FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

عقیدہ توحید

               ڈاکٹر مقبول احمد مکی

 

عقیدہ

عقیدہ کی لغوی وضاحت:

عَقَدَ ، یَعْقِدُ، عَقْدًا۔  الحبل۔ گرہ لگانا

عقدہ علی الشیء ۔معاہدہ کرنا۔ عقد لہ علی الشئی۔ ضامن ہونا۔ العقیدۃ

جس پر پختہ یقین کیا جائے۔ جس کو انسان دین بنائے اور اس پر اعتقاد رکھے۔

 جمع: عَقائد

عقیدہ کی اصطلاحی تعریف:

 ھو العلم بالعقائد الدینیۃ عن الادلۃ الیقینیۃ

 اسلامی عقائد کو یقینی دلائل کے ساتھ جاننے کا نام ہے۔

توحیدکی لغوی تعریف:

وَحَّدَ یُوَحِّدُ تَوْحِیْدً ایک بنانا، یکتا کہنا، ایک جاننا۔

توحید کی اصطلاحی تعریف

شریعت کی زبان میں یہ عقیدہ رکھنے کا نام توحید ہے کہ باری تعالیٰ اپنی ذات، صفات اور جُملہ اوصاف و کمال میں یکتا و بے مثال ہے۔ اس کا کوئی ساتھی یا شریک نہیں۔ کوئی اس کا ہم پلہ یا ہم مرتبہ نہیں۔ صرف وہی با اختیار ہے۔ اس کے کاموں میں نہ کوئی دخل دے سکتا ہے، نہ اسے کسی قسم کی امداد کی ضرورت ہے۔ حتیٰ کہ اس کی نہ اولاد ہے اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہے۔جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ   اَللّٰہُ الصَّمَدُ  لَمْ یَلِدْ ڏ وَلَمْ یُوْلَدْ  وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ

کہو کہ وہ (ذات پاک ہے جس کا نام) اللہ (ہے) ایک ہے۔معبود برحق جو بےنیاز ہے۔نہ کسی کا باپ ہے۔ اور نہ کسی کا بیٹا۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔(الاخلاص)

علامہ الجرجانی رحمہ اللہ توحید کی تعریف اس طرح بیان کرتے ہیں :توحید تین چیزوں کا نام ہے۔ اللہ تعالیٰ کی ربوبیت کی پہچان اس کی وحدانیت کا اقرار اور اس سے تمام شریکوں کی نفی کرنا۔ (التعریفات73)

توحید کا معنیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حقوق صرف اللہ تعالیٰ ہی کیلئے خاص رکھے جائیں، اور وہ حقوق تین قسام کے ہیں:ملکیت کا حق، عبادت کا حق اور اسماء و صفات کا حق۔

جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَ اِلٰـہُکُمْ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ   ۚ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ

تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ بہت رحم کرنے والا اور بڑا مہربان ہے۔(بقرہ:163)

توحید کی اقسام

1توحید ربوبیت 2 توحید الوہیت

3 توحید اسماء و صفات

               ۱۔توحید ربوبیت

اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس کے تمام افعال میں یکتا و تنہا  مانا جائے یعنی وہی رب اکیلا پوری کائنات کا خالق و مالک ہے۔ وہی تمام مخلوقات کا رازق ہے اور وہی پوری دنیا کے نظام کو چلا رہا ہے۔

قُلْ مَنْ یَّرْزُقُکُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ اَمَّنْ یَّمْلِکُ السَّمْعَ وَالْاَبْصَارَ وَمَنْ یُّخْرِجُ الْـحَیَّ مِنَ الْمَیِّتِ وَیُخْرِجُ الْمَیِّتَ مِنَ الْحَیِّ وَمَنْ یُّدَبِّرُ الْاَمْرَ  ۭ فَسَیَقُوْلُوْنَ اللّٰہُ  ۚ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ       ؀

آپ کہئے کہ وہ کون ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق پہنچاتا ہے یا وہ کون ہے جو کانوں اور آنکھوں پر پورا اختیار رکھتا ہے اور وہ کون ہے جو زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور وہ کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے؟ ضرور وہ یہی کہیں گے کہ اللہ تو ان سے کہئے کہ پھر کیوں نہیں ڈرتے۔(یونس 31 )

یہی وہ توحید ہے جس کو کل کے مشرک یعنی مشرکینِ مکہ بھی مانتے تھے اور آج کے مشرکین بھی اقرار کرتے ہیں۔

ہندوؤں کی مشہور کتاب ’’ بھگود گیتا‘‘ میں تحریر ہے کہ:

اور وہ لوگ جن کی عقل و فہم مادی خواہشات سلب کر چکی ہیں وہ جھوٹے خداؤں کی عبادت کرتے ہیں یعنی حقیقی خدا کے علاوہ ۔(7/13)

اسی طرح اگر آپ اپنشد کا مطالعہ کریں تو آپ چندوگیہ اپنشد میں لکھا ہوا پائیں گے کہ:

خدا ایک ہی ہے، دوسرا کوئی نہیں۔(جلد اول، حصہ دوم، باب ۶)

               ۲۔توحید الوہیت

اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو عبادت میں یکتا مانا جائے تمام قسم کی عبادات، قولی، فعلی، بدنی اور مالی و قلبی اسی وحدہ لاشریک کے لئے بجا لائی جائیں اور کسی کو اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہرا جائے جس طرح کہ قرآن کریم میں ارشاد ہے۔

قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ   (الانعام162)

آپ فرما دیجئے کہ بالیقین میری نماز اور میری ساری عبادت اور میرا جینا اور میرا مرنا یہ سب خالص اللہ ہی کے لئے جو سارے جہانوں کا مالک ہے۔

               ۳۔ توحید اسماء و صفات

اس سے مراد یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کو اس کے اسماء و صفات میں بھی یکتا مانیں۔ یعنی جو اسما ء و صفات اللہ تعالیٰ نے اپنے لئے ذکر فرمائے، یا رسول اکرم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کے لئے ذکر فرمائے ہیں۔ ہم ان سب کو مخلوقات سے تشبیہ دیئے بغیر تسلیم کریں اور انہیں اسی طرح مانیں جیسا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے شایانِ شان ہیں۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

وَلِلّٰہِ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى فَادْعُوْہُ بِہَا  ۠ وَذَرُوا الَّذِیْنَ یُلْحِدُوْنَ فِیْٓ اَسْمَاۗىِٕہٖ  ۭ سَیُجْزَوْنَ مَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ

اور اچھے اچھے نام اللہ کے لئے ہی ہیں، لہٰذا تم ان ناموں  سے ہی اللہ تعالیٰ کو موسوم کیا کرو اور ایسے لوگوں سے تعلق بھی نہ رکھو جو اس کے اسمائے گرامی میں کج روی کرتے ہیں۔ ان لوگوں کو ان کے کئے کی ضرور سزا ملے گی۔(الاعراف180)۔  ایک اور مقام پر فرمایا:

لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْءٌ    وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ

اس جیسی کوئی چیز نہیں، وہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔(الشوریٰ۱۱)

توحید کی ضرورت اور اہمیت

               ۱۔  توحید تمام انبیائے کرام کی دعوت تھی

اللہ تعالیٰ نے جتنے بھی انبیاء و رسل علیہم السلام لوگوں کی رشد و ہدایت کے لئے مبعوث فرمائے ہیں، سب کی ایک ہی دعوت تھی کہ اللہ تعالیٰ کو ایک مانو اور ایک اللہ کی عبادت کرو، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:

وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ  ؀

ترجمہ:اور ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجا، اس پر یہی وحی نازل کی کہ میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ہے۔ اس لئے تم سب میری ہی عبادت کرو۔

اس حقیقت کو اس طرح بھی بیان کیا گیا ہے:

وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ ۚ    (النحل۳۶)

اور ہم نے ہر امت کی طرف ایک رسول اس پیغام کے ساتھ مبعوث فرمایا کہ لوگو !  اللہ ہی کی عبادت کرو اور طاغوت(غیر اللہ) کی عبادت سے بچتے رہو۔

               ۲: توحید کی گواہی خود اللہ تعالیٰ، فرشتوں اور اہل علم نے دی

شَہِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ ۙ وَالْمَلٰۗىِٕکَۃُ وَاُولُوا الْعِلْمِ قَاۗىِٕمًۢا بِالْقِسْطِ ۭ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ؀

اور اللہ تعالیٰ گواہی دیتا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، اور فرشتے اور اہل علم بھی گواہی دیتے ہیں،  وہ عدل پر قائم ہے اس کے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں وہ غالب اور حکمت والا ہے۔(اٰلِ عمران:18)

               ۳:توحید دینِ اسلام کی اساس ہے

کوئی انسان جب اسلام میں داخل ہوتا ہے، تو وہ شہادتین کا اقرار کرتا ہے، یعنی یہ کہتا ہے کہ:

اشھد ان لا الہ الا اللہ و اشھد ان محمدا رسول اللہ

کہ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود ِ برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم اس کے رسول ہیں۔

یعنی اس بات کا اقرار کرتا ہوں کہ میں اللہ کے سوا کسی کی بھی عبادت نہیں کروں گا۔ اور اس میں کسی کو اس کا شریک نہیں ٹھہراوں گا۔ اور عبادت کے طریقے رسول اکرم ﷺ کے بتائے ہوئے اصولوں پر کروں گا، جس کو خود اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے پیغامبر بنا کر بھیجا ہے۔

               ۴:توحید اسلام کا پہلا اہم رکن

دینِ اسلام کی عمارت پانچ ستونوں پر قائم ہے، ان میں سب سے پہلا رکن توحید ہے۔ فرمانِ نبوی ہے:

بُنِیَ الْاِسْلَامُ عَلٰی خَمْسِ، شَہَادَۃُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ، وَاَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ، ۔۔۔ الحدیث۔ (بخاری، کتاب الایمان)

اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے، اس میں سے پہلا : یہ گواہی دینا ہے کہ اللہ کے علاوہ کوئی (حقیقی) معبود نہیں، اور محمد اللہ کا رسول ہیں۔

               ۵: توحید اللہ تعالیٰ کا اس کے بندوں پر پہلا حق ہے

سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا: اے معاذ ! کیا تم جانتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کا حق اس کے بندوں پر کیا ہے، میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی خوب جانتا ہے، فرمایا اللہ کا حق بندوں پر یہ ہے، کہ اس کی عبادت کریں، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور بندوں کا حق اللہ پر یہ ہے کہ جو شخص اس کے ساتھ شرک نہیں کرتا، اس کو عذاب نہ دے، میں نے عرض کیا میں اس بات کی لوگوں کو بشارت دے دوں، فرمایا بشارت نہ دو، ورنہ وہ اسی پر تکیہ (اکتفاء)کر لیں گے، اور اعمال صالحہ چھوڑ بیٹھیں گے۔

فضائل توحید

               1کلمہ توحید دین اسلام کا بنیادی رکن ہے

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْیَمَنِ، فَقَالَ: فَادْعُہُمْ إِلَى شَہَادَۃِ أَنْ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ، وَأَنِّی رَسُولُ اللہِ، فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوا لِذَلِکَ، فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِی کُلِّ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ، فَإِنْ ہُمْ أَطَاعُوا لِذَلِکَ، فَأَعْلِمْہُمْ أَنَّ اللہَ افْتَرَضَ عَلَیْہِمْ صَدَقَۃً فِی أَمْوَالِہِمْ، تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِیَائِہِمْ فَتُرَدُّ فِی فُقَرَائِہِمْ، (رواہ البخاری)

سیدناابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے سیدنامعاذ رضی اللہ عنہ کو حاکم یمن بنا کر بھیجا تو فرمایا لوگوں کو (پہلے) لا الہ الا اللہ اور پھر یہ کہ میں یعنی (محمد ﷺ) اللہ کا رسول ہوں ،اس کی طرف دعوت دینا،اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ہر دن رات میں ان پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں اگر وہ اسے مان لیں تو پھر انہیں بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے مالوں پر زکاۃ فرض کی ہے جو ان کے مالداروں سے وصول کی جائے گی اور ان کے فقراء کو دی جائے گی۔

               2کلمہ توحید پر ایمان گناہوں کے کفارہ کا باعث بنے گا

عن ابى ذر رضى اللہ عنہ قال أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ نَائِمٌ عَلَیْہِ ثَوْبٌ أَبْیَضُ، ثُمَّ أَتَیْتُہُ فَإِذَا ہُوَ نَائِمٌ، ثُمَّ أَتَیْتُہُ وَقَدِ اسْتَیْقَظَ فَجَلَسْتُ إِلَیْہِ، فَقَالَ: ” مَا مِنْ عَبْدٍ قَالَ: لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ، ثُمَّ مَاتَ عَلَى ذَلِکَ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّۃَ ” قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» قُلْتُ: وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ؟ قَالَ: «وَإِنْ زَنَى وَإِنْ سَرَقَ» ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ فِی الرَّابِعَۃِ: «عَلَى رَغْمِ أَنْفِ أَبِی ذَرٍّ» قَالَ: فَخَرَجَ أَبُو ذَرٍّ وَہُوَ یَقُولُ: وَإِنْ رَغِمَ أَنْفُ أَبِی ذَرٍّ(رواہ مسلم)

سیدناابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔آپ ایک سفید کپڑے میں سو رہے تھے۔میں دوبارہ حاضر ہوا تب بھی آپ سو رہے تھے ،تیسری بار آیا تو آپ ﷺ جاگ رہے تھے،میں آپ کے پاس بیٹھ گیا۔آپ ﷺ نے فرمایاجس شخص نے لا الہ الا اللہ کہا اور اسی پر مرا،وہ جنت میں داخل ہوگا۔ میں نے عرض کیا خواہ زنا کیا ہو یا چوری کی ہو؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔ میں نے عرض کیا خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔ میں نے عرض کیا خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا  خواہ زنا کیا ہو خواہ چوری کی ہو۔ یہ بات آپ ﷺ نے تین بار فرمائی ۔پھر چوتھی مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا خواہ ابو ذر کی ناک خاک آلود ہو۔ پس جب حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ (آپ کی مجلس سے اٹھ کر)باہر آئے تو کہہ رہے تھے خواہ ابوذر کی ناک خاک آلود ہو۔

3خلوص دل سے کلمہ توحید کا اقرار کرنے والے کے لیے رسول اکرم ﷺ سفارش کریں گے

عن ابى ہریرہ رضى اللہ عنہ عن النبى ﷺ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِی یَوْمَ القِیَامَۃِ، مَنْ قَالَ لاَ إِلَہَ إِلَّا اللَّہُ، خَالِصًا مِنْ قَلْبِہِ، أَوْ نَفْسِہِ (رواہ البخاری)

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا قیامت کے روز میری سفارش سے فیض یاب ہونے والے لوگ وہ ہیں جنہوں نے سچے دل سے یا (آپ ﷺ نے فرمایا) جی جان سے لا الہ الا اللہ کا اقرار کیا ہے۔

عن أبی ہریرۃ رضى اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم  لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃٌ مُسْتَجَابَۃٌ، فَتَعَجَّلَ کُلُّ نَبِیٍّ دَعْوَتَہُ، وَإِنِّی اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لِأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ،  فَہِیَ نَائِلَۃٌ اِنْ شَاءَ اللہُ مَنْ مَاتَ مِنْہُمْ، لَا یُشْرِکُ بِاللَّہِ شَیْئًا(مسلم)

سیدناابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر نبی کے لیے ایک دعا ایسی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے،تمام انبیاء نے وہ دعا دنیا ہی میں مانگ لی،لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لیے محفوظ کر رکھی ہے،میری شفاعت ان شاء اللہ ہر اس شخص کے لیے ہو گی جو اس حال میں مرا کہ اس نے کسی کو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک نہیں کیا۔

               4عقیدہ توحید پر مرنے والا جنت میں داخل ہو گا

عن عثمان رضى اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم مَنْ مَّاتَ وَہُوَ یَعْلَمُ أنَّہُ لَآ إلٰہَ إلَّا اللہُ ، دَخَلَ الْجَنَّۃَ (رواہ مسلم)

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا  جو شخص اس حال میں مرے کہ اسے لا الہ الا اللہ کا علم (یقین) ہو تو وہ جنت میں جائے گا۔

               5خلوص دل سے کلمہ توحید کی گواہی دینے والے پر جہنم حرام ہے

عن أنس بن مالک رضى اللہ عنہ أَنَّ نَبِیَّ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَدِیفُہُ عَلَى الرَّحْلِ، قَالَ: یَا مُعَاذُ قَالَ: لَبَّیْکَ رَسُولَ اللہِ وَسَعْدَیْکَ، قَالَ: یَا مُعَاذُ قَالَ: لَبَّیْکَ رَسُولَ اللہِ وَسَعْدَیْکَ، قَالَ: یَا مُعَاذُ قَالَ: لَبَّیْکَ رَسُولَ اللہِ وَسَعْدَیْکَ، قَالَ: مَا مِنْ عَبْدٍ یَشْہَدُ أَنَّ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ إِلَّا حَرَّمَہُ اللہُ عَلَى النَّارِ، قَالَ: یَا رَسُولَ اللہِ أَفَلَا أُخْبِرُ بِہَا فَیَسْتَبْشِرُوا، قَالَ: إِذًا یَتَّکِلُوا،فَأَخْبَرَ بِہَا مُعَاذُ عِنْدَ مَوْتِہِ تَأَثُّمًا (رواہ مسلم)

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ ﷺ کے پیچھے سواری پر بیٹھے تھے۔آپ ﷺ نے فرمایا  اے معاذ!  سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا  یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔ آپ ﷺ نے پھر فرمایا  اے معاذ ! سیدنامعاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا  یا رسول اللہ ﷺ ! آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا  اے معاذ!  سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا  یا رسول اللہ ﷺ آپ کا فرمانبردار حاضر ہے۔  رسول اکرم ﷺ نے فرمایا  جو شخص گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں اور محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں، اللہ تعالیٰ اس کو جہنم پر حرام کر دے گا۔ سیدنامعاذ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یارسول اللہ ﷺ ! کیا میں لوگوں کو اس سے آگاہ نہ کر دوں تاکہ وہ خوش ہو جائیں؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا  پھر تو لوگ صرف اسی پر تکیہ کر لیں گے۔ (اعمال کی فکر نہیں کریں گے) چنانچہ سیدنامعاذ رضی اللہ عنہ نے گناہ سے بچنے کے لیے مرتے وقت یہ حدیث بیان کی۔

               6غیر مسلم کلمہ توحید کا اقرار کر لے تو اسے قتل کرنا منع ہے

عن أسامۃ بن زید رضى اللہ عنہ قَالَ: بَعَثَنَا رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی سَرِیَّۃٍ، فَصَبَّحْنَا الْحُرَقَاتِ مِنْ جُہَیْنَۃَ، فَأَدْرَکْتُ رَجُلًا فَقَالَ: لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ، فَطَعَنْتُہُ فَوَقَعَ فِی نَفْسِی مِنْ ذَلِکَ، فَذَکَرْتُہُ لِلنَّبِیِّ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: أَقَالَ لَا إِلَہَ إِلَّا اللہُ وَقَتَلْتَہُ؟ قَالَ: قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللہِ، إِنَّمَا قَالَہَا خَوْفًا مِنَ السِّلَاحِ، قَالَ: أَفَلَا شَقَقْتَ عَنْ قَلْبِہِ حَتَّى تَعْلَمَ أَقَالَہَا أَمْ لَا؟ فَمَا زَالَ یُکَرِّرُہَا عَلَیَّ حَتَّى تَمَنَّیْتُ أَنِّی أَسْلَمْتُ یَوْمَئِذٍ، (رواہ مسلم)

سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں ایک لشکر میں بھیجا،حرقات (ایک گاؤں کا نام) میں ہم نے جہینہ (قبیلہ کا نام) سے صبح کے وقت جنگ کی۔ایک آدمی سے میرا سامنا ہوا تو اس نے لا الہ الا اللہ پڑھا لیکن میں نے اسے برچھی سے مار ڈالا (بعد میں) میرے دل میں تشویش پیدا ہوئی (کہ میں نے غلط کیا یا صحیح؟)تو میں نے نبی اکرم ﷺ سے اس کا ذکر کیا۔آپ ﷺ نے فرمایا کیا اس نے لا الہ الا اللہ کہا اور تو نے اسے قتل کر ڈالا؟میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ !اس نے ہتھیار کے ڈر سے کلمہ پڑھا تھا۔آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے اس کا دل چیر کر دیکھ لیا تھا کہ تجھے پتہ چل گیا اس نے خلوص دل سے پڑھا تھا یا نہیں؟پھر آپ ﷺ بار بار یہی بات ارشاد فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے آرزو کی کاش ! میں آج کے روز مسلمان ہوا ہوتا۔

٭٭٭

ماخذ:

http://www.usvah.org/index.php/shumara/154-2012-08-26-07-37-15?catid=42%3A2011-04-25-08-33-38

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید