فہرست مضامین
جون تاریخ کے آئینے میں
مرتبہ: نسیم عباس نسیمی
ڈاؤن لوڈ کریں
۰۱ جون
واقعات
۱۷۴۶ء۔ فرانسیسی فوج نے اینٹورپ پر قبضہ کیا۔
۱۷۹۶ء۔ برطانوی فوج کا آخری دستہ امریکہ سے روانہ۔
۱۸۶۲ء۔ امریکہ میں غلامی کا رواج ختم ہوا۔
۱۸۷۴ء۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کا خاتمہ۔
کمپنی کو ۱۶۰۰ء میں ملکہ الزبتھ اول کے عہد میں ہندوستان میں تجارت کا پروانہ ملا۔ ۱۶۱۳ء میں اس نے سورت کے مقام پر پہلی کوٹھی قائم کی اس زمانے میں اس کی تجارت زیادہ تر جاوا اور سماٹرا وغیرہ سے تھی۔ جہاں سے مصالحہ جات برآمد کر کے یورپ میں بھاری داموں بیچا جاتا تھا۔ ۱۶۲۳ء میں جب ولندیزیوں نے انگریزوں کو جزائر شرق الہند سے نکال باہر کیا تو ایسٹ انڈیا کمپنی نے اپنی تمام تر توجہ ہندوستان پر مرکوز کر دی۔ ۱۶۶۲ء میں بمبئی بھی اس کے حلقہ اثر میں آ گیا۔ اور کچھ عرصہ بعد شہر ایک اہم تجارتی بندرگاہ بن گیا۔ ۱۶۸۹ء میں کمپنی نے علاقائی تسخیر بھی شروع کر دی جس کے باعث بالآخر ہندوستان میں برطانوی طاقت کو سربلندی حاصل ہوئی۔ ۱۸۵۸ء میں یہ کمپنی ختم کر دی گئی اور اس کے تمام اختیارات تاج برطانیہ نے اپنے ہاتھ میں لے لیے۔ تاہم ۱۸۷۴ء۔ تک کچھ اختیارات کمپنی کے ہاتھ میں رہے۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے پاس ۲۶۹۰ جہاز تھے۔ انگلش ایسٹ انڈیا کمپنی دنیا کی پہلی لمٹیڈ کمپنی تھی۔ اس کے ۱۲۵ شیئر ہولڈرز تھے اور یہ ۷۲۰۰۰ پاونڈ کے سرمائے سے شروع کی گئی تھی۔
۱۸۶۹ء۔ تھامس اینڈرسن نے ووٹنگ مشین کو پیٹنٹ کرایا۔
۱۸۹۶ء۔ مارکونی نے وائرلیس ایجاد کیا۔
۱۹۳۰ء۔ ہندوستان میں ملک کی پہلی ڈیلکس ٹرین ’ڈکن کوین‘ کی شروعات۔
۱۹۳۵ء۔ برطانیہ میں پہلی بار ڈرائیونگ ٹیسٹ متعارف کرایا گیا۔
۱۹۴۱ء۔ برطانوی فوج نے عراق کی راجدھانی بغداد پر قبضہ کیا۔
۱۹۴۱ء۔ جرمنی نے تمام کیتھولک اشاعت پر پابندی لگائی۔
۱۹۴۸ء۔ اسرائیل اور عرب ممالک جنگ بندی کی لئے رضا مند۔
۱۹۵۹ء۔ ٹیونیشیا میں آئین نافذ ہوا۔
۱۹۶۰ء۔ ملک امیر محمد خان مغربی پاکستان کے گورنر بنے۔
۱۹۶۲ء۔ پاکستان میں دوسرا آئین نافذ کیا گیا۔
۱۹۶۳ء۔ اٹلی کے کنگ وکٹر امینوئل سوئم ایتھوپیا کے راجا بنے۔
۱۹۶۵ء۔ جاپان کے فوکواوکا میں ایک دھماکے میں ۲۳۷ کان کنوں کی موت ہوئی۔
۱۹۷۳ء۔ مصر کی فوجی سرکار نے ملک میں شاہی نظام کے خاتمہ اور جمہوریت کا اعلان کیا۔
۱۹۸۰ء۔ کیبل نیوز نیٹ ورک ( سی این این) نے اپنی نشریات کا آغاز کیا۔
۱۹۸۹ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاک بحریہ میں آبدوز بیڑے کی شمولیت کی پچیسویں ویں سالگرہ کے موقع پر ایک، ایک روپے مالیت کے تین یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیا جن پر پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل آبدوزوں کی تصویریں اور پاک بحریہ کا لوگو بنا تھا اور انگریزی میں ۲۵ YEARS OF SUBMARINE OPERATIONSکے الفاظ تحریر تھے۔ ان ڈاک ٹکٹوں کا ڈیزائن پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ پریس کے ڈیزائنر عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا۔
۱۹۹۰ء۔ امریکی صدر جارج بش اور سویت یونین کے صدر میخائل گوربا چیف نے کیمیائی ہتھیاروں کو ختم کرنے کے باہمی سمجھوتے پر دستخط کئے۔
۱۹۹۳ء۔ نواز شریف کے لندن فلیٹس میں سے پہلا فلیٹ ۱۷ پارک لین خریدا گیا۔
۲۰۰۱ء۔ نیپال کے شاہ وریندر، ملکہ ایشوریہ اور شاہ کنبے کے ۶ ممبران کو شہزادہ دیبندر نے قتل کرنے کے بعد خودکشی کر لی
۲۰۰۷ء۔ برطانیہ میں عام مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی۔
۲۰۰۹ء۔ ائیر فرانس کے ایک مسافر بردار جہاز کے حادثہ کا شکار ہونے سے ۲۲۸ مسافر جاں بحق۔
۲۰۱۴ء کو پاکستان بحریہ کی آب دوز فوج کی گولڈن جوبلی کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس کی مالیت دس روپے تھی۔ اس ڈاک ٹکٹ پراس آب دوز کی تصویر اور پاکستان کا پرچم شائع کیا گیا تھا اور انگریزی میں GOLDEN JUBILEE PAKISTAN NAVY SUBMARINE FORCE کے الفاظ تحریر کیے گئے تھے۔ اس ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا۔
ولادت
۱۸۹۲ء۔ افغانستان کے شاہ امیر امان اللہ پیدا ہوئے۔
۱۹۲۶ء۔ مارلن منرو۔ امریکی اداکارہ
۱۹۲۹ء۔ بھارتی اداکارہ نرگس کی کلکتہ میں پیدائش جو سنجے دت کی والدہ ہیں۔ اصل نام فاطمہ رشید ہے۔ سنیل دت سے شادی کی۔ برسات۔ آوارہ۔ شری ۴۲۰.مدر انڈیا۔ دیدار۔ چوری چوری جیسی کمال فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ ۲ مئی ۱۹۸۲ کو انتقال ہوا اور ان کے انتقال کے ۵ دن بعد ان کے بیٹے سنجے دت کی فلمی زندگی کا آغاز ۷ مئی ۱۹۸۲ کو فلم راکی سے ہوا۔
۱۹۳۰ء۔ مشہور ادیب حمید کاشمیری پیدا ہوئے۔
۱۹۳۸ء۔ پاکستانی شاعر خاور رضوی۔
۱۹۸۵ء۔ بھارتی کرکٹر دنیش کارتک۔
وفات
۶۶۴ء۔ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال ہوا۔
۱۹۹۶ء۔ بھارت کے سابق صدر نیلم سنجیو ریڈی
۱۹۸۷ء۔ مشہور ادبی و فلمی شخصیت خواجہ احمد عباس وفات پا گئے۔
۱۹۸۲ء۔ سابق صدرِ پاکستان فضل الٰہی چوہدری۔ وہ ۰۱ جنوری ۱۹۰۴ء کو مرالہ تحصیل کھاریاں ضلع گجرات میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے۔ تحریک پاکستان میں انہوں نے مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا اور ۱۹۴۶ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پنجاب کے وزیر تعلیم اور وزیر صحت رہے۔ ۱۹۵۶ء میں وہ مغربی پاکستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور اس اسمبلی کے اسپیکر رہے۔ وہ ۱۹۶۲ء۔ اور ۱۹۶۵ء میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ۱۹۶۵ءسے ۱۹۶۹ء۔ تک قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر رہے۔ ۱۹۷۰ء میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر تیسری مرتبہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور پہلے قومی اسمبلی کے اسپیکر اور پھر صدر پاکستان کے منصب پر منتخب ہوئے۔ اس آخری عہدے پر وہ ۱۶ ستمبر ۱۹۷۸ء۔ تک فرائض انجام دیتے رہے۔ وہ ایک طویل عرصے تک مسلم لیگ سے وابستہ رہے اور ۱۹۶۷ء میں پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہوئے۔ ۱۹۷۰ءکے عام انتخابات میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن اور ۱۹۷۲ء میں عبوری آئین کے نفاذ کے بعد اس اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے۔ وہ ۷ اگست ۱۹۷۳ء۔ تک اس عہدے پر فائز رہے۔ ۱۰ اگست ۱۹۷۳ ء کو وہ پاکستان کے پہلے صدر منتخب ہوئے ان کا مقابلہ نیشنل عوامی پارٹی کے امیدوار امیر زادہ خان سے تھا جنہیں ان کے ۱۳۹ ووٹوں کے مقابلے میں صرف ۴۵ ووٹ ملے۔ وہ پاکستان کے پہلے صدر تھے جن کا انتخاب ۱۹۷۳ءکے دستور کے تحت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ارکان نے کیا تھا۔ فضل الٰہی چوہدری ۱۶ ستمبر ۱۹۷۸ء۔ تک اس عہدے پر فائز رہے۔ یکم جون ۱۹۸۲ء کو ان کا انتقال ہو گیا۔ وہ مرالہ گوجرہ، تحصیل کھاریاں ضلع گجرات میں آسودہ خاک ہیں۔
۱۹۹۸ء۔ ۔ بروجن داس ۔بروجن داس پاکستان کے ایک نامور تیراک تھے۔ وہ ۹ دسمبر ۱۹۲۷ ء کو مشرقی بنگال کے گاؤں بکرم پور میں پیدا ہوئے۔ بہت کم عمری سے ہی انہیں تیراکی کا شوق تھا۔ ۱۹۵۱ ءسے ۱۹۵۷ ءکے دوران انھوں نے پاکستان میں فری اسٹائل تیراکی کے مقابلوں میں کئی ریکارڈ قائم کیے۔ ۲۳ اگست ۱۹۵۸ ء کو انھوں نے ۱۴ گھنٹے ۵۷ منٹ میں رودبار انگلستان عبور کر کے یہ رودبار عبور کرنے والے پہلے پاکستانی تیراک ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے بعد بھی انہوں نے یہ رودبار کئی مرتبہ عبور کی اور بالآخر ۲۲ ستمبر ۱۹۶۱ء کو یہ رودبار ۱۰ گھنٹے ۳۵ منٹ میں عبور کر کے نیا عالمی ریکارڈ قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ ۲۳ مارچ ۱۹۶۰ ء کو انہیں حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا۔ بروجن داس کا انتقال یکم جون ۱۹۹۸ ء کو ہوا۔
تعطیلات و تہوار
دنیا کے بیشتر ممالک میں بچوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
۱، ۲، ۳ جون کو قادر آباد میں اعتبار حسین شاہ کا عرس اور میلہ منعقد ہوتا ہے۔
دودھ کا عالمی دن۔
۰۲ جون
واقعات
۴۵۵ء کو واندالوں نے روم کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ واندالی سلطنت روم میں داخل ہوئے اور دو ہفتے تک گالیا، گالیچیا، اندلس اور بحر روم کے بعض جزائر میں لوٹ مار کرتے رہے۔ تاریخ میں اس لوٹ مار اور قتل و غارت گری کا ذکر وندالیزم کے نام سے کیا گیا ہے۔
۱۶۱۸ء۔ انگلینڈ اور ہالینڈ نے تجارتی معاہدہ پر دستخط کئے۔
۱۷۴۶ء۔ روس اور آسٹریا نے کئی معاہدوں پر دستخط کئے۔
۱۷۸۰ء۔ کیتھولک مخالف مظاہرین نے لندن میں پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔
۱۷۹۳ کو فرانس میں دہشت گردی کے خونی دور کا آغاز ہوا۔ ایک سال تک جاری رہا، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے
۱۹۲۴ء۔ امریکی کانگریس نے ملک کے سبھی کیریبیائی امریکیوں کو شہریت دی۔
۱۹۴۷ء۔ ہنگری کے وزیر اعظم فرینس نازی نے استعفیٰ دیا۔
۱۹۴۹ء۔ ٹرانس جارڈن کا نام تبدیل کر کے جارڈن رکھا گیا۔
۱۹۵۴ء۔ جان کوسٹولو آئرلینڈ کے وزیر اعظم بنے۔
۱۹۵۵ء۔ سابق سوویت یونین (یو ایس ایس آر) اور یوگوسلاویہ نے بلگریڈ اعلامیہ پر دستخط کئے جس سے ان دونوں کے تعلقات معمول پر آ گئے۔
۱۹۶۴ء۔ لال بہادر شاستری ملک کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔
۱۹۶۵ء۔ بھارت میں ایک ماہ میں دو طوفانوں سے ۳۵ ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۶۶ء۔ امریکی خلائی گاڑی سرویور I چاند کی سطح پر اتری۔
۱۹۷۹ء۔ ناسا نے اپنی خلائی گاڑی ایس ۱۹۸ کا تجربہ کیا۔
۱۹۸۶ء۔ مطابق ۲۳ رمضان المبارک ۱۴۰۶ھ کو اسلام آباد پاکستان کی فیصل مسجد پایہ تکمیل کو پہنچی۔۱۹۵۹ء میں جب اسلام آباد کی منصوبہ بندی کی جا رہی تھی تو ان منصوبہ سازوں کے ذہن میں ایک ایسی مسجد کا خاکہ بھی تھا، جو پر شکوہ بھی ہو، پر جمال بھی ہو اور اس جدید ترین شہر کی شناخت اور پہچان بھی ہو۔ اسلام آباد کا شہر آہستہ آہستہ بستا رہا اور جب ۱۹۶۶ء میں سعودی عرب کے شاہ فیصل پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تو انہوں نے اس مسجد کے تمام تر اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا۔ ۱۹۶۸ء میں حکومت پاکستان نے اس مسجد کے ڈیزائن کے لئے ایک بین الاقوامی مقابلے کا اہتمام کیا۔ یہ مقابلہ ترکی کے جواں سال آرکٹیکٹ ویدت دلو کے نے جیتا۔ مارچ ۱۹۷۵ء میں جب شاہ فیصل شہید کر دیئے گئے تو حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا کہ یہ مسجد ان کے نام سے معنون کر دی جائے۔ چنانچہ ۲۸ نومبر ۱۹۷۵ء کو حکومت نے اس مسجد کا نام ’’شاہ فیصل مسجد’‘ رکھنے کا اعلان کر دیا۔ اکتوبر ۱۹۷۶ء میں جب سعودی عرب کے فرمانروا شاہ خالد پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تو حکومت پاکستان نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے بھائی کے نام سے معنون اس عظیم مسجد کا سنگ بنیاد نصب فرمائیں۔ چنانچہ ۱۲ اکتوبر ۱۹۷۶ء۔ مطابق ۱۷ شوال ۱۳۹۶ھ کو شاہ خالد نے ایک با وقار تقریب میں اس عظیم الشان مسجد کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ فیصل مسجد کے مرکزی ہال کا رقبہ ۵۱ ہزار ۹۸۴ فٹ مربع فٹ ہے مرکزی ہال کے چاروں طرف چار مینار ہیں جن میں سے ہر ایک کی بلندی ۲۸۶ فٹ ہے۔ مسجد کا مرکزی ہال ایک خیمے کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا ہے جس کی اونچائی اندرونی جانب سے ۱۳۴ فٹ اور بیرونی جانب سے ۱۵۰ فٹ ہے۔ اس مرکزی ہال میں پاکستان کے دو ممتاز مصوروں صادقین اور گل جی نے بھی آیات ربانی کی خطاطی کا شرف حاصل کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس ہال کے اوپر نصب کئے جانے والے طلائی ہلال کی تنصیب کا کام بھی گل جی نے انجام دیا تھا۔ یہ مسجد ۱۰ سال کی شب و روز تعمیر کے بعد ۲ جون ۱۹۸۶ء۔ مطابق ۲۳ رمضان المبارک ۱۴۰۶ھ کو پایہ تکمیل کو پہنچی۔ یوں وہ خواب جو شاہ فیصل نے ۱۹۶۶ء میں دیکھا تھا، دو دہائیوں کے بعد حقیقت کا روپ دھار گیا۔
۱۹۸۴ء۔ بھارتی پنجاب میں خود مختاری کی مانگ کو لے کر ہوئے تشدد میں ۲۲ لوگوں کے مارے جانے کے بعد فوج نے کمان سنبھالی۔
۱۹۹۹ء۔ جاپانی خواتین کو انسداد حمل دوا کے استعمال کی اجازت ملی۔
۲۰۰۱ء۔ کولمبیا حکومت نے بائیں بازو کی باغی تنظیم فارک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ کیا۔
۲۰۰۸ء۔ اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارتخانے پر خودکش حملہ ہوا۔ حملے میں ۸ افراد ہلاک ہوئے۔
۲۰۱۶ء۔ بھارت نے پاکستان کو پٹھان کوٹ حملے میں کلین چٹ دی۔
ولادت
۱۴۹۱ء۔ انگلینڈ کے شاہ ہینری ہشتم
۱۸۴۰ء۔ انگلینڈ کے شاعر اور ناول نگار ٹامس ہاڈی
وفات
۱۹۷۰ میں ترکی کے دور جمہوریہ کے اہم ترین ناول نگاروں میں سے اورحان کمال نے ۵۵ سال کی عمر میں وفات پائی۔
۱۹۸۲ء۔پاکستان ٹیلی وژن کی مقبول فن کارہ طاہرہ نقوی ۔ جن کی تاریخ پیدائش ۲۰ اگست۱۹۵۶ء۔ ہے۔ طاہرہ نقوی سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گاؤں آلو مہار میں پیدا ہوئی تھیں۔ فن کارانہ زندگی کا آغاز ریڈیو سے کیا پھر ٹیلی وژن کے ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا جہاں مختصر عرصے میں بہت اچھے اور نمایاں کردار ادا کئے۔ طویل ڈرامہ زندگی بندگی اور ڈرامہ سیریل ’’وارث’‘ میں ان کے کردار آج بھی یاد کئے جاتے ہیں۔ انہیں ۱۹۸۱ء۔ کی بہترین اداکارہ کا پی ٹی وی ایوارڈ بھی دیا گیا۔ طاہرہ نقوی نے دو فلموں میں بھی کام کیا جن میں پہلی فلم بدلتے موسم تھی اور دوسری فلم ’’میاں بیوی راضی’‘ مگر وہ خود کو فلمی دنیا کے ماحول سے ہم آہنگ نہ کر سکیں اور انہوں نے مزید فلموں میں کام کرنے سے انکار کر دیا۔ اپریل ۱۹۸۲ء میں طاہرہ نقوی شدید بیمار پڑیں، ان کا مرض سرطان تشخیص ہوا، انہیں علاج کے لئے سی ایم ایچ راولپنڈی منتقل کیا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ ۲ جون ۱۹۸۲ء کو طاہرہ نقوی دنیا سے رخصت ہوئیں اور لاہور میں حضرت میاں میر کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہوئیں۔
۱۹۸۶ء۔ پاکستان ڈراما فنکار۔ محمد رفیع خاور(ننھا)۲ جون ۱۹۸۶ء کو پاکستان کے مشہور مزاحیہ اداکار ننھا نے خودکشی کر کے اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ اداکار ننھا کا اصل نام رفیع خاور تھا اور وہ ۱۹۴۲ء میں ساہیوال میں پیدا ہوئے تھے۔ پاکستان ٹیلی وژن کے آغاز کے بعد انہوں نے کمال احمد رضوی کے پہلے ڈرامہ سیریل آؤ نوکری کریں سے اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا اس کے بعد کمال احمد رضوی کی ایک اور ڈرامہ سیریز الف نون سے ان کی شہرت کا آغاز ہوا۔ اس سیریز میں ان کا کام دیکھ کر شباب کیرانوی نے انہیں اپنی فلم وطن کا سپاہی میں مزاحیہ اداکار کا کردار دے دیا۔ اس کے بعد ننھا نے پلٹ کر نہیں دیکھا اور دو دہائی تک فلمی دنیا میں بطور مزاحیہ اداکار چھائے رہے۔ انہوں نے مجموعی طور پر ۳۹۱ فلموں میں کام کیا جس میں سے ۱۶۶ فلمیں اردو، ۲۲۱ فلمیں، پنجابی ۳ فلمیں پشتو اور ایک فلم سندھی زبان میں بنائی گئی تھی۔ بطور اداکار ان کی آخری فلم ہم سے نہ ٹکرانا تھی جبکہ ان کی آخری ریلیز ہونے والی فلم کا نام پسوڑی بادشاہ تھا۔ زندگی کے آخری ایام میں اداکار ننھا، فلمی اداکارہ نازلی کی زلف کے اسیر ہو گئے اور اسی عشق میں ناکامی کے بعد ۲ جون ۱۹۸۶ء کو انہوں نے خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔ وہ علامہ اقبال ٹاؤن، لاہور میں کریم بلاک کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۸۸ء۔دادا صاحب پھالکے انعام پانے والے اداکار راج کپور
۱۹۹۱ ۔ معروف ترک شاعر احمد عارف دل دورہ پڑنے سے انقرہ میں وفات پا گئے .
۲۰۰۴ء۔ نامور گلوکار مجیب عالم کراچی میں وفات پا گئے اور سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ مجیب عالم ۱۹۴۸ء میں بھارت کے شہر کان پور میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن ہی سے ان کی آواز بے حد سریلی تھی جس سے متاثر ہو کر موسیقار حسن لطیف نے انہیں اپنی فلم نرگس میں گائیکی کا موقع دیا مگر یہ فلم ریلیز نہ ہو سکی۔ مجیب عالم کی ریلیز ہونے والی پہلی فلم مجبور تھی۔ ۱۹۶۶ء میں انہوں نے فلم جلوہ اور ۱۹۶۷ء میں چکوری کا ایک نغمہ ریکارڈ کروایا۔ اس نغمے کو جس کے بول تھے وہ میرے سامنے تصویر بنے بیٹھے ہیں، مجیب عالم کو نگار ایوارڈ بھی عطا کیا گیا۔ اس کے بعد مجیب عالم نے واپس پلٹ کر نہیں دیکھا اور یکے بعد دیگرے متعدد مقبول نغمات سے فلمی دنیا کو سجاتے چلے گئے۔ جن فلموں میں ان کے گائے ہوئے نغمے بہت پسند کئے گئے ان میں دل دیوانہ، گھر اپنا گھر، جان آرزو، ماں بیٹا، لوری، تم ملے پیار ملا، سوغات، شمع اور پروانہ، قسم اس وقت کی، آوارہ، میرے ہمسفر، انجان، حاتم طائی اور میں کہاں منزل کہاں کے نام سر فہرست ہیں۔
۲۰۱۴ء۔نصر اللہ خان شجیع ۲جون ۲۰۱۴ کو بالاکوٹ کے مقام پر دریائے کنہار میں اپنے ایک طالب علم سفیان عاصم کو بچاتے ہوئے ڈوب کر شہید ہو گئے تھے۔ وہ عثمان پبلک اسکول کراچی کے بچوں کا ایک گروپ لے کر مطالعاتی دورے پر بالا کوٹ گئے تھے۔ ایک طالبعلم سفیان عاصم پیر پھسل جانے سے دریا میں جا گرا تھا جسے بچانے کے لیے نصراللہ شجیع نے دریا میں چھلانگ لگا دی لیکن وہ تیز بہاؤ کی وجہ سے سنبھل نہیں سکے اور طالبعلم اور وہ دونوں تیز لہروں میں بہہ گئے تھے۔ نصراللہ خان شجیع ۱۹۷۲میں کراچی کے علاقے حیدرآباد کالونی میں پیدا ہوئے۔ دور طالبعلمی میں اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور طلبہ سیاست میں اہم کردار کیا۔ اور۱۹۹۶ سے ۱۹۹۸تک اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے ناظم رہے۔ جامعہ کراچی سے انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹرزکی ڈگری حاصل کی اور تعلیم سے فراغت کے بعد جماعت اسلامی سے منسلک ہو کر عملی سیاست میں اپنا کردار ادا کیا۔ نصر اللہ خان شجیع جماعت اسلامی ضلع شرقی کے امیر رہے اور شہادت کے وقت جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر تھے۔ سال ۲۰۰۲ کے عام انتخابات میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم سے حصہ لیا کراچی کے حلقے پی ایس ۱۱۶ سے ۳۰سال کی عمر میں رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے اور سندھ اسمبلی میں متحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے اسمبلی میں عوام کی آواز بنے۔
تعطیلات و تہوار
اطالیہ کا یوم جمہوریہ
۰۳ جون
واقعات
۱۹۲۹ء۔ پیرو اور چلی کے درمیان سرحدی تنازعہ سلجھا۔
۱۹۴۷ء میں ہندستانی سیاستدانوں نے ملک کو تقسیم کرنے کے انگریزوں کے منصوبے کو منظور کیا۔
۱۹۴۷ء۔ انگریز وائسرائے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے ہندوستان کو دو آزاد مملکتوں میں تقسیم کرنے کا تاریخی اعلان کیا۔ یہ اعلان آل انڈیا ریڈیو کے دہلی اسٹیشن سے کیا گیا۔ اس سے پہلے حکومت برطانیہ کی جانب سے لارڈ ماؤنٹ بیٹن نے تقریر کی۔ اس کے بعد کانگریس کی جانب سے جواہر لال نہرو، آل انڈیا مسلم لیگ کی جانب سے قائدِ اعظم محمد علی جناح اور سکھوں کے نمائندے کے طور پر سردار بلدیو سنگھ نے تقریریں کیں اور اس منصوبے کو قبول کرنے کا اعلان کیا۔ قائد اعظم کی تقریر پاکستان زندہ باد کے تاریخی الفاظ پر اختتام پذیر ہوئی اور کوئی ڈھائی ماہ بعد پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزاد اور مسلم مملکت کے طور پر وجود میں آ گیا۔
۱۹۵۰ء۔ فرانسیسی کوہ پیما مورس ہاجورگ اور لوئس لشانیل ۸۸ ہزار فٹ اونچی انا پورنا چوٹی کو فتح کرنے والے دنیا کے پہلے شخص بنے۔
۱۹۶۲ء میں ایئر فرانس کا بوئنگ ۷۰۷ طیارہ پیرس سے اڑان بھرنے کے بعد حادثہ کا شکار ہوا جس میں ۱۳۰ افراد مارے گئے۔
۱۹۶۵ء۔ اریڈوہائٹ خلاء میں چہل قدمی کرنے والے پہلے امریکی بنے۔
۱۹۷۱ءکے موسم گرما میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے انگلستان کا دورہ کیا۔ یہ دورہ نتائج کے اعتبار سے نہ سہی مگر پاکستان کی مجموعی پرفارمنس کے لحاظ سے کامیاب ترین دوروں میں شمار کیا جا سکتا ہے پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کی برتری کو واضح طور پر ختم کرنے کے بعد آخری ٹیسٹ میں انتہائی دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان ۲۵ رنز سے ٹیسٹ ہی نہیں سیریز بھی ہار گیا۔ پہلے ٹیسٹ میں جو ۳ سے ۸ جون ۱۹۷۱ء۔ تک ایجبسٹن، برمنگھم کے میدان میں کھیلا گیا پاکستان نے انگلینڈ کے خلاف اپنا سب سے زیادہ اسکور کیا۔ ظہیر عباس جو اپنا دوسرا ٹیسٹ میچ کھیل رہے تھے،۲۷۴ رنز بنائے جو ڈینس کامپٹن کے بعد انگلینڈ اور پاکستان کے مقابلوں میں سب سے بڑا انفرادی اسکور ہے۔ مشتاق محمد نے ۱۰۰ اور آصف اقبال نے ۱۰۴ رنز بنائے۔ ظہیر عباس اور مشتاق محمد نے دوسری وکٹ کی رفاقت میں ۲۹۱ رنز بنائے جو اب تک اس وکٹ کی رفاقت کا پاکستان کا ریکارڈ ہے۔ اس ٹیسٹ میں پاکستان کے مایہ ناز آل راؤنڈر عمران خان نے بھی اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ وہ ان دنوں اوکسفرڈ میں زیر تعلیم تھے اور ان کی عمر ۱۸½ برس تھی۔ پاکستان نے مجموعی طور پر ۶۰۸ رنز اسکور کیے۔ جواب میں انگلستان کی ٹیم ۳۵۳ رنز ہی بنا سکی اور اسے فالو آن پر مجبور ہونا پڑا۔ دوسری اننگز میں انگلستان نے ۵ وکٹوں کے نقصان پر ۲۲۹ رنز اسکور کیے یوں یہ میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہو گیا۔
۱۹۷۴ء۔ اسحاق رابن نے اسرائیل میں نئی حکومت تشکیل کی۔
۱۹۷۷ء۔ امریکہ اور کیوبا نے سفارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت کا آغاز کیا۔
۱۹۷۹ء۔ میکسیکو کے ساحل پر مال بردار بحری جہاز کو حادثہ، ۶لاکھ ٹن تیل ضائع ہو گیا۔
۱۹۸۴ء۔ ہندستانی حکومت نے خالصتانی آزادی پسندوں کے خلاف آپریشن بلیو اسٹار شروع کیا۔ گولڈن ٹیمپل میں تقریباً تین دن تک چلی کار روائی میں ہزاروں لوگوں کی جان گئی۔
۱۹۸۹ء۔ چین میں راجدھانی بیجنگ میں مظاہرہ کرنے والے سینکڑوں طلباء۔ فوج کے گولیوں کا شکار ہوئے۔
۱۹۹۱ء۔ جاپان کے ماوَنڈ انجین آتش فشاں میں دھماکہ۔
۱۹۹۸ء۔ جرمنی کے لوور ساکسونی میں آئی سی ای ٹرین کے پٹری سے اترنے سے ۱۰۱ افراد مارے گئے۔
۲۰۱۳ء۔سردار ایاز صادق (تین جون ۲۰۱۳ء۔ تا حال) پاکستان کی قومی اسمبلی کے انیسویں اسپیکر مقرر کئے گئے۔ سردار ایاز صادق ۱۷ اکتوبر ۱۹۵۴ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ وہ ۳ جون ۲۰۱۳ء کو قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب ہوئے اور اب بھی اسی عہدے پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
ولادت
۱۸۶۵ء۔ برطانیہ کے شاہ جارج وی پنجم
۱۹۳۱ء۔ کیوبا کے صدر راوول کاسترو
۱۹۴۶ء۔ میر محمد سومرو (سندھ کے شاعر، مورخ، مفسرِ قرآن) بمقام ضلع خیرپور سندھ، پاکستان
۱۹۶۶ء۔ وسیم اکرم پاکستان کے مایہ ناز گیند باز تھے جو بائیں ہاتھ سے گیند بازی کرنے والے دنیا کے سب سے بہتر گیند باز مانے جاتے ہیں۔ ۳ جون، ۱۹۶۶ کو لاہور، پاکستان میں پیدا ہونے والے گیند باز ایک روزہ کرکٹ میں ۵۰۰ سے زیادہ وکٹیں لینے والے پہلے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے ۳۵۶ ایک روزہ میچوں میں ۵۰۲ وکٹیں لیں۔ وسیم اکرم آج کل کمنٹری کرتے ہیں۔
۱۹۷۰ء۔ خواجہ عمار صامت، صحافی و ادیب کی پیدائش، ۳۰ نسبت روڈ ضلع لاہور صوبہ پنجاب پاکستان
وفات
۱۹۲۴ء۔ فرانز کافکا، ناول نگار
۱۹۶۳ء۔ ترکی کے ترقی پسند شاعر اور ادیب ناظم حکمت
۱۹۸۹ء۔ ایران کے مذہبی رہنما۔ بانی اسلامی جمہوریہ ایران۔ آیت اللہ العظمیٰ امام روح اللہ موسوی خمینی ۲۴ ستمبر ۱۹۰۲ء کو خمین میں پیدا ہوئے جو تہران سے تین سو کلومیٹر دور ایران، عراق، اور اراک (ایران کا ایک شہر) میں دینی علوم کی تکمیل کی۔ ۱۹۵۳ء میں رضا شاہ کے حامی جرنیلوں نے قوم پرست وزیر اعظم محمد مصدق کی حکومت کا تختہ الٹ کر تودہ پارٹی کے ہزاروں ارکان کو تہ تیغ کر دیا تو ایرانی علماء۔ نے درپردہ شاہ ایران کے خلاف مہم جاری رکھی، اور چند سال بعد آیت اللہ خمینی ایرانی سیاست کے افق پر ایک عظیم رہنما کی حیثیت سے ابھرے آپ کا خاندان نے کشمیر سے ہجرت اور خاندان نسبت سید ہسید علی ہمدانی سے ملتا ہے۔ کینسر کی وجہ سے ان کا انتقال ۳ جون ۱۹۸۹ء میں ہوا۔ تہران کے قریب دفن ہوئے
۱۹۹۲ء۔ اردو کی جدید نظم کے ممتاز شاعر اختر حسین جعفری ۱۵ اگست ۱۹۳۲ء کو موضع بی بی پنڈوری ضلع ہوشیار پور میں پیدا ہوئے۔ ان کے شعری مجموعوں میں ’آئینہ خانہ‘ اور ’جہاں دریا اترتا ہے‘ کے نام شامل ہیں۔ وہ اردو کے جدید نظم نگاروں میں ایک اہم مقام کے حامل ہیں۔ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ۲۰۰۲ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا اس کے علاوہ انہوں نے اپنی تصنیف آئینہ خانہ پر آدم جی ادبی انعام بھی حاصل کیا تھا۔ ۳ جون ۱۹۹۲ء کو اختر حسین جعفری لاہور میں وفات پا گئے اور شادمان کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
۲۰۱۶ء۔محمد علی (پیدائش بطور کیسیئس مارسیلس کلے جونیئر (پیدائش: ۱۷ جنوری، ۱۹۴۲ء۔ وفات: ۳ جون ۲۰۱۶ء۔ ) امریکہ کے ایک سابق مکے باز تھے، جو ۲۰ ویں صدی کے عظیم ترین کھلاڑی قرار پائے۔ انہوں نے تین مرتبہ مکے بازی کی دنیا کا سب سے بڑا اعزاز "ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ” جیتا اور اولمپک میں سونے کے تمغے کے علاوہ شمالی امریکی باکسنگ فیڈریشن کی چیمپیئن شپ بھی جیتی۔ وہ تین مرتبہ ورلڈ ہیوی ویٹ باکسنگ چیمپیئن شپ جیتنے والے پہلے مکے باز تھے۔ باکسنگ میں محمد علی کی زندگی ۲۰ سال رہی جس کے دوران انہوں نے ۵۶ مقابلے جیتے اور ۳۷ ناک آؤٹ اسکور کیا لیکن دنیا ہمیشہ انہیں ایک عظیم شخص کے نام سے جانتی رہے گی۔ مسلمان اور سیاہ فام آج بھی محمد علی کو اپنا ہیرو سمجھتے ہیں۔ محمد علی کو سانس کی تکلیف کے باعث ۲ جون، ۲۰۱۶ء کو ہسپتال میں داخل کروایا گیا۔ ابتدائی طور پر ان کی حالت کو تسلی بخش کرار دیا گیا۔ تاہم اگلے دن علی کی حالت بگڑ گئی۔ اس کے بعد ان کی حالت بہتر نہیں ہوئی اور ۳ جون کو ۷۴ سال کی عمر میں انہیں مردہ قرار دے دیا گیا۔
۰۴ جون
واقعات
۷۸۱ قبل مسیح: چین میں پہلی بار تاریخی سورج گرہن ہوا۔
۱۰۳۹ء۔ ہنری سوم روم کے شہنشاہ بنے۔
۱۶۴۷ء کو برطانوی فوج نے برطانیہ کے شہنشاہ چارلس اول کو قیدی بنایا۔
۱۷۸۹ء۔ امریکہ میں آئین کا نفاذ عمل میں آیا۔
۱۸۴۵ء۔ میکسیکو اور امریکہ کے درمیان جنگ شروع ہوئی۔
۱۹۱۹ء۔ امریکی بحریہ نے کوسٹا ریکا پر حملہ کیا۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی کی فوج فرانس کے دارالحکومت پیرس میں داخل ہوئی۔
۱۹۴۴ء۔ اتحادی فوجیوں نے جرمنی کی نازی فوج سے روم کو آزاد کرایا۔
۱۹۵۹ء۔ سی راج گوپالاچاریہ نے سوتنتر پارٹی کی تشکیل کا اعلان کیا۔
۱۹۶۱ء۔ سوویت لیڈر نکتا شخچیف نے امریکی صدر جان ایف کینیڈی سے ویانا میں چوٹی ملاقات کی۔
۱۹۶۴ء۔ مالدیپ میں آئین نافذ کیا گیا۔
۱۹۷۰ء۔ برطانیہ سے الگ ہو کر ٹونگا ایک آزاد ملک بنا۔
۱۹۷۱ء۔ جے لیونس ناٹو کے جنرل سکریٹری منتخب۔
۱۹۸۲ء۔ اسرائیل نے جنوبی لبنان کو نشان بنا کر حملے کئے۔
۱۹۸۷ء۔ سویڈن میں بوفورس توپ سودے میں دلالی کی تصدیق کی۔
۱۹۸۸ء۔ روس کے دارالحکومت ماس کو میں ایک ٹرین میں ہونے والے بم دھماکے میں ۹۱ لوگوں کی موت۔
۱۹۸۹ء۔ سوویت یونین میں دو مسافر ٹرینوں کے قریب گیس دھماکوں میں ۱۰۰ سے زائد افراد جاں بحق۔
۱۹۸۹ء۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں تیانانمین چوک پر پرامن مظاہرہ کر رہے شہریوں پر طاقت کا استعمال کیا گیا جس پر پوری دنیا میں احتجاج ہوا۔
۱۹۹۱ء۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد پہلی غیر کمیونسٹ حکومت یورپی ملک البانیہ میں بنی۔
۱۹۹۴ء۔ بنگلہ دیش کی حکومت نے متنازعہ مصنفہ تسلیمہ نسرین کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔
۱۹۹۷ء۔ ٹیلی کمیونیکیشن سیٹلائٹ۲؍ ڈی زمینی مدار میں پہنچا۔
۲۰۰۰ء۔ جاپان نے گلوبل وارمنگ کے سلسلے میں بنے کیوٹو پروٹوکول پر رضامندی ظاہر کی۔
۲۰۰۱ء۔ رائل پیلس میں اجتماعی قتل کے بعد گیانیندر بہادر بکرم شاہ نیپال کے راجہ بنے۔
۲۰۱۵ء۔ گھانا میں ایک پٹرول پمپ پر لگی آگ میں ۲۰۰ سے زیادہ لوگوں کی موت ہوئی۔
ولادت
۱۹۳۴ء۔ اداکارہ نوتن
۱۹۷۵ء۔ امریکی اداکارہ انجلینا جولی
تنویر ڈار۔ پاکستان ہاکی کے مشہور کھلاڑی ۴ جون ۱۹۳۷ء کو امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنے بڑے بھائی منیر ڈار کو ہاکی کھیلتا دیکھ کر انہیں بھی ہاکی کھیلنے کا اشتیاق ہوا اور ۱۹۶۶ء میں منیر ڈار کی ہاکی سے ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان کی ہاکی ٹیم کے مستقل فل بیک بن گئے۔ انہوں نے ۱۹۶۸ءکے اولمپکس، ۱۹۷۰ءکے ایشیائی کھیلوں اور ۱۹۷۱ءکے عالمی کپ میں اپنی اعلیٰ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ ان تینوں ٹورنامنٹس میں پاکستان نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ تنویر ڈار نے مجموعی طور پر۸۰ بین الاقوامی میچ کھیلے اور مجموعی طور پر ۴۸ گول اسکور کئے۔ ۱۹۷۱ءکے عالمی کپ میں انہوں نے تین ہیٹ ٹرکس اسکور کیں۔ ان کا یہ ریکارڈ آج بھی ناقابل تسخیر ہے۔ ۱۱ فروری ۱۹۹۸ء کو تنویر ڈار کراچی میں وفات پا گئے۔
وفات
۱۹۲۸ء۔ ہانگ جولن ، چین کے صدر کو جاپانی ایجنٹ نے قتل کیا۔
۱۹۸۸ء۔اردو کے ممتاز نقاد، محقق، ماہر تعلیم، مترجم اور افسانہ نگار جناب مجنوں گورکھپوری کراچی میں وفات پا گئے۔ مجنوں گورکھپوری کا اصل نام احمد صدیق تھا اور وہ ۱۰ مئی ۱۹۰۴ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور جامعہ کراچی سے بطور استاد وابستہ رہے۔ مجنوں گورکھپوری کا شمار اردو کے چند بڑے نقادوں میں ہوتا ہے۔ ان کی تنقیدی کتب میں نقوش و افکار، نکات مجنوں، تنقیدی حاشیے، تاریخ جمالیات، ادب اور زندگی، غالب شخص اور شاعر، شعر و غزل اور غزل سرا کے نام سر فہرست ہیں۔ مجنوں گورکھپوری ایک اچھے افسانہ نگار بھی تھے اور ان کے افسانوں کے مجموعے خواب و خیال، مجنوں کے افسانے، سرنوشت، سوگوار شباب اور گردش کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے تھے۔ وہ انگریزی زبان و ادب پر بھی گہری نظر رکھتے تھے اور انہوں نے شیکسپیئر، ٹالسٹائی، بائیرن، برنارڈشا اور جان ملٹن کو تخلیقات کو بھی اردو میں منتقل کیا تھا۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۸۴ء۔ اردو اور پنجابی کی ممتاز شاعرہ سارا شگفتہ۔ وہ ۳۱ اکتوبر ۱۹۵۴ء کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں، وہ پنجابی اور اردو دونوں میں شاعری کرتی تھیں، ان کی شاعری کی مرغوب صنف نثری نظم تھی جو ان کے ایک الگ اسلوب سے مرصع تھی۔ سارا شگفتہ کی پنجابی شاعری کے مجموعے بلدے اکھر، میں ننگی چنگی اور لکن میٹی اور اردو شاعری کے مجموعے آنکھیں اور نیند کا رنگ کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔ ان کی ناگہانی موت نے ان کی زندگی اور شاعری کو ایک نئی جہت عطا کی۔ ان کی وفات کے بعد ان کی شخصیت پر امرتا پرتیم نے ایک تھی سارا اور انور سن رائے نے ذلتوں کے اسیر کے نام سے کتابیں تحریر کیں اور پاکستان ٹیلی وژن نے ایک ڈرامہ سیریل پیش کی جس کا نام آسمان تک دیوار تھا۔ ۴ جون ۱۹۸۴ء کو سارا شگفتہ نے کراچی میں ریل کے نیچے آ کر خودکشی کر لی
تعطیلات و تہوار
۹۷۰ء۔ ٹونگا نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی۔
۰۵ جون
واقعات
۱۵۰۷ء۔ انگلینڈ اور ہالینڈ تجارتی معاہدے پر متفق ہوئے۔
۱۶۵۹ء۔ مغل بادشاہ اورنگ زیب کی تاجپوشی ہوئی۔
۱۶۶۱ء۔ عظیم سائنسدان آئزک نیوٹن نے کیمبرج کے ٹرینٹی کالج میں داخلہ لیا.
۱۶۶۴ء۔ مصطفی دوم ترکی کے سلطان بنے۔
۱۸۲۷ء۔ یونان کی آزادی کی جنگ کے دوران ترکوں نے ایکرو پولیس اور ایتھنز پر قبضہ کیا.
۱۸۳۲ء۔ فرانس کے بادشاہ لوئی فلپ کا تختہ پلٹنے کے لئے بغاوت بھڑکی۔
۱۸۴۶ء۔ امریکہ میں فلاڈیلفیا اور بالٹیمور کے درمیان ٹیلی گراف لائن کی شروعات ہوئی۔
۱۸۷۵ء۔ امریکہ کے سان فرانسسکو میں پیسفک اسٹاک ایکسچینج کا آغاز ہوا۔
۱۸۸۲ء۔ بمبئی (اب ممبئی) میں طوفان اور سیلاب سے تقریباً ایک لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۰۰ء۔ جنوبی افریقہ میں بوریدھ کے دوران برطانوی فوج نے پریٹوریا پر قبضہ کیا۔
۱۹۱۲ء۔ امریکی بحریہ نے کیوبا پر تیسری بار حملہ کیا۔
۱۹۱۵ء۔ ڈنمارک نے اپنے آئین میں ترمیم کر کے خواتین کو ووٹ کا حق دیا۔
۱۹۳۱ء۔ جولیس رینیکن بیلجئم کے وزیر اعظم بنے۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری عالمی جنگ میں فرانس کی لڑائی شروع ہوئی۔
۱۹۴۲ء۔ امریکہ نے بلغاریہ، ہنگری اور رومانیہ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۹۴۴ء۔ جنگ عظیم دوم کے دوران ایک ہزار سے زائد امریکی بمبار جہازوں نے پانچ ہزار ٹن وزنی بم جرمنی کے اسلحہ خانے پر گرائے۔
۱۹۴۵ء۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور سوویت یونین نے جرمنی پر اپنا حق ظاہر کیا۔
۱۹۵۳ء۔ امریکی سینیٹ نے چین کو اقوام متحدہ کا رکن بنانے کی درخواست مسترد کر دی۔
۱۹۵۳ء۔ ڈنمارک میں نیا آئین اپنایا گیا۔
۱۹۶۷ء۔ اسرائیل اور پڑوسی عرب ملکوں مصر، اردن، شام، عراق اور لبنان کے درمیان جنگ شروع ہوئی جو چھ دن تک جاری رہی۔
۱۹۶۸ء۔ امریکی صدر جان کینیڈی کو لاس اینجلس میں گولی ماری گئی۔ اگلے روز ان کی موت ہو گئی۔
۱۹۶۹ء۔ روس کے دارالحکومت ماس کو میں بین الاقوامی کمیونسٹ کانفرنس شروع ہوئی۔
۱۹۷۲ ء۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے اقوام متحدہ کی جانب سے اسٹاک ہوم میں منعقد ہونے والی انسانی ماحولیات کی عالمی کانفرنس کے انعقاد کے موقع پر۲۰پیسے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس کا ڈیزائن پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے ڈیزائنر رفیع الدین نے تیار کیا تھا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر ONLY ONE EARTHکے الفاظ طبع کیے گئے تھے۔
۱۹۷۷ء۔ فرانس کے ماہرین آثار قدیمہ نے بلوچستان میں درہ بولان کے دامن میں مہر گڑھ کی مقام پر ۳۰۰۰ سے ۷۰۰۰ برس قبل مسیح کے آثار کی دریافتگی کا اعلان کیا۔ ان کے اس کے اعلان کے مطابق مہر گڑھ کی تہذیب موئن جودڑو اور ہڑپہ کی تہذیب سے بھی ۴۰۰۰ سال پرانی تھی۔ ان ماہرین آثار قدیمہ کی تحقیق کے مطابق مہر گڑھ کے لوگ مٹی کے بنے ہوئے گھروں میں رہتے تھے۔ وہ مویشی پالتے تھے، مکئی اور گندم کی کاشت کرتے تھے اور دھات اور مٹی کے بنے ہوئے برتن بھی استعمال کرتے تھے۔
۱۹۸۴ء۔آپریشن بلیو اسٹار کے تحت ہندوستانی فوج نے امرتسر کے گولڈن ٹیمپل سورن مندر میں داخل ہوئی۔
۱۹۸۵ء۔ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستانی ہاکی ٹیم کی فتوحات کی خوشی میں ایک روپیہ مالیت کا ایک خوبصورت یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ اس سال پاکستان کی ہاکی ٹیم نے دنیائے ہاکی کے کم و بیش سب ہی بڑے ٹورنامنٹس جیتنے کا اعزاز حاصل کر لیا تھا۔ ان ٹورنامنٹس میں اولمپکس، ورلڈ کپ، ایشیا کپ اور ایشین گیمز کے نام سر فہرست تھے۔ اتنے ٹورنامنٹس میں بیک وقت کامیابی کو کھیلوں کی اصطلاح میں گرینڈ سلام (Grand Slam) کہا جاتا ہے۔ ۵جون ۱۹۸۵ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے اس حوالے سے ایک روپیہ مالیت کا ایک خوبصورت یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جسے عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر اولمپک کھیلوں کے گولڈ میڈل، عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ کی ٹرافی اور ایشیا کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے میڈل کی تصاویر شائع کی گئی تھیں۔
۱۹۹۱ء۔سوویت یونین کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سکریٹری میخائل گورباچوف کو ۱۹۹۰ءکے نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔
۲۰۰۶ء۔ سربیا نے آزادی کا اعلان کیا۔
۲۰۱۲ء۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ماحولیات کے عالمی دن اور اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی چالیسویں سالگرہ کے موقع پر چار یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیا۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر جھیل سیف الملوک، پولو کے کھیل، شالامار باغ اور باب خیبر کی تصاویر شائع کی گئی تھیں اور انگریزی میں WORLD ENVIRONMENT DAY GREEN ECONOMY UNEP JUNE ۵ کے الفاظ طبع کیے گئے تھے۔ آٹھ آٹھ روپے مالیت والے ان یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ڈیزائن عادل صلاح الدین نے تیار کیا
۲۰۱۳ء۔ بہار میں بجلی گرنے سے ۴۴ افراد ہلاک ہوئے۔
۲۰۱۳ء۔ نواز شریف تیسری بار پاکستان کے وزیر اعظم بنے۔
ولادت
۱۸۳۰ء۔اردو کے نامور انشا پرداز، شاعر، نقاد، مؤرخ اور ماہر تعلیم محمد حسین آزاد ۵جون ۱۸۳۰ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد مولوی محمد باقر اردو کے پہلے اخبار نویس تسلیم کیے جاتے ہیں، انہیں ۱۸۵۷ء۔ کی جنگ آزادی میں انگریزوں نے گولی سے اڑا دیا تھا۔ محمد حسین آزاد نے دہلی کالج سے تعلیم حاصل کی اور شاعری میں استاد ابراہیم ذوق کے شاگرد ہو گئے۔ ۱۸۵۷ء۔ کی جنگ آزادی کے بعد وہ لاہور پہنچے اور محکمہ تعلیم میں ملازم ہو گئے۔ ۱۸۶۹ء میں وہ گورنمنٹ کالج لاہور اور ۱۹۸۴ء میں اورینٹل کالج لاہور سے وابستہ ہوئے۔ ۱۸۸۷ء میں انہیں حکومت شمس العلما کا خطاب عطا کیا۔ اسی دوران ۱۸۶۵ء میں انہوں نے انجمن پنجاب قائم کی اور لاہور میں جدید شاعری کی تحریک کی شمع روشن کی۔ اس انجمن کے اہتمام میں انہوں نے نئے طرز کے مشاعروں کی بنیاد ڈالی جس میں مصرع طرح کی بجائے عنوانات پر نظمیں پڑھی جاتی تھیں۔ ۱۸۸۹ء میں بیٹی کی وفات کے بعد وہ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے اور اسی عالم میں ۲۲ جنوری ۱۹۱۰ء کو وفات پا گئے۔ آپ لاہور میں کربلا گامے شاہ کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔ مولانا محمد آزادی کی تصانیف میں آب حیات، نیرنگ خیال، سخن دان فارس، دربار اکبری، جانورستان، قصص ہند اور نگارستان کے نام سر فہرست ہیں۔
۱۸۸۰ء۔ اردو کے نامور شاعر علامہ سیماب اکبر آبادی کی تاریخ پیدائش ۵ جون ۱۸۸۰ء۔ ہے۔ علامہ سیماب اکبر آبادی آگرہ (اکبر آباد) میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا اصل نام عاشق حسین صدیقی تھا۔ وہ شاعری میں داغ دہلوی کے شاگرد تھے مگر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ خود ان کے ڈھائی ہزار تلامذہ ہندوستان بھر میں پھیلے ہوئے تھے۔ علامہ سیماب اکبر آبادی کو اردو، فارسی اور ہندی زبان کے قادر الکلام شعرا میں شمار کیا جاتا ہے ان کی تصانیف کی تعداد ۳۰۰ کے لگ بھگ ہے۔ انتقال سے کچھ عرصہ قبل انہوں نے قرآن پاک کا منظوم ترجمہ وحی منظوم کے نام سے مکمل کیا تھا۔ ۳۱جنوری۱۹۵۱ء کو علامہ سیماب اکبر آبادی انتقال کر گئے۔ وہ کراچی میں قائد اعظم کے مزار کے نزدیک آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۰۰ء۔پنجابی زبان و ادب کے نامور شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر فقیر محمد فقیر ۵ جون ۱۹۰۰ء کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ پنجابی زبان و ادب کی متعدد خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ’’بابائے پنجابی‘‘ کہا جاتا ہے۔ ۱۹۵۱ء میں انہوں نے پنجابی زبان کا اولین رسالہ ’’پنجابی’‘ جاری کیا پھر ڈاکٹر محمد باقر کے ساتھ پنجابی ادبی اکادمی قائم کی جس کے تحت پنجابی زبان و ادب کی متعدد قدیم و جدید کتابیں شائع ہوئیں۔ وہ ایک بہت اچھے شاعر بھی تھے اور انہوں نے پنجابی زبان کو نئے اسلوب اور نئے آہنگ سے آشنا کیا۔ ڈاکٹر فقیر محمد فقیر کی مدون کی ہوئی کتب میں کلیات ہدایت اللہ، کلیات علی حیدر، کلیات بلھے شاہ اور چٹھیاں دی وار، شعری کتب میں صدائے فقیر، نیلے تارے، مہکدے پھول، ستاراں دن، چنگیاڑے اور مناظر احسن گیلانی کی النبی الخاتم اور عمر خیام کی رباعیات کے منظوم تراجم شامل ہیں۔ ۱۱ ستمبر ۱۹۷۴ء کو پنجابی زبان و ادب کے نامور شاعر، ادیب اور محقق ڈاکٹر فقیر محمد فقیر وفات پا گئے اور گوجرانوالہ میں احاطہ مبارک شاہ بڑا قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
۱۹۵۷ء۔ محمد عبدالغفور حیدری ۵ جون ۱۹۵۷ کو قلات ضلع میں محمد عظیم کے گھر پیدا ہوئے۔ انہوں نے دارالعلوم دارالہدیٰ، تھیڑی میں ابتدائی دینی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد اعلیٰ دینی تعلیم جامعہ مخزن العلوم خانپور اور عالم فاضل کی سند دارالعلوم ٹنڈو الہ یار سے حاصل کی۔ حیدری پڑھنے کے دوران جے یو آئی بلوچستان کے صدر اور مرکزی نائب صدر رہے۔ ۱۹۸۰ میں جمیعت طلبائے اسلام سے مستعفی ہو کر جمیعت علمائے اسلام میں شامل ہوئے۔ ایم آر ڈی کی تحریک کے دوران انہیں مچھ جیل میں رکھا گیا۔ ایک سال قید با مشقت اور دس کوڑوں کی سزا سنائی گئی۔ ۱۹۹۰ کے عام انتخابات میں جمعیت علمائے اسلام کے ٹکٹ پر بلوچستان اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ وہ پارلیمانی قائد بھی بنے۔ تاج محمد جمالی کی قیادت میں قائم ہونے والی صوبائی حکومت میں جمعیت علمائے اسلام کی شمولیت کے بعد انہیں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے وزیر بنایا گیا۔ دو سال بعد اتحادی جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوئے۔ اس کے بعد حیدری نے جمالی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ برسراقتدار وزیر اعلیٰ نے قبل از وقت استعفیٰ دے دیا۔ اس کے بعد نواب ذوالفقار مگسی کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے ان کا مقابلہ کیا اور صرف دو ووٹوں سے ہارے۔ ۱۹۹۳ میں این اے ۲۰۴ (مستونگ) سے وہ منتخب ہوئے۔ حیدری نے سردار اختر مینگل کو شکست دی۔ ۱۹۹۵ میں جے یو آئی (ف) کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔ اس منصب پر وہ پانچ مرتبہ منتخب ہوئے اور اب بھی فائز ہیں۔ مئی ۲۰۰۹ میں وہ سینیٹر منتخب ہوئے۔ ۲۰۱۳ کے انتخابات کے بعد ن لیگ اور جے یو آئی (ف) نے مل کر حکومت بنائی تو وزیر مملکت برائے پوسٹل سروسز بنائے گئے۔ اس منصب پر وہ ۱۱ مارچ ۲۰۱۵ تک تھے۔ اس وقت وہ ڈپٹی چیئرمین سینٹ آف پاکستان ہیں۔ ۱۹۹۴ء میں بے نظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت میں اقوام متحدہ کے اجلاس میں عبدالغفور حیدری نے عربی میں تقریر کی تھی۔ اس پر عرب وہاں موجود عرب ممالک کے نمائندوں کافی نے سراہا تھا
۱۹۷۱ء۔ مارک واہلبرگ، امریکی اداکار
وفات
۱۹۷۳ء۔ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے لیڈر مادھو سداشیو گولوالکر
۲۰۰۴ء۔ امریکہ کے سابق صدر رونالڈ ریگن کا انتقال ہوا۔
تعطیلات و تہوار
ماحولیات کا عالمی دن
سربیا کا یومِ آزادی
۶ جون
واقعات
۱۹۶۷ء۔ اسرائیلی فوج نے غزہ پر قبضہ کیا
۱۷۵۲ء۔ ماس کو میں آ تش زدگی سے اٹھارہ ہزار گھر جل کر راکھ، شہر کا ایک تہائی حصہ تباہ ہو گیا
۱۹۶۰ء۔ ڈنمارک اور سوئیڈن نے امن معاہدے پر دستخط کیے
۱۹۷۴ء۔ فرانس اور ایران نے امن معاہدے پر دستخط کیے
۱۹۸۴ ء۔ بھارتی فوج نے سکھوں کے مقدس مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل امرتسر پر حملہ کیا
۲۰۱۳ء۔ میاں محمد شہباز شریف تیسری بار پنجاب کے وزیر اعلی منتخب۔
۲۰۱۳ء۔شفیق الرحمٰن پر یادگاری ٹکٹ کا اجراء۔ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کے عظیم اہل قلم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یادگاری ڈاک ٹکٹوں کی سیریز کا ایک ڈاک ٹکٹ نامور مزاح نگار شفیق الرحمٰن کی یاد میں جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر شفیق الرحمٰن کا ایک خوب صورت پورٹریٹ بنا تھا۔ آٹھ روپے مالیت کا یہ ڈاک ٹکٹ عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا اور اس پر انگریزی میں MEN OF LETTERSاورSHAFIQURREHMAN ۱۹۲۰ ۲۰۰۰ کے الفاظ تحریر تھے۔
وفات
۱۹۶۴ء۔ پروفیسر حامد حسن قادری ( پاکستان کے تاریخ گو شاعر، محقق، مورخ، پروفیسر، نقاد بمقام کراچی
۱۹۶۲ء۔پاکستان کے مشہور سیاست دان اور صحافی میاں افتخار الدین ۔میاں افتخار الدین ۸اپریل ۱۹۰۷ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے کیا تھا لیکن ۱۹۴۵ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ میں شامل ہو گئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد میاں صاحب پنجاب کی صوبائی وزارت میں مہاجرین بحالیات کے وزیر رہے لیکن چند ہی ماہ کے بعد وہ وزیر اعلیٰ افتخار حسین ممدوٹ سے اختلاف کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔ وہ پنجاب کی صوبائی مسلم لیگ کے صدر بھی رہے لیکن اپنی نظریات کی بنا پر ۱۷ جون ۱۹۵۰ء کو مسلم لیگ سے خارج کر دیئے گئے جس کے بعد نومبر ۱۹۵۰ء میں انہوں نے اپنے کچھ ہم خیال دوستوں کے ہمراہ آزاد پاکستان پارٹی کی بنیاد رکھی۔ ۱۹۵۵ء میں وہ دوسری مرتبہ دستور ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ ۱۹۵۶ء میں انہوں نے اپنی پارٹی کو نیشنل عوامی پارٹی میں ضم کر دیا۔ میاں افتخار الدین سیاست کے علاوہ صحافت کے میدان بھی بڑے فعال تھے۔ ان کا سب سے بڑا کارنامہ پروگریسو پیپرز کا قیام تھا جس کے زیر اہتمام انہوں نے پاکستان ٹائمز، امروز اور لیل و نہار جیسے اخبار و جرائد جاری کیے۔ میاں افتخار الدین نہایت زیرک، فعال، سیماب صفت اور اپنے موقف پر اڑنے اور لڑنے والے کردار کے مالک تھے۔ اکتوبر ۱۹۵۸ءکے مارشل لاءکے بعد انہیں بے انتہا پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اپریل ۱۹۵۹ء میں مارشل لاء۔ حکومت نے ان کے ادارے پروگریسو پیپرز لمیٹڈ پر غاصبانہ قبضہ کر لیا۔ میاں افتخار الدین نے حکومت کے اس اقدام کو عدالت میں چیلنج کیا لیکن ایک مارشل لاء۔ آرڈیننس کے ذریعے اس معاملے میں عدالت کا دائرۂ اختیار ختم کر دیا گیا۔ کچھ عرصہ بعد میاں افتخار الدین شدید عارضہ قلب میں مبتلا ہوئے اور اسی عارضے میں ۶ جون ۱۹۶۲ء کو انتقال کر گئے۔ وہ باغبان پورہ لاہور میں اپنے خاندانی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں
۱۹۹۳ء۔ پاکستان کے نامور فلمی موسیقار کمال احمد لاہور میں وفات پا گئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ کمال احمد ۱۹۳۷ء میں گوڑ گانواں (یوپی) میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدا ہی سے انہیں موسیقی سے شغف تھا۔ ان کو سب سے پہلے فلم شہنشاہ جہانگیر میں موسیقی دینے کا موقع ملا تاہم ان کی فنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار فلم دیا اور طوفان میں ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے متعدد فلموں میں موسیقی دی جن میں رنگیلا، دل اور دنیا، تیرے میرے سپنے، دولت اور دنیا، راول، بشیرا، وعدہ، سلسلہ پیار دا، دلہن ایک رات کی، کندن، محبت اور مہنگائی، عشق عشق، مٹھی بھر چاول، عشق نچاوے گلی گلی، سنگرام، ان داتا اور متعدد فلمیں شامل ہیں۔ کمال احمد نے اپنی بہترین موسیقی پر ۶ مرتبہ نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انہیں جن فلموں کی موسیقی ترتیب دینے پر نگار ایوارڈز حاصل ہوا ان کے نام تھے عشق نچاوے گلی گلی، میں جینے نہیں دوں گی، کندن، آسمان، آندھی اور آج کا دور۔
۱۹۶۴ء۔ پاکستان کے مشہور پہلوان یونس پہلوان کا ۶جون۱۹۶۴ء کو گوجرانوالہ میں انتقال ہوا۔ یونس خان ۳۰دسمبر۱۹۲۵ء کو گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ وہ رستم ہند رحیم پہلوان سلطانی والا کے شاگرد تھے۔ انہوں نے پہلا دنگل ۱۹۴۱ء میں لڑا اور فیض گوجرانوالیہ اور یکہ پہلوان کو یکے بعد دیگرے شکست دی، اگلے برس انہوں نے رستم پنجاب چراغ نائی پہلوان کو ہرا کر رستم پنجاب کا خطاب حاصل کیا۔ پھر انہوں نے کیسر پہلوان، ہزارہ سنگھ، گنڈا سنگھ، پورن پہلوان اور کئی دوسرے پہلوانوں کو یکے بعد دیگرے شکست دی۔ ۱۹۴۸ء میں انہوں نے منٹو پارک لاہور میں بھولو پہلوان سے مقابلہ کیا مگر کامیاب نہ ہو سکے۔ ۱۹۴۹ء میں کراچی میں یہ دونوں پہلوان ایک مرتبہ پھر نبرد آزما ہوئے مگر اس مرتبہ بھی بھولو پہلوان کا پلہ بھاری رہا اور وہ یونس پہلوان کو شکست دے کر رستم پاکستان بن گئے۔ یونس پہلوان کو وزیر اعظم لیاقت علی خان نے ستارۂ پاکستان کا خطاب عطا کیا تھا۔ وہ گوجرانوالہ کے مرکزی قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۲۰۰۳ء۔ پاکستان کے معروف کلاسیکی گلوکار استاد ذاکر علی خان۔ وہ لاہور میں وفات پا گئے۔ استاد ذاکر علی خان ۱۹۴۵ء میں ضلع جالندھر کے مشہور قصبے شام چوراسی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق موسیقی کے مشہور شام چوراسی گھرانے سے تھا۔ وہ استاد نزاکت علی خان، سلامت علی خان کے سب سے چھوٹے بھائی تھے اور اپنے بڑے بھائی اختر علی خان کے ساتھ مل کر گاتے تھے۔ ۱۹۵۸ء میں انہوں نے پہلی مرتبہ ریڈیو پاکستان ملتان سے اپنی گائیکی کا مظاہرہ کیا۔ اس وقت ان کی عمر ۱۲، ۱۳ برس تھی۔ بعد ازاں انہیں آل پاکستان میوزک کانفرنس میں مدعو کیا جاتا رہا۔ انہوں نے بیرون ملک بھی کئی مرتبہ اپنی گائیکی کا مظاہرہ کیا۔ خصوصاً ً ۱۹۶۵ء میں کلکتہ میں ہونے والی آل انڈیا میوزک کانفرنس میں ان کی پرفارمنس ان کی بڑی یادگار پرفارمنس سمجھی جاتی ہے، اس پرفارمنس پر انہیں ٹائیگر آف بنگال کا خطاب ملا تھا۔ استاد ذاکر علی خان نے موسیقی کی مشہور کتاب نورنگ موسیقی تحریر کی تھی۔ وہ لاہور میں آسودۂ خاک ہیں۔
تعطیلات و تہوار
۱۸۰۹ء۔ سوئیڈن نے آزادی کا اعلان کیا .
۷ جون
واقعات
۱۰۹۹ء۔ یروشلم میں پہلے صلیبی پہنچے۔
۱۴۱۳ء۔ یپلس کے بادشاہ لیڈی سلائے نے روم پر قبضہ کیا۔
۱۵۳۹ء۔ شیر شاہ نے چوسا کی جنگ میں مغل حکمران ہمایوں کو ہرایا۔
۱۵۴۶ء۔ انگلینڈ نے اسکاٹ لینڈ / آئرلینڈ کے ساتھ آندریس امن سمجھوتہ کیا۔
۱۵۵۷ء۔ انگلینڈ کا فرانس کے خلاف اعلان جنگ۔
۱۵۵۷ء۔ برطانیہ نے فرانس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا
۱۶۹۲ء۔ کیریبین ملک جمائیکا کے پورٹ رائل میں آئے شدید زلزلے سے تین ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ پورے ملک جمیکا میں اسی تباہ کن زلزلے سے سولہ ہزار افراد ہلاک اور تین ہزار شدید زخمی ہوئے ۔
۱۷۸۰ء۔ لندن میں کیتھولک مخالف فسادات میں سینکڑوں افراد موت کا شکار بنے۔
۱۸۶۳ء۔ فرانسیسی فوج کا میکسیکو شہر پر قبضہ۔
۱۸۶۴ء۔ ابراہم لنکن صدارتی عہدے کے لئے دوسری مرتبہ ریپبلکن پارٹی کی جانب سے امیدوار منتخب ہوئے۔
۱۸۹۳ء۔ مہاتما گاندھی کی پہلی سول نافرمانی تحریک کا آغاز ہوا۔
۱۹۳۹ء۔ جارجVIII اور الزبتھ برطانیہ کے پہلے بادشاہ اور ملکہ بنے جنہوں نے امریکہ کا دورہ کیا۔
۱۹۴۸ء۔ چیکوسلواکیہ پر کمیونسٹوں کا پوری طرح قبضہ۔
۱۹۷۹ء۔ ہندستان کے دوسرے سیٹلائٹ بھاسکر۔ ۱؍ کو سوویت یونین کے بیرس لیک سے چھوڑا گیا۔
۱۹۸۱ء۔ اسرائیل نے ایف سولہ طیاروں کے ذریعے عراق کا نیوکلیئر رئیکٹر تباہ کیا
۲۰۰۸ء۔ میاں محمد شہباز شریف پنجاب کے وزیر اعلی منتخب۔
۲۰۱۳ء۔ چین کے شی من میں ایک بس میں آگ لگ جانے سے ۴۲؍افراد ہلاک اور دیگر ۳۰؍زخمی ہوئے۔
۲۰۱۳ء۔ ہماچل پردیش میں ایک بس پہاڑی راستے سے گر جانے سے ۱۸؍افراد کی موت ہو گئی جبکہ ۱۴؍دیگر زخمی ہوئے۔
وفات
۱۶۳۱ء۔ مغل بادشاہ شاہجہاں کی بیگم ممتاز کی وفات ہوئی
۱۸۴۸ء۔ ویسارین بیلنسکی (روسی مصنف، نقاد، فلسفی)
تعطیلات و تہوار
۱۹۲۹ء۔ ویٹیکن سٹی ایک خود مختار ملک بنا۔
۰۸ جون
واقعات
۶۸ء۔ رومن سینٹ نے گالبا کے رومن شہنشاہ ہونے کا اعلان کیا۔
۶۳۲ء۔ آقائے نامدار، نبی آخرالزماں، رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ۶۳ سال کی عمر میں مدینة المنورہ میں وفات پا گئے۔ اِسی روز حضرت ابو بکر الصدیق رضی اللہ عنہ کو خلیفة الرسول منتخب کر لیا گیا۔
۹۷۹ء۔ لوئس پنچم ڈی لوئے فرانس کے شہنشاہ بنے۔
۱۰۴۲ء۔ ایڈورڈ معترف انگلینڈ کا بادشاہ بن گیا۔ وہ انگلینڈ پر حکومت کرنے والے اینگلو سیکسن خاندان کا آخری بادشاہ تھا۔
۱۱۹۱ء۔ رچرڈ شیر دل صلیبی جنگ کی خاطر عکہ پہنچ گیا۔
۱۶۵۸ء۔ اورنگ زیب نے آگرہ کے قلعے پر قبضہ کر کے اپنے باپ اور مغل بادشاہ شاہ جہاں کو قیدی بنا لیا۔
۱۷۰۷ء۔مغل سلطنت کی جانشینی کی لڑائی میں شہزادہ معظم (شاہ عالم) نے آگرہ کے نزدیک ججاو علاقے میں شہزادہ اعظم کو شکست دی۔
۱۷۸۶ء۔آئس کریم کے لئے پہلا تجارتی اشتہار بنایا گیا۔
۱۸۲۴ء۔نوہ کوشنگ نے واشنگ مشین کا پیٹنٹ کرایا۔
۱۹۲۰ء۔مولانا محمود الحسن طویل عرصے کی جلاء۔ وطنی اور اسیری کے بعد مالٹا سے ہندوستان واپس لوٹے۔
۱۹۲۸ء۔چین کے قومی لیڈر چانگ کائی شیک کی فوج نے راجدھانی پیکنگ پر قبضہ کیا۔
۱۹۳۶ء۔ ہندستان کے سرکاری ریڈیو نیٹ ورک کے نام بدل کر آل انڈیا ریڈیو (اے آئی آر) رکھا گیا۔
۱۹۴۱ء۔ جنگ عظیم دوم: اتحادی فوجوں نے شام اور لبنان پر حملہ کیا۔
۱۹۴۶ء۔آل انڈیا مسلم لیگ نے کیبنٹ مشن پلان منظور کر لیا۔
۱۹۴۸ء۔ایر انڈیا کی پہلی بین الاقوامی پرواز نے بمبئی سے لندن کیلئے پرواز کی۔
۱۹۴۹ء۔سیام کا نام بدل کر تھائی لینڈ رکھا گیا۔
۱۹۵۶ء۔فلم ساز اے جی مرزا اور ہدایت کار نجم نقوی کی فلم ’’کنواری بیوہ’‘ ریلیز ہوئی۔ یہ فلم باکس آفس پر تو ناکام رہی مگر اس حوالے سے پاکستان کی فلمی صنعت کی ایک یادگار فلم بن گئی کہ اس میں ہیروئن کا کردار ایک بالکل نئی اداکارہ نے ادا کیا تھا جس کا نام شمیم آراء۔ تھا۔ شمیم آراء۔ نے ’’کنواری بیوہ’‘ کی ناکامی سے حوصلہ نہیں ہارا اور اس کے بعد اس کی کئی فلمیں کامیابی سے ہم کنار ہوئیں۔ ان فلموں میں مس ۵۶ء۔ اور انارکلی کے نام سر فہرست ہیں۔ شمیم آراء۔ آج بھی فلمی صنعت میں فعال ہیں اور ایک کامیاب اداکارہ کے ساتھ ساتھ کامیاب فلم ساز اور کامیاب ہدایت کار کے طور پر جانی جاتی ہیں۔
۱۹۶۲ء۔پاکستان میں ملک کا دوسرا آئین نافذ کر دیا گیا۔ یہ آئین فوج کی نگرانی میں تیار ہوا تھا اور صدارتی طرز کا تھا، فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے نئے دستور کے تحت صدر کا عہدہ سنبھالا اس طرح چار سالہ مارشل لاء۔ اختتام پذیر ہوا۔
۱۹۶۲ء۔ پاکستان کا نیا آئین نافذ ہوا اور اسی روز صدر ایوب خان نے ملک سے مارشل لاء۔ ختم کرنے کا اعلان کر کے صدر کے عہدے کا از سر نو حلف اٹھا لیا۔ اس موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے بھی ایک تکونا یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس پر پاکستان کے قومی پھول چنبیلی سے پاکستان کا نقشہ بنا ہوا تھا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر اردو میں علامہ اقبال کا ایک مصرع ’’ یقیں محکم، عمل پیہم، محبت فاتح عالم‘‘ تحریر کیا گیا تھا۔
۱۹۶۳ء۔امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ایجنسی (اے ایچ اے ) سگریٹ کی مخالفت میں مہم چلانے والی پہلی ایجنسی بنی۔
۱۹۶۵ء۔امریکی فوجوں کو ویتنام میں لڑائی کا حکم دیا گیا۔
۱۹۶۸ء۔برموڈا میں آئین نافذ ہوا۔
۱۹۷۱ء۔شمالی ویتنام نے امریکہ سے جنوبی ویتنام کو امداد بند کرنے کی مانگ کی۔
۱۹۷۳ء۔ ایڈمرل لوئس کریرا بلانکو اسپین کے وزیر اعظم مقرر کئے گئے۔
۱۹۷۴ء۔ امریکہ اور سعودی عرب نے فوجی اور اقتصادی معاہدوں پر دستخط کئے۔
۱۹۷۵ء۔ جرمنی کے شہر میونخ میں دو ٹرینوں کے آپس میں ٹکرانے سے ۳۵ افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۸۲ء۔ برازیلی طیارہ بی ۷۲۷ حادثہ کا شکار ہوا جس میں ۱۳۵ لوگ ہلاک ہوئے۔
۱۹۸۶ء۔ عراقی جیٹ طیارے نے اسد آباد سیٹلائٹ اسٹیشن پر حملہ کیا۔
۱۹۸۷ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے سندھ کے عظیم صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی کے سالانہ عرس کے موقع پر ۸۰ پیسے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار کی تصویر شائع کی گئی تھی اور اس پر انگریزی میں MAUSOLEUM OF SHAH ABDUL LATIF BHITAIکے الفاظ تحریر تھے۔ محکمہ ڈاک کو شاہ لطیف کے مزار کی یہ تصویر انسٹی ٹیوٹ آف سندھیالوجی، جامشورو نے فراہم کی تھی اور یہ ڈاک ٹکٹ جناب عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا۔
۱۹۹۶ء۔ چین نے نیوکلیائی تجربہ کیا۔
۲۰۰۰ء۔ آندھرا پردیش، کرناٹک اور گوا میں کئی چرچوں میں بم دھماکے ہوئے۔
۲۰۰۱ء۔ برطانیہ کے وزیر اعظم ٹونی بلیئر کو پارلیمانی انتخابات میں لگا تار دوسری بار فتح حاصل ہوئی۔
۲۰۰۸ء۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو معز ول کئے جانے پر ملک بھر کے وکلا نے لانگ مارچ کا آغاز کیا۔
۲۰۱۱ء۔ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ایڈز کے مرض سے آگہی کے لیے چلنے والی مہم اور اس مرض کے خلاف جد و جہد اور عوامی شعور کی بیداری کے موضوع پر آٹھ روپے مالیت کا ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا جس پر دنیا کا نقشہ اور ایڈز کا نشان بنا تھا اور انگریزی میں UNITING FOR HIV PREVENTION کے الفاظ تحریر تھے۔ اس ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ نے ۲۰۱۱ء کو ایڈز سے آگہی کا عالمی سال قرار دیا تھا۔
۲۰۱۲ء۔ پاکستان میں ہوئے ایک بس بم دھماکے میں ۱۸ افراد ہلاک اور ۳۵ زخمی ہو گئے۔
۲۰۱۳ء۔ امریکہ کی ٹینس کھلاڑی سرینا ولیمز نے ماریا شاراپووا کو شکست دے کر فرانسیسی اوپن خطاب جیتا۔
۲۰۱۴ء۔ روس کی ٹینس کھلاڑی ماریا شارا پووا نے سسیمونا ہالیپ کو ہرا کر فرانسیسی اوپن خطاب حاصل کیا۔
۲۰۱۴ء۔ کراچی، پاکستان کے جناح انٹرنیشنل ایر پورٹ پر ۱۰ دہشت گردوں نے حملہ کیا۔ کل ۳۱ افراد بشمول ۱۰ دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ تحریک طالبان پاکستان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اسے اپنے سابقہ سربراہ حکیم اللہ محسود کے قتل کا بدلہ قرار دیا ہے جو ایک ڈرون حملے میں نومبر ۲۰۱۳ء کو شمالی وزیرستان میں مارا گیا تھا۔ تحریک طالبان کی طرف سے مزید حملوں کی دھمکی بھی دی گئی ہے۔ تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کے مطابق ہوائی اڈے پر حملہ کی وجہ یہ تھی کہ یہاں کم شہری اور زیادہ سرکاری افراد ہوتے ہیں۔
ولادت
۱۹۱۵ء۔ ملیالم قلم کار اور ناول نگار پی سی کٹّی کرشنن
وفات
۶۳۲ء۔ آقائے نامدار، نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفیٰﷺ اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
۱۹۶۸ء۔ کرناٹک گھرانہ کی مشہور گلوکارہ مادھوری منی ایّر
۱۹۹۶ء۔ تھیٹر کی معروف اداکارہ اور گلوکارہ بالی جٹی وفات پا گئیں۔ بالی جٹی کا اصل نام عنایت بی بی تھا۔ وہ ۱۹۳۷ء میں ساہیوال میں پیدا ہوئیں۔ ۱۹۵۸ء میں انہوں نے پنجاب کے لوک تھیٹروں سے اپنی فنی زندگی کا آغاز کیا اور متعدد ڈراموں میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ ان ڈراموں میں ہیر رانجھا، سسی پنوں، سوہنی مہینوال، مرزا صاحباں، لیلیٰ مجنوں، شیریں فرہاد، پیر مرادیا، ویر جودھ، سلطانہ ڈاکو، قتل تمیزن اور نور اسلام کے نام سر فہرست ہیں۔ ان ڈراموں میں وہ اداکاری کے ساتھ ساتھ گلوکاری بھی کرتی تھیں۔ ان کے گائے ہوئے کئی گانے پنجاب کے لوک گیت بن چکے ہیں۔ ۱۹۶۷ء میں ریلیز ہونے والی ایک پنجابی فلم منگیتر میں انہوں نے منور ظریف کے ساتھ اداکاری بھی کی تھی۔ بالی جٹی کی آواز بہت گرج دار اور بلند تھی جو تھیٹر کی دنیا میں اس کی مقبولیت کا ایک بہت بڑا سبب تھا۔ تھیٹر کے ناظرین نے انہیں ببر شیرنی کا خطاب دیا تھا۔ بالی جٹی لاہور میں سبزہ زار اسکیم، ملتان روڈ میں آسودۂ خاک ہیں۔
تعطیلات و تہوار
۱۹۹۲ء۔ پہلی بار سمندر کا عالمی دن منایا گیا۔
۱۰ جون
واقعات
۱۲۴۶ء۔ نصیر الدین محمد شاہ اول دہلی کے حکمراں بنے۔
۱۶۲۴ء۔ ہالینڈ اور فرانس کے درمیان اسپین مخالف معاہدہ پر دستخط ہوئے۔
۱۷۸۶ء۔ چین کے سیچوآن صوبہ میں دس دن قبل آئے زلزلہ کی وجہ سے دادو ندی پر بنا پول گرنے سے ایک لاکھ افراد کی موت ہوئی۔
۱۸۶۶ء۔ نیوزی لینڈ میں ماؤنٹ تارا ویرا آتش فشاں پھٹنے سے ۱۵۳ افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۰۷ء۔ چین کی آزادی و سالمیت کو برقرار رکھنے کے لئے فرانس اور جاپان کے درمیان ایک سمجھوتے پر دستخط ہوئے۔
۱۹۳۱ء۔ ناروے نے مشرقی گرین لینڈ پر قبضہ کیا۔
۱۹۳۴ء۔ سوویت یونین اور رومانیہ کے درمیان سفارتی تعلقات بحال ہوئے۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران جنرل ارون، رومیل کی قیادت میں انگلش چینل پہنچے۔
۱۹۴۰ء۔ اٹلی نے دوسری عالمی جنگ کے دوران فرانس اور برطانیہ کے خلاف اعلان جنگ کیا۔
۱۹۴۰ء۔ ناروے نے جرمنی کی نازی فوج کے سامنے خود سپردگی کی۔
۱۹۴۰ء۔ کناڈا نے اٹلی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۹۴۴ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران فرانس کے اوراڈور سر گلین قتل عام میں خواتین اور بچوں سمیت ۶۴۲ افراد ہلاک کئے گئے۔
۱۹۴۴ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی کی فوج نے یونان کے ۲۱۸ لوگوں کا قتل کیا۔
۱۹۴۵ء۔ آسٹریلیائی فوج برونئی کی خلیج میں داخل ہوئی۔
۱۹۴۶ء۔ شہنشاہیت ختم ہونے کے بعد اٹلی جمہوری ملک بنا
۱۹۵۵ء کو کراچی میں بننے والی پہلی فلم ہماری زبان نمائش کے لیے پیش ہوئی۔ اس فلم کے فلم ساز بھارت کے مشہور ہدایت کار محبوب خان کے چھوٹے بھائی ایم آر خان اور مصنف اور ہدایت کار شیخ حسن تھے، موسیقی غلام بنی عبداللطیف نے ترتیب دی تھی اور عکاسی شوکت عباس نے کی تھی جبکہ فلم کے نغمات کے لئے اردو کے معروف شعرا کی غزلوں اور نظموں کا انتخاب کیا گیا تھا۔ ہماری زبان کے اداکاروں میں بینا، شیخ حسن، نعیم ہاشمی، رشیدہ، لڈن اور بندو خان شامل تھے جبکہ اس فلم میں مولوی عبدالحق کو بھی دکھایا گیا تھا۔ یہ فلم بدقسمتی سے کامیاب نہ ہو سکی تاہم اس فلم کے بننے سے کراچی میں فلمی صنعت کی بنیاد پڑ گئی۔
۱۹۵۷ء۔ ہارولڈ میک ملن برطانیہ کے وزیر اعظم بنے۔
۱۹۶۷ء۔ سوویت یونین نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کئے۔
۱۹۶۷ء۔ اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی کے بعد دونوں کے مابین چھ روزہ جنگ ختم ہوئی۔
۱۹۷۲ء۔ بامبے کی مڈگاؤں بندرگاہ سے مکمل ایئرکنڈیشنڈ مسافر اور کارگو جہاز ہرش وردھن کو سمندر میں اتارا گیا۔
۱۹۸۲ء۔ اسرائیلی فوج بیروت کے نزدیک پہنچی۔
۱۹۹۹ء۔ کوسوو جنگ کے دوران ناٹو فوج نے سربیا کے خلاف ہوائی حملے روکے۔
۱۹۹۹ء۔ پرائیویٹ بین الاقوامی ہوائی اڈہ نیدون باسیری سے پروازیں شروع۔
۲۰۰۱ء۔ پوپ جان پال دوم نے رکگا کو بینان کی پہلی خاتون سینٹ قرار دیا۔
۲۰۰۳ء۔ ناسا کا مریخ روور لانچ کیا گیا۔
۲۰۰۸ء۔ افغانستان پر امریکی حملے کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقے میں امریکی طیاروں کے فضائی حملے میں ۱۱ پاکستانی فوجی اور آٹھ سول افراد شہید ہوئے۔
۲۰۱۱ء۔ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان اور روس کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی تریسٹھویں سالگرہ کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس کی مالیت آٹھ روپے تھی۔ اس ڈاک ٹکٹ پر پاکستان اور روس کی دو عمارتوں کی تصاویر اور دونوں ممالک کے پرچم بنے تھے اور انگریزی میں PAKISTAN RUSSIA FRIENDSHIP کے الفاظ تحریر کیے گئے تھے۔ اس ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن عارف بلگام والا نے تیار کیا تھا۔
ولادت
۱۸۹۶ء ۔سید آل رضا اردو کے نامور شاعر ۔قصبہ نبوتنی ضلع اناؤ (یو، پی) میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد سید محمد رضا ۱۹۲۸ء میں اودھ چیف کورٹ کے اولین پانچ ججوں میں شامل تھے۔ سید آل رضا نے ۱۹۱۶ء میں کنگ کالج (لکھنؤ) سے بی اے کی ڈگری حاصل کی اور ۱۹۲۰ء میں الٰہ آباد سے ایل ایل بی پاس کر کے لکھنؤ میں وکالت شروع کی۔ ۱۹۲۱ء میں وہ پرتاب گڑھ چلے گئے جہاں ۱۹۲۷ءتک پریکٹس کرتے رہے۔ ۱۹۲۷ء کے بعد دوبارہ لکھنؤ میں سکونت اختیار کی۔ تقسیم کے بعد پاکستان تشریف لے آئے اور پھر ساری عمر اسی شہر میں گزاری۔ سید آل رضا کی شاعری کا آغاز پرتاب گڑھ کے قیام کے دوران ہوا۔ ۱۹۲۲ء میں باقاعدہ غزل گوئی شروع کی اور آرزو لکھنوی سے بذریعہ خط کتابت تلمذ حاصل کیا۔ ۱۹۲۹ء میں آل رضا کی غزلوں کا پہلا مجموعہ ’’نوائے رضا’‘ لکھنؤ سے اور ۱۹۵۹ء میں دوسرا مجموعہ ’’غزل معلی’‘ کراچی سے شائع ہوا۔ اس کے بعد انہوں نے بہت کم غزلیں کہیں اور تمام تر صلاحیتیں نوحہ و مرثیہ کے لئے وقف کر دیں۔ ۱۹۳۹ء میں انہوں نے پہلا مرثیہ کہا جس کا عنوان تھا ’’شہادت سے پہلے ‘‘ دوسرا مرثیہ ۱۹۴۲ء میں جس کا عنوان تھا ’’شہادت کے بعد ‘‘ یہ دونوں مرثیے ۱۹۴۴ء میں لکھنؤ سے ایک ساتھ شائع ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد نور باغ کراچی میں سید آل رضا نے اپنا پہلا مرثیہ ’’شہادت سے پہلے ‘‘ پڑھا اور اس طرح وہ پاکستان کے پہلے مرثیہ گو قرار پائے۔ کراچی کی مجالس مرثیہ خوانی کے قیام میں سید آل رضا کی سعی کو بہت زیادہ دخل ہے۔ یکم مارچ ۱۹۷۸ء کو سید آل رضا وفات پا گئے۔ کراچی میں علی باغ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
وفات
۳۲۳ ق م سکندر اعظم
۱۹۶۷ء۔ سپینسر ٹریسی، امریکی اداکار
۱۱ جون
واقعات
۱۷۸۸ء۔ روسی تحقیق کار گیراسم ایزمیلوف الاسکا پہنچے۔
۱۸۰۵ء۔ آگ سے امریکی شہر ڈیٹرائٹ کا بڑا حصہ برباد۔
۱۸۳۷ء۔ امریکہ کے بوسٹن میں نسلی فسادات شروع۔
۱۸۹۲ء۔ آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں پہلا فلم اسٹوڈیو قائم کیا گیا۔
۱۸۹۸ء۔ امریکی جنگی جہازوں کی کیوبا روانگی۔
۱۹۰۱ء۔ نیوزی لینڈ نے کوک جزیرے پر قبضہ کیا۔
۱۹۲۱ء۔ برازیل میں خواتین کو الیکشن میں ووٹ دینے کا حق ملا۔
۱۹۳۵ء۔ ایف ایم سروس کا پہلا عام مظاہرہ امریکہ کے نیو جرسی میں ہوا۔
۱۹۳۸ء۔ قوم پرست چینی حکومت نے جاپانی فوجوں کو روکنے کیلئے دریا میں سیلاب پیدا کر دیا جس سے پانچ لاکھ سے نو لاکھ کے درمیان افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۴۰ء۔ یورپی ملک اٹلی نے اتحادی ممالک کے خلاف اعلان جنگ کیا۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران اٹلی کی فضائیہ نے پہلی بار مالٹا جزائر پر حملہ کیا۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران برطانوی فوج نے جنیوا اور اٹلی کے تورین علاقے میں بم برسائے۔
۱۹۴۲ء۔ امریکہ اور اس وقت کے سوویت یونین نے دوسری عالمی جنگ کے دوران لینڈلیز معاہدے پر دستخط کئے۔
۱۹۴۳ء۔ برطانوی فوج نے سسلی جزائر کے جنوب میں واقع ایک چھوٹے سے جزیرے پینٹے لیریا پر حملہ کیا۔
۱۹۴۴ء۔ امریکہ کے ۱۵جنگی طیاروں نے ماریانا جزائر میں واقع جاپان کے بیس کیمپ پر حملہ کیا۔
۱۹۴۷ء۔ امریکہ میں دوسری عالمی جنگ کے دوران مکمل طور پر چینی کی رسد ختم ہوئی۔
۱۹۵۶ء۔ سری لنکا میں تملوں اور سنہالیوں کے درمیان نسلی فساد شروع۔
۱۹۶۲ء۔ مولوی تمیز الدین اسپیکر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ (چودہ دسمبر ۱۹۴۸ء۔ تا چوبیس اکتوبر ۱۹۵۴ء۔ ) (گیارہ جون ۱۹۶۲ء۔ تا انیس اگست ۱۹۶۲) پاکستان کے آئین کی بالادستی کے پہلے علم بردار مولوی تمیز الدین مارچ ۱۸۸۹ء میں فرید پور میں پیدا ہوئے تھے۔ ۱۹۱۴ء میں انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۲۶ء میں وہ پہلی مرتبہ بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے۔ ۱۹۳۷ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے نہ صرف بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے بلکہ غیر منقسم بنگال کی کابینہ میں بھی شامل کئے گئے۔ ۱۹۴۵ءکے انتخابات میں وہ ہندوستان کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن اور قیام پاکستان کے بعد پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ ۱۹۴۸ء میں قائد اعظم کی وفات کے بعد آپ مجلس دستور کے صدر منتخب کر لئے گئے۔ ۱۹۵۴ء میں جب غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی کی تحلیل کے احکام صادر کیے تو مولوی تمیز الدین نے اسے سندھ چیف کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ ہائی کورٹ نے مولوی تمیز الدین کے حق میں فیصلہ دیا مگر حکومت نے فیڈرل کورٹ میں اپیل دائر کر دی جہاں فیصلہ گورنر جنرل کے حق میں ہوا اور یوں دستور اسمبلی توڑنے کا قدم جائز قرار دے دیا گیا۔ کچھ عرصہ سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد ۱۹۶۲ء میں وہ قومی اسمبلی کے رکن اور بعد ازاں اسپیکر منتخب ہوئے۔ ۱۹ اگست ۱۹۶۳ء کو مولوی تمیز الدین ڈھاکا میں وفات پا گئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔ انتقال کے وقت بھی وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔
۱۹۶۳ء۔ یونان کے وزیر اعظم کانسٹنٹائن کرامنلس نے استعفیٰ دیا۔
۱۹۶۴ء۔ بھارتی وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی خواہش کے مطابق ان کی ہڈیوں کی راکھ کو پورے ملک میں پھیلایا گیا۔
۱۹۷۸ء۔ جامعہ کراچی میں الطاف حسین نے طلبا کی سیاسی تنظیم ’آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن ‘ قائم کی۔
۱۹۸۱ء۔ ایران میں زلزلہ سے ۲۰۰۰ افراد ہلاک۔
۱۹۸۷ء۔ برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر مسلسل تیسری مرتبہ وزیر اعظم بنیں۔
۱۹۹۱ء۔ بھارتی فوج نے سری نگر میں ۴۰ کشمیری شہید کر دیئے۔
۱۹۹۹ء۔ کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کے سابق آف اسپنر ثقلین مشتاق نے زمبابوے کے خلاف ہیٹ ٹرک لگائی۔
۲۰۰۸ء۔ ناروے میں ہم جنس شادی کو قانونی حیثیت حاصل ہوئی۔
۲۰۰۸ء۔ پاک افغان سرحد کے قریب امریکی فضائی حملے میں دس سیکورٹی اہلکار شہید ہوئے، حکومت پاکستان نے امریکی حملے کی مذمت کی۔
۲۰۰۶ء ۔گینز بک آف ریکارڈز کے ۲۰۰۶ءکے ایڈیشن کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا اپنڈکس نکالنے کا آپریشن ۱۱ جون ۲۰۰۳ء کو پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز)اسلام آباد میں ہوا تھا۔ یہ اپنڈکس ایک ۵۵ سالہ شخص محمد خان کے جسم سے نکالا گیا تھا۔ اس کی لمبائی ۲۳.۵ سینٹی میٹر (۹.۲انچ) تھی اور یہ آپریشن سرجن ریاض احمد کھوکھر نے کیا تھا۔
۲۰۱۲ء۔ افغانستان میں زلزلے کے جھٹکوں کے بعد زمینی تودے گرنے سے ۸۰ افراد ہلاک۔
ولادت
۱۸۱۱ء۔ ویسارین بیلنسکی (روسی مصنف، نقاد، فلسفی)
وفات
۱۹۷۹ء۔ جان وین، امریکی اداکار
۱۹۸۳ء۔ گھنشیام داس برلا (بھارتی سماجی کارکن، صنعتکار)
۲۰۰۰ راجستھان کے دوسا میں ایک سڑک حادثہ میں کانگریس (آئی) کے لیڈر اور سابق مرکزی وزیر راجیش پائلٹ کی موت۔
۱۹۶۷ء ۔ پاکستان کے معروف فلمی اداکار اکمل انتقال کر گئے۔ اکمل کا اصل نام محمد آصف خان تھا اور وہ ۱۹۲۹ء میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور فلمی اداکار اجمل کے چھوٹے بھائی تھے۔ ابتدا میں انہوں نے فلموں میں چھوٹے چھوٹے کردارا ادا کیے پھر ۱۹۵۶ء میں انہیں ہدایت کار مظفر طاہر کی فلم ’’جبرو’‘ میں بطور ہیرو کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ ایک عمدہ اور معیاری فلم تھی اس فلم کی کامیابی سے اکمل پر فلمی دنیا کے دروازے کھل گئے اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے پنجابی فلموں کے مقبول ترین ہیرو بلکہ ان کی ضرورت بن گئے۔ اکمل نے مجموعی طور پر ۶۴ فلموں میں کام کیا ان کی آخری فلم ’’بہادر کسان’‘ تھی جو ۱۹۷۰ء میں نمائش پذیر ہوئی۔ اکمل کی فلموں میں چوڑیاں ، زمیندار، پیداگیر، بچہ جمہورا، بہروپیا، چاچا خواہ مخواہ، بھریا میلہ، مقابلہ، ہتھ جوڑی، یار دوست، کھیڈن دے دن، پانی، ہیر سیال، ولایت پاس، چوہدری، جگری یار، بانکی نار، وارث شاہ، بودی شاہ، ڈھول سپاہی، لاڈلی، بھرجائی، ڈولی، گونگا، روٹی، سہتی، میرا ماہی، من موجی، ملنگی، مظلوم، بغاوت اور خاندان کے نام سر فہرست ہیں۔ اکمل نے پنجابی زبان کی مشہور اداکارہ فردوس سے شادی کی تھی مگر یہ شادی زیادہ عرصہ نہ چل سکی۔ اکمل نے فردوس کی علیحدگی کا گہرا اثر لیا اور مے نوشی کا سہارا لیا جس کی زیادتی کی وجہ سے وہ صرف ۳۸ برس کی عمر میں ۱۱جون ۱۹۶۷ء کو دنیا سے رخصت ہوئے۔
۲۰۰۴ء ۔پاکستان کے نامور صحافی، مصنف اور آزادیِ صحافت کے علم بردار ضمیر نیازی کراچی میں وفات پا گئے اور ابو الحسن اصفہانی روڈ پر واقع قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ ضمیر نیازی کا اصل نام ابراہیم جان محمد درویش تھا اور وہ ۸ مارچ ۱۹۲۷ء کو بمبئی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ۱۹۴۲ء میں ’’ہندوستان چھوڑ دو’‘ کی تحریک سے اپنی جد و جہد کا آغاز کیا اور صحافت کو اپنا ذریعہ اظہار بنایا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی آ گئے جہاں انہوں نے روزنامہ ’’ڈان’‘ سے اپنے صحافتی کیریئر کا آغاز کیا۔ ۱۹۶۵ء میں وہ روزنامہ ’’بزنس ریکارڈر’‘ سے منسلک ہوئے اور پھر اپنی ریٹائرمنٹ تک اسی اخبار سے وابستہ رہے۔ ضمیر نیازی نے ۱۹۸۶ء میں Press in Chains کے نام سے پاکستانی صحافت پر گزرنے والی پابندیوں کی داستان تحریر کی۔ یہ کتاب بے حد مقبول ہوئی اور اس کے متعدد ایڈیشن اور تراجم شامل ہوئے۔ اس کے بعد جناب ضمیر نیازی نے ۱۹۹۲ء میں Press Under Siegeاور ۱۹۹۴ء میں Web of Censorship کے نام سے مزید دو کتابیں تحریر کیں جن میں صحافت پر حکومتی اور مختلف تنظیموں کے دباؤ اور پاکستان نے سنسر شپ کی تاریخ رقم کی گئی تھی۔ ان کی دیگر تصانیف میں باغبان صحرا، انگلیاں فگار اپنی، حکایات خونچکاں اور پاکستان کے ایٹمی دھماکے کے رد عمل میں لکھی گئی تحریروں کا انتخاب ’’زمین کا نوحہ’‘ شامل ہیں۔ ۱۹۹۴ء حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا جسے اگلے برس کراچی کے ۶ اخبارات پر پابندی عائد ہونے کے بعد انہوں نے احتجاجاً واپس کر دیا تھا۔ انہیں جامعہ کراچی نے بھی ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری عطا کرنے کا اعلان کیا تھا مگر انہوں نے اسے قبول کرنے کے لئے گورنر ہاؤس جانے سے انکار کر دیا تھا
۱۹۸۲ء کو پاکستان کے نامور اور اپنے زمانے کے مقبول ترین فلمی اداکار سنتوش کمار دنیا سے رخصت ہوئے۔ سنتوش کمار کا تعلق ایک تعلیم یافتہ گھرانے سے تھا۔ ان کا اصل نام سید موسیٰ رضا تھا اور وہ ۲۵ دسمبر ۱۹۲۶ء کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور پھر اپنے ایک دوست کے اصرار پر ایک فلم میں ہیرو کے رول کی پیشکش کو قبول کر لیا۔ انہوں نے بمبئی کی فلمی صنعت کی دو فلموں ’’اہنسا’‘ اور ’’میری کہانی’‘ میں کام کیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پاکستان چلے آئے جہاں انہوں نے مسعود پرویز کی فلم ’’بیلی’‘ سے اپنے پاکستانی سفر کا آغاز کیا۔ منٹو کی کہانی پر بنائی گئی اس فلم میں صبیحہ نے سائیڈ ہیروئن کا کردار ادا کیا تھا۔ ’’بیلی ’’ باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوئی تاہم اس کے بعد بننے والی فلموں ’’دو آنسو’‘ اور ’’چن وے ‘‘ نے سنتوش کمار کے کیریئر کو بڑا استحکام بخشا۔ بعد ازاں شہری بابو، غلام، قاتل، انتقام، سرفروش، عشق لیلیٰ، حمیدہ، سات لاکھ، وعدہ، سوال، مکھڑا اور موسیقار نے انہیں پاکستان کا سب سے بڑا اداکار بنا دیا۔ اسی دوران ان کی شادی صبیحہ خانم سے ہوئی۔ یہ شادی بھی پاکستان کی فلمی صنعت کی کامیاب اور قابل رشک شادیوں میں شمار ہوتی ہے۔ سنتوش کمار کی دیگر اہم فلموں میں دامن، کنیز، دیور بھابی، تصویر، شام ڈھلے، انجمن، نائیلہ، چنگاری، لوری، گھونگھٹ اور پاک دامن کے نام سر فہرست ہیں۔ انہوں نے مجموعی طور پر ۹۲ فلموں میں کام کیا جن میں ۱۰ پنجابی فلمیں بھی شامل تھیں۔ انہوں نے ۳ مرتبہ (وعدہ، گھونگھٹ اور دامن میں ) بہترین اداکار کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔ سنتوش کمار لاہور میں مسلم ٹاؤن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۲ جون
واقعات
۲۰۰۵ء۔ نیپال نے بھارتی ٹیلی ویژن کی نشریات پر سے پابندی ختم کی
۱۹۹۹ء۔ کلاسیکل موسیقار استاد احمد علی خان کا یوم وفات۔
۱۹۷۵ء ۔ بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی پر کرپشن میں ملوث ہونے پر ۶ سال کیلئے وزیر اعظم بننے پر پابندی لگی۔
۲۰۱۳ء۔ پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کے عظیم اہل قلم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یادگاری ڈاک ٹکٹوں کی سیریز کا ایک ڈاک ٹکٹ نامور ادیب اشفاق احمد کی یاد میں جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر اشفاق احمدکا ایک خوب صورت پورٹریٹ بنا تھا۔ آٹھ روپے مالیت کا یہ ڈاک ٹکٹ عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا اور اس پر انگریزی میں MEN OF LETTERSاورISHFAQ AHMED ۱۹۲۵ ۲۰۰۴ کے الفاظ تحریر تھے۔
۲۰۱۳ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کے عظیم اہل قلم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یادگاری ڈاک ٹکٹوں کی سیریز کا ایک ڈاک ٹکٹ نامور ادیب ممتاز مفتی کی یاد میں جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پرممتاز مفتی کا ایک خوب صورت پورٹریٹ بنا تھا۔ آٹھ روپے مالیت کا یہ ڈاک ٹکٹ عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا اوراس پر انگریزی میں MEN OF LETTERSاورMUMTAZ MUFTI ۱۹۰۵ ۱۹۹۵ کے الفاظ تحریر تھے۔
۱۹۶۴ ء۔نیلسن منڈیلا کو عمر قید کی سزا سنائی گئی
۱۹۶۵ء۔پاکستان کی قومی اسمبلی کے چھٹے اسپیکر جسٹس عبدالجبار خان ۱۹۰۲ء میں پیدا ہوئے۔ وہ ۱۲جون ۱۹۶۵ء کو قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور ۲۵مارچ ۱۹۶۹ء۔ تک اس عہدے پر فائز رہے۔ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد وہ بنگلہ دیش میں قیام پذیر رہے۔ ان کی وفات ۲۳اپریل ۱۹۸۴ء کو ہوئی۔
ولادت
میاں داد کی پیدائش۔ جاوید میاں داد ۱۲ جون ۱۹۵۷ء۔ پاکستان کے نامور کھلاڑی جاوید میاں داد کی تاریخ پیدائش ہے۔ جاوید میانداد کے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز ۹ اکتوبر ۱۹۷۶ء۔ کو لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان اورن یوزی لینڈ کے خلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ سے ہوا۔ انہوں نے اپنے پہلے ٹیسٹ میچ میں سنچری اسکور کی وہ نہ صرف یہ کہ خالد عباد اللہ کے بعد دوسرے پاکستانی تھے جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔ بلکہ پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری بنانے والے دنیا کے سب سے کم عمر کھلاڑی بھی تھے۔ دوسرے ٹیسٹ میچ میں انہوں نے ۲۵ رنز اسکور کیے جبکہ تیسرے ٹیسٹ میچ میں جو کراچی میں کھیلا گیا انہوں نے پہلی اننگز میں ڈبل سنچری اور دوسری اننگ میں ۸۵ رنز بنانے کا اعزاز حاصل کیا۔ وہ ڈبل سنچری بنانے والے دنیا کے سب سے کم عمر کھلاڑی تھے۔ جاویدمیانداد نے اپنی اس اولین ٹیسٹ سیریز میں ۱۲۶ کی اوسط سے ۵۰۴ رنز بنائے جو ایک قومی ریکارڈ تھا۔ اس کے بعد جاویدمیانداد نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے ۱۲۴ ٹیسٹ میچ کھیلے، ۱۸۹ اننگز میں بیٹنگ کی، ۲۱ مرتبہ ناٹ آؤٹ رہے، ۲۳ سنچریاں بنائیں اور ۵۲.۵۷ کی اوسط سے مجموعی طور پر ۸۸۳۲ رنز اسکور کیے۔ وہ دنیا کے واحد کھلاڑی تھے جن کا اوسط کبھی ۵۰ رنز سے کم نہیں رہا۔ انہوں نے ۱۷ وکٹیں بھی حاصل کیں اور ۳۴ ٹیسٹ میچوں میں پاکستان کی قیادت بھی کی جن میں سے ۱۴ میچ جیتے، ۶ہارے جبکہ ۱۴میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ جاوید میاں داد نے اپنے ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کا آغاز سوا سال قبل ۱۱ جون ۱۹۷۵ء۔ کوبرمنگھم میں ایجبسٹن کے میدان میں ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے عالمی کپ کے ایک، ایک روزہ بین الاقوامی میچ میں کیا تھا۔ اس میچ میں وہ چھٹی پوزیشن پر کھیلنے کے لیے گئے اور ۲۴ رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ جاوید میاں داد دنیا کے ان معدودے چند کھلاڑیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے کوئی ٹیسٹ میچ کھیلے بغیر کرکٹ کے عالمی کپ میں اپنے ملک کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ جاوید میاں داد نے اس کے بعد ۱۹۹۶ء۔ تک منعقد ہونے والے تمام عالمی کپ مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور یوں ۶ عالمی کپ مقابلوں میں مجموعی طور پر ۳۳ میچ کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا اور مجموعی طور پر ۱۰۸۳ رنز اسکور کیے جن میں ایک سنچری اور ۸نصف سنچریاں شامل تھیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے عالمی کپ مقابلوں میں مجموعی طور پر ۲۲ اوور بھی کروائے ان ۲۲ اووروں میں سے جن میں سے دو اوور میڈن تھے ، انہوں نے ۷۳ رنز دے کر ۴ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل کیا۔ جاوید میاں داد نے مجموعی طور پر ۲۳۳ ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلے اور ۸ سنچریوں اور ۵۰ نصف سنچریوں کی مدد سے ۳۸۱ ۷رنز اسکور کئے۔ ان کا فی اننگز اوسط ۴۱.۷۰ زنر رہا۔ انہوں نے اپنے فرسٹ کلاس کیریئر میں ۴۰۲ میچز میں ۸۰ سنچریوں اور ۱۳۹ نصف سنچریاں کی مدد سے ۲۸۶۴۷ رنز اسکور کئے اور ان کا اوسط ۵۳ رنز فی اننگز رہا۔ جاوید میاں داد کی خودنوشت سوانح عمری کے نام سے اشاعت پذیر ہو چکی ہے۔
۱۹۲۴ء۔ جارج ایچ ڈبلیو بش، امریکی صدر
۱۹۲۹ء۔ ڈاکٹر جمیل جالبی (اردو نقاد، ماہرِ لسانیات، سابق وائس چانسلر کراچی یونیورسٹی) بمقام علی گڑھ
۱۹۳۹ء ۔اردو کے ممتاز شاعر عبیداللہ علیم ۱۲ جون ۱۹۳۹ء کو بھوپال میں پیدا ہوئے تھے۔ ۱۹۵۲ء میں وہ اپنے والدین کے ہمراہ پاکستان آ گئے جہاں ۱۹۶۹ء میں انہوں نے اردو میں ایم اے کیا۔ انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن میں بطور پروڈیوسر ملازمت اختیار کی مگر حکام بالا سے اختلافات کی وجہ سے ۱۹۷۸ء میں انہوں نے اس ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔ عبیداللہ علیم کے شعری مجموعوں میں چاند چہرہ ستارہ آنکھیں، ویران سرائے کا دیا، نگار صبح کی امید میں شامل ہیں۔ ان تینوں مجموعہ ہائے کلام پر مشتمل ان کی کلیات ’’یہ زندگی ہے ہماری’‘ کے نام سے شائع ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ ان کی دو نثری تصانیف میں کھلی ہوئی ایک سچائی اور میں جو بولا کے نام سے اشاعت پذیر ہوئی ہے۔ ۱۸ مئی ۱۹۹۸ء کو عبیداللہ علیم کراچی میں وفات پا گئے اور کراچی میں اسٹیل مل کے نزدیک رزاق آباد میں باغ احمد نامی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
وفات
۲۰۰۳ء۔ گریگوری پیک، امریکی اداکار
۱۹۷۷ء۔ ریڈیو پاکستان کے ممتاز نیوز ریڈر اور براڈ کاسٹر شکیل احمد وفات پا گئے۔ شکیل احمد کا اصل نام وکیل احمد تھا۔ وہ ۱۹۰۸ء میں یوپی کے مردم خیر خطے ملیح آباد میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ملیح آباد میں پائی اور پھر ریلوے کے محکمہ میں ملازم ہو گئے۔ اس ملازمت کے دوران انہیں برصغیر کے طول و عرض کی سیاحت اور طرح طرح کے لوگوں سے ملنے کا موقع ملا۔ ریلوے میں تین سال تک ملازمت کے بعد وہ کلکتہ میں رہنے لگے۔ جہاں ان کی ملاقات آغا حشر کاشمیری سے ہوئی۔ یہ ملاقات شکیل صاحب کی زندگی کا ایک اہم موڑ ثابت ہوئی۔ آغا حشر کی باغ و بہار اور علم و ادب سے مرصع شخصیت نے نوجوان شکیل احمد کی زندگی پر گہرا اثر ڈالا۔ انہیں نے ان کا نام وکیل احمد بدل کر شکیل احمد رکھا۔ جس کے بعد انہوں نے آغا صاحب کی زیر ہدایت اسٹیج ہونے والے کئی ڈراموں مثلاً طرابلس کا چاند، یہودی کی بیٹی اور سیتا بن باس وغیرہ میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ اسی دوران برصغیر میں ریڈیو کا آغاز ہوا تو زیڈ اے بخاری مرحوم کی جوہر شناس نظر شکیل احمد پر پڑی اور یوں ۱۹۳۷ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو سے بطور اناؤنسر منسلک ہو گئے۔ شکیل صاحب کی ریڈیو نشریات کی فنی تربیت میں زیڈ اے بخاری کی توجہ کو بڑا دخل ہے۔ شکیل احمد ۱۹۳۷ءسے ۱۹۴۱ء تک بمبئی ریڈیو اسٹیشن پر تعینات رہے۔ ۱۹۴۱ء میں ان کا تبادلہ دلی اسٹیشن کر دیا گیا یہ وہ وقت تھا جب دوسری عالمی جنگ اپنے عروج پر تھی۔ اس موقع پر شکیل احمد کو آل انڈیا ریڈیو نئی دہلی سے خبریں نشر کرنے پر مقرر کیا گیا۔ ریڈیو نشریات سے وابستگی کا یہی وہ زمانہ ہے جس نے شکیل احمد کے نام کو برصغیر کے گوشے گوشے تک متعارف کرادیا۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد شکیل احمد ہجرت کر کے پاکستان آ گئے اور ریڈیو پاکستان کا سب سے پہلا نیوز بلیٹن پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا۔ یہ بلیٹن انہوں نے لاہور اسٹیشن سے پڑھا تھا۔ ۱۹۵۰ء میں خبروں کا شعبہ کراچی منتقل ہوا تو شکیل احمد مرحوم بھی یہیں آ گئے۔ ستمبر ۱۹۶۵ء۔ کی جنگ کے دوران شکیل احمد نے جس مخصوص اور ولولہ انگیز انداز میں خبریں پڑھیں ان سے قوم کے جذبات کو ابھارنے میں بہت مدد ملی۔ جنگ ستمبر کے دوران شکیل احمد کا جذبہ، عقیدت اور وقار نشریات کی تاریخ میں ہمیشہ یاد رہیں گے۔ ۶ ستمبر سے لے کر جنگ بندی تک محاذ جنگ پر برسرپیکار مجاہدین سے لے کر ملک کے چھوٹے سے چھوٹے قریئے اور آبادیوں میں خبروں کے وقت لوگ اس خواہش کے ساتھ ریڈیو کھولتے تھے کہ شکیل احمد صاحب خبریں سنائیں گے۔ شکیل احمد کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ۱۹۶۶ء میں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کار کردگی سے نوازا گیا۔ ۱۹۷۳ء میں عالمی سروس کا آغاز ہوا تو شکیل احمد اس سے وابستہ ہو گئے اور اپنی وفات تک اس سے وابستہ رہے۔
تہوار و تعطیلات
۱۸۸۹: فلپائن کا یوم آزادی
۱۳ جون
واقعات
۱۲۹۰ء۔ خاندان غلاماں کی حکومت کے خاتمہ کے بعد جلال الدین فیروز شاہ نے دہلی کا تخت سنبھالا۔
۱۷۳۱ء۔ وسطی ایشیا میں تجارت کے لئے بنائی گئی سوئڈش ایسٹ انڈیا کمپنی کا قیام عمل میں آیا۔
۱۷۵۱ء۔ انگریز افسر رابرٹ کلائیو سراج الدولہ سے جنگ کے لئے ایک ہزار یورپی، دو ہزار ہندستانی فوج اور آٹھ توپوں کے ساتھ مرشد آباد کی طرف روانہ ہوا۔
۱۷۷۴ء۔ بر اعظم شمالی امریکہ سے غلاموں کی درآمد روکنے کے لئے برطانیہ نے روڈو جزیرے کو اپنی کالونی بنانے کا اعلان کیا۔
۱۸۷۱ء۔ کینڈا کے لیبوا ڈور میں بھیانک طوفان میں ۳۰۰ افراد ہلاک ہو گئے۔
۱۹۱۷ء۔ پہلی عالمی جنگ کے دوران جرمنی کے جنگی طیاروں نے لندن پر بمباری کر کے ۱۶۲ افراد کو ہلاک کر دیا۔
۱۹۳۴ء۔ جرمنی کے آمر حکمراں ہٹلر کی اٹلی کے حکمراں مسولینی سے وینس میں ملاقات ہوئی۔ بعد میں مسولینی نے ہٹلر کو ’بے وقوف بندر‘ قرار دیا۔
۱۹۴۳ء۔ نیتا جی سبھاش چندر بوس نے آبدوز کے ذریعہ جرمنی سے ٹوکیو کا سفر شروع کیا۔
۱۹۵۵ء۔ سوویت یونین میں ہیرے کی پہلی کان دریافت ہوئی۔
۱۹۶۶ء۔ ممبئی میں دو لوکل ٹرینوں کی ٹکر میں ۶۰ لوگ ہلاک ہوئے۔
۱۹۶۷ء۔ تھرگڈ مارشل امریکی سپریم کورٹ کا چیف جسٹس بنانے والے پہلے سیاہ فام نسل کے مرد بنے۔
۱۹۷۱ء۔ آسٹریلیا میں ایک عورت گیرالڈین بوڈرک نے ایک ساتھ نو بچوں کو جنم دیا۔
۱۹۸۰ء۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوبی افریقہ حکومت سے نیلسن منڈیلا کو رہا کرنے کے لئے کہا۔
۱۹۹۴ء۔ شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی بین الاقوامی نیوکلیائی توانائی ایجنسی سے خود کو الگ کر لیا۔
۱۹۹۷ء۔ دہلی کے اپہار سینما ہال میں آگ لگنے سے فلم دیکھ رہے ۵۹ لوگوں کی موت اور ۱۰۰ دیگر جھلسے۔
۲۰۰۰ء۔ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے صدور کی ملاقات کے ساتھ پہلی کوریائی سربراہ میٹنگ شروع ہوئی۔
۲۰۰۲ء۔ امریکہ نے بلاسٹک میزائل روکنے سے متعلق معاہدہ کا اعلان کیا۔
۲۰۰۲ء۔ افغانستان کے صدارتی انتخاب میں حامد کرزئی نے بھاری اکثریت حاصل کی۔
۲۰۰۵ء۔ امریکی پاپ اسٹار مائکل جیکسن بچوں کے استحصال کے الزامات سے بری۔
۱۹۴۰ء۔ جلیاں والا باغ قتل معاملہ کے وقت پنجاب کے گورنر جنرل رہے مائکل او ڈائر کے قتل کے ملزم ادھم سنگھ کو پھانسی دی گئی۔
۱۹۹۱: بورس یلسن روس کے پہلے منتخب صدر بنے
۱۹۸۲ء۔ شاہ فہد اپنے بھائی خالد کے انتقال پر سعودی عرب کے بادشاہ بنے
۱۹۷۸ء۔ اسرائیلی فوج کا لبنان سے انخلا ہوا
۱۹۶۷ء۔ اسرائیل کی شام کے خلاف جنگ پر روس کی مذمتی قرار دار سلامتی کونسل نے مسترد کر دی
۱۹۵۶ء۔ برطانیہ نے ۷۲ سالہ قبضے کے بعد نہر سوئس مصر کے حوالے کی
۱۹۵۵ء۔ سوویت یونین میں ہیرے کی پہلی کان دریافت ہوئی
۱۹۳۲ء۔ برطانیہ اور فرانس نے امن معاہدے پر دستخط کیے۔
۲۰۰۶ ء۔ پاکستان کی پہلی خاتون اول بیگم رعنا لیاقت علی خان کی سو ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جو پاکستان کے پرچم اور بیگم رعنا لیاقت علی خان کی تصویر سے مزین تھا۔ اس ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن مسعود الرحمٰن نے بنایا تھا اور اس کی مالیت چار روپے تھی۔ اس ڈاک ٹکٹ پر انگریزی میں ۱st BIRTH CENTENARY OF BEGUM RA’NA LIAQUAT ALI KHAN ۲۰۰۵ کے الفاظ تحریر تھے۔ (نوٹ۔ حقیقت یہ ہے کہ رعنا لیاقت علی خان کی سالگرہ ۱۳ فروری کو ہوتی ہے جب کہ ان کا یوم وفات ہے ۱۳ جون ۱۹۹۰)
ولادت
۱۸۹۹ء ۔ سردار عبدالرب نشتر ۱۳ جون ۱۸۹۹ء کو پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز انڈین نیشنل کانگریس سے کیا۔ مگر جب انہیں اس تلخ حقیقت کا ادراک ہوا کہ ہندو مسلمانوں کے ساتھ اپنا تعصب ختم نہیں کر سکتے تو انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی۔ جلد ہی وہ اپنی فہم و فراست، سیاسی سوجھ بوجھ اور اخلاص کے باعث جلد ہی قائد اعظم کے قابل اعتماد رفقاء میں شمار ہونے لگے۔ ۱۹۴۶ء میں متحدہ ہندوستان کی عارضی حکومت میں انہوں نے وزارت مواصلات کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔ قیام پاکستان کے بعد سردار عبدالرب نشتر پاکستان کی پہلی کابینہ میں شامل ہوئے پھر دو سال تک پنجاب کے گورنر رہے۔ آخری ایام میں وہ مسلم لیگ کی صدارت پر فائز تھے۔ ۱۴ فروری ۱۹۵۸ء۔ کی صبح قائد اعظم کے دیرینہ ساتھی اور تحریک پاکستان کے عظیم رہنما سردار عبدالرب نشتر نے کراچی میں وفات پائی۔ شام ساڑھے پانچ بجے جہانگیر پارک میں مولانا احتشام الحق تھانوی نے ان کی نماز جنازہ پڑھائی اور رات قریباً ۸ بجے انہیں قائد اعظم اور لیاقت علی خان کے مزارات کے نزدیک دفن کر دیا گیا۔
وفات
۱۹۹۰..پاکستان کے پہلے وزیر اعظم قائد ملت لیاقت علی خان کی بیوہ بیگم رعنا لیاقت علی خان کی تاریخ پیدائش ۱۳ فروری ۱۹۰۵ء۔ ہے۔ بیگم رعنا لیاقت علی خان الموڑہ میں پیدا ہوئی تھیں انہوں نے لکھنو یونیورسٹی سے معاشیات اور عمرانیات میں ایم اے کے امتحانات پاس کیے ۱۹۳۳ء میں انہوں نے اسلام قبول کیا اور نوابزادہ لیاقت علی خان کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں۔ قیام پاکستان کے بعد نوابزادہ لیاقت علی خان پاکستان کے وزیر اعظم بنے تو محترمہ رعنا لیاقت علی خان نے پاکستانی خواتین کی خدمت کا بیڑا اٹھایا انہوں نے پہلے پاکستان وومن والنٹیر سروس اور پھر آل پاکستان ویمن ایسوسی ایشن (اپوا) کی بنیاد ڈالی جس نے ہر شعبہ زندگی کی خواتین کو ایک پلیٹ فارم پر یکجا کیا۔ بیگم صاحبہ اس انجمن کی تاحیات صدر رہیں۔ نوابزادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد بھی محترمہ رعنا لیاقت علی خان کی فعالیت میں کمی نہ آئی بلکہ ان کی خدمات کا سلسلہ بیرون ملک تک وسیع ہو گیا۔ ۱۴ ستمبر ۱۹۵۴ء کو انہیں نیدرلینڈ میں پاکستان کی سفیر مقرر کیا گیا بعد ازاں وہ اٹلی اور تیونس میں بھی پاکستان کی سفیر رہیں وہ کسی بھی ملک میں مقرر ہونے والی پاکستان کی پہلی خاتون سفیر تھیں۔ ۱۳ فروری ۱۹۷۳ء کو بیگم رعنا لیاقت علی خان کی ۶۸ ویں سالگرہ کا دن تھا جب انہیں یہ اطلاع ملی کہ حکومت پاکستان نے انہیں صوبہ سندھ کا گورنر مقرر کیا ہے۔ پاکستان کے کسی بھی صوبے کی گورنری پر فائز ہونے والی پاکستان کی پہلی ہی نہیں ، اب تک کی واحد خاتون بھی ہیں اس عہدے پر فائز ہونے کے ساتھ ہی، وہ جامعہ کراچی اور جامعہ سندھ کی چانسلر بھی بن گئیں اور یوں انہیں پاکستان کی کسی بھی جامعہ کی خاتون چانسلر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہو گیا۔ بیگم رعنا لیاقت علی خان اس منصب پر ۲۹ فروری ۱۹۷۶ء۔ تک فائز رہیں۔ بیگم رعنا لیاقت علی خان نے پاکستان اور بیرون پاکستان متعدد اعزازات بھی حاصل کیے جن میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے دیا گیا انسانی حقوق کا ایوارڈ اور حکومت پاکستان کی جانب سے دیا گیا نشان امتیاز کے اعزازات سر فہرست تھے۔ ایک بے حد فعال زندگی گزارنے کے بعد ۱۳ جون ۱۹۹۰ء کو بیگم رعنا لیاقت علی خان اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔ وہ قائد اعظم کے مزار کے احاطے میں اپنے عظیم شوہر کے پہلو میں آسودۂ خاک ہیں۔
۲۰۱۲ پاکستان کے عظیم گائیک مہدی حسن ۔ مہدی حسن ۱۸ جولائی ۱۹۲۷کوراجستھان کے ایک گاؤں لُونا میں پیدا ہوئے۔ اْن کے والد اور چچا دْھرپد گائیکی کے ماہر تھے۔ انہوں نے موسیقی کی تربیت اپنے والد استاد عظیم خان اور اپنے چچا استاد اسماعیل خان سے حاصل کی۔ مہدی حسن پچپن سے ہی گلوکاری کے اسرار و رمُوز سے آشنا تھے مگر اس سفر کا باقاعدہ آغاز ۱۹۵۲ء میں ریڈیو پاکستان کے کراچی سٹوڈیو سے ہوا۔ اس وقت سے اپنے انتقال تک انہوں نے پچیس ہزار سے زیادہ فلمی، غیر فلمی گیت اور غزلیں گائیں۔ ۱۹۵۶ء میں ایک طویل جد و جہد کے بعد مہدی حسن کو فلمی گلوکار بننے کا موقع ملا۔ خان صاحب مہدی حسن نے کل ۴۴۱ فلموں کے لیے گانے گائے اور گیتوں کی تعداد ۶۲۶ ہے۔ فلموں میں سے اردو فلموں کی تعداد ۳۶۶ ہے جن میں ۵۴۱ گیت گائے جب کہ ۷۴ پنجابی فلموں میں ۸۲ گیت گائے۔ انہوں نے ۱۹۶۲ءسے ۱۹۸۹ء۔ تک ۲۸ سال تک مسلسل فلموں کے لیے گائیکی کی تھی۔ فلمی گیتوں میں ان کے سو سے زیادہ گانے اداکار محمد علی پر فلمائے گئے۔ اس کے علاوہ مہدی حسن خان صاحب ایک فلم ’’شریک حیات’‘ ۱۹۶۸ء میں پردہ سیمیں پر بھی نظر آئے۔ مہدی حسن کو بے شمار ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا۔ جن میں ۹ نگار ایوارڈ، تمغہ امتیاز، صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی، ستارہ امتیاز اور ہلال امتیاز شامل تھے۔ ۱۹۷۹ ء میں انہوں نے جالندھر (انڈیا) میں کے ایل سہگل ایوارڈ حاصل کیا۔ ۱۹۸۳ء میں نیپال میں گورکھا دکشینا باہو ایوارڈ حاصل کیا اور جولائی ۲۰۰۱ ء میں پاکستان ٹیلی ویژن نے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا۔ لیکن مہدی حسن کے لیے سب سے بڑا اعزاز وہ بے پناہ مقبولیت اور محبت تھی جو انہیں عوام کے دربار سے ملی۔ پاک و ہند سے باہر بھی جہاں جہاں اُردو بولنے اور سمجھنے والے لوگ آباد ہیں، مہدی حسن کی پذیرائی ہوتی رہی۔ بھارت میں اُن کے احترام کا جو عالم تھا وہ لتا منگیشکر کے اس خراجِ تحسین سے ظاہر ہے کہ مہدی حسن کے گلے میں تو بھگوان بولتے ہیں۔
۱۴ جون
واقعات
۱۶۳۴ء۔ روس اور پولینڈ کے درمیان پولیانوف معاہدہ ہوا۔
۱۶۴۲ء۔ امریکہ میں لازمی تعلیم کا قانون میساچوسیٹس میں منظور۔
۱۷۷۵ء۔ امریکی فوج تیار کی گئی۔
۱۷۷۷ء۔ امریکی پارلیمنٹ نے ستاروں اور دھاریوں والے جھنڈے کو قومی پرچم کا درجہ دیا۔
۱۸۰۰ء۔ نیپولین بوناپارٹ کی قیادت میں فرانسیسی فوج نے اٹلی پر قبضہ کیا۔
۱۸۲۶ء۔ سلطنت عثمانیہ میں ینی چری کے دستوں کی بغاوت کا آغاز ہوا، یہی بغاوت ان کے خاتمے کا باعث بنی۔
۱۸۳۰ء۔ الجیریا کو فرانس کی نوآبادی بنانے کا آغاز ہوا۔
۱۸۴۱ء۔ اونٹاریو کے کنگسٹن میں کناڈا کی پہلی پارلیمنٹ کا افتتاح ہوا۔
۱۸۷۲ء۔ کناڈا میں مزدور یونینوں کو قانونی منظوری ملی۔
۱۹۰۷ء۔ ناروے میں خواتین کے ووٹ کاسٹ پر پابندی عائد کر دی گئی۔
۱۹۳۵ء۔ بولیویا اور پیراگوئے کے درمیان چاکو جنگ ختم۔
۱۹۳۸ء۔ مشہور کارٹون کردار ’سپرمین‘ کی پہلی بار اشاعت ہوئی۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری عالمی جنگ میں جرمنی کی فوج نے پیرس پر قبضہ کیا۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری عالمی جنگ میں نیدر لینڈز نے جرمنی کے آگے ہتھیار ڈال دیئے۔
۱۹۴۵ء۔ لارڈ لاویل نے ۲۵ جون کو ہندوستان کے بڑے سیاسی لیڈروں سے شملہ میں ملنے کی خواہش ظاہر کی۔
۱۹۴۹ء۔ ویت نام آزاد ملک بنا۔ باو وائی اس کے پہلے سربراہ مملکت بنے۔
۱۹۵۱ء۔ الیکٹرانک کمپیوٹر کا پہلا تجارتی استعمال فلاڈلفیا کے اعداد و شمار بیورو میں کیا گیا۔
۱۹۵۳ء۔ کولمبیا میں جنرل گستاف روجس پنیلا نے فوج کا تختہ پلٹ دیا۔
۱۹۵۳ء۔ لاہور سے مارشل لا اٹھا لیا گیا۔
۱۹۵۵ء۔ کمیونسٹ ریاستوں نے وارسا معاہدہ پر دستخط کئے۔
۱۹۵۶ء۔ پاکستان کے وزیر اعظم چوہدری محمد علی نے پہلے پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کا اعلان کیا۔
۱۹۶۲ء۔ خلائی ایجنسی یورپی خلائی تحقیقی تنظیم کی پیرس میں تشکیل ہوئی۔
۱۹۶۷ء۔ روس نے زمین سے سورج کے معائنے کیلئے کوسموس ۱۶۶ سیٹیلائٹ کا تجربہ کیا۔
۱۹۷۳ء۔ امریکا نے خلائی اسٹیشن اسکائی لیب ون خلاء میں روانہ کیا۔
۱۹۸۲ء۔ فاکلینڈ جزیرے کے معاملے میں ارجنٹینا نے برطانیہ کی شرائط تسلیم کر لیں۔
۱۹۸۳ء۔ تانسو سلر ترکی کی پہلی خاتون وزیر اعظم بنیں۔
۱۹۸۵ء۔ لبنان کے انتہا پسندوں نے تائیوان ایئرلائنس کے طیارے کو اغوا کیا۔
۱۹۹۱ء۔ بھارتی پنجاب کو شورش زدہ علاقہ قرار دیتے ہوئے ریاست میں فوج تعینات کی گئی۔
۱۹۹۶ء۔ سی بی آئی نے سابق وزیر اعظم پی وی نرسہما راؤ کے بیٹے پربھاکر راؤ کو ۱۳۳ کروڑ روپے کے یوریا گھوٹالے میں ملوث پایا۔
۲۰۰۱ء۔ نیپال کے راج محل قتل معاملے کی ایک جانچ میں کہا گیا کہ یوراج دیپندر نے منشیات اور شراب کے نشے میں اپنے پورے خاندان کو مار ڈالا۔
۲۰۰۲ء۔ کراچی میں امریکی سفارتخانے کے سامنے کار بم دھماکے میں بارہ افراد ہلاک اور پچاس زخمی ہوئے۔
ولادت
۱۹۰۵ء۔ بھارتی کلاسیکی موسیقار ہیرابائی بروکر
۱۸۵۶ء۔ مولانا احمد رضا خان، جو اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت، حسان الہند جیسے القابات سے بھی جانے جاتے ہیں۔ احمد رضا خان ۱۰ شوال المکرم۱۲۷۲ھ ۱۴ جون ۱۸۵۶ء میں پیدا ہوئے۔ امام احمد رضا خان شمالی بھارت کے شہر بریلی کے ایک مشہور عالمِ دین تھے جن کا تعلق فقہ حنفی سے تھا۔ امام احمد رضا خان کی وجہ شہرت میں اہم آپ کی حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں لکھے نعتیہ مجموعے اور آپ کے ہزارہا فتاوی کا ضخیم علمی مجموعہ جو ۳۰ جلدوں پر مشتمل فتاوی رضویہ کے نام سے موسوم ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اہلسنت کی ایک بڑی تعداد آپ ہی کی نسبت سے بریلوی کہلاتے ہیں
وفات
۱۹۳۶ء۔ سوویت یونین کے افسانہ اور ناول نگار میکسم گورکی
۱۹۶۴ء ۔اردو کے نامور ادیب اور ’’ادبی دنیا’‘ کے مدیر مولانا صلاح الدین احمد نے ساہیوال میں وفات پائی اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ مولانا صلاح الدین احمد ۲۵ مارچ ۱۹۰۲ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ ابتدا ہی سے انہیں ادبی صحافت کا بڑا اچھا ذوق تھا۔ زمانہ طالب علمی میں انہوں نے ایک وقیع اردو رسالہ ’’خیالستان’‘ جاری کیا۔ پھر ۱۹۳۴ء میں اردو کا ایک انتہائی اہم جریدہ ’’ادبی دنیا’‘ شائع کرنا شروع کیا۔ مولانا صلاح الدین احمد ’’اردو بولو، اردو لکھو، اردو پڑھو’‘ کی تحریک کے سرخیل تھے اسی وجہ سے انہیں پنجاب کا ’’بابائے اردو’‘ کہا جاتا تھا۔ حکومت پاکستان نے انہیں بعد از مرگ صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا۔
تعطیلات و تہوار
۱۹۴۹ء۔ ویت نام آزاد ملک بنا۔
۹ جون
واقعات
۱۶۵۹ء۔ دادر کے بلوچی حکمراں جیون خان نے دھوکے سے مغل شہزادے دارا شکوہ کو اورنگ زیب کے سپرد کیا۔
۱۷۲۰ء۔ سویڈن اور ڈنمارک کے درمیان تیسرے اسٹاکہوم معاہدے پر دستخط ہوئے۔
۱۷۵۲ء۔ فرانسیسی فوج نے ہندوستان کے تریچنوپولی علاقے میں برطانوی فوج کے سامنے خود سپردگی کی۔
۱۷۸۹ء۔ اسپین نے وینکوور جزیرے کے نزدیک برطانوی بحری جہاز پر قبضہ کیا۔
۱۸۹۸ء۔ چین نے ہانگ کانگ کے کچھ نئے علاقے برطانیہ سے ۹۹؍ سال کے لئے لیز پر لئے۔
۱۹۳۱ء۔ ڈونالڈ ڈک کارٹون کی پہلی مرتبہ نمائش ہوئی۔
۱۹۴۰ء۔ ناروے نے دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی کے سامنے خود سپردگی کی۔
۱۹۴۱ء۔ سربیا کی راجدھانی بلغراد کے فورٹ سمیدورووا علاقے میں واقع ایک اسلحہ فیکٹری میں ہوئے دھماکے سے ۱۵۰۰؍ افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۴۴ء۔ روس نے فن لینڈ کے کیریلیا علاقے پر حملہ کیا۔
۱۹۴۵ء۔ آسٹریلیائی فوج برونئی کے شمالی بورنیو علاقے میں داخل ہوئی۔
۱۹۶۴ء۔ لال بہادر شاستری ہندستان کے وزیر اعظم منتخب ہوئے۔
۱۹۸۳ء۔ مارگریٹ تھیچر کی قیادت میں برطانیہ کے عام انتخابات میں کنزرویٹو پارٹی نے لگاتار دوسری مرتبہ اکثریت حاصل کی۔
۲۰۰۱ء۔ لینڈر پیس اور مہیش بھوپتی کی جوڑی نے فرانسیسی اوپن کا خطاب جیتا۔
۲۰۰۸ء۔ کمپنی نے نیا آئی فون تھری جی کی گنجائش کے ساتھ متعارف کرایا
۲۰۰۸ء۔ چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کو معز ول کیے جانے پر ملک بھر کے وکلا نے لانگ مارچ کا آغاز کیا
۲۰۰۴ء۔ جنوبی وزیرستان میں سیکورٹی فورسز نے بیس غیر ملکی عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا
۱۹۷۴ء۔ پرتگال اور سوویت یونین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے
۱۹۴۰ء۔ جنگ عظیم دوم: ناروے نے جرمنی کے سامنے ہتھیار ڈالے
ولادت
۱۹۶۳ء۔ جونی ڈیپ، امریکی اداکار
وفات
۲۰۱۱ء۔ ہندستان کے مشہور مصور ایم ایف حسین کا لندن میں انتقال ہوا۔
۱۵ جون
واقعات
۷۶۳ء۔ ای پو اسیریائی تہذیب کے لوگوں نے سورج گرہن کا پتہ لگایا۔
۱۲۱۵ء۔ انگلینڈ کے کنگ جان نے میگنا کارٹا امن معاہدے کو اپنی منظوری دے دی۔
۱۳۸۱ء۔ لندن میں انگریزی کسان بغاوت کو کچلا گیا۔
۱۳۸۹ء۔ کوسوو کی جنگ میں اوٹومن (ترکی) سلطنت نے سربیا اور بوسنیا کو شکست دی۔
۱۶۵۹ء۔ اورنگ زیب نے خود کو سلطان اعلان کیا۔
۱۶۶۴ء۔ امریکہ میں نیو جرسی کی تشکیل ہوئی۔
۱۶۶۷ء۔ ڈاکٹر واپرسٹے ڈینس کی قیادت میں پہلی بار مریض کو خون چڑھایا گیا۔
۱۷۵۲ء۔ سائنسداں بنیامن فرینکلن نے ثابت کیا کہ آسمان میں چمکنے والی بجلی اصل میں بجلی ہی ہے۔
۱۷۶۲ء۔ آسٹریا میں کرنسی نوٹوں کا چلن شروع ہوا۔
۱۷۷۵ء۔ امریکہ کے اول صدر جارج واشنگٹن امریکی فوج کے چیف کمانڈر منتخب۔
۱۷۸۵ء۔ دنیا میں پہلا فضائی حادثہ، غبارہ سے سفر کر رہے دو فرانسیسی شہریوں کی موت ہوئی۔
۱۸۳۶ء۔ ارکنساس امریکہ کی پچیسویں ریاست بنی۔
۱۸۴۴ء۔ سائنسداں چارلس گوڈ ایئر کو ربر کو مضبوط بنانے کے عمل کا پیٹنٹ ملا۔
۱۸۴۶ء۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور برطانیہ نے امریکہ اور کینیڈا کے درمیان سرحدی تنازعے کو لے کر ایک معاہدے پر دستخط کئے۔
۱۸۶۶ء۔ پرشیا نے آسٹریا پر حملہ کیا۔
۱۸۹۶ء۔ جاپان کے سان ریکو سمندری کنارے پر آئے سونامی طوفان میں ستائیس ہزار لوگ ہلاک، نو ہزار زخمی اور تیرہ ہزار گھر تباہ ہوئے۔
۱۹۰۴ء۔ بھاپ سے چلنے والا جنرل سلوکم نام کا ایک جہاز آگ لگنے سے نیویارک بندرگاہ پر ڈوب گیا، حادثے میں ۱۰۰۰ لوگ ہلاک ہو گئے۔
۱۹۰۸ء۔ خواتین کے حقوق کے لئے ایمسٹرڈم میں ورلڈ کانگریس کا آغاز ہوا۔
۱۹۰۸ء۔ کلکتہ اسٹاک ایکسچنج کا قیام عمل میں آیا۔
۱۹۱۹ء۔ برطانوی شہری جان ایلکاک اور آرتھر براؤن نے بغیر کہیں رکے بحر اٹلانٹک کو طیارے سے پار کیا۔
۱۹۲۴ء۔ مول امریکیوں کے امریکی شہری ہونے کا اعلان ہوا۔
۱۹۴۰ء۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران جرمنی نے فرانس کے ورڈن قلعہ پر قبضہ کیا۔
۱۹۴۴ء۔ جنگ عظیم دوم: امریکا نے اسپین پر حملہ کیا۔
۱۹۴۷ء۔ آل انڈیا کانگریس نے ملک کی تقسیم کی برطانوی تجویز منظور کی۔
۱۹۵۴ء۔ سوئٹزرلینڈ کے باسل شہر میں یورپی یونین فٹ بال ایسوسی ایشن کا قیام عمل میں آیا۔
۱۹۶۶ء۔ امریکہ نے ہندوستان اور پاکستان کو مکمل اقتصادی مدد بحال کی۔
۱۹۶۶ء۔ جنوبی افریقہ نے ہالینڈ کی مصنوعات کا بائیکاٹ شروع کیا۔
۱۹۷۵ء ۔ اقوام متحدہ نے ۱۹۷۵ء کو خواتین کا عالمی سال قرار دیا اور اس سال کا موضوع ’’اخوت، ترقی اور امن’‘ قرار دیا گیا۔ اس سلسلے میں دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی متعدد تقریبات ہوئیں اور اس حوالے سے پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ۱۵ جون ۱۹۷۵ء کو دو ڈاک ٹکٹوں کا ایک خوبصورت سیٹ بھی جاری کیا جن کی مالیت ۲۰پیسے اور سوا دو روپیہ تھی۔ یہ ڈاک ٹکٹ جناب مختار احمد نے ڈیزائن کیے تھے
۱۹۷۷ء۔ اسپین میں سال ۱۹۳۶ءکے بعد پہلے آزادانہ انتخابات ہوئے۔
۱۹۸۸ء۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے ایس۔ ۲۱۳ خلائی طیارہ چھوڑا۔
۱۹۸۸ء۔ پاکستان کے صدر جنرل ضیا الحق نے ملک میں اسلامی شرعی قانون نافذ کیا۔
۱۹۹۰ء۔ آپریشن بلو اسٹار کے بعد سکھوں کے مقدس گولڈن ٹمپل سے ضبط کی گئی سونے اور دیگر قیمتی اشیاء پنجاب سرکار نے واپس کیں۔
۱۹۹۱ء۔ بھارتی پنجاب میں ووٹنگ کے دن لوگوں میں خوف پیدا کرنے کیلئے دو ٹرینوں میں دھماکے کر کے ۷۶ لوگوں کو ہلاک کر دیا گیا۔
۱۹۹۴ء۔ ویٹیکن سٹی اور اسرائیل کے مابین تعلقات بحال ہوئے۔
۲۰۰۶ء۔ پاکستان سٹیل ملز کی نجکاری کے عمل کو پاکستان سپریم کورٹ کے نو رکنی بنچ نے کالعدم قرار دے دیا۔
۲۰۰۶ء۔ رائے شماری کے بعد سربیا نے مانٹے نیگرو کو آزاد اعلان کیا۔
۲۰۱۲ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ایوب برج، سکھر کی تعمیر کے پچاس سال مکمل ہونے پر آٹھ روپے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس پراس برج کی تصویر بنی تھی اور GOLDEN JUBILEE AYUB BRIDGE (۱۹۶۲۲۰۱۲) کے الفاظ تحریر تھے۔ اس یادگاری ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن جناب عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا۔
۲۰۱۳ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کے عظیم اہل قلم کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یادگاری ڈاک ٹکٹوں کی سیریز کا ایک ڈاک ٹکٹ نامور شاعر اور ادیب ابن انشا کی یاد میں جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر ابن انشا کا ایک خوب صورت پورٹریٹ بنا تھا۔ آٹھ روپے مالیت کا یہ ڈاک ٹکٹ عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا اوراس پر انگریزی میں MEN OF LETTERS اورIBNEINSHA ۱۹۲۷۱۹۷۸ کے الفاظ تحریر تھے۔
ولادت
۱۹۲۷ء۔ ابن انشاء۔ پاکستانی شاعر و سفرنامہ نگار اور مزاح نگار۔ ابن انشا کا شمار اردو کے ان مایہ ناز قلمکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے نظم و نثر دونوں میدانوں میں اپنے فن کے جھنڈے گاڑے۔ ایک جانب وہ اردو کے ایک بہت اچھے شاعر تھے دوسری جانب وہ مزاح نگاری میں بھی اپنا ثانی نہ رکھتے تھے اور کالم نگاری اور سفرنامہ نگاری میں ایک نئے اسلوب کے بانی تھے۔ ابن انشا کا اصل نام شیر محمد خان تھا، وہ ۱۵ جون ۱۹۲۷ء کو موضع تھلہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے۔ جامعہ پنجاب سے بی اے اور جامعہ کراچی سے اردو میں ایم اے کیا۔ انہوں نے ۱۹۶۰ء میں روزنامہ ’’امروز’‘ کراچی میں درویش دمشقی کے نام سے کالم لکھنا شروع کیا۔ ۱۹۶۵ء میں روزنامہ ’’انجام’‘ کراچی اور ۱۹۶۶ء میں روزنامہ جنگ سے وابستگی اختیار کی جو ان کی وفات تک جاری رہی۔ وہ اک طویل عرصہ تک نیشنل بک کونسل کے ڈائریکٹر رہے۔ زندگی کے آخری ایام میں حکومت پاکستان نے انہیں انگلستان میں تعینات کر دیا تھا تاکہ وہ اپنا علاج کرواسکیں لیکن سرطان کے بے رحم ہاتھوں نے اردو ادب کے اس مایہ ناز ادیب کو ان کے لاکھوں مداحوں سے جدا کر کے ہی دم لیا۔ ابن انشا کا پہلا مجموعۂ کلام ’’چاند نگر’‘ تھا۔ اس کے علاوہ ان کے شعری مجموعوں میں ’’اس بستی کے ایک کوچے ‘‘ میں اور ’’دلِ وحشی’‘ شامل ہیں۔ انہوں نے اردو ادب کو کئی خوبصورت سفرنامے بھی عطا کئے جن میں آوارہ گرد کی ڈائری، دنیا گول ہے، ابن بطوطہ کے تعاقب میں، چلتے ہو تو چین کو چلیے اور نگری نگری پھرا مسافر شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ان کی دیگر کتابوں میں اردو کی آخری کتاب، خمارِ گندم، باتیں انشا جی کی اور قصہ ایک کنوارے کا قابل ذکر ہیں۔ جناب ابن انشا کا انتقال ۱۱ جنوری ۱۹۷۸ء کو لندن کے ایک اسپتال میں ہوا اور انہیں کراچی میں دفن کیا گیا۔
۱۹۶۹ء۔ اسکواش کے عظیم کھلاڑی جان شیر خان کی تاریخ پیدائش ہے۔ جان شیر خان پشاور میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد بہادر خان پاکستان ایئر فورس سے وابستہ تھے اور ان کے دو بھائی محب اللہ خان جونیئر اور اطلس خان اسکواش کے کھیل سے وابستہ تھے۔ ۱۹۸۶ء میں جان شیر خان نے پہلی مرتبہ ورلڈ جونیئر اسکواش چیمپئن شپ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ ۱۹۸۷ء میں انہوں نے پہلی مرتبہ ورلڈ اوپن اسکواش ٹورنامنٹ اور ۱۹۹۲ء میں پہلی مرتبہ برٹش اوپن اسکواش ٹورنامنٹ جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے مجموعی طور پر آٹھ مرتبہ ورلڈ اوپن اسکواش ٹورنامنٹ اور چھ مرتبہ برٹش اوپن اسکواش ٹورنامنٹ جیتا۔ وہ ۹۹ پروفیشنل ٹائٹلز جیتنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔
۱۹۲۲ء۔ عزیز حامد مدنی۔ ۲۳ اپریل ۱۹۹۱ء کو اردو کے معروف شاعر، ادیب، نقاد اور براڈ کاسٹر عزیز حامد مدنی کراچی میں وفات پا گئے۔ عزیز حامد مدنی ۱۵جون ۱۹۲۲ء کو رائے پور (یوپی) میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کا تعلق ایک ذی علم گھرانے سے تھا۔ ان کے والد نے ۱۸۹۸ء میں علی گڑھ سے گریجویشن کیا تھا اور وہ علامہ شبلی نعمانی کے شاگرد تھے۔ عزیز حامد مدنی نے انگریزی ادبیات میں ایم اے کیا۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز تدریس کے شعبے سے کیا۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان سے منسلک ہو گئے اور پھر اسی ادارے سے ریٹائر ہوئے۔ عزیز حامد مدنی کا شمار اردو کے جدید ترین اور اہم ترین شعرا میں ہوتا ہے۔ وہ ایک جداگانہ اسلوب کے مالک تھے اور ان کے موضوعات کی انفرادیت پر کسی کو کوئی شبہ نہیں۔ ان کے شعری مجموعے چشم نگراں، دشت امکاں اور نخل گماں کے نام سے اور ان کی تنقیدی کتب جدید اردو شاعری اور آج بازار میں پابجولاں چلو ان کے نام سے اشاعت پذیر ہوئیں۔ وہ کراچی میں لیاقت آباد کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۲۴ء۔ ایم ای زیڈ غزالی ۔ پاکستان کے سابق مڈل آرڈر بیٹسمین اور آف بریک باؤلر ایم ای زیڈ غزالی کا پورا نام محمد ابراہیم زین الدین غزالی تھا اور وہ ۱۵ جون ۱۹۲۴ء کو بمبئی میں پیدا ہوئے۔ وہ ۱۹۵۴ء میں انگلستان کا دورہ کرنے والی پاکستانی ٹیم کے رکن تھے۔ انہوں نے کل دو ٹیسٹ میچ کھیلے۔ ان کو یہ منفرد اعزاز حاصل تھا کہ ۲۴جولائی ۱۹۵۴ء کو اولڈ ٹریفرڈ (مانچسٹر) میں انگلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے وہ دونوں اننگز میں صفر کے اسکور پر آؤٹ ہوئے اور یوں انہوں نے پاکستان کی جانب سے پہلا ’’پیئر’‘ بنانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ ان کے ان دونوں صفروں میں صرف دو گھنٹے کا وقفہ تھا جو کسی بھی کھلاڑی کی جانب سے ٹیسٹ میچ میں سب سے تیز رفتار پیئر بنانے کا عالمی ریکارڈ ہے۔ ۲۶ اپریل ۲۰۰۳ء کو ایم ای زیڈ غزالی کراچی میں وفات پا گئے اور وہ کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۲۹ء ۔ بھارت کی مشہور فلمی اداکارہ اور گلوکارہ ثریا۔ جو ۱۵جون۱۹۲۹ء کو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئی تھیں۔ ۱۹۳۷ء میں انہوں نے فلم اس نے کیا سوچا میں چائلڈ اسٹار کا کردار ادا کر کے اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا۔ ۱۹۴۱ء میں انہیں ہدایت کار ننو بھائی وکیل نے اپنی فلم تاج محل میں ممتاز محل کے مرکزی کردار کے لیے کاسٹ کیا۔ ثریا کی دیگر فلموں میں پھول، انمول گھڑی، تدبیر، عمر خیام، پروانہ، پیار کی جیت، بڑی بہن، دل لگی، وارث، مرزا غالب اور رستم و سہراب کے نام قابل ذکر ہیں۔ ثر یا کو اپنی ہم عصر اداکاراؤں کامنی کوشل اور نرگس پر یہ فوقیت حاصل تھی کہ وہ اپنی فلموں کے نغمات خود اپنی آواز میں ریکارڈ کرواتی تھیں۔ ثریا نے شادی نہیں کی تھی اور انہوں نے تمام عمر بمبئی کے ایک اپارٹمنٹ میں بسر کر دی۔ ۳۱ جنوری ۲۰۰۴ء کو ثریا بمبئی میں وفات پا گئیں۔ وہ بمبئی میں ہی آسودۂ خاک ہیں۔
وفات
۱۹۶۹ء۔ انڈین سائنسداں ڈاکٹر داراشا نوشیروان واڈیا
تعطیلات و تہوار
۲۰۰۶ء۔ رائے شماری کے بعد سربیا نے مانٹے نیگرو کو آزاد اعلان کیا۔
۱۶ جون
واقعات
۱۷۷۹ء۔ اسپین نے امریکہ کی حمایت میں برطانیہ سے اعلان جنگ کیا۔
۱۸۱۵ء۔ نیپولین نے ہالینڈ میں لگنی کی لڑائی میں پرشیا کو شکست دی۔
۱۸۸۱ء۔ آسٹریا، ہنگری اور سربیا نے فوجی معاہدہ پر دستخط کئے۔
۱۸۹۰ء۔ امریکہ میں دوسرا میڈیسن اسکوائر گارڈن کھولا گیا۔
۱۹۰۳ء۔ ٹھنڈے مشروبات تیار کرنے والی کمپنی پیپسی کولا کا نام پیٹینٹ کیا گیا۔
۱۹۰۳ء۔ موٹر ساز کمپنی فورڈ موٹرس کا قیام عمل میں آیا۔
۱۹۱۵ء۔ برطانوی خواتین ادارے کا قیام۔
۱۹۱۷ء۔ روس میں پہلی سوویت کانگریس منعقد ہوئی۔
۱۹۴۰ء۔ لتھوانیا میں کمیونسٹ حکومت قائم ہوئی۔
۱۹۴۱ء۔ واشنگٹن میں امریکی حکومت کے ہاتھوں چلائے جانے والے پہلے ایئرپورٹ کا افتتاح ہوا۔
۱۹۴۱ء۔ صدر فرینکلن ڈی روزویلٹ نے امریکہ میں قائم سبھی جرمنی قونصل خانوں کو بند کرنے کا حکم دیا۔
۱۹۴۴ء۔ امریکہ نے جاپان کے کایسو میں بمباری کی۔
۱۹۴۶ء۔ برطانیہ نے عبوری سرکار کے قیام کے لئے ہندوستانی لیڈروں کو لندن مدعو کیا۔
۱۹۴۷ء۔ امریکہ کا پہلا نیٹ ورک نیوز فرام واشنگٹن وجود میں آیا۔
۱۹۴۸ء۔ ہوائی جہاز کے اغوا کا پہلا معاملہ سامنے میں آیا، جب مکاؤ سے ہانگ کانگ کی اڑان پر ایک طیارے پر چینی ڈکیتوں نے قبضہ کرنے کی کوشش کی حالانکہ ہوائی جہاز حادثہ کا شکار ہو گیا۔
۱۹۵۱ء۔ نہرو کے مخالفوں نے نئی دہلی میں پپلز پارٹی قائم کی۔
۱۹۵۷ء۔ فرانس نے الجزائر پر حملہ کیا۔
۱۹۶۲ء۔ برطانیہ نے ارجنٹینا سے قیدیوں کو واپس بھیجنے کی درخواست کی۔
۱۹۶۳ء۔ روس کی ویلنٹینا ٹیرشکووا خلا میں پہنچنے والی دنیا کی پہلی خاتون بنیں۔
۱۹۸۳ء۔ یورپی خلائی ایجنسی نے یورپی کام سیٹیلائٹ آ سکر ۱۰ کو چھوڑا۔
۱۹۹۰ء۔ ممبئی میں ایک صدی کے دوران ریکارڈ ۴۲ سینٹی میٹر بارش درج کی گئی تھی۔
۱۹۹۱ء۔ بورس یلتسن روس کے صدر بنے۔
۱۹۹۳ء۔ شیئر دلال ہرشد مہتہ نے اس وقت کے وزیر اعظم پی وی نرسمہا راؤ پر ایک کروڑ رشوت دینے کا الزام لگایا۔
۱۹۹۴ء۔ چین کے ٹی یو ۱۵۴ طیارہ پرواز بھرنے کے ۱۰ منٹ بعد ہی حادثہ کا شکار ہو گیا جس میں ۱۶۰ افراد ہلاک ہو گئے۔
۱۹۹۷ء۔ الجیریا میں قتل عام، ۵۰ ہلاک۔
۱۹۹۹ء۔ نیلسن منڈیلا کے جانشین کے طور پر تھابو مبیکی نے جنوبی افریقہ کے صدر کے عہدہ کا حلف لیا۔
۲۰۰۰ء۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قرار داد نمبر ۴۲۵ پر لبنان سے فوج واپس بلائی۔
۲۰۰۶ء۔ نیپالی حکومت نے پارلیمنٹ تحلیل کر دی اور ماؤ نواز باغیوں کو شامل کرتے ہوئے عبوری سرکار کے قیام پر رضا مندی ظاہر کی۔
۲۰۰۶ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے سری گرو ارجن دیو جی گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور کے قیام کی چارسو ویں سالگرہ کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس پر اس گوردوارے کی تصویر شائع کی گئی تھی اور انگریزی میں ۴۰۰th Anniversary of SRI GURU ARJUN DEV JEE Gurdwara Dera Sahib, Lahore کے الفاظ تحریر کیے گئے تھے۔ پانچ روپے مالیت کے اس ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن فیضی امیر صدیقی نے تیار کیا تھا
۲۰۰۸ء۔ کیلی فورنیا میں ہم جنس پرست جوڑے کو شادی کرنے کا لائسنس دیا گیا۔
۲۰۱۲ء۔ عراق کے دارالحکومت بغداد میں کار بم دھماکے میں ۲۲ افراد ہلاک ہو گئے۔
۲۰۱۲ء۔ سافٹ ڈرنکس کمپنی کوکا کولا نے میانمار میں ۶۰ سال کے بعد کاروبار شروع کیا۔
۲۰۱۲ء۔ مہاراشٹر کے عثمان آباد پر بس کے کھائی میں گرنے سے ۲۰ افراد ہلاک، ۱۵ زخمی۔
۲۰۱۳ء۔ عراق میں سلسلہ وار بم دھماکوں میں ۲۰ افراد ہلاک ہو گئے۔
ولادت
۱۹۵۶ء۔ جنرل راحیل شریف کی پیدائش ایک ملٹری بیک گراؤنڈ رکھنے والے خاندان میں ۱۶ جون ۱۹۵۶ کو بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہوئی۔ آپ کے والد محمد شریف پاکستان آرمی کے میجر رہ چکے ہیں جبکہ آپ کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف جنہوں نے پاک انڈیا جنگ ۱۹۷۱ میں وطن کی خدمت کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا آپ کے بڑے بھائی جبکہ میجر راجہ عزیز بھٹی جنہوں نے پاک انڈیا جنگ ۱۹۶۵ میں شہادت پائی آپ کے ماموں تھے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم گورنمینٹ کالج لاہور سے حاصل کی اور پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے ) سے گریجوئیشن کر لیا۔ اگر بات آپ کی ملٹری کیریئر کی کی جائے تو سال ۱۹۷۶ میں گریجوئیشن کرنے کے بعد فرنٹیئر فورس رجیمینٹ کی چھٹی بٹالین میں ایک فوجی عہدیدار کی حیثیت سے بھرتی ہو گئے تھے، جہاں آپ کے بھائی شہید میجر شبیر شریف بھی اپنی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اس کے بعد آپ برگیڈیئر گلگت اور گیارھویں انفینٹری ڈویژن لاہور کے کمانڈر رہنے کے علاوہ آپ کی ترقی لیفٹننٹ جنرل کے طور پر ہو گئی اور دو سال آپ بطور کارپس کمانڈر رہے۔ اس کے بعد آپ پاکستان آرمی میں تربیت و تشخیص (ٹریننگ اینڈ ایویلوئیشن) کے انسپکٹر جنرل بن گئے اور پاکستان میں کئی اور ملٹری کالجز اور غیر روایتی / خصوصی تربیت کے عمل کو فروغ دیا۔ ۲۷ نومبر ۲۰۱۳ کو راحیل شریف میاں محمد نواز شریف کی طرف سے پاکستان کے پندرھویں چیف آف آرمی اسٹاف مقرر کیے گئے اور ۲۹ نومبر ۲۰۱۶ کو ریٹائرمنٹ حاصل کی۔ سال ۲۰۱۳ میں آپ کو نشان امتیاز ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
۱۹۶۳ء۔ پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر محسن کمال کی تاریخ پیدائش ہے۔ محسن کمال لائلپور( فیصل آباد) میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز ۱۹ مارچ ۱۹۸۴ء کو لاہور میں انگلستان کے خلاف کیا۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے سوویں کھلاڑی تھے۔ محسن کمال نے مجموعی طور پر ۹ ٹیسٹ میچ کھیلے۔ انہوں نے ۸۲۲ رنز دے کر ۲۴ وکٹیں حاصل کیں اور کل ۳۷ رنز اسکور کیے۔ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں انہوں نے ۱۹ میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور ۷۶۰ رنز دے کر ۲۱ وکٹیں حاصل کیں اور کل ۲۷ رنز اسکور کیے
وفات
۱۲۱۶ء۔ پوپ سوئم کا انتقال ہوا۔
۱۶۰۵ء۔ مغل بادشاہ اکبر ۶۳ برس کی عمر میں ڈائریا کی وجہ سے انتقال کر گئے۔
۱۹۲۵ء۔ مغربی بنگال میں سوراج پارٹی نیشنلسٹ لیڈر کے رہنما چترنجن داس کا انتقال
۱۹۷۹ء۔ امریکی فلم ڈائرکٹر نکولس
۱۹۸۷ء کو پاکستان کے معروف لوک فن کار سائیں اختر حسین لاہور میں وفات پا گئے۔ سائیں اختر حسین ۱۹۲۰ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے موسیقی کی تربیت استاد بھائی لعل محمد سے حاصل کی۔ وہ خود بھی ربابیوں کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے اور شاہ حسین، بابا بلھے شاہ، لعل شہباز قلندر، شاہ عبداللطیف بھٹائی اور سچل سرمست کے عرس کے موقع پر کافیاں اور لوک گیت گایا کرتے تھے۔ ۱۹۶۲ء میں انہوں نے ’’عشق پر زور نہیں ‘‘ کے مشہور نغمہ ’’دل دیتا ہے رو رو دہائی …کسی سے کوئی پیار نہ کرے ‘‘ کے لئے پس منظر کا الاپ دیا جس سے ان کی شہرت بام عروج پر پہنچ گئی۔ سائیں اختر حسین نے اندرون ملک اور بیرون ملک لاتعداد سفر کئے۔ بھارت میں انہوں نے حضرت نظام الدین اولیاؒ، حضرت امیر خسروؒ، حضرت مخدوم صابرؒ اور خواجہ معین الدین چشتی کے مزارات پر بھی اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔ سائیں اختر حسین لاہور میں مومن پورہ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ حکومت پاکستان نے انہیں ان کی وفات کے بعد صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا۔
۲۰۱۲ء۔ سعودی عرب کے شہزادہ نائف بن عبدالعزیز السعود انتقال کر گئے۔
۱۷ جون
واقعات
۱۷۵۷ء۔ لارڈ کلائیو نے مرشد آباد پر حملے کے راستے میں کٹوا پر قبضہ کیا۔
۱۷۸۶ء۔ نواب سراج الدولہ نے ۵۰ ہزار فوجیوں کے ساتھ کلکتہ (اب کولکتہ) پر حملہ کیا
۱۸۳۷ء۔ چارلس گڈایئر کو ربڑ کے لئے پہلا پیٹنٹ حاصل ہوا۔
۱۸۸۵ء۔ فرانس کا تحفہ مجسمہ آزادی امریکہ پہنچا۔
۱۹۱۷ء۔ گاندھی اور کستوربا گاندھی نے احمد آباد کے سابرمتی آشرم کے بردے کنج میں رہنا شروع کیا۔
۱۹۳۳ء۔ سول نافرمانی کی تحریک کا خاتمہ۔
۱۹۳۸ء۔ جاپان نے چین پر حملہ کر کے چین کے خلاف اعلان جنگ کیا۔
۱۹۴۰ء۔ تین بالٹک جمہوریاؤں استونیا، لا تویا اور لتھوانیا کو سوویت یونین میں شامل کیا گیا۔
۱۹۵۰ء۔ ترکی کی اسلامی تاریخ کا ایک یادگار دن، جب ۱۸ سال بعد وزیر اعظم عدنان میندریس کے دور حکومت میں ملک کے طول و عرض میں پہلی مرتبہ عربی میں اذان دی گئی۔
۱۹۵۰ء۔ مصر، لبنان، شام اور سعودی عرب نے سلامتی معاہدے پر دستخط کئے۔
۱۹۵۰ء۔ امریکہ کے شکاگو شہر میں پہلی مرتبہ گردے کی تبدیلی کا آپریشن ہوا۔
۱۹۶۰ء ۔جب ماہرین آثار قدیمہ کی زیر نگرانی کراچی سے ۳۷ میل دور بھنبھور کے مقام پر آثار قدیمہ کی کھدائی کا کام جاری تھا، ایک مسجد کے آثار برآمد ہوئے۔ اس مسجد کے ساتھ ہی کچھ کتبے بھی برآمد ہوئے جن پر خط کوفی میں تحریر کی گئی ایک عبارت کے مطابق یہ مسجد ۱۰۹ ھ (مطابق ۷۲۷ ء ) میں تعمیر ہوئی تھی۔ اس تحریر کی برآمدگی کے بعد ماہرین آثار قدیمہ اور ماہرین مذہبیات اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ مسجد برصغیر میں تعمیر ہونے والی، اولین مسجد تھی اور یہ مسجد محمد بن قاسم کے ساتھیوں نے تعمیر کروائی تھی۔ بھنبھور کے مقام پر برآمد ہونے والی جنوبی ایشیا کی اس پہلی مسجد کا طول ۱۲۲ فٹ اور عرض ۱۲۰ فٹ تھا۔ اس کے چاروں طرف چونے کے پتھر کی اینٹوں کی ایک ٹھوس دیوار تھی جس کی موٹائی ۳ تا ۴ فٹ تھی۔ مسجد کے صحن کا طول ۷۵ فٹ اور عرض ۵۸ فٹ تھا۔ مغرب کی جانب ایک وسیع دالان تھا جس کی چھت لکڑی کے ۳۳ ستونوں پر قائم تھی۔ اس مسجد کا نقشہ کوفہ اور واسط کی مساجد سے مشابہ تھا اور انہی کا تسلسل لگتا تھا۔ بھنبھور میں برآمد ہونے والی اس مسجد کے آثار کی برآمدگی ۲۳ ستمبر ۱۹۶۲ء کو مکمل ہوئی تھی
۱۹۶۷ء۔ چین ہائیڈروجن بم کا دھماکہ کرنے والی چوتھی طاقت بنا۔
۱۹۷۵ء میں پاکستان کے محکمہ ڈاک نے تحفظ جنگلی حیات کے عنوان سے ڈاک ٹکٹوں کی ایک نئی سیریز کا آغاز کیا تھا۔ اس سیریز کے چار مختلف سیٹ ۱۹۷۵ء۔ اور۱۹۷۶ءکے دوران جاری ہوئے تھے جبکہ اس سیریز کا پانچواں سیٹ ۱۷جون ۱۹۷۹ء کو جاری ہوا جس پر لمبی دم رکھنے والے پرندوں ( PHEASANTS) کو موضوع بنایا گیا تھا۔ ان ڈاک ٹکٹوں کی مالیت ۲۰پیسے، ۲۵پیسے، ۴۰پیسے اور ایک روپیہ تھی اور ان پر بالترتیبMONAL PHEASANT، WHITE CRESTED KALIJ PHEASANT، KOKLAS PHEASANT اور CHEER PHEASANT کی تصاویر شائع کی گئی تھیں۔ یہ ڈاک ٹکٹ پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے جناب مختار احمد نے ڈیزائن کیے تھے۔
۱۹۸۱ء۔ مصر کے قاہرہ میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان تصادم میں ۱۴ افراد مارے گئے۔
۱۹۹۲ء۔ امریکی صدر جارج ایچ ڈبلیو بش اور روسی صدر بورس یلتسن نے نیوکلیائی اسلحہ کی تخفیف کے لئے اسٹارٹ ٹو معاہدہ پر دستخط کئے۔
۱۹۹۴ء۔ شکاگو میں فیفا ورلڈ کپ فٹ بال کا آغاز ہوا۔
۲۰۱۴ء۔ لاہور پاکستان میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پیش آیا، جس میں عدالت عالیہ لاہور کے تحریری حکم کے مطابق نصب کردہ حفاظتی رکاوٹیں ہٹانے کے مسئلہ پر دو خواتین سمیت ۱۴ افراد ہلاک اور ۸۰ سے زائد زخمی ہوئے۔
۲۰۱۵ء۔ امریکہ کے جنوبی کیرولینا کے ایک چرچ میں مسلح شخص نے نو افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
وفات
۱۶۳۱ء۔ مغل بادشاہ شاہجہاں کی بیگم ممتاز محل جو تاج محل بننے کی سبب بنی۔
۱۶۷۴ء۔ شیوا کی ماں جیجا بائی۔
۲۰۱۲ء۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی سیاستدان فوزیہ وہاب
۲۰۰۵ء ۔کلاسیکی موسیقی کے معروف استاد، استاد لطافت حسین خان وفات پا گئے۔ استاد لطافت حسین کا تعلق کلاسیکی موسیقی کے معروف شام چوراسی گھرانے سے تھا۔ وہ استاد سلامت علی خان کے فرزند اور استاد نزاکت علی خان کے بھتیجے تھے۔ ان کا خاندان خیال، دھرپد اور کلاسیکی موسیقی کے حوالے سے پورے برصغیر میں معروف ہے۔ استاد لطافت حسین خان گائیکی کے علاوہ ہارمونیم، سرمنڈل اور تانپورہ بجانے میں بھی اختصاص رکھتے تھے۔ استاد لطافت حسین کے بھائیوں میں شرافت علی خان، سخاوت علی خان اور شفقت علی خان بھی کلاسیکی گائیکی کے حوالے سے بے حد معروف ہیں جبکہ موجودہ دور کے مقبول گلوکار رفاقت علی خان ان کے کزن ہیں
۱۹۹۲ء ۔پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی ۔ ان کا پورا نام عشرت حسین عثمانی تھا اور وہ ۱۵ اپریل ۱۹۱۷ء کو پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بمبئی یونیورسٹی سے بی ایس سی آنرز، مسلم یونیورسٹی علی گڑھ سے ایم ایس سی اور لندن یونیورسٹی سے مشہور نوبیل انعام یافتہ سائنسدان جی پی ٹامسن کی نگرانی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ ۱۹۴۲ء میں وطن واپسی کے بعد وہ انڈین سول سروس میں شامل ہو گئے۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پاکستان کی سول سروس میں مختلف اعلیٰ عہدوں پر خدمات انجام دیں جن میں سب سے اہم عہدہ ۱۹۶۰ءسے ۱۹۷۲ء۔ تک پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی چیئرمین شپ تھا۔ ان کے دور میں نیلور میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف نیوکلیئر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی بنیاد رکھی گئی اور کراچی میں کینپ کا نیوکلیئر پاور پلانٹ نصب کیا گیا۔ ۱۹۷۲ء میں وہ وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے سیکریٹری مقرر ہوئے۔ یہ وزارت انہیں کی تجویز پر قائم کی گئی تھی۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں ستارۂ پاکستان اور نشان امتیاز کے اعزازات عطا کئے تھے۔ ٭۱۷جون ۱۹۹۲ء کو پاکستان کے نامور سائنسدان ڈاکٹر آئی ایچ عثمانی اسلام آباد میں وفات پا گئے۔ وہ کراچی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
تعطیلات و تہوار
۱۹۴۴ء۔ آئس لینڈ ڈنمارک سے الگ ہو کر آزاد ملک بنا۔
۱۸ جون
واقعات
۱۴۲۹ء۔ کوزون آف آرک کی قیادت میں فرانسیسی فوج نے انگریزوں کو شکست دی۔
۱۵۴۱ء۔ آئرلینڈ کی پارلیمنٹ نے ہینری ہشتم کو آئرلینڈ کا بادشاہ منتخب کیا۔
۱۵۷۶ء۔ رانا پرتاپ اور شہنشاہ اکبر کے درمیان ہلدی گھاٹی میں جنگ شروع ہوئی۔
۱۵۸۳ء۔ انگلینڈ کے رچرڈ مارٹن نے پہلی بیمہ پالیسی شروع کی۔
۱۷۵۸ء۔ فرانسیسی جنرل بوسی نے نظام سلبٹ جنگ چھوڑی، ہندوستان میں فرانسیسی حکومت کی تنزلی کی شروعات۔
۱۸۱۲ء۔ امریکہ نے برطانیہ اور آئرلینڈ کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۸۱۵ء۔ واٹر لو کی جنگ میں نپولین کی فوج نے برطانیہ کو شکست دی۔
۱۸۳۶ء۔ روس کے مشہور قلم کار مکسم گورکی کا انتقال ہوا۔
۱۸۳۷ء۔ اسپین نے نیا آئین نافذ کیا۔
۱۹۴۱ء۔ ترکی نے جرمنی کے نازی حکمرانوں کے ساتھ امن معاہدہ کیا۔
۱۹۴۶ء۔ ڈاکٹر رام منوہر لوہیا کی زیر قیادت پرتگالیوں سے آزادی حاصل کرنے کے لئے ستیہ گرہ آندولن شروع ہوا۔
۱۹۴۸ء۔ انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کمیشن نے بین الاقوامی اعلانیہ جاری کیا۔
۱۹۵۳ء۔ انقلاب مصر میں جمہوریت کا اعلان، محمد علی کی بادشاہت کا خاتمہ ہوا۔ اور جنرل نجیب صدر بنے۔
۱۹۵۳ء۔ امریکی فضائیہ کا جہاز جاپان میں ٹوکیو کے قریب حادثے کا شکار، ۱۲۹ ہلاک ہو گئے۔
۱۹۵۶ء۔ ہندو وارث قانون نافذ ہوا۔
۱۹۵۹ء۔ انگلینڈ اور امریکہ کے درمیان دنیا کی پہلی نشریاتی خدمات شروع ہوئی۔
۱۹۶۰ء۔ ہندوستان کی ماہر ریاضیات شکنتلا دیوی نے ۱۳ ہندسوں کا ضرب ذہنی طور پر ۲۸ سیکنڈ میں مکمل کر کے عالمی ریکارڈ بنایا۔
۱۹۶۸ء۔ امریکی سپریم کورٹ نے مکانوں کے فروخت کرنے یا کرائے پر دیئے جانے میں رنگ نسل کی بنیاد پر تفریق برتے جانے پر پابندی لگا دی۔
۱۹۷۸ء۔ ۔ شاہراہ ریشم یا شاہراہ قراقرم زمانہ قدیم ہی سے ایک اہم شاہراہ کی اہمیت رکھتی تھی جس کی وجہ سے چین کی بہت سی اجناس دنیا کے دوسرے خطوں تک پہنچتی تھیں چونکہ ان اجناس میں خاص جنس ریشم ہی تھی اس لئے اس شاہراہ کا نام ہی شاہراہ ریشم پڑ گیا تھا۔ جب چین کی اجناس تجارت بحری راستے سے خلیج فارس تک پہنچنے لگیں تو یہ شاہراہ رفتہ رفتہ بند ہو گئی۔ قیام پاکستان کے بعد جب عوامی جمہوریہ چین اور پاکستان میں دوستی کے اٹوٹ رشتے استوار ہوئے تو اس شاہراہ کی از سر نو تعمیر کا سوال بھی سامنے آئے۔ ۳ مئی ۱۹۶۲ء کو دونوں دوست ممالک نے ایک معاہدے پر دستخط کئے جس کی رو سے ۱۹۶۹ء میں شاہراہ ریشم کا وہ حصہ بحال ہو گیا جو پاکستان کی شمالی سرحد تک آتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی اس قدیم شاہراہ کی دوبارہ تعمیر کا آغاز بھی ہوا اور پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے ۶۲ میل کے فاصلے پر حویلیاں کا مقام اس شاہراہ کا نقطہ آغاز ٹھہرا۔ کوئی ۵۰۰ میل طویل یہ عظیم شاہراہ، جسے دنیا کا آٹھواں عجوبہ کہا جاتا ہے، ۱۹۷۸ء میں مکمل ہوئی۔ اس شاہراہ کی تعمیر میں پاکستانی فوج کے انجینئرز اور چینی ماہرین نے ایک دوسرے کے دوش بدوش کام کیا۔ یہ شاہراہ گلگت اور ہنزہ کے علاقوں کو درہ خنجراب کے راستے میں چین کے صوبہ سنکیانگ سے ملاتی ہے۔ یہ سطح سمندر سے ۱۵,۱۰۰ فٹ بلند ہے۔ اس عظیم شاہراہ قراقرم کی تعمیر نو کا آغاز ۱۶فروری ۱۹۷۱ء کو ہوا تھا اور تعمیر مکمل ہونے کے بعد ۱۸جون ۱۹۷۸ء کو افتتاح ہوا۔
۱۹۸۱ء۔ امریکہ کے سان فرانسسکو میں ایڈز کی بیماری کی شناخت کی گئی۔
۱۹۸۶ء۔ امریکہ کے دریائے کولیریڈو پر جہاز اور ہیلی کاپٹرکی ٹکر میں ۵۲ افراد ہلاک۔
۱۹۹۷ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ’’پاکستان کے پھل’‘ کے عنوان سے ڈاک ٹکٹوں کی ایک نئی سیریز کا آغاز کیا تھا۔ اس سیریز کے دوسرے چار ڈاک ٹکٹوں کا سیٹ ۱۸ جون ۲۰۰۲ء کو جاری ہوا جن پر آم کی چار اقسام کی تصاویر بنی تھیں۔ چار چار روپے مالیت کے ان یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ڈیزائن پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کی ڈیزائنر نرگس جاوید نے تیار کیا تھا۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر انگریزی میں آموں کی چاروں اقسام اور MANGO اورFRUITS OF PAKISTAN کے الفاظ طبع کیے گئے تھے۔
۲۰۰۸ء۔ اسرائیل نے لبنان کے ساتھ ساٹھ سالہ پرانا تنازعہ حل کرنے کے لئے امن بات چیت کی تجویز دی۔
۲۰۱۳ء۔ عراق کے دارالحکومت بغداد میں دو خود کش حملوں میں ۳۱ افراد ہلاک اور ۶۰ زخمی ہو گئے۔
۲۰۱۳ء۔ پاکستان کے شیرگڑھ میں خود کش حملے میں ۲۷ افراد شہید ہو گئے۔
ولادت
۱۹۴۹ء۔ پاک فوج کے سپوت جوان سوار محمد حسین شہید پیدا ہوئے جنہیں ان کی خدمات کے سلسلہ میں پاک فوج کے سب سے اعلی اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔
وفات
۱۸۵۸ء۔ گوالیار کے قریب انگریزوں سے جنگ کرتے ہوئے جھانسی کی رانی لکشمی بائی ہلاک ہو گئی۔ جھانسی کی رانی جن کا نام لکشمی بائی تھا۔ جھانسی ریاست کی رانی تھی جو ۱۹ نومبر ۱۸۲۸ء کو پیدا ہوئی اور ۱۸ جون ۱۸۵۸ء کو وفات پا گئی۔ وہ ۱۸۵۷ء۔ کی جنگ آزادی میں بھرپور کردار نبھانے والے ان لیڈروں میں سے ایک تھی جنہوں نے ہندوستان کو انگریزوں سے آزاد کرانے میں زبردست کردار ادا کیا
۱۹۹۸ء ۔پاکستان کے معروف فلمی نغمہ نگار ناظم پانی پتی لاہور میں وفات پا گئے۔ ناظم پانی پتی کا اصل نام محمد اسماعیل تھا اور وہ ۱۵ نومبر ۱۹۲۰ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ ناظم پانی پتی کے بڑے بھائی ولی صاحب اور بھاوج ممتاز شانتی فلمی دنیا سے وابستہ تھے۔ ناظم پانی پتی نے ابتدا میں لاہور کی فلمی صنعت کی متعدد فلموں کے لئے نغمہ نگاری کی جن میں خزانچی، پونجی، یملا جٹ، چوہدری، زمیندار اور شیریں فرہاد کے نام شامل تھے۔ ۱۹۴۵ءسے ۱۹۵۵ء۔ تک وہ بمبئی میں مقیم رہے جہاں انہوں نے ۲۵ سے زائد فلموں کے نغمات لکھے۔ ان کی مشہور فلموں میں مجبور، بہار، شیش محل، لاڈلی، شادی، سہارا، مٹی، نوکر، پدمنی، بیوی، ہیر رانجھا اور جگ بیتی کے نام شامل ہیں۔ لتا منگیشکر کے اولین نغمات میں سے ایک نغمہ دل میرا توڑا مجھے کہیں کا نہ چھوڑا ناظم پانی پتی کا ہی لکھا ہوا تھا، یہ نغمہ ماسٹر غلام حیدر نے فلم ’’مجبور’‘ کے لئے ریکارڈ کیا تھا۔ ۱۹۵۵ء میں وہ لاہور آ گئے جہاں انہوں نے متعدد فلموں کے لئے یادگار نغمات تحریر کئے۔ ان فلموں میں لخت جگر، شاہی فقیر، سہیلی، بیٹی اور انسانیت کے نام سر فہرست ہیں۔ وہ لاہور میں ماڈل ٹاؤن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں
۲۰۰۸ء ۔پاکستان کے ممتاز فلمی موسیقار واجد علی ناشاد لاہور میں وفات پا گئے۔ واجد علی ناشاد ۱۹۵۲ءکے لگ بھگ پیدا ہوئے تھے اور وہ پاکستان کے معروف فلمی موسیقار شوکت علی ناشاد کے فرزند تھے۔ انہوں نے ۱۹۷۷ء میں فلم ’’پرست’‘ شکی موسیقی ترتیب دے کر اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا اور مجموعی طور پر ۵۰ سے زیادہ فلموں کی موسیقی، ۳۰۰ فلموں کی بیک گراؤنڈ موسیقی اور ۱۰۰ کے لگ بھگ ٹی وی سیریلز کے ٹائٹل بنائے تھے۔ واجد علی ناشاد کی بطور موسیقار آخری فلم ’’تڑپ’‘ ۲۰۰۶ء میں ریلیز ہوئی تھی۔
تعطیلات و تہوار
۱۹۵۳ء۔ مصر جمہوریہ بنا
۱۹ جون
واقعات
۱۵۶۷ء۔ یہودیوں کو برازیل سے نکالا گیا۔
۱۶۲۱ء۔ ترک فوجوں نے یونان کو شکست دی۔
۱۷۹۱ء۔ فرانسیسی انقلاب کے بعد حکمراں لوئی ۱۴ ویں فرار۔
۱۸۳۷ء۔ وکٹوریہ، برطانیہ کی نئی ملکہ بنیں۔
۱۸۵۸ء۔ ہندوستان میں پہلی جنگ آزادی کے خاتمہ کا سرکاری اعلان کیا گیا۔
۱۸۶۲ء۔ امریکی پارلیمنٹ نے تمام ریاستوں میں غلامی کی روایت پر پابندی لگا دی۔
۱۸۶۵ء۔ امریکہ کے ٹیکساس صوبہ میں تمام غلاموں کو آزاد کر دیا گیا۔
۱۹۱۰ء۔ امریکہ کے واشنگٹن میں پہلی بار فادر ڈے منائے جانے کے بعد دنیا بھر میں ہر سال جون کے تیسرے اتوار کو فادر ڈے منائے جانے کا آغاز ہوا۔
۱۹۲۱ء۔ ترکی اور فلسطین کے عیسائیوں نے یہودیوں کے خلاف دوستی کے معاہدے پر دستخط کئے۔
۱۹۳۳ء۔ آسٹریا کی حکومت نے نازی تنظیموں پر پابندی لگائی۔
۱۹۳۶ء۔ امریکہ کے جے سی اوونس نے سو میٹر کی دوڑ ۲ء ۱۰ سیکنڈ میں مکمل کی۔
۱۹۴۸ء۔ پانامہ اور کوسٹا ریکا نے اسرائیل کو تسلیم کیا۔
۱۹۴۹ء۔ فرانس کی کالونی چندر نگر ریاست کا استصواب رائے کے بعد بھارتی یونین میں انضمام کیا گیا۔
۱۹۶۱ء۔ کویت نے خود کو برطانوی تسلط سے آزادی حاصل کر کے خود کو آزاد ملک قرار دیا۔
۱۹۸۰ء۔ جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاون میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان پر تشدد ٹکراؤ میں ۳۶ افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۹۰ء۔ ایران میں سات اعشاریہ چھ شدت کے زلزلہ سے ۴۰ ہزار افراد ہلاک۔
۱۹۹۲ء۔ کراچی میں پہلے ملٹری آپریشن کا آغاز ہوا۔
۱۹۹۴ء۔ ارنسٹو سیمپر کولمبیا کے صدر بنے۔
۲۰۱۲ء۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں توہن عدالت ثابت ہونے پر یوسف رضا گیلانی کو ۳۰ سیکنڈ کی سزا ہوئی، جس کی بناء۔ پر وہ وزیر اعظم کے عہدہ کے لئے نا اہل ہو گئے۔
۲۰۱۳ء۔ نائیجیریا میں نامعلوم مسلح افراد نے ۴۸ لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔
ولادت
۱۵۹۵ء۔ سکھوں کے چھٹے گرو ہرگوبند جی کا جنم ہوا۔
۱۹۴۵ء۔ میانمار کی جمہوریت نواز اور نوبل امن انعام یافتہ رہنما آنگ سانگ سوچی کا جنم ہوا۔
۱۹۵۳ء۔ مولانا فضل الرحمٰن پاکستان کے مذہبی سیاسی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) گروپ کے مرکزی امیر اور اسی جماعت کے سابق سربراہ اور صوبہ خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ مولانا مفتی محمود کے صاحبزادے ہیں۔ آج کل پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اتحادی ہیں جبکہ اسی حکومت میں بطور رکن قومی اسمبلی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں۔ اہل سنت کے مدرسہ دیوبند کے پیروکار ہونے کے باعث وہ دیوبندی حنفی کہلاتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) پاکستان کے صوبوں خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں بہت اثر و رسوخ رکھتی ہے۔ بلوچستان میں ہمیشہ ان کی جماعت کے بغیر کوئی پارٹی حکومت نہیں بنا سکی ہے۔ اور خیبر پختونخوا میں بھی اس وقت اپوزیشن لیڈر جمعیت علماء۔ اسلام (ف) کے جناب مولانا لطف الرحمن ہیں جو مولانا فضل الرحمن کے چھوٹے بھائی ہیں جبکہ سینٹ میں ڈپٹی چیئرمین مولانا عبد الغفور حیدری بھی جمعیت علمائے اسلام ہی کے ہیں جو جماعت کے مرکزی جنرل سیکرٹری بھی ہیں
وفات
۱۷۱۶ء۔ سکھوں کے سنت بندہ بہادر کی بادشاہ فرخ شاہ کی قید میں ہلاکت ہوئی۔
۱۹۷۶ء۔ قاضی محمد عیسیٰ۔جد و جہد آزادی کے رہنما اور قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھی قاضی محمد عیسیٰ کی تاریخ پیدائش ۱۳ اپریل ۱۹۱۳ء۔ ہے۔ قاضی محمد عیسیٰ پشین (بلوچستان) میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد قاضی جلال الدین ریاست قلات کے وزیر اعظم تھے۔ قاضی عیسیٰ نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی اور پھر لنکنزان (انگلستان) سے بارایٹ لاء۔ کیا۔ وطن واپسی کے بعد کچھ عرصہ بمبئی میں پریکٹس کی جہاں ان کی ملاقات قائد اعظم محمد علی جناح سے ہوئی۔ قائد اعظم نے انہیں مسلم لیگ میں شمولیت کی دعوت دی اور بلوچستان میں مسلم لیگ کو منظم کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ ۱۹۴۰ء میں لاہور میں انہوں نے بلوچستان کے مسلمانوں کی جانب سے قرار داد پاکستان کی تائید میں تقریر کی۔ قائد اعظم نے انہیں مسلم لیگ کی مجلس عاملہ کا رکن نامزد کیا اور ۱۹۴۶ءکے انتخابات میں انہیں مسلم لیگ کے شعبہ نشر و اشاعت کا انچارج بنا دیا۔ اس دوران قائد اعظم جتنی مرتبہ بھی بلوچستان گئے، ان کی میزبانی قاضی محمد عیسیٰ نے کی۔ مئی ۱۹۴۷ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ، بلوچستان شاخ کے صدر منتخب ہوئے۔ انہی کی کوششوں سے بلوچستان کے شاہی جرگہ کے اراکین نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا۔ قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم نے انہیں بلوچستان میں گورنر جنرل کے ایجنٹ کا مشیر اعلیٰ مقرر کیا۔ چند سال بعد انہیں برازیل میں پاکستان کا سفیر مقرر کیا گیا۔ قاضی محمد عیسیٰ نے اپنی پوری سیاسی زندگی، مسلم لیگ کے ساتھ گزاری، اپنے آخری زمانے میں وہ مسلم لیگ، قیوم گروپ کی بلوچستان شاخ کے صدر تھے۔ ۱۹ جون ۱۹۷۶ء کو ان کا انتقال ہو گیا
۱۹۸۷ء۔ ڈاکٹر سالم علی (چڑیوں کے بھارتی ماہر) کا ممبئی میں انتقال ہو گیا۔
۱۹۸۸ء۔ ایم اجمل ۔پاکستان کے مشہور فلمی اداکار ایم اجمل کا اصل نام محمد اجمل قادری تھا اور وہ ۱۷ مئی ۱۹۱۰ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ایم اجمل نے فلمی زندگی کا آغاز آر ایل شوری کی فلم ’’سوہنی مہینوال’‘ سے کیا پھر یکے بعد دیگرے ان کی کئی فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں گل بکاؤلی، سوہنی کمہارن، یملاجٹ، گل بلوچ، شہر سے دور، آر سی، پونجی، خاندان، زمیندار، کیسے کہوں اور خزانچی کے نام سر فہرست ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد انہوں نے جن فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے ان کی فہرست بہت طویل ہے۔ ان کی یادگار فلموں میں ہچکولے، دو آنسو، یکے والی، زمیندار، حسرت، کرتار سنگھ، ماں کے آنسو اور تیس مار خان کے نام شامل ہیں۔ انہوں نے ہدایت کار نذیر کی فلم ’’ہیر’‘ اور مسعود پرویز کی فلم ’’ہیر رانجھا’‘ میں کیدو کا جو کردار ادا کیا وہ ان کی فنی زندگی کا سب سے یادگار کردار سمجھا جاتا ہے۔ ایم اجمل نے مجموعی طور پر ۲۱۲ فلموں میں کام کیا جن میں ۱۳۵ فلمیں پنجابی زبان میں بنائی گئی تھیں۔ ان کی آخری فلم ’’بابل’‘ تھی جو ان کی وفات کے بعد ۱۹۹۰ء میں ریلیز ہوئی تھی۔ پنجابی فلموں کے مشہور اداکار اکمل، ایم اجمل کے چھوٹے بھائی تھے۔ ۱۹جون ۱۹۸۸ء کو اداکار ایم اجمل وفات پا گئے۔ وہ لاہور میں فیروز پور روڈ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۷۷ء۔ علی شریعتی ۔ عالم اسلام کے مشہور دانشور اور انقلابی مفکر ڈاکٹر علی شریعتی کی تاریخ پیدائش ۲۳ نومبر ۱۹۳۳ء۔ ہے۔ ڈاکٹر علی شریعتی ایران میں مشہد کے مضافات میں میزنن کے مقام پر پیدا ہوئے تھے۔ ۱۸ برس کی عمر میں انہوں نے تدریس کے پیشے سے اپنی عملی زندگی کا آغاز کیا۔ ۱۹۶۴ء میں انہوں نے فرانس کی مشہور سوربون یونیورسٹی سے سوشیولوجی میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ وطن واپسی پر وہ دوبارہ مشہد یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے۔ ایک مسلمان ماہر عمرانیات کی حیثیت سے انہوں نے مسلم معاشروں کے مسائل کے حل کو اسلامی اصولوں کی روشنی میں پرکھنا شروع کیا اور انہی اصولوں کے مطابق ان کے حل تجویز کیے، جلد ہی انہیں طالب علموں اور ایران کے مختلف سماجی حلقوں میں مقبولیت حاصل ہونا شروع ہو گئی جس سے خائف ہو کر حکومت ایران نے ان کا تبادلہ مشہد سے تہران کر دیا۔ تہران میں ڈاکٹر علی شریعتی کی زندگی کا ایک انتہائی فعال اور روشن دور شروع ہوا۔ یہاں انہوں نے ایک مذہبی ادارے حسینیہ ارشاد میں لیکچر دینے کا سلسلہ شروع کیا جس کے شرکا کی تعداد رفتہ رفتہ ہزاروں تک پہنچ گئی۔ حکومت نے ان کی اس مقبولیت سے خوفزدہ ہو کر ان کے لیکچرز پر پابندی لگا دی اور انہیں قید کی سزا سنا دی تاہم عوام کے دباؤ اور بین الاقوامی احتجاج کے باعث ۲۰ مارچ ۱۹۷۵ء کو انہیں رہا کر دیا گیا، تاہم ان پر اپنے خیالات کی اشاعت اور اپنے طالب علموں سے ملاقات کرنے پر پابندی عائد رہی۔ اس صورت حال میں ڈاکٹر علی شریعتی نے انگلینڈ ہجرت کا فیصلہ کیا تاہم وہاں بھی شاہ کے کارندے ان کا پیچھا کرتے رہے اور ۱۹ جون ۱۹۷۷ء کو انہیں شہید کر دیا گیا۔ ڈاکٹر علی شریعتی کے متعدد لیکچرز کتابی صورت میں شائع ہوئے اور ان کے لاتعداد کیسٹس ایران میں گھر گھر تقسیم ہوئے۔ وہ علامہ اقبال کے مداحین میں شامل تھے اور انہوں نے اقبال کے حوالے سے بھی کئی لیکچرز دیئے تھے جنہیں کتابی شکل میں بھی شائع کیا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر علی شریعتی کی دیگر تصانیف میں فاطمہ فاطمہ ہے، علی اور تنہائی، حج، مارکسزم اور مغربی مغالطے، مشن آف اے فری تھنکر، علی، مذہب بمقابلہ مذہب، جہاد اور شہادت اور سرخ شیعیت کے نام سر فہرست ہیں۔ ڈاکٹر علی شریعتی کو انقلابِ ایران کا معمار تسلیم کیا جاتا ہے۔ انقلاب ایران کے بعد ایران میں نہ صرف ان کی تصانیف کی اشاعت ممکن ہوئی بلکہ ان کا مجسمہ بھی نصب کیا گیا اور ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا گیا۔
۱۹۶۳ء ۔ استاد برکت علی خان ۔پاکستان کے نامور کلاسیکی موسیقار اور غزل کے گائیک استاد برکت علی خان لاہور میں وفات پا گئے۔ استاد برکت علی خان ۱۹۰۵ء میں قصور میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ علی بخش خان قصوری کے فرزند اور استاد بڑے غلام علی خان کے چھوٹے بھائی تھے اور یوں ان کا تعلق موسیقی کے مشہور قصور گھرانے سے بنتا تھا۔ استادبرکت علی خان نے موسیقی کی تعلیم اپنے والد علی بخش خان قصوری سے حاصل کی تھی۔ وہ ٹھمری، دادرا، غزل، گیت اور ماہیا گانے میں اپنا جواب نہیں رکھتے تھے۔ ان کی آواز میں اتنا درد، لوچ، لچک اور رسیلا پن تھا کہ سننے والے وجد میں آ جاتے تھے۔ ۱۹۴۰ء۔ کی دہائی میں انہیں جنوبی ایشیا میں غزل گائیکی کا بے تاج بادشاہ تصور کیا جاتا تھا۔ ان کے انداز کی بے شمار غزل گائیکوں نے پیروی کی جن میں سب سے بڑا نام موجودہ عہد کے نامور غزل گائیک غلام علی کا ہے جو خود بھی استاد برکت علی خان کے شاگرد ہیں
تعطیلات و تہوار
۱۹۱۰ء۔ پہلی بار فادرز ڈے منایا گیا۔ (ویسے یہ دن جون کے تیسرے اتوار کو منایا جاتا ہے )
۱۹۶۱ء۔ کویت نے انگلینڈ سے آزاد ہونے کا اعلان کیا۔
۲۰ جون
واقعات
۱۸۴۰ء۔ سمیویل مورس نے ٹیلی گراف کی اپنی ایجاد کو پٹینٹ کرایا۔
۱۸۵۸ء۔ پہلی جنگ آزادی میں گوالیار میں شکست کے ساتھ ہی بغاوت کی آگ ٹھنڈی پڑ گئی۔
۱۸۶۳ء۔ مغربی ورجینیا کو پچیسویں امریکی ریاست کے طور پر تسلیم کیا گیا۔
۱۸۶۶ء۔ اٹلی نے آسٹریا کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۸۷۳ء۔ ہندوستان میں وائی ایم سی اے کا قیام عمل میں آیا۔
۱۸۷۷ء۔ الیگزینڈر گراہم بیل نے کینیڈا اونٹاریو میں دنیا کی پہلی تجارتی ٹیلی فون سروس شروع کی۔
۱۸۸۷ء۔ بھارت کا سب سے مصروف ترین ریلوے اسٹیشن ممبئی میں واقع وکٹوریہ ٹرمنس کھولنے کا اعلان ہوا۔
۱۸۹۵ء۔ کیرولین بلارڈ بالڈوین سائنس کی تحقیق میں اعزاز حاصل کرنے والی پہلے خاتون بنیں۔
۱۹۱۶ء۔ مہاراشٹر کے شہر پونا میں خواتین کے لئے ملک کی پہلی یونیورسٹی ایس این ڈی ٹی قائم کی گئی۔
۱۹۳۶ء۔ جیسی اوونس نے سو میٹر کی دوڑ ۲ء۔ ۱۰ سیکنڈ میں پوری کرنے کا ریکارڈ بنایا۔
۱۹۳۹ء۔ لیکوڈ پروپلینٹ کی مدد سے راکٹ نے پہلی بار ٹسٹ اڑان بھری۔
۱۹۶۰ء۔ مالی فیڈریشن (بعد میں مالی اور سینیگال میں تقسیم) کو فرانس سے آزادی ملی۔
۱۹۶۳ء۔ امریکہ اور روس ہاٹ لائن نصب کرنے پر متفق ہوئے۔
۱۹۵۵ء۔ایر وائس مارشل سر آرتھر ڈبلیو بی میک ڈونلڈ (بیس جون ۱۹۵۵ء تا بائیس جولائی ۱۹۵۷ء) پاکستان فضائیہ کے چوتھے کمانڈر انچیف ایر وائس مارشل سر آرتھر ڈبلیو بی میک ڈونلڈ ۱۴ جون ۱۹۰۳ء کو جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد برٹش آرمی میں ڈاکٹر تھے۔ آرتھر میک ڈونلڈ نے ۱۵ مارچ ۱۹۲۴ء کو رائل ایر فورس میں کمیشن حاصل کیا اور دوسری جنگ عظیم میں شریک ہوئے۔ انھوں نے ۲۰ جون ۱۹۵۵ء سے ۲۲ جولائی ۱۹۵۷ءکے دوران پاک فضائیہ کے چوتھے کمانڈر انچیف کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ پاک فضائیہ کے آخری انگریز کمانڈر انچیف تھے۔ انھی کے دور میں پاکستان رائل ایرفورس کا نام بدل کر پاکستان ایر فورس رکھا گیا۔ ایر وائس مارشل سر آرتھر ڈبلیو بی میک ڈونلڈ کا انتقال ۲۶ جولائی ۱۹۹۶ کو ہوا۔
۱۹۷۵ء میں پاکستان کے محکمہ ڈاک نے تحفظ جنگلی حیات کے عنوان سے ڈاک ٹکٹوں کی ایک نئی سیریز کا آغاز کیا تھا۔ اس سیریز کے چار مختلف سیٹ ۱۹۷۵ء۔ اور ۱۹۷۶ءکے دوران اور پانچواں سیٹ ۱۷جون ۱۹۷۹ء کو جاری ہوا تھا۔ اس سلسلے کا ایک مزید ڈاک ٹکٹ ۲۰جون ۱۹۸۱ء کو جاری ہوا۔ جس پر سبز کچھوے کی تصویر بنی تھی اور انگریزی میں Green Turtle کے الفاظ تحریر تھے۔ اس ڈاک ٹکٹ کی مالیت ۴۰پیسے تھی اور یہ ڈاک ٹکٹ پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے جناب جمال نے ڈیزائن کیا تھا۔
۱۹۷۵ء میں پاکستان کے محکمہ ڈاک نے تحفظ جنگلی حیات کے عنوان سے ڈاک ٹکٹوں کی ایک نئی سیریز کا آغاز کیا تھا۔ اس سیریز کے سات مختلف سیٹ ۱۹۷۵ء۔ اور۱۹۸۲ءکے دوران جاری ہوئے۔ ۱۹۸۳ء میں بھی یہ سلسلہ جاری رکھا گیا اور اس سلسلے کے چار مزید ڈاک ٹکٹ ۱۵فروری ۱۹۸۳ء۔ کو، ایک ڈاک ٹکٹ ۱۹مئی ۱۹۸۳ء کو اور ایک مزید ڈاک ٹکٹ ۲۰جون ۱۹۸۳ء۔ کو جاری ہوا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر پاکستان میں پائے جانے والے ہرن چنکارا کی تصویر بنی تھی اور انگریزی میں اس کا نام CHINKARA Gazella gazella bennetti تحریر تھا۔ اس ڈاک ٹکٹ کی مالیت ایک روپے تھی اور یہ ڈاک ٹکٹ میسرز سیکورا سنگاپور (پرائیویٹ) لمیٹڈ میں طبع ہوا۔
۱۹۸۰ء۔ پاکستان میں زکواۃ اور عشر آرڈینینس کے ذریعے اسلامی نظام محصول متعارف ہوا۔
۱۹۹۲ ء میں پاکستان کے محکمہ ڈاک نے طبی پودوں کے عنوان سے ڈاک ٹکٹوں کی ایک نئی سیریز کا آغاز کیا تھا۔ اس سیریز کا دوسرا ڈاک ٹکٹ ۲۰جون ۱۹۹۳ء کو جاری ہوا جس پر سونف کے پودے کی تصویر بنی تھی۔ چھ روپے مالیت کے اس یادگاری ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے ڈیزائنر سید علی افسر نے تیار کیا تھا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر اردو میں بنفشہ اور انگریزی میں Fennel (Foeniculum Vulgare) اورMEDICINAL PLANTS OF PAKISTAN کے الفاظ طبع کیے گئے تھے۔
۱۹۹۴ء۔ ایران کی مسجد میں بم دھماکے میں ۷۰ افراد شہید ہو گئے۔
۲۰۰۱ء ۔چیف ایگزیکٹو جنرل پرویز مشرف نے صدر مملکت محمد رفیق تارڑ کو ان کے عہدے سے سبکدوش کر کے صدر مملکت کا عہدہ سنبھال لیا۔ اس کے ساتھ ہی معطل سینٹ اور قومی اور صوبائی اسمبلیاں بھی توڑ دی گئیں۔ اسی روز سپریم کورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس ارشاد حسن خان نے جنرل پرویز مشرف سے ان کے نئے عہدے کا حلف لیا۔ حلف برداری کی اس تقریب کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر پرویز مشرف نے کہاکہ اصلاحات کے تسلسل اور استحکام کی ضمانت کی خاطر میرے لئے صدر کا عہدہ سنبھالنا ضروری تھا۔ عام انتخابات عدالتی فیصلے کے مطابق ہوں گے، اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد منتخب صدر کی موجودگی کا کوئی جواز نہ تھا، سیاسی سرگرمیاں پہلے کی طرح جاری رہیں گی، میں معیشت مزید بہتر بنانے کے لئے کام کرتا رہوں گا اور قوم کو کسی بھی صورت میں مایوس نہیں کروں گا۔ واضح رہے کہ سابق صدر محمد رفیق تارڑ نے جنرل پرویز مشرف کے اصرار کے باوجود اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا تھا بلکہ وہ خاموشی سے اپنے عہدے سے سبکدوش ہو کر ایوان صدر سے رخصت ہو گئے تھے۔ جنرل پرویز مشرف نے اپنے عہدے کو ’’آئینی’‘ حیثیت دینے کے لئے ۳۰ اپریل ۲۰۰۲ء کو ایک ریفرنڈم منعقد کروایا جس کے ذریعے وہ پاکستان کے صدر ’’منتخب’‘ ہو گئے۔ ۴ جنوری ۲۰۰۴ء کو انہوں نے پہلی مرتبہ اور ۶ اکتوبر ۲۰۰۷ء کو دوسری مرتبہ پارلیمنٹ سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔ ۱۸ اگست ۲۰۰۸ء کو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔
۲۰۱۳ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے آل پاکستان نیوز پیپر سوسائٹی کے قیام کی ساٹھویں سالگرہ کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ کا اجرأ کیا جس پر اس ادارے کا لوگو شائع کیا گیا تھا۔ اور انگریزی میں ۱۹۵۳ ۲۰۱۳, ۶۰ YEARS OF ALL PAKISTAN NEWS PAPER SOCIETY کے الفاظ تحریر تھے۔ اس ڈاک ٹکٹ کی مالیت آٹھ روپے تھی اور اس کا ڈیزائن عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا۔
۲۰۰۵ء۔ بیلجئم کے سائنس دانوں نے انسانی مادہ منویہ کا کلون بنانے کا دعوی کیا۔
۲۰۰۸ء۔ یورپی یونین نے کیوبا پر سے دو ہزار تین میں لگائی گئی پابندیاں اٹھانے سے اتفاق کیا۔
۲۰۱۲ء۔ لیبیا میں کمیونٹی تشدد میں ۱۰۵ افراد ہلاک، ۵۰۰ زخمی ہوئے۔
ولادت
۱۹۶۷ء۔ نکول کڈمین، آسٹریلوی اداکارہ
۱۹۳۰ء ۔ صادقین ۔پاکستان کے نامور مصور صادقین کا پورا نام سید صادقین حسین نقوی تھا اور وہ ۲۰جون ۱۹۳۰ء کو امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ۱۹۴۸ء میں آگرہ یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد وہ ہجرت کر کے پاکستان آئے جہاں انہوں نے بہت جلد اپنی منفرد مصوری اور خطاطی کے جھنڈے گاڑ دیئے۔ ان کی شہرت کا آغاز میورلز سے ہوا جو انہوں نے کراچی ایر پورٹ، سینٹرل ایکسائز لینڈ اینڈ کسٹمز کلب، سروسز کلب اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کی لائبریری میں بنائیں۔ کچھ عرصے کے بعد وہ پیرس چلے گئے جہاں انہوں نے اپنے فن کے یادگار نمونے پیش کئے اور کئی بین الاقوامی اعزازات حاصل کئے۔ ۱۹۶۹ء میں انہوں نے غالب کی صد سالہ برسی کے موقع پر کلام غالب کو بڑی خوب صورتی سے مصور کیا۔ ۱۹۷۰ء میں انہوں نے سورۂ رحمن کی آیات کو انتہائی دلکش انداز میں پینٹ کیا اور مصورانہ خطاطی کے ایک نئے دبستان کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے لاہور کے عجائب گھر کی چھت کو بھی اپنی لازوال مصوری سے سجایا۔ ۱۹۸۱ء میں انہوں نے ہندوستان کا سفر کیا اور ہندوستان کے کئی شہروں میں اپنے فن کے نقوش بطور یادگار چھوڑے۔ ۱۹۸۶ء میں انہوں نے کراچی کے جناح ہال کو اپنی مصوری سے آراستہ کرنا شروع کیا مگر ان کی ناگہانی موت کی وجہ سے یہ کام مکمل نہ ہو سکا۔ وہ ایک بہت اچھے شاعر بھی تھے اور رباعیات کہنے میں خصوصی مہارت رکھتے تھے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا۔ ۱۰ فروری ۱۹۸۷ء کو پاکستان کے نامور مصور صادقین کراچی میں وفات پا گئے۔ وہ کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۸۱ء۔ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے پاکستان کے اوپنر بیٹسمین توفیق عمر کی تاریخ پیدائش ہے۔ توفیق عمر لاہور میں پیدا ہوئے تھے اور انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ ۲۹ اگست ۲۰۰۱ء کو ملتان میں بنگلہ دیش کے خلاف کھیلا تھا۔ انہوں نے اس پہلے ٹیسٹ میچ میں سنچری اسکور کی اور یوں انہوں نے اپنے ٹیسٹ ڈیبیو میں سنچری بنانے والے آٹھویں پاکستانی کھلاڑی ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ توفیق عمر نے اپنے ٹیسٹ کیریئر میں مجموعی طور پر ۴۳میچ کھیلے اور ۷سنچریوں کی مدد سے ۲۹۴۳ رنز اسکور کیے۔ انہوں نے ۲۲ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بھی حصہ لیا اور کل ۵۰۴ رنز اسکور کیے۔
وفات
۱۸۶۲ء۔ رومانیہ کے وزیر اعظم باربو کٹارگیو کو قتل کیا گیا۔
۱۹۹۵ء ۔ ایم جے رانا ۔فلم اور اسٹیج کے معروف ہدایت کار ایم جے رانا لاہور میں وفات پا گئے اور انہیں گلشن راوی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔ ایم جے رانا کا پورا نام محمد جمیل رانا تھا۔ انہوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز داؤد چاند کے معاون ہدایات کار کی حیثیت سے کیا تھا۔ بعد ازاں انہیں فلم ساز جے سی آنند نے اپنی فلم ’’سوہنی’‘ کی ہدایت کاری کے لئے منتخب کیا۔ یہ فلم باکس آفس پر کامیابی حاصل تو نہ کر سکی مگر ایم جے رانا کے صلاحیتوں کو ضرور اجاگر کر گئی۔ ایم جے رانا کی دیگر فلموں میں ماہی منڈا، یکے والی، سہتی، چٹی، شیرا، جمالو، باپ کا باپ، من موجی، جی دار، اباجی، یار مار، راوی پار، جگ بیتی، باؤ جی، جوانی مستانی، چن ویر، خون دا بدلہ خون، عید دا چن، پیار دی نشانی، ماں دا لال، چند ویر، چانن اکھیاں دا، میرا ماہی، جانی دشمن، رانی خان اور سرپھرا کے نام سر فہرست تھے۔ انہوں نے بعض اسٹیج ڈراموں کی بھی ہدایات دیں جن میں ’’شرطیہ مٹھے ‘‘ بے حد مقبول ہوا۔ ۱۹۸۹ء میں انہیں ان کی طویل فلمی خدمات پر خصوصی نگار ایوارڈ سے نوازا گیا تھا
تعطیلات و تہوار
۱۹۶۰ء۔ مالی فیڈریشن کو فرانس سے آزادی ملی۔
۲۱ جون
واقعات
۲۱ جون کو سال کا سب سے بڑا دن ہوتا ہے اور سب سے چھوٹی رات، بعد ازاں ۲۲ جون سے دن واپس چھوٹا اور رات بڑی ہونے لگتی ہے، یہ عمل ۲۱ دسمبر تک جاری رہتا ہے جس کے بعد دن واپس بڑا اور رات چھوٹی ہونے لگتی ہے۔
۱۶۶۱ء۔ روس اور سوئیڈن نے امن سمجھوتہ ’کارڈس معاہدہ‘ پر دستخط کئے۔
۱۷۵۶ء۔ برطانوی فوج کے کمانڈر جان زیڈ ہالویل نے اپنے دستے سمیت کلکتہ کے نواب سراج الدولہ کے سامنے خود سپردگی کی۔ اسی رات متنازعہ ’بلیک ہول‘ حادثے میں ۱۲۳ برطانوی قیدی ہلاک۔
۱۷۶۸ء۔ ڈاکٹر جان راتھر امریکہ کے پہلے گریجوئیٹ ڈاکٹر بنے۔
۱۷۹۸ء۔ برطانوی فوج نے ونیگرہل میں آئرلینڈ کے باغیوں کو شکست دی۔
۱۸۶۲ء۔ گیانیندر موہن ٹیگور ’’لنکنس ان’‘ سے وکالت کی ڈگری حاصل کرنے والے پہلے ہندوستانی بنے۔
۱۸۶۳ء۔ ورجینیا تصادم میں ۳۸۹ افراد مارے گئے۔
۱۸۸۸ء میں نیوہیمپشائر ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا نواں ریاست بنا۔
۱۸۹۸ء۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ نے اسپین کو شکست دے کر گوام صوبہ پر قبضہ کر لیا۔
۱۹۰۳ء۔ مشہور جاسوس کردار شرلوک ہولمس کی کہانی ’ایڈونچر آف دی مجارن اسٹون‘ کی تخلیق کی گئی۔
۱۹۱۳ء۔ مٹی بورڈک ہوائی جہاز سے پیراشوٹ کے ذریعہ چھلانگ لگانے والی پہلی خاتون بنیں۔
۱۹۳۰ء۔ ممبئی میں پولیس لاٹھی چارج میں پانچ سو افراد زخمی ہوئے۔
۱۹۴۰ء۔ جنگ عظیم دوم: فرانسیسی افواج نے جرمنی کے سامنے ہتھیار ڈالے۔
۱۹۴۵ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران امریکہ کے سامنے جاپانی فوج نے خود سپردگی کی۔
۱۹۴۵ء۔ جنگ عظیم دوم کے دوران "Battle of Okinawa” کا اختتام۔
۱۹۴۸ء۔ سی راج گوپالا چاری ہندوستان کے آخری گورنر جنرل بنائے گئے۔
۱۹۵۷ء۔ ایلن فئیرکلو نے کناڈا کابینہ کی پہلی خاتون وزیر کے طور پر حلف اٹھایا۔
۱۹۵۸ء۔ مغربی جرمنی نے تقریباً ۱۹ ہزار قیدیوں کو رہا کیا۔
۱۹۶۳ء۔ کارڈنل جیووانی بے ٹٹسٹا مونٹنی پوپ پال ششم منتخب ہوئے۔
۱۹۶۷ء ۔۱۲ ربیع الاوّل ۱۳۸۷ھ مطابق ۲۱ جون ۱۹۶۷ء کو صدر پاکستان فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے وفاقی دارالحکومت میں اسلام آباد یونیورسٹی کا سنگ بنیاد رکھا۔ ۱۹۷۱ء۔ تک اس یونیورسٹی کی تعمیر کا کام جاری رہا تاہم اس دوران یونیورسٹی کی تعلیم کا سلسلہ راولپنڈی میں سیٹلائٹ ٹاؤن کی کچھ عمارات میں عارضی طور پر چلتا رہا اور پھر ۱۲ اگست ۱۹۷۱ء۔ کا یادگار دن آیا جب یونیورسٹی اپنے موجودہ کیمپس میں منتقل ہو گئی۔ ۱۹۷۶ء میں جب ملک بھر میں قائد اعظم کی پیدائش کا صد سالہ جشن منایا جا رہا تھا تو حکومت پاکستان نے ایک اور تاریخی قدم اٹھایا اور وہ یہ کہ اس یونیورسٹی کو بانی پاکستان کے نام سے معنون کر دیا۔ یوں اس یونیورسٹی کا نام بدل کر ’’قائد اعظم یونیورسٹی’‘ رکھ دیا گیا۔
۱۹۷۵ء۔ سویوز ۱۹ زمین پر واپس لوٹا۔
۱۹۷۷ء۔ مصطفی بلند ایجوٹ نے ترکی میں حکومت تشکیل دی۔
۱۹۷۷ء۔ میناچیم بیگن اسرائیل کے چھٹے وزیر اعظم بنے۔
۱۹۸۸ء۔ سکھ مظاہرین پر امرتسر میں بمباری کی گئی جس سے تیس افراد ہلاک ہو گئے۔
۱۹۹۰ء۔ ایران کے زلزلے میں ۲۵ ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
۱۹۹۱ء۔ کاسابلانکا کے فسادات میں ۱۰۰ سے زائد افراد مارے گئے۔
۱۹۹۱ء۔ پی وی نرسمہاراؤ نے ہندوستان کے ۹ ویں وزیر اعظم کی حیثیت سے حلف لیا۔
۱۹۹۸ء۔ ہندوستان اور روس نے تمل ناڈو کے کوڈن کلم میں نیوکلیائی توانائی کا مرکز قائم کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے۔
۱۹۹۹ء۔ بھارتی ٹینس کھلاڑی لینڈر پیس کو ڈبلز مقابلے میں پہلی سیڈ دی گئی۔
۲۰۰۰ء کو سری لنکا کے شہرگال میں کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کے آل راؤنڈر عبدالرزاق نے اپنی تین مسلسل گیندوں پر سری لنکا کے کھلاڑیوں رمیش کالو ویتھرنا، رنگانا ہراتھ اور روندرا پشپا کمارا کو آؤٹ کر کے اپنی شاندار ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ وہ وسیم اکرم کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے پاکستانی کھلاڑی تھے۔ جس وقت انہوں نے یہ اعزاز حاصل کیا اس وقت ان کی عمر ۲۰ سال ۱۸۳ دن تھی، یوں وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے دنیا کے سب سے کم عمر کھلاڑی بن گئے۔ یہاں اس بات کا ذکر بے محل نہ ہو گا کہ وسیم اکرم نے بھی ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی دونوں ہیٹ ٹرک سری لنکا کے خلاف اسکور کی تھیں۔ گال میں کھیلا گیا پاکستان اور سری لنکا کا یہ ٹیسٹ میچ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا ۱۵۰۰ واں ٹیسٹ میچ تھا۔
۲۰۰۹ء۔ پاکستان نے یونس خان کی قیادت، میں آئی سی سی ٹی ۲۰ ورلڈ کپ جیت لیا۔
۲۰۰۹ء۔آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ۲۰۰۹ کا ٹورنامنٹ ۵ سے ۲۱ جون تک انگلینڈ میں کھیلا گیا تھا، جس میں ۱۲ ٹیمیں شریک تھیں، ایونٹ میں ۲۷ میچز کھیلے گئے تھے۔ سپر ایٹ فارمیٹ کے تحت پاکستان، سری لنکا، ساوتھ افریقہ اور ویسٹ انڈیز نے سیمی فائنل کے لئے کوالیفائی کیا تھا۔ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان سیمی فائنل کھیلا گیا، شاہد آفریدی کی شاندار کار کردگی کی بدولت پاکستان نے فائنل کے لئے کوالیفائی کیا، جہاں لارڈز میں حریف ٹیم سری لنکا سے ٹکرانا تھا۔
سری لنکا نے فائنل ایکشن میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقر رہ بیس اوورز میں چھ وکٹ پر ۱۳۸ رنز اسکور کئے جواب میں پاکستان نے اپنا مطلوبہ ہدف ۱۸.۴ اوورز میں پورا کر لیا۔ میں آف دی میچ کا اعزاز شاہد آفریدی نے حاصل کیا جنہوں نے اس میچ میں ایک وکٹ حاصل کی اور ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے ۵۴ رنز بھی اسکور کئے۔ میں آف دی ٹورنامنٹ کا اعزاز سری لنکا کے تلک رتنے دلشان نے حاصل کیا جنہوں نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ رنز اسکور کئے تھے ۔ شاہد آفریدی کی دھواں دار بیٹنگ نے پاکستان کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور گرین شرٹس نے آئی سی سی ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کا فائنل ۸ وکٹ سے اپنے نام کر لیا۔ جیت کے بعد کپتان یونس خان کی قیادت میں ٹیم نے بھرپور جشن منایا۔
۲۰۰۸ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کی سابق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی پچپن ویں سالگرہ کے موقع پر دو یادگاری ڈاک ٹکٹ اور ایک سووینئیر شیٹ جاری کی جن پر محترمہ بے نظیر بھٹو کی تصاویر شائع کی گئی تھیں اور انگریزی میں ۵۵th BIRTH CELEBRATIONS OF MOHTARMA BENZIR BHUTTO JUNE ۲۱, ۲۰۰۸ کے الفاظ تحریر تھے۔ ان ڈاک ٹکٹوں اور سووینئیر شیٹ کی قیمت بالترتیب چار روپے، پانچ روپے اور بیس روپے تھی اور ان کا ڈیزائن جناب عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا۔
۲۰۱۲ء۔ آسٹریلیا جا رہی کشتی کے ڈوبنے سے ۹۰ پناہ گزین ہلاک ہو گئے۔
۲۰۱۳ء۔ پشاور میں ایک مسجد میں بم دھماکے میں بڑی تعداد میں لوگ شہید ہو گئے۔
ولادت
۱۹۵۳ء۔ بینظیر بھٹو، پاکستانی سابق وزیر اعظم پیدا ہوئیں۔ بے نظیر بھٹو نے ابتدائی تعلیم لیڈی جیننگز نرسری اسکول (Lady Jennings Nursery School) اور کونونٹ آف جیسز اینڈ میری (Convent of Jesus and Mary) کراچی میں حاصل کی۔ اس کے بعد دو سال راولپنڈی پریزنٹیشن کونونٹ (Rawalpindi Presentation Convent) میں بھی تعلیم حاصل کی، جبکہ انھیں بعد میں مری کے جیسس اینڈ میری میں داخلہ دلوایا گیا۔ انھوں نے ۱۵ سال کی عمر میں او لیول کا امتحان پاس کیا۔ اپریل ۱۹۶۹ء میں انھوں نے ہارورڈ یونیورسٹی کے Radcliffe College میں داخلہ لیا۔ بے نظیر بھٹو نے ہارورڈ یونیورسٹی (Harvard University) سے ۱۹۷۳ء میں پولیٹیکل سائنس میں گریجوایشن کر لیا۔ اس کے بعد انھوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے فلسفہ، معاشیات اور سیاسیات میں ایم اے کیا۔ وہ اکسفورڈ یونیورسٹی میں دیگر طلبا کے درمیان کافی مقبول رہیں۔ بے نظیر برطانیہ سے تعلیم حاصل کرنے کے بعد جون ۱۹۷۷ء میں اس ارادے سے وطن واپس آئیں کہ وہ ملک کے خارجہ امور میں خدمات سر انجام دیں گی۔ لیکن ان کے پاکستان پہنچنے کے دو ہفتے بعد حالات کی خرابی کی بنا پر حکومت کا تختہ الٹ دیا۔ جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو جیل بھیجنے کے ساتھ ساتھ ملک میں مارشل لا نافذ کر دیا۔ اور ساتھ ہی بے نظیر بھٹو کو بھی گھر کے اندر نظر بند کر دیا گیا۔ اپریل ۱۹۷۹ء میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے ذوالفقار علی بھٹو کو قتل کے ایک متنازع کیس میں پھانسی کی سزا سنا دی۔ ۱۹۸۱ء میں مارشل لاکے خاتمے اور جمہوریت کی بحالی کے لیے ایم آر ڈی کے نام سے اتحاد بنایا گیا۔ جس میں آمریت کے خلاف ۱۴ اگست، ۱۹۸۳ءسے بھر پور جد و جہد شروع کی، تحریک کی قیادت کرنے والے غلام مصطفیٰ نے دسمبر ۱۹۸۳ء میں تحریک کو ختم کرنے کا اعلان کیا، لیکن عوام نے جد و جہد جاری رکھی۔ ۱۹۸۴ء میں بے نظیر کو جیل سے رہائی ملی، جس کے بعد انھوں نے دو سال تک برطانیہ میں جلاوطنی کی زندگی گزاری۔ اسی دوران پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے انھیں پارٹی کا سربراہ بنا دیا۔ ملک سے مارشل لا اٹھوائے جانے کے بعد جب اپریل ۱۹۸۶ء میں بے نظیر وطن واپس لوٹیں تو لاہور ائیرپورٹ پر ان کا فقید المثال استقبال کیا گیا۔ بے نظیر بھٹو ۱۹۸۷ء میں نواب شاہ کی اہم شخصیت حاکم علی زرداری کے بیٹے آصف علی زرداری سے روشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنی سیاسی جِدوجُہد کا دامن نہیں چھوڑا۔ ۱۷ اگست، ۱۹۸۸ء میں ضیاء۔ الحق طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تو ملک کے اندر سیاسی تبدیلی کا دروازہ کھلا۔ سینٹ کے چئیرمین غلام اسحاق کو قائم مقام صدر بنا دیا گیا۔ جس نے نوے دن کے اندر انتخابات کروانے کا اعلان کیا۔ ۱۶ نومبر، ۱۹۸۸ء میں ملک میں عام انتخابات ہوئے، جس میں قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ نشستیں پیپلز پارٹی نے حاصل کیں۔ اور بے نظیر بھٹو نے دو دسمبر۱۹۸۸ء میں ۳۵ سال کی عمر میں ملک اور اسلامی دنیا کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم کے طور پر حلف اٹھایا۔ اگست، ۱۹۹۰ء میں بیس ماہ کے بعد صدر اسحاق خان نے بے نظیر کی حکومت کو بے پناہ بدعنوانی اور کرپشن کی وجہ سے برطرف کر دیا۔ ۲ اکتوبر، ۱۹۹۰ء کو ملک میں نئے انتخابات ہوئے جس میں مسلم لیگ نواز اور بے نظیر حکومت کی مخالف جماعتوں نے اسلامی جمہوری اتحاد کے نام سے الائنس بنایا۔ جس کے انتخابات میں اکثریت حاصل کی۔ ان انتخابات کے نتیجے میں مسلم لیگ نواز کے سربراہ نواز شریف وزیر اعظم بن گئے۔ جبکہ بے نظیر قائدِ حزبِ اختلاف بن گئیں۔ ۱۹۹۳ء میں اس وقت کے صدر نے غلام اسحاق خان کے نواز شریف کی حکومت کو بھی بد عنوانی کے الزام میں برطرف کر دیا۔ جس کے بعد اکتوبر، ۱۹۹۳ء میں عام انتخابات ہوئے۔ جس میں پیپلز پارٹی اور اس کے حلیف جماعتیں معمولی اکثریت سے کامیاب ہوئیں اور بے نظیر ایک مرتبہ پھر وزیرِ اعظم بن گئیں۔ پیپلز پارٹی کے اپنے ہی صدر فاروق احمد خان لغاری نے ۱۹۹۶ء میں بدامنی اور بد عنوانی، کرپشن اور ماورائے عدالت قتل کے اقدامات کے باعث بے نظیر کی حکومت کو برطرف کر دیا۔ بے نظیر نے اپنے بھائی مرتضیٰ کے قتل اور اپنی حکومت کے ختم ہونے کے کچھ عرصہ بعد ہی جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے متحدہ عرب امارات میں دبئی میں قیام کیا۔ اسی دوران بے نظیر، نواز شریف اور دیگر پارٹیوں کے سربراہان کے ساتھ مل کر لندن میں اے آر ڈی کی بنیاد ڈالی۔ اور ملک میں جنرل پرویز مشرف کی حکومت کے خلاف بھرپور مزاحمت کا اعلان کیا۔ ان کی جلاوطنی کے دوران ایک اہم پیش رفت اس وقت ہوئی۔ جب ۱۴ مئی ۲۰۰۶ء میں لندن میں نواز شریف اور بے نظیر کے درمیان میثاقِ جمہوریت پر دستخط کر کے جمہوریت کو بحال کرنے اور ایک دوسرے کے خلاف استعمال نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔ دوسری پیش قدمی اس وقت ہوئی جب ۲۸ جولائی ۲۰۰۷ء کو ابو ظہبی میں جنرل مشرف اور بے نظیر کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی جس کے بعد پیپلز پارٹی کی چئیرپرسن تقریباً ساڑھے آٹھ سال کی جلاوطنی ختم کر کے ۱۸ اکتوبر کو وطن واپس آئیں تو ان کا کراچی ائیرپورٹ پر فقید المثال استقبال کیا گیا۔ بے نظیر کا کارواں شاہراہِ فیصل پر مزارِ قائد کی جانب بڑھ رہا تھا کہ اچانک زور دار دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں ۱۵۰ کو موت کی نیند سو گئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ قیامت صغریٰ کے اس منظر کے دوران بے نظیر کو بحفاظت بلاول ہاؤس پہنچا دیا گیا۔ پیپلز پارٹی کی چئیرپرسن جب اپنے بچوں (بلاول، بختاور اور آصفہ) سے ملنے دوبارہ دوبئی گئیں تو ملک کے اندر جنرل مشرف نے ۳ نومبر کو ایمرجنسی نافذ کر دی۔ یہ خبر سنتے ہی بے نظیر دبئی سے واپس وطن لوٹ آئیں۔ ایمرجنسی کے خاتمے، ٹی وی چینلز سے پابندی ہٹانے اور سپریم کورٹ کے ججز کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان کیا۔ اس وقت تک ملک میں نگران حکومت بن چکی تھی اور مختلف پارٹیاں انتخابات میں حصہ لینے کے معاملے میں بٹی ہوئی نظر آ رہی تھیں۔ اس صورت میں پیپلز پارٹی نے میدان خالی نہ چھوڑنے کی حکمت عملی کے تحت تمام حلقوں میں امیدوار کھڑے کیے۔ اور کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے۔ ۲۷ دسمبر ۲۰۰۷ء کو جب بے نظیر لیاقت باغ میں عوامی جلسے سے خطاب کرنے کے بعد اپنی گاڑی میں بیٹھ کر اسلام آباد آ رہی تھیں کہ لیاقت باغ کے مرکزی دروازے پر پیپلز یوتھ آرگنائزیشن کے کارکن بے نظیر بھٹو کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔ اس دوران جب وہ پارٹی کارکنوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے گاڑی کی چھت سے باہر نکل رہی تھیں کہ نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی۔ اس کے بعد بے نظیر کی گاڑی سے کچھ فاصلے پر ایک زوردار دھماکا ہوا جس میں ایک خودکش حملہ آور جس نے دھماکا خیز مواد سے بھری ہوئی بیلٹ پہن رکھی تھی، خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس دھماکے میں بینظیر بھٹو جس گاڑی میں سوار تھیں، اس کو بھی شدید نقصان پہنچا لیکن گاڑی کا ڈرائیور اسی حالت میں گاڑی کو بھگا کر راولپنڈی جنرل ہسپتال لے گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئیں۔
۱۹۸۲ء۔ لیڈی ڈیانا کا بیٹا ولیم پیدا ہوا۔
وفات
۱۳۷۷ء۔ برطانیہ میں کنگ ایڈورڈ سوئم انتقال ہوا۔
۱۸۹۳ء۔ اسٹینفورڈ یونیورسٹی (امریکہ) کے بانی لیلنڈر اسٹینفورڈ کا انتقال ہوا۔
۱۹۰۶ء۔ آل انڈیا کانگریس کے پہلے صدر ویومیش چندر بنرجی کا انتقال ہوا۔
۱۹۴۰ء۔ بدنام زمانہ ہندو تشدد پسند تنظیم آر ایس ایس کے بانی کیشور راوَ بلی رام ہیڈ گیوار کی موت ہوئی۔
تعطیلات و تہوار
موسیقی کا عالمی دن
انسانیت کا عالمی دن
۲۲ جون
واقعات
۱۵۵۵ء۔ ہمایوں نے سکندر سوری کو شکست دے کر اپنے بیٹے اکبر کو جانشین مقرر کیا۔
۱۶۳۳ء۔ رومی عدالت نے فلکیات دان گلیلو سے نظام شمسی کے حوالے سے ان کے نظریات کو ختم کرنے کا حکم دیا اور قصوں کے مطابق انھوں نے سرگوشی میں یہ بات کہی” یہ تو اب بھی گھوم رہی ہے "۔
۱۷۰۲ء۔ پرانی اور نئی دو حریف ایسٹ انڈیا کمپنیوں کا یونائٹیڈ کمپنی آف مرچنٹس ٹریڈنگ ٹو دی ایسٹ انڈیز کے طور پر میں انضمام ہوا۔
۱۷۷۲ء۔ برطانیہ میں غلامی کی روایت ختم ہوئی۔
۱۸۷۰ء۔ امریکی کانگریس نے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے محکمہ انصاف قائم کیا۔
۱۸۹۸ء۔ امریکی بحری فوج کیوبا کے ساحل پر پہنچی۔
۱۹۰۶ء۔ سویڈن نے قومی پرچم اپنایا۔
۱۹۱۸ء۔ ہندستان کے پہلے طیارہ پائلٹ راجندر موہن سین گپتا لندن کے نزدیک جرمن طیاروں کے ساتھ جنگ میں مارے گئے۔
۱۹۳۹ء۔ سبھاش چندر بوس نے انڈین کانگریس سے الگ ہو کر فارورڈ بلاک قائم کیا۔
۱۹۴۰ء۔ نازی جرمنی کے ہاتھوں فرانس کی شکست ہوئی۔
۱۹۴۱ء۔ لتھوانیا میں جون بغاوت شروع ہوئی۔
۱۹۴۱ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران جرمنی نے سوویت یونین پر حملہ کیا۔
۱۹۴۴ء۔ امریکہ میں ریٹائرڈ فوجیوں کی مدد کے لئے قانون بنایا گیا۔
۱۹۴۸ء۔ برطانیہ کے شاہ نے ’ایمپیریر آف انڈیا‘ کا عہدہ چھوڑ دیا۔
۱۹۵۷ء۔ اس وقت کے سوویت روس نے پہلی بار آر ۱۲ میزائل کا تجربہ کیا۔
۱۹۷۰ء۔ امریکہ کے ۳۷ ویں صدر نکسن نے ۱۸ سال کی عمر میں الیکشن سے متعلق ۲۶ ویں ترمیم پر دستخط کئے۔
۱۹۷۳ء۔ سخوئی لیب۔ ۲ کے خلا باز زمین پر اترے۔
۱۹۷۶ء۔ کناڈا نے سزائے موت کے قانون کو ختم کیا۔
۱۹۷۸ء۔ پلوٹو کا ایک ذیلی سیارہ امریکن سیارہ شناس جیمس ڈبلو کرسٹی نے دریافت کیا، جس کا نام Charon ہوا۔
۱۹۸۱ء۔ ایران کے صدر بن سود کو تخت سے ہٹایا گیا۔
۱۹۸۴ء۔ شمالی اٹلانٹک معاہدہ تنظیم (ناٹو) کے جنرل سکریٹری جوزف لنس نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
۲۰۰۲ء۔ شمال مغربی ایران میں زلزلہ سے ۲۶۱ افراد ہلاک، بڑی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔
۲۰۰۲ء کو لیور برادرز کراچی نے لپٹن یلو لیبل کا ایک ۱۰ فٹ ۵ انچ لمبا اور ۷ فٹ ۳ انچ چوڑا ٹی بیگ تیار کیا جس کا وزن ۸.۹ کلو گرام تھا۔ اس ٹی بیگ کے دھاگے کی لمبائی ۱۴ فٹ تھی۔ یہ ٹی بیگ اصل فلٹر پیپر سے تیار کیا گیا تھا اور اس میں ۷کلو گرام چائے کی پتی موجود تھی۔ اس ٹی بیگ سے چائے کی ساڑھے تین ہزار پیالیاں تیار ہوئی تھیں۔ لیور برادرز نے اس ٹی بیگ کا مظاہرہ کراچی کے ہوٹل آواری ٹاورز میں کیا۔ ۲۰۰۴ء میں گینز بک آف ریکارڈز نے اس ٹی بیگ کو دنیا کا سب سے بڑا ٹی بیگ تسلیم کرنے کا اعلان کیا جو غالباً آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔
۲۰۰۴ء۔ عمران خان اور جمائما میں طلاق ہو گئی
۲۰۰۸ءسے ۲۰۱۲ءکے دوران کراچی میں ڈاک ٹکٹوں کی پانچ قومی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ ان نمائشوں کے انعقاد کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک کی جانب سے ہر سال مصوری کا ایک مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات نے حصہ لیا۔ اس سلسلے کی چھٹی نمائش جون۲۰۱۲ء میں منعقد ہوئی جس کے دوران پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ۲۲جون ۲۰۱۲ء کو آٹھ یادگاری ڈاک ٹکٹوں پر مشتمل ایک خوب صورت سیٹ جاری کیا۔ ان ڈاک ٹکٹوں کے ڈیزائن گزشتہ برس ایسی ہی ایک نمائش کے موقع پر بچوں کے درمیان ڈاک ٹکٹ ڈیزائن کرنے کے مقابلے میں منتخب کیے گئے تھے۔ وہ بچے جن کے فن پارے ان ڈاک ٹکٹوں کی زینت بنے ان کے نام تھے: پریا پرکاش منشا، علی محمد نزار، سمیان حسن خان، شیزا اشرف، یمنا نوین، عائشہ قریشی، وانیا رضوی اور مریم شہزاد۔ ان تمام ڈاک ٹکٹوں کی مالیت آٹھ آٹھ روپے تھی اور ان پر انگریزی میں CHILD ART COMPETITION Pakistan کے الفاظ تحریر تھے۔ ان ڈاک ٹکٹوں کا بنیادی خیال اور لوگو جناب عادل صلاح الدین کی تخلیق تھا۔
۲۰۰۹ء۔ واشنگٹن میں دو میٹرو ٹرین کی ٹکر میں نو افراد کی موت اور ۸۰ سے زائد زخمی ہو گئے۔
۲۰۰۹ء۔ فلمی (نگیٹو) فوٹو گرافی کی دنیا پر ۷۴ برس راج کرنے والی کمپنی ایسٹرن کوڈک کمپنی Eastman Kodak Company نے اپنی مصنوعات بند کرنے کا اعلان کیا، جس کی وجہ سے ڈیجیٹل تصاویر کی ٹکنالوجی عام ہوئی۔
۲۰۱۲ء۔ ایک ترکی لڑاکا طیارہ مک ڈونل ڈوگلس ایف ۴۴ فینٹم کو شامی ایئر فورس کی طرف سے مار گرایا گیا جس کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کشیدہ ہو گئے۔
۲۰۱۲ء۔ راجہ پرویز اشرف پاکستان کے ۱۷ ویں وزیر اعظم منتخب ہوئے۔
۲۰۱۲ء۔ پیراگوئے کے صدر فرنانڈو لگو پر مواخذے چلا کر عہدے سے ہٹا دیا گیا اور فریڈریکو فرانکو نئے صدر بنے۔
۲۰۱۵ء۔ افغانستان کی قومی اسمبلی کی عمارت میں خود کش حملہ، تمام حملہ آور مارے گئے، ۱۸ زخمی ہو گئے۔
ولادت
۱۹۳۲ء۔ بھارتی فلم اداکار امریش پوری
۱۸۹۶ء ۔ وقار انبالوی ۔اردو کے ممتاز صحافی، شاعر اور ادیب جناب وقار انبالوی کی تاریخ پیدائش ۲۲ جون ۱۸۹۶ء۔ ہے۔ جناب وقار انبالوی موضع چنار تھل ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور لاہور کے متعدد اخبارات سے وابستہ رہے۔ ان اخبارات میں پرتاب، ملاپ، ویر بھارت، زمیندار، احسان، سفینہ، آفاق اور نوائے وقت کے نام سر فہرست ہیں۔ وقار انبالوی کی شاعری اور افسانوں کے کئی مجموعے شائع ہوئے۔ ۲۶ جون ۱۹۸۸ء کو جناب وقار انبالوی وفات پا گئے اور سہجووال، شرقپور ضلع شیخوپورہ میں آسودۂ خاک ہوئے۔ اردو کا یہ مشہور شعر جو بالعموم علامہ اقبال سے منسوب کیا جاتا ہے، انہی کا کہا ہوا ہے:
اسلام کے دامن میں بس اس کے سوا کیا ہے
ایک ضرب ید اللہیٰ، اک سجدۂ شبیری
یہ شعر شرعی حکم کے اعتبار سے درست نہیں ہے
وفات
۱۹۵۵ء کو کراچی میں اردو کے ممتاز افسانہ نگار ڈاکٹر اعظم کریوی کو سفاکانہ طریقے سے قتل کر دیا گیا۔ ان کی لاش اور ان کی سائیکل ڈرگ روڈ (موجودہ شارع فیصل) پر پرتگال کے سفارت خانے کے نزدیک پڑی پائی گئی۔ ڈاکٹر اعظم کریوی، ڈرگ کالونی (موجودہ شاہ فیصل کالونی) میں رہائش پذیر تھے اور سائیکل پر اپنے گھر جا رہے تھے۔ پولیس کے مطابق غالباً کسی نے ان سے رقم چھیننے کے لئے ان پر حملہ کیا اور ان کی مزاحمت پر انہیں قتل کر کے رقم لوٹ لی۔ ڈاکٹر اعظم کریوی پریم چند کے دبستان فن کے افسانہ نگار تھے۔ ان کے افسانوی مجموعوں میں شیخ و برہمن، انقلاب، پریم کی چوڑیاں، دکھ سکھ، کنول اور دکھیا کی آپ بیتی کے نام سر فہرست ہیں۔
۲۰۱۶ء ۔امجد صابری کو ۲۲ جون ۲۰۱۶ء۔ کو دو مسلح موٹر سائیکل سواروں نے لیاقت آباد ٹاؤن میں اُن کی کار پر فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ امجد صابری، کراچی شہر کے لیاقت آباد کے علاقہ میں واقع اپنی رہائش سے نکل کر نجی ٹیلی وژن کے اسٹوڈیو جا رہے تھے
۲۰۱۲ ء۔ عبید اللہ بیگ ۔پاکستان کے نامور دانش ور، ادیب اور کمپیئر جناب عبید اللہ بیگ کی تاریخ وفات ہے۔ ۱۹۳۶ء میں رام پور میں پیدا ہونے والے عبید اللہ بیگ کا اصل نام حبیب اللہ بیگ تھا۔ انھوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ۹۶۱ میں ریڈیو پاکستان سے کیا جس سے کئی حیثیتوں سے وابستہ رہے۔ ۱۹۶۷ میں وہ روزنامہ ’’حریت’‘ سے منسلک ہوئے اور اسی برس انہوں نے پاکستان ٹیلی وژن سے اپنے مشہور پروگرام ’’کسوٹی کا ‘‘ آغاز کیا۔ ۱۹۷۳میں وہ باقاعدہ طور پر پاکستان ٹیلی وژن سے بطور پروڈیوسر وابستہ ہوئے۔ ۱۹۷۸ سے ۱۹۹۲ تک وہ پاکستان ٹیلی وژن کے صدر دفتر میں شعبہ تعلقات عامہ میں خدمات انجام دیتے رہے اس دوران انھوں نے ایک جریدہ ’’ٹی وی نامہ’‘ بھی جاری کیا۔ ۱۹۹۲ میں وہ کراچی واپس لوٹ آئے اور ماحولیات کے مشہور ادارے آئی یو سی این میں خدمات انجام دینے لگے۔ جناب عبید اللہ بیگ نے پاکستان ٹیلی وژن کے متعدد پروگراموں کی کمپیئرنگ بھی کی جن میں سیلانی کے ساتھ، پگڈنڈی، منزل، میزان، ذوق آگہی اور جواں فکر کے علاوہ اسلامی سربراہ کانفرنس اور الیکشن ٹرانسمیشن بھی شامل ہیں۔ ان کی بنائی ہوئی کئی دستاویزی فلموں کو عالمی اعزازات بھی ملے۔ وہ دو ناولوں ’’انسان زندہ ہے ‘‘ اور ’’راجپوت’‘ کے مصنف بھی تھے۔ ان کی اہلیہ سلمیٗ بیگ بھی پاکستان ٹیلی وژن سے وابستہ رہی ہیں۔ حکومت پاکستان نے جناب عبید اللہ بیگ کو صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا۔ ان کا انتقال ۲۲ جون ۲۰۱۲ ء کو کراچی میں ہوا اور وہ کراچی ہی میں ڈیفنس سوسائٹی کے قبرستان میں آسودہ خاک ہوئے۔
۲۳ جون
واقعات
۱۶۶۱ء۔ انگلینڈ کے چارلس دوئم اور پرتگال کی کیتھرینا کی شادی ہوئی، بمبئی کو شہزادی کے جہیز کے طور پر انگلینڈ کو دیا گیا۔
۱۷۵۷ء۔ انگریز گورنر جنرل رابرٹ کلائیو نے ۳ ہزار سپاہیوں ( ۵۰۰ انگریز اور ۲۵۰۰ ہندوستانی) کے ساتھ جنگ پلاسی میں نواب سراج الدولہ کی بظاہر ۵ لاکھ سپاہیوں پر مشتمل فوج کو میر جعفر جیسے غداروں کی مدد سے شکست دے کر بنگال پر قبضہ کر لیا۔ جنگ پلاسی وہ جنگ ہے جسے برصغیر میں برطانوی حکومت کا سنگ بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ یہ جنگ ۲۳جون ۱۷۵۷ء کو لڑی گئی تھی۔ اس جنگ کا پس منظر یہ تھا کہ انگریزوں نے جو تاجروں کے روپ میں ہندوستان آئے تھے، ہندوستان کی دولت سے متاثر ہو کر اس پر قابض ہونے کے خواب دیکھنے لگے اور انہوں نے سب سے پہلے بنگال پر قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ بنگال پر ان دنوں نواب سراج الدولہ کی حکمرانی تھی۔ انگریزوں نے جن کی قیادت لارڈ کلائیو کر رہا تھا سراج الدولہ کے کئی امرا اور سپہ سالار میر جعفر کو لالچ دے کر اپنے ساتھ ملا لیا۔ ۲۳ جون ۱۷۵۷ء کو پلاسی کے میدان میں انگریزوں اور سراج الدولہ کے درمیان فیصلہ کن جنگ ہوئی۔ سراج الدولہ کی فوج کا ایک بڑا حصہ جس کی کمان میر جعفر کر رہا تھا، لاتعلق کھڑا رہا نتیجہ سراج الدولہ کی شکست کی صورت میں نکلا۔ سراج الدولہ بھی میدان جنگ سے فرار ہونے پر مجبور ہو گیا جسے میر جعفر کے بیٹے نے گرفتار کر لیا اور قتل کر دیا یوں پلاسی کی فتح نے ہندوستان میں انگریزی حکومت کے قیام کے راستے ہموار کر دیئے۔
۱۷۵۸ء۔ سات سال تک چلی کری فیلڈ کی جنگ میں برطانوی فوج نے فرانسیسی فوج کو شکست دی۔
۱۸۱۰ء۔ بمبئی میں ڈنکن بندرگاہ کا کام مکمل ہوا۔
۱۸۶۸ء۔ ٹائپ رائٹر کے موجد کرسٹوفر لیتھم شولر نے اس ایجاد کو اپنے نام کروایا۔
۱۹۲۷ء۔ آل انڈیا ریڈیو نے بمبئی اور کلکتہ سے اپنی نشریات شروع کیں۔
۱۹۳۰ء۔ سائمن کمیشن نے ہندوستان کی تشکیل اور برما کو الگ کرنے کی سفارش کی۔
۱۹۵۶ء۔ مصر کی عوام نے بھاری اکثریت سے جمال عبدالناصر کو جمہوریہ مصر کا پہلا صدر منتخب کیا، اپنے اقتدار کے ۱۸ برسوں میں ناصر کو بے پناہ عوامی مقبولیت حاصل ہوئی۔
۱۹۵۸ء۔ امریکہ میں شکاگو کے ایک اسکول میں آگ لگنے سے ۹۲ بچے اور تین راہبائیں ہلاک ہو گئیں۔
۱۹۶۰ء۔ جاپان اور امریکہ نے ایک دفاعی سمجھوتے پر دستخط کئے۔
۱۹۶۸ء۔ بیونس آئرس اسٹیڈیم میں فٹبال میچ کے دوران بھگڈر مچ جانے سے ۷۴ افراد ہلاک ہو گئے۔
۱۹۶۹ء۔ وارین ای برگر امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مقرر ہوئے۔
۱۹۸۵ء۔ ائر انڈیا کا جمبو جیٹ طیارہ مونٹریال، ٹورونٹو (کناڈا) سے انڈیا براستہ لندن جاتے ہوئے کنشکا کے بحر اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوا، اس میں سوار تمام ۳۲۹ مسافر جاں بحق ہو گئے۔ اس تلاشی میں کینیڈا کی انتظامیہ نے جہاز میں سے تین مشتبہ پیکٹ اتارے تھے۔ طیارہ آئرلینڈ کے ساحلوں کے قریب فضا میں ہی تباہ ہو گیا جب وہ لندن کے ہیتھرو ائر پورٹ سے صرف ۴۵۵ منٹ کی مسافت پر تھا۔ ممکنہ طور پر کار روائی سکھ علیحدگی پسندوں کی جانب سے جہاز میں بم رکھ کر کی گئی۔
۱۹۹۳ء۔ جرمنی کے شہر برلن میں امریکی افواج ۴۸ برس قیام کرنے کے بعد واپس چلی گئی۔
۱۹۹۴ء۔ جنوبی افریقہ کا اقوام متحدہ میں اپنی رکنیت کے لئے دعویٰ۔
۱۹۹۶ء۔ شیخ حسینہ واجد نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم کے عہدہ کا حلف لیا۔
۱۹۹۷ء۔ چنئے کے انآ روڈ ٹیلی فون ایکسچینج میں آگ لگنے سے کروڑوں روپے کے ٹرانسمیشن آلات تباہ ہو گئے۔
۲۰۰۰ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے انسٹی ٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنٹس آف پاکستان کے قیام کی پچاسویں سال گرہ کے موقع پر دو یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیا جن پر اس کالج کا لوگو شائع کیا گیا تھا اور انگریزی میں ۵۰ YEARS OF INSTITUTE OF COST AND MANAGEMENT ACCOUNTS OF PAKISTAN کے الفاظ تحریر تھے۔ ان ڈاک ٹکٹوں کی مالیت دو روپے اور پندرہ روپے تھی اور انھیں فیضی امیر صدیقی نے ڈیزائن کیا تھا۔
۲۰۰۷ء۔ کراچی میں شدید بارش سے ۲۳۰ افراد ہلاک ہوئے۔
۲۰۰۸ء۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کو انتخابات کے لئے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
۲۰۱۲ء۔ آسٹن ایٹن نے امریکی اولمپک مشن کے دوران ڈیکا تھیلون کا عالمی ریکارڈ کو توڑا۔
۲۰۱۳ء۔ نک والریڈا امریکہ کے گرینڈ کنین کی پہاڑی کو رسی پر کامیابی سے چل کر پار کرنے والے پہلے شخص بنے۔
ولادت
۱۸۸۹ء۔ انا اخما تووا (روسی شاعرہ)
وفات
۱۷۶۱ء۔ پانی پت کے تیسری جنگ میں شکست کے بعد مراٹھی حکمراں پیشوا بالاجی باجی راؤ کا انتقال۔
۱۹۵۳ء۔ جن سنگھ پارٹی کے بانی ڈاکٹر شیاما پرساد مکھر جی کا کشمیر کی جیل میں انتقال ہو گیا۔
۱۹۸۰ء۔ بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے چھوٹے بیٹے سنجے گاندھی ایک فضائی حادثے میں ہلاک ہوئے۔
۱۹۹۰ء۔ ہردیہ ناتھ چٹو پادھیائے ( بھارتی شاعر و اداکار)
۱۹۹۷ء۔ جین مذہب میں تارا پنتھی فرقہ کے بانی آچاریہ تلسی
۱۹۸۹ء۔ قیوم نظر ۔۷ مارچ ۱۹۱۴ء۔ اردو اور پنجابی کے ممتاز شاعر، نقاد، مترجم اور ڈرامہ نگار قیوم نظر کی تاریخ پیدائش ہے۔ قیوم نظر کا اصل نام عبدالقیوم تھا اور وہ لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ اپنی ادبی زندگی کے اوائل میں انہوں نے حلقہ ارباب ذوق کی تشکیل میں کردار ادا کیا اور اس کے اولین جنرل سیکریٹری منتخب ہوئے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور میں شعبہ اردو اور پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ پنجابی میں تدریس کے فرائض انجام دیئے۔ قیوم نظر کی تصانیف میں پون جھکولے، قندیل، سویدا، واسوخت، زندہ ہے لاہور اور امانت کے نام شامل ہیں۔ ان کی شاعری کی کلیات قلب و نظر کے فاصلے کے نام سے اشاعت پذیر ہو چکی ہے۔ ۲۳جون ۱۹۸۹ء کو قیوم نظر کراچی میں وفات پا گئے اور لاہور میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
تعطیلات و تہوار
۱۹۹۱ء۔ مالدووا نے آزادی کا اعلان کیا۔
۲۴ جون
واقعات
۱۲۰۶ء۔ دہلی سلطنت کے پہلے بادشاہ قطب الدین ایبک کی لاہور میں تاجپوشی ہوئی
۱۳۱۴ء۔ بینوکربن کی لڑائی کے بعد اسکاٹ لینڈ نے خود کو انگلینڈ سے آزاد کرایا۔
۱۳۴۰ء۔ فرانس اور برطانیہ کے درمیان ۱۰۰ سال تک چلی لڑائی کے دوران سلوئس جنگ میں برطانوی بحریہ نے فرانسیسی بیڑے کو تباہ کیا۔
۱۶۶۲ء۔ ڈچ فوج کے مکاؤ پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش۔
۱۶۸۸ء۔ فرانس نے جرمنی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۷۶۳ء۔ مرشدآباد پر ایسٹ انڈیا کمپنی کا دوسری بار قبضہ، میرجعفر کو نواب بنایا گیا۔
۱۷۹۳ء۔ فرانس نے پہلی بار جمہوریائی آئین کو اپنایا۔
۱۸۸۱ء۔ میکسیکو میں ٹرین کے پل سے نیچے پانی میں گر جانے سے ۲۰۰ لوگوں کی ڈوب کر موت ہو گئی۔
۱۸۹۴ء۔ ہر چار برس کے بعد جدید اولمپک کھیلوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔
۱۹۰۱ء۔ پیرس میں ایک نوجوان ہسپانوی مصور پابلو پکاسو کی پہلی نمائش نے مصوروں اور نقادوں کو حیران کر دیا۔
۱۹۱۰ء۔ جاپان نے کوریا پر حملہ کر دیا۔
۱۹۱۱ء۔ جان میک ڈرمٹ امریکی اوپن گولف ٹورنامنٹ جیتنے والے پہلے امریکی کھلاڑی بنے۔
۱۹۱۵ء۔ شکاگو میں ایکل اسٹیمر کے ڈوبنے سے اس پر سوار ۸۰۰ لوگوں کی موت ہو گئی۔
۱۹۳۱ء۔ سابق سوویت یونین اور افغانستان نے نا وابستہ تحریک پر دستخط کئے۔
۱۹۴۸ء۔ سوویت یونین نے برلن کی ناکہ بندی شروع کی۔
۱۹۶۳ء۔ برطانیہ نے زنجیبار کو اندرونی خود مختاری کی اجازت دی۔
۱۹۶۳ء۔ بھارت میں ڈاک اور تار کے محکمہ نے نیشنل ٹیلیکس سروس کا آغاز کیا۔
۱۹۶۶ء۔ بمبئی سے نیویارک جانے والے ایئر انڈیا کا ایک طیارہ میں سوئزرلینڈ کے مونٹ بلانک میں حادثہ کا شکار ہوا، جس میں ۱۱۷ افراد مارے گئے۔
۱۹۷۵ء۔ نیویارک JF ہوائی اڈے پر ایسٹرن ۷۲۷ طیارہ حادثہ کا شکار ہو گیا جس میں ۱۱۳ افراد مارے گئے۔
۱۹۸۱ء۔ اسرائیلی رہنما موشے دایان نے پہلی بار اعلان کیا کہ اسرائیل ایٹم بم بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
۱۹۸۵ء۔ خلائی شٹل جیا کیاون نے کامیابی سے مشن مکمل کیا، جس میں پہلے مسلمان عرب شخصیت سلطان بن عبدالعزیز السعود نے سفر کیا۔
۱۹۸۶ء۔ حکومت ہند نے کنواری ماؤں کے لئے بھی دیگر ماؤں کو ملنے والی رعایتوں کو منظوری دی.
۱۹۸۹ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے انقلاب فرانس کی دوسو ویں سالگرہ کے موقع پر سات روپے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر انقلاب فرانس کی منظر کشی پر مشتمل ایک پینٹنگ شائع کی گئی تھی اور فرانسیسی زبان میں Bicentenaire de la Revolution Francaise کے الفاظ تحریر کیے گئے تھے۔ اس ڈاک ٹکٹ کا ڈیزائن پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ پریس کے ڈیزائنر عادل صلاح الدین نے تیار کیا تھا۔
۲۰۰۲ء۔ افریقی ملک تنزانیہ میں ہوئے ٹرین حادثہ میں ۲۸۱ افراد مارے گئے۔
۲۰۰۲ء۔ سپریم کورٹ نے وفاقی شرعی عدالت کا سود کے خلاف فیصلہ کالعدم قرار دے دیا
۲۰۰۴ء۔ نیویارک میں سزائے موت پر پابندی۔
۲۴ جون ۲۰۰۸ء کو چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال لاڑکانہ کے نیفرو یورولوجی ڈپارٹمنٹ میں کیے گئے ایک آپریشن میں وزیر محمدجاگیرانی نامی ایک مریض کے گردے سے ۶۲۰ گرام (۲۱.۸۷ اونس) وزنی پتھری برامد ہوئی۔ یہ آپریشن ڈاکٹر جی شبیر عمران اکبر اربانی اور ڈاکٹر ملک حسین جلبانی نے انجام دیا تھا۔ گنیز بک آف ریکارڈز(۲۰۱۰ء۔ ) کے مطابق یہ کسی مریض کے گردے سے نکالی جانے والی دنیا کی سب سے وزنی پتھری تھی۔
۲۰۰۸ءسے ۲۰۱۱ءکے دوران کراچی میں ڈاک ٹکٹوں کی چار قومی نمائشیں منعقد ہوئیں۔ ان نمائشوں کے انعقاد کے موقع پر پاکستان کے محکمہ ڈاک کی جانب سے ہر سال مصوری کا ایک مقابلہ منعقد کیا گیا جس میں کراچی کے مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات نے حصہ لیا۔ اس سلسلے کی پانچویں نمائش جون۲۰۱۱ء میں منعقد ہوئی جس کے دوران پا کستان کے محکمہ ڈاک نے ۲۴جون ۲۰۱۱ء کو آٹھ یادگاری ڈاک ٹکٹوں پر مشتمل ایک خوب صورت سیٹ جاری کیا۔ ان ڈاک ٹکٹوں کے ڈیزائن گزشتہ برس ایسی ہی ایک نمائش کے موقع پر بچوں کے درمیان ڈاک ٹکٹ ڈیزائن کرنے کے مقابلے میں منتخب کیے گئے تھے۔ وہ بچے جن کے فن پارے ان ڈاک ٹکٹوں کی زینت بنے۔ ان کے نام تھے ماہ نور رفیق، دانیہ رضوی، ایمن خان، ماہ نور زاہد، خرم جہاں گیر خان، نویرا جبین، لائبہ جاوید اور علی ناظم۔ ان تمام ڈاک ٹکٹوں کی مالیت آٹھ، آٹھ روپے تھی اور ان پر انگریزی میں CHILD ART COMPETITION کے الفاظ تحریر تھے۔
۲۰۱۲ء۔ اخوان المسلمین کے رہنما محمد مورسی مصر کے صدر منتخب ہوئے۔
۲۰۱۶ یو اے ای میں پاک سر زمین پارٹی کا قیام اور آغاز کیا گیا۔
۲۰۰۴سے لے کر۲۰۱۷تک وزیرستان کہ عوام کو بے گھر کر دیا گیا۔
ولادت
۱۸۹۳ء۔ بچوں کے تفریحی پروگرام بنانے والے ادارے والٹ ڈزنی کے شریک بانی اور صنعتکار رائے او ڈزنی
۱۸۹۷ء۔ ہندوستانی کلاسیکی گلوکار اومکار ناتھ ٹھاکر
۱۹۲۴ء۔ غلام مصطفیٰ قاسمی (پاکستان کے ممتاز عالم دین، مفسر، مؤرخ اور ماہر تعلیم) بمقام ضلع لاڑکانہ، پاکستان
وفات
۱۵۶۴ء۔ محمود غزنوی کے عہد میں ہندوستانی ریاست کالنجر سے تعلق رکھنے والی اور آرٹ کی دلدادہ رانی درگا وتی
۱۹۸۰ء۔ ہندوستان کے چوتھے صدر وی وی گری کا مدراس میں انتقال
۲۰۰۸ء۔ عراق میں علی حسن الماجد (کیمیکل علی ) کو ایک لاکھ اسی ہزار کر دوں کی ہلاکت میں ملوث ہونے پر پھانسی دے دی گئی۔
۲۰۰۱ء ۔پاکستان کے مشہور پہلوان محمد بشیر لاہور میں وفات پا گئے۔ محمد بشیر نے ۱۹۶۰ء میں منعقد ہونے والے روم اولمپکس میں کشتی کے ویلٹر ویٹ مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جینے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔ یہ اولمپک کھیلوں میں اب تک پاکستان کا واحد تمغہ ہے جو اس نے کشتی کے مقابلوں میں جیتا تھا۔ محمد بشیر اس سے قبل ۱۹۵۸ءکے ایشیائی کھیلوں میں کشتی ہی کے شعبے میں کانسی کا تمغہ حاصل کر چکے تھے بعد ازاں انہوں نے ۱۹۶۲ءکے ایشیائی کھیلوں میں چاندی کا اور ۱۹۶۶ءکے ایشیائی کھیلوں میں سونے کا تمغہ حاصل کیا۔ محمد بشیر کو حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر تمغہ امتیاز اور صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا۔ محمد بشیر لاہور ہی میں میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۱۹۸۹ء ۔پاکستان کے نامور ایتھلیٹ غلام رازق راولپنڈی میں وفات پا گئے اور فوجی قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ غلام رازق کا تعلق پاکستان کی بری فوج سے تھا۔ انہوں نے ۱۹۵۶ءکے میلبرن اولمپکس سے ۱۹۶۶ءکے بنکاک کے ایشیائی کھیلوں تک مسلسل بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کی اور مجموعہ طور پر ۳۳ تمغے جیتے جو ایک ریکارڈ ہے۔ آج تک پاکستان کے کسی ایتھلیٹ نے تن تنہا اتنے تمغے نہیں جیتے۔ غلام رازق ۱۱۰ میٹر کی رکاوٹوں والی دوڑ (ہرڈلز) کے مقابلوں میں حصہ لیتے تھے اور اس کی تکنیک پر انہیں کمال حاصل تھا۔ حکومت پاکستان نے انہیں ۱۹۶۴ء میں صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی عطا کیا تھا جبکہ پاک فوج نے انہیں کیپٹن کا اعزازی رینک دیا تھا۔
تعطیلات و تہوار
بہائی فرقے کا رحمۃ کا تہوار
۲۵ جون
واقعات
۱۵۲۹ء۔ مغل بادشاہ بابر بنگال پر قبضے کے بعد دارالحکومت آگرہ پہنچے۔
۱۶۵۴ء۔ برطانیہ اور ڈنمارک کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط ہوئے۔
۱۶۵۸ء۔ چھٹے مغل بادشاہ اورنگزیب نے اپنے والد بادشاہ شاہ جہاں کو گرفتار کر کے آگرہ قلعہ میں نظر بند کر دیا۔
۱۷۸۸ء۔ "ورجینیا” امریکی آئین نافذ کرنے والی دسویں ریاست بنی۔
۱۸۶۸ء۔ امریکی صدر اینڈریو جانسن نے سرکاری ملازمین کے لئے دن میں ۸ گھنٹے کام کرنے کا قانون منظور کیا۔
۱۹۱۱ء۔ اٹلی نے ترکی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۹۳۲ء۔ ہندستانی کرکٹ ٹیم نے برطانیہ کے لارڈز کے میدان میں اپنا پہلا باضابطہ ٹیسٹ میچ کھیلا۔
۱۹۴۰ء۔ جرمن ڈکٹیٹر ایڈولف ہٹلر نے پیرس، فرانس میں نپولین کی قبر اور ایفل ٹاور دیکھا۔
۱۹۴۱ء۔ فن لینڈ نے سوویت یونین کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۹۴۵ء۔ ہندستان کے وائسرائے لارڈ واویل نے سیاسی بحران کا حل تلاش کرنے کے لئے ہندستان کے چوٹی کے سیاسی لیڈران کے ساتھ ملاقات کی۔
۱۹۴۹ء۔ شام میں صدارتی انتخابات ہوئے، کچھ خواتین کو ووٹ دینے کی اجازت دی گئی۔
۱۹۵۰ء۔ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا کے درمیان جنگ شروع ہوئی۔
۱۹۵۱ء۔ امریکی ٹیلی ویژن اور ریڈیو نیٹ ورک سی بی ایس نے نیویارک سے چار شہروں میں پہلے رنگین ٹی وی پروگرام نشر کیا۔
۱۹۵۱ء۔ اسرائیل ایرلائن آئی آئی اے آئی ون نے اپنی خدمات شروع کی۔
۱۹۶۱ء۔ عراق کی جانب سے کویت کو عراق کا حصہ ہونے کا دعوی، تاہم کویت نے انکار کر دیا۔
۱۹۶۳ ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ریڈ کراس کے قیام کی سوویں سال گرہ کے موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر اس عالمی تنظیم کا لوگو طبع کیا گیا تھا
۱۹۶۶ء۔ سوویت یونین کا پہلا موسمی سیارہ کوسموس ۱۲۲ کا تجربہ کیا گیا۔
۱۹۶۴ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے سندھ کے عظیم صوفی شاعر شاہ عبداللطیف بھٹائی کی دو صد سالہ برسی کے موقع پر ۵۰ پیسے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا
۱۹۷۵ء۔ بھارتی صدر فخر الدین علی احمد نے ملک میں ایمرجنسی لگانے کی حکومتی تجویز کو منظوری دے دی۔
۱۹۸۳ء۔ ہندستان نے ویسٹ انڈیز کو ۴۳ رنز سے ہرا کر پہلی بار کرکٹ ورلڈ کپ جیتا۔
۱۹۸۴ء۔ مصر اور اردن کے درمیان دوبارہ سفارتی روابط قائم ہوئے۔
۱۹۹۳ء۔ مراکش میں پارلیمانی انتخابات ہوئے۔
۱۹۹۳ء۔ کم کیپم بل کینیڈا کی ۱۹ویں وزیر اعظم بنیں۔
۱۹۹۴ء۔ جاپان کے وزیر اعظم سوتومو ہاتا نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا۔
۱۹۹۷ء۔ ہندوستان اور امریکہ نے مفرور مجرموں کی حوالگی کے دو طرفہ معاہدہ پر دستخط کئے۔
۲۰۰۵ء۔ محمد احمدی نژاد بھاری اکثریت سے ایران کے صدر منتخب ہوئے۔
۲۰۱۴ء۔ لوئس سوایز پر فیفا عالمی کپ ۲۰۱۴ءکے دوران مخالف ٹیم کے کھلاڑی کو دانتوں سے کاٹنے کا الزام لگا۔
۲۰۱۷ء۔ احمدپور شرقیہ میں ٹینکر پھٹنے سے ۱۳۰ افراد جان بحق۔ ۲۰۰ سے زیادہ جھلس گئے
ولادت
۱۹۳۱ء۔ ہندستان کے سابق وزیر اعظم وشوناتھ پرتاپ سنگھ کی اتر پردیش کے الہ آباد میں پیدا ہوئے۔
۱۹۷۴ء۔ بالی وڈ اداکارہ کرشمہ کپور
۱۹۱۶ء۔ مسعود کھدر پوش ۔پاکستان کے نامور سول سرونٹ اور دانش ور مسعود کھدر پوش لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ ۱۹۴۱ء میں وہ انڈین سول سروس سے وابستہ ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد سندھ کے ہاریوں کے بارے میں لکھی گئی مشہور ہاری رپورٹ میں اختلافی نوٹ لکھنے کی وجہ سے شہرت پائی۔ ۱۹۷۲ء میں ملازمت سے ریٹائرمنٹ کے بعد پنجابی زبان و ادب کے فروغ کے لئے بہت کام کیا۔ اپنا ذاتی ماہنامہ ’’حق اللہ’‘ جاری کیا اور پنجابی ادبی بورڈ کے صدر رہے۔ وہ اردو میں نماز پڑھانے کی تحریک کے حامی تھے اور اسی باعث علماء کے معتوب رہے۔ اعلیٰ سول سرونٹ ہونے کے باوجود سادہ زندگی گزارتے تھے اور ہمیشہ کھدر کا لباس پہنتے تھے اسی باعث انہیں محترمہ فاطمہ جناح نے ’’کھدر پوش ’‘ کا خطاب دیا جو ان کے نام کا حصہ بن گیا۔ مسعود کھدر پوش ۲۵ دسمبر ۱۹۸۵ء کو لاہور میں وفات پا گئے اور لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
وفات
۱۹۴۴ء۔ نواب بہادر یار جنگ ۔جد و جہد آزادی کے نامور رہنما نواب بہادر یار جنگ کا اصل نام محمد بہادر خان تھا اور وہ ۳ فروری ۱۹۰۵ء کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ ایک شعلہ بیان مقرر تھے۔ ۱۹۲۷ء میں انہوں نے مجلس تبلیغ اسلام کے نام سے ایک جماعت قائم کی بعد ازاں وہ علامہ مشرقی کی خاکسار تحریک اور مجلس اتحاد المسلمین کے سرگرم کارکن رہے۔ وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے اہم رہنماؤں میں شامل تھے اور قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی رفقا میں شمار ہوتے تھے۔ مارچ ۱۹۴۰ء میں آل انڈیا مسلم لیگ کے جس اجلاس میں قرار داد پاکستان منظور ہوئی اس میں آپ نے بڑی معرکہ آرا تقریر کی تھی۔ نواب بہادر یار جنگ آل انڈیا اسٹیٹس مسلم لیگ کے بانی اور صدر بھی تھے۔ آپ کو قائد ملت اور لسان الامت کے خطابات سے نوازا گیا تھا۔ ۲۵ جون ۱۹۴۴ء۔ نواب بہادر یار جنگ حیدر آباد دکن میں وفات پا گئے۔
۱۹۹۹ء۔ پاکستان کے نامور فلسفی، دانشور اور روزنامہ جنگ کراچی کے سابق مدیر سید محمد تقی کی تاریخ پیدائش ۲ مئی ۱۹۱۷ء۔ ہے۔ سید محمد تقی امروہہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ مشہور شاعر رئیس امروہوی کے چھوٹے بھائی تھے۔ ان کی تصانیف میں تاریخ و کائنات: میرا نظریہ، پراسرار کائنات، منطق، فلسفہ اور تاریخ، نہج البلاغہ کا تصور الوہیت اور روح اور فلسفہ کے نام شامل ہیں۔ ان کے علاوہ انہوں نے کارل مارکس کی مشہور تصنیف داس کیپٹال کو بھی اردو میں منتقل کیا تھا۔ ان کا شمار پاکستان کے صف اوّل کے فلسفیوں اور دانشوروں میں ہوتا تھا۔ ۲۵جون ۱۹۹۹ء کو سید محمد تقی کراچی میں وفات پا گئے اور سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔
۲۰۰۹ء۔ مائیکل جیکسن امریکی فنکار
تعطیلات و تہوار
۱۹۶۰ء۔ مڈغاسکر فرانس سے آزاد ہوا۔
۱۹۹۱ء۔ کروشیا اور سلوینیا نے یوگوسلاویہ سے آزادی کا اعلان کیا۔
۲۶ جون
واقعات
۱۷۱۴ء۔ اسپین اور نیدرلینڈ نے امن اور تجارت معاہدہ پر دستخط کئے۔
۱۷۸۶ء۔ برطانیہ اور فرانس کے درمیان تجارتی معاہدے پر دستخط ہوئے۔
۱۸۹۴ء۔ جرمنی کے کارل بینز نے گیس سے چلنے والے آٹو امریکی پیٹنٹ حاصل کیا۔
۱۹۰۵ء۔ فرانس کے لے مانس گراں پری موٹر ریسنگ منعقد کی گئی۔
۱۹۰۹ء۔ لندن میں وکٹوریہ اور البرٹ میوزیم قائم کیا گیا۔
۱۹۱۹ء۔ امریکہ میں نیویارک ڈیلی نیوز کی اشاعت شروع ہوئی۔
۱۹۴۱ء۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران فن لینڈ نے روس کے خلاف مورچہ کھول دیا۔
۱۹۴۵ء۔ سان فرانسسکو میں ۵۰ ممالک نے اقوام متحدہ کے چارٹر پر دستخط کئے۔ لیگ آف نیشن کی جگہ اقوام متحدہ نے ۲۴ اکتوبر سے کام کرنا شروع کر دیا۔
۱۹۴۹ء۔ بیلجیم کے پارلیمانی انتخابات میں پہلی بار خواتین کو ووٹ دینے کا حق ملا۔
۱۹۵۲ء۔ نیلسن منڈیلا اور ۵۱ دیگر لوگوں نے جنوبی افریقہ میں کرفیو کی خلاف ورزی کی۔
۱۹۵۴ء۔ وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو اور چین کے وزیر اعظم چاوَ این لائی نے اچھے پڑوسی کی پالیسی پر اتفاق ظاہر کیا۔
۱۹۵۵ء۔ ہندوستان اور پولینڈ پنج شیل سمجھوتے پر رضا مند ہوئے۔
۱۹۶۵ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے عالمی سال امداد باہمی کے موقع پر دو یادگاری ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیا، ان ڈاک ٹکٹوں کا ڈیزائن اقوام متحدہ کی جانب سے موصول ہوا تھا اور یہ یادگاری ڈاک ٹکٹ امداد باہمی کی تنظیم کے تمام رکن ممالک نے جاری کیے تھے۔
۱۹۶۰ء۔ بحر ہند کا مڈغاسکر (مالاگا سی) جزیرہ فرانس سے آزاد ہو کر جمہوریہ بنا۔
۱۹۶۰ء۔ صومالیہ جمہوریہ بنا۔
۱۹۷۰ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے اقوام متحدہ کی پچیسویں سالگرہ کے موقع پر ۲۰اور ۵۰ پیسے مالیت کے دو ڈاک ٹکٹ جاری کیے۔ ان ڈاک ٹکٹوں کا ڈیزائن پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ پریس کے ڈیزائنر عبد الرؤف نے تیار کیا تھا۔
۱۹۷۵ء۔ ہندستان کی اولین خاتون وزیر اعظم اندرا گاندھی نے ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کیا۔
۱۹۷۶ء۔ ڈاون ٹاون ٹورنٹو، اونٹاریو، کینیڈا میں واقع بغیر سہارے کے قائم ۱۴۷ منزلہ بلند مینار سی این ٹاور کی تعمیر مکمل ہوئی۔
۱۹۸۰ء۔ خلیج بنگال میں تیل کا ذخیرہ ملا۔
۱۹۸۲ء۔ ایرانڈیا کا پہلا بوئنگ طیارہ گوری شنکر ممبئی میں گر کر تباہ ہوا۔
۱۹۸۴ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ۶۰پیسے مالیت کا ایک خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیا۔ ۲۹ فروری ۱۹۷۶ء کو اسماعیلی فرقے کے پیشوا پرنس کریم آغا خان نے دنیا بھر میں اسلامی فن تعمیر کے فروغ کیے آغا خان ایوارڈ برائے فن تعمیر قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ ۱۹۸۳ء میں یہ ایوارڈ ملتان میں واقع شاہ رکن عالم کے مزار کو دیے جانے کا اعلان ہوا۔ جس پر شاہ رکن عالم کے مقبرے کی تصویر اور آغا خان ایوارڈ برائے فن تعمیر کا ’’لوگو’‘ چھاپا گیا تھا جبکہ شاہ رکن عالم کے مقبرے کی تصویر کے نیچے Shah RukniAlam’s Tomb Multan کے الفاظ طبع کیے گئے تھے۔ یہ ڈاک ٹکٹ عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا۔
۱۹۹۲ء۔ ہندستان نے تین بیگھہ علاقہ بنگلہ دیش کو پٹّے پر دیا۔
۱۹۹۴ء۔ فلسطینی تنظیم PLO کے رہنما یاسر عرفات ۲۸ سال بعد غزہ لوٹے۔
۱۹۹۵ء۔ مدھیہ پردیش کو ’ٹائیگر اسٹیٹ‘ کے خطاب کا اعلان کیا گیا۔
۱۹۹۵ء۔ مصر کے صدر حسنی مبارک باغیوں کے اقتدار سے بے دخل کرنے کی مہم میں بال بال بچے۔
۱۹۹۶ء۔ افغانستان کو گوریلا لیڈر گلبدین حکمت یار کی کابل واپسی اور وزیر اعظم کی حیثیت سے تاج پوشی۔
۲۰۰۴ء۔ میر ظفر اللہ خان جمالی وزارت عظمی کے عہدے سے مستعفی ہو گئے۔
۲۰۱۳ء۔ اتراکھنڈ میں راحت و بچاؤ کاری میں مصروف ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہونے سے ۲۰ افراد مارے گئے۔
۲۰۱۵ء۔ کویت کی مسجد امام الصادق مسجد میں ایک خودکش حملے میں ۲۷ افراد شہید اور ۲۲۷ زخمی ہو گئے۔
ولادت
۱۸۹۲ء۔ امریکن مصنف اور نوبل انعام یافتہ پرل ایس بک
وفات
۲۰۰۴ء۔ یش جوہر انڈین فلم پروڈیوسر اور دھرما پروڈکشن کے بانی
۱۹۵۵ء چراغ حسن حسرت ۔ اردو کے ممتاز شاعر، ادیب اور صحافی مولانا چراغ حسن حسرت لاہور میں انتقال کر گئے۔ مولانا چراغ حسن حسرت ۱۹۰۴ء میں بارہ مولا (کشمیر) میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کلکتہ کے اخبار نئی دنیا سے اپنی صحافیانہ زندگی کا آغاز کیا اور متعدد اخبارات سے وابستہ رہے۔ جس میں احسان، شہباز، امروز، نوائے وقت اور زمیندار کے نام سر فہرست تھے۔ مولانا چراغ حسن حسرت کا شمار اردو کے صف اول کے طنز نگاروں میں ہوتا ہے۔ ان کی کتابوں میں کیلے کا چھلکا، پربت کی بیٹی، مردم دیدہ، دو ڈاکٹر اور پنجاب کا جغرافیہ کے نام سر فہرست ہیں۔
۱۹۵۷ء ۔ مجید لاہوری ۔اردو کے نامور مزاح نگار، روزنامہ ’’جنگ ‘‘کے کالم نویس اور پندرہ روزہ نمکدان کے مدیر مجید لاہوری کا انتقال ہوا۔ مجید لاہوری کا اصل نام عبدالمجید چوہان تھا۔ وہ ۱۹۱۳ میں پنجاب کے شہر گجرات میں پیدا ہوئے تھے۔ مجید لاہوری نے ۱۹۳۸ء میں روزنامہ انقلاب لاہور سے صحافت کا آغاز کیا اور اس کے بعد کئی اخبارات اور پھر محکمہ پبلسٹی سے وابستہ رہے۔ ۱۹۴۷ء میں وہ کراچی آئے اور انصاف، انجام اور خورشید میں قلمی خدمات انجام دینے کے بعد روزنامہ جنگ کے ادارے سے وابستہ ہوئے اور اپنا مشہور معروف کالم حرف و حکایت لکھنا شروع کیا۔ جنگ سے ان کی وابستگی ان کی وفات تک جاری رہی۔ وفات سے چند روز پہلے وہ انفلوئنزا کے مہلک مرض میں مبتلا ہوئے۔ جوان دنوں پورے پاکستان میں وبا کی شکل میں پھیلا ہوا تھا۔ اس مہلک مرض میں مبتلا ہونے کے باوجود بھی وہ اپنے قارئین سے غافل نہیں رہے۔ ان کے آخری دونوں کالموں کا عنوان تھا۔ ’’انفلوئنزا کی نذر’‘ آخری سے پہلے کالم میں جو صرف چند سطروں پر مشتمل تھا، انہوں نے لکھا تھا ’’میں بھی انفلوئنزا کی لپیٹ میں آ گیا ہوں اس لئے نہیں چاہتا کہ اس حالت میں کالم لکھ کر جراثیم آپ تک پہنچاؤں ‘‘ جبکہ آخری کالم میں جو ان کی وفات کے دن شائع ہوا، صرف اتنا تحریر تھا ’’آج دوسرا دن ہے ‘‘۔
۱۹۸۸ء۔ وقار انبالوی اردو کے ممتاز صحافی، شاعر اور ادیب جناب وقار انبالوی کی تاریخ پیدائش ۲۲ جون ۱۸۹۶ءہے۔ جناب وقار انبالوی موضع چنار تھل ضلع انبالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور لاہور کے متعدد اخبارات سے وابستہ رہے۔ ان اخبارات میں پرتاب، ملاپ، ویر بھارت، زمیندار، احسان، سفینہ، آفاق اور نوائے وقت کے نام سر فہرست ہیں۔ وقار انبالوی کی شاعری اور افسانوں کے کئی مجموعے شائع ہوئے۔ ۲۶ جون ۱۹۸۸ء کو جناب وقار انبالوی وفات پا گئے اور سہجووال، شرقپور ضلع شیخوپورہ میں آسودۂ خاک ہوئے۔
۱۹۸۱ء ۔ جسٹس محمد منیر ۔پاکستان کی تاریخ کے سب سے متنازع چیف جسٹس، جسٹس محمد منیر وفات پا گئے۔ جسٹس محمد منیر ۳مئی ۱۸۹۵ء کو پٹیالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد انہیں بعض اہم مناصب پر خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ انہوں نے ریڈ کلف ایوارڈ میں مسلمانوں کی نمائندگی کی، لیاقت علی خان کے قتل کے بعد ان کے قتل کیس کی تفتیش کرانے والے کمیشن کی سربراہی کی۔ ۱۹۵۳ءکے فسادات کے اسباب کی تفتیش کرنے والے کمیشن کے سربراہ رہے۔ ۲۹ جون ۱۹۵۴ءسے ۲ مئی ۱۹۶۰ء۔ تک پاکستان کے چیف جسٹس رہے اور بعد ازاں ایک مختصر دورانیے کے لئے انہوں نے صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر قانون کے فرائض بھی انجام دیئے۔ بطور چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس منیر کا وہ فیصلہ آج بھی متنازع سمجھا جاتا ہے جس میں انہوں نے ۱۹۵۴ء میں غلام محمد کے دستور ساز اسمبلی کے توڑے جانے کے کو نظریہ ضرورت کا سہارا لیتے ہوئے جائز قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کو متنازع سمجھے جانے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ خود جسٹس منیر نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد اعتراف کیا تھا کہ ان کا یہ فیصلہ حالات کے دباؤ کا نتیجہ تھا۔ اپنے آخری زمانے میں انہوں نے ایک کتاب Jinnah to Ziaتحریر کی تھی جس میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ جسٹس محمد منیر لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں
تعطیلات و تہوار
تشدد سے متاثرہ لوگوں کی حمایت کا عالمی دن
پوری دنیا میں انسداد منشیات کا عالمی دن
رومانیہ میں قومی پرچم کا دن
مڈغاسکر نے فرانس سے ۱۹۶۰ میں آزادی حاصل کی۔
تھائی لینڈ میں سنتھورن پاؤ کا دن
۲۷ جون
واقعات
۶۹۳ء۔ لندن میں پہلی خاتون میگزین ’’لیڈیز مر کری’‘ کی اشاعت ہوئی۔
۱۷۵۹ء۔ برطانیہ کے فوجی افسر جنرل جیمس وولف نے کیوبیک پر قبضہ کرنے کی شروعات کی۔
۱۸۶۷ء۔ بینک آف کیلیفورنیا کا کام کاج شروع ہوا۔
۱۹۰۵ء۔ روسی جنگی جہاز ’پوتیمیکن‘ پر تعینات انقلابی فوجیوں نے اپنے افسروں کے خلاف تاریخی بغاوت شروع کی۔
۱۹۴۰ء۔ سوویت فوج نے رومانیہ پر حملہ کر دیا۔
۱۹۴۱ء۔ رومانیہ میں ۱۳، ۲۶۶ یہودیوں کو قتل کر دیا گیا۔
۱۹۴۴ء۔ دوسری عالمی جنگ میں اتحادی افواج نے چیربرگ پر قبضہ کیا۔
۱۹۴۶ء۔ کینیڈا میں کینیڈین شہریت کی تعریف مقرر کی گئی۔
۱۹۵۰ء۔ امریکی صدر ہیرٹن ٹرومین نے شمالی کوریا کے ذریعہ جنوبی کوریا پر حملہ کرنے کے بعد اپنے فوجیوں کو جنوبی کوریا کی مدد کرنے کا حکم دیا۔
۱۹۵۴ء۔ دنیا کا پہلا نیوکلیائی پاور پلانٹ ماس کو کے نزدیک اوبنسک میں قائم ہوا۔
۱۹۵۷ء۔ امریکہ کے لوسیانہ اور ٹیکساس میں آندرے طوفان سے ۵۲۶ افراد کی موت ہو گئی۔
۱۹۶۴ء۔ ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی رہائش گاہ تین مورتی کو قومی میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا۔
۱۹۶۷ء۔ ہندوستان میں تیار پہلا اے وی آر او مسافر بردار طیارہ انڈین ایر لائنز کو سونپا گیا۔
۱۹۶۷ء۔ برطانیہ کے شہر لندن کے اینفیلڈ میں دنیا کا پہلا اے ٹی ایم قائم کیا گیا۔
۱۹۷۴ء۔ امریکی صدر رچرڈ نکسن نے روس کا دورہ کیا۔
۱۹۷۶ء۔ فلسطینی مجاہدین نے ایر فرانس کے ایک طیارے کو اغوا کر لیا جس پر ۲۵۸ افراد سوار تھے۔
۱۹۸۰ء۔ ہندوستان میں بنایا گیا پہلا مسافر طیارہ ایچ ایس ۷۴۸ انڈین ائرلائنس کو سونپا گیا۔
۱۹۸۱ء۔ کمبوڈیا نے اپنا آئین بنایا۔
۱۹۸۳ء۔ ناسا نے خلائی طیارے ایس ۲۰۵ لانچ کیا۔
۱۹۹۷ء۔ بروسیلس میں منعقدہ کانفرنس میں ۹۵ ملکوں نے بارودی سرنگیں استعمال نہ کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے۔
۱۹۹۸ء۔ ملائیشیا میں کوالالمپور بین الاقوامی ہوائی اڈا کھولا گیا۔
۲۰۰۰ء۔ ہندوستان میں متعدد گرجا گھروں میں عیسائی پادریوں پر حملے کے بعد امریکہ کے ۲۱ اراکین کانگریس نے ہندوستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے کا مطالبہ کیا۔
۲۰۰۷ گورڈن براوَن ٹونی بلیئر کی جگہ وزیر اعظم بنے۔
۲۰۰۸ء۔ مائیکروسافٹ کارپوریشن کے چیف ایگزیکٹو بل گیٹس نے فلاحی کاموں پر توجہ مرکوز کرنے کیلئے مائیکروسافٹ سے استعفیٰ دیا۔
ولادت
۱۸۸۰ء۔ پروفیسر ہیلین کیلر، (نابینا امریکی مصنف، سیاسی کارکن)
۱۸۹۲ء۔ پال کولن فرانسیسی مصور (وفات: ۱۹۸۵ء۔ )
۱۹۳۹ء۔ راہل دیو برمن بھارتی موسیقار (وفات: ۱۹۹۴ء۔ )
۱۹۵۱ء۔ جولیا ڈفی امریکی اداکارہ
۱۹۵۲ء۔ مدن کمار بھنڈاری نیپالی سیاستدان (وفات: ۱۹۹۳ء۔ )
۱۹۸۰ء۔ کیون پیٹرسن برطانوی کرکٹر
وفات
۱۸۳۹ء۔ رنجیت سنگھ پنجاب میں سکھ سلطنت کا پہلا مہاراجہ (پیدائش: ۱۷۸۰ء )۲۷ جون ۱۸۳۹ء کو پنجاب کا مشہور حکمران مہاراجہ رنجیت سنگھ لاہور میں وفات پا گیا۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ ۱۷۸۰ء میں گوجرانوالہ کے مقام پر پیدا ہوا تھا۔ بچپن میں ہی اس کی بائیں آنکھ چیچک سے ضائع ہو گئی تھی۔ ۱۷۹۹ء میں اس نے لاہور پر قبضہ کر کے اسے اپنے راج دھانی بنا لیا اور تین سال بعد ۱۸۰۲ء میں امرتسر بھی فتح کر لیا۔ چند ہی برس میں وہ پورے وسطی پنجاب کا حکمران بن گیا۔ انگریز اس کی اس پیش قدمی سے بڑے خائف تھے چنانچہ ۱۸۰۹ء میں عہد نامۂ امرتسر کی رو سے دریائے ستلج کی اس کی سلطنت کی جنوبی حد قرار دے دیا گیا اس کے بعد اس نے شمال مغرب کا رخ کیا اور پشاور تک کے علاقے فتح کر کے اپنی سلطنت میں شامل کر لیا۔ وہ پنجاب کی پہلی سکھ سلطنت کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ مہاراجہ رنجیت سنگھ کی سمادھی لاہور میں ہے
۲۰۰۳ء۔ ڈیوڈ نیومین امریکی ہدایتکار، مصنف اور فلمساز (پیدائش: ۱۹۳۷ء )
۲۰۰۳ء ۔ یحییٰ بختیار ۔پاکستان کے نامور ماہر قانون یحییٰ بختیار کوئٹہ میں وفات پا گئے۔ یحییٰ بختیار ۱۹۲۳ء میں کوئٹہ ہی میں پیدا ہوئے تھے۔ کوئٹہ اور لاہور سے تعلیم کے مختلف مدارج طے کرنے کے بعد انہوں نے لندن سے قانون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۴۱ء میں انہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے نائب صدر بھی رہے۔ ۱۹۶۵ء میں انہوں نے ایوب خان کے خلاف محترمہ فاطمہ جناح کی انتخابی مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ۲۰ دسمبر ۱۹۷۱ء کو ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں پاکستان کا اٹارنی جنرل مقرر کیا۔ ۱۹۷۲ء۔ اور ۱۹۷۳ء میں انہوں نے دو مرتبہ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ ۱۹۷۴ء میں انہوں نے قومی اسمبلی میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی کار روائی کے دوران قادیانی جماعت کے سربراہ مرزا ناصر احمد اور لاہوری جماعت کے سربراہ صدر الدین عبدالمنان عمر اور مسعود بیگ پر جرح کی۔ اسی برس اکتوبر میں وہ پاکستان پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے۔ ۱۹۷۷ءسے ۱۹۷۹ءکے دوران انہوں نے بھٹو کے مشہور مقدمہ قتل میں ان کے وکلا کے پینل کی سربراہی کی۔ مگر اپنی تمام تر قانونی مہارت کے باوجود وہ بھٹو کو موت کے چنگل سے نہیں بچا سکے۔ یحییٰ بختیار سینٹ آف پاکستان اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے۔ ۱۹۸۸ء میں وہ ایک مرتبہ پھر اٹارنی جنرل کے عہدے پر فائز ہوئے۔ مارچ ۱۹۹۱ء میں انہیں سینٹ آف پاکستان کا رکن منتخب کیا گیا جہاں وہ نومبر ۱۹۹۳ء۔ تک قائد حزب اختلاف کا فریضہ نبھاتے رہے۔ یحییٰ بختیار کوئٹہ کے نزدیک کلی شیخاں کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
۲۰۰۷ء۔ ولیم ہٹ کینیڈین اداکار (پیدائیش: ۱۹۲۰ء)
۲۰۰۸ء۔ سیم مانیک شا سابق بھارتی فوجی سربراہ۔
۲۰۱۰ء۔ آخوند زادہ سیف الرحمن بانی سلسلہ سیفیہ نقشبندی مجددی (پیدائش ۱۹۲۵)
تعطیلات و تہوار
۱۹۷۷ء۔ افریقی ملک جبوتی فرانس کی ماتحتی سے آزاد ہوا۔
۲۸ جون
واقعات
۱۸۹۴ء۔ لیبر ڈے امریکہ کی سرکاری تعطیل بن گیا
۲۰۰۵ء۔ کینیڈا ہم جنس شادی کو قانونی قرار دینے والا تیسرا ملک بنا۔
۱۹۵۰ء۔ جنوبی کوریا نے سیول پر قبضہ کیا۔
۱۹۸۱ء۔ تہران میں بم دھماکا ۷۳ ہلاک .
۱۹۸۹ء ۔پاکستان کے محکمۂ ڈاک نے بلوچستان کے مقام مہرگڑھ کے آثار قدیمہ کے تحفظ کے لیے چار یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیے جن میں سے ہر ایک کی مالیت ایک روپے تھی۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر مہرگڑھ کی کھدائی سے برآمد ہونے والی چار اشیا کی تصاویر بنی تھیں اور ان کے نام تحریر تھے۔ یہ ڈاک ٹکٹ پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے آرٹسٹ عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیے تھے۔
ولادت
۱۸۷۵ء۔ ہنری لیبگ، فرانسیسی ریاضی دان (وفات: ۱۹۴۱ء۔ )
۱۹۴۰ء۔ کرپال سنگھ، ملائشین سیاستدان
۱۹۴۰ء۔ محمد یونس، بنگلہ دیشی ماہر معاشیات نوبل انعام یافتہ
۱۹۵۵ء۔ ایرک گیٹس، برطانوی فٹبالر
۱۹۶۶ء۔ جان کیوزیک، امریکی اداکار
۱۹۷۰ء۔ مشتاق احمد، پاکستانی کرکٹر۔ مشتاق احمد ساہیوال میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ۲۳ مارچ ۱۹۸۹ء کو شارجہ میں سری لنکا کے خلاف اپنا پہلا ایک روزہ بین الاقوامی میچ کھیلا اور ۱۹ جنوری ۱۹۹۰ء کو ایڈیلیڈ میں آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ میچ کھیل کر اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا۔ مشتاق محمد مجموعی طور پر ۵۲ ٹیسٹ میچ کھیلے جس میں انہوں نے ۱۸۵ وکٹیں حاصل کیں اور ۶۵۶ رنز اسکور کیے۔ اس کے علاوہ انہوں نے ۱۴۴ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کی۔ ان بین الاقوامی میچوں میں انہوں نے ۱۶۱ وکٹیں حاصل کیں اور ۳۹۹ رنز اسکور کیے۔ مشتاق احمد اکتوبر ۲۰۰۳ء تک کرکٹ کی دنیا میں پاکستان کی نمائندگی کرتے رہے۔
وفات
۱۸۳۶ء۔ امریکہ کے چوتھے صدر جیمس میڈیسن
۱۹۳۶ء۔ میکسم گورکی (روسی انقلابی مصنف)
۱۹۹۰ء ۔ لئیق اختر ۔پاکستان کے ممتاز فلمی ہدایت کار ۔لئیق اختر ۱۹۳۵ء میں دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے کنواری بیوہ سے نجم نقوی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ بطور ہدایت کاران کی پہلی فلم صاعقہ تھی۔ اس فلم نے ۹ شعبوں میں نگار ایوارڈز حاصل کئے۔ ان کی دیگر فلموں میں فرض، ملاقات، مستانی محبوبہ، جان کی بازی، نورین، جانِ من، موت کے سوداگر، ایثار، خلش اور زندگی یا موت کے نام شامل ہیں۔
تعطیلات و تہوار
ویت نام میں خاندان کا دن
۲۹ جون
واقعات
۱۴۴۴ء۔ سکندر بیگ نے آٹومن سلطنت کی فوج کو شکست دی۔
۱۵۳۴ء۔ جیکس کارٹیئر پہلا یورپین جو پرنس ایڈورڈ آئی لینڈ پہنچا۔
۱۶۱۳ء۔ ولیم شیکسپیئر کے گلوب تھیٹر کو آگ لگنے سے کافی نقصان پہنچا۔
۱۶۵۹ء۔ آئیون وہووسکی کی قیادت والی یوکرائن کی فوج نے پرنس تربیتس کائے کی قیادت میں روسی فوج کو کونوٹوپ جنگ میں شکست دی۔
۱۷۵۷ء۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسر رابرٹ کلائیو نے میر جعفر کو بنگال، بہار اور آسام کا نواب بنایا۔
۱۸۵۰ء۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم سر رابرٹ پیل گھڑ سواری کے دوران گر گئے جس کے تین دن بعد ان کا انتقال ہو گیا۔
۱۸۶۴ء۔ کینیڈا کیوبیک کے مونٹ سینٹ ہلیری قصبے کے قریب گرینڈ ٹرنک ریلوے لائن پر ایک ٹرین کے رشیلیو دریا میں گر جانے سے قریب ۱۰۰ لوگوں کی موت ہو گئی۔
۱۸۸۰ء۔ فرانس نے تاہیتی جزیرے کو اپنی کالونی بنا لیا۔
۱۹۳۲ء۔ سوویت یونین اور چین نے ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے کے معاہدہ ‘اناکرمن’ پر دستخط کئے۔
۱۹۴۹ء۔ امریکی فوجیں دوسری عالمی جنگ کے خاتمہ کے بعد کوریا سے لوٹیں۔
۱۹۵۰ء۔ انڈونیشیا اقوام متحدہ کا رکن بننے والا ساٹھواں ملک بنا۔
۱۹۵۱ء ۔ٹیپ ریکارڈر کی پاکستان میں آمد۔ جب کراچی کی ایک تشہیری ادارے کے مالک جناب لطف اللہ خاں کو ان کے ایک کلائنٹ یونس علی محمد سیٹھ نے ایک ایسی ’’مشین’‘ کے بارے میں بتایا جو آواز ریکارڈ کرتی تھی۔ یونس علی محمد سیٹھ نے انہیں مزید بتایا کہ یہ مشین ٹیپ ریکارڈر کہلاتی ہے۔ ان کے پاس نمونے کی ایک مشین موجود ہے اور وہ لطف اللہ خاں صاحب سے اس مشین کی تشہیری مہم تیار کروانا چاہتے ہیں۔ لطف اللہ خاں صاحب محض ٹیپ ریکارڈر کا لٹریچر پڑھ کراسی وقت اسے خریدنے پر آمادہ ہو گئے اور یوں پاکستان میں آنے والا پہلا ٹیپ ریکارڈر ان کی ملکیت بن گیا۔ لطف اللہ خان صاحب نے اس ٹیپ ریکارڈر پر سب سے پہلے اپنی والدہ کی آواز ریکارڈ کی اور پھر کچھ اہل خانہ اور احباب کی آوازیں۔ ایک دن ریڈیو سے بسم اللہ خان کی شہنائی نشر ہو رہی تھی تو خاں صاحب نے اسے بھی ریکارڈ کر لیا۔ یہ تجربہ اچھا لگا تو انہوں نے ریڈیو سے مزید فن پارے ریکارڈ شروع کئے اور پھر اپنے گھر پر ایک چھوٹا سا اسٹوڈیو قائم کر کے خود بھی نجی طور پر فن کاروں کو ریکارڈ کرنے لگے۔ لطف اللہ خاں صاحب کا یہ مجموعہ آہستہ آہستہ موسیقاروں، سازندوں، گلوکاروں، شاعروں، ادیبوں اور مذہبی عالموں کی تقاریر تک وسیع ہو گیا اور آوازوں کے اس خزانے میں کئی ہزار شخصیات کی آوازیں محفوظ ہو گئیں جن کا دورانیہ ہزاروں گھنٹوں تک پہنچتا ہے۔ لطف اللہ خاں ایک اچھے ادیب بھی ہیں۔ ان کے افسانوں کا پہلا مجموعہ ’’پہلو’‘ قیام پاکستان سے قبل عدیلؔ کے قلمی نام سے شائع ہوا تھا۔ ان کی یادداشتوں کے مجموعے تماشائے اہل قلم، سرُ کی تلاش اور ہجرتوں کے سلسلے کے نام سے اور ایک سفر نامہ ’’زندگی ایک سفر ‘‘کے نام سے اشاعت پذیر ہو چکا ہے۔ ۱۹۹۹ء میں اکادمی ادبیات پاکستان نے انہیں ہجرتوں کے سلسلے پر وزیر اعظم ادبی ایوارڈ بھی عطا کیا تھا۔
۱۹۵۶ء۔ فلم ’’شکار’‘ ریلیز ہوئی ۔یہ دن پاکستان کی فلمی موسیقی کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ وہ دن تھا جب فلم ’’شکار’‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں موسیقار اصغر علی محمد حسین نے ایک ایسے فنکار کو متعارف کروایا تھا جس کی آواز کا جادو آج بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ یہ فنکار مہدی حسن تھے جو اس وقت صرف غزل کے گائیک کی حیثیت سے جانے جاتے تھے اور ریڈیو پاکستان سے خالص کلاسیکی انداز میں ان کی غزلیں سن کر کوئی اندازہ بھی نہیں کر سکتا تھا کہ وہ اتنی خوبصورتی سے ہلکے پھلکے رومانی گیت بھی گا سکتے ہیں۔ فلم شکار کے فلم ساز حسن اے بیگ محمد تھے اور اس کی ہدایات رفیق انور نے دی تھیں۔ فلم شکار میں مہدی حسن نے جو گانے گائے ان میں یزدانی جالندھری کا لکھا ہوا نغمہ: میرے خیال و خواب کی دنیا لئے ہوئے پھر آ گیا کوئی رخ زیبا لئے ہوئے اور ’’ نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے ‘‘شامل تھے۔
۱۹۶۶ء۔ امریکہ نے شمالی ویت نام کے قریب ایندھن اسٹوریج کی سہولت پر بم گرائے۔
۱۹۷۰ء۔ امریکہ نے کولمبیا میں دو مہینے سے چل رہی فوجی مہم کو ختم کیا۔
۱۹۷۲ء۔ امریکہ کی سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلہ میں کہا کہ سزائے موت ملک کے آئین کے خلاف ہے۔
۱۹۷۴ء۔ ایسابیل پیرون ارجنٹینا کی صدر بنیں۔
۱۹۸۱ء۔ ایران کی دارالخلافہ تہران میں اسلامک پارٹی دفتر پر زبردست بم حملے میں ۷۲ لوگوں کی موت ہو گئی۔
۱۹۸۶ء۔ ارجنٹینا کی فٹبال ٹیم مغربی جرمنی کو ہرا کر عالمی چمپئن بنی۔
۱۹۹۵ء۔ امریکی خلائی شٹل اٹلانٹک پہلی بار روسی خلائی اسٹیشن میر سے جڑا۔
۱۹۹۵ء۔ جنوبی کوریا میں کثیر منزلہ عمارت منہدم ہونے سے ۵۰۲ لوگوں کی موت ہو گئی۔
۲۰۰۲ء۔ امریکہ کے اس وقت کے صدر جارج بش کے کولونوسکوپی علاج شروع ہونے کی وجہ سے نائب صدر ڈک چینی نے ڈھائی سال تک ایگزیکٹو صدر کا کام سنبھالا۔
۲۰۰۲ء۔ شمالی کوریا اور جنوبی کوریائی بحری افواج کے مابین تصادم میں ۱۳ شمالی کوریائی اور ۶ جنوبی کوریائی بحری فوجیوں کی موت ہوئی اور ایک شمالی کوریائی بحری جہاز تباہ ہو کر غرقاب ہو گیا۔
۲۰۰۸ء۔ آئی فون کے نام سے جانا جانے والا ایپل کا پہلا اسمارٹ فون مارکیٹ میں آیا۔
۲۰۰۹ء۔ بغداد، عراق سے اتحادی افواج کا انخلاء۔
۲۰۱۲ء۔ تقریباً ۱۵ہزار جوہری مخالف مظاہرین نے ٹوکیو میں جاپان کے وزیر اعظم شینزو آبے کے دفتر کا گھیراؤ کیا۔
ولادت
۱۹۰۱ء۔ نیلسن ایڈی امریکی گلوکار اور اداکار (وفات: ۱۹۶۷ء۔ )
۱۹۱۴ء ۔ مجید امجد۔ اردو کے معروف شاعر جناب مجید امجد جھنگ میں پیدا ہوئے تھے۔ پنجاب یونیورسٹی سے گریجویشن کرنے کے بعد صحافت کے شعبے سے وابستہ ہوئے۔ بعد ازاں سرکاری ملازمت اختیار کی اور محکمہ خوراک میں اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کی حیثیت سے ساہیوال میں مقیم رہے۔ مجید امجد کا شمار اردو کے اہم نظم گو شعرا میں ہوتا ہے ، ان کی شاعری میں موضوعات کا بڑا تنوع پایا جاتا ہے۔ پھر ان کا شاعرانہ لہجہ بھی بڑا منفرد ہے جو ان کی شاعری میں بڑا حسن پیدا کرتا ہے۔ مجید امجد کا شمار اقبال کے بعد والی نسل میں فیض احمد فیض، میرا جی اور نم راشد کے پائے کے شعرا میں ہوتا ہے۔ مجید امجد کی شاعری کے کئی مجموعے شائع ہوئے جن میں شب رفتہ، شب رفتہ کے بعد ، چراغ طاق جہاں ، طاق ابد اور مرے خدا مرے دل کے نام سر فہرست ہیں۔ مجید امجد نے ۱۱ مئی ۱۹۷۴ء کو وفات پائی۔
۱۹۲۵ء۔ کارا ولیمز امریکی اداکارہ
۱۹۳۱ء۔ ایڈ گلبرٹ امریکی اداکار (وفات: ۱۹۹۹ء۔ )
۱۹۴۵ء۔ چندریکا کمار تنگا سری لنکا کی صدر
۱۹۵۱ء۔ ڈان روزا امریکی مصنف
وفات
۱۹۶۰ء۔ فرینک پیٹریک کینیڈین آئس ہاکی کا کھلاڑی اور کوچ (پیدائش: ۱۸۸۵ء۔ )
۱۹۶۱ء۔ سردار بلدیو سنگھ بھارت کے پہلے وزیر دفاع
۱۹۹۲ء۔ الجیریا کے صدر محمد بودیاف کا قتل کر دیا گیا
۱۹۹۸ء۔ غلام حسین کتھک مہاراج ۔پاکستان کے معروف کلاسیکی رقاص لاہور میں وفات پا گئے اور میانی صاحب کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئے۔ مہاراج غلام حسین کتھک ۴ مارچ ۱۸۹۹ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد رابندر ناتھ ٹیگور کے دوستوں میں شامل تھے جن کے مشورے پر غلام حسین کتھک نے پہلے مصوری اور پھر اداکاری اور کلاسیکی رقص کی تربیت حاصل کی۔ رقص میں ان کے استاد لکھنؤ کتھک اسکول کے بانی اچھن مہاراج تھے۔ ۱۹۵۰ء میں مہاراج غلام حسین کتھک پاکستان آ گئے جہاں وہ پہلے کراچی اور پھر لاہور میں رقص کی تربیت دیتے رہے۔ ان کے معروف شاگردوں میں ریحانہ صدیقی، ناہید صدیقی، نگہت چوہدری، جہاں آرا اخلاق، رفیع انور اور فصیح الرحمن کے نام سر فہرست ہیں۔ مہاراج غلام حسین کتھک نے فلم سرگم میں بھی کام کیا۔ اس فلم میں ان کی اداکاری پر انہیں بہترین معاون اداکار کا نگار ایوارڈ ملا تھا۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کار کردگی بھی عطا کیا تھا۔
تعطیلات و تہوار
۱۹۷۶ء۔ سیچیلیس جزیرہ برطانیہ کی غلامی سے آزاد ہو کر جمہوریہ بنا۔ سیچیلیس یا جمہوریہ سیچیلیس(انگریزی میں Republic of Seychelles اور فرانسیسی میں République des Seychelless ) ۱۵۵جزیروں پر مشتمل افریقہ سے ۱۵۰۰ کلو میٹر دور بحر ہند میں واقع ایک ملک ہے۔ ۴۵۱ مربع کلومیٹر کے اس ملک کی آبادی ۸۰,۶۵۴ افراد پر مشتمل ہے۔ ۹۰۵ میٹر سطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے۔ دارالحکومت وکٹوریا ہے۔ یہاں علاقائی زبانوں کے علاوہ انگریزی اور فرانسیسی زبانیں استعمال ہوتی ہیں۔
۳۰ جون
واقعات
۱۲۹۴ء۔ سوئٹزرلینڈ کے برنے صوبے سے یہودیوں کو باہر نکالا گیا۔
۱۷۵۵ء۔ فلپائن میں سبھی غیر کیتھولک چینی ریسٹورنٹ بند کئے گئے۔
۱۸۵۵ء۔ بنگال میں بھوگنا دیگھی کے سنتھالوں نے مسلح بغاوت کی۔
۱۸۷۶ء۔ سربیا نے ترکی کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
۱۸۹۴ء۔ لندن میں ٹاور برج کو کھولا گیا۔
۱۸۹۴ء۔ کوریا نے چین سے آزادی کا اعلان کیا۔
۱۹۱۴ء۔ جنوبی افریقہ میں ایک تحریک کے دوران مہاتما گاندھی پہلی مرتبہ گرفتار کئے گئے۔
۱۹۳۳ء۔ فاشزم کے خلاف اینٹورپ میں ۵۰ ہزار لوگوں نے مظاہرہ کیا۔
۱۹۳۸ء۔ بچوں کا پسندیدہ کارٹون "سپر مین” پہلی بار کامکس (ڈی سی کامکس ایکشن سیریز حصہ ۱) میں نظر آیا۔
۱۹۴۱ء۔ نازی حامی گروپ نے یوکرین کی آزادی کا اعلان کیا۔
۱۹۴۸ء۔ برطانوی فوج کا آخری دستہ ہندوستان چھوڑ کر وطن روانہ ہوا۔
۱۹۵۲ء۔ حسین سری پاشا نے مصر میں حکومت تشکیل دی۔
۱۹۵۷ء۔ انڈین ایکسپورٹس انشورنس کارپوریشن لمیٹید کا قیام عمل میں آیا۔
۱۹۶۰ء۔ امریکہ نے کیوبا سے چینی کی درآمدات بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
۱۹۷۱ء۔ سوویت یونین کا خلائی شٹل سویوز۔ ۱۱ میں تکنکی خرابی کی وجہ سے اس پر سوار گیارہ خلا باز ہلاک ہو گئے۔
۱۹۷۲ء۔ پہلی دفعہ لیپ سیکنڈ کو مُتناسق عالمی وقت میں جمع کیا گیا۔
۱۹۸۵ء۔ بیروت میں ۳۹ امریکی شہریوں کو ۱۷ دنوں تک یرغمال بنائے رکھنے کے بعد رہا کیا گیا۔
۱۹۸۷ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے انسداد منشیات کے سلسلے میں ایک روپے مالیت کا ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کیا جس کا مقصد منشیات کے خلاف عالمی سطح پر رائے عامہ ہموار کرنا تھا۔ یہ ڈاک ٹکٹ پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے ڈیزائنر عادل صلاح الدین نے ڈیزائن کیا تھا۔
۲۰۰۵ء ۔پاکستان کے محکمہ ڈاک نے پاکستان کے عظیم شاعروں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے یادگاری ڈاک ٹکٹوں کی سیریز کا ایک ڈاک ٹکٹ اختر شیرانی کی یاد میں جاری کیا۔ اس ڈاک ٹکٹ پر اختر شیرانی کا ایک خوب صورت پورٹریٹ شائع کیا گیا تھا۔ پانچ روپے مالیت کا یہ ڈاک ٹکٹ رضا احمد نے ڈیزائن کیا تھا اور اس پر انگریزی میں POETS OF PAKISTAN اور AKHTAR SHIRANI ۱۹۰۵ ۱۹۴۸ کے الفاظ تحریر تھے۔
۱۹۹۰ء۔ مشرقی اور مغربی جرمنی نے اپنی معیشتوں کا انضمام کیا۔
۱۹۹۶ء۔ فرانس کے تولوز میں اے ۳۳۰ ایر بس طیارہ کے گر کر تباہ ہو جانے سے ۷ افراد مارے گئے۔
۱۹۹۷ء۔ برطانیہ نے ۹۹ برس کی لیز کے بعد ہانگ کانگ چین کو واپس کیا۔
۱۹۹۷ء۔ "ہیری پوٹر ” سلسلے کا پہلا بچوں کا ناول ” ہیری پوٹر اینڈ دی فلاسفر اسٹون ” شائع ہوا جس کی مصنفہ جے کے رولنگز ہیں۔
۲۰۰۴ء۔ ناسا کا خلائی جہاز کیسینی عطارو سیارے کے گرد کے دائروں کا جائزہ لینے بھیجا گیا۔
۲۰۰۵ء۔ چوہدری شجاعت حسین نے پاکستان کے ۱۴ویں منتخب وزیر اعظم کا حلف لیا۔
۲۰۰۵ء۔ اسپین کی پارلیمنٹ نے ہم جنس پرستوں کی شادی کو قانوناً تسلیم کیا۔
۲۰۰۹ء۔ یمن ایرلائنس کا طیارہ حادثہ کا شکار ہونے سے ۱۵۲ مسافر ہلاک ہو گئے۔
۲۰۱۲ء۔ محمد مرسی مصر کے صدر منتخب ہونے۔
۲۰۱۵ء۔ انڈونیشیا کا ہرکولیس فوجی طیارہ رہائشی علاقے میدن میں گر کر تباہ ہوا۔ انڈونیشیا کی فوج کے مطابق اس حادثے میں ۱۲۲ افراد ہلاک ہوئے۔
ولادت
۱۹۰۸ء۔ ونسٹن گراہم، برطانوی مصنف (وفات: ۲۰۰۳ء۔ )
۱۹۳۱ء۔ اینڈریو ہل، امریکی موسیقار (وفات: ۲۰۰۷ء۔ )
۱۹۴۱ء۔ پیٹر پولاک، جنوبی افریقن کرکٹر
۱۹۴۲ء۔ رون ہیرس، کینیڈین آئس ہاکی پلیر
۱۹۴۳ء۔ سعید اختر مرزا، بھارتی ہدایتکار
۱۹۶۶ء۔ مائیک ٹائیسن، امریکی باکسر
۱۹۶۹ء۔ سنتھ جے سوریا، سری لنکن کرکٹر
۱۹۸۳ء۔ مرلن جیکسن، امریکی فٹبالر
وفات
۱۸۸۲ء۔ امریکی صدر جیمس گارفیلڈ کے قاتل چارلس گیٹو کو پھانسی دے دی گئی۔
۱۹۱۷ء۔ انڈین نیشنل کانگریس کے سابق صدر دادا بھائی نیروجی۔
۱۹۷۴ء۔ سیاہ فام لیڈر مارٹن لوتھر کنگ کی ماں البرٹ کنگ کا قتل ہوا۔
۱۹۹۵ء۔ گیل گورڈن، امریکی اداکار (پیدائیش: ۱۹۰۶ء۔ )
۲۰۰۴ء۔ جمال ابڑو (جدید سندھی افسانے کے بانی) بمقام کراچی، پاکستان
۱۹۹۵ء۔ پاکستان کے نامور سیاستدان میاں ممتاز محمد خان دولتانہ ۲۳ فروری ۱۹۱۶ء کو ضلع ملتان میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد میاں احمد یار خان دولتانہ ایک پرانے سیاستدان تھے جو ۱۹۲۰ءسے ۱۹۳۷ء۔ تک مسلسل پنجاب کی قانون ساز کونسل کے رکن منتخب ہوتے رہے تھے۔ ان کی وفات کے بعد میاں ممتاز محمد خان دولتانہ ۱۹۴۳ء میں پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ پنجاب مسلم لیگ کے صدر، پنجاب کے صوبائی وزیر خزانہ اور وزیراعلیٰ اور مرکزی وزیر دفاع کے مناصب پر فائز رہے۔ ۱۹۷۰ء میں وہ کونسل مسلم لیگ کی جانب سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم ملک میں پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہونے کے بعد وہ اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہو کر انگلستان میں پاکستان کے سفیر بن گئے اور یوں وہ عملی سیاست سے تقریباً دست کش ہو گئے۔ ۳۰جون ۱۹۹۵ء کو میاں ممتاز محمد خان دولتانہ وفات پا گئے۔ وہ لڈن موجودہ ضلع وہاڑی میں آسودۂ خاک ہوئے۔
۱۹۸۳ء ۔نامور مزاحیہ اداکار نور محمد چارلی ۔کراچی ۔نور محمد چارلی، ۷ جنوری ۱۹۱۱ء کو پیدا ہوئے تھے۔ خاموش فلموں کے زمانے میں چنددلال شاہ کی رنجیت مووی ٹون سے منسلک ہوئے اور متعدد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔ قیام پاکستان کے بعد پاکستان چلے آئے اور یہاں بھی فلمی دنیا سے منسلک ہوئے۔ قیام پاکستان سے پہلے ان کی مشہور فلموں میں پاک دامن، رقاصہ، زرینہ، پریمی پاگل، فرزند ہند، ستمگر، کالج گرلز، قیمتی آنسو، رونق، ٹھوکر، مسافر، پاگل، رنگیلا راجہ، طوفان میل اور ڈھنڈورا شامل تھیں۔ پاکستان میں انہوں نے اردو، پنجابی اور سندھی غرض ہر زبان کی فلموں میں کام کیا۔ یہاں کی مشہور فلموں میں مندری، پلپلی صاحب، عمر ماروی، پرائی زمین، مس ۵۶، استادوں کے استاد، اکیلی اور ستاروں کی دنیا شامل تھیں۔ نور محمد چارلی کے صاحبزادے لطیف چارلی اور بہو معصومہ لطیف بھی پاکستان ٹیلی وژن کے ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔
تعطیلات و تہوار
۱۹۶۰ء۔ کانگو نے بیلجیئم سے آزادی حاصل کی۔
۱۹۶۲ء۔ روانڈا اور برونڈی ملک کو آزادی حاصل ہوئی۔
٭٭٭
تشکر: مرتب جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
ڈاؤن لوڈ کریں