FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

ٹی وی (شیطان) کے خطرات و اثراتِ بد

 

 

                   تالیف: شیخ محمد صالح المنجد حفظہ اللہ

نظر ثانی و تہذیبِ ترجمہ: ابو عدنان محمد منیر قمر

 

 

ٹائپنگ: عندلیب

 

 

 

 

 

 

آج ہر گھر میں ٹی وی موجود ہے لیکن بہت کم لوگ اس کو صحیح استعمال کرتے ہیں۔ ٹی وی کا استعمال زیادہ تر نقصان دہ اور تباہ کن کاموں کے لئے ہو رہا ہے جن کا ذکر ابھی ان شاء اللہ آئے گا۔ ڈش انٹینا کی آمد سے رہی سہی کسر نکل گئی ہے اور دنیا جہاں کے شو ، فلمیں وغیرہ مسلمانوں کے گھروں میں دکھائی جا رہی ہیں۔ ٹی وہ کے نقصانات اور تباہ کن اثرات اس قدر زیادہ ہیں کہ ان سے مسلمانوں کو آگاہ کرنا بہت ضروری ہو گیا ہے تاکہ وہ اللہ کی رحمت کو پا سکیں اور اس کے غضب اور غصہ سے بچ سکیں۔ اس کے برے اثرات میں سے چند درج ذیل ہیں:

 

عقیدے اور ایمان پر بُرے اثرات

 

* ٹی وی میں کافر قوموں کے غلط مذہبی نشانات دکھائے جاتے ہیں جیسے صلیب ، محبت کی دیوی اور دیوتا وغیرہ ، انکے جھوٹے معبودوں کے مجسمے جیسے گوتم بدھ وغیرہ ، اور ان کے جھوٹے معبودوں کے من گھڑت معجزات اور واقعات ، ان کی عبادت گاہیں وغیرہ۔ آج کل پہننے والی شرٹ وغیرہ پر بھی ان کے دیوی و دیوتا وغیرہ کی طرف منسوب نشانات مسلمانوں میں عام ہیں جیسا کہ نائیک وغیرہ۔ اس کے علاوہ بہت سی فلمیں ایسی بھی ہیں جو کہ ان کافروں کے لئے تبلیغ کا کام کرتی ہیں اور ان کو اسلام چھوڑ کر دوسرے مذاہب اپنانے کی طرف راغب کرتی ہیں۔

 

* فلموں اور ڈراموں میں ایسے مناظر دکھائے جاتے ہیں جو یہ تاثر دیتے ہیں کہ تخلیق کرنا (زندہ کرنا) اور مارنا اللہ کے علاوہ اور بھی مخلوق کر سکتی ہے (نعوذ  باللہ) جیسے بہت سے مناظر ایسے ہوتے ہیں جن میں دکھایا جاتا ہے کہ صلیب یا جادو کے زور سے مردہ زندہ ہو گیا۔

 

* ٹی وی میں فرضی اور روایت کہانیاں ، جادو کا استعمال ، مستقبل کے متعلق پیشن گوئیاں اور انبیاء سے منسوب ایسی باتیں دکھائی جاتی ہیں جو کہ اللہ عز و جل کی توحید و وحدانیت سے ٹکراتی ہیں جن سے ہر مسلمان کو بچنا چاہئے۔

 

* یہ تاثر ہمیں باطل مذاہب کے پادریوں ، پوپ ، بشپ اور نن وغیرہ کی ایسی تعظیم کرنی چاہئے جیسے وہ لوگ کرتے ہیں جبکہ یہ سراسر غلط ہے۔

 

* بہت سے ڈراموں میں اداکار غیر اللہ کی قسم کھاتے دکھائی دیتے ہیں جو کہ شرک ہے۔

 

* اللہ عز و جل کی قدرت ، اس کی تخلیق کرنے کی طاقت کے متعلق شبہات پیدا کرنا اور زندگی کو ایسے پیش کرنا جیسے وہ اللہ اور بندے کے درمیان ایک جنگ ہے۔

 

* جو لوگ اس طرح کے مناظر فلموں اور ڈراموں میں دیکھتے ہیں وہ اس نظرئیے سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں کہ ہمیں اللہ کے دشمنوں سے دور رہنا چاہئے اور ان کے طریقے کو یکسر نظر انداز کر دینا چاہئے اسلئے کہ ان فلموں میں کفار کے کردار اور ان کے معاشرے کی بہت تعریف کی جاتی ہے اور نفسیاتی طور پر جو تمیز مسلمان اور غیر مسلم قوموں کے درمیان ہوتی ہے وہ ختم ہو جاتی ہے۔ جب اللہ کے لئے محبت اور اللہ کے لئے کسی کے ساتھ نفرت کا جذبہ کسی کے دل سے نکل جائے تو وہ کافروں کے نقش قدم پر چلنے لگتے ہیں اور نت نئے خیالات بھی ان ہی سے اخذ کرتے ہیں۔

 

سماجی اثراتِ بد

 

* غیر مسلم کرداروں کی تعریف جب وہ فلموں اور ڈراموں میں ہیرو کے طور پر دکھائے جاتے ہیں۔

 

* فلموں اور ڈراموں میں مار دھاڑ ، قتل ، اغوا وغیرہ کے مناظر دکھا کر جرائم کا پروپیگنڈا اور تشہیر کرنا۔

 

* فلموں میں گینگ بنا کر جرائم کرنا وغیرہ دکھایا جاتا ہے جس سے نو جوان نسل ان کی طرف راغب اور اثر پذیر ہوتی ہے۔

 

* جھوٹ بولنے ، فراڈ کرنے اور جعل سازی ، رشوت لینے اور دوسرے کبیرہ گناہوں کے طریقے دکھائے جاتے ہیں ۔

 

* فلموں اور ڈراموں میں مرد عورتوں کی اور عورتیں مردوں کی نقل کرتے ہوئے دکھائے جاتے ہیں۔ حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ایسے مردوں اور عورتوں پر لعنت کرتا ہے جو ایک دوسرے کی نقل کرتے ہیں۔ جیسے کہ ڈرامے وغیرہ میں مردوں کو عورتوں کی طرح چلتے، باتیں کرتے، وگ پہنے ہوئے ، زیورات پہنے دکھایا جاتا ہے۔ اور اسی طرح عورتوں کو مردوں کی طرح داڑھی اور مونچھیں لگائے اور مردوں کی طرح بھاری آواز سے بولتا دکھایا جاتا ہے۔

 

* لوگ اپنی زندگی گزارنے کے لئے نمونہ کے طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ، علماء کرام اور مجاہدین کے بجائے اداکاروں ، گلوکاروں ، ناچ گانا کرنے والے اور کھلاڑیوں کو بنا لیتے ہیں۔

 

* مرد حضرات ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہنے کی وجہ سے اپنے گھروں میں کوئی ذمہ داری محسوس نہیں کرتے یہاں تک کہ ضروری معاملات جیسے بیمار بچوں کی دیکھ بھال وغیرہ سے کوتاہی برتتے ہیں۔ اور ٹی وی وغیرہ میں انہماک کی وجہ سے بعض اوقات تلخی سے پیش آتے اور مارتے بھی ہیں کہ انہوں نے دخل اندازی کی جرات کی ہے۔

 

* بچے والدین کے ساتھ باغی ہو جاتے ہیں جیسا کہ فلموں اور ڈراموں وغیرہ میں دکھایا جاتا ہے اور بات بات پر جھگڑا کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

 

* لوگ ٹی وی اور فلموں میں مشغولیت کی وجہ سے خاندان کے رشتہ داروں سے ملاقات نہیں کر سکتے۔ اور جب کبھی وہ اکٹھے ہوتے ہیں تو ٹی وی کے گرد اکھٹے ہو جاتے ہیں اور خاموشی سے ٹی وی وغیرہ دیکھنا شروع کر دیتے ہیں اور مفید قابلِ ذکر معاملات کا ایک دوسرے سے تبادلہ خیال نہیں کرتے۔ جس کی وجہ سے ایک دوسرے سے تعلقات منقطع ہونے کا اندیشہ ہوتا ہے۔

 

* لوگ ٹی وی وغیرہ میں مشغولیت کی وجہ سے گھر آئے مہمانوں کی آؤ بھگت اچھے طریقے سے نہیں کر سکتے۔

 

* سب سے بڑی مصیبت ٹی وی وغیرہ کی وجہ سے سستی اور بے کار بیٹھے رہنا ہے ۔ جس سے مسلمانوں کا قیمتی وقت ضائع ہوتا ہے۔

 

* ازدواجی تعلقات خراب ہوتے ہیں اور ایک دوسرے سے نفرت پیدا ہوتی ہے خصوصاً جب ٹی وی وغیرہ پر آنے والی کسی عورت کی اپنی بیوی کے سامنے تعریف کرتا ہے اور وہ جواب میں کسی مرد اداکار یا نیوز کاسٹر کی خوبصورتی اور مردانہ وجاہت کا تذکرہ کرتی ہے تو یہ چیز ایک دوسرے خلاف جذبۂ نفرت کو جنم دیتی ہے۔

 

 

اخلاقی اثراتِ بد

 

 

* مرد اور عورتوں کے صنف ِ مقابل کی تصاویر دیکھ کر شہوانی جذبات ابھرتے ہیں۔

 

* لوگوں سے چھپانے اور پردہ کرنے کی چیزیں (ستر) دکھا کر بے حیائی و فحاشی کو فروغ دیا جاتا ہے اور لوگوں کو اس بات کا عادی بنا دیا جاتا ہے۔

 

* مردوں اور عورتوں کو نا جائز تعلقات کی طرف ترغیب دی جاتی ہے۔ جنسِ مخالف کے متعلق کچھ جاننے کے طریقے بتائے جاتے ہیں، اور یہ کہ کس قسم کے الفاظ شروع کی ملاقات میں کہنے چاہیئں ، اور ناجائز تعلقات کس طرح قائم کئے جائیں ، پیار و محبت اور جذباتی قسم کی فرضی داستانیں دکھائی جاتی ہیں اور مرد و عورت کو ایک دوسرے کے پاتھوں میں ہاتھ لئے (اور بانہوں میں بانہیں ڈالے) دکھایا جاتا ہے۔

 

* فلموں کے ذریعے لوگوں کو غیر اخلاقی حرکتوں اور زنا کی ترغیب دی جاتی ہے بعض لوگ فلم وغیرہ میں جو کچھ غیر اخلاقی حرکتیں دیکھتے ہیں انھیں اپنے محرموں کے ساتھ کرتے بھی نہیں چوکتے۔

 

* عورتیں قسم قسم کے ڈانس ٹی وی پر دیکھ کر سیکھتی ہیں ۔ اور شادی بیاہ وغیرہ میں ناچتی ہیں جس سے ان کے جسم کے چھپانے کی چیزیں غیر محرم مرد دیکھتے ہیں اور یہ بے شمار اخلاقی قباحتوں کا باعث بنتا ہے۔

 

* ٹی وہ اور ڈراموں سے لوگوں میں مزاحیہ پن پیدا ہو جاتا ہے جس سے وہ کسی بھی مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیتے۔ اور مزاحیہ فلم اور ڈرامے دیکھ کر بہت زیادہ ہنسنے کی عادت پڑ جاتی ہے اور زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔

 

* ڈراموں وغیرہ میں لچر اور بازاری زبان استعمال کی جاتی ہے جس سے لوگ بھی بغیر سوچے سمجھے باتیں کرنے کے عادی ہو جاتے ہیں اور یہ عادتِ بد لوگوں میں پھیلتی چلی جاتی ہے۔

 

* لوگ رات گئے تک فلمیں اور ڈرامے دیکھتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے فجر کی نماز قضاء ہو جاتی ہے۔

 

* ڈراموں وغیرہ میں مشغولیت کی وجہ سے لوگ با جماعت نماز پڑھنے سے رہ جاتے ہیں اس لئے کہ وہ ڈراموں یا میچ وغیرہ میں اس قدر منہمک ہوتے ہیں کہ انہیں نماز با جماعت ادا کرنے کی تاکید بھول جاتی ہے اور نماز کو موخر کر کے بغیر جماعت کے پڑھتے ہیں۔

 

* بعض اوقت ڈراموں یا میچ وغیرہ میں مشغولیت کی وجہ سے عبادت وغیرہ سے بھی نفرت کرنے لگتے ہیں اور ایسے الفاظ استعمال کرتے ہیں جس سے عبادت مثلاً نماز وغیرہ کی توہین ہوتی ہے۔

 

*روزے کی حالت میں فلموں اور ڈراموں وغیرہ میں حرام اور ممنوع چیزیں دیکھ کر روزے کا اجر بھی کم ہوتا ہے یا خطرہ ہوتا ہے کہ سارا اجر ضائع ہو جائے۔

 

 

تاریخی اثراتِ بد

 

 

* انسانی تاریخ کی فلموں وغیرہ میں مسلمانوں کی فتوحات ، اسلامی تاریخ اور حقائق نہ دکھا کر اسلامی تاریخ کو مسخ کیا جاتا ہے۔

 

* مسلمانوں کو فلموں وغیرہ میں جدید ترین ہتھیار کافروں کے ہاتھوں میں دکھا کر نفسیاتی شکست دینے کی کوشش کی جاتی ہے اور مسلمانوں کو یہ محسوس کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے کہ ان کافروں کے ساتھ لڑنا بہت مشکل یا ناممکن ہے ۔

 

 

نفسیاتی اثرات

 

* لوگ فلموں اور ڈراموں وغیرہ میں جذباتی اور مار دھاڑ کے مناظر دیکھ کر ان کا اثر قبول کرتے ہیں جیسے ریسلنگ ، فلموں میں مار دھاڑ ، قتل کے مناظر ہتھیاروں اور گولیوں کا استعمال وغیرہ نتیجتاً ان کا رویہ بھی اسی طرح کا ہو جاتا ہے۔

 

* جو لوگ ڈراؤنی فلمیں دیکھنے کے عادی ہوتے ہیں ان کے دل و دماغ میں خوف جاگزین ہو جاتا ہے اور بعض اوقات ایسے بھی ہوتا ہے کہ کوئی ڈراؤنا منظر ان کے ذہن میں ثبت ہو جاتا ہے اور وہ سوتے میں ڈر کر اٹھ جاتے ہیں۔

 

* غیر حقیقی اور فرضی مناظر دکھا کر بچوں اور بڑوں میں حقیقت پر مبنی احساسات کو مجروح کیا جاتا ہے جبکہ اللہ عزوجل نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جو کام بھی کریں اس میں کوئی اچھا مقصد یا اچھا اثر ہونا چاہئے۔ مثال کے طور پر کارٹون جن میں فرضی مناظر دکھائے جاتے ہیں ان کا بچوں کی حقیقی زندگی پر اثر پڑتا ہے۔

 

 

انسانی صحت پر اثراتِ بد

 

* ٹی وی سکرین سے انسانی آنکھوں کو نقصان پہنچتا ہے جو کہ اللہ کی ایک نعمت ہے اور قیامت کے دن اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ آنکھوں کو کیسے استعمال کیا؟

 

* قتل و غارت اور ڈراؤنے مناظر دیکھ کر انسان بلڈ پریشر ، دل کی دھڑکن میں اضافے اور اعصابی تناؤ وغیرہ کا شکار ہو جاتا ہے۔

 

* رات دیر گئے تک جاگنے اور دیر گئے تک ٹی وی کے سامنے بیٹھے رہنے سے انسانی جسم کو نقصان پہنچتا ہے اور پھر یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ قیامت کے دن اس جسم کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا کہ کہاں کہاں استعمال کیا؟

 

 

مالی اثراتِ بد

 

* ٹی وی خریدنے پر رقم خرچ کرنے ، کرایہ پر فلمیں لینے ، ٹی وی ، و سی آر وغیرہ کی مرمت کروانے اور ڈش انٹینا وغیرہ خریدنے پر رقم کا ضیاع ہوتا ہے۔ اور قیامت کے دن ہر شخص سے اس کے مال کے بارے میں سوال کیا جائے گا کہ کہاں استعمال کیا، کہاں خرچ کیا؟

 

* ٹی وی وغیرہ پر اشتہاروں کو دیکھ کر بہت سے لوگ اپنی ضرورت سے زیادہ چیزیں خریدتے ہیں جن کی انہیں ضرورت بھی نہیں ہوتی ۔ اسی طرح عورتیں بھی طرح طرح کی فیشن کی چیزیں ٹی وی وغیرہ دیکھ کر خرید لیتی ہیں جس سے غریب آدمی کے لئے بہت سے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں اور ناجائز پیسہ کمانے کے ذرائع بھی کھلتے ہیں۔

٭٭٭

 

ماخذ:

http://www.siratulhuda.com/forums/archive/index.php/t-2316.html

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید