فہرست مضامین
ترجمہ قرآن مجید
حصہ سوم (طٰہٰ تا یٰسّ)
ترجمہ: حضرت شاہ عبدالقادر
سورۃ طٰہٰ
(رکوع۔ ۸) (۲۰) (آیات۔ ۱۳۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ طا حا۔
۲۔ اس واسطے نہیں اتارا ہم نے تجھ پر قرآن کہ تُو محنت (مشقت) میں پڑے۔
۳۔ مگر نصیحت کے واسطے جس کو ڈر ہے۔
۴۔ اُتارا ہے اس شخص (ذات) کا جس نے بنائی زمین اور آسمان اُونچے۔
۵۔ وہ بڑی مہر (رحمت) والا تخت کے اوپر قائم (جلوہ فرما) ہوا۔
۶۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں اور ان دونوں کے بیچ اور نیچے سیلی زمین کے۔
۷۔ اور اگر تو بات کہے پکار کر، تو اس کو خبر ہے چھپے کی اور اس سے چھپے کی۔
۸۔ اﷲ ہے جس کے سوا بندگی نہیں کسی کی۔
اس کے ہیں سب نام خاصے۔
۹۔ اور پہنچی ہے تجھ کو بات موسیٰ کی؟
۱۰۔ جب اس نے دیکھی ایک آگ تو کہا اپنے گھر والوں کو، ٹھہرو! میں نے دیکھی ہے ایک آگ،
شاید لے آؤں تم پاس اس میں سے سلگا کر، یا پاؤں اس آگ پر راہ کا پتا۔
۱۱۔ پھر جب پہنچا آگ پاس، آواز آئی اے موسیٰ!
۱۲۔ میں ہوں تیرا رب، سو اتار اپنی پاپوشیں (جوتیاں)،
تُو ہے پاک میدان طویٰ میں۔
۱۳۔ اور میں نے تجھ کو پسند کیا، سو تو سنتا رہ جو حکم ہو۔
۱۴۔ میں جو ہوں، میں اﷲ ہوں،
کسی کی بندگی نہیں سِوا میرے،
سو میری بندگی کر اور نماز کھڑی رکھ میری یاد کو(کے لئے)۔
۱۵۔ قیامت مقرر (یقیناً) آنی ہے،
میں چھپا رکھتا ہوں اس کو، کہ بدلہ ملے ہر جی کو جو وہ کماتا ہے۔
۱۶۔ سو کہیں تجھ کو نہ روک دے اُس سے، وہ جو یقین نہیں رکھتا اس کا اور پیچھے پڑا ہے اپنے مزوں کے،
(اگر ایسا کیا) پھر تو پٹکا (ہلاکت میں پڑ) جائے۔
۱۷۔ اور یہ کیا ہے تیرے داہنے ہاتھ میں اے موسیٰ؟
۱۸۔ بولا یہ میری لاٹھی ہے۔
اس پر ٹیکتا ہوں، اور پتے جھاڑتا ہوں اس سے، اپنی بکریوں پر،
اور میرے اس میں کتنے کام ہیں اور۔
۱۹۔ فرمایا، ڈال دے اس کو اے موسیٰ!
۲۰۔ تو اس کو ڈال دیا،
پھر تب ہی وہ سانپ ہے دوڑتا۔
۲۱۔ فرمایا پکڑ لے اس کو اور نہ ڈر۔ ہم پھیر (لوٹا) دیں گے اس کو پہلے حال پر۔
۲۲۔ اور لگا اپنے ہاتھ بازو سے کہ نکلے چِٹا (سفید) ہو کر، نہ کچھ بری طرح(بغیر کسی تکلیف کے)،
ایک نشانی اور۔
۲۳۔ کہ دکھاتے جائیں ہم تجھ کو اپنی نشانیاں بڑی۔
۲۴۔ جا طرف فرعون کے، کہ اس نے سر اٹھایا(سرکش ہو گیا)۔
۲۵۔ بولا، اے رب کشادہ کر میرا سینہ۔
۲۶۔ اور آسان کر میرا کام۔
۲۷۔ اور کھول گرہ میری زبان سے۔
۲۸۔ کہ بوجھیں میری بات۔
۲۹۔ اور دے مجھ کو ایک کام بٹانے والا، میرے گھر (خاندان) کا۔
۳۰۔ ہارون میرا بھائی۔
۳۱۔ اس سے بندھا میری کمر(مضبوط کر میرے ہاتھ)۔
۳۲۔ اور شریک کر اس کو میرے کام کا۔
۳۳۔ کہ تیری پاک ذات کا بیان کریں ہم بہت سا۔
۳۴۔ اور یاد کریں تجھ کو بہت سا۔
۳۵۔ تُو تو ہے ہم کو خوب دیکھتا۔
۳۶۔ فرمایا، ملا تجھ کو تیرا سوال اے موسیٰ۔
۳۷۔ اور احسان کیا ہم نے تجھ پر ایک بار اور،
۳۸۔ جب حکم بھیجا ہم نے تیری ماں کو، جو آگے بتاتے ہیں۔
۳۹۔ کہ ڈال اس کو صندوق میں، پھر اس کو ڈال دے پانی میں،
پھر پانی اس کو لے ڈالے کنارے پر، اٹھا لے اس کو ایک دشمن میرا اور اس کا۔
اور ڈل دی میں نے تجھ پر محبت اپنی طرف۔ اور تا (کہ) تیار ہو تُو میری آنکھ کے سامنے۔
۴۰۔ جب چلنے لگی تمہاری بہن، اور کہنے لگی میں بتاؤں تم کو ایک شخص کہ اس کو پالے(پر ورش کرے) ؟
پھر پہنچایا ہم نے تجھ کو تیری ماں پاس کہ ٹھنڈی رہے اس کی آنکھ اور غم نہ کھائے۔
اور تُو نے مار ڈالی ایک جان، پھر نکالا ہم نے تجھ کو اس غم سے اور جانچا (آزمایا) تجھ کو ایک ذرہ جانچنا (طرح طرح سے آزمانا)۔
پھر ٹھہرا تو کئی برس مدین والوں میں،
پھر آیا تُو تقدیر سے یا موسیٰ۔
۴۱۔ اور بنایا میں نے تجھ کو خاص اپنے واسطے۔
۴۲۔ جا تُو اور تیرا بھائی لے کر میری نشانیاں، اور سستی نہ کرو میری یاد میں۔
۴۳۔ جاؤ طرف فرعون کے اُس نے سر اٹھایا۔
۴۴۔ سو کہو اس سے بات نرم، شاید وہ سوچ کرے (نصیحت پکڑے) یا ڈرے۔
۴۵۔ بولے، اے رب ہمارے! ہم ڈرتے ہیں کہ بھبکے (غصے ہو) ہم پر یا جوش میں آئے۔
۴۶۔ فرمایا، نہ ڈرو،
میں ساتھ ہوں تمہارے، سنتا ہوں اور دیکھتا۔
۴۷۔ سو جاؤ اُس پاس، اور کہو، ہم دونوں بھیجے ہیں تیرے رب کے،
سو چلا (بھیج) دے ہمارے ساتھ بنی اسرائیل۔ اور نہ ستا ان کو،
ہم آئے ہیں تیرے پاس نشانی لے کر تیرے رب کی۔
اور سلامتی ہو اس کی جو مانے راہ (ہدایت) کی بات۔
۴۸۔ ہم کو حکم ہوا ہے کہ عذاب اس پر ہے جو جھٹلائے اور منہ پھیرے۔
۴۹۔ بولا، پھر کون ہے صاحب تم دونوں کا اے موسی!
۵۰۔ کہا صاحب ہمارا وہ ہے جس نے دی ہر چیز کو اس کی صورت، پھر راہ سوجھائی۔
۵۱۔ بولا پھر کیا حقیقت ہے ان پہلی سنگتوں (قوموں) کی؟
۵۲۔ کہا، اُن کی خبر میرے رب کے پاس لکھی ہے۔
نہ بہکتا ہے میرا رب نہ بھولتا ہے۔
۵۳۔ وہ ہے، جس نے بنا دی تم کو زمین بچھونا اور چلا دیں تم کو اس میں راہیں،
اور اُتارا آسمان سے پانی، پھر نکالا ہم نے اس سے بھانت بھانت (طرح طرح کا) سبزہ۔
۵۴۔ کھاؤ اور چراؤ اپنے چوپایوں کو،
البتہ اس میں پتے (نشانیاں) ہیں عقل رکھنے والوں کو۔
۵۵۔ اس زمین سے ہم نے تم کو بنایا، اور اسی میں تم کو پھر ڈالتے ہیں،
اور اس سے نکالیں گے تم کو دوسری بار۔
۵۶۔ اور ہم نے دکھا دیں اپنی سب نشانیاں، پھر جھٹلایا اور نہ مانا۔
۵۷۔ بولا، کیا تو آیا ہے ہم کو نکالنے ہمارے ملک سے، جادو کے زور سے، اے موسیٰ!
۵۸۔ سو ہم بھی لائیں گے تجھ پر ایک ایسا جادو، سو ٹھہرا ہمارے اپنے بیچ ایک وعدہ،
نہ تفاوت (خلاف ورزی) کریں اس سے ہم نہ تُو ایک میدان صاف میں۔
۵۹۔ کہا وعدہ تمہارا ہے جشن کا دن، اور یہ کہ جمع کرے لوگوں کو دن چڑھے۔
۶۰۔ پھر اُلٹا پھرا فرعون، پھر اکھٹے کئے اپنے سارے داؤ، پھر آیا۔
۶۱۔ کہا ان کو موسیٰ نے،
کمبختی تمہاری! جھوٹ نہ بولو اﷲ پر، پھر کھپائے(ہلاک کرے) تم کو کسی آفت سے۔
اور مُراد کو نہیں پہنچا جس نے جھوٹ باندھا۔
۶۲۔ پھر جھگڑے اپنے کام پر آپس میں اور چھپ کر کی مشاورت۔
۶۳۔ بولے، مقرر (ضرور) یہ دونوں جادوگر ہیں،
چاہتے ہیں کہ نکال دیں تم کو تمہارے ملک سے اپنے جادو کے زور سے،
اور اُٹھائیں (مٹائیں) تمہاری راہ خاصی(زندگی کی جو مثالی ہے)۔
۶۴۔ سو مقرر کرو اپنی تدبیر، پھر آؤ قطار باندھ کر۔
اور جیت (فلاح پا) گیا آج جو اُوپر رہا۔
۶۵۔ بولے، اے موسیٰ! یا تُو ڈال اور یا ہم ہوں پہلے ڈالنے والے۔
۶۶۔ کہا، نہیں! تم ڈالو!
پھر کبھی اُن کی رسیاں اور لاٹھیاں، اس کے خیال میں آتی ہیں جادو سے، کہ دوڑتی ہیں۔
۶۷۔ پھر پانے لگا اپنے جی میں ڈر، موسیٰ۔
۶۸۔ ہم نے کہا، تو نہ ڈر، مقرر (ضرور) تو ہی رہے گا اوپر۔
۶۹۔ اور ڈال جو تیرے داہنے میں ہے، کہ نگل جائے اُنہوں نے بنایا۔
اُن کا بنایا تو فریب ہے جادوگر کا،
اور جادوگر نہیں کام لے نکلتا (کامیاب ہوتا) جہاں(جس شان سے) آئے۔
۷۰۔ اور گر پڑے جادوگر سجدے میں، بولے، ہم یقین لائے رب پر ہارون اور موسیٰ کے۔
۷۱۔ بولا فرعون، تم نے اس کو مان لیا، ابھی میں نے حکم نہ دیا تھا،
وہی تمہارا بڑا ہے جس نے سکھایا تم کو جادو۔
سو اب میں کٹواؤں گا تمہارے ہاتھ اور دوسرے پاؤں اور سولی دوں گا تم کو کھجور کے ڈھنڈ (تنے) پر۔
اور جان لو گے ہم میں کس کی مار سخت ہے اور دیر تک رہتی۔
۷۲۔ وہ بولے ہم تجھ کو زیادہ نہ سمجھیں گے اس چیز سے جو پہنچی ہم کو صاف دلیل اور اس سے جن نے ہم کو بنایا(پیدا کیا)،
سو تُو کر چُک جو کرتا (کرنا چاہتا) ہے۔
تُو یہی کریگا اس دنیا کی زندگی میں۔
۷۳۔ ہم یقین لائے ہیں اپنے رب پر، تا بخشے ہم کو ہماری تقصیریں (خطائیں)،
اور جو تُو نے کروایا ہم سے زور آوری یہ جادو۔
اور اﷲ بہتر ہے اور دیر (ہمیشہ) رہنے والا۔
۷۴۔ مقرر ہے، جو کوئی آیا اپنے رب پاس گنہگار ہو کر، سو اس کے واسطے دوزخ ہے،
نہ مرے اس میں نہ جیوے۔
۷۵۔ اور جو آیا اس پاس ایمان سے کر کر نیکیاں، سو ان لوگوں کو ہیں درجے بلند۔
۷۶۔ باغ ہیں بسنے کے، بہتی ان کے نیچے سے نہریں، رہا کریں گے ان میں۔
اور یہ بدلہ ہے اس کا جو پاک ہوا۔
۷۷۔ اور ہم نے حکم بھیجا موسیٰ کو۔ کہ لے نکل میرے بندوں کو رات سے،
پھر ڈال دے ان کو راہ سمندر میں سوکھی،
نہ خطرہ تجھ کو آ پکڑنے کا نہ ڈر۔
۷۸۔ پھر پیچھے لگا ان کے فرعون اپنا لشکر لے کر، کہ پھر گھیر لیا ان کو پانی نے، جیسا گھیر لیا۔
۷۹۔ اور بہکایا فرعون نے اپنی قوم کو اور نہ سمجھایا۔
۸۰۔ اے اولاد اسرائیل! چھڑایا ہم نے تجھ کو تمہارے دشمن سے،
اور وعدہ رکھا تم سے داہنی طرف پہاڑ کے،
اور اتارا تم پر من اور سلویٰ۔
۸۱۔ کھاؤ ستھری چیزیں جو روزی دی ہم نے تم کو،
اور نہ کرو اس میں زیادتی، پھر اُترے تم پر میرا غصہ۔
اور جن پر اترا میرا غصہ وہ پٹکا (ہلاک ہو) گیا۔
۸۲۔ اور میری بڑی بخشش ہے اس پر جو توبہ کرے اور یقین لائے اور کرے بھلا کام پھر راہ پر رہے۔
۸۳۔ اور کیوں جلدی کی تُو نے اپنی قوم سے اے موسیٰ!
۸۴۔ بولا وہ، یہ ہیں میرے پیچھے، اور میں جلدی آیا تیری طرف، اے رب! کہ تُو راضی ہو۔
۸۵۔ فرمایا، ہم نے تو بچلا دیا (آزمائش میں ڈالا) تیری قوم کو تیرے پیچھے اور بہکایا ان کو سامری نے۔
۸۶۔ پھر اُلٹا پھرا موسیٰ اپنی قوم پاس، غصے بھرا پچتاتا(افسوس کرتا)۔
کہا، اے قوم! تم کو وعدہ نہ دیا تھا تمہارے رب نے اچھا وعدہ۔
کیا لمبی ہو گئی تم پر مدت؟
یا چاہا تم نے کہ اترے تم پر غضب تمہارے رب کا، اس سے خلاف کیا تم نے میرا وعدہ۔
۸۷۔ بولے، ہم نے خلاف نہیں کیا تیرا وعدہ اپنے اختیار سے،
اور لیکن ہم کو کہا تھا کہ اٹھا لیں کتنے بوجھ اس قوم کا گہنا، پھر ہم نے وہ پھینک دیئے،
پھر یہ نقشہ ڈالا سامری نے۔
۸۸۔ پھر بنا نکالا ان کے واسطے ایک بچھڑا، ایک دھڑ، جس میں چلانا گائے کا،
پھر کہنے لگے یہ صاحب ہے تمہارا اور صاحب موسیٰ کا، سو وہ بھول گیا۔
۸۹۔ بھلا یہ نہیں دیکھتے کہ وہ جواب نہیں دیتا ان کو کسی بات کا۔ اور اختیار نہیں رکھتا اُن کے بُرے کا نہ بھلے کا۔
۹۰۔ اور کہا ان کو ہارون نے پہلے سے، اے قوم! اور کچھ نہیں، تم کو بہکا دیا گیا ہے اس پر،
اور تمہارا رب رحمٰن ہے، سو میری راہ چلو اور مانو بات میری۔
۹۱۔ بولے ہم رہیں گے اسی پر لگے بیٹھے، جب تک پھر آئے ہم پر موسیٰ۔
۹۲۔ کہا موسیٰ نے، اے ہارون! تجھ کو کیا اٹکاؤ تھا (رُکاوٹ تھی) جب دیکھا تو نے کہ وہ بہکے۔
۹۳۔ تو میرے پیچھے نہ آیا۔ کیا تو نے رد کیا میرا حکم؟
۹۴۔ وہ بولا، اے میری ماں کے جنے! نہ پکڑ میری داڑھی اور نہ سر۔
میں ڈرا کہ تُو کہے گا پھوٹ ڈال دی تُو نے بنی اسرائیل میں، اور یاد نہ رکھی میری بات۔
۹۵۔ کہا موسیٰ نے، اب تیری کیا حقیقت ہے، اے سامری!
۹۶۔ بولا، میں نے دیکھ لیا، جو سب نے نہ دیکھا،
پھر بھر لی میں نے ایک مٹھی پاؤں کے نیچے سے اس بھیجے ہوئے کے،
پھر میں نے وہی ڈال دی اور یہی مصلحت دی مجھ کو میرے جی نے۔
۹۷۔ کہا موسیٰ نے چل! تجھ کو زندگی میں، اتنا ہے کہ کہا کر، نہ چھیڑو(چھونا مجھے)۔
اور تجھ کو ایک وعدہ ہے وہ تجھ سے خلاف نہ ہو گا۔
اور دیکھ اپنے ٹھاکر (معبود) کوجس پر سارے دن لگا بیٹھا تھا۔
ہم اس کو جلا دیں گے، پھر بکھیریں گے دریا میں اُڑا کر۔
۹۸۔ تمہارا صاحب وہی اﷲ ہے جس کے سوا بندگی نہیں کسی کی۔
سب چیز سما گئی ہے اس کی خبر (کے علم) میں۔
۹۹۔ یوں سناتے ہیں ہم تجھ کو احوال ان کے جو پہلے گذرے۔
اور ہم نے دیا تجھ کو اپنے پاس سے ایک پڑھنا(نصیحت کا ذکر)۔
۱۰۰۔ جو کوئی منہ پھیرے اُس سے، سو اٹھائے گا دن قیامت کے ایک بوجھ۔
۱۰۱۔ (ہمیشہ کے لئے) پڑے رہیں گے اس میں۔
اور برا ہے ان پر قیامت میں بوجھ اٹھانے کا۔
۱۰۲۔ جس دن پھونکیں گے صُور میں،
اور گھیر لائیں گے ہم گنہگاروں کو اُس دن (اس حالت میں کہ اُن کی) نیلی (پتھرائی ہوئی) آنکھیں۔
۱۰۳۔ چپکے چپکے کہیں آپس میں دیر نہیں ہوئی تم کو مگر دس دن۔
۱۰۴۔ ہم کو خوب معلوم ہے جو کہتے ہیں،
جب بولے گا ان میں اچھی راہ والا، تم کو دیر نہیں لگی (دنیا میں) مگر ایک دن۔
۱۰۵۔ اور تجھ سے پوچھتے ہیں پہاڑوں کا حال،
سو تُو کہہ، ان کو بکھیر دے گا میرا رب اُڑا کر۔
۱۰۶۔ پھر کر چھوڑے گا زمین کو پٹپرا (چٹیل) میدان۔
۱۰۷۔ نہ دیکھے گا اس میں موڑ نہ ٹیلا۔
۱۰۸۔ اس دن پیچھے دوڑیں گے پکارنے والے کے، ٹیڑھی نہیں جس کی بات۔
اور دب گئیں آوازیں رحمٰن کے ڈر سے، پھر نہ تو سنے کھِس کھِسی آواز(کھُسر پھُسر)۔
۱۰۹۔ اس دن کام نہ آئے گی سفارش، مگر جس کا حکم دیا رحمٰن نے، اور پسند کی اس کی بات۔
۱۱۰۔ وہ جانتا ہے جو ان کے آگے اور پیچھے،
اور یہ قابو میں نہیں لاتے (احاطہ نہیں کر سکتے) اس کو دریافت کر کر(اپنے علم سے)۔
۱۱۱۔ اور کرتے ہیں منہ آگے (جھُک جائیں گے) اس جیتے ہمیشہ رہتے (حی و قیوم) کے۔
اور خراب (نامراد) ہوا جس نے بوجھ اٹھایا ظلم کا۔
۱۱۲۔ اور جو کوئی کرے کچھ بھلائیاں اور وہ یقین رکھتا ہو،
سو اس کو ڈر نہیں بے انصافی کا اور نہ دبانے (حق تلفی) کا۔
۱۱۳۔ اور اسی طرح اُتارا ہم نے تجھ پر قرآن عربی زبان کا اور پھیر پھیر (طرح طرح)سنایا اس میں ڈر کا(تنبیہات)،
شاید وہ بچ چلیں(پرہیزگار بن جائیں)، یا ڈالے ا ن کے دل میں سوچ (سمجھ)۔
۱۱۴۔ سو بلند درجہ اﷲ کا، اس سچے بادشاہ کا،
اور تُو جلدی نہ کر قرآن لینے میں، جب تک پورا ہو چکے اس کا اترنا،
اور کہہ، اے رب! مجھ کو بڑھتی (زیادہ) دے بوجھ (علم)۔
۱۱۵۔ اور ہم نے تقید (تاکید) کر دیا تھا آدم کو اس سے پہلے،
پھر بھول گیا اور نہ پائی ہم نے اس میں کچھ ہمت (عزم)۔
۱۱۶۔ اور جب کہا ہم نے فرشتوں کو سجدہ کر آدم کو، تو سجدے میں گر پڑے مگرابلیس نے نہ مانا۔
۱۱۷۔ پھر کہہ دیا ہم نے اے آدم! یہ دشمن ہے تیرا اور تیرے جوڑے (بیوی) کا،
سو نکلوا نہ دے تم کو بہشت سے، پھر تُو تکلیف میں پڑے گا۔
۱۱۸۔ تجھ کو یہ ملا(آسائش ہے)، کہ نہ بھوکا ہو تُو اس میں اور نہ ننگا۔
۱۱۹۔ اور یہ کہ نہ پیاس کھینچے تُو اس میں نہ دھوپ۔
۱۲۰۔ پھر جی میں ڈالا اس کے شیطان نے،
کہا اے آدم! میں بتاؤں تجھ کو درخت سدا جینے کا، اور بادشاہی جو پرانی نہ ہو۔
۱۲۱۔ پھر دونوں کھا گئے اس میں سے، پھر کھل گئیں ان پر ان کی بری چیزیں (ستر)،
اور لگے گانٹھنے(ڈھانکنے) اپنے اوپر پتے بہشت کے،
اور حکم ٹالا آدم نے اپنے رب کا، پھر راہ سے بہکا۔
۱۲۲۔ پھر نوازا اس کو اس کے رب نے، پھر متوجہ ہوا (توبہ قبول فرمائی) اور راہ (ہدایت) پر لایا۔
۱۲۳۔ فرمایا، اُترو یہاں سے دونوں، اکھٹے رہو ایک دوسرے کے دشمن۔
پھر کبھی پہنچے تم کو میری طرف سے راہ (ہدایت) کی خبر۔ پھر جو چلا میری بتائی راہ پر، نہ وہ بہکے گا نہ وہ تکلیف میں پڑے گا۔
۱۲۴۔ اور جس نے منہ پھیرا میری یاد سے تو اس کو ملنی ہے گذران (زندگی) تنگی کی،
اور لائیں گے ہم اس کو دن قیامت کے اندھا۔
۱۲۵۔ وہ کہے گا اے رب! کیوں اٹھا لایا تو مجھ کو اندھا اور میں تو تھا دیکھتا۔
۱۲۶۔ فرمایا، یوں ہی پہنچیں تھیں تجھ کو ہماری آیتیں، پھر تُو نے ان کو بھلا دیا،
اور اسی طرح آج تجھ کو بھلا دیں گے۔
۱۲۷۔ اور اسی طرح ہم بدلہ دیں گے اس کو جن نے ہاتھ چھوڑا اور یقین نہ لایا اپنے رب کی باتیں۔
اور پچھلے گھر کا عذاب سخت ہے اور بہت دیر رہتا۔
۱۲۸۔ سو کیا سوجھ (رہنمائی) ان کو نہ آئی اس سے، کہ کتنی کھپا (ہلاک) دیں ہم نے پہلے انسے سنگتیں(قومیں) ؟
یہ پھرتے ہیں ان کے گھروں میں۔
اس میں خوب پتے (نشانیاں) ہیں عقل رکھنے والوں کو۔
۱۲۹۔ اور کبھی نہ ہوئی ایک بات، نکل گئی تیرے رب سے، تو مقرر ہوتی بھینٹ اور جو نہ ہوتا وعدہ ٹھہرا۔
۱۳۰۔ سو تو سہتا رہ جو کہیں،
اور پڑھتا رہ خوبیاں (تسبیح کر) اپنے رب کی سورج نکلنے سے پہلے اور ڈوبنے سے پہلے۔
اور کچھ گھڑیوں میں رات کی پڑھا کر، اور دن کی حدّوں پر، شاید تو راضی ہو گا۔
۱۳۱۔ اور نہ پسار اپنی آنکھیں اُس چیز پر جو برتنے کو دی ہم نے ان بھانت بھانت لوگوں کو،
رونق دنیا کے جیتے۔ ان کے جانچنے (آزمائش) کو۔
اور تیرے رب کی دی روزی بہتر ہے اور دیر رہنے والی۔
۱۳۲۔ اور حکم کر اپنے گھر والوں کو نماز کا، اور آپ قائم رہ اس پر۔
ہم نہیں مانگتے تجھ سے روزی۔ ہم روزی دیتے ہیں تجھ کو۔
اور آخر بھلا ہے پرہیزگاری کا۔
۱۳۳۔ اور لوگ کہتے ہیں، یہ کیوں نہیں لے آتا ہم پاس کوئی نشانی اپنے رب سے؟
کیا پہنچ نہیں چکی ان کو نشانی اگلی کتابوں میں کی۔
۱۳۴۔ اور اگر ہم کھپا دیتے ان کو کسی آفت میں اس سے پہلے تو کہتے،
اے رب کیوں نہ بھیجا ہم تک کسی کو پیغام لے کر، کہ ہم چلتے تیرے کلام پر، ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے۔
۱۳۵۔ تُو کہہ، ہر کوئی راہ دیکھتا ہے، سو تم راہ دیکھو۔
آگے جان لو گے کون ہیں سیدھی راہ والے، اور کون سوجھے ہیں راہ (ہدایت یافتہ)۔
سورۃ الانبیاء
(رکوع۔ ۷) (۲۱) (آیات۔ ۱۱۲)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ نزدیک آ لگا لوگوں کو ان کے حساب کا وقت اور وہ بے خبر ٹلاتے (منہ موڑتے) ہیں۔
۲۔ کوئی نصیحت نہیں پہنچتی ان کو ان کے رب سے نئی، مگر اس کو سنتے ہیں کھیل میں لگے۔
۳۔ کھیل میں پڑے ہیں دل ان کے،
اور چپکے مصلحت کی بے انصافوں نے، یہ شخص کون ہے؟ ایک آدمی ہے تم ہی سا،
پھر کیوں پڑے ہو جادو میں آنکھوں دیکھتے؟
۴۔ اُس نے کہا، میرے رب کو خبر ہے بات کی، یا آسمان میں ہو یا زمین میں۔
اور وہ ہے سُنتا جانتا۔
۵۔ یہ چھوڑ کہ کہتے ہیں، اُڑتے خواب ہیں،
نہیں، جھُوٹ باندھ لیا ہے، نہیں، شعر کہتا ہے۔
پھر چاہئیے، لے آئے ہم پاس کوئی نشانی، جیسے پیغام لائے ہیں پہلے۔
۶۔ نہیں مانا اُن سے پہلے کسی بستی نے جو کھپائی (ہلاک کی) ہم نے۔
اب کوئی یہ مانیں گے؟
۷۔ اور پیغام نہیں بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے، مگر یہی مَردوں کے ہاتھ، کہ حکم (وحی) بھیجتے تھے ہم اُن کو،
سو پوچھو یاد رکھنے والوں سے، اگر تم نہیں جانتے۔
۸۔ اور ایسے بدن نہ بنائے تھے وہ کہ کھانا نہ کھائیں،
اور نہ تھے وہ (ہمیشہ کے لئے زندہ) رہ جانے والے۔
۹۔ پھر سچ کیا ہم نے اُنسے وعدہ، پھر بچا دیا اُن کو اور جس کو ہم نے چاہا،
اور کھپا (ہلاک کر) دیئے ہاتھ چھوڑنے (حد سے گزرنے) والے۔
۱۰۔ ہم نے اُتاری تم کو کتاب، کہ اس میں تمہارا نام (ذکر) ہے۔
کیا تم کو بُوجھ (سمجھ) نہیں۔
۱۱۔ اور کتنی توڑ ماریں (پیس ڈالیں) ہم نے بستیاں جو تھیں گنہگار،
اور اُٹھا کھڑے کئے اُن کے پیچھے اور لوگ (قومیں)۔
۱۲۔ پھر جب آہٹ پائی ہماری آفت کی، تبھی لگے وہاں سے ایڑ کرنے(بھاگنے لگے)۔
۱۳۔ ایڑ (بھاگو) مت کرو، اور پھر (لوٹ) جاؤ جہاں تم کو عیش ملا تھا، اور اپنے گھروں میں، شاید کوئی تم کو پوچھے۔
۱۴۔ کہنے لگے، اے خرابی ہماری! ہم تھے بیشک گنہگار۔
۱۵۔ پھر یہی رہی اُن کی پکار، جب تک ڈھیر کر دیئے کاٹ کر بجھے پڑے۔
۱۶۔ اور ہم نے نہیں بنایا آسمان اور زمین اور جو اُن کے بیچ ہے، کھیلتے (کھیل کے طور پر)۔
۱۷۔ اگر ہم چاہتے کہ بنا لیں کچھ کھلونا(کھیل تماشا)، تو بنا لیتے ہم اپنے پاس سے، اگر ہم کو (ایسا) کرنا ہوتا۔
۱۸۔ پھر یوں نہیں، پر ہم پھینک مارتے ہیں سچ کو جھوٹ(پر)، پھر وہ اس کا سر پھوڑتا ہے، پھر تب وہ سٹک (بھاگ) جاتا ہے۔
اور تم کو خرابی (تباہی) ہے ان باتوں سے جو بتاتے ہو۔
۱۹۔ اور اسی کا ہے جو کوئی ہے آسمان و زمین میں۔
اور جو اس کے نزدیک رہتے ہیں، بڑائی (تکبر) نہیں کرتے اس کی عبادت سے اور نہیں کرتے کاہلی۔
۲۰۔ یاد (تسبیح) کرتے ہیں رات اور دن، (اور) نہیں تھکتے۔
۲۱۔ کیا ٹھہرائے انہوں نے اور صاحب (معبود) زمین میں کے وہ (مُردوں کو زندہ کر کے) اٹھا کھڑا کریں گے۔
۲۲۔ اگر ہوتے ان دونوں میں اور حاکم، سوا اﷲ کے، دونوں خراب ہوتے،
سو پاک ہے اﷲ، تخت کا صاحب، ان باتوں سے جو بتاتے ہیں۔
۲۳۔ اس سے پوچھا نہ جائے جو وہ کرے، اور اُنسے پوچھا جائے۔
۲۴۔ کیا پکڑے ہیں انہوں نے اُس سے ورے (کے علاوہ) اور صاحب (معبود) ؟
تُو کہہ، لاؤ اپنی سند،
یہی بات ہے میرے ساتھ والوں کی اور مجھ سے پہلوں کی۔
کوئی نہیں، پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے سچی بات، پھر ٹلاتے (منہ موڑتے ہیں) ہیں۔
۲۵۔ اور نہیں بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول، مگر اس کو یہی حکم بھیجا کہ بات یوں ہے،
کسی کی بندگی نہیں سوا میرے، سو میری بندگی کرو۔
۲۶۔ اور کہتے ہیں رحمٰن نے کر لیا کوئی بیٹا۔
وہ اس لائق نہیں(پاک ہے وہ اس سے)،
لیکن وہ بندے ہیں جن کو عزت دی۔
۲۷۔ اس سے بڑھ کر(پہل کر کے) نہیں بول سکتے، اور اسی کے حکم پر کام کرتے ہیں۔
۲۸۔ اس کو معلوم ہے جو ان کے آگے اور پیچھے،
اور وہ سفارش نہیں کرتے، مگر اس کی جس سے وہ راضی ہو،
اور وہ اس کی ہیبت سے ڈرتے ہیں۔
۲۹۔ اور جو کوئی ان میں کہے، کہ میری بندگی ہے(میں بھی معبود ہوں) اس سے ورے(کے علاوہ)، سو اس کو ہم بدلہ دیں دوزخ۔
یوں ہی ہم بدلہ دیتے ہیں بے انصافوں کو۔
۳۰۔ اور کیا نہیں دیکھا ان منکروں نے کہ آسمان اور زمین منہ بند (ملے ہوئے) تھے پھر ہم نے ان کو کھولا (جُدا کیا)۔
اور بنائی ہم نے پانی سے، جس چیز میں جی (جاندار) ہے۔
پھر کیا یقین نہیں کرتے؟
۳۱۔ اور رکھے ہم نے زمین میں بوجھ (پہاڑوں کے لنگر)، کبھی (کہیں) ان کو لے کر جھک (ڈھلک نہ) پڑے،
اور رکھیں اس میں کشادہ راہیں، شاید وہ راہ پائیں۔
۳۲۔ اور بنایا ہم نے آسمان کو چھت بچاؤ کی،
اور وہ اس کے نمونے دھیان میں نہیں لاتے۔
۳۳۔ اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور دن اور سورج اور چاند،
سب ایک ایک گھر (مدار) میں پھرتے (تیرتے) ہیں۔
۳۴۔ اور نہیں دیا ہم نے تجھ سے پہلے کسی آدمی کو ہمیشہ جینا۔
پھر کیا اگر تو مر گیا تو (کیا) وہ (ہمیشہ جیتے) رہ جائیں گے۔
۳۵۔ ہر جی (جاندار) کو چکھنی ہے موت۔
اور ہم تجھ کو جانچتے ہیں برائی سے اور بھلائی سے، آزمانے کو۔
اور ہماری طرف پھر (لوٹ) آؤ گے۔
۳۶۔ اور جہاں تم کو دیکھا منکروں نے اور کام نہیں تجھ سے مگر ٹھٹھے (مذاق) میں پکڑنا۔
(کہتے ہیں) کیا یہی شخص ہے کہ نام لیتا ہے تمہارے ٹھاکروں (معبودوں) کا (برائی سے)،
اور وہ رحمٰن کے نام سے منکر ہیں۔
۳۷۔ بنا ہے آدمی شتابی کا (جلد بازی سے)۔
اب دکھاتا ہوں تم کو اپنے نمونے (نشانیاں)، سو مجھ سے جلدی مت کرو۔
۳۸۔ اور کہتے ہیں کب ہو گا یہ وعدہ، اگر تم سچے ہو؟۔
۳۹۔ کبھی جانیں یہ منکر اس وقت کو، کہ نہ روک سکیں گے اپنے منہ سے آگ، اور نہ اپنی پیٹھ سے،
اور نہ اُن کو مدد پہنچے گی۔
۴۰۔ کوئی نہیں وہ آئے گی ان پر بے خبر، پھر اُن کے ہوش کھو دے گی،
پھر نہ (کر) سکیں گے کہ اس کو پھیر (لوٹا) دیں اور نہ اُن کو فرصت (مُہلت) ملے گی۔
۴۱۔ اور ٹھٹھے (مذاق) ہو چکے ہیں کتنے رسولوں سے تجھ سے پہلے،
پھر اُلٹ پڑی ٹھٹھا (مذاق) کرنے والوں پر اُن میں سے، جس چیز کا ٹھٹھا (مذاق) کرتے تھے۔
۴۲۔ تُو کہہ، کون چوکی (پہرہ) دیتا ہے تمہاری رات میں اور دن میں رحمٰن (کی پکڑ) سے(سوائے اس کی رحمت کے) ؟
کوئی نہیں، وہ اپنے رب کے ذکر سے ٹال کرتے (منہ موڑتے) ہیں۔
۴۳۔ یا اُن کے کوئی ٹھاکر (معبود) ہیں، کہ ان کو بچاتے ہیں ہمارے سوا؟
وہ اپنی مدد نہیں کر سکتے اور نہ اُن کو ہماری طرف سے رفاقت(تائید ہے)۔
۴۴۔ کوئی نہیں، پر ہم نے برتوایا (خوب سامانِ زندگی دیا) اُن کو اور اُن کے باپ دادوں کو، یہاں تک کہ بڑھ پڑا ان پر جینا۔
پھر کیا نہیں دیکھتے کہ ہم چلے آتے ہیں زمین کو گھٹاتے اس کے کناروں (اطراف) سے؟
اب کیا یہ جیتنے (غالب آنے) والے ہیں۔
۴۵۔ تُو کہہ، میں جو تم کو ڈر سناتا ہوں سو حکم کے موافق،
اور سنتے نہیں بہرے پکار کو، جب کوئی اُن کو ڈر سنائے۔
۴۶۔ اور کبھی پہنچے ان کو ایک بھاپ تیرے رب کی آفت کی، تو مقرر (ضرور) کہنے لگیں،
اے خرابی ہماری! بیشک ہم تھے گنہگار۔
۴۷۔ اور رکھیں گے ہم ترازوئیں انصاف کی قیامت کے دن، پھر ظلم نہ ہو گا کسی جی پر ایک ذرّہ۔
اور اگر ہو گا برابر رائی کے دانے کے، وہ ہم لے آئیں گے۔
اور ہم بس (کافی) ہیں حساب کرنے کو۔
۴۸۔ اور ہم نے دی تھی موسیٰ اور ہارون کو چکوتی (نصیحت، فرقان) اور روشنی اور نصیحت ڈر والوں کو۔
۴۹۔ جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے، اور وہ قیامت کا خطرہ رکھتے ہیں۔
۵۰۔ اور یہ ایک نصیحت ہے برکت کی، جو ہم نے اتاری۔ سو کیا تم اس کو نہیں مانتے؟
۵۱۔ اور آگے (پہلے) دی تھی ہم نے ابراہیم کو اُس کی نیک راہ، اور ہم رکھتے ہیں اُس کی خبر۔
۵۲۔ جب کہا اس نے اپنے باپ کو اور اپنی قوم کو، یہ کیا مورتیں ہیں جن پر تم لگے بیٹھے ہو؟
۵۳۔ بولے، ہم نے پایا اپنے باپ دادوں کو انہیں کو پوجتے۔
۵۴۔ بولا، مقرر (ضرور) رہے ہو تم اور تمہارے باپ دادے صریح غلطی میں۔
۵۵۔ بولے، تو ہم پاس لایا ہے سچی بات، یا تُو کھلاڑیاں (مذاق) کرتا ہے۔
۵۶۔ بولا، نہیں پر رب تمہارا وہی ہے، رب آسمان اور زمین کا، جس نے ان کو بنایا،
اور میں اس بات کا قائل ہوں۔
۵۷۔ اور قسم اﷲ کی! میں علاج کروں گا تمہارے بتوں کا، جب تم جا چکو گے پیٹھ پھیر کر۔
۵۸۔ پھر کر ڈالا ان کو ٹکڑے، مگر ایک بڑا ان کا، کہ شاید اس پاس پھر آویں (رجوع کریں)۔
۵۹۔ کہنے لگے، کس نے کیا یہ کام ہمارے ٹھاکروں (خداؤں) سے؟ وہ کوئی بے انصاف ہے۔
۶۰۔ وہ بولے، ہم نے سنا ہے ایک جوان ان کو کچھ کہتا، اس کو پکارتے ہیں ابراہیم۔
۶۱۔ وہ بولے، اس کو لے آؤ لوگوں کے سامنے، شاید وہ دیکھیں۔
۶۲۔ بولے، کیا تو نے کیا ہے یہ ہمارے ٹھاکروں پر اے ابراہیم!
۶۳۔ بولا نہیں، پر یہ کیا ان کے اس بڑے نے سو اس سے پوچھ لو اگر وہ بولتے ہیں۔
۶۴۔ پھر سوچے اپنے جی میں، پھر بولے، لوگو! تم ہی بے انصاف ہو۔
۶۵۔ پھر اُوندھے ہو رہے سر ڈال کر تو تُو جانتا ہے جیسا یہ بولتے ہیں۔
۶۶۔ بولا، کیا پھر تم پوجتے ہو اﷲ سے ورے (علاوہ) ایسے کو، کہ تمہارا کچھ بھلا کرے نہ بُرا؟
۶۷۔ بیزار ہوں میں تم سے اور جن کو تم پوجتے ہو اﷲ کے سوا۔
کیا تم کو بوجھ (سمجھ) نہیں؟
۶۸۔ بولے، اس کو جلاؤ اور مدد کرو اپنے ٹھاکروں (خداؤں) کی، اگر کچھ کرتے ہو۔
۶۹۔ ہم نے کہا اے آگ! ٹھنڈک ہو جا اور آرام، ابراہیم پر۔
۷۰۔ اور چاہنے لگے (تھے) اس کا بُرا، پھر انہی کو ہم نے ڈالا نقصان میں۔
۷۱۔ اور بچا نکالا ہم نے ا سکو اور لوط کو، اس زمین کی طرف جس میں برکت رکھی ہم نے جہان کے واسطے۔
۷۲۔ اور بخشا ہم نے اس کو اسحٰق، اور یعقوب دیا انعام میں،
اور سب کو نیک بخت کیا۔
۷۳۔ اور ان کو کیا ہم نے پیشوا، راہ بتاتے ہمارے حکم سے،
اور کہہ بھیجا ان کو کرنا نیکیوں کا، اور کھڑی رکھنی نماز اور دینی زکوٰۃ۔
اور وہ تھے ہماری بندگی میں لگے۔
۷۴۔ اور لوط کو دیا ہم نے حکم اور سمجھ،
اور بچا نکالا اس کو اس شہر سے، جو کرتے تھے گندے کام۔
وہ لوگ تھے بُرے بے حکم۔
۷۵۔ اور اس کو لے لیا ہم نے اپنی مہر (رحمت) میں۔ وہ ہے نیک بختوں میں۔
۷۶۔ اور نوح کو، جب اس نے پکار اس سے پہلے،
پھر سُن لی ہم نے اُس کی پکار اور بچا دیا اس کو اور اس کے گھر کو، بڑی گھبراہٹ (کرب) سے۔
۷۷۔ اور مدد کی اس کی ان لوگوں پر جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتیں۔
وہ تھے بُرے لوگ، پھر ڈبویا ہم نے ان سب کو۔
۷۸۔ اور داؤد اور سلیمان کو، جب لگے فیصلہ کرنے کھیتی کا جھگڑا،
جب روند گئیں اس کو رات میں بکریاں ایک لوگوں کی، اور روبرو تھا ہمارے ان کا فیصلہ۔
۷۹۔ پھر سمجھا دیا ہم نے وہ فیصلہ سلیمان کو۔
اور دونوں کو دیا تھا ہم نے حکم اور سمجھ،
اور تابع کئے ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑ، پڑھا کرتے تھے اور اُڑتے جانور۔
اور ہم نے یہ کیا تھا۔
۸۰۔ اور اس کو سکھایا ہم نے بنانا ایک تمہارا پہناوا (زرہ سازی)، کہ بچاؤ ہو تم کو تمہاری لڑائی سے۔
سو کچھ تم شکر کرتے ہو۔
۸۱۔ اور سلیمان کے تابع کی باؤ جھپکے کی(تیز ہوا)، چلتی اس کے حکم سے زمین کی طرف جہاں برکت دی ہم نے۔
اور ہم کو سب چیز کی خبر ہے۔
۸۲۔ اور تابع کئے کتنے شیطان، جو غوطہ لگاتے اس کے واسطے، اور کچھ کام بناتے اس کے سوا۔
اور ہم تھے ان کو تھام رہے(ان کے نگران)۔
۸۳۔ اور ایوب کو، جس وقت پکارا اپنے رب کو، کہ مجھ کو پڑی ہے تکلیف اور تُو ہے سب رحم والوں سے رحم والا۔
۸۴۔ پھر ہم نے سن لی اس کی پکار اور اٹھا دی جو اس پر تھی تکلیف،
اور دیئے اس کو اس کے گھر والے، اور اُن کے ساتھ اپنے پاس کی مہر (مہربانی) سے اور نصیحت بندگی والوں کو۔
۸۵۔ اور اسمٰعیل اور ادریس اور ذوالکِفل کو۔
یہ سب ہیں سہارنے (صبر کرنے) والے۔
۸۶۔ اور لے لیا ہم نے ان کو اپنی مہر (رحمت) میں۔ وہ ہیں نیک بختوں میں۔
۸۷۔ اور مچھلی والے کو جب چلا گیا غصّہ سے لڑ کر، پھر سمجھا کہ ہم نہ پکڑ سکیں گے،
پھر پکارا ان اندھیروں میں،
کہ کوئی حاکم نہیں سوا تیرے، تو بے عیب ہے، میں تھا گنہگاروں سے۔
۸۸۔ پھر سُن لی ہم نے اس کی پکار اور بچا دیا اس گھٹنے (غم) سے۔
اور یوں ہی ہم بچا دیتے ہیں ایمان والوں کو۔
۸۹۔ اور زکریا نے جب پکارا اپنے رب کو، اے رب!نہ چھوڑ مجھ کو اکیلا، اور تو ہے سب سے بہتر وارث۔
۹۰۔ پھر ہم نے سُن لی اس کی پکار اور بخشا اس کو یحییٰ اور چنگی کر دی اس کی عورت۔
وہ لوگ دوڑتے تھے بھلائیوں پر اور پکارتے تھے ہم کو توقع سے اور ڈر سے۔
اور تھے ہمارے آگے دبے۔
۹۱۔ اور وہ عورت جس نے قید میں رکھی اپنی شہوت، پھر پھونک دی ہم نے اس عورت میں اپنی روح،
اور کیا اس کو اور اس کے بیٹے کو نمونہ جہان والوں کو۔
۹۲۔ یہ لوگ ہیں تمہارے دین کے، سب ایک دین پر۔
اور میں ہوں رب تمہارا، سو میری بندگی کرو۔
۹۳۔ اور ٹکڑے ٹکڑے بانٹ لیا لوگوں نے آپس میں اپنا کام۔ سب ہمارے پاس پھر آئیں گے۔
۹۴۔ سو جو کوئی کرے نیک کام اور وہ یقین رکھتا ہو، سو اکارت نہ کریں گے اس کی دوڑ،
ہم اس کو لکھتے ہیں۔
۹۵۔ اور مقرر (طے) ہو رہا ہے ہر بستی پر جس کو ہم نے کھپا (ہلاک کر) دیا، کہ وہ نہیں پھرتے(پلٹ سکیں گے)۔
۹۶۔ یہاں تک کہ جب کھول دیں یاجوج و ماجوج کو، اور وہ ہر اُچان (اونچی جگہ) سے پھیلتے آئیں۔
۹۷۔ اور نزدیک پہنچے سچا وعدہ، پھر تبھی اوپر لگ رہیں منکروں کی آنکھیں۔
اے خرابی ہماری! ہم بے خبر رہے اس سے،
نہیں پر ہم تھے گنہگار۔
۹۸۔ تم، اور جو کچھ پوجتے ہو اﷲ کے سوا، جھونکنا ہے دوزخ میں۔
تم کو اس پر پہنچنا ہے۔
۹۹۔ اگر ہوتے یہ لوگ ٹھاکر(خدا)، نہ پہنچتے اس پر۔ اور سارے اس میں پڑے رہیں گے۔
۱۰۰۔ ان کو وہاں چلّانا ہے، اور وہ اس میں بات نہیں سنتے۔
۱۰۱۔ جن کو آگے ٹھہر چکی ہمارے طرف سے نیکی۔ وہ اس سے دور رہیں گے۔
۱۰۲۔ نہیں سنتے اس کی آہٹ۔
اور وہ اپنے جی کے مزوں میں سدا رہیں۔
۱۰۳۔ نہ غم ہو گا ان کو اس بڑی گھبراہٹ میں، اور لینے آئیں گے ان کو فرشتے۔
آج دن تمہارا ہے جس کا تم سے وعدہ تھا۔
۱۰۴۔ جس دن ہم لپیٹ لیں آسمان کو جیسے لپیٹتے ہیں طومار (دفتر) میں کاغذ۔
جیسا سرے (ابتدا) سے بنایا پہلی بار، پھر اس کو دہرا دیں گے۔
وعدہ ضرور ہو چکا ہے ہم پر، ہم کو کرنا۔
۱۰۵۔ ہم نے لکھ دیا ہے زبور میں نصیحت کے پیچھے (بعد)،
کہ آخر زمین پر مالک ہوں گے میرے نیک بندے۔
۱۰۶۔ اس میں مطلب کو پہنچتے ہیں ایک لوگ بندگی والے۔
۱۰۷۔ اور تجھ کو جو ہم نے بھیجا، سو مہر کر کر (رحمت بنا کر) جہان کے لوگوں پر۔
۱۰۸۔ تُو کہہ، مجھ کو حکم یہی آتا ہے کہ صاحب تمہارا ایک صاحب ہے۔
پھر(کیا) ہو تم حکم برداری کرتے؟
۱۰۹۔ پھر اگر منہ موڑیں تو تُو کہہ، میں نے خبر کر دی تم کو دونوں طرف برابر۔
اور میں نہیں جانتا، نزدیک ہے یا دور ہے جو تم کو وعدہ ملتا ہے۔
۱۱۰۔ وہ رب جانتا ہے پکار کی بات اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو۔
۱۱۱۔ اور میں نہیں جانتا، شاید اس میں تم کو جانچا ہے، اور بر توانا (فائدہ پہنچانا) ایک وقت تک۔
۱۱۲۔ رسول نے کہا اے رب! فیصلہ کر انصاف کا۔
اور رب ہمارا رحمٰن ہے، اسی سے مدد مانگتے ہیں، ان باتوں پر جو تم بتاتے ہو۔
سورۃ حج
(رکوع۔ ۱۰) (۲۲) (آیات۔ ۷۸)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ لوگو! ڈرو اپنے رب سے۔
بیشک بھونچال (زلزلہ) قیامت کا ایک بڑی (ہولناک) چیز ہے۔
۲۔ جس دن اس کو دیکھو گے، بھول (غافل ہو) جائے گی ہر دودھ پلانے والی اپنے پلائے کو (دودھ پیتے بچے کو)،
اور ڈال (گرا) دے گی ہر پیٹ (حمل) والی اپنا پیٹ (حمل)،
اور تُو دیکھے لوگوں پر نشہ (مدہوشی)،
اور ان پر نشہ (مدہوشی) نہیں پر آفت اﷲ کی سخت ہے۔
۳۔ اور بعضا شخص ہے جو جھگڑتا ہے اﷲ کی بات میں بن خبر،
اور ساتھ پکڑتا (پیروی کرتا) ہے ہر شیطان بے حکم کا۔
۴۔ جس (شیطان) کی قسمت میں لکھا ہے جو کوئی رفیق ہو، سو وہ اس کو بہکائے اور لے جائے عذاب میں دوزخ کے۔
۵۔ لوگو! اگر تم کو دھوکا (شک) ہے جی اٹھنے میں(مرنے کے بعد)،
تو ہم نے تم کو بنایا مٹی سے،
پھر بوند (نطفہ) سے،
پھر پھٹکی (خون کے لوتھڑے) سے،
پھر بوٹی سے، نقشہ بنی (شکل والی) اور بن نقشہ بنی(شکل والی)، اس واسطے کہ تم کو کھول سنائیں(پر ظاہر کریں اپنی حکمت)۔
اور ٹھہرا رکھتے ہیں ہم پیٹ میں جو کچھ چاہیں ایک ٹھہرے وعدہ تک،
پھر تم کو نکالتے ہیں لڑکا(بچہ)، پھر (پرورش کرتے ہیں تمہاری) جب تک پہنچو اپنی جوانی کے زور کو،
اور کوئی تم میں پورا بھر لیا (مر جاتے ہیں)،
اور کوئی تم میں چلایا نکمی (لوٹا دیا جاتا ہے بد ترین) عمر تک، تا (کہ) سمجھ (جاننے) کے پیچھے (بعد) کچھ نہ سمجھنے لگے۔
اور تُو دیکھتا ہے زمین میں دبی (خشکی) پڑی،
پھر جہاں ہم نے اُتارا اس پر پانی، تازہ ہوئی اور اُبھری، اور اُگائیں ہر بھانت بھانت (قِسم) رونق کی چیزیں۔
۶۔ یہ اس واسطے کہ اﷲ وہی ہے تحقیق(بر حق)،
اور وہ جِلاتا (زندہ کرتا) ہے مردے اور وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۷۔ اور یہ کہ قیامت آنی ہے، اس میں دھوکا نہیں۔
اور یہ کہ اﷲ اٹھائے گا قبر میں پڑوں کو۔
۸۔ اور بعضا شخص ہے جو جھگڑتا ہے اﷲ کی بات میں بن خبر اور بن سوجھ اور بن کتاب چمکتی(روشن)۔
۹۔ اپنی کروٹ موڑ کر کہ (اکڑائے ہوئے گردن) بہکائے (گمراہ کرے لوگوں کو) اﷲ کی راہ سے۔
اس کو دنیا میں رسوائی ہے،
اور چکھائیں گے ہم اس کو قیامت کے دن جلن کی مار(جلتی آگ کا عذاب)۔
۱۰۔ (کہا جائے گا) یہ اس پر ہے جو(اعمال) آگے بھیج چکے تیرے دو ہاتھ،
اور یہ کہ اﷲ ظلم نہیں کرتا بندوں پر۔
۱۱۔ اور بعضا شخص ہے کہ بندگی کرتا ہے اﷲ کی کنارے پر (رہ کر)۔
پھر اگر مل گئی اس کو بھلائی، چین پکڑا اس پر۔
اور اگر مل گئی ان کو جانچ (آزمائش) پھر گیا اُلٹا اپنے منہ پر۔
گنوائی دنیا اور آخرت۔ یہی ہے ٹوٹا صریح(کھلا گھاٹا)۔
۱۲۔ پکارتا ہے اﷲ کے سوا ایسی چیز کہ اس کا بُرا نہیں کرتی اور ایسی کہ اس کا بھلا نہیں کرتی۔
یہی ہے دُور پڑنا (گُمراہ ہونا) بھول کر۔
۱۳۔ پکارے جاتا ہے البتہ (اُسے) جس کا ضرر (نقصان) پہلے پہنچے نفع سے۔
بیشک بُرا دوست ہے اور بُرا رفیق۔
۱۴۔ اﷲ داخل کرے گا ان کو جو یقین لائے اور کیں بھلائیاں،
باغوں میں بہتی نیچے اُن کے نہریں۔
(بیشک) اﷲ کرتا ہے جو چاہے۔
۱۵۔ جس کو یہ خیال ہو کہ ہر گز مدد نہ کرے گا اس کو اﷲ دنیا میں اور آخرت میں،
تو تانے ایک رسی آسمان کو، پھر کاٹ دے،
اب دیکھے، کیا گیا اس تدبیر سے اس کے جی کا غصہ۔
۱۶۔ اور یوں اُتارا ہم نے یہ قرآن، کھلی باتیں(نشانیاں)،
اور یہ ہے کہ اﷲ سُوجھ (ہدایت) دیتا ہے جس کو چاہے۔
۱۷۔ جو لوگ مسلمان ہیں، اور جو یہود ہیں، اور صابئین اور نصاریٰ،
اور مجوس اور جو شرک کرتے ہیں۔ اﷲ فیصلہ کریگا ان میں قیامت کے دن۔
اﷲ کے سامنے ہے ہر چیز۔
۱۸۔ تُو نے نہ دیکھا کہ اﷲ کو سجدہ کرتے ہیں جو کوئی آسمان میں ہے اور جو کوئی زمین میں ہے،
اور سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت،
اور جانور اور بہت آدمی۔
اور بہت ہیں کہ ان پر ٹھہر چکا عذاب۔
جس کو اﷲ ذلیل کرے، اُسے کوئی نہیں عزت دینے والا۔
(بیشک) اﷲ کرتا ہے جو چاہے۔ (سجدہ)
۱۹۔ یہ دو مدعی ہیں جھگڑے ہیں اپنے رب پر۔
سو جو منکر ہوئے ان کے واسطے بیونتے (کاٹے) ہیں کپڑے آگ کے۔
ڈالتے ہیں اُن کے سر پر جلتا پانی۔
۲۰۔ (جل کر) نچڑتا ہے اس سے جو ان کے پیٹ میں ہے اور کھال بھی۔
۲۱۔ اور اُن کے واسطے موگریاں (گُرز) ہیں لوہے کی۔
۲۲۔ جس بار چاہا کہ نکل پڑیں اس سے گھٹنے کے مارے(گھبرا کر)، پھر ڈال دیئے اندر۔
اور(کہا جائے گا) چکھتے رہو جلن کی مار۔
۲۳۔ اﷲ داخل کریگا ان کو جو یقین لائے اور کیں بھلائیاں،
باغوں میں، بہتی ان کے نیچے نہریں،
گہنا پہنائیں گے ان کو وہاں کنگن سونے کے، اور موتی،
اور ان کی پوشاک ہے وہاں ریشم کی۔
۲۴۔ اور راہ پائی انہوں نے ستھری بات کی۔
اور راہ پائی اس خوبیوں سراہے کی۔
۲۵۔ جو لوگ منکر ہوئے اور روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے اور ادب والی مسجد سے،
جو ہم نے بنائی سب لوگوں کے واسطے برابر ہے اس میں لگا رہنے والا (مقامی) اور باہر کا۔
اور جو اس میں چاہے ٹیڑھی راہ شرارت سے اسے ہم چکھائیں گے ایک دُکھ کی مار۔
۲۶۔ اور جب ٹھیک کر دیا ہم نے، ابراہیم کا ٹھکانا اس گھر کا،
(اس ہدایت کے ساتھ) کہ شریک نہ کر میرے ساتھ کسی کو اور پاک رکھ میرا گھر طواف کرنے والوں کے لئے،
اور کھڑے رہنے والوں کے اور رکوع اور سجدہ والوں کے لئے۔
۲۷۔ اور پکار دے لوگوں میں حج کے واسطے کہ آئیں تیری طرف پاؤں چلتے اور سوار ہو کر دُبلے دُبلے اُونٹوں پر،
چلے آتے راہوں دور سے۔
۲۸۔ کہ پہنچیں اپنے بھلے کی جگہوں پر،
اور پڑھیں اﷲ کا نام کئی دن جو معلوم ہیں، ذبح پر چوپایوں مویشی کے، جو اس نے دیئے ہیں ان کو،
سو کھاؤ اس میں سے، اور کھلاؤ بُرے حال محتاج کو۔
۲۹۔ پھر چاہئیے نبیڑیں (دور کریں) اپنا میل کچیل اور پوری کریں اپنی منتیں اور طواف کریں اس قدیم گھر کا۔
۳۰۔ یہ سُن چکے(تعمیر کعبہ کا مقصد)،
اور جو کوئی بڑائی رکھے اﷲ کے ادب کی، سو وہ بہتر ہے اس کو اپنے رب کے پاس۔
اور حلال ہیں تم کو چوپائے، مگر جو تم کو سناتے (بتائے جا چکے) ہیں،
سو بچتے رہو بتوں کی گندگی سے اور بچتے رہو جھوٹی بات سے۔
۳۱۔ ایک اﷲ کی طرف کے ہو کر، نہ اس کے ساتھ ساجھی بنا کر۔
اور جس نے شریک بنایا اﷲ کا، سو جیسے گر پڑا آسمان سے، پھر اُچکتے ہیں اس کو اڑتے جانور،
یا لے ڈالا (جا پھینکا) اُس کو باؤ (ہوا) نے کسی دور مکان میں(مقام پر)۔
۳۲۔ یہ سُن چکے(یہ ہے اصل معاملہ) !
اور جو کوئی ادب رکھے اﷲ کے نام لگی چیزوں کا، سو وہ دل کی پرہیزگاری سے ہے۔
۳۳۔ تم کو چوپایوں میں فائدے ہیں ایک ٹھہرے وعدہ (مقرر وقت) تک،
پھر(ذبح کے لئے) ان کو پہنچنا اس قدیم گھر تک۔
۳۴۔ اور ہر فرقے کو ہم نے ٹھہرا دی ہے قربانی،
کہ یاد کریں نام اﷲ کا ذبح پر چوپایوں کے جو ان کو دیئے۔
سو اﷲ تمہارا ایک اﷲ ہے سو اس کے حکم میں رہو۔
اور خوشی سُنا (بشارت دو) عاجزی کرنے والوں کو۔
۳۵۔ وہ کہ جب نام لیجئے اﷲ کا، ڈر جائیں ان کے دل، اور سہنے (صبر کرنے) والے جو ان پر پڑے،
اور کھڑی رکھنے والے نماز کے، اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔
۳۶۔ اور کعبے کے چڑھانے کے اونٹ، ٹھہرائے ہیں ہم نے تمہارے واسطے نشانی اﷲ کے نام کی، تمہارا اس میں بھلا ہے۔
سو پڑھو ان پر نام اﷲ کا قطار باندھ کر (میں کھڑا کر کے)۔
پھر جب گر پڑے اُن کی کروٹ تو کھاؤ اس میں سے اور کھلاؤ صبر سے بیٹھے کو، اور بیقراری کرتے کو۔
اسی طرح تمہارے بس میں دیئے ہم نے وہ جانور، شاید تم احسان مانو۔
۳۷۔ اﷲ کو نہیں پہنچتے اُن کے گوشت اور نہ لہو، لیکن اس کو پہنچتا ہے تمہارے دل کا ادب۔
اسی طرح ان کو بس میں دیا تمہارے کہ اﷲ کی بڑائی پڑھو اس پر کہ تم کو راہ سمجھائی(ہدایت بخشی)۔
اور خوشی سُنا (بشارت دو) احسان کرنے والوں کو۔
۳۸۔ (یقیناً) اﷲ دشمنوں کو ہٹا دے گا ایمان والوں سے۔
اﷲ کو خوش (پسند) نہیں آتا کوئی دغا باز نا شکر۔
۳۹۔ حکم ہوا (اجازت دی گئی) ان کو (جنگ کی) جن سے لوگ لڑتے ہیں(جنگ کی جا رہی ہے) اس واسطے کہ ان پر ظلم ہوا۔
اور اﷲ اُن کی مدد کرنے پر قادر ہے۔
۴۰۔ وہ جن کو نکالا ان کے گھروں سے، اور کچھ دعویٰ نہیں سِوا اس کے کہ وہ کہتے ہیں ہمارا رب اﷲ ہے۔
اور اگر نہ ہٹایا کرتا اﷲ لوگوں کو، ایک کو ایک سے،
تو ڈھائے جاتے تکئے(خانقائیں) اور مدرسے اور عبادت خانے اور مسجدیں، جن میں نام پڑھا جاتا ہے اﷲ کا بہت،
اور اﷲ مقرر مدد کرے گا اس کو جو مدد کرے گا اس کی۔
بیشک اﷲ زبردست ہے زور والا۔
۴۱۔ وہ کہ اگر ہم اُن کو مقدور (اقتدار) دیں ملک میں، کھڑی کریں نماز اور دیں زکوٰۃ،
اور حکم کریں پہلے (نیک) کام کا اور منع کریں بُرے سے۔
اور اﷲ کے اختیار ہے آخر (انجام) ہر کام کا۔
۴۲۔ اور اگر تجھ کو جھٹلائیں، تو اُن سے پہلے جھٹلا چکے ہیں نوح کی قوم اور عاد اور ثمود۔
۴۳۔ اور ابراہیم کی قوم اور لوط کی قوم۔
۴۴۔ اور مدین کے لوگ۔
اور موسیٰ کو جھٹلایا،
پھر میں نے ڈھیل دی منکروں کو، پھر ان کو پکڑا۔
اور کیسے ہوا میرا انکار؟
۴۵۔ سو کئی بستیاں ہم نے کھپا (ہلاک کر) دیں، اور وہ گنہگار تھیں،
اب وہ ڈھے (اُلٹی) پڑی ہیں اپنی چھتوں پر،
اور کتنے کنوئیں نکمّے پڑے(ناکارہ ہیں) اور کتنے محل گچ گیری (مضبوط بناوٹ) کے(ویران پڑے ہیں)۔
۴۶۔ کیا پھرے نہیں ملک (زمین) میں،
جو ان کو دل ہوتے جن سے بُوجھتے، یا کان ہوتے جن سے سنتے؟
سو کچھ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، پر اندھے ہوتے ہیں دل جو سینوں میں ہیں۔
۴۷۔ اور تجھ سے جلدی مانگتے ہیں عذاب، اور اﷲ ہر گز نہ ٹالے گا اپنا وعدہ۔
اور ایک دن تیرے رب کے ہاں ہزار برس کے برابر ہے جو تم گنتے ہو۔
۴۸۔ اور کئی بستیاں ہیں کہ میں نے ان کو ڈھیل دی، اور وہ گنہگار تھیں، پھر اُن کو پکڑا،
اور میری (ہی) طرف پھر (لوٹ) آنا ہے۔
۴۹۔ تُو کہہ، لوگو! میں تو ڈر سُنانے والا ہوں تم کو کھول کر(واضح طور پر)۔
۵۰۔ سو جو یقین لائے، اور کیں بھلائیاں، اُن کے گناہ بخشنے ہیں، اور روزی عزّت کی۔
۵۱۔ اور جو دوڑے ہماری آیتوں کو ہراتے(نیچا دکھانے کو)، وہ ہیں لوگ دوزخ کے۔
۵۲۔ اور جو رسول بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے، یا نبی،
سو جب لگا خیال باندھنے، شیطان نے مِلا دیا اس کے خیال میں۔
پھر اﷲ مٹاتا ہے شیطان کا مِلایا،
پھر پکی کرتا ہے اپنی باتیں۔
اور اﷲ سب خبر رکھتا ہے حکمتوں والا۔
۵۳۔ اس واسطے کہ اس شیطان کے مِلائے سے جانچے ان کو جن کے دل میں روگ ہے،
اور جن کے دل سخت ہیں۔
اور گنہگار تو ہیں مخالفت میں دُور پڑے۔
۵۴۔ اور اس واسطے کہ معلوم کریں جن کو سمجھ ملی ہے، کہ یہ تحقیق (حق) ہے تیرے رب کی طرف سے،
پھر اس پر یقین لائیں اور وہیں(جھک جائیں) اس کے آگے اُن کے دل۔
اور اﷲ سوجھانے (ہدایت دینے) والا ہے، یقین لانے والوں کو، راہ سیدھی۔
۵۵۔ اور منکروں کو ہمیشہ رہے گا اس میں دھوکا، جب تک آ پہنچے اُن پر قیامت بے خبر (اچانک)،
یا آ پہنچے ان کو آفت ایک (نا مبارک) دن کی جس میں راہ نہیں خلاصی کی۔
۵۶۔ راج اس دن اﷲ کا ہے۔ ان میں چکوتی (فیصلہ) کریگا۔
سو جو یقین لائے اور کیں بھلائیاں نعمت کے باغوں میں ہیں۔
۵۷۔ اور جو منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری باتیں، سو ان کو ذلت کی مار۔
۵۸۔ اور جو لوگ گھر چھوڑ آئے اﷲ کی راہ میں، پھر مارے گئے یا مر گئے پھر البتہ اُن کو دے گا اﷲ روزی خاصی۔
اور اﷲ ہے سب سے بہتر روزی دیتا۔
۵۹۔ البتہ پہنچائے گا اُن کو ایک جگہ جس کو پسند کریں گے۔
اور (یقیناً) اﷲ سب جانتا ہے تحمل والا۔
۶۰۔ یہ سن چکے(ان کا انجام) !
اور جس نے بدلہ دیا (لیا) جیسا اُس سے کیا تھا، پھر اس پر کوئی زیادتی کرے، تو البتہ اس کی مدد کرے گا اﷲ۔
بیشک اﷲ درگذر کرتا ہے بخشتا۔
۶۱۔ یہ اس واسطے کہ اﷲ پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے رات کو دن میں اور دن کو رات میں،
اور (یقیناً) اﷲ سُنتا ہے دیکھتا۔
۶۲۔ یہ اس واسطے، کہ اﷲ وہی ہے صحیح (حق)، اور جس کو پکارتے ہیں اس کے سِوا وہی ہے غلط (باطل)،
اور اﷲ وہی ہے اُوپر(بالا دست اور سب سے) بڑا۔
۶۳۔ تو نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے اُتارا آسمان سے پانی، پھر صبح کو زمین ہو جاتی ہے سبز۔
بیشک اﷲ چھپی تدبیریں جانتا ہے خبردار۔
۶۴۔ اسی کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں میں ہے۔
اور (بیشک) اﷲ وہی ہے بے پرواہ(بے نیاز)، سب خوبیوں سراہا۔
۶۵۔ تُو نے نہ دیکھا کہ اﷲ نے بس میں دیا تمہارے جو کچھ ہے زمین میں،
اور کشتی چلتی دریا میں اس کے حکم سے۔
اور تھام رکھتا ہے آسمان کو اس سے کہ گر پڑے زمین پر، مگر اس کے حکم سے مقرر۔
(بیشک) اﷲ لوگوں پر نرمی کرتا ہے مہربان۔
۶۶۔ اور اسی نے تم کو جِلایا(زندگی بخشی)، پھر مارتا ہے، پھر جِلائے (زندہ کرے) گا۔
بیشک انسان (بڑا ہی) نا شکرا ہے۔
۶۷۔ ہر فرقے (اُمّت) کو ہم نے ٹھہرا (مقرر کر) دی ہے ایک راہ بندگی کی، کہ وہ اس طرح کرتے ہیں بندگی،
سو چاہئیے تجھ سے جھگڑا نہ کریں اس کام میں اور تُو بلائے جا اپنے رب کی طرف،
بیشک تُو ہے سیدھی راہ سُوجھا (پر)۔
۶۸۔ اور اگر جھگڑنے لگیں تو تُو کہہ، اﷲ بہتر جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔
۶۹۔ اﷲ چکوتی (فیصلہ) کریگا تم میں قیامت کے دن، جس چیز میں تم کئی راہ (اختلاف پر) تھے۔
۷۰۔ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اﷲ جانتا ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں۔
یہ ہے لکھا کتاب میں۔
(بیشک) یہ(کام) اﷲ پر آسان ہے۔
۷۱۔ اور پوجتے ہیں اﷲ کے سوا، جس کی سند نہیں اتاری اُسنے اور جس کی خبر نہیں اُن کو۔
اور بے انصافوں کا کوئی نہیں مددگار۔
۷۲۔ او جب سنایئے ان کو ہماری آیتیں صاف، تو پہنچانے منکروں کے منہ بُری شکل۔
نزدیک ہوتے ہیں کہ دوڑ (ٹُوٹ) پڑیں اُن پر جو پڑھتے ہیں ان کے پاس ہماری آیتیں۔
تُو کہہ، میں تم کو بتاؤں ایک چیز اس سے بُری!
وہ آگ ہے۔
اس کا وعدہ دیا ہے اﷲ نے منکروں کو۔
اور بہت بُری ہے پھر (لوٹ) جانے کی جگہ۔
۷۳۔ لوگو! ایک کہاوت کہی ہے اس کو کان (دھیان میں) رکھو۔
جن کو تم پوجتے ہو اﷲ کے سوائے، ہر گز نہ بنا سکیں ایک مکھّی اگرچہ سارے جمع ہوں۔
اور اگر کچھ چھین لے اُن سے مکھی، چھڑا نہ سکیں وہ اس سے۔
بودا (کمزور) ہے (مدد) چاہنے والا اور (وہ بھی) جن کو (سے مدد) چاہتا ہے۔
۷۴۔ اﷲ کی قدر نہیں سمجھی جیسی اس کی قدر ہے۔
بیشک اﷲ زورآور ہے زبردست۔
۷۵۔ اﷲ چھانٹ (منتخب کر) لیتا ہے فرشتوں میں پیغام پہنچانے والے اور آدمیوں میں۔
(بیشک) اﷲ سنتا ہے دیکھتا۔
۷۶۔ جانتا ہے جو ان کے آگے اور جو ان کے پیچھے۔
اور اﷲ تک پہنچ ہے ہر کام کی۔
۷۷۔ اے ایمان والو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور بندگی کرو اپنے رب کی،
اور بھلائی کرو شاید تم بھلا پاؤ۔ (سجدہ)
۷۸۔ اور محنت (جہاد) کرو اﷲ کے واسطے، جو چاہئیے اس کی محنت۔
اس نے تم کو پسند کیا اور نہیں رکھی تم پر دین میں کچھ مشکل۔
دین تمہارے باپ ابراہیم کا۔
اس نے نام رکھا تمہارا مسلمان حکم بردار۔ پہلے سے اور اس قرآن میں،
تا (کہ) رسول ہو بتانے والا تم پر، اور تم ہو بتانے والے لوگوں پر۔
سو کھڑی رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ،
اور گٹھ (مضبوط) پکڑو اﷲ کو۔ وہ تمہارا صاحب ہے۔
سو خوب صاحب ہے اور خوب مددگار۔
سورۃ المؤمنون
(رکوع۔ ۶) (۲۳) (آیات۔ ۱۱۸)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ کام نکال (یقیناً فلاح پا) گئے ایمان والے،
۲۔ جو اپنی نماز میں نِوے (خشوع اختیار کرتے) ہیں،
۳۔ اور جو نِکمّی (بے ہودہ) بات پر دھیان نہیں کرتے۔
۴۔ اور جو زکوٰۃ دیا کرتے ہیں۔
۵۔ اور جو اپنی شہوت کی جگہ تھامتے ہیں۔
۶۔ مگر اپنی عورتوں پر، یا اپنے ہاتھ کے مال پر،
سو ان پر نہیں اُلاہنا (ملامت)۔
۷۔ پھر جو کوئی ڈھونڈے اس کے سوا، وہی ہیں حد سے بڑھنے والے۔
۸۔ اور جو اپنی امانتوں سے اور اپنے اقرار سے خبردار ہیں۔
۹۔ اور جو اپنی نماز سے خبردار ہیں۔
۱۰۔ وہی ہیں میراث لینے والے،
۱۱۔ جو میراث پائیں گے باغ ٹھنڈی چھاؤں کے، وہ اسی میں رہ پڑے(ہمیشہ کے لئے)۔
۱۲۔ اور ہم نے بنایا ہے (پیدا کیا) آدمی، چُن لی مٹی سے۔
۱۳۔ پھر رکھا اس کو بُوند کر کر (نُطفہ)، ایک جمے ٹھہراؤ (محفوظ جگہ، رحمِ مادر) میں۔
۱۴۔ پھر بنائی اس بُوند (نُطفہ) سے (خون کی) پھٹکی،
پھر بنائی اس (خون کی)پھٹکی سے بوٹی،
پھر اس بوٹی سے ہڈیاں،
پھر پہنایا ان ہڈیوں پر گوشت،
پھر اٹھا کھڑا کیا اُس کو ایک نئی صورت میں،
سو بڑی برکت اﷲ کی جو سب سے بہتر بنانے والا۔
۱۵۔ پھر تم اس کے پیچھے (بعد) مرو گے۔
۱۶۔ پھر تم قیامت کے دن کھڑے کئے جاؤ گے۔
۱۷۔ اور ہم نے بنائی ہیں تمہارے اوپر سات راہیں،
اور ہم نہیں ہیں خلق (تخلیق) سے بے خبر۔
۱۸۔ اور اُتارا ہم نے آسمان سے پانی ماپ کر(مخصوص مقدار میں)، پھر اس کو ٹھہرا دیا زمین میں،
اور ہم اس کو لے جاویں تو سکتے ہیں(قادر ہیں واپس لے جانے پر)۔
۱۹۔ پھر اُگا دیئے تم کو اس سے باغ کھجور اور انگور کے،
تم کو ان سے میوے ہیں ے اور انہی میں سے کھاتے ہو۔
۲۰۔ اور وہ درخت جو نکلتا ہے سینا پہاڑ سے،
لے اُگتا ہے تیل، اور روٹی ڈبونا کھانے والوں کو۔
۲۱۔ اور تم کو چوپایوں میں دھیان کرنا ہے۔
پلاتے ہیں تم کو ان کے پیٹ کی چیز سے،
اور تم کو ان میں بہت فائدے ہیں، اور بعضوں کو کھاتے ہو،
۲۲۔ اور ان پر اور کشتی پر لدے (سوار ہو کر) پھرتے ہو۔
۲۳۔ اور ہم نے بھیجا نوح کو اس کی قوم پاس، تو اس نے کہا :
اے قوم بندگی کرو اﷲ کی، تمہارا کوئی حاکم نہیں اس کے سِوا،
کیا تم کو ڈر نہیں؟
۲۴۔ تب بولے سردار جو منکر تھے، اس کی قوم کے،
یہ کیا ہے، ایک آدمی ہے جیسے تم، چاہتا ہے کہ بڑائی کرے تم پر،
اور اگر اﷲ چاہتا تو اُتارتا فرشتے۔
ہم نے یہ نہیں سُنا اپنے اگلے باپ دادوں میں۔
۲۵۔ اور کچھ نہیں یہ ایک مرد ہے کہ اس کو سودا (جنون) ہے، سو راہ دیکھو اس کی ایک وقت تک۔
۲۶۔ بولا اے رب! تو مدد کر میری کہ انہوں نے مجھ کو جھٹلایا۔
۲۷۔ پھر ہم نے حکم بھیجا اس کو کہ بنا کشتی ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم سے،
پھر جب پہنچے ہمارا حکم اور اُبلے تنور تو تُو ڈال لے اس میں ہر چیز کا جوڑا دوہرا،
اور اپنے گھر کے لوگ مگر جس کی قسمت میں آگے پڑ چکی بات(پہلے فیصلہ ہو چکا)۔
اور نہ کہہ مجھ سے ان ظالموں کے واسطے، ان کو ڈوبنا ہے۔
۲۸۔ اور پھر جب چڑھ چکے تُو اور جو تیرے ساتھ ہے کشتی پر۔ تو کہہ،
شکر اﷲ کا جس نے چھڑایا ہم کو گنہگار لوگوں سے۔
۲۹۔ اور کہہ اے رب! اتار مجھ کو برکت کا اتارنا، اور تو ہے بہتر اتارنے والا۔
۳۰۔ اس میں نشانیاں ہیں اور ہم ہیں جانچنے والے۔
۳۱۔ پھر اُٹھائی ہم نے اُن سے پیچھے، ایک سنگت اور (دوسرے دور کے لوگ)۔
۳۲۔ پھر بھیجا ہم نے ان میں ایک رسول اُن میں کا،
کہ بندگی کرو اﷲ کی، کوئی نہیں تمہارا حاکم اس کے سِوا،
پھر کیا تم کو ڈر نہیں۔
۳۳۔ اور بولے سردار اس کی قوم کے، جو منکر تھے اور جھٹلاتے تھے آخرت کی ملاقات کو۔
اور آرام دیا تھا ان کو ہم نے دنیا کے جیتے۔
اور کچھ نہیں یہ ایک آدمی ہے جیسے تم،
کھاتا ہے جس قِسم سے تم کھاتے ہو، اور پیتا ہے جس قِسم سے تم پیتے ہو۔
۳۴۔ اور کبھی تم چلے کہے پر ایک آدمی کے اپنے برابر کے تو تم بیشک خراب ہوئے۔
۳۵۔ کیا تم کو وعدہ دیتا ہے کہ جب تم مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں، کہ تم کو نکالنا ہے(قبروں سے)۔
۳۶۔ کہاں ہو سکتا (نا ممکن) ہے، کہاں ہو سکتا (نا ممکن) ہے! جو تم کو وعدہ ملتا ہے؟
۳۷۔ اور کچھ نہیں، یہی جینا ہے ہمارا دُنیا کا، مرتے ہیں اور جیتے ہیں،
اور ہم کو پھر اُٹھنا نہیں۔
۳۸۔ اور کچھ نہیں یہ ایک مرد ہے۔ باندھ لایا اﷲ پر جھوٹ،
اور ہم اس کو نہیں ماننے والے۔
۳۹۔ بولا اے رب! میری مدد کر، انہوں نے مجھ کو جھٹلایا۔
۴۰۔ فرمایا۔ اب تھوڑے دنوں میں صبح کو (قریب ہے کہ) رہ جائیں پچھتاتے (نادم)۔
۴۱۔ پھر پکڑا ان کو چنگھاڑ نے، تحقیق (وعدہ کے مطابق) پھر کر دیا ہم نے ان کو کُوڑا (خس و خاشاک)۔
سو (رحمت سے)دُور ہو جائیں گے گنہگار لوگ۔
۴۲۔ پھر اٹھائیں ہم نے ان سے پیچھے سنگتیں (دوسری قومیں)۔
۴۳۔ اور نہ پہلے جائے کوئی قوم اپنے وعدہ سے، نہ پیچھے رہیں۔
۴۴۔ پھر بھیجتے رہے ہم اپنے رسول لگاتار،
جہاں پہنچا کسی اُمت پاس ان کا رسول، اس کو جھٹلا دیا۔
پھر چلاتے (بھیجتے) گئے (ہلاک کر کے)ہم ایک کے پیچھے دوسری۔ اور کر ڈالا ان کو کہانیاں،
سو دور ہو جائیں جو لوگ نہیں مانتے۔
۴۵۔ پھر بھیجا ہم نے موسیٰ اور اس کا بھائی ہارون، اپنی نشانیاں دے کر اور کھلی سند۔
۴۶۔ فرعون اور اس کے سرداروں پاس،
پھر بڑائی (تکبر) کرنے لگے اور تھے وہ لوگ چڑھ رہے (سرکش)۔
۴۷۔ سو وہ بولے کیا ہم مانیں گے ایک دو آدمیوں کو ہمارے برابر کے، اور ان کی قوم کرتی ہیں ہماری بندگی (غلامی) ؟
۴۸۔ پھر جھٹلایا اُن دونوں کو، پھر ہوئے کھپنے (ہلاک ہونے) والوں میں۔
۴۹۔ اور ہم نے دی موسیٰ کو کتاب شاید وہ راہ (ہدایت) پائیں۔
۵۰۔ اور بنایا ہم نے مریم کا بیٹا۔ اور اس کی ماں ایک نشانی،
اور ان کو ٹھکانا دیا ایک ٹیلے پر جہاں ٹھہراؤ تھا اور پانی نتھرا۔
۵۱۔ اے رسولو! کھاؤ ستھری چیزیں اور کام کرو بھلا،
جو کرتے ہو میں جانتا ہوں۔
۵۲۔ اور یہ لوگ ہیں تمہارے دین کے، سب ایک دین پر،
اور میں ہوں تمہارا رب، سو مجھ سے ڈرتے رہو۔
۵۳۔ پھر پھوٹ کر کر لیا اپنا کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے۔
ہر فرقہ جو ان کے پاس ہے اس پر ریجھ رہے ہیں۔
۵۴۔ سو چھوڑ دے ان کو اپنی بیہوشی میں ڈوبے ایک وقت تک۔
۵۵۔ کیا خیال رکھتے ہیں کہ یہ جو ہم اُن کو دیئے جاتے ہیں مال اور اولاد،
۵۶۔ (گویا) دوڑ دوڑ ملاتے (ہم دیتے) ہیں ان کو بھلائیاں؟
کوئی (ہرگز) نہیں ان کو بوجھ (سمجھ) نہیں۔
۵۷۔ البتہ جو لوگ اپنے رب کے خوف سے اندیشہ رکھتے (لرزتے رہتے) ہیں۔
۵۸۔ اور جو لوگ اپنے رب کی باتیں یقین کرتے ہیں۔
۵۹۔ اور جو لوگ اپنے رب کے ساتھ شریک نہیں ٹھہراتے۔
۶۰۔ اور جو لوگ دیتے ہیں (اﷲ کی راہ میں)،
جو(کچھ) دیتے ہیں اور ان کے دلوں میں ڈر ہے کہ ان کو اپنے رب کی طرف پھر جانا(لوٹ کر جانا ہے)۔
۶۱۔ وہ دوڑ دوڑ لیتے ہیں بھلائیاں، اور وہ اُن پر پہنچے سب سے آگے۔
۶۲۔ اور ہم کسی پر بوجھ نہیں ڈالتے مگر جو اس کی سمائی (طاقت) ہے۔
اور ہمارے پاس لکھا ہے جو بولتا ہے سچ۔
اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۶۳۔ کوئی نہیں، ان کے دل بیہوش ہیں اس طرف سے۔
اور ان کو اور کام لگے ہیں اس کے سِوا کہ وہ ان کو کر رہے ہیں۔
۶۴۔ یہاں تک کہ جب پکڑیں گے ہم ان کے آسودہ لوگوں کو آفت میں، تبھی وہ لگیں گے چلانے۔
۶۵۔ مت چلاؤ! آج کے دن تم ہم سے چھڑائے نہ جاؤ گے۔
۶۶۔ تم کو سنائی جاتیں میری آیتیں، تو تم ایڑیوں پر اُلٹے بھاگتے تھے۔
۶۷۔ اس سے بڑائی (گھمنڈ) کر کر ایک کہانی والے کو چھوڑ کر چلے گئے۔
۶۸۔ سو کیا دھیان نہیں کی یہ بات، یا آیا ہے ان پاس جو نہ آیا تھا اُن کے پہلے باپ دادوں پاس۔
۶۹۔ یا پہنچانا نہیں انہوں نے اپنا پیغام لانے والا۔ سو اس کو اوپری سمجھتے ہیں؟
۷۰۔ یا کہتے ہیں اس کو سَودا (دیوانہ) ہے۔
کوئی نہیں وہ لایا ہے ان کے پاس سچی بات، اور بہتوں کو سچی بات بُری لگتی ہے۔
۷۱۔ اور اگر سچا رب چلے ان کی خوشی پر تو خراب ہوں آسمان و زمین اور جو کوئی ان کے بیچ ہے۔
کوئی نہیں، ہم نے پہنچائی ہے ان کو ان کی نصیحت، سو وہ اپنی نصیحت کو دھیان نہیں کرتے۔
۷۲۔ یا تُو ان سے مانگتا ہے کچھ حاصل (معاوضہ) ؟ سو حاصل (صلہ) تیرے رب کا بہتر ہے،
اور وہ ہے بہتر روزی دینے والا۔
۷۳۔ اور تُو تو بلاتا ہے ان کو سیدھی راہ پر۔
۷۴۔ اور جو لوگ نہیں مانتے پچھلا (آخرت کا) گھر، راہ سے ٹیڑھے ہوئے ہیں۔
۷۵۔ اور اگر ہم ان کو رحم کریں، اور کھول دیں جو تکلیف ہے ان پر،
مقرر (دوبارہ) لگے جائیں اپنی شرارت میں بہکے۔
۷۶۔ اور ہم نے پکڑا تھا ا نکو آفت میں۔ پھر نہ دبے اپنے رب کے آگے، اور نہیں گڑگڑاتے۔
۷۷۔ یہاں تک کہ جب کھولیں گے ہم اُن پر دروازہ ایک سخت آفت کا، تب اس میں اس کی آس ٹوٹے گی۔
۷۸۔ اور اس نے بنا دیئے تم کو کان اور آنکھیں اور دل۔
تم بہت تھوڑا حق مانتے (شکر گزار ہوتے) ہو۔
۷۹۔ اور اسی نے تم کو بکھیر رکھا ہے زمین میں، اور اسی کی طرف جمع ہو کر جاؤ گے۔
۸۰۔ اور وہی ہے جلاتا اور مارتا۔ اور اسی کا کام ہے بدلنا رات اور دن کا۔
سو کیا تم کو بوجھ (سمجھ) نہیں؟
۸۱۔ کوئی نہیں، یہ وہی کہتے ہیں جیسے کہہ چکے ہیں پہلے۔
۸۲۔ کہتے ہیں، کیا جب ہم مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں، کیا ہم کو جِلا (زندہ) اٹھانا ہے؟
۸۳۔ وعدہ مل چکا ہم کو اور ہمارے باپ دادوں کو یہی پہلے سے،
اور کچھ نہیں یہ نقلیں (کہانیاں) ہیں پہلوں کی۔
۸۴۔ تُو کہہ کس کی ہے زمین اور جو کچھ اس کے بیچ ہے، بتاؤ اگر تم جانتے ہو؟
۸۵۔ اب کہیں گے اﷲ کو۔
تُو کہہ، پھر تم سوچ نہیں کرتے؟
۸۶۔ تُو کہہ کون ہے مالک سات آسمانوں کا۔ اور مالک اس بڑے تخت کا؟
۸۷۔ بتائیں گے اﷲ کو۔
تُو کہہ پھر تم ڈر نہیں رکھتے؟
۸۸۔ تُو کہہ، کس کے ہاتھ ہے حکومت ہر چیز کی؟
اور وہ بچا لیتا ہے اور اس سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
بتاؤ اگر تم جانتے ہو۔
۸۹۔ اب بتائیں گے اﷲ کو۔
تُو کہہ، پھر کہاں سے تم پر جادو (دھوکا) پڑ جاتا ہے۔
۹۰۔ کوئی نہیں، ہم نے ان کو پہنچایا سچ۔ اور وہ البتہ جھوٹے ہیں۔
۹۱۔ اﷲ نے کوئی بیٹا نہیں کیا اور نہ اس کے ساتھ کسی کا حکم چلے۔
یوں ہوتا تو لے جاتا ہر حکم والا اپنے بنائے کو اور چڑھ جاتا ایک پر ایک۔
اﷲ نرالا ہے(پاک ہے ان باتوں سے) اُن کے بتانے سے۔
۹۲۔ جاننے والا چھپے اور کھلے کا، وہ بہت اُوپر ہے اس سے جو یہ شریک بناتے ہیں۔
۹۳۔ تُو کہہ، اے رب! کبھی تو دکھائے مجھ کو جو ان کو وعدہ (عذاب) ملنا ہے۔
۹۴۔ تو اے رب مجھ کو نہ کریو اُن گنہگار لوگوں میں۔
۹۵۔ اور ہم کو قدرت ہے کہ تجھ کو دکھائیں (وہ عذاب)جو ان کو وعدہ دیتے ہیں۔
۹۶۔ بُری بات کے جواب میں وہ کہہ جو بہتر ہے۔
ہم خوب جانتے ہیں جو یہ بتاتے ہیں۔
۹۷۔ اور کہہ، اے رب! میں تیری پناہ چاہتا ہوں شیطانوں کی چھیڑ سے۔
۹۸۔ اور پناہ تیری چاہتا ہوں، اے رب! اس سے کہ میرے پاس آئیں۔
۹۹۔ یہاں تک کہ جب پہنچے اُن میں کسی کو موت، کہے گا اے رب مجھ کو پھر بھیجو،
۱۰۰۔ شاید کچھ میں بھلا کام کروں، اس میں جو پیچھے چھوڑ آیا۔
کوئی (ہرگز) نہیں،
یہ (تو بس ایک) بات ہے کہ وہ کہتا ہے۔
اور ان کے پیچھے اٹکاؤ (برزخ) ہے جس دن تک اُٹھائے جائیں۔
۱۰۱۔ پھر جس وقت پھونک مارے صور میں تو نہ ذاتیں (رشتے ناتے) ہیں ان میں اُس دن، نہ آپس میں پُوچھنا،
۱۰۲۔ سو جس کی بھاری ہوئیں تولیں(وزن)، وہی لوگ کام لے نکلے(فلاح پائیں گے)۔
۱۰۳۔ اور جس کی ہلکی ہوئیں تولیں (وزن)، سو وہی ہیں جو ہار بیٹھے اپنی جان،
(اور ہمیشہ) دوزخ میں رہا کریں گے۔
۱۰۴۔ مارتی (جھلساتی) ہے ان کے منہ پر آگ اور وہ اس میں بد شکل ہو رہے ہیں۔
۱۰۵۔ (اُن سے کہا جائے گا) تم کو سناتے نہ تھے ہماری آیتیں؟ پھر تم ان کو جھٹلاتے تھے۔
۱۰۶۔ بولے اے رب! زور کیا ہم پر ہماری کم بختی نے اور رہے ہم لوگ بہکے۔
۱۰۷۔ اے رب! نکال لے ہم کو اس میں سے، اگر ہم پھر کریں تو ہم گنہگار۔
۱۰۸۔ فرمایا، پڑے رہو پھٹکارے اس میں اور مجھ سے نہ بولو۔
۱۰۹۔ ایک فرقہ تھا میرے بندوں میں، جو کہتے تھے،
اے رب ہمارے! ہم یقین لائے، سو معاف کر ہم کو اور مہر (رحم) کر ہم پر، اور تو سب مہر (رحم) والوں سے بہتر ہے۔
۱۱۰۔ پھر تم نے ان کو ٹھٹھوں (مذاق) میں پکڑا،
یہاں تک کہ بھولے اُن کے پیچھے میری یاد، اور تم ان سے ہنستے رہے۔
۱۱۱۔ میں نے آج دیا ا نکو بدلہ ان کے سہنے (صبر) کا، کہ وہی ہیں مراد کو پہنچے۔
۱۱۲۔ فرمایا، تم کتنی دیر رہے زمین میں، برسوں کی گنتی سے؟
۱۱۳۔ بولے، ہم رہے ایک دن یا کچھ دن سے کم،
تُو پوچھ لے گنتی والوں سے۔
۱۱۴۔ فرمایا تم اس میں بہت نہیں تھوڑا ہی رہے اگر تم جانتے ہو۔
۱۱۵۔ سو کیا خیال رکھتے ہو کہ ہم نے تم کو بنایا کھیلنے کو، اور تم ہمارے پاس پھر (لوٹ کر) نہ آؤ گے؟
۱۱۶۔ سو بہت اُوپر ہے اﷲ وہ بادشاہ سچا،
کوئی حاکم نہیں اس کے سوا۔ مالک اُس خاصے تخت کا۔
۱۱۷۔ اور جو کوئی پکارے اﷲ کے ساتھ دوسرا حاکم، جس کی سند نہیں اس کے پاس، سو اس کا حساب ہے اس کے رب کے نزدیک۔
بیشک بھلا (فلاح) نہ پائیں گے منکر۔
۱۱۸۔ اور تُو کہہ، اے رب! معاف کر اور مہر (رحم) کر،
اور تُو ہے بہتر سب مہر (رحم کرنے) والوں سے۔
سورۃ النور
(رکوع۔ ۹) (۲۴) (آیات۔ ۶۴)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ ایک سُورت ہے ہم نے اُتاری، اور ذمہ پر لازم کی(احکام کو فرض کیا)،
اور اُتاری اس میں باتیں صاف (واضح) شاید تم یاد رکھو۔
۲۔ بدکاری کرنے والی عورت اور مرد سو مارو ایک ایک کو دونو ں میں سے، سو چوٹ قمچی (کوڑے)۔
اور نہ آئے تم کو ان پر ترس، اﷲ کے حکم چلانے میں۔ اگر تم یقین رکھتے ہو اﷲ پر اور پچھلے دن پر۔
اور دیکھیں ان کا مارنا کوئی لوگ مسلمان۔
۳۔ بدکار مرد نہیں بیاہتا مگر عورت بدکار یا شریک والی (مشرکہ)۔
اور بدکار عورت کو بیاہ نہیں لیتا مگر بدکار مرد یا شریک والا (مشرک)۔
اور یہ حرام ہوا ہے ایمان والوں پر۔
۴۔ اور جو لوگ عیب لگاتے ہیں قید والیوں کو(پاکدامن عورتوں پر)۔ پھر نہ لائے چار مرد شاہد (گواہ)،
تو مارو اُن کو اسّی چوٹ قمچی (کوڑے) کی، اور نہ مانو ان کی کوئی گواہی کبھی۔
اور وہی لوگ ہیں بے حکم۔
۵۔ مگر جنہوں نے توبہ کی اس پیچھے(کے بعد) اور سنوار پکڑی(اصلاح کر لی)۔ تو اﷲ بخشتا ہے مہربان۔
۶۔ اور جو عیب لگائیں اپی جوروؤں (بیویوں) کو اور شاہد (گواہ) نہ ہوں اُن پاس سِوا اپنی جان،
تو ایسے کسی کی گواہی یہ کہ چار گواہی دیوے اﷲ کے نام کی، مقرر (کہ ضرور) یہ شخص سچا ہے۔
۷۔ اور پانچویں یہ کہ اﷲ کی پھٹکار ہو اس شخص پر اگر وہ ہو جھوٹا۔
۸۔ اور عورت سے ٹلتی ہے مار یوں کہ گواہی دے چار گواہی اﷲ کے نام کی،
مقرر (کہ ضرور) وہ شخص جھوٹا ہے۔
۹۔ اور پانچویں یہ کہ اﷲ کا غضب آئے اس عورت پر اگر وہ شخص سچا ہے۔
۱۰۔ اور کبھی نہ ہوتا اﷲ کا فضل تمہارے اوپر اور اس کی مہر(رحمت)،
اور یہ کہ اﷲ معاف کرنے والا ہے، حکمتیں جانتا، تو کیا کچھ ہوتا۔
۱۱۔ جو لوگ لائے ہیں یہ طوفان تمہیں میں ایک جماعت ہیں۔
تم اس کو نہ سمجھو بُرا اپنے حق میں۔ بلکہ یہ بہتر ہے تمہارے حق میں۔
ہر آدمی کو ان میں سے پہنچنا ہے، جتنا کمایا گناہ،
اور جن نے اٹھایا ہے اس کا بڑا بوجھ، اس کو بڑی مار ہے۔
۱۲۔ کیوں نہ، تم نے جب اس کو سنا تھا، خیال کیا ہوتا ایمان والے مردوں نے اور عورتوں نے اپنے لوگوں پر بھلا خیال۔
اور کہا ہوتا یہ صریح طوفان (واضح بہتان) ہے؟
۱۳۔ کیوں نہ لائے وہ اس بات پر چار شاہد (گواہ) ؟
پھر جب نہ لائے شاہد (گواہ)، تو وہ لوگ اﷲ کے ہاں وہی ہیں جھوٹے۔
۱۴۔ اور کبھی نہ ہوتا اﷲ کا فضل تم پر اور اس کی مہر (رحمت) دنیا اور آخرت میں،
البتہ تم پر پڑتی اس چرچا کرنے پر کوئی آفت بڑی۔
۱۵۔ جب لینے لگے تم اس کو اپنی زبانوں پر اور بولنے لگے اپنے منہ سے جس چیز کی تم کو خبر نہیں،
اور تم سمجھتے ہو اس کو ہلکی بات۔ اور یہ اﷲ کے ہاں بہت بڑی ہے۔
۱۶۔ اور کیوں نہ ہو جب تم نے اس کو سنا تھا، کہا ہوتا ہم کو نہیں لائق کہ منہ پر لائیں یہ بات؟
اﷲ تو پاک ہے، یہ بڑا بہتان ہے۔
۱۷۔ اﷲ تم کو سمجھاتا ہے کہ پھر نہ کرو ایسا کام کبھی، اگر تم یقین رکھتے ہو۔
۱۸۔ اور کھولتا ہے اﷲ تمہارے واسطے پتے (نشانیاں)،
اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔
۱۹۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ چرچا ہو بدکاری کا ایمان والوں میں،
اُن کو دکھ کی مار ہے دنیا اور آخرت میں۔
اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۲۰۔ اور کبھی نہ ہوتا اﷲ کا فضل تم پر اور اس کی مہر (رحمت)، اور یہ کہ اﷲ نرمی کرنے والا ہے مہربان، تو کیا کچھ ہوتا۔
۲۱۔ اے ایمان والو! نہ چلو قدموں پر شیطان کے،
اور جو کوئی چلے گا قدموں پر شیطان کے، سو وہ یہی بتائے گا بے حیائی اور بُری بات۔
اور کبھی نہ ہوتا فضل اﷲ کا تم پر اور اس کی مہر (رحمت)، نہ سنورتا تم میں ایک شخص کبھی۔
لیکن اﷲ سنوارتا ہے جس کو چاہے،
اور اﷲ سب سنتا ہے جانتا۔
۲۲۔ اور قسم نہ کھائیں بڑائی والے (صاحب فضل) تم میں، اور کشائش والے(صاحب حیثیت)، اس سے کہ (نہ) دیں
ناتے والوں(رشتے داروں) کو اور محتاجوں کو اور وطن چھوڑنے والوں کو اﷲ کی راہ میں،
اور چاہیئے معاف کریں اور درگذر کریں۔
کیا تم نہیں چاہتے کہ اﷲ تم کو معاف کرے؟
اور اﷲ بخشنے والا ہے مہربان۔
۲۳۔ جو لوگ عیب لگاتے ہیں قید والی (پاک دامن) بے خبر ایمان والیوں کو،
ان کو پھٹکار ہے دنیا میں اور آخرت میں، اور ان کو بڑی مار۔
۲۴۔ جس دن بتائیں گی ان کی زبانیں اور ہاتھ اور پاؤں، جو کچھ کرتے تھے۔
۲۵۔ اس دن پوری دے گا ان کو اﷲ ان کی سزا جو چاہیئے،
اور جانیں گے کہ اﷲ وہی ہے سچا کھولنے (حق کو سچ کرنے) والا۔
۲۶۔ گندیاں (خبیث عورتیں) ہیں گندوں (خبیث مردوں) کے واسطے اور گندے (خبیث مرد) واسطے گندیوں (خبیث عورتوں) کے۔
اور ستھریاں (پاکیزہ عورتیں) ہیں واسطے ستھروں (پاکیزہ مردوں)کے اور ستھرے (پاکیزہ مرد)واسطے ستھریوں (پاکیزہ عورتوں)کے۔
وہ لوگ بے لگاؤ (مُبرا) ہیں اُن باتوں سے، جو کہتے ہیں،
ان کو بخشنا (بخشش) ہے اور روزی ہے عزت کی۔
۲۷۔ اے ایمان والو!
مت جایا کرو کسی گھروں میں اپنے گھروں کے سوا جب تک نہ بول چال کرو اور سلام دے لو اس گھر والوں پر۔
یہ بہتر ہے تمہارے حق میں، شاید تم یاد رکھو۔
۲۸۔ پھر اگر (موجود)نہ پاؤ اس میں کوئی، تو اس میں نہ جاؤ، جب تک پروانگی (اجازت)نہ ہو تم کو۔
اور اگر تم کو کہے کہ پھر (لوٹ) جاؤ، تو پھر (لوٹ)جاؤ،
اسی میں خوب ستھرائی (پاکیزگی) ہے تمہاری،
اور اﷲ جو کرتے ہو جانتا ہے۔
۲۹۔ نہیں گناہ تم پر اس میں کہ جاؤ ان گھروں میں جہاں کوئی نہیں بستا اُس میں کچھ چیز ہو تمہاری۔
اور اﷲ کو معلوم ہے جو کھولتے (ظاہر کرتے) ہو اور جو چھپاتے ہو۔
۳۰۔ کہہ دے ایمان والوں کو، نیچی رکھیں ٹک اپنی آنکھیں، اور تھامتے رہیں اپنے ستر(شرم گاہیں)۔
اس میں خوب ستھرائی (پاکیزگی) ہے ان کی۔
اﷲ کو خبر ہے جو کرتے ہیں۔
۳۱۔ اور کہہ دے ایمان والیوں کو،
نیچی رکھیں ٹک اپنی آنکھیں اور تھامتی رہیں اپنے ستر(شرم گاہیں)،
اور نہ دکھائیں اپنا سنگار مگر جو کھلی چیز ہے اس میں سے،
اور ڈال لیں اپنی اوڑھنی اپنے گریبان پر۔
اور نہ کھولیں اپنا سنگار، مگر اپنے خاوند کے آگے یا اپنے باپ کے یا خاوند کے باپ کے،
یا اپنے بیٹے کے یا خاوند کے بیٹے کے،
یا اپنے بھائی کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے،
یا اپنی عورتوں کے، یا اپنے ہاتھ کے مال کے،
یا کمیروں (ملازم) کے جو مرد کچھ غرض نہیں رکھتے،
یا لڑکوں کے جنہوں نے نہیں پہنچانے عورتوں کے بھید۔
اور نہ دھمکائیں اپنے پاؤں سے کہ جانا پڑے (ظاہر ہو) جو چھپاتی ہیں اپنا سنگار۔
اور توبہ کرو اﷲ کے آگے سب مل کر، اے ایمان والو؟ شاید تم بھلائی پاؤ۔
۳۲۔ اور بیاہ دو رانڈوں (مجردوں) کو اپنے اندر، اور جو نیک ہوں تمہارے غلام اور لونڈیاں۔
اگر وہ ہوں گے مفلس اﷲ ان کو غنی کرے گا اپنے فضل سے۔
اور اﷲ سمائی (گنجائش) والا ہے سب جانتا۔
۳۳۔ اور آپ کو تھامتے (پاک دامن) رہیں جن کو نہیں ملتا (قدرت نہیں رکھتے) بیاہ(کی)، جب تک مقدور دے ان کو اﷲ اپنے فضل سے۔
اور جو لوگ چاہیں لکھا (معاہدہ آزادی) تمہارے ہاتھ کے مال میں، تو ان کو لکھا (معاہدہ آزادی)دے دو اگر سمجھو ان میں کچھ نیکی۔
اور دو ان کو اﷲ کے مال سے، جو تم کو دیا ہے۔
اور نہ زور کرو اپنی چھوکریوں پر بدکاری کے واسطے، اگر وہ چاہیں قید میں (پاک دامن)رہنا، کہ کمایا چاہو اسباب دنیا کی زندگانی کا۔
اور جو کوئی ان پر زور کرے تو اﷲ ان کی بے بسی پیچھے بخشنے والا مہربان ہے۔
۳۴۔ اور ہم نے اُتاریں تمہاری طرف آیتیں کھلی،
اور ایک دستور ان کا (مثالیں اُن کی) جو ہو چکے ہیں تم سے آگے (پہلے) اور نصیحت ڈر والوں کو۔
۳۵۔ اﷲ روشنی (نور) ہے آسمانوں کی اور زمین کی،
کہاوت اس کی روشنی (نور) کی جیسے ایک طاق اس میں ایک چراغ۔
چراغ دھرا (رکھا) ایک شیشہ میں۔
شیشہ جیسے ایک تارا ہے جھمکتا،
تیل جلتا ہے اس میں ایک درخت برکت کے سے، وہ زیتون ہے،
نہ سورج نکلنے کی طرف نہ ڈوبنے کی طرف،
لگتا ہے اس کا تیل کہ سلگ اٹھے، ابھی نہ لگی ہو اس کو آگ۔
روشنی پر روشنی،
اﷲ راہ دیتا ہے اپنی روشنی (نور) کی جس کو چاہے۔
اور بتاتا ہے اﷲ کہاوتیں لوگوں کو۔
اور اﷲ سب چیز جانتا ہے۔
۳۶۔ (یہ) ان گھروں میں (ہیں) کہ(جن کے بارے میں) اﷲ نے حکم دیا ا نکو بلند (تعظیم) کرنے کا اور وہاں اُس کا نام پڑھنے کا،
یاد (تسبیح) کرتے ہیں اس کی وہاں صبح اور شام۔
۳۷۔ وہ مرد کے نہیں غافل ہوتے سودا کرنے میں نہ بیچنے میں اﷲ کی یاد سے، اور نماز کھڑی رکھنے سے اور زکوٰۃ دینے سے،
ڈر رکھتے ہیں اس دن کا، جس میں اُلٹے جائیں گے دل اور آنکھیں۔
۳۸۔ کہ بدلہ دے ان کو اﷲ اُن کے بہتر سے بہتر کاموں کا اور بڑھتی دے ان کو اپنے فضل سے۔
اور اﷲ روزی دیتا ہے جس کو چاہے بے شمار۔
۳۹۔ اور جو لوگ منکر ہیں، اُن کے کام جیسے ریت جنگل میں(سراب)، پیاساجانے اس کو پانی،
یہاں تک کہ جب پہنچا اس پر اُن کو کچھ نہ پایا، اور اﷲ کو پایا اپنے پاس، پھر اس کو پورا پہنچا دیا اس کا لکھا۔
اور اﷲ جلد لینے والا ہے حساب۔
۴۰۔ یا جیسے اندھیرے گہرے دریا میں،
چڑھی آتی ہے اس پر ایک لہر، اُس پر ایک لہر، اُس کے اوپر ایک بدلی۔
اندھیرے ہیں ایک پر ایک۔ جب نکالے اپنا ہاتھ لگتا نہیں کہ اس کو سوجھے(دکھائی دے)۔
اور جس کو اﷲ نے نہ دی روشنی اس کو کہیں نہیں روشنی۔
۴۱۔ تُو نے نہ دیکھا، کہ اﷲ کی یاد کرتے ہیں جو کوئی ہیں آسمان و زمین میں، اور اُڑتے جانور پر کھولے؟
ہر ایک نے جان رکھی اپنی طرح کی بندگی اور یاد۔
اور اﷲ کو معلوم ہے جو کرتے ہیں۔
۴۲۔ اور اﷲ کی حکومت ہے آسمان و زمین میں،
اور اﷲ ہی تک پھر جانا (پلٹنا) ہے۔
۴۳۔ تُو نے نہ دیکھ کہ اﷲ ہانک لاتا (چلاتا) ہے بادل، پھر ان کو ملاتا ہے، پھر ان کو رکھتا ہے تہ بہ تہ،
پھر تُو دیکھے مینہ نکلتا ہے اس کے بیچ سے،
اور اتارتا ہے آسمان سے اس میں جو پہاڑ ہیں اولوں کے،
پھر وہ ڈالتا ہے جس پر چاہے اور بچا دیتا ہے جس سے چاہے۔
ابھی اس کی بجلی کی کوند لے جائے آنکھیں۔
۴۴۔ اﷲ بدلتا ہے رات اور دن۔ اس میں دھیان کی جگہ (سبق) ہے آنکھ والوں کو۔
۴۵۔ اور اﷲ نے بنایا ہر پھرنے والا ایک پانی سے۔
پھر کوئی ہے کہ چلتا ہے اپنے پیٹ پر،
اور کوئی ہے کہ چلتا ہے دو پاؤں پر، اور کوئی ہے کہ چلتا ہے چار پر۔
بناتا ہے اﷲ جو چاہتا ہے۔
بیشک اﷲ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۴۶۔ ہم نے اتار دیں آیتیں کھول بتانے والی (واضح)۔
اور اﷲ لائے جس کو چاہے سیدھی راہ پر۔
۴۷۔ اور لوگ کہتے ہیں ہم نے مانا اﷲ کو، اور رسول کو اور حکم میں آئے،
پھر پھرا جاتا ہے ایک فرقہ اُن میں اس پیچھے۔
اور وہ لوگ نہیں ماننے والے۔
۴۸۔ اور جب ان کو بلایئے اﷲ اور رسول کی طرف کہ ان میں قضیہ چکا دے، تب ہی ایک فرقہ اُن میں منہ موڑتے ہیں۔
۴۹۔ اور اگر ان کو کچھ پہنچتا ہو(مل رہا ہو کچھ حق) تو چلے آئیں اس کی طرف قبول کر کر۔
۵۰۔ کیا ان کے دل میں روگ ہے یا دھوکے میں پڑے ہیں یا ڈرتے ہیں کہ بے انصافی کریگا ان پر اﷲ اور رسول اس کا؟
کوئی نہیں، وہی لوگ بے انصاف ہیں۔
۵۱۔ ایمان والوں کی بات یہ تھی، جب بلائے ان کو اﷲ اور رسول کی طرف، فیصلہ کرنے کو ان میں
کہ کہیں ہم نے سُنا اور مانا۔
اور وہ لوگ انہی کا بھلا ہے۔
۵۲۔ اور جو کئی حکم پر چلے اﷲ کے اور اس کے رسول کے اور ڈرتا ہے اﷲ سے اور بچ کر چلے اس (کی نا فرمانی) سے،
سو وہی لوگ ہیں مراد کو پہنچے۔
۵۳۔ اور قسمیں کھاتے ہیں اﷲ کی اپنی تاکید کی قسمیں کہ اگر تُو حکم کرے تو سب کچھ چھوڑ نکلیں،
تُو کہہ قسمیں نہ کھاؤ۔ حکم برداری چاہیئے جو دستور ہے۔
البتہ اﷲ کو خبر ہے جو کرتے ہو۔
۵۴۔ تُو کہہ حکم مانو اﷲ کا اور حکم مانو رسول کا۔
پھر اگر تم منہ پھیرو گے، تو اس کا ذمہ ہے جو بوجھ اس پر رکھا اور تمہارا ذمہ ہے جو بوجھ تم پر رکھا۔
اور اگر اس کا کہا مانو تو راہ (ہدایت) پاؤ۔
اور پیغام والے کا ذمہ نہیں مگر پہنچا دینا کھول کر۔
۵۵۔ وعدہ دیا اﷲ نے جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں اور کئے ہیں نیک کام،
البتہ پیچھے حاکم کریگا ان کو ملک میں، جیسا حاکم کیا تھا اُن سے اگلوں کو۔
اور جما دے گا ان کو دین اُن کا، جو پسند کر دیا ان کو اور دیگا ان کو ان کے ڈر کے بدلے امن۔
میری بندگی کریں گے۔ شریک نہ کریں گے میرا کوئی۔
اور جو کوئی ناشکری کریگا اس پیچھے، سو وہی لوگ ہیں بے حکم۔
۵۶۔ اور کھڑی رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ، اور حکم میں چلو رسول کے، شاید تم پر رحم ہو۔
۵۷۔ نہ خیال کر کہ یہ جو منکر ہیں تھکا دیں گے بھاگ کر ملک میں۔
اور ان کو ٹھکانا آگ ہے، اور بُری جگہ ہے پھر جانے کی۔
۵۸۔ اے ایمان والو! پروانگی (اجازت) مانگ کر آئیں تم میں سے جو تمہارے ہاتھ کا مال ہیں،
اور جو نہیں پہنچے تم میں عقل کی حد کو تین بار۔
فجر کی نماز سے پہلے، اور جب اتار رکھتے ہو اپنے کپڑے دوپہر میں اور عشاء کی نماز سے پیچھے،
یہ تین وقت کھلنے کے ہیں تمہارے۔
کچھ گناہ نہیں تم پر نہ اُن پر اُن کے پیچھے،
پھرا ہی کرتے ہو ایک دوسرے پاس۔
یوں کھولتا ہے اﷲ تمہارے آگے باتیں، اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔
۵۹۔ اور جب پہنچیں لڑکے تم میں عقل کی حد کو تو ویسی پروانگی (اجازت) لیں جیسے لیتے رہے ہیں اُن سے اگلے۔
یوں کھول سناتا ہے اﷲ تم کو اپنی باتیں۔
اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔
۶۰۔ اور جو بیٹھ رہی ہیں تمہاری عورتوں میں، جن کو توقع نہیں بیاہ کی،
اُن پر گناہ نہیں کہ اُتار رکھیں اپنے کپڑے، یہ نہیں کہ دکھاتی پھریں اپنا سنگار۔
اور اس سے بھی بچیں تو بہتر ہے ان کو۔
اور اﷲ سب سنتا ہے جانتا۔
۶۱۔ نہیں اندھے پر کچھ تکلیف، اور نہ لنگڑے پر تکلیف،
اور نہ بیمار پر تکلیف، اور نہیں تکلیف تم لوگوں پر کہ کھا لو اپنے گھروں سے،
یا اپنے باپ کے گھروں سے، یا اپنی ماں کے گھر سے، یا اپنے بھائی کے گھر سے، یا اپنی بہن کے گھر سے،
یا اپنے چچا کے گھر سے، یا اپنی پھوپھی کے گھر سے، یا اپنے ماموں کے گھر سے، یا اپنی خالہ کے گھر سے،
یا جس کی کنجیوں کے مالک ہوئے ہو، یا اپنے دوست کے گھر سے،
نہیں گناہ تم پر کہ کھاؤ مل کر یا جُدا۔
پھر جب جانے لگو کبھی گھروں میں تو سلام کہو اپنے لوگوں پر نیک دُعا ہے اﷲ کے ہاں سے برکت کی ستھری۔
یوں کھولتا ہے اﷲ تمہارے آگے باتیں، شاید تم (سمجھ) بُوجھ رکھو۔
۶۲۔ ایمان والے وہ ہیں جو یقین لائے ہیں اﷲ پر اور اس کے رسول پر،
اور جب ہوتے ہیں اس کے ساتھ کسی جمع ہونے کے کام میں، تو چلے نہیں جاتے جب تک اس سے پروانگی (اجازت) نہ لیں۔
جو لوگ تجھ سے پروانگی (اجازت) لیتے ہیں، وہی ہیں جو مانتے ہیں اﷲ کو اور اس کے رسول کو۔
پھر جب پروانگی مانگیں تجھ سے اپنے کسی کام کو تو دے پروانگی جس کو ان میں تُو چاہے، اور معافی مانگ ان کے واسطے اﷲ سے،
اﷲ بخشنے والا ہے مہربان۔
۶۳۔ مت ٹھہراؤ بلانا رسول کا اپنے اندر برابر اس کے جو بلاتا ہے تم میں ایک کو ایک۔
اﷲ جانتا ہے ان لوگوں کو تم میں جو سٹک (کھسک) جاتے ہیں آنکھ بچا کر۔
سو ڈرتے رہیں جو لوگ خلاف کرتے ہیں اس کے حکم کا، کہ پڑے ان پر کچھ خرابی یا پہنچے ان کو دُکھ کی مار۔
۶۴۔ سنتے ہو اﷲ کا ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں۔
اس کو معلوم ہے جس حال میں تم ہو۔ اور جس دن پھیرے جائیں گے اس کی طرف تو بتائے گا ان کو جو انہوں نے کیا۔
اور اﷲ سب چیز جانتا ہے۔
سورۃ الفرقان
(رکوع۔ ۶) (۲۵) (آیات۔ ۷۷)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ بڑی برکت ہے اُس کی جس نے اتارا فیصلہ (الفرقان) اپنے بندے پر کہ رہے جہان والوں کو ڈر۔
۲۔ اور وہ جس کی سلطنت آسمان اور زمین کی،
اور نہیں پکڑا (بنایا) اس نے (کسی کو اپنا بیٹا) بیٹا، اور نہیں کوئی اس کا ساجھی (شریک) راج (بادشاہی) میں،
اور بنائی ہر چیز، پھر ٹھیک کیا اس کو ماپ کر (مقرر کی تقدیر)۔
۳۔ اور لوگوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (علاوہ) کتنے حاکم جو نہیں بناتے کچھ چیز اور آپ بنتے ہیں،
اور نہیں مالک اپنے حق میں بُرے کے نہ بھلے کے،
اور نہیں مالک مرنے کے نہ جینے کے اور نہ جی اُٹھنے کے۔
۴۔ اور کہنے لگے جو منکر ہیں اور کچھ نہیں یہ مگر جھوٹ باندھ لایا ہے اور ساتھ دیا ہے اس کا اس میں اور لوگوں نے۔
سو آئے بے انصافی اور جھوٹ پر۔
۵۔ اور کہنے لگے، یہ نقلیں ہیں اگلوں کی، جو لکھ لایا ہے، سو وہی لکھوائی جاتی ہیں اس پاس صبح و شام۔
۶۔ تُو کہہ، اس کو اُتارا ہے اس شخص (ذات) نے جو جانتا ہے چھپے بھید آسمانوں میں اور زمین میں،
مقرر (بیشک) وہ بخشنے والا مہربان ہے۔
۷۔ اور کہنے لگے یہ کیسا رسول ہے کھاتا ہے کھانا اور پھرتا ہے بازاروں میں۔
کیوں نہ اُترا اس کی طرف کوئی فرشتہ کہ رہتا اس کے ساتھ ڈرانے کو؟
۸۔ یا اترتا اس کے پاس خزانہ، یا ہو جاتا اس کو ایک باغ، کہ کھایا کرتا اس میں سے۔
اور کہنے لگے بے انصاف، تم ساتھ پکڑتے ہو یہ ایک مرد جادو مارے (سحر زدہ) کا۔
۹۔ دیکھ کیسی بٹھائیں تجھ پر کہاوتیں اور بہکے، اب پا نہیں سکتے راہ۔
۱۰۔ بڑی برکت ہے اس کی جو اگر چاہے (تو عطا) کر دے تجھ کو اس سے بہتر (جو یہ کہتے ہیں)، (ایسے) باغ،
(کہ جن کے) نیچے بہتی نہریں، اور کر (بنا) دے تجھ کو (تیرے لئے) محل۔
۱۱۔ کوئی نہیں، وہ جھٹلاتے ہیں قیامت کو،
اور ہم نے تیار کی ہے جو کوئی جھٹلائے قیامت کو اس کے واسطے آگ۔
۱۲۔ جب وہ دیکھے گی ان کو، دور جگہ سے سنیں گے اس کا جھنجھلانا (غیض و غضب) اور چلانا۔
۱۳۔ اور جب ڈالے جائیں گے اس میں ایک جگہ تنگ، ایک زنجیر میں کئی بندھے پکاریں گے اُس جگہ موت کو۔
۱۴۔ مت پکارو آج ایک مرنے کو اور پکارو بہت سے مرنے کو۔
۱۵۔ تُو کہہ بھلا یہ چیز بہتر ہے یا باغ ہمیشہ رہنے کا (ابدی جنت) جس کا وعدہ ملا پرہیزگاروں کو۔
وہ ہو گا ان کا بدلہ (جزا) اور پھر جانے کی جگہ(آخری ٹھکانا)۔
۱۶۔ ان کو وہاں ہے جو چاہیں، رہا کریں ہمیشہ۔
ہو چکا تیرے رب کے ذمے وعدہ مانگا پہنچتا (واجب الادا)۔
۱۷۔ اور جس دن جمع کر بلائے گا ان کو اور جن کو پوجتے ہیں اﷲ کے سوا،
پھر انسے کہے گا یہ تم نے بہکایا میرے ان بندوں کو یا وہ آپ بہکے راہ سے۔
۱۸۔ بولیں گے پاک ہے ہم کو بن نہ آتا (یہ مناسب نہ) تھا کہ پکڑیں تیرے بغیر (علاوہ) کوئی رفیق (مولیٰ)،
لیکن تُو نے ان کو برتنے (خوب فائدہ) دیا، اور ان کے باپ دادوں کو، یہاں تک کہ بھول (غافل ہو) گئے (تیری) یاد(سے)۔
اور یہ تھے لوگ کھپنے (ہلاکت) والے۔
۱۹۔ سو وہ تو جھٹلا چکے تم کو تمہاری بات میں اب تم نہ پھیر (گھماؤ) دے سکتے ہو، نہ مدد کر سکتے ہو۔
اور جو کوئی تم میں گنہگار ہے اس کو ہم چکھائیں گے بڑی مار۔
۲۰۔ اور جتنے بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے رسول، سب کھاتے تھے کھانا،
اور پھرتے تھے بازاروں میں۔
اور ہم نے رکھا ہے تم میں ایک دوسرے کے جانچنے کو(تا کہ) دیکھیں (تم) ثابت (قدم) رہتے ہو؟
اور تیرا رب سب دیکھتا ہے۔
۲۱۔ اور بولے جو لوگ امید نہیں رکھتے کہ ہم سے ملیں گے، کیوں نہ اُترے ہم پر فرشتے؟ یا ہم دیکھتے اپنے رب کو۔
بہت بڑائی رکھتے ہیں اپنے جی میں، اور سر چڑھ (سرکشی کر) رہے ہیں بڑی شرارت (سرکشی) میں۔
۲۲۔ جس دن دیکھیں گے فرشتے، کچھ خوشخبری نہیں اس دن گنہگاروں کو،
اور کہیں گے، کہیں روکی جائے کوئی اوٹ۔
۲۳۔ اور ہم پہنچے ان کے کاموں پر، جو کئے تھے، پھر کر ڈالا اس کو خاک اُڑتی۔
۲۴۔ بہشت کے لوگ اُس دن خوب رکھتے ہیں ٹھکانا، اور خوب جگہ دوپہر کے آرام کی۔
۲۵۔ اور جس دن پھٹ جائے آسمان بدلی سے، اور اُتارے فرشتے اتارا لگا کر(کثرت سے)۔
۲۶۔ راج اس دن سچا ہے رحمٰن کا۔
اور ہے وہ دن منکروں پر مشکل۔
۲۷۔ اور جس دن کاٹ کاٹ کر کھائے گا گنہگار اپنے ہاتھ، کہے گا:
کسی طرح میں نے پکڑی ہوتی رسول کے ساتھ راہ۔
۲۸۔ اے خرابی میری کہیں نہ پکڑی ہوتی میں نے فلانے کی دوستی۔
۲۹۔ اس نے بہکا دیا مجھ کو نصیحت سے، مجھ تک پہنچے پیچھے۔
اور ہے شیطان آدمی کو وقت پر دغا دینے والا۔
۳۰۔ اور کہا رسول نے، اے رب میرے! میری قوم نے ٹھہرایا اس قرآن کو جھک جھک (بک بک)۔
۳۱۔ اسی طرح رکھے ہیں ہم نے ہر نبی کے دشمن، گنہگاروں میں سے۔
اور بس (کافی) ہے تیرا رب راہ دکھانے کو، اور مدد کرنے کو۔
۳۲۔ اور کہنے لگے وہ لوگ جو منکر ہیں، کیوں نہ اُترا اس پر قرآن سارا ایک جگہ۔
اسی طرح اُتارنا تھا تا (کہ) ثابت (قدم) رکھیں ہم اس سے تیرا دل،
اور پڑھ سنایا (اُتارا) ہم نے اس کو ٹھہر ٹھہر کر۔
۳۳۔ اور نہیں لاتے تجھ پاس کوئی کہاوت کہ ہم نہیں پہنچاتے تجھ کو ٹھیک بات، اور اس سے بہتر کھول کر(وضاحت سے)۔
۳۴۔ جو لوگ گھیرے آئیں گے اُوندھے پڑے منہ پر دوزخ کی طرف،
انہی کا بُرا درجہ ہے اور بہت بہکے ہیں راہ سے۔
۳۵۔ اور ہم نے دی موسیٰ کو کتاب اور ٹھہرایا اس کے ساتھ اس کا بھائی ہارون کام بٹانے والا (مددگار)۔
۳۶۔ پھر کہا ہم نے، تم دونوں جاؤ ان لوگوں پاس جنہوں نے جھٹلائیں ہماری باتیں۔
پھر دے مارا (ہلاک کر دیا) ہم نے ان کو اکھاڑ کر(پوری طرح)۔
۳۷۔ اور نوح کی قوم کو، جب اُنہوں نے جھٹلایا پیغام لانے والوں کو، ہم نے ان کو ڈبو دیا اور کیا ان کو لوگوں کے حق میں نشانی۔
اور رکھی ہے ہم نے گنہگاروں کے واسطے دُکھ کی مار۔
۳۸۔ اور عاد کو اور ثمود کو اور کنویں والوں کو، اور کتنی سنگتیں (قومیں) اس بیچ میں بہت۔
۳۹۔ اور سب کو کہہ سنائیں ہم نے (دوسروں کی) کہاوتیں،
اور سب کو کھو (ہلاک کر) دیا ہم نے کھپا کر(پوری طرح)۔
۴۰۔ اور یہ لوگ ہو آئے ہیں اس بستی پاس جن پر برسایا بُرا برساؤ۔
کیا دیکھتے نہ تھے اس کو؟
نہیں، پر اُمید نہیں رکھتے جی اُٹھنے کی۔
۴۱۔ اور جہاں تجھ کو دیکھا کچھ کام نہیں تجھ سے مگر ٹھٹھے (مذاق) کرنے۔
کیا یہی ہے جس کو بھیجا اﷲ نے پیغام دے کر؟
۴۲۔ یہ تو لگا ہی تھا کہ بچلائے (برگشتہ کر دیتا) ہم کو ہمارے ٹھاکروں (معبودوں) سے، کبھی ہم نہ ثابت (قدم) رہتے اُن پر۔
اور آگے جانیں گے جس وقت دیکھیں گے عذاب کو کون بہت بچلا (بھٹکا) ہے راہ سے۔
۴۳۔ بھلا دیکھ تُو، جس نے پوجنا پکڑا اپنی چاؤ کا۔ کہیں تو لے سکتا ہے اُس کا ذمہ؟
۴۴۔ یا تو خیال رکھتا ہے کہ بہت ان میں سنتے یا سمجھتے ہیں؟
اور کچھ نہیں، وہ برابر ہیں چوپایوں کے، بلکہ وہ بہکے ہیں بہت راہ سے۔
۴۵۔ تُو نے نہ دیکھا اپنے رب کی طرف کیسی لمبی کیں پرچھائیں؟
اور اگر چاہتا اس کو ٹھہرا رکھتا،
پھر ہم نے ٹھہرایا سورج اس کا راہ بتانے والا۔
۴۶۔ پھر کھینچ لیا اس کو اپنی طرف سہج سہج سمیٹ کر۔
۴۷۔ اور وہی ہے جس نے بنا دی تم کو رات اوڑھنا اور نیند آرام،
اور دن بنا دیا اُٹھ نکلنا۔
۴۸۔ اور وہی ہے جس نے چلائیں بادیں(ہوائیں)، خوشخبریاں لاتیں اُس کی مہر (رحمت) سے آگے۔
اور اُتارا ہم نے آسمان سے پانی ستھرائی (پاک) کرنے کا۔
۴۹۔ کہ جِلاویں (زندہ کریں) اس سے مر گئے دیس کو،
اور پلائیں اس کو اپنے بنائے (پیدا کئے) بہت چوپایوں اور آدمیوں کو۔
۵۰۔ اور طرح طرح بانٹا اس کو اُن کے بیچ میں تا (کہ) دھیان رکھیں(نصیحت پکڑیں)۔
پھر نہیں رہتے بہت لوگ بن نا شکری کئے۔
۵۱۔ اور اگر ہم چاہتے اُٹھاتے ہر بستی میں کوئی ڈرانے والا۔
۵۲۔ سو تُو کہا نہ مان منکروں کا، اور مقابلہ کر اُن کا اس سے بڑے زور سے۔
۵۳۔ اور وہی ہے جس نے ملے چلائے دو دریا،
یہ (ایک) میٹھا ہے پیاس بجھاتا، اور یہ (ایک) کھاری ہے کڑوا۔
اور رکھا ان دونوں کے بیچ پردا اور اوٹ (رکاوٹ) روکی(جو دونوں کو ملنے سے روکتی ہے)۔
۵۴۔ اور وہی ہے جس نے بنایا ہے پانی سے آدمی، پھر ٹھہرایا اس کا جد (نسب) اور سسرال۔
اور ہے تیرا رب سب کر سکتا۔
۵۵۔ اور پوجتے ہیں اﷲ کو چھوڑ کر وہ چیز، کہ نہ بھلا کرے اُن کا نہ بُرا۔
اور ہیں منکر اپنے رب کی طرف سے پیٹھ دے رہا۔
۵۶۔ اور تجھ کو ہم نے بھیجا، یہی خوشی اور ڈر سنانے کو۔
۵۷۔ تُو کہہ، میں نہیں مانگتا تم سے اس پر کچھ مزدوری، مگر جو کوئی چاہے کہ لے رکھے اپنے رب کی طرف راہ۔
۵۸۔ اور بھروسہ کر اس جیتے پر جو نہیں مرتا، اور یاد کر اس کی خوبیاں۔
اور وہ بس (کافی) ہے اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار۔
۵۹۔ جس نے بنائے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ ہے چھ دن میں،
پھر قائم (جلوہ فرما) ہوا تخت پر۔
وہ بڑی مہر والا (رحمن ہے)، سو پوچھ اس سے جو اس کی خبر رکھتا ہو۔
۶۰۔ اور جب کہیئے اُن کو، سجدہ کرو رحمٰن کو۔
کہیں، رحمٰن کیا ہے؟
کیا سجدہ کرنے لگیں گے ہم جس کو تو فرمائے گا؟ اور بڑھتا رہے ان کا انکار بدکنا۔ (سجدہ)
۶۱۔ بڑی برکت ہے اس کی جن نے بنائے آسمان میں بُرج، اور رکھا اس میں چراغ اور چاند اُجالا کرنے والا۔
۶۲۔ اور وہی ہے جس نے بنائے رات اور دن، بدلتے،
اس کے واسطے جو چاہے دھیان رکھنا یا شکر کرنا۔
۶۳۔ اور بندے رحمٰن کے وہ ہیں جو چلتے ہیں زمین پر دبے پاؤں،
اور جب بات کرنے لگیں اُن سے بے سمجھ لوگ کہیں صاحب سلامت۔
۶۴۔ اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے آگے سجدے میں اور کھڑے۔
۶۵۔ اور وہ جو کہتے ہیں، اے رب! ہٹا ہم سے دوزخ کا عذاب،
بیشک اس کا عذاب بڑی چٹی (خسارہ) ہے۔
۶۶۔ وہ بُری جگہ ہے ٹھہراؤ کی، اور بُری جگہ رہنے کی۔
۶۷۔ اور وہ کہ جب خرچ کرنے لگیں، نہ اُڑائیں (اصراف کریں) اور نہ تنگی (بُخل) کریں،
اور ہے اس کے بیچ ایک سیدھی گذران(معتدل خرچ)۔
۶۸۔ اور وہ جو نہیں پکارتے اﷲ کے ساتھ اور حاکم کو
اور نہیں خون کرتے جان کا جو منع کی اﷲ نے، مگر جہاں چاہیئے، اور بدکاری (زنا) نہیں کرتے،
اور جو کوئی کرے یہ کام وہ بھڑے گناہ سے۔
۶۹۔ دُونا ہو اس کو عذاب دِن قیامت کے، اور پڑا رہے اس میں خوار ہو کر۔
۷۰۔ مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کیا کچھ کام نیک،
سو ان کو بدل دیگا اﷲ بُرائیوں کی جگہ بھلائیاں۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۷۱۔ اور جو کوئی توبہ کرے اور کرے کام نیک، سو وہ پھر (پلٹ) آتا ہے اﷲ کی طرف پھر(پلٹ) آنے کی جگہ۔
۷۲۔ اور وہ جو شامل نہیں ہوتے جھوٹے کام میں، اور جب ہو نکلیں کھیل کی باتوں پر نکل جائیں بزرگی رکھ کر۔
۷۳۔ اور وہ کہ جب اُن کو سمجھایئے اُن کے رب کی باتیں، نہ ہو پڑیں اُن پر بہرے اندھے۔
۷۴۔ اور وہ جو کہتے ہیں،
اے رب! دے ہم کو ہماری عورتوں کی طرف سے اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک
اور کر ہم کو پرہیزگاروں کے آگے۔
۷۵۔ ان کو بدلہ ملے گا کوٹھوں کے جھروکے(محل)، اس پر کہ ٹھہرے (صبر کرتے)رہے،
اور لینے (استقبال کو) آئیں گے اُن کو وہاں دُعا اور سلام کہتے۔
۷۶۔ رہا کریں اُن میں۔
خوب جگہ ہے ٹھہراؤ کی، اور خوب جگہ رہنے کی۔
۷۷۔ تُو کہہ، پرواہ نہیں رکھتا میرا رب تمہاری، اگر تم اس کو نہ پکارا کرو۔
سو تم جھٹلا چکے، اب آگے ہوتا ہے بھینٹا(سزا جس سے جان چھڑانی محال ہو)۔
سورۃ الشعراء
(رکوع۔ ۱۱) (۲۶) (آیات۔ ۲۲۷)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ طا سین میم۔
۲۔ یہ آیتیں ہیں کھول سنائی کتاب کی (جو اپنا مدعا صاف صاف بیان کرتی ہیں)۔
۳۔ شاید تو گھونٹ مارے اپنی جان اس پر کہ وہ یقین نہیں کرتے۔
۴۔ اگر ہم چاہیں اتار دیں اُن پر آسمان سے ایک نشانی،
پھر رہ جائیں ان کی گردنیں اس کے آگے نیچی (جھکی ہوئی)۔
۵۔ اور نہیں پہنچتی ان پاس کوئی نصیحت رحمٰن سے نئی، جس سے منہ نہیں موڑتے۔
۶۔ سو یہ جھٹلا چکے،
اب پہنچے گی ان پر حقیقت اس بات کی جس پر ٹھٹھے (مذاق) کرتے تھے۔
۷۔ کیا نہیں دیکھتے زمین کو، کتنی اگائی ہم نے اس میں ہر بھانت بھانت (طرح طرح کی) چیزیں خاصی؟
۸۔ اس میں البتہ نشان ہے۔
اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔
۹۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔
۱۰۔ اور جب پکارا تیرے رب نے موسیٰ کو، کہ جا اُس قوم گنہگار پاس۔
۱۱۔ قوم فرعون پاس۔
کیا اُس کو ڈر نہیں۔
۱۲۔ بولا اے رب! میں ڈرتا ہوں کہ مجھ کو جھٹلائیں۔
۱۳۔ اور رُک جاتا ہے میرا جی، اور نہیں چلتی میری زبان، سو پیغام دے ہارون کو۔
۱۴۔ اور اُن کو ہے مجھ پر ایک گناہ کا دعویٰ سو ڈرتا ہوں کہ مجھ کو مار ڈالیں۔
۱۵۔ فرمایا کوئی (ہرگز ایسا) نہیں!
تم دونوں جاؤ لے کر ہماری نشانیاں، ہم ساتھ تمہارے سنتے ہیں۔
۱۶۔ سو جاؤ فرعون پاس اور کہو، ہم پیغام لائے ہیں جہان کے صاحب کا۔
۱۷۔ کہ چلائے (روانہ کرے) ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو۔
۱۸۔ بولا، ہم نے پالا نہیں تجھ کو اپنے اندر لڑکا سا؟ اور رہا تُو ہم میں اپنی عمر میں سے کئی برس۔
۱۹۔ اور کر گیا تُو اپنا وہ کام جو کر گیا، اور تُو ہے نا شکر۔
۲۰۔ کہا، کیا تو ہے میں نے وہ اور میں تھا چُوکنے والا۔
۲۱۔ پھر بھاگا میں تم سے، جب تمہارا ڈر دیکھا،
پھر بخشا مجھ کو میرے رب نے حکم، اور ٹھہرایا مجھ کو پیغام پہنچانے والا۔
۲۲۔ اور وہ احسان ہے جو تُو مجھ پر رکھے (اس لئے کہ) غلام کر لئے تُو نے بنی اسرائیل۔
۲۳۔ بولا فرعون، کیا معنی جہان کا صاحب؟
۲۴۔ کہا، صاحب آسمان و زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے۔
اگر تم یقین کرو۔
۲۵۔ بولا اپنے (ارد) گرد والوں سے، (کیا) تم نہیں سنتے ہو (جو یہ کہہ رہا ہے) ؟
۲۶۔ کہا، صاحب تمہارا، اور صاحب تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔
۲۷۔ (فرعون) بولا (حاضرین سے) تمہارا پیغام والا، جو تمہاری طرف بھیجا ہے، سو باؤلا (دیوانہ) ہے۔
۲۸۔ کہا(موسیٰ نے)، رب مشرق اور مغرب کا، اور جو اُن کے بیچ ہے۔
اگر تم بوجھ (سمجھ) رکھتے ہو۔
۲۹۔ (فرعون) بولا، اگر تُو نے ٹھہرایا کوئی اور حاکم میرے سوا، تو مقرر (ضرور) ڈالوں گا تجھ کو قید میں۔
۳۰۔ کہا(موسیٰ نے)، اور جو لایا ہوں تیرے پاس ایک چیز کھول دینے والی(واضح) ؟
۳۱۔ (فرعون) بولا، تو وہ چیز لا اگر تو سچ کہتا ہے۔
۳۲۔ پھر ڈال دی (موسیٰ نے) اپنی لاٹھی، تو اسی وقت وہ ناگ ہو گئی صریح(سچ مُچ)۔
۳۳۔ اور اندر سے نکالا اپنا ہاتھ، تو اسی وقت چِٹا (سفید) ہے دیکھنے والوں کے سامنے۔
۳۴۔ (فرعون) بولا، اپنے (ارد) گرد کے سرداروں سے، یہ کوئی جادوگر ہے پڑھا (ماہر)۔
۳۵۔ چاہتا ہے کہ نکال دے تم کو تمہارے دیس سے اپنے جادو کے زور سے۔
سو اب کیا حکم(مشورہ) دیتے ہو؟
۳۶۔ بولے ڈھیل دے اس کو اور اس کے بھائی کو، اور بھیج شہروں میں نقیب۔
۳۷۔ لے آئیں تیرے پاس جو بڑا جادوگر ہو پڑھا(ماہر)۔
۳۸۔ پھر اکٹھے کئے جادوگر، وعدہ پر ایک مقرر دن کے۔
۳۹۔ اور کہہ دیا لوگوں کو، تم بھی اکٹھے ہوتے ہو۔
۴۰۔ شاید ہم راہ پکڑیں جادوگروں کی اگر ہو جائیں وہی زبر (غالب)۔
۴۱۔ پھر جب آئے جادوگر، کہنے لگے فرعون سے بھلا کچھ ہمارا نیگ (اجر) بھی ہے؟ اگر ہو جائیں ہم زبر(غالب)۔
۴۲۔ (فرعون) بولا البتہ! تم اس وقت نزدیک والوں (مقربین) میں ہو گے۔
۴۳۔ کہا ان کو موسیٰ نے ڈالو جو تم ڈالتے ہو۔
۴۴۔ پھر ڈالیں انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں،
اور بولے، فرعون کے اقبال سے ہم ہی زبر (غالب) رہے۔
۴۵۔ پھر ڈالا موسیٰ نے اپنا عصا،
پھر تبھی وہ نگلنے لگا جو سانگ (سوانگ) انہوں نے بنایا تھا۔
۴۶۔ پھر اُوندھے گرے جادوگر سجدہ میں۔
۴۷۔ بولے، ہم نے مانا جہان کے رب کو۔
۴۸۔ جو رب موسیٰ اور ہارون کا۔
۴۹۔ بولا تم نے اس کو مان لیا، ابھی میں نے حکم نہیں دیا تم کو۔
مقرر (ضرور) وہ تمہارا بڑا ہے، جس نے تم کو سکھایا جادو۔ سو اب معلوم کرو گے۔
البتہ کاٹوں گا تمہارے ہاتھ اور دوسرے پاؤں، اور سولی چڑھاؤں تم سب کو۔
۵۰۔ بولے کچھ ڈر نہیں،
ہم کو اپنے رب کی طرف پھر (پلٹ) جانا ہے۔
۵۱۔ ہم غرض رکھتے ہیں کہ بخشے ہم کو رب ہمارا تقصیریں (خطائیں) ہماری، اس واسطے کہ ہم ہوئے پہلے قبول کرنے والے۔
۵۲۔ اور حکم بھیجا ہم نے موسیٰ کو، کہ رات کو لے نکل میرے بندوں کو، البتہ تمہارے پیچھے لگیں گے۔
۵۳۔ پھر بھیجے فرعون نے شہروں میں نقیب۔
۵۴۔ (اور کہلا بھیجا) یہ لوگ جو ہیں سو ایک جماعت ہیں تھوڑی سی۔
۵۵۔ اور (واقع یہ ہے کہ) وہ مقرر ہم سے جی جلے ہیں۔
۵۶۔ اور ہم سارے خطرہ رکھتے ہیں۔
۵۷۔ پھر نکالا ہم نے ان کو باغ چھوڑ کر اور چشمے۔
۵۸۔ اور خزانے اور گھر خاصے۔
۵۹۔ اسی طرح! اور ہاتھ لگائیں یہ چیزیں بنی اسرائیل کو۔
۶۰۔ پھر پیچھے پڑے ان کے سورج نکلتے۔
۶۱۔ پھر جب مقابل ہوئیں دونوں فوجیں، کہنے لگے موسیٰ کے لوگ ہم تو پکڑے گئے۔
۶۲۔ کہا کوئی (ہرگز) نہیں!
میرے ساتھ ہے میرا رب، مجھ کو راہ بتا دے گا۔
۶۳۔ پھر حکم بھیجا ہم نے موسیٰ کو، کہ مار اپنے عصا سے دریا کو۔
پھر پھٹ گیا، تو ہو گئی ہر پھانک (ٹکڑا) جیسے بڑا پہاڑ۔
۶۴۔ اور پاس پہنچایا ہم نے اس جگہ دوسروں کو۔
۶۵۔ اور بچا دیا ہم نے موسیٰ کو، اور جو لوگ تھے اس کے ساتھ سارے۔
۶۶۔ پھر ڈبو دیا اُن دوسروں کو۔
۶۷۔ اس چیز میں ایک نشانی ہے۔
اور نہیں وہ بہت لوگ ماننے والے۔
۶۸۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔
۶۹۔ اور سنا ان کو خبر ابراہیم کی۔
۷۰۔ جب کہا اپنے باپ کو اور اس کی قوم کو، تم کیا پوجتے ہو؟
۷۱۔ وہ بولے، ہم پوجتے ہیں مورتوں کو، پھر سارے دن اس پاس لگے بیٹھے رہیں۔
۷۲۔ کہا، کچھ سنتے ہیں تمہارا؟ جب پکارتے ہو۔
۷۳۔ یا بھلا کرتے ہیں تمہارا یا بُرا؟
۷۴۔ بولے نہیں! پر ہم نے پائے اپنے باپ دادے یہی کرتے۔
۷۵۔ کہا، بھلا دیکھتے ہو؟ جن کو پوجتے رہے ہو۔
۷۶۔ تم اور تمہارے باپ دادے اگلے۔
۷۷۔ سو وہ میرے غنیم (دُشمن) ہیں، مگر جہان کا صاحب۔
۷۸۔ جس نے مجھ کو بنایا(پیدا کیا)، سو وہی مجھ کو سوجھ (رہنمائی) دیتا ہے۔
۷۹۔ اور وہ جو مجھ کو کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔
۸۰۔ اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی چنگا (صحت یاب) کرتا ہے۔
۸۱۔ اور وہ جو مجھ کو مارے گا، پھر جِلاوے (زندہ کرے) گا۔
۸۲۔ اور وہ جو مجھ کو توقع ہے کہ بخشے میری تقصیر (خطائیں) دن انصاف کے۔
۸۳۔ اے رب! دے مجھ کو حکم، اور ملا مجھ کو نیکوں میں۔
۸۴۔ اور رکھ میرا بول سچا پچھلوں (بعد والوں) میں۔
۸۵۔ اور کر مجھ کو وارثوں میں نعمت کے باغ کے۔
۸۶۔ اور معاف کر میرے باپ کو، وہ تھا راہ بھولوں میں۔
۸۷۔ اور رسوا نہ کر مجھ کو جس دن جی کر اُٹھیں۔
۸۸۔ جس دن نہ کام آئے کوئی مال نہ بیٹے۔
۸۹۔ مگر جو کوئی آیا اﷲ پاس لے کر دل چنگا(قلبِ سلیم)۔
۹۰۔ اور پاس لائے بہشت واسطے ڈر والوں کے۔
۹۱۔ اور نکالی دوزخ سامنے بے راہوں کے۔
۹۲۔ اور کہئے ان کو کہاں ہیں؟ جن کو پوجتے تھے۔
۹۳۔ اﷲ کے سوا۔ کچھ مدد کرتے ہیں تمہاری یا بدلہ لے سکتے؟
۹۴۔ پھر اُوندھے ڈالے اس میں وہ اور سب بے راہ۔
۹۵۔ اور لشکر ابلیس کے سارے۔
۹۶۔ کہیں گے جب وہ وہاں جھگڑنے لگیں۔
۹۷۔ قسم اﷲ کی! ہم تھے صریح غلطی میں۔
۹۸۔ جب تم کو برابر کرتے تھے جہان کے صاحب کے۔
۹۹۔ اور ہم کو راہ سے بھلایا سو ان گنہگاروں نے۔
۱۰۰۔ پھر کوئی نہیں ہماری سفارش کرنے والا۔
۱۰۱۔ اور نہ کوئی دوست محبت کرنے والا۔
۱۰۲۔ سو کسی طرح ہم کو پھر (دوبارہ) جانا ہو، تو ہم ہوں ایمان والوں میں۔
۱۰۳۔ اس بات میں نشانی ہے۔
اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔
۱۰۴۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔
۱۰۵۔ جھٹلایا نوح کی قوم نے پیغام لانے والوں کو۔
۱۰۶۔ جب کہا ان کو ان کے بھائی نوح نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟
۱۰۷۔ میں تمہارے واسطے پیغام لانے والا ہوں معتبر۔
۱۰۸۔ سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔
۱۰۹۔ اور مانگتا نہیں میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر)۔
میرا نیگ (اجر) ہے اسی جہان کے صاحب پر۔
۱۱۰۔ سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔
۱۱۱۔ بولے کیا ہم تجھ کو مانیں؟ اور تیرے ساتھ ہو رہے ہیں کمینے۔
۱۱۲۔ کہا مجھ کو کیا جاننا ہے جو کام وہ کر رہے ہیں۔
۱۱۳۔ اُن کا حساب پوچھنا میرے رب ہی کا کام ہے،
اگر تم سمجھ رکھتے ہو۔
۱۱۴۔ اور میں ہانکنے (دھکارنے) والا نہیں ایمان لانے والوں کو۔
۱۱۵۔ میں تو یہی ڈر سنا دینے والا ہوں کھول کر(واضح طور پر)۔
۱۱۶۔ بولے، اگر تُو نہ چھوڑے گا، اے نوح! تو سنگسار ہو گا۔
۱۱۷۔ کہا، اے رب! میری قوم نے مجھ کو جھٹلایا۔
۱۱۸۔ سو فیصلہ کر میرے اُن کے بیچ، کسی طرح کا فیصلہ۔
اور بچا لے مجھ کو اور جو میرے ساتھ ہیں ایمان والے۔
۱۱۹۔ پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور جو اس کے ساتھ تھے اس لدی کشتی میں۔
۱۲۰۔ پھر ڈبو دیا پیچھے ان رہے ہوؤں کو۔
۱۲۱۔ البتہ اس بات میں نشانی ہے۔
اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔
۱۲۲۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔
۱۲۳۔ جھٹلایا عاد نے پیغام لانے والوں کو۔
۱۲۴۔ جب کہا ان کو ان کے بھائی ہود نے کیا تم کو ڈر نہیں؟
۱۲۵۔ میں تمہارے پاس پیغام لانے والا ہوں معتبر۔
۱۲۶۔ سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔
۱۲۷۔ اور نہیں مانگتا میں تم سے اُس پر کچھ نیگ (اجر)۔
میرا نیگ (اجر) ہے اسی جہان کے صاحب پر۔
۱۲۸۔ کیا بناتے ہو ہر ٹیلے پر ایک نشان کھیلنے کو؟
۱۲۹۔ اور بناتے ہو کاریگریاں(بڑی بڑی عمارتیں)، شاید تم ہمیشہ رہو گے۔
۱۳۰۔ اور جب ہاتھ ڈالتے ہو تو پنجہ مارتے ہو ظلم سے۔
۱۳۱۔ سو ڈرو اﷲ سے، اور میرا کہا مانو۔
۱۳۲۔ اور ڈرو اس سے جس نے تم کو پہنچایا (عطا کیا) ہے جو کچھ جانتے ہو۔
۱۳۳۔ پہنچائے (عطا فرمائے) تم کو چوپائے اور بیٹے۔
۱۳۴۔ اور باغ اور چشمے۔
۱۳۵۔ میں ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کی آفت سے۔
۱۳۶۔ بولے، ہم کو برابر ہے تو نصیحت کرے یا نہ بنے نصیحت کرنے والا۔
۱۳۷۔ اور کچھ نہیں یہ، عادت ہے اگلے لوگوں کی۔
۱۳۸۔ اور ہم کو آفت نہیں آنے والی۔
۱۳۹۔ پھر اس کو جھٹلانے لگے تو ہم نے ان کو کھپا (ہلاک کر) دیا۔
اس بات میں البتہ نشان ہے، اور وہ لوگ بہت نہیں ماننے والے۔
۱۴۰۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔
۱۴۱۔ جھٹلایا ثمود نے پیغام لانے والوں کو۔
۱۴۲۔ جب کہا ان کو ان کے بھائی صالح نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟
۱۴۳۔ میں تم پاس پیغام لانے والا ہوں معتبر۔
۱۴۴۔ سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔
۱۴۵۔ اور نہیں مانگتا میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر)۔
میرا نیگ (اجر) ہے اُسی جہان کے صاحب پر۔
۱۴۶۔ کیا چھوڑ دیں گے تم کو یہاں کی چیزوں میں نڈر؟
۱۴۷۔ باغوں اور چشموں میں۔
۱۴۸۔ اور کھیتوں میں اور کھجوروں میں جن کا گابھا (گُودا) ملائم۔
۱۴۹۔ اور تراشتے ہو پہاڑوں کے گھر تکلف سے۔
۱۵۰۔ سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔
۱۵۱۔ اور نہ مانو حکم بے باک لوگوں کا۔
۱۵۲۔ جو بگاڑ کرتے ہیں ملک میں اور سنوار نہیں کرتے۔
۱۵۳۔ بولے، تجھ پر کسی نے جادو کیا ہے۔
۱۵۴۔ تُو یہی ایک آدمی ہے جیسے ہم۔ سو لے آ کچھ نشانی، اگر تُو سچا ہے۔
۱۵۵۔ کہا، یہ اُونٹنی ہے!
اس کو پانی پینے کی ایک باری، اور تم کو باری ایک دن کی مقرر۔
۱۵۶۔ اور نہ چھیڑیو اس کو بُری طرح، پھر پکڑے تم کو آفت ایک بڑے دن کی۔
۱۵۷۔ پھر کاٹ(مار) ڈالی وہ اُونٹنی،
پھر کل کو رہ گئے پچھتاتے۔
۱۵۸۔ پھر پکڑا ان کو عذاب نے،
البتہ اس بات میں نشانی ہے،
اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔
۱۵۹۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم کرنے والا۔
۱۶۰۔ جھٹلایا لوط کی قوم نے پیغام لانے والوں کو۔
۱۶۱۔ اور جب کہا ان کو ان کے بھائی لوط نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟
۱۶۲۔ میں تم کو پیغام لانے والا ہوں معتبر۔
۱۶۳۔ سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔
۱۶۴۔ اور مانگتا نہیں میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر)، میرا نیگ (اجر) ہے اس جہان کے صاحب پر۔
۱۶۵۔ کیا دوڑتے ہو جہان کے مَردوں پر؟
۱۶۶۔ اور چھوڑتے ہو جو تم کو بنا دیں تمہارے رب نے تمہاری جورویں(بیویاں) ؟
بلکہ تم لوگ ہو حد سے بڑھنے والے۔
۱۶۷۔ بولے، اگر نہ چھوڑے گا تُو، اے لوط! تو تُو نکالا جائے گا۔
۱۶۸۔ کہا، میں تمہارے کام سے البتہ بیزار ہوں۔
۱۶۹۔ اے رب! خلاص کر (نجات دے) مجھ کو اور میرے گھر والوں کو ان کاموں سے جو یہ کرتے ہیں۔
۱۷۰۔ پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو سارے۔
۱۷۱۔ مگر ایک بڑھیا رہی (پیچھے) رہنے والوں میں۔
۱۷۲۔ پھر اُکھاڑ مارا ہم نے اُن دوسروں کو۔
۱۷۳۔ اور برسایا اُن پر ایک برساؤ،
سو کیا بُرا برساؤ تھا اُن ڈرائے ہوؤں کا۔
۱۷۴۔ البتہ اس بات میں نشانی ہے۔
اور بہت لوگ نہیں ماننے والے۔
۱۷۵۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔
۱۷۶۔ جھٹلایا بَن کے رہنے والوں نے پیغام لانے والوں کو۔
۱۷۷۔ جب کہا ان کو شعیب نے، کیا تم کو ڈر نہیں؟
۱۷۸۔ میں تم کو پیغام لانے والا ہوں معتبر۔
۱۷۹۔ سو ڈرو اﷲ سے، اور میرا کہا مانو۔
۱۸۰۔ اور نہیں مانگتا میں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر)۔
میرا نیگ (اجر) ہے اسی جہان کے صاحب پر۔
۱۸۱۔ پورا بھر دو ماپ اور نہ ہو نقصان دینے والے۔
۱۸۲۔ اور تولو سیدھی ترازو۔
۱۸۳۔ اور مت گھٹا دو لوگوں کو اُن کی چیزیں،
اور مت دوڑو مُلک میں خرابی ڈالتے۔
۱۸۴۔ اور ڈرو اُس سے، جس نے بنایا (پیدا کیا) تم کو اور اگلی خلقت (پہلی مخلوق) کو۔
۱۸۵۔ بولے، تجھ کو کسی نے جادو کیا ہے۔
۱۸۶۔ اور تُو یہی ایک آدمی ہے جیسے ہم،
اور ہمارے خیال میں تو تُو جھوٹا ہے۔
۱۸۷۔ سو دے مار ہم پر کوئی پٹرا (ٹکڑا) آسمان کا، اگر تُو سچا ہے۔
۱۸۸۔ کہا، میرا رب خوب جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔
۱۸۹۔ پھر اس کو جھٹلایا، پھر پکڑا ان کو آفت نے سائبان والے دن کی،
بیشک وہ تھا عذاب بڑے دن کا۔
۱۹۰۔ البتہ اس بات میں نشانی ہے۔
اور وہ بہت لوگ نہیں ماننے والے۔
۱۹۱۔ اور تیرا رب وہی ہے زبردست رحم والا۔
۱۹۲۔ اور یہ قرآن ہے اُتارا جہان کے صاحب کا۔
۱۹۳۔ لے اُترا ہے اس کو فرشتہ معتبر۔
۱۹۴۔ تیرے دل پر، کہ تُو ہو ڈر سنانے والا۔
۱۹۵۔ کھلی عربی زبان سے۔
۱۹۶۔ اور یہ لکھا ہے پہلوں کی کتابوں میں۔
۱۹۷۔ کیا ان کو نشانی نہیں ہو چکی؟
اس کی خبر رکھتے ہیں پڑھے لوگ بنی اسرائیل کے۔
۱۹۸۔ اور اگر اتارتے ہم یہ کتاب کسی اوپری زبان والے (عجمی) پر۔
۱۹۹۔ اور وہ اس کو پڑھتا، تو بھی اس کو یقین نہ لاتے۔
۲۰۰۔ اسی طرح پیٹھا (ڈالا) ہم نے اس کو گنہگاروں کے دل میں۔
۲۰۱۔ وہ نہ مانیں گے اس کو، جب تک نہ دیکھیں گے دُکھ کی مار۔
۲۰۲۔ پھر آئے ان پر اچانک اور ان کو خبر نہ ہو۔
۲۰۳۔ پھر کہنے لگیں کچھ بھی ہم کو فرصت ملے۔
۲۰۴۔ کیا ہماری مار جلد مانگتے ہیں؟
۲۰۵۔ بھلا دیکھ تو! اگر برتنے دیا ہم نے ان کو کئی برس۔
۲۰۶۔ پھر پہنچا ان پر جس کا ان سے وعدہ تھا۔
۲۰۷۔ کیا کام آئے گا اُن کے جتنا برتتے رہے۔
۲۰۸۔ اور کوئی بستی نہیں کھپائی (ہلاک کی) ہم نے، جس کو نہ تھے ڈر سنانے والے۔
۲۰۹۔ یاد دلانے کو اور ہمارا کام نہیں ہے ظلم کرنا۔
۲۱۰۔ اور اس کو نہیں لے اُترے شیطان۔
۲۱۱۔ اور اُن سے بن نہ آئے، اور وہ کر نہ سکیں۔
۲۱۲۔ اُن کو تو سننے کی جگہ سے کنارہ کر دیا ہے۔
۲۱۳۔ سو تُو مت پکار اﷲ کے ساتھ دوسرا حاکم، پھر تو تم پڑے عذاب میں۔
۲۱۴۔ اور ڈر سنا دے اپنے نزدیک ناتے والوں کو۔
۲۱۵۔ اور اپنے بازو نیچے رکھ، اُن کے واسطے جو تیرے ساتھ ہوں ایمان والے۔
۲۱۶۔ پھر اگر تیری بے حکمی کریں، تو کہہ دے میں الگ ہو تمہارے کام سے۔
۲۱۷۔ اور بھروسہ کر اس زبردست رحم والے پر۔
۲۱۸۔ جو دیکھتا ہے تجھ کو، جب تُو اُٹھتا ہے۔
۲۱۹۔ اور تیرا پھرنا نمازیوں میں۔
۲۲۰۔ وہ جو ہے وہی ہے سنتا جانتا۔
۲۲۱۔ میں بتاؤں تم کو کس پر اُترتے ہیں شیطان۔
۲۲۲۔ اُترتے ہیں ہر جھوٹے گنہگار پر۔
۲۲۳۔ لا ڈالتے ہیں سُنی بات اور بہت ان میں جھوٹے ہیں۔
۲۲۴۔ اور شاعروں کی بات پر چلیں وہی جو بے راہ ہیں۔
۲۲۵۔ تُو نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں سر مارتے پھرتے ہیں۔
۲۲۶۔ اور یہ کہ وہ وہ کہتے ہیں جو نہیں کرتے۔
۲۲۷۔ مگر جو یقین لائے، اور کیں نیکیاں، اور یاد کی اﷲ کی بہت،
اور بدلہ لیا اس پیچھے کہ اُن پر ظلم ہوا۔
اور اب معلوم کریں گے ظلم کرنے والے، کس کروٹ الٹتے ہیں۔
سورۃ النمل
(رکوع۔ ۷) (۲۷) (آیات۔ ۹۳)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ طا۔ سین۔
یہ آیتیں ہیں قرآن اور کھلی (واضح) کتاب کی۔
۲۔ سوجھ(ہدایت) اور خوشخبری ایمان والوں کو۔
۳۔ جو کھڑی رکھتے (قائم کرتے) ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ،
اور وہ پچھلا گھر (آخرت) یقین جانتے ہیں۔
۴۔ جو لوگ نہیں مانتے آخرت کو، اُن کو بھلے دکھائے ہیں ہم نے اُن کے کام، سو وہ بہکے۔
۵۔ وہی ہیں جن کو بُری طرح کی مار ہے، اور آخرت میں وہی ہیں خراب۔
۶۔ اور تجھ کو تو قرآن ملتا ہے ایک حکمت والے خبردار سے۔
۷۔ جب کہا موسیٰ نے اپنے گھر والوں کو، میں نے دیکھی ہے ایک آگ،
اب لاتا ہوں تمہارے پاس وہاں سے کچھ خبر،
یا لاتا ہوں انگارا سُلگا کر، شاید تم تاپو۔
۸۔ پھر جب پہنچا اس پاس، آواز ہوئی، کہ برکت رکھتا ہے جو کوئی آگ میں ہے اور جو کوئی اس کے آس پاس ہے،
اور پاک ہے ذات اﷲ کی جو صاحب سارے جہان کا۔
۹۔ اے موسیٰ! وہ میں اﷲ ہوں زبردست حکمتوں والا۔
۱۰۔ اور ڈال دے لاٹھی اپنی۔
پھر جب دیکھا اس کو پھن پھناتے جیسے سانپ کی سٹک، پھرا پیٹھ دے کر اور پیچھے نہ دیکھا۔
اے موسی! ڈر نہ کھا، میں جو ہوں میرے پاس نہیں ڈرتے رسول۔
۱۱۔ مگر جس نے زیادتی کی، پھر بدل کر نیکی کی بُرائی کے پیچھے، تو میں بخشنے والا مہربان ہوں۔
۱۲۔ اور ڈال ہاتھ اپنا اپنے گریبان میں، کہ نکلے چِٹا (سفید)، نہ کچھ برائی سے۔
یہ مل کر نو نشانیاں فرعون اور اس کی قوم کی طرف۔
بیشک وہ تھے لوگ بے حکم۔
۱۳۔ پھر جب پہنچیں اُن پاس ہماری نشانیاں سمجھانے کو بولے، یہ جادو ہے صریح(کھلا)۔
۱۴۔ اور ان سے منکر ہو گئے، اور ان کو یقین جان چکے تھے اپنے جی میں بے انصافی اور غرور سے۔
سو دیکھ، کیسا ہوا آخر بگاڑنے والوں کا؟
۱۵۔ اور ہم نے دیا داؤد اور سلیمان کو ایک علم۔
اور بولے شکر اﷲ کا جس نے ہم کو بڑھایا اپنے بہت بندوں ایمان والوں پر۔
۱۶۔ اور وارث ہوا سلیمان داؤد کا،
اور بولا، لوگو! ہم کو سکھائی ہے بولی اُڑتے جانوروں کی، اور دیا ہم کو ہر چیز میں سے۔
بیشک یہی ہے بڑائی صریح (نمایاں فضل)۔
۱۷۔ اور جمع کئے سلیمان کے پاس اس کے لشکر، جن اور انسان اور اڑتے جانور،
پھر ان کی مثلیں بٹیں(صف بندی کی گئی)۔
۱۸۔ یہاں تک کہ جب پہنچے چیونٹیوں کے میدان پر،
کہا، ایک چیونٹی نے، اے چیونٹیو! گھس جاؤ اپنے گھروں میں۔
نہ پیس ڈالے تم کو سلیمان اور اُس کے لشکر، اور ان کو خبر نہ ہو۔
۱۹۔ پھر مسکرا کر ہنس پڑا اُس کی بات سے۔ اور بولا،
اے رب! میری قسمت میں دے کہ شکر کروں تیرے احسان کا جو تو نے کیا مجھ پر اور میرے ماں باپ پر،
اور یہ کہ کروں کام نیک جو تو پسند کرے اور ملا لے مجھ کو اپنی مہر (رحمت) سے اپنے نیک بندوں میں۔
۲۰۔ اور خبر لی اُڑتے جانوروں کی، تو کہا، کیا ہے جو میں نہیں دیکھتا ہُد ہُد کو؟
یا ہو رہا وہ غائب۔
۲۱۔ اس کو مار دوں گا زور کی یا ذبح کر ڈالوں گا،
یا لائے میرے پاس کوئی سند صریح(معقول وجہ)۔
۲۲۔ پھر بہت دیر نہ کی کہ آ کر کہا، میں لے آیا خبر ایک چیز کی کہ تجھ کو اس کی خبر نہ تھی،
اور آیا ہوں تیرے پاس سبا سے ایک خبر لے کر۔
۲۳۔ تحقیق میں نے پائی ایک عورت اُن کے راج پر،
اور اس کو سب چیز ملی ہے، اور اس کا ایک تخت ہے بڑا۔
۲۴۔ میں نے پایا کہ وہ اور اس کی قوم سجدہ کرتے ہیں سورج کو اﷲ کے سِوا،
اور بھلے دکھائے ہیں ان کو شیطان نے اُن کے کام،
پھر روکا ہے اُن کو راہ سے، سو وہ راہ نہیں پاتے۔
۲۵۔ کیوں نہ سجدہ کریں اﷲ کو جو نکالتا ہے چھپی چیز آسمانوں میں اور زمین میں،
اور جانتا ہے جو چھپاتے ہو اور جو کھولتے ہو۔
۲۶۔ اﷲ ہے! کسی کی بندگی نہیں اُس کے سوا صاحب تخت بڑے کا۔ (سجدہ)
۲۷۔ کہا ہم دیکھیں گے تُو نے سچ کہا یا تُو جھوٹا ہے۔
۲۸۔ لے جا میرا یہ خط اور ڈال دے اُن کی طرف،
پھر اُن پاس سے ہٹ آ،
پھر دیکھ وہ کیا جواب دیتے ہیں۔
۲۹۔ کہنے لگی، اے دربار والو! میرے پاس ڈال دیا ہے ایک خط عزّت کا۔
۳۰۔ وہ خط ہے سلیمان کی طرف سے اور وہ ہے شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا۔
۳۱۔ کہ زور نہ کرو میرے مقابل، اور چلے آؤ حکم بردار ہو کر۔
۳۲۔ کہنے لگی، اے دربار والو! مشورہ دو مجھ کو میرے کام کا۔
میں مقرر نہیں کرتی کوئی کام، جب تک تم حاضر نہ ہو۔
۳۳۔ وہ بولے ہم لوگ زورآور ہیں اور سخت لڑائی والے۔
اور کام تیرے اختیار ہے، سو تو دیکھ لے جو حکم کرے۔
۳۴۔ کہنے لگی، بادشاہ جب پیٹھیں (گھسیں) کسی بستی میں، اس کو خراب کریں اور کر ڈالیں وہاں کے سرداروں کو بے عزت۔
اور یہی کچھ کریں گے۔
۳۵۔ اور میں بھیجتی ہوں ان کی طرف کچھ تحفہ، پھر دیکھتی ہوں کیا جواب لے کر پھرتے (واپس آتے) ہیں بھیجے ہوئے۔
۳۶۔ پھر جب پہنچا سلیمان پاس، بولا کیا تم میری رفاقت کرتے ہو مال سے؟
سو جو اﷲ نے مجھ کو دیا ہے بہتر ہے اس سے جو تم کو دیا۔
نہیں، تم اپنے تحفہ سے خوش رہو۔
۳۷۔ پھر (واپس) جا اُن کے پاس، اب ہم پہنچے ہیں ان پر ساتھ لشکروں کے، جن کا سامنا نہ ہو سکے اُن سے،
اور نکال دیں گے ان کو وہاں سے بے عزت کر کر، اور وہ خوار ہوں گے۔
۳۸۔ بولا، اے دربار والو!
تم میں کوئی ہے کہ لے آئے میرے پاس اُس کا تخت، پہلے اس سے کہ آئیں میرے پاس حکم بردار ہو کر۔
۳۹۔ بولا، ایک راکس (قوی ہیکل) جنوں میں سے، میں لا دیتا ہوں وہ تجھ کو، پہلے اس سے کہ تُو اُٹھے اپنی جگہ سے۔
اور میں اس کے زور کا ہوں معتبر۔
۴۰۔ بولا وہ شخص جس کے پاس تھا ایک علم کتاب کا،
میں لا دیتا ہوں تجھ کو وہ پہلے اس سے کہ پھر آئے تیری طرف تیری آنکھ(کہ تُو پلک جھپکے)۔
پھر جب دیکھا وہ دھرا (رکھا ہوا) اپنے پاس کہا،
یہ میرے رب کے فضل سے، میرے جانچنے کو، کہ میں شکر کرتا ہوں یا نا شکری۔
اور جو کوئی شکر کرے اپنے واسطے۔
اور جو کوئی نا شکری کرے، سو میرا رب بے پرواہ ہے نیک ذات۔
۴۱۔ کہا، رُوپ بدل دکھاؤ اس عورت کو اس کے تخت کا،
ہم دیکھیں سوجھ پاتی ہے، یا اُن لوگوں میں ہوتی ہے جن کو سوجھ نہیں۔
۴۲۔ پھر جب آ پہنچی، کسی نے کہا، کیا ایسا ہی ہے تیرا تخت؟
بولی، یہ وہی ہے،
اور ہم کو معلوم ہو چکا آگے سے، اور ہم ہو چکے حکم بردار۔
۴۳۔ اور بند کیا اس کو ان چیزوں سے جو پوجتی تھی اﷲ کے سوا،
البتہ وہ تھی منکر لوگوں میں۔
۴۴۔ کسی نے کہا اس عورت کو، اندر چل محل میں۔
پھر جب دیکھا اس کو، خیال کیا وہ پانی ہے کھڑا، اور کھولیں اپنی پنڈلیاں۔
کہا یہ تو ایک محل ہے، جڑے ہوئے اس میں شیشے۔
بولی، اے رب! میں نے بُرا کیا ہے اپنی جان کا، اور حکم بردار ہوئی ساتھ سلیمان کے، اﷲ کے آگے جو رب سارے جہان کا۔
۴۵۔ اور ہم نے بھیجا تھا ثمود کی طرف ان کا بھائی صالح کہ بندگی کرو اﷲ کی،
پھر وہ تو دو جتھے ہو کر لگے جھگڑنے۔
۴۶۔ کہا اے قوم! کیوں شتاب (جلدی) مانگتے ہو بُرائی پہلے بھلائی سے؟
کیوں نہیں گناہ بخشواتے اﷲ سے؟ شاید تم پر رحم ہو۔
۴۷۔ بولے، ہم نے بد (منحوس) قدم دیکھا تجھ کو اور تیرے ساتھ والوں کو۔
کہا، تمہاری بری قسمت اﷲ کے پاس ہے،
کوئی نہیں، تم لوگ جانچے جاتے ہو۔
۴۸۔ اور تھے اس شہر میں نو شخص،
خرابی کرتے ملک میں، اور سنوار نہ کرتے۔
۴۹۔ بولے آپس میں قسم کھاؤ اﷲ کی، مقرر (ضرور) رات کو پڑیں ہم اس پر اور اس کے گھر پر،
پھر کہہ دیں گے اس کا دعویٰ کرنے والے کو، ہم نے نہیں دیکھا جب تباہ ہوا اس کا گھر،
اور ہم بیشک سچ کہتے ہیں۔
۵۰۔ اور انہوں نے بنایا ایک فریب اور ہم نے بنایا ایک فریب، اور ان کو خبر نہیں۔
۵۱۔ پھر دیکھ! کیسا ہوا آخر ان کے فریب کا؟
کہ اکھاڑ مارا ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو ساری۔
۵۲۔ سو یہ پڑے ہیں ان کے گھر ڈھے (ویران) ہوئے اُن کے انکار سے۔
البتہ اس میں نشانی ہے ایک لوگوں کو جو جانتے ہیں۔
۵۳۔ اور بچا دیا ہم نے ان کو جو یقین لائے تھے، اور بچتے رہے (متقی) تھے۔
۵۴۔ اور لوط کو جب کہا اپنی قوم کو، کیا تم کرتے ہو بے حیائی؟ اور تم دیکھتے ہو۔
۵۵۔ کیا تم دوڑتے ہو مردوں پر للچا کر، عورتیں چھوڑ کر۔
کوئی نہیں! تم لوگ بے سمجھ ہو۔
۵۶۔ پھر اور جواب نہ تھا اس کی قوم کا، مگر یہی کہ بولے،
نکالو لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے،
یہ لوگ ہیں ستھرے رہا (پاکیزہ رہنا) چاہتے۔
۵۷۔ پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور اس کے گھر کو، مگر اس کی عورت، ٹھہرا دیا تھا ہم نے اس کو رہ جانے والوں میں۔
۵۸۔ اور برسایا ہم نے اُن پر برساؤ۔
پھر کیا بُرا برساؤ تھا اُن ڈرائے ہوؤں کا۔
۵۹۔ تُو کہہ، تعریف ہے اﷲ کو، اور سلام ہے اس کے بندوں پر جن کو اس نے پسند کیا۔
بھلا اﷲ بہتر یا جن کو وہ شریک کرتے ہیں۔
۶۰۔ بھلا کس نے بنائے آسمان اور زمین؟
اور اتار دیا تم کو آسمان سے پانی؟
پھر اُگائے ہم نے اس سے باغ رونق کے،
تمہارا کام نہ تھا کہ اُگائے ان کے درخت۔
اب کوئی اور حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟
کوئی نہیں! وہ لوگ راہ سے مڑتے ہیں۔
۶۱۔ بھلا کِس نے بنایا زمین کو ٹھہراؤ،
اور بنائیں اس کے بیچ ندیاں اور رکھے اس میں بوجھ (پہاڑ)، اور رکھا دو دریا میں اوٹ۔
اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟
کوئی نہیں! ان بہتوں کو سمجھ نہیں۔
۶۲۔ بھلا کون پہنچتا ہے پھنسے کی پکار کو؟ جب اس کو پکارتا ہے
اور اٹھا دیتا ہے برائی، اور کرتا ہے تم کو نائب زمین پر۔
اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟
تم سوچ کم کرتے ہو۔
۶۳۔ بھلا کون راہ بتاتا ہے تم کو اندھیروں میں جنگل کے اور دریا کے؟
اور کون چلاتا ہے بادیں (ہوائیں) خوشخبری لاتیں اُس کی مہر (رحمت) سے آگے؟
اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟
اﷲ بہت اُوپر ہے اس سے جو شریک بناتے ہیں۔
۶۴۔ بھلا کون سرے سے بناتا ہے؟ پھر اس کو دہراتا ہے؟
اور کون روزی دیتا ہے تم کو آسمان سے اور زمین سے؟
اب کوئی حاکم ہے اﷲ کے ساتھ؟
تُو کہہ، لاؤ اپنی سند اگر تم سچے ہو۔
۶۵۔ تُو کہہ، خبر نہیں رکھتا جو کوئی ہے آسمان اور زمین میں چھپی چیز کی، مگر اﷲ۔
اور ان کو خبر نہیں کب جِلائے (زندہ کئے) جائیں گے؟
۶۶۔ بلکہ ہار گری اُن کی دریافت آخرت میں۔
بلکہ ان کو دھوکہ ہے اس میں۔
بلکہ وہ اس سے اندھے ہیں۔
۶۷۔ اور بولے وہ جو منکر ہیں، کیا جب ہم ہو گئے مٹی اور ہمارے باپ دادے، کیا ہم کو زمین سے نکالنا ہے۔
۶۸۔ وعدہ مل چکا ہے اس کا ہم کو اور ہمارے باپ دادوں کو آگے سے،
اور کچھ نہیں، یہ نقلیں ہیں اگلوں کی۔
۶۹۔ تُو کہہ پھرو ملک میں تو دیکھو کیسا ہوا آخر گنہگاروں کا۔
۷۰۔ اور غم نہ کھا اُن پر اور نہ رہ خفگی میں ان کے داؤ بنانے سے۔
۷۱۔ اور کہتے ہیں، کب ہے یہ وعدہ؟ اگر تم سچے ہو۔
۷۲۔ تُو کہہ، شاید تمہاری پیٹھ پر پہنچی ہو بعضی چیزیں، جس کی شتابی (جلدی) کرتے ہو۔
۷۳۔ اور تیرا رب تو فضل رکھتا ہے لوگوں پر، پر اُن میں بہت شکر نہیں کرتے۔
۷۴۔ اور تیرا رب جانتا ہے جو چھپ رہا ہے اُن کے سینوں میں، اور جو کھولتے (ظاہر کرتے) ہیں۔
۷۵۔ اور کوئی چیز نہیں جو غائب ہو آسمان و زمین میں، مگر ہے کھلی کتاب میں۔
۷۶۔ یہ قرآن سناتا ہے بنی اسرائیل کو اکثر، جس میں وہ پھوٹ (اختلاف کر) رہے ہیں۔
۷۷۔ اور یہ سوجھ (ہدایت) ہے، اور مہر (رحمت) ہے ایمان والوں کو۔
۷۸۔ تیرا رب ان میں فیصلہ کرے اپنی حکومت سے،
اور وہی ہے زبردست سب جانتا۔
۷۹۔ سو تو بھروسہ کر اﷲ پر۔
بیشک تُو ہے صحیح کھلی راہ پر۔
۸۰۔ تُو نہیں سنا سکتا مُردوں کو، اور نہیں سنا سکتا بہروں کو پکار جب پھریں (بھاگیں) پیٹھ دے (پھیر) کر۔
۸۱۔ اور نہ تو دکھا سکے اندھوں کو، جب راہ سے بچلیں (پھسلیں)۔
تُو تو سناتا ہے اُس کو جو یقین رکھتا ہو ہماری باتوں پر، سو وہ حکم بردار ہیں۔
۸۲۔ او جب پڑ چکے گی اُن پر بات، نکالیں گے ہم اُن کے آگے ایک جانور زمین سے،
اُن سے باتیں کریگا، اس واسطے کہ لوگ ہماری نشانیاں یقین نہ کرتے تھے۔
۸۳۔ اور جس دن گھیر بلائیں گے ہم ہر فرقے سے ایک دَل(گروہ)، جو جھٹلاتے تھے ہماری باتیں پھر اُن کی مثل بٹے (درجہ بندی ہو) گی۔
۸۴۔ یہاں تک کہ جب آ پہنچے، فرمایا، کیوں تم نے جھٹلائیں میری باتیں؟
اور آ نا چکی تھیں تمہاری سمجھ میں، یا کہو کیا کرتے تھے۔
۸۵۔ اور پڑھ چکی ان پر بات، اس واسطے کہ انہوں نے شرارت کی، سو وہ کچھ نہیں بولتے۔
۸۶۔ کیا نہیں دیکھتے، کہ ہم نے بنائی رات کہ اس میں چین پکڑیں اور دن بنایا دیکھنے کو۔
البتہ اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کو جو یقین کرتے ہیں۔
۸۷۔ جس دن پھونکا جائے نر سنگا، تو گھبرا جائے جو کوئی ہیں آسمان اور زمین میں، مگر جس کو اﷲ چاہے۔
اور سب چلے آئیں اس کے آگے عاجزی سے۔
۸۸۔ اور تو دیکھتا ہے پہاڑ، جانتا ہے وہ جم رہے ہیں، اور وہ چلیں گے جیسے چلے بدلی۔
کاریگری اﷲ کی، جس نے سادھی ہے ہر چیز۔
اس کو خبر ہے جو تم کرتے ہو۔
۸۹۔ جو کوئی لایا بھلائی تو اس کو ملنا ہے اس سے بہتر۔
اور ان کو گھبراہٹ سے اس دن چین ہے۔
۹۰۔ اور جو کوئی لایا برائی، سو اوندھے ڈالے ہیں ان کے منہ آگ میں۔
وہی بدلہ پاؤ گے جو کچھ کرتے تھے۔
۹۱۔ مجھ کو یہی حکم ہے، کہ بندگی کروں اس شہر کے مالک کی، جس نے رکھا اس کو ادب کا، اور اسی کی ہے ہر چیز۔
اور حکم ہے کہ رہوں حکم برداروں میں۔
۹۲۔ اور یہ کہ سنا دوں قرآن۔
پھر جو کوئی راہ پر آیا، سو راہ پر آئے گا اپنے بھلے کو۔
اور جو کوئی بہکا رہا تو کہہ دے میں یہی ہوں ڈر سنانے والا۔
۹۳۔ اور کہہ، تعریف ہے سب اﷲ کو، آگے دکھاوے گا تم کو اپنے نمونے، تو ان کو پہچان لو گے۔
اور تیرا رب بے خبر نہیں ان کاموں سے، جو کرتے ہو۔
سورۃ قصص
(رکوع۔ ۹) (۲۸) (آیات۔ ۸۸)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ طا سین میم۔
۲۔ یہ آیتیں ہیں کھلی (واضح) کتاب کی۔
۳۔ ہم سُناتے ہیں تجھ کو کچھ احوال موسیٰ اور فرعون کا تحقیق ایک لوگوں کے واسطے جو یقین کرتے ہیں۔
۴۔ فرعون چڑھ رہا تھا ملک میں، اور کر رکھے تھے وہاں کے لوگ کئی جتھے (گروہ)،
کمزور کر رکھا ایک فرقے کو ان میں، ذبح کرتا اُن کے بیٹے، اور جیتی رکھتا اُن کی عورتیں۔
وہ تھا خرابی ڈالنے والا۔
۵۔ اور ہم چاہتے ہیں احسان کریں اُن پر جو کمزور پڑے تھے ملک میں،
اور کر دیں ان کو سردار اور کر دیں ان کو قائم مقام۔
۶۔ اور جما دیں اُن کو ملک میں،
اور دکھا دیں فرعون اور ہامان کو اور ان کے لشکروں کو ان کے ہاتھ سے جس چیز کا خطرہ رکھتے تھے۔
۷۔ اور ہم نے حکم بھیجا موسیٰ کی ماں کو، کہ اس کو دودھ پلا۔
پھر جب تجھ کو ڈر ہو اس کا، تو ڈال دے اس کو پانی میں اور نہ خطرہ کر اور نہ غم کھا۔
ہم پھر پہنچا دیں گے اس کو تیری طرف اور کریں گے اس کو رُسولوں سے۔
۸۔ پھر اٹھا لیا اس کو فرعون کے گھر والوں نے، کہ ہو ان کا دشمن اور کڑھانے والا (باعثِ رنج)۔
بیشک فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر چُوکنے والے تھے۔
۹۔ اور بولی فرعون کی عورت آنکھوں کی ٹھنڈک ہے مجھ کو اور تجھ کو۔
اس کو نہ مارو۔
شاید ہمارے کام آئے یا ہم اس کو کر لیں بیٹا اور ان کو (یہ کہتے وقت انجام کی) خبر نہیں۔
۱۰۔ صبح کو موسیٰ کی ماں کے دل میں قرار نہ رہا۔
نزدیک ہوئی کہ ظاہر کر دے بیقراری کو، اگر نہ ہم نے گرہ کر دی ہوتی اس کے دل پر،
اس واسطے کہ رہے ایمان والوں میں۔
۱۱۔ اور کہہ دیا اس کی بہن کو، اس کے پیچھے چلی جا۔
پھر دیکھتی رہی اس کو اجنبی ہو کر، اور اُن کو خبر نہ ہوئی۔
۱۲۔ اور روک رکھی تھی ہم نے اس سے دائیاں پہلے سے،
پھر بولی، میں بتاؤں تم کو ایک گھر والے، وہ اس کو پال دیں تم کو،
اور و ہ اس کے بھلا چاہنے والے ہیں۔
۱۳۔ پھر پہنچایا اس کو اس کی ماں کی طرف کہ ٹھنڈی رہے اس کی آنکھ، اور غم نہ کھائے،
اور جانے کہ وعدے اﷲ کا ٹھیک ہے، پر بہت لوگ نہیں جانتے۔
۱۴۔ اور جب پہنچا اپنے زور (جوانی) پر، اور سنبھلا، دیا ہم نے اس کو حکم (حکمت) اور سمجھ (علم)۔
اور اس طرح ہم بدلہ دیتے ہیں نیکی والوں کو۔
۱۵۔ اور آیا شہر کے اندر، جس وقت بے خبر ہوتے تھے وہاں کے لوگ، پھر پائے اس میں دو مرد لڑتے۔
یہ اس کے رفیقوں میں اور یہ اس کے دشمنوں میں۔
پھر فریاد کی اُس پاس اس نے جو تھا اس کے رفیقوں میں، اس کی جو تھا اس کے دشمنوں میں،
پھر مُکّا مارا اس کو موسیٰ نے، پھر اس کو تمام کیا۔
بولا یہ ہوا شیطان کے کام سے۔
بیشک وہ دشمن ہے بہکانے والا صریح۔
۱۶۔ بولا، اے رب! میں نے بُرا کیا اپنی جان کا، سو بخش مجھ کو،
پھر اس کو بخش دیا۔
بیشک وہی ہے بخشنے والا مہربان۔
۱۷۔ بولا، اے رب! جیسا تُو نے فضل کیا مجھ پر، پھر میں کبھی نہ ہوں گا مددگار گنہگاروں کا۔
۱۸۔ پھر صبح کو اُٹھا اس شہر میں ڈرتا راہ دیکھتا،
تبھی جس نے کل مدد مانگی تھی اُس سے، فریاد کرتا ہے ا سکو۔
کہا موسیٰ نے مقرر تو بے راہ ہے صریح۔
۱۹۔ پھر جب چاہا کہ ہاتھ ڈالے اس پر جو دشمن تھا ان دونوں کا بول اٹھا،
اے موسیٰ! کیا چاہتا ہے، کہ خون کرے میرا؟ جیسے خون کر چکا ہے ایک جی کا کل کو۔
تُو یہی چاہتا ہے کہ زبردستی کرتا پھرے ملک میں،
اور نہیں چاہتا ہے کہ ہوئے ملاپ کر دینے والا۔
۲۰۔ اور آیا شہر کے پرلے سرے سے ایک مرد دوڑتا، کہا،
اے موسیٰ دربار والے مشورہ کرتے ہیں تجھ پر، کہ تجھ کو مار ڈالیں، سو نکل جا،
میں تیرا بھلا چاہنے والا ہوں۔
۲۱۔ پھر نکلا وہاں سے ڈرتا راہ دیکھتا،
بولا، اے رب! خلاص کر (نجات دے) مجھ کو اس قوم بے انصاف سے۔
۲۲۔ اور جب منہ دھرا مدین کی سیدھ پر، بولا،
اُمید ہے کہ میرا رب لے جائے مجھ کو سیدھی راہ پر۔
۲۳۔ اور جب پہنچا مدین کے پانی پر، پائے وہاں جمع ہو رہے لوگ پانی پلاتے،
اور پائیں ان کے سوا دو عورتیں روکے کھڑیں۔
بولا، تم کو کیا کام ہے؟
بولیں، ہم نہیں پلاتے پانی، جب تک پھیر لے (واپس چلے) جائیں چرواہے۔
اور ہمارا باپ بوڑھا ہے بڑی عمر کا۔
۲۴۔ پھر اُس نے پلا دیئے ان کے جانور، پھر ہٹ کر آیا چھاؤں کی طرف، بولا،
اے رب! تو جو اُتارے میری طرف اچھی چیز، میں اس کا محتاج ہوں۔
۲۵۔ پھر آئی اُس پاس ان دونوں میں سے ایک، چلتی شرم سے۔
بولی، میرا باپ تجھ کو بلاتا ہے کہ بدلے میں دے حق اس کا، کہ تو نے پلا دیئے ہمارے جانور،
پھر جب پہنچا اُس پاس اور بیان کیا اس سے احوال، کہا مت ڈر۔
بچ آیا تو اُس قوم بے انصاف سے۔
۲۶۔ بولی ان دونوں میں سے ایک، اے باپ! اس کو نوکر رکھ لے،
البتہ بہتر نوکر جو تُو رکھا چاہتا ہے وہ جو زورآور ہو امانتدار۔
۲۷۔ کہا، میں چاہتا ہوں کہ بیاہ دوں تجھ کو ایک بیٹی اپنی، ان دونوں میں سے
اس (شرط) پر کہ تُو میری نوکری کرے آٹھ برس۔
پھر اگر تو پوری کرے دس، تو تیری طرف سے۔
اور میں نہیں چاہتا کہ تجھ پر تکلیف ڈالوں۔
تو آگے پائے گا مجھ کو اگر اﷲ نے چاہا، نیک بختوں سے۔
۲۸۔ بولا یہ ہو چکا میرے تیرے بیچ۔
جونسی مدت ان دونوں میں پوری کر دوں، سو زیادتی نہ ہو مجھ پر۔
اور اﷲ پر بھروسا اس کا جو ہم کہتے ہیں۔
۲۹۔ پھر جب پوری کر چکا موسیٰ وہ مدت، اور لے کر چلا اپنے گھر والوں کو، دیکھی پہاڑ کی طرف سے ایک آگ۔
کہا، اپنے گھر والوں کو، ٹھہرو! میں نے دیکھی ہے ایک آگ،
شاید لے آؤں تمہارے پاس وہاں کی کچھ خبر، یا انگارہ آگ کا، شاید تم تاپو۔
۳۰۔ پھر جب پہنچا اُس پاس آواز ہوئی میدان کے داہنے کنارے سے،
برکت والے تختہ سے، اس درخت سے، کہ اے موسیٰ!
میں ہوں میں اﷲ جہان کا رب۔
۳۱۔ اور یہ کہ ڈال دے اپنی لاٹھی،
پھر جب دیکھا اس کو پھنپھناتے، جیسے سانپ کی سٹک ہے، اُلٹا پھرا منہ موڑ کر، اور نہ پیچھے دیکھا۔
اے موسےٰ آگے آ۔ اور نہ ڈر،
تجھ کو خطرہ نہیں۔
۳۲۔ پیٹھا (ڈال) اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں، نکل آئے چِٹا(سفید)، نہ کچھ برائی (عیب) سے،
اور ملا (بھینچ) اپنی طرف اپنا بازو ڈر سے،
سو یہ دو سندیں (نشانیاں) ہیں تیرے رب کی طرف سے، فرعون اور اس کے سرداروں پر،
بیشک وہ تھے لوگ بے حکم۔
۳۳۔ بولا، اے رب! میں نے، خون کیا ہے ان میں ایک جی کا، سو ڈرتا ہوں کہ مجھ کو مار ڈالیں گے۔
۳۴۔ اور میرا بھائی ہارون، اس کی زبان چلتی ہے مجھ سے زیادہ، سو اس کو بھیج ساتھ میرے مدد کو، کہ مجھ کو سچا کرے،
میں ڈرتا ہوں کہ مجھ کو جھوٹا کریں۔
۳۵۔ فرمایا، ہم زور دیں گے تیرے بازو کو تیرے بھائی سے اور دیں گے تجھ کو غلبہ، پھر وہ نہ پہنچ سکیں گے تم تک۔
ہماری نشانیوں سے، تم اور جو تمہارے ساتھ ہو اوپر (غالب) رہو گے۔
۳۶۔ پھر جب پہنچا اُن پاس موسیٰ لے کر ہماری نشانیاں کھلی، بولے، کچھ نہیں یہ جادو ہے جوڑ لیا،
اور ہم نے سنا نہیں یہ اپنے اگلے باپ دادوں میں۔
۳۷۔ اور کہا موسیٰ نے، میرا رب بہتر جانتا ہے، جو کوئی لایا ہے سُوجھ کی بات اس کے پاس سے،
اور جس کو ملے گا پچھلا گھر (آخرت)۔
بیشک بھلا نہ ہو گا بے انصافوں کا۔
۳۸۔ اور بولا فرعون، اے دربار والو! مجھ کو معلوم نہیں تمہارا کوئی حاکم میرے سوا۔
سو آگ دے اے ہامان! میرے واسطے گارے کو، پھر بنا میرے واسطے ایک محل،
شاید میں جھانک دیکھوں موسیٰ کا رب،
اور میری اٹکل (خیال) میں تو وہ جھوٹا ہے۔
۳۹۔ اور بڑائی (تکبر) کرنے لگے وہ اور اس کے لشکر، ملک میں نا حق،
اور اٹکلے (سمجھے) کہ وہ ہماری طرف پھر (لوٹ کر) نہ آئیں گے۔
۴۰۔ پھر پکڑا ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو، پھر پھینک دیا ہم نے ان کو پانی میں۔
سو دیکھ! آخر کیسا ہوا گناہگاروں کا۔
۴۱۔ اور کیا ہم نے ان کو سردار بلاتے دوزخ کی طرف۔
اور قیامت کے دن ان کو مدد نہیں۔
۴۲۔ اور پیچھے رکھی اُن پر اس دنیا میں پھٹکار۔
اور قیامت کے دن اُن پر بُرائی ہے۔
۴۳۔ اور دی ہم نے موسیٰ کو کتاب، اس پیچھے (کے بعد) کہ کھپا (ہلاک کر) چکے اگلی سنگتیں(پہلی قومیں)،
(ایسی کتاب جو) سوجھاتے لوگوں کو اور راہ بتاتے، اور مہر (رحمت)، شاید یاد رکھیں۔
۴۴۔ اور تُو نہ تھا غرب (وادیِ طور کے مغرب) کی طرف، جب ہم نے بھیجا موسیٰ کو حکم،
اور نہ تھا تُو دیکھتا۔
۴۵۔ لیکن ہم نے اُٹھائیں (پیدا کیں) کتنی سنگتیں (قومیں)، پھر لمبی (کی) ان پر مدت۔
اور تُو نہ رہتا تھا مدین والوں میں، ان کو سناتا ہماری آیتیں۔
پر ہم رہے ہیں رسول بھیجتے۔
۴۶۔ اور تُو نہ تھا طور کے کنارے، جب ہم نے آواز دی،
لیکن یہ مہر (رحمت) سے تیرے رب کے، کہ تو ڈر سنائے ایک لوگوں کو جن پاس نہیں آیا کوئی ڈر سنانے والا تجھ سے پہلے،
شاید وہ یاد رکھیں۔
۴۷۔ اور اتنے واسطے، کہ کبھی پڑے اُن پر آفت اپنے ہاتھوں کے بھیجے سے، تو کہنے لگیں، اے رب ہمارے!
کیوں نہ بھیج دیا ہم پاس کسی کو پیغام دے کر؟ تو ہم چلتے تیری باتوں پر، اور ہوتے یقین رکھنے والے۔
۴۸۔ پھر جب پہنچی ان کو ٹھیک بات ہمارے پاس سے، کہنے لگے، کیوں نہ ملا اس کو، جیسا ملا تھا موسیٰ کو؟
کیا ابھی منکر نہیں ہو چکے موسیٰ سے اس سے پہلے،
کہنے لگے، دونوں جادو ہیں آپس میں موافق۔ اور کہنے لگے ہم دونوں کو نہیں مانتے۔
۴۹۔ تُو کہہ، اب لاؤ کوئی کتاب اﷲ کے پاس کی، جو ان دونوں سے بہتر سوجھاتی ہو، میں اس پر چلوں،
اگر تم سچے ہو۔
۵۰۔ پھر اگر نہ لائیں تیرا کہا، تو جان لے کہ وہ چلتے ہیں نری اپنی چاؤ (خواہش) پر۔
اور اس سے بہکا کون؟ جو چلے اپنی چاؤ (خواہش) پر، بن راہ بتائے اﷲ کے۔
بیشک اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔
۵۱۔ اور ہم لگائے گئے ہیں اُن سے بات شاید وہ دھیان میں لائیں۔
۵۲۔ جن کو ہم نے دی ہے کتاب اس سے پہلے، وہ اس کو یقین کرتے (ایمان لاتے) ہیں۔
۵۳۔ اور جب اُن کو سُنائیے، کہیں ہم یقین لائے اُس پر،
یہی ہے ٹھیک ہمارے رب کا بھیجا،
ہم ہیں اس سے پہلے حکم بردار۔
۵۴۔ وہ لوگ پائیں گے اپنا حق دوہرا،
اس پر کہ ٹھہرے (صبر کرتے) رہے اور بھلائی دیتے ہیں بُرائی کے جواب میں،
اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔
۵۵۔ اور جب سنیں نکمی باتیں، اس سے کنارہ پکڑیں،
اور کہیں ہم کو ہمارے کام اور تم کو تمہارے کام، سلامت رہو۔
ہم کو نہیں چاہئیں بے سمجھ۔
۵۶۔ تُو راہ پر نہیں لاتا جس کو چاہے، پر اﷲ راہ پر لائے جس کو چاہے۔
اور وہی خوب جانتا ہے جو راہ پر آئیں گے۔
۵۷۔ اور کہنے لگے، اگر ہم راہ پکڑیں تیرے ساتھ، اُچکے جائیں اپنے ملک سے،
کیا ہم نے جگہ نہیں دی ان کو ادب کے مکان میں پناہ کی،
کھنچے آتے ہیں اس طرف میوے ہر چیز کی روزی ہماری طرف سے،
پر بہت ان میں سمجھ نہیں رکھتے۔
۵۸۔ اور کتنی کھپا (ہلاک کر) دیں ہم نے بستیاں، جو اترا چکی تھیں اپنی گذران میں(معیشت پر)،
اب یہ ہیں اُن کے گھر، بسے نہیں اُن کے پیچھے مگر تھوڑے دنوں۔
اور ہم ہیں آخر سب لینے والے۔
۵۹۔ اور تیرا رب نہیں کھپانے والا بستیوں کو جب تک نہ بھیج لے ان کی بڑی بستی میں کسی کو پیغام دیکر جو سنائے ان کو ہماری باتیں،
اور ہم نہیں کھپانے (ہلاک کرنے)والے بستیوں کو، مگر جبکہ وہاں کے لوگ گنہگار ہوں۔
۶۰۔ اور جو تم کو ملی ہے کوئی چیز، سو برتنا ہے دنیا کے جیتے، اور یہاں کی رونق۔
اور جو اﷲ کے پاس ہے سو بہتر ہے اور رہنے والا۔
کیا تم کو بوجھ (سمجھ) نہیں؟
۶۱۔ بھلا ایک شخص، جو ہم نے وعدہ دیا ہے اس کو اچھا وعدہ،
سو وہ اس کو پانے والا ہے، برابر ہے اس کے، جس کو ہم نے برتوایا برتنا دنیا کے جیتے؟
پھر وہ قیامت کے دن پکڑا آیا۔
۶۲۔ اور جس دن ان کو پکارے گا، تو کہے گا،
کہاں ہیں میرے شریک؟ جن کا تم دعویٰ کرتے تھے۔
۶۳۔ بولے، جن پر ثابت ہوئی بات،
اے رب! یہ لوگ ہیں جن کو ہم نے بہکایا۔ اُن کو بہکایا، جیسے بہکے ہم آپ بہکے۔
ہم منکر ہوئے تیرے آگے،
وہ ہم کو نہ پُوجتے تھے۔
۶۴۔ اور کہیں گے پکارو اپنے شریکوں کو، پھر پکاریں گے تو وہ جواب نہ دیں گے ان کو، اور دیکھیں گے عذاب۔
کسی طرح وہ راہ پائے ہوتے۔
۶۵۔ اور جس دن ان کو پکارے گا، تو کہے گا، کیا جواب کہا تم نے؟ پیغام پہنچانے والوں کو۔
۶۶۔ پھر بند ہو گئیں اُن پر باتیں اس دن سو آپس میں بھی نہیں پوچھتے۔
۶۷۔ سو جس نے توبہ کی ہے اور یقین لایا اور کی بھلائی، سو اُمید ہے کہ ہو چھوٹنے والوں میں۔
۶۸۔ اور تیرا رب پیدا کرتا ہے جو چاہے اور پسند کرے۔
ان کے ہاتھ نہیں پسند(کوئی اختیار)۔
اور نرالا (پاک) ہے اور بہت اُوپر ہے اُس سے کہ شریک بتاتے ہیں۔
۶۹۔ اور تیرا رب جانتا ہے جو چھپ رہا ہے سینوں میں اور جو جتاتے ہیں۔
۷۰۔ اور وہی اﷲ ہے! کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا۔
اسی کی تعریف ہے پہلے میں اور پچھلے میں۔
اور اسی کے ہاتھ حکم ہے، اور اسی پاس پھیرے (لوٹائے) جاؤ گے۔
۷۱۔ تُو کہہ، دیکھو تو اگر اﷲ رکھ دے تم پر رات ہمیشہ کو قیامت کے دن تک،
کون حاکم ہے اﷲ کے سِوا کہ لا دے تم کو کہیں روشنی؟
پھر کیا تم سنتے نہیں؟
۷۲۔ تُو کہہ، دیکھو تو! اگر رکھ دے اﷲ تم پر دن ہمیشہ کو قیامت کے دن تک،
کون حاکم ہے اﷲ کے سِوا؟ کہ لا دے تم کو رات جس میں چین پکڑو،
کیا تم نہیں دیکھتے؟
۷۳۔ اور اپنی مہر سے بنا دیا تم کو رات اور دن، کہ اس میں چین بھی پکڑو،
اور تلاش بھی کرو کچھ اُس کا فضل، اور شاید تم شکر کرو۔
۷۴۔ اور جس دن ان کو پکارے گا تو کہے گا،
کہاں ہیں میرے شریک؟ جن کا تم دعویٰ کرتے تھے۔
۷۵۔ اور جُدا کریں گے ہم ہر فرقہ میں سے ایک احوال بتانے والا،
پھر کہیں گے، لاؤ اپنی سند (دلیل)،
تب جانیں گے سچ بات ہے اﷲ کی اور کھوئی گئیں اُن سے جو باتیں جوڑتے تھے۔
۷۶۔ قارون جو تھا، سو تھا موسیٰ کی قوم سے، پھر شرارت کرنے لگا اُن پر۔
اور ہم نے دیئے تھے اس کو خزانے اتنے کہ اس کی کنجیوں سے تھکتے کئی مرد زورآور۔
جب کہا اس کو اس کی قوم نے اِترا مت، اﷲ کو نہیں بھاتے اِترانے والے۔
۷۷۔ اور جو تجھ کو اﷲ نے دیا، اس سے پیدا کر پچھلا گھر،
اور نہ بھول اپنا حصہ دنیا سے،
اور بھلائی کر جیسے اﷲ نے بھلائی کی تجھ سے،
اور نہ چاہ (کوشش کر) خرابی ڈالنی ملک میں۔
اﷲ کو بھاتے نہیں خرابی ڈالنے والے۔
۷۸۔ بولا، یہ تو مجھ کو ملا ہے ایک ہنر سے جو میرے پاس ہے۔
کیا نہ جانا؟ کہ اﷲ کھپا (ہلاک کر)چکا ہے اس سے پہلے کتنی سنگتیں(قومیں)،
جو اس سے زیادہ رکھتے تھے زور، اور زیادہ مال کی جمع۔
اور پوچھے نہ جائیں(ہلاکت کے وقت) گنہگاروں سے ان کے گناہ۔
۷۹۔ پھر نکلا اپنی قوم کے سامنے اپنی تیاری سے۔
کہنے لگے، جو طالب تھے دنیا کی زندگی کے، اے کسی طرح ہم کو ملے، جیسا کچھ ملا ہے قارون کو،
بیشک اس کی بڑی قسمت ہے۔
۸۰۔ اور بولے جن کو ملی تھی بوجھ (علم)،
اے خرابی تمہاری! اﷲ کا دیا ثواب بہتر ہے ان کو جو یقین لائے اور کیا بھلا کام۔
اور یہ بات انہی کے دل میں پڑتی ہے جو سہنے (صبر کرنے)والے ہیں۔
۸۱۔ پھر دھنسایا ہم نے اس کو اور اس کے گھر کو زمین میں۔
پھر نہ ہوئی اس کی کوئی جماعت جو مدد کرتی اس کی اﷲ کے سِوا۔
اور نہ وہ مدد لا سکا۔
۸۲۔ اور فجر کو لگے کہنے، جو کل شام مناتے تھے اس کا سا درجہ، ارے یہ تو خرابی!
اﷲ کھولتا ہے روزی جس کو چاہے اپنے بندوں میں، اور روکتا ہے،
اگر نہ احسان کرتا ہم پر اﷲ تو ہم کو دھنسا دیتا۔
ارے خرابی یہ تو بھلا نہیں پاتے منکر۔
۸۳۔ وہ گھر پچھلا (آخرت کا)ہے، ہم دیں گے وہ ان کو جو نہیں چاہتے چڑھنا ملک میں، اور نہ بگاڑ ڈالنا۔
اور آخر بھلا ہے ڈر والوں کا۔
۸۴۔ پھر کوئی لایا بھلائی، ا سکو ملنا ہے اس سے بہتر۔
اور جو کوئی لایا برائی، سو برائیاں کرنے والے وہی سزا پائیں گے جو کرتے تھے۔
۸۵۔ جس شخص (ذات) نے حکم بھیجا تجھ پر قرآن کا، وہ پھیر لانے والا ہے تجھ کو پہلی جگہ۔
تُو کہہ، میرا رب خوب جانتا ہے کون لایا راہ کی سوجھ اور کون پڑا ہے صریح بہکاوے میں۔
۸۶۔ اور تُو توقع نہ رکھتا تھا کہ اُتاری جائے تجھ پر کتاب، مگر مہر (رحمت) ہو کر تیرے رب کی طرف سے،
سو تُو نہ ہو مددگار کافروں کا۔
۸۷۔ اور نہ ہو کہ تجھ کو روک دیں اﷲ کے حکموں سے، جب اتر چکے تیری طرف،
اور بلا اپنے رب کی طرف، اور نہ ہو شریک والوں میں۔
۸۸۔ اور مت پکار اﷲ کے سوا اور حاکم،
کسی کی بندگی نہیں اُس کے سوا۔
ہر چیز فنا ہے، مگر اس کا منہ۔
اسی کا حکم ہے، اور اسی کی طرف پھر (لوٹ) جاؤ گے۔
سورۃ عنکبوت
(رکوع۔ ۷) (۲۹) (آیات۔ ۶۹)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ کیا یہ سمجھتے ہیں لوگ کہ چھوٹ جائیں گے اتنا کہہ کر، کہ ہم یقین لائے،
اور ان کو جانچ (آزما) نہ لیں گے۔
۳۔ اور ہم نے جانچا (آزمایا) ہے اُن کو جو اُن سے پہلے تھے،
سو البتہ معلوم کرے گا اﷲ جو لوگ سچے ہیں، اور البتہ معلوم کرے گا جھوٹے۔
۴۔ کیا یہ سمجھے ہیں جو لوگ کرتے ہیں بُرائیاں؟ کہ ہم سے چپر (بازی لے) جائیں۔
بُری بات چکاتے (طے کرتے) ہیں۔
۵۔ جو کوئی توقع رکھتا ہے اﷲ کی ملاقات کی، سو اﷲ کا وعدہ آتا ہے۔
اور وہ ہے سنتا جانتا۔
۶۔ اور جو کوئی محنت اٹھائے، سو اٹھاتا ہے اپنے ہی واسطے۔
اﷲ کو پرواہ نہیں جہان والوں کی۔
۷۔ اور جو لوگ یقین لائے اور کئے بھلے کام، ہم اتار دیں گے اُنسے بُرائیاں ان کی،
اور بدلہ دیں گے بہتر سے بہتر کاموں کا۔
۸۔ اور ہم نے تقید (پابند) کر دیا انسان کو اپنے ماں باپ سے بھلے رہنا۔
اور اگر وہ تجھ سے زور کریں کہ تو شریک پکڑ میرا جس کی تجھ کو خبر نہیں، تو ان کا کہا نہ مان۔
مجھی تک پھر(لوٹ) آنا ہے تم کو، سو میں جتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے۔
۹۔ اور جو لوگ یقین لائے اور بھلے کام کئے، ہم ان کو داخل کریں گے نیک لوگوں (صالحین) میں۔
۱۰۔ اور ایک لوگ ہیں کہ کہتے ہیں یقین لائے ہم اﷲ پر،
پھر جب اس کو ایذا پہنچے اﷲ کے واسطے، ٹھہرا دے لوگوں کا ستانا برابر اﷲ کی مار کے۔
اور اگر آ پہنچے مدد تیرے رب کی طرف سے، کہنے لگیں، ہم تو تمہارے ساتھ تھے۔
کیا یوں نہیں کہ اﷲ خوب خبردار ہے جو کچھ جیوں (دلوں) میں ہے جہان والوں کے۔
۱۱۔ اور البتہ معلوم کرے گا اﷲ جو یقین لائے ہیں، اور البتہ معلوم کرے گا جو لوگ دغا باز ہیں۔
۱۲۔ اور کہنے لگے منکر ایمان والوں کو، تم چلو ہماری راہ، اور ہم اٹھا لیں گے تمہارے گناہ۔
اور وہ کچھ نہ اٹھائیں گے اُن کے گناہ۔
وہ جھوٹے ہیں۔
۱۳۔ اور البتہ اٹھائیں گے اپنے بوجھ اور کتنے بوجھ ساتھ اپنے بوجھ کے۔
اور البتہ ان سے پوچھ ہو گی قیامت کے دن، جو باتیں جھوٹ بناتے تھے۔
۱۴۔ اور ہم نے بھیجا نوح کو اس کی قوم پاس،
پھر رہا ان میں ہزار برس پچاس برس کم۔
پھر پکڑا ان کو طوفان نے، اور وہ گنہگار تھے۔
۱۵۔ پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور جہاز والوں کو،
اور رکھا ہم نے جہاز نشانی جہان والوں کو۔
۱۶۔ اور ابراہیم کو جب کہا اپنی قوم کو، بندگی کرو اﷲ کی اور اس کا ڈر رکھو۔
یہ بہتر ہے تم کو، اگر تم سمجھ رکھتے ہو۔
۱۷۔ تم تو پُوجتے ہو اﷲ کے سوا یہی بُتوں کے تھان اور بناتے ہو جھوٹی باتیں۔
بیشک جن کو تم پوجتے ہو اﷲ کے سوا، مالک نہیں تمہاری روزی کے،
سو تم ڈھونڈو اﷲ کے ہاں روزی اور اس کی بندگی کرو، اور اس کا حق مانو۔
اسی کی طرف پھر (لوٹ) جاؤ گے۔
۱۸۔ اور اگر تم جھٹلاؤ گے، تو جھٹلا چکے ہیں بہت فرقے تم سے پہلے۔
اور رسول کا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا کھول کر۔
۱۹۔ کیا دیکھتے نہیں کیونکر شروع کرتا ہے اﷲ پیدائش کو؟ پھر اس کو دہرائے گا،
یہ اﷲ پر آسان ہے۔
۲۰۔ تُو کہہ، ملک میں پھرو، پھر دیکھو، کیونکر شروع کی ہے پیدائش؟
پھر اﷲ اٹھائے گا پچھلا اُٹھان(عطا کریگا زندگی آخرت کی)۔
بیشک اﷲ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۲۱۔ مار (سزا) دے گا جس کو چاہے، اور رحم کرے جس پر چاہے۔
اور اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۲۲۔ تم (اﷲ کو) چپر جانے (عاجز کرنے) والے نہیں زمین میں، اور نہ آسمان میں۔
اور کوئی نہیں تمہارا اﷲ سے ورے (سوا) حمایتی، اور نہ مددگار۔
۲۳۔ اور جو لوگ منکر ہوئے اﷲ کی باتوں سے، اور اس کے ملنے سے وہ نا امید ہوئے میری مہر (رحمت) سے،
اور ا نکو دُکھ کی مار ہے۔
۲۴۔ پھر کچھ جواب نہ تھا اس کی قوم کا، مگر یہی کہ بولے اس کو مار ڈالو یا جلا دو،
پھر اس کو بچا دیا اﷲ نے آگ سے۔
اس میں بڑے پتے (نشانیاں ہیں ان لوگوں کو جو یقین لاتے ہیں۔
۲۵۔ اور بولا، جو ٹھہرائے ہیں تم نے اﷲ کے سِوا بُتوں کے تھان، سو دوستی کر کر آپس میں دنیا کی زندگی میں۔
پھر دن قیامت کے منکر ہو جاؤ گے ایک سے ایک اور پھٹکارو گے ایک کو ایک۔
اور ٹھکانا تمہارا آگ ہے، کوئی نہیں تمہارے مددگار۔
۲۶۔ پھر مانا اس کو لوط نے۔ اور وہ بولا میں وطن چھوڑتا ہوں اپنے رب کی طرف۔
بیشک وہی ہے زبردست حکمت والا۔
۲۷۔ اور دیا ہم نے اس کو اسحٰق اور یعقوب، اور رکھی اس کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب،
اور دیا ہم نے اس کو اس کا نیگ (اجر) دنیا میں۔
اور وہ آخرت میں نیکوں (صالحین) سے ہے۔
۲۸۔ اور بھیجا لوط کو جب کہا اپنی قوم کو،
تم آتے ہو بے حیائی کے کام پر تم سے پہلے نہیں کیا وہ کسی نے جہان میں۔
۲۹۔ تم کیا دوڑتے ہو مردوں پر، اور راہ مارتے ہو؟ اور کرتے ہو اپنی مجلس میں بُرا کام۔
پھر کچھ جواب نہ تھا اس کی قوم کا مگر یہی کہ بولے،
لے آ ہم پر آفت اﷲ کی اگر ہے تُو سچا۔
۳۰۔ بولا، اے رب! میری مدد کر ان شریر لوگوں پر۔
۳۱۔ اور جب پہنچے ہمارے بھیجے ابراہیم پاس خوشخبری لے کر، بولے، ہم کو کھپا (ہلاک کر) دینی ہے یہ بستی۔
بیشک اس کے لوگ ہو رہے ہیں گنہگار۔
۳۲۔ بولا اس میں لوط ہے۔
وہ بولے ہم کو خوب معلوم ہے جو کوئی اس میں ہے۔
ہم بچا لیں گے اس کو اور اس کے گھر والوں کو، مگر اس کی عورت۔ رہی رہ جانے والوں میں۔
۳۳۔ اور جب کہ پہنچے ہمارے بھیجے لوط پاس، نا خوش ہوا ان کو دیکھ کر، اور خفا ہوا دل سے،
اور وہ بولے نہ ڈر نہ غم کھا۔
ہم بچا دیں گے تجھ کو اور تیرے گھر کو، مگر عورت تیری رہ گئی رہنے والوں میں۔
۳۴۔ ہم کو اُتارنی ہے اس بستی والوں پر ایک آفت آسمان سے،
اس پر کہ یہ بے حکم ہو رہے تھے۔
۳۵۔ اور چھوڑ رکھا ہم نے اس کا نشان نظر آتا بوجھتے (عقلمند) لوگوں کو۔
۳۶۔ اور بھیجا مدین پاس ان کا بھائی شعیب، پھر بولا اے قوم!
بندگی کرو اﷲ کی، اور توقع رکھو پچھلے دن (آخرت) کی، اور مت پھرو زمین میں خرابی مچاتے۔
۳۷۔ پھر اس کو جھٹلایا، تو پکڑا ان کو بھونچال نے،
پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھر میں اوندھے پڑے۔
۳۸۔ اور (ہلاک کیا) عاد اور ثمود کو، اور تم پر کھل چکا ہے ان کے گھروں سے۔
اور رجھایا اُن کو شیطان نے اُن کے کاموں پر، روک دیا ان کو راہ سے،
اور تھے ہوشیار۔
۳۹۔ اور (ہلاک کیا) قارون اور فرعون اور ہامان کو۔
اور ان پاس پہنچا موسیٰ کھلے نشان لے کر، پھر بڑائی کرنے لگے ملک میں،
اور نہ تھے (وہ ہم سے) چپر (سبقت لے) جانے والے۔
۴۰۔ پھر سب کو پکڑا ہم نے اپنے اپنے گناہ پر،
پھر کوئی تھا اس پر بھیجا پتھراؤ باؤ (ہوا) سے۔
اور کوئی تھا اس کو پکڑا چنگاڑ نے۔
اور کوئی تھا کہ اس کو دھنسایا ہم نے زمین میں۔
اور کوئی تھا کہ اس کو ڈبو دیا۔
اور اﷲ ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرے، پر تھے وہ اپنا آپ بُرا کرتے۔
۴۱۔ کہاوت ان کی جنہوں نے پکڑے اﷲ کو چھوڑ کر اور حمایتی کہاوت مکڑی کی۔
بنا لیا اس نے ایک گھر۔
اور سب گھروں میں بودا سو مکڑی کا گھر۔
اگر ان کو سمجھ ہوتی۔
۴۲۔ اﷲ جانتا ہے جس کو پکارتے ہیں اس کے سوا کوئی چیز ہو۔
اور وہ زبردست ہے حکمتوں والا۔
۴۳۔ اور یہ کہاوتیں بٹھاتے ہیں ہم لوگوں کے واسطے۔
اور ان کو بوجھتے وہی ہیں جن کو سمجھ ہے۔
۴۴۔ اﷲ نے بنائے آسمان و زمین جیسے چاہئیں۔
اس میں پتہ (نشانی) ہے یقین لانے والوں کو۔
۴۵۔ تُو پڑھ جو اُتری تیری طرف کتاب، اور کھڑی (قائم) رکھ نماز۔
بیشک نماز روکتی ہے بے حیائی سے، اور بُری بات سے۔
اور اﷲ کی یاد ہے سب سے بڑی۔
اور اﷲ کو خبر ہے جو کرتے ہو۔
۴۶۔ اور جھگڑا نہ کرو کتاب والوں سے، مگر اس طرح پر جو بہتر ہو، مگر جو ان میں بے انصاف ہیں۔
اور یوں کہو کہ ہم مانتے ہیں جو اُترا ہم کو، اور اُترا تم کو،
اور بندگی ہماری تمہاری ایک کو ہے، اور ہم اسی کے حکم پر ہیں۔
۴۷۔ اور ویسے ہی ہم نے اُتاری تجھ پر کتاب۔
سو جن کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اس کو مانتے ہیں۔
اور ان لوگوں (اہلِ مکہ) میں بھی بعضے ہیں کہ اس کو مانتے ہیں۔
اور منکر وہی ہیں ہماری باتوں سے، جو بے حکم ہیں۔
۴۸۔ اور تُو پڑھتا نہ تھا اس سے پہلے کوئی کتاب، اور نہ لکھتا تھا اپنے داہنے ہاتھ سے،
(اگر ایسا ہوتا) تو البتہ شبہ کھاتے یہ جھوٹے۔
۴۹۔ بلکہ یہ قرآن آیتیں ہیں صاف، سینے میں اُن کے جن کو ملی ہے سمجھ۔
اور منکر نہیں ہماری باتوں سے مگر وہی جو بے انصاف ہیں۔
۵۰۔ اور کہتے ہیں کیوں نہ اُتریں اس پر کچھ نشانیاں، اس کے رب سے،
تُو کہہ، نشانیاں تو ہیں اختیار میں اﷲ کے۔ اور میں تو یہی سنا دینے والا ہوں کھول کر۔
۵۱۔ کیا ان کو بس (کافی) نہیں کہ ہم نے تجھ پر اُتاری کتاب کہ اُن پر پڑھی جاتی ہے؟
بیشک اس میں مہر (رحمت) ہے، اور سمجھانا (نصیحت) ان لوگوں کو جو مانتے (ایمان لاتے) ہیں۔
۵۲۔ تُو کہہ، بس (کافی) ہے اﷲ میرے تمہارے بیچ گواہ۔
جانتا ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔
اور جو لوگ یقین لائے ہیں جھوٹ پر اور منکر ہوئے ہیں اﷲ سے، انہی کا بُرا ہونا ہے۔
۵۳۔ اور شتاب (جلد) مانگتے ہیں تجھ سے آفت۔
اور اگر نہ ہوتا ایک وعدہ ٹھہر رہا، تو آ پہنچتی اُن پر آفت۔
اور آئے گی اُن پر(آفت) اچانک، (کہ) ان کو خبر نہ ہو گی۔
۵۴۔ شتاب (جلد) مانگتے ہیں تجھ سے عذاب۔
اور دوزخ گھیر رہی ہے منکروں کو۔
۵۵۔ جس دن گھیرے گا اُن کو عذاب اُوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے،
اور کہے گا چکھو جیسا کچھ کرتے تھے۔
۵۶۔ اے بندو میرے جو یقین لائے ہو! میری زمین کشادہ ہے، سو مجھی کو بندگی کرو۔
۵۷۔ جو جی ہے سو چکھے گا موت۔
پھر ہماری طرف پھر (لوٹ) آؤ گے۔
۵۸۔ اور جو لوگ یقین لائے اور کئے بھلے کام، ان کو ہم جگہ دیں گے بہشت میں جھروکے(محل)،
نیچے بہتی نہریں، سدا رہیں ان میں،
خوب نیگ (اجر) ملا کام والوں کو۔
۵۹۔ جو ٹھہرے (صبر کرتے) رہے اور اپنے رب پر بھروسہ رکھا۔
۶۰۔ اور کتنے جانور ہیں جو اُٹھا نہیں رکھتے اپنی روزی، اﷲ روزی دیتا ہے ان کو اور تم کو،
اور وہی ہے سنتا جانتا۔
۶۱۔ اور جو تُو لوگوں سے پوچھے، کس نے بنائے آسمان و زمین، اور کام لگائے سورج اور چاند؟
تو کہیں اﷲ نے۔
پھر کہاں سے اُلٹ جاتے ہیں۔
۶۲۔ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس کے واسطے چاہے اپنے بندوں میں، اور ماپ کر دیتا ہے جس کو چاہے۔
بیشک اﷲ ہر چیز سے خبردار ہے۔
۶۳۔ اور جو تُو پوچھے اُن سے، کس نے اتارا آسمان سے پانی؟
پھر جِلا دیا (زندگی بخشی) اُس سے زمین کو، اس کے مرے پیچھے،
تو کہیں اﷲ نے۔
تُو کہہ، سب خوبی اﷲ کو ہے۔
پر بہت لوگ نہیں بوجھتے۔
۶۴۔ اور یہ دنیا کا جینا تو یہی ہے جی بہلانا اور کھیلنا۔
اور پچھلا (آخرت کا) گھر جو ہے سو یہی ہے جینا۔
اگر یہ سمجھ رکھتے۔
۶۵۔ پھر جب سوار ہوئے کشتی میں پکارنے لگے اﷲ کو، نرے، اسی پر رکھ کر نیت۔
پھر جب بچا لایا ان کو زمین کی طرف، اسی وقت لگے شریک پکڑنے۔
۶۶۔ مکرتے رہیں ہمارے دیئے سے اور برتتے رہیں۔
سب آگے جان لیں گے۔
۶۷۔ کیا نہیں دیکھتے؟ کہ ہم نے رکھ دی ہے پناہ کی جگہ امن کی، اور لوگ اُچکے جاتے ہیں اُن کے پاس سے۔
کیا جھوٹ پر یقین رکھتے ہیں، اور اﷲ کا احسان نہیں مانتے؟
۶۸۔ اور اس سے بے انصاف کون؟ جو باندھے اﷲ پر جھوٹ، یا جھٹلائے سچی بات کو، جب اس تک پہنچے؟
کیا دوزخ میں بسنے کی جگہ نہیں منکروں کی؟
۶۹۔ اور جنہوں نے محنت کی ہمارے واسطے، ہم سجھائیں گے ان کو اپنی راہیں۔
اور بیشک اﷲ ساتھ ہے نیکی والوں کے۔
سورۃ رُوم
(رکوع۔ ۶) (۳۰) (آیات۔ ۶۰)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ دب (مغلوب ہو) گئے ہیں روم (رومی)۔
۳۔ لگتے (عرب کے نزدیک) ملک میں،
اور وہ اس ڈبنے پیچھے (مغلوب ہونے کے بعد) اب غالب ہوں گے۔
۴۔ کئی برس میں۔
اﷲ کے ہاتھ ہیں کام (اختیار) پہلے اور پچھلے۔
اور اس دن خوش ہوں گے مسلمان۔
۵۔ اﷲ کی مدد سے۔
مدد کرے جس کی چاہے۔
اور وہی ہے زبردست رحم والا۔
۶۔ اﷲ کا وعدہ ہوا۔
خلاف نہ کرے گا اﷲ اپنا وعدہ لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔
۷۔ جانتے ہیں اُوپر اُوپر دنیا کا جینا۔
اور وہ لوگ آخرت سے خبر نہیں رکھتے۔
۸۔ کیا دھیان نہیں کرتے اپنے جی میں؟
اﷲ نے جو بنائے آسمان و زمین اور جو ان کے بیچ ہے، سو ٹھیک سادہ کر اور ٹھہرے وعدہ پر۔
اور بہت لوگ اپنے رب کا ملنا نہیں مانتے۔
۹۔ کیا پھرے نہیں ملک میں؟ جو دیکھیں آخر کیسا ہوا اُن سے اگلوں کا؟
ان سے زیادہ تھے زور میں، اور زمین اُٹھائی اور بسائی (کھیتی باڑی کی)، اُن کے بسانے سے زیادہ،
اور پہنچے ان کے پاس رسول ان کے لے کر کھلے (واضح) حکم۔
اور اﷲ نہ تھا ان پر ظلم کرنے والا، لیکن وہ اپنا آپ بُرا کرتے تھے۔
۱۰۔ پھر ہوا آخر بُرا کرنے والوں کا بُرا،
اس پر کہ جھٹلائیں باتیں اﷲ کی، اور اُن پر ٹھٹھے (مذاق) کرتے تھے۔
۱۱۔ اﷲ بناتا (پیدا کرتا) ہے پہلی بار، پھر اس کو دہرائے گا، پھر اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۱۲۔ اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت آس ٹوٹے رہ جائیں گے گنہگار۔
۱۳۔ اور نہ ہوں گے ان کے شریکوں میں کوئی ان کی سفارش والے،
اور یہ ہو جائیں گے اپنے شریکوں سے منکر۔
۱۴۔ اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت، اس دن بھانت بھانت (فِرقوں میں بٹے) ہوں گے۔
۱۵۔ سو جو یقین لائے، اور کئے بھلے کام، سو باغ میں ہیں، اُن کی آؤ بھگت ہوتی ہے۔
۱۶۔ اور جو منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری باتیں اور مِلنا پچھلے گھر (آخرت) کا،
سو شتاب میں پکڑے آئے ہیں (ہمیشہ عذاب میں مبتلا رہیں گے)۔
۱۷۔ سو پاک اﷲ کی ذات ہے، جب شام کرو اور صبح کرو۔
۱۸۔ اور اسی کی خوبی ہے آسمان و زمین میں، اور پچھلے وقت اور جب دوپہر ہو۔
۱۹۔ نکالتا ہے جیتا مُردے سے، اور نکالتا ہے مُردہ جیتے سے،
اور جِلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو اُس کے مرے پیچھے۔
اور اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔
۲۰۔ اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ تم کو بنایا مٹی سے، پھر اب تم انسان ہو پھیل پڑے۔
۲۱۔ اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ بنا دیئے تم کو تمہاری قسم سے جوڑے، کہ چین پکڑو اس کے پاس،
اور رکھا تمہارے بیچ پیار اور مِہر (رحمت)،
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں اُن کو جو دھیان کرتے ہیں۔
۲۲۔ اور اس کی نشانیوں سے ہے آسمان زمین کا بنانا اور بھانت بھانت بولیاں (مختلف زبانیں) تمہاری، اور رنگ۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں بوجھنے والوں (عالموں) کو۔
۲۳۔ اور اس کی نشانیوں سے ہے تمہارا سونا رات میں اور دن میں تلاش کرنی اس کے فضل سے۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں اُن کو، جو سُنتے ہیں۔
۲۴۔ اور اس کی نشانیوں سے یہ کہ دکھاتا ہے تم کو بجلی، ڈر اور امید، اور اُتارتا ہے آسمان سے پانی،
پھر جلاتا (زندہ کرتا) ہے اس سے زمین کو مر گئے پیچھے۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں ان کو، جو بوجھتے (عقل سے کام لیتے) ہیں۔
۲۵۔ اور اُس کی نشانیوں سے یہ کہ کھڑا (قائم) ہے آسمان و زمین اس کے حکم سے۔
پھر جب پکارے گا تم کو ایک بار، زمین میں سے، تبھی تم نکل پڑو گے۔
۲۶۔ اور اسی کے ہیں جو کوئی ہیں آسمان و زمین میں۔
سب اس کے حکم کے تابع ہیں۔
۲۷۔ اور وہی ہے جو پہلی بار بناتا (تخلیق کرتا) ہے اور پھر اس کو دہرائے گا، اور وہ آسان ہے اس پر۔
اور اس کی کہاوت (مثال) سب سے اُوپر(بلند)، آسمان و زمین میں۔
اور وہ ہے زبردست حکمتوں والا۔
۲۸۔ بتائی تم کو ایک کہاوت، تمہارے اندر سے۔
تمہارے جو ہاتھ کے مال (غلام) ہیں، اُن میں ہیں کوئی ساجھی (شریک) تمہارے؟ ہماری دی روزی میں،
کہ تم سب اس میں برابر رہو، خطرہ (ڈر) رکھو اُن کا جیسے خطرہ (ڈر) رکھو اپنوں کا۔
یُوں کھولتے (واضح کرتے) ہیں ہم پتے (آیات) اُن لوگوں کو جو بوجھتے (عقل رکھتے) ہیں۔
۲۹۔ بلکہ چلے ہیں یہ بے انصاف اپنے چاؤ (خواہش) پر، بن سمجھے۔
سو کون سجھائے جس کو اﷲ نے بہکایا؟
اور کوئی نہیں ان کے مددگار۔
۳۰۔ سو تو سیدھا رکھ اپنا منہ دین پر، ایک طرف (یکسو) ہو کر۔
وہی تراش اﷲ کی، جس پر تراشا لوگوں کو۔
بدلنا نہیں اﷲ کے بنائے کو۔
یہی ہے دین سیدھا، لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۳۱۔ سب رجوع ہو کر اس کی طرف اور اس سے ڈرتے رہو، اور کھڑی رکھو نماز، اور مت ہو شریک والوں میں۔
۳۲۔ جنہوں نے پھوٹ ڈالی اپنے دین میں اور ہوئے ان میں بہت جتھے۔
ہر فرقہ جو اپنے پاس ہے اس پر ریجھ رہے ہیں۔
۳۳۔ اور جب لگے لوگوں کو کچھ سختی، پکاریں اپنے رب کو اس کی طرف رجوع ہو کر،
پھر جہاں چکھائی ان کو اپنی طرف سے کچھ مہر (رحمت)، تبھی ایک لوگ اُن میں اپنے رب کا شریک لگے بتانے۔
۳۴۔ کہ منکر ہو جائیں ہمارے دیئے سے۔
سو کام چلا لو اب۔ آگے جان لو گے۔
۳۵۔ کیا ہم نے اُن پر اُتاری ہے کوئی سند؟
سو وہ بولتی ہے جو یہ شریک بتاتے ہیں۔
۳۶۔ اور جب چکھائیں ہم لوگوں کو کچھ مِہر (رحمت)، اس پر ریجھنے لگیں۔
اور اگر آ پڑے ان پر کوئی برائی اپنے ہاتھوں کے بھیجے پر، تبھی آس توڑ دیں۔
۳۷۔ کیا نہیں دیکھ چکے کہ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس پر چاہے اور ماپ کر دیتا ہے (جس کے لئے چاہے)۔
اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ان لوگوں کو جو یقین (ایمان) رکھتے ہیں۔
۳۸۔ سو تو دے ناتے والے(رشتے دار) کو اس کا حق، اور محتاج کو، اور مسافر کو،
یہ بہتر ہے ان کو جو چاہتے ہیں اﷲ کا منہ۔
اور وہی جن کا بھلا ہے(فلاح پانے والے)۔
۳۹۔ اور جو دیتے ہیں بیاج (سود) پر، کہ بڑھتا رہے لوگوں کے مال میں، وہ نہیں بڑھتا اﷲ کے ہاں۔
اور جو دیتے ہو پاک دل سے چاہ کر منہ اﷲ کا، سو وہی ہیں جن کے دُونے ہوئے۔
۴۰۔ اﷲ وہی ہے جس نے تم کو بنایا، پھر تم کو روزی دی، پھر تم کو مارتا ہے، پھر تم کو جِلاوے (زندہ کرے) گا۔
کوئی ہے تمہارے شریکوں میں؟ جو کر سکے ان کاموں میں ایک۔
وہ نرالا ہے اور بہت اُوپر ہے اس سے جو شریک بتاتے ہیں۔
۴۱۔ کھل پڑی ہے خرابی (فساد) جنگل میں اور دریا میں، لوگوں کے ہاتھ کی کمائی سے،
چکھایا چاہے اُن کو کچھ مزہ ان کے کام کا کہ شاید یہ پھر (باز) آئیں۔
۴۲۔ تُو کہہ، پھرو ملک میں، تو دیکھو آخر کیسا ہوا پہلوں کا؟
بہت ان میں تھے شریک والے۔
۴۳۔ سو تُو سیدھا کر اپنا منہ سیدھی راہ پر اس سے پہلے کہ آ پہنچے ایک دن، جس کو پھرنا (ٹلنا) نہیں اﷲ کی طرف سے،
اس دن لوگ جُدا جُدا ہوں گے۔
۴۴۔ جو منکر ہوا سو اس پر پڑے اس کا منکر ہونا۔
اور جو کرے بھلے کام، سو اپنی راہ سنوارتے ہیں۔
۴۵۔ کہ وہ بدلہ دے اُن کو، جو یقین لائے اور بھلے کام کئے، اپنے فضل سے،
بیشک اس کو نہیں بھاتے انکار والے۔
۴۶۔ اور اس کی نشانیوں میں ایک یہ کہ چلاتا ہے بادیں (ہوائیں) خوشخبری لانے والی،
اور تا (کہ) چکھائے تم کو کچھ مزہ اپنی مہر (رحمت) کا،
اور تا (کہ) چلیں جہاز اس کے حکم سے۔ اور تلاش کرو اس کے فضل سے،
اور شاید تم حق مانو۔
۴۷۔ اور ہم بھیج چکے ہیں تجھ سے پہلے کتنے رسول اپنی اپنی قوم پاس،
پھر آئے اُن پاس پتے (نشانیاں) لے کر، پھر بدلہ لیا ہم نے اُن سے جو گنہگار تھے۔
اور حق ہے ہم پر مدد ایمان والوں کی۔
۴۸۔ اﷲ ہے جو چلاتا ہے بادیں (ہوائیں)، پھر ابھارتیاں ہیں بدلی،
پھر پھیلاتا ہے اس کو آسمان میں، جس طرح چاہے،
اور رکھتا ہے اس کو تہ بر تہ، پھر تو دیکھے مینہ نکلتا ہے اس کے بیچ سے۔
پھر جب اُس کو پہنچایا جس کو چاہے اپنے بندوں میں، تبھی وہ لگے خوشیاں کرنے۔
۴۹۔ اور پہلے ہو رہے تھے اس کے اُترنے (برسنے) سے پہلے ہی نا اُمید۔
۵۰۔ سو دیکھ، اﷲ کی مہر (رحمت) کے نشان، کیونکر جلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو، اس کے مرے پیچھے۔
بیشک وہ ہے مُردے جِلانے (زندہ کرنے) والا۔
اور وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۵۱۔ اور اگر ہم بھیجیں ایک باؤ (ہوا)، پھر دیکھیں وہ کھیتی زرد پڑ گئی، تو لگیں اس پیچھے نا شکری کرنے۔
۵۲۔ سو تُو سُنا نہیں سکتا مُردوں کو، اور نہیں سنا سکتا بہروں کو، پکارنا، جب پھریں پیٹھ دے کر۔
۵۳۔ اور نہ تُو راہ سجھائے اندھوں کو، ان کے بھٹکنے سے۔
تُو تو سنائے اس کو جو یقین مانے ہماری باتیں، سو وہ مسلمان ہوتے ہیں۔
۵۴۔ اﷲ ہے جس نے بنایا (پیدا کیا) تم کو کمزوری سے (ناتواں)،
پھر دیا کمزوری پیچھے زور (قوت)،
پھر دے گا زور پیچھے (قوت کے بعد) کمزوری، اور سفید بال۔
بناتا (پیدا کرتا) ہے جو چاہے،
اور وہ ہے سب جانتا کر سکتا۔
۵۵۔ اور جس دن اُٹھے (برپا ہو) گی قیامت، قسمیں کھائیں گے گنہگار، کہ ہم نہیں رہے ایک گھڑی سے زیادہ،
اسی طرح تھے اُلٹے جاتے (دنیا میں دھوکا کھاتے)۔
۵۶۔ اور کہیں گے جن کو ملی سمجھ اور یقین (ایمان)،
تمہارا ٹھہراؤ تھا اﷲ کے لکھے میں، جی اُٹھنے کے دن (روزِ حشر) تک،
سو یہ ہے جی اُٹھنے کا دن، پر تم نہ تھے جانتے۔
۵۷۔ سو اس دن کام نہ آئے گی ان گنہگاروں کو تقصیر بخشوانی،
اور نہ ان سے کوئی منانا چاہے۔
۵۸۔ اور ہم نے بٹھائی (بیان کی) ہے آدمیوں کو، اس قرآن میں ہر طرح کی کہاوت۔
اور جو تو لائے ان پاس کوئی آیت تو مقرر کہیں وہ منکر، تم جھوٹ بناتے ہو۔
۵۹۔ یوں مُہر کرتا ہے اﷲ اُن کے دلوں پر، جو سمجھ نہیں رکھتے۔
۶۰۔ سو تُو ٹھیرا رہ (صبر کر)، بیشک اﷲ کا وعدہ ٹھیک (حق) ہے،
اور اُچھال نہ دیں (نہ ہلکا پائیں) تجھ کو جو یقین نہیں لاتے۔
سورۃ لقمان
رکوع۔ ۴) (۳۱) (آیات۔ ۳۴)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ یہ باتیں ہیں پکی (پُر حِکمت) کتاب کی۔
۳۔ سوجھ (ہدایت) ہے اور مہر (رحمت) نیکی والوں کو۔
۴۔ جو کھڑی رکھتے ہیں نماز، اور دیتے ہیں زکوٰۃ، اور وہ ہیں جو آخرت کو وہ یقین کرتے ہیں۔
۵۔ یہ ہیں سوجھ (ہدایت) پر اپنے رب کی طرف سے،
اور وہ ہیں جن کا بھلا (فلاح) ہے۔
۶۔ اور ایک لوگ ہیں کہ خریدار ہیں کھیل کی (غافل کرنے والی) باتوں کے،
تا (کہ) بچلا(گمراہ کر) دیں اﷲ کی راہ سے بن سمجھے، اور ٹھہرائیں اس کو ہنسی،
وہ جو ہیں ان کو ذلّت کی مار ہے۔
۷۔ اور جب سنایئے اس کو ہماری باتیں پیٹھ دے جائے (منہ موڑ لے) غرور سے،
گویا ان کو سنا ہی نہیں،
گویا اس کے دو کان بہرے ہیں۔
سو خوشخبری دے اس کو دکھ والی مار کی۔
۸۔ جو لوگ یقین لائے اور کئے بھلے کام ان کو ہیں نعمت کے باغ (جنت)۔
۹۔ رہا کریں اُن میں۔
وعدہ ہو چکا اﷲ کا سچا(حق)،
اور وہ زبرست ہے حکمتوں والا۔
۱۰۔ بنائے آسمان بن ٹیکے (بغیر ستونوں کے)، اُسے دیکھتے ہو،
اور ڈالے زمین پر بوجھ (پہاڑ)، کہ تم کو لے کر جھُک (ڈُھلک) نہ پڑے،
اور بکھیرے اس میں سب طرح کے جانور۔
اور اُتارا ہم نے آسمان سے پانی، پھر اُگائے زمین میں ہر قِسم کے جوڑے خاصے (عمدہ)۔
۱۱۔ یہ کچھ بنایا ہے اﷲ کا،
اب دکھاؤ مجھ کو کیا بنایا ہے اوروں نے جو اس کے سوا ہیں؟
کوئی نہیں پر بے انصاف صریح بہکتے ہیں۔
۱۲۔ اور ہم نے دی ہے لقمان کو عقلمندی، کہ حق مان (شُکر بجا لا) اﷲ کا۔
اور جو کوئی حق مانے (شُکر بجا لائے) اﷲ کا تو مانے (شُکر بجا لائے) گا اپنے بھلے کو۔
اور جو کوئی منکر ہو گا تو اﷲ بے پرواہ ہے سب خوبیوں سراہا۔
۱۳۔ اور جب کہا لقمان ے اپنے بیٹے کو، جب اس کو سمجھانے لگا،
اے بیٹے شریک نہ ٹھہرائیو اﷲ کا۔
بیشک شریک بنانا بڑی بے انصافی ہے۔
۱۴۔ اور ہم نے تقید (تاکید) کیا انسان کو اُس کے ماں باپ کے واسطے،
پیٹ میں رکھا اس کو اس کی ماں نے تھک تھک کر،
اور دودھ چھڑانا ہے اس کا دو برس میں،
کہ حق مان میرا، اور اپنے ماں باپ کا،
آخر مجھی تک(لوٹ کر) آنا ہے۔
۱۵۔ اور اگر وہ دونوں تجھ سے اڑیں (دباؤ ڈالیں) اس پر کہ شریک مان میرا جو تجھ کو معلوم نہیں، تو اُن کا کہا نہ مان،
اور ساتھ دے ان کا دُنیا میں دستور (معروف طریقے)سے۔
اور راہ چل اس کی، جو رجوع ہوا میری طرف۔
پھر میری طرف ہے تم کو پھر (لوٹ کر) آنا، پھر میں جتاؤں گا تم کو، جو کچھ تم کرتے تھے۔
۱۶۔ اے بیٹے! اگر کوئی چیز ہو برابر رائی کے دانے کے، پھر رہی ہو کسی پتھر میں
یا آسمانوں میں یا زمین میں، لا حاضر کرے اس کو اﷲ۔
بیشک اﷲ چھپے جانتا ہے، خبردار۔
۱۷۔ اے بیٹے کھڑی رکھ (قائم کر) نماز،
اور سکھلا بھلی بات، اور منع کر برائی سے،
اور سہار (صبر کر) جو تجھ پر پڑے۔
بیشک یہ ہیں ہمت کے کام۔
۱۸۔ اور اپنے گال نہ پھیلا لوگوں کی طرف، اور مت چل زمین پر اِتراتا،
بیشک اﷲ کو نہیں بھاتا (پسند آتا) کوئی اِتراتا بُرائیاں کرتا۔
۱۹۔ اور چل سچ (اعتدال) کی چال، اور نیچی کر (رکھ) اپنی آواز،
بیشک بُری سے بُری آواز گدھوں کی آواز ہے۔
۲۰۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے کام لگائے تمہارے جو کچھ ہیں آسمان اور زمین میں،
اور بھر (پوری کر) دیں تم کو اپنی نعمتیں کھلی اور چھپی،
اور ایک آدمی وہ ہیں، جو جھگڑتے ہیں اﷲ کی بات میں۔ نہ سمجھ رکھیں، نہ سوجھ، نہ کتاب چمکتی (روشنی دکھانے والی)۔
۲۱۔ اور جب ان کو کہئے، چلو اس حکم پر، جو اتارا اﷲ نے کہیں،
نہیں! ہم تو چلیں گے اس پر جس پر پایا ہم نے اپنے باپ دادوں کو۔
بھلا اور جو شیطان بلاتا ہو اُن کو دوزخ کی مار کو، تو بھی؟
۲۲۔ اور جو کوئی تابع کرے اپنا منہ اﷲ کی طرف، اور وہ ہو نیکی پر، سو اس نے پکڑا محکم کڑا (مضبوط سہارا)۔
اور اﷲ کی طرف ہے آخر (فیصلہ) ہر کام کا۔
۲۳۔ اور جو کوئی منکر ہوا تو تُو غم نہ کھا اس کے انکار سے۔
ہماری طرف پھر(لوٹ کر) آنا ہے اُن کو پھر ہم جتائیں گے ان کو، جو انہوں نے کیا ہے۔
مقرر اﷲ جانتا ہے جو بات ہے جیوں (دلوں) میں۔
۲۴۔ کام چلائیں گے ہم اُن کا تھوڑے دنوں، پھر پکڑ بلائیں گے ان کو گاڑھی مار (سخت عذاب) میں۔
۲۵۔ اور جو تُو پُوچھے اُن سے، کس نے بنائے آسمان و زمین؟
تو کہیں اﷲ نے۔
تُو کہہ، سب خوبی اﷲ کو ہے،
پر وہ بہت لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
۲۶۔ اﷲ کا ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں۔
بیشک اﷲ ہی ہے بے پرواہ سب خوبیوں سراہا۔
۲۷۔ اور اگر جتنے درخت ہیں زمین میں، قلم ہوں، اور سمندر ہو اس کی سیاہی،
اس کے پیچھے (ساتھ ہوں مزید) سات سمندر، نہ نبڑیں (ختم ہوں) باتیں اﷲ کی۔
بیشک اﷲ زبردست ہے حکمتوں والا۔
۲۸۔ تم سب کو بنانا (پیدا کرنا) اور مرے پر جلانا (پیدا کرنا) وہی جیسا ایک جی (شخص) کا۔
بیشک اﷲ سُنتا ہے دیکھتا۔
۲۹۔ تُو نے نہیں دیکھا؟ کہ اﷲ پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے رات کو دن میں، اور پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے دن کو رات میں،
اور کام لگائے ہیں سورج اور چاند، ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہرے ہوئے وعدہ تک،
اور یہ کہ اﷲ خبر رکھتا ہے جو کرتے ہو۔
۳۰۔ یہ اس پر کہے کہ اﷲ وہی ٹھیک (حق) ہے، اور جو پکارتے ہیں اس کے سوا، سو وہی جھوٹ ہے۔
اور اﷲ وہی ہے سب سے اُوپر بڑا۔
۳۱۔ تُو نے نہ دیکھا کہ جہاز چلتے ہیں سمندر میں، اﷲ کی نعمت لے کر، کہ دکھائے تم کو کچھ اپنی قدرتیں۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ہر ٹھہرنے (صبر کرنے) والے حق بوجھنے والے کو۔
۳۲۔ اور جب سر پر آئے ان کے لہر، جیسے بدلیاں، پکاریں اﷲ کو نری کر کر اسی کو بندگی۔
پھر جب بچا دیا ان کو جنگل کی طرف، تو کوئی ہوتا ہے ان میں بیچ کی چال پر (میانہ رو)۔
اور منکر وہی ہوتے ہیں ہماری قدرتوں سے، جو قول کے جھوٹے (غدار) ہیں، حق نہ بوجھنے والے (ناشکرا)۔
۳۳۔ لوگو! بچتے رہو اپنے رب (کی نا فرمانی) سے،
اور ڈرو اُسدن سے، کہ کام نہ آئے کوئی باپ اپنے بیٹے کے بدلے، اور نہ کوئی بیٹا ہو جو کام آئے اپنے باپ کی جگہ کچھ،
بیشک اﷲ کا وعدہ ٹھیک (حق) ہے،
سو تم کو نہ بہکائے دنیا کا جینا۔ اور نہ دھوکہ دے تم کو اﷲ کے نام سے وہ دغا باز۔
۳۴۔ اﷲ جو ہے اس پاس ہے قیامت کی خبر۔
اور (وہی) اتارتا ہے مینہ (بارش)۔
اور جانتا ہے جو ہے ماں کے پیٹ میں۔
اور کوئی جی (شخص) نہیں جانتا، کیا کرے گا کل۔
اور کوئی جی(شخص) نہیں جانتا، کس زمین میں مرے گا۔
تحقیق اﷲ ہی ہے سب جانتا ہے خبردار۔
سورۃ سجدہ
(رکوع۔ ۳) (۳۲) (آیات۔ ۳۰)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف لام میم۔
۲۔ اُتارا (نازل ہونا) کتاب کا ہے، اس میں کچھ دھوکا نہیں جہان کے صاحب سے۔
۳۔ کیا کہتے ہیں یہ باندھ (گھڑ) لایا؟
کوئی نہیں! وہ ٹھیک (حق) ہے تیرے رب کی طرف سے،
کہ تو ڈر سنائے ایک لوگوں کو جن کو نہیں آیا کوئی ڈرانے والا تجھ سے پہلے، شاید وہ راہ (ہدایت) پر آئیں۔
۴۔ اﷲ ہے جس نے بنائے آسمان و زمین، اور جو ان کے بیچ ہے، چھ دن میں،
پھر قائم ہوا عرش پر۔
کوئی نہیں تمہارا اس کے سوا حمایتی نہ سفارشی،
پھر تم کیا سوچ نہیں کرتے؟
۵۔ تدبیر سے اُتارتا ہے کام آسمان سے زمین تک،
پھر چڑھتا ہے اس کی طرف ایک دن جس کا مپانا (مقدار) ہزار برس ہیں تمہاری گنتی میں۔
۶۔ یہ ہے جاننے والا چھپے اور کھلے کا، زبردست رحم والا۔
۷۔ جس نے خوب بنائی جو چیز بنائی،
اور شروع کی انسان کی پیدائش ایک گارے سے۔
۸۔ پھر بنائی اس کی اولاد نچڑے پانی بے قدر سے۔
۹۔ پھر اس کو برابر کیا، اور پھونکی اس میں اپنی جان میں سے،
اور بنا دیئے تم کو کان اور آنکھیں اور دل۔
تم تھوڑا شکر کرتے ہو۔
۱۰۔ اور کہتے ہیں کیا جب رُل گئے زمین میں؟ کیا ہم کو نیا بننا (از سر نو پیدا ہونا) ہے؟
کوئی نہیں! وہ اپنے رب کی ملاقات سے منکر ہیں۔
۱۱۔ تُو کہہ، بھر (قبضہ میں) لیتا ہے تم کو فرشتہ موت کا، جو تم پر تعیّن ہے،
پھر اپنے رب کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۱۲۔ اور کبھی تُو دیکھے جس وقت منکر سر ڈالے (جھکائے) ہوں گے اپنے رب کے پاس۔
اے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا، اب ہم کو پھر بھیج، ہم کریں بھلائی، ہم کو یقین آیا۔
۱۳۔ اور اگر ہم چاہتے تو دیتے ہر جی(شخص) کو سوجھ اپنی راہ کی،
لیکن ٹھیک پڑی میری کہی بات، کہ مجھ کو بھرنی ہے دوزخ، جِنّوں سے اور آدمیوں سے اکھٹے۔
۱۴۔ سو اب چکھو مزہ، جیسے بھلا دیا تھا اس اپنے دن کا ملنا۔ ہم نے بھلا دیا تم کو،
اور چکھو مار سدا کی، بدلہ اپنے کئے کا۔
۱۵۔ ہماری باتوں کو مانتے وہ ہیں کہ جب اُن کو سمجھایئے اُن سے، گر پڑیں سجدہ کر کر،
اور پاک ذات کو یاد کریں اپنے رب کی خوبیوں سے،
اور وہ بڑائی نہیں کرتے۔ (سجدہ)
۱۶۔ الگ رہتی ہیں ان کی کروٹیں اپنے سونے کی جگہ سے،
پکارتے ہیں اپنے رب کو ڈر سے اور لالچ سے۔
اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔
۱۷۔ سو کسی جی کو معلوم نہیں، جو چھپا دھرا ان کے واسطے جو ٹھنڈک ہے آنکھوں کی،
بدلہ اس کا جو کرتے تھے۔
۱۸۔ بھلا ایک جو ہے ایمان پر، برابر اس کے جو بے حکم ہے؟ نہیں برابر ہوتے۔
۱۹۔ وہ جو یقین لائے اور کئے بھلے کام، تو ان کو باغ ہیں رہنے کے۔
مہمانی اس پر جو کرتے تھے۔
۲۰۔ اور وہ جو بے حکم ہوئے، سو اُن کا گھر ہے آگ۔
جب چاہیں کہ نکل پڑیں اس میں سے، اُلٹے جائیں پھر اس میں،
اور کہیئے ان کو، چکھو آگ کی مار، جس کو تم جھٹلاتے تھے۔
۲۱۔ اور البتہ چکھائیں گے ہم ان کو۔ تھوڑا سا عذاب، ورے (پہلے) اس بڑے عذاب سے،
شاید وہ پھر (باز) آئیں۔
۲۲۔ اور کون بے انصاف اس سے جس کو سمجھایا اس کے رب کی باتوں سے، پھر اُنسے منہ موڑ گیا؟
مقرر (یقیناً) ہم کو ان گنہگاروں سے بدلہ لینا ہے۔
۲۳۔ اور ہم نے دی ہے موسیٰ کو کتاب، سو تو مت رہ دھوکے میں اس کے ملنے سے،
اور وہ کی ہم نے سوجھ (ہدایت) بنی اسرائیل کو۔
۲۴۔ اور کئے ہم نے اُن پر سردار، جو راہ چلاتے ہمارے حکم سے، جب وہ ٹھہرے (استقامت دکھاتے) رہے۔
اور رہے ہماری باتوں پر یقین کرتے۔
۲۵۔ تیرا رب جو ہے وہی چکائے (فیصلہ کرے) گا ان میں دن قیامت کے، جس بات میں کہ وہ پھُوٹ (اختلاف کر) رہے تھے۔
۲۶۔ کیا اُن کو سوجھ نہ آئی اس سے کہ کتنی کھپا (ہلاک کر) دیں ہم نے اُن سے پہلے سنگتیں (قومیں)،
پھرتے ہیں ان کے گھروں میں۔
اس میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں۔
کیا سُنتے نہیں؟
۲۷۔ کیا دیکھا نہیں انہوں نے؟ کہ ہم ہانک دیتے (بہا لاتے) ہیں پانی ایک زمین چٹیل کو،
پھر نکالتے ہیں اُس سے کھیتی، کہ کھاتے ہیں اس میں سے ان کے چوپائے اور آپ۔
پھر کیا دیکھتے نہیں؟
۲۸۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ فیصلہ؟ اگر تم سچے ہو۔
۲۹۔ تُو کہہ، دن فیصلہ کے کام نہ آئے گا منکروں کو ان کا ایمان لانا، اور نہ ان کو ڈھیل ملے گی۔
۳۰۔ سو تو خیال چھوڑ ان کا اور راہ دیکھ وہ بھی راہ دیکھتے ہیں۔
سورۃ احزاب
(رکوع۔ ۹) (۳۳) (آیات۔ ۷۳)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اے نبی! ڈر اﷲ سے اور کہا نہ مان منکروں کا اور دغا بازوں کا۔
مقرر (بلاشبہ) اﷲ ہے سب جانتا حکمتوں والا۔
۲۔ اور چل اُسی پر جو حکم (وحی) آئے تجھ کو تیرے رب سے۔
مقرر (بیشک) اﷲ تمہارے کام کی خبر رکھتا ہے۔
۳۔ اور بھروسہ رکھ اﷲ پر۔ اور اﷲ بس (کافی) ہے کام بنانے والا۔
۴۔ اﷲ نے رکھے نہیں کسی مرد کے دو دل اس کے اندر۔
اور نہیں کیا تمہاری جوروؤں کو جن کو ماں کہہ بیٹھے ہو، سچ تمہاری مائیں۔
اور نہیں کیا تمہارے لے پالکوں(منہ بولے) کو تمہارے بیٹے۔
یہ تمہاری بات ہے اپنے منہ کی(اپنا قول)۔
اور اﷲ کہتا ہے ٹھیک (حق) بات اور وہی سوجھاتا ہے راہ۔
۵۔ پکارو لے پالکوں کو ان کے باپ کا کر کر(کی نسبت سے)، یہی پورا انصاف ہے، اﷲ کے ہاں۔
پھر اگر نہ جانتے ہو اُن کے باپ کو تو تمہارے بھائی ہیں دین میں، اور رفیق ہیں۔
اور گناہ نہیں تم پر جس چیز میں چُوک جاؤ، پر وہ جو دل سے ارادہ کیا۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۶۔ نبی سے لگاؤ ہے ایمان والوں کو زیادہ اپنی جان سے، اور اُس کی عورتیں ان کی مائیں ہیں۔
اور ناتے والے (رشتے دار) ایک دوسرے سے لگاؤ رکھتے ہیں، اﷲ کے حکم میں،
زیادہ سب ایمان والوں اور وطن چھوڑنے والوں سے،
مگر یہ کہ کیا چاہو اپنے رفیقوں سے احسان۔
یہ ہے کتاب میں لکھا۔
۷۔ اور جب لیا ہم نے نبیوں سے ان کا قرار اور تجھ سے اور نوح سے
اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسیٰ سے جو بیٹا مریم کا۔
اور لیا ہم نے اُن سے گاڑھا قرار (پختہ عہد)۔
۸۔ تا (کہ) پوچھے اﷲ سچوں سے اُن کا سچ۔
اور رکھی ہے منکروں کو دکھ کی مار۔
۹۔ اے ایمان والو! یاد کرو احسان اﷲ کا اپنے اُوپر،
جب آئیں تم پر فوجیں، پھر بھیجی ہم نے ان پر باؤ (آندھی)، اور وہ فوجیں جو تم نے نہیں دیکھیں۔
اور ہے اﷲ جو کچھ کرتے ہو دیکھتا۔
۱۰۔ جب آئے تم پر اُوپر کی طرف سے اور نیچے سے،
اور جب ڈگنے لگیں (پتھرا گئیں) آنکھیں اور پہنچے دل گلے تک،
اور اٹکلنے (گمان کرنے لگے) لگے تم اﷲ پر کئی کئی اٹکلیں(طرح طرح کے گمان)۔
۱۱۔ وہاں جانچے گئے ایمان والے اور جھڑجھڑائے گئے زور کا جھڑجھڑانا۔
۱۲۔ اور جب کہنے لگے منافق اور جن کے دلوں میں روگ ہے،
جو وعدہ دیا تھا ہم کو اﷲ نے اور اس کے رسول نے سب فریب تھا۔
۱۳۔ اور جب کہنے لگے ایک لوگ ان میں، اے یثرب والو! تم کو ٹھکانا نہیں، سو پھر (لوٹ) چلو۔
اور رخصت مانگنے لگے ایک لوگ اُن میں نبی سے، کہنے لگے، ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں۔
اور وہ کھلے نہیں پڑے۔
غرض اور نہیں مگر بھاگنا۔
۱۴۔ اور اگر شہر میں کوئی پیٹھ(گھُس) آئے کناروں (اطراف) سے، پھر اُنسے چاہے دین سے بچلنا(گمراہی)، تو لے لیں،
اور ڈھیل نہ کریں اس میں مگر تھوڑی۔
۱۵۔ اور اقرار کر چکے تھے اﷲ سے آگے کہ نہ پھیریں گے پیٹھ۔
اور اﷲ کے اقرار کی پُوچھ ہونی ہے۔
۱۶۔ تُو کہہ، کام نہ آئے گا تم کو بھاگنا،
اگر بھاگو گے مرنے (موت) سے یا مارے (قتل ہو) جانے سے اور پھر بھی پھل نہ پاؤ گے، مگر تھوڑے دنوں۔
۱۷۔ تُو کہہ، کون ہے تم کو بچائے اﷲ سے اگر چاہے تم پر بُرائی یا چاہے تم پر مہر(مہر بان ہونا)۔
اور نہ پائیں گے اپنے واسطے اﷲ کے سِوا کوئی حمائی نہ مددگار۔
۱۸۔ اﷲ کو معلوم ہیں جو اٹکاتے (رکاوٹیں ڈالتے) ہیں تم میں، اور کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو، چلے آؤ ہمارے پاس۔
اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کبھی (کم)۔
۱۹۔ دریغ (حسرت) رکھتے ہیں تمہاری طرف سے،
پھر جب آئے ڈر کا وقت، تو تُو دیکھے تکتے (دیکھتے) ہیں تیری طرف،
ڈگراتی (گھومتی) ہیں آنکھیں اُن کی، جیسے کسی پر آئے بیہوشی موت کی،
پھر جب جاتا رہے ڈر کا وقت، چڑھ چڑھ کر بولیں تم پر تیز تیز زبانوں سے، ڈھکے پڑتے (حریص) ہیں مال پر،
وہ لوگ یقین نہیں لائے، پھر اکارت (ضائع) کر ڈالے اﷲ نے اُن کے کئے (اعمال)۔
اور یہ ہے اﷲ پر آسان۔
۲۰۔ جانتے ہیں، فوجیں(حملہ آور لشکر) نہیں گئیں۔
اور اگر آ جائیں فوجیں (حملہ آور لشکر) تو آرزو کریں، کسی طرح باہر گئے ہوں گاؤں میں،
پوچھا کریں تمہاری خبریں۔
اور اگر ہوں تم میں لڑائی نہ کریں مگر تھوڑے۔
۲۱۔ تم کو بھلی تھی سیکھنی رسول کی چال،
جو کوئی اُمید رکھتا ہے اﷲ کی اور پچھلے دن کی اور یاد کرتا ہے اﷲ کو بہت سا۔
۲۲۔ اور جب دیکھیں مسلمانوں نے فوجیں(دُشمن کا لشکر)، بولے،
یہ وہی ہے جو وعدہ دیا تھا ہم کو اﷲ نے اور اُس کے رسول نے، اور سچ کہا اﷲ نے اور اس کے رسول نے،
اور ان کو اور بڑھا یقین اور اطاعت کرنا۔
۲۳۔ ایمان والوں میں کتنے مرد ہیں کہ سچ کر دکھایا جس پر قول کیا تھا اﷲ سے۔
پھر کوئی ہے ان میں کہ پورا کر چکا اپنا ذمّہ، اور کوئی ہے ان میں راہ دیکھتا۔
اور بدلہ نہیں ایک ذرہ۔
۲۴۔ تا (کہ) بدلہ دے اﷲ سچوں کو اُن کے سچ کا،
اور عذاب کرے منافقوں کو اگر چاہے، یا توبہ ڈالے اُن کے دل پر،
بیشک اﷲ ہے بخشتا مہربان۔
۲۵۔ اور پھیر (واپس بھیج) دیا اﷲ نے منکروں کو، اپنے غصہ میں بھرے، ہاتھ نہ لگی کچھ بھلائی۔
اور آپ اُٹھا لی اﷲ نے مسلمانوں کی لڑائی۔
اور ہے اﷲ زورآور زبردست۔
۲۶۔ اور اتار دیا ان کو جو ان کے رفیق ہوئے تھے کتاب والے، اُن کی گڑھیوں (قلعوں) سے،
اور ڈالی اُن کے دل میں دھاک، کتنوں کو تم جان سے مارنے لگے، اور کتنوں کو بندی (قیدی) کیا۔
۲۷۔ اور تم کو ملائی (وراثت کی) اُن کی زمین، اور اُن کے گھر، اور اُن کے مال، اور ایک زمین جس پر نہیں پھیرے تم نے اپنے قدم،
اور ہے اﷲ سب چیز کر سکتا۔
۲۸۔ اے نبی! کہہ دے اپنی عورتوں کو،
اگر تم ہو چاہتیاں دنیا کا جینا اور یہاں کی رونق،
تو آؤ کچھ فائدہ دوں تم کو اور رخصت کروں بھلی طرح سے۔
۲۹۔ اور اگر تم ہو چاہتیاں اﷲ کو اور اس کے رسول کو اور پچھلے (آخرت کے) گھر کو،
تو اﷲ نے رکھ چھوڑا ہے اُن کو جو تم میں نیکی پر ہیں نیگ (اجر) بڑا۔
۳۰۔ اے نبی کی عورتو!
جو کوئی کر لائے تم میں کام بے حیائی کا صریح، دُونی ہو اس کو مار دوہری۔
اور ہے یہ اﷲ پر آسان۔
۳۱۔ اور جو کوئی تم میں اطاعت کرے اﷲ کی اور اس کے رسول کی، اور کرے کام نیک، دیں ہم اُس کو اس کا نیگ (اجر) دو بار،
اور رکھی ہے ہم نے اس کے واسطے روزی عزت کی۔
۳۲۔ اے نبی کی عورتو! تم نہیں ہو جیسے ہر کوئی عورتیں،
اگر تم ڈر رکھو، سو تم دب کر نہ کہو بات پھر لالچ کرے کوئی جس کے دل میں روگ ہے،
اور کہو بات معقول۔
۳۳۔ اور قرار پکڑو اپنے گھروں میں، اور دکھائی نہ پھرو جیسا دکھانا دستور تھا پہلے وقت نادانی کے۔
اور کھڑی رکھو نماز، اور دیتی رہو زکوٰۃ، اور اطاعت میں رہو اﷲ کی اور اس کے رسول کی۔
اﷲ یہی چاہتا ہے، کہ دور کرے تم سے گندی باتیں، اِس گھر والو،
اور ستھرا کرے تم کو ایک ستھرائی سے۔
۳۴۔ اور یاد کرو جو پڑھی جاتی ہیں تمہارے گھروں میں اﷲ کی باتیں اور عقلمندی۔
مقرر (بیشک) اﷲ ہے بھید جانتا خبردار۔
۳۵۔ تحقیق مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایماندار مرد اور ایماندار عورتیں
اور بندگی کرنے والے مرد اور بندگی کرنے والی عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں
اور محنت سہنے والے مرد اور محنت سہنے والی عورتیں اور دبے رہنے والے مرد اور دبی رہنے والی عورتیں
اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں
اور تھامنے والے مرد اپنی شہوت کی جگہ اور تھامنے والی عورتیں
اور یاد کرنے والے مرد اﷲ کو بہت سا اور یاد کرنے والی عورتیں،
رکھی ہے اﷲ نے اُن کے واسطے معافی اور نیگ (اجر) بڑا۔
۳۶۔ اور کام نہیں کسی ایماندار مرد کا نہ عورت کا، جب ٹھہرا دے اﷲ اور اُس کا رسول کچھ کام،
کہ اُن کو رہے اختیار اپنے کام کا۔
اور جو کوئی بے حکم چلا اﷲ کے اور اُس کے رسول کے، سو راہ بھولا صریح چُوک۔
۳۷۔ اور جب تُو کہنے لگا اس شخص کو جس پر اﷲ نے احسان کیا، اور تو نے احسان کیا،
رہنے دے اپنے پاس اپنی جورو (بیوی)، اور ڈر اﷲ سے،
اور تُو چھپاتا تھا اپنے دل میں ایک چیز، جو اﷲ اس کو کھولا چاہتا ہے،
اور تُو ڈرتا تھا لوگوں سے۔ اور اﷲ سے زیادہ چاہیئے ڈرنا تجھ کو،
پھر جب زید تمام کر چکا اس عورت سے اپنی غرض، ہم نے وہ تیرے نکاح میں دی،
تا (کہ) نہ رہے سب مسلمانوں پر گناہ نکاح کر لینا جوروئیں (بیویاں) اپنے لے پالکوں (منہ بولے بیٹوں) کی،
جب وہ تمام کریں اُن سے اپنی غرض۔
اور ہے اﷲ کا حکم کرنا۔
۳۸۔ نبی پر کچھ مضائقہ نہیں اس بات میں، جو ٹھہرا (فرض کر) دی اﷲ نے اس کے واسطے۔
دستور رہا ہے اﷲ کا ان لوگوں (انبیاء) میں جو گزرے پہلے۔
اور ہے حکم اﷲ کا مقرر ٹھہر چکا(قطعی طے شدہ)۔
۳۹۔ وہ (انبیاء) جو پہنچاتے ہیں پیغام اﷲ کے اور ڈرتے ہیں اس سے، اور نہیں ڈرتے کسی سے سوا اﷲ کے۔
اور بس (کافی) ہے اﷲ کفایت (محاسبہ) کرنے والا۔
۴۰۔ محمدؐ باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں لیکن رسول ہے اﷲ کا، اور مُہر سب نبیوں پر(خاتم النَّبِین)۔
اور ہے اﷲ سب چیز جانتا۔
۴۱۔ اے ایمان والو! یاد کرو اﷲ کو بہت سی یاد۔
۴۲۔ اور پاکی بولو (تسبیح کرو) اس کی صبح اور شام۔
۴۳۔ وہی ہے جو رحمت بھیجتا ہے تم پر، اور اس کے فرشتے (بھی تم پر دعاء رحمت بھیجتے ہیں)
کہ نکالے تم کو اندھیروں سے اُجالے میں۔
اور ہے ایمان والوں پر مہربان۔
۴۴۔ دُعا اُن کی، جس دن اُس سے ملیں گے، سلام ہے۔
اور رکھا ہے اُن کے واسطے نیگ (اجر) عزت کا۔
۴۵۔ اے نبی! ہم نے تجھ کو بھیجا بتانے والا اور خوشی سنانے والا، اور ڈرانے والا اور بلانے والا۔
۴۶۔ اﷲ کی طرف اس کے حکم سے اور چراغ چمکتا۔
۴۷۔ اور خوشی سُنا ایمان والوں کو کہ ان کو ہے خدا کی طرف سے بڑی بزرگی۔
۴۸۔ اور کہا نہ مان منکروں کا اور دغا بازوں کا، اور چھوڑ دے ان کو ستانا، اور بھروسا کر اﷲ پر۔
اور اﷲ بس (کافی) ہے کام بنانے والا۔
۴۹۔ اے ایمان والو! جب تم نکاح کرو مسلمان عورتوں کو، پھر ان کو چھوڑو، پہلے اس سے کہ ہاتھ لگاؤ ان کو،
سو اُن پر حق نہیں تمہارا عدّت میں بیٹھنا، کہ گنتی پوری کرواؤ۔
سو دو ان کو کچھ فائدہ اور رخصت کرو بھلی طرح۔
۵۰۔ اے نبی! ہم نے حلال رکھیں تجھ کو تمہاری عورتیں جن کے مہر تو دے چکا،
اور جو مال ہو تیرے ہاتھ کا (لونڈیاں) اور جو ہاتھ لگا دے تجھ کو اﷲ،
اور تیرے چچا کی بیٹیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں، اور تیرے ماموں کی بیٹیاں، اور خالاؤں کی بیٹیاں
جنہوں نے وطن چھوڑا (ہجرت کی) تیرے ساتھ،
اور جو کوئی عورت ہو مسلمان، اگر بخشے (ہبہ کرے) اپنی جان نبی کو، اگر نبی چاہے کہ اس کو نکاح میں لے۔
(یہ رعایت) نری تجھی کو، سوا سب مسلمانوں کے۔
ہم کو معلوم ہے، جو ٹھہرا دیا ہم نے اُن پر ان کی عورتوں میں، اور ان کے ہاتھ کے مال (لونڈیاں) میں،
(تجھے اس سے مستثنیٰ کر دیا) تا (کہ) نہ رہے تجھ پر تنگی۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۵۱۔ (تجھ کو اختیار ہے) پیچھے (خود سے الگ) رکھ دے تو جس کو چاہے ان میں، اور جگہ دے اپنے پاس جس کو چاہے،
اور جس کو جی چاہے تیرا (پاس بلا لو) ان میں سے جو کنارے (الگ) کر دی تھیں، تو کچھ گناہ نہیں تجھ پر۔
اس میں لگتا ہے کہ ٹھنڈی رہیں آنکھیں اُن کی، اور غم نہ کھائیں، اور راضی رہیں اس پر جو تو نے دیا ساریاں (سب)۔
اور اﷲ جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے۔
اور ہے اﷲ سب جانتا تحمل والا۔
۵۲۔ حلال نہیں تجھ کو عورتیں اس پیچھے، اور نہ یہ کہ اُن کے بدلے اور کرے عورتیں،
اگرچہ خوشی (اچھی)لگے تجھ کو اُن کی صورت، مگر جو مال ہو تیرے ہاتھ کا۔
اور ہے اﷲ ہر چیز پر نگہبان۔
۵۳۔ اے ایمان والو! مت جاؤ گھروں میں نبی کے،
مگر جو تم کو حکم ہو کھانے کے واسطے، نہ راہ دیکھتے اس کے پکنے کی،
لیکن جب بلائے تب جاؤ،
پھر جب کھا چکو، تو آپ آپ کو چلے جاؤ، اور نہ آپس میں جی لگاتے باتوں میں۔
اس بات سے تمہاری تکلیف تھی پیغمبر کو، پھر تم سے شرم کرتا،
اور اﷲ شرم نہیں کرتا ٹھیک بات بتانے میں۔
اور جب مانگنے جاؤ بیبیوں سے کچھ چیز کام کی، تو مانگ لو پردے کے باہر سے۔
اس میں خوب ستھرائی ہے تمہارے دل کو، اور ان کے دل کو۔
اور تم کو نہیں پہنچتا کہ تکلیف دو اﷲ کے رسول کو،
اور نہ یہ کہ نکاح کرو اس کی عورتوں کو اس کے پیچھے کبھی۔
البتہ یہ بات تمہاری اﷲ کے ہاں بڑا گناہ ہے۔
۵۴۔ اگر کھول کر کہو تم کسی چیز کو، یا اس کو چھپاؤ سو اﷲ ہے ہر چیز جانتا۔
۵۵۔ گناہ نہیں ان عورتوں کو سامنے ہونے کا اپنے باپوں سے اور نہ اپنے بیٹوں سے،
اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھائی کے بیٹوں سے،
اور نہ اپنے بہن کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی عورتوں سے، اور نہ اپنے ہاتھ کے مال سے،
اور ڈرتی رہو اﷲ سے۔
بیشک اﷲ کے سامنے ہے ہر چیز۔
۵۶۔ اﷲ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں رسول پر۔
اے ایمان والو! رحمت بھیجو اس پر، اور سلام بھیجو سلام کہہ کر۔
۵۷۔ جو لوگ ستاتے ہیں اﷲ کو اور اس کے رسول کو، ان کو پھٹکارا اﷲ نے دنیا میں اور آخرت میں،
اور رکھی ہے ان کے واسطے ذلّت کی مار۔
۵۸۔ اور جو لوگ تہمت لگاتے ہیں مسلمان مردوں کو، اور مسلمان عورتوں کو، بن کئے کام،
تو اُٹھایا انہوں نے بوجھ جھوٹ کا اور صریح گناہ کا۔
۵۹۔ اے نبی! کہہ دے اپنی عورتوں کو اور اپنی بیٹیوں کو اور مسلمان عورتوں کو،
نیچی لٹکا لیں اپنے اُوپر تھوڑی سی اپنی چادریں۔
اس میں لگتا ہے کہ پہچانی پڑیں، تو کوئی نہ ستائے۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۶۰۔ کبھی باز نہ آئے منافق، اور جن کے دل میں روگ ہے،
اور جھوٹ اڑانے والے مدینے میں، تو ہم لگا دیں گے اُن کے پیچھے،
پھر نہ رہنے پائیں گے تیرے ساتھ اس شہر میں مگر تھوڑے دنوں۔
۶۱۔ پھٹکارے ہوئے۔
جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور مارے گئے جان سے۔
۶۲۔ دستور پڑا ہوا اﷲ کا، اُن لوگوں میں جو آگے ہو چکے ہیں۔
اور تُو نہ دیکھے گا اﷲ کی چال (سنت) بدلتی۔
۶۳۔ لوگ پوچھتے ہیں تجھ سے قیامت کو۔
تُو کہہ، اس کی خبر ہے اﷲ ہی پاس۔
اور تُو کیا جانے، شاید وہ گھڑی پاس ہی ہو۔
۶۴۔ بیشک اﷲ نے پھٹکارا ہے منکروں کو، اور رکھی ہے ان کے واسطے دہکتی آگ۔
۶۵۔ رہا کریں اس میں ہمیشہ۔
نہ پائیں کوئی حمایتی نہ مددگار۔
۶۶۔ جس دن اُوندھے ڈالے اُن کے منہ آگ میں، کہیں گے،
کسی طرح ہم نے کہا مانا ہوتا اﷲ کا اور کہا مانا ہوتا رسول کا۔
۶۷۔ اور کہیں گے، اے رب! ہم نے کہا مانا اپنے سرداروں کا، اپنے بڑوں کا، پھر انہوں نے چوکا (بھُلا) دی ہم سے راہ۔
۶۸۔ اے رب! ان کو دے دُونی مار اور پھٹکار اُن کو بڑی پھٹکار۔
۶۹۔ اے ایمان والو! تم مت ہو ویسے، جنہوں نے ستایا موسیٰ کو،
پھر بے عیب دکھایا ان کو اﷲ نے اُن کے کہنے سے۔
اور تھا اﷲ کے ہاں آبرو رکھتا۔
۷۰۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے، اور کہو بات سیدھی۔
۷۱۔ کہ سنوار دے تم کو تمہارے کام، اور بخشے تم کو تمہارے گناہ۔
اور جو کوئی کہے پر چلا اﷲ کے اور اُس کے رسول کے اس نے پائی بڑی مراد۔
۷۲۔ ہم نے دکھائی امانت آسمان کو، اور زمین کو اور پہاڑوں کو،
پھر سب نے قبول نہ کیا کہ اس کو اٹھائیں اور اس سے ڈر گئے، اور اٹھا لیا اس کو انسان نے۔
یہ ہے بڑا بے ترس نادان۔
۷۳۔ تا (کہ) عذاب کرے اﷲ منافق مردوں کو، اور عورتوں کو، اور شریک والے مردوں کو اور عورتوں کو،
اور معاف کرے اﷲ ایماندار مردوں کو اور عورتوں کو۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
سورۃ سبا
(رکوع۔ ۶) (۳۴) (آیات۔ ۵۴)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ سب خوبی (حمد) اﷲ کی ہے، جس کا ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں،
اور اسی کی تعریف ہے آخرت میں۔
اور وہی ہے حکمتوں والا سب جانتا۔
۲۔ جانتا ہے جو پیٹھتا (داخل ہوتا) ہے زمین میں، اور جو نکلتا ہے اس سے،
اور جو اُترتا ہے آسمان سے، اور جو چڑھتا ہے اس میں،
اور وہی ہے رحم والا بخشتا۔
۳۔ اور کہنے لگے منکر، نہ آئے گی ہم پر وہ گھڑی۔
تُو کہہ، کیوں نہیں؟ قسم ہے میرے رب کی، البتہ آئے گی تم پر، اُس چھپے جاننے والے کی۔
غائب نہیں ہو سکتا اُس سے کچھ ذرّہ بھر آسمانوں میں نہ زمین میں،
اور اور کوئی چیز نہیں اس سے چھوٹی نہ اس سے بڑی، جو نہیں ہے کھلی کتاب (لوحِ محفوظ) میں۔
۴۔ تا (کہ) بدلہ دے اُن کو، جو یقین لائے اور کئے بھلے کام۔
وہ جو ہیں، اُن کو ہے معافی اور روزی عزت کی۔
۵۔ اور جو لوگ دوڑے ہماری آیتوں کے ہرانے(نیچا دکھانے)، اُن کو بلا کی مار ہے دُکھ والی۔
۶۔ اور دیکھ لیں جن کو ملی ہے سمجھ، کہ تجھ پر اُترا تیرے رب سے، وہی ٹھیک (حق) ہے،
اور سوجھاتا ہے راہ اس زبردست خوبیوں والے کی۔
۷۔ اور کہنے لگے منکر، ہم بتائیں تم کو ایک مرد، کہ تم کو خبر دیتا ہے، جب تم پھٹ کر ہو جاؤ ٹکڑے ٹکڑے،
تم کو پھر نیا بننا ہے(پیدا ہونا ہے نئے سرے سے)۔
۸۔ کیا بنا لایا ہے اﷲ پر جھوٹ؟ یا اس کو سودا (دیوانگی) ہے۔
کوئی نہیں! جو یقین نہیں رکھتے آخرت کا آفت میں ہیں، اور صریح غلطی میں۔
۹۔ کیا دیکھتے نہیں؟ جو کچھ ان کے آگے ہے اور پیچھے ہے، آسمان و زمین میں۔
اگر ہم چاہیں، دھنسا دیں ان کو زمین میں، یا گرا دیں اُن پر ٹکڑا آسمان سے۔
اس میں پتا (نشانی) ہے ہر بندے کو، جو (اﷲ کی طرف) رجوع رکھتا ہے۔
۱۰۔ اور ہم نے دی داؤد کو اپنی طرف سے بڑائی۔
اے پہاڑو! رجوع سے پڑھو اس کے ساتھ اور اڑتے جانورو!
اور نرم کر دیا ہم نے اس کے آگے لوہا۔
۱۱۔ کہ بنا کشادہ زرہیں، اور اندازے سے جوڑ کر کڑیاں،
اور کرو تم سب کام بھلا۔
میں جو کرتے ہو دیکھتا ہوں۔
۱۲۔ اور سلیمان کے آگے باؤ (ہوا)، صبح کی منزل ایک مہینے کی راہ اور شام کی منزل ایک مہینہ۔
اور بہا دیا ہم نے اس کے واسطے چشمہ پگھلتے تانبے کا۔
اور جِنّوں میں سے کتنے لوگ جو محنت کرتے اس کے سامنے، اس کے رب کے حکم سے۔
اور جو کوئی پھرے ان میں ہمارے حکم سے چکھائیں ہم اس کو آگ کی مار۔
۱۳۔ بناتے اس کے واسطے جو چاہتا قلعے اور تصویریں،
اور لگن جیسے تالاب اور دیگیں چولھوں پر جمیں۔
کام کرو داؤد کے گھر والو! حق مان کر۔
اور تھوڑے ہیں میرے بندوں میں حق ماننے (شکر کرنے) والے۔
۱۴۔ پھر جب تقدیر کی ہم نے اس پر موت،
نہ جتایا اُن کو اس کا مرنا مگر کیڑے نے گہن کے، کھاتا رہا اس کا عصا۔
پھر جب وہ گر پڑا، معلوم کیا جِنّوں نے،
کہ اگر خبر رکھتے ہوتے غیب کی، نہ رہتے ذلت کی تکلیف میں۔
۱۵۔ قوم سبا کو تھی اُن کی بستی میں نشانی۔
دو باغ داہنے اور بائیں۔
کھاؤ روزی اپنے رب کی، اور اس کا شکر کرو،
دیس ہے پاکیزہ،
اور رب ہے گناہ بخشتا۔
۱۶۔ پھر دھیان میں نہ لائے،
پھر چھوڑ دیا ہم نے اُن پر نالہ زور کا،
اور دیئے ان کو بدلے ان دو باغوں کے دو اور باغ،
جس میں کچھ ایک میوہ کسیلا اور جھاؤ، اور کچھ بیر تھوڑے سے۔
۱۷۔ یہ بدلہ دیا ہم نے ان کو اس پر کہ نا شکری کی۔
اور ہم (ایسا) بدلہ اس کو دیتے ہیں جو نا شکر ہو۔
۱۸۔ اور رکھی تھی ہم نے ان میں اور ان بستیوں میں جہاں ہم نے برکت رکھی ہے، بستیاں راہ پر نظر آتیں،
اور منزلیں ٹھہرا دیں ہم نے ان میں چلنے کی۔
پھرو ان میں راتوں اور دنوں امن سے۔
۱۹۔ پھر کہنے لگے اے رب! فرق ڈال ہمارے سفر میں،
اور اپنا بُرا کیا،
پھر کر ڈالا ہم نے اُن کو کہانیاں اور چیر کر کر ڈالا ٹکڑے۔
اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ہر ٹھہرنے (صبر کرنے) والے کو، جو حق سمجھے۔
۲۰۔ اور سچ کر دکھائی اُن پر ابلیس نے اپنی اٹکل(گمان)،
پھر اسی کی راہ چلے، مگر تھوڑے سے ایماندار۔
۲۱۔ اور اُس کا ان پر کچھ زور نہ تھا،
مگر اتنے واسطے تا (کہ) معلوم کریں ہم، کون یقین لاتا ہے آخرت پر، الگ اس سے جو رہتا ہے اس کی طرف سے دھوکے میں۔
اور تیرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے۔
۲۲۔ تُو کہہ، پکارو اُن کو جن کو دعویٰ کرتے ہو، سوا اﷲ کے۔
وہ نہیں مالک ایک ذرّہ بھر کے آسمانوں میں نہ زمین میں،
اور نہ اُن کا ان دونوں میں ساجھا، اور نہ ان میں کوئی اس کا مددگار۔
۲۳۔ اور کام نہیں آتی سفارش اس کے پاس مگر اس کو جس کے واسطے حکم دیا۔
یہاں تک کہ جب گھبراہٹ اُٹھائی جائے اُن کے دل سے، کہیں، کیا فرمایا تمہارے رب نے؟
وہ کہیں، جو واجبی ہے۔
اور وہ ہے سب سے اُوپر بڑا۔
۲۴۔ تُو کہہ، کون روزی دیتا ہے تم کو آسمانوں سے اور زمین سے؟
بتا کہ اﷲ!
اور یا ہم یا تم بیشک سوجھ پر ہیں، یا پڑے ہیں بہکاوے میں صریح۔
۲۵۔ تُو کہہ، تم سے نہ پوچھیں گے جو ہم نے گناہ کیا، اور ہم سے نہ پوچھیں گے جو تم کرتے ہو۔
۲۶۔ تُو کہہ، جمع کریگا ہم سب کو رب ہمارا، پھر فیصلہ کریگا ہم میں انصاف کا۔
اور وہی ہے نیاؤ چکانے(بہترین فیصلہ کرنے) والا سب جانتا۔
۲۷۔ تُو کہہ، مجھ کو دکھاؤ تو، جن کو اس سے ملاتے ہو ساجھی ٹھہرا کر۔
کوئی (ہر گز)نہیں!
وہی ہے اﷲ زبردست حکمتوں والا۔
۲۸۔ اور تجھ کو جو ہم نے بھیجا، سو سارے لوگوں کے واسطے خوشی اور ڈر سنانے کو،
لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۲۹۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ وعدہ؟ اگر تم سچے ہو۔
۳۰۔ تُو کہہ، تم کو وعدہ ہے ایک دن کا، نہ دیر کرو گے اس سے ایک گھڑی، نہ شتابی (جلدی)۔
۳۱۔ اور کہنے لگے منکر، ہم ہر گز نہ مانیں گے یہ قرآن، اور نہ اس سے اگلا (پہلی کتابیں)۔
اور کبھی تو دیکھے، جب گنہگار کھڑے کئے گئے ہیں اپنے رب کے پاس،
ایک دوسرے پر ڈالتا ہے بات۔
کہتے ہیں جن کو کمزور سمجھا تھا، بڑائی کرنے والوں کو، اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایماندار ہوتے۔
۳۲۔ کہنے لگے بڑائی کرنے والے کمزور گنے گاؤں کو،
کیا ہم نے روک رکھا تھا تم کو سوجھ کی بات (ہدایت) سے؟ تمہارے پاس پہنچے پیچھے،
کوئی نہیں! تم ہی تھے گنہگار۔
۳۳۔ وہ کہنے لگے کمزور گنے گئے، بڑائی کرنے والوں کو،
کوئی نہیں! پر فریب سے رات دن کے، جب تم ہم کو حکم کرتے، کہ ہم نہ مانیں اﷲ کو اور ٹھہرائیں اس کے ساتھ برابر کے۔
اور چھپے چھپے پچھتانے لگے، جب دیکھا عذاب۔
اور ہم نے ڈالے ہیں طوق گردنوں میں منکروں کے۔
وہی بدلہ پاتے ہیں، جو کرتے تھے۔
۳۴۔ اور نہیں بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا، مگر کہنے لگے ہیں وہاں کے آسودہ لوگ،
ہم تمہارے ہاتھ بھیجا نہیں مانتے۔
۳۵۔ اور کہنے لگے، ہم کو زیادہ ہے مال اور اولاد، اور ہم پر آفت نہیں آنی۔
۳۶۔ تُو کہہ، میرا رب ہے جو پھیلا دیتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ کر دیتا ہے (جس کو چاہے)،
لیکن بہت لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
۳۷۔ اور تمہارے مال اور تمہاری اولاد، وہ نہیں کہ نزدیک کر دیں ہمارے پاس تمہارا درجہ،
پر جو کوئی یقین لایا، اور بھلا کام کیا۔ سو ان کو ہے بدلہ دُونا اُن کے کئے (اعمال)پر،
اور وہ جھروکوں (جنت کے دریچوں)میں بیٹھے ہیں خاطر جمع (اطمینان)سے۔
۳۸۔ اور جو لوگ دوڑتے ہیں ہماری آیتوں کے ہرانے (نیچا دکھانے)کو، وہ مار میں پکڑے آتے ہیں۔
۳۹۔ تُو کہہ، میرا رب پھیلا (کشادہ کر)دیتا ہے روزی، جس کو چاہے اپنے بندوں میں، اور ماپ کر دیتا ہے اس کو(جس کو چاہے)۔
اور جو خرچ کرتے ہو کچھ چیز، وہ اس کا عوض دیتا ہے،
اور وہ بہتر ہے روزی دینے والا۔
۴۰۔ اور جس دن جمع کریگا ان سب کو، پھر کہے گا فرشتوں کو،
کیا یہ لوگ تھے تم کو پُوجتے؟
۴۱۔ وہ بولے، پاک ذات ہے تیری، ہم تیری طرف ہیں، نہ(کہ) اُن کی طرف۔
نہیں پر (یہ)پوجتے تھے جِنّوں کو۔
یہ اکثر انہی پر یقین رکھتے ہیں۔
۴۲۔ سو آج تم مالک نہیں ایک دسرے کے بھلے کے، نہ بُرے کے،
اور کہیں گے ہم ان گنہگاروں کو، چکھو تکلیف اس آگ کی، جس کو تم جھوٹ بتاتے تھے۔
۴۳۔ اور جب پڑھی جائیں ان پاس ہماری آیتیں کھُلی،
کہیں اور نہیں، مگر یہ ایک مرد ہے، کہ چاہتا ہے، روک دے تم کو اُنسے جن کو پوجتے رہے تمہارے باپ دادے۔
اور کہیں، اور نہیں، یہ جھوٹ ہے باندھ لیا۔
اور کہتے ہیں منکر ٹھیک بات کو، جب پہنچے اُن تک، اور نہیں، یہ جادو ہے صریح۔
۴۴۔ اور ہم نے دی نہیں ان کو کچھ کتابیں، جن کو پڑھتے ہیں،
اور بھیجا نہیں ان پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا۔
۴۵۔ اور جھٹلایا ہے ان سے اگلوں نے،
اور یہ نہیں پہنچے دسویں حصّہ کو جو ہم نے اُن کو دیا تھا، پھر جھٹلایا میرے بھیجوں کو،
تو کیسا ہوا بگاڑ (عذاب)میرا؟
۴۶۔ تُو کہہ میں تو ایک ہی نصیحت کرتا ہوں تم کو،
کہ اُٹھ کھڑے ہو اﷲ کے کام پر دو دو اور ایک ایک،
پھر دھیان کرو۔ اس تمہارے رفیق کو کچھ سودا (دیوانہ پن)نہیں۔
یہ تو ایک ڈرانے والا ہے تم کو، آگے آگے ایک بڑی آفت کے۔
۴۷۔ تُو کہہ، جو میں نے تم سے مانگا تھا کچھ نیگ (اجر)۔ سو تمہیں کو پہنچے۔
میرا نیگ (اجر)اسی اﷲ پر،
اور اس کے سامنے ہے ہر چیز۔
۴۸۔ تُو کہہ، میرا رب پھینکتا جاتا ہے سچا دین۔ وہ جاننے والا ہے چھپی چیزیں۔
۴۹۔ تُو کہہ، آیا دین سچّا۔ اور جھوٹ کو نہ پہلا وار نہ دوسرا۔
۵۰۔ تُو کہہ، اگر میں بہکا ہوں، تو یہی کہ بہکوں گا اپنے بُرے کو۔
اور اگر میں سوجھا (ہدایت پر)ہوں تو اس سبب سے کہ وحی بھیجتا ہے مجھ کو میرا رب۔
وہ سُنتا ہے نزدیک۔
۵۱۔ اور کبھی تُو دیکھے، جب یہ گھبرائیں گے، پھر بھاگے نہیں بچتے، اور پکڑے آئے نزدیک جگہ سے۔
۵۲۔ اور کہنے لگے، ہم نے اس کو یقین مانا،
اب کہاں ان کا ہاتھ پہنچ سکتا ہے دُور جگہ سے۔
۵۳۔ اور اس سے منکر ہو رہے آگے (پہلے)سے۔ اور پھینکتے رہے بن دیکھے نشانے پر، دور جگہ سے۔
۵۴۔ اور اٹکاؤ (پردہ)پڑ گیا اُن میں اور جو ا ن کا جی چاہے ان میں جیسا کیا گیا ہے ان کے راہ والوں سے پہلے۔
وہ لوگ تھے دھوکے میں جو چین نہ لینے دیتا۔
سورۃ فاطر
(رکوع۔ ۵) (۳۵) (آیات۔ ۴۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ سب خوبی اﷲ کو ہے جس نے بنا نکالے آسمان و زمین،
جس نے ٹھہرائے (مقرر کئے) فرشتے پیغام لانے والے، جن کے پَر ہیں دو دو اور تین تین اور چار چار۔
(وہ) بڑھاتا (اضافہ کرتا) ہے پیدائش میں جو چاہے۔
بیشک اﷲ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۲۔ جو کھول دے اﷲ لوگوں پر کچھ مہر(رحمت)، تو کوئی نہیں اس کو روکنے والا۔
اور جو روک رکھے تو کوئی نہیں اس کو بھیجنے والا اس کے سوا،
اور وہی ہے زبردست حکمتوں والا۔
۳۔ لوگو! یاد کرو احسان اﷲ کا اپنے اُوپر،
کوئی ہے بنانے والا اﷲ کے سوا؟
روزی دیتا تم کو آسمان اور زمین سے۔
کوئی حاکم نہیں مگر وہ۔
پھر کہاں سے اُلٹے (تم بہکائے) جاتے ہو؟
۴۔ اور اگر تجھ کو جھٹلائیں تو جھٹلائے گئے کتنے رسول تجھ سے پہلے۔
اور اﷲ تک پہنچتے ہیں سب کام۔
۵۔ لوگو! بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک (حق) ہے،
سو نہ بہکائے تم کو دنیا کا جینا۔
اور نہ دغا دے تم کو اﷲ کے نام سے وہ دغا باز۔
۶۔ تحقیق (حقیقت میں) شیطان تمہارا دشمن ہے، سو تم سمجھ رکھو اس کو دشمن۔
وہ تو بلاتا ہے اپنے گروہ کو اسی واسطے کہ ہوں دوزخ والوں میں۔
۷۔ جو منکر ہوئے ان کو سخت مار ہے،
اور جو یقین لائے اور کئے بھلے کام، ان کو ہے معافی اور نیگ (اجر) بڑا۔
۸۔ بھلا ایک شخص، کہ بھلی سمجھائی (خوشنما دکھائی) اس کو اس کے کام کی برائی، پھر دیکھا اس نے اس کو بھلا(اچھا)۔
کیونکہ اﷲ بھٹکاتا ہے جس کو چاہے، اور سمجھاتا ہے جس کو چاہے۔
سو تیرا جی نہ جاتا رہے(گھلے تیری جان) اُن پر پچتا پچتا (حسرت و غم کر) کر۔
اﷲ کو سب معلوم ہے جو کرتے ہیں۔
۹۔ اور اﷲ ہے جس نے چلائیں ہیں بادیں (ہوائیں)، پھر اُبھارتیاں ہیں بدلی(بادل)،
پھر ہانک لے گئے ہم اس کو ایک مر گئے دیس(مُردہ زمین) کو،
پھر چلائی (زندہ کی) ہم نے اس سے زمین اس کے مر گئے پیچھے (مرنے کے بعد)۔
اسی طرح ہے جی اٹھنا۔
۱۰۔ جس کو چاہیئے عزت، تو اﷲ کی ہے عزت ساری۔
اس کی طرف چڑھتا ہے کلام ستھرا اور کام نیک، اس کو اٹھا لیتا ہے۔
اور جو لوگ داؤ میں ہیں برائیوں کے اُن کو سخت مار ہے۔
اور ان کو داؤ ہے ٹوٹے (خسارہ) کا۔
۱۱۔ اور اﷲ نے تم کو بنایا (پیدا کیا) مٹی سے، پھر بوند پانی سے، پھر بنایا تم کو جوڑے جوڑے۔
اور نہ پیٹ رہتا ہے کسی مادہ کو اور نہ وہ جنتی ہے بن خبر اس کے۔
اور نہ عمر پاتا ہے کوئی بڑی عمر والا اور نہ گھٹتی ہے کسی کی عمر مگر لکھا ہے کتاب میں۔
یہ اﷲ پر آسان ہے۔
۱۲۔ اور برابر نہیں دو دریا،
یہ (ایک) میٹھا ہے پیاس بجھاتا ہے، پینے میں رچتا،
اور یہ (دوسرا) کھارا کڑوا۔
اور دونوں میں سے کھاتے ہو گوشت تازہ، اور نکالتے ہو گہنا (سامانِ زینت) جس کو پہنتے ہو۔
اور تُو دیکھے جہاز، اس میں چلتے ہیں پھاڑتے(چیرتے)، تا (کہ) تلاش کرو اس کے فضل سے، اور شاید تم حق مانو۔
۱۳۔ رات پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے دن میں اور دن پیٹھاتا (داخل کرتا) ہے رات میں،
اور کام لگایا سورج اور چاند، ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہرائے وعدہ پر(وقتِ مقرر تک)۔
یہ اﷲ ہے تمہارا رب، اسی کی بادشاہی ہے،
اور جن کو تم پکارتے ہو اس کے سوا مالک نہیں ایک چھلکے کے۔
۱۴۔ اگر تم ان کو پکارو سنیں نہیں تمہاری پکار۔
اور اگر سنیں پہنچیں نہیں تمہارے کام پر۔
اور دن قیامت کے منکر ہوں گے تمہارے شریک ٹھہرانے سے۔
اور کوئی نہ بتائے گا تجھ کو، جیسا بتا دے خبر رکھنے والا۔
۱۵۔ لوگو! تم ہو محتاج اﷲ کی طرف۔
اور اﷲ وہی ہے بے پرواہ سب خوبیوں سراہا۔
۱۶۔ اگر چاہے تم کو لے جائے اور لے آئے ایک نئی خلقت۔
۱۷۔ اور یہ(کرنا) اﷲ پر مشکل نہیں۔
۱۸۔ اور نہ اُٹھائے گا کوئی اُٹھانے والا، بوجھ دوسرے کا،
اور اگر پکارے کوئی بوجھوں مرتا(لدا ہوا شخص) اپنا بوجھ بٹانے کو، کوئی نہ اُٹھائے اس میں سے کچھ، اگرچہ ہو ناتے والا۔
تُو تو ڈر سنا دیتا ہے اُن کو جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے، اور کھڑی رکھتے ہیں نماز۔
اور جو کوئی سنورے گا، تو یہی سنورے گا اپنے بھلے کو،
اور اﷲ کی طرف ہے پھر (لوٹ) جانا۔
۱۹۔ اور برابر نہیں اندھا اور دیکھتا۔
۲۰۔ اور نہ اندھیرا اور اُجالا۔
۲۱۔ اور نہ سایہ اور نہ لون(دھوپ کی تپش)۔
۲۲۔ اور برابر نہیں جیتے (زندے اور) نہ مُردے۔
اور اﷲ سُناتا ہے جس کو چاہے۔
اور تو نہیں سُنانے والا قبر میں پڑوں کو۔
۲۳۔ تُو تو یہی ہے ڈر کی خبر سنانے والا۔
۲۴۔ ہم نے بھیجا ہے تجھ کو سچا (حق) دین دے کر، اور خوشی اور ڈر سناتا۔
اور کوئی فرقہ (اُمت) نہیں، جس میں نہیں ہو چکا کوئی ڈرانے والا۔
۲۵۔ اور اگر وہ تجھ کو جھٹلائیں، تو آگے جھٹلا چکے ہیں ان سے اگلے (پہلے)۔
پہنچے اُن پاس رسول ان کے، لے کر کھلی باتیں اور ورق (صحیفے) اور چمکتی (روشن ہدایات والی) کتاب۔
۲۶۔ پھر پکڑا میں نے منکروں کو، تو کیسا ہوا بگاڑ میرا؟
۲۷۔ تُو نے نہ دیکھا کہ اﷲ نے اُتاراآسمان سے پانی۔
پھر ہم نے نکالے اس سے میوے طرح طرح ان کے رنگ۔
اور پہاڑوں میں گھاٹیاں ہیں سفید اور سرخ، طرح طرح ان کے رنگ، اور بھجنگ کالے(گہرے سیاہ)۔
۲۸۔ اور آدمیوں میں اور چوپایوں میں کئی رنگ کے ہیں اسی طرح۔
اﷲ سے ڈرتے وہی ہیں اس کے بندوں میں جن کو سمجھ ہے۔
تحقیق (بلاشبہ) اﷲ زبردست ہے بخشنے والا۔
۲۹۔ جو لوگ پڑھتے ہیں کتاب اﷲ کی، اور سیدھی (قائم) کرتے ہیں نماز،
اور خرچ کیا کچھ ہمارا دیا چھپے اور کھلے،
اُمیدوار ہیں ایک بیوپار کے، جو کبھی نہ ٹوٹے(خسارہ پائے)۔
۳۰۔ تا (کہ) پورے دے ان کو نیگ(اجر) اُن کے، اور بڑھتی (زیادہ) دے اپنے فضل سے۔
تحقیق (بلاشبہ) وہ ہے بخشنے والا قبول کرتا۔
۳۱۔ اور جو ہم نے تجھ پر اُتاری کتاب، وہی ٹھیک (حق) ہے سچا (تصدیق) کرتی آپ سے اگلی (پہلی) کو۔
مقرر (بیشک) اﷲ اپنے بندوں سے خبر رکھتا ہے دیکھتا۔
۳۲۔ پھر ہم نے وارث کئے کتاب کے وہ، جو چُنے ہم نے اپنے بندوں میں سے۔
پھر کوئی ان میں برا کرتا ہے اپنی جان کا۔
اور کوئی ان میں ہے بیچ کی چال پر(میانہ رو)،
اور کوئی ان میں ہے کہ آگے بڑھ گیا، لے کر خوبیاں اﷲ کے حکم سے۔
یہی ہے بڑی بزرگی۔
۳۳۔ باغ ہیں بسنے کے، جن میں جائیں گے وہاں گہنا پہنائے گا ان کو کنگن سونے کے اور موتی۔
اور ان کی پوشاک وہاں ریشمی ہے۔
۳۴۔ اور کہیں گے شکر اﷲ کا، جس نے دور کیا ہم سے غم۔
بیشک ہمارا رب بخشتا ہے قبول کرتا۔
۳۵۔ جس نے اُتارا (ٹھہرایا) ہم کو رہنے کے (ابدی) گھر میں، اپنے فضل سے۔
نہ پہنچے اس میں ہم کو کوئی مشقت، اور نہ پہنچے ہم کو اس میں تھکنا۔
۳۶۔ اور جو منکر ہیں، ان کو ہے آگ دوزخ کی۔
نہ اُن پر تقدیر پہنچتی ہے کہ مر جائیں اور نہ اُن میں ہلکی ہوتی ہے وہاں کی کچھ کلفت(تکلیف)۔
یہی سزا دیتے ہیں ہم ہر نا شکر کو۔
۳۷۔ اور وہ چلاتے ہیں اس میں،
اے رب! ہم کو نکال، ہم کچھ بھلا کام کریں، وہ نہیں جو کرتے تھے۔
کیا ہم نے عمر نہ دی تھی تم کو جتنے میں سوچ لے جس کو سوچنا ہو؟ اور پہنچا تم کو ڈر سنانے والا۔
اب چکھو کہ کوئی نہیں گنہگاروں کا مددگار۔
۳۸۔ اﷲ بھید جاننے والا ہے آسمانوں کا اور زمین کا۔
اس کو خوب معلوم ہے، جو بات ہے دلوں میں۔
۳۹۔ وہی ہے جس نے کیا تم کو قائم مقام (خلیفہ) زمین میں،
پھر جو کوئی ناشکری کرے تو اس پر پڑے اس کی ناشکری۔
اور منکروں کو نہ بڑھے گا ان کے انکار سے، اُن کے رب کے آگے مگر بیزاری۔
اور منکروں کو نہ بڑھے گا ان کے انکار سے، مگر نقصان۔
۴۰۔ تُو کہہ، بھلا دیکھو تو! اپنے شریک جن کو پکارتے ہو اﷲ کے سوا۔
دکھاؤ تو مجھ کو، کیا بنایا انہوں نے زمین میں؟
یا کچھ ان کا ساجھا ہے آسمانوں میں؟
یا ہم نے دی ہے ان کو کوئی کتاب، سو یہ سند رکھتے ہیں اس کی؟
کوئی نہیں پر جو بتاتے ہیں گنہگار ایک دوسرے کو، سب فریب ہے۔
۴۱۔ تحقیق اﷲ تھام رہا ہے آسمانوں کو اور زمین کو، کہ ٹل (سرک) نہ جائیں۔
اور اگر ٹل (سرک) جائیں تو کوئی نہ تھام سکے ان کو اُس کے سوا۔
وہ ہے تحمل والا بخشتا۔
۴۲۔ اور قسم کھاتے تھے اﷲ کی تاکید کی (سخت) قسمیں اپنی،
اگر آئے اُن پاس کوئی ڈر سنانے والا، البتہ بہتر راہ چلیں گے اور کسی ایک اُمت سے۔
پھر جب آیا ان پاس ڈر سنانے والا، اور زیادہ ہوا اُن کا بِدکنا،
۴۳۔ غرور کرنا ملک میں، اور داؤ کرنا برے کام کا۔
اور برائی کا داؤ اُلٹے گا اسی داؤ والوں پر۔
پھر وہی راہ دیکھتے ہیں اگلوں کے دستور کی۔
سو تو نہ پائے گا اﷲ کا دستور (سنت) بدلتا۔
اور نہ پائے گا اﷲ کا دستور (سنت) ٹلتا۔
۴۴۔ کیا پھرے نہیں ملک میں کہ دیکھیں آخر کیسا ہوا ان کا جو انسے پہلے تھے؟
اور تھے ان سے سخت زور میں۔
اور اﷲ وہ نہیں جس کو تھکائے کوئی چیز آسمانوں میں نہ زمین میں۔
وہی ہے سب جانتا کرسکتا۔
۴۵۔ اور (اگر کہیں) پکڑ کرے اﷲ لوگوں کو اُن کی کمائی (کرتوتوں) پر، نہ چھوڑے زمین کی پیٹھ پر ایک ہلنے چلنے والا،
پر(وہ) ان کو ڈھیل (مُہلت) دیتا ہے ایک ٹھہرے ہوئے وعدہ (وقتِ مقرر) تک۔
پھر جب آیا ان کا وعدہ(وقتِ مقرر)، تو اﷲ کی نگاہ میں ہیں اس کے سب بندے۔
سورۃ یٰسین
(رکوع۔ ۵) (۳۶) (آیات۔ ۸۳)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ یا۔ سین۔
۲۔ قسم ہے اس پکے قرآن (حکیم) کی۔
۳۔ (یقیناً) تو تحقیق ہے بھیجے ہوؤں (رسولوں) میں سے۔
۴۔ اُوپر سیدھی راہ کے۔
۵۔ (یہ قرآن) اُتارا زبردست رحم والے کا۔
۶۔ کہ تو ڈرائے (متنبہ کرے) ایک لوگوں کو، کہ ڈر نہیں سُنا اُن کے باپ دادوں نے، سو وہ خبر نہیں رکھتے۔
۷۔ ثابت (پوری) ہو چکی ہے بات ان بہتوں پر، سو وہ نہ مانیں (ایمان نہ لائیں) گے۔
۸۔ ہم نے ڈالے ہیں ان کی گردنوں میں طوق،
سو وہ ہیں(جکڑے) ٹھوڑیوں تک، پھر ان کے سر اُلل (اکڑ) رہے ہیں۔
۹۔ اور بنائی (کھڑی کر دی) ہم نے ان کے آگے دیوار، اور ان کے پیچھے دیوار،
پھر اوپر سے ڈھانک دیا سو ان کو نہیں سوجھتا۔
۱۰۔ اور برابر ہے تُو نے ان کو ڈرایا یا نہ ڈرایا یقین نہیں کرتے۔
۱۱۔ تُو تو ڈر سنائے اُس کو جو چلے سمجھانے پر، اور ڈرے رحمٰن سے بن دیکھے۔
سو اس کو دے خوشخبری معافی کی، اور عزت کے نیگ (اجر کریم) کی۔
۱۲۔ ہم ہیں جو جلاتے (زندہ کرتے) ہیں مُردے، اور لکھتے ہیں جو آگے بھیج چکے، اور ان کے پیچھے نشان رہے۔
اور ہر چیز گِن لی ہے ہم نے ایک کھلی اصل (کتاب) میں۔
۱۳۔ اور بیان کرو ان کے واسطے ایک کہاوت لوگ اس گاؤں کے، جب آئے اس میں بھیجے ہوئے (پیغمبر)۔
۱۴۔ جب بھیجے ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر)، تو ان کو جھٹلایا،
پھر ہم نے زور دیا (تقویت دی) تیسرے سے، تب کہا، ہم تمہاری طرف آئے ہیں بھیجے۔
۱۵۔ وہ بولے تم تو یہی انسان ہو جیسے ہم، اور رحمٰن نے کچھ نہیں اُتارا،
تم سارا جھوٹ کہتے ہو۔
۱۶۔ (انہوں نے) کہا، ہمارا رب جانتا ہے ہم بیشک تمہاری طرف بھیجے (رسول بن کر) آئے ہیں۔
۱۷۔ اور ہمارا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا کھول کر (صاف صاف)۔
۱۸۔ بولے ہم نے نا مبارک دیکھا تم کو۔
اگر تم نہ چھوڑو (باز آؤ) گے تو ہم تم کو سنگسار کریں گے اور تم کو لگے گی ہمارے ہاتھ سے دُکھ کی مار۔
۱۹۔ کہنے لگے تمہاری نا مبارکی (نحوست) تمہارے ساتھ ہے۔
کیا اس سے کہ تم کو سمجھایا؟
کوئی نہیں! پر تم لوگ ہو کہ حد پر نہیں رہتے۔
۲۰۔ اور آیا شہر کے پرلے سرے (دور دراز گوشے) سے ایک مرد دوڑتا۔
بولا، اے قوم! چلو راہ پر (پیروی اختیار کرو) اُن بھیجے ہوؤں کے(رسولوں کی)۔
۲۱۔ چلو راہ پر ایسوں کی جو تم سے نیگ (اجر) نہیں مانگتے، اور راہ سہجھے (ٹھیک راستے پر) ہیں۔
۲۲۔ اور مجھ کو کیا ہے کہ میں بندگی نہ کروں اس کی جس نے مجھ کو بنایا، اور اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جاؤ گے۔
۲۳۔ بھلا میں پکڑوں اس کے سوا اوروں کو پوجنا؟
کہ اگر مجھ پر چاہے رحمٰن تکلیف، کچھ کام نہ آئے مجھ کو ان کی سفارش، اور نہ وہ مجھ کو چھڑائیں۔
۲۴۔ تو تو میں بھٹکا رہوں صریح۔
۲۵۔ میں یقین لایا تمہارے رب پر، مجھ سے سُن لو۔
۲۶۔ حکم ہوا کہ چلا جا بہشت میں۔ بولا کسی طرح میری قوم معلوم کریں۔
۲۷۔ کہ بخشا مجھ کو میرے رب نے اور کیا مجھ کو عزت والوں میں۔
۲۸۔ اور اُتاری نہیں ہم نے اس کی قوم پر اس کے پیچھے کوئی فوج آسمان سے،
اور ہم اتارا نہیں کرتے۔
۲۹۔ یہی تھی ایک چنگھاڑ، پھر تبھی بُجھ رہے (ہلاک ہوئے)۔
۳۰۔ کیا افسوس ہے بندوں پر!
کوئی رسول نہیں آیا ان پاس، جس سے ٹھٹھا (مذاق) نہیں کرتے۔
۳۱۔ کیا نہیں دیکھتے کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں (قومیں) ؟
کہ وہ ان پاس پھر (لوٹ کر) نہیں آتے۔
۳۲۔ اور ساروں (تمام) میں کوئی نہیں جو اکھٹے نہ آئیں ہمارے پاس پکڑے۔
۳۳۔ اور ایک نشانی ہے ان کو زمین مردہ۔
اس کو ہم نے جلایا (زندہ کیا) اور نکالا اس میں سے اناج، سو اس میں سے کھاتے ہیں۔
۳۴۔ اور بنائے (پیدا کئے) ہم نے اس میں باغ، کھجور کے اور انگور کے،
اور بنائے اس میں بعضے چشمے۔
۳۵۔ کہ کھائیں اس کے میووں سے، اور وہ بنایا نہیں ان کے ہاتھوں نے۔
پھر کیوں شکر نہیں کرتے؟
۳۶۔ پاک ذات ہے جس نے بنائے جوڑے سب چیز کے،
اس قِسم سے جو اُگتا ہے زمین میں، اور آپ ان میں اور جن چیزوں میں کہ ان کو خبر نہیں۔
۳۷۔ اور ایک نشانی ہے ان کو رات،
ادھیڑ (کھینچ) لیتے ہیں ہم اس سے دن، پھر تبھی رہ جاتے ہیں اندھیرے میں۔
۳۸۔ سُورج چلا جاتا ہے اپنی ٹھہری راہ (ٹھکانے) پر۔
یہ سادھا (نظام) ہے اس زبردست با خبر کا۔
۳۹۔ اور چاند کو ہم نے بانٹ (مقرر کر) دی ہیں منزلیں، یہاں تک کہ پھر آرہے جیسے ٹہنی پُرانی۔
۴۰۔ نہ سورج کو پہنچے (بس میں ہے) کہ پکڑ لے چاند کو، اور نہ رات آگے بڑھے دن سے۔
اور ہر کوئی ایک گھیرے (مدار) میں پھرتے (گردش کرتے) ہیں۔
۴۱۔ اور ایک نشانی ہے ان کو کہ ہم نے اُٹھا(سوار کر) لی ان کی نسل اس بھری کشتی میں۔
۴۲۔ اور بنا دیئے ہم نے ان کو اس طرح کے جس پر چڑھتے (سوار ہوتے) ہیں۔
۴۳۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کو ڈبا (غرق کر) دیں، پھر کوئی نہ پہنچے ان کی فریاد کو، اور نہ وہ خلاص کئے (بچائے) جائیں۔
۴۴۔ مگر ہم اپنی مہر (رحمت) سے، اور کام چلانے کو ایک وقت (خاص) تک۔
۴۵۔ اور جب کہیئے ان کو، بچو اپنے سامنے آئے (عذاب) سے، اور اپنے پیچھے چھوڑے سے، شاید تم پر رحم ہو۔
۴۶۔ اور کوئی حکم نہیں پہنچتا ان کو اپنے رب کے حکموں سے جس کو ٹلا نہیں رہتے (منہ پھیر نہیں لیتے)۔
۴۷۔ اور جب کہئے ان کو خرچ کرو (اس میں سے جو) کچھ اﷲ کا دیا،
کہتے ہیں منکر ایمان والوں کو، ہم کھلائیں ایسے کو کہ اﷲ چاہتا تو اس کو کھلاتا،
تم لوگ تو نرے بہک رہے ہو۔
۴۸۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ وعدہ اگر تم سچے ہو؟
۴۹۔ یہی راہ دیکھتے ہیں ایک چنگھاڑ کی، جو ان کو پکڑے گی، جب آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے۔
۵۰۔ پھر نہ سکیں گے کہ کچھ کہہ مریں (وصیت کریں) اور نہ اپنے گھر کو پھر جائیں (لوٹ سکیں) گے۔
۵۱۔ اور پھونکا جائے نر سنگا، پھر تبھی وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف پھیل پڑیں گے۔
۵۲۔ کہیں گے اے خرابی (بدبختی) ہماری! کس نے اٹھا دیا ہم کو ہماری نیند کی جگہ (خواب گاہوں) سے۔
یہ (تو) وہ ہے جو وعدہ دیا تھا رحمٰن نے،
اور سچ کہا تھا بھیجے ہوؤں (رسولوں) نے۔
۵۳۔ یہی ہو گی ایک چنگھاڑ، پھر تبھی وہ سارے ہمارے پاس پکڑے آئے۔
۵۴۔ پھر آج کے دن ظلم نہ ہو گا کسی جی پر کچھ،
اور وہی بدلہ پاؤ گے جو کرتے تھے۔
۵۵۔ تحقیق (بلاشبہ) بہشت کے لوگ آج ایک دھندے (دلچسپی) میں ہیں باتیں کرتے۔
۵۶۔ وہ اور ان کی عورتیں (بیویاں) سایوں میں تختوں پر بیٹھے ہیں تکیے لگائے۔
۵۷۔ ان کو وہاں ہے میوہ اور ان کو ہے (ملے گی ہر وہ چیز) جو مانگ لیں۔
۵۸۔ سلام بولنا ہے رب مہربان سے۔
۵۹۔ اور تم الگ ہو جاؤ آج اے گنہگارو!
۶۰۔ میں نے نہ کہہ رکھا تھا تم کو؟ اے آدم کی اولاد! کہ نہ پوجو شیطان کو۔
وہ کھلا دشمن ہے تمہارا۔
۶۱۔ اور یہ کہ پوجو مجھ کو، یہ راہ ہے سیدھی۔
۶۲۔ اور وہ بہکا لے گیا تم میں سے بہت خلق (مخلوق) کو۔
پھر کیا تم کو بُوجھ (عقل) نہ تھی؟
۶۳۔ یہ دوزخ ہے جس کا تم کو وعدہ تھا۔
۶۴۔ پیٹھو (داخل ہو جاؤ) اس میں آج کے دن بدلہ اپنے کفر کا۔
۶۵۔ آج ہم مہر (نقش) کر دیں گے اُن کے منہ پر،
اور بولیں گے ہم سے اُن کے ہاتھ، اور بتائیں گے ان کے پاؤں، جو کچھ وہ کماتے تھے۔
۶۶۔ اور اگر ہم چاہیں مٹا دیں ان کی آنکھیں،
پھر دوڑیں راہ لینے کو، پھر کہاں سے سوجھے۔
۶۷۔ اور اگر ہم چاہیں صورت بدل دیں اُن کی جہاں کی تھان(اسی جگہ)،
پھر نہ سکیں گے (آگے) چلنا، نہ وہ اُلٹے پھریں۔
۶۸۔ اور جس کو ہم الٹا کریں(لمبی عمر دیں)، اوندھا (الٹ) کریں خِلقت (ساخت) میں۔
پھر کیا بُوجھ نہیں رکھتے۔
۶۹۔ اور ہم نے نہیں سکھایا اس کو شعر کہنا، اور یہ اس کے لائق (شایانِ شان) نہیں،
یہ تو نری سمجھوتی (نصیحت) ہے اور قرآن ہے صاف (پڑھا جانے والا)۔
۷۰۔ تا (کہ) ڈر سنائے اس کو جس میں جان (زندہ) ہو، اور ثابت ہو بات (حجت ہو) منکروں پر۔
۷۱۔ اور کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے بنا دیئے ان کو(پیدا کئے ان کے لئے) اپنے ہاتھوں بنائے سے چوپائے،
پھر وہ ان کا مال ہیں۔
۷۲۔ اور عاجز کر دیا ان کو ان کے آگے، پھر ان میں کوئی ہے ان کی سواری اور کسی کو کھاتے ہیں۔
۷۳۔ اور ان کو ان میں فائدے ہیں، اور پینے کے گھاٹ (مشروبات)۔
پھر کیوں شکر نہیں کرتے؟
۷۴۔ اور پکڑے ہیں اﷲ کے سوا اور حاکم کہ شاید ان کو مدد پہنچے۔
۷۵۔ نہ سکیں گے ان کی مدد کرنی اور یہ ان کی فوج ہو کر پکڑے آئیں گے۔
۷۶۔ اب تُو غم نہ کھا ان کی بات سے۔
ہم جانتے ہیں جو چھپاتے ہیں اور جو کھولتے ہیں۔
۷۷۔ کیا دیکھتا نہیں آدمی کہ ہم نے اس کو بنایا ایک بوند سے،
پھر تبھی وہ ہو گیا جھگڑتا بولتا۔
۷۸۔ اور بٹھاتا (چسپاں کرتا) ہے ہم پر کہاوت، اور بھول گیا اپنی پیدائش۔
کہنے لگا کون جلاوے (زندہ کرے) گا ہڈیاں جب کھوکھری (بوسیدہ) ہو گئیں۔
۷۹۔ تُو کہہ ان کو جلاوے (زندہ کرے) گا جس نے بنایا اُن کو پہلی بار۔
اور وہ سب بنانا جانتا ہے۔
۸۰۔ (وہی) جس نے بنا دی تم کو سبز درخت سے آگ۔
پھر اب تم اسی سے سلگاتے ہو۔
۸۱۔ کیا جس نے بنائے آسمان اور زمین، نہیں سکتا کہ بناوے ایسے آدمی؟
کیوں نہیں! اور وہ ہے اصل بنانے والا سب جانتا۔
۸۲۔ اس کا حکم یہی ہے، جب چاہے کسی چیز کو، کہ کہے اس کو ’ہو ‘، وہ ہو جائے۔
۸۳۔ سو پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ ہے حکومت ہر چیز کی، اور اسی کی طرف پھر (پلٹ) جاؤ گے۔
٭٭٭
تدوین اور ای بک کی تشکیل۔ ۔ اعجاز عبید