FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

کنز الایمان

 

ترجمہ قرآنِ کریم

حصہ اول

 

احمد رضا خان بریلوی

 

1۔ سورۃ الفاتحہ

 

اللہ کے  نام سے  شروع جو بہت مہربان رحمت والا

 

(1) سب خوبیاں اللہ کو جو مالک سارے  جہان والوں کا ،

(2) بہت مہربان  رحمت والا،

(3) روز جزا کا مالک،

(4) ہم تجھی کو پوجیں اور تجھی سے  مدد چاہیں ،

(5) ہم کو سیدھا راستہ چلا،

(6) راستہ ان کا جن پر تو نے  احسان کیا،

(7) نہ ان کا جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے  ہوؤں کا ،

 

2۔ سورۃ البقرۃ

 

اللہ کے  نام سے  شروع جو بہت مہربان رحمت والا،

 

(1) الم

(2) وہ بلند رتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں ، اس میں ہدایت ہے  ڈر والوں کو

(3) وہ جو بے  دیکھے  ایمان لائیں  اور نماز قائم رکھیں  اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے  ہماری میں اٹھائیں –

(4) اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے  محبوب تمہاری طرف اترا  اور جو تم سے  پہلے  اترا اور آخرت پر یقین رکھیں ،

(5) وہی لوگ اپنے  رب کی طرف سے  ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے  والے ۔

(6) بیشک وہ جن کی قسمت میں کفر ہے    انہیں برابر ہے ، چاہے  تم انہیں ڈراؤ، یا نہ ڈراؤ  ، وہ ایمان لانے  کے  نہیں ۔

(7) اللہ نے  ان کے  دلوں پر اور کانوں پر مہر کر دی اور ان کی آنکھوں پر گھٹا ٹوپ ہے ،  اور ان کے  لئے  بڑا عذاب،

(8) اور کچھ لوگ کہتے  ہیں  کہ ہم اللہ اور پچھلے  دن پر ایمان لائے  اور وہ ایمان والے  نہیں ،

(9) فریب دیا چاہتے  ہیں اللہ اور ایمان والوں کو  اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے  مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں ۔

(10) ان کے  دلوں میں بیماری ہے   تو اللہ نے  ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے  لئے  دردناک عذاب ہے ،  بدلا  ان کے  جھوٹ کا –

(11) اور ان سے  کہا جائے  زمین میں فساد نہ کرو،  تو کہتے  ہیں ہم تو سنوارنے  والے  ہیں ،

(12 ) سنتا ہے  وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں ،

(13) اور جب ان سے  کہا جائے  ایمان لاؤ  جیسے  اور لوگ ایمان لائے  تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایمان لے  آئیں  سنتا ہے  وہی احمق ہیں مگر جانتے  نہیں –

(14) اور جب ایمان والوں سے  ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے  اور جب اپنے  شیطانوں کے  پاس اکیلے  ہوں  تو کہیں ہم تمہارے  ساتھ ہیں ، ہم تو یونہی ہنسی کرتے  ہیں –

(15) اللہ ان سے  استہزاء فرماتا ہے   ( جیسا کہ اس کی شان کے  لائق ہے ) اور انہیں ڈھیل دیتا ہے  کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے  رہیں ۔

(16) یہ لوگ جنہوں نے  ہدایت کے  بدلے  گمراہی خریدی  تو ان کا سودا کچھ نفع نہ لایا اور وہ  سودے  کی راہ  جانتے  ہی نہ تھے  –

(17) ان کی کہاوت اس طرح ہے  جس نے  آگ روشن کی۔ تو جب اس سے  آس پاس سب جگمگا اٹھا اللہ ان کا نور لے  گیا اور انہیں اندھیریوں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں سوجھتا –

(18) بہرے ، گونگے  ،اندھے  تو وہ پھر آ نے  والے  نہیں ،

(19) یا  جیسے  آسمان سے  اترتا پانی کہ ان میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک  اپنے  کانوں میں انگلیاں ٹھونس رہے  ہیں ، کڑک کے  سبب، موت کے  ڈر سے   اور اللہ کافروں کو، گھیرے  ہوئے  ہے  –

(20) بجلی یوں معلوم ہوتی ہے  کہ ان کی نگاہیں اچک لے  جائے  گی  جب کچھ چمک ہوئی اس میں چلنے  لگے  اور جب اندھیرا ہوا کھڑے  رہ گئے   اور اللہ چاہتا تو ان کے  کان اور آنکھیں لے  جاتا  بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے  –

(21) اے  لوگو!  اپنے  رب کو پوجو جس نے  تمہیں اور تم سے  اگلوں کو پیدا کیا، یہ امید کرتے  ہوئے ، کہ تمہیں پرہیز  گاری ملے  –

(22) جس نے  تمہارے  لئے  زمین کو بچھونا اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمان سے  پانی اتارا  تو اس سے  کچھ پھل نکالے  تمہارے  کھانے  کو۔ تو اللہ کے  لئے  جان بوجھ کر برابر والے  نہ ٹھہراؤ

(23)  اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے  اپنے  (اس خاص) بندے   پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے  آؤ  اور اللہ کے  سوا، اپنے  سب حمایتیوں کو بلا لو، اگر تم سچے  ہو۔

(24) پھر اگر نہ لا سکو اور ہم فرمائے  دیتے  ہیں کہ ہر گز نہ لا سکو گے  تو ڈرو اس آگ سے ، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں  تیار رکھی ہے  کافروں کے  لئے  –

(25) اور خوشخبری دے ، انہیں جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کئے ، کہ ان کے  لئے  باغ ہیں ، جن کے  نیچے  نہریں رواں  جب انہیں ان باغوں سے  کوئی پھل کھانے  کو دیا جائے  گا، (صورت دیکھ کر) کہیں گے ، یہ تو وہی رزق ہے  جو ہمیں پہلے  ملا تھا  اور وہ (صورت میں ) ملتا جلتا انہیں دیا گیا اور ان کے  لئے  ان باغوں میں ستھری بیبیاں ہیں  اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے  –

(26) بیشک اللہ اس سے  حیا نہیں فرماتا کہ مثال سمجھانے  کو کیسی ہی چیز کا ذکر فرمائے  مچھر ہو یا اس سے  بڑھ کر  تو وہ جو ایمان لائے ، وہ تو جانتے  ہیں کہ یہ ان کے  رب کی طرف سے  حق ہے   رہے  کافر، وہ کہتے  ہیں ایسی کہاوت میں اللہ کا کیا مقصُود  ہے ، اللہ بہتیروں کو اس سے  گمراہ کرتا ہے   اور بہتیروں کو ہدایت فرماتا ہے  اور اس سے  انہیں گمراہ کرتا ہے  جو بے  حکم ہیں –

(27) وہ جو اللہ کے  عہد کو توڑ دیتے  ہیں  پکا ہونے  کے  بعد، اور کاٹتے  ہیں اس چیز کو جس کے  جوڑنے  کا خدا نے  حکم دیا ہے  اور  زمین میں فساد پھیلاتے   ہیں  وہی نقصان میں ہیں ۔

(28) بھلا تم کیونکر خدا کے  منکر ہو گے ، حالانکہ تم مردہ تھے  اس نے  تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے  گا پھر تمہیں جِلائے  گا پھر اسی کی طرف پلٹ کر جاؤ گے  –

(29) وہی ہے  جس نے  تمہارے  لئے  بنایا جو کچھ زمین میں ہے ۔  پھر آسمان کی طرف استوا (قصد) فرمایا تو ٹھیک سات آسمان بنائے  وہ سب کچھ جانتا ہے  –

(30) اور یاد کرو جب تمہارے  رب نے  فرشتوں سے  فرمایا، میں زمین میں اپنا نائب بنانے  والا ہوں  بولے  کیا ایسے  کو نائب کرے  گا جو اس میں فساد پھیلائے  گا اور خونریزیاں کرے  گا  اور ہم تجھے  سراہتے  ہوئے ، تیری تسبیح کرتے  اور تیری پاکی بولتے  ہیں ، فرمایا مجھے  معلوم ہے  جو تم نہیں جانتے –

(31) اور اللہ تعالیٰ نے  آدم کو تمام (اشیاء کے ) نام سکھائے   پھر سب (اشیاء) کو ملائکہ پر پیش کر کے  فرمایا سچے  ہو تو ان کے  نام تو بتاؤ

(32) بولے  پاکی ہے  تجھے  ہمیں کچھ علم نہیں مگر جتنا تو نے  ہمیں سکھایا بے  شک تو ہی علم و حکمت والا ہے  –

(33) فرمایا  اے  آدم بتا دے  انہیں سب (اشیاء کے ) نام جب اس نے  (یعنی آدم نے ) انہیں سب کے  نام بتا دیئے   فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چھپی چیزیں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے  اور جو کچھ تم چھپاتے  ہو –

(34) اور (یاد کرو) جب ہم نے  فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کو تو سب نے  سجدہ کیا سوائے  ابلیس کے  کہ منکر ہوا  اور غرور کیا اور کافر ہو گیا-

(35)  اور ہم نے  فرمایا اے  آدم تو اور تیری بیوی جنت میں رہو اور کھاؤ اس میں سے  بے  روک ٹوک جہاں تمہارا جی چاہے  مگر اس پیڑ کے  پاس نہ جانا  کہ حد سے  بڑھنے  والوں میں ہو جاؤ گے –

(36) تو شیطان نے  اس سے  (یعنی جنت سے ) انہیں لغزش دی اور جہاں رہتے  تھے  وہاں سے  انہیں الگ کر دیا  اور ہم نے  فرمایا نیچے  اترو  آپس میں ایک تمہارا دوسرے  کا دشمن اور تمہیں ایک وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور برتنا ہے  –

(37) پھر سیکھ لیے  آدم نے  اپنے  رب سے  کچھ کلمے  تو اللہ نے  اس کی توبہ قبول کی  بیشک وہی ہے  بہت توبہ قبول کرنے  والا مہربان۔

(38) ہم نے  فرمایا تم سب جنت سے  اتر جاؤ پھر اگر تمہارے  پاس میری طرف سے  کوئی ہدایت آئے  تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا اسے  نہ کوئی اندیشہ نہ کچھ غم –

(39) اور  وہ جو کفر کریں گے  اور  میری آیتیں جھٹلائیں گے  وہ دوزخ والے  ہیں ، ان کو ہمیشہ اس میں رہنا –

(40)  اے  یعقوب کی اولاد  یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے  تم پر کیا  اور میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا  اور خاص میرا ہی ڈر رکھو –

(41) اور ایمان لاؤ اس پر جو میں نے  اتارا اس کی تصدیق کرتا ہوا جو تمہارے  ساتھ ہے  اور سب سے  پہلے  اس کے  منکر نہ بنو  اور میری آیتوں کے  بدلے  تھوڑے  دام نہ لو  اور مجھی سے  ڈرو –

(42) اور حق سے  باطل کو نہ ملاؤ اور دیدہ و دانستہ حق نہ چھپاؤ –

(43)  اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے  والوں کے  ساتھ رکوع کرو-

(44) کیا لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے  ہو اور اپنی جانوں کو بھولتے  ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے  ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں –

(45)  اور صبر اور نماز سے   مدد چاہو اور بیشک نماز ضرور بھاری ہے  مگر ان پر (نہیں ) جو دل سے  میری طرف جھکتے  ہیں –

(46) جنہیں یقین ہے  کہ انہیں اپنے  رب سے  ملنا ہے  اور اسی کی طرف پھرنا-

(47)  اے  اولاد یعقوب یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے  تم پر کیا اور یہ کہ اس سارے  زمانہ پر تمہیں بڑائی دی-

(48)  اور ڈرو اس دن سے  جس دن کوئی جان دوسرے  کا بدلہ نہ ہو سکے  گی  اور نہ (کافر کے  لئے ) کوئی سفارش مانی جائے  اور نہ کچھ لے  کر (اس کی) جان چھوڑی جائے  اور نہ ان کی مدد ہو-

(49)  اور (یاد کرو) جب ہم نے  تم کو فرعون والوں سے  نجات بخشی  کہ وہ تم پر برا عذاب کرتے  تھے   تمہارے  بیٹوں کو ذبح کرتے  اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے   اور اس میں تمہارے  رب کی  طرف سے  بڑی بلا تھی (یا بڑا انعام)

(50) اور جب ہم نے  تمہارے  لئے  دریا پھاڑ دیا تو تمہیں بچا لیا اور فرعون والوں کو تمہاری آنکھوں کے  سامنے  ڈبو دیا –

(51) اور جب ہم نے  موسیٰ سے  چا لیس رات کا وعدہ فرمایا پھر اس کے  پیچھے  تم نے  بچھڑے  کی پوجا شروع کر دی اور تم ظالم تھے  –

(52) پھر اس کے  بعد ہم نے  تمہیں معافی دی  کہ کہیں تم احسان مانو –

(53)  اور جب ہم نے  موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں تمیز کر دینا کہ کہیں تم راہ آؤ –

(54) اور جب موسیٰ  نے  اپنی قوم سے  کہا اے  میری قوم تم نے  بچھڑا بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا تو اپنے  پیدا کرنے  والے  کی طرف رجوع لاؤ تو آپس میں ایک دوسرے  کو قتل کر دو  یہ تمہارے  پیدا کرنے  والے  کے  نزدیک تمہارے  لیے  بہتر ہے  تو اس نے  تمہاری توبہ قبول کی بیشک وہی ہے  بہت توبہ قبول کرنے  والا مہربان –

(55) اور جب تم نے  کہا اے  موسیٰ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ لائیں گے  جب تک اعلانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں تو تمہیں کڑک نے   آ لیا اور تم دیکھ رہے  تھے  ۔

(56)  پھر مرے  پیچھے  ہم نے  تمہیں زندہ کیا کہ کہیں تم احسان مانو-

(57) اور ہم نے  ابر کو تمہارا سائبان کیا  اور تم پر من اور سلویٰ اتارا کھاؤ  ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں  اور انہوں نے  کچھ ہمارا نہ بگاڑا ہاں اپنی ہی جانوں کو بگاڑ کرتے  تھے – اور جب ہم نے  فرمایا اس بستی میں جاؤ –

(58) پھر اس میں جہاں چاہو  بے  روک  ٹوک کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے  داخل ہو  اور کہو ہمارے  گناہ معاف ہوں ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے  اور قریب ہے  کہ نیکی والوں کو اور زیادہ دیں –

(59) تو ظالموں نے  اور بات بدل دی جو فرمائی گئی تھی اس کے  سوا  تو ہم نے  آسمان سے  ان پر عذاب اتارا  بدلہ ان کی بے  حکمی کا۔

(60)  اور جب موسیٰ نے  اپنی قوم کے  لئے  پانی مانگا تو ہم نے  فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے  بارہ چشمے  بہ نکلے   ہر گروہ نے  اپنا گھاٹ پہچان  لیا  کھاؤ اور پیو خدا کا دیا   اور زمین میں فساد اٹھاتے  نہ پھرو

(61) اور جب تم نے  کہا اے  موسیٰ  ہم سے  تو ایک کھانے  پر  ہرگز صبر نہ ہو گا تو  آپ اپنے  رب سے  دعا کیجئے   کہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہمارے  لئے  نکالے  کچھ ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز فرمایا  کیا ادنیٰ چیز  کو بہتر کے  بدلے  مانگتے  ہو  اچھا مصر  یا کسی شہر میں اترو وہاں تمہیں ملے  گا جو تم نے  مانگا  اور ان پر مقرر کر دی گئی خواری اور ناداری  اور خدا کے  غضب میں لوٹے   یہ بدلہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے  اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے   یہ بدلہ تھا ان کی نافرمانیوں اور حد سے  بڑھنے  کا-

(62)  بیشک ایمان والے  نیز یہودیوں اور نصرانیوں اور ستارہ پرستوں میں سے  وہ کہ سچے  دل سے  اللہ اور پچھلے  دن پر ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کا ثواب ان کے  رب  کے  پاس ہے  اور نہ انہیں کچھ اندیشہ  ہو اور  نہ کچھ غم

(63) اور جب ہم نے  تم سے  عہد لیا  اور  تم پر طور کو اونچا کیا   لو جو کچھ ہم تم کو دیتے  ہیں زور سے   اور اس کے  مضمون یاد کرو اس امید پر کہ تمہیں پرہیز گاری ملے –

(64) پھر اس کے  بعد تم پھر گئے  تو اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ٹوٹے  والوں میں ہو جاتے  –

(65)  اور بیشک ضرور تمہیں معلوم ہے  تم میں کے  وہ جنہوں نے  ہفتہ میں سرکشی کی  تو ہم نے  ان سے  فرمایا کہ ہو جاؤ  بندر دھتکارے  ہوئے  –

(66) تو ہم نے  (اس بستی کا) یہ واقعہ اس کے  آگے  اور پیچھے  والوں کے  لیے  عبرت کر دیا اور پرہیزگاروں کے  لیے  نصیحت-

(67) اور جب موسیٰ نے  اپنی قوم سے  فرمایا  خدا تمہیں حکم دیتا ہے  کہ ایک گائے  ذبح کرو  بولے  کہ آپ ہمیں مسخرہ بناتے  ہیں  فرمایا خدا کی پناہ کہ میں جاہلوں سے  ہوں –

(68) بولے  اپنے  رب سے  دعا کیجئے  کہ وہ ہمیں بتا دے  گائے  کیسی کہا وہ فرماتا ہے  کہ وہ ایک گائے  ہے  نہ بوڑھی اور نہ  اَدسر بلکہ ان دونوں کے  بیچ میں تو کرو جس کا تمہیں حکم ہوتا ہے ،

(69) بولے  اپنے  رب سے  دعا کیجئے  ہمیں بتا دے  اس کا رنگ کیا ہے  کہا وہ فرماتا  ہے  وہ ایک پیلی گائے  ہے   جس کی رنگت ڈبڈباتی دیکھنے  والوں کو خوشی دیتی،

(70) بولے  اپنے  رب سے  دعا کیجئے  کہ ہمارے  لیے  صاف بیان کر دے  وہ گائے  کیسی ہے  بیشک گایوں میں ہم کو شبہ پڑ گیا اور اللہ چاہے  تو ہم راہ پا جائیں گے  –

(71)  کہا وہ فرماتا ہے  کہ وہ ایک گائے  ہے  جس سے  خدمت نہیں لی جاتی کہ زمین جوتے  اور نہ کھیتی کو پانی دے  بے  عیب ہے  جس میں کوئی داغ نہیں بولے  اب آپ ٹھیک بات لائے   تو اسے  ذبح کیا اور (ذبح) کرتے  معلوم نہ ہوتے  تھے

(72)  اور جب تم نے  ایک خون کیا تو ایک دوسرے  پر اس کی تہمت ڈالنے  لگے  اور اللہ کو ظاہر کرنا تھا جو تم  چھپاتے  تھے ،

(73) تو ہم نے   فرمایا اس مقتول کو اس گائے  کا ایک ٹکڑا مارو  اللہ یونہی مُردے  جلائے  گا۔ اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے  کہ کہیں تمہیں عقل ہو

(74) پھر اس کے  بعد تمہارے  دل سخت ہو گئے   تو وہ پتھروں کی مثل ہیں بلکہ ان سے  بھی زیادہ کرّے  اور پتھروں میں تو کچھ وہ ہیں جن سے  ندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ ہیں جو پھٹ جاتے  ہیں تو ان سے  پانی نکلتا ہے  اور کچھ وہ ہیں جو اللہ کے  ڈر سے  گر پڑتے  ہیں  اور اللہ تمہارے  کوتکوں سے  بے  خبر نہیں ،

(75) تو اے  مسلمانو! کیا تمہیں یہ طمع ہے  کہ یہ (یہودی) تمہارا یقین لائیں گے  اور ان میں  کا تو ایک گروہ وہ تھا کہ اللہ کا کلام سنتے  پھر سمجھنے  کے  بعد اسے  دانستہ بدل دیتے ،

(76) اور  جب مسلمانوں سے  ملیں تو کہیں ہم ایمان  لائے   اور جب آپس میں اکیلے  ہوں تو کہیں وہ علم جو اللہ نے  تم پر کھولا مسلمانوں سے  بیان کیے  دیتے  ہو کہ اس سے  تمہارے  رب کے  یہاں تمہیں پر حجت لائیں کیا تمہیں عقل نہیں –

(77) کیا تم نہیں جانتے  کہ اللہ جانتا ہے  جو کچھ وہ چھپاتے  ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے  ہیں –

(78) اور ان میں کچھ اَن پڑھ ہیں کہ جو کتاب  کو نہیں جانتے  مگر زبانی  پڑھ لینا  یا کچھ اپنی من گھڑت اور وہ نرے  گمان میں ہیں –

(79) تو خرابی ہے  ان کے  لئے  جو کتاب اپنے  ہاتھ سے  لکھیں پھر کہہ دیں یہ خدا کے  پاس سے  ہے  کہ اس کے  عوض تھوڑے  دام حاصل کریں  تو خرابی ہے  ان کے  لئے  ان کے  ہاتھوں کے  لکھے  سے  اور خرابی ان کے  لئے  اس کمائی سے –

(80) اور بولے  ہمیں تو  آگ نہ چھوئے  گی مگر گنتی کے  دن  تم فرما دو کیا خدا سے  تم نے   کوئی عہد لے  رکھا ہے  جب تو اللہ ہرگز اپنا عہد خلاف نہ کرے  گا  یا خدا پر وہ بات کہتے  ہو جس کا تمہیں علم نہیں –

(81) ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے  اور اس کی خطا اسے  گھیر لے   وہ  دوزخ والوں میں ہے  انہیں ہمیشہ اس میں رہنا  –

(82)  اور جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے  وہ  جنت والے  ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا  –

(83) اور جب ہم نے  بنی اسرائیل سے  عہد لیا کہ اللہ کے  سوا کسی کو نہ پوجو  اور ماں باپ کے  ساتھ بھلائی کرو،  اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے  اور لوگوں سے  اچھی بات کہو  اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر تم پھِر گئے   مگر تم میں کے  تھوڑے   اور تم رد گردان ہو-

(84) اور جب ہم نے  تم سے  عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ کرنا اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے  نہ نکالنا پھر تم نے  اس کا اقرار کیا اور تم گواہ ہو-

(85) پھر یہ جو تم ہو اپنوں کو قتل کرنے  لگے  اور اپنے  میں سے  ایک گروہ کو ان کے   وطن سے  نکالتے  ہو ان پر مدد دیتے  ہو (ان کے  مخالف کو) گناہ اور زیادتی میں اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے  پاس آئیں تو  بدلا دے  کر چھڑا لیتے  ہو اور ان کا نکالنا تم پر حرام ہے   تو کیا خدا کے  کچھ حکموں پر ایمان لاتے  ہو اور کچھ سے  انکار کرتے  ہو تو جو تم میں ایسا کرے  اس کا بدلہ کیا ہے  مگر یہ کہ دنیا میں رسوا ہو  اور قیامت میں سخت تر عذاب کی طرف پھیرے  جائیں گے  اور اللہ تمہارے  کوتکوں سے  بے  خبر نہیں –

(86) یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے  آخرت کے  بدلے  دنیا کی زندگی مول لی تو نہ ان پر سے  عذاب ہلکا ہو اور نہ ان کی مدد کی جائے  –

(87) اور بے  شک ہم نے  موسیٰ کو کتاب عطا کی  اور اس کے  بعد پے  در پے  رسول بھیجے   اور ہم نے  عیسیٰ بن مریم کو کھیلی نشانیاں عطا فرمائیں  اور پاک روح سے   اس کی مدد کی  تو کیا جب تمہارے  پاس کوئی رسول وہ لے  کر آئے  جو تمہارے  نفس کی خواہش نہیں تکبر کرتے  ہو تو ان (انبیاء)  میں ایک گروہ کو تم جھٹلاتے  ہو اور ایک گروہ کو شہید کرتے  ہو –

(88)  اور یہودی بولے  ہمارے  دلوں پر پردے  پڑے  ہیں  بلکہ اللہ نے  ان پر لعنت کی ان کے  کفر کے  سبب تو ان میں تھوڑے  ایمان لاتے  ہیں –

(89) اور جب ان کے  پاس اللہ کی وہ کتاب (قرآن) آئی جو ان کے  ساتھ وا لی کتاب (توریت) کی تصدیق فرماتی ہے   اور اس سے  پہلے  وہ اسی نبی کے  وسیلہ سے  کافروں پر فتح مانگتے  تھے   تو جب تشریف لایا انکے  پاس وہ  جانا پہچانا اس سے  منکر ہو بیٹھے   تو اللہ کی لعنت منکروں پر –

(90)کس برے  مولوں انہوں نے  اپنی جانوں کو خریدا کہ اللہ کے  اتارے  سے  منکر ہوں  اس کی جلن سے  کہ اللہ اپنے  فضل سے  اپنے  جس بندے  پر چاہے  وحی اتار لے   تو غضب پر غضب کے  سزاوار ہوئے   اور کافروں کے  لیے  ذلت کا عذاب ہے  –

(91) اور جب ان سے  کہا جائے  کہ اللہ کے  اتارے  پر ایمان لاؤ  تو کہتے  ہیں وہ جو ہم پر اترا اس پر ایمان لاتے  ہیں  اور باقی سے  منکر ہوتے  ہیں حالانکہ وہ حق ہے  ان کے  پاس والے  کی تصدیق فرماتا ہوا  تم فرماؤ کہ پھر اگلے  انبیاء کو کیوں شہید کیا اگر تمہیں اپنی کتاب پر ایمان تھا –

(92) اور بیشک تمہارے  پاس موسیٰ کھلی نشانیاں لے  کر تشریف لایا پھر تم نے  اس کے  بعد  بچھڑے   کو معبود بنا لیا اور تم ظالم تھے –

(93) اور (یاد کرو) جب ہم نے  تم سے  پیمان لیا  اور  کوہ ِ طور کو تمہارے  سروں پر بلند کیا ، لو جو ہم تمہیں دیتے  ہیں زور سے  اور سنو بولے  ہم نے  سنا اور نہ  مانا  اور ان کے  دلوں میں بچھڑا رچ رہا تھا ان کے  کفر کے  سبب تم فرما دو کیا برا حکم دیتا ہے  تم کو تمہارا  ایمان اگر ایمان رکھتے  ہو-

(94) تم فرماؤ اگر پچھلا گھر اللہ کے  نزدیک خالص تمہارے  لئے  ہو، نہ اوروں کے  لئے  تو بھلا موت کی آرزو تو کرو اگر سچے  ہو-

(95) اور ہرگز کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے   ان بد اعمالیوں کے  سبب جو آگے  کر چکے   اور اللہ خوب جانتا ہے  ظالموں کو-

(96) اور بیشک تم ضرور انہیں پاؤ گے  کہ سب لوگوں سے  زیادہ جینے  کی ہوس رکھتے  ہیں اور مشرکوں سے  ایک کو تمنا ہے  کہ کہیں ہزار برس جئے   اور وہ اسے  عذاب سے  دور نہ کرے  گا اتنی عمر دیا جانا اور اللہ ان کے  کوتک دیکھ رہا ہے ،

(97) تم فرما دو جو کوئی جبریل کا دشمن ہو  تو اس (جبریل) نے  تو تمہارے  دل پر اللہ کے  حکم سے  یہ قرآن اتارا  اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتا اور ہدایت و بشارت مسلمانوں کو-

(98) جو کوئی دشمن ہو اللہ اور اس کے  فرشتوں اور اس کے  رسولوں اور جبریل اور میکائیل کا تو  اللہ دشمن ہے  کافروں کا

(99)  اور بیشک ہم نے  تمہاری طرف روشن آیتیں اتاریں  اور ان کے  منکر نہ ہوں گے  مگر فاسق لوگ –

(100) اور کیا جب کبھی کوئی عہد کرتے  ہیں ان میں کا  ایک  فریق اسے  پھینک دیتا ہے  بلکہ ان میں بہتیروں کو ایمان نہیں –

(101) اور جب ان کے  پاس تشریف لایا اللہ  کے  یہاں سے  ایک رسول  ان کی کتابوں کی تصدیق فرماتا  تو کتاب والوں سے  ایک  گروہ نے  اللہ کی کتاب پیٹھ پیچھے  پھینک دی  گویا وہ کچھ علم ہی نہیں رکھتے  –

(102) اور اس کے  پیرو ہوئے  جو شیطان پڑھا کرتے  تھے  سلطنت سلیمان کے  زمانہ میں  اور سلیمان نے  کفر نہ کیا  ہاں شیطان کافر ہوئے   لوگوں کو جادو سکھاتے  ہیں اور وہ (جادو) جو بابل میں دو فرشتوں  ہاروت و  ماروت پر اترا اور وہ  دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے  جب تک یہ نہ کہہ لیتے  کہ ہم تو نری آزمائش ہیں تو اپنا  ایمان نہ کھو  تو ان سے  سیکھتے  وہ جس سے  جدائی ڈالیں مرد اور اس کی عورت میں اور اس سے  ضرر نہیں پہنچا سکتے  کسی کو مگر خدا کے  حکم سے   اور وہ سیکھتے  ہیں جو انہیں نقصان دے  گا نفع نہ دے  گا  اور بیشک ضرور انہیں معلوم ہے  کہ جس نے  یہ سودا لیا آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں اور بیشک کیا بری چیز ہے  وہ جس کے  بدلے  انہوں نے  اپنی جانیں بیچیں کسی طرح انہیں علم ہوتا-

(103) اور اگر وہ ایمان لاتے   اور پرہیز گاری کرتے  تو اللہ کے  یہاں کا ثواب بہت اچھا ہے  کسی طرح انہیں علم ہوتا –

(104)  اے  ایمان والو!    راعنا  نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے  ہی سے  بغور سنو  اور کافروں کے  لئے  دردناک عذاب ہے –

(105) وہ جو کافر ہیں کتابی یا مشرک  وہ نہیں چاہتے  کہ تم پر کوئی بھلائی اترے  تمہارے  رب کے  پاس سے   اور اللہ اپنی رحمت سے  خاص کرتا ہے  جسے  چاہے  اور اللہ بڑے  فضل والا ہے  –

(106) جب کوئی آیت منسوخ فرمائیں یا بھلا دیں  تو اس سے  بہتر یا اس جیسی لے   آئیں گے  کیا تجھے  خبر نہیں کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے –

(107) کیا تجھے  خبر نہیں کہ اللہ ہی کے  لئے  ہے   آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اور اللہ کے  سوا تمہارا نہ کوئی حمایتی نہ مددگار،

(108) کیا یہ چاہتے  ہو کہ اپنے  رسول سے  ویسا سوال کرو جو موسیٰ سے  پہلے  ہوا  تھا  اور جو ایمان کے  بدلے  کفر لے   وہ ٹھیک راستہ بہک گیا –

(109) بہت کتابیوں نے  چاہا  کاش تمہیں ایمان کے  بعد کفر کی طرف پھیر دیں اپنے  دلوں کی جلن سے   بعد اس کے  کہ حق ان پر خوب ظاہر ہو چکا ہے  تو تم چھوڑو اور درگزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے  بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے  –

(110)  اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ  دو  اور اپنی جانوں کے  لئے  جو بھلائی آگے  بھیجو گے  اسے  اللہ کے  یہاں پاؤ گے  بیشک اللہ تمہارے  کام دیکھ رہا ہے –

(111) اور اہل کتاب  بولے  ، ہرگز جنت میں نہ جائے  گا مگر وہ جو یہودی یا نصرانی  ہو  یہ ان کی خیال بندیاں ہیں تم فرماؤ لا  ؤ اپنی دلیل  اگر سچے  ہو-

(112) ہاں کیوں نہیں جس نے  اپنا منہ  جھکایا  اللہ کے  لئے  اور وہ نیکو  کار ہے   تو اس کا نیگ اس کے  رب کے  پاس ہے  اور انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم-

(113) اور یہودی بولے  نصرانی کچھ نہیں اور نصرانی بولے  یہودی کچھ نہیں  حالانکہ وہ کتاب پڑھتے  ہیں ،  اسی طرح جاہلوں نے  ان کی سی بات کہی  تو اللہ قیامت کے  دن ان میں فیصلہ کر دے  گا جس بات میں جھگڑ رہے  ہیں –

(114) اور اس سے  بڑھ کر ظالم کون  جو اللہ کی مسجدوں کو روکے  ان  میں نامِ خدا لئے  جانے  سے   اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے   ان کو نہ پہنچتا تھا کہ مسجدوں میں جائیں مگر ڈرتے  ہوئے  ان کے  لئے  دنیا میں رسوائی ہے   اور ان کے  لئے  آخرت میں بڑا عذاب –

(115) اور پورب و پچھم سب اللہ ہی کا ہے  تو تم جدھر منہ کرو ادھر وجہ اللہ (خدا کی رحمت تمہاری طرف متوجہ) ہے  بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے ،

(116)  اور بولے  خدا نے  اپنے  لیے  اولاد  رکھی پاکی ہے  اسے   بلکہ اسی کی مِلک ہے  جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے   سب اس کے  حضور گردن ڈالے  ہیں ،

(117) نیا پیدا کرنے  والا آسمانوں اور زمین کا  اور جب کسی بات کا حکم فرمائے  تو اس سے  یہی فرماتا ہے  کہ ہو جا  وہ فورا ً ہو جاتی ہے –

(118)  اور جاہل بولے   اللہ ہم سے  کیوں نہیں کلام کرتا  یا ہمیں کوئی نشانی ملے   ان سے  اگلوں نے  بھی ایسی ہی کہی ان کی سی بات اِن کے   اُن کے  دل ایک سے  ہیں  بیشک ہم نے  نشانیاں کھول دیں یقین والوں کے  لئے  –

(119) بیشک ہم نے  تمہیں حق کے  ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور تم سے   دوزخ  والوں کا سوال نہ ہو گا –

(120) اور ہرگز تم سے  یہود اور نصاریٰ ٰ راضی نہ ہوں گے  جب تک تم ان کے  دین کی پیروی نہ کرو  تم فرما دو اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے   اور (اے  سننے  والے  کسے  باشد) اگر تو  ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے  کہ تجھے  علم آ چکا تو اللہ سے  تیرا کوئی بچانے  والا نہ ہو گا  اور نہ مددگار

(121) جنہیں ہم نے  کتاب دی ہے  وہ جیسی چاہئے  اس کی تلاوت کرتے  ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے  ہیں اور جو اس کے  منکر ہوں تو وہی زیاں کار ہیں –

(122) اے  اولاد یعقوب یاد کرو  میرا  احسان جو میں نے  تم پر کیا اور وہ جو میں نے  اس زمانہ کے  سب لوگوں پر تمہیں بڑائی دی –

(123) اور ڈرو  اس دن سے  کہ کوئی جان دوسرے  کا بدلہ نہ ہو گی اور نہ اس کو کچھ لے  کر چھوڑیں اور نہ کافر کو کوئی سفارش نفع دے   اور نہ ان کی مدد ہو –

(124) اور جب  ابراہیم کو اس کے  رب نے  کچھ باتوں سے  آزمایا  تو اس نے  وہ پوری کر دکھائیں  فرمایا میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے  والا ہوں عرض کی اور میری اولاد سے  فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا-

(125) اور (یاد کرو) جب ہم نے  اس گھر کو   لوگوں کے  لئے  مرجع اور امان  بنایا  اور ابراہیم کے  کھڑے  ہونے  کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ  اور ہم نے  تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیلؑ کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف کرنے  والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود  والوں کے  لئے  –

(126) اور جب عرض کی ابراہیمؑ نے  کہ اے  میرے  رب اس شہر کو امان والا کر دے  اور اس کے  رہنے  والوں کو طرح طرح کے  پھلوں سے  روزی دے  جو ان میں سے  اللہ اور پچھلے  دن پر ایمان لائیں  فرمایا اور جو کافر ہوا تھوڑا برتنے  کو اسے  بھی دوں گا پھر اسے  عذاب  دوزخ کی طرف مجبور کر دوں گا اور بہت بری جگہ ہے  پلٹنے  کی-

(127) اور جب اٹھاتا تھا  ابراہیمؑ اس گھر کی نیویں اور اسمٰعیلؑ یہ کہتے  ہوئے  اے   رب ہمارے  ہم سے  قبول فرما  بیشک تو ہی ہے  سنتا جانتا ،

(128) اے  رب ہمارے  اور کر ہمیں تیرے  حضور گردن رکھنے   والا  اور ہماری اولاد میں سے  ایک امت تیری فرمانبردار اور ہمیں ہماری عبادت کے  قاعدے  بتا اور ہم پر اپنی رحمت کے  ساتھ رجوع فرما  بیشک تو ہی ہے  بہت توبہ قبول کرنے  والا مہربان۔

(129) اے  رب ہمارے  اور بھیج ان میں  ایک رسول انہیں میں سے  کہ ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے  اور انہیں تیری کتاب  اور پختہ علم سکھائے   اور انہیں خوب ستھرا فرما دے   بیشک تو ہی ہے  غالب حکمت والا-

(130)  اور ابراہیم کے  دین  سے  کون منہ پھیرے   سوا اس کے  جو دل کا احمق ہے  اور بیشک ضرور ہم نے  دنیا میں اسے  چن لیا  اور بیشک وہ آخرت میں ہمارے  خاص قرب کی قابلیت والوں میں ہے  –

(131) جبکہ اس سے  اس کے  رب نے  فرمایا گردن رکھ عرض کی میں نے  گردن رکھی اس کے  لئے  جو  رب  ہے  سارے  جہان کا-

(132) اور اسی دین کی وصیت کی ابراہیمؑ نے  اپنے  بیٹوں کو اور یعقوب نے  کہ اے  میرے  بیٹو! بیشک اللہ نے  یہ دین تمہارے  لئے  چن لیا تو نہ مرنا  مگر مسلمان –

(133) بلکہ تم میں کے  خود موجود تھے   جب یعقوبؑ کو موت آئی جبکہ اس نے  اپنے  بیٹوں سے  فرمایا میرے  بعد کس کی پوجا کرو گے  بولے  ہم پوجیں گے  اسے  جو خدا ہے  آپ کا  اور آپ کے  آباء ابراہیمؑ و اسمٰعیلؑ  و اسحاقؑ  کا  ایک خدا  اور ہم اس کے  حضور گردن رکھے  ہیں ،

(134) یہ  ایک امت ہے  کہ گزر چکی   ان کے  لیے  ہے  جو انہوں نے  کمایا اور تمہارے  لئے  ہے  جو تم کماؤ اور ان کے  کاموں کی تم سے  پرسش نہ ہو گی-

(135) اور کتابی بولے   یہودی یا نصرانی ہو جاؤ راہ پاؤ گے   تم فرماؤ بلکہ ہم تو ابراہیمؑ کا  دین  لیتے  ہیں جو ہر باطل سے  جدا تھے  اور مشرکوں سے  نہ تھے  –

(136) یوں کہو کہ ہم ایمان لائے  اللہ پر اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو  اتارا گیا ابراہیمؑ و اسمٰعیلؑ و اسحاقؑ و یعقوبؑ  اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے  گئے  موسیٰؑ و عیسیٰؑ اور جو عطا کئے  گئے  باقی انبیاء اپنے  رب کے  پاس سے  ہم ان پر ایمان میں فرق نہیں کرتے  اور ہم اللہ کے  حضور گردن رکھے  ہیں –

(137) پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے  جیسا تم لائے  جب تو وہ ہدایت پا گئے  اور اگر منہ پھیریں تو وہ نری ضد میں ہیں  تو  اے  محبوب! عنقریب اللہ ان کی طرف سے  تمہیں کفایت کرے  گا اور وہی ہے  سنتا جانتا –

(138) ہم نے  اللہ کی رینی (رنگائی)  لی   اور اللہ سے  بہتر کس کی رینی؟ (رنگائی) اور ہم اسی کو پوجتے  ہیں ،

(139) تم فرماؤ  اللہ کے  بارے  میں جھگڑتے  ہو  حالانکہ وہ ہمارا بھی مالک ہے  اور تمہارا بھی  اور ہماری کرنی (ہمارے  اعمال) ہمارے  ساتھ اور تمہاری کرنی (تمہارے  اعمال) تمہارے  ساتھ اور ہم نِرے  اسی کے  ہیں –

(140)  بلکہ تم یوں کہتے  ہو کہ ابراہیمؑ  و اسمٰعیلؑ و اسحاقؑ  و یعقوبؑ  اور ان کے  بیٹے  یہودی یا نصرانی تھے ، تم فرماؤ کیا تمہیں علم زیادہ ہے  یا اللہ کو  اور اس سے  بڑھ کر ظالم کون جس کے  پاس اللہ کی طرف کی گواہی ہو اور وہ اسے  چھپائے   اور خدا تمہارے  کوتکوں (برے  اعمال) سے  بے  خبر نہیں –

(141) وہ ایک گروہ ہے  کہ گزر گیا ان کے  لئے  ان کی کمائی اور تمہارے  لئے  تمہاری کمائی اور ان کے  کاموں کی تم سے  پرسش نہ ہو گی۔

(142) اب کہیں گے   بیوقوف لوگ، کس نے  پھیر دیا مسلمانوں کو، ان کے  اس قبلہ سے ، جس پر تھے   تم فرما دو کہ پورب پچھم (مشرق مغرب) سب اللہ ہی کا ہے   جسے  چاہے  سیدھی راہ چلاتا ہے ۔

(143) اور بات یوں ہی ہے  کہ ہم نے  تمہیں کیا سب امتوں میں افضل، کہ تم لوگوں پر گواہ ہو  اور یہ رسول تمہارے  نگہبان و گواہ  اور اے  محبوب!تم پہلے  جس قبلہ پر تھے  ہم نے  وہ اسی لئے  مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے  اور کون الٹے  پاؤں پھر جاتا ہے ۔  اور بیشک یہ بھاری تھی مگر ان پر، جنہیں اللہ نے  ہدایت کی اور اللہ کی شان نہیں کہ تمہارا ایمان اکارت کرے   بیشک  اللہ آدمیوں پر بہت مہربان، رحم والا ہے ۔

(144)  ہم دیکھ رہے  ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا  تو ضرور ہم تمہیں پھیر دیں گے  اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی ہے  ابھی اپنا منہ پھیر دو مسجد حرام کی طرف اور اے  مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو  اور وہ جنہیں کتاب ملی ہے  ضرور جانتے  کہ یہ انکے  رب کی طرف سے  حق ہے   اور اللہ ان کے  کوتکوں (اعمال) سے  بے  خبر نہیں –

(145) اور اگر تم ان کتابیوں کے  پاس ہر نشانی لے  کر آؤ وہ تمہارے  قبلہ کی پیروی نہ کریں گے   اور نہ تم ان کے  قبلہ کی پیروی کرو  اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے  کے  قبلہ کے  تابع نہیں  اور (اے  سننے  والے  کسے  باشد) اگر تو ان کی خواہشوں پر چلا بعد اس کے  کہ تجھے  علم مل چکا تو اس وقت  تو ضرور ستم گر ہو گا۔

(146) جنہیں ہم نے  کتاب عطا فرمائی  وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے  ہیں جیسے  آدمی اپنے  بیٹوں کو پہچانتا ہے  (269) اور بیشک ان میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتے  ہیں –

(147) (اے  سننے  والو) یہ حق ہے  تیرے  رب کی طرف سے  (یا حق وہی ہے  جو تیرے  رب کی طرف سے  ہو) تو خبردار تو شک نہ کرنا –

(148) اور ہر ایک کے  لئے  توجہ ایک سمت ہے  کہ وہ اسی طرف منہ کرتا ہے  تو یہ چاہو کہ نیکیوں میں اوروں سے  آگے  نکل جائیں تو کہیں ہو اللہ تم سب کو اکٹھا لے  آئے  گا  بیشک اللہ جو چاہے  کرے –

(149) اور جہاں سے  آ  ؤ  اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور وہ ضرور تمہارے  رب کی طرف سے  حق ہے  اور اللہ تمہارے  کاموں سے  غافل نہیں –

(150) اور اے  محبوب تم جہاں سے  آ  ؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور اے  مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو  اپنا منہ  اسی کی طرف کرو  کہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے   مگر جو ان میں ناانصافی کریں   تو ان سے  نہ ڈرو اور مجھ سے  ڈرو اور یہ اس لئے  ہے  کہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور کسی طرح تم ہدایت پاؤ، (150)

(151) جیسا کہ ہم نے  تم میں بھیجا ایک رسول تم میں سے   کہ تم پر  ہماری آیتیں  تلاوت فرماتا ہے  اور تمہیں پاک کرتا  اور کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے   اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے  جس کا تمہیں علم نہ تھا،

(152) تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا  اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو-

(153) اے  ایمان والو! صبر اور نماز سے  مدد چاہو  بیشک اللہ صابروں کے  ساتھ ہے  –

(154) اور جو خدا کی راہ میں مارے  جائیں انہیں مردہ نہ کہو  بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں  تمہیں خبر نہیں –

(155) اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے  کچھ ڈر اور بھوک سے   اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے   اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو –

(156) کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے  تو کہیں ہم اللہ کے  مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا-

(157) یہ لوگ ہیں جن پر ان کے  رب کی درُودیں  ہیں اور رحمت اور یہی لوگ راہ پر ہیں ،

(158) بیشک صفا اور مروہ  اللہ کے  نشانوں سے  ہیں  تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے  اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے  پھیرے  کرے   اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے  کرے  تو اللہ نیکی کا صلہ دینے  خبردار ہے –

(159) بیشک وہ جو  ہماری  اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چھپاتے  ہیں  بعد اس کے  کہ لوگوں کے  لئے  ہم اسے  کتاب میں واضح فرما چکے  ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہے  اور لعنت کرنے  والوں کی لعنت –

(160) مگر وہ جو توبہ کریں اور  سنواریں اور ظاہر کریں تو میں ان کی توبہ قبول فرماؤں گا اور میں ہی ہوں بڑا توبہ قبول  فرمانے  والا مہربان،

(161) بیشک وہ جنہوں نے  کفر کیا اور کافر ہی مرے  ان پر لعنت ہے  اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی،

(162) ہمیشہ رہیں گے  اس میں نہ ان پر سے  عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے ،

(163)  اور تمہارا معبود ایک معبود ہے   اس کے  سوا  کوئی معبود نہیں مگر وہی بڑی رحمت والا مہربان

(164) بیشک آسمانوں  اور زمین کی پیدائش اور رات و دن کا بدلتے  آنا اور کشتی  کہ دریا میں لوگوں کے  فائدے  لے  کر چلتی ہے   اور وہ جو اللہ نے  آسمان سے  پانی اتار کر مردہ زمین  کو اس سے  جِلا دیا اور زمین میں ہر قسم کے  جانور پھیلائے  اور ہواؤں کی گردش اور  وہ بادل کہ آسمان و زمین کے  بیچ میں حکم کا باندھا ہے  ان سب میں عقلمندوں کے  لئے  ضرور نشانیاں ہیں ،

(165) اور کچھ لوگ اللہ کے  سوا اور معبود بنا لیتے  ہیں کہ انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے  ہیں اور ایمان والوں کو اللہ کے  برابر کسی کی محبت نہیں اور کیسے  ہو اگر دیکھیں ظالم وہ وقت جب کہ عذاب ان کی آنکھوں کے  سامنے  آئے  گا اس لئے  کہ سارا زور خدا کو ہے  اور اس لئے  کہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے ،

(166)  جب بیزار ہوں گے  پیشوا  اپنے  پیروؤں سے   اور دیکھیں گے  عذاب اور کٹ جائیں گی ان کی سب ڈوریں

(167) اور کہیں گے  پیرو کاش ہمیں لوٹ کر جانا ہوتا (دنیا میں ) تو ہم ان سے  توڑ دیتے  جیسے  انہوں نے  ہم سے  توڑ دی ، یونہی اللہ انہیں دکھائے  گا ان کے  کام ان پر حسرتیں ہو کر  اور وہ دوزخ سے  نکلنے  والے  نہیں

(168) اے  لوگوں کھاؤ جو کچھ زمین میں  حلال پاکیزہ ہے  اور شیطان کے  قدم پر قدم نہ رکھو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ،

(169)  وہ تو تمہیں یہی حکم دے  گا بدی اور بے  حیائی کا  اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں ،

(170) اور جب ان سے  کہا جائے  اللہ کے  اتارے  پر چلو  تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے  جس پر اپنے  باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے  باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے  ہوں نہ ہدایت

(171) اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے  جو پکارے  ایسے  کو کہ خالی چیخ و پکار کے  سوا کچھ نہ سنے   بہرے ، گونگے ، اندھے  تو انہیں سمجھ نہیں

(172) اے  ایمان والو!  کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے  ہو

(173)  اس نے  یہی تم پر حرام کئے  ہیں مردار  اور خون  اور سُور کا گوشت   اور وہ جانور جو غیر خدا کا نام لے  کر ذبح کیا گیا  تو جو  نا چار ہو  نہ یوں کہ خواہش سے  کھائے  اور نہ یوں کہ ضرورت سے  آگے  بڑھے  تو اس پر گناہ نہیں ، بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(174) وہ جو چھپاتے  ہیں  اللہ  کی کتاب  اور اس کے   بدلے  ذلیل  قیمت  لیتے ہیں وہ اپنے  پیٹ میں آگ ہی بھرتے  ہیں  اور اللہ قیامت کے  دن ان سے  بات نہ کرے  گا اور نہ انہیں ستھرا کرے ، اور ان کے  لئے  دردناک عذاب ہے ،

(175)  وہ لوگ ہیں جنہوں نے  ہدایت کے  بدلے  گمراہی مول لی اور بخشش کے  بدلے  عذاب، تو کس درجہ انہیں آگ کی سہار (برداشت) ہے

(176) یہ اس لئے  کہ اللہ نے  کتاب حق کے  ساتھ اتاری، اور بے  شک جو لوگ کتاب میں اختلاف ڈالنے  لگے   وہ ضرور پرلے  سرے  کے  جھگڑالو ہیں ،

(177) کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو  ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے  اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں  پر  اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے  رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر  اور سائلوں کو اور گردنیں چھڑوانے  میں  اور نماز قائم رکھے  اور  زکوٰۃ دے  اور اپنا قول پورا کرنے  والے  جب عہد کریں  اور صبر والے  مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے  وقت  یہی ہیں جنہوں نے  اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں  ،

(178) اے  ایمان والوں تم پر فرض ہے   کہ جو ناحق مارے  جائیں ان کے  خون کا بدلہ لو   آزاد کے  بدلے  آزاد اور غلام کے  بدلے  غلام اور عورت کے  بدلے  عورت  تو جس کے  لئے  اس کے  بھائی کی طرف سے  کچھ معافی ہوئی۔  تو بھلائی سے  تقاضا ہو اور اچھی طرح ادا،  یہ تمہارے  رب کی طرف سے  تمہارا بوجھ پر ہلکا کرنا ہے  اور تم پر رحمت تو اس کے  بعد جو زیادتی کرے   اس کے  لئے  دردناک عذاب ہے

(179) اور خون کا بدلہ لینے  میں تمہاری زندگی ہے  اے  عقل مندو  کہ تم کہیں بچو،

(180) تم پر فرض ہوا کہ جب تم میں کسی کو موت آئے  اگر کچھ مال چھوڑے  تو وصیت کر جائے  اپنے  ماں باپ اور قریب کے  رشتہ داروں کے  لئے  موافق دستور  یہ واجب ہے  پرہیزگاروں پر،

(181)  تو جو وصیت کو سن سنا کر بدل دے   اس کا گناہ انہیں بدلنے  والوں پر ہے   بیشک اللہ سنتا جانتا ہے ،

(182)  پھر جسے  اندیشہ ہوا  کہ وصیت کرنے  والے  نے  کچھ بے  انصافی یا گناہ کیا تو اس نے   ان میں صلح کرا دی اس پر کچھ گناہ نہیں  بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے

(183) اے   ایمان والو!  تم پر روزے  فرض کیے  گئے  جیسے  اگلوں پر فرض ہوئے  تھے  کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے  ،

(184) گنتی کے  دن ہیں  تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو  تو اتنے  روزے  اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا  پھر جو اپنی طرف سے  نیکی زیادہ کرے   تو وہ اس کے  لئے  بہتر ہے  اور روزہ رکھنا تمہارے  لئے  زیادہ بھلا ہے  اگر تم جانو

(185)  رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا  لوگوں کے  لئے  ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ، ضرور اس کے  روزے  رکھے  اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے  روزے  اور دنوں میں اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے  اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے  کہ تم گنتی پوری کرو  اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے  تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو،

(186) اور اے  محبوب جب تم سے  میرے  بندے  مجھے  پوچھیں تو میں نزدیک ہوں  دعا قبول کرتا ہوں پکارنے  والے  کی جب مجھے  پکارے   تو انہیں چاہئے  میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں ،

(187) روزہ کی راتوں میں اپنی عورتوں کے  پاس جانا تمہارے  لئے   حلال ہوا   وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے  لباس، اللہ نے  جانا کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے  تھے  تو اس نے  تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرمایا  تو اب ان سے  صحبت کرو  اور طلب کرو جو اللہ نے  تمہارے  نصیب میں لکھا ہو  اور کھاؤ اور پیو  یہاں تک کہ تمہارے  لئے  ظاہر ہو جائے  سفیدی کا ڈورا سیاہی کے  ڈورے  سے  (پو پھٹ کر)  پھر رات آنے   تک  روزے  پورے  کرو  اور عورتوں کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تم مسجدوں میں اعتکاف سے  ہو  یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کے  پاس نہ جاؤ  اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے  لوگوں سے  اپنی آیتیں کہ کہیں انہیں پرہیز گاری ملے ،

(188) اور آپس میں ایک دوسرے  کا مال ناحق  نہ کھاؤ اور  نہ حاکموں کے  پاس ان کا مقدمہ اس لئے  پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھاؤ  جان بوجھ کر ،

(189) تم سے  نئے  چاند کو پوچھتے  ہیں  تم فرما دو  وہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں اور حج کے  لئے   اور یہ کچھ بھلائی نہیں کہ  گھروں میں پچھیت (پچھلی دیوار) توڑ کر آ  ؤ  ہاں بھلائی تو پرہیز گاری ہے ، اور گھروں میں دروازوں سے  آ  ؤ  اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اس امید پر کہ فلاح پاؤ

(190)  اور اللہ کی راہ میں لڑو  ان سے  جو تم سے  لڑتے  ہیں  اور حد سے  نہ بڑھو  اللہ پسند نہیں رکھتا  حد سے  بڑھنے  والوں کو ،

(191) اور کافروں کو جہاں پاؤ مارو  اور انہیں نکال دو  جہاں سے  انہوں نے  تمہیں نکالا تھا  اور ان کا فساد تو قتل سے  بھی سخت ہے   اور مسجد حرام کے  پاس ان سے  نہ لڑو جب تک وہ تم سے  وہاں نہ لڑیں  اور اگر تم سے  لڑیں تو انہیں قتل کرو  کافروں کی یہی سزا ہے ،

(192) پھر اگر وہ باز رہیں  تو بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(193)  اور ان سے  لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے  اور ایک اللہ کی پوجا ہو پھر اگر وہ باز آئیں  تو زیادتی نہیں مگر ظالموں پر،

(194)  ماہ حرام کے  بدلے  ماہ حرام اور ادب کے  بدلے  ادب ہے   جو تم پر زیادتی کرے  اس پر زیادتی کرو اتنی ہی جتنی اس نے  کی اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈر والوں کے  ساتھ ہے ،

(195) اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو  اور اپنے  ہاتھوں ، ہلاکت میں نہ پڑو  اور بھلائی والے  ہو جاؤ بیشک بھلائی والے  اللہ کے  محبوب ہیں ،

(196) اور حج اور عمرہ اللہ کے  لئے  پورا کرو  پھر اگر تم روکے  جاؤ  تو قربانی بھیجو جو میسر آئے   اور اپنے  سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے  ٹھکانے  نہ پہنچ جائے   پھر جو تم میں بیمار ہو یا اس کے  سر میں کچھ تکلیف ہے   تو بدلے  دے  روزے   یا خیرات  یا قربانی ، پھر جب تم اطمینان سے  ہو تو جو حج سے  عمرہ ملانے  کا فائدہ اٹھائے   اس پر قربانی ہے  جیسی میسر آئے   پھر جسے  مقدور نہ ہو تو تین روزے  حج کے  دنوں میں رکھے   اور سات جب اپنے  گھر پلٹ کر جاؤ یہ پورے  دس ہوئے  یہ حکم اس کے  لئے  ہے  جو مکہ کا رہنے  والا نہ ہو  اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے ،

(197)  حج کے  کئی مہینہ ہیں جانے  ہوئے   تو جو ان میں حج کی نیت کرے   تو نہ عورتوں

کے  سامنے  صحبت کا تذکرہ ہو نہ کوئی گناہ،  نہ کسی سے  جھگڑا  حج کے  وقت تک اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے  جانتا ہے   اور توشہ ساتھ لو کہ سب سے  بہتر توشہ پرہیز گاری ہے    اور  مجھ سے  ڈرتے  رہو اے  عقل والو ،

(198) تم پر کچھ گناہ نہیں  کہ اپنے  رب کا فضل تلاش کرو، تو جب عرفات سے  پلٹو   تو اللہ کی یاد کرو  مشعر حرام کے  پاس  اور اس کا ذکر کرو جیسے  اس نے  تمہیں ہدایت فرمائی اور بیشک اس سے  پہلے  تم بہکے  ہوئے  تھے  ،

(199) پھر بات یہ ہے  کہ اے  قریشیو! تم بھی وہیں سے  پلٹو جہاں سے  لوگ پلٹتے  ہیں    اور اللہ سے  معافی مانگو، بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(200) پھر جب اپنے  حج کے  کام پورے  کر چکو  تو اللہ کا ذکر کرو جیسے  اپنے   باپ دادا کا  ذکر کرتے  تھے   بلکہ اس سے  زیادہ اور کوئی  آدمی یوں کہتا ہے  کہ اے  رب ہمارے  ہمیں دنیا میں دے  اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ،

(201)  اور کوئی یوں کہتا ہے  کہ اے  رب ہمارے ! ہمیں دنیا میں بھلائی دے  اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے  اور ہمیں عذاب دوزخ سے  بچا

(202) ایسوں کو ان کی کمائی سے  بھاگ  (خوش نصیبی) ہے    اور اللہ جلد حساب کرنے  والا ہے

(203) اور اللہ کی یاد کرو گنے  ہوئے  دنوں میں  تو جلدی کر کے  دو دن میں چلا جائے  اس پر کچھ گنا نہیں اور جو رہ جائے  تو اس پر گناہ نہیں پرہیزگار کے  لئے   اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے ،

(204) اور بعض آدمی وہ ہیں کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے  بھلی لگے   اور اپنے  دل کی بات پر اللہ

کو گواہ لائے  اور وہ سب سے  بڑا  جھگڑالو ہے ،

(205) اور جب پیٹھ پھیرے  تو زمین میں فساد ڈالتا پھرے  اور کھیتی اور جانیں تباہ کرے  اور اللہ فساد سے  راضی نہیں

(206) اور جب اس سے  کہا جائے  کہ اللہ سے  ڈرو تو اسے  اور ضد چڑھے  گناہ کی  ایسے  کو دوزخ کافی ہے  اور وہ ضرور بہت برا بچھونا ہے ،

(207) اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے   اللہ کی مرضی چاہنے   میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے ،

(208) اے  ایمان والو! اسلام میں پورے  داخل ہو  اور شیطان کے  قدموں پر نہ چلے   بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ،

(209) اور اگر اس کے  بعد بھی بچلو کہ  تمہارے  پاس روشن حکم آ چکے   تو جان لو کہ اللہ زبردست حکمت والا ہے ،

(210)  کاہے  کے  انتظار میں ہیں   مگر یہی کہ اللہ کا عذاب آئے  چھائے  ہوئے  بادلوں میں اور فرشتے  اتریں  اور کام ہو چکے  اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے ،

(211) بنی اسرائیل سے  پوچھو ہم نے  کتنی روشن نشانیاں انہیں دیں  اور جو اللہ کی آئی ہوئی نعمت کو بدل دے   تو بیشک اللہ کا  عذاب سخت ہے ،

(212)  کافروں کی نگاہ میں دنیا کی زندگی آراستہ کی گئی  اور مسلمانوں سے  ہنستے  ہیں  اور ڈر والے  ان سے  اوپر ہوں گے  قیامت کے  دن  اور خدا جسے  چاہے  بے  گنتی دے ،

(213) لوگ ایک دین  پر تھے   پھر اللہ نے  انبیاء بھیجے  خوشخبری دیتے   اور ڈر سناتے    اور ان کے  ساتھ سچی کتاب اتاری  کہ وہ لوگوں میں ان کے  اختلافوں کا فیصلہ کر دے   اور کتاب میں اختلاف اُنہیں نے  ڈالا جن کو دی گئی تھی  بعد اس کے  کہ ان کے  پاس روشن حکم آ چکے   آپس میں سرکشی سے  تو اللہ نے  ایمان والوں کو وہ حق بات سوجھا دی جس میں جھگڑ  رہے  تھے  اپنے  حکم سے ، اور اللہ جسے  چاہے  سیدھی راہ دکھائے ،

(214) کیا اس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے  جاؤ گے  اور ابھی تم پر اگلوں کی سی روداد (حالت) نہ آئی  پہنچی انہیں سختی اور شدت اور  ہلا ہلا ڈالے  گئے  یہاں تک کہ کہہ اٹھا رسول  اور اس کے  ساتھ ایمان والے  کب آئے  گی اللہ کی مدد  سن لو بیشک اللہ کی مدد قریب ہے ،

(215) تم سے  پوچھتے  ہیں  کیا خرچ کریں ، تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو و ہ ماں باپ اور قریب کے  رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے  لئے  ہے  اور جو بھلائی کرو  بیشک اللہ اسے  جانتا ہے

(216) تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور  وہ تمہیں ناگوار ہے    اور قریب  ہے  کہ کوئی بات تمہیں بری لگے  اور  وہ تمہارے  حق میں بہتر ہو اور قریب ہے  کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے  اور وہ تمہارے  حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے  اور تم نہیں جانتے

(217) تم سے  پوچھتے  ہیں  ماہ حرام  میں لڑنے   کا حکم  تم فرماؤ اس میں لڑنا  بڑا گناہ ہے   اور اللہ کی راہ سے  روکنا اور اس پر ایمان نہ لانا اور مسجد حرام سے  روکنا ، اور اس کے  بسنے  والوں کو نکال دینا  اللہ کے  نزدیک یہ گناہ اس سے  بھی بڑے  ہیں اور ان کا فساد  قتل سے  سخت تر ہے   اور ہمیشہ تم سے  لڑتے  رہیں گے  یہاں تک کہ تمہیں تمہارے  دین سے  پھیر دیں اگر بن پڑے   اور تم میں جو کوئی اپنے  دین سے  پھرے  پھر کافر ہو کر مرے  تو ان لوگوں کا کیا اکارت گیا دنیا میں اور آخرت میں  اور وہ دوزخ والے  ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا ،

(218) وہ  جو ایمان لائے  اور وہ جنہوں نے  اللہ کے  لئے  اپنے  گھر بار چھوڑے  اور اللہ کی راہ میں لڑے  وہ  رحمت الٰہی کے  امیدوار ہیں ، اور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے

(219) تم سے  شراب  اور جوئے  کا حکم پوچھتے  ہیں ، تم فرما دو کہ ان  دونوں میں بڑا گناہ ہے   اور لوگوں کے  کچھ دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے  نفع سے  بڑا ہے   تم سے  پوچھتے  ہیں کیا خرچ کریں  تم فرماؤ  جو فاضل بچے   اسی طرح اللہ تم سے  آیتیں بیان فرماتا ہے  کہ کہیں تم دنیا ،

(220) اور آخرت کے  کام سوچ کر کرو  اور تم سے  یتیموں کا مسئلہ پوچھتے  ہیں  تم فرماؤ ان کا بھلا کرنا بہتر ہے  اور اگر اپنا ان کا خرچ  ملا لو تو وہ تمہارے  بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے  بگاڑنے  والے  کو سنوارنے  والے  سے ، اور اللہ چاہتا ہے  تو تمہیں مشقت میں ڈالتا، بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے ،

(221) اور شرک وا لی عورتوں سے  نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہو جائیں  اور بیشک مسلمان لونڈی مشرکہ سے  اچھی ہے   اگرچہ وہ تمہیں بھاتی ہو اور مشرکوں کے  نکاح میں نہ  دو  جب تک وہ ایمان نہ لائیں  اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے  اچھا ہے  اگرچہ  وہ تمہیں بھاتا  ہو، وہ دوزخ کی طرف بلاتے  ہیں  اور اللہ جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے  اپنے  حکم سے  اور اپنی آیتیں لوگوں کے  لئے  بیان کرتا ہے  کہ کہیں وہ نصیحت مانیں ،

(222) اور تم سے  پوچھتے  ہیں حیض کا حکم  تم فرماؤ وہ نا پاکی ہے  تو عورتوں سے  الگ رہو حیض کے  دنوں  اور ان سے  نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں پھر جب پاک ہو جائیں تو ان کے  پاس جاؤ جہاں سے  تمہیں اللہ نے  حکم دیا ،  بیشک اللہ پسند کرتا ہے  بہت توبہ کرنے  والوں کو اور پسند رکھتا ہے  ستھروں کو،

(223) تمہاری عورتیں تمہارے  لئے  کھیتیاں ہیں ،  تو آؤ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو  اور اپنے  بھلے  کا کام پہلے  کرو  اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اور  جان رکھو کہ تمہیں اس سے  ملنا ہے   اور اے  محبوب بشارت دو ایمان والوں کو،

(224) اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنا لو   کہ احسان اور پرہیز گاری اور لوگوں میں صلح کرنے  کی قسم کر لو،  اور اللہ سنتا جانتا ہے ،

(225)  اور تمہیں نہیں پکڑ تا ان قسموں میں جو بے  ارادہ زبان سے  نکل جائے  ہاں اس پر گرفت فرماتا ہے  جو کام تمہارے  دلوں نے  کئے   اور اللہ بخشنے  والا حلم والا ہے ،

(226)  اور وہ جو قسم کھا بیٹھتے   ہیں اپنی عورتوں کے   پاس جانے  کی  انہیں چار مہینے  کی مہلت ہے ، پس اگر اس مدت میں پھر آئے  تو اللہ بخشنے  والا مہربان ہے

(227) اور اگر چھوڑ دینے  کا ارادہ پکا کر لیا تو اللہ سنتا جانتا ہے

(228) اور طلاق والیاں ف اپنی جانوں کو روکے  رہیں تین حیض تک   اور انہیں حلال نہیں  کہ چھپائیں وہ جو اللہ نے  ان کے  پیٹ  میں پیدا کیا  اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتی ہیں  اور ان کے  شوہروں کو اس مدت کے  اندر  ان کے  پھیر لینے  کا حق پہنچتا ہے  اگر ملاپ چاہیں   اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے  جیسا ان پر ہے  شرع کے   موافق   اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے ، اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،

(229) یہ طلاق    دو بار تک ہے  پھر بھلائی کے  ساتھ روک لینا ہے   یا نکوئی (اچھے  سلوک) کے  ساتھ چھوڑ  دینا ہے   اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا  اس میں سے  کچھ واپس لو   مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللہ کی حدیں قائم نہ کریں گے    پھر اگر تمہیں خوف  ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے  تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے  کر عورت چھٹی لے ،  یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے  آگے  نہ بڑھو  اور جو اللہ کی حدوں سے  آگے  بڑھے  تو وہی لوگ ظالم ہیں ،

(230) پھر اگر تیسری طلاق اسے   دی تو اب وہ عورت اسے  حلال نہ ہو گی جب تک دوسرے  خاوند کے  پاس نہ رہے ،  پھر وہ دوسرا اگر اسے  طلاق دے   دے  تو ان  دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں  اگر سمجھتے   ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے ،  اور یہ  اللہ کی حدیں ہیں جنہیں بیان کرتا ہے  دانش مندوں کے  لئے ،

(231) اور جب تم عورتوں کو طلاق دو  اور  ان کی میعاد آ لگے   تو اس وقت تک یا بھلائی کے  ساتھ روک لو  یا نکوئی (اچھے  سلوک) کے  ساتھ چھوڑ دو   اور انہیں ضرر  دینے  کے  لئے  روکنا نہ  ہو کہ حد سے  بڑھو اور جو ایسا کرے  وہ  اپنا ہی نقصان کرتا ہے   اور اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا  نہ بنا لو   اور یاد کرو  اللہ کا احسان جو تم پر ہے   اور وہ جو تم پر کتاب اور حکمت  اتاری تمہیں نصیحت دینے  کو  اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اور جان  رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے

(232)  اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد پوری ہو جائے   تو اے  عورتوں کے   والِیو انہیں نہ روکو اس سے  کہ اپنے  شوہروں سے  نکاح کر لیں  جب کہ آپس میں  موافق شرع رضا مند ہو جائیں  یہ نصیحت اسے  دی جاتی ہے  جو تم میں سے  اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو یہ تمہارے  لئے  زیادہ ستھرا اور پاکیزہ ہے  اور اللہ جانتا ہے  اور تم نہیں جانتے ،

(233)  اور مائیں دودھ پلائیں اپنے  بچوں کو  پورے  دو برس اس کے  لئے   جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہئے    اور جس کا بچہ ہے   اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے   حسب دستور  کسی جان پر بوجھ نہ رکھا  جائے  گا مگر اس کے  مقدور بھر ماں  کو ضرر نہ دیا جائے  اس کے  بچہ سے   اور  نہ اولاد والے  کو اس کی اولاد سے   یا ماں ضرر نہ دے  اپنے  بچہ کو اور نہ اولاد والا اپنی اولاد کو  اور جو باپ کا قائم مقام ہے  اس پر بھی ایسا ہی  واجب ہے  پھر اگر ماں باپ دونوں آپس کی رضا اور مشورے  سے  دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ دائیوں سے  اپنے  بچوں کو دودھ پلواؤ تو بھی تم پر مضائقہ نہیں جب کہ جو دینا ٹھہرا تھا بھلائی کے  ساتھ انہیں  ادا کر دو، اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے  کام دیکھ رہا ہے ،

(234) اور تم میں جو مریں اور بیبیاں  چھوڑیں  وہ چار مہینے  دس  دن اپن ے  آپ کو روکے   رہیں  تو جب ان کی عدت  پوری  ہو جائے  تو اے  وا لیو! تم پر مؤاخذہ نہیں اس کام میں جو عورتیں اپنے   معاملہ میں  موافق شرع کریں ، اور اللہ کو تمہارے  کاموں کی خبر ہے ،

(235) اور تم پر گناہ نہیں  اس بات میں جو پردہ رکھ کر تم عورتوں کے   نکاح  کا پیام  د و یا  اپنے  دل میں چھپا رکھو  اللہ جانتا ہے  کہ اب تم  ان کی یاد کرو گے   ہاں ان سے  خفیہ وعدہ نہ کر رکھو مگر یہ کہ اتنی بات کہو جو شرع میں معروف ہے ، اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جب تک لکھا ہوا حکم اپنی میعاد کو نہ پہنچ لے   اور جان لو کہ اللہ تمہارے  دل کی جانتا ہے  تو اس سے  ڈرو اور جان لو کہ اللہ بخشنے  والا حلم  والا  ہے ،

(236) تم پر کچھ مطالبہ نہیں  تم عورتوں کو طلاق دو جب تک تم نے  ان کو ہاتھ نہ لگایا ہو یا کوئی مہر مقرر کر لیا ہو  اور ان کو کچھ برتنے  کو دو   مقدور والے  پر اس کے  لائق اور تنگدست پر اس کے  لائق حسب دستور کچھ برتنے  کی چیز یہ واجب ہے  بھلائی والوں پر

(237) اور اگر  تم نے  عورتوں کو بے  چھوئے   طلاق دے  دی اور ان کے  لئے  کچھ  مہر مقرر کر چکے  تھے  تو جتنا ٹھہرا تھا اس کا آدھا واجب ہے  مگر یہ کہ عورتیں کچھ چھوڑ دیں   یا  وہ زیاد ہ دے   جس کے  ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے    اور اے  مرَدو تمہارا زیادہ دینا پرہیز گاری سے  نزدیک تر ہے  اور آپس میں ایک دوسرے  پر احسان کو بھُلا نہ دو  بیشک اللہ تمہارے  کام دیکھ رہا ہے

(238) نگہبانی کرو سب  نمازوں کی  اور بیچ کی نماز کی  اور کھڑے  ہو اللہ کے  حضور ادب سے

(239)  پھر اگر خوف میں ہو تو  پیادہ  یا  سوار جیسے  بن پڑے  پھر جب اطمینان سے  ہو تو اللہ کی یاد کرو  جیسا اس نے  سکھایا جو تم نہ جانتے  تھے ،

(240) اور جو تم میں مریں اور بیبیاں چھوڑ جائیں ، وہ اپنی عورتوں کے  لئے  وصیت کر جائیں   سال بھر تک نان نفقہ دینے  کی بے  نکالے   پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس کا مؤاخذہ نہیں جو انہوں نے  اپنے  معاملہ میں مناسب طور پر کیا، اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،

(241) اور طلاق  وا لیوں کے  لئے  بھی مناسب طور پر نان و نفقہ ہے ، یہ واجب  ہے  پرہیزگاروں  پر،

(242)  اللہ یونہی بیان کرتا ہے   تمہارے  لئے  اپنی آیتیں کہ کہیں تمہیں سمجھ ہو،

(243) اے  محبوب کیا تم نے  نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے  گھروں سے  نکلے  اور وہ ہزاروں تھے  موت کے  ڈر سے ، تو اللہ نے  ان سے  فرمایا مر جاؤ پھر انہیں  زندہ فرما دیا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے  والا ہے  مگر اکثر لوگ ناشکرے  ہیں

(244)  اور لڑو اللہ کی راہ میں   اور جان لو کہ اللہ سنتا جانتا ہے ،

(245)  ہے  کوئی جو اللہ کو قرض حسن دے     تو اللہ اس کے  لئے  بہت  گُنا بڑھا دے   اور اللہ تنگی اور کشائش کرتا ہے    اور تمہیں اسی کی طرف پھر جانا،

(246)  اے  محبوب !کیا تم نے  نہ دیکھا بنی اسرائیل کے  ایک گروہ کو جو موسیٰ کے  بعد ہوا  جب اپنے  ایک  پیغمبر سے  بولے  ہمارے  لیے  کھڑا کر دو ایک بادشاہ کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں ، نبی نے  فرمایا کیا تمہارے  انداز ایسے  ہیں کہ تم پر جہاد فرض کیا جائے  تو پھر نہ کرو، بولے  ہمیں کیا  ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہم نکالے  گئے  ہیں اپنے  وطن اور اپنی اولاد سے   تو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا منہ پھیر گئے  مگر ان میں کے  تھوڑے   اور اللہ خوب جانتا ہے  ظالموں کو،

(247)  اور ان سے  ان کے  نبی نے  فرمایا  بیشک اللہ نے  طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا کر بھیجا ہے   بولے  اسے  ہم پر بادشاہی کیونکر ہو گی  اور ہم اس سے  زیادہ سلطنت کے  مستحق ہیں اور اسے  مال میں بھی  وسعت نہیں دی گئی   فرمایا اسے  اللہ نے  تم پر چن لیا  اور اسے  علم اور جسم میں کشادگی زیادہ دی  اور اللہ اپنا ملک جسے  چاہ  ے  دے   اور اللہ وسعت والا علم والا ہے

(248)  اور ان سے  ان کے  نبی نے  فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے  کہ آئے  تمہارے  پاس تابوت  جس میں تمہارے  رب کی طرف سے  دلوں کا  چین ہے  اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسی  ٰ اور معزز ہارون کے  ترکہ کی اٹھاتے   لائیں گے  اسے  فرشتے  ، بیشک اس میں بڑی نشانی ہے  تمہارے  لئے  اگر ایمان رکھتے  ہو،

(249) پھر جب طالوت لشکروں کو لے  کر شہر سے  جدا ہوا بولا بیشک اللہ تمہیں ایک نہر سے  آزمانے  والا ہے  تو جو اس کا پانی پئے  وہ میرا نہیں اور جو نہ پیئے  وہ میرا ہے  مگر وہ جو ایک چُلو اپنے  ہاتھ سے  لے  لے   تو سب نے  اس سے  پیا مگر تھوڑوں نے   پھر جب طالوت اور اس کے  ساتھ کے  مسلمان نہر کے  پار گئے  بولے  ہم میں آج طاقت نہیں جالوت  اور اس کے  لشکروں کی بولے  وہ جنہیں اللہ سے  ملنے   کا یقین تھا کہ بارہا کم جماعت غالب آئی ہے  زیادہ گروہ  پر  اللہ کے  حکم سے ، اور اللہ  صابروں کے  ساتھ ہے

(250) پھر جب سامنے   آئے  جالوت اور اس کے  لشکروں کے  عرض کی اے  رب ہمارے  ہم پر صبر انڈیل اور ہمارے  پاؤں جمے  رکھ کافر لوگوں پر ہماری مدد کر،

(251) تو انہوں نے  ان کو بھگا دیا اللہ کے  حکم سے  ، اور قتل کیا داؤد نے  جالوت کو  اور اللہ نے  اسے  سلطنت اور حکمت   عطا فرمائی  اور اسے  جو چاہا سکھایا  اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے  بعض کو دفع نہ کرے    تو ضرور زمین تباہ ہو جائے  مگر اللہ سارے  جہان پر فضل کرنے  والا ہے ،

(252) یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم اے  محبوب تم پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے  ہیں ، اور تم بے شک رسولوں میں ہو۔

(253)  یہ  رسول ہیں کہ ہم نے  ان میں ایک کو دوسرے  پر افضل کیا  ان میں کسی سے  اللہ نے  کلام فرمایا  اور کوئی وہ ہے  جسے  سب پر درجوں بلند کیا  اور ہم نے  مریم کے  بیٹے  عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں  اور پاکیزہ روح سے  اس کی مدد کی  اور اللہ چاہتا تو ان کے  بعد والے  آپس میں نہ لڑتے  نہ اس کے  کہ ان کے  پاس کھلی نشانیاں آ چکیں   لیکن وہ مختلف ہو گئے  ان میں کوئی ایمان پر رہا اور کوئی کافر ہو گیا  اور اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے  مگر اللہ جو چاہے  کرے

(254) اے  ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے  دیئے  میں سے  خرچ کرو وہ دن آنے  سے  پہلے  جس میں نہ خرید و فروخت ہے  اور نہ کافروں کے  لئے  دوستی اور نہ شفاعت، اور کافر خود ہی ظالم ہیں

(255)  اللہ ہے  جس کے  سوا کوئی معبود نہیں  وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے  والا  اسے  نہ اونگھ آئے  نہ نیند  اسی کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں  وہ کون ہے  جو اس کے  یہاں سفارش کرے  بغیر اس کے  حکم کے   جانتا ہے  جو کچھ ان کے  آگے  ہے  اور جو کچھ ان کے  پیچھے   اور وہ نہیں پاتے  اس کے  علم میں سے  مگر جتنا  وہ چاہے   اس کی کرسی میں سمائے  ہوئے  آسمان اور زمین  اور اسے  بھاری نہیں ان کی نگہبانی اور وہی ہے  بلند بڑائی والا

(256) کچھ زبردستی نہیں  دین میں بیشک خوب جدا ہو گئی ہے  نیک راہ گمراہی سے  تو جو شیطان کو  نہ مانے  اور اللہ پر ایمان لائے   اس نے  بڑی محکم گرہ تھامی جسے  کبھی کھلنا نہیں ، اور اللہ سنتا جانتا ہے ،

(257) اللہ وا لی ہے  مسلمانوں کا انہیں اندھیریوں سے   نور کی طرف نکلتا ہے ، اور کافروں کے  حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے  اندھیریوں کی طرف نکالتے  ہیں یہی لوگ دوزخ والے  ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا،

(258) اے  محبوب! کیا تم نے  نہ دیکھا تھا اسے  جو ابراہیم سے  جھگڑا اس کے  رب کے  بارے  میں اس پر  کہ اللہ نے  اسے  بادشاہی دی  جبکہ ابراہیم نے  کہا کہ میرا رب وہ ہے  جو جِلاتا اور مارتا ہے   بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں  ابراہیم نے  فرمایا تو اللہ سورج کو لاتا ہے  پورب (مشرق) سے  تو اس کو پچھم (مغرب)  سے  لے  آ  تو ہوش اڑ گئے  کافروں کے ، اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو،

(259) یا اس کی طرح جو گزرا  ایک بستی پر  اور وہ ڈھئی (مسمار ہوئی) پڑی تھی اپنی  چھتوں پر  بولا اسے  کیونکر جِلائے  گا اللہ اس کی موت کے  بعد تو اللہ نے  اسے  مردہ رکھا سو برس پھر زندہ کر دیا، فرمایا تو یہاں کتنا ٹھہرا، عرض کی دن بھر ٹھہرا ہوں گا یا کچھ کم، فرمایا نہیں تجھے  سو برس گزر گئے  اور اپنے  کھانے  اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بو نہ لایا اور اپنے  گدھے  کو دیکھ کہ جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں اور یہ اس لئے  کہ تجھے  ہم لوگوں کے  واسطے  نشانی کریں اور ان ہڈیوں کو دیکھ کیونکر ہم انہیں اٹھان دیتے  پھر انہیں گوشت پہناتے  ہیں جب یہ معاملہ اس پر ظاہر ہو گیا بولا میں خوب جانتا ہوں کہ اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،

(260) اور جب عرض کی ابراہیم نے   اے  رب میرے  مجھے  دکھا دے  تو کیونکر مردے  جِلائے  گا فرمایا کیا تجھے  یقین نہیں  عرض کی یقین کیوں نہیں مگر یہ چاہتا ہوں کہ میرے  دل کو قرار آ جائے   فرمایا تو اچھا، چار پرندے  لے  کر اپنے  ساتھ ہلا لے   پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دے  پھر انہیں بلا وہ تیرے  پاس چلے  آئیں گے  پاؤں سے  دوڑتے   اور جان رکھ کہ اللہ غالب حکمت والا ہے

(261) ان کی کہاوت جو اپنے  مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے  ہیں  اس دانہ کی طرح جس نے  اگائیں سات با لیں  ہر بال میں سو دانے   اور اللہ اس سے  بھی زیادہ بڑھائے  جس کے  لئے  چاہے  اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ،

(262)  وہ جو اپنے  مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے  ہیں  پھر دیئے  پیچھے  نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں  ان کا نیگ (انعام) ان کے  رب کے  پاس ہے  اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم  ،

(263) اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا  اس خیرات سے  بہتر ہے  جس کے  بعد ستانا ہو  اور اللہ بے  پراہ حلم والا ہے ،

(264) اے  ایمان والوں اپنے  صدقے  باطل نہ کر دو  احسان رکھ کر اور ایذا دے  کر  اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے  دکھاوے  کے  لئے  خرچ کرے  اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے ، تو اس کی کہاوت ایسی ہے  جیسے  ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے  اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے  اسے  نرا پتھر کر چھوڑا  اپنی کمائی سے  کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے ،  اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،

(265) اور ان کی کہاوت جو اپنے  مال اللہ کی رضا چاہنے  میں خرچ کرتے  ہیں اور اپنے  دل جمانے  کو  اس باغ کی سی ہے  جو بھوڑ (رتیلی زمین) پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دُونے  میوے  لایا پھر اگر زور کا مینھ اسے  نہ پہنچے  تو اوس کافی ہے   اور اللہ تمہارے  کام دیکھ رہا ہے

(266) کیا تم میں کوئی اسے  پسند رکھے  گا  کہ اس کے  پاس ایک باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا  جس کے  نیچے  ندیاں بہتیں اس کے  لئے  اس میں ہر قسم کے  پھلوں سے  ہے   اور اسے  بڑھاپا آیا  اور اس کے  ناتوان بچے  ہیں  تو آیا اس پر ایک بگولا جس میں آگ تھی تو جل گیا  ایسا ہی بیان کرتا ہے  اللہ تم سے  اپنی آیتیں کہ کہیں تم دھیان لگاؤ

(267) اے  ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے  کچھ دو  اور اس میں سے  جو ہم نے  تمہارے  لئے  زمین سے  نکالا  اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے   اور تمہیں ملے  تو نہ لو گے  جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ اللہ بے  پروانہ سراہا گیا ہے ۔

(268)  شیطان تمہیں اندیشہ دلاتا ہے   محتاجی کا اور حکم دیتا ہے  بے  حیائی کا  اور اللہ تم سے   وعدہ فرماتا ہے   بخشش اور فضل کا  اور اللہ وسعت و الا علم والا ہے ،

(269) اللہ حکمت دیتا ہے   جسے  چاہے  اور جسے  حکمت ملی اسے  بہت بھلائی ملی، اور نصیحت نہیں مانتے  مگر عقل والے ،

(270) اور تم جو خرچ کرو  یا منت مانو  اللہ کو اس کی خبر ہے    اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ،

(271) اگر خیرات اعلانیہ دو تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے  اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے  لئے  سب سے  بہتر ہے   اور اس میں تمہارے  کچھ گناہ گھٹیں گے ، اور اللہ کو تمہارے  کاموں کی خبر ہے ،

(272) انہیں راہ دینا تمہارے  ذمہ لازم نہیں ،  ہاں اللہ راہ دیتا ہے  جسے  چاہتا ہے  ، اور تم جو اچھی چیز دو تو تمہارا ہی بھلا ہے   اور تمہیں خرچ کرنا مناسب نہیں مگر اللہ کی مرضی چاہنے  کے  لئے ، اور جو مال دو تمہیں پورا ملے  گا اور نقصان نہ دیئے  جاؤ گے ،

(273) ان فقیروں کے  لئے  جو راہ خدا میں روکے  گئے   زمین میں چل نہیں سکتے   نادان انہیں تونگر سمجھے  بچنے  کے  سبب  تو انہیں ان کی صورت سے  پہچان لے  گا  لوگوں سے  سوال نہیں کرتے  کہ گڑگڑانا پڑے  اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے  جانتا ہے ،

(274) وہ جو اپنے  مال خیرات کرتے  ہیں رات میں اور دن میں چھپے  اور ظاہر  ان کے  لئے  ان کا نیگ (انعام، حصہ) ہے  ان کے  رب کے  پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم،

(275) وہ جو سود کھاتے  ہیں  قیامت کے  دن نہ کھڑے  ہوں گے  مگر، جیسے  کھڑا ہوتا ہے  وہ جسے  آسیب نے  چھو کر مخبوط بنا دیا ہو  اس لئے  کہ انہوں نے  کہا بیع بھی تو سود ہی کے  مانند ہے ، اور اللہ نے  حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود، تو جسے  اس کے  رب کے  پاس سے  نصیحت آئی اور وہ باز  رہا  تو اسے  حلال ہے  جو پہلے  لے  چکا،  اور اس کا کام خدا کے  سپرد ہے   اور جو اب  ایسی حرکت کرے  گا تو وہ دوزخی  ہے  وہ اس میں مدتو ں رہیں گے

(276)  اللہ ہلاک کرتا ہے  سود کو  اور بڑھاتا ہے  خیرات کو  اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار،

(277)  بیشک وہ جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کئے  اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی ان کا نیگ (انعام) ان کے  رب کے  پاس ہے ، اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو، نہ کچھ غم،

(278) اے  ایمان والو! اللہ سے  ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے  سود اگر مسلمان ہو

(279) پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کر لو اللہ اور اللہ کے  رسول سے  لڑائی کا  اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے  لو نہ تم کسی کو نقصان پہنچاؤ  نہ تمہیں نقصان ہو

(280) اور اگر قرضدار تنگی  والا ہے  تو اسے  مہلت دو آسانی تک، اور قرض اس پر بالکل چھوڑ  دینا تمہارے  لئے  اور بھلا ہے  اگر جانو

(281)  اور ڈرو اس دن سے  جس میں اللہ کی طرف پھرو گے ، اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری بھر دی جائے  گی اور ان پر ظلم نہ ہو گا

(282) اے  ایمان والو! جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا  لین دین کرو  تو اسے  لکھ لو  اور چاہئے  کہ تمہارے  درمیان کوئی لکھنے  والا ٹھیک ٹھیک لکھے   اور لکھنے  والا لکھنے  سے  انکار نہ کرے  جیسا کہ اسے  اللہ نے  سکھایا ہے   تو اسے  لکھ دینا چاہئے  اور  جس بات پر حق  آتا ہے  وہ لکھا تا جائے  اور اللہ سے  ڈرے  جو اس کا رب ہے  اور حق میں سے  کچھ رکھ نہ چھوڑے  پھر جس پر حق آتا ہے  اگر بے  عقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے   تو اس کا  ولی انصاف سے  لکھائے ، اور دو گواہ کر لو اپنے  مردوں میں سے   پھر اگر دو مرد نہ ہوں  تو ایک مرد اور دو عورتیں  ایسے  گواہ جن کو پسند کرو  کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے  تو اس کو دوسری یاد دلا دے ، اور گواہ جب بلائے  جائیں تو آنے  سے  انکار نہ کریں  اور اسے  بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا  ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کر لو یہ اللہ کے  نزدیک  زیادہ انصاف کی بات ہے  اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے  گی اور یہ اس سے  قریب ہے  کہ تمہیں شبہ نہ پڑے  مگر یہ کہ کوئی سر دست  کا سودا دست بدست  ہو تو اس کے  نہ لکھنے  کا تم پر گناہ نہیں  اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کر لو  اور نہ کسی لکھنے  والے  کو ضَرر دیا جائے ،  نہ گواہ کو  (یا ،  نہ لکھنے  والا  ضَرر دے  نہ گواہ)  اور جو تم ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہو گا، اور اللہ سے  ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے ، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے ،

(283)  اور اگر تم سفر میں ہو  اور لکھنے  والا  نہ پاؤ   تو گِرو  (رہن)  ہو قبضہ میں  دیا ہوا   اور اگر تم ایک کو دوسرے  پر اطمینان ہو تو وہ جسے  اس نے  امین سمجھا تھا  اپنی امانت ادا کر دے    اور اللہ سے  ڈرے  جو اس کا رب ہے  اور  گواہی نہ چھپاؤ  اور جو گواہی چھپائے  گا تو اندر سے  اس کا دل گنہگار ہے   اور اللہ تمہارے  کاموں کو جانتا ہے ،

(284)  اللہ ہی کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں ہے ، اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ  تمہارے  جی میں ہے  یا چھپاؤ اللہ تم سے  اس کا حساب لے  گا  تو جسے  چاہے  گا بخشے   گا  اور جسے  چاہے  گا سزا دے  گا  اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ،

(285) سب نے  مانا  اللہ اور اس کے  فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے  رسولوں کو  یہ کہتے  ہوئے  کہ ہم اس کے  کسی رسول پر ایمان لانے  میں فرق نہیں کرتے   اور عرض کی کہ ہم نے  سنا اور مانا  تیری معافی ہو  اے  رب ہمارے !  اور تیری ہی طرف پھرنا ہے ،

(286) اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا  مگر اس کی طاقت بھر، اس کا فائدہ ہے  جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے  جو برائی کمائی  اے  رب ہمارے ! ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں  یا چُوکیں اے  رب ہمارے ! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے  ہم سے  اگلوں پر رکھا تھا،  اے  رب ہمارے ! اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار  (برداشت) نہ ہو اور ہمیں معاف فرما دے  اور بخش دے  اور ہم پر  مہر کر تو ہمارا مولیٰ ہے ۔ تو کافروں پر ہمیں مدد دے ۔

 

3۔ سورۃ آلِ عمران

 

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

 

(1) الم ،

(2) اللہ ہے  جس کے  سوا کسی کی پوجا نہیں   آپ زندہ اوروں کا قائم رکھنے  والا،

(3) اس نے  تم پر یہ سچی کتاب اتاری  اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی اور اس نے  اس سے  پہلے  توریت  اور انجیل اتاری،

(4) لوگوں کو راہ دکھاتی اور فیصلہ اتارا، بیشک وہ جو اللہ کی آیتوں سے  منکر ہوئے  ان کے  لئے  سخت عذاب ہے  اور اللہ غالب بدلہ لینے  والا ہے ،

(5) اللہ پر کچھ چھپا ہوا نہیں زمین میں نہ آسمان میں ،

(6)  وہی ہے  کہ تمہاری تصویر بناتا ہے  ماؤں کے  پیٹ میں جیسی چاہے   اس کے  سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا

(7) وہی ہے  جس نے  تم پر یہ کتاب اتاری اس  کی کچھ آیتیں صاف معنی رکھتی ہیں  وہ کتاب کی اصل ہیں  اور دوسری وہ ہیں جن کے  معنی میں اشتباہ ہے    وہ جن کے  دلوں میں کجی ہے   وہ اشتباہ وا لی کے  پیچھے  پڑتے  ہیں  گمراہی چاہنے   اور اس کا پہلو ڈھونڈنے  کو  اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے   اور پختہ علم والے   کہتے  ہیں ہم اس پر ایمان لائے   سب ہمارے  رب کے  پاس سے  ہے   اور نصیحت نہیں مانتے  مگر عقل والے

(8) اے  رب ہمارے  دل ٹیڑھے  نہ کر بعد اس کے  کہ تو نے  ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے  پاس سے  رحمت عطا کر بیشک تو ہے  بڑا دینے  والا،

(9) اے  رب ہمارے  بیشک تو سب لوگوں کو جمع کرنے  والا ہے   اس دن کے  لئے  جس میں کوئی شبہ نہیں  بیشک اللہ کا وعدہ نہیں بدلتا

(10) بیشک وہ جو کافر ہوئے   ان کے  مال اور ان کی اولاد اللہ سے  انہیں کچھ نہ بچا سکیں گے  اور وہی دوزخ کے  ایندھن ہیں ،

(11)  جیسے  فرعون والوں اور ان سے  اگلوں کا طریقہ،  انہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں تو اللہ نے  ان کے  گناہوں پر ان کو پکڑا اور اللہ کا عذاب سخت ،

(12) فرما دو،  کافروں سے  کوئی دم جاتا ہے  کہ تم مغلوب ہو گے  اور دوزخ کی طرف ہانکے  جاؤ گے   اور وہ بہت ہی برا بچھونا،

(13) بیشک تمہارے  لئے  نشانی تھی  دو گروہوں میں جو آپس میں بھڑ پڑے   ایک جتھا اللہ  کی راہ میں لڑتا  اور دوسرا کافر  کہ انہیں آنکھوں دیکھا اپنے  سے  دونا سمجھیں ، اور اللہ اپنی مدد سے  زور دیتا ہے  جسے  چاہتا ہے   بیشک اس میں عقلمندوں کے  لئے  ضرور دیکھ کر سیکھنا ہے ،

(14)  لوگوں کے  لئے  آراستہ کی گئی ان خواہشوں کی محبت  عورتوں اور بیٹے  اور تلے   اوپر سونے   چاندی  کے  ڈھیر اور  نشان کئے  ہوئے  گھوڑے  اور چوپائے  اور کھیتی یہ جیتی دنیا کی پونجی ہے   اور اللہ ہے  جس کے  پاس اچھا ٹھکانا

(15) تم فرماؤ کیا میں تمہیں اس سے   بہتر چیز بتا دوں پرہیزگاروں کے  لئے  ان کے  رب کے  پاس جنتیں ہیں جن کے  نیچے  نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے  اور ستھری بیبیاں  اور اللہ کی خوشنودی  اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے

(16) وہ جو کہتے  ہیں ے  رب ہمارے ! ہم ایمان لائے  تو ہمارے  گناہ معاف کر اور ہمیں دوزخ کے  عذاب سے  بچا لے ،

(17)  صبر والے   اور سچے   اور ادب  والے  اور راہِ خدا میں خرچنے  والے  اور پچھلے  پہر سے  معافی مانگنے  والے

(18)  اور اللہ نے  گواہی دی کہ اس کے  سوا کوئی معبود نہیں  اور فرشتوں نے  اور عالموں نے   انصاف سے  قائم ہو کر اس کے  سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا ،

(19)  بیشک اللہ کے  یہاں اسلام ہی دین ہے   اور پھوٹ میں نہ  پڑے  کتابی  مگر اس کے  کہ انہیں علم آ چکا  اپنے  دلوں کی جلن سے   اور جو اللہ کی آیتوں کا منکر ہو تو بیشک اللہ جلد حساب لینے  والا ہے ،

(20) پھر اے  محبوب! اگر وہ تم سے  حجت کریں تو فرما دو میں اپنا منہ اللہ کے  حضور جھکائے  ہوں اور جو میرے  پیرو ہوئے   اور کتابیوں اور اَن پڑھوں سے  فرماؤ  کیا تم نے  گردن رکھی  پس اگر وہ گردن رکھیں جب تو راہ پا گئے  اور اگر منہ پھیریں تو تم پر تو یہی حکم پہنچا دینا ہے   اور اللہ بندوں  کو دیکھ رہا ہے ،

(21)  وہ جو اللہ کی آیتوں سے  منکر ہوتے  اور پیغمبروں کو ناحق شہید کرتے   اور انصاف کا حکم کرنے  والوں کو قتل کرتے  ہیں انہیں خوشخبری دو درد ناک عذاب کی ،

(22) یہ ہیں وہ جن کے  اعمال اکارت گئے  دنیا و آخرت  میں  اور ان کا کوئی مددگار نہیں

(23) کیا تم نے  انہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا  کتاب اللہ کی طرف بلائے  جاتے  ہیں کہ وہ ان کا فیصلہ کرے  پھر ان میں کا ایک گروہ اس سے  روگرداں ہو کر پھر جاتا ہے

(24) یہ جرأت  انہیں اس لئے  ہوئی کہ وہ  کہتے  ہیں ہرگز ہمیں آگ نہ چھوئے  گی مگر گنتی کے  دنوں  اور ان کے  دین میں انہیں فریب دیا اس جھوٹ نے  جو باندھتے  تھے

(25) تو کیسی ہو گی جب ہم انہیں اکٹھا کریں گے  اس دن کے  لئے  جس میں شک نہیں  اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری بھر (بالکل پوری) دی جائے  گی اور ان پر ظلم نہ ہو گا،

(26) یوں عرض کر،  اے  اللہ! ملک کے  مالک تو جسے  چاہے  سلطنت دے  اور جس سے  چاہے  چھین لے ، اور جسے  چاہے  عزت دے  اور جسے  چاہے   ذلت دے ، ساری بھلائی تیرے  ہی ہاتھ ہے ، بیشک تو سب کچھ کر سکتا ہے

(27)  تو دن کا  حصّہ رات میں ڈالے  اور رات کا حصہ دن میں ڈالے   اور مردہ سے  زندہ نکالے  اور زندہ سے  مردہ نکالے   اور جسے  چاہے  بے  گنتی دے ،

(28)  مسلمان کافروں کو اپنا  دوست نہ بنا لیں مسلمانوں کے  سوا  اور جو ایسا کرے  گا اسے  اللہ سے  کچھ علاقہ نہ رہا مگر یہ کہ تم ان سے  کچھ ڈرو  اور اللہ تمہیں اپنے  غضب سے  ڈراتا ہے  اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے ،

(29) تم فرما دو کہ اگر تم اپنے  جی کی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ کو سب معلوم ہے ، اور جانتا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں ہے ، اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے ،

(30) جس دن ہر جان نے  جو بھلا کیا حاضر پائے  گی  اور جو برا کام کیا، امید کرے  گی کاش مجھ میں اور اس میں دور کا فاصلہ ہوتا  اور اللہ تمہیں اپنے  عذاب سے  ڈراتا ہے  ، اور اللہ بندوں پر مہربان ہے ،

(31) اے  محبوب! تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے  ہو تو میرے  فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے  گا  اور تمہارے  گناہ بخش دے  گا اور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(32) تم فرما دو کہ حکم  مانو اللہ اور رسول کا  پھر اگر وہ منہ پھیریں تو اللہ کو خوش نہیں آتے  کافر،

(33) بیشک اللہ نے  چن لیا  آدم اور نوح اور  ابراہیم کی آ  ل اولاد اور عمران کی آ ل کو سارے  جہاں سے

(34) یہ ایک نسل ہے  ایک دوسرے  سے   اور اللہ سنتا جانتا ہے ،

(35) جب عمران کی بی بی نے  عرض کی  اے  رب میرے ! میں تیرے  لئے  منت مانتی ہو جو میرے  پیٹ میں ہے  کہ خالص تیری ہی خدمت میں رہے   تو تو مجھ سے  قبول کر لے  بیشک تو ہی سنتا جانتا،

(36) پھر جب اسے  جنا بولی،  اے  رب میرے ! یہ تو میں نے  لڑکی جنی  اور اللہ جو خوب معلوم ہے  جو کچھ وہ جنی، اور وہ لڑکا جو اس نے  مانگا  اس لڑکی سا نہیں  اور میں  نے  اس کا نام مریم رکھا  اور میں اسے  اور اس کی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں راندے  ہوئے  شیطان سے ،

(37) تو اسے  اس کے  رب نے  اچھی طرح قبول کیا  اور اسے  اچھا پروان چڑھایا  اور اسے  زکریا کی نگہبانی میں دیا، جب زکریا اس کے  پاس اس کی نماز پڑھنے  کی جگہ جاتے  اس کے  پاس نیا رزق پاتے   کہا اے  مریم! یہ تیرے  پاس کہاں سے  آیا، بولیں وہ اللہ کے  پاس سے  ہے ، بیشک اللہ جسے  چاہے  بے  گنتی دے

(38)  یہاں  پکارا زکریا اپنے  رب کو بولا اے  رب! میرے  مجھے  اپنے  پاس سے  دے  ستھری  اولاد، بیشک تو ہی ہے  دعا سننے  والا،

(39) تو فرشتوں نے  اسے  آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا  نماز پڑھ رہا تھا  بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے  یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے  ایک کلمہ کی  تصدیق کرے  گا اور سردار  اور ہمیشہ کے  لیے  عورتوں سے  بچنے  والا اور نبی ہمارے  خاصوں میں سے

(40) بولا اے  میرے  رب میرے  لڑکا  کہاں سے  ہو گا مجھے  تو پہنچ گیا بڑھا پا   اور میری عورت بانجھ  فرمایا اللہ یوں ہی کرتا ہے  جو چاہے

(41) عرض کی اے  میرے  رب میرے  لئے  کوئی نشانی کر دے   فرمایا تیری نشانی یہ ہے  کہ تین دن تو لوگوں سے  بات نہ کرے  مگر اشارہ سے  اور اپنے  رب کی بہت یاد کر  اور کچھ دن رہے   اور تڑکے  اس کی پاکی بول،

(42) اور جب فرشتوں نے  کہا، اے  مریم، بیشک اللہ نے  تجھے  چن لیا  اور خوب ستھرا کیا  اور آج سارے  جہاں کی عورتوں سے  تجھے  پسند کیا

(43)  اے  مریم اپنے  رب کے  حضور ادب سے  کھڑی ہو  اور اس کے  لئے  سجدہ کر اور رکوع والوں کے  ساتھ رکوع کر،

(44) یہ غیب کی خبریں ہیں کہ ہم خفیہ طور پر تمہیں بتاتے  ہیں  اور تم ان کے  پاس نہ تھے  جب وہ اپنی قلموں سے  قرعہ ڈالتے  تھے  کہ مریم کس کی پرورش میں رہیں اور تم ان کے  پاس نہ تھے  جب وہ جھگڑ رہے  تھے

(45) اور یاد کرو جب فرشتوں نے  مریم سے  کہا، اے  مریم! اللہ تجھے  بشارت دیتا ہے  اپنے  پاس سے  ایک کلمہ کی  جس کا نام ہے  مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا  رُو دار (با عزت) ہو گا  دنیا اور آخرت میں اور قرب والا

(46)  اور لوگوں سے  بات کرے  گا پالنے  میں  اور پکی عمر میں  اور خاصوں میں ہو گا، بولی اے  میرے  رب! میرے  بچہ کہاں سے  ہو گا مجھے  تو کسی شخص نے  ہاتھ نہ لگایا

(47) فرمایا اللہ یوں ہی پیدا کرتا ہے  جو چاہے  جب، کسی کام کا حکم فرمائے  تو اس سے  یہی کہتا ہے  کہ ہو جا  وہ فوراً ہو جاتا ہے ،

(48) اور اللہ سکھائے  گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل،

(49) اور رسول ہو گا بنی اسرائیل کی طرف ، یہ فرماتا ہو کہ میں تمہارے  پاس ایک نشانی لایا ہوں  تمہارے  رب کی طرف سے  کہ میں تمہارے  لئے  مٹی سے   پرند کی سی مور ت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہو جاتی ہے  اللہ کے  حکم سے   اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے  اور سفید داغ والے  کو  اور میں مُردے  جلاتا ہوں اللہ کے  حکم سے   اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے  اور جو اپنے  گھروں میں جمع کر رکھتے  ہو،  بیشک ان باتوں میں تمہارے  لئے  بڑی نشانی ہے  اگر تم ایمان رکھتے  ہو،

(50) اور تصدیق کرتا آیا ہوں اپنے  سے  پہلے  کتاب توریت کی اور اس لئے  کہ حلال کروں تمہارے  لئے  کچھ وہ چیزیں جو تم پر حرام تھیں  اور میں تمہارے  پاس پاس تمہارے  رب کی طرف سے  نشانی لایا ہوں ، تو اللہ سے  ڈرو اور میرا حکم مانو،

(51) بیشک میرا تمہارا سب کا رب اللہ ہے  تو اسی کو پوجو  یہ ہے  سیدھا راستہ،

(52) پھر جب عیسیٰ نے  ان سے  کفر پایا  بولا کون میرے  مددگار ہوتے  ہیں اللہ کی طرف ،  حواریوں نے  کہا   ہم دینِ خدا کے  مددگار ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے ، اور آپ گواہ ہو جائیں کہ ہم مسلمان ہیں

(53) اے  رب ہمارے ! ہم اس پر ایمان لائے  جو تو نے  اتارا  اور رسول کے  تابع ہوئے  تو ہمیں حق پر گواہی دینے  والوں میں لکھ لے ،

(54) اور کافروں نے  مکر کیا  اور اللہ نے  ان کے  ہلاک کی خفیہ تدبیر فرمائی  اور اللہ سب سے  بہتر چھپی تدبیر والا ہے

(55) یاد کرو جب اللہ  نے  فرمایا اے  عیسیٰ میں تجھے  پوری عمر تک پہنچاؤں گا  اور تجھے  اپنی طرف اٹھا لوں گا  اور تجھے  کافروں سے  پاک کر دوں گا اور تیرے  پیروؤں کو  قیامت تک تیرے  منکروں پر  غلبہ دوں گا پھر تم سب میری طرف پلٹ کر آؤ گے  تو میں تم میں فیصلہ فرما دوں گا جس بات میں جھگڑتے  ہو،

(56) تو  وہ جو کافر ہوئے  میں انہیں دنیا و آخرت میں سخت عذاب کروں گا، اور ان کا کوئی مددگار نہ ہو گا،

(57) اور وہ جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کئے  اللہ ان کا نیگ (انعام) انہیں بھرپور دے  گا اور ظالم اللہ کو نہیں بھاتے ،

(58) یہ ہم تم پر پڑھتے  ہیں کچھ آیتیں اور حکمت وا لی نصیحت،

(59) عیسیٰ کی کہاوت اللہ کے  نزدیک آدم کی طرح ہے   اسے  مٹی سے  بنایا پھر فرمایا ہو جا وہ فوراً ہو جاتا ہے ،

(60)  اے  سننے  والے ! یہ تیرے  رب کی طرف سے  حق ہے  تو شک والوں میں نہ ہونا،

(61) پھر اے  محبوب! جو تم سے  عیسیٰ کے  بارے  میں حجت کریں بعد اس کے  کہ تمہیں علم آ چکا تو ان سے  فرما دو  آؤ  ہم بلائیں اپنے  بیٹے  اور تمہارے  بیٹے  اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں ، پھر مباہلہ کریں تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں

(62) یہی بیشک سچا بیان ہے   اور اللہ کے  سوا کوئی معبود نہیں  اور بیشک اللہ ہی غالب ہے  حکمت والا،

(63) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو  اللہ  فسادیوں کو جانتا ہے ،

(64) تم فرماؤ ، اے  کتابیو! ایسے  کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے   یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں  اور ہم میں کوئی ایک دوسرے  کو رب نہ بنا لے  اللہ کے  سوا   پھر اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں ،

(65) اے  کتاب والو! ابراہیم کے  باب میں کیوں جھگڑتے  ہو توریت و انجیل تو نہ اتری مگر ان کے  بعد تو کیا تمہیں عقل نہیں

(66) سنتے  ہو یہ جو تم ہو  اس میں جھگڑے  جس کا تمہیں علم تھا  تو اس میں  کیوں جھگڑتے  ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں اور اللہ جانتا ہے  اور تم نہیں جانتے

(67) ابراہیم نہ یہودی تھے  نہ نصرانی بلکہ ہر باطل سے  جدا مسلمان تھے ، اور مشرکوں سے  نہ تھے

(68) بیشک سب لوگوں سے  ابراہیم کے  زیادہ حق دار وہ تھے  جو ان کے  پیرو ہوئے   اور یہ نبی  اور ایمان والے   اور ایمان والوں کا ولی اللہ ہے ،

(69) کتابیوں کا ایک گروہ دل سے  چاہتا ہے  کہ کسی طرح تمہیں گمراہ کر دیں ، اور وہ اپنے  ہی آپ کو گمراہ کرتے  ہیں اور انہیں شعور نہیں

(70)  اے  کتابیو! اللہ کی آیتوں سے  کیوں کفر کرتے  ہو حالانکہ تم خود گواہی ہو

(71) اے  کتابیو! حق میں باطل کیوں ملاتے  ہو  اور حق کیوں چھپاتے  ہو حالانکہ تمہیں خبر ہے ،

(72) اور کتابیوں کا ایک گروہ بولا  وہ جو ایمان والوں پر اترا  صبح کو اس پر ایمان لاؤ اور شام کو منکر ہو جاؤ شاید وہ پھر جائیں

(73) اور یقین نہ لاؤ مگر اس کا جو تمہارے  دین کا پیرو  ہو  تم فرما دو کہ اللہ  ہی کی ہدایت ہدایت ہے   (یقین کا ہے  کا نہ لاؤ) اس کا کہ کسی کو ملے   جیسا تمہیں ملا یا کوئی تم پر حجت لا سکے  تمہارے  رب کے  پاس  تم فرما دو کہ فضل تو اللہ ہی کے  ہاتھ ہے  جسے  چاہے  دے ، اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ،

(74) اپنی رحمت سے   خاص کرتا ہے  جسے  چاہے   اور اللہ بڑے  فضل والا ہے ،

(75) اور کتابیوں میں کوئی وہ ہے  کہ اگر تو اس کے  پاس ایک ڈھیر امانت رکھے  تو وہ تجھے  ادا کر دے  گا  اور ان میں کوئی وہ ہے  کہ اگر ایک اشرفی اس کے  پاس امانت رکھے  تو وہ تجھے  پھیر کر نہ دے  گا مگر جب تک تو اس کے  سر پر کھڑا رہے   یہ اس لئے  کہ وہ کہتے  ہیں کہ اَن پڑھوں  کے  معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں اور اللہ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتے  ہیں

(76) ہاں کیوں نہیں جس نے  اپنا عہد پورا کیا اور پرہیز گاری کی اور بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے  ہیں ،

(77) جو اللہ کے  عہد اور اپنی قسموں کے  بدلے  ذلیل دام لیتے  ہیں   آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللہ نہ ان سے  بات کرے  نہ ان کی طرف نظر فرمائے  قیامت کے  دن اور نہ انہیں پاک کرے ، اور ان کے  لئے  دردناک عذاب ہے

(78) اور ان میں کچھ وہ ہیں جو زبان پھیر کر کتاب میں میل (ملاوٹ) کرتے  ہیں کہ تم سمجھو یہ بھی کتاب میں ہے  اور وہ کتاب میں نہیں ، اور وہ کہتے  ہیں یہ اللہ کے  پاس سے   ہے  اور وہ اللہ کے  پاس سے  نہیں ، اور اللہ پر دیدہ  و دانستہ جھوٹ باندھتے  ہیں

(79) کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے  کتاب اور حکم و پیغمبری دے   پھر وہ لوگوں سے  کہے  کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے  بندے  ہو جاؤ  ہاں یہ کہے  گا کہ  اللہ والے   ہو جاؤ اس سبب سے  کہ تم کتاب سکھاتے  ہو اور اس سے  کہ تم درس کرتے  ہو

(80) اور نہ تمہیں یہ حکم دے  گا  کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا ٹھیرا لو، کیا تمہیں کفر کا حکم دے  گا بعد اس کے  کہ تم مسلمان ہولیے

(81) اور یاد کرو جب اللہ نے  پیغمبروں سے  ان کا عہد لیا  جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے  تمہارے  پاس وہ رسول  کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے   تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیوں تم نے  اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا ؟ سب نے  عرض کی، ہم نے  اقرار کیا، فرمایا تو ایک دوسرے  پر گواہ ہو جاؤ اور میں آپ تمہارے  ساتھ گواہوں میں ہوں ،

(82) تو جو کوئی اس  کے  بعد پھرے   تو وہی لوگ فاسق ہیں

(83) تو کیا اللہ کے  دین کے  سوا اور دین چاہتے  ہیں  اور اسی کے  حضور گردن رکھے  ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں  خوشی سے   سے  مجبوری سے

(84) اور اُسی کی طرف پھیریں گے ، یوں کہو کہ ہم ایمان لائے  اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو  اترا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے  بیٹوں پر اور جو کچھ ملا موسیٰ اور عیسیٰ اور انبیاء کو ان کے  رب سے ، ہم ان میں کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے   اور ہم اسی کے  حضور گردن جھکائے  ہیں

(85)  اور جو  اسلام کے  سوا کوئی دین چاہے  گا وہ ہرگز اس سے  قبول نہ کیا جائے  گا اور وہ آخرت میں زیاں کاروں سے  ہے ،

(86) کیونکر اللہ ایسی قوم کی ہدایت چاہے  جو ایمان لا کر کافر ہو گئے   اور گواہی دے  چکے  تھے  کہ رسول  سچا ہے  اور انہیں کھلی نشانیاں آ چکی تھیں  اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا

(87) ان کا بدلہ یہ ہے  کہ ان پر لعنت ہے   اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں کی سب کی،

( 88) ہمیشہ  اس میں رہیں ، نہ ان پر سے   عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے ،

(89) مگر جنہوں نے  اس کے  بعد توبہ کی  اور آپا  سنبھالا تو ضرور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(90) بیشک وہ جو ایمان لا کر کافر ہوئے  پھر اور کفر میں بڑھے    ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی  اور وہی ہیں بہکے  ہوئے ،

(91) وہ جو کافر ہوئے  اور کافر ہی مرے  ان میں کسی سے  زمین بھر سونا  ہرگز قبول نہ کیا جائے  گا اگرچہ اپنی خلاصی کو دے ، ان کے  لئے  دردناک عذاب ہے   اور ان کا کوئی یار نہیں ۔

(92) تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو  گے  جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ  خرچ کرو  اور تم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے ،

(93) سب کھانے  بنی اسرائیل کو حلال تھے  مگر وہ جو  یعقوبؑ نے  اپنے  اوپر حرام کر لیا تھا توریت اترنے  سے  پہلے  تم فرماؤ توریت لا کر پڑھو اگر سچے  ہو

(94) تو اس کے  بعد جو اللہ پر جھوٹ باندھے   تو وہی ظالم ہیں ،

(95) تم فرماؤ اللہ سچا ہے ، تو ابراہیم کے  دین پر چلو  جو ہر باطل سے  جدا تھے  اور شرک والوں میں نہ تھے ،

(96)  بیشک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے  جو مکہ میں ہے  برکت والا اور سارے  جہان کا  راہنما

(97) اس میں کھلی نشانیاں ہیں  ابراہیم کے  کھڑے  ہونے  کی جگہ  اور جو اس میں آئے  امان میں ہو  اور اللہ کے  لئے  لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے  جو اس تک چل سکے   اور جو منکر ہو تو اللہ سارے  جہان سے  بے  پرواہ ہے

(98) تم فرماؤ اے  کتابیو! اللہ کی آیتیں کیوں نہیں مانتے   اور تمہارے  کام اللہ سامنے  ہیں ،

(99) تم فرماؤ اے  کتابیو! کیوں اللہ کی راہ سے  روکتے  ہو  اسے  جو ایمان لائے  اسے  ٹیڑھا کیا چاہتے  ہو اور تم خود اس پر گواہ ہو  اور اللہ تمہارے  کوتکوں (برے  اعمال، کرتوت) سے  بے  خبر نہیں ،

(100) اے  ایمان والو!  اگر تم کچھ کتابیوں کے  کہے  پر چلے  تو وہ تمہارے  ایمان کے  بعد کافر کر چھوڑیں گے

(101) اور تم کیوں کر کفر کرو گے  تم پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول تشریف لایا  اور جس نے  اللہ کا سہارا لیا تو ضرور وہ سیدھی راہ دکھایا گیا،

(102) اے  ایمان والو! اللہ سے  ڈرو جیسا اس سے  ڈرنے  کا حق ہے  اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان،

(103) اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو  سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا (فرقوں میں نہ بٹ جانا)  اور اللہ کا احسان اپنے  اوپر  یاد کرو جب تم میں بیر تھا اس نے  تمہارے  دلوں میں ملاپ کر دیا تو اس کے  فضل سے  تم آپس  میں بھائی ہو گئے    اور تم ایک غار دوزخ کے  کنارے  پر تھے   تو اس نے  تمہیں اس سے  بچا دیا  اللہ تم سے  یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے  کہ کہیں تم ہدایت پاؤ،

(104) اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے  کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری سے   منع کریں  اور یہی لوگ مراد کو پہنچے

(105) اور ان جیسے  نہ ہونا جو آپس میں پھٹ گئے  اور ان میں پھوٹ پڑ گئی  بعد اس کے  کہ روشن نشانیاں انہیں آ چکی تھیں  اور ان کے  لیے  بڑا عذاب ہے ،

(106) جس دن کچھ منہ اونجالے  ہوں گے  اور کچھ منہ کالے  تو وہ جن کے  منہ کالے  ہوئے   کیا تم ایمان لا کر کافر ہوئے   تو اب عذاب چکھو اپنے  کفر کا بدلہ،

(107) اور وہ جن کے  منہ اونجالے  ہوئے   وہ اللہ کی رحمت میں ہیں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے ،

(108) یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم ٹھیک ٹھیک تم پر پڑھتے  ہیں ، اور اللہ جہاں والوں پر ظلم نہیں چاہتا

(109) اور اللہ ہی کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں ہے ، اور اللہ ہی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے ،

(110) تم بہتر ہو  ان امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے  ہو اور برائی سے  منع کرتے  ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے  ہو، اور اگر کتابی ایمان لاتے   تو ان کا بھلا تھا،  ان میں کچھ مسلمان ہیں  اور زیادہ کافر ،

(111) وہ تمہارے  کچھ نہ بگاڑیں گے  مگر یہی ستانا  اور اگر تم سے  لڑیں تو تمہارے  سامنے  سے  پیٹھ پھیر جائیں گے   پھر ان کی مدد نہ ہو گی،

(112) ان پر جما دی گئی خواری جہاں ہوں امان نہ پائیں   مگر اللہ کی ڈور  اور آدمیوں کی ڈور سے   اور غضب الٰہی کے  سزاوار ہوئے  اور ان پر جما دی گئی محتاجی  یہ اس لئے  کہ وہ اللہ کی آیتوں سے  کفر کرتے  اور پیغمبروں کو ناحق شہید کرتے ، یہ اس لئے  کہ نا  فرمانبردار اور سرکش تھے ،

(113) سب ایک سے  نہیں کتابیوں میں کچھ وہ  ہیں کہ حق پر قائم ہیں  اللہ کی آیتیں پڑھتے  ہیں رات کی گھڑیوں میں اور سجدہ کرتے  ہیں

(114) اللہ اور  پچھلے  دن پر ایمان لاتے  ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے   اور برائی سے  منع کرتے  ہیں  اور نیک کاموں پر دوڑتے  ہیں ، اور یہ لوگ لائق ہیں ،

(115) اور وہ جو بھلائی کریں ان کا حق نہ مارا جائے  گا اور اللہ کو معلوم ہیں ڈر والے

(116) وہ جو کافر ہوئے  ان کے  مال اور اولاد  ان کو اللہ سے  کچھ نہ بچا لیں گے  اور وہ جہنمی ہیں ان کو ہمیشہ اس میں رہنا

(117) کہاوت اس کی جو اس دنیا میں زندگی میں  خرچ کرتے  ہیں اس ہوا کی سی ہے  جس میں  پالا ہو وہ ایک ایسی قوم کی کھیتی پر پڑی جو اپنا ہی برا کرتے  تھے  تو اسے  بالکل مار گئی  اور اللہ نے  ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے  ہیں ،

(118) اے  ایمان والو!  غیروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ  وہ تمہاری برائی میں کمی نہیں کرتے  ان کی آرزو ہے ، جتنی ایذا پہنچے  بیَر ان کی باتوں سے  جھلک اٹھا اور وہ  جو سینے  میں چھپائے  ہیں اور بڑا ہے ، ہم نے  نشانیاں تمہیں کھول کر سنا دیں اگر تمہیں عقل ہو

(119) سنتے  ہو  یہ جو تم ہو  تم تو انہیں چاہتے  ہو  اور وہ تمہیں نہیں چاہتے   اور حال یہ کہ تم سب کتابوں پر ایمان لاتے  ہو  اور وہ جب تم سے  ملتے  ہیں کہتے  ہیں ہم ایمان لائے   اور اکیلے  ہوں تو  تم پر انگلیاں چبائیں غصہ سے  تم فرما دو کہ مر جاؤ اپنی گھٹن (قلبی جلن) میں  اللہ خوب جانتا  ہے  دلوں کی بات،

(120) تمہیں کوئی بھلائی پہنچے  تو انہیں برا لگے   اور تم کہ برائی پہنچے  تو اس پر خوش ہوں ، اور اگر تم صبر اور پرہیز گاری کیے  رہو  تو ان کا داؤ تمہارا کچھ نہ بگاڑے  گا، بیشک ان کے  سب کام خدا کے  گھیرے  میں ہیں ،

(121) اور یاد کرو اے  محبوب! جب تم صبح کو  اپنے  دولت خانہ  سے  برآمد ہوئے  مسلمانوں کو لڑائی کے  مور چوں پر قائم کرتے    اور اللہ سنتا جانتا ہے ،

(122) جب تم میں کے  دو گروہوں کا ارادہ ہوا کہ نامردی کر جائیں  اور اللہ ان کا سنبھالنے  والا ہے  اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے ،

(123) اور بیشک اللہ نے  بدر میں تمہاری مدد کی جب تم بالکل بے  سر و سامان تھے   تو اللہ سے  ڈرو کہیں تم شکر گزار ہو،

(124) جب اے  محبوب تم مسلمانوں سے  فرماتے  تھے  کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تمہاری مدد کرے  تین ہزار فرشتہ اتار کر،

(125) ہاں کیوں نہیں اگر تم صبر و تقویٰ کرو اور کافر اسی دم تم پر آ پڑیں تو تمہارا رب تمہاری مدد کو  پانچ ہزار فرشتے  نشان والے  بھیجے  گا

(126) اور یہ فتح اللہ نے  نہ کی مگر تمہاری خوشی کے  لئے  اور اسی لئے  کہ اس سے  تمہارے  دلوں کو چین ملے   اور مدد نہیں مگر اللہ غالب حکمت والے  کے  پاس سے

(127) اس لئے  کہ کافروں کا ایک حصہ کاٹ دے   یا انہیں ذلیل کرے  کہ نامراد پھر جائیں ،

(128) یہ بات تمہارے  ہاتھ نہیں یا انہیں توبہ کی توفیق دے   یا ان پر عذاب کرے  کہ وہ ظالم ہیں ،

(129) اور اللہ ہی کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں ہے  جسے  چاہے  بخشے  اور جسے  چاہے  عذاب کرے ، اور اللہ بخشنے  والا مہربان،

(130) اے  ایمان والوں سود دونا دون نہ کھاؤ  اللہ سے  ڈرو اس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے ،

(131) اور اس آگ سے  بچو جو کافروں کے  لئے  تیار رکھی ہے

(132) اور اللہ و رسول کے  فرمانبردار  رہو  اس امید پر کہ تم رحم کیے  جاؤ  ،

(133) اور دوڑو  اپنے   رب کی  بخشش  اور  ایسی  جنت  کی  طرف جس کی  چوڑان  میں  سب  آسمان  و زمین  پرہیزگاروں کے  لئے  تیار کر رکھی ہے

(134)  وہ جو اللہ کے  راہ میں خرچ کرتے  ہیں خوشی میں اور رنج میں  اور غصہ پینے  والے  اور لوگوں سے  درگزر کرنے  والے ، اور نیک لوگ اللہ کے  محبوب ہیں ،

(135) اور وہ کہ جب کوئی بے  حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں  اللہ کو یاد کر کے  اپنے  گناہوں کی معافی چاہیں  اور گناہ کون بخشے  سوا اللہ کے ، اور اپنے  کیے  پر جان بوجھ کر اڑ  نہ جائیں ،

(136) ایسوں کو بدلہ ان کے  رب کی بخشش اور جنتیں ہیں  جن کے  نیچے  نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اور کامیوں (نیک لوگوں ) کا اچھا نیگ (انعام، حصہ) ہے

(137) تم سے  پہلے  کچھ طریقے  برتاؤ میں آ چکے  ہیں  تو زمین میں چل کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے  والوں کا

(138) یہ لوگوں کو بتانا اور راہ دکھانا اور پرہیزگاروں کو نصیحت ہے ،

(139) اور نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ  تم ہی غالب آؤ گے   اگر ایمان رکھتے  ہو،

(140) اگر تمہیں  کوئی تکلیف پہنچی تو وہ لوگ بھی ویسی ہی تکلیف پا چکے  ہیں  اور یہ دن ہیں جن میں ہم نے  لوگوں کے  لیے   باریاں رکھی ہیں  اور اس لئے  کہ اللہ پہچان کرا دے  ایمان والوں کی   اور تم میں سے  کچھ لوگوں کو شہادت کا مرتبہ دے   اور  اللہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو،

(141) اور اس لئے  کہ اللہ مسلمانوں کا نکھار کر دے   اور کافروں کو مٹا دے

(142) کیا اس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے   جاؤ گے   اور ابھی اللہ نے  تمہارے  غازیوں کا امتحان نہ لیا اور نہ صبر والوں آزمائش کی

(143) اور تم تو موت کی تمنا کیا کرتے  تھے  اس کے  ملنے  سے  پہلے   تو اب وہ تمہیں  نظر آئی آنکھوں کے  سامنے ،

(144) اور محمد تو ایک رسول  ان سے  پہلے   اور رسول ہو چکے   تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے  پاؤں پھر جاؤں گے  اور جو الٹے  پاؤں پھرے  گا اللہ کا کچھ نقصان نہ  کرے  گا، اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے  گا،

(145) اور کوئی جان بے  حکم خدا مر نہیں سکتی  سب کا وقت لکھا رکھا ہے   اور دنیا کا انعام چاہے   ہم اس میں سے  اسے  دیں اور جو آخرت کا انعام چاہے  ہم اس میں سے  اسے  دیں  اور قریب ہے  کہ ہم شکر والوں کو صلہ عطا کریں ،

(146) اور کتنے  ہی انبیاء نے  جہاد کیا ان کے  ساتھ بہت خدا والے   تھے ، تو نہ سست پڑے   ان مصیبتوں سے  جو اللہ کی راہ میں انہیں پہنچیں اور نہ کمزور ہوئے   اور نہ دبے    اور صبر والے  اللہ کو محبوب ہیں ،

(147) اور  وہ کچھ بھی نہ کہتے  تھے  سوا اس دعا کے    کہ اے  ہمارے  رب بخش دے  ہمارے  گناہ اور  جو زیادتیاں ہم نے  اپنے  کام کیں   اور ہمارے  قدم جما دے  اور ہمیں ان کافر لوگوں پر مدد دے

(148) تو اللہ نے  انہیں دنیا کا انعام دیا  اور آخرت کے  ثواب کی خوبی  اور نیکی والے  اللہ کو پیارے  ہیں ،

(149) اے  ایمان والو! اگر تم  کافروں کے  کہے  پر چلے  (269) تو وہ تمہیں الٹے  پاؤں لوٹا دیں گے   پھر ٹوٹا کھا کے  پلٹ جاؤ گے

(150) بلکہ اللہ تمہارا مولا ہے  اور وہ سب سے  بہتر مددگار،

(151)  کوئی دم جاتا ہے  کہ ہم کافروں کے  دلوں میں رعب ڈالیں گے   کہ انہوں نے  اللہ کا شریک ٹھہرایا جس پر اس نے  کوئی سمجھ نہ  اتاری اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور کیا برا  ٹھکانا  ناانصافوں کا،

(152) اور بیشک اللہ نے  تمہیں سچ کر دکھایا  اپنا وعدہ جب کہ تم اس کے  حکم سے  کافروں کو قتل کرتے  تھے   یہاں تک کہ جب تم نے  بزدلی کی اور حکم میں جھگڑا ڈالا  اور نافرمانی کی  بعد اس کے  کہ اللہ تمہیں دکھا چکا تمہاری خوشی کی بات  تم میں کوئی دنیا چاہتا تھا  اور تم میں کوئی آخرت چاہتا تھا  پھر تمہارا منہ ان سے  پھیر دیا کہ تمہیں آزمائے   اور بیشک اس نے  تمہیں معاف کر دیا، اور اللہ مسلمانوں پر فضل کرتا ہے ،

(153) جب تم منہ اٹھائے   چلے  جاتے  تھے  اور پیٹھ پھیر کر کسی کو نہ دیکھتے  اور دوسری جماعت میں ہمارے  رسول تمہیں پکار رہے  تھے   تو تمہیں غم کا بدلہ غم دیا  اور معافی اس لئے  سنائی کہ جو ہاتھ سے  گیا اور جو افتاد پڑی اس کا رنج نہ  کرو اور اللہ کو تمہارے  کاموں کی خبر ہے ،

(154) پھر تم پر غم کے  بعد چین کی نیند اتاری  کہ تمہاری ایک جماعت کو گھیرے  تھی  اور ایک گروہ کو  اپنی جان کی پڑی تھی  اللہ پر بے  جا گمان کرتے  تھے   جاہلیت کے  سے  گمان،  کہتے  کیا اس کام میں کچھ ہمارا بھی اختیار ہے  تم فرما دو کہ اختیار تو سارا اللہ کا ہے   اپنے  دلوں میں چھپاتے  ہیں  جو تم پر ظاہر نہیں کرتے  کہتے  ہیں ، ہمارا کچھ بس ہوتا  تو ہم یہاں نہ مارے  جاتے ، تم فرما دو کہ اگر تم اپنے   گھروں میں ہوتے  جب بھی جن کا مارا جانا لکھا جا چکا تھا اپنی قتل گاہوں تک نکل آتے   اور اس لئے  کہ اللہ تمہارے  سینوں کی بات آزمائے  اور جو کچھ تمہارے  دلوں میں ہے   اسے  کھول دے  اور اللہ دلوں کی بات جانتا ہے

(155) بیشک وہ جو تم میں سے  پھر گئے   جس دن دونوں فوجیں ملی تھیں انہیں شیطان ہی نے  لغزش دی ان کے  بعض اعمال کے  باعث  اور بیشک اللہ نے  انہیں معاف  فرما دیا، بیشک اللہ بخشنے  والا حلم والا ہے ،

(156) اے  ایمان والو! ان کافروں  کی طرح نہ ہونا جنہوں نے  اپنے  بھائیوں کی نسبت کہا کہ جب وہ سفر یا جہاد کو گئے   کہ ہمارے  پاس ہوتے  تو نہ مرتے  اور نہ مارے  جاتے  اس لئے  اللہ ان کے  دلوں میں اس کا افسوس رکھے ، اور اللہ  جِلاتا اور  مارتا ہے   اور اللہ تمہارے  کام دیکھ رہا ہے ،

(157) اور بیشک اگر تم اللہ کی  راہ میں مارے  جاؤ یا مر جاؤ تو اللہ کی بخشش اور رحمت  ان کے  سارے  دھن دولت سے  بہتر ہے ،

(158) اور اگر تم  مرو یا مارے  جاؤ تو اللہ کی طرف اٹھنا ہے

(159) تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے  کہ اے  محبوب! تم ان کے  لئے  نرم دل ہوئے   اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے   تو وہ ضرور تمہارے  گرد  سے   پریشان ہو جاتے  تو تم انہیں  معاف  فرماؤ اور ان کی شفاعت کرو   اور کاموں میں ان سے  مشورہ لو   اور جو کسی  بات کا ارادہ پکا کر لو تو اللہ  پر  بھروسہ کرو  بیشک توکل والے  اللہ کو پیارے  ہیں ،

(160) اگر اللہ تمہاری مدد کرے  تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا  اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے  تو ایسا کون ہے  جو پھر تمہاری مدد کرے  اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے ،

(161) اور کسی نبی پر یہ  گمان نہیں ہو سکتا کہ وہ کچھ چھپا رکھے   اور جو چھپا رکھے  وہ قیامت کے  دن اپنی چھپائی چیز لے  کر آئے  گا پھر ہر جان کو ان کی کمائی بھرپور دی جائے  گی اور ان پر ظلم نہ ہو گا،

(162) تو کیا جو اللہ کی مرضی پر چلا  وہ اس جیسا ہو گا جس نے  اللہ کا غضب اوڑھا  اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے ، اور کیا بری  جگہ  پلٹنے   کی،

(163) وہ اللہ کے  یہاں درجہ درجہ ہیں  اور اللہ ان کے  کام دیکھتا ہے ،

(164) بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا  مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے   ایک  رسول  بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے   اور انہیں پاک کرتا ہے   اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے   اور وہ ضرور اس سے  پہلے   کھلی گمراہی میں تھے

(165) کیا جب تمہیں کوئی  مصیبت پہنچے    کہ اس سے  دونی تم پہنچا چکے  ہو  تو کہنے  لگو کہ یہ کہاں سے  آئی  تم فرما دو کہ وہ تمہاری ہی طرف سے  آئی  بیشک اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،

(166) اور وہ مصیبت جو تم پر آئی  جس دن دونوں فوجیں  ملی تھیں وہ اللہ کے  حکم سے  تھی اور اس لئے  کہ پہچان کرا دے  ایمان والوں کی،

(167)  اور اس لئے   کہ پہچان کرا دے  ، ان کی جو منافق  ہوئے   اور ان سے  کہا گیا کہ آؤ  اللہ کی راہ میں لڑو یا دشمن کو ہٹاؤ  بولے  اگر ہم لڑائی  ہوتی جانتے  تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے  ، اور اس دن ظاہری ایمان کی بہ نسبت کھلے  کفر سے  زیادہ  قریب ہیں ، اپنے  منہ سے  کہتے  ہیں جو ان کے  دل میں نہیں اور اللہ کو معلوم ہے  جو چھپا رہے  ہیں

(168) وہ جنہوں نے  اپنے  بھائیوں کے  بارے  میں  کہا اور آپ بیٹھ رہے  کہ وہ ہمارا کہا مانتے   تو نہ مارے  جاتے  تم فرما دو تو اپنی ہی موت ٹال دو اگر سچے  ہو

(169) اور جو اللہ کی راہ میں مارے  گئے   ہر گز انہیں مردہ نہ خیال کرنا، بلکہ  وہ اپنے  رب کے  پاس زندہ ہیں روزی پاتے  ہیں

(170) شاد ہیں اس پر جو اللہ نے  انہیں اپنے  فضل سے  دیا   اور خوشیاں منا رہے  ہیں اپنے  پچھلوں کی جو ابھی ان سے  نہ ملے   کہ ان پر نہ کچھ اندیشہ ہے  اور نہ کچھ غم،

(171) خوشیاں مناتے  ہیں اللہ کی نعمت اور فضل کی اور یہ کہ اللہ ضائع نہیں کرتا اجر مسلمانوں کا

(172) وہ جو  اللہ و رسول کے  بلانے  پر حاضر ہوئے  بعد اس کے  کہ انہیں زخم پہنچ چکا تھا  ان کے  نیکو کاروں اور پرہیزگاروں کے  لئے  بڑا ثواب ہے ،

(173) وہ جن سے  لوگوں نے  کہا  کہ لوگوں نے   تمہارے  لئے  جتھا جوڑا تو ان س  ے  ڈرو تو ان کا ایمان اور  زائد ہوا اور بولے  اللہ ہم کو بس ہے  اور کیا اچھا کارساز

(174) تو پلٹے  اللہ کے  احسان اور فضل سے   کہ انہیں کوئی برائی نہ پہنچی اور اللہ کی خوشی پر چلے   اور اللہ بڑے  فضل والا ہے

(175) وہ تو شیطان ہی ہے  کہ اپنے  دوستوں سے  دھمکاتا ہے   تو ان سے  نہ ڈرو  اور مجھ سے  ڈرو اگر ایمان رکھتے  ہو

(176) اور اے  محبوب! تم ان کا کچھ غم نہ کرو جو کفر پر دوڑتے  ہیں  وہ اللہ کا  کچھ بگاڑیں گے  اور اللہ چاہتا ہے  کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رکھے   اور ان کے  لئے  بڑا عذاب ہے ،

(177)  وہ جنہوں نے  ایمان کے  بدلے  کفر مول لیا  اللہ کا کچھ نہ بگاڑیں گے  اور ان کے  لئے  دردناک عذاب ہے ،

(178) اور ہرگز کافر اس گمان  میں نہ رہیں کہ  وہ جو ہم انہیں ڈھیل دیتے  ہیں کچھ ان کے  لئے  بھلا ہے ، ہم تو اسی لئے  انہیں ڈھیل دیتے  ہیں کہ اور گناہ میں بڑھیں  اور ان کے  لئے  ذلت کا عذاب ہے ،

(179)  اللہ  مسلمانوں کو اس  حال پر چھوڑنے  کا نہیں جس پر تم ہو  جب تک جدا نہ کر دے  گندے  کو  ستھرے  سے   اور اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے  عام لوگو! تمہیں غیب کا علم  دے  دے  ہاں اللہ چن لیتا ہے  اپنے  رسولوں سے  جسے  چاہے   تو ایمان لاؤ اللہ  اور اس کے  رسولوں پر اور اگر ایمان لاؤ  اور پرہیز گاری کرو تو تمہارے  لئے  بڑا ثواب ہے ،

(180) اور جو بخل کرتے  ہیں  اس چیز میں جو اللہ نے  انہیں اپنے  فضل سے  دی ہرگز اسے  اپنے  لئے  اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے  لئے  برا ہے ، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے  دن ان کے  گلے  کا طوق ہو گا  اور اللہ ہی وارث ہے  آسمانوں اور زمین کا   اور اللہ تمہارے  کاموں سے  خبردار ہے ،

(181) بیشک اللہ نے  سنا جنہوں نے  کہا کہ اللہ محتاج ہے  اور ہم غنی  اور ہم غنی  اب ہم لکھ رکھیں گے  ان کا  کہا  اور انبیاء کو ان کا ناحق شہید کرنا  اور فرمائیں گے  کہ چکھو آگ کا عذاب،

(182) یہ بدلا ہے  اس کا جو تمہارے  ہاتھوں نے  آگے  بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا،

(183) وہ جو کہتے  ہیں اللہ نے  ہم سے  اقرار کر لیا ہے  کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک ایسی قربانی کا حکم نہ لائے  جس آ  گ کھائے   تم فرما دو مجھ سے  پہلے  بہت رسول تمہارے  پاس کھلی نشانیاں اور یہ حکم لے  کر آئے  جو تم کہتے  ہو پھر تم نے  انہیں کیوں شہید کیا اگر سچے  ہو

(184) تو اے  محبوب! اگر وہ تمہاری تکذیب کرتے  ہیں تو تم سے  اگلے  رسولوں کی بھی  تکذیب کی گئی ہے  جو صاف نشانیاں  اور صحیفے  اور چمکتی کتاب  لے  کر آئے  تھے

(185) ہر جان کو موت چکھنی ہے ، اور تمہارے  بدلے  تو قیامت  ہی کو پورے  ملیں گے ، جو آگ سے  بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا، اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے  کا مال ہے

(186) بیشک ضرور تمہاری آزمائش ہو گی تمہارے  مال اور تمہاری جانوں میں  اور بیشک ضرور تم اگلے  کتاب والوں  اور مشرکوں سے  بہت کچھ برا سنو گے  اور اگر تم صبر کرو اور  بچتے  رہو (369) تو یہ بڑی ہمت کا کام ہے ،

(187) اور یاد کرو جب اللہ نے   عہد لیا ان سے  جنہیں کتاب عطا  فرمائی کہ تم ضرور اسے  لوگوں سے  بیان کر دینا اور نہ چھپانا  تو انہوں نے  اسے  اپنی پیٹھ کے  پیچھے  پھینک دیا اور اس کے  بدلے  ذلیل دام حاصل کیے   تو کتنی بری خریداری ہے

(188) ہر گز  نہ سمجھنا انہیں جو خوش ہوتے   ہیں اپنے  کیے  پر اور چاہتے  ہیں کہ بے  کیے  ان کی تعریف ہو  ایسوں کو ہرگز عذاب سے  دور نہ جاننا اور ان کے  لیے  دردناک عذاب  ہے

(189) اور اللہ ہی کے  لئے  ہے  آسمانوں اور زمین کی بادشاہی  اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ،

(190) بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی باہم بدلیوں میں نشانیاں ہیں  عقلمندوں کے  لئے

(191) جو اللہ کی یاد کرتے ہیں کھڑے  اور بیٹھے  اور کروٹ پر لیٹے   اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے  ہیں  اے  رب ہمارے ! تو نے  یہ بیکار  نہ بنایا  پاکی ہے   تجھے  تو ہمیں دوزخ کے  عذاب سے  بچا لے ،

(192) اے  رب ہمارے ! بیشک جسے  تو دوزخ میں لے  جائے  اسے  ضرور تو نے  رسوائی دی اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ،

(193) اے  رب ہمارے  ہم نے  ایک منادی کو سنا  کہ ایمان کے  لئے  ندا فرماتا ہے  کہ اپنے  رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لائے  اے  رب ہمارے  تو  ہمارے  گنا بخش دے  اور ہماری برائیاں محو فرما دے  اور  ہماری موت اچھوں کے  ساتھ کر

(194) اے  رب ہمارے ! اور ہمیں دے  وہ  جس کا تو نے   ہم سے  وعدہ کیا ہے  اپنے  رسولوں  کی

معرفت اور ہمیں قیامت کے  دن رسوا نہ کر، بیشک تو وعدہ خلاف نہیں کرتا،

(195) تو ان کی  دعا سن لی ان کے  رب نے  کہ میں تم میں کام والے  کی محنت  اکارت نہیں کرتا  مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک ہو  تو وہ جنہوں نے  ہجرت کی اور اپنے  گھروں سے  نکالے  گئے  اور میری راہ میں ستائے  گئے  اور لڑے  اور مارے  گئے  میں ضرور ان کے  سب گناہ اتار دوں گا اور ضرور انہیں باغوں میں لے   جاؤں گا جن کے  نیچے  نہریں رواں  اللہ کے  پاس کا ثواب، اور اللہ ہی کے  پاس اچھا ثواب ہے ،

(196) اے  سننے  والے ! کافروں کا شہروں میں اہلے   گہلے  پھرنا ہرگز تجھے  دھوکا نہ  دے

(197) تھوڑا برتنا، ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور کیا ہی برا بچھونا،

(198) لیکن وہ جو اپنے  رب سے  ڈرتے  ہیں ان کے  لئے  جنتیں ہیں جن کے  نیچے  نہریں بہیں ہمیشہ ان میں  رہیں اللہ کی طرف کی، مہمانی اور جو اللہ پاس ہے  وہ نیکوں کے  لئے  سب سے  بھلا

(199) اور بیشک کچھ کتابیں ایسے   ہیں کہ اللہ پر ایمان لاتے  ہیں اور اس پر جو تمہاری طرف اترا اور جو ان کی طرف اترا  ان کے  دل اللہ کے  حضور جھکے  ہوئے   اللہ کی آیتوں کے  بدلے  ذلیل  دام نہیں لیتے   یہ وہ ہیں ، جن کا ثواب ان کے  رب کے  پاس ہے  اور اللہ جلد حساب کرنے  والا ہے ،

(200)  اے  ایمان والو! صبر کرو   اور صبر میں دشمنوں سے  آگے  رہو اور سرحد پر  اسلامی ملک کی نگہبانی کرو اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اس امید پر کہ کامیاب ہو،

 

4۔ سورۃ النساء

 

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

 

(1) اے  لوگو !  اپنے  رب سے  ڈرو جس نے  تمہیں ایک جان سے  پیدا کیا  اور اسی میں سے  اس کا جوڑا بنایا  اور ان دونوں سے  بہت سے  مرد و  عورت پھیلا دیئے  اور اللہ سے  ڈرو جس کے  نام  پر مانگتے  ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو  بیشک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے ،

(2) اور یتیموں کو ان کے  مال دو  اور ستھرے   کے  بدلے   گندا نہ لو   اور ان کے  مال اپنے  مالوں میں ملا کر نہ کھا جاؤ، بیشک یہ بڑا گناہ ہے

(3) اور اگر تمہیں  اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے   تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو دو اور تین تین اور چار چار  پھر اگر ڈرو کہ دو بیبیوں کو برابر نہ رکھ سکو گے  تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے  تم مالک ہو یہ اس سے  زیادہ قریب ہے  کہ تم سے  ظلم نہ ہو

(4) اور عورتوں کو ان کے  مہر خوشی سے  دو  پھر اگر وہ اپنے  دل کی خوشی سے  مہر میں سے  تمہیں کچھ دے  دیں تو اسے  کھاؤ رچتا پچتا

(5) اور بے  عقلوں کو  ان کے  مال نہ دو جو تمہارے  پاس  ہیں جن کو اللہ نے  تمہاری بسر اوقات کیا ہے  اور انہیں اس میں سے  کھلاؤ اور پہناؤ  اور ان سے  اچھی بات کہو

(6) اور یتیموں کو آزماتے   رہو  یہاں تک کہ جب وہ نکاح کے  قابل ہوں تو اگر تم ان کی سمجھ ٹھیک دیکھو تو ان کے  مال انہیں سپرد کر دو اور انہیں نہ کھاؤ حد سے  بڑھ کر اور اس جلدی میں کہ کہیں بڑے  نہ ہو جائیں اور جسے  حاجت نہ ہو وہ بچتا رہے   اور جو حاجت مند ہو وہ  بقدر مناسب کھائے ،  پھر جب تم ان کے  مال انہیں سپرد کرو تو ان پر گواہ کر لو،  اور اللہ کافی ہے  حساب لینے  کو،

(7) مردوں کے  لئے  حصہ ہے  اس میں سے  جو چھوڑ گئے  ماں باپ اور قرابت  والے  اور  عورتوں کے  لئے  حصہ ہے  اس میں سے  جو چھوڑ گئے  ماں باپ اور  قرابت والے  ترکہ تھوڑا ہو یا بہت، حصہ ہے  اندازہ باندھا ہوا

(8) پھر بانٹتے  وقت اگر رشتہ  دار اور یتیم اور مسکین  آ جائیں تو اس میں سے  انہیں بھی کچھ دو  اور ان سے  اچھی بات کہو

(9) اور ڈریں  وہ لوگ اگر اپنے   بعد ناتواں اولاد چھوڑتے  تو ان  کا کیسا انہیں خطرہ ہوتا تو چاہئے  کہ اللہ سے  ڈریں  اور سیدھی بات کریں

(10) وہ جو یتیموں کا مال ناحق کھاتے   ہیں وہ تو اپنے  پیٹ میں نری آ گ بھرتے  ہیں  اور کوئی دم جاتا ہے  کہ بھڑتے  دھڑے  (آتش کدے ) میں جائیں گے ،

(11) اللہ تمہیں حکم دیتا ہے   تمہاری اولاد کے  بارے  میں  بیٹے  کا  حصہ دو بیٹیوں برابر ہے    پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے  اوپر   تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور  اگر ایک لڑکی ہو تو اس کا آدھا  اور میت کے  ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے  ترکہ سے  چھٹا اگر میت  کے  اولاد ہو  پھر اگر اس کی اولاد  نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے   تو  ماں  کا  تہائی پھر  اگر  اس کے   کئی  بہن  بھا ئی  ہوں   تو  ماں  کا  چھٹا  بعد اس وصیت کے   جو کر گیا اور دین کے    تمہارے  باپ  اور تمہارے  بیٹے   تم کیا جانو کہ ان  میں کون تمہارے  زیادہ کام آئے  گا  یہ حصہ باندھا ہوا ہے  اللہ کی طرف سے   بیشک اللہ علم والا حکمت والا ہے ،

(12) اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے  تمہیں آدھا ہے  اگر ان کی  اولاد نہ ہو،  پھر اگر  ان کی اولاد ہو تو ان کے  ترکہ میں سے  تمہیں چوتھائی ہے  جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے  ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے    اگر تمہارے   اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے  اولاد ہو تو ان کا تمہارے  ترکہ میں سے  آٹھواں   جو وصیت تم کر جاؤ اور دین  نکال کر،  اور اگر کسی  ایسے  مرد یا عورت کا ترکہ بٹنا ہو جس نے  ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے  اور ماں کی طرف سے  اس کا بھائی یا بہن ہے  تو ان میں سے  ہر ایک  کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے  زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک  ہیں  میت  کی  وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے  نقصان نہ پہنچایا ہو  یہ اللہ کا ارشاد ہے  اور اللہ علم والا حلم والا  ہے ،

(13) یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے  اللہ  اور  اللہ کے  رسول کا اللہ اسے  باغوں میں لے  جائے  گا جن کے  نیچے  نہریں رواں  ہمیشہ ان میں رہیں گے  ، اور یہی ہے   بڑی کامیابی،

(14) اور جو اللہ اور اس کے  رسول کی نافرمانی کرے  اور اس کی کل حدوں سے  بڑھ جائے  اللہ اسے  آگ میں داخل کرے  گا جس میں ہمیشہ رہے   گا اور اس کے  لئے  خواری کا عذاب ہے

(15) اور تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کریں ان پر خاص اپنے  میں کے   چار مردوں کی گواہی لو پھر اگر وہ گواہی دے  دیں تو ان عورتوں کو گھر میں بند رکھو  یہاں تک کہ انہیں موت اٹھا لے  یا اللہ ان کی کچھ راہ نکالے

(16) اور تم میں جو مرد عورت ایسا کریں ان کو ایذا دو   پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور نیک ہو جائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے  والا مہربان ہے

(17) وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے  اپنے  فضل سے  لازم کر لیا ہے  وہ انہیں کی ہے  جو نادانی سے  برائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی دیر میں توبہ کر لیں  ایسوں پر اللہ  اپنی رحمت سے  رجوع کرتا ہے ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،

(18) اور وہ توبہ ان کی نہیں جو گناہوں میں لگے  رہتے  ہیں ،  یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے  تو کہے  اب میں نے  توبہ کی  اور نہ ان کی جو کافر مریں ان کے  لئے  ہم نے  دردناک عذاب تیار رکھا ہے

(19) اے  ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے  وارث بن جاؤ زبردستی  اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے  کہ جو مہر  ان کو دیا تھا اس میں سے  کچھ لے  لو  مگر اس صورت میں کہ صریح بے  حیا ئی کا کام کریں  اور ان سے  اچھا برتاؤ کرو  پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں  تو قریب ہے  کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھے

(20) اور اگر تم ایک بی بی کے  بدلے  دوسری بدلنا چاہو  اور اسے  ڈھیروں مال دے  چکے  ہو  تو اس میں سے  کچھ واپس نہ لو  کیا اسے  واپس لو گے  جھوٹ باندھ کر اور کھلے  گناہ سے

(21) اور کیونکر اسے  واپس لو گے  حالانکہ تم میں ایک دوسرے  کے  سامنے  بے  پردہ  ہولیا اور وہ تم سے  گاڑھا عہد لے  چکیں

(22) اور باپ دادا کی منکوحہ سے   نکاح نہ کرو  مگر جو ہو گزرا وہ بیشک بے  حیائی  اور غضب کا کام ہے ، اور بہت بری راہ

(23) حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں  اور بیٹیاں  اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں  اور تمہاری مائیں جنہوں نے  دودھ پلایا  اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں  اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود  میں ہیں  ان بیبیوں سے  جن سے  تم صحبت کر چکے  ہو تو پھر اگر تم نے  ان سے  صحبت نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں سے  حرج نہیں  اور تمہاری نسلی بیٹوں کی  بیبیاں  اور دو بہنیں اکٹھی کرنا  مگر جو ہو گزرا بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(24) اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آ جائیں  یہ اللہ کا نوشتہ ہے  تم پر اور ان  کے  سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے  مالوں کے  عوض تلاش کرو قید لاتے   نہ پانی گراتے   تو جن عورتوں کو نکاح میں لانا چاہو ان کے  بندھے  ہوئے  مہر انہیں دو، اور قرار داد کے  بعد اگر تمہارے  آپس میں کچھ رضامندی ہو جاوے  تو اس میں گناہ نہیں  بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے ،

(25) اور تم میں بے  مقدوری کے  باعث جن کے  نکاح میں آزاد عورتیں ایمان والیاں نہ ہوں تو ان سے  نکاح کرے  جو تمہارے  ہاتھ کی مِلک ہیں ایمان وا لی کنیزیں  اور اللہ تمہارے  ایمان کو خوب جانتا ہے ، تم میں ایک دوسرے  سے  ہے  تو ان سے  نکاح کرو ان کے  مالکوں کی اجازت سے   اور حسب دستور ان کے  مہر انہیں دو  قید میں آتیں نہ مستی نکالتی اور نہ یار بناتی  جب وہ قید میں آ جائیں  پھر برا کام کریں تو ان پر اس سزا کی آدھی ہے  جو آزاد عورتوں پر ہے   یہ  اس کے  لئے  جسے  تم میں سے  زنا کا اندیشہ ہے ، اور صبر کرنا تمہارے  لئے  بہتر ہے   اور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(26) اللہ چاہتا ہے  کہ اپنے  احکام تمہارے  لئے  بیان کر دے  اور تمہیں اگلوں کی روشیں بتا دے   اور تم پر اپنی رحمت سے  رجوع فرمائے  اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،

(27) اور اللہ تم پر اپنی رحمت سے  رجوع فرمانا چاہتا ہے ، اور جو اپنے  مزوں کے  پیچھے  پڑے  ہیں وہ چاہتے  ہیں کہ تم سیدھی راہ سے  بہت الگ ہو جاؤ

(28) اللہ چاہتا ہے  کہ تم پر تخفیف کرے   اور آدمی کمزور بنایا گیا

(29) اے  ایمان والو!  آپس میں ایک دوسرے  کے  مال ناحق نہ کھاؤ  مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضامندی کا ہو  اور اپنی جانیں قتل نہ کرو  بیشک اللہ تم پر مہربان ہے

(30) اور جو ظلم و زیادتی سے  ایسا کرے  گا تو عنقریب ہم اسے  آگ میں داخل کریں گے  اور یہ اللہ کو آسان ہے ،

(31) اگر بچتے  رہو کبیرہ گناہوں سے  جن کی تمہیں ممانعت ہے   تو تمہارے  اور گناہ  ہم بخش دیں گے  اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے ،

(32) اور اس کی آرزو نہ کرو جس سے  اللہ نے  تم میں ایک کو دوسرے  پر بڑائی دی  مردوں کے  لئے  ان کی کمائی سے  حصہ ہے ، اور عورتوں کے  لئے  ان کی کمائی سے  حصہ  اور اللہ سے  اس کا فضل مانگو، بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ،

(33) اور ہم نے  سب کے  لئے  مال کے  مستحق بنا دیے  ہیں جو کچھ چھوڑ جائیں ماں باپ اور قرابت والے  اور وہ جن سے  تمہارا حلف بندھ چکا  انہیں ان کا حصہ دو، بیشک ہر چیز اللہ کے  سامنے  ہے ،

(34) مرد افسر ہیں عورتوں پر  اس لیے  کہ اللہ نے  ان میں ایک کو دوسرے  پر فضیلت دی اور اس لئے  کہ مردوں نے  ان پر اپنے  مال خرچ کیے   تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ف ہیں خاوند کے  پیچھے  حفاظت رکھتی ہیں  جس طرح اللہ نے  حفاظت کا حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو  تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے  الگ سوؤ اور انہیں مارو پھر اگر وہ تمہارے  حکم میں آ جائیں تو ان پر زیادتی کی کوئی راہ نہ چاہو بیشک اللہ بلند بڑا ہے

(35) اور اگر تم کو میاں بی بی کے  جھگڑے  کا خوف ہو  تو ایک پنچ مرد والوں کی طرف سے  بھیجو اور ایک پنچ عورت والوں کی طرف سے   یہ دونوں اگر صلح کرانا چاہیں گے  تو اللہ ان میں میل کر دے  گا، بیشک اللہ جاننے  والا خبردار ہے

(36) اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ  اور ماں باپ سے  بھلائی کرو  اور رشتہ داروں  اور یتیموں اور محتاجوں  اور پاس کے  ہمسائے  اور دور کے  ہمسائے   اور کروٹ کے  ساتھی  اور راہ گیر  اور اپنی باندی غلام سے   بیشک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے  والے  بڑائی مارنے  والا

(37) جو آپ بخل کریں اور اوروں سے  بخل کے  لئے  کہیں  اور اللہ نے  جو انہیں اپنے  فضل سے   دیا ہے  اسے  چھپائیں  اور کافروں کے  لئے  ہم نے  ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ،

(38) اور وہ جو اپنے   مال لوگوں کے  دکھاوے  کو خرچ کرتے  ہیں  اور ایمان نہیں لاتے  اللہ اور نہ قیامت پر ، اور جس کا مصاحب شیطان ہوا،  تو کتنا برا مصاحب ہے ،

(39) اور ان کا کیا نقصان تھا اگر ایمان لاتے   اللہ اور  قیامت پر اور اللہ کے  دیے  میں سے  اس کی  راہ میں خرچ کرتے   اور اللہ ان کو جانتا ہے ،

(40) اللہ ایک ذرہ بھر ظلم نہیں فرماتا  اور اگر کوئی نیکی ہو تو اسے  دونی کرتا اور اپنے  پاس سے  بڑا ثواب دیتا ہے ،

(41) تو کیسی ہو گی جب ہم ہر امت سے  ایک گواہ لائیں  اور اے  محبوب! تمہیں ان سب پر گواہ  اور نگہبان بنا کر لائیں

(42) اس دن تمنا کریں گے  وہ جنہوں نے  کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی کاش انہیں مٹی میں دبا کر زمین برابر کر دی جائے  ، اور کوئی بات اللہ سے  نہ چھپا سکیں گے

(43) اے  ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے  پاس نہ جاؤ  جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے  سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بے  نہائے  مگر مسافری میں  اور اگر تم بیمار ہو  یا سفر میں یا تم میں سے  کوئی قضائے  حاجت سے  آیا ہو  یا تم نے  عورتوں کو چھوا  اور پانی نہ پایا  تو پاک مٹی سے  تیمم کرو  تو اپنے  منہ اور ہاتھوں کا مسح کرو  بیشک اللہ معاف کرنے  والا بخشنے  والا ہے ،

(44)  کیا تم نے  انہیں نہ دیکھا جن کو کتاب سے  ایک حصہ ملا  گمراہی مول لیتے  ہیں  اور چاہتے  ہیں  کہ تم بھی راہ سے  بہک جاؤ،

(45) اور اللہ خوب جانتا ہے  تمہارے  دشمنوں کو  اور اللہ کافی ہے  وا لی  اور اللہ کافی ہے  مددگار،

(46) کچھ یہودی کلاموں کو ان کی جگہ سے  پھیرتے  ہیں  اور  کہتے  ہیں ہم نے  سنا اور نہ مانا اور  سنیئے  آپ سنائے  نہ جائیں  اور راعنا کہتے  ہیں  زبانیں پھیر کر  اور دین میں طعنہ کے  لئے   اور اگر وہ  کہتے  کہ ہم نے  سنا اور مانا اور حضور ہماری بات سنیں اور حضور ہم پر نظر فرمائیں  تو ان کے  لئے  بھلائی اور راستی میں زیادہ ہوتا لیکن ان پر تو اللہ نے  لعنت کی ان کے  کفر کے  سبب تو یقین نہیں رکھتے  مگر تھوڑا

(47) اے  کتاب والو! ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے  اتارا تمہارے  ساتھ وا لی کتاب  کی تصدیق فرماتا قبل اس کے  کہ ہم بگاڑ دیں کچھ مونہوں کو  تو انہیں پھیر دیں ان کی پیٹھ کی طرف یا انہیں لعنت کریں جیسی لعنت کی ہفتہ والوں پر  اور خدا کا حکم ہو کر رہے ،

(48) بیشک اللہ اسے  نہیں بخشتا کہ اس کے  ساتھ کفر کیا جائے  اور کفر سے  نیچے  جو کچھ ہے  جسے  چاہے  معاف فرما دیتا ہے   اور جس نے  خدا کا شریک ٹھہرایا اس نے  بڑا گناہ کا طوفان باندھا،

(49) کیا تم نے  انہیں نہ دیکھا جو خود اپنی ستھرائی بیان کرتے  ہیں  بلکہ اللہ جسے  چاہے  ستھرا کرے  اور ان پر ظلم نہ ہو گا دانہ خرما کے  ڈورے  برابر

(50) دیکھو کیسا اللہ پر جھوٹ باندھا رہے  ہیں  اور یہ کافی ہے  صریح گناہ ،

(51) کیا تم نے ، وہ نہ دیکھے  جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا ایمان لاتے  ہیں بت اور شیطان پر اور کافروں کو کہتے  ہیں کہ یہ مسلمانوں سے  زیادہ راہ پر  ہیں ،

(52) یہ ہیں جن پر اللہ  نے  لعنت کی اور جسے  خدا لعنت کرے  تو ہر گز اس کا کوئی یار نہ پائے  گا

(53) کیا ملک میں ان کا کچھ حصہ ہے   ایسا ہو تو لوگوں کو تِل بھر نہ دیں ،

(54) یا لوگوں سے  حسد کرتے  ہیں  اس پر جو اللہ نے  انہیں اپنے  فضل سے  دیا  تو ہم نے  تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا

(55) تو ان میں کوئی اس پر ایمان لایا  اور کسی نے  اس سے  منہ پھیرا   اور دوزخ کافی ہے  بھڑکتی آگ

(56) جنہوں نے  ہماری آیتوں کا انکار کیا عنقریب ہم ان کو آگ میں داخل کریں گے ، جب کبھی ان کی کھا لیں پک جائیں گی ہم ان کے  سوا اور کھا لیں انہیں بدل دیں گے  کہ عذاب کا مزہ لیں ، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے ،

(57) اور جو لوگ ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے  عنقریب ہم انہیں باغوں میں لے  جائیں گے  جن کے  نیچے  نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے ، ان کے  لیے  وہاں ستھری بیبیاں ہیں  اور ہم انہیں وہاں داخل کریں گے  جہاں سایہ ہی سایہ ہو گا

(58) بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے  کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپرد کرو  اور یہ کہ جب تم لوگوں میں فیصلہ کرو تو انصاف کے  ساتھ فیصلہ کرو  بیشک اللہ تمہیں کیا ہی خوب نصیحت فرماتا ہے ، بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے ،

(59) اے  ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا  اور ان کا جو تم میں حکومت والے  ہیں  پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا  اٹھے  تو اسے  اللہ اور رسول کے  حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر  ایمان رکھتے  ہو  یہ بہتر ہے  اور اس کا انجام سب سے  اچھا،

(60) کیا تم نے  انہیں نہ دیکھا جن کا دعویٰ ہے  کہ وہ  ایمان لائے  اس پر جو تمہاری طرف اترا اور اس پر جو تم سے  پہلے  اترا پھر چاہتے  ہیں کہ شیطان کو  اپنا پنچ بنائیں اور ان کو تو حکم یہ تھا کہ اسے  اصلاً نہ مانیں اور ابلیس یہ چاہتا ہے  کہ انہیں دور بہکاوے

(61) اور جب ان سے  کہا جائے  کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو  تم دیکھو گے  کہ منافق تم سے  منہ موڑ کر پھر جاتے  ہیں ،

(62) کیسی ہو گی جب ان پر کوئی افتاد پڑے   بدلہ اس کا جو انکے  ہاتھوں نے  آگے  بھیجا  پھر اے  محبوب! تمہارے  حضور حاضر ہوں ، اللہ کی قسم کھاتے  کہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور میل ہی تھا

(63) ان کے  دلوں کی تو بات اللہ جانتا ہے  تو تم ان سے  چشم پوشی کرو اور انہیں سمجھا دو اور ان کے  معاملہ میں ان سے  رسا بات کہو

(64) اور ہم نے  کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے  کہ  اللہ کے  حکم سے  اس کی اطاعت کی جائے   اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں  تو اے  محبوب! تمہارے  حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے  معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے  تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے  والا مہربان پائیں

(65) تو اے  محبوب! تمہارے  رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے  جب تک اپنے  آپس کے  جھگڑے  میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے  دلوں میں اس سے  رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے  مان لیں

(66) اور اگر ہم ان پر فرض کرتے  کہ اپنے  آپ کو قتل کر دو یا اپنے  گھر بار چھوڑ کر نکل جاؤ  تو ان میں تھوڑے  ہی ایسا کرتے ، اور اگر وہ کرتے  جس بات کی انہیں نصیحت دی جاتی ہے   تو اس میں ان  کا بھلا تھا اور  ایمان پر خوب جمنا

(67) اور ایسا ہوتا تو ضرور ہم انہیں اپنے  پاس سے  بڑا ثواب دیتے

(68) اور ضرور ان کو سیدھی راہ کی ہدایت کرتے ،

(69) اور جو اللہ اور اس کے  رسول کا حکم مانے  تو اُسے  ان کا ساتھ ملے  گا جن پر اللہ نے  فضل کیا یعنی انبیاء  اور صدیق  اور شہید  اور نیک لوگ  یہ کیا ہی اچھے  ساتھی ہیں ،

(70)  یہ اللہ کا فضل ہے ، اور اللہ کافی ہے  جاننے  والا،

(71) اے  ایمان والو! ہوشیاری سے  کام لو  پھر دشمن کی طرف تھوڑے  تھوڑے  ہو کر نکلو یا اکٹھے  چلو

(72) اور تم میں کوئی وہ ہے  کہ ضرور  دیر  لگائے  گا  پھر اگر تم پر کوئی افتاد پڑے  تو کہے  خدا کا مجھ پر احسان تھا کہ میں ان کے  ساتھ حاضر نہ تھا،

(73) اور اگر تمہیں اللہ کا فضل ملے   تو  ضرور  کہے   گویا تم اس میں کوئی دوستی نہ تھی اے  کاش میں ان کے  ساتھ ہوتا تو بڑی مراد پاتا،

(74) تو انہیں اللہ کی راہ میں لڑنا چاہئے  جو دنیا کی زندگی بیچ کر آخرت لیتے  ہیں اور جو اللہ کی راہ میں لڑے  پھر مارا جائے  یا غالب آئے  تو عنقریب ہم اسے  بڑا ثواب دیں گے ،

(75) اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں  اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے  واسطے  یہ دعا کر رہے  ہیں کہ اے  ہمارے  رب ہمیں اس  بستی سے  نکال جس کے  لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے  پاس سے  کوئی حمایتی دے  دے  اور ہمیں اپنے  پاس سے  کوئی مددگار دے  دے ،

(76) ایمان والے  اللہ کی راہ میں لڑتے  ہیں  اور کفار شیطان کی راہ میں لڑتے  ہیں تو  شیطان کے  دوستوں سے   لڑو بیشک شیطان کا  داؤ کمزور ہے

(77) کیا تم نے  انہیں نہ دیکھا جن سے  کہا گیا اپنے  ہاتھ روک لو  اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا  تو ان میں بعضے  لوگوں سے  ایسا ڈرنے  لگے  جیسے  اللہ سے  ڈرے  یا اس سے  بھی زائد  اور بولے  اے  رب ہمارے ! تو نے  ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا  تھوڑی مدت تک ہمیں اور جینے  دیا ہوتا، تم فرما  دو کہ دنیا کا برتنا تھوڑا ہے   اور ڈر والوں کے  لئے  آخرت اچھی اور تم پر تاگے  برابر ظلم نہ ہو گا

(78) تم جہاں کہیں ہو موت تمہیں آلے  گی  اگرچہ مضبوط قلعوں میں ہو اور اُنہیں کوئی بھلائی پہنچے   تو کہیں یہ اللہ کی طرف سے  ہے  اور انہیں کوئی برائی پہنچے   تو کہیں یہ حضور کی طرف آئی  تم فرما دو سب اللہ کی طرف سے  ہے   تو ان لوگوں کو کیا ہوا کوئی بات سمجھتے  معلوم ہی نہیں ہوتے ،

(79) اے  سننے  والے  تجھے  جو بھلائی پہنچے   وہ  اللہ کی طرف سے  ہے   اور جو برائی پہنچے  وہ تیری اپنی طرف سے  ہے   اور اے  محبوب ہم نے  تمہیں سب لوگوں کے  لئے  رسول  بھیجا  اور اللہ کافی ہے  گواہ

ْ (80) جس نے  رسول کا حکم مانا بیشک اس نے  اللہ کا حکم مانا  اور جس نے  منہ پھیرا  تو ہم نے  تمہیں ان کے  بچانے  کو نہ بھیجا

(81) اور کہتے  ہیں ہم نے  حکم مانا  پھر جب تمہارے  پاس سے  نکل کر جاتے  ہیں تو ان میں ایک گروہ جو کہہ گیا تھا اس کے  خلاف رات کو  منصوبے  گانٹھتا ہے  اور اللہ لکھ رکھتا ہے  ان کے  رات کے  منصوبے   تو اے  محبوب تم ان سے  چشم پوشی کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ کافی ہے  کام بنانے  کو،

(82) تو کیا غور نہیں کرتے  قرآن میں  اور اگر وہ غیر خدا کے  پاس سے  ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے

(83) اور جب ان کے  پاس کوئی بات اطمینان  یا ڈر  کی آتی ہے  اس کا چرچا کر بیٹھتے  ہیں  اور اگر اس میں رسول اور اپنے  ذی اختیار لوگوں  کی طرف رجوع لاتے   تو ضرور اُن سے   اُس  کی  حقیقت جان لیتے  یہ جو بعد میں کاوش کرتے  ہیں  اور اگر تم پر اللہ کا فضل (220) اور اس کی رحمت  نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے  پیچھے  لگ جاتے   مگر تھوڑے  (223)

(84) تو اے  محبوب اللہ کی راہ میں لڑو (224) تم تکلیف نہ دیئے  جاؤ گے  مگر اپنے  دم کی  اور مسلمانوں کو آمادہ کرو  قریب ہے  کہ اللہ کافروں کی سختی روک دے   اور اللہ کی آنچ (جنگی طاقت) سب سے  سخت تر ہے  اور اس کا عذاب سب سے  کڑا (زبردست)

(85) جو اچھی سفارش کرے   اس کے  لئے  اس میں سے  حصہ ہے   اور جو بری سفارش کرے  اس کے  لئے  اس میں سے  حصہ ہے   اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے ،

(86) اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے  سلام کرے  تو اس سے  بہتر لفظ جواب میں کہو یا یا وہی کہہ دو، بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے  والا ہے

(87) اللہ کہ اس کے  سوا کسی کی بندگی نہیں اور وہ  ضرور تمہیں اکٹھا کرے  گا قیامت کے  دن جس میں کچھ شک نہیں اور اللہ سے  زیادہ کس کی بات سچی

(88) تو تمہیں کیا ہوا کہ منافقوں کے  بارے  میں  دو  فریق ہو گئے   اور اللہ نے  انہیں اوندھا کر دیا  ان کے  کوتکوں (کرتوتوں ) کے  سبب  کیا یہ چاہتے  ہیں کہ اسے   راہ دکھاؤ جسے  اللہ نے  گمراہ کیا اور جسے  اللہ گمراہ کرے  تو ہرگز اس کے  لئے  راہ نہ پائے  گا،

(89) وہ تو یہ چاہتے   ہیں کہ کہیں تم بھی کافر ہو جاؤ  جیسے   وہ کافر ہوئے  تو تم سب ایک سے  ہو جاؤ  ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ  جب تک اللہ کی راہ میں گھر بار نہ چھوڑیں  پھر اگر وہ  منہ پھیریں  تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو، اور ان میں کسی کو نہ دوست ٹھہراؤ نہ مددگار

(90) مگر جو ایسی قوم سے  علاقے  رکھتے  ہیں کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے   یا تمہارے  پاس یوں آئے  کہ ان کے  دلوں میں سکت نہ رہی کہ تم سے  لڑیں  یا اپنی قوم سے  لڑیں  اور اللہ چاہتا  تو ضرور انہیں تم پر قابو دیتا تو وہ بے  شک تم سے  لڑتے   پھر اگر وہ تم سے  کنارہ کریں اور نہ لڑیں اور صلح کا  پیام ڈالیں تو اللہ نے  تمہیں ان پر کوئی راہ نہ رکھی

(91) اب کچھ اور تم ایسے  پاؤ گے  جو یہ چاہتے  ہیں کہ تم سے  بھی امان میں رہیں اور اپنی قوم سے  بھی امان میں رہیں   جب کبھی ان کی قوم انہیں فساد  کی طرف پھیرے  تو اس پر اوندھے  گرتے  ہیں پھر اگر وہ تم سے  کنارہ نہ کریں اور  صلح کی گردن  نہ ڈالیں اور اپنے  ہاتھ سے  نہ روکیں تو انہیں پکڑو  اور  جہاں پاؤ قتل کرو، اور یہ ہیں جن پر ہم نے  تمہیں صریح اختیار  دیا

(92) اور مسلمانوں کو نہیں پہنچتا کہ مسلمان کا خون کرے  مگر ہاتھ بہک کر  اور جو کسی مسلمان کو نا دانستہ قتل کرے  تو اس پر ایک مملوک  مسلمان کا آزاد کرنا ہے  اور خون بہا کر مقتول کے  لوگوں کو سپرد کی جائے   مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں پھر اگر وہ  اس قوم سے  ہو جو تمہاری دشمن ہے   اور خود مسلمان ہے  تو صرف ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا  اور اگر وہ اس قوم میں ہو کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے  تو اس کے  لوگوں کو خوں بہا سپرد کیا جائے  اور ایک مسلمان مملوک آزاد کرنا  تو جس  کا ہاتھ نہ پہنچے  (255) وہ لگاتار دو مہینے  کے  روزے   یہ اللہ کے  یہاں اس کی توبہ ہے  اور اللہ جاننے  والا حکمت والا ہے  ،

(93) اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے  تو اس کا بدلہ جہنم ہے  کہ مدتوں اس میں رہے   اور اللہ نے  اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے  لئے  تیار رکھا بڑا عذاب،

(94) اے  ایمان والو! جب تم جہاد کو چلو تو تحقیق کر لو اور جو تمہیں سلام کرے  اس سے  یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں  تم جیتی دنیا کا اسباب چاہتے  ہو تو اللہ کے  پاس بہتری غنیمتیں ہیں پہلے   تم بھی ایسے  ہی تھے    پھر اللہ نے  تم پر احسان  کیا  تو تم پر تحقیق کرنا لازم ہے   بیشک اللہ کو تمہارے  کاموں کی خبر ہے ،

(95) برابر نہیں وہ مسلمان  کہ بے  عذر جہاد سے  بیٹھ رہیں اور وہ کہ راہ خدا میں اپنے  مالوں اور جانوں سے  جہاد کرتے  ہیں  اللہ نے  اپنے  مالوں اور جانوں کے  ساتھ جہاد کرنے  والوں کا درجہ بیٹھنے  والوں سے  بڑا کیا  اور اللہ نے  سب سے بھلائی کا وعدہ فرمایا   اور اللہ نے  جہاد والوں کو (265) بیٹھنے  والوں پر بڑے  ثواب سے   فضیلت دی ہے ،

(96) اُس کی طرف سے  درجے  اور بخشش اور رحمت  اور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(97) وہ لوگ جن کی جان فرشتے  نکالتے  ہیں اس حال میں کہ وہ اپنے  اوپر ظلم کرتے  تھے  ان سے  فرشتے  کہتے  ہیں تم کاہے  میں تھے  کہتے  ہیں کہ ہم زمین میں کمزور تھے   کہتے  ہیں کیا اللہ  کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کرتے ، تو ایسوں کا ٹھکانا جہنم ہے ، اور بہت بری جگہ پلٹنے  کی

(98) مگر وہ جو دبا لیے  گئے  مرد اور عورتیں اور بچے  جنہیں نہ کوئی تدبیر بن پڑے   نہ راستہ جانیں ،

(99) تو قریب ہے  اللہ ایسوں کو معاف فرمائے   اور اللہ معاف فرمانے  والا بخشنے  والا ہے ،

(100) اور جو اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے  گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے  گا، اور جو اپنے  گھر سے  نکلا   اللہ و  رسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے  موت نے  آ لیا تو اس کا ثواب اللہ کے  ذمہ پر ہو گیا  اور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے

(101) اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے  پڑھو  اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے   بیشک کفار تمہارے  کھلے  دشمن ہیں ،

(102) اور اے  محبوب! جب تم ان میں تشریف فرما ہو  پھر نماز میں ان کی امامت کرو  تو چاہئے  کہ ان میں ایک جماعت تمہارے  ساتھ ہو  اور وہ اپنے  ہتھیار لیے  رہیں  پھر جب وہ سجدہ کر لیں  تو ہٹ کر تم سے  پیچھے  ہو جائیں  اور اب دوسری جماعت آئے  جو اس وقت تک نماز میں شریک نہ تھی  اب  وہ تمہارے  مقتدی ہوں اور چاہئے  کہ اپنی پناہ  اور اپنے  ہتھیار لیے  رہیں  کافروں کی تمنا ہے  کہ کہیں تم اپنے  ہتھیاروں اور اپنے  اسباب سے  غافل ہو جاؤ تو ایک دفعہ تم پر جھک پڑیں  اور تم پر مضائقہ نہیں اگر تمہیں مینھ کے  سبب تکلیف ہو یا بیمار ہو کہ اپنے  ہتھیار کھول رکھو اور اپنی پناہ لیے  رہو  بیشک اللہ نے  کافروں کے  لئے  خواری کا عذاب تیار کر رکھا ہے ،

(103) پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو  اللہ کی یاد کرو کھڑے  اور بیٹھے  اور کروٹوں پر لیٹے   پھر جب مطمئن ہو جاؤ تو حسب دستور نماز  قائم کرو  بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے

(104)اور کافروں کی تلاش میں سستی نہ کرو اگر تمہیں دکھ پہنچتا ہے  تو  انہیں بھی دکھ پہنچتا ہے  جیسا تمہیں پہنچتا ہے ، اور تم اللہ سے  وہ امید رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھتے ،اور اللہ جاننے  والا حکمت والا ہے

(105) اے  محبوب! بیشک ہم نے  تمہاری طرف سچی کتاب اتاری کہ تم لوگوں میں فیصلہ کرو  جس طرح تمہیں اللہ دکھائے   اور دغا والوں کی طرف سے  نہ جھگڑو

(106) اور اللہ سے  معافی چاہو بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(107) اور ان کی طرف سے  نہ جھگڑو جو اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے  ہیں  بیشک اللہ نہیں چاہتا کسی بڑے  دغا باز گنہگار کو

(108) آدمیوں سے  چھپتے  ہیں  اور  اللہ نہیں چھپتے   اور  اللہ ان کے  پاس ہے   جب دل میں وہ بات تجویز کرتے  ہیں جو اللہ کو ناپسند ہے   اور اللہ ان کے  کاموں کو گھیرے  ہوئے  ہے ،

(109) سنتے  ہو یہ جو تم ہو   دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے  جھگڑے  تو ان کی طرف سے  کون جھگڑے  گا اللہ سے  قیامت کے  دن یا کون ان کا وکیل ہو گا،

(110) اور جو کوئی برائی یا اپنی جان پر ظلم کرے  پھر اللہ سے  بخشش چاہے  تو اللہ کو بخشنے  والا مہربان پائے  گا،

(111) اور جو گناہ کمائے  تو اس کی کمائی اسی کی جان پر پڑے  اور اللہ علم و حکمت والا ہے

(112) اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے   پھر اسے  کسی بے  گناہ پر تھوپ  دے  اس نے  ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا،

(113) اور اے  محبوب! اگر اللہ کا فضل و  رحمت تم پر نہ ہوتا  تو ان میں کے  کچھ لوگ یہ چاہتے  کہ تمہیں دھوکا دے  دیں اور وہ اپنے  ہی آپ کو بہکا رہے  ہیں  اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے   اور اللہ نے  تم پر کتاب  اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا  دیا  جو کچھ تم نہ جانتے  تھے   اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے

(114) ان کے  اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں  مگر جو حکم دے  خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے  کا اور جو اللہ کی رضا چاہنے  کو ایسا  کرے  اسے  عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے ،

(115) اور جو رسول کا  خلاف کرے  بعد اس کے  کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے   جدا راہ چلے  ہم اُسے  اُس کے  حال پر چھوڑ دیں  گے  اور اسے  دوزخ میں داخل کریں گے  اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے  کی

(116) اللہ اسے  نہیں بخشتا کہ اس کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے  اور اس سے  نیچے  جو کچھ ہے  جسے  چاہے  معاف فرما  دیتا ہے   اور جو اللہ کا شریک ٹھہرائے  وہ دور کی گمراہی میں پڑا،

(117) یہ شرک والے  اللہ سوا نہیں پوجتے  مگر کچھ عورتوں کو  اور نہیں پوجتے  مگر سرکش شیطان کو

(118) جس پر اللہ نے  لعنت کی اور بولا  قسم ہے  میں ضرور تیرے  بندوں میں سے  کچھ ٹھہرایا ہوا حصہ لوں گا

(119) قسم ہے  میں ضرور بہکا دوں گا اور ضرور انہیں آرزوئیں دلاؤں گا  اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ چوپایوں کے  کان چیریں گے    اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے ، اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو  دوست بنائے   وہ صریح ٹوٹے  میں پڑا

(120) شیطان  انہیں وعدے  دیتا  ہے   اور آرزوئیں دلاتا ہے   اور شیطان انہیں وعدے  نہیں دیتا مگر فریب کے

(121) اُن کا  ٹھکانا دوزخ ہے  اس سے  بچنے  کی جگہ نہ پائیں گے ،

(122) اور جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے  کچھ دیر جاتی ہے  کہ ہم انہیں باغوں میں لے  جائیں گے  جن کے  نیچے  نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں اللہ کا سچا  وعدہ اور اللہ سے  زیادہ کس کی بات سچی،

(123) کام نہ کچھ تمہارے  خیالوں پر ہے   اور نہ کتاب  والوں کی ہوس پر  جو برائی کرے  گا  اس کا بدلہ پائے  گا اور اللہ کے  سوا نہ  کوئی اپنا حمایتی پائے  گا نہ مددگار

(124) اور جو کچھ بھلے  کام کرے  گا مرد  ہو یا  عورت اور ہو مسلمان  تو وہ جنت میں داخل کیے  جائیں گے  اور انہیں تِل بھر نقصان نہ دیا جائے  گا

(125) اور اس سے  بہتر کس کا دین جس نے  اپنا  منہ اللہ کے  لئے  جھکا  دیا  اور  وہ نیکی والا ہے  اور  ابراہیم کے  دین پر   جو ہر باطل سے  جدا تھا اور اللہ نے  ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا

(126) اور اللہ ہی کا ہے   جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں ، اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے

(127) اور تم سے  عورتوں کے  بارے  میں فتویٰ پوچھتے  ہیں   تم فرما دو کہ اللہ تمہیں ان کا فتویٰ دیتا ہے  اور وہ جو تم پر قرآن میں پڑھا جاتا ہے  ان یتیم لڑکیوں کے  بارے  میں تم انہیں نہیں دیتے  جو ان کا مقرر ہے   اور انہیں نکاح میں بھی لانے  سے  منہ پھیرتے  ہو اور کمزور  بچوں کے  بارے  میں اور یہ کہ یتیموں کے  حق میں انصاف پر قائم رہو  اور تم جو بھلائی کرو تو اللہ کو اس کی خبر ہے ،

(128) اور اگر کوئی عورت اپنے  شوہر کی زیادتی یا بے  رغبتی کا اندیشہ کرے   تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کر لیں  اور صلح خوب ہے   اور دل لالچ کے  پھندے  میں ہیں   اور اگر تم نیکی اور پرہیز گاری کرو  تو اللہ کو تمہارے  کاموں کی خبر ہے

(129) اور تم سے  ہرگز نہ ہو سکے  گا کہ عورتوں کو برابر رکھو اور چاہے  کتنی ہی حرص کرو  تو یہ تو نہ ہو کہ ایک طرف پورا جھک  جاؤ کہ دوسری کو ادھر میں لٹکتی چھوڑ دو  اور اگر تم نیکی اور پرہیز گاری کرو تو بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(130) اور اگر وہ دونوں  جدا ہو جائیں تو اللہ اپنی کشائش سے  تم میں ہر ایک کو دوسرے  سے  بے  نیاز کر دے  گا  اور اللہ کشائش والا حکمت والا ہے ،

(131) اور اللہ ہی کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں ، اور بیشک تاکید فرما دی ہے  ہم نے  ان سے  جو تم سے  پہلے  کتاب دیئے  گئے  اور تم کو  کہ اللہ سے  ڈرتے  رہو  اور اگر کفر کرو تو بیشک اللہ ہی کا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں  اور اللہ بے  نیاز ہے   سب خوبیوں سراہا،

(132) اور اللہ کا ہے   جو کچھ آسمانوں میں ہے   اور  جو کچھ زمین میں ، اور اللہ کافی ہے  کارساز،

(133) اے  لوگوں وہ چاہے  تو تمہیں لے  جائے   اور  اوروں کو لے  آئے  اور اللہ کو اس کی قدرت ہے ،

(134) جو دنیا کا انعام چاہے  تو اللہ ہی کے  پاس دنیا و آخرت دونوں کا انعام ہے   اور اللہ ہی سنتا دیکھتا ہے ،

(135) اے  ایمان والو! انصاف پر خوب قائم ہو جاؤ  اللہ کے  لئے  گواہی دیتے  چاہے  اس میں تمہارا  اپنا نقصان ہو یا ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا جس پر گواہی دو  وہ غنی ہو یا فقیر ہو  بہرحال اللہ کو اس کا سب سے  زیادہ اختیار ہے  تو خواہش کے  پیچھے  نہ جاؤ کہ حق سے  الگ پڑو اگر تم ہیر پھیر کرو  یا منہ پھیرو  تو اللہ کو تمہارے  کاموں کی خبر ہے

(136) اے  ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے  رسول پر  اور اس کتاب پر جو اپنے  ان  رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے  اتار دی  اور جو نہ مانے  اللہ اور اس کے  فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو  تو وہ ضرور  دور کی گمراہی میں پڑا،

(137) بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے  پھر کافر ہوئے  پھر ایمان لائے  پھر کافر ہوئے  پھر اور کفر میں بڑھے   اللہ ہرگز نہ انہیں بخشے   نہ انہیں راہ دکھائے ،

(138) خوشخبری دو  منافقوں کو کہ ان کے  لئے  دردناک  عذاب ہے

(139) وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے  ہیں  کیا ان کے  پاس عزت  ڈھونڈتے  ہیں تو عزت تو ساری اللہ کے  لیے  ہے

(140) اور بیشک اللہ تم پر کتاب  میں اتار چکا کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکار کیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے  تو ان لوگوں کے  ساتھ نہ بیٹھو جب تک  وہ اور بات میں مشغول نہ ہوں  ورنہ تم بھی انہیں جیسے  ہو  بیشک اللہ منافقوں اور کافروں سب کو جہنم میں اکٹھا کرے  گا

(141) وہ جو تمہاری حالت  تکا کرتے  ہیں تو اگر  اللہ کی طرف سے  تم کو فتح ملے  کہیں کیا ہم تمہارے  ساتھ نہ تھے   اور اگر کافروں کا حصہ ہو تو ان سے  کہیں کیا ہمیں تم پر قابو نہ تھا  اور ہم نے  تمہیں مسلمانوں سے  بچایا  تو اللہ تم سب میں  قیامت کے  دن فیصلہ کر دے  گا  اور اللہ کافروں کو مسلمان پر کوئی راہ نہ دے  گا

(142) بیشک منافق لوگ اپنے  گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے  ہیں  اور وہی انہیں غافل کر کے  مارے  گا اور جب نماز کو کھڑے  ہوں   تو  ہارے  جی سے   لوگوں کو دکھاوا کرتے  ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے  مگر تھوڑا

(143) بیچ میں ڈگمگا رہے  ہیں  نہ  اِدھر کے  نہ اُدھر کے   اور جسے  اللہ گمراہ کرے  تو اس کے  لئے  کوئی راہ نہ پائے  گا،

(144) اے  ایمان والو! کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے  سوا   کیا یہ چاہتے  ہو کہ اپنے  اوپر اللہ کے  لئے  صریح حجت کر لو

(145) بیشک منافق  دوزخ کے  سب سے  نیچے  طبقہ میں ہیں  اور تو ہرگز ان کا کوئی  مددگار  نہ پائے  گا

(146) مگر وہ جنہوں نے  توبہ کی  اور سنورے  اور اللہ کی رسی مضبوط تھامی اور اپنا دین خالص اللہ کے  لئے  کر لیا تو یہ مسلمانوں کے  ساتھ ہیں  اور عنقریب اللہ مسلمانوں کو بڑا  ثواب  دے  گا،

(147) اور اللہ تمہیں عذاب دے  کر کیا کرے  گا اگر تم حق مانو، اور ایمان  لاؤ  اور اللہ ہے  صلہ دینے  والا جاننے  والا،

(148) اللہ پسند نہیں کرتا بری  بات کا اعلان کرنا  مگر مظلوم سے   اور اللہ سنتا جانتا ہے ،

(149) اگر تم کوئی بھلائی اعلانیہ کرو یا چھپ  کر یا کسی کی برائی سے   درگزرو تو بیشک اللہ معاف کرنے  والا قدرت والا ہے

(150) وہ جو اللہ اور اس کے  رسولوں کو نہیں مانتے  اور چاہتے  ہیں کہ اللہ سے  اس کے  رسولوں کو جدا کر دیں  اور کہتے  ہیں ہم کسی پر ایمان لائے  اور کسی کے  منکر ہوئے   اور چاہتے  ہیں کہ ایمان و کفر کے  بیچ میں کوئی راہ نکال لیں

(151) یہی ہیں ٹھیک ٹھیک کافر  اور ہم نے  کافروں کے  لئے  ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے ،

(152) اور وہ جو اللہ اور اس کے  سب رسولوں پر ایمان لائے  اور ان  میں سے  کسی پر ایمان میں فرق نہ کیا انہیں عنقریب اللہ ان کے  ثواب  دے  گا  اور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے

(153) اے  محبوب! اہل کتاب  تم سے  سوال کرتے  ہیں کہ ان پر آسمان سے  ایک کتاب اتار دو  تو وہ تو موسیٰ سے  اس سے  بھی بڑا سوال کر چکے   کہ بولے  ہمیں الہ کو اعلانیہ دکھا دو تو انہیں کڑک نے  آ لیا ان کے  گناہوں پر پھر بچھڑا لے  بیٹھے   بعد اس کے  لئے  روشن آیتیں (386) ان کے  پاس آ چکیں تو ہم نے  یہ معاف فرما دیا  اور ہم نے  موسیٰ کو روشن غلبہ دیا

(154) پھر ہم نے  ان پر طور کو اونچا کیا ان سے  عہد لینے  کو اور ان سے  فرمایا کہ دروازے  میں سجدہ کرتے  داخل ہو اور ان سے  فرمایا کہ ہفتہ میں حد سے  نہ بڑھو  اور ہم نے  ان سے  گاڑھا عہد لیا

(155) تو ان کی کیسی بد عہدیوں کے  سبب ہم نے  ان پر لعنت کی اور اس لئے  کہ وہ آیات الٰہی  کے  منکر ہوئے   اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے   اور ان کے  اس کہنے  پر کہ ہمارے  دلوں پر غلاف ہیں  بلکہ اللہ نے  ان کے  کفر کے  سبب ان کے  دلوں پر مہر لگا دی ہے  تو ایمان نہیں لاتے  مگر تھوڑے ،

(156) اور اس لئے  کہ انہوں نے  کفر کیا  اور مریم پر بڑا بہتان اٹھایا،

(157) اور ان کے  اس کہنے  پر کہ ہم نے  مسیح عیسیٰ بن مریم اللہ کے  رسول کو شہید کیا  اور ہے  یہ کہ انہوں نے  نہ اسے  قتل (157)کیا اور نہ اسے  سولی دی بلکہ ان کے  لئے  ان کی شبیہ کا ایک بنا دیا گیا  اور وہ جو اس کے  بارہ میں اختلاف کر رہے  ہیں ضرور اس کی طرف سے  شبہ میں پڑے  ہوئے  ہیں  انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں  مگر یہی گمان کی پیروی  اور بیشک انہوں نے  اس کو قتل نہیں کیا

(158) بلکہ اللہ نے  اسے  اپنی طرف اٹھا لیا  اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،

(159) کوئی کتابی ایسا نہیں جو اس کی موت سے  پہلے  اس پر ایمان نہ لائے   اور  قیامت کے  دن وہ ان پر گواہ ہو گا

(160) تو یہودیوں کے  بڑے  ظلم کے   سبب ہم نے  وہ بعض ستھری چیزیں کہ ان کے  لئے  حلال تھیں  ان پر حرام فرما دیں اور اس لئے  کہ انہوں نے  بہتوں کو اللہ کی راہ سے  روکا،

(161) اور اس لئے  کہ وہ سود لیتے   حالانکہ وہ اس سے  منع کیے  گئے  تھے  اور لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے   اور ان میں جو کافر ہوئے  ہم نے  ان کے  لئے  دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے ،

(162) ہاں جو  اُن میں علم کے  پکے   اور ایمان والے  ہیں وہ ایمان لاتے  ہیں اس پر جو اے  محبوب تمہاری طرف اُترا  اور جو تم سے  پہلے  اُترا  اور نماز قائم رکھنے  والے  اور زکوٰۃ  دینے  والے  اور اللہ اور قیامت پر ایمان لانے  والے  ایسوں کو عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے ،

(163) بیشک اے  محبوب! ہم نے  تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے   وحی نوح اور اس کے  بعد پیغمبروں کو بھیجی  اور ہم نے  ابراہیم اور اسمٰعیل  اور  اسحاق  اور یعقوب  اور ان کے  بیٹوں اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی اور ہم نے  داؤد کو زبور عطا فرمائی

(164) اور رسولوں کو جن کا ذکر آگے  ہم تم سے    فرما چکے  اور ان رسولوں کو جن کا ذکر تم سے  نہ فرمایا  اور اللہ نے  موسیٰ سے  حقیقتاً کلام فرمایا

(165) رسول خوشخبری دیتے   اور ڈر سناتے   کہ رسولوں کے  بعد اللہ کے  یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ  رہے   اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،

(166) لیکن اے  محبوب! اللہ اس کا  گواہ ہے  جو اس نے  تمہاری طرف اتارا وہ اس نے  اپنے  علم سے  اتارا ہے  اور فرشتے  گواہ ہیں اور اللہ کی  گواہی کافی،

(167) وہ جنہوں نے  کفر کیا  اور اللہ کی راہ سے  روکا  بیشک وہ دور کی گمراہی میں پڑے ،

(168) بیشک جنہوں نے  کفر کیا  اور حد سے  بڑھے   اللہ ہرگز انہیں نہ بخشے  گا اور نہ انہیں کوئی راہ  دکھائے ،

(169) مگر جہنم کا راستہ کہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے  اور یہ اللہ  کو آسان ہے ،

(170) اے  لوگو!  تمہارے  پاس یہ رسول  حق کے  ساتھ تمہارے  رب کی طرف سے  تشریف لائے  تو ایمان لاؤ اپنے  بھلے  کو اور اگر تم کفر  کرو  تو بیشک اللہ ہی کا ہے  جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ، اور اللہ علم و حکمت والا ہے ،

(171) اے  کتاب والو! اپنے   دین میں زیادتی نہ کرو  اور اللہ پر نہ کہو مگر سچ  مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا  اللہ  کا  رسول ہی ہے  اور اس کا ایک کلمہ  کہ مریم کی طرف بھیجا اور  اس کے  یہاں کی ایک روح تو اللہ اور اس کے   رسولوں پر ایمان لاؤ  اور تین نہ کہو  باز رہو  اپنے  بھلے  کو اللہ تو ایک ہی خدا ہے   پاکی اُسے  اس سے  کہ اس کے  کوئی بچہ ہو اسی کا  مال ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں ہے   اور اللہ کافی کارساز،

(172) مسیح اللہ کا بندہ  بننے  سے  کچھ نفرت نہیں کرتا  اور نہ مقرب فرشتے  اور جو اللہ کی بندگی سے  نفرت اور تکبر کرے  تو کوئی دم جاتا ہے  کہ وہ ان سب کو اپنی طرف ہانکے  گا

(173) تو وہ جو ایمان لائے  اور اچھے  کام کیے  ان کی مزدوری انہیں بھرپور دے  کر اپنے   فضل سے  انہیں اور زیادہ دے  گا اور وہ جنہوں نے   نفرت اور تکبر کیا تھا  انہیں دردناک سزا دے  گا اور اللہ کے  سوا نہ اپنا کوئی حمایتی پائیں گے  نہ مددگار،

(174) اے  لوگو! بیشک تمہارے  پاس اللہ کی طرف سے  واضح دلیل آئی   اور ہم نے  تمہاری طرف روشن نور اتارا

(175) تو  وہ  جو اللہ پر ایمان لائے  اور اس کی رسی مضبوط تھامی تو عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت اور اپنے  فضل میں داخل کرے  گا  اور انہیں اپنی طرف سیدھی  راہ  دکھائے  گا،

(176) اے  محبوب! تم سے  فتویٰ پوچھتے  ہیں تم فرما دو کہ اللہ تمہیں کلالہ  میں فتویٰ دیتا ہے ، اگر کسی مرد کا انتقال ہو  جو  بے  اولاد ہے   اور اس کی ایک بہن ہو تو ترکہ میں اس کی بہن کا آدھا ہے   اور مرد اپنی بہن کا وارث ہو گا اگر بہن کی اولاد نہ ہو  پھر اگر دو بہنیں ہوں ترکہ میں ان کا دو تہائی اور  اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے  برابر، اللہ تمہارے  لئے  صاف بیان فرماتا ہے  کہ کہیں بہک نہ جاؤ، اور اللہ ہر چیز جانتا ہے ،

 

5۔ سورۃ مائدہ

 

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

 

(1) اے  ایمان والو! اپنے  قول پورے  کرو  تمہارے  لئے  حلال ہوئے  بے  زبان مویشی مگر وہ جو آگے  سنایا جائے  گا تم کو  لیکن شکار حلال نہ سمجھو جب تم احرام میں ہو  بیشک اللہ حکم فرماتا ہے   جو چاہے ،

(2) اے  ایمان والو! حلال نہ ٹھہرا لو اللہ کے  نشان  اور نہ ادب والے  مہینے   اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانیاں اور نہ  جن کے  گلے  میں علامتیں آویزاں  اور نہ ان کا مال  و آبرو جو عزت والے  گھر کا قصد کر کے  آئیں  اپنے  رب کا فضل اور اس کی خوشی چاہتے  اور جب  احرام سے  نکلو تو شکار کر سکتے  ہو  اور تمہیں کسی قوم کی عداوت کہ انہوں نے  تم کو مسجد حرام سے  روکا تھا، زیادتی کرنے  پر نہ ابھارے   اور نیکی اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے  کی مدد کرو  اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو  اور اللہ سے  ڈرتے  رہو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے ،

(3) تم پر حرام ہے    مُردار  اور  خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے  ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا اور جو گلا گھونٹنے  سے  مرے  اور بے  دھار کی چیز سے  مارا ہوا اور جو گر کر مرا اور جسے  کسی جانور نے  سینگ مارا اور جسے  کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کر لو، اور جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا اور پانسے  ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کام ہے ، آج تمہارے  دین کی طرف سے  کافروں کی آس نوٹ گئی  تو اُن  سے  نہ  ڈرو  اور مجھ سے   ڈرو آج میں نے  تمہارے  لئے  دین کامل کر دیا  اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی  اور تمہارے  لئے  اسلام کو دین پسند کیا   تو جو بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہو  یوں کہ گناہ کی طرف نہ جھکے   تو بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(4) اے  محبوب! تم سے  پوچھتے  ہیں کہ اُن کے  لئے  کیا حلال ہوا تم فرما دو کہ حلال کی گئیں تمہارے  لئے  پاک چیزیں  اور جو شکاری جانور تم نے  سدھا لیے   انہیں شکار پر دوڑاتے  جو علم تمہیں خدا نے  دیا اس سے  انہیں سکھاتے  تو کھاؤ اس میں سے  جو وہ مار کر تمہارے  لیے  رہنے  دیں  اور اس پر اللہ کا نام لو  اور اللہ سے  ڈرتے  رہو  بیشک اللہ کو حساب کرتے  دیر نہیں لگتی،

(5) آج تمہارے  لئے  پاک چیزیں حلال ہوئیں ، اور کتابیوں کا کھانا  تمہارے  لیے  حلال ہوا، اور تمہارا کھانا ان کے  لئے  حلال ہے ، اور پارسا  عورتیں مسلمان  اور پارسا  عورتیں ان میں سے  جن کو تم سے  پہلے  کتاب ملی جب تم انہیں ان کے   مہر دو قید  میں لاتے  ہوئے   نہ مستی نکالتے  اور نہ  ناآشنا بناتے   اور جو مسلمان سے  کافر ہو اس کا کیا دھرا سب اکارت گیا اور وہ آخرت میں زیاں کار ہے

(6) اے  ایمان والو جب نماز کو کھڑے  ہونا چاہو  تو اپنا  منہ  دھوؤ اور کہنیوں تک ہاتھ  اور سروں کا مسح کرو  اور گٹوں تک  پاؤ ں دھوؤ  اور اگر تمہیں نہانے  کی حاجت ہو تو خوب ستھرے  ہولو  اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے  کوئی قضائے  حاجت سے  آیا  یا  تم نے  عورتوں سے  صحبت کی اور ان صورتوں میں پانی نہ پایا مٹی سے  تیمم کرو تو اپنے  منہ اور ہاتھوں کا اس سے  مسح کرو، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کچھ تنگی رکھے  ہاں یہ چاہتا ہے  کہ تمہیں خوب ستھرا کر دے  اور اپنی نعمت تم پر پوری کر دے  کہ کہیں تم احسان مانو،

(7) اور یاد کرو اللہ کا احسان اپنے  اوپر  اور وہ عہد جو اس نے  تم سے  لیا  جبکہ تم نے  کہا ہم نے  سنا اور مانا  اور اللہ سے  ڈرو بیشک اللہ دلوں کی بات جانتا ہے ،

(8) اے  ایمان والوں اللہ کے  حکم پر خوب  قائم ہو جاؤ انصاف کے  ساتھ گواہی  دیتے   اور تم کو کسی قوم کی عداوت  اس پر نہ اُبھارے  کہ انصاف نہ کرو، انصاف کرو، وہ پرہیز گاری سے  زیادہ قریب ہے ، اور اللہ سے  ڈرو، بیشک اللہ کو تمہارے  کاموں کی خبر ہے ،

(9)ایمان والے  نیکو  کاروں سے  اللہ کا  وعدہ ہے  کہ ان کے  لئے  بخشش اور بڑا ثواب ہے ،

(10) اور وہ جنہوں نے  کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وحی دوزخ والے  ہیں

(11) اے  ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے  اوپر یاد کرو جب ایک قوم نے  چاہا کہ تم پر دست درازی کریں تو اس نے  ان کے  ہاتھ تم پر سے  روک دیئے   اور اللہ سے   ڈرو اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے ،

(12) اور بیشک اللہ نے  بنی اسرائیل سے  عہد کیا  اور ہم نے  ان میں بارہ سردار قائم کیے   اور اللہ نے  فرمایا بیشک میں  تمہارے  ساتھ ہوں ضرور اگر تم نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور میرے  سوالوں پر ایمان لاؤ اور ان کی تعظیم کرو  اور اللہ کو قرض حسن دو  بیشک میں تمہارے  گناہ اتار دوں گا اور ضرور تمہیں باغوں میں لے  جاؤں گا جن کے  نیچے  نہریں رواں ، پھر اس کے  بعد جو تم میں سے  کفر کرے  وہ ضرور سیدھی راہ سے  بہکا

(13) تو ان کی کیسی بد عہدیوں   پر ہم نے  انہیں لعنت کی اور ان کے  دل سخت کر دیئے  اللہ کی باتوں کو  ان کے  ٹھکانوں سے  بدلتے  ہیں اور بھُلا بیٹھے  بڑا حصہ ان نصیحتوں کا  جو انہیں دی گئیں  اور تم ہمیشہ ان کی ایک نہ ایک دغا پر مطلع ہوتے  رہو گے   سوا تھوڑوں کے   تو انہیں معاف کر دو اور ان سے  درگزرو  بیشک احسان والے   اللہ  کو  محبوب ہیں ،

(14) اور وہ جنہوں نے  دعویٰ کیا کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے  ان سے  عہد لیا  تو وہ بھلا بیٹھے  بڑا حصہ ان  نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں  تو ہم نے  ان کے   آپس میں قیامت کے  دن تک بَیر اور بغض ڈال دیا  اور عنقریب اللہ انہیں بتا دے  گا جو کچھ کرتے  تھے

(15) اے  کتاب والو  بیشک تمہارے  پاس ہمارے  یہ  رسول  تشریف لائے  کہ تم پر ظاہر فرماتے  ہیں بہت سی  وہ  چیزیں جو تم نے  کتاب میں چھپا  ڈالی تھیں  اور بہت سی معاف فرماتے  ہیں  بیشک تمہارے  پاس اللہ کی طرف سے  ایک نور آیا   اور  روشن کتاب

(16)اللہ اس سے  ہدایت دیتا ہے  اسے  جو اللہ کی مرضی پر چلا سلامتی کے  ساتھ اور انہیں اندھیریوں سے  روشنی کی طرف لے  جاتا ہے  اپنے  حکم سے  اور انہیں سیدھی راہ دکھاتا ہے ،

(17) بیشک کافر ہوئے  وہ جنہوں نے  کہا کہ اللہ مسیح بن مریم ہی ہے   تم فرما دو پھر اللہ کا کوئی کیا کر سکتا ہے  اگر وہ چاہے  کہ ہلاک کر دے  مسیح بن مریم اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو  اور اللہ ہی کے  لیے  ہے  سلطنت آسمانوں اور زمین اور ان کے  درمیان کی جو چاہے  پیدا کرتا ہے ، اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،

(18) اور یہودی اور نصرانی بولے  کہ ہم اللہ کے  بیٹے  اور اس کے  پیارے  ہیں  تم فرما دو پھر تمہیں کیوں تمہارے  گناہوں پر عذاب فرماتا ہے   بلکہ تم آدمی ہو اس کی مخلوقات سے  جسے  چاہے  بخشتا ہے  اور جسے  چاہے  سزا دیتا ہے ، اور اللہ ہی کے  لئے  ہے  سلطنت آسمانوں اور زمین اور اس کے  درمیان کی، اور اسی کی طرف پھرنا ہے ،

(19) اے  کتاب والو! بیشک تمہارے  پاس ہمارے  یہ رسول  تشریف لائے  کہ تم پر ہمارے  احکام ظاہر فرماتے  ہیں بعد اس کے  کہ رسولوں کا  آنا  مدتوں بند رہا تھا  کہ کبھی کہو کہ ہمارے  پاس کوئی خوشی اور ڈر سنانے  والا نہ آیا تو یہ خوشی اور ڈر سنانے  والے  تمہارے  پاس تشریف لائے  ہیں ، اور اللہ کو سب قدرت ہے ،

(20) اور جب موسیٰ نے  کہا  اپنی قوم سے   اے  میری قوم اللہ کا احسان اپنے  اوپر یاد کرو کہ تم میں سے  پیغمبر کیے  اور تمہیں بادشاہ کیا  اور تمہیں وہ دیا جو آج سارے  جہان میں کسی کو نہ دیا

(21) اے  قوم اس پاک  زمین میں داخل  ہو  جو اللہ نے  تمہارے  لیے  لکھی ہے  اور پیچھے  نہ پلٹو  کہ نقصان پر پلٹو گے ،

(22) بولے  اے  موسیٰ اس میں تو بڑے  زبردست لوگ ہیں ، اور ہم اس میں ہرگز داخل نہ ہوں گے  جب تک  وہ  وہاں سے  نکل نہ جائیں ہاں  وہ  وہاں سے  نکل جائیں تو ہم وہاں جائیں ،

(23) دو  مرد کہ اللہ سے  ڈرنے  والوں میں سے  تھے   اللہ  نے   انہیں نوازا  بولے  کہ زبردستی دروازے  میں  ان پر داخل ہو اگر تم دروازے  میں داخل ہو گئے  تو تمہارا ہی غلبہ ہے   اور اللہ ہی پر بھروسہ کرو اگر تمہیں ایمان ہے ،

(24) بولے   اے  موسیٰ ہم تو  وہاں  کبھی نہ جائیں گے  جب تک وہ وہاں ہیں تو آپ جائیے  اور آپ کا رب تم دونوں لڑو  ہم یہاں بیٹھے  ہیں ،

(25) موسیٰ نے  عرض کی کہ اے  رب! میرے  مجھے  اختیار نہیں مگر اپنا  اور اپنے  بھائی کا تو  تو ہم کو ان بے  حکموں سے  جدا رکھ

(26) فرمایا تو  وہ زمین ان پر حرام ہے   چا لیس برس تک بھٹکتے  پھریں زمین میں  تو تم ان بے  حکموں کا افسوس نہ کھاؤ،

(27) اور انہیں پڑھ کر سناؤ آدم کے  دو بیٹوں کی سچی خبر  جب دونوں نے  ایک ایک نیاز پیش کی تو ایک کی قبول ہوئی اور دوسرے  کی نہ قبول ہوئی بولا قسم ہے  میں تجھے  قتل کر دوں گا  کہا اللہ اسی سے  قبول کرتا ہے ،جسے  ڈر ہے

(28) بیشک اگر تو اپنا ہاتھ مجھ پر بڑھائے  گا کہ مجھے  قتل کرے  تو میں اپنا ہاتھ تجھ پر نہ بڑھاؤں گا کہ تجھے  قتل کروں  میں اللہ سے  ڈرتا ہوں جو مالک ہے  سارے  جہاں کا،

(29) میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرا   اور تیرا گناہ   دونوں تیرے  ہی پلہ پڑے  تو تو دوزخی ہو جائے ، اور بے  انصافوں کی یہی سزا ہے ،

(30) تو اس کے  نفس نے  اسے  بھائی کے  قتل کا  چاؤ دلایا تو  اسے   قتل کر دیا تو رہ گیا نقصان میں

(31) تو اللہ نے  ایک کوا بھیجا زمین کریدتا کہ اسے  دکھائے  کیونکر اپنے  بھائی کی لاش چھپائے   بولا ہائے  خرابی میں اس کوے  جیسا بھی نہ ہو سکا کہ میں اپنے  بھائی کی لاش چھپاتا تو پچتاتا  رہ گیا

(32) اس سبب سے  ہم  نے  بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے  کوئی جان قتل کی بغیر جان کے  بدلے  یا زمین میں فساد کیے   تو گویا  اس نے  سب لوگوں کو قتل کیا  اور جس نے  ایک جان کو جِلا لیا  اس نے  گویا سب  لوگوں کو جلا لیا، اور بیشک ان کے   پاس ہمارے  رسول روشن دلیلوں کے  ساتھ آئے   پھر بیشک ان میں بہت اس کے  بعد زمین میں زیادتی کرنے  والے  ہیں

(33) وہ کہ اللہ اور اس کے  رسول سے  لڑتے   اور ملک میں فساد کرتے  پھرتے  ہیں ان کا  بدلہ یہی ہے  کہ گن گن کر قتل کیے  جائیں یا سولی  دیے  جائیں یا ان  کے   ایک طرف کے  ہاتھ اور دوسری طرف کے  پاؤں کاٹے  جائیں یا زمین سے  دور کر دیے  جائیں ، یہ دنیا میں ان کی رسوائی ہے ،  اور آخرت میں ان کے  لیے  بڑا عذاب،

(34) مگر وہ جنہوں نے  توبہ کر لی اس سے  پہلے  کہ تم ان پر قابو پاؤ  تو جان لو کہ اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(35) اے  ایمان والو! اللہ سے   ڈرو  اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو  اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ،

(36) بیشک وہ جو کافر ہوئے  جو کچھ زمین میں ہے  سب اور اس کی برابر اور اگر ان کی ملک ہو کہ اسے  دے  کر قیامت کے  عذاب سے  اپنی جان چھڑائیں تو ان سے  نہ لیا جائے  گا اور ان کے  لئے  دکھ کا عذاب ہے

(37) دوزخ سے  نکلنا چاہیں گے  اور وہ اس سے  نہ نکلیں گے  اور ان کو دوامی سزا ہے ،

(38) اور جو  مرد یا عورت چور ہو  تو ان کا ہاتھ کاٹو  ان کے  کیے  کا بدلہ اللہ کی طرف سے  سزا، اور اللہ غالب حکمت والا ہے ،

(39) تو جو اپنے  ظلم کے  بعد توبہ کرے  اور سنور جائے  تو اللہ اپنی مہر سے  اس پر رجوع فرمائے  گا  بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(40) کیا تجھے  معلوم نہیں کہ اللہ کے  لئے  ہے  آسمانوں اور زمین کی بادشاہی،  سزا دیتا ہے  جسے  چاہے  اور بخشتا ہے  جسے  چاہے ، اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،

(41) اے  رسول! تمہیں غمگین نہ کریں وہ جو کفر پڑ دوڑتے  ہیں  جو کچھ وہ اپنے  منہ سے  کہتے  ہیں ہم ایمان لائے  اور ان کے  دل مسلمان نہیں  اور کچھ یہودی جھوٹ خوب سنتے  ہیں  اور لوگوں کی خوب سنتے  ہیں  جو تمہارے  پاس حاضر نہ ہوئے  اللہ کی باتوں کو ان کے  ٹھکانوں کے  بعد بدل دیتے  ہیں ، کہتے  ہیں یہ حکم تمہیں ملے   تو  مانو  اور یہ نہ ملے  تو بچو  اور جسے  اللہ  گمراہ کرنا چاہے  تو ہرگز تو  اللہ سے  اس کا کچھ بنا نہ سکے  گا، وہ ہیں  کہ اللہ نے  ان کا دل پاک کرنا نہ چاہا، انہیں دنیا میں رسوائی ہے ، اور انہیں آخرت میں بڑا عذاب،

(42) بڑے  جھوٹ سننے  والے  بڑے  حرام خور  تو اگر تمہارے  حضور حاضر ہوں  تو ان میں فیصلہ فرماؤ یا ان سے  منہ پھیر لو  اور اگر تم ان سے  منہ پھیر لو گے  تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے   اور اگر ان میں فیصلہ فرماؤ  تو انصاف سے  فیصلہ کرو، بیشک انصاف والے  اللہ کو پسند ہیں ،

(43) اور  وہ تم سے  کیونکر فیصلہ چاہیں گے ، حالانکہ ان کے  پاس توریت ہے  جس میں اللہ کا حکم موجود ہے   بایں ہمہ اسی  سے  منہ پھیرتے  ہیں   اور وہ ایمان لانے  والے  نہیں ،

(44) بیشک ہم نے  توریت اتاری اس میں ہدایت اور نور ہے ، اس کے  مطابق یہود کو حکم دیتے  تھے  ہمارے  فرمانبردار نبی اور عالم اور فقیہہ کہ ان سے  کتاب اللہ کی حفاظت چاہی گئی تھی  اور وہ اس پر گواہ تھے  تو  لوگوں سے  خوف نہ کرو  اور مجھ سے  ڈرو  اور میری آیتوں کے  بدلے  ذلیل قیمت نہ لو  اور جو اللہ کے  اتارے  پر حکم نہ کرے   وہی لوگ کافر ہیں ،

(45) اور ہم نے  توریت میں ان پر واجب کیا  کہ جان کے  بدلے  جان  اور آنکھ کے  بدلے  آنکھ  اور  ناک کے  بدلے  ناک اور کان کے  بدلے  کان اور دانت کے  بدلے  دانت اور زخموں میں بدلہ ہے   پھر جو دل کی خوشی سے  بدلہ کرا وے  تو وہ  اس کا گناہ اتار دے  گا  اور جو اللہ کے  اتارے  پر حکم نہ کرے  تو وہی لوگ ظالم ہیں ،

(46) اور ہم  ان نبیوں کے  پیچھے  ان کے  نشانِ قدم پر عیسیٰ بن مریم کو  لائے  تصدیق کرتا ہوا توریت کی جو اس سے  پہلے  تھی  اور ہم نے  اسے  انجیل عطا کی جس میں ہدایت  اور نور ہے  اور تصدیق فرماتی ہے  توریت کی کہ اس سے  پہلی تھی اور ہدایت  اور نصیحت پرہیزگاروں کو،

(47) اور چاہئے  کہ انجیل والے  حکم کریں اس پر جو اللہ نے  اس میں اتارا  اور جو اللہ کے  اتارے  پر حکم نہ کریں تو وہی لوگ  فاسق ہیں ،

(48) اور اے  محبوب ہم نے  تمہاری طرف سچی کتاب  اتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی  اور ان پر محافظ و گواہ تو ان میں فیصلہ کرو  اللہ کے  اتارے  سے   اور اسے  سننے   والے  ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اپنے  پاس آیا ہوا حق چھوڑ کر، ہم نے  تم سب کے  لیے  ایک ایک  شریعت اور راستہ رکھا  اور اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت کر دیتا مگر منظور یہ ہے  کہ جو کچھ تمہیں دیا اس میں تمہیں آزمائے   تو بھلائیوں کی طرف سبقت  چاہو، تم سب کا پھرنا اللہ ہی کی طرف ہے  تو وہ تمہیں بتا دے  گا جس بات  میں تم جھگڑتے  تھے

(49) اور یہ کہ اے  مسلمان! اللہ کے  اتارے  پر حکم کر اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے  بچتا  رہ کہ کہیں تجھے  لغزش نہ دے  دیں کسی حکم میں جو تیری طرف اترا  پھر اگر وہ منہ پھیریں  تو جان لو کہ اللہ ان کے  بعض گناہوں کی  سزا  ان کو پہنچایا چاہتا ہے   اور بیشک بہت آدمی بے  حکم ہیں ،

(50) تو کیا جاہلیت  کا حکم چاہتے  ہیں  اور اللہ سے  بہتر کس کا حکم یقین والوں کے  لیے ،

(51) اے  ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ  وہ آپس میں ایک دوسرے  کے  دوست ہیں  اور تم میں جو کوئی ان سے  دوستی رکھے  گا تو وہ انہیں میں سے  ہے   بیشک اللہ بے  انصافوں کو راہ نہیں دیتا

(52) اب تم انہیں دیکھو گے  جن کے  دلوں میں آزار ہے   کہ  یہود و نصاریٰ کی طرف دوڑتے  ہیں کہتے  ہیں ہم  ڈرتے  ہیں کہ ہم پر کوئی گردش آ جائے   تو نزدیک ہے  کہ اللہ فتح  لائے   یا اپنی طرف سے  کوئی حکم  پھر اس پر جو اپنے  دلوں میں چھپایا تھا  پچھتائے  رہ  جائیں

(53) اور  ایمان والے  کہتے  ہیں کیا یہی ہیں جنہوں نے  اللہ کی قسم کھائی تھی اپنے  حلف میں پوری کوشش سے  کہ وہ تمہارے  ساتھ ہیں ان کا کیا دھرا سب اکارت گیا تو رہ گئے  نقصان میں

(54) اے  ایمان والو! تم میں جو کوئی اپنے  دین سے  پھرے  گا  تو عنقریب اللہ ایسے  لوگ لائے  گا کہ وہ اللہ کے  پیارے  اور اللہ ان کا پیارا مسلمانوں پر نرم اور کافروں پر سخت  اللہ کی راہ میں لڑیں گے  اور کسی ملامت کرنے  والے  کی ملامت کا  اندیشہ نہ کریں گے   یہ اللہ کا فضل ہے  جسے   چاہے   دے ، اور اللہ وسعت والا علم والا ہے ،

(55) تمہارے  دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان  والے   کہ نماز قائم کرتے  ہیں اور زکوٰۃ دیتے  ہیں اور اللہ کے  حضور جھکے  ہوئے  ہیں

(56) اور جو اللہ اور اس کے   رسول اور مسلمانوں کو اپنا دوست بنائے  تو بیشک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے ،

(57) اے  ایمان والو! جنہوں نے  تمہارے  دین کو ہنسی  کھیل بنا لیا ہے   وہ  جو تم سے  پہلے  کتاب  دیے  گئے  اور کافر  ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ اور اللہ سے  ڈرتے  رہو اگر ایمان رکھتے  ہو

(58) اور جب تم نماز کے  لئے  اذان دو تو اسے  ہنسی کھیل بناتے  ہیں  یہ اس لئے  کہ وہ نرے  بے  عقل لوگ ہیں

(59) تم فرماؤ اے  کتابیوں تمہیں ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم ایمان لائے  اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا  اور اس پر جو پہلے  اترا  اور یہ کہ تم میں اکثر بے  حکم ہیں ،

(60) تم فرماؤ  کیا میں بتا دوں جو  اللہ کے  یہاں اس سے  بدتر  درجہ میں ہیں   وہ جن پر اللہ نے  لعنت کی اور ان پر  غضب فرمایا اور ان میں سے  کر دیے  بندر اور سور  اور شیطان کے   پجاری ان کا ٹھکانا زیادہ  برا ہے   اور یہ سیدھی راہ سے  زیادہ  بہکے ،

(61) اور جب تمہارے  پاس آئیں  ہم مسلمان ہیں اور وہ آتے  وقت بھی کافر تھے  اور جاتے  وقت بھی کافر، اور اللہ خوب جانتا ہے  جو چھپا  رہے  ہیں

(62) اور ان  میں تم بہتوں کو دیکھو گے  کہ گناہ  اور  زیادتی اور حرام خوری پر  دوڑتے  ہیں  بیشک بہت ہی برے  کام کرتے  ہیں ،

(63) انہیں کیوں نہیں منع کرتے  ان کے  پادری  اور درویش گناہ کی بات کہنے  اور حرام کھانے  سے ،  بیشک بہت ہی برے  کام کر رہے  ہیں

(64) اور یہودی بولے  اللہ کا ہاتھ بندھا  ہوا ہے    ان کے  ہاتھ باندھے  جائیں  اور ان پر اس کہنے  سے  لعنت ہے  بلکہ اس کے  ہاتھ کشادہ  ہیں  عطا فرماتا ہے  جیسے  چاہے   اور اے  محبوب! یہ  جو تمہاری طرف تمہارے  رب کے  پاس سے  اترا اس سے  ان میں بہتوں کو شرارت  اور کفر میں ترقی ہو گی  اور ان میں ہم نے  قیامت تک آپس میں دشمنی اور بیر ڈال دیا  جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے  ہیں اللہ اسے  بجھا  دیتا ہے   اور زمین میں فساد کے  لیے  دوڑتے  پھرتے  ہیں ، اور اللہ فسادیوں کو نہیں چاہتا،

(65) اور اگر کتاب والے  ایمان لاتے  اور پرہیز گاری کرتے  تو ضرور ہم ان کے  گناہ اتار دیتے  اور ضرور انہیں چین کے  باغوں میں لے  جاتے

(66) اور اگر وہ قائم رکھتے  توریت اور انجیل  اور جو کچھ ان کی طرف ان کے  رب کی طرف سے  اترا   تو انہیں رزق ملتا  اوپر سے  اور ان کے  پاؤں کے  نیچے  سے    ان میں کوئی گروہ اگر اعتدال پر ہے   اور ان میں اکثر بہت ہی برے  کام کر رہے  ہیں

(67) اے  رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے  رب کی طرف سے   اور ایسا نہ ہو تو تم نے  اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا اور اللہ تمہاری نگہبانی کرے  گا لوگوں سے   بیشک اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،

(68) تم فرما دو، اے  کتابیو! تم کچھ بھی نہیں ہو  جب تک  نہ  قائم کرو توریت اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے  رب کے  پاس سے  اترا  اور بیشک اے  محبوب! وہ جو تمہاری طرف تمہارے  رب کے  پاس سے  اترا  اس میں بہتوں کو شرارت اور کفر کی  اور ترقی ہو گی  تو تم کافروں کا کچھ غم نہ کھاؤ،

(69) بیشک وہ جو اپنے  آپ کو مسلمان کہتے  ہیں  اور اسی طرح یہودی اور ستارہ پرت اور نصرانی ان میں جو کوئی سچے  دل سے  اللہ اور قیامت پر ایمان لائے  اور اچھے  کام کرے  تو ان پر نہ کچھ اندیشہ ہے  اور نہ کچھ غم،

(70) بیشک ہم نے  بنی اسرائیل سے  عہد لیا   اور  ان کی طرف رسول بھیجے ، جب کبھی ان کے  پاس کوئی رسول وہ بات لے  کر آیا جو ان کے  نفس کی خواہش نہ تھی  ایک گروہ کو جھٹلایا اور ایک گروہ کو شہید کرتے  ہیں

(71) اور اس گمان میں ہیں کہ کوئی سزا نہ ہو گی  تو اندھے  اور بہرے  ہو گئے   پھر اللہ نے  ان کی توبہ قبول کی(184) پھر ان میں بہتیرے   اندھے  اور بہرے  ہو گئے  اور اللہ ان کے  کام دیکھ رہا ہے ،

(72) بیشک کافر ہیں وہ جو کہتے  ہیں کہ اللہ وہی مسیح مریم کا بیٹا ہے   اور مسیح نے  تو یہ کہا تھا، اے  بنی اسرائیل اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب  اور تمہارا رب، بیشک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے  تو اللہ نے  اس پر جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے  اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ،

(73) بیشک کافر ہیں وہ جو کہتے  ہیں اللہ تین خداؤں میں کا تیسرا ہے   اور خدا تو نہیں مگر ایک خدا   اور اگر اپنی بات سے  باز نہ آئے   تو  جو ان میں کافر مریں گے  ان کو ضرور  دردناک عذاب پہنچے  گا،

(74) تو کیوں نہیں رجوع کرتے  اللہ کی طرف اور اس سے  بخشش مانگتے ، اور اللہ بخشنے  والا مہربان،

(75) مسیح بن مریم نہیں مگر ایک رسول  اس سے  پہلے  بہت رسول ہو گزرے   اور اس کی ماں صدیقہ ہے   دونوں کھانا کھاتے  تھے   دیکھو تو ہم کیسی صاف نشانیاں ان کے  لئے  بیان کرتے  ہیں پھر دیکھو وہ کیسے  اوندھے  جاتے  ہیں ،

(76) تم فرماؤ کیا اللہ کے  سوا ایسے  کو پوجتے  ہو جو تمہارے  نقصان کا مالک نہ  نفع کا  اور اللہ ہی سنتا جانتا ہے ،

(77) تم فرماؤ اے  کتاب والو! اپنے  دین میں ناحق زیادتی نہ کرو  اور ایسے  لوگوں کی خواہش پر نہ چلو  جو پہلے  گمراہ ہو چکے  اور بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھی راہ سے  بہک گئے

(78) لعنت کیے  گئے  وہ جنہوں نے  کفر کیا بنی اسرائیل میں داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان پر یہ بدلہ ان کی نافرمانی اور سرکشی کا،

(79) جو بری بات کرتے   آپس میں ایک دوسرے  کو نہ روکتے  ضرور بہت ہی برے  کام کرتے  تھے

(80) ان میں تم بہت کو دیکھو گے  کہ کافروں سے  دوستی کرتے  ہیں ، کیا ہی بری چیز اپنے  لیے  خود آگے  بھیجی یہ کہ اللہ کا ان پر غضب ہوا اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے

(81) اور اگر وہ ایمان لاتے    اللہ اور ان نبی پر اور اس پر جو ان کی طرف اترا تو کافروں سے  دوستی نہ کرتے   مگر ان میں تو بہتیرے   فاسق ہیں ،

(82) ضرور تم مسلمانوں کا سب سے  بڑھ کر دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پاؤ گے  اور ضرور تم مسلمانوں کی دوستی میں سب سے  زیادہ  قریب ان کو پاؤ گے  جو کہتے  تھے  ہم نصاریٰ ہیں  یہ اس لئے  کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ غرور نہیں کرتے  –

(83) اور جب سنتے  ہیں وہ جو رسول کی طرف اترا   تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ آنسوؤں سے  ابل رہی ہیں  اس لیے  کہ وہ حق کو پہچان گئے  ، کہتے  ہیں اے  رب ہمارے ! ہم ایمان لائے   تو ہمیں حق کے  گواہوں میں لکھ لے

(84) اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر اور اس حق پر کہ ہمارے  پاس آیا اور ہم طمع کرتے  ہیں کہ ہمیں ہمارا  رب نیک لوگوں کے  ساتھ  داخل کرے

(85) تو اللہ نے  ان کے   اس کہنے  کے  بدلے  انہیں باغ  دیے  جن کے  نیچے  نہریں رواں  ہمیشہ ان میں رہیں  گے ، یہ بدلہ ہے  نیکوں کا

(86) اور وہ جنہوں کفر کیا  اور ہماری آیتیں جھٹلائیں  وہ ہیں دوزخ والے ،

(87) اے  ایمان والو!  حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے  تمہارے  لیے  حلال کیں  اور حد سے  نہ بڑھو، بیشک حد سے  بڑھنے  والے   اللہ کو ناپسند ہیں ،

(88) اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے  روزی دی حلال پاکیزہ اور ڈرو اللہ سے  جس پر تمہیں ایمان ہے ،

(89) اللہ تمہیں نہیں پکڑتا  تمہاری  غلط فہمی کی قسموں پر  ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتے  ہے  جنہیں تم نے  مضبوط کیا  تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا  دینا  اپنے  گھر والوں کو جو کھلاتے  ہو  اس کے  اوسط میں سے   یا انہیں کپڑے  دینا  یا ایک بردہ  آزاد کرنا تو جو ان میں سے  کچھ نہ پائے  تو تین دن کے  روزے   یہ بدلہ ہے  تمہاری قسموں کا، جب قسم کھاؤ  اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو  اسی طرح اللہ تم سے  اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے  کہ کہیں تم احسان مانو،

(90) اے  ایمان والو! شراب  اور جوا اور بت اور پانسے  ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے  بچتے  رہنا کہ تم فلاح پاؤ،

(91) شیطان یہی چاہتا ہے  کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے  شراب اور جوئے  میں اور تمہیں اللہ کی یاد  اور نماز سے  روکے   تو کیا تم باز آئے ،

(92) اور حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا  اور ہوشیار رہو، پھر اگر تم پھر جاؤ  تو جان لو کہ ہمارے  رسول کا  ذمہ صرف واضح طور پر حکم پہنچا دینا ہے

(93) جو  ایمان لائے  اور نیک کام کیے   ان پر کچھ گناہ نہیں  جو کچھ انہوں نے  چکھا جب کہ ڈریں اور ایمان رکھیں اور نیکیاں کریں پھر ڈریں اور ایمان رکھیں پھر ڈریں اور نیک رہیں ، اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے

(94) اے  ایمان والوں ضرور اللہ تمہیں آزمائے   گا ایسے  بعض شکار سے  جس تک تمہارا ہاتھ اور نیزے  پہنچیں  کہ اللہ پہچان کرا دے  ان کی جو اس سے  بن دیکھے  ڈرتے  ہیں ، پھر اس کے  بعد جو حد سے  بڑھے   اس کے  لئے  دردناک عذاب  ہے ،

(95) اے  ایمان والو!  شکار نہ مارو  جب تم احرام میں ہو  اور تم میں جو اسے  قصداً قتل کرے   تو اس کا بدلہ یہ ہے  کہ ویسا ہی جانور مویشی سے  دے   تم میں کہ دو ثقہ  آدمی  اس کا حکم کریں  یہ قربانی ہو کہ کعبہ کو پہنچتی  یا کفارہ دے   چند مسکینوں کا کھانا  یا اس کے  برابر روزے  کہ اپنے  کام کا  وبال چکھے  اللہ نے  معاف کیا جو  ہو گزرا  اور جو اب کرے  گا اس سے  بدلہ لے  گا،  اور اللہ غالب ہے  بدلہ لینے  والا،

(96) حلال ہے  تمہارے  لیے  دریا کا  شکار اور اس کا کھانا  تمہارے  اور مسافروں کے  فائدے  کو اور تم پر حرام ہے  خشکی کا شکار  جب تک تم احرام میں ہو اور اللہ سے  ڈرو جس کی طرف تمہیں اٹھنا ہے ،

(97) اللہ نے  ادب  والے  گھر کعبہ کو لوگوں کے  قیام کا باعث کیا  اور حرمت والے  مہینہ  اور حرم کی قربانی اور گلے  میں علامت آویزاں جانوروں کو  یہ اس لیے  کہ تم یقین کرو کہ اللہ جانتا ہے  جو کچھ آسمانوں میں ہے  اور جو کچھ زمین میں اور یہ کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے ،

(98) جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے   اور اللہ بخشنے  والا مہربان،

(99) رسول  پر  نہیں مگر حکم پہنچانا  اور اللہ جانتا ہے  جو تم ظاہر کرتے  اور جو تم چھپاتے  ہو

(100) تم فرما دو کہ گندہ اور ستھرا برابر نہیں  اگرچہ تجھے  گندے  کی کثرت بھائے ، تو  اللہ سے  ڈرتے  رہو اے  عقل والو! کہ تم فلاح پاؤ،

(101) اے  ایمان والو! ایسی باتیں نہ پوچھو جو تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں  اور اگر انہیں اس وقت پوچھو گے  کہ قرآن اتر رہا ہے  تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی، اللہ انہیں معاف کر چکا ہے   اور اللہ بخشنے  والا حلم والا ہے ،

(102) تم سے  اگلی ایک قوم نے  انہیں پوچھا  پھر ان سے  منکر ہو بیٹھے ،

(103) اللہ نے  مقرر نہیں کیا ہے   کان چِرا ہوا  اور نہ بجار اور نہ وصیلہ اور نہ حامی  ہاں  کافر لوگ اللہ پر جھوٹا افترا باندھتے  ہیں  اور ان میں اکثر نرے  بے  عقل ہیں

(104) اور جب ان سے  کہا جائے  آؤ  اس طرف جو اللہ نے   اُتارا  اور رسول کی طرف  کہیں ہمیں وہ بہت ہے  جس پر ہم نے  اپنے  باپ  دادا کو پایا،  کیا  اگرچہ ان کے  باپ دادا نہ کچھ جانیں نہ راہ پر ہوں

(105) اے  ایمان والو! تم اپنی فکر رکھو تمہارا کچھ نہ بگاڑے  گا جو گمراہ ہوا جب کہ تم راہ پر ہو  تم سب کی رجوع  اللہ ہی کی طرف ہے  پھر وہ تمہیں بتا دے  گا جو تم کرتے  تھے ،

(106) اے  ایمان والوں  تمہاری  آپس کی گواہی جب تم میں کسی کو موت آئے   وصیت کرتے  وقت تم میں کے  دو معتبر شخص ہیں یا غیروں میں کے  دو جب تم ملک میں سفر کو جاؤ پھر تمہیں موت کا حادثہ پہنچے ، ان دونوں کو نماز کے  بعد  روکو  وہ  اللہ کی قسم کھائیں اگر  تمہیں کچھ شک پڑے   ہم حلف کے  بدلے  کچھ مال نہ خریدیں گے   اگرچہ قریب  کا رشتہ دار  ہو اور اللہ کی گواہی نہ چھپائیں گے  ایسا کریں تو ہم ضرور گنہگاروں میں ہیں ،

(107) پھر اگر پتہ چلے  کہ وہ کسی گناہ کے  سزاوار ہوئے   تو ان کی جگہ دو اور کھڑے  ہوں ان میں سے  کہ اس گناہ یعنی جھوٹی گواہی نے  ان کا حق لے  کر ان کو نقصان پہنچایا  جو میت سے   زیادہ  قریب ہوں تو اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی زیادہ ٹھیک ہے  ان  دو  کی گواہی سے   اور ہم حد سے  نہ بڑھے   ایسا  ہو تو ہم ظالموں میں ہوں ،

(108) یہ قریب تر ہے  اس سے  کہ گواہی جیسی چاہیے  ادا کریں یا ڈریں کہ کچھ قسمیں رد کر دی جائیں ان کی قسموں کے  بعد  اور اللہ سے   ڈرو  اور حکم سنو، اور اللہ بے  حکموں کو راہ نہیں دیتا،

(109) جس دن اللہ جمع فرمائے  گا رسولوں کو  پھر فرمائے  گا تمہیں کیا جواب ملا  عرض کریں گے  ہمیں کچھ علم نہیں ، بیشک تو ہی ہے  سب غیبوں کا جاننے  والا

(110) جب اللہ فرمائے  گا اے  مریم کے  بیٹے  عیسیٰ! یاد کر میرا  احسان  اپنے   اوپر اور اپنی ماں پر  جب میں نے  پاک روح سے  تیری مدد کی  تو لوگوں سے  باتیں کرتا پالنے  میں  اور پکی عمر ہو کر  اور جب میں نے  تجھے  سکھائی کتاب اور حکمت  اور توریت اور انجیل اور جب تو مٹی سے  پرند کی سی مورت میرے  حکم سے  بناتا پھر اس میں  پھونک مارتا تو وہ میرے  حکم سے  اڑنے  لگتی  اور تو  مادر زاد اندھے  اور سفید داغ والے  کو میرے  حکم سے  شفا دیتا اور جب تو مُردوں کو میرے  حکم سے  زندہ نکالتا  اور جب میں نے  بنی اسرائیل کو تجھ سے  روکا  جب تو ان کے  پاس روشن نشانیاں لے  کر آیا تو ان میں کے  کافر بولے  کہ یہ  تو نہیں مگر کھلا جادو،

(111) اور جب میں نے  حواریوں  کے   دل میں ڈالا کہ مجھ پر اور میرے  رسول پر  ایمان لاؤ بولے  ہم ایمان لائے  اور گواہ رہ کہ ہم مسلمان ہیں

(112) جب حواریوں نے  کہا اے  عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرے  گا کہ ہم پر آسمان سے  ایک خوان اُتارے    کہا  اللہ سے  ڈرو !  اگر ایمان رکھتے  ہو

(113) بولے  ہم چاہتے  ہیں  کہ اس میں سے  کھائیں اور ہمارے  دل ٹھہریں  اور ہم آنکھوں دیکھ لیں کہ آپ نے  ہم سے  سچ فرمایا  اور ہم  اس پر گواہ ہو جائیں

(114) عیسیٰ بن مریم نے  عرض کی، اے  اللہ! اے  رب ہمارے ! ہم پر آسمان سے  ایک خوان اُتار کہ وہ ہمارے  لیے  عید ہو  ہمارے  اگلے  پچھلوں کی   اور تیری طرف سے  نشانی  اور ہمیں رزق دے   اور تو سب سے  بہتر روزی دینے  والا ہے ،

(115) اللہ نے  فرمایا کہ میں اسے  تم پر اُتارتا  ہوں ، پھر اب جو تم میں کفر کرے  گا  تو بیشک میں اسے  وہ عذاب دوں گا کہ سارے  جہان میں کسی پر نہ کروں گا

(116) اور جب  اللہ فرمائے  گا  اے  مریم کے  بیٹے  عیسیٰ! کیا تو نے  لوگوں سے  کہہ دیا تھا کہ مجھے  اور میری ماں کو دو خدا بنا لو  اللہ کے  سوا  عرض کرے  گا، پاکی ہے  تجھے   مجھے   روا  نہیں کہ وہ بات کہوں جو مجھے  نہیں پہنچتی  اگر میں نے  ایسا کہا ہو تو ضرور تجھے  معلوم ہو گا تو جانتا ہے  جو میرے  جی میں ہے  اور میں نہیں جانتا جو تیرے  علم میں ہے ، بیشک تو ہی ہے  سب غیبوں کا خوب جاننے  والا

(117) میں نے  تو ان سے  نہ کہا  مگر  وہی جو تو نے  مجھے  حکم دیا تھا  کہ  اللہ کو  پوجو  جو  میرا بھی  رب اور تمھارا بھی  رب اور  میں ان  پر  مطلع  تھا  جب  تک  ان  میں رہا، پھر جب تو نے  مجھے  اٹھا لیا  تو تُو ہی ان پر نگاہ رکھتا تھا، اور ہر چیز تیرے  سامنے  حاضر ہے

(118) اگر تو انہیں عذاب کرے  تو  وہ تیرے  بندے  ہیں ، اور اگر تو انہیں بخش دے  تو بیشک تو ہی ہے  غالب حکمت والا

(119) اللہ نے  فرمایا کہ یہ  ہے   وہ  دن جس میں سچوں کو   ان کا سچ کام آئے  گا، ان کے  لئے  باغ  ہیں جن کے  نیچے  نہریں رواں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ، اللہ ان سے  راضی اور وہ اللہ سے  راضی، یہ ہے  بڑی کامیابی،

(120) اللہ ہی کے  لئے  ہے  آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے  سب کی سلطنت، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

 

 

6۔ سورۃ انعام

 

ّ                اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

 

(1) سب خوبیاں اللہ کو جس نے  آسمان اور زمین بنائے   اور اندھیریاں اور روشنی پیدا کی  اس پر  کافر لوگ اپنے  رب کے  برابر ٹھہراتے  ہیں

(2) وہی ہے  جس نے  تمہیں  مٹی سے  پیدا کیا پھر ایک میعاد کا حکم رکھا  اور ایک مقررہ وعدہ اس کے  یہاں ہے    پھر تم لوگ شک کرتے  ہو،

(3) اور وہی اللہ ہے  آسمانوں اور زمین کا  اسے  تمہارا چھپا اور ظاہر سب معلوم ہے  اور تمہارے  کام جانتا ہے ،

(4) اور ان کے  پاس کوئی بھی نشانی اپنے  رب کی نشانیوں سے  نہیں  آتی مگر اس سے  منہ پھیر لیتے  ہیں ،

(5) تو بیشک انہوں نے  حق کو جھٹلایا  جب ان کے  پاس آیا، تو  اب انہیں خبر ہوا چاہتی ہے   اس چیز کی جس پر ہنس رہے  تھے

(6)کیا انہوں نے  نہ  دیکھا  کہ ہم نے  ان سے  پہلے    کتنی سنگتیں کھپا  دیں انہیں ہم نے  زمین میں وہ  جماؤ دیا  جو تم کو نہ دیا اور ان پر موسلا دھار پانی بھیجا  اور ان کے  نیچے  نہریں بہائیں  تو انہیں ہم نے  ان کے  گناہوں کے  سبب ہلاک کیا  اور ان کے  بعد اور سنگت اٹھائی

(7) اور اگر ہم تم پر کاغذ میں کچھ لکھا ہوا اتارتے   کہ وہ اسے  اپنے  ہاتھوں سے  چھوتے  جب بھی کافر کہتے  کہ یہ نہیں مگر کھلا  جادو  ،

(8)  اور بولے   ان پر  کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا، اور اگر ہم فرشتہ اتارتے   تو کام تمام ہو گیا  ہوتا  پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی

(9) اور اگر ہم  نبی کو فرشتہ کرتے   جب بھی اسے  مرد ہی بناتے   اور ان  پر وہی شبہ رکھتے  جس میں اب پڑے  ہیں ،

(10) اور ضرور اے  محبوب تم سے  پہلے  رسولوں کے  ساتھ بھی ٹھٹھا کیا گیا تو وہ جو  ان سے  ہنستے  تھے  ان کی ہنسی انہیں  کو لے  بیٹھی

(11) تم فرما دو  زمین میں سیر کرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے  والوں کا کیسا انجام ہوا

(12) تم فرماؤ  کس کا ہے  جو کچھ  آسمانوں اور زمین میں   تم فرماؤ اللہ کا ہے   اس نے  اپنے  کرم کے  ذمہ پر رحمت لکھ لی ہے   بیشک ضرور تمہیں قیامت کے  دن جمع کرے  گا  اس میں کچھ شک نہیں ، وہ جنہوں نے  اپنی جان نقصان میں ڈالی  ایمان نہیں لاتے ،

(13) اور اسی کا ہے  جو بستا ہے  رات اور دن میں  اور وہی  ہے   سنتا جانتا

(14) تم فرماؤ کیا اللہ کے  سوا کسی اور  کو وا لی بناؤں  وہ اللہ جس نے  آسمان اور زمین پیدا کیے  اور وہ کھلاتا ہے  اور کھانے  سے  پاک ہے   تم فرماؤ مجھے  حکم ہوا ہے  کہ سب سے  پہلے  گردن رکھوں   اور ہرگز شرک والوں میں سے  نہ ہونا،

(15) تم فرماؤ اگر میں اپنے  رب کی نافرمانی کروں  تو مجھے  بڑے  دن  کے  عذاب کا ڈر ہے ،

(16) اس دن جس سے  عذاب پھیر دیا جائے   ضرور اس پر اللہ کی مہر ہوئی،  اور یہی کھلی کامیابی ہے ،

(17) اور اگر تجھے  اللہ کوئی برائی  پہنچائے  تو اس کے  سوا اس کا کوئی دور کرنے  والا نہیں ، اور اگر تجھے  بھلائی پہنچائے   تو وہ سب کچھ کر سکتا ہے

(18) اور وہی غالب ہے  اپنے  بندوں پر،  اور وہی ہے  حکمت والا خبردار،

(19) تم فرماؤ سب سے  بڑی گواہی کس کی  تم فرماؤ  کہ اللہ گواہ ہے  مجھ میں اور تم میں   اور میر ی  طرف  اس  قرآن کی وحی ہوئی ہے  کہ  میں اس  سے   تمھیں  ڈراؤں   اور جن  جن  کو  پہنچے    تو  کیا  تم یہ گواہی دیتے  ہو کہ اللہ کے  ساتھ اور خدا ہیں ، تم فرماؤ  کہ میں یہ گواہی نہیں دیتا  تم فرماؤ کہ وہ تو ایک ہی معبود ہے   اور میں بیزار ہوں ان سے  جن کو تم شریک ٹھہراتے  ہو

(20) جن کو ہم نے  کتاب دی  اس نبی کو پہچانتے  ہیں  جیسا اپنے  بیٹے  کو پہچانتے  ہیں  جنہوں نے  اپنی جان نقصان میں ڈالی وہ ایمان نہیں لاتے ،

(21) اور اس سے  بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے   یا اس کی آیتیں جھٹلائے ، بیشک ظالم فلاح نہ پائیں گے ،

(22) اور جس دن ہم سب کو اٹھائیں گے  پھر مشرکوں سے  فرمائیں گے  کہاں  ہیں تمہارے  وہ شریک جن کا تم دعویٰ کرتے  تھے ،

(23) پھر ان کی کچھ بناوٹ نہ رہی  مگر یہ کہ بولے  ہمیں اپنے  رب اللہ کی قسم کہ ہم مشرک نہ تھے ،

(24) دیکھو کیسا جھوٹ باندھا خود اپنے  اوپر  اور گم گئیں ان سے  جو باتیں بناتے  تھے ،

(25) اور ان میں کوئی  وہ ہے   جو تمہاری طرف کان لگاتا ہے   اور ہم نے  ان کے  دلوں پر غلاف کر دیے  ہیں کہ اسے  نہ سمجھیں اور ان کے  کانٹ میں ٹینٹ (روئی) اور اگر ساری نشانیاں دیکھیں تو ان پر ایمان نہ لائیں گے  یہاں تک کہ جب تمہارے   حضور تم سے  جھگڑتے  حاضر ہوں تو کافر کہیں یہ تو نہیں مگر اگلوں کی داستانیں

(26) اور وہ اس سے  روکتے   اور اس سے  دور بھاگتے  ہیں اور بلاک نہیں کرتے  مگر اپنی جانیں  اور انہیں شعور نہیں ،

(27) اور کبھی تم دیکھو جب وہ آگ پر کھڑے  کئے  جائیں گے  تو کہیں گے  کاش کسی طرح ہم واپس بھیجے  جائیں  اور اپنے  رب کی آیتیں نہ جھٹلائیں اور مسلمان ہو جائیں ،

(28) بلکہ ان پر کھل گیا  جو پہلے  چھپاتے  تھے   اور اگر واپس بھیجے  جائیں تو پھر وہی کریں جس سے  منع کیے  گئے  تھے  اور بیشک وہ ضرور جھوٹے  ہیں ،

(29) اور بولے   وہ تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے  اور ہمیں اٹھنا نہیں

(30) اور کبھی تم  دیکھو جب اپنے  رب کے  حضور کھڑے  کیے  جائیں گے ، فرمائے  گا کیا یہ حق نہیں   کہیں گے  کیوں نہیں ، ہمیں اپنے  رب کی قسم ، فرمائے  گا تو اب عذاب چکھو بدلہ اپنے  کفر کا،

(31) بیشک  ہار میں  رہے   وہ جنہوں نے  اپنے  رب سے  ملنے  کا انکار کیا، یہاں تک کہ جب ان پر قیامت اچانک آ گئی بولے  ہائے  افسوس ہمارا اس پر کہ اس کے  ماننے  میں ہم نے  تقصیر کی، اور  وہ  اپنے   بوجھ اپنی  پیٹھ پر لا دے  ہوئے  ہیں ارے  کتنا بُرا  بوجھ اٹھائے  ہوئے  ہیں

(32) اور دنیا کی زندگی نہیں مگر کھیل کود  اور بیشک پچھلا گھر بھلا  ان کے  لئے  جو ڈرتے  ہیں  تو کیا تمہیں سمجھ نہیں ،

(33) ہمیں معلوم ہے  کہ تمہیں رنج دیتی ہے   وہ بات جو یہ کہہ رہے  ہیں  تو  وہ تمہیں نہیں جھٹلاتے   بلکہ ظالم اللہ کی آیتوں سے  انکار کرتے  ہیں

(34) اور تم سے  پہلے  رسول جھٹلائے  گئے  تو انہوں نے  صبر کیا  اس جھٹلانے  اور ایذائیں پانے  پر یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد آئی  اور اللہ کی باتیں بدلنے   والا کوئی نہیں  اور تمہارے  پاس رسولوں کی خبریں آ ہی چکیں ہیں

(35)اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر شاق گزرا ہے   تو اگر تم سے  ہو سکے  تو زمین میں کوئی سرنگ تلاش کر لو یا آسمان میں  زینہ پھر ان کے  لیے  نشانی لے  آؤ  اور اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت  پر اکٹھا کر دیتا تو اے  سننے  والے  تو ہرگز نادان نہ بن،

(36) مانتے  تو  وہی ہیں جو سنتے  ہیں  اور ان مردہ دلوں  کو اللہ اٹھائے  گا پھر اس کی طرف ہانکے  جائیں گے

(37) اور بولے   ان پر کوئی نشانی کیوں نہ اتری ان کے  رب کی طرف سے   تم فرماؤ کہ اللہ قادر ہے  کہ کوئی نشانی اتارے  لیکن ان میں بہت نرے  (بالکل) جاہل ہیں

(38) اور نہیں کوئی زمین میں  چلنے  والا اور نہ کوئی پرند کہ اپنے  پروں پر اڑتا ہے  مگر تم جیسی اُمتیں  ہم نے  اس  کتاب میں کچھ اٹھا  نہ  رکھا  پھر اپنے  رب کی طرف اٹھائے  جائیں گے

(39) اور جنہوں نے   ہماری آیتیں جھٹلائیں بہرے  اور گونگے  ہیں  اندھیروں میں  اللہ جسے  چاہے  گمراہ کرے  اور جسے  چاہے  سیدھے  راستہ ڈال دے

(40) تم فرماؤ  بھلا بتاؤ تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے  یا قیامت قائم ہو کیا اللہ کے  سوا کسی اور کو پکارو گے   اگر سچے  ہو

(41) بلکہ اسی کو پکارو گے  تو  وہ اگر چاہے   جس پر اسے  پکارتے  ہو اسے  اٹھا لے  اور شریکوں کو بھول جاؤ گے

(42) اور بیشک ہم نے  تم سے  پہلی اُمتوں کی طرف رسول بھیجے  تو انہیں سختی اور تکلیف سے  پکڑا   کہ وہ کسی طرح گڑگڑائیں

(43) تو کیوں نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو گڑگڑائے  ہوتے  لیکن ان کے  دل تو سخت ہو گئے   اور شیطان نے  ان کے  کام ان کی نگاہ میں بھلے  کر دکھائے ،

(44) پھر جب انہوں نے  بھلا  دیا جو نصیحتیں ان  کو کی گئیں تھیں  ہم نے  ان پر ہر چیز کے  دروازے  کھول دیے   یہاں تک کہ جب خوش ہوئے  اس پر جو  انہیں ملا  تو ہم نے  اچانک انہیں پکڑ لیا  اب وہ آس ٹوٹے  رہ گئے ،

(45) تو جڑ کاٹ  دی گئی ظالموں کی  اور سب خوبیاں سراہا  اللہ رب سارے  جہاں کا

(46) تم فرماؤ  بھلا بتاؤ  تو اگر اللہ تمہارے  کان آنکھ لے  لے   اور تمہارے  دلوں پر مہر کر دے   تو  اللہ سوا کون خدا ہے  کہ تمہیں یہ چیزیں لا دے   دیکھو ہم کس کس رنگ سے  آیتیں بیان کرتے   ہیں پھر وہ منہ پھیر لیتے  ہیں ،

(47) تم فرماؤ  بھلا بتاؤ  تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے  اچانک  یا کھلم کھلا  تو کون تباہ ہو گا سوا ظالموں کے

(48) اور ہم نہیں بھیجتے  رسولوں کو مگر خوشی  اور ڈر سناتے   تو جو  ایمان لائے  اور سنورے   ان کو نہ کچھ اندیشہ نہ کچھ غم،

(49) اور جنہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں انہیں عذاب پہنچے  گا بدلہ ان کی بے  حکمی کا،

(50) تم فرما دو  میں تم سے  نہیں کہتا  میرے  پاس اللہ کے   خزانے  ہیں اور نہ یہ کہوں  کہ میں آپ غیب  جان لیتا ہوں اور نہ تم سے  یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں   میں  تو  اسی  کا  تابع  ہوں  جو  مجھے   وحی  آتی  ہے     تم فر ماؤ کیا  برابر  ہو  جائیں  گے   اندھے   اور  انکھیارے    تو کیا تم غور نہیں کرتے ،

(51) اور اس قرآن سے  انہیں ڈراؤ  جنہیں خوف ہو کہ اپنے  رب کی طرف یوں اٹھائے  جائیں کہ اللہ کے  سوا نہ ان کا کوئی حمایتی ہو  نہ کوئی سفارشی اس امید پر کہ وہ پرہیزگار  ہو جائیں

(52) اور  دور نہ کرو انہیں جو اپنے  رب کو پکارتے  ہیں صبح  اور شام اس کی رضا چاہتے   تم پر ان کے  حساب سے  کچھ نہیں اور ان پر تمہارے  حساب سے  کچھ نہیں  پھر انہیں تم  دور کرو تو یہ کام انصاف سے  بعید ہے

(53) اور یونہی ہم نے  ان میں ایک دوسرے  کے  لئے  فتنہ بنایا کہ مالدار کافر محتاج مسلمانوں کو دیکھ کر  کہیں کیا یہ ہیں جن پر اللہ نے  احسان کیا ہم میں سے  کیا اللہ خوب نہیں جانتا حق ماننے  والوں کو،

(54) اور جب تمہارے  حضور وہ حاضر ہوں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے  ہیں تو ان سے  فرماؤ تم پر سلام تمہارے   رب نے   اپنے  ذمہ کرم پر رحمت لازم کر لی ہے   کہ تم  میں جو کوئی نادانی سے  کچھ برائی کر بیٹھے  پھر اس کے  بعد توبہ کرے  اور سنور جائے  تو بیشک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے ،

(55) اور اسی طرح ہم آیتوں کو مفصل بیان فرماتے  ہیں  اور اس لیے  کہ مجرموں کا راستہ ظاہر ہو جائے

(56) تم  فرماؤ مجھے  منع کیا گیا ہے  کہ انہیں پوجوں جن کو تم اللہ کے  سوا  پوجتے  ہو  تم فرماؤ میں تمہاری خواہشوں پر نہیں چلتا  یوں ہو تو میں بہک جاؤں اور راہ پر  نہ رہوں ،

(57) تم فرماؤ میں تو اپنے  رب کی طرف سے  روشن دلیل پر ہوں  اور تم اسے  جھٹلاتے  ہو میرے   پاس نہیں جس کی تم جلدی مچا رہے  ہو  حکم نہیں مگر اللہ کا  وہ حق فرماتا ہے  اور وہ سب سے  بہتر فیصلہ کرنے  والا،

(58) تم فرماؤ اگر میرے  پاس ہوتی  وہ  چیز جس کی تم جلدی کر رہے  ہو  تو  مجھ میں تم میں کام ختم ہو چکا ہوتا  اور اللہ خوب جانتا ہے  ستمگاروں کو،

(59) اور اسی کے  پاس ہیں کنجیاں غیب  کی انہیں وہی جانتا ہے   اور جانتا ہے  جو کچھ خشکی اور تری میں ہے ، اور جو پتّا گرتا ہے  وہ اسے   جانتا ہے   اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو

(60) اور وہی ہے  جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے    اور جانتا ہے  جو کچھ دن میں کماؤ پھر تمہیں دن میں اٹھاتا ہے  کہ ٹھہرائی ہوئی میعاد پوری ہو  پھر اسی کی طرف پھرنا ہے   پھر وہ بتا دے  گا جو کچھ تم کرتے  تھے ،

(61) اور  وہی غالب ہے  اپنے  بندوں پر اور تم پر نگہبان بھیجتا ہے   یہاں تک کہ جب تم میں کسی کو موت آتی ہے  ہمارے  فرشتے  اس کی روح قبض کرتے  ہیں  اور  وہ قصور نہیں کرتے

(62) پھر پھیرے  جاتے  ہیں اپنے   سچے   مولیٰ اللہ کی طرف سنتا ہے  اسی کا حکم  اور  وہ سب سے  جلد حساب  کرنے  والا

(63)  تم فرماؤ وہ کون ہے  جو تمہیں نجات دیتا ہے  جنگل اور دریا کی آفتوں سے  جسے  پکارتے  ہو گِڑگِڑا کر اور آہستہ کہ اگر وہ ہمیں اس سے  بچاوے  تو ہم ضرور احسان مانیں گے

(64) تم  فرماؤ اللہ تمہیں نجات دیتا ہے  اس سے  اور ہر بے  چینی سے  پھر تم شریک ٹھہراتے  ہو

(65) تم فرماؤ وہ قادر ہے  کہ تم پر عذاب بھیجے  تمہارے  اوپر  سے  یا تمہارے  پاؤں کے  تلے  (نیچے ) سے  یا تمہیں بھڑا دے  مختلف گروہ کر کے  اور ایک کو دوسرے  کی سختی چکھائے ، دیکھو ہم کیونکر طرح طرح سے  آیتیں بیان کرتے  ہیں کہ کہیں ان کو سمجھ ہو

(66) اور اسے   جھٹلایا تمہاری قوم نے  اور یہی حق ہے ، تم فرماؤ میں تم پر کچھ کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) نہیں

(67) ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے   اور عنقریب  جان جاؤ  گے

(68) اور اے  سننے  والے ! جب تو انہیں دیکھے  جو ہماری آیتوں میں پڑتے  ہیں  تو ان سے  منہ پھیر لے   جب تک اور بات میں پڑیں ، اور جو کہیں تجھے  شیطان بھلاوے  تو یاد آئے  پر ظالموں کے  پاس نہ بیٹھ،

(69) اور پرہیز  گاروں پر ان کے  حساب سے  کچھ  نہیں  ہاں نصیحت دینا شاید وہ باز آئیں

(70) اور چھوڑ دے   ان کو جنہوں نے  اپنا دین ہنسی کھیل بنا  لیا اور انہیں دنیا کی زندگانی نے  فریب  دیا اور قرآن سے  نصیحت دو  کہ کہیں کوئی جان اپنے  کئے  پر پکڑی نہ جائے   اللہ کے  سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہو نہ سفارشی اور اگر اپنے  عوض سارے  بدلے  دے  تو اس سے  نہ لیے   جائیں یہ ہیں  وہ جو اپنے  کیے  پر پکڑے  گئے  انہیں پینے   کا کھولتا پانی  اور  درد  ناک عذاب بدلہ ان کے  کفر کا،

(71) تم فرماؤ  کیا ہم اللہ کے  سوا اس کو پوجیں جو ہمارا نہ بھلا کرے  نہ بُرا    اور الٹے  پاؤں پلٹا  دیے  جائیں بعد اس کے  کہ اللہ نے  ہمیں راہ دکھائی  اس کی طرح جسے  شیطان نے  زمین میں  راہ  بھلا دی  حیران ہے  اس کے  رفیق اسے  راہ کی طرف بلا رہے  ہیں کہ ادھر آ، تم فرماؤ کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے   اور ہمیں حکم ہے  کہ ہم اس کے  لیے  گردن رکھ دیں  جو رب ہے  سارے  جہان

(72) اور یہ کہ نماز قائم رکھو اور اس سے  ڈرو، اور وہی ہے  جس کی طرف اٹھنا ہے ،

(73) اور وہی ہے  جس نے  آسمان و زمین ٹھیک بنائے   اور  جس دن فنا ہوئی ہر چیز کو کہے  گا ہو جا وہ فوراً ہو جائے  گی، اس کی بات سچی ہے ، اور اسی کی سلطنت ہے  جس دن صور پھونکا جائے  گا  ہر چھپے  اور ظاہر کو جاننے  والا، اور وہی حکمت والا خبردار،

(74) اور یاد کرو جب ابراہیم نے  اپنے  باپ    آزر سے  کہا، کیا تم بتوں کو خدا بناتے  ہو، بیشک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو کھلی  گمراہی میں پاتا ہوں

(75) اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے  ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی  اور اس لیے  کہ وہ عین الیقین والوں میں ہو جائے

(76) پھر جب ان پر رات  کا اندھیرا آیا ایک تارا دیکھا  بولے  اسے  میرا رب ٹھہراتے  ہو پھر جب وہ ڈوب گیا بولے  مجھے  خوش نہیں آتے  ڈوبنے  والے ،

(77)  پھر جب  چاند چمکتا  دیکھا  بولے  اسے  میرا رب بتاتے  ہو پھر جب وہ ڈوب گیا کہا  اگر مجھے  میرا رب  ہدایت نہ کرتا تو میں بھی انہیں گمراہوں میں ہوتا

(78) پھر جب سورج جگمگاتا  دیکھا بولے  اسے  میرا رب کہتے  ہو  یہ تو ان سب سے  بڑا ہے ، پھر جب وہ ڈوب گیا کہا اے  قوم میں بیزار ہوں ان چیزوں سے  جنہیں تم شریک ٹھہراتے  ہو

(79)  میں نے  اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے  آسمان اور زمین بنائے  ایک اسی کا ہو کر  اور میں مشرکین میں نہیں ،

(80) اور ان کی قوم ان سے  جھگڑے  لگی کہا کیا اللہ کے  بارے  میں مجھ سے  جھگڑتے  ہو تو  وہ مجھے  راہ بتا  چکا   اور مجھے  ان کا ڈر نہیں جنہیں تم شریک بتاتے  ہو   ہاں جو میرا ہی رب کوئی بات چاہے   میرے  رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے ، تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے

(81) اور میں تمہارے  شریکوں سے  کیونکر ڈروں  اور تم نہیں ڈرتے  کہ تم نے  اللہ کا شریک اس کو ٹھہرایا جس کی تم پر اس نے  کوئی سند نہ اتاری، تو دونوں گروہوں میں امان کا زیادہ سزا  وار کون ہے   اگر تم جانتے  ہو،

(82) وہ جو ایمان لائے  اور اپنے  ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہیں  کے  لیے  امان ہے  اور وہی راہ پر ہیں ،

(83) اور یہ ہماری دلیل ہے  کہ ہم نے  ابراہیم کو اس کی قوم پر عطا فرمائی، ہم جسے  چاہیں درجوں بلند کریں  بیشک تمہارا رب علم و حکمت والا ہے

(84) اور ہم نے  انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے ، ان سب کو ہم نے  راہ دکھائی اور ان سے  پہلے  نوح کو راہ دکھائی اور میں اس کی اولاد میں سے  داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو، اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے  ہیں نیکو کاروں کو،

(85) اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے  قرب کے  لائق ہیں

(87) اور اسماعیل اور  یسع اور یونس اور لوط کو، اور ہم نے  ہر ایک کو اس کے  وقت میں سب پر فضیلت  دی  اور کچھ ان کے   باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے  بعض کو  اور ہم نے  انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی،

(88) یہ اللہ کی ہدایت ہے  کہ اپنے  بندوں میں جسے  چاہے   دے ، اور اگر وہ شرک کرتے  تو ضرور ان کا کیا اکارت جاتا،

(89) یہ ہیں جن کو ہم نے  کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تو  اگر یہ لوگ  اس سے  منکر ہوں تو ہم نے  اس کیلئے  ایک ایسی قوم  لگا  رکھی ہے  جو انکار وا لی نہیں

(90) یہ ہیں جن کو اللہ نے  ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ  چلو  تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے  کوئی اجرت نہیں  مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت  سارے  جہان کو

(91) اور یہود نے  اللہ کی  قدر نہ جانی جیسی چاہیے  تھی  جب بولے  اللہ نے  کسی آدمی پر کچھ نہیں اتارا، تم فرماؤ کس نے  اُتاری  وہ کتاب جو  موسیٰ لائے  تھے  روشنی اور  لوگوں کے  لیے  ہدایت جس کے  تم نے  الگ الگ کاغذ بنا لیے  ظاہر کرتے  ہو  اور بہت سے  چھپا لیتے  ہو  اور  تمہیں وہ سکھایا جاتا ہے   جو نہ تم کو معلوم تھا نہ تمہارے  باپ دادا کو، اللہ کہو  پھر انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگی میں انہیں کھیلتا

(92) اور یہ ہے  برکت وا لی کتاب کہ ہم نے  اُتاری  تصدیق فرماتی ان کتابوں کی جو آگے  تھیں اور اس لیے  کہ تم ڈر سناؤ  سب بستیوں کے  سردار کو  اور جو کوئی سارے  جہاں میں اس کے  گرد ہیں اور جو آخرت پر ایمان لاتے  ہیں  اس کتاب پر ایمان لاتے  ہیں اور اپنی نماز کی حفاظت کرتے  ہیں ،

(93) اور اس سے  بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے   یا کہے  مجھے  وحی ہوئی اور اسے  کچھ  وحی نہ ہوئی  اور جو کہے  ابھی میں اُتارتا ہوں ایسا  جیسا اللہ نے  اُتارا  اور کبھی تم دیکھوں جس وقت ظالم موت کی سختیوں میں ہیں اور فرشتے  ہاتھ پھیلاتے  ہوئے  ہیں  کہ نکالو اپنی جانیں ، آج تمہیں خواری کا عذاب دیا جائے  گا بدلہ اس کا کہ اللہ پر جھوٹ لگاتے  تھے   اور اس کی آیتوں سے  تکبر کرتے ،

(94) اور بیشک تم ہمارے  پاس اکیلے  آئے  جیسا ہم نے  تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا   اور پیٹھ پیچھے  چھوڑ آئے  جو مال و متاع ہم نے  تمہیں دیا تھا اور ہم تمہارے  ساتھ تمہارے  ان سفارشیوں کو نہیں دیکھتے  جن کا تم اپنے  میں ساجھا بتاتے  تھے   بیشک تمہارے  آپس کی ڈور کٹ گئی  اور تم سے  گئے  جو دعوے  کرتے  تھے

(95) بیشک اللہ دانے  اور گٹھلی کو  چیر نے  والا ہے   زندہ کو مردہ سے  نکالنے   اور مردہ کو زندہ سے  نکالنے  والا  یہ ہے  اللہ تم کہاں اوندھے  جاتے  ہو

(96) تاریکی چاک کر کے  صبح  نکالنے  والا اور اس نے  رات کو چین بنایا  اور سورج اور چاند کو حساب  یہ  سادھا (سدھایا ہوا) ہے  زبردست جاننے  والے  کا،

(97) اور  وہی ہے  جس نے  تمہارے  لیے  تارے  بنائے  کہ ان سے  راہ  پاؤ خشکی اور تری کے  اندھیروں میں ، ہم نے  نشانیاں مفصل بیان کر دیں علم والوں کے  لیے ،

(98) اور وہی ہے  جس نے  تم کو ایک جان سے  پیدا کیا  پھر کہیں تمہیں ٹھہرنا ہے   اور کہیں امانت رہنا  بیشک ہم نے  مفصل آیتیں بیان کر دیں سمجھ  والوں کے  لیے ،

(99) اور وہی ہے  جس نے  آسمان سے  پانی اُتارا، تو ہم نے  اس سے  ہر اُگنے  وا لی چیز نکالی  تو ہم نے  اس سے  نکالی سبزی  جس میں سے  دانے  نکالتے  ہیں ایک دوسرے  پر چڑھے  ہوئے  اور کھجور کے  گابھے  سے  پاس پاس گچھے  اور انگور کے  باغ اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے  اور کسی بات میں الگ، اس کا پھل دیکھو جب پھلے  اور اس کا پکنا بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے  لیے  ،

(100) اور   اللہ کا شریک ٹھہرایا  جنوں کو  حالانکہ اسی نے  ان کو بنایا اور اس کے  لیے  بیٹے  اور بیٹیاں گڑھ لیں جہالت سے ، پاکی اور برتری ہے  اس کو ان  کی باتوں سے ،

(101) بے  کسی  نمو نہ کے  آسمانوں اور زمین کا بنانے  والا، اس کے  بچہ کہاں سے  ہو حالانکہ اس کی عورت نہیں  اور اس نے  ہر چیز پیدا کی  اور وہ سب کچھ جانتا ہے ،

(102) یہ ہے  اللہ تمہارا رب  اور اس کے  سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کا بنانے  والا تو اسے  پوجو  وہ ہر چیز پر نگہبان ہے

(103) آنکھیں اسے  احاطہ نہیں کرتیں  اور سب آنکھیں اس کے  احاطہ میں ہیں اور وہی ہے  پورا باطن پورا خبردار،

(104) تمہارے  پاس آنکھیں کھولنے  وا لی دلیلیں آئیں تمہارے  رب کی طرف سے  تو جس نے  دیکھا تو اپنے  بھلے  کو اور جو  اندھا ہوا  اپنے   بُرے  کو، اور میں تم پر نگہبان نہیں ،

(105) اور ہم اسی طرح آیتیں طرح طرح سے  بیان کرتے   اور اس لیے  کہ کافر بول اٹھیں کہ تم تو پڑھے  ہو اور اس لیے  کہ اسے  علم والوں پر واضح کر دیں ،

(106) اس پر چلو جو تمہیں تمہارے  رب کی طرف سے  وحی ہوتی ہے   اس کے  سوا کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے  منہ پھیر لو

(107) اور اللہ چاہتا تو وہ شرک نہیں کرتے ، اور ہم نے  تمہیں ان پر نگہبان نہیں کیا اور تم  ان پر کڑوڑے  (حاکمِ اعلیٰ) نہیں ،

(108) اور انہیں گا لی نہ دو وہ جن کو وہ اللہ کے  سوا پوجتے  ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے  ادبی کریں گے  زیادتی اور جہالت سے   یونہی ہم نے  ہر اُمت کی نگاہ میں اس کے  عمل بھلے  کر دیے  ہیں پھر انہیں اپنے  رب کی طرف پھرنا ہے  اور وہ انہیں بتا دے  گا جو کرتے  تھے ،

(109) اور انہوں نے  اللہ کی قسم کھائی اپنے  حلف میں پوری کوشش سے  کہ اگر ان کے  پاس کوئی نشانی  آئی تو ضرور اس پر ایمان لائیں گے ،تم فرما  دو کہ نشانیاں تو اللہ کے  پاس ہیں  اور تمہیں  کیا خبر کہ جب وہ آئیں تو یہ ایمان نہ لائیں گے

(110) اور ہم پھیر دیتے  ہیں ان کے  دلوں اور آنکھوں کو  جیسا وہ پہلی بار ایمان نہ لائے  تھے   اور انہیں چھوڑ دیتے  ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں ،

(111) اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے  اُتارتے   اور ان سے  مردے  باتیں کرتے  اور ہم ہر چیز ان کے  سامنے  اٹھا لاتے  جب بھی وہ ایمان لانے  والے  نہ تھے   مگر یہ کہ خدا چاہتا  و لیکن ان میں بہت نرے  جاہل ہیں

(112) اور اسی طرح ہم نے  ہر نبی کے  دشمن کیے  ہیں آدمیوں اور جنوں میں کے  شیطان کہ ان میں ایک دوسرے  پر خفیہ ڈالتا ہے  بناوٹ کی بات  دھوکے  کو، اور تمہارا رب چاہتا  تو وہ ایسا نہ کرتے   تو انہیں ان کی بناوٹوں پر چھوڑ دو

(113) اور اس لیے  کہ اس  کی طرف ان کے  دل جھکیں جنہیں آخرت پر ایمان نہیں اور اسے  پسند کریں اور گناہ کمائیں جو انہیں کمانا ہے ،

(114) تو کیا اللہ کے  سوا میں کسی اور کا فیصلہ چاہوں اور وہی ہے  جس نے  تمہاری طرف مفصل کتاب اُتاری  اور جن کو ہم نے  کتاب دی وہ جانتے  ہیں کہ یہ تیرے  رب کی طرف سے  سچ اترا ہے   تو اے  سننے  والے  تو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،

(115) اور پوری ہے  تیرے  رب کی بات سچ اور انصاف میں اس کی باتوں کا کوئی بدلنے  والا نہیں  اور وہی ہے  سنتا جانتا،

(116) اور اے  سننے   والے  زمین میں اکثر وہ ہیں کہ تو ان کے  کہے  پر چلے  تو تجھے  اللہ کی راہ سے  بہکا دیں ، وہ صرف گمان کے  پیچھے  ہیں  اور نری اٹکلیں (فضول اندازے ) دوڑاتے  ہیں

(117) تیرا رب خوب جانتا ہے  کہ کون بہکا اس کی راہ سے  اور وہ خوب جانتا ہے  ہدایت والوں کو،

(118) تو کھاؤ اس میں سے  جس پر اللہ کا نام لیا گیا  اگر تم اس کی آیتیں مانتے  ہو،

(119) اور تمہیں کیا ہوا کہ اس میں سے  نہ کھاؤ جس  پر اللہ کا نام لیا گیا وہ تم سے  مفصل بیان کر چکا جو کچھ تم پر حرام ہوا  مگر جب تمہیں اس سے  مجبوری ہو  اور بیشک بہتیرے  اپنی خواہشوں سے  گمراہ کرتے  ہیں بے   جانے  بیشک تیرا رب حد سے  بڑھنے  والوں کو خوب جانتا ہے ،

(120) اور چھوڑ دو کھلا اور چھپا گناہ، وہ جو گناہ کماتے  ہیں عنقریب اپنی کمائی کی سزا پائیں گے ،

(121) اور اُسے  نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا  اور وہ بیشک حکم عدولی ہے ، اور بیشک شیطان اپنے  دوستوں کے  دلوں میں ڈالتے  ہیں کہ تم سے  جھگڑیں اور اگر تم ان کا کہنا مانو  تو اس وقت تم مشرک ہو

(122) اور کیا وہ کہ مردہ تھا تو ہم نے  اسے  زندہ کیا  اور اس کے  لیے  ایک نور کر دیا  جس سے  لوگوں میں چلتا ہے   وہ اس جیسا ہو جائے  گا جو اندھیریوں میں ہے   ان سے  نکلنے  والا نہیں ، یونہی کافروں کی آنکھ میں ان کے   اعمال بھلے  کر دیے  گئے  ہیں ،

(123) اور اسی طرح ہم نے  ہر بستی میں اس کے  مجرموں کے  سرغنہ کیے  کہ اس میں داؤ کھیلیں  اور داؤں نہیں کھیلتے  مگر اپنی جانوں پر اور انہیں شعور نہیں

(124) اور جب ان کے  پاس کوئی نشانی  آئے  تو کہتے  ہی ہم ہر گز ایمان نہ لائیں گے  جب تک ہمیں بھی ویسا ہی نہ ملے  جیسا اللہ کے  رسولوں کو ملا  اللہ خوب جانتا ہے  جہاں اپنی رسالت رکھے   عنقریب مجرموں کو اللہ کے  یہاں ذلت پہنچے  گی اور سخت عذاب بدلہ ان کے  مکر کا،

(125) اور جسے   اللہ راہ دکھانا چاہے  اس کا سینہ اسلام کے  لیے  کھول دیتا ہے   اور جسے  گمراہ کرنا چاہے  اس کا سینہ تنگ خوب رکا ہوا کر  دیتا ہے   گویا کسی کی زبردستی سے  آسمان پر چڑھ رہا ہے ، اللہ یونہی عذاب ڈالتا ہے  ایمان نہ لانے  والوں کو،

(126) اور یہ  تمہارے  رب کی سیدھی راہ  ہے  ہم نے  آیتیں مفصل بیان کر دیں نصیحت ماننے  والوں کے  لیے ،

(127) ان کے  لیے  سلامتی کا گھر ہے  اپنے  رب کے  یہاں اور وہ ان کا مولیٰ ہے  یہ ان کے  کاموں کا پھل ہے ،

(128) اور جس دن اُن سب کو اٹھانے  گا اور فرمائے  گا، اے  جن کے  گروہ! تم نے  بہت آدمی گھیر لیے   اور ان کے  دوست آدمی عرض کریں گے  اے  ہمارے  رب! ہم میں ایک نے  دوسرے  سے  فائدہ اٹھایا  اور ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے  جو تو نے  ہمارے  لیے  مقرر فرمائی تھی   فرمائے  گا  آگ تمہارا ٹھکانا ہے  ہمیشہ اس میں رہو مگر جسے  خدا چاہے   اے  محبوب! بیشک تمہارا رب حکمت والا علم والا ہے ،

(129) اور یونہی ہم  ظالموں میں ایک کو  دوسرے   پر  مسلط کرتے   ہیں  بدلہ  ان کے   کیے  کا

(130) اے  جنوں اور آدمیوں کے  گروہ! کیا تمہارے  پاس تم میں کے  رسول نہ آئے  تھے  تم پر میری آیتیں پڑھتے  اور تمہیں یہ دن  دیکھنے  سے  ڈراتے   کہیں گے  ہم نے  اپنی جانوں پر گواہی دی  اور انہیں دنیا کی زندگی نے  فریب دیا اور خود اپنی جانوں پر گواہی دیں گے  کہ وہ کافر تھے

(131) یہ  اس لیے  کہ تیرا رب بستیوں کو  ظلم سے  تباہ نہیں کرتا کہ ان کے  لوگ بے  خبر ہوں

(132) اور ہر ایک کے  لیے   ان کے  کاموں سے  درجے  ہیں اور تیرا رب ان کے  اعمال سے  بے  خبر نہیں ،

(133) اور اے  محبوب! تمہارا رب بے   پروا ہے  رحمت والا، اے  لوگو! وہ چاہے  تو تمہیں لے  جائے   اور جسے  چاہے  تمہاری جگہ لا دے  جیسے  تمہیں اوروں کی اولاد سے  پیدا کیا

(134) بیشک جس کا تمہیں وعدہ دیا  جاتا ہے   ضرور آنے  وا لی ہے  اور تم تھکا نہیں سکتے ،

(135) تم فرماؤ اے  میری قوم! تم اپنی جگہ پر کام کیے  جاؤ میں اپنا کام کرتا ہوں تو اب جاننا چاہتے  ہو کس کا رہتا ہے  آخرت کا گھر، بیشک ظالم فلاح نہیں پاتے ،

(136) اور  اللہ نے  جو کھیتی اور مویشی پیدا کیے  ان میں اسے  ایک حصہ دار ٹھہرایا تو بولے  یہ اللہ کا ہے  ان کے  خیال میں اور یہ ہمارے  شریکوں کا   تو وہ  جو ان کے  شریکوں کا ہے  وہ تو خدا کو نہیں پہنچتا، اور جو خدا کا ہے  وہ ان کے  شریکوں کو پہنچتا ہے ، کیا ہی برا حکم لگاتے  ہیں

(137) اور یوں ہی بہت مشرکوں کی نگاہ میں ان کے  شریکوں نے  اولاد کا قتل بھلا کر دکھایا ہے   کہ انہیں ہلاک کریں اور ان کا دین اُن پر مشتبہ کر دیں   اور اللہ چاہتا تو ایسا نہ کرتے  تو تم انہیں چھوڑ  دو وہ ہیں اور ان کے  افتراء،

(138) اور بولے   یہ مویشی اور کھیتی روکی ہوئی  ہے  اسے  وہی کھائے   جسے  ہم چاہیں اپنے  جھوٹے  خیال سے    اور کچھ مویشی ہیں جن پر چڑھنا حرام ٹھہرایا  اور کچھ مویشی کے  ذبح پر اللہ کا نام نہیں لیتے   یہ سب اللہ پر جھوٹ باندھنا ہے  ، عنقریب وہ انہیں بدلے  دے  گا ان کے  افتراؤں کا،

(139) اور بولے  جو ان مویشیوں کے  پیٹ میں ہے  وہ نرا (خالص) ہمارے  مردوں کا ہے   اور ہماری عورتوں پر حرام ہے ، اور مرا ہوا نکلے  تو وہ سب  اس میں شریک ہیں ، قریب ہے  کہ اللہ انہیں اِن کی اُن باتوں کا بدلہ دے  گا،  بیشک وہ حکمت و علم والا ہے ،

(140) بیشک تباہ ہوئے  وہ جو اپنی اولاد کو قتل کرتے  ہیں احمقانہ جہالت سے   اور حرام ٹھہراتے  ہیں وہ جو اللہ نے  انہیں روزی دی  اللہ پر جھوٹ باندھنے  کو  بیشک وہ  بہکے  اور راہ نہ پائی

(141) اور وہی ہے  جس نے  پیدا کیے  باغ کچھ زمین پر چھئے  (چھائے ) ہوئے   اور کچھ بے  چھئے  (پھیلے ) اور کھجور اور کھیتی جس میں رنگ رنگ کے  کھانے   اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے   اور کسی میں الگ  کھاؤ اس کا پھل جب پھل لائے  اور اس کا حق دو جس دن کٹے   اور بے  جا نہ خرچو  بیشک بے   جا خرچنے  والے  اسے  پسند نہیں ،

(142) اور مویشی میں سے  کچھ بوجھ اٹھانے  والے  اور کچھ زمین پر بچھے   کھاؤ اس میں سے  جو اللہ نے  تمہیں روزی دی اور شیطان کے  قدموں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا صریح دشمن ہے ،

(143) آٹھ  نر و مادہ ایک جوڑا بھیڑ کا اور ایک جوڑا بکری کا، تم فرماؤ کیا اس نے  دونوں نر حرام کیے  یا دونوں مادہ یا وہ جسے  دنوں مادہ پیٹ میں لیے  ہیں  کسی علم سے  بتاؤ اگر تم  سچے  ہو

(144) اور ایک جوڑا اونٹ کا اور ایک جوڑا گائے  کا، تم فرماؤ کیا اس نے  دونوں نر حرام کیے  یا دونوں مادہ یا وہ جسے  دونوں مادہ پیٹ میں لیے  ہیں  کیا تم موجود تھے  جب اللہ نے  تمہیں یہ حکم دیا  تو اس سے  بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے  کہ لوگوں کو اپنی جہالت سے  گمراہ کرے ، بیشک اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا،

(145) تم فرماؤ  میں نہیں پاتا اس میں جو میری طرف وحی ہوئی کسی کھانے  والے  پر کوئی کھانا حرام   مگر یہ کہ مردار ہو  یا رگوں کا بہتا خون  یا بد جانور کا گوشت وہ نجاست ہے  یا  وہ بے  حکمی کا جانور جس کے   ذبح  میں غیر خدا کا نام پکارا گیا تو جو ناچار ہوا  نہ یوں کہ آپ خواہش کرے  اور نہ یوں کہ ضرورت سے  بڑھے  تو بے  شک اللہ بخشنے  والا مہربان ہے

(146) اور  یہودیوں پر ہم نے  حرام کیا ہر ناخن والا جانور  اور گائے  اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو ان کی پیٹھ میں لگی ہو یا  آنت یا ہڈی سے  ملی ہو، ہم نے  یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا  اور بیشک ہم ضرور سچے  ہیں ،

(147) پھر اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم فرماؤ کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے   اور اس کا عذاب مجرموں پر سے  نہیں ٹالا جاتا

(148) اب کہیں گے  مشرک کہ  اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے  نہ ہمارے  باپ دادا نہ ہم کچھ حرام ٹھہراتے   ایسا ہی ان کے  اگلوں نے  جھٹلایا تھا یہاں تک کہ ہمارا عذاب چکھا  تم فرماؤ کیا تمہارے  پاس کوئی علم ہے  کہ اسے  ہمارے  لیے  نکالو، تم تو نرے  گمان (خام خیال)کے  پیچھے  ہو اور تم یونہی تخمینے  کرتے  ہو

(149) تم فرماؤ تو اللہ ہی کی حجت پوری ہے   تو  وہ چاہتا تو سب کی ہدایت فرماتا،

(150) تم فرماؤ لاؤ اپنے  وہ گواہ جو گواہی دیں کہ اللہ نے  اسے  حرام کیا  پھر اگر وہ گواہی دے  بیٹھیں  تو تُو اے  سننے  والے ! ان کے  ساتھ گواہی نہ دینا اور ان کی خواہشوں کے  پیچھے  نہ چلنا جو ہماری آیتیں جھٹلاتے  ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے  اور اپنے  رب کا برابر والا ٹھہراتے  ہیں

(151) تم فرماؤ  آؤ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں جو تم پر تمہارے  رب نے  حرام کیا  یہ کہ اس کا کوئی شریک نہ کرو اور ماں باپ کے  ساتھ بھلائی کرو  اور اپنی اولاد قتل نہ کرو مفلسی کے  باعث، ہم تمہیں اور انہیں سب کو رزق دیں گے   اور بے  حیائیوں کے  پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی  اور جس جان کی اللہ نے  حرمت رکھی اسے  ناحق نہ مارو  یہ تمہیں حکم فرمایا ہے  کہ تمہیں عقل ہو

(152) اور  یتیموں کے  مال کے  پاس نہ  جاؤ مگر بہت اچھے  طریقہ سے   جب تک وہ اپنی جوانی کو پہنچے   اور ناپ اور تول انصاف کے  ساتھ پوری کرو، ہم کسی  جان  پر بوجھ نہیں  ڈالتے  مگر اس کے  مقدور بھر، اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ تمہارے  رشتہ دار  کا معاملہ ہو اور اللہ ہی کا عہد پورا کرو، یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو،

(153) اور یہ کہ  یہ ہے  میرا سیدھا راستہ تو اس پر چلو  اور اور  راہیں نہ چلو  کہ تمہیں اس کی راہ سے  جدا کر دیں گی ، یہ تمہیں حکم فرمایا کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے ،

(154) پھر ہم نے  موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی  پورا احسان کرنے  کو اس پر جو  نیکوکار ہے  اور ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت کہ کہیں وہ  اپنے  رب سے  ملنے  پر ایمان لائیں

(155) اور یہ  برکت وا لی کتاب  ہم نے  اُتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیز گاری کرو کہ تم پر رحم ہو،

(156) کبھی کہو کہ کتاب تو ہم سے  پہلے  دو گروہوں پر اُتری تھی  اور ہمیں ان کے  پڑھنے  پڑھانے  کی کچھ خبر نہ تھی

(157) یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب اُترتی تو ہم ان سے  زیادہ ٹھیک راہ پر ہوتے   تو تمہارے  پاس تمہارے  رب کی روشن دلیل  اور ہدایت اور رحمت آئی  تو اس سے  زیادہ ظالم کون جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے  اور ان سے  منہ پھیرے  عنقریب وہ جو ہماری آیتوں سے  منہ پھیرتے  ہیں ہم انہیں بڑے  عذاب کی سزا دیں گے  بدلہ ان کے  منہ پھیرنے   کا،

(158) کاہے  کے  انتظار میں ہیں  مگر یہ کہ آئیں ان کے  پاس فرشتے   یا تمہارے  رب کا عذاب یا تمہارے  رب کی ایک نشانی آئے   جس دن تمہارے  رب کی وہ ایک نشانی آئے  گی کسی جان کو ایمان لانا کام نہ دے  گا جو پہلے  ایمان نہ لائی تھی یا اپنے  ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی تھی  تم فرماؤ رستہ دیکھو  ہم بھی دیکھتے  ہیں ،

(159) وہ جنہوں نے  اپنے  دین میں جُدا جُدا راہیں  نکالیں اور کئی گروہ ہو گئے   اے  محبوب ! تمہیں ان سے  کچھ علاقہ نہیں ان کا معاملہ اللہ ہی کے  حوالے  ہے  پھر وہ انہیں بتا دے  گا جو کچھ وہ کرتے  تھے

(160) جو ایک نیکی لائے  تو اس کے  لیے  اس جیسی دس ہیں  اور جو برائی  لائے  تو اسے  بدلہ نہ ملے  گا مگر اس کے  برابر اور ان پر ظلم نہ ہو گا،

(161) تم فرماؤ  بیشک مجھے  میرے  رب نے  سیدھی راہ دکھائی  ٹھیک دین ابراہیم کی ملّت  جو ہر باطل سے  جُدا تھے ، اور مشرک نہ تھے

(162)  تم فرماؤ بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب  اللہ کے  لیے  ہے  جو رب سارے  جہان کا

(163) اس کا کوئی شریک نہیں ، مجھے  یہی حکم ہوا ہے  اور میں سب سے  پہلا مسلمان ہوں

(164) تم فرماؤ کیا  اللہ کے  سوا  اور رب چاہوں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے   اور جو کوئی کچھ کمائے  وہ اسی کے  ذمہ ہے ، اور کوئی بوجھ اٹھانے  وا لی جان دوسرے  کا بوجھ نہ اٹھائے  گی  پھر تمہیں اپنے  رب کی طرف پھرنا  ہے   وہ تمہیں بتا دے  گا جس میں اختلاف کرتے  تھے ،

(165) اور  وہی ہے  جس نے  زمین میں تمہیں نائب کیا  اور تم میں ایک کو دوسرے  پر درجوں بلندی دی  کہ تمہیں آزمائے   اس چیز میں جو تمہیں عطا کی بیشک تمہارے  رب کو عذاب کرتے  دیر نہیں لگتی اور بیشک وہ ضرور بخشنے  والا مہربان ہے ،

 

7۔ سورۃ الاعراف

 

اللہ  کے   نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

 

(1)  المص

(2) اے  محبوب!  ایک کتاب تمہاری طرف  اُتاری گئی تو تمہارا  جی اس سے  نہ رُکے   اس لیے   کہ تم اس سے  ڈر سناؤ اور مسلمانوں کو نصیحت ،

(3) اے  لوگو! اس پر چلو جو تمہاری طرف تمہارے  رب کے  پاس سے  اُترا   اور اسے  چھوڑ کر اور حاکموں کے  پیچھے  نہ جاؤ، بہت ہی کم سمجھتے  ہو،

(4) اور کتنی ہی بستیاں ہم نے  ہلاک کیں  تو ان پر ہمارا عذاب رات میں آیا جب وہ دوپہر کو سوتے  تھے

(5) تو  ان کے  منہ سے  کچھ نہ نکلا جب ہمارا عذاب ان پر آیا مگر یہی بولے  کہ ہم ظالم تھے

(6) تو بیشک ضرور ہمیں پوچھنا ہے  ان سے  جن کے  پاس رسول گئے   اور بیشک ضرور ہمیں پوچھنا ہے  رسولوں سے

(7) تو ضرور ہم ان کو بتا دیں گے   اپنے  علم سے  اور ہم کچھ غائب نہ تھے ،

(8) اور اس  دن تول ضرور  ہونی  ہے   تو جن کے  پلے  بھاری ہوئے   وہی مراد کو پہنچے ،

(9) اور جن کے  پلے  ہلکے  ہوئے   تو وہی ہیں جنہوں نے  اپنی جان گھاٹے  میں ڈالی ان زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے  تھے

(10)  اور بیشک ہم نے  تمہیں زمین میں جماؤ (ٹھکانا) دیا  اور تمہارے  لیے  اس میں زندگی کے  اسباب بنائے   بہت ہی کم شکر کرتے  ہو

(11) اور بیشک ہم نے  تمہیں پیدا کیا پھر تمہارے  نقشے  بنائے  پھر ہم نے  ملائکہ سے  فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو، تو وہ سب سجدے  میں گرے  مگر ابلیس، یہ سجدہ کرنے  والوں میں نہ ہوا،

(12) فرمایا کس چیز نے  تجھے  روکا کہ تو نے  سجدہ نہ کیا جب میں نے  تجھے  حکم دیا تھا   بولا میں اس سے  بہتر ہوں تو نے  مجھے  آگ سے  بنایا اور اسے  مٹی سے  بنایا

(13) فرمایا تو یہاں سے  اُتر جا تجھے  نہیں پہنچتا کہ یہاں رہ کر غرور کرے  نکل  تو ہے  ذلت والوں میں

(14) بولا مجھے  فرصت دے  اس دن تک کہ لوگ اٹھائے  جائیں ،

(15) فرمایا تجھے  مہلت ہے

(16) بولا تو قسم اس کی کہ تو نے  مجھے  گمراہ کیا میں ضرور تیرے  سیدھے  راستہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا

(17) پھر ضرور میں ان کے  پاس آؤں گا  ان کے  آگے  اور ان کے  پیچھے  اور ان کے  دائیں اور ان کے  بائیں سے   اور تو ان میں سے  اکثر کو شکر گزار نہ پائے  گا

(18) فرمایا یہاں سے  نکل جا رد کیا گیا راندہ ہوا، ضرور جو اُن میں سے  تیرے  کہے  پر چلا میں تم سب سے  جہنم بھر دوں گا

(19) اور اے  آدم تو اور تیرا جوڑا  جنت میں رہو تو اُس سے  جہاں چاہو کھاؤ  اور اس پیڑ کے  پاس نہ جانا کہ حد سے  بڑھنے  والوں میں ہو گے ،

(20) پھر شیطان نے  ان کے   جی میں خطرہ ڈالا کہ ان پر کھول دے  ان کی شرم کی چیزیں  جو ان سے  چھپی تھیں  اور بولا تمہیں تمہارے  رب نے  اس پیڑ سے  اسی لیے  منع فرمایا ہے  کہ کہیں تم دو فرشتے  ہو جاؤ یا ہمیشہ جینے  والے

(21) اور ان سے  قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا  خیر خواہ ہوں ،

(22) تو اُتار لایا انہیں فریب سے   پھر جب انہوں نے  وہ پیڑ چکھا ان پر اُن کی شرم کی چیزیں کھل گئیں  اور اپنے  بدن پر جنت کے  پتے  چپٹانے  لگے  ، اور انہیں ان کے  رب نے  فرمایا کیا میں نے  تمہیں اس پیڑ سے  منع نہ کیا اور نہ فرمایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے ،

(23) دونوں نے  عرض کی، اے  رب ہمارے ! ہم نے  اپنا آپ بُرا کیا، تو اگر تُو ہمیں نہ بخشے  اور ہم پر رحم نہ کرے  تو ہم ضرور نقصان والوں میں ہوئے ،

(24) فرمایا اُترو  تم میں ایک دوسرے  کا دشمن ہے  اور تمہیں زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور برتنا ہے ،

(25)  فرمایا اسی میں جیو گے  اور اسی میں مرو گے  اور اسی میں اٹھائے  جاؤ گے

(26) اے  آدم کی اولاد! بیشک ہم نے  تمہاری طرف ایک لباس وہ اُتارا کہ تمہاری شرم کی چیزیں چھپائے  اور ایک وہ کہ تمہاری آرائش ہو  اور پرہیز گاری کا لباس وہ سب سے  بھلا  یہ  اللہ کی نشانیوں میں سے  ہے  کہ کہیں وہ نصیحت مانیں ،

(27) اے  آدم کی اولاد!  خبردار! تمہیں شیطان فتنہ میں نہ ڈالے  جیسا تمہارے  ماں باپ کو بہشت سے  نکالا  اتروا دیئے  ان کے  لباس کہ ان کی شرم کی چیزیں انہیں نظر پڑیں ، بیشک وہ اور اس کا کنبہ تمہیں وہاں سے  دیکھتے  ہیں کہ تم انہیں نہیں  دیکھتے   بیشک ہم نے  شیطانوں کو ان کا دوست کیا ہے  جو ایمان نہیں لاتے ،

(28) اور جب کوئی بے  حیائی کریں  تو کہتے  ہیں ہم نے  اس پر اپنے  باپ دادا کو پایا اور اللہ نے  ہمیں اس کا حکم دیا  تو فرماؤ بیشک اللہ بے  حیائی کا حکم نہیں دیتا، کیا اللہ پر وہ بات لگاتے  ہو جس کی تمہیں خبر نہیں ،

(29) تم فرماؤ میرے  رب نے  انصاف کا حکم دیا ہے ، اور اپنے   منہ  سیدھے  کرو ہر نماز کے  وقت اور اس کی عبادت کرو نرے  (خالص) اس کے  بندے  ہو کر، جیسے  اس نے  تمہارا  آغاز کیا ویسے  ہی پلٹو گے

(30) ایک فرقے  کو راہ دکھائی  اور ایک فرقے  کو گمراہی ثابت ہوئی  انہوں نے  اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو وا لی بنایا  اور سمجھتے  یہ ہیں کہ وہ راہ پر ہیں ،

(31) اے  آدم کی اولاد! اپنی زینت  لو جب مسجد میں جاؤ  اور کھاؤ اور پیو  اور حد سے  نہ بڑھو، بیشک حد سے  بڑھنے  والے  اسے  پسند نہیں ،

(32) تم فرماؤ کس نے  حرام کی اللہ کی وہ زینت جو اس نے  اپنے  بندوں کے  لیے  نکالی  اور پاک رزق  تم فرماؤ کہ  وہ ایمان  والوں کے  لیے  ہے  دنیا میں اور قیامت میں تو خاص انہی کی ہے ، ہم یونہی مفصل آیتیں بیان کرتے  ہیں  علم والوں کے  لیے

(33) تم فرماؤ میرے  رب نے  تو بے  حیائیاں حرام فرمائی ہیں  جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ  کہ اللہ کا شریک کرو جس کی اس نے  سند نہ اتاری اور یہ  کہ اللہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے ،

(34) اور  ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے   تو جب ان کا وعدہ آئے  گا ایک گھڑی نہ پیچھے  ہو  نہ آگے ،

(35) اے  آدم کی اولاد! اگر تمہارے  پاس تم میں کے  رسول آئیں  میری آیتیں پڑھتے  تو جو  پرہیز گاری کرے    اور سنورے   تو اس پر نہ کچھ خوف اور نہ کچھ غم،

(36) اور جنہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے  مقابل تکبر کیا  وہ دوزخی ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،

(37) تو اس سے  بڑھ کر ظالم کون جس نے  اللہ پر جھوٹ باندھا یا اس کی آیتیں جھٹلائیں ، انہیں ان کے  نصیب کا لکھا پہنچے  گا  یہاں تک کہ جب ان کے  پاس ہمارے  بھیجے  ہوئے   ان کی جان نکالنے  آئیں تو ان سے  کہتے  ہیں کہاں ہیں وہ جن کو تم اللہ کے  سوا پوجتے  تھے ، کہتے  ہیں وہ ہم سے  گم گئے   اور اپنی جانوں پر آپ گواہی دیتے  ہیں کہ وہ کافر تھے ،

(38) اللہ ان سے   فرماتا ہے  کہ تم سے  پہلے  جو اور جماعتیں جن اور آدمیوں کی آگ میں گئیں ، انہیں میں جاؤ  جب ایک گروہ  داخل ہوتا ہے  دوسرے  پر لعنت کرتا ہے   یہاں تک کہ جب سب اس میں جا پڑے  تو پچھلے  پہلوں کو کہیں گے   اے  رب ہمارے ! انہوں نے  ہم کو بہکایا تھا تو انہیں آگ کا دُونا عذاب دے ، فرمائے  گا سب کو دُونا ہے   مگر تمہیں خبر نہیں

(39) اور پہلے  پچھلوں سے  کہیں گے  تو تم کچھ ہم سے  اچھے  نہ رہے   تو چکھو عذاب بدلہ اپنے  کیے  کا

(40) وہ جنہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے  مقابل تکبر کیا ان کے  لیے  آسمان کے  دروازے  نہ کھولے  جائیں گے   اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں جب تک سوئی کے  ناکے  اونٹ داخل نہ ہو  اور مجرموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے  ہیں

(41) انہیں آگ ہی بچھونا  اور آگ ہی اوڑھنا  اور ظالموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے  ہیں ،

(42) اور وہ  جو ایمان لائے  اور طاقت بھر اچھے  کام کیے  ہم کسی پر طاقت سے  زیادہ بوجھ نہیں رکھتے ، وہ جنت والے  ہیں ، انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،

(43) اور ہم نے  ان کے  سینوں سے  کینے  کھینچ لیے   ان کے  نیچے  نہریں بہیں گی اور کہیں گے   سب خوبیاں اللہ کو جس نے  ہمیں اس کی راہ دکھائی  اور ہم راہ نہ پاتے  اگر اللہ ہمیں راہ نہ دکھاتا، بیشک ہمارے  رب کے  رسول حق لائے   اور ندا ہوئی کہ یہ جنت تمہیں میراث ملی  صلہ تمہارے  اعمال کا،

(44) اور جنت  والوں نے  دوزخ والوں کو پکارا کہ ہمیں تو مل گیا جو سچا وعدہ ہم سے  ہمارے  رب نے  کیا تھا  تو کیا تم نے  بھی پایا جو تمہارے  رب نے   سچا وعدہ تمہیں دیا تھا بولے ، ہاں ! اور بیچ میں منادی نے  پکار دیا کہ اللہ کی لعنت ظالموں پر

(45) جو اللہ کی راہ سے  روکتے  ہیں  اور اسے  کجی چاہتے  ہیں  اور آخرت کا انکار رکھتے  ہیں ،

(46) اور جنت و دوزخ کے  بیچ میں ایک پردہ ہے   اور اعراف پر کچھ مرد ہوں گے   کہ دونوں فریق کو ان کی پیشانیوں سے  پہچانیں گے   اور وہ جنتیوں کو پکاریں گے  کہ سلام تم پر یہ  جنت میں نہ گئے  اور اس کی طمع رکھتے  ہیں ،

(47) اور جب ان کی  آنکھیں دوزخیوں کی طرف پھریں گی کہیں گے  اے  ہمارے  رب!  ظالموں کے  ساتھ نہ کر،

(48) اور اعراف والے  کچھ مردوں کو  پکاریں گے  جنہیں ان کی پیشانی سے  پہچانتے  ہیں کہیں گے  تمہیں کیا کام آیا تمہارا جتھا اور وہ جو تم غرور کرتے  تھے

(49) کیا یہ ہیں وہ لوگ  جن پر تم قسمیں کھاتے  تھے  کہ اللہ ان پر اپنی رحمت کچھ نہ کرے  گا  ان سے  تو کہا گیا کہ جنت میں جاؤ نہ تم کو اندیشہ نہ کچھ غم،

(50) اور دوزخی بہشتیوں کو  پکاریں گے  کہ ہمیں اپنے   پانی کا فیض دو یا اس کھانے  کا جو اللہ نے  تمہیں دیا  کہیں گے  بیشک اللہ نے  ان دونوں کو کافروں پر حرام کیا ہے

(51) جنہوں نے  اپنے  دین کو کھیل تماشا بنایا  اور دنیا کی زیست نے  انہیں فریب دیا  تو آج ہم انہیں چھوڑ دیں گے  جیسا انہوں نے  اس دن کے  ملنے  کا خیال چھوڑا تھا اور جیسا ہماری  آیتوں سے  انکار کرتے  تھے ،

(52) اور بیشک ہم ان کے  پاس ایک کتاب لائے   جسے  ہم نے  ایک بڑے  علم سے  مفصل کیا ہدایت و رحمت ایمان والوں کے  لیے ،

(53) کاہے  کی راہ  دیکھتے  ہیں مگر اس کی کہ اس کتاب کا کہا ہوا  انجام سامنے  آئے  جس دن اس کا بتایا انجام واقع ہو گا  بول اٹھیں گے  وہ جو اسے  پہلے  سے  بھلائے  بیٹھے  تھے   کہ بیشک ہمارے  رب کے  رسول حق لائے  تھے  تو ہیں کوئی ہمارے  سفارشی جو ہماری شفاعت کریں یا ہم واپس بھیجے  جائیں  کہ پہلے  کاموں کے  خلاف کام کریں  بیشک انہوں نے  اپنی جانیں نقصان میں ڈالیں اور ان سے  کھوئے  گئے  جو بہتان اٹھاتے  تھے

(54) بیشک تمہارا رب اللہ ہے  جس نے  آسمان اور زمین  چھ دن میں بنائے   پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے  لائق ہے   رات دن کو ایک دوسرے  سے  ڈھانکتا ہے  کہ جلد اس کے  پیچھے  لگا آتا ہے  اور سورج اور چاند اور تاروں کو بنایا سب اس کے  حکم کے  دبے  ہوئے ، سن لو اسی کے  ہاتھ ہے  پیدا کرنا اور حکم دینا، بڑی برکت والا ہے  اللہ رب سارے  جہان کا،

(55) اپنے  رب سے   دعا کرو گڑگڑاتے  اور آہستہ، بیشک حد سے  بڑھنے   والے  اسے  پسند نہیں ،

(56) اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ  اس کے  سنورنے  کے  بعد  اور اس سے  دعا کرو ڈرتے  اور طمع کرتے ، بیشک اللہ کی رحمت نیکوں سے  قریب ہے ،

(57) اور وہی  ہے  کہ ہوائیں بھیجتا ہے  اس کی رحمت کے  آگے  مژدہ سناتی  یہاں تک کہ جب اٹھا لائیں بھاری بادل ہم نے  اسے  کسی مردہ شہر کی طرف چلایا  پھر اس سے  پانی اتارا پھر اس سے  طرح طرح کے  پھل نکالے  اسی طرح ہم مُردوں کو نکالیں گے   کہیں تم نصیحت مانو،

(58) اور جو اچھی زمین ہے  اس کا سبزہ اللہ کے  حکم سے  نکلتا ہے   اور جو خراب ہے  اس میں نہیں نکلتا مگر تھوڑا بمشکل  ہم یونہی طرح طرح سے  آیتیں بیان کرتے  ہیں  ان کے  لیے  جو احسان مانیں ،

(59) بیشک ہم نے  نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا  تو اس نے  کہا میری قوم اللہ کو پوجو  اس کے  سوا تمہارا کوئی معبود نہیں  بیشک مجھے  تم پر بڑے   دن کے  عذاب کا ڈر ہے

(60) اس کی قوم کے  سردار بولے  بیشک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھتے  ہیں ،

(61) کہا اے  میری قوم مجھ میں گمراہی کچھ نہیں میں تو رب العالمین کا رسول ہوں ،

(62) تمہیں اپنے  رب کی رسالتیں پہنچاتا اور تمہارا بھلا چاہتا اور میں اللہ کی طرف سے  وہ علم رکھتا ہوں جو تم نہیں رکھتے ،

(63) اور کیا تمہیں اس کا اچنبھا ہوا کہ تمہارے  پاس رب کی طرف سے  ایک نصیحت آئی تم میں کے  ایک مرد کی معرفت   کہ وہ تمہیں ڈرائے  اور تم ڈرو اور کہیں تم پر رحم ہو،

(64) تو انہوں نے  اسے  جھٹلایا تو ہم نے  اسے  اور جو  اس کے  ساتھ کشتی میں تھے  نجات دی اور اپنی آیتیں جھٹلانے  والوں کو ڈبو  دیا،  بیشک وہ اندھا گروہ تھا

(65) اور عاد کی طرف  ان کی برادری سے  ہود کو بھیجا  کہا اے  میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے  سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تو کیا تمہیں ڈر نہیں

(66) اس کی قوم کے  سردار بولے  بیشک ہم تمہیں بیوقوف سمجھتے  ہیں اور  بیشک ہم تمہیں جھوٹوں میں گمان کرتے  ہیں

(67) کہا اے  میری قوم مجھے  بے  وقوفی سے  کیا علاقہ میں تو پروردگار عالم کا رسول ہوں ،

(68) تمہیں اپنے  رب کی رسالتیں پہنچاتا ہوں اور تمہارا معتمد خیرخواہ ہوں

(69) اور کیا تمہیں اس کا اچنبھا ہوا کہ تمہارے  پاس تمہارے  رب کی طرف سے  ایک نصیحت آئی تم میں سے  ایک مرد کی معرفت کہ وہ تمہیں ڈرائے   اور یاد کرو جب اس نے  تمہیں قوم نوح کا جانشین کیا  اور تمہارے  بدن کا پھیلاؤ بڑھایا   تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو  کہ کہیں تمہارا بھلا ہو،

(70) بولے  کیا تم ہمارے  پاس اس لیے  آئے  ہو  کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو  ہمارے  باپ دادا پوجتے  تھے ، انہیں چھوڑ دیں تو لاؤ  جس کا ہمیں وعدہ دے  رہے  ہو اگر سچے  ہو،

(71) کہا  ضرور تم پر تمہارے  رب کا عذاب اور غضب پڑ گیا  کیا مجھ سے  خالی ان ناموں میں جھگڑ رہے  ہو جو تم نے  اور تمہارے  باپ دادا نے  رکھ لیے   اللہ نے  ان کی کوئی سند نہ اتاری، تو راستہ دیکھو  میں بھی تمہارے  ساتھ دیکھتا ہوں ،

(72) تو ہم نے  اسے  اور اس کے  ساتھ والوں کو  اپنی ایک بڑی رحمت فرما کر نجات دی  اور جو ہماری آیتیں جھٹلاتے   تھے  ان کی جڑ کاٹ دی  اور وہ ایمان والے  نہ تھے  ،

(73) اور ثمود کی طرف  ان کی برادری سے  صالح کو بھیجا کہا اے  میری قوم اللہ کو پوجو اس کے  سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بیشک تمہارے  پاس تمہارے  رب کی طرف سے   روشن دلیل آئی  یہ اللہ کا ناقہ ہے   تمہارے  لیے   نشانی، تو اسے  چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے  اور اسے  برائی سے  ہاتھ نہ لگاؤ  کہ تمہیں درد  ناک عذاب آئے  گا،

(74) اور یاد کرو  جب تم کو عاد کا جانشین کیا اور ملک میں جگہ دی کہ نرم زمین میں محل بناتے  ہو  اور  پہاڑوں میں مکان تراشتے  ہو  تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو  اور زمین میں فساد مچاتے  نہ پھرو،

(75) اس کی قوم کے  تکبر والے  کمزور مسلمانوں سے  بولے  کیا تم جانتے  ہو کہ صالح اپنے  رب کے  رسول ہیں ، بولے  وہ جو کچھ لے  کے  بھیجے  گئے  ہم اس پر ایمان رکھتے  ہیں

(76) متکبر بولے  جس پر تم ایمان لائے  ہمیں اس سے  انکار ہے ،

(77) پس  ناقہ کی کُوچیں کاٹ دیں اور اپنے  رب کے  حکم سے  سرکشی کی اور بولے  اے  صالح! ہم پر لے  آؤ  جس کا تم سے  وعدہ دے  رہے  ہو اگر تم رسول ہو،

(78) تو انہیں زلزلے  نے  آ لیا تو صبح کو اپنے  گھروں میں اوندھے  پڑے  رہ گئے ،

(79) تو صالح نے  ان سے  منہ پھیرا   اور کہا اے  میری قوم! بیشک میں نے  تمہیں اپنے  رب کی رسالت پہنچا دی اور تمہارا بھلا چاہا مگر تم خیر خواہوں کے  غرضی (پسند کرنے  والے ) ہی نہیں ،

(80) اور لوط کو بھیجا  جب اس نے  اپنی قوم سے  کہا کیا وہ بے  حیائی کرتے  ہو جو تم سے  پہلے  جہان میں کسی نے  نہ کی،

(81) تم تو مردوں کے  پاس شہوت سے  جاتے  ہو  عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے  گزر گئے

(82) اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان  کو اپنی بستی سے  نکال دو، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے  ہیں

(83) تو ہم نے  اسے   اور اس کے  گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت وہ رہ جانے  والوں میں ہوئی

(84) اور ہم نے  ان پر ایک  مینھ برسایا   تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا

(85) اور مدین کی طرف ان کی برادری سے  شعیب کو بھیجا   کہا اے  میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے  سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے  شک تمہارے  پاس تمہارے  رب کی طرف سے  روشن دلیل آئی  تو ناپ  اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو  اور زمین میں انتظام کے  بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمہارا بھلا ہے  اگر ایمان لاؤ،

(86) اور ہر راستہ پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے  انہیں روکو  جو اس پر ایمان لائے  اور اس میں کجی چاہو، اور یاد کرو جب تم تھوڑے  تھے  اس نے  تمہیں بڑھا دیا  اور دیکھو  فسادیوں کا کیسا انجام ہوا،

(87) اور اگر تم میں ایک گروہ اس پر ایمان لایا جو میں لے  کر بھیجا گیا اور ایک گروہ نے  نہ مانا  تو ٹھہرے  رہو یہاں تک کہ اللہ ہم میں فیصلہ کرے   اور اللہ کا فیصلہ سب سے  بہتر

(88) اس کی قوم کے  متکبر سردار بولے ، اے  شعیب قسم ہے  کہ ہم تمہیں اور تمہارے  ساتھ والے  مسلمانوں کو اپنی بستی سے  نکال دیں گے  یا تم ہمارے  دین میں آ جاؤ  کہا  کیا اگرچہ ہم بیزار ہوں

(89) ضرور ہم اللہ پر جھوٹ باندھیں گے  اگر تمہارے  دین میں آ جائیں بعد اس کے  کہ اللہ نے  ہمیں اس سے  بچایا ہے   اور ہم مسلمانوں میں کسی کا کام نہیں کہ تمہارے  دین میں آئے  مگر یہ کہ اللہ چاہے   جو ہمارا رب ہے ، ہمارے  رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے ، اللہ  ہی پر بھروسہ کیا  اے  ہمارے  رب! ہم میں اور ہماری قوم میں حق فیصلہ کر  اور تیرا فیصلہ سب سے  بہتر ہے ،

(90) اور اس کی قوم کے  کافر سردار بولے  کہ اگر تم شعیب کے  تابع ہوئے  تو ضرور نقصان میں رہو گے ،

(91) تو انہیں زلزلہ نے  آ   لیا تو صبح اپنے  گھروں میں اوندھے  پڑے  رہ گئے

(92)  شعیب کو جھٹلانے  والے  گویا ان گھروں میں کبھی رہے  ہی نہ تھے ، شعیب کو جھٹلانے  والے  ہی تباہی میں پڑے ،

(93) تو شعیب نے  ان سے  منہ پھیرا    اور کہا اے  میری قوم! میں تمہیں رب  کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے  بھلے  کو نصیحت کی  تو کیونکر غم کروں کافروں کا،

(94) اور نہ بھیجا ہم نے  کسی بستی میں کوئی نبی  مگر یہ کہ اس کے  لوگوں کو سختی اور تکلیف میں پکڑا   کہ وہ کسی طرح زاری کریں

(95) پھر ہم نے  برائی کی جگہ بھلائی بدل دی  یہاں تک کہ وہ بہت ہو گئے   اور بولے  بیشک ہمارے  باپ دادا کو رنج و راحت پہنچے  تھے   تو ہم نے  انہیں اچانک ان کی غفلت میں پکڑ  لیا

(96) اور اگر بستیوں والے  ایمان لاتے   اور ڈرتے   تو ضرور ہم ان پر آسمان اور زمین سے  برکتیں کھول دیتے    مگر انہوں نے  تو جھٹلایا  تو ہم نے  انہیں ان کے  کیے  پر گرفتار کیا

(97) کیا بستیوں والے   نہیں ڈرتے  کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو آئے  جب وہ سوتے  ہوں

(98) یا بستیوں والے  نہیں ڈرتے  کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے  آئے  جب وہ کھیل رہے  ہوں

(99) کیا اللہ کی خفی تدبیر سے  بے  خبر ہیں  تو اللہ کی خفی تدبیر سے  نذر نہیں ہوتے  مگر تباہی والے

(100) اور کیا وہ جو زمین کے   ما  لکوں کے  بعد اس کے  وارث ہوئے  انہیں اتنی ہدایت نہ ملی کہ ہم چاہیں تو انہیں ان کے  گناہوں پر آفت پہنچائیں  اور ہم ان کے  دلوں پر مہر کرتے  ہیں کہ وہ کچھ نہیں سنتے

(101) یہ بستیاں ہیں  جن کے  احوال ہم تمہیں سناتے  ہیں  اور بیشک ان کے  پاس ان کے  رسول  روشن دلیلیں  لے  کر آئے  تو وہ  اس قابل نہ ہوئے  کہ وہ اس پر ایمان لاتے  جسے  پہلے  جھٹلا چکے  تھے   اللہ یونہی چھاپ لگا دیتا ہے  کافروں کے   دلوں پر

(102) اور ان میں اکثر کو ہم نے  قول کا سچا نہ پایا   اور ضرور ان میں اکثر کو بے  حکم ہی پایا،

پھر ان  کے  بعد ہم نے  موسیٰ کو اپنی نشانیوں  کے  ساتھ فرعون اور اس کے  درباریوں کی طرف بھیجا تو (103) انہوں نے  ان نشانیوں پر زیادتی کی  تو دیکھو کیسا انجام ہوا مفسدوں کا،

(104) اور موسیٰ نے  کہا اے  فرعون! میں پروردگار عالم کا رسول ہوں ،

(105)  مجھے  سزاوار ہے  کہ اللہ پر نہ کہوں مگر سچی بات  میں تم سب کے  پاس تمہارے  رب کی طرف سے  نشانی لے کر آیا ہوں  تو بنی اسرائیل کو میرے  ساتھ چھوڑ دے

(106) بولا اگر تم کوئی نشانی لے  کر آئے  ہو تو لاؤ اگر سچے  ہو،

(107) تو موسیٰ نے  اپنا عصا ڈال دیا وہ  فورا ً ایک  ظاہر اژدہا ہو گیا

(108) اور اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالا تو وہ دیکھنے  والوں کے  سامنے  جگمگانے   لگا

(109) قوم فرعون کے  سردار بولے  یہ تو ایک علم والا جادوگر ہے

(110) تمہیں تمہارے  ملک  سے  نکالا چاہتا ہے  تو تمہارا کیا مشورہ ہے ،

(111) بولے  انہیں اور ان کے  بھائی  کو ٹھہرا  اور شہروں میں لوگ جمع کرنے  والے  بھیج دے ،

(112) کہ ہر علم والے  جادوگر کو تیرے  پاس لے  آئیں

(113) اور جادوگر فرعون کے  پاس آئے  بولے  کچھ ہمیں انعام ملے  گا اگر ہم غالب آئیں ،

(114) بولا ہاں اور اس وقت تم مقرب ہو جا  ؤ گے ،

(115) بولے  اے  موسیٰ یا تو   آپ ڈالیں یا ہم ڈالنے  والے  ہوں

(116) کہا  تمہیں ڈالو  جب انہوں نے  ڈالا  لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور انہیں  ڈرایا اور بڑا  جادو لائے ،

(117) اور ہم نے  موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے  لگا

(118) تو حق ثابت ہوا اور ان کا کام باطل ہوا،

(119) تو یہاں وہ مغلوب پڑے  اور ذلیل ہو کر پلٹے

(120) اور جادوگر سجدے  میں گرا دیے  گئے

(121) بولے  ہم ایمان لائے  جہان کے  رب پر،

(122) جو رب ہے  موسیٰ  اور ہارون کا،

(123) فرعون بولا تم اس پر ایمان لے  آئے  قبل اس کے  کہ میں تمہیں اجازت دوں ، یہ تو بڑا جعل (فریب) ہے  جو تم سب نے   شہر میں پھیلایا ہے  کہ شہر والوں کو اس سے  نکال دو  تو اب جان جاؤ گے

(124)  قسم ہے  کہ میں تمہارے  ایک طرف کہ ہاتھ اور دوسری طرف کے  پاؤں کاٹوں گا پھر تم سب کو سُو لی دوں گا

(125)  بولے  ہم اپنے  رب کی طرف پھرنے  والے  ہیں

(126) اور تجھے  ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم اپنے  رب کی نشانیوں پر ایمان لائے   جب وہ ہمارے  پاس آئیں ، اے  رب ہمارے ! ہم پر صبر انڈیل دے    اور ہمیں مسلمان اٹھا

(127) اور قوم فرعون کے  سردار بولے  کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو اس لیے  چھوڑ  تا ہے  کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں   اور موسیٰ تجھے  اور تیرے  ٹھہرائے  ہوئے  معبودوں کو چھوڑ دے   بولا اب ہم ان کے  بیٹوں کو قتل کریں گے  اور ان کی بیٹیاں زندہ رکھیں گے  اور ہم بیشک ان پر غالب ہیں

(128) موسیٰ نے  اپنی قوم سے  فرمایا اللہ کی مدد چاہو  اور صبر کرو  بیشک زمین کا مالک اللہ ہے    اپنے  بندوں میں جسے  چاہے  وارث بنائے    اور آخر میدان پرہیزگاروں کے  ہاتھ ہے

(129) بولے  ہم ستائے  گئے  آپ کے  آنے  سے  پہلے   اور آپ کے  تشریف لانے  کے  بعد  کہا قریب ہے  کہ تمہارا رب تمہارے   دشمن کو ہلاک کرے  اور اس کی جگہ زمین کا مالک تمہیں بنائے  پھر دیکھے  کیسے  کام کرتے  ہو

(130) اور بیشک ہم نے  فرعون والوں کو برسوں کے  قحط اور پھلوں کے  گھٹانے  سے  پکڑا   کہ کہیں وہ نصیحت مانیں

(131) تو جب انہیں بھلائی ملتی  کہتے  یہ ہمارے  لیے  ہے    اور جب برائی پہنچتی تو موسیٰ  اور اس کے  ساتھ والوں سے  بد شگونی لیتے    سن لو ان کے  نصیبہ کی شامت تو  اللہ کے  یہاں ہے   لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں ،

(132) اور بولے  تم کیسی بھی نشانی لے  کر ہمارے  پاس آؤ  کہ ہم پر اس سے   جادو کرو ہم کسی طرح تم پر ایمان لانے  والے  نہیں

(133) تو بھیجا ہم نے   ان پر طوفان  اور ٹڈی اور گھن (یا کلنی یا جوئیں ) اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں  تو انہوں نے  تکبر کیا  اور وہ مجرم قوم تھی

(134) اور جب ان پر عذاب  پڑتا کہتے  اے  موسیٰ ہمارے  لیے  اپنے  رب سے  دعا کرو اس عہد کے  سبب جو اس کا تمہارے  پاس ہے   بیشک اگر تم ہم  پر عذاب  اٹھا دو گے  تو ہم ضرور تم پر ایمان لائیں گے  اور بنی اسرائیل  کو تمہارے  ساتھ کر دیں گے ،

(135) پھر جب ہم ان سے  عذاب اٹھا لیتے  ایک مدت کے  کیے  جس تک انہیں پہنچنا ہے  جبھی وہ پھر جاتے ،

(136) تو ہم نے  ان سے  بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا  اس لیے  کہ ہماری آیتیں جھٹلاتے  اور ان سے  بے  خبر تھے

(137) اور ہم نے  اس قوم کو  جو دبا  لی گئی تھی اس  زمین  کے  پورب پچھم کا وارث کیا جس میں ہم نے  برکت رکھی  اور تیرے  رب کا اچھا وعدہ  بنی اسرائیل پر پورا ہوا، بدلہ ان کے   صبر کا، اور ہم نے  برباد کر دیا   جو کچھ فرعون اور اس کی قوم بناتی اور جو چنائیاں  اٹھاتے  (تعمیر کرتے ) تھے ،

(138) اور ہم نے   بنی اسرائیل کو دریا  پار اتارا تو ان کا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا کہ اپنے  بتوں کے  آگے  آسن مارے  (جم کر بیٹھے ) تھے   بولے  اے  موسیٰ! ہمیں ایک  خدا بنا دے  جیسا ان کے  لیے  اتنے   خدا ہیں ، بولا تم ضرور جا ہل لوگ ہو،

(139) یہ حال تو بربادی کا ہے  جس میں یہ  لوگ ہیں اور جو کچھ کر رہے  ہیں نرا باطل ہے ،

(140) کہا کیا اللہ کے  سوا تمہارا اور کوئی خدا تلاش کروں حالانکہ اس نے  تمہیں زمانے  بھر پر فضیلت دی

(141) اور یاد کرو جب ہم نے  تمہیں فرعون والوں سے  نجات بخشی کہ تمہیں بری مار دیتے  تمہارے  بیٹے  ذبح کرتے  اور تمہاری بیٹیاں باقی رکھتے ، اور اس میں رب کا بڑا فضل ہوا

(142) اور ہم نے  موسیٰ سے   تیس رات کا وعدہ فرمایا اور ان میں  دس  اور بڑھا کر پوری کیں تو اس کے  رب کا وعدہ پوری چا لیس رات کا ہوا   اور موسیٰ نے    اپنے  بھائی ہارون سے   کہا میری قوم پر میرے  نائب رہنا اور اصلاح کرنا  اور فسادیوں کی راہ کو دخل نہ دینا،

(143) اور جب موسیٰ ہمارے  وعدہ پر حاضر ہوا اور اس سے  اس کے  رب نے  کلام فرمایا  عرض کی اے   رب میرے ! مجھے  اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے  دیکھوں فرمایا تو مجھے  ہر گز نہ دیکھ سکے  گا   ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ یہ اگر اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو عنقریب تو مجھے  دیکھ لے  گا  پھر جب اس کے  رب نے  پہاڑ پر اپنا نور  چمکایا اسے  پاش پاش کر دیا اور موسیٰ  گرا  بیہوش پھر جب ہوش ہوا بولا  پاکی ہے  تجھے  میں تیری طرف رجوع لایا اور میں سب سے  پہلا مسلمان ہوں (143)

(144) فرمایا اے  موسیٰ  میں نے  تجھے  لوگوں سے  چن لیا اپنی رسالتوں اور اپنے  کلام سے ، تو لے  جو میں نے  تجھے  عطا فرمایا اور شکر والوں میں ہو،

(145) اور ہم  نے  اس کے  لیے  تختیوں میں  لکھ دی ہر چیز کی  نصیحت  اور ہر چیز کی تفصیل، اور فرمایا اے  موسیٰ اسے  مضبوطی سے  لے  اور اپنی قوم کو حکم دے  کر اس کی اچھی باتیں اختیار کریں  عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا بے  حکموں کا گھر

(146) اور میں اپنی آیتوں سے  انہیں پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑا ئی چاہتے  ہیں   اور اگر سب نشانیاں دیکھیں ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر ہدایت کی راہ دیکھیں اس میں چلنا پسند نہ کریں  اور گمراہی کا راستہ نظر پڑے  تو اس میں چلنے  کو موجود ہو جائیں ، یہ اس لیے  کہ انہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان سے  بے  خبر بنے ،

(147) اور جنہوں نے  ہماری آیتیں اور آخرت کے  دربار کو جھٹلایا ان کا سب کیا دھرا  اَکارت گیا، انہیں کیا بدلہ ملے  گا مگر وہی جو کرتے  تھے ،

(148) اور موسیٰ کے   بعد اس کی قوم اپنے  زیوروں سے   ایک بچھڑا بنا بیٹھی بے  جان کا دھڑ  گائے  کی طرف آواز کرتا، کیا نہ دیکھا کہ وہ ان سے  نہ بات کرتا ہے  اور نہ انہیں کچھ راہ بتائے   اسے  لیا اور وہ ظالم تھے

(149) اور جب پچھتائے  اور سمجھے  کہ ہم بہکے  بولے  اگر ہمارا رب ہم پر مہرہ کرے  اور ہمیں نہ بخشے  تو ہم تباہ ہوئے ،

(150) اور جب موسیٰ  اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا جھنجلایا ہوا   کہا تم نے  کیا بری میری جانشینی کی میرے  بعد (279) کیا تم نے  اپنے  رب کے  حکم سے  جلدی کی  اور تختیاں ڈال دیں  اور اپنے  بھائی کے  سر کے  بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے  لگا  کہا اے  میرے  ماں جائے   قوم نے  مجھے  کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے  مار ڈالیں تو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا  اور مجھے  ظالموں میں نہ ملا

(151) عرض کی اے  میرے  رب! مجھے  اور میرے  بھائی کو بخش دے   اور ہمیں اپنی رحمت کے  اندر لے  لے  اور تو سب مہر والوں سے  بڑھ کر مہر والا

(152) بیشک وہ جو بچھڑا لے  بیٹھے  عنقریب انہیں ان کے  رب کا غضب اور ذلت پہنچنا ہے  دنیا کی زندگی میں ، اور ہم ایسی ہی بدلہ دیتے  ہیں  بہتان ہایوں (باندھنے  والوں ) کو،

(153) اور جنہوں نے  برائیاں کیں اور ان کے  بعد توبہ کی اور ایمان لائے  تو اس کے  بعد تمہارا رب بخشنے  والا مہربان ہے

(154) اور جب موسیٰ کا غصہ تھما تختیاں اٹھا لیں اور ان کی تحریر میں ہدایت اور رحمت ہے  ان کے  لیے  جو اپنے  رب سے  ڈرتے  ہیں ،

(155) اور موسیٰ نے  اپنی قوم سے  سترّ  70، مرد ہمارے  وعدہ کے  لیے  چنے   پھر جب انہیں زلزلہ  نے  لیا  موسیٰ نے  عرض کی اے  رب میرے ! تو چاہتا تو پہلے  ہی انہیں اور مجھے  ہلاک کر دیتا    کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک فرمائے  گا جو ہمارے  بے  عقلوں نے  کیا  وہ نہیں مگر تیرا آزمانا، تو اس سے  بہکائے  جسے  چاہے  اور راہ دکھائے  جسے  چاہے  تو ہمارا مولیٰ ہے  تو ہمیں بخش دے  اور ہم پر مہر کر اور تو سب سے  بہتر بخشنے  والا ہے ،

(156) اور ہمارے  لیے  اس دنیا میں بھلائی لکھ  اور آخرت میں بیشک ہم تیری طرف رجوع لائے ، فرمایا  میرا عذاب میں جسے  چاہوں دوں  اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے  ہے   تو عنقریب میں  نعمتوں کو ان کے  لیے  لکھ دوں گا جو ڈرتے  اور زکوٰۃ دیتے  ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے  ہیں ،

(157) وہ جو غلامی کریں گے  اس رسول بے  پڑھے  غیب کی خبریں دینے  والے  کی  جسے  لکھا ہوا پائیں گے  اپنے  پاس توریت اور انجیل میں  وہ انہیں بھلائی کا حکم دے  گا اور برائی سے  منع کرے  گا اور ستھری چیزیں ان کے  لیے  حلال فرمائے  گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے  گا اور ان پر سے  وہ بوجھ  اور گلے  کے  پھندے   جو ان پر تھے  اتا رے  گا، تو وہ جو اس پر    ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے  مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے  ساتھ اترا   وہی با مراد ہوئے ،

(158) تم فرماؤ اے  لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں  کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کو ہے  اس کے  سوا کوئی معبود نہیں جلائے  اور مارے  تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے  رسول بے  پڑھے  غیب بتانے  والے  پر  کہ اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان لاتے  ہیں اور ان کی غلامی کرو کہ تم راہ پاؤ،

(159) اور موسیٰ کی قوم سے  ایک گروہ ہے  کہ حق کی راہ بتا  تا اور اسی سے   انصاف کرتا،

(160) اور ہم نے  انہیں بانٹ دیا  بارہ قبیلے  گروہ گروہ، اور ہم نے  وحی بھیجی موسیٰ کو جب اس سے  اس کی قوم نے   پانی مانگا کہ اس پتھر پر اپنا عصا مارو تو اس میں سے  بارہ چشمے  پھوٹ نکلے   ہر گروہ نے  اپنا گھاٹ پہچان لیا، اور ہم نے  ان پر ابر کا سائبان کیا  اور ان پر من و سلویٰ اتارا، کھاؤ ہماری دی ہوئی پاک  چیزیں اور انہوں نے   ہمارا کچھ نقصان نہ کیا لیکن اپنی ہی جانوں کا برا کرتے  ہیں ،

(161) اور یاد کرو جب ان  سے  فرمایا گیا اس شہر میں بسو  اور اس میں جو چاہو کھاؤ اور کہو گناہ اترے  اور دروازے  میں سجدہ کرتے  داخل ہو ہم تمہارے  گناہ بخش دیں گے ، عنقریب نیکوں کو زیادہ عطا فرمائیں گے ،

(162) تو ان میں کے  ظالموں نے  بات  بدل دی اس کے  خلاف  جس کا انہیں حکم تھا   تو ہم نے  ان پر آسمان سے  عذاب بھیجا بدلہ ان کے  ظلم کا

(163) اور ان سے  حال پوچھو اس بستی کا کہ دریا کنارے  تھی  جب وہ ہفتے  کے  بارے  میں حد سے  بڑھتے   جب ہفتے  کے  دن ان کی مچھلیاں پانی پر تیرتی ان کے  سامنے  آتیں اور جو دن ہفتے  کا نہ ہوتا نہ آتیں اس طرح ہم انہیں آزماتے  تھے  ان کی بے  حکمی کے  سبب،

(164) اور جب ان میں سے  ایک گروہ نے  کہا کیوں نصیحت کرتے  ہو ان لوگوں کو جنہیں اللہ ہلاک کرنے  والا ہے  یا انہیں سخت عذاب دینے  والا، بولے  تمہارے  رب کے  حضور معذرت کو  اور شاید انہیں ڈر ہو

(165) پھر جب بھلا بیٹھے  جو نصیحت انہیں ہوئی تھی ہم نے  بچا لیے  وہ جو برائی سے  منع کرتے  تھے  اور ظالموں کو برے  عذاب میں پکڑا بدلہ ان کی نافرمانی کا،

(166) پھر جب انہوں نے  ممانعت کے  حکم سے  سرکشی کی ہم نے  ان سے  فرمایا ہو جاؤ بند ر دھتکارے  ہوئے

(167) اور جب تمہارے  رب نے  حکم سنا دیا کہ ضرور قیامت کے  دن تک ان  پر ایسے  کو بھیجتا رہوں گا جو انہیں بری مار چکھائے   بیشک تمہارا  رب ضرور جلد  عذاب والا ہے   اور بیشک وہ بخشنے  والا مہربان ہے

(168) اور انہیں ہم نے  زمین میں متفرق کر دیا گروہ گروہ، ان میں کچھ نیک ہیں  اور کچھ اور طرح کے   اور ہم نے  انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے  آزمایا کہ کہیں وہ رجوع لائیں

(169) پھر ان کی جگہ ان کے  بعد وہ  نا خلف  آئے  کہ کتاب کے  وارث ہوئے   اس دنیا کا مال لیتے  ہیں  اور کہتے  اب ہماری بخشش ہو گی   اور اگر ویسا ہی مال ان کے  پاس اور آئے  تو لے  لیں  کیا ان پر کتاب میں عہد نہ لیا گیا کہ اللہ کی طرف  نسبت نہ کریں مگر حق اور انہوں نے  اسے  پڑھا   اور بیشک پچھلا گھر بہتر ہے  پرہیزگاروں کو  تو کیا تمہیں عقل نہیں ،

(170) اور وہ جو کتاب کو مضبوط تھامتے  ہیں  اور انہوں نے  نماز قائم رکھی، ہم نیکوں کا نیگ (اجر) نہیں گنواتے ،

(171) اور جب ہم نے  پہاڑ ان پر اٹھایا گویا وہ سائبان ہے  اور سمجھے  کہ وہ ان پر گر پڑے  گا  تو جو ہم نے  تمہیں دیا زور سے   اور یاد کرو جو اس میں ہے  کہ کہیں تم پرہیزگار ہو،

(172) اور اے  محبوب! یاد کرو جب تمہارے  رب  نے  اولاد آدم کی پشت سے  ان کی نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ کیا، کیا میں تمہارا رب نہیں  سب بولے  کیوں نہیں ہم گواہ ہوئے   کہ کہیں قیامت کے  دن کہو کہ ہمیں اس کی خبر نہ تھی

(173) یا کہو کہ شرک تو پہلے  ہمارے  باپ  دادا نے  کیا اور ہم ان کے  بعد بچے  ہوئے   تو کیا تو ہمیں اس پر ہلاک فرمائے  گا جو اہل باطل نے  کیا

(174)  اور ہم اسی طرح آیتیں رنگ رنگ سے  بیان کرتے  ہیں  اور اس لیے  کہ کہیں وہ پھر آئیں

(175) اور اے  محبوب! انہیں اس کا احوال سناؤ جسے  ہم نے  اپنی آیتیں دیں  تو وہ ان سے  صاف نکل گیا  تو شیطان اس کے  پیچھے   لگا تو گمراہوں میں ہو گیا،

(176) اور ہم چاہتے  تو آیتوں کے  سبب اسے  اٹھا لیتے   مگر وہ تو زمین پکڑ گیا   اور اپنی خواہش کا تابع ہوا تو اس کا حال کتے  کی طرح ہے  تو اس پر حملہ کرے  تو زبان نکالے  اور چھوڑ دے  تو زبان نکالے   یہ حال ہے  ان کا جنہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں تو تم نصیحت  سناؤ کہ کہیں وہ دھیان کریں ،

(177) کیا بری کہاوت ہے  ان کی جنہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں اور اپنی ہی جان کا برا کرتے  تھے ،

(178) جسے  اللہ راہ دکھائے  تو وہی راہ پر ہے ، اور جسے  گمراہ کرے  تو وہی نقصان میں رہے ،

(179) اور بیشک ہم نے  جہنم کے  لیے  پیدا کیے  بہت جن اور آدمی  اور دل رکھتے  ہیں جن میں سمجھ نہیں  اور وہ آنکھیں جن سے  دیکھتے  نہیں  اور وہ کان جن سے  سنتے  نہیں  وہ چوپایوں کی طرح ہیں  بلکہ ان سے  بڑھ کر گمراہ  وہی غفلت میں پڑے  ہیں ،

(180) اور اللہ ہی کے  ہیں بہت اچھے  نام  تو اسے  ان سے  پکارو اور انہیں چھوڑ دو جو اس کے  ناموں میں حق سے  نکلتے  ہیں  وہ جلد اپنا کیا پائیں گے ،

(181) اور ہمارے  بنائے  ہوؤں میں ایک گروہ وہ ہے  کہ حق بتائیں اور اس پر انصاف کریں

(182) اور جنہوں نے  ہماری آیتیں جھٹلائیں جلد ہم انہیں آہستہ آہستہ  عذاب کی طرف لے  جائیں گے  جہاں سے  انہیں خبر نہ ہو گی

(183) اور میں انہیں ڈھیل دوں گا  بیشک میری خفیہ تدبیر بہت پکی ہے

(184)  کیا سوچتے  نہیں کہ ان کے  صاحب کو جنوں سے  کچھ علاقہ نہیں ، وہ تو صاف ڈر سنانے  والے  ہیں

(185) کیا انہوں نے  نگاہ نہ کی آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں اور جو جو چیز اللہ نے  بنائی  اور یہ کہ شاید ان کا وعدہ نزدیک آ گیا ہو  تو اس کے  بعد اور کونسی بات پر یقین لائیں گے

(186) جسے  اللہ گمراہ کرے  اسے  کوئی راہ دکھانے  والا نہیں اور انہیں چھوڑتا ہے  کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں ،

(187) تم سے  قیامت کو پوچھتے  ہیں  کہ وہ کب کو ٹھہری ہے  تم فرماؤ اس کا علم تو میرے  رب کے  پاس ہے ، اسے  وہی اس کے  وقت پر ظاہر کرے  گا  بھاری پڑ رہی ہے  آسمانوں اور زمین میں ، تم پر نہ آئے  گی مگر اچانک، تم سے  ایسا پوچھتے  ہیں گویا تم نے  اسے  خوب تحقیق کر رکھا ہے ، تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے  اس ہے  لیکن بہت لوگ جانتے  نہیں

(188) تم فرماؤ میں اپنی جان کے  بھلے  برے  کا خودمختار نہیں  مگر جو اللہ چاہے   اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تو یوں ہوتا کہ میں نے  بہت بھلائی جمع کر لی، اور مجھے  کوئی برائی نہ پہنچی  میں تو یہی ڈر   اور خوشی سنانے  والا ہوں انہیں جو ایمان رکھتے  ہیں ،

(189) وہی ہے  جس نے  تمہیں ایک جان سے  پیدا کیا  اور اسی میں سے  اس کا جوڑا بنایا  کہ اس سے  چین پائے  پھر جب مرد اس پر چھایا اسے  ایک ہلکا سا پیٹ رہ گیا  تو اسے  لیے  پھرا کی پھر جب بوجھل پڑی دونوں نے  اپنے  رب سے  دعا کی ضرور اگر تو ہمیں جیسا چاہیے  بچہ دے  گا تو بیشک ہم شکر گزار ہوں گے ،

(190) پھر جب اس نے  انہیں جیسا چاہیے  بچہ عطا فرمایا انہوں نے  اس کی عطا میں اس کے  ساجھی ٹھہرائے  تو اللہ کو برتری ہے  ان کے  شرک سے

(191) کیا اسے  شریک کرتے  ہیں جو کچھ نہ بنائے   اور وہ خود بنائے  ہوئے  ہیں ،

(192) اور نہ وہ ان کو کوئی مدد پہنچا سکیں اور نہ اپنی جانوں  کی مدد کریں

(193) اور اگر تم انہیں  راہ کی طرف بلاؤ تو تمہارے  پیچھے  نہ آئیں  تم پر ایک سا ہے  چاہے  انہیں پکارو یا چپ رہو

(194) بیشک وہ جن کو تم اللہ کے  سوا پوجتے  ہو تمہاری طرح بندے  ہیں  تو انہیں پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے  ہو،

(195) کیا ان کے  پاؤں ہیں جن سے  چلیں یا ان کے  ہاتھ ہیں جن سے  گرفت کریں یا ان کے  آنکھیں ہیں جن سے  دیکھیں یا ان کے  کان ہیں جن سے  سنیں  تم فرماؤ کہ اپنے  شریکوں کو پکارو اور مجھ پر داؤ چلو اور مجھے  مہلت نہ دو

(196) بیشک میرا وا لی اللہ ہے  جس نے   کتاب اتاری  اور وہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے

(197) اور جنہیں اس کے  سوا پوجتے  ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے ، اور نہ خود اپنی مدد کریں

(198) اور اگر تم انہیں راہ کی طرف بلاؤ تو نہ سنیں اور تو انہیں دیکھے  کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے  ہیں  اور انہیں کچھ بھی نہیں سوجھتا،

(199) اے  محبوب! معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو  اور جاہلوں سے  منہ پھیر لو،

(200) اور اے  سننے  والے  اگر شیطان تجھے  کوئی کونچا دے  (کسی برے  کام پر اکسائے ) تو اللہ کی پناہ مانگ بیشک وہی سنتا جانتا ہے ،

(201) بیشک وہ جو  ڈر  والے  ہیں جب انہیں کسی شیطانی خیال کی ٹھیس لگتی ہے  ہوشیار ہو جاتے  ہیں اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں

(202) اور وہ  جو شیطانوں کے  بھائی ہیں  شیطان انہیں گمراہی میں کھینچتے  ہیں پھر کمی نہیں کرتے ،

(203) اور اے  محبوب! جب تم ان کے  پاس کوئی  آیت نہ  لاؤ تو کہتے  ہیں تم نے  دل سے  کیوں نہ بنائی تم فرماؤ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف میرے  رب سے  وحی ہوتی ہے  یہ تمہارے  رب کی طرف سے  آنکھیں کھولنا ہے  اور ہدایت اور رحمت مسلمانوں کے  لیے ،

(204) اور جب قرآن پڑھا جائے  تو اسے  کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو

(205) اور اپنے  رب کو اپن  ے  دل میں یاد کرو  زاری اور ڈر سے  اور بے  آواز نکلے  زبان سے  صبح اور شام  اور غافلوں میں نہ ہونا،

(206) بیشک وہ جو تیرے  رب کے  پاس  ہیں  اس کی عبادت سے  تکبر نہیں  کرتے  اور اس کی پاکی بولتے  اور اسی کو سجدہ کرتے  ہیں  السجدۃ  ۔5

 

8۔ سورۃ انفال

 

اللہ کے  نام سے  شروع جو نہایت مہربان رحم والا

 

(1) اے  محبوب!  تم سے  غنیمتوں کو پوچھتے  ہیں  تم فرماؤ غنیمتوں  کے  مالک  اللہ اور رسول ہیں  تو اللہ  ڈرو  اور اپنے  آ پس میں میل (صلح صفائی) رکھو اور اللہ اور رسول کا حکم مانو اگر ایمان رکھتے  ہو،

(2) ایمان والے  وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا جائے   ان کے  دل ڈر جائیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے  اور اپنے  رب ہی پر بھروسہ کریں

(3) وہ جو نماز  قائم رکھیں اور ہمارے  دیے  سے  کچھ ہماری راہ  میں خرچ کریں ،

(4) یہی سچے  مسلمان ہیں ، ان کے  لیے  درجے  ہیں ان کے  رب کے  پاس  اور بخشش ہے  اور عزت کی روزی

(5)  جس طرح اے  محبوب! تمہیں تمہارے  رب نے  تمہارے  گھر سے  حق کے  ساتھ برآمد کیا  اور بیشک مسلمانوں کا ایک گروہ اس پر ناخوش تھا

(6) سچی بات میں تم سے  جھگڑتے  تھے   بعد اس کے  کہ ظاہر ہو چکی  گویا وہ آنکھوں دیکھی موت کی طرف ہانکے  جاتے  ہیں

(7) اور یاد کرو جب اللہ نے  تمہیں وعدہ دیا تھا کہ ان دونوں گروہوں  میں ایک تمہارے  لیے  ہے  اور تم یہ چاہتے  تھے  کہ تمہیں  وہ ملے  جس میں کانٹے  کا کھٹکا نہیں (کوئی نقصان نہ ہو)    اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے  کلام سے  سچ کو سچ کر دکھائے   اور کافروں کی جڑ کا  ٹ دے

(8) کہ سچ کو سچ کرے   اور جھوٹ کو جھوٹا  پڑے  برا مانیں مجرم،

(9) جب تم اپنے  رب سے  فریا د کرتے  تھے   تو اس نے  تمہاری سن لی کہ میں تمہیں مدد دینے  والا ہوں ہزاروں فرشتوں کی قطار سے

(10) اور یہ تو اللہ نے  کیا مگر تمہاری خوشی کو اور اس لیے  کہ تمہارے  دل چین پائیں ، اور مدد نہیں مگر اللہ کی طرف سے   بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے ،

(11) جب اس نے  تمہیں اونگھ سے  گھیر دیا تو اس کی طرف سے  چین (تسکین) تھی  اور آسمان سے  تم پر پانی اتارا کہ تمہیں اس سے  ستھرا کر دے  اور شیطان کی ناپاکی تم سے  دور فرما دے  اور تمہارے  دلوں کی ڈھارس بندھائے  اور اس سے  تمہارے  قدم جما دے

(12) جب اے  محبوب! تمہارا  رب فرشتوں کو وحی بھیجتا تھا کہ میں تمہارے  ساتھ ہوں تم مسلمانوں کو ثابت رکھو  عنقریب میں کافروں کے  دلوں میں ہیبت ڈالوں گا تو کافروں کی گردنوں سے  اوپر مارو اور ان کی ایک ایک پور (جوڑ) پر ضرب لگا  ؤ

(13) یہ اس لیے  کہ انہوں نے  اللہ اور اس کے  رسول سے  مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے  رسول سے  مخالفت کرے  تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے ،

(14) یہ تو چکھو  اور اس کے  ساتھ یہ ہے  کہ کافروں کو آ گ کا عذاب ہے

(15)  اے  ایمان والو! جب کافروں  کے  لام (لشکر) سے  تمہارا مقابلہ ہو تو انہیں پیٹھ نہ دو

(16) اور جو اس دن انہیں پیٹھ دے  گا مگر  لڑائی کا  ہنرَ کرنے  یا اپنی جماعت میں جا ملنے  کو،  تو وہ اللہ کے  غضب میں پلٹا  اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے ، اور کیا بری جگہ ہے  پلٹنے  کی،

(17)  تو تم نے  انہیں قتل نہ کیا بلکہ اللہ نے  (30) انہیں قتل کیا، اور اے  محبوب! وہ خاک جو تم نے  پھینکی تھی بلکہ اللہ نے  پھینکی اور اس لیے  کہ مسلمانوں کو اس سے  اچھا انعام عطا فرمائے ، بیشک اللہ سنتا جانتا ہے ،

(18) یہ  تو لو اور اس کے  ساتھ یہ ہے  کہ اللہ کافروں کا داؤ سست کرنے  والا ہے ،

(19) اے  کافرو! اگر تم فیصلہ مانگتے  ہو تو یہ فیصلہ تم  پر آ چکا  اور اگر باز آؤ  تو تمہارا بھلا ہے  اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر نہ دیں گے  اور تمہارا جتھا تمہیں کچھ کام نہ دے  گا چاہے  کتنا ہی بہت ہو اور اس کے  ساتھ یہ ہے  کہ اللہ مسلمانوں کے  ساتھ ہے ،

(20)  اے  ایمان والو! اللہ اور اس کے  رسول کا حکم مانو  اور سن سنا کہ اسے  نہ پھرو،

(21)  اور ان جیسے  نہ ہونا جنہوں نے  کہا ہم نے  سنا اور وہ نہیں سنتے

(22) بیشک سب جانوروں میں بدتر اللہ کے  نزدیک وہ ہیں جو بہرے  گونگے  ہیں جن کو عقل نہیں

(23) اور اگر اللہ ان میں کچھ بھلائی  جانتا تو انہیں سنا دیتا اور  اگر  سنا دیتا جب بھی انجام کار منہ پھیر کر پلٹ جاتے

(24) اے  ایمان والو! اللہ اور اس کے  رسول کے  بلانے  پر حاضر ہو  جب رسول تمہیں اس چیز کے  لیے  بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے  گی  اور جان لو کہ اللہ کا حکم آدمی اور اس کے  دلی ارادوں میں حائل ہو جا  تا ہے  اور یہ کہ تمہیں اس کی طرف اٹھنا ہے ،

(25) اور اس فتنہ سے  ڈرتے  رہو جو ہرگز تم میں خاص ظالموں کو ہی نہ پہنچے  گا  اور جان لو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے ،

(26) اور یاد کرو  جب تم تھوڑے  تھے  ملک میں دبے  ہوئے   ڈرتے  تھے  کہ کہیں لوگ تمہیں  اچک نہ لے  جائیں تو اس نے  تمہیں  جگہ دی اور اپنی  مدد سے  زور دیا اور ستھری چیزیں تمہیں روزی دیں   کہ کہیں تم احسان مانو،

(27) اے  ایمان والو! اللہ اور رسول سے  دغا نہ کرو  اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت،

(28) اور جان رکھو کہ تمہارے  مال اور تمہاری اولاد سب  فتنہ ہے    اور اللہ کے  پاس بڑا ثواب ہے

(29) اے  ایمان والو! اگر اللہ سے  ڈرو گے   تو تمہیں وہ دیگا جس سے  حق کو باطل سے  جدا کر لو اور تمہاری برائیاں اتار دے  گا اور تمہیں بخش دے  گا اور اللہ بڑے  فضل والا ہے ،

(30)  اور اے  محبوب یاد کرو جب کافر تمہارے  ساتھ مکر کرتے  تھے  کہ تمہیں بند کر لیں یا شہید کر دیں یا نکال دیں  اپنا سا مکر کرتے  تھے  اور اللہ اپنی خفیہ تدبیر فرماتا تھا اور اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے  بہتر،

(31) اور جب ان پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں تو کہتے  ہیں ہاں ہم نے  سنا ہم چاہتے  تو ایسی ہم بھی کہہ دیتے  یہ تو نہیں مگر اگلوں کے  قصے

(32) اور جب بولے   کہ اے  اللہ اگر یہی (قرآن) تیری طرف سے  حق ہے  تو ہم پر آسمان سے  پتھر برسا یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لا،

(33) اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے  جب تک اے  محبوب! تم ان میں تشریف فرما ہو  اور اللہ انہیں عذاب کرنے  والا نہیں جب تک وہ بخشش  مانگ رہے   ہیں

(34) اور انہیں کیا ہے  کہ اللہ انہیں عذاب  نہ کرے   وہ تو مسجد حرام سے   روک رہے  ہیں   اور وہ اس کے  اہل نہیں  اس کے  اولیاء تو پرہیزگار ہی  ہیں مگر ان میں اکثر کو علم نہیں ،

(35) اور کعبہ کے  پاس ان کی نماز نہیں مگر سیٹی اور تا لی  تو اب عذاب چکھو  بدلہ اپنے  کفر کا،

(36) بیشک کافر اپنے  مال خرچ کرتے  ہیں کہ اللہ کی راہ سے  روکیں  تو اب انہیں خرچ کریں گے  پھر وہ  ان پر پچھتاوا ہوں گے   پھر مغلوب کر دیے  جائیں گے  اور کافروں کا حشر جہنم کی طرف ہو گا،

(37) اس لیے  کہ اللہ گندے  کو ستھرے  سے  جدا  فرما دے   اور نجاستوں کو تلے  اوپر رکھ کر سب ایک  ڈھیر بنا کر جہنم میں ڈال دے  وہی نقصان پانے  والے  ہیں

(38)  تم کافروں سے  فرماؤ اگر وہ باز رہے  تو جو ہو گزرا وہ انہیں معاف فرما دیا جائے  گا  اور اگر پھر وہی کریں تو اگلوں کا دستور  گزر چکا ہے

(39) اور اگر ان سے  لڑو  یہاں تک کہ کوئی فساد  باقی نہ رہے  اور سارا دین اللہ ہی کا ہو جائے ، اگر پھر وہ باز رہیں تو اللہ ان کے  کام دیکھ رہا ہے ،

(40) اور اگر وہ پھریں  تو جان لو کہ اللہ تمہارا مولیٰ ہے   تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار،

(41) اور جان لو کہ جو کچھ غنیمت لو  تو اس کا پانچواں حصہ خاص اللہ اور رسول و قرابت داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا ہے   اگر تم ایمان لائے  ہو اللہ پر اور اس پر جو ہم نے  اپنے  بندے  پر فیصلہ کے  دن اتارا جس دن دونوں فوجیں ملیں تھیں   اور اللہ سب کچھ کر سکتا ہے ،

(42) جب تم نالے  کے  کنا رے  تھے   اور کافر پرلے  کنا  رے  اور قا فلہ  تم سے  ترائی میں  اور اگر تم آپس میں کوئی وعدہ کرتے  تو ضرور وقت پر برابر نہ پہنچتے   لیکن یہ اس لیے  کہ اللہ پورا کرے  جو کام ہونا ہے   کہ جو ہلاک ہو دلیل سے  ہلاک ہو  اور جو جئے  دلیل سے  جئے    اور بیشک اللہ ضرور سنتا  جانتا ہے ،

(43) جب کہ اے  محبوب! اللہ تمہیں کافروں کو تمہاری خواب میں تھو ڑا دکھاتا تھا  اور اے  مسلمانو! اگر وہ تمہیں بہت کر کے  دکھاتا  تو ضرور تم بزدلی کرتے  اور  معاملہ میں جھگڑا  ڈالتے    مگر اللہ نے   بچا  لیا  بیشک وہ دلوں کی بات جانتا  ہے ،

(44)  اور جب لڑتے   وقت  تمہیں کا فر تھوڑے  کر کے   دکھائے   اور تمہیں ان کی نگاہوں میں تھو ڑا کیا  کہ اللہ پو را کرے  جو کام ہونا ہے   اور اللہ کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے ،

(45)  اے  ایمان  والو!  جب کسی فوج سے  تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کی یاد بہت کرو  کہ تم مراد کو پہنچو،

(46) اور اللہ اور اس کے  رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑ  و نہیں کہ پھر بز د  لی کرو گے  اور تمہاری بندھی ہوئی  ہوا  جاتی  رہے  گی  اور صبر کرو، بیشک اللہ صبر والوں کے  ساتھ  ہے

(47) اور ان جیسے  نہ ہوتا  جو اپنے  گھر سے  نکلے  اتراتے  اور لوگوں کے  دکھانے  کو اور اللہ کی راہ سے  روکتے   اور ان کے  سب کام اللہ کے  قابو میں ہیں ،

(48) اور جبکہ شیطان نے  ان کی نگاہ میں ان کے   کام بھلے  کر دکھائے   اور بولا آج تم پر کوئی شخص غالب آنے  والا نہیں  اور تم میری پناہ میں ہو تو جب دونوں لشکر آمنے  سامنے  ہوئے  الٹے  پاؤں  بھاگا  اور بولا  میں تم سے  الگ ہوں  میں  وہ  دیکھتا ہوں جو تمہیں نظر نہیں آتا  میں اللہ سے  ڈرتا ہوں  اور اللہ کا عذاب سخت ہے ،

(49)  جب کہتے  تھے  منافق  اور وہ  جن کے  دلوں میں  آزار ہے   کہ یہ مسلمان اپنے  دین پر  مغرور ہیں   اور جو اللہ پر بھروسہ کرے    تو بیشک  اللہ  غالب حکمت والا  ہے ،

(50) اور کبھی تو دیکھے  جب فرشتے  کافروں کی جان  نکالتے  ہیں مار رہے  ہیں ان کے  منہ پر اور ان کی پیٹھ پر  اور چکھو آ گ کا عذاب ،

(51) یہ  بدلہ ہے  اس کا جو تمہارے  ہاتھوں نے  آگے  بھیجا   اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا

(52) جیسے  فرعون والوں اور  ان سے  اگلوں کا دستور  وہ اللہ کی آیتوں کے  منکر ہوئے  تو اللہ نے  انہیں ان کے  گناہوں  پر پکڑا  بیشک اللہ قوت والا  سخت عذاب  و الا ہے ،

(53) یہ اس لیے  کہ اللہ کسی قوم سے  جو نعمت انہیں دی تھی بدلتا نہیں جب تک وہ  خود نہ بدل جائیں  اور بیشک اللہ سنتا جانتا ہے

(54) جیسے  فرعون والوں اور ان سے  اگلوں کا دستور، انہوں نے  اپنے  رب کی آیتیں جھٹلائیں تو ہم نے  ان کو ان کے  گناہوں کے  سبب ہلاک کیا اور ہم نے  فرعون والوں کو ڈبو دیا  اور  وہ  سب ظالم تھے ،

(55)  بیشک سب جانوروں ( کافروں )  میں بدتر اللہ کے  نزدیک وہ  ہیں جنہوں نے  کفر کیا  اور ایمان نہیں  لاتے ،

(56) وہ  جن سے  تم نے   معاہدہ کیا تھا پھر ہر بار اپنا عہد توڑ  دیتے  ہیں  اور ڈرتے  نہیں

(57) تو اگر تم انہیں کہیں لڑائی  میں پاؤ تو انہیں ایسا قتل کرو جس سے  ان کے  پس ماندوں کو  بھگاؤ  اس امید پر کہ شاید انہیں عبرت  ہو

(58) اور اگر تم کسی قوم سے  دغا کا اندیشہ کرو  تو ان کا عہد ان کی طرف  پھینک دو برابری  پر  بیشک دغا والے  اللہ کو پسند نہیں ،

(59) اور ہرگز کا فر اس گھمنڈ میں نہ رہیں کہ وہ   ہاتھ سے  نکل گئے  بیشک وہ عاجز نہیں کرتے

(60)  اور ان کے  لیے   تیار رکھو  جو قوت تمہیں بن پڑے   اور جتنے  گھوڑے  باندھ سکو کہ ان سے  ان کے  دلوں میں دھاک بٹھاؤ جو اللہ کے  دشمن ہیں  اور ان کے   سوا  کچھ اوروں کے  دلوں میں جنہیں تم نہیں جانتے    اللہ انہیں جانتا ہے   اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے  تمہیں  پورا دیا جائے  گا  اور کسی طرح گھاٹے  میں نہ رہو گے ،

(61)  اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تم بھی جھکو  اور اللہ  پر بھروسہ رکھو،  بیشک وہی ہے  سنتا جانتا،

(62)  اور اگر وہ تمہیں فریب  دیا چاہیں  تو بیشک اللہ تمہیں کافی ہے ، وہی ہے  جس نے  تمہیں زور  دیا اپنی مدد کا اور مسلمانوں کا،

(63) اور ان کے  دلوں میں میل کر دیا  اگر تم زمین میں جو کچھ ہے  سب خرچ کر دیتے  ان کے  دل نہ ملا سکتے   لیکن اللہ نے   ان کے  دل ملا دیئے ، بیشک وہی ہے  غالب حکمت والا،

(64) اے  غیب کی خبریں بتانے  والے  (نبی) اللہ تمہیں کافی ہے  اور  یہ جتنے  مسلمان تمہارے  پیرو ہوئے ،

(65)  اے   غیب کی خبریں بتانے  والے ! مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں کے  بیس صبر  والے   ہوں گے  دو سو پر غالب ہوں گے  اور  اگر تم میں کے  سو ہوں تو  کافروں کے  ہزار پر غالب آئیں گے   اس لیے  کہ  وہ سمجھ نہیں رکھتے ،

(66)  اب اللہ نے  تم پر سے   تخفیف فرمائی اور اسے  علم کہ تم کمزور ہو تو اگر تم میں سو صبر والے  ہوں د  و سو پر غالب  آئیں گے  اور اگر تم میں کے  ہزار  ہوں تو دو ہزار پر غالب ہوں گے  اللہ کے  حکم سے  اور اللہ صبر والوں کے  ساتھ ہے ،

(67)  کسی نبی کو لائق نہیں کہ کافروں کو زندہ قید کر لے  جب تک زمین میں  ان کا خون خوب نہ بہائے   تم لوگ دنیا کا مال چا ہتے  ہو  اور اللہ آخرت چاہتا ہے   اور اللہ غالب حکمت والا ہے

(68) اگر اللہ پہلے  ایک بات لکھ نہ چکا  ہوتا  تو اے  مسلمانو! تم نے  جو کافروں سے  بدلے  کا مال لے   لیا اس میں تم پر بڑا عذاب آتا،

(69)  تو کھاؤ جو غنیمت تمہیں ملی حلال پاکیزہ    اور اللہ سے  ڈرتے  رہو بیشک اللہ  بخشنے  والا مہربان  ہے ،

(70) اے  غیب کی خبریں بتانے  والے  جو قیدی تمہارے  ہاتھ میں ہیں ان سے  فرماؤ  اگر اللہ نے  تمہارے  دل میں بھلائی جانی  تو جو تم سے  لیا گیا  اس سے  بہتر تمہیں عطا فرمائے  گا اور تمہیں بخش دے  گا اور اللہ بخشنے  والا مہربان ہے

(71)  اور اے  محبوب اگر وہ  تم سے  دغا چاہیں گے   تو اس سے  پہلے  اللہ ہی کی خیانت کر چکے  ہیں جس پر اس نے  اتنے  تمہارے  قابو میں دے   دیے    اور اللہ جاننے  والا حکمت والا  ہے ،

(72) بیشک جو ایمان لائے  اور اللہ کے  لیے    گھر بار چھوڑے  اور اللہ کی راہ میں اپنے  مالوں اور جانوں سے  لڑے   اور وہ جنہوں نے  جگہ دی اور  مدد کی   وہ  ایک دوسرے  کے  وارث ہیں  اور وہ جو ایمان لائے   اور ہجرت نہ کی انہیں ان کا ترکہ کچھ نہیں پہنچتا  جب تک ہجرت نہ کریں اور اگر وہ دین میں تم سے  مدد چاہیں تو تم  پر مدد  دینا  واجب ہے  مگر ایسی قوم پر کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے ، اور اللہ تمہارے  کام دیکھ رہا ہے ،

(73) اور کافر  آ  پس میں ایک دوسرے  کے  وارث  ہیں  ایسا نہ کرو گے  تو زمین میں  فتنہ اور بڑا فساد ہو گا

(74) اور وہ جو ایمان لائے   اور ہجرت کی اور اللہ کی  راہ میں لڑے  اور جنہوں نے  جگہ دی اور مدد کی وہی سچے  ایمان والے  ہیں ، ان کے  لیے  بخشش ہے  اور عزت کی روزی

(75) اور جو  بعد کو ایمان لائے  اور ہجرت کی اور تمہارے  ساتھ جہاد کیا وہ بھی تمہیں میں سے   ہیں  اور رشتہ والے  ایک دوسرے  سے   زیادہ  نزدیک ہیں اللہ کی کتاب میں  بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے ،

٭٭٭

کمپوزنگ، تدوین: مہوش علی، اعجاز عبید

ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید