FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

دستورالمرکبات

چہارم

 

 

ضماد (لیپ)

 

ضماد/ لیپ: ایسی گاڑھی اور نیم سیال دواء جو کسی ظاہری عضو پر لگائی جاتی ہو، لیپ کہلاتی ہے۔ اگر چہ قدیم یونانی اطِبّاء کی ایجاد ہے اور یونانی عہد میں اِس کا استعمال عام رہا ہے لیکن تاریخی شواہد سے یہ مصریوں کی ایجاد معلوم ہوتی ہے۔ ضمادات میں ضمادِ اُشق، ضمادِبرص،ضمادِ بواسیر ،ضماد محلل،ضماد طحال وغیرہ مشہور ہیں۔

 

ضماد اُشق

 

 وجہ تسمیہ

جزء خاص کے نام پرموسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

محلل ورم طحال۔نافع امراض طحال۔

 

جزءِ خاص

اُشق

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سداب ۳۰ گرام، اُشنہ ، کزمازج ۲۵۔۲۵ گرام، اُشق ، مقل، بورۂ  ارمنی، نمک ہندی ۲۰۔۲۰ گرام، گندھک۱۰ گرام، انجیر زرد ۱۵ عدد۔ پہلے انجیر کو سرکہ میں پکائیں پھر اُس میں مقل اور اُشق ڈال کر آگ پر خوب نرم کر لیں۔ اِس کے بعد باقی ماندہ ادویہ شامل کر کے پیس لیں ، ضماد تیار ہے۔

 

ترکیب استعمال

نیم گرم طحال کے مقام پر لگائیں۔

 

ضماد برص

 

وجہ تسمیہ

بہق وبرص، دادا ور دیگر امراضِ جلد میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

بابچی۔

 

ترکیب تیاری

بیخ انجیردشتی، تخم بابچی، تخم پنواڑ، نرکچور ہم وزن ادویہ کو آبِ لیموں میں پیس کر مقامی طور پر بطور ضماداستعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

حسبِ ضرورت۔

 

ضماد بواسیر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

بواسیری مسّوں کو قطع کرتا ہے۔

 

جزءِ خاص

سفیدہ قلعی۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مقل گلِ خطمی ہر ایک ۶ گرام ، سفیدہ قلعی، رسوت زرد،موم ہر ایک ۳۔۳ گرام روغن کتاں ۳ ملی لیٹر ، گل خطمی کو پانی میں جوش دے کر چھانیں ، پھر سب دواؤں کو ملا کر آگ پر پکائیں اور سوتے وقت بواسیری مسّوں پر ضماد کریں۔

 

 

 

 

طلاء/اطلیہ

 

وجہ تسمیہ

طِلاء عربی زبان میں سونے کو کہتے ہیں ، علم المرکبات کی اصطلاح میں طِلاء کئی معانی میں استعمال ہوتا ہے مثلاً: (۱) طِلاء ایسے سیال مرکب کو کہتے ہیں جس میں سونا شامل ہو   (۲) ایسا مرکب جو کسی عضو کے ظاہری حصہ پر بطورِ لیپ یا ضماد کے لگایا جائے۔ (۳) طِلاء سُرخ زردی مائل رنگ کے سونے کو کہتے ہیں اور بالعموم اطلیہ کی رنگت سُرخ ہوتی ہے ، اِس مناسبت سے بھی اِس کو طِلاء کہا گیا۔

یونانی طِب میں اِصطلاحی طور پر طِلاء سے مراد وہ نیم سیال مرکب ہے جو مردانہ عضوِ تناسل پر مقامی طور پر لگایا جائے جس کا مقصد عضوِ مخصوص کی فربہی اور اُس کو طویل کرنا ہے۔

طِلاء کا قوام روغن جیسا رقیق اور سیّال ہوتا ہے۔ اطلیہ کے استعمال کی بہترین صورت یہ ہے کہ جس مقام پر طِلاء کو لگانا ہو ، پہلے اُس کو سخونت پہنچائی جائے جس کے لئے اُس مقام کو ملا جائے(Rub کیا جائے)۔ اُس کے بعد وہاں پر طلاء لگایا جائے۔

مشہور اطلیہ جو قرابادینوں میں مذکور ہیں یا اطِبّاء کی بیاضوں اور اُن کے معمولاتِ مطب رہ چکے ہیں ، اُن میں خاص خاص اطلیہ یہ ہیں

طِلاء ماہی، طلاء مبہّی،  طلاء ممسک، طلاء ملذّذ،  طلاء نشاط انگیز وغیرہ۔

 

طِلا ماہی

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص کی وجہ سے ’’طِلا ماہی‘‘ سے موسوم ہوا۔

 

افعال و خواص مع محل استعمال

عضو تناسل(قضیب) کی کمزوری اور استرخائی کیفیت کو دور کرتا ہے اور اُس میں سختی اور فربہی پیدا کرتا ہے۔

 

جزِ خاص

ماہی(مچھلی)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ماہی سیاہ، سفید اور سُرخ تینوں ایک ایک عدد، کچلہ، بیر بہوٹی ہر ایک ۲۰ گرام سب کو شراب خالص میں تر کریں۔ اِس کے بعد کھرل کر کے عاقر قرحاء، قرنفل، اسگند، سلاجیت، افیون، جوزبوا ،ہر ایک ۵۔۵ گرام خوب باریک کر کے شیر کی چربی میں پکائیں اور طِلا تیار کریں۔

 

ترکیب استعمال

حشفہ اور سیون بچا کر قضیب پر طِلا کریں اور اوپر سے پان باندھ لیں۔

 

طِلاء مُلذّذ

 

وجہ تسمیہ

اپنے فعل خاص سے منسوب و موسوم ہے۔

 

افعال و خواص مع محل استعمال

لذتِ جماع میں اِضافہ کرتا ہے اور قوتِ اِمساکِ منی کو بڑھاتا ہے۔

 

جزءِ خاص

کافور

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

عاقر قرحا، سہاگہ خام، کافور۔جملہ ادویہ ہم وزن لے کر باریک پیس کر شہد حسبِ ضرورت میں ملائیں اور عضو مخصوص پر طِلاء کریں۔ ایک ساعت گزرنے کے بعد ضماد کو کپڑے سے صاف کر کے مشغولِ کار ہوں۔

 

طِلاء مبہّی و مُمسِک

 

افعال و خواص اور محل استعمال

قوتِ باہ اور امساک کو بڑھاتا ہے۔

 

جزءِ خاص

پوست کنیر سفید

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پوست بیخ آکھ ۲۰ گرام، برادہ ٔکچلہ ۱۰ گرام، پوست بیخ کنیر سفید ۴۰ گرام ، جملہ ادویہ کو کوٹ کر عرق کیوڑہ اور زُہرہ گاؤ میں کھرل کر کے گولیاں بنائیں اور بوقت ضرورت پوست خشخاش کے پانی میں گھِس کرعضو خاص پر لگائیں۔ اوپر سے پان باندھیں اور تقریباً تین گھنٹہ بعد مجامعت کریں۔

 

طِلاء ہیرے والا

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی و محرک ہے۔ عضو خاص میں فربہی پیدا کرتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پہلے ہیرے کا باریک سفوف کریں ، اِس کے لئے اِسے بوتہ میں رکھ کر بھٹی میں رکھیں۔ خوب سُرخ ہونے پر حب القلت کے جوشاندے میں بجھائیں۔ اِسے  بار بار خوب گرم کر کے اِتنی بار بجھائیں کہ اِس کی چمک جاتی رہے اور وہ بھَربھَرا ہو جائے۔ اِس کو باریک پیس کر محفوظ رکھ لیں۔ اِس سفوف کو کنجد کی لگدی میں گوندھ کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں اور خشک کر کے پتال جنتر کے ذریعہ کشید کریں۔

نوٹ: کنجد کے علاوہ کسی بھی روغنی دواء  مثلاً سرشف ، خردل یا بید انجیر کی لگدی میں رکھ کر طِلاء تیار کر سکتے ہیں ، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے اِس دواء کے روغن کے ساتھ ہیرے کے اثرات طِلاء میں حاصل ہو جائیں۔

 

ترکیب استعمال

حشفہ اور سیون کو چھوڑ کر عضو خاص پر لگائیں اور اوپر سے پان کا پتہ باندھیں اور کچھ ساعت بعد مشغول ہوں۔

 

 

 

عرق۔ نچوڑ Distillate

 

عرق دواؤں کے صاف و  مقطر پانی کو کہتے ہیں جسے ادویہ کو جوش دینے کے بعد بخارات کی صورت میں اُڑا کر مقطر کر کے حاصل کر لیا گیا ہو۔ عرقیات کی اختراع اور اُس کی صیدلی تراکیب کی ایجاد عرب اطِبّاء کی علمی و فنّی کاوِشوں کی رہین ہے۔

اصطلاحی طور پر عرق اُس صاف سیّال کو کہتے ہیں جو عمل تعریق کے ذریعہ بصورت تقطیر بھاپ کو منجمد کر لینے سے حاصل ہوتا ہے۔ عرقیات اپنی قوت و تاثیر کے لحاظ سے دیگر اشکال ادویہ کے مقابلہ میں زیادہ قوی التاثیر اور سریع النفوذ ہوتے ہیں ، کیونکہ اِس میں دواء کا جوہر اصلی یا جوہر فعال زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے۔

اموی شہزادے خالد بن یزید بن معاویہ بن ابی سفیان علم کیمیاء کے بہت دلدادہ تھے۔ اُنہوں نے عربوں میں یونانی علوم سے بہرہ ور ہونے کی تحریک پیدا کی، خالد بن یزید نے علماء وسائنس دانوں کو مصر میں جمع کیا اور کیمیاء سے متعلق یونانی اور مصری کتابوں کو عربی میں منتقل کرنے کا حکم دیا۔ اصلاً اِسلامی عہد کے اوّلین تراجم یہی تھے۔خالد بن یزید کے ساتھ مشہور کیمیاء دان جابر بن حیّان (Gaber ) بھی ریسرچ و تحقیق میں شریک تھا۔ جابر کی معمل (Labs )میں طرح طرح کی بھٹیاں اور آلاتِ تحقیق موجود تھے۔ جابر کے ساتھ بیک وقت ہزاروں کی تعداد میں محققین و متعلِّمین اور اسکالرس موجود رہتے تھے۔ جابر بن حیّان نے جن آلات کو ایجاد کیا ، اُن میں آلات اعمال تصعید و تقطیر و تعریق، قرع،انبیق بھبکہ، حمام مائیّہ، تعریق  حَبْلی تعریق لَولَبی شامل تھیں۔

جابر بن حیّان کا عہد ساتویں صدی عیسوی کا ہے۔ درجِ بالا آلات و اسباب کے علاوہ جابر نے جو کہ ابوالکیمیاء بھی کہلاتا ہے ، کئی کیمیاوی مواد مثلاً ملح امونیا (Ammonium Chloride )، سرکہ (Vinegar )، Acetic Acid اور تیزاب ، نطرون (Nitric Acid ) بنانے کے طریقے بھی دریافت کئے اور اُن طریقوں کی فنّی وضاحت بھی کی۔ اُس  نے خاص طور پر عملِ تعریق (Distillation Method ) عملِ تصعید (Sublimation ) اور عملِ تبخیر (Evaporation ) جیسی تکنیک کو ایجاد کیا اور علم الکیمیاء کو ایک نئی جہت دی۔ ساتویں صدی میں عربوں نے الکوحل Alcohol نام کی رقیق و سیّال شیٔ تیار کی جس کو اُس کے عربی نام سے انگریزی میں بھی Alcohol ہی کہا جاتا ہے۔

 

عملِ تعریق میں دواء اور پانی کا تناسب

ادویہ کا عرق حاصل کرنے کے سلسلہ میں دواء اور پانی کے تناسب کی کافی اہمیت ہے۔ قرابادینوں میں اِس سلسلہ میں مختلف ہدایات دی گئی ہیں۔

(۱)       ۶۰ گرام دواء سے اگر دو۲ لیٹر عرق حاصل کیا جائے تو وہ ضعیف الاثر ہوگا۔

(۲)      ۱۵۰ گرام دواء میں اگر ایک لیٹر عرق حاصل کیا جائے تو یہ بہتر ہوگا۔

(۳)     ۲۵۰ گرام دواء ۴ لیٹر پانی میں شامل کر کے ۲ لیٹر عرق تیار کریں تو یہ سب سے اچھا ہوگا۔

اگر عرق حاصل کی جانے والی ادویہ میں دودھ بھی ہو تو اُس کودمِ صبح عرق نکالتے وقت شامل کریں یا اُس کا ماء الجبن تیار کر کے پھر شامل کریں۔ اگر عرق کے نسخہ میں مشک، عنبر اور زعفران جیسی خوشبو دار ادویہ شامل کرنی ہوں تو اُن کو پوٹلی میں باندھ کر ٹونٹی کے نیچے اِس طرح لٹکا دیں کہ عرق اِس پوٹلی پر قطرہ قطرہ ٹپکتا رہے اور پھر قابلہ میں مجتمع ہو جائے۔

اگر عرقیات کے نسخہ میں لکڑیاں ، بیج اور جڑیں شامل ہوں تو اُن کو نیم کوب کر کے عرق کشید کئے جانے والے برتن میں ڈالا جائے۔

عملِ تعریق کے مکمل ہونے کی علامت یہ ہے کہ آخر میں عرق بہت کم اور دیر سے آتا ہے اور پانی کے کھولنے کی آواز بھی کم ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات عرق کی بُو بھی بدل جاتی ہے۔ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ دیگ کا پانی ختم ہو چکا ہے۔ دیگ میں چند کوڑیاں ڈال دی جاتی ہیں چنانچہ پانی کم ہو جانے کے بعد کوڑیاں بجنے لگتی ہیں جس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ پانی ختم ہو گیا۔

 

عرق بادیان

 

افعال و خواص اور محل استعمال

منقی گردہ ومثانہ و جگر، محلل و کاسر ریاح ، مشتہی طعام۔

 

جزءِ خاص

بادیان

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

بادیان ۲۵۰ گرام، ۴ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے بھگوئیں اور اس سے ۲ لیٹر تک عرق کشید کریں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

 

عرق برِنجاسف

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع امراض جگر و اورام احشاء ، نافع حمیات بلغمیہ۔

 

جزءِ خاص

برِ نجاسف۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برِ نجاسف شکاعی ، باد آورد، بادیان ، بادر نجبویہ ، جوہر منقی ہر ایک ۱۰۰گرام، بارہ لیٹر پانی میں رات کو بھگو دیں۔ صبح کو آبِ مکوء سبز ۷۵۰ ملی لیٹر کا اِضافہ کر کے بطریقِ مروّج عرق کشید کریں۔

 

مقدار خوراک

۶۰ ملی لیٹر تا ۱۲۵ ملی لیٹر۔

 

عرق چوب چینی

شراب خوری کے عادی لوگوں کے لئے معمول بہا ہے ، عادت شراب کو چھڑاتا اور آتشک کو ختم کر دیتا ہے۔ مفرّح اور مُسکِر ہے (سُکر و سُرور آور ہے)۔

(بحوالہ قرابادین اعظم واکمل)

 

عرقِ شیر مرکب

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص شیربز سے منسوب ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

امراض سوداوی اور دِق میں نفع بخش ہے۔ تسکین حرارت تصفیۂ  دم اور تقویتِ قلب کرتا ہے۔

 

جزءِ خاص

بکری کا دودھ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گلِ نیلو فر، گلِ بید سادہ، کسیرو تازہ مقشر ہر ایک ۱۲۵ گرام، برگِ کاہوسبز ،کدوئے دراز ہر ایک ۵۰ گرام ،خرفہ ۳۰گرام، گل گاؤ زباں ، گل سُرخ، گل نیلو فر تازہ، کشنیزِ خشک، مغز کدوئے شیریں ، مغز تخم خیارین، تخم کاہو، ہر ایک ۲۰ گرام ، تخم کاسنی، طباشیر کبود ،ہر ایک ۱۰ گرام، برادۂ  صندل سفید، برادۂ  صندل سُرخ۔ ہر ایک ۵ گرام ، انار شیریں ، سیب شیریں ہر ایک دو عدد ، کھیر ا تازہ مقشر، بہی ، ناشپاتی ، ہر ایک ایک عدد ، عرق نیلو فر، ہر ایک ۴ لیٹر ، بید مشک ایک لیٹر ، تمام دوائیں اور عرقیات دیگ میں ڈال کر اوپر سے بکری کا دودھ ۱۰ لیٹر کا اِضافہ کر کے ۲۴ گھنٹے بعد سات لیٹر عرق کشید کریں۔

 

مقدار خوراک

۵۰ تا ۱۰۰ ملی لیٹر۔

 

عرق کاسنی

 

وجہ تسمیہ

کاسنی کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔

 

افعال و خواص مع محل استعمالات

نافع صداع حار، نافع ورمِ جگر، مسکن عطش، دافع حِدّتِ صفراء  و جوش خون۔

 

جزءِ خاص

تخم کاسنی۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم کاسنی ۲۵۰ گرام ۴ لیٹرپانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں ، پھر ۲ لیٹر عرق کشید کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

 

عرقِ گاؤ زباں

 

وجہ تسمیہ

گاؤ زباں کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔

 

افعال و خواص مع محل استعمالات

مقوی قلب و جگر و دماغ، نافع خفقان و وحشتِ قلب، نافع امراض سوداویہ۔

 

جزءِ خاص

برگِ گاؤ زباں

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برگِ گاؤ زباں ۲۵۰ گرام، ۵ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں اور ۲ لیٹر عرق کشید کریں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

 

عرقِ گذر (گاجر)

 

وجہ تسمیہ

گاجر (گذر) کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا یہ نام رکھا گیا ہے۔

 

افعال و خواص مع محل استعمالات

مفرح و مقوی قلب و دماغ، دافع ضعف عام مقوّی قویٰ۔

 

جزءِ خاص

گذر(گاجر)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گاجر صاف کی ہوئی (چھلکا اور کیل علاحدہ کیا ہوا) ایک کلو ، برگ گاؤ زباں ۲۰ گرام، گل گاؤ زباں ، ۱۵ گرام، صندل سفید ۲۰ گرام، بہمن سفید، تودری سُرخ ۱۲۔۱۲گرام دواؤں کو چھہ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں اور تین لیٹر عرق کشید کریں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

 

عرقِ ماء اللَّحم

 

وجہ تسمیہ

چونکہ آبِ گوشت سے یہ عرق تیار کیا جاتا ہے اِس لئے اِس کا نام’’ عرقِ ماء اللَّحم‘‘ رکھا گیا۔

 

جزءِ خاص

گوشت حلوان (بکری کا شیر خوار بچہ)۔

 

افعال و خواص مع محل استعمالات

مقوی اعضائے رئیسہ، مقوی باہ،نافع ضعف عام، محرک قویٰ بدن

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

کشنیز خشک، دانہ اِلائچی خرد، زیرہ سفید، صندل سفید،ساذج ہندی، ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام نیم کوب کر کے بریاں کر لیں ،پھر گوشت حلوان ۲ کلو کو پانچ لیٹر پانی کے ہمراہ دیگ میں ڈال کر جوش دیں۔ جب گوشت سفید ہو جائے تو دیگ کو آگ سے اُتار لیں۔ اِس کے بعد گاؤ زباں ، گل سُرخ، دانۂ  اِلائچی خرد، سعد کوفی، بسفائج ، فستقی جائفل، جاوِتری، عودِ غرقی، اُشنہ، بیخ سوسن ہر ایک ۲۰ گرام درونج عقربی ، دار چینی ، شقاقل مصری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، تودری زرد و تودری سُرخ ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام، ثعلب مصری ۶۰ گرام کا اِضافہ کر کے دیگ میں شامل کر دیں اور زعفران ۱۰ گرام اور اُشنہ کو مَلمَل کی پوٹلی میں باندھیں اورعرق کشید کرتے وقت نیچہ میں باندھ دیں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ تا ۶۰ ملی لیٹریا حسبِ ضرورت۔

 

عرقِ مصفّیٖ

 

وجہ تسمیہ

مصفّی دم ہونے کی وجہ سے اپنے فعل خاص سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مصفیٖ خون ، دافع آتشک، خارِش ، قروح و بثور کو مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

(نیم/برگِ نیم)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برگِ نیم، پوست نیم، پوست بکائن، برگِ بکائن، پوست کچنال، پوست مولسری، دودھی خرد، بھنگرا سیاہ، برگ جوانسہ، پوست گولُر، برگِ حناء، گل مہندی، برگِ شاہترہ، سرپھوکہ، گُلِ نیلوفر، برادۂ  صندل سُرخ، برادۂ  صندل سفید، گلِ سُرخ، کشنیز خشک، تخم کاسنی، بیخ کاسنی ، برگ بید سیاہ، فوّہ، برادۂ  شیشم ہر ایک ۱۲۵ گرام۔تمام ادویہ کو ۲۴ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں۔ اِس کے بعد ۱۲ لیٹر عرق کشید کریں اور محفوظ کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

 

عرق مکوء

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزء، خاص سے معنون ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمالات

نافع امراض جگر، مسکن حرارت، محلل اورام کبد۔

 

جزءِ خاص

مکوء مع برگ و بار(Whole Plant )۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مکوء خشک ۲۵۰ گرام، ۶ لیٹر پانی میں رات کو بھگو دیں ، صبح کو ۳ لیٹر عرق کشید کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر

 

عرقِ ھیل خرد (اِلائچی خورد)

 

افعال و خواص اور محل استعمالات

مفرح و مقوی قلب،حابس اسہال وَقی، ہاضم طعام، محلل ریاح، نافع ہیضہ۔

 

جزءِ خاص

ھیل خرد۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ہیل خرد ۱۲۵ گرام، ۵ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹہ کے لئے بھگودیں ، پھر ۲ لیٹر عرق کشید کریں اور محفوظ رکھ لیں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ تا ۵۰ ملی لیٹر۔

 

عرق عنبر

 

افعال و خواص و محل استعمال

مقوی دِل و دماغ و جگر ہے، مقوی اعضائے رئیسہ ، مقوی بدن۔

 

نفع خاص

مقوی قلب و دماغ

 

جزءِ خاص

عنبر

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برگ ریحان تازہ، سَعد کوفی کشنیز خشک، گلِ گاؤ زباں ، انیسون رومی، درونج عقربی، پوست بیرون پستہ ، مصطگی رومی، ہر ایک ۱۰ گرام، زرنباد ۲۰ گرام، عود غرقی ۱۰ گرام، کبابہ خندان، اُشنہ، سنبل الطیب ، بہمن سُرخ و سفید، شقاقل مصری، ساذج ہندی،قرنفل،دارچینی،بوزیدان،طباشیر، گُل سُرخ اِلائچی خورد و کلاں ، پوست ترنج، آبریشم خام، مقرض، صندل سفید ۲۰۔۲۰ گرام، آبِ سیب آدھ لیٹر، آب انار شیریں ، ایک لیٹر، عرق بید مشک ڈھائی لیٹر، عرق گاؤ زباں ، عرق بادر نجبویہ ڈھائی ڈھائی لیٹر، عرق گلاب ۵ لیٹر۔

تمام ادویہ کو کوٹ کر دیگ میں ڈال دیں اور اُس میں عرق بھی ڈال دیں۔ صبح کو آبِ انار اور آبِ سیب ڈال دیں۔ پھر مشک خالص ۵ گرام، عنبر اشہب دس گرام، زعفران ۲۰ گرام کو درصرّہ بستہ قرع انبیق کے دہانے پر لٹکا دیں اور عرق کشید کریں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ تا ۷۵ ملی لیٹر۔

 

عرقِ ماء اللَّحم مکوء کاسنی والا

 

افعال و خواص اور محل استعمال

محلل وَرم شکم ہے۔ معدہ اور جگر کے ضعف کو دور کرتا ہے۔

 

جزءِ خاص

گوشت حلوان ، مکوء اور کاسنی۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

بَرِنجاسف شکاعی، بادآورد،بادر نجبویہ، بادیان، مویز منقّٰی، بیخ کبر، بیخ اذخر، اصل السوس مقشر، گلو سبز، مکوء خشک۔ ہر ایک سو سو گرام، برگ گاؤ زباں ، گل گاؤ زباں ہر ایک ۶۰ گرام ،رات کو ۲۰ لیٹر گرم پانی میں تمام ادویہ کو بھگوئیں اور صبح آبِ کاسنی سبز، آبِ برگ گلو سبز، ہر ایک ۲ لیٹر گوشت، حلوان ۴ کلو کا اِضافہ کر کے عرق کشید کریں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ تا ۶۰ ملی لیٹر۔

 

 

 

اقراص (Pills )

 

موجد: مشہور یونانی طبیب اندرو ماخس ثانی کو اِس کا مخترع بتایا جاتا ہے۔ اِس کواسقل بیوسِ (ASCULPIUS-II) ثانی بھی کہتے ہیں۔ (خزانۃ الادویہ)

اقراص قرص کی جمع ہے۔ قرص عربی میں ٹکیہ کو کہتے ہیں۔ حبوب ہی کی ایک قسم ہے جسے گول بنانے کے بجائے چپٹی یا تکونی شکل کا بنا لیا جاتا ہے۔ اجزاء اور امراض کے لحاظ سے اِسکی بے شمار قسمیں ہیں۔ قرص بنانے کے لئے دواؤں کی لگدی تیار نہیں کی جاتی بلکہ دوائے مسفوف کو کسی قدر نم کر لیا جاتا ہے جس سے اِس کی تحبیب (دانہ دار بننا) ہو جائے۔تحبیب کے لئے دواء کے سفوف میں گوند ملا لیا جاتا ہے۔ اِس کے بعد آلۂ  تحبیب کے ذریعہ حسب ضرورت مختلف حجم کے اقراص تیار کر لئے جاتے ہیں۔

 

قرص افسنتین

 

وجہ تسمیہ

اپنے  جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع استسقاء، دافع یرقان، محلل اور امِ احشاء۔

 

جزءِ خاص

افسنتین

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

افسنتین ۱۰ گرام، عصارۂ  غافث ، بادیان، تخم بتھوا ہر ایک ۱۵۔۱۵ گرام، ریوند چینی ۳ گرام ، لُک مغسول ۳ گرام، تخم کرفس ۶ گرام، تخم کاسنی، تخم کشوث ہر ایک ۱۰۔۱۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سادہ پانی یا عرق مکوء میں گوندھ کر قرص تیار کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام/۲ تا ۳ عدد۔

 

قرص ذیابیطُس

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع ذیابیطس، نافع سلس البول۔

 

جزءِ خاص

طباشیرکبود

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم خرفہ سیاہ، تخم کاہو مقشّر۔ ہر ایک ۷۵ گرام ، طباشیر کبود۵۰ گرام، گلِ سُرخ، کشنیز خشک مقشّر، تخم حمّاض، گلِ ارمنی ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام، برادۂ  صندل سفید، گلنار فارسی، گردِ سِماق ۲۰۔۲۰ گرام کافور ۶ گرام۔

تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ برگ خرفہ سبز میں گوندھ کربقدر نخود گولیاں تیار کر یں۔

 

مقدار خوراک

۳ گرام یا ۴ گرام قرص ہمراہ آبِ سادہ۔

 

قرص زرشک

 

افعال و خواص اور محل استعمال

حُمیٰ محرقہ میں مفید ہے۔ جگر کی حرارت کو زائل کرتی ہے۔

 

جزءِ خاص

زرشک

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

زرشک ۷۵ گرام ، گلِ سُرخ ۲۵ گرام ، تخم خرفہ، تخم کاسنی، مغز تخم خیارین۔ ہر ایک ۱۵ گرام ریوند چینی، سنبل الطیب۔ ہر ایک ۵ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔

 

قُرص سرطان

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع سل و دِق، نافع نفث الدم، دافع حمیٰ محر ّ  قہ۔

 

جزءِ خاص

سرطان محر ّ ق

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سرطان محر ّق ۳۰ گرام، شادنہ مغسول، طباشیر، کتیرا، رُبّ السوس ہر ایک ۱۵۔۱۵گرام،گلِ مختوم، گلِ ارمنی ، نشاستۂ  گندُم، گُلِ سُرخ۔ ہر ایک ۲۰۔۲۰۔ گرام۔ تمام ادویہ کو باریک پیس کر آبِ برگِ بارتنگ سبزمیں گوندھ کر اقراص تیار کریں۔ علاوہ ازیں صمغ عربی، کتیرا، لعاب بہہ دانہ اور آبِ برگ خرفہ سبز میں بھی اقراص بنا سکتے ہیں۔

 

مقدار خوراک

۳ گولیاں عرق گاؤ زباں یا عرقِ بادیان بادیان کے ساتھ۔

 

 

 

قُرص سرطان دیگر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سِل و دِق، سُعال یابس اور حمیٰ محرّقہ میں مفید ہے۔ نافع نفث الدم۔

 

جزءِ خاص

سرطان محر ّق۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

صندل سفید، صندل سُرخ۔ ہر ایک ۲ گرام، تخم کاہو ۲ گرام، صمغ عربی کتیرا،طباشیر، گلِ سُرخ، ہر ایک ۴ گرام،اصل السوس مقشّر، رُب السوس۔ ہر ایک ۵ گرام، نشاستۂ  گندم، خرفہ سیاہ۔ ہر ایک ۷ گرام ، مغز ، تخم کدوئے شیریں ، مغز تخم خیارین، مغز تخم خرپزہ، تخم خشخاش سفید۔ ہر ایک ۹ گرام سرطان محر ّق ۱۲ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

قُرص  طباشیر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ذیابیطس میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

طباشیر کبود

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم خرفہ،گلِ سُرخ،گلِ ارمنی، گلنار، طباشیر، تخم کاہو، ہم وزن ادویہ کو لے کر کوٹ چھان کر قُرص بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام۔

 

قُرص طباشیر قابض

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع اسہال صفراوی، نافع قے، مقوی معدہ۔

 

جزءِ خاص

طباشیر

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

طباشیر، انار دانہ، گل سُرخ، کشنیز خشک بریاں ، گرد سماق۔ ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام زیرہ سیاہ مدبّر ۱۰ گرام، مصطگی رومی ۶ گرام، پوست بیرون پستہ ۶ گرام ، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر عرقِ گلاب میں ملا کر قرص تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۲۔۲ قرص ، عرق ھیل یا عرق بادیان کے ہمراہ استعمال کرائیں۔

 

قُرص طباشیر ملیِّن

 

وجہ تسمیہ

طباشیر کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع دِق و تپ محرقہ، مسکّن تشنگی،دافع قبض ، ملیّن۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

طباشیر، ترنجبین خراسانی ۲۰۔۲۰ گرام، صمغ عربی، کتیرا، خشخاش سفید، مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم خیارین، نشاستۂ  گندم، ہر ایک ۵۔۵ گرام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۲ تا ۴ گولی ہمراہ عرق گاؤ زباں۔

 

قُرص طباشیر لُولُوی

 

وجہ تسمیہ

قرص طباشیر کے نسخے میں موتی کے اضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سِل و دِق ، نفث الدم، اسہال ذوبانی، اسہال کبدی، اسہال دموی اور شدید بخاروں میں لاحق ہونے والے اسہال میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

طباشیر ،کافور، مروارید

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مروارید ناسفۃ، طباشیر، سرطان محرّق،تخم خشخاش سفید، تخم کاہو، تخم خرفہ، کتیرا۔ ہر ایک ۱۲ گرام ،کہربا شمعی، رُبُّ السوس، گلِ سُرخ ہر ایک ۸ گرام، مغز تخم خیارین ۲۰ گرام، صمغ عربی، بسدّ سوختہ۔ ہر ایک ۴ گرام ، کافور ۳ گرام، زعفران، آبریشم، ایک ایک گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ بارتنگ سبز میں قرص بنائیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۳ گرام تا ۵ گرام۔

 

قُرص کافور

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع تپ محرقہ، نافع دِق و سِل، نافع حمیات ، حاد وَ یرقان۔

 

جزءِ خاص

کافور

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

زرشک ، طباشیر، گل سُرخ، ہر ایک ۷ گرام، تخم کاہو، تخم خرفہ، تخم کاسنی، کتیرا ، ہر ایک ۳ گرام مغز تخم خرپزہ،مغز تخم کدوئے شیریں۔ ہر ایک ۵ گرام ، صندل سفید، سفید رُبُّ السوس ، ہر ایک ۲ گرام، کافور ایک گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۲ گرام تا ۳ گرام۔

 

قُرصِ کافور بہ نسخۂ  دیگر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع ذیابیطس و امراض گُردہ و مثانہ۔

 

 

جزءِ خاص

کافور

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم کاہو، مقشّر ۱۰ گرام، تخم خرفہ سیاہ ۷۵ گرام، طباشیر ۵۰ گرام، رُبُّ السوس ۵۰ گرام،گلِ سُرخ۲۵ گرام، کشنیز خشک ۲۵ گرام، اقاقیا ۱۰ گرام، گلِ ارمنی، صندل سفید، گلنار فارسی۔ ہر ایک ۲۵۔۲۵ گرام، کافور ۲ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر عرقِ گلاب میں قرص تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۴ اقراص ہمراہ عرقِ گاؤ زباں۔

 

قُرص کاکنج

 

وجہ تسمیہ

کاکنج کی شمولیت کی وجہ سے یہ ’’قرصِ کاکنج‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مدر بول، مخرج حصاۃ، نافع بول الدم اور مدمل قروح کلیہ و مثانہ ہے۔

 

جزءِ خاص

حبِ کاکنج

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

حب کاکنج، مغز تخم خیارین، مغز بادام مقشّر، رُبُّ السوس، نشاستۂ  گندم، صمغ عربی ، کتیرا ، دم الاخوین، کندر، تخم کرفس ہر ایک ۵۰ گرام، افیون ۶ گرام کو کوٹ چھان کر پانی میں قرص بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ گرام یا ۳۔۳ ٹِکیاں۔

 

قُر صِ کہرباء

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع نفث الدم، بول الدم، براز الدم، حابِس، حابِس دم بواسیر، نافع کثرت ، طَمَثْ۔

 

جزءِ خاص

کہرباء

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

کہربائ، صمغ عربی، نشاستۂ  گندم، کتیرا، مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم خیارین ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام، گلنار فارسی، اقاقیا ۱۰۔۱۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول یا لعاب بہہ دانہ میں اقراص تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۳۔۳ گولیاں ، صبح و شام۔

 

قُر صِ کہرباء بہ نسخۂ  دیگر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

جریان الدم کی جملہ صورتوں میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

کہربائے شمعی

اجزاء مع طریقۂ  تیاری:کشنیز خشک بریاں ، تخم خشخاش سیاہ، تخم خشخاش سفید ہر ایک ۶۰ گرام، کہرباء شمعی، بُسدِّ احمر، مروارید، تخم خرفہ ہر ایک ۵۰ گرام، شاخ گوزن سوختہ ، پوست بیضۂ  مرغ سوختہ، صمغ عربی، کتیرا ہر ایک ۳۰ گرام ،خر مہرہ سوختہ، اجوائن خراسانی ہر ایک ۲۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

قُر صِ گل

 

وجہ تسمیہ

گلِ سُرخ کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

دافع حمیّات سوداوی و بلغمی،دافع حمیات مُزمِنہ (Chronic Fever ) مفتح سدد، کبد و طحال۔

 

جزءِ خاص

گل سُرخ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گل سُرخ ۷۵ گرام، رُبُّ السوس ۵۰ گرام، فقاع اذخر ۲۰ گرام،  سنبل الطیب ۲۰ گرام ، تج قلمی ۳۰ گرام، مصطگی رومی ۲۰ گرام، زعفران خالص ۲۰ گرام، مرمکی ۲۰ گرام۔

پہلے زعفران اور مرمکّی کو سرکۂ  انگوری میں حل کر لیں اور بقیہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف کر کے زعفران میں ملا قرص تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام یا تین چار اقراص سادہ پانی یا عرق گاؤ زباں کے ساتھ۔

 

قُر صِ گل بہ نسخۂ  دیگر

 

جزءِ خاص

گل سُرخ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گلِ سُرخ ۲۰ گرام، عصارۂ  غافث ۳ گرام، طباشیر ۳ گرام، رُبُّ السوس ۳ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر پانی کے ساتھ ملا کر قرص تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام یا ۳تا ۴ اقراص۔

 

قُر صِ گلنار

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نفث الدم اور سیلان الدم میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

گلنار فارسی۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گلنار فارسی، گلِ ارمنی، صمغ عربی ہر ایک ۱۲ گرام، گلِ سُرخ، اقاقیا ہر ایک ۹ گرام ،کتیر ا ۶گرام،جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ گلنار میں قرص بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۴ گرام۔

 

قُر صِ مثلّث

 

وجہ تسمیہ

اِس نام کی دو وجہیں بیان کی جاتی ہیں

(۱)       اِن اقراص کوسہ گوشہ تیار کئے جانے کی بناء پر قرص مثلث کہا گیا ہے۔

(۲)      یہ قرص تین خوشبودار دواؤں : زعفران، صندل اور کافور سے مرکب ہے ، اِس لئے اِس کو قُرصِ مثلث کہا گیا ہے۔اِن اِقراص کو بطور ضماد استعمال کیا جاتا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

شقیقہ، صداع اور سہر (Insomnia ) میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

افیون

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مرمکی، لاذن، کافور، افیون، زعفران، صندل سفید اجوائن خراسانی، پوست بیخ لفاح۔ ہر ایک ۲۵۔۲۵ گرام ، کندر انزروت آملہ، گل ارمنی۔ ہر ایک ۵۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر عرق گلاب اور آب کاہو سبز میں قرص بنائیں۔

بوقت ضرورت ایک قرص پانی میں گھس کر پیشانی پر ضماد کریں۔

 

قُر صِ مثلث دیگر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع صداع، نافع دردِ شقیقہ

دیگر اجزاء : افیون خالص بذر البنج، مرمکی ۱۰۔۱۰ گرام، کندر رومی، انزروت، آملہ، گل ارمنی ۵۔۵ گرام، کافور خالص، زعفران محلول ایک ایک گرام، جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ کاہو سبز یا عرقِ گلاب میں گوندھ کر مثلث قرص تیار کریں اور وقت ضرورت گھِس کر پیشانی پر لگائیں۔

 

قُر صِ منوّم

 

وجہ تسمیہ

نیند آور افعال کی مناسبت سے اِس کا نام ’’قرص منوم‘ ‘رکھا گیا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

کثرتِ حرارت کی وجہ سے لا حق ہونے والے، سَہَر (بے خوابی) اور شقیقہ میں مفیدومستعمل ہے۔

 

جزءِ خاص

افیون

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم نیلو فر، تخم کاہو، پوست خشخاش ، صندل سفید، اجوائن خراسانی، بادیان، دانہ ہیل کلاں ، ہر ایک ۳ گرام ، افیون، زعفران ہر ایک نصف گرام باریک پیس کر آبِ کوکنار میں گولیاں بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۲ گولیاں ہمراہ آبِ تازہ بوقت خواب۔

 

قرصِ منوّم بارِد

 

افعال و خواص اور محل استعمال

حرارت کی زیادتی کی وجہ سے ہونے والی بیداری و بے خوابی میں مفید ہے۔منوّم و سکّن اور دافع صداع ہے۔

 

جزءِ خاص

تخم خشخاش۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم کاہو مقشّر، تخم خشخاش سفید، تخم باقلہ، تخم خرفہ سیاہ، حب کاکنج ۳۰۔۳۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کرافیون محلول ۲۵۰ ملی گرام ملا کر لعاب اسپغول میں گوندھ کر اقراص تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۳۔۳ گولیاں ہمراہ آبِ سادہ۔

 

قُرصِ منوّم حار

 

وجہ تسمیہ

سوئے مزاج بارِد یا برودت اور ٹھنڈک کی زیادتی کی وجہ سے لاحق ہونے والی بے خوابی کے لئے مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

افیون

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم شبت ۶ گرام ، زعفران محلول ۳۷۵ ملی گرام، افیون محلول ۲۵۰ ملی گرام، بذر البنج ۳۷۵ ملی گرام، مرمکی ۳۷۵ ملی گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب تخم حلبہ میں گوندھ کر اقراص بنائیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱  تا  ۲  اقراص ہمراہ آبِ نیم گرم۔

 

 

 

قیروطی (CERA BEES WAX)

 

وجہ تسمیہ

قیروطی موم اور روغن کے مجموعے کا نام ہے، یا وہ ادویہ جن میں موم اور روغن شامل ہوں۔ اگر سادہ قیروطی بنانا ہو تو پہلے روغنِ گل یا روغنِ کنجدیا روغنِ زیتون و چمیلی کو آگ پر گرم کر لیں۔ بعد ازاں اُس میں موم شامل کر دیں۔ تیل اگر ایک سیر ہو تو موم ایک پاؤ شامل ہوگا۔ جب موم پگھل جائے تو اُسے اُتار کر گھونٹ لیں اور محفوظ کر لیں۔

اجزائے ترکیبی کے لحاظ سے قیروطی کے متعدد نسخے ہیں۔ مثلاً قیروطی آرد باقلا، قیروطی کرنب، قیروطی آردِ جَو،قیروطی آردِکرسنہ، قیروطی بابونہ وغیرہ۔

 

قیروطی آردِ جو

 

وجہ تسمیہ

آرد جو کی شمولیت کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہوا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ذات الجنب میں مفید ہے۔ رقیق بلغم جو کہ مشکل سے نکل رہا ہو اُس کو خارج کرتا ہے۔ ورم کو تحلیل کرنے اور بلغم کو نُضج دیکر خارِج کرنے میں سریع التاثیر ہے۔

 

جزءِ خاص

آردِ جو۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گل بنفشہ ۹ گرام، صندل سفید ۹ گرام، آرد جو ۹ گرام، تخمِ خطمی، سبوس گندم، اکلیل الملک ہر ایک ۹۔۹ گرام ادویہ کو کوٹ چھان کر روغن بنفشہ سے بنے ہوئے  موم روغن کو بقدرِ ضرورت لے کر، آرد باقلا یا آرد حلبہ اور تخم کتاں ، ہم وزن کا اِضافہ کر کے قیروطی تیار کریں اور حسبِ ضرورت نیم گرم استعمال میں لائیں۔ اِس سے نضج مواد اور تحلیل مواد کی تاثیر بڑھ جاتی ہے۔

 

قیروطی آردِ کرسنہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ذات الجنب ، ذات الصدر، ذات الرَّیہ، جمود الصدر، وجع الاضلاع اور ضیق النفس میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

آرد کرسنہ

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

آردِ کرسنہ، آرد حلبہ ہر ایک ۵۰ گرام، شونیز، اصل السوس، ہر ایک ۲۰ گرام عاقر قرحا ۱۵ گرام کوٹ چھان کر موم کو روغنِ سوسن میں ملائیں اور بقیہ ادویہ کو اُس میں شامل کر کے قیروطی کو محفوظ رکھ لیں۔

 

طریقۂ  استعمال

بوقت ضرورت گرم کر کے سینہ اور پہلو کی مالش کریں۔

 

 

 

کحل

 

کحل اطِبّاء متقدِّمین کی ایجادات میں سے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ فیثا غورس طبیب نے سانپ سے یہ ترکیب حاصل کی تھی اور بعض اطِبّاء و فلاسفہ نے بقراط اور جالینوس کی طرف اِس ترکیب کو منسوب کیا ہے۔

 

وجہ تسمیہ

عربی زبان لغت میں کحل سرمہ کو کہتے ہیں۔ یہ سفوف کی ایک قسم ہے جو آنکھ کے لئے مخصوص ہے۔ اِسے نہایت باریک کھرل کیا جاتا ہے۔ اجزاء کے لحاظ سے دوسرے مرکبات کی طرح اِس کے بھی بہت سے نسخے ہیں جن کے نام اجزاء اور امراض کے لحاظ سے رکھے گئے ہیں۔ مثلاً ’’کحل الجواہر‘‘ جواہرات کی شمولیت کی وجہ سے ’’کحل بیاض‘‘ سفیدی چشم‘‘ کی وجہ سے ’’کحل چکنی دواء ‘‘ صابون کی شمولیت کی وجہ سے ، کحل روشنائی آنکھ کی روشنی میں اِضافہ کے لئے مفید ہونے کی وجہ سے موسوم ہیں۔

 

کحل بیاض

 

افعال و خواص اور محل استعمال

بیاض، پھولا، ناخونہ اور دھندلا نظر آنے میں مفید ہے۔

ٍ

جزءِ خاص

نحاس محرّق

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

نحاس (تانبہ)محرّق، شادنج مغسول ہر ایک ۵ گرام،اقلیمیائے نقرہ ۲ گرام، زنگار، صبرِ زردبورہ ارمنی ایک ایک گرام، فلفل سیاہ، فلفل دراز، زعفران ،ہر ایک آدھ  گرام۔ تمام ادویہ کو سرمہ کی طرح خوب باریک کھرل کریں اور کسی شیشی میں محفوظ کر لیں۔

 

ترکیب استعمال

دِن میں دو بار سَلائی سے آنکھوں میں لگائیں۔

 

کحل الجواہِر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی بصارت اور مقوی طبقاتِ چشم ہے۔ دافع دمعہ (ڈھلکا) ہے، نافع جرب الاجفان۔نافع خارش چشم۔

 

جزءِ خاص

جواہرات

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

کافور ایک گرام، نمک ہندی، قرنفل، اُشنہ ہر ایک ۱۵ گرام، نمک اندرانی، ساذج ہندی، سفیدہ قلعی، فلفل سیاہ، سنبل الطیب، سرمہ اصفہانی، زعفران ، بسدِّ احمر ہر ایک ۲۰ گرام، مِس سوختہ، مامیرانِ چینی، نوشادر، زرد چوبہ (ہلدی) ہر ایک ۳۰ گرام پوست ہلیلہ زرد، مروارید ناسفتہ ہر ایک ۴۰ گرام صبر سقوطری، عصارہ مامیثا، یاقوت، فیروزہ ہر ایک ۵۰ گرام ، کفِ دریا، اقلیمیائے طِلائ، اقلیمیائے نُقرہ ہر ایک ۱۰۰ گرام۔ تمام ادویہ کو عرقِ گلاب میں اِس قدر کھرل کریں کہ ایک کلو عرق جذب ہو جائے، پھر اِسے استعمال میں لائیں۔

 

ترکیب استعمال

دِن میں دو بار سَلائی سے آنکھ میں لگائیں۔

 

کحل الجواہِر بہ نسخۂ  دیگر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

یہ سرمہ بہت مشہور اور کثیر النفع ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سرمۂ  اصفہانی ۱۵ گرام، توتیا مغسول ۶ گرام، مرجان، لاجورد مغسول، ساذج ہندی، مامیران چینی، فلفل سفید، شاذنج مغسول۔ ہر ایک ۶۔۶ گرام ، یاقوت رُمّانی، زَمَرُّد، فیروزہ، بیخ مرجان، مروارید ناسفتہ (بلا سوراخ کا موتی) ورق نقرہ محلول، ورق طِلاء عقیق، زعفران ہر ایک ۳۔۳ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر َسمّاق کے کھرل میں خوب اچھی طرح سحق کریں اور محفوظ رکھ لیں۔

 

 ترکیب استعمال

بوقتِ ضرورت ۲۔۲ سَلائی آنکھ میں لگائیں۔

 

کحل چکنی دواء

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ابتدائے نزول الماء، جالا ، پھولا اور دھند کے لئے مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

صابون۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

صابون۶۰ گرام ،توتیا ، رال سفید، ہر ایک ۳ گرام، صابون کو چاقو سے تراش کر لوہے کے برتن میں آگ پر رکھیں۔ جب وہ گلنے لگے، اُس وقت توتیا کا سفوف شامل کر کے خوب حل کریں۔ جب کحل صابون کی طرح رقیق ہو جائے تو رال کا سفوف شامل کر کے آہنی دستہ سے خوب ہلائیں اور آنچ تیز کریں۔ جب صابون خشک ہو کر سیاہ ہونے لگے تواُسے آگ سے اُتار لیں اور ٹھنڈا ہونے کے بعد دواء کو برتن سے نکالیں اور استعمال میں لائیں۔

 

ترکیب استعمال

ضرورت کے وقت دواء کو پانی میں حل کر کے سَلائی سے آنکھ میں لگائیں۔

 

کحل حِوَل

 

وجہ تسمیہ

حِوَل (بھینگا پن) میں مفید ہونے کی وجہ سے اِس کو ’کحل حِوَل‘ کا نام دیا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

دافع حول، مقوی چشم، منقّی، رطوباتِ فاسدہ۔

 

جزءِ خاص

سندروس

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سندروس کو پیس کر سفوف کر کے فتیلا بنائیں اور ایک برتن میں وہ بتّی رکھ دیں اور اُس میں روغنِ کنجد ڈال دیں اور فتیلے کو روشن کر دیں۔ پھر اُس کے اوپر سے ایک تانبے کا برتن اُلٹا لٹکا دیں اور اُس کے بعد دھوئیں کو جمع کر لیں۔ پھر اُس میں مشکِ خالص۲۵۰ ملی گرام ، عنبر محلول ۲۵۰ ملی گرام شامل کر کے سرمہ تیار کریں اور استعمال کرائیں۔

 

کحل روشنائی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضعف بصر، خارِشِ چشم اور ناخونہ کے لئے مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

تُوبالِ مِس (برادۂ  تانبہ)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

فلفل دراز، صبر زرد، سنبل الطیب، قرنفل، شادنج عدسی، توُبال مِس ہر ایک ۱۵ گرام، اقلیمیائے طِلاء، ساذج ہندی، بورۂ  ارمنی ہر ایک ۱۴ گرام ، فلفل سیاہ، سمندر جھاگ ہر ایک ۱۰گرام ، زنجبیل، حَبّ النیل ہر ایک ۷ گرام، زعفران، نوشادر ہر ایک ۳۔۳ گرام۔ تمام دواؤں کو سرمہ کی طرح نہایت باریک کھرل کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

ترکیب استعمال

دِن میں دو بار سلائی سے آنکھوں میں لگائیں۔

 

 

 

 

 

کُشتہ (CARBONAS )

 

وجہ تسمیہ

کشتہ فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’مارا ہوا‘‘ ہے لیکن اصطلاحِ طِب میں کُشتہ اُس خاص مرکب کو کہتے ہیں جس میں ادویہ کو جلا کر چونا (کلس) کی طرح بنا لیا گیا ہو۔ کشتہ جات دراصل کار بوناس (Carbonas ) ہوتے ہیں جو بعض طبّی اغراض کے تحت استعمال میں لائے جاتے ہیں تاکہ اُن سے اِزالۂ  امراض اور صحت کی بازیابی ہو سکے۔ ایسی ادویہ کو ادویۂ  محرَّقہ و مُکلَّسہ کہا جاتا ہے۔

کشتہ سازی میں بروئے کار آنے والی دوائیں حرارت کے زیرِ اثر کیمیاوی اعمال سے متاثر ہو کر ایک نئی شکل اختیار کر لیتی ہیں جن سے بدنِ انسانی میں اُن کا انجذاب ممکن اور سہل ہو جاتا ہے اور خون میں شامل ہو کر اپنے افعال و اثرات مرتب کرتی ہیں جس سے بدن کی حرارتِ غریزی  فعال و متحرک ہو جاتی ہے۔ نیز بنیادی شرح استحالہ B.M.R. بھی بڑھ جاتا ہے۔

دھاتوں کے کشتے دو طرح کے ہوتے ہیں :(۱) آکسائیڈس (Oxides ) (۲) کاربونیٹس (Carbonates )۔ آکسائیڈس اُن کشتوں کو کہتے ہیں جن کو آکسیجن گیس کی موجودگی میں کشتہ کیا جاتا ہے۔ اِس قسم کے کشتوں کے ذرّات سخت ہوتے ہیں۔ اُن کی رنگت صاف اور شفّاف نہیں ہوتی۔ البتہ یہ کافی مفید ہوتے ہیں لیکن کار بونیٹس (Carbonates ) قسم کے کشتوں کی رنگت صاف ہوتی ہے۔

تکلیس کا مقصد یا تو دوا کی حِدّت کو توڑنا یا اُس کو لطیف بنانا ہوتا ہے اور اِس مقصد کے لئے زرنیخ و زاج اخضر جیسی چیزوں کو مکلّس کرتے ہیں ، جبکہ نمک اور سرطان کو لطیف بنانے کے لئے محرّق کیا جاتا ہے، احجار و اصداف کو مکلّس کر کے اُن کی حِدّت بڑھائی جاتی ہے۔ تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو راقم کی کتاب ’’کتاب التکلیس‘‘۔

کشتہ کے فوائد کے سلسلہ میں یہ امر خاص طور پر ملحوظ رہنا چاہیے کہ اختلاف ترکیب اور اختلاف بدرقہ کی وجہ سے ایک ہی دواء کے کشتہ سے مختلف خواص حاصل ہوتے ہیں۔ چنانچہ مطلوبہ افعال کی خاطر مختلف ترکیبوں سے کسی دواء کا کشتہ تیار کیا جاتا ہے اور اُسی کی مناسبت سے بدرقہ بھی استعمال ہوتا ہے۔ مُکلَّس دواء اپنی خاص تاثیر کے علاوہ اُس بوٹی یا دواء کی تاثیر بھی رکھتی ہے جس میں اُسے کشتہ کیا گیا ہے۔ مثلاً سنگِ جراحت بالخاصیت حابس دم و مدمِّل جراحات ہے۔ شیر خر میں کشتہ شدہ دافع حمیٰ دِق ، گلو میں کشتہ شدہ دافع اقسام حمیٰ ، شبِّ یمانی میں کشتہ شدہ دافع ناصور ہے۔

 

کشتہ ابرک سفید

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سعال، ضیق النفس اور بخار میں خاص طور پر مستعمل ہے۔ جریان، ضعف باہ اور سیلان الرَّحم میں فائدہ دیتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ابرک سفید، محلوب ۱۰۰ گرام کو مِٹی کے کوزہ میں رکھیں اور اُس میں لعاب گھیکوار اِتنا داخل کریں کہ ابرک کے اوراق تر بہ تر ہو جائیں۔ پھر گلِ حکمت کر کے ۱۰۔۱۲ اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِس سے ابرک کے اوراق نرم ہو جائیں گے۔ اُِس کے بعد شورہ قلمی، ابرک کے وزن سے ڈیڑھ گنا زیادہ لے کر اِتنے پانی میں حل کریں جس میں ابرک کے اوراق تر ہو جائیں۔ پھر شورہ کے اِس محلول میں ابرک کے اوراق تر کر کے مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کریں اور ۱۰۔۱۲ بارہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ ابرک کا سفید کشتہ تیار ہو جائے گا اور چمک باقی نہیں رہے گی۔اِس کو باریک پیس لیں اور صاف پانی اِتنا ڈالیں کہ کشتہ سے چار انگل اوپر رہے۔ دو تین گھنٹہ بعد پانی نتھار لیں۔ اِسی طرح چند باریہ عمل کریں تاکہ ابرک میں شورہ کی نمکینی باقی نہ رہے۔ اِس کے بعد استعمال میں لائیں۔

 

کشتہ ابرک سیاہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

کشتہ ابرک سفید کی بہ نسبت کشتہ ابرک سیاہ زیادہ قوی الاثر ہوتا ہے۔ حمٰی مزمِن اور حمٰی وبائی میں خاص طور پر نافع ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ابرک سیاہ محلوب ۱۰ گرام، دہی ۳۰ گرام کے ساتھ کھرل کر کے قرص بنائیں اور گلِ حکمت کر کے دو کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح اکیس مرتبہ یہ عمل کریں۔ کشتہ تیار ہو جائے گا۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام تک۔

 

کشتہ اُسْرُب (سیسہ)

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص سیسہ(اُسْرُب) کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سُرعتِ انزال، جریان اور کثرتِ احتلام میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

اُسْرُب (سیسہ)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سیسہ بقدر ضرورت لے کر لوہے کی کڑھائی میں پگھلائیں اور تھوڑی تھوڑی کھانڈ ڈال کر سہجنہ کی لکڑی سے چلاتے رہیں۔ یہاں تک کہ وہ خاکستر ہو جائے۔ سرد ہونے پر چھان لیں اور محفوظ کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ ملی گرام ہمراہ مکھن یا معجون آرد خرما ۱۰ گرام۔

 

کشتۂ  پھٹکری (یشب)

 

وجہ تسمیہ

یشب کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام کشتۂ  یشب /پھٹکری رکھا گیا۔

 

افعال خواص اور محل استعمال

حمی ملیریا ،نزلہ و زکام اور ویروسی بخاروں میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء  مع طریقۂ  تیاری

یشب ۲۰ گرام، شیرِ مدار ۲۰ ملی لیٹر، آبِ برگِ دھتورا ۶۰ ملی لیٹر، شرابِ برانڈی ۵۰ ملی لیٹر لے کر اوّلاً یشب کو ایک دِن رات کے لئے شیرِ مدار میں کھرل کر کے خشک کر لیں۔ دوسرے دِن آبِ برگ، دھتورا میں کھرل کر کے خشک کریں۔ پھر تیسرے شرابِ برانڈی میں کھرل کر کے اقراص بنائیں اور کوزۂ  گلی میں رکھ کر احتیاط سے بند کر کے گلِ حکمت کریں اور دس کلو اُپلوں کی آنچ دے کعر کشتہ تیار کریں۔ کوزہ کے سرد ہو جانے کے بعد باہر نکال کر اُسے باریک پیس لیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدارِ خوراک

۱۲۵ ملی کسی مناسب بدرقہ کے ساتھ۔

 

کشتہ حجر الیہود

 

افعال و خواص اور محل استعمال

کشتہ حجر الیہود امراض مجاری البول کے لئے مخصوص ہے۔ یہ گردہ و مثانہ کی پتھری توڑتا اور ریگ(باریک پتھری) کو خارج کر کے اُس کی آئندہ پیدائش کوروکتا ہے۔ احتباس بول، سوزاک اور قرحۂ  احلیل میں نافع ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

حجر الیہود ۲۰ گرام اورشورہ قلمی ۵۰ گرام لے کردونوں کو تین گھنٹے تک آبِ مولی میں کھرل کر کے قرص بنائیں۔ پھر خشک کر کے مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح یہ عمل چار مرتبہ کریں۔ یعنی ہر بار شورہ قلمی ۵۰  گرام اِضافہ کر کے آبِ مولی میں کھرل کرنے کے بعد اِسی قدر آنچ دیتے رہیں اور پیس کر رکھ کر لیں۔ پھر استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام مناسب بدرقہ کے ساتھ۔

 

کشتہ بیضۂ  مرغ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضیق النفس، سعال مزمن، نفث الدم، نزف الدم، سل ودِق، اسہال کبدی، سوزاک، جریان، سیلان الرَّحم، کثرت طمث، ضعف باہ، سرعتِ انزال، سَلَسُ البول میں مفید ہے۔ نافع و دافع جریان اور رمجفَّففِ رطوباتِ فاضلہ ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پوست بیضۂ  مرغ کو بارہ گھنٹہ شیر مدار میں کھرل کر کے قرص بنائیں اور خشک ہونے کے بعد مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے پندرہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح نو مرتبہ کھرل کریں اور آنچ دیں۔ نہایت عمدہ کشتہ تیار ہوگا۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام۔

نوٹ:بیضۂ  مرغ کو مصفیٰ کرنے کی ترکیب یہ ہے کہ انڈے کا چھلکانمک کے پانی میں بارہ گھنٹے تر رکھیں اور پھر اُس کے اندرونی پردے کو نہایت احتیاط سے دور کریں۔ بیضۂ  مرغ مصفیٰ ہو جائے گا۔

 

کشتہ خَبَثُ الحدیْد

 

افعال و خواص اور محل استعمال

اِس کو کشتہ فولاد کا نعم البدل تسلیم کیا گیا ہے۔ خَبَثُ الحدید بہت پرانا ہو، وہ سب سے بہتر مانا جاتا ہے،چنانچہ تکلیس کے لئے خَبَثُ الحدید صد سالہ استعمال کیا جاتا ہے۔ ضعف معدہ، ضعف جگر، سوء القنیہ، استسقاء عِظَم طحال، یرقان، ضعف باہ اور سرعت انزال میں مفید ہے۔ چہرہ کو سُرخ اور بارونق بناتا ہے۔نیز مقوی عام ہے۔

چونکہ اِس میں قوت قابضہ زیادہ ہے، اِس لئے اِس کو جریان ، سلس البول ، زلق المعدہ و امعاء میں بھی مفید پایا گیا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

خبث الحدید کہنہ ڈھائی سو گرام کوخوب باریک کر کے پانی میں دھوئیں ، پھر اُس کو بول مادہ گاؤ میں تر بہ تر کر کے سحق کریں اور قرص بناکر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے ۶ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح یہ عمل ۳ بار کریں۔ پھر تین دفعہ سرکہ تُرش میں کھرل کر کے آنچ دیں۔ پھر تین بار آبِ لیموں میں کھرل کر کے ، پھر تین بار آبِ جغرات (دہی کا پانی) میں کھرل کر کے بدستور آگ دیتے رہیں۔ پھر لعاب گھی کوار میں بار بار کھرل کر کے اُس وقت تک آنچ دیتے رہیں جب تک کہ کشتہ سازی کا عمل مکمّل نہ ہو جائے۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی گرام صبح و شام مکھن کے ساتھ استعمال کرائیں۔

 

کشتہ خر مہرہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

حمیّاتِ مرکبہ، فساد خون، سوزاکِ مزمن، آتشک، ضعف معدہ، اسہالِ مزمن، قروح وبثوراور ہر قسم کے جریان الدم میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

خر مہرہ (کَوڑِی) کومٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے بیس کلو اُپلوں کی آگ میں کشتہ بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام تک شہد یا کسی مناسب بدرقہ میں ملا کر کھلائیں۔

 

کشتۂ  زمُرّد

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مفرّح و مقوی قلب، مقوی جگر و گردہ، دافع سلس البول و کثرت بول۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

زمرد ۱۰ گرام کو عرق گلاب میں خوب کھرل کر کے ٹکیہ بنائیں اور مٹی کے کوزہ میں مغز گھی کوار کے درمیان رکھ کر ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر استعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ تا ۶۰ ملی گرام۔

 

کشتۂ  سم ّالفار

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضعف باہ، آتشک، سوزاک، بواسیر، وجع مفاصل اور امراضِ باردہ بلغمیہ میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سم الفار ۱۰ گرام پھٹکری (مسحوق ) ۲۰ گرام کے درمیان مٹی کے کوزہ میں رکھ کر گلِ حکمت کر کے پانچ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ شگفتہ ہونے پر پیس کر رکھیں۔

 

مقدار خوراک

۱۵ ملی گرام (ایک چاول) مناسب بدرقہ کے ہمراہ۔

 

کشتۂ  سنگ جراحت

 

افعال و خواص اور محل استعمال

حمیات مزمنہ، کثرتِ طمث، بواسیر دموی، سلس البول، جریان، سیلان سوزاک میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سنگ جراحت ۲۵ گرام تین روز تک روغن کنجد میں تر رکھیں ، پھر نکال کر برگ پیپل سات عدد میں لپیٹ کر دو کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ شگفتہ ہو جائے گا، اِس کے بعد کشتہ سنگ جراحت کو چوتھائی حصہ دانہ اِلائچی کے ہمراہ پیس کر رکھیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ تا ۵۰۰ ملی گرام۔

 

کشتۂ  شنگرف

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ، مقوی معدہ اور مقوی اعصاب ہے۔

 

طریقۂ  تیاری

کچلہ ۱۲۵ گرام کوباریک  کوٹ کر شیر مدار ۲۵۰ ملی لیٹر میں کھرل کر کے نغدہ بنائیں اور شنگرف ۱۰ گرام کو نغدہ کے درمیان رکھ کر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے پانچ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ کشتہ تیار ہے۔

 

مقدار خوراک

۶۰ ملی گرام۔

 

کشتۂ  صدف

 

افعال و خواص اور محل استعمال

کثرتِ طمث اور حمیّاتِ مزمنہ میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

صدف کو مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور پیس کر محفوظ رکھیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۵۰۰ ملی گرام تا ایک گرام۔

 

کشتۂ  صدفِ مرواریدی

 

وجہ تسمیہ

مختلف آبی جانوروں کا بیرونی پوست ہے جسے سیپ یا صدف کہتے ہیں۔ اِن میں سب سے بہتر قسم صدف مروارید ہے جو سفید براق موتی کے مانند ہوتا ہے۔ اِس کے بعد دوسرے اقسامِ صدف کا درجہ ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

حمیّاتِ مزمنہ، سعال مزمن، اسہال اور جریان الدم میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

 

صدف کو مٹی کے کوزہ میں بند کر کے ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور کشتہ ہو جانے پرپیس کر رکھیں۔

 

مقدار خوراک

جریان الدم مثلاً کثرت طمث وغیرہ کے لئے ایک گرام صبح و شام ،حمیٰ مزمن کے لئے ایک گرام دِن میں تین بار۔

 

کشتۂ  طِلا

 

وجہ تسمیہ

کشتۂ  طِلاء سونے کے کشتہ کو کہتے ہیں۔ اِس کا جزءِ خاص سوناہونے کی وجہ سے یہ ’’کشتۂ  طِلاء‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

صداع مزمن، خفقان، مالیخولیا، ضیق النفس، سل و دِق اور ضعف باہ میں سریع الاثر ہے۔ بصارت اور عام بدن کی تقویت کے علاوہ حرارت غریزی کو بھی بڑھاتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برادۂ  طِلا خالص ۱۰ گرام، دو چند عرق گلاب سہ آتشہ، سنگ سماق کی کھرل میں تھوڑا تھوڑا ڈال کر باریک کھرل کریں۔ جب عرق جذب ہو جائے تواُس کی ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے سات کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح کی پندرہ آنچوں میں کشتہ تیار ہو جائے گا۔

 

مقدار خوراک

۶۰ تا ۱۲۵ ملی گرام۔

 

کشتۂ  طوطیا

 

وجہ تسمیہ

طوطیا اِس کا جزءِ خاص ہے، اِسی نام سے اِسے موسوم کیا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی اعصاب، دافع آتشک و سوزاک، مصفی خون، نافع بواسیر، مدمل قروح خبیثہ وعفنہ، دافع ناسور۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

نیلا طوطیا دس۱۰ دس۱۰ گرام کی دو ۲ڈلیاں ۲۵۰ گرام ، پوست ریٹھا کے درمیان کوزۂ  گِلی میں گل حکمت کر کے تین کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر نکال کر پیس کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی گرام۔آتشک و قروح خبیثہ کی صورت میں یہ کشتہ مکھن میں ملا کر کھلائیں۔ پیاس کے وقت روغنِ زرد(دیسی گھی) پلائیں۔ بارہ گھنٹہ سے پہلے پانی نہ دیں۔ تمام قروح خشک ہو جائیں گے۔

 

کشتۂ  عقیق

 

وجہ تسمیہ

ظاہر ہے کہ عقیق کی شمولیت کی بناء پر یہ نام رکھا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی قلب و اعضاء رئیسہ، دافع خفقان مالیخولیا، حابس الدم، مخرج سنگ گردہ و مثانہ، مقوی باہ، مغلظ منی، نافع سوزاک مزمن ، مدمل قروح مزمنہ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

عقیق ۱۰ گرام کے ٹکڑے کر کے گل نیلو فر اور بارتنگ تازہ کے نغدہ میں بند کر کے ۲۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ چونکہ عقیق سخت پتھر ہے ، اِس لئے اِسے کشتہ کرنے سے پہلے خوب باریک پیسنا چاہیے۔ حتّیٰ کہ اِس میں کر کراہٹ باقی نہ رہے۔ اِس مقصد کے لئے اِس کو بار بار مناسب بوٹیوں کے پانی میں سحق کریں ، پھر کشتہ بنائیں۔

اگر کشتہ بننے میں کچھ کمی رہ جائے تو دو بارہ یہ عمل کریں۔ مکمّل کشتہ بن جانے پر ہی اس کو استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام۔

 

کشتۂ  فولاد

 

افعال و خواص اور محل استعمال

امراضِ بارِدہ بلغمیہ دماغیہ کے لئے عجیب التاثیر ہے۔ ضعف معدہ، ضعف جگر، سؤ القنیہ، استسقاء، بواسیر، قولنج ریحی، جریان، سیلان الرحم اور سلس البول میں مفید ہے۔ تقویت باہ اور تقویت گردہ و مثانہ کے علاوہ ہر قسم کے اسہال میں فائدہ دیتا ہے۔ دمِ صالح پیدا کرتا ہے۔ بدن کو قوت دیتا اور حُمرۃ الدم کو بڑھاتا ہے۔

دیگر کشتوں کی طرح کشتہ فولاد میں بھی ترکیب تیاری کو بہت دخل ہے، حسبِ اختلافِ تراکیب اِس کی تاثیر میں فرق واقع ہوتا ہے۔ کشتوں کی عام شناخت کے مطابق اِس کی عمدگی کی بھی شناخت یہ ہے کہ پانی پر تیرنے لگے یا کم از کم پانی میں حل ہو جائے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برادہ فولاد ۵۰ گرام، پارہ ۳ گرام ، لعاب گھی کوار میں کھرل کر کے دو کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِسی طرح چار مرتبہ کریں اور ہر مرتبہ ۳ گرام پارہ کااِضافہ کریں۔ پھر ہڑتال طبقی ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے پھر سم الفار ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے پھر شنگرف رومی ۳۔۳ گرام کے ساتھ شیر مدار میں کھرل کر کے چار مرتبہ آنچ دیں۔ اِس طرح کل ۱۶ آنچیں دیں ،کشتہ تیار ہو جائے گا۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ، مناسب بدرقہ کے ساتھ مثلاً استسقا کے لئے شیر شتر کے ساتھ، تقویت باہ کے لئے مکھن کے ساتھ، بواسیر کے لئے رسوت کے ساتھ اور اسہالِ مزمنہ کے لئے کتیرا ایک گرام کے ساتھ استعمال میں لائیں۔

 

کشتۂ  فولاد سونے چاندی والا

 

افعال و خواص اور محل استعمال

غایت درجہ مقوی باہ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

کشتہ نقرہ ۵ گرام، کشتہ طِلا ۱۰ گرام ،کشتہ تانبہ ۲۰ گرام ،پارہ ۴۰ گرام، گندھک آملہ سار ۸۰ گرام ،کشتہ فولاد ۱۶۰ گرام سب کو ملا کر ۱۴ گھنٹے کھرل کریں اور آتشی شیشی میں رکھ کر گل حکمت کر کے شیشی کا منہ بند کر دیں۔ پھر ایک ہنڈیا میں دو کلو نمک سیندھا کے درمیان اِس شیشی کو اِس طرح رکھیں کہ شیشی کا منہ ہنڈیا کے برابر رہے۔ ۲۴ گھنٹے تک آنچ دیں۔ سرد ہونے پر نکال کر کھرل میں ڈالیں اور شیر مدار میں کھرل کریں۔ جب خشک ہو جائے تو اسگندھ کے جوشاندہ میں کھرل کریں۔ اِسی طرح موصلی، تالمکھانہ اور ستاور کے جوشاندہ میں علیحدہ علیحدہ کھرل کرتے رہیں (شیر مدار یا دوا کا جوشاندہ اِتنی مقدار میں ہو کہ کھرل کی جانے والی دوا تر ہو جائے )۔

 

مقدار خوراک

۳۰ سے ۶۰ ملی گرام۔

 

کشتہ قرن الایِّل

 

وجہ تسمیہ

بارہ سنگھے کے سینگوں سے تیار کیا جاتا ہے جس کو عربی میں ’’ قرن الایّل‘‘ کہتے ہیں ، اِسی مناسبت سے یہ نام رکھا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضیق النفس، سعال بلغمی ، ذات الجنب، وجع الصدر، وجع الاضلاع کے لئے مخصوص ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

قرن الایّل کو برادہ کر کے شیر مدار میں تر کریں ، پھر اُسے خشک کریں۔ اِسی طرح تین مرتبہ تر کر کے خشک کریں اور مٹی کے کوزہ میں گلِ حکمت کر کے ۵ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر نکال کر بدستور شیر مدار میں تر و خشک کر کے ۵ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ اِس طرح ۶ مرتبہ یہ عمل کریں۔ کشتہ تیار ہو جائے گا۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام۔

 

کشتہ قلعی

 

وجہ تسمیہ

 

جزءِ خاص قلعی کی بناء پر اِس کا نام کشتہ قلعی دیا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

کشتہ قلعی امراضِ مثانہ کے لئے خاص طور پر نافع ہے۔ امراض آلات بول، گردہ و مثانہ میں بہترین کام کرتا ہے۔ ضعف باہ، جریان، سیلان الرَّحم، سوزاک اور ذیابیطس میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

قلعی ایک حصہ، بھنگ ، ہلدی، پوست خشخاش ہر ایک چار حصہ، قلعی کو کڑاہی میں پگھلائیں اور دوسرے اجزاء باریک سفوف کر کے چٹکی چٹکی ڈالتے جائیں اور لوہے کی سیخ سے ہلاتے رہیں۔ آنچ اوسط درجے کی رہے تاکہ قلعی منجمد نہ ہونے پائے۔ سفوف شدہ دوائیں ختم ہونے پر قلعی راکھ ہو جائے گی۔ اِس راکھ کو شیرۂ  گھی کوار میں تین گھنٹہ تک کھرل کر کے دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ بعد میں دہی کے پانی میں کھرل کر کے اِسی قدر آنچ دیں۔ زرد رنگ کا کشتہ تیار ہو جائے گا۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ، مناسب بدرقہ کے ساتھ۔

 

کشتۂ  گئو دَنتی (ہڑتال طبقی)

 

افعال و خواص اور محل استعمال

فالج، لقوہ ، خدر، تشنج بلغمی، وجع المفاصل، ضعف اعصاب، ضعف باہ، خواتین میں ولادت کے بعد کے بخاروں اور ہرقسم کے بخار میں مفید ہے۔

 

جز خاص

گئو دنتی۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گئو دنتی ۵۰ گرام ، نیم کوب کر کے مٹی کے کوزہ میں اوپر نیچے اسگند ناگوری ۵۰ گرام بچھا کر رکھیں۔ اوپر سے تھوڑا شیرۂ  گھی کوار ڈال کر کوزہ کا منھ بند کر کے گلِ حکمت کریں اور بیس کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر نکالیں۔ کشتہ تیار ہے۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام مختلف امراض کی رعایت سے مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال کرائیں۔

 

کشتۂ  مثلّث

 

وجہ تسمیہ

قلعی، جست اور سیسہ تین اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے یہ کشتہ مثلث کہلاتا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سُرعتِ انزال، جریان اور ضعف باہ کے لئے مخصوص ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

قلعی، جست،سیسہ ہر ایک ۱۰ گرام ،تینوں کو چھوٹی کڑاہی میں پگھلائیں اور سات مرتبہ روغن گاؤ میں بجھائیں۔ اِس کے بعد پگھلا کر اُس میں پوست خشخاش کا سفوف ۲۵۰ گرام ایک ایک چٹکی ڈالتے جائیں اور لوہے کی سیخ سے ہلاتے رہیں۔ یہاں تک کہ خشخاش کا پورا سفوف ختم ہو جائے اور یہ تینوں دوائیں راکھ ہو جائیں۔ اِس کے بعد راکھ کو ترش دہی میں تین گھنٹہ تک کھرل کر کے ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں بند کریں اور گل حکمت کر کے پندرہ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ پھر اِسی طرح کھرل کر کے پانچ مرتبہ آنچ دیں۔ بسنتی رنگ کا کشتہ تیار ہوگا۔ حسب ضرورت استعمال میں لائیں

 

مقدار خوراک

۱۲۵ تا ۲۵۰ ملی گرام ،مناسب بدرقہ کے ساتھ۔

 

کشتۂ  مرجان سادہ

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص مرجان کے نام سے سوموم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضعف دِماغ، نزلہ زکام، سعال ، ضیق النفس، جریان اور ضعفِ اشتہا میں مفید ہے، مقوی قلب و دماغ ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مرجان ۵۰ گرام چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے مصری ۱۰۰ گرام باریک نیچے اوپر بچھا کر مٹی کے کوزہ میں رکھیں اور گلِ حکمت کر کے ۱۰ کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔ سرد ہونے پر کام میں لائیں۔ کشتہ تیار ہے۔

 

مقدار خوراک

۶۰ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام، مناسب بدرقہ کے ساتھ۔

 

کشتہ مرجان جواہر والا

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی قلب و دماغ و جگر ، ضعف دماغ میں خاص اثر رکھتا ہے۔ نزلہ مزمن میں تریاق صفت اور جریان میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مرجان دس گرام ،یاقوت ۳ گرام، عنبر، وَرق نقرہ ۳ گرام ،وَرق طِلاء ایک گرام، زمرد پانچ گرام۔ تمام ادویہ کو عرق کیوڑہ میں خوب کھرل کریں۔ اِس کے بعد ٹکیہ بنا کر مٹی کے کوزہ میں گل حکمت کر کے خشک ہونے پر دس کلو اُپلوں کی آنچ دیں اور کشتہ تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ تا ۶۰ ملی گرام ہمراہ خمیرۂ  گاؤ زباں۔

 

کشتۂ  مرگانگ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

قلت دم ، ضعفِ ہضم اور جریان میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گندھکِ اَملسار، نوشادر،قلعی ، پارہ ہم وزن لے کر رانگ اور پارہ کو  عقد کریں۔ اس کے بعد آتشی شیشی میں ڈال کر گل حکمت کر کے آنچ پر رکھیں۔ شیشی کے منھ میں سیخ چلاتے رہیں تاکہ منھ بند نہ ہو ، لیکن یہ خیال رہے کہ سیخ دوا میں نہ لگنے پائے، جب زرد دھواں نکلنے لگے تو آگ سے اُتار لیں اور سرد ہونے پر شیشی سے نکال کر حفاظت سے رکھ لیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۳۰ ملی گرام۔

 

کشتہ ہڑتال طبقی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضیق النفس ، سعال مزمن اور امراض بارِدہ میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ہڑتال طبقی دس گرام کو چار روز تک متواتر شیر مدار میں کھرل کر کے قرص بنا کر خشک کریں۔ پھر دو کچی اینٹوں میں گڑھا کھود کر وہ قرص رکھیں اور اینٹوں کو ایک دوسرے سے پیوست کر کے اچھی طرح گل حکمت کریں اور خشک ہونے کے بعد تین کلو اُپلوں کی آنچ دیں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی گرام۔

 

کشتہ ہیرا کسیس(زاج اخضر)

 

وجہ تسمیہ

اپنے جز ء خاص کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مولِّد دم ، بدن کی عام کمزوری کو رفع کرتا ہے۔ خارش، برص، سیلان الرَّحم اور حمیات مزمنہ میں مفید ہے۔ نافع عِظم طحال ، عسرالبول و عسر طمث۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ہیرا کسیس کو گھی کوار ، کٹائی خرد اور ستیا ناسی کے رس میں بالترتیب تین دِن تک سحق کریں۔ خشک ہو جانے پر تین چار یوم تک تیز ترش دہی میں ڈالے رکھیں۔ گاڑھا  ہونے پر پھر سحق کریں اور ۱۰۔۱۰ گرام کی ٹکیاں بنا کر سُکھائیں ، پھر بھنگرہ کے سفوف کے درمیان ٹکیوں کو رکھ کر ’’گج پٹ‘‘ کی آنچ دیں اور سرد ہونے پر نکال کر استعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی گرام تا ۲۵۰ ملی گرام ہمراہ مکھن یا بالائی۔

 

 

 

گلقند، گل شکر، گل انگبین

 

وجہ تسمیہ

گل قند ایرانی اطبّا کی ایجادات میں سے ہے جیسا کہ اِس کے نام کی فارسی ترکیب سے بھی واضح ہے۔گلقند اور گل انگبین وغیرہ ناموں کے مرکبات حقیقت میں مربیٰ ہی جات ہیں جن میں پھلوں کے بجائے پھولوں کو شکر یا شہد کے قوام میں پروردہ کر لیا جاتا ہے۔ اگر گل قند بنانے کے لئے تازہ پھول میسّر نہ آ سکیں تو خشک پھولوں کو کسی عرق مثلاً عرق گلاب یا آبِ سادہ میں کچھ دیر تک تر رکھنے کے بعد نکال کر حسبِ ترکیب معروف شیرینی ملا کر بھی گل قند تیار کیا جا سکتا ہے۔

چونکہ یہ مرکب گل اور قند سے تیار کیا جاتا ہے اِس لئے اِس کو اِنہی دو لفظوں سے موسوم کیا گیا ہے۔ ابتداء میں اِسے گلاب اور شہد سے تیار کیا گیا تھا اور اِس کے لئے گل انگبین کی اصطلاح وضع کی گئی تھی لیکن بعد میں شہد کے بجائے شکر اور گلاب کے علاوہ دوسرے پھولوں کو بھی مخصوص فوائد کی غرض سے استعمال کیا جانے لگا، چنانچہ گلقندِ سیوتی، گلقند ماہتابی، گلقندِ بنفشہ، گلقندِ بانسہ، گلقندِ خیار شنبری وغیرہ کے عنوان سے یہ مرکب موسوم ہوا۔

اِس کی دو قسمیں ہیں : (۱) آفتابی  (۲) آبی۔

(۱)گل قند آفتابی اُس گل قند کو کہتے ہیں جو پھولوں اور شیرینی کو باہم ملا کر کسی برتن میں رکھ کر دو ہفتہ تک دھوپ میں رکھا جاتا ہے۔ اِس میں قوتِ ملیَّنہ زیادہ ہوتی ہے۔

(۲)      گل قند آبی اُس گلقند کو کہتے ہیں جو پھولوں اور شیرینی کو آپس میں ملا کر ایک برتن میں جس کا چوتھائی حصہ خالی ہو، ڈال کر برتن کے منھ کو بند کر دیتے ہیں اور تین ہفتہ تک پانی میں اُس برتن کو ڈوبا رہنے دیتے ہیں۔ اِس گلقند میں تبرید و ترطیب کی قوت زیادہ ہو تی ہے۔ جو گل قند بجائے شکر کے شہدسے بنایا جاتا ہے اُس کو گل قند عسلی یا جلنجبین کہتے ہیں۔ اِس میں اسہال اور اخراجِ بلغم کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گل سُرخ تازہ تین گنی قند سفید ملا کر تھوڑا عرق گلاب چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور دھوپ میں رکھیں اور تین چار روز بعد استعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

۲۵ تا۵۰ گرام۔

 

گلقند بنفشہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ملیِّن اور منقّی دماغ ہے۔ نزلہ و زکام کو فائدہ دیتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گل بنفشہ تازہ لے کر اُس میں تین گنی قند سفید ملا کر دھوپ میں رکھیں اور تین چار روز بعد استعمال میں لائیں۔ بہت مفید ہوگی۔

 

گلقند سیوتی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی قلب ،دافع وحشتِ  قلب و خفقان۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گل سیوتی میں قند سفید تین گنی ملا کر عرق بید مشک چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور تین چار روز سایہ میں رکھیں۔ گل قند تیار ہو جائے گی۔

 

مقدار خوراک

۲۵ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر۔

 

گلقند گلاب

 

افعال و خواص اور محل استعمال

قبض کو دور کرتا ہے اور معدہ و دماغ کو قو ت دیتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گلِ سُرخ تازہ تین گنی قند سفید ملا کر تھوڑا عرق گلاب چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور دھوپ میں رکھیں اور تین چا ر روز بعد استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۲۵ تا ۵۰ گرام۔

 

گلقند ماہتابی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

خفقان و وَحشت کو دور کرتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گلِ چاندنی قند سفید، تین گنی ملا کر قدرے عرق گلاب چھڑک کر ہاتھ سے ملیں اور چاندنی رات میں اِس طرح رکھیں کہ چاند کی روشنی اُس پر پڑے۔ ایک ہفتہ میں قابلِ استعمال ہو جائے گی۔

 

مقدار خوراک

۱۰ تا ۲۵ گرام۔

 

 

 

لُبوب

وجہ تسمیہ

لُبوب لُب کی جمع ہے، جس کے معنی مغز کے ہیں۔ چونکہ اِس مرکب میں مغزیات  بطور جزءِ اعظم شامل کئے جاتے ہیں ، اِس لئے لُبوب کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ یہ ضعف باہ اور اعضائے رئیسہ کو تقویت دیتے ہیں اور محافظِ قویٰ ہوتے ہیں۔

لُبوب کی ایجادو اختراع اوراُس کے نسخوں کی تدوین اطِبّاء متاخرین کی کوششوں کا ثمرہ ہے۔لُبوب کو معاجین کی اقسام میں شمار کیا جاتا ہے۔

 

لُبوب بارِد

 

افعال و خواص اور محل استعمال

رقّت منی، سرعت انزال، جَریَان اور کثرت احتلام میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

خشخاش سفید

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مغز بادامِ شیریں ، تخم خشخاش سفید، ہر ایک ۱۸ گرام مغز تخم کدوئے شیریں ، زنجبیل، خولنجان، شقاقل ،ہر ایک ۱۵ گرام، مغز تخم خرپزہ ،مغز تخم خیار،مغز تخم خیارزہ،تخم خرفہ ہر ایک ۱۰ گرام، کتیرا۰ ۷ گرام، مغز چلغوزہ، تودری زرد، تودری سُرخ ، تخم گذر، تخم ہلیون ہر ایک ۴ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر ترنجبین ایک کلو صاف کر کے قوام بنا کر دواؤں کو ملائیں اور مرکب کو استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۵تا ۱۰ گرام

 

لُبوب صغیر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ، مقوی گردہ و مثانہ اور مولِّد منی ہے۔

 

جزءِ خاص

مغز چلغوزہ

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مغز بادام شیریں ،مغز اخروٹ، مغز حبۃ الخضراء، مغز چلغوزہ، مغز حب الزلم، مغز فُندق، مغز پستہ، نارجیل تازہ، مغز حب القِلقِل، خشخاش سفید، تودری زرد، تودری سرخ، کنجد مقشر بہمن سُرخ، بہمن سفید، قرفہ، زنجبیل ، فلفل دراز، عاقر قرحا، کباب چینی شقاقل مصری، خولنجان ، تخم جرجیر ، تخم پیاز، تخم شلغم، تخم اسپست، تخم ہلیون سب دوائیں ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

۵تا ۷ گرام، ہمراہ آبِ سادہ یا شیر گاؤ۔

 

لُبوب کبیر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ، مقوی اعصاب ، مقوی قلب و دماغ،مقوی گردہ، مولد منی،مسمّن بدن، مفرِّح۔

 

جزء خاص

مغز سر کنجشک

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ثعلب مصری، نارجیل تازہ، مغز سرکنجشک، خشخاش سفید ہر ایک ۳۰ گرام مغز پستہ، مغز بادام، مغز فندق، مغز حبۃ الخضراء ، مغز اخروٹ، مغز چلغوزہ، مغز حب الزلم ماہی روبیاں ، خولنجان، شقاقل مصری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، تودری سُرخ، تودری زرد، زنجیبل ،کنجد مقشر، دار چینی ہر ایک ۱۵ گرام برادہ قضیب گاؤ، سورنجان ،بوزیدان ، مکوء خشک ہر ایک ۱۲ گرام سنبل الطیب، سعد کوفی قرنفل کباب چینی، اندر جو شیریں ، درونج، عقربی، زرنباد، حب القلقل، تخم گذر، تخم پیاز ،تخم ترب ، تخم شلغم، تخم اسپست، تخم ہلیون ہر ایک ۱۰ گرام جاوتری، جائفل، اُشنہ، فلفل دراز، ہر ایک ۷ گرام ، پنیرمایہ شتر اعرابی، زعفران ، مصطگی ہر ایک ۱۲ گرام عود خام ۸ گرام عنبر اشہب ۴ گرام، مشک ۲ گرام ، ورق طِلاء ۳۰ عدد، ورق نقرہ ۵۰ عدد۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملاکر مرکب تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ گرام۔

 

 

 

لَعوق

 

وجہ تسمیہ

لعوق عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی چاٹنے کی چیز ہے چونکہ یہ مرکب چاٹ کر استعمال کیا جاتا ہے، اِس لئے اِس کو لَعوق کا نام دیا گیا۔ اِس کا استعمال آلات تنفُّس کے ساتھ مخصوص ہے۔ لعوق کا موجد جالینوس ہے۔

لعوق بھی دراصل ایک قوامی مرکب ہے جس کا قوام شربت سے گاڑھا اور معجون سے رقیق ہوتا ہے۔ لعوق زیادہ تر امراضِ حلق و حلقوم اور صدر وریہ میں مستعمل ہے۔ یہ اپنی لزوجت اور لیس کی وجہ سے حلق ومری سے قدرے تاخیر سے گزرتا ہے اور اِس کا انجذاب عروق کے ذریعہ تدریجاً ہوتا رہتا ہے ، یہی وجہ ہے کہ لعوقات کے استعمال کے بعد پانی پینے کی ہدایت نہیں کی جاتی ہے۔ لعوقات اپنی لزوجت کی وجہ سے مقامی طور پر عروق خشنہ پر اثر انداز ہوتے ہیں اور بلغم کا اِخراج آسان ہو جاتا ہے۔

اگر لعوق صرف خشک ادویہ سے بنانا ہو تو اُن کا سفوف تیار کر کے شکر کے قوام میں یا شہدِ کف گرفتہ میں آہستہ آہستہ شامل کر کے مخلوط کرنے کے بعد تیار کرتے ہیں ، لیکن اگر لعوق کے نسخہ میں جوشاندہ یاخیساندہ والی ادویہ شامل کرنی ہوں تو پہلے اُس کا جوشاندہ یا خیساندہ تیار کر کے چھان کر اُس میں شہد، شکر یا مصری شامل کر کے قوام بنائیں۔ اِس کے بعد اگر اِس میں کچھ خشک ادویہ ہوں مثلاً صمغ عربی، کتیرا یا رُبُّ السوس وغیرہ تو اِس صورت میں مجوَّزہ سفوف کو قوام تیار کر کے آگ سے علاحدہ کر لینے کے بعد ہی شامل کیا جائے۔

اگر لعوق میں مغز املتاس شامل کرنا ہو تو اُس کا جوشاندہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ جوش دینے سے خیار شنبر کی قوت ضعیف ہو جاتی ہے۔ لہٰذا باقی ماندہ ادویہ کا جوشاندہ تیار ہو جانے کے بعد اِس میں مغز املتاس کو گھول کر چھان لیا جائے۔ پھر مصری، شکر یا شہد کو شامل کر کے قوام تیار کیا جائے۔ اِس کا قوام شربت سے گاڑھا اور معجون سے رقیق ہونا چاہیے۔ لعوق کے قوام میں ماہرینِ صیدلہ نے ادویہ کے وزن سے ۵ گنا وزن تک شکر شامل کرنے کی اجازت دی ہے۔

 

لعوق بادام

 

وجہ تسمیہ

بادام جزء خاص ہے، اِس لئے اِس نام سے موسوم ہوا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سعال یابس اور سل میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

مغز بادام شیریں۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

نشاستہ ٔ گندم،کتیرا، صمغ عربی ، مغز تخم خیار، مغز تخم کدوئے شیریں ہر ایک ۲۰ گرام رُبُّ السوس ، تخم خشخاش سفید، بہدانہ شیریں ہر ایک ۳۰ گرام آرد باقلا ، تخم خطمی ہر ایک ۴۰ گرام، مغز بادام شیریں ، مویز منقیٰ ہر ایک ۵۰ گرام ، مویز منقیٰ کو روغن گاؤ میں پکائیں اور پیس کر مغزیات کا سفوف شامل کر کے خوب ملائیں۔ اِس کے بعد دیگر دوائیں پیس کر ملائیں اور شربت انار شیریں بقدرِ ضرورت لے کر یا پھر قند سفید دواؤں کا سہِ چند لے کر قوام بنائیں اور مرکب کو محفوظ کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

 

لعوقِ خشخاش

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سعال، نفث الدم اور سل میں افادیت رکھنے کے علاوہ نیند لاتا ہے اور جنون کو فائدہ دیتا ہے۔سعال یابس اور نزلۂ  حار میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

پوست خشخاش

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پوست خشخاش (مع تخم) ،عناب ہر ایک ۲۰ گرام رات کو پانی میں بھگو کر صبح کو جوش دیں۔ جب نصف پانی رہ جائے تو مل کر صاف کر کے قند سفید نصف کلو کا قوام بنائیں اور نشاستہ، کتیرا، صمغ عربی، مغز بادام، مغز تخم کدوئے شیریں ہر ایک ۱۵ گرام باریک پیس کر اِضافہ کریں۔

 

مقدار خوراک

دِن میں ۳۔۴  مرتبہ تقریباً ۲۰ گرام چٹائیں۔

 

لعوق خیار شنبر

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص خیار شنبر کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

خشونَتِ حلق، سرفہ، ذات الجنب اور ضیق النفس میں مفید ہے۔ تلئین شکم کرتا ہے۔مخرج بلغم، مخرج رطوبات نزلاوی مزلق و مسہل بلغم، مسہل اخلاط۔

 

جزءِ خاص

خیار شنبر۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

عناب ،سپستاں ہر ایک ۱۵ عدد بنفشہ ۹؍ گرام سناء مکی ۱۵ گرام رات کو ۷۵۰ ملی لیٹر پانی میں بھگو کر صبح جوش دیں۔ جب نصف پانی رہ جائے اُتار کر مل کرصاف کر کے مغز املتاس ۴۵ گرام شیر خشت ۱۵ گرام خمیرہ بنفشہ ۳۰ گرام ترنجبین ۶۰ گرام ملا کر دوبارہ چھانیں اور قند سفید ۲۵۰ گرام شامل کر کے ہلکی آگ پر قوام کے لئے رکھیں۔ قوام غلیظ ہونے پر روغنِ بادام شیریں ۵ ملی لیٹر کا اِضافہ کریں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ تا ۲۰ گرام۔

 

لعوق سپستاں

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزء خاص کے نام سے منسوب و موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نزلہ اور کھانسی میں مفید ہے۔ مخرج بلغم،منفث بلغم، ملیِّن صدر ہے۔

 

جزءِ خاص

سپستاں

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سپستاں ۴۰ عدد، عناب ۲۵ عدد ، اصل السوس ، تخم خطمی ، تخم خبازی، پرسیاؤ شاں ،گاؤ زباں ، گل زوفا خشک ہر ایک ۱۰ گرام بہدانہ شیریں ۵ گرام انجیر زرد ۲۰ عدد مویز منقیٰ ۵۰ عدد پوست خشخاش ۷۵ گرام رات کو پانی میں بھگو کر صبح جوش دیں اور صاف کر کے قند سفید دواؤں کے وزن سے سہ چند ملا کر قوام بنائیں۔ قوام غلیظ ہونے پر رب السوس ۱۰ گرام، شکر تیغال ۱۰ گرام تخم خشخاش ۱۰ گرام اور جو مقشر ۱۰ گرام داخل کر کے لعوق بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵  تا  ۱۰ گرام۔

 

لعوق کتاں

 

افعال و خواص اور محل استعمال

بلغمی کھانسی اور ضیق النفس میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

تخم کتاں

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

لعاب تخم کتاں ، نصف کلو میں قند سفید اور شہد خالص ہر ایک ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ تا ۲۰ گرام۔

 

لعوق معتدل

 

افعال و خواص اور محل استعمال

سعال، نزلہ حار اور زکام میں مفید ہے۔

 

جزء خاص

رب السوس

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مغز بادام شیریں ، مغز تخم کدوئے شیریں ہر ایک ۱۰ گرام صمغ عربی کتیرا، نشاستہ رُبُّ السوس ہر ایک ۱۵ گرام، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سفید۲۰ گرام کے قوام میں شامل کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ گرام۔

 

لعوق نزلی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نزلہ اور کھانسی میں سریع الاثر ہے۔

 

جزءِ خاص

خشخاش۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

اصل السوس مقشر ۱۵ گرام ، تخم خطمی، بہدانہ ، ہر ایک ۲۰ گرام رات کو پانی میں بھگو دیں۔ صبح کو جوش دے کر مل چھان کر قند سفید نصف کلو کے قوام میں ملائیں۔ پھر مغز بہدانہ صمغ عربی کتیرا ، ہر ایک ۱۵ گرام خشخاش سیاہ خشخاش سفید ہر ایک ۱۸ گرام باریک سفوف کر کے قوام میں شامل کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

 

لعوق نزلی آب تربوز والا

 

وجہ تسمیہ

آبِ تربوز کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نزلہ، خشک کھانسی اور سل میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

آبِ تربوز۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم خشخاش ،صمغ عربی کتیرا، نشاستہ گندم ، ہر ایک ۱۵ گرام، مغز تخم کدو،مغز تخم خیارین، مغز تخم خرفہ، مغز تخم کاہو، ہر ایک ۱۸ گرام مغز بادام شیریں ۳۰ گرام، روغن بادام ۶۰ گرام، ترنجبین ۱۵۰ گرام، آبِ تربوز۱۰۰ ملی لیٹر پہلے مغزیات کا شیرہ نکالیں۔ پھر ترنجبین حل کر کے چھانیں۔ اُس کے بعد آبِ تربوز ملا کر قوام بنائیں۔ اور اخیر میں باقی دوائیں اور روغنِ بادام شامل کر کے استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۵۔۵ گرام دِن میں چار مرتبہ بطور لعوق چاٹیں۔

 

 

 

ماء الذَّھب (سیّال طِلاء)

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوّی اعضائے رئیسہ و مقوی باہ ہے۔ حرارتِ غریزی کو برانگیختہ کرتا ہے، دِق اور ضعف عام میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

طِلاء (سونا) ایک گرام ، تیز اب شورہ ۳۰ملی لیٹر، تیزاب نمک ۳۰ ملی لیٹر ملا کر شیشی میں ڈالیں۔ کچھ دِن بعد سونا حل ہو جائے گا، پھر اُس میں ۴۰ ملی لیٹر پانی شامل کر کے بوتل میں محفوظ کریں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۵ قطرے ہمراہ ماء الَّلحم یا آبِ سادہ۔

 

ماء الفِضَّہ (سیَّال نُقرہ)

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوّی اعضائے رئیسہ اور مقوی باہ ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برادہ نُقرہ ۰ا گرام، تیزاب شورہ ۶۰ ملی لیٹر، آبِ سادہ ۴۰ ملی لیٹر ملا کر ہلکی آنچ پر رکھیں۔ پگھلنے پر اُتار کر چھان لیں اور دس گنا پانی شامل کر کے بوتل میں محفوظ کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ قطرے پانی میں ملا کر استعمال کرائیں۔

 

ماء الشعیر (جو کا پانی)

ماء الشعیر تیار کرنے کے لئے موٹے مسلّم جَو لے کر کم و بیش ۴ گھنٹے تک پانی میں بھگو کر رکھیں ، جب وہ خوب پھول جائیں تو پانی سے نکال کر اوکھلی میں چھڑلیں (کوٹ لیں )تاکہ وہ اچھی طرح مقشر ہو جائے ، مقشر کر لینے کے بعد اُس کو اچھی طرح دھوکر ۵۰ گرام جَو کو ایک لیٹر پانی میں خوب اچھی طرح پکائیں۔ یہاں تک کہ پانی غلیظ اور بقول اِبنِ رُشد سُرخ ہو جائے اور جَو پھٹنے لگ جائیں۔ اِس کے بعد چھان کر مصری یا شربت ملا کر ماء الشعیر کو استعمال میں لائیں۔

نوٹ: ابنِ رُشد کی رائے میں جَو کو اُس کے وزن سے بیس گنا پانی میں بھگونا چاہیے۔ لیکن مروان ا بن زُہر نے جَو کو پانی میں بھگونے سے منع کیا ہے۔ اُس کا کہنا ہے کہ جَو کو دھوکر صاف کر کے براہِ راست پانی میں پکا دیا جائے اور ماء الشعیر تیار کیا جائے۔

بعض ماہر ین کا مشورہ ہے کہ سفید اور عمدہ جو لے کر چھیلیں اور ایک پیمانہ جَو میں چَودہ پیمانہ عمدہ اور صاف شیریں پانی ڈال کر معمولی آگ پر پکائیں اور جھاگ دور کرتے جائیں۔ جب جو خوب پک جائیں تو اُٹھا کر چھان لیں۔ ماء الشعیر تیار ہو گیا۔ کچھ لوگوں نے پانی کی مقدار ۲۴پیمانہ تک بھی بتائی ہے، مگر ایسے ماء الشعیر کی قوت کم ہوگی۔

 

ماء الشعیر  ملحّم

بعض اوقات مزید قوت حاصل کرنے اور غایت تغذیہ کی غرض سے ماء الشعیر میں گوشت شامل کر دیا جاتا ہے جسکی ترکیب یہ ہے کہ گوشت کو مصالحہ جات کے ساتھ قورمہ کی طرح تیار کر لیں اور اِس میں گھی نہ ڈالیں یا بہت کم ڈالیں۔ پھر جَو کو اچھی طرح مقشر کر کے پانی میں ڈال کر  دو۔ تین جوش دیں ، پھر دوسرا تازہ پانی مثل شوربا کے ڈال کر پکائیں۔ جب خوب اچھی طرح گل جائے تو چھان کر کام میں لائیں اور چھڑے ہوئے  جَو میں آبِ یخنی ملا کر یہاں تک پکائیں کہ وہ گاڑھا ہو جائے۔ اِس طرح بھی ماء اللحم تیار کیا جاتا ہے۔ پیچش اور دستوں میں استعمال کرانے کے لئے ماء اللحم محمّص بھی استعمال کرایا جاتا ہے جس کی قوتِ  قابضہ بڑھانے کے لئے پوست خشخاش شامل کرتے ہیں۔

 

ماء َالَّلحم

بعض اوقات صرف سادہ شوربا اور یخنی کو بھی ماء ُاللحم کہا جاسکتا ہے ، لیکن اصطلاحی طور پرماء اللحم اُس مخصوص عرق کو کہتے ہیں جو گوشت اور دیگر ادویہ کو اُبال کر عمل تقطیر کے ذریعہ کشید کیا گیا ہو۔ اِس سلسلہ میں قرع انبیق اور نل بھبکہ جیسے آلات استعمال میں لائے جاتے ہیں۔

موجودہ زمانہ کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ عمل تقطیر کے ذریعہ ماء اللحم تیار کرنا نہ تو مناسب ہے اور نہ ہی اِس کوماء ُاللحم کہا جا سکتا ہے ، اِس لئے کہ عرق ماء اللحم میں عملِ تعریق سے گوشت کے اجزاء آتے ہی نہیں ہیں ، چنانچہ بعض لوگ ماء ُاللحم کے دیگر اجزاء کو عملِ تبخیر کے ذریعہ حاصل کر لیتے ہیں ، لیکن اِس میں خرابی یہ ہوتی ہے کہ اِس طرح کا مرکب دیر پا نہیں ہوتا اور یہ زیادہ دِنوں تک قائمِ نہیں رہ پاتا۔

نوٹ: ماء اللحم کا دوسرا نام یخنی بھی ہے جس کے تیار کرنے کی دو صورتیں ہیں

۱۔         گوشت کے ہمراہ ہیل خرد و کلاں ، کشنیز خشک اور پیاز کی پوٹلی باندھ کر ڈال دیا جائے۔ ذائقہ کے لئے اِس میں قدرے نمک بھی شامل کر سکتے ہیں۔ اِس کے بعد اِس کو پکائیں۔ جب گوشت گل جائے تو اُس کے پانی کو الگ کر کے گھی سے داغ دیں۔ یخنی تیار ہے۔

۲۔        یخنی بنانے کی دوسری ترکیب یہ ہے کہ گوشت میں نمک ملا کر ایک روغنی مرتبان میں رکھیں اور اُس مرتبان کے منھ کو سرپوش سے ڈھک دیں اور اُس کے مقامِ  اتصال کو آٹے وغیرہ سے اچھی طرح بند کر دیں۔ اِس کے بعد ایک بڑی دیگ میں پانی بھرکر جوش دینا شروع کریں۔ جب پانی جوش مارنے لگے تو مرتبان مذکور کو اُس بڑی دیگ کے اندر رکھ دیں اور تین گھنٹے تک اِسی طرح جوش دیتے رہیں۔ اِس کے بعد مرتبان کو نکال کراُس کا منھ کھول کر گوشت کو علاحدہ کر لیں اور یخنی علاحدہ کر لیں اور حسبِ ضرورت کام میں لائیں۔

 

مالتی بسنت (قُرص)

 

وجہ تسمیہ

یہ ایک آیورویدک نسخہ ہے۔ مالتی بمعنی مقوی اوربسنت بمعنی زرد۔ یہ جہاں معدہ، امعاء اور اعضاءِ  رئیسہ کو قوت عطا کرتی ہے وہاں شنگرف اور ورقِ طِلاء کی وجہ سے اِس کا رنگ زرد یعنی بسنتی ہوتا ہے۔اِسی مناسبت سے یہ نام رکھا گیا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

اسہال، سنگرہنی، حمیٰ مزمنہ، دِق، فساد خون میں مفید ہے۔ معدہ اور اعضاء رئیسہ کو قوت دیتی ہے۔ بھوک لاتی ہے اور حرارت غریزی میں اِضافہ کرتی ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ورق طِلا ایک گرام، مروارید ناسفۃ ۲ گرام، شنگرف ۳ گرام، فلفل سیاہ ۴ گرام، سنگ بصری ۸ گرام، پہلے تمام ادویہ کو باریک کریں۔ پھر گائے کے مکھن میں چرب کر کے کھرل کریں۔ اِس کے بعد آبِ لیموں کاغذی میں اِس قدر کھرل کریں کہ دہنیت جاتی رہے۔ پھر قُرص بنا کر خشک کر لیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۳۵ ملی گرام مناسب بدرقہ کے ساتھ۔

 

 

 

مربیٰ

 

وجہ تسمیہ

مربیٰ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ’’پروردہ‘‘ کے ہیں۔ چنانچہ وہ تازہ پھل جو شکر یا شہد کے قوام میں محفوظ کئے جاتے ہیں اور اُن کی تازگی برقرار رکھی جاتی ہے اُنہیں مربیٰ کہا جاتا ہے۔ رُبّ کی طرح اِس ترکیب کے ذریعہ بھی ضرورت کے وقت غیر موسموں میں مطلوبہ پھلوں کا استعمال اور اُن کے فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔

 

مربیٰ کی تیاری کے سلسلہ میں ضروری ہدایات

مربیٰ کی تیاری کے لئے پھل خوب صاف پختہ اور بڑے بڑے لئے جائیں۔ البتہ آم کا مربیٰ کچے آموں سے ہی بنایا جاتا ہے، جس پھل کا مربیٰ بنانا ہو اُس کو چھیل کر اور بعض پھلوں کو بغیر چھیلے ہی پانی میں اِس قدر پکائیں کہ وہ گل کر نرم ہو جائیں اور پانی خشک ہو جائے۔ اِس کے بعد قند سفید کے قوام میں اُن پھلوں کو ڈال دیں ، دوسرے تیسرے روز قوام پتلا ہو جاتا ہے ،اِس لئے اِس قوام کو مع مربیٰ کے اِس قدر پکائیں کہ قوام درست ہو جائے۔ اگر چند دِنوں پکانے کی مزید ضرورت ہو تو پھر پکا لیں اور محفوظ کر کے رکھ لیں۔

مربیٰ میں اگر پھلوں کو چھیل کر یا بغیر چھیلے ہوئے  بھی بانس کی تیلیوں یا مخصوص انداز کی سوئی کی گچھیوں سے جس میں پانچ چھہ موٹی سوئیاں ہوتی ہیں ، گود لیا جائے اور پھر پکا یا جائے اور اِس کے بعد قوام میں شامل کریں تو اُس سے قوام اندر تک پھیل جاتا ہے اور اچھی طرح جذب ہو جاتا ہے جس سے پھلوں کی بدمزگی مزید کم ہو جاتی ہے۔

 

مربیٰ آملہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی دماغ ،مقوی معدہ و جگر ، نافع دورانِ سر، حابس اسہال۔

 

جزءِ خاص

آملہ

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

آملہ تازہ کو پانی میں اِس قدر جوش دیں کہ نرم ہو جائے۔ پانی خشک ہونے پر قند سفید کا قوام بنا کر آملہ کو قوام میں شامل کریں۔ دوسرے روز قوام کو مع آملہ خوب پکائیں۔ قوام درست ہونے پر محفوظ رکھیں۔ اگر قوام پتلا رہے تو تیسرے روز پھر پکا کر قوام کودرست کر لیں۔

 

مقدار خوراک

ایک عدد آملہ پانی سے دھو کر کھائیں۔

 

مربیٰ انناس

 

افعال و خواص اور محل استعمال

حرارت قلب اور خفقان کو دور کرتا ہے۔ مقوی قلب ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

انناس کے چھلکے صاف کر کے قاش کی شکل میں تراشیں اور پانی میں جوش دیں۔ جب انناس نرم ہو جائے اور پانی خشک ہو جائے تو قند سفید کا قوام تیار کر کے انناس کی قاشیں ڈالیں۔ اگر قوام رقیق رہے تو مربیٰ آملہ کی طرح قوام کودرست کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ تا ۲۰ گرام۔

 

مربیٰ بہی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی قلب و دماغ و معدہ ہے۔ خفقان اور تبخیر کو فائدہ دیتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

بہی چھلکوں سے صاف کر کے پانی میں جوش دے کر نرم کر لیں۔ پانی خشک ہونے پر قند سفید کا قوام تیار کر کے بہی قوام میں ڈالیں اور دوسرے روز قوام کو بہی کے ساتھ خوب پکائیں۔ قوام درست ہونے پر محفوظ رکھیں۔ اگر قوام رقیق رہے تو تیسرے روز پھر درست کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۲۵ گرام۔

مر بیٰ بیلگری

افعال و خواص اور محل استعمال:زحیر اور اسہال کے لئے مخصوص ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

بیل پختہ کے چھلکے صاف کر کے قاش کی شکل میں تراشیں اور بیجوں کو دور کر لیں۔ پھر قند سفید کا قوام بنا کربیل گری کی قاشوں کو ڈالیں اور قوام تیار ہونے پر محفوظ کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۲۵ گرام۔

 

مربیٰ پیٹھا (محدَّبہ)

 

افعال و خواص اور محل استعمال

دل و دماغ کو قوت اور فرحت بخشتا ہے۔ حرارت کو زائل کرتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پیٹھے کے چھلکے اور تخم دور کر کے قاش کی طرح تراشیں اور ایک دیگچی میں نصف حصہ تک پانی بھر کر دیگچی کے منھ پر کپڑا باندھیں اور کپڑے پر قاشوں کو رکھ کر ڈھکن سے خوب بند کر کے نیچے آگ جلائیں تاکہ پانی کی بھاپ سے قاشیں نرم ہو جائیں۔ پھر قند سفید کا قوام بنا کر قاشیں اُس میں ملائیں اور دوسرے روز قاشوں کی وجہ سے قوام اگر رقیق ہو جائے تو قاشوں کو نکال کر دوبارہ قوام کو گاڑھا کریں اور پھر قاشیں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

۲۵ گرام

 

مربیٰ ترنج

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی معدہ و جگر و قلب، مسکّن صفراء  و جوشِ خون، نافع خفقانِ حار، وبائی امراض کے لئے بطور حفظ ما تقدم اِس کا استعمال مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ترنج کا چھلکا علاحدہ کر کے پانی میں جوش دیں۔ نرم ہونے پر نکالیں اور قند سفیدحسبِ ضرورت کا قوام تیار کر کے مرکب بنائیں۔ اگر قوام رقیق رہ جائے تو دوسرے روز قوام کو پھر درست کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ تا ۲۵ گرام۔

 

مربیٰ زنجبیل

 

افعال و خواص اور محل استعمال

محلل ریاح و نافع درد شکم، مقوی گردہ و باہ، قاطع بلغم، مشیَّدِ صُلْب۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

زنجبیل تازہ بے ریشہ چھلکے دور کر کے پانی میں نمک ملا کر خوب جوش دیں۔ نرم ہونے پر نکالیں اور قند سفید کے قوام میں ملائیں۔ دوسرے روز اگر قوام رقیق رہے تو مع زنجبیل قوام کو درست کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ تا ۲۵ گرام۔

 

مربیٰ سیب

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مفرّح و مقوی قلب و دماغ۔ نافع اختلاج و خفقان و مالیخولیا۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سیب کے چھلکے دور کر کے پانی میں جوش دیں۔ نرم ہونے پر قند سفید کے قوام میں ملائیں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۲۵ گرام۔

 

مربیٰ صندل

یہ دراصل پیٹھے کا ہی مربیٰ ہے۔ اِس سے مراد صندل کے برادہ یا لکڑی کا مربیٰ ّنہیں جیسا کہ نام سے گمان ہوتا ہے۔ دراصل پیٹھے کو صندل کے عطر میں بسا کر پھر یہ مربیٰ تیار کیا جاتا ہے ، اِس لئے اِس کو مربیٰ صندل کہتے ہیں۔

 

 

 

مرہم

 

ایک نیم جامد مرکب ہے جو قدیم زمانہ سے رائج ہے۔ یقین کیا جاتا ہے کہ مرہم مصریوں کی ایجادات میں سے ہے ، گو کہ اطِبّاء اِس کا موجد بقراط کو بتاتے ہیں لیکن یہ محل نظر ہے کیونکہ اِس کا استعمال ازمنۂ  قدیم سے ہی مصریوں کے یہاں ملتا ہے اور یونانی طِب کا دوراِس کے بعد کا ہے۔

جن ادویہ کا سفوف یا اُن کو حل کر کے مرہم بنایا جاتا ہے اُن میں بطور زمین (Base ) موم، گھی، تِلوں کا تیل، سرسوں کا تیل ، روغنِ زیتون ، روغنِ بادام ، روغنِ گُل، چربی (Animal Fat ) او ر ویسلین (Vaseline ) شامل کی جاتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ مرہم کی قوت برسوں تک قائم رہتی ہے لیکن جس مرہم کی ترکیب میں چربی شامل ہوتی ہے وہ جلد خراب ہو جاتا ہے۔ البتہ جس مرہم میں روغنِ زیتون شامل ہو اُس کی قو ت جلد ساقط نہیں ہوتی ہے۔

 

ہدایات

مراہم کی تیاری کے وقت موم یا تیل کو گرم کر کے پگھلا لینا چاہیے ، پھر دیگر باریک ومسفوف ادویہ کو اُس میں آہستہ آہستہ ڈالنا چاہیے اور ٹھنڈا ہونے تک اُس کو حل کرتے رہنا چاہیے۔ اگر کسی مرہم میں اُشق ، مقل، صابن، گندہ بہروزہ جیسی پگھلنے والی ادویہ ہوں تو اُن کو بھی روغنِ بادام کے ساتھ پگھلا لینا چاہیے۔ اصولی طور پر مرہم کے اجزاء کے مقابلہ میں موم کی تعداد زیادہ ہونی چاہیے اور اگر مرہم میں کوئی تیل بھی شامل ہو تو تیل اور موم جملہ ادویہ کا نصف یا اُس سے کچھ زائد رہنا چاہیے، جس مرہم میں موم بکثرت شامل ہو اُس کی قوتِ عمل بیس سال تک باقی رہتی ہے۔

 

مربیّٰ ہلیلہ

 

افعال و خواص

مقوی دماغ و حافظہ ، مقوی معدہ، مقوی بصارت و محافظ بصارت، نافع و دافع قبض دائمی۔

 

جزءِ خاص

ہلیلہ

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ہلیلہ کو پانی میں جوش دیں۔ جب نرم ہو جائے تو قند سفید کے قوام میں ملا کر مربیٰ ّ تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

! تا ۳ عددِ  رات کو سوتے وقت استعمال کریں۔

 

مرہم آتشک

 

افعال و خواص اور محل استعمال

آتشک کے زخموں کے لئے مخصوص ہے۔ زخموں کو بہت جلد صاف کر کے مندمل کرتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

چوب چینی ۲۰ گرام ،شنگرف ۳۰ گرام ،توتیا، ۶۰ گرام باریک سفوف کر کے کپڑے سے چھانیں اور بیضہ مرغ کو راکھ میں دبا کر زردی نکالیں اور اُس زردی کو سفوف میں خوب اچھی طرح ملا کر مرہم بنائیں اور محفوظ کر لیں۔

 

ترکیب استعمال

زخموں کو نیم کے پانی سے صاف کر کے مرہم لگائیں۔ اِس سے اندمال جلدی ہوتا ہے۔

 

مرہم اُشق

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ورم طحال کے لئے مخصوص ہے۔ صلابت اور سخت ورموں کو تحلیل کرتا ہے۔ خنازیر اور سلعات میں نافع ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

خردل کف دریا، زراوَند طویل، مقل۔ارزق، اُشق، گندھک اَملسار ، تخم اٹنگن ہر ایک ۲۰ گرام باریک سفوف کر کے اُشق اور مقل کو روغنِ زیتون کہنہ ۱۲۵ ملی لیٹر میں حل کریں اور موم زرد ۲۰ گرام کو آگ پر پگھلا کر سب دواؤں کو ملائیں۔

 

ترکیب استعمال

ضرورت کے وقت روغن گل اور روغن زیتون ملا کر ضماد کریں۔

 

مرہم حنائی

 

وجہ تسمیہ

برگِ حناء کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام مرہم حنائی رکھا گیا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع قروح خبیثہ ، قروح آتشک و قروح مُزمنہ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

موم خام ۴۰ گرام، مسکۂ  گاؤ ۴۰ گرام، برگِ حناء خشک ،کات سفید۱۰ گرام، فلفل سیاہ ۶ گرام ادویہ کو باریک پیس کر مسکۂ  گاؤ کو پگھلا کر تمام ادویہ کو آپس میں ملا کرمرہم بنائیں اور حسبِ موقع و ضرورت استعمال کریں۔

 

مرہم خنازیر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

یہ مرہم خنازیری گلٹیوں کو تحلیل کرتا ہے ،اورامِ مغابن میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

رال سفید،رتن جوت ہر ایک ۲۰ گرام ، توتیا مردار سنگ ہر ایک ۱۰ گرام باریک سفوف کر کے موم زرد ۴۰ گرام کو روغنِ کنجد ۸۰ ملی لیٹر میں پگھلا کر خوب ملائیں اور شیشی میں محفوظ کر لیں۔

 

ترکیب استعمال

خنازیری گلٹیوں پر بطور ضماد لگائیں یا مالش کریں۔

 

مرہم داخلیون

 

وجہ تسمیہ

داخلیون سریانی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی لعاب کے ہیں ، چونکہ اِس مرہم میں لعابات شامل ہیں ، اِس لئے اِس کو یہ نام دیا گیا ہے۔ اس کا مخترع بقراط ہے۔ بعد کے اطِبّا نے اِس نسخہ میں تصرفات کئے ہیں۔ اِسی لئے اِس کے اجزاء اور اوزان میں تفاوُت پایا جاتا ہے۔ اِس میں اصل اور عمود زیتون مردار سنگ اور لعابات ہیں۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

اورام صُلب کو تحلیل کرتا، نضبح دیتا اور ملائم کرتا ہے۔ خنازیر، رسولی اور تعقدِ عصب کو دور کرتا ہے۔ ورم رحم اور صلابت رحم میں خصوصی تاثیر کا حامل ہے۔

 

جزءِ خاص

لعابات۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مردار سنگ ۶۰ گرام، تخم خطمی، اسپغول، تخم کنوچہ، تخم حلبہ، تخم کتاں ہر ایک ۲۰ گرام۔ ادویہ کو رات کو پانی میں بھگوئیں۔ صبح مل کر گاڑھا لعاب نکالیں۔ اِس کے بعد مردار سنگ باریک پیس کر سب کو روغنِ زیتون کہنہ ۱۲۵ ملی لیٹر میں ملا کر آگ پر پکائیں اور لکڑی سے ہلاتے رہیں۔ جب صرف روغن باقی رہ جائے تو آگ سے اُتار کر چھان لیں۔

 

ترکیب استعمال

خنازیر وغیرہ میں بطور ضماد لگائیں اور ورم رحم و صلابت رحم میں آبِ برگ مکوء سبز، آبِ برگ کاسنی سبز یا سفیدی بیضۂ  مرغ اور روغنِ گل ملا کربہ طور حمول و فرزجہ دایہ کے ذریعہ استعمال کرائیں۔

اگر اِس مرہم کو زیادہ مؤثر بنانا ہو تو شب یمانی، زنگار ، انگور کی لکڑی کی راکھ ہر ایک ۱۰ گرام خبث الحدید ۳ گرام پیس کر ملائیں اور استعمال کریں۔

 

مرہم رال

 

افعال و خواص اور محل استعمال

آتشک کے زخموں اور ناسور میں مفید ہے۔ زخموں کو بھرتا ہے اور بد گوشت کو دور کرتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

موم سفید ،کافور، رال، کات سفید ہر ایک ۵ گرام الگ الگ سفوف کریں۔ روغنِ گاؤ ۶۰ گرام میں موم ملا کر آگ پر حل کریں۔ پہلے رال شامل کریں ، پھر کات سفید اور پھر کافور ملا کر خوب حل کریں۔ مرہم تیار ہے۔

ترکیب استعمال: زخم کو صاف کر کے حسب ضرورت مرہم لگائیں۔

 

مرہم رِسْل

 

وجہ تسمیہ

درختوں یا نباتات سے تراوِش پانے والے دودھ یا رطوبات کو رِسْل کہتے ہیں۔ چونکہ اِس مرہم کے مشتملات میں زیادہ تر اجزاء درختوں کی تراوش یا دودھ ہیں ، اِس لحاظ سے اِس کا نام ’’مرہم رِسْل‘‘ رکھا گیا۔ بعض لوگوں نے اِس کی کچھ اور توجیہ کی ہے اوراِس کو حضرت عیسیٰؑ کے حواریون کی طرف منسوب کیا ہے۔ یہ محل نظر ہے  (اقبال)۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

قروح کو مندمل کرتا ہے، وَرم صلب سرطان ، خنازیر اور طاعون کی گلٹیوں کو زائل و تحلیل کرتا ہے۔

 

جزءِ خاص

گندہ بہروزہ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

جاؤ شیر ، گندہ بہروزہ، زنگار،مرمکی، مَرتک (مردار سنگ) ہر ایک ۶ گرام، کندر، زراوِند طویل ہر ایک ۱۰ گرام مقل ازرق ۱۲ گرام، مردار سنگ ۱۵ گرام، اُشق ۲۰ گرام، موم سفید ، راتینج ہر ایک ۱۲ گرام جو دوائیں خشک ہیں اُن کا سفوف کر لیں اور جو دوائیں گوند کی طرح ہیں اُنہیں موم میں پکائیں۔ بعد میں روغنِ زیتون بقدرِ ضرورت شامل کر کے مرہم تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

ترکیب استعمال

ضرورت کے وقت زخم یا گلٹیوں پر لگائیں اور ٹھنڈی ہوا اور ٹھنڈے پانی سے محفوظ رکھیں۔

 

مرہم زنگار

افعال و خواص اور محل استعمال

مدمِّل قروح و جراحات ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

موم ۵ گرام، روغنِ گل ، روغن دیودار ، روغنِ کنجد ۲۰ ملی لیٹر سب کو حرارت پہنچائیں۔ حرارت کم ہونے پر زنگار ۴ گرام باریک کر کے اِس نسخہ میں مزید شامل کریں اور خوب ملائیں۔

 

ترکیب استعمال

ضرورت کے وقت موم یا روغن کے ساتھ ملا کر نیم گرم زخم پر لگائیں۔

 

مرہم سائیدہ چوب نیم

 

وجہ تسمیہ

چونکہ اِس مرہم کو نیم کی لکڑی سے اُس کا اثر حاصل کرنے کے لئے خوب گھونٹتے اور چلاتے ہیں اِس لئے اِس ترکیب پر اِس کا نام رکھا گیا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ہر قسم کے زخم خصوصاً سرپستان کے زخموں کے لئے سریع الاثر ہے۔

 

جزءِ خاص

برگِ نیم

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

برگِ نیم توے پر جلائیں ، سیاہ ہونے پر باریک پیسیں ، اِس کے بعد نیم کی۲۵ گرام راکھ روغن سرسوں ۵۰ ملی لیٹر کو آگ پر گرم کر کے ملائیں اور آگ سے نیچے اُتار کر آدھ گھنٹہ تک نیم کی لکڑی سے خوب گھونٹیں اور استعمال میں لائیں۔

 

ترکیب استعمال

مرہم کو زخم پر لگا کر اوپر سے نیم کی راکھ چھڑکیں۔

 

مرہم سیاہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

آتشک اور ایسے زخموں میں جوعسیرالاندمال ہوں ، خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔

 

جزءِ خاص

رال (راتینج)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

رال ۴ گرام ،توتیا ۲ گرام، بکری کا سینگھ، سوختہ، پارہ، برگِ نیم ہر ایک ایک گرام ،پہلے برگ نیم پارہ کے ساتھ اِس قدر پیسیں کہ سیاہ ہو جائے۔ پھر روغنِ زرد ۱۰ ملی لیٹر موم سفید ۲ گرام پگھلا کر کپڑے سے صاف کر کے سب دواؤں کو پیس کر ملائیں اور خوب حل کریں اور ضرورت کے وقت زخم پر لگائیں۔

 

مرہم کافوری

 

افعال و خواص اور محل استعمال

محلل ورم ہے۔ مدمل قروح و ناسورہے۔ زخم کی سوزش اور جلن کو رفع کرتا ہے۔

 

جزءِ خاص

کافور

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سفیدۂ  کاشغری، موم سفید، روغنِ سرسوں ، سفیدی بیضۂ  مرغ، ہر ایک ۸ گرام کافور ۲ گرام ، موم اور روغنِ سرسوں کوگرم کر کے کافور اور سفیدہ کاشغری پیس کر شامل کریں۔ سرد ہونے پر سفیدی بیضۂ  مرغ کا اِضافہ کر کے خوب ملائیں۔ جب اچھی طرح آمیختہ ہو جائے تو استعمال میں لائیں۔

 

ترکیب استعمال

بطور مرہم مقام ماؤف پر لگائیں۔

 

مرہم مازو

 

افعال و خواص اور محل استعمال

بواسیری مَسّوں کے درد اور جلن کو دور کرتا ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مازو سبز ۵۰ گرام باریک پیس کر روغن موم۵۰۰ گرام میں ملا کر کھرل کریں۔

 

ترکیب استعمال

رفع حاجت کے بعد مسّوں پر لگائیں۔

 

مرہم مقل

 

افعال و خواص اور محل استعمال

اورامِ صلبہ اور صلابتِ عضلات میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مقل ازرق، اُشق، گلِ بابونہ، اکلیل الملک، مکوء خشک، حاشا ، زوفاء خشک، تخم حلبہ، تخم کتاں ہر ایک ۸ گرام، گلِ سُرخ ۲۰ گرام، برگِ چقندر ۳ عدد، برگِ کرنب ۲ عدد زرنباد، زراوند مد حرج، مرزنجوش، پرسیاؤ شاں ، عود ہندی ہر ایک ۴ گرام کوٹ پیس کر پانی میں پکائیں۔ پھرروغنِ بید انجیر ۲۰ ملی لیٹر، روغن ناردین، ۱۵ ملی لیٹر ، شحم مرغ ۱۵ گرام، روغنِ مصطگی ۷ ملی لیٹر ملا کر سب کو خوب پکائیں اور مرہم تیار کریں۔

 

ترکیب استعمال

ضرورت کے وقت مقام ماؤف پر لگائیں۔

 

مرہم ناسور

 

عربی میں ناسور و ناصور دونوں کہتے ہیں ، نواسیر ونواصیر اِس کی جمع ہے۔ فارسی میں ریش رواں کہتے ہیں۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ناسور کو مندمل کرتا ہے۔

 

جزءِ خاص

مردار سنگ

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

زرد چوب ( ہلدی)مردار سنگ ہر ایک ۳۰ گرام باریک سفوف کریں پھر روغنِ گل ۱۵ ملی لیٹر اور موم سفید ۶۰ گرام آگ پر پگھلا کر سفوف کوملائیں اور تھوڑا پانی ملا کر جوش دیں۔ جب پانی خشک ہو جائے اور دوائیں خوب حل ہو جائیں تو اُتار کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔

 

ترکیب استعمال

ناسور کو نیم کے پانی سے دھوکر خشک کر کے مرہم لگائیں۔

 

 

 

معجون

 

عربی لفظ عِجن سے مشتق ہے۔گوندھنے کو عجن کہتے ہیں۔ اُس نیم منجمد مرکب کو جس میں دوائیں پیس کر شہد یا شکر کے قوام میں ملائی جاتی ہیں ، معجون کا نام دیا گیا ہے۔ معجون میں شہد مصری یا قند سفید جملہ ادویہ کے وزن سے تین گنے وزن تک شامل کی جاتی ہے۔ البتہ بعض نسخوں میں مذکورہ شیرینی دو چند ادویہ ہی شامل کرتے ہیں۔ اطریفل ، خمیرہ، جوارِش ، لعوق ، مفرح وغیرہ سب معجون کی قسمیں ہیں۔ معجون اِس قسم کے مرکبات کی سب سے ابتدائی شکل ہے۔قرائن بتاتے ہیں کہ قدیم مصری عہد میں اِس کا استعمال شروع ہوا۔ مصر کے مشہور حکیم  ہُر مس کو اِس کا واضع بتایا جاتا ہے۔ قرابادین لطیفی میں اِس کا موجدہُرمس الہرامِسہ حضرت ادریسؑ کو بتایا گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے سقراط یا اسقل بیوس الٰہی یا دیو جانس کلبی کو اِس کا موجد قرار دیا ہے۔بہر نوع یہ مصریوں کی ایجاد ہے۔

 

معجون کا قوام

اگر معجون کی تیاری میں کوئی عرق تجویز کیا گیا ہو تو شہد شکر یا مصری اِس عرق میں شامل کر کے قوام تیار کرتے ہیں ، ورنہ بعض اوقات پانی ہی شامل کر کے قوام تیار کر لیا جاتا ہے۔معجون کا قوام ایسا ہونا چاہیے جو خشک ادویہ کے ملانے کے بعد نرم حلوے کے مانند ہو جائے۔ اگر معجون شہد میں تیار کیا جا رہا ہو تواُس میں پانی ملانے کی چنداں ضرورت نہیں ہے  البتہ شہد کا کف گرفتہ ہونا ضروری ہے۔

اگر قوام میں شہد یا مصری کے ساتھ ترنجبین شامل کرنا ہو یا صرف ترنجبین کے ہی قوام میں معجون تیار کرنا ہو تو اُس کو کسی عرق یا پانی میں حل کر کے چھان لیا جائے تاکہ تنکوں وغیرہ کی آلائش سے پاک و صاف ہو جائے اور اِس محصول کو تھوڑی دیر رکھ چھوڑنے کے بعد نتھار لیا جائے تاکہ اِس کی کثافتیں تہہ نشین ہو جائیں۔ گُڑ کے قوام کو بھی اِسی طرح پہلے پانی میں حل کرنے کے بعد نتھار کر قوام تیار کیا جاتا ہے۔

اگر معجون میں زعفران ، مشک، عنبر وغیرہ شامل کرنا ہو تو اُس کو پہلے کسی عرق میں اچھی طرح حل کر لیں اور معجون ٹھنڈا ہو جانے پر شامل کریں۔

 

معجون آرد خرما

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مغلِّظِ منی اور مقوی باہ ہے۔ رِقّتِ  منی،جَریَان، سرعتِ انزال اور کثرتِ احتلام کو فائدہ دیتی ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

آرد خرما، صمغ عربی، سنگھاڑا خشک ہر ایک نصف کلو ادویہ کو کوٹ چھان کر مغز بادام شیریں مغز چلغوزہ مغز فندق ہر ایک ۵۰ گرام باریک پیس کر ترنجبین شہد خالص ہر ایک ۲۵۰ گرام کا قوام کر کے ملائیں اور مغز پنبہ دانہ ۱۰ گرام، قرنفل ۶ گرام ،جاوتری جائفل ہر ایک ۳۔۳ گرام باریک کر کے مرکب میں اِضافہ کریں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ گرام

 

معجون اذاراقی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

امراض عصبی بلغمی، وجع المفاصل، نقرِس، عرق النَّسائ، فالج، لقوہ، رعشہ، صرع، آتشک میں مفید ہے۔ معدہ، مثانہ، اعصاب اور باہ کو قوت دیتی ہے۔ موسمِ سرما میں معمّر حضرات کے لئے اِس کا استعمال بہت مفید ہوتا ہے۔

 

جزءِ خاص

اذاراقی (کچلہ)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

کچلہ مدبر ۲۰ گرام برگ گاؤ زباں ۱۵ گرام، اسطوخودوس، کتیرا نارجیل، مغز چلغوزہ، ہر ایک ۱۲ گرام ،دانہ ہیل خرد، زرنباد، شقاقل مصری ، صندل سفید آملہ مقشر ، ہلیلہ سیاہ ہر ایک ۹ گرام، عودِ ہندی ،قرنفل ہر ایک ۵ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا۵ گرام۔

 

معجون بلادر/دواء الشعیر

معجون بلادر کے بارے میں صاحبِ علاج الامراض نے لکھا ہے کہ اِس کے موجد و مخترع حضرت سلیمان تھے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ، نافع ضعف عام، نافع امراض عصبانیہ وبلغمیہ، مقوی عام۔

 

جزءِ خاص

بلادر( بھلانواں )

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

اسگند ناگوری، عاقر قرحاء، جاوتری، خولنجان ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام، جائفل، زنجبیل،ثعلب مصری، ۲۰۔۲۰ گرام، فلفل دراز، تخم ہلیون، مصطگی رومی ۱۵۔۱۵ گرام، تخم کونچ، تخم انجرہ، تخم گذر دس دس گرام، سمندر سوکھ ۶ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کر لیں ، پھر قند سفید ۳۵۰ گرام شہد خالص ڈیڑھ کلو کا قوام تیار کر کے سفوف مذکور اُس میں ملا لیں۔ بعد ازآں کنجد مقشر۴۰ گرام ،مغز بادام شیریں ، مغز چلغوزہ ۳۰۔۳۰ گرام ، زعفران،محلول دس گرام، مشک محلول ۶ گرام ملا کر معجون تیار کریں۔ معجون کو برتن میں بند کر کے  اور اُس برتن کو۶ ماہ کے لئے جَو میں دبا کر رکھ دیں ، پھر استعمال میں لائیں۔ اِسی مناسبت سے اِس کو ’’دواء الشعیر ‘‘ بھی کہا گیا ہے۔

 

معجون بلادر بہ نسخہ دیگر

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ، نافع ضعف عام، نافع امراض عصبانیہ وبلغمیہ مقوی ذہن و حافظہ، مقوی عام۔

 

جزءِ خاص

بلادر۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

بلادر (مُدبَّر) نصف کلو، شیر گاؤ ایک لیٹر میں جوش دیں اور دہی سے جما کر مکھن نکالیں۔ پھراُس مکھن میں زردی بیضۂ  مرغ ۲۰ عدد شامل کر کے حلوہ کی طرح پکائیں اور شہد خالص دو کلو، قند سفید دو کلو کا قوام تیار کریں۔ اِس کے بعد عاقر قرحا ،دار چینی، ہیل خرد قرنفل، جاوتری، زعفران ہر ایک ۱۵ گرام، بیر بہوٹی۱۰ گرام، زنجبیل، خولنجان، ثعلب مصری ہر ایک ۳۰ گرام، تخم گذر ، تخم ترب، مغز چلغوزہ،مغز اخروٹ، مغز نارجیل ، مغز پستہ ہر ایک ۲۵۔۲۵ گرام، مغز بادام ،تخم پیاز سفید، آملہ خشک، مغز پنبہ دانہ ہر ایک ۵۰ گرام خراطین مدبَّر ۲۰۰ گرام کوٹ چھا ن کر شامل کریں۔ بعدہٗ مشک ۲ گرام، مروارید ناسفتہ ۶ گرام، عنبر اشہب ڈیڑھ گرام ،ورق نقرہ ۶ گرام کھرل کر کے اِضافہ کریں۔ پھر استعمال میں لائیں۔ تیاری کے بعد ۶ ماہ تک جَو میں دبانے کی وجہ سے اِس کو ’’ دواء الشعیر‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۷ گرام ، ہمراہ عرق گاؤ زباں۔

 

معجون ثعلب

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ و اعصاب، نافع جریان و سرعتِ انزال۔

 

جزءِ خاص

ثعلب مصری

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مشک خالص ایک گرام، جند بید ستر، درونج عقربی، ورق نقرہ ہر ایک ۳ گرام، سنبل الطیب ھیل کلاں ، عود خام ،کز مازج، صمغ عربی ہر ایک۵۔ ۵ گرام پنیر مایہ شتر اعرابی ، برگ گاؤ زباں ، بادر نجبویہ فرنجمشک، ریگ ماہی، مغز کنجشک نر، مغز حب الصنوبر ، مغز نارجیل، مغز بادام شیریں ، مغز پستہ، مغز فندق ہر ایک ۷ گرام بو زیدان، سورنجان شیریں ، تودری سُرخ ،تودری زرد،بہمن سُرخ و سفید، زنجبیل ، پودینہ خشک، خار خسک مربیٰ (دودھ میں بھگو کر خشک کیا ہوا) خشخاش سفید، کنجد مقشر، تخم گزر، دار فلفل، زر نباد، مصطگی، جائفل ،جاوتری،   زعفران، قسط شیریں ، مغز تخم خرپزہ ہر ایک ۱۰ گرام ثعلب مصری، اجوائن خراسانی ہر ایک ۱۵ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

 

معجون چوب چینی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

آتشک نیز آتشکی دَرد، وجع المفاصل اور تمام اعضاء کے دردوں کو دور کرتی ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

قرنفل جوز بوا، جاوتری، گل سُرخ، زعفران، زرنباد، خولنجان، سعد کوفی ہر ایک ۵ گرام زنجبیل، دار فلفل ، عاقر قرحا، جدوار خطائی، ہر ایک ۱۰ گرام دار چینی ، ہیل کلاں ،فلفل سیاہ مصطگی ، سورنجان، بوزیدان، سناء مکی، اندر جو شیریں ہر ایک ۲ گرام چوب چینی ۱۲۵ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق عشبہ ۱۲۵ ملی لیٹر یا ہمراہ آبِ سادہ۔

 

معجونِ حمل عنبری

 

افعال و خواص اور محل استعمال

معینِ حمل ہے۔ اسقاط کی شکایت کو دور کرتی ہے۔ زمانۂ  حمل میں اِس کا استعمال نہایت مفید ہوتا ہے۔ دورانِ حمل کی کمزوری دور کرتی ہے اور بچہ کی صحت کی محافظ ہوتی ہے۔

 

جزءِ خاص

عنبر

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

عنبر ۱۰ گرام ، مروارید، کہربائے بُسُد، عرق صندلِ سُرخ، صندل سفید،طباشیر، مازو ، درونج عقربی، عود صلیب، ابریشم خام مقرض، بیخ ابخبار، گلِ ارمنی ہر ایک ۵ گرام ،مغز تخم پیٹھا، تخم خرفہ ہر ایک ۹ گرام ورق طِلا، ورق نقرہ ہر ایک ۱۰ عدد کوٹ پیس کر شہد خالص ۱۰۰ گرام شربت انگور ۵۰ ملی لیٹر قند سفید ۲۰۰ گرام کے قوام میں معجون بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام۔

 

معجون خَدَرْ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

خدر یعنی اعضاء کے سُن ہونے کو مفید ہے۔ مقوی دماغ و اعصاب ہے۔محرّک اعصاب ہے۔

 

جزءِ خاص

فلفل سیاہ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

عود غرقی ایک گرام، قرنفل زرنباد،زعفران ۲ گرام، مصطگی، بوزیدان، شقاقل مصری، خولنجان، بہمن سفید، بہمن سُرخ برگ گاؤ زباں ، بادر نجبویہ، سنبل الطیب اُشنہ، جاوتری، قُسط شیریں ، دانہ ہیل خرد، برگ فرنجمشک، سعد کوفی ہر ایک ۲۔۲ گرام عودِ صلیب ،دارچینی، ثعلب مصری ہر ایک ۳ گرام سورنجان شیریں،  ہلیلہ کابلی، تخم خشخاش سفید ہر ایک ۴ گرام، فلفل دراز، فلفل سیاہ، درونج عقربی، اِندر جَو شیریں ، پودینہ خشک، اسارون اسطوخودوس ،ساذج ہندی، تج قلمی ہر ایک ۷ گرام، مشک ۲ گرام، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

 

معجون دبید الورد

 

وجہ تسمیہ

بعض اطِبّاء کے مطابق دبید الورد کا معنی ’’گلاب تمام اجزاء کے وزن کے برابر‘‘ ہے، لیکن دوسرے محققین ادویہ کا یہ بیان ہے کہ اگر اِس کے یہ معنی ہوتے تو پھر ’’دبید ایرسا‘‘ میں بھی جس کا اصل و عمود گلاب ہے، اُسے تمام اجزاء کے وزن کے برابر ہونا چاہیے تھا جب کہ دبید ایرسا میں گلاب دوسرے اجزاء سے زیادہ ضرور ہے، مگر اُس کے تمام اجزاء کے مجموعی وزن کے برابر نہیں ہے۔ لہٰذا یہ توجیہ محل نظر ہے اور وجہ تسمیہ تحقیق طلب ہے۔ یہ معجون خلفاء بنو اُمیہ کے طبیب ابو البرکات کے ایک شاگرد کی ایجادات میں سے ہے جو اِس معجون کو ہم وزن سونے کے حساب سے فروخت کرتا تھا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

امراض جگر کی مخصوص دوا ہے۔ ضعف جگر و معدہ، ورم جگر، ورم رحم اور استسقاء میں بہت مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

گل سُرخ

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سنبل الطیب، مصطگی رومی، زعفران ،طباشیر ، دار چینی ، اِذخر،اسارون، قسط شیریں ، غافث ، تخم کشوث ،لک مغسول، تخم کاسنی، تخم کرفس، زراوَند طویل، حب بلسان ، عودغرقی، قرنفل، دانہ ہیل خرد، ہم وزن گل سُرخ تمام ادویہ کے مجموعی وزن کے برابر، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملائیں اور معجون تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام

 

معجون زبیب

 

وجہ تسمیہ

زبیب مویز منقیٰ کو کہتے ہیں جو اس معجون کاجزء خاص ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

صرع میں خاص طور پر مفید ہے۔ مقوی عام ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

ہلیلہ کابلی ، ہلیلہ زرد، بلیلہ، آملہ، اُسطو خودوس ہر ایک ۳۔ ۳گرام ، عود صلیب ۱۵ گرام ،عاقر قرحا ۱۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر مویز منقیٰ نصف کلوکو خوب کوٹ کر آگ پر گرم کر کے ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

 

معجون زنجبیل(سہاگ سونٹھ)

 

افعال و خواص اور محل استعمال

امراض نسواں کی مخصوص دواؤں میں سے ہے۔ اِس کو’’ سہاگ سونٹھ ‘‘بھی کہتے ہیں۔ دردِ رحم، سیلان الرَّحم،ایّام کی بے قاعدگی، وضع حمل کے بعد کی کمزوری میں مفید ہے۔ضیق النَّفس ، بخرالفم، نسیان، ضعف عام اور سرعت انزال میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مغز تخم خرپزہ، مغز چرونجی، نشاستہ ہر ایک ۲۰ گرام اسگند ناگوری، مغز سنگھاڑا، موسلی سفید، موچرس، صمغ عربی، ہیل کلاں ، ستاور، ہر ایک ۱۰ گرام، ساذج ہندی ، برادہ صندل سفید، تج قلمی ، گل دھاوا ہر ایک ۸ گرام ، خار خسک ، دار فلفل، فلفل سیاہ، سنبل الطیب، سعد کوفی، مغز تخم کونچ، صمغ ڈھاک ہر ایک ۵ گرام جملہ دواؤں کو کوٹ پیس کر رکھیں اور زنجبیل ۱۰۰ گرام کو کوٹ کر شیر گاؤ ساڑھے سات سو(۷۵۰) ملی لیٹر میں اِتنا پکائیں کہ کھویا بن جائے۔ اِس کے بعد اِس کو روغن زرد ۱۰۰ گرام میں بھونیں اور قند سفید ایک کلو کے قوام میں ملائیں۔ بعد میں تمام پسی ہوئی دواؤں کا قوام میں اِضافہ کریں اور محفوظ کر لیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ سے ۲۰ گرام۔

 

معجون سپاری پاک

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع سیلان الرَّحم ، دافع سرعت انزال ،جریان اور ضعف باہ میں مفید ہے۔ استقرارِ حمل کی استعداد پیدا کرتی ہے اور معینِ حمل ہے۔

 

جزءِ خاص

سپاری (فوفل: چھالیہ)۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مجیٹھ ۱۰۰ گرام، سپاری ۲۰۰ گرام، خرما ۴۰۰ گرام ، سب کو شیر گاؤ ۱۰ لیٹر میں اِس قدر جو ش دیں کہ خوب نرم ہو جائے ، پھر جملہ ادویہ کو کوٹیں اور آرد مونگ بریاں ۱۰۰ گرام (روغنِ زرد ایک کلو میں خوب بریاں کیا ہوا ) صمغ عربی بریاں ،نشاستہ بریاں ہر ایک ۲۵۰ گرام مغز بادام شیریں بریاں ، نصف کلو، قند سفید تین کلو کے قوام میں شامل کریں۔ اِس کے بعد خار خسک نصف کلو، کمر کس ،نارجیل ہر ایک ڈھائی سو گرام ، دار چینی ، قرنفل، ہیل خرد ، زنجبیل ہر ایک ۵۰ گرام گُل پستہ ، گُل سُپاری ہر ایک ۱۵ گرام ، جائفل ۲۰ گرام، چھالِ کچنال، چھال ببول، چھالِ سنکھاہولی، ہر ایک ۶ گرام کوٹ چھان کر ملائیں اور زعفران ۱۰ گرام اور مشک خالص۲ گرام کھرل کر کے مرکّب میں شامل کریں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ سے ۲۰ گرام۔

 

معجون سَرَخْسْ

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

دیدان امعاء ، حب القرع اور حیّات کے لئے مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

سَرَخس باؤ بٹرنگ ہر ایک ۵ گرام تربد، مقل ازرق ہر ایک ۱۰ گرام کوٹ چھان کر شہد خالص دو چند کے قوام میں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰تا ۲۰ گرام۔ اِس کے استعمال سے ایک گھنٹہ قبل ۱۲۵ ملی لیٹر دودھ میٹھا کر کے پلایا جائے اور تین روز پہلے سے ہر قسم کی غذاء بند کر کے صرف دودھ کا استعمال کرایا جائے۔

 

معجون سقراط

 

وجہ تسمیہ

مشہور یونانی طبیب سُقراط کے نام سے منسوب ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

دافع نسیان و مالیخولیا، نافع صرع، دافع درد معدہ و وجع المفاصل، دافع تپ ہائے باطنی، نافع تقطیرالبول۔

 

جزءِ خاص

جنطیانا رومی۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

جنطیانا رومی، کالی زیری، تخم فرنجمشک، حب الغار، ۵۰۔۵۰ گرام، انیسون رومی، زراوند مدحرج،جند بیدستر ،حب بلسان، عود بلسان، اسارون،تج قلمی، مصطگی رومی، زرنباد، ۴۰۔۴۰ گرام، تخم کرفس ، درونج عقربی،تخم تبرہ تیزک،تخم گندنا، تخم کتاں ۷۔۷ گرام، صبر زرد ۳۰ گرام، عود خام ۳۰ گرام ،تربد ۶۰ گرام ، جائفل ، جاوتری، قرنفل، ریوندچینی، دانہ ہیل خرد، زرنب (تالیس پتر) بالچھڑ، اُشنہ، پیاز دشتی، شیطرج ہندی، دار چینی ۱۰۔۱۰ گرام، گل سُرخ، ۱۰۰ گرام ، برگِ بادر نجبویہ ،لک مغسول، سعد کوفی، حب المحلب،ہر ایک ۱۰۰۔۱۰۰ گرام ،ہلیلہ سیاہ، پوست بلیلہ ، آملہ ۲۰۔۲۰ گرام۔

جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر روغنِ بادام میں چرب کر لیں۔ اِس کے بعد شہد خالص سہ چند ادویہ کا قوام تیار کر کے معجون بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۶ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ تازہ، عرق بادیان یا عرق مکوء۔

 

معجون سنگ دانہ مُرغ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضعف معدہ و امعاء، اسہال اور سنگرہنی میں مفید ہے۔ معدہ کے علاوہ قلب کو بھی قوت دیتی ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پوست سنگ دانہ مُرغ، طباشیر ہر ایک ۱۰ گرام پودینہ خشک ، پوست بیرونِ پستہ ، پوست ترنج، پوست ہلیلہ زرد،ہر ایک ۵ گرام ، گلِ سُرخ ۱۲ گرام، بہمن سرخ، بہمن سفید، صندل سُرخ ، صندل سفید، صعتر فارسی، کشنیز خشک، حب الآس۔ ہر ایک ۸ گرام سب کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں ملا کر معجون بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

 

معجون سورنجان

 

افعال و خواص اور محل استعمال

وجع المفاصل،نِقرِس، عرق النساء اور دیگر بلغمی اَمراض اور عصبی دردوں میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم کرفس ،بادیان کفِ دریا،فِلفِل سیاہ، صعتر فارسی ،نمک ہندی، برگِ حنا، ہر ایک ۵ گرام بوزیدان، ماہی زہرج، شیطرج ہندی ، بیخ کبر ہر ایک۷ گرام ، گل سُرخ، کشنیز کوہی، زنجبیل سقمونیا ہر ایک ۱۰ گرام سورنجان شیریں ، ۲۰ گرام ہلیلہ زرد ۲۵ گرام، تربد سفید ۵۰ گرام کوٹ چھان کر روغنِ بادام ۳۰ ملی لیٹر میں چرب کر کے شہد خالص ۵۰۰ گرام کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

معجون سیر علوی خانی

 

وجہ تسمیہ

معجون سیر کے متعددنسخے ہیں۔ حکیم علوی خاں کا مُرتب کردہ نسخہ بہتر سمجھا جاتا ہے جو عام طور پر مستعمل ہے حالانکہ زنجبیل بواسیر والوں کے لئے مُضرّ ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

بلغمی و سوداوی امراض میں مفید ہے ، زہروں کے لئے تریاق کا کام کرتی ہے۔ وجع القلب میں اِس کا استعمال خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔

 

جزءِ خاص

لہسن (سیر)

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گل گاؤ زباں ، بادر نجبویہ ہر ایک ۷۵ گرام بسفائج فستقی، ہلیلہ سیاہ، پوست ہلیلہ کابلی مکوء خشک ہر ایک ۳۵ گرام ،تمام ادویہ کو۶ لیٹر پانی میں جوش دیں۔ ۴ لیٹر پانی باقی رہنے پر چھان لیں۔ پھر تازہ لہسن نصف کلو چھیل کر دوا کے پانی میں جوش دیں۔ جب لہسن خوب نرم ہو جائے ، ایک لیٹر شیر گاؤ کا اِضافہ کر کے پھر جوش دیں۔ جب پانی خشک ہو جائے اور صرف دودھ باقی رہے تو روغن گاؤ نصف کلو شامل کر کے جوش دیں۔ روغن خوب جذب ہونے پر شہد خالص ایک کلو داخل کر کے قوام بنائیں اور زنجبیل فلفل سیاہ ، فلفل سفید ، فلفل دراز ، قرنفل ، تج قلمی ، کباب چینی ،خولنجان بہمن سفیدو بہمن سُرخ، شقاقل مصری، گلِ بابونہ، مرزنجوش ہر ایک ۲۰۔۲۰ گرام، عنبر ۲گرام ، زعفران ۲ گرام پیس چھان کر قوام میں شامل کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

معجون عشبہ

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

فساد خون، خارِش ، آتشک، وجع مفاصل اور بواسیر میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

عشبہ بسفائج فستقی،ا فتیمون وِلایتی، برگِ گاؤ زباں ، کباب چینی، دار چینی۔ ہر ایک ۲۰ گرام ، گل سُرخ، چوب چینی، صندل سفید، صندل سُرخ۔ ہر ایک ۳۰ گرام سناء مکی ۴۰ گرام پوست بلیلہ، سنبل الطیب ہر ایک ۱۰ گرام، ہلیلہ سیاہ ۷ گرام، پوست ہلیلہ زرد ۷گرام تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سفید ساڑھے سات سو گرام اور شہد خالص نصف کلو کے قوام میں شامل کر کے معجون تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

 

معجون عقرب

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص عقرب (بچھو)کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مخرج و مفتت سنگ کردہ و مثانہ ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

حب کاکنج ۲۰ گرام، جنطیانا ۱۵ گرام ، جند بیدستر۱۰ گرام، عقرب سوختہ ۱۲ گرام، فلفل سفید، فلفل سیاہ۔ ہر ایک ۱۰ گرام زنجبیل ۵ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر شہد خالص سہ چند کے قوام میں ملا کر معجون بنائیں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

معجون فلاسفہ (مادۃالحیٰوۃ)

 

وجہ تسمیہ

دماغی کام کرنے والوں کے لئے خاص طور پر مفید ہونے کی وجہ سے’’ معجون فلاسفہ‘‘ کے نام سے موسوم ہوئی۔ معجون فلاسفہ کا مُوجد مشہور طبیب و فلسفی یوحَنّا بن ماسویہ تھا۔ اِس لئے یہ معجون فلاسفہ کے نام سے موسوم ہوا۔ بعض لوگ اس کا موجد اندرو ماخس طبیب کو مانتے ہیں جس نے اپنے ہم عصر فلسفی حکماء کے مشورے سے اِس کا نسخہ ترتیب دیا تھا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

دماغ اور اعصاب کو قوت دیتی ہے۔نسیان کو دور کرتی ہے۔ معدہ کی اصلاح اور بھوک لگانے میں خاص فعل رکھتی ہے۔ کمر، گردہ اور مفاصل کے درد میں مفید ہے۔مقوی باہ اور مؤلدِ منی ہے۔ پیشاب کی زیادتی کو روکتی ہے۔

 

جزءِ خاص

مغز چلغوزہ

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

تخم بابونہ ۱۵ گرام، زنجبیل ، فلفل سیاہ، فلفل دراز، آملہ مقشر، ہلیلہ سیاہ، شیطرج ہندی، زراوند مد حرج،ثعلب مصری، بیخ بابونہ، مغز چلغوزہ، نارجیل تازہ۔ ہر ایک ۳۰ گرام مویز منقیٰ ۹۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر دو چند شہد خالص کے قوام میں شامل کریں اور مرکب بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ یا عرق گاؤ زباں۔

 

معجون فلک سیر

 

وجہ تسمیہ

فلک سیر بھنگ کا دوسرا نام ہے۔ چونکہ اِس معجون میں بھنگ بطور جزء خاص شامل ہے اِس لئے نہ صرف اِس کی وجہ سے بلکہ اِس کے دوسرے خاص جز افیون کے خواص کی وجہ سے  بھی جن کے استعمال سے انسان خوابوں کی دنیا میں پہنچ جاتا ہے اور آسمانوں کی سیر کرتا ہوا محسوس کرتا ہے۔ اِس کا نام معجونِ فلک سیر رکھا گیا ہے۔یا یہ کہ اِس کے استعمال سے ایک خاص سُرور محسوس ہوتا ہے اِس لئے اِس کو فلک سیر کا نام دیا گیا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ، ممسک اور دافع جریان و سرعت انزال ہے۔

 

جزءِ خاص

قنّب (بھنگ) قنّب ہندی

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مغز بادام شیریں ، مغز فندق، مغز چلغوزہ، مغز اخروٹ، مغز کدو، مغز کاہو، افیون قنب ہندی۔ ہر ایک ۶ گرام جائفل ، جاوتری۔ ہر ایک ۴ گرام، مشک عنبر۔ ہر ایک نصف گرام کوٹ چھان کر دو۲ چند قند سفید کے قوام میں ملائیں اور معجون تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

امساک کے لئے وقت خاص سے دو گھنٹہ قبل ایک گرام ہمراہ شیر گاؤ کھائیں اور ترش اور نمکین اشیاء سے وقت خاص تک پرہیز رکھیں۔

جریان اور تقویت باہ کے لئے ایک گرام صبح ہمراہ شیر گاؤ استعمال کرائیں۔

 

معجون فنجنوش/پنجنوش

 

وجہ تسمیہ

فنجنوش فارسی لفظ پنجنوش کا معرب ہے۔ اِس سے پانچ دوائیں خَبَثُ الحدید، ہلیلہ، بلیلہ آملہ اور شہد مراد ہیں۔ اِسے معجون خبث الحدید بھی کہتے ہیں۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضعف معدہ، ضعف جگر، سؤ القنیہ، استسقاء، بواسیر کے لئے عجیب الاثر ہے۔ مقوی باہ، ممسک، دافع جریان و سلس البول ہے۔

 

جزءِ خاص

خبث الحدید

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پوست ہلیلہ کابلی ، پوست ہلیلہ زرد ، ہلیلہ سیاہ، پوست بلیلہ آملہ۔ ہر ایک ۳۰ گرام جاوِتری، ہیل خرد عود، مشک ہر ایک ۶ گرام فلفل سیاہ ،فلفل دراز، زیرہ سیاہ  مدبَّر،زنجبیل، تخم شبث، تخم کرفس، تخم گندنا ، تخم جرجیر ، تخم شلغم، تخم خرپزہ، تج قلمی ، دار چینی، قرنفل، جائفل۔ ہر ایک۳ گرام اسپندان سفید ۹ گرام خَبْث الحدید۔ تمام دواؤں کے ہم وزن، جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد کے قوام میں شامل کریں اور مرکب بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

معجون کندر

افعال و خواص اور محل استعمال

کثرت بول اور سلس البول میں مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مرمکی، کندر، اقاقیا، شیاف مامیثا۔ ہر ایک ۷گرام ،شبِّ یمانی بریاں ۱۰ گرام ، تخم خطمی ۲۰ گرام ، تخم کتاں ، راسن، ہلیلہ کابلی۔ ہر ایک ۳۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں شامل کر کے معجون بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

معجون لکنت

 

وجہ تسمیہ

اپنے فعل خاص دافع لکنت ہونے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

دافع لکنت، نافع امراض بارِدہ دِماغیہ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

زیرہ سیاہ ۱۰ گرام، فلفل سیاہ، فلفل دراز، ۱۰۔۱۰ گرام، کالی زیری ۶؍ گرام، نمک لاہوری، عاقر قرحا ۶؍ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کر لیں اور شہد خالص سہ چند کے قوام میں معجون تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۶ گرام ہمراہ آب تازہ، عرق بادیان، عرق گاؤ زباں وغیرہ۔

مقامی طور پر ایک یا دو۲ گرام زبان پر بھی مَلیں۔

 

معجون مروّح الارواح

 

وجہ تسمیہ

ارواح و قویٰ کی ترویح اور تقویت کا اہم فعل انجام دینے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہوئی۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی و مروّحِ ارواح، محافظ رطوبت اصلیہ، منعشِ حرارتِ غریزی، مقوی حافظہ و ذہن، مقوی دِل و دماغ و جگر و معدہ۔

 

جزءِ خاص

یاقوت

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

یاقوت رمّانی ، یاقوت کبود، لعل بدخشانی، فیروزہ، زبر جد ، زمرد، بُسدَ احمر، کہرباء یشب، عقیق۔ ہر ایک ۴ گرام، راسن ، دار چینی، سورنجان آملہ، عاقر قرحائ، اندر جو شیریں ، بوزیدان، قسط شیریں ، قسط تلخ، دار فلفل ، زراوند مدحرج، ناردین، درونج عقربی ، زرنباد، سعد کوفی، سنبل الطیب، قرنفلِ ، دانہ ہیل خرد، بیخ بابونہ ، پوست ہلیلہ زرد، ہلیلہ سیاہ ہر ایک ۸۔۸ گرام، جاوتری جائفل، اُشنہ، برگ گاؤ زباں ، تخم بالنگو، کباب چینی ، کشنیز خشک، اسارون، شقاقل، مصری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، انجدان، ورق نقرہ ، ورق طِلائ۔ ہر ایک ۱۵۔۱۵ گرام، صمغ عربی، دوشاب خرما (یعنی نیم پختہ کھجور کا گاڑھا پانی)۔ اِس کی ترکیب یہ ہے کہ خرما یعنی چھوارے کے رَس کو اِتنا پکائیں کہ وہ چوتھائی رہ جائے)، کتیرا۔ ہر ایک ۲۳ گرام، مصطگی وَسخ کور النحل (شہد کی مکھیوں کے چھتے کا میل) جدوار خطائی فادزہر حیوانی، گِل مختوم، روغن بلسان۔ ہر ایک ۲۵ گرام، خبث الحدید مدبَّر، زعفران، آبریشم خام مقرض ، جند بیدستر، کندر مروارید، ہر ایک ۳۲ گرام راتینج ، ریگ ماہی سقنقور، مغز سر کنجشک، بیضۂ  مرغ،  سرطان بحری بیضہ کچھوا، برادۂ  دندان فیل ، بیل کے ٹخنہ کی ہڈی سوختہ ،مشک، اذخر، عنبر میعہ سائلہ، روغن عود۔ ہر ایک ۳۷ گرام، قرص اسقیل۳۰ گرام، مومیائی ،جوز ماثل، ہر ایک ۳۵ گرام مایہ شتر اعرابی، ثعلب مصری ، چوب چینی، ہر ایک ۴۵ گرام، تودری سُرخ،تودری زرد فلفل سیاہ، کرویا، بادیان، انیسون، حلبہ، کالادانہ،تخم کرفس، تخم اسپست، تخم جرجیر،تخم ہلیون، تخم انجزہ، تخم گندنا، تخم شلغم، تخم پیاز، تخم چقندر،تخم شِبِتّ، تخم گذر،تخم ترب، تخم اسپندان سفید، تخم خشخاش سفید۔ ہر ایک ۷۵ گرام، قرص افعی (سانپ کا کاٹا ہوا گوشت)۱۰۰ گرام، قنب ہندی۱۵۰ گرام، بھنگرہ، اتیس، فلفل سیاہ، زنجبیل، نمک ہندی، کبریت، افیون، ہر ایک ۱۰ گرام ، نیولے کا سُکھایا ہوا گوشت ۱۲ گرام، مغز تخم خیارین، مغز تخم کدو، مغز تخم پیٹھ، مغز تخم خرپزہ، مغز نارجیل،مغز چلغوزہ، مغز بادام شیریں ، مغز بادام تلخ، مغز فندق، مغز پستہ، مغز اخروٹ، مغز حب القلقل، مغز بنولہ، مغز حب الْبَان، حبّ السمنہ، حبّ الزلم، حبّ صنوبرصغار، اجوائن خراسانی، مقل، ایرسا، اسطوخودوس، ریوند چینی، سناء مکی غاریقون لاجورد مغسول۔ ہر ایک ۱۵ گرام، نبات سفید(مصری)،تمام ادویہ کے وزن کے برابر، شہد خالص ،شیرہ مربّائے گذر، دواؤں کے وزن سے دو چند آبِ امرود ، عرقِ گلاب، عرقِ بہار، عرق بید مشک۔ ہر ایک ۵۰۰ ملی لیٹر آبِ  انار شیریں ، آب سیب۔ ہر ایک ایک لیٹر شراب انگوری ۵ لیٹر۔ شہد اور قند سفید کو عرقیات اور آبیات مذکورہ اور شراب میں ملا کر قوام تیار کریں اور تمام دواؤں کو کوٹ چھان کر قوام میں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

ایک سے ۳ گرام ہمراہ دودھ یا آبِ سادہ۔

 

معجون مصفّیٖ خون

 

افعال و خواص اور محل استعمال

فساد خون، خارِش، پھوڑے، پھنسی میں مفید ہے۔

 

جزءِ خاص

پوست بیخ نیم۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

پوست بیخ نیم، پوست شاخ انجیر دشتی، شاہترہ، چرائتہ کشنیزخشک، پوست ہلیلہ زرد، پوست ہلیلہ کابلی، پوست ہلیلہ، بلیلہ سیاہ ، آملہ، شیطرج ہندی بادیان، گلِ سُرخ ، سناء مکی۔ ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سفید سہ چند کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کر کے کام میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ گرام(صبح و شام)۔

 

معجون مغلِّظ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مغلِّظ منی، مقوی باہ ہے۔ سُرعتِ انزال، جریان اور کثرت احتلام کو فائدہ دیتی ہے۔

 

جزءِ خاص

مغز بادام۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مصطگی ۲ گرام ، علک البطم ۳ گرام، کتیرا، صمغ عربی ، طباشیر، اِلائچی،خرد نشاستہ، ثعلب مصری۔ ہر ایک ۴ گرام،مغز چلغوزہ ۱۲ گرام، نارجیل ۱۸ گرام، مغز بادام شیریں ۲۵ گرام کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص یا قند سفید کے قوام میں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

۱۰ گرام ہمراہ شیر گاؤ۔

 

معجون الملوک/ملوکی

 

وجہ تسمیہ

اِس کو معجون ملوکی بھی کہتے ہیں۔ ملوک مَلِک کی جمع ہے جس کے معنی بادشاہ کے ہیں۔ یہ معجون قدیم بادشاہ کی طرف منسوب ہے۔یا یہ کہ نازک و لطیف اور شاہی مزاج کے حامل اشخاص کے لئے تیار کی گئی ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی باہ اور مقوی معدہ ہے۔

 

جزءِ خاص

زعفران

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

اِلائچی خرد، کندر۔ ہر ایک ۵ گرام ، اُشنہ ۱۰ گرام، جائفل، قرنفل ، جاوتری، اِندر جو شیریں ، بیخ اذخر، زنجبیل ، دار چینی، مصطگی، زعفران، عود، ہر ایک ۱۲ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سفید ۴۰ گرام کو عرقِ گلاب ۴۰ ملی لیٹر میں حل کر کے دو چند شہد کے قوام میں ملائیں اور حسبِ موقع و ضرورت استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

معجون مُمْسِک

 

افعال و خواص اور محل استعمال

قوتِ امساک کو بڑھاتی ہے اور مغلِّظِ منی ہے۔جَریَان اور سرعتِ انزال کو دور کرتی ہے۔

 

جزءِ خاص

افیون خالِص۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

افیون خالِص ،جائفل، جاوِتری،فلفل سیاہ، زنجبیل، تج قلمی ۶۔۶ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر شہد خالص سہ چند کا قوام تیار کریں۔ بعد ازاں ، مشک خالص، زعفران خالص ۳۔۳ گرم کسی عرق میں حل کر کے معجون میں شامل کر دیں۔

 

مقدار خوراک

۲۵۰ ملی گرام تا ایک گرام، صبح و شام ہمراہ شیر گاؤ۔

 

معجون موچرس

 

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص ، موچرس کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع سیلان الرَّحم، مقوی رحم، مصلح رحم۔حابس رطوباتِ رحم۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

موچرس ، چکنی سپاری، طباشیر، نشاستہ، مازو، گلِ سُرخ، حب الاس، ہلیلہ، بلیلہ، آملہ، گِلِ مختوم، موسلی سیاہ و سفید ۵۔۵ گرام،پوست انار۸ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ بہی، آبِ انار تُرش ۲۵۔۲۵ ملی لیٹراور نبات سفید دو چند کے قوام میں مرکب کریں۔

 

مقدار خوراک

دس گرام ہمراہ شیر گاؤ۔

 

معجون نجاح

 

وجہ تسمیہ

اپنے کامیاب افعال اور افادیت تام کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہوئی۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

جنون و مالنخو لیا اور دیگر سوداوی امراض میں مفید ہے۔ جذام، وجع المفاصل اور صرع میں نہایت مفید و موثر ہے۔اختناق الرَّحم (Hysteria ) کی مخصوص  اور موثّر دواء ہے۔

 

جزءِ خاص

بسفائج فستقی۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

افتیمون وِلایتی، اسطوخودوس، تربد مجوّف خراشیدہ ۱۵۔۱۵ گرام۔ ہلیلہ سیاہ،بلیلہ ، آملہ مقشر، ۳۵۔۳۵ گرام، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں مرکب بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

 

 

مفرِّحات

 

فرحت بخش یا فرحت پیدا کرنے والی ادویہ۔ مفرحات معجون کی اُس قسم سے تعلق رکھتی ہیں جو ارواح کا تصفیہ اور حواسِ خمسہ باطنہ کو برانگیختہ کرتی یا تحریک پہنچاتی ہیں جس کی وجہ سے اِن قوتوں کو فرحت و تقویت ملتی ہے۔ مفرحات اپنے نسخوں کے تنوع اور اپنی اثر انگیزی کے لحاظ سے نہ صرف یہ کہ حواسِ خمسہ باطنہ پر اثر انداز ہوتے ہیں بلکہ امراضِ قلب اور اُن سے پیدا شدہ عوارِض، امراض ، اعضاء باہ و نظام تولید و تناسل اور وَبائی امراض میں بھی مفید و کارگر ہوتے ہیں۔ مفرّحات حرارت غریزی کو برقرار رکھتے اور قوتوں کی محافظت بھی کرتے ہیں۔ بعض مفرّحات جو مزاجاً بارِد ہیں ، امراض قلب میں مفید ہونے کے ساتھ ساتھ حرارت کو تسکین دیتے اور سدر و دُوار کو بھی رفع کرتے ہیں۔ مفرحات کے کئی نسخے تاریخ عالم کے بعض نامورو مشہور حکمرانوں کے لئے بھی مرتب کئے گئے ہیں جن میں شیخ الرَّئیس بو علی سینا کا مرتب کردہ نسخہ جو اُس نے نوح بن منصور کے لئے ترتیب دیا تھا، مشہور عام ہے۔ حمیّات حارّہ و مزمنہ، سوداوی امراض کے ازالہ اور فرحت و نشاط لانے کے ساتھ ساتھ اعضائے رئیسہ کی  تقویت کے لئے بھی اِس کو استعمال کرایا جاتا ہے۔مختصر یہ کہ تفریح و تقویتِ قلب و اعضائے رئیسہ، دفع ضعف و نقاہت و تحفُّظِ حرارت غریزی ، دفع حمیات و امراض معدہ، دفع خفقان و اختلاجِ قلب اور تسکین حرارت کے لئے مستعمل ہے۔اِس مرکب کے اجزاء میں شامل ادویہ بالعموم مفرح و مقوی قلب ہوتی ہیں۔ اِس معجون سے ارواح کا تصفیہ اور حواسِ خمسہ باطنہ کو ترویح و تقویت ملتی ہے۔ اِس کے متعدد نسخے ہیں جو معمول بہا ہیں۔

 

مفرّح اعظم

اپنی افادیت تامّہ اور عظیم النفع ہونے کی بناء پر مفرّح اعظم کے نام سے معروف ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

 

نافع و دافع خفقان، مفرّح و مقوی قلب، دافع و حشتِ قلب، مقوی باہ، نافع طاعون و ہیضہ، دافع امراض وافدہ و طاریہ۔

 

جزءِ خاص

مشک و عنبر۔

 

دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری

بہمنین ، سنبل الطیب، تج قلمی، قرفہ، قاقلتین، گلِ ارمنی، گلِ مختوم، جدوار خطائی ہر ایک ۴۔۴ گرام، مشک ۸ گرام کہرباء شمعی، کباب چینی، زرنباد ، درونج عقربی،برادۂ  صندلین، نارِمشک،کشنیز خشک ۱۰۔۱۰ گرام ، زنجبیل، ساذج ہندی، سعد کوفی، زرشک، شقاقل مصری،گُلِ نیلوفر ۱۵۔۱۵ گرام،گُل گاؤ زباں ، پوست ترنج،طباشیر، آبریشم خام مقرض ۲۵۔۲۵ گرام برگِ بادر نجبویہ ۲۵ گرام۔

 

دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری

ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف کر لیں پھر آبِ بہی شیریں ، آبِ انار شیریں ، عرقِ گلاب، عرقِ صندل، عرقِ گاؤ زباں ، قند سفید ہر ایک ۲۰۰(دو سو) گرام، شہد خالص دو چند ادویہ میں ملا کر قوام تیار کریں۔ بعد ازاں سفوف مذکورہ بالا اُس میں شامل کر کے مشک محلول ۱۰ گرام، عنبر اشہب محلول ۱۰ گرام، یاقوت رمّانی، یاقوت زرد محلول، یشب محلول ایک تولہ ، عنبراشہب محلول ، فاذزہر حیوانی ایک تولہ، زعفران محلول ۴ گرام ، ورق نقرہ محلول ۴ گرام، ورق طِلاء محلول ۴ گرام۔ سب کو ملا کر مفرّح تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام  ہمراہ عرق بید مشک یا آبِ سادہ۔

 

مفرّح اعظم (بہ نسخۂ  دیگر)

افعال و خواص حسبِ بالا ہیں۔

 

جزءِ خاص

مشک و عنبر

 

دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری

بہمنین، سنبل الطیب، قرفہ، اِلائچی خرد وکلاں ، گلِ ارمنی، گلِ مختوم، زعفران، جدوار، ورقِ طِلائ، ورقِ نقرہ ہر ایک ۴۔۴ گرام، مشک خالص ۸ گرام، یاقوت سُرخ، یاقوت زرد، یشب کافوری، کہرباء شمعی، کباب چینی، نار مشک ۸۔۸ گرام، درونج عقربی، زرنباد ، صندل سُرخ و سفید، کشنیز خشک، مُقشّر، عنبر اشہب، فادزہر حیوانی ۱۲۔۱۲ گرام، زنجبیل، زرشک، ساذج ہندی، سعد کوفی، شقاقل مصری، گلِ نیلوفر ۱۵۔۱۵ گرام ، گلِ گاؤ زباں ، پوست اُترج، طباشیرکبود، آبریشم خام مقرض ۲۵۔۲۵ گرام، بادرنجبویہ ۳۰ گرام، آبِ بہی شیریں ، آبِ انار شیریں ، عرقِ گلاب، عرقِ گاؤزبان، عرق صندل ہر ایک ۲۵۰ ملی لیٹر، قند سفید ۲۵۰ گرام، شہد خالص ، دوچند ادویہ کا قوام بنائیں اور ادویہ کا سفوف قوام میں شامل کر کے مرکب تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

مفرّح بارِد (بہ نسخۂ  قرابادین ذکائی)

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مفرَّح قلب، دافع خفقان و اختلاج، نافع ضعفِ قلب، دافع معدہ سِدر و دُوار، مسکّن حرارت۔

 

جزءِ خاص

مروارید

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

کافور ۳ گرام، بہمن سفید، تخم فرنجمشک، تخم شاہتر، تخم خرفہ، سنبل الطیب، تخم کاہو، تخم خیارین ہر ایک ۷ گرام مروارید و بیخ مرجان، کہربائے شمعی، گل گاؤ زباں ، طباشیرکبود، صندل سُرخ، بیخ کیوڑہ ہر ایک ۱۰ گرام، گلِ سُرخ، گلِ نیلو فر ہر ایک ۳۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر نبات سفید ۱۲۵ گرام کا قوام کر کے مرکب تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

مفرّح شیخ الرَّئیس

 

افعال و خواص و محل استعمال

نافع ضعف قلب و ضعف عام، دافع خفقان، نافع تپ کہنہ و تپِ دِق، نافع حمیات سوداویہ۔

 

جزءِ خاص

درونج عقربی۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

عود ہندی ۲۵ گرام، درونج عقربی، زرنباد، بہمن سفید ہر ایک ۲۵ گرام، گل سُرخ ۲۰ گرام، برگِ گاؤ زباں ۲۰ گرام،تخم کاہو مقشر ۱۵ گرام، تخم خرفہ ۱۵ گرام، مغز کدو، مغز خیارین، مغز تخم خرپزہ ۱۵۔۱۵ گرام، برادۂ  صندل سفید ۱۰ گرام، طباشیر کبود ۱۰ گرام، دانہ ھیل خرد ۱۰ گرام، بُسدِ احمر سوختہ ۵ گرام، مروارید ناسفۃ ۵ گرام، سرطان نہری سوختہ، کافور، کہرباء شمعی آبریشم خام،مقرض برادۂ  صندل سُرخ، ہر ایک ۵۔۵ گرام کو کوٹ چھان کر سفوف کر لیں۔ بعد ازاں رُ بِّ سیبِ شیریں ، رُبِّ انارِ شیریں ، رُبِّ بہی شیریں ہم وزن ادویہ کا قوام کر کے سفوف ادویہ اِس میں ملا دیں۔ پھر زعفران عنبر، مشک محلول ۳۔۳گرام شامل کر کے مرکب تیار کریں اور محفوظ الہوا مقام پر نگہداشت کریں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام کسی عرق کے ساتھ۔

 

مفرّح شیخ الرَّئیس (بہ نسخۂ  دیگر)

 

وجہ تسمیہ

شیخ الرَّئیس ابنِ سینا کے نام سے موسوم ہے۔شیخ نے یہ نسخہ نوح بن منصور کے لئے ترتیب دیا تھا۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ضعف قلب، خفقان، حمیٰ دِق، سوداوی بخار اور اِمراض معدہ میں نافع ہے۔توحّش سوداوی اور مالیخولیا کی تمام قسموں کو فائدہ دیتا ہے۔اعضائے رئیسہ کو قوت دیتا ہے۔ کمزوری کے لئے بہت نفع مند ہے۔ نشاط و چستی پیدا کرتا ہے۔

 

جزءِ خاص

درونج عقربی

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گُلِ سُرخ ۲۰ گرام، گاؤ زباں ۱۵ گرام، تخم کاہو مقشر، مغز تخم خرپزہ، مغز تخم کدو، مغز تخم خیارین، تخم خرفہ ہر ایک۱۲ گرام، صندل سفید، دانہ ہیل خرد، طباشیر ہر ایک ۱۰ گرام، عود ہندی، درونج عقربی، زرنباد بہمن سفید ہر ایک ۳۰ گرام ،مرواریدبُسدِ احمر سوختہ کہرباء شمعی، سرطان سوختہ، ابریشم خام مقرض، صندل سُرخ، کافور ہر ایک ۵ گرام ، زعفران ۲ گرام، عنبر اشہب ایک گرام،مشک ۲/۱ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر رُبِّ سیب، رُبِّ انار، رُبِّ بہی (ہر ایک رُب سب دواؤں کے ہم وزن لیں ) کے قوام میں شامل کریں۔

 

مقدار خوراک

۳ گرام ہمراہ عرقیات مناسبہ۔

 

مفرّح مرواریدی

افعال و خواص اور محل استعمال

مفرّح و مقوی قلب۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مروارید محلول، ورقِ طِلاء محلول، ورقِ نقرہ محلول۔ ہر ایک ۱۰ گرام، مشک خالص محلول ۶؍ گرام، عنبر محلول ۳؍ گرام،صندل سفید ۱۰۰(سو) گرام۔ تمام ادویہ کو قند سفید سہ چند ادویہ اور عرقِ گلاب سہ چند ادویہ کا قوام تیار کریں اور مرکب بنائیں۔

 

مقدار خوراک

ایک گرام تا ۳ گرام، ہمراہ عرقِ گاؤ زباں۔

 

مفرّح معتدل

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی اعضائے رئیسہ، قلب و دماغ و جگر، محافظ حرارتِ غریزی ،محرک باہ، مشتہی طعام، نافع اسہال ، دافع امراضِ رحم۔

 

جزءِ خاص

ابریشم

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مشک، عنبر ہر ایک ایک گرام، گلِ سُرخ،سعد کوفی، درونج عقربی، سنبل الطیب، دار چینی ، زعفران ،مصطگی، قرنفل، جائفل کباب چینی، اِلائچی خرد، اِلائچی کلاں ، فلفل دراز، پوست ترنج، خولنجان، عود ہندی ہر ایک ۲۵ گرام، مروارید، بُسدِ احمر، کہرباء شمعی ہر ایک ۳ گرام، زرنباد ۵ گرام، آبریشم خام مقرض، تخم بادروج (جنگلی تلسی) ہر ایک ۱۰ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر نبات سفید دو ۲چند کے قوام میں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔

 

مفرّح معتدل بہ نسخۂ  دیگر

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی قلب و دِماغ و اعضائے رئیسہ، مقوی جگر، منعش حرارتِ غریزی، مہیّج و محرک باہ، مشتہی طعام، بطور خاص امراضِ رحم و امراضِ امعاء میں مفید ہے۔

 

اجزائے خاص

زعفران و مروارید

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

گلِ سُرخ، سعد کوفی، درونج عقربی، سنبل الطیب، دار چینی، مصطگی رومی، قرنفل گل دار، جائفل، کبابہ خنداں ، قاقلیّن، فلفل دراز، پوست ترنج، خولنجان، عود ہندی، ہر ایک ۲۵ گرام، زرنباد ۵ گرام،آبریشم خام مقرض، بادروج، ہر ایک ۱۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف کریں اور ہم وزنِ جملہ ادویہ نبات سفید اور شہد خالص دو چندِ وزن ادویہ ملا کر قوام کریں۔ پھر زعفران محلول ۲۵ گرام، مروارید محلول ۳۵ گرام، بُسُد احمر محلول ۳۵ گرام، زَبر جَد محلول ۳۵ گرام، مُشک و عنبر محلول ۱۔۱ گرام ملا کر مفرّح تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۷ تا ۹ گرام، مناسب بدرقہ کے ساتھ۔

 

مفرّح یاقوتی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مفرّح و مقوی اعضائے رئیسہ، دافع ضعف و نقاہت، مشتہی طعام، نافع اسہال ، نافع و دافع امراض رحم، نافع و دافع سیلان الرَّحم، دافع نتنِ رطوبات رحم، مقوی رحم۔

 

جزءِ خاص

یاقوت

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

 

مشک ،اذخر ہر ایک ۲ گرام یاقوت سُرخ بادرنجبویہ ہر ایک ۴ گرام عنبر، اِلائچی کلاں ، ورقِ نقرہ ، کافور، گل مختوم ، کشنیز خشک، لاجورد، گلِ ارمنی، سنبل الطیب ، نار مشک ہر ایک ۳ گرام مروارید،بُسدِ کہرباء شمعی، زعفران، گاؤ زباں ، مصطگی، دارچینی، ابریشم خام مقرض، پوست ترنج، بہمن سفید، زرنباد، اُشنہ، مغز تخم کدو، اظفار الطیب، زرشک ، تخم خرفہ سیاہ، فرنجمشک، طباشیر، تخم گاؤ زباں ، ہر ایک ۶ گرام ، صندل سفید ، عود ہندی ،درونج عقربیِ ، گلِ سُرخ، ہر ایک ۱۰ گرام سب کو کوٹ چھان کر شربت حماض ۲۵۰ ملی لیٹر شہد خالص دواؤں کے وزن سے دو چند کا قوام کر کے ملائیں اور مرکب کو استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔

 

مفرِّحِ یاقوتی معتدلْ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی اعضائے رئیسہ ، دافع ضعف عام، مانع نقاہت، مشتہی طعام، نافع اسہال و امراض رحم۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

بادر نجبویہ ۴ گرام، گلِ ارمنی ۳ گرام، گلِ مختوم ، دانہ ھیل کلاں ، کشنیز خشک، لاجوردمغسول، سنبل الطیب، نار مشک ۳۔۳ گرام، بُسدِّ احمر ۷ گرام، کہرباء شمعی،گُلِ گاؤ زباں ، مصطگی رومی، دار چینی، آبریشم خام مقرَّض، پوست ترنج، زرنباد، اُشنہ، بہمن سفید، اظفار الطّیب ، مغز کدو، مغز تخم خیار، زرشک، تخم خرفہ، تخم فرنجمشک، برگ/تخم گاؤ زباں ، طباشیر، ہر ایک ۷۔۷ گرام، برادۂ  صندل سفید، عود غرقی، درونج عقربی، گلِ سُرخ، ہر ایک دس گرام۔

دیگر اجزاء مع ترکیب تیاری: ادویہ کو کوٹ چھان کر علاحدہ رکھ لیں ، پھر شہد خالص دو چند ادویہ ، شربت انار شیریں ۲۵۰ ملی لیٹر یا شربتِ حمّاض ۲۵۰ ملی لیٹر کا قوام کر کے سفوف مذکورہ بالا کو اُس میں شامل کریں۔ اِس کے بعد مشک محلول ۳ گرام، مروارید محلول ۷ گرام، یاقوت محلول ۴ گرام، لعل محلول ۴ گرام، عنبر محلول ۳ گرام، ورق طلاء محلول ۳ گرام، ورق نقرہ محلول ۳ گرام، کافور خالص ۳ گرام، زعفران محلول ۷ گرام شامل کر کے مفرّح تیار کریں اور محفوظ رکھ لیں۔

 

مقدار خوراک

۷ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرقیات۔

 

 

 

 

 

نمک وکھار

 

 

۱۔         نمک یا کھار سے مراد  دواء کے وہ نمکین اجزاء ہیں جو پودوں کو جلا کر حاصل کئے جاتے ہیں۔ طِبّی اصطلاح میں اِس عمل کو ’’عملِ اِقلاء‘‘ کہتے ہیں۔ طِبِّ یونانی میں دواء کے اجزائے موثر ہ حاصل کرنے کی یہ ترکیب یونانی عہد سے ہی رائج ہے۔

۲۔        دواء کے نمکین اجزاء نکالنے کے علاوہ علم المرکبات میں مختلف نمکیات پر مشتمل نسخے بھی ترتیب دئیے گئے ہیں ، مثلاً نمک سلیمانی، نمک شیخ الرَّئیس وغیرہ، جن میں اَملاح کے ساتھ دوسری ہاضم و محلل کاسرِ رِیاح دوائیں شامل ہیں۔

 

’’نمک و کھار‘‘ بنانا (عمل اقلاء)

 

بعض نباتات ایسے ہیں جن کے پتوں ، تنوں اور جڑوں وغیرہ یا مکمل پودے کو جلا کر نمک حاصل کیا جاتا ہے۔ بوٹیوں سے حاصل کردہ نمک کوایک خاص اصطلاح ’’سدا کھار‘‘ سے یاد کیا جاتا ہے۔ طِب ہندی میں پنچ کھار کی اصطلاح عام ہے جس سے مراد پانچ نمکوں سے ہوتی ہے۔ اِن میں (۱) نمک ڈھاک، (۲) نمک ترب، (۳)جواکھار،(۴) نمک سجِّی اور (۵)نمک تِل شامل ہیں۔ اِن میں سے اکثر نمکیات کو بطور دوا استعمال کیا جاتا ہے۔

 

ترکیب تیاری

جس نبات سے نمک حاصل کرنا ہو اُس کو پہلے جلا کر راکھ کر لیں۔ اُس راکھ کو دو۲ یوم تک پانی میں بھیگا رہنے دیں۔ علاوہ ازیں راکھ کو پانی میں ڈال کر کسی لکڑی یا چمچے کی مدد سے اِس محلول کو حرکت بھی دیتے رہیں۔ اِس سے نمک اچھی طرح پانی میں حل پذیر ہو جائے گا۔ کچھ دیر کے بعد پانی کو نتھار لیں اور تہہ نشین حصہ کو پانی سے جدا کر کے پھینک دیں۔ مزید بر آں اِس نتھارے ہوئے  پانی کو کپڑے سے چھان لیں۔ راکھ کو دو تین بار  پانی میں ڈال کر نتھار لیں۔ اخیر میں اُسی چھنے ہوئے  محلول کو عمل تبخیر کے ذریعہ اُڑا کر غلیظ راسب حاصل کر لیں۔ یہی اُس نبات کا نمک ہوگا۔ چنانچہ نمک چرچٹہ ، نمک ترب، نمک خربوزہ اور جواکھار مذکورہ ترکیب سے حاصل کیا جاتا ہے۔ مولی کی جڑوں سے پتوں کی بہ نسبت زیادہ نمک حاصل ہوتا ہے۔ جواکھار، چرچٹہ ، گاجر،سجّی بوٹی، وغیرہ کا نمک حاصل کرنے کے لئے پورے پودے کو جلا کر راکھ کر لیا جاتا ہے۔ خربوزے میں سب سے زیادہ نمک چھلکے میں ہوتا ہے، پھر گودے میں۔

نباتات کی طویل فہرست ہے جن سے نمکیات حاصل ہوتے ہیں لیکن کچھ مشہور نباتات مندرجہ ذیل ہیں :آک، اَڑوسہ، کٹائی ، بابونہ، بتھوا، بسکھپرہ، پالک، ترب، تلِ، جوَ، جھاؤ، چرچٹہ، چنا، خربوزہ، ڈھاک،سجّی،کنگھی، گاجر، مسور وغیرہ۔

 

نمک بانسہ /اڑوسہ

افعال و خواص اور محل استعمال

اپنے  جزءِ خاص کے نام سے معروف ہے۔ مخرج بلغم ہے۔ ضیق النَّفس اورسعال رطب و یابس کو فائدہ دیتا ہے۔

 

 طریقۂ  تیاری

بانسہ کا پودا خشک کر کے جلائیں اور راکھ کو پانی میں خوب حل کریں۔ چند گھنٹوں کے بعد جب راکھ تہ نشین ہو جائے تو پانی نتھار لیں اور آگ پر رکھ کرپانی اُڑالیں۔ پانی اُڑنے کے بعد برتن میں نمک باقی رہ جائے گا۔اِسے اکٹھا کر لیں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

 

نمک بتھوا

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ورمِ جگر اور ورمِ رحم میں مفید ہے۔

 

 طریقۂ  تیاری

بتھوے کو خشک کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ کو پانی میں خوب حل کریں۔ راکھ  تہ نشیں ہو جانے پر پانی نتھار لیں اور آگ پر رکھ کر جوش دیں۔ جب پانی اُڑ جائے اور نمک باقی رہ جائے تو نمک کو محفوظ رکھ لیں اور بوقت ضرورت استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

 

نمک بھنگ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ہاضم، مشتہی طعام اور مقوی معدہ ہے۔

 

 طریقۂ  تیاری

بھنگ کو خشک کر کے جلا کر اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کریں۔ چند گھنٹوں کے بعد پانی نتھار لیں اور چھان کر جوش دیں۔ پانی جلنے پر نمک باقی رہ جائے گا، اِسے استعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

نمک پودینہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

ہاضم طعام، محلل ریاح اور مقوی معدہ ہے۔ متلی اور قے کو بند کرتا ہے۔

طریقۂ  تیاری:پودینہ خشک کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کریں۔ تہ نشیں ہونے پر پانی کو نتھار لیں اور آگ پر رکھ کر اُڑائیں۔ پانی اُڑنے کے بعد نمک باقی رہ جائے گا۔اِسے استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

نمک ترب

مولی سے کھار زیادہ نکلتا ہے۔ چنانچہ اگر مولی کی جڑ کی راکھ ۲۵ گرام ہے تو اُس سے ۱۰ تا ۱۵ گرام کھار برآمد ہوتا ہے لیکن اگر راکھ مولی کے پتوں کی ہے تو اُس سے مولی کی بہ نسبت کم کھار نکلتا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مخرج، حصاۃ، ہاضم طعام، نافع ورمِ طحال اور پیشاب آور ہے۔

طریقۂ  تیاری: مولی کو مع برگ و بار و جڑ کے خشک کر کے مٹی کے برتن میں ڈال کر جلائیں۔ پھر اُس کی راکھ کو پانی میں حل کر کے ہاتھ سے خوب ہلائیں۔ چند گھنٹہ بعد پانی نتھار کر کپڑے سے چھانیں اور جوش دیں۔ پانی جلنے پر برتن میں نمک باقی رہ جائے گا۔ اُس کو خشک کر کے رکھ لیں اور ضرورت کے وقت استعمال کرائیں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

نمک جوَ (جواکھار)

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مدر بول، مفتت سنگ کردہ و مثانہ اور مقوی معدہ ہے۔ کھانسی اور ضیق النفس کو فائدہ دیتا ہے۔

 

 طریقۂ  تیاری

جَو کے مُسلَّم پودوں کو خشک کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کر کے دو، ڈھائی گھنٹہ بعد پانی نتھار لیں اور چھان کر جوش دیں۔ پانی اُڑ جانے پر برتن میں صرف کھار باقی رہ جائے گا۔ اِس کو خشک کر کے استعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

نمک چرچٹہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

بلغمی کھانسی، ضیق النفس، دردِ شکم، نفخ شکم، سنگ گردہ و مثانہ اور استسقاء میں مفید ہے۔ اونٹنی کے دودھ کے ہمراہ استسقاء میں کھلانے سے خاص طور پر فائدہ ہوتا ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

طریقۂ  تیاری: چرچٹہ کا پودا مع جڑ، پتوں اور شاخوں کے سایہ میں خشک کر کے جلائیں اور راکھ کو پانی میں خوب حل کر کے چھوڑ دیں۔ چند گھنٹوں کے بعد پانی نتھار کر پکائیں۔ جب پانی جل جائے اور نمک باقی رہ جائے تو استعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

نمک سلیمانی

 

وجہ تسمیہ

نمک سلیمانی حضرت سلیمانؑ کی طرف سے منسوب ہے، جیسا کہ علاج الامراض اور دوسری قرابادینوں میں متعدد نسخے اُن کے حوالے سے ملتے ہیں ، چنانچہ جوارِش سلیمانی کے علاوہ جوارِش بلادر کے بارے میں بھی کہا گیا ہے کہ اِس کے موجد حضرت سلیمانؑ ہیں (دیکھئے معجون بلادر)۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

معدہ اور ہاضمہ کو قوت دیتا ہے۔ محلل ریاح ہے۔

 

جزءِ خاص

نمکیات

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

نمک سانبھر ، نوشادر ہر ایک ۲۰ گرام اجمود، نانخواہ ، فلفل سیاہ، زنجبیل، قرنفل، زیرہ سیاہ، جائفل ، جاوِتری ہر ایک ۳ گرام کو کوٹ پیس کر سرکہ خالص میں جوش دے کر خشک کریں اور باریک سفوف بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۲ تا ۳ گرام بعد طعام۔

 

نمک شیخ الرَّئیس

 

وجہ تسمیہ

یہ نسخہ شیخ الرَّئیس بو علی حسین بنِ سینا کا تالیف کردہ ہے، اِس لئے اُس کے نام سے موسوم ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

محلل ریاح، مقوی معدہ و جگر، ہاضم طعام، مؤلّددم۔

 

جزءِ خاص

نمک سانبھر۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

نمک سانبھر ۴۰ گرام فلفل سفید ۸ گرام، نوشادر زنجبیل، فلفل سیاہ، پودینہ خشک، تخم کرفس نانخواہ،تخم جرجیر، سنبل الطیب ہر ایک ۵ گرام کو ٹ پیس کر سفوف بنائیں۔

 

مقدار خوراک

۲ تا ۳ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔

 

نمک کٹائی

افعال و خواص اور محل استعمال

سرفہ، ضیق النفس بلغمی اور تپ بلغمی کو فائدہ دیتا ہے۔ قاتلِ کرمِ شکم ہے۔

 

طریقۂ  تیاری

کٹائی خرد کا پودا خشک کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب حل کریں۔ چند گھنٹوں کے بعد پانی نتھار کر جوش دیں۔ جب پانی اُڑ جائے اور صرف نمک باقی رہے تو استعمال کریں۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

نمک نکچھکنی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی معدہ اور مشتہی طعام ہے۔ بلغمی اور عصبی امراض کو فائدہ دیتا ہے۔

 

 طریقۂ  تیاری

نکچھکنی کا پودا خشک کر کے جلائیں اور اُس کی راکھ پانی میں خوب  حل کر کے پانی نتھار لیں اور جوش دیں۔ پانی جلنے کے بعد نمک باقی رہ جائے گا۔

 

مقدار خوراک

نصف گرام تا ایک گرام۔

 

 

 

یاقوتی بارِد

 

وجہ تسمیہ

یاقوتی اُن دواؤں کو کہتے ہیں جن کی اصل و عمود یاقوت ہوتا ہے۔

 

افعال و خواص اور محل استعمال

قلب و دماغ اور اعضائے رئیسہ کو قوت دیتی ہے۔ خفقان اور وحشت کو دور کرتی ہے۔ حار مزاجوں کے موافق اور مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم تربوز ، مغز تخم خیارین، تخم کاہو۔ ہر ایک ۱۰ گرام ، تخم خرفہ مقشر ۱۵ گرام مروارید ناسفۃ ، صندل سفید، سنبل الطیب ، طباشیرفوفل، صندل سُرخ، ہر ایک ۸ گرام، بسد، کہرباء شمعی، سرطان سوختہ، ہر ایک ۹ گرام یاقوت، زمرُّد سبز ہر ایک ۲ گرام ، آبریشم خام مقرّض، بہمن سُرخ، بہمن سفید، گل گاؤ زباں ، گُل سُرخ، شقاقل مصری، دانۂ  ہیل خرد، دارچینی ، ہر ایک ۱۰ گرام ، آملہ منقیٰ ۲۰ گرام ، زعفران ، عنبر، ورق طِلائ، مشک خالص، ہر ایک ڈیڑھ گرام، ورق نقرہ ۸ گرام نبات سفید ۲۰۰ گرام ،آبِ سیبِ شیریں ، آبِ امرود، آبِ بہی شیریں ، شربت فواکہ شیریں ، عرقِ گلاب، شہد خالص، عرقِ صندل، ہر ایک ۷۵ ملی لیٹر حجریات کو عرق گلاب میں بہت باریک مثل سرمہ کے پیسیں اور دیگر ادویہ کا سفوف تیار کر کے عرقیات شربت کو نبات سفید اور شہد کے قوام میں ملائیں اور زعفران ،مشک، عنبر کو کھرل کر کے شاملِ قوام کریں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام۔

 

یاقوتی حار

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی اعضائے رئیسہ ، نافع امراضِ بارِدہ موافقِ امزجۂ  مبرودین۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

یاقوت ۳ گرام، مروارید ناسفۃ ۵۰ گرام، کہرباء شمعی ۱۵ گرام، مشک خالص ایک گرام لاجورد مغسول ۳ گرام، کندر، نمّام (ایک بوٹی ہے)ہر ایک ۷ گرام، زعفران، عود ، ہر ایک ۹۔۹ گرام، درونج عقربی، اسطوخودوس ہر ایک ۶ گرام، عنبر ۵ گرام ، دار چینی ۱۲ گرام۔پہلے جواہرات کو عرقِ گلاب میں سرمہ کی طرح باریک پیس لیں اور دیگر ادویہ کو کوٹ

چھان کر سفوف کریں۔ پھر ادویہ کو سہ چند شہد یا قند سفید کے قوام میں ملائیں۔ مشک ،عنبر، زعفران کو کھرل کر کے اخیر میں شامل کریں اور استعمال میں لائیں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام۔

 

یاقوتی سادہ

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مفرّح و مقوی قلب ہے۔ خفقان وحشت اور مالیخولیا کو مفید ہے۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

یاقوت فادزہرمعدنی عقیق کہرباء شمعی، بسدِ احمر، یشبِ  سبز ۴ گرام، ابریشم خام مقرض، صندل سفید(گلاب میں کھرل شدہ )، عود غرقی، برگِ گاؤ زباں ، گل گاؤ زباں ، ساذج ہندی، درونج عقربی، زعفران فرنجمشک، پوست اترج، ہرایک ۳۔۳ گرام، کشنیز خشک، مقشر، گلِ نسرین، بہمن سُرخ، بہمن سفید، دانہ ہیل خرد، لاجورد مغسول، افتیمون، ہر ایک ۷ گرام ، مشک ، عنبر، ہر ایک ۲ گرام، مربیٰ آملہ، مربیٰ ہلیلہ، ہر ایک ۳ عدد شربتِ انار ۷۵ ملی لیٹر ، ورق نقرہ ۱۰ گرام۔ پہلے جواہرات کو عرقِ گلاب میں خوب باریک کھرل کریں ،پھر مربو ّں کی گٹھلی دور کر کے باریک پیسیں اور دوسری دواؤں کا سفوف تیار کر کے سہ چند قند سفید کے قوام میں ملائیں۔ اخیر میں مشک و عنبر کھرل کر کے اور ورقِ نقرہ ملا کر یاقوتی تیار کریں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

یاقوتی لُولُوی

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی اعضائے رئیسہ و مقوی باہ۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

یاقوت، کہرباء، ہر ایک ۵ گرام مروارید ناسفۃ ، یشب سبز ، ہر ایک ۶ گرام، مرجان ۹ گرام، مغز تخم خرپزہ، مغز تخم خیارین،ہر ایک ۱۸ گرام، شقاقل مصری، ثعلب مصری ، تودری سُرخ، تودری زرد، بہمن سُرخ، بہمن سیاہ، ہر ایک ۱۲ گرام ، ہلیون کباب چینی و  دار چینی ہر ایک ۶ گرام۔ اِندر جو شیریں ، بادرنجبویہ، گلِ سُرخ، ہر ایک ۷ گرام، ساذج ہندی ۹ گرام، صندل سفید ۵ گرام، طباشیر ، ورق نقرہ، ہر ایک ۵ گرام ، ورق طِلاء زعفران، ہر ایک ۳ گرام ، آبریشم خام مقرَّض ۲۵ گرام، مربیٰ سیب ۷۵ گرام، شربت انار شیریں ۱۷۵ ملی لیٹر ، عرق گلاب ۵۰۰ ملی لیٹر ، نبات سفید، شہد خالص ہر ایک ۲۰۰ گرام ، اوّلاً جواہرات کو عرقِ گلاب میں حل کریں اور دیگر دواؤں کا باریک سفوف کر کے مربیٰ شربت اور نبات و شہد کے قوام میں ملائیں۔

 

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

 

یاقوتی معتدل

 

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی اعضائے رئیسہ، مفرّح قویٰ، نافع خفقان ، دافع وحشت و مالیخولیا۔

 

دیگر اجزاء مع طریقۂ  تیاری

مروارید ناسفۃ ۶ گرام، کہرباء شمعی ۳ گرام، گل گاؤ زباں ،۱۲گرام بادر نجبویہ، کشنیز خشک، ہر ایک ۱۲ گرام، یاقوت ۸ گرام ، مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم تربوز، ہر ایک ۲۴ گرام، صندل سفید، طباشیر، دانہ ہیل خرد، ہر ایک ۱۲ گرام، ابریشم خام، مقرَّض ۶؍ گرام،

بہمن سُر خ و سفید، ہر ایک ۱۲ گرام، تخم خرفہ ۲۴ گرام، لاجورد مغسول ۸ گرام،عنبر ۲ گرام، زعفران محلول ۶؍ گرام، مشک خالص ، ورق طِلائ، ہر ایک ۲ گرام، ورق نقرہ ۶ گرام، شربت فواکہ ۱۰۰ ملی لیٹر، شربت سیب ۲۰۰ ملی لیٹر، نبات سفید ۱۲۵ گرام، عرق گلاب، عرق بید مشک، عرق شاہترہ، ہر ایک ۱۰۰ ملی لیٹر۔پہلے جواہرات کو باریک سرمہ کی طرح کھرل کر لیں اور دوسری دواؤں کا سفوف کر کے عرق شربت اور نبات سفید کے قوام میں ملا لیں۔ بعد میں مشک، عنبر، زعفران اور ورق نقرہ علیحدہ سے کھرل کر کے اِضافہ کریں۔

 

مقدار خوراک

۳ تا ۷ گرام، ہمراہ مناسب عرقیات۔

٭٭٭

 

تشکر: مصنف اور شجاع الدین جن کے توسط سے فائل کا حصول ہوا

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید