FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

فہرست مضامین

ترجمہ قرآن مجید

 

حصہ چہارم (صافات تا  ناس)

               ترجمہ: حضرت شاہ عبدالقادر

 

 

 

 

 

 

 

 

سورۃ الصافات

 

 

(رکوع۔ ۵)          (۳۷)        (آیات۔ ۱۸۲)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم صف باندھنے والوں کی قطار ہو کر۔

۲۔ پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر۔

۳۔ پھر پڑھنے والوں کی یاد کر۔

۴۔ بیشک حاکم تمہارا ایک ہے۔

۵۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے،

اور رب مَشرقوں کا۔

۶۔ ہم نے رونق دی ورلے (نزدیکی) آسمان کو ایک رونق، جو تارے ہیں۔

۷۔ اور بچاؤ بنایا ہر شیطان سرکش سے۔

۸۔ سن نہیں سکتے اوپر کی مجلس تک،

اور پھینکے (مارے ہانکے) جاتے ہیں ہر طرف سے،

۹۔ ہانکے (دھکارے) گئے۔

اور ان کو مار ہے ہمیشہ۔

۱۰۔ مگر جو اُچک لایا جھپ سے، پھر پیچھے لگا اس کو انگارہ چمکتا (شہابِ ثاقب)۔

۱۱۔ اب پوچھ ان سے، یہ مشکل ہیں بنانے، یا جتنی خلقت ہم نے بنائی۔

ہم ہی نے ان کو بنایا ہے ایک گارے چمکتے (لیس دار) سے۔

۱۲۔ بلکہ تُو رہتا ہے(اﷲ کے کرشموں سے) اچنبھے میں، اور وہ کرتے ہیں ٹھٹھے (ہنسی مذاق)۔

۱۳۔ اور جب (انہیں) سمجھائیے نہیں سوچتے (سمجھتے)۔

۱۴۔ اور جب دیکھیں کچھ نشانی، ہنسی میں ڈال دیتے ہیں۔

۱۵۔ اور کہتے ہیں، اور کچھ نہیں، یہ جادو ہے کھلا۔

۱۶۔ کیا جب ہم مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں؟ کیا ہم کو پھر اٹھانا ہے۔

۱۷۔ کیا اور ہمارے باپ دادوں کو اگلے؟

۱۸۔ تُو کہہ، ہاں!

اور تم ذلیل ہو گے۔

۱۹۔ سو وہ تو یہی ہے ایک جھڑکی(زور کی آواز)، پھر تبھی یہ لگیں گے (قبر سے اُٹھ کر) دیکھنے۔

۲۰۔ اور کہیں گے اے خرابی ہماری! یہ آیا دن۔

۲۱۔ یہ ہے دن فیصلے کا جس کو تم جھٹلاتے تھے۔

۲۲۔ (حکم ہو گا) جمع کرو گنہگاروں کو، اور ان کے جوڑوں (ساتھیوں) کو، اور جو کچھ پوجتے تھے۔

۲۳۔ اﷲ کے سوا،

پھر چلاؤ ان کو راہ پر دوزخ کی۔

۲۴۔ اور کھڑا رکھو ان کو،

ان سے پوچھنا ہے۔

۲۵۔ کیا ہوا تم کو (کہ) ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے۔

۲۶۔ کوئی نہیں (بلکہ)، وہ آج آپ (خود) کو پکڑواتے ہیں۔

۲۷۔ اور منہ کیا بعضوں نے بعضوں کی طرف، لگے پوچھنے(تکرار کرنے)۔

۲۸۔ بولے، تم ہی تھے کہ آتے تھے ہم پر داہنے سے۔

۲۹۔ وہ بولے! کوئی نہیں! پر تم ہی نہ تھے یقین لانے والے۔

۳۰۔ اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔

پر تم ہی تھے لوگ بے حد چلنے والے(سرکش)۔

۳۱۔ سو ثابت ہوئی ہم پر بات ہمارے رب کی۔

(کہ اب) ہم کو مزہ چکھنا (عذاب کا)۔

۳۲۔ پھر ہم نے تم کو گمراہ کیا، (کیونکہ) ہم تھے آپ گمراہ۔

۳۳۔ سو وہ اس دن تکلیف (عذاب) میں (ایک دوسرے کے) شریک ہیں۔

۳۴۔ ہم ایسا کچھ کرتے ہیں گنہگاروں کے حق میں۔

۳۵۔ وہ تھے، کہ ان سے جب کوئی کہتا، کسی کی بندگی نہیں سوا اﷲ کے، تو غرور کرتے۔

۳۶۔ اور کہتے، کیا ہم چھوڑ دیں گے اپنے ٹھاکروں(معبودوں) کو؟ کہے کے ایک شاعر دیوانے کے۔

۳۷۔ کوئی نہیں! وہ لایا ہے سچا دین، اور سچ مانا ہے سب رسولوں کو۔

۳۸۔ تم کو چکھنی (ہے) دُکھ والی مار(دردناک عذاب)۔

۳۹۔ اور وہی بدلہ پاؤ گے جو کچھ تم کرتے تھے۔

۴۰۔ مگر جو بندے اﷲ کے ہیں چُنے ہوئے۔

۴۱۔ وہ جو ہیں ان کی روزی ہے مقرر۔

۴۲۔ میوے،

اور ان کی عزت ہے۔

۴۳۔ باغوں میں نعمت کے۔

۴۴۔ تختوں (بیٹھے مسندوں) پر ایک دوسرے کے سامنے۔

۴۵۔ لوگ لئے پھرتے ہیں ان کے پاس پیالے شراب نتھرے کے۔

۴۶۔ سفید رنگ مزہ دیتے پینے والوں کو۔

۴۷۔ نہ اس میں سر پھرتا (خُمار) ہے، اور نہ وہ اس سے بہکتے ہیں۔

۴۸۔ اور ان کے پاس ہیں عورتیں، نیچی نگاہ رکھتیاں بڑی آنکھوں والیاں۔

۴۹۔ گویا وہ انڈے ہیں چھپے دھرے (رکھے)۔

۵۰۔ پھر منہ کیا ایک نے دوسرے کی طرف، لگے پوچھنے۔

۵۱۔ بولا، ایک بولنے والا ان میں مجھ کو تھا ایک ساتھی(ہم نشین)۔

۵۲۔ کہتا، کیا تُو (ایسی باتوں پر) یقین کرتا ہے؟

۵۳۔ کیا جب (ہم) مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں، کیا ہم کو بدلہ ملنا ہے؟

۵۴۔ کہنے لگا، بھلا تم جھانک کر دیکھو گے (خبر ہے وہ کہاں ہے)۔

۵۵۔ پھر جھانکا تو اس کو دیکھا بیچوں بیچ دوزخ کے۔

۵۶۔ بولا قسم اﷲ کی! تُو تو لگا تھا کہ مجھ کو گڑھے (ہلاکت) میں ڈالے۔

۵۷۔ اور اگر نہ ہوتا میرے رب کا فضل تو میں بھی ہوتا ان میں، جو پکڑے آئے۔

۵۸۔ کیا (یہ واقع نہیں کہ) اب ہم کو نہیں مرنا؟

۵۹۔ مگر (سوائے) جو پہلی بار مر (ہم) چکے، اور ہم کو تکلیف نہیں پہنچنی۔

۶۰۔ بیشک یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۶۱۔ ایسی چیزوں (کامیابی) کے واسطے، چاہئیے محنت (عمل) کریں محنت (عمل کرنے) والے۔

۶۲۔ بھلا یہ بہتر ہے مہمانی یا درخت سیہنڈ (زَقَّوم) کا۔

۶۳۔ ہم نے اس کو رکھا ہے خراب (آزمائش) کرنا ظالموں کا۔

۶۴۔ وہ ایک درخت ہے کہ نکلتا ہے دوزخ کی جڑ میں (تہ سے)۔

۶۵۔ اس کا شگوفہ جیسے سر شیطانوں کے۔

۶۶۔ سو وہ کھائیں گے اس میں سے، پھر بھریں گے اس سے پیٹ۔

۶۷۔ پھر ان کو اس کے اوپر ملونی (آمیزش) جلتے پانی کی۔

۶۸۔ پھر ان کو لے جانا آگ کے ڈھیر (جہنم) میں۔

۶۹۔ انہوں نے پائے اپنے باپ دادے بہکے ہوئے۔

۷۰۔ سو وہ انہی کے قدموں پر دوڑتے ہیں۔

۷۱۔ اور بہک چکے ہیں ان سے آگے، بہت لوگ پہلے۔

۷۲۔ اور ہم نے بھیجے ہیں ان میں ڈر سنانے والے۔

۷۳۔ اب دیکھ! کیسا ہوا آخر ڈرائے ہوؤں کا۔

۷۴۔ مگر جو بندے اﷲ کے ہیں چُنے۔

۷۵۔ اور ہم کو پکارا تھا نوح نے،

سو کیا خوب پہنچنے والے ہیں پکار پر۔

۷۶۔ اور بچا دیا اس کو اور اس کے گھر کو، اس بڑی گھبراہٹ سے۔

۷۷۔ اور رکھی اس کی اولاد وہی رہ جانے والی۔

۷۸۔ اور باقی رکھا اس پر(کے لئے) پچھلی خلق (نسلوں) میں۔

۷۹۔ کہ سلام ہے نوح پر سارے جہان والوں میں۔

۸۰۔ ہم یوں بدلہ دیتے ہیں نیکی والوں کو۔

۸۱۔ وہ ہے ہمارے بندوں ایماندار میں۔

۸۲۔ پھر ڈبویا ہم نے دوسروں کو۔

۸۳۔ اور اسی کی راہ والوں میں ہے ابراہیم۔

۸۴۔ جب آیا اپنے رب پاس، لے کر دل نِروگا (بے روگ)۔

۸۵۔ جب کہا اپنے باپ کو، اور اس کی قوم کو تم کیا پوجتے ہو؟

۸۶۔ کیوں جھوٹ (خود) بنائے حاکموں کو اﷲ کے سوا چاہتے ہو؟

۸۷۔ پھر کیا خیال (گمان) کیا ہے تم نے جہان کے صاحب کو؟

۸۸۔ پھر نگاہ کی ایک بار تاروں میں۔

۸۹۔ پھر کہا میں بیمار ہوں۔

۹۰۔ پھر اُلٹے (واپس) گئے اس سے پیٹھ دے (اُلٹے پاؤں اس کو چھوڑ) کر۔

۹۱۔ پھر جا گھسا ان کے بتوں میں،

پھر بولا، تم کیوں نہیں کھاتے۔

۹۲۔ تم کو کیا (ہوا) ہے کہ نہیں بولتے۔

۹۳۔ پھر گھسا اُن پر مارتا داہنے ہاتھ سے۔

۹۴۔ پھر لوگ آئے اس پر دوڑ کر گھبراتے۔

۹۵۔ بولا، کیوں پوجتے ہو؟ جو آپ تراشتے ہو۔

۹۶۔ اور اﷲ نے بنایا تم کو، اور جو تم بناتے ہو۔

۹۷۔ بولے چُنو اس کے واسطے ایک چنائی،

پھر ڈالو اس کو آگ کے ڈھیر میں۔

۹۸۔ پھر چاہنے لگے اس پر بُرا داؤ،

پھر ہم نے ڈالا انہی کو نیچے۔

۹۹۔ اور بولا میں جاتا ہوں اپنے رب کی طرف، وہ مجھ کو راہ دے گا۔

۱۰۰۔ اے رب! بخش مجھ کو کوئی نیک بیٹا۔

۱۰۱۔ پھر خوشخبری دی ہم نے اس کو ایک لڑکے کی، جو ہو گا تحمل والا۔

۱۰۲۔ پھر جب پہنچا اس کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو،

کہا اے بیٹے! میں دیکھتا ہوں خواب میں کہ تجھ کو ذبح کرتا ہوں،

پھر دیکھ (سوچ) تو، تُو کیا دیکھتا (خیال رکھتا) ہے؟

بولا اے باپ! کر ڈال جو تجھ کو حکم ہوتا ہے۔

تُو مجھ کو پائے گا اگر اﷲ نے چاہا، سہارنے (صبر کرنے) والا۔

۱۰۳۔ پھر جب دونوں نے حکم مانا اور پچھاڑا اس کو ماتھے کے بل۔

۱۰۴۔ اور ہم نے اس کو پکارا یوں کے اے ابراہیم!

۱۰۵۔ تُو نے سچ کر دکھایا خواب،

ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔

۱۰۶۔ بیشک یہی ہے صریح جانچنا (کھلی آزمائش)۔

۱۰۷۔ اور اس کا بدلہ دیا، ہم نے ایک جانور ذبح کو بڑا۔

۱۰۸۔ اور باقی رکھا ہم نے اس پر پچھلی خلق میں۔

۱۰۹۔ کہ سلام ہے ابراہیم پر۔

۱۱۰۔ ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔

۱۱۱۔ وہ ہے ہمارے بندوں ایماندار میں۔

۱۱۲۔ اور خوشخبری دی ہم نے اس کو اسحٰق کی، جو نبی ہو گا نیک بختوں میں۔

۱۱۳۔ اور برکت دی ہم نے اس پر اور اسحٰق پر۔

اور دونوں کی اولاد میں نیکی والے ہیں اور بدکار بھی ہیں اپنے حق میں صریح۔

۱۱۴۔ اور ہم نے احسان کیا موسیٰ اور ہارون پر۔

۱۱۵۔ اور بچا دیا ان کو اور ان کی قوم کو اس بڑی گھبراہٹ سے۔

۱۱۶۔ اور ان کی مدد کی، تو رہے وہی زبر (غالب)۔

۱۱۷۔ اور دی ان کو کتاب واضح۔

۱۱۸۔ اور سُجھائی ان کو سیدھی راہ۔

۱۱۹۔ اور باقی رکھا ان پر پچھلی خلق میں۔

۱۲۰۔ کہ سلام ہے موسیٰ اور ہارون پر۔

۱۲۱۔ ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔

۱۲۲۔ وہ دونوں ہیں ہمارے بندوں ایماندار میں۔

۱۲۳۔ اور تحقیق (بلاشبہ) الیاس ہے رسولوں میں۔

۱۲۴۔ جب کہا اپنی قوم کو، کیا تم کو ڈر نہیں؟

۱۲۵۔ کیا تم پکارتے ہو بعل کو؟

چھوڑتے ہو بہتر بنانے والے(احسن الخالقین) کو۔

۱۲۶۔ جو اﷲ ہے رب تمہارا اور رب تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔

۱۲۷۔ پھر اس کو جھٹلایا،

سو وہ پکڑے آتے ہیں۔

۱۲۸۔ مگر جو بندے ہیں اﷲ کے چُنے۔

۱۲۹۔ اور باقی رکھا اس پر پچھلی خلق میں۔

۱۳۰۔ کہ سلام ہے الیاس پر۔

۱۳۱۔ ہم یوں دیتے ہیں بدلہ نیکی کرنے والوں کو۔

۱۳۲۔ وہ ہے ہمارے بندوں ایماندار میں۔

۱۳۳۔ اور تحقیق (بلاشبہ) لوط ہے رسولوں میں۔

۱۳۴۔ جب بچا دیا ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو سارے۔

۱۳۵۔ مگر ایک بڑھیا رہ گئی (پیچھے) رہنے والوں میں۔

۱۳۶۔ پھر اکھاڑ مارا ہم نے دوسروں کو۔

۱۳۷۔ اور تم گذرتے ہو اُن پر صبح کے وقت۔

۱۳۸۔ اور رات کو (بھی)۔

پھر (بھی) کیا (تم) نہیں بوجھتے(سمجھتے) ؟

۱۳۹۔ اور تحقیق (بلاشبہ) یونس ہے رسولوں میں۔

۱۴۰۔ جب بھاگ کر پہنچا اس بھری کشتی پر۔

۱۴۱۔ پھر قرعہ ڈلوایا، تو ہو گیا الزام کھایا(ہار گیا)۔

۱۴۲۔ پھر لقمہ کیا اس کو مچھلی نے،

اور وہ الاہنا کھایا (ملامت زدہ) تھا۔

۱۴۳۔ پھر اگر نہ ہوتا کہ وہ تھا یاد کرتا پاک ذات کو۔

۱۴۴۔ تو رہتا اس کے پیٹ میں، جس دن تک مُردے جیویں۔

۱۴۵۔ پھر ڈال دیا ہم نے اس کو پٹپڑ (چٹیل) میدان میں اور وہ بیمار تھا۔

۱۴۶۔ اور اُگایا ہم نے اس پر ایک درخت بیل کا (بیلدار)۔

۱۴۷۔ اور بھیجا اس کو لاکھ آدمیوں پر یا زیادہ۔

۱۴۸۔ پھر وہ یقین لائے،

پھر ہم نے ان کو برتنے (فائدہ) دیا ایک وقت تک۔

۱۴۹۔ اب ان سے پوچھ، کیا تیرے رب کے ہاں بیٹیاں اور ان کے ہاں بیٹے۔

۱۵۰۔ یا ہم نے بنایا فرشتوں کو عورت، اور یہ دیکھتے تھے۔

۱۵۱۔ سُنتاہے! یہ اپنا جھوٹ بنایا کہتے ہیں۔

۱۵۲۔ کہ اﷲ کی اولاد ہوئی،

اور یہ بیشک جھوٹے ہیں۔

۱۵۳۔ کیا پسند کیں بیٹیاں بیٹوں سے۔

۱۵۴۔ کیا ہوا تم کو؟

کیا انصاف کرتے ہو؟

۱۵۵۔ کیا تم دھیان نہیں کرتے ہو؟

۱۵۶۔ (کیا) تم پاس کوئی سند ہے کھلی؟

۱۵۷۔ تو لاؤ اپنی کتاب اگر ہو تم سچے۔

۱۵۸۔ اور ٹھہرایا ہے اس میں اور جنوں میں ناتا (نسب)۔

اور جنوں کو معلوم ہے کہ وہ پکڑے آتے ہیں۔

۱۵۹۔ اﷲ نرالا (پاک) ہے ان باتوں سے، جو بناتے ہیں۔

۱۶۰۔ مگر جو بندے ہیں اﷲ کے چُنے۔

۱۶۱۔ سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو۔

۱۶۲۔ اس کے ہاتھ سے بہکا نہیں لے (جا) سکتے۔

۱۶۳۔ مگر اسی کو جو پیٹھنے (داخل ہونے) والا ہے آگ میں۔

۱۶۴۔ اور ہم میں جو ہے اس کو ایک ٹھکانا ہے مقرر۔

۱۶۵۔ اور ہم جو ہیں، ہم ہی ہیں قطار باندھنے والے۔

۱۶۶۔ اور ہم جو ہیں ہم ہی ہیں پاکی بولنے (تسبیح کرنے) والے۔

۱۶۷۔ اور یہ تو کہتے تھے۔

۱۶۸۔ اگر ہم پاس احوال ہوتا پہلے لوگوں کا۔

۱۶۹۔ تو ہم ہوتے بندے اﷲ کے چُنے۔

۱۷۰۔ سو اس سے منکر ہو گئے،

اب آگے جان لیں گے۔

۱۷۱۔ اور پہلے ہو چکا ہمارا حکم اپنے بندوں کے حق میں، جو رسول ہیں۔

۱۷۲۔ بیشک انہی کو مدد ہونی ہے۔

۱۷۳۔ اور ہمارا لشکر جو ہے، بیشک وہی زبر (غالب) ہے۔

۱۷۴۔ سو تو ان سے پھر یا (ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو) ایک وقت تک۔

۱۷۵۔ اور ان کو دیکھتا رہ کہ آگے (یہ بھی) دیکھ لیں گے۔

۱۷۶۔ کیا ہماری آفت شتاب (جلدی) مانگتے ہیں؟

۱۷۷۔ پھر جب آ اُترے گی ان کے میدان میں، تو بُری صبح ہو گی ڈرائے گیوں (ہوؤں) کی۔

۱۷۸۔ اور پھر یا ان سے(ان کو ان کے حال پر چھوڑ دو) ایک وقت تک۔

۱۷۹۔ اور (تُو) دیکھتا رہ، اب آگے (وہ بھی) دیکھ لیں گے۔

۱۸۰۔ پاک ذات ہے تیرے رب کی، عزت کا صاحب، پاک ہے ان باتوں سے جو کرتے ہیں۔

۱۸۱۔ اور سلام ہے رسولوں پر۔

۱۸۲۔ اور سب خوبی اﷲ کو، جو رب ہے سارے جہان کا۔

 

 

سورۃ ص

 

 

(رکوع۔ ۵)          (۳۸)        (آیات۔ ۸۸)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ص،

قسم ہے اس قرآن سمجھانے والے کی۔

۲۔ بلکہ جو لوگ منکر ہیں غرور میں ہیں اور مقابلہ میں۔

۳۔ بہت کھپا (ہلاک کر) دیں ہم نے ان سے پہلے سنگتیں (قومیں)،

پھر لگے پکارنے، اور وقت نہ رہا خلاصی (بچنے) کا۔

۴۔ اور اچنبھا (تعجب) کرنے لگے اس پر، کہ آیا ان کو ایک ڈر سنانے والا انہی میں سے۔

اور لگے کہنے منکر یہ جادوگر ہے جھوٹا۔

۵۔ کیا اس نے کر دی اتنوں کی بندگی کے بدل ایک ہی کی بندگی؟

یہ بھی ہے بڑے تعجب کی بات۔

۶۔ اور چل کھڑے ہوئے کتنے پنچ (سردار) ان میں، کہ چلو اور ٹھہرے (ڈٹے) رہو اپنے ٹھاکروں (معبودوں) پر۔

بیشک اس بات میں (کہ الہٰ ایک ہے) کچھ غرض (مقصد) ہے۔

۷۔ یہ نہیں سنا ہم نے اس پچھلے دین (ملت) میں۔

اور کچھ نہیں! یہ بنائی (من گھڑت) بات ہے۔

۸۔ کیا اسی پرانتری سمجھوتی(ذکر) ؟ ہم سب میں سے۔

کوئی نہیں! ان کو دھوکا ہے میری نصیحت میں۔

کوئی نہیں! ابھی چکھی نہیں میری مار۔

۹۔ کیا ان کے پاس ہیں خزانے تیرے رب کی مہر (رحمت) کے؟

جو زبردست ہے بخشنے والا۔

۱۰۔ یا ان کی حکومت ہے آسمانوں میں اور زمین میں اور جو ان کے بیچ ہے؟

تو چاہیئے چڑھ جائیں رسی تان کر۔

۱۱۔ ایک لشکر یہ ہے وہاں تباہ ہوا ان سب لشکروں میں۔

۱۲۔ جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے، نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور فرعون میخوں والا۔

۱۳۔ اور ثمود اور لوط کی قوم اور ایکہ کے لوگ۔

وہ فوجیں (جنہوں نے شکست کھائی تھی)۔

۱۴۔ یہ جتنے تھے، سب نے یہی جھٹلایا رسولوں کو، پھر ثابت ہوئی میری طرف سے سزا۔

۱۵۔ اور راہ نہیں دیکھتے یہ لوگ بھی، مگر یہی ایک چنگھاڑ کی، جو بیچ میں دم نہ لے گی۔

۱۶۔ اور کہتے ہیں اے رب شتاب (جلدی) دے ہم کو چھٹی ہماری (حصہ ہمارا)، پہلے (ہی) حساب کے دن سے۔

۱۷۔ تُو سہتا رہ (صبر کر ) جو کہتے رہیں اور یاد کر ہمارے بندے داؤد کو، ہاتھ کے بل (بہت قوتوں) والا،

وہ تھا رجوع رہنے والا۔

۱۸۔ ہم نے تابع کئے پہاڑ،

اس کے ساتھ پاکی بولتے (تسبیح کرتے) شام کو اور صبح کو۔

۱۹۔ اور اڑتے جانور جمع ہو کر۔

سب تھے اس کے آگے رجوع رہتے۔

۲۰۔ اور زور دیا (مستحکم کیا) ہم نے اس کی سلطنت کو، اور دی اس کو تدبیر اور فیصلہ بات کا۔

۲۱۔ اور پہنچی ہے تجھ کو خبر دعوے والوں کی، جب دیوار کود کر آئے عبادت خانے میں۔

۲۲۔ جب پیٹھ (چلے) آئے داؤد پاس تو ان سے گھبرایا،

وہ بولے مت گھبرا۔

ہم دو جھگڑتے ہیں، زیادتی کی ہے ایک نے دوسرے پر،

سو فیصلہ کر دے ہم میں انصاف کا،

اور دُور نہ ڈال بات کو، اور بتا دے ہم کو سیدھی راہ۔

۲۳۔ یہ جو ہے بھائی ہے میرا۔ اس کے ہاں ہیں ننانوے دُنبیاں اور میرے ہاں ایک دُنبی۔

پھر کہتا ہے، حوالے کر دو مجھ کو وہ اور زبردستی کرتا ہے مجھ سے بات میں۔

۲۴۔ بولا وہ بے انصافی کرتا ہے تجھ پر، کہ مانگتا ہے تیری دُنبی، ملانے کو اپنی دُنبیوں میں۔

اور اکثر شریک زیادتی کرتے ہیں ایک دوسرے پر،

مگر جو یقین لائے اور کام کئے اچھے، اور تھوڑے ہیں ویسے۔

اور خیال میں آیا داؤد کے کہ ہم نے اس کو جانچا(آزمایا ہے)،

پھر گناہ بخشوانے لگا اپنے رب سے، اور گرا جھک کر اور رجوع ہوا۔ (سجدہ)

۲۵۔ پھر ہم نے معاف کر دیا ا سکو وہ کام،

اور اس کو ہمارے پاس مرتبہ ہے، اور اچھا ٹھکانا۔

۲۶۔ اے داؤد! ہم نے کیا تجھ کو نائب مُلک میں،

سو تو حکومت کر لوگوں میں انصاف سے،

اور نہ چل جی کی راہ (خواہشِ نفس) پر، پھر تجھ کو بچلاوے (بھٹکائے) اﷲ کی راہ سے۔

مقرر (بیشک) جو لوگ بچلتے (بھٹکتے) ہیں اﷲ کی راہ سے، ان کو سخت مار ہے،

اس پر کہ بھلا دیا دن حساب کا۔

۲۷۔ اور ہم نے نہیں بنایا آسمان اور زمین کو، اور جو ان کے بیچ ہے نکمّا،

یہ خیال ہے ان کا جو منکر ہیں،

سو خرابی ہے منکروں کو آگ سے۔

۲۸۔ کیا ہم کریں گے ایمان والوں کو جو کرتے ہیں نیکیاں، برابر ان کے جو خرابی ڈالیں ملک میں؟

کیا ہم کریں گے ڈر والوں کو برابر ڈھیٹھ لوگوں کے؟

۲۹۔ ایک کتاب ہے، جو اُتاری ہم نے تیری طرف برکت کی،

تا (کہ) دھیان کریں لوگ اس کی باتیں، اور تا (کہ) سمجھیں عقل والے۔

۳۰۔ اور دیا ہم نے داؤد کو سلیمان۔

بہت خوب بندہ۔

وہ ہے رجوع رہنے والا۔

۳۱۔ جب دکھانے کو آئے اس کے سامنے شام کو گھوڑے خاصے۔

۳۲۔ تو بولا میں نے چاہی محبت مال کی اپنے رب کی یاد سے۔

یہاں تک کہ چھُپ گیا اوٹ میں۔

۳۳۔ پھیر (واپس) لاؤ ان کو میرے پاس۔

پھر لگا جھاڑنے پنڈلیاں اور گردنیں۔

۳۴۔ اور ہم نے جانچا (آزمایا) سلیمان کو، اور ڈال دیا اس کے تخت پر ایک دھڑ،

پھر وہ رجوع ہوا۔

۳۵۔ بولا اے رب میرے! معاف کر مجھ کو، اور بخش مجھ کو وہ بادشاہی، کہ نہ چاہیئے کسی کو میرے پیچھے۔

بیشک تو ہے بخشنے والا۔

۳۶۔ پھر ہم نے تابع کی اس کے باؤ(ہوا)،

چلتی اس کے حکم سے نرم نرم، جہاں پہنچا چاہتا۔

۳۷۔ اور تابع کئے شیطان سارے، عمارت کرنے (بنانے) والے اور غوطے لگانے والے۔

۳۸۔ اور کتنے اور بندھے ہوئے بیڑیوں میں۔

۳۹۔ یہ ہے بخشش ہماری،

اب تُو احسان کر یا رکھ چھوڑ کچھ نہیں حساب۔

۴۰۔ اور اس کو ہمارے پاس مرتبہ ہے اور اچھا ٹھکانا۔

۴۱۔ اور یاد کر ہمارے بندے ایوب کو،

جب پکارا اپنے رب کو کہ مجھ کو لگا دی شیطان نے ایذا اور تکلیف۔

۴۲۔ لات مار اپنے پاؤں سے،

یہ چشمہ نکلا نہانے کو ٹھنڈا (پانی) اور پینے کو۔

۴۳۔ اور دیئے ہم نے اس کو اس کے گھر والے، اور ان کے برابر ان کے ساتھ اپنی طرف کی مہر (رحمت) سے،

اور یاد رہنے کو عقل والوں کے۔

۴۴۔ اور پکڑ اپنے ہاتھ میں سینکوں (تنکوں) کا مٹھا(گھٹا)،

پھر ان سے مار لے، اور قسم میں جھوٹا نہ ہو۔

ہم نے اس کو پایا سہارنے (صبر کرنے) والا، بہت خوب بندہ،

وہ ہے رجوع رہنے والا۔

۴۵۔ اور یاد کر ہمارے بندے کو، ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب،

(جو تھے) ہاتھوں (قوت) والے اور آنکھوں (بصیرت) والے۔

۴۶۔ ہم نے امتیاز دیا ان کو ایک چنی بات (خاص صفت) کا، وہ یاد اس (آخرت کے) گھر کی۔

۴۷۔ اور وہ سب ہمارے پاس ہیں چُنے نیک لوگوں میں۔

۴۸۔ اور یاد کر اسمٰعیل کو اور الیسع کو اور ذوالکفل کو۔

اور ہر ایک تھا خوبی والا۔

۴۹۔ یہ ایک مذکور ہو چکا،

اور تحقیق (بیشک) ڈر والوں(متقیوں) کو ہے اچھا ٹھکانا۔

۵۰۔ باغ ہیں بسنے کو، کھول رکھے ان کے واسطے دروازے۔

۵۱۔ تکیہ لگائے بیٹھے ان میں، منگواتے ہیں ان میں میوے بہت اور شراب۔

۵۲۔ اور ان کے پاس عورتیں ہیں نیچی نگاہ والیاں ایک عمر کی۔

۵۳۔ یہ وہ ہے جو تم کو وعدہ ملتا ہے حساب کے دن پر۔

۵۴۔ یہ ہے روزی ہماری دی اس کو (کبھی) نہیں نبڑنا (ختم ہونا)۔

۵۵۔ یہ سن چکے(متقیوں کا انجام) !

اور تحقیق (بلاشبہ) شریروں (سرکشوں) کے واسطے ہے بُرا ٹھکانا۔

۵۶۔ (یہ) دوزخ ہے

جس میں پیٹھیں (جھلسائے جائیں) گے۔

سو کیا بُری تیاری ہے۔

۵۷۔ یہ ہے(عذاب)،

اب اس کو چکھیں (بصورت) گرم پانی اور پیپ۔

۵۸۔ اور کچھ اسی شکل کا(اس کے علاوہ)، طرح طرح کی (عذاب کی) چیزیں۔

۵۹۔ یہ ایک فوج ہنستی آتی ہے تمہارے ساتھ،

جگہ نہ ملیو (کوئی خوش آمدید نہ ملے) ان کو،

یہ ہیں پیٹھے(جھلسنے والے) آگ میں۔

۶۰۔ وہ بولے، بلکہ تم ہی ہو، کہ جگہ نہ ملیو (کوئی خوش آمدید نہیں)تم کو،

تم ہی پیش لائے ہمارے یہ بلا (انجام)۔

سو کیا برا ٹھہراؤ ہے۔

۶۱۔ وہ بولے اے رب ہمارے جو کوئی ہمارے پیش لایا یہ، سو بڑھتی دے اس کو مار دُونی آگ میں۔

۶۲۔ اور کہیں گے کیا ہوا؟ کہ ہم نہیں دیکھتے کتنے مردوں کہ کہ ہم ان کو گنتے تھے بُرے لوگوں میں۔

۶۳۔ کیا ہم نے ان کو ٹھٹھے (مذاق) میں پکڑا؟ یا چُوک گئیں ان سے آنکھیں۔

۶۴۔ یہ بات ٹھیک ہونی ہے، جھگڑا آپس میں دوزخیوں کا۔

۶۵۔ تُو کہہ، میں تو یہی ہوں ڈر سنانے والا،

اور حاکم کوئی نہیں مگر اﷲ اکیلا دباؤ والا۔

۶۶۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے،

زبردست گناہ بخشنے والا۔

۶۷۔ تُو کہہ، یہ ایک بڑی خبر ہے۔

۶۸۔ کہ تم اس کو دھیان میں نہیں لاتے۔

۶۹۔ مجھ کو کچھ خبر نہ تھی اُوپر کی مجلس کی، جب آپس میں تکرار کرتے ہیں۔

۷۰۔ مجھ کو تو یہی حکم آتا ہے، کہ اور نہیں میں ڈر سنانے والا ہوں کھول کر۔

۷۱۔ جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو، میں بناتا ہوں ایک انسان مٹی کا۔

۷۲۔ پھر جب ٹھیک بنا چکوں، اور پھونکوں اس میں ایک اپنی جان، تو تم گر پڑو اس کے آگے سجدے میں۔

۷۳۔ پھر سجدہ کیا فرشتوں نے سارے اکٹھے۔

۷۴۔ مگر ابلیس

(اس) نے غرور کیا اور تھا وہ منکروں میں۔

۷۵۔ فرمایا اے ابلیس! تجھ کو کیا اٹکاؤ ہوا کہ سجدہ کرے اس چیز کو جو میں نے بنائی اپنے ہاتھوں سے۔

یہ تُو نے غرور کیا، یا تُو بڑا تھا درجے میں۔

۷۶۔ بولا میں بہتر ہوں اس سے،

مجھ کو بنایا تُو نے آگ سے اور اس کو بنایا مٹی سے۔

۷۷۔ فرمایا تُو نکل یہاں سے، کہ تُو مردود ہوا۔

۷۸۔ اور تجھ پر میری پھٹکار ہے اس جزا کے دن تک۔

۷۹۔ بولا، تو اے رب! مجھ کو ڈھیل دے جس دن تک مردے جیئیں۔

۸۰۔ فرمایا تجھ کو ڈھیل ہے۔

۸۱۔ اسی وقت کے دن تک جو معلوم ہے۔

۸۲۔ بولا تو قسم ہے تیری عزت کی! میں گمراہ کروں گا ان سب کو۔

۸۳۔ مگر جو بندے ہیں تیرے اُن میں چُنے۔

۸۴۔ فرمایا، تو ٹھیک (حق) بات یہ ہے اور میں ٹھیک (حق) ہی کہتا ہوں۔

۸۵۔ مجھ کو بھرنا دوزخ تجھ سے، اور جو ان میں تیری راہ چلے ان سے سارے۔

۸۶۔ تُو کہہ، میں مانگتا نہیں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر)،

اور میں نہیں آپ کو بنانے (بناوٹ کرنے) والا۔

۸۷۔ یہ تو ایک سمجھوتی (نصیحت) ہے سارے جہان والوں کو۔

۸۸۔ اور معلوم کر لو گے اس کا حال تھوڑی دیر کے پیچھے (بعد)۔

 

 

سورۃ زُمر

 

 

(رکوع۔ ۸)          (۳۹)         (آیات۔ ۷۵)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اُتارا ہے کتاب کا اﷲ سے جو زبردست ہے حکمتوں والا۔

۲۔ ہم نے اُتاری ہے تیری طرف کتاب ٹھیک (بر حق)،

سو بندگی (عبادت) کر اﷲ کی، نری کر کر اس کے واسطے بندگی(مکمل اخلاص کے ساتھ)۔

۳۔ سنتا ہے! اﷲ ہی کو ہے بندگی نری(عبادت اور اطاعت)۔

جنہوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (سوا) حمایتی

کہ ہم ان کو پوجتے ہیں اس واسطے کہ ہم کو پہنچاویں اﷲ کی طرف پاس کے درجے۔

بیشک اﷲ چکا (فیصلہ کر) دے گا ان میں جس چیز میں جھگڑ رہے ہیں۔

البتہ اﷲ راہ نہیں دیتا (دکھاتا) اس کو جو ہو جھوٹا نہ ماننے والا (منکرِ حق)۔

۴۔ اگر اﷲ چاہتا کہ اولاد کرے (بنائے) تو چُن لیتا اپنی خلق میں جو چاہتا،

وہ پاک ہے،

وہی ہے اﷲ اکیلا دباؤ والا۔

۵۔ بنائے آسمان اور زمین ٹھیک،

لپیٹتا ہے رات کو دن پر، اور لپیٹتا ہے دن کو رات پر،

اور کام لگائے سورج اور چاند۔

ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہری (مقرر) مدت پر۔

سنتا ہے وہی ہے زبردست گناہ بخشنے والا۔

۶۔ بنایا (پیدا کیا) تم کو ایک جی (جان) سے، پھر بنایا اس سے اس کا جوڑا،

اور اُتارے واسطے چوپایوں سے آٹھ نر و مادہ۔

 

بناتا ہے تم کو ماں کے پیٹ میں، طرح پر طرح (ایک شکل کے بعد دوسری شکل) بناتا،

تین اندھیروں کے بیچ۔

وہ اﷲ ہے رب تمہارا، اسی کا راج ہے،

کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے۔

پھر کہاں سے پھرے جاتے ہو؟

۷۔ اگر تم منکر ہو گے تو اﷲ پروا نہیں رکھتا تمہاری،

اور پسند نہیں کرتا اپنے بندوں کی منکری۔

اور اگر حق مانو (شُکر کرو) گے تو وہ پسند کر لے گا اس کو تمہارے لئے۔

اور نہ اٹھائے گا کوئی اٹھانے والا بوجھ دوسرے کا۔

پھر اپنے رب کی طرف تم کو پھر (لوٹ) جانا ہے، تو وہ جتائے گا تم کو جو کرتے تھے۔

مقرر(بیشک) اس کو خبر ہے جیوں (دلوں) کی بات کی۔

۸۔ اور جب لگے انسان کو سختی، پکارے اپنے رب کو رجوع ہو کر اس کی طرف،

پھر جب بخشے اس کو نعمت اپنی طرف سے بھُول جائے جو پکارتا تھا اس کام کو پہلے سے۔

اور ٹھہرائے اﷲ کے برابر اوروں کو تا (کہ) بہکاوے اس کی راہ سے،

تُو کہہ، برت (مزے لوٹ) لے ساتھ اپنی منکری کے تھوڑے دنوں۔

(یقیناً پھر) تُو ہے آگ (جہنم) والوں میں۔

۹۔

بھلا ایک جو بندگی میں لگا ہے گھڑی رات کی سجدے کرتا، اور کھڑا،

خطرہ (ڈر) رکھتا ہے آخرت کا اور امید رکھتا ہے اپنے رب کی مِہر (رحمت) کی۔

تُو کہہ، کوئی برابر ہوتے ہیں سمجھ والے، اور بے سمجھ؟

وہی سوچتے ہیں جن کو عقل ہے۔

۱۰۔ تُو کہہ اے بندو میرے جو یقین لائے ہو! ڈرو اپنے رب سے۔

جنہوں نے نیکی کی اس دنیا میں ان کو ہے بھلائی۔ اور زمین اﷲ کی کشادہ ہے۔

ٹھہرنے (صبر کرنے) والوں ہی کو ملنا ہے ان کا نیگ (اجر) ان گنت (بے حساب)۔

۱۱۔ تُو کہہ، مجھ کو حکم ہے کہ بندگی (عبادت) کروں اﷲ کو نری کر کر اس کی بندگی (مکمل اطاعت)۔

۱۲۔ اور حکم ہے کہ میں ہوں سب سے پہلے حکم بردار (مسلم)۔

۱۳۔ تُو کہہ میں ڈرتا ہوں، اگر حکم نہ مانوں اپنے رب کا، ایک بڑے دن کی مار سے۔

۱۴۔ تُو کہہ، میں تو اﷲ کو پوجتا ہوں، نری کر کر اپنی بندگی (مکمل اطاعت) اسی کے واسطے۔

۱۵۔ اب تم پوجو جس کو چاہو اس کے سوا۔

تُو کہہ، بڑے ہارے وہ جو ہار بیٹھے اپنی جان اور اپنا گھر قیامت کے دن۔

سنتا ہے! یہی ہے صریح ٹوٹا (کھلا خسارہ)۔

۱۶۔ اُن کے اوپر سے بادل ہیں آگ کے، اور نیچے سے بادل۔

اس چیز سے ڈراتا ہے اﷲ اپنے بندوں کو۔

اے بندو میرے تو مجھ سے ڈرو۔

۱۷۔ اور جو لوگ بچے شیطانوں سے، کہ ان کو پوجیں، اور رجوع ہوئے اﷲ کی طرف، ان کو ہے خوشخبری۔

سو تُو خوشی سُنا میرے بندوں کو۔

۱۸۔ جو سنتے ہیں بات، پھر چلتے ہیں اس کے نیک (بہترین پہلو) پر۔

وہی ہیں جن کو راہ دی اﷲ نے،

اور وہی ہیں عقل والے۔

۱۹۔

بھلا جس پر ٹھیک (چسپاں) ہو چکا عذاب کا حکم بھلا تو خلاص کرے (بچا سکے) گا آگ میں پڑے کو؟

۲۰۔ لیکن جو ڈرتے رہے اپنے رب سے، ان کو ہیں جھروکے (اونچے محل)۔

ان پر اور جھروکے (بالاخانے) چُنے ہوئے، ان کے نیچے چلتی ہیں ندیاں۔

وعدہ ہوا اﷲ کا۔

اﷲ نہیں خلاف کرتا وعدہ۔

۲۱۔ تُو نے نہیں دیکھا؟ کہ اﷲ نے اُتارا آسمان سے پانی، پھر چلایا وہ پانی چشموں میں زمین کے،

پھر نکالتا ہے اس سے کھیتی، کئی کئی رنگ بدلتے اس پر،

پھر آئی تیاری پر، تو تُو دیکھے اس کا رنگ زرد، پھر کر ڈالتا ہے اس کو چُورا،

بیشک اس میں نصیحت ہے عقلمندوں کو۔

۲۲۔ بھلا جس کا سینہ کھول دیا اﷲ نے مسلمانی پر، سو وہ اُجالے میں ہے اپنے رب کی طرف سے۔

سو خرابی ہے ان کو، جن کے دل سخت ہیں اﷲ کی یاد سے،

وہ پڑے پھرتے ہیں بہکے صریح (کھلی گمراہی)۔

۲۳۔ اﷲ نے اُتاری بہتر بات، کتاب، آپس میں ملتی، دہرائی ہوئی،

بال کھڑے ہوتے ہیں اس سے کھال پر ان لوگوں کے جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے۔

پھر نرم ہوتی ہیں ان کی کھالیں اور ان کے دل، اﷲ کی یاد پر۔

یہ ہے راہ (ہدایت) دینا اﷲ کا، اس طرح راہ (ہدایت) دیتا ہے جس کو چاہے۔

اور جس کو راہ بھلا دے اﷲ اس کو کوئی نہیں سجھانے (ہدایت دینے) والا۔

۲۴۔ بھلا ایک جو روکتا ہے اپنے منہ پر بُرا عذاب دن قیامت کے۔

اور کہیئے بے انصافوں کو، چکھو جو تم کماتے تھے۔

۲۵۔ جھٹلا چکے ان سے اگلے (پہلے)،

پھر پہنچا اُن پر عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے تھے۔

۲۶۔ پھر چکھائی ان کو اﷲ نے رسوائی، دنیا کے جیتے۔

اور عذاب آخرت کا تو اور بڑا ہے،

اگر یہ سمجھ رکھتے۔

۲۷۔ اور ہم نے بیان کی لوگوں کو اس قرآن میں سب چیز کی کہاوت (مثال) کہ شاید وہ سوچیں۔

۲۸۔ قرآن ہے عربی زبان کا جس میں کجی(ٹیڑھا پن) نہیں، کہ شاید وہ بچ چلیں۔

۲۹۔ اﷲ نے بتائی ایک کہاوت،

ایک مرد ہے کہ اس میں کئی شریک(اس کے بہت سے آقا) ضدی،

اور ایک مرد ہے پورا (غلام) ایک شخص کا۔ کوئی برابر ہوتی ہے اُن کی کہاوت (مثال)۔

سب خوبی اﷲ کو ہے،

پر وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔

۳۰۔ بیشک تُو بھی مرتا ہے اور وہ بھی مرتے ہیں۔

۳۱۔ پھر مقرر (یقیناً) تم دن قیامت کے، اپنے رب کے آگے جھگڑو (مقدمہ پیش کرو) گے۔

۳۲۔ پھر اس سے ظالم کون؟ جس نے جھوٹ بولا اﷲ پر،

اور جھٹلایا سچی بات کو، جب پہنچی اس پاس۔

کیا نہیں دوزخ میں ٹھہراؤ (ٹھکانا) منکروں کا۔

۳۳۔ اور جو لایا سچی بات، اور سچ مانا اس کو، وہی لوگ ہیں ڈر والے (مُتقی)۔

۳۴۔ ان کو ہے جو چاہیں اپنے رب کے پاس۔

یہ ہے بدلہ نیکی والوں کا۔

۳۵۔ تا (کہ) اُتارے اﷲ ان سے بُرے کام جو کئے تھے،

اور بدلے میں دے ان کا نیگ (اجر) بہتر کاموں کا، جو کرتے تھے۔

۳۶۔ کیا اﷲ بس(کافی نہیں اپنے بندوں کو؟

اور تجھ کو ڈراتے ہیں ان سے، جو اس کے سوا ہیں۔

اور جس کو راہ بھلاوے اﷲ تو کئی نہیں اس کو راہ دینے والا۔

۳۷۔ اور جس کو راہ سجھائے (ہدایت دے) اﷲ، اس کو کوئی نہیں بھلانے (بھٹکانے) والا۔

کیا نہیں ہے اﷲ زبردست بدلہ لینے والا۔

۳۸۔ اور جو تُو ان سے پوچھے کس نے بنایا آسما ن اور زمین کو؟ تو کہیں اﷲ نے۔

تُو کہہ، بھلا دیکھو تو! جن کو پوجتے ہو اﷲ کے سِوا، اگر چاہے اﷲ مجھ پر کچھ تکلیف،

(تو کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ کھول دیں تکلیف اس کی ڈالی؟

یا وہ چاہے مجھ پر مہر (مہربانی کرنا) (کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ روک دیں اس کی مِہر (رحمت) ؟

تُو کہہ، مجھ کو بس (کافی) ہے اﷲ۔

اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں بھروسہ رکھنے والے۔

۳۹۔ تُو کہہ، اے قوم! کام کئے جاؤ اپنی جگہ، میں بھی کام کرتا ہوں،

اب آگے جان لو گے۔

۴۰۔ کس پر آتی ہے آفت کہ اس کو رسوا کرے، اور اُترتی ہے اس پر سدا کی مار۔

۴۱۔ ہم نے اُتاری ہے تجھ پر کتاب، لوگوں کے واسطے سچے دین کے ساتھ۔

پھر جو کوئی راہ پر آیا، سو اپنے بھلے کو۔ اور جو کوئی بہکا، سو یہی کہ بہکا اپنے بُرے کو۔

تجھ پر اس کا ذمہ نہیں۔

۴۲۔ اﷲ کھینچ (قبض کر)لیتا ہے جانیں، جب وقت ہو ان کے مرنے کا، اور جو نہیں مریں ان کی نیند میں۔

پھر رکھ چھوڑتا ہے جن پر مرنا ٹھہرایا، اور بھیجتا ہے دوسروں کو ایک ٹھہرے وعدہ تک۔

البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو دھیان (غور و فکر)کریں۔

۴۳۔ کیا انہوں نے پکڑیں ہیں اﷲ کے سوا کوئی سفارش والے؟

تُو کہہ، اگر جو ان کو اختیار نہ ہو کسی چیز کا، نہ بُوجھ، تو بھی؟

۴۴۔ تُو کہہ، اﷲ کے اختیار ہے سفارش ساری۔

اسی کا راج ہے آسمان و زمین میں۔

پھر اسی کی طرف پھیرے (لوٹائے)جاؤ گے۔

۴۵۔

اور جب نام لیجئے اﷲ کا نرا، رک جائیں دل اُن کے جو یقین نہیں رکھتے پچھلے (آخرت کے)گھر کا۔

اور جب نام لیجئے اس کے سوا اوروں کا، تبھی وہ لگیں خوشیاں کرنے۔

۴۶۔ تُو کہہ، اے اﷲ پیدا کرنے والے آسمان اور زمین کے، جاننے والے چھپے اور کھلے کے،

تُو ہی فیصلہ کرے اپنے بندوں میں، جس چیز میں وہ جھگڑ رہے تھے۔

۴۷۔

اور گنہگاروں کے پاس ہو، جتنا کچھ کہ زمین میں ہے سارا، اور اتنا ہی اور اس کے ساتھ،

سب دے ڈالیں اپنی چھڑوائی (فدیہ)میں، بُری طرح کی مار سے، دن قیامت کے۔

اور نظر آیا ان کو اﷲ کی طرف سے، جو خیال نہ رکھتے تھے۔

۴۸۔ نظر آئے اُن کو بُرے کام اپنے، جو کمائے تھے،

اور اُلٹ پڑا اُن پر جس چیز پر ٹھٹھا (مذاق اُڑایا)کرتے تھے۔

۴۹۔ سو جب لگے آدمی کو کچھ تکلیف، ہم کو پکارے۔

پھر جب ہم بخشیں اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت، کہے، یہ تو مجھ کو ملی کہ آگے سے معلوم تھی،

کوئی نہیں! یہ جانچ (آزمائش) ہے،

پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے۔

۵۰۔ کہہ چکے ہیں یہ بات اُن سے اگلے،

پھر کچھ کام نہ آیا اُن کو، جو کماتے تھے۔

۵۱۔ پھر پڑیں ان پر برائیاں، جو کمائی تھیں۔

اور جو گنہگار ہیں ان میں سے، ان پر بھی اب پڑتی ہیں برائیاں جو کمائی ہیں،

اور وہ نہیں (خدا کو)تھکانے (عاجز کرنے) والے۔

۵۲۔

اور کیا نہیں جان چکے کہ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ کر دیتا ہے(جس کو چاہے)۔

البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو جانتے ہیں۔

۵۳۔

کہہ دے، اے بندو میرے! جنہوں نے زیادتی کی اپنی جان پر، نہ آس توڑو اﷲ کی مہر (رحمت)سے۔

بیشک اﷲ بخشتا ہے سب گناہ۔

وہ جو ہے وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔

۵۴۔ اور جو رجوع ہو اپنے رب کی طرف، اور اس کی حکم برداری کرو پہلے اس سے کہ آئے تم پر عذاب،

پھر کوئی تمہاری مدد کو نہ آئے گا۔

۵۵۔

اور چلو بہتر بات پر، جو اُتری تم کو تمہارے رب سے،

پہلے اس سے کہ پہنچے تم پر عذاب اچانک، اور تم کو خبر نہ ہو۔

۵۶۔

کہیں کہنے لگے کوئی جی (متنفس)، اے افسوس!

جس سے میں نے کمی کی اﷲ کی طرف سے، اور میں تو ہنستا ہی (مذاق ہی کرتا)رہا۔

۵۷۔ یا کہنے لگے، اگر اﷲ مجھ کو راہ (ہدایت)دیتا، تو میں ہوتا ڈر والوں (متقیوں)میں۔

۵۸۔

یا کہنے لگے جب دیکھے عذاب کسی طرح مجھ کو پھر جانا بنے(ایک اور موقع ملے)۔

تو میں ہوں نیکی والوں میں۔

۵۹۔ کیوں نہیں! پہنچ چکے تھے تجھ کو میرے حکم، پھر تُو نے ان کو جھٹلایا اور غرور کیا اور تُو تھا منکروں میں۔

۶۰۔ اور قیامت کے دن تُو دیکھے ان کو جو جھوٹ بولتے ہیں اﷲ پر، ان کے منہ سیاہ۔

کیا نہیں دوزخ میں ٹھکانا غرور والوں کو؟

۶۱۔ اور بچائے گا اﷲ ان کو جنہوں نے ڈر رکھا(تقویٰ اختیار کیا)، ان کے بچاؤ کی جگہ،

نہ لگے ان کو برائی، اور نہ وہ غم کھائیں۔

۶۲۔ اﷲ بنانے والا ہے ہر چیز کا،

اور وہ ہر چیز کا ذمہ لیتا ہے۔

۶۳۔ اسی کے پاس ہیں کنجیاں آسمانوں کی اور زمین کی۔

اور جو منکر ہوئے ہیں اﷲ کی باتوں سے، وہ جو ہیں وہی ہیں ٹوٹے (خسارے) میں پڑے۔

۶۴۔ تُو کہہ، اب اﷲ کے سوا کسی کو بتاتے ہو کہ پُوجوں، اے نادانوں(جاہلو) ؟

۶۵۔ اور حکم ہو چکا ہے تجھ کو اور تجھ سے اگلوں کو۔

اگر تُو نے شریک مانا، اکارت (ضائع) جائیں گے تیرے کئے اور تُو ہو گا ٹوٹے (خسارے) میں آیا۔

۶۶۔ نہ بلکہ اﷲ ہی کو پُوج اور رہ حق ماننے والوں (شُکرگزاروں) میں۔

۶۷۔ اور نہیں سمجھے اﷲ کو جتنا کچھ وہ (اس کو سمجھنے کا حق) ہے۔

اور زمین ساری ایک مٹھی ہے اس کی، دن قیامت کے، اور آسمان لپٹے ہیں اس کے داہنے ہاتھ میں۔

وہ پاک ہے اور بہت اوپر ہے اس سے کہ یہ شریک بتاتے ہیں۔

۶۸۔

اور پھونکا گیا نر سنگا، پھر بیہوش ہو گرا، جو کوئی ہے آسمانوں میں اور زمین میں، مگر جس کو اﷲ نے چاہا۔

پھر پھونکا گیا دوسری بار، پھر تب ہی وہ کھڑے ہو گئے دیکھتے۔

۶۹۔ اور چمکی زمین اپنے رب کے نور سے،

اور لا دھرا دفتر، اور حاضر آئے پیغمبر اور گواہ،

اور فیصلہ ہوا ان میں انصاف سے، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔

۷۰۔ اور پورا ملا ہر جی (نفس) کو جو کیا،

اور اس کو خوب خبر ہے جو کرتے ہیں۔

۷۱۔ اور ہانکے گئے جو منکر تھے، دوزخ کو جتھے جتھے (گروہ)۔

یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر، کھولے گئے اس کے دروازے،

اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے کیا نہ پہنچے تھے تم پاس رسول تم میں کے؟

پڑھتے تھے تم پر باتیں تمہارے رب کی، اور ڈراتے تم کو تمہارے دن کی ملاقات سے۔

بولے کیوں نہیں!

پر ثابت ہوا حکم عذاب کا منکروں پر۔

۷۲۔ حکم ہوا کہ پیٹھو (داخل ہو) دروازوں میں دوزخ کے، سدا رہنے کو اس میں،

سو کیا بُری جگہ ہے رہنے کی غرور والوں کو؟

۷۳۔ اور ہانکے گئے جو ڈرتے رہے تھے اپنے رب سے بہشت کو جتھے جتھے (گروہ)۔

یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر اور کھولے گئے اس کے دروازے،

اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے، سلام پہنچے تم پر، تم لوگ پاکیزہ ہو،

سو پیٹھو(داخل ہو) اس میں سدا رہنے کو۔

۷۴۔ اور وہ بولے شکر اﷲ کا، جس نے سچ کیا ہم سے اپنا وعدہ

اور وارث کیا ہم کو اس زمین کا گھر، پکڑ لیں بہشت میں سے جہاں چاہیں،

سو کیا خوب نیگ (اجر) ہے محنت کرنے والوں کا۔

۷۵۔

اور تُو دیکھے فرشتے، گھر رہے (حلقہ بنائے ہوئے) ہیں عرش کے گرد

پاکی بولتے ہیں اپنے رب کی خوبیاں،

اور فیصلہ ہوا ہے ان میں انصاف کا،

اور یہی بات ہوئی کہ سب خوبی ہے اﷲ کو جو صاحب ہے سارے جہان کا۔

 

 

سورۃ المؤمن

 

 

(رکوع۔ ۹)          (۴۰)          (آیات۔ ۸۵)

 

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ حا میم۔

۲۔ اُتارا (نازل کیا ہوا) کتاب کا اﷲ سے ہے، جو زبردست ہے خبردار۔

۳۔ گناہ بخشنے والا، اور توبہ قبول کرتا،

سخت مار دیتا(دینے والا)، مقدور کا صاحب۔

کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے۔

اسی کی طرف پھر جانا (سب کو پلٹنا) ہے۔

۴۔ وہی جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں جو منکر ہیں،

سو تُو نہ بہک اس پر کہ چلتے پھرتے ہیں شہروں میں۔

۵۔ جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے قوم نوح کی اور کتنے فرقے ان سے پیچھے۔

اور ارادہ کیا ہر اُمّت نے اپنے رسول پر کہ اس کو پکڑ (گرفتار کر) لیں،

اور لانے لگے جھوٹ، جھگڑے کہ اس سے ڈگائیں (نیچا کریں) سچا دین،

پھر میں نے ان کو پکڑا،

تو کیسی ہوئی میری سزا دینی؟

۶۔

اور ویسے ہی ٹھیک (سچ) ہو چکی بات تیرے رب کی منکروں پر، کہ یہ ہیں دوزخ والے۔

۷۔

جو لوگ اٹھا رہے ہیں عرش اور جو اس کے (ارد) گرد ہیں، پاکی بولتے (تسبیح کرتے) ہیں اپنے رب کی خوبیاں، اور اس پر یقین رکھتے ہیں، اور گناہ بخشواتے ایمان والوں کے۔

اے رب ہمارے ہر چیز سمائی ہے تیری مہر (رحمت) میں اور خبر (علم) میں،

سو معاف کر ان کو جو توبہ کریں، اور چلیں تیری راہ، اور بچا ان کو آگ کی مار سے۔

۸۔ اے رب ہمارے! اور داخل کر ان کو بسنے کے باغوں میں، جن کا وعدہ دیا تو نے ان کو،

اور جو کوئی نیک ہو ان کے باپوں میں اور عورتوں میں (ان کو بھی)۔

بیشک تو ہی ہے زبردست حکمت والا۔

۹۔ اور بچا ان کو برائیوں سے۔

اور جس کو تو بچائے برائیوں سے اس دن، اس پر مہر (رحمت) کی تو نے۔

اور یہ جو ہے یہی ہے بڑی مراد پانی(کامیابی)۔

۱۰۔ جو لوگ منکر ہیں، ان کو پکار کر کہیں گے،

اﷲ بیزار ہوتا تھا زیادہ اس سے، کہ تم بیزار ہوئے ہو اپنے جی (آپ) سے،

جس وقت تم کو بلاتے تھے یقین (ایمان) لانے کو، پھر تم منکر ہوتے تھے۔

۱۱۔ بولے، اے رب ہمارے! تو موت دے چکا، ہم کو دو بار اور زندگی دے چکا دو بار،

اب ہم قائل ہوئے اپنے گناہوں کے،

پھر اب بھی (کیا) ہے (اس عذاب سے) نکلنے کو کوئی راہ؟

۱۲۔ یہ تم پر اس واسطے کہ جب کسی نے پکارا اﷲ کو اکیلا، تو تم منکر ہوئے،

اور جب اس کے ساتھ شریک پکارے تو تم یقین لانے لگے۔

اب حکم (فیصلہ) وہی جو کرے اﷲ، سب سے اوپر بڑا۔

۱۳۔ وہی ہے، تم کو دکھاتا ہے اپنی نشانیاں اور اتارتا تمہارے واسطے آسمان سے روزی۔

اور سوچ وہی کرے جو رجوع رہتا ہو۔

۱۴۔ سو پکارو اﷲ کو، نری کر کر (خالص) اس کے واسطے بندگی، اور پڑے بُرا مانیں منکر۔

۱۵۔ صاحب اُونچے درجوں کا، مالک تخت کا۔

اُتارتا ہے بھید کی بات اپنے حکم سے جس پر چاہے اپنے بندوں میں

کہ وہ ڈرائے ملاقات کے دن (سے)۔

۱۶۔ جس دن وہ لوگ نکل کھڑے ہوں گے۔

چھپی نہ رہے گی اﷲ پر اُن کی کوئی چیز۔

کِس کا راج ہے اُس دن؟

اﷲ کا ہے، جو اکیلا ہے دباؤ والا۔

۱۷۔ آج بدلہ پائے گا ہر جی(متنفس)، جیسا کمایا۔

ظلم نہیں آج بیشک۔

(بلاشبہ) اﷲ شتاب (جلد) لینے والا ہے حساب۔

۱۸۔

اور خبر سنا دے ان کو اس نزدیک آنے والے دن کی

جس وقت دل پہنچیں گے گلوں کو، دبا رہے ہوں گے۔

کوئی نہیں گنہگاروں کا دوست، اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات مانی جائے۔

۱۹۔ وہ جانتا ہے چوری کی نگاہ، اور جو چھپا ہے سینوں میں۔

۲۰۔ اور اﷲ چکاتا (فیصلہ کرتا) ہے انصاف۔

اور جن کو پکارتے ہیں اس کے سوا، نہیں چکاتے (فیصلہ کرتے) ہیں کچھ۔

بیشک اﷲ جو ہے وہی ہے سنتا دیکھتا۔

۲۱۔ کیا پھرے نہیں ملک میں کہ دیکھتے آخر کیسا ہوا اُن کاجو تھے ان سے پہلے،

وہ تھے ان سے سخت زور میں، اور جو نشانیاں چھوڑ گئے زمین میں،

پھر ان کو پکڑا اﷲ نے ان کے گناہوں پر،

اور نہ ہوا ان کو اﷲ سے کوئی بچانے والا۔

۲۲۔

یہ اس پر، کہ ان پاس آتے تھے ان کے رُسول، کھلے نشان لے کر،

پھر منکر ہوئے، پھر ان کو پکڑا اﷲ نے۔

بیشک وہ زور آور ہے، سخت مار دینے والا۔

۲۳۔ اور ہم نے بھیجا موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر، اور کھلی سند۔

۲۴۔ فرعون اور ہامان اور قارون (کے) پاس،

پھر کہنے لگے، یہ جادوگر ہے جھوٹا۔

۲۵۔ پھر جب پہنچا اُن پاس لے کر سچی (حق) بات، ہمارے پاس سے،

بولے، مارو (قتل کرو) بیٹے ان کے جو یقین لائے ہیں اس کے ساتھ، اور جیتی رکھو ان کی عورتیں۔

اور جو داؤ ہے منکروں کا سو غلطی میں (بیکار ہے)۔

۲۶۔ اور بولا فرعون، مجھ کو چھوڑو کہ مار ڈالوں موسیٰ کو، اور پڑا پکارے اپنے رب کو۔

میں ڈرتا ہوں کہ بگاڑے تمہاری راہ، یا نکالے ملک میں خرابی۔

۲۷۔

اور کہا موسیٰ نے، میں پناہ لے چکا ہوں اپنے اور تمہارے رب کی،

ہر غرور والے سے جو یقین نہ کرے حساب کا دن۔

۲۸۔ اور بولا ایک مرد ایمان دار فرعون کے لوگوں میں، جو چھپاتا تھا اپنا ایمان،

کیا مارے ڈالتے ہو ایک مرد کو اس پر کہ کہتا ہے میرا رب اﷲ ہے،

اور لایا ہے تم پاس کھلی نشانیاں تمہارے رب کی۔

اور اگر وہ جھوٹا ہو گا تو اس پر پڑے گا اس کا جھوٹ۔

اور اگر وہ سچا ہو گا تو تم پر پڑے گا کوئی وعدہ، جو دیتا ہے،

بیشک اﷲ راہ نہیں دیتا اس کو جو ہو بے لحاظ جھوٹا۔

۲۹۔ اے قوم میری! تمہارا راج ہے آج، چڑھ رہے (غالب) ہو ملک میں،

پھر کون مدد کرے گا ہماری اﷲ کی آفت سے؟ اگر آ گئی ہم پر،

بولا فرعون، میں وہی سوجھاتا ہوں تم کو جو سوجھا مجھ کو،

اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے۔

۳۰۔

اور کہا اس ایماندار نے، اے قوم میری! میں ڈرتا ہوں، کہ آئے تم پر دن ان فرقوں کا سا۔

۳۱۔ جیسے رسم پڑی قوم نوح کی، اور عاد اور ثمود کی، اور جو ان کے پیچھے ہوئے۔

اور اﷲ بے انصافی نہیں چاہتا بندوں پر۔

۳۲۔ اور اے قوم میری! میں ڈرتا ہوں کہ تم پر آئے دن ہانک پکار (قیامت )کا۔

۳۳۔ جس دن بھاگو گے پیٹھ دے کر، کوئی نہیں تم کو اﷲ سے بچانے والا۔

اور جس کو غلطی میں ڈالے اﷲ، تو کوئی نہیں اس کو سوجھانے (راستہ دکھانے) والا۔

۳۴۔ اور تم پاس آ چکا ہے یوسف اس سے پہلے کھلی باتیں لے کر،

پھر تم رہے دھوکے ہی میں ان چیزوں سے، جو وہ لایا۔

یہاں تک کہ جب مر گیا، کہنے لگے، ہر گز نہ بھیجے گا اﷲ اس کے بعد کوئی رسول۔

اسی طرح بہکاتا ہے اﷲ اس کو، جو ہو زیادتی والا شک کرتا۔

۳۵۔ وہ جو جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں بغیر کچھ سند کے، جو پہنچی ہو ان کو۔

بڑی بیزاری ہے اﷲ کے ہاں، اور ایمانداروں کے ہاں۔

اسی طرح مُہر کرتا ہے اﷲ ہر دل پر غرور والے سرکش کے۔

۳۶۔ اور بولا فرعون، کہ اے ہامان! بنا میرے واسطے ایک محل، شاید میں پہنچوں رستوں میں۔

۳۷۔ (یعنی) رستوں میں آسمان کے،

پھر جھانک دیکھوں موسیٰ کے معبود کو، اور میری اٹکل (سمجھ) میں تو وہ جھوٹا ہے۔

اور اسی طرح بھلے دکھائے تھے فرعون کو اس کے بُرے کام، اور روکا گیا راہ سے،

اور جو داؤ تھا فرعون کا، سو کھپنے(ہلاک ہونے) کے واسطے۔

۳۸۔ اور کہا اس ایماندار نے، اے قوم! میری راہ چلو، پہنچا دوں گا تم کو نیکی کی راہ پر۔

۳۹۔

اے قوم! یہ جو زندگی ہے دنیا کی، سو برت لینا (عارضی) ہے۔

اور وہ گھر جو پچھلا (آخرت کا) ہے، وہی ہے ٹھہراؤ (ہمیشہ رہنے) کا گھر۔

۴۰۔ جس نے کی ہے برائی تو وہی بدلہ پائے گا اس کے برابر۔

اور جس نے کی ہے بھلائی، مرد ہو یا عورت اور وہ یقین (ایمان) رکھتا ہو،

سو وہ لوگ جائیں گے بہشت میں،

روزی پائیں گے وہاں بے شمار۔

۴۱۔

اے قوم! مجھ کو کیا ہوا (ماجرا) ہے؟

بلاتا ہوں تم کو بچاؤ کی طرف اور تم بلاتے ہو مجھ کو آگ کی طرف۔

۴۲۔ تم بلاتے ہو مجھ کو، کہ منکر ہوں اﷲ سے،

اور شریک ٹھہراؤں اس کا جس کی مجھ کو خبر نہیں۔

اور میں بلاتا ہوں تم کو اس زبردست گناہ بخشنے والے کی طرف۔

۴۳۔

آپ ہی ہوا(حق یہ ہے) کہ جس (معبود) کی طرف مجھ کو بلاتے ہو،

اس کا بلاوا کہیں نہیں دنیا میں اور نہ آخرت میں،

اور یہ کہ ہم کو پھر جانا (پلٹنا) ہے اﷲ کے پاس،

اور یہ کہ زیادتی والے وہی ہیں دوزخ کے لوگ۔

۴۴۔ سو آگے یاد کرو گے جو میں کہتا ہوں تم کو۔

اور میں سونپتا ہوں اپنا کام اﷲ کو۔

بیشک اﷲ کی نگاہ میں ہیں سب بندے۔

۴۵۔ پھر بچا لیا موسیٰ کو اﷲ نے بُرے داؤں سے جو کرتے تھے،

اور اُلٹ پڑا فرعون والوں پر بُری طرح کا عذاب۔

۴۶۔ آگ ہے، کہ دکھا دیتے ہیں ان کو صبح اور شام۔

اور جس دن اُٹھے گی قیامت (حکم ہو گا) داخل کرو فرعون والوں کو سخت سے سخت عذاب میں۔

۴۷۔ اور جب آپس میں جھگڑیں گے آگ میں پھر کہیں گے کمزور غرور کرنے والوں کو،

ہم تھے تمہارے پیچھے (تابع)، پھر کچھ تم ہم پر سے اُٹھا لو گے حِصہ آگ کا؟

۴۸۔ کہیں گے جو غرور کرتے تھے ہم سبھی پڑے ہیں اس میں، اﷲ فیصلہ کر چکا بندوں میں۔

۴۹۔ اور کہیں گے جو لوگ پڑے ہیں آگ میں دوزخ کے داروغوں کو،

مانگو اپنے رب سے کہ ہم پر ہلکا کرے ایک دن تھوڑا عذاب۔

۵۰۔ وہ بولے کیا نہ آتے تھے تم پاس تمہارے رسول، کھلے نشان لے کر؟

کہیں گے کیوں نہیں!

بولے! پھر (تم خود ہی) پکارو۔

اور کچھ نہیں پکارنا کافروں کا، مگر بہکنا۔

۵۱۔

ہم مدد کرتے ہیں اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی دنیا کے جیتے،

اور (اُس دن بھی)جب (گواہی کے لئے)کھڑے ہوں گے گواہ۔

۵۲۔ جس دن کام نہ آئیں منکروں کو ان کے بہانے،

اور ان کو پھٹکار ہے اور ان کو برا گھر۔

۵۳۔ اور ہم نے دی موسیٰ کو راہ کی سوجھ، اور وارث کیا بنی اسرائیل کو کتاب کا۔

۵۴۔ سوجھاتی اور سمجھاتی عقلمندوں کو۔

۵۵۔ سو تو ٹھہرا رہ(صبر کر)، بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک (حق) ہے،

اور بخشوا اپنا گناہ،

اور پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں شام کو اور صبح کو۔

۵۶۔ اور جو لوگ جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں، بغیر کچھ سند کے جو پہنچی ہو ان کو،

کچھ نہیں ان کے جی میں، غرور ہے، کہ کبھی نہ پہنچیں گے اس تک۔

سو تو پناہ مانگ اﷲ کی،

بیشک وہ ہے سنتا دیکھتا۔

۵۷۔ البتہ پیدا کرنا آسمانوں کا اور زمین کا، بڑا ہے لوگوں کے بنانے سے،

لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔

۵۸۔ اور برابر نہیں اندھا اور دیکھتا اور نہ ایماندار جو بھلے کام کرتے ہیں، اور نہ بدکار۔

تم تھوڑا سوچ (غور و فکر) کرتے ہو۔

۵۹۔ تحقیق (بلاشبہ) وہ (قیامت کی) گھڑی آنی ہے، اس میں دھوکا نہیں،

لیکن بہت لوگ نہیں مانتے۔

۶۰۔ اور کہتا ہے تمہارا رب مجھ کو پکارو، کہ پہنچوں تمہاری پکار کو۔

بیشک جو لوگ بڑائی کرتے (منہ موڑتے) ہیں میری بندگی سے،

اب پیٹھیں (داخل ہوں) گے دوزخ میں ذلیل ہو کر۔

۶۱۔ اﷲ ہے جس نے بنا دی تم کو رات کہ اس میں چین پکڑو، اور دن دیا دکھاتا (روشن)۔

اﷲ تو فضل رکھتا ہے لوگوں پر، لیکن بہت لوگ حق نہیں مانتے(شکر ادا نہیں کرتے)۔

۶۲۔ وہ اﷲ ہے رب تمہارا، ہر چیز بنانے والا، کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا،

پھر کہاں سے پھرے (بہکائے) جاتے ہو؟

۶۳۔ اسی طرح پھیرے (بہکائے) جاتے ہیں، جو لوگ رہتے ہیں اﷲ کی باتوں سے منکر ہوتے۔

۶۴۔ اﷲ ہے! جس نے بنا دی تم کو زمین ٹھہراؤ(جائے قرار)، اور آسمان عمارت (چھت)،

اور تم کو صورت بنائی، پھر اچھی بنائیں صورتیں تمہاری، اور روزی دی تم کو ستھری چیزوں سے۔

وہ اﷲ ہے رب تمہارا۔

سو بڑی برکت ہے اﷲ کی، جو رب ہے سارے جہان کا۔

۶۵۔ وہ ہے زندہ رہنے والا، کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا، سو اس کو پکارو نری کر کر اُس کی بندگی۔

سب خوبی اﷲ کو جو رب ہے سارے جہان کا۔

۶۶۔ تُو کہہ، مجھ کو منع ہوا کہ پُوجوں جن کو تم پکارتے ہو سوا اﷲ کے،

جب پہنچ چکیں مجھ کو کھلی نشانیاں میرے رب سے،

اور حکم ہوا کہ تابع رہوں جہان کے صاحب کا۔

۶۷۔ وہی ہے جس نے بنایا تم کو خاک سے،

پھر پانی کی بوند سے، پھر لہو کی پھٹکی سے، پھر تم کو نکالتا ہے لڑکے (بچے)،

پھر جب تک پہنچو اپنے زور (جوانی) کو، پھر جب تک ہو جاؤ بوڑھے۔

اور کوئی ہے تم میں کہ بھر لیا (واپس بلا لیا) پہلے اس سے،

اور جب تک پہنچو لکھے وعدے کو، اور شاید تم بوجھو۔

۶۸۔ وہ ہے جو جلاتا (زندہ کرتا) ہے اور مارتا ہے،

پھر جب حکم کرے کسی کام کو، تو یہی کہے ا سکو کہ ’ہو‘، وہ ہو جاتا ہے۔

۶۹۔ تُو نے نہ دیکھے جو جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں،

کہاں سے پھرے جاتے ہیں؟

۷۰۔ جنہوں نے جھٹلائی یہ کتاب، اور جو بھیجا ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ،

سو آخر جان لیں گے۔

۷۱۔ جب طوق پڑے ہیں ان کی گردنوں میں اور زنجیریں، گھسیٹے جاتے ہیں۔

۷۲۔ جلتے پانی میں، پھر آگ میں ان کو جھونکتے ہیں۔

۷۳۔ پھر ان کو کہا ہے کہ کہاں گئے جن کو شریک بتاتے تھے؟

۷۴۔ اﷲ کے سوا۔

بولے ہم سے چُوک (گم ہو) گئے، کوئی نہیں! ہم تو پکارتے نہ تھے پہلے کسی چیز کو۔

اسی طرح بچلاتا (بدحواس کرتا) ہے اﷲ منکروں کو۔

۷۵۔ یہ بدلہ اس کا جو تم ریجھتے پھرتے تھے زمین میں نا حق،

اور اس کا جو تم اتراتے تھے۔

۷۶۔ پیٹھو (داخل ہو) دروازوں میں دوزخ کے، سدا رہنے کو اس میں۔

سو کیا بد ٹھکانا ہے غرور والوں کا۔

۷۷۔ سو تُو ٹھہرا رہ (صبر کر)، بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک ہے۔

پھر کبھی ہم دکھائیں تجھ کو کوئی وعدہ جو ان کو دیتے ہیں، یا بھولیں تجھ کو،

پھر ہماری طرف پھرے (لوٹے) آئیں گے۔

۷۸۔ اور ہم نے بھیجے ہیں بہت رسول تجھ سے پہلے،

کوئی ان میں ہیں کہ سنایا تجھ کو ان کا احوال، کوئی ہیں کہ نہیں سنایا۔

کسی رسول کا مقدور نہ تھا، کہ لے آتا کوئی نشانی، مگر اﷲ کے حکم سے۔

پھر جب آیا حکم اﷲ کا، فیصلہ ہو گیا انصاف سے اور ٹوٹے (خسارے) میں آئے اس جگہ جھوٹے۔

۷۹۔

اﷲ ہے جس نے بنا دیئے تم کو چوپائے تا کہ سواری کرو کتنوں (بعضوں)پر اور کتنوں کو کھاتے ہو۔

۸۰۔ ان میں تم کو بہت فائدے ہیں،

اور تا (کہ) پہنچو ان پر چڑھ کر کسی کام تک جو تمہارے جی میں ہو،

اور ان پر، اور کشتی پر لدے پھرتے ہو۔

۸۱۔ اور دکھاتا ہے تم کو اپنی نشانیاں،

پھر کون کون نشانیاں اپنے رب کی نہ مانو گے؟

۸۲۔ کیا پھرے نہیں ملک میں؟

کہ دیکھتے، آخر کیسا ہوا ان سے پہلوں کا؟

وہ تھے ان سے زیادہ اور زور میں سخت، اور نشانیوں میں جو چھوڑ گئے ہیں زمین پر،

پھر کام نہ آیا ان کو جو کماتے تھے۔

۸۳۔ پھر جب پہنچے ان پاس رسول ان کے کھلی نشانیاں لے کر، ریجھنے لگے اس پر جو ان کے پاس تھی خبر،

اور اُلٹ پڑی ان پر جس چیز پر ٹھٹھا (ہنسا کرتے) کرتے تھے۔

۸۴۔ پھر جب دیکھی انہوں نے ہماری آفت، بولے یقین لائے اﷲ اکیلے پر،

اور چھوڑیں جو چیزیں شریک بتاتے تھے۔

۸۵۔ پھر نہ ہوا کہ کام آئے، ان کو یقین لانا ان کا، جس وقت دیکھ چکے ہمارا عذاب۔

رسم ( سنت) پڑی ہوئی اﷲ کی، جو چلی آئی ہے اس کے بندوں میں۔

اور خراب ہوئے اس جگہ منکر۔

 

 

سورۃ فصلت

 

 

رکوع۔ ۶             (۴۱)          آیات۔ ۵۴

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ حٰم۔

۲۔ کچھ اتارا ہے بڑے مہربان رحم والے (کی طرف) سے۔

۳۔ کتاب ہے کہ جُدی جُدی کی (کھول کھول کر بیان کی) ہیں اس کی آیتیں۔

قرآن عربی زبان کا، ایک سمجھ والے لوگوں کو۔

۴۔ سناتا ہے خوشی اور ڈر۔

پھر دھیان نہ لائے وہ لوگ، پھر وہ نہیں سنتے۔

۵۔ اور کہتے ہیں ہمارے دل غلاف میں ہیں اس بات سے، جس طرف تو ہم کو بلاتا ہے،

اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے (بہرے ہیں)، اور ہمارے تمہارے بیچ میں اوٹ (پردہ حائل) ہے،

سو تو اپنا کام کر ہم اپنا کام کرتے ہیں۔

۶۔ تو کہہ، میں بھی آدمی ہوں جیسے تم،

حکم آتا (وحی آتی) ہے مجھ کو کہ تم پر بندگی ایک حاکم (معبود) کی ہے،

سو سیدھے رہو اس کی طرف اور اس سے گناہ بخشواؤ۔

اور خرابی ہے شریک والوں (مشرکوں) کو۔

۷۔ جو نہیں دیتے زکوٰۃ، اور وہ آخرت سے منکر ہیں۔

۸۔ البتہ جو یقین لائے اور کئے بھلے کام ان کو نیگ (اجر) ملنا ہے جو بس (کبھی ختم) نہ ہو۔

۹۔

تو کہہ، کیا تم منکر ہو اس (ذات) سے جس نے بنائی زمین دو دن میں،

اور برابر کرتے ہو اس کے ساتھ اوروں کو،

وہ ہے رب جہان کا۔

۱۰۔ اور رکھے اس (زمین) میں بوجھ (پہاڑ) اوپر سے اور برکت رکھی اس کے اندر

اور ٹھہرائیں اس میں خوراکیں اس کی چار دن میں۔ پوری پوچھنے والوں (حاجت مندوں) کو۔

۱۱۔ پھر چڑھا آسمان کو اور دھواں ہو رہا تھا،

پھر کہا اس کو اور زمین کو، آؤ دونوں خوشی سے یا زور سے۔

وہ بولے ہم آئے خوشی سے۔

۱۲۔ پھر ٹھہرائے سات آسمان دو دن میں، اور اتارا ہر آسمان میں حکم (قانون) اس کا۔

اور رونق دی ہم نے آسمان کو چراغوں سے اور نگہبانی (کی شیطانوں سے)۔

یہ سادھا (منصوبہ) ہے زبردست خبردار کا۔

۱۳۔

پھر اگر وہ ٹلا دیں (منہ موڑیں) تو تُو کہہ،

میں نے خبر سنا دی تم کو ایک کڑاکے (عذاب) کی، جیسے کڑاکا (عذاب) آیا عاد اور ثمود پر۔

۱۴۔

جب آئے ان کے پاس رسُول آگے سے اور پیچھے سے(بھی)،

(اور ان کو سمجھایا) کہ نہ پوجو کسی کو سوااﷲ کے۔

کہنے لگے، اگر ہمارا رب چاہتا تو اتارتا فرشتے، سو ہم تمہارے ہاتھ بھیجا نہیں مانتے۔

۱۵۔

سو وہ جو عاد تھے غرور کرنے لگے (تھے) ملک میں نا حق کا اور کہنے لگے،

کون ہے ہم سے زیادہ زور میں؟

کیا دیکھتے نہیں کہ اﷲ جس نے ان کو بنایا وہ زیادہ ہے ان سے زور میں؟

اور تھے ہماری نشانیوں سے منکر۔

۱۶۔ پھر بھیجی ہم نے ان پر باؤ (ہوا) ٹھرّی (ٹھنڈی) زور کی(طوفانی)، کئی دن مصیبت کے

(تا) کہ چکھائیں ان کو رسوائی کی مار، دنیا کے جیتے(دنیاوی زندگی میں)۔

اور آخرت کی مار میں تو پوری رسوائی ہے،

اور(اس روز) ان کو کہیں مدد نہیں (ملے گی)۔

 

۱۷۔

اور وہ جو ثمود تھے سو ہم نے ان کو راہ بنائی(پیش کی)،

پھر ان کو خوش (اچھا) لگا اندھے رہنا سوجھنے (راستہ دیکھنے) سے۔

پھر پکڑا ان کو کڑاکے نے ذلت کی مار کے، بدلہ (بسبب) اس کا جو کماتے (ان کے کرتوت) تھے۔

۱۸۔ اور بچا دیئے ہم نے جو یقین لائے تھے، اور بچ چلتے تھے(برے کاموں سے)۔

۱۹۔

اور جس دن جمع ہوں (ہانکے جائیں) گے دشمن اﷲ کے دوزخ پر،

پھر ان کی مثلیں بٹیں (درجہ بندی کی جائے) گی۔

۲۰۔

یہاں تک کہ جب (وہ سب) پہنچے اس پر، (تو) بتا ( گواہی) دیں گے ان کو ان کے کان

اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے(جسم کی کھالیں)، جو کچھ (اعمال) وہ کرتے تھے۔

۲۱۔ اور وہ کہیں گے اپنے چمڑوں (اعضا) کو، تم نے کیوں بتایا (گواہی دی ہمارے خلاف) ہم کو۔

وہ بولے ہم کو بلوایا (گویائی دی) اﷲ نے جس نے بلوایا (گویائی دی) ہے ہر چیز کو،

اور اسی نے بنایا (پیدا کیا) تم کو پہلی بار، اور اسی کی طرف پھر (لوٹ کر) جاتے ہو۔

۲۲۔

اور تم پردہ نہ کرتے تھے اس سے کہ تم کو بتا دیں گے تمہارے

کان، نہ تمہاری آنکھیں، نہ تمہارے چمڑے (کھالیں)،

پر تم کو یہ خیال تھا کہ اﷲ نہیں جانتا بہت چیزیں جو (تم)کرتے ہو۔

۲۳۔

اور یہ وہی تمہارا خیال (گمان) ہے جو رکھتے تھے اپنے رب کے حق (بارے) میں،

اسی نے تم کو کھپایا (ہلاک کیا)،

پھر آج رہ گئے ٹوٹے (خسارہ) میں۔

۲۴۔ پھر اگر وہ صبر کریں (یا نہ کریں) تو آگ ان کا گھر (ٹھکانا) ہے،

اور اگر وہ منایا (توبہ کرنا)چاہیں، تو ان کو کوئی نہیں مناتا(توبہ نہ مانی جائے گی)۔

۲۵۔

اور لگا (مسلط کر) دی ہم نے ان پر تعیناتی(ایسے شیطان ساتھی)،

پھر انہوں نے بھلا دکھایا ان کو جو ان کے آگے اور جو ان کے پیچھے،

اور ٹھیک پڑی ان پر بات، مل کر سب فرقوں (اُمتوں) میں جو

ہو چکے ہیں ان سے آگے (پہلے) جنوں کے اور آدمیوں کے،

اور وہ تھے ٹوٹے (خسارہ میں رہنے) والے۔

۲۶۔ اور کہنے لگے منکر نہ کان دھرو اس قرآن کے سننے کو

اور بک بک کرو (خلل ڈالو) اس کے پڑھنے میں، شاید تم غالب ہو۔

۲۷۔ سو ہم کو ضرور چکھانی منکروں کو سخت مار(عذاب)،

اور ان کو بدلہ دینا بُرے سے بُرے کاموں کا، جو کرتے تھے۔

۲۸۔ یہ سزا ہے اﷲ کے دشمنوں کی آگ (جہنم)۔

ان کو اسی میں ہے گھر سدا کا۔

بدلہ اس کا جو ہماری باتوں سے انکار کرتے تھے۔

۲۹۔

اور کہیں گے جو لوگ منکر ہیں، اے رب ہمارے! ہم کو دکھا وہ دونوں

جنہوں نے ہم کو بہکایا، جو جن ہے اور جو آدمی،

(تا) کہ(روند) ڈالیں ہم ان کو اپنے پاؤں کے نیچے، کہ وہ رہیں سب سے نیچے(ذلیل و خوار)۔

۳۰

تحقیق (یقیناً) جنہوں نے کہا (شہادت دی) رب ہمارا اﷲ ہے،

پھر اسی پر ٹھہرا (ثابت قدم) رہے، ان پر اترتے ہیں فرشتے

(یہ کہتے ہوئے) کہ تم نہ ڈرو نہ غم کھاؤ، اور خوشی سنو اس بہشت کی جس کا تم کو وعدہ تھا۔

۳۱۔ ہم ہیں تمہارے رفیق دنیا (دنیاوی زندگی) میں اور آخرت میں،

اور تم کو وہاں ہے(ملے گا) جو چاہے جی تمہارا، اور تم کو وہاں ہے(ملے گا) جو منگواؤ(گے)۔

۳۲۔ مہمانی ہے اُس بخشنے والے مہربان سے۔

۳۳۔ اور اس سے بہتر کس کی بات جس نے بلایا اﷲ کی طرف

اور کیا نیک کام، اور کہا میں حکم بردار ہوں۔

۳۴۔ اور برابر نہیں نیکی نہ بدی۔

جواب میں (برائی کے) تو کہہ اس سے بہتر،

پھر جو تو دیکھے تو جس میں (اور)تجھ میں دشمنی تھی(ہو جائیں)جیسے دوست دار ہے ناتے والا(جگری)

۳۵۔ اور یہ بات ملتی ہے انہیں کو، جو سہار (صبر) رکھتے ہیں۔

اور یہ بات ملتی ہے اس کو جس کی بڑی قسمت (نصیب) ہے۔

۳۶۔ اور کبھی چوک لگے تجھ کو شیطان کے چوکنے سے تو پناہ پکڑ اﷲ کی۔

بیشک وہی ہے سنتا جانتا۔

۳۷۔ اور اس کی قدرت کے نمونے ہیں رات اور دن، اور سورج اور چاند۔

(لہٰذا) سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو،

اور سجدہ کرو اﷲ کو جس نے وہ بنائے، اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔

۳۸۔ پھر اگر غرور کریں(تو کوئی پرواہ نہیں)

تو جو لوگ تیرے رب کے پاس (مقرب) ہیں،

پاکی بولتے (تسبیح کرتے) ہیں اس کی رات اور دن اور وہ نہیں تھکتے۔ (سجدہ)

۳۹۔ اور ایک اس کی نشانی یہ کہ تو دیکھتا ہے زمین کو دبی (سوکھی) پڑی،

پھر جب اتارا (برسایا) ہم نے اس پر پانی، تازی ہوئی (لہلہائی)اور ابھری(پھولی)۔

بیشک جس نے اس کو جلایا (زندہ کیا)، وہ جلاوے (زندہ کرے )گا مردے۔

وہ سب چیز کر سکتا ہے۔

۴۰۔

جو لوگ ٹیڑھے دھنستے (کجروی اختیار کرتے) ہیں ہماری

باتوں (آیات کے بارے) میں ہم سے پیچھے(چھپے) نہیں۔

بھلا ایک جو پڑتا ہے(ڈالا جائے) آگ میں بہتر یا ایک جو آئے گا بچ کر اس سے دن قیامت کے۔

کرتے جاؤ جو چاہو،

بیشک جو کرتے ہو وہ (اﷲ) دیکھتا ہے۔

۴۱۔ جو لوگ منکر ہوئے سمجھوتی (نصیحت) سے، جب ان پاس آئی۔

اور (حالانکہ)یہ کتاب ہے نادر۔

۴۲۔ اس میں جھوٹ کا دخل نہیں، آگے سے نہ پیچھے سے،

اتاری ہے حکمتوں والے سب خوبیوں سرا ہے کی۔

۴۳۔ تجھ سے وہی کہتے ہیں جو کہہ دیا ہے سب رسولوں سے تجھ سے پہلے۔

تیرے رب کے ہاں معافی بھی ہے، اور سزا بھی ہے دکھ والی۔

۴۴۔ اور اگر ہم اس کو کرتے قرآن اوپری (عجمی)زبان کا، تو کہتے اس کی باتیں کیوں نہ کھولی گئیں۔

(یہ عجیب بات ہے)اوپری(عجمی) زبان اور عرب کا آدمی؟

تو کہہ، یہ ایمان والوں کو سوجھ (ہدایت)ہے اور روگ کا دفع(شفا)۔

اور جو یقین نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ان کو اندھاپا۔

اور (ایسا محسوس کرتے ہیں کہ)ان کو پکار یہی ہے دور کی جگہ سے۔

۴۵۔ اور ہم نے دی تھی موسیٰ کو کتاب پھر اس میں پھوٹ پڑی(اختلاف کیا گیا)۔

اور اگر نہ ہوتی ایک بات، جو پہلے نکل چکی تیرے رب سے، تو ان میں فیصلہ ہو جاتا۔

اور وہ دھوکے میں ہیں اس سے جو چین نہیں دیتا۔

۴۶۔ جس نے کی بھلائی سو اپنے واسطے

اور جس نے کی بُرائی وہ بھی اسی پر۔

تیرا رب ایسا نہیں کہ ظلم کرے بندوں پر۔

۴۷۔ اسی کی طرف حوالہ (علم)ہے خبر قیامت کی۔

اور کوئی میوے نہیں جو نکلتے ہیں اپنے غلاف سے اور گابھ

(حمل) نہیں رہتا کسی مادہ کو، اور نہ وہ جنے جس کی اس کو خبر نہیں۔

اور جس دن ان کو پکارے گا، کہاں ہیں میرے شریک والے؟

بولیں گے، ہم نے تجھ کو کہہ سنایا، ہم میں کوئی نہیں اقرار کرتا۔

۴۸۔ اور چوک گیا ان سے جو پکارتے تھے پہلے،

اور اٹکلے(سمجھ لیں گے) ان کو نہیں کہیں خلاصی۔

۴۹۔

نہیں تھکتا آدمی مانگنے سے بھلائی

اور اگر لگ جائے اس کو برائی (مصیبت)تو آس توڑے نا اُمید ہو کر۔

۵۰۔

اور اگر ہم چکھائیں اس کو کچھ اپنی مہر (رحمت)، پیچھے ایک تکلیف کے جو اسی کو لگی تھی،

تو کہنے لگے گا یہ ہے میرے لائق

اور میں نہیں سمجھتا قیامت اٹھنی ہے(آئے گی)،

اور اگر میں پھر (پلٹایا گیا)گیا اپنے رب کی طرف، بیشک مجھ کو ہے اس کے پاس خوبی،

سو ہم جتادیں گے منکروں کو، جو انہوں نے کیا ہے اور چکھائیں گے ان کو ایک گاڑھی مار(سخت عذاب)۔

۵۱۔

اور جب ہم نعمت بھیجیں انسان پر، ٹلا جائے (منہ موڑے)اور موڑے اپنی کروٹ (اکڑ جاتا ہے)۔

اور جب لگے اس کو برائی(تکلیف)، تو دعائیں کرے (لمبی)چوڑی۔

۵۲۔

تو کہہ، بھلا دیکھو تو! اگر یہ (قرآن)ہو اﷲ کے پاس سے، پھر تم نے اس کو نہ مانا،

اور اس سے بہکا کون جو دور چلتا جائے مخالف ہو کر۔

۵۳۔

ہم دکھائیں گے ان کو اپنے نمو نے دنیا میں اور آپ اس کی جان

(نفس)میں، جب تک کھل جائے ان پر کہ یہ ٹھیک ہے۔

کیا تیرا رب تھوڑا (کافی نہیں)ہے ہر چیز پر گواہ، سنتا ہے؟

۵۴۔ (آگاہ رہو)وہ دھوکے (شک)میں ہیں اپنے رب کی ملاقات سے۔

سنتا ہے! وہ گھیر رہا (احاطہ کئے ہوئے)ہے ہر چیز کو۔

اور کبھی چوک لگے تجھ کو شیطان کے چوکنے سے تو پناہ پکڑ اﷲ کی

 

 

 

 

سورۃ شوریٰ

 

 

رکوع۔ ۵             (۴۲)         آیات۔ ۵۳

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ حا میم۔

۲۔ عین سین کاف۔

۳۔ اسی طرح وحی بھیجتا ہے تیری طرف اور تجھ سے پہلوں کی طرف، اﷲ زبردست حکمت والا۔

۴۔ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور وہی ہے سب سے اوپر بڑا۔

۵۔ قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں (ان کے شرک کی بناء پر) اوپر سے

اور(حالانکہ) فرشتے پاکی بولتے (تسبیح کرتے) ہیں خوبیاں اپنے رب کی،

اور گناہ بخشواتے ہیں زمین والوں کے۔

سنتا ہے (آگاہ رہو) وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔

۶۔ اور جنہوں نے پکڑے (بنا رکھے) ہیں اس کے سوا رفیق، اﷲ کو وہ یاد (نگاہ میں) ہیں۔

اور تجھ پر نہیں ان کا ذمہ،

۷۔ اور اسی طرح اتارا ہم نے تجھ پر قرآن عربی زبان کا،

کہ تو ڈر سنائے بڑے گاؤں کو، اور آس پاس والوں کو،

اور خبر سنائے جمع ہونے کے دن کی۔ اس میں دھوکا (شک) نہیں۔

(اس روز جانا ہے) ایک فرقہ (گروہ) بہشت میں، اور ایک فرقہ(گروہ) آگ (دوزخ) میں۔

۸۔ اور اگر چاہتا اﷲ، تو سب لوگوں کو کرتا ایک ہی فرقہ۔

پر وہ داخل کرتا ہے جس کو چاہے اپنی مِہر (رحمت) میں۔

اور گنہگار جو ہیں، ان کا کوئی نہیں رفیق نہ مددگار۔

۹۔ کیا انہوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (علاوہ) کام بنانے والے؟

سو اﷲ جو ہے، سو وہی ہے کام بنانے والا

اور وہی جِلاتا (زندہ کرتا) ہے مردے اور وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔

۱۰۔  اور جس بات میں پھوٹے (اختلاف کرتے) ہو تم لوگ،

کوئی چیز ہو، اس کی چکوتی (اختیار) ہے اﷲ پر حوالہ۔

وہ اﷲ ہے رب میرا، اسی پر مجھ کو بھروسہ، اور اسی کی طرف میری رجوع۔

۱۱۔ (وہی ہے) بنا نکالنے (پیدا کرنے) والا آسمان کا اور زمین کا۔

بنا دیئے تم ہی میں سے جوڑے، اور چوپایوں میں سے جوڑے۔

بکھیرتا (پھیلاتا) ہے تم کو اسی طرح۔

نہیں اس کی طرح کا سا کوئی۔

اور وہی ہے سنتا دیکھتا۔

۱۲ اس پاس ہیں کنجیاں آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی۔

پھیلا (کھول) دیتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ (نپا تلا) دیتا ہے (جس کو چاہے)۔

وہ ہر چیز کی خبر رکھتا ہے۔

۱۳۔ راہ ڈال دی تم کو دین میں، وہی جو کہہ دیا تھا نوح کو،

اور حکم (وحی)بھیجا (ہے اے محمدؐ)ہم نے تیری طرف،

اور وہ جو کہہ دیا ہم نے ابراہیم کو، اور موسیٰ کو، عیسیٰ کو،

یہ کہ قائم رکھو دین اور پھوٹ نہ ڈالو اس میں۔

بھاری پڑتا ہے شریک والوں کو، جس طرف تو بلاتا ہے ان کو۔

اﷲ چن لیتا ہے اپنی طرف جس کو چاہے۔

اور راہ دیتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع لائے،

۱۴۔ اور پھوٹ جو ڈالی (فرقوں میں بٹے)، سو سمجھ آ چکے پیچھے، آپس کی ضد سے۔

اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو نکل گئی ہے تیرے رب سے،

ایک ٹھہرے وعدے تک، تو فیصلہ ہو جاتا ان میں۔

اور جن کو ہاتھ لگی ہے کتاب ان کے پیچھے، وہ دھوکے میں ہیں اس سے، جو چین نہیں دیتا۔

۱۵۔ سو تو (اے محمدؐ)اُسی طرف (لوگوں کو) بُلا۔

اور قائم رہ جیسا فرما دیا۔

اور نہ چل ان کے چاؤں (خواہشات) پر۔

اور کہہ، میں یقین لایا ہر کتاب پر جو اتاری اﷲ نے۔

اور مجھ کو حکم ہے انصاف کروں تمہارے بیچ۔

اﷲ (ہی) رب ہے ہمارا اور تمہارا۔

ہم کو ملنے ہیں ہمارے کام، اور تم کو تمہارے کام۔

کچھ جھگڑا نہیں ہم میں اور تم میں۔

اﷲ اکٹھا کرے گا ہم سب کو

اور اسی کی طرف پھر (لوٹ کر) جانا ہے۔

۱۶۔

اور جو لوگ ڈالتے (جھگڑتے) ہیں اﷲ کی بات میں، جب خلق (مخلوق) اس کو مان چکی،

ان کا جھگڑا ڈگ رہا (باطل) ہے ان کے رب کے ہاں،

اور ان پر (اﷲ کا)غصہ ہے، اور ان کو سخت مار ہے۔

۱۷۔ اﷲ وہ ہے جس نے اتاری کتاب سچے دین پر، اور (عدل و انصاف کی) ترازو۔

اور تجھ کو کیا خبر ہے شاید وہ گھڑی پاس ہو۔

۱۸۔ شتابی (جلدی) کرتے ہیں اس کی جو یقین نہیں رکھتے اس پر۔

اور جو یقین رکھتے ہیں ان کو اس کا ڈر ہے، اور جانتے ہیں کہ وہ ٹھیک ہے۔

سنتا ہے جو لوگ جھگڑتے ہیں اس گھڑی کے آنے میں، وہ بہکے ہیں صریح۔

۱۹۔ اﷲ نرمی رکھتا ہے اپنے بندوں پر، روزی دیتا ہے جس کو چاہے۔

اور وہ ہے زورآور زبردست۔

۲۰۔ جو کوئی چاہتا ہو آخرت کی کھیتی، بڑھا دیں ہم اس کو اس کی کھیتی۔

اور جو کوئی ہو چاہتا دنیا کی کھیتی، اس کو دیں ہم اس میں سے، اور اس کو نہیں آخرت میں کچھ حصہ۔

۲۱۔

کیا ان کے اور شریک ہیں جو راہ ڈالی ہے انہوں نے ان کے واسطے دین کی جس کا حکم نہیں دیا اﷲ نے؟

اور اگر نہ ہوتی بات فیصلہ کی (طے شدہ)، تو فیصلہ ہو جاتا ان میں۔

اور بیشک جو گنہگار ہیں، ان کو دکھ کی مار (عذاب) ہے۔

۲۲۔ تو دیکھے (گا) گنہگار ڈرتے ہوں گے اپنی کمائی سے، اور وہ پڑنا ہے ان پر۔

اور جو یقین لائے، اور بھلے کام کئے باغوں میں ہیں بہشت کے۔

ان کو (کے لئے) ہے جو چاہیں اپنے رب کے پاس۔

یہی ہے بڑی بزرگی(بڑا فضل)۔

۲۳۔ یہ خوشخبری دیتا ہے اﷲ اپنے ایماندار بندوں کو جو کرتے ہیں بھلے کام۔

تو کہہ، میں مانگتا نہیں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر)

مگر دوستی چاہیئے (محبت ہو) ناتے (قرابت داروں) میں۔

اور جو کوئی کمائے گا نیکی، ہم اس کو بڑھا دیں گے اس کی خوبی۔

بیشک اﷲ معاف کرتا ہے حق مانتا۔

۲۴۔ کیا کہتے ہیں اس نے باندھا اﷲ پر جھوٹ(بہتان اﷲ پر) ؟

سو اگر اﷲ چاہے مُہر کر دے تیرے دل پر۔

اور مٹا دے اﷲ جھوٹ کو، اور ثابت کرتا ہے سچ کو اپنی باتوں سے۔

اس کو معلوم ہے جو دلوں میں ہے۔

۲۵۔ اور وہی ہے جو قبول کرتا ہے توبہ اپنے بندوں سے، اور معاف کرتا ہے برائیاں،

اور جانتا ہے جو (تم) کرتے ہو۔

۲۶۔

اور دعا سنتا ہے ایمان والوں کی، جو بھلے کام کرتے ہیں،

اور بڑھتی (زیادہ) دیتا ہے ان کو اپنے فضل سے۔

اور جو منکر ہیں، ان کو سخت مار ہے۔

۲۷۔ اور اگر پھیلا دے (دیتا) اﷲ روزی اپنے بندوں کو تو دھوم (سرکشی) اٹھائیں ملک میں،

پر(مگر) اتارتا ماپ کر جتنی چاہتا ہے۔

بیشک وہ اپنے بندوں کی خبر رکھتا ہے، دیکھتا۔

۲۸۔ اور وہی ہے جو اتارتا ہے مینہ، پیچھے اس سے کہ آس توڑ چکے، اور پھیلاتا ہے اپنی مِہر(رحمت)،

اور وہی ہے کام بنانے والا خوبیوں سراہا۔

۲۹۔ اور ایک اس کی نشانی ہے بنانا آسمانوں کا اور زمین کا، اور جتنے بکھیرے ہیں ان میں جانور۔

اور وہ جب چاہے ان سب کو اکھٹا کر سکتا ہے۔

۳۰۔ اور جو پڑے تم پر کوئی سختی، سو بدلہ اس کا جو کمایا تمہارے ہاتھوں نے،

اور (گناہ تو) معاف کرتا ہے بہت۔

۳۱۔ تم تھکانے والے نہیں (اﷲ کو) بھاگ کر زمین میں۔

اور کوئی نہیں تم کو اﷲ کے سوا کام بنانے والا، نہ مددگار۔

۳۲۔ اور ایک اس کی نشانی ہے چلتے جہاز دریا میں، جیسے پہاڑ۔

۳۳۔ اگر چاہے تھام دے باؤ (ہوا)، پھر رہ جائیں سارے دن ٹھہرے اس کی پیٹھ پر۔

مقرر (بلاشبہ) اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ہر ٹھہرنے (صبر اور شکر کرنے) والے کو جو حق مانے۔

۳۴۔ یا تباہ کر دے ان کو ان کی کمائی سے، اور معاف بھی کرے بہتوں کو۔

۳۵۔ اور جان لیں جو جھگڑتے ہیں ہماری قدرتوں میں۔

کہ نہیں ان کو بھاگنے کی جگہ(جائے پناہ)۔

۳۶۔ سو جو ملا ہے تم کو کچھ چیز ہو، سو برتنا ہے دنیا کے جیتے۔

اور جو اﷲ کے ہاں بہتر ہے اور رہنے والا

(یعنی) واسطے ایمان والوں کے جو اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔

۳۷۔ اور جو بچتے ہیں بڑے گناہوں سے اور بے حیائی سے

اور جب غصہ آئے وہ معاف کرتے ہیں۔

۳۸۔ اور جنہوں نے حکم مانا اپنے رب کا اور کھڑی (قائم) کی نماز۔

اور ان کا کام ہے مشورہ سے آپس کے۔

اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔

۳۹۔ اور وہ لوگ کہ جب ہوئے ان پر چڑھائی تو وہ (مناسب) بدلہ لیتے ہیں۔

۴۰۔ اور بُرائی کا بدلہ بُرائی ویسی ہے۔

پھر جو کوئی معاف کرے اور سنوارے، سو اس کا ثواب ہے اﷲ کے ذمے،

بیشک اس کو خوش (پسند)نہیں آتے گنہگار۔

۴۱۔ جو کوئی بدلہ لے اپنے ظلم پر سو ان پر بھی نہیں الاہنا (پکڑ)۔

۴۲۔ الاہنا (پکڑ) تو ان پر، جو ظلم کرتے ہیں لوگوں پر اور دھوم اٹھاتے (زیادتی کرتے) ہیں ملک میں نا حق۔

ان لوگوں کو ہے دُکھ کی مار۔

۴۳۔ اور البتہ جس نے سہا اور معاف کیا، بیشک یہ کام ہمت کے ہیں۔

۴۴۔ اور جس کو راہ نہ دے اﷲ، تو کوئی نہیں اس کا کام بنانے والا اس کے سوا۔

اور تو دیکھے گنہگاروں کو، جس وقت دیکھیں گے عذاب کہیں گے،

کسی طرح پھر (پلٹ) جانے کی بھی ہو گی کوئی راہ؟

۴۵۔

اور تو دیکھے ان کو سامنے لائے گئے ہیں آگ کے، نِوے (جھکی) آنکھیں ذلّت سے،

دیکھتے ہیں چھپی نگاہ سے۔

اور کہتے ہیں جو ایماندار تھے، مقرر ٹوٹے (گھاٹے) والے وہی ہیں،

جنہوں نے گنوائی اپنی جان اور اپنا گھر قیامت کے دن۔

سُنتا ہے! گنہگار پڑے ہیں سدا کی مار میں۔

۴۶۔ اور کوئی نہ ہوئے ان کے حمایتی جو مدد کرتے ان کی اﷲ کے سِوا۔

اور جس کو بھٹکائے اﷲ اس کو کہیں نہیں راہ۔

۴۷۔ مانو اپنے رب کا حکم، اس سے پہلے کہ آئے ایک دن، جو پھرنا نہیں اﷲ کے ہاں سے۔

نہ ملے گا تم کو کوئی بچاؤ اس دن، اور نہ ملے گا الوپ (پوشیدہ) ہو جانا۔

۴۸۔ پھر اگر وہ ٹلا دیں(منہ موڑیں) تو تجھ کو نہیں بھیجا ہم نے ان پر نگہبان۔

تیرا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا۔

اور ہم جب چکھاتے ہیں آدمی کو اپنی طرف سے مِہر (رحمت)، اس پر ریجھتا (اتراتا) ہے

اور اگر پہنچتی ہے ان کو کچھ بُرائی، بدلہ اپنی کمائی کا (تو سب احسانوں کو بھول جاتا ہے)،

تو (بیشک) انسان بڑا نا شکر ہے۔

۴۹۔ اﷲ کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

(وہ) پیدا کرتا ہے جو چاہے۔

بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹیاں اور بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹے۔

۵۰۔ یا ان کو دیتا ہے جوڑے بیٹے اور بیٹیاں۔

اور کرتا ہے جس کو چاہے بانجھ۔

وہ ہے سب جانتا کر سکتا۔

۵۱۔ اور کسی آدمی کی حد نہیں کہ اس سے باتیں کرے اﷲ، مگر اشارے سے یا پردہ کے پیچھے سے،

یا بھیجے کوئی پیغام لانے والا (فرشتہ)، پھر پہنچا دے اس کے حکم سے جو چاہے

(بلاشبہ ) وہ سب سے اُوپر ہے حکمتوں والا۔

۵۲۔ اور اسی طرح بھیجا ہم نے تیری طرف ایک فرشتہ اپنے حکم سے۔

تو نہ جانتا تھا کہ کیا ہے کتاب اور نہ ایمان،

پر ہم نے رکھی ہے یہ روشنی، اس سے راہ دیتے ہیں جس کو چاہیں اپنے بندوں میں۔

اور تو البتہ سُجھاتا ہے سیدھی راہ۔

۵۳۔ راہ اﷲ کی، جس کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

سنتا ہے! اﷲ ہی تک پہنچ ہے کاموں کی۔

 

اﷲ چن لیتا ہے اپنی طرف جس کو چاہے

اور راہ دیتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع لائے

 

 

سورۃ زخرف

 

 

رکوع۔ ۷             (۴۳)        آیات۔ ۸۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ حٰم۔

۲۔ قَسم ہے اس کتاب واضح کی۔

۳۔ ہم نے رکھا اس کو قرآن عربی زبان کا، شاید تم بوجھو (سمجھو)۔

۴۔ اور یہ بڑی کتاب میں ہم پاس ہے اونچا محکم (حکمت سے بھرپور)۔

۵۔

کیا پھیر (چھوڑ) دیں گے ہم تمہاری طرف (بھیجنا) سے یہ سمجھوتی موڑ کر،

اس سے کہ تم ہو لوگ جو حد پر نہیں رہتے۔

۶۔ اور بہت بھیجے ہیں ہم نے نبی پہلوں میں۔

۷۔ اور نہیں آتا لوگوں کو کوئی پیغام لانے والے جس سے ٹھٹھا (مذاق) نہیں کرتے۔

۸۔

پھر کھپا (ہلاک کر) دیئے ہم نے اُن سے سخت زور والے، اور چلی آئی ہے حقیقت (مثال) پہلوں کی۔

۹۔ اور اگر تو ان سے پوچھے، کس نے بنائے آسمان و زمین؟

تو کہیں بنائے اس زبردست خبردار نے۔

۱۰۔ وہی ہے جس نے بنا دی تم کو زمین بچھونا،

اور رکھ دیں تم کو اس میں راہیں شاید تم راہ پاؤ۔

۱۱۔ اور جس نے اُتارا آسمان سے پانی ماپ کر(خاص مقدار میں)،

پھر اُبھارا (زندہ کیا) ہم نے اس سے ایک دیس مُردہ۔

اسی طرح تم کو نکالیں گے۔

۱۲۔ اور جس نے بنائے سب چیز کے جوڑے،

اور بنا دیئے تم کو چوپائے اور کشتی، جس پر سوار ہوتے ہو۔

۱۳۔ تا(کہ) چڑھ بیٹھو اس کی پیٹھ پر،

پھر یاد کرو اپنے رب کا احسان، جب بیٹھ چکو اس پر، اور کہو

پاک ذات ہے وہ جس نے بس میں دیا ہمارے یہ،

اور ہم نہ تھے اس کے مقابل ہونے والے۔

۱۴۔ اور ہم کو اپنے رب کی طرف پھر جانا ہے۔

۱۵۔ اور ٹھہرائی ہے انہوں نے اس کو اولاد اس کے بندوں سے۔

تحقیق(حقیقت میں) انسان بڑا نا شکر ہے صریح(کھلا احسان فراموش)۔

۱۶۔ کیا رکھ لیں اپنی پیدائش میں سے بیٹیاں اور تم کو دیئے چُن کر بیٹے؟

۱۷۔

جب ان میں سے کسی کو خوشخبری ملے اس چیز کی جو رحمٰن پر نام دھرا،

سارے دن رہے اس کا منہ سیاہ اور وہ دل میں گھُٹ رہا۔

۱۸۔ اور(کیا) ایسا شخص کہ پلتا رہے گہنے (زیورات) میں، اور جھگڑے میں بات نہ کہہ سکے۔

۱۹۔ اور ٹھہرایا فرشتوں کو جو بندے ہیں رحمٰن کے، عورت۔

کیا دیکھتے تھے ان کا بننا(پیدا ہونا) ؟

اب لکھ رکھیں گے اُن کی گواہی، اور ان سے پوچھ ہو گی۔

۲۰۔ اور کہتے ہیں، اگر چاہتا رحمٰن توہم نہ پوجتے ان کو۔

کچھ خبر نہیں ان کو اس کی۔

یہ سب اٹکلیں (گمان) دوڑاتے ہیں۔

۲۱۔ کیا ہم نے کوئی کتاب دی ہے ان کو اس سے پہلے؟ سو یہ اس پر مضبوط ہیں۔

۲۲۔ بلکہ کہتے ہیں ہم نے پائے اپنے باپ دادے ایک راہ پر،

اور ہم انہی کے قدموں پر ہیں راہ پائے۔

۲۳۔ اور اسی طرح بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے ڈر سنانے والا کسی گاؤں میں،

سو کہنے لگے وہاں کے آسودہ لوگ، ہم نے پائے اپنے باپ دادے ایک راہ پر،

اور ہم انہی کے قدموں پر چلتے ہیں۔

۲۴۔

وہ بولا، اور جو میں لا دوں تم کو اس سے زیادہ سوجھ کی راہ،

جس پر تم نے پائے اپنے باپ دادے، تو بھی

کہنے لگے، ہم کو تمہارے ہاتھ بھیجا (دین) نہ ماننا۔

۲۵۔ پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا،

سو دیکھ آخر کیسا ہوا جھٹلانے والوں کا؟

۲۶۔ اور جب کہا ابراہیم نے اپنے باپ کو، اور اس کی قوم کو،

میں الگ ہوں ان چیزوں سے جن کو پوجتے ہو۔

۲۷۔ مگر جس نے مجھ کو بنایا (پیدا کیا)، سو وہ مجھ کو راہ دے گا۔

۲۸۔ اور یہی بات پیچھے چھوڑ گیا اپنی اولاد میں، شاید وہ رجوع رہیں۔

۲۹۔

کوئی نہیں! پر میں نے برتنے دیا ان کو، اور ان کے باپ دادوں کو،

یہاں تک کہ پہنچا ان کو دین سچا، اور رسول کھول سنانے والا۔

۳۰۔ اور جب پہنچا ان کو سچا دین، کہنے لگے، یہ جادو ہے، اور ہم نہ مانیں گے۔

۳۱۔ اور کہتے ہیں، کیوں نہ اُترا یہ قرآن کسی بڑے مرد پر ان دو بستیوں کے۔

۳۲۔ کیا وہ بانٹتے ہیں تیرے رب کی مِہر(رحمت) ؟

ہم نے بانٹی ہے ان میں روزی ان کی، دُنیا کے جیتے،

اور اونچے کئے درجے ایک کے ایک سے کہ ٹھہراتا ہے ایک دوسرے کو کمیرا(خدمت گار)۔

اور تیرے رب کی مِہر (رحمت) بہتر ہے ان چیزوں سے جو سمیٹتے (جمع کرتے) ہیں۔

۳۳۔ اور اگر یہ نہ ہوتا کہ لوگ ہو جائیں ایک (ہی) دین پر، تو ہم دیتے ان کو جو منکر ہیں رحمٰن سے،

ان کے گھروں کو چھت روپے (چاندی کی) کے، اور سیڑھیاں جن پر چڑھیں۔

۳۴۔ اور ان کے گھروں کو دروازے اور تخت، جن پر لگ (تکیہ لگا کر) بیٹھیں۔

۳۵۔ اور سونے کے۔

اور یہ سب کچھ نہیں، مگر برتنا دنیا کے جیتے۔

اور پچھلا گھر تیرے رب کے ہاں انہیں کو ہے جو ڈر رکھیں۔

۳۶۔

اور جو کوئی آنکھیں چرائے رحمٰن کی یاد سے، ہم اس پر تعین کریں ایک شیطان پھر وہ رہے اس کا ساتھی۔

۳۷۔ اور وہ اس کو روکتے ہیں راہ سے، اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہ پر ہیں۔

۳۸۔ یہاں تک جب آئے ہم پاس، کہے، کسی طرے مجھ میں اور تجھ میں فرق ہو مشرق مغرب کا سا،

کہ تو برا ساتھی ہے۔

۳۹۔

(کہا جائے گا ان سے) اور کچھ فائدہ نہیں تم کو آج کے دن جب تم ظالم ٹھہرے،

اس سے کہ تم مار (عذاب) میں شامل ہو۔

۴۰۔ سو کیا تو سنائے گا، بہروں کو؟

یا سجھائے گا اندھوں کو؟

اور صریح غلطی میں بھٹکتوں کو؟

۴۱۔ پھر اگر کبھی ہم تجھ کو لے گئے، تو ہم کو ان سے بدلہ لینا۔

۴۲۔ یا تجھ کو دکھائیں جو ان کو وعدہ دیا ہے

تو یہ ہمارے بس میں ہیں۔

۴۳۔ سو تو مضبوط رہ اسی پر، جو تجھ کو حکم آیا۔

تو ہے بیشک سیدھی راہ پر۔

۴۴۔ اور یہ مذکور رہے گا تیرا، اور تیری قوم کا

اور آگے(لوگو!) تم سے پُوچھ ہو گی۔

۴۵۔ اور پوچھ دیکھ جو رسول بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے۔

(کیا) کبھی ہم نے رکھے ہیں رحمٰن کے سوا اور حاکم، کہ پوجے جائیں۔

۴۶۔ اور ہم نے بھیجا موسیٰ اپنی نشانیاں دے کر، فرعون اور اس کے سردارروں پاس،

تو کہا، میں بھیجا ہوں جہان کے صاحب کا۔

۴۷۔ پھر جب لایا ان پاس ہماری نشانیاں وہ تو لگے ان پر ہنسنے۔

۴۸۔ اور جو دکھاتے گئے ہم ان کو نشانی، سو دوسری سے بڑی۔

اور پکڑا ہم نے ان کو تکلیف میں، شاید وہ باز آئیں۔

۴۹۔ اور (جب بھی عذاب آتا) کہنے لگے اے جادوگر!

پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو جیسا سکھا رکھا ہے تجھ کو ہم مقرر راہ پر آئیں گے۔

۵۰۔ پھر جب اٹھا لی ہم نے ان پر سے تکلیف، تبھی وہ وعدہ توڑ ڈالتے۔

۵۱۔ اور پکارا فرعون اپنی قوم میں، بولا، اے قوم میری!

بھلا مجھ کو نہیں حکومت مصر کی؟

اور یہ نہریں چلتی ہیں میرے (محل کے) نیچے؟

کیا تم نہیں دیکھتے؟

۵۲۔ بھلا میں ہوں بہتر؟ اس شخص سے جس کو عزت نہیں۔ اور صاف نہیں بول سکتا۔

۵۳۔ پھر کیوں نہ آ پڑے (اتارے) اس پر کنگن سونے کے،

یا آتے اس کے ساتھ فرشتے پرا باندھ کر۔

۵۴۔ پھر عقل کھو دی اپنی قوم کی پھر اسی کو کہا مانا۔

مقرر وہ تھے لوگ بے حکم۔

۵۵۔ پھر جب ہم کو بھی جھونجھل (غضب) دلائی، تو ہم نے ان سے بدلہ لیا، پھر ڈبو دیا ان سب کو۔

۵۶۔ پھر کر ڈالا ان کو گئے گذرے اور کہاوت (عبرت، مثال) پچھلوں کے واسطے۔

۵۷۔ اور جب کہاوت (مثال) لائیے مریم کے بیٹے کی، تو تبھی قوم تیری لگتے ہیں اس سے چلانے۔

۵۸۔ اور کہتے ہیں، ہمارے ٹھاکر (معبود) بہتر ہیں یا وہ (عیسیٰ)؟

یہ نام جو دھرتے ہیں تجھ پر، سب جھگڑنے کو۔

بلکہ یہ لوگ ہیں جھگڑا لو۔

۵۹۔ وہ کیا ہے؟ ایک بندہ ہے، کہ ہم نے اس پر فضل کیا

اور کھڑا کیا(قدرت کا نمونہ بنایا) بنی اسرائیل کے واسطے۔

۶۰۔ اور اگر ہم چاہیں نکالیں تم میں سے فرشتے، رہیں زمین میں تمہاری جگہ۔

۶۱۔ اور وہ نشان ہے اس گھڑی (قیامت) کا،

سو اس میں دھوکا نہ کرو، اور میرا کہا مانو۔

یہ ایک سیدھی راہ ہے۔

۶۲۔ اور (کہیں) نہ روکے تم کو شیطان۔

وہ تمہارا دشمن ہے صریح (کھلا)۔

۶۳۔ اور جب آیا عیسیٰ نشانیاں لے کر، بولا،

میں لایا ہوں تمہارے پاس پکی (دانائی کی) باتیں

اور بتانے کو بعضی چیز جس میں تم جھگڑتے تھے،

سو ڈرو اﷲ سے، اور میرا کہا مانو۔

۶۴۔ بیشک اﷲ جو ہے وہی ہے رب میرا اور رب تمہارا۔ اس کی بندگی کرو،

یہ ایک سیدھی راہ ہے۔

۶۵۔ پھر پھٹ گئے فرقے ان کے بیچ سے۔

سو خرابی ہے گنہگاروں کو، آفت سے دکھ والے دن کی۔

۶۶۔ اب یہی راہ دیکھتے ہیں اس گھڑی کی، کہ آ کھڑی ہو ان پر اچانک اور ان کو خبر نہ ہو۔

۶۷۔ جتنے دوست ہیں اس دن دشمن ہوں گے، مگر جو ہیں ڈر والے (متقی)۔

۶۸۔ (ان سے کہا جائے گا) اے بندو میرے! نہ ڈر ہے تم پر آج کے دن اور نہ تم غم کھاؤ۔

۶۹۔ (یہ وہ ہیں) جو یقین لائے ہماری باتوں پر اور رہے حکم بردار،

۷۰۔ چلے جاؤ بہشت میں تم اور تمہاری عورتیں، کہ تمہاری عزت (تمہیں خوش) کریں۔

۷۱۔ لئے پھرتے ہیں ان پاس رکابیاں سونے کی اور آبخورے(کوزے)،

اور وہاں ہے جو دل چاہے، اور جس سے آنکھیں آرام پائیں۔

اور تم کو ان میں ہمیشہ رہنا۔

۷۲۔ اور یہ وہی بہشت ہے جو میراث پائی تم نے بدلے ان کاموں کے جو کرتے تھے۔

۷۳۔ تم کو ان میں میوے ہیں بہت ان میں سے کھاتے ہو۔

۷۴۔ البتہ جو گنہگار ہیں، دوزخ کی مار(عذاب) میں ہیں ہمیشہ رہتے۔

۷۵۔ نہ ہلکی ہوئی ہے ان پر اور وہ اسی میں پڑے ہیں نا امید۔

۷۶۔ اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن تھے وہی بے انصاف۔

۷۷۔ اور پکاریں گے(داروغہ جہنم کو) اے مالک! کہیں ہم کو فیصل کر (کام تمام کر) چکے تیرا رب۔

وہ کہے گا، تم کو رہنا ہے۔

۷۸۔ ہم لائے ہیں تمہارے پاس سچا دین، پر تم بہت لوگ سچی بات سے برا مانتے ہو۔

۷۹۔ کیا انہوں نے ٹھہرائی ہے ایک بات تو ہم بھی کچھ ٹھہرا دیں گے۔

۸۰۔ کیا خیال رکھتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے ان کا بھید اور مشورہ؟

کیوں نہیں (کیوں نہیں)

اور ہمارے بھیجے ان کے پاس ہیں لکھتے۔

۸۱۔ تو کہہ، اگر ہو رحمٰن کی اولاد! تو میں سب سے پہلے پوجوں۔

۸۲۔ پاک ذات ہے وہ رب آسمانوں کا اور زمین کا صاحب تخت کا، ان باتوں سے جو بناتے ہیں۔

۸۳۔

اب چھوڑ دے ان کو بک بک کریں، اور کھیلیں، جب تک ملیں اپنے اس دن سے، جس کا ان کو وعدہ ہے۔

۸۴۔ اور وہی ہے جس کی بندگی ہے آسمان میں اور اس کی بندگی ہے زمین میں۔

اور وہی ہے حکمت والا سب جانتا۔

۸۵۔ اور بڑی برکت ہے اس کی، جس کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں، اور جو ان کے بیچ ہے۔

اور اسی پاس ہے خبر قیامت کی۔

اور اسی تک پھر (لوٹ کر) جاؤ گے۔

۸۶۔ اور اختیار نہیں رکھتے جن کو یہ پکارتے ہیں، سفارش کا،

مگر جس نے گواہی دی سچی، اور ان کو خبر تھی (وہ سفارش کر سکتے ہیں)۔

۸۷۔ اور اگر تو ان سے پوچھے، کہ ان کو کس نے بنایا؟ تو کہیں گے اﷲ نے،

پھر کہاں سے الٹ جاتے (بہکے پھرتے) ہیں۔

۸۸۔ قسم ہے رسول کے اس کہنے کی کہ اے رب! یہ لوگ ہیں کہ یقین نہیں لاتے۔

۸۹۔ سو تو مڑ آ ان کی طرف سے، اور کہہ، سلام ہے

اب آخر کو (انجام) معلوم کر لیں گے۔

اور تیرے رب کی مِہر (رحمت) بہتر ہے ان چیزوں سے جو سمیٹتے ہیں۔

 

 

 

 

 

سورۃ دخان

 

 

رکوع۔ ۳            (۴۴)        آیات۔ ۵۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ حٰم

۲۔ قسم ہے اس کتاب واضح کی۔

۳۔ ہم نے اس کو اتارا ایک برکت کی رات میں

ہم ہیں کہ (ڈر)سنانے والے۔

۴۔ اسی (رات) میں جُدا (فیصلہ) ہوتا ہے ہر کام جانچا ہوا۔

۵۔ حکم ہو کر ہمارے پاس سے،

ہم (ہی)ہیں (پیغمبر)بھیجنے والے۔

۶۔ مِہر (رحمت) ہے تیرے رب کی۔

وہی ہے سنتا جانتا۔

۷۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے۔

اگر تم کو یقین ہے۔

۸۔ کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے، جلاتا (زندہ کرتا) ہے اور مارتا ہے۔

رب تمہارا اور رب تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔

۹۔ کوئی (ہرگز) نہیں! وہ دھوکے میں ہیں کھیلتے۔

۱۰۔ سو تو راہ دیکھ جس دن کو لائے آسمان دھواں صریح۔

۱۱۔ جو گھیرے لوگوں کو۔

یہ ہے دکھ کی مار(دردناک عذاب)۔

۱۲۔ اے رب کھول (ٹال) دے ہم سے یہ آفت، ہم یقین لاتے ہیں۔

۱۳۔ کہاں (موقع) ملے ان کو (اب) سمجھنا اور آ چکا ان پاس رسول کھول سنانے والا۔

۱۴۔ پھر اس سے پیٹھ پھیری، اور کہنے لگے سکھایا ہے باولا۔

۱۵۔ ہم کھولتے (ہٹاتے) ہیں عذاب تھوڑے دنوں،

تم پھر وہی کرتے ہو۔

۱۶۔ جس دن پکڑیں گے ہم بڑی پکڑ۔ ہم بدلہ لینے والے ہیں۔

۱۷۔ اور جانچ چکے ہیں ہم ان سے پہلے، فرعون کی قوم کو، اور آیا ان پاس رسول عزت والا،

۱۸۔ کہ حوالے کرو میرے بندے خدا کے (یعنی بنی اسرائیل)

میں تم پاس آیا ہوں بھیجا (ہوا) معتبر۔

۱۹۔ اور یہ کہ چڑھے نہ جاؤ (سرکشی نہ کرو) اﷲ کے مقابل۔

میں لاتا ہوں تم پاس ایک سند کھلی۔

۲۰۔ اور میں پناہ لے چکا ہوں اپنے اور تمہارے رب کی اس سے کہ مجھ کو سنگسار کرو۔

۲۱۔ اور اگر تم یقین نہیں کرتے مجھ پر تو مجھ سے پرے ہو جاؤ۔

۲۲۔ پھر پکارا اپنے رب کو کہ یہ لوگ گنہگار ہیں۔

۲۳۔ پھر لے نکل رات سے میرے بندوں کو، البتہ تمہارا پیچھا کریں گے۔

۲۴۔ اور چھوڑ جا دریا کو تھم رہا۔

البتہ وہ لشکر ڈوبنے والے ہیں۔

۲۵۔ کتنے چھوڑ گئے باغ اور چشمے،

۲۶۔ اور کھیتیاں اور گھر خاصے؟

۲۷۔ اور آرام جس میں تھے باتیں بناتے؟

۲۸۔ اسی طرح (ہوا)۔

اور وہ سب ہاتھ لگایا، ہم نے ایک اور قوم کو،

۲۹۔ پھر نہ رویا ان پر آسمان اور زمین اور نہ ملی ان کو ڈھیل۔

۳۰۔ اور ہم نے نکالا بنی اسرائیل کو، وقت کی مار سے۔

۳۱۔ جو فرعون سے تھی۔

بیشک وہ تھا چڑھ (سرکش ہو) رہا، حد سے بڑھنے والا۔

۳۲۔ اور ان(بنی اسرائیل) کو پسند کیا جان بوجھ کر، جہاں کے لوگوں سے۔

۳۳۔ اور دیں ان کو نشانیاں، جن میں مدد تھی صریح (کھلی)۔

۳۴۔ یہ لوگ کہتے ہیں۔

۳۵۔ اور کچھ نہیں، ہمارا یہی مرنا ہے پہلا، اور ہم کو پھر اُٹھنا نہیں۔

۳۶۔ بھلا لے آؤ ہمارے باپ دادے، اگر تم سچے ہو۔

۳۷۔ اب یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور جو ان سے پہلے تھے؟

ہم نے اُن کو کھپا (ہلاک کر) دیا

(بیشک) وہ تھے گنہگار۔

۳۸۔ اور ہم نے جو بنایا آسمان اور زمین، اور جو ان کے بیچ ہے کھیل نہیں بنایا۔

۳۹۔ ان کو بنایا ہم نے ٹھیک کام پر، پر بہت لوگ نہیں سمجھتے۔

۴۰۔ تحقیق (بلاشبہ) فیصلے کا دن، وعدے ہے ان سب کا۔

۴۱۔ جس دن کام نہ آئے کوئی رفیق کسی رفیق کے کچھ، اور نہ ان کو مدد پہنچے۔

۴۲۔ مگر جس پر مِہر کرے اﷲ۔

بیشک وہی ہے زبردست رحم والا۔

۴۳۔ مقرر(بیشک) درخت سیہنڈ کا۔

۴۴۔ کھانا ہے گناہگار کا،

۴۵۔ جیسے پگھلا تانبا۔ کھولتا ہے پیٹوں میں۔

۶ ۴۔ جیسے پیٹوں میں کھولتا پانی،

۴۷۔ پکڑو اس کو اور دھکیل لے جاؤ بیچوں بیچ دوزخ کے۔

۴۸۔ پھر ڈالو اس کے سر پر جلتے پانی کا عذاب۔

۴۹۔ یہ چکھ۔ تو ہی ہے بڑا عزت والا سردار۔

۵۰۔ یہ وہی ہے جس میں تم دھوکا رکھتے تھے۔

۵۱۔ بیشک ڈر والے(متقی)، گھر میں ہیں چین کے۔

۵۲۔ باغوں میں اور چشموں میں۔

۵۳۔ پہنتے ہیں پوشاک ریشمی، پتلی اور گاڑھی ایک دوسرے کے سامنے۔

۵۴۔ (وہاں) اسی طرح (کا حال ہو گا)۔

اور بیاہ دیں ہم نے ان کو گوریاں بڑی آنکھوں والیاں۔

۵۵۔ منگواتے ہیں وہاں میوہ خاطر جمع سے۔

۵۶۔ نہ چکھیں گے وہاں مرنا، مگر جو پہلے مر چکے،

اور بچایا ان کو دوزخ کی مار سے۔

۵۷۔ فضل سے تیرے رب کے۔

یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۵۸۔ سو یہ قرآن آسان کیا ہم نے تیری بولی (زبان) میں، شاید وہ یاد رکھیں۔

۵۹۔ اب تو راہ دیکھ، وہ بھی راہ تکتے ہیں۔

 

سو یہ قرآن آسان کیا ہم نے تیری بولی (زبان) میں، شاید وہ یاد رکھیں

 

 

سورۃ جاثیہ

 

 

(رکوع۔ ۴)          (۴۵)        (آیات۔ ۳۷)

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ حٰم

۲۔ اتارا کتاب کا ہے اﷲ سے، جو زبردست ہے حکمت والا۔

۳۔ بیشک آسمانوں میں اور زمین میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں ماننے والوں کو۔

۴۔ اور تمہارے بنانے میں (بھی)

اور جتنے بکھیرتا ہے جانور پتے (نشانیاں) ہیں ایک لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں۔

۵۔ اور بدلنے میں رات دن کے، اور جو اُتاری اﷲ نے آسمان سے(ذریعہ) روزی (بارش)

پھر جلایا (زندہ کیا) اس سے زمین کو مر گئے پیچھے(مردہ ہونے کے بعد)،

اور بدلنے (گردش) میں باؤں (ہواؤں) کے، پتے (نشانیاں) ہیں

ایک لو گوں کو جو بوجھتے (عقل رکھتے) ہیں۔

۶۔ یہ باتیں ہیں اﷲ کی، ہم سناتے ہیں تجھ کو ٹھیک۔

پھر کون سی بات کو، اﷲ اور اس کی باتیں چھوڑ کر مانیں گے؟

۷۔ خرابی ہے ہر جھوٹے گنہگار کی۔

۸۔ کہ (جب) سُنے باتیں اﷲ کی، اس پاس پڑھی جائیں،

پھر ضد کرے غرور سے، جیسے وہ سنی نہیں۔

سو خوشی سنا اس کو ایک دکھ کی مار کی۔

۹۔ اور جب خبر پائے ہماری باتوں میں کسی چیز کی اس کو ٹھہرا دے ٹھٹھا(مذاق)۔

ایسوں کو ذلت کی مار ہے۔

۱۰۔ پرے (سامنے) ان کے دوزخ ہے۔

اور کام نہ آئے گا ان کو جو کمایا تھا کچھ،

اور نہ وہ جو پکڑے تھے اﷲ کے سِوا رفیق۔

اور ان کو بڑی مار ہے۔

۱۱۔ یہ سوجھا دیا(ہدایت ہے)۔

اور جو منکر ہیں اپنے رب کی باتوں سے، ان کو مار ہے ایک بلا کی دکھ والی۔

۱۲۔ اﷲ وہ ہے جس نے بس میں دیا تمہارے دریا کہ چلیں اس میں جہاز اس کے حکم سے،

اور تلاش کرو (معاش) اس کے فضل سے، اور شاید تم حق مانو۔

۱۳۔ اور کام لگائے تمہارے جو کچھ ہیں آسمانوں میں اور زمین میں سب، اس کی طرف سے۔

اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ایک لوگوں کو، جو دھیان (غور و فکر) کرتے ہیں۔

۱۴۔

کہہ دے ایمان والوں کو، معاف کریں ان کو جو اُمید نہیں رکھتے اﷲ کے دنوں کی (جو اعمال

کے بدلے میں مقرر ہیں)، کہ وہ سزا دے ان لوگوں کو، بدلہ اس کا جو کماتے تھے۔

۱۵۔ جس نے بھلا کیا تو اپنے واسطے۔

اور جس نے بُرا کیا، تو اپنے حق میں۔

پھر اپنے رب کی طرف پھیرے جاؤ گے۔

۱۶۔ اور ہم نے دی ہے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور پیغمبری

اور کھانے کو دیں ستھری چیزیں، اور بزرگی دی ان کو جہان پر۔

۱۷۔ اور دیں ان کو کھلی (واضح) باتیں دین کی،

پھر پھُوٹ (اختلاف) جو ڈالی تو سمجھ آ چکے پیچھے آپس کی ضد سے۔

تیرا رب چکوتی (فیصلہ) کرے گا ان میں قیامت کے دن، جس بات میں وہ جھگڑتے تھے۔

۱۸۔ پھر تجھ کو رکھا ہم نے ایک رستے پر اس کام کے،

سو تو اسی پر چل، اور نہ چل چاؤں (خواہشات) پر نادانوں کے۔

۱۹۔ وہ کام نہ آئیں گے تیرے اﷲ کے سامنے کچھ۔

اور بے انصاف ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔

اور اﷲ رفیق ہے ڈر والوں (متقیوں) کا۔

۲۰۔ یہ(قرآن) سوجھ (بصیرت) کی باتیں ہیں لوگوں کے واسطے،

اور راہ (ہدایت) کی اور مہر (رحمت) ہے ان لوگوں کو جو یقین لاتے ہیں۔

۲۱۔

کیا خیال رکھتے ہیں جنہوں نے کمائی ہیں برائیاں کہ ہم کر دیں گے ان کو

برابر ان کے جو یقین لائے اور کئے بھلے کام؟ایک سا ان کا جینا اور مرنا۔

برے دعوے ہیں جو کرتے ہیں۔

۲۲۔ اور بنائے اﷲ نے آسمان اور زمین جیسے چاہئیں، اور تا (کہ) بدلہ پائے ہر کوئی اپنی کمائی کا،

اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔

۲۳۔ بھلا دیکھ تو! جس نے ٹھہرایا اپنا حاکم اپنی چاؤ (خواہش) کو

اور راہ سے کھویا اس کو اﷲ نے جانتا بوجھتا،

اور مُہر کی اس کے کان پر اور دل پر، اور ڈالی اس کی آنکھ پر اندھیری۔

پھر کون راہ پر لائے اس کو اﷲ کے سِوا؟

کیا تم سوچ نہیں کرتے؟

۲۴۔

اور کہتے ہیں نہیں یہی ہے ہمارا جینا دنیا کا، ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور مرتے ہیں ہم سو زمانے سے

اور ان کو کچھ خبر نہیں اس کی۔

نری اٹکلیں (گمان) دوڑاتے ہو۔

۲۵۔

اور جب سنائیے ان کو ہماری آیتیں کھلی اور جھگڑا نہیں ان کو مگر یہی کہتے ہیں،

لے آؤ ہمارے باپ دادوں کو اگر تم سچے ہو۔

۲۶۔ تو کہہ، اﷲ جِلاتا ہے تم کو، پھر مارے گا تم کو،

پھر اکھٹا کرے گا تم کو قیامت کے دن تک، اس میں کچھ شک نہیں،

پر بہت لوگ نہیں سمجھتے۔

۲۷۔ اور اﷲ کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور جس دن اٹھے گی قیامت اُس دن خراب ہوں گے جھوٹے۔

۲۸۔ اور تو دیکھے ہر فرقہ زانو پر بیٹھے ہیں،

ہر فرقہ بلاتا جاتا ہے اپنے اپنے دفتر (اعمال نامہ) پر۔

آج بدلہ پاؤ گے جیسا تم کرتے تھے۔

۲۹۔ یہ ہمارا دفتر (تحریر) ہے، بولتا ہے تمہارے کام ٹھیک۔

ہم لکھواتے جاتے تھے جو کچھ تم کرتے تھے۔

۳۰۔ سو جو یقین لائے ہیں، اور بھلے کام کئے، سو ان کو داخل کریگا ان کا رب اپنی مِہر (رحمت) میں۔

یہ جو ہے یہی صریح مراد ملنی۔

۳۱۔ اور وہ جو منکر ہوئے، کیا تم کو سنائی نہ جاتی تھیں باتیں میری؟

پھر تم نے غرور کیا، اور ہو رہے تم لوگ گناہگار۔

۳۲۔ اور جب کہئے کہ وعدہ اﷲ کا ٹھیک ہے اور اس گھڑی میں دھوکا نہیں،

(تو) تم کہتے ہو، ہم نہیں سمجھتے کیا ہے وہ گھڑی؟

ہم کو آتا ہے تو ایک خیال سا، اور ہم کو یقین نہیں ہوتا۔

۳۳۔ اور کھلیں اُن پر برائیاں ان کاموں کی جو کئے تھے

اور اُلٹ پڑی ان پر جس چیز سے ٹھٹھا (مذاق) کرتے تھے۔

۳۴۔

اور حکم ہوا، کہ آج ہم تم کو بھلائیں گے، جیسے تم نے بھلا دیا اپنے اس دن کا ملنا،

اور گھر تمہارا دوزخ ہے،

اور کوئی نہیں تمہارے مددگار۔

۳۵۔ یہ تم پر اس واسطے کہ تم نے پکڑا اﷲ کی باتوں کو ٹھٹھا(مذاق) اور بہکے دنیا کے جینے پر۔

سو آج نہ ان کو نکالنا ہے وہاں سے اور نہ ان سے چاہیں توبہ۔

۳۶۔ سو اﷲ کو ہے سب خوبی، جو رب ہے آسمانوں کا، اور رب ہے زمین کا، رب سارے جہان کا۔

۳۷۔ اور اسی کو بڑائی ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔

 

سو اﷲ کو ہے سب خوبی جو رب ہے آسمانوں کا

اور رب ہے زمین کا، رب سارے جہان کا

 

 

 

سورۃ احقاف

 

 

رکوع۔ ۴             (۴۶)         آیات۔ ۳۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ حٰم

۲۔ اتارا کتاب کا ہے اﷲ سے، جو زبردست ہے حکمت والا۔

۳۔

ہم نے جو بنائے آسمان و زمین، اور جو ان کے بیچ ہے، سو ایک کام (حق) پر،

اور ایک ٹھہرے وعدے پر (وقت مقرر کیلئے)۔

اور جو منکر ہیں، ڈر سُنایا (انہیں)(پر) نہیں دھیان کرتے۔

۴۔ تو کہہ، بھلا دیکھو تو! جن کو پکارتے ہو اﷲ کے سِوا،

دکھاؤ تو مجھ کو انہوں نے کیا بنایا زمین میں یا ان کو کچھ

ساجھا (شرکت) ہے آسمانوں (کی تخلیق و تدبیر) میں؟

لاؤ میرے پاس کوئی کتاب اس سے پہلے کی، یا چلا آتا کوئی علم، اگر ہو تم سچے۔

۵۔

اور اس سے (زیادہ) بہکا (گمراہ) کون جو پکارے اﷲ

کے سوا ایسے کو، کہ نہ پہنچے اس کی پکار کو دن قیامت تک،

اور ان کو خبر نہیں ان کے پکارنے کی۔

۶۔

اور جب لوگ جمع ہوں گے وہ (ان کے معبود) ہوں گے ان کے دشمن،

اور ہوں گے اُن کے پوجنے سے منکر۔

۷۔ اور جب سُنایئے ان کو ہماری باتیں کھلی،

کہتے ہیں منکر سچی بات کو جب ان تک پہنچی، یہ جادو ہے صریح (کھلا)۔

۸۔ کیا کہتے ہیں یہ بنا لایا (یہ قرآن) ؟

تو کہہ، اگر میں یہ بنا لایا ہوں تو تم میرا بھلا نہیں کر سکتے، اﷲ کے سامنے کچھ۔

اس کو خوب خبر ہے، جن باتوں میں لگے ہو۔

وہ بس (کافی) ہے حق بتانے والا میرے تمہارے بیچ۔

اور وہی گناہ بخشتا مہربان۔

۹۔ تو کہہ، میں کچھ نیا رسول نہیں آیا، اور مجھ کو معلوم نہیں، کیا ہونا ہے مجھ سے، اور نہ تم سے؟

میں اسی پر چلتا ہوں، جو حکم آتا ہے مجھ کو، اور میرا کام یہی ڈر سنا دینا کھول کر(صاف صاف)۔

۱۰۔ تو کہہ، بھلا دیکھو تو! اگر یہ ہو اﷲ کے ہاں سے اور تم نے اس کو نہیں مانا،

اور گواہی دے چکا ایک گواہ بنی اسرائیل کا ایک ایسی کتاب کی،

پھر وہ یقین لایا، اور تم نے غرور کیا۔

بیشک اﷲ راہ نہیں دیتا گناہگاروں کو۔

۱۱۔ اور کہنے لگے منکر ایمان والوں کو، اگر یہ کچھ بہتر ہوتا تو یہ نہ دوڑتے اس پر پہلے ہم سے۔

اور جب راہ پر نہیں آئے اس کے بتانے سے، تو یہ اب کہیں گے یہ جھوٹ ہے مدت کا (پرانا)۔

۱۲۔ اور اس سے پہلے کتاب موسیٰ کی ہے، راہ ڈالتی اور مہر (رحمت)۔

اور ایک یہ کتاب ہے اس کو سچّا کرتی، عربی زبان میں،

کہ ڈر سنائے گناہگاروں کو اور خوشخبری نیکی والوں کو۔

۱۳۔ مقرر (یقیناً) جنہوں نے کہا، رب ہمارا اﷲ ہے، پھر ثابت رہے،

تو نہ ڈر ہے ان پر، اور نہ وہ غم کھائیں گے۔

۱۴۔ وہ ہیں بہشت کے لوگ، سدا رہیں گے اس میں۔

بدلہ اس کا جو کرتے تھے۔

۱۵۔ اور ہم نے تقید (تاکید) کیا ہے انسان کو اپنے ماں باپ سے بھلائی کا۔

پیٹ میں رکھا اس کو اس کی ماں نے تکلیف سے، اور جنا اس کو تکلیف سے۔

اور حمل میں رہنا اس کا، اور دودھ چھوڑنا تیس مہینے میں ہے۔

یہاں تک جب پہنچا اپنی قوّت کو، اور پہنچا چالیس برس کو، کہنے(دعا کرنے) لگا

 

اے رب میرے!

میری قسمت میں کر، کہ شکر کروں احسان تیرے کا، جو مجھ پر کیا، اور میرے ماں باپ پر،

اور یہ کہ کروں نیک کام، جس سے تو راضی ہو، نیک دے مجھ کو اولاد میری۔

میں نے توبہ کی تیری طرف، اور میں ہوں حکم بردار۔

۱۶۔

(یہ) وہ لوگ ہیں جن سے ہم قبول کرتے ہیں بہتر سے بہتر کام جو کئے ہیں،

اور معاف کرتے ہیں ہم برائیاں اُن کی،

(شامل ہوں گے یہ) جنت کے لوگوں میں۔

(یہ) سچا وعدہ (ہے)، جو ان کو ملنا تھا۔

۱۷۔

اور جس شخص نے کہا اپنے ماں باپ کو، میں بیزار ہوں تم سے کیا مجھ کو وعدے دیتے (خوف

دلاتے) ہو کہ میں نکالا جاؤں گا قبر سے اور گزر چکی ہیں اتنی سنگتیں (نسلیں) مجھ سے پہلے۔

اور وہ دونوں (ماں باپ) فریاد کرتے ہیں اﷲ سے،

کہ اے خرابی تیری تو ایمان لا، بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک (سچ) ہے۔

پھر (مگر وہ ) کہتا ہے یہ سب نقلیں (قصے) ہیں پہلوں کی۔

۱۸۔

(یہ) وہ لوگ ہیں، جن پر ثابت ہوئی بات (فیصلہ عذاب کا) شامل (ہو گئے) اور

(ان) فرقوں (امتوں) میں جو گذرے ہیں ان سے پہلے جِنّوں کے اور آدمیوں کے۔

بیشک وہ تھے ٹوٹے (خسارے) میں آئے۔

۱۹۔ اور ہر فرقے کے(ایک کے لیے) کئی درجے ہیں، اپنے کئے کاموں (اعمال) سے

اور تا (کہ) پورا دے ان کو (بدلہ) کام اُن کے (کا)، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔

۲۰۔ اور جس دن لائے جائیں گے منکر آگ کے سرے پر۔

 

 

(تو ان سے کہا جائے گا)

ضائع کئے تم نے اپنے مزے(اپنی نعمتیں)، اپنے دنیا کے جیتے، اور ان کو برت (لطف اٹھا) چکے،

اب سزا پاؤ گے ذلت کی مار،

بدلہ ان کا جو تم غرور کرتے تھے ملک میں نا حق، اور اس کا جو تم بے حکمی کرتے تھے۔

۲۱۔ اور یاد کر عاد کے بھائی (ہود ؑ کو) جب ڈرایا اپنی قوم کو احقاف میں،

اور گذر چکے تھے چرانے (متنبہ کرنے) والے، آگے سے(پہلے بھی)

اور پیچھے سے(بعد بھی)، کہ بندگی نہ کرو کسی کی اﷲ کے سِوا۔

میں ڈرتا ہوں تم پر آفت (عذاب) سے، ایک بڑے (ہولناک) دن کی۔

۲۲۔ بولے، کیا آیا ہے ہم پاس کہ پھیرے (بہکا دو) ہم کو ہمارے ٹھاکروں (معبودوں) سے؟

سو لے آ ہم پر (وہ عذاب)، جو وعدے (ڈراوا) دیتا ہے، اگر ہے تو سچا۔

۲۳۔ (انہوں نے) کہا، یہ خبر (اس کا علم) تو اﷲ ہی کو ہے۔

اور میں پہنچا دیتا (رہا) ہوں جو کچھ دیا میرے ساتھ،

لیکن میں دیکھتا ہوں، تم لوگ نادانی کرتے ہو۔

۲۴۔

پھر جب دیکھا اُس (عذاب) کو ابر ( کی صورت میں) سامنے آیا

اُن کے نالوں (وادیوں) کے، بولے یہ ابر ہے ہم پر برسے گا۔

کوئی (ہرگز) نہیں! یہ وہ ہے جس کی تم شتابی (جلدی) کرتے تھے۔

باؤ (ہوا کا طوفان) ہے جس میں دُکھ کی مار (عذاب) ہے۔

۲۵۔

اکھاڑ مارے ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے،

پھر کل کو رہ گئے، کوئی نظر نہیں آتا سوائے ان کے گھروں کے۔

یوں ہم سزا دیتے ہیں گناہگار لوگوں کو۔

۲۶۔ اور ہم نے مقدور (اختیار) دیئے تھے ان کو، جو تم کو مقدور نہیں دیے،

اور ان کو دیئے تھے کان اور آنکھیں، اور دل۔

پھر کام نہ آئے ان کو کان ان کے، نہ آنکھیں ان کی، نہ دل ان

کے، کسی چیز میں، کہ تھے اس پر منکر ہوتے اﷲ کی باتوں سے،

اور اُلٹ پڑی ان پر جس بات سے ٹھٹھا (مذاق) کرتے تھے۔

۲۷۔ اور ہم کھپا (ہلاک کر) چکے ہیں جتنی تمہارے آپ پاس ہیں بستیاں

اور پھر سُنائیں ان کو باتیں، شاید وہ پھر آئیں۔

۲۸۔ پھر کیوں نہ مدد (کو) پہنچے ان کی، جن کو پکڑا تھا اﷲ سے ورے (قریب) درجہ پانے کو پوجنا؟

کوئی نہیں! گم ہوئے اُن سے۔

اور یہی جھوٹ تھا ان کا، اور جو باندھتے تھے۔

۲۹۔ اور جب متوجہ کر دیئے ہم نے تیری طرف کتنے لوگ جِنّوں میں سے، سننے لگے قرآن۔

پھر جب پہنچے بولے، چپ رہو۔

پھر جب تمام ہوا(قرآن کی تلاوت)، اُلٹے گئے اپنی قوم کو ڈر سناتے۔

۳۰۔ بولے اے قوم ہماری! ہم نے سُنی ایک کتاب، جو اُتری ہے موسیٰ کے بعد،

سچا کرتی سب اگلیوں کو،

سوجھاتی سچادین، اور ایک راہ سیدھی۔

۳۱۔ اے قوم ہماری! مانو اﷲ کے(کی طرف) بلانے والے کو، اور اس پر یقین لاؤ

کہ بخشے تم کو کچھ گناہ تمہارے، اور بچائے تم کو ایک دُکھ کی مار (عذاب) سے۔

۳۲۔ اور جو کوئی نہ مانے گا اﷲ کے بلانے والے کو، تو وہ نہ تھکا سکے گا بھاگ کر زمین میں،

اور کوئی نہیں اس کو اس کے سِوا مددگار۔

وہ لوگ بھٹکتے ہیں صریح۔

۳۳۔ کیا نہیں دیکھتے کہ وہ اﷲ جس نے بنائے آسمان اور زمین، اور نہ تھکا ان کے بنانے میں

وہ (کر) سکتا(قادر) ہے کہ جِلاوے (زندہ کرے) مُردے۔

کیوں نہیں؟ وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔

۳۴۔ اور جس دن سامنے لایئے منکروں کو آگ کے۔

(پوچھا جائے گا کیا) اب یہ ٹھیک (حق) نہیں؟

کہیں گے کیوں نہیں (حق ہے)! قَسم ہے ہمارے رب کی۔

کہا تو چکھو مار، بدلہ اس کا جو تم منکر ہوتے تھے۔

۳۵۔

سو تو ٹھہرا رہ(صبر کر)، جیسے ٹھہرے (صبر کرتے) رہے

ہمت والے رسول، اور شتابی (جلدی) نہ کر ان کے واسطے،

یہ لوگ جس دن دیکھیں گے جس چیز کا ان سے وعدے ہے، جیسے ڈھیل نہ پائی تھی، مگر ایک گھڑی دن۔

(یہ قرآن ہے بات کا) پہنچا دینا۔

اب وہی کھپیں (ہلاک ہوں) گے جو لوگ بے حکم ہیں۔

 

اور ہم نے تقید (تاکید) کیا ہے انسان کو اپنے ماں باپ سے بھلائی کا

 

 

 

سورۃ محمدؐ

 

 

رکوع۔ ۴             (۴۷)         آیات۔ ۳۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جو لوگ منکر ہوئے، اور روکا اﷲ کی راہ سے، کھو (ضائع کر) دیئے اس نے ان کے کئے (اعمال)۔

۲۔

اور جو یقین لائے، اور کئے بھلے کام، اور مانا جو اترا محمدؐ پر

اور وہی ہے سچا دین ان کے رب کی طرف سے،

ان سے اُتاریں اُن کی بُرائیاں اور سنوار ان کا حال۔

۳۔ یہ اس پر کہ جو منکر ہیں، وہ چلے جھوٹی بات پر

اور جو یقین لائے انہوں نے مانی سچی بات اپنے رب کی طرف سے۔

یوں بتاتا ہے اﷲ لوگوں کو ان کے احوال۔

۴۔

تو جب تم بھڑو منکروں سے تو گردنیں ہیں مارنی۔

یہاں تک جب کٹاؤ ڈال چکے ان میں، تو مضبوط باندھو قید(قیدیوں کو)،

پھر یا احسان کرو پیچھے (اس کے بعد) اور یا چھڑوائی (فدیہ) لو،

جب تک رکھ دے لڑائی اپنا راچھ(ختم ہو جائے)۔

یہ سن چکے!

اور اگر چاہے اﷲ تو بدلہ لے ان سے، پر جانچنے کو تمہارے ایک سے دوسرے کو۔

اور جو لوگ مارے گئے اﷲ کی راہ میں، تو نہ کھو دے (ضائع کرے) گا ان کے کئے(اعمال)۔

۵۔ ان کو راہ دے گا اور سنوارے گا ان کا حال،

۶۔ اور داخل کرے گا ان کو بہشت میں معلوم کروا دی ہے ان کو۔

۷۔ اے ایمان والو! اگر تم مدد کرو گے اﷲ کی، تو وہ تمہاری مدد کرے گا، اور جما دے گا تمہارے پاؤں۔

۸۔ اور جو لوگ منکر ہوئے ان کو لگی ٹھوکر، اور کھو دیئے(ضائع کئے) ان کے کیئے(اعمال)۔

۹۔ یہ اس پر کہ انہوں نے پسند نہ رکھا جو اُتارا اﷲ نے، پھر اکارت کر دیئے ان کے کیئے (اعمال)۔

۱۰۔ کیا پھرے نہیں ملک (زمین) میں کہ دیکھیں آخر کیسا ہوا ان کا جو پہلے تھے اُن سے؟

اکھاڑ مارا اﷲ نے ان کو۔

اور منکروں کو ملتی ہیں ایسی چیزیں (نتائج)۔

۱۱۔ یہ اس پر کہ اﷲ رفیق ہے ان کا جو یقین لائے، اور جو منکر ہیں ان کا رفیق نہیں کوئی۔

۱۲۔ مقرر اﷲ داخل کرے گا ان کو جو یقین لائے اور کئے بھلے کام، باغوں میں، نیچے بہتی ان کے ندیاں۔

اور جو منکر ہیں، برتتے ہیں اور کھاتے ہیں، جیسا کھائیں ڈھور(جانور)،

اور آگ ہے گھر ان کا۔

۱۳۔ اور کتنی تھیں بستیاں، جو زیادہ تھیں زور میں اس تیری بستی سے، جس نے تجھ کو نکالا۔

ہم نے ان کو کھپا (ہلاک کر) دیا، پھر کوئی نہیں ان کا مددگار۔

۱۴۔

بھلا ایک جو چلتا ہے سوجھی راہ پر اپنے رب کی، برابر اس کے جس کو بھلا

دکھایا اس کا بُرا کام؟ اور چلتے ہیں اپنے چاؤں (خواہشات) پر۔

۱۵۔ احوال اس بہشت کا، جو وعدہ ہے ڈر والوں (متقیوں) کو

اس میں نہریں ہیں پانی کی، جو بُو نہیں کر گیا۔

اور نہریں ہیں دودھ کی، جس کا مزا نہیں پھرا (بدلا)۔

اور نہریں ہیں شراب کی، جس میں مزہ ہے پینے والوں کو۔

اور نہریں ہیں شہد کی، جھاگ اتارا ہوا۔

اور ان کو وہاں سب طرح کے میوے، اور معافی ہے ان کے رب سے۔

برابر اس کے جو سدا رہتا ہے آگ (جہنم) میں،

اور پلایا ہے ان کو کھولتا پانی، تو کاٹ نکلا ان کی آنتیں۔

۱۶۔ اور بعضے ان میں کہ کان رکھتے ہیں تیری طرف۔

یہاں تک کہ جب نکلیں تیرے پاس سے، کہتے ہیں ان کو جن کو علم ملا، کیا کہا تھا اس شخص نے ابھی؟

یہ وہی ہیں جن کے دل پر مُہر رکھی ہے اﷲ نے، اور (وہ) چلے ہیں اپنی چاؤں (خواہشات) پر۔

۱۷۔ اور جو لوگ راہ پر آئے ہیں، ان کو اور بڑھی اس سے سوجھ(ہدایت)، اور ان کو اس سے ملا بچ کر چلنا۔

۱۸۔ اب یہی راہ دیکھتے ہیں اس گھڑی (قیامت) کی، کہ آ کھڑی ہو ان پر اچانک۔

کیونکہ آ چکی ہیں اس کی نشانیاں۔

سو کہاں ملے گی ان کو جب وہ آ پہنچی، سمجھ پکڑنی(نصیحت قبول کرنی)۔

۱۹۔ سو تو جان رکھ کہ کسی کی بندگی نہیں سِوا اﷲ کے،

اور معافی مانگ اپنے گناہ کو، اور ایمان دار مردوں کو اور عورتوں کو۔

اور اﷲ کو معلوم ہے گشت (سر گرمیاں) تمہاری اور گھر (ٹھکانا) تمہارا۔

۲۰۔ اور کہتے ہیں ایمان والے، کیوں نہ اتری ایک سُورت (جس میں جہاد کا حکم ہو) ؟

پھر جب اتری ایک سُورت جانچی ہوئی(واضع احکام والی)، اور ذکر ہوا اس میں لڑائی کا،

تو تُو دیکھتا ہے جن کے دل میں روگ ہے،

تکتے ہیں تیری طرف، جیسے تکتا ہے کوئی بے ہوش پڑا مرنے کے وقت۔

سو خرابی ہے ان کی۔

۲۱۔ (اور خوب کام تو ) حکم ماننا ہے اور بھلی بات کہنی،

پھر جب تاکید ہو کام (جہاد) کی، تو اگر سچے رہیں اﷲ سے، تو ان کا بھلا ہے۔

۲۲۔

پھر تم (منافقوں) سے یہ بھی توقع ہے اگر تم کو حکومت ہو، کہ خرابی ڈالو ملک میں،

اور توڑو اپنے ناتے (رشتے)۔

۲۳۔ ایسے لوگ وہی ہیں جن کو پھٹکارا اﷲ نے،

پھر کر دیا ان کو بہرے، اور اندھی ان کی آنکھیں۔

۲۴۔ کیا دھیان نہیں کرتے قرآن میں یا دِلوں پر لگ رہے ہیں اُن کے قفل (تالے)؟

۲۵۔

جو لوگ الٹے پھر گئے اپنی پیٹھ پر، پیچھے اس سے کہ کھل چکی ان پر راہ(ہدایت)،

شیطان نے بنائی ان کے دل میں(یہ راہ) اور دیر کے وعدے دیئے۔

۲۶۔

 

یہ اس واسطے کہ انہوں نے کہا ان سے، جو بیزار ہیں اﷲ کے

اُتارے سے، ہم تمہاری بات بھی مانیں گے بعضے کام میں،

اور اﷲ جانتا ہے ان کا مشورہ کرنا۔

۲۷۔ پھر کیسا (حال) ہو گا جب کہ فرشتے جان نکالیں گے ان کی

مارتے جاتے ہیں ان کے منہ پر اور پیٹھ پر۔

۲۸۔ یہ اس پر کہ وہ چلے اس راہ جس سے اﷲ بیزار،

اور نہ پسند کی اس کی خوشی، پھر اُس نے اکارت کر دیئے ان کے کئے(اعمال)۔

۲۹۔

کیا خیال رکھتے ہیں جن کے دل میں روگ ہے، کہ اﷲ

نہ کھولے گا ان کے جیوں (دلوں) کے بَیر(کھوٹ)۔

۳۰۔ اور اگر ہم چاہیں تجھ کو دکھا دیں ان کو، سو پہچان تو چکا ہے تُو ان کے چہرے سے،

اور آگے پہچان لے گا بات کے ڈھب سے۔

اور اﷲ کو معلوم ہیں تمہارے کام۔

۳۱۔ اور البتہ (ہم) تم کو جانچیں گے

تا (کہ) معلوم کریں جو تم میں لڑائی (جہاد کرنے) والے ہیں اور ٹھہرنے

(ثابت قدم رہنے) والے، اور تحقیق کریں تمہاری خبریں (حالات)۔

۳۲۔

جو لوگ منکر ہوئے، اور روکا اﷲ کی راہ سے اور خلاف ہوئے رسول سے،

پیچھے (پہلے) اس کے کہ کھل چکی ان پر راہ (ہدایت)،

نہ بگاڑیں گے اﷲ کا کچھ،

اور وہ اکارت (ضائع) کر دے گا ان کے کئے(اعمال)۔

۳۳۔ اے ایمان والو! حکم پر چلو اﷲ کے اور حکم پر چلو رسول کے،

اور ضائع مت کرو اپنے کئے (اعمال)۔

 

۳۴۔ جو لوگ منکر ہوئے، اور روکا اﷲ کی راہ سے،

پھر مر گئے، اور وہ منکر ہی رہے، تو ہر گز نہ بخشے گا ان کو اﷲ۔

۳۵۔ سو تم بودے (ڈرپوک) نہ ہو جاؤ اور پکارنے لگو صلح اور تم ہی رہو گے اوپر (غالب)۔

اور اﷲ تمہارے ساتھ ہے، اور نقصان نہ دے گا تم کو تمہارے کاموں میں۔

۳۶۔ یہ دنیا کا جینا تو کھیل ہے اور تماشا۔

اور اگر تم یقین لاؤ گے اور بچ چلو گے، دے گا تم کو تمہارے نیگ (اجر)،

اور نہ مانگے گا تم سے مال تمہارے۔

۳۷۔

اگر مانگے تم سے وہ مال پھر تنگ کرے تو (تم) بخیل ہو جاؤ،

اور کھول دے تمہارے دل کی خفگیاں (بد نیتیاں)۔

۳۸۔

سنتے ہو تم لوگ!

تم کو بلاتے ہیں کہ خرچ کرو اﷲ کی راہ میں۔ پھر تم میں کوئی ہے کہ نہیں دیتا۔

اور جو کوئی نہ دے گا، سو نہ دے گا آپ (خود) کو۔

اور اﷲ بے نیاز ہے اور تم محتاج۔

اور اگر تم پھر جاؤ گے، بدل لے گا کوئی لوگ سِوا تمہارے پھر وہ نہ ہوں گے تمہاری طرح کے۔

 

اور البتہ (ہم) تم کو جانچیں گے تا (کہ) معلوم کریں جو تم میں لڑائی

(جہاد کرنے) والے ہیں اور ٹھہرنے (ثابت قدم رہنے) والے،

 

 

سورۃ فتح

 

 

رکوع۔ ۴             (۴۸)        آیات۔ ۲۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ہم نے فیصلہ کر دیا تیرے واسطے، صریح فیصلہ۔

۲۔ تا (کہ) معاف کرے تجھ کو اﷲ جو آگے ہوئے تیرے گناہ اور جو پیچھے رہے،

اور پُورا کرے تجھ پر اپنا احسان

اور چلائے تجھ کو سیدھی راہ۔

۳۔ اور مدد کرے تجھ کو اﷲ زبردست مدد۔

۴۔

وہی ہے جس نے اتارا چین دل میں ایمان والوں کے،

کہ اور بڑھے ان کو ایمان اپنے ایمان کے ساتھ۔

اور اﷲ کو ہیں لشکر آسمانوں کے اور زمین کے۔

اور اﷲ ہے خبردار حکمت والا۔

۵۔ تا (کہ) پہنچائے ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو باغوں میں، نیچے بہتی ہیں ان کے نہریں،

سدا رہیں ان میں،

اور اتارے(دور کرے) ان سے ان کی برائیاں۔

اور یہ ہے اﷲ کے ہاں بڑی مراد (کامیابی) ملنی۔

۶۔

اور تا (کہ) عذاب کرے دغا باز مردوں کو اور عورتوں کو، اور شرک والے مردوں

کو اور عورتوں کو، جو اٹکلتے (گمان کرتے) ہیں اﷲ پر بری اٹکلیں(گمان)،

انہیں پر پڑے پھیر مصیبت کا۔

اور غصے ہوا اﷲ ان پر، اور ان کو پھٹکارا، اور رکھا ان کے واسطے دوزخ۔

اور (وہ) بری جگہ پہنچے۔

۷۔ اور اﷲ کے ہیں لشکر آسمانوں کے اور زمین کے۔

اور ہے اﷲ زبردست حکمت والا۔

۸۔ ہم نے (اے محمدؐ) تجھ کو بھیجا احوال بتانے والا، اور خوشی اور ڈر سناتا۔

۹۔

تا (کہ) تم لوگ یقین لاؤ اﷲ پر اور اس کے رسول پر، اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب رکھو۔

اور اس کی پاکی بولو صبح اور شام۔

۱۰۔

اور جو لوگ ہاتھ ملاتے (بیعت کرتے) ہیں تجھ سے، وہ ہاتھ ملاتے (بیعت کرتے) ہیں اﷲ سے۔

اﷲ کا ہاتھ ہے اوپر ان کے ہاتھ کے۔

پھر جو کوئی قول توڑے، سو توڑتا ہے اپنے برے کو۔

اور جو کوئی پورا کرے جس پر اقرار کیا اﷲ سے، دیگا اس کو نیگ (اجر) بڑا۔

۱۱۔

اب کہیں گے تجھ کو پیچھے رہنے والے گنوار ہم لگے رہ گئے

اپنے مالوں میں اور گھروں میں، سو ہمارا گناہ بخشوا۔

کہتے ہیں اپنی زبان سے، جو نہیں ان کے دل میں۔

تو کہہ،

کس کا کچھ چلتا ہے (زور) اﷲ سے تمہارے واسطے اگر وہ چاہے تم پر تکلیف یا چاہے تم کو فائدہ؟

بلکہ اﷲ ہے تمہارے کام سے خبردار۔

۱۲۔

کوئی (ہرگز) نہیں! تم نے خیال کیا، کہ پھر کر نہ آئے گا رسول اور مسلمان اپنے گھر کبھی،

اور بھلا نظر آیا تمہارے دل میں یہ،

اور اٹکل (گمان) کی تم نے بُری اٹکلیں(گمان) اور

تم لوگ تھے کھپنے (ہر حال میں ہلاک ہونے) والے۔

 

۱۳۔

اور جو کوئی یقین نہ لائے اﷲ پر اور اس کے رسول پر

تو ہم نے رکھی ہے منکروں کے واسطے دہکتی آگ۔

۱۴۔ اور اﷲ کا ہے راج آسمانوں کا اور زمین کا۔

بخشے جس کو چاہے، اور مار دے جس کو چاہے۔

اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔

۱۵۔

اب کہیں گے پیچھے رہ گئے (رہ جانے والے) جب چلو گے

غنیمتیں لینے کو چھوڑو(اجازت دو)، ہم چلیں تمہارے ساتھ۔

چاہتے ہیں کہ بدلیں اﷲ کا کہا (قول)۔

تو کہہ ہمارے ساتھ نہ چلو گے، یونہی کہہ(فرما) دیا اﷲ نے پہلے سے۔

پھر اب کہیں گے، نہیں تم جلتے (حسد کرتے)ہو ہمارے بھلے سے۔

کوئی (ہرگز) نہیں! پر وہ سمجھتے نہیں رہے مگر تھوڑا۔

۱۶۔

کہہ دے پیچھے رہ گئے گنواروں کو، آگے(عنقریب) تم کو بلائیں گے ایک لوگوں پر،

بڑے سخت لڑ دیے(زورآور)، تم ان سے لڑو گے، یا وہ مسلمان ہوں گے۔

پھر اگر حکم مانو گے، دیگا تم کو اﷲ نیگ (اجر) اچھا۔

اور اگر پلٹ جاؤ گے جیسے پلٹ گئے پہلی بار، مار دے تم کو ایک دکھ کی مار(عذاب)۔

۱۷۔

اندھے پر تکلیف(حرج) نہیں اور نہ لنگڑے پر تکلیف(حرج)،

اور نہ بیمار پر تکلیف(حرج کہ نہ شریک ہوں جنگ میں)۔

اور جو کوئی حکم مانے اﷲ کا اور اس کے رسول کا اس کو داخل کرے گا باغوں میں،

جن کے نیچے بہتی ندیاں۔

اور جو کوئی پلٹ جائے، اس کو مار دکھ کی مار(عذاب)۔

۱۸۔

اﷲ خوش ہوا ایمان والوں سے، جب ہاتھ ملانے (بیعت کرنے) لگے تجھ سے اُس درخت کے نیچے،

پھر (اﷲ نے) جانا جو ان کے جی میں تھا، پھر اُتارا ان پر چین،

اور انعام دی ان کو ایک فتح نزدیک،

۱۹۔ اور بہت غنیمتیں، جو ان کو لیں گے۔

اور ہے اﷲ زبردست حکمت والا۔

۲۰۔ وعدہ دیا ہے تم کو اﷲ نے بہت غنیمتوں کا، تم ان کو لو گے،

سو شتاب ملا (فوری فتح) دی تم کو یہ، اور روکے لوگوں کے ہاتھ تم سے۔

اور تا (کہ) ایک نمونہ ہو قدرت کا مسلمانوں کے واسطے، اور چلائے تم کو سیدھی راہ۔

۲۱۔ اور ایک فتح اور جو تمہارے بس میں نہ آئی، وہ اﷲ کے قابو میں ہے۔

اور ہے اﷲ ہر چیز کر سکتا۔

۲۲۔ اور اگر لڑتے تم سے کافر، تو پھیرتے پیٹھ، پھر نہ پائیں گے کوئی حمایتی نہ مدد گار۔

۲۳۔ رسم (سنت) پڑی اﷲ کی، جو چلی آتی ہے پہلے سے۔

اور تو نہ دیکھے گا اﷲ کی رسم (سنت) بدلتی۔

۲۴۔

اور وہی ہے جس نے روک رکھے ان کے ہاتھ تم سے، اور تمہارے ہاتھ

ان سے، بیچ شہر مکے کے، پیچھے اس کے کہ تمہارے ہاتھ لگا، دیئے وہ۔

اور ہے اﷲ جو کرتے ہو دیکھتا۔

۲۵۔

وہی ہیں جنہوں نے انکار کیا، اور روکا تم کو ادب والی مسجد سے،

اور نیاز کی قربانی کو، بند پڑی (روکا) نہ پہنچے اپنی جگہ تک۔

اور اگر نہ ہوتے کتنے مرد ایمان والے اور کتنی عورتیں ایمان والیاں، جو تم کو

معلوم نہیں، یہ خطرہ کہ ان کو پیس ڈالتے، پھر تم پر خرابی پڑتی بے خبری سے۔

کہ اﷲ کو داخل کرنا اپنی مہر (رحمت) میں جس کو چاہے۔

اگر وہ لوگ ایک طرف ہو جاتے، تو آفت ڈالتے ہم منکروں کو دُکھ کی مار(عذاب)۔

۲۶۔

جب رکھی منکروں نے اپنے دل میں پچ(ضد)، نادانی کی ضد،

پھر اُتارا اﷲ نے اپنی طرف کا چین، اپنے رسول پر اور مسلمانوں پر،

اور لگے (پابند) رکھا ان کو ادب (تقویٰ) کی بات پر، اور یہی تھے اس کے لائق، اور اس کام کے۔

اور رہے (ہے) اﷲ ہر چیز سے خبردار۔

۲۷۔ اﷲ نے سچ دکھایا ہے اپنے رسول کو خواب۔

تحقیق (ضرور) تم داخل ہو رہو گے ادب والی مسجد (مسجدالحرام) میں،

اگر اﷲ نے چاہا چین سے، بال مونڈتے اپنے سروں کے، اور کترتے، بے خطرہ۔

پھر جانا جو تم نہیں جانتے، پھر ٹھہرا دی اس سے ورے (قریب) ایک فتح نزدیک۔

۲۸۔ وہی ہے جس نے بھیجا اپنا رسول راہ پر، اور سچے دین پر، کہ اوپر رکھے اس کو ہر دین سے۔

اور بس ہے اﷲ حق ثابت کرنے والا۔

۲۹۔ محمد صلی اﷲ علیہ و سلم رسول اﷲ کا۔

اور جو اس کے ساتھ ہیں، زورآور ہیں کافروں پر، نرم دل ہیں آپس میں،

تو دیکھے ان کو رکوع میں اور سجدے میں، ڈھونڈتے ہیں اﷲ کا فضل اور اس کی خوشی۔

بانا ان کا (پہچان ان کی) ان کے منہ پر ہے سجدے کے اثر سے۔

یہ کہاوت (مثال) ہے ان کی توریت میں،

اور کہاوت(مثال) ان کی انجیل میں، (اس طرح) جیسے کھیتی نے نکالا اپنا پٹھا (کونپل)،

پھر اس کی کمر مضبوط کی، پھر موٹا ہوا، پھر کھڑا ہوا اپنے نال پر،

خوش لگتا کھیتی والوں کو تا (کہ) جلائے ان سے جی کافروں کا،

وعدہ دیا ہے اﷲ نے، انہیں سے جو یقین لائے ہیں اور

کئے ہیں بھلے کام، معافی کا اور بڑے نیگ (اجر) کا۔

ہم نے (اے محمدؐ) تجھ کو بھیجا احوال بتانے والا، اور خوشی اور ڈر سناتا

 

 

سورۃ حجرات

 

 

رکوع۔ ۲             (۴۹)         آیات۔ ۱۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اے ایمان والو! آگے نہ بڑھو اﷲ سے اور اس کے رسول سے،

اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔

اﷲ سنتا ہے جانتا۔

۲۔ اے ایمان والو اُونچی نہ کرو اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اُوپر،

اور اس سے نہ بولو گہک کر(آواز بلند کر کے)، جیسے

گہکتے (بلند کرتے ہو آوازیں) ہو ایک دوسرے پر،

کہیں اکارت ہو جائیں تمہارے کئے، اور تم کو خبر نہ ہو۔

۳۔

جو لوگ دبی آواز بولتے ہیں رسول اﷲ کے پاس،

وہی ہیں جن کے دل جانچے ہیں اﷲ نے ادب کے واسطے۔

ان کو معافی ہے اور نیگ (اجر) بڑا۔

۴۔ جو لوگ پکارتے ہیں تجھ کو دیوار کے باہر سے، وہ اکثر عقل نہیں رکھتے،

۵۔ اور اگر وہ صبر کرتے، جب تک تو نکلتا ان کی طرف، تو ان کو بہتر تھا۔

اور اﷲ بخشتا ہے مہربان۔

۶۔ اے ایمان والو! اگر آئے تم پاس ایک گنہگار خبر لے کر تو تحقیق کرو،

کہیں جا نہ پڑو کسی قوم پر نادانی سے، پھر کل کو لگو اپنے کئے پر پچھتانے۔

۷۔ اور جان لو، کہ تم میں رسول ہے اﷲ کا۔

اگر تمہاری بات مانا کرے بہت کاموں میں تو تم پر مشکل پڑے،

پر اﷲ نے محبت ڈالی تمہارے دل میں ایمان کی، اور اچھا دکھایا اس کو تمہارے دلوں میں

اور برا لگایا تم کو کُفر اور گناہ اور بے حکمی۔

وہ لوگ وہی ہیں نیک چال پر۔

۸۔ (یعنی) اﷲ کے فضل سے اور احسان سے۔

اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۹۔ اور اگر دو فرقے مسلمانوں کے آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں ملاپ کرا دو۔

پھر اگر چڑھا جائے ایک ان میں دوسرے پر، تو لڑو اس چڑھائی

والے سے، جب تک پھر آوے (رجوع لائے) اﷲ کے حکم پر،

پھر اگر پھر (پلٹ) آیا تو ملاپ کراؤ ان میں برابر، اور انصاف کرو۔

بیشک اﷲ کو خوش آتے ہیں انصاف والے۔

۱۰۔ مسلمان جو ہیں سو بھائی ہیں، ملا دو اپنے دو بھائیوں کو۔

اور ڈرتے رہو اﷲ سے، شاید تم پر رحم ہو۔

۱۱۔ اے ایمان والو!

ٹھٹھا (مذاق) نہ کریں ایک لوگ دوسروں سے، شاید وہ بہتر ہوں ان سے،

اور جو عورتیں دوسری عورتوں سے، شاید وہ بہتر ہوں ان سے،

اور عیب نہ دو ایک دوسرے کو، اور نام نہ ڈالو چڑ (برے القاب) ایک دوسرے کی۔

بُرا نام ہے گنہگاری پیچھے ایمان کے۔

اور جو کوئی توبہ نہ کرے تو وہی ہے بے انصاف۔

۱۲۔ اے ایمان والو!

بچتے رہو بہت تہمتیں کرنے سے۔ مقرر بعض تہمت گناہ ہے،

اور بھید نہ ٹٹولو کسی کا، اور بد نہ کہو پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کو۔

بھلا خوش لگتا ہے تم میں کسی کو، کہ کھائے گوشت اپنے بھائی کا جو مُردہ ہو۔

سو گھن آئے تم کو اس سے۔

اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔

بیشک اﷲ معاف کرنے والا مہربان ہے۔

۱۳۔ اے آدمیو! ہم نے تم کو بنایا ایک نر اور مادہ سے

ا ور رکھیں تمہاری ذاتیں اور گوتیں، تا (کہ) آپس کی پہچان ہو۔

مقرر عزت اﷲ کے ہاں اسی کو بڑی جس کو ادب بڑا۔

اﷲ سب جانتا ہے خبردار۔

۱۴۔ کہتے ہیں گنوار، ہم ایمان لائے۔

تو کہہ، تم ایمان نہیں لائے،

پر کہو مسلمان ہوئے، اور ابھی نہیں پیٹھا (داخل ہوا) ایمان تمہارے دلوں میں

اور اگر حکم پر چلو گے اﷲ کے اور اس کے رسول کے، کاٹ نہ لے گا تمہارے کاموں میں سے کچھ۔

اﷲ بخشتا ہے مہربان۔

۱۵۔ ایمان والے وہ ہیں جو یقین لائے اﷲ پر اور اس کے رسول پر،

پھر شبہ نہ لائے اور لڑائی کی اﷲ کی راہ میں، اپنے مال اور جان سے۔

وہ جو ہیں وہی ہیں سچے۔

۱۶۔ تو کہہ، کیا جتاتے ہو اﷲ کو اپنی دینداری؟

اور اﷲ کو خبر ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور اﷲ ہر چیز جانتا ہے۔

۱۷۔ تجھ پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہوئے۔

تو کہہ، مجھ پر احسان نہ رکھو اپنی مسلمانی کا۔

بلکہ اﷲ تم پر احسان رکھتا ہے کہ تم کو راہ دی ایمان کی، اگر سچ کہو۔

۱۸۔ اﷲ جانتا ہے چھپے بھید آسمانوں کے اور زمین کے۔

اور اﷲ دیکھتا ہے جو کرتے ہو۔

 

 

اے ایمان والو !اُونچی نہ کرو اپنی آوازیں نبی کی آواز سے اُوپر

 

 

سورۃ ق

 

 

رکوع۔ ۳            (۵۰)          آیات۔ ۴۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ق

قسم ہے اس قرآن بڑی شان والے کی۔

۲۔ بلکہ ان کو تعجب ہوا کہ آیا ان کے پاس ایک ڈر سنانے والا، ان ہی میں کا(سے)،

تو کہنے لگے منکر، یہ تعجب کی چیز ہے۔

۳۔ کیا جب ہم مر گئے اور ہو گئے مٹی(تو دوبارہ اٹھائے جائیں گے)۔

یہ پھر آنا بہت دور ہے(بعید ہے عقل سے)۔

۴۔ ہم کو معلوم ہے جتنا گھٹاتی ہے زمین ان (کے جسم ) میں سے۔

اور ہمارے پاس لکھا ہے جس میں سب یاد ہے۔

۵۔

کوئی (ہرگز) نہیں!

پر جھٹلانے لگے ہیں سچے دین کو جب اُن تک پہنچا سو وہ پڑ رہے ہیں الجھی بات میں۔

۶۔ کیا نگاہ نہیں کی آسمان کو اپنے اُوپرکیسا ہم نے اس کو بنایا؟

اور رونق دی، اور اس میں نہیں کوئی سوراخ۔

۷۔ اور زمین کو پھیلایا، اور ڈالے اس میں بوجھ(لنگر، پہاڑ)،

اور اگائی اس میں ہر قِسم قِسم کی رونق کی چیز۔

۸۔ سوجھانے (سمجھانے) کو اور یاد دلانے کو، اس بندے کو جو رجوع رکھے۔

۹۔ اور اتارا ہم نے آسمان سے پانی برکت کا،

پھر اگائے اس سے باغ، اور اناج کٹتے کھیت کا،

۱۰۔ اور کھجوریں لمبی، ان کا گابھا (خوشے) ہے تہہ بر تہہ۔

۱۱۔ (یہ سب کچھ کیا) روزی دینے کو بندوں کے،

اور جِلایا (زندہ کیا) اس (پانی) سے ایک مردہ دیس۔

یوں ہی ہے(قیامت کے روز) نکل کھڑے ہونا۔

۱۲۔ جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم، اور کنویں والے اور ثمود،

۱۳۔ اور عاد اور فرعون اور لُوط کے بھائی۔

۱۴۔ اور بَن کے رہنے (ایکہ) والے اور تبعّ کی قوم۔

سب نے جھٹلایا رسولوں کو پھر ٹھیک پڑا میرا دڑکا(دھمکی)۔

۱۵۔ کیا اب ہم تھک گئے پہلی بار بنا کر؟

کوئی (ہرگز) نہیں! ان کو دھوکا ہے ایک نئے بننے (از سر نو پیدا ہونے) میں۔

۱۶۔ اور ہم نے بنایا انسان کو اور جانتے ہیں جو باتیں آتی ہیں اس کے جی (دل) میں،

اور ہم اس سے نزدیک ہیں دھڑکتی رگ سے زیادہ۔

۱۷۔ جب لینے جاتے ہیں دو لینے والے، داہنے بیٹھا اور بائیں بیٹھا

۱۸۔ نہیں بولتا ایک بات جو نہیں اس پاس، ایک راہ دیکھتا تیار۔

۱۹۔ اور آئی بیہوشی موت کی تحقیق(حقیقت کھولنے کے لیے)۔

یہ وہ ہے جس سے تو ٹل (بھاگ) رہا تھا۔

۲۰۔ اور پھونکا گیا نر سنگا۔

یہ ہے دن دڑکے (خوف) کا،

۲۱۔ اور آیا ہر ایک جی، اس کے ساتھ ہے ایک ہانکنے والا اور ایک احوال بتانے والا۔

۲۲۔ تو بے خبر رہا اس دن سے،

اب کھول دی ہم نے تجھ پر تیری اندھیری(پردہ)، اب تیری نگاہ آج تیز ہے۔

۲۳۔ اور بولا اس کے ساتھ والا (فرشتہ)، یہ ہے جو میرے پاس تھا حاضر۔

۲۴۔ ڈالو تم دوزخ میں ہر نا شکر مخالف کو،

۲۵۔ نیکی سے اٹکانے والا، حد سے بڑھنے والا، شبے نکالتا۔

۲۶۔ جس نے ٹھہرایا اﷲ کے ساتھ اور کوئی پوجنا(معبود)، تو ڈالو اس کو سخت مار (عذاب) میں۔

 

۲۷۔

بولا اس کا ساتھی (شیطان)،

اے رب ہمارے! میں نے اس کو شرارت میں نہیں ڈالا، پر یہ تھا بھولا راہ سے دُور۔

۲۸۔ فرمایا جھگڑا نہ کرو میرے پاس، اور میں بھیج چکا پہلے ہی تم کو دڑکا۔

۲۹۔ بدلتی نہیں بات میرے پاس اور میں ظلم نہیں کرتا بندوں پر۔

۳۰۔ جس دن ہم کہیں دوزخ کو، تو بھر چکی،

اور وہ بولے گی کچھ اور بھی ہے۔

۳۱۔ اور نزدیک لائی گئی بہشت ڈر والوں کے واسطے، دُور نہیں۔

۳۲۔ یہ ہے جس کا وعدہ تم کو (سے)،

ہر ایک رجوع رہتے یاد رکھنے والے کو۔

۳۳۔ جو ڈرا رحمٰن سے بن دیکھے، اور لایا دل جس میں رجوع ہے۔

۳۴۔ چلے جاؤ اس میں سلامت۔

یہ دن ہے ہمیشہ رہنے کا۔

۳۵۔ ان کو ہے وہاں جو چاہیں اور ہمارے پاس ہے کچھ زیادہ بھی۔

۳۶۔

اور کتنی کھپا (ہلاک) کر چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں (قومیں)،

ان کی قوت زبردست تھی ان سے،

پھر لگے کرید (گشت) کرنے شہروں میں۔ کہیں ہے بھاگنے کو ٹھکانا؟

۳۷۔ اس میں سوچنے کی جگہ ہے اس کو جس کے اندر دل ہے، یا لگا دے کان دل لگا کر۔

۳۸۔ اور ہم نے بنائے آسمان اور زمین اور جو ان کے بیچ ہے چھ دن میں۔

اور ہم کو نہ آئی کچھ ماندگی (تھکان)۔

۳۹۔ سو تو سہتا رہ (صبر کر) جو کہتے ہیں،

اور پاکی (تسبیح کر) بول خوبیاں اپنے رب کی، پہلے سورج نکلنے سے اور پہلے ڈوبنے سے،

۴۰۔ اور کچھ رات میں بول اس کی پاکی (تسبیح کر)، اور پیچھے سجدے کے۔

۴۱۔ اور کان رکھ (سن) جس دن پکارے گا پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے،

۴۲۔ جس دن سنیں گے چنگھاڑ تحقیق(بالکل ٹھیک ٹھیک)۔

وہ ہے دن نکل پڑنے کا۔

۴۳۔ ہم ہیں جِلاتے (زندہ کرتے) اور مارتے ہیں

اور ہم تک (ہی)ہے پہنچنا (لوٹنا)۔

۴۴۔ جس دن زمین پھٹ کر نکل پڑیں وہ دوڑتے۔

یہ اکھٹے کرنا ہم کو آسان ہے۔

۴۵۔ ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہتے ہیں،

اور نہیں تو ان پر زور (زبردستی) کرنے والا۔

سو تو سمجھا قرآن سے اس کو جو ڈرے میرے دڑکے (دھمکی) سے۔

 

 

اور ہم نے بنایا انسان کو اور جانتے ہیں جو باتیں آتی ہیں اس کے جی میں

 

 

 

سورۃ ذاریات

 

 

رکوع۔ ۳            (۵۱)          آیات۔ ۶۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے (ان) بکھیرنے والیوں (ہواؤں) کی اڑا کر،

۲۔ پھر(ان) اٹھانے والیاں(ہواؤں کی) بوجھ (پانی سے لدے بادلوں) کو،

۳۔ پھر (ان ہواؤں کی) چلنے والیاں نرمی سے،

۴۔ پھر بانٹنے والیاں (بارش) حکم سے،

۵۔ بیشک جو وعدہ دیا تم کو سو سچ ہے۔

۶۔ اور بیشک انصاف ہونا ہے۔

۷۔ قسم ہے آسمان جالی دار (جس میں راستے ہیں) کی،

۸۔ تم پڑے رہے ہو ایک جھگڑے کی بات میں۔

۹۔ اس سے باز رہے وہی جو پھیرا گیا(حق سے روگردانی کرے)۔

۱۰۔ مارے گئے اٹکل (گمان) دوڑانے والے۔

۱۱۔ وہ جو غفلت میں ہیں بھُول رہے،

۱۲۔ پوچھتے ہیں، کب ہے دن انصاف کا؟

۱۳۔ جس دن وہ آگ پر اُلٹے سیدھے پڑیں گے۔

۱۴۔ (کہا جائے گا) چکھو مزہ اپنی شرارت کا۔

یہ ہے جس کی تم شتابی (جلدی) کرتے تھے۔

۱۵۔ البتہ ڈر والے (متقی) باغوں میں ہیں (اس دن) اور چشموں میں،

۱۶۔ پاتے ہیں جو دیا ان کو ان کے رب نے۔

(بلاشبہ) وہ تھے اس سے پہلے نیکی والے۔

۱۷۔ وہ تھے رات کو تھوڑا سوتے۔

۱۸۔ اور صبح کے وقت معافی مانگتے،

۱۹۔ اور ان کے مال میں حصہ تھا مانگنے (والوں) کا اور ہارے (حاجتمندوں) کا۔

۲۰۔ اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین لانے والوں کو۔

۲۱۔ اور خود تمہارے اندر(بھی)۔

کیا تم کو سوجھ (سمجھ) نہیں۔

۲۲۔ اور آسمان میں ہے روزی تمہاری اور جو کچھ تم سے وعدہ کیا۔

۲۳۔

سو قسم ہے رب آسمان اور زمین کے کی،

یہ بات تحقیق (حقیقت) ہے جیسے کہ تم بولتے (باتیں کرتے) ہو۔

۲۴۔ کیا پہنچی ہے تم کو بات ابراہیم کے مہمانوں کی، جو عزت والے تھے؟

۲۵۔ جب اندر آئے اس کے پاس تو بولے، سلام!

وہ بولا سلام ہے،

یہ لوگ ہیں اوپرے(اجنبی)۔

۲۶۔ پھر دوڑا اپنے گھر کو، تو لایا ایک بچھڑا گھی میں تلا۔

۲۷۔ پھر( کھانے کیلئے )ان کے پاس رکھا،

کہا کیوں تم کھاتے نہیں؟

۲۸۔ (جب انہوں نے نہ کھایا) پھر جی میں ہڑبڑایا ان کے ڈر سے۔

(وہ)بولے، تو نہ ڈر۔

اور خوشخبری دی اس کو ایک لڑکے ہوشیار کی۔

۲۹۔ پھر (یہ سن کر) سامنے آئی اس کی عورت بولتی، پھر پیٹا اپنا ماتھا، اور کہا

کہیں بڑھیا بانجھ(بچہ جنے گی) ؟

۳۰۔ وہ بولے، یوں ہی کہا تیرے رب نے۔

وہ جو ہے وہی ہے حکمت والا خبردار۔

۳۱۔ بولا پھر کیا مطلب (معاملہ) ہے تمہارا؟ اے بھیجے ہوؤ(اﷲ کے فرشتو) !

۳۲۔ وہ بولے ہم کو بھیجا ہے ایک لوگوں گنہگار پر،

۳۳۔ کہ چھوڑیں (برسائیں) ان پر پتھر مٹی کے،

۳۴۔ نشان پڑے تیرے رب کے ہاں، بے حد چلنے (حد سے گزرنے) والوں کو۔

۳۵۔ پھر بچا نکالا ہم نے جو تھا وہاں ایمان والا۔

۳۶۔ پھر نہ پایا ہم نے اس جگہ، سوا ایک گھر کے مسلمانوں کا،

۳۷۔ اور رکھا اس میں نشان ان لوگوں کو جو ڈرتے ہیں دکھ کی مار (عذاب) سے۔

۳۸۔ اور نشانی ہے موسیٰ کے حال میں جب بھیجا ہم نے اس کو فرعون پاس دے کر سند کھلی۔

۳۹۔ پھر اس نے منہ موڑا اپنے زور پر اور بولا یہ جادوگر ہے یا دیوانہ۔

۴۰۔ پھر پکڑا ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو اور پھینک دیا ان کو دریا میں

اور اس میں بڑا الاہنا(برائی، بدنامی)۔

۴۱۔ اور نشانی ہے عاد میں جب بھیجی ہم نے ان پر باؤ (ہوا) بے خبر(برباد کر دینے والی)،

۴۲۔ نہ چھوڑتی کوئی چیز جس پر گزرتی، کہ نہ کر ڈالتی اس کو جیسے چورا (ریزہ ریزہ)۔

۴۳۔ اور نشانی ہے ثمود میں جب کہا ان کو برتو (مزہ لوٹ لو) ایک وقت تک،

۴۴۔ پھر شرارت کرنے لگے اپنے رب کے حکم سے،

پھر پکڑا ان کو کڑاکے نے، اور وہ دیکھتے تھے،

۴۵۔ پھر نہ سکے (تھی طاقت) کہ اٹھیں، اور نہ ہوئے کہ بدلہ (بچاؤ کر) لیں۔

۴۶۔ اور نوح کی قوم کو اس سے پہلے،

مقرر وہ تھے لوگ بے حکم۔

۴۷۔ اور آسمان کو بنایا ہم نے ہاتھ کے بل (اپنی قدرت) سے، اور ہم کو سب مقدور ہے۔

۴۸۔ اور زمین کو بچھایا ہم نے، سو کیا خوب بچھانا جانتے ہیں۔

۴۹۔ اور ہر چیز کے بنائے ہم نے جوڑے شاید تم دھیان کرو۔

۵۰۔ سو بھاگو اﷲ کی طرف۔

(یقیناً) میں تم کو اس کی طرف سے ڈر سناتا ہوں کھول کر۔

۵۱۔ اور نہ ٹھہراؤ اﷲ کے ساتھ اور کوئی (معبود) پوجنے کا۔

میں تم کو اس کی طرف سے ڈر سناتا ہوں کھول کر۔

۵۲۔ اسی طرح ان سے پہلوں کو جو رسول آیا، یہی کہا(انہوں نے) کہ جادوگر ہے یا دیوانہ۔

۵۳۔ کیا یہی کہہ مرے (وصیت کر گئے)ہیں ایک دوسرے کو،

کوئی (ہرگز) نہیں! یہ لوگ شریر ہیں۔

۵۴۔ سو تو ہٹ آ اُن کی طرف سے، اب تجھ پر نہیں الاہنا (کچھ ملامت)،

۵۵۔ اور سمجھاتا رہ کہ سمجھانا کام آتا ہے ایمان والوں کو۔

۵۶۔ اور میں نے جو بنائے ہیں جِنّ اور آدمی اپنی بندگی کو،

۵۷۔ میں نہیں چاہتا ہوں ان سے روزینہ (رزق) اور نہیں چاہتا کہ مجھ کو کھلائیں،

۵۸۔ اﷲ جو ہے وہی ہے روزی دینے والا زورآور مضبوط،

۵۹۔ سو ان گناہگاروں کا بھی ڈول بھرا ہے، جیسے ڈول بھرا ہے اُن کے ساتھیوں کا،

اب مجھ سے شتابی (جلدی) نہ کریں۔

۶۰۔ سو خرابی ہے منکروں کو، اپنے اس دن سے جس کا ان سے وعدہ ہے۔

 

اور میں نے جو بنائے (پیدا کئے)ہیں جِن اور آدمی (سو)اپنی بندگی کو

 

 

سورۃ طور

 

 

رکوع۔ ۲             (۵۲)         آیات۔ ۴۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے طور کی،

۲۔ اور لکھی کتاب کی

۳۔ کشادہ ورق میں،

۴۔ اور (قسم ہے) آباد گھر کی،

۵۔ اور اونچی چھت کی،

۶۔ اور ابلتے (موجزن) دریا کی،

۷۔ بیشک عذاب تیرے رب کا (واقع) ہونا ہے۔

۸۔ اس کو کوئی نہیں ہٹانے والا۔

۹۔ (واقع ہو گا) جس دن لرزے آسمان کپکپا کر،

۱۰۔ اور پھریں پہاڑ چل کر۔

۱۱۔ سو خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی،

۱۲۔ جو (آج) باتیں بناتے ہیں کھیلتے۔

۱۳۔ جس دن دھکیلے جائیں دوزخ کو دھکیل (دھکے مار) کر۔

۱۴۔ (کہا جائے گا) یہ ہے وہ آگ جس کو تم جھوٹ جانتے تھے،

۱۵۔ اب بھلا یہ جادو ہے، یا تم کو نہیں سوجھتا؟

۱۶۔ پیٹھو (جاؤ) اس میں،

پھر صبر کرو یا نہ صبر کرو، تم کو برابر ہے۔

وہی بدلہ پاؤ گے جو کرتے تھے۔

۱۷۔ جو ڈر والے (متقی) ہیں، باغوں میں ہیں اور نعمت میں،

۱۸۔ میوے کھاتے، جو دیئے ان کے رب نے،

اور بچایا اُن کے رب نے دوزخ کی مار (عذاب) سے۔

۱۹۔ کھاؤ اور پیو رچ (مزے) سے، بدلہ اس کا جو کرتے تھے،

۲۰۔ (وہ) لگے بیٹھے تختوں (مسندوں) پر، برابر بچھے قطار (قطار اندر قطار)۔

اور بیاہ دیں ہم نے ان کو گوریاں، بڑی آنکھوں والیاں۔

۲۱۔

جو یقین لائے، اور ان کی راہ چلی ان کی اولاد ایمان سے،

پہنچا دیا ہم نے اُن تک اُن کی اولاد کو،

اور گھٹایا نہیں ان سے ان کا کیا کچھ۔

ہر آدمی اپنی کمائی میں پھنسا (رہن) ہے۔

۲۲۔ اور ریل لگا دیئے(دیے چلے جائیں گے) ہم نے میوے اور گوشت، جس چیز کا جی چاہے۔

۲۳۔ جھپٹتے ہیں وہاں پیالہ، نہ بکنا (بیہودہ بات) ہے اس شراب میں نہ گناہ میں ڈالنا،

۲۴۔ اور پھرتے ہیں ان کے پاس چھوکرے ان کے، گویا وہ موتی ہیں غلاف میں دھرے۔

۲۵۔ اور منہ کیا ایکوں (ایک جیسوں) نے دوسروں کی طرف، آپس میں پوچھتے،

۲۶۔ بولے ہم بھی تھے اپنے گھر میں ڈرتے رہتے،

۲۷۔ پھر احسان کیا اﷲ نے ہم پر، اور بچایا ہم کو لوؤں (جھلسا دینے والی ہوا) کے عذاب سے۔

۲۸۔ ہم آگے سے (پچھلی زندگی میں) پکارتے تھے اس کو۔

بیشک وہی ہے نیک سلوک رحم والا۔

۲۹۔ (اے پیغمبر!) اب تو سمجھ(نصیحت کرتے رہو) کہ

تو اپنے رب کے فضل سے پریوں والا (کاہن) نہیں نہ دیوانہ۔

۳۰۔ کیا کہتے ہیں یہ شاعر ہے، ہم راہ دیکھتے (انتظار کرتے) ہیں اس پر گردش زمانے کی۔

۳۱۔ تو کہہ، تم راہ دیکھو(انتظار کرو)، کہ میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھتا ہوں۔

۳۲۔ کیا ان کی عقلیں یہی سکھاتی ہیں ان کو،

یا وہ لوگ شرارت پر ہیں؟

۳۳۔ یا کہتے ہیں کہ یہ بات بنا (قرآن گھڑ) لایا؟

کوئی نہیں ! پر ان کو یقین نہیں؟

۳۴۔ پھر چاہیئے لے آئیں کوئی بات (کلام) اسی طرح کی، اگر وہ سچے ہیں۔

۳۵۔ کیا وہ بن گئے (پیدا ہوئے) ہیں آپ ہی آپ یا وہی (خود ہی) ہیں بنانے (خالق) والے؟

۳۶۔ یا انہوں نے بنائے آسمان اور زمین؟

کوئی (ہر گز) نہیں ! پر یقین نہیں کرتے۔

۳۷۔ کیا ان کے پاس ہیں خزانے تیرے رب کے یا وہی داروغے ہیں(ان پر) ؟

۳۸۔ کیا ان پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر سُن آتے ہیں؟

تو لے آئے جو سنتا ہے ان میں ایک سند کھلی۔

۳۹۔ کیا اس (اﷲ) کے ہاں بیٹیاں اور تمہارے ہاں بیٹے؟

۴۰۔ کیا تو مانگتا ہے ان سے کچھ نیگ (اجر)! سو ان پر چٹی کا بوجھ ہے۔

۴۱۔ کیا ان کو خبر ہے بھید (غیب) کی سو وہ لکھ رکھتے ہیں؟

۴۲۔ کیا چاہتے ہیں کچھ داؤ کرنا؟

سو جو منکر ہیں، وہی آتے ہیں داؤ میں۔

۴۳۔ کیا ان کا کوئی حاکم ہے اﷲ کے سوا؟

وہ اﷲ نرالا (پاک ) ہے ان کے شریک بتانے سے۔

۴۴۔ اور اگر دیکھیں ایک تختہ آسمان سے گرتا، کہیں یہ بدلی ہے گاڑھی۔

۴۵۔

سو(اے نبیؐ) تو چھوڑ دے ان کو جب تک ملیں اپنے دن سے،

جس میں ان پر کڑاکا (سختی) پڑے گا۔

۴۶۔ جس دن کام نہ آئے گا ان کو ان کا داؤ کچھ، اور نہ ان کو مدد پہنچے گی۔

۴۷۔ اور ان گناہگاروں کو ایک مار ہے اس سے ورے(پہلے)، پر وہ بہت لوگ نہیں جانتے۔

۴۸۔ اور تو ٹھہرا رہ منتظر اپنے رب کے حکم کا کہ تو ہماری آنکھ کے سامنے ہے،

اور پاکی بول (تسبیح کر) اپنے رب کی خوبیاں جس وقت تو اٹھتا ہے۔

۴۹۔ اور کچھ رات میں بول اس کی پاکی، اور پیٹھ دیتے (پلٹتے) وقت تاروں کے۔

اور پاکی بول (تسبیح کر) اپنے رب کی خوبیاں جس وقت تو اٹھتا ہے

 

 

سورۃ نجم

 

 

رکوع۔ ۳                    (۵۳)                آیات۔ ۶۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے تارے کی جب گرے (غروب ہو)۔

۲۔ بہکا نہیں تمہارا رفیق، اور بے راہ نہیں چلا،

۳۔ اور نہیں بولتا اپنی چاؤ (خواہش نفس) سے۔

۴۔ یہ تو حکم (وحی) ہے جو پہنچتا ہے۔

۵۔ اس کو سکھایایا سخت قوتوں والے نے،

۶۔ زورآور نے۔

پھر سیدھا بیٹھا۔

۷۔ اور وہ تھا اُونچے کنارے آسمان کے،

۸۔ پھر نزدیک ہوا اور لٹک آیا۔

۹۔ پھر رہ گیا فرق دو کمان کا میانہ، یا اس سے بھی نزدیک۔

۱۰۔ پھر حکم بھیجا اﷲ نے اپنے بندے پر، جو بھیجا۔

۱۱۔ جھوٹ نہ دیکھا دل نے جو دیکھا۔

۱۲۔ اب تم کیا اس سے جھگڑتے ہو اس پر جو اُس نے دیکھا؟

۱۳۔ اور اس کو اس نے دیکھا ہے ایک دوسرے اُتارے میں،

۱۴۔ پرلی حد کی بیری (سدرۃالمنتہیٰ) پاس،

۱۵۔ اس پاس ہے بہشت (جنت الماویٰ) رہنے کی۔

۱۶۔ جب چھا رہا تھا اس بیری پر جو کچھ چھا رہا تھا،

۱۷۔ بہکی نہیں نگاہ، اور حد سے نہیں بڑھی۔

۱۸۔ بیشک دیکھے اپنے رب کے بڑے نمونے۔

۱۹۔ بھلا تم دیکھو تو لات اور عزیٰ،

۲۰۔ اور مناۃ وہ تیسری پچھلی۔

۲۱۔ کیا تم کو بیٹے اور اس کو بیٹیاں؟

۲۲۔ تو تو یہ بانٹا بھونڈا(دھاندلی کی تقسیم)۔

۲۳۔

یہ سب نام ہیں، جو رکھ لئے تم نے، اور تمہارے باپ دادوں نے

اﷲ نے نہیں اُتاری ان کی کوئی سند۔

نری اٹکل (خواہش) پر چلتے ہیں، اور جو جیوں کے چاؤ (خواہشات نفس) ہیں

اور (حالانکہ) پہنچی ان کو ان کے رب سے راہ کی سوجھ۔

۲۴۔ کہیں آدمی کو ملتا ہے جو چاہے۔

۲۵۔ سو اﷲ کے ہاتھ ہے پچھلی (آخرت) اور پہلی(دنیا)۔

۲۶۔ اور بہت فرشتے ہیں آسمانوں میں، کام نہیں آتی ان کی سفارش کچھ،

مگر جب حکم دے اﷲ جس کے واسطے چاہے اور پسند کرے۔

۲۷۔ جو لوگ یقین نہیں رکھتے پچھلے گھر (آخرت) کا، وہ نام رکھتے ہیں فرشتوں کو نام زنانہ۔

۲۸۔ اور ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔

نری اٹکل (گمان) پر چلتے ہیں، اور اٹکل (گمان) کام نہ آئے ٹھیک بات میں کچھ۔

۲۹۔

سو تو دھیان نہ کر اس پر جو منہ موڑے ہماری یاد سے،

اور کچھ نہ چاہے مگر دنیا کا جینا (دنیاوی زندگی)۔

۳۰۔ یہاں ہی تک پہنچی ان کی سمجھ۔

تیرا رب ہی بہتر جانے جو بہکا اس کی راہ سے،

اور وہی بہتر جانے، جو آیا راہ پر۔

۳۱۔ ا ور اﷲ کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں،

تا (کہ) وہ بدلہ دیوے برائی والوں کو ان کے کئے کا،

اور بدلہ دے بھلائی والوں کو بھلائی۔

۳۲۔ جو لوگ بچتے ہیں بڑے گناہوں سے اور بے حیائی کے کاموں سے، مگر کچھ آلودگی۔

بیشک تیرے رب کی بخشش میں سمائی (وسیع مغفرت کرنے والا) ہے۔

وہ تم کو خوب جانتا ہے، جب نکالا تم کو زمین سے،

اور جب تم بچے تھے ماں کے پیٹ میں،

سو مت بولو اپنی ستھرائیاں(دعویٰ کرو پاکیزگی کا)۔

وہ بہتر جانے اُسے جو (متقی ہے) بچ چلا۔

۳۳۔ بھلا تو نے دیکھا وہ جس نے منہ پھیرا (پھر گیا راہ حق سے)

۳۴۔ اور لایا تھوڑا سا اور سخت نکلا۔

۳۵۔ کیا اس کے پاس خبر ہے غیب کی سو وہ دیکھتا ہے۔

۳۶۔ کیا اس کو خبر نہیں پہنچی؟ جو ہے ورقوں (صحیفوں) میں موسیٰ کے

۳۷۔ اور ابراہیم کے، جن نے پورا اتارا،

۳۸۔ کہ اُٹھاتا نہیں اُٹھانے والا بوجھ کسی دوسرے کا،

۳۹۔ اور یہ کہ آدمی کو وہی ملتا ہے جو کمایا (جس کی کوشش کی)،

۴۰۔ اور یہ کہ اس کی کمائی اس کو دکھانی ہے،

۴۱۔ پھر اس کو بدلہ دینا ہے اس کا پورا بدلہ۔

۴۲۔ اور یہ کہ تیرے رب (ہی) تک پہنچنا (ہے آخرکار)،

۴۳۔ اور یہ کہ وہی ہے ہنساتا اور رُلاتا،

۴۴۔ اور یہ کہ وہی ہے مارتا اور جِلاتا (زندہ کرتا)،

۴۵۔ اور یہ کہ اس نے بنایا جوڑا نر اور مادہ،

۴۶۔ ایک بوند سے جب ٹپکائے،

۴۷۔ اور یہ کہ اس پر لازم ہے دوسرا (دوبارہ) اٹھانا،

۴۸۔ اور یہ کہ اس نے دولت دی اور پونجی،

۴۹۔ اور یہ کہ وہی ہے رب شعریٰ (ستارہ) کا،

۵۰۔ اور یہ کے اس نے کھپا (ہلاک کر) دیئے عاد اگلے،

۵۱۔ اور ثمود،

پھر (کچھ) باقی نہ چھوڑا۔

۵۲۔ اور (ہلاک کر دیا) نوح کی قوم اس سے پہلے۔

وہ تو تھے اور بھی ظالم اور شریر۔

۵۳۔ اور الٹی بستی کو پٹکا،

۵۴۔ پھر اس پر چھایا جو چھایا۔

۵۵۔ اب تو کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلائے گا؟

۵۶۔ یہ (محمدؐ) ایک ڈر سنانے والا ہے، پہلے سنانے والوں میں کا(کی طرح)۔

۵۷۔ آ پہنچی آنے والی(گھڑی قیامت کی)،

۵۸۔ کوئی نہیں اس کو اﷲ کے سوا کھول دکھانے (ٹالنے والا) والا۔

۵۹۔ کیا تم اس بات سے اچنبھا کرتے ہو؟

۶۰۔ اور ہنستے ہو اور روتے نہیں،

۶۱۔ اور تم کھلاڑیاں کرتے (ٹالتے) ہو۔

۶۲۔ سو سجدہ کرو اﷲ کے آگے اور بندگی۔ (سجدہ)

 

اور یہ کہ آدمی کو وہی ملتا ہے جو کمایا (جس کی کوشش کی)

 

 

سورۃ قمر

 

 

رکوع۔ ۳                    (۵۴)        آیات۔ ۵۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ پاس آ لگی وہ گھڑی (قیامت کی) اور پھٹ گیا چاند۔

۲۔ اور اگر وہ دیکھیں کوئی نشانی (تو) ٹال دیں، اور کہیں کہ یہ جادو ہے (پہلے سے) چلا آتا۔

۳۔ اور جھٹلایا اور چلے اپنی چاؤں (خواہشات) پر،

اور ہر کام ٹھہر رہا (پہنچنا) ہے وقت (انجام) پر۔

۴۔ اور پہنچ چکے ہیں ان کو احوال (پچھلی قوموں کے) جتنے میں ڈانٹ (عبرت) ہو سکتی ہے۔

۵۔ پوری عقل کی بات ہے،

پھر کام نہیں کرتے(فائدہ نہیں اٹھاتے) ڈر سناتے (تنبیہات سے)۔

۶۔ سو تو ہٹ آ اُن کی طرف سے،

جس دن پکارے پکارنے والا ایک ان دیکھی چیز کو،

۷۔ نِویں (جھکی، سہمی) آنکھیں، نکل پڑیں قبروں سے جیسے ٹڈی بکھر پڑی (منتشر)۔

۸۔ دوڑتے جائیں پکار پر۔

کہتے منکر یہ دن مشکل آیا۔

۹۔

جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے نوح کی قوم پھر جھوٹا کہا ہمارے بندے کو

اور بولے دیوانہ ہے، اور جھڑک لیا۔

۱۰۔ پھر (نوح نے) پکارا اپنے رب کو کہ میں دب (مغلوب ہو) گیا ہوں تو بدلہ لے۔

۱۱۔ پھر ہم نے کھول دیئے دہانے آسمان کے، ریل سے پانی (موسلا دھار بارش) کے۔

۱۲۔ اور بہا دیئے زمین سے چشمے،

پھر مل گیا پانی ایک کام پر جو ٹھہرا رہا تھا،

۱۳۔ اور سوار کیا اس کو ایک تختوں اور کیلوں والی (کشتی) پر،

۱۴۔ بہتی ہماری آنکھوں (نگرانی) کے سامنے،

(یہ) بدلہ (تھا) اس کی طرف سے (خاطر) جس کی قدر نہ جانی تھی،

۱۵۔ اور اس کو ہم نے رہنے دیا نشان کر،

پھر کوئی ہے سوچنے (نصیحت قبول کرنے) والا۔

۱۶۔ پھرکیسا تھا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ؟

۱۷۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے والا (نصیحت قبول کرنے) ؟

۱۸۔ جھٹلایا عاد نے، پھر کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ؟

۱۹۔ ہم نے بھیجی ان پر باؤ (ہوا) ٹھری (ٹھنڈی) سناٹے کی ایک نحوست کے دن، جو چلی گئی،

۲۰۔ اکھاڑ مارتی لوگوں کو، جیسے وہ جڑیں کھجور کی ہیں اکھڑی پڑی۔

۲۱۔ پھرکیسا ہوا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ) ؟

۲۲۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے والا (نصیحت قبول کرنے) ؟

۲۳۔ جھٹلائے ثمود نے ڈر سناتے (تنبیہات کو)،

۲۴۔

پھر کہنے لگے، کیا ایک آدمی ہم ہی میں کا اکیلا (جو ہم

ہی میں سے ایک ہے) ہم اس کے کہے پر چلیں گے

تو ہم غلطی میں پڑے(بہک گئے) اور سودا میں(ہماری مت ماری گئی)۔

۲۵۔ کیا اتری اسی پر سمجھوتی (وحی)ہم سب میں سے؟

کوئی نہیں یہ جھوٹا ہے بڑائی مارتا (شیخی باز)۔

۲۶۔ اب جان لیں گے کل کو، کون ہے جھوٹا بڑائی مارتا (شیخی باز)۔

۲۷۔ ہم بھیجتے ہیں اونٹنی ان کے جانچنے (آزمائش)کو، سو دیکھتا رہ ان کو اور ٹھہرا رہ (صبر کر)،

۲۸۔ اور سنا دے ان کو، کہ پانی بانٹا ہے

ان میں ہر( باری والے کو اپنی) باری پر پہنچنا ہے۔

۲۹۔ پھر پکارے اپنے رفیق کو پھر ہاتھ چلایا اور (اونٹنی کو)کاٹا۔

۳۰۔ پھر کیسا ہوا میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ)؟

۳۱۔ ہم نے بھیجی ان پر ایک چنگھاڑ،

پھر رہ گئے جیسے روندی (کچلی)باڑ کانٹوں کی۔

۳۲۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے والا (نصیحت قبول کرنے) ؟

۳۳۔ جھٹلائے لوط کی قوم نے ڈر سناتے (تنبیہات)۔

۳۴۔ ہم نے بھیجی ان پر باؤ (ہوا) پتھراؤ کی، سوا لوط کے گھر کے

ان کو بچا دیا ہم نے پچھلی رات سے(رات کے پچھلے پہر)،

۳۵۔ فضل سے اپنی طرف کے۔

ہم یوں بدلہ دیتے ہیں اس کو جو حق مانے۔

۳۶۔ اور وہ ڈرا چکا ان کو ہماری پکڑ سے، پھر لگے مسکرانے (شک کرنے) ڈر کا (تنبیہات کا)،

۳۷۔ اور اس (نوح) سے لینے لگے اس کے مہمان، پھر ہم نے مٹا دیں ان کی آنکھیں (اندھا کر دیا)،

اب چکھو میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ)۔

۳۸۔ اور پڑا اُن پر صبح کو سویرے عذاب جو ٹھہر رہا(نہ ٹلنے والا) تھا۔

۳۹۔ اب چکھو میرا عذاب اور میرا دڑکا (تنبیہ)۔

۴۰۔ اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے (نصیحت قبول کرنے)والا ؟

۴۱۔ اور پہنچے فرعون والوں پاس دڑکے (تنبیہات)۔

۴۲۔ جھٹلائیں ہماری نشانیاں ساری،

پھر پکڑی ہم نے اُن کو پکڑ زبردست کی، قابو میں لے کر،

۴۳۔ اب تم میں جو منکر ہیں (کیا) کچھ بہتر ہیں ان سب سے؟

یا تم کو فارغ خطی (معافی) لکھی گئی ورقوں (صحیفوں) میں؟

۴۴۔ کیا کہتے ہیں ہم سب کا میل (جتھا، اکھٹ) ہے بدلہ لینے والے؟

۴۵۔ اب شکست کھا لے گا میل (جتھا، اکھٹ)، اور بھاگیں گے پیٹھ دے (پھیر) کر،

۴۶۔

بلکہ وہ گھڑی (قیامت کا دن) ہے ان کے وعدہ کا وقت،

اور وہ گھڑی بڑی آفت ہے اور بہت کڑوی۔

۴۷۔ جو لوگ گنہگار ہیں، غلطی میں ہیں، اور سودا میں(مت ماری گئی )۔

۴۸۔

جس دن گھسیٹے جائیں گے آگ میں اوندھے منہ۔

(اور ان سے کہا جائے گا) چکھو مزہ آگ کا۔

۴۹۔ ہم نے ہر چیز بنائی پہلے ٹھہرا کر (تقدیر کے مطابق)،

۵۰۔ اور ہمارا کام یہی ایک دم کی بات ہے، جیسے لپک نگاہ کی۔

۵۱۔

اور ہم کھپا (ہلاک کر) چکے ہیں تمہارے ساتھ والوں کو،

پھر ہے کوئی سوڈرنے (نصیحت قبول کرنے) والا؟

۵۲۔ اور جو چیز انہوں نے کی ہے لکھی گئی ورقوں (اعمال ناموں) میں۔

۵۳۔ اور ہر چھوٹی اور بڑی لکھنے میں آ چکی۔

۵۴۔ جو لوگ ڈر والے (متقی) ہیں، باغوں میں ہیں اور نہروں میں

۵۵۔ بیٹھے سچی بیٹھک میں، نزدیک بادشاہ کے جس کا سب پر قبضہ ہے۔

 

اور ہم نے آسان کیا قرآن سمجھنے کو، پھر ہے کوئی سوچنے (نصیحت قبول کرنے)والا ؟

 

 

 

سورۃ رحمٰن

 

 

رکوع۔ ۳                    (۵۵)        آیات۔ ۷۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ رحمٰن نے

۲۔ سکھایا قرآن،

۳۔ بنایا (پیدا کیا) آدمی،

۴۔ پھر سکھائی اس کو بات (بولنا)،

۵۔ سورج اور چاند(پابند ہیں) کو ایک حساب ہے۔

۶۔ اور جھاڑ (جھاڑیاں) اور درخت لگے ہیں سجدے میں۔

۷۔ اورآسمان کو اُونچا کیا اور رکھی ترازو (توازن قائم کیا)،

۸۔ کہ مت زیادتی کرو ترازو (عدل و انصاف) میں۔

۹۔ اور سیدھی ترازو تولو انصاف سے اور مت گھٹاؤ تول۔

۱۰۔ اور زمین کو رکھا واسطے خلق (مخلوق) کے،

۱۱۔ اس میں میوہ (لذیذ پھل) ہے اور کھجوریں، جن کے میوہ پر غلاف،

۱۲۔ اور اناج جس کے ساتھ بھس ہے اور پھول خوشبو۔

۱۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے تم دونوں (جن اور انسان)؟

۱۴۔ بنایا آدمی کھنکھناتی مٹی سے جیسے ٹھیکرا،

۱۵۔ اور بنایا جان (جن کو) آگ کی ڈیگ (شعلے) سے۔

۱۶۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۱۷۔ مالک دو مشرقوں کا اور مالک دو مغرب کا۔

۱۸۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۱۹۔ چلائے دو دریا بھڑ چلتے (آپس میں ٹکراتے)۔

۲۰۔ (حائل) ان میں ہے ایک پردہ، زیادتی نہیں کرتے۔

۲۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۲۲۔ نکلتا ہے اُن سے موتی اور مونگا۔

۲۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۲۴۔ اور اسی کے ہیں جہاز اُونچے گہرے دریا میں جیسے پہاڑ۔

۲۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۲۶۔ جو کوئی ہے زمین پر نبڑنے (فنا ہونے) والا ہے،

۲۷۔ اور رہے گا (باقی) منہ (ذات) تیرے رب کا، بزرگی اور تعظیم والا۔

۲۸۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۲۹۔ اس سے مانگتے ہیں جو کوئی ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔

ہر دن اس کو ایک دھندا ہے۔

۳۰۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۳۱۔ ہم فارغ ہوتے ہیں تمہاری طرف (احتساب کے لئے)، اے بوجھل قافلو (زمین کے بوجھو)۔

۳۲۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۳۳۔ اے فرقے (گروہ) جِنّوں اور انسانوں کے!

اگر تم سے ہو سکے کہ نکل بھاگو آسمان اور زمین کے کناروں سے، تو نکل بھاگو۔

نہیں نکل سکنے کے بن سند (بغیر زور)۔

۳۴۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۳۵۔ چھوٹتے ہیں تم پر شعلے آگ کے صاف اور دھواں ملے، پھر تم بدلہ نہیں لے سکتے۔

۳۶۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۳۷۔ پھر جب پھٹ جائے آسمان، تو ہو جائے گلابی، جیسے تیل کی تلچھٹ۔

۳۸۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۳۹۔ پھر اس دن پوچھ نہیں اس کے گناہ کی کسی آدمی سے نہ جِنّ سے۔

۴۰۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۴۱۔ پہچانے پڑیں گے گناہگار اپنے چہرے سے،

پھر پکڑا جائے گا ماتھے (پیشانی کے) بال سے اور پاؤں سے۔

۴۲۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۴۳۔ (کہا جائے گا) یہ دوزخ ہے جس کو جھوٹ بتاتے (تھے) گناہگار،

۴۴۔ پھرتے (چکر لگاتے رہیں گے) ہیں بیچ اس کے، اور کھولتے پانی کے۔

۴۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۴۶۔ اور جو کوئی ڈرا کھڑے ہونے سے اپنے رب کے آگے، اس کو ہیں دو باغ (جنتیں)۔

۴۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۴۸۔ جن میں بہت سی ٹہنیاں(ڈالیاں)۔

۴۹۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۵۰۔ ان میں دو چشمے بہتے۔

۵۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۵۲۔ ان میں ہر میوے کی قِسم قِسم۔

۵۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۵۴۔ لگے بیٹھے بچھونوں پر، جن کے استر تافتہ (ریشم) کے۔

اور میوہ ان باغوں کا جھک رہا۔

۵۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۵۶۔ اُن میں عورتیں ہیں نیچی نگاہ والیاں،

نہیں بیاہا ان کو کسی آدمی نے ان سے پہلے، اور نہ کسی جِنّ نے۔

۵۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۵۸۔ وہ کیسی جیسے لعل اور مونگا۔

۵۹۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۶۰۔ اور کیا بدلہ ہے نیکی کا؟ مگر نیکی(اعلیٰ درجے کی جزا)۔

۶۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۶۲۔ اور ان دو باغ کے سِوا اور دو باغ۔

۶۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۶۴۔ گہرے سبز جیسے سیاہ۔

۶۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۶۶۔ ان میں دو چشمے ہیں ابلتے۔

۶۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۶۸۔ ان میں میوہ اور کھجوریں اور انار۔

۶۹۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۷۰۔ سب باغوں میں نیک عورتیں ہیں خوبصورت۔

۷۱۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۷۲۔ گوریاں رُکی رہتیاں (ٹھہرائی ہوئی) خیموں میں۔

۷۳۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۷۴۔ نہیں بیاہا ان کو کِسی آدمی نے اُن سے پہلے، نہ کسی جِنّ نے۔

۷۵۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۷۶۔ لگے بیٹھے سبز چاندنیوں (قالینوں) پر اور چھاپے کی خوش طرح (نادر)۔

۷۷۔ پھر کیا کیا نعمتیں اپنے رب کی جھٹلاؤ گے؟

۷۸۔ بڑی برکت ہے نام کو تیرے رب کے جو بزرگی رکھتا ہے تعظیم والا۔

 

بڑی برکت ہے نام کو تیرے رب کے جو بزرگی رکھتا ہے تعظیم والا

 

 

سورۃ واقعہ

 

 

رکوع۔ ۳            (۵۶)         آیات۔ ۹۶

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب ہو پڑے(پیش آئے) ہو پڑنے والی (پیش آنے والا واقعہ)،

۲۔ نہیں اس کے ہو پڑنے میں جھوٹ،

۳۔ اُتارتی ہے چڑھاتی (تہہ و بالا کرنے والا)،

۴۔ جب لرزے زمین کپکپا کر،

۵۔ اور ٹکڑے ہوں پہاڑ ٹوٹ کر،

۶۔ پھر ہو جائیں گرد اڑتی (مانند غبار)،

۷۔ اور تم ہو جاؤ (گروہ)تین قسم۔

۸۔ پھر داہنے والے، کیسے (خوش نصیب)داہنے والے؟

۹۔ اور بائیں والے؟کیسے (بد نصیب)بائیں والے؟

۱۰۔ اور اگاڑی (سبقت لے جانے)والے سو اگاڑی (سبقت لے جانے)والے،

۱۱۔ وہ لوگ ہیں پاس والے (مُقرب)،

۱۲۔ (رہیں گے)باغوں میں نعمت کے،

۱۳۔ انبوہ (بہت)ہے پہلوں میں،

۱۴۔ اور تھوڑے ہیں پچھلوں میں،

۱۵۔ بیٹھے ہیں پلنگوں پر، سونے سے بُنے،

۱۶۔ تکیے دیئے اُن پر، (بیٹھے)ایک دوسرے کے سامنے،

۱۷۔ لئے پھرتے ہیں ان پاس لڑکے سدا رہنے والے۔

۱۸۔ آبخورے (ساغر)اور تتَّیَّان(صراحی)۔ اور پیالہ (جام)نتھری شراب کا،

۱۹۔ سر نہ دُکھے جس سے، اور نہ بکنا (عقل بدکے) لگے،

۲۰۔ اور میوہ جونسا چُن (جسے پسند کریں) لیں،

۲۱۔ اور گوشت اڑتے جانوروں کا، جس قِسم کو جی چاہے۔

۲۲۔ اور گوریاں (حوریں) بڑی آنکھوں والیاں۔

۲۳۔ کئی برابر (ایسی جیسے) لپٹے موتی کے۔

۲۴۔ بدلہ اس کا جو (اعمال) کرتے تھے۔

۲۵۔ نہیں سنتے وہاں بکنا (بے ہودہ بات) اور نہ جھوٹ لگانا،

۲۶۔ مگر ایک بولنا سلام سلام۔

۲۷۔ اور داہنے والے، کیسے (خوش نصیب) داہنے والے؟

۲۸۔ رہتے (رہیں گے) بیری کے درختوں کانٹے جھاڑے ہوؤں (بے خار) میں،

۲۹۔ اور کیلے تہہ بر تہہ،

۳۰۔ اور چھاؤں لمبی (دور تک پھیلی ہوئی)،

۳۱۔ اور پانی بہایا (رواں، جاری)،

۳۲۔ اور میوہ بہت،

۳۳۔ نہ ٹوٹا (ختم ہوا)اور نہ روکا (بلا روک ٹوک)،

۳۴۔ پھر بچھونے (نشست گاہیں) اُونچے۔

۳۵۔ ہم نے وہ عورتیں اُٹھائیں (پیدا کیں) ایک اُٹھان پر(نئے سرے سے)،

۳۶۔ پھر کیا (بنایا)ان کو کنواریاں،

۳۷۔ پیار دلاتیاں(عاشق زار) ایک عمر کی (ہم سن)،

۳۸۔ (یہ ہو گا) واسطے داہنے والوں کے۔

۳۹۔ انبوہ ہے (بہت ہوں گے) پہلوں میں

۴۰۔ اور انبوہ ہے (بہت ہوں گے)پچھلوں میں،

۴۱۔ اور بائیں والے۔ کیسے (بد نصیب) بائیں والے؟

۴۲۔ آنچ (لُو) کی بھاپ (لپٹ) میں، جلتے (کھولتے) پانی میں،

۴۳۔ اور چھاؤں میں دھوئیں کی،

۴۴۔ (جو) نہ ٹھنڈی اور نہ عزت کی(آرام دہ)۔

۴۵۔ وہ لوگ تھے اس سے پہلے آسودہ (خوشحال)،

۴۶۔ اور ضد (اصرار) کرتے اس بڑے گناہ پر،

۴۷۔ اور تھے کہتے کیا جب ہم مر گئے اور ہو گئے مٹی اور ہڈیاں، کیا ہم کو پھر اُٹھانا ہے؟

۴۸۔ کیا ہمارے باپ دادوں کو بھی (جو) اگلے (پہلے گزر چکے)؟

۴۹۔ تو کہہ، (بلاشبہ) اگلے اور پچھلے (بھی)،

۵۰۔ سب اکھٹے ہونے ہیں ایک دن مقرر کے وقت پر

۵۱۔ پھر تم جو چاہو، اے بہکو (گمراہ) جھٹلانے والو!

۵۲۔ البتہ کھاؤ گے ایک درخت سیہنڈ (زقُّوم) کے سے،

۵۳۔ پھر بھرو گے اس سے پیٹ،

۵۴۔ پھر پیو گے اس پر ایک جلتا (کھولتا) پانی،

۵۵۔ پھر پیو گے جیسے پیئیں اونٹ تونسے(پیاسے)۔

۵۶۔ یہ مہمانی ہے ان کی انصاف کے دن (روز جزا)۔

۵۷۔ ہم (ہی) نے تم کو بنایا (پیدا کیا)، پھر کیوں نہیں سچ مانتے۔

۵۸۔ بھلا دیکھو جو پانی ٹپکاتے (نطفہ ڈالتے) ہو،

۵۹۔ اب تم اس (بچہ) کو بناتے (پیدا کرتے) ہو یا ہم بنانے (پیدا کرنے والے) والے؟

۶۰۔ ہم نے ٹھہرا دیا تم میں مرنا، اور ہم ہار(عاجز) نہیں رہے،

۶۱۔

اس سے کہ بدل لائیں تمہاری طرح کے اور اُٹھا کھڑا (پیدا)

کریں تم کو، جہاں (ایسی شکل و صورت) تم نہیں جانتے۔

۶۲۔ اور جان چکے ہو پہلا اُٹھان (پیدائش)، پھر کیوں نہیں یاد (سبق حاصل) کرتے؟

۶۳۔ بھلا دیکھو تو! جو بوتے ہو؟

۶۴۔ کیا تم اس کو کرتے (اگاتے)ہو کھیتی یا ہم ہیں کھیتی کرنے والے۔

۶۵۔ اگر ہم چاہیں کہ کر ڈالیں اس کو روندن (بھس)، پھر تم سارے دن رہو باتیں بناتے،

۶۶۔ ہم قرضدار رہ گئے(چٹی پڑ گئی)،

۶۷۔ بلکہ ہم بدنصیب ہوئیے،

۶۸۔ بھلا دیکھو تو! پانی جو تم پیتے ہو،

۶۹۔ کیا تم نے اُتارا اُس کو بادل سے یا ہم ہیں اُتارنے والے؟

۷۰۔ اگر ہم چاہیں اس کو کر دیں کھارا، پھر کیوں نہیں حق مانتے؟

۷۱۔ بھلا دیکھو تو! آگ جو سُلگاتے ہو؟

۷۲۔ کیا تم نے اُٹھایا (پیدا کیا) اس کا درخت، یا ہم ہیں اُٹھانے (پیدا کرنے) والے،

۷۳۔ ہم نے وہ بنائے یاد دلانے کو، اور برتنے کو جنگل (حاجت ) والوں کے۔

۷۴۔ سو بول پاکی (تسبیح کر) اپنے رب کے نام کی، جو سب سے بڑا۔

۷۵۔ سو میں قَسم کھاتا ہوں تارے ڈوبنے کی،

۷۶۔ اور یہ قَسم ہے اگر سمجھو تو بڑی قسم،

۷۷۔ بیشک یہ قرآن ہے عزت والا،

۷۸۔ لِکھا چھُپی (محفوظ) کتاب میں،

۷۹۔ اس کو وہی چھوتے ہیں جو پاک بنے ہیں،

۸۰۔ اُتارا ہے جہان کے صاحب سے۔

۸۱۔ اب کیا اس بات میں تم سستی کرتے ہو؟

۸۲۔ اور اپنا حصہ یہی لیتے ہو کہ تم جھٹلاتے ہو،

۸۳۔ پھر کیوں نہ جس وقت جان پہنچے حلق کو،

۸۴۔ اور تم اس وقت دیکھتے ہو،

۸۵۔ اور ہم اس کے پاس ہیں تم سے زیادہ، پر تم نہیں دیکھتے۔

۸۶۔ پھر کیوں اگر تم نہیں کسی کے حکم میں،

۸۷۔ کیوں نہیں پھیر لیتے اس کو؟ اگر ہو تم سچے۔

۸۸۔ سو جو اگر وہ ہوا پاس والوں (مقربین) میں،

۸۹۔ تو راحت ہے اور روزی ہے اور باغ نعمت کا۔

۹۰۔ اور جو اگر وہ ہوا داہنے والوں (اصحاب الیمین) میں

۹۱۔ تو سلامتی پہنچے تجھ کو داہنے والوں سے۔

۹۲۔ اور جو اگر وہ ہوا جھٹلانے والوں بہکوں (گمراہ) میں،

۹۳۔ تو مہمانی ہے جلتا (کھولتا) پانی،

۹۴۔ اور پیٹھانا (پہنچانا) آگ میں۔

۹۵۔ بیشک یہ باتیں یہی ہے لائق یقین کے۔

۹۶۔ سو بول پاکی (تسبیح کر) اپنے رب کے نام سے، جو سب سے بڑا۔

 

بے شک یہ قرآن ہے عزت والا، لِکھا چھُپی (محفوظ)

کتاب میں، اس کو وہی چھوتے ہیں جو پاک بنے ہیں،

 

 

سورۃ الحدید

 

 

رکوع۔ ۴             (۵۷)         آیات۔ ۲۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اﷲ کی پاکی (تسبیح) بولتا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔

۲۔ اُسی کو راج ہے آسمانوں کا اور زمین کا،

جِلاتا (زندہ کرتا)ہے اور مارتا ہے،

اور وہ سب چیز کر سکتا ہے۔

۳۔ وہ ہے پہلا (اول) اور پچھلا (آخر)، اور باہر (ظاہر) اور اندر (باطن)،

اور وہ سب چیز جانتا ہے۔

۴۔ وہی ہے جس نے بنائے آسمان اور زمین چھ دن میں،

پھر بیٹھا تخت پر،

جانتا ہے جو پیٹھتا (داخل ہوتا) ہے زمین میں، اور جو اس سے نکلتا ہے،

اور جو اُترتا ہے آسمان سے اور جو اس میں چڑھتا ہے۔

اور تمہارے ساتھ ہے جہاں کہیں تم ہو۔

اور اﷲ! جو کرتے ہو دیکھتا ہے۔

۵۔ اسی کو ہے راج آسمانوں کا اور زمین کا۔

اور اﷲ ہی تک پہنچتے ہیں سب کام۔

۶۔ داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں۔

اور اس کو خبر ہے جیوں (دلوں) کی بات کی۔

۷۔ یقین لاؤ اﷲ پر اور اس کے رسول پر

اور خرچ کرو جو کچھ تمہارے ہاتھ میں دیا اپنا نائب کر کر۔

سو جو لوگ تم میں یقین لائے، اور خرچ کرتے ہیں ان کو نیگ (اجر) بڑا ہے۔

۸۔ اور تم کو کیا ہوا؟ کہ یقین نہ لاؤ گے اﷲ پر،

اور رسول بلاتا ہے تم کو یقین لاؤ اپنے رب پر

اور لے چکا ہے تم سے تمہارا اقرار، اگر ہو تم مانتے۔

۹۔ وہی ہے جو اُتارتا ہے اپنے بندے پر آیتیں صاف

کہ نکال لائے تم کو اندھیروں سے اُجالے میں۔

اور اﷲ تم پر نرمی رکھتا ہے مہربان۔

۱۰۔

اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خرچ نہ کرو گے اﷲ کی راہ میں،

اور اﷲ کو بچ رہتا ہے ہر کچھ آسمانوں میں اور زمین میں۔

برابر نہیں تم میں، جس نے خرچ کیا فتح سے پہلے اور لڑا۔

ان لوگوں کا درجہ بڑا ہے، ان سے جو خرچ کریں اس سے پیچھے، اور لڑیں۔

اور سب کو وعدہ دیا ہے اﷲ نے خوبی کا۔

اور اﷲ کو خبر ہے جو تم کرتے ہو۔

۱۱۔ کون ہے ایسا جو قرض دے اﷲ کو اچھی طرح قرض، پھر وہ اس کو دونا کر دے اس کے واسطے،

اور اس کو ملے نیگ (اجر) عزت کا۔

۱۲۔

جس دن تو دیکھے ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو،

دوڑتی چلتی ہے ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے داہنے،

خوشخبری ہے تم کو آج کے دن باغ ہیں نیچے بہتیں جن کے نہریں، سدا رہیں ان میں

یہ جو ہے یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۱۳۔ جس دن کہیں گے دغا باز مرد اور عورتیں، ایمان والوں کو

ہماری راہ دیکھو (خیال رکھو)ہم بھی سلگا لیں تمہاری روشنی سے،

کسی نے کہا الٹے جاؤ پیچھے، پھر ڈھونڈھ لو روشنی۔

پھر کھڑی کر دی ان کے بیچ میں ایک دیوار جس کو (میں) ایک دروازہ۔

اس کے اندر میں مہر (رحمت) ہے اور باہر کی طرف عذاب۔

۱۴۔ یہ ان کو پکارتے ہیں، کیا ہم نہ تھے تمہارے ساتھ،

وہ بولے کیوں نہ تھے؟

لیکن تم نے بچلا (فتنے میں ڈال ) دیا آپ کو اور راہ

دیکھتے رہے، اور دھوکے میں پڑے اور بہکے خیالوں پر،

جب تک آ پہنچا حکم اﷲ کا، اور تم کو بہکایا اﷲ کے نام سے اس دغا باز (شیطان) نے۔

۱۵۔ سو آج تم سے نہیں قبول چھڑوائی (فدیہ) دینی، اور نہ منکروں سے۔

تم سب کا گھر دوزخ ہے۔

وہی ہے رفیق تمہاری اور بُری جگہ جا پہنچے۔

۱۶۔

کیا وقت نہیں (آ) پہنچا ایمان والوں کو؟

کہ گڑگڑائیں ان کے دل اﷲ کی یاد سے، اور جو اترا سچا دین،

اور نہ ہوں جیسے جن کو کتاب ملی اس سے پہلے،

پھر لمبی گزری ان پر مدت، پھر سخت ہو گئے ان کے دل۔

اور بہت ان میں بے حکم ہیں۔

۱۷۔ جان رکھو کو! کہ اﷲ جلاتا (زندہ کرتا) ہے زمین کو اس کے مرے پیچھے۔

ہم نے کھول سنائے تم کو پتے(آیات)، اگر تم کو بوجھ (سمجھ) ہے۔

۱۸۔

تحقیق (یقیناً) جو لوگ خیرات کرنے والے مرد اور عورتیں،

اور قرض دیتے ہیں اﷲ کو اچھی طرح قرض، ان کو ملنی ہے دونی،

اور ان کو نیگ (اجر) ہے عزت کا۔

۱۹۔

اور جو لوگ یقین لائے اﷲ پر اور سب اس کے رسولوں پر، وہی ہیں

سچے ایمان والے۔ اور احوال بتانے والے اپنے رب کے پاس۔

ان کو ہے ان کا نیگ (اجر) اور ان کی روشنی۔

اور جو منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری باتیں وہ ہیں دوزخ کے لوگ۔

۲۰۔ جان رکھو! کہ دنیا کا یہی ہے کھیل اور تماشا، اور بناؤ

اور برائیاں کرنی آپس میں، اور بہتات ڈھونڈنی مال کی اور اولاد کی۔

جیسے کہاوت ایک مینہ کی جو خوش(اچھا) لگا کسانوں کو، ان کا سبزہ اُگتا،

پھر زور پر آتا ہے، پھر تو دیکھے زرد ہو گیا، پھر ہو جاتا ہے روندن (بھس)۔

اور پچھلے گھر (آخرت) میں سخت مار ہے

اور معافی بھی ہے اﷲ سے اور رضامندی۔

اور دنیا کا جینا تو یہی ہے جنس دغا کی۔

۲۱۔ دوڑو اپنے رب کی معافی کو اور بہشت کو جس کا پھیلاؤ ہے جیسے پھیلاؤ آسمان اور زمین کا،

رکھی ہے واسطے ان کے جو یقین لائے اﷲ پر اور اس کے رسولوں پر۔

یہ بڑائی اﷲ کی ہے، دے جس کو چاہے،

اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔

۲۲

کوئی آفت نہیں پڑی ملک میں، اور نہ آپ تم میں جو نہیں لکھی

ایک کتاب میں، پہلے اس سے کہ پیدا کریں ہم اس کو دنیا میں

بیشک یہ اﷲ پر آسان ہے۔

۲۳۔ تا (کہ) تم غم نہ کھایا کرو اس پر جو ہاتھ نہ آیا اور نہ ریجھا (اترایا) کرو اس پر جو تم کو اس نے دیا۔

اور اﷲ نہیں چاہتا ہے کسی اتراتے بڑائی مارتے کو۔

۲۴۔ وہ جو آپ نہ دیں، اور سکھائیں لوگوں کو نہ دینا۔

اور جو کوئی منہ موڑے تو اﷲ آپ ہے بے پروا سب خوبیوں سراہا۔

۲۵۔ ہم نے بھیجے ہیں اپنے رسول نشانیاں دے کر

اور اتاری ان کے ساتھ کتاب اور ترازو کہ لوگ سیدھے رہیں انصاف پر،

اور ہم نے اتارا لوہا، اس میں سخت لڑائی (زور) ہے،

اور لوگوں کے کام چلتے (فائدے) ہیں،

اور تا (کہ) معلوم کرے اﷲ کون مدد کرتا ہے اس کی اور اس کے رسولوں کی بن دیکھے!

بیشک اﷲ زورآور ہے زبردست۔

۲۶۔ اور ہم نے بھیجے نوح اور ابراہیم،

اور رکھی دونوں کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب،

پھر کوئی ان میں راہ پر ہے،

اور بہت ان میں بے حکم (فاسق) ہیں۔

۲۷۔ پھر پیچھے بھیجے ان کی پچھاڑی پر اپنے رسول

اور پیچھے بھیجا عیسیٰ مریم کا بیٹا اور اس کو دی انجیل،

اور رکھی اس کے ساتھ چلنے والوں کے دل میں نرمی اور مہر (رحم دلی)۔

اور ایک دنیا چھوڑنا (رہبانیت) انہوں نے نیا نکالا (ایجاد کیا) ہم نے ان پر نہ لکھا (فرض کیا) تھا

مگر چاہنے کو رضامندی اﷲ کی،

پھر نہ نباہا اس کو جیسا چاہیئے نباہنا،

پھر دیا ہم نے ان کو جو ان میں ایماندار تھے، ان کا نیگ (اجر)

اور بہت ان میں بے حکم ہیں۔

۲۸۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے اور یقین لاؤ اس کے رسول پر،

دیوے تم کو دو بوجھے(حصے) اپنی مہر (رحمت) سے،

اور رکھ دے تم میں روشنی، جس کو لئے پھرو اور تم کو معاف کرے۔

اور اﷲ معاف کرنے والا ہے مہربان۔

۲۹۔ تا (کہ) نہ جانیں کتاب والے کہ پا نہیں سکتے کچھ اﷲ کا فضل،

اور یہ کہ بزرگی اﷲ کے ہاتھ ہے، دیتا ہے جس کو چاہے۔

اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔

وہ ہے پہلا (اول) اور پچھلا (آخر)، اور باہر (ظاہر) اور اندر (باطن)

 

 

سورۃ مجادلہ

 

 

رکوع۔ ۳            (۵۸)        آیات۔ ۲۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ سُن لی اﷲ نے بات اس عورت کی جو جھگڑتی ہے تجھ سے

اپنے خاوند پر اور جھینکتی (فریادی) ہے اﷲ کے آگے،

اور اﷲ سنتا ہے سوال جواب تم دونوں کا۔

بے شک اﷲ سنتا ہے دیکھتا۔

۲۔ جو لوگ ماں کہہ بیٹھیں تم میں اپنی عورتوں کو وہ نہیں اُن کی مائیں۔

مائیں وہی ہیں جنہوں نے اُن کو جنا۔

اور وہ بولتے ہیں ایک ناپسند بات اور جھوٹ۔

اور اﷲ معاف کرتا ہے بخشنے والا۔

۳۔

اور جو ماں کہہ بیٹھیں اپنی عورتوں کو، پھر وہی کام چاہیں (رجوع کریں) جس کو

کہا ہے، تو آزاد کرنا ایک بردہ (غلام)، پہلے اس سے کہ آپس میں ہاتھ لگائیں۔

اس سے تم کو نصیحت ہو گی۔

اور اﷲ خبر رکھتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔

۴۔

پھر جو کوئی نہ پائے (غلام) تو روزہ (رکھے) دو

مہینے کا لگاتار، پہلے اس سے کہ آپس میں چھوئیں۔

پھر جو کوئی نہ کر سکے(رکھ سکے روزے) تو کھانا دینا ہے ساٹھ محتاج کا۔

یہ اس واسطے کہ حکم مانو اﷲ کا اور اس کے رسول کا۔

اور یہ ساری حدیں باندھی ہیں اﷲ کی۔

اور منکروں کو دکھ کی مار ہے۔

۵۔

جو لوگ مخالف ہوتے ہیں اﷲ سے اور اس کے رسول سے،

وہ رد (ذلیل و خوار) ہوئے، جیسے کہ رد ہوئے ہیں ان سے پہلے،

اور ہم نے اُتاریں ہیں آیتیں (احکام) صاف۔

اور منکروں کو ذلت کی مار ہے۔

۶۔ جس دن اُٹھائے گا اﷲ ان سب کو، پھر جتائے گا ان کو اُن کے کئے۔

اﷲ نے وہ گن رکھے ہیں اور وہ بھول گئے۔

اور اﷲ کے سامنے ہے ہر چیز۔

۷۔ تو نے نہ دیکھا! کہ اﷲ کو معلوم ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

کہیں نہیں ہوتا مشورہ تین کا جہاں وہ نہیں ان میں چوتھا،

اور نہ پانچ جہاں وہ نہیں ان میں چھٹا،

اور نہ اُس سے کم نہ زیادہ جہاں وہ نہیں اُن کے ساتھ، جہاں کہیں ہوں۔

پھر جتائے گا ان کو، جو انہوں نے کیا قیامت کے دن۔

بے شک اﷲ کو معلوم ہے ہر چیز۔

۸۔ تو نے نہ دیکھے؟ جن کو منع ہوئی کانا پھوسی،

پھر وہی کرتے ہیں جو منع ہو چکا ہے،

اور کان میں باتیں کرتے ہیں گناہ کی اور زیادتی کی، اور رسول کی بے حکمی کی۔

اور جب آئیں تیرے پاس، تجھ کو دعا دیں جو دعا نہیں دی تجھ کو اﷲ نے،

اور کہتے ہیں اپنے دل میں، کیوں نہیں عذاب کرتا ہم کو اﷲ؟ اس پر جو ہم کہتے ہیں۔

بس ہے ان کو دوزخ پیٹھیں (جھلسیں) گے اس میں، سو بُری جگہ پہنچے۔

۹۔

اے ایمان والو! جب کان میں بات کرو، تو مت کرو بات گناہ کی اور زیادتی

کی اور رسول کی بے حکمی کی، اور (بلکہ) بات کرو احسان کی اور ادب کی۔

اور ڈرتے رہو اﷲ سے جس کے پاس جمع (پیش) ہو گے۔

۱۰۔ یہ جو ہے کانا پھوسی، سو شیطان کا کام ہے، کہ دلگیر کرے ایمان والوں کو،

اور وہ ان کا کچھ نہ بگاڑے گا بن حکم اﷲ کے۔

اور اﷲ پر چاہیئے بھروسا کریں ایمان والے۔

۱۱۔ اے ایمان والو! جب تم کو کہیئے کھل بیٹھو(کشادگی پیدا کرو) مجلسوں میں، تو کھل جاؤ،

اﷲ کشادگی دے تم کو۔

اور جب کہیئے اُٹھ کھڑے ہو، تو اٹھ کھڑے ہو،

اﷲ اُونچے کرے اُن کے جو ایمان رکھتے ہیں تم میں اور علم، بڑے درجے۔

اﷲ خبر رکھتا ہے جو کرتے ہو۔

۱۲۔ اے ایمان والو! جب تم کان میں بات کہو رسول سے تو آگے دھر لو اپنی بات کہنے سے پہلے خیرات۔

یہ بہتر ہے تمہارے حق میں، اور بہت ستھرا۔

پھر اگر نہ پاؤ تو اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۳۔ کیا تم ڈر گئے؟ کہ آگے رکھا کرو کان کی بات (سرگوشی) سے پہلے خیراتیں۔

سو جب تم نے نہ کیا (ایسا نہ کر سکو)، اور اﷲ نے معاف

(بھی) کیا تم کو، تو اب کھڑی رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ،

اور حکم پر چلو اﷲ کے اور اس کے رسول کے۔

اور اﷲ کو خبر ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔

۱۴۔

تو نے نہ دیکھے؟ وہ جو رفیق (دوست) ہوئے ہیں ایک

(ایسے) لوگوں کے، جن پر غصے (ناراض) ہوا ہے اﷲ۔

نہ وہ تم میں ہیں نہ اُن میں ہیں،

اور قسمیں کھاتے ہیں جھُوٹ بات پر، اور خبر رکھتے ہیں (جانتے بوجھتے)۔

۱۵۔ رکھی ہے اﷲ نے ان کو سخت مار(عذاب)۔

بیشک وہ بُرے کام ہیں جو کرتے رہے ہیں۔

۱۶۔ بنایا ہے اپنی قسموں کو ڈھال، پھر روکے ہیں اﷲ کی راہ سے، تو ان کو ذلّت کی مار ہے۔

۱۷۔ کام نہ آئیں گے ان کو ان کے مال اور نہ اُن کی اولاد، اﷲ کے ہاتھ سے کچھ۔

وہ لوگ ہیں دوزخ کے۔

اسی میں رہ پڑے۔

۱۸۔

جس دن جمع کرے گا اﷲ ان کو سارے،

پھر قسمیں کھائیں گے اس کے آگے جیسے کھاتے ہیں تمہارے آگے،

اور خیال رکھتے ہیں کہ وہ کچھ بھلی راہ پر رہیں۔

سُنتا ہے وہی ہیں اصل جھوٹے۔

۱۹۔ قابو میں کر لیا ہے ان کو شیطان نے، پھر بھلائی ان کو اﷲ کی یاد،

وہ لوگ ہیں جتھا شیطان کا۔

سنتا ہے جو جتھا ہے شیطان کا وہی خراب ہوتے ہیں۔

۲۰۔

جو لوگ مخالف ہوتے ہیں اﷲ سے اور اس کے رسول سے،

وہ لوگ ہیں سب سے بے قدر (ذلیل) لوگوں میں۔

۲۱۔ اﷲ لکھ چکا کہ میں زبر (غالب) رہوں گا اور میرے رسول۔

بیشک اﷲ زورآور ہے زبردست۔

۲۲۔

تو نہ دیکھے گا کوئی لوگ جو یقین رکھتے ہوں اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر،

پھر دوستی کریں ایسوں سے جو مخالف ہوئے اﷲ اور اس کے رسول کے،

پڑے وہ اپنے باپ ہوں یا بیٹے ہوں یا اپنے بھائی یا اپنے گھرانے کے۔

ان کے دلوں میں لکھ دیا ہے ایمان، اور ان کی مدد کی ہے اپنے غیب کے فیض سے۔

اور داخل کرے گا ان کو باغوں میں، جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں، سدا رہیں ان میں۔

اﷲ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی۔

وہ ہیں جتھا اﷲ کا۔

سُنتا ہے! جو جتھا ہے اﷲ کا وہی مراد کو پہنچے۔

 

سُنتا ہے! جو جتھا ہے اﷲ کا وہی مراد کو پہنچے

 

 

سورۃ حشر

 

 

رکوع۔ ۳            (۵۹)         آیات۔ ۲۴

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اﷲ کی پاکی بولتا (تسبیح کرتا) ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں،

اور وہی ہے زبردست حکمت والا،

۲۔

وہی ہے جس نے نکال دیئے، جو منکر ہیں کتاب والوں سے،

ان کے گھروں سے پہلے ہی بھیڑ ہوتے (ہلے میں)۔

تم نہ اٹکلتے (گمان کرتے) تھے کہ وہ نکلیں گے،

اور وہ خیال رکھتے تھے کہ ان کا بچاؤ ہے ان کے قلعے اﷲ کے

ہاتھ سے، پھر پہنچا ان پر اﷲ جہاں سے ان کو خیال نہ تھا،

اور ڈالی ان کے دل میں دھاک (رعب)،

(نتیجہ یہ ہوا کہ) اجاڑنے لگے اپنے گھر اپنے ہاتھوں اور (برباد کروائے) مسلمانوں کے ہاتھوں،

سو دہشت مانو (عبرت پکڑو) اے آنکھ والو!

۳۔ اور اگر نہ ہوتا کہ لکھا تھا اﷲ نے اُن پر اُجڑنا تو ان کو مار دیتا دُنیا (ہی) میں۔

اور آخرت میں ہے ان کو آگ کی مار (دوزخ کا عذاب)۔

۴۔ اس پر کہ وہ مخالف ہوئے اﷲ سے اور اس کے رسول سے،

اور جو کوئی مخالف ہو اﷲ سے، تو اﷲ کی مار (عذاب) سخت ہے۔

۵۔ جو کاٹ ڈالا تم نے کھجور کا پیڑ، (یا) رہنے دیا کھڑا اپنی جڑ پر، سو (یہ سب ہوا) اﷲ کے حکم سے،

اور (اس لئے ہوا) تا (کہ) رسوا کرے بے حکموں (نا فرمانوں) کو۔

۶۔

اور جو ہاتھ لگایا اﷲ نے اپنے رسول کو ان سے،

سو تم نے نہیں دوڑائے اس پر گھوڑے اور نہ اونٹ،

لیکن اﷲ جتا (تسلط) دیتا ہے اپنے رسولوں کو جس پر چاہے۔

اور اﷲ سب چیز کر سکتا ہے۔

۷۔ جو ہاتھ لگائے اﷲ اپنے رسول کو بستیوں والوں سے سو (وہ ہے)اﷲ کے واسطے اور رسول کے

اور ناتے (رشتے) والے کے اور بن باپ کے لڑکوں کے اور محتاجوں کے اور مسافر کے،

تا (کہ) نہ آئے لینے دینے میں (رہے گردش میں) دولت مندوں کے تم میں سے۔

اور جو دے تم کو رسول سو لے لو اور جس سے منع کرے سو چھوڑ دو۔

اور ڈرتے رہو اﷲ سے،

بے شک اﷲ کی مار سخت ہے۔

۸۔

(نیز یہ مال) واسطے ان مفلسوں وطن چھوڑنے والوں کے (لئے)

جو نکالے آئے (گئے) ہیں اپنے گھروں سے اور مالوں سے،

ڈھونڈتے آئے ہیں اﷲ کا فضل اور اس کی رضا مندی، اور مدد کرنے کو اﷲ اور اس کے رسول کی۔

وہ لوگ وہی ہیں سچے۔

۹۔

اور ( یہ مال ان لوگوں کے لئے بھی ہے)جو گھر پکڑ رہے (مقیم)

ہیں اس گھر (مدینہ) میں اور ایمان میں، ان سے پہلے،

محبت کرتے ہیں اس سے جو وطن چھوڑ آئے ان کے پاس،

اور نہیں پاتے اپنے دل میں غرض (حاجت) اس چیز سے جو ان کو ملا،

اور اول رکھتے (ترجیح دیتے) ہیں ان کو اپنی جان سے، اور اگرچہ ہو اپنے اوپر بھوک۔

اور جو بچایا گیا اپنے جی (دل) کے لالچ سے، تو وہی لوگ ہیں مراد پانے والے۔

۱۰۔ اور واسطے ان کے جو آئے اُن سے پیچھے کہتے (دعا کرتے) ہوئے،

اے رب بخش ہم کو، اور ہمارے بھائیوں کو جو ہم سے آگے پہنچے (سبقت لے گئے) ایمان میں،

اور نہ رکھ ہمارے دل میں بَیر (بغض) ایمان والوں کا،

اے رب! تو ہی ہے نرمی والا مہربان۔

۱۱۔ تو نہ دیکھے وہ جو دغا باز ہیں، کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو، جو منکر ہیں کتاب والوں میں سے،

اگر تم کو کوئی نکال دے گا، تو ہم بھی نکلیں گے تمہارے ساتھ،

اور کہا نہ مانیں گے کسی کا تمہارے حق میں کبھی،

اور اگر تم سے لڑائی ہو گی تو ہم تمہاری مدد کریں گے۔

اور اﷲ گواہی دیتا ہے وہ جھوٹے ہیں۔

۱۲۔ اگر وہ نکالیں جائیں گے، یہ نہ نکلیں گے ان کے ساتھ،

اور اگر ان سے لڑائی ہو گی یہ نہ مدد کریں گے ان کی۔

اور اگر مدد کریں گے تو بھاگیں گے پیٹھ دے کر، پھر کہیں مدد نہ پائیں گے۔

۱۳۔ البتہ تمہارا ڈر زیادہ ہے ان کے دل میں اﷲ سے۔

یہ اس سے (لئے) کہ وہ لوگ (سمجھ) بوجھ نہیں رکھتے۔

۱۴۔ لڑ نہ سکیں گے تم سے سب مل کر، مگر بستیوں کے کوٹ (قلعوں) میں، یا دیواروں کی اوٹ میں۔

ان کی لڑائی آپس میں سخت ہے۔

تو جانے وہ اکھٹے ہیں اور (مگر) ان کے دل پھوٹ رہے ہیں۔

یہ اس سے کہ وہ لوگ عقل نہیں رکھتے۔

۱۵۔ جیسے کہاوت ان کی، جو ہو چکے ہیں ان سے پہلے پاس ہی چکھی سزا اپنے کام کی۔

اور ان کو دکھ کی مار ہے۔

۱۶۔ جیسے کہاوت شیطان کی، جب کہے انسان کو، تو منکر ہو۔

پھر جب وہ منکر ہوا، کہے میں الگ ہوں تجھ سے،

میں ڈرتا ہوں اﷲ سے جو رب سارے جہان کا۔

۱۷۔ پھر آخر (انجام) ان دونوں کا یہی کہ وہ دونوں ہیں آگ (جہنم) میں، سدا رہیں اس میں۔

اور یہی ہے سزا گنہگاروں کی۔

۱۸۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے

اور چاہیئے دیکھ لے کوئی جی(ہر شخص) کیسا بھیجا ہے کل کے واسطے؟

اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔

بے شک اﷲ کو خبر ہے جو کرتے ہو۔

۱۹۔

اور مت ہو ویسے جنہوں نے بھلا دیا اﷲ کو،

پھر اس نے بھلا دیئے اُن کو ان کے جی(اپنے آپ سے)۔

وہ لوگ وہی ہیں بے حکم۔

۲۰۔ برابر نہیں لوگ دوزخ کے اور بہشت کے۔

بہشت کے لوگ وہی ہیں مراد کو پہنچے۔

۲۱۔ اگر ہم اتارتے یہ قرآن ایک پہاڑ پر، تو تُو دیکھتا دب جاتا (اور) پھٹ جاتا اﷲ کے ڈر سے۔

اور یہ کہاوتیں ہم سناتے ہیں لوگوں کو، شاید وہ دھیان (غور و فکر) کریں۔

۲۲۔ وہ اﷲ ہے جس کے سوا بندگی نہیں کسی کی،

جانتا ہے چھپا اور کھلا،

وہ ہے بڑا مہربان رحم والا۔

۲۳۔ وہ اﷲ ہے! جس کے سوا بندگی نہیں کسی کی،

وہ بادشاہ پاک ذات چنگا امان دیتا پناہ میں لیتا زبردست دباؤ والا صاحب بڑائی کا۔

پاک ہے اﷲ اس سے جو شریک بتاتے ہیں۔

۲۴۔ وہ اﷲ (ہی) ہے بنانے (تخلیق کرنے) والا نکال کھڑا کرتا صورت کھینچتا،

اسی کے ہیں سب نام خاصے۔

اس کی پاکی بولتا (تسبیح کرتا) ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں،

اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔

 

اﷲ کی پاکی بولتا (تسبیح کرتا) ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں

 

 

 

سورۃ ممتحنہ

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۰)          آیات۔ ۱۳

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اے ایمان والو! نہ پکڑو (بناؤ) میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست،

ان کو پیغام بھیجتے ہو دوستی سے (کا)، اور وہ منکر ہوئے ہیں اس سے جو تم کو آیا سچّا دین۔

نکالتے ہیں رسول کو اور تم کو اس (بنا) پر، کہ تم مانو اﷲ اپنے رب کو۔

اگر تم نکلے ہو لڑائی کو میری راہ میں، اور چاہ کر میری رضامندی،

(تم کو یہ زیب نہیں دیتا) تم ان کو چھپے پیغام بھیجتے ہو دوستی کے۔

اور مجھ کو خوب معلوم ہے جو چھپایا تم نے اور جو کھولا (اعلانیہ کیا) تم نے۔

اور جو کوئی تم میں یہ کام کرے، وہ بھولا سیدھی راہ۔

۲ اگر تم کو وہ پائیں دشمن ہوں تمہارے،

اور چلائیں تم پر اپنے ہاتھ، اور اپنی زبانیں برائی کو اور چاہیں کس طرح تم منکر ہو جاؤ۔

۳۔ ہر گز کام نہ آئیں گے تم کو تمہارے ناتے (رشتے داریاں) اور نہ تمہاری اولاد، قیامت کے دن۔

(قیامت کے دن) وہ (اﷲ) فیصلہ کرے گا تم میں۔

اور اﷲ جو کرتے ہو دیکھتا ہے۔

۴۔ تم کو چال چلنی ہے اچھی، ابراہیم کی اور جو اس کے ساتھ تھے،

جب کہا اپنی قوم کو ہم الگ ہیں تم سے اور جن کو تم پوجتے ہو اﷲ کے سوا، ان سے۔

ہم منکر ہوئے تم سے اور کھل پڑی (ہو گئی) ہم میں اور تم میں دشمنی

اور بَیر (عداوت) ہمیشہ کو، جب تک تم یقین نہ لاؤ اﷲ اکیلے پر،

مگر ایک کہنا ابراہیم کا اپنے باپ کو، میں مانگوں گا معافی تیری،

اور مالک نہیں میں تیرے بھلے کو اﷲ کے ہاتھ سے کسی چیز کا۔

اے رب ہمارے! ہم نے تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع ہوئے اور تیری طرف پھر آنا،

۵۔ اے رب ہمارے! نہ جانچ ہم پر کافروں کو،

اور ہم کو معاف کر، اے رب ہمارے!

تو ہی ہے زبردست حکمت والا۔

۶۔ البتہ تم کو بھلی چال چلنی ہے ان کی، جو کوئی امید رکھتا ہو اﷲ کی، اور پچھلے دن (روز آخر) کی۔

اور جو کوئی منہ پھیرے، تو اﷲ وہی ہے بے پروا خوبیوں سراہا (لائق حمد و ثنا)۔

۷۔ امید ہے کہ کر دے اﷲ تم میں اور جو دشمن ہیں تمہارے ان میں دوستی۔

اور اﷲ سب کر سکتا ہے۔

اور اﷲ (ہے) بخشنے والا ہے مہربان۔

۸۔

اﷲ تم کو منع نہیں کرتا اُن سے جو لڑے نہیں تم سے دین پر اور نکالا نہیں تم

کو تمہارے گھروں سے، کہ اُن سے کرو بھلائی اور انصاف کا سلوک۔

اﷲ چاہتا ہے انصاف والوں کو۔

۹۔

اﷲ تو منع کرتا ہے تم کو ان سے جو لڑے تم سے دین پر، اور نکالا تم کو تمہارے گھروں سے،

اور میل باندھا (مدد کی ایک دوسرے کی) تمہارے نکالنے پر، کہ ان سے کرو دوستی

اور جو کوئی اُن سے دوستی کریے سو وہ لوگ وہی ہیں گنہگار۔

۱۰۔ اے ایمان والو! جب آئیں تم پاس ایمان والی عورتیں وطن چھوڑ کر تو ان کو جانچ لو۔

اﷲ بہتر جانے اُن کے ایمان۔

پھر اگر جانو کہ وہ ایمان پر ہیں، تو نہ پھیرو ان کو کافروں کی طرف۔

نہ یہ عورتیں حلال ہیں ان مردوں (کافروں) کو اور نہ وہ مرد (کافر) حلال ہیں اِن عورتوں کو۔

اور دے دو ان مردوں (کافروں) کو جو ان کا خرچ (مہر ادا کیا) ہوا۔

اور گناہ نہیں تم کو کہ نکاح کر لو اُن عورتوں سے جب ان کو دو اُن کے مہر

اور نہ رکھو قبضہ میں ناموس کافر عورتوں کے،

اور مانگ لو جو تم نے خرچ کیا، اور وہ کافر مانگ لیں جو انہوں نے خرچ کیا۔

یہ اﷲ کا فیصلہ ہے۔

(جو) تم میں فیصلہ کرتا ہے۔

اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۱۱۔ اور اگر جاتی رہیں تمہارے ہاتھ سے تمہاری عورتیں کافروں کی طرف،

پھر تم گہا مارو (موقع ہاتھ آ جائے)، تو دو ان کو جن کی عورتیں جاتی رہیں جتنا اُنہوں نے خرچ کیا تھا۔

اور ڈرتے رہو اﷲ سے، جس پر تم کو یقین ہے۔

۱۲۔ اے نبی جب آئیں تیرے پاس مسلمان عورتیں اقرار کرنے کو اس پر،

کہ شریک نہ ٹھہرائیں اﷲ کا کسی کو،

اور چوری نہ کریں، اور بدکاری نہ کریں

اور اپنی اولاد نہ ماریں،

اور طوفان (بہتان) نہ لائیں باندھ کر اپنے ہاتھوں پاؤں میں،

تیری بے حکمی نہ کریں کِسی بھلے کام میں،

تو اُن سے اقرار کر (بیعت لے لو)، اور معافی مانگ ان کے واسطے اﷲ سے۔

بیشک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۳۔ اے ایمان والو! مت دوستی کرو ان لوگوں سے کہ غصے ہوا اﷲ ان پر،

وہ آس توڑ چکے ہیں پچھلے گھر (آخرت) سے، جیسے آس توڑی منکروں نے قبر والوں سے۔

 

اے رب ہمارے!

ہم نے تجھ پر بھروسہ کیا اور تیری طرف رجوع ہوئے اور تیری طرف پھر آنا،

 

 

 

سورۃ صف

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۱)          آیات۔ ۱۴

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اﷲ کی پاکی بولتا (تسبیح کرتا)ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں،

اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔

۲۔ اے ایمان والو! کیوں کہتے ہو منہ سے جو نہیں کرتے؟

۳۔ بڑی بیزاری (نا پسندیدہ)ہے اﷲ کے ہاں، کہ کہو وہ چیز جو نہ کرو۔

۴۔

اﷲ چاہتا ہے ان کو، جو لڑتے ہیں اس کی راہ میں

قطار باندھ کر، جیسے وہ دیوار ہیں سیسہ پلائی۔

۵۔ اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو،

اے قوم میری! کیوں ستاتے ہو مجھ کو؟ اور جانتے ہو کہ میں اﷲ کا بھیجا آیا ہوں۔

اور جب وہ پھر گئے، پھیر دیئے اﷲ نے ان کے دل۔

اور اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا بے حکم لوگوں کو۔

۶۔ اور جب کہا عیسیٰ مریم کے بیٹے نے،

اے بنی اسرائیل! میں بھیجا آیا ہوں اﷲ کا تمہاری طرف،

سچا (تصدیق) کرتا اس کو جو مجھ سے آگے (پہلے) ہے توریت (میں)

اور خوشخبری سُناتا ایک رسول کی، جو آئے گا مجھ سے پیچھے اس کا نام ہے احمد۔

پھر جب آیا اُن کے پاس کھلے نشان لے کر، بولے یہ جادو ہے صریح (کھلا)۔

۷۔

اور اس سے بے انصاف کون ہے جو باندھے اﷲ پر جھوٹ

اور اس کو بلاتے (دعوت دیتے) ہیں مسلمان ہونے کو۔

اور اﷲ راہ نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔

۸۔ چاہتے ہیں کہ بجھائیں اﷲ کی روشنی اپنے منہ سے۔

اور اﷲ کو پوری کرنی اپنی روشنی، اور پڑے بُرا مانیں منکر۔

۹۔ وہی ہے جس نے بھیجا اپنا رسول راہ کی سوجھ (ہدایت) لے کر، اور سچا دین

کہ اس کو اوپر کرے دینوں سے سب سے، اور پڑے بُرا مانیں شریک والے۔

۱۰۔ اے ایمان والو! میں بتاؤں تم کو ایک سوداگری، کہ بچائے تم کو ایک دُکھ کی مار (عذاب) سے۔

۱۱۔ ایمان لاؤ اﷲ پر اور اس کے رسول پر،

اور لڑو اﷲ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے۔

یہ بہتر ہے تمہارے حق میں، اگر تم سمجھ رکھتے ہو۔

۱۲۔ بخشے وہ تمہارے گناہ، اور داخل کرے تم کو باغوں میں جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں،

اور ستھرے گھروں میں، بسنے کے باغوں میں۔

یہ ہے بڑی مراد ملنی۔

۱۳۔ اور ایک اور چیز دے جس کو تم چاہتے ہو،

مدد اﷲ کی طرف سے اور فتح شتاب (جلدی)۔

اور خوشی سنا ایمان والوں کو۔

۱۴۔ اے ایمان والو! تم ہو مددگار اﷲ کے،

جیسے کہا عیسیٰ مریم کے بیٹے نے یاروں کو، کون ہے کہ مدد کرے میری اﷲ کی راہ میں؟

بولے یار، ہم ہیں مددگار اﷲ کے،

پھر ایمان لایا ایک فرقہ بنی اسرائیل میں، اور منکر ہوا ایک فرقہ۔

پھر زور دیا (مدد کی)ہم نے ان کو جو یقین لائے تھے ان کے دشمنوں پر، پھر ہو رہے غالب۔

 

اے ایمان والو! کیوں کہتے ہو منہ سے جو نہیں کرتے؟

 

 

 

سورۃ جمعہ

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۲)          آیات۔ ۱۱

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اﷲ کی پاکی بولتا (تسبیح کرتا) ہے جو کچھ آسمانوں میں (ہے) اور زمین میں،

(اﷲ جو) بادشاہ (ہے)، پاک ذات، زبردست حکمت والا۔

۲۔ وہی ہے جس نے اُٹھایا اَن پڑھوں (اُمّیِوں)میں ایک رسول اُن ہی میں کا (سے)،

پڑھتا ان پاس اس کی آیتیں اور ان کو سنوارتا اور سکھاتا کتاب اور عقلمندی۔

اور اس سے پہلے تھے وہ صریح بھلاوے (گمراہی)میں۔

۳۔ اور ایک اوروں کے واسطے انہی میں سے جو ابھی نہیں ملے ان میں۔

اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔

۴۔ یہ بڑائی اﷲ کی ہے، دیتا ہے جس کو چاہے۔

اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔

۵۔

کہاوت ان کی جن پر لادی تورات، پھر نہ اُٹھائی اُنہوں نے،

جیسے کہاوت گدھے کی، پیٹھ پر لے چلتا ہے کتابیں۔

بُری کہاوت ہے ان لوگوں کی، جنہوں نے جھٹلائیں اﷲ کی باتیں۔

اور اﷲ راہ نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔

۶۔

تو کہہ، اے یہود ہونے والو!

اگر تم دعوے کرتے ہوے کہ تم دوست ہو اﷲ کے سب لوگوں کے سِوا،

تو مناؤ (تمنا کرو) مرنے کو، اگر تم سچے ہو۔

۷۔ اور کبھی نہ مناویں (تمنا کریں) گے مرنا، جس واسطے آگے بھیج چکے ہیں ان کے ہاتھ۔

اور اﷲ کو خوب معلوم ہیں گناہگار۔

۸۔ تو کہہ، موت وہ ہے جس سے تم بھاگتے ہو، سو وہ تم سے ملنی ہے،

پھر پھیرے (پیش کئے) جاؤ گے اُس چھپا اور کھلا جاننے والے پاس،

پھر جتائے گا تم کو جو کرتے تھے۔

۹۔ اے ایمان والو! جب اذان ہو نماز کی دن جمعہ کے تو دوڑو اﷲ کی یاد کو اور چھوڑ دو بیچنا۔

یہ بہتر ہے تمہارے حق میں اگر تم کو سمجھ ہے۔

۱۰۔ پھر جب تمام ہو چکے نماز تو پھیل پڑو زمین میں اور ڈھونڈو فضل اﷲ کا،

اور یاد کرو اﷲ کو بہت سا، شاید تمہارا بھلا ہو۔

۱۱۔ اور جب دیکھیں سودا بِکنا یا تماشا، کھنڈ (لپک) جائیں اس کی طرف اور تجھ کو چھوڑ جائیں کھڑا۔

تو کہہ، جو اﷲ کے پاس ہے بہتر ہے تماشے سے، اور سودے سے۔

اور اﷲ بہتر ہے روزی دینے والا۔

 

اور یاد کرو اﷲ کو بہت سا، شاید تمہارا بھلا ہو

 

 

 

 

سورۃ منافقون

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۳)         آیات۔ ۱۱

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب آئیں تیرے پاس منافق کہیں ہم قائل (گواہی دیتے) ہیں (کہ یقیناً) تو رسول ہے اﷲ کا۔

اور اﷲ جانتا ہے کہ تو اس کا رسول ہے۔

اور اﷲ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق جھوٹے ہیں۔

۲۔ رکھی ہیں اپنی قسمیں ڈھال بنا کر، پھر (اسطرح) روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے۔

یہ لوگ برے کام ہیں جو کر رہے ہیں۔

۳۔ یہ اس پر کہ وہ ایمان لائے پھر منکر ہو گئے، پھر مُہر ہو گئی ان کے دل پر،

اب وہ نہیں بوجھتے (سمجھتے)۔

۴۔ اور جب تو دیکھے ان کو، خوش (اچھے) لگیں تجھ کو ان کے ڈیل (جسم)۔

اور اگر بات کہیں، سنتے تو ان کی بات۔

کیسے ہیں جیسے لکڑی لگا دی دیوار سے۔

جو کوئی چیخے جانیں ہم ہی پر بھلا آئی۔

وہی ہیں دشمن، ان سے بچتا رہ۔

گردن مارے ان کی اﷲ۔

کہاں سے پھرے جاتے ہیں۔

۵۔ اور جب کہیئے ان کو، آؤ! معاف کروا دے تم کو رسول اﷲ کا، مٹکاتے ہیں اپنے سر،

اور تو دیکھے کہ وہ رُکتے ہیں اور غرور کرتے ہیں۔

۶۔ برابر ہے ان پر، تو معافی چاہے ان کی یا نہ معافی چاہے۔ ہر گز نہ معاف کریگا ان کو اﷲ۔

مقرر (بیشک) اﷲ راہ نہیں دیتا بے حکم لوگوں کو۔

۷۔

وہی ہیں جو کہتے ہیں مت خرچ کرو اُن پر جو پاس رہتے ہیں

رسول اﷲ کے جب تک کھنڈ دائیں (منتشر ہو جائیں)۔

اور اﷲ کے ہیں خزانے آسمانوں کے اور زمین کے، لیکن منافق نہیں بوجھتے (سمجھتے)۔

۸۔ کہتے ہیں، البتہ ہم پھر گئے مدینہ کو، تو نکال دیگا جس کا زور ہے بے قدر لوگوں کو۔

اور زور اﷲ کا ہے اور اس کے رسول کا، اور ایمان والوں کا، لیکن منافق نہیں سمجھتے۔

۹۔ اے ایمان والو! نہ غافل کریں تم کو تمہارے مال اور تمہاری اولاد اﷲ کی یاد سے۔

اور جو کوئی یہ کام کرے تو وہی لوگ ہیں ٹوٹے (خسارے) میں آتے۔

۱۰۔ اور خرچ کرو کچھ ہمارا دیا، اس سے پہلے کہ پہنچے کسی کو تم میں موت، تب کہے،

اے رب! کیوں نہ ڈھیل دی مجھ کو ایک تھوڑی مدت کہ میں خیرات کرتا اور ہوتا نیک لوگوں میں۔

۱۱۔ اور ہر گز نہ ڈھیل دیگا اﷲ کسی جی (انسان) کو، جب پہنچا اس کا وعدہ،

اور اﷲ کو خبر ہے جو کرتے ہو۔

 

مقرر (بیشک) اﷲ راہ نہیں دیتا بے حکم لوگوں کو

 

 

 

سورۃ تغابن

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۴)         آیات۔ ۱۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ پاکی بولتا (تسبیح کر رہا) ہے اﷲ کی جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں،

اسی کا راج ہے اور اسی کو تعریف ہے۔

اور وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔

۲۔ وہی ہے جس نے تم کو بنایا، پھر کوئی تم میں منکر ہے اور کوئی تم میں ایماندار۔

اور اﷲ جو کرتے ہو دیکھتا ہے۔

۳۔ بنائے آسمان اور زمین تدبیر سے، اور صورت کھینچی تمہاری،

پھر اچھی بنائی تمہاری صورت،

اور اسی طرف پھر (لوٹ) جانا ہے۔

۴۔ جانتا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں،

اور جانتا ہے جو چھپاتے ہو اور جو کھولتے ہو۔

اور اﷲ کو معلوم ہے جیوں (دلوں) کی بات۔

۵۔ کیا پہنچا نہیں تم کو احوال ان لوگوں کا، جو منکر ہو چکے ہیں پہلے۔

پھر چکھی سزا اپنے کام کی، اور ان کو دکھ کی مار (عذاب) ہے۔

۶۔

یہ اس پر کہ لاتے تھے ان پاس ان کے رسول نشانیاں،

پھر کہتے، کیا آدمی ہم کو راہ سوجھائیں (دکھائیں) گے؟

پھر منکر ہوئے اور منہ موڑا

اور اﷲ نے بے پروائی کی۔

اور اﷲ بے پرواہ ہے سب خوبیوں سراہا۔

۷۔ دعوےٰ کرتے ہیں منکر کہ ہر گز ان کو اُٹھانا نہیں۔

تو کہو، کیوں نہیں! قسم ہے میرے رب کی! تم کو بیشک اٹھانا ہے، پھر تم کو جتانا ہے جو تم نے کیا،

اور یہ اﷲ پر آسان ہے۔

۸۔ سو ایمان لاؤ اﷲ پر اور اس کے رسول پر اور اس نور پر جو ہم نے اُتارا۔

اور اﷲ کو تمہارے کام کی خبر ہے۔

۹۔ جس دن تم کو اکھٹا کریگا جمع ہونے کے دن،

وہ دن ہے ہار جیت کا۔

اور جو کوئی یقین لائے اﷲ پر اور کرے کام بھلا، اُتارے اس سے اس کی برائیاں،

اور داخل کر ے اس کو باغوں میں جن کے نیچے بہتی ندیاں،

رہا کریں اس میں ہمیشہ۔

یہی ہے بڑی مراد ملنی۔

۱۰۔ اور جو منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری آیتیں، وہ ہیں دوزخ والے،

رہا کریں اس میں۔

اور بری جگہ پہنچے۔

۱۱۔ نہیں پڑتی کوئی تکلیف بن حکم اﷲ کے،

اور جو کوئی یقین لائے اﷲ پر، راہ بتا دے اس کے دل کو۔

اور اﷲ کو ہر چیز معلوم ہے۔

۱۲۔ اور حکم مانو اﷲ کا، اور حکم مانو رسول کا۔

پھر اگر تم منہ موڑو تو ہمارے رسول کا کام یہی ہے پہنچا دینا کھول کر۔

۱۳۔ اﷲ! اس بن کسی کی بندگی نہیں۔

اور اﷲ پر چاہیئے بھروسا کریں ایمان والے۔

۱۴۔ اے ایمان والو! بعضی تمہاری جورویں (بیویاں) اور اولاد دشمن ہیں تمہارے، سو ان سے بچتے رہو۔

اور اگر معاف کرو اور درگذر کرو اور بخشو تو اﷲ ہے بخشنے والا مہربان۔

۱۵۔ تمہارے مال اور اولاد یہی ہیں جانچنے کو۔

اور اﷲ جو ہے اس کے پاس ہے نیگ (اجر) بڑا۔

۱۶۔ سو ڈرو اﷲ سے جہاں تک (ڈر) سکو۔ اور سنو اور مانو، اور خرچ کرو اپنے بھلے کو۔

اور جس کو بچا دیا اپنے جی کے لالچ سے، سو وہ لوگ وہی مراد کو پہنچے۔

۱۷۔ اگر قرض دو اﷲ کو اچھی طرح قرض دینا، وہ دونا کر دیگا تم کو، اور تم کو بخشے۔

اور اﷲ قدردان ہے تحمل والا۔

۱۸۔ جاننے والا چھپے اور کھلے کا، زبردست حکمت والا۔

 

اگر قرض دو اﷲ کو اچھی طرح قرض دینا، وہ دونا کر دیگا تم کو، اور تم کو بخشے

 

 

سورۃ طلاق

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۵)         آیات۔ ۱۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اے نبی! جب تم طلاق دو عورتوں کو، تو ان کو طلاق دو ان کی عدّت پر،

اور گنتے رہو عدّت۔

اور ڈرو اﷲ سے جو رب ہے تمہارا۔

مت نکالو ان کو ان کے گھروں سے، اور وہ بھی نہ نکلیں، مگر جو کریں صریح بے حیائی۔

اور یہ حدیں باندھی اﷲ کی۔

اور جو کوئی بڑھے اﷲ کی حدوں سے تو اس نے برا کیا اپنا۔

اس کو خبر نہیں شاید اﷲ نیا نکالے اس پیچھے کچھ کام (راستہ)۔

۲۔ پھر جب پہنچیں اپنے وعدہ کوتو رکھ لو ان کو دستور سے یا چھوڑ دو ان کو دستور سے،

اور گواہ کر لو دو معتبر اپنے میں کے (سے) اور سیدھی کہو گواہی اﷲ کے واسطے۔

یہ بات جو ہے اس سے سمجھ جائے گا جو کوئی یقین رکھتا ہو گا اﷲ پر اور پچھلے (قیامت) دن پر۔

اور جو کوئی ڈرتا ہے اﷲ سے، وہ کر دے اس کا گزارہ

۳۔ اور روزی دے اس کو جہاں سے اس کو خیال نہ ہو۔

اور جو کوئی بھروسہ رکھے اﷲ پر، تو وہ اس کو بس (کافی) ہے۔

اﷲ مقرر (بلاشبہ) پورا کر لیتا ہے اپنا کام۔

اﷲ نے رکھا ہے ہر چیز کا اندازہ (تقدیر)۔

۴۔

اور جو عورتیں نا اُمید ہوئیں حیض سے تمہاری عورتوں میں،

اگر تم کو شبہ رہ گیا، تو ان کی عدت ہے تین مہینے،

اور ایسے ہی جن کو حیض نہیں آیا۔

اور جن کے پیٹ میں بچہ ہے، ان کی عدت یہ کہ جن لیں پیٹ کا بچہ۔

اور جو کوئی ڈرتا رہے اﷲ سے، (اﷲ) کر دے اس کو اس کے کام میں آسانی۔

۵۔ یہ حکم ہے اﷲ کا، جو اتارا تمہاری طرف۔

اور جو کوئی ڈرتا رہے اﷲ سے، (اﷲ) اُتارے (دور کرے)

اس سے اس کی برائیاں، اور بڑا دے اس کو نیگ (اجر)۔

۶۔

گھر دو ان کو رہنے کو، جہاں تم آپ رہو اپنے مقدور

کے موافق اور ایذا نہ چاہو ان کی، تا تنگ پکڑو ان کو۔

اور اگر رکھتی ہوں پیٹ میں بچہ تو ان پر خرچ کرو، جب تک جنیں پیٹ کا بچہ۔

پھر اگر دودھ پلائیں تمہاری خاطر تو دو ان کو ان کے نیگ (اجر)۔

اور سکھاؤ آپس میں نیکی۔

اور اگر آپس میں ضد کرو، تو دودھ دے رہے گی اس کی خاطر اور کوئی عورت۔

۷۔ چاہئیے خرچ کرے کشائش والا (خوشحال)اپنی کشائش (گنجائش)سے۔

اور جس کو مپی (ناپی، کم) ملتی ہے اس کی روزی، تو خرچ کرے جیسا دیا اس کو اﷲ نے۔

اﷲ کسی پر ذمہ نہیں رکھتا مگر اتنا جو اس کو دیا۔

اب کر دے گا اﷲ کچھ بختی (تنگی) کے پیچھے آسانی۔

۸۔

اور کئی بستیاں اچھل چلیں (سرکشی کی) اپنے رب کے حکم سے، اور

اس کے رسولوں کے، پھر ہم نے حساب میں پکڑا ان کو سخت حساب میں،

اور آفت ڈالی ان پر ان دیکھی آفت۔

۹۔ پھر چکھی سزا اپنے کام کی، اور آخر اس کے کام میں ٹوٹا (خسارہ) آیا۔

۱۰۔ رکھی ہے اﷲ نے ان کے واسطے سخت مار،

سو ڈرتے رہو اﷲ سے، اے عقل والو! جن کو یقین ہے۔

اﷲ نے اتاری ہے تم پر سمجھوتی (نصیحت)۔

۱۱۔ رسول ہے، جو پڑھتا ہے تم پاس آیتیں اﷲ کی کھلی سنانے والی،

کہ نکالے ان کو جو یقین لائے، اور کئے بھلے کام، اندھیروں سے اُجالے میں۔

اور جو کوئی یقین لائے اﷲ پر اور کرے کچھ بھلائی

اس کو داخل کرے باغوں میں، نیچے بہتی جن کے نہریں،

سدا رہیں ان میں ہمیشہ۔

البتہ خوب دی اﷲ نے اس کو روزی۔

۱۲۔ اﷲ وہ ہے جس نے بنائے سا ت آسمان اور زمینیں بھی اتنی،

اُترتا ہے حکم ان کے بیچ، تا (کہ) تم جانو کہ اﷲ ہر چیز کر سکتا ہے،

او ر اﷲ کی خبر میں سمائی ہے ہر چیز کی۔

اور جو کوئی بڑھے اﷲ کی حدوں سے تو اس نے برا کیا اپنا

 

 

سورۃ تحریم

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۶)          آیات۔ ۱۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اے نبی! تو کیوں حرام کرے جو حلال کیا اﷲ نے تجھ پر؟

چاہتا ہے رضامندی اپنی عورتوں کی۔

اور اﷲ بخشنے والا ہے مہربان۔

۲۔ ٹھہرا (مقرر کر) دیا اﷲ نے تم کو کھول ڈالنا اپنی قسموں کا۔

اور اﷲ صاحب ہے تمہارا،

اور وہی سب جانتا حکمت والا۔

۳۔ اور جب چھپا کر کہی نبی نے اپنی کسی عورت سے ایک بات،

پھر جب اُس نے خبر کر دی اس کی، اور اﷲ نے جتا (ظاہر کر) دیا نبی کو یہ، (تو)

جتائی (اطلاع دی) نبی نے اس میں سے کچھ اور ٹلا دی (درگذر کیا) کچھ۔

پھر جب وہ جتلایا عورت کو، بولی تجھ کو کس نے بتایا یہ؟

کہا مجھ کو بتایا اس خبر والے نے۔

۴۔ اگر تم دونوں توبہ کرتی ہو، تو جھک پڑے ہیں (ہٹ گئے تھے سیدھی راہ سے) دل تمہارے۔

اور اگر تم دونوں چڑھائی (ایکا) کرو گی اس پرتو اﷲ ہے اس کا رفیق اور جبرئیل اور نیک ایمان والے،

اور فرشتے اس پیچھے مددگار۔

۵۔ ابھی اگر نبی چھوڑ دے تم سب کو، اس کا رب بدلے میں دے اس کو عورتیں تم سے بہتر۔

حکم بردار (مسلمان)، یقین رکھتیاں (مومن) نماز میں کھڑی (اطاعت شعار)، توبہ کرتی،

بندگی بجا لاتیں (عبادت گزار)، روزہ دار، (خواہ پہلے) بیاہیاں (ہوں) اور (یا) کنواریاں۔

۶۔ اے ایمان والو! بچاؤ اپنی جان کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے،

جس کی چھپٹیاں (ایندھن) ہیں آدمی اور پتھر،

اس پر مقرر ہیں فرشتے تند خو زبردست،

بے حکمی نہیں کرتے اﷲ کی جو بات ان کو فرمائیے،

اور وہی کرتے ہیں جو حکم ہو۔

۷۔ اے منکر ہونے والو! مت بہانے بناؤ آج کے دن۔

وہی بدلہ پاؤ گے جو کرتے تھے۔

۸۔ اے ایمان والو! توبہ کرو اﷲ کی طرف، صاف دل کی توبہ۔

شاید تمہارا رب اُتارے تم سے تمہاری برائیاں،

اور داخل کرے تم کو باغوں میں جن کے نیچے بہتی نہریں۔

جس دن اﷲ ذلیل نہ کریگا نبی کو اور جو یقین لائے ہیں اس کے ساتھ۔

ان کی روشنی (نور) دوڑتی ہے ان کے آگے اور ان کے داہنے،

کہتے ہیں اے رب ہمارے! پوری کر دے ہم کو ہماری روشنی اور معاف کر ہم کو۔

تو ہر چیز کر سکتا ہے۔

۹۔ اے نبی لڑائی کر منکروں سے اور دغا بازوں سے اور سختی کر ان پر،

اور ان کا گھر دوزخ ہے۔

اور بُری جگہ پہنچے۔

۱۰۔ اﷲ نے بتائی ایک کہاوت منکروں کے واسطے، عورت نوح کی اور عورت لوط کی۔

گھر میں تھیں دونوں دو نیک بندوں کے ہمارے بندوں میں سے،

پھر (ان عورتوں نے) ان سے چوری (خیانت) کی،

پھر وہ کام نہ آئے ان کو (بچانے میں) اﷲ کے ہاتھ سے کچھ،

اور حکم ہوا (ان عورتوں کو)کہ جاؤ دوزخ میں ساتھ جانے والوں کے۔

۱۱۔ اﷲ نے بتائی ایک کہاوت ایمان والوں کو عورت فرعون کی،

جب بولی اے رب! بنا میرے واسطے اپنے پاس ایک گھر بہشت میں

اور بچا نکال (نجات دے) مجھ کو فرعون سے، اور اس کے کام سے،

اور بچا نکال (نجات دے) مجھ کو ظالم لوگوں سے۔

۱۲۔

 

اور (مثال) مریم بیٹی عمران کی، جس نے روکی اپنی شہوت کی جگہ،

پھر ہم نے پھونک دی اس میں ایک اپنی طرف کی جان (روح)،

اور سچ جانی (اس نے) اپنے رب کی باتیں اور اس کی کتابیں

اور تھی بندگی کرنے والوں میں۔

 

اے ایمان والو! توبہ کرو اﷲ کی طرف، صاف دل کی توبہ

 

 

سورۃ مُلک

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۷)آیات۔ ۳۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ بڑی برکت ہے اس کی (ذات) جس کے ہاتھ میں ہے راج (بادشاہی)۔

اور وہ سب چیز کر سکتا (پر قادر)ہے۔

۲۔ جس نے بنایا مرنا اور جینا کہ تم کو جانچے (آزمائے)، کون تم میں اچھا کرتا ہے کام۔

اور وہ زبردست ہے بخشنے والا۔

۳۔ جس نے بنائے سات آسمان تہ بر تہ۔

کیا دیکھتا ہے رحمٰن کے بنائے میں کچھ فرق؟

پھر دُہرا کر نگاہ کر کہیں دیکھتا ہے دراڑ،

۴۔ پھر دہرا کر نگاہ کر، دو دو بار اُلٹی آئے تیرے پاس تیری نگاہ رد ہو کر تھک کر۔

۵۔

اور ہم نے رونق دی ورلے (قریبی) آسمان کو چراغوں سے

اور ان سے رکھی پھینک مار شیطانوں کی،

اور رکھی ہے ان کو مار دہکتی آگ کی۔

۶۔ اور جو منکر ہوئے اپنے رب سے، ان کو ہے مار (عذاب)دوزخ کی۔

اور بُری جگہ پہنچے۔

۷۔ جب اس میں ڈالے جائیں سُنیں اس کا دھاڑنا، اور وہ اچھلتی (جوش کھا رہی) ہے،

۸۔ ابھی لگتا ہے کہ پھٹ پڑے جوش سے۔

جس بار پڑا اس میں ایک دل (گروہ)، پوچھا ان سے

اس کے داروغوں نے، کیا نہ پہنچا تم کو کوئی ڈر سنانے والا۔

۹۔ وہ بولے کیوں نہیں ہم پاس پہنچا تھا ڈر سنانے والا۔ پھر ہم نے جھٹلایا،

اور کہا کوئی نہیں اتاری اﷲ نے کچھ چیز۔ تم پڑے ہو بڑے بہکاوے (گمراہی) میں۔

۱۰۔ اور بولے، اگر ہم ہوتے سنتے یا بوجھتے، نہ ہوتے دوزخ والوں میں۔

۱۱۔ سو قائل ہوئے اپنے گناہ کے۔ اب دفع ہوں دوزخ والے۔

۱۲۔ جو لوگ ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے ان کو معافی ہے اور نیگ (اجر) بڑا۔

۱۳۔ اور تم چھپی کہو اپنی بات یا کھول کر۔

وہ جانتا ہے جیوں (دلوں) کے بھید۔

۱۴۔ بھلا وہ (ہی) نہ جانے جس نے بنایا؟

اور وہی ہے بھید جانتا خبردار۔

۱۵۔

وہی (تو) ہے جس نے کیا تمہارے آگے زمین کو پست،

اب پھرو اس کے کندھوں پر، اور کھاؤ کچھ روزی دی اس (اﷲ) کی۔

اور اسی کی طرف جی (دوبارہ) اٹھنا ہے۔

۱۶۔

کیا نڈر (بے خوف) ہوئے اس سے، جو آسمان میں ہے؟

کہ دھنسا دے تم کو زمین میں، پھر دیکھو وہ لرزتی ہے؟

۱۷۔ یا نڈر (بے خوف) ہوئے ہو اس سے جو آسمان میں ہے؟ کہ چھوڑ دے تم پر پتھراؤ باؤ (ہوا) کا۔

سو اب جانو گے، کیسا ہے میرا دڑکا (تنبیہ)!

۱۸۔ اور جھٹلا چکے ہیں جو ان سے پہلے تھے، پھر کیسا ہوا میرا بگاڑ (عذاب)؟

۱۹۔ اور کیا نہیں دیکھے اڑتے جانور اپنے اوپر؟ پر کھولے اور جھپکتے۔

ان کو کوئی نہیں تھام رہا، رحمٰن کے سوا۔

اس کی نگاہ میں ہے ہر چیز۔

۲۰۔ بھلا وہ کون ہے؟ جو فوج ہے تمہاری مدد کرے گی تمہاری رحمٰن کے سوا۔

منکر پڑے ہیں نرے بہکاوے میں۔

۲۱۔ بھلا وہ کون ہے؟ جو روزی دیگا تم کو، اگر وہ (رحمٰن) رکھ چھوڑے اپنی روزی۔

کوئی نہیں! پر اڑ رہے ہیں شرارت اور بدکنے پر،

۲۲۔ بھلا ایک جو چلے اوندھا اپنے منہ پر، وہ سیدھی راہ پائے یا وہ جو چلے سیدھا ایک سیدھی راہ پر؟

۲۳۔ تو کہہ، وہی ہے جس نے تم کو نکال کھڑا (پیدا) کیا، اور بنا دیئے تم کو کان اور آنکھیں اور دل۔

تم تھوڑا حق مانتے (شکر گزار ہوتے) ہو۔

۲۴۔ تو کہہ وہی ہے جس نے کھنڈایا (پھیلایا) تم کو زمین میں، اور اسی کی طرف اکٹھے کئے جاؤ گے۔

۲۵۔ اور کہتے ہیں کب ہے یہ وعدہ؟ اگر تم سچے ہو۔

۲۶۔ تو کہہ، خبر تو ہے اﷲ ہی پاس۔ اور میں تو یہی ڈر سنانے والا ہوں کھول کر۔

۲۷۔ پھر جب دیکھیں گے وہ پاس آ لگا، بُرے بن جائیں گے منہ منکروں کے،

اور کہے گا یہی ہے جس کو تم مانگتے تھے۔

۲۸۔

تو کہہ، بھلا دیکھو تو! اگر کھپا (ہلاک کر) دے مجھ کو اﷲ، اور میرے ساتھ والوں کو، یا ہم پر مہر (رحم) کرے،

پھر کون ہے جو بچائے منکروں کو دُکھ کی مار سے؟

۲۹۔ تو کہہ وہی رحمٰن ہے، ہم نے اس کو مانا اور اسی پر بھروسہ کیا۔

سو اب جان لو گے، کون پڑا ہے صریح بہکاوے (گمراہی) میں؟

۳۰۔ تو کہہ، بھلا دیکھو تو! اگر ہو رہے صبح کو پانی تمہارا خشک، پھر کون ہے جو لائے تم کو پانی نتھرا (صاف)؟

 

جو لوگ ڈرتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے ان کو معافی ہے اور نیگ (اجر) بڑا۔

 

 

 

سورۃ قلم

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۸)         آیات۔ ۵۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ن

قسم ہے قلم کی، اور جو کچھ لکھتے ہیں۔

۲۔ تو نہیں اپنے رب کے فضل سے دیوانہ،

۳۔ اور تجھ کو نیگ (اجر) ہے بے انتہا،

۴۔ اور تو پیدا ہوا ہے بڑے خُلق (اخلاق) پر۔

۵۔ سو اب تو بھی دیکھ لے گا، اور وہ بھی دیکھ لیں گے،

۶۔ کون ہے کہ بچل (بہک) رہا ہے؟

۷۔ تیرا رب وہی بہتر جانے جو بہکا اس کی راہ سے،

اور وہی جانتا ہے راہ پانے والوں کو۔

۸۔ سو تو کہا نہ مان جھٹلانے والوں کا۔

۹۔ وہ چاہتے ہیں، کسی طرح تو ڈھیلا (تبلیغِ دین میں) ہو، تو وہ بھی ڈھیلے ہوں(مخالفت میں)۔

۱۰۔ اور کہا نہ مان کسی قسم کھانے والے کا، بے قدر،

۱۱۔ طعنے دیتا، چغلی لئے پھرتا،

۱۲۔ بھلے کام سے روکتا، حد سے بڑھتا گنہگار،

۱۳۔ اُجڈ، اس سب کے پیچھے بدنام،

۱۴۔ اس سے (بنا) کہ رکھتا ہے مال اور بیٹے۔

۱۵۔ جب سنائیے اس کو ہماری باتیں (آیات)کہے، یہ نقلیں ہیں پہلوں کی۔

۱۶۔ اب داغ دیں گے ہم اس کو سونڈ (ناک) پر۔

۱۷۔ ہم نے ان لوگوں کو جانچا (آزمایا) ہے، جیسے جانچا اس باغ والوں کو،

جب سب نے قسم کھائی کہ اس کا میوہ توڑیں گے صبح کو،

۱۸۔ اور انشاء اﷲ نہ کہا۔

 

۱۹۔

پھر پھیرا (عذاب) کر گیا اس پر کوئی پھیرنے (عذاب کرنے)

والا تیرے رب کی طرف سے، اور وہ سوتے رہے۔

۲۰۔ پھر صبح تک ہو رہا جیسے ٹوٹ چکا (کٹا کھیت)،

۲۱۔ پھر آپس میں پکارے صبح ہوتے،

۲۲۔ کہ سویرے چلو اپنے کھیت پر، اگر تم کو (پھل) توڑنا ہے۔

۲۳۔ پھر چلے، اور آپس میں کہتے تھے چپکے چپکے،

۲۴۔ کہ اندر نہ آنے پائے اُس میں آج تمہارے پاس کوئی محتاج۔

۲۵۔ اور سویرے چلے لپکے زور پر۔

۲۶۔ پھر جب اس (باغ) کو دیکھا، بولے ہم راہ بھولے۔

۲۷۔ نہیں! ہماری قسمت نہ ہوئی۔

۲۸۔ بولا ان میں بیچ کا، میں نے تم کو نہ کہا تھا، کیوں نہیں پاکی بولتے اﷲ کی۔

۲۹۔ بولے پاک ذات ہے ہمارے رب کی، ہم ہی تقصیر وار (ظالم) تھے۔

۳۰۔ پھر منہ کر کر ایک دوسرے کی طرف لگے اولاہنا (ملامت) دینے۔

۳۱۔ بولے، اے خرابی ہماری! ہم تھے حد سے بڑھنے والے،

۳۲۔ شاید ہمارا رب بدل (بدلے میں) دے ہم کو اس سے بہتر،

ہم اپنے رب سے آرزو رکھتے ہیں۔

۳۳۔ یوں آتی ہے آفت۔

اور آخرت کی آفت سو سب سے بڑی،

اگر ان کو سمجھ ہوتی۔

۳۴۔ البتہ ڈر والوں (متقیوں) کو اپنے رب کے پاس باغ ہیں نعمت کے۔

۳۵۔ کیا ہم کریں گے حکم برداروں کو برابر گنہگاروں کے؟

۳۶۔ کیا ہوا ؟

تم کو کیسی بات ٹھہراتے (فیصلہ کرتے) ہو؟

۳۷۔ کیا تم پاس کوئی کتاب ہے جس میں پڑھ لیتے ہو۔

۳۸۔ اس میں ملتا ہے تم کو جو پسند کرو۔

۳۹۔ کیا تم نے ہم سے قسمیں لی ہیں پوری؟ قیامت کے دن تک پہنچتی۔

کہ تم کو ملے گا جو ٹھہراؤ (حکم دو) گے۔

۴۰۔ پوچھ ان سے، کونسا ان میں اس کا ذمہ لیتا ہے۔

۴۱۔ کیا ان کے کوئی شریک ہیں؟

تو چاہئے لے آئیں اپنے شریک، اگر وہ سچے ہیں۔

۴۲۔ جس دن کھولی جائے پنڈلی، اور بلائے جائیں سجدہ کو پھر (سجدہ) نہ کر سکیں،

۴۳۔ نویں (جھکی) ہیں ان کی آنکھیں، چڑھی آتی ہے ان پر ذلت۔

اور پہلے ان کو بلاتے تھے سجدہ کو اور وہ چنگے (صحیح سالم) تھے،

۴۴۔ اب چھوڑ دے مجھ کو، اور جھٹلانے والوں کو اس بات کے۔

کہ ہم سیڑھی سیڑھی (آہستہ آہستہ) اتاریں گے ان کو، جہاں سے یہ نہ جانیں گے۔

۴۵۔ اور ان کو ڈھیل دیتا ہوں۔

بیشک میرا داؤ پکا ہے۔

۴۶۔ کیا تو مانگتا ہے ان سے کچھ نیگ (اجر)؟ سو ان پر چٹی (تاوان) بوجھ پڑتی ہے۔

۴۷۔ کیا اُن کے کے پاس خبر ہے غیب کی؟ سو وہ لکھ لاتے ہیں

۴۸۔ اب تو ٹھہرا (انتظار کر) راہ دیکھ اپنے رب کے حکم کی

اور مت ہو جیسے مچھلی والا، جب پُکارا اور وہ غصہ میں بھرا تھا،

۴۹۔ اگر نہ سنبھالتا اس کو احسان تیرے رب کا، تو پھینکا گیا ہی تھا چٹیل میدان میں الزام کھا کر۔

۵۰۔ پھر نوازا اس کو اس کے رب نے، پھر کر دیا اس کو نیکوں میں،

۵۱۔ اور منکر تو لگے ہیں کہ ڈگا (گرا) دیں تجھ کو اپنی نگاہوں سے، جب سنتے ہیں سمجھوتی (قرآن)،

اور کہتے ہیں، وہ باؤلا (دیوانہ) ہے۔

۵۲۔ اور یہ تو یہی سمجھوتی (نصیحت) ہے سارے جہان والوں کو۔

 

 

تیرا رب وہی بہتر جانے جو بہکا اس کی راہ سے

اور وہی جانتا ہے راہ پانے والوں کو۔

 

 

 

 

سورۃ حاقہ

 

 

رکوع۔ ۲             (۶۹)          آیات۔ ۵۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ وہ ثابت ہو چکی،

۲۔ کیا ہے وہ ثابت ہو چکی؟

۳۔ اور تو نے کیا بُھوجا (جانا) کیا ہے وہ ثابت ہو چکی۔

۴۔ جھٹلایا ثمود اور عاد نے اس کھڑکھے والی کو۔

۵۔ سو وہ جو ثمود تھے سو کھپائے (ہلاک کئے) گئے اوچھال (سخت دھماکے)سے۔

۶۔

اور وہ جو عاد تھے سو کھپائے (ہلاک کئے)گئے ٹھنڈی

سناٹے کی باؤ (ہوا) سے، ہاتھوں سے نکلی جاتی۔

۷۔ تعین کی ان پر سات رات اور آٹھ دن،

جڑ کاٹنے والے، پھر تو دیکھے لوگ اُن پر بچھڑ گئے،

جیسے وہ ڈھنڈ(تنے) ہیں کھجور کے کھوکھرے (کھوکھلے)۔

۸۔ پھر تو دیکھتا ہے کوئی ان کا بچ رہا؟

۹۔ اور آیا فرعون، جو اس سے پہلے تھے، اور الٹی بستیاں، تقصیر (گناہ) کرتے۔

۱۰۔ پھر حکم نہ مانا اپنے رب کے رسول کا، پھر پکڑی ان کو پکڑ دم چڑھنی(سخت پکڑ)۔

۱۱۔ ہم نے جس وقت پانی اُبلا (طغیانی)، لاد لیا (سوار کیا) تم کو بہتی ناؤ میں،

۱۲۔

تا (کہ) رکھیں اس کو تمہاری یادگاری کو،

اور سینتے (سنبھالے) اس کو کان سنبھالنے (یاد رکھنے) والا۔

۱۳۔ پھر جب پھونکیئے نر سنگے (صور) میں ایک پھُونک،

۱۴۔ اور اٹھائیے زمین اور پہاڑ،

پھر پٹکے جاویں (ریزہ ریزہ کر دیا جائے ) ایک چوٹ (میں)،

۱۵۔ پھر اس دن ہو پڑے ہو پڑنے والی (قیامت)،

۱۶۔ اور پھٹ جائے آسمان، پھر وہ اس دن بِکس (بودا ہو) رہا ہے۔

۱۷۔ اور فرشتے ہیں اس کے کناروں پر۔

اٹھا رہے ہیں تخت تیرے رب کا اپنے اوپر، اس دن آٹھ شخص(فرشتے)۔

۱۸۔ اُس دن سامنے جاؤ گے،

چھپ نہ رہے گا تم میں کوئی چھپنے والا۔

۱۹۔ سو جس کو ملا اس کا لکھا داہنے ہاتھ میں، وہ کہتا ہے

لیجئے! پڑھو میرا لکھا۔

۲۰۔ میں نے خیال رکھا کہ مجھ کو ملنا ہے میرا حساب،

۲۱۔ سو وہ ہے گذران میں من مانتی(خوش باش)۔

۲۲۔ اونچے باغ ہیں،

۲۳۔ جس کے میوے جھک رہے ہیں۔

۲۴۔ کھاؤ اور پیو رچ (مزے) سے، بدلہ اس کا جو آگے بھیجا تم نے پہلے دنوں میں۔

۲۵۔ اور جس کو ملا اس کا لکھا بائیں ہاتھ میں وہ کہتا ہے

کِس طرح مجھ کو نہ ملتا میرا لکھا۔

۲۶۔ اور مجھ کو خبر نہ ہوتی، کیا ہے حساب میرا؟

۲۷۔ کسی طرح وہی موت نبڑ (فیصلہ کن ہو) جاتی!

۲۸۔ کچھ کام نہ آیا مجھ کو مال میرا۔

۲۹۔ کھپ (چھن) گئی مجھ سے حکومت میری۔

۳۰۔ اس کو پکڑو، پھر طوق ڈالو،

۳۱۔ پھر آگ کے ڈھیر میں اس کو پہنچاؤ،

۳۲۔ پھر ایک زنجیر میں جس کا ماپ ستّر گز ہے اس کو پرو (جکڑ) دو۔

۳۳۔ وہ تھا یقین نہ لاتا اﷲ پر، جو سب سے بڑا،

۳۴۔ اور تاکید نہ کرتا فقیر کے کھانے پر۔

۳۵۔ سو کوئی نہیں اُس کا آج یہاں دوستدار،

۳۶۔ اور نہ کچھ کھانا مگر زخموں کا دھوون،

۳۷۔ کوئی نہ کھائے اس کو، مگر وہی گنہگار۔

۳۸۔ سو قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی، جو دیکھتے ہو،

۳۹۔ اور جو چیزیں نہیں دیکھتے۔

۴۰۔ یہ کہا (قرآن) ہے ایک پیغام لانے والے سردار کا،

۴۱۔ اور نہیں یہ کہا کسی شاعر کا۔

تم تھوڑا یقین کرتے ہو۔

۴۲۔ اور نہ کہا بریوں والے (کاہن) کا

تم تھوڑا دھیان کرتے ہو،

۴۳۔ یہ اتارا (نازل کردہ) ہے جہان کے رب کا۔

۴۴۔ اور اگر بنا لاتا ہم پر کوئی بات،

۴۵۔ تو ہم پکڑتے اس کا داہنا ہاتھ،

۴۶۔ پھر کاٹ ڈالتے اس کی ناڑ (شہ رگ)،

۴۷۔ پھر تم میں کوئی نہیں (ہوتا) اس سے روکنے والا۔

۴۸۔ اور یہ (قرآن) سمجھوتی (نصیحت) ہے ڈر والوں (پرہیزگاروں) کو،

۴۹۔ اور ہم کو معلوم ہے کہ تم میں بعض جھٹلاتے ہیں،

۵۰۔ اور وہ جو ہے، پچھتاوا ہے منکروں پر،

۵۱۔ اور وہ جو ہے، قابل یقین کرنے کے ہے۔

۵۲۔ اب بول پاکی اپنے رب کے نام کی جو سب سے بڑا۔

 

اور یہ (قرآن) سمجھوتی (نصیحت) ہے ڈر والوں (پرہیزگاروں) کو،

 

 

 

سورۃ معارج

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۰)  آیات۔ ۴۴

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ مانگا ایک مانگنے والے نے، عذاب پڑنے (ہونے) والا،

۲۔ منکروں کے واسطے کوئی نہیں اس کو ہٹانے والا۔

۳۔ (ہو گا وہ) اﷲ کی طرف کا، جو چڑھتے درجوں کا صاحب۔

۴۔ چڑھیں گے اس کی طرف فرشتے اور رُوح،

اس دن میں جس کا لنباؤ (مقدار) پچاس ہزار برس ہے۔

۵۔ سو تو صبر کر، بھلی طرح کا صبر کرنا۔

۶۔ وہ دیکھتے ہیں اس کو دور،

۷۔ اور ہم دیکھتے ہیں اس کو نزدیک۔

۸۔ جس دن ہو گا آسمان جیسے تانبا پگلا،

۹۔ اور ہوں گے پہاڑ جیسے اون رنگی۔

۱۰۔ اور نہ پوچھے دوستدار دوستدار کو۔

۱۱۔ سب نظر آ جائیں گے ان کو۔

منائے گا گنہگار کسی طرے چھڑائی میں دے اس دن کی مار سے اپنے بیٹے،

۱۲۔ اور ساتھ والی (بیوی)، اور بھائی،

۱۳۔ اور اپنا گھرانا جس میں رہتا تھا،

۱۴۔ اور جتنے زمین پر ہیں سارے، پھر آپ (خود) کو بچائے۔

۱۵۔ کوئی (ہرگز) نہیں!

وہ تپتی آگ ہے،

۱۶۔ کھینچ لینے والی کلیجہ،

۱۷۔ پکارتی ہے اس کو جس نے پیٹھ دی (پھیری) اور پھر گیا،

۱۸۔ اور اکٹھا کی(مال) اور سینتا (سنبھالا)۔

۱۹۔ بیشک آدمی بنا ہے جی کا کچّا(بے صبرا)،

۲۰۔ جب لگے اس کو برائی تو گھابرا(گھبرایا)،

۲۱۔ اور جب لگے اس کو بھلائی، تو ان دیوا ( ہوا بخیل)،

۲۲۔ مگر وہ نمازی،

۲۳۔ جو اپنی نماز پر قائم ہیں،

۲۴۔ اور جن کے مال میں حصہ ٹھہر رہا (مقرر) ہے،

۲۵۔ مانگتے (سائل) کا اور ہارے (مسکین) کا،

۲۶۔ اور جو یقین کرتے ہیں انصاف کے دن کو،

۲۷۔ اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں،

۲۸۔ بیشک اُن کے رب کے عذاب سے نڈر (بے خوف) نہ ہوا جائے،

۲۹۔ اور جو اپنی شہوت کی جگہ تھامتے (حفاظت کرتے ہیں)،

۳۰۔ مگر اپنی جوروؤں سے، یا اپنے ہاتھ کے مال (مِلک) سے، سو ان پر نہیں اولاہنا (ملامت)۔

۳۱۔ پھر جو کوئی ڈھونڈھے اس کے سِوا سو وہی ہیں حد سے بڑھتے۔

۳۲۔ جو اپنی دھڑ دھریں (امانتیں) اور اپنا قول نباہتے ہیں،

۳۳۔ اور جو اپنی گواہی پر سیدھے (ثابت قدم) ہیں،

۳۴۔ اور جو اپنی نماز سے خبردار (حفاظت کرتے) ہیں۔

۳۵۔ وہ ہیں باغوں میں عزت سے۔

۳۶۔ پھر کیا ہوا ہے منکروں کو تیری طرف دوڑتے آتے ہیں،

۳۷۔ داہنے سے اور بائیں سے جٹ کے جٹ(گروہ در گروہ)۔

۳۸۔ کیا لالچ رکھتا ہے ہر ایک ان میں کہ داخل کریے نعمت کے باغ میں۔

۳۹۔ کوئی (ہرگز) نہیں !

ہم نے ان کو بنایا ہے جس چیز سے جانتے ہیں۔

۴۰۔ سو میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں مغربوں کے مالک کی، ہم سکتے (قادر) ہیں کہ

۴۱۔ بدل کر لے آئیں ان سے بہتر، اور ہم سے چپر (بڑھ) نہ جائیں گے۔

۴۲۔ سو چھوڑ دے ان کو، باتیں بنائیں، اور کھیلیں،

جب تک بھڑیں (ملیں) اپنے اس دن سے، جس کا انسے وعدہ ہے۔

۴۳۔ جس دن نکل پڑیں گے قبروں سے دوڑتے، جیسے کسی نشانے پر دوڑتے جاتے ہیں۔

۴۴۔ نِوی (نیچی) ہیں ان کی آنکھیں، چڑھی آتی ہے ان پر ذلت۔

یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ ہے۔

 

مانگا ایک مانگنے والے نے، عذاب پڑنے (ہونے)

والا منکروں کے واسطے کوئی نہیں اس کو ہٹانے والا۔

 

 

سورۃ نوح

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۱)          آیات۔ ۲۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ہم نے بھیجا نوح کو اس کی قوم کی طرف

کہ ڈرا اپنی قوم کو اس سے پہلے کہ پہنچے ان پر دُکھ والی آفت (دردناک عذاب)۔

۲۔ بولا اے قوم میری! میں تم کو ڈر سناتا ہوں کھول کر،

۳۔ کہ بندگی کرو اﷲ کی، اور اس سے ڈرو، اور میرا کہا مانو،

۴۔ کہ بخشے تم کو کچھ گناہ تمہارے، اور ڈھیل دے تم کو ایک ٹھہرے وعدہ (مقرر وقت) تک۔

وہ جو وعدہ رکھا اﷲ نے، جب آ پہنچے اس کو ڈھیل نہ ہو گی۔

اگر تم کو سمجھ ہے۔

۵۔ بولا، اے رب! میں بلاتا رہا اپنی قوم کو رات اور دن،

۶۔ پھر میرے بلانے سے اور زیادہ بھاگتے ہی رہے،

۷۔

اور میں نے نے جس بار ان کو بلایا، تا (کہ تو) ان کو

معاف کرے، ڈالنے لگے اپنی انگلیاں کانوں میں،

اور اوپر لپیٹے اپنے کپڑے، اور ضد کی، اور غرور کیا بڑا غرور۔

۸۔ پھر میں نے ان کو بلایا اجاگر(برملا)۔

۹۔ پھر میں نے ان کو کھول کر کہا اور چھپ کر کہا چپکے سے۔

۱۰۔ تو میں نے کہا گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، بیشک وہ ہے بخشنے والا۔

۱۱۔ چھوڑ دے آسمان کی تم پر دھاریں (موسلا دار بارش)،

۱۲۔ اور بڑھتی (زیادہ)دے تم کو مال اور بیٹوں سے،

اور بنا دے تم کو (تمہارے لیے) باغ، اور بنا دے تم کو (تمہارے لیے) نہریں۔

۱۳۔ کیا ہوا ہے تم کو کیوں نہیں امید رکھتے اﷲ سے بڑائی کی؟

۱۴۔ اور اس نے تم کو بنایا طرح طرح سے۔

۱۵۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کیسے بنائے اﷲ نے سات آسمان تہ بر تہ؟

۱۶۔ اور رکھا چاند اُن میں اُجالا، اور رکھا سورج چراغ جلتا۔

۱۷۔ اور اﷲ نے اُگایا تم کو زمین سے جما کر۔

۱۸۔ پھر دھرا (واپس) کر ڈالے گا تم کو اس (زمین) میں، اور نکالے گا تم کو باہر(زمین میں سے)۔

۱۹۔ اور اﷲ نے بنا دی تم کو زمین بچھونا۔

۲۰۔ تا کہ چلو اس میں کشادہ رستے۔

۲۱۔ کہا نوح نے، اے رب میرے! انہوں نے میرا کہا نہ مانا،

اور مانا (پیروی کی) ایسے کا جس کواس کے مال اور اولاد سے اور بڑھا ٹوٹا (خسارہ)،

۲۲۔ اور داؤ کیا ہے بڑا داؤ۔

۲۳۔ اور بولے، نہ چھوڑیو اپنے ٹھاکروں (معبودوں) کو،

اور نہ چھوڑیو ودّ کو او نہ سواع کو اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔

۲۴۔ اور بہکا دیا بہتوں کو۔

اور نہ تو بڑھاؤ بے انصافوں کو مگر بہکاوا۔

۲۵۔ کچھ وہ اپنے گناہوں سے ڈبوئے (غرق کئے) گئے،

پھر پیٹھائے (پہنچائے) گئے آگ میں، پھر نہ پائے اپنے واسطے اﷲ کے سوا کوئی مددگار۔

۲۶۔ اور کہا نوح نے

اے رب! نہ چھوڑ زمین پر منکروں کا ایک گھر بسنے والا۔

۲۷۔ مقرر (یقیناً) اگر تو چھوڑ دے ان کو، بہکائیں تیرے بندوں کو،

اور جو جنیں (پیدا کریں) سو ڈھیٹھ حق نہ سمجھتا۔

۲۸۔

اے رب!

معاف کر مجھ کو، اور میرے ماں باپ کو، اور جو آئے میرے گھر

میں ایماندار، اور سب ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو۔

اور گنہگاروں پر یہی بڑھتا (اضافہ) رکھ برباد ہونا۔

 

اور رکھا چاند اُن میں اُجالا، اور رکھا سورج چراغ جلتا

 

 

سورۃ جِنّ

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۲)آیات۔ ۲۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔

تو کہہ مجھ کو حکم آیا (وحی) کہ سن گئے تھے کتنے لوگ جِنوّں کے،

پھر کہا (انہوں نے) ہم نے سنا ہے (ایک) قرآن عجیب۔

۲۔ سوجھاتا (دکھاتا) نیک راہ، پھر ہم اس پر یقین لائے۔

اور ہر گز نہ شریک بنائیں گے اپنے رب کا کسی کو۔

۳۔ اور یہ کہ اونچی ہے شان ہمارے رب کی، نہیں رکھی اس نے جورو (بیوی) نہ بیٹا۔

۴۔ اور یہ کہ ہمارا بے وقوف (نادان آدمی) کہتا ہے اﷲ پر بڑھا کر (خلاف) باتیں،

۵۔ اور یہ کہ ہم کو خیال تھا، کہ نہ بولیں گے انس (انسان) اور جِنّ اﷲ پر جھوٹ۔

۶۔

اور یہ کہ تھے کتنے مرد آدمیوں (انسانوں) کے پناہ پکڑتے کتنے

مردوں کی جِنّوں میں(سے)، پھر ان کو بڑھا اور سر چڑھنا (غرور)۔

۷۔ اور یہ کہ ان کو خیال تھا جیسا تم کو خیال تھا، کہ ہر گز نہ اٹھائے گا اﷲ کسی کو۔

۸۔ اور یہ کہ ہم نے ٹٹول ڈالا آسمان کو پھر پایا اس کو بھر رہے اس میں چوکیدار سخت اور انگارے۔

۹۔ اور یہ کہ ہم بیٹھے تھے آسمان کے ٹھکانوں میں سُننے کو۔

پھر جو کوئی اب سننے پائے اپنے واسطے ایک انگارہ (شہابِ ثاقب) گھات میں۔

۱۰۔

اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ کچھ برا ارادہ ٹھہرا ہے زمین کے

رہنے والوں پر یا چاہا ان کے حق میں اس کے رب نے راہ پر لانا

۱۱۔ اور یہ کہ کئی ہم میں نیک ہیں، اور کوئی اس کے سوا۔

ہم تھے کئی راہ پر پھٹ (بٹ) رہے۔

 

۱۲۔

اور یہ کہ ہمارے خیال میں آیا ہم چیر (بڑھ) نہ جائیں

گے اﷲ سے زمین میں، اور نہ تھکا دیں گے اس کو بھاگ کر،

۱۳۔ اور یہ کہ جب ہم نے سنی راہ کی بات، ہم نے اس کو مانا۔

پھر جو کوئی یقین لائے اپنے رب پر، سو نہ ڈرے گا نقصان سے اور نہ زبردستی سے۔

۱۴۔ اور یہ کہ کوئی ہم میں حکم بردار ہیں اور کوئی بے انصاف۔

سو جو حکم میں آئے، سو انہوں نے اٹکلی (ڈھونڈ لی) نیک راہ۔

۱۵۔ اور جو بے انصاف ہیں، وہ ہوئے دوزخ کا ایندھن۔

۱۶۔ اور یہ حکم آیا، کہ اگر لوگ سیدھے رہتے راہ پر، تو ہم پلاتے ان کو پانی پھر کر(سیراب کر دیتے)۔

۱۷۔ تا کہ ان کو جانچیں اس میں۔

اور جو کوئی منہ موڑے اپنے رب کی یاد سے،

وہ پیٹھا دیوے(مبتلا کر دے) اس کو چڑھتے (سخت) عذاب میں۔

۱۸۔ اور یہ کہ سجدے کے ہاتھ پاؤں حق اﷲ کا ہے، سو مت پکارو اﷲ کے ساتھ کسی کو۔

۱۹۔ اور یہ کہ جب کھڑا ہوا اﷲ کا بندہ اس کو پکارتا، لوگ ہونے لگتے ہیں اس پر ٹھٹھ (ہجوم)۔

۲۰۔ تو کہہ، میں تو یہی پکارتا ہوں اپنے رب کو، اور شریک نہیں کرتا اس کا کسی کو۔

۲۱۔ تو کہہ میرے ہاتھ نہیں تمہارا برا اور نہ راہ پر لانا۔

۲۲۔ تو کہہ، مجھ کو نہ بچائے گا اﷲ کے ہاتھ سے کوئی،

اور نہ پاؤں گا اس کے سوا کہیں سرک (چھپا) رہنے کو جگہ۔

۲۳۔ مگر پہنچانا ہے اﷲ کی طرف سے، اور اس کے پیغام دینے۔

اور جو کوئی حکم نہ مانے اﷲ کا اور اس کے رسول کا، سو اس کے لئے آگ ہے دوزخ کی،

رہا کریں اس میں ہمیشہ۔

۲۴۔ یہاں تک کہ جب دیکھیں گے جو ان سے وعدہ ہوا،

تب جان لیں گے کس کی مدد کمزور ہے، اور (کون) گنتی میں تھوڑے۔

 

۲۵۔ تو کہہ، میں نہیں جانتا، کہ نزدیک ہے جس چیز کا تم سے وعدہ ہے،

یا کر دے اس کو میرا رب ایک مُدت کی حد۔

۲۶۔ جاننے والے بھید کا، سو نہیں خبر دیتا اپنے بھید کی کسی کو۔

۲۷۔ مگر جو پسند کر لیا کوئی رسول، تو وہ چلاتا ہے اس کے آگے اور پیچھے چوکیدار،

۲۸۔ تا (کہ) جانے کہ انہوں نے پہنچائے پیغام اپنے رب کے،

اور قابو میں رکھا ہے جو ان کے پاس ہے، اور گِن لی ہے ہر چیز کی گنتی۔

 

تو کہہ، میں تو یہی پکارتا ہوں اپنے رب کو، اور شریک نہیں کرتا اس کا کسی کو

 

 

سورۃ مزّمل

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۳)        آیات۔ ۲۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اے جھُرمٹ مارنے والے!

۲۔ کھڑا رہ رات کو (نماز میں)، مگر کسی رات،

۳۔ آدھی رات یا اس سے کم کر تھوڑا سا،

۴۔ یا زیادہ کر اس پر، اور کھول کھول (ٹھہر ٹھہر) پڑھ قرآن کو صاف۔

۵۔ ہم آگے ڈالیں گے تجھ پر ایک بھاری بات (کلام)۔

۶۔ البتہ اٹھان (اٹھنا) رات کا سخت روندتا ہے(سخت ہے نفس پر)، اور سیدھی نکلتی ہے بات۔

۷۔ البتہ تجھ کو دن میں شغل رہتا ہے لمبا۔

۸۔ اور پڑھ نام اپنے رب کا، اور چھوٹ جا اس کی طرف (اﷲ کے ہو رہو)سب سے الگ ہو کر۔

۹۔ مالک مشرق اور مغرب کا، اس بن کسی کی بندگی نہیں سو پکڑ (بنا لو) اس کو کام سونپا(کارساز)۔

۱۰۔ اور سہتا رہ (صبر کر) جو کہتے رہیں، اور چھوڑ ان کو بھلی طرح چھوڑنا۔

۱۱۔

اور چھوڑ دے مجھ کو اور جھٹلانے والوں کو جو آرام میں

رہیں ہیں، اور ڈھیل دے ان کو تھوڑی سی (اور)۔

۱۲۔ البتہ ہمارے پاس (ان کے لئے) بیڑیاں ہیں، اور آگ کا ڈھیر،

۱۳۔ اور کھانا گلے میں اٹکتا، اور دکھ کی مار۔

۱۴۔ (یہ ہو گا) جس دن کانپے زمین اور پہاڑ، اور ہو جائیں پہاڑ ریت پھسلتی۔

۱۵۔ ہم نے بھیجا تمہاری طرف رسول، بتانے والا تمہارا، جیسے بھیجا فرعون پاس رسول،

۱۶۔ پھر کہا نہ مانا فرعون نے رسول کا پھر پکڑی ہم نے اس کو پکڑ وبال کی۔

۱۷۔ پھر کیوں کر بچو گے(تم) اگر منکر ہو گئے اس دن سے جو کر ڈالے لڑکوں کو بوڑھا۔

۱۸۔ آسمان پھٹنا ہے اس (دہشت) میں۔

ہے اس (اﷲ) کا وعدہ ہونا۔

۱۹۔ یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے۔

پھر جو کوئی چاہے بنا رکھے (اختیار کر لے) اپنے رب کی طرف راہ۔

۲۰۔

تیرا رب جانتا ہے تو اُٹھتا ہے(عبادت کیلئے) نزدیک دو تہائی رات

کے اور آدھی رات اور تہائی رات اور کتنے لوگ تیرے ساتھ کے۔

اور اﷲ ناپتا ہے رات کو اور دن کو۔

اس نے جانا کہ تم اس کو پورا نہ کر سکو گے، پھر تم پر معافی بھیجی،

سو پڑھو جتنا آسان ہو قرآن۔

جانا کہ آگے ہوں گے تم میں کتنے بیمار،

اور کتنے اور پھرتے ملک میں ڈھونڈتے اﷲ کا فضل،

اور کتنے اور لڑتے اﷲ کی راہ میں،

سو پڑھو جتنا آسان اس میں سے،

اور کھڑی رکھو نماز، اور دیتے رہو زکوٰۃ، اور قرض دو اﷲ کو اچھی طرح قرض دینا۔

اور جو آگے بھیجو گے اپنے واسطے کوئی نیکی، اس کو پاؤ گے اﷲ کے پاس بہتر اور ثواب میں زیادہ۔

اور معافی مانگو اﷲ سے۔

بیشک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔

 

یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے

پھر جو کوئی چاہے بنا رکھے (اختیار کر لے) اپنے رب کی طرف راہ

 

 

سورۃ مدثّر

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۴)        آیات۔ ۵۶

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اے لحاف میں لپٹے!

۲۔ کھڑا ہو، پھر ڈر سنا (خبردار کر)،

۳۔ اور اپنے رب کی بڑائی بول،

۴۔ اور اپنے کپڑے صاف رکھ،

۵۔ اور کتھرے (نا پاکی) کو چھوڑ دے،

۶۔ اور نہ کر کہ احسان کرے اور بہت چاہے،

۷۔ اور اپنے رب کی راہ دیکھ(کی خاطر صبر کر)۔

۸۔ پھر جب کھڑکھڑاتے وہ کھوکھرا (صور پھونکا جائے)،

۹۔ پھر وہ اس دن مشکل دن ہے،

۱۰۔ منکروں پر نہیں آسان۔

۱۱۔ چھوڑ دے مجھ کو اور اس کو، جو میں نے بنایا اکاّ (اکیلا)،

۱۲۔ اور دیا اس کو مال پھیلا کر(ڈھیروں)،

۱۳۔ اور بیٹے مجلس میں بیٹھنے والے،

۱۴۔ اور تیاری (راہ ہموار) کر دی اس کو خوب تیاری،

۱۵۔ پھر لالچ رکھتا ہے کہ اور دوں۔

۱۶۔ کوئی (ہر گز) نہیں!

وہ (تو) ہے ہماری آیتوں کا مخالف،

۱۷۔ اب اس سے چڑھواؤں گا بڑی (کٹھن) چڑھائی۔

۱۸۔ اس نے سوچ کیا (سوچا) اور دل میں ٹھہرایا (بات بنائی)۔

۱۹۔ سو مارا جائے! کیسا ٹھہرایا(بات بنائی)؟

۲۰۔ پھر مارا جائے کیسا ٹھہرایا(بات بنائی)؟

۲۱۔ پھر نگاہ کی (نظر دوڑائی)،

۲۲۔ پھر تیوری چڑھائی اور منہ تھتھایا (نا خوشی جتائی)،

۲۳۔ پھر پیٹھ دی (پلٹا)، اور غرور کیا،

۲۴۔ پھر بولا، اور نہیں یہ (قرآن) جادو ہے چلا آتا۔

۲۵۔ اور نہیں، یہ کہا ہے آدمی کا۔

۲۶۔ اب اس کو ڈالوں گا آگ میں۔

۲۷۔ اور تو کیا بوجھا کیسی ہے وہ آگ؟

۲۸۔ نہ باقی رکھے، نہ چھوڑے،

۲۹۔ نظر آتی ہے پنڈے پر(جھلسا دینے والی کھال کو)۔

۳۰۔ اس پر مقرر ہیں انیس شخص (کارکن)،

۳۱۔ اور ہم نے جو رکھے ہیں دوزخ پر لوگ، اور نہیں فرشتے ہیں۔

اور ان کی جو گنتی رکھی سو جانچنے کو منکروں کے،

تا (کہ) یقین کریں جن کو ملی ہے کتاب اور بڑھے ایمانداروں کو ایمان،

اور دھوکہ نہ کھائیں جن کو ملی ہے کتاب، اور مسلمان،

اور تا (کہ) کہیں جن کے دل میں روگ ہے اور منکر، کیا غرض تھی اﷲ کو اس کہاوت سے؟

یوں بچلاتا (گمراہ کرتا) ہے اﷲ جس کو چاہے، اور راہ دیتا ہے جس کو چاہے۔

اور کوئی نہیں جانتا تیرے رب کے لشکر مگر وہی آپ۔

اور وہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے لوگوں کے واسطے۔

۳۲۔ سچ کہتا ہوں، قسم ہے چاند کی!

۳۳۔ اور رات کی جب پیٹھ پھیرے(پلٹے)!

۳۴۔ اور صبح کی جب روشن ہوئے!

۳۵۔ وہ دوزخ ایک ہے، بڑی چیزوں میں،

۳۶۔ ڈراوا ہے لوگوں کو،

۳۷۔ جو کوئی چاہے تم میں کہ آگے بڑھے یا پیچھے رہے،

۳۸۔ ہر جی (شخص) اپنے کئے (اعمال) میں پھنسا ہے،

۳۹۔ مگر (سوائے) داہنے والے،

۴۰۔ باغوں میں ہیں مل کر پوچھتے ہیں،

۴۱۔ گنہگاروں کا احوال،

۴۲۔ تم کاہے سے پڑے دوزخ میں؟

۴۳۔ وہ بولے ہم نہ تھے نماز پڑھتے،

۴۴۔ اور نہ تھے کھلاتے محتاج کو،

۴۵۔ اور تھے بات میں دھنستے (باتیں بناتے) ساتھ دھنسنے (باتیں بنانے) والوں کے۔

۴۶۔ اور ہم تھے جھٹلاتے انصاف کے دن(روزِ جزا) کو،

۴۷۔ جب تک آ پہنچی ہم پر یقین (موت) آنے والی۔

۴۸۔ پھر کام نہ آئے گی ان کو سفارش، سفارش کرنے والوں کی۔

۴۹۔ پھر کیا ہوا ہے ان کو سمجھوتی (نصیحت) سے منہ موڑتے ہیں؟

۵۰۔ جیسے وہ گدھے ہیں بدکے،

۵۱۔ بھاگے غل کرنے سے۔

۵۲۔ بلکہ چاہتا ہے ہر مرد ان میں کہ اس کو ملیں ورق (صحیفہ) کھلے۔

۵۳۔ کوئی (ہرگز) نہیں!

پر ڈرتے نہیں آخرت سے۔

۵۴۔ کوئی نہیں (خبردار) ! یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے،

۵۵۔ پھر جو کوئی چاہے یاد (نصیحت حاصل) کرے،

۵۶۔ اور وہ یاد (نصیحت حاصل)جبھی کریں، کہ چاہے اﷲ۔

وہ ہے جس سے ڈر چاہئیے، اور وہی بخشنے کے لائق۔

پھر کیا ہوا ہے ان کو سمجھوتی (نصیحت) سے منہ موڑتے ہیں؟

جیسے وہ گدھے ہیں بدکے،

 

 

سورۃ القیامت

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۵)        آیات۔ ۴۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی،

۲۔ اور قسم کھاتا ہوں جی (نفس) کی، جو اولاہنا دیتا (ملامت کرتا) ہے۔

۳۔ کیا خیال رکھتا ہے آدمی کہ جمع نہ کریں گے ہم اس کی ہڈیاں؟

۴۔ کیوں نہیں کر سکتے ہم کہ ٹھیک کر دیں اس کی پوریاں(انگلیوں کی)۔

۵۔ بلکہ چاہتا آدمی کہ ڈھٹائی کرے اس کے سامنے،

۶۔ پوچھتا ہے کہ کب ہے دن قیامت کا؟

۷۔ پھر جب چوندھ لانے (متحیر ہونے) لگے تیور (بینائی)،

۸۔ اور گہہ (گہنا) جائے چاند،

۹۔ اور اکھٹے ہوں (ایک ہو جائیں) سورج اور چاند،

۱۰۔ کہے گا آدمی اس دن، کہاں جاؤں بھاگ کر۔

۱۱۔ کوئی(ہر گز) نہیں کہیں نہیں ہے بچاؤ۔

۱۲۔ تیرے رب تک اس دن جا ٹھہرنا۔

۱۳۔ جتا (بتا) دیں گے انسان کو اس دن جو آگے بھیجا اور پیچھے چھوڑا،

۱۴۔ بلکہ آدمی اپنے واسطے آپ سوجھ (دور اندیش) ہے،

۱۵۔ اور پڑالا ڈالے(پیش کرے) اپنے بہانے (معذرتیں)۔

۱۶۔ نہ چلا(حرکت دو) تو اس کے پڑھنے پر اپنی زبان کہ شتاب (فوراََ) اس کو سیکھ لے۔

۱۷۔ وہ تو ہمارا ذمہ ہے اس کو سمیٹ رکھنا (جمع کرنا) اور پڑھنا (پڑھوانا)،

۱۸۔ پھر جب ہم پڑھنے لگیں تو ساتھ رہ (سنتے رہو)اس کے پڑھنے کے،

۱۹۔ پھر مقرر (یقیناً) ہمارا ذمہ ہے اس کو کھول بتانا (مطلب سمجھانا)،

۲۰۔ کوئی نہیں پر تم چاہتے ہو شتاب ملتی (دنیا)،

۲۱۔ اور چھوڑتے ہو دیر آتی (آخرت)۔

۲۲۔ کتنے منہ اس دن تازے ہیں،

۲۳۔ اپنے رب کی طرف دیکھتے۔

۲۴۔ اور کتنے منہ اس دن اداس ہیں،

۲۵۔ خیال میں (سمجھ رہے) ہیں کہ ان پر وہ ہوئے (ہو گا برتاؤ) جس سے کمر ٹوٹے۔

۲۶۔ کوئی (ہر گز) نہیں جس وقت جان پہنچی ہانس (حلق) تک،

۲۷۔ اور لوگ کہیں کون ہے جھاڑنے والا؟

۲۸۔ اور وہ اٹکلا (سمجھا) کہ اب آیا چھوٹنا (وقتِ جدائی)،

۲۹۔ اور لپٹ گئی پنڈلی پر پنڈلی۔

۳۰۔ تیرے رب کی طرف ہے اس دن کھچ (روانہ ہو) جانا۔

۳۱۔ (اس کے باوجود) پھر نہ یقین لایا ہے، نہ نماز پڑھی،

۳۲۔ پر (بلکہ) جھٹلایا ہے اور منہ موڑا۔

۳۳۔ پھر گیا اپنے گھر کو اکڑتا۔

۳۴۔ خرابی تیری! خرابی پر خرابی تیری۔

۳۵۔ پھر خرابی تیری! خرابی پر خرابی تیری۔

۳۶۔ کیا خیال رکھتا ہے آدمی؟ کہ چھوٹا رہے گا بے قید(بلا حساب کتاب)۔

۳۷۔ بھلا نہ تھا ایک بوند منی کی جو ٹپکے(رحم مادر میں)،

۳۸۔ پھر تھا لہو کی پھٹکی، پھر اس (اﷲ) نے بنایا (پیدا کیا) اور ٹھیک کر اٹھایا۔

۳۹۔ پھر کیا اس میں جوڑا نر اور مادہ۔

۴۰۔ کیا ایسا شخص (ایسی ہستی) نہیں (کر) سکتا؟ کہ جلادے (زندہ کرے) مردے۔

 

کیا خیال رکھتا ہے آدمی کہ چھوٹا رہے گا بے قید(بلا حساب کتاب)۔

 

 

سورۃ الدھر

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۶)        آیات۔ ۳۱

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔

کبھی ہوا (گزرا) ہے انسان پر ایک وقت زمانے

میں، جو نہ تھا کچھ چیز تکرار (قابل ذکر) میں آتی۔

۲۔ ہم نے بنایا آدمی ایک بوند کے لچھے سے،

پلٹتے رہے اس کو، پھر کر دیا سنتا دیکھتا۔

۳۔ ہم نے اس کو سجھائی راہ،

یا حق مانتا یا نا شکر۔

۴۔ ہم نے رکھی ہیں منکروں کو زنجیریں، اور طوق اور آگ دھکتی۔

۵۔ البتہ نیک لوگ پیتے ہیں پیالہ، جس کی ملونی (آمیزش) ہے کافور،

۶۔ ایک چشمہ ہے جس سے پیتے ہیں بندے اﷲ کے،

چلاتے ہیں(جیسے چاہیں) اس کی نالیاں (شاخیں)،

۷۔ پوری کرتے ہیں منّت اور ڈرتے ہیں اس دن سے کہ اس کی برائی پھیل پڑے گی،

۸۔ اور کھلاتے ہیں کھانا اس محبت پر محتاج کو اور بن باپ کے لڑکے (یتیم) کو، اور قیدی کو۔

۹۔ (کہتے تھے) ہم جو تم کو کھلاتے ہیں نرا اﷲ کا منہ چاہنے کو (کی خاطر)،

نہ تم سے ہم چاہیں بدلہ، نہ چاہیں شکر گزاری۔

۱۰۔ ہم ڈرتے ہیں اپنے رب سے، ایک دن اداس سے سختی کے(عذاب)،

۱۱۔ پھر بچایا ان کو اﷲ نے برائی سے اس دن کی،

اور ملائی (عنایت کی) ان کو تازگی اور خوش وقتی،

۱۲۔ اور بدلہ دیا ان کو اس پر کہ وہ ٹھہرے رہے (صبر کیا)، باغ اور پوشاک ریشمی،

۱۳۔ لگے بیٹھیں اس میں تختوں پر،

نہیں دیکھتے وہاں دھوپ (گرمی) نہ ٹھر (سردی)،

۱۴۔ اور جھک رہیں ان پر اس (جنت) کی چھائیں

اور پست (بس میں) کر رکھے ہیں اس کے گچھے (پھلوں کے)لٹکا کر،

۱۵۔ اور لوگ لئے پھرتے ہیں ان پاس باسن (برتن) روپے (چاندی) کے،

اور آبخورے (کوزہ)، جو ہو رہے ہیں شیشے۔

۱۶۔ شیشے پر روپے (چاندی کی قِسم) کے ماپ (پیمانے) رکھا ان کا ماپ،

۱۷۔ اور ان کو وہاں پلاتے ہیں پیالہ، جس کی ملونی (آمیزش) ہے سونٹھ۔

۱۸۔ ایک چشمہ ہے اس میں، اس کا نام کہتے ہیں سلسبیل،

۱۹۔ اور پھرتے ہیں ان پاس لڑکے سدا رہنے والے،

جب تو ان کو دیکھے، خیال کرے کہ موتی ہیں بکھرے،

۲۰۔ اور جب تو دیکھے وہاں، تو دیکھے نعمت اور سلطنت بڑی۔

۲۱۔ اوپر کی پوشاک ان کی کپڑے ہیں باریک ریشم کے سبز اور گاڑھے،

اور ان کو پہنائے ہیں کنگن روپے (چاندی) کے،

اور پلائی ان کو ان کے رب نے شراب، جو دل کو دھو گئی۔

۲۲۔ یہ ہے تمہارا بدلہ، اور کمائی تمہاری نیگ لگی (قابل قدر)۔

۲۳۔ ہم نے اتارا تجھ پر قرآن سہج سہج (تھوڑا تھوڑا) اتارنا،

۲۴۔ سو تو راہ دیکھ (مانو) اپنے رب کے حکم کی،

اور کہا نہ مان ان میں کسِی گناہگار یا نا شکر ے کا،

۲۵۔ اور یاد کر نام اپنے رب کا صبح اور شام،

۲۶۔ اور کچھ رات میں سجدے کر اس کو، اور پاکی بول اس کی بڑی رات (دیر) تک۔

۲۷۔

یہ لوگ چاہتے ہیں شتاب (فوراََ) ملنے والی، اور چھوڑ

(نظر انداز کر) رکھا ہے اپنے پیچھے ایک دن بھاری۔

۲۸۔ ہم نے ان کو بنایا اور مضبوط باندھی ان کی گرہ بندی (بناوٹ)،

اور جب ہم چاہیں، بدل لائیں اُن کی طرح کے لوگ بدل کر۔

۲۹۔ یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے،

پھر جو کوئی چاہے کر رکھے (بنا لے) اپنے رب تک راہ،

۳۰۔ اور تم نہ چاہو (چاہ سکو) گے مگر جو چاہے اﷲ۔

بیشک اﷲ ہے سب جانتا حکمت والا،

۳۱۔ داخل کرے جس کو چاہے اپنی مہر (رحمت، محبت) میں۔

اور جو گنہگار ہیں رکھی ہے ان کو دُکھ کی مار (دردناک عذاب)۔

 

ہم نے بنایا آدمی ایک بوند کے لچھے سے، پلٹتے رہے اس کو، پھر کر دیا سنتا دیکھتا

 

 

 

سورۃ مرسلات

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۷)        آیات۔ ۵۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے چلتی باؤں (ہواؤں) کی، دل کو خوش آتی،

۲۔ پھر جھونکا دینے والیاں زور سے(طوفانی)،

۳۔ پھر ابھارنے والیاں اٹھا کر(بادلوں کو)،

۴۔ پھر پھاڑنے والیاں بانٹ کر،

۵۔ پھر فرشتے اُتارنے والوں کی سمجھوتی(نصیحت)،

۶۔ الزام اتارنے(توبہ کے لئے) کو، یا ڈر سنانے کو۔

۷۔ مقرر (یاد رکھو) جو تم سے وعدہ ہوا سو ہونا ہے۔

۸۔ پھر جب تارے مٹائے جائیں (ماند پڑ جائیں)،

۹۔ اور جب آسمان میں جھروکے پڑیں(پھاڑ دیا جائے)،

۱۰۔ اور جب پہاڑ اُڑائے جائیں،

۱۱۔ اور جب رسولوں کا وعدہ ٹھہرے۔

۱۲۔ کس دن کی ان کو دیر ہے؟

۱۳۔ اس فیصلہ کے دن کی،

۱۴۔ اور تو کیا بوجھا؟ کیا ہے (کیسا ہو گا) فیصلہ کا دن؟

۱۵۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۱۶۔ کیا ہم کھپا (ہلاک) نہیں چکے اگلے (پہلے)؟

۱۷۔ پھر ان کے پیچھے بھیجتے ہیں پچھلے (بعد والوں کو)۔

۱۸۔ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں گنہگاروں سے۔

۱۹۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۲۰۔ کیا ہم نے نہیں بنایا تم کو ایک بے قدر پانی سے؟

۲۱۔ پھر رکھا اس کو ایک جمے ٹھہراؤ (محفوظ جگہ) میں،

۲۲۔ ایک وعدہ (مدت) مقرر تک،

۲۳۔ پھر ہم کر سکے، سو کیا خوب سکت (طاقت) والے ہیں۔

۲۴۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۲۵۔ کیا ہم نے نہیں بنائی زمین سمیٹنے والی،

۲۶۔ جیتوں (زندوں) کو اور مُردوں کو،

۲۷۔ اور رکھے اس میں بوجھ کو پہاڑ اونچے،

اور پلایا تم کو پانی میٹھا پیاس بجھاتا۔

۲۸۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۲۹۔ چلو دیکھو! جو چیز تم لوگ جھٹلاتے تھے،

۳۰۔ چلو ایک چھاؤں میں، جس کی تین پھانکیں(شاخیں)،

۳۱۔ نہ گھن (سایہ، کشادگی)کی اور نہ کام آئے تپش میں۔

۳۲۔ وہ آگ پھینکتی ہے چنگاریاں جیسے محل (کے برابر بڑی)،

۳۳۔ جیسے وہ اُونٹ ہیں زرد (رنگ کے)۔

۳۴۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۳۵۔ یہ وہ دن ہے، کہ نہ بولیں گے،

۳۶۔ اور نہ ان کو حکم ہو کہ توبہ(عذر پیش) کریں۔

۳۷۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۳۸۔ یہ ہے دن فیصلے کا،

جمع کیا ہم نے تم کو اور اگلوں (پہلوں) کو،

۳۹۔ پھر اگر کچھ داؤ ہے تمہارا، تو چلا لو مجھ پر۔

۴۰۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۴۱۔ جو ڈر والے (متقی) ہیں، وہ چھاؤں میں ہیں اور ندیوں میں،

۴۲۔ اور میوے (ہوں گے) جس قسم کے (ان کے) جی (دل) چاہے،

۴۳۔ کھاؤ اور پیو رچ (مزے) سے، بدلہ اس کا جو کرتے تھے۔

۴۴۔ ہم یونہی دیتے ہیں بدلہ نیکی والوں کو۔

۴۵۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۴۶۔ کھا لو اور برت (مزہ لے) لو تھوڑے دنوں تم مقرر (یقیناً) گنہگار ہو۔

۴۷۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۴۸۔ اور جب کہئے ان کو، نِوو(جھکو اﷲ کے آگے)، نہیں نِوتے (جھکتے)۔

۴۹۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

۵۰۔ اب کس بات (کلام) پر اس کے بعد یقین لائیں گے؟

 

اور جب کہئے ان کو، نِوو(جھکو اﷲ کے آگے)، نہیں نِوتے (جھکتے)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔

 

 

سورۃ النبا

 

 

رکوع۔ ۲             (۷۸)        آیات۔ ۴۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ کیا بات پوچھتے ہیں لوگ آپس میں؟

۲۔ (کیا ہے) وہ بڑی خبر؟

۳۔ جس میں وہ کئی طرف (اختلاف) ہو رہے ہیں۔

۴۔ یوں نہیں! اب جان لیں گے۔

۵۔ پھر بھی یوں نہیں! اب جان لیں گے۔

۶۔ (کیا)ہم نے نہیں بنائی زمین بچھونا؟

۷۔ اور پہاڑ (اس کی) میخیں؟

۸۔ اور تم کو بنایا جوڑے جوڑے،

۹۔ اور بنائی نیند تمہاری دفع ماندگی (باعث سکون)،

۱۰۔ اور بنائی رات اوڑھنا(پردہ پوش)،

۱۱۔ اور بنایا دن روزگار کو۔

۱۲۔ پھر چُنی تم سے اوپر سات چُنائی (آسمان) مضبوط،

۱۳۔ اور بنایا ایک چراغ چمکتا،

۱۴۔ اور اتارا نچڑتی بدلیوں سے پانی کا ریلا (بارش)،

۱۵۔ (تا) کہ نکالیں اس سے اناج اور سبزہ،

۱۶۔ اور باغ پتوں میں لپٹ رہے۔

۱۷۔ بیشک دن فیصلے کا ہے ایک وقت ٹھہر رہا (مقرر)۔

۱۸۔ جس دن پھونکیں نر سنگا (بگل، صور)، پھر چلے آؤ جُٹ جُٹ(فوج در فوج)۔

۱۹۔ اور کھولا جائے آسمان، تو ہو جائیں دروازے۔

۲۰۔ اور چلائے جائیں پہاڑ، تو ہو جائیں ریت۔

۲۱۔ بیشک دوزخ ہے تاک میں،

۲۲۔ شریروں کا ٹھکانا،

۲۳۔ رہتے ہیں اس میں قرنوں (مدتوں)۔

۲۴۔ نہ چکھیں وہاں کچھ مزہ ٹھنڈک کا، اور نہ ملے کچھ پینا،

۲۵۔ مگر گرم پانی اور بہتی پیپ۔

۲۶۔ (یہ) بدلہ ہے پورا۔

۲۷۔ وہ تھے توقع نہ رکھتے (کسی) حساب کی،

۲۸۔ اور جھٹلائیں ہماری آیتیں مکرا (جھوٹ سمجھ) کر۔

۲۹۔ اور ہر چیز ہم نے گِن رکھی لِکھ کر۔

۳۰۔ اب چکھو کہ ہم بڑھاتے نہ جائیں گے تم پر مگر مار (عذاب)۔

۳۱۔ بیشک ڈر والوں (متقیوں) کو مراد ملنی ہے۔

۳۲۔ باغ ہیں اور انگور،

۳۳۔ اور نوجوان عورتیں ایک عمر سب کی،

۳۴۔ اور پیالہ چھلکتا،

۳۵۔ نہ سنیں گے وہاں بکنا(بیہودہ بات) اور نہ مکرانا (جھوٹ)۔

۳۶۔ بدلہ ہے، تیرے رب کا دیا حساب سے،

۳۷۔ جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو ان کے بیچ ہے بڑی مِہر (محبت) والا،

(لیکن) قدرت نہیں کہ کوئی اس سے بات کرے۔

۳۸۔ جس دن کھڑی ہو روح اور فرشتے قطار ہو کر۔

کوئی نہیں بولتا، مگر جس کا حکم دیا رحمٰن نے، اور بولا بات ٹھیک۔

۳۹۔ وہ دن ہے تحقیق (بر حق)،

پھر جو کوئی چاہے، بنا رکھے اپنے رب کے پاس ٹھکانا۔

۴۰۔

 

ہم نے خبر سنا دی تم کو ایک آفت (عذاب) نزدیک کی،

جس دن دیکھ لے گا آدمی جو آگے بھیجا اس کے ہاتھوں نے،

اور کہے منکر کسی طرح میں مٹی ہوتا۔

 

ہم نے خبر سنا دی تم کو ایک آفت (عذاب) نزدیک کی،

جس دن دیکھ لے گا آدمی جو آگے بھیجا اس کے ہاتھوں نے،

 

 

 

 

 

سورۃ النازعات

 

 

رکوع۔ ۱              (۷۹)        آیات۔ ۴۶

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے ( ان فرشتوں کی) گھسیٹ لانے والوں کی (روح کو)، ڈوب کر۔

۲۔ اور بند چھڑا دینے والوں (فرشتوں) کی، کھول کر۔

۳۔ اور پیرنے (تیرنے) والوں کی پیرنے (تیرنے) پر۔

۴۔ پھر آگے بڑھتے (سبقت لےجاتے) دوڑ کر۔

۵۔ پھر کام بتاتے حکم (احکام الٰہی)سے۔

۶۔ جس دن کانپے کانپنے والی(زمین)،

۷۔ اس کے پیچھے دوسری(دوسرا جھٹکا)۔

۸۔ کتنے دل اس دن دھڑکتے ہیں۔

۹۔ ان کے تیور خوفزدہ ہیں۔

۱۰۔ لوگ کہتے ہیں: کیا ہم پھر آئیں گے اُلٹے پاؤں(پہلی حالت میں)؟

۱۱۔ کیا جب ہو چکیں ہم ہڈیاں کھوکھری (کھوکھلی)؟

۱۲۔ بولے تو تو یہ پھر آنا ٹوٹا (خسارہ) ہے۔

۱۳۔ سو وہ تو ایک جھڑکی (ڈانٹ) ہے۔

۱۴۔ پھر تبھی وہ آ رہے میدان (حشر) میں۔

۱۵۔ کچھ پہنچی ہے تجھ کو بات موسیٰ کی؟

۱۶۔ جب پکارا اس کو اس کے رب نے پاک میدان میں جس کا نام طویٰ۔

۱۷۔ جا فرعون پاس، اس نے سر اٹھایا (سرکش ہوا)۔

۱۸۔ پھر کہہ، تیرا جی چاہتا ہے کہ تو سنورے؟

۱۹۔ اور راہ بتاؤں تجھ کو تیرے رب کی طرف، پھر تجھ کو ڈر ہو(اس کا)۔

۲۰۔ پھر دکھائی اس کو وہ بڑی نشانی۔

۲۱۔ پھر جھٹلایا اور نہ مانا،

۲۲۔ پھر چلا پیٹھ پھیر کر تلاش کرتا،

۲۳۔ پھر سب کو جمع کیا، پھر پکارا۔

۲۴۔ تو کہا، میں ہوں رب تمہارا سب سے اوپر۔

۲۵۔ پھر پکڑا اس کو اﷲ نے، سزا میں پچھلی (آخرت) کے اور پہلی (دنیا) کے۔

۲۶۔ بیشک اس میں سوچ کی جگہ (سامان عبرت) ہے، جس کو ڈر ہے (اﷲ کا)۔

۲۷۔ کیا تم مشکل ہو بنانے یا آسمان؟ اُس (اﷲ) نے وہ بنایا،

۲۸۔ اُونچی کی اس کی بلندی، پھر اس کو صاف (توازن) کیا۔

۲۹۔ اور اندھیری کی رات اس کی، اور کھول نکالی اس کی دھوپ (دن)،

۳۰۔ اور زمین کو اس پیچھے صاف (ہموار) بچھایا۔

۳۱۔ نکالا اس سے اس کا پانی اور چارہ،

۳۲۔ اور پہاڑوں کو بوجھ (زمین کا لنگر)رکھا،

۳۳۔ کام چلانے کو تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے۔

۳۴۔ پھر جب آئے وہ بڑا ہنگامہ(آفت)،

۳۵۔ جس دن یاد کرے آدمی جو کمایا،

۳۶۔ اور نکال رکھی(دکھائی جائے) دوزخ، جو چاہے دیکھے۔

۳۷۔ سو جس نے شرارت (سرکشی) کی،

۳۸۔ اور بہتر سمجھا دنیا کا جینا،

۳۹۔ سو دوزخ ہی ہے ٹھکانا(اس کا)۔

۴۰۔ اور جو کوئی ڈرا اپنے رب پاس کھڑے ہونے سے، اور روکا جی کو چاؤ (خواہشات) سے،

۴۱۔ سو (بیشک) بہشت ہی ہے ٹھکانا۔

۴۲۔ تجھ سے پوچھتے ہیں، وہ گھڑی کب ہے، ٹھہراؤ (وقوع)اس کا؟

۴۳۔ تو کس بات میں (کیا سروکار) ہے اس کے مذکور (ذکر) سے؟

۴۴۔ تیرے رب تک ہے پہنچ اس کی(علم قیامت کا)۔

۴۵۔ تُو تو ڈر سنانے کو ہے، اس کو جو اس (قیامت) سے ڈرتا ہے۔

۴۵۔

ایسا لگے گا جسدن دیکھیں گے اس کو(قیامت)، کہ دیر نہیں

لگی (دنیاوی زندگی میں) ان کو، مگر ایک شام یا صبح اس کی۔

 

پھر جب آئے وہ بڑا ہنگامہ(آفت)جس دن یاد کرے آدمی جو کمایا،

 

 

سورۃ العبس

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۰)          آیات۔ ۴۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ تیوری چڑھائی اور منہ موڑا،

۲۔ اس سے کہ آیا اس کے پاس اندھا۔

۳۔ اور تجھ کو کیا خبر ہے؟ شاید کہ وہ سنورتا۔

۴۔ یا سنتا (نصیحت) تو کام آتا اس کے سمجھانا۔

۵۔ وہ جو پرواہ نہیں کرتا،

۶۔ سو تو اس کی فکر میں ہے،

۷۔ اور تجھ پر گناہ نہیں کہ وہ نہیں سنورتا۔

۸۔ اور وہ جو آیا تیرے پاس دوڑتا،

۹۔ اور وہ ڈرتا ہے(اﷲ سے)۔

۱۰۔ سو تو اس سے تغافل (بے رخی) کرتا ہے۔

۱۱۔ یوں (ہر گز) نہیں! یہ (قرآن) تو سمجھوتی (نصیحت) ہے۔

۱۲۔ پھر جو کوئی چاہے اس کو پڑھے،

۱۳۔ لکھی ہے ادب کے ورقوں (صحیفوں) میں،

۱۴۔ اونچے دھرے (بلند مرتبہ) ستھرے (پاکیزے)،

۱۵۔ ہاتھوں میں لکھنے والوں کے،

۱۶۔ جو سردار ہیں نیک۔

۱۷۔ مارا جائے آدمی کیسا نا شکرا ہے؟

۱۸۔ کس چیز سے بنایا (پیدا کیا) اس کو؟

۱۹۔ ایک بوند سے۔ بنایا، پھر اندازہ رکھا اس کا،

۲۰۔ پھر راہ (زندگی کی) آسان کر دی اس کو۔

۲۱۔ پھراس کو مردہ کیا، پھر قبر میں رکھوایا۔

۲۲۔ پھر جب چاہا اس کو اٹھا نکالا۔

۲۳۔ کوئی نہیں! پورا نہ کیا جو اس کو فرمایا،

۲۴۔ اب نگاہ کرے آدمی اپنے کھانے کو،

۲۵۔ کہ ہم نے ڈالا پانی اوپر سے،

۲۶۔ پھر چیرا زمین کو پھاڑ کر،

۲۷۔ پھر اُگایا اس میں اناج،

۲۸۔ اور انگور اور ترکاری،

۲۹۔ اور زیتون اور کھجوریں،

۳۰۔ اور باغ گھنے،

۳۱۔ اور میوہ، اور دوب(چارہ)،

۳۲۔ کام چلانے کو تمہارا اور تمہارے چوپایوں کا۔

۳۳۔ پھر جب آئے وہ غل (بہرہ کر دینے والی آواز)،

۳۴۔ جس دن بھاگے مرد اپنے بھائی سے،

۳۵۔ اور اپنے ماں باپ سے،

۳۶۔ اور اپنی ساتھ والی (بیوی) سے، اور بیٹوں سے۔

۳۷۔ ہر مرد کو ان میں سے اس دن ایک فکر لگا ہے، جو اس کو بس ہے۔

۳۸۔ کتنے منہ اس دن روشن ہیں،

۳۹۔ ہنستے خوشیاں کرتے۔

۴۰۔ اور کتنے منہ، اس دن ان پر گرد پڑی ہے،

۴۱۔ چڑھی آتی ہے ان پر سیاہی،

۴۲۔ وہ لوگ وہی ہیں، جو منکر ہیں، ڈھیٹھ۔

 

یوں نہیں! یہ (قرآن) تو سمجھوتی ہے پھر جو کوئی چاہے اس کو پڑھے،

 

 

سورۃ تکویر

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۱)          آیات۔ ۲۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب سُورج کی دھوپ تہہ ہو جائے،

۲۔ اور جب تارے میلے (بے نور) ہو جائیں،

۳۔ اور جب پہاڑ چلائے جائیں،

۴۔ اور جب بیاتی (حاملہ) اونٹنیاں چھُٹی پھریں،

۵۔ اور جب جنگل کے جانوروں میں رول پڑے (اکھٹے ہو جائیں)،

۶۔ اور جب دریا جھونکے (بھڑکائے) جائیں،

۷۔ اور جب جیوں(جانوں)کے جوڑ بندھیں (جسم سے)،

۸۔ اور جب بیٹی جیتی گاڑ دی کو (سے) پوچھے،

۹۔ کس گناہ پر ماری گئی؟

۱۰۔ اور جب کاغذ (اعمال نامے) کھولے جائیں،

۱۱۔ اور جب آسمان کا چھلکا (پردہ) اُتارے،

۱۲۔ اور جب دوزخ دہکائی جائے،

۱۳۔ اور جب بہشت پاس لائی جائے،

۱۴۔ جان لے جی (ہرنفس) جو لے کر آیا۔

۱۵۔ سو قسم کھاتا ہوں (ستاروں کی) پیچھے ہٹ جاتے،

۱۶۔ سیدھے چلتے، دبک جانے والوں کی۔

۱۷۔ اور رات کی، جب اس کا اٹھان (رخصت) ہو۔

۱۸۔ اور صبح کی، جب دم بھرے۔

۱۹۔ مقرر (بیشک) یہ کہا (قرآن) ہے ایک بھیجے ہوئے عزت والے(فرشتہ عالی مقام) کا،

۲۰۔ قوّت رکھتا، تخت کے مالک پاس درجہ پایا۔

۲۱۔ سب کا مانا، وہاں کا معتبر ہے۔

۲۲۔ اور یہ تمہارا رفیق کچھ نہیں دیوانہ۔

۲۳۔ اور اس نے دیکھا ہے اس کو کھلے کنارے آسمان کے،

۲۴۔ اور غیب کی بات پر نہیں بخیل۔

۲۵۔ اور یہ کہا (قرآن) نہیں کسی شیطان مردود کا۔

۲۶۔ پھر تم کدھر چلے جاتے ہو؟

۲۷۔ یہ تو ایک سمجھوتی (نصیحت) ہے جہان کے واسطے۔

۲۸۔ جو کوئی چاہے تم میں کہ سیدھا چلے،

۲۹۔ اور تم جبھی چاہو کہ چاہے اﷲ جہان کا صاحب۔

 

یہ تو ایک سمجھوتی (نصیحت) ہے جہان کے واسطے

جو کوئی چاہے تم میں کہ سیدھا چلے،

 

 

سورۃ الانفطار

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۲)آیات۔ ۱۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب آسمان چِر (پھٹ) جائے،

۲۔ اور جب تارے جھڑ پڑیں (بکھر جائیں)،

۳۔ اور جب دریا بہہ پڑیں،

۴۔ اور جب قبریں اٹھائی جائیں۔

۵۔ جان لیوے (لے گا) جی (ہر شخص) جو آگے بھیجا اور پیچھے چھوڑا۔

۶۔ اے آدمی! کاہے سے بہکا تو اپنے رب کریم پر؟

۷۔ جس نے تجھ کو بنایا، پھر تجھ کو ٹھیک کیا، پھر تجھ کو برابر کیا۔

۸۔ جس صورت میں چاہا تجھ کو جوڑ دیا۔

۹۔ کوئی (ہر گز) نہیں! پر تم جھوٹ جانتے ہو انصاف ہونا۔

۱۰۔ اور تم پر نگہبان مقرر ہیں۔

۱۱۔ سردار لکھنے والے،

۱۲۔ جانتے ہیں جو کرتے ہو۔

۱۳۔ بیشک نیک لوگ آرام میں ہیں،

۱۴۔ اور بیشک گنہگار دوزخ میں ہیں،

۱۵۔ پہنچیں گے اس میں انصاف کے دن،

۱۶۔ اور نہ ہوں گے اس سے چھپ رہنے والے۔

۱۷۔ اور تجھ کو کیا خبر ہے کیسا ہے دن انصاف کا؟

۱۸۔ پھر بھی تجھ کو کیا خبر ہے؟ کیسا ہے دن انصاف کا؟

۱۹۔ جس دن بھلا نہ سکے کوئی جی (نفس) کسی (دوسرے) جی (نفس)کا کچھ۔

اور حکم اس دن اﷲ کا ہے۔

اے آدمی! کاہے سے بہکا تو اپنے رب کریم پر؟

 

 

سورۃ مطففین

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۳)        آیات۔ ۳۶

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ خرابی ہے (ناپ تول میں) گھٹانے والوں کی۔

۲۔ وہ کہ جب ماپ لیں لوگوں سے، پورا بھر لیں۔

۳۔ اور جب ماپ دیں ان کو، یا تول دیں تو گھٹا کر دیں۔

۴۔ کیا خیال نہیں رکھتے وہ لوگ کہ ان کو اٹھنا ہے،

۵۔ ایک بڑے دن میں،

۶۔ جس دن کھڑے رہیں لوگ راہ دیکھتے جہان کے صاحب (رب العالمین) کی۔

۷۔ کوئی نہیں! لکھا گنہگاروں کا پہنچا بندی (قید) خانہ میں۔

۸۔ اور تجھ کو کیا خبر ہے کیسا بندی (قید) خانہ؟

۹۔ ایک دفتر ہے لکھا ہوا۔

۱۰۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی،

۱۱۔ جو جھوٹ جانتے ہیں انصاف کا دن۔

۱۲۔ اور اس کو جھٹلاتا وہی ہے، جو بڑھ چلنے(حد سے بڑھنے) والا گنہگار ہے۔

۱۳۔ جب سنائیے اس کو ہماری آیتیں، کہے نقلیں ہیں پہلوں کی۔

۱۴۔ کوئی (ہر گز) نہیں!

پر زنگ پکڑ گیا ہے ان کے دلوں پر، وہ جو کچھ کماتے تھے۔

۱۵۔ کوئی نہیں (بیشک)! وہ اپنے رب (کے دیدار) سے اس دن روکے جائیں گے،

۱۶۔ پھر مقرر(بلا شبہ) وہ پہنچنے والے ہیں دوزخ میں۔

۱۷۔ پھر کہیئے گا، یہ ہے جس کو تم جھوٹ جانتے تھے۔

۱۸۔ کوئی نہیں (ہر گز) ! لکھا نیکوں کا ہے اوپر والوں (علیّین) میں۔

۱۹۔ اور تجھ کو کیا خبر ہے کیا ہیں اوپر والے؟

۲۰۔ ایک دفتر ہے لکھا۔

۲۱۔ اس کو دیکھتے (نگہداشت کرتے) ہیں فرشتے نزدیک والے (مقرب)۔

۲۲۔ بیشک نیک لوگ ہیں آرام میں۔

۲۳۔ تختوں پر بیٹھے دیکھتے۔

۲۴۔ پہنچانے (دیکھے) تو ان کے منہ پر تازگی آرام کی۔

۲۵۔ ان کو پلائی جاتی ہے شراب مہر میں دھری (سر بمہر)۔

۲۶۔ جس کی مُہر جمتی ہے مشک پر،

اور اس پر چاہئے رغبت کریں رغبت کرنے والے۔

۲۷۔ اور اس کی ملونی (آمیزش) اوپر سے پڑی(جنت کی نہر)۔

۲۸۔ ایک چشمہ، جس سے پیتے ہیں نزدیک والے(مقرب بندے)۔

۲۹۔ وہ جو گنہگار ہیں، وہ تھے ایمان والوں سے (پر) ہنستے۔

۳۰۔ اور جب ہو نکلتے (گزرتے) ان (کے) پاس آپس میں اشارے کرتے،

۳۱۔ اور جب پھر (لوٹ) کر جاتے اپنے گھر، پھر جاتے باتیں بناتے۔

۳۲۔ اور جب ان کو دیکھتے، کہتے، بیشک یہ لوگ بہک رہے (گمراہ) ہیں۔

۳۳۔ اور ان کو بھیجا نہیں ان پر نگہبان۔

۳۴۔ سو آج ایمان والے منکروں سے (پر) ہنستے ہیں۔

۳۵۔ تختوں پر بیٹھے دیکھتے ہیں۔

۳۶۔ اب بدلہ پایا منکروں نے جیسا کرتے تھے۔

 

اور اس کو جھٹلاتا وہی ہے، جو بڑھ چلنے والا گنہگار ہے

 

 

سورۃ الانشقاق

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۴)        آیات۔ ۲۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب آسمان پھٹ جائے۔

۲۔ اور سن لے حکم اپنے رب کا، اور اسی لائق ہے۔

۳۔ اور جب زمین پھیلائی جائے،

۴۔ اور نکال ڈالے جو کچھ اس میں ہے، اور خالی ہو جائے،

۵۔ اور سن لے حکم اپنے رب کا اور اسی لائق ہے۔

۶۔ اے آدمی! تجھ کو بچنا (چلنا) ہے اپنے رب تک پہنچنے میں بچ بچ کر، پھر اس سے ملنا۔

۷۔ سو جس کو ملا لکھ اس کا داہنے ہاتھ میں،

۸۔ تو اس سے حساب لینا ہے آسان حساب۔

۹۔ اور پھر کر (لوٹ) آئے اپنے لوگوں پاس خوش وقت۔

۱۰۔ اور جس کو ملا اس کا لکھا پیٹھ کے پیچھے سے،

۱۱۔ سو وہ پکارے گا موت موت،

۱۲۔ اور پہنچے گا آگ میں۔

۱۳۔ وہ رہا تھا اپنے گھر خوش وقت،

۱۴۔ اس نے خیال کیا کہ پھر (پلٹ) نہ جائے گا۔

۱۵۔ کیوں نہیں! اس کا رب اس کو دیکھتا تھا۔

۱۶۔ سو قسم کھاتا ہوں شام کی سُرخی کی،

۱۷۔ اور رات کی، اور جو اس میں سمٹتا ہے،

۱۸۔ اور چاند کی جب پورا ابھرے۔

۱۹۔ تم کو چڑھنا ہے درجے پر درجہ (رتبہ اعلیٰ)۔

۲۰۔ پھر کیا ہوا ہے ان کو یقین (ایمان) نہیں لاتے۔

۲۱۔ اور جب پڑھئیے ان پاس قرآن، سجدہ نہیں کرتے۔ (سجدہ)

۲۲۔ اُوپر سے یہ منکر جھٹلاتے ہیں۔

۲۳۔ اور اللہ خوب جانتا ہے جو اندر (دلوں میں) بھر رکھتے ہیں۔

۲۴۔ سو خوشی سُنا ان کو دکھ والی مار (عذاب) کی۔

۲۵۔ مگر جو یقین (ایمان) لائے ور کیں بھلائیں، ان کو نیگ (جزا) ہے بے انتہا۔

 

 

سورۃ البروج

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۵)        آیات۔ ۲۲

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے آسمان کی جس میں بُرج ہیں،

۲۔ اور اس دِن (قیامت) کی جس کا وعدہ ہے،

۳۔ اور حاضر ہونے (دیکھنے) والے کی، اور جس پر حاضر ہوئیں (دیکھی جانے والی چیز کی)۔

۴۔ مارے جائیو(ہلاک کر دیئے) کھائیاں کھودنے والے؟

۵۔ آگ بھری ایندھن سے۔

۶۔ جب (کہ) وہ اس پر(اس کے گرد) بیٹھے،

۷۔ اور جو کچھ وہ کرتے مسلمانوں سے، سامنے دیکھتے،

۸۔ اور ان سے بدلہ نہ لیتے تھے، مگر اسی کا کہ یقین لائے اﷲ پر،

جو زبردست ہے خوبیوں سراہا،

۹۔ جس کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔

اور اﷲ کے سامنے ہے ہر چیز۔

۱۰۔ جو دین سے بھٹکانے لگے ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو، پھر توبہ نہ کی

تو ان کو عذاب ہے دوزخ کا، اور ان کو عذاب ہے آگ لگی کا۔

۱۱۔ جو لوگ یقین لائے اور کیں بھلائیاں، ان کو باغ ہیں جن کے نیچے بہتی نہریں۔

یہ ہے بڑی مراد ملنی۔

۱۲۔ بیشک تیرے رب کی پکڑ سخت ہے۔

۱۳۔ بیشک وہی کرے (پیدا) پہلی مرتبہ اور دوسری،

۱۴۔ اور وہی ہے بخشتا، محبت کرتا۔

۱۵۔ مالک تخت کا بڑی شان والا۔

۱۶۔ کر ڈالتا جو چاہے۔

۱۷۔ کچھ پہنچی تجھ کو بات ان لشکروں کی؟

۱۸۔ فرعون اور ثمود کی۔

۱۹۔ کوئی نہیں! بلکہ منکر جھٹلاتے ہیں،

۲۰۔ اور اﷲ نے ان کے گرد (ہر طرف) سے گھیرا ہے۔

۲۱۔ کوئی نہیں! یہ قرآن ہے بڑی شان والا،

۲۲۔ لکھا تختی میں جس کی نگہبانی ہے۔

 

 

سورۃ الطارق

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۶)        آیات۔ ۱۷

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے آسمان کی، اور اندھیرا پڑے آنے والے کی۔

۲۔ اور تو کیا سمجھا کون ہے اندھیرا پڑے آنے والا؟

۳۔ وہ تارا چمکتا۔

۴۔ کوئی جی (نفس) نہیں جس پر نہیں ایک نگہبان۔

۵۔ اب دیکھ لے آدمی، کاہے سے بنا (کس چیز سے پیدا ہوا)؟

۶۔ بنا ( پیدا ہوا)ایک اچھلتے پانی سے،

۷۔ جو نکلتا ہے پیٹھ اور چھاتی کے بیچ سے۔

۸۔ بیشک وہ اس کو پھیر(دوبارہ) لا سکتا ہے،

۹۔ جس دن جانچے جائیں بھید،

۱۰۔ تو کچھ نہ ہو گا اس کو زور، نہ کوئی مدد کرنے والا۔

۱۱۔ قسم ہے آسمان چکر مارنے( لگاتار بارش برسانے) والے کی،

۱۲۔ اور زمین دراڑ کھانے والے کی۔

۱۳۔ یہ بات (کلام الٰہی)دو ٹوک ہے،

۱۴۔ اور نہیں یہ بات ہنسی کی۔

۱۵۔ البتہ وہ لگے ہیں ایک داؤ کرنے میں،

۱۶۔ اور میں لگا ہوں ایک داؤ کرنے میں۔

۱۷۔ سو ڈھیل دے منکروں کو، ڈھیل دے ان کو صبر کر (ذرا کی ذرا)۔

 

جس دن جانچے جائیں بھید، تو کچھ نہ ہو گا اس کو زور، نہ کوئی مدد کرنے والا

 

 

سورۃ الاعلیٰ

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۷)        آیات۔ ۱۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ پاکی بول (تسبیح کر) اپنے رب کے نام کی جو سب سے اوپر۔

۲۔ جس نے بنایا (پیدا کیا)پھر ٹھیک (تناسب قائم) کیا،

۳۔ اور جس نے ٹھہرایا (تقدیر بنائی)، پھر راہ دی (دکھائی)۔

۴۔ اور جس نے نکالا چارا۔

۵۔ پھر کر ڈالا اس کو کوڑا کالا۔

۶۔ ہم پڑھائیں گے تجھ کو، پھر تو نہ بھولے گا،

۷۔ مگر جو چاہے اﷲ۔

وہ جانتا ہے پکارا (ظاہر) اور چھپا۔

۸۔ اور سہج سہج (آسانی سے)پہنچا دیں گے ہم تجھ کو آسانی تک۔

۹۔ سو تو سمجھا۔ اگر کام کرے سمجھانا،

۱۰۔ سمجھ جائے گا جس کو ڈر ہو گا۔

۱۱۔ اور سرک رہے(گریز کرے) گا اس سے بڑا بدبخت۔

۱۲۔ وہ جو پہنچے گا بڑی آگ میں،

۱۳۔ پھر نہ مرے گا اس میں نہ جیئے گا۔

۱۴۔ بیشک بھلا ہوااس کا جو سنورا،

۱۵۔ اور پڑھا نام اپنے رب کا، پھر نماز کی(پڑھی)۔

۱۶۔ کوئی نہیں (لیکن)! تم آگے رکھتے (ترجیح دیتے) ہو دنیا کا جینا،

۱۷۔ اور پچھلا گھر (اُخروی زندگی)بہتر ہے اور رہنے والا۔

۱۸۔ یہ کچھ لکھا ہے پہلے ورقوں (صحیفوں) میں،

۱۹۔ ورق (صحیفے) ابراہیم کے اور موسیٰ کے۔

بیشک بھلا ہوااس کا جو سنورا، اور پڑھا نام اپنے رب کا، پھر نماز کی(پڑھی)

 

 

سورۃالغاشیہ

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۸)        آیات۔ ۲۶

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ کچھ پہنچی تجھ کو بات اس چھپا لینے والی (قیامت) کی!

۲۔ کتنے منہ اس دن خوفزدہ ہیں۔

۳۔ محنت کرتے تھکتے۔

۴۔ پہنچیں گے دھکتی آگ میں،

۵۔ پانی ملے گا ایک چشمے کھولتے کا،

۶۔ نہیں اس پاس کھانا، مگر جھاڑ کانٹے،

۷۔ نہ موٹا کرے، نہ کام آئے بھوک میں۔

۸۔ کتنے منہ اس دن آسودہ ہیں۔

۹۔ اپنی کمائی سے راضی۔

۱۰۔ اونچے باغ میں۔

۱۱۔ نہیں سنتے اس میں بکنا (بیہودہ بات)۔

۱۲۔ اس میں ایک چشمہ ہے بہتا۔

۱۳۔ اس میں تخت ہیں اونچے بچھے۔

۱۴۔ اور آبخورے (کوزہ) دھرے،

۱۵۔ اور قالیچے (غالیچے) قطار پڑے،

۱۶۔ اور مخمل کے نہانچے کھنڈ رہے (قالین بچھے ہوئے )۔

۱۷۔ بھلا کیا نگاہ نہیں کرتے اونٹوں پر، کیسے بنائے ہیں؟

۱۸۔ اور آسمان پر، کیسا بلند کیا ہے؟

۱۹۔ اور پہاڑوں پر، کیسے کھڑے کئے ہیں؟

۲۰۔ اور زمین پر، کیسی صاف بچھائی ہے؟

۲۱۔ سو تو سمجھا، تیرا کام یہی ہے سمجھانا۔

۲۲۔ تو نہیں اُن پر داروغہ۔

۲۳۔ مگر جس نے منہ موڑا اور منکر ہوا۔

۲۴۔ تو عذاب کریگا اس کو اﷲ، وہ بڑا عذاب۔

۲۵۔ بیشک ہم پاس ہی ان کو پھر(لوٹ کر) آنا۔

۲۶۔ پھر بیشک ہمارا ذمہ ہے اُن سے حساب لینا۔

 

بیشک ہم پاس ہی ان کو پھر(لوٹ کر) آنا

پھر بیشک ہمارا ذمہ ہے اُن سے حساب لینا

 

 

سورۃ الفجر

 

 

رکوع۔ ۱              (۸۹)         آیات۔ ۳۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے فجر کی،

۲۔ اور دس راتوں کی،

۳۔ اور جفت اور طاق کی۔

۴۔ اور اس رات کی، جب رات کو چ لے۔

۵۔ ہے ان چیزوں کی قسم پوری عقلمندوں کے واسطے۔

۶۔ تو نے نہ دیکھا کیسا کیا تیرے رب نے عاد سے؟

۷۔ وہ جو ارم تھے بڑے ستونوں والے!

۸۔ جو بنی نہیں ویسی سارے شہروں میں،

۹۔ اور ثمود سے جنہوں نے تراشے پتھر وادی میں،

۱۰۔ اور فرعون سے، وہ میخوں والا۔

۱۱۔ یہ سب جنہوں نے سر اٹھایا ملکوں میں،

۱۲۔ پھر بہت ڈالی ان میں خرابی،

۱۳۔ پھر پھینکا اُن پر تیرے رب نے کوڑا عذاب کا۔

۱۴۔ تیرا رب لگا ہے گھات میں۔

۱۵۔

سو آدمی جو ہے جب جانچے (آزمائے) اس کو رب اس کا،

پھراس کو عزت دے اور اس کو نعمت دے

تو کہے، میرے رب نے مجھے عزت دی

۱۶۔ اور وہ جس وقت اس کو جانچے (آزمائے)، پھر کھینچ (تنگی) کرے اس پر روزی کی

تو کہے، میرے رب نے مجھے ذلیل کیا۔

۱۷۔ کوئی(ہر گز) نہیں! تم عزت نہیں کرتے یتیم کو (کی)،

۱۸۔ اور تاکید نہیں رکھتے آپس میں محتاج کے کھانے کی،

۱۹۔ اور کھاتے ہو مردے(میراث) کا مال سمیٹ کر سارا،

۲۰۔ اور پیار کرتے ہو مال کو جی بھر کر۔

۲۱۔ کوئی(ہر گز) نہیں! جب پست کریں زمین کو کوٹ کوٹ کر،

۲۲۔ اور آئے تیرا رب، اور فرشتے آئیں قطار قطار۔

۲۳۔ اور لائیے اس دن دوزخ کو۔

اس دن سوچے آدمی، اور کہاں ملے اس کو سوچنا؟

۲۴۔ کہے، کسی طرح میں کچھ آگے بھیجتا اپنے جیتے۔

۲۵۔ پھر اس دن مار (عذاب) نہ دے اس کی سی کوئی،

۲۶۔ اور باندھ نہ رکھے اس کا سا کوئی۔

۲۷۔ اے جی چین پکڑے (نفس مطمئنہ)!

۲۸۔ پھر (لوٹ) چل اپنے رب کی طرف، تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی۔

۲۹۔ پھر مِل میرے بندوں میں،

۳۰۔ اور داخل ہو جا میری بہشت میں۔

اے جی چین پکڑے (نفس مطمئنہ)!

پھر (لوٹ) چل اپنے رب کی طرف، تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی

 

 

سورۃ البلد

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۰)          آیات۔ ۲۰

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم کھاتا ہوں اس شہر (مکہ) کی۔

۲۔ اور تجھ کو قید نہ رہے گی اس شہر میں۔

۳۔ اور جنتے (باپ آدمؐ) کی اور جو جنا (اس کی اولاد)۔

۴۔ ہم نے آدمی بنایا محنت میں۔

۵۔ کیا خیال رکھتا ہے، کہ اس پر بس نہ چلے گا کسی کا؟

۶۔ کہتا ہے میں نے کھپایا مال، ڈھیروں۔

۷۔ کیا خیال رکھتا ہے کہ دیکھا نہیں اس کو کسی نے؟

۸۔ بھلا ہم نے نہیں دیں اس کو دو آنکھیں؟

۹۔ اور زبان اور دو ہونٹ؟

۱۰۔ اور سجھائیں اس کو دو گھاٹیاں (راہیں خیر و شر کی)۔

۱۱۔ سو نہ ہمک (پھُدک) سکا گھاٹی پر،

۱۲۔ اور تو کیسا بوجھا کیا ہے وہ گھاٹی؟

۱۳۔ چھڑانا گردن کا،

۱۴۔ یا کھلانا بھوک کے دن میں،

۱۵۔ بن باپ کے لڑکے کو جو ناتے دار (رشتہ دار) ہے،

۱۶۔ یا محتاج کو جو خاک میں رُلتا ہے۔

 

۱۷۔ پھر ہوا ایمان والوں میں

جو تقید (تاکید) کرتے ہیں سہارنے کا،

اور تقید (تنبیہ) کرتے ہیں رحم کھانے کا،

۱۸۔ وہ لوگ ہیں بڑے نصیب والے۔

۱۹۔ اور جو منکر ہوئے ہماری آیتوں سے، وہ ہیں کم بختی والے۔

۲۰۔ انہی کو آگ میں موندا (بند کیا) ہے۔

ہم نے آدمی بنایا محنت میں

کیا خیال رکھتا ہے، کہ اس پر بس نہ چلے گا کسی کا؟

 

 

سورۃ الشمس

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۱)          آیات۔ ۱۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ چڑھنے کی،

۲۔ اور چاند کی جب آئے اس کے (سورج) پیچھے،

۳۔ اور دن کی جب اس کو روشن کرے،

۴۔ اور رات کی، جب اس کو ڈھانپ لے،

۵۔ اور آسمان کی، اور جیسا اس کو بنایا،

۶۔ اور زمین کی، اور جیسا اس کو پھیلایا،

۷۔ اور جی(نفسِ انسانی) کی، اور جیسا اس کو ٹھیک بنایا،

۸۔ پھر سمجھ دی اس کو ڈھٹائی(بدی) کی، اور بچ چلنے (پرہیزگاری) کی۔

۹۔ مراد کو پہنچا جس نے اس کو سنوارا۔

۱۰۔ اور نامراد ہوا، جس نے اس کو خاک میں ملایا۔

۱۱۔ جھٹلایا ثمود نے اپنی شرارت سے،

۱۲۔ جب اُٹھ کھڑا ہوا ان میں بڑا بدبخت۔

۱۳۔ پھر کہا ان کو اﷲ کے رسول نے خبردار ہو اﷲ کی اونٹنی سے، اور اس کے پینے کی باری سے!

۱۴۔

پھر انہوں نے اس کو جھٹلایا، پھر وہ کاٹ (ہلاک کر ) ڈالی،

پھر الٹ مارا ان پر ان کے رب نے (بسبب) ان کے گناہ سے، پھر برابر کر دیا

۱۵۔ اور وہ نہیں ڈرتا کہ پیچھا کریں گے۔

مراد کو پہنچا جس نے اس کو سنوارا

اور نامراد ہوا، جس نے اس کو خاک میں ملایا

 

 

سورۃ اللیل

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۲)          آیات۔ ۲۱

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے رات کی جب چھا جائے،

۲۔ اور دن کی جب روشن ہو،

۳۔ اور اس (حکمت) کی جو اس نے پیدا کئے نر اور مادہ۔

۴۔ تمہاری کمائی بھانت بھانت (مختلف قسم) ہے۔

۵۔ جو جس نے دیا اور ڈر رکھا،

۶۔ اور سچ جانا بھلی بات کو،

۷۔ تو اس کو ہم سہج سہج پہنچا دیں گے آسانی میں۔

۸۔ اور جس نے نہ دیا، اور بے پروا رہا،

۹۔ اور جھوٹ جانا بھلی بات کو،

۱۰۔ سو اس کو ہم سہج سہج پہنچا دیں گے سختی میں۔

۱۱۔ اور کام نہ آئے گا اس کو مال اس کا، جب گڑھے (دوزخ) میں گرے گا۔

۱۲۔ ہمارا ذمہ ہے سوجھا (بتا) دینا،

۱۳۔ اور ہمارے ہاتھ ہے پچھلی (آخرت) اور پہلی (دنیا)۔

۱۴۔ سو میں نے سنا دی تم کو خبر ایک تپتی آگ کی،

۱۵۔ اس میں وہی پہنچے گا جو بڑا بدبخت ہے،

۱۶۔ جس نے جھٹلایا اور منہ موڑا۔

۱۷۔ اور بچائیں گے اس سے وہ بڑا ڈر والا،

۱۸۔ جو دیتا ہے اپنا مال دل پاک کرنے کو۔

۱۹۔ اور نہیں کسی کا اس پر احسان جس کا بدلہ دے،

۲۰۔ مگر چاہ کر منہ (خوشنودی) اپنے رب کا جو سب سے اوپر (رب اعلیٰ)،

۲۱۔ اور آگے (عنقریب) وہ راضی ہو گا۔

 

جو جس نے دیا اور ڈر رکھا، اور سچ جانا بھلی بات کو،

تو اس کو ہم سہج سہج پہنچا دیں گے آسانی میں

 

 

سورۃ الضحیٰ

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۳)         آیات۔ ۱۱

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم دھوپ چڑھتے وقت کی،

۲۔ اور رات کی جب چھا جائے۔

۳۔ نہ رخصت کیا (چھوڑا) تجھ کو تیرے رب نے، نہ بیزار ہوا۔

۴۔ اور البتہ پچھلی (بعد کا دور) بہتر ہے تجھ کو پہلی (پہلے دور) سے،

۵۔ اور آگے دیگا تجھ کو تیرا رب پھر تو راضی ہو گا۔

۶۔ بھلا نہ پایا تجھ کو یتیم پھر جگہ دی؟

۷۔ اور پایا تجھ کو بھٹکتا، پھر راہ دی (دکھائی)؟

۸۔ اور پایا تجھ کو مفلس، پھر محفوظ (غنی) کیا۔

۹۔ سو جو یتیم ہو، اس کو نہ دبا۔

۱۰۔ اور جو مانگتا ہو، اس کو نہ جھڑک۔

۱۱۔ اور جو احسان (نعمت)ہے تیرے رب کا، سو بیان کر۔

 

اور پایا تجھ کو بھٹکتا، پھر راہ دی (دکھائی)اور پایا تجھ کو مفلس، پھر محفوظ (غنی) کیا

 

 

سورۃ الم نشرح

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۴)         آیات۔ ۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ کیا ہم نے نہیں کھول دیا تیرا سینہ،

۲۔ اور اتار رکھا تجھ سے بوجھ تیرا؟

۳۔ جس نے کڑکائی (توڑی) پیٹھ (کمر) تیری،

۴۔ اور اونچا کیا مذکور (تذکرہ) تیرا۔

۵۔ سو البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

۶۔ البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

۷۔ پھر جب تو فارغ ہو، تو محنت کر۔

۸۔ اور اپنے رب کی طرف دل لگا۔

 

سو البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے

 

 

 

 

سورۃ التین

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۵)         آیات۔ ۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم انجیر کی اور زیتون کی،

۲۔ اور طور سینین کی،

۳۔ اور اس شہر امن والے کی۔

۴۔ ہم نے بنایا آدمی خوب سے خوب اندازہ (ساخت) پر،

۵۔ پھر پھینک دیا اس کو نیچوں سے نیچے۔

۶۔

مگر (سوائے ان کے) جو یقین لائے، اور کیں بھلائیاں،

سو ان کو نیگ (اجر)ہے بے انتہا۔

۷۔ پھر اس پیچھے تو (تجھے) کیوں جھٹلائے بدلا ملنا۔

۸۔ کیا نہیں ہے اﷲ سب حاکموں سے بہتر حاکم؟

ہم نے بنایا آدمی خوب سے خوب اندازہ (ساخت) پر،

پھر پھینک دیا اس کو نیچوں سے نیچے۔

 

 

 

 

سورۃ العلق

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۶)          آیات۔ ۱۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ پڑھ اپنے رب کے نام سے، جس نے بنایا۔

۲۔ بنایا آدمی لہو کی پھٹکی سے،

۳۔ پڑھ، اور تیرا رب بڑا کریم ہے۔

۴۔ جس نے علم سکھایا قلم سے۔

۵۔ سکھایا آدمی کو جو نہ جانتا تھا۔

۶۔ کوئی نہیں (خبردار)! آدمی سر چڑھتا (سرکش ہو جاتا)ہے،

۷۔ اس سے کہ دیکھے آپ (خود) کو محفوظ۔

۸۔ بیشک تیرے رب کی طرف پھر (لوٹ کر) جانا ہے۔

۹۔ تو نے دیکھا وہ جو منع کرتا ہے،

۱۰۔ ایک بندے کو، جب نماز کرے (پڑھے)؟

۱۱۔ بھلا دیکھ تو اگر ہوتا(وہ بندہ) نیک راہ پر،

۱۲۔ یا سکھاتا ڈر کے کام۔

۱۳۔ بھلا دیکھ تو! اگر جھٹلایا اور منہ موڑا،

۱۴۔ یہ نہ جانا کہ اﷲ دیکھتا ہے؟

۱۵۔ کوئی نہیں اگر باز نہ آئے گا۔ ہم گھسیٹیں گے چوٹی (پیشانی) پکڑ کر۔

۱۶۔ کیسی چوٹی (پیشانی) جھوٹی گنہگار۔

۱۷۔ اب بلائے اپنی مجلس(حامیوں کی) کو۔

۱۸۔ ہم بلاتے ہیں پیادے (عذاب کے فرشتے)سیاست کرنے کو۔

۱۹۔ کوئی نہیں (خبردار)! نہ مان اس کا کہا، اور سجدہ کر، اور نزدیک ہو۔ (سجدہ)

کوئی نہیں ! آدمی سر چڑھتا ہے، اس سے کہ دیکھے آپ(خود) کو محفوظ

 

 

سورۃ القدر

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۷)         آیات۔ ۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ہم نے یہ (قرآن) اتارا شب قدر میں۔

۲۔ اور تو کیا سمجھا کیا ہے شب قدر؟

۳۔ شب قدر بہتر ہے ہزار مہینے سے۔

۴۔ اترتے ہیں فرشتے اور روح اس میں اپنے رب کے حکم سے، ہر کام پر۔

۵۔ امان ہے وہ رات صبح کے نکلنے تک۔

ہم نے یہ (قرآن) اتارا شب قدر میں

 

 

سورۃ البینتہ

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۸)         آیات۔ ۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ نہ تھے وہ لوگ، جو منکر ہیں کتاب والے اور شریک والے (مشرک) باز آتے،

جب تک کہ پہنچے ان کو کھلی بات۔

۲۔ (یعنی) ایک رسول اﷲ کا پڑھتا ورق (صحیفے) پاک۔

۳۔ اس میں لکھی کتابیں (تحریریں) مضبوط (درست)۔

۴۔ اور پھوٹے(بٹے فرقوں میں) جو ہیں، جن کو ملی ہے کتاب، سو جب آ چکی ان کو کھلی بات،

۵۔

اور ان کو حکم یہی ہوا کہ عبادت کریں اﷲ کی،

نری (خالص) کر کر اس کے واسطے بندگی ابراہیم کی راہ پر،

اور کھڑی کریں نماز، اور دیں زکوٰۃ،

اور یہ ہے راہ مضبوط لوگوں کی۔

۶۔ وہ جو منکر ہوئے کتاب والے اور شریک والے (مشرک)، دوزخ کی آگ میں،

سدا رہیں اس میں۔

وہ لوگ ہیں بدتر سب خلق (مخلوق) کے۔

۷۔ وہ لوگ جو یقین لائے اور کئے بھلے کام، وہ لوگ بہتر ہیں سب خلق (مخلوق) کے۔

۸۔ بدلہ ان کا ان کے رب کے ہاں، باغ ہیں بسنے (سدا رہنے) کے، نیچے بہتی ان کے نہریں،

سدا رہیں ان میں ہمیشہ۔

اﷲ ان سے راضی اور وہ اس سے راضی۔

یہ ملتا ہے اس کو جو ڈرا اپنے رب سے۔

اور ان کو حکم یہی ہوا کہ عبادت کریں اﷲ کی،

نری کر کر اس کے واسطے بندگی ابراہیم کی راہ پر

 

 

سورۃ الزلزال

 

 

رکوع۔ ۱              (۹۹)          آیات۔ ۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب ہلائیے زمین کو اس کے بھونچال سے۔

۲۔ اور نکال ڈالے زمین اپنے بوجھ۔

۳۔ اور کہے گا آدمی اس کو کیا ہوا؟

۴۔ اس دن بتا دے گی اپنی باتیں،

۵۔ اس واسطے کہ اس کے رب نے حکم بھیجا اس کو۔

۶۔ اس دن ہو پڑیں گے(پلٹیں گے) لوگ بھانت بھانت (گروہ در گروہ) کہ ان کو دکھائیے ان کے کئے۔

۷۔ سو جس نے کی ذرہ بھر بھلائی، وہ دیکھ لے گا۔

۸۔ اور جس نے کی ذرہ بھر برائی، وہ دیکھ لے گا۔

 

اس دن ہو پڑیں گے(پلٹیں گے) لوگ بھانت بھانت

(گروہ در گروہ) کہ ان کو دکھائیے ان کے کئے

 

 

سورۃ العادیات

 

 

رکوع۔ ۱              (۱۰۰)          آیات۔ ۱۱

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم ہے دوڑتے گھوڑوں کی، ہانپتے،

۲۔ پھر آگ سلگاتے جھاڑ کر،

۳۔ پھر دھاڑ دیتے صبح کو،

۴۔ پھر اٹھاتے اس میں گرد،

۵۔ پھر پیٹھ (گھس) جاتے اس وقت فوج میں،

۶۔ بیشک آدمی اپنے رب کا نا شکرا ہے،

۷۔ اور وہ یہ کام سامنے دیکھتا ہے،

۸۔ اور آدمی محبت پر مال کے مضبوط ہے۔

۹۔ کیا نہیں جانتا وہ وقت ؟ کہ کریدے (نکالے) جائیں جو قبروں میں ہیں۔

۱۰۔ اور تحقیق (ظاہر) ہو جو جیوں (دلوں) میں ہے۔

۱۱۔ بیشک ان کے رب کو ان کی اس دن سب خبر ہے۔

بیشک آدمی اپنے رب کا نا شکرا ہے، اور وہ یہ کام سامنے دیکھتا ہے،

 

 

سورۃ القارعہ

 

 

رکوع۔ ۱              (۱۰۱)          آیات۔ ۱۱

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ وہ کھڑکھڑاتی (عظیم حادثہ)!

۲۔ کیا ہے وہ کھڑکھڑاتی (عظیم حادثہ)؟

۳۔ اور تو کیا بوجھا؟ کیا ہے وہ کھڑکھڑاتی (عظیم حادثہ)؟

۴۔ جس دن ہوں لوگ جیسے پتنگے بکھرے۔

۵۔ اور ہوں پہاڑ جیسے رنگی اون دھنی۔

۶۔ سو جس کی بھاری ہوئیں تولیں (اعمال)،

۷۔ تو اس کو گذران (عیش) ہے من مانتی (دل پسند)۔

۸۔ اور جس کی ہلکی ہوئیں تولیں (اعمال)،

۹۔ تو اس کا ٹھکانا گڑھا۔

۱۰۔ اور تو کیا بوجھا وہ کیا ہے؟

۱۱۔ آگ ہے دھکتی۔

جس دن ہوں لوگ جیسے پتنگے بکھرے اور ہوں پہاڑ جیسے رنگی اون دھنی

 

 

سورۃ تکاثر

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۲)         آیات۔ ۸

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ غفلت میں رکھا تم کو (دنیا کی) بہتات (کثرت) کی حرص نے،

۲۔ جب تک جا دیکھیں قبریں۔

۳۔ کوئی نہیں (خبردار) آگے (عنقریب) جان لو گے۔

۴۔ پھر بھی کوئی نہیں (سن لو) ! آگے جان لو گے۔

۵۔ کوئی نہیں (دیکھو) !اگر جانو یقین کر جاننا۔

۶۔ بیشک تم کو دیکھنا دوزخ،

۷۔ پھر دیکھنا یقین کی آنکھ سے۔

۸۔ پھر پوچھیں گے تم سے اس دن آرام (نعمتوں) کی حقیقت۔

غفلت میں رکھا تم کو (دنیا کی) بہتات (کثرت) کی حرص نے

جب تک جا دیکھیں قبریں۔

 

 

 

سورۃ العصر

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۳)         آیات۔ ۳

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ قسم اترتے دن (زمانے) کی۔

۲۔ مقرر انسان پر ٹوٹا (خسارہ) ہے۔

۳۔ مگر جو یقین لائے اور کئے بھلے کام،

اور آپس میں تقید (نصیحت) کیا سچے دین کا،

اور آپس میں تقید (تلقین) کیا سہار(صبر) کا۔

قسم اترتے دن (زمانے) کی مقرر انسان پر ٹوٹا (خسارہ) ہے

 

 

سورۃ الہمزۃ

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۴)         آیات۔ ۹

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ خرابی ہے ہر طعنے دیتے عیب چنتے کی۔

۲۔ جس نے سمیٹا مال اور گِن گِن رکھا،

۳۔ خیال رکھتا ہے کہ اس کا مال سدا رہے گا اس کے ساتھ۔

۴۔ کوئی نہیں!

اس کو پھینکنا ہے اس روندنے والی (حُطمہ) میں۔

۵۔ اور تو کیا بوجھا؟ کون ہے روندنے والی (حُطمہ)؟

۶۔ آگ ہے اﷲ کی سلگائی۔

۷۔ وہ جو جھانک لیتی ہے دل۔

۸۔ ان کو اس میں موندا (ڈھانک دیا)ہے،

۹۔ لمبے لمبے ستونوں میں۔

خرابی ہے ہر طعنے دیتے عیب چنتے کی

 

 

سورۃ الفیل

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۵)         آیات۔ ۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ نہ دیکھا کیسا کیا تیرے رب نے، ہاتھی والوں سے؟

۲۔ نہ کر دیا ان کا داؤ غلط؟

۳۔ اور بھیجے ان پر اڑتے جانور تنگ تنگ (جھنڈ)۔

۴۔ پھینکتے ان پر پتھریاں کھنگر (کنکر)کی؟

۵۔ پھر کر ڈالا ان کو جیسے بھس کھایا ہوا۔

نہ دیکھا کیسا کیا تیرے رب نے، ہاتھی والوں سے؟

 

 

سورۃ قریش

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۶)         آیات۔ ۴

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ اس واسطے کہ ہلا (مانوس کر) رکھا قریش کو،

۲۔ ہلا (مانوس کر) رکھنا ان کو کوچ (تجارتی سفر)سے جاڑے کے اور گرمی کے،

۳۔ تو چاہئیے بندگی کریں اس گھر کے رب کی،

۴۔ جس نے ان کو کھانا دیا بھوک میں، اور امن دیا ڈر میں۔

 

جس نے ان کو کھانا دیا بھوک میں، اور امن دیا ڈر میں

 

 

سورۃ الماعون

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۷)         آیات۔ ۷

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ تو نے دیکھا! وہ جو جھٹلاتا ہے انصاف ہونا،

۲۔ سو وہی ہے جو دھکیلتا ہے یتیم کو،

۳۔ اور نہیں تاکید کرتا محتاج کے کھانے پر۔

۴۔ پھر خرابی ہے ان نمازیوں کی،

۵۔ جو اپنی نماز سے بے خبر ہیں،

۶۔ وہ جو دکھاوا کرتے ہیں۔

۷۔ اور مانگے نہ دیں برتنے کی چیز۔

اور نہیں تاکید کرتا محتاج کے کھانے پر پھر خرابی ہے ان نمازیوں کی،

 

 

 

سورۃ الکوثر

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۸)         آیات۔ ۳

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ہم نے تم کو دی کوثر۔

۲۔ سو نماز پڑھ اپنے رب کے آگے، اور قربانی کر۔

۳۔ بیشک جو بیری (دشمن) ہے تیرا، وہی رہا پیچھا کٹا (بے نام و نشان)۔

ہم نے تم کو دی کوثرسو نماز پڑھ اپنے رب کے آگے اور قربانی کر

 

 

سورۃ الکافرون

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۰۹)         آیات۔ ۶

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ تو کہہ، اے منکرو!

۲۔ میں نہیں پوجتا جس کو تم پُوجو۔

۳۔ اور نہ تم پُوجو جس کو میں پُوجو ں۔

۴۔ اور نہ مجھ کو پوجنا جس کو تم نے پُوجا۔

۵۔ اور نہ تم کو پوجنا جس کو میں پُوجوں۔

۶۔ تم کو تمہاری راہ، اور مجھ کو میری راہ۔

تو کہہ، اے منکرو! میں نہیں پوجتا جس کو تم پُوجو

 

 

سورۃ النصر

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۱۰)                  آیات۔ ۳

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ جب پہنچ چکی مدد اﷲ کی اور فیصلہ۔

۲۔ اور تو نے دیکھے لوگ داخل ہوتے اﷲ کے دین میں فوج در فوج۔

۳۔ اب پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں، اور گناہ بخشوا اس سے،

بیشک وہ معاف کرنے والا ہے۔

 

اب پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں، اور گناہ بخشوا اس سے،

بے شک وہ معاف کرنے والا ہے۔

 

 

 

سورۃ المسد

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۱۱)                  آیات۔ ۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ ٹوٹ گئے ہاتھ ابی لہب کے، اور ٹوٹ گیا وہ آپ۔

۲۔ کام نہ آیا اس کو مال اس کا، اور نہ جو کمایا۔

۳۔ اب پہنچے گا ڈیگ (لپٹیں) مارتی آگ میں۔

۴۔ اور اس کی جورو۔ سر پر لیے پھرتی ایندھن۔

۵۔ اس کی گردن میں رسی ہے مونج کی۔

کام نہ آیا اس کو مال اس کا، اور نہ جو کمایا

 

 

 

سورۃ اخلاص

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۱۲)                  آیات۔ ۴

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ تو کہہ، وہ اﷲ ایک ہے۔

۲۔ اﷲ بے نیاز ہے۔

۳۔ نہ کسی کو جنا، نہ کسی سے جنا۔

۴۔ اور نہیں اس کے جوڑ کا کوئی۔

 

تو کہہ، وہ اﷲ ایک ہے اﷲ بے نیاز ہے نہ کسی کو جنا، نہ کسی سے جنا

 

 

سورۃ الفلق

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۱۳)         آیات۔ ۵

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ تو کہہ، میں پناہ میں آیا صبح کے رب کی۔

۲۔ ہر چیز کی بدی سے جو اس نے بنائی۔

۳۔ اور بدی سے اندھیرے کی جب سمٹ آئے۔

۴۔ اور بدی سے عورتوں کی، جو گرہوں میں پھونکیں۔

۵۔ اور بدی سے برا چاہنے والے کی جب لگے ہونسنے (حسد کرنے)۔

 

تو کہہ، میں پناہ میں آیا صبح کے رب کی ہر چیز کی بدی سے جو اس نے بنائی

 

 

سورۃ الناس

 

 

رکوع۔ ۱                      (۱۱۴)                 آیات۔ ۶

 

بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم

۱۔ تو کہہ، میں پناہ میں آیا لوگوں کے رب کی۔

۲۔ لوگوں کے بادشاہ کی۔

۳۔ لوگوں کے پُوجے (معبود) کی۔

۴۔ بدی سے اس کی، جو سنکارے (وسوسہ ڈالے) اور چھپ جائے۔

۵۔ وہ جو خیال (وسوسہ) ڈالتا ہے لوگوں کے دل میں۔

۶۔ (خواہ ہو) جِنوں میں (سے) اور آدمیوں میں(سے)۔

٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل۔ ۔ اعجاز عبید