FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

 

وَنُنَزِّل مِنَ اْلقُراٰنِ مَاھُوَ شِفَآءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْ مِنِیْنَ

 

[بنی اسرائیل : ۸۲]

 

دشمنوں  کے  شر اور سحر کو دفع کرنے  والا مدنی تحفہ

امام اہل سنت اعلیٰ حضرت احمد رضا قادری،مفتی اعظم شاہ مصطفے ٰ رضا قادری نوری اور دیگر مشائخ اہل سنت قدست اسرارہم کے  اوراد کا مجموعہ

 

 

تحفۂ حجاز

 

 

ترتیب

علامہ ساحل شہسرامی (علیگ)

 

 

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

نحمدہٗ و نصلی علی رسولہ الکریم ۔ اما بعد!

 

اسلام دین فطرت ہے ۔ اس نے  زندگی کے  سارے  مسائل کا حل پیش کر دیا ہے ۔ ان دنوں  امّتِ مسلمہ زبوں  حالی اور پریشاں  خاطری کے  دور سے  گذر رہی ہے ۔ غیروں  کی سازشیں، اپنوں  کی حاسدانہ کار روائیاں  چین نہیں  لینے  دیتیں ۔ کسی مسلمان کی ترقی دیکھ کر نہ جانے  کتنے  سینے  جلنے  لگتے  ہیں ۔ اپنی سازشوں  سے  جب اس بندۂ خدا کی خداداد ترقی نہیں  روک پاتے  تو اوچھی اور گندی حرکتوں  پر اتر آتے  ہیں، اللہ کی نعمتوں  سے  سرفراز ان مظلوم لوگوں  کو دیکھ کر دل روتا ہے  جو ایسے  بد باطن لوگوں  کے  ظلم کا شکار ہوتے  ہیں ۔ ایسے  موقع پر قرآن و حدیث کی دعائیں، بزرگوں  کے  معمولات بالخصوص امام اہلِ سنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری اور مفتی اعظم شاہ مصطفی رضا قادری رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا مسلمانوں  پر کرم یاد آیا۔ ان بزرگوں  کی بیان کردہ چند مخصوص دعائیں  جو دشمنوں  کے  شر، بد نظری اور جادو کو دور کرتی ہیں، مرتب کر کے  عام مسلمانوں  کے  لئے  پیش کرتا ہوں  تاکہ عام مسلمان ان دعاؤں  کے  ورد سے  اپنی حفاظت کا سامان خود کر سکیں ۔

قرآن حکیم ہدایت، نور، رحمت اور شفا ہے  [بنی اسرائیل:۸۲۔ حمٓ سجدہ: ۴۴] حضرت عبد الملک بن عمیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے  مرسلا راوی: سرکار فرماتے  ہیں  : سورۂ فاتحہ میں  ہر بیماری کی شفا ہے  [مشکوۃ شریف، فضائل قرآن]

دوسری حدیث شریف میں  ہے  : جادوگر، سورۂ بقرہ کے  مقابلے  کی تاب نہیں  رکھتے ۔ معوذتین ازالۂ سحر کے  لئے  نازل ہوئے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی الہ تعالیٰ عنہ فرماتے  ہیں  : جس گھر میں  قرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہے، اس گھر میں  خیر و برکت بڑھ جاتی ہے ، ملائکہ کا نزول ہوتا ہے او ر وہ گھر شیاطین اور ان کے  اثرات سے  محفوظ ہو جاتا ہے۔ [اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ۴۵۶/۱۶]

کتب احادیث میں  حضرات محدثین نے  کتاب الرقیہ بھی ترتیب دی جس میں  ایسی احادیث مبارکہ جمع فرما دی ہیں  جن میں  حضور نے  مریض اور مبتلا پر آیت کریمہ ورد فرما کر دم کیں او ر ان کی برکت سے  مریضوں  کو شفا حاصل ہوئی۔ اسی لئے  اہل ایمان قرآن حکیم کی تلاوت کا اجتماعی اہتمام (قرآن خوانی) کرتے  ہیں  تاکہ کلام اللہ کی برکت سے  خیر و برکت اور رحمت الٰہی کا نزول ہو اور آفات و بلیات اور شیطانی اثرات دور ہوں ۔

اللہ تعالیٰ جسے  زندہ رکھنا چاہے  اسے  کوئی مار نہیں  سکتا، جسے  نوازنا چاہے  اسے  کوئی محروم نہیں  کر سکتا۔ سب سے  مضبوط طاقت اللہ کی ہے ۔ یہ ہم سبھی مسلمانوں  کا عقیدہ ہے ۔ اسی مضبوط عقیدے  کے  ساتھ آپ ان قرآنی آیات اور مسنون دعاؤں  کا ورد رکھیں۔ فرائض و واجبات کی پابندی کریں، گنا ہوں  سے  خود بھی بچیں او ر گھر والوں  کو بھی بچائیں ۔ ان شاء اللہ آپ آسمانی، زمینی بلاؤں او ر دشمن کی شرارتوں  سے  محفوظ رہیں  گے ۔ ہر سنی صحیح العقیدہ مسلمان کو ان اوراد کی اجازت ہے ۔ عام صورت حا ل میں  الوظیفۃ الکریمۃ تک کا ورد کافی ہے ۔ اگر پریشانی زیادہ ہو تو اخیر میں  درج خصوصی تدبیریں  بھی عمل میں  لائیں ۔ ان اوراد سے  مکمل فائدہ حاصل کرنے  کے  لئے  درج ذیل باتوں  کا خیال رکھیں :

٭ ورد کے  لئے  جگہ اور وقت متعین کر لیں  تو زیادہ بہتر ہے ۔ ٭ گھر پاک صاف رہے ۔ ٭ گھر میں  گانا بجانا بند کر دیں ۔

٭ ورد کے  وقت خوشبو استعمال کریں ۔

٭پہلے  دن اہتمام سے  سبھی بزرگان دین بالخصوص سرکار غوثِ اعظم، خواجہ غریب نواز، صاحب البرکات، اعلیٰ حضرت اور مفتی اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے  نام فاتحہ دلائیں  پھر ہر جمعرات کو فاتحہ کا اہتمام رکھیں ۔ شیرینی میں  تکلف کی ضرورت نہیں ۔ آسانی سے  جو میسر ہو اسی پر فاتحہ دلا دیں ۔

٭ہر ورد کے  شروع اور اخیر میں  درود شریف ۳۔ ۳ بار ضرور پڑھیں

٭ورد کے  دوران گفتگو بالکل نہ کریں، اگر کوئی بات بتانی ضروری ہو تو اشارے  سے  بتا دیں ۔ حضورِ قلب کے  ساتھ مودب انداز میں  دو زانو بیٹھ کر اوراد کی تلاوت کریں ۔ ذہنی یکسوئی جتنی زیادہ ہو گی اتنا ہی فیض زیادہ ہو گا۔ ٭ ورد مکمل کر کے  اپنے  اوپر، پانی اور لوبان پر، گھر کے  چاروں  کونے  پر دم کریں ۔ پانی سبھی لوگ پئیں او ر گھر کے  چاروں  کونے  پر چھڑکیں ۔ مغرب کی اذان ہوتے  ہی لوبان کی دھونی سارے  گھر میں  دیں ۔

یہ اوراد مبارکہ قرآن حکیم، حدیث شریف، کاشف الاستار شریف، مجموعۂ اعمال رضا اور معمولاتِ مشائخ چشت سے  ماخوذ ہیں ۔ احقر،ان کلمات طیبات کی ترتیب کا ثواب اپنی والدہ مرحومہ کی روح پاک کو نذر کرتا ہے ۔ مولیٰ تعالیٰ ان کلمات کریمہ کی برکت سے  امت مسلمہ کی پریشانیاں  دور فرمائے او ر ہم سب کو اپنی رضا کے  کاموں  میں  مصروف رکھے ۔ آمین بجاہ النبی الامین علیہ ا کرم الصلوٰۃ وافضل التسلیم۔

طالب دعا

 

ساحل

۷! رجب ۱۴۲۶ھ

 


اَعُوْذ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِo  بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo

۱۔       اَلْحَمْد لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo مٰلِکِ یَوْمِ الدِّیْنِo اِیَّاکَ نَعْبُد وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُo اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَo صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْہِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْہِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَoآمین!
 ۲۔     بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo الٓمّٓ ذٰلِکَ الْکِتٰب لَارَیْبَ فِیْہِ ھُدًی لِّلْمُتَّقِیْنَo الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ  بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَمِمَّا رَزَقْنٰہُمْ یُنْفِقُوْنَ o وَالَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْکَ وَمَآ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَبِالْاٰخِرَۃَ ھُمْ یُوْقِنُوْنَo اُولٰئِکَ عَلٰی ھُدًی مِّنْ رَّبِّہِمْ وَاُولٰئِکَ ھُم الْمُفْلِحُوْنَ o
۳۔         وَاتَّبَعُوْامَا تَتْلُوا الشَّیٰطِیْن عَلٰی مُلْکِ سُلَیْمٰنَ وَمَا کَفَرَ سُلَیْمٰن وَلٰکِنَّ الشَّیٰطِیْنَ کَفَرُوْا یُعَلِّمُوْنَ النَّاسَ السِّحْرَ وَمَآ اُنْزِلَ عَلَی الْمَلَکَیْنِ بِبَابِلَ ھَارُوْتَ وَمَارُوْتَ وَمَا یُعَلِّمٰنِ مِنْ اَحَدٍ حَتّٰی یَقُوْلَآ اِنَّمَا نَحْن فِتْنَۃٌ فَلَا تَکْفُرْ فَیَتَعَلَّمُوْنَ مِنْہُمَا مَا یُفَرِّقُوْنَ بِہٖ بَیْنَ الْمَرْئِ وَزَوْجِہٖ وَمَاھُمْ بِضَآرِّیْنَ بِہٖ مِنْ اَحَدٍ  اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰہِ وَیَتَعَلَّمُوْنَ مَا یَضُرُّہُمْ وَلَا یَنْفَعُہُمْ وَلَقَدْ عَلِمُوْا لَمَنِ اشْتَرٰہ مَالَہٗ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنْ خَلَاقٍ وَّلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِہٖٓ اَنْفُسَھُمْ لَوْ کَانُوْا یَعْلَمُوْنَo وَلَوْ اَنَّھُمْ اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَمَثُوْبَۃٌ مِّنْ عِنْدِ اللّٰہِ خَیْرٌ لَوْکَانُوْا یَعْلَمُوْنَo۔ [البقرۃ: ۱۰۲۔ ۱۰۳]
۴۔        اَللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّاھُوَ الْحَیّ الْقَیُّوْم لَاتَاخُذُہٗ سِنَۃٌ وَّلَا نَوْمٌ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَشْفَع عِنْدَہٗٓ اِلَّا بِاِذْنِہٖ یَعْلَم مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ وَلَا یُحِیْطُوْنَ بِشَیْئٍ مِّنْ عِلْمِہٖٓ اِلَّا بِمَا شَآئَ وَسِعَ کُرْسِیُّہ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَلَا یَئُوْٓدُہٗ حِفْظُھُمَا وَہُوَ الْعَلِیّ الْعَظِیْمُo  لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ قَدْ  تَّبَیَّنَ الرُّشْد مِنَ الْغَیِّ فَمَنْ یُّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَیُؤْمِنْ بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَھَا وَاللّٰہ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌo اَللّٰہ وَلِیّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا یُخْرِجُھُمْ مِنَ الظُّلِمٰتِ اِلَی النُّوْرِ وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْآ اَوْلِیَآئُھُم الطَّاغُوْت یُخْرِجُوْنَھُمْ مِنَ النُّوْرِ اِلَی الظُّلُمٰتِ اُوْلٰئِکَ اَصْحٰب النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَo
 ۵۔        لِلّٰہِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَافِی الْاَرْضِ وَاِنْ تُبْدُوْا مَا فِیْٓ اَنْفُسِکُمْ اَوْ تُخْفُوْہ یُحَاسِبْکُمْ بِہِ اللّٰہ فَیَغْفِر لِمَنْ یَّشَآئ وَیُعَذِّب مَنْ یَّشَائ وَاللّٰہ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌo اٰمَنَ الرَّسُوْل بِمَآ اُنْزِلَ اِلَیْہِ مِنْ رَّبِّہٖ وَالْمُؤْمِنُوْنَ کُلٌّ اٰمَنَ بِاللّٰہِ وَمَلٰٓئِکَتِہٖ وَکُتُبِہٖ وَرُسُلِہٖ لَانُفَرِّق بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرُo لَایُکَلِّف اللّٰہ نَفْساً اِلَّا وُسْعَہَا لَہَا مَاکَسَبَتْ وَعَلَیْہَا مَا اکْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَاتُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا رَبَّنَا وَلَاتَحْمِلْ عَلَیْنَآ اِصْراً کَمَا حَمَلْتَہٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا رَبَّنَا وَلَاتُحَمِّلْنَا مَالَاطَاقَۃَ لَنَا بِہٖ وَاعْف عَنَّا وَاغْفِرْلَنَاوَارْحَمْنَآ اَنْتَ مَوْلَانَا فَانْصُرْنَاعَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ o
۶۔   ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَۃًنُّعَاساً یَّغْشٰی طَآئِفَۃً مِّنْکُمْ وَطَآئِفَۃٌ قَدْ اَہَمَّتْہُمْ اَنْفُسُہُمْ یَظُنُّوْنَ بِاللّٰہِ غَیْرَ الْحَقِّ ظَنَّ الْجَاھِلِیَّۃِ یَقُوْلُوْنَ ھَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَیْئٍ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ کُلَّہٗ لِلّٰہِ یُخْفُوْنَ فِیْٓ اَنْفُسِہِمْ مَّالَا یُبْدُوْنَ لَکَ یَقُوْلُوْنَ لَوْکَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ مَّا قُتِلْنَا ھٰھُنَا قُلْ لَّوْ کُنْتُمْ فِیْ بُیُوْتِکُمْ لَبَرَزَ الَّذِیْنَ کُتِبَ عَلَیْہِم الْقَتْل اِلٰی مَضَاجِعِہِمْ وَلِیَبْتَلِیَ اللّٰہ مَا فِیْ صُدُوْرِکُمْ وَلِیُمَحِّصَ مَافِیْ قُلُوْبِکُمْ وَاللّٰہ عَلِیْمٌ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ [آل عمران : ۱۵۴]
۷۔        اِنَّ رَبَّکُم اللّٰہ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ فِیْ سِتَّۃِ اَیَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰی عَلَی الْعَرْشِ یُغْشِی الَّیْلَ النَّھَارَ یَطْلُبُہٗ حَثِیْثاً وَّالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرٰتٍ بِاَمْرِہٖ اَلَا لَہ الْخَلْق وَالْاَمْر تَبٰرَکَ اللّٰہ رَبّ الْعٰلَمِیْنَo اُدْعُوْا رَبَّکُمْ تَضَرُّعاً وَّخُفْیَۃً اِنَّہٗ لَایُحِبّ الْمُعْتَدِیْنَo وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا وَادْعُوْہ خَوْفاً وَّطَمَعاً اِنَّ رَحْمَتَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَ[الاعراف: ۵۴ تا ۵۶]
 ۸۔        وَقَالَ مُوْسٰی یٰفِرْعَوْن اِنِّیْ رَسُوْلٌ مِّن رَّبِّ الْعٰلَمِیْنَo حَقِیْقٌ عَلٰیٓ اَنْ لآَّاَقُوْلَ عَلَی اللّٰہِ اِلَّا الْحَقَّ قَدْ جِئْتُکُمْ بِبَیِّنَۃٍ مِّن رَّبِّکُمْ فَاَرْسِلْ مَعِیَ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَo قَالَ اِنْ کُنْتَ جِئْتَ بِاٰیَۃٍ فَاْتِ بِھَآ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَoفَاَلْقٰی عَصَاہ فَاِذَا ھِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌo وَنَزَعَ یَدَہٗ فَاِذَاہِیَ بَیْضَآئ لِلنّٰظِرِیْنَoقَالَ الْمَلَا مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ ھٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌoیُّرِیْد اَنْ یُّخْرِجَکُمْ مِّنْ اَرْضِکُمْ فَمَاذَا تَاْمُرُوْنَoقَالُوْآ اَرْجِہْ وَاَخَاہ وَاَرْسِلْ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَoیَاْتُوْکَ بِکُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍo وَجَآئَ السَّحَرَۃ فِرْعَوْنَ قَالُوْآ اِنَّ لَنَا لَاَجْراً اِنْ کُنَّا نَحْن الْغٰلِبِیْنَo قَالَ نَعَمْ وَاِنَّکُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَo قَالُوْا یٰمُوْسٰیٓ اِمَّآ اَنْ تُلْقِیَ وَاِمَّآ اَنْ نَّکُوْنَ نَحْن الْمُلْقِیْنَo قَالَ اَلْقُوْا فَلَمَّا اَلْقَوْا سَحَرُوْآ اَعْیُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْھَبُوْھُمْ وَجَآئ وْا بِسِحْرٍ عَظِیْمٍo وَاَوْحَیْنَآ اِلٰی مُوْسٰیٓ اَنْ اَلْقِ عَصَاکَ فَاِذَا ہِیَ تَلْقَف مَا یَاْفِکُوْنَo فَوَقَعَ الْحَقّ وَبَطَلَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo فَغُلِبُوْا ھُنَالِکَ وَانْقَلَبُوْا صٰغِرِیْنَo وَاُلْقِیَ السَّحَرَۃ سٰجِدِیْنَo قَالُوْآ اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَo رَبِّ مُوْسٰی وَھٰرُوْنَo قَالَ فِرْعَوْن اٰمَنْتُمْ بِہٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَکُمْ اِنَّ ھٰذَا لَمَکْرٌ مَّکَرْتُمُوْہ فِیْ الْمَدِیْنَۃِ لِتُخْرِجُوْا مِنْہَآ اَھْلَہَا فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَo لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّکُمْ اَجْمَعِیْنَo قَالُوْآ اِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَo وَمَا تَنْقِم مِنَّآ اِلَّآاَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآئَ تْنَا رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْراً وَّتَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ o [ الاعراف: ۱۰۴ تا ۱۲۶]
 ۹۔        ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِہِمْ مُوْسٰی وَھٰرُوْنَ اِلٰی فِرْعَوْنَ وَمَلَائِہٖ بِاٰیٰتِنَا فَاسْتَکْبَرُوْا وَکَانُوْا قَوْماً مُّجْرِمِیْنَoفَلَمَّا جَآءَ ہُم الْحَقّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوْآ اِنَّ ھٰذَا لَسِحْرٌ مُّبِیْنٌoقَالَ مُوْسٰیٓ اَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَآئَ کُمْ اَسِحْرٌ ھٰذَا وَلَایُفْلِح السَّاحِرُوْنَo قَالُوْآ اَجِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَیْہِ اٰبَآئَ نَا وَتَکُوْنَ لَکُمَا الْکِبْرِیَآئ فِی الْاَرْضِ وَمَا نَحْن لَکُمَا بِمُؤْمِنِیْنَo وَقَالَ فِرْعَوْن ائْتُوْنِیْ بِکُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍoفَلَمَّا جَآئَ السَّحَرَۃ قَالَ لَھُمْ مُوْسٰیٓ اَلْقُوْا مَآ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَo فَلَمَّآ اَلْقَوْا قَالَ مُوْسٰی مَاجِئْتُمْ بِہِ السِّحْر اِنَّ اللّٰہَ سَیُبْطِلُہٗ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُصْلِح عَمَلَ الْمُفْسِدِیْنَo وَیُحِقّ اللّٰہ الْحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُجْرِمُوْنَo[ یونس: ۷۵ تا ۸۲]
 ۱۰۔     قُلِ ادْعُوا اللّٰہَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ اَیّاًمَّا تَدْعُوْا فَلَہ الْاَسْمَآئ الْحُسْنٰی وَلَاتَجْھَرْ بِصَلَاتِکَ وَلَا تُخَافِتْ بِھَا وَابْتَغِ بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلاًo وَقُلِ الْحَمْد لِلّٰہِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً وَّلَمْ یَکُنْ لَّہٗ شَرِیْکٌ فِی الْمُلْکِ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَکَبِّرْہ تَکْبِیْراً[بنی اسرائیل :۱۱۰،۱۱۱]
۱۱۔       وَلَقَدْ اَرَیْنٰہ اٰیٰتِنَاکُلَّہَا فَکَذَّبَ وَاَبٰیo قَالَ اَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ اَرْضِنَا بِسِحْرِکَ یٰمُوْسٰیo فَلَنَاتِیَنَّکَ بِسِحْرٍ مِّثْلِہٖ فَاجْعَلْ بَیْنَنَا وَبَیْنَکَ مَوْعِداً لَّا نُخْلِفُہٗ نَحْن وَلَآاَنْتَ مَکَاناً سُوًیoقَالَ مَوْعِدُکُمْ یَوْم الزِّیْنَۃِ وَاَنْ یُّحْشَرَ النَّاس ضُحًیo فَتَوَلّٰی فِرْعَوْن فَجَمَعَ کَیْدَہٗ ثُمَّ اَتٰیo قَالَ لَہُمْ مُّوْسٰی وَیْلَکُمْ لَاتَفْتَرُوْا عَلَی اللّٰہِ کَذِباً فَیُسْحِتَکُمْ بِعَذَابٍ وَقَدْخَابَ مَنِ افْتَرٰیoفَتَنَازَعُوْآ اَمْرَہُمْ بَیْنَہُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰیo قَالُوْآ اِنْ ھٰذَانِ لَسٰحِرٰنِ یُرِیْدٰنِ اَنْ یُّخْرِجٰکُمْ مِّنْ اَرْضِکُمْ بِسِحْرِھِمَا وَیَذْھَبَا بِطَرِیْقَتِکُم الْمُثْلٰیoفَاَجْمِعُوْا کَیْدَکُمْ ثُمَّ ائْتُوْا صَفّاً وَّقَدْ اَفْلَحَ الْیَوْمَ مَنِ اسْتَعْلٰیo قَالُوْا یٰمُوْسٰیٓ اِمَّآ اَنْ تُلْقِیَ وَاِمَّآ اَنْ نَّکُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰیo قَالَ بَلْ اَلْقُوْا فَاِذَا حِبَالُہُمْ وَعِصِیُّہُمْ یُخَیَّل اِلَیْہِ مِنْ سِحْرِہِمْ اَنَّھَا تَسْعٰیo فَاَوْجَسَ فِیْ نَفْسِہٖ خِیْفَۃً مُّوْسٰیo قُلْنَا لَاتَخَفْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعْلٰیo وَاَلْقِ مَافِیْ یَمِیْنِکَ تَلْقَفْ مَاصَنَعُوْا اِنَّمَا صَنَعُوْا کَیْد سٰحِرٍ وَلَا یُفْلِح السّٰحِر حَیْث اَتٰیoفَاُلْقِیَ السَّحَرَۃ سُجَّداً قَالُوْآ اٰمَنَّا بِرَبِّ ھٰرُوْنَ وَمُوْسٰیo قَالَ اٰمَنْتُمْ لَہٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَکُمْ اِنَّہٗ لَکَبِیْرُکُم الَّذِیْ عَلَّمَکُم السِّحْرَ فَلَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّلَاُوصَلِّبَنَّکُمْ فِیْ جُذُوْعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ اَیُّنَآ اَشَدّ عَذَاباً وَّاَبْقٰیo قَالُوْا لَنْ نُّؤْثِرَکَ عَلٰی مَا جَآئَ نَا مِنَ الْبَیِّنٰتِ وَالَّذِیْ فَطَرَنَا فَاقْضِ مَآ اَنْتَ قَاضٍ اِنَّمَا تَقْضِیْ ھٰذِہِ الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَاo اِنَّآ اٰمَنَّا بِرَبِّنَا لِیَغْفِرَ لَنَا خَطٰیٰنَا وَمَآ اَکْرَھْتَنَا عَلَیْہِ مِنَ السِّحْرِ وَاللّٰہ خَیْرٌ وَّاَبْقٰیo [طٰہٰ: ۵۶ تا ۷۳]
۱۲۔      وَاِذْ نَادٰی رَبُّکَ مُوْسٰیٓ اَنِ ائْتِ الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَoقَوْمَ فِرْعَوْنَ اَلَا یَتَّقُوْنَoقَالَ رَبِّ اِنِّیْٓ اَخَاف اَنْ یُّکَذِّبُوْنَoوَیَضِیْق صَدْرِیْ وَلَا یَنْطَلِق لِسَانِیْ فَاَرْسِلْ اِلٰی ھٰرُوْنَoوَلَھُمْ عَلَیَّ ذَنْبٌ فَاَخَاف اَنْ یَّقْتُلُوْنِo قَالَ کَلَّا فَاذْھَبَا بِاٰیٰتِنَآ اِنَّا مَعَکُمْ مُّسْتَمِعُوْنَoفَاْتِیَا فِرْعَوْنَ فَقُوْلَآاِنَّا رَسُوْل رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo اَنْ اَرْسِلْ مَعَنَا بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَo قَالَ اَلَمْ نُرَبِّکَ فِیْنَا وَلِیْداً وَّلَبِثْتَ فِیْنَا مِنْ عُمُرِکَ سِنِیْنَo وَفَعَلْتَ فَعْلَتَکَ الَّتِیْ فَعَلْتَ وَاَنْتَ مِنَ الْکٰفِرِیْنَo قَالَ فَعَلْتُھَآ اِذاً وَّاَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَo فَفَرَرْت مِنْکُمْ لَمَّا خِفْتُکُمْ فَوَھَبَ لِیْ رَبِّیْ حُکْماً وَّجَعَلَنِیْ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَoوَتِلْکَ نِعْمَۃٌ تَمُنُّھَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیٓ اِسْرَآئِیْلَo قَالَ فِرْعَوْن وَمَا رَبّ الْعٰلَمِیْنَo قَالَ رَبّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَآ اِنْ کُنْتُمْ مُّوْقِنِیْنَo قَالَ لِمَنْ حَوْلَہٗٓ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَo قَالَ رَبُّکُمْ وَرَبّ اٰبَآئِکُم الْاَوَّلِیْنَo قَالَ اِنَّ رَسُوْلَکُم الَّذِیٓ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌo قَالَ رَبّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَیْنَہُمَآ اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَo قَالَ لَئِنِ اتَّخَذْتَ اِلٰھاً غَیْرِیْ لَاَجْعَلَنَّکَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنَo قَالَ اَوَلَوْ جِئْتُکَ بِشَیْئٍ مُّبِیْنٍo قَالَ فَاْتِ بِہٖٓ اِنْ کُنْتَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَo فَاَلْقٰی عَصَاہ فَاِذَا ھِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌo وَّنَزَعَ یَدَہٗ فَاِذَا ھِیَ بَیْضَآئ لِلنّٰظِرِیْنَo قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَہٗٓاِنَّ ھٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌoیُّرِیْد اَنْ یُّخْرِجَکُمْ مِّنْ اَرْضِکُمْ بِسِحْرِہٖ فَمَاذَا تَاْمُرُوْنَo قَالُوْآ اَرْجِہْ وَاَخَاہ وَابْعَثْ فِی الْمَدَآئِنِ حٰشِرِیْنَoیَاْتُوْکَ بِکُلِّ سَحَّارٍ عَلِیْمٍo فَجُمِعَ السَّحَرَۃ لِمِیْقَاتِ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍo وَّقِیْلَ لِلنَّاسِ ھَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَo لَعَلَّنَا نَتَّبِع السَّحَرَۃَ اِنْ کَانُوْا ھُم الْغٰلِبِیْنَo فَلَمَّا جَآئَ السَّحَرَۃ قَالُوْا لِفِرْعَوْنَ اَئِنَّ لَنَا لَاَجْراً اِنْ کُنَّا نَحْن الْغٰلِبِیْنَo قَالَ نَعَمْ وَاِنَّکُمْ اِذاً لَّمِنَ  الْمُقَرَّبِیْنَo قَالَ لَہُمْ مُّوْسٰیٓ اَلْقُوْا مَآ اَنْتُمْ مُّلْقُوْنَoفَاَلْقَوْا حِبَالَھُمْ وَعِصِیَّہُمْ وَقَالُوْا بِعِزَّۃِ فِرْعَوْنَ اِنَّا لَنَحْن الْغٰلِبُوْنَo فَاَلْقٰی مُوْسٰی عَصَاہ فَاِذَا ھِیَ تَلْقَف مَا یَاْفِکُوْنَo فَاُلْقِیَ السَّحَرَۃ سٰجِدِیْنًo قَالُوْآ اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَo رَبِّ مُوْسٰی وَھٰرُوْنَo قَالَ اٰمَنْتُمْ لَہٗ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَکُمْ اِنَّہٗ لَکَبِیْرُکُم الَّذِیْ عَلَّمَکُم السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ مِّنْ خِلَافٍ وَّلَاُوصَلِّبَنُّکُمْ اَجْمَعِیْنَo قَالُوْا لَاضَیْرَ اِنَّآ اِلٰی رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَo اِنَّا نَطْمَع اَنْ یَّغْفِرَلَنَا رَبُّنَا خَطٰیٰنَآ اَنْ کُنَّآ اَوَّلَ الْمُؤْمِنِیْنَ [ الشعراء:۱۰ تا ۵۱]
۱۳۔       وَالصّٰفّٰتِ  صَفّاًoفَالزّٰجِرٰتِ زَجْراًoفَالتّٰلِیٰتِ ذِکْراًo اِنَّ اِلٰھَکُمْ لَوَاحِدٌo رَبّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَیْنَھُمَا وَرَبّ الْمَشَارِقِo اِنَّا زَیَّنَّا السَّمَآئَ الدُّنْیَا بِزِیْنَۃِنِ الْکَوَاکِبِo وَحِفْظاً مِّنْ کُلِّ شَیْطٰنٍ مَّارِدٍo لَایَسَّمَّعُوْنَ اِلَی الْمَلَاِ الْاَعْلٰی وَیُقْذَفُوْنَ مِنْ کُلِّ جَانِبٍo دُحُوْراً وَّلَھُمْ عَذَابٌ وَّاصِبٌo اِلَّا مَنْ خَطِفَ الْخَطْفَۃَ فَاَتْبَعَہٗ شِھَابٌ ثَاقِبٌo فَاسْتَفْتِھِمْ اَھُمْ اَشَدّ خَلْقاً اَمْ مَّنْ خَلَقْنَا  اِنَّا خَلَقْنٰہُمْ مِنْ طِیْنٍ لَّازِبٍo[ الصّٰفّٰت:۱تا ۱۱]
۱۴۔      مُحَمَّدٌ رَّسُوْل اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗٓاَشِدَّآئ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئ بَیْنَھُمْ تَرَاھُمْ رُکَّعاً سُجَّداً یَّبْتَغُوْنَ فَضْلاً مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَاناً سِیْمَاھُمْ فِیْ وُجُوْہِھِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُوْدِ  ذٰلِکَ مَثَلُھُمْ فِی التَّوْرٰۃِ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِنْجِیْلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْاَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوْقِہٖ یُعْجِب الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِھِم الْکُفَّارَ وَعَدَ اللّٰہ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْھُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْراً عَظِیْماًo[ الفتح:۲۹]
۱۵۔        یٰمَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ  اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا لَاتَنْفُذَوْنَ اِلَّا بِسُلْطٰنٍ o فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ oیُرْسَل عَلَیْکُمَا شُوَاظٌ مِّنْ نَّارٍ وَّنُحَاسٌ فَلَا تَنْتَصِرَانِo  [الرحمن:۳۳ تا ۳۵]
۱۶۔       لَوْ اَنْزَلْنَا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَّرَاَیْتَہٗ خَاشِعاً مُّتَصَدِّعاً مِّنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ وَتِلْکَ الْاَمْثَال نَضْرِبُھَا لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَفَکَّرُوْنَoھُوَاللّٰہ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ  عٰلِم الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ ھُوَ الرَّحْمٰن الرَّحِیْمُo ھُوَ اللّٰہ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ اَلْمَلِک الْقُدُّوْس السَّلٰم الْمُؤْمِن الْمُھَیْمِن الْعَزِیْز الْجَبَّار الْمُتَکَبِّر  سُبْحٰنَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَo ھُوَاللّٰہ الْخَالِق الْبَارِیٔ الْمُصَوِّر لَہ الْاَسْمَآئ الْحُسْنٰی  یُسَبِّح لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْز الْحَکِیْمُo[ الحشر : ۲۱ تا ۲۴]
 ۱۷۔     وَاِذْقَالَ عِیْسَی ابْن مَرْیَمَ یٰبَنِیٓ اِسْرَآئِیْلَ اِنِّیْ رَسُوْل اللّٰہِ اِلَیْکُمْ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰۃِ وَمُبَشِّراً  بِرَسُوْلٍ یَّاْتِیْ مِنْ بَعْدِی اسْمُہٗٓ اَحْمَد فَلَمَّا جَآئَ ہُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا ھٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌo وَمَنْ اَظْلَم مِمَّنِ افْتَرٰی عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَھُوَ یُدْعٰیٓ اِلَی الْاِسْلَامِ وَاللّٰہ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَoیُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِئُوْا نُوْرَ اللّٰہِ بِاَفْوَاھِھِمْ وَاللّٰہ مُتِمّ نُوْرِہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْکٰفِروْنَo ھُوَ الَّذِیٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ [ الصّف: ۶تا ۹]
 ۱۸۔      قُلْ اُوْحِیَ اِلَیَّ اَنَّہ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِّنَ الْجِنِّ فَقَالُوْآ اِنَّا سَمِعْنَا قُرْاٰناً عَجَباًoیَّھْدِیْٓ اِلَی الرُّشْدِ فَاٰمَنَّا بِہٖ وَلَنْ نُّشْرِکَ بِرَبِّنَآ اَحَداًo وَاَنَّہٗ تَعٰلٰی جَدّ رَبِّنَا مَا اتَّخَذَ صَاحِبَۃً وَّلَا وَلَداًo وَاَنَّہٗ کَانَ یَقُوْل سَفِیْھُنَا عَلَی اللّٰہِ شَطَطاًo [الجن: ۱ تا ۴]
 ۱۹۔     بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo    قُلْ یٰٓاَیُّھَا الْکٰفِرُوْنَo لَآاَعْبُد مَا تَعْبُدُوْنَo وَلَآاَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُo وَلَآاَنَا عَابِدٌ مَّا عَبَدْتُّمْo وَلَآاَنْتُمْ عٰبِدُوْنَ مَآ اَعْبُدُo لَکُمْ دِیْنُکُمْ وَلِیَ دِیْنِo
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo    قُلْ ھُوَ اللّٰہ اَحَدٌo اَللّٰہ الصَّمَدُo لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْo وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُواً اَحَدٌo[تین بار]
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo    قُلْ اَعُوْذ بِرَبِّ الْفَلَقِo مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَo وَمِنْ شَرِّ غَاسِقٍ اِذَا وَقَبَo وَمِنْ شَرِّ النَّفّٰثٰتِ فِی الْعُقَدِo وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَo
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo    قُلْ اَعُوْذ بِرَبِّ النَّاسِo مَلِکِ النَّاسِo اِلٰہِ النَّاسِo مِنْ شَرِّ الْوَسْوَاسِ الخَّنَّاسِo الَّذِیْ یُوَسْوِس فِیْ صُدُوْرِ النَّاسِo مِنَ الْجِنَّۃِ وَالنَّاسِo

 

 

بے  نظیر عمل

 

[تالیف: تاجدارِ اہلِ سنت مفتی اعظم شاہ محمد مصطفیٰ رضا نوری قدس سرہٗ]

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

٭ اول و آخر تین تین بار درود شریف پڑھیں :
          اَلصَّلٰوۃ وَالسَّلَام عَلَیْکَ یَا دَافِعَ الْبَلَآءِ وَالْوَبَآءِ وَالْقَحْطِ وَالْمَرَضِ وَالْاَلَمِ بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ عَلٰی اٰلِکَ وَاَصْحَابِکَ یَا مُحَلِّل بِاِذْنِ اللّٰہِ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
          اَللّٰہُمَّ رَبَّ السَّمٰوٰتِ وَرَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ کُنْ لِّیْ جَاراً مِّنْ شَرِّ حَاسِدٍ اِذَا حَسَدَ وَشَرِّ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَاَتْبَاعِہِمْ اَنْ یُّغِیْرَ عَلَیْنَآ اَحَدٌ مِّنْہُمْ وَیُطْغِیَنِیْ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَآؤُکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ الْحَلِیْم الْکَرِیْم سَبْحَانَ رَبِّ السَّمٰوٰتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنْتَ عَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَآؤُکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ  بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰیٓ اَہْلِیْ وَمَالِیْ وَوُلْدِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی مَآ اَعْطَانِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی جَمِیْعِ اَہْلِ السُّنَّۃِ اَللّٰہ رَبِّیْ لَآ اُشْرِک بِہٖ شَیْئاً اَللّٰہ اَکْبَر اَللّٰہ اَکْبَر اَللّٰہ اَکْبَر وَاَعَزّ وَاَجَلّ وَاَعْظَم مِمَّآ اَخَاف وَاَحْذَرُعَزَّ جَارُکَ وَجَلَّ ثَنَآؤُکَ وَلَآ اِلٰہَ غَیْرُکَ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْٓ اَعُوْذ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَمِنْ شَرِّ شَیْطَانٍ مَّرِیْدٍ وَّمِنْ شَرِّ کُلِّ جَبَّارٍ عَنِیْدٍ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْت وَھُوَ رَبّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ اِنَّ وَلِیِّیَ اللّٰہ الَّذِیْ نَزَّلَ الْکِتٰبَ وَھُوَ یَتَوَلَّی الصّٰلِحِیْنَ  فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُلْ حَسْبِیَ اللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْت وَھُوَ رَبّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ تَوَکَّلْت عَلَی اللّٰہِ وَلَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّآ بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
          بِسْمِ اللّٰہِ بَابُنَا تَبَارَکَ اللّٰہ حِیْطَانُنَا یٰسِیْنْ سَقَفُنَا حٰمٓعٓسٓقٓ حِمَایَتُنَا کٰھٰیٰعٓصٓ کِفَایَتُنَا فَسَیَکْفِیْکَہُم اللّٰہ وَھُوَ السَّمِیْع الْعَلِیْم سَتْر الْعَرْشِ مَسْبُوْلٌ عَلَیْنَا وَکَلِمَات اللّٰہِ اَقْفَالٌ عَلَیْنَا وَعَیْن اللّٰہِ نَاظِرَۃٌ اِلَیْنَا وَبِحَوْلِ اللّٰہِ لَا یَقْدِر اَحَدٌ عَلَیْنَا وَاللّٰہ مَنْ وَّرَآئِہِمْ مُّحِیْطٌ بَلْ ھُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ اِنْ کُلّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْہَا حَافِظٌ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیّ الْقَیُّوْم وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ سَدّاً وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدّاً فَاَغْشَیْنٰہُمْ فَھُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لاَ یَرْجِعُوْنَ ھٰذَا یَوْمٌ لَّا یَنْطِقُوْنَ یَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ اِنِ اسْتَطَعْتُمْ اَنْ تَنْفُذُوْا مِنْ اَقْطَارِ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ فَانْفُذُوْا لَا تَنْفُذُوْنَ اِلَّا بِسُلْطَانٍ فَبِاَیِّ اٰلَآئِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبٰنِ اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثاً وَّاَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ کٓھٰیٰعٓصٓ حٰمٓعٓسٓقٓ قُلْ مَنْ یَّکْلَؤُکُمْ بِاللَّیْلِ وَالنَّھَارِ مِنْ شَرِّ کُلِّ حَاسِدٍ وَّحَاقِدٍ وَّ سَارِقٍ وَّطَارِقٍ وَّحَیَّۃً وَّمَے ْتَۃٍ وَّعَقْرَبٍ وَّ اَسَدٍ وَّفِیْلٍ وَّذِئْبٍ وَّکَلْبٍ وَسَاحِرٍ
اَعُوْذ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ۔ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
          قُلْ ھُوَ اللّٰہ اَحَدٌ اَللّٰہ الصَّمَد لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُواً اَحَدٌ  [سات مرتبہ] مُحِیْطٌ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ مَّاشَآئَ اللّٰہ کَانَ وَمَالَمْ یَشَا لَمْ یَکُنْ اَللّٰہُمَّ ھُوَ الْحَافِظ  اَللّٰہُمَّ ھُوَ الْغَافِر  اَللّٰہُمَّ ھُوَ الشَّافِی  اَللّٰہُمَّ ھُوَ الْوَافِی  اَللّٰہُمَّ ھُوَ الْکَافِیْ  اَللّٰہُمَّ ھُوَ الْمَجِیْد  اَللّٰہُمَّ ھُوَ الْاَحَد  اَللّٰہُمَّ ھُوَ الصَّمَد  اَللّٰہُمَّ یَا وَلِیَّ الْوَلَآئِ وَیَا کَاشِفَ الضُّرِّ وَالْبَلَآئِ وَیَا سَامِعَ الدُّعَآئِ رُدَّ عَنِّیْ الْبَلَآئَ وَالْوَبَآئَ وَالْجَلَآئَ وَالْفَجَآئَ بِحُرْمَۃِ النَّبِیِّ الْمُصْطَفٰی صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ  اَللّٰہُمَّ احْفَظْ مِنْ جَمِیْعِ اَعْدَآئِنَا  اَللّٰہُمَّ احْفَظْ مِنْ جَمِیْعِ بَلَآئِنَا  اَللّٰہُمَّ یَا شَافِیْ یَا کَافِیْ یَا مُعَافِیْ یَا دَافِع یَا رَافِع یَا وَاحِد یَا اَحَد یَا صَمَد یَافَرْد یَا وِتْر یَا لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُواً اَحَدٌ یَا قُدُّوْس یَا سَلَام وَصَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ  اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ نَّبِیِّکَ الْمُصْطَفٰی وَحَبِیْبِکَ الْمُجْتَبٰی وَرَسُوْلِکَ الْمُرْتَضٰی وَاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَذُرِّیَاتِہٖ وَاَھْلِ بَیْتِہٖ وَاَزْوَاجِہٖ تَسْلِیْماًکَثِیْراً کَثِیْراً بِرَحْمَتِکَ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَیَا حَیّ وَیَا قَیُّوْم وَیَافَرْد وَیَاحَکَم وَیَا عَدْل وَیَا قُدُّوْس وَیَا وَدُوْد وَیَاھَادِی وَیَآ اَکْرَمَ الْاَکْرَمِیْنَ۔ آمِیْنَ
          یَا وَکِیْل یَا رِقِیْب یَا سَلَام یَا کَبِیْر یَا مُحِیْط اِنَّ رَبِّیْ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ حَفِیْظٌ فَاللّٰہ خَیْرٌ حَافِظاً وَھُوَ اَرْحَم الرَّاحِمِیْنَ اِنْ کُلّ نَفْسٍ لَّمَّا عَلَیْہَا حَافِظٌ
            یہ دعا روزانہ صبح و شام پڑھیں ۔ صبح سے  مُراد آدھی رات ڈھلنے  سے  طلوع آفتاب تک اور شام سے  مُراد زوال سے  غروب آفتاب تک ہے ۔

            یہ حصار سیدنا فرید الدین گنج شکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے  منقول ہے او ر بہت اہم ہے ۔ اس کا ورد ضرور رکھیں ۔ لاکھوں  بزرگوں  کا معمول ہے ۔ بہتر ہے  کہ صبح و شام ۳۔ ۳ بار پڑھیں  ورنہ ایک بار بھی کافی ہے ۔
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
            لآَاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ حَوَالَیْنَا حِصار باد،مُحَمَّدٌ رَّسُوْل اللّٰہِ قُفل ومِسمار باد۔ اِلَّا اللّٰہ صدر ہزار بارگِردِ من ودوستانِ من حصار باد، مُحَمَّدٌ رَّسُوْلٌ برمن ودوستانِ من یار باد، بستم دست و  پائے  و عقل و ہوش کسانیکہ در ہژدہ ہزار عالم اند از آدمیاں  و دیواں  و پریاں  و خداناترساں  وناحق شناساں  وناشکراں  وکسانیکہ مارا بدخواہند وبد اندیشند بِحُرْمَۃِلَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ، مُہر کر دم بنام مُحَمَّدٌرَّسُوْل اللّٰہِ قَوْلاً وَفِعْلاً
اِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ لَشَدِیْدٌ وَاللّٰہ مِنْ وَّرَآئِہِمْ مُحِیْطٌ بَلْ ھُوَ قُرْاٰنٌ مَّجِیْدٌ فِیْ لَوْحٍ مَحْفُوْظٍ صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَھُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لَا یَتَکَلَّمُوْنَ صُمّ بُکْمٌ عُمْی فَھُمْ لَایَرْجِعُوْنَ صُمٌّ بُکْمٌ عُمْیٌ فَہُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ وَصَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ سَیِّدِنَامُحَمَّدٍ  وَّاٰلِہٖ اَجْمَعِیْنَ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْقَادِرِ الْقَاھِرِ الْقَائِمِ الْقَوِیِّ الْکَافِیِ اَعُوْذ مِنْ شَرِّ کُلِّ عَدُوٍّلِّیْ ھُوَ قَوِیٌّ مِّنِّیْ بَرَبٍّ ھُوَ اَقْوٰی مِنْہ اِنَّا کَفَیْنَاکَ الْمُسْتَھْزِئِیْنَ اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ مَغْلُوْبٌ فَانْتَصِرْ۔
٭      اَللّٰہُمَّ رَبَّ النَّاسِ اذْھَبِ الْبَأْسَ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیّ لَا شِفَآئَ اِلَّا شِفَآئُکَ شِفَآئً لَا یُغَادِر سُقْماً (رواہ البخاری)
 ۳۔ ۳ بار۔
٭      بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُوْذِیْکَ مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ اَوْ عَیْنِ حَاسِدٍ اَللّٰہ یَشْفِیْکَ بِسْمِ اللّٰہِ اَرْقِیْکَ (رواہ مسلم)
۳۔ ۳ بار۔

٭٭٭

 

 

الوظیفۃ الکریمۃ

 

[افادات: امام اہلِ سنت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری برکاتی قدس سرہٗ]

 

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

صبح و شام دونوں  وقت :

[آدھی رات ڈھلے  سے  سورج کی کرن چمکنے  تک، صبح ہے ۔ اس بیچ میں  جس وقت ان دعاؤں  کو پڑھ لے  گا، صبح میں  پڑھنا ہو گیا۔ یونہی  دوپہر ڈھلنے  سے  غروب آفتاب تک شام ہے ]

(۱)     سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ مَاشَائَ اللّٰہ کَانَ وَمَالَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُنْ اَعْلَم اَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ وَاَنَّ اللّٰہَ قَدْ اَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْماً

[ایک ایک بار]

(۲)       آیۃ الکرسی ایک ایک بار، اور اس کے  بعد

بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِO  حٰم تَنْزِیْل الْکِتٰبِ مِنَ اللّٰہِ الْعَزِیْزِ الْحَکِیْمِ غَافِرِ الذَّنْبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِیْدِ الْعِقَابِ ذِی الطَّوْلِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ اِلَیْہِ الْمَصِیْرُ

[ایک ایک بار]

(۳)      تینوں  قل تین تین بار، ان تینوں اوراد کا فائدہ ہر بلا سے  محفوظی ہے ۔ صبح پڑھے  تو شام تک اور شام پڑھے  تو صبح تک۔

(۴)    بِسْمِ اللّٰہِ مَاشَآءَ اللّٰہ لَایَسُوْق الْخَیْرَ اِلَّا اللّٰہ مَاشَآئَ اللّٰہ لَایَصْرِف السُّوْٓئَ اِلَّا اللّٰہ مَاشَآئَ اللّٰہ مَاکَانَ مِنْ نِّعْمَۃٍ فَمِنَ اللّٰہِ مَاشَآئَ اللّٰہ لَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ

[تین تین بار]اس کا فائدہ سات چیزوں  سے  پناہ ہے ۔ جلنا، ڈوبنا، چوری، سانپ، بچھو، شیطان، سلطان۔ صبح سے  شام تک اور شام سے  صبح تک۔

(۵)    اَعُوْذُبِکَلِمٰتِ اللّٰہِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ

[ تین تین بار ] سانپ، بچھو وغیرہ موذیات سے  پناہ رہتی ہے ۔

(۶)     بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَایَضُرُّمَعَ اِسْمِہٖ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآءِ وَھُوَ السَّمِیْع الْعَلِیْمُ

[تین تین بار]زہر و ضر ر سے  امان ہے ۔

(۷)    رَضِیْت بِاللّٰہِ رَبّاً وَّبِالْاِسْلَامِ دِیْناً وَّبِسَیِّدِنَا وَمَوْلٰینَا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَبِیّاً وَّرَسُوْلاً

[تین تین بار]اللہ عزّ و جل کے  کرم پر حق ہے  کہ روز قیامت اسے  راضی کرے ۔

(۸)    حَسْبِیَ اللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْت وَھُوَ رَبّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ

[دس دس بار]ہر بلا و مکر سے  محفوظی۔

حدیث میں  سات بار فرمایا: حضور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے  دس بار آیا۔ فقیر کا اسی پر عمل ہے، اسے  بحمدہ تعالیٰ تمام مقاصد کے  لئے  کافی پایا۔

(۹)     فَسُبْحٰنَ اللّٰہِ حِیْنَ تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ وَلَہ الْحَمْد فِی السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ عَشِیّاً وَّحِیْنَ تُظْہِرُوْنَ یُخْرِج الْحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِج الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَیُحْیِ الْاَرْضَ بَعْدَ مَوْتِہَا وَکَذَالِکَ تُخْرَجُوْنَ

[ایک ایک بار]

جس سے  کسی دن سب وظائف رہ جائیں  تو یہ تنہا ان سب کی جگہ کافی ہے ۔ نیز رات دن کے  ہر نقصان کی تلافی ہے ۔

(۱۰)   اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰکُمْ عَبَثاً وَّاَنَّکُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ فَتَعٰلَی اللّٰہ الْمَلِک الْحَقّ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ رَبّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ وَمَنْ یَّدْع مَعَ اللّٰہِ اِلٰہاً اٰخَرَ لَا بُرْھَانَ لَہٗ بِہٖ فَاِنَّمَا حَسَابُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ اِنَّہٗ لَا یُفْلِح الْکَافِرُوْنَ وَقُلْ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْر الرَّاحِمِیْنَ

[ایک ایک بار]شیطان و جن و آفات سے  محفوظی۔

(۱۱)    اَعُوْذ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ مِنَ الشَّیْطَان الرَّجِیْمِ

[تین بار]

 ھُوَ اللّٰہ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَالِم الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ ھُوَ الرَّحْمٰن الرَّحِیْم ھُوَ اللّٰہ الَّذِیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ اَلْمَلِک الْقُدُّوْس السَّلَام الْمُؤْمِن الْمُھَیْمِن الْعَزِیْز الْجَبَّار الْمُتَکَبِّر سُبْحَانَ اللّٰہِ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ ھُوَ اللّٰہ الْخَالِق الْبَارِی الْمُصَوِّر لَہ الْاَسْمَآء الْحُسْنٰی یُسَبِّح لَہٗ مَافِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْز الْحَکِیْمُ،

ایک بار صبح پڑھے، تو شام تک ستّر ہزار فرشتے  اس کے  لئے  استغفار کریں او ر اس دن مرے  تو شہید ہو، اور شام کو پڑھے  تو صبح تک یہی حکم ہے ۔

(۱۲)   اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذ بِکَ مِنْ اَنْ نُشْرِکَ بِکَ شَیْئاً نَعْلَمُہٗ وَنَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا نَعْلَمُہٗ

[تین تین بار]خاتمہ ایمان پر ہو۔

(۱۳)   بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی دِیْنِیْ بِسْمِ اللّٰہِ عَلٰی نَفْسِیْ وَوَلَدِیْ وَاَھْلِیْ وَمَالِیْ

[تین تین بار]دین و ایمان، جان ومال، بال بچے  سب محفوظ رہیں ۔

(۱۴)   اَللّٰہُمَّ مَآ اَصْبَحَ بِیْ مِنْ نِّعْمَۃٍ اَوْ بِاَحَدٍ مِّنْ خَلْقِکَ فَمِنْکَ وَحْدَکَ لاَشَرِیْکَ لَکَ فَلَکَ الْحَمْد وَلَکَ الشُّکْرُیَآ اَللّٰہُ

[ایک ایک بار] صبح کو کہے  تو دن بھر کی سب نعمتوں  کا شکر ادا کیا اور شام کو کہے  تو شب بھر کی۔ شام کو اَصْبَحَ  کی جگہ اَمْسٰی کہے ۔ فقیر اس کے  بعدلَآاِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْت مِنَ الظَّالِمِیْنَ زائد کرتا ہے ۔

[فقیر ظفر الدین قادری غفرلہ کہتا ہے  کہ اعلیٰ حضرت نے  لاَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْت مِنَ الظَّالِمِیْنَ کے  ورد کے  لئے  کوئی عدد معین نہ فرمایا۔ فقیر غفر لہ سو بار پڑھتا ہے او ر اگر کسی وقت موقع نہ ملا تو اکتالیس بار]

(۱۵)   بِسْمِ اللّٰہِ ذِی الشَّانِ عَظِیْمِ الْبُرْھَانِ شَدِیْدِ السُّلْطَانِ مَاشَآئَ اللّٰہ کَانَ اَعُوْذ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ

[ایک ایک بار]شیطان اور اس کے  لشکروں  سے  محفوظ رہے ۔

(۱۶)   اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَصْبَحْت اُشْھِدُکَ وَاُشْھِد حَمَلَۃَ عَرْشِکَ وَمَلَآئِکَتَکَ وَجَمِیْعَ خَلْقِکَ اَنَّکَ اَنْتَ اللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّآاَنْتَ وَحْدَکَ لَاشَرِیْکَ لَکَ وَاَنَّ سَیِّدَنَا مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُوْلُکَ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ

[چار چار بار]

ہر بار چہارم حصۂ بدن دوزخ سے  آزاد ہو، شام کواَصْبَحْت کی جگہ اَمْسَیْت کہے ۔

(۱۷)   اَللّٰہُمَّ لَکَ الْحَمْد حَمْداًدَائِماً مَعَ دَوَامِکَ وَلَکَ الْحَمْد حَمْداً خَالِداً مَعَ خُلُوْدِکَ وَلَکَ الْحَمْد حَمْداً لَا مُنْتَھٰی لَہٗ دُوْنَ مَشِیْئَتِکَ وَلَکَ الْحَمْد حَمْداً دَائِماً لَایُرِیْد قَائِلُہٗ اِلَّا رَضَاکَ وَلَکَ الْحَمْد حَمْداً عِنْدَ کُلِّ طَرَفَۃِ عَیْنٍ وَّتَنَفُّس کُلِّ نَفْسٍ

[ایک ایک بار]گویا اس نے  اس دن رات پوری عبادت کا حق ادا کیا۔

(۱۸)   اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ وَاَعُوْذ بِکَ مِنَ الْعِجْزِ وَالْکَسْلِ وَاَعُوْذ بِکَ مِنَ الْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَاَعُوْذ بِکَ مِنْ غَلَبَۃِ الدَّیْنِ وَقَھْرِ الرِّجَالِ

[ ایک ایک بار]

غم والم سے  بچے ۔ ادائے  قرض کے  لئے  گیارہ گیارہ بار پڑھے ۔

(۱۹)    یَاحَیّ یَا قَیُّوْم بِرَحْمَتِکَ اَسْتَغِیْث فَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی نَفْسِیْ طَرَفَۃَ عَیْنٍ وَّاَصْلِحْ لِیْ شَانِیَ کُلَّہٗ

[ایک ایک بار] سب کام بنیں ۔

(۲۰)   اَللّٰہُمَّ خِرْ لِیْ وَاخْتَرْ لِیْ وَلَا تَکِلْنِیْ اِلٰی اِخْتِیَارِیْ

[سات سات بار]  دن رات کے  ہر کام کے  لئے  استخارہ ہے ۔

(۲۱)   اَللّٰہُمَّ اَنْتَ رَبِّیْْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ وَاَنَا عَلٰی عَہْدِکَ وَ وَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْت اَعُوْذ بِکَ مَنْ شَرِّ مَا صَنَعْت اَبُوْٓئ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئ بِذَنْبِیْ فَاغْفِرْلِیْ فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِر الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ

[ایک ایک بار، یا تین تین بار]گناہ معاف ہوں او ر اس دن رات میں  مرے، تو شہید۔

[ فقیر اتنا اور زائد کرتا ہے :وَاغْفِرْلِکُلِّ مُؤْمِنٍ وَّمُؤْمِنَۃٍ اور اپنے  جس فعل سے  کبھی ضر ر کا اندیشہ ہوتا ہے، اسے  پڑھتا ہوں ۔ مولیٰ تعالیٰ محفوظ رکھتا ہے ]

(۲۲)   لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ الْمَلِک الْحَقّ الْمُبِیْن

[سو سو بار]

 

دنیا میں  فاقہ نہ ہو، قبر میں  وحشت نہ ہو،حشر میں  گھبراہٹ نہ ہو۔

صرف صبح :

۱۔        بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ وَلَاحَوْلَ وَلَاقُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ

[گیارہ بار یا سو بار]ہر کام بنے، شیطان سے  محفوظ رہے ۔

۲۔         سورہ اخلاص گیارہ گیارہ بار۔ اگر شیطان مع اپنے  لشکروں  کے  کوشش کرے  کہ اس سے  کوئی گناہ کرائے، نہ کرا سکے،جب تک یہ خود نہ چاہے ۔

۳۔       یَاحَیّ یَا قَیُّوْم لَآاِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ

[اکتالیس بار] اس کا دل زندہ رہے  گا اور خاتمہ ایمان پر ہو گا۔

۴۔       سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ [تین تین بار]

جنون، جذام، برص، نابینائی سے  بچے ۔

۵۔         تلاوت قرآن عظیم کم از کم ایک پارہ، حتی الامکان طلوع شمس سے  پہلے  ہو اور اگر آفتاب نکل آئے  تو ٹھہر جائے او ر ذکر اذکار کرے، یہاں  تک کہ آفتاب بلند ہو جائے  کہ جن وقتوں  میں  نماز مکروہ ہے، تلاوت بھی مکروہ ہے ۔

۶۔         دلائل الخیرات ایک حزب۔

۷۔         شجرہ شریف، دلائل و شجرہ قبل طلوع آفتاب ہوں  خواہ بعد طلوع۔

پانچوں  نمازوں  کے  بعد:

۱۔          آیۃ الکرسی ایک ایک بار۔ مرتے  ہی جنت میں  داخل ہو۔

۲۔         اَسْتَغْفِر اللّٰہَ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیّ الْقَیُّوْم وَاَتُوْب اِلَیْہِ [تین تین بار]گناہ معاف ہوں  اگرچہ سمندر کے  جھاگوں  کے  برابر ہوں ۔

۳۔         تسبیح حضرت سیدتنا فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہاسُبْحَانَ اللّٰہِ تینتیس بار اَلْحَمْد لِلّٰہ ِتینتیس بار اَللّٰہ اَکْبَر چونتیس بار اخیر میں لآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وَحَدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ، لَہ الْمُلْک وَلَہ الْحَمْد وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ [ایک بار]اس دن تمام جہان میں  کسی کا عمل اس کے  برابر بلند نہ کیا جائے، مگر جو اس کے  مثل پڑے ۔

۴۔         ماتھے  پر داہنا ہاتھ رکھ کر بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰن الرَّحِیْم اَللّٰہُمَّ اَذْھِبْ عَنِّیْ الْھَمَّ وَالْحُزْنَ۔ ہرغم وپریشانی سے  بچے ۔ فقیر اس کے  بعد اتنا اور زیادہ کرتا ہے : وَعَنْ اَہْلِ السُّنَّۃِ۔

۵۔         پنج گنج قادریہ کے  برکات بے  شمار ہیں ۔

[پنج گنج قادریہ یہ ہیں :

۱۔ یَا عَزِیْز یَا اَللّٰہ ۱۰۰! بار۔ بعد نماز فجر۔ ۲۔ یَاکَرِیْم یَا اَللّٰہ ۱۰۰!بار۔ بعد نماز ظہر۔ ۳۔ یَا جَبَّار یَا اَللّٰہ ۱۰۰! بار۔ بعد نماز عصر۔ ۴۔ یَا سَتَّار یَا اَللّٰہ ۱۰۰! بار ۔ بعد نماز مغرب۔ ۵۔ یَا غَفَّار یَا اَللّٰہ ۱۰۰! بار۔ بعد نماز عشاء۔ اول آخر درود شریف تین تین بار۔

پڑھنے  کا طریقہ یہ ہے :

پہلے  تین بار درود شریف پڑھیں  پھر یہ حصار قادری پڑھیں :

وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُوْمَ مُسَخَّرَاتٍ بِاَمْرِہٖ اَلَالَہ الْخَلْق وَالْاَمْر تَبَارَکَ اللّٰہ رَبّ الْعٰلَمِیْنَ۔ گِردِ من،گردِ خانۂ من، گردِ زن وفرزندانِ من، گردِ مال و دوستانِ من حاضر شدہ حصارِ حفاظت تو شوی وتو نگہدار باشی اَللّٰہُمَّ بِحَقِّ سُلَیْمَانَ بْنِ دَاوُوْدَ عَلَیْہِمَا السَّلَام وَبِحَقِّ اِھْیاً اَشْرَاھِیاً وَبِحَقِّ عَلِیْقاً مَّلِیْقاً تَلِیْقاً اَنْتَ تَعْلَم مَا فِی الْقُلُوْبِ وَبِحَقِّ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْل اللّٰہِ وَبِحَقِّ یَا مُؤْمِن یَا مُھَیْمِنُ۔ حصارِ  قادری پڑھ کر شہادت کی انگلی پر دم کرے  پھر انگلی کو دائیں  کان کے  گرد تین بار حصار کی نیت سے  گھمائے  پھر اس وقت کا ورد سو بار پڑھے ۔ اخیر میں  درود شریف تین تین بار۔ ۱۲ ساحل]

نماز صبح و عصر کے  بعد

۱۔          بغیر پاؤں  بدلے او ر بغیر کلام کئے  دس دس بار

لَآاِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ وَحْدَہٗ لَاشَرِیْکَ لَہٗ لَہ الْمُلْک وَلَہ الْحَمْد بِیَدِہِ الْخَیْر وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ۔ ہر بلا و آفت و شیطان و مکر و فریب سے  بچے، گناہ معاف ہو، اس کے  برابر کسی کی نیکیاں  نہ نکلیں ۔

۲۔         اَللّٰہُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ[سات سات بار] دوزخ دعا کرے  الٰہی اسے  مجھ سے  بچا۔

نماز صبح کے  بعد:

۱۔        اَللّٰہُمَّ اِکْفِنِیْ کُلَّ مُھِمٍّ مِنْ حَیْث شِئْتَ وَمِنْ اَیْنَ شِئْتَ حَسْبِیَ اللّٰہ لِدِیْنِیْ حَسْبِیَ اللّٰہ لِدُنْیَایَ حَسْبِیَ اللّٰہ لِمَآ اَھَمَّنِیْ حَسْبِیَ اللّٰہ لِمَنْ بَغٰی عَلَیَّ حَسْبِیَ اللّٰہ لِمَنْ حَسَدَنِیْ حَسْبِیَ اللّٰہ لِمَنْ کَادَنِیْ بِسُوْئٍٓ حَسْبِیَ اللّٰہ عِنْدَ الْمَوْتِ حَسْبِیَ اللّٰہ عِنْدَ الْمَسْئَلَۃِ فِی الْقَبَرِ حَسْبِیَ اللّٰہ عِنْدَ الْمِیْزَانِ حَسْبِیَ اللّٰہ عِنْدَ الصِّرَاطِ حَسْبِیَ اللّٰہ الَّذِیْ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْت وَھُوَ رَبّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ

[ایک ایک بار یا تین تین بار] ہر مشکل آسان ہو، سب پریشانیاں  دور ہوں، ایمان سلامت رہے، اللہ تعالیٰ ہر جگہ مدد فرمائے، دشمن برباد ہوں، حاسد اپنی آگ میں  جلیں، نزع میں  آسانی ہو، قبر میں  شاداں  ہو، نیکیوں  کا پلہ بھاری ہو، صراط پر سہل جاری ہو۔

۲۔          بعد نماز صبح بغیر پاؤں  بدلے  بیٹھا ہوا ذکر الٰہی میں  مشغول رہے، یہاں  تک کہ آفتاب بلند ہو یعنی طلوع کنارہ شمس کو بیس پچیس منٹ گذر جائیں، اس وقت دو رکعت نفل پڑھے  پورے  حج و عمرہ کا ثواب لے  کر پلٹے ۔

 

نماز مغرب کے  بعد:

فرض پڑھ کر ایک ہی نیت سے  ہر دو رکعت پر التحیات و درود و دعا اور پہلی تیسری پانچویں  میں  اَللّٰہُمَّ سے  شروع ہو۔ ان میں  پہلی دو سنت موکدہ ہوں  گی، باقی چار نفل۔ یہ صلاۃ اوابین ہے او ر اللہ تعالیٰ اوابین کے  لئے  غفور ہے ۔

شب میں : یعنی غروب شمس سے  طلوع صبح تک جس وقت ہو۔

۱۔          سورہ ملک،عذاب قبر سے  نجات ہے

۲۔         سورہ یٰس،مغفرت ہے ۔

۳۔         سورہ واقعہ، فاقہ سے  امان ہے ۔

۴۔         سورہ دخان، صبح اس حال میں  اٹھے  کہ ستّر ہزار فرشتے  اس کے  لئے  استغفار کرتے  ہوں ۔

بعد نماز عشا :
          اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَآ اَمَرْتَنَا اَنْ نُصَلِّیْ عَلَیْہِ
          اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍکَمَا ھُوَ اَہْلُہٗ
          اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ کَمَا تُحِبّ وَتَرْضٰی لَہٗ
          اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی رُوْحِ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ فِی الْاَرْوَاحِ
          اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی جَسَدِ  سَیِّدِنَا  مُحَمَّدٍ فِی الْاَجْسَادِ
          اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی قَبَرِسَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ فِی الْقُبُوْرِ صَلَّی اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ مَوْلَانَا مُحَمَّدٍ

طاق بار، جتنا نبھ سکے ۔ حصولِ زیارت اقدس کے  لئے  اس سے  بہتر صیغہ نہیں ۔ مگر خالص تعظیم شان اقدس کے  لئے  پڑھے، اس نیت کو بھی جگہ نہ دے  کہ مجھے  زیارت عطا ہو۔ آگے  ان کا کرم بے  حد و بے  انتہا ہے    ؂

فراق و وصل چہ خواہی رضائے  دوست طلب

کہ حیف باشد ازو غیر او تمنائے

منھ مدینہ طیبہ کی طرف ہو اور دل حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف۔ دست بستہ پڑھے ۔ یہ تصور باندھے  کہ روضۂ انور کے  حضور حاضر ہوں او ر یقین جانے  کہ حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم اسے  دیکھ رہے  ہیں، اس کی آواز سن رہے  ہیں، اس کے  دل کے  خطروں  پر مطلع ہیں ۔

۲۔       اَللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیّ الْقَیُّوْم اَللّٰہ لَآاِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰن الرَّحِیْم اَللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ سُبْحَانَکَ اِنِّیْ کُنْت مِنَ الظَّٰلِمِیْنَ صَلِّ وَسَلِّمْ وَبَارِکْ اَبَداً عَلَی النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ اَجْمَعِیْنَ اَللّٰہ اَللّٰہ اَللّٰہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ مُحَمَّدٌ رَّسُوْل اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَا غَوْث یَاغَوْث یَاغَوْثُ[سومرتبہ]

گنا ہوں  کی مغفرت، آفات دنیوی و اخروی سے  نجات و صفائے  قلب۔

سوتے  وقت :

۱۔          آیۃ الکرسی شریف ایک بار۔ جب تک سوئے  حفاظت الٰہی میں  رہے ۔ اس کے  گھر اور گرد کے  گھروں  میں  چوری سے  پناہ ہو۔ آسیب و جن کا دخل نہ ہو۔

۲۔         تسبیح حضرت زہرا۔ صبح نشاط پر اٹھے او ر فوائد بے  شمار۔

۳۔         الحمد اور چاروں  قل ایک ایک بار

۴۔         ابتدائے  سورہ بقرہ سے  مفلحون تک اور آخر سورہ آمن الرسول سے  ختم سورہ تک۔ ان دونوں  کے  فوائد بے  شمار ہیں ۔

۵۔        اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ کَانَتْ لَہُمْ جَنّٰت الْفِرْدَوْسِ نُزُلاً o خٰلِدِیْنَ فِیْھَا لَایَبْغُوْنَ عَنْہَا حِوَلاًo قُلْ لَّوْ کَانَ الْبَحْر مِدَاداً لِّکَلِمٰتِ رَبِّیْ لَنَفِدَ الْبَحْر قَبْلَ اَنْ تَنْفَدَ کَلِمٰت رَبِّیْ وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِہٖ مَدَداًo قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُکُمْ یُوْحٰی اِلَیَّ اَنَّمَآ اِلٰھُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ فَمَنْ کَانَ یَرْجُوْا لِقَآئَ رَبِّہٖ فَلْیَعْمَلْ عَمَلاً صَالِحاً وَّلَایُشْرِکْ بِعِبَادَۃِ رَبِّہٖ اَحَداًo

شب میں  یا صبح جس وقت جاگنے  کی نیت سے  پڑھے، آنکھ کھلے  گی۔

۶۔         دونوں  کفِ دست پھیلا کر تینوں  قل، ایک ایک بار پڑھ کر ان پر دم کر کے  سر اور چہرہ اور سینے او ر آگے  پیچھے  جہاں  تک پہنچیں  سارے  بدن پر پھیر لے، پھر دوبارہ، پھر سہ بارہ اسی طرح۔ ہر بلا سے  محفوظ رہے ۔

۷۔         سورہ قل یآ ایھا الکفرون پر خاتمہ کرے ۔ اس کے  بعد کلام کی حاجت ہو تو بات کر کے  پھر پڑھ لے  کہ اسی پر خاتمہ ہو گا۔ ان شاء اللہ تعالیٰ

سوتے  سے  اٹھ کر:

۱۔        اَلْحَمْد لِلّٰہِ الَّذِیْ اَحْیَانَا بَعْدَ مَآ اَمَاتَنَا وَاِلَیْہِ النُّشُوْرُ

۔ قیامت میں  بھی ان شاء اللہ تعالیٰ اللہ عز و جل کی حمد ہی کرتا اٹھے ۔

تنبیہ : اوپر سے  یہاں  تک جتنی دعائیں  لکھی گئیں  ہر ایک کے  اول و آخر درود شریف ضروری ہے ۔

***

رد سحر کی خصوصی تدبیریں

اگر اثرات گہرے او ر پریشانیاں  زیادہ ہوں  تو درج ذیل ترکیبوں  پر بھی عمل کریں او ر پہلے  بیان کئے  گئے  اعمال کا بھی ورد رکھیں ۔

**

صحیح تلفظ کے  ساتھ سورۂ بقرہ اکتالیس دن تک گھر میں  اتنی بلند آواز سے  پڑھیں  کہ آواز سارے  گھر میں  پہنچے ۔ ہر دن پڑھ کر پانی اور لوبان پر دم کریں ۔ پانی پئیں او ر لوبان کی مغرب کے  وقت سارے  گھر میں  دھونی دیں ۔

***

بریلی شریف کی تیار کردہ چار کیلیں  منگوا لیں ۔ سورۂ بقرہ کا ورد چالیس دن کرنے  کے  بعد ان کیلوں  کو گھر کے  چاروں  کونے  میں  دفن کر دیں ۔ کیلیں  دفن کرنے  کی ترکیب اس کے  ساتھ لکھی ہوتی ہے ۔

***

سورہ طٰہٰ شریف سات دن تک بعد نمازِ ظہر پڑھ کر پانی پر دم کریں او ر جس پر اثر ہو، وہ یا سبھی گھر والے  پئیں ۔ ان شاء اللہ سحر دور ہو گا۔

***

          اِنَّا جَعَلْنَا فِیْٓ اَعْنَاقِہِمْ اَغْلَالاً فَھِیَ اِلَی الْاَذْقَانِ فَہُمْ مُقْمَحُوْنَ وَجَعَلْنَا مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْہِمْ سَدّاً وَّمِنْ خَلْفِہِمْ سَدّاً فَاَغْشَیْنَاہُمْ فَہُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ یَا حَمِیْدَ الْفِعَالِ ذَا الْمَنِّ عَلٰی جَمِیْعِ خَلْقِہٖ بِلُطْفِہٖ یَا حَمِیْدُ۔

یہ ورد ۴۱! دن تک تین سو ساٹھ بار پڑھیں ۔ تین سو ساٹھ بار نہ ہو سکے  تو کم از کم  ایک سو گیارہ بار پڑھیں ۔

***

اٹھتے  بیٹھتے  چلتے  پھرتے  ’’اَللّٰہ رَبِّیْ لَاشَرِیْکَ لَہٗ‘‘ کا ورد رکھیں ۔

***

          وَاُفَوِّض اَمْرِیْٓ اِلَی اللّٰہِ اِنَّ اللّٰہَ بَصِیْرٌ بِالْعِبَادِ۔

چالیس دن تک ایک سو گیارہ بار پڑھیں او ر چینی کی طشتری پر زعفران سے  لکھ کر پئیں ۔

***

اگر سحر کے  اثر سے  جسم میں  سوئیاں  چبھتی محسوس ہوں  تو ’’یَا بَاسِطُ‘‘ لکھ کر گرم پانی میں  ڈالیں  پھر اس پانی سے  سر اور چہرے  کو دھوئیں، ان شاء اللہ شفا ہو گی۔

***

          بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ.اَللّٰہُمَّ انْصُرْنَا عَلٰی مَنْ لَاتَخَاف دَرَکاً وَّلَاتَخْشٰی کُلّ عَدَدٍ صَغِیْرٍ وَّ کَبِیْرٍ قَرِیْبٍ وَّبَعِیْدٍ ذَکَرٍ وَّاُنْثٰی حُرٍّ وَّعَبْدٍ شَرِیْفٍ وَّ وَضِیْعٍ شَاھِدٍ وَّ غَائِبٍ کَافِرٍ وَّ مُسْلِمٍ قَوِیٍّ وَّ ضَعِیْفٍ وَلَا تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لَایَرْحَمُنَا وَمَنْ یَّکْفِیْہِ غَیْرُکَ بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔

اس دعا کو اکیس یا اکتالیس بار پڑھیں او ر پانی پر دم کر کے  پئیں او ر پلائیں ۔

***

          یَاحَیّ حِیْنَ لَاحَیَّ فِیْ دَیْمُوْمَۃِ مُلْکِہٖ وَبَقَآئِہٖ یَا حَیّ یَاحَیّ یَاحَیُّ۔

ایک سو گیارہ بار پڑھ کر پانی پر دم کریں او ر پئیں  پلائیں ۔

***

نہاتے  وقت اخیر میں  ایک بالٹی یا مگ میں  صاف پانی لے  کر یہ ورد پانچ بار پڑھیں :  کٓھٰیٰعٓصٓ حٓمٓعٓسٓقٓ [۵ بار]

پھر ایک بار یہ کہیں : ’’جو کچھ سحر و ساحری ہو، دور ہو  دہائی سرکار کالی کملی والے  کی، دہائی سرکار کالی کملی والے  کی، دہائی سرکار کالی کملی والے  کی‘‘۔

پھر اس پانی پر دم کر کے  سر اور پورے  جسم پر پانی بہا لیں ۔ پھر لباس تبدیل کر کے  غسل خانے  سے  باہر آ جائیں او ر پہلے  تین بار درود شفا پھر یہ ورد گیارہ بار پڑھیں :

          بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. عَلِیْقاً مَلِیْقاً تَلِیْقاً خَالِقاً مَخْلُوْقاً کَافِیاً شَافِیاً اِرْتَضٰی مُرْتَضٰی بِحَقِّ یَا بُدُّوْح وَنُنَزِّل مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا ھُوَ شِفَآءٌ وَّرَحْمَۃٌ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ وَلَایَزِیْد الظّٰلِمِیْنَ اِلَّا خَسَاراً بِحَقِّ اٰسَا تَاسَا لَا سَا لُوْسَا بِرَحْمَتِکَ یَآاَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَصَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَبَارَکَ وَسَلَّمً۔

پھر اخیر میں  درود شفا تین بار پڑھ کر اپنے  اوپر دم کر لیں ۔ درود شفا یہ ہے :

          اللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَمَوْلَانا مُحَمَّدٍ طِبِّ الْقُلُوْبِ وَدَوَائِھَا وَعَافِیَۃِ الْاَبْدَانِ وَشِفَائِھَا وَنُوْرِ الْاَبْصَارِ وَضِیَائِھَا وَکَشْفِ الْاَحْزَان وَجَلَائِھَاوَاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ دَائِماً اَبَداً۔

***

بیری کے  سات پتے  ثابت لیں ۔ دو صاف پتھروں  کو خوب دھو کر ان سے  پتیوں  کو باریک پیس لیں او ر ایک کٹورے  میں  پانی ڈال کر کسی قلم یا پاک چیز سے  جنبش دیں  کہ مل جائے او ر جنبش دیتے  وقت الحمد شریف، آیۃ الکرسی (ایک ایک بار)، چاروں  قل (۳! ۳! بار) اول آخر درود شریف پڑھ کر دم کریں ۔ ان کے  پڑھنے  کے  دوران قلم کو اس کٹورے  میں  چلاتے  رہیں ۔ ورد مکمل ہونے  کے  بعد اس میں  سے  تین گھونٹ مریض مسحور کو پلائیں او ر باقی پانی ایک

بھرے  گھڑے  میں  ڈال دیں ۔ مریض علیحدہ پانی سے  استنجا کر کے  مکان کے  گوشے  میں  گڑھا کھود کر اس پانی سے  غسل کرے ۔ خیال رہے  کہ پانی گڑھے  سے  باہر نہ ہو پھر گڑھا بند کر دیں ۔ تین دن لگاتار یہ عمل کریں ۔ ان شاء اللہ سحر دفع ہو گا ورنہ اسی ترکیب سے  دوبارہ، سہ بارہ کریں ۔ کیسا ہی جادو ہو گا، دفع ہو گا۔

یہ نقش پہلے  سے  لکھ کر بیری والے  پانی میں  ملا دیں ۔

۴۶۹۴

۴۷۰۷

۴۷۰۴

۴۷۰۱

۴۷۰۵

۴۷۰۰

۴۶۹۵

۴۷۰۶

۴۶۹۹

۴۷۰۲

۴۷۰۹

۴۶۹۶

۴۷۰۸

۴۶۹۷

۴۶۹۸

۴۷۰۳

***

 

اُلْٹَنْ گُنْ پَلْٹَنْ گُنْ جَائے  جِس کا گُنْ تِسْ ہی کو کھائے  جو میرے  اوپر بان مارے  بان چلاوے  اُلَٹ بِیدْتِس ہی پر پڑے۔ دہائی حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی، دہائی حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی، دہائی حضرت خواجہ معین الدین چشتی کی،۔

اسے  ۷ بار بعد نماز عصر پڑھے ۔ اول آخر ۳! ۳! بار درود شریف۔

۱۔        اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِہِمْ وَنَعُوْذ بِکَ مِنْ شُرُوْرِہِمْ

ہر فرض نماز کے  بعد دو زانو رہتے  ہوئے  یہ دعا سات یا اکیس بار پڑھیں ۔ اول آخر ۳! ۳! بار درود تنجینا۔ انھیں  پڑھ کر ہتھیلیوں  پر دم کریں او ر پورے  بدن پر پھیر لیں ۔

۲۔         اس دعا کو روزانہ مقررہ وقت پر سَو بار پڑھ کر پانی پر دم کر لیں ۔ پیتے  بھی رہیں او ر صبح و شام کمروں  کے  کونوں او ر دیواروں  پر تھوڑا سا چھڑک دیں ۔ پانی ختم نہ ہونے  دیں ۔ جب ختم ہونے  پر آئے  تو تازہ پانی ملا لیں ۔

۳۔         ہر منگل اور سنیچر کو بڑے  جانور کی کلیجی تین سو گرام لیں ۔ با وضو اول آخر درود تنجینا ۳ ۔۳ بار، آیۃ الکرسی سات بار، چاروں  قل ایک ساتھ سات بار۔ دم کر کے  لیٹ جائیں او ر کسی با وضو شخص کے  ذریعہ کلیجی سات بار مریض کے  جسم پر اس طرح وار دیں  کہ دائیں  پیر سے  شروع کر کے  سر سے  گھماتے  ہوئے  بائیں  پیر تک لائیں ۔ اس طرح سات بار اپنے  بدن پر گردش کر کے  چھت پر ڈال دیں  تاکہ پرندے  کھا جائیں ۔ یہ تینوں  عمل چالیس دن

تک کریں ۔ ان شاء اللہ شفا ہو گی۔ درود تنجینا یہ ہے  :

          اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ صَلٰوۃً تُنْجِیْنَابِھَا مِنْ جَمِیْعِ الْاَھْوَالِ وَالْاٰفَاتِ وَتَقْضِیْ لَنَا بِھَا جَمِیْعَ الْحَاجَاتِ وَتُطَھِّرْنَا بِھَا مِنْ جَمِیْعِ السَّیْئَآتِ وَتَرْفَعُنَا بِھَا عِنْدَکَ اَعْلَی الدَّرَجَاتِ وَتُبَلِّغْنَا بِھَا اَقْصَی الْغَایَاتِ مِنْ جَمِیْعِ الْخَیْرَاتِ فِی الْحَیَاۃِ وَبَعْدَ الْمَمَاتِ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ

***

اگر کوئی شخص جادو کی وجہ سے  حقوقِ زوجیت ادا نہ کر سکے  تو کچھ بانس کی لکڑیاں  لے  کر انہیں  جلائے  پھر جوڑ والا بسولا [بڑھئی جس سے  لکڑی چھیلتے  ہیں ] لے  کر اسے  آگ میں  گرم کرے، یہاں  تک کہ وہ خوب سرخ ہو جائے  پھر اسے  آگ سے  نکال کر اس پر پیشاب کر دے ۔ یہ عمل کرنے  کے  بعد بیری کے  سات پتے  پیس کر پانی میں  گھول لے ۔ پھر وہ پانی کچھ تو پی لے او ر باقی سے  غسل کر لے ۔ ان شاء اللہ شفا ہو گی۔ مجرب ہے ۔

نوٹ:     ان تمام اوراد کے  شروع اور اخیر میں  ۳۔ ۳ بار درود شریف پڑھنا ضروری ہے ۔ ان سبھی اوراد کو پڑھ کر پانی اور لوبان پر دم کریں ۔ پانی پئیں او ر گھر کی چاروں  دیوار پر چھڑکیں ۔ خیال رہے  کہ اس پانی کا کوئی قطرہ زمین پر نہ گرے ۔ مغرب کی اذان ہوتے  ہی سارے  گھر میں  لوبان کی دھونی دیں ۔ اس کوئلے  کی راکھ کو محفوظ رکھیں ۔ اکتالیس دن مکمل ہونے  کے  بعد وہ راکھ نہر، دریا میں  ڈال دیں  یا ایسی جگہ دفن کر دیں  جہاں  لوگ چلتے  پھرتے  نہیں ۔ کئی ایک مختصر اعمال ذکر کر دیئے  ہیں، اگر فرصت ہوتو سبھی پر عمل کر لیں  ورنہ جسے  آسانی سے  کر سکیں، کریں ۔ سورۂ بقرہ اور کیل والا عمل بہت اہم ہے ۔ حدیث شریف میں  ہے  کہ جادوگر سورہ بقرہ کے  مقابلے  کی طاقت نہیں  رکھتے ۔

***

 

 

مناجات بہ درگاہ قاضی الحاجات

 

یا الٰہی ہر جگہ تیری عطا کا ساتھ ہو

جب پڑے  مشکل شہِ مشکل کُشا کا ساتھ ہو

یا الٰہی بھول جاؤں  نزع کی تکلیف کو

شادیِ دیدار حسن مصطفے ٰ کا ساتھ ہو

یا الٰہی گورِ تیرہ کی جب آئے  سخت رات

اُن کے  پیارے  منھ کی صبح جا نفرا کا ساتھ ہو

یا الٰہی  جب پڑے  محشر میں  شورِ دارو گیر

امن دینے  والے  پیارے  پیشوا کا ساتھ ہو

یا الٰہی جب زبانیں  باہر آئیں  پیاس سے

صاحبِ کوثر شہِ  جو دو عطا کا ساتھ ہو

یا الٰہی سرد مہری پر ہو جب خورشید حشر

سید بے  سایہ کے  ظل لوا کا ساتھ ہو

یا الٰہی گرمیِ محشر سے  جب بھڑکیں  بدن

دامنِ محبوب کی ٹھنڈی ہوا کا ساتھ ہو

یا الٰہی نامۂ اعمال جب کھلنے  لگیں

عیب پوشِ خلق ستارِ خطا کا ساتھ ہو

یا الٰہی جب بہیں  آنکھیں  حسابِ جرم میں

اُن تبسم ریز ہونٹوں  کی دعا کا ساتھ ہو

یا الٰہی رنگ لائیں  جب مری بے  باکیاں

اُن کی نیچی نیچی نظروں  کی حیا کا ساتھ ہو

یا الٰہی جب چلوں  تاریک راہ پل صراط

آفتاب ہاشمی نور الہدیٰ کا ساتھ ہو

یا الٰہی جب سر شمشیر پر چلنا پڑے

رب سلم کہنے  والے  غمزُدا  کا ساتھ ہو

یا الٰہی جو دعائے  نیک میں   تجھ سے  کروں

قدسیوں  کے  لب سے  آمیں  ربنا کا ساتھ ہو

یا الٰہی جب رضاؔ خوابِ گراں  سے  سر اٹھائے

دولتِ بیدار عشقِ مصطفے ٰ کا ساتھ ہو

 

 

 

ساحل شہسرامی ۔ ۔ ۔ ایک تعارف

 

قلمی نام    ساحل شہسرامی (علیگ)

نام            ارشاد احمد رضوی

ولدیت    جناب اشفاق احمد برکاتی ولد وصی احمد حبیبی

مستقل پتہ   کاشانۂ برکات رضا ۔ وصی منزل محلہ مداردروازہ، شہسرام  821115

E-mail r.sahil27@gmail. Com, sshl27@rediffmail.com

تعلیمی نسبتیں    ضیائی، مصباحی، علیگ

بیعت طلب    احسن العلما سید شاہ مصطفی حیدر حسن قادری برکاتی قدس سرہ

بیعت ارادت    تاج الشریعہ قاضی القضاۃ علامہ اختر رضا قادری ازہری دام ظلہ

اجازت و خلافت        مخدوم ملت حضرت مولانا سید اویس مصطفے ٰ واسطی،بلگرام شریف

حضرت مولانا سید سبطین حیدر قادری برکاتی، مارہرہ مطہرہ

تعلیمی اسناد     عا  لمیت، فضیلت، تخصص فی الفقہ الحنفی،قرأت حفص، قرأت سبعہ  ]جامعہ اشرفیہ، مبارک پور[ایم اے ،پی ایچ ڈی، عربی ]علی گڑھ مسلم یونیو ر سٹی علی گڑھ[ الٰہ آباد عربی فارسی بورڈ، بہار مدرسہ بورڈاور جامعہ اردو کی جملہ اسناد۔

تعلیمی اور رفاہی خدمات

سابق لکچرار و نائب مفتی جامعہ اشرفیہ، مبارکپور

سابق ممبر، مجلس شرعی، جامعہ اشرفیہ، مبارکپور

ایڈیٹر  سالنامہ اہلِ سنت کی آواز، خانقاہ برکاتیہ، مارہرہ مطہرہ

دینی مجلس شہسرام ]ہفت روزہ علمی و دینی نشست [کی ۱۹۹۷ء میں  تاسیس

زبان دانی      اُردو، عربی، فارسی، ہندی، انگریزی

فتاویٰ      تقریباً ایک ہزار فتاویٰ جو فقیہ اعظم ہند علامہ محمد شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ کی تصدیقات سے  مزین ہیں ۔

مشق سخن     نعت و مناقب۔  پچاس سے  زائد

تصانیف:

(۱)خاندانِبرکات کی علمی اور ادبی خدمات

(۲)تبرکات خاندان برکات

(۳)تصانیف خاندان برکات

(۴)شاہ حقانی کا اردو ترجمہ و تفسیر قرآن۔ ایک تنقیدی و تحقیقی جائزہ

یہ کتاب امین ملت پروفیسر سید محمد امین قادری برکاتی دامت برکاتہم القدسیہ کی سرپرستی اور شراکت میں  تصنیف ہوئی

(۵)مولانا سید غیاث الدین حسن شریفی رضوی۔  حیات اور شاعری

(۶)تاریخ ولادت نبوی : غیر مطبوعہ

(۷)حضرات محدثین کے  اخلاق کریمانہ : غیر مطبوعہ

(۸)خواجۂ ہند کی صوفیانہ شاعری: غیر مطبوعہ

(۹)مخدوم سمنانی کے  علمی آثار: غیر مطبوعہ

(۱۰)قطب الاقطاب دیوان محمد رشید مصطفی عثمانی ۔ حیات و افکار: غیر مطبوعہ

(۱۱)امام احمد رضا اور شہسرام : غیر مطبوعہ

(۱۲)مفتی اعظم : غیر مطبوعہ

(۱۳)صدر الشریعہ: غیر مطبوعہ

(۱۴)ملک العلما

(۱۵)شدھی تحریک اور حضرت صدر الافاضل :غیر مطبوعہ

(۱۶)حافظ ملت : غیر مطبوعہ

(۱۷)شارح بخاری :غیر مطبوعہ

(۱۸)حضرت صادق شہسرامی ۔ حیات اور شاعری

(۱۹)حکیم الاسلام مفتی مظفر احمد قادری برکاتی ۔ حیات اور خدمات

(۲۰)متنبی ۔ ایک خصوصی مطالعہ

(۲۱)عرفان عرب (زمانۂ جاہلیت سے  لے  کر دور حاضر تک کے  عربی ادب کی تاریخ اور ایم اے  عربی کی نصابی نظموں  کا اردو ترجمہ)

(۲۲)مساھمۃ العلامۃ فضل حق الخیرآبادی فی الدراسات الاسلامیۃ والفلسفیۃ  (پی ایچ ڈی کا عربی مقالہ): غیر مطبوعہ

(۲۳)دائرہ قادریہ ۔ بلگرام شریف

(۲۴)صاحب عرس قاسمی

(۲۵)اسد العارفین سید شاہ محمد حمزہ عینی قدس سرہ : غیر مطبوعہ

تراجم :

(۱)کاشف الاستار ۔ اسد العارفین سید شاہ محمد حمزہ عینی مارہروی ۔ زیر طبع

(۲)النو ر والبہا لاسانید الحدیث وسلاسل الاولیا (۱۳۰۷ھ)

سراج العارفین سید شاہ ابو الحسین احمد نوری: زیر طبع

(۳)وجود العاشقین ۔ حضرت خواجہ سید محمد بندہ گیسو دراز۔غیر مطبوعہ

(۴)منبع الانساب،سید معین الحق، جھونسوی الٰہ آبادی۔زیر طبع

(۵)وفیات الاعلام، سید شاہ خوب اللہ الٰہ آبادی۔زیر  تکمیل

مرتبات:

(۱)مقالات شارح بخاری ( ۳ جلدیں ، تقریباً پندرہ سو صفحات)

(۲)اسلام کا نظریۂ موت ۔ ملک العلماء علامہ ظفر الدین رضوی

(۳)فتاویٰ ملک العلماء

(۴) تحفۂ حجاز [رد سحر اور دشمنوں  کے  شر سے  حفاظت کے  لئے  اوراد کا مجموعہ]

(۵)اوراد قادریہ

مقالات :

۱۔          آم اور خربوزے  کا مناظرہ۔ صفحات:۷۔ ۲۳جمادی الآخر ۱۴۲۱ھ/ ۵ستمبر۱۹۹۹ء۔ ماہنامہ اشرفیہ میں  شائع ہوا۔

۲۔         اظہار حقیقت ۔ ص ۵۔ ۴ رمضان ۱۴۲۳ھ نومبر ۲۰۰۲ء سہ شنبہ۔

۳۔         اعضا کی پیوند کاری، صحیفۂ مجلس شرعی مبارک پور جلد دوم میں  شائع ہوا۔

۴۔         امام احمد رضا اور شہسرام۔ صفحات ۳۱۔ ۱۸ ربیع الثانی ۱۴۱۸ھ، ۲۳ اگست ۱۹۹۷ء۔

۵۔         امام اعظم اور علم حدیث (عربی ) تقریباً ۵۰!صفحات۔

۶۔         پیکر جمیل [حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ]پیغام رضا، بمبئی میں  شائع ہوا۔

۷۔         تاریخ ولادت نبوی ۔ ایک تحقیقی جائزہ۔ صفحات ۲۶۔ ۲۸ رمضان ۱۴۱۹ھ / ۱۷ جنوری ۱۹۹۹ء ۔ اہل سنت کی آواز مارہرہ مطہرہ کے  گوشۂ مصطفی جان رحمت۲۰۰۶ء  میں  شائع ہوا۔

۸۔         تبرکات خاندان برکات۔ صفحات:۱۲۔ اہل سنت کی آواز میں  شائع ہوا۔ کراچی سے  کتابچے  کی شکل میں  بھی شائع ہوا۔

۹۔         جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ و سلم کا روایاتی تسلسل اور تقاضے۔ صفحات ۹۔ ۱۳ ربیع الاول ۱۴۱۶ھ، ۱۱ اگست ۱۹۹۵ء۔

۱۰۔        حافظ ملت۔ ایک شخصیاتی تجزیہ۔ صفحات:۱۰۔ رجب۱۴۱۶ھ/دسمبر ۱۹۹۵ء۔ ماہنامہ اشرفیہ میں  شائع ہوا۔

۱۱۔         حافظ ملت کی چند تاثراتی تحریریں ۔ صفحات:۱۳۔ ۱۲ اگست۱۹۹۹ء۔ ماہنامہ اشرفیہ میں  شائع ہوا۔

۱۲۔        حافظ ملت کی چند تقریظات۔ صفحات:۶۔ ۴،جمادی الاولیٰ ۱۴۱۹ھ/ ۲۸ اگست ۱۹۹۸ء۔ ماہنامہ اشرفیہ میں  شائع ہوا۔

۱۳۔        حسان پاکستان۔ اعظم چشتی۔ ص۶۔ ۱۰ جمادی الآخر ۱۴۲۱ھ۔ ۱۰  ستمبر۲۰۰۰ء دو شنبہ۔ ماہنامہ اشرفیہ، جام نور وغیرہ میں  شائع ہوا۔

۱۴۔        حضرت شارح بخاری کے  مناظرے ۔ صفحات:۴۸ ۔ ماہنامہ کنز الایمان دہلی، شارح بخاری نمبر میں  شائع ہوا۔

۱۵۔        حضرت ملک العلما اور علمائے  شہسرام، ماہنامہ جہان رضا لاہور، جون ۱۹۹۹ء میں  شائع ہوا۔

۱۶۔        خاندان برکات کا اجمالی تعارف۔ صفحات:۳۔ ۵۔ جمادی الآخر ۱۴۲۱ھ۵/ ستمبر۲۰۰۰ء۔

۱۷۔       خاندان برکات کی تصانیف۔ ایک نظر میں ۔ صفحات ۷۔ کراچی سے  کتابچے  کی شکل میں  شائع ہوا۔

۱۸۔        خواجۂ ہند کی صوفیانہ شاعری ۱۲!شوال ۱۴۱۹!۳۱ جنوری ۱۹۹۹ء یکشنبہ۔ اہل سنت کی آواز کے  گوشۂ خواجہ غریب نواز ۲۰۰۸ء میں  شائع ہوا۔ صفحات ۳۱۔

۱۹۔        دا رالمطالعہ اہل سنت ایک تعارف۔ صفحات۔ ۵۔ کتابچے  کی شکل میں  شائع ہوا۔

۲۰۔       دینی مدارس میں  سائنسی نصاب کی شمولیت ۔ صفحات:۵۔ ۲۹ جون ۱۹۹۴ء۔ علی گڑھ سیمینار میں  پیش ہوا اورماہنامہ تہذیب الاخلاق میں  شائع ہوا۔

۲۱۔        ذکر جمیل[حضرت احسن العلماء سید شاہ مصطفی حیدر حسن قدس سرہٗ] سانحۂ ارتحال پر تاثراتی تحریر جو اہل سنت کی آواز مارہرہ مطہرہ ۱۹۹۵ء میں  شائع ہوئی۔

۲۲۔       سید الشہدا حضرت امام حسین اور حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہما۔ ص۸۔ سالنامہ اہل سنت کی آواز کے  گوشۂ غوث اعظم میں  شائع ہوا۔

۲۳۔       سامان بخشش میں  تذکیر نفس کا پہلو۔ صفحات:۷۔ ۲۱! ربیع الآخر ۱۴۱۷ھ/ ۶ ستمبر ۱۹۹۶ء جمعہ۔ ماہنامہ اشرفیہ میں  شائع ہوا۔

۲۴۔       شب برات کے  فضائل واعمال۔ صفحات۔ ۔ ۔ :۴۔ ۲۵ شعبان ۱۴۱۹ھ۱۵ دسمبر ۱۹۹۸ء۔ فولڈر کی شکل میں  شائع ہوا۔

۲۵۔       شدھی تحریک ۔ ماہنامہ تہذیب الاخلاق علی گڑھ میں  شائع ہوا۔

۲۶۔        شعر اشرف۔ بہاروں  کا استعارہ۔ ص ۹۔ ماہنامہ جام نور دہلی میں  شائع ہوا۔

۲۷۔       شمالی ہند وستان کی مرکزی قادری خانقاہ ۔ خانقاہ برکاتیہ۔ ص،۱۰۔۲۰۰۷ء۔

سالنامہ اہل سنت کی آواز مارہرہ مطہرہ میں  شائع ہوا۔

۲۸۔       صاحب غیاث الطالبین۔ چشتیت اور قادریت کے  حسین سنگم۔ ص۶۔ ۱۷! رمضان المبارک ۱۴۲۵ھ! ۲۲! اکتوبر ۲۰۰۶ء یکشنبہ۔ ماہنامہ ماہ نور دہلی میں  شائع ہوا۔

۲۹۔       صدر الشریعہ کا باطنی سفر صفحات:۲۷۔  ۱۹ صفر ۱۴۱۶ھ/ ۱۹ جولائی ۱۹۹۵ء چہار شنبہ۔ مجلہ صدر الشریعہ ۔ حیات و خدمات، گھوسی میں  شائع ہوا۔

۳۰۔       صدرالشریعہ کا تفقہ ایک ضمیمہ جاتی رسالہ کی روشنی میں ۔ صفحات:۶۔ ۲محرم ۱۴۱۶ھ/ ۲ جون ۱۹۹۵ء۔ صدر الشریعہ۔ حیات و خدمات میں  شامل ہے ۔

۳۱۔        صدرالشریعہ کے  عہد کا سیاسی ماحول۔ صفحات۱۹۔ صدر الشریعۃ ۔ حیات و خدمات میں  شامل ہے ۔

۳۲۔       صدرالشریعہ کی نثر نگاری۔ صفحات:۵۔ ۱۰! مارچ ۱۹۹۷ء۔ صدر الشریعۃ حیات و خدمات میں  شامل ہے ۔

۳۳۔       صدر العلماء کے  ممتاز شاگرد۔ شارح بخاری۔ ص۱۹۔ ۲۳!نومبر ۲۰۰۵ء بدھ۔

۳۴۔       علاج کے  لیے  انسانی خون کا استعمال، صحیفۂ مجلس شرعی جلد دوم مبارک پور میں  شائع ہوا۔

۳۵۔       علامہ عبدالحکیم اختر شاہجہاں  پوری علیہ الرحمہ کا ایک مکتوب گرامی۔ صفحات: ۳۔ ماہنامہ اشرفیہ میں  شائع ہوا۔

۳۶۔       علامہ فضل حق خیرآبادی اور نظریۂ وحدت الوجود، ص ۱۳۔ ۱۴۱۴ھ/ ۱۹۹۳ء  دارالعلوم وارثیہ، گومتی نگر لکھنؤ کے  علامہ فضل حق خیر آبادی سیمینار میں  پیش ہوا۔

۳۷۔      علمائے  اہل سنت کی تصنیفی خدمات ۲! صفحے ۔ ۲۲صفر۱۴۱۸ھ؛ ۲۸جون ۱۹۹۷ء۔

۳۸۔       عمرانہ قضیے  کا شرعی فیصلہ اور مسلمان۔ ص۱۴۔ ۶! جمادی الآخرہ ۱۴۲۶ھ/ ۱۳ جولائی ۲۰۰۵ء بروز بدھ ۔ ماہنامہ ماہ نور دہلی میں  شائع ہوا پھر کتابی صورت میں  بھی طبع ہوا۔

۳۹۔       غیر اسلامی عصبیت ملی مفاد کے  حق میں  کتنی مضر ہے ؟ص۵۔ ۲۸! دسمبر ۲۰۰۵ء،چہار شنبہ۔ ماہنامہ جام نور دہلی میں  شائع ہوا۔

۴۰۔       فقہ و اصول کی تدوین۔ اسباب و مقاصد،ص۱۳۔ ۴ صفر المظفر۱۴۲۸ھ/ ۲۲ فروری ۲۰۰۷ء۔ ماہنامہ جام نور، ماہ نور دہلی شائع ہوا۔

۴۱۔        فقیہ اعظم پر مشائخ مارہرہ کا خصوصی فیضان۔ صفحات:۴۔ ۵! ربیع النور شریف ۱۴۲۱ھ/ ۸!جون  ۲۰۰۰ء پنجشنبہ۔ شارح بخاری نمبر میں  شامل ہے ۔

۴۲۔       فن خطابت کے  عصری تقاضے، صفحات: ۶، افکار رضا ممبئی۔

۴۳۔       ماورائیت کانمائندہ قدسی۔ ص۹۔ ۸! شوال ۱۴۲۵ھ۲۲/! نومبر ۲۰۰۴ء۔ ماہنامہ جام نور دہلی میں  شائع ہوا۔

۴۴۔       قرآن کا تصور الہٰ ۔ ص۲۱۔ ۹! شوال ۲۶ھ / ۱۲! نومبر ۲۰۰۵ء شنبہ۔ سالنامہ اہل سنت کی آواز کے  عظمت قرآن نمبر اور ماہنامہ ماہ نور دہلی میں  شائع ہوا۔

۴۵۔       محسن اہل سنت [مفتی شریف الحق امجدی قدس سرہٗ] صفحات۸۔ کنزالایمان دہلی کے  شارح بخاری نمبر میں  شائع ہوا۔

۴۶۔       مخدوم سمنانی کے  علمی آثار۔ صفحات:۱۴۔ ۱۳! ذوقعدہ۱۴۱۷ھ۲۳/! مارچ ۱۹۹۷ء یکشنبہ۔

۴۷۔      ’’مرے  خواب زندہ ہیں ‘‘ پر تبصرہ۔ ص۴۔ ۸ شوال ۲۵۔۲۲  نومبر ۲۰۰۴ء۔

۴۸۔       مصطفے ٰ جان رحمت پیکر۔ صبر و استقامت، ص ۱۸۔ ۲۸!رمضان المبارک ۱۴۲۷ھ / ۲۲ اکتوبر ۲ اکتوبر ۲۰۰۶ء، یکشنبہ۔ سالنامہ اہل سنت کی آواز کے  گوشۂ مصطفے ٰ جان رحمت میں  شائع ہوا۔

۴۹۔       مفتی اعظم اور رد بدعات ومنکرات۔ انوار مفتی اعظم، مرتبہ: علامہ محمد احمد مصباحی، میں  شامل ہے ۔

۵۰۔       مفتی اعظم کا وصال۔ ملت کا ایک عظیم نقصان۔ صفحات:۹۔

۵۱۔        مفتی اعظم کے  مرشد برحق ۔ مشمولہ جہان مفتی اعظم ممبئی۔ ص ۱۷۔ ۲۳! شوال ۱۴۶۲ھ/ ۲۶! نومبر ۲۰۰۵ء شنبہ۔

۵۲۔       موسیٰ طور رضا[حکیم اہل سنت محمد موسیٰ چشتی امرتسری[م۱۹۹۹ء] صفحات ۹۔ تحریر ۱۷ جمادی الاولیٰ۔ ماہنامہ جہان رضا لاہور میں  شائع ہوا۔

۵۳۔       نصاب مطالعہ۔ ایک تحریک، ایک تشکیل۔ ۳ صفحے ۔

۵۴۔       نعت اور غزل کا سحر طراز شاعر شبنم کمالی۔ ص،۷۔ ۵ رجب ۱۴۲۱ھ/ ۴ اکتوبر ۲۰۰۰ء۔ کئی رسائل میں  شائع ہوا۔

۵۵۔       یادگار سلف مولانا سید ظہیر احمد زیدی۔ ص،۲۔ ۳۱ جولائی ۲۰۰۲ء۔

نوٹ:۔     میرے  سارے  علمی ذخیرے  یکجا نہ ہونے  کی وجہ سے  ابھی یہ فہرست ناقص ہے ۔

 

 

٭٭٭

مصنف کے تشکر کے ساتھ جن سے فائل کا وصول ہوا

ان پیج سے تبدیلی، پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید