فہرست مضامین
عہد نامہ قدیم
5۔کتابِ استثناء
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
کتابِ استثناء
باب: ء 1
1 موسیٰ کے ذریعہ سبھی بنی اسرائیلیوں کو دیئے گئے پیغام یہ ہیں : اُس نے اُن کو اُس وقت یہ پیغام دیا جب وہ لوگ یردن کی وادی میں دریائے یردن کے مشرقی ریگستان میں تھے۔ یہ سوف کے اس طرف فاران کے ریگستان اور طوفل، لابن، حصیرات اور دی ذہب شہروں کے درمیان ہے۔
2 حورب(سینائی) پہاڑ سے کوہِ شعیر ہوتے ہوئے قادِس برنیع کا سفر صرف گیارہ دن کا ہے۔
3 جب موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں کو پیغام دیا تب بنی اسرائیلیوں کو مصر چھوڑے چالیس سال ہو چکے تھے۔ یہ چالیسویں سال کے گیارہویں مہینے کا پہلا دن تھا۔ اور موسیٰ نے لوگوں سے وہی باتیں کہی جو خداوند نے اسے کہنے کا حکم دیا تھا۔
4 یہ موسیٰ کے سیحون اور عوج کو شکست دینے کے بعد ہوا۔ سیحون حسبون میں اور عوج عستارات اور ادرعی میں رہتا تھا۔
5 اُس وقت وہ دریائے یردن کے مشرق میں موآب کے ملک میں تھے۔ اور موسیٰ نے خدا کی شریعت کو بیان کیا موسیٰ نے کہا :
6″ خداوند ہمارے خدا نے حورب (سینائی ) پہاڑ پر ہم سے کہا” تم لوگ کافی وقت تک اُس پہاڑ پر ٹھہر گئے ہو۔
7 یہاں سے چلنے کے لئے ہر چیز تیّار کر لو۔ عموری لوگوں کے پہاڑی علاقوں اور عرابا میں اس کے آس پاس کے تمام پہاڑی علاقوں، مغربی ڈھلانوں، نیگیو اور سمندری ساحلی علاقوں میں جاؤ۔ کنعان کے ملک اور لبنان میں عظیم ندی فرات تک جاؤ۔
8 دیکھو میں نے یہ سارا ملک تمہیں دیا ہے اندر جاؤ اور اُس پر بالکل قبضہ کر لو۔ یہی وہ ملک ہے جسے دینے کا میں نے تمہارے آباء و اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا۔ میں نے یہ ملک اُنہیں اور اُن کی نسلوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔”
9 اس وقت میں نے تم سے کہا تھا” میں تنہا تم لوگوں کی دیکھ بھال کرنے کے لائق نہیں ہوں۔
10 تم لوگ اب اور بھی زیادہ ہو گئے ہو خداوند تمہارے خدا نے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑ دیا ہے اس لئے اب تم لوگ اتنے ہو گئے ہو جتنے آسمان میں تارے ہیں۔
11 خداوند تمہارے آباء و اجداد کا خدا آج تم جتنے ہو تم کو اس سے ہزار گنا زیادہ کرے وہ تمہیں ایسی برکت دے جو اس نے تمہیں دینے کا وعدہ کیا ہے۔
12 میں اکیلا تمہارے مسائل، تمہارے ، بوجھ اور تمہارے جھگڑے جھنجھٹ کا کیسے خیال رکھ سکتا ہوں۔
13 اس لئے ‘ ہر ایک خاندانی گروہ سے کچھ آدمیوں کو منتخب کرو اور میں انہیں تمہارا قائد بناؤں گا۔ عقلمند اور تجربہ کار لوگوں کو چُنو۔ ‘
14″ اور تم لوگوں نے مجھ سے کہا، ‘ ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ ایسا کر نا اچھا ہے۔ ‘
15″اس لئے میں نے تم لوگوں کے ساتھ اپنے خاندانی گروہ سے چُنے گئے عقلمند اور دانشور آدمیوں کو لیا اور انہیں تمہارا قائد بنا یا۔ میں نے اُن میں سے کسی کو ہزار کا کسی کو سو کا کسی کو پچاس کا اور کسی کو دس کا قائد بنا یا ہے۔ اُن کو میں نے تمہارے خاندانی گروہوں کے لئے سردار حاکم مقرر کیا ہے۔
16 اس وقت میں نے تمہارے ان قائدین کو تمہارا قاضی بنا یا تھا۔ میں نے اُن سے کہا، ‘ اپنے درمیان کے لوگوں کے بحث و مباحثہ کو سنو اور ہر ایک مقدمہ کا فیصلہ صحیح صحیح کرو اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مقدمہ دو بنی اسرائیلیوں کے درمیان ہے یا اسرائیلی اور غیر ملکی کے درمیان ہے۔ تمہیں ہر ایک مقدمہ کا صحیح فیصلہ کرنا چاہئے۔
17 جب تم فیصلہ کرو تو یہ نہ سو چو کہ کوئی آدمی کسی دوسرے سے زیادہ اہم ہے۔ تمہیں ہر ایک آدمی کا فیصلہ ایک طریقے سے کرنا چاہئے وہ بڑا ہو یا چھوٹا۔ کسی سے ڈرو نہیں۔ کیونکہ تمہارا فیصلہ خدا کی طرف سے آیا ہے۔ لیکن اگر کوئی مقدمہ زیادہ مشکل ہے کہ تم فیصلہ ہی نہ کر سکو تو اسے میرے پاس لاؤ اور اس کا فیصلہ میں کروں گا۔ ‘
18 اسی وقت میں نے وہ سبھی دوسری باتیں بھی بتائیں جنہیں تم لوگوں کو کرنا ہے۔
19″پھر ہم لوگوں نے وہ کیا جو خداوند ہما رے خدا نے ہمیں حکم دیا۔ ہم لوگوں نے حورب پہاڑ کو چھوڑا اور عموری لوگوں کے پہاڑی علا قے کا سفر کیا۔ ہم لوگ اس بڑے اور خوفناک ریگستان سے ہو کر گذرے جسے تم نے بھی دیکھا۔ ہم لوگ قادِس بر نیع پہنچے۔
20 پھر میں نے تم سے کہا’ تم لوگ عموری لوگوں کے پہاڑی علا قے میں آ چکے ہو خداوند ہما را خدا یہ ملک ہمیں دے گا۔
21 دیکھو یہ ملک وہاں ہے آگے بڑھو اور زمین کو اپنے قبضے میں کر لو۔ تمہارے آباء و اجداد کے خداوند خدا نے ایسا ہی کرنے کو کہا ہے اس لئے ڈرو مت کسی قسم کی فکر نہ کرو۔ ‘
22″ پھر تم سب میرے پاس آئے اور کہا ‘ ہم لوگوں کو پہلے اس ملک کو دیکھنے کے لئے آدمیوں کو بھیجنے دیجئے۔ تب وہ واپس آ سکتے ہیں اور ہم لوگوں کو ان راستوں کو بتا سکتے ہیں جس سے ہمیں جانا ہے اور اس شہر کے بارے میں بھی بتا سکتے ہیں جہاں ہم لوگوں کو جانا ہے۔ ‘
23″ میں نے سوچا کہ یہ اچھا خیال ہے اس لئے میں نے تم لوگوں میں سے ہر خاندانی گروہ کے لئے ایک آدمی کے حساب سے ۱۲ آدمیوں کو منتخب کیا۔
24 پھر وہ آدمی ہمیں چھوڑ کر پہاڑی علا قے میں گئے اور وادی اِسکال میں پہنچ کر وہاں کا حال دریافت کیا۔
25 وہ اس علا قے کے کچھ پھل ہما رے پاس لے آئے۔ انہوں نے ہم لوگوں کو وہاں کی باتیں بتائیں اور کہا’ یہ اچھا ملک ہے جو خداوند ہما را خدا ہمیں دے رہا ہے۔
26″لیکن تم لوگوں نے اس میں جانے سے انکار کیا تم لوگوں نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو ماننے سے انکار کیا۔
27 تم لوگوں نے اپنے خیموں میں شکایت کی۔ تم لوگوں نے کہا’خداوند ہم سے نفرت کرتا ہے وہ ہمیں مصر سے باہر عموری لوگوں کو دینے کے لئے لے آیا جس سے وہ ہمیں تباہ کر سکے۔
28 اب ہم لوگ کہاں جائیں؟ ہمارے رشتہ داروں نے ہم لوگوں کو اطلاع دی ہے۔ انہوں نے کہا ‘ وہاں کے لوگ ہم لوگوں سے بڑے اور لمبے ہیں۔ شہر بڑے ہیں اور ان کی دیواریں آسمان کو چھوتی ہیں۔ اور ہم لوگوں نے وہاں عنا قیم لوگوں کو دیکھا۔ ‘
29″ تب میں نے تم سے کہا ‘ گھبراؤ نہیں ان لوگوں سے مت ڈرو۔
30 خداوند تمہارا خدا تمہارے سامنے جائے گا اور تمہارے لئے لڑے گا وہ اسے اسی طرح کرے گا جس طرح اس نے مصر میں کیا۔ تم لو گوں نے وہاں اپنے سامنے اس کو
31 ریگستان میں جاتے دیکھا۔ تم نے دیکھا کہ خداوند تمہارا خدا تمہیں اسی طرح لے آیا جس طرح کوئی باپ اپنے بیٹے کو لاتا ہے۔ خداوند نے سارے راستے میں تم لوگوں کی حفاظت کی اور یہاں لا یا ہے۔ ‘
32″ لیکن پھر بھی تم نے خداوند اپنے خدا پر بھروسہ نہیں کیا۔
33 جب تم سفر کر رہے تھے تو وہ تمہارے آگے تمہارے خیمے ڈالنے کے لئے جگہ تلاش کرنے گئے۔ وہ تمہیں راستہ دکھانے کیلئے کہ تمہیں کس راستے سے جا نا ہے رات کو آگ اور دن کو بادل میں تمہارے آگے چلا۔
34″خداوند نے وہ سنا جو تم نے کہا۔ وہ غصّہ میں آیا اس نے وعدہ کیا اس نے کہا،
35 ‘ آج تم زندہ بچے ہوئے بُرے لوگوں میں سے کوئی بھی اس اچھے ملک میں نہیں جائے گا جسے دینے کا وعدہ میں نے تمہارے آباء و اجداد سے کیا ہے۔
36 یُفنہ کا بیٹا کا لب ہی صرف اس ملک کو دیکھے گا۔ میں کا لب کو اور اس کی نسلوں کو وہ ملک دوں گا جس پر وہ چلا،کیونکہ کا لب نے وہ سب کیا جو میرا حکم تھا۔ ‘
37″ خداوند تم لوگوں کی وجہ سے مجھ پر بھی غصّہ میں تھا اس نے مجھ سے کہا ‘ تم اس ملک میں نہیں جا سکتے۔
38 لیکن تمہارا مددگار نون کا بیٹا یشوع اس زمین پر جائے گا۔ یشوع کی ہمت بندھاؤ کیونکہ وہ بنی اسرائیلیوں کو اپنی زمین پر قبضہ کرنے کیلئے لے جائے گا۔ ‘
39″اور خداوند نے ہم لوگوں سے کہا ‘ تمہارے چھوٹے بچوں کو تمہارے دشمن لے لیں گے۔ لیکن وہ بچے اس زمین میں جائیں گے کیونکہ وہ ابھی اتنے چھوٹے ہیں کہ وہ یہ نہیں جان سکتے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط اس لئے میں انہیں وہ ملک دوں گا تمہارے بچے اپنے ملک کے طور پر اسے حاصل کریں گے۔
40 لیکن تمہیں پیچھے مڑنا چاہئے اور بحیر ہ قلزم کی طرف جانے والے راستے سے ریگستان کو جانا چاہئے۔ ‘
41″ تب تم نے کہا ‘ موسیٰ ہم لوگوں نے خداوند کے خلاف گناہ کیا ہے لیکن اب ہم آگے بڑھیں گے اور جیسے کہ خداوند ہما رے خدا نے حکم دیا تھا اسی طرح َلڑیں گے۔ ‘ تب تم میں سے ہر ایک جنگ کے لئے ہتھیار سے لیس ہوا۔ اور تم نے اوپر جانے کی جرأت کی اور پہاڑی ملک کو لینے کی کو شش کی۔
42″ لیکن خداوند نے مجھ سے کہا ‘ لوگوں سے کہو کہ وہ وہاں نہ جائیں اور نہ لڑیں کیوں؟ کیونکہ میں ان کا ساتھ نہیں دوں گا اور ان کے دشمن ان کو شکست دیں گے۔ ‘
43″ اس لئے میں نے تم لوگوں کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن تم لوگوں نے میری نہیں سنی۔ تم لوگوں نے خداوند کا حکم ماننے سے انکار کر دیا اور تم لوگ پہاڑی ملک کو روانہ ہو گئے۔
44 تب عموری لوگ تمہارے خلا ف آئے جو اس پہاڑی ملک میں رہتے ہیں۔ انہوں نے تمہارا پیچھا شہد کی مکھیوں کی طرح کیا۔ انہوں نے تمہارا پیچھا شعیر میں کیا اور حرمہ میں تمہیں ہرا دیا۔
45 تم سب واپس ہوئے اور خداوند کے سامنے مدد کیلئے روئے ، چلائے۔ لیکن خداوند نے تمہاری کوئی بات نہ سنی۔ اس نے تمہاری بات پر دھیان نہیں دیا۔
46 اس لئے تم لوگ قادس میں کافی عرصہ تک ٹھہرے۔
باب: ء 2
1″ تب ہم لوگ پلٹے اور بحیر ہ قلزم کی سڑک پر ریگستان کا سفر کئے جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔ ہم لوگ شعیر پہاڑی ملک سے ہو کر کئی دن چلے۔
2 تب خداوند نے مجھ سے کہا،
3″تم اس پہاڑی ملک سے ہو کر کافی عرصہ تک چل چکے ہو اب شمال کی طرف مڑ جاؤ۔
4 اور اس نے مجھے تم سے یہ کہنے کو کہا : تم ملک شعیر سے ہو کر گذرو گے۔ یہ ملک تم لوگوں کے رشتہ دار عیساؤ کی نسلوں کا ہے۔ وہ تم سے ڈریں گے بہت ہوشیار رہو۔
5 ان سے مت لڑو۔ میں ان کی کوئی بھی زمین ایک فُٹ بھی تم کو نہیں دوں گا۔ کیوں؟ کیونکہ میں نے عیساؤ کو شعیر کا پہاڑی ملک اس کے قبضے میں دے دیا۔
6 تمہیں عیساؤ کے لوگوں کو وہاں پر کھانا کھانے یا پانی پینے کی قیمت دینی چاہئے۔
7 یہ یاد رکھو کہ خداوند تمہارے خدا تم کو تم نے جو کچھ بھی کیا ان سب کیلئے برکت دی وہ اس ریگستان سے تمہارا گذرنا جانتا ہے۔ خداوند تمہارا خدا ان چا لیس سالوں میں تمہارے ساتھ رہا ہے۔ تمہیں وہ سب چیزیں ملیں ہیں جن کی تمہیں ضرورت تھی۔ ‘
8″ اس لئے ہم لوگ شعیر میں رہنے والے اپنے رشتہ دارو ں، عیساؤ کے لوگوں کے پاس سے آ گے بڑھ گئے۔ وادی یردن سے ایلات اور عصیون جابر کے شہروں کو جانے وا لی سڑک کو پیچھے چھوڑ دیا تب ہم اس ریگستان کی طرف جانے وا لی سڑک پر مڑے جو مو آب میں ہے۔
9″ خداوند نے مجھ سے کہا ‘ مو آب کے لوگوں کو پریشان نہ کرو ان کے خلاف لڑائی نہ چھیڑو میں ان کی کوئی زمین تم کو نہیں دوں گا۔ وہ لو ط کی نسلیں ہیں اور میں نے انہیں عار کا ملک دیا ہے۔” (
10 پہلے عار میں ایمیم لوگ رہتے تھے وہ طاقتور لوگ تھے اور وہاں وہ لوگ کافی تعداد میں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح بہت لمبے تھے۔
11 عنا قیم لوگوں کی طرح ایمی رفا عی لوگوں کا ایک حصّہ سمجھے جاتے تھے۔ لیکن مو آبی لوگ انہیں ‘ ایمی ‘ کہتے تھے۔
12 پہلے حوری لوگ بھی شعیر میں رہتے تھے لیکن عیساؤ کے لوگوں نے ان کی زمین لے لی۔ عیساؤ کے لوگوں نے حوری لوگوں کو تباہ کر دیا پھر عیساؤ کے لوگ وہاں رہنے لگے جہاں حوری رہتے تھے۔ یہ اسی طرح کا کام تھا جس طرح بنی اسرائیلیوں نے ان لوگوں کے ساتھ کیا جو خداوند کے ذریعہ اسرائیلی قبضہ میں زمین دینے سے پہلے وہاں رہتے تھے۔ )
13 خداوند نے مجھ سے کہا’ اب تیار ہو جاؤ اور وادی زرد کے پار جاؤ’ اس لئے ہم نے وا دی زرد کو پار کیا۔
14 قادِس بر نیع کو چھوڑنے اور وادی زرد کو پار کرنے میں ۳۸ سال کا عرصہ ہوا تھا اس نسل کے تمام جنگجو مر چکے تھے۔ خداوند نے کہا تھا کہ ایسا ہی ہو گا۔
15 خداوند بھی ان لوگوں کو چھاؤنی سے پوری طرح سے با ہر نکال لینے کے لئے ان کے خلا ف ہو گئے تھے۔
16″جب سب جنگجو مر گئے ‘
17 تب خداوند نے مجھ سے کہا،
18 آج تمہیں عار شہر سے ہو کر موآب کی سرحد کو پار کرنا ہو گا۔
19 جب تم عمّونی لوگوں کے نزدیک پہنچو تو انہیں تنگ نہ کرنا ان سے لڑنا نہیں۔ کیونکہ میں تمہیں ان کی زمین نہیں دوں گا۔ کیونکہ میں نے وہ زمین لو ط کی نسلوں کو ان کے پاس رکھنے کیلئے دی ہے۔”
20 وہ رفا عی لوگوں کا ملک بھی کہا جاتا ہے وہی لوگ پہلے وہاں رہتے تھے۔ عمّون کے لوگ انہیں”زمزمیم لوگ” کہتے تھے۔
21 زمزمیم لوگ بہت طاقتور تھے اور ان میں سے بہت سے وہاں تھے۔ وہ عنا قیم لوگوں کی طرح لمبے تھے لیکن خداوند نے زمزمیم لوگوں کو عمّونی لوگوں کیلئے تباہ کیا عمّونی لوگوں نے زمزمیم لوگوں کا ملک لے لیا اور وہ اب وہاں رہنے لگے۔
22 خدا نے یہی کام عیساؤ کے لوگوں کیلئے کیا جو شعیر میں رہتے تھے۔ اس نے (خداوند ) حوری لوگوں کو تباہ کیا اب عیساؤ کے لوگ وہاں رہتے ہیں جہاں پہلے حوری لوگ رہتے تھے۔
23 عوّی لوگ غزّہ کے اطراف کے گاؤں میں رہتے تھے اور کفتوری لوگ جو کہ کفتور سے آئے ان لوگوں کو با ہر نکالا اور ان کی زمین پر قبضہ کیا۔
24″ خداوند نے مجھ سے کہا ‘ سفر کے لئے تیار ہو جاؤ۔ ارنون دریا کی وادی سے ہو کر جاؤ میں تمہیں حسبون کے بادشاہ عموری سیحون پر فتح کی طاقت دے رہا ہوں میں تمہیں اس کا ملک فتح کرنے کی طاقت دے رہا ہوں اس لئے اس کے خلاف لڑو اور اس کے ملک پر قبضہ کرنا شروع کرو۔
25 آج میں تمہیں ساری دنیا کے لوگوں کو ڈرانے وا لا بنانا شروع کر رہا ہوں وہ تمہارے متعلق خبر سنیں گے اور خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ جب وہ تمہارے متعلق سو چیں گے تو وہ گھبرا جائیں گے۔ ‘
26″ قدیمات کے ریگستان سے میں نے حسبون کے بادشاہ سیحون کے پاس قاصدوں کو بھیجا۔ قاصدوں نے سیحون کے سامنے امن کا معاملہ رکھا انہوں نے کہا
27 ‘اپنے ملک سے گذر کر ہمیں جانے دو ہم لوگ سیدھے سڑک سے ہو کر چلیں گے ہم لوگ سڑک کے دائیں یا بائیں نہیں مُڑیں گے۔
28 ہم جو کھانا کھائیں گے یا جو پانی پئیں گے اس کی قیمت چاندی میں چکائیں گے۔ ہم صرف تمہارے ملک سے ہو کر سفر کرنا چاہتے ہیں۔
29 تم ہمیں اپنے ملک سے ہو کر اس وقت تک جانے دو جب تک ہم دریائے یردن کو پار کر کے اس ملک میں نہ پہنچ جائیں جسے خداوند ہما را خدا ہمیں دے رہا ہے۔ شعیر میں رہنے والے عیساؤ کے لوگوں اور عار میں رہنے والے مو آبی لوگوں نے اپنے ملک سے ہمیں گذ رنے دیا ہے۔ ‘
30″لیکن حسبون کے بادشاہ سیحون نے اپنے ملک سے ہمیں گذرنے نہیں دیا۔ خداوند تمہارے خدا نے اسے بہت ضدی بنا دیا تھا۔ خداوند نے یہ اس لئے کیا کہ وہ سیحون کو تمہارے قبضہ میں دے سکے اور اُس نے یہ سچ مُچ کر دیا ہے۔
31″خداوند نے مجھ سے کہا’ میں بادشاہ سیحون اور اُس کے ملک کو تمہیں دے رہا ہوں زمین لینا شروع کرو یہ پھر تمہاری ہو گی۔ ‘
32″تب بادشاہ سیحون اور اُس کے سب لوگ ہم سے جنگ کرنے یہض میں باہر نکلے۔
33 لیکن ہمارے خداوند خدا نے اس کو ہمارے حوالے کر دیا۔ ہم لوگوں نے اسے ، ان کے بیٹوں اور اس کے سب لوگوں کو شکست دی۔
34 ہم لوگوں نے ان سب شہروں پر قبضہ کرلیا جو سیحون کے قبضہ میں اُس وقت تھے ہم لوگوں نے ہر ایک شہر میں لوگوں، مردوں عورتوں اور بچوں کو پوری طرح تباہ کر دیا ہم لوگوں نے کسی کو زندہ نہیں چھوڑا۔
35 ہم لوگوں نے جن شہروں کو فتح کیا اُن سے صرف جانور اور قیمتی چیزیں لیں۔
36 ہم نے عرو عیر شہر کو جو ارنون کی وادی میں ہے اور دوسرے شہر جو وادی کے درمیان ہے اُن کو شکست دی۔ خداوند نے ہمیں ارنون وادی اور جِلعاد کے درمیان کے تمام شہروں کو شکست دینے دی۔ کوئی شہر ہم لوگوں کیلئے ہماری طاقت سے باہر نہ تھا۔
37 لیکن تم لوگ اس ملک کے ساحل کے قریب نہیں گئے جو عمّونی لوگوں کا تھا۔ تم یبوق دریا کے ساحل کے قریب یا پہاڑی ملک کے شہروں کے قریب نہیں گئے جیسا کہ خداوند ہمارے خدا نے ہمیں حکم دیا تھا۔
باب: ء 3
1″ ہم پلٹے اور بسن کو جانے وا لی سڑک پر چلتے رہے۔ بسن کا بادشاہ عوج اور اس کے تمام لوگ ہم لوگوں کے خلاف ادرعی میں لڑنے آئے۔
2 خداوند نے مجھ سے کہا ‘ عوج سے نہ ڈرو کیونکہ میں نے اسے تمہارے ہاتھ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے میں اس کے تمام لوگ اور زمین تمہیں دوں گا تم اسے اسی طرح شکست دو گے جیسے تم نے حسبون کے حاکم عموری بادشاہ سیحون کو شکست دی تھی۔ ‘
3 اس طرح خداوند ہما رے خدا بسن کے بادشاہ عوج اور اس کے تمام لوگوں کو ہما رے حوالے کیا۔ ہم نے اسے اسطرح شکست دی کہ اس کا کوئی آدمی بھی زندہ نہ بچا۔
4 تب ہم لوگوں نے ان شہروں پر قبضہ کیا جو اس وقت عوج کے قبضے میں تھے۔ اس وقت ہم لوگ اس کے تمام شہروں کولے لئے اور وہاں کوئی بھی ایسا شہر نہیں تھا جسے ہم لوگوں نے اس سے نہ لے لیا : بسن میں عوج کی سلطنت کے ارجوب کے علا قے میں ۶۰ شہروں کو اپنے قبضے میں لے لئے۔
5 ان تمام شہروں میں اونچی دیواریں اور پھاٹکیں اور پھاٹکوں میں مضبوط سلاخیں تھیں کچھ دوسرے شہر بغیر دیوار کے تھے۔
6 ہم لوگوں نے انہیں ویسے تباہ کیا جیسے حسبون کے بادشاہ سیحون کے شہروں کو تباہ کیا تھا ہم نے ہر ایک شہر کو ان کے لوگوں کے ساتھ ساتھ عورتوں اور بچوں کو بھی تباہ کیا۔
7 لیکن ہم شہروں کے تمام جانوروں اور قیمتی چیزوں کو اپنے لئے رکھا۔
8″ اس وقت ہم نے عموری لوگوں کے بادشاہوں سے زمین لی۔ یہ زمین د ریائے یردن کی دوسری طرف ہے یہ زمین ارنون وادی سے لے کر حرمون سر یون پہاڑ تک ہے۔
9 ( صیدونی لوگ حرمون پہاڑ کہتے ہیں لیکن عموری لوگ اسے سنیر کہتے ہیں۔ )
10 ہم نے کھلے میدان کے تمام شہروں، پو را جلعاد اور سارے کے سارے بسن یہاں تک کہ سلکہ اور ادرعی کولے لیا۔ سلکہ اور ادرعی بسن کے عوج کی سلطنت کے شہر تھے۔”
11 ( بسن کا بادشاہ عوج تنہا آدمی تھا جو رفاعی لوگوں میں زندہ چھوڑا گیا تھا۔ عوج کا پلنگ لوہے کا تھا۔ یہ تقریباً ۱۳ فٹ لمبا اور ۶ فٹ چوڑا تھا۔ ربّہ شہر میں یہ پلنگ ابھی تک ہے جہاں عمّونی لوگ رہتے ہیں۔
12″ اس وقت اس زمین کو ہم لوگوں نے فتح کیا تھا۔ میں نے رُوبن خاندانی گروہ اور جاد خاندان کے گروہ کو ارنون وادی کے سہارے عروعیر سے جِلعاد تک آدھے پہاڑی حصّہ تک اُس کے شہروں کے ساتھ کا ملک دیا ہے۔
13 منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کو میں نے جلعاد کا دُوسرا آدھا حصّہ اور عوج سلطنت کا پورا حصّہ بسن کو دیا۔”
14 منسّی کے خاندانی گروہ سے یائیر نے ارجوب کے تمام علاقے (بسن)، جسوریوں کی سرحد معکاتی لوگوں کی سرحد تک قبضہ کیا۔ یائیر نے بسن کے اُن شہروں کا نام اپنے نام پر رکھا اُسی سے آج بھی یہ سب شہر یائیر کے نام سے پکارا جاتا ہے۔
15″ میں نے جِلعاد مکیر کو دیا۔
16 اور رُوبن خاندان کے گروہ کو اور جاد خاندانی گروہ کو جلعاد سے شروع ہونے والی زمین دی جو وادی ارنون سے دریائے یبوق تک ہے۔ وادی کے درمیان ایک سرحد ہے۔ دریائے یبوق امونی لوگوں کی سرحد ہے۔
17 مغربی سرحد ریگستان کے نزدیک یردن ندی ہے۔ شمال میں گلیل جھیل ہے اور جنوب میں مردہ سمندر ( کھارا سمندر ) ہے مشرق میں پسگہ چٹان کی ترائی ہے۔
18″اس وقت میں نے اُن خاندانی گروہ کو یہ حکم دیا تھا : ‘خداوند تمہارے خدا نے تم کو رہنے کیلئے دریائے یردن کے اُس جانب کا ملک دیا لیکن اب تمہارے جانبازوں کو اپنے ہتھیار اُٹھانے چاہئیں۔ اور دُوسرے اسرائیلی خاندانی گروہوں کو دریا کے پار لے جانا چاہئے۔
19 تمہاری بیویاں تمہارے چھوٹے بچّے اور تمہارے مویشی ( میں جانتا ہوں کہ تمہارے پاس بہت سے مویشی ہیں۔ ) یہاں اُن شہروں میں رہیں گے جو میں نے تمہیں دیئے ہیں۔
20 لیکن تمہیں اپنے اسرائیلی رشتے داروں کی مدد اس وقت تک کرنی چاہئے جب تک وہ دریائے یردن کے دُوسرے کنارے پر اپنی زمین کو پا نہیں لیتے جو خداوند نے انہیں دی ہے۔ اُن کی اُس وقت تک مدد کرو جب تک وہ ایسا امن نہ پالیں جیسا تم نے یہاں پا لیا ہے۔ پھر تم یہاں اپنے ملک میں واپس آ سکتے ہو جو میں نے تمہیں دیا ہے۔ ‘
21″ تب میں نے یشوع سے کہا ‘ تمہاری اپنی آنکھوں نے وہ سب کچھ دیکھا ہے۔ جو خداوند تمہارے خدا نے ان دو بادشاہوں کے ساتھ کیا ہے۔ خداوند ایسا ہی اُن سب بادشاہوں کے ساتھ کرے گا جن کی حکومت میں تم داخل ہو گے۔
22 اُن ملکوں کے بادشاہوں سے تم مت ڈرو کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہارے لئے لڑے گا۔ ‘
23″ میں نے اُس وقت خداوند سے خاص مہربانی کی دعا کی۔ میں نے خداوند سے کہا،
24 خداوند میرے آقا، میں تیرا خادم ہوں۔ تو نے اپنے طاقتور اور تعجب خیز کارنامے دکھانا شروع کر دیئے ہیں۔ آسمان یا زمین پر کوئی ایسا خدا نہیں جو ایسے طاقتور اور تعجب خیز کارناموں کو انجام دے سکے جیسا کہ تو نے کیا ہے۔
25 میں تجھ سے التجاء کرتا ہوں کہ تو مجھے یردن ندی کے پار اچھی زمین اور خوبصورت پہاڑی ملک اور لبنان کو دیکھنے کے لئے جانے دے۔ ‘
26″ لیکن خداوند تم لوگوں کی وجہ سے مجھ پر غصّہ میں تھا اُس نے میری بات سننے سے انکار کر دیا۔ اُس نے مجھ سے کہا ‘ بہت ہو گیا۔ تم مجھے اس کے متعلق اور ایک لفظ بھی نہ کہو۔
27 پسگہ پہاڑ کی چوٹی پر جاؤ مغرب کی طرف، شُمال کی طرف، جنوب کی طرف، مشرق کی طرف دیکھو سارے ملک کو تم اپنی آنکھوں سے دیکھو کیونکہ تم دریائے یردن کو پار نہیں کرو گے۔
28 تمہیں یشوع کو ہدایت دینی چاہئے اُسے با ہمّت اور طاقتور بناؤ کیوں؟ کیونکہ یشوع لوگوں کو دریائے یردن کے پارلے جائے گا۔ یشوع ملک لینے اور وہاں رہنے کیلئے لے جائے گا۔ یہی وہ ملک ہے جسے تم دیکھو گے۔ ‘
29″ اِسی لئے ہم بیت فُغور کے دوسری جانب وادی میں ٹھہر گئے۔”
باب: ء 4
1″ اے اسرائیل اب اُن شریعت اور احکام کو سنو جن کو میں تمہیں سکھا رہا ہوں۔ ان کو کرو۔ تب تم زندہ رہو گے اور جا سکو گے اور اس ملک کولے سکو گے جو خداوند تمہارے آباء و اجداد کا خدا تمہیں دے رہا ہے۔
2 جو میں حکم دیتا ہوں اس میں نہ کچھ بڑھانا اور نہ ہی اس میں سے کچھ گھٹا نا۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کے اُن احکامات کی تعمیل کرنی چاہئے جن کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں۔
3″ تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ بعل فغور میں خداوند نے کیا کیا۔ خداوند تمہارے خدا نے تمہارے درمیان سے ان سب لوگوں کو تباہ کر دیا جو فغور میں جھوٹے دیوتا بعل کے پیرو تھے۔
4 لیکن تم سبھی لوگ جو خداوند اپنے خدا کے وفادار رہے آج زندہ ہو۔
5″غور کرو خداوند میرے خدا نے مجھے جو حکم دیا اُن اُصولوں اور فرائض کی تمہیں تعلیم اس لئے دی کہ جس ملک میں داخل ہونے اور جسے اپنا بنانے کے لئے تیار ہو اس میں ان کی تعمیل کر سکو۔
6 اُن اُصولوں کی پابندی سے تعمیل کرو یہ دوسرے ملکوں کو مطلع کرے گا تم عقل اور سمجھ رکھتے ہو۔ جب ان ملکوں کے لوگ ان اصولوں کے متعلق سنیں گے تو وہ کہیں گے ، ‘حقیقت میں اس عظیم ملک ( اسرائیل ) کے لوگ دانشمند اور سمجھدار ہیں۔ ‘
7″ کسی قوم کا کوئی دیوتا ان کے ساتھ اتنا قریب نہیں رہتا جس طرح ہما رے خداوند خدا ہم لوگوں کے پاس رہتا ہے جب ہم اسے پکارتے ہیں۔
8 اور کوئی دوسری ریاست اتنی عظیم نہیں کہ اس کے پاس وہ اچھے فرض اور اصول ہوں جن کا حکم میں آج دے رہا ہوں۔
9 لیکن تمہیں پابند رہنا ہے۔ طے کر لو کہ جب تک تم زندہ رہو گے اس وقت تک تم اپنی آنکھوں سے دیکھی ہوئی چیزوں کو نہیں بھو لو گے۔ اور ان چیزوں کو اپنے دل سے اپنی پوری زندگی میں نکلنے مت دو۔ انہیں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو سکھاؤ۔
10 اس دن کو یاد رکھو جب تم حورب ( سینائی ) پہاڑ پر خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے تھے۔ خداوند نے مجھ سے کہا’ میں جو کچھ کہتا ہوں اسے سننے کے لئے لوگوں کو جمع کرو تب وہ میری عزت ہمیشہ کرنا سیکھیں گے جب تک کہ وہ زمین پر رہیں گے۔ اور وہ نصیحت اپنے بچوں کو بھی کریں گے۔ ‘
11 تم قریب آئے اور پہاڑ کے دامن میں کھڑے ہوئے۔ پہاڑ میں آگ لگ گئی اور وہ آسمان کو چھونے لگی۔ وہاں گھنا کالا بادل اور اندھیرا تھا۔
12 تب خداوند نے آگ میں سے تم لوگوں سے باتیں کیں تم نے کسی کے بولنے والے کی آواز سنی لیکن تم نے کوئی شکل نہیں دیکھی۔ صرف آواز سنائی دے رہی تھی۔
13 خداوند نے تمہیں یہ معاہدہ دیا اس نے دس احکامات دیئے اور انہیں تعمیل کرنے کا حکم دیا خداوند نے معاہدہ کے اصولوں کو دو پتھر کی تختیوں پر لکھا۔
14 اس وقت خداوند نے مجھے بھی حکم دیا کہ میں تمہیں ان فرائض اور اصولوں کی نصیحت کروں یہ وہ اصول اور فرائض ہیں جن کی تعمیل تمہیں اس ملک میں کرنی چاہئے جسے تم لینے اور جس میں تم رہنے کے لئے جا رہے ہو۔
15″ اس دن خداوند نے حورب پہاڑ کی آگ سے تم سے باتیں کیں تم نے خدا کی کوئی شکل نہیں دیکھی۔
16 اس لئے ہوشیار رہو گناہ مت کرو اور جھوٹے خداؤں کی زندوں جیسی مورتی بنا کر اپنی تباہی نہ کرو کوئی بُت مرد کا یا عورت کا نہ بناؤ۔
17 ایسا کوئی بُت نہ بناؤ جو زمین کے کسی جانور کے مماثل یا کسی آسمان میں اُڑتے ہوئے پرندے کی مانند ہو۔
18 اور کوئی بُت ایسا نہ بناؤ جو زمین پر رینگنے والے جانور کی طرح یا سمندر کی مچھلی کی مانند ہو۔
19 جب تم آسمان کی طرف نظر ڈالو اور سورج چاند ستارے اور بہت کچھ آسمان میں دیکھو تو اس سے ہوشیار رہو کہ تم میں ان کی پرستش یا ان کی خدمت کا جذبہ پیدا نہ ہو جائے۔ خداوند تمہارے خدا نے ان سب چیزوں کو دنیا کے دوسرے لوگوں کو دیا ہے۔
20 لیکن خداوند تمہیں مصر سے باہر لا یا ہے۔ جو تمہارے لئے لو ہے کی بھٹی کی مانند تھی۔ وہ تمہیں اس لئے لا یا کہ تم اس کے اپنے لوگ ہو جاؤ گے۔ جیسا کہ آج تم ہو۔
21″ خداوند تمہاری وجہ سے مجھ پر غصّہ میں تھا اس نے پکا فیصلہ کر لیا۔ اس نے کہا کہ میں دریائے یردن کے اس پار نہیں جا سکتا۔ اس نے کہا کہ میں اس خوبصورت زمین میں داخل نہیں ہو سکتا جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے۔
22 اس لئے مجھے اس ملک میں مرنا چاہئے۔ میں دریائے یردن کے پار نہیں جا سکتا لیکن تم یردن ندی کے اس پار جاؤ گے اور اچھی زمین پر قبضہ کر لو گے اور وہیں رہو گے۔
23 تمہیں ہوشیار رہنا چاہئے کہ تم اس معاہدہ کو بھول نہ جاؤ جو خداوند تمہارے خدا نے تم سے کیا ہے۔ تمہیں کسی قسم کی مورتی نہیں بنانی چاہئے۔ خداوند تمہارے خدا نے تمہیں انہیں نہ بنانے کا حکم دیا ہے۔ تمہیں خداوند کی فرماں برداری کرنی چاہئے۔
24 کیونکہ خداوند تمہارا خدا تباہ کرنے وا لی آگ ہے اور ایک غیور خدا ہے۔
25″جب تم اس ملک میں بہت عرصے تک رہ چکو اور تمہاری اولاد اور پوتے ہوں تو خود کو تباہ نہ کرو۔ بُرائی نہ کرو کسی بھی شکل میں کوئی مورتی نہ بناؤ۔ خدا یہ کہتا ہے کہ یہ بُرا ہے۔ اس سے وہ غصّہ میں آئے گا۔
26 اگر تم اس بُرائی کو کرو گے تو میں زمین اور آسمان کو تمہارے خلا ف گوا ہی کے لئے بُلاتا ہوں۔ تم بہت جلد ہی تباہ ہو جاؤ گے۔ تم اس ملک کو لینے کے لئے دریائے یردن پار کر رہے ہو۔ لیکن تم وہاں لمبے عرصے تک نہیں رہو گے۔ تم پوری طرح تباہ ہو جاؤ گے۔
27 خداوند تم کو ریاستوں میں منتشر کر دے گا اور تم لوگوں میں سے اس ملک میں کچھ ہی لوگ زندہ رہیں گے جس میں خداوند تمہیں بھیجے گا۔
28 تم لوگ وہاں آدمیوں کے بنائے ہوئے خداؤں کی پرستش کرو گے ان چیزوں کی جو لکڑی اور پتھر کی ہوں گی جو دیکھ نہیں سکتی سُن نہیں سکتی کھا نہیں سکتی سونگھ نہیں سکتی۔
29 لیکن اگر ان دوسرے ملکوں میں تم خداوند اپنے خدا کو اپنے دل اور رُوح سے تلاش کرو گے تو تم اسے پاؤ گے۔
30 جب تم تکلیف میں پڑو گے اور وہ سبھی واقعات تمہارے ساتھ ہوں گے تو تم خداوند اپنے خدا کے پاس وا پس آؤ گے اور اس کی خواہش کی تعمیل کرو گے۔
31 خداوند تمہارا خدا رحم دل ہے وہ تمہیں چھوڑ نہیں دے گا وہ تمہیں تباہ نہیں کرے گا وہ اس معاہدہ کو نہیں بھولے گا جو اس نے تمہارے آباء و اجداد سے وعدے کے طور پر کیا تھا۔
32″ جب سے خدا نے زمین بنائی تب سے اور تمہاری باب: سے دنیا میں گذرے ہوئے واقعات کو دیکھو۔ کیا اس سے پہلے کبھی اتنی عظیم واقعات ہوئے ؟ کیا کبھی کسی شخص نے اتنے عظیم واقعات کے بارے میں سنا ہے جتنا کہ یہ؟ نہیں!
33 تم لوگوں نے خدا کو اپنے ساتھ آگ میں سے بولتے سُنا اور تم لوگ ابھی بھی زندہ ہو۔
34 کیا کبھی دوسرا خدا دوسری قوموں کے بیچ جا کر اور ایک قوم کا امتحان لے کر، نشانات اور معجزات دکھا کر، جنگ لڑ کر، اپنی قدرت اور طاقت کا استعمال کر کے ، عظیم اور بھیانک کارناموں سے باہر لانے کی کوشش کی؟ نہیں! لیکن تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ خداوند تمہارے خدا نے ان تمام تعجب خیز کارناموں کو کیا!
35 اس نے تمہیں یہ سب دکھایا تا کہ تم یہ جان سکو کہ خداوند ہی خدا ہے اس کے برا بر کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔
36 خداوند آسمان سے اپنی بات اس لئے سننے دیتا تھا کہ وہ تمہیں تعلیم دے سکے زمین پر اس نے اپنی عظیم آگ دکھائی اور وہ اس میں سے بو لا۔
37″ خداوند تمہارے آباء و اجداد سے محبت کرتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے ان کی نسلوں میں سے تم کو چُنا اور یہی وجہ ہے کہ خداوند تمہیں مصر سے باہر لا یا وہ تمہارے ساتھ تھا اور اپنی بڑی طاقت سے تمہیں باہر لا یا۔
38 جب تم آگے بڑھے تو خداوند نے تمہارے سامنے قوموں کو باہر جانے کے لئے مجبور کیا جو تم سے زیادہ طاقتور تھے۔ لیکن خداوند تمہیں ان کے ملک میں لے آیا۔ اس نے ان کا ملک تم کو رہنے کے لئے دیا اور یہ ملک آج تک تمہارا ہے۔
39″ اس لئے آج تمہیں یاد رکھنا چاہئے اور قبول کرنا چاہئے کہ خداوند خدا ہے۔ وہ اوپر آسمان کا اور نیچے زمین کا خدا ہے ِ۔ وہاں اور کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔
40 اور تمہیں اس کے ان اصولوں اور احکامات کی تعمیل کرنی چاہئے۔ جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں تب ہر ایک بات تمہارے اور تمہارے ان بچوں کے لئے ٹھیک رہے گی جو تمہارے بعد ہوں گے اور تم طویل عرصے تک اس ملک میں رہو گے جسے خداوند تمہارا خدا تمہیں ہمیشہ کے لئے دے رہا ہے۔”
41 تب موسیٰ نے تین شہروں کو دریائے یردن کے مشرق کے جانب چُنا۔
42 اگر کوئی آدمی کسی آ دمی کو اتفاقی طور پر مار ڈالے تو وہ ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں بھاگ کر جا سکتا ہے اور محفوظ رہ سکتا ہے۔ اگر وہ مارے گئے آدمی سے نفرت نہ کرتا تھا تو وہ ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں جا سکتا ہے۔ اور اسے موت کی سزا نہیں دی جائے گی۔
43 موسیٰ نے جن تین شہروں کا انتخاب کیا وہ یہ تھے۔ روبن کے خاندانی گروہ کے لئے ریگستان کی کھُلے میدان کی زمین میں بصر، جدی لوگوں کے لئے جِلعاد میں را مات اور منسی لوگوں کے لئے بسن میں جو لان۔
44 بنی اسرائیلیوں کے لئے جو شریعت موسیٰ نے دی وہ یہ ہے :
45 یہ تعلیمات، شریعت اور اصول موسیٰ نے لوگوں کو اس وقت دیئے جب وہ مصر سے باہر آئے۔
46 موسیٰ نے ان اصولوں کو اس وقت دیا، جب لوگ دریائے یردن کے مشرق کے کنا رے پر بیت فغور کے پار وادی میں تھے۔ وہ عموری بادشاہ سیحون کے ملک میں تھے۔ جو حسبون میں رہتا تھا۔ موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں نے سیحون کو اس وقت شکست دی تھی جب وہ مصر سے آئے تھے۔
47 انہوں نے اس ملک کو اپنے پاس رکھنے کے لئے لے لیا تھا۔ وہ بسن کے بادشاہ عوج کی زمین کو بھی لے لئے یہ دونوں عموری بادشاہ دریائے یردن کے مشرق میں رہتے تھے۔
48 یہ زمین عروعیر سے ارنون وادی کے کنا رے ہوتے ہوئے سیون پہاڑی۔ حرمون پہاڑی تک جا تی ہے۔
49 اس ریاست میں دریائے یردن کے مشرق کا پو را وادی کا علاقہ شامل تھا۔ جنوب میں یہ علا قہ مُردہ سمندر تک پہنچتا تھا اور مشرق پِسگہ پہاڑ کی ترائی تک پہنچتا تھا۔ )
باب: ء 5
1 موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ بُلا یا اور ان سے کہا” بنی اسرائیلیو! آج جو اصول اور شریعت تم کو میں بتا رہا ہوں انہیں سُنو ان اصولوں کو سیکھو اور ان کی تعمیل کرو۔
2 خداوند ہم لوگوں کے خدا نے حورب (سینائی ) پہاڑ پر ہما رے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔
3 خداوند نے یہ معاہدہ ہم لوگوں کے آباء و اجداد کے ساتھ نہیں کیا تھا۔ وہ صرف ہم لوگوں کے ساتھ کیا تھا۔ ہاں ہم سب لوگوں کے ساتھ جو یہاں آج زندہ ہیں۔
4 خداوند نے پہاڑ پر تم سے رو برو باتیں کیں۔ اس نے تم سے پہاڑ پر آگ میں سے باتیں کیں۔
5 اس وقت تم کو یہ بتانے کے لئے کہ خداوند نے کیا کہا میں تم لوگوں اور خداوند کے درمیان کھڑا تھا کیوں؟ کیونکہ تم آگ سے ڈر گئے تھے اور تم نے پہاڑ پر جانے سے انکار کر دیا تھا۔ خداوند نے کہا۔
6 میں خداوند تمہارا خدا ہوں جو تمہیں مصر سے باہر لا یا جہاں تم غلاموں کی طرح رہتے تھے۔
7″تمہیں سوائے میرے کسی دوسرے خدا کی پرستش نہیں کرنی چاہئے۔
8″ تمہیں کوئی مورتیاں یا کسی کی تصویریں جو اوپر آسمان میں یا زمین پر یا نیچے سمندر میں ہوں بنانا نہیں چاہئے۔
9 کسی قسم کے بُتوں کی پرستش یا خدمت نہ کرو۔ کیونکہ میں خداوند تمہارا خدا غیرت مند خدا ہوں۔ ایسے لوگ جو میرے خلا ف گناہ کرتے ہیں میرے دُشمن ہو جاتے ہیں۔ میں ان لوگوں کو سزا دوں گا اور میں ان کی نسل کو تیسرے یا چوتھی پیڑھی تک سزا دوں گا۔
10 لیکن میں ان لوگوں پر بہت مہربان رہوں گا جو مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میرے احکامات کو مانتے ہیں۔ میں ان کی ہزار نسلوں تک ان پر مہربان رہوں گا۔
11″خداوند اپنے خدا کے نام کا غلط استعمال نہ کرو۔ اگر کوئی آدمی اس کے نام کا غلط استعمال کرتا ہے تو وہ شخص خدا کے سامنے قصوروار ہے۔
12″تمہیں سبت کے دن کو مقدس کرنے کے لئے اس پر عمل کرنا چاہئے جیسا کہ خداوند نے حکم دیا ہے۔
13 پہلے چھ دن تمہارے کام کرنے کے لئے ہیں۔
14 لیکن ساتویں دن خداوند تمہارے خدا کے لئے آرام کا دن ہے۔ اس لئے سبت کے دن کوئی آدمی کام نہ کرے تم، تمہارے بیٹے ، تمہاری بیٹیاں، تمہارے خادم، غلام عورتیں، تمہاری گائیں، تمہارے گدھے ، دوسرے جانور اور تمہارے ہی شہروں میں رہنے والے غیر ملکی کوئی بھی نہیں۔ تمہارے مرد اور عورت غلاموں کو تمہاری ہی طرح آرام کرنا چاہئے۔
15 یہ مت بھو لو کہ تم مصر میں غلام تھے خداوند تمہارا خدا اپنی طاقت سے تمہیں مصر سے با ہر لا یا اس نے تمہیں آزاد کیا یہی وجہ ہے کہ خداوند تمہارا خدا حکم دیتا ہے کہ تم سبت کے دن کو ہمیشہ خاص دن مانو۔
16″اپنے ماں باپ کی عزت کرو۔ خداوند تمہارے خدا نے تمہیں یہ کرنے کا حکم دیا ہے اگر تم اُس حکم کی تعمیل کرتے ہو تو تمہاری عمر لمبی ہو گی اور اس ملک میں جسے خداوند تمہارا خدا تم کو دے رہا ہے تمہارے ساتھ سب کچھ اچھا ہو گا۔
17″ کسی کا قتل نہ کرو۔
18″تم زناکاری نہ کرو۔
19″ کوئی چیز مت چُراؤ۔
20″دوسروں نے جو کچھ کیا ہے اس کے متعلق جھو ٹ مت بو لو۔
21″تم دوسروں کی چیزوں کو اپنا بنانے کی خواہش نہ کرو۔ دوسرے آدمی کی بیوی، گھر، کھیت، مرد یا عورت خادم، گائیں اور گدھوں کو لینے کی خواہش تمہیں نہیں کرنی چاہئے۔”
22 موسیٰ نے کہا”خداوند نے یہ حکم تم سب کو دیا جب تم ایک ساتھ پہاڑ پر تھے۔ خداوند نے اونچی آواز میں باتیں کیں اور اس کی تیز آواز آ گ، بادل اور گہرے اندھیرے سے سنائی دے رہی تھی۔ اب اس نے حکم دے دیا پھر اور کچھ نہیں کہا اس نے اپنے الفا ظ کو دو پتھر کی تختیوں پر لکھا اور انہیں مجھے دے دیا۔
23″ تم نے آوا ز کو اندھیرے میں اس وقت سنا جب پہاڑ آگ سے جل رہا تھا تب تم میرے پاس آئے ، تمام عظیم لوگ اور تمہارے خاندانی گروہ کے تمام قائدین۔
24 انہوں نے کہا، ‘ خداوند ہما رے خدا اپنا جلال اور اپنی عظمت ہم لوگوں کو دکھائی ہے۔ ہم نے اس آگ میں سے بولتے سُنا ہے۔ آج ہم لوگوں نے دیکھ لیا ہے کسی بھی شخص کا زندہ رہنا تب بھی ممکن ہے اگر خدا اس شخص کے ساتھ بات کرتا ہے۔
25 لیکن اگر ہم نے خداوند اپنے خدا دوبارہ بات کرتے سنا تو ہم ضرور مر جائیں گے۔ وہ بھیانک آگ ہمیں تباہ کر دے گی لیکن ہم مرنا نہیں چاہئے۔
26 کوئی ایسا آدمی نہیں جس نے ہم لوگوں کی طرح کبھی زندہ خدا کو آگ میں سے بات کرتے سُنا ہو اور زندہ رہے۔
27 موسیٰ تم نزدیک جاؤ اور خداوند ہما را خدا جو کہتا ہے سُنو تب وہ سب باتیں ہمیں بتاؤ جو خداوند تم سے کہتا ہے اور ہم لوگ وہ سب کریں گے جو تم کہو گے۔”
28″خداوند نے وہ باتیں سنیں جو تم نے مجھ سے کہیں پھر خداوند نے مجھ سے کہا”میں نے وہ باتیں سُنی جو ان لوگوں نے کہیں۔ جو کچھ انہوں نے کہا ہے ٹھیک ہے۔
29 میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ وہ دل سے میری عزت کریں اور میرے احکامات کو مانیں پھر ہر ایک چیز ان کیلئے اور ان کی نسلوں کیلئے ہمیشہ اچھی رہے گی۔
30″جاؤ اور لوگوں سے کہو کہ اپنے خیموں میں واپس جائیں۔
31 لیکن موسیٰ تم میرے قریب کھڑے رہو میں تمہیں سارے احکام، فرائض اور اصول دوں گا جس کی تعلیم تم انہیں دو گے۔ انہیں یہ سب باتیں اس ملک میں کرنی چاہئے جسے میں انہیں رہنے کیلئے دے رہا ہوں۔ ‘
32″ اس لئے تم سب لوگوں کو وہ سب کچھ کرنے کیلئے ہوشیار رہنا چاہئے جس کے لئے خداوند کا تمہیں حکم ہے۔ خدا کو ماننے سے مت رکو۔
33 تمہیں اس طرح رہنا چاہئے جس طرح رہنے کا حکم خداوند تمہارے خدا نے تم کو دیا ہے۔ تب تم ہمیشہ زندہ رہو گے ، اور تمہاری اس زمین کی ہر چیز تمہارے لئے عمدہ ہو گی۔ تمہاری عمر دراز ہو گی۔
باب: ء6
1″جن احکامات، فرائض اور اصولوں کو خداوند تمہارے خدا نے تمہیں سکھانے کو مجھے کہا ہے وہ یہ ہیں۔ ان کی تعمیل اس ملک میں کرو جس ملک میں رہنے کیلئے تم داخل ہو رہے ہو۔
2 تم اور تمہاری نسلیں جب تک زندہ رہیں خداوند اپنے خدا کی عزت کرنا چاہئے۔ اور تمام احکام اور شریعت کی تعمیل کرنی چاہئے جنہیں میں تمہیں دے رہا ہوں۔ اگر تم ایسا کرو گے تو اس نئے ملک میں لمبی عمر پاؤ گے۔
3 بنی اسرائیلیو! اسے غور سے سنو اور ان احکام کی تعمیل کرو۔ پھر سب کچھ تمہارے لئے عمدہ ہو گا اور اس زمین میں جہاں تم ہر اچھی چیزیں حاصل کر سکتے ہو جیسا کہ خداوند تمہارے آبا ء و اجداد کے خدا نے وعدہ کیا تھا۔ تمہاری تعداد میں زبردست اضافہ ہو گا۔
4″سُنو! اے بنی اسرائیلیو! خداوند ہما را خدا ہے۔ خداوند ایک ہے !
5 اور تمہیں خداوند اپنے خدا کو دل سے اور رُوح سے محبت کرنا چاہئے۔
6 ان احکامات کو ہمیشہ یاد رکھو جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔
7 ان تعلیمات کو اپنے بچے کو دینے میں بہت ہوشیار رہو۔ تم ہمیشہ ان احکام کے متعلق گھر بیٹھے یا راستہ چلے ، لیٹتے اور اٹھتے وقت ذکر کرتے رہنا۔
8 اسے لکھو اور اپنے بازوؤں پر باندھو اور جواہرات کی طرح پیشانی پر پہنو تا کہ تم میرے احکام کو یاد کر سکو۔
9 اپنے گھر کے دروازوں پر اور اپنے پھاٹکوں پر اسے لکھو۔
10″خداوند تمہارا خدا تمہیں اس ملک میں لے جائے گا جس کیلئے اس نے تمہارے آباء و اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ تب وہ تمہیں بڑے اور اچھے شہر دے گا جنہیں تم نے نہیں بنا یا۔
11 خداوند تمہیں اچھی چیزوں سے بھرا گھر دے گا جنہیں تم نے وہاں نہیں رکھا خداوند تمہیں کنواں دے گا جنہیں تم نے نہیں کھودا ہے۔ خداوند تمہیں انگوروں اور زیتون کے باغ دے گا جنہیں تم نے نہیں لگا یا تمہارے کھانے کیلئے بھر پور ہو گا۔
12″لیکن ہوشیار رہو!خداوند کو مت بھو لو جو تمہیں مصر سے لا یا جہاں تم غلام تھے۔
13 خداوند اپنے خدا کی عزت کرو اور صرف اسی کی خدمت کرو۔ وعدہ کرنے کے لئے تم صرف اسی کے نام کا استعمال کرو گے۔
14 تمہیں دوسرے خداؤں کو نہیں ماننا چاہئے تمہیں اپنے اطراف رہنے والے لوگوں کے خداؤں کو نہیں ماننا چاہئے۔
15 خداوند تمہارا خدا ہمیشہ تمہارے ساتھ ہے اور اگر تم دوسرے خداؤں کو مانو گے تو وہ تم پر بہت غصّہ ہو گا وہ زمین سے تمہارا صفایا کر دے گا خداوند اپنے لوگوں سے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کئے جانے سے نفرت کرتا ہے۔
16″تمہیں خداوند اپنے خدا کو اس طرح نہیں آزمانا چاہئے جس طرح تم نے اسے مسّہ میں آزمایا تھا۔
17 تمہیں خداوند اپنے خدا کے احکامات کی تعمیل کرنے کے لئے یقینی طور پر تہیہ کرنا چاہئے۔ تمہیں اس کے اُن سب احکامات اور اصولوں کی تعمیل کرنا چاہئے جنہیں اس نے تم کو دیا ہے۔
18 تمہیں وہ باتیں کرنی چاہئیں جو ٹھیک اور اچھی ہوں اور جو خداوند کو خوش کرتی ہوں۔ تب تمہارے لئے ایک بات ٹھیک ہو گی اور تم اس اچھے ملک میں جا سکتے ہو جس کے لئے خداوند نے تمہارے آ باء و اجداد سے وعدہ کیا تھا۔
19 اور تم اپنے دشمنوں کو باہر نکال سکتے ہو جیسا خداوند نے کہا ہے۔
20″شاید مستقبل میں تمہارے بچے تم سے یہ پوچھ سکتے ہیں’خداوند ہما رے خدا نے تمہیں احکام، شریعت اور اصول دیئے۔ ان کا کیا مطلب ہے ؟ ‘
21 تب تم اپنے بچوں سے کہو گے ‘ہم مصر میں فرعون کے غلام تھے لیکن خداوند ہمیں اپنی بڑی طاقت سے مصر سے باہر لا یا۔
22 خداوند نے ہمیں بڑے بھیانک عجیب معجزے دکھائے ہم لوگوں نے ان کے ذریعہ ان واقعات کو مصر کے لوگوں، فرعون اور فرعون کے محل کے لوگوں کے ساتھ ہوتے دیکھا۔
23 اور خداوند ہم لوگوں کو مصر سے اس لئے لا یا کہ وہ ملک ہمیں دے سکے جس کیلئے اس نے ہما رے آباء و اجداد سے وعدہ کیا تھا۔
24 خداوند نے ہمیں ان سب ہدایتوں کی تعمیل کا حکم دیا اس طرح ہم لوگ خداوند اپنے خدا کی عزت کرتے ہیں۔ تب خداوند ہمیشہ ہم لوگوں کو زندہ رکھے گا اور ہم اچھی زندگی گذاریں گے۔ جیسا اس وقت ہے۔
25 اگر ہم ان ساری شریعتوں کی تعمیل خداوند اپنے خدا کے احکام کے مطابق کرتے ہیں تو خدا کہے گا کہ ہم لوگوں نے اچھا کام کیا ہے۔ ‘
باب: ء 7
1″ خداوند تمہارا خدا تمہیں اس ملک میں لے جائے گا جسے اپنا بنانے کیلئے تم اس میں جا رہے ہو۔ خداوند تمہارے سامنے بہت ساری قوموں کو باہر نکالے گا : حتّی، جر جا سی، امو ری، کنعانی، فرزّی، حوّی اور یبو سی یہ سات قومیں تم سے زیادہ عظیم اور زیادہ طاقتور ہیں۔
2 خداوند تمہارا خدا ان قوموں کو تمہارے حوالے کرے گا اور تم انہیں شکست دو گے۔ تمہیں انہیں پوری طرح تباہ کر دینا چاہئے۔ ان کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ کرو ان پر کسی قسم کا رحم نہ کرو۔
3 ان لوگوں میں سے کسی آدمی کے ساتھ شادی نہ کرو اور ان ریاستوں کے کسی آدمی کے ساتھ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کی شادی نہ کرو۔
4 کیوں؟ کیونکہ وہ لوگ تمہارے بچوں کو خدا سے دور لے جائیں گے اس لئے تمہارے بچے دوسرے خداؤں کی خدمت کریں گے اور خداوند تم پر بہت غصّہ کرے گا۔ وہ جلدی سے تمہیں تباہ کر دے گا۔
5″تمہیں اُن قوموں کے ساتھ یہ کرنا چاہئے۔ تمہیں ان کی قربان گا ہیں تباہ کر دینی چاہئے اور مخصوص پتھروں کو ٹکڑے کر کے توڑ ڈالنا چاہئے اُن کے یسیرت کے کھمبے کو کاٹ ڈالو اور اُن کی مورتیوں کو جلا دو۔
6 کیوں؟ کیونکہ تم خداوند کے اپنے لوگ ہو تمہیں دنیا کے سب لوگوں میں سے خداوند تمہارے خدا نے خاص طور پر ایسے لوگ جو اس کے اپنے ہیں چُنا۔
7 خداوند تم سے کیوں محبت کرتا ہے اور اس نے تمہیں کیوں چُنا؟ اس لئے نہیں کہ دوسرے لوگوں کے مقابلے میں تمہاری تعداد بہت زیادہ ہے۔ تم سب لوگوں میں سے کم تھے۔
8 لیکن خداوند تم کو اپنی بڑی قدرت کے ذریعہ مصر کے باہر لا یا اس نے تمہیں غلامی سے نجات دلائی اس نے مصر کے بادشاہ فرعون کے چُنگل سے آزاد کیا کیوں؟ کیونکہ خداوند تم سے محبت کرتا ہے اور تمہارے آ با ء و اجداد کو دیئے گئے وعدے کو پورا کر نا چاہتا تھا۔
9″اس لئے یاد رکھو خداوند تمہارا خدا ہی صرف خدا ہے۔ اور ایک وہی ہے جس پر تم بھروسہ کر سکو! وہ اپنے معاہدہ کا وفادار ہے اور اُن تمام لوگوں سے محبت کرتا ہے اور ان پر رحم کرتا ہے جو اس سے محبت کرتے ہیں اور اس کے احکامات کی تعمیل کرتے ہیں۔ وہ ہزار نسلوں تک محبت اور رحم کرتا رہتا ہے۔
10 لیکن خداوند ان لوگوں کو سزا دیتا ہے جو اس سے نفرت کرتے ہیں وہ ان کو تباہ کر دے گا۔ وہ اُس آدمی کو سزا دینے میں دیر نہیں کرے گا جو اس سے نفرت کرتا ہو۔
11 اس لئے تمہیں ان احکامات، فرائض اور اصولوں کی تعمیل میں پابند رہنا چاہئے جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔
12″اگر تم میرے ان اصولوں پر غور کرو گے اور ان کی تعمیل میں ہوشیار رہو گے تو خداوند تمہارا خدا تم سے محبت کے عہد کو پو را کرے گا اس نے یہ وعدہ تمہارے آبا ء و اجداد سے کیا تھا۔
13 وہ تم سے محبت کرے گا اور تمہیں برکت دے گا۔ تمہاری قوموں میں لوگ برا بر بڑھتے جائیں گے۔ وہ تمہیں بچے ہونے کیلئے برکتیں دے گا۔ وہ تمہارے کھیتوں میں انا ج کیلئے برکت دے گا۔ وہ تمہیں اناج، نئی مئے اور زیتون کا تیل دے گا۔ تمہاری گا یوں کو بچھڑے اور تمہارے مینڈھوں کو میمنے پیدا کرنے کی برکت دے گا۔ تم وہ سبھی برکتیں اس ملک میں پاؤ گے جو تمہیں دینے کا وعدہ خداوند نے تمہارے آباء و اجداد سے کیا تھا۔
14″تم دوسرے سارے لوگوں سے زیادہ برکتیں پاؤ گے۔ ہر ایک شوہر اور بیوی بچے پیدا کرنے کے قابل ہوں گے۔ تمہارے سارے جانور بھی بچے دیں گے۔
15 اور خداوند تم سے تمام بیماریوں کو دور کرے گا۔ خداوند تم کو ان بھیانک بیماریوں سے بچائے گا جو کہ تمہیں مصر میں تھیں۔ اور وہ بھیانک بیماریاں اُن تمام لوگوں کو دے گا جو تم سے نفرت کرتے ہیں۔
16 تمہیں ان سبھی لوگوں کو تباہ کرنا چاہئے جنہیں شکست دینے میں خداوند تمہارا خدا مدد کرتا ہے۔ ان پر رحم نہ کرو ان کے دیوتاؤں کی خدمت نہ کرو۔ کیونکہ ان کے دیوتا پھندے ہیں۔
17″اگر تم اپنے دِل میں یہ سوچو’یہ قومیں ہم لوگوں سے زیادہ طاقتور ہیں ہم انہیں کیسے بھگا سکتے ہیں؟ ‘
18 تو بھی تمہیں ان سے نہیں ڈرنا چاہئے تمہیں وہ یاد رکھنا چاہئے جو خداوند تمہارے خدا نے فرعون اور مصر کے لوگوں کے ساتھ کیا۔
19 جو بڑی تکلیفیں اس نے ان لوگوں کو دیں، معجزے ، نشانات اور تعجب خیز چیزیں جو اس نے کیں۔ اور اس زبردست طاقت اور قوت جس کا استعمال اس نے تمہیں مصر سے باہر نکالنے کے لئے کیا تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ خداوند تمہارا خدا اسی طاقت کا استعمال ان کے خلا ف کرے گا جن سے ڈرتے ہو۔
20″خداوند تمہارا خدا زنبوروں کو ان کے خلا ف بھیجے گا، اور وہ زنبور ملک کے تمام لوگوں کو چھپے ہوئے لوگوں سمیت پوری طرح سے تباہ و برباد کر دے گا۔
21 تم ان سے ڈرو مت کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہارے ساتھ ہے وہ عظیم یقین کے قابل خدا ہے۔
22 خداوند تمہارا خدا ان قوموں کو تمہارا ملک دھیرے دھیرے کر کے چھوڑنے پر دباؤ ڈالے گا تم ایک ہی بار ان سب کو تباہ نہیں کر سکو گے۔ اگر تم ایسا کرو گے تو جنگلی جانوروں کی تعداد تمہارے مقابلے میں زیادہ ہو جائے گی۔
23 لیکن خداوند تمہارا خدا ان قوموں کو تمہارے حوالے کر دے گا۔ خداوند ان کو جنگ میں پریشان کر دے گا جب تک وہ تباہ نہیں ہو تے۔
24 خداوند ان کے بادشاہوں کو شکست دینے میں تمہاری مدد کرے گا تم انہیں مار ڈالو گے اور دُنیا بھول جائے گی کہ وہ کبھی تھے۔ کوئی بھی تم لوگوں کو نہیں رو ک سکے گا۔ تم ان تمام کو تباہ کرو گے۔
25″تمہیں ان کے دیوتاؤں کی مورتیوں کو جلا دینا چاہئے تمہیں ان کی مورتیوں پر مڑھے سونے یا چاندی کو لینے کی خواہش نہیں رکھنی چاہئے تمہیں اس سونے اور چاندی کو اپنے لئے نہیں لینا چاہئے۔ یہ تمہارے لئے پھندا ہو گا۔ کیونکہ خداوند تمہارا خدا اُن مورتیوں سے نفرت کرتا ہے۔
26 اور تمہیں اپنے گھر میں ان نفرت انگیز مورتیوں میں سے کسی کو بھی نہیں لانا چاہئے۔ اگر تم ان مورتیوں کو اپنے گھر میں لاتے ہو تو تم مورتیوں کی طرح تباہ ہو جاؤ گے۔ تمہیں ان مورتیوں سے نفرت کرنی چاہئے تمہیں اُن سے بے حد نفرت کرنی چاہئے۔ تمہیں ان مورتیوں کو تباہ کر دینا چاہئے۔
باب: ء 8
1″ان تمام احکامات پر عمل کرنے کے لئے پُر یقین ہو جاؤ جسے میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔ کیونکہ تب ہی تم زندہ رہو گے تمہاری تعداد زیادہ سے زیادہ ہو تی جائے گی۔ تم اس ملک میں جاؤ گے اور اس میں رہو گے جو خداوند نے تمہارے آباء و اجداد سے دینے کا وعدہ کیا تھا۔
2 اور تمہیں اس لمبے سفر کو یاد رکھنا ہے جو خداوند تمہارے خدا نے ریگستان میں ۴۰ سال تک کروا یا ہے۔ خداوند تمہاری آزمائش کر رہا تھا۔ وہ تمہیں خاکسار بنا نا چاہتا تھا۔ وہ چاہتا تھا کہ وہ تمہارے دل کی بات معلوم کرے کہ اس کے احکامات کی تعمیل کرو گے یا نہیں۔
3 خداوند نے تم کو عا جز بنا یا اور بھو کا رہنے دیا پھر اس نے تمہیں مّن کھلا یا جسے تم پہلے نہیں جانتے تھے۔ جسے تمہارے آباء و اجداد نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔ خداوند نے ایسا کیوں کیا؟ کیونکہ وہ چاہتا تھا کہ تمہیں معلوم ہو کہ صرف روٹی ہی ایسی نہیں ہے جو لوگوں کو زندہ رکھتی ہے لوگوں کی زندگی خداوند کے وعدہ پر قائم ہے۔
4 اُن گذرے چا لیس سال میں تمہارے لباس نہیں پھٹے اور خداوند نے تمہارے پیروں کی سوجن سے حفاظت کی۔
5 اس لئے تمہیں معلوم ہو نا چاہئے کہ خداوند تمہارے خدا نے تمہیں تعلیم دینے اور سدھار نے کے لئے وہ سب ویسے ہی کیا جیسے کوئی باپ اپنے بیٹے کی تعلیم کے لئے کرتا ہے۔
6″تمہیں خداوند اپنے خدا کے احکامات کی تعمیل کرنی چاہئے اُس کے بتائے ہوئے راستے پر زندگی گذارو اورا سکی عزت کرو۔
7 خداوند تمہارے خدا تمہیں ایک اچھے ملک میں لے جا رہا ہے ایسے ملک میں جس میں ندیاں اور پانی کے ایسے چشمے ہیں جن سے زمین سے پانی وادیوں اور پہاڑیوں میں بہتا ہے۔
8 یہ ایسا ملک ہے جس میں گیہوں، جو، انگور، انجیر اور انار ہوتے ہیں۔ یہ ایسا ملک ہے جس میں زیتون کا تیل اور شہد ہوتا ہے۔
9 وہاں تمہیں بہت زیادہ کھانا ملے گا تمہیں وہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہو گی۔ یہ ایسا ملک ہے جہاں لو ہے کی چٹانیں ہیں تم پہاڑیوں سے تانبہ کھود سکتے ہو۔
10 تمہارے کھانے کے لئے جو تم چا ہو وہ ہو گا تب تم خداوند اپنے خدا کی تعریف کرو گے کہ اس نے تمہیں ایسا اچھا ملک دیا۔
11″ہوشیار رہو خداوند اپنے خدا کو نہ بھو لو۔ ہوشیار رہو! کہ آج میں جن احکامات فرائض اور اصولوں کو دے رہا ہوں ان کی تعمیل کرو۔
12 تمہارے کھانے کے لئے بہت زیادہ ہو گا اور تم اچھے مکان بناؤ گے اور ان میں رہو گے۔
13 تمہارے گائے ، بھیڑوں اور بکریوں کے جھنڈ بہت بڑے ہوں گے تم زیادہ سے زیادہ سونا اور چاندی پاؤ گے اور تمہارے پاس بہت سی چیزیں ہوں گی۔
14 جب ایسا ہو گا تو تمہیں ہوشیار رہنا چاہئے۔ تا کہ تمہارا دل مغرور نہ ہو جائے۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کو نہیں بھولنا چاہئے۔ وہ تم کو مصر سے باہر لایا جہاں تم غلام تھے۔
15 خداوند تمہارا خدا تمہیں بھیانک ریگستان سے لایا۔ اس بھیانک ریگستان میں زہریلے سانپ اور بچھو تھے۔ زمین خشک تھی کہیں پانی بھی نہیں تھا۔ لیکن خداوند نے سخت چٹان سے تمہیں پانی دیا۔
16 ریگستان میں خداوند نے تمہیں منّ کھلایا ایسی چیز جسے تمہارے آباء و اجداد اپنی زندگی میں کبھی نہیں دیکھا تھا۔ خداوند نے تمہارا امتحان لیا کیونکہ خداوند تم کو خاکسار بنانا چاہتا تھا۔ وہ چاہتا ہے کہ آخر میں تیرا بھلا ہو۔
17 اپنے دل میں کبھی ایسا نہ سوچو کہ میں نے یہ ساری دولت اپنی صلاحیت اور طاقت سے حاصل کی ہے۔
18 خداوند اپنے خدا کو یاد رکھو۔ یاد رکھو کہ وہی ایک ہے جو تمہیں یہ کام کرنے کی طاقت دیتا ہے خداوند ایسا کیوں کرتا ہے ؟ کیونکہ اُن دنوں وہ تمہارے آباء و اجداد کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کو پورا کر رہا ہے۔
19″خداوند اپنے خدا کو کبھی نہ بھو لو۔ کسی دوسرے دیوتا کی پرستش یا خدمت کے لئے اُس کی بات نہ سنو اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں آج خبردار کرتا ہوں تم یقیناً تباہ کر دیئے جاؤ گے۔
20 خداوند تمہارے لئے دوسری قوموں کو تباہ کر رہا ہے تم بھی اُنہی قوموں کی طرح تباہ ہو جاؤ گے۔ جنہیں خداوند تمہارے سامنے تباہ کر رہا ہے یہ ہو کر رہے گا کیونکہ تم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔
باب: ء 9
1″ اے بنی اسرائیلیو سنو! آج تم دریائے یردن کو پار کرو گے۔ تم اس سرزمین میں اپنے سے زور آور، بڑے اور طاقتور قوموں کو ہٹانے جاؤ گے۔ ان کے شہر بہت بڑے بڑے ہیں اور ان کی دیواریں آسمان کو چھوتی ہیں۔
2 وہاں کے لوگ لمبے اور طاقتور ہوتے ہیں۔ وہ عناقی لوگ ہیں۔ تم اُن لوگوں کے متعلق جانتے ہو تم نے لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ کوئی آدمی عناقی لوگوں کو شکست نہیں دے سکتا۔
3 تم کو معلوم ہونا چاہئے کہ خداوند تمہارا خدا بھسم کرنے والی آگ کی طرح تمہارے آگے دریا کے پار جا رہا ہے خداوند اِن تمام قوموں کو تمہارے سامنے تباہ اور نیست و نابود کر دے گا تم اِن قوموں کو باہر ہانک دو گے۔ تم بہت جلد انہیں تباہ کرو گے۔ خداوند نے یہ وعدہ کیا ہے کہ ایسا ہو گا۔
4″خداوند تمہارا خدا جب اُن قوموں کو طاقت سے تم لوگوں کے لئے دور ہٹا دے تو اپنے دل میں یہ نہ کہنا کہ خداوند ہم لوگوں کو اُس ملک میں رہنے کے لئے اِس لئے لایا کہ ہم لوگوں کے رہنے کا ڈھنگ اچھا ہے خداوند نے اُن قوموں کو تم لوگوں سے طاقت کے بل پر دور کیوں ہٹایا؟ کیونکہ وہ بُرے طریقے سے رہتے تھے۔
5 تم اُن کا ملک لینے کے لئے جا رہے ہو۔ لیکن اِس لئے نہیں کہ تم اچھے ہو اور اچھے طریقے سے رہتے ہو۔ تم اُس ملک میں جا رہے ہو کیونکہ خداوند تمہارا خدا ان قوموں کو ان کی شرارت کی وجہ سے تمہارے سامنے باہر نکال رہا ہے۔ اور خداوند تمہارا خدا نے جو وعدہ تمہارے آباء و اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے کیا اسے پورا کرنا چاہتا ہے۔
6 خداوند تمہارا خدا اس اچھے ملک کو تمہیں رہنے کے لئے دے رہا ہے لیکن تمہیں یہ معلوم ہونا چاہئے کہ ایسا تمہاری زندگی کے اچھے طریقے کے ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ سچائی یہی ہے کہ تم ضدّی لوگ ہو۔
7″یاد رکھو اور کبھی مت بھولو کہ تم نے خداوند اپنے خدا کو ریگستان میں کیسے غصّہ دلایا! تم نے اُسی دن سے جس دن مصر سے باہر نکلے اور اُس جگہ پر آنے کے دن تک خداوند کے حکم کو ماننے سے انکار کیا ہے۔
8 تم نے خداوند کو حورب (سینائی ) پہاڑ پر بھی غصّہ دلایا خداوند تمہیں تباہ کر دینے کی حد تک غصّہ میں تھا۔
9 میں پتھر کی تختیوں کو لینے کے لئے پہاڑ کے اُوپر گیا جو معاہدہ خداوند نے تمہارے ساتھ کیا اُن تختیوں میں لکھا تھا۔ میں وہاں پہاڑ پر چالیس دن اور چالیس رات ٹھہرا۔ میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ ہی پانی پیا۔
10 تب خداوند نے مجھے پتھّر کی دو تختیاں دیں۔ خداوند نے ان تختیوں پر اپنی اُنگلیوں سے لکھا ہے۔ اس پر اُس نے اُس ہر ایک بات کو لکھا جنہیں اُس نے آگ میں سے کہا تھا جب تم پہاڑ کے چاروں طرف جمع تھے۔
11″اس لئے چالیس دن اور چالیس رات کے ختم پر خداوند نے مجھے معاہدہ کی پتھّر کی دو تختیاں دیں۔
12″ تب خداوند نے مجھ سے کہا”اُٹھو اور جلدی یہاں سے نیچے جاؤ۔ جن لوگوں کو تم مصر سے باہر لائے ہو اُن لوگوں نے خود کو برباد کر لیا ہے وہ اُن باتوں سے بہت جلد ہٹ گئے ہیں جن کے لئے میں نے حکم دیا تھا۔ اُنہوں نے سونے کو پگھلا کر اپنے لئے ایک مورتی بنا لی ہے۔”
13″خداوند نے مجھ سے یہ بھی کہا”میں نے ان لوگوں پر اپنی نظر رکھی ہے وہ بہت ضدّی ہیں۔
14 مجھے اکیلا چھوڑو! میں ان لوگوں کو پوری طرح سے تباہ کر دوں گا۔ کوئی آدمی اُن کا نام کبھی یاد نہیں کرے گا! تب میں تم سے دوسری قوم بناؤں گا جو ان کی قوم سے زیادہ بڑی اور طاقتور ہو گی۔”
15″تب میں مُڑا اور پہاڑ سے نیچے آیا پہاڑ آگ سے جل رہا تھا۔ معاہدہ کی دونوں تختیاں میرے دو ہاتھ میں تھیں۔
16 جب میں نے نظر ڈالی تو دیکھا کہ تم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا ہے۔ تم نے اپنے لئے پگھلے سونے سے ایک بچھڑا بنایا ہے خداوند نے جو حکم دیا ہے اُس سے تم بہت جلد دور ہو گئے۔
17 اِس لئے میں نے دونوں تختیاں لیں اور اُنہیں نیچے پھینک کر تمہاری آنکھوں کے سامنے ٹکڑے کر دیئے۔
18 تب میں خداوند کے سامنے جھکا اور اپنے چہرہ زمین پر رکھ کے چالیس دن اور چالیس رات ویسے ہی رہا جیسا کہ میں نے پہلے کیا تھا۔ میں نے نہ روٹی کھائی اور نہ پانی پیا۔ میں نے یہ اس لئے کیا کہ تم نے بُرا گناہ کیا تھا۔ تم نے وہ کیا جو خداوند کے لئے بُرا تھا۔ اور تم نے اسے غصّہ دلایا۔
19 میں خداوند کے خوفناک غضب سے ڈرا ہوا تھا۔ وہ تمہارے خلاف اتنا غصہ میں تھا کہ تمہیں تباہ کر دیتا لیکن خداوند نے میری بات پھر سُنی۔
20 خداوند ہارون پر بہت غصہ میں تھا اسے تباہ کرنے کے لئے اتنا غصہ کافی تھا اس لئے اس وقت میں نے ہارون کے لئے بھی دعا کی۔
21 میں نے اس بھیانک چیز، سونے کے بچھڑے کو جو تم نے بنایا اسے آگ میں ڈال دیا۔ میں نے اسے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں توڑ ڈالا اور میں بچھڑے کے ٹکڑوں کو اس وقت تک پیستا رہا جب تک وہ دھول کے مانند نہیں بن گئے اور تب میں نے اس دھول کو پہاڑ سے نیچے بہنے والی دریا میں پھینکا۔
22″ مسّہ میں تبعیرہ اور قبروت ہتّاوہ میں بھی تم نے خداوند کو غصہ دلایا۔
23 اور جب خداوند نے تم سے قادس برنیع چھوڑنے کو کہا تب تم نے اس کے حکم کی تعمیل نہیں کی۔ اس نے کہا آگے بڑھو اور اس سرزمین پر قبضہ جمالو جو میں نے تمہیں دی ہے۔ لیکن تم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کی تم نے اس پر بھروسہ نہیں کیا۔ تم نے اس کے حکم کو اَن سُنی کر دیا۔
24 پورے وقت جب سے میں تمہیں جانتا ہوں تم لوگوں نے خداوند کے حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا ہے۔
25 اس لئے میں چالیس دن اور چالیس رات خداوند کے سامنے جھکا رہا کیوں؟ کیونکہ خدا نے کہا کہ تمہیں تباہ کرے گا۔
26 میں نے خداوند سے دعا کی میں نے کہا،” خداوند میرے آقا اپنے لوگوں کو تباہ نہ کرو وہ تمہارے اپنے ہیں تو نے اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں آزاد کیا اور مصر سے لایا۔
27 تو اپنے خادم ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو دیئے ہوئے اپنے معاہدہ کو یاد کر تو یہ بھول جا کہ یہ لوگ کتنے ضدّی ہیں تو ان کے بُرے طریقے اور گناہ کو نہ دیکھ۔
28 اگر تو اپنے لوگوں کو سزا دے گا تو مصری کہہ سکتے ہیں’ خداوند کا اپنے لوگوں کو اس ملک میں لے جانا ممکن نہیں تھا جس میں لے جانے کا اس نے وعدہ کیا تھا اور وہ ان سے نفرت کرتا تھا۔ اس لئے وہ انہیں مار نے کے لئے ریگستان میں لے گیا۔ ‘
29 لیکن وہ لوگ تیرے لوگ ہیں خداوند وہ تیرے اپنے ہیں تو اپنی بڑی طاقت اور قدرت سے انہیں مصر سے باہر لایا۔
باب: ء10
1″ اس وقت خداوند نے مجھ سے کہا’ تم پہلی تختیوں کی طرح پتھّر کاٹ کر دو تختیاں بناؤ تب تم میرے پاس پہاڑ پر آنا اپنے لئے لکڑی کا ایک صندوق بھی بنانا۔
2 میں ان پتھر کی تختیوں پر وہی الفاظ لکھوں گا جو ان پہلی تختیوں پر لکھا تھا جنہیں تو نے توڑ دیا۔ تب تو ان تختیوں کو صندوق میں رکھنا۔ ‘
3″اس لئے میں نے ببول کی لکڑی کا ایک صندوق بنایا۔ میں نے پتھّر کاٹ کر پہلی تختیوں کی طرح دو تختیاں بنائیں۔ پھر میں ان دو پتھر کی تختیوں کے ساتھ پہاڑ پر گیا۔
4 اور خداوند نے وہی الفاظ لکھے جواس نے اس وقت لکھے تھے۔ وہ دس احکامات جو اس نے پہاڑ پر آگ میں سے تم کو دیے تھے جب تم پہاڑ کے پاس جمع تھے پھر خداوند نے وہ پتھر کی تختیاں مجھے دیں۔
5 میں مُڑا اور پہاڑ کے نیچے آیا میں نے اپنے بنائے ہوئے صندوق میں تختیوں کو رکھا خداوند نے مجھے اس میں رکھنے کو کہا اور تختیاں اب بھی اسی صندوق میں ہیں۔”
6 ( بنی اسرائیلیوں نے یعقان کے لوگوں کے کنویں سے موسیرہ کا سفر کیا وہاں ہا رون کا انتقال ہوا اور دفنا یا گیا۔ ہا رون کے بیٹے الیعزر ہا رون کی جگہ پر کاہن کے طور پر خدمت شروع کی۔
7 تب بنی اسرائیل موسیرہ سے جُد جودہ گئے اور وہ جُد جو دہ سے ندیوں کی سر زمین یوطبات کو گئے۔
8 اس وقت خداوند نے لا وی کے خاندانی گروہ کو اپنے خاص کام کے لئے دوسرے خاندانی گروہوں سے الگ کیا۔ انہیں خداوند کے معاہدہ کے صندوق کولے چلنے کا کام کرنا تھا۔ وہ لوگ خداوند کے سامنے خدمت کا کام بھی انجام دیتے۔ اور خداوند کے نام پر وہ لوگوں کو دعائیں دینے کا کام بھی کرتے تھے۔ وہ آج بھی یہ خاص کام کرتے ہیں۔
9 یہی وجہ ہے کہ لا وی نسل کے لوگوں کو زمین کا کوئی حصہ دوسرے خاندانی گروہ کی طرح نہیں ملا۔ کیونکہ خداوند لا وی نسلوں کی میراث ہے جیسا کہ خود خداوند تمہارے خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا تھا۔ )
10″میں پہاڑ پر پہلے کی طرح چالیس دن اور چا لیس رات رکا رہا۔ خداوند نے اس وقت بھی میری باتیں سُنی۔ خداوند نے تم لوگوں کو تباہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
11 خداوند نے مجھ سے کہا’جاؤ اور لوگوں کو سفر پرلے جاؤ وہ اس ملک میں جائیں گے اور اس میں رہیں گے۔ جو میں نے ان کے آ با ء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ‘
12″اسرائیل کے لوگو! اب سُنو۔ خداوند تمہارا خدا چاہتا ہے کہ تم ایسا کرو۔ خداوند کی عزت کرو اور وہ جو کچھ تم سے کہے کرو۔ خداوند اپنے خدا سے محبت کرو اور اُس کی خدمت دل اور رُوح سے کرو۔
13 آج میں جس خدا کے اُصولوں اور احکامات کو بتا رہا ہوں اس کی تعمیل کرو یہ حکم اور اصول تمہاری اپنی بھلائی کے لئے ہے۔
14″ہر ایک چیز خداوند تمہارے خدا کی ہے۔ آسمان اور سب سے اونچا آسمان زمین اور اس کی ساری چیزیں خداوند تمہارے خدا کی ہیں۔
15 خداوند نے تمہارے آباء و اجداد سے اتنی محبت کی کہ اس نے تم کو، ان کی نسلوں کو اپنا بنانے کے لئے چُن لیا۔ اس نے دوسری قوموں کے بجائے تم کو چُنا اور آج تک تم اس کے چنے ہوئے لوگ ہو۔
16″اب اور ضدّی مت بنو اور اپنے دِلوں کا ختنہ کرو۔
17 کیونکہ خداوند تمہارا خدا دیوتاؤں کا خدا اور خداؤں کا خدا ہے۔ وہ عظیم خدا ہے قوت وا لا اور مہیب ہے۔ اس کی نظر میں سب برا بر ہے اور وہ کبھی رشوت نہیں لیتا ہے۔
18 وہ یتیم بچوں اور بیواؤں کی مدد کرتا ہے۔ وہ ہما رے ملک میں اجنبیوں سے بھی محبت کرتا ہے۔ وہ انہیں کھانا اور کپڑا دیتا ہے۔
19 اس لئے تمہیں بھی ان اجنبیوں سے محبت کرنا چاہئے کیوں؟ کیونکہ تم بھی مصر میں اجنبی تھے۔
20″تمہیں خداوند اپنے خدا کی عزت کرنی چاہئے اور صرف اسی کی عبادت کرنی چاہئے۔ اسے کبھی نہ چھوڑو جب تم وعدہ کرو تو صرف اس کے نام کو استعمال کرو۔
21 وہی ایک ہے جس کی تمہیں تعریف کرنی چاہئے۔ وہ تمہارا خداوند ہے۔ اس نے تمہارے لئے عجیب و غریب عظیم کام کئے ہیں۔ ان کاموں کو تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔
22 جب تمہارے آباء و اجداد مصر گئے تھے تو ان کی تعداد صرف ۷۰ تھی۔ اب خداوند تمہارے خدا نے تمہاری تعداد کو اتنا بڑھا یا جتنے آسمان میں تا رے ہیں۔
باب: ء11
1″اس لئے تمہیں خداوند اپنے خدا سے پیار کرنا چاہئے۔ تمہیں وہی کرنا چاہئے جو وہ کرنے کے لئے تم سے کہتا ہے۔ تمہیں ہمیشہ اس کی شریعتوں، اُصولوں اور احکامات کی تعمیل کرنی چاہئے۔
2 اُن بڑے معجزوں کو آج تم یاد کرو جو خداوند نے تمہیں تعلیم دینے کے لئے دکھائے۔ وہ تم ہی لوگ تھے تمہارے بچے نہیں جنہوں نے اُن واقعات کو ہوتے ہوئے دیکھا۔ تم نے دیکھا خداوند کتنا عظیم اور وہ کتنا طاقتور ہے۔ اور تم نے اس کے زور آور کارناموں کو جو اس نے کیے ،
3 تم نے اس کے معجزوں کو، جو اس نے مصر کے بادشاہ فرعون اور اس کے سارے ملک کے لئے کیا دیکھا۔
4 تمہارے بچوں نے نہیں۔ تم نے مصر کی فوج ان کے گھوڑوں ان کے رتھوں کے ساتھ خداوند نے جو کیا دیکھا۔ وہ تمہارا پیچھا کر رہے تھے۔ لیکن تم نے دیکھا خداوند نے انہیں بحیر ہ احمر کے پانی میں ڈُبو دیا تم نے دیکھا کہ خداوند نے انہیں پوری طرح تباہ کر دیا۔
5 وہ تم ہی تھے تمہارے بچے نہیں جنہوں نے خداوند اپنے خدا کو اپنے لئے ریگستان میں سب کچھ اس وقت تک کرتے دیکھا جب تک تم اس جگہ پر آ نہیں گئے۔
6 تم نے دیکھا خداوند نے روبن کے خاندان، الیاب کے بیٹوں داتن اور ابیرام کے ساتھ کیا کیا سبھی بنی اسرائیلیوں نے زمین کو مُنہ کی طرح کھلتے اور آدمیوں کو نگلتے دیکھا اور زمین نے ان کے خاندان، خیمے تمام خادموں اور تمام جانوروں کو نگل لیا۔
7 وہ تم تھے۔ تمہارے بچے نہیں جنہوں نے دیکھا کہ خداوند نے بڑے معجزے دکھائے۔
8 اس لئے آج جو حکم تمہیں دے رہا ہوں اُن سب کی تعمیل کرنی چاہئے تب تم طاقتور بنو گے۔ اور تب تم دریا کو پار کرنے کے قابل ہو گے اور اس ملک میں جاؤ گے جس میں داخل ہونے کے لئے تم تیار ہو۔
9 اس ملک میں تمہاری عمر لمبی ہو گی۔ یہ وہی ملک ہے جو خداوند نے تمہارے آ با ء و اجداد اور ان کی نسلوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ یہ دودھ اور شہد کی سر زمین ہے۔
10 جو ملک تم حاصل کرو گے وہ مصر کی طرح نہیں ہے جہاں سے تم آئے ہو۔ مصر میں تمہیں بیج بو نا پڑتا تھا اور پھر باغ کی طرح سینچائی کرنی پڑتی تھی۔
11 لیکن جو ملک تم جلد ہی پاؤ گے ویسا نہیں ہے اسرائیل میں پہاڑ اور وادیاں ہیں۔ یہاں کی زمین بارش سے پانی حاصل کرتی ہے جو آسمان سے برستی ہے۔
12 خداوند تمہارا خدا زمین کی دیکھ بھال کرتا ہے۔ خداوند تمہارا خدا سال کے شروع سے آخر تک تمہاری زمین کی پہریداری کرتا ہے۔
13″تمہیں جو حکم میں آ ج دے رہا ہوں اسے غور سے سننا چاہئے خداوند سے محبت اور اس کی خدمت پو رے دل و جان سے کرنی چاہئے اگر تم ویسا کرو گے۔
14 تو میں ٹھیک وقت پر تمہاری زمین کیلئے بارش بھیجوں گا تب تم اپنا اناج، نئی مئے اور تیل جمع کرو گے۔
15 اور میں تمہارے کھیتوں میں تمہارے مویشیوں کے لئے گھاس اُگاؤں گا تمہارے کھانے کیلئے بہت زیادہ ہو گا۔
16 لیکن ہوشیار رہو۔ اپنے آ پ کو لا لچ میں پھنسا کر دیوتاؤں کی پرستش اور خدمت کرنے کے لئے ان کے طرف مُڑنے نہ دو۔
17 اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند تم پر غصّہ کرے گا وہ آسمان کو بند کر دے گا اور بارش نہیں ہو گی زمین سے فصل نہیں اُگے گی اور تم اس اچھے ملک میں جلد مر جاؤ گے جو خداوند تمہیں دے رہا ہے۔
18 جو احکامات میں تمہیں دے رہا ہوں انہیں یاد رکھو۔ تم انہیں اپنے دل میں بسالو۔ تم انہیں لکھ لو۔ اور اپنے ہاتھوں میں باندھ لو اور اپنی پیشانی پر پہن لو۔
19 اُن شریعت کے اُصولوں کی تعلیم اپنے بچوں کو دو ان کے متعلق اپنے گھر میں بیٹھے ،سڑک پر ٹہلتے اور لیٹے ہوئے اور جاگتے ہوئے بتا یا کرو۔
20 ان احکامات کو اپنے گھر کے دروازوں اور پھاٹکوں پر لکھو۔
21 تب تم اور تمہارے بچے اس ملک میں لمبے عرصے تک رہیں گے جو خداوند نے تمہارے آبا ء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا ہے۔ تم اس وقت تک رہو گے جب تک زمین کے اوپر آسمان رہے گا۔
22″ہوشیار رہو کہ تم اس ہر حکم کی تعمیل کرتے رہو جس کی تعمیل کرنے کے لئے میں نے تم سے کہا ہے۔ خداوند اپنے خدا سے محبت کرو اس کے بتائے ہوئے راستوں پر چلو اور اس پر بھروسہ رکھنے والے بنو۔
23 جب تم اس ملک میں جاؤ گے تب خداوند ان سبھی دوسری قوموں کو طاقت کے زور سے باہر کرے گا تم ان قوموں سے زمین لو گے جو تم سے بڑے اور طاقتور ہیں۔
24 وہ تمام زمین جس پر تم چلو گے تمہاری ہو گی۔ تمہارا ملک جنو ب میں ریگستان سے لے کر مسلسل شُمال میں لبنان تک ہو گا۔ یہ مشرق میں دریائے فرات سے لے کر مسلسل متوسط سمندر ( بحیرہ روم ) تک ہو گا۔
25 کوئی آدمی تمہارے خلا ف کھڑا نہیں ہو گا خداوند تمہارا خدا ان لوگوں کو تم سے خوفزدہ کرے گا جہاں بھی تم اس ملک میں جاؤ گے یہ وہی ہے جس کیلئے خداوند نے پہلے تم سے وعدہ کیا تھا۔
26″ آج میں تمہیں دُعا یا بد دُعا میں سے ایک چننے دے رہا ہوں۔
27 تمہیں برکت و فضل ہو گا اگر تم خداوند اپنے خدا کے احکامات کی تعمیل کرو گے جو کہ میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔
28 لیکن تم بد دعا پاؤ گے اگر تم خداوند اپنے خدا کے احکامات کی تعمیل سے انکار کر جاؤ گے۔ اور اگر اس راستے سے جس راستے پر چلنے کا آج میں حکم دے رہا ہوں مُڑ جاؤ گے اور ان دیوتاؤں کی پرستش کرو گے جنہیں تم جانتے نہیں ہو۔
29″جب خداوند تمہارا خدا تمہیں اس ملک میں لے جاتا ہے جہاں تم جانے کی توقع رکھتے ہو۔ تمہیں جر زیم پہاڑ کے چوٹی پر دعاؤں کو ضرور پڑھنا چاہئے اور تمہیں عیبال پہاڑ کی چوٹی پر دو دعاؤں کو ضرور پڑھنا چاہئے۔
30 یہ پہاڑ دریائے یردن کی دوسری طرف کنعانی لو گوں کے ملک میں ہے جو وادی یردن میں رہتے ہیں۔ یہ پہاڑ جلجال شہر کے نزدیک مورہ کے بلو ط کے درختوں کے قریب مغرب کی طرف ہے۔
31″تم دریائے یردن کو پار کر کے جاؤ گے۔ تم اس ملک کو لو گے جو خداوند تمہارا خدا تم کو دے رہا ہے۔ یہ ملک تمہارا ہو گا۔ جب تم اس ملک میں رہنے لگو تو
32 اُن سبھی احکام اور اُصولوں کی تعمیل ہوشیاری سے کرو جنہیں آج میں تمہیں دے رہا ہوں۔
باب: ء12
1″یہ احکام اور اصول ہیں جن کا تم اس زمین پر جو کہ خداوند تمہارے آباء و اجداد کے خدا نے دی ہے جب تک رہو احتیاط سے تعمیل کرتے رہو۔
2 تم اس زمین کو ان قوموں سے لو گے جو اب وہاں رہ رہے ہیں۔ تمہیں ان سبھی جگہوں کو پوری طرح تباہ کر دینا چاہئے جہاں یہ اپنے دیوتاؤں کی پرستش کرتے ہیں۔ یہ جگہیں اونچے پہاڑوں، پہاڑ یوں اور ہرے درختوں کے نیچے ہیں۔
3 تمہیں ان کی قربان گا ہوں کو توڑ دینا چاہئے۔ اور ان کے خاص پتھروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دینا چاہئے۔ تمہیں ان کے یسیرت کے ستونوں کو جلانا چاہئے۔ ان کے دیوتاؤں کی مورتیوں کو کاٹ دینا چاہئے۔ اور تمہیں ان کے نام وہاں سے مٹا دینا چاہئے۔
4″لیکن تمہیں خداوند اپنے خدا کی عبادت اس طرح نہیں کرنی چاہئے جس طرح وہ لوگ اپنے دیوتاؤں کی پرستش کرتے ہیں۔
5 خداوند تمہارا خدا تمہارے خاندانی گروہ سے ایک جگہ چُنے گا۔ خداوند اپنا نام وہاں رکھے گا۔ تمہیں اس کی عبادت کرنے کے لئے اس جگہ پر جانا ہو گا۔
6 وہاں تمہیں اپنے جلانے کی قربانی، اپنی فصل اور جانوروں کا دسواں حصّہ تمہارا خاص نذرانہ یا اور کوئی نذرانہ جس کا تم نے خداوند سے وعدہ کیا ہو دینا چاہئے۔ اور اپنے مویشیوں کے ریوڑ کے پہلوٹھے بچے دینا چاہئیں۔
7 تم اور تمہارے خاندان وہاں خداوند تمہارے خدا کے سامنے کھانا کھائیں گے۔ اس جگہ پر جن چیزوں کے لئے تم نے کام کیا ہے ان سے خوشی مناؤ گے۔ کیونکہ خداوند تمہارے خدا نے تم کو برکت دی ہے۔
8″اس وقت تمہیں اسی طرح پرستش جاری نہیں رکھنی چاہئے جس طرح ہم پرستش کرتے آ رہے ہیں۔ ابھی تک ہم میں سے ہر ایک جیسا چا ہتا خدا کی پرستش کر رہا تھا۔
9 کیونکہ ابھی تک ہم لوگ اس آرام کی جگہ اور میراث میں نہیں پہنچے ہیں جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے۔
10 لیکن تم دریائے یردن کو پار کرو گے اور اس ملک میں رہو گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے وہاں خداوند تمہیں سبھی دشمنوں سے چین سے رہنے دے گا اور تم محفوظ رہو گے۔
11 تب خداوند تمہارا خدا اپنے لئے ایک جگہ چُنے گا۔ خداوند اپنا نام وہاں رکھے گا۔ اور تم اُن سبھی چیزوں کووہاں لاؤ گے جن کے لئے میں حکم دے رہا ہوں۔ وہاں تم اپنے جلانے کی قربانی، اپنی قربانیاں، اپنی فصل کا دسواں حصّہ اور جانوروں کے جھنڈ، خداوند سے کئے ہوئے وعدے کا کوئی بھی تحفہ اور اپنے مویشی کے جھنڈ یا ریوڑ کا پہلو ٹھا بچہ لاؤ گے۔
12 اس جگہ پر تم اپنے تمام لوگوں اپنے بچوں سبھی خادموں اور اپنے شہر میں رہنے والے تمام لا وی لوگوں کے ساتھ جمع رہو ( یہ لا وی نسل کے لوگ اپنے لئے زمین کا کوئی حصّہ نہیں پائیں گے۔ ) خداوند اپنے خدا کے ساتھ وہاں مزے اُڑاؤ۔
13 ہوشیاری سے رہو کہ تم اپنی جلانے کی قربانیوں کو جہاں چا ہو وہاں نہ چڑھا دو۔
14 تمہارے خاندانی گروہوں میں سے خداوند ایک جگہ چُنے گا۔ وہاں اپنے جلانے کی قربانی چڑھاؤ اور تمہیں بتائے گئے سبھی دوسرے کام وہاں کرو۔
15″جس جگہ پر بھی تم رہو تم نیل گائے یا ہرن جیسے اچھے جا نوروں کر کھا سکتے ہو۔ تم اتنا گوشت کھا سکتے ہو جتنا چا ہو۔ جتنا گوشت خداوند تمہارا خدا تمہیں دے۔ کوئی بھی آدمی اس گوشت کو کھا سکتا ہے چا ہے پاک ہو یا نا پاک۔
16 لیکن تمہیں خون نہیں کھانا چاہئے۔ تمہیں خون کو پانی کی طرح زمین پر بہا دینا چاہئے۔
17″کچھ ایسی چیزیں ہیں جوان جگہوں پر نہیں کھانی چاہئیں جہاں تم رہتے ہو۔ وہ چیزیں یہ ہیں : تمہارے اناج کا دسواں حصّہ، نئی مئے اور تیل کا حصّہ جو کہ خدا کا ہے ، تمہارے مویشیوں کے جھنڈ یا ریوڑ کا پہلو ٹھا بچہ، خدا سے وعدہ کیا گیا کوئی بھی نذرانہ، رضا کی قربانیاں یا خدا کے لئے کوئی دوسرا تحفہ۔
18 لیکن صرف ان نذرانوں کو اسی جگہ پر کھانا چاہئے۔ جسے خداوند تمہارا خدا چنے گا۔ تمہیں، تمہارے بیٹوں اور بیٹیوں تمہارے تمام خادموں اور تمہارے شہر میں رہنے والے لا وی نسل کے لوگوں کو خداوند تمہارے خدا کے سامنے کھانا چاہئے اور خوشیاں منانا چاہئیں۔
19 دھیان رکھو کہ ان کھانوں کو لا وی نسل کے لوگوں کے ساتھ بانٹ کر کھاؤ جب تک تم اپنے ملک میں رہو اسے کرو۔
20″خداوند تمہارے خدا نے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ تمہارے ملک کی سرحد کو اور بڑھائے گا۔ جب خداوند ایسا کرے گا تو تم اس کی چنی ہوئی خاص جگہ سے دور رہ سکتے ہو اگر یہ بہت زیادہ دور ہو اور تمہیں گوشت کی بھوک ہو تو تم کسی بھی طرح کے گوشت کو جو تمہارے پاس ہے کھا سکتے ہو۔ تم خداوند کو دیئے گئے جھنڈ اور ریوڑ میں سے کسی بھی جانور کو مار سکتے ہو۔ یہ اسی طرح کرو جیسا کرنے کا حکم میں نے دیا ہے۔ یہ گوشت تم جب چا ہو جہاں رہو کھا سکتے ہو۔
21، 22 تم اس گوشت کو ویسے ہی کھا سکتے ہو جیسے نیل گائے اور ہرن کا گوشت کھاتے ہو کوئی بھی آ دمی یہ کر سکتا ہے چا ہے وہ شخص پا ک ہو یا نا پاک ہو۔
23 لیکن خون بالکل نہ کھاؤ کیوں؟ کیونکہ خون میں زندگی ہے اور وہ گوشت تمہیں نہیں کھانا چاہئے جس میں جان باقی ہو۔
24 خون مت کھاؤ تم خون کو پانی کی طرح زمین پر ڈال دینا۔
25 تمہیں وہ سب کچھ کرنا چاہئے جسے خداوند صحیح ٹھہراتا ہو اس لئے خون مت کھاؤ تب تمہارا اور تمہاری نسلوں کا بھلا ہو گا۔
26″جن چیزوں کو تم نے خداوند کے لئے مخصوص کیا ہے اور جو تمہارے وعدے کی گئی نذریں ہیں تم انہیں اس خاص جگہ پرلے جانا جسے خداوند تمہارا خدا چنے گا۔
27 تمہیں اپنے جلانے کی قربانی کا خون اور گوشت دونوں خداوند کی قربان گاہ پر پیش کرنا چاہئے۔ تمہیں اپنی دوسری قربانیوں کے خون کو خداوند اپنے خدا کی قربان گاہ پر ضرور اُنڈیلنا چاہئے اور تم گوشت کھا سکتے ہو۔
28 جو حکم میں دے رہا ہوں اُس کی تعمیل کرنے میں ہوشیار رہو جب تم وہ سب کچھ کرتے ہو جو اچھاّ ہے اور ٹھیک ہے جو خداوند تمہارے خدا کو خوش کرتا ہے تب ہر چیز تمہارے اور تمہاری نسلوں کے لئے ہمیشہ اچھی رہے گی۔
29 جب تم دوسری قوموں کے پاس اپنی زمین کیلئے جاؤ گے تو خداوند تمہارا خدا اُنہیں ہٹنے کے لئے مجبور کرے گا اور اُنہیں تباہ کرے گا تم وہاں جاؤ گے اور اُن سے زمین لو گے تم اُن کی زمین پرر ہو گے۔
30 لیکن اس کے تباہ و برباد ہو جانے کے بعد ہوشیار رہو۔ ان کے دیوتاؤں کی تحقیقات مت کرو یہ کہتے ہوئے کہ وہ قومیں ان دیوتاؤں کی عبادت کیسے کرتی تھیں ؟ ہم لوگ بھی اس پر عمل کریں گے۔
31 تم خداوند اپنے خدا کی ویسی عبادت نہیں کرو گے جیسی وہ اپنے دیوتاؤں کی کرتے ہیں کیوں؟ کیونکہ وہ اپنی پرستش میں سب طرح کی بُری چیزیں کرتے ہیں جن سے خداوند نفرت کرتا ہے۔ وہ اپنے دیوتاؤں کی قربانی کے لئے اپنے بچے بھی جلا دیتے ہیں۔
32″تمہیں ان سبھی کاموں کو کرنے کے لئے ہوشیار رہنا چاہئے جن کے لئے میں حکم دیتا ہوں جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اس میں نہ تو کچھ ملاؤ اور نہ ہی اس میں سے کم کرو۔
باب: ء13
1″خواب دیکھ کر پیشین گوئی کرنے والا کوئی نبی یا کوئی شخص تمہیں یہ کہہ سکتا کہ وہ تجھے نشانات یا معجزات دکھائے گا۔
2 وہ نشانات یا معجزات جن کے متعلق اس نے تمہیں بتایا ہو وہ صحیح ہو سکتے ہیں تب وہ تم سے کہہ سکتا ہے کہ تم ان دیوتاؤں کو مانو ( جنہیں تم نہیں جانتے۔ ) وہ تم سے کہہ سکتا ہے ، ‘ آؤ ہم ان دیوتاؤں کی خدمت کریں!
3 اس آدمی کی باتوں پر توجہ نہ کرو کیوں؟ کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہاری آزمائش کر رہا ہے وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ تم پورے دل اور روح سے محبت کرتے ہو یا نہیں۔
4 تمہیں خداوند اپنے خدا کا وفادار ہونا چاہئے اور اس کی تعظیم کرنی چاہئے۔ خداوند کے احکامات کی تعمیل کرو اور وہ کرو جو وہ کہتا ہے۔ خداوند کی خدمت کرو اور اسے کبھی نہ چھوڑو۔
5 اس نبی کو یا خواب دیکھ کر پیشین گوئی کرنے والے کو مار دو۔ کیونکہ وہی ایک ہے جو تمہیں خداوند اپنے خدا کے حکم ماننے سے روک رہا ہے۔ خداوند ایک ہی ہے جو تم کو مصر سے باہر لایا اس نے تم کو وہاں کی غلامی کی زندگی سے آزاد کیا۔ وہ آدمی یہ کوشش کر رہا ہے کہ تم خداوند اپنے خدا کی راہوں سے دور ہٹ جاؤ۔ اس لئے تمہیں اپنے درمیان سے برائی کو ضرور دور نکال دینا چاہئے۔
6″تمہارا کوئی قریبی شخص خفیہ طور سے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کے لئے تم پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔ یا تمہارا اپنا بھائی، بیٹا، بیٹی تمہاری چہیتی بیوی یا تمہارا چہیتا دوست ہو سکتا ہے۔ وہ شخص کہہ سکتا ہے۔ آؤ چلیں دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کریں ( یہ ویسے دیوتا ہیں جنہیں نہ تم نے اور نہ ہی تمہارے آباء و اجداد نے کبھی جانا۔
7 یہ سب تمہارے چاروں طرف کی قوموں کے دیوتا ہیں۔ یہ دیوتا تمہارے یا زمین کے کسی بھی حصّے سے نزدیک یا دور ہو سکتا ہے۔ )
8 تمہیں اس سے راضی نہیں ہونا چاہئے۔ تمہیں اس کی بات نہیں سننا چاہئے۔ تمہیں اس پر رحم نہیں کھانا چاہئے۔ اسے آزاد ہو کر جانے مت دو۔ اس کی حفاظت نہ کرو۔
9 تمہیں اسے مار ڈالنا چاہئے تمہیں اسے پتھروں سے مار ڈالنا چاہئے پتھر اُٹھانے میں تمہیں پہل کرنا چاہئے اور اسے مارنا چاہئے۔ تب سبھی لوگوں کو اسے مار دینے کے لئے اس پر پتھر پھینکنا چاہئے کیوں؟ کیونکہ اس آدمی نے تمہیں خداوند تمہارے خدا سے دور ہٹانے کا ارادہ کیا خداوند صرف ایک ہے جو تمہیں مصر سے لایا جہاں تم غلام تھے۔
10
11 تب سبھی بنی اسرائیل سنیں گے اور ڈریں گے اور وہ تمہارے درمیان اس طرح کے برے کام نہیں کریں گے۔
12″خداوند تمہارے خدا نے تم کو رہنے کے لئے شہر دیئے ہیں کبھی کبھی تم شہروں میں سے کسی شہر کے متعلق بری خبر سن سکتے ہو تم سن سکتے ہو کہ
13 تمہارے اپنی قوموں میں ہی کچھ بُرے لوگ اپنے شہر کے لوگوں کو یہ کہہ کر خداوند سے دور کر رہے ہیں، ‘ آؤ چلیں دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کریں
14 اگر تم کوئی ایسی خبریں سنو تو تم معاملے کی پوری طور پر اصلیت کا تعین کرنے کے لئے ضرور چھان بین کرو۔ اگر تمہیں معلوم ہوتا ہے کہ سچ مُچ میں ایسی بھیانک بات تمہارے بیچ ہو رہی ہے ،
15 تب تمہیں اُس شہر کے لوگوں کو ضرور مار دینا چاہئے۔ ان کے سب جانوروں کو مار دینا چاہئے۔ اور اس شہر کی ہر چیز پوری طرح تباہ کر دینی چاہئے۔
16 تب تمہیں سبھی قیمتی چیزوں کو جمع کر کے شہر کے بیچ لے جانی چاہئے اور سب چیزوں کو شہر کے ساتھ جلا دینی چاہئے۔ یہ خداوند تمہارے خدا کے لئے جلانے کی قربانی ہو گی۔ شہر کو ہمیشہ کے لئے راکھ کا ڈھیر ہو جانا چاہئے یہ دو بارہ نہیں بنا یا جانا چاہئے۔
17 اس شہر کی ہر ایک چیز خدا کے لئے تباہ کر دینی چاہئے۔ اس لئے کوئی چیز تمہیں اپنے لئے نہیں رکھنی چاہئے۔ اگر تم اس حکم کی تعمیل کرتے ہو تو خداوند تم پر اتنا زیادہ غصّہ میں آنے سے اپنے کو رو ک لے گا خداوند تم پر رحم کرے گا اور ترس کھائے گا۔ وہ تمہاری قوم کو ایسا بڑا بنائے گا جیسا اس نے تمہارے آباء و اجداد سے وعدہ کیا تھا۔
18 یہ تب ہو گا جب تم خداوند اپنے خدا کی بات سنو گے اگر تم ان احکامات کی تعمیل کرو گے جنہیں میں تمہیں آ ج دے رہا ہوں۔ تمہیں وہی کرنا ہو گا جسے خداوند تمہارا خدا صحیح کہتا ہے۔
باب: ء14
1″ تم خداوند اپنے خدا کے بچے ہو۔ اگر کوئی مرے تو تمہیں غم کا اظہار کرنے کے لئے اپنے آ پ کو کاٹنا نہیں چاہئے تمہیں غم کے اظہار کے لئے اپنے سر کے اگلے حصّے کے بال نہیں مونڈنے چاہئیں۔
2 کیونکہ تم خداوند اپنے خدا کے مقدس لوگ ہو۔ دنیا کے سبھی لوگوں میں اس نے تمہیں خاص لوگوں کے طور پر چُنا ہے۔
3″ ایسی کوئی چیز نہ کھاؤ جسے کھانے سے خداوند بُرا سمجھتا ہو۔
4 تم ان جانوروں کو کھا سکتے ہو :گائے ، بھیڑ، بکری۔
5 ہرن، نیل گائے ، چکا را، جنگلی بھیڑ، جنگلی بکری، چیتل اور پہاڑی بھیڑ۔
6 تم ایسے کسی جانور کو کھا سکتے ہو جس کے کھُر دو حصّوں میں بٹے ہوں اور جو جُگالی کرتے ہیں۔
7 لیکن اونٹ، خرگوش، پہاڑی بِجو کو نہ کھاؤ۔ یہ جانور جُگالی کرتے ہیں لیکن اُن کے کھُر پھٹے ہوئے نہیں ہو تے۔ اس لئے یہ جانور تمہارے لئے پاک کھانا نہیں ہے۔
8 تمہیں سوّر نہیں کھانا چاہئے۔ ان کے کھُر پھٹے ہوئے ہوتے ہیں لیکن وہ جُگالی نہیں کرتے اس لئے سوّر تمہارے لئے پاک غذا نہیں ہے۔ سوّر کا کوئی گوشت نہ کھاؤ اور نہ ہی مرے ہوئے سوّر کو چھو نا۔
9″ تم ایسی کوئی بھی مچھلی کھا سکتے ہو جس کے پَر اور چھلکے ہوں۔
10 لیکن پانی میں رہنے والی کوئی ایسی مخلوق نہ کھاؤ جس کے پَر اور چھلکے نہ ہوں۔ یہ تمہارے لئے پاک غذا نہیں ہے۔
11″تم کوئی پاک پرندہ کھا سکتے ہو۔
12 لیکن ان پرندوں میں سے کوئی نہ کھاؤ:عقاب، ہر قسم کے گدھ، باز،
13 لال چیل، سمندری باز، کسی بھی قسم کا چیل،
14 ہر قسم کا کوّا،
15 شاخ وا لا الّو، چیخنے وا لا الوّ، سمندری بطخ، کسی بھی قسم کی شاہین،
16 چھوٹا الّو، بڑا الّو، سفید الوّ،
17 ریگستانی الوّ، شتر مرغ، دریائی مرغ،
18 لق لق، کسی بھی قسم کا بگلا، ہُد ہُد یا چمگادڑ۔
19″پروں والے کیڑے تمہارے لئے پاک غذا نہیں ہے تمہیں ان کو نہیں کھانا چاہئے۔
20 لیکن تم کسی پاک پَر والے پرندے کھا سکتے ہو۔
21 اپنی طبعی موت مرے جانور کو نہ کھاؤ۔ تم اس جانور کو اپنے شہر کے غیر ملکی کو دے سکتے ہو اور وہ سارے کھا سکتا ہے۔ تم اس جانور کو اجنبی کے ہاتھ بیچ بھی سکتے ہو۔ لیکن تمہیں اس جانور کو بالکل نہیں کھانا چاہئے۔ کیونکہ تم خداوند اپنے خدا کے مقدس لوگ ہو۔” بکری کے بچے کو اس کی ماں کے دودھ میں نہ پکاؤ۔
22″تمہیں ہر سال اپنے کھیتوں میں اُگائی گئی فصل کا دسواں حصّہ یقینی طور پر بچانا چاہئے۔
23 پھر تمہیں اس جگہ پر جانا چاہئے جسے خداوند نے اپنے نام کو قائم کرنے کے لئے چُنا ہے۔ تمہیں وہاں جانا چاہئے اور تمہیں اپنے اناج کا دسواں حصّہ، نئی مئے ، تیل اور اپنے جھنڈ اور ریوڑ کا پہلو ٹھا بچہ خداوند کی موجودگی میں کھانا چاہئے۔ اس طرح سے تم خداوند اپنے خدا کی ہمیشہ تعظیم کرنا سیکھو گے۔
24 لیکن ہو سکتا ہے کہ وہ جگہ اتنی دور ہو کہ تم وہاں تک سفر نہ کر سکو۔ ہو سکتا ہے کہ فصل کا دسواں حصّہ جسے خداوند نے تحفے کے طور پر تمہیں دیا ہے ، وہاں نہ پہنچا سکو۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ کرو :
25 اپنی فصل کا وہ حصّہ بیچ دو اور اس رقم کو اپنے رقم کے تھیلے میں رکھ کر خداوند اپنے خدا کی چنی ہوئی جگہ پرلے جاؤ۔
26 اس رقم کا استعمال گائے ، بکری، مئے یا کوئی اور خمیری مشروب یا اور کوئی چیز جسے تو پسند کرتا ہے ، کے خریدنے میں کرو۔ تب تم اور تمہارے خاندان کو خداوند اپنے خدا کے سامنے کھانا اور خوشی منانا چاہئے۔
27 لیکن اپنے شہر میں رہنے والے لا وی نسل کے لوگوں کو نظر انداز نہ کرو کیونکہ اُن کے پاس تمہاری طرح زمین کا حصّہ نہیں ہے۔
28 ہر تین سال کے آ خر میں اپنی اُس سال کی فصل کا دسواں حصّہ جمع کرو۔ اور اسے اپنے پھاٹکوں میں جمع کر کے رکھو۔
29 یہ کھا نا لا وی نسل کے لوگوں کے لئے ہے کیونکہ ان کے پاس ان کی کوئی اپنی زمین نہیں ہے۔ یہ کھانا تمہارے قصبوں کے غیر ملکیوں، یتیموں بیواؤں کے لئے بھی ہے وہ لوگ آ سکتے ہیں اور سب کچھ جو چا ہیں اسے کھا سکتے ہیں۔ اگر تم یہ کرتے ہو تو خداوند تمہارا خدا جو کچھ تم کرو گے اس میں برکت دے گا۔
باب: ء15
1″ہر سات برس کے آ خر میں قرض کو منسوخ کر دینا چاہئے۔
2 قرض کو تمہیں اس طرح ختم کرنا چاہئے۔ ہر ایک آدمی جس نے کسی اسرائیلی ساتھی کو قرض دیا ہے اپنا قرض ختم کر دے۔ اسے اپنے اسرائیلی ساتھی کو قرض لو ٹانے کو نہیں کہنا چاہئے۔ کیونکہ خداوند نے کہا ہے اس سال قرض ختم کر دیئے جاتے ہیں۔
3 تم غیر ملکی سے اپنا قرض واپس لے سکتے ہو۔ لیکن تم وہ قرض ختم کر دو گے جو کسی اسرائیلی ساتھی کو دیئے ہیں۔
4 لیکن تمہارے درمیان کوئی غریب شخص نہیں رہنا چاہئے کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہیں سبھی چیزیں اس زمین میں دے گا جو وہ تمہیں رہنے کے لئے دے گا۔
5 یہی ہو گا اگر تم خداوند اپنے خدا کے حکم کی پوری طرح تعمیل کر و گے۔ تمہیں اس ہر ایک حکم کی تعمیل کرنے میں ہوشیار رہنا چاہئے جو آج میں نے تمہیں دیا ہے۔
6 خداوند تمہیں برکت دے گا جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے اور تمہارے پاس بہت سی قوموں کو قرض دینے کے لئے کافی دولت ہو گی۔ لیکن تمہیں کسی سے قرض لینے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ تم بہت سی قوموں پر حکومت کرو گے لیکن ان قوموں میں سے کوئی قوم تم پر حکومت نہیں کرے گی۔
7″جب تم اس ملک میں رہو گے جو خداوند تمہاراخدا تمہیں دے رہا ہے تب تمہارے لوگوں میں کوئی بھی غریب شخص ہو سکتا ہے۔ تمہیں اس غریب شخص کے لئے اپنے دِل کو سخت نہیں کرنا چاہئے اپنی مٹھی کو کسنا نہیں چاہئے۔
8 اس کے بجائے اپنے ہاتھوں کو کھو لو اور اس آدمی کو جن چیزوں کی بھی ضرورت ہو تو قرض دو۔
9″ کسی کی مدد کرنے سے اس لئے انکار نہ کرو کیونکہ قرض کے ختم کرنے کا ساتواں سال قریب ہے۔ تمہارے دل میں اس شخص کے با رے میں جسے تمہاری مدد کی ضرورت ہے بُرا خیال نہیں آ نا چاہئے۔ تمہیں اس کی مدد کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہئے۔ اگر تم اس غریب شخص کو کچھ نہیں دیتے ہو تو وہ خداوند سے تمہارے خلا ف شکایت کرے گا۔ اور خداوند تمہیں گناہ کا ذمہ دار پائے گا۔
10″غریب لوگوں کو بنا کسی ہچکچا ہٹ کے دو اوراسے دینے کا بُرا نہ مانو کیونکہ خداوند تمہارا خدا اس اچھے کام کے لئے تمہیں بر کت دے گا وہ تمہارے سبھی کاموں اور جو کچھ تم کرو گے اس میں تمہاری مدد کرے گا۔
11 تمہارے ملک میں ہمیشہ غریب لوگ ہوں گے۔ میں نے تمہیں حکم دیا کہ تم اپنے لوگوں کے بیچ غریب لوگوں کی، ان لوگوں کی جو غریب ہیں اور تمہارے ملک کے ان لوگوں کی جنہیں تمہاری مد دکی ضرورت ہے مدد کرنے کے لئے تیار رہو۔
12″اگر تمہارے لوگوں میں سے کوئی عبرانی مرد یا عورت تمہارے ہاتھ بیچے جائیں تو اس شخص کو تمہاری خدمت چھ سال تک کرنی چاہئے۔ تب ساتویں سال تمہیں اسے آزاد کر دینا چاہئے۔
13 لیکن جب تم اپنے غلام کو آزاد کرو تو اس کو بغیر کچھ دیئے مت جانے دو۔
14 تمہیں اس آدمی کو اپنے ریوڑوں کا ایک بڑا حصّہ کھلیان سے ایک بڑا حصّہ انگور کے رس سے ایک بڑا حصّہ دینا چاہئے۔ خداوند تمہارے خدا نے تمہیں بہت اچھی چیزوں کے حاصل کرنے کی خیرو برکت دی ہے۔ اسی طرح تمہیں بھی اپنے غلام کو بہت ساری اچھی چیزیں دینی چاہئے۔
15 تمہیں یاد رکھنا چاہئے کہ تم مصر میں غلام تھے خداوند تمہارے خدا نے تمہیں آ زاد کیا ہے یہی وجہ ہے کہ میں تم سے آج یہ کرنے کو کہہ رہا ہوں۔
16″لیکن تمہارے غلاموں میں سے کوئی تمہیں کہہ سکتا ہے کہ میں تمہیں چھوڑنا نہیں چاہتا ہوں۔ وہ ایسا اس لئے کہہ سکتا ہے وہ تم سے اور تمہارے خاندان سے محبت کرتا ہے اور اس نے تمہارے ساتھ اچھی زندگی گذاری ہے۔
17 اس خادم کو اپنے دروازے سے کان لگانے دو اور ایک سوئی سے اس کے کان میں سوراخ کرو پھر وہ ہمیشہ کے لئے تمہارا غلام ہو جائے گا۔ تم کنیزوں کے لئے بھی یہی کرو جو تمہارے ہاں رہنا چاہتی ہیں۔
18″تم غلام کو آ زاد کرتے وقت مایوس مت ہو۔ یاد کرو، چھ سال تک اس نے تمہاری خدمت کی اس سے آدھی رقم پر کی جتنی ایک مزدور کو دیتے ہو۔ خداوند تمہارا خدا تمہارے ان سبھی کاموں میں جو تم کرو گے برکت عطا کرے گا۔
19″تم اپنے جھنڈ یا ریوڑ میں سبھی پہلوٹھے نر بچوں کو خداوند کیلئے ضرور وقف کرنا۔ تم کام کے لئے پہلوٹھے بیل کا استعمال نہیں کرو گے۔ اور تم پہلوٹھے بھیڑ کا اون نہیں کا ٹو گے۔
20 ہر سال تم اپنے پہلوٹھے جانوروں کولے کر اس جگہ پر آؤ جسے خداوند تمہارے خدا نے چُنا ہے۔ وہاں تم اور تمہارے خاندان کے لوگ ان جانوروں کو خداوند کے سامنے کھائیں گے۔
21″لیکن اگر جانور میں کوئی عیب ہو یا لنگڑا اندھا ہو یا اس میں کچھ دوسرے عیب ہوں تو تمہیں اسے خداوند اپنے خدا کو قربانی نہیں چڑھانا چاہئے۔
22 لیکن تم اس کا گوشت وہاں کھا سکتے ہو جہاں تم رہتے ہو اسے کوئی بھی آدمی کھا سکتا ہے چا ہے وہ پاک ہو یا نا پاک۔ نیل گائے یا ہرن کا گو شت کھانے پر وہی اُصول لا گو ہوں گے جو اس گوشت پر لا گو ہوتا ہے۔
23 لیکن تمہیں جانور کا خون نہیں کھانا چاہئے تمہیں خون کو پانی کی طرح زمین پر بہا دینا چاہئے۔
باب: ء16
1″خداوند اپنے خدا کی فسح کی تقریب ابیب کے مہینے میں مناؤ کیونکہ ابیب کے مہینے میں خداوند تمہارا خدا تمہیں رات میں مصر سے باہر لے آیا تھا۔
2 تمہیں اس جگہ پر جانا چاہئے جسے خداوند اپنا نام وہاں رکھنے کے لئے چُنے گا۔ وہاں تمہیں مویشیوں اور بھیڑوں کے جھنڈ سے خداوند اپنے خدا کو فسح کی قربانی چڑھانی چاہئے۔
3 اُس قربانی کے ساتھ خمیر والی روٹی مت کھاؤ۔ تمہیں سات دن تک بغیر خمیری روٹی کھانی چاہئے اُس روٹی کو دُ کھ کی روٹی کہتے ہیں کیونکہ تم مصر سے بہت جلد بازی میں نکلے تھے۔ تمہیں اُس دن کو اُس وقت تک یاد رکھنا چاہئے جب تک تم زندہ رہو۔
4 سات دن تک ملک میں کسی کے گھر میں کہیں خمیر نہیں ہونی چاہئے۔ جو گوشت پہلے دن کی شام کی قربانی میں چڑھاؤ اُسے صبح ہونے تک کھا لینا چاہئے۔
5″ تمہیں فسح کی تقریب کے جانوروں کی قربانی اُن شہروں میں سے کسی میں نہیں چڑھانی چاہئے جنہیں خداوند تمہارے خدا نے تم کو دیا ہے۔
6 تمہیں فسح کے جانور کی قربانی صرف اُس جگہ پر چڑھانی چاہئے جسے خداوند تمہارا اپنا نام وہاں رکھنے کے لئے چُنے گا۔ وہاں تمہیں فسح کی تقریب کے جانور کی قربانی سورج غروب ہونے کے بعد شام کو کرنی چاہئے یعنی اسی وقت جس وقت تم مصر سے باہر نکلے تھے۔
7 تم گوشت کو خداوند تمہارا خدا جس جگہ کو چُنے گا وہاں ضرور پکاؤ گے اور کھاؤ گے تب صبح تمہیں اپنے خیموں میں چلے جانا چاہئے۔
8 تمہیں چھ دن بغیر خمیری روٹی کھانی چاہئے اور ساتویں دن تمہیں کوئی کام بھی نہیں کر نا چاہئے۔ اُس دن خداوند اپنے خدا کیلئے خاص اجتماع میں سبھی ایک ساتھ ہوں گے۔
9″جب تم فصل کاٹنا شروع کرو تب سے تمہیں سات ہفتے گِننے چاہئیں۔
10 تب خداوند اپنے خدا کے لئے ہفتوں کی تقریب مناؤ اُسے ایک رضا کا نذرانہ پیش کرو۔ تمہیں کتنا دینا ہے اس کا فیصلہ یہ سوچ کر کرو کہ خداوند تمہارے خدا نے تمہیں کتنی برکت دی ہے۔
11 اُس جگہ پر جاؤ جسے خداوند اپنے نام وہاں رکھنے کیلئے چُنے گا۔ وہاں تم اور تمہارے لوگ خداوند اپنے خدا کے ساتھ خوشی مناتے ہوئے وقت گذارو گے۔ اپنے سبھی لوگوں، اپنے بیٹوں، اپنی بیٹیوں، اور اپنے سبھی خادموں کو وہاں لے جاؤ۔ اور اپنے شہر میں رہنے والے لا وی نسل کے لوگوں، غیر ملکیوں، یتیموں اور بیواؤں کو بھی ساتھ میں لے جاؤ۔
12 یہ مت بھو لو کہ تم مصر میں غلام تھے۔ تمہیں ان سارے اُصولوں کی تعمیل ہوشیاری سے کرنی چاہئے۔
13″سات دن کے بعد تمہیں اپنی کھلیان اور اپنے مئے کے کو لہو سے اپنی فصل جمع کرنی چاہئے۔ تجھے پناہ کی تقریب منانی چاہئے۔
14 تم، تمہارے بیٹے ، بیٹیاں، تمہارے سبھی خادم اور شہر کے رہنے والے لا وی نسل کے لوگ، غیر ملکی، یتیم اور بیوائیں سبھی اس دعوت میں خو شی منائیں۔
15 تمہیں اس دعوت کو سات دنوں تک اس خاص جگہ پر منا نا چاہئے۔ جسے خداوند چُنے گا یہ تم خداوند اپنے خدا کے اعزاز میں کرو خوشی مناؤ کیونکہ خداوند تمہارے خدا نے تمہیں تمہاری فصل کیلئے اور تم نے جو کچھ بھی کیا ہے اس کے لئے برکت دی ہے۔
16″تمہارے سب لوگ ہر سال تین بار خداوند تمہارے خدا سے ملنے کیلئے اس خاص جگہ پر ضرور آئیں جسے اس نے چُنا ہے۔ تم بغیر خمیر کے روٹی کی تقریب، ہفتہ کی تقریب اور پناہ کی تقریب منانے کیلئے ضرور آؤ۔ ہر شخص جو خدا سے ملنے آئے تحفہ لے کر ضرور آئے۔
17 ہر ایک آدمی اتنا دے گا جتنا وہ دے سکے گا۔ کتنا دینا ہے اس کا فیصلہ وہ یہ سوچ کر کرے گا کہ اسے خداوند نے کتنا دیا ہے۔
18″خداوند تمہارے خدا نے جن قصبوں کو تمہیں دیا ہے ہر ایک خاندان کے لئے ہر ایک قصبے میں منصفوں اور عہدیداروں کو چُنو۔ ان منصفوں اور عہدیداروں کو منصفانہ طور پر لوگوں کا فیصلہ کر نا چاہئے۔
19 تمہیں صحیح فیصلہ سے نہیں ہٹنا چاہئے۔ تمہیں طرفداری نہیں کرنی چاہئے تمہیں رشوت نہیں لینی چاہئے کیونکہ رشوت عقلمندوں کی آنکھوں کو اندھا کر دیتی ہے اور صادق کی باتوں کو پلٹ دیتی ہے۔
20 تمہیں ہر وقت انصاف کے لئے اچھا اور منصف رہنے کی کوشش کرنی چاہئے تب تم زندہ رہو گے۔ اور تم اس ملک کو پاؤ گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے اور تم اس میں رہو گے۔
21″ جب تم خداوند اپنے خدا کیلئے قربان گاہ بناؤ تو تم قربان گاہ کے کنا رے کوئی لکڑی کا ستون نہ بناؤ جو آشرہ دیوی کے اعزاز میں بنائے جاتے ہیں۔
22 اور تمہیں خاص پتھر جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کیلئے نہیں کھڑا کرنا چاہئے خداوند تمہارا خدا اس سے نفرت کرتا ہے۔
باب: ء17
1″تمہیں خداوند اپنے خدا کو کوئی ایسی گائے ، بھیڑ، قربانی میں نہیں چڑھانی چاہئے۔ جس میں کوئی عیب ہو یا بُرائی ہو کیوں؟ کیونکہ خداوند تمہارا خدا اس سے نفرت کرتا ہے۔
2″تم ان شہروں میں کوئی بُری بات ہونے کی خبر سن سکتے ہو جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے تم یہ سُن سکتے ہو کہ تم میں سے کسی عورت یا مرد نے خداوند کے خلا ف گناہ کیا ہے تم یہ سن سکتے ہو کہ انہوں نے خداوند سے معاہدہ توڑا ہے۔
3 میرے احکامات کے خلا ف ہو سکتا ہے انہوں نے جھوٹے دیو تاؤں کی پرستش کی ہو۔ اور ان کے آگے سجدہ کیا ہو۔ یا ہو سکتا ہے سورج، چاند یا کسی اور آسمانی چیزوں کی پرستش کی ہو۔
4 اگر تم ایسی بُری خبر سنتے ہو تو تمہیں ہوشیاری سے دریافت کرنا چاہئے تمہیں یہ معلوم کرنا چاہئے کہ کیا یہ سچ ہے کہ یہ بھیانک کام حقیقت میں اسرائیل میں ہوا ہے اگر تم اسے ثابت کرو کہ یہ سچ ہے ،
5 تب تمہیں اس مرد یا عورت کو ضرور سزا دینی چاہئے جس نے بُرا کام کیا ہے۔ تمہیں اس مرد یا عورت کو شہر کے دروازہ کے پاس عوام کی جگہ پرلے جانا چاہئے اور اسے پتھروں سے مار ڈالنا چاہئے۔
6 لیکن اگر ایک ہی گواہ یہ کہتا ہے کہ اس نے بُرا کام کیا ہے تو اسے موت کی سزا نہیں دی جائے گی۔ لیکن اگر دو یا تین گواہ یہ کہتے ہیں کہ یہ سچ ہے تو اس آدمی کو مار ڈالنا چاہئے۔
7 گواہوں کو پہلا پتھر اس آدمی کو مار نے کیلئے پھینکنا چاہئے۔ تب دوسرے لوگوں کو اس کی موت آنے تک پتھر پھینکنا چاہئے۔ اسی طرح تمہیں اس بُرائی کو اپنے درمیان سے دور کرنا چاہئے۔
8″ہو سکتا ہے مقامی عدالت میں کوئی ایسا مقدمہ آئے جو ایسا سخت ہو کہ فیصلہ نہ کیا جا سکے۔ یہ قتل کا مقدمہ، نالش کا مقدمہ یا حملہ کرنے کا مقدمہ ہو سکتا ہے۔ ان مقدموں کو خداوند اپنے خدا کے چُنی ہوئی خاص جگہ پرلے جاؤ۔
9 تمہیں لا وی خاندانی گروہ کے کاہنوں اور اس کے منصف کے پاس جانا چاہئے۔ وہ لوگ ان مقدموں کا فیصلہ کریں گے۔
10 خداوند کی خاص جگہ پر وہ اپنا فیصلہ تمہیں سنائیں گے۔ جو بھی وہ کہیں اسے تمہیں ہوشیاری سے کرنا چاہئے۔
11 تمہیں ان کے فیصلے قبول کرنے چاہئیں اور اُن کی ہدایت کی ٹھیک ٹھیک تعمیل کرنی چاہئے تمہیں اُن کے خلا ف کچھ بھی نہیں کرنا چاہئے جو وہ تمہیں کرنے کو کہتے ہیں۔
12″تمہیں کسی بھی اس شخص کو سزا ضرور دینی چاہئے جو کھّلم کھّلا منصف یا اس کاہن کا جو اس وقت خداوند تمہارے خدا کی خدمت کرتا تھا نا فرمانی کرتا ہے اس شخص کو مار ڈالنا چاہئے۔ تمہیں اسرائیل سے اُس طرح کے بُرے آدمی کو ہٹا دینا چاہئے۔
13 سبھی لوگ اس سزا کے بارے میں سنیں گے اور ڈریں گے اور پھر وہ لوگ ضّدی نہیں ہوں گے۔
14″تم اس سر زمین میں جاؤ گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے۔ تم اس ملک پر قبضہ کرو گے اور اس میں رہو گے۔ اور ہو سکتا ہے تم کہو گے۔ ‘ہم لوگوں کا بھی ایک بادشاہ ہو۔ جیسا کہ ہمارے اطراف کی قوموں میں ہے۔ ‘
15 جب ایسا ہو تب تمہیں یقینی طے کرنا چاہئے کہ تم نے اسے ہی بادشاہ چُنا جسے خداوند انتخاب کرتا ہے۔ تمہارا بادشاہ تمہیں لوگوں میں سے ہونا چاہئے۔ تمہیں غیر ملکی کو اپنا بادشاہ نہیں بنا نا چاہئے۔
16 بادشاہ کو کئی گھوڑے اپنے لئے نہیں رکھنے چاہئیں۔ اسے لوگوں کو زیادہ گھوڑے لانے کیلئے مصر نہیں بھیجنا چاہئے کیونکہ خداوند نے تم سے کہا تھا’تمہیں اس راستے پر پھر واپس نہیں جانا چاہئے۔
17 ‘بادشاہ کو بہت بیویاں نہیں رکھنی چاہئیں۔ کیونکہ یہ اسے خداوند سے دور ہٹانے کا سبب بنے گا۔ اور بادشاہ کو سونے چاندی سے خود کو دولتمند نہیں بنا نا چاہئے۔
18″ اور جب بادشاہ حکومت کرنے لگے تو اسے شریعت اپنے لئے لا وی کاہنوں کی کتابوں سے ضرور نقل کر لینی چاہئے۔
19 بادشاہ کو یہ کتاب کو اپنے ساتھ رکھنی چاہئے۔ اس کتاب کو زندگی بھر پڑھنا چاہئے کیونکہ تب بادشاہ خداوند اپنے خدا کی عزت کرنا سیکھے گا۔ اور وہ اُصولوں کے احکام کی پوری تعمیل کرنا سیکھے گا۔
20 تب بادشاہ یہ نہیں سوچے گا کہ وہ اپنے لوگوں میں سے کسی سے بھی زیادہ اچھا ہے۔ وہ شریعت کے خلاف نہیں جائے گا۔ تب وہ بادشاہ اور اس کی نسل اسرائیل میں اپنی سلطنت پر لمبے عرصے تک حکومت کریں گے۔
باب: ء18
1″لاوی کاہن اور لا وی کا پو را خاندانی گروہ اسرائیل کی زمین میں کوئی حصّہ نہیں پائیں گے۔ وہ اپنی زندگی بس ان تحفوں کو کھا کر گذاریں گے جو خداوند کو پیش کئے گئے ہیں۔ وہی لا وی کے خاندانی گروہ کے حصّے میں ہے۔
2 وہ لا وی نسل کے لوگ زمین کا کوئی حصّہ دوسرے خاندانی گروہوں کی طرح نہیں پائیں گے لا وی نسل کے حصّہ میں صرف خداوند ہے خداوند نے اس کے لئے اُن سے وعدہ کیا ہے۔
3″جب تم کوئی بیل یا بھیڑ قربانی کے لئے ذبح کرو۔ تو تمہیں کاہنوں کو یہ حصّہ دینا چاہئے کندھا، دونوں جبڑے اور پیٹ۔
4 تمہیں کاہنوں کو اپنے اناج اپنی نئی مئے اور اپنی پہلی فصل کا تیل دینا چاہئے۔ تمہیں لا وی نسل کو اپنی بھیڑوں کا پہلی مرتبہ کٹا اُون دینا چاہئے۔
5″کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہارے سارے خاندانی گروہ میں سے لا وی خاندانی گروہ کو ہمیشہ اس کی خدمت کرنے کے لئے چُنا ہے۔
6″لا وی جو کسی اسرائیلی قصبہ میں رہتا ہو۔ ہو سکتا ہے اپنا گھر چھوڑے اور اس جگہ جائے جسے خداوند چُنے گا۔ ہو سکتا ہے جب بھی وہ چا ہے وہاں جا سکتا ہے۔
7 یہ لا وی خداوند اپنے خدا کے نام پر خدمت کر سکتا ہے۔ وہ خاص جگہ پر خداوند کی خدمت لا وی بھا ئیوں کی طرح کر سکتا ہے۔
8 وہ لا وی اپنے خاندان کو مساوی طور سے ملنے والے حصّے میں منجملہ اس حصّہ کے جو اُن کے خاندان والے حاصل کرتے ہیں برا بر کے حصّہ دار ہوں گے۔
9″ جب تم اس زمین پر پہنچو جو خداوند تمہارے خدا تم کو دے رہا ہے تب اس قوم کے لوگ جو بھیانک کام وہاں کر رہے ہیں انہیں مت سیکھو۔
10 اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کی قربانی قربان گاہ کی آگ پر نہ دو۔ کسی جوتشی سے بات کر کے یا کسی جادو گر، ڈائن یا رمّال کے پاس جا کر یہ نہ سیکھو کہ مستقبل میں کیا ہو گا؟
11 کسی بھی آدمی کو کسی پر جا دو ٹونا چلانے کا ارادہ نہ کرنے دو۔ اور تم میں سے کسی بھی شخص کو ساحر یا جنّات کا عامل نہ بننے دو۔ کسی شخص کو مردہ سے رجوع نہیں کرنا چاہئے۔
12 خداوند تمہارا خدا اُن لوگوں سے نفرت کرتا ہے جو ایسا کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ تمہارے سامنے اُن لوگوں کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرتا ہے۔
13 تمہیں خداوند اپنے خدا کا پو را وفادار ہونا چاہئے۔
14″ان قوموں کے لوگ جنہیں تم اپنے ملک سے نکالو گے جا دو گروں اور مستقبل کی باتیں بتانے وا لوں کی باتیں سنتے ہیں۔ لیکن خداوند تمہارا خدا تمہیں ویسا نہیں کرنے دے گا۔
15 خداوند تمہارا خدا تمہارے پاس اپنا نبی بھیجے گا یہ نبی تمہارے اپنے لوگوں میں سے ہو گا وہ میری طرح ہی ہو گا تمہیں اُس نبی کی بات ماننی چاہئے۔
16 خداوند تمہارے پاس اُس نبی کو بھیجے گا کیونکہ تم نے ایسا کرنے کیلئے اس سے کہا ہے۔ اس وقت جب تم حُورب ( سینائی ) پہاڑ کے چاروں طرف جمع ہوئے تھے ، تم نے کہا تھا، ‘ ہم لوگ خداوند کی آ وا ز پھر نہ سنیں ہم لوگ اس مہیب آگ کو پھر نہ دیکھیں ورنہ ہم مر جائیں گے۔ ‘
17″خداوند نے مجھ سے کہا ‘ وہ جو چاہتے ہیں وہ ٹھیک ہے۔
18 میں تمہاری طرح ایک نبی اُن کے لئے بھیج دوں گا وہ نبی انہی لوگوں میں سے کوئی ایک ہو گا۔ میں اسے وہ سب بتاؤں گا جو اسے کہنا ہو گا اور وہ لوگوں سے وہی کہے گا جو میرا حکم ہو گا۔
19 یہ نبی میرے نام پر بولے گا اور جب وہ کچھ کہے گا تب اگر کوئی شخص میرے احکام کو سننے سے انکار کرے گا تو میں اس شخص کو سزا دوں گا۔ ‘
20″لیکن کوئی نبی کچھ ایسا کہہ سکتا ہے جو کہنے کیلئے میں نے اسے نہیں کہا ہے۔ اور وہ لوگوں سے کہہ سکتا ہے کہ میرے نام پر بول رہا ہے۔ یا دوسرے دیوتاؤں کے نام پر بول سکتا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس نبی کو مار ڈالنا چاہئے۔
21 تم سوچ سکتے ہو، ہم کیسے جان سکتے ہیں کہ نبی جو کہتا ہے وہ خداوند کی بات نہیں ہے۔
22 اگر کوئی نبی کہتا ہے کہ وہ خداوند کی جانب سے کچھ کہہ رہا ہے لیکن وہ جو کہتا ہے سچ نہیں ہوتا تو تمہیں سمجھ لینا چاہئے کہ یہ خداوند کی بات نہیں ہے بلکہ یہ اس کی اپنی سوچی ہوئی بات ہے۔ تمہیں اس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔
باب: ء19
1″خداوند تمہارا خدا تم کو وہ ملک دے رہا ہے جو دوسری قوموں کا ہے خداوند ان قوموں کو تباہ کرے گا تم وہاں رہو گے جہاں وہ لوگ رہتے ہیں تم ان کے شہر اور گھروں کو لو گے جب ایسا ہو،
2 تب تمہیں زمین کو تین حصّوں میں بانٹنا چاہئے تب تمہیں ہر ایک حصّہ میں سبھی لوگوں کے قریب پڑنے وا لا شہر اس علا قے میں چُننا چاہئے اور تمہیں ان شہروں تک سڑکیں بنانا چاہئیں تب کوئی بھی آدمی جو کسی دوسرے آدمی کو مارتا ہے وہاں بھاگ کر جا سکتا ہے۔
3 4″کوئی آدمی کسی کو مار ڈالتا ہے اور حفاظت کیلئے ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں بھاگ کر پناہ کیلئے پہنچتا ہے تو اس آدمی کے لئے یہ اُصول ہیں :یہ ان شخص میں سے ہو نا چاہئے جو کسی دوسرے شخص کو اتفاقاً بغیر عداوت کے مار ڈالتا ہے۔
5 اس کی ایک مثال یہ ہے :کوئی آدمی کسی آدمی کے ساتھ جنگل میں لکڑی کاٹنے جاتا ہے اس میں سے ایک آدمی لکڑی کاٹنے کیلئے کلہاڑی کو ایک درخت پر چلاتا ہے لیکن کلہاڑی دستے سے نکل جا تی ہے اور دوسرے آدمی کو لگ جا تی ہے اور اس سے وہ مر جاتا ہے۔ وہ آدمی جس نے کلہاڑی چلائی ان شہروں میں سے کسی ایک میں بھاگ کر جا سکتا ہے اور خود کو محفوظ کر سکتا ہے۔
6 لیکن اگر شہر بہت دور ہو گا تو مارے گئے آدمی کا کوئی رشتے دار اس کا پیچھا کر سکتا ہے اور اس کے شہر میں پہنچنے سے پہلے ہی اسے پکڑ سکتا ہے۔ رشتہ دار بہت غصّہ میں ہو سکتا ہے اور اس آدمی کو قتل کر سکتا ہے۔ لیکن وہ آدمی موت کی سزا کا مستحق نہیں ہے۔ وہ اس آدمی سے نفرت نہیں کرتا تھا جو اس کے ہاتھوں مارا گیا۔
7 اس لئے میں حکم دیتا ہوں کہ تینوں شہروں کو الگ کرو۔
8″خداوند تمہارے خدا نے تمہارے آباء و اجداد سے یہ وعدہ کیا میں تم لوگوں کی سرحد کی توسیع کروں گا۔ وہ تم لوگوں کو پو را ملک دے گا جسے دینے کا وعدہ اس نے تمہارے آباء و اجداد سے کیا تھا۔
9 وہ یہ کرے گا اگر ان کے احکامات کی تعمیل پوری طرح کرو گے جنہیں میں تمہیں آج دے رہا ہوں۔ اگر تم خداوند اپنے خدا سے محبت کرو گے اور اس کی راہ پر ہمیشہ چلتے رہو گے تب اگر خداوند تمہارے ملک کو بڑا بناتا ہے تو تمہیں تین دوسرے شہر حفاظت کیلئے چُننا چاہئیں اوروہ پہلے تین شہروں کے ساتھ ملا دینے چاہئیں۔
10 تب بے قصور لوگ اس شہر میں نہیں مارے جائیں گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے اور تم کسی بھی موت کیلئے قصور وار نہیں ہو گے۔
11″ لیکن ایک آدمی کسی سے نفرت کر سکتا ہے وہ آدمی اس کو مار نے کے انتظار میں چھپ سکتا ہے جس سے وہ نفرت کرتا ہے۔ وہ اس آدمی کو مار سکتا ہے اور حفاظت کیلئے چنے ان شہروں میں بھاگ کر پہنچ سکتا ہے۔
12 اگر ایسا ہوتا ہے تو اس کے شہر کے بزرگوں کو کچھ لوگوں کو اس شخص کو محفوظ شہر سے لانے کیلئے بھیجنا چاہئے۔ تب شہر کے بزرگ اسے ان رشتہ داروں کو دیں گے جن کا فرض اس کو سزا دینا ہے۔ قاتل کو موت کی سزا دینی چاہئے۔
13 اس کیلئے تمہیں رنجیدہ نہیں ہو نا چاہئے تمہیں بے قصور لوگوں کو مار نے کے قصور سے اسرائیل کو پاک رکھنا چاہئے تب سب کچھ تمہارے لئے اچھا رہے گا۔
14″ تم اپنے پڑوسی کی زمین کے سرحدی نشان کے پتھر کو مت کھسکاؤ جسے تمہارے پیشروؤں نے اس زمین میں متعین کیا تھا جو خداوند تمہارے خدا تمہیں دے رہا ہے۔
15″اگر کسی آدمی پر اُصول کے خلاف کچھ کرنے کا مقدمہ ہے تو ایک گواہ اسے پیش کرنے کیلئے کافی نہیں ہو گا کہ وہ قصوروار ہے۔ اس نے سچ مُچ غلطی کی ہے یہ ثابت کرنے کے لئے دو یا تین گواہ ہونا چاہئے۔
16″کوئی گواہ کسی آدمی کو جھوٹ بول کر اور یہ کہہ کر کہ اُس نے قصور کیا ہے اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کر سکتا ہے۔
17 اگر ایسا ہوتا ہے تو دونوں کو خداوند کے سامنے جانا چاہئے جہاں پر منصف اور کاہن ان کا فیصلہ کریں گے جو کہ اس وقت خدمت کا کام انجام دیتے ہیں۔
18 منصفوں کو ہوشیاری کے ساتھ سوال کرنا چاہئے۔ وہ پتہ لگا سکتے ہیں کہ گواہ نے دوسرے آدمی کے خلا ف جھو ٹ بولا ہے اگر گواہ نے جھو ٹ بولا ہے تو
19 تمہیں اسے سزا دینی چاہئے۔ تمہیں اس کے ساتھ وہی کرنا چاہئے جو اس نے دوسروں کے ساتھ کرنا چا ہا۔ اس طرح تم اپنے درمیان سے کوئی بھی بُرائی باہر کر سکتے ہو۔
20 دوسرے تمام لوگ اسے سُنیں گے اور خوف زدہ ہوں گے اور کوئی بھی ویسی بُرائی نہیں کرے گا۔
21″ تم اس پر رحم نہ کرو جسے بُرائی کی وجہ سے تم سزا دینا چاہتے ہو۔ زندگی کیلئے زندگی، آنکھ کے بدلے آنکھ، دانت کے بدلے دانت، ہاتھ کے بدلے ہاتھ، اور پیر کے بدلے پیر لیا جانا چاہئے یہ اصول ہے۔
باب: ء20
1″جب تم اپنے دُشمنوں کے خلا ف جنگ میں جاؤ اور اپنی فوج سے زیادہ گھوڑے رتھ اور آدمیوں کو دیکھو تو تمہیں ڈرنا نہیں چاہئے کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہارے ساتھ ہے اور وہی ایک ہے جو تمہیں مصر سے باہر نکال لا یا۔
2″جب تم جنگ کے قریب پہنچو تب کاہن کو فوجوں کے پاس جانا چاہئے اور اُن سے بات کرنی چاہئے۔
3 کاہن کہے گا بنی اسرائیلیو! میری بات سُنو آج تم لوگ اپنے دشمنوں کے خلا ف جنگ میں جا رہے ہو ہمت نہ ہا رو پریشان نہ ہو یا گھبرا ہٹ میں نہ پڑو دشمن سے نہ ڈرو۔
4 کیونکہ خداوند تمہارا خدا دشمنوں کے خلا ف لڑنے کے لئے تمہارے ساتھ جا رہا ہے۔ خداوند تمہارا خدا تمہیں فتح دے گا۔ ‘
5″ قائدین فوجوں سے یہ کہیں گے کیا یہاں کوئی ایسا آدمی ہے جس نے اپنا نیا گھر بنا یا ہو لیکن اب تک اسے مخصوص نہ کیا ہو؟ اس طرح کے آدمی کو اپنے گھر لوٹ جانا چاہئے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ جنگ میں مارا جائے اور پھر دوسرا آدمی اس کے گھر کو مخصوص کرے گا۔
6 کیا کوئی آدمی یہاں ایسا ہے جس نے انگور کے باغ لگائے ہو لیکن ابھی تک اس سے کوئی انگور نہیں کھایا ہے ؟ اس آدمی کو گھر لوٹ جانا چاہئے۔ اگر وہ آدمی جنگ میں مارا جائے تو دوسرا آدمی اس کے انگور کے باغ کے پھل سے استفادہ کرے گا۔
7 کیا یہاں کوئی ایسا آدمی ہے جس کی شادی کی بات پکّی ہو چکی ہو اس آدمی کو گھر لوٹ جانا چاہئے اگر وہ جنگ میں مارا جاتا ہے تو دوسرا آدمی اس عورت سے شادی کرے گا جس کے ساتھ اس کی شادی کی بات پکی ہو چکی ہے۔
8″عہدیدار فوجوں سے یہ بھی کہیں گے کیا یہاں کوئی ایسا آدمی ہے جو ہمت کھو چکا ہے اور خوفزدہ ہے ؟ اسے گھر واپس جانا چاہئے۔ تب وہ دوسری فوجوں کے حوصلہ پست ہونے کا سبب نہ بنے گا۔
9 جب عہدیدار فوجوں سے بات کرنا ختم کر لے تب وہ فوجوں کی رہنمائی کرنے کے لئے کپتانوں کو چنیں گے۔
10″جب تم شہر پر حملہ کرنے جاؤ تو وہاں کے لوگوں کے سامنے امن کا پیغام دو۔
11 اگر وہ تمہارا پیغام قبول کرتے ہیں اور اپنے پھاٹک کھول دیتے ہیں تو اس شہر میں رہنے والے تمام لوگ تمہارے غلام ہو جائیں گے اور تمہارے کام کرنے کیلئے مجبور کئے جائیں گے۔
12 لیکن اگر شہر امن کا پیغام قبول کرنے سے انکار کرتا ہے اور تم سے لڑتا ہے تو تمہیں شہر کو گھیر لینا چاہئے۔
13 اور جب خداوند تمہارا خدا شہر پر تمہارا قبضہ کراتا ہے تب تمہیں تمام آدمیوں کو مار ڈالنا چاہئے۔
14 تم اپنے استعمال کے لئے عورتیں بچے جانور اور شہر کی ہر ایک چیز لے سکتے ہو۔ خداوند تمہارے خدا نے تمہارے دشمنوں کی مالِ غنیمت تم کو دی ہیں۔
15 جو شہر تمہاری سر زمین میں نہیں ہیں اور بہت دور ہیں اُن سبھی کے ساتھ تم ایسا برتاؤ کرو گے۔
16″ لیکن جب تم وہ شہر لیتے ہو جسے خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے تب تمہیں ایک بھی چیز کو زندہ نہیں چھوڑنا چاہئے۔
17 تمہیں حتّی، عموری، کنعانی، فرزّی، حوّی، اور یبوسی سبھی لوگوں کو پوری طرح تباہ کر دینی چاہئے۔ خداوند تمہارے خدا نے یہ کرنے کا تمہیں حکم دیا ہے۔
18 ورنہ وہ تمہیں بھیانک چیزوں کی جیسے کہ وہ اپنے دیوتاؤں کی عبادت کرتے وقت کرتے ہیں تعلیم دیں گے۔ اور خداوند تمہارے خدا کے خلا ف تمہارے گناہ کرنے کا سبب بنے گا۔
19″جب تم کسی شہر کے خلا ف جنگ کر رہے ہو گے تو تم لمبے عرصے تک اسے قبضہ کرنے کے لئے اس کا محاصرہ کر سکتے ہو۔ تمہیں شہر کے اطراف کے پھل دار درختوں کو نہیں کاٹنا چاہئے۔ تمہیں ان سے پھل کھانا چاہئے لیکن کاٹ کر گرانا نہیں چاہئے۔ یہ درخت دشمن نہیں ہے اُن کے خِلاف جنگ نہ چھیڑو۔
20 لیکن ان درختوں کو کاٹ سکتے ہو جنہیں تم جانتے ہو کہ یہ پھل دار نہیں ہیں تم ان کا استعمال اس شہر کے خلا ف محاصرہ میں کر سکتے ہو جب تک کہ اس کا زوال نہ ہو جائے۔
باب: ء21
1″اس ملک میں جسے خداوند تمہارے خدا تمہیں رہنے کے لئے دے رہا ہے اگر کوئی لاش کھیت میں پڑی ہوئی ملے اور کوئی نہیں جانتا ہو کہ اس شخص کو کس نے مارا ہے ،
2 تب تمہارے قائدین اور منصف کو لاش اور اس کے اطراف کے شہروں کی بیچ کی دوری کو ناپنا چاہئے۔
3 جب تم یہ جان جاؤ کہ لا ش کے قریب کون سا شہر ہے۔ تب اس شہر کے قائدین اپنے جھُنڈ میں سے ایک بچھڑا لائیں گے جس کا استعمال کبھی بھی کسی کام کے کرنے میں نہ ہوا ہو اور جو کبھی بھی جوا نہیں کھینچا ہو۔
4 اس شہر کے قائدین اس بچھڑے کو بہتے ہوئے پانی والے وادی میں لائیں گے یہ ایسی وا دی ہونی چاہئے جسے پہلے کبھی جو تی نہ گئی ہو اور نہ اس میں درخت اور پو دے اگائے گئے ہوں۔ تب قائدین کو اس وادی میں اس بچھڑے کی گردن توڑ دینی چاہئے۔
5 لا وی نسل کے کاہنوں کو وہاں جانا چاہئے ( خداوند تمہارے خدا نے اُن کاہنوں کو اپنی خدمت کے لئے اور اپنے نام پر برکتیں دینے کے لئے چُنا ہے۔ ) کاہن یہ طے کریں گے ہر ایک جھگڑے یا حملے کے با رے میں کون سچا ہے۔
6 لا ش کے قریبی شہر کے قائدین اپنے ہاتھوں کو اس بچھڑے کے اوپر دھوئیں گے جس کی گردن وا دی میں توڑ دی گئی ہو۔
7 یہ قائدین ضرور کہیں گے ہم لوگوں نے یہ خون نہیں بہایا ہے اور ہم لوگوں نے ایسا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ہے۔
8 اے خداوند اپنے بنی اسرائیلیوں کے لئے جنہیں کہ تو نے بچا یا ہے کفارہ دے۔ اس معصوم شخص کے قتل کیلئے ہم لوگوں کو بدنام نہ کر۔ تب وہ لوگ ایک معصوم شخص کیلئے بدنام نہیں کئے جائیں گے۔
9 اُن معاملوں میں وہ کرنا ہی تمہارے لئے ٹھیک ہے۔ ایسا کر کے تم قصور کو اپنے گروہ سے نکال دو گے۔
10″ تم اپنے دشمنوں سے جنگ کرو گے اور خداوند تمہارا خدا انہیں تم سے شکست دلوائے گا تب تم دشمنوں کو قیدیوں کی طرح لاؤ گے۔
11 اور تم جنگ میں اسیر شدہ کسی خوبصورت عورت کو دیکھ سکتے ہو تم اسے پانا چاہ سکتے ہو اور اپنی بیوی کے طور پر رکھنے کی خواہش کر سکتے ہو۔
12 تمہیں اسے اپنے خاندان میں اپنے گھر لانا چاہئے۔ اسے اپنے بال منڈوانے چاہئیں اور اپنے نا خن کاٹنے چاہئیں۔
13 اسے اپنے پہنے ہوئے اس کپڑوں کو جب وہ قیدی تھی اُتارنا چاہئے اسے تمہارے گھر میں رہنا چاہئے۔ اور ایک مہینے تک اپنے ماں باپ کیلئے رو نا چاہئے۔ تب تم اس کے ساتھ اس کے شوہر کی طرح رہ سکتے ہو اور تمہاری بیوی بن جائے گی۔
14 لیکن اگر تم اس سے خوش نہیں ہو تو تم اسے جہاں وہ چا ہے جانے دے سکتے ہو لیکن تم اسے بیچ نہیں سکتے تم اس کے ساتھ کنیز کی طرح سلوک نہیں کر سکتے کیوں؟ کیونکہ تمہارا اس کے ساتھ جنسی تعلق تھا۔
15″ایک آدمی کی دو بیویاں ہو سکتی ہیں اور وہ ایک بیوی سے دوسری بیوی کو زیادہ محبت کر سکتا ہے دونوں بیویوں سے اس کے بچے ہو سکتے ہیں اور پہلا بچہ اس بیوی کا ہو سکتا ہے جس سے وہ محبت نہ کرتا ہو۔
16 جب وہ اپنی جائیداد اپنے بچوں میں تقسیم کرے تو زیادہ چہیتی بیوی کے بچے کو وہ خاص چیزیں نہیں دے سکتا جو پہلوٹھے بچے کی ہو تی ہے۔
17 اس آدمی کو بیوی کے بچے کو پہلوٹھے بچے قبول کرنا چاہئے اس آدمی کو اپنی چیزوں کے دو حصّے پہلوٹھے بیٹے کو دینا چاہئے کیوں؟ کیونکہ وہ پہلو ٹھا بچہ ہے۔
18″ کسی آدمی کا ایسا بیٹا ہو سکتا ہے جو ضدّی ہو اور فرمانبردار نہ ہو یہ بیٹا اپنے ماں باپ کی مرضی کے مطابق نہ چلتا ہو ماں باپ اسے سزا دیتے ہیں لیکن بیٹا پھر بھی ان کی کچھ نہیں سنتا۔
19 اس کے ماں باپ کو اسے شہر کی بیٹھک وا لی جگہ پر شہر کے قائدین کے پاس لے جانا چاہئے۔
20 انہیں شہر کے قائدین سے کہنا چاہئے :’ہما را بیٹا ضدّی ہے اور ہما رے حکم نہیں مانتا وہ کوئی کام نہیں کرتا جسے ہم کرنے کے لئے کہتے ہیں۔ وہ بہت زیادہ کھانا کھاتا اور بہت زیادہ شراب پیتا ہے۔ ‘
21 تب شہر کے لوگوں کو اس بیٹے کو پتھروں سے مار ڈالنا چاہئے ایسا کر کے اپنے میں سے ایک بُرائی کو ختم کرو گے سبھی بنی اسرائیل سُنیں گے اور ڈریں گے۔
22″ کوئی شخص ایسا گناہ کر سکتا ہے جس سے وہ موت کی سزا کا مستحق ہو۔ جب وہ مار ڈالا جائے تو اس کی لاش درخت پر لٹکائی جا سکتی ہے۔
23 جب ایسا ہوتا ہے تو اس کی لا ش پوری رات درخت پر نہیں رہنی چاہئے تمہیں بالکل اس دن ہی دفنا دینی چاہئے کیوں؟ کیونکہ جسے درخت پر لٹکا یا جاتا ہے وہ خدا کی طرف سے ملعون ہے۔ تمہیں اس ملک کو نا پاک نہیں کرنا چاہئے جسے خداوند تمہارا خدا تمہیں رہنے کے لئے دے رہا ہے۔
باب: ء22
1″اگر تم دیکھو کہ تمہارے پڑوسی کی گائے یا بھیڑ کھُلی ہے تو تمہیں اس سے لا پرواہ نہیں ہو نا چاہئے تمہیں یقیناً اسے مالک کے پاس پہنچا دینا چاہئے۔
2 اگر تمہارا پڑوسی تمہارے نزدیک نہ رہتا ہو یا تم اسے نہیں جانتے کہ وہ کون ہے تو تم اس گائے یا بھیڑ کو اپنے گھر لے جا سکتے ہو اور تم اسے اس وقت تک رکھ سکتے ہو جب تک تمہارا پڑوسی اسے ڈھونڈتا ہوا نہ آئے۔ تب تمہیں اسے اس کے مالک کو واپس کر دینا چاہئے۔
3 تمہیں یہی اس وقت بھی کرنا چاہئے جب تمہیں پڑوسی کا گدھا ملے ، اس کے کپڑے ملیں یا کوئی چیز جو پڑوسی کھو دیتا ہے تمہیں اپنے پڑوسی کی مدد کرنی چاہئے۔
4″اگر تمہارے پڑوسی کا گدھا یا اس کی گائے سڑک پر گری ہو تو اس سے آنکھ نہیں پھیرنی چاہئے تمہیں اسے پھر اٹھانے میں اس کی مدد کرنی چاہئے۔
5″کسی عورت کو کسی مرد کے کپڑے نہیں پہننے چاہئیں اور کسی مرد کو کسی عورت کے کپڑے نہیں پہننے چاہئیں خداوند تمہارا خدا اس سے نفرت کرتا ہے جو ایسا کرتا ہے۔
6 راستہ چلتے وقت تم درخت پر یا زمین پر چڑیوں کے گھونسلے پا سکتے ہو۔ اور اگر مادہ اپنے بچوں کے ساتھ بیٹھی ہو تو تمہیں مادہ پرندوں کو بچوں کے ساتھ نہیں پکڑنا چاہئے۔
7 تم بچوں کو اپنے لئے لے سکتے ہو لیکن تمہیں ماں کو چھوڑ دینا چاہئے اگر تم ان اصولوں کی تعمیل کرتے ہو تو تمہارے لئے سب کچھ اچھا رہے گا اور تم لمبے عرصے تک زندہ رہو گے۔
8″جب تم کوئی نیا گھر بناؤ تو تمہیں اپنی چھت کے اوپر چاروں طرف دیوار کھڑی کرنی چاہئے تب تم کسی آدمی کی موت کے لئے بدنام نہیں ہو گے اگر وہ اس چھت پر سے گر جاتا ہے۔
9″تمہیں اپنے انگور کے باغ میں دوسری فصلوں کے بیجوں کو نہیں بونا چاہئے کیونکہ تم اپنی فصلوں کو کھو بیٹھو گے۔
10 تمہیں بیل اور گدھے کو ایک ساتھ ہل چلانے میں نہیں جوتنا چاہئے۔
11″تمہیں اس کپڑے کو نہیں پہننا چاہئے جسے اُون اور سوت سے ایک ساتھ بُنا گیا ہو۔
12 تمہیں اپنے پہنے جانے والے چغّہ کے چاروں کونوں پر جھالر لگانی چاہئے۔
13″ کوئی آدمی کسی لڑکی سے شادی کرے اور اس سے جنسی تعلق کرے تب وہ فیصلہ کرے کہ وہ اسے پسند نہیں ہے۔
14 وہ جھو ٹ کہہ سکتا ہے اور کہہ سکتا ہے کہ میں نے اس عورت سے شادی کی لیکن جب ہم نے جسمانی تعلق قائم کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ پاک دامن کنواری نہیں ہے۔ اس کے خلاف ایسا کہنے پر لوگ عورت کے بارے میں بُرا خیال کر سکتے ہیں۔
15 اگر ایسا ہوتا ہے تو لڑکی کے ماں باپ کو اس کے کنوارے پن کا ثبوت شہر کے پھاٹک (بیٹھک وا لی جگہ ) پر قائدین کے سامنے لانا چاہئے۔
16 لڑکی کے باپ کو شہر کے قائدین سے کہنا چاہئے کہ میں نے اپنی بیٹی کو اس آدمی کی بیوی ہونے کے لئے دیا لیکن وہ اب اسے نہیں چاہتا۔
17 اس آدمی نے میری بیٹی کے خلا ف جھو ٹ بولا ہے۔ اور اس نے کہا ‘میں نے تمہاری بیٹی کو پاک دامن کنواری نہیں پا یا۔ لیکن یہاں میری بیٹی کی پاکدامن کنوار پن کا ثبوت ہے۔ ‘ تب لڑکی کے ماں باپ شہر کے قائدین کو کپڑے دکھائیں گے۔
18 تب وہاں کے شہر کے قائدین اس آدمی کو پکڑیں گے اور اسے سزا دیں گے۔
19 وہ اس پر ۱۰۰ مثقال چاندی جرمانہ کریں گے وہ چاندی لڑکی کے باپ کو دیں گے کیونکہ اس کے شوہر نے ایک اسرائیلی کنواری لڑکی پر داغ لگا یا ہے اور وہ لڑکی اس آدمی کی بیوی بنی رہے گی اسے اپنی ساری زندگی اس کو طلاق نہیں دینی چاہئے۔
20″ لیکن جو باتیں شوہر نے اپنی بیوی کے بارے میں کہیں وہ سچ ہو سکتی ہیں بیوی کے ماں باپ کے پاس یہ ثبوت نہیں ہو سکتا کہ لڑکی کنواری تھی اگر ایسا ہوتا ہے تو
21 شہر کے قائدین اس لڑکی کو اس کے ماں باپ کے گھر لائیں گے تب شہر کے قائدین اسے پتھروں سے مار ڈالیں گے۔ کیونکہ یہ ایک شرم کی بات ہے کہ ایک اسرائیلی لڑکی نے اپنے باپ کے گھر میں جب وہ وہاں رہتی تھی فاحشہ جیسی حرکت کی تھی۔ تمہیں بُرائی کو اپنے لوگوں کے درمیان سے نکال دینا چاہئے۔
22″ اگر کوئی آدمی کسی دوسرے کی بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کرتا ہوا پا یا جائے تو دونوں جنسی فعل کے مرتکب عورت اور مرد کو مار دیا جانا چاہئے۔ تمہیں اسرائیل سے بُرائی دور کرنی چاہئے۔
23″ہو سکتا ہے کوئی آدمی کسی اس کنواری لڑکی سے ملے جس کی شادی دوسرے سے پکی ہو چکی ہے وہ اس کے ساتھ جنسی فعل بھی کرے اگر شہر میں ایسا ہوتا ہے تو
24 تمہیں ان دونوں کو اس شہر کے باہر پھاٹک (بیٹھک وا لی جگہ ) پر لانا چاہئے اور تمہیں ان دونوں کو پتھروں سے مار ڈالنا چاہئے تمہیں مرد کو اس لئے مار دینا چاہئے کہ اس نے دوسرے کی بیوی کے ساتھ جنسی فعل کیا اور تمہیں لڑکی کو اس لئے مار دینا چاہئے کہ وہ شہر میں تھی اور اس نے مدد کیلئے کسی کو پکارا نہیں۔ تمہیں اپنے لوگوں سے یہ بُرائی بھی دور کرنی چاہئے۔
25 لیکن اگر کوئی آدمی شادی پّکی کی ہوئی لڑکی کو میدان میں پکڑتا ہے اور اس سے بالجبر جنسی فعل کرتا ہے تو صرف اس آدمی کو مار ڈالنا چاہئے۔
26 تمہیں لڑکی کے ساتھ کچھ بھی نہیں کرنا چاہئے۔ کیونکہ اس نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا جو اسے موت کی سزا کا مستحق بناتا ہو۔ یہ معاملہ ویسا ہی ہے جیسا کسی آدمی کا بے قصور آدمی پر حملہ اور اس کا قتل کرنا۔
27 اس آدمی نے شادی پکّی کی ہوئی لڑکی کو میدان میں پکڑا لڑکی نے مدد کے لئے پکا را لیکن اس کی مدد کرنے وا لا کوئی نہیں تھا۔
28″ کوئی آدمی کسی کنواری لڑکی جس کی سگائی نہیں ہوئی ہو کو پکڑے اور اسے اپنے ساتھ بالجبر جنسی فعل کرنے پر مجبور کرے اگر لوگ ایسا ہوتا دیکھتے ہیں تو،
29 اس آدمی کو لڑکی کے باپ کو پچاس مثقال چاندی دینی چاہئے اور لڑکی اس کی بیوی ہو جائے گی۔ کیونکہ اس نے اس کے ساتھ جنسی فعل کیا تھا اور اسے اس کو زندگی بھر طلاق نہیں دینی چاہئے۔
30″کسی آدمی کو اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ جسمانی تعلق قائم کر کے اپنے باپ پر بدنامی کا دھّبہ نہیں لگانا چاہئے۔”
باب: ء23
1″وہ آدمی جس کے خصیے کچل دیئے گئے ہوں یا جس کا عضو تناسل کاٹ دیا گیا ہو خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا۔
2 یا وہ آدمی جس کے ماں باپ نے قانونی طور پر شادی نہ کی ہو اس آدمی کے خاندان سے کوئی بھی آدمی یہاں تک کہ دس پشت کے بعد بھی خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا ہے۔
3″کوئی عمّونی یا مو آبی اور یہاں تک کہ اس کی نسل دس پشت کے بعد بھی خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل نہیں ہو سکتا ہے۔
4 کیونکہ عموّنی اور مو آبی لوگوں نے مصر سے باہر آتے وقت سفر کے دوران تم لوگوں کو روٹی اور پانی دینے سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے فتور سے بعور کے بیٹے بلعام کو بھی تم پر لعنت کرنے کیلئے بھاڑے پر لینے کی کوشش کی تھی۔
5 لیکن خداوند تمہارے خدا نے بلعام کی ایک نہ سنی خداوند نے بد دُعا کو تمہارے لئے برکت میں بدل دیا کیوں؟ کیونکہ خداوند تمہارا خدا تم سے محبت کرتا ہے۔
6 تمہیں عموّنی اور مو آبی لوگوں کے ساتھ امن قائم کرنے کا ارادہ کبھی نہیں کرنا چاہئے۔ جب تک تم لوگ رہو ان سے دوستی نہ رکھو۔
7″تمہیں ادومی سے نفرت نہیں کرنی چاہئے۔ کیوں، کیونکہ وہ تمہارا رشتہ دار ہے تمہیں کسی مصری سے نفرت نہیں کرنی چاہئے ؟ کیونکہ اُن کے ملک میں تم اجنبی تھے۔
8 ادومی اور مصری لوگوں سے پیدا ہوئے تیسری نسل کے بچے جو تمہارے بیچ رہے خداوند کے لوگوں کی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔
9″جب تمہاری فوج دشمن کے خلا ف جائے تب تم ان سبھی چیزوں سے دور رہو جو تمہیں نجس بنا تی ہیں۔
10 اگر کوئی ایسا آدمی ہے جو رات میں احتلام ہونے کی وجہ سے ناپاک ہو گیا تو اسے خیمہ کے باہر چلا جانا چاہئے اور وہیں ٹھہرنا چاہئے۔
11 لیکن جب شام ہو تب اس آدمی کو نہانا چاہئے اور جب سورج غروب ہو تو وہ خیمہ میں جا سکتا ہے۔
12 تمہیں خیمہ کے باہر رفع حاجت کے لئے جگہ بنانی چاہئے۔
13 اور تمہیں اپنے ساز و سامان کے ساتھ کھودنے کے لئے ایک کھُنتی رکھنی چاہئے۔ اس لئے جب تم کو حاجت ہو تو تم ایک گڑھا کھو دو اور اسے ڈھک دو۔
14 کیوں؟ کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہارے خیمہ میں دشمنوں کو شکست دینے میں تمہاری مدد کرنے کیلئے تمہارے ساتھ ہے اس لئے خیمہ پاک رہنا چاہئے۔ تب خداوند تم میں کچھ کراہیت نہیں دیکھے گا اور تم سے آنکھیں نہیں پھیرے گا۔
15″اگر کوئی غلام اپنے مالک کے یہاں سے بھاگ کر تمہارے پاس آتا ہے تو تمہیں اس غلام کو اس کے مالک کو نہیں واپس کرنا چاہئے۔
16 یہ غلام تمہارے ساتھ جہاں چا ہے وہاں رہ سکتا ہے جس شہر کو بھی چنے وہ اس میں رہ سکتا ہے تمہیں اسے پریشان نہیں کرنا چاہئے۔
17″ کسی اسرائیلی مرد یا عورت کو ہیکل کا فحش کار خدمت گذار نہیں بنانا چاہئے۔
18 مرد یا عورت طوائفانہ پیشہ کی کمائی ہوئی دولت کو خداوند اپنے خدا کی ہیکل میں نہیں لا یا جانا چاہئے۔ کوئی آدمی کئے گئے وعدہ کے سبب خدا کو دی جانے وا لی چیز کیلئے اس پیسے کا استعمال نہیں کر سکتا۔ خداوند تمہارا خدا سبھی مرد اور عورت طوائفوں سے نفرت کرتا ہے۔
19 اگر تم کسی اسرائیلی کو کچھ اُدھار دو تو تم اس پر سود نہ لو۔ تم پیسوں پر، کھانے کی چیزوں پر یا کوئی ایسی چیز جس پر سود لیا جا سکے سود نہ لو۔
20 تم غیر ملکی سے سود لے سکتے ہو لیکن تمہیں دوسرے اسرائیلی سے سود نہیں لینا چاہئے۔ اگر تم اُن اصولوں کی تعمیل کرو گے تو خداوند تمہارا خدا اس ملک میں جہاں تم رہنے جا رہے ہو ہر اس چیز میں جو کچھ تم کرو گے برکت دے گا۔
21″جب بھی تم خداوند اپنے خدا سے وعدہ کرو تو تم اسے پو را کرنے میں دیر نہ کرو۔ کیونکہ خداوند چاہتا ہے کہ تم اسے پو را کرو۔ اگر تم وعدہ کی ہوئی چیزوں کو نہیں دو گے تو تم گناہ کے مرتکب ہو گے۔
22 اگر تم وعدہ نہیں کرتے ہو تو تم گناہ نہیں کر رہے ہو۔
23 لیکن تمہیں وہ چیزیں کرنی چاہئے جو کرنے کیلئے تم نے کہا ہے کہ تم کرو گے۔ جب تم خدا سے خاص وعدہ کرو تو تمہیں وعدہ کی ہوئی بات پوری کرنی چاہئے۔
24″اگر تم دوسرے آدمی کے انگور کے باغ سے ہو کر جاتے ہو تو تم جتنے چا ہو اتنے انگور کھا سکتے ہو لیکن تم کوئی بھی انگور اپنی ٹوکری میں نہیں رکھ سکتے ہو۔
25 جب تم کسی شخص کے اناج کے کھیت سے گذرتے ہو تو تم اپنے ہاتھ سے جتنا بھی چا ہو توڑ سکتے ہو اور کھا سکتے ہو لیکن تم درانتی کا استعمال اس شخص کے اناج کو کاٹ کر لینے میں نہیں کر سکتے۔
باب: ء24
1″ہو سکتا ہے کوئی آدمی کسی عورت سے شادی کرے اور کچھ خفیہ باتیں اس کے بارے میں جان لے جو کہ وہ پسند نہیں کرتا۔ اگر وہ آدمی اس عورت سے خوش نہیں ہے تو اسے طلاق نامہ لکھ کر اس عورت کو دینا چاہئے تب اپنے گھر سے اس کو بھیج دینا چاہئے۔
2 جب اس نے اس کا گھر چھوڑ دیا ہے تو وہ دوسرے آدمی کے پاس جا کر اس کی بیوی بن سکتی ہے۔
3 لیکن مان لو کہ نیا شوہر بھی اسے پسند نہیں کرتا ہے اور اسے وِداع کر دیتا ہے اور اگر وہ آدمی اسے طلاق دے دیتا ہے۔ تو بھی پہلا شوہر اسے پھر سے بیوی کی طرح نہیں رکھ سکتا ہے یا اگر نیا شوہر مر جاتا ہے تو پہلا شو ہر اسے پھر سے بیوی کی طرح نہیں رکھ سکتا ہے وہ اس کیلئے نجس ہو چکی ہے۔ اگر وہ اس سے پھر شادی کرتا ہے تو وہ ایسا کام کرے گا جس سے خداوند نفرت کرتا ہے تمہیں اس ملک میں ایسا نہیں کرنا چاہئے جو خداوند تمہارا خدا رہنے کیلئے دے رہا ہے۔
4 5″نئے شادی شدہ کو جنگ کیلئے یا فوج میں کوئی خاص کام کرنے کیلئے نہیں بھیجنا چاہئے کیونکہ ایک سال تک اسے گھر پر رہنے کی آزادی ہونی چاہئے اور اپنی نئی بیوی کو سکھی بنا نا چاہئے۔
6″اگر کسی آدمی کو تم قرض دو تو اس کی آٹا پیسنے کی چکّی کا کوئی پاٹ ضمانت کے طور پر نہ رکھو کیونکہ ایسا کرنا اس کے کھانے کولے لینے جیسا ہے۔
7″اگر کوئی آدمی اپنے لوگوں (اسرائیلیوں ) میں سے کسی کا اغوا کرتا ہوا پایا جائے اور وہ اس کا استعمال غلام کے طور پر کرتا ہو یا اسے بیچتا ہو تو وہ اغوا کرنے وا لا ضرور مار دیا جا نا چاہئے۔ اس طرح تم اپنے درمیان سے اس بُرائی کو دور کرو گے۔
8″اگر تمہیں کوڑھ جیسی بیماری ہو جائے تو تمہیں لا وی نسل کے کاہنوں کو دی ہوئی ساری تعلیم قبول کرنے میں ہوشیار رہنا چاہئے۔ تمہیں ہوشیاری سے اُن سب احکام کی تعمیل کرنی چاہئے۔ جنہیں دینے کیلئے میں نے کاہنوں کو کہا ہے۔
9 یہ یاد رکھو کہ خداوند تمہارے خدا نے مریم کے ساتھ کیا کیا جب تم مصر سے باہر نکلنے کے سفر پر تھے۔
10″جب تم اپنے پڑوسی کو کسی طرح کا قرض دو تو اس کے گھر میں ضمانت کے طور پر کسی چیز کو لینے کیلئے مت جاؤ۔
11 تمہیں باہر ہی کھڑا رہنا چاہئے تب وہ آدمی جسے تم نے قرض دیا ہے تمہارے پاس ضمانت رکھی جانے وا لی چیز لائے گا۔
12 اگر وہ غریب ہو تو وہ اپنے کپڑے کو دے دے جس سے وہ خود کو گرم رکھ سکتا ہے تمہیں اس کی ضمانت رکھی ہوئی چیز رات کو نہیں رکھنی چاہئے۔
13 تمہیں ہر شام کو اس کی ضمانت رکھی ہوئی چیز لوٹا دینی چاہئے۔ تب وہ اپنے لباس میں سو سکے گا اور وہ تمہیں دعا دے گا۔ اور خداوند تمہارا خدا یہ دیکھے گا کہ تم نے اچھا کام کیا ہے۔
14″تمہیں کسی غریب یا ضرورت مند مزدور کو دھو کہ نہیں دینا چاہئے اُس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ تمہارا ساتھی اسرائیلی ہے یا وہ کوئی غیر ملکی ہے جو تمہارے شہروں میں سے کسی ایک میں رہ رہا ہے۔
15 سورج غروب ہونے سے پہلے ہر رو ز اس کی مزدوری دے دو۔ کیونکہ وہ غریب ہے اور اسی رقم پر اس کا بھروسہ ہے۔ اگر تم اس کی ادائی نہیں کرتے تو وہ خداوند سے تمہارے خلا ف شکایت کرے گا اور تم گناہ کرنے کے قصور وار ہو گے۔
16 بچوں کے کئے گئے کسی گناہ کیلئے والدین کو موت کی سزا نہیں دی جا سکتی اور بچے کو والدین کے گناہ کیلئے موت کی سزا نہیں دی جا سکتی۔ کسی شخص کو صرف اس کے گناہ کیلئے ہی موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔
17″تمہیں یہ اچھی طرح سے دیکھ لینا چاہئے کہ غیر ملکیوں اور یتیموں کے ساتھ اچھا سلوک کیا جائے۔ تمہیں بیوہ سے اس کا لباس کبھی ضمانت رکھنے کیلئے نہیں لینا چاہئے۔
18 تمہیں یاد رکھنا چاہئے کہ تم مصر میں غلام تھے۔ یہ مت بھو لو کہ خداوند تمہارا خدا تمہیں وہاں سے لا یا۔ اس لئے میں تمہیں یہ کرنے کا حکم دیتا ہوں۔
19″ہو سکتا ہے تم اپنے کھیت کی فصل جمع کرو اور تم کچھ اناج بھول سے وہاں چھوڑ دو تو تمہیں اسے لینے کیلئے نہیں جانا چاہئے۔ یہ غیر ملکیوں، یتیموں اور بیواؤں کیلئے ہو گا۔ اگر تم ان کیلئے کچھ اناج چھوڑتے ہو تو خداوند تمہارا خدا تمہیں ان تمام کاموں میں برکت دے گا جو تم کرو گے۔
20 جب تم زیتون کے درختوں سے پھلوں کو گِرانے کیلئے جھاڑو گے تو تمہیں شاخوں کی جانچ کرنے نہیں جانا چاہئے۔ جو زیتون تم چھوڑ دو گے وہ غیر ملکیوں، یتیموں اور بیواؤں کیلئے ہو گا۔
21 جب تم اپنے انگور کے باغوں سے انگور جمع کرو تب تمہیں وہ انگور لینے نہیں جانا چاہئے جنہیں تم نے چھوڑ دیا تھا۔ وہ انگور غیر ملکیوں، یتیموں اور بیواؤں کیلئے ہوں گے۔
22 یاد رکھو کہ تم مصر میں غلام تھے یہی وجہ ہے کہ میں تمہیں یہ کرنے کا حکم دے رہا ہوں۔
باب: ء25
1″اگر دو آدمیوں کے بیچ قانونی جھگڑا ہے تو انہیں عدالت میں جانا چاہئے۔ منصف اُن کے مقدمہ کو طے کریں گے اور بتائیں گے کہ کون بے قصور ہے اور کون قصور وار۔
2 اگر قصوروار آدمی پیٹے جانے کے قابل ہے تو منصف اسے مُنہ کے بل لٹکائے گا کوئی آدمی اسے منصف کی آنکھوں کے سامنے کوڑے سے پیٹے گا وہ آدمی اتنی بار پیٹا جائے گا جتنی بار کیلئے اس کا قصور ہو گا۔
3 کوئی آدمی چالیس بار سے زیادہ پیٹا جاتا ہے تو اس سے یہ معلوم ہو گا کہ اس آدمی کی زندگی تمہارے لئے اہم نہیں۔
4 جب تم اناج کو الگ کرنے (مَلنے ) کیلئے بیلوں کا استعمال کرو تب انہیں کھانے سے روکنے کیلئے اُن کے مُنہ کو نہ باندھو۔
5″اگر دو بھائی ایک ساتھ رہ رہے ہوں اور ان میں سے ایک لا ولد مر جائے تو مرحوم بھائی کی بیوی کی شادی خاندان کے با ہر کے کسی اجنبی کے ساتھ نہیں ہونی چاہئے۔ شوہر کا بھائی اسے اپنی بیوی بنا لے۔ اس کے شوہر کے بھائی کو اس کے ساتھ شوہر کے بھائی کا فرض پو را کرنا چاہئے۔
6 تب جو پہلو ٹھا بیٹا اس سے پیدا ہو گا مرحوم بھائی کی جگہ لے گا۔ تب مرحوم بھائی کا نام اسرائیل سے مٹایا نہیں جائے گا۔
7 اگر وہ آدمی اپنے بھائی کی بیوی کو اپنانا نہیں چاہتا ‘تب بھائی کی بیوی کو بیٹھک کی جگہ پر شہر کے قائدین کے پاس جانا چاہئے بھائی کی بیوی کو شہر کے قائدین سے کہنا چاہئے۔ میرے شوہر کا بھائی اسرائیل میں اپنے بھائی کا نام بنائے رکھنے سے انکار کرتا ہے۔ وہ میرے ساتھ اپنے بھائی کے فرض کو پو را نہیں کرے گا۔ ‘
8 تب شہر کے قائدین کو اس آدمی کو بلانا چاہئے اور اس سے بات کرنی چاہئے اگر وہ آدمی ضدّی ہے اور کہتا ہے ‘ میں اس سے شادی نہیں کرنا چاہتا’
9 تب اس کے بھائی کی بیوی شہر کے قائدین کے سامنے اس کے پاس آئے اس کے پیر سے اس کے جوتے نکالے اور اس کے مُنہ پر تھو کے۔ اسے کہنا چاہئے ‘یہ اس آدمی کے ساتھ کیا جاتا ہے جو اپنے بھائی کا خاندان بسانا نہیں چاہتا ہے ‘
10 تب اس بھائی کا خاندان اسرائیلیوں میں اس آدمی کا خاندان کہلائے گا جس کی جو تی اُتاری گئی تھی۔
11 ہو سکتا ہے دو آدمی ایک دوسرے سے جھگڑا کریں اُن میں ایک کی بیوی اپنے شوہر کی مدد کرنے آئے لیکن اسے اپنے شوہر کے مخالف آدمی کے خفیہ حصّوں کو نہیں پکڑنا چاہئے۔
12 اگر وہ ایسا کرتی ہے تو اس کے ہاتھ کاٹ ڈالو اس کیلئے رنجیدہ مت ہو۔
13″لوگوں کو دھوکہ دینے کیلئے جعلی باٹ نہ رکھو ان باٹوں کا استعمال نہ کرو جو اصلی وزن سے بہت کم یا بہت زیادہ ہو۔
14 اپنے گھر میں ان پیمانوں کو نہ رکھو جو صحیح پیمانے سے بہت بڑے یا بہت چھوٹے ہوں۔
15 تمہیں ان پیمانوں اور ناپوں کا استعمال کرنا چاہئے جو صحیح اور ایمانداری کے مطابق ہوں تم اس ملک میں لمبی عمر والے ہو گے جو خداوند تمہارا خدا تم کو دے رہا ہے۔
16 خداوند تمہارا خدا ان سے نفرت کرتا ہے جو جعلی باٹ اور پیمانوں کا استعمال کر کے دھو کہ دیتے ہیں ہاں وہ اُن سبھی لوگوں سے نفرت کرتا ہے جو بے ایمانی کرتے ہیں۔
17″یاد رکھو کرو جب تم مصر سے آئے تھے تب عمالیقی لوگوں نے تمہارے ساتھ کیا کیا۔
18 عمالیقی لوگوں نے خدا کی عزّت نہیں کی تھی۔ انہوں نے تم پر اس وقت حملہ کیا تھا جب تم مصر سے آتے ہوئے راستے میں تھکے ہوئے اور کمزور تھے۔ انہوں نے تمہارے ان سب لوگوں کو مار ڈالا جو تمہارے پیچھے چل رہے تھے۔
19 اس لئے تم لوگوں کو عمالیقی لوگوں کا نام و نشان دنیا سے مٹا دینا چاہئے ایسا تم لوگ اس وقت کرو گے جب اس ملک میں جاؤ گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے وہاں وہ تمہیں تمہارے چاروں طرف کے دشمنوں سے چھٹکا رہ دلائے گا لیکن عمالیقیوں کو تباہ کرنا نہ بھو لو۔
باب: ء26
1″تم جلد ہی اس ملک میں داخل ہو گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے جب تم وہاں اپنا گھر بنا لو
2 تب تمہیں اپنے کھیت کی پہلی فصل کو جمع کرنا چاہئے اسے ایک ٹو کری میں رکھنا چاہئے۔ وہ تمہاری پہلی فصل ہو گی جو تم اس ملک سے پاؤ گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے۔ اپنی فصل کا پہلا حصّہ لو تب اس جگہ پر جگہ پر جاؤ جسے خداوند تمہارا خدا اپنا نام رکھنے کے لئے چنتا ہے ،
3 اس وقت خدمت کرنے والے کاہن کے پاس تم جاؤ گے تمہیں اس سے کہنا چاہئے ‘آج میں خداوند اپنے خدا کے سامنے یہ اعلان کرتا ہوں کہ ہم اس ملک میں آ گئے ہیں جو خداوند نے ہم لوگوں کو دینے کیلئے ہما رے آباء و اجداد سے وعدہ کیا تھا۔ ‘
4 تب کاہن ٹوکری کو تمہارے ہاتھ سے لے گا وہ اسے خداوند تمہارے خدا کی قربان گاہ کے سامنے رکھے گا۔
5 تب تم خداوند اپنے خدا کے سامنے یہ کہو گے :’میرے آباء و اجداد گھومنے پھرنے والے آرمین تھے وہ مصر میں پہنچے اور وہاں رہے جب وہ وہاں گئے تب اس کے خاندان میں بہت کم لوگ تھے لیکن مصر میں وہ ایک طاقتور کثیر تعداد وا لی ایک عظیم قوم بن گئی۔
6 مصریوں نے ہم لوگوں کے ساتھ بُرا سلوک کیا انہوں نے ہم لوگوں پر ظلم کیا اور ہم لوگوں کو ہر سخت کام کرنے پر مجبور کیا۔
7 تب ہم لوگوں نے اپنے خداوند اپنے آباء و اجداد کے خدا سے دعا کی اور اس بارے میں شکایت کی خداوند نے ہماری سنی اس نے ہم لوگوں کی پریشانیاں ہمارے سخت کاموں اور تکالیف کو دیکھا۔
8″تب خداوند ہم لوگوں کو اپنی عظیم طاقت و قدرت سے مصر سے باہر لا یا۔ اس نے بڑے معجزوں اور کرامتوں کا استعمال کیا اس نے بھیانک واقعات کو ہونے دیا۔
9 اس طرح وہ ہم لوگوں کو اس جگہ پر لا یا اس نے اچھی چیزوں سے بھرا ملک ہمیں دیا۔
10 خداوند اب میں اس ملک کی پہلی فصل تیرے پاس لا یا ہوں جو تو نے ہمیں دی ہے۔ ‘” تب تمہیں خداوند اپنے خدا کے سامنے فصل کو رکھنا چاہئے اور تمہیں اس کی عبادت کرنی چاہئے۔
11 تب تم ان تمام چیزوں کا خوشی سے مزہ لے سکتے ہو جسے خداوند تمہارے خدا نے تمہیں اور تمہارے خاندان کو دیا ہے۔ لا وی نسل کے لوگ اور وہ غیر ملکی جو تمہارے درمیان رہتے ہیں تمہارے ساتھ ان چیزوں کا مزہ لے سکتے ہیں۔
12″ ہر تیسرے سال میں ایک بار، سال کے عُشر میں تمہیں اپنی فصل کا دسواں حصّہ لاویوں، غیر ملکیوں، یتیموں اور بیواؤں کو دینا چاہئے۔ تب وہ ہر ایک قصبہ میں کھا سکتے ہیں اور آ سودہ ہو سکتے ہیں۔
13 تم خداوند اپنے خدا سے کہو گے ‘ میں نے اپنے گھر سے اپنی فصل کا پاک دسواں حصّہ باہر نکال دیا ہے میں نے اسے ان سبھی لاویوں غیر ملکیوں، یتیموں اور بیواؤں کو دے دیا ہے میں نے ان تمام احکامات کی تعمیل کرنے سے انکار نہیں کیا ہے میں انہیں نہیں بھو لا ہوں۔
14 میں نے یہ کھانا اس وقت نہیں کھا یا جب میں سوگ منا رہا تھا۔ میں نے اس اناج کو اس وقت الگ نہیں کیا جب میں پاک نہیں تھا۔ میں نے اس اناج میں سے کوئی حصّہ مُردے کو نہیں چڑھایا ہے۔ خداوند میرے خدا میں نے تیری باتوں پر دھیان دیا ہے۔ میں نے وہ سب کچھ کیا ہے جس کیلئے تو نے حکم دیا ہے۔
15″ تو اپنے پاک مکان جنت سے نیچے نگاہ ڈال اور اپنے اسرائیلی لوگوں کو خیرو برکت دے اور تو اس ملک کو برکت دے جو تو نے ہم لوگوں کو دیا ہے جیسا کہ تو نے ہما رے آباء و اجداد سے اچھی چیزوں سے بھر پور ملک ہم لوگوں کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ ‘
16″ آ ج خداوند تمہارا خدا تم کو حکم دیتا ہے کہ تم ان تمام فرائض، اُصولوں کی تعمیل کرو۔ اپنے دل کی گہرائی سے اور رُوح سے ان کی تعمیل کرنے کیلئے ہوشیار رہو۔
17 آج تم نے یہ کہا ہے کہ خداوند تمہارا خدا ہے۔ تم لوگوں نے وعدہ کیا ہے تم اس کے راستے پر چلو گے اس کی ہدایتوں کو مانو گے اور اس کے اُصولوں اور احکامات کو مانو گے تم نے کہا ہے کہ تم وہ سب کچھ کرو گے جو کرنے کیلئے وہ تمہیں کہتا ہے۔
18 آج خداوند نے تمہیں اپنے خاص لوگوں کے طور پر قبول کیا۔ اس نے اس کا تم سے وعدہ کیا تھا۔ خداوند نے یہ بھی کہا کہ تمہیں اس کے تمام احکامات کو ضرور ماننا چاہئے۔
19 خداوند تمہیں ان تمام قوموں سے عظیم بنائے گا جنہیں اس نے بنا یا ہے وہ تم کو تعریف، شہرت اور عزت دے گا اور تم اس کے خاص لوگ ہو گے جیسا کہ اس نے وعدہ کیا ہے۔”
باب: ء27
1 موسیٰ نے اسرائیل کے قائدین کے ساتھ بنی اسرائیلیوں کو حکم دیا اور اس نے کہا”ان تمام احکامات کی تعمیل کرو جوآ ج میں تمہیں دے رہا ہوں۔
2 جس دن تم دریائے یردن پار کر کے اس ملک میں داخل ہو گے جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے اس دن بڑے پتھروں کی تختیاں تیار کرو ان تختیوں کو لیپ کر ڈھک دو۔
3 تب ساری شریعت اور اصول کی باتیں اُن پتھروں پر لکھ دو تمہیں یہ اس وقت کرنا چاہئے جس وقت تم ندی پار کرو اور اس ملک میں جاؤ جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے جو کہ دودھ اور شہد کی سرزمین ہے۔ خداوند تمہارے آباء و اجداد کے خدا نے اسے دے کر اپنا وعدہ پو را کیا ہے۔
4″دریائے یردن کے پار جانے کے بعد تم اُن تختیوں کو عیبال پہاڑ پر آج میرے حکم کے مطابق نصب کرو۔ تمہیں ان پتھروں کو چونے کے لیپ سے ڈھک دینا چاہئے۔
5 وہاں پر خداوند اپنے خدا کی قربان گاہ بنانے کے لئے بھی کچھ تختیوں کا استعمال کرو پتھروں کو کاٹنے کیلئے لو ہے کے اوزار کا استعمال مت کرو۔
6 جب تم خداوند اپنے خدا کیلئے قربان گاہ پر جلانے کی قربانی پیش کرو۔
7 تو تمہیں وہاں ہمدردی کی قربانی دینی چاہئے اور انہیں کھانا چاہئے۔ اور خداوند اپنے خدا کے ساتھ خوشی کا وقت گذا رو۔
8 تمہیں ان تمام اُصولوں کو اُن تختیوں پر لکھنا چاہئے جو تم نے نصب کی ہے۔ اُن کو صاف صاف لکھوتا کہ پڑھنے میں آسانی ہو۔”
9 موسیٰ اور لا وی کاہنوں نے سبھی بنی اسرائیلیوں سے بات کی۔ اس نے کہا”اسرائیلیو! خاموش رہو اور سنو!”آج تم لوگ خداوند اپنے خدا کے لوگ ہو گئے ہو۔
10 اس لئے تمہیں وہ سب کچھ کرنا چاہئے جو خداوند تمہارا خدا کہتا ہے تمہیں اس کے ان احکام اور قانون کو ماننا چاہئے جو میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔”
11 اسی دن موسیٰ نے لوگوں سے کہا
12″جب تم دریائے یردن کے پار جاؤ گے اس کے بعد یہ خاندانی گروہ گرزیم پہاڑ پر کھڑے ہو کر لوگوں کو دعائیں دیں گے۔ شمعون، لا وی، یہوداہ، اشکار، یوسف اور بنیمین۔
13 اور یہ خاندانی گروہ عیبال پہاڑ سے بد دُعا دیں گے : رُوبن، جا د، آشر، زبولون، دان اور نفتا لی۔
14″ اور لا وی نسل کے لوگ سبھی بنی اسرائیلیوں سے تیز آواز میں کہیں گے :
15″اس شخص پر لعنت ہے جو جھوٹے خداوند کی مورت بناتا ہے اور اسے اپنی پوشیدہ جگہ میں رکھتا ہے۔ جھوٹے خداوند صرف وہ مورتیاں ہیں جسے کوئی کاریگر لکڑی پتھر یا دھات سے بناتا ہے۔ خداوند ان چیزوں سے نفرت کرتا ہے۔ ‘”پھر سب لوگ جواب میں آمین کہیں گے۔
16″لاوی نسل کے لوگ کہیں گے ، ‘اس آدمی پر لعنت ہے جو ایسا کام کرتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کی بے عزتی کرتا ہے ” تمام لوگ جواب میں ‘ آمین! ‘ کہیں گے۔
17″ لاوی نسل کے لوگ کہیں گے "اس آدمی پر لعنت ہے جو اپنے پڑوسی کی حد کے نشان کو ہٹاتا ہے ‘” تب سبھی لوگ کہیں گے ‘ آمین! ‘
18″ لا وی نسل کے لوگ کہیں گے اس آدمی پر لعنت ہے جو اندھے کو راستے سے گمراہ کرے
19″لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس شخص پر جو پردیسی اور یتیم اور بیوہ کے ساتھ انصاف نہیں کرتا” اور سب لوگ کہیں گے ‘ آمین! ‘
20″لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس آدمی پر جو اپنے باپ کی بیوی سے مباشرت کرے کیوں؟ کیونکہ وہ اپنے باپ کو شرمندہ کرتا ہے
21″لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس آدمی پر جو کسی جانور کے ساتھ مباشرت کرتا ہے۔
22 لا وی نسل کے لوگ کہیں گے اس آدمی پر لعنت ہے جو بہن یا سوتیلی بہن کے ساتھ مباشرت کرے !
23″لاوی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس آدمی پر جو اپنی ساس کے ساتھ مباشرت کرے
24″لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس شخص پر جو دوسرے شخص کو پوشیدہ طور سے قتل کرے
25″لا وی نسل کے لوگ کہیں گے لعنت ہے اس شخص پر جو بے قصور کی قتل کرنے کے لئے رشوت لیتا ہے
26″ لاوی نسل کے لوگ کہیں گے اس شخص پر لعنت ہے جو ان شریعتوں کی حمایت نہیں کرتا اور ان پر عمل نہیں کرتا۔
باب: ء28
1″اگر تم خداوند اپنے خدا کے ان احکام کی تعمیل میں ہوشیار رہو گے جنہیں میں آج تمہیں بتا رہا ہوں تو خداوند تمہارا خدا تمہیں زمین کی تمام قوموں پر سرفراز رکھے گا۔
2 اگر تم خداوند اپنے خدا کے ا حکام کی تعمیل کرو گے تو یہ ساری بر کتیں تمہاری ہوں گی!
3″خداوند تمہارے شہروں اور کھیتوں میں تمہارے لئے برکتیں نازل کرے گا۔
4 خداوند تمہارے بچوں میں برکتیں نازل کرے گا وہ تمہاری زمین کو اچھی فصل کی پیداوار میں برکت دے گا۔ اور تمہارے جانوروں کو بچے دینے میں برکت دے گا تمہارے پاس بہت سے مویشی اور مینڈھے ہوں گے۔
5 خداوند تمہاری ٹوکریوں اور کڑھائیوں میں برکت دے گا اور انہیں کھانوں سے بھر دے گا۔
6 خداوند تمہارے ہر کام میں جو تم کرو گے اس میں برکت دے گا۔
7″خداوند تمہیں ان دشمنوں پر فتح دے گا جو تمہارے خلاف لڑنے آئیں گے۔ تمہارے دشمن تمہارے خلا ف ایک راستہ سے آئیں گے لیکن وہ تمہارے سامنے سے سات مختلف راستوں پر بھاگیں گے۔
8″خداوند تمہارے گوداموں میں اور تمام کاموں میں برکت دے گا جسے تم اِس زمین میں کرو گے جو تم کو دی گئی ہے۔
9 خداوند تمہیں اپنے خاص لوگ بنائے گا۔ جیسا کہ خداوند نے تم سے یہ وعدہ کیا ہے خداوند یہ کرے گا اگر تم اس کے احکام کو مانو اور اس کی اطاعت کرو۔
10 تب زمین کے تمام لوگ دیکھیں گے کہ تم خداوند کے نام سے جانے جاتے ہو اور تم سے خوفزدہ رہیں گے۔
11″اور خداوند تمہیں بہت سی اچھی چیزیں دے گا۔ وہ تمہیں بہت سے بچے دے گا۔ وہ تمہیں گائے اور بہت بچھڑے دے گا۔ وہ اس ملک میں بہت اچھی فصل دے گا جو خداوند نے تمہارے آباء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔
12 خداوند اپنے خزانے کو کھول دے گا جن میں وہ اپنا قیمتی تحفہ رکھتا ہے اور تمہاری زمین کیلئے ٹھیک وقت پر بارش برسائے گا۔ جو کچھ بھی تم کرو گے خداوند اس میں برکت دے گا اور بہت سی قوموں کو قرض دینے کیلئے تمہارے پاس دولت ہو گی۔ لیکن تمہیں ان لوگوں سے قرض لینے کی ضرورت نہ ہو گی۔
13 خداوند تمہیں سر بنائے گا دُم نہیں۔ تم ہمیشہ چوٹی پر رہو گے دامن میں کبھی نہیں۔ یہ اس وقت ہو گا جب تم خداوند اپنے خدا کے احکام کو مانو گے جو میں آج تمہیں دے رہا ہوں۔
14 تمہیں ان تعلیمات میں سے کسی کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہئے جو میں آج تمہیں دے رہا ہوں تمہیں ان میں سے دائیں یا بائیں طرف نہیں جانا چاہئے تمہیں عبادت کے لئے دوسرے دیوتاؤں کی عبادت نہیں کرنی چاہئے۔
15″لیکن اگر تم خداوند اپنے خدا کی کہی گئی باتوں پر دھیان نہیں دیتے اور آج میں جو احکام اور قانون کو بتا رہا ہوں اس پر عمل نہیں کرتے یہ سبھی بُری آفتیں تم پر آئیں گی :
16″تم پر شہروں میں اور کھیتوں میں لعنت ہو گی۔
17 تمہاری ٹوکری اور کڑھائی پر لعنت ہو گی اور تم اس میں غذا نہیں پاؤ گے۔
18 تمہارے بچوں پر، تمہاری زمین کی فصلیں، تمہارے مویشیوں کے بچھڑے اور تمہارے بھیڑوں کے بچوں پر لعنت ہو گی۔
19 ہر وقت تم پر لعنت آئے گی اور ہر چیز جو تم کرو گے اس میں برکت نہ ہو گی۔
20″اگر تم بُرے کام کرو گے اور اپنے خداوند کو چھوڑ دو گے تو تم پر عذاب ہو گا۔ تم جو کرو گے اس میں تمہیں مایوسی اور پریشانی ہو گی۔ وہ اسے اس وقت تک کرے گا جب تک تم جلدی سے اور پوری طرح سے تباہ نہیں ہو جا تے۔
21 خداوند تم لوگوں پر بھیانک بیماری اس وقت تک لائے گا۔ جب تک تم اس ملک میں ختم نہ ہو جاؤ جو تم لے رہے ہو۔
22 خداوند تمہیں بیماری میں، بخار اور سوجن میں مبتلا کر کے سزا دے گا۔ خداوند تمہارے پاس بھیا نک گرمی بھیجے گا اور تمہارے ہاں بارش نہیں ہو گی۔ تمہاری فصلیں گرمی اور بیماری سے تباہ ہو جائیں گی۔ تم پر آفتیں اس وقت تک آئیں گی جب تک تم مر نہیں جاتے۔
23 آسمان کانسے کی مانند ہو گا اور تمہارے نیچے زمین لو ہے کی طرح ہو گی۔
24 بارش کی بجائے خداوند تمہارے پاس آسمان سے ریت اور گرد غبار بھیجے گا یہ تم پر اس وقت تک آئے گی جب تک تم تباہ نہیں ہو جا تے۔
25″ خداوند تمہارے دشمنوں سے تمہیں شکست دلائے گا۔ تم اپنے دشمنوں کے خلا ف ایک راستہ سے جاؤ گے لیکن ان کے سامنے سے سات راستوں سے بھا گو گے تم پر جو آفتیں آئیں گی وہ تمام زمین کے لوگوں کو خوف زدہ کرے گی۔
26″تمہاری لاشیں تمام جنگلی جانوروں اور پرندوں کی غذا بنیں گی۔ وہاں کوئی آدمی انہیں ڈرا کر تمہاری لا شوں سے بھگانے وا لا نہ ہو گا۔
27″وہ تم کو مصریوں کی طرح، طرح طرح کے زخموں، پھوڑا پھنسیوں، بواسیر اور کھجلی میں مبتلا کر کے سزا دے گا جن سے تم پھر کبھی اچھے نہیں ہو گے۔
28 خداوند تمہیں پا گل بنا کر سزا دے گا وہ تمہیں اندھا اور پریشان کرے گا۔
29 تمہیں دن کی روشنی میں اندھے کی طرح اپنا راستہ ٹٹولنا پڑے گا تم جو کچھ کرو گے اس میں نا کام رہو گے لوگ تم پر بار بار چوٹ کریں گے اور تمہاری چیزیں چرائیں گے۔ تمہیں بچانے وا لا وہاں کوئی بھی نہیں ہو گا۔
30″تمہاری شادی کسی عورت کے ساتھ پکی ہو گی لیکن دوسرا آدمی اس کے ساتھ سوئے گا۔ تم کوئی گھر بناؤ گے لیکن تم اس میں نہیں رہ پاؤ گے تم انگور کا باغ لگاؤ گے لیکن اس سے کچھ بھی حاصل نہیں کر پاؤ گے۔
31 تمہاری گائیں تمہارے سامنے ماری جائیں گی لیکن تم اس کا کچھ بھی گوشت نہیں کھا پاؤ گے۔ تمہارے گدھے تم سے بالجبر چھین لئے جائیں گے۔ یہ تمہیں واپس نہیں کئے جائیں گے۔ تمہاری بھیڑیں تمہارے دشمنوں کو دے دی جائے گی۔ تمہارا محافظ کوئی آدمی نہیں ہو گا۔
32″تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں غیر ملکیوں کو دے دی جائیں گی تمہاری آنکھیں سارا دن بچوں کو دیکھنے کے لئے ٹکٹکی لگائے رہیں گی تم بچوں کو دیکھنا چا ہو گے لیکن تم انتظار کرتے کرتے کمزور ہو جاؤ گے اور تمہاری آنکھیں اندھی ہو جائیں گی تمہارا حوصلہ پست ہو جائے گا۔
33″وہ قوم جسے تم نہیں جانتے تمہارے پسینے کی ساری کمائی اور ساری فصل کھائے گی۔ تم ہمیشہ پریشان رہو گے۔ لوگ تم سے بُرا برتاؤ کریں گے اور تم کو گالی دیں گے۔
34″تمہاری آنکھیں ایسا نظارہ دیکھیں گی جس سے تم پاگل ہو جاؤ گے۔
35 خداوند تمہیں درد ہونے والے پھوڑوں کی سزا دے گا۔ یہ پھوڑے تمہارے گھٹنوں اور پیروں پر ہوں گے وہ تمہارے پیر سے لے کر سر کے اوپر تک پھیل جائیں گے اور تمہارے پھوڑے نہیں بھریں گے۔
36″خداوند تمہیں اور تمہارے چنے ہوئے بادشاہ کو ایسی قوم میں بھیجے گا جسے تم نہیں جانتے ہو۔ تم اور تمہارے آباء و اجداد ان قوموں کو کبھی بھی نہیں دیکھا ہو گا۔ وہاں تم لکڑ ی اور پتھر کے بنے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کرو گے۔
37″جن ملکوں میں خداوند تمہیں بھیجے گا ان ملکوں کے لوگ تم پر آئی ہوئی آفتوں کو سُن کر حیران ہو جائیں گے وہ تمہاری ہنسی اڑائیں گے۔ اور تمہاری بُرائی کریں گے۔
38″تم اپنے کھیتوں میں بونے کے لئے ضرورت سے زیادہ بیج لے جاؤ گے۔ لیکن پیداوار کم ہو گی کیوں؟ کیونکہ ٹڈّیاں تمہاری فصلیں کھا جائیں گی۔
39 تم انگور کے باغ لگاؤ گے اور ان میں سخت محنت کرو گے لیکن تم ان میں سے انگور اکٹھا نہیں کر پاؤ گے اور نہ ہی اس سے شراب پیو گے کیوں؟ کیونکہ انہیں کیڑے کھا جائیں گے۔
40 تمہاری پوری زمین میں زیتون کے درخت ہوں گے لیکن تمہارے پاس اپنے بدن میں لگانے کے لئے تھوڑا سا بھی تیل نہیں ہو گا۔ کیونکہ زیتون زمین پر گر کر سڑ جائے گا۔
41 تمہارے بیٹے اور تمہاری بیٹیاں ہوں گی تم انہیں اپنے پاس نہیں رکھ سکو گے کیوں؟ کیونکہ وہ پکڑ کر دور لے جائے جائیں گے۔
42 ٹڈّیاں تمہارے درختوں اور کھیتوں کی فصلوں کو تباہ کر دیں گی۔
43 تمہارے درمیان رہنے والے غیر ملکی زیادہ سے زیادہ طاقتور ہو جائیں گے اور تم اپنی طاقت کھوتے جاؤ گے۔
44 غیر ملکیوں کے پاس تمہیں قرض دینے کیلئے دولت ہو گی لیکن تمہارے پاس انہیں ادھار دینے لائق دولت نہیں ہو گی۔ وہ لوگ سر کے مانند ہوں گے لیکن تم دُم کے مانند ہو گے۔
45″ یہ ساری بد دعائیں تم پر آئیں گی وہ تمہارا پیچھا اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک تم تباہ نہ ہو جاؤ کیوں؟ کیونکہ تم نے خداوند اپنے خدا کی کہی ہوئی باتوں کی پرواہ نہیں کی تم نے اس کے ان احکام اور اصولوں کو نہیں مانا جو اس نے تمہیں دیئے۔
46 یہ بد دعائیں لوگوں کو بتائیں گی کہ خدا نے تمہاری نسلوں کے ساتھ کیسا انصاف کیا ہے۔ یہ بد دعا نشان اور انتباہ کے طور پر تمہیں اور تمہاری نسلوں کو ہمیشہ یاد رہے گی۔
47″خداوند تمہارے خدا نے تمہیں بہت سے کرامات دیئے لیکن تم نے اس کی خدمت خوشی اور فراخ دلی سے نہیں کی۔
48 اس لئے تم اپنے دشمنوں کی خدمت کرو گے جنہیں خداوند تمہارے خلا ف بھیجے گا۔ تم بھو کے پیاسے اور ننگے رہو گے تمہارے پاس کچھ بھی نہ ہو گا۔ خداوند تمہاری گردن پر ایک لو ہے کا جُوا اس وقت تک رکھے گا جب تک وہ تمہیں تباہ نہیں کر دیتا۔
49″خداوند تمہارے خلاف بہت دور سے ایک قوم کو لائے گا یہ قوم زمین کے ایک کنارے سے آئے گی۔ یہ قوم تم پر آسمان سے اُترتے عقاب کی طرح جلدی سے حملے کرے گی۔ تم اس قوم کی زبان نہیں سمجھو گے۔
50 اس قوم کے لوگوں کے چہرے خوفناک ہو نگے وہ بوڑھے لوگوں کی بھی پرواہ نہیں کریں گے وہ چھوٹے بچوں پر بھی رحم نہیں کریں گے۔
51 وہ تمہارے مویشیوں کے بچھڑے اور تمہاری زمین کی فصل اس وقت تک کھائیں گے جب تک تم تباہ نہیں ہو جاؤ گے۔ وہ تمہارے لئے اناج نئی مئے ، تیل، تمہارے مویشیوں کے بچھڑے اور تمہارے بھیڑوں کے بچے نہیں چھوڑیں گے۔ وہ یہ اس وقت تک کرتے رہیں گے جب تک تم تباہ نہیں ہو جاؤ گے۔
52″یہ قوم تمہارے سبھی شہروں کو گھیر لے گی تم اپنے شہروں کے چاروں طرف اونچی اور مضبوط دیواروں پر بھروسہ رکھتے ہو۔ لیکن تمہارے ملک میں یہ دیواریں آسانی سے گر جائیں گی ہاں! وہ قوم تمہارے اس ملک کے تمام شہروں پر حملہ کرے گی جو خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے۔
53 جب تک تمہارا دشمن تمہارے شہر کا محاصرہ کئے رہے گا اس وقت تک تم بڑی مشکل میں ہو گے۔ تم اتنے بھو کے ہو گے کہ اپنے بچوں کو بھی کھا جاؤ گے۔ تم اپنے بیٹے اور بیٹیوں کا گوشت کھاؤ گے جو خداوند تمہارے خدا نے تمہیں دیئے ہیں۔
54″حتیٰ کہ تم میں سب سے شریف اور مہربان آدمی بھی ظالم ہو جائے گا۔ اور اپنے خاندان اور اپنی بیوی جسے وہ سب سے زیادہ پیار کرتا ہے اور بچے ہوئے بچوں کے ساتھ بہت ظلم کا برتاؤ کرے گا۔
55 اس کے پاس کچھ بھی کھانے کو نہیں ہو گا۔ اس لئے وہ اپنے بچوں کو کھائے گا لیکن وہ اپنے خاندان کے باقی لوگوں کو کچھ بھی نہیں دے گا۔ کیونکہ تمہارے شہروں کے خلاف آنے والے دشمن اتنا زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔
56″حتیٰ کہ تمہارے درمیان کی سب سے شریف اور رحم دل عورت بھی ظالم ہو جائے گی۔ ہو سکتا ہے کہ وہ بہت ہی شریف اور جان نثار عورت ہو جو کبھی اپنا پیر بھی زمین پر نہ رکھی ہو لیکن وہ اپنے شوہر کیلئے ظالم ہو جائے گی جس سے وہ بہت زیادہ محبت کرتی تھی۔ وہ اپنے بیٹے اور بیٹیوں کیلئے بھی ظالم ہو جائے گی۔
57 وہ اپنے ہی نوزائدہ بچے کی آنول کھائے گی اور اس بچے کو بھی جو وہ پیدا کرے گی۔ وہ پوشیدہ طور پر کھائے گی۔ یہ سب کچھ اس وقت ہو گا جب تمہارے دشمن تمہارے شہروں کا محاصرہ کرے گا اور تمہیں پریشانی میں مبتلا کرے گا۔
58″اس کتاب میں جتنے احکام اور شریعت لکھے گئے ہیں ان سب کی تعمیل تمہیں کرنی چاہئے۔ اور تمہیں خداوند اپنے خدا کی عزت کرنی چاہئے جس کا نام تعجب خیز اور مہیب ہے۔ اگر تم اس کی تعمیل نہیں کرتے ہو تو
59 خداوند تمہیں بھیانک آفتوں میں ڈالے گا اور تمہاری نسلیں بڑی پریشانیاں اٹھائیں گی۔ اور انہیں بھیانک بیماریاں ہوں گی جو لمبے عرصے تک رہیں گی۔
60 اور خداوند مصر سے وہ سبھی بیماریاں لائے گا جن سے تم ڈرتے ہو۔ یہ بیماریاں تم لوگوں میں رہیں گی۔
61 خداوند ان بیماریوں اور پریشانیوں کو بھی تمہارے درمیان لائے گا جو اس تعلیمات کی کتاب میں نہیں لکھی ہیں۔ وہ یہ اس وقت تک کرتا رہے گا جب تک تم تباہ نہیں ہو جا تے۔
62 تم اتنے زیادہ ہو سکتے ہو جتنے آسمان میں تا رے ہوں لیکن تم میں سے کچھ ہی بچے رہیں گے تمہارے ساتھ یہ کیوں ہو گا؟ کیونکہ تم نے خداوند اپنے خدا کی بات نہیں مانی۔
63″پہلے خداوند تمہارے بھلائی کرنے اور تمہاری قوم کو بڑھانے میں خوش تھا۔ اسی طرح خداوند تمہیں تباہ اور برباد کرنے میں خوش ہو گا۔ تم اس ملک سے باہر لائے جاؤ گے جو تم اپنا بنانے کیلئے اس میں داخل ہو رہے ہو۔
64″خداوند تمہیں زمین کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک دنیا کے تمام لوگوں میں بکھیر دے گا۔ وہاں تم لکڑی اور پتھر کے دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کرو گے جن کی تم نے یا تمہارے آباء و اجداد نے کبھی پرستش نہیں کی۔
65″تمہیں ان قوموں کے بیچ کچھ بھی امن نہیں ملے گا تمہیں آرام کی کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ خداوند تمہارے دماغوں کو فکروں سے بھر دے گا تمہاری آنکھیں تھک جائیں گی تم اپنے کو اکھڑا ہوا محسوس کرو گے۔
66 تم مشکل میں رہو گے تم دن رات خوف زدہ رہو گے ہمیشہ پریشانی میں رہو گے تم اپنی زندگی کے متعلق کبھی مطمئن نہیں رہو گے۔
67 صبح تم کہو گے اچھا ہوتا یہ شام ہو تی شام کو تم کہو گے اچھا ہوتا کہ یہ سویرا ہو تا۔ کیوں؟ کیونکہ اس ڈر کی وجہ جو تمہارے دل میں ہو گا اور ان آفتوں کے سبب جو تم دیکھو گے۔
68″خداوند تمہیں جہازوں میں مصر واپس بھیجے گا۔ میں نے یہ کہا کہ تم اس جگہ پر دوبارہ کبھی نہیں جاؤ گے لیکن خداوند تمہیں بھیجے گا اور وہاں تم خود کو دشمنوں کے ہاتھ غلام کی طرح بیچنے کی کوشش کرو گے۔ لیکن کوئی شخص تمہیں نہیں خریدے گا۔”
باب: ء29
1 خداوند نے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ حورب پہاڑ میں ایک معاہدہ کیا۔ حورب میں جو معاہدہ کیا گیا اس کے علاوہ خدا نے موسیٰ سے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ ایک اور معاہدہ کرنے کو کہا جب وہ لوگ موآب میں تھے۔ اس معاہدہ کی شرائط یہ ہیں :
2 موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ بُلا یا اور اس نے ان سے کہا” تم نے وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا جو خداوند نے ملک مصر میں فرعون کے ساتھ، فرعون کے قائدین کے ساتھ اور اس کے پو رے ملک کے ساتھ کیا۔
3 تم نے ان بڑی مصیبتوں کو دیکھا جو اس نے انہیں دیں۔ تم نے اس کے ان معجزوں اور بڑی کرامات کو دیکھا جو اس نے کیں۔
4 لیکن آج بھی تم نہیں سمجھتے کہ کیا ہوا خداوند نے سچ مُچ تم جو تم نے دیکھا اور سُنا اسے سمجھنے کی توفیق نہیں دی۔
5 میں تمہیں 40 سال تک ریگستان سے ہو کر لے جاتا رہا اور اس لمبے وقت کے درمیان تمہارے لباس اور جوتے پھٹ کر ختم نہیں ہوئے۔
6 تمہارے پاس کچھ بھی کھانے کو نہیں تھا۔ تمہارے پاس کچھ بھی مئے یا کوئی دوسری پینے کی چیز نہیں تھی۔ لیکن خداوند نے تمہاری دیکھ بھال کی اس نے یہ اِس لئے کیا کہ تم سمجھو گے کہ وہ خداوند تمہارا خدا ہے۔
7″جب تم اس جگہ پر آئے تب حسبون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج ہم لوگوں کے خلا ف لڑنے آیا۔ لیکن ہم لوگوں نے انہیں شکست دی۔
8 تب ہم لوگوں نے ان کی زمین رُوبنیوں، جادوں، اور منّسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں کو دے دی۔
9 اس لئے اس معاہدہ کے احکام کی تعمیل پوری طرح کرو تب جو کچھ تم کرو گے اس میں کامیاب ہو گے۔
10″آج تم سبھی خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہو تمہارے قائدین تمہارے عہدیداروں تمہارے بزرگ (قائدین ) اور سبھی دوسرے لوگ یہاں ہیں۔
11 تمہاری بیویاں اور بچے یہاں ہیں اور وہ غیر ملکی بھی یہاں ہیں جو تمہارے درمیان رہتے ہیں تمہاری لکڑیاں کاٹتے اور پانی بھرتے ہیں۔
12 تم سبھی یہاں خداوند اپنے خدا کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے والے ہو خداوند تم لوگوں کے ساتھ یہ معاہدہ آج کر رہا ہے۔
13 اس معاہدہ کے ذریعے خداوند تمہیں اپنے خاص لوگ بنا رہا ہے اور وہ تمہارا خدا ہو گا اس نے یہ تم سے کہا ہے۔ اس نے تمہارے آباء و اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا۔
14 خداوند اپنا وعدہ کر کے صرف تم لوگوں کے ساتھ ہی معاہدہ نہیں کر رہا ہے۔
15 بلکہ وہ معاہدہ ہم سبھی کے ساتھ کر رہا ہے جو یہاں آج خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہیں لیکن یہ معاہدہ ہماری اُن نسلوں کے لئے بھی ہے جو آج یہاں ہم لوگوں کے ساتھ نہیں ہیں۔
16″تمہیں یاد ہے کہ ہم مصر میں کیسے رہے اور تمہیں یاد ہے کہ ہم نے اُن ملکوں سے ہو کر کیسے سفر کئے جو یہاں تک آنے والے ہمارے راستے پر تھے۔
17 تم نے اُن کی نفرت انگیز چیزیں : لکڑی، پتھر، چاندی اور سونے کی بنی مورتیاں دیکھیں۔
18 طے کر لو کہ آج ہم لوگوں میں کوئی ایسا مرد، عورت یا قبیلہ یا خاندانی گروہ نہیں ہے جو خداوند اپنے خدا کے خلاف جائے گا۔ کسی بھی شخص کو اُن قوموں کے دیوتاؤں کی خدمت کرنے کیلئے نہیں جانا چاہئے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ اس پو دے کی طرح ہیں جو کڑوا، زہریلا پھل پیدا کرتا ہے۔
19″کوئی شخص اُن بد دُعاؤں کو سُن سکتا ہے اور خود کو مطمئن کرتا ہوا کہہ سکتا ہے”میں جو چاہتا ہوں وہ کروں گا میرا کچھ بھی بُرا نہیں ہو گا۔ وہ شخص صرف اپنے لئے ہی بُرا ہونے کا سبب نہیں بنے گا بلکہ دوسرے اچھے لوگوں کیلئے بھی بُرا ہونے کا سبب بنے گا۔
20″خداوند اس آدمی کو معاف نہیں کرے گا خداوند اس آدمی پر غصّہ کرے گا اور زلزلہ اٹھے گا۔ اس کتاب میں لکھی سبھی بد دُعائیں اس پر پڑیں گی۔ خداوند اسے اسرائیل کے سبھی خاندانی گروہوں سے الگ کر دے گا۔ خداوند اس کو پوری طرح تباہ کر دے گا۔ سبھی آفتیں جو اِس کتاب میں لکھی گئی ہیں اُس پر آئیں گی۔ وہ سبھی باتیں اُس معاہدہ کا جُز ہے جو اس تعلیمات کی کتاب میں لکھی گئی ہیں۔
21، 22″مستقبل میں تمہاری نسل اور بہت دور کے ملکوں سے آنے والے غیر ملکی لوگ دیکھیں گے کہ ملک کیسے برباد ہو گیا ہے۔ وہ لوگ ان تباہیوں اور بیماریوں کو دیکھیں گے جو خداوند اس ملک میں لا یا ہے۔
23 سارا ملک جلتے گندھک اور نمک سے ڈھک جانے کی وجہ سے بے کار ہو جائے گا۔ زمین میں بویا ہوا کچھ بھی نہیں رہے گا۔ یہاں تک کہ کھرپتوار بھی یہاں نہیں اُگیں گی۔ یہ ملک اُن شہروں سدوم، عُمورہ، ادمہ اور ضبو ئم کی طرح تباہ کر دیا جائے گا۔ جنہیں خداوند نے اس وقت تباہ کیا جب وہ بہت غصّے میں تھا۔
24″سبھی دوسری قومیں پو چھیں گی خداوند نے اس ملک کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟ وہ اِتنا غصّہ میں کیوں آیا؟
25 جواب ہو گا : خداوند اس لئے غصّہ میں آیا کہ بنی اسرائیلیوں نے خداوند اپنے آبا ءو اجداد کے خدا سے معاہدہ کو توڑا انہوں نے اُس معاہدہ کی تعمیل کرنا بند کر دی جو خداوند نے ان کے ساتھ اس وقت کیا تھا جب وہ انہیں مصر کے ملک سے باہر لا یا تھا۔
26 بنی اسرائیلیوں نے ایسے دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کرنی شروع کی جن کی پرستش کا علم انہیں پہلے کبھی نہیں تھا۔ خداوند نے ان لوگوں سے ان دیوتاؤں کی پرستش کرنے سے روکا تھا۔
27 یہی وجہ ہے کہ خداوند اس ملک کے لوگوں کے خلا ف بہت غصّہ میں آ گیا اس لئے اس نے اس کتاب میں لکھی گئی سبھی لعنتیں ان پر مسلط کیں۔
28 خداوند اُن پر بہت غضبناک ہوا اور اُن پر زلزلہ اٹھا اس لئے اس نے ان کے ملک سے انہیں باہر کیا۔ اس نے انہیں دوسرے ملک میں پہنچا یا جہاں وہ آج ہیں۔
29 کچھ ایسی باتیں ہیں جنہیں خداوند ہمارے خدا نے پوشیدہ رکھا ہے۔ اُن باتوں کو صرف وہی جانتا ہے۔ لیکن خدا نے ہمیں تعلیمات کا علم دیا ہے۔ وہ تعلیمات ہمارے لئے اور ہماری نسلوں کے لئے ہمیشہ کے لئے ہیں اور ہمیں ان تعلیمات کی ہر بات کی اطاعت کرنی چاہئے۔
باب: ء30
1″یہ تمام چیزیں جو میں کہہ چکا ہوں تمہارے ساتھ ہوئیں۔ تمہیں دعاؤں سے اچھی چیزیں ملیں گی اور بد دعاؤں سے خراب چیزیں۔ خداوند تمہارا خدا تمہیں دوسری قوموں کے پاس بھیجے گا تب تم اُن چیزوں کے متعلق سوچو گے۔
2 اُس وقت تم اور تمہاری نسلیں خداوند تمہارے خدا کی طرف لو ٹ آئیں گی۔ تم اس وقت اپنے پورے دل سے اس کی بات مانو گے اور مکمل طور پر اس کے تمام احکامات کی اطاعت کرو گے۔ جو میں نے تمہیں آج دیئے ہیں۔
3 تب خداوند تمہارا خدا تم پر مہربان ہو گا۔ خداوند تمہیں دو بارہ آ زاد کرے گا۔ وہ پھر تمہیں ایک ساتھ سبھی قوموں میں سے جہاں اس نے تمہیں بکھیر دیا تھا جمع کرے گا۔
4 اگر چہ اس نے تمہیں زمین کے دور دراز حصّوں میں ہی کیوں نہ بھیجا ہو خداوند تمہارا خدا تم کو اکٹھا کرے گا اور وہاں سے واپس لائے گا۔
5 خداوند تمہا را خدا تم کو تمہارے آباء و اجداد کی زمین پر لائے گا اور وہ زمین تمہاری ہو گی۔ خداوند تمہارے ساتھ اچھا کرے گا اور تمہارے پاس تمہارے آباء و اجداد سے زیادہ ہو گا۔ تمہاری قوم میں زیادہ لوگ ہوں گے جتنا کہ اس سے پہلے کبھی نہیں تھے۔
6 خداوند تمہارا خدا تمہارے دل کا ختنہ کرے گا۔ تب تم خداوند اپنے خدا سے دل و جان سے محبت کرو گے تا کہ تم جیتے رہو۔
7″تب خداوند تمہارا خدا اُن تمام لعنتوں کو تمہارے دشمنوں کے ساتھ ہونے دے گا۔ کیونکہ وہ لوگ تم سے نفرت کرتے ہیں اور تمہیں تکلیفیں دیتے ہیں۔
8 اور تم دوبارہ خداوند کی فرماں برداری کرو گے۔ تم اس کے تمام احکام کی تعمیل کرو گے جو آج میں نے تمہیں دیئے۔
9 خداوند تمہارا خدا تم کو ہر اس چیز میں کامیاب کرے گا جو تم کرو گے۔ وہ تمہیں کئی بچوں کے ساتھ برکت دے گا۔ وہ تمہاری گا ئیوں میں برکت دے گا۔ ان کے کئی بچھڑے ہوں گے۔ وہ تمہارے کھیتوں میں برکت دے گا اُس میں اچھی فصلیں ہوں گی۔ خداوند تمہارے ساتھ پھر سے خوش ہو گا اور وہ تمہارے ساتھ اچھائی کرے گا جیسا کہ اس نے تمہارے آباء و اجداد کے ساتھ کیا تھا۔
10 لیکن تم کو وہ چیزیں کرنی چاہئے جو خداوند تمہارا خدا کرنے کو کہتا ہے۔ تمہیں اس کے احکام کو ماننا ہو گا اور اس کے قانون پر چلنا ہو گا جو اس تعلیمات کی کتاب میں لکھے ہیں۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کی طرف پو رے دل وجان سے لوٹنا چاہئے۔ تب یہ تمام اچھی چیزیں تمہارے ساتھ ہو گی۔
11″یہ حکم جو میں نے آج تمہیں دیا ہے تمہارے لئے زیادہ مشکل نہیں ہے یہ تمہاری پہنچ سے باہر نہیں۔
12 یہ حکم جنت میں نہیں تا کہ تم کہو ‘ اوپر جنت میں ہمارے لئے کون جائے گا اور اسے ہمارے لئے لائے گاتا کہ ہم اس کو سُنیں اور اس پر عمل کریں؟ ‘
13 یہ حکم سمندر کی دوسری طرف نہیں تا کہ تم کہو کون سمندر کے پار جائے گا اور اسے ہمارے لئے لائے گا اور ہم عمل کریں گے ؟
14 نہیں! لفظ تمہارے بہت نزدیک ہے یہ تمہارے مُنہ میں ہے اور تمہارے دل میں ہے تا کہ تم اس کی اطاعت کرو۔
15″آج میں نے تمہیں اختیار دیا ہے زندگی اور موت میں اچھائی اور بُرائی میں۔
16″ میں آج تم کو حکم دیتا ہوں کہ خداوند اپنے خدا سے محبت کرو۔ اس کے راستہ پر چلو اور اس کے احکام کی، شریعت کی اور اصولوں کی اطاعت کرو۔ تب تم زندہ رہو گے اور تمہاری قوم زیادہ بڑھے گی۔ اور خداوند تمہارا خدا تمہاری اس زمین میں برکت دے گا جو تم اپنے لئے لینے کیلئے داخل ہو رہے ہو۔
17 لیکن اگر تمہارا دل خداوند کی طرف سے پلٹ گیا اور تم اس کی بات ماننے سے انکار کئے اور اگر گمراہ ہو کر دوسرے خداؤں کی پرستش اور خدمت کی
18″تو تم تباہ کر دیئے جاؤ گے۔ آج میں تمہیں انتباہ دے رہا ہوں!اگر تم خداوند کی طرف سے پلٹ جاؤ تو تم دریائے یردن کے پار اس زمین میں جس میں تم داخل ہونے کے لئے تیار ہو اور اپنے لئے لینا چاہتے ہو لمبے عرصے تک زندہ نہیں رہو گے۔
19 میں آج تمہیں دو راستوں کو چننے کا اختیار دے رہا ہوں۔ جنت اور زمین کو تمہارے اختیار کا گواہ بنا رہا ہوں۔ تم زندگی یا موت کی بد دُعا کو چن سکتے ہو اس لئے زندگی کو چُنو تب تم اور تمہارے بچے زندہ رہیں گے۔
20 تمہیں خداوند اپنے خدا سے محبت کرنی چاہئے اور اس کا حکم ماننا چاہئے۔ اس کو کبھی نہ چھوڑو کیونکہ وہ تمہاری زندگی ہے۔ اور خداوند تمہیں اس ملک میں لمبی زندگی دے گا جواس نے تمہارے آباء و اجداد ابرا ہیم، اسحاق، اور یعقوب کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔”
باب: ء31
1 تب موسیٰ گئے اور سارے اسرائیلیوں سے ان باتوں کو کہا۔
2 موسیٰ نے کہا،” اب میں ۱۲۰ سال کا ہوں میں اب اور تمہاری رہنمائی نہیں کر سکتا۔ خداوند نے مجھ سے کہا ہے :’تم دریائے یردن کے پار نہیں جاؤ گے۔ ‘
3 خداوند تمہارا خدا تمہارے آگے چلے گا وہ اُن قوموں کو تمہارے لئے تباہ کرے گا تم ان کا ملک اُن سے چھین لو گے یشوع اس پار تم لوگوں کے آگے چلے گا۔ خداوند نے یہ کہا ہے۔
4″خداوند ان قوموں کے لوگوں کے ساتھ وہی کرے گا جو اس نے عموریوں کے بادشاہ سیحون اور عوج کے ساتھ کیا۔ ان بادشاہوں کے ملک کے ساتھ اس نے جو کیا وہی یہاں کرے گا۔ خداوند نے ان کے ملکوں کو تباہ کیا۔
5 اور خداوند تمہیں اُن ملکوں کو شکست دینے دے گا اور ان کے ساتھ یہ سب کرو گے جسے کرنے کیلئے میں نے کہا ہے
6 طاقتور اور بہا در رہو اُن قوموں سے مت ڈرو! کیوں؟ کیونکہ خداوند تمہارا خدا تمہارے ساتھ جا رہا ہے وہ تمہیں نہیں چھوڑے گا اور نہ تمہیں نا کام کرے گا۔”
7 تب موسیٰ نے یشوع کو بُلا یا۔ جس وقت موسیٰ یشوع سے باتیں کر رہا تھا اس وقت سبھی بنی اسرائیل دیکھ رہے تھے۔”جب موسیٰ نے یشوع سے کہا طاقتور اور بہادر بنو تم ان لوگوں کو اس ملک سے لے جاؤ گے جو خداوند نے ان کے آباء و اجداد کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ تم بنی اسرائیلیوں کی مدد اس ملک کو لینے اور اپنا بنانے میں کرو گے۔
8 خداوند آگے چلے گا وہ یقیناً تمہارے ساتھ ہے وہ نہ تمہیں مدد دینا بند کرے گا نہ ہی تمہیں چھوڑے گا تم نہ خوفزدہ نہ ہی فکرمند رہو۔
9 تب موسیٰ نے ان تعلیمات کو لکھا اور لا وی نسل کے کاہنوں کو دے دیا۔ اُن کا کام خداوند کے صندوق کولے چلنا تھا۔ موسیٰ نے اسرائیل کے تمام قائدین کو یہ بھی دیا۔
10 تب موسیٰ نے قائدین کو حکم دیا اور کہا”ہر سات سال کے آخر میں قرض منسوخ کر دینے کے سال میں اس شریعت کی کتاب کو پناہ کی تقریب میں پڑھو۔
11 اس وقت سبھی بنی اسرائیل خداوند اپنے خدا سے ملنے اس خاص جگہ پر آئیں گے جسے وہ چنے گاتا کہ وہ اسے سُن سکیں۔
12 تمام لوگوں مردوں عورتوں چھوٹے بچوں اور اپنے شہروں میں رہنے والے تمام غیر ملکیوں کو جمع کرو وہ اُصول سُنیں گے اور خداوند تمہارے خدا کی عزّت کرنا سیکھیں گے اور وہ اُس اُصول اور احکام کی تعمیل میں پابند رہیں گے۔
13 اور تب اُن کی نسل جو تعلیمات نہیں جانتے سُنیں گے اور خداوند تمہارے خدا کی عزّت کرنا سیکھیں گے۔ وہ اُس وقت تک خداوند کی عزّت کریں گے جب تک وہ اس ملک میں رہیں گے ، جسے تم دریائے یردن کے اُس پار لینے کیلئے تیار رہو۔”
14 خداوند نے موسیٰ سے کہا”اب تمہارے مرنے کا وقت قریب ہے یشوع کو لو اور خیمہ اجتماع میں جاؤ میں یشوع کو بتاؤں گا کہ وہ کیا کرے۔”اس لئے موسیٰ اور یشوع خیمۂ اجتماع میں گئے۔
15 خداوند بادلوں کے ایک ٹکڑے کی شکل میں ظاہر ہوا بادل کا ٹکڑا خیمہ کے دروازے پر کھڑا تھا۔
16 خداوند نے موسیٰ سے کہا”تم جلد ہی مرو گے اور پھر اپنی نسلوں کے ساتھ چلے جاؤ گے تو یہ لوگ مجھ پر یقین کرنے والے نہیں ہوں گے وہ اس معاہدہ کو توڑ دیں گے جو میں نے اُن کے ساتھ کیا ہے وہ مجھے چھوڑ دیں گے اور دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کرنا شروع کر دیں گے اُن ملکوں کے جھوٹے خداؤں کی جن میں وہ رہیں گے۔
17 اُس وقت میں اُن پر بہت غصّہ ہوں گا اور اُنہیں چھوڑ دوں گا۔ میں ان لوگوں سے اپنا مُنہ پھیر لوں گا۔ اور وہ تباہ ہو جائیں گے ان کے ساتھ بھیانک حادثات ہوں گے اور وہ مصیبت میں پڑیں گے۔ تب وہ کہیں گے یہ بُرے واقعات ہما رے ساتھ اس لئے ہو رہے ہیں کیونکہ ہما را خداوند ہما رے ساتھ نہیں ہے۔
18 تب میں ان سے اپنا مُنہ چھپا لوں گا کیونکہ وہ بُرا کر رہے ہوں گے۔ اور دوسرے دیوتاؤں کی پرستش کر رہے ہوں گے۔
19″ اس لئے اُس گیت کو لکھو اور بنی اسرائیلیوں کو سکھاؤ اور وہ گیت انہیں یاد کرنے دو۔ تب یہ گیت میرے لئے بنی اسرائیلیوں کے خلاف ہو گا۔
20 یہ انہیں اس ملک میں جو اچھی چیزوں سے بھر پور ہے اور یہ دینے کا وعدہ میں نے ان کے آباء و اجداد سے کیا ہے۔ لے جاؤں گا اور وہ جو کھانا چا ہیں گے سب پائیں گے وہ خوشیوں سے بھری زندگی گذاریں گے۔ لیکن وہ دوسرے دیوتاؤں کی طرف جائیں گے اور ان کی خدمت کریں گے وہ مجھ سے مُنہ پھیر لیں گے اور میری مرضی کے خلاف کریں گے۔
21 تب ان پر بھیانک آفتیں آئیں گی اور وہ بڑی مصیبت میں ہو گے۔ اس وقت ان کے لوگ اس گیت کو تب بھی جانیں گے اور یہ انہیں بتائے گا کہ وہ کتنی بڑی غلطی پر ہیں میں نے ابھی تک اُن کو اس ملک میں نہیں پہنچایا ہے جو انہیں دینے کا وعدہ میں نے کیا ہے۔ لیکن میں پہلے سے ہی جانتا ہوں کہ وہ وہاں کیا کرنے والے ہیں کیونکہ میں اُن کی عادت سے واقف ہوں۔”
22 اس لئے موسیٰ نے اسی دن گیت لکھا اور اُس نے وہ گیت بنی اسرائیلیوں کو سکھا یا۔
23 تب خداوند نے نون کے بیٹے یشوع سے باتیں کیں خداوند نے کہا”بہا در اور طاقتور بنو تم بنی اسرائیلیوں کو اُس ملک میں لے چلو جو انہیں دینے کا میں نے وعدہ کیا ہے اور میں تمہارے ساتھ رہوں گا۔
24 موسیٰ نے یہ سارے اُصول ایک کتاب میں لکھے جب اس نے اسے پو را کر لیا تو۔
25 اس نے لا وی نسلوں کو حکم دیا ( یہ لوگ خداوند کے معاہدہ کے صندوق کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ ) موسیٰ نے کہا۔
26″اس تعلیمات کی کتاب کولو اور خداوند اپنے خدا کے معاہدہ کے صندوق کے بازو میں رکھو تب یہ وہاں تمہارے خلا ف گواہ ہو گی۔
27 میں جانتا ہوں تم بہت ضدّی ہو میں جانتا ہوں تم باغی ہو۔ دیکھو تم نے خداوند کی فرمانبرداری کرنے سے انکار کر گئے جبکہ میں ابھی تک تمہارے ساتھ ہو ں۔ میں جانتا ہوں کہ میری موت کے بعد بھی تم خداوند کے فرمانبرداری سے انکار کرو گے۔
28 اپنے سبھی خاندانی گروہ قائدین اور عہدیداروں کو ایک ساتھ بُلاؤ۔ میں انہیں یہ سب کچھ بتاؤں گا اور میں زمین اور آسمان کو اُن کے خلا ف گواہ ہونے کیلئے بلاؤں گا۔
29 میں جانتا ہوں کہ میری موت کے بعد تم بُرے لوگ ہو جاؤ گے تم اس راستے سے ہٹ جاؤ گے جس پر چلنے کا حکم میں نے دیا ہے۔ مستقبل میں تم پر آفتیں آئیں گی کیوں؟ کیونکہ تم وہ کرنا چاہتے ہو جسے خداوند بُرا بتاتا ہے۔ تم اسے ان کاموں کے کرنے کی وجہ سے غصّہ میں لاؤ گے۔”
30 تب موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں کو یہ گیت سنا یا وہ تب تک نہیں رکا جب اس نے اسے پو را نہ کر لیا۔
باب: ء32
1″اے آسمان! سُن میں کہوں گا زمین میرے مُنہ سے بات سنے۔
2 میری تعلیمات اس طرح آئیں گی جیسے بارش زمین پر ہو تی ہے ، میرا کلام شبنم کی طرح ٹپکے گا، گھاس پر پانی کی بوچھاڑ کی طرح، درختوں پر پانی کی بوچھاڑ کی طرح پڑے گی۔
3 میں خداوند کے نام کا اعلان کروں گا۔ میں اپنے خدا کی عظمت کی تعریف کروں گا۔
4″ وہ (خداوند ) ہماری چٹان ہے اس کے تمام کام کا مل ہیں۔ کیونکہ اس کے تمام راستے سچ ہیں! وہ بُرائی نہیں کرتا ہے۔ خدا اچھا اور وفادار ہے۔
5 اور تم اس کے حقیقی بچے نہیں ہو تمہارے گناہ اس کو گندہ کرتے ہیں تم ایک فاسق جھوٹے ہو۔
6 کیا تمہیں وہ خداوند کو اسی طرح واپس کرنے کی ضرورت ہے ؟ نہیں! تم بے وقوف ہو، احمق لوگو! خداوند تمہارا خدا ہے اس نے تمہیں بنا یا وہ تمہارا خالق ہے وہ تمہاری مدد کرتا ہے۔
7″یاد کرو گذرے ہوئے دنوں کی گذری ہوئی نسلوں کو سوچو جو حادثات ہوئے۔ کئی کئی سال پہلے اپنے باپ سے پو چھو وہ تم سے کہے گا تم اپنے قائدین سے پو چھو وہ تمہیں کہیں گے۔
8 خدا تعالیٰ نے زمین پر لوگوں کو بانٹ دیا۔ خدا نے لوگوں کے لئے فرشتوں کی تعداد کے مطابق سرحدیں مقرر کی۔
9 خداوند کی وراثت ہے اس کے لوگ یعقوب خداوند کا اپنا ہے۔
10″ خداوند نے یعقوب کو ریگستان میں پایا جو خالی زمین تھی۔ خداوند نے یعقوب کو گھیرے میں رکھا اور اس کی حفاظت کی۔ خداوند نے اس کی ایسی حفاظت کی جیسے وہ آنکھ کی پتلی ہے۔
11 خداوند ایک عقاب کی مانند ہے جو کہ اپنا پیر پھیلاتا ہے اور اپنے بچوں کو گھونسلے میں اُڑنا سکھاتا ہے۔ وہ اپنے بچوں کے ساتھ ان کی حفاظت کیلئے اُڑتا ہے۔ جب وہ گرنے وا لا ہوتا ہے تو وہ انہیں بچانے کیلئے اپنا پیر پھیلا دیتا ہے اور انہیں محفوظ جگہ میں لے آتا ہے۔
12″خداوند نے تنہا یعقوب کی رہنمائی کی کسی اجنبی دیوتا نے اس کی مدد نہ کی۔
13 خداوند نے یعقوب کو زمین کی اونچی جگہوں پر چڑھا یا یعقوب نے کھیتوں کی فصلیں کھائیں۔ خداوند نے یعقوب کو چٹان سے شہد دیا۔ اس نے سخت چٹان سے بہتا ہوا زیتون کا تیل بنا یا۔
14 خداوند نے اسرائیل کو ریوڑ سے دودھ، موٹے میمنے ، بکرے اور بسن سے بہترین مینڈھے اور بہترین گیہوں دیئے۔ تم نے لال انگور بنی مئے پی۔
15″لیکن یشورون موٹا ہوا اور سانڈ کی طرح لات ماری۔ (ہاں تم لوگ اچھی غذا پائے اور تم لوگ پوری طرح موٹے ہوئے !) پھر خدا کو چھوڑا جس نے انہیں بنا یا! اس نے اس چٹان کی رسوائی کی جس نے انہیں بچا یا۔
16 خداوند کے لوگوں نے اوروں کی پرستش کر کے اس کو غیرت مند بنایا انہوں نے اُن وحشتناک بُتوں کی عبادت کی،جس سے خدا غصّہ ہوا۔
17 انہوں نے بد روحوں کیلئے قربانیاں پیش کیں جو حقیقی خدا نہ تھے۔ وہ نئے دیوتا تھے جسے وہ لوگ نہیں جانتے تھے۔ نہ ہی تمہارے آباء و اجداد ان کو جانتے تھے۔
18 تم نے چٹان (خدا ) کو چھوڑا جس نے تمہیں پیدا کیا۔ تم خدا کو بھول گئے جس نے تمہیں زندگی دی۔
19″خداوند نے یہ دیکھا اور پریشان ہوا اس کے لڑکے اور لڑکیوں نے اس کو غصّہ میں لا یا۔
20 اس لئے خداوند نے کہا ‘میں اُن سے مُنہ موڑ لوں گا تب میں دیکھوں گا کہ ان کا کیا انجام ہوتا ہے۔ کیونکہ وہ باغی نسل کے لوگ ہیں ان کی اولاد بے وفا ہے۔
21 انہوں نے مجھ کو دیوتاؤں سے غیرت مند بنا یا جو خدا نہیں ہیں۔ وہ مجھ کو اُن بے کار بتوں سے غصّہ میں لائے۔ اس لئے میں ان کو لوگوں سے حاسد بناؤں گا جو حقیقی قوم نہیں ہے۔ میں ان لوگوں پر ان لوگوں کے ذریعہ غصّہ دلاؤں گا جو کہ بے وقوف قوم ہیں۔
22 میرا غصّہ آگ کی طرح جلے گا میرا غصّہ قبر کی گہرائیوں تک جل رہا ہو گا۔ یہ غصّہ زمین کو اس کی پیداوار سمیت جلا دے گا اور یہ پہاڑوں کی بنیادوں میں آگ لگا دے گی۔
23″ میں اسرائیلیوں کے لئے آفتیں لاؤں گا۔ اور میں اپنے سارے تیر اُن پر چلاؤں گا۔
24 وہ بھوک سے دُبلے ہو جائیں گے۔ بھیانک بیماریاں انہیں تباہ کریں گی۔ میں ان کے خلا ف جنگلی جانوروں کو بھیجوں گا۔ زہریلے سانپ اور زہریلی چھپکلیاں انہیں کا ٹیں گی۔
25 گلیوں میں سپاہی انہیں ماریں گے۔ ان کے مکانوں میں خوفناک چیزیں ہو گی۔ سپاہی نوجوانوں مردوں اور عورتوں کو قتل کریں گے۔ وہ سب کو بچوں سے لے کر بوڑھوں تک کو قتل کریں گے۔
26 میں نے ان لوگوں کو تباہ کرنے کے بارے میں سوچا۔ اس طرح سے لوگ انہیں پوری طرح سے بھول جائیں گے۔
27 لیکن میں جانتا ہوں ان کے دشمن کیا کہیں گے۔ ان کے دشمن سمجھ نہیں سکیں گے۔ لیکن وہ لوگ شیخی بگھاریں گے اور کہیں گے اس میں سے کچھ بھی خداوند نے نہیں بنا یا تھا۔ ہم لوگوں نے اپنے بل بوتے پر اسے حاصل کیا ہے۔”
28″وہ لوگ بے وقوف ہیں وہ کچھ بھی نہیں سمجھتے ہیں۔
29 اگر دشمن سمجھدار ہوتے تو اسے سمجھ پاتے اور مستقبل میں اپنا انجام دیکھتے۔
30 کیا ایک آدمی ۱۰۰۰ آدمیوں کا تعاقب کر سکتا ہے ؟ کیا یہ دو آدمی 10000 آدمیوں کو بھگا سکتے ہیں؟ ایسا تب ہی ممکن ہے جب ان کا چٹان ان کے دُشمنوں کو اُن کے حوالے کر دے۔ اور خداوند انہیں چھوڑ دے۔
31 ان کا ‘چٹان ‘ ہمارے چٹان کی طرح نہیں ہے۔ حتیٰ کے ہمارے دشمن بھی اس سچائی کو دیکھ سکتے ہیں۔
32 ان کے انگور اور کھیت سدُوم اور عمورہ کی طرح تباہ ہوں گے۔ ان کے انگور کڑوے زہر کی طرح ہوں گے۔
33 اُن کی شراب سانپ کے زہر کی طرح ہو گی۔
34″میں اس سزا کو جمع کرتا ہو ں۔ ‘ میں نے اسے اپنے بھنڈار خانہ میں بند کر دیا ہے۔
35 میں ان کے بُرے کاموں کیلئے جو انہوں نے کئے ہیں سزا دوں گا۔ بدکاروں کو سزا دی جائے گی اگر ان کے قدم بہک گئے اور بُرائی کرنے لگے کیونکہ ان کی مصیبت کا وقت قریب ہے اور سزا دینے کا وقت بہت جلد آئے گا۔
36″خداوند اپنے لوگوں کا انصاف کرے گا اور جب وہ دیکھے گا کہ اس کے خادموں کی طاقت ختم ہو گئی ہے تو اس پر مہربان ہو گا۔ اور کوئی بھی باقی نہیں بچے گا نہ غلام اور نہ ہی آزاد لوگ۔
37 تب خداوند پوچھے گا’ لوگوں کے دیوتا کہاں ہیں؟ وہ ‘ چٹان ‘ کہاں ہے ؟ جس کی پناہ میں وہ گئے تھے ؟
38 یہ دیوتا کی قربانیوں کی چربی کھاتے تھے اور وہ تمہارے نذرانے کی شراب پیتے تھے۔ اس لئے اُن خداؤں کو تمہاری مدد کیلئے اٹھنے دو انہیں تم کو بچانے دو۔
39″اب دیکھو، میں ہی صرف خدا ہوں۔ کوئی دوسرا خدا نہیں! میں ہی لوگوں کو موت دیتا ہوں اور میں لوگوں کو زندہ رکھتا ہوں۔ میں لوگوں کو ضرر پہنچاتا ہوں اور میں ہی انہیں اچھا کرتا ہوں! کوئی بھی شخص میری قوت سے انہیں بچا نہیں سکتا ہے۔
40 میں آسمان کی طرف اپنا ہاتھ اٹھا کر اعلان کرتا ہوں :میں اپنی زندگی کی قسم کھاتا ہوں، یہ باتیں ہوں گی۔
41 میں اپنی بجلی کی تلوار کو تیز کروں گا اس کو دشمنوں کو سزا دینے کیلئے استعمال کروں گا۔ میں ان کو اس سے ایسی سزا دوں گا جس کے وہ مستحق ہیں۔
42 میرے دشمن مارے جائیں گے قید کئے جائیں گے۔ اپنے تیروں کو، مارے گئے اور گرفتار کئے گئے کے خون سے نشہ آور کروں گا۔ ہم لوگوں کی تلواریں دشمنوں کے قائدین کے سروں کے گوشت کھائیں گی۔ ‘
43″اے قومو، خدا کے لوگوں کو خوش کرو۔ وہ ان لوگوں کو سزا دیتا ہے جو اس کے خادموں کو مار ڈالتے ہیں۔ وہ اس کے دشمنوں کو ایسی سزا دیتا ہے جس کے وہ مستحق ہیں۔ اور وہ اپنی سرزمین کے لوگوں کیلئے کفّارہ دے گا۔”
44 موسیٰ آئے اور لوگوں کو سنانے کیلئے پو را گیت گایا۔ نون کا بیٹا یشوع موسی ٰ کے ساتھ تھا۔
45 جب موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں کو یہ تعلیم دینا ختم کیا،
46 اس نے ان سے کہا”تمہیں ساری باتوں پر ہوشیاری سے ضرور دھیان دینا چاہئے جو میں آج تمہیں بتا رہا ہوں۔ اور تمہیں اپنے بچوں کو یہ بتانا چاہئے کہ وہ اس تعلیمات کے سارے قانون کو وفاداری سے نبھائے۔
47 یہ مت سوچو کہ تعلیمات اہم نہیں ہیں یہ تمہاری زندگی ہے ان تعلیمات سے تم لمبے عرصے تک اس زمین میں جو دریائے یردن کے پار ہے اور جو تم لینے کیلئے تیار ہو زندہ رہو گے۔”
48 خداوند نے اسی دن موسیٰ سے کہا
49″ عباریم پہاڑ پر جاؤ یریحو شہر سے ہو کر موآب کی سر زمین میں نبو پہاڑ پر جاؤ تب تم اس کنعان کی سر زمین کو دیکھ سکتے ہو جومیں بنی اسرائیلیوں کو رہنے کیلئے دے رہا ہوں۔
50 تم اس پہاڑ پر مرو گے۔ تم اسی طرح اپنے لوگوں سے ملو گے جو مر گئے ہیں جیسے تمہارا بھائی ہا رون حور پہاڑ پر فوت ہوا اور اپنے لوگوں میں ملا۔
51 کیوں؟ کیونکہ جب تم سین کے ریگستان میں قادِس کے قریب مریبہ کے پانی کے پاس تھے تو میرے خلا ف گناہ کیا تھا۔ اور بنی اسرائیلیوں نے وہاں دیکھا تھا تم نے میری عزّت نہیں کی اور تم یہ لوگوں کو نہیں دکھا یا کہ میں پاک ہوں۔
52 اس لئے اب تم اپنے سامنے اس ملک کو دیکھ سکتے ہو لیکن تم اس ملک میں جا نہیں سکتے جو میں بنی اسرائیلیوں کودے رہا ہوں۔”
باب: ء33
1 مرنے سے پہلے خدا کے آدمی موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں کو یہ دعا دی۔
2 موسیٰ نے کہا،” خداوند سینائی سے ان لوگوں پر شعیر سے چمکتی ہوئی روشنی کی طرح، پہاڑ سے چمکتی ہوئی روشنی کی طرح اور انگنت فرشتوں کے ساتھ اور اپنے بغل میں لئے ہوئے زور آور سپاہیوں کے ساتھ آیا۔
3 ہاں! خداوند لوگوں سے محبت کرتا ہے سبھی پاک بندے اُس کے ہاتھوں میں ہیں اور اس کی تعلیمات پر چلتے ہیں۔
4 موسیٰ نے ہم کو شریعت یعنی یعقوب کے لوگوں کے لئے میراث دیا۔
5 اس وقت بنی اسرائیل اور اُن کے قائدین ایک ساتھ ملے اور خداوند یشورون میں بادشاہ ہوا۔
6″ روبن زندہ رہے وہ نہیں مرتے۔ لیکن اس کے خاندانی گروہ میں کچھ ہی لوگ رہے۔
7 موسیٰ نے یہوداہ کے خاندانی گروہ کے لئے یہ باتیں کہیں :” خداوند یہوداہ کی سنو! جب وہ مدد کے لئے پکا رے۔ اسے اور اپنے لوگوں کو طاقتور بناؤ۔ اس کے دشمنوں کو شکست دینے میں اس کی مدد کرو۔”
8 موسیٰ نے لا وی کے بارے میں کہا :” لا وی تمہارا سچا ماننے وا لا ہے۔ اُوریم اور تمیم اس کے پاس ہیں۔ تو نے لاوی کو مسّہ پر آزمایا۔ اس کے لئے مریبہ کے چشمہ پر تیرا جھگڑا ہوا۔
9 لا وی خاندانی گروہ نے اپنے باپ ماں کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے اپنے بھا ئیوں کو نہیں پہچانا۔ انہوں نے اپنے بچوں کی طرف توجّہ نہ دی۔ لیکن انہوں نے تمہارے احکام کی اطاعت کی اور تیرے معاہدہ کو برقرار رکھا۔
10 انہوں نے تمہارے قانون کو یعقوب کو سکھا یا وہ تمہاری شریعت کو اسرائیل کو سکھائیں گے۔ وہ تمہارے سامنے بحور خوشبو جلائیں گے وہ تمہارے سامنے تمہاری قربان گاہ پر جلانے کی نذر پیش کریں گے۔
11 خداوند۔ لا وی نسل کے پاس جو کچھ ہو اُن کو برکت دے جو کچھ وہ کرے اس کو قبول کر جو کوئی ان پر حملہ کرے اس کو تباہ کر۔
12 بنیمین کے بارے میں موسیٰ نے کہا،”خداوند کا پیار اس کے ساتھ محفوظ ہو گا خداوند اپنے چہیتے کی سارے دن حفاظت کرتا ہے اور بنیمین کی زمین پر خداوند رہتا ہے۔”
13 موسیٰ نے یوسف کے بارے میں کہا”خداوند یوسف کے ملک کو خیر و برکت! خداوند یوسف کو اوپر آسمان کے پانی سے اور نیچے زین کے پانی سے برکت دے۔
14 سورج کی روشنی اسے پھل دے۔ ہر مہینے کی فصل اپنا سب سے اچھا پھل دے۔
15 پُرانے پہاڑوں کی عمدہ چیزیں اور پہاڑیوں کی ساری چیزیں ان کی ہے۔
16 ساری زمین کی خیر و برکت اس کا تحفہ ہے۔ اس کا ملک اس کی ہمدردی سے جو جھاڑی میں ظاہر ہوا تھا خوشی منائے۔ یہ برکتیں یوسف اور اس کے بھا ئیوں کے قائد پر آئے۔
17 یوسف ایک طاقتور بیل کی مانند ہے اس کے دو بیٹے بیل کے سینگوں کی طرح ہیں۔ وہ دوسروں پر حملہ کریں گے انہیں زمین کی انتہا تک ڈھکیل دیں گے۔ ہاں منّسی کے پاس ہزاروں لوگ ہیں افرائیم کے پاس دس ہزار ہیں۔”
18 زبولون کے بارے میں موسیٰ نے کہا :” زبولون خوش ہو جاؤ جب تم باہر جاؤ۔ اشکار خوش ہو جاؤ جب تم گھر پر ٹھہرو۔
19 وہ لوگوں کو ان کی پہاڑیوں پر بُلائیں گے وہاں وہ اچھی قربانیاں چڑھائیں گے۔ کیونکہ وہ لوگ سمندر سے دولت نکالتے ہیں اور ریت میں چھپے ہوئے دولت کو پاتے ہیں۔”
20 موسیٰ نے جاد کے بارے میں کہا :حمد کرو اور خدا کی جو جاد کو بڑھاتا ہے جاد ایک شیر ببر کی مانند ہے وہ پڑا رہتا ہے اور انتظار کرتا رہتا ہے تب وہ حملہ کرتا ہے اور جانوروں کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔
21 سب سے بڑا حصّہ اپنے لئے چُنتا ہے کیونکہ اس کے پاس حکمراں کا حصّہ ہے۔ اور وہ لوگوں کے قائدین کے ساتھ آتا ہے اور وہی کرتا ہے جو اسرائیل کے لئے ٹھیک ہے جیسا کہ خداوند نے فیصلہ کیا ہے۔”
22 موسیٰ نے دان کے بارے میں کہا :” دان ایک شیر ببر کا بچہ ہے جو بسن سے اچھلتا ہے "۔
23 نفتالی کے بارے میں موسیٰ نے کہا :” نفتالی تم بہت سی اچھی چیزوں کو حاصل کرو گے۔ خداوند کی برکت تمہیں بھر پور حاصل ہو گی۔ مغربی اور جنوب کی زمین تم حاصل کرو گے۔”
24 موسیٰ نے آشر کے بارے میں کہا :” آشر کے بیٹوں میں فضل زیادہ ہے اس کو اپنے بھا ئیوں میں مقبول ہونے دو اور اس کو اپنے پیر تیل سے دھونے دو۔
25 تمہارے پھا ٹک لو ہے اور کانسے کے ہوں گے اور طاقت تمہاری ہمیشہ بنی رہے گی۔”
26″ اے یشرون تیرا خدا کے جیسا کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ خدا اپنے جاہ و جلال کے ساتھ تیری مدد کرنے کے لئے آسمان پر بادل میں سوار ہے۔
27 خدا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ہے وہ تمہارے لئے محفوظ جگہ ہے۔ خدا کی قدرت ہمیشہ ہمیشہ کے لئے قائم رہے گی۔ وہ تمہیں بچاتا ہے۔ خدا تمہارے دشمنوں کو تمہاری زمین چھوڑنے کے لئے مجبور کرے گا وہ کہتا ہے ، ‘ دُشمن کو تباہ کرو! ‘
28 اس لئے اسرائیل محفوظ رہیں گے۔ یعقوب کا پانی کا چشمہ ان لوگوں کا ہو گا اناج اور شراب کی سر زمین وہ لیں گے۔ اور اس زمین پر بہت بارش ہو گی۔
29 اِسرائیل تم پر فضل ہو ا۔ کوئی دوسری قوم تمہاری طرح نہیں۔ خداوند نے تمہیں بچا یا۔ خداوند ایک مضبوط ڈھال کی طرح تمہیں بچا رہا ہے۔ خداوند ایک مضبوط تلوار کی طرح ہے۔ تمہارے دُشمن تم سے ڈریں گے۔ اور تم ان کے اونچے مقاموں کو روند دو گے !”
باب: ء34
1 موسیٰ موآب کی نچلی زمین سے نبو پہاڑ پر گئے جو یریحو کے پا رپسگہ کی چوٹی پر تھا۔ خداوند نے اسے جِلعاد سے دان تک کی ساری زمین دکھلا ئی۔
2 خداوند نے اسے سارا نفتا لی جو افرا ئیم اور منّسی کا تھا دکھا یا۔ اس نے بحیرہ قلزم تک یہوداہ کی سرزمین دکھا ئی۔
3 خداوند نے موسیٰ کو کھجور کے درختوں کے شہر ضغر سے یریحو تک پھیلی وادی اور نیگیو دکھا یا۔
4 خداوند نے موسیٰ سے کہا،” یہ وہ ملک ہے جس کا میں نے ابراہیم، اسحاق اور یعقوب سے وعدہ کیا تھا، ‘ میں اس ملک کو تمہاری نسلوں کو دوں گا۔ میں نے تمہیں اس ملک کو دکھا یا لیکن تم وہاں جا نہیں سکتے۔”‘
5 تب خداوند کا خادم موسیٰ ملک موآب میں انتقال کر گئے۔ خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا کہ ایسا ہو گا۔
6 اس نے بیت فغور کے پار موآب کی وادی میں موسیٰ کو دفنا یا۔ لیکن آج بھی کوئی نہیں جانتا کہ موسیٰ کی قبر کہاں ہے۔
7 موسیٰ جب انتقال کئے وہ ۱۲۰سال کے تھے اس کی آنکھیں کمزور نہیں تھیں وہ اس وقت بھی طاقتور تھے۔
8 بنی اسرائیل موسیٰ کے لئے موآب کے نچلے زمین میں ۳۰ دن تک روتے چلاتے رہے۔ وہ لوگ موآب میں یردن ندی کی وادی میں اس وقت تک ٹھہرے جب تک ماتم کا وقت ختم نہ ہو گیا۔
9 تب نون کا بیٹا یشوع دانشمندی کی رُوح سے بھر پور تھا کیونکہ موسیٰ نے اُس پر اپنا ہاتھ رکھ دیا تھا۔ بنی اسرائیلیوں نے یشوع کی بات سنی انہوں نے ویسا ہی کیا جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
10 لیکن اس وقت کے بعد موسیٰ کی طرح کوئی نبی نہیں ہوا۔ خداوند موسیٰ کو رو برو جانتا تھا۔
11 خداوند نے موسیٰ کو فرعون، اس کے تمام لوگوں اور مصر کے لوگوں کو معجزے اور نشانیاں دکھانے کے لئے مصر بھیجا۔
12 کسی دوسرے نبی نے کبھی اتنے طاقتور اور حیران کن معجزے اور نشانیاں نہیں دکھائے جسے موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظر کے سامنے دکھائے۔
٭٭٭
ماخذ:
http://gospelgo.com/a/urdu_bible.htm
پروف ریڈنگ: اویس قرنی، اعجاز عبید
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید