فہرست مضامین
- ترجمہ قرآن مجید
- ۲۴۔ سورۃ نور
- ۲۵۔ سورۃ فرقان
- ۲۶۔ سورۃ شعرآ
- ۲۷۔ سورۃ نمل
- ۲۸۔ سورۃ قصص
- ۲۹۔ سورۃ عنکبوت
- ۳۰۔ سورۃ روم
- ۳۱۔ سورۃ لقمان
- ۳۲۔ سورۃ سجدہ
- ۳۳۔ سورۃ احزاب
- ۳۴۔ سورۃ سبا
- ۳۵۔ سورۃ فاطر
- ۳۶۔ سورۃ یسٰں
- ۳۷۔ سورۃ صٰفّٰت
- ۳۸۔ سورۃ ص
- ۳۹۔ سورۃ زُمر
- ۴۰۔ سورۃ مؤمن
- ۴۱۔ سورۃ حٰمٓ السجدۃ
- ۴۲۔ سورۃ شوریٰ
- ۴۳۔ سورۃ زخرف
- ۴۴۔سورۃ دخان
- ۴۵۔ سورۃ جاثیہ
- ۴۶۔ سورۃ احقاف
- ۴۷۔ سورۃ محمد
- ۴۸۔ سورۃ فتح
- ۴۹۔ سورۃ الحجٰرات
- ۵۰۔ سورۃ ق
- ۵۱۔ سورۃ الذٰریٰت
- ۵۲۔ سورۃ الطور
- ۵۳۔سورۃ النجم
- ۵۴۔ سورۃ القمر
- ۵۵۔ سورۃ الرَّحمٰن
- ۵۶۔ سورۃ الواقعۃ
- ۵۷۔ سورۃ الحدید
- ۵۸۔ سورۃ المجادلۃ
- ۵۹۔ سورۃ الحشر
- ۶۰۔ سورۃ الممتحنۃ
- ۶۱۔ سورۃ الصّٰفّ
- ۶۲۔ سورۃ الجمعۃ
- ۶۳۔ سورۃ المنٰفقون
- ۶۴۔ سورۃ التغابن
- ۶۵۔ سورۃ الطلاق
- ۶۶۔ سورۃ التحریم
- ۶۷۔ سورۃ الملک
- ۶۸۔ سورۃ قلم
- ۶۹۔ سورۃ الحاقۃ
- ۷۰۔ سورۃ معارج
- ۷۱۔ سورۃ نوح
- ۷۲۔ سورۃ الجنّ
- ۷۳۔ سورۃ مزمل
- ۷۴۔ سورۃ المدثر
- ۷۵۔ سورۃ القیامۃ
- ۷۶۔ سورۃ الدھر
- ۷۷۔ سورۃ المرسلٰت
- ۷۸۔ سورۃ نباء
- ۷۹۔ سورۃ نٰزِعٰت
- ۸۰۔ سورۃ عَبَس
- ۸۱۔ سورۃ تکویر
- ۸۲۔ سورۃ انفطار
- ۸۳۔ سورۃ مُطفِّفیِن
- ۸۴۔ سورۃ اِنشِقاق
- ۸۵۔ سورۃ بروج
- ۸۶۔ سورۃ الطارق
- ۸۷۔ سورۃ اعلیٰ
- ۸۸۔ سورۃ غاشیہ
- ۸۹۔ سورۃ فجر
- ۹۰۔ سورۃ بلد
- ۹۱۔ سورۃ شمس
- ۹۲۔ سورۃ لیل
- ۹۳۔ سورۃ ضحیٰ
- ۹۴۔ سورۃ الم نشرح
- ۹۵۔ سورۃ التین
- ۹۶۔ سورۃ علق
- ۹۷۔ سورۃ قدر
- ۹۸۔ سورۃ بیّنۃ
- ۹۹۔ سورۃ زلزال
- ۱۰۰۔ سورۃ عادیات
- ۱۰۱۔ سورۃ قارعہ
- ۱۰۲۔ سورۃ تکاثر
- ۱۰۳۔ سورۃ العصر
- ۱۰۴۔ سورۃ ہمزہ
- ۱۰۵۔ سورۃ فیل
- ۱۰۶۔ سورۃ قریش
- ۱۰۷۔ سورۃ ماعون
- ۱۰۸۔ سورۃ کوثر
- ۱۰۹۔ سورۃ کافرون
- ۱۱۰۔ سورۃ النصر
- ۱۱۱۔ سورۃ لہب
- ۱۱۲۔ سورۃ اخلاص
- ۱۱۳۔ سورۃ فلق
- ۱۱۴۔ سورۃ ناس
ترجمہ قرآن مجید
حصہ دوم : نور تا ناس
ذیشان حیدر جوادی
۲۴۔ سورۃ نور
۲۴:۱:یہ ایک سورہ ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے اور فرض کیا ہے اور اس میں کھلی ہوئی نشانیاں نازل کی ہیں کہ شاید تم لوگ نصیحت حاصل کر سکو
۲۴:۲:زناکار عورت اور زنا کار مرد دونوں کو سو سو کوڑے لگاؤ اور خبردار دین خدا کے معاملہ میں کسی مروت کا شکار نہ ہو جانا اگر تمہارا ایمان اللہ اور روز آخرت پر ہے اور اس سزا کے وقت مومنین کی ایک جماعت کو حاضر رہنا چاہئے
۲۴:۳:زانی مرد اور زانیہ یا مشرکہ عورت ہی سے نکاح کرے گا اور زانیہ عورت زانی مرد یا مشرک مرد ہی سے نکاح کرے گی کہ یہ صاحبانِ ایمان پر حرام ہیں
۲۴:۴:اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں اور چار گواہ فراہم نہیں کرتے ہیں انہیں اسیّ کوڑے لگاؤ اور پھر کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرنا کہ یہ لوگ سراسر فاسق ہیں
۲۴:۵:علاوہ ان افراد کے جو اس کے بعد توبہ کر لیں اور اپنے نفس کی اصلاح کر لیں کہ اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
۲۴:۶:اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے علاوہ کوئی گواہ نہیں ہوتا ہے تو ان کی اپنی گواہی چار گواہیوں کے برابر ہو گی اگر وہ چار مرتبہ قسم کھا کر کہیں کہ وہ سچے ہیں
۲۴:۷:اور پانچویں مرتبہ یہ کہیں کہ اگر وہ جھوٹے ہیں تو ان پر خدا کی لعنت ہے
۲۴:۸:پھر عورت سے بھی حد برطرف پو سکتی ہے اگر وہ چار مرتبہ قسم کھا کر یہ کہے کہ یہ مرد جھوٹوں میں سے ہے
۲۴:۹:اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر وہ صادقین میں سے ہے تو مجھ پر خدا کا غضب ہے
۲۴:۱۰:اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور وہ توبہ قبول کرنے والا صاحبِ حکمت نہ ہوتا تو اس تہمت کا انجام بہت برا ہوتا
۲۴:۱۱:بیشک جن لوگوں نے زنا کی تہمت لگائی وہ تم ہی میں سے ایک گروہ تھا تم اسے اپنے حق میں شر نہ سمجھو یہ تمہارے حق میں خیر ہے اور ہر شخص کے لئے اتنا ہی گناہ ہے جو اس نے خود کمایا ہے اور ان میں سے جس نے بڑا حصہّ لیا ہے اس کے لئے بڑا عذاب ہے
۲۴:۱۲:آخر ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس تہمت کو سُنا تھا تو مومنین و مومنات اپنے بارے میں خیر کا گمان کرتے اور کہتے کہ یہ تو کھلا ہوا بہتان ہے
۲۴:۱۳:پھر ایسا کیوں نہ ہوا کہ یہ چار گواہ بھی لے آتے اور جب گواہ نہیں لے آئے تو یہ اللہ کے نزدیک بالکل جھوٹے ہیں
۲۴:۱۴:اور اگر خدا کا فضل دنیا و آخرت میں اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جو چرچا تم نے کیا تھا اس میں تمہیں بہت بڑا عذاب گرفت میں لے لیتا
۲۴:۱۵:جب تم اپنی زبان سے چرچا کر رہے تھے اور اپنے منہ سے وہ بات نکال رہے تھے جس کا تمہیں علم بھی نہیں تھا اور تم اسے بہت معمولی بات سمجھ رہے تھے حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت بڑی بات تھی
۲۴:۱۶:اور کیوں نہ ایسا ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس بات کو سنا تھا تو کہتے کہ ہمیں ایسی بات کہنے کا کوئی حق نہیں ہے خدایا تو پاک و بے نیاز ہے اور یہ بہت بڑا بہتان ہے
۲۴:۱۷:اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہو تو اب ایسی حرکت دوبارہ ہرگز نہ کرنا
۲۴:۱۸:اور اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیوں کو واضح کر کے بیان کرتا ہے اور وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۲۴:۱۹:جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ صاحبانِ ایمان میں بدکاری کا چرچا پھیل جائے ان کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اللہ سب کچھ جانتا ہے صرف تم نہیں جانتے ہو
۲۴:۲۰:اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی اور وہ شفیق اور مہربان نہ ہوتا
۲۴:۲۱:ایمان والو شیطان کے نقش قدم پر نہ چلنا کہ جو شیطان کے قدم بہ قدم چلے گا اسے شیطان ہر طرح کی برائی کا حکم دے گا اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں کوئی بھی پاکباز نہ ہوتا لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک و پاکیزہ بنا دیتا ہے اور وہ ہر ایک کی سننے والا اور ہر ایک کے حالِ ِ دل کا جاننے والا ہے
۲۴:۲۲:اور خبردار تم میں سے کوئی شخص بھی جسے خدا نے فضل اور وسعت عطا کی ہے یہ قسم نہ کھا لے کہ قرابتداروں اور مسکینوں اور راہِ خدا میں ہجرت کرنے والوں کے ساتھ کوئی سلوک نہ کرے گا۔ ہر ایک کو معاف کرنا چاہئے اور درگزر کرنا چاہئے کیا تم یہ نہیں چاہتے ہو کہ خدا تمہارے گناہوں کو بخش دے اور اللہ بیشک بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
۲۴:۲۳:یقیناً جو لوگ پاکباز اور بے خبر مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت دونوں جگہ لعنت کی گئی ہے اور ان کے لئے عذابِ عظیم ہے
۲۴:۲۴:قیامت کے دن ان کے خلاف ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں سب گواہی دیں گے کہ یہ کیا کر رہے تھے
۲۴:۲۵:اس دن خدا سب کو پورا پورا بدلہ دے گا اور لوگوں کو معلوم ہو جائے گا کہ خدا یقیناً برحق اور حق کا ظاہر کرنے والا ہے
۲۴:۲۶:خبیث چیزیں خبیث لوگوں کے لئے ہیں اور خبیث افراد خبیث باتوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ باتیں پاکیزہ لوگوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ افراد پاکیزہ باتوں کے لئے ہیں یہ پاکیزہ لوگ خبیث لوگوں کے اتہامات سے پاک و پاکیزہ ہیں اور ان کے لئے مغفرت اور با عزت رزق ہے
۲۴:۲۷:ایمان والو خبردار اپنے گھروں کے علاوہ کسی کے گھر میں داخل نہ ہونا جب تک کہ صاحبِ خانہ سے اجازت نہ لے لو اور انہیں سلام نہ کر لو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے کہ شاید تم اس سے نصیحت حاصل کر سکو
۲۴:۲۸:پھر اگر گھر میں کوئی نہ ملے تو اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک اجازت نہ مل جائے اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس چلے جانا کہ یہی تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ امر ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۲۴:۲۹:تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ تم ایسے مکانات میں جو غیر آباد ہیں اور جن میں تمہارا کوئی سامان ہے داخل ہو جاؤ اور اللہ اس کو بھی جانتا ہے جس کا تم اظہار کرتے ہو اور اس کو بھی جانتا ہے جس کی تم پردہ پوشی کرتے ہو
۲۴:۳۰:اور پیغمبر علیہ السّلام آپ مومنین سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں کہ یہی زیادہ پاکیزہ بات ہے اور بیشک اللہ ان کے کاروبار سے خوب باخبر ہے
۲۴:۳۱:اور مومنات سے کہہ دیجئے کہ وہ بھی اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی عفت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں علاوہ اس کے جو از خود ظاہر ہے اور اپنے دوپٹہ کو اپنے گریبان پر رکھیں اور اپنی زینت کو اپنے باپ دادا۔شوہر۔ شوہر کے باپ دادا۔اپنی اولاد ,اور اپنے شوہر کی اولاد اپنے بھائی اور بھائیوں کی اولاد اور بہنوں کی اولاد اور اپنی عورتوں اور اپنے غلام اور کنیزوں اور ایسے تابع افراد جن میں عورت کی طرف سے کوئی خواہش نہیں رہ گئی ہے اور وہ بچے جو عورتوں کے پردہ کی بات سے کوئی سروکار نہیں رکھتے ہیں ان سب کے علاوہ کسی پر ظاہر نہ کریں اور خبردار اپنے پاؤں پٹک کر نہ چلیں کہ جس زینت کو چھپائے ہوئے ہیں اس کا اظہار ہو جائے اور صاحبانِ ایمان تم سب اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتے رہو کہ شاید اسی طرح تمہیں فلاح اور نجات حاصل ہو جائے
۲۴:۳۲:اور اپنے غیر شادی شدہ آزاد افراد اور اپنے غلاموں اور کنیزوں میں سے با صلاحیت افراد کے نکاح کا اہتمام کرو کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنا دے گا کہ خدا بڑی وسعت والا اور صاحبِ علم ہے
۲۴:۳۳:اور جو لوگ نکاح کی وسعت نہیں رکھتے ہیں وہ بھی اپنی عفت کا تحفظ کریں یہاں تک کہ خدا اپنے فضل سے انہیں غنی بنا دے اور جو غلام و کنیز مکاتبت کے طلبگار ہیں ان میں خیر دیکھو تو ان سے مکاتبت کر لو بلکہ جو مال خدا نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور خبردار اپنی کنیزوں کو اگر وہ پاکدامنی کی خواہشمند ہیں تو زنا پر مجبور نہ کرنا کہ ان سے زندگانی دنیا کا فائدہ حاصل کرنا چاہو کہ جو بھی انہیں مجبور کرے گا خدا مجبوری کے بعد ان عورتوں کے حق میں بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
۲۴:۳۴:اور ہم نے تمہاری طرف اپنی کھلی ہوئی نشانیاں اور تم سے پہلے گزر جانے والوں کی مثال اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے نصیحت کا سامان نازل کیا ہے
۲۴:۳۵:اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے۔اس کے نور کی مثال اس طاق کی ہے جس میں چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی قندیل میں ہو اور قندیل ایک جگمگاتے ستارے کے مانند ہو جو زیتون کے بابرکت درخت سے روشن کیا جائے جو نہ مشرق والا ہو نہ مغرب والا اور قریب ہے کہ اس کا روغن بھڑک اٹھے چاہے اسے آگ مس بھی نہ کرے یہ نور بالائے نور ہے اور اللہ اپنے نور کے لئے جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے اور وہ ہر شے کا جاننے والا ہے
۲۴:۳۶:یہ چراغ ان گھروں میں ہے جن کے بارے میں خدا کا حکم ہے کہ ان کی بلندی کا اعتراف کیا جائے اور ان میں اس کے نام کا ذکر کیا جائے کہ ان گھروں میں صبح و شام اس کی تسبیح کرنے والے ہیں
۲۴:۳۷:وہ مرد جنہیں کاروبار یا دیگر خرید و فروخت ذکر خدا،قیام نماز اور ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کر سکتی یہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن کے ہول سے دل اور نگاہیں سب الٹ جائیں گی
۲۴:۳۸:تاکہ خدا انہیں ان کے بہترین اعمال کی جزا دے سکے اور اپنے فضل سے مزید اضافہ کر سکے اور خدا جسے چاہتا ہے رزق بے حساب عطا کرتا ہے
۲۴:۳۹:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کر لیا ان کے اعمال اس ریت کے مانند ہیں جو چٹیل میدان میں ہو اور پیاسا اسے دیکھ کر پانی تصور کرے اور جب اس کے قریب پہنچے تو کچھ نہ پائے بلکہ اس خدا کو پائے جو اس کا پورا پورا حساب کر دے کہ اللہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے
۲۴:۴۰:یا ان اعمال کی مثال اس گہرے دریا کی تاریکیوں کی ہے جسے ایک کے اوپر ایک لہر ڈھانک لے اور اس کے اوپر تہ بہ تہ بادل بھی ہوں کہ جب وہ اپنے ہاتھ کو نکالے تو تاریکی کی بنا پر کچھ نظر نہ آئے اور جس کے لئے خدا نور نہ قرار دے اس کے لئے کوئی نور نہیں ہے
۲۴:۴۱:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ کے لئے زمین و آسمان کی تمام مخلوقات اور فضا کے صف بستہ طائر سب تسبیح کر رہے ہیں اور سب اپنی اپنی نماز اور تسبیح سے باخبر ہیں اور اللہ بھی ان کے اعمال سے خوب باخبر ہے
۲۴:۴۲:اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے
۲۴:۴۳:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی ابر کو چلاتا ہے اور پھر انہیں آپس میں جوڑ کر تہ بہ تہ بنا دیتا ہے پھر تم دیکھو گے کہ اس کے درمیان سے بارش نکل رہی ہے اور وہ اسے آسمان سے برف کے پہاڑوں کے درمیان سے برساتا ہے پھر جس تک چاہتا ہے پہنچا دیتا ہے اور جس کی طرف سے چاہتا ہے موڑ دیتا ہے اس کی بجلی کی چمک اتنی تیز ہے کہ قریب ہے کہ آنکھوں کی بینائی ختم کر دے
۲۴:۴۴:اللہ ہی رات اور دن کو الٹ پلٹ کرتا رہتا ہے اور یقیناً اس میں صاحبانِ بصارت کے لئے سامانِ عبرت ہے
۲۴:۴۵:اور اللہ ہی نے ہر زمین پر چلنے والے کو پانی سے پیدا کیا ہے پھر ان میں سے بعض پیٹ کے بل چلتے ہیں اور بعض دو پیروں میں چلتے ہیں اور بعض چاروں ہاتھ پیر سے چلتے ہیں اور اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے کہ وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۲۴:۴۶:یقیناً ہم نے واضح کرنے والی آیتیں نازل کی ہیں اور اللہ جسے چاہتا ہے صراطِ مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے
۲۴:۴۷:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لے آئے ہیں اور ان کی اطاعت کی ہے اور اس کے بعد ان میں سے ایک فریق منہ پھیر لیتا ہے اور یہ واقعتاً صاحبانِ ایمان نہیں ہیں
۲۴:۴۸:اور جب انہیں خدا و رسول کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دیں تو ان میں سے ایک فریق کنارہ کش ہو جاتا ہے
۲۴:۴۹:حالانکہ اگر حق ان کے ساتھ ہوتا تو یہ سر جھکائے ہوئے چلے آتے
۲۴:۵۰:تو کیا ان کے دلوں میں کفر کی بیماری ہے یا یہ شک میں مبتلا ہو گئے ہیں یا انہیں یہ خوف ہے کہ خدا اور رسول ان پر ظلم کریں گے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی ظالمین ہیں
۲۴:۵۱:مومنین کو تو خدا اور رسول کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں گے تو ان کا قول صرف یہ ہوتا ہے کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی اور یہی لوگ درحقیقت فلاح پانے والے ہیں
۲۴:۵۲:اور جو بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا اور اس کے دل میں خوفِ خدا ہو گا اور وہ پرہیزگاری اختیار کرے گا تو وہی کامیاب کہا جائے گا
۲۴:۵۳:اور ان لوگوں نے باقاعدہ قسم کھائی ہے کہ آپ حکم دے دیں گے تو یہ گھر سے باہر نکل جائیں گے تو آپ کہہ دیجئے کہ قسم کی ضرورت نہیں ہے عمومی قانون کے مطابق اطاعت کافی ہے کہ یقیناً اللہ ان اعمال سے باخبر ہے جو تم لوگ انجام دے رہے ہو
۲۴:۵۴:آپ کہہ دیجئے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو پھر اگر انحراف کرو گے تو رسول پر وہ ذمہ داری ہے جو اس کے ذمہ رکھی گئی ہے اور تم پر وہ مسئولیت ہے جو تمہارے ذمہ رکھی گئی ہے اور اگر تم اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے اور رسول کے ذمہ واضح تبلیغ کے سوا اور کچھ نہیں ہے
۲۴:۵۵:اللہ نے تم میں سے صاحبانِ ایمان و عمل صالح سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں روئے زمین میں اسی طرح اپنا خلیفہ بنائے گا جس طرح پہلے والوں کو بنایا ہے اور ان کے لئے اس دین کو غالب بنائے گا جسے ان کے لئے پسندیدہ قرار دیا ہے اور ان کے خوف کو امن سے تبدیل کر دے گا کہ وہ سب صرف میری عبادت کریں گے اور کسی طرح کا شرک نہ کریں گے اور اس کے بعد بھی کوئی کافر ہو جائے تو درحقیقت وہی لوگ فاسق اور بدکردار ہیں
۲۴:۵۶:اور نماز قائم کرو زکوٰۃ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو کہ شاید اسی طرح تمہارے حال پر رحم کیا جائے
۲۴:۵۷:خبردار یہ خیال نہ کرنا کہ کفر اختیار کرنے والے زمین میں ہم کو عاجز کر دینے والے ہیں ان کا ٹھکانا جہنمّ ہے اور وہ بدترین انجام ہے
۲۴:۵۸:ایمان والو تمہارے غلام و کنیز اور وہ بچے جو ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچے ہیں ان سب کو چاہئے کہ تمہارے پاس داخل ہونے کے لئے تین اوقات میں اجازت لیں نماز صبح سے پہلے اور دوپہر کے وقت جب تم کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو اور نماز عشاء کے بعد یہ تین اوقات پردے کے ہیں اس کے بعد تمہارے لئے یا ان کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ ایک دوسرے کے پاس چکر لگاتے رہیں کہ اللہ اسی طرح اپنی آیتوں کو واضح کر کے بیان کرتا ہے اور بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۲۴:۵۹:اور جب تمہارے بّچے حد بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اسی طرح اجازت لیں جس طرح پہلے والے اجازت لیا کرتے تھے پروردگار اسی طرح تمہارے لئے اپنی آیتوں کو واضح کر کے بیان کرتا ہے کہ وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۲۴:۶۰:اور ضعیفی سے بیٹھ رہنے والی عورتیں جنہیں نکاح سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ان کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اپنے ظاہری کپڑوں کو الگ کر دیں بشرطیکہ زینت کی نمائش نہ کریں اور وہ بھی عفت کا تحفظ کرتی رہیں کہ یہی ان کے حق میں بھی بہتر ہے اور اللہ سب کی سننے والا اور سب کا حال جاننے والا ہے
۲۴:۶۱:نابینا کے لئے کوئی حرج نہیں ہے اور لنگڑے آدمی کے لئے بھی کوئی حرج نہیں ہے اور مریض کے لئے بھی کوئی عیب نہیں ہے اور خود تمہارے لئے بھی کوئی گناہ نہیں ہے کہ اپنے گھروں سے یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماں اور نانی دادی کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا جن گھروں کی کنجیاں تمہارے اختیار میں ہیں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے کھانا کھالو۔۔۔۔ اور تمہارے لئے اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ سب مل کر کھاؤ یا متفرق طریقہ سے کھاؤ بس جب گھروں میں داخل ہو تو کم از کم اپنے ہی اوپر سلام کر لو کہ یہ پروردگار کی طرف سے نہایت ہی مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے اور پروردگار اسی طرح اپنی آیتوں کو واضح طریقہ سے بیان کرتا ہے کہ شاید تم عقل سے کام لے سکو
۲۴:۶۲:مومنین صرف وہ افراد ہیں جو خدا اور رسول پر ایمان رکھتے ہوں اور جب کسی اجتماعی کام میں مصروف ہوں تو اس وقت تک کہیں نہ جائیں جب تک اجازت حاصل نہ ہو جائے بیشک جو لوگ آپ سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں لہذا جب آپ سے کسی خاص حالت کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ جس کو چاہیں اجازت دے دیں اور ان کے حق میں اللہ سے استغفار بھی کریں کہ اللہ بڑا غفور اور رحیم ہے
۲۴:۶۳:مسلمانو ! خبردار رسول کو اس طرح نہ پکارا کرو جس طرح آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو اللہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں سے خاموشی سے کھسک جاتے ہیں لہذا جو لوگ حکمِ خدا کی مخالفت کرتے ہیں وہ اس امر سے ڈریں کہ ان تک کوئی فتنہ پہنچ جائے یا کوئی دردناک عذاب نازل ہو جائے
۲۴:۶۴:اور یاد رکھو کہ اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے اور وہ تمہارے حالات کو خوب جانتا ہے اور جس دن سب اس کی بارگاہ میں پلٹا کر لائے جائیں گے وہ سب کو ان کے اعمال کے بارے میں بتا دے گا کہ وہ ہر شے کا جاننے والا ہے
۲۵۔ سورۃ فرقان
۲۵:۱:بابرکت ہے وہ خدا جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا ہے تاکہ وہ سارے عالمین کے لئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا بن جائے
۲۵:۲:آسمان و زمین کا سارا ملک اسی کے لئے ہے اور اس نے نہ کوئی فرزند بنایا ہے اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اس نے ہر شے کو خلق کیا ہے اور صحیح اندازے کے مطابق درست بنایا ہے
۲۵:۳:اور ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر ایسے خدا بنا لئے ہیں جو کسی بھی شے کے خالق نہیں ہیں بلکہ خود ہی مخلوق ہیں اور خود اپنے واسطے بھی کسی نقصان یا نفع کے مالک نہیں ہیں اور نہ ان کے اختیار میں موت و حیات یا حشر و نشر ہی ہے
۲۵:۴:اور یہ کفار کہتے ہیں کہ یہ قرآن صرف ایک جھوٹ ہے جسے انہوں نے گڑھ لیا ہے اور ایک دوسری قوم نے اس کام میں ان کی مدد کی ہے حالانکہ ان لوگوں نے خود ہی بڑا ظلم اور فریب کیا ہے
۲۵:۵:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو صرف اگلے لوگوں کے افسانے ہیں جسے انہوں نے لکھوا لیا ہے اور وہی صبح و شام ان کے سامنے پڑھے جاتے ہیں
۲۵:۶:آپ کہہ دیجئے کہ اس قرآن کو اس نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین کے رازوں سے باخبر ہے اور یقیناً وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
۲۵:۷:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس رسول کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ کھانا بھی کھاتا ہے اور بازاروں میں چکر بھی لگاتا ہے اور اس کے پاس کوئی ملک کیوں نہیں نازل کیا جاتا جو اس کے ساتھ مل کر عذابِ الٰہی سے ڈرانے والا ثابت ہو
۲۵:۸:یا اس کی طرف کوئی خزانہ ہی گرا دیا جاتا یا اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا جس سے کھاتا پیتا اور پھر یہ ظالم کہتے ہیں کہ تم لوگ تو ایک جادو زدہ آدمی کا اتباع کر رہے ہو
۲۵:۹:دیکھو ان لوگوں نے تمہارے لئے کیسی کیسی مثالیں بیان کی ہیں یہ تو بالکل گمراہ ہو گئے ہیں اور اب راستہ نہیں پا سکتے ہیں
۲۵:۱۰:بابرکت ہے وہ ذات جو اگر چاہے تو تمہارے لئے اس سے بہتر سامان فراہم کر دے ایسی جنتیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں اور پھر تمہارے لئے بڑے بڑے محل بھی بنا دے
۲۵:۱۱:حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے قیامت کا انکار کیا ہے اور ہم نے قیامت کا انکار کرنے والوں کے لئے جہنم ّمہیاّ کر دیا ہے
۲۵:۱۲:جب آتش جہنم ان لوگوں کو دور سے دیکھے گی تو یہ لوگ اس کے جوش و خروش کی آوازیں سنیں گے
۲۵:۱۳:اور جب انہیں زنجیروں میں جکڑ کر کسی تنگ جگہ میں ڈال دیا جائے تو وہاں موت کی رَہائی دیں گے
۲۵:۱۴:اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ ایک موت کو نہ پکارو بلکہ بہت سی موتوں کو آواز دو
۲۵:۱۵:پیغمبر علیہ السّلام آپ ان سے پوچھئے کہ یہ عذاب زیادہ بہتر ہے یا وہ ہمیشگی کی جنت ّجس کا صاحبانِ تقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے اور وہی ان کی جزا بھی ہے اور ان کا ٹھکانا بھی
۲۵:۱۶:ان کے لئے وہاں ہر خواہش کا سامان موجود ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہ پروردگار کے ذمہ ایک لازمی وعدہ ہے
۲۵:۱۷:اور جس دن بھی خدا ان کو اور ان کے خداؤں کو جنہیں یہ خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے سب کو ایک منزل پر جمع کرے گا اور پوچھے گا کہ تم نے میرے بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ از خود بھٹک گئے تھے
۲۵:۱۸:تو یہ سب کہیں گے کہ تو پاک اور بے نیاز ہے اور ہمیں کیا حق ہے کہ تیرے علاوہ کسی اور کو اپنا سرپرست بنائیں اصل بات یہ ہے کہ تو نے انہیں اور ان کے بزرگوں کو عزّت دنیا عطا کر دی تو یہ تیری یاد سے غافل ہو گئے اس لئے کہ یہ ہلاک ہونے والے لوگ ہی تھے
۲۵:۱۹:دیکھا تم لوگوں نے کہ تمہیں وہ بھی جھٹلا رہے ہیں جنہیں تم نے خدا بنایا تھا تو اب نہ تم عذاب کو ٹال سکتے ہو اور نہ اپنی مدد کر سکتے ہو اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے گا اسے ہم بڑے سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے
۲۵:۲۰:اور ہم نے آپ سے پہلے بھی جن رسولوں کو بھیجا ہے وہ بھی کھانا کھایا کرتے تھے اور بازاروں میں چلتے تھے اور ہم نے بعض افراد کو بعض کے لئے وجہ آزمائش بنا دیا ہے تو مسلمانو ! کیا تم صبر کر سکو گے جب کہ تمہارا پروردگار بہت بڑی بصیرت رکھنے والا ہے
۲۵:۲۱:اور جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ آخر ہم پر فرشتے کیوں نہیں نازل ہوتے یا ہم خدا کو کیوں نہیں دیکھتے درحقیقت یہ لوگ اپنی جگہ پر بہت مغرور ہو گئے ہیں اور انتہائی درجہ کی سرکشی کر رہے ہیں
۲۵:۲۲:جس دن یہ ملائکہ کو دیکھیں گے اس دن مجرمین کے لئے کوئی بشارت نہ ہو گی اور فرشتے کہیں گے کہ تم لوگ دور ہو جاؤ
۲۵:۲۳:پھر ہم ان کے اعمال کی طرف توجہ کریں گے اور سب کو اڑتے ہوئے خاک کے ذرّوں کے مانند بنا دیں گے
۲۵:۲۴:اس دن صرف جنت ّ والے ہوں گے جن کے لئے بہترین ٹھکانہ ہو گا اور بہترین آرام کرنے کی جگہ ہو گی
۲۵:۲۵:اور جس دن آسمان بادلوں کی وجہ سے پھٹ جائے گا اور ملائکہ جوق در جوق نازل کئے جائیں گے
۲۵:۲۶:اس دن درحقیقت حکومت پروردگار کے ہاتھ میں ہو گی اور وہ دن کافروں کے لئے بڑا سخت دن ہو گا
۲۵:۲۷:اس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا اور کہے گا کہ کاش میں نے رسول کے ساتھ ہی راستہ اختیار کیا ہوتا
۲۵:۲۸:ہائے افسوس-کاش میں نے فلاں شخص کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا
۲۵:۲۹:اس نے تو ذکر کے آنے کے بعد مجھے گمراہ کر دیا اور شیطان تو انسان کا رسوا کرنے والا ہے ہی
۲۵:۳۰:اور اس دن ر سول آواز دے گا کہ پروردگار اس میری قوم نے اس قرآن کو بھی نظر انداز کر دیا ہے
۲۵:۳۱:اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے مجرمین میں سے کچھ دشمن قرار دے دیئے ہیں اور ہدایت اور امداد کے لئے تمہارا پروردگار بہت کافی ہے
۲۵:۳۲:اور یہ کافر یہ بھی کہتے ہیں کہ آخر اُن پر یہ قرآن ایک دفعہ کُل کاکُل کیوں نہیں نازل ہو گیا-ہم اسی طرح تدریجاً نازل کرتے ہیں تاکہ تمہارے دل کو مطمئن کر سکیں اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر نازل کیا ہے
۲۵:۳۳:اور یہ لوگ کوئی بھی مثال نہ لائیں گے مگر یہ کہ ہم اس کے جواب میں حق اور بہترین بیان لے آئیں گے
۲۵:۳۴:وہ لوگ جو جہنم ّکی طرف منہ کے بل کھینچ کر لائے جائیں گے ان کا ٹھکانا بدترین ہے اور وہ بہت زیادہ بہکے ہوئے ہیں
۲۵:۳۵:اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور ان کے ساتھ ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا
۲۵:۳۶:پھر ہم نے کہا کہ اب تم دونوں اس قوم کی طرف جاؤ جس نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی ہے اور ہم نے انہیں تباہ و برباد کر دیا ہے
۲۵:۳۷:اور قوم نوح کو بھی جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں بھی غرق کر دیا اور لوگوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا اور ہم نے ظالمین کے لئے بڑا دردناک عذاب مّہیا کر رکھا ہے
۲۵:۳۸:اور عاد و ثمود اور اصحاب رس اور ان کے درمیان بہت سی نسلوں اور قوموں کو بھی تباہ کر دیا ہے
۲۵:۳۹:اور ان سب کے لئے ہم نے مثالیں بیان کیں اور سب کو ہم نے نیست و نابود کر دیا
۲۵:۴۰:اور یہ لوگ اس بستی کی طرف آئے جس پر ہم نے پتھروں کی بوچھار کی تھی تو کیا ان لوگوں نے اسے نہیں دیکھا حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کی امید ہی نہیں رکھتے
۲۵:۴۱:اور جب آپ کو دیکھتے ہیں تو صرف مذاق بنانا چاہتے ہیں کہ کیا یہی وہ ہے جسے خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے
۲۵:۴۲:قریب تھا کہ یہ ہمیں ہمارے خداؤں سے منحرف کر دے اگر ہم لوگ ان خداؤں پر صبر نہ کر لیتے اور عنقریب ان لوگوں کو معلوم ہو جائے گا جب یہ عذاب کو دیکھیں گے کہ زیادہ بہکا ہوا کون ہے
۲۵:۴۳:کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہشات ہی کو اپنا خدا بنا لیا ہے کیا آپ اس کی بھی ذمہ داری لینے کے لئے تیار ہیں
۲۵:۴۴:کیا آپ کا خیال یہ ہے کہ ان کی اکثریت کچھ سنتی اور سمجھتی ہے ہرگز نہیں یہ سب جانوروں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی کچھ زیادہ ہی گم کردہ راہ ہیں
۲۵:۴۵:کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے پروردگار نے کس طرح سایہ کو پھیلا دیا ہے اور وہ چاہتا تو ایک ہی جگہ ساکن بنا دیتا پھر ہم نے آفتاب کو اس کی دلیل بنا دیا ہے
۲۵:۴۶:پھر ہم نے تھوڑا تھوڑا کر کے اسے اپنی طرف کھینچ لیا ہے
۲۵:۴۷:اور وہی وہ خدا ہے جس نے رات کو تمہارا پردہ اور نیند کو تمہاری راحت اور دن کو تمہارے اٹھ کھڑے ہونے کا وقت قرار دیا ہے
۲۵:۴۸:اور وہی وہ ہے جس نے ہواؤں کو رحمت کی بشارت کے لئے رواں کر دیا ہے اور ہم نے آسمان سے پاک و پاکیزہ پانی برسایا ہے
۲۵:۴۹:تاکہ اس کے ذریعہ مردہ شہر کو زندہ بنائیں اور اپنی مخلوقات میں سے جانوروں اور انسانوں کی ایک بڑی تعداد کو سیراب کریں
۲۵:۵۰:اور ہم نے ان کے درمیان پانی کو طرح طرح سے تقسیم کیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں لیکن انسانوں کی اکثریت نے ناشکری کے علاوہ ہر بات سے انکار کر دیا ہے
۲۵:۵۱:اور ہم چاہتے تو ہر قریہ میں ایک ڈرانے والا بھیج دیتے
۲۵:۵۲:لہذا آپ کافروں کے کہنے میں نہ آئیں اور ان سے آخر دم تک جہاد کرتے رہیں
۲۵:۵۳:اور وہی خدا ہے جس نے دونوں دریاؤں کو جاری کیا ہے اس کا پانی مزیدار اور میٹھا ہے اور یہ نمکین اور کڑوا ہے اور دونوں کے درمیان حدِ فاصل اور مضبوط رکاوٹ بنا دی ہے
۲۵:۵۴:اور وہی وہ ہے جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا ہے اور پھر اس کو خاندان اور سسرال والا بنا دیا ہے اور آپ کا پروردگار بہت زیادہ قدرت والا ہے
۲۵:۵۵:اور یہ لوگ پروردگار کو چھوڑ کر ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اور کافر تو ہمیشہ پروردگار کے خلاف ہی پشت پناہی کرتا ہے
۲۵:۵۶:اور ہم نے آپ کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے
۲۵:۵۷:آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں سے کوئی اجر نہیں چاہتا مگر یہ کہ جو چاہے وہ اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے
۲۵:۵۸:اور آپ اس خدائے حق و قیوم پر اعتماد کریں جسے موت آنے والی نہیں ہے اور اسی کی حمد کی تسبیح کرتے رہیں کہ وہ اپنے بندوں کے گناہوں کی اطلاع کے لئے خود ہی کافی ہے
۲۵:۵۹:اس نے آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی مخلوقات کو چھ دنوں کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ رحمان ہے اس کی تخلیق کے بارے میں اسی باخبر سے دریافت کرو
۲۵:۶۰:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ یہ رحمان کیا ہے کیا ہم اسے سجدہ کر لیں جس کے بارے میں تم حکم دے رہو اور اس طرح ان کی نفرت میں اور اضافہ ہو جاتا ہے
۲۵:۶۱:بابرکت ہے وہ ذات جس نے آسمان میں برج بنائے ہیں اور اس میں چراغ اور چمکتا ہوا چاند قرار دیا ہے
۲۵:۶۲:اور وہی وہ ہے جس نے رات اور دن میں ایک کو دوسرے کا جانشین بنایا ہے اس انسان کے لئے جو عبرت حاصل کرنا چاہے یا شکر پروردگار ادا کرنا چاہے
۲۵:۶۳:اور اللہ کے بندے وہی ہیں جو زمین پر آہستہ چلتے ہیں اور جب جاہل ان سے خطاب کرتے ہیں تو سلامتی کا پیغام دے دیتے ہیں
۲۵:۶۴:یہ لوگ راتوں کو اس طرح گزارتے ہیں کہ اپنے رب کی بارگاہ میں کبھی سر بسجود رہتے ہیں اور کبھی حالت قیام میں رہتے ہیں
۲۵:۶۵:اور یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہم سے عذاب جہنمّ کو پھیر دے کہ اس کا عذاب بہت سخت اور پائیدار ہے
۲۵:۶۶:وہ بدترین منزل اور محل اقامت ہے
۲۵:۶۷:اور یہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ کنجوسی سے کام لیتے ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان اوسط درجے کا راستہ اختیار کرتے ہیں
۲۵:۶۸:اور وہ لوگ خدا کے ساتھ کسی اور خدا کو نہیں پکارتے ہیں اور کسی بھی نفس کو اگر خدا نے محترم قرار دیدیا ہے تو اسے حق کے بغیر قتل نہیں کرتے اور زنا بھی نہیں کرتے ہیں کہ جو ایسا عمل کرے گا وہ اپنے عمل کی سزا بھی برداشت کرے گا
۲۵:۶۹:جسے روز قیامت دُگنا کر دیا جائے گا اور وہ اسی میں ذلّت کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ پڑا رہے گا
۲۵:۷۰:علاوہ اس شخص کے جو توبہ کر لے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل بھی کرے کہ پروردگار اس کی برائیوں کو اچھائیوں سے تبدیل کر دے گا اور خدا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
۲۵:۷۱:اور جو توبہ کر لے گا اور عمل صالح انجام دے گا وہ اللہ کی طرف واقعتاً رجوع کرنے والا ہے
۲۵:۷۲:اور وہ لوگ جھوٹ اور فریب کے پاس حاضر بھی نہیں ہوتے ہیں اور جب لغو کاموں کے قریب سے گزرتے ہیں تو بزرگانہ انداز سے گزر جاتے ہیں
۲۵:۷۳:اور ان لوگوں کو جب آیات الٰہیہ کی یاد دلائی جاتی ہے تو بہرے اور اندھے ہو کر گر نہیں پڑتے ہیں
۲۵:۷۴:اور وہ لوگ برابر دعا کرتے رہتے ہیں کہ خدایا ہمیں ہماری ازواج اور اولاد کی طرف سے خنکی چشم عطا فرما اور ہمیں صاحبانِ تقویٰ کا پیشوا بنا دے
۲۵:۷۵:یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کی بناء پر جنتّ کے بالا خانے عطا کئے جائیں گے اور وہاں انہیں تعظیم اور سلام کی پیشکش کی جائے گی
۲۵:۷۶:وہ انہی مقامات پر ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے کہ وہ بہترین مستقر اور حسین ترین محلِ اقامت ہے
۲۵:۷۷:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہاری دعائیں نہ ہوتیں تو پروردگار تمہاری پروا بھی نہ کرتا تم نے اس کے رسول کی تکذیب کی ہے تو عنقریب اس کا عذاب بھی برداشت کرنا پڑے گا
۲۶۔ سورۃ شعرآ
۲۶:۱:طسم ۤ
۲۶:۲:یہ ایک واضح کتاب کی آیتیں ہیں
۲۶:۳:کیا آپ اپنے نفس کو ہلاکت میں ڈال دیں گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لا رہے ہیں
۲۶:۴:اگر ہم چاہتے تو آسمان سے ایسی آیت نازل کر دیتے کہ ان کی گردنیں خضوع کے ساتھ جھک جاتیں
۲۶:۵:لیکن ان کی طرف جب بھی خدا کی طرف سے کوئی نیا ذکر آتا ہے تو یہ اس سے اعراض ہی کرتے ہیں
۲۶:۶:یقیناً انہوں نے تکذیب کی ہے تو عنقریب ان کے پاس اس بات کی خبریں آ جائیں گی جس کا یہ لوگ مذاق اڑا رہے تھے
۲۶:۷:کیا ان لوگوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے کس طرح عمدہ عمدہ چیزیں اُگائی ہیں
۲۶:۸:اس میں ہماری نشانی ہے لیکن ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے
۲۶:۹:اور آپ کا پروردگار صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۲۶:۱۰:اور اس وقت کو یاد کرو جب آپ کے پروردگار نے موسیٰ کو آواز دی کہ اس ظالم قوم کے پاس جاؤ
۲۶:۱۱:یہ فرعون کی قوم ہے کیا یہ متقی نہ بنیں گے
۲۶:۱۲:موسیٰ نے کہا کہ پروردگار میں ڈرتا ہوں کہ یہ میری تکذیب نہ کریں
۲۶:۱۳:میرا دل تنگ ہو رہا ہے اور میری زبان رواں نہیں ہے یہ پیغام ہارون کے پاس بھیج دے
۲۶:۱۴:اور میرے اوپر ان کا ایک جرم بھی ہے تو مجھے خوف ہے کہ یہ مجھے قتل نہ کر دیں
۲۶:۱۵:ارشاد ہوا کہ ہرگز نہیں تم دونوں ہی ہماری نشانیوں کو لے کر جاؤ اور ہم بھی تمہارے ساتھ سب سن رہے ہیں
۲۶:۱۶:فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم دونوں رب العالمین کے فرستادہ ہیں
۲۶:۱۷:کہ بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے
۲۶:۱۸:اس نے کہا کیا ہم نے تمہیں بچپنے میں پالا نہیں ہے اور کیا تم نے ہمارے درمیان اپنی عمر کے کئی سال نہیں گزارے ہیں
۲۶:۱۹:اور تم نے وہ کام کیا ہے جو تم کرگھے ہو اور تم شکریہ ادا کرنے والوں میں سے نہیں ہو
۲۶:۲۰:موسیٰ نے کہا کہ وہ قتل میں نے اس وقت کیا تھا جب میں قتل سے غافل تھا
۲۶:۲۱:پھر میں نے تم لوگوں کے خوف سے گریز اختیار کیا تو میرے رب نے مجھے نبوت عطا فرمائی اور مجھے اپنے نمائندوں میں سے قرار دے دیا
۲۶:۲۲:یہ احسان جو تربیت کے سلسلہ میں تو جتا رہا ہے تو تو نے بڑا غضب کیا تھا کہ بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا
۲۶:۲۳:فرعون نے کہا کہ یہ ربّ العالمین کیا چیز ہے
۲۶:۲۴:موسیٰ نے کہا کہ زمین و آسمان اور اس کے مابین جو کچھ ہے سب کا پروردگار اگر تم یقین کر سکو
۲۶:۲۵:فرعون نے اپنے اطرافیوں سے کہا کہ تم کچھ سن رہے ہو
۲۶:۲۶:موسیٰ نے کہا کہ وہ تمہارا بھی رب ہے اور تمہارے باپ دادا کا بھی رب ہے
۲۶:۲۷:فرعون نے کہا کہ یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ بالکل دیوانہ ہے
۲۶:۲۸:موسیٰ نے کہا وہ مشرق و مغرب اور جو کچھ اس کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تمہارے پاس عقل ہے
۲۶:۲۹:فرعون نے کہا کہ تم نے میرے علاوہ کسی خدا کو بھی اختیار کیا تو تمہیں قیدیوں میں شامل کر دوں گا
۲۶:۳۰:موسیٰ نے جواب دیا کہ چاہے میں کھلی ہوئی دلیل ہی پیش کر دوں
۲۶:۳۱:فرعون نے کہا وہ دلیل کیا ہے اگر تم سچے ہو تو پیش کرو
۲۶:۳۲:موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا اور وہ سانپ بن کر رینگنے لگا
۲۶:۳۳:اور گریبان سے ہاتھ نکالا تو وہ سفید چمک دار نظر آنے لگا
۲۶:۳۴:فرعون نے اپنے اطراف والوں سے کہا کہ یہ تو بڑا ہوشیار جادوگر معلوم ہوتا ہے
۲۶:۳۵:اس کا مقصد یہ ہے کہ جادو کے زور پر تمہیں تمہاری زمین سے نکال باہر کر دے تو اب تمہاری رائے کیا ہے
۲۶:۳۶:لوگوں نے کہا کہ انہیں اور ان کے بھائی کو روک لیجئے اور شہروں میں جادوگروں کو اکٹھا کرنے والوں کو روانہ کر دیجئے
۲۶:۳۷:وہ لوگ ایک سے ایک ہوشیار جادوگر لے آئیں گے
۲۶:۳۸:غرض وقت مقرر پر تمام جادوگر اکٹھا کئے گئے
۲۶:۳۹:اور ان لوگوں سے کہا گیا کہ تم سب اس بات پر اجتماع کرنے والے ہو
۲۶:۴۰:شاید ہم لوگ ان ساحروں کا اتباع کر لیں اگر وہ غالب آ گئے
۲۶:۴۱:اس کے بعد جب جادوگر اکٹھا ہوئے تو انہوں نے فرعون سے کہا کہ اگر ہم غالب آ گئے تو کیا ہماری کوئی اجرت ہو گی
۲۶:۴۲:فرعون نے کہا کہ بے شک تم لوگ میرے مقربین میں شمار ہو گے
۲۶:۴۳:موسیٰ نے ان لوگوں سے کہا کہ جو کچھ پھینکنا چاہتے ہو پھینکو
۲۶:۴۴:تو ان لوگوں نے اپنی رسیوں اور چھڑیوں کو پھینک دیا اور کہا کہ فرعون کی عزّت و جلال کی قسم ہم لوگ غالب آنے والے ہیں
۲۶:۴۵:پھر موسیٰ نے بھی اپنا عصا ڈال دیا تو لوگوں نے اچانک کیا دیکھا کہ وہ سب کے جادو کو نگلے جا رہا ہے
۲۶:۴۶:یہ دیکھ کر جادوگر سجدہ میں گر پڑے
۲۶:۴۷:اور ان لوگوں نے کہا کہ ہم تو رب العالمین پر ایمان لے آئے
۲۶:۴۸:جو موسیٰ اور ہارون دونوں کا رب ہے
۲۶:۴۹:فرعون نے کہا کہ تم لوگ میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے یہ تم سے بھی بڑا جادوگر ہے جس نے تم لوگوں کو جادو سکھایا ہے میں تم لوگوں کے ہاتھ پاؤں مختلف سمتوں سے کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا
۲۶:۵۰:ان لوگوں نے کہا کہ کوئی حرج نہیں ہم سب پلٹ کر اپنے رب کی بارگاہ میں پہنچ جائیں گے
۲۶:۵۱:ہم تو صرف یہ چاہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہماری خطاؤں کو معاف کر دے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں
۲۶:۵۲:اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ میرے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جاؤ کہ تمہارا پیچھا کیا جانے والا ہے
۲۶:۵۳:پھر فرعون نے مختلف شہروں میں لشکر جمع کرنے والے روانہ کر دیئے
۲۶:۵۴:کہ یہ تھوڑے سے افراد کی ایک جماعت ہے
۲۶:۵۵:اور ان لوگوں نے ہمیں غصہ دلا دیا ہے
۲۶:۵۶:اور ہم سب سارے ساز و سامان کے ساتھ ہیں
۲۶:۵۷:نتیجہ میں ہم نے ان کو باغات اور چشموں سے نکال باہر کر دیا
۲۶:۵۸:اور خزانوں اور با عزّت جگہوں سے بھی
۲۶:۵۹:اور ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں اور ہم نے زمین کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا
۲۶:۶۰:پھر ان لوگوں نے موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کا صبح سویرے پیچھا کیا
۲۶:۶۱:پھر جب دونوں ایک دوسرے کو نظر آنے لگے تو اصحاب موسیٰ نے کہا کہ اب تو ہم گرفت میں آ جائیں گے
۲۶:۶۲:موسیٰ نے کہا کہ ہرگز نہیں ہمارے ساتھ ہمارا پروردگار ہے وہ ہماری راہنمائی کرے گا
۲۶:۶۳:پھر ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنا عصا دریا میں مار دیں چنانچہ دریا شگافتہ ہو گیا اور ہر حصہّ ایک پہاڑ جیسا نظر آنے لگا
۲۶:۶۴:اور دوسرے فریق کو بھی ہم نے قریب کر دیا
۲۶:۶۵:اور ہم نے موسیٰ اور ان کے تمام ساتھیوں کو نجات دے دی
۲۶:۶۶:پھر باقی لوگوں کو غرق کر دیا
۲۶:۶۷:اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور بنی اسرائیل کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں تھی
۲۶:۶۸:اور تمہارا پروردگار صاحبِ عزّت بھی ہے اور مہربان بھی
۲۶:۶۹:اور انہیں ابراہیم کی خبر پڑھ کر سناؤ
۲۶:۷۰:جب انہوں نے اپنے مربی باپ اور قوم سے کہا کہ تم لوگ کس کی عبادت کر رہے ہو
۲۶:۷۱:ان لوگوں نے کہا کہ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور انہی کی مجاوری کرتے ہیں
۲۶:۷۲:تو ابراہیم نے کہا کہ جب تم ان کو پکارتے ہو تو یہ تمہاری آواز سنتے ہیں
۲۶:۷۳:یہ کوئی فائدہ یا نقصان پہنچاتے ہیں
۲۶:۷۴:ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے
۲۶:۷۵:ابراہیم نے کہا کہ کیا تم کو معلوم ہے کہ جن کی تم عبادت کرتے ہو
۲۶:۷۶:تم اور تمہارے تمام بزرگان خاندان
۲۶:۷۷:یہ سب میرے دشمن ہیں۔ رب العالمین کے علاوہ
۲۶:۷۸:کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور پھر وہی ہدایت بھی دیتا ہے
۲۶:۷۹:وہی کھانا دیتا ہے اور وہی پانی پلاتا ہے
۲۶:۸۰:اور جب بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی شفا بھی دیتا ہے
۲۶:۸۱:وہی موت دیتا ہے اور پھر وہی زندہ کرتا ہے
۲۶:۸۲:اور اسی سے یہ امید ہے کہ روزِ حساب میری خطاؤں کو معاف کر دے
۲۶:۸۳:خدایا مجھے علم و حکمت عطا فرما اور مجھے صالحین کے ساتھ ملحق کر دے
۲۶:۸۴:اور میرے لئے آئندہ نسلوں میں سچی زبان اور ذکر خیر قرار دے
۲۶:۸۵:اور مجھے جنت کے وارثوں میں سے قرار دے
۲۶:۸۶:اور میرے مربی کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے ہے
۲۶:۸۷:اور مجھے اس دن رسوا نہ کرنا جب سب قبروں سے اٹھائے جائیں گے
۲۶:۸۸:جس دن مال اور اولاد کوئی کام نہ آئے گا
۲۶:۸۹:مگر وہ جو قلب سلیم کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہو
۲۶:۹۰:اور جس دن جنتّ پرہیزگاروں سے قریب تر کر دی جائے گی
۲۶:۹۱:اور جہنمّ کو گمراہوں کے سامنے کر دیا جائے گا
۲۶:۹۲:اور جہنّمیوں سے کہا جائے گا کہ کہاں ہیں وہ جن کی تم عبادت کیا کرتے تھے
۲۶:۹۳:خدا کو چھوڑ کر وہ تمہاری مدد کریں گے یا اپنی مدد کریں گے
۲۶:۹۴:پھر وہ سب مع تمام گمراہوں کے جہنّم میں منہ کے بل ڈھکیل دیئے جائیں گے
۲۶:۹۵:اور ابلیس کے تمام لشکر والے بھی
۲۶:۹۶:اور وہ سب جہنمّ میں آپس میں جھگڑا کرتے ہوئے کہیں گے
۲۶:۹۷:کہ خدا کی قسم ہم سب کھلی ہوئی گمراہی میں تھے
۲۶:۹۸:جب تم کو رب العالمین کے برابر قرار دے رہے تھے
۲۶:۹۹:اور ہمیں مجرموں کے علاوہ کسی نے گمراہ نہیں کیا
۲۶:۱۰۰:اب ہمارے لئے کوئی شفاعت کرنے والا بھی نہیں ہے
۲۶:۱۰۱:اور نہ کوئی دل پسند دوست ہے
۲۶:۱۰۲:پس اے کاش ہمیں واپسی نصیب ہو جاتی تو ہم سب بھی صاحبِ ایمان ہو جاتے
۲۶:۱۰۳:اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت بہرحال مومن نہیں تھی
۲۶:۱۰۴:اور تمہارا پروردگار سب پر غالب بھی ہے اور مہربان بھی ہے
۲۶:۱۰۵:اور نوح کی قوم نے بھی مرسلین کی تکذیب کی
۲۶:۱۰۶:جب ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا کہ تم پرہیزگاری کیوں نہیں اختیار کرتے ہو
۲۶:۱۰۷:میں تمہارے لئے امانت دار نمائندہ پروردگار ہوں
۲۶:۱۰۸:پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۰۹:اور میں اس تبلیغ کی کوئی اجر بھی نہیں چاہتا ہوں میری اجر ت تو رب العالمین کے ذمہ ہے
۲۶:۱۱۰:لہذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۱۱:ان لوگوں نے کہا کہ ہم آپ پر کس طرح ایمان لے آئیں جبکہ آپ کے سارے پیروکار پست طبقہ کے لوگ ہیں
۲۶:۱۱۲:نوح نے کہا کہ میں کیا جانوں کہ یہ کیا کرتے تھے
۲۶:۱۱۳:ان کا حساب تو میرے پروردگار کے ذمہ ہے اگر تم اس بات کا شعور رکھتے ہو
۲۶:۱۱۴:اور میں مومنین کو ہٹانے ولا نہیں ہوں
۲۶:۱۱۵:میں تو صرف واضح طور پر عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں
۲۶:۱۱۶:ان لوگوں نے کہا کہ نوح اگر تم ان باتوں سے باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں گے
۲۶:۱۱۷:نوح نے یہ سن کر فریاد کی کہ پروردگار میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے
۲۶:۱۱۸:اب میرے اور ان کے درمیان کھلا ہوا فیصلہ فرما دے اور مجھے اور میرے ساتھی صاحبانِ ایمان کو نجات دے دے
۲۶:۱۱۹:پھر ہم نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں نجات دے دی
۲۶:۱۲۰:اس کے بعد باقی سب کو غرق کر دیا
۲۶:۱۲۱:یقیناً اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں تھی
۲۶:۱۲۲:اور تمہارا پروردگار ہی سب پر غالب اور مہربان ہے
۲۶:۱۲۳:اور قوم عاد نے بھی مرسلین کی تکذیب کی ہے
۲۶:۱۲۴:جب ان کے بھائی ہود نے کہا کہ تم خورِ خدا کیوں نہیں پیدا کرتے ہو
۲۶:۱۲۵:میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں
۲۶:۱۲۶:لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۲۷:اور میں تو تم سے تبلیغ کا کوئی اجر بھی نہیں چاہتا ہوں میرا اجر صرف رب العالمین کے ذمہ ہے
۲۶:۱۲۸:کیا تم کھیل تماشے کے لئے ہر اونچی جگہ پر ایک یادگار بناتے ہو
۲۶:۱۲۹:اور بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہو کہ شاید اسی طرح ہمیشہ دنیا میں رہ جاؤ
۲۶:۱۳۰:اور جب حملہ کرتے ہو تو نہایت جابرانہ حملہ کرتے ہو
۲۶:۱۳۱:اب اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۳۲:اور اس کا خوف پیدا کرو جس نے تمہاری ان تمام چیزوں سے مدد کی ہے جنہیں تم خوب جانتے ہو
۲۶:۱۳۳:تمہاری امداد جانوروں اور اولاد سے کی ہے
۲۶:۱۳۴:اور باغات اور چشموں سے کی ہے
۲۶:۱۳۵:میں تمہارے بارے میں بڑے سخت دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں
۲۶:۱۳۶:ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے لئے سب برابر ہے چاہے تم ہمیں نصیحت کرو یا تمہارا شمار نصیحت کرنے والوں میں نہ ہو
۲۶:۱۳۷:یہ ڈرانا دھمکانا تو پرانے لوگوں کی عادت ہے
۲۶:۱۳۸:اور ہم پر عذاب ہونے والا نہیں ہے
۲۶:۱۳۹:پس قوم نے تکذیب کی اور ہم نے اسے ہلاک کر دیا کہ اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے ا ور ان کی اکثریت بہر حال مومن نہیں تھی
۲۶:۱۴۰:اور تمہارا پروردگار غالب بھی ہے اور مہربان بھی ہے
۲۶:۱۴۱:او قوم ثمود نے بھی مرسلین کی تکذیب کی
۲۶:۱۴۲:جب ان کے بھائی صالح نے کہا کہ تم لوگ خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو
۲۶:۱۴۳:میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں
۲۶:۱۴۴:لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۴۵:اور میں تم سے اس کام کی اجرت بھی نہیں چاہتا ہوں میری اجرت تو خدائے رب العالمین کے ذمہ ہے
۲۶:۱۴۶:کیا تم یہاں کی نعمتوں میں اسی آرام سے چھوڑ دیئے جاؤ گے
۲۶:۱۴۷:انہی باغات اور چشموں میں
۲۶:۱۴۸:اور انہی کھیتوں اور خرمے کے درختوں کے درمیان جن کی کلیاں نرم و نازک ہیں
۲۶:۱۴۹:اور جو تم پہاڑوں کو کاٹ کر آسائشی مکانات تعمیر کر رہے ہو
۲۶:۱۵۰:ایسا ہرگز نہیں ہو گا لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۵۱:اور زیادتی کرنے والوں کی بات نہ مانو
۲۶:۱۵۲:جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے ہیں
۲۶:۱۵۳:ان لوگوں نے کہا کہ تم پر تو صرف جادو کر دیا گیا ہے اور بس
۲۶:۱۵۴:تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو لہذا اگر سچے ہو تو کوئی نشانی اور معجزہ لے آؤ
۲۶:۱۵۵:صالح نے کہا کہ یہ ایک اونٹنی ہے ایک دن کا پانی اس کے لئے ہے اور ایک مقرر دن کا پانی تمہارے لئے ہے
۲۶:۱۵۶:اور خبردار اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہیں سخت دن کا عذاب گرفتار کر لے گا
۲۶:۱۵۷:پھر ان لوگوں نے اس کے پیر کاٹ دیئے او بعد میں بہت شرمندو ہوئے
۲۶:۱۵۸:کہ عذاب نے انہیں گھیر لیا اور یقیناً اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت ایمان والی نہیں تھی
۲۶:۱۵۹:اور تمہارا پروردگار سب پر غالب آنے والا اور صاحبِ رحمت بھی ہے
۲۶:۱۶۰:اور قوم لوط نے بھی مرسلین کو جھٹلایا
۲۶:۱۶۱:جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کہ تم خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو
۲۶:۱۶۲:میں تمہارے حق میں ایک امانتدار پیغمبر ہوں
۲۶:۱۶۳:اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۶۴:اور میں تم سے اس امر کی کوئی اجرت بھی نہیں چاہتا ہوں میرا اجر تو صرف پروردگار کے ذمہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے
۲۶:۱۶۵:کیا تم لوگ ساری دنیا میں صرف مُردوں ہی سے جنسی تعلقات پیدا کرتے ہو
۲۶:۱۶۶:اور ان ازواج کو چھوڑ دیتے ہو جنہیں پروردگار نے تمہارے لئے پیدا کیا ہے حقیقتاً تم بڑی زیادتی کرنے والے لوگ ہو
۲۶:۱۶۷:ان لوگوں نے کہا کہ لوط اگر تم اس تبلیغ سے باز نہ آئے تو اس بستی سے نکال باہر کر دیئے جاؤ گے
۲۶:۱۶۸:انہوں نے کہا کہ بہرحال میں تمہارے عمل سے بیزار ہوں
۲۶:۱۶۹:پروردگار ! مجھے اور میرے اہل کو ان کے اعمال کی سزا سے محفوظ رکھنا
۲۶:۱۷۰:تو ہم نے انہیں اور ان کے اہل سب کو نجات دے دی
۲۶:۱۷۱:سوائے اس ضعیفہ کے کہ جو پیچھے رہ گئی
۲۶:۱۷۲:پھر ہم نے ان لوگوں کو تباہ و برباد کر دیا
۲۶:۱۷۳:اور ان کے اوپر زبردست پتھروں کی بارش کر دی جو ڈرائے جانے والوں کے حق میں بدترین بارش ہے
۲۶:۱۷۴:اور اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت بہرحال مومن نہیں تھی
۲۶:۱۷۵:اور تمہارا پروردگار عزیز بھی ہے اور رحیم بھی ہے
۲۶:۱۷۶:اور جنگل کے رہنے والوں نے بھی مرسلین کو جھٹلایا
۲۶:۱۷۷:جب ان سے شعیب نے کہا کہ تم خدا سے ڈرتے کیوں نہیں ہو
۲۶:۱۷۸:میں تمہارے لئے ایک امانتدار پیغمبر ہوں
۲۶:۱۷۹:لہذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۲۶:۱۸۰:اور میں تم سے اس کام کی کوئی اجرت بھی نہیں چاہتا ہوں کہ میرا اجر تو صرف رب العالمین کے ذمہ ہے
۲۶:۱۸۱:اور دیکھو ناپ تول کو ٹھیک رکھو اور لوگوں کو خسارہ دینے والے نہ بنو
۲۶:۱۸۲:اور وزن کرو تو صحیح اور سچیّ ترازو سے تولو
۲۶:۱۸۳:اور لوگوں کی چیزوں میں کمی نہ کیا کرو اور روئے زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھر و
۲۶:۱۸۴:اور اس خدا سے ڈرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے والی نسلوں کو پیدا کیا ہے
۲۶:۱۸۵:ان لوگوں نے کہا کہ تم تو صرف جادو زدہ معلوم ہوتے ہو
۲۶:۱۸۶:اور تم ہمارے ہی جیسے ایک انسان ہو اور ہمیں تو جھوٹے بھی معلوم ہوتے ہو
۲۶:۱۸۷:اور اگر واقعتاً سچے ہو تو ہمارے اوپر آسمان کا کوئی ٹکڑا نازل کر دو
۲۶:۱۸۸:انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۲۶:۱۸۹:پھر ان لوگوں نے تکذیب کی تو انہیں سایہ کے دن کے عذاب نے اپنی گرفت میں لے لیا کہ یہ بڑے سخت دن کا عذاب تھا
۲۶:۱۹۰:بیشک اس میں بھی ہماری ایک نشانی ہے اور ان کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں تھی
۲۶:۱۹۱:اور تمہارا پروردگار بہت بڑا عزت والا اور مہربان ہے
۲۶:۱۹۲:اور یہ قرآن رب العالمین کی طرف سے نازل ہونے والا ہے
۲۶:۱۹۳:اسے جبریل امین لے کر نازل ہوئے ہیں
۲۶:۱۹۴:یہ آپ کے قلب پر نازل ہوا ہے تاکہ آپ لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرائیں
۲۶:۱۹۵:یہ واضح عربی زبان میں ہے
۲۶:۱۹۶:اور اس کا ذکر سابقین کی کتابوں میں بھی موجود ہے
۲۶:۱۹۷:کیا یہ نشانی ان کے لئے کافی نہیں ہے کہ اسے بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں
۲۶:۱۹۸:اور اگر ہم اسے کسی عجمی آدمی پر نازل کر دیتے
۲۶:۱۹۹:اور وہ انہیں پڑھ کر سناتا تو یہ کبھی ایمان لانے والے نہیں تھے
۲۶:۲۰۰:اور اس طرح ہم نے اس انکار کو مجرمین کے دلوں تک جانے کا رستہ دے دیا ہے
۲۶:۲۰۱:کہ یہ ایمن لانے والے نہیں ہیں جب تک کہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں
۲۶:۲۰۲:کہ یہ عذاب ان پر اچانک نازل ہو جائے اور انہیں شعور تک نہ ہو
۲۶:۲۰۳:اس وقت یہ کہیں گے کہ کیا ہمیں مہلت دی جا سکتی ہے
۲۶:۲۰۴:تو کیا لوگ ہمارے عذاب کی جلدی کر رہے ہیں
۲۶:۲۰۵:کیا تمہیں نہیں معلوم کہ ہم انہیں کئی سال کی مہلت دے دیں
۲۶:۲۰۶:اور اس کے بعد وہ عذاب آئے جس کا وعدہ کیا گیا ہے
۲۶:۲۰۷:تو بھی جو ان کو آرام دیا گیا تھا وہ ان کے کام نہ آئے گا
۲۶:۲۰۸:اور ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لئے ڈرانے والے بھیج دیئے تھے
۲۶:۲۰۹:یہ ایک یاد دہانی تھی اور ہم ہرگز ظلم کرنے والے نہیں ہیں
۲۶:۲۱۰:اور اس قرآن کو شیاطین لے کر حاضر نہیں ہوئے ہیں
۲۶:۲۱۱:یہ بات ان کے لئے مناسب بھی نہیں ہے اور ان کے بس کی بھی نہیں ہے
۲۶:۲۱۲:وہ تو وحی کے سننے سے بھی محروم ہیں
۲۶:۲۱۳:لہذا تم اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو مت پکارو کہ مبتلائے عذاب کر دیئے جاؤ
۲۶:۲۱۴:اور پیغمبر آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے
۲۶:۲۱۵:اور جو صاحبانِ ایمان آپ کا اتباع کر لیں ان کے لئے اپنے شانوں کو جھکا دیجئے
۲۶:۲۱۶:پھر یہ لوگ آپ کی نافرمانی کریں تو کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں کے اعمال سے بیزار ہوں
۲۶:۲۱۷:اور خدائے عزیز و مہربان پر بھروسہ کیجئے
۲۶:۲۱۸:جو آپ کو اس وقت بھی دیکھتا ہے جب آپ قیام کرتے ہیں
۲۶:۲۱۹:اور پھر سجدہ گزاروں کے درمیان آپ کا اٹھنا بیٹھنا بھی دیکھتا ہے
۲۶:۲۲۰:وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے
۲۶:۲۲۱:کیا ہم آپ کو بتائیں کہ شیاطین کس پر نازل ہوتے ہیں
۲۶:۲۲۲:وہ ہر جھوٹے اور بدکردار پر نازل ہوتے ہیں
۲۶:۲۲۳:جو فرشتوں کی باتوں پر کان لگائے رہتے ہیں اور ان میں کے اکثر لوگ جھوٹے ہیں
۲۶:۲۲۴:اور شعراء کی پیروی وہی لوگ کرتے ہیں جو گمراہ ہوتے ہیں
۲۶:۲۲۵:کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ وہ ہر وادیِ خیال میں چکر لگاتے رہتے ہیں
۲۶:۲۲۶:اور وہ کچھ کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں
۲۶:۲۲۷:علاوہ ان شعراء کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے اور بہت سارا ذکر خدا کیا اور ظلم سہنے کے بعد اس کا انتقام لیا اور عنقریب ظالمین کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس جگہ پلٹا دیئے جائیں گے
۲۷۔ سورۃ نمل
۲۷:۱:طسۤ یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں
۲۷:۲:یہ صاحبانِ ایمان کے لئے ہدایت اور بشارت ہیں
۲۷:۳:جو نماز قائم کرتے ہیں۔زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
۲۷:۴:بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال کو ان کے لئے آراستہ کر دیا ہے اور وہ ان ہی اعمال میں بھٹک رہے ہیں
۲۷:۵:ا ن ہی لوگوں کے لئے بدترین عذاب ہے اور یہ آخرت میں خسارہ والے ہیں
۲۷:۶:اور آپ کو یہ قرآن خدائے علیم و حکیم کی طرف سے عطا کیا جا رہا ہے
۲۷:۷:اس وقت کو یاد کرو جب موسیٰ نے اپنے اہل سے کہا تھا کہ میں نے ایک آگ دیکھی ہے اور عنقریب میں اس سے راستہ کی خبر لاؤں گا یا آگ ہی کا کوئی انگارہ لے آؤں گا کہ تم تاپ سکو
۲۷:۸:اس کے بعد جب آگ کے پاس آئے تو آواز آئی کہ بابرکت ہے وہ خدا جو آگ کے اندر اور اس کے اطراف میں اپنا جلوہ دکھاتا ہے اور پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جو عالمین کا پالنے والا ہے
۲۷:۹:موسیٰ! میں وہ خدا ہوں جو سب پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے
۲۷:۱۰:اب تم اپنے عصا کو زمین پر ڈال دو اس کے بعد موسیٰ نے جب دیکھا تو کیا دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح لہرا رہا ہے موسیٰ الٹے پاؤں پلٹ پڑے اور مڑ کر بھی نہ دیکھا آواز آئی کہ موسیٰ ڈرو نہیں میری بارگاہ میں مرسلین نہیں ڈرا کرتے ہیں
۲۷:۱۱:ہاں کوئی شخص گناہ کر کے پھر توبہ کر لے اور اس برائی کو نیکی سے بدل دے تو میں بہت بخشنے والا مہربان ہوں
۲۷:۱۲:اور اپنے ہاتھ کو گریبان میں ڈال کر نکالو تو دیکھو گے کہ بغیر کسی بیماری کے سفید چمکدار نکلتا ہے یہ ان نو معجزات میں سے ایک ہے جنہیں فرعون اور اس کی قوم کے لئے دیا گیا ہے کہ یہ بڑی بدکار قوم ہے
۲۷:۱۳:مگر جب بھی ان کے پاس واضح نشانیاں آئیں تو انہوں نے کہہ دیا کہ یہ کھلا ہوا جادو ہے
۲۷:۱۴:ان لوگوں نے ظلم اور غرور کے جذبہ کی بناء پر انکار کر دیا تھا ورنہ ان کے دل کو بالکل یقین تھا پھر دیکھو کہ ایسے مفسدین کا انجام کیا ہوتا ہے
۲۷:۱۵:اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم عطا کیا تو دونوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں بہت سے بندوں پر فضیلت عطا کی ہے
۲۷:۱۶:اور پھر سلیمان داؤد کے وارث ہوئے اور انہوں نے کہا کہ لوگو مجھے پرندوں کی باتوں کا علم دیا گیا ہے اور ہر فضیلت کا ایک حصہ عطا کیا گیا ہے اور یہ خدا کا کھلا ہوا فضل و کرم ہے
۲۷:۱۷:اور سلیمان کے لئے ان کا تمام لشکر جنات انسان اور پرندے سب اکٹھا کئے جاتے تھے تو بالکل مرتب منظم کھڑے کر دیئے جاتے تھے
۲۷:۱۸:یہاں تک کہ جب وہ لوگ وادیِ نمل تک آئے تو ایک چیونٹی نے آواز دی کہ چیونٹیوں سب اپنے اپنے سوراخوں میں داخل ہو جاؤ کہ سلیمان اور ان کا لشکر تمہیں پامال نہ کر ڈالے اور انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو
۲۷:۱۹:سلیمان اس کی بات پر مسکرا دیئے اور کہا کہ پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہو جائے اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے نیک بندوں میں شامل کر لے
۲۷:۲۰:اور سلیمان نے ہد ہد کو تلاش کیا اور وہ نظر نہ آیا تو کہا کہ آخر مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں ہد ہد کو نہیں دیکھ رہا ہوں کیا وہ غائب ہو گیا ہے
۲۷:۲۱:میں اسے سخت ترین سزا دوں گا یا پھر ذبح کر ڈالوں گا یا یہ کہ وہ میرے پاس کوئی واضح دلیل لے آئے گا
۲۷:۲۲:پھر تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ ہد ہد آ گیا اور اس نے کہا کہ مجھے ایک ایسی بات معلوم ہوئی ہے جو آپ کو بھی معلوم نہیں ہے اور میں ملک سبا سے ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں
۲۷:۲۳:میں نے ایک عورت کو دیکھا ہے جو سب پر حکومت کر رہی ہے اور اسے دنیا کی ہر چیز حاصل ہے اور اس کے پاس بہت بڑا تخت بھی ہے
۲۷:۲۴:میں نے دیکھا ہے کہ وہ اور اس کی قوم سب سورج کی پوجا کر رہے ہیں اور شیطان نے ان کی نظروں میں اس عمل کو حسن بنا دیا ہے اور انہیں صحیح راستہ سے روک دیا ہے کہ اب وہ یہ بھی نہیں سمجھتے ہیں
۲۷:۲۵:کہ کیوں نہ اس خدا کا سجدہ کریں جو آسمان و زمین کے پوشیدہ اسرار کو ظاہر کرنے والا ہے اور لوگ جو کچھ چھپاتے ہیں یا ظاہر کرتے ہیں سب کا جاننے والا ہے
۲۷:۲۶:وہ اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ عرش عظیم کا پروردگار ہے
۲۷:۲۷:سلیمان نے کہا کہ میں ابھی دیکھتا ہوں کہ تو نے سچ کہا ہے یا تیرا شمار بھی جھوٹوں میں ہے
۲۷:۲۸:یہ میرا خط لے کر جا اور ان لوگوں کے سامنے ڈال دے پھر ان کے پاس سے ہٹ جا اور یہ دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں
۲۷:۲۹:اس عورت نے کہا کہ میرے زعماء سلطنت میری طرف ایک بڑا محترم خط بھیجا گیا ہے
۲۷:۳۰:جو سلیمان کی طرف سے ہے اور اس کا مضمون یہ ہے کہ شروع کرتا ہوں خدا کے نام سے جو بڑا رحمٰن و رحیم ہے
۲۷:۳۱:دیکھو میرے مقابلہ میں سرکشی نہ کرو اور اطاعت گزار بن کر چلے آؤ
۲۷:۳۲:زعماء مملکت! میرے مسئلہ میں رائے دو کہ میں تمہاری رائے کے بغیر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکتی
۲۷:۳۳:ان لوگوں نے کہا کہ ہم صاحبانِ قوت اور ماہرین جنگ و جدال ہیں اور اختیار بہرحال آپ کے ہاتھ میں ہے آپ بتائیں کہ آپ کا حکم کیا ہے
۲۷:۳۴:اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی علاقہ میں داخل ہوتے ہیں تو بستی کو ویران کر دیتے ہیں اور صاحبانِ عزّت کو ذلیل کر دیتے ہیں اور ان کا یہی طریقہ کار ہوتا ہے
۲۷:۳۵:اور میں ان کی طرف ایک ہدیہ بھیج رہی ہوں اور پھر دیکھ رہی ہوں کہ میرے نمائندے کیا جواب لے کر آتے ہیں
۲۷:۳۶:اس کے بعد جب قاصد سلیمان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا کہ تم اپنے مال سے میری امداد کرنا چاہتے ہو جب کہ جو کچھ خدا نے مجھے دیا ہے وہ تمہارے مال سے کہیں زیادہ بہتر ہے جاؤ تم خود ہی اپنے ہدیہ سے خوش رہو
۲۷:۳۷:جاؤ تم واپس جاؤ اب میں ایک ایسا لشکر لے کر آؤں گا جس کا مقابلہ ممکن نہ ہو گا اور پھر سب کو ذلّت و رسوائی کے ساتھ ملک سے باہر نکالوں گا
۲۷:۳۸:پھر اعلان کیا کہ میرے اشرافِ سلطنت ! تم میں کون ہے جو اس کے تخت کو لے کر آئے قبل اس کے کہ وہ لوگ اطاعت گزار بن کر حاضر ہوں
۲۷:۳۹:تو جّنات میں سے ایک دیو نے کہا کہ میں اتنی جلدی لے آؤں گا کہ آپ اپنی جگہ سے بھی نہ اٹھیں گے میں بڑا صاحبِ قوت اور ذمہ دار ہوں
۲۷:۴۰:اور ایک شخص نے جس کے پاس کتاب کا ایک حصہّ علم تھا اس نے کہا کہ میں اتنی جلدی لے آؤں گا کہ آپ کی پلک بھی نہ جھپکنے پائے اس کے بعد سلیمان نے تخت کو اپنے سامنے حاضر دیکھا تو کہنے لگے یہ میرے پروردگار کا فضل و کرم ہے وہ میرا امتحان لینا چاہتا ہے کہ میں شکریہ ادا کرتا ہوں یا کفرانِ نعمت کرتا ہوں اور جو شکریہ ادا کرے گا وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے کرے گا اور جو کفرانِ نعمت کرے گا اس کی طرف سے میرا پروردگار بے نیاز اور کریم ہے
۲۷:۴۱:سلیمان نے کہا کہ اس کے تخت کو ناقابل شناخت بنا دیا جائے تاکہ ہم دیکھیں کہ وہ سمجھ پاتی ہے یا ناسمجھ لوگوں میں ہے
۲۷:۴۲:جب وہ آئی تو سلیمان نے کہا کہ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے اس نے کہا کہ بالکل ایسا ہی ہے بلکہ شاید یہی ہے اور مجھے تو پہلے ہی علم ہو گیا تھا اور میں اطاعت گزار ہو گئی تھی
۲۷:۴۳:اور اسے اس معبود نے روک رکھا تھا جسے خدا کو چھوڑ کر معبود بنائے ہوئے تھی کہ وہ ایک کافر قوم سے تعلق رکھتی تھی
۲۷:۴۴:پھر اس سے کہا گیا کہ قصر میں داخل ہو جائے اب جو اس نے دیکھا تو سمجھی کہ کوئی گہرا پانی ہے اور اپنی پنڈلیاں کھول دیں سلیمان نے کہا کہ یہ ایک قلعہ ہے جسے شیشوں سے منڈھ دیا گیا ہے اور بلقیس نے کہا کہ میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا اور اب میں سلیمان کے ساتھ اس خدا پر ایمان لے آئی ہوں جو عالمین کا پالنے والا ہے
۲۷:۴۵:اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو تو دونوں فریق آپس میں جھگڑا کرنے لگے
۲۷:۴۶:صالح نے کہا کہ قوم والو آخر بھلائی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں کر رہے ہو تم لوگ اللہ سے استغفار کیوں نہیں کرتے کہ شاید تم پر رحم کر دیا جائے
۲۷:۴۷:ان لوگوں نے کہا کہ ہم نے تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے برا شگون ہی پایا ہے انہوں نے کہا کہ تمہاری بدقسمتی اللہ کے پاس مقدر ہے اور یہ درحقیقت تمہاری آزمائش کی جا رہی ہے
۲۷:۴۸:اور اس شہر میں نو افراد تھے جو زمین میں فساد برپا کرتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے
۲۷:۴۹:ان لوگوں نے کہا کہ تم سب آپس میں خدا کی قسم کھاؤ کہ صالح اور ان کے گھر والوں پر راتوں رات حملہ کر دو گے اور بعد میں ان کے وارثوں سے کہہ دو گے کہ ہم ان کے گھر والوں کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہیں تھے اور ہم اپنے بیان میں بالکل سچے ہیں
۲۷:۵۰:اور پھر انہوں نے اپنی چال چلی اور ہم نے بھی اپنا انتظام کیا کہ انہیں خبر بھی نہ پو سکی
۲۷:۵۱:پھر اب دیکھو کہ ان کی مکاّری کا انجام کیا ہوا کہ ہم نے ان رؤساء کو ان کی قوم سمیت بالکل تباہ و برباد کر دیا
۲۷:۵۲:اب یہ ان کے گھر ہیں جو ظلم کی بناء پر خالی پڑے ہوئے ہیں اور یقیناً اس میں صاحبانِ علم کے لئے ایک نشانی پائی جاتی ہے
۲۷:۵۳:اور ہم نے ان لوگوں کو نجات د ے دی جو ایمان والے تھے اور تقویٰ الٰہی اختیار کئے ہوئے تھے
۲۷:۵۴:اور لوط کو یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ کیا تم آنکھیں رکھتے ہوئے بدکاری کا ارتکاب کر رہے ہو
۲۷:۵۵:کیا تم لوگ از راہِ شہوت مردوں سے تعلقات پیدا کر رہے ہو اور عورتوں کو چھوڑے دے رہے ہو اور درحقیقت تم لوگ بالکل جاہل قوم ہو
۲۷:۵۶:تو ان کی قوم کا کوئی جواب نہیں تھا سوائے اس کے کہ لوط والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کر دو کہ یہ لوگ بہت پاکباز بن رہے ہیں
۲۷:۵۷:تو ہم نے لوط اور ان کے خاندان والوں کو زوجہ کے علاوہ سب کو نجات دے دی کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی
۲۷:۵۸:اور ہم نے ان پر عجیب و غریب قسم کی بارش کر دی کہ جن لوگوں کو ڈرایا جاتا ہے ان پر بارشِ عذاب بھی بہت بری ہوتی ہے
۲۷:۵۹:آپ کہئے ساری تعریف اللہ کے لئے ہے اور سلام ہے اس کے ان بندوں پر جنہیں اس نے منتخب کر لیا ہے آیا خدا زیادہ بہتر ہے یا جنہیں یہ شریک بنا رہے ہیں
۲۷:۶۰:بھلا وہ کون ہے جس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا ہے پھر ہم نے اس سے خوشنما باغ اگائے ہیں کہ تم ان کے درختوں کو نہیں اگا سکتے تھے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور خدا ہے۔۔۔ نہیں بلکہ یہ لوگ خود اپنی طرف سے دوسروں کو خدا کے برابر بنا رہے ہیں
۲۷:۶۱:بھلا وہ کون ہے جس نے زمین کو قرار کی جگہ بنایا اور پھر اس کے درمیان نہریں جاری کیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور دو دریاؤں کے درمیان حد فاصل قرار دی کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی خدا ہے ہرگز نہیں اصل یہ ہے کہ ان کی اکثریت جاہل ہے
۲۷:۶۲:بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کر دیتا ہے اور تم لوگوں کو زمین کا وارث بناتا ہے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور خدا ہے – نہیں – بلکہ یہ لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہیں
۲۷:۶۳:بھلا وہ کون ہے جو خشکی اور تری کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے اور بارش سے پہلے بشارت کے طور پر ہوائیں چلاتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا ہے – یقیناً وہ خدا تمام مخلوقات سے کہیں زیادہ بلند و بالا ہے جنہیں یہ لوگ اس کا شریک بنا رہے ہیں
۲۷:۶۴:یا کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا ہے اور پھر دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا اور کون ہے جو آسمان اور زمین سے رزق عطا کرتا ہے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو اپنی دلیل لے آؤ
۲۷:۶۵:کہہ دیجئے کہ آسمان و زمین میں غیب کا جاننے والا اللہ کے علاوہ کوئی نہیں ہے اور یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ انہیں کب دوبارہ اٹھایا جائے گا
۲۷:۶۶:بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ناقص رہ گیا ہے بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں بلکہ یہ بالکل اندھے ہیں
۲۷:۶۷:اور کفار یہ کہتے ہیں کہ کیا جب ہم اور ہمارے باپ دادا سب مٹی ہو جائیں گے تو پھر دوبارہ نکالے جائیں گے
۲۷:۶۸:ایسا وعدہ ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے بہت پہلے سے کیا جا رہا ہے اور یہ سب اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں اور بس
۲۷:۶۹:آپ ان سے کہہ دیجئے کہ روئے زمین میں سیر کرو اور پھر دیکھو کہ مجرمین کا انجام کیسا ہوا ہے
۲۷:۷۰:اور آپ ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور یہ جو چالیں چل رہے ہیں ان کی طرف سے بھی دل تنگ نہ ہوں
۲۷:۷۱:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ آخر کب پورا ہونے والا ہے
۲۷:۷۲:تو کہہ دیجئے کہ بہت ممکن ہے کہ جس عذاب کی تم جلدی کر رہے ہو اس کا کوئی حصّہ تمہارے پیچھے ہی لگا ہوا ہو
۲۷:۷۳:اور آپ کا پروردگار بندوں کے حق میں بہت زیادہ مہربان ہے لیکن ان کی اکثریت شکریہ نہیں ادا کرتی ہے
۲۷:۷۴:اور آپ کا پروردگار وہ سب جانتا ہے جسے ان کے دل چھپائے ہوئے ہیں یا جس کا یہ اعلان کر رہے ہیں
۲۷:۷۵:اور آسمان و زمین میں کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں ہے جس کا ذکر کتاب مبین میں نہ ہو
۲۷:۷۶:بیشک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان بہت سی باتوں کی حکایت کرتا ہے جن کے بارے میں وہ آپس میں اختلاف کر رہے ہیں
۲۷:۷۷:اور یہ قرآن صاحبانِ ایمان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
۲۷:۷۸:آپ کا پروردگار ان کے درمیان اپنے حکم سے فیصلہ کرتا ہے اور وہ سب پر غالب بھی ہے اور سب سے باخبر بھی ہے
۲۷:۷۹:لہٰذا آپ اسی پر اعتماد کریں کہ آپ واضح حق کے راستہ پر ہیں
۲۷:۸۰:آپ مُردوں کو اور بہروں کو اپنی آواز نہیں سنا سکتے اگر وہ منہ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں
۲۷:۸۱:اور آپ اندھوں کو بھی ان کی گمراہی سے راہِ راست پر نہیں لا سکتے ہیں آپ اپنی آواز صرف ان لوگوں کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارے اطاعت گزار ہیں
۲۷:۸۲:اور جب ان پر وعدہ پورا ہو گا تو ہم زمین سے ایک چلنے والا نکال کر کھڑا کر دیں گے جو ان سے یہ بات کرے کہ کون لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے تھے
۲۷:۸۳:اور اس دن ہم ہر امت میں سے وہ فوج اکٹھا کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کرتے تھے اور پھر الگ الگ تقسیم کر دیئے جائیں گے
۲۷:۸۴:یہاں تک کہ جب سب آ جائیں گے تو ارشاد احدیت ہو گا کہ کیا تم لوگوں نے میری آیتوں کی تکذیب کی تھی حالانکہ تمہیں ان کا مکمل علم نہیں تھا یا تم کیا کر رہے تھے
۲۷:۸۵:اور ان کے ظلم کی بنا پر ان پر بات ثابت ہو جائے گی اور وہ بولنے کے قابل بھی نہ ہوں گے
۲۷:۸۶:کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو پیدا کیا تاکہ یہ سکون حاصل کر سکیں اور دن کو روشنی کا ذریعہ بنایا اس میں صاحبانِ ایمان کے لئے ہماری بڑی نشانیاں ہیں
۲۷:۸۷:اور جس دن صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان میں جو بھی ہے سب لرز جائیں گے علاوہ ان کے جن کو خدا چاہے اور سب اس کی بارگاہ میں سر جھکائے حاضر ہوں گے
۲۷:۸۸:اور تم دیکھو گے تو سمجھو گے کہ جیسے پہاڑ اپنی جگہ پر جامد ہیں حالانکہ یہ بادلوں کی طرح چل رہے ہوں گے۔یہ اس خدا کی صنعت ہے جس نے ہر چیز کو محکم بنایا ہے اور وہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے
۲۷:۸۹:جو کوئی نیکی کرے گا اسے اس سے بہتر اجر ملے گا اور وہ لوگ روزِ قیامت کے خوف سے محفوظ بھی رہیں گے
۲۷:۹۰:اور جو لوگ برائی کریں گے انہیں منہ کے بھل جہنّم میں ڈھکیل دیا جائے گا کہ کیا تمہیں تمہارے اعمال کے علاوہ بھی کوئی معاوضہ دیا جا سکتا ہے
۲۷:۹۱:مجھے تو صرف یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے مالک کی عبادت کروں جس نے اسے محترم بنایا ہے اور ہر شے اسی کی ملکیت ہے اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اطاعت گزاروں میں شامل ہو جاؤں
۲۷:۹۲:اور یہ کہ میں قرآن کو پڑھ کر سُناؤں اب اس کے بعد جو ہدایت حاصل کر لے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو بہک جائے گا اس سے کہہ دیجئے کہ میں تو صرف ڈرانے والوں میں سے ہوں
۲۷:۹۳:اور یہ کہئے کہ ساری حمد صرف اللہ کے لئے ہے اور وہ عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھلائے گا اور تم پہچان لو گے اور تمہارا پروردگار تمہارے اعمال سے سے غافل نہیں ہے
۲۸۔ سورۃ قصص
۲۸:۱:طۤسۤم
۲۸:۲:یہ کتابِ مبین کی آیتیں ہیں
۲۸:۳:ہم آپ کو موسیٰ اور فرعون کی سّچی خبر سنا رہے ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لانے والے ہیں
۲۸:۴:فرعون نے روئے زمین پر بلندی اختیار کی اور اس نے اہلِ زمین کو مختلف حصوں میں تقسیم کر دیا کہ ایک گروہ نے دوسرے کو بالکل کمزور بنا دیا وہ لڑکوں کو ذبح کر دیا کرتا تھا اور عورتوں کو زندہ رکھا کرتا تھا۔ وہ یقیناً مفسدین میں سے تھا
۲۸:۵:اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنا دیا گیا ہے ان پر احسان کریں اور انہیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیدیں
۲۸:۶:اور انہی کو روئے زمین کا اقتدار دیں اور فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو ان ہی کمزوروں کے ہاتھوں سے وہ منظر دکھلائیں جس سے یہ ڈر رہے ہیں
۲۸:۷:اور ہم نے مادر موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنے بچّہ کو دودھ پلاؤ اور اس کے بعد جب اس کی زندگی کا خوف پیدا ہو تو اسے دریا میں ڈال دو اور بالکل ڈرو نہیں اور پریشان نہ ہو کہ ہم اسے تمہاری طرف پلٹا دینے والے اور اسے مرسلین میں سے قرار دینے والے ہیں
۲۸:۸:پھر فرعون والوں نے اسے اٹھا لیا کہ انجام کار ان کا دشمن اور ان کے لئے باعثِ رنج و الم بنے۔بیشک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر والے سب غلطی پر تھے
۲۸:۹:اور فرعون کی زوجہ نے کہا کہ یہ تو ہماری اور تمہاری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے لہٰذا اسے قتل نہ کرو کہ شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے اور ہم اسے اپنا فرزند بیالیں اور وہ لوگ کچھ نہیں سمجھ رہے تھے
۲۸:۱۰:اور موسیٰ کی ماں کا دل بالکل خالی ہو گیا کہ قریب تھا کہ وہ اس راز کو فاش کر دیتیں اگر ہم ان کے دل کو مطمئن نہ بنا دیتے تاکہ وہ ایمان لانے والوں میں شامل ہو جائیں
۲۸:۱۱:اور انہوں نے اپنی بہن سے کہا کہ تم بھی ان کا پیچھا کرو تو انہوں نے دور سے موسیٰ کو دیکھا جب کہ ان لوگوں کو اس کا احساس بھی نہیں تھا
۲۸:۱۲:اور ہم نے موسیٰ پر دودھ پلانے والیوں کا دودھ پہلے ہی سے حرام کر دیا تو موسیٰ کی بہن نے کہا کہ کیا میں تمہیں ایسے گھر والوں کا پتہ بتاؤں جو اس کی کفالت کر سکیں اور وہ اس کے خیر خواہ بھی ہوں
۲۸:۱۳:پھر ہم نے موسیٰ کو ان کی ماں کی طرف پلٹا دیا تاکہ ان کی آنکھ ٹھنڈی ہو جائے اور وہ پریشان نہ رہیں اور انہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ کا وعدہ بہرحال سچا ّہے اگرچہ لوگوں کی اکثریت اسے نہیں جانتی ہے
۲۸:۱۴:اور جب موسیٰ جوانی کی توانائیوں کو پہنچے اور تندرست ہو گئے تو ہم نے انہیں علم اور حکمت عطا کر دی اور ہم اسی طرح نیک عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
۲۸:۱۵:اور موسیٰ شہر میں اس وقت داخل ہوئے جب لوگ غفلت کی نیند میں تھے تو انہوں نے دو آدمیوں کو لڑتے ہوئے دیکھا ایک ان کے شیعوں میں سے تھا اور ایک دشمنوں میں سے تو جو ان کے شیعوں میں سے تھا اس نے دشمن کے ظلم کی فریاد کی تو موسیٰ نے اسے ایک گھونسہ مار کر اس کی زندگی کا فیصلہ کر دیا اور کہا کہ یہ یقیناً شیطان کے عمل سے تھا اور یقیناً شیطان دشمن اور کھنَا ہوا گمراہ کرنے والا ہے
۲۸:۱۶:موسیٰ نے کہا کہ پروردگار میں نے اپنے نفس کے لئے مصیبت مول لے لی لہذا مجھ معاف کر دے تو پروردگار نے معاف کر دیا کہ وہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۲۸:۱۷:موسیٰ نے کہا کہ پروردگار تو نے میری مدد کی ہے لہذا میں کبھی مجرموں کا ساتھی نہیں بنوں گا
۲۸:۱۸:پھر صبح کے وقت موسیٰ شہر میں داخل ہوئے تو خوفزدہ اور حالات کی نگرانی کرتے ہوئے کہ اچانک دیکھا کہ جس نے کل مدد کے لئے پکارا تھا وہ پھر فریاد کر رہا ہے موسیٰ نے کہا کہ یقیناً تو کھنَا ہوا گمراہ ہے
۲۸:۱۹:پھر جب موسیٰ نے چاہا کہ اس پر حملہ آور ہوں جو دونوں کا دشمن ہے تو اس نے کہا کہ موسیٰ تم اسی طرح مجھے قتل کرنا چاہتے ہو جس طرح تم نے کل ایک بے گناہ کو قتل کیا ہے تم صرف روئے زمین میں سرکش حاکم بن کر رہنا چاہتے ہو اور یہ نہیں چاہتے ہو کہ تمہارا شمار اصلاح کرنے والوں میں ہو
۲۸:۲۰:اور ادھر آخ شہر سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ موسیٰ شہر کے بڑے لوگ باہمی مشورہ کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر دیں لہذا تم شہر سے باہر نکل جاؤ میں تمہارے لئے نصیحت کرنے والوں میں سے ہوں
۲۸:۲۱:تو موسیٰ شہر سے باہر نکلے خوفزدہ اور دائیں بائیں دیکھتے ہوئے اور کہا کہ پروردگار مجھے ظالم قوم سے محفوظ رکھنا
۲۸:۲۲:اور جب موسیٰ نے مدین کا رخ کیا تو کہا کہ عنقریب پروردگار مجھے سیدھے راستہ کی ہدایت کر دے گا
۲۸:۲۳:اور جب مدین کے چشمہ پر وارد ہوئے تو لوگوں کی ایک جماعت کو دیکھا جو جانوروں کو پانی پلا رہی تھی اور ان سے الگ دو عورتیں تھیں جو جانوروں کو روکے کھڑی تھیں۔موسیٰ نے پوچھا کہ تم لوگوں کا کیا مسئلہ ہے ان دونوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک پانی نہیں پلاتے ہیں جب تک ساری قوم ہٹ نہ جائے اور ہمارے بابا ایک ضعیف العمر آدمی ہیں
۲۸:۲۴:موسیٰ نے دونوں کے جانوروں کو پانی پلا دیا اور پھر ایک سایہ میں آ کر پناہ لے لی عرض کی پروردگار یقیناً میں اس خیر کا محتاج ہوں جو تو میری طرف بھیج دے
۲۸:۲۵:اتنے میں دونوں میں سے ایک لڑکی کمال شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی اور اس نے کہا کہ میرے بابا آپ کو بلا رہے ہیں کہ آپ کے پانی پلانے کی اجرت دے دیں پھر جو موسیٰ ان کے پاس آئے اور اپنا قصّہ بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ ڈرو نہیں اب تم ظالم قوم سے نجات پا گئے
۲۸:۲۶:ان دونوں میں سے ایک لڑکی نے کہا کہ بابا آپ انہیں نوکر رکھ لیجئے کہ آپ جسے بھی نوکر رکھنا چاہیں ان میں سب سے بہتر وہ ہو گا جو صاحبِ قوت بھی ہو اور امانتدار بھی ہو
۲۸:۲۷:انہوں نے کہا کہ میں ان دونوں میں سے ایک بیٹی کا عقد آپ سے کرنا چاہتا ہوں بشرطیکہ آپ آٹھ سال تک میری خدمت کریں پھر اگر دس سال پورے کر دیں تو یہ آپ کی طرف سے ہو گا اور میں آپ کو کوئی زحمت نہیں دینا چاہتا ہوں انشاء اللہ آپ مجھے نیک بندوں میں سے پائیں گے
۲۸:۲۸:موسیٰ نے کہا کہ یہ میرے اور آپ کے درمیان کا معاہدہ ہے میں جو مدّت بھی پوری کر دوں میرے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہو گی اور میں جو کچھ بھی کہہ رہا ہوں اللہ اس کا گواہ ہے
۲۸:۲۹:پھر جب موسیٰ مدّت کو پورا کر چکے اور اپنے اہل کو لے کر چلے تو طور کی طرف سے ایک آگ نظر آئی انہوں نے اپنے اہل سے کہا کہ تم لوگ ٹھہرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے شاید اس میں سے کوئی خبر لے آؤں یا کوئی چنگاری ہی لے آؤں کہ تم لوگ اس سے تاپنے کا کام لے سکو
۲۸:۳۰:پھر جو اس آگ کے قریب آئے تو وادی کے داہنے رخ سے ایک مبارک مقام پر ایک درخت سے آواز آئی موسیٰ میں عالمین کا پالنے والا خدا ہوں `
۲۸:۳۱:اور تم اپنے عصا کو زمین پر ڈال دو اور جو موسیٰ نے دیکھا تو وہ سانپ کی طرح لہرا رہا تھا یہ دیکھ کر موسیٰ پیچھے ہٹ گئے اور پھر مڑ کر بھی نہ دیکھا تو پھر آواز آئی کہ موسیٰ آگے بڑھو اور ڈرو نہیں کہ تم بالکل مامون و محفوظ ہو
۲۸:۳۲:ذرا اپنے ہاتھ کو گریبان میں داخل کرو وہ بغیر کسی بیماری کے سفید اور چمکدار بن کر برآمد ہو گا اور خوف سے اپنے بازوؤں کو اپنی طرف سمیٹ لو – تمہارے لئے پروردگار کی طرف سے فرعون اور اس کی قوم کے سرداروں کی طرف یہ دو دلیلیں ہیں کہ یہ لوگ سب فاسق اور بدکار ہیں
۲۸:۳۳:موسیٰ نے کہا کہ پروردگار میں نے ان کے ایک آدمی کو مار ڈالا ہے تو مجھے خوف ہے کہ یہ مجھے قتل کر دیں گے اور کار تبلیغ رک جائے گا
۲۸:۳۴:اور میرے بھائی ہارون مجھ سے زیادہ فصیح زبان کے مالک ہیں لہٰذا انہیں میرے ساتھ مددگار بنا دے جو میری تصدیق کر سکیں کہ میں ڈرتا ہوں کہ کہیں یہ لوگ میری تکذیب نہ کر دیں
۲۸:۳۵:ارشاد ہوا کہ ہم تمہارے بازوؤں کو تمہارے بھائی سے مضبوط کر دیں گے اور تمہارے لئے ایسا غلبہ قرار دیں گے کہ یہ لوگ تم تک پہنچ ہی نہ سکیں اور ہماری نشانیوں کے سہارے تم اور تمہارے پیروکار ہی غالب رہیں گے
۲۸:۳۶:پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہماری کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ یہ تو صرف ایک گڑھا ہوا جادو ہے اور ہم نے اپنے گزشتہ بزرگوں سے اس طرح کی کوئی بات نہیں سنی ہے
۲۸:۳۷:اور موسیٰ نے کہا کہ میرا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور کس کے لئے آخرت کا گھر ہے یقیناً ظالمین کے لئے فلاح نہیں ہے
۲۸:۳۸:اور فرعون نے کہا کہ میرے زعما ء مملکت! میرے علم میں تمہارے لئے میرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہٰذا ہامان! تم میرے لئے مٹی کا پجاوا لگاؤ اور پھر ایک قلعہ تیار کرو کہ میں اس پر چڑھ کر موسیٰ کے خدا کی خبر لے آؤں اور میرا خیال تو یہ ہی ہے کہ موسیٰ جھوٹے ہیں
۲۸:۳۹:اور فرعون اور اس کے لشکر نے ناحق غرور سے کام لیا اور یہ خیال کر لیا کہ وہ پلٹا کر ہماری بارگاہ میں نہیں لائے جائیں گے
۲۸:۴۰:تو ہم نے فرعون اور اس کے لشکروں کو اپنی گرفت میں لے لیا اور سب کو دریا میں ڈال دیا تو دیکھو کہ ظالمین کا انجام کیسا ہوتا ہے
۲۸:۴۱:اور ہم نے ان لوگوں کو جہنم کی طرف دعوت دینے والا پیشوا قرار د ے دیا ہے اور قیامت کے دن ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی
۲۸:۴۲:اور دنیا میں بھی ہم نے ان کے پیچھے لعنت کو لگا دیا ہے اور قیامت کے دن بھی ان کا شمار ان لوگوں میں ہو گا جن کے چہرے بگاڑ دیئے جائیں گے
۲۸:۴۳:اور ہم نے پہلی نسلوں کو ہلاک کر دینے کے بعد موسیٰ کو کتاب عطا کی جو لوگوں کے لئے بصیرت کا سامان اور ہدایت و رحمت ہے اور شاید اسی طرح یہ لوگ نصیحت حاصل کر لیں
۲۸:۴۴:اور آپ اس وقت طور کے مغربی رخ پر نہ تھے جب ہم نے موسیٰ کی طرف اپنا حکم بھیجا اور آپ اس واقعہ کے حاضرین میں سے بھی نہیں تھے
۲۸:۴۵:لیکن ہم نے بہت سی قوموں کو پیدا کیا پھر ان پر ایک طویل زمانہ گزر گیا اور آپ تو اہل مدین میں بھی مقیم نہیں تھے کہ انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سناتے لیکن ہم رسول بنانے والے تو تھے
۲۸:۴۶:اور آپ طور کے کسی جانب اس وقت نہیں تھے جب ہم نے موسیٰ کو آواز دی لیکن آپ کے پروردگار کی رحمت ہے کہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کی طرف آپ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں آیا ہے کہ شاید وہ اس طرح عبرت اور نصیحت حاصل کر لیں
۲۸:۴۷:اور اگر ایسا نہ ہوتا کہ جب ان پر گذشتہ اعمال کی بنا پر کوئی مصیبت نازل ہوتی تو یہی کہتے کہ پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا ہے کہ ہم تیری نشانیوں کی پیروی کرتے اور صاحبان ایمان میں شامل ہو جاتے
۲۸:۴۸:پھر اس کے بعد جب ہماری طرف سے حق آ گیا تو کہنے لگے کہ انہیں وہ سب کیوں نہیں دیا گیا ہے جو موسیٰ کو دیا گیا تھا تو کیا ان لوگوں نے اس سے پہلے موسیٰ کا انکار نہیں کیا اور اب تو کہتے ہیں کہ توریت اور قرآن جادو ہے جو ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں اور ہم دونوں ہی کا انکار کرنے والے ہیں
۲۸:۴۹:تو آپ کہہ دیجئے کہ اچھا تم پروردگار کی طرف سے کوئی کتاب لے آؤ جو دونوں سے زیادہ صحیح ہو اور میں اس کا اتباع کر لوں اگر تم اپنی بات میں سچے ہو
۲۸:۵۰:پھر اگر قبول نہ کریں تو سمجھ لیجئے کہ یہ صرف اپنی خواہشات کا اتباع کرنے والے ہیں اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدائی ہدایت کے بغیر اپنی خواہشات کا اتباع کر لے جب کہ اللہ ظالم قوم کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
۲۸:۵۱:اور ہم نے مسلسل ان لوگوں تک اپنی باتیں پہنچائیں کہ شاید اسی طرح نصیحت حاصل کر لیں
۲۸:۵۲:جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی ہے وہ اس قرآن پر ایمان رکھتے ہیں
۲۸:۵۳:اور جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے یہ ہمارے رب کی طرف سے برحق ہے اور ہم تو پہلے ہی سے تسلیم کئے ہوئے تھے
۲۸:۵۴:یہی وہ لوگ ہیں جن کو دہری جزا دی جائے گی کہ انہوں نے صبر کیا ہے اور یہ نیکیوں کے ذریعہ برائیوں کو دفع کرتے ہیں اور ہم نے جو رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
۲۸:۵۵:اور جب لغو بات سنتے ہیں تو کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال ہیں تم پر ہمارا سلام کہ ہم جاہلوں کی صحبت پسند نہیں کرتے ہیں
۲۸:۵۶:پیغمبر بیشک آپ جسے چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے ہیں بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور وہ ان لوگوں سے خوب باخبر ہے جو ہدایت پانے والے ہیں
۲۸:۵۷:اور یہ کفاّر کہتے ہیں کہ ہم آپ کے ساتھ حق کی پیروی کریں گے تو اپنی زمین سے اچک لئے جائیں گے تو کیا ہم نے انہیں ایک محفوظ حرم پر قبضہ نہیں دیا ہے جس کی طرف ہر شے کے پھل ہماری دی ہوئی روزی کی بنا پر چلے آ رہے ہیں لیکن ان کی اکثریت سمجھتی ہی نہیں ہے
۲۸:۵۸:اور ہم نے کتنی ہی بستیوں کو ان کی معیشت کے غرور کی بنا پر ہلاک کر دیا اب یہ ان کے مکانات ہیں جو ان کے بعد پھر آباد نہ پو سکے مگر بہت کم اور درحقیقت ہم ہی ہر چیز کے وارث اور مالک ہیں
۲۸:۵۹:اور آپ کا پروردگار کسی بستی کو ہلاک کرنے والا نہیں ہے جب تک کہ اس کے مرکز میں کوئی رسول نہ بھیج دے جو ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کرے اور ہم کسی بستی کے تباہ کرنے والے نہیں ہیں مگر یہ کہ اس کے رہنے والے ظالم ہوں
۲۸:۶۰:اور جو کچھ بھی تمہیں عطا کیا گیا ہے یہ چند روزہ لذتِ دنیا اور زینتِ دنیا ہے اور جو کچھ بھی خدا کی بارگاہ میں ہے وہ خیر اور باقی رہنے والا ہے کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ہو
۲۸:۶۱:کیا وہ بندہ جس سے ہم نے بہترین وعدہ کیا ہے اور وہ اسے پا بھی لے گا اس کے مانند ہے جسے ہم نے دنیا میں تھوڑی سی لذّت دے دی ہے اور پھر وہ روزہ قیامت خدا کی بارگاہ میں کھینچ کر حاضر کیا جائے گا
۲۸:۶۲:جس دن خدا ان لوگوں کو آواز دے گا کہ میرے وہ شرکاء کہاں ہیں جن کی شرکت کا تمہیں خیال تھا
۲۸:۶۳:تو جن شرکاء پر عذاب ثابت ہو چکا ہو گا وہ کہیں گے کہ پروردگار یہ ہیں وہ لوگ جن کو ہم نے گمراہ کیا ہے اور اسی طرح گمراہ کیا ہے جس طرح ہم خود گمراہ ہوئے تھے لیکن اب ان سے برأت چاہتے ہیں یہ ہماری عبادت تو نہیں کر رہے تھے
۲۸:۶۴:تو کہا جائے گا کہ اچھا اپنے شرکاء کو پکارو تو وہ پکاریں گے لیکن کوئی جواب نہ پائیں گے بلکہ عذاب ہی کو دیکھیں گے تو کاش یہ دنیا ہی میں ہدایت یافتہ ہو جاتے
۲۸:۶۵:اور جس دن خدا ان سے پکار کر کہے گا کہ تم نے ہمارے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا
۲۸:۶۶:تو ان پر ساری خبریں تاریک ہو جائیں گی اور وہ آپس میں ایک دوسرے سے سوال بھی نہ کر سکیں گے
۲۸:۶۷:لیکن جس نے توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیا وہ یقیناً فلاح پانے والوں میں شمار ہو جائے گا
۲۸:۶۸:اور آپ کا پروردگار جسے چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور پسند کرتا ہے – ان لوگوں کو کسی کا انتخاب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے – خدا ان کے شرک سے پاک اور بلند و برتر ہے
۲۸:۶۹:اور آپ کا پروردگار ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جو یہ اپنے سینوں میں چھپائے ہوئے ہیں اور انہیں بھی جانتا ہے جن کا یہ اعلان و اظہار کرتے ہیں
۲۸:۷۰:وہ اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے اور اول و آخر اور دنیا و آخرت میں ساری حمد اسی کے لئے ہے اسی کے لئے حکم ہے اور اسی کی طرف تم سب کو واپس جانا پڑے گا
۲۸:۷۱:آپ کہئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر خدا تمہارے لئے رات کو قیامت تک کے لئے ابدی بنا دے تو کیا اس کے علاوہ اور کوئی معبود ہے جو تمہارے لئے روشنی کو لے آ سکے تو کیا تم بات سنتے نہیں ہو
۲۸:۷۲:اور کہئے کہ اگر وہ دن کو قیامت تک کے لئے دائمی بنا دے تو اس کے علاوہ کون معبود ہے – جو تمہارے لئے وہ رات لے آئے گا جس میں سکون حاصل کر سکو کیا تم دیکھتے نہیں ہو
۲۸:۷۳:یہ اس کی رحمت کا ایک حصہّ ہے کہ اس نے تمہارے لئے رات اور دن دونوں بنائے ہیں تاکہ آرام بھی کر سکو اور رزق بھی تلاش کر سکو اور شاید اس کا شکریہ بھی ادا کر سکو
۲۸:۷۴:اور قیامت کے دن خدا انہیں آواز دے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کی شرکت کا تمہیں خیال تھا
۲۸:۷۵:اور ہم ہر قوم میں سے ایک گواہ نکال کر لائیں گے اور منکرین سے کہیں گے کہ تم بھی اپنی دلیل لے آؤ تب انہیں معلوم ہو گا کہ حق اللہ ہی کے لئے ہے اور پھر وہ جو افترا پردازیاں کیا کرتے تھے وہ سب گم ہو جائیں گی
۲۸:۷۶:بیشک قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا مگر اس نے قوم پر ظلم کیا اور ہم نے بھی اسے اتنے خزانے دے دیئے تھے کہ ایک طاقت ور جماعت سے بھی اس کی کنجیاں نہیں اٹھ سکتی تھیں پھر جب اس سے قوم نے کہا کہ اس قدر نہ اتراؤ کہ خدا اترانے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
۲۸:۷۷:اور جو کچھ خدا نے دیا ہے اس سے آخرت کے گھر کا انتظام کرو اور دنیا میں اپنا حصّہ بھول نہ جاؤ اور نیکی کرو جس طرح کہ خدا نے تمہارے ساتھ نیک برتاؤ کیا ہے اور زمین میں فساد کی کوشش نہ کرو کہ اللہ فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے
۲۸:۷۸:قارون نے کہا کہ مجھے یہ سب کچھ میرے علم کی بنا پر دیا گیا ہے تو کیا اسے یہ معلوم نہیں ہے کہ اللہ نے اس سے پہلے بہت سی نسلوں کو ہلاک کر دیا ہے جو اس سے زیادہ طاقتور اور مال کے اعتبار سے دولت مند تھیں اور ایسے مجرموں سے تو ان کے گناہوں کے بارے میں سوال بھی نہیں کیا جاتا ہے
۲۸:۷۹:پھر قارون اپنی قوم کے سامنے زیب و زینت کے ساتھ برآمد ہوا تو جن لوگوں کے دل میں زندگانی دنیا کی خواہش تھی انہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ کاش ہمارے پاس بھی یہ ساز و سامان ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے یہ تو بڑے عظیم حصہ ّ کا مالک ہے
۲۸:۸۰:اور جنہیں علم دیا گیا تھا انہوں نے کہا کہ افسوس تمہارے حال پر – اللہ کا ثواب صاحبانِ ایمان و عمل صالح کے لئے اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے اور وہ ثواب صبر کرنے والوں کے علاوہ کسی کو نہیں دیا جاتا ہے
۲۸:۸۱:پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر بار کو زمین میں دھنسا دیا اور نہ کوئی گروہ خدا کے علاوہ بچانے والا پیدا ہوا اور نہ وہ خود اپنا بچاؤ کرنے والا تھا
۲۸:۸۲:اور جن لوگوں نے کل اس کی جگہ کی تمناّ کی تھی وہ کہنے لگے کہ معاذ اللہ یہ تو خدا جس بندے کے لئے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت پیدا کر دیتا ہے اور جس کے یہاں چاہتا ہے تنگی پیدا کر دیتا ہے اور اگر اس نے ہم پر احسان نہ کر دیا ہوتا تو ہمیں بھی دھنسا دیا ہوتا معاذاللہ کافروں کے لئے واقعتاً فلاح نہیں ہے
۲۸:۸۳:یہ دار آخرت وہ ہے جسے ہم ان لوگوں کے لئے قرار دیتے ہیں جو زمین میں بلندی اور فساد کے طلبگار نہیں ہوتے ہیں اور عاقبت تو صرف صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے
۲۸:۸۴:جو کوئی نیکی کرے گا اسے اس سے بہتر اجر ملے گا اور جو کوئی برائی کرے گا تو برائی کرنے والوں کو اتنی ہی سزا دی جائے گی جیسے اعمال وہ کرتے رہے ہیں
۲۸:۸۵:بیشک جس نے آپ پر قرآن کا فریضہ عائد کیا ہے وہ آپ کو آپ کی منزل تک ضرور واپس پہنچائے گا۔آپ کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون ہدایت لے کر آیا ہے اور کون کھلی ہوئی گمراہی میں ہے
۲۸:۸۶:اور آپ تو اس بات کے امیدوار نہیں تھے کہ آپ کی طرف کتاب نازل کی جائے یہ تو رحمتِ پروردگار ہے لہذا خبردار آپ کافروں کا ساتھ نہ دیجئے گا
۲۸:۸۷:اور ہرگز یہ لوگ آیات کے نازل ہونے کے بعد ان کی تبلیغ سے آپ کو روکنے نہ پائیں اور آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیجئے اور خبردار مشرکین میں سے نہ ہو جایئے
۲۸:۸۸:اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو مت پکارو کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے۔ اس کی ذات کے ماسوا ہر شے ہلاک ہونے والی ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ کی طرف پلٹائے جاؤ گے
۲۹۔ سورۃ عنکبوت
۲۹:۱:الٓ مۤ ۤ
۲۹:۲:کیا لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ وہ صرف اس بات پر چھوڑ دیئے جائیں گے کہ وہ یہ کہہ دیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور ان کا امتحان نہیں ہو گا
۲۹:۳:بیشک ہم نے ان سے پہلے والوں کا بھی امتحان لیا ہے اور اللہ تو بہرحال یہ جاننا چاہتا ہے کہ ان میں کون لوگ سچے ہیں اور کون جھوٹے ہیں
۲۹:۴:کیا برائی کرنے والوں کا خیال یہ ہے کہ ہم سے آگے نکل جائیں گے یہ بہت غلط فیصلہ کر رہے ہیں
۲۹:۵:جو بھی اللہ کی ملاقات کی امید رکھتا ہے اسے معلوم رہے کہ وہ مدّت یقیناً آنے والی ہے اور وہ خدا سمیع بھی ہے اور علیم بھی ہے
۲۹:۶:اور جس نے بھی جہاد کیا ہے اس نے اپنے لئے جہاد کیا ہے اور اللہ تو سارے عالمین سے بے نیاز ہے
۲۹:۷:اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم یقیناً ان کے گناہوں کی پردہ پوشی کریں گے اور انہیں ان کے اعمال کی بہترین جزا عطا کریں گے
۲۹:۸:اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی ہے اور بتایا ہے کہ اگر وہ کسی ایسی شے کو میرا شریک بنانے پر مجبور کریں جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا کہ تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے پھر میں بتاؤں گا کہ تم لوگ کیا کر رہے تھے
۲۹:۹:اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے ہم یقیناً انہیں نیک بندوں میں شامل کر لیں گے
۲۹:۱۰:اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر ایمان لے آئے اس کے بعد جب راہِ خدا میں کوئی تکلیف ہوئی تو لوگوں کے فتنہ کو عذابِ خدا جیسا قرار دے دیا حالانکہ آپ کے پروردگار کی طرف سے کوئی مدد آ جاتی تو فورا کہہ دیتے کہ ہم تو آپ ہی کے ساتھ تھے تو کیا خدا ان باتوں سے باخبر نہیں ہے جو عالمین کے دلوں میں ہیں
۲۹:۱۱:اور وہ یقیناً انہیں بھی جاننا چاہتا ہے جو صاحبانِ ایمان ہیں اور انہیں بھی جاننا چاہتا ہے جو منافق ہیں
۲۹:۱۲:اور یہ کفّار ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے راستہ کا اتباع کر لو ہم تمہارے گناہوں کے ذمہ دار ہیں حالانکہ وہ کسی کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے والے نہیں ہیں اور سراسر جھوٹے ہیں
۲۹:۱۳:اور انہیں ایک دن اپنا بوجھ بھی اٹھانا ہی پڑے گا اور اس کے ساتھ ان لوگوں کا بھی اور روزِ قیامت ان سے ان باتوں کے بارے میں سوال بھی کیا جائے گا جن کا یہ افترا کیا کرتے تھے
۲۹:۱۴:اور ہم نے نوح علیہ السّلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ ان کے درمیان پچاس سال کم ایک ہزار سال رہے پھر قوم کو طوفان نے اپنی گرفت میں لے لیا کہ وہ لوگ ظالم تھے
۲۹:۱۵:پھر ہم نے نوح علیہ السّلام کو اور ان کے ساتھ کشتی والوں کو نجات دے دی اور اسے عالمین کے لئے ایک نشانی قرار دے دیا
۲۹:۱۶:اور ابراہیم کو یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو کہ اسی میں تمہارے لئے بہتری ہے اگر تم کچھ جانتے ہو
۲۹:۱۷:تم خدا کو چھوڑ کر صرف بتوں کی پرستش کرتے ہو اور اپنے پاس سے جھوٹ گڑھتے ہو یاد رکھو کہ خدا کے علاوہ جن کی بھی پرستش کرتے ہو وہ تمہارے رزق کے مالک نہیں ہیں رزق خدا کے پاس تلاش کرو اور اسی کی عبادت کرو اسی کا شکریہ ادا کرو کہ تم سب اسی کی بارگاہ میں واپس لے جائے جاؤ گے
۲۹:۱۸:اور اگر تم تکذیب کرو گے تو تم سے پہلے بہت سی قومیں یہ کام کر چکی ہیں اور رسول کی ذمہ داری تو صرف واضح طور پر پیغام کا پہنچا دینا ہے
۲۹:۱۹:کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح مخلوقات کو ایجاد کرتا ہے اور پھر دوبارہ واپس لے جاتا ہے یہ سب اللہ کے لئے بہت آسان ہے
۲۹:۲۰:آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ خدا نے کس طرح خلقت کا آغاز کیا ہے اس کے بعد وہی آخرت میں دوبارہ ایجاد کرے گا بیشک وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۲۹:۲۱:وہ جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے اور جس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف پلٹائے جاؤ گے
۲۹:۲۲:اور تم زمین یا آسمان میں اسے عاجز کر سکنے والے نہیں ہو اور اس کے علاوہ تمہارا کوئی سرپرست یا مددگار بھی نہیں ہے
۲۹:۲۳:اور جو لوگ خدا کی نشانیوں اور اس کی ملاقات کا انکار کرتے ہیں وہ میری رحمت سے مایوس ہیں اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے
۲۹:۲۴:تو ان کی قوم کا جواب اس کے علاوہ کچھ نہ تھا کہ انہیں قتل کر دو یا آگ میں جلا دو۔۔۔۔_ تو پروردگار نے انہیں اس آگ سے نجات دلا دی بیشک اس میں بھی صاحبانِ ایمان کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۲۹:۲۵:اور ابراہیم نے کہا کہ تم نے صرف زندگانی دنیا کی محبتوں کو برقرار رکھنے کے لئے خدا کو چھوڑ کر بتوں کو اختیار کر لیا ہے اس کے بعد روزِ قیامت تم میں سے ہر ایک دوسرے کا انکار کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت کرے گا جب کہ تم سب کا انجام جہنّم ہو گا اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہو گا
۲۹:۲۶:پھر لوط ابراہیم پر ایمان لے آئے اور انہوں نے کہا کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کر رہا ہوں کہ وہی صاحبِ عزّت اور صاحب حکمت ہے
۲۹:۲۷:اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب جیسی اولاد عطا کی اور پھر ان کی ذریت میں کتاب اور نبوت قرار دی اور انہیں دنیا میں بھی ان کا اجر عطا کیا اور آخرت میں بھی ان کا شمار نیک کردار لوگوں میں ہو گا
۲۹:۲۸:اور پھر لوط کو یاد کرو جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ ایسی بدکاری کر رہے ہو جو سارے عالم میں تم سے پہلے کبھی کسی نے بھی نہیں کی ہے
۲۹:۲۹:تم لوگ مردوں سے جنسی تعلّقات پیدا کر رہے ہو اور راستے قطع کر رہے ہو اور اپنی محفلوں میں برائیوں کو انجام دے رہے ہو۔۔۔۔ تو ان کی قوم کے پاس اس کے علاوہ کوئی جواب نہ تھا کہ اگر تم صادقین میں سے ہو تو وہ عذابِ الٰہی لے آؤ جس کی خبر دے رہے ہو
۲۹:۳۰:تو لوط نے کہا پروردگار تو اس فساد پھیلانے والی قوم کے مقابلہ میں میری مدد فرما
۲۹:۳۱:اور جب ہمارے نمائندہ فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے اور انہوں نے یہ خبر سنائی کہ ہم اس بستی والوں کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں کہ اس بستی کے لوگ بڑے ظالم ہیں
۲۹:۳۲:تو ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں – انہوں نے جواب دیا کہ ہم سب سے باخبر ہیں – ہم انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات دے دیں گے علاوہ ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہے
۲۹:۳۳:پھر جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ پریشان ہو گئے اور ان کی مہمانی کی طرف سے دل تنگ ہونے لگے ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں اور پریشان نہ ہوں ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچا لیں گے صرف آپ کی زوجہ کو نہیں کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گئی ہے
۲۹:۳۴:ہم اس بستی پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں کہ یہ لوگ بڑی بدکاری کر رہے ہیں
۲۹:۳۵:اور ہم نے اس بستی میں سے صاحبانِ عقل و ہوش کے لئے کھُلی ہوئی نشانی باقی رکھی ہے
۲۹:۳۶:اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ لوگو اللہ کی عبادت کرو اور روزِ آخرت سے امیدیں وابستہ کرو اور خبردار زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھر و
۲۹:۳۷:تو ان لوگوں نے انہیں جھٹلا دیا اور نتیجہ میں انہیں ایک زلزلے نے اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے زانو کے بل پڑے رہے
۲۹:۳۸:اور عاد و ثمود کو یاد کرو کہ تم لوگوں کے لئے ان کے گھر بھی سراہ واضح ہو چکے ہیں اور شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کر دیا تھا اور انہیں راستہ سے روک دیا تھا حالانکہ وہ لوگ بہت ہوشیار تھے
۲۹:۳۹:اور قارون فرعون و ہامان کو بھی یاد دلاؤ جن کے پاس موسیٰ کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تو ان لوگوں نے زمین میں استکبار سے کام لیا حالانکہ وہ ہم سے آگے جانے والے نہیں تھے
۲۹:۴۰:پھر ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ میں گرفتار کر لیا کسی پر آسمان سے پتھروں کی بارش کر دی کسی کو ایک آسمانی چیخ نے پکڑ لیا اور کسی کو زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو پانی میں غرق کر دیا اور اللہ کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے بلکہ یہ لوگ خود اپنے نفس پر ظلم کر رہے ہیں
۲۹:۴۱:اور جن لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنا لئے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے کہ اس نے گھر تو بنا لیا لیکن سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوتا ہے اگر ان لوگوں کے پاس علم و ادراک ہو
۲۹:۴۲:بیشک اللہ خوب جانتا ہے کہ اسے چھوڑ کر یہ لوگ کسے پکار رہے ہیں اور وہ بڑی عزّت والا اور صاحبِ حکمت ہے
۲۹:۴۳:اور یہ مثالیں ہم تمام عالمِ انسانیت کے لئے بیان کر رہے ہیں لیکن انہیں صاحبانِ علم کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے
۲۹:۴۴:اللہ نے آسمان اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس میں صاحبانِ ایمان کے لئے اس کی قدرت کی نشانی پائی جاتی ہے
۲۹:۴۵:آپ جس کتاب کی آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھ کر سنائیں اور نماز قائم کریں کہ نماز ہر برائی اور بدکاری سے روکنے والی ہے اور اللہ کا ذکر بہت بڑی شے ہے اور اللہ تمہارے کاروبار سے خوب باخبر ہے
۲۹:۴۶:اور اہلِ کتاب سے ماطرہ نہ کرو مگر اس انداز سے جو بہترین انداز ہے علاوہ ان سے جو ان میں سے ظالم ہیں اور یہ کہو کہ ہم اس پر ایمان لائے ہیں جو ہماری اور تمہاری دونوں کی طرف نازل ہوا ہے اور ہمارا اور تمہارا خدا ایک ہی ہے اور ہم سب اسی کے اطاعت گزار ہیں
۲۹:۴۷:اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف کتاب نازل کی تو جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں اور اِن میں سے بھی بعض لوگ ایمان رکھتے ہیں اور ہماری آیات کا انکار کافروں کے علاوہ کوئی نہیں کرتا ہے
۲۹:۴۸:اور اے پیغمبر آپ اس قرآن سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے ورنہ یہ اہل باطل شبہ میں پڑ جاتے
۲۹:۴۹:درحقیقت یہ قرآن چند کھلی ہوئی آیتوں کا نام ہے جو ان کے سینوں میں محفوظ ہیں جنہیں علم دیا گیا ہے اور ہماری آیات کا انکار ظالموں کے علاوہ کوئی نہیں کرتا ہے
۲۹:۵۰:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ آخر ان پر پروردگار کی طرف سے آیات کیوں نہیں نازل ہوتی ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ آیات سب اللہ کے پاس ہیں اور میں تو صرف واضح طور پر عذابِ الہٰی سے ڈرانے والا ہوں
۲۹:۵۱:کیا ان کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جس کی ان کے سامنے تلاوت کی جاتی ہے اور یقیناً اس میں رحمت اور ایماندار قوم کے لئے یاددہانی کا سامان موجود ہے
۲۹:۵۲:آپ کہہ دیجئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے خدا کافی ہے جو آسمان اور زمین کی ہر چیز سے باخبر ہے اور جو لوگ باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کا انکار کرتے ہیں وہ یقیناً خسارہ اٹھانے والے لوگ ہیں
۲۹:۵۳:اور یہ لوگ عذاب کی جلدی کر رہے ہیں حالانکہ اگر اس کا وقت معین نہ ہوتا تو اب تک عذاب آ چکا ہوتا اور وہ اچانک ہی آئے گا جب انہیں شعور بھی نہ ہو گا
۲۹:۵۴:یہ عذاب کی جلدی کر رہے ہیں حالانکہ جہنّم یقیناً کافروں کو اپنے گھیرے میں لینے والا ہے
۲۹:۵۵:جس دن عذاب انہیں اوپر سے اور نیچے سے ڈھانک لے گا اور کہے گا کہ اب اپنے اعمال کا مزہ چکھو
۲۹:۵۶:میرے ایماندار بندو! میری زمین بہت وسیع ہے لہٰذا میری ہی عبادت کرو
۲۹:۵۷:ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے اس کے بعد تم سب ہماری بارگاہ میں پلٹا کر لائے جاؤ گے
۲۹:۵۸:اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں انہیں ہم جنّت کے جھروکوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان ہی میں رہیں گے کہ یہ ان عمل کرنے والوں کا بہترین اجر ہے
۲۹:۵۹:جن لوگوں نے صبر کیا ہے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں
۲۹:۶۰:اور زمین پر چلنے والے بہت سے ایسے بھی ہیں جو اپنی روزی کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے ہیں لیکن خدا انہیں اور تمہیں سب کو رزق دے رہا ہے وہ سب کی سننے والا اور سب کے حالات کا جاننے والا ہے
۲۹:۶۱:اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو کس نے مسخر کیا ہے تو فورا کہیں گے کہ اللہ,تو یہ کدھر بہکے چلے جا رہے ہیں
۲۹:۶۲:اللہ ہی جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت پیدا کر دیتا ہے اور جس کے رزق کو چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے وہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
۲۹:۶۳:اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کس نے آسمان سے پانی برسایا ہے اور پھر زمین کو مردہ ہونے کے بعد زندہ کیا ہے تو یہ کہیں گے کہ اللہ ہی ہے تو پھر کہہ دیجئے کہ ساری حمد اللہ کے لئے ہے اور ان کی اکثریت عقل استعمال نہیں کر رہی ہے
۲۹:۶۴:اور یہ زندگانی دنیا ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں ہے اور آخرت کا گھر ہمیشہ کی زندگی کا مرکز ہے اگر یہ لوگ کچھ جانتے اور سمجھتے ہوں
۲۹:۶۵:پھر جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو ایمان و عقیدہ کے پورے اخلاص کے ساتھ خدا کو پکارتے ہیں پھر جب وہ نجات دے کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو فورا شرک اختیار کر لیتے ہیں
۲۹:۶۶:تاکہ جو کچھ ہم نے عطا کیا ہے اس کا انکار کر دیں اور دنیا میں مزے اُڑائیں تو عنقریب انہیں اس کا انجام معلوم ہو جائے گا
۲۹:۶۷:کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے واسطے ایک محفوظ حرم بنا دیا ہے جس کے چاروں طرف لوگ اچک لئے جاتے ہیں تو کیا یہ باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا انکار کر دیتے ہیں
۲۹:۶۸:اور اُس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ کی طرف جھوٹی باتوں کی نسبت دے یا حق کے آ جانے کے بعد بھی اس کا انکار کر دے تو کیا جہنّم میں کفار کا ٹھکانا نہیں ہے
۲۹:۶۹:اور جن لوگوں نے ہمارے حق میں جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کریں گے اور یقیناً اللہ حسن عمل والوں کے ساتھ ہے
۳۰۔ سورۃ روم
۳۰:۱:ال ۤمۤ
۳۰:۲:روم والے مغلوب ہو گئے
۳۰:۳:قریب ترین علاقہ میں لیکن یہ مغلوب ہو جانے کے بعد عنقریب پھر غالب ہو جائیں گے
۳۰:۴:چند سال کے اندر ,اللہ ہی کے لئے اوّل و آخر ہر زمانہ کا اختیار ہے اور اسی دن صاحبانِ ایمان خوشی منائیں گے
۳۰:۵:اللہ کی نصرت و امداد کے سہارے کہ وہ جس کی امداد چاہتا ہے کر دیتا ہے اور وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور مہربان بھی ہے
۳۰:۶:یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ہے مگر لوگوں کی اکثریت اس حقیقت سے بھی بے خبر ہے
۳۰:۷:یہ لوگ صرف زندگانی دنیا کے ظاہر کو جانتے ہیں اور آخرت کی طرف سے بالکل غافل ہیں
۳۰:۸:کیا ان لوگوں نے اپنے اندر فکر نہیں کی ہے کہ خدا نے آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی تمام مخلوقات کو برحق ہی پیدا کیا ہے اور ایک معین مدّت کے ساتھ لیکن لوگوں کی اکثریت اپنے پروردگار کی ملاقات سے انکار کرنے والی ہے
۳۰:۹:اور کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے جو طاقت میں ان سے زیادہ مضبوط تھے اور انہوں نے زراعت کر کے زمین کو ان سے زیادہ آباد کر لیا تھا اور ان کے پاس ہمارے نمائندے زیادہ کھُلی ہوئی نشانیاں بھی لے کر آئے تھے یقیناً خدا اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا ہے بلکہ یہ لوگ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں
۳۰:۱۰:اس کے بعد برائی کرنے والوں کا انجام برا ہوا کہ انہوں نے خدا کی نشانیوں کو جھٹلا دیا اور برابر ان کا مذاق اڑاتے رہے
۳۰:۱۱:اللہ ہی تخلیق کی ابتداء کرتا ہے اور پھر پلٹا بھی دیتا ہے اور پھر تم سب اسی کی بارگاہ میں واپس لے جائے جاؤ گے
۳۰:۱۲:اور جس دن قیامت قائم کی جائے گی اس دن سارے مجرمین مایوس ہو جائیں گے
۳۰:۱۳:اور ان کے شرکاء میں کوئی سفارش کرنے والا نہ ہو گا اور یہ خود بھی اپنے شرکاء کا انکار کرنے والے ہوں گے
۳۰:۱۴:اور جس دن قیامت قائم ہو گی سب لوگ آپس میں گروہوں میں تقسیم ہو جائیں گے
۳۰:۱۵:پس جو ایمان والے اور نیک عمل والے ہوں گے وہ باغِ جنّت میں نہال اور خوشحال ہوں گے
۳۰:۱۶:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات اور روز آخرت کی ملاقات کی تکذیب کی وہ عذاب میں ضرور گرفتار کئے جائیں گے
۳۰:۱۷:لہذا تم لوگ تسبیح پروردگار کرو اس وقت جب شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو
۳۰:۱۸:اور زمین و آسمان میں ساری حمد اسی کے لئے ہے اور عصر کے ہنگام اور جب دوپہر کرتے ہو
۳۰:۱۹:وہ خدا زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو مردہ ہو جانے کے بعد پھر زندہ کرتا ہے اور اسی طرح ایک دن تمہیں بھی نکالا جائے گا
۳۰:۲۰:اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا ہے اور اس کے بعد تم بشر کی شکل میں پھیل گئے ہو
۳۰:۲۱:اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تم ہی میں سے پیدا کیا ہے تاکہ تمہیں اس سے سکون حاصل ہو اور پھر تمہارے درمیان محبت اور رحمت قرار دی ہے کہ اس میں صاحبانِ فکر کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۳۰:۲۲:اور اس کی نشانیوں میں سے آسمان و زمین کی خلقت اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف بھی ہے کہ اس میں صاحبانِ علم کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۳۰:۲۳:اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تم رات اور دن کو آرام کرتے ہو اور پھر فضل خدا کو تلاش کرتے ہو کہ اس میں بھی سننے والی قوم کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۳۰:۲۴:اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ بجلی کو خوف اور امید کا مرکز بنا کر دکھلاتا ہے اور آسمان سے پانی برساتا ہے پھر اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ بناتا ہے بیشک اس میں بھی اس قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل رکھنے والی ہے
۳۰:۲۵:اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں اور اس کے بعد وہ جب تم سب کو طلب کرے گا تو سب زمین سے یکبارگی برآمد ہو جائیں گے
۳۰:۲۶:آسمان و زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور سب اسی کے تابع فرمان ہیں
۳۰:۲۷:اور وہی وہ ہے جو خلقت کی ابتدا ء کرتا ہے اور پھر دوبارہ بھی پیدا کرے گا اور یہ کام اس کے لئے بے حد آسان ہے اور اسی کے لئے آسمان اور زمین میں سب سے بہترین مثال ہے اور وہی سب پر غالب آنے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۳۰:۲۸:اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی مثال بیان کی ہے کہ جو رزق ہم نے تم کو عطا کیا ہے کیا اس میں تمہارے مملوک غلام و کنیز میں کوئی تمہارا شریک ہے کہ تم سب برابر ہو جاؤ اور تمہیں ان کا خوف اسی طرح ہو جس طرح اپنے نفوس کے بارے میں خوف ہوتا ہے۔۔۔۔_ بیشک ہم اپنی نشانیوں کو صاحبِ عقل قوم کے لئے اسی طرح واضح کر کے بیان کرتے ہیں
۳۰:۲۹:حقیقت یہ ہے کہ ظالموں نے بغیر جانے بوجھے اپنی خواہشات کا اتباع کر لیا ہے تو جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اسے کون ہدایت دے سکتا ہے اور ان کا تو کوئی ناصر و مددگار بھی نہیں ہے
۳۰:۳۰:آپ اپنے رخ کو دین کی طرف رکھیں اور باطل سے کنارہ کش رہیں کہ یہ دین وہ فطرت الہی ہے جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے اور خلقت الہٰی میں کوئی تبدیلی نہیں پو سکتی ہے یقیناً یہی سیدھا اور مستحکم دین ہے مگر لوگوں کی اکثریت اس بات سے بالکل بے خبر ہے
۳۰:۳۱:تم سب اپنی توجہ خدا کی طرف رکھو اور اسی سے ڈرتے رہو – نماز قائم کرو اور خبردار مشرکین میں سے نہ ہو جانا
۳۰:۳۲:ان لوگوں میں سے جنہوں نے دین میں تفرقہ پیدا کیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں پھر ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اسی پر مست اور مگن ہے
۳۰:۳۳:اور لوگوں کو جب بھی کوئی مصیبت چھو جاتی ہے تو وہ پروردگار کو پوری توجہ کے ساتھ پکارتے ہیں اس کے بعد جب وہ رحمت کا مزہ چکھا دیتا ہے تو ان میں سے ایک گروہ شرک کرنے لگتا ہے
۳۰:۳۴:تاکہ جو کچھ ہم نے عطا کیا ہے اس کا انکار کر دے تو تم مزے کرو اس کے بعد تو سب کو معلوم ہی ہو جائے گا
۳۰:۳۵:کیا ہم نے ان کے اوپر کوئی دلیل نازل کی ہے جو ان سے ان کے شرک کے جواز کو بیان کرتی ہے
۳۰:۳۶:اور جب ہم انسانوں کو رحمت کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو وہ خوش ہو جاتے ہیں اور جب انہیں ان کے سابقہ کردار کی بنا پر کوئی تکلیف پہنچ جاتی ہے تو وہ مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں
۳۰:۳۷:تو کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت پیدا کر دیتا ہے اور جس کے یہاں چاہتا ہے کمی کر دیتا ہے اور اس میں بھی صاحبِ ایمان قوم کے لئے اس کی نشانیاں ہیں
۳۰:۳۸:اور تم قرابتدار مسکین اور غربت زدہ مسافر کو اس کا حق دے دو کہ یہ ان لوگوں کے حق میں خیر ہے جو رضائے الہٰی کے طلب گار ہیں اور وہی حقیقتاً نجات حاصل کرنے والے ہیں
۳۰:۳۹:اور تم لوگ جو بھی سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں اضافہ ہو جائے تو خدا کے یہاں کوئی اضافہ نہیں ہوتا ہے ہاں جو۔زکوٰۃ دیتے ہو اور اس میں رضائے خدا کا ارادہ ہوتا ہے تو ایسے لوگوں کو دگنا چوگنا دے دیا جاتا ہے
۳۰:۴۰:اللہ ہی وہ ہے جس نے تم سب کو خلق کیا ہے پھر روزی دی ہے پھر موت دیتا ہے پھر زندہ کرتا ہے کیا تمہارے شرکاء میں کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام انجام دے سکے خدا ان تمام چیزوں سے جنہیں یہ سب شریک بنا رہے ہیں پاک و پاکیزہ اور بلند و برتر ہے
۳۰:۴۱:لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی کی بنا پر فساد خشکی اور تری ہر جگہ غالب آ گیا ہے تاکہ خدا ان کے کچھ اعمال کا مزہ چکھا دے تو شاید یہ لوگ پلٹ کر راستے پر آ جائیں
۳۰:۴۲:آپ کہہ دیجئے کہ ذرا زمین میں سیر کر کے دیکھو کہ تم سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے جن کی اکثریت مشرک تھی
۳۰:۴۳:اور آپ اپنے رخ کو مستقیم اور مستحکم دین کی طرف رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے اور جس دن لوگ پریشان ہو کر الگ الگ ہو جائیں گے
۳۰:۴۴:جو کفر کرے گا وہ اپنے کفر کا ذمہ دار ہو گا اور جو لوگ نیک عمل کر رہے ہیں وہ اپنے لئے راہ ہموار کر رہے ہیں
۳۰:۴۵:تاکہ خدا ایمان اور نیک عمل کرنے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے سکے کہ وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا ہے
۳۰:۴۶:اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ ہواؤں کو خوش خبری دینے والا بنا کر بھیجتا ہے اور اس لئے بھی کہ تمہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھائے اور اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور تم اپنا رزق حاصل کر سکو اور شاید اس طرح شکر گزار بھی بن جاؤ
۳۰:۴۷:اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے ہیں جو ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے پھر ہم نے مجرمین سے انتقام لیا اور ہمارا فرض تھا کہ ہم صاحبانِ ایمان کی مدد کریں
۳۰:۴۸:اللہ ہی وہ ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادلوں کو اڑاتی ہیں پھر وہ ان بادلوں کو جس طرح چاہتا ہے آسمان میں پھیلا دیتا ہے اور اسے ٹکڑے کر دیتا ہے اور اس کے درمیان سے پانی برساتا ہے پھر یہ پانی ان بندوں تک پہنچ جاتا ہے جن تک وہ پہنچانا چاہتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں
۳۰:۴۹:اگرچہ وہ اس بارش کے نازل ہونے سے پہلے مایوسی کا شکار ہو گئے تھے
۳۰:۵۰:اب تم رحمتِ خدا کے ان آثار کو دیکھو کہ وہ کس طرح زمین کو مردہ ہو جانے کے بعد زندہ کر دیتا ہے بیشک وہی مُردوں کو زندہ کرنے والا ہے اور وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۳۰:۵۱:اور اگر ہم زہریلی ہوا چلا دیتے اور یہ ہر طرف موسم خزاں جیسی زردی دیکھ لیتے تو بالکل ہی کفر اختیار کر لیتے
۳۰:۵۲:تو آپ مُردوں کو اپنی آواز نہیں سنا سکتے ہیں اور بہروں کو بھی نہیں سنا سکتے ہیں جب وہ منہ پھیر کر چل دیں
۳۰:۵۳:اور آپ اندھوں کو بھی ان کی گمراہی سے ہدایت نہیں کر سکتے ہیں آپ تو صرف ان لوگوں کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور مسلمان ہیں
۳۰:۵۴:اللہ ہی وہ ہے جس نے تم سب کو کمزوری سے پیدا کیا ہے اور پھر کمزوری کے بعد طاقت عطا کی ہے اور پھر طاقت کے بعد کمزوری اور ضعیفی قرار دی ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کر دیتا ہے کہ وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحب قدرت بھی ہے
۳۰:۵۵:اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن مجرمین قسم کھا کر کہیں گے کہ وہ ایک ساعت سے زیادہ دنیا میں نہیں ٹھہرے ہیں درحقیقت یہ اسی طرح دنیا میں بھی افترا پردازیاں کیا کرتے تھے
۳۰:۵۶:اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا ہے وہ کہیں گے کہ تم لوگ کتاب خدا کے مطابق قیامت کے دن تک ٹھہرے رہے تو یہ قیامت کا دن ہے لیکن تم لوگ بے خبر بنے ہوئے ہو
۳۰:۵۷:پھر آج ظالموں کو نہ کوئی معذرت فائدہ پہنچائے گی اور نہ ان کی کوئی بات سنی جائے گی
۳۰:۵۸:اور ہم نے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے اور اگر آپ ساری نشانیاں لے کر بھی آ جائیں تو کافر یہی کہیں گے کہ آپ لوگ صرف اہلِ باطل ہیں
۳۰:۵۹:بیشک اسی طرح خدا ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو علم رکھنے والے نہیں ہیں
۳۰:۶۰:لہٰذا آپ صبر سے کام لیں کہ خدا کا وعدہ برحق ہے اور خبردار جو لوگ یقین اس امر کا نہیں رکھتے ہیں وہ آپ کو ہلکا نہ بنا دیں
۳۱۔ سورۃ لقمان
۳۱:۱:ال ۤمۤ
۳۱:۲:یہ حکمت سے بھری ہوئی کتاب کی آیتیں ہیں
۳۱:۳:جو ان نیک کردار لوگوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
۳۱:۴:جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
۳۱:۵:یہی لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں
۳۱:۶:لوگوں میں ایسا شخص بھی ہے جو مہمل باتوں کو خریدتا ہے تاکہ ان کے ذریعہ بغیر سمجھے بوجھے لوگوں کو راہِ خدا سے گمراہ کرے اور آیاتِ الٰہیہ کا مذاق اڑائے درحقیقت ایسے ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے
۳۱:۷:اور جب اس کے سامنے آیات الٰہیہ کی تلاوت کی جاتی ہے تو اکڑ کر منہ پھیر لیتا ہے جیسے اس نے کچھ سنا ہی نہیں ہے اور جیسے اس کے کان میں بہرا پن ہے۔ایسے شخص کو دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے
۳۱:۸:بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے نعمتوں سے بھری ہوئی جنّت ہے
۳۱:۹:وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہ خدا کا برحق وعدہ ہے اور وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۳۱:۱۰:اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم دیکھ رہے ہو اور زمین میں بڑے بڑے پہاڑ ڈال دیئے ہیں کہ تم کو لے کر جگہ سے ہٹنے نہ پائے اور ہر طرح کے جانور پھیلا دیئے ہیں اور ہم نے آسمان سے پانی برسایا ہے اور اس کے ذریعہ زمین میں ہر قسم کا نفیس جوڑا پیدا کر دیا ہے
۳۱:۱۱:یہ خدا کی تخلیق ہے تو کافرو اب تم دکھلاؤ کہ اس کے علاوہ تمہارے خداؤں نے کیا پیدا کیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالمین کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں
۳۱:۱۲:اور ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی کہ پروردگار کا شکریہ ادا کرو اور جو بھی شکریہ ادا کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے کرتا ہے اور جو کفرانِ نعمت کرتا ہے اسے معلوم رہے کہ خدا بے نیاز بھی ہے اور قابل حمد و ثنا بھی ہے
۳۱:۱۳:اور اس وقت کو یاد کرو جب لقمان نے اپنے فرزند کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا خبردار کسی کو خدا کا شریک نہ بنانا کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے
۳۱:۱۴:اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے بارے میں نصیحت کی ہے کہ اس کی ماں نے دکھ پر دکھ سہہ کر اسے پیٹ میں رکھا ہے اور اس کی دودھ بڑھائی بھی دو سال میں ہوئی ہے۔۔۔۔_ کہ میرا اور اپنے ماں باپ کا شکریہ ادا کرو کہ تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے
۳۱:۱۵:اور اگر تمہارے ماں باپ اس بات پر زور دیں کہ کسی ایسی چیز کو میرا شریک بناؤ جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا لیکن دنیا میں ان کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا اور اس کے راستے کو اختیار کرنا جو میری طرف متوجہ ہو پھر اس کے بعد تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے اور اس وقت میں بتاؤں گا کہ تم لوگ کیا کر رہے تھے
۳۱:۱۶:بیٹا نیکی یا بدی ایک رائی کے دانہ کے برابر ہو اور کسی پتھر کے اندر ہو یا آسمانوں پر ہو یا زمینوں کی گہرائیوں میں ہو تو خدا روزِ قیامت ضرور اسے سامنے لائے گا کہ وہ لطیف بھی ہے اور باخبر بھی ہے
۳۱:۱۷:بیٹا نماز قائم کرو،نیکیوں کا حکم دو،برائیوں سے منع کرو،اور اس راہ میں جو مصیبت پڑے اس پر صبر کرو کہ یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے
۳۱:۱۸:اور خبردار لوگوں کے سامنے اکڑ کر منہ نہ پھُلا لینا اور زمین میں غرور کے ساتھ نہ چلنا کہ خدا اکڑنے والے اور مغرور کو پسند نہیں کرتا ہے
۳۱:۱۹:اور اپنی رفتار میں میانہ روی سے کام لینا اور اپنی آواز کو دھیما رکھنا کہ سب سے بدتر آواز گدھے کی آواز ہوتی ہے (جو بلا سبب بھونڈے انداز سے چیختا رہتا ہے
۳۱:۲۰:کیا تم لوگوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے اور تمہارے لئے تمام ظاہری اور باطنی نعمتوں کو مکمل کر دیا ہے اور لوگوں میں بعض ایسے بھی ہیں جو علم و ہدایت اور روشن کتاب کے بغیر بھی خدا کے بارے میں بحث کرتے ہیں
۳۱:۲۱:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اس کا اتباع کرتے ہیں جس پر اپنے باپ دادا کو عمل کرتے دیکھا ہے چاہے شیطان ان کو عذاب جہنّم کی طرف دعوت دے رہا ہو
۳۱:۲۲:اور جو اپنا روئے حیات خدا کی طرف موڑ دے اور وہ نیک کردار بھی ہو تو اس نے ریسمان ہدایت کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے اور تمام امور کا انجام اللہ کی طرف ہے
۳۱:۲۳:اور جو کفر اختیار کر لے اس کے کفر سے تم کو رنجیدہ نہیں ہونا چاہئے کہ سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے اور اس وقت ہم بتائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا ہے بیشک اللہ دلوں کے رازوں کو بھی جانتا ہے
۳۱:۲۴:ہم انہیں تھوڑے دن تک آرام دیں گے اور پھر سخت ترین عذاب کی طرف کھینچ کر لے آئیں گے
۳۱:۲۵:اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ زمین و آسمان کا خالق کون ہے تو کہیں گے کہ اللہ تو پھر کہئے کہ ساری حمد اللہ کے لئے ہے اور ان کی اکثریت بالکل جاہل ہے
۳۱:۲۶:اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں اور وہی بے نیاز بھی ہے اور قابل ستائش بھی
۳۱:۲۷:اور اگر روئے زمین کے تمام درخت قلم بن جائیں اور سمندر کا سہارا دینے کے لئے سات سمندر اور آ جائیں تو بھی کلمات الہٰی تمام ہونے والے نہیں ہیں بیشک اللہ صاحبِ عزت ّبھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے
۳۱:۲۸:تم سب کی خلقت اور تم سب کا دوبارہ زندہ کرنا سب ایک ہی آدمی جیسا ہے اور اللہ یقیناً سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
۳۱:۲۹:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے چاند اور سورج کو مسخر کر دیا ہے کہ سب ایک معیّن مدّت تک چلتے رہیں گے اور اللہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے
۳۱:۳۰:یہ سب اسی لئے ہے کہ خدا معبود برحق ہے اور اس کے علاوہ جس کو بھی یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور اللہ بلند و بالا اور بزرگ و برتر ہے
۳۱:۳۱:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ نعمت خدا ہی سے کشتیاں دریا میں چل رہی ہیں تاکہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھلائے کہ اس میں تمام صبر و شکر کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۳۱:۳۲:اور جب سائبانوں کی طرح کوئی موج انہیں ڈھانکنے لگتی ہے تو دین کے پورے اخلاص کے ساتھ خدا کو آواز دیتے ہیں اور جب وہ نجات دے کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو اس میں سے کچھ ہی اعتدال پر رہ جاتے ہیں اور ہماری آیات کا انکار غدار اور ناشکرے افراد کے علاوہ کوئی نہیں کرتا ہے
۳۱:۳۳:انسانو! اپنے پروردگار سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جس دن نہ باپ بیٹے کے کام آئے گا اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آ سکے گا بیشک اللہ کا وعدہ برحق ہے لہٰذا تمہیں زندگانی دنیا دھوکہ میں نہ ڈال دے اور خبردار کوئی دھوکہ دینے والا بھی تمہیں دھوکہ نہ دے سکے
۳۱:۳۴:یقیناً اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی پانی برساتا ہے اور شکم کے اندر کا حال جانتا ہے اور کوئی نفس یہ نہیں جانتا ہے کہ وہ کل کیا کمائے گا اور کسی کو نہیں معلوم ہے کہ اسے کس زمین پر موت آئے گی بیشک اللہ جاننے والا اور باخبر ہے
۳۲۔ سورۃ سجدہ
۳۲:۱:الۤ مۤ
۳۲:۲:بیشک اس کتاب کی تنزیل عالمین کے پروردگار کی طرف سے ہے
۳۲:۳:کیا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ یہ رسول کا افتراء ہے ،ہرگز نہیں یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کی طرف سے آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا رسول علیہ السّلام نہیں آیا ہے کہ شاید یہ ہدایت یافتہ ہو جائیں
۳۲:۴:اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور اس کی تمام درمیانی مخلوقات کو چھ دن کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے اور تمہارے لئے اس کو چھوڑ کر کوئی سرپرست یا سفارش کرنے والا نہیں ہے کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی ہے
۳۲:۵:وہ خدا آسمان سے زمین تک کے اُمور کی تدبیر کرتا ہے پھر یہ امر اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہو گا جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق ہزار سال کے برابر ہو گی
۳۲:۶:وہ خدا حاضر و غائب سب کا جاننے والا اور صاحبِ عزّت و مہربان ہے
۳۲:۷:اس نے ہر چیز کو حق کے ساتھ بنایا ہے اور انسان کی خلقت کا آغاز مٹی سے کیا ہے
۳۲:۸:اس کے بعد اس کی نسل کو ایک ذلیل پانی سے قرار دیا ہے
۳۲:۹:اس کے بعد اسے برابر کر کے اس میں اپنی روح پھونک دی ہے اور تمہارے لئے کان،آنکھ اور دل بنا دیئے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرتے ہو
۳۲:۱۰:اور یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم زمین میں گم ہو گئے تو کیا نئی خلقت میں پھر ظاہر کئے جائیں گے – بات یہ ہے کہ یہ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں
۳۲:۱۱:آپ کہہ دیجئے کہ تم کو وہ ملک الموت زندگی کی آخری منزل تک پہنچائے گا جو تم پر تعینات کیا گیا ہے اس کے بعد تم سب پروردگار کی بارگاہ میں پیش کئے جاؤ گے
۳۲:۱۲:اور کاش آپ دیکھتے جب مجرمین پروردگار کی بارگاہ میں سر جھکائے کھڑے ہوں گے – پروردگار ہم نے سب دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں دوبارہ واپس کر دے کہ ہم نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والوں میں ہیں
۳۲:۱۳:اور ہم چاہتے تو جبرا ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن ہماری طرف سے یہ بات طے ہو چکی ہے کہ ہم جہنّم کو جنات اور تمام گمراہ انسانوں سے بھر دیں گے
۳۲:۱۴:لہذا تم لوگ اس بات کا مزہ چکھو کہ تم نے آج کے دن کی ملاقات کو بھُلا دیا تھا تو ہم نے بھی تم کو نظرانداز کر دیا ہے اب اپنے گزشتہ اعمال کے بدلے دائمی عذاب کا مزہ چکھو
۳۲:۱۵:ہماری آیتوں پر ایمان لانے والے افراد بس وہ ہیں جنہیں آیات کی یاد دلائی جاتی ہے تو سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد و ثنا کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں
۳۲:۱۶:ان کے پہلو بستر سے الگ رہتے ہیں اور وہ اپنے پروردگار کو خوف اور طمع کی بنیاد پر پکارتے رہتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق سے ہماری راہ میں انفاق کرتے رہتے ہیں
۳۲:۱۷:پس کسی نفس کو نہیں معلوم ہے کہ اس کے لئے کیا کیا خنکی چشم کا سامان چھپا کر رکھا گیا ہے جو ان کے اعمال کی جزا ہے
۳۲:۱۸:کیا وہ شخص جو صاحبِ ایمان ہے اس کے مثل ہو جائے گا جو فاسق ہے ہرگز نہیں دونوں برابر نہیں پو سکتے
۳۲:۱۹:جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں ان کے لئے آرام کرنے کی جنتیں ہیں جو ان کے اعمال کی جزا ہیں
۳۲:۲۰:اور جن لوگوں نے فسق اختیار کیا ہے ان کا ٹھکانا جہنم ہے کہ جب اس سے نکلنے کا ارادہ کریں گے تو دوبارہ پلٹا دیئے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ اس جہنمّ کی آگ کا مزہ چکھو جس کا تم انکار کیا کرتے تھے
۳۲:۲۱:اور ہم یقیناً بڑے عذاب سے پہلے انہیں معمولی عذاب کا مزہ چکھائیں گے کہ شاید اسی طرح راہ راست پر پلٹ آئیں
۳۲:۲۲:اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جسے آیاتِ الٰہیہ کی یاد دلائی جائے اور پھر اس سے اعراض کرے تو ہم یقیناً مجرمین سے انتقام لینے والے ہیں
۳۲:۲۳:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو بھی کتاب عطا کی ہے لہذا آپ کو اپنے قرآن کے منجانب اللہ ہونے میں شک نہیں ہونا چاہئے اور ہم نے کتابِ موسیٰ علیہ السّلام کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت قرار دیا ہے
۳۲:۲۴:اور ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو امام اور پیشوا قرار دیا ہے جو ہمارے امر سے لوگوں کی ہدایت کرتے ہیں اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا ہے اور ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے
۳۲:۲۵:بیشک آپ کا پروردگار ان کے درمیان روزِ قیامت ان تمام باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں یہ آپس میں اختلاف رکھتے تھے
۳۲:۲۶:تو کیا ان کی ہدایت کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک کر دیا ہے جن کی بستیوں میں یہ چل پھر رہے ہیں اور اس میں ہماری بہت سی نشانیاں ہیں تو کیا یہ سنتے نہیں ہیں
۳۲:۲۷:کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا ہے کہ ہم پانی کو چٹیل میدان کی طرف بہا لے جاتے ہیں اور اس کے ذریعہ زراعت پیدا کرتے ہیں جسے یہ خود بھی کھاتے ہیں اور ان کے جانور بھی کھاتے ہیں تو کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں
۳۲:۲۸:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ آخر وہ فتح کا دن کب آئے گا اگر آپ لوگ سچے ہیں
۳۲:۲۹:تو کہہ دیجئے کہ فتح کے دن پھر کفر اختیار کرنے والوں کا ایمان کام نہیں آئے گا اور نہ انہیں مہلت ہی دی جائے گی
۳۲:۳۰:لہذا آپ ان سے کنارہ کش رہیں اور وقت کا انتظار کریں کہ یہ بھی انتظار کرنے والے ہیں
۳۳۔ سورۃ احزاب
۳۳:۱:اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہئیے اور خبردار کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کیجئے گا یقیناً اللہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۳۳:۲:اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اسی کا اتباع کرتے رہیں کہ اللہ تم لوگوں کے اعمال سے خوب باخبر ہے
۳۳:۳:اور اپنے خدا پر اعتماد کیجئے کہ وہ نگرانی کے لئے بہت کافی ہے
۳۳:۴:اور اللہ نے کسی مرد کے سینے میں دو دل نہیں قرار دیئے ہیں اور تمہاری وہ بیویاں جن سے تم ا ظہار کرتے ہو انہیں تمہاری واقعی ماں نہیں قرار دیا ہے اور نہ تمہاری منہ بولی اولاد کو اولاد قرار دیا ہے یہ سب تمہاری زبانی باتیں ہیں اور اللہ تو صرف حق کی بات کہتا ہے اور سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتا ہے
۳۳:۵:ان بچوں کو ان کے باپ کے نام سے پکارو کہ یہی خدا کی نظر میں انصاف سے قریب تر ہے اور اگر ان کے باپ کو نہیں جانتے ہو تو یہ دین میں تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور تمہارے لئے اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے جو تم سے غلطی ہو گئی ہے البتہ تم اس بات کے ضرور ذمہ دار ہو جو تمہارے دلوں سے قصداً انجام دی ہے اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۳۳:۶:بیشک نبی تمام مومنین سے ان کے نفس کے بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابتدار ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا چاہو تو کوئی بات نہیں ہے یہ بات کتابِ خدا میں لکھی ہوئی موجود ہے
۳۳:۷:اور اس وقت کو یاد کیجئے جب ہم نے تمام انبیاء علیہ السّلام سے اور بالخصوص آپ سے اور نوح علیہ السّلام ،ابراہیم علیہ السّلام ,موسیٰ علیہ السّلام اور عیسیٰ بن علیہ السّلام مریم سے عہد لیا اور سب سے بہت سخت قسم کا عہد لیا
۳۳:۸:تاکہ صادقین سے ان کی صداقت تبلیغ کے بارے میں سوال کیا جائے اور خدا نے کافروں کے لئے بڑا دردناک عذاب مہیاّ کر رکھا ہے
۳۳:۹:ایمان والو! اس وقت اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب کفر کے لشکر تمہارے سامنے آ گئے اور ہم نے ان کے خلاف تمہاری مدد کے لئے تیز ہوا اور ایسے لشکر بھیج دیئے جن کو تم نے دیکھا بھی نہیں تھا اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے
۳۳:۱۰:اس وقت جب کفار تمہارے اوپر کی طرف سے اور نیچے کی سمت سے آ گئے اور دہشت سے نگاہیں خیرہ کرنے لگیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے اور تم خدا کے بارے میں طرح طرح کے خیالات میں مبتلا ہو گئے
۳۳:۱۱:اس وقت مومنین کا باقاعدہ امتحان لیا گیا اور انہیں شدید قسم کے جھٹکے دیئے گئے
۳۳:۱۲:اور جب منافقین اور جن کے دلوں میں مرض تھا یہ کہہ رہے تھے کہ خدا و رسول نے ہم سے صرف دھوکہ دینے والا وعدہ کیا ہے
۳۳:۱۳:اور جب ان کے ایک گروہ نے کہہ دیا کہ مدینہ والو اب یہاں ٹھکانا نہیں ہے لہذا واپس بھاگ چلو اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت مانگ رہا تھا کہ ہمارے گھر خالی پڑے ہوئے ہیں حالانکہ وہ گھر خالی نہیں تھے بلکہ یہ لوگ صرف بھاگنے کا ارادہ کر رہے تھے
۳۳:۱۴:حالانکہ اگر ان پر چاروں طرف سے لشکر داخل کر دیئے جاتے اور پھر ان سے فتنہ کا سوال کیا جاتا تو فورا حاضر ہو جاتے اور تھوڑی دیر سے زیادہ نہ ٹھہرتے
۳۳:۱۵:اور ان لوگوں نے اللہ سے یقینی عہد کیا تھا کہ ہرگز پیٹھ نہ پھرائیں گے اور اللہ کے عہد کے بارے میں بہرحال سوال کیا جائے گا
۳۳:۱۶:آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم قتل یا موت کے خوف سے بھاگنا بھی چاہو تو فرار کام آنے والا نہیں ہے اور دنیا میں تھوڑا ہی آرام کر سکو گے
۳۳:۱۷:کہہ دیجئے کہ اگر خدا برائی کا ارادہ کر لے یا بھلائی ہی کرنا چاہے تو تمہیں اس سے کون بچا سکتا ہے اور یہ لوگ اس کے علاوہ نہ کوئی سرپرست پا سکتے ہیں اور نہ مددگار
۳۳:۱۸:خدا ان لوگوں کو بھی خوب جانتا ہے جو جنگ سے روکنے والے ہیں اور اپنے بھائیوں سے یہ کہنے والے ہیں کہ ہماری طرف آ جاؤ اور یہ خود میدان جنگ میں بہت کم آتے ہیں
۳۳:۱۹:یہ تم سے جان چراتے ہیں اور جب خوف سامنے آ جائے گا تو آپ دیکھیں گے کہ آپ کی طرف اس طرح دیکھیں گے کہ جیسے ان کی آنکھیں یوں پھر رہی ہیں جیسے موت کی غشی طاری ہو اور جب خوف چلا جائے گا تو آپ پر تیز تر زبانوں کے ساتھ حملہ کریں گے اور انہیں مال غنیمت کی حرص ہو گی یہ لوگ شروع ہی سے ایمان نہیں لائے ہیں لہٰذا خدا نے ان کے اعمال کو برباد کر دیا ہے اور خدا کے لئے یہ کام بڑا آسان ہے
۳۳:۲۰:یہ لوگ ابھی تک اس خیال میں ہیں کہ کفار کے لشکر گئے نہیں ہیں اور اگر دوبارہ لشکر آ جائیں تو یہ یہی چاہیں گے کہ اے کاش دیہاتیوں کے ساتھ صحراؤں میں آباد ہو گئے ہوتے اور وہاں سے تمہاری خبریں دریافت کرتے رہتے اور اگر تمہارے ساتھ رہتے بھی تو بہت کم ہی جہاد کرتے
۳۳:۲۱:مسلمانو! تم میں سے اس کے لئے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ عمل ہے جو شخص بھی اللہ اور آخرت سے امیدیں وابستہ کئے ہوئے ہے اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہے
۳۳:۲۲:اور صاحبانِ ایمان کا یہ عالم ہے کہ جب انہوں نے کفر کے لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا خدا اور رسول نے وعدہ کیا تھا اور خدا و رسول کا وعدہ بالکل سچا ہے اور اس ہجوم نے ان کے ایمان اور جذبہ تسلیم میں مزید اضافہ ہی کر دیا
۳۳:۲۳:مومنین میں ایسے بھی مردِ میدان ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے ان میں بعض اپنا وقت پورا کر چکے ہیں اور بعض اپنے وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور ان لوگوں نے اپنی بات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا کی ہے
۳۳:۲۴:تاکہ خدا صادقین کو ان کی صداقت کا بدلہ دے اور منافقین کو چاہے تو ان پر عذاب نازل کرے یا ان کی توبہ قبول کر لے کہ اللہ یقیناً بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۳۳:۲۵:اور خدا نے کفّار کو ان کے غصّہ سمیت واپس کر دیا کہ وہ کوئی فائدہ حاصل نہ کر سکے اور اللہ نے مومنین کو جنگ سے بچا لیا اور اللہ بڑی قوت والا اور صاحبِ عزّت ہے
۳۳:۲۶:اور اس نے کفار کی پشت پناہی کرنے والے اہل کتاب کو ان کے قلعوں سے نیچے اتار دیا اور ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ تم ان میں سے کچھ کو قتل کر رہے تھے اور کچھ کو قیدی بنا رہے تھے
۳۳:۲۷:اور پھر تمہیں ان کی زمین،ان کے دیار اور ان کے اموال اور زمینوں کا بھی وارث بنا دیا جن میں تم نے قدم بھی نہیں رکھا تھا اور بیشک اللہ ہر شے پر قادر ہے
۳۳:۲۸:پیغمبر آپ اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ زندگانی دنیا اور اس کی زینت کی طلبگار ہو تو آؤ میں تمہیں متاعِ دنیا دے کر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کر دوں
۳۳:۲۹:اور اگر اللہ اور رسول اور آخرت کی طلبگار ہو تو خدا نے تم میں سے نیک کردار عورتوں کے لئے بہت بڑا اجر فراہم کر رکھا ہے
۳۳:۳۰:اے زنانِ پیغمبر جو بھی تم میں سے کھُلی ہوئی برائی کا ارتکاب کرے گی اس کا عذاب بھی دہرا کر دیا جائے گا اور یہ بات خدا کے لئے بہت آسان ہے
۳۳:۳۱:اور جو بھی تم میں سے خدا اور رسول کی اطاعت کرے اور نیک اعمال کرے اسے دہرا اجر عطا کریں گے اور ہم نے اس کے لئے بہترین رزق فراہم کیا ہے
۳۳:۳۲:اے زنانِ پیغمبر تم اگر تقویٰ اختیار کرو تو تمہارا مرتبہ کسی عام عورت جیسا نہیں ہے لہٰذا کسی آدمی سے لگی لپٹی بات نہ کرنا کہ جس کے دل میں بیماری ہو اسے لالچ پیدا ہو جائے اور ہمیشہ نیک باتیں کیا کرو
۳۳:۳۳:اور اپنے گھر میں بیٹھی رہو اور پہلی جاہلیت جیسا بناؤ سنگھار نہ کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو – بس اللہ کا ارادہ یہ ہے اے اہلبیت علیہ السّلام کہ تم سے ہر برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے
۳۳:۳۴:اور ازواج پیغمبر تمہارے گھروں میں جن آیات الٰہی اور حکمت کی باتوں کی تلاوت کی جاتی ہے انہیں یاد رکھنا کہ خدا بڑا باریک بین اور ہر شے کی خبر رکھنے والا ہے
۳۳:۳۵:بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور اطاعت گزار مرد اور اطاعت گزار عورتیں اور سچے مرد اور سچی عورتیں اور صابر مرد اور صابر عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں روزہ رکھنے والے مرد اور روزہ رکھنے والی عورتیں اور اپنی عفّت کی حفاظت کرنے والے مرد اور عورتیں اور خدا کا بکثرت ذکر کرنے والے مرد اور عورتیں۔اللہ نے ان سب کے لئے مغفرت اور عظیم اجر مہّیا کر رکھا ہے
۳۳:۳۶:اور کسی مومن مرد یا عورت کو اختیار نہیں ہے کہ جب خدا و رسول کسی امر کے بارے میں فیصلہ کر دیں تو وہ بھی اپنے امر کے بارے میں صاحبِ اختیار بن جائے اور جو بھی خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا وہ بڑی کھُلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہو گا
۳۳:۳۷:اور اس وقت کو یاد کرو جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے بھی نعمت نازل کی اور تم نے بھی احسان کیا یہ کہہ رہے تھے کہ اپنی زوجہ کو روک کر رکھو اور اللہ سے ڈرو اور تم اپنے دل میں اس بات کو چھپائے ہوئے تھے جسے خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تمہیں لوگوں کے طعنوں کا خوف تھا حالانکہ خدا زیادہ حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اس کے بعد جب زید نے اپنی حاجت پوری کر لی تو ہم نے اس عورت کا عقد تم سے کر دیا تاکہ مومنین کے لئے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے عقد کرنے میں کوئی حرج نہ رہے جب وہ لوگ اپنی ضرورت پوری کر چکیں اور اللہ کا حکم بہرحال نافذ ہو کر رہتا ہے
۳۳:۳۸:نبی کے لئے خدا کے فرائض میں کوئی حرج نہیں ہے یہ گزشتہ انبیاء کے دور سے سنّت الہیہ چلی آ رہی ہے اور اللہ کا حکم صحیح اندازے کے مطابق مقرر کیا ہوا ہوتا ہے
۳۳:۳۹:وہ لوگ ا للہ کے پیغام کو پہنچاتے ہیں اور دل میں اس کا خوف رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ہیں اور اللہ حساب کرنے کے لئے کافی ہے
۳۳:۴۰:محمد تمہارے مُردوں میں سے کسی ایک کے باپ نہیں ہیں لیکن و ہ اللہ کے رسول اور سلسلہ انبیاء علیہ السّلام کے خاتم ہیں اور اللہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
۳۳:۴۱:ایمان والو اللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کرو
۳۳:۴۲:اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کرو
۳۳:۴۳:وہی وہ ہے جو تم پر رحمت نازل کرتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں تاریکیوں سے نکال کر نور کی منزل تک لے آئے اور وہ صاحبانِ ایمان پر بہت زیادہ مہربان ہے
۳۳:۴۴:ان کی مدارات جس دن پروردگار سے ملاقات کریں گے سلامتی سے ہو گی اور ان کے لئے اس نے بہترین اجر مہّیا کر رکھا ہے
۳۳:۴۵:اے پیغمبر ہم نے آپ کو گواہ،بشارت دینے والا،عذاب الہٰی سے ڈرانے والا
۳۳:۴۶:اور خدا کی طرف اس کی اجازت سے دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے
۳۳:۴۷:اور مومنین کو بشارت دے دیجئے کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بہت بڑا فضل و کرم ہے
۳۳:۴۸:اور خبردار کفّار اور منافقین کی اطاعت نہ کیجئے گا اور ان کی اذیت کا خیال ہی چھوڑ دیجئے اور اللہ پر اعتماد کیجئے کہ وہ نگرانی کرنے کے لئے بہت کافی ہے
۳۳:۴۹:ایمان والو جب مومنات سے نکاح کرنا اور ان کو ہاتھ لگائے بغیر طلاق دے دینا تو تمہارے لئے کوئی حق نہیں ہے کہ ان سے و عدہ کا مطالبہ کرو لہٰذا کچھ عطیہ دے کر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کر دینا
۳۳:۵۰:اے پیغمبر ہم نے آپ کے لئے آپ کی بیویوں کو جن کا مہر دے دیا ہے اور کنیزوں کو جنہیں خدا نے جنگ کے بغیر عطا کر دیا ہے اور آپ کے چچا کی بیٹیوں کو اور آپ کی پھوپھی کی بیٹیوں کو اور آپ کے ماموں کی بیٹیوں کو اور آپ کی خالہ کی بیٹیوں کو جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے اور اس مومنہ عورت کو جو اپنا نفس نبی کو بخش دے اگر نبی اس سے نکاح کرنا چاہے تو حلال کر دیا ہے لیکن یہ صرف آپ کے لئے ہے باقی مومنین کے لئے نہیں ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ ہم نے ان لوگوں پر ان کی بیویوں اور کنیزوں کے بارے میں کیا فریضہ قرار دیا ہے تاکہ آپ کے لئے کوئی زحمت اور مشقّت نہ ہو اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
۳۳:۵۱:ان میں سے جس کو آپ چاہیں الگ کر لیں اور جس کو چاہیں اپنی پناہ میں رکھیں اور جن کو الگ کر دیا ہے ان میں سے بھی کسی کو چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے – یہ سب اس لئے ہے تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور یہ رنجیدہ نہ ہوں اور جو کچھ آپ نے دیدیا ہے اس سے خوش رہیں اور اللہ تمہارے دلوں کا حال خوب جانتا ہے اور وہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۳۳:۵۲:اس کے بعد آپ کے لئے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ یہ جائز ہے کہ ان بیویوں کو بدل لیں چاہے دوسری عورتوں کا حسن کتنا ہی اچھا کیوں نہ لگے علاوہ ان عورتوں کے جو آپ کے ہاتھوں کی ملکیت ہیں اور خدا ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے
۳۳:۵۳:اے ایمان والو خبردار پیغمبر کے گھروں میں اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک تمہیں کھانے کے لئے اجازت نہ دے دی جائے اور اس وقت بھی برتنوں پر نگاہ نہ رکھنا ہاں جب دعوت دے دی جائے تو داخل ہو جاؤ اور جب کھالو تو فورا منتشر ہو جاؤ اور باتوں میں نہ لگ جاؤ کہ یہ بات پیغمبر کو تکلیف پہنچاتی ہے اور وہ تمہارا خیال کرتے ہیں حالانکہ اللہ حق کے بارے میں کسی بات کی شرم نہیں رکھتا اور جب ازواج پیغمبر سے کسی چیز کا سوال کرو تو پردہ کے پیچھے سے سوال کرو کہ یہ بات تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے زیادہ پاکیزہ ہے اور تمہیں حق نہیں ہے کہ خدا کے رسول کو اذیت دو یا ان کے بعد کبھی بھی ان کی ازواج سے نکاح کرو کہ یہ بات خدا کی نگاہ میں بہت بڑی بات ہے
۳۳:۵۴:تم کسی شے کا اظہار کرو یا اس کی پردہ داری کرو اللہ بہرحال ہر شے کا جاننے والا ہے
۳۳:۵۵:اور عورتوں کے لئے کوئی حرج نہیں ہے اگر اپنے باپ دادا،اپنی اولاد،اپنے بھائی،اپنے بھتیجے اور اپنے بھانجوں کے سامنے بے حجاب آئیں یا اپنی عورتوں اور اپنی کنیزوں کے سامنے آئیں لیکن تم سب اللہ سے ڈرتی رہو کہ اللہ ہر شے پر حاضر و ناظر ہے
۳۳:۵۶:بیشک اللہ اور اس کے ملائکہ رسول پر صلوات بھیجتے ہیں تو اے صاحبانِ ایمان تم بھی ان پر صلوات بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو
۳۳:۵۷:یقیناً جو لوگ خدا اور اس کے رسول کو ستاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں خدا کی لعنت ہے اور خدا نے ان کے لئے رسوا کن عذاب مہیاّ کر رکھا ہے
۳۳:۵۸:اور جو لوگ صاحبانِ ایمان مرد یا عورتوں کو بغیر کچھ کئے دھرے اذیت دیتے ہیں انہوں نے بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا بوجھ اپنے سر پر اٹھا رکھا ہے
۳۳:۵۹:اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں ،بیٹیوں ،اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں کہ یہ طریقہ ان کی شناخت یا شرافت سے قریب تر ہے اور اس طرح ان کو اذیت نہ دی جائے گی اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۳۳:۶۰:پھر اگر منافقین اور جن کے دلوں میں بیماری ہے اور مدینہ میں افواہ پھیلانے والے اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم آپ ہی کو ان پر مسلّط کر دیں گے اور پھر یہ آپ کے ہمسایہ میں صرف چند ہی دن رہ پائیں گے
۳۳:۶۱:یہ لعنت کے مارے ہوئے ہوں گے کہ جہاں مل جائیں گرفتار کر لئے جائیں اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں
۳۳:۶۲:یہ خدائی سّنت ان لوگوں کے بارے میں رہ چکی ہے جو گزر چکے ہیں اور خدائی سّنت میں تبدیلی نہیں پو سکتی ہے
۳۳:۶۳:پیغمبر یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم خدا کے پاس ہے اور تم کیا جانو شائد وہ قریب ہی ہو
۳۳:۶۴:بیشک اللہ نے کّفار پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے جہنّم کا انتظام کیا ہے
۳۳:۶۵:وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور انہیں کوئی سرپرست یا مددگار نہیں ملے گا
۳۳:۶۶:جس دن ان کے چہرے جہنمّ کی طرف موڑ دیئے جائیں گے اور یہ کہیں گے کہ اے کاش ہم نے اللہ اور رسول کی اطاعت کی ہوتی
۳۳:۶۷:اور کہیں گے کہ ہم نے اپنے سرداروں اور بزرگوں کی اطاعت کی تو انہوں نے راستہ سے بہکا دیا
۳۳:۶۸:پروردگار اب ان پر دہرا عذاب نازل کر اور ان پر بہت بڑی لعنت کر
۳۳:۶۹:ایمان والو خبردار ان کے جیسے نہ بن جاؤ جنہوں نے موسیٰ علیہ السّلام کو اذیت دی تو خدا نے انہیں ان کے قول سے بری ثابت کر دیا اور و ہ اللہ کے نزدیک ایک با وجاہت انسان تھے
۳۳:۷۰:ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کرو
۳۳:۷۱:تاکہ وہ تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے اور تمہارے گناہوں کو بخش دے اور جو بھی خدا اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ عظیم کامیابی کے درجہ پر فائز ہو گا
۳۳:۷۲:بیشک ہم نے امانت کو آسمان، زمین اور پہاڑ سب کے سامنے پیش کیا اور سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور خوف ظاہر کیا بس انسان نے اس بوجھ کو اٹھا لیا کہ انسان اپنے حق میں ظالم اور نادان ہے
۳۳:۷۳:تاکہ خدا منافق مرد اور منافق عورت اور مشرک مرد اور مشرک عورت سب پر عذاب نازل کرے اور صاحبِ ایمان مرد اور صاحبِ ایمان عورتوں کی توبہ قبول کرے کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۳۴۔ سورۃ سبا
۳۴:۱:ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس کے اختیار میں آسمان اور زمین کی تمام چیزیں ہیں اور اسی کے لئے آخرت میں بھی حمد ہے اور وہی صاحبِ حکمت اور ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے
۳۴:۲:وہ جانتا ہے کہ زمین میں کیا چیز داخل ہوتی ہے اور کیا چیز اس سے نکلتی ہے اور کیا چیز آسمان سے نازل ہوتی ہے اور کیا اس میں بلند ہوتی ہے اور وہ مہربان اور بخشنے والا ہے
۳۴:۳:اور کفّار کہتے ہیں کہ قیامت آنے والی نہیں ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار کی قسم وہ ضرور آئے گی وہ عالم الغیب ہے اس کے علم سے آسمان و زمین کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے اور نہ اس سے چھوٹا اور نہ بڑا بلکہ سب کچھ اس کی روشن کتاب میں محفوظ ہے
۳۴:۴:تاکہ وہ ایمان لانے والے اور نیک اعمال انجام دینے والوں کو جزا دے کہ ان کے لئے مغفرت اور با عزت رزق ہے
۳۴:۵:اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کے مقابلہ میں دوڑ دھوپ کی ان کے لئے دردناک سزا کا عذاب معّین ہے
۳۴:۶:اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو کچھ آپ کی طرف پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے سب بالکل حق ہے اور خدائے غالب و قابلِ حمد و ثنا کی طرف ہدایت کرنے والا ہے
۳۴:۷:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کا کہنا ہے کہ ہم تمہیں ایسے آدمی کا پتہ بتائیں جو یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم مرنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے ہو جاؤ گے تو تمہیں نئی خلقت کے بھیس میں لایا جائے گا
۳۴:۸:اس نے اللہ پر جھوٹا الزام باندھا ہے یا اس میں جنون پایا جاتا ہے نہیں بلکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ عذاب اور گمراہی میں مبتلا ہیں
۳۴:۹:کیا انہوں نے آسمان و زمین میں اپنے سامنے اور پس پشت کی چیزوں کو نہیں دیکھا ہے کہ ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان کے اوپر آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے گرا دیں۔ اس میں ہر رجوع کرنے والے بندہ کے لئے قدرت کی نشانی پائی جاتی ہے
۳۴:۱۰:اور ہم نے داؤد کو یہ فضل عطا کیا کہ پہاڑو تم ان کے ساتھ تسبیح پروردگار کیا کرو اور پرندوں کو مسخر کر دیا اور لوہے کو نرم کر دیا
۳۴:۱۱:کہ تم کشادہ اور مکمل زرہیں بناؤ اور کڑیوں کے جوڑنے میں اندازہ کا خیال رکھو اور تم لوگ سب نیک عمل کرو کہ میں تم سب کے اعمال کا دیکھنے والا ہوں
۳۴:۱۲:اور ہم نے سلیمان علیہ السّلام کے ساتھ ہواؤں کو مسخر کر دیا کہ ان کی صبح کی رفتار ایک ماہ کی مسافت تھی اور شام کی رفتار بھی ایک ماہ کے برابر تھی اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ جاری کر دیا اور جنّات میں ایسے افراد بنا دیئے جو خدا کی اجازت سے ان کے سامنے کام کرتے تھے اور جس نے ہمارے حکم سے انحراف کیا ہم اسے آتش جہنّم کا مزہ چکھائیں گے
۳۴:۱۳:یہ جنات سلیمان کے لئے جو وہ چاہتے تھے بنا دیتے تھے جیسے محرابیں ،تصویریں اور حوضوں کے برابر پیالے اور بڑی بڑی زمین میں گڑی ہوئی دیگیں آل داؤد شکر ادا کرو اور ہمارے بندوں میں شکر گزار بندے بہت کم ہیں
۳۴:۱۴:پھر جب ہم نے ان کی موت کا فیصلہ کر دیا تو ان کی موت کی خبر بھی جنات کو کسی نے نہ بتائی سوائے دیمک کے جو ان کے عصا کو کھا رہی تھی اور وہ خاک پر گرے تو جنات کو معلوم ہوا کہ اگر وہ غیب کے جاننے والے ہوتے تو اس ذلیل کرنے والے عذاب میں مبتلا نہ رہتے
۳۴:۱۵:اور قوم سبا کے لئے ان کے وطن ہی میں ہماری نشانی تھی کہ داہنے بائیں دونوں طرف باغات تھے۔ تم لوگ اپنے پروردگار کا دیا رزق کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو تمہارے لئے پاکیزہ شہر اور بخشنے والا پروردگار ہے
۳۴:۱۶:مگر ان لوگوں نے انحراف کیا تو ہم نے ان پر بڑے زوروں کا سیلاب بھیج دیا اور ان کے دونوں باغات کو ایسے دو باغات میں تبدیل کر دیا جن کے پھل بے مزہ تھے اور ان میں جھاؤ کے درخت اور کچھ بیریاں بھی تھیں
۳۴:۱۷:یہ ہم نے ان کی ناشکری کی سزا دی ہے اور ہم ناشکروں کے علاوہ کس کو سزا دیتے ہیں
۳۴:۱۸:اور جب ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں کچھ نمایاں بستیاں قرار دیں اور ان کے درمیان سیر کو معّین کر دیا کہ اب دن و رات جب چاہو سفر کرو محفوظ رہو گے
۳۴:۱۹:تو انہوں نے اس پر بھی یہ کہا کہ پروردگار ہمارے سفر دور دراز بنا دے اور اس طرح اپنے نفس پر ظلم کیا تو ہم نے انہیں کہانی بنا کر چھوڑ دیا اور انہیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا کہ یقیناً اس میں صبر و شکر کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۳۴:۲۰:اور ان پر ابلیس نے اپنے گمان کو سچا کر دکھایا تو مومنین کے ایک گروہ کو چھوڑ کر سب نے اس کا اتباع کر لیا
۳۴:۲۱:اور شیطان کو ان پر اختیار حاصل نہ ہوتا مگر ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کون آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور کون اس کی طرف سے شک میں مبتلا ہے اور آپ کا پروردگار ہر شے کا نگراں ہے
۳۴:۲۲:آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ انہیں پکارو جن کا اللہ کو چھوڑ کر تمہیں خیال تھا تو دیکھو گے کہ یہ آسمان و زمین میں ایک ذرہ ّ برابر اختیار نہیں رکھتے ہیں اور ان کا آسمان و زمین میں کوئی حصہّ ہے اور نہ ان میں سے کوئی ان لوگوں کا پشت پناہ ہے
۳۴:۲۳:اس کے یہاں کسی کی سفارش بھی کام آنے والی نہیں ہے مگر وہ جس کو وہ خود اجازت دیدے یہاں تک کہ جب ان کے دلوں کی ہیبت دور کر دی جائے گی تو پوچھیں گے کہ تمہارے پروردگار نے کیا کہا ہے تو وہ جواب دیں گے کہ جو کچھ کہا ہے حق کہا ہے اور وہ بلند و بالا اور بزرگ و برتر ہے
۳۴:۲۴:آپ کہئے کہ تمہیں آسمان و زمین سے روزی کون دیتا ہے اور پھر بتائیے کہ اللہ اور کہئے کہ ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں
۳۴:۲۵:انہیں بتائیے کہ ہم جو خطا کریں گے اس کے بارے میں تم سے سوال نہ کیا جائے گا اور تم جو کچھ کرو گے اس کے بارے میں ہم سے سوال نہ ہو گا
۳۴:۲۶:کہئے کہ ایک دن خدا ہم سب کو جمع کرے گا اور پھر ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے اور جاننے والا ہے
۳۴:۲۷:ان سے کہئے کہ ذرا ان شرکاء کو دکھلاؤ جن کو خدا سے ملا دیا ہے – یہ ہرگز نہیں دکھا سکیں گے بلکہ خدا صرف خدائے عزیز و حکیم ہے
۳۴:۲۸:اور پیغمبر ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے صرف بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگ اس حقیقت سے باخبر نہیں ہیں
۳۴:۲۹:اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ قیامت کب پورا ہو گا
۳۴:۳۰:کہہ دیجئے کہ تمہارے لئے ایک دن کا وعدہ مقرر ہے جس سے ایک ساعت پیچھے ہٹ سکتے ہو اور نہ آ گے بڑھ سکتے ہو
۳۴:۳۱:اور کفاّر یہ کہتے ہیں کہ ہم نہ اس قرآن پر ایمان لائیں گے اور نہ اس سے پہلے والی کتابوں پر تو کاش آپ دیکھتے جب ان ظالموں کو پروردگار کے حضور کھڑا کیا جائے گا اور ہر ایک بات کو دوسرے کی طرف پلٹائے گا اور جن لوگوں کو کمزور سمجھ لیا گیا ہے وہ اونچے بن جانے والوں سے کہیں گے کہ اگر تم درمیان میں نہ آ گئے ہوتے تو ہم صاحبِ ایمان ہو گئے ہوتے
۳۴:۳۲:تو بڑے لوگ کمزور لوگوں سے کہیں گے کہ کیا ہم نے تمہیں ہدایت کے آنے کے بعد اس کے قبول کرنے سے روکا تھا ہرگز نہیں تم خود مجرم تھے
۳۴:۳۳:اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ یہ تمہاری دن رات کی مکاری کا اثر ہے جب تم ہمیں حکم دیتے تھے کہ خدا کا انکار کریں اور اس کے لئے مثل قرار دیں اور عذاب دیکھنے کے بعد لوگ اپنے دل ہی دل میں شرمندہ بھی ہوں گے اور ہم کفر اختیار کرنے والوں کی گردن میں طوق بھی ڈال دیں گے کیا ان کو اس کے علاوہ کوئی بدلہ دیا جائے گا جو اعمال یہ کرتے رہے ہیں
۳۴:۳۴:اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کے بڑے لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم تمہارے پیغام کا انکار کرنے والے ہیں
۳۴:۳۵:اور یہ بھی کہہ دیا کہ ہم اموال اور اولاد کے اعتبار سے تم سے بہتر ہیں اور ہم پر عذاب ہونے والا نہیں ہے
۳۴:۳۶:آ پ کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار جس کے رزق میں چاہتا ہے کمی یا زیادتی کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں
۳۴:۳۷:اور تمہارے اموال اور اولاد میں کوئی ایسا نہیں ہے جو تمہیں ہماری بارگاہ میں قریب بنا سکے علاوہ ان کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے تو ان کے لئے ان کے اعمال کا دہرا بدلہ دیا جائے گا اور وہ جھروکوں میں امن و امان کے ساتھ بیٹھے ہوں گے
۳۴:۳۸:اور جو لوگ ہماری نشانیوں کے مقابلہ میں دوڑ دھوپ کر رہے ہیں وہ جہنّم کے عذاب میں جھونک دیئے جائیں گے
۳۴:۳۹:بیشک ہمارا پروردگار اپنے بندوں میں جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت پیدا کرتا ہے اور جس کے رزق میں چاہتا ہے تنگی پیدا کرتا ہے اور جو کچھ اس کی راہ میں خرچ کرو گے وہ اس کا بدلہ بہرحال عطا کرے گا اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے
۳۴:۴۰:اور جس دن خدا سب کو جمع کرے گا اور پھر ملائکہ سے کہے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کرتے تھے
۳۴:۴۱:تو وہ عرض کریں گے کہ تو پاک و بے نیاز اور ہمارا ولی ہے یہ ہمارے کچھ نہیں ہیں اور یہ جنّات کی عبادت کرتے تھے اور ان کی اکثریت ان ہی پر ایمان رکھتی تھی
۳۴:۴۲:پھر آج کوئی کسی کے نفع اور نقصان کا مالک نہیں ہو گا اور ہم ظلم کرنے والوں سے کہیں گے کہ اس جہنّم کے عذاب کا مزہ چکھو جس کی تکذیب کیا کرتے تھے
۳۴:۴۳:اور جب ان کے سامنے ہماری روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ شخص صرف یہ چاہتا ہے کہ تمہیں ان سب سے روک دے جن کی تمہارے آباء و اجداد پرستش کیا کرتے تھے اور یہ صرف ایک گڑھی ہوئی داستان ہے اور کفاّر تو جب بھی ان کے سامنے حق آتا ہے یہی کہتے ہیں کہ یہ ایک کھلا ہوا جادو ہے
۳۴:۴۴:اور ہم نے انہیں ایسی کتابیں نہیں عطا کی ہیں جنہیں یہ پڑھتے ہوں اور نہ ان کی طرف آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا بھیجا ہے
۳۴:۴۵:اور ان کے پہلے والوں نے بھی انبیاء علیہ السّلام کی تکذیب کی ہے حالانکہ ان کے پاس اس کا دسواں حصّہ بھی نہیں ہے جتنا ہم نے ان لوگوں کو عطا کیا تھا مگر انہوں نے بھی رسولوں کی تکذیب کی تو تم نے دیکھا کہ ہمارا عذاب کتنا بھیانک تھا
۳۴:۴۶:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہیں صرف اس بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لئے ایک ایک دو دو کر کے اٹھو اور پھر یہ غور کرو کہ تمہارے ساتھی میں کسی طرح کا جنون نہیں ہے – وہ صرف آنے والے شدید عذاب کے پیش آنے سے پہلے تمہارا ڈرانے والا ہے
۳۴:۴۷:کہہ دیجئے کہ میں جو اجر مانگ رہا ہوں وہ بھی تمہارے ہی لئے ہے میرا حقیقی اجر تو پروردگار کے ذمہ ہے اور وہ ہر شے کا گواہ ہے
۳۴:۴۸:کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار حق کو برابر دل میں ڈالتا رہتا ہے اور وہ برابر غیب کا جاننے والا ہے
۳۴:۴۹:آپ کہہ دیجئے کہ حق آ گیا ہے اور باطل نہ کچھ ایجاد کر سکتا ہے اور نہ دوبارہ پلٹا سکتا ہے
۳۴:۵۰:کہہ دیجئے کہ میں گمراہ ہوں گا تو اس کا اثر میرے ہی اوپر ہو گا اور اگر ہدایت حاصل کر لوں گا تو یہ میرے رب کی وحی کا نتیجہ ہو گا وہ سب کی سننے والا اور سب سے قریب تر ہے
۳۴:۵۱:اور کاش آپ دیکھئے کہ یہ گھبرائے ہوئے ہوں گے اور بچ نہ سکیں گے اور بہت قریب سے پکڑ لئے جائیں گے
۳۴:۵۲:اور وہ کہیں گے کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ اتنی دور دراز جگہ سے ایمان تک دسترس کہاں ممکن ہے
۳۴:۵۳:اور یہ پہلے انکار کر چکے ہیں اور از غیب باتیں بہت دور تک چلاتے رہے ہیں
۳۴:۵۴:اور اب تو ان کے اور ان چیزوں کے درمیان جن کی یہ خواہش رکھتے ہیں پردے حائل کر دیئے گئے ہیں جس طرح ان کے پہلے والوں کے ساتھ کیا گیا تھا کہ وہ لوگ بھی بڑے بے چین کرنے والے شک میں پڑے ہوئے تھے
۳۵۔ سورۃ فاطر
۳۵:۱:تمام تعریفیں اس خدا کے لئے ہیں جو آسمان و زمین کا پیدا کرنے والا اور ملائکہ کو اپنا پیغامبر بنانے والا ہے وہ ملائکہ جن کے پر دو دو تین تین اور چار چار ہیں اور وہ خلقت میں جس قدر چاہتا ہے اضافہ کر دیتا ہے کہ بیشک وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۳۵:۲:اللہ انسانوں کے لئے جو رحمت کا دروازہ کھول دے اس کا کوئی روکنے والا نہیں ہے اور جس کو روک دے اس کا کوئی بھیجنے والا نہیں ہے وہ ہر شے پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے
۳۵:۳:انسانو! اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو کیا اس کے علاوہ بھی کوئی خالق ہے وہی تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دیتا ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو تم کس طرف بہکے چلے جا رہے ہو
۳۵:۴:اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کو جھٹلایا جا چکا ہے اور تمام امور کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے
۳۵:۵:انسانو! اللہ کا وعدہ سچا ہے لہٰذا زندگانی دنیا تم کو دھوکہ میں نہ ڈال دے اور دھوکہ دینے والا تمہیں دھوکہ نہ دے دے
۳۵:۶:بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو اسے دشمن سمجھو وہ اپنے گروہ کو صرف اس بات کی طرف دعوت دیتا ہے کہ سب جہنمیوں میں شامل ہو جائیں
۳۵:۷:جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے سخت عذاب ہے اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے
۳۵:۸:تو کیا وہ شخص جس کے بُرے اعمال کو اس طرح آراستہ کر دیا گیا کہ وہ اسے اچھا سمجھنے لگا کسی مومن کے برابر پو سکتا ہے – اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے تو آپ افسوس کی بنا پر ان کے پیچھے اپنی جان نہ دے دیں اللہ ان کے کاروبار سے خوب باخبر ہے
۳۵:۹:اللہ ہی وہ ہے جس نے ہواؤں کو بھیجا تو وہ بادلوں کو منتشر کرتی ہیں اور پھر ہم انہیں مردہ شہر تک لے جاتے ہیں اور زمین کے مُردہ ہو جانے کے بعد اسے زندہ کر دیتے ہیں اور اسی طرح مُردے دوبارہ اٹھائے جائیں گے
۳۵:۱۰:جو شخص بھی عزّت کا طلبگار ہے وہ سمجھ لے کہ عزّت سب پروردگار کے لئے ہے – پاکیزہ کلمات اسی کی طرف بلند ہوتے ہیں اور عمل صالح انہیں بلند کرتا ہے اور جو لوگ برائیوں کی تدبیریں کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے اور ان کا مکر بہرحال ہلاک اور تباہ ہونے والا ہے
۳۵:۱۱:اور اللہ ہی نے تم کو خاک سے پیدا کیا پھر نطفہ سے بنایا پھر تمہیں جوڑا قرار دیا اور جو کچھ عورت اپنے شکم میں اٹھاتی ہے یا پیدا کرتی ہے سب اس کے علم سے ہوتا ہے اور کسی بھی طویل العمر کو جو عمر دی جاتی ہے یا عمر میں کمی کی جاتی ہے یہ سب کتاب الٰہی میں مذکور ہے اور اللہ کے لئے یہ سب کام بہت آسان ہے
۳۵:۱۲:اور دو سمندر ایک جیسے نہیں پو سکتے ایک کا پانی میٹھا اور خوشگوار ہے اور ایک کا کھارا اور کڑوا ہے اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور ایسے زیورات برآمد کرتے ہو جو تمہارے پہننے کے کام آتے ہیں اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ سمندر کا سینہ چیرتی چلی جاتی ہیں تاکہ تم فضل خدا تلاش کر سکو اور شاید اسی طرح شکر گزار بھی بن سکو
۳۵:۱۳:وہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں اس نے سورج اور چاند کو تابع بنا دیا ہے اور سب اپنے مقررہ وقت کے مطابق سیر کر رہے ہیں وہی تمہارا پروردگار ہے اسی کے اختیار میں سارا ملک ہے اور اس کے علاوہ تم جنہیں آواز دیتے ہو وہ خرمہ کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی اختیار کے مالک نہیں ہیں
۳۵:۱۴:تم انہیں پکارو گے تو تمہاری آواز کو نہ سُن سکیں گے اور سُن لیں گے تو تمہیں جواب نہ دے سکیں گے اور قیامت کے دن تو تمہاری شرکت ہی کا انکار کر دیں گے اور ان کی باتوں کی اطلاع ایک باخبر ہستی کی طرح کوئی دوسرا نہیں کر سکتا
۳۵:۱۵:انسانو تم سب اللہ کی بارگاہ کے فقیر ہو اور اللہ صاحبِ دولت اور قابلِ حمد و ثنا ہے
۳۵:۱۶:وہ چاہے تو تم سب کو اٹھا لے جائے اور تمہارے بدلے دوسری مخلوقات لے آئے
۳۵:۱۷:اور اللہ کے لئے یہ کوئی مشکل کام نہیں ہے
۳۵:۱۸:اور کوئی شخص کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کسی کو اٹھانے کے لئے بلایا بھی جائے گا تو اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھایا جا سکے گا چاہے وہ قرابتدار ہی کیوں نہ ہو آپ صرف ان لوگوں کو ڈرا سکتے ہیں جو از غیب خدا سے ڈرنے والے ہیں اور نماز قائم کرنے والے ہیں اور جو بھی پاکیزگی اختیار کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور سب کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے
۳۵:۱۹:اور اندھے اور بینا برابر نہیں پو سکتے
۳۵:۲۰:اور تاریکیاں اور نور دونوں برابر نہیں پو سکتے
۳۵:۲۱:اور سایہ اور دھوپ دونوں برابر نہیں پو سکتے
۳۵:۲۲:اور زندہ اور مُردے برابر نہیں پو سکتے اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بات سُنا دیتا ہے اور آپ انہیں نہیں سنا سکتے جو قبروں کے اندر رہنے والے ہیں
۳۵:۲۳:آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں
۳۵:۲۴:ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی قوم ایسی نہیں ہے جس میں کوئی ڈرانے والا نہ گزرا ہو
۳۵:۲۵:اور اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو ان کے پہلے والوں نے بھی یہی کیا ہے جب ان کے پاس مرسلین معجزات،صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے
۳۵:۲۶:تو ہم نے کافروں کو اپنی گرفت میں لے لیا پھر ہمارا عذاب کیسا بھیانک ہوا ہے
۳۵:۲۷:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر ہم نے اس سے مختلف رنگ کے پھل پیدا کئے اور پہاڑوں میں بھی مختلف رنگوں کے سفید اور سرخ راستے بنائے اور بعض بالکل سیاہ رنگ تھے
۳۵:۲۸:اور انسانوں اور چوپایوں اور جانوروں میں بھی مختلف رنگ کی مخلوقات پائی جاتی ہیں لیکن اللہ سے ڈرنے والے اس کے بندوں میں صرف صاحبانِ معرفت ہیں بیشک اللہ صاحبِ عزّت اور بہت بخشنے والا ہے
۳۵:۲۹:یقیناً جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے اور جو کچھ ہم نے بطور رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خفیہ اور اعلانیہ خرچ کیا ہے یہ لوگ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں کسی طرح کی تباہی نہیں ہے
۳۵:۳۰:تاکہ خدا ان کا پورا پورا اجر دے اور اپنے فضل و کرم سے اضافہ بھی کر دے یقیناً وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدر کرنے والا ہے
۳۵:۳۱:اور جس کتاب کی وحی ہم نے آپ کی طرف کی ہے وہ برحق ہے اور اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور بیشک اللہ اپنے بندوں کے حالات سے باخبر اور خوب دیکھنے والا ہے
۳۵:۳۲:پھر ہم نے اس کتاب کا وارث ان افراد کو قرار دیا جنہیں اپنے بندوں میں سے چن لیا کہ ان میں سے بعض اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں اور بعض اعتدال پسند ہیں اور بعض خدا کی اجازت سے نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے ہیں اور درحقیقت یہی بہت بڑا فضل و شرف ہے
۳۵:۳۳:یہ لوگ ہمیشہ رہنے والی جنّت میں داخل ہوں گے انہیں سونے کے کنگن اور موتی کے زیورات پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس جنّت میں ریشم کا ہو گا
۳۵:۳۴:اور یہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہم سے رنج و غم کو دور کر دیا اور بیشک ہمارا پروردگار بہت زیادہ بخشنے والا اور قدر داں ہے
۳۵:۳۵:اس نے ہمیں اپنے فضل و کرم سے ایسی رہنے کی جگہ پر وارد کیا ہے جہاں نہ کوئی تھکن ہمیں چھو سکتی ہے اور نہ کوئی تکلیف ہم تک پہنچ سکتی ہے
۳۵:۳۶:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے لئے آتش جہنّم ہے اور نہ ان کی قضا ہی آئے گی کہ مر جائیں اور نہ عذاب ہی میں کوئی تخفیف کی جائے گی ہم اسی طرح ہر کفر کرنے والے کو سزا دیا کرتے ہیں
۳۵:۳۷:اور یہ وہاں فریاد کریں گے کہ پروردگار ہمیں نکال لے ہم اب نیک عمل کریں گے اس کے برخلاف جو پہلے کیا کرتے تھے تو کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں عبرت حاصل کرنے والے عبرت حاصل کر سکتے تھے اور تمہارے پاس تو ڈرانے والا بھی آیا تھا لہٰذا اب عذاب کا مزہ چکھو کہ ظالمین کا کوئی مددگار نہیں ہے
۳۵:۳۸:بیشک اللہ آسمان و زمین کے غیب کا جاننے والا ہے اور وہ دلوں کے چھپے ہوئے اسرار کو بھی جانتا ہے
۳۵:۳۹:وہی وہ خدا ہے جس نے تم کو زمین میں اگلوں کا جانشین بنایا ہے اب جو کفر کرے گا وہ اپنے کفر کا ذمہ دار ہو گا اور کفر پروردگار کی نظر میں کافروں کے لئے سوائے غضب الٰہی اور خسارہ کے کسی شے میں اضافہ نہیں کر سکتا ہے
۳۵:۴۰:آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگوں نے ان شرکاء کو دیکھا ہے جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو ذرا مجھے بھی دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کس چیز کو پیدا کیا ہے یا ان کی کوئی شرکت آسمان میں ہے یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے کہ اس کی طرف سے وہ کسی دلیل کے حامل ہیں – یہ کچھ نہیں ہے اصل یہ ہے کہ ظالمین آپس میں ایک دوسرے سے بھی پر فریب وعدہ ہی کرتے ہیں
۳۵:۴۱:بیشک اللہ زمین و آسمان کو زائل ہونے سے روکے ہوئے ہے اور اس کے علاوہ دوسرا کوئی سنبھالنے والا ہوتا تو اب تک دونوں زائل ہو چکے ہوتے وہ بڑا بردبار اور بخشنے والا ہے
۳۵:۴۲:اور ان لوگوں نے باقاعدہ قسمیں کھائیں کہ اگر ہمارے پاس کوئی ڈرانے والا آ گیا تو ہم تمام اُمّتوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوں گے لیکن جب وہ ڈرانے والا آ گیا تو سوائے نفرت کے کسی شے میں اضافہ نہیں ہوا
۳۵:۴۳:یہ زمین میں استکبار اور بڑی چالوں کا نتیجہ ہے حالانکہ بڑی چالیں چالباز ہی کو اپنے گھیرے میں لے لیتی ہیں تو اب یہ گزشتہ لوگوں کے بارے میں خدا کے طریقہ کار کے علاوہ کسی چیز کا انتظار نہیں کر رہے ہیں اور خدا کا طریقہ کار بھی نہ بدلنے والا ہے اور نہ اس میں کسی طرح کا تغیر پو سکتا ہے
۳۵:۴۴:تو کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ دیکھیں ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے جب کہ وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور خدا ایسا نہیں ہے کہ زمین و آسمان کی کوئی شے اسے عاجز بنا سکے وہ یقیناً ہر شے کا جاننے والا اور اس پر قدرت رکھنے والا ہے
۳۵:۴۵:اور اگر اللہ تمام انسانوں سے ان کے اعمال کا مواخذہ کر لیتا تو روئے زمین پر ایک رینگنے والے کو بھی نہ چھوڑتا لیکن وہ ایک مخصوص اور معین مدّت تک ڈھیل دیتا ہے اس کے بعد جب وہ وقت آ جائے گا تو پروردگار اپنے بندوں کے بارے میں خوب بصیرت رکھنے والا ہے
۳۶۔ سورۃ یسٰں
۳۶:۱:یٰسۤ
۳۶:۲:قرآن حکیم کی قسم
۳۶:۳:آپ مرسلین میں سے ہیں
۳۶:۴:بالکل سیدھے راستے پر ہیں
۳۶:۵:یہ قرآن خدائے عزیز و مہربان کا نازل کیا ہوا ہے
۳۶:۶:تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے باپ دادا کو کسی پیغمبر کے ذریعہ نہیں ڈرایا گیا تو سب غافل ہی رہ گئے
۳۶:۷:یقیناً ان کی اکثریت پر ہمارا عذاب ثابت ہو گیا تو وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں
۳۶:۸:ہم نے ان کی گردن میں طوق ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھڈیوں تک پہنچے ہوئے ہیں اور وہ سر اٹھائے ہوئے ہیں
۳۶:۹:اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنا دی ہے اور پھر انہیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں
۳۶:۱۰:اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں
۳۶:۱۱:آپ صرف ان لوگوں کو ڈرا سکتے ہیں جو نصیحت کا اتباع کریں اور بغیر دیکھے از غیب خدا سے ڈرتے رہیں ان ہی لوگوں کو آپ مغفرت اور با عزت اجر کی بشارت دے دیں
۳۶:۱۲:بیشک ہم ہی مُردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے گزشتہ اعمال اور ان کے آثار کو لکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر شے کو ایک روشن امام میں جمع کر دیا ہے
۳۶:۱۳:اور پیغمبر آپ ان سے بطور مثال اس قریہ والوں کا تذکرہ کریں جن کے پاس ہمارے رسول آئے
۳۶:۱۴:اس طرح کہ ہم نے دو رسولوں کو بھیجا تو ان لوگوں نے جھٹلا دیا تو ہم نے ان کی مدد کو تیسرا رسول بھی بھیجا اور سب نے مل کر اعلان کیا کہ ہم سب تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں
۳۶:۱۵:ان لوگوں نے کہا تم سب ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور رحمٰن نے کسی شے کو نازل نہیں کیا ہے تم صرف جھوٹ بولتے ہو
۳۶:۱۶:انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں
۳۶:۱۷:اور ہماری ذمہ داری صرف واضح طور پر پیغام پہنچا دینا ہے
۳۶:۱۸:ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں تم منحوس معلوم ہوتے ہو اگر اپنی باتوں سے باز نہ آؤ گے تو ہم سنگسار کر دیں گے اور ہماری طرف سے تمہیں سخت سزا دی جائے گی
۳۶:۱۹:ان لوگوں نے جواب دیا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے کیا یہ یاد دہانی کوئی نحوست ہے حقیقت یہ ہے کہ تم زیادتی کرنے والے لوگ ہو
۳۶:۲۰:اور شہر کے ایک سرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ قوم والو مرسلین کا اتباع کرو
۳۶:۲۱:ان کا اتباع کرو جو تم سے کسی طرح کی اجرت کا سوال نہیں کرتے ہیں اور ہدایت یافتہ ہیں
۳۶:۲۲:اور مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے
۳۶:۲۳:کیا میں اس کے علاوہ دوسرے خدا اختیار کر لو ں جب کہ وہ مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کسی کی سفارش کام آنے والی نہیں ہے اور نہ کوئی بچا سکتا ہے
۳۶:۲۴:میں تو اس وقت کھلی ہوئی گمراہی میں ہو جاؤں گا
۳۶:۲۵:میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں لہٰذا تم میری بات سنو
۳۶:۲۶:نتیجہ میں اس بندہ سے کہا گیا کہ جنّت میں داخل ہو جا تو اس نے کہا کہ اے کاش میری قوم کو بھی معلوم ہوتا
۳۶:۲۷:کہ میرے پروردگار نے کس طرح بخش دیا ہے اور مجھے با عزت لوگوں میں قرار دیا ہے
۳۶:۲۸:اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد نہ آسمان سے کوئی لشکر بھیجا ہے اور نہ ہم لشکر بھیجنے والے تھے
۳۶:۲۹:وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا شعلہ حیات سرد پڑ گیا
۳۶:۳۰:کس قدر حسرت ناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں
۳۶:۳۱:کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا ہے جو اب ان کی طرف پلٹ کر آنے والی نہیں ہیں
۳۶:۳۲:اور پھر سب ایک دن اکٹھا ہمارے پاس حاضر کئے جائیں گے
۳۶:۳۳:اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ مردہ زمین بھی ہے جسے ہم نے زندہ کیا ہے اور اس میں دانے نکالے ہیں جن میں سے یہ لوگ کھا رہے ہیں
۳۶:۳۴:اور اسی زمین میں خرمے اور انگور کے باغات پیدا کئے ہیں اور چشمے جاری کئے ہیں
۳۶:۳۵:تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں حالانکہ یہ سب ان کے ہاتھوں کا عمل نہیں ہے پھر آخر یہ ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہیں
۳۶:۳۶:پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے تمام جوڑوں کو پیدا کیا ہے ان چیزوں میں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور ان کے نفوس میں سے اور ان چیزوں میں سے جن کا انہیں علم بھی نہیں ہے
۳۶:۳۷:اور ان کے لئے ایک نشانی رات ہے جس میں سے ہم کھینچ کر دن کو نکال لیتے ہیں تو یہ سب اندھیرے میں چلے جاتے ہیں
۳۶:۳۸:اور آفتاب اپنے ایک مرکز پر دوڑ رہا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی معین کی ہوئی حرکت ہے
۳۶:۳۹:اور چاند کے لئے بھی ہم نے منزلیں معین کر دی ہیں یہاں تک کہ وہ آخر میں پلٹ کر کھجور کی سوکھی ٹہنی جیسا ہو جاتا ہے
۳۶:۴۰:نہ آفتاب کے بس میں ہے کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات کے لئے ممکن ہے کہ وہ دن سے آگے بڑھ جائے۔۔۔۔ اور یہ سب کے سب اپنے اپنے فلک اور مدار میں تیرتے رہتے ہیں
۳۶:۴۱:اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے بزرگوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں اٹھایا ہے
۳۶:۴۲:اور اس کشتی جیسی اور بہت سی چیزیں پیدا کی ہیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں
۳۶:۴۳:اور اگر ہم چاہیں تو سب کو غرق کر دیں پھر نہ کوئی ان کا فریاد رس پیدا ہو گا اور نہ یہ بچائے جا سکیں گے
۳۶:۴۴:مگر یہ کہ خود ہماری رحمت شامل حال ہو جائے اور ہم ایک مدّت تک آرام کرنے دیں
۳۶:۴۵:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس عذاب سے ڈرو جو سامنے یا پیچھے سے آ سکتا ہے شاید کہ تم پر رحم کیا جائے
۳۶:۴۶:تو ان کے پاس خدا کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی ہے مگر یہ کہ یہ کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں
۳۶:۴۷:اور جب کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے دیا ہے اس میں سے اس کی راہ میں خرچ کرو تو یہ کفّار صاحبانِ ایمان سے طنزیہ طور پر کہتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں جنہیں خدا چاہتا تو خود ہی کھلا دیتا تم لوگ تو کھُلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہو
۳۶:۴۸:اور پھر کہتے ہیں کہ آخر یہ وعدہ قیامت کب پورا ہو گا اگر تم لوگ اپنے وعدہ میں سچّے ہو
۳۶:۴۹:درحقیقت یہ صرف ایک چنگھاڑ کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں اپنی گرفت میں لے لے گی اور یہ جھگڑا ہی کرتے رہ جائیں گے
۳۶:۵۰:پھر نہ کوئی وصیّت کر پائیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف پلٹ کر ہی جا سکیں گے
۳۶:۵۱:اور پھر جب صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب اپنی قبروں سے نکل کر اپنے پروردگار کی طرف چل کھڑے ہوں گے
۳۶:۵۲:کہیں گے کہ آخر یہ ہمیں ہماری خواب گاہ سے کس نے اٹھا دیا ہے۔۔۔۔ بیشک یہی وہ چیز ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور اس کے رسولوں نے سچ کہا تھا
۳۶:۵۳:قیامت تو صرف ایک چنگھاڑ ہے اس کے بعد سب ہماری بارگاہ میں حاضر کر دیئے جائیں گے
۳۶:۵۴:پھر آج کے دن کسی نفس پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو صرف ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے اعمال تم کر رہے تھے
۳۶:۵۵:بیشک اہل جنّت آج کے دن طرح طرح کے مشاغل میں مزے کر رہے ہوں گے
۳۶:۵۶:وہ اور ان کی بیویاں سب جنّت کی چھاؤں میں تخت پر تکیئے لگائے آرام کر رہے ہوں گے
۳۶:۵۷:ان کے لئے تازہ تازہ میوے ہوں گے اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی وہ چاہیں گے
۳۶:۵۸:ان کے حق میں ان کے مہربان پروردگار کا قول صرف سلامتی ہو گا
۳۶:۵۹:اور اے مجرمو تم ذرا ان سے الگ تو ہو جاؤ
۳۶:۶۰:اولاد آدم کیا ہم نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ خبردار شیطان کی عبادت نہ کرنا کہ وہ تمہارا کھُلا ہوا دشمن ہے
۳۶:۶۱:اور میری عبادت کرنا کہ یہی صراط مستقیم اور سیدھا راستہ ہے
۳۶:۶۲:اس شیطان نے تم میں سے بہت سی نسلوں کو گمراہ کر دیا ہے تو کیا تم بھی عقل استعمال نہیں کرو گے
۳۶:۶۳:یہی وہ جہنّم ہے جس کا تم سے دنیا میں وعدہ کیا جا رہا تھا
۳۶:۶۴:آج اسی میں چلے جاؤ کہ تم ہمیشہ کفر اختیار کیا کرتے تھے
۳۶:۶۵:آج ہم ان کے منہ پر مُہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ کیسے اعمال انجام دیا کرتے تھے
۳۶:۶۶:اور ہم اگر چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیں پھر یہ راستہ کی طرف قدم بڑھاتے رہیں لیکن کہاں دیکھ سکتے ہیں
۳۶:۶۷:اور ہم چاہیں تو خود ان ہی کو بالکل مسخ کر دیں جس کے بعد نہ آگے قدم بڑھا سکیں اور نہ پیچھے ہی پلٹ کر واپس آ سکیں
۳۶:۶۸:اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں اسے خلقت میں بچپنے کی طرف واپس کر دیتے ہیں کیا یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں
۳۶:۶۹:اور ہم نے اپنے پیغمبر کو شعر کی تعلیم نہیں دی ہے اور نہ شاعری اس کے شایان شان ہے یہ تو ایک نصیحت اور کھلا ہوا روشن قرآن ہے
۳۶:۷۰:تاکہ اس کے ذریعہ زندہ افراد کو عذاب الٰہی سے ڈرائیں اور کفاّر پر حجّت تمام ہو جائے
۳۶:۷۱:کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے فائدے کے لئے اپنے دست قدرت سے چوپائے پیدا کر دیئے ہیں تو اب یہ ان کے مالک کہے جاتے ہیں
۳۶:۷۲:اور پھر ہم نے ان جانوروں کو رام کر دیا ہے تو بعض سے سواری کا کام لیتے ہیں اور بعض کو کھاتے ہیں
۳۶:۷۳:اور ان کے لئے ان جانوروں میں بہت سے فوائد ہیں اور پینے کی چیزیں بھی ہیں تو یہ شکر خدا کیوں نہیں کرتے ہیں
۳۶:۷۴:اور ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنا لئے ہیں کہ شائد ان کی مدد کی جائے گی
۳۶:۷۵:حالانکہ یہ ان کی مدد کی طاقت نہیں رکھتے ہیں اور یہ ان کے ایسے لشکر ہیں جنہیں خود بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا
۳۶:۷۶:لہٰذا پیغمبر آپ ان کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں ہم وہ بھی جانتے ہیں جو یہ چھپا رہے ہیں اور وہ بھی جانتے ہیں جس کا یہ اظہار کر رہے ہیں
۳۶:۷۷:تو کیا انسان نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے اور وہ یکبارگی ہمارا کھلا ہوا دشمن ہو گیا ہے
۳۶:۷۸:اور ہمارے لئے مثل بیان کرتا ہے اور اپنی خلقت کو بھول گیا ہے کہتا ہے کہ ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے
۳۶:۷۹:آپ کہہ دیجئے کہ جس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کا بہتر جاننے والا ہے
۳۶:۸۰:اس نے تمہارے لئے ہرے درخت سے آگ پیدا کر دی ہے تو تم اس سے ساری آگ روشن کرتے رہے ہو
۳۶:۸۱:تو کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ان کا مثل دو بارہ پیدا کر دے یقیناً ہے اور وہ بہترین پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے
۳۶:۸۲:اس کا امر صرف یہ ہے کہ کسی شے کے بارے میں یہ کہنے کا ارادہ کر لے کہ ہو جا اور وہ شے ہو جاتی ہے
۳۶:۸۳:پس پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس کے ہاتھوں میں ہر شے کا اقتدار ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹا کر لے جائے جاؤ گے
۳۷۔ سورۃ صٰفّٰت
۳۷:۱:باقاعدہ طور پر صفیں باندھنے والوں کی قسم
۳۷:۲:پھر مکمل طریقہ سے تنبیہ کرنے والوں کی قسم
۳۷:۳:پھر ذکر خدا کی تلاوت کرنے والوں کی قسم
۳۷:۴:بیشک تمہارا خدا ایک ہے
۳۷:۵:وہ آسمان و زمین اور ان کے مابین کی تمام چیزوں کا پروردگار اور ہر مشرق کا مالک ہے
۳۷:۶:بیشک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے مزین بنا دیا ہے
۳۷:۷:اور انہیں ہر سرکش شیطان سے حفاظت کا ذریعہ بنا دیا ہے
۳۷:۸:کہ اب شیاطین عالم بالا کی باتیں سننے کی کوشش نہیں کر سکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جائیں گے
۳۷:۹:ہنکانے کے لئے اور ان کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب ہے
۳۷:۱۰:علاوہ اس کے جو کوئی بات اچک لے تو اس کے پیچھے آگ کا شعلہ لگ جاتا ہے
۳۷:۱۱:اب ذرا ان سے دریافت کرو کہ یہ زیادہ دشوار گزار مخلوق ہیں یا جن کو ہم پیدا کر چکے ہیں ہم نے ان سب کو ایک لس دار مٹی سے پیدا کیا ہے
۳۷:۱۲:بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور یہ مذاق اڑاتے ہیں
۳۷:۱۳:اور جب نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے ہیں
۳۷:۱۴:اور جب کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو مسخرا پن کرتے ہیں
۳۷:۱۵:اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک کھلا ہوا جادو ہے
۳۷:۱۶:کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے تو کیا دوبارہ اٹھائیں جائیں گے
۳۷:۱۷:اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی زندہ کئے جائیں گے
۳۷:۱۸:کہہ دیجئے کہ بیشک اور تم ذلیل بھی ہو گے
۳۷:۱۹:یہ قیامت تو صرف ایک للکار ہو گی جس کے بعد سب دیکھنے لگیں گے
۳۷:۲۰:اور کہیں گے کہ ہائے افسوس یہ تو قیامت کا دن ہے
۳۷:۲۱:بیشک یہی وہ فیصلہ کا دن ہے جسے تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے
۳۷:۲۲:فرشتو ذرا ان ظلم کرنے والوں کو اور ان کے ساتھیوں کو اور خدا کے علاوہ جن کی یہ عبادت کیا کرتے تھے سب کو اکٹھا تو کرو
۳۷:۲۳:اور ان کے تمام معبودوں کو اور ان کو جہنّم کا راستہ تو بتا دو
۳۷:۲۴:اور ذرا ان کو ٹھہراؤ کہ ابھی ان سے کچھ سوال کیا جائے گا
۳۷:۲۵:اب تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے ہو
۳۷:۲۶:بلکہ آج تو سب کے سب سر جھکائے ہوئے ہیں
۳۷:۲۷:اور ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے سوال کر رہے ہیں
۳۷:۲۸:کہتے ہیں کہ تم ہی تو ہو جو ہماری داہنی طرف سے آیا کرتے تھے
۳۷:۲۹:وہ کہیں گے کہ نہیں تم خود ہی ایمان لانے والے نہیں تھے
۳۷:۳۰:اور ہماری تمہارے اوپر کوئی حکومت نہیں تھی بلکہ تم خود ہی سرکش قوم تھے
۳۷:۳۱:اب ہم سب پر خدا کا عذاب ثابت ہو گیا ہے اور سب کو اس کا مزہ چکھنا ہو گا
۳۷:۳۲:ہم نے تم کو گمراہ کیا کہ ہم خود ہی گمراہ تھے
۳۷:۳۳:تو آج کے دن سب ہی عذاب میں برابر کے شریک ہوں گے
۳۷:۳۴:اور ہم اسی طرح مجرمین کے ساتھ برتاؤ کیا کرتے ہیں
۳۷:۳۵:ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو اکڑ جاتے تھے
۳۷:۳۶:اور کہتے تھے کہ کیا ہم ایک مجنون شاعر کی خاطر اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں گے
۳۷:۳۷:حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور تمام رسولوں کی تصدیق کرنے والا تھا
۳۷:۳۸:بیشک تم سب دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو
۳۷:۳۹:اور تمہیں تمہارے اعمال کے مطابق ہی بدلہ دیا جائے گا
۳۷:۴۰:علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے
۳۷:۴۱:کہ ان کے لئے معین رزق ہے
۳۷:۴۲:میوے ہیں اور وہ با عزت طریقہ سے رہیں گے
۳۷:۴۳:نعمتوں سے بھری ہوئی جنّت میں
۳۷:۴۴:آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوئے
۳۷:۴۵:ان کے گرد صاف شفاف شراب کا دور چل رہا ہو گا
۳۷:۴۶:سفید رنگ کی شراب جس میں پینے والے کو لطف آئے
۳۷:۴۷:اس میں نہ کوئی درد سر ہو اور نہ ہوش و حواس گم ہونے پائیں
۳۷:۴۸:اور ان کے پاس محدود نظر رکھنے والی کشادہ چشم حوریں ہوں گی
۳۷:۴۹:جن کا رنگ و روغن ایسا ہو گا جیسے چھپائے ہوئے انڈے رکھے ہوئے ہوں
۳۷:۵۰:پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے سوال کریں گے
۳۷:۵۱:تو ان میں کا ایک کہے گا کہ دار دنیا میں ہمارا ایک ساتھی بھی تھا
۳۷:۵۲:وہ کہا کرتا تھا کہ کیا تم بھی قیامت کی تصدیق کرنے والوں میں ہو
۳۷:۵۳:کیا جب مر کر مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے تو ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
۳۷:۵۴:کیا تم لوگ بھی اسے دیکھو گے
۳۷:۵۵:یہ کہہ کہ نگاہ ڈالی تو اسے بیچ جہنّم میں دیکھا
۳۷:۵۶:کہا کہ خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے بھی ہلاک کر دیتا
۳۷:۵۷:اور میرے پروردگار کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی یہیں حاضر کر دیا جاتا
۳۷:۵۸:کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ ہم اب مرنے والے نہیں ہیں
۳۷:۵۹:سوائے پہلی موت کے اور ہم پر عذاب ہونے والا بھی نہیں ہے
۳۷:۶۰:یقیناً یہ بہت بڑی کامیابی ہے
۳۷:۶۱:اسی دن کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے
۳۷:۶۲:ذرا بتاؤ کہ یہ نعمتیں مہمانی کے واسطے بہتر ہیں یا تھوہڑ کا درخت
۳۷:۶۳:جسے ہم نے ظالمین کی آزمائش کے لئے قرار دیا ہے
۳۷:۶۴:یہ ایک درخت ہے جو جہنّم کی تہہ سے نکلتا ہے
۳۷:۶۵:اس کے پھل ایسے بدنما ہیں جیسے شیطانوں کے سر
۳۷:۶۶:مگر یہ جہنّمی اسی کو کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
۳۷:۶۷:پھر ان کے پینے کے لئے گرما گرم پانی ہو گا جس میں پیپ وغیرہ کی آمیزش ہو گی
۳۷:۶۸:پھر ان سب کا آخری انجام جہنّم ہو گا
۳۷:۶۹:انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا تھا
۳۷:۷۰:تو ان ہی کے نقش قدم پر بھاگتے چلے گئے
۳۷:۷۱:اور یقیناً ان سے پہلے بزرگوں کی ایک بڑی جماعت گمراہ ہو چکی ہے
۳۷:۷۲:اور ہم نے ان کے درمیان ڈرانے والے پیغمبر علیہ السّلام بھیجے
۳۷:۷۳:تو اب دیکھو کہ جنہیں ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے
۳۷:۷۴:علاوہ ان لوگوں کے جو اللہ کے مخلص بندے ہوتے ہیں
۳۷:۷۵:اور یقیناً نوح علیہ السّلام نے ہم کو آواز دی تو ہم بہترین قبول کرنے والے ہیں
۳۷:۷۶:اور ہم نے انہیں اور ان کے اہل کو بہت بڑے کرب سے نجات دے دی ہے
۳۷:۷۷:اور ہم نے ان کی اولاد ہی کو باقی رہنے والوں میں قرار دیا
۳۷:۷۸:اور ان کے تذکرہ کو آنے والی نسلوں میں برقرار رکھا
۳۷:۷۹:ساری خدائی میں نوح علیہ السّلام پر ہمارا سلام
۳۷:۸۰:ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں
۳۷:۸۱:وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے
۳۷:۸۲:پھر ہم نے باقی سب کو غرق کر دیا
۳۷:۸۳:اور یقیناً نوح علیہ السّلام ہی کے پیروکاروں میں سے ابراہیم علیہ السّلام بھی تھے
۳۷:۸۴:جب اللہ کی بارگاہ میں قلب سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے
۳۷:۸۵:جب اپنے مربّی باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ کس کی عبادت کر رہے ہو
۳۷:۸۶:کیا خدا کو چھوڑ کر ان خود ساختہ خداؤں کے طلب گار بن گئے ہو
۳۷:۸۷:تو پھر رب العالمین کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے
۳۷:۸۸:پھر ابراہیم علیہ السّلام نے ستاروں میں وقت نظر سے کام لیا
۳۷:۸۹:اور کہا کہ میں بیمار ہوں
۳۷:۹۰:تو وہ لوگ منہ پھیر کر چلے گئے
۳۷:۹۱:اور ابراہیم علیہ السّلام نے ان کے خداؤں کی طرف رخ کر کے کہا کہ تم لوگ کچھ کھاتے کیوں نہیں ہو
۳۷:۹۲:تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ بولتے بھی نہیں ہو
۳۷:۹۳:پھر ان کی مرمت کی طرف متوجہ ہو گئے
۳۷:۹۴:تو وہ لوگ دوڑتے ہوئے ابراہیم علیہ السّلام کے پاس آئے
۳۷:۹۵:تو ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ کیا تم لوگ اپنے ہاتھوں کے تراشیدہ بتوں کی پرستش کرتے ہو
۳۷:۹۶:جب کہ خدا نے تمہیں اور ان کو سبھی کو پیدا کیا ہے
۳۷:۹۷:ان لوگوں نے کہا کہ ایک عمارت بنا کر کر آگ جلا کر انہیں آگ میں ڈال دو
۳۷:۹۸:ان لوگوں نے ایک چال چلنا چاہی لیکن ہم نے انہیں پست اور ذلیل کر دیا
۳۷:۹۹:اور ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جا رہا ہوں کہ وہ میری ہدایت کر دے گا
۳۷:۱۰۰:پروردگار مجھے ایک صالح فرزند عطا فرما
۳۷:۱۰۱:پھر ہم نے انہیں ایک نیک دل فرزند کی بشارت دی
۳۷:۱۰۲:پھر جب وہ فرزند ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہو گیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے فرزند نے جواب دیا کہ بابا جو آپ کو حکم دیا جا رہا ہے اس پر عمل کریں انشاء اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے
۳۷:۱۰۳:پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا
۳۷:۱۰۴:اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم علیہ السّلام
۳۷:۱۰۵:تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم اسی طرح حسن عمل والوں کو جزا دیتے ہیں
۳۷:۱۰۶:بیشک یہ بڑا کھلا ہوا امتحان ہے
۳۷:۱۰۷:اور ہم نے اس کا بدلہ ایک عظیم قربانی کو قرار دے دیا ہے
۳۷:۱۰۸:اور اس کا تذکرہ آخری دور تک باقی رکھا ہے
۳۷:۱۰۹:سلام ہو ابراہیم علیہ السّلام پر
۳۷:۱۱۰:ہم اسی طرح حَسن عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
۳۷:۱۱۱:بیشک ابراہیم علیہ السّلام ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
۳۷:۱۱۲:اور ہم نے انہیں اسحاق علیہ السّلام کی بشارت دی جو نبی اور نیک بندوں میں سے تھے
۳۷:۱۱۳:اور ہم نے ان پر اور اسحاق علیہ السّلام پر برکت نازل کی اور ان کی اولاد میں بعض نیک کردار اور بعض کھلم کھُلا اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں
۳۷:۱۱۴:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام پر بھی احسان کیا ہے
۳۷:۱۱۵:اور انہیں اور ان کی قوم کو عظیم کرب سے نجات دلائی ہے
۳۷:۱۱۶:اور ان کی مدد کی ہے تو وہ غلبہ حاصل کرنے والوں میں ہو گئے ہیں
۳۷:۱۱۷:اور ہم نے انہیں واضح مطالب والی کتاب عطا کی ہے
۳۷:۱۱۸:اور دونوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت بھی دی ہے
۳۷:۱۱۹:اور ان کا تذکرہ بھی اگلی نسلوں میں باقی رکھا ہے
۳۷:۱۲۰:سلام ہو موسیٰ علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام پر
۳۷:۱۲۱:ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیا کرتے ہیں
۳۷:۱۲۲:بیشک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
۳۷:۱۲۳:اور یقیناً الیاس علیہ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے
۳۷:۱۲۴:جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو
۳۷:۱۲۵:کیا تم لوگ بعل کو آواز دیتے ہو اور بہترین خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو
۳۷:۱۲۶:جب کہ وہ اللہ تمہارے اور تمہارے باپ داد کا پالنے والا ہے
۳۷:۱۲۷:پھر ان لوگوں نے رسول کی تکذیب کی تو سب کے سب جہنمّ میں گرفتار کئے جائیں گے
۳۷:۱۲۸:علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے
۳۷:۱۲۹:اور ہم نے ان کا تذکرہ بھی بعد کی نسلوں میں باقی رکھ دیا ہے
۳۷:۱۳۰:سلام ہو آل یاسین علیہ السّلام پر
۳۷:۱۳۱:ہم اسی طرح حق عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں
۳۷:۱۳۲:بیشک وہ ہمارے با ایمان بندوں میں سے تھے
۳۷:۱۳۳:اور لوط بھی یقیناً مرسلین میں تھے
۳۷:۱۳۴:تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام گھر والوں کو نجات دے دی
۳۷:۱۳۵:علاوہ ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل ہو گئی تھی
۳۷:۱۳۶:پھر ہم نے سب کو تباہ و برباد بھی کر دیا
۳۷:۱۳۷:تم ان کی طرف سے برابر صبح کو گزرتے رہتے ہو
۳۷:۱۳۸:اور رات کے وقت بھی تو کیا تمہیں عقل نہیں آ رہی ہے
۳۷:۱۳۹:اور بیشک یونس علیہ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے
۳۷:۱۴۰:جب وہ بھاگ کر ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف گئے
۳۷:۱۴۱:اور اہل کشتی نے قرعہ نکالا تو انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا
۳۷:۱۴۲:پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا جب کہ وہ خود اپنے نفس کی ملامت کر رہے تھے
۳۷:۱۴۳:پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے
۳۷:۱۴۴:تو روزِ قیامت تک اسی کے شکم میں رہ جاتے
۳۷:۱۴۵:پھر ہم نے ان کو ایک میدان میں ڈال دیا جب کہ وہ مریض بھی ہو گئے تھے
۳۷:۱۴۶:اور ان پر ایک کدو کا درخت اُگا دیا
۳۷:۱۴۷:اور انہیں ایک لاکھ یا اس سے زیادہ کی قوم کی طرف نمائندہ بنا کر بھیجا
۳۷:۱۴۸:تو وہ لوگ ایمان لے آئے اور ہم نے بھی ایک مدّت تک انہیں آرام بھی دیا
۳۷:۱۴۹:پھر اے پیغمبر ان کفار سے پوچھئے کہ کیا تمہارے پروردگار کے پاس لڑکیاں ہیں اور تمہارے پاس لڑکے ہیں
۳۷:۱۵۰:یا ہم نے ملائکہ کو لڑکیوں کی شکل میں پیدا کیا ہے اور یہ اس کے گواہ ہیں
۳۷:۱۵۱:آگاہ ہو جاؤ کہ یہ لوگ اپنی من گھڑت کے طور پر یہ باتیں بناتے ہیں
۳۷:۱۵۲:کہ اللہ کے یہاں فرزند پیدا ہوا ہے اور یہ لوگ بالکل جھوٹے ہیں
۳۷:۱۵۳:کیا اس نے اپنے لئے بیٹوں کے بجائے بیٹیوں کا انتخاب کیا ہے
۳۷:۱۵۴:آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے تم کیسا فیصلہ کر رہے ہو
۳۷:۱۵۵:کیا تم غور و فکر نہیں کر رہے ہو
۳۷:۱۵۶:یا تمہارے پاس اس کی کوئی واضح دلیل ہے
۳۷:۱۵۷:تو اپنی کتاب کو لے آؤ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو
۳۷:۱۵۸:اور انہوں نے خدا اور جّنات کے درمیان بھی رشتہ قرار دے دیا حالانکہ جّنات کو معلوم ہے کہ انہیں بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا
۳۷:۱۵۹:خدا ان سب کے بیانات سے بلند و برتر اور پاک و پاکیزہ ہے
۳۷:۱۶۰:علاوہ خدا کے نیک اور مخلص بندوں کے
۳۷:۱۶۱:پھر تم اور جس کی تم پرستش کر رہے ہو
۳۷:۱۶۲:سب مل کر بھی اس کے خلاف کسی کو بہکا نہیں سکتے ہو
۳۷:۱۶۳:علاوہ اس کے جس کو جہنّم میں جانا ہی ہے
۳۷:۱۶۴:اور ہم میں سے ہر ایک کے لئے ایک مقام معّین ہے
۳۷:۱۶۵:اور ہم اس کی بارگاہ میں صف بستہ کھڑے ہونے والے ہیں
۳۷:۱۶۶:اور ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں
۳۷:۱۶۷:اگرچہ یہ لوگ یہی کہا کرتے تھے
۳۷:۱۶۸:کہ اگر ہمارے پاس بھی پہلے والوں کا تذکرہ ہوتا
۳۷:۱۶۹:تو ہم بھی اللہ کے نیک اور مخلص بندے ہوتے
۳۷:۱۷۰:تو پھر ان لوگوں نے کفر اختیار کر لیا تو عنقریب انہیں اس کا انجام معلوم ہو جائے گا
۳۷:۱۷۱:اور ہمارے پیغامبر بندوں سے ہماری بات پہلے ہی طے ہو چکی ہے
۳۷:۱۷۲:کہ ان کی مدد بہرحال کی جائے گی
۳۷:۱۷۳:اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے
۳۷:۱۷۴:لہذا آپ تھوڑے دنوں کے لئے ان سے منہ پھیر لیں
۳۷:۱۷۵:اور ان کو دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود اپنے انجام کو دیکھ لیں گے
۳۷:۱۷۶:کیا یہ ہمارے عذاب کے بارے میں جلدی کر رہے ہیں
۳۷:۱۷۷:تو جب وہ عذاب ان کے آنگن میں نازل ہو جائے گا تو وہ ڈرائی جانے والی قوم کی بدترین صبح ہو گی
۳۷:۱۷۸:اور آپ تھوڑے دنوں ان سے منہ پھیرتیں
۳۷:۱۷۹:اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے
۳۷:۱۸۰:آپ کا پروردگار جو مالک عزت بھی ہے ان کے بیانات سے پاک و پاکیزہ ہے
۳۷:۱۸۱:اور ہمارا سلام تمام مرسلین پر ہے
۳۷:۱۸۲:اور ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے
۳۸۔ سورۃ ص
۳۸:۱:ص ۤ نصیحت والے قرآن کی قسم
۳۸:۲:حقیقت یہ ہے کہ یہ کفاّر غرور اور اختلاف میں پڑے ہوئے ہیں
۳۸:۳:ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوں کو تباہ کر دیا ہے پھر انہوں نے فریاد کی لیکن کوئی چھٹکارا ممکن نہیں تھا
۳۸:۴:اور انہیں تعجب ہے کہ ان ہی میں سے کوئی ڈرانے والا کیسے آ گیا اور کافروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے
۳۸:۵:کیا اس نے سارے خداؤں کو جوڑ کر ایک خدا بنا دیا ہے یہ تو انتہائی تعجب خیز بات ہے
۳۸:۶:اور ان میں سے ایک گروہ یہ کہہ کر چل دیا چلو اپنے خداؤں پر قائم رہو کہ اس میں ان کی کوئی غرض پائی جاتی ہے
۳۸:۷:ہم نے تو اگلے دور کی امتوّں میں یہ باتیں نہیں سنی ہیں اور یہ کوئی خود ساختہ بات معلوم ہوتی ہے
۳۸:۸:کیا ہم سب کے درمیان تنہا ا ن ہی پر کتاب نازل ہو گئی ہے حقیقت یہ ہے کہ انہیں ہماری کتاب میں شک ہے بلکہ اصل یہ ہے کہ ابھی انہوں نے عذاب کا مزہ ہی نہیں چکھا ہے
۳۸:۹:کیا ان کے پاس آپ کے صاحبِ عزت و عطا پروردگار کی رحمت کا کوئی خزانہ ہے
۳۸:۱۰:یا ان کے پاس زمین و آسمان اور اس کے مابین کا اختیار ہے تو یہ سیڑھی لگا کر آسمان پر چڑھ جائیں
۳۸:۱۱:تمام گروہوں میں سے ایک گروہ یہاں بھی شکست کھانے والا ہے
۳۸:۱۲:اس سے پہلے قوم نوح علیہ السّلام قوم عاد علیہ السّلام اور میخوں والا فرعون سب گزر چکے ہیں
۳۸:۱۳:اور ثمود،قوم لوط علیہ السّلام ،جنگل والے لوگ یہ سب گروہ گزر چکے ہیں
۳۸:۱۴:ان میں سے ہر ایک نے رسول کی تکذیب کی تو ان پر ہمارا عذاب ثابت ہو گیا
۳۸:۱۵:یہ صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ایک ایسی چنگھاڑ بلند ہو جائے جس سے ادنیٰ مہلت بھی نہ مل سکے
۳۸:۱۶:اور یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہمارا قسمت کا لکھا ہوا روزِ حساب سے پہلے ہی ہمیں دیدے
۳۸:۱۷:آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ہمارے بندے داؤد علیہ السّلام کو یاد کریں جو صاحب طاقت بھی تھے اور بیحد رجوع کرنے والے بھی تھے
۳۸:۱۸:ہم نے ان کے لئے پہاڑوں کو مسخر کر دیا تھا کہ ان کے ساتھ صبح و شام تسبیح پروردگار کریں
۳۸:۱۹:اور پرندوں کو ان کے گرد جمع کر دیا تھا سب ان کے فرمانبردار تھے
۳۸:۲۰:اور ہم نے ان کے ملک کو مضبوط بنا دیا تھا اور انہیں حکمت اور صحیح فیصلہ کی قوت عطا کر دی تھی
۳۸:۲۱:اور کیا آپ کے پاس ان جھگڑا کرنے والوں کی خبر آئی ہے جو محراب کی دیوار پھاند کر آ گئے تھے
۳۸:۲۲:کہ جب وہ داؤد علیہ السّلام کے سامنے حاضر ہوئے تو انہوں نے خوف محسوس کیا اور ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم دو فریق ہیں جس میں ایک نے دوسرے پر ظلم کیا ہے آپ حق کے ساتھ فیصلہ کر دیں اور نا انصافی نہ کریں اور ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت کر دیں
۳۸:۲۳:یہ ہمارا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے دُنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہے یہ کہتا ہے کہ وہ بھی میرے حوالے کر دے اور اس بات میں سختی سے کام لیتا ہے
۳۸:۲۴:داؤد علیہ السّلام نے کہا کہ اس نے تمہاری دنبی کا سوال کر کے تم پر ظلم کیا ہے اور بہت سے شرکاء ایسے ہی ہیں کہ ان میں سے ایک دوسرے پر ظلم کرتا ہے علاوہ ان لوگوں کے جو صاحبانِ ایمان و عمل صالح ہیں اور وہ بہت کم ہیں۔۔۔۔ اور داؤد علیہ السّلام نے یہ خیال کیا کہ ہم نے ان کا امتحان لیا ہے لہٰذا انہوں نے اپنے رب سے استغفار کیا اور سجدہ میں گر پڑے اور ہماری طرف سراپا توجہ بن گئے
۳۸:۲۵:تو ہم نے اس بات کو معاف کر دیا اور ہمارے نزدیک ان کے لئے تقرب اور بہترین بازگشت ہے
۳۸:۲۶:اے داؤد علیہ السّلام ہم نے تم کو زمین میں اپنا جانشین بنایا ہے لہٰذا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہشات کا اتباع نہ کرو کہ وہ راہِ خدا سے منحرف کر دیں بیشک جو لوگ راہِ خدا سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے کہ انہوں نے روزِ حساب کو یکسر نظرانداز کر دیا ہے
۳۸:۲۷:اور ہم نے آسمان اور زمین اور اس کے درمیان کی مخلوقات کو بیکار نہیں پیدا کیا ہے یہ تو صرف کافروں کا خیال ہے اور کافروں کے لئے جہنّم میں ویل کی منزل ہے
۳۸:۲۸:کیا ہم ایمان لانے والے اور نیک عمل کرنے والوں کو زمین میں فساد برپا کرنے والوں جیسا قرار دیدیں یا صاحبانِ تقویٰ کو فاسق و فاجر افراد جیسا قرار دیدیں
۳۸:۲۹:یہ ایک مبارک کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور صاحبانِ عقل نصیحت حاصل کریں
۳۸:۳۰:اور ہم نے داؤد علیہ السّلام کو سلیمان علیہ السّلام جیسا فرزند عطا کیا جو بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا تھا
۳۸:۳۱:جب ان کے سامنے شام کے وقت بہترین اصیل گھوڑے پیش کئے گئے
۳۸:۳۲:تو انہوں نے کہا کہ میں ذکر خدا کی بنا پر خیر کو دوست رکھتا ہوں یہاں تک کہ وہ گھوڑے دوڑتے دوڑتے نگاہوں سے اوجھل ہو گئے
۳۸:۳۳:تو انہوں نے کہا کہ اب انہیں واپس پلٹاؤ اس کے بعد ان کی پنڈلیوں اور گردنوں کو ملنا شروع کر دیا
۳۸:۳۴:اور ہم نے سلیمان علیہ السّلام کا امتحان لیا جب ان کی کرسی پر ایک بے جان جسم کو ڈال دیا تو پھر انہوں نے خدا کی طرف توجہ کی
۳۸:۳۵:اور کہا کہ پروردگار مجھے معاف فرما اور ایک ایسا ملک عطا فرما جو میرے بعد کسی کے لئے سزاوار نہ ہو کہ تو بہترین عطا کرنے والا ہے
۳۸:۳۶:تو ہم نے ہواؤں کو مسخر کر دیا کہ ان ہی کے حکم سے جہاں جانا چاہتے تھے نرم رفتار سے چلتی تھیں
۳۸:۳۷:اور شیاطین میں سے تمام معماروں اور غوطہ خوروں کو تابع بنا دیا
۳۸:۳۸:اور ان شیاطین کو بھی جو سرکشی کی بنا پر زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے
۳۸:۳۹:یہ سب میری عطا ہے اب چاہے لوگوں کو دے دو یا اپنے پاس رکھو تم سے حساب نہ ہو گا اور ان کے لئے ہمارے یہاں تقرب کا درجہ ہے اور بہترین بازگشت ہے
۳۸:۴۰:یہ سب میری عطا ہے اب چاہے لوگوں کو دے دو یا اپنے پاس رکھو تم سے حساب نہ ہو گا اور ان کے لئے ہمارے یہاں تقرب کا درجہ ہے اور بہترین بازگشت ہے
۳۸:۴۱:اور ہمارے بندے ایوب علیہ السّلام کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ شیطان نے مجھے بڑی تکلیف اور اذیت پہنچائی ہے
۳۸:۴۲:تو ہم نے کہا کہ زمین پر پیروں کو رگڑو دیکھو یہ نہانے اور پینے کے لئے بہترین ٹھنڈا پانی ہے
۳۸:۴۳:اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال عطا کر دیئے اور اتنے ہی اور بھی دے دئے یہ ہماری رحمت اور صاحبانِ عقل کے لئے عبرت و نصیحت ہے
۳۸:۴۴:اور ایوب علیہ السّلام تم اپنے ہاتھوں میں سینکوں کا مٹھا لے کر اس سے مار دو اور قسم کی خلاف ورزی نہ کرو – ہم نے ایوب علیہ السّلام کو صابر پایا ہے – وہ بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا ہے
۳۸:۴۵:اور پیغمبر علیہ السّلام ہمارے بندے ابراہیم علیہ السّلام ،اسحاق علیہ السّلام اور یعقوب علیہ السّلام کا ذکر کیجئے جو صاحبانِ قوت اور صاحبانِ بصیرت تھے
۳۸:۴۶:ہم نے ان کو آخرت کی یاد کی صفت سے ممتاز قرار دیا تھا
۳۸:۴۷:اور وہ ہمارے نزدیک منتخب اور نیک بندوں میں سے تھے
۳۸:۴۸:اور اسماعیل علیہ السّلام اور الیسع علیہ السّلام اور ذوالکفل علیہ السّلام کو بھی یاد کیجئے اور یہ سب نیک بندے تھے
۳۸:۴۹:یہ ایک نصیحت ہے اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے بہترین بازگشت ہے
۳۸:۵۰:ہمیشگی کی جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہوں گے
۳۸:۵۱:وہاں تکیہ لگائے چین سے بیٹھے ہوں گے اور طرح طرح کے میوے اور شراب طلب کریں گے
۳۸:۵۲:اور ان کے پہلو میں نیچی نظر والی ہمسن بیبیاں ہوں گی
۳۸:۵۳:یہ وہ چیزیں ہیں جن کا روز قیامت کے لئے تم سے وعدہ کیا گیا ہے
۳۸:۵۴:یہ ہمارا رزق ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے
۳۸:۵۵:یہ ایک طرف ہے اور سرکشوں کے لئے بدترین بازگشت ہے
۳۸:۵۶: جہنّم ہے جس میں یہ وارد ہوں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے
۳۸:۵۷:یہ ہے عذاب اس کا مزہ چکھیں گرم پانی ہے اور پیپ
۳۸:۵۸:اور اسی قسم کی دوسری چیزیں بھی ہیں
۳۸:۵۹:یہ تمہاری فوج ہے اسے بھی تمہارے ہمراہ جہنّم میں ٹھونس دیا جائے گا خدا ان کا بھلا نہ کرے اور یہ سب جہنّم میں جلنے والے ہیں
۳۸:۶۰:پھر مرید اپنے پیروں سے کہیں گے تمہارا بھلا نہ ہو تم نے اس عذاب کو ہمارے لئے مہیاّ کیا ہے لہٰذا یہ بدترین ٹھکانا ہے
۳۸:۶۱:پھر مزید کہیں گے کہ خدایا جس نے ہم کو آگے بڑھایا ہے اس کے عذاب کو جہنّم میں دوگنا کر دے
۳۸:۶۲:پھر خود ہی کہیں گے کہ ہمیں کیا ہو گیا ہے کہ ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جنہیں شریر لوگوں میں شمار کرتے تھے
۳۸:۶۳:ہم نے ناحق ان کا مذاق اڑایا تھا یا اب ہماری نگاہیں ان کی طرف سے پلٹ گئی ہیں
۳۸:۶۴:یہ اہل جہنمّ کا باہمی جھگڑا ایک امر برحق ہے
۳۸:۶۵:آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف ڈرانے والا ہوں اور خدائے واحد و قہار کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے
۳۸:۶۶:وہی آسمان و زمین اور ان کی درمیانی مخلوقات کا پروردگار اور صاحبِ عزت اور بہت زیادہ بخشنے والا ہے
۳۸:۶۷:کہہ دیجئے کہ یہ قرآن بہت بڑی خبر ہے
۳۸:۶۸:تم اس سے اعراض کئے ہوئے ہو
۳۸:۶۹:مجھے کیا علم ہوتا کہ عالم بالا میں کیا بحث ہو رہی تھی
۳۸:۷۰:میری طرف تو صرف یہ وحی آتی ہے کہ میں ایک کھلا ہوا عذاب الٰہی سے ڈرانے والا انسان ہوں
۳۸:۷۱:انہیں یاد دلائیے جب آپ کے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں گیلی مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں
۳۸:۷۲:جب اسے درست کر لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب سجدہ میں گر پڑنا
۳۸:۷۳:تو تمام ملائکہ نے سجدہ کر لیا
۳۸:۷۴:علاوہ ابلیس کے کہ وہ اکڑ گیا اور کافروں میں ہو گیا
۳۸:۷۵:تو خدا نے کہا اے ابلیس تیرے لئے کیا شے مانع ہوئی کہ تو اسے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے دست قدرت سے بنایا ہے تو نے غرور اختیار کیا یا تو واقعتاً بلند لوگوں میں سے ہے
۳۸:۷۶:اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے پیدا کیا ہے
۳۸:۷۷:ارشاد ہوا کہ یہاں سے نکل جا تو مردود ہے
۳۸:۷۸:اور یقیناً تیرے اوپر قیامت کے دن تک میری لعنت ہے
۳۸:۷۹:اس نے کہا پروردگار مجھے روز قیامت تک کی مہلت بھی دیدے
۳۸:۸۰:ارشاد ہوا کہ تجھے مہلت دیدی گئی ہے
۳۸:۸۱:مگر ایک معّین وقت کے دن تک
۳۸:۸۲:اس نے کہا تو پھر تیری عزّت کی قسم میں سب کو گمراہ کروں گا
۳۸:۸۳:علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنا لیا ہے
۳۸:۸۴:ارشاد ہوا تو پھر حق یہ ہے اور میں تو حق ہی کہتا ہوں
۳۸:۸۵:کہ میں جہنمّ کو تجھ سے اور تیرے پیروکاروں سے بھر دوں گا
۳۸:۸۶:اور پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی تبلیغ کا کوئی اجر نہیں چاہتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والا غلط بیان ہوں
۳۸:۸۷:یہ قرآن تو عالمین کے لئے ایک نصیحت ہے
۳۸:۸۸:اور کچھ دنوں کے بعد تم سب کو اس کی حقیقت معلوم ہو جائے گی
۳۹۔ سورۃ زُمر
۳۹:۱:یہ صاحبِ عزت و حکمت خدا کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
۳۹:۲:ہم نے آپ کی طرف اس کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے لہٰذا آپ مکمل اخلاص کے ساتھ خدا کی عبادت کریں
۳۹:۳:آگاہ ہو جاؤ کہ خالص بندگی صرف اللہ کے لئے ہے اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنائے ہیں یہ کہہ کر کہ ہم ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں گے – اللہ ان کے درمیان تمام اختلافی مسائل میں فیصلہ کر دے گا کہ اللہ کسی بھی جھوٹے اور ناشکری کرنے والے کو ہدایت نہیں دیتا ہے
۳۹:۴:اور وہ اگر چاہتا کہ اپنا فرزند بنائے تو اپنی مخلوقات میں جسے چاہتا اس کا انتخاب کر لیتا وہ پاک و بے نیاز ہے اور وہی خدائے یکتا اور قہار ہے
۳۹:۵:اس نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ رات کو دن پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے آفتاب اور ماہتاب کو تابع بنا دیا ہے سب ایک مقرّرہ مدّت تک چلتے رہیں گے آگاہ ہو جاؤ وہ سب پر غالب اور بہت بخشنے والا ہے
۳۹:۶:اس نے تم سب کو ایک ہی نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا قرار دیا ہے اور تمہارے لئے آٹھ قسم کے چوپائے نازل کئے ہیں۔ وہ تم کو تمہاری ماؤں کے شکم میں تخلیق کی مختلف منزلوں سے گزارتا ہے اور یہ سب تین تاریکیوں میں ہوتا ہے – وہی اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کے قبضہ میں ملک ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے پھر تم کدھر پھر ے جا رہے ہو
۳۹:۷:اگر تم کافر بھی ہو جاؤ گے تو خدا تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر کو پسند نہیں کرتا ہے اور اگر تم اس کا شکریہ ادا کرو گے تو وہ اس بات کو پسند کرتا ہے اور کوئی شخص دوسرے کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے اس کے بعد تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم دنیا میں کیا کر رہے تھے وہ دلوں کے چھُپے ہوئے رازوں سے بھی باخبر ہے
۳۹:۸:اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو پوری توجہ کے ساتھ پروردگار کو آواز دیتا ہے پھر جب وہ اسے کوئی نعمت دے دیتا ہے تو جس بات کے لئے اس کو پکار رہا تھا اسے یکسر نظرانداز کر دیتا ہے اور خدا کے لئے مثل قرار دیتا ہے تاکہ اس کے راستے سے بہکا سکے تو آپ کہہ دیجئے کہ تھوڑے دنوں اپنے کفر میں عیش کر لو اس کے بعد تو تم یقیناً جہنّم والوں میں ہو
۳۹:۹:کیا وہ شخص جو رات کی گھڑیوں میں سجدہ اور قیام کی حالت میں خدا کی عبادت کرتا ہے اور آخرت کا خوف رکھتا ہے اور اپنے پروردگار کی رحمت کا امیدوار ہے۔۔۔۔ کہہ دیجئے کہ کیا وہ لوگ جو جانتے ہیں ان کے برابر ہو جائیں گے جو نہیں جانتے ہیں – اس بات سے نصیحت صرف صاحبانِ عقل حاصل کرتے ہیں
۳۹:۱۰:کہہ دیجئے کہ اے میرے ایماندار بندو! اپنے پروردگار سے ڈرو۔ جو لوگ اس دار دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے بس صبر کرنے والے ہی وہ ہیں جن کو بے حساب اجر دیا جاتا ہے
۳۹:۱۱:کہہ دیجئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اخلاص عبادت کے ساتھ اللہ کی عبادت کروں
۳۹:۱۲:اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا اطاعت گزار بن جاؤں
۳۹:۱۳:کہہ دیجئے کہ میں گناہ کروں تو مجھے بڑے سخت دن کے عذاب کا خوف ہے
۳۹:۱۴:کہہ دیجئے کہ میں صرف اللہ کی عبادت کرتا ہوں اور اپنی عبادت میں مخلص ہوں
۳۹:۱۵:اب تم جس کی چاہو عبادت کرو کہہ دیجئے کہ حقیقی خسارہ والے وہی ہیں جنہوں نے اپنے نفس اور اپنے اہل کو قیامت کے دن گھاٹے میں رکھا – آگاہ ہو جاؤ یہی کھلا ہوا خسارہ ہے
۳۹:۱۶:ان کے لئے اوپر سے جہنمّ کی آگ کے اوڑھنے ہوں گے اور نیچے سے بچھونے – یہی وہ بات ہے جس سے خدا اپنے بندوں کو ڈراتا ہے تو اے میرے بندو مجھ سے ڈرو
۳۹:۱۷:اور جن لوگوں نے ظالموں سے علیحدگی اختیار کی کہ ان کی عبادت کریں اور خدا کی طرف متوجہ ہو گئے ان کے لئے ہماری طرف سے بشارت ہے لہذا پیغمبر آپ میرے بندوں کو بشارت دے دیجئے
۳۹:۱۸:جو باتوں کو سنتے ہیں اور جو بات اچھی ہوتی ہے اس کا اتباع کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جنہیں خدا نے ہدایت دی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو صاحبانِ عقل ہیں
۳۹:۱۹:کیا جس شخص پر کلمہ عذاب ثابت ہو جائے اور کیا جو شخص جہنمّ میں چلا ہی جائے آپ اسے نکال سکتے ہیں
۳۹:۲۰:البتہ جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا خوف پیدا کیا ان کے لئے جنّت کے غرفے ہیں اور ان کے غرفوں پر مزید غرفے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی – یہ خدا کا وعدہ ہے اور خدا اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ہے
۳۹:۲۱:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمان سے پانی نازل کیا ہے پھر اسے مختلف چشموں میں جاری کر دیا ہے پھر اس کے ذریعہ مختلف رنگ کی زراعت پیدا کرتا ہے پھر وہ کھیتی سوکھ جاتی ہے تو اسے زرد رنگ میں دیکھتے ہو پھر اسے بھوسا بنا دیتا ہے ان تمام باتوں میں صاحبانِ عقل کے لئے یاددہانی اور نصیحت کا سامان پایا جاتا ہے
۳۹:۲۲:کیا وہ شخص جس کے دل کو خدا نے اسلام کے لئے کشادہ کر دیا ہے تو وہ اپنے پروردگار کی طرف سے نورانیت کا حامل ہے گمراہوں جیسا پو سکتا ہے – افسوس ان لوگوں کے حال پر جن کے دل ذکر خدا کے لئے سخت ہو گئے ہیں تو وہ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں
۳۹:۲۳:اللہ نے بہترین کلام اس کتاب کی شکل میں نازل کیا ہے جس کی آیتیں آپس میں ملتی جلتی ہیں اور بار بار دہرائی گئی ہیں کہ ان سے خوف خدا رکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اس کے بعد ان کے جسم اور دل یاد خدا کے لئے نرم ہو جاتے ہیں یہی اللہ کی واقعی ہدایت ہے وہ جس کو چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے اور جس کو وہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
۳۹:۲۴:کیا وہ شخص جو روزِ قیامت بدترین عذاب کا بچاؤ اپنے چہرہ سے کرنے والا ہے نجات پانے والے کے برابر پو سکتا ہے اور ظالمین سے تو یہی کہا جائے گا کہ اپنے کرتوت کا مزہ چکھو
۳۹:۲۵:اور ان کّفار سے پہلے والوں نے بھی رسولوں علیہ السّلام کو جھٹلایا تو ان پر اس طرح سے عذاب وارد ہو گیا کہ انہیں اس کا شعور بھی نہیں تھا
۳۹:۲۶:پھر خدا نے انہیں زندگی دنیا میں ذلّت کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو بہرحال بہت بڑا ہے اگر انہیں معلوم پو سکے
۳۹:۲۷:اور ہم نے لوگوں کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے کہ شاید یہ عبرت اور نصیحت حاصل کر سکیں
۳۹:۲۸:یہ عربی زبان کا قرآن ہے جس میں کسی طرح کی کجی نہیں ہے شاید یہ لوگ اسی طرح تقویٰ اختیار کر لیں
۳۹:۲۹:اللہ نے اس شخص کی مثال بیان کی ہے جس میں بہت سے جھگڑا کرنے والے شرکاء ہوں اور وہ شخص جو ایک ہی شخص کے سپرد ہو جائے کیا دونوں حالات کے اعتبار سے ایک جیسے پو سکتے ہیں ساری تعریف اللہ کے لئے ہے مگر ان کی اکثریت سمجھتی ہی نہیں ہے
۳۹:۳۰:پیغمبر آپ کو بھی موت آنے والی ہے اور یہ سب مر جانے والے ہیں
۳۹:۳۱:اس کے بعد تم سب روزِ قیامت پروردگار کی بارگاہ میں اپنے جھگڑے پیش کرو گے
۳۹:۳۲:تو اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر بہتان باندھے اور صداقت کے آ جانے کے بعد اس کی تکذیب کرے تو کیا جہنّم میں کافرین کا ٹھکانا نہیں ہے
۳۹:۳۳:اور جو شخص صداقت کا پیغام لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی یہی لوگ درحقیقت صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار ہیں
۳۹:۳۴:ان کے لئے پروردگار کے یہاں وہ سب کچھ ہے جو وہ چاہتے ہیں اور یہی نیک عمل والوں کی جزا ہے
۳۹:۳۵:تاکہ خدا ان برائیوں کو دور کر دے جو ان سے سرزد ہوئی ہیں اور ان کا اجر ان کے اعمال سے بہتر طور پر عطا کرے
۳۹:۳۶:کیا خدا اپنے بندوں کے لئے کافی نہیں ہے اور یہ لوگ آپ کو اس کے علاوہ دوسروں سے ڈراتے ہیں حالانکہ جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
۳۹:۳۷:اور جس کو وہ ہدایت دیدے اس کا کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ہے کیا خدا سب سے زیادہ زبردست انتقام لینے والا نہیں ہے
۳۹:۳۸:اور اگر آپ ان سے سوال کریں گے کہ زمین و آسمان کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہیں گے کہ اللہ۔۔۔۔_ تو کہہ دیجئے کہ کیا تم نے ان سب کا حال دیکھا ہے جن کی عبادت کرتے ہو کہ اگر خدا نقصان پہنچانے کا ارادہ کر لے تو کیا یہ اس نقصان کو روک سکتے ہیں یا اگر وہ رحمت کا ارادہ کر لے تو کیا یہ اس رحمت کو منع کر سکتے ہیں – آپ کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا خدا کافی ہے اور بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں
۳۹:۳۹:اور کہہ دیجئے کہ قوم والو تم اپنی جگہ پر عمل کرو اور میں اپنا عمل کر رہا ہوں اس کے بعد عنقریب تمہیں سب کا حال معلوم ہو جائے گا
۳۹:۴۰:کہ کس کے پاس رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور کس پر ہمیشہ رہنے والا عذاب نازل ہوتا ہے
۳۹:۴۱:ہم نے اس کتاب کو آپ کے پاس لوگوں کی ہدایت کے لئے حق کے ساتھ نازل کیا ہے اب جو ہدایت حاصل کر لے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو گمراہ ہو جائے گا وہ بھی اپنا ہی نقصان کرے گا اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں
۳۹:۴۲:اللہ ہی ہے جو روحوں کو موت کے وقت اپنی طرف بلا لیتا ہے اور جو نہیں مرتے ہیں ان کی روحوں کو بھی نیند کے وقت طلب کر لیتا ہے اور پھر جس کی موت کا فیصلہ کر لیتا ہے اس کی روح کو روک لیتا ہے اور دوسری روحوں کو ایک مقررہ مدّت کے لئے آزاد کر دیتا ہے – اس بات میں صاحبانِ فکر و نظر کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۳۹:۴۳:کیا ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر سفارش کرنے والے اختیار کر لئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ایسا کیوں ہے چاہے یہ لوگ کوئی اختیار نہ رکھتے ہوں اور کسی طرح کی بھی عقل نہ رکھتے ہوں
۳۹:۴۴:کہہ دیجئے کہ شفاعت کا تمام تر اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہے اسی کے پاس زمین و آسمان کا سارا اقتدار ہے اور اس کے بعد تم بھی اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے
۳۹:۴۵:اور جب ان کے سامنے خدائے یکتا کا ذکر آتا ہے تو جن کا ایمان آخرت پر نہیں ہے ان کے دل متنفر ہو جاتے ہیں اور جب اس کے علاوہ کسی اور کا ذکر آتا ہے تو خوش ہو جاتے ہیں
۳۹:۴۶:اب آپ کہئے کہ اے پروردگار اے زمین و آسمان کے خلق کرنے والے اور حاضر و غائب کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان ان مسائل کا فیصلہ کر سکتا ہے جن میں یہ آپس میں اختلاف کر رہے ہیں
۳۹:۴۷:اور اگر ظلم کرنے والوں کو زمین کی تمام کائنات مل جائے اور اتنا ہی اور بھی مل جائے تو بھی یہ روزِ قیامت کے بدترین عذاب کے بدلہ میں سب دے دیں گے لیکن ان کے لئے خدا کی طرف سے وہ سب بہرحال ظاہر ہو گا جس کا یہ وہم و گمان بھی نہیں رکھتے تھے
۳۹:۴۸:اور ان کی ساری بد کرداریاں ان پر واضح ہو جائیں گی اور انہیں وہی بات اپنے گھیرے میں لے لے گی جس کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے
۳۹:۴۹:پھر جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے اور اس کے بعد جب ہم کوئی نعمت دے دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے میرے علم کے زور پر دی گئی ہے حالانکہ یہ ایک آزمائش ہے اور اکثر لوگ اس کا علم نہیں رکھتے ہیں
۳۹:۵۰:ان سے پہلے والوں نے بھی یہی کہا تھا تو وہ کچھ ان کے کام نہیں آیا جسے وہ حاصل کر رہے تھے
۳۹:۵۱:بلکہ ان کے اعمال کے برے اثرات ان تک پہنچ گئے اور ان کفاّر میں سے بھی جو لوگ ظلم کرنے والے ہیں ان تک ان کے اعمال کے بُرے اثرات پہنچیں گے اور وہ خدا کو عاجز نہیں کر سکتے ہیں
۳۹:۵۲:کیا انہیں یہ نہیں معلوم ہے کہ اللہ ہی جس کے رزق کو چاہتا ہے وسیع کر دیتا ہے اور جس کے رزق کو چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے۔ ان معاملات میں صاحبانِ ایمان کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۳۹:۵۳:پیغمبر آپ پیغام پہنچا دیجئے کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی ہے رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ یقیناً بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
۳۹:۵۴:اور تم سب اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کے لئے سراپا تسلیم ہو جاؤ قبل اس کے کہ تم تک عذاب آ جائے تو پھر تمہاری مدد نہیں کی جا سکتی ہے
۳۹:۵۵:اور تمہارے رب کی طرف سے جو بہترین قانون نازل کیا گیا ہے اس کا اتباع کرو قبل اس کے کہ تم تک اچانک عذاب آ جائے اور تمہیں اس کا شعور بھی نہ ہو
۳۹:۵۶:پھر تم میں سے کوئی نفس یہ کہنے لگے کہ ہائے افسوس کہ میں نے خدا کے حق میں بڑی کوتاہی کی ہے اور میں مذاق اڑانے والوں میں سے تھا
۳۹:۵۷:یا یہ کہنے لگے کہ اگر خدا مجھے ہدایت دے دیتا تو میں بھی صاحبانِ تقویٰ میں سے ہو جاتا
۳۹:۵۸:یا عذاب کے دیکھنے کے بعد یہ کہنے لگے کہ اگر مجھے دوبارہ واپس جانے کا موقع مل جائے تو میں نیک کردار لوگوں میں سے ہو جاؤں گا
۳۹:۵۹:ہاں ہاں تیرے پاس میری آیتیں آئی تھیں تو تو نے انہیں جھٹلا دیا اور تکبر سے کام لیا اور کافروں میں سے ہو گیا
۳۹:۶۰:اور تم روزِ قیامت دیکھو گے کہ جن لوگوں نے اللہ پر بہتان باندھا ہے ان کے چہرے سیاہ ہو گئے ہیں اور کیا جہنّم میں تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا نہیں ہے
۳۹:۶۱:اور خدا صاحبانِ تقویٰ کو ان کی کامیابی کے سبب نجات دے دے گا کہ کوئی برائی انہیں چھو بھی نہ سکے گی اور نہ انہیں کوئی رنج لاحق ہو گا
۳۹:۶۲:اللہ ہی ہر شے کا خالق ہے اور وہی ہر چیز کی نگرانی کرنے والا ہے
۳۹:۶۳:زمین و آسمان کی تمام کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور جن لوگوں نے اس کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ میں رہنے والے ہیں
۳۹:۶۴:آپ کہہ دیجئے کہ اے جاہلو کیا تم مجھے اس بات کا حکم دیتے ہو کہ میں غیر خدا کی عبادت کرنے لگوں
۳۹:۶۵:اور یقیناً تمہاری طرف اور تم سے پہلے والوں کی طرف یہی وحی کی گئی ہے کہ اگر تم شرک اختیار کرو گے تو تمہارے تمام اعمال برباد کر دیئے جائیں گے اور تمہارا شمار گھاٹے والوں میں ہو جائے گا
۳۹:۶۶:تم صرف اللہ کی عبادت کرو اور اس کے شکر گزار بندوں میں ہو جاؤ
۳۹:۶۷:اور ان لوگوں نے واقعتاً اللہ کی قدر نہیں کی ہے جب کہ روزِ قیامت تمام زمین اسی کی مٹھی میں ہو گی اور سارے آسمان اسی کے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے وہ پاک و بے نیاز ہے اور جن چیزوں کو یہ اس کا شریک بناتے ہیں ان سے بلند و بالاتر ہے
۳۹:۶۸:اور جب صور پھونکا جائے گا تو زمین و آسمان کی تمام مخلوقات بیہوش ہو کر گر پڑیں گی علاوہ ان کے جنہیں خدا بچانا چاہے – اس کے بعد پھر دوبارہ پھونکا جائے گا تو سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے
۳۹:۶۹:اور زمین اپنے رب کے نور سے جگمگا اٹھے گی اور اعمال کی کتاب رکھ دی جائے گی اور انبیاء علیہ السّلام اور شہداء کو لایا جائے گا اور ان کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا
۳۹:۷۰:اور پھر ہر نفس کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ سب کے اعمال سے پورے طور سے باخبر ہے
۳۹:۷۱:اور کفر اختیار کرنے والوں کو گروہ در گروہ جہنّم کی طرف ہنکایا جائے گا یہاں تک کہ اس کے سامنے پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اس کے خازن سوال کریں گے کیا تمہارے پاس رسول نہیں آئے تھے جو آیاتِ رب کی تلاوت کرتے اور تمہیں آج کے دن کی ملاقات سے ڈراتے تو سب کہیں گے کہ بیشک رسول آئے تھے لیکن کافرین کے حق میں کلمۂ عذاب بہرحال ثابت ہو چکا ہے
۳۹:۷۲:تو کہا جائے گا کہ اب جہنّم کے دروازوں سے داخل ہو جاؤ اور اسی میں ہمیشہ ہمیشہ رہو کہ تکبّر کرنے والوں کا بہت بُرا ٹھکانا ہوتا ہے
۳۹:۷۳:اور جن لوگوں نے اپنے رب کا تقویٰ اختیار کیا انہیں جنّت کی طرف گروہ در گروہ لے جایا جائے گا یہاں تک کہ جب اس کے قریب پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے خزانہ دار کہیں گے کہ تم پر ہمارا سلام ہو تم پاک و پاکیزہ ہو لہٰذا ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو جاؤ
۳۹:۷۴:اور وہ کہیں گے کہ شکر خدا ہے کہ اس نے ہم سے کئے ہوئے اپنے وعدہ کو سچ کر دکھایا ہے اور ہمیں اپنی زمین کا وارث بنا دیا ہے کہ جنت میں جہاں چاہیں آرام کریں اور بیشک یہ عمل کرنے والوں کا بہترین اجر ہے
۳۹:۷۵:اور تم دیکھو گے کہ ملائکہ عرش الٰہی کے گرد گھیرا ڈالے ہوئے اپنے رب کی حمد کی تسبیح کر رہے ہیں اور لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور ہر طرف ایک ہی آواز ہو گی کہ الحمد للہ رب العالمین
۴۰۔ سورۃ مؤمن
۴۰:۱:حم ۤ
۴۰:۲:یہ خدائے عزیز و علیم کی طرف سے نازل کی ہوئی کتاب ہے
۴۰:۳:وہ گناہوں کا بخشنے والا،توبہ کا قبول کرنے والا،شدید عذاب کرنے والا اور صاحبِ فضل و کرم ہے – اس کے علاوہ دوسرا خدا نہیں ہے اور سب کی بازگشت اسی کی طرف ہے
۴۰:۴:اللہ کی نشانیوں میں صرف وہ جھگڑا کرتے ہیں جو کافر ہو گئے ہیں لہٰذا ان کا مختلف شہروں میں چکر لگانا تمہیں دھوکہ میں نہ ڈال دے
۴۰:۵:ان سے پہلے بھی نوح علیہ السّلام کی قوم اور اس کے بعد والے گروہوں نے رسولوں کی تکذیب کی ہے اور ہر امت نے اپنے رسول کے بارے میں یہ ارادہ کیا ہے کہ اسے گرفتار کر لیں اور باطل کا سہارا لے کر جھگڑا کیا ہے کہ حق کو اُکھاڑ کر پھینک دیں تو ہم نے بھی انہیں اپنی گرفت میں لے لیا تو تم نے دیکھا کہ ہمارا عذاب کیسا تھا
۴۰:۶:اور اسی طرح تمہارے پروردگار کا عذاب کافروں پر ثابت ہو چکا ہے کہ و ہ جہنّم میں جانے والے ہیں
۴۰:۷:جو فرشتے عرش الٰہی کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے گرد معین ہیں سب حمد خدا کی تسبیح کر رہے ہیں اور اسی پر ایمان رکھتے ہیں اور صاحبانِ ایمان کے لئے استغفار کر رہے ہیں کہ خدایا تیری رحمت اور تیرا علم ہر شے پر محیط ہے لہذا ان لوگوں کو بخش دے جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستہ کا اتباع کیا ہے اور انہیں جہنّم کے عذاب سے بچا لے
۴۰:۸:پروردگار انہیں اور ان کے باپ دادا، ازواج اور اولاد میں سے جو نیک اور صالح افراد ہیں ان کو ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ بیشک تو سب پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے
۴۰:۹:اور انہیں برائیوں سے محفوظ فرما کہ آج جن لوگوں کو تو نے برائیوں سے بچا لیا گویا ان ہی پر رحم کیا ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
۴۰:۱۰:بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان سے روزِ قیامت پکار کر کہا جائے گا کہ تم خود جس قدر اپنی جان سے بیزار ہو خدا کی ناراضگی اس سے کہیں زیادہ بڑی ہے کہ تم کو ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر اختیار کر لیتے تھے
۴۰:۱۱:وہ لوگ کہیں گے پروردگار تو نے ہمیں دو مرتبہ موت دی اور دو مرتبہ زندگی عطا کی تو اب ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کر لیا ہے تو کیا اس سے بچ نکلنے کی کوئی سبیل ہے
۴۰:۱۲:یہ سب اس لئے ہے کہ جب خدائے واحد کا نام لیا گیا تو تم لوگوں نے کفر اختیار کیا اور جب شرک کی بات کی گئی تو تم نے فورا مان لیا تو اب فیصلہ صرف خدائے بلند و بزرگ کے ہاتھ میں ہے
۴۰:۱۳:وہی وہ ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے رزق نازل کرتا ہے اور اس سے وہی نصیحت حاصل کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے
۴۰:۱۴:لہٰذا تم خالص عبادت کے ساتھ خدا کو پکارو چاہے کافرین کو یہ کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو
۴۰:۱۵:وہ خدا بلند درجات کا مالک اور صاحبِ عرش ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی کو نازل کرتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے لوگوں کو ڈرائے
۴۰:۱۶:جس دن سب نکل کر سامنے آ جائیں گے اور خدا پر کوئی بات مخفی نہیں رہ جائے گی – آج کس کا ملک ہے بس خدائے واحد و قہار کا ملک ہے
۴۰:۱۷:آج ہر نفس کو اس کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا اور آج کسی طرح کا ظلم نہ پو سکے گا بیشک اللہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے
۴۰:۱۸:اور پیغمبر انہیں آنے والے دن کے عذاب سے ڈرائیے جب دم گھٹ گھٹ کر دل منہ کے قریب آ جائیں گے اور ظالمین کے لئے نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ سفارش کرنے والا جس کی بات سن لی جائے
۴۰:۱۹:وہ خدا نگاہوں کی خیانت کو بھی جانتا ہے اور دلوں کے چھُپے ہوئے بھیدوں سے بھی باخبر ہے
۴۰:۲۰:وہ حق کے ساتھ فیصلہ کرتا ہے اور اس کو چھوڑ کر یہ جن کی عبادت کرتے ہیں وہ تو کوئی فیصلہ بھی نہیں کر سکتے ہیں بیشک اللہ سب کی سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے
۴۰:۲۱:کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے جو ان سے زیادہ زبردست قوت رکھنے والے تھے اور زمین میں آثار کے مالک تھے پھر خدا نے انہیں ان کے گناہوں کی گرفت میں لے لیا اور اللہ کے مقابلہ میں ان کا کوئی بچانے والا نہیں تھا
۴۰:۲۲:یہ سب اس لئے ہوا کہ ان کے پاس رسول کھُلی ہوئی نشانیاں لے کر آتے تھے تو انہوں نے انکار کر دیا تو پھر خدا نے بھی انہیں اپنی گرفت میں لے لیا کہ وہ بہت قوت والا اور سخت عذاب کرنے والا ہے
۴۰:۲۳:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو اپنی نشانیوں اور روشن دلیل کے ساتھ بھیجا ہے
۴۰:۲۴:فرعون، ہامان اور قارون کی طرف تو ان سب نے کہہ دیا کہ یہ جادوگر اور جھوٹے ہیں
۴۰:۲۵:تو پھر اس کے بعد جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر آئے تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ جو ان پر ایمان لے آئیں ان کے لڑکوں کو قتل کر دو اور لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کا مکر بہرحال بھٹک جانے والا ہوتا ہے
۴۰:۲۶:اور فرعون نے کہا کہ ذرا مجھے چھوڑ دو میں موسیٰ علیہ السّلام کا خاتمہ کر دوں اور یہ اپنے رب کو پکاریں – مجھے خوف ہے کہ کہیں یہ تمہارے دین کو بدل نہ دیں اور زمین میں کوئی فساد نہ برپا کر دیں
۴۰:۲۷:اور موسیٰ علیہ السّلام نے کہا کہ میں اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ حاصل کر رہا ہوں ہر اس متکبر کے مقابلہ میں جس کا روز حساب پر ایمان نہیں ہے
۴۰:۲۸:اور فرعون والوں میں سے ایک مرد مومن نے جو اپنے ایمان کو چھُپائے ہوئے تھا یہ کہا کہ کیا تم لوگ کسی شخص کو صرف اس بات پر قتل کر رہے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے اور وہ تمہارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے اور اگر جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا عذاب اس کے سر ہو گا اور اگر سچا نکل آیا تو جن باتوں سے ڈرا رہا ہے وہ مصیبتیں تم پر نازل بھی پو سکتی ہیں – بیشک اللہ کسی زیادتی کرنے والے اور جھوٹے کی رہنمائی نہیں کرتا ہے
۴۰:۲۹:میری قوم والو بیشک آج تمہارے پاس حکومت ہے اور زمین پر تمہارا غلبہ ہے لیکن اگر عذاب خدا آ گیا تو ہمیں اس سے کون بچائے گا فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی باتیں بتا رہا ہوں جو میں خود سمجھ رہا ہوں اور میں تمہیں عقلمندی کے راستے کے علاوہ اور کسی راہ کی ہدایت نہیں کر رہا ہوں
۴۰:۳۰:اور ایمان لانے والے شخص نے کہا کہ اے قوم میں تمہارے بارے میں اس دن جیسے عذاب کا خطرہ محسوس کر رہا ہوں جو دوسری قوموں کے عذاب کا دن تھا
۴۰:۳۱:قوم نوح،قوم عاد،قوم ثمود اور ان کے بعد والوں جیسا حال اور اللہ یقیناً اپنے بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا ہے
۴۰:۳۲:اور اے قوم میں تمہارے بارے میں باہمی فریاد کے دن سے ڈر رہا ہوں
۴۰:۳۳:جس دن تم سب پیٹھ پھیر کر بھاگو گے اور اللہ کے مقابلہ میں کوئی تمہارا بچانے والا نہ ہو گا اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
۴۰:۳۴:اور اس سے پہلے یوسف علیہ السّلام بھی تمہارے پاس آئے تھے تو بھی تم ان کے پیغام کے بارے میں شک ہی میں مبتلا رہے یہاں تک کہ جب وہ دنیا سے چلے گئے تو تم نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ خدا اس کے بعد کوئی رسول نہیں بھیجے گا – اسی طرح خدا زیادتی کرنے والے اور شکی مزاج انسانوں کو ان کی گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے
۴۰:۳۵:جو لوگ کہ آیات الٰہی میں بحث کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس خدا کی طرف سے کوئی دلیل آئے وہ اللہ اور صاحبانِ ایمان کے نزدیک سخت نفرت کے حق دار ہیں اور اللہ اسی طرح ہر مغرور اور سرکش انسان کے دل پر لَہر لگا دیتا ہے
۴۰:۳۶:اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک قلعہ تیار کر کہ میں اس کے اسباب تک پہنچ جاؤں
۴۰:۳۷:جو کہ آسمان کے راستے ہیں اور اس طرح موسیٰ علیہ السّلام کے خدا کو دیکھ لوں اور میرا تو خیال یہ ہے کہ موسیٰ علیہ السّلام جھوٹے ہیں اور کوئی خدا نہیں ہے۔۔۔۔۔۔ اور اسی طرح فرعون کے لئے اس کی بد عملی کو آراستہ کر دیا گیا اور اسے راستہ سے روک دیا گیا اور فرعون کی چالوں کا انجام سوائے ہلاکت اور تباہی کے کچھ نہیں ہے
۴۰:۳۸:اور جو شخص ایمان لے آیا تھا اس نے کہا کہ اے قوم والو میرا اتباع کرو تو میں تمہیں ہدایت کا راستہ دکھا سکتا ہوں
۴۰:۳۹:قوم والو۔۔۔۔_ یاد رکھو کہ یہ حیات دنیا صرف چند روزہ لذت ہے اور ہمیشہ رہنے کا گھر صرف آخرت کا گھر ہے
۴۰:۴۰:جو بھی کوئی برائی کرے گا اسے ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا اور جو نیک عمل کرے گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحبِ ایمان بھی ہو انہیں جنت میں داخل کیا جائے گا اور وہاں بلِا حساب رزق دیا جائے گا
۴۰:۴۱:اور اے قوم والو آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ میں تمہیں نجات کی دعوت دے رہا ہوں اور تم مجھے جہنّم کی طرف دعوت دے رہے ہو
۴۰:۴۲:تمہاری دعوت یہ ہے کہ میں خدا کا انکار کر دوں اور انہیں اس کا شریک بنا دوں جن کا کوئی علم نہیں ہے اور میں تم کو اس خدا کی طرف دعوت دے رہا ہوں جو صاحبِ عزّت اور بہت زیادہ بخشنے والا ہے
۴۰:۴۳:بیشک جس کی طرف تم دعوت دے رہے ہو وہ نہ دنیا میں پکارنے کے قابل ہے اور نہ آخرت میں اور ہم سب کی بازگشت بالآخر اللہ ہی کی طرف ہے اور زیادتی کرنے والے ہی دراصل جہنّم والے ہیں
۴۰:۴۴:پھر عنقریب تم اسے یاد کرو گے جو میں تم سے کہہ رہا ہوں اور میں تو اپنے معاملات کو پروردگار کے حوالے کر رہا ہوں کہ بیشک وہ تمام بندوں کے حالات کا خوب دیکھنے والا ہے
۴۰:۴۵:تو اللہ نے اس مرد مومن کو ان لوگوں کی چالوں کے نقصانات سے بچا لیا اور فرعون والوں کو بدترین عذاب نے گھیر لیا
۴۰:۴۶:وہ جہنّم جس کے سامنے یہ ہر صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں اور جب قیامت برپا ہو گی تو فرشتوں کو حکم ہو گا کہ فرعون والوں کو بدترین عذاب کی منزل میں داخل کر دو
۴۰:۴۷:اور اس وقت کو یاد دلاؤ جب یہ سب جہنّم کے اندر جھگڑے کریں گے اور کمزور لوگ مستکبر لوگوں سے کہیں گے کہ ہم تمہاری پیروی کرنے والے تھے تو کیا تم جہنّم کے کچھ حصّہ سے بھی ہمیں بچا سکتے ہو اور ہمارے کام آ سکتے ہو
۴۰:۴۸:تو استکبار کرنے والے کہیں گے کہ اب ہم سب کی منزل یہی ہے کہ اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکا ہے
۴۰:۴۹:اس کے بعد جہنّم میں رہنے والے جہنّم کے خازنوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ ایک ہی دن ہمارے عذاب میں تخفیف کر دے
۴۰:۵۰:وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے رسول کھلی ہوئی نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے وہ لوگ کہیں گے کہ بیشک آئے تھے تو جواب ملے گا پھر تم خود ہی آواز دو حالانکہ کافروں کی آواز اور فریاد بیکار ہی ثابت ہو گی
۴۰:۵۱:بیشک ہم اپنے رسول اور ایمان لانے والوں کی زندگانی دنیا میں بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی مدد کریں گے جب سارے گواہ اٹھ کھڑے ہوں گے
۴۰:۵۲:جس دن ظالمین کے لئے کوئی معذرت کارگر نہ ہو گی اور ان کے لئے لعنت اور بدترین گھر ہو گا
۴۰:۵۳:اور یقیناً ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو ہدایت عطا کی اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا ہے
۴۰:۵۴:جو کتاب مجسمۂ ہدایت اور صاحبانِ عقل کے لئے نصیحت کا سامان تھی
۴۰:۵۵:لہٰذا آپ صبر کریں کہ اللہ کا وعدہ یقیناً برحق ہے اور اپنے حق میں استغفار کرتے رہیں اور صبح و شام اپنے پروردگار کی حمد کی تسبیح کرتے رہیں
۴۰:۵۶:بیشک جو لوگ خدا کی طرف سے آنے والی دلیل کے بغیر خدا کی نشانیوں میں بحث کرتے ہیں ان کے دلوں میں بڑائی کے خیال کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے اور وہ اس تک پہنچ بھی نہیں سکتے ہیں لہذا آپ خدا کی پناہ طلب کریں کہ وہی سب کی سننے والا اور سب کے حالات کا دیکھنے والا ہے
۴۰:۵۷:بیشک زمین و آسمان کا پیدا کر دینا لوگوں کے پیدا کر دینے سے کہیں زیادہ بڑا کام ہے لیکن لوگوں کی اکثریت یہ بھی نہیں جانتی ہے
۴۰:۵۸:اور یاد رکھو کہ اندھے اور بینا برابر نہیں پو سکتے ہیں اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بھی بدکاروں جیسے نہیں پو سکتے ہیں مگر تم لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو
۴۰:۵۹:بیشک قیامت آنے والی ہے اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس بات پر ایمان نہیں رکھتی ہے
۴۰:۶۰:اور تمہارے پروردگار کا ارشاد ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا اور یقیناً جو لوگ میری عبادت سے اکڑتے ہیں وہ عنقریب ذلّت کے ساتھ جہنّم میں داخل ہوں گے
۴۰:۶۱:اللہ ہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات کو پیدا کیا ہے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کر سکو اور دن کو روشنی کا ذریعہ قرار دیا ہے بیشک وہ اپنے بندوں پر بہت زیادہ فضل و کرم کرنے والا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت اس کا شکریہ ادا نہیں کرتی ہے
۴۰:۶۲:وہی تمہارا پروردگار ہے جو ہر شے کا خالق ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو تم کدھر بہکے جا رہے ہو
۴۰:۶۳:اسی طرح وہ لوگ بہکائے جاتے ہیں جو اللہ کی نشانیوں کا انکار کر دیتے ہیں
۴۰:۶۴:اللہ ہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو مستقر اور آسمان کو عمارت قرار دیا ہے اور تمہاری صورت کو بہترین صورت بنایا ہے اور تمہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے۔ وہی تمہارا پروردگار ہے تو عالمین کا پالنے والا کس قدر برکتوں کا مالک ہے
۴۰:۶۵:وہ ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہٰذا تم لوگ اخلاص دین کے ساتھ اس کی عبادت کرو کہ ساری تعریف اسی عالمین کے پالنے والے خدا کے لئے ہے
۴۰:۶۶:آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اس بات سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پرستش کے قابل بنائے ہوئے ہو جب کہ میرے پاس کھُلی ہوئی نشانیاں آ چکی ہیں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کا اطاعت گزار بندہ رہوں
۴۰:۶۷:وہی خدا ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر جمے ہوئے خون سے پھر تم کو بچہ بنا کر باہر لاتا ہے پھر زندہ رکھتا ہے کہ توانائیوں کو پہنچو پھر بوڑھے ہو جاؤ اور تم میں سے بعض کو پہلے ہی اٹھا لیا جاتا ہے اور تم کو اس لئے زندہ رکھتا ہے کہ اپنی مقررہ مدّت کو پہنچ جاؤ اور شاید تمہیں عقل بھی آ جائے
۴۰:۶۸:وہی وہ ہے جو حیات بھی دیتا ہے اور موت بھی دیتا ہے پھر جب کسی بات کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے
۴۰:۶۹:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ہے جو آیات الٰہی کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں آخر یہ کہاں بھٹکتے چلے جا رہے ہیں
۴۰:۷۰:جن لوگوں نے کتاب اور ان باتوں کی تکذیب کی جن کو دے کہ ہم نے پیغمبروں کو بھیجا تھا انہیں عنقریب اس کا انجام معلوم ہو جائے گا
۴۰:۷۱:جب ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ڈالی جائیں گی اور انہیں کھینچا جائے گا
۴۰:۷۲:گرم پانی میں اور اس کے بعد جہنّم میں جھونک دیا جائے گا
۴۰:۷۳:پھر یہ کہا جائے گا کہ اب وہ کہاں ہیں جنہیں تم شریک بنایا کرتے تھے
۴۰:۷۴:خدا کو چھوڑ کر۔۔۔۔ تو وہ لوگ جواب دیں گے کہ وہ ہم کو چھوڑ کر گم ہو گئے بلکہ ہم اس کے پہلے کسی کو نہیں پکارا کرتے تھے اور اللہ اسی طرح کافروں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے
۴۰:۷۵:یہ سب اس بات کا نتیجہ ہے کہ تم لوگ زمین میں باطل سے خوش ہوا کرتے تھے اور اکڑ کر چلا کرتے تھے
۴۰:۷۶:اب جہنّم کے دروازوں سے داخل ہو جاؤ اور اسی میں ہمیشہ رہو کہ اکڑنے والوں کا ٹھکانا بہت بُرا ہے
۴۰:۷۷:اب آپ صبر کریں کہ خدا کا وعدہ بالکل سچا ہے پھر یا تو ہم جن باتوں کی دھمکی دے رہے ہیں ان میں سے کچھ آپ کو دکھلا دیں گے یا آپ کو پہلے ہی اٹھا لیں گے تو بھی وہ سب پلٹا کر یہیں لائے جائیں گے
۴۰:۷۸:اور ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے ہیں جن میں سے بعض کا تذکرہ آپ سے کیا ہے اور بعض کا تذکرہ بھی نہیں کیا ہے اور کسی رسول کے امکان میں یہ بات نہیں ہے کہ خدا کی اجازت کے بغیر کوئی معجزہ لے آئے پھر جب حکم خدا آ گیا تو حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور اس وقت اہل باطل ہی خسارہ میں رہے
۴۰:۷۹:اللہ ہی وہ ہے جس نے چوپایوں کو تمہارے لئے خلق کیا ہے جن میں سے بعض پر تم سواری کرتے ہو اور بعض کو کھانے میں استعمال کرتے ہو
۴۰:۸۰:اور تمہارے لئے ان میں بہت سے منافع ہیں اور اس لئے بھی کہ تم ان کے ذریعہ اپنی دلی مرادوں تک پہنچ سکو اور تمہیں ان جانوروں پر اور کشتیوں پر سوار کیا جاتا ہے
۴۰:۸۱:اور خدا تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا ہے تو تم اس کی کس کس نشانی سے انکار کرو گے
۴۰:۸۲:کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے جو ان کے مقابلہ میں اکثریت میں تھے اور زیادہ طاقتور بھی تھے اور زمین میں آثار کے مالک تھے لیکن جو کچھ بھی کمایا تھا کچھ کام نہ آیا اور مبتلائے عذاب ہو گئے
۴۰:۸۳:پھر جب ان کے پاس رسول معجزات لے کر آئے تو اپنے علم کی بنا پر ناز کرنے لگے اور نتیجہ میں جس بات کا مذاق اُڑا رہے تھے اسی نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا
۴۰:۸۴:پھر جب انہوں نے ہمارے عذاب کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم خدائے یکتا پر ایمان لائے ہیں اور جن باتوں کا شرک کیا کرتے تھے سب کا انکار کر رہے ہیں
۴۰:۸۵:تو عذاب کے دیکھنے کے بعد کوئی ایمان کام آنے والا نہیں تھا کہ یہ اللہ کا مستقل طریقہ ہے جو اس کے بندوں کے بارے میں گُزر چکا ہے اور اسی وقت کافر خسارہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں
۴۱۔ سورۃ حٰمٓ السجدۃ
۴۱:۱:حمۤ
۴۱:۲:یہ خدائے رحمن و رحیم کی تنزیل ہے
۴۱:۳:اس کتاب کی آیتیں تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں عربی زبان کا قرآن ہے اس قوم کے لئے جو سمجھنے والی ہو
۴۱:۴:یہ قرآن بشارت دینے والا اور عذاب الٰہی سے ڈرانے والا بنا کر نازل کیا گیا ہے لیکن اکثریت نے اس سے اعراض کیا ہے اور وہ کچھ سنتے ہی نہیں ہیں
۴۱:۵:اور کہتے ہیں کہ ہمارے دل جن باتوں کی تم دعوت دے رہے ہو ان کی طرف سے پردہ میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بہرا پن ہے اور ہمارے تمہارے درمیان پردہ حائل ہے لہذا تم اپنا کام کرو اور ہم اپنا کام کر رہے ہیں
۴۱:۶:آپ کہہ دیجئے کہ میں بھی تمہارا ہی جیسا بشر ہوں لیکن میری طرف برابر وحی آتی ہے کہ تمہارا خدا ایک ہے لہٰذا اس کے لئے استقامت کرو اور اس سے استغفار کرو اور مشرکوں کے حال پر افسوس ہے
۴۱:۷:جو لوگ زکوٰۃ ادا نہیں کرتے ہیں اور آخرت کا انکار کرنے والے ہیں
۴۱:۸:بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے منقطع نہ ہونے والا اجر ہے
۴۱:۹:آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگ اس خدا کا انکار کرتے ہو جس نے ساری زمین کو دو دن میں پیدا کر دیا ہے اور اس کا مثل قرار دیتے ہوئے جب کہ وہ عالمین کا پالنے والا ہے
۴۱:۱۰:اور اس نے اس زمین میں اوپر سے پہاڑ قرار دے دیئے ہیں اور برکت رکھ دی ہے اور چار دن کے اندر تمام سامان معیشت کو مقرر کر دیا ہے جو تمام طلب گاروں کے لئے مساوی حیثیت رکھتا ہے
۴۱:۱۱:اس کے بعد اس نے آسمان کا رخ کیا جو بالکل دھواں تھا اور اسے اور زمین کو حکم دیا کہ بخوشی یا بہ کراہت ہماری طرف آؤ تو دونوں نے عرض کی کہ ہم اطاعت گزار بن کر حاضر ہیں
۴۱:۱۲:پھر ان آسمانوں کو دو دن کے اندر سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے معاملہ کی وحی کر دی اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے آراستہ کر دیا ہے اور محفوظ بھی بنا دیا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی مقرر کی ہوئی تقدیر ہے
۴۱:۱۳:پھر اگر یہ اعراض کریں تو کہہ دیجئے کہ ہم نے تم کو ویسی ہی بجلی کے عذاب سے ڈرایا ہے جیسی قوم عاد و ثمود پر نازل ہوئی تھی
۴۱:۱۴:جب ان کے پاس سامنے اور پیچھے سے ہمارے نمائندے آئے کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے کہہ دیا کہ ہمارا خدا چاہتا تو ملائکہ کو نازل کرتا ہم تمہارے پیغام کے قبول کرنے والے نہیں ہیں
۴۱:۱۵:پھر قوم عاد نے زمین میں ناحق بلندی اور برتری سے کام لیا اور یہ کہنا شروع کر دیا کہ ہم سے زیادہ طاقت والا کون ہے۔۔۔۔ تو کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا کہ جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے وہ بہرحال ان سے زیادہ طاقت رکھنے والا ہے لیکن یہ لوگ ہماری نشانیوں کا انکار کرنے والے تھے
۴۱:۱۶:تو ہم نے بھی ان کے اوپر تیز و تند آندھی کو ان کی نحوست کے دنوں میں بھیج دیا تاکہ انہیں زندگانی دنیا میں بھی رسوائی کے عذاب کا مزہ چکھائیں اور آخرت کا عذاب تو زیادہ رسوا کن ہے اور وہاں ان کی کوئی مدد بھی نہیں کی جائے گی
۴۱:۱۷:اور قوم ثمود کو بھی ہم نے ہدایت دی لیکن ان لوگوں نے گمراہی کو ہدایت کے مقابلہ میں زیادہ پسند کیا تو ذلّت کے عذاب کی بجلی نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا ان اعمال کی بنا پر جو وہ انجام دے رہے تھے
۴۱:۱۸:اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دے دی جو ایمان لانے والے اور تقویٰ اختیار کرنے والے تھے
۴۱:۱۹:اور جس دن دشمنانِ خدا کو جہنّم کی طرف ڈھکیلا جائے گا پھر انہیں زجر و توبیخ کی جائے گی
۴۱:۲۰:یہاں تک کہ جب سب جہنّم کے پاس آئیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور جلد سب ان کے اعمال کے بارے میں ان کے خلاف گواہی دیں گے
۴۱:۲۱:اور وہ اپنے اعضاء سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیسے شہادت دے دی تو وہ جواب دیں گے کہ ہمیں اسی خدا نے گویا بنایا ہے جس نے سب کو گویائی عطا کی ہے اور تم کو بھی پہلے دن اسی نے پیدا کیا ہے اور اب بھی پلٹ کر اسی کی بارگاہ میں جاؤ گے
۴۱:۲۲:اور تم اس بات سے پردہ پوشی نہیں کرتے تھے کہ کہیں تمہارے خلاف تمہارے کان،تمہاری آنکھیں اور گوشت پوست گواہی نہ دے دیں بلکہ تمہارا خیال یہ تھا کہ اللہ تمہارے بہت سے اعمال سے باخبر بھی نہیں ہے
۴۱:۲۳:اور یہی خیال جو تم نے اپنے پروردگار کے بارے میں قائم کیا تھا اسی نے تمہیں ہلاک کر دیا ہے اور تم خسارہ والوں میں ہو گئے ہو
۴۱:۲۴:اب اگر یہ برداشت کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنّم ہے اور اگر معذرت کرنا چاہیں تو بھی معذرت قبول نہیں کی جائے گی
۴۱:۲۵:اور ہم نے خود بھی ان کے لئے ہم نشین فراہم کر دیئے تھے جنہوں نے اس کے پچھلے تمام امور ان کی نظروں میں آراستہ کر دیئے تھے اور ان پر بھی وہی عذاب ثابت ہو گیا جو ان کے پہلے انسان اور جنّات کے گروہوں پر ثابت ہو چکا تھا کہ یہ سب کے سب خسارہ والوں میں تھے
۴۱:۲۶:اور کفاّر آپس میں کہتے ہیں کہ اس قرآن کو ہرگز مت سنو اور اس کی تلاوت کے وقت ہنگامہ کرو شاید اسی طرح ان پر غالب آ جاؤ
۴۱:۲۷:تو اب ہم ان کفر کرنے والوں کو شدید عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور انہیں ان کے اعمال کی بدترین سزا دیں گے
۴۱:۲۸:یہ دشمنانِ خدا کی صحیح سزا جہنّم ہے جس میں ان کا ہمیشگی کا گھر ہے جو اس بات کی سزا ہے کہ یہ آیات الٰہیہ کا انکار کیا کرتے تھے
۴۱:۲۹:اور کفاّر یہ فریاد کریں گے کہ پروردگار ہمیں جنّات و انسان کے ان لوگوں کو دکھلا دے جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا تاکہ ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے قرار دیدیں اور اس طرح وہ پست لوگوں میں شامل ہو جائیں
۴۱:۳۰:بیشک جن لوگوں نے یہ کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور اسی پر جمے رہے ان پر ملائکہ یہ پیغام لے کر نازل ہوتے ہیں کہ ڈرو نہیں اور رنجیدہ بھی نہ ہو اور اس جنّت سے مسرور ہو جاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۴۱:۳۱:ہم زندگانی دنیا میں بھی تمہارے ساتھی تھے اور آخرت میں بھی تمہارے ساتھی ہیں یہاں جنّت میں تمہارے لئے وہ تمام چیزیں فراہم ہیں جن کے لئے تمہارا دل چاہتا ہے اور جنہیں تم طلب کرو گے
۴۱:۳۲:یہ بہت زیادہ بخشنے والے مہربان پروردگار کی طرف سے تمہاری ضیافت کا سامان ہے
۴۱:۳۳:اور اس سے زیادہ بہتر بات کس کی ہو گی جو لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دے اور نیک عمل بھی کرے اور یہ کہے کہ میں اس کے اطاعت گزاروں میں سے ہوں
۴۱:۳۴:نیکی اور برائی برابر نہیں پو سکتی لہٰذا تم برائی کا جواب بہترین طریقہ سے دو کہ اس طرح جس کے اور تمہارے درمیان عداوت ہے وہ بھی ایسا ہو جائے گا جیسے گہرا دوست ہوتا ہے
۴۱:۳۵:اور یہ صلاحیت ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرنے والے ہوتے ہیں اور یہ بات ان ہی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑی قسمت والے ہوتے ہیں
۴۱:۳۶:اور جب تم میں شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ طلب کرو کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے
۴۱:۳۷:اور اسی خدا کی نشانیوں میں سے رات و دن اور آفتاب و ماہتاب ہیں لہٰذا آفتاب و ماہتاب کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے اگر واقعتاً اس کے عبادت کرنے والے ہو
۴۱:۳۸:پھر اگر یہ لوگ اکڑ سے کام لیں تو لیں جو لوگ پروردگار کی بارگاہ میں ہیں وہ دن رات اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کسی وقت بھی تھکتے نہیں ہیں
۴۱:۳۹:اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تم زمین کو صاف اور مردہ دیکھ رہے ہو اور پھر جب ہم نے پانی برسا دیا تو زمین لہلہانے لگی اور اس میں نشوونما پیدا ہو گئی بیشک جس نے زمین کو زندہ کیا ہے وہی مُردوں کا زندہ کرنے والا بھی ہے اور یقیناً وہ ہر شے پر قادر ہے
۴۱:۴۰:بیشک جو لوگ ہماری آیات میں ہیرا پھیری کرتے ہیں وہ ہم سے چھُپنے والے نہیں ہیں۔سوچو کہ جو شخص جہنّم میں ڈال دیا جائے گا وہ بہتر ہے یا جو روزِ قیامت بے خوف و خطر نظر آئے۔تم جو چاہو عمل کرو وہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے
۴۱:۴۱:بیشک جن لوگوں نے قرآن کے آنے کے بعد اس کا انکار کر دیا ان کا انجام بُرا ہے اور یہ ایک عالی مرتبہ کتاب ہے
۴۱:۴۲:جس کے قریب سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آ بھی نہیں سکتا ہے کہ یہ خدائے حکیم و حمید کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
۴۱:۴۳:پیغمبر آپ سے جو کچھ بھی کہا جاتا ہے یہ سب آپ سے پہلے والے رسولوں سے کہا جا چُکا ہے اور آپ کا پروردگار بخشنے والا بھی ہے اور دردناک عذاب کا مالک بھی ہے
۴۱:۴۴:اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی زبان میں نازل کر دیتے تو یہ کہتے کہ اس کی آیتیں واضح کیوں نہیں ہیں اور یہ عجمی کتاب اور عربی انسان کا ربط کیا ہے۔ تو آپ کہہ دیجئے کہ یہ کتاب صاحبانِ ایمان کے لئے شفا اور ہدایت ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے کانوں میں بہرا پن ہے اور وہ ان کو نظر بھی نہیں آ رہا ہے اور ان لوگوں کو بہت دور سے پکارا جائے گا
۴۱:۴۵:اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں بھی جھگڑا ڈال دیا گیا اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہو گئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کر دیا گیا ہوتا اور یقیناً یہ بڑے بے چین کر دینے والے شک میں مبتلا ہیں
۴۱:۴۶:جو بھی نیک عمل کرے گا وہ اپنے لئے کرے گا اور جو بُرا کرے گا اس کا ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہو گا اور آپ کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے
۴۱:۴۷:قیامت کا علم اسی کی طرف پلٹا دیا جاتا ہے اور توروں سے جو پھل نکلتے ہیں یا عورتوں کو جو حمل ہوتا ہے یا جن بچوں کو وہ پیدا کرتی ہیں یہ سب اسی کے علم کے مطابق ہوتے ہیں اور جس دن وہ پکار کر پوچھے گا کہ میرے شرکاء کہاں ہیں تو مشرکین مجبوراً عرض کریں گے کہ ہم پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان سے واقف نہیں ہے
۴۱:۴۸:اور وہ سب گم ہو جائیں گے جنہیں یہ پہلے پکارا کرتے تھے اور اب خیال ہو گا کہ کوئی چھٹکارا ممکن نہیں ہے
۴۱:۴۹:انسان بھلائی کی رَعا کرتے ہوئے کبھی نہیں تھکتا ہے اور جب کوئی تکلیف اسے چھو بھی لیتی ہے تو بالکل مایوس اور بے آس ہو جاتا ہے
۴۱:۵۰:اور اگر ہم اس تکلیف کے بعد پھر اسے رحمت کا مزہ چکھا دیں تو فورا یہ کہہ دے گا کہ یہ تو میرا حق ہے اور مجھے تو خیال بھی نہیں ہے کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر میں پروردگار کی طرف پلٹایا بھی گیا تو میرے لئے وہاں بھی نیکیاں ہی ہیں تو پھر ہم بھی کفار کو ضرور بتائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا،کیا ہے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے
۴۱:۵۱:اور ہم جب انسان کو نعمت دیتے ہیں تو ہم سے کنارہ کش ہو جاتا ہے اور پہلو بدل کر الگ ہو جاتا ہے اور جب برائی پہنچ جاتی ہے تو خوب لمبی چوڑی دُعائیں کرنے لگتا ہے
۴۱:۵۲:آپ کہہ دیجئے کہ کیا تمہیں یہ خیال ہے اگر یہ قرآن خدا کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کر دیا تو اس سے زیادہ کون گمراہ ہو گا جو اس سے اتنا سخت اختلاف کرنے والا ہو
۴۱:۵۳:ہم عنقریب اپنی نشانیوں کو تمام اطراف عالم میں اور خود ان کے نفس کے اندر دکھلائیں گے تاکہ ان پر یہ بات واضح ہو جائے کہ وہ برحق ہے اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شے کا گواہ اور سب کا دیکھنے والا ہے
۴۱:۵۴:آگاہ ہو جاؤ کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں اور آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ ہر شے پر احاطہ کئے ہوئے ہے
۴۲۔ سورۃ شوریٰ
۴۲:۱:حم ۤ
۴۲:۲:عۤسۤقۤ
۴۲:۳:اسی طرح خدائے عزیز و حکیم آپ کی طرف اور آپ سے پہلے والوں کی طرف وحی بھیجتا رہتا ہے
۴۲:۴:زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور وہی خدائے بزرگ و برتر ہے
۴۲:۵:قریب ہے کہ آسمان اس کی ہیبت سے اوپر سے شگافتہ ہو جائیں اور ملائکہ بھی اپنے پروردگار کی حمد کی تسبیح کر رہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں استغفار کر رہے ہیں آگاہ ہو جاؤ کہ خدا ہی وہ ہے جو بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۴۲:۶:اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنا لئے ہیں اللہ ان سب کے حالات کا نگراں ہے اور پیغمبر آپ کسی کے ذمہ دار نہیں ہیں
۴۲:۷:اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی بھیجی تاکہ آپ مکہ اور اس کے اطراف والوں کو ڈرائیں اور اس دن سے ڈرائیں جس دن سب کو جمع کیا جائے گا اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے اس دن ایک گروہ جنّت میں ہو گا اور ایک جہنّم میں ہو گا
۴۲:۸:اور اگر خدا چاہتا تو سب کو ایک قوم بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے اسی کو اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالمین کے لئے نہ کوئی سرپرست ہے اور نہ مددگار
۴۲:۹:کیا ان لوگوں نے اس کو چھوڑ کر اپنے لئے سرپرست بنائے ہیں جب کہ وہی سب کا سرپرست ہے اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۴۲:۱۰:اور تم جس چیز میں بھی اختلاف کرو گے اس کا فیصلہ اللہ کے ہاتھوں میں ہے۔ وہی میرا پروردگار ہے اور اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں
۴۲:۱۱:وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے نفوس میں سے بھی جوڑا بنایا ہے اور جانوروں میں سے بھی جوڑے بنائے ہیں وہ تم کو اسی جوڑے کے ذریعہ دنیا میں پھیلا رہا ہے اس کا جیسا کوئی نہیں ہے وہ سب کی سننے والا اور ہر چیز کا دیکھنے والا ہے
۴۲:۱۲:آسمان و زمین کی تمام کنجیاں اسی کے اختیار میں ہیں وہ جس کے لئے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت پیدا کر دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگی پیدا کر دیتا ہے وہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
۴۲:۱۳:اس نے تمہارے لئے دین میں وہ راستہ مقرر کیا ہے جس کی نصیحت نوح کو کی ہے اور جس کی وحی پیغمبر تمہاری طرف بھی کی ہے اور جس کی نصیحت ابراہیم علیہ السّلام ،موسیٰ علیہ السّلام اور عیسیٰ علیہ السّلام کو بھی کی ہے کہ دین کو قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ پیدا ہونے پائے مشرکین کو وہ بات سخت گراں گزرتی ہے جس کی تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کے لئے چن لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دے دیتا ہے
۴۲:۱۴:اور ان لوگوں نے آپس میں تفرقہ اسی وقت پیدا کیا ہے جب ان کے پاس علم آ چکا تھا اور یہ صرف آپس کی دشمنی کی بنا پر تھا اور اگر پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے ایک مدّت کے لئے طے نہ ہو گئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور بیشک جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب کا وارث بنایا گیا ہے وہ اس کی طرف سے سخت شک میں پڑے ہوئے ہیں
۴۲:۱۵:لہٰذا آپ اسی کے لئے دعوت دیں اور اس طرح استقامت سے کام لیں جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ا ن کی خواہشات کا اتباع نہ کریں اور یہ کہیں کہ میرا ایمان اس کتاب پر ہے جو خدا نے نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہمارا اور تمہارا دونوں کا پروردگار ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے – ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث نہیں ہے اللہ ہم سب کو ایک دن جمع کرے گا اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے
۴۲:۱۶:اور جو لوگ اس کے مان لئے جانے کے بعد خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی دلیل بالکل مہمل اور لغو ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے شدید قسم کا عذاب ہے
۴۲:۱۷:اللہ ہی وہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت قریب ہی ہو
۴۲:۱۸:اس کی جلدی صرف وہ لوگ کرتے ہیں جن کا اس پر ایمان نہیں ہے ورنہ جو ایمان والے ہیں وہ تو اس سے خوفزدہ ہی رہتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ وہ بہرحال برحق ہے ہوشیار کہ جو لوگ قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں
۴۲:۱۹:اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو بھی چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ قوت بھی ہے اور صاحبِ عزت بھی ہے
۴۲:۲۰:جو انسان آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کے لئے اضافہ کر دیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا طلبگار ہے اسے اسی میں سے عطا کر دیتے ہیں اور پھر آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے
۴۲:۲۱:کیا ان کے لئے ایسے شرکاء بھی ہیں جنہوں نے دین کے وہ راستے مقرّر کئے ہیں جن کی خدا نے اجازت بھی نہیں دی ہے اور اگر فیصلہ کے دن کا وعدہ نہ ہو گیا ہوتا تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کر دیا گیا ہوتا اور یقیناً ظالموں کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے
۴۲:۲۲:آپ دیکھیں گے کہ ظالمین اپنے کرتوت کے عذاب سے خوفزدہ ہیں اور وہ ان پر بہرحال نازل ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ جنّت کے باغات میں رہیں گے اور ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں وہ تمام چیزیں ہیں جن کے وہ خواہشمند ہوں گے اور یہ ایک بہت بڑا فضل پروردگار ہے
۴۲:۲۳:یہی وہ فضلِ عظیم ہے جس کی بشارت پروردگار اپنے بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے ایمان اختیار کیا ہے اور نیک اعمال کئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا ہم اس کی نیکی میں اضافہ کر دیں گے کہ بیشک اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدر داں ہے
۴۲:۲۴:کیا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ رسول،اللہ پر جھوٹے بہتان باندھتا ہے جب کہ خدا چاہے تو تمہارے قلب پر بھی مہر لگا سکتا ہے اور خدا تو باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے کلمات کے ذریعہ ثابت اور پائیدار بنا دیتا ہے یقیناً وہ دلوں کے رازوں کا جاننے والا ہے
۴۲:۲۵:اور وہی وہ ہے جو اپنے بندوں کی توبہ کو قبول کرتا ہے اور ان کی برائیوں کو معاف کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۴۲:۲۶:اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہی دعوت الٰہی کو قبول کرتے ہیں اور خدا اپنے فضل و کرم سے ان کے اجر میں اضافہ کر دیتا ہے اور کافرین کے لئے تو بڑا سخت عذاب رکھا گیا ہے
۴۲:۲۷:اور اگر خدا تمام بندوں کے لئے رزق کو وسیع کر دیتا ہے تو یہ لوگ زمین میں بغاوت کر دیتے مگر وہ اپنی مشیت کے مطابق معیّنہ مقدار میں نازل کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں سے خوب باخبر ہے اور ان کے حالات کا دیکھنے والا ہے
۴۲:۲۸:وہی وہ ہے جو ان کے مایوس ہو جانے کے بعد بارش کو نازل کرتا ہے اور اپنی رحمت کو منتشر کرتا ہے اور وہی قابل تعریف مالک اور سرپرست ہے
۴۲:۲۹:اور اس کی نشانیوں میں سے زمین و آسمان کی خلقت اور ان کے اندر چلنے والے تمام جاندار ہیں اور وہ جب چاہے ان سب کو جمع کر لینے پر قدرت رکھنے والا ہے
۴۲:۳۰:اور تم تک جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کر دیتا ہے
۴۲:۳۱:اور تم زمین میں خدا کو عاجز نہیں کر سکتے ہو اور تمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی سرپرست اور مددگار بھی نہیں ہے
۴۲:۳۲:اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں چلنے والے بادبانی جہاز بھی ہیں جو پہاڑ کی طرح بلند ہیں
۴۲:۳۳:وہ اگر چاہے تو ہوا کو ساکن بنا دے تو سب سطح آب پر جم کر رہ جائیں – بیشک اس حقیقت میں صبر و شکر کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۴۲:۳۴:یا وہ انہیں ان کے اعمال کی بنا پر ہلاک ہی کر دے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کر دیتا ہے
۴۲:۳۵:اور ہماری آیتوں میں جھگڑا کرنے والوں کو معلوم ہو جانا چاہئے کہ ان کے لئے کوئی چھٹکارا نہیں ہے
۴۲:۳۶:پس تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ زندگانی دنیا کا چین ہے اور بس اور جو کچھ اللہ کی بارگاہ میں ہے وہ خیر اور باقی رہنے والا ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں
۴۲:۳۷:اور بڑے بڑے گناہوں اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب غصّہ آ جاتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں
۴۲:۳۸:اور جو اپنے رب کی بات کو قبول کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور آپس کے معاملات میں مشورہ کرتے ہیں اور ہمارے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں
۴۲:۳۹:اور جب ان پر کوئی ظلم ہوتا ہے تو اس کا بدلہ لے لیتے ہیں
۴۲:۴۰:اور ہر برائی کا بدلہ اس کے جیسا ہوتا ہے پھر جو معاف کر دے اور اصلاح کر دے اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے وہ یقیناً ظالموں کو دوست نہیں رکھتا ہے
۴۲:۴۱:اور جو شخص بھی ظلم کے بعد بدلہ لے اس کے اوپر کوئی الزام نہیں ہے
۴۲:۴۲:الزام ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں پھیلاتے ہیں ان ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے
۴۲:۴۳:اور یقیناً جو صبر کرے اور معاف کر دے تو اس کا یہ عمل بڑے حوصلے کا کام ہے
۴۲:۴۴:اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے اس کے بعد کوئی ولی اور سرپرست نہیں ہے اور تم دیکھو گے کہ ظالمین عذاب کو دیکھنے کے بعد یہ کہیں گے کہ کیا واپسی کا کوئی راستہ نکل سکتا ہے
۴۲:۴۵:اور تم انہیں دیکھو گے کہ وہ جہنمّ کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو ذلّت سے ان کے سر جھکے ہوئے ہوں گے اور وہ کن انکھیوں سے دیکھتے بھی جائیں گے اور صاحبانِ ایمان کہیں گے کہ گھاٹے والے وہی افراد ہیں جنہوں نے اپنے نفس اور اپنے اہل کو قیامت کے دن گھاٹے میں مبتلا کر دیا ہے آگاہ ہو جاؤ کہ ظالموں کو بہرحال دائمی عذاب میں رہنا پڑے گا
۴۲:۴۶:اور ان کے لئے ایسے سرپرست بھی نہ ہوں گے جو خدا سے ہٹ کر ان کی مدد کر سکیں اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے
۴۲:۴۷:تم لوگ اپنے پروردگار کی بات کو قبول کرو قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جو پلٹنے والا نہیں ہے اس دن تمہارے لئے کوئی پناہ گاہ بھی نہ ہو گی اور عذاب کا انکار کرنے کی ہمت بھی نہ ہو گی
۴۲:۴۸:اب بھی اگر یہ لوگ اعتراض کریں تو ہم نے آپ کو ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا ہے آپ کا فرض صرف پیغام پہنچا دینا تھا اور بس اور ہم جب کسی انسان کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ اکڑ جاتا ہے اور جب اس کے اعمال ہی کے نتیجہ میں کوئی برائی پہنچ جاتی ہے تو بہت زیادہ ناشکری کرنے والا بن جاتا ہے
۴۲:۴۹:بیشک آسمان و زمین کا اختیار صرف اللہ کے ہاتھوں میں ہے وہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے
۴۲:۵۰:یا پھر بیٹے اور بیٹیاں دونوں کو جمع کر دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے یقیناً وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ قدرت و اختیار بھی ہے
۴۲:۵۱:اور کسی انسان کے لئے یہ بات نہیں ہے کہ اللہ اس سے کلام کرے مگر یہ کہ وحی کر دے یا پس پردہ سے بات کر لے یا کوئی نمائندہ فرشتہ بھیج دے اور پھر وہ اس کی اجازت سے جو وہ چاہتا ہے وہ پیغام پہنچا دے کہ وہ یقیناً بلند و بالا اور صاحبِ حکمت ہے
۴۲:۵۲:اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح (قرآن) کی وحی کی ہے آپ کو نہیں معلوم تھا کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کن چیزوں کا نام ہے لیکن ہم نے اسے ایک نور قرار دیا ہے جس کے ذریعہ اپنے بندوں میں جسے چاہتے ہیں اسے ہدایت دے دیتے ہیں اور بیشک آپ لوگوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت کر رہے ہیں
۴۲:۵۳:اس خدا کا راستہ جس کے اختیار میں زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں اور یقیناً اسی کی طرف تمام اُمور کی بازگشت ہے
۴۳۔ سورۃ زخرف
۴۳:۱:حمۤ
۴۳:۲:اس روشن کتاب کی قسم
۴۳:۳:بیشک ہم نے اسے عربی قرآن قرار دیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو
۴۳:۴:اور یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں نہایت درجہ بلند اور پ
پُر از حکمت کتاب ہے
۴۳:۵:اور کیا ہم تم لوگوں کو نصیحت کرنے سے صرف اس لئے کنارہ کشی اختیار کر لیں کہ تم زیادتی کرنے والے ہو
۴۳:۶:اور ہم نے تم سے پہلے والی قوموں میں بھی کتنے ہی پیغمبر بھیج دیئے ہیں
۴۳:۷:اور ان میں سے کسی کے پاس کوئی نبی نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا
۴۳:۸:تو ہم نے ان سے زیادہ زبردست لوگوں کو تباہ و برباد کر دیا اور یہ مثال جاری ہو گئی
۴۳:۹:اور آپ ان سے سوال کریں گے کہ زمین و آسمان کوکس نے پیدا کیا ہے تو یقیناً یہی کہیں گے کہ ایک زبردست طاقت والی اور ذی علم ہستی نے خلق کیا ہے
۴۳:۱۰:وہ ہی جس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور اس میں راستے قرار دیئے ہیں تاکہ تم راہ معلوم کر سکو
۴۳:۱۱:اور جس نے آسمان سے ایک معین مقدار میں پانی نازل کیا اور پھر ہم نے اس کے ذریعہ مردہ زمینوں کو زندہ بنا دیا اسی طرح تم بھی زمین سے نکالے جاؤ گے
۴۳:۱۲:اور جسں نے تمام جوڑوں کو خلق کیا ہے اور تمہارے لئے کشتیوں اور جانوروں میں سواری کا سامان فراہم کیا ہے
۴۳:۱۳:تاکہ ان کی پشت پرسکون سے بیٹھ سکو اور پھر جب سکون سے بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کی نعمت کو یاد کرو اور کہو کہ پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے اس سواری کو ہمارے لئے مسخرّ کر دیا ہے ورنہ ہم اس کو قابو میں لا سکنے والے نہیں تھے
۴۳:۱۴:اور بہرحال ہم اپنے پروردگار ہی کی بارگاہ میں پلٹ کر جانے والے ہیں
۴۳:۱۵:اور ان لوگوں نے پروردگار کے لئے اس کے بندوں میں سے بھی ایک جزء (اولاد) قرار دیدیا کہ انسان یقیناً بڑا کھلا ہوا ناشکرا ہے
۴۳:۱۶:سچ بتاؤ کیا خدا نے اپنی تمام مخلوقات میں سے اپنے لئے لڑکیوں کو منتخب کیا ہے اور تمہارے لئے لڑکوں کو پسند کیا ہے
۴۳:۱۷:اور جب ان میں سے کسی کو اسی لڑکی کی بشارت دی جاتی ہے جو مثال انہوں نے رحمان کے لئے بیان کی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور غصہّ کے گھونٹ پینے لگتا ہے
۴۳:۱۸:کیا جس کو زیورات میں پالا جاتا ہے اور وہ جھگڑے کے وقت صحیح بات بھی نہ کر سکے (وہی خدا کی اولاد ہے
۴۳:۱۹:اور ان لوگوں نے ان ملائکہ کو جو رحمان کے بندے ہیں لڑکی قرار دیدیا ہے کیا یہ ان کی خلقت کے گواہ ہیں تو عنقریب ان کی گواہی لکھ لی جائے گی اور پھر اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا
۴۳:۲۰:اور یہ کہتے ہیں کہ خدا چاہتا توہم ان کی پرستش نہ کرتے انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے – یہ صرف اندازوں سے بات کرتے ہیں
۴۳:۲۱:کیا ہم نے اس سے پہلے انہیں کوئی کتاب دی ہے جس سے یہ تمسّک کئے ہوئے ہیں
۴۳:۲۲:نہیں بلکہ ان کا کہنا صرف یہ ہے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم ان ہی کے نقش قدم پر ہدایت پانے والے ہیں
۴۳:۲۳:اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کی بستی میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس بستی کے خوشحال لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم ان ہی کے نقش قدم کی پیروی کرنے والے ہیں
۴۳:۲۴:تو پیغمبر نے کہا کہ چاہے میں اس سے بہتر پیغام لے آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم تمہارے پیغام کے ماننے والے نہیں ہیں
۴۳:۲۵:پھر ہم نے ان سے بدلہ لے لیا تو اب دیکھو کہ تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا ہے
۴۳:۲۶:اور جب ابراہیم نے اپنے (مربی) باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ میں تمہارے تمام معبودوں سے بری اور بیزار ہوں
۴۳:۲۷:علاوہ اس معبود کے کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے کہ وہی عنقریب مجھے ہدایت دینے والا ہے
۴۳:۲۸:اور انہوں نے اس پیغام کو اپنی نسل میں ایک کلمہ باقیہ قرار دے دیا کہ شاید وہ لوگ خدا کی طرف پلٹ آئیں
۴۳:۲۹:بلکہ ہم نے ان لوگوں کو اور ان کے بزرگوں کو برابر آرام دیا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور واضح رسول آ گیا
۴۳:۳۰:اور جب حق آ گیا تو کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں
۴۳:۳۱:اور یہ کہنے لگے کہ آخر یہ قرآن دونوں بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیا ہے
۴۳:۳۲:تو کیا یہی لوگ رحمت پروردگار کو تقسیم کر رہے ہیں حالانکہ ہم نے ہی ان کے درمیان معیشت کو زندگانی دنیا میں تقسیم کیا ہے اور بعض کو بعض سے اونچا بنایا ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں اور رحمت پروردگار ان کے جمع کئے ہوئے مال و متاع سے کہیں زیادہ بہتر ہے
۴۳:۳۳:اور اگر ایسا نہ ہوتا کہ تمام لوگ ایک ہی قوم ہو جائیں گے تو ہم رحمٰن کا انکار کرنے والوں کے لئے ان کے گھر کی چھتیں اور سیڑھیاں جن پر یہ چڑھتے ہیں سب کو چاند ی کا بنا دیتے
۴۳:۳۴:اور ان کے گھر کے دروازے اور وہ تخت جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں
۴۳:۳۵:اور سونے کے بھی۔ لیکن یہ سب صرف زندگانی دنیا کی لّذت کا سامان ہے اور آخرت پروردگار کے نزدیک صرف صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے
۴۳:۳۶:اور جو شخص بھی اللہ کے ذکر کی طرف سے اندھا ہو جائے گا ہم اس کے لئے ایک شیطان مقرر کر دیں گے جو اس کا ساتھی اور ہم نشین ہو گا
۴۳:۳۷:اور یہ شیاطین ان لوگوں کو راستہ سے روکتے رہتے ہیں اور یہ یہی خیال کرتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں
۴۳:۳۸:یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئیں گے تو کہیں گے کہ اے کاش ہمارے اور ان کے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا یہ تو بڑا بدترین ساتھی نکلا
۴۳:۳۹:اور یہ ساری باتیں آج تمہارے کام آنے والی نہیں ہیں کہ تم سب عذاب میں برابر کے شریک ہو کہ تم نے بھی ظلم کیا ہے
۴۳:۴۰:پیغمبر کیا آپ بہرے کو سنا سکتے ہیں یا اندھے کو راستہ دکھا سکتے ہیں یا اسے ہدایت دے سکتے ہیں جو ضلال مبین میں مبتلا ہو جائے
۴۳:۴۱:پھر ہم یا تو آپ کو دنیا سے اٹھا لیں گے تو ہمیں تو ان سے بہرحال بدلہ لینا ہے
۴۳:۴۲:یا پھر عذاب آپ کو دکھا کر ہی نازل کریں گے کہ ہم اس کا بھی اختیار رکھنے والے ہیں
۴۳:۴۳:لہذا آپ اس حکم کو مضبوطی سے پکڑے رہیں جس کی وحی کی گئی ہے کہ یقیناً آپ بالکل سیدھے راستہ پر ہیں
۴۳:۴۴:اور یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت کا سامان ہے اور عنقریب تم سب سے باز اَپرس کی جائے گی
۴۳:۴۵:اور آپ ان رسولوں سے سوال کریں جنہیں آپ سے پہلے بھیجا گیا ہے کیا ہم نے رحمٰن کے علاوہ بھی خدا قرار دیئے ہیں جن کی پرستش کی جائے
۴۳:۴۶:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے روساء قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں
۴۳:۴۷:لیکن جب ہماری نشانیوں کو پیش کیا تو وہ سب مضحکہ اڑانے لگے
۴۳:۴۸:اور ہم انہیں جو بھی نشانی دکھلاتے تھے وہ پہلے والی نشانی سے بڑھ کر ہی ہوتی تھی اور پھر انہیں عذاب کی گرفت میں لے لیا کہ شاید اسی طرح راستہ پر واپس آ جائیں
۴۳:۴۹:اور ان لوگوں نے کہا کہ اے جادوگر (موسیٰ) اپنے رب سے ہمارے بارے میں اس بات کی دعا کر جس بات کا تجھ سے وعدہ کیا گیا ہے تو ہم یقیناً راستہ پر آ جائیں گے
۴۳:۵۰:لیکن جب ہم نے عذاب کو دور کر دیا تو انہوں نے عہد کو توڑ دیا
۴۳:۵۱:اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرے قدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں ہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آ رہا ہے
۴۳:۵۲:کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو پست حیثیت کا آدمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے
۴۳:۵۳:پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ ملائکہ جمع ہو کر نہیں آئے
۴۳:۵۴:پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنا دیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کر لی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے
۴۳:۵۵:پھر جب ان لوگوں نے ہمیں غضب ناک کر دیا تو ہم نے ان سے بدلہ لے لیا اور پھر ان ہی سب کو اکٹھا غرق کر دیا
۴۳:۵۶:پھر ہم نے انہیں گیا گزرا اور بعد والوں کے لئے ایک نمونہ عبرت بنا دیا
۴۳:۵۷:اور جب ابن مریم کو مثال میں پیش کیا گیا تو آپ کی قوم شور مچانے لگی
۴۳:۵۸:اور کہنے لگے کہ ہمارے خدا بہتر ہیں یا وہ اور لوگوں نے ان کی مثال صرف ضد میں پیش کی تھی اور یہ سب صرف جھگڑا کرنے والے تھے
۴۳:۵۹:ورنہ عیسیٰ علیہ السّلام ایک بندے تھے جن پر ہم نے نعمتیں نازل کیں اور انہیں بنی اسرائیل کے لئے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنا دیا
۴۳:۶۰:اور اگر ہم چاہتے تو تمہارے بدلے ملائکہ کو زمین میں بسنے والا قرار دے دیتے
۴۳:۶۱:اور بیشک یہ قیامت کی واضح دلیل ہے لہٰذا اس میں شک نہ کرو اور میرا اتباع کرو کہ یہی سیدھا راستہ ہے
۴۳:۶۲:اور خبردار شیطان تمہیں راہ حق سے روک نہ دے کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے
۴۳:۶۳:اور جب عیسیٰ علیہ السّلام ان کے پاس معجزات لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور اس لئے کہ بعض ان مسائل کی وضاحت کر دوں جن میں تمہارے درمیان اختلاف ہے لہٰذا خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۴۳:۶۴:اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کہ یہی صراط مستقیم ہے
۴۳:۶۵:تو اقوام نے آپس میں اختلاف شروع کر دیا افسوس ان کے حال پر ہے کہ جنہوں نے ظلم کیا کہ ان کے لئے دردناک دن کا عذاب ہے
۴۳:۶۶:کیا یہ لوگ صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اچانک قیامت آ جائے اور انہیں اس کا شعور بھی نہ پو سکے
۴۳:۶۷:آج کے دن صاحبانِ تقویٰ کے علاوہ تمام دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے
۴۳:۶۸:میرے بندو آج تمہارے لئے نہ خوف ہے اور نہ تم پر حزن و ملال طاری ہو گا
۴۳:۶۹:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہماری نشانیوں پر ایمان قبول کیا ہے اور ہمارے اطاعت گزار ہو گئے ہیں
۴۳:۷۰:اب تم سب اپنی بیویوں سمیت اعزاز و احترام کے ساتھ جنّت میں داخل ہو جاؤ
۴۳:۷۱:ان کے گرد سونے کی رکابیوں اور پیالیوں کا دور چلے گا اور وہاں ان کے لئے وہ تمام چیزیں ہوں گی جن کی دل میں خواہش ہو اور جو آنکھوں کو بھلی لگیں اور تم اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو
۴۳:۷۲:اور یہی وہ جنّت ہے جس کا تمہیں ان اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے
۴۳:۷۳:اس میں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جن میں سے تم کھاؤ گے
۴۳:۷۴:بیشک مجرمین عذابِ جہنّم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
۴۳:۷۵:ان سے عذاب منقطع نہیں ہو گا اور وہ مایوسی کے عالم میں وہاں رہیں گے
۴۳:۷۶:اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے یہ تو خود ہی اپنے اوپر ظلم کرنے والے تھے
۴۳:۷۷:اور وہ آواز دیں گے کہ اے مالک اگر تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے تو بہت اچھا ہو تو جواب ملے گا کہ تم اب یہیں رہنے والے ہو
۴۳:۷۸:یقیناً ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے لیکن تمہاری اکثریت حق کو ناپسند کرنے والی ہے
۴۳:۷۹:کیا انہوں نے کسی بات کا محکم ارادہ کر لیا ہے تو ہم بھی یہ کام جانتے ہیں
۴۳:۸۰:یا ان کا خیال یہ ہے کہ ہم ان کے راز اور خفیہ باتوں کو نہیں سن سکتے ہیں تو ہم کیا ہمارے نمائندے سب کچھ لکھ رہے ہیں
۴۳:۸۱:آپ کہہ دیجئے کہ اگر رحمٰن کے کوئی فرزند ہوتا تو میں سب سے پہلا عبادت گزار ہوں
۴۳:۸۲:وہ آسمان و زمین اور عرش کا مالک ان کی باتوں سے پاک اور منّزہ ہے
۴۳:۸۳:انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے باتیں بناتے رہیں اور کھیل تماشے میں لگے رہیں یہاں تک کہ اس دن کا سامنا کریں جس کا وعدہ دیا جا رہا ہے
۴۳:۸۴:اور وہی وہ ہے جو آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا ہے اور وہ صاحبِ حکمت بھی ہے اور ہر شے سے باخبر بھی ہے
۴۳:۸۵:اور بابرکت ہے وہ جس کے لئے آسمان و زمین اور اس کے مابین کا ملک ہے اور اسی کے پاس قیامت کا بھی علم ہے اور اسی کی طرف تم سب واپس کئے جاؤ گے
۴۳:۸۶:اور اس کے علاوہ جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سفارش کا بھی اختیار نہیں رکھتے ہیں۔۔۔۔_ مگر وہ جو سمجھ بوجھ کر حق کی گواہی دینے والے ہیں
۴۳:۸۷:اور اگر آپ ان سے سوال کریں گے کہ خود ان کا خالق کون ہے تو کہیں گے کہ اللہ۔۔۔۔ تو پھر یہ کدھر بہکے جا رہے ہیں
۴۳:۸۸:اور اسی کو اس قول کا بھی علم ہے کہ خدایا یہ وہ قوم ہے جو ایمان لانے والی نہیں ہے
۴۳:۸۹:لہٰذا ان سے منہ موڑ لیجئے اور سلامتی کا پیغام دے دیجئے پھر عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہو جائے گا
۴۴۔سورۃ دخان
۴۴:۱:حمۤ
۴۴:۲:روشن کتاب کی قسم
۴۴:۳:ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے
۴۴:۴:اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے
۴۴:۵:یہ ہماری طرف کا حکم ہوتا ہے اور ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے ہیں
۴۴:۶:یہ آپ کے پروردگار کی رحمت ہے اور یقیناً وہ بہت سننے والا اور جاننے والا ہے
۴۴:۷:وہ آسمان و زمین اور اس کے مابین کا پروردگار ہے اگر تم یقین کرنے والے ہو
۴۴:۸:اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے۔ وہی حیات عطا کرنے والا ہے اور وہی موت دینے والا ہے – وہی تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے گزشتہ بزرگوں کا بھی پروردگار ہے
۴۴:۹:لیکن یہ لوگ شک کے عالم میں کھیل تماشہ کر رہے ہیں
۴۴:۱۰:لہٰذا آپ اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان واضح قسم کا دھواں لے کر آ جائے گا
۴۴:۱۱:جو تمام لوگوں کو ڈھانک لے گا کہ یہی دردناک عذاب ہے
۴۴:۱۲:تب سب کہیں گے کہ پروردگار اس عذاب کو ہم سے دور کر دے ہم ایمان لے آنے والے ہیں
۴۴:۱۳:بھلا ان کی قسمت میں نصیحت کہاں جب کہ ان کے پاس واضح پیغام والا رسول بھی آ چکا ہے
۴۴:۱۴:اور انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ یہ سکھایا پڑھایا ہوا دیوانہ ہے
۴۴:۱۵:خیر ہم تھوڑی دیر کے لئے عذاب کو ہٹا لیتے ہیں لیکن تم پھر وہی کرنے والے ہو جو کر رہے ہو
۴۴:۱۶:ایک دن آئے گا جب ہم سخت قسم کی گرفت کریں گے کہ ہم یقیناً بدلہ لینے والے بھی ہیں
۴۴:۱۷:اور ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا جب ان کے پاس ایک محترم پیغمبر آیا
۴۴:۱۸:کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کر دو میں تمہارے لئے ایک امانت دار پیغمبر ہوں
۴۴:۱۹:اور خدا کے سامنے اونچے نہ بنو میں تمہارے پاس بہت واضح دلیل لے کر آیا ہوں
۴۴:۲۰:اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم مجھے سنگسار کر دو
۴۴:۲۱:اور اگر تم ایمان نہیں لاتے ہو تو مجھ سے الگ ہو جاؤ
۴۴:۲۲:پھر انہوں نے اپنے رب سے رَعا کی کہ یہ قوم بڑی مجرم قوم ہے
۴۴:۲۳:تو ہم نے کہا کہ ہمارے بندوں کو لے کر راتوں رات چلے جاؤ کہ تمہارا پیچھا کیا جانے والا ہے
۴۴:۲۴:اور دریا کو اپنے حال پر ساکن چھوڑ کر نکل جاؤ کہ یہ لشکر غرق کیا جانے والا ہے
۴۴:۲۵:یہ لوگ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے
۴۴:۲۶:اور کتنی ہی کھیتیاں اور عمدہ مکانات چھوڑ گئے
۴۴:۲۷:اور وہ نعمتیں جن میں مزے اُڑا رہے تھے یہی انجام ہوتا ہے اور ہم نے سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا
۴۴:۲۸:اور وہ نعمتیں جن میں مزے اُڑا رہے تھے یہی انجام ہوتا ہے اور ہم نے سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا
۴۴:۲۹:پھر تو ان پر نہ آسمان رویا اور نہ زمین اور نہ انہیں مہلت ہی دی گئی
۴۴:۳۰:اور ہم نے بنی اسرائیل کو رسوا کن عذاب سے بچا لیا
۴۴:۳۱:فرعون کے شر سے جو زیادتی کرنے والوں میں بھی سب سے اونچا تھا
۴۴:۳۲:اور ہم نے بنی اسرائیل کو تمام عالمین میں سمجھ بوجھ کر انتخاب کیا ہے
۴۴:۳۳:اور انہیں ایسی نشانیاں دی ہیں جن میں کھلا ہوا امتحان پایا جاتا ہے
۴۴:۳۴:بیشک یہ لوگ یہی کہتے ہیں
۴۴:۳۵:کہ یہ صرف پہلی موت ہے اور بس اس کے بعد ہم اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
۴۴:۳۶:اور اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو قبروں سے اٹھا کر لے آؤ
۴۴:۳۷:بھلا یہ لوگ زیادہ بہتر ہیں یا قوم تّبع اور ان سے پہلے والے افراد جنہیں ہم نے اس لئے تباہ کر دیا کہ یہ سب مجرم تھے
۴۴:۳۸:اور ہم نے زمین و آسمان اور اس کی درمیانی مخلوقات کو کھیل تماشہ کرنے کے لئے نہیں پیدا کیا ہے
۴۴:۳۹:ہم نے انہیں صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے لیکن ان کی اکثریت اس امر سے بھی جاہل ہے
۴۴:۴۰:بیشک فیصلہ کا دن ان سب کے اٹھائے جانے کا مقررہ وقت ہے
۴۴:۴۱:جس دن کوئی دوست دوسرے دوست کے کام آنے والا نہیں ہے اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی
۴۴:۴۲:علاوہ اس کے جس پر خدا رحم کرے کہ بیشک وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
۴۴:۴۳:بیشک آخرت میں ایک تھوہڑ کا درخت ہے
۴۴:۴۴:جو گناہگاروں کی غذا ہے
۴۴:۴۵:وہ پگھلے ہوئے تانبے کی مانند پیٹ میں جوش کھائے گا
۴۴:۴۶:جیسے گرم پانی جوش کھاتا ہے
۴۴:۴۷:فرشتوں کو حکم ہو گا کہ اسے پکڑو اور بیچوں بیچ جہنّم تک لے جاؤ
۴۴:۴۸:پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو
۴۴:۴۹:کہو کہ اب اپنے کئے کا مزہ چکھو کہ تم تو بڑے صاحبِ عزّت اور محترم کہے جاتے تھے
۴۴:۵۰:یہی وہ عذاب ہے جس میں تم شک پیدا کر رہے تھے
۴۴:۵۱:بیشک وہ صاحبانِ تقویٰ محفوظ مقام پر ہوں گے
۴۴:۵۲:باغات اور چشموں کے درمیان
۴۴:۵۳:وہ ریشم کی باریک اور موٹی پوشاک پہنے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے
۴۴:۵۴:ایسا ہی ہو گا اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کے جوڑے لگا دیں گے
۴۴:۵۵:وہ وہاں ہر قسم کے میوے سکون کے ساتھ طلب کریں گے
۴۴:۵۶:اور وہاں پہلی موت کے علاوہ کسی موت کا مزہ نہیں چکھنا ہو گا اور خدا انہیں جہنّم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا
۴۴:۵۷:یہ سب آپ کے پروردگار کا فضل و کرم ہے اور یہی انسان کے لئے سب سے بڑی کامیابی ہے
۴۴:۵۸:پس ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان سے آسان کر دیا ہے کہ شاید یہ لوگ نصیحت حاصل کر لیں
۴۴:۵۹:پھر آپ انتظار کریں اور یہ لوگ بھی انتظار کر ہی رہے ہیں
۴۵۔ سورۃ جاثیہ
۴۵:۱:حمۤ
۴۵:۲:اس کتاب کی تنزیل اس خدا کی طرف سے ہے جو صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۴۵:۳:بیشک آسمانوں اور زمینوں میں صاحبانِ ایمان کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۴۵:۴:اور خود تمہاری خلقت میں بھی اور جن جانوروں کو وہ پھیلاتا رہتا ہے ان میں بھی صاحبانِ یقین کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں
۴۵:۵:اور رات دن کی رفت و آمد میں اور جو رزق خدا نے آسمان سے نازل کیا ہے جس کے ذریعہ سے مردہ زمینوں کو زندہ بنایا ہے اور ہواؤں کے چلنے میں اس قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں جو عقل رکھنے والی ہے
۴۵:۶:یہ اللہ کی آیتیں ہیں جن کی حق کے ساتھ تلاوت کی جا رہی ہے تو اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان لانے والے ہیں
۴۵:۷:بیشک ہر جھوٹے گنہگار کے حال پر افسوس ہے
۴۵:۸:جو تلاوت کی جانے والی آیات کو سنتا ہے اور پھر اکڑ جاتا ہے جیسے سنا ہی نہیں ہے تو اسے دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے
۴۵:۹:اور اسے جب بھی ہماری کسی نشانی کا علم ہوتا ہے تو اس کا مذاق اڑاتا ہے بیشک یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کن عذاب ہے
۴۵:۱۰:ان کے پیچھے جہنّم ہے اور انہوں نے جو کچھ کمایا ہے اور جن لوگوں کو خدا کو چھوڑ کر سرپرست بنایا ہے کوئی کام آنے والا نہیں ہے اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے
۴۵:۱۱:یہ قرآن ایک ہدایت ہے اور جن لوگوں نے آیاتِ خدا کا انکار کیا ہے ان کے لئے سخت قسم کا دردناک عذاب ہو گا
۴۵:۱۲:اللہ ہی نے تمہارے لئے دریا کو مسخر کیا ہے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چل سکیں اور تم اس کے فضل و کرم کو تلاش کر سکو اور شاید اس کا شکریہ بھی ادا کر سکو
۴۵:۱۳:اور اسی نے تمہارے لئے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو مسخر کر دیا ہے بیشک اس میں غور و فکر کرنے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں
۴۵:۱۴:آپ صاحبانِ ایمان سے کہہ دیں کہ وہ خدائی دنوں کی توقع نہ رکھنے والوں سے درگزر کریں تاکہ خدا قوم کو ان کے اعمال کا مکمل بدلہ دے سکے
۴۵:۱۵:جو نیک کام کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو برائی کرے گا وہ اپنے ہی نقصان کے لئے کرے گا اس کے بعد تم سب پروردگار کی طرف پلٹائے جاؤ گے
۴۵:۱۶:اور یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت اور نبوت عطا کی ہے اور انہیں پاکیزہ رزق دیا ہے اور انہیں تمام عالمین پر فضیلت دی ہے
۴۵:۱۷:اور انہیں اپنے امر کی کھلی ہوئی نشانیاں عطا کی ہیں پھر ان لوگوں نے علم آنے کے بعد آپس کی ضد میں اختلاف کیا تو یقیناً تمہارا پروردگار روزِ قیامت ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے ہیں
۴۵:۱۸:پھر ہم نے آپ کو اپنے حکم کے واضح راستہ پر لگا دیا لہٰذا آپ اسی کا اتباع کریں اور خبردار جاہلوں کی خواہشات کا اتباع نہ کریں
۴۵:۱۹:یہ لوگ خدا کے مقابلہ میں ذرہ برابر کام آنے والے نہیں ہیں اور ظالمین آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں تو اللہ صاحبانِ تقویٰ کا سرپرست ہے
۴۵:۲۰:یہ لوگوں کے لئے روشنی کا مجموعہ اور یقین کرنے والی قوم کے لئے ہدایت اور رحمت ہے
۴۵:۲۱:کیا برائی اختیار کر لینے والوں نے یہ خیال کر لیا ہے کہ ہم انہیں ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کے برابر قرار دے دیں گے کہ سب کی موت و حیات ایک جیسی ہو یہ ان لوگوں نے نہایت بدترین فیصلہ کیا ہے
۴۵:۲۲:اور اللہ نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس لئے بھی کہ ہر نفس کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جا سکے اور یہاں کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا
۴۵:۲۳:کیا آپ نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش ہی کو خدا بنا لیا ہے اور خدا نے اسی حالت کو دیکھ کر اسے گمراہی میں چھوڑ دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور خدا کے بعد کون ہدایت کر سکتا ہے کیا تم اتنا بھی غور نہیں کرتے ہو
۴۵:۲۴:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ صرف زندگانی دنیا ہے اسی میں مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی ہم کو ہلاک کر دیتا ہے اور انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے کہ یہ صرف ان کے خیالات ہیں اور بس
۴۵:۲۵:اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی ہوئی آیات کی تلاوت ہوتی ہے تو ان کی دلیل صرف یہ ہوتی ہے کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو زندہ کر کے لے آؤ
۴۵:۲۶:آپ کہہ دیجئے کہ خدا ہی تم کو بھی زندہ رکھے ہے پھر ایک دن موت دے گا اور آخر میں سب کو روز قیامت جمع کرے گا اور اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو بھی نہیں سمجھتے ہیں
۴۵:۲۷:اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کا ملک ہے اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن اہلِ باطل کو واقعتاً خسارہ ہو گا
۴۵:۲۸:اور آپ ہر قوم کو گھٹنے کے بل بیٹھا ہوا دیکھیں گے اور سب کو ان کے نامۂ اعمال کی طرف بلایا جائے گا کہ آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا
۴۵:۲۹:یہ ہماری کتاب (نامۂ اعمال) ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے اور ہم اس میں تمہارے اعمال کو برابر لکھوا رہے تھے
۴۵:۳۰:اب جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں پروردگار اپنی رحمت میں داخل کر لے گا کہ یہی سب سے نمایاں کامیابی ہے
۴۵:۳۱:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا تو کیا تمہارے سامنے ہماری آیات کی تلاوت نہیں ہو رہی تھی لیکن تم نے اکڑ سے کام لیا اور بیشک تم ایک مجرم قوم تھے
۴۵:۳۲:اور جب یہ کہا گیا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں ہے تو تم نے کہہ دیا کہ ہم تو قیامت نہیں جانتے ہیں ہم اسے ایک خیالی بات سمجھتے ہیں اور ہم اس کا یقین کرنے والے نہیں ہیں
۴۵:۳۳:اور ان کے لئے ان کے اعمال کی برائیاں ثابت ہو گئیں اور انہیں اسی عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
۴۵:۳۴:اور ان سے کہا گیا کہ ہم تمہیں آج اسی طرح نظر انداز کر دیں گے جس طرح تم نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور تم سب کا انجام جہنّم ہے اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہے
۴۵:۳۵:یہ سب اس لئے ہے کہ تم نے آیات الٰہی کا مذاق بنایا تھا اور تمہیں زندگانی دنیا نے دھوکے میں رکھا تھا تو آج یہ لوگ عذاب سے باہر نہیں نکالے جائیں گے اور انہیں معافی مانگنے کا موقع بھی نہیں دیا جائے گا
۴۵:۳۶:ساری حمد اسی خدا کے لئے ہے جو آسمان و زمین اور تمام عالمین کا پروردگار اور مالک ہے
۴۵:۳۷:اسی کے لئے آسمان و زمین میں بزرگی اور کبریائی ہے اور وہی صاحبِ عزّت اور حکمت والا ہے
۴۶۔ سورۃ احقاف
۴۶:۱:حمۤ
۴۶:۲:یہ خدائے عزیز و حکیم کی نازل کی ہوئی کتاب ہے
۴۶:۳:ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوقات کو حق کے ساتھ اور ایک مقررہ مدّت کے ساتھ پیدا کیا ہے اور جن لوگوں نے کفر اختیار کر لیا وہ ان باتوں سے کنارہ کش ہو گئے ہیں جن سے انہیں ڈرایا گیا ہے
۴۶:۴:تو آپ کہہ دیں کہ کیا تم نے ان لوگوں کو دیکھا ہے جنہیں خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو ذ را مجھے بھی دکھلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے یا ان کی آسمان میں کیا شرکت ہے – پھر اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب یا علم کا کوئی بقیہ ہمارے سامنے پیش کرو
۴۶:۵:اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہے جو خدا کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی آواز کا جواب نہیں دے سکتے ہیں اور ان کی آواز کی طرف سے غافل بھی ہیں
۴۶:۶:اور جب سارے لوگ قیامت میں محشور ہوں گے تو یہ معبود ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کرنے لگیں گے
۴۶:۷:اور جب ان کے سامنے ہماری روشن آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو یہ کفار حق کے آنے کے بعد اس کے بارے میں یہی کہتے ہیں کہ یہ کھُلا ہوا جادو ہے
۴۶:۸:تو کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ رسول نے افترا کیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے افترا کیا ہے تو تم میرے کام آنے والے نہیں ہو اور خدا خوب جانتا ہے کہ تم اس کے بارے میں کیا کیا باتیں کرتے ہو اور میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے وہی کافی ہے اور وہی بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۴۶:۹:آپ کہہ دیجئے کہ میں کوئی نئے قسم کا رسول نہیں ہوں اور مجھے نہیں معلوم کہ میرے اور تمہارے ساتھ کیا برتاؤ کیا جائے گا میں تو صرف وحی الٰہی کا اتباع کرتا ہوں اور صرف واضح طور پر عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں
۴۶:۱۰:کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے اور تم نے اس کا انکار کر دیا جب کہ بنی اسرائیل کا ایک گواہ ایسی ہی بات کی گواہی دے چکا ہے اور وہ ایمان بھی لایا ہے اور پھر بھی تم نے غرور سے کام لیا ہے بیشک اللہ ظالمین کی ہدایت کرنے والا نہیں ہے
۴۶:۱۱:اور یہ کفار ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ لوگ ہم سے آگے اس کی طرف نہ دوڑ پڑتے اور جب ان لوگوں نے خود ہدایت نہیں حاصل کی تو اب کہتے ہیں کہ یہ بہت پرانا جھوٹ ہے
۴۶:۱۲:اور اس سے پہلے موسیٰ علیہ السّلام کی کتاب تھی جو رہنما اور رحمت تھی اور یہ کتاب عربی زبان میں سب کی تصدیق کرنے والی ہے تاکہ ظلم کرنے والوں کو عذاب الٰہی سے ڈرائے اور یہ نیک کرداروں کے لئے مجسمۂ بشارت ہے
۴۶:۱۳:بیشک جن لوگوں نے اللہ کو اپنا رب کہا اور اسی پر جمے رہے ان کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہونے والے ہیں
۴۶:۱۴:یہی لوگ درحقیقت جنّت والے ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہی ان کے اعمال کی حقیقی جزا ہے
۴۶:۱۵:اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرنے کی نصیحت کی کہ اس کی ماں نے بڑے رنج کے ساتھ اسے شکم میں رکھا ہے اور پھر بڑی تکلیف کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس کے حمل اور دودھ بڑھائی کا کل زمانہ تیس مہینے کا ہے یہاں تک کہ جب وہ توانائی کو پہنچ گیا اور چالیس برس کا ہو گیا تو اس نے دعا کی کہ پروردگار مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکریہ ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور ایسا نیک عمل کروں کہ تو راضی ہو جائے اور میری ذریت میں بھی صلاح و تقویٰ قرار دے کہ میں تیری ہی طرف متوجہ ہوں اور تیرے فرمانبردار بندوں میں ہوں
۴۶:۱۶:یہی وہ لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال کو ہم قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں یہ اصحاب جنّت میں ہیں اور یہ خدا کا وہ وعدہ ہے جو ان سے برابر کیا جا رہا تھا
۴۶:۱۷:اور جس نے اپنے ماں باپ سے یہ کہا کہ تمہارے لئے حیف ہے کہ تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو کہ میں دوبارہ قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں اور وہ دونوں فریاد کر رہے تھے کہ یہ بڑی افسوس ناک بات ہے بیٹا ایمان لے آ – خدا کا وعدہ بالکل سچا ہے تو کہنے لگا کہ یہ سب پرانے لوگوں کے افسانے ہیں
۴۶:۱۸:یہی وہ لوگ ہیں جن پر عذاب ثابت ہو چکا ہے ان امّتوں میں جو انسان و جّنات میں ان سے پہلے گزر چکی ہیں کہ بیشک یہ سب گھاٹے میں رہنے والے ہیں
۴۶:۱۹:اور ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہوں گے اور یہ اس لئے کہ خدا ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیدے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا
۴۶:۲۰:اور جس دن کفار کو جہنمّ کے سامنے پیش کیا جائے گا کہ تم نے اپنے سارے مزے دنیا ہی کی زندگی میں لے لئے اور وہاں آرام کر لیا تو آج ذلّت کے عذاب کی سزا دی جائے گی کہ تم روئے زمین میں بلاوجہ اکڑ رہے تھے اور اپنے پروردگار کے احکام کی نافرمانی کر رہے تھے
۴۶:۲۱:اور قوم عاد کے بھائی ہود کو یاد کیجئے کہ انہوں نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا۔۔۔۔ اور ان کے قبل و بعد بہت سے پیغمبر علیہ السّلام گزر چکے ہیں۔۔۔۔ کہ خبردار اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو میں تمہارے بارے میں ایک بڑے سخت دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں
۴۶:۲۲:ان لوگوں نے کہا کہ کیا تم اسی لئے آئے ہو کہ ہمیں ہمارے خداؤں سے منحرف کر دو تو اس عذاب کو لے آؤ جس سے ہمیں ڈرا رہے ہو اگر اپنی بات میں سچے ہو
۴۶:۲۳:انہوں نے کہا کہ علم تو بس خدا کے پاس ہے اور میں اسی کے پیغام کو پہنچا دیتا ہوں جو میرے حوالے کیا گیا ہے لیکن میں تمہیں بہرحال جاہل قوم سمجھ رہا ہوں
۴۶:۲۴:اس کے بعد جب ان لوگوں نے بادل کو دیکھا کہ ان کی وادیوں کی طرف چلا آ رہا ہے تو کہنے لگے کہ یہ بادل ہمارے اوپر برسنے والا ہے۔۔۔۔ حالانکہ یہ وہی عذاب ہے جس کی تمہیں جلدی تھی یہ وہی ہوا ہے جس کے اندر دردناک عذاب ہے
۴۶:۲۵:یہ حکم خدا سے ہر شے کو تباہ و برباد کر دے گی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سوائے مکانات کے کچھ نہ نظر آیا اور ہم اسی طرح مجرم قوم کو سزا دیا کرتے ہیں
۴۶:۲۶:اور یقیناً ہم نے ان کو وہ اختیارات دیئے تھے جو تم کو نہیں دیئے ہیں اور ان کے لئے کان،آنکھ،دل سب قرار دیئے تھے لیکن نہ انہیں کانوں نے کوئی فائدہ پہنچایا اور نہ آنکھوں اور دلوں نے کہ وہ آیات الٰہی کا انکار کرنے والے افراد تھے اور انہیں عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے
۴۶:۲۷:اور یقیناً ہم نے تمہارے گرد بہت سی بستیوں کو تباہ کر دیا ہے اور اپنی نشانیوں کو پلٹ پلٹ کر دکھلایا ہے کہ شاید یہ حق کی طرف واپس آ جائیں
۴۶:۲۸:تو وہ لوگ ان کے کام کیوں نہیں آئے جن کو انہوں نے خدا کو چھوڑ کر وسیلہ تقرب کے طور پر خدا بنا لیا تھا بلکہ وہ تو غائب ہی ہو گئے اور یہ ان لوگوں کا وہ جھوٹ اور افترا ہے جو وہ برابر تیار کیا کرتے تھے
۴۶:۲۹:اور جب ہم نے جنات میں سے ایک گروہ کو آپ کی طرف متوجہ کیا کہ قرآن سنیں تو جب وہ حاضر ہوئے تو آپس میں کہنے لگے کہ خاموشی سے سنو پھر جب تلاوت تمام ہو گئی تو فورا پلٹ کر اپنی قوم کی طرف ڈرانے والے بن کر آ گئے
۴۶:۳۰:کہنے لگے کہ اے قوم والو ہم نے ایک کتاب کو سُنا ہے جو موسیٰ علیہ السّلام کے بعد نازل ہوئی ہے یہ اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور حق و انصاف اور سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرنے والی ہے
۴۶:۳۱:قوم والو اللہ کی طرف دعوت دینے والے کی آواز پر لبیک کہو اور اس پر ایمان لے آؤ تاکہ اللہ تمہارے گناہوں کو بخش دے اور تمہیں دردناک عذاب سے پناہ دے دے
۴۶:۳۲:اور جو بھی داعی الٰہی کی آواز پر لبیک نہیں کہے گا وہ روئے زمین پر خدا کو عاجز نہیں کر سکتا ہے اور اس کے لئے خدا کے علاوہ کوئی سرپرست بھی نہیں ہے بیشک یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں
۴۶:۳۳:کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جس خدا نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور وہ ان کی تخلیق سے عاجز نہیں تھا وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مُردوں کو زندہ کر دے کہ یقیناً وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۴۶:۳۴:اور جس دن یہ کفاّر جہنّم کے سامنے پیش کئے جائیں گے کہ کیا یہ حق نہیں ہے تو سب کہیں گے کہ بیشک پروردگار کی قسم یہ سب حق ہے تو ارشاد ہو گا کہ اب عذاب کا مزہ چکھو کہ تم پہلے اس کا انکار کر رہے تھے
۴۶:۳۵:پیغمبر آپ اسی طرح صبر کریں جس طرح پہلے کے صاحبانِ عزم رسولوں نے صبر کیا ہے اور عذاب کے لئے جلدی نہ کریں یہ لوگ جس دن بھی اس عذاب کو دیکھیں گے جس سے ڈرایا جا رہا ہے تو ایسا محسوس کریں گے جیسے دنیا میں ایک دن کی ایک گھڑی ہی ٹھہرے ہیں یہ قرآن اتمام حجت ہے اور کیا فاسقوں کے علاوہ کسی اور قوم کو ہلاک کیا جائے گا
۴۷۔ سورۃ محمد
۴۷:۱:جن لوگوں نے کفر کیا اور لوگوں کو راہِ خدا سے روکا خدا نے ان کے اعمال کو برباد کر دیا
۴۷:۲:اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے اور جو کچھ محمد پر نازل کیا گیا ہے اور پروردگار کی طرف سے برحق بھی ہے اس پر ایمان لے آئے تو خدا نے ان کی برائیوں کو دور کر دیا اور ان کے حالات کی اصلاح کر دی
۴۷:۳:یہ اس لئے کہ کفار نے باطل کا اتباع کیا ہے اور صاحبانِ ایمان نے اپنے پروردگار کی طرف سے آنے والے حق کا اتباع کیا ہے اور خدا اسی طرح لوگوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے
۴۷:۴:پس جب کفار سے مقابلہ ہو تو ان کی گردنیں اڑا دو یہاں تک کہ جب زخموں سے چور ہو جائیں تو ان کی مشکیں باندھ لو پھر اس کے بعد چاہے احسان کر کے چھوڑ دیا جائے یا فدیہ لے لیا جائے یہاں تک کہ جنگ اپنے ہتھیار رکھ دے – یہ یاد رکھنا اور اگر خدا چاہتا تو خود ہی ان سے بدلہ لے لیتا لیکن وہ ایک کو دوسرے کے ذریعہ آزمانا چاہتا ہے اور جو لوگ اس کی راہ میں قتل ہوئے وہ ان کے اعمال کو ضائع نہیں کر سکتا ہے
۴۷:۵:وہ عنقریب انہیں منزل تک پہنچا دے گا اور ان کی حالت سنوار دے گا
۴۷:۶:وہ انہیں اس جنّت میں داخل کرے گا جو انہیں پہلے سے پہنچوا چکا ہے
۴۷:۷:ایمان والو اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو اللہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم بنا دے گا
۴۷:۸:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے واسطے ڈگمگاہٹ ہے اور ان کے اعمال برباد ہیں
۴۷:۹:یہ اس لئے کہ انہوں نے خدا کے نازل کئے ہوئے احکام کو برا سمجھا تو خدا نے بھی ان کے اعمال کو ضائع کر دیا
۴۷:۱۰:تو کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے بیشک اللہ نے انہیں تباہ و برباد کر دیا ہے اور کفاّر کے لئے بالکل ایسی ہی سزا مقرر ہے
۴۷:۱۱:یہ سب اس لئے ہے کہ اللہ صاحبانِ ایمان کا مولا اور سرپرست ہے اور کافروں کا کوئی پرسانِ حال نہیں ہے
۴۷:۱۲:بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دیئے خدا انہیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا وہ مزے کر رہے ہیں اور اسی طرح کھا رہے ہیں جس طرح جانور کھاتے ہیں اور ان کا آخری ٹھکانا جہنّم ہی ہے
۴۷:۱۳:اور کتنی ہی بستیاں تھیں جو تمہاری اس بستی سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں جس نے تمہیں نکال دیا ہے جب ہم نے انہیں ہلاک کر دیا تو کوئی مدد کرنے والا بھی نہ پیدا ہوا
۴۷:۱۴:تو کیا جس کے پاس پروردگار کی طرف سے کھلی ہوئی دلیل موجود ہے وہ اس کے مثل پو سکتا ہے جس کے لئے اس کے بدترین اعمال سنوار دیئے گئے ہیں اور پھر ان لوگوں نے اپنی خواہشات کا اتباع کر لیا ہے
۴۷:۱۵:اس جنّت کی صفت جس کا صاحبانِ تقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے یہ ہے کہ اس میں ایسے پانی کی نہریں ہیں جس میں کسی طرح کی بو نہیں ہے اور کچھ نہریں دودھ کی بھی ہیں جن کا مزہ بدلتا ہی نہیں ہے اور کچھ نہریں شراب کی بھی ہیں جن میں پینے والوں کے لئے لذّت ہے اور کچھ نہریں صاف و شفاف شہد کی ہیں اور ان کے لئے ہر طرح کے میوے بھی ہیں اور پروردگار کی طرف سے مغفرت بھی ہے تو کیا یہ متقی افراد ان کے جیسے پو سکتے ہیں جو ہمیشہ جہنّم میں رہنے والے ہیں اور جنہیں گرما گرم پانی پلایا جائے گا جس سے آنتیں ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گی
۴۷:۱۶:اور ان میں سے کچھ افراد ایسے بھی ہیں جو آپ کی باتیں بظاہر غور سے سنتے ہیں اس کے بعد جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے ان سے کہتے ہیں کہ انہوں نے ابھی کیا کہا تھا یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر خدا نے مہر لگا دی ہے اور انہوں نے اپنی خواہشات کا اتباع کر لیا ہے
۴۷:۱۷:اور جن لوگوں نے ہدایت حاصل کر لی خدا نے ان کی ہدایت میں اضافہ کر دیا اور ان کو مزید تقویٰ عنایت فرما دیا
۴۷:۱۸:پھر کیا یہ لوگ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ اچانک ان کے پاس آ جائے جب کہ اس کی علامتیں ظاہر ہو گئی ہیں تو اگر وہ آ بھی گئی تو یہ کیا نصیحت حاصل کریں گے
۴۷:۱۹:تو یہ سمجھ لو کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور اپنے اور ایماندار مردوں اور عورتوں کے لئے استغفار کرتے رہو کہ اللہ تمہارے چلنے پھر نے اور ٹھہرنے سے خوب باخبر ہے
۴۷:۲۰:اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں وہ یہ کہتے ہیں کہ آخر جہاد کے بارے میں سورہ کیوں نہیں نازل ہوتا اور جب سورہ نازل ہو گیا اور اس میں جہاد کا ذکر کر دیا گیا تو آپ نے دیکھا کہ جن کے دلوں میں مرض تھا وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے رہ گئے جیسے موت کی سی غشی طاری ہو گئی ہو تو ان کے واسطے ویل اور افسوس ہے
۴۷:۲۱:ان کے حق میں بہترین بات اطاعت اور نیک گفتگو ہے پھر جب جنگ کا معاملہ طے ہو جائے تو اگر خدا سے اپنے کئے وعدہ پر قائم رہیں تو ان کے حق میں بہت بہتر ہے
۴۷:۲۲:تو کیا تم سے کچھ بعید ہے کہ تم صاحبِ اقتدار بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو اور قرابتداروں سے قطع تعلقات کر لو
۴۷:۲۳:یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان کے کانوں کو بہرا کر دیا ہے اور ان کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے
۴۷:۲۴:تو کیا یہ لوگ قرآن میں ذرا بھی غور نہیں کرتے ہیں یا ان کے دلوں پر قفل پڑے ہوئے ہیں
۴۷:۲۵:بیشک جو لوگ ہدایت کے واضح ہو جانے کے بعد الٹے پاؤں پلٹ گئے شیطان نے ان کی خواہشات کو آراستہ کر دیا ہے اور انہیں خوب ڈھیل دے دی ہے
۴۷:۲۶:یہ اس لئے کہ ان لوگوں نے خدا کی نازل کی ہوئی باتوں کو ناپسند کرنے والوں سے یہ کہا کہ ہم بعض مسائل میں تمہاری ہی اطاعت کریں گے اور اللہ ان کی راز کی باتوں سے خوب باخبر ہے
۴۷:۲۷:پھر اس وقت کیا ہو گا جب ملائکہ انہیں دنیا سے اٹھائیں گے اور ان کے چہروں اور پشت پر مسلسل مارتے جائیں گے
۴۷:۲۸:یہ اس لئے کہ انہوں نے ان باتوں کا اتباع کیا ہے جو خدا کو ناراض کرنے والی ہیں اور اس کی مرضی کو ناپسند کیا ہے تو خدا نے بھی ان کے اعمال کو برباد کر کے رکھ دیا ہے
۴۷:۲۹:کیا جن لوگوں کے دلوں میں بیماری پائی جاتی ہے ان کا خیال یہ ہے کہ خدا ان کے دلوں کے کینوں کو باہر نہیں لائے گا
۴۷:۳۰:اور ہم چاہتے تو انہیں دکھلا دیتے اور آپ چہرہ کے آثار ہی سے پہچان لیتے اور ان کی گفتگو کے انداز سے تو بہرحال پہچان ہی لیں گے اور اللہ تم سب کے اعمال سے خوب باخبر ہے
۴۷:۳۱:اور ہم یقیناً تم سب کا امتحان لیں گے تاکہ یہ دیکھیں کہ تم میں جہاد کرنے والے اور صبر کرنے والے کون لوگ ہیں اور اس طرح تمہارے حالات کو باقاعدہ جانچ لیں
۴۷:۳۲:بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کر لیا اور لوگوں کو خدا کی راہ سے روکا اور ہدایت کے واضح ہو جانے کے بعد بھی پیغمبر سے جھگڑا کیا وہ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں اور اللہ عنقریب ان کے اعمال کو بالکل برباد کر دے گا
۴۷:۳۳:ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور خبردار اپنے اعمال کو برباد نہ کرو
۴۷:۳۴:بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور خدا کی راہ میں رکاوٹ ڈالی اور پھر حالت کفر ہی میں مر گئے تو خدا انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا
۴۷:۳۵:لہٰذا تم ہمت نہ ہارو اور دشمن کو صلح کی دعوت نہ دو اور تم سربلند ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال کے ثواب کو کم نہیں کرے گا
۴۷:۳۶:یہ زندگانی دنیا تو صرف ایک کھیل تماشہ ہے اور اگر تم نے ایمان اور تقویٰ اختیار کر لیا تو خدا تمہیں مکمل اجر عطا کرے گا اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا
۴۷:۳۷:وہ اگر طلب بھی کرے اور اصرار بھی کرے تو تم بخل ہی کرو گے اور خدا تمہارے کینوں کو خود ہی ظاہر کر دے گا
۴۷:۳۸:ہاں ہاں تم وہی لوگ ہو جنہیں راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض لوگ بخل کرنے لگتے ہیں اور جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ اپنے ہی حق میں بخل کرتے ہیں اور خدا سب سے بے نیاز ہے تم ہی سب اس کے فقیر اور محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیر لو گے تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو اس کے بعد تم جیسے نہ ہوں گے
۴۸۔ سورۃ فتح
۴۸:۱:بیشک ہم نے آپ کو کھلی ہوئی فتح عطا کی ہے
۴۸:۲:تاکہ خدا آپ کے اگلے پچھلے تمام الزامات کو ختم کر دے اور آپ پر اپنی نعمت کو تمام کر دے اور آپ کو سیدھے راستہ کی ہدایت د ے د ے
۴۸:۳:اور زبردست طریقہ سے آپ کی مدد کرے
۴۸:۴:وہی خدا ہے جس نے مومنین کے دلوں میں سکون نازل کیا ہے تاکہ ان کے ایمان میں مزید اضافہ ہو جائے اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے سارے لشکر ہیں اور وہی تمام باتوں کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۴۸:۵:تاکہ مومن مرد اور مومنہ عورتوں کو ان جنتوں میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان ہی میں ہمیشہ رہیں اور ان کی برائیوں کو ان سے دور کر دے اور یہی اللہ کے نزدیک عظیم ترین کامیابی ہے
۴۸:۶:اور منافق مرد،منافق عورتیں اور مشرک مرد و عورت جو خدا کے بارے میں برے برے خیالات رکھتے ہیں ان سب پر عذاب نازل کرے ان کے سر عذاب کی گردش ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے خدا نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے جہنّم کو مہیاّ کیا ہے جو بدترین انجام ہے
۴۸:۷:اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے سارے لشکر ہیں اور وہ صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۴۸:۸:پیغمبر ہم نے آپ کو گواہی دینے والا بشارت دینے والا اور عذاب الٰہی سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے
۴۸:۹:تاکہ تم سب اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا احترام کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو
۴۸:۱۰:بیشک جو لوگ آپ کی بیعت کرتے ہیں وہ درحقیقت اللہ کی بیعت کرتے ہیں اور ان کے ہاتھوں کے اوپر اللہ ہی کا ہاتھ ہے اب اس کے بعد جو بیعت کو توڑ دیتا ہے وہ اپنے ہی خلاف اقدام کرتا ہے اور جو عہد الٰہی کو پورا کرتا ہے خدا عنقریب اسی کو اجر عظیم عطا کرے گا
۴۸:۱۱:عنقریب یہ پیچھے رہ جانے والے گنوار آپ سے کہیں گے کہ ہمارے اموال اور اولاد نے مصروف کر لیا تھا لہٰذا آپ ہمارے حق میں استغفار کر دیں۔ یہ اپنی زبان سے وہ کہہ رہے ہیں جو یقیناً ان کے دل میں نہیں ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر خدا تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا فائدہ ہی پہنچانا چاہے تو کون ہے جو اس کے مقابلہ میں تمہارے امور کا اختیار رکھتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۴۸:۱۲:اصل میں تمہارا خیال یہ تھا کہ رسول اور صاحبانِ ایمان اب اپنے گھر والوں تک پلٹ کر نہیں آ سکتے ہیں اور اس بات کو تمہارے دلوں میں خوب سجا دیا گیا تھا اور تم نے بدگمانی سے کام لیا اور تم ہلاک ہو جانے والی قوم ہو
۴۸:۱۳:اور جو بھی خدا و رسول پر ایمان نہ لائے گا ہم نے ایسے کافرین کے لئے جہنّم کا انتظام کر رکھا ہے
۴۸:۱۴:اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کا ملک ہے وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے
۴۸:۱۵:عنقریب یہ پیچھے رہ جانے والے تم سے کہیں گے جب تم مال غنیمت لینے کے لئے جانے لگو گے کہ اجازت دو ہم بھی تمہارے ساتھ چلے چلیں یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے کلام کو تبدیل کر دیں تو تم کہہ دو کہ تم لو گ ہمارے ساتھ نہیں آ سکتے ہو اللہ نے یہ بات پہلے سے طے کر دی ہے پھر یہ کہیں گے کہ تم لوگ ہم سے حسد رکھتے ہو حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ بات کو بہت کم سمجھ پاتے ہیں
۴۸:۱۶:آپ ان پیچھے رہ جانے والوں سے کہہ دیں کہ عنقریب تمہیں ایک ایسی قوم کی طرف بلایا جائے گا جو انتہائی سخت جنگجو قوم ہو گی کہ تم ان سے جنگ ہی کرتے رہو گے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے تو اگر تم خدا کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں بہترین اجر عنایت کرے گا اور اگر پھر منہ پھیر لو گے جس طرح پہلے کیا تھا تو تمہیں دردناک عذاب کے ذریعہ سزا دے گا
۴۸:۱۷:اندھے آدمی کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے اور لنگڑے آدمی کے لئے بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور مریض کی بھی کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا خدا اس کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور جو روگردانی کرے گا وہ اسے دردناک عذاب کی سزا دے گا
۴۸:۱۸:یقیناً خدا صاحبانِ ایمان سے اس وقت راضی ہو گیا جب وہ درخت کے نیچے آپ کی بیعت کر رہے تھے پھر اس نے وہ سب کچھ دیکھ لیا جو ان کے دلوں میں تھا تو ان پر سکون نازل کر دیا اور انہیں اس کے عوض قریبی فتح عنایت کر دی
۴۸:۱۹:اور بہت سے منافع بھی دے دیئے جنہیں وہ حاصل کریں گے اور اللہ ہر ایک پر غالب آنے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۴۸:۲۰:اس نے تم سے بہت سے فوائد کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے پھر اس غنیمتِ خیبر کو فورا عطا کر دیا اور لوگوں کے ہاتھوں کو تم سے روک دیا اور تاکہ یہ صاحبانِ ایمان کے لئے ایک قدرت کی نشانی بنے اور وہ تمہیں سیدھے راستہ کی ہدایت دے دے
۴۸:۲۱:اور دوسری غنیمتیں جن پر تم قادر نہیں پو سکے خدا ان پر بھی حاوی ہے اور خدا تو ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۴۸:۲۲:اور اگر یہ کفاّر تم سے جنگ کرتے تو یقیناً منہ پھیر کر بھاگ جاتے اور پھر انہیں کوئی سرپرست اور مددگار نصیب نہ ہوتا
۴۸:۲۳:یہ اللہ کی ایک سنّت ہے جو پہلے بھی گزر چکی ہے اور تم اللہ کے طریقہ میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے
۴۸:۲۴:وہی خدا ہے جس نے کفاّر کے ہاتھوں کو تم سے اور تمہارے ہاتھوں کو ان سے سرحد مکہ کے اندر تمہارے فتح پا جانے کے بعد بھی روک دیا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۴۸:۲۵:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیا اور تم کو مسجد الحرام میں داخل ہونے سے روک دیا اور قربانی کے جانوروں کو روک دیا کہ وہ اپنی منزل پر پہنچنے سے رکے رہے اور اگر صاحبِ ایمان مرد اور با ایمان عورتیں نہ ہوتیں جن کو تم نہیں جانتے تھے اور نادانستگی میں انہیں بھی پامال کر ڈالنے کا خطرہ تھا اور اس طرح تمہیں لاعلمی کی وجہ سے نقصان پہنچ جاتا تو تمہیں روکا بھی نہ جاتا – روکا اس لئے تاکہ خدا جسے چاہے اسے اپنی رحمت میں داخل کر لے کہ یہ لوگ الگ ہو جاتے تو ہم کفّار کو دردناک عذاب میں مبتلا کر دیتے
۴۸:۲۶:یہ اس وقت کی بات ہے جب کفار نے اپنے دلوں میں زمانہ جاہلیت جیسی ضد قرار دے لی تھی کہ تم کو مکہ میں داخل نہ ہونے دیں گے تو اللہ نے اپنے رسول اور صاحبانِ ایمان پر سکون نازل کر دیا اور انہیں کلمہ تقویٰ پر قائم رکھا اور وہ اسی کے حق دار اور اہل بھی تھے اور اللہ تو ہر شے کا جاننے والا ہے
۴۸:۲۷:بیشک خدا نے اپنے رسول کو بالکل سچا خوب دکھلایا تھا کہ خدا نے چاہا تو تم لوگ مسجد الحرام میں امن و سکون کے ساتھ سر کے بال منڈا کر اور تھوڑے سے بال کاٹ کر داخل ہو گے اور تمہیں کسی طرح کا خوف نہ ہو گا تو اسے وہ بھی معلوم تھا جو تمہیں نہیں معلوم تھا تو اس نے فتح مکہّ سے پہلے ایک قریبی فتح قرار دے دی
۴۸:۲۸:وہی وہ خدا ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان عالم پر غالب بنائے اور گواہی کے لئے بس خدا ہی کافی ہے
۴۸:۲۹:محمد(ص) اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار کے لئے سخت ترین اور آپس میں انتہائی رحمدل ہیں تم انہیں دیکھو گے کہ بارگاہِ احدیّت میں سر خم کئے ہوئے سجدہ ریز ہیں اور اپنے پروردگار سے فضل و کرم اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں ،کثرتِ سجود کی بنا پر ان کے چہروں پر سجدہ کے نشانات پائے جاتے ہیں یہی ان کی مثال توریت میں ہے اور یہی ان کی صفت انجیل میں ہے جیسے کوئی کھیتی ہو جو پہلے سوئی نکالے پھر اسے مضبوط بنائے پھر وہ موٹی ہو جائے اور پھر اپنے پیروں پر کھڑی ہو جائے کہ کاشتکاروں کو خوش کرنے لگے تاکہ ان کے ذریعہ کفار کو جلایا جائے اور اللہ نے صاحبانِ ایمان و عمل صالح سے مغفرت اور عظیم اجر کا وعدہ کیا ہے
۴۹۔ سورۃ الحجٰرات
۴۹:۱:ایمان والو خبردار خدا و ر رسول کے سامنے اپنی بات کو آگے نہ بڑھاؤ اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ ہر بات کا سننے والا اور جاننے والا ہے
۴۹:۲:ایمان والو خبردار اپنی آواز کو نبی کی آواز پر بلند نہ کرنا اور ان سے اس طرح بلند آواز میں بات بھی نہ کرنا جس طرح آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال برباد ہو جائیں اور تمہیں اس کا شعور بھی نہ ہو
۴۹:۳:بیشک جو لوگ رسول اللہ کے سامنے اپنی آواز کو دھیما رکھتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو خدا نے تقویٰ کے لئے آزما لیا ہے اور ان ہی کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے
۴۹:۴:بیشک جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں ان کی اکثریت کچھ نہیں سمجھتی ہے
۴۹:۵:اور اگر یہ اتنا صبر کر لیتے کہ آپ نکل کر باہر آ جاتے تو یہ ان کے حق میں زیادہ بہتر ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۴۹:۶:ایمان والو اگر کوئی فاسق کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرو ایسا نہ ہو کہ کسی قوم تک ناواقفیت میں پہنچ جاؤ اور اس کے بعد اپنے اقدام پر شرمندہ ہونا پڑے
۴۹:۷:اور یاد رکھو کہ تمہارے درمیان خدا کا رسول موجود ہے یہ اگر بہت سی باتوں میں تمہاری بات مان لیتا تو تم زحمت میں پڑ جاتے لیکن خدا نے تمہارے لئے ایمان کو محبوب بنا دیا ہے اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ کر دیا ہے اور کفر،فسق اور معصیت کو تمہارے لئے ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے اور درحقیقت یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں
۴۹:۸:یہ اللہ کا فضل اور اس کی نعمت ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۴۹:۹:اور اگر مومنین کے دو گروہ آپس میں جھگڑا کریں تو تم سب ان کے درمیان صلح کراؤ اس کے بعد اگر ایک دوسرے پر ظلم کرے تو سب مل کر اس سے جنگ کرو جو زیادتی کرنے والا گروہ ہے یہاں تک کہ وہ بھی حکم خدا کی طرف واپس آ جائے پھر اگر پلٹ آئے تو عدل کے ساتھ اصلاح کر دو اور انصاف سے کام لو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
۴۹:۱۰:مومنین آپس میں بالکل بھائی بھائی ہیں لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان اصلاح کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے
۴۹:۱۱:ایمان والو خبردار کوئی قوم دوسری قوم کا مذاق نہ اڑائے کہ شاید وہ اس سے بہتر ہو اور عورتوں کی بھی کوئی جماعت دوسری جماعت کا مسخرہ نہ کرے کہ شاید وہی عورتیں ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کو طعنے بھی نہ دینا اور بُرے بُرے القاب سے یاد بھی نہ کرنا کہ ایمان کے بعد بدکاری کا نام ہی بہت بُرا ہے اور جو شخص بھی توبہ نہ کرے تو سمجھو کہ یہی لوگ درحقیقت ظالمین ہیں
۴۹:۱۲:ایمان والو اکثر گمانوں سے اجتناب کرو کہ بعض گمان گناہ کا درجہ رکھتے ہیں اور خبردار ایک دوسرے کے عیب تلاش نہ کرو اور ایک دوسرے کی غیبت بھی نہ کرو کہ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے یقیناً تم اسے بُرا سمجھو گے تو اللہ سے ڈرو کہ بیشک اللہ بہت بڑا توبہ کا قبول کرنے والا اور مہربان ہے
۴۹:۱۳:انسانو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے اور پھر تم میں شاخیں اور قبیلے قرار دیئے ہیں تاکہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچان سکو بیشک تم میں سے خدا کے نزدیک زیادہ محترم وہی ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے اور اللہ ہر شے کا جاننے والا اور ہر بات سے باخبر ہے
۴۹:۱۴:یہ بدو عرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ اسلام لائے ہیں کہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا کہ وہ بڑا غفور اور رحیم ہے
۴۹:۱۵:صاحبانِ ایمان صرف وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آئے اور پھر کبھی شک نہیں کیا اور اس کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد بھی کیا درحقیقت یہی لوگ اپنے دعویٰ ایمان میں سچے ہیں
۴۹:۱۶:آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم خدا کو اپنا دین سکھا رہے ہو جب کہ وہ آسمان اور زمین کی ہر شے سے باخبر ہے اور وہ کائنات کی ہر چیز کا جاننے والا ہے
۴۹:۱۷:یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ اسلام لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ہمارے اوپر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھو یہ خدا کا احسان ہے کہ اس نے تم کو ایمان لانے کی ہدایت دے دی ہے اگر تم واقعتاً دعوائے ایمان میں سچے ہو
۴۹:۱۸:بیشک اللہ آسمان و زمین کے ہر غیب کا جاننے والا اور وہ تمہارے تمام اعمال کا بھی دیکھنے والا ہے
۵۰۔ سورۃ ق
۵۰:۱:قۤ – قرآن مجید کی قسم
۵۰:۲:لیکن ان کفاّر کو تعجب ہے کہ ان ہی میں سے کوئی شخص پیغمبر بن کر آ گیا اس لئے ان کا کہنا یہ ہے کہ یہ بات بالکل عجیب ہے
۵۰:۳:کیا جب ہم مر کر خاک ہو جائیں گے تو دوبارہ واپس ہوں گے یہ بڑی بعید بات ہے
۵۰:۴:ہم جانتے ہیں کہ زمین ان کے جسموں میں سے کس قدر کم کر دیتی ہے اور ہمارے پاس ایک محفوظ کتاب موجود ہے
۵۰:۵:حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں نے حق کے آنے کے بعد اس کا انکار کر دیا ہے تو وہ ایک بے چینی کی بات میں مبتلا ہیں
۵۰:۶:کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ہے کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا ہے اور پھر آراستہ بھی کر دیا ہے اور اس میں کہیں شگاف بھی نہیں ہے
۵۰:۷:اور زمین کو فرش کر دیا ہے اور اس میں پہاڑ ڈال دیئے ہیں اور ہر طرح کی خوبصورت چیزیں اُگا دی ہیں
۵۰:۸:یہ خدا کی طرف رجوع کرنے والے ہر بندہ کے لئے سامان نصیحت اور وجہ بصیرت ہے
۵۰:۹:اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا ہے پھر اس سے باغات اور کھیتی کا غلہ اُگایا ہے
۵۰:۱۰:اور لمبی لمبی کھجوریں اُگائی ہیں جن کے بور آپس میں گتھے ہوئے ہیں
۵۰:۱۱:یہ سب ہمارے بندوں کے لئے رزق کا سامان ہے اور ہم نے اسی پانی سے مردہ زمینوں کو زندہ کیا ہے اور اسی طرح تمہیں بھی زمین سے نکالیں گے
۵۰:۱۲:ان سے پہلے قوم نوح اصحاب رس اور ثمود نے بھی تکذیب کی تھی
۵۰:۱۳:اور قوم عاد،فرعون اور برادرانِ لوط نے بھی
۵۰:۱۴:اور اصحاب ایکہ اور قوم تبع نے بھی اور ان سب نے رسولوں کی تکذیب کی تو ہمارا وعدہ پورا ہو گیا
۵۰:۱۵:تو کیا ہم پہلی خلقت سے عاجز تھے ہرگز نہیں – تو پھر حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نئی خلقت کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں
۵۰:۱۶:اور ہم نے ہی انسان کو پیدا کیا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ اس کا نفس کیا کیا وسوسے پیدا کرتا ہے اور ہم اس سے رگ گردن سے زیادہ قریب ہیں
۵۰:۱۷:جب کہ دو لکھنے والے اس کی حرکتوں کو لکھ لیتے ہیں جو داہنے اور بائیں بیٹھے ہوئے ہیں
۵۰:۱۸:وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا ہے مگر یہ کہ ایک نگہبان اس کے پاس موجود رہتا ہے
۵۰:۱۹:اور موت کی بیہوشی یقیناً طاری ہو گی کہ یہی وہ بات ہے جس سے تو بھاگا کرتا تھا
۵۰:۲۰:اور پھر صور پھونکا جائے گا کہ یہ عذاب کے وعدہ کا دن ہے
۵۰:۲۱:اور ہر نفس کو اس انداز سے آنا ہو گا کہ اس کے ساتھ ہنکانے والے اور گواہی دینے والے فرشتے بھی ہوں گے
۵۰:۲۲:یقیناً تم اس کی طرف سے غفلت میں تھے تو ہم نے تمہارے پردوں کو اُٹھا دیا ہے اور اب تمہاری نگاہ بہت تیز ہو گئی ہے
۵۰:۲۳:اور اس کا ساتھی فرشتہ کہے گا کہ یہ اس کا عمل میرے پاس تیار موجود ہے
۵۰:۲۴:حکم ہو گا کہ تم دونوں ہر ناشکرے سرکش کو جہنمّ میں ڈال دو
۵۰:۲۵:جو خیر سے روکنے والا حد سے تجاوز کرنے والا اور شبہات پیدا کرنے والا تھا
۵۰:۲۶:جس نے اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بنا دیئے تھے تم دونوں اس کو شدید عذاب میں ڈال دو
۵۰:۲۷:پھر اس کا ساتھی شیطان کہے گا کہ خدایا میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا ہے یہ خود ہی گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا تھا
۵۰:۲۸:ارشاد ہو گا کہ میرے پاس جھگڑا مت کرو میں پہلے ہی عذاب کی خبر دے چکا ہوں
۵۰:۲۹:میرے پاس بات میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے اور نہ میں بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں
۵۰:۳۰:جس دن ہم جہنّم سے کہیں گے کہ تو بھر گیا تو وہ کہے گا کہ کیا کچھ اور مل سکتا ہے
۵۰:۳۱:اور جنّت کو صاحبانِ تقویٰ سے قریب تر کر دیا جائے گا
۵۰:۳۲:یہ وہ جگہ ہے جس کا وعدہ ہر خدا کی طرف رجوع کرنے والے اور نفس کی حفاظت کرنے والے سے کیا جاتا ہے
۵۰:۳۳:جو شخص بھی رحمان سے پسِ غیب ڈرتا ہے اور اس کی بارگاہ میں رجوع کرنے والے دل کے ساتھ حاضر ہوتا ہے
۵۰:۳۴:تم سب سلامتی کے ساتھی جنّت میں داخل ہو جاؤ کہ یہ ہمیشگی کا دن ہے
۵۰:۳۵:وہاں ان کے لئے جو کچھ بھی چاہیں گے سب حاضر رہے گا اور ہمارے پاس مزید بھی ہے
۵۰:۳۶:اور ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر دیا ہے جو ان سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں تو انہوں نے تمام شہروں کو چھان مارا تھا لیکن موت سے چھٹکارا کہاں ہے
۵۰:۳۷:اس واقعہ میں نصیحت کا سامان موجود ہے اس انسان کے لئے جس کے پاس دل ہو یا جو حضور قلب کے ساتھ بات سنتا ہو
۵۰:۳۸:اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی مخلوقات کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور ہمیں اس سلسلہ میں کوئی تھکن چھو بھی نہیں سکی ہے
۵۰:۳۹:لہٰذا آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور طلوع آفتاب سے پہلے اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تسبیح کیا کریں
۵۰:۴۰:اور رات کے ایک حصہ میں بھی اس کی تسبیح کریں اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کیا کریں
۵۰:۴۱:اور اس دن کو غور سے سنو جس دن قدرت کا منادی اسرافیل قریب ہی کی جگہ سے آواز دے گا
۵۰:۴۲:جس دن صدائے آسمان کو سب بخوبی سن لیں گے اور وہی دن قبروں سے نکلنے کا دن ہے
۵۰:۴۳:بیشک ہم ہی موت و حیات دینے والے ہیں اور ہماری ہی طرف سب کی بازگشت ہے
۵۰:۴۴:اسی دن زمین ان لوگوں کی طرف سے شق ہو جائے گی اور یہ تیزی سے نکل کھڑے ہوں گے کہ یہ حشر ہمارے لئے بہت آسان ہے
۵۰:۴۵:ہمیں خوب معلوم ہے کہ یہ لوگ کیا کر رہے ہیں اور آپ ان پر جبر کرنے والے نہیں ہیں آپ قرآن کے ذریعہ ان لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں جو عذاب سے ڈرنے والے ہیں
۵۱۔ سورۃ الذٰریٰت
۵۱:۱:ان ہواؤں کی قسم جو بادلوں کو منتشر کرنے والی ہیں
۵۱:۲:بھر بادل کا بوجھ اٹھانے والی ہیں
۵۱:۳:پھر دھیرے دھیرے چلنے والی ہیں
۵۱:۴:پھر ایک امر کی تقسیم کرنے والی ہیں
۵۱:۵:تم سے جس بات کا وعدہ کیا گیا ہے وہ سچی ہے
۵۱:۶:اور جزا و سزا بہرحال واقع ہونے والی ہے
۵۱:۷:اور مختلف راستوں والے آسمان کی قسم
۵۱:۸:کہ تم لوگ مختلف باتوں میں پڑے ہوئے ہو
۵۱:۹:حق سے وہی گمراہ کیا جا سکتا ہے جو بہکایا جا چکا ہے
۵۱:۱۰:بیشک اٹکل پچو لگانے والے مارے جائیں گے
۵۱:۱۱:جو اپنی غفلت میں بھولے پڑے ہوئے ہیں
۵۱:۱۲:یہ پوچھتے ہیں کہ آخر قیامت کا دن کب آئے گا
۵۱:۱۳:تو یہ وہی دن ہے جس دن انہیں جہنّم کی آگ پر تپایا جائے گا
۵۱:۱۴:کہ اب اپنا عذاب چکھو اور یہی وہ عذاب ہے جس کی تم جلدی مچائے ہوئے تھے
۵۱:۱۵:بیشک متقی افراد باغات اور چشموں کے درمیان ہوں گے
۵۱:۱۶:جو کچھ ان کا پروردگار عطا کرنے والا ہے اسے وصول کر رہے ہوں گے کہ یہ لوگ پہلے سے نیک کردار تھے
۵۱:۱۷:یہ رات کے وقت بہت کم سوتے تھے
۵۱:۱۸:اور سحر کے وقت اللہ کی بارگاہ میں استغفار کیا کرتے تھے
۵۱:۱۹:اور ان کے اموال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے محروم افراد کے لئے ایک حق تھا
۵۱:۲۰:اور زمین میں یقین کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں
۵۱:۲۱:اور خود تمہارے اندر بھی – کیا تم نہیں دیکھ رہے ہو
۵۱:۲۲:اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور جن باتوں کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے سب کچھ موجود ہے
۵۱:۲۳:آسمان و زمین کے مالک کی قسم یہ قرآن بالکل برحق ہے جس طرح تم خو دباتیں کر رہے ہو
۵۱:۲۴:کیا تمہارے پاس ابراہیم علیہ السّلام کے محترم مہمانوں کا ذکر پہنچا ہے
۵۱:۲۵:جب وہ ان کے پاس وارد ہوئے اور سلام کیا تو ابراہیم علیہ السّلام نے جواب سلام دیتے ہوئے کہا کہ تم تو انجانی قوم معلوم ہوتے ہو
۵۱:۲۶:پھر اپنے گھر جا کر ایک موٹا تازہ بچھڑا تیار کر کے لے آئے
۵۱:۲۷:پھر ان کی طرف بڑھا دیا اور کہا کیا آپ لوگ نہیں کھاتے ہیں
۵۱:۲۸:پھر اپنے نفس میں خوف کا احساس کیا تو ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں اور پھر انہیں ایک دانشمند فرزند کی بشارت دیدی
۵۱:۲۹:یہ سن کر ان کی زوجہ شور مچاتی ہوئی آئیں اور انہوں نے منہ پیٹ لیا کہ میں بڑھیا بانجھ (یہ کیا بات ہے
۵۱:۳۰:ان لوگوں نے کہا یہ ایسا ہی ہو گا یہ تمہارے پروردگار کا ارشاد ہے وہ بڑی حکمت والا اور ہر چیز کا جاننے والا ہے
۵۱:۳۱:ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ اے فرشتو تمہیں کیا مہم درپیش ہے
۵۱:۳۲:انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک مجرم قوم کی طرف بھیجا گیا ہے
۵۱:۳۳:تاکہ ان کے اوپر مٹی کے کھرنجے دار پتھر برسائیں
۵۱:۳۴:جن پر پروردگار کی طرف سے حد سے گزر جانے والوں کے لئے نشانی لگی ہوئی ہے
۵۱:۳۵:پھر ہم نے اس بستی کے تمام مومنین کو باہر نکال لیا
۵۱:۳۶:اور وہاں مسلمانوں کے ایک گھر کے علاوہ کسی کو پایا بھی نہیں
۵۱:۳۷:اور وہاں ان لوگوں کے لئے ایک نشانی بھی چھوڑ دی جو دردناک عذاب سے ڈرنے والے ہیں
۵۱:۳۸:اور موسیٰ علیہ السّلام کے واقعہ میں بھی ہماری نشانیاں ہیں جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلی ہوئی دلیل دے کر بھیجا
۵۱:۳۹:تو اس نے لشکر کے دم پر منہ موڑ لیا اور کہا کہ یہ جادوگر یا دیوانہ ہے
۵۱:۴۰:تو ہم نے اسے اور اس کی فوج کو گرفت میں لے کر دریا میں ڈال دیا اور وہ قابل ملامت تھا ہی
۵۱:۴۱:اور قوم عاد میں بھی ایک نشانی ہے جب ہم نے ان کی طرف بانجھ ہوا کو چلا دیا
۵۱:۴۲:کہ جس چیز کے پاس سے گزر جاتی تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح ریزہ ریزہ کر دیتی تھی
۵۱:۴۳:اور قوم ثمود میں بھی ایک نشانی ہے جب ان سے کہا گیا کہ تھوڑے دنوں مزے کر لو
۵۱:۴۴:تو ان لوگوں نے حکم خدا کی نافرمانی کی تو انہیں بجلی نے اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئے
۵۱:۴۵:پھر نہ وہ اٹھنے کے قابل تھے اور نہ مدد طلب کرنے کے لائق تھے
۵۱:۴۶:اور ان سے پہلے قوم نوح تھی کہ وہ تو سب ہی فاسق اور بدکار تھے
۵۱:۴۷:اور آسمان کو ہم نے اپنی طاقت سے بنایا ہے اور ہم ہی اسے وسعت دینے والے ہیں
۵۱:۴۸:اور زمین کو ہم نے فرش کیا ہے تو ہم بہترین ہموار کرنے والے ہیں
۵۱:۴۹:اور ہر شے میں سے ہم نے جوڑا بنایا ہے کہ شاید تم نصیحت حاصل کر سکو
۵۱:۵۰:لہذا اب خدا کی طرف دوڑ پڑو کہ میں کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں
۵۱:۵۱:اور خبردار اس کے ساتھ کسی دوسرے کو خدا نہ بنانا کہ میں تمہارے لئے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
۵۱:۵۲:اسی طرح ان سے پہلے کسی قوم کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ یہ جادوگر ہے یا دیوانہ
۵۱:۵۳:کیا انہوں نے ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کی ہے – نہیں بلکہ یہ سب کے سب سرکش ہیں
۵۱:۵۴:لہٰذا آپ ان سے منہ موڑ لیں پھر آپ پر کوئی الزام نہیں ہے
۵۱:۵۵:اور یاد دہانی بہرحال کراتے رہے کہ یاد دہانی صاحبانِ ایمان کے حق میں مفید ہوتی ہے
۵۱:۵۶:اور میں نے جنات اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لئے پیدا کیا ہے (
۵۱:۵۷:میں ان سے نہ رزق کا طلبگار ہوں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ یہ مجھے کچھ کھلائیں
۵۱:۵۸:بیشک رزق دینے والا،صاحبِ قوت اور زبردست صرف علیہ السّلام اللہ ہے
۵۱:۵۹:پھر ان ظالمین کے لئے بھی ویسے ہی نتائج ہیں جیسے ان کے اصحاب کے لئے تھے لہذا یہ جلدی نہ کریں
۵۱:۶۰:پھر کفار کے لئے اس دن ویل اور عذاب ہے جس دن کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۵۲۔ سورۃ الطور
۵۲:۱:طور کی قسم
۵۲:۲:اور لکھی ہوئی کتاب کی قسم
۵۲:۳:جو کشادہ اوراق میں ہے
۵۲:۴:اور بیت معمور کی قسم
۵۲:۵:اور بلند چھت (آسمان) کی قسم
۵۲:۶:اور بھڑکتے ہوئے سمندر کی قسم
۵۲:۷:یقیناً تمہارے رب کا عذاب واقع ہونے والا ہے
۵۲:۸:اور اس کا کوئی دفع کرنے والا نہیں ہے
۵۲:۹:جس دن آسمان باقاعدہ چکر کھانے لگیں گے
۵۲:۱۰:اور پہاڑ باقاعدہ حرکت میں آ جائیں گے
۵۲:۱۱:پھر جھٹلانے والوں کے لئے عذاب اور بربادی ہی ہے
۵۲:۱۲:جو محلات میں پڑے کھیل تماشہ کر رہے ہیں
۵۲:۱۳:جس دن انہیں بھرپور طریقہ سے جہنّم میں ڈھکیل دیا جائے گا
۵۲:۱۴:یہی وہ جہنّم کی آگ ہے جس کی تم تکذیب کیا کرتے تھے
۵۲:۱۵:آیا یہ جادو ہے یا تمہیں کچھ سجھائی نہیں دے رہا ہے
۵۲:۱۶:اب اس میں چلے جاؤ پھر چاہے صبر کرو یا نہ کرو سب برابر ہے یہ تمہارے ان اعمال کی سزا دی جا رہی ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے
۵۲:۱۷:بیشک صاحبانِ تقویٰ باغات اور نعمتوں کے درمیان رہیں گے
۵۲:۱۸:جو خدا عنایت کرے گا اس میں خوش حال رہیں گے اور خدا انہیں جہنّم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا
۵۲:۱۹:اب یہیں آرام سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دئیے تھے
۵۲:۲۰:وہ برابر سے بچھے ہوئے تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم ان کا جوڑا کشادہ چشم حوروں کو قرار دیں گے
۵۲:۲۱:اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کا اتباع کیا تو ہم ان کی ذریت کو بھی ان ہی سے ملا دیں گے اور کسی کے عمل میں سے ذرہ برابر بھی کم نہیں کریں گے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا گروی ہے
۵۲:۲۲:اور ہم جس طرح کے میوے یا گوشت وہ چاہیں گے اس سے بڑھ کر ان کی امداد کریں گے
۵۲:۲۳:وہ آپس میں جام شراب پر جھگڑا کریں گے لیکن وہاں کوئی لغویت اور گناہ نہ ہو گا
۵۲:۲۴:اور ان کے گرد وہ نوجوان لڑکے چکر لگاتے ہوں گے جو پوشیدہ اور محتاط موتیوں جیسے حسین و جمیل ہوں گے
۵۲:۲۵:اور پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے سوال جواب کریں گے
۵۲:۲۶:کہیں گے کہ ہم تو اپنے گھر میں خدا سے بہت ڈرتے تھے
۵۲:۲۷:تو خدا نے ہم پر یہ احسان کیا اور ہمیں جہنّم کی زہریلی ہوا سے بچا لیا
۵۲:۲۸:ہم اس سے پہلے بھی اسی سے دعائیں کیا کرتے تھے کہ وہ یقیناً وہ بڑا احسان کرنے والا اور مہربان ہے
۵۲:۲۹:لہذا آپ لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں – خدا کے فضل سے آپ نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون
۵۲:۳۰:کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے اور ہم اس کے بارے میں حوادث زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں
۵۲:۳۱:تو آپ کہہ دیجئے کہ بیشک تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں
۵۲:۳۲:کیا ان کی عقلیں یہ باتیں بتاتی ہیں یا یہ واقعتاً سرکش قوم ہیں
۵۲:۳۳:یا یہ کہتے ہیں کہ نبی نے قرآن گڑھ لیا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان لانے والے ا نہیں ہیں
۵۲:۳۴:اگر یہ اپنی بات میں سچے ہیں تو یہ بھی ایسا ہی کوئی کلام لے آئیں
۵۲:۳۵:کیا یہ بغیر کسی چیز کے از خود پیدا ہو گئے ہیں یا یہ خود ہی پیدا کرنے والے ہیں
۵۲:۳۶:یا انہوں نے آسمان و زمین کو پیدا کر دیا ہے – حقیقت یہ ہے کہ یہ یقین کرنے والے نہیں ہیں
۵۲:۳۷:یا ان کے پاس پروردگار کے خزانے ہیں یہی لوگ حاکم ہیں
۵۲:۳۸:یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس کے ذریعہ آسمان کی باتیں سن لیا کرتے ہیں تو ان کا سننے والا کوئی واضح ثبوت لے آئے
۵۲:۳۹:یا خدا کے لئے لڑکیاں ہیں اور تمہارے لئے لڑکے ہیں
۵۲:۴۰:یا تم ان سے کوئی اجر رسالت مانگتے ہو کہ یہ اس کے بوجھ کے نیچے دبے جا رہے ہیں
۵۲:۴۱:یا ان کے پاس غیب کا علم ہے کہ یہ اسے لکھ رہے ہیں
۵۲:۴۲:یا یہ کوئی مکاری کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھو کہ کفار خود اپنی چال میں پھنس جانے والے ہیں
۵۲:۴۳:یا ان کے لئے خدا کے علاوہ کوئی دوسرا خدا ہے جب کہ خدا ان کے شرک سے پاک و پاکیزہ ہے
۵۲:۴۴:اور یہ اگر آسمان کے ٹکڑوں کو گرتا ہوا بھی دیکھ لیں گے تو بھی کہیں گے یہ تو تہ بہ تہ بادل ہیں
۵۲:۴۵:تو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس دن بیہوش ہو جائیں گے
۵۲:۴۶:جس دن ان کی کوئی چال کام نہ آئے گی اور نہ کوئی مدد کرنے والا ہو گا
۵۲:۴۷:اور جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے لئے اس کے علاوہ بھی عذاب ہے لیکن ان کی اکثریت اس سے بے خبر ہے
۵۲:۴۸:آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں آپ ہماری نگاہ کے سامنے ہیں اور ہمیشہ قیام کرتے وقت اپنے پروردگار کی تسبیح کرتے رہیں
۵۲:۴۹:اور رات کے ایک حصّہ میں اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی تسبیحِ پروردگار کرتے رہیں
۵۳۔سورۃ النجم
۵۳:۱:قسم ہے ستارہ کی جب وہ ٹوٹا
۵۳:۲:تمہارا ساتھی نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا
۵۳:۳:اور وہ اپنی خواہش سے کلام بھی نہیں کرتا ہے
۵۳:۴:اس کا کلام وہی وحی ہے جو مسلسل نازل ہوتی رہتی ہے
۵۳:۵:اسے نہایت طاقت والے نے تعلیم دی ہے
۵۳:۶:وہ صاحبِ حسن و جمال جو سیدھا کھڑا ہوا
۵۳:۷:جب کہ وہ بلند ترین افق پر تھا
۵۳:۸:پھر وہ قریب ہوا اور آگے بڑھا
۵۳:۹:یہاں تک کہ دو کمان یا اس سے کم کا فاصلہ رہ گیا
۵۳:۱۰:پھر خدا نے اپنے بندہ کی طرف جس راز کی بات چاہی وحی کر دی
۵۳:۱۱:دل نے اس بات کو جھٹلایا نہیں جس کو آنکھوں نے دیکھا
۵۳:۱۲:کیا تم اس سے اس بات کے بارے میں جھگڑا کر رہے ہو جو وہ دیکھ رہا ہے
۵۳:۱۳:اور اس نے تو اسے ایک بار اور بھی دیکھا ہے
۵۳:۱۴:سدرۃ المنتہیٰ کے نزدیک
۵۳:۱۵:جس کے پاس جنت الماویٰ بھی ہے
۵۳:۱۶:جب سدرہ پر چھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا
۵۳:۱۷:اس وقت اس کی آنکھ نہ بہکی اور نہ حد سے آگے بڑھی
۵۳:۱۸:اس نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھی ہیں
۵۳:۱۹:کیا تم لوگوں نے لات اور عزی کو دیکھا ہے
۵۳:۲۰:اور منات جو ان کا تیسرا ہے اسے بھی دیکھا ہے
۵۳:۲۱:تو کیا تمہارے لئے لڑکے ہیں اور اس کے لئے لڑکیاں ہیں
۵۳:۲۲:یہ انتہائی نا انصافی کی تقسیم ہے
۵۳:۲۳:یہ سب وہ نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے طے کر لئے ہیں خدا نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے – درحقیقت یہ لوگ صرف اپنے گمانوں کا اتباع کر رہے ہیں اور جو کچھ ان کا دل چاہتا ہے اور یقیناً ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آ چکی ہے
۵۳:۲۴:کیا انسان کو وہ سب مل سکتا ہے جس کی آرزو کرے
۵۳:۲۵:بس اللہ ہی کے لئے دنیا اور آخرت سب کچھ ہے
۵۳:۲۶:اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کسی کے کام نہیں آ سکتی ہے جب تک خدا۔۔۔۔ جس کے بارے میں چاہے اور اسے پسند کرے۔۔۔۔ اجازت نہ دے دے
۵۳:۲۷:بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ ملائکہ کے نام لڑکیوں جیسے رکھتے ہیں
۵۳:۲۸:حالانکہ ان کے پاس اس سلسلہ میں کوئی علم نہیں ہے یہ صرف وہم و گمان کے پیچھے چلے جا رہے ہیں اور گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا ہے
۵۳:۲۹:لہذا جو شخص بھی ہمارے ذکر سے منہ پھیرے اور زندگانی دنیا کے علاوہ کچھ نہ چاہے آپ بھی اس سے کنارہ کش ہو جائیں
۵۳:۳۰:یہی ان کے علم کی انتہا ہے اور بیشک آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بہک گیا ہے اور کون ہدایت کے راستہ پر ہے
۵۳:۳۱:اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کے کل اختیارات ہیں تاکہ وہ بد عمل افراد کو ان کے اعمال کی سزا دے سکے اور نیک عمل کرنے والوں کو ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے سکے
۵۳:۳۲:جو لوگ گناہانِ کبیرہ اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں (گناہان صغیرہ کے علاوہ) بیشک آپ کا پروردگار ان کے لئے بہت وسیع مغفرت والا ہے وہ اس وقت بھی تم سب کے حالات سے خوب واقف تھا جب اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا تھا اور اس وقت بھی جب تم ماں کے شکم میں جنین کی منزل میں تھے لہذا اپنے نفس کو زیادہ پاکیزہ قرار نہ دو وہ متقی افراد کو خوب پہچانتا ہے
۵۳:۳۳:کیا آپ نے اسے بھی دیکھا ہے جس نے منہ پھیر لیا
۵۳:۳۴:اور تھوڑا سا راہِ خدا میں دے کر بند کر دیا
۵۳:۳۵:کیا اس کے پاس علم غیب ہے جس کے ذریعے وہ دیکھ رہا ہے
۵۳:۳۶:یا اسے اس بات کی خبر ہی نہیں ہے جو موسیٰ علیہ السّلام کے صحیفوں میں تھی
۵۳:۳۷:یا ابراہیم علیہ السّلام کے صحیفوں میں تھی جنہوں نے پورا پورا حق ادا کیا ہے
۵۳:۳۸:کوئی شخص بھی دوسرے کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے
۵۳:۳۹:اور انسان کے لئے صرف اتنا ہی ہے جتنی اس نے کوشش کی ہے
۵۳:۴۰:اور اس کی کوشش عنقریب اس کے سامنے پیش کر دی جائے گی
۵۳:۴۱:اس کے بعد اسے پورا بدلہ دیا جائے گا
۵۳:۴۲:اور بیشک سب کی آخری منزل پروردگار کی بارگاہ ہے
۵۳:۴۳:اور یہ کہ اسی نے ہنسایا بھی ہے اور —– رُلایا بھی ہے
۵۳:۴۴:اور وہی موت و حیات کا دینے والا ہے
۵۳:۴۵:اور اسی نے نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کیا ہے
۵۳:۴۶:اس نطفہ سے جو رحم میں ڈالا جاتا ہے
۵۳:۴۷:اور اسی کے ذمہ دوسری زندگی بھی ہے
۵۳:۴۸:اور اسی نے مالدار بنایا ہے اور سرمایہ عطا کیا ہے
۵۳:۴۹:اور وہی ستارہ شعریٰ کا مالک ہے
۵۳:۵۰:اور اسی نے پہلے قوم عاد کو ہلاک کیا ہے
۵۳:۵۱:اور قوم ثمود کو بھی پھر کسی کو باقی نہیں چھوڑا ہے
۵۳:۵۲:اور قوم نوح کو ان سے پہلے۔کہ وہ لوگ بڑے ظالم اور سرکش تھے
۵۳:۵۳:اور اسی نے قوم لوط کی اُلٹی بستیوں کو پٹک دیا ہے
۵۳:۵۴:پھر ان کو ڈھانک لیا جس چیز نے کہ ڈھانک لیا
۵۳:۵۵:اب تم اپنے پروردگار کی کس نعمت پر شک کر رہے ہو
۵۳:۵۶:بیشک یہ پیغمبر بھی اگلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا ہے
۵۳:۵۷:دیکھو قیامت قریب آ گئی ہے
۵۳:۵۸:اللہ کے علاوہ کوئی اس کا ٹالنے والا نہیں ہے
۵۳:۵۹:کیا تم اس بات سے تعجب کر رہے ہو
۵۳:۶۰:اور پھر ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو
۵۳:۶۱:اور تم بالکل غافل ہو
۵۳:۶۲:( اب سے غنیمت ہے ) کہ اللہ کے لئے سجدہ کرو اور اس کی عبادت کرو
۵۴۔ سورۃ القمر
۵۴:۱:قیامت قریب آ گئی اور چاند کے دو ٹکڑے ہو گئے
۵۴:۲:اور یہ کوئی بھی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک مسلسل جادو ہے
۵۴:۳:اور انہوں نے تکذیب کی اور اپنی خواہشات کا اتباع کیا اور ہر بات کی ایک منزل ہوا کرتی ہے
۵۴:۴:یقیناً ان کے پاس اتنی خبریں آ چکی ہیں جن میں تنبیہ کا سامان موجود ہے
۵۴:۵:انتہائی درجہ کی حکمت کی باتیں ہیں لیکن انہیں ڈرانے والی باتیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتیں
۵۴:۶:لہذا آپ ان سے منہ پھیر لیں جس دن ایک بلانے والا (اسرافیل) انہیں ایک ناپسندیدہ امر کی طرف بلائے گا
۵۴:۷:یہ نظریں جھکائے ہوئے قبروں سے اس طرح نکلیں گے جس طرح ٹڈیاں پھیلی ہوئی ہوں
۵۴:۸:سب کسی بلانے والے کی طرف سر اٹھائے بھاگے چلے جا رہے ہوں گے اور کفار یہ کہہ رہے ہوں گے کہ آج کا دن بڑا سخت دن ہے
۵۴:۹:ان سے پہلے قوم نوح نے بھی تکذیب کی تھی کہ انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہہ دیا کہ یہ دیوانہ ہے بلکہ اسے جھڑکا بھی گیا
۵۴:۱۰:تو اس نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ میں مغلوب ہو گیا ہوں میری مدد فرما
۵۴:۱۱:تو ہم نے ایک موسلا دھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دیئے
۵۴:۱۲:اور زمین سے بھی چشمے جاری کر دیئے اور پھر دونوں پانی ایک خاص مقررہ مقصد کے لئے باہم مل گئے
۵۴:۱۳:اور ہم نے نوح علیہ السّلام کو تختوں اور کیلوں والی کشتی میں سوار کر لیا
۵۴:۱۴:جو ہماری نگاہ کے سامنے چل رہی تھی اور یہ اس بندے کی جزا تھی جس کا انکار کیا گیا تھا
۵۴:۱۵:اور ہم نے اسے ایک نشانی بنا کر چھوڑ دیا ہے تو کیا کوئی ہے جو نصیحت حاصل کرے
۵۴:۱۶:پھر ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا ثابت ہوا
۵۴:۱۷:اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے
۵۴:۱۸:اور قوم عاد نے بھی تکذیب کی تو ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا رہا
۵۴:۱۹:ہم نے ان کی اوپر تیز و تند آندھی بھیج دی ایک مسلسل نحوست والے منحوس دن میں
۵۴:۲۰:جو لوگوں کو جگہ سے یوں اُٹھا لیتی تھی جیسے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہوں
۵۴:۲۱:پھر دیکھو ہمارا ذاب اور ڈرانا کیسا ثابت ہوا
۵۴:۲۲:اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے
۵۴:۲۳:اور ثمود نے بھی پیغمبروں علیہ السّلام کو جھٹلایا
۵۴:۲۴:اور کہہ دیا کہ کیا ہم اپنے ہی میں سے ایک شخص کا اتباع کر لیں اس طرح تو ہم گمراہی اور دیوانگی کا شکار ہو جائیں گے
۵۴:۲۵:کیا ہم سب کے درمیان ذکر صرف اسی پر نازل ہوا ہے درحقیقت یہ جھوٹا ہے اور بڑائی کا طلبگار ہے
۵۴:۲۶:تو عنقریب کل ہی انہیں معلوم ہو جائے گا جھوٹا اور متکبر کون ہے
۵۴:۲۷:ہم ان کے امتحان کے لئے ایک اونٹنی بھیجنے والے ہیں لہذا تم اس کا انتظار کرو اور صبر سے کام لو
۵۴:۲۸:اور انہیں باخبر کر دو کہ پانی ان کے درمیان تقسیم ہو گا اور ہر ایک کو اپنی باری پر حاضر ہونا چاہئے
۵۴:۲۹:تو ان لوگوں نے اپنے ساتھی کو آواز دی اور اس نے اونٹنی کو پکڑ کر اس کی کونچیں کاٹ دیں
۵۴:۳۰:پھر سب نے دیکھا کہ ہمارا عذاب اور ڈرانا کیسا ثابت ہوا
۵۴:۳۱:ہم نے ان کے اوپر ایک چنگھاڑ کو بھیج دیا تو یہ سب کے سب باڑے کے بھوسے کی طرح ہو گئے
۵۴:۳۲:اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے
۵۴:۳۳:اور قوم لوط نے بھی پیغمبروں علیہ السّلام کو جھٹلایا
۵۴:۳۴:تو ہم نے ان کے اوپر پتھر برسائے صرف لوط کی آل کے علاوہ کہ ان کو سحر کے ہنگام ہی بچا لیا
۵۴:۳۵:یہ ہماری ایک نعمت تھی اور اسی طرح ہم شکر گزار بندوں کو جزا دیتے ہیں
۵۴:۳۶:اور لوط نے انہیں ہماری گرفت سے ڈرایا لیکن ان لوگوں نے ڈرانے ہی میں شک کیا
۵۴:۳۷:اور ان سے مہمان کے بارے میں ناجائز مطالبات کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا کہ اب عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو
۵۴:۳۸:اور ان کے اوپر صبح سویرے نہ ٹلنے والا عذاب نازل ہو گیا
۵۴:۳۹:کہ اب ہمارے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھو
۵۴:۴۰:اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے
۵۴:۴۱:اور فرعون والوں تک بھی پیغمبر علیہ السّلام آئے
۵۴:۴۲:تو انہوں نے ہماری ساری نشانیوں کا انکار کر دیا تو ہم نے بھی ایک زبردست صاحبِ اقتدار کی طرح انہیں اپنی گرفت میں لے لیا
۵۴:۴۳:تو کیا تمہارے کفار ان سب سے بہتر ہیں یا ان کے لئے کتابوں میں کوئی معافی نامہ لکھ دیا گیا ہے
۵۴:۴۴:یا ان کا کہنا یہ ہے کہ ہمارے پاس بڑی جماعت ہے جو ایک دوسرے کی مدد کرنے والی ہے
۵۴:۴۵:عنقریب یہ جماعت شکست کھا جائے گی اور سب پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے
۵۴:۴۶:بلکہ ان کا موعد قیامت کا ہے اور قیامت انتہائی سخت اور تلخ حقیقت ہے
۵۴:۴۷:بیشک مجرمین گمراہی اور دیوانگی میں مبتلا ہیں
۵۴:۴۸:قیامت کے دن یہ آگ پر منہ کے بل کھینچے جائیں گے کہ اب جہنمّ کا مزہ چکھو
۵۴:۴۹:بیشک ہم نے ہر شے کو ایک اندازہ کے مطابق پیدا کیا ہے
۵۴:۵۰:اور ہمارا حکم پلک جھپکنے کی طرح کی ایک بات ہے
۵۴:۵۱:اور ہم نے تمہارے ساتھیوں کو پہلے ہی ہلاک کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے
۵۴:۵۲:اور ان لوگوں نے جو کچھ بھی کیا ہے سب نامہ اعمال میں محفوظ ہے
۵۴:۵۳:اور ہر چھوٹا اور بڑا عمل اس میں درج کر دیا گیا ہے
۵۴:۵۴:بیشک صاحبانِ تقویٰ باغات اور نہروں کے درمیان ہوں گے
۵۴:۵۵:اس پاکیزہ مقام پر جو صاحبِ اقتدار بادشاہ کی بارگاہ میں ہے
۵۵۔ سورۃ الرَّحمٰن
۵۵:۱:وہ خدا بڑا مہربان ہے
۵۵:۲:اس نے قرآن کی تعلیم دی ہے
۵۵:۳:انسان کو پیدا کیا ہے
۵۵:۴:اور اسے بیان سکھایا ہے
۵۵:۵:آفتاب و ماہتاب سب اسی کے مقرر کردہ حساب کے ساتھ چل رہے ہیں
۵۵:۶:اور بوٹیاں بیلیں اور درخت سب اسی کا سجدہ کر رہے ہیں
۵۵:۷:اس نے آسمان کو بلند کیا ہے اور انصاف کی ترازو قائم کی ہے
۵۵:۸:تاکہ تم لوگ وزن میں حد سے تجاوز نہ کرو
۵۵:۹:اور انصاف کے ساتھ وزن کو قائم کرو اور تولنے میں کم نہ تولو
۵۵:۱۰:اور اسی نے زمین کو انسانوں کے لئے وضع کیا ہے
۵۵:۱۱:اس میں میوے ہیں اور وہ کھجوریں ہیں جن کے خوشوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں
۵۵:۱۲:وہ دانے ہیں جن کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول بھی ہیں
۵۵:۱۳:اب تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۱۴:اس نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے
۵۵:۱۵:اور جنات کو آگ کے شعلوں سے پیدا کیا ہے
۵۵:۱۶:تو تم دونوں اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۱۷:وہ چاند اور سورج دونوں کے مشرق اور مغرب کا مالک ہے
۵۵:۱۸:پھر تم دونوں اپنی رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۱۹:اس نے دو دریا بہائے ہیں جو آپس میں مل جاتے ہیں
۵۵:۲۰:ان کے درمیان حدِ فا صل ہے کہ ایک دوسرے پر زیادتی نہیں کر سکتے
۵۵:۲۱:تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۲۲:ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے برآمد ہوتے ہیں
۵۵:۲۳:تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۲۴:اسی کے وہ جہاز بھی ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح کھڑے رہتے ہیں
۵۵:۲۵:تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۲۶:جو بھی روئے زمین پر ہے سب فنا ہو جانے والے ہیں
۵۵:۲۷:صرف تمہاری رب کی ذات جو صاحبِ جلال و ا کرام ہے وہی باقی رہنے والی ہے
۵۵:۲۸:تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۲۹:آسمان و زمین میں جو بھی ہے سب اسی سے سوال کرتے ہیں اور وہ ہر روز ایک نئی شان والا ہے
۵۵:۳۰:کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۳۱:اے دونوں گروہو ہم عنقریب ہی تمہاری طرف متوجہ ہوں گے
۵۵:۳۲:تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۳۳:اے گروہ جن و انس اگر تم میں قدرت ہو کہ آسمان و زمین کے اطراف سے باہر نکل جاؤ تو نکل جاؤ مگر یاد رکھو کہ تم قوت اور غلبہ کے بغیر نہیں نکل سکتے ہو
۵۵:۳۴:تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۳۵:تمہارے اوپر آگ کا سبز شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو تم دونوں کسی طرح نہیں روک سکتے ہو
۵۵:۳۶:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۳۷:پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی طرح سرخ ہو جائے گا
۵۵:۳۸:تو تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۳۹:پھر اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا
۵۵:۴۰:تو پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۴۱:مجرم افراد تو اپنی نشانی ہی سے پہچان لئے جائیں گے پھر پیشانی اور پیروں سے پکڑ لئے جائیں گے
۵۵:۴۲:تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۴۳:یہی وہ جہنّم ہے جس کا مجرمین انکار کر رہے تھے
۵۵:۴۴:اب اس کے اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر لگاتے پھریں گے
۵۵:۴۵:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۴۶:اور جو شخص بھی اپنے رب کی بارگاہ میں کھڑے ہونے سے ڈرتا ہے اس کے لئے دو دو باغات ہیں
۵۵:۴۷:پھر تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۴۸:اور دونوں باغات درختوں کی ٹہنیوں سے ہرے بھرے میوؤں سے لدے ہوں گے
۵۵:۴۹:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے
۵۵:۵۰:ان دونوں میں دو چشمے بھی جاری ہوں گے
۵۵:۵۱:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۵۲:ان دونوں میں ہر میوے کے جوڑے ہوں گے
۵۵:۵۳:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۵۴:یہ لوگ ان فرشوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر اطلس کے ہوں گے اور دونوں باغات کے میوے انتہائی قریب سے حاصل کر لیں گے
۵۵:۵۵:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۵۶:ان جنتوں میں محدود نگاہ والی حوریں ہوں گی جن کو انسان اور جنات میں سے کسی نے پہلے چھوا بھی نہ ہو گا
۵۵:۵۷:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۵۸:وہ حوریں اس طرح کی ہوں گی جیسے سرخ یاقوت اور مونگے
۵۵:۵۹:پھر تم اپنے پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۶۰:کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی پو سکتا ہے
۵۵:۶۱:تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۶۲:اور ان دونوں کے علاوہ دو باغات اور ہوں گے
۵۵:۶۳:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۶۴:دونوں نہایت درجہ سرسبز و شاداب ہوں گے
۵۵:۶۵:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۶۶:ان دونوں باغات میں بھی دو جوش مارتے ہوئے چشمے ہوں گے
۵۵:۶۷:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۶۸:ان دونوں باغات میں میوے ،کھجوریں اور انار ہوں گے
۵۵:۶۹:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۷۰:ان جنتوں میں نیک سیرت اور خوب صورت عورتیں ہوں گی
۵۵:۷۱:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۷۲:وہ حوریں ہیں جو خیموں کے اندر چھپی بیٹھی ہوں گی
۵۵:۷۳:تو تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۷۴:انہیں ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے ہاتھ تک نہ لگایا ہو گا
۵۵:۷۵:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۷۶:وہ لوگ سبز قالینوں اور بہترین مسندوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے
۵۵:۷۷:پھر تم اپنے رب کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے
۵۵:۷۸:بڑا بابرکت ہے آپ کے پروردگار کا نام جو صاحب جلال بھی ہے اور صاحبِ ا کرام بھی ہے
۵۶۔ سورۃ الواقعۃ
۵۶:۱:جب قیامت برپا ہو گی
۵۶:۲:اور اس کے قائم ہونے میں ذرا بھی جھوٹ نہیں ہے
۵۶:۳:وہ الٹ پلٹ کر دینے والی ہو گی
۵۶:۴:جب زمین کو زبردست جھٹکے لگیں گے
۵۶:۵:اور پہاڑ بالکل چور چور ہو جائیں گے
۵۶:۶:پھر ذرات بن کر منتشر ہو جائیں گے
۵۶:۷:اور تم تین گروہ ہو جاؤ گے
۵۶:۸:پھر داہنے ہاتھ والے اور کیا کہنا داہنے ہاتھ والوں کا
۵۶:۹:اور بائیں ہاتھ والے اور کیا پوچھنا ہے بائیں ہاتھ والوں کا
۵۶:۱۰:اور سبقت کرنے والے تو سبقت کرنے والے ہی ہیں
۵۶:۱۱:وہی اللہ کی بارگاہ کے مقرب ہیں
۵۶:۱۲:نعمتوں بھری جنتوں میں ہوں گے
۵۶:۱۳:بہت سے لوگ اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
۵۶:۱۴:اور کچھ آخر دور کے ہوں گے
۵۶:۱۵:موتی اور یاقوت سے جڑے ہوئے تختوں پر
۵۶:۱۶:ایک دوسرے کے سامنے تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
۵۶:۱۷:ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کر رہے ہوں گے
۵۶:۱۸:پیالے اور ٹونٹی وار کنٹر اور شراب کے جام لئے ہوئے ہوں گے
۵۶:۱۹:جس سے نہ درد سر پیدا ہو گا اور نہ ہوش و حواس گم ہوں گے
۵۶:۲۰:اور ان کی پسند کے میوے لئے ہوں گے
۵۶:۲۱:اور ان پرندوں کا گوشت جس کی انہیں خواہش ہو گی
۵۶:۲۲:اور کشادہ چشم حوریں ہوں گی
۵۶:۲۳:جیسے سربستہ ہوتی
۵۶:۲۴:یہ سب درحقیقت ان کے اعمال کی جزا اور اس کا انعام ہو گا
۵۶:۲۵:وہاں نہ کوئی لغویات سنیں گے اور نہ گناہ کی باتیں
۵۶:۲۶:صرف ہر طرف سلام ہی سلام ہو گا
۵۶:۲۷:اور داہنی طرف والے اصحاب۔۔۔ کیا کہنا ان اصحاب یمین کا
۵۶:۲۸:بے کانٹے کی بیر
۵۶:۲۹:لدے گتھے ہوئے کیلے
۵۶:۳۰:پھیلے ہوئے سائے
۵۶:۳۱:جھرنے سے گرتے ہوئے پانی
۵۶:۳۲:کثیر تعداد کے میوؤں کے درمیان ہوں گے
۵۶:۳۳:جن کا سلسلہ نہ ختم ہو گا اور نہ ان پر کوئی روک ٹوک ہو گی
۵۶:۳۴:اور اونچے قسم کے گدے ہوں گے
۵۶:۳۵:بیشک ان حوروں کو ہم نے ایجاد کیا ہے
۵۶:۳۶:تو انہیں نت نئی بنایا ہے
۵۶:۳۷:یہ کنواریاں اور آپس میں ہم جولیاں ہوں گی
۵۶:۳۸:یہ سب اصحاب یمین کے لئے ہیں
۵۶:۳۹:جن کا ایک گروہ پہلے لوگوں کا ہے
۵۶:۴۰:اور ایک گروہ آخری لوگوں کا ہے
۵۶:۴۱:اور بائیں ہاتھ والے تو ان کا کیا پوچھنا ہے
۵۶:۴۲:گرم گرم ہوا کھولتا ہوا پانی
۵۶:۴۳:کالے سیاہ دھوئیں کا سایہ
۵۶:۴۴:جو نہ ٹھنڈا ہو اور نہ اچھا لگے
۵۶:۴۵:یہ وہی لوگ ہیں جو پہلے بہت آرام کی زندگی گزار رہے تھے
۵۶:۴۶:اور بڑے بڑے گناہوں پر اصرار کر رہے تھے
۵۶:۴۷:اور کہتے تھے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک اور ہڈی ہو جائیں گے تو ہمیں دوبارہ اٹھایا جائے گا
۵۶:۴۸:کیا ہمارے باپ دادا بھی اٹھائے جائیں گے
۵۶:۴۹:آپ کہہ دیجئے کہ اولین و آخرین سب کے سب
۵۶:۵۰:ایک مقرر دن کی وعدہ گاہ پر جمع کئے جائیں گے
۵۶:۵۱:اس کے بعد تم اے گمراہو اور جھٹلانے والوں
۵۶:۵۲:تھوہڑ کے درخت کے کھانے والے ہو گے
۵۶:۵۳:پھر اس سے اپنے پیٹ بھرو گے
۵۶:۵۴:پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے
۵۶:۵۵:پھر اس طرح پیو گے جس طرح پیاسے اونٹ پیتے ہیں
۵۶:۵۶:یہ قیامت کے دن ان کی مہمانداری کا سامان ہو گا
۵۶:۵۷:ہم نے تم کو پیدا کیا ہے تو دوبارہ پیدا کرنے کی تصدیق کیوں نہیں کرتے
۵۶:۵۸:کیا تم نے اس نطفہ کو دیکھا ہے جو رحم میں ڈالتے ہو
۵۶:۵۹:اسے تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا کرنے والے ہیں
۵۶:۶۰:ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر کر دیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں
۵۶:۶۱:کہ تم جیسے اور لوگ پیدا کر دیں اور تمہیں اس عالم میں دوبارہ ایجاد کر دیں جسے تم جانتے بھی نہیں ہو
۵۶:۶۲:اور تم پہلی خلقت کو تو جانتے ہو تو پھر اس میں غور کیوں نہیں کرتے ہو
۵۶:۶۳:اس دانہ کو بھی دیکھا ہے جو تم زمین میں بوتے ہو
۵۶:۶۴:اسے تم اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں
۵۶:۶۵:اگر ہم چاہیں تو اسے چور چور بنا دیں تو تم باتیں ہی بناتے رہ جاؤ
۵۶:۶۶:کہ ہم تو بڑے گھاٹے میں رہے
۵۶:۶۷:بلکہ ہم تو محروم ہی رہ گئے
۵۶:۶۸:کیا تم نے اس پانی کو دیکھا ہے جس کو تم پیتے ہو
۵۶:۶۹:اسے تم نے بادل سے برسایا ہے یا اس کے برسانے والے ہم ہیں
۵۶:۷۰:اگر ہم چاہتے تو اسے کھارا بنا دیتے تو پھر تم ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہو
۵۶:۷۱:کیا تم نے اس آگ کو دیکھا ہے جسے لکڑی سے نکالتے ہو
۵۶:۷۲:اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں
۵۶:۷۳:ہم نے اسے یاد دہانی کا ذریعہ اور مسافروں کے لئے نفع کا سامان قرار دیا ہے
۵۶:۷۴:اب آپ اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کریں
۵۶:۷۵:اور میں تو تاروں کے منازل کی قسم کھا کر کہتا ہوں
۵۶:۷۶:اور تم جانتے ہو کہ یہ قسم بہت بڑی قسم ہے
۵۶:۷۷:یہ بڑا محترم قرآن ہے
۵۶:۷۸:جسے ایک پوشیدہ کتاب میں رکھا گیا ہے
۵۶:۷۹:اسے پاک و پاکیزہ افراد کے علاوہ کوئی چھو بھی نہیں سکتا ہے
۵۶:۸۰:یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کیا گیا ہے
۵۶:۸۱:تو کیا تم لوگ اس کلام سے انکار کرتے ہو
۵۶:۸۲:اور تم نے اپنی روزی یہی قرار دے رکھی ہے کہ اس کا انکار کرتے رہو
۵۶:۸۳:پھر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ جب جان گلے تک پہنچ جائے
۵۶:۸۴:اور تم اس وقت دیکھتے ہی رہ جاؤ
۵۶:۸۵:اور ہم تمہاری نسبت مرنے والے سے قریب ہیں مگر تم دیکھ نہیں سکتے ہو
۵۶:۸۶:پس اگر تم کسی کے دباؤ میں نہیں ہو اور بالکل آزاد ہو
۵۶:۸۷:تو اس روح کو کیوں نہیں پلٹا دیتے ہو اگر اپنی بات میں سچے ہو
۵۶:۸۸:پھر اگر مرنے والا مقربین میں سے ہے
۵۶:۸۹:تو اس کے لئے آسائش،خوشبو دار پھول اور نعمتوں کے باغات ہیں
۵۶:۹۰:اور اگر اصحاب یمین میں سے ہے
۵۶:۹۱:تو اصحاب یمین کی طرف سے تمہارے لئے سلام ہے
۵۶:۹۲:اور اگر جھٹلانے والوں اور گمراہوں میں سے ہے
۵۶:۹۳:تو کھولتے ہوئے پانی کی مہمانی ہے
۵۶:۹۴:اور جہنّم میں جھونک دینے کی سزا ہے
۵۶:۹۵:یہی وہ بات ہے جو بالکل برحق اور یقینی ہے
۵۶:۹۶:لہذا اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہو
۵۷۔ سورۃ الحدید
۵۷:۱:محو تسبیح پروردگار ہے ہر وہ چیز جو زمین و آسمان میں ہے اور وہ پروردگار صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے
۵۷:۲:آسمان و زمین کا کل اختیار اسی کے پاس ہے اور وہی حیات و موت کا دینے والا ہے اور ہر شے پر اختیار رکھنے والا ہے
۵۷:۳:وہی اوّل ہے وہی آخر وہی ظاہر ہے وہی باطن اور وہی ہر شے کا جاننے والا ہے
۵۷:۴:وہی وہ ہے جس نے زمین و آسمان کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور پھر عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی ہے یا زمین سے خارج ہوتی ہے اور جو چیز آسمان سے نازل ہوتی ہے اور آسمان کی طرف بلند ہوتی ہے اور وہ تمہارے ساتھ ہے تم جہاں بھی رہو اور وہ تمہارے اعمال کا دیکھنے والا ہے
۵۷:۵:آسمان و زمین کا ملک اسی کے لئے ہے اور تمام امور کی بازگشت اسی کی طرف ہے
۵۷:۶:وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ سینوں کے رازوں سے بھی باخبر ہے
۵۷:۷:تم لوگ اللہ و رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں اپنا نائب قرار دیا ہے – تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے راہِ خدا میں خرچ کیا ان کے لئے اجر عظیم ہے
۵۷:۸:اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم خدا پر ایمان نہیں لاتے ہو جب کہ رسو ل تمہیں دعوت دے رہا ہے کہ اپنے پروردگار پر ایمان لے آؤ اور خدا تم سے اس بات کا عہد بھی لے چکا ہے اگر تم اعتبار کرنے والے ہو
۵۷:۹:وہی وہ ہے جو اپنے بندے پر کھلی ہوئی نشانیاں نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں تاریکیوں سے نور کی طرف نکال کر لے آئے اور اللہ تمہارے حال پر یقیناً مہربان و رحم کرنے والا ہے
۵۷:۱۰:اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم راہِ خدا میں خرچ نہیں کرتے ہو جب کہ آسمان و زمین کی وراثت اسی کے لئے ہے اور تم میں سے فتح سے پہلے انفاق کرنے والا اور جہاد کرنے والا اس کے جیسا نہیں پو سکتا ہے جو فتح کے بعد انفاق اور جہاد کرے – پہلے جہاد کرنے والے کا درجہ بہت بلند ہے اگرچہ خدا نے سب سے نیکی کا وعدہ کیا ہے اور وہ تمہارے جملہ اعمال سے باخبر ہے
۵۷:۱۱:کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کو دوگنا کر دے اور اس کے لئے با عزت اجر بھی ہو
۵۷:۱۲:اس دن تم با ایمان مرد اور با ایمان عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نورِ ایمان ان کے آگے آگے اور داہنی طرف چل رہا ہے اور ان سے کہا جا رہا ہے کہ آج تمہاری بشارت کا سامان وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور تم ہمیشہ ان ہی میں رہنے والے ہو اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے
۵۷:۱۳:اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں صاحبانِ ایمان سے کہیں گے کہ ذرا ہماری طرف بھی نظر مرحمت کرو کہ ہم تمہارے نور سے استفادہ کریں تو ان سے کہا جائے گا کہ اپنے پیچھے کی طرف پلٹ جاؤ اور اپنے شیاطین سے نور کی التماس کرو اس کے بعد ان کے درمیان ایک دیوار حائل کر دی جائے گی جس کے اندر کی طرف رحمت ہو گی اور باہر کی طرف عذاب ہو گا
۵۷:۱۴:اور منافقین ایمان والوں سے پکار کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے تو وہ کہیں گے بیشک مگر تم نے اپنے کو بلاؤں میں مبتلا کر دیا اور ہمارے لئے مصائب کے منتظر رہے اور تم نے رسالت میں شک کیا اور تمہیں تمناؤں نے دھوکہ میں ڈالے رکھا یہاں تک کہ حکم خدا آ گیا اور تمہیں دھوکہ باز شیطان نے دھوکہ دیا ہے
۵۷:۱۵:تو آج نہ تم سے کوئی فدیہ لیا جائے گا اور نہ کفار سے تم سب کا ٹھکانا جہنمّ ہے وہی تم سب کا صاحبِ اختیار ہے اور تمہارا بدترین انجام ہے
۵۷:۱۶:کیا صاحبانِ ایمان کے لئے ابھی وہ وقت نہیں آیا ہے کہ ان کے دل ذکر خدا اور اس کی طرف سے نازل ہونے والے حق کے لئے نرم ہو جائیں اور وہ ان اہل کتاب کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں کتاب دی گئی تو ایک عرصہ گزرنے کے بعد ان کے دل سخت ہو گئے اور ان کی اکثریت بدکار ہو گئی
۵۷:۱۷:یاد رکھو کہ خدا مردہ زمینوں کا زندہ کرنے والا ہے اور ہم نے تمام نشانیوں کو واضح کر کے بیان کر دیا ہے تاکہ تم عقل سے کام لے سکو
۵۷:۱۸:بیشک خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور جنہوں نے راہِ خدا میں اخلاص کے ساتھ مال خرچ کیا ہے ان کا اجر دوگنا کر دیا جائے گا اور ان کے لئے بڑا با عزت اجر ہے
۵۷:۱۹:اور جو لوگ اللہ اور رسول پر ایمان لائے وہی خدا کے نزدیک صدیق اور شہید کا درجہ رکھتے ہیں اور ا ن ہی کے لئے ان کا اجر اور نور ہے اور جنہوں نے کفر اختیار کر لیا اور ہماری آیات کی تکذیب کر دی وہی دراصل اصحاب جہنّم ہیں
۵۷:۲۰:یاد رکھو کہ زندگی دنیا صرف ایک کھیل،تماشہ،آرائش،باہمی تفاخر اور اموال و اولاد کی کثرت کا مقابلہ ہے اور بس جیسے کوئی بارش ہو جس کی قوت نامیہ کسان کو خوش کر دے اور اس کے بعد وہ کھیتی خشک ہو جائے پھر تم اسے زرد دیکھو اور آخر میں وہ ریزہ ریزہ ہو جائے اور آخرت میں شدید عذاب بھی ہے اور مغفرت اور رضائے الٰہی بھی ہے اور زندگانی دنیا تو بس ایک دھوکہ کا سرمایہ ہے اور کچھ نہیں ہے
۵۷:۲۱:تم سب اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جّنت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے اور جسے ان لوگوں کے لئے مہیاّ کیا گیا ہے جو خدا اور رسول پر ایمان لائے ہیں یہی درحقیقت فضل خدا ہے جسے چاہتا ہے عطا کر دیتا ہے اور اللہ تو بہت بڑے فضل کا مالک ہے
۵۷:۲۲:زمین میں کوئی بھی مصیبت وارد ہوتی ہے یا تمہارے نفس پر نازل ہوتی ہے تو نفس کے پیدا ہونے کے پہلے سے وہ کتاب الہی میں مقدر ہو چکی ہے اور یہ خدا کے لئے بہت آسان شے ہے
۵۷:۲۳:یہ تقدیر اس لئے ہے کہ جو تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اس کا افسوس نہ کرو اور جو مل جائے اس پر غرور نہ کرو کہ اللہ اکڑنے والے مغرور افراد کو پسند نہیں کرتا ہے
۵۷:۲۴:جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں اور جو بھی خدا سے روگردانی کرے گا اسے معلوم رہے کہ خدا سب سے بے نیاز اور قابلِ حمد و ستائش ہے
۵۷:۲۵:بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں اور ہم نے لوہے کو بھی نازل کیا ہے جس میں شدید جنگ کا سامان اور بہت سے دوسرے منافع بھی ہیں اور اس لئے کہ خدا یہ دیکھے کہ کون ہے جو بغیر دیکھے اس کی اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے اور یقیناً اللہ بڑا صاحبِ قوت اور صاحبِ عزت ہے
۵۷:۲۶:اور ہم نے نوح علیہ السّلام اور ابراہیم علیہ السّلام کو بھیجا اور ان کی اولاد میں کتاب اور نبوت قرار دی تو ان میں سے کچھ ہدایت یافتہ تھے اور بہت سے فاسق اور بدکار تھے
۵۷:۲۷:پھر ہم نے ان ہی کے نقش قدم پر دوسرے رسول بھیجے اور ان کے پیچھے عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم علیہ السّلام کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا کر دی اور ان کا اتباع کرنے والوں کے دلوں میں مہربانی اور محبت قرار دے دی اور جس رہبانیت کو ان لوگوں نے از خود ایجاد کر لیا تھا اور اس سے رضائے خدا کے طلبگار تھے اسے ہم نے ان کے اوپر فرض نہیں قرار دیا تھا اور انہوں نے خود بھی اس کی مکمل پاسداری نہیں کی تو ہم نے ان میں سے واقعتاً ایمان لانے والوں کو اجر عطا کر دیا اور ان میں سے بہت سے تو بالکل فاسق اور بدکردار تھے
۵۷:۲۸:ایمان والو اللہ سے ڈرو اور رسول پر واقعی ایمان لے آؤ تاکہ خدا تمہیں اپنی رحمت کے دہرے حّصے عطا کر دے اور تمہارے لئے ایسا نور قرار دے دے جس کی روشنی میں چل سکو اور تمہیں بخش دے اور اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
۵۷:۲۹:تاکہ اہلِ کتاب کو معلوم ہو جائے کہ وہ فضل خدا کے بارے میں کوئی اختیار نہیں رکھتے ہیں اور فضل تمام تر خدا کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کر دیتا ہے اور وہ بہت بڑے فضل کا مالک ہے
۵۸۔ سورۃ المجادلۃ
۵۸:۱:بیشک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو تم سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث کر رہی تھی اور اللہ سے فریاد کر رہی تھی اور اللہ تم دونوں کی باتیں سن رہا تھا کہ وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے
۵۸:۲:جو لوگ اپنی عورتوں سے ظہار کرتے ہیں ان کی عورتیں ان کی مائیں نہیں ہیں – مائیں تو صرف وہ عورتیں ہیں جنہوں نے پیدا کیا ہے۔اور یہ لوگ یقیناً بہت بُری اور جھوٹی بات کہتے ہیں اور اللہ بہت معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے
۵۸:۳:جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں سے ظہار کریں اور پھر اپنی بات سے پلٹنا چاہیں انہیں چاہئے کہ عورت کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کریں کہ یہ خدا کی طرف سے تمہارے لئے نصیحت ہے اور خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۵۸:۴:پھر کسی شخص کے لئے غلام ممکن نہ ہو تو آپس میں ایک دوسرے کو مس کرنے سے پہلے دو مہینے کے مسلسل روزے رکھے پھر یہ بھی ممکن نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے یہ اس لئے تاکہ تم خدا و رسول پر صحیح ایمان رکھو اور یہ اللہ کے مقرر کردہ حدود ہیں اور کافروں کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے
۵۸:۵:بیشک جو لوگ خدا و رسول سے دشمنی کرتے ہیں وہ ویسے ہی ذلیل ہوں گے جیسے ان سے پہلے والے ذلیل ہوئے ہیں اور ہم نے کھلی ہوئی نشانیاں نازل کر دی ہیں اور کافروں کے لئے رسوا کن عذاب ہے
۵۸:۶:جس دن خدا سب کو زندہ کرے گا اور انہیں ان کے اعمال سے باخبر کرے گا جسے اس نے محفوظ کر رکھا ہے اور ان لوگوں نے خود بھُلا دیا ہے اور اللہ ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے
۵۸:۷:کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ اللہ زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے۔کہیں بھی تین آدمیوں کے درمیان راز کی بات نہیں ہوتی ہے مگر یہ کہ وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور پانچ کی راز داری ہوتی ہے تو وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور کم و بیش بھی کوئی راز داری ہوتی ہے تو وہ ان کے ساتھ ضرور رہتا ہے چاہے وہ کہیں بھی رہیں اس کے بعد روزِ قیامت انہیں باخبر کرے گا کہ انہوں نے کیا کیا ہے کہ بیشک وہ ہر شے کا جاننے والا ہے
۵۸:۸:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں راز کی باتوں سے منع کیا گیا لیکن وہ پھر بھی ایسی باتیں کرتے ہیں اور گناہ اور ظلم اور رسول کی نافرمانی کے ساتھ راز کی باتیں کرتے ہیں اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو اس طرح مخاطب کرتے ہیں جس طرح خدا نے انہیں نہیں سکھایا ہے اور اپنے دل ہی دل میں کہتے ہیں کہ ہم غلطی پر ہیں تو خدا ہماری باتوں پر عذاب کیوں نہیں نازل کرتا – حالانکہ ان کے لئے جہنّم ہی کافی ہے جس میں انہیں جلنا ہے اور وہ بدترین انجام ہے
۵۸:۹:ایمان والو جب بھی راز کی باتیں کرو تو خبردار گناہ اور تعدی اور رسول کی نافرمانی کے ساتھ نہ کرنا بلکہ نیکی اور تقویٰ کے ساتھ باتیں کرنا اور اللہ سے ڈرتے رہنا کہ بالآخر اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے
۵۸:۱۰:یہ راز داری شیطان کی طرف سے صاحبانِ ایمان کو دکھ پہنچانے کے لئے ہوتی ہے حالانکہ وہ انہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا ہے جب تک خدا اجازت نہ د ے دے اور صاحبانِ ایمان کا بھروسہ صرف اللہ پر ہوتا ہے
۵۸:۱۱:ایمان والو جب تم سے مجلس میں وسعت پیدا کرنے کے لئے کہا جائے تو دوسروں کو جگہ دے دو تاکہ خدا تمہیں جنّت میں وسعت دے سکے اور جب تم سے کہا جائے کہ اُٹھ جاؤ تو اُٹھ جاؤ کہ خدا صاحبانِ ایمان اور جن کو علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو بلند کرنا چاہتا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۵۸:۱۲:ایمان والو جب بھی رسول سے کوئی راز کی بات کرو تو پہلے صدقہ نکال دو کہ یہی تمہارے حق میں بہتری اور پاکیزگی کی بات ہے پھر اگر صدقہ ممکن نہ ہو تو خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۵۸:۱۳:کیا تم اس بات سے ڈر گئے ہو کہ اپنی رازدارانہ باتوں سے پہلے خیرات نکال دو اب جب کہ تم نے ایسا نہیں کیا ہے اور خدا نے تمہاری توبہ قبول کر لی ہے تو اب نماز قائم کرو اور۔زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۵۸:۱۴:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ہے جنہوں نے اس قوم سے دوستی کر لی ہے جس پر خدا نے عذاب نازل کیا ہے یہ نہ تم میں سے ہیں اور نہ ان میں سے اور یہ جھوٹی قسمیں کھاتے ہیں اور خود بھی اپنے جھوٹ سے باخبر ہیں
۵۸:۱۵:اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب مہّیا کر رکھا ہے کہ یہ بہت بُرے اعمال کر رہے تھے
۵۸:۱۶:انہوں نے اپنی قسموں کو سپر بنا لیا ہے اور راہِ خدا میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں تو ان کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے
۵۸:۱۷:اللہ کے مقابلہ میں ان کا مال اور ان کی اولاد کوئی کام آنے والا نہیں ہے یہ سب جہنّمی ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں
۵۸:۱۸:جس دن خدا ان سب کو دوبارہ زندہ کرے گا اور یہ اس سے بھی ایسی ہی قسمیں کھائیں گے جیسی تم سے کھاتے ہیں اور ان کا خیال ہو گا کہ ان کے پاس کوئی بات ہے حالانکہ یہ بالکل جھوٹے ہیں
۵۸:۱۹:ان پر شیطان غالب آ گیا ہے اور اس نے انہیں ذکر خدا سے غافل کر دیا ہے آگاہ ہو جاؤ کہ یہ شیطان کا گروہ ہیں اور شیطان کا گروہ بہرحال خسارہ میں رہنے والا ہے
۵۸:۲۰:بیشک جو لوگ خدا و رسول سے دشمنی کرتے ہیں ان کا شمار ذلیل ترین لوگوں میں ہے
۵۸:۲۱:اللہ نے یہ لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول غالب آنے والے ہیں بیشک اللہ صاحبِ قوت اور صاحبِ عزت ہے
۵۸:۲۲:آپ کبھی نہ دیکھیں گے کہ جو قوم اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھنے والی ہے وہ ان لوگوں سے دوستی کر رہی ہے جو اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کرنے والے ہیں چاہے وہ ان کے باپ دادا یا اولاد یا برادران یا عشیرہ اور قبیلہ والے ہی کیوں نہ ہوں – اللہ نے صاحبانِ ایمان کے دلوں میں ایمان لکھ دیا ہے اور ان کی اپنی خاص روح کے ذریعہ تائید کی ہے اور وہ انہیں ان جنّتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ا ن ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے – خدا ان سے راضی ہو گا اور وہ خدا سے راضی ہوں گے یہی لوگ اللہ کا گروہ ہیں اور آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ کا گروہ ہی نجات پانے والا ہے
۵۹۔ سورۃ الحشر
۵۹:۱:اللہ ہی کے لئے محوِ تسبیح ہے جو کچھ بھی زمین و آسمان میں ہے اور وہی صاحبِ عزت اور صاحبِ حکمت ہے
۵۹:۲:وہی وہ ہے جس نے اہل کتاب کے کافروں کو پہلے ہی حشر میں ان کے وطن سے نکال باہر کیا تم تو اس کا تصور بھی نہیں کر رہے تھے کہ یہ نکل سکیں گے اور ان کا بھی یہی خیال تھا کہ ان کے قلعے انہیں خدا سے بچا لیں گے لیکن خدا ایسے رخ سے پیش آیا جس کا انہیں وہم و گمان بھی نہیں تھا اور ان کے دلوں میں رعب پیدا کر دیا کہ وہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے اور صاحبانِ ایمان کے ہاتھوں سے اجاڑنے لگے تو صاحبانِ نظر عبرت حاصل کرو
۵۹:۳:اور اگر خدا نے ان کے حق میں جلاوطنی نہ لکھ دی ہوتی تو ان پر دنیا ہی میں عذاب نازل کر دیتا اور آخرت میں تو جہنّم کا عذاب طے ہی ہے
۵۹:۴:یہ اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور رسول سے اختلاف کیا اور جو خدا سے اختلاف کرے اس کے حق میں خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
۵۹:۵:مسلمانو تم نے جو بھی کھجور کی شاخ کاٹی ہے یا اسے اس کی جڑوں پر رہنے دیا ہے یہ سب خدا کی اجازت سے ہوا ہے اور اس لئے تاکہ خدا فاسقین کو رُسوا کرے
۵۹:۶:اور خدا نے جو کچھ ان کی طرف سے مال غنیمت اپنے رسول کو دلوایا ہے جس کے لئے تم نے گھوڑے یا اونٹ کے ذریعہ کوئی دوڑ دھوپ نہیں کی ہے۔۔۔۔ لیکن اللہ اپنے رسولوں کو غلبہ عنایت کرتا ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۵۹:۷:تو کچھ بھی اللہ نے اہل قریہ کی طرف سے اپنے رسول کو دلوایا ہے وہ سب اللہ ,رسول اور رسول کے قرابتدار،ایتام،مساکین اور مسافران غربت زدہ کے لئے ہے تاکہ سارا مال صرف مالداروں کے درمیان گھوم پھر کر نہ رہ جائے اور جو کچھ بھی رسول تمہیں دیدے اسے لے لو اور جس چیز سے منع کر دے اس سے رک جاؤ اور اللہ سے ڈرو کہ اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے
۵۹:۸:یہ مال ان مہاجر فقراء کے لئے بھی ہے جنہیں ان کے گھروں اور اموال سے نکال باہر کر دیا گیا ہے اور وہ صرف خدا کے فضل اور اس کی مرضی کے طلبگار ہیں اور خدا و رسول کی مدد کرنے والے ہیں کہ یہی لوگ دعوائے ایمان میں سچے ہیں
۵۹:۹:اور جن لوگوں نے دار الہجرت اور ایمان کو ان سے پہلے اختیار کیا تھا وہ ہجرت کرنے والوں کو دوست رکھتے ہیں اور جو کچھ انہیں دیا گیا ہے اپنے دلوں میں اس کی طرف سے کوئی ضرورت نہیں محسوس کرتے ہیں اور اپنے نفس پر دوسروں کو مقدم کرتے ہیں چاہے انہیں کتنی ہی ضرورت کیوں نہ ہو۔۔۔۔ اور جسے بھی اس کیے نفس کی حرص سے بچا لیا جائے وہی لوگ نجات پانے والے ہیں
۵۹:۱۰:اور جو لوگ ان کے بعد آئے اور ان کا کہنا یہ ہے کہ خدایا ہمیں معاف کر دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جنہوں نے ایمان میں ہم پر سبقت کی ہے اور ہمارے دلوں میں صاحبانِ ایمان کے لئے کسی طرح کا کینہ نہ قرار دینا کہ تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے
۵۹:۱۱:کیا تم نے منافقین کا حال نہیں دیکھا ہے کہ یہ اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں کہ اگر تمہیں نکال دیا گیا تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل چلیں گے اور تمہارے بارے میں کسی کی اطاعت نہ کریں گے اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو بھی ہم تمہاری مدد کریں گے اور خدا گواہ ہے کہ یہ سب بالکل جھوٹے ہیں
۵۹:۱۲:وہ اگر نکال بھی دیئے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہ نکلیں گے اور اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ہرگز ان کی مدد نہ کریں گے اور اگر مدد بھی کریں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کی کوئی مدد کرنے والا نہ ہو گا
۵۹:۱۳:مسلمانو تم ان کے دلوں میں اللہ سے بھی زیادہ خوف رکھتے ہو یہ اس لئے کہ یہ قوم سمجھدار نہیں ہے
۵۹:۱۴:یہ کبھی تم سے اجتماعی طور پر جنگ نہ کریں گے مگر یہ کہ محفوظ بستیوں میں ہوں یا دیواروں کے پیچھے ہوں ان کی دھاک آپس میں بہت ہے اور تم یہ خیال کرتے ہو کہ یہ سب متحد ہیں ہرگز نہیں ان کے دلوں میں سخت تفرقہ ہے اور یہ اس لئے کہ اس قوم کے پاس عقل نہیں ہے
۵۹:۱۵:جس طرح کہ ابھی حال میں ان سے پہلے والوں کا حشر ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے کام کے وبال کا مزہ چکھ لیا ہے اور پھر ان کے لئے دردناک عذاب بھی ہے
۵۹:۱۶:ان کی مثال شیطان جیسی ہے کہ اس نے انسان سے کہا کہ کفر اختیار کر لے اور جب وہ کافر ہو گیا تو کہنے لگا کہ میں تجھ سے بیزار ہوں میں تو عالمین کے پروردگار سے ڈرتا ہوں
۵۹:۱۷:تو ان دونوں کا انجام یہ ہے کہ دونوں جہنّم میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی ظالمین کی واقعی سزا ہے
۵۹:۱۸:ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لئے کیا بھیج دیا ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ وہ یقیناً تمہارے اعمال سے باخبر ہے
۵۹:۱۹:اور خبردار ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے خدا کو بھُلا دیا تو خدا نے خود ان کے نفس کو بھی بھُلا دیا اور وہ سب واقعی فاسق اور بدکار ہیں
۵۹:۲۰:اصحاب جنّت اور اصحاب جہنمّ ایک جیسے نہیں پو سکتے ،اصحاب جنّت وہی ہیں جو کامیاب ہونے والے ہیں
۵۹:۲۱:ہم اگر اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کر دیتے تو تم دیکھتے کہ پہاڑ خورِ خدا سے لرزاں اور ٹکڑے ٹکڑے ہوا جا رہا ہے اور ہم ان مثالوں کو انسانوں کے لئے اس لئے بیان کرتے ہیں کہ شاید وہ کچھ غور و فکر کر سکیں
۵۹:۲۲:وہ خدا وہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ حاضر و غائب سب کا جاننے والا عظیم اور دائمی رحمتوں کا مالک ہے
۵۹:۲۳:وہ اللہ وہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ بادشاہ،پاکیزہ صفات،بے عیب،امان دینے والا،نگرانی کرنے والا،صاحبِ عزت،زبردست اور کبریائی کا مالک ہے – وہ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے جو مشرکین کیا کرتے ہیں
۵۹:۲۴:وہ ایسا خدا ہے جو پیدا کرنے والا،ایجاد کرنے والا اور صورتیں بنانے والا ہے اس کے لئے بہترین نام ہیں زمین و آسمان کا ہر ذرّہ اسی کے لئے محوِ تسبیح ہے اور وہ صاحبِ عزت و حکمت ہے
۶۰۔ سورۃ الممتحنۃ
۶۰:۱:ایمان والو خبردار میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بنانا کہ تم ان کی طرف دوستی کی پیش کش کرو جب کہ انہوں نے اس حق کا انکار کر دیا ہے جو تمہارے پاس آ چکا ہے اور وہ رسول کو اور تم کو صرف اس بات پر نکال رہے ہیں کہ تم اپنے پروردگار (اللہ) پر ایمان رکھتے ہو۔۔۔۔ اگر تم واقعتاً ہماری راہ میں جہاد اور ہماری مرضی کی تلاش میں گھر سے نکلے ہو تو ان سے خفیہ دوستی کس طرح کر رہے ہو جب کہ میں تمہارے ظاہر و باطن سب کو جانتا ہوں اور جو بھی تم میں سے ایسا اقدام کرے گا وہ یقیناً سیدھے راستہ سے بہک گیا ہے
۶۰:۲:یہ اگر تمہیں پا جائیں گے تو تمہارے دشمن ثابت ہوں گے اور تمہاری طرف برائی کے ارادے سے ہاتھ اور زبان سے اقدام کریں گے اور یہ چاہیں گے کہ تم بھی کافر ہو جاؤ
۶۰:۳:یقیناً تمہارے قرابتدار اور تمہاری اولاد روزِ قیامت کام آنے والی نہیں ہے اس دن خدا تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۶۰:۴:تمہارے لئے بہترین نمونہ عمل ابراہیم علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں میں ہے جب انہوں نے اپنی قوم سے کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے بیزار ہیں – ہم نے تمہارا انکار کر دیا ہے اور ہمارے تمہارے درمیان بغض اور عداوت بالکل واضح ہے یہاں تک کہ تم خدائے وحدہٗ لاشریک پر ایمان لے آؤ علاوہ ابراہیم علیہ السّلام کے اس قول کے جو انہوں نے اپنے مربّی باپ سے کہہ دیا تھا کہ میں تمہارے لئے استغفار ضرور کروں گا لیکن میں پروردگار کی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ہوں۔ خدایا میں نے تیرے اوپر بھروسہ کیا ہے اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے اور تیری ہی طرف بازگشت بھی ہے
۶۰:۵:خدایا مجھے کفاّر کے لئے فتنہ و بلا نہ قرار دینا اور مجھے بخش دینا کہ تو ہی صاحب عزت اور صاحبِ حکمت ہے
۶۰:۶:بیشک تمہارے لئے ان لوگوں میں بہترین نمونہ عمل ہے اس شخص کے لئے جو اللہ اور روزِ آخرت کا امیدوار ہے اور جو انحراف کرے گا خدا اس سے بے نیاز اور قابل حمد و ثنا ہے
۶۰:۷:قریب ہے کہ خدا تمہارے اور جن سے تم نے دشمنی کی ہے ان کے درمیان دوستی قرار دے دے کہ وہ صاحب قدرت ہے اور بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
۶۰:۸:وہ تمہیں ان لوگوں کے بارے میں جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں وطن سے نہیں نکالا ہے اس بات سے نہیں روکتا ہے کہ تم ان کے ساتھ نیکی اور انصاف کرو کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے
۶۰:۹:وہ تمہیں صرف ان لوگوں سے روکتا ہے جنہوں نے تم سے دین میں جنگ کی ہے اور تمہیں وطن سے نکال باہر کیا ہے اور تمہارے نکالنے پر دشمنوں کی مدد کی ہے کہ ان سے دوستی کرو اور جو ان سے دوستی کرے گا وہ یقیناً ظالم ہو گا
۶۰:۱۰:~ ایمان والو جب تمہارے پاس ہجرت کرنے والی مومن عورتیں آئیں تو پہلے ان کا امتحان کرو کہ اللہ ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے پھر اگر تم بھی دیکھو کہ یہ مومنہ ہیں تو خبردار انہیں کفاّر کی طرف واپس نہ کرنا – نہ وہ ان کے لئے حلال ہیں اور نہ یہ ان کے لئے حلال ہیں اور جو خرچہ کفاّر نے مہر کا دیا ہے وہ انہیں واپس کر دو اور تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ تم ان کی اجرت (مہر) دینے کے بعد ان سے نکاح کر لو اور خبردار کافر عورتوں کی عصمت پکڑ کر نہ رکھو اور جو تم نے خرچ کیا ہے وہ کفار سے لے لو اور جو انہوں نے خرچ کیا ہے وہ تم سے لے لیں کہ یہی حکم خدا ہے جس کا فیصلہ خدا نے تمہارے درمیان کیا ہے اور وہ بڑا صاحبِ علم و حکمت ہے
۶۰:۱۱:اور اگر تمہاری کوئی بیوی کفاّر کی طرف چلی جائے اور پھر تم ان کو سزا دو تو جن کی بیوی چلی گئی ہے ان کا خرچ مال غنیمت میں سے دے دو اور اس اللہ سے بہرحال ڈرتے رہو جس پر ایمان رکھنے والے ہو
۶۰:۱۲:پیغمبر اگر ایمان لانے والی عورتیں آپ کے پاس اس امر پر بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ کسی کو خدا کا شریک نہیں بنائیں گی اور چوری نہیں کریں گی – زنا نہیں کریں گی – اولاد کو قتل نہیں کریں گی اور اپنے ہاتھ پاؤں کے سامنے سے کوئی بہتان (لڑکا) لے کر نہیں آئیں گی اور کسی نیکی میں آپ کی مخالفت نہیں کریں گی تو آپ ان سے بیعت کا معاملہ کر لیں اور ان کے حق میں استغفار کریں کہ خدا بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے
۶۰:۱۳:ایمان والو خبردار اس قوم سے ہرگز دوستی نہ کرنا جس پر خدا نے غضب نازل کیا ہے کہ وہ آخرت سے اسی طرح مایوس ہوں گے جس طرح کفاّر قبر والوں سے مایوس ہو جاتے ہیں
۶۱۔ سورۃ الصّٰفّ
۶۱:۱:زمین و آسمان کا ہر ذرہ اللہ کی تسبیح میں مشغول ہے اور وہی صاحبِ عزت اور صاحب حکمت ہے
۶۱:۲:ایمان والو آخر وہ بات کیوں کہتے ہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو
۶۱:۳:اللہ کے نزدیک یہ سخت ناراضگی کا سبب ہے کہ تم وہ کہو جس پر عمل نہیں کرتے ہو
۶۱:۴:بیشک اللہ ان لوگوں کو دوست رکھتا ہے جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر جہاد کرتے ہیں جس طرح سیسہ پلائی ہوئی دیواریں
۶۱:۵:اور اس وقت کو یاد کرو جب موسیٰ علیہ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ قوم والو مجھے کیوں اذیت دے رہے ہو تمہیں تو معلوم ہے کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول علیہ السّلام ہوں پھر جب وہ لوگ ٹیڑھے ہو گئے تو خدا نے بھی ان کے دلوں کو ٹیڑھا ہی کر دیا کہ اللہ بدکار قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
۶۱:۶:اور اس وقت کو یاد کرو جب عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم علیہ السّلام نے کہا کہ اے بنی اسرائیل میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اپنے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا اور اپنے بعد کے لئے ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں جس کا نام احمد ہے لیکن پھر بھی جب وہ معجزات لے کر آئے تو لوگوں نے کہہ دیا کہ یہ تو کھُلا ہوا جادو ہے
۶۱:۷:اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو خدا پر جھوٹ الزام لگائے جب کہ اسے اسلام کی دعوت دی جا رہی ہو اور اللہ کبھی ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
۶۱:۸:یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور خدا کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو مکمل کرنے والا ہے چاہے یہ بات کفار کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو
۶۱:۹:وہی خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب بنائے چاہے یہ بات مشرکین کو کتنی ہی ناگوار کیوں نہ ہو
۶۱:۱۰:ایمان والو کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت کی طرف رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے
۶۱:۱۱:اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور راہِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کرو کہ یہی تمہارے حق میں سب سے بہتر ہے اگر تم جاننے والے ہو
۶۱:۱۲:وہ تمہارے گناہوں کو بھی بخش دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور اس ہمیشہ رہنے والی جنّت میں پاکیزہ مکانات ہوں گے اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے
۶۱:۱۳:اور ایک چیز اور بھی جسے تم پسند کرتے ہو۔۔۔۔ اللہ کی طرف سے مدد اور قریبی فتح اور آپ مومنین کو بشارت دے دیجئے
۶۱:۱۴:ایمان والو اللہ کے مددگار بن جاؤ جس طرح عیسیٰ بن مریم علیہ السّلام نے اپنے حواریین سے کہا تھا کہ اللہ کی راہ میں میرا مددگار کون ہے تو حواریین نے کہا کہ ہم اللہ کے ناصر ہیں لیکن پھر بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لے آیا اور ایک گروہ کافر ہو گیا تو ہم نے صاحبان ایمان کی دشمن کے مقابلہ میں مدد کر دی تو وہ غالب آ کر رہے
۶۲۔ سورۃ الجمعۃ
۶۲:۱:زمین و آسمان کا ہر ذرہ اس خدا کی تسبیح کر رہا ہے جو بادشاہ پاکیزہ صفات،اور صاحبِ عزت اور صاحبِ حکمت ہے
۶۲:۲:اس خدا نے مکہ والوں میں ایک رسول بھیجا ہے جو ان ہی میں سے تھا کہ ان کے سامنے آیات کی تلاوت کرے ,ان کے نفوس کو پاکیزہ بنائے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اگرچہ یہ لوگ بڑی کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا تھے
۶۲:۳:اور ان میں سے ان لوگوں کی طرف بھی جو ابھی ان سے ملحق نہیں ہوئے ہیں اور وہ صاحبِ عزت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی
۶۲:۴:یہ ایک فضلِ خدا ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کر دیتا ہے اور وہ بڑے عظیم فضل کا مالک ہے
۶۲:۵:ان لوگوں کی مثال جن پر توریت کا بار رکھا گیا اور وہ اسے اُٹھا نہ سکے اس گدھے کی مثال ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہو یہ بدترین مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے آیات الٰہی کی تکذیب کی ہے اور خدا کسی ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
۶۲:۶:آپ کہہ دیجئے کہ یہودیو اگر تمہارا خیال یہ ہے کہ تمام انسانوں میں تم ہی اللہ کے دوست ہو تو اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو موت کی تمنا کرو
۶۲:۷:اور یہ ہر گز موت کی تمنا ّنہیں کریں گے کہ ان کے ہاتھوں نے پہلے بہت کچھ کر رکھا ہے اور اللہ ظالمین کے حالات کو خوب جانتا ہے
۶۲:۸:آپ کہہ دیجئے کہ تم جس موت سے فرار کر رہے ہو وہ خود تم سے ملاقات کرنے والی ہے اس کے بعد تم اس کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے جو حاضر و غائب سب کا جاننے والا ہے اور وہ تمہیں باخبر کرے گا کہ تم وار دنیا میں کیا کر رہے تھے
۶۲:۹:ایمان والو جب تمہیں جمعہ کے دن نماز کے لئے پکارا جائے تو ذکر خدا کی طرف دوڑ پڑو اور کاروبار بند کر دو کہ یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جاننے والے ہو
۶۲:۱۰:پھر جب نماز تمام ہو جائے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور فضل خدا کو تلاش کرو اور خدا کو بہت یاد کرو کہ شاید اسی طرح تمہیں نجات حاصل ہو جائے
۶۲:۱۱:اور اے پیغمبر یہ لوگ جب تجارت یا لہو و لعب کو دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو تنہا کھڑا چھوڑ دیتے ہیں آپ ان سے کہہ دیجئے کہ خدا کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ اس کھیل اور تجارت سے بہرحال بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے
۶۳۔ سورۃ المنٰفقون
۶۳:۱:پیغمبر یہ منافقین آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ بھی جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافقین اپنے دعویٰ میں جھوٹے ہیں
۶۳:۲:انہوں نے اپنی قسموں کو سپر بنا لیا ہے اور لوگوں کو راہِ خدا سے روک رہے ہیں یہ ان کے بدترین اعمال ہیں جو یہ انجام دے رہے ہیں
۶۳:۳:یہ اس لئے ہے کہ یہ پہلے ایمان لائے پھر کافر ہو گئے تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی تو اب کچھ نہیں سمجھ رہے ہیں
۶۳:۴:اور جب آپ انہیں دیکھیں گے تو ان کے جسم بہت اچھے لگیں گے اور بات کریں گے تو اس طرح کہ آپ سننے لگیں لیکن حقیقت میں یہ ایسے ہیں جیسے دیوار سے لگائی ہوئی سوکھی لکڑیاں کہ یہ ہر چیخ کو اپنے ہی خلاف سمجھتے ہیں اور یہ واقعتاً دشمن ہیں ان سے ہوشیار رہئے خدا انہیں غارت کرے یہ کہاں بہکے چلے جا رہے ہیں
۶۳:۵:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے حق میں استغفار کریں گے تو سر پھر ا لیتے ہیں اور تم دیکھو گے کہ استکبار کی بنا پر منہ بھی موڑ لیتے ہیں
۶۳:۶:ان کے لئے سب برابر ہے چاہے آپ استغفار کریں یا نہ کریں خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے کہ یقیناً اللہ بدکار قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے
۶۳:۷:یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے ساتھیوں پر کچھ خرچ نہ کرو تاکہ یہ لوگ منتشر ہو جائیں حالانکہ آسمان و زمین کے سارے خزانے اللہ ہی کے لئے ہیں اور یہ منافقین اس بات کو نہیں سمجھ رہے ہیں
۶۳:۸:یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ واپس آ گئے تو ہم صاحبانِ عزت ان ذلیل افراد کو نکال باہر کریں گے حالانکہ ساری عزت اللہ ،رسول اور صاحبانِ ایمان کے لئے ہے اور یہ منافقین یہ جانتے بھی نہیں ہیں
۶۳:۹:ایمان والو خبردار تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہیں یاد خدا سے غافل نہ کر دے کہ جو ایسا کرے گا وہ یقیناً خسارہ والوں میں شمار ہو گا
۶۳:۱۰:اور جو رزق ہم نے عطا کیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے اور وہ یہ کہے کہ خدایا ہمیں تھوڑے دنوں کی مہلت کیوں نہیں دے دیتا ہے کہ ہم خیرات نکالیں اور نیک بندوں میں شامل ہو جائیں
۶۳:۱۱:اور ہرگز خدا کسی کی اجل کے آ جانے کے بعد اس میں تاخیر نہیں کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۶۴۔ سورۃ التغابن
۶۴:۱:زمین و آسمان کا ہر ذرہ خدا کی تسبیح کر رہا ہے کہ اسی کے لئے ملک ہے اور اسی کے لئے حمد ہے اور وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۶۴:۲:اسی نے تم سب کو پیدا کیا ہے پھر تم میں سے کچھ مومن ہیں اور کچھ کافر اور اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے
۶۴:۳:اسی نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تمہاری صورت کو بھی انتہائی حسن بنایا ہے اور پھر اسی کی طرف سب کی بازگشت بھی ہے
۶۴:۴:وہ زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے اور ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جن کا تم اظہار کرتے ہو یا جنہیں تم چھپاتے ہو اور وہ سینوں کے رازوں سے بھی باخبر ہے
۶۴:۵:کیا تمہارے پاس پہلے کفر اختیار کرنے والوں کی خبر نہیں آئی ہے کہ انہوں نے اپنے کام کے وبال کا مزہ چکھ لیا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے
۶۴:۶:یہ اس لئے کہ ان کے پاس رسول کھُلی ہوئی نشانیاں لے کر آتے تھے تو انہوں نے صاف کہہ دیا کہ کیا بشر ہماری ہدایت کرے گا اور یہ کہہ کر انکار کر دیا اور منہ پھیر لیا تو خدا بھی ان سے بے نیاز ہے اور وہ قابلِ تعریف غنی ہے
۶۴:۷:ان کفاّر کا خیال یہ ہے کہ انہیں دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا تو کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار کی قسم تمہیں دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور پھر بتایا جائے گا کہ تم نے کیا کیا،کیا ہے اور یہ کام خدا کے لئے بہت آسان ہے
۶۴:۸:لہذا خدا اور رسول اور اس نور پر ایمان لے آؤ جسے ہم نے نازل کیا ہے کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
۶۴:۹:وہ قیامت کے دن تم سب کو جمع کرے گا اور وہی ہار جیت کا دن ہو گا اور جو اللہ پر ایمان رکھے گا اور نیک اعمال کرے گا خدا اس کی برائیوں کو دور کر دے گا اور اسے ان باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ ان ہی میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے
۶۴:۱۰:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ اصحاب جہنّم ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہ ان کا بدترین انجام ہے
۶۴:۱۱:کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی ہے مگر خدا کی اجازت سے اور جو صاحبِ ایمان ہوتا ہے خدا اس کے دل کی ہدایت کر دیتا ہے اور خدا ہر شے کا خوب جاننے والا ہے
۶۴:۱۲:اور تم لوگ خدا کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگر انحراف کرو گے تو رسول کی ذمہ داری واضح طور پر پیغام پہنچا دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہے
۶۴:۱۳:اللہ ہی وہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور تمام صاحبانِ ایمان کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے
۶۴:۱۴:ایمان والو – تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں لہذا ان سے ہوشیار رہو اور اگر انہیں معاف کر دو اور ان سے درگزر کرو اور انہیں بخش دو تو اللہ بھی بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۶۴:۱۵:تمہارے اموال اور تمہاری اولاد تمہارے لئے صرف امتحان کا ذریعہ ہیں اور اجر عظیم صرف اللہ کے پاس ہے
۶۴:۱۶:لہذا جہاں تک ممکن ہو اللہ سے ڈرو اور اس کی بات سنو اور اطاعت کرو اور راہِ خدا میں خرچ کرو کہ اس میں تمہارے لئے خیر ہے اور جو اپنے ہی نفس کے بخل سے محفوظ ہو جائے وہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں
۶۴:۱۷:اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو گے تو وہ اسے دوگنا بنا دے گا اور تمہیں معاف بھی کر دے گا کہ وہ بڑا قدر داں اور برداشت کرنے والا ہے
۶۴:۱۸:وہ حاضر و غائب کا جاننے والا اور صاحبِ عزت و حکمت ہے
۶۵۔ سورۃ الطلاق
۶۵:۱:اے پیغمبر ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو انہیں عدت کے حساب سے طلاق دو اور پھر عدت کا حساب رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ وہ تمہارا پروردگار ہے اور خبردار انہیں ان کے گھروں سے مت نکالنا اور نہ وہ خود نکلیں جب تک کوئی کھلا ہوا گناہ نہ کریں – یہ خدائی حدود ہیں اور جو خدائی حدود سے تجاوز کرے گا اس نے اپنے ہی نفس پر ظلم کیا ہے تمہیں نہیں معلوم کہ شاید خدا اس کے بعد کوئی نئی بات ایجاد کر دے
۶۵:۲:پھر جب وہ اپنی مدت کو پورا کر لیں تو انہیں نیکی کے ساتھ روک لو یا نیکی ہی کے ساتھ رخصت کر دو اور طلاق کے لئے اپنے میں سے دو عادل افراد کو گواہ بناؤ اور گواہی کو صرف خدا کے لئے قائم کرو نصیحت ان لوگوں کو کی جا رہی ہے جو خدا اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو بھی اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لئے نجات کی راہ پیدا کر دیتا ہے
۶۵:۳:اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جس کا خیال بھی نہیں ہوتا ہے اور جو خدا پر بھروسہ کرے گا خدا اس کے لئے کافی ہے بیشک خدا اپنے حکم کا پہنچانے والا ہے اس نے ہر شے کے لئے ایک مقدار معین کر دی ہے
۶۵:۴:اور تمہاری عورتوں میں جو حیض سے مایوس ہو چکی ہیں اگر ان کے حائضہ ہونے میں شک ہو تو ان کا عدہ تین مہینے ہے اور اسی طرح وہ عورتیں جن کے یہاں حیض نہیں آتا ہے اور حاملہ عورتوں کا عدہ وضع حمل تک ہے اور جو خدا سے ڈرتا ہے خدا اس کے امر میں آسانی پیدا کر دیتا ہے
۶۵:۵:یہ حکم خدا ہے جسے تمہاری طرف اس نے نازل کیا ہے اور جو خدا سے ڈرتا ہے خدا اس کی برائیوں کو دور کر دیتا ہے اور اس کے اجر میں اضافہ کر دیتا ہے
۶۵:۶:اور ان مطلقات کو سکونت دو جیسی طاقت تم رکھتے ہو اور انہیں اذیت مت دو کہ اس طرح ان پر تنگی کرو اور اگر حاملہ ہوں تو ان پر اس وقت تک انفاق کرو جب تک وضع حمل نہ ہو جائے پھر اگر وہ تمہارے بچوں کو دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت دو اور اسے آپس میں نیکی کے ساتھ طے کرو اور اگر آپس میں کشاکش ہو جائے تو دوسری عورت کو دودھ پلانے کا موقع دو
۶۵:۷:صاحبِ وسعت کو چاہئے کہ اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس کے رزق میں تنگی ہے وہ اسی میں سے خرچ کرے جو خدا نے اسے دیا ہے کہ خدا کسی نفس کو اس سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا ہے جتنا اسے عطا کیا گیا ہے عنقریب خدا تنگی کے بعد وسعت عطا کر دے گا
۶۵:۸:اور کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے حکم خدا و رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے ان کا شدید محاسبہ کر لیا اور انہیں بدترین عذاب میں مبتلا کر دیا
۶۵:۹:پھر انہوں نے اپنے کام کے وبال کا مزہ چکھ لیا اور آخری انجام خسارہ ہی قرار پایا
۶۵:۱۰:اللہ نے ان کے لئے شدید قسم کا عذاب مہیّا کر رکھا ہے لہذا ایمان والو اور عقل والو اللہ سے ڈرو کہ اس نے تمہاری طرف اپنے ذکر کو نازل کیا ہے
۶۵:۱۱:وہ رسول جو اللہ کی واضح آیات کی تلاوت کرتا ہے کہ ایمان اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے آئے اور جو خدا پر ایمان رکھے گا اور نیک عمل کرے گا خدا اسے ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ ان ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور اللہ نے انہیں یہ بہترین رزق عطا کیا ہے
۶۵:۱۲:اللہ ہی وہ ہے جس نے ساتوں آسمانوں کو پیدا کیا ہے اور زمینوں میں بھی ویسی ہی زمینیں بنائی ہیں اس کے احکام ان کے درمیان نازل ہوتے رہتے ہیں تاکہ تمہیں یہ معلوم رہے کہ وہ ہر شے پر قادر ہے اور اس کا علم تمام اشیاء کو محیط ہے
۶۶۔ سورۃ التحریم
۶۶:۱:پیغمبر آپ اس شے کو کیوں ترک کر رہے ہیں جس کو خدا نے آپ کے لئے حلال کیا ہے کیا آپ ازواج کی مرضی کے خواہشمند ہیں اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے
۶۶:۲:خدا نے فرض قرار دیا ہے کہ اپنی قسم کو کفارہ دے کر ختم کر دیجئے اور اللہ آپ کا مولا ہے اور وہ ہر چیز کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۶۶:۳:اور جب نبی نے اپنی بعض ازواج سے راز کی بات بتائی اور اس نے دوسری کو باخبر کر دیا اور خدا نے نبی پر ظاہر کر دیا تو نبی نے بعض باتوں کو اسے بتایا اور بعض سے اعراض کیا پھر جب اسے باخبر کیا تو اس نے پوچھا کہ آپ کو کس نے بتایا ہے تو آپ نے کہا کہ خدائے علیم و خبیر نے
۶۶:۴:اب تم دونوں توبہ کرو کہ تمہارے دلوں میں کجی پیدا ہو گئی ہے ورنہ اگر اس کے خلاف اتفاق کرو گی تو یاد رکھو کہ اللہ اس کا سرپرست ہے اور جبریل اور نیک مومنین اور ملائکہ سب اس کے مددگار ہیں
۶۶:۵:وہ اگر تمہیں طلاق بھی دے دے گا تو خدا تمہارے بدلے اسے تم سے بہتر بیویاں عطا کر دے گا مسلمہ،مومنہ،فرمانبردار،توبہ کرنے والی،عبادت گزار،روزہ رکھنے والی،کنواری اور غیر کنواری سب
۶۶:۶:ایمان والو اپنے نفس اور اپنے اہل کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے جس پر وہ ملائکہ معین ہوں گے جو سخت مزاج اور تند و تیز ہیں اور خدا کے حکم کی مخالفت نہیں کرتے ہیں اور جو حکم دیا جاتا ہے اسی پر عمل کرتے ہیں
۶۶:۷:اور اے کفر اختیار کرنے والو آج کوئی عذر پیش نہ کرو کہ آج تمہیں تمہارے اعمال کی سزا دی جائے گی
۶۶:۸:ایمان والو خلوص دل کے ساتھ توبہ کرو عنقریب تمہارا پروردگار تمہاری برائیوں کو مٹا دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کر دے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اس دن خدا اپنے نبی اور صاحبانِ ایمان کو رسوا نہیں ہونے دے گا ان کا نور ان کے آگے آگے اور داہنی طرف چل رہا ہو گا اور وہ کہیں گے کہ خدایا ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کر دے اور ہمیں بخش دے کہ تو یقیناً ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے
۶۶:۹:پیغمبر آپ کفر اور منافقین سے جہاد کریں اور ان پر سختی کریں اور ان کا ٹھکانا جہنّم ہے اور وہی بدترین انجام ہے
۶۶:۱۰:خدا نے کفر اختیار کرنے والوں کے لئے زوجہ نوح اور زوجہ لوط کی مثال بیان کی ہے کہ یہ دونوں ہمارے نیک بندوں کی زوجیت میں تھیں لیکن ان سے خیانت کی تو اس زوجیت نے خدا کی بارگاہ میں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا اور ان سے کہہ دیا گیا کہ تم بھی تمام جہنمّ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل ہو جاؤ
۶۶:۱۱:اور خدا نے ایمان والوں کے لئے فرعون کی زوجہ کی مثال بیان کی ہے کہ اس نے دعا کی کہ پروردگار میرے لئے جنّت میں ایک گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس کے کاروبار سے نجات دلا دے اور اس پوری ظالم قوم سے نجات عطا کر دے
۶۶:۱۲:اور مریم بنت عمران علیہ السّلام کی مثال جس نے اپنی عفت کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے کلمات اور کتابوں کی تصدیق کی اور وہ ہمارے فرمانبردار بندوں میں سے تھی
۶۷۔ سورۃ الملک
۶۷:۱:بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھوں میں سارا ملک ہے اور وہ ہر شے پر قادر و مختار ہے
۶۷:۲:اس نے موت و حیات کو اس لئے پیدا کیا ہے تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں حَسن عمل کے اعتبار سے سب سے بہتر کون ہے اور وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور بخشنے والا بھی ہے
۶۷:۳:اسی نے سات آسمان تہ بہ تہ پیدا کئے ہیں اور تم رحمان کی خلقت میں کسی طرح کا فرق نہ دیکھو گے پھر دوبارہ نگاہ اٹھا کر دیکھو کہیں کوئی شگاف نظر آتا ہے
۶۷:۴:اس کے بعد بار بار نگاہ ڈالو دیکھو نگاہ تھک کر پلٹ آئے گی لیکن کوئی عیب نظر نہ آئے گا
۶۷:۵:ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے مزین کیا ہے اور انہیں شیاطین کو سنگسار کرنے کا ذریعہ بنا دیا ہے اور ان کے لئے جہنمّ کا عذاب الگ مہیّا کر رکھا ہے
۶۷:۶:اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ہے ان کے لئے جہنمّ کا عذاب ہے اور وہی بدترین انجام ہے
۶۷:۷:جب بھی وہ اس میں ڈالے جائیں گے اس کی چیخ سنیں گے اور وہ جوش مار رہا ہو گا
۶۷:۸:بلکہ قریب ہو گا کہ جوش کی شدت سے پھٹ پڑے جب بھی اس میں کسی گروہ کو ڈالا جائے گا تو اس کے داروغہ ان سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا
۶۷:۹:تو وہ کہیں گے کہ آیا تو تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلا دیا اور یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے تم لوگ خود بہت بڑی گمراہی میں مبتلا ہو
۶۷:۱۰:اور پھر کہیں گے کہ اگر ہم بات سن لیتے اور سمجھتے ہوتے تو آج جہنّم والوں میں نہ ہوتے
۶۷:۱۱:تو انہوں نے خود اپنے گناہ کا اقرار کر لیا تو اب جہنم ّوالوں کے لئے تو رحمت خدا سے دوری ہی دوری ہے
۶۷:۱۲:بیشک جو لوگ بغیر دیکھے اپنے پروردگار کا خوف رکھتے ہیں ان کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے
۶۷:۱۳:اور تم لوگ اپنی باتوں کو آہستہ کہو یا بلند آواز سے خدا تو سینوں کی رازوں کو بھی جانتا ہے
۶۷:۱۴:اور کیا پیدا کرنے والا نہیں جانتا ہے جب کہ وہ لطیف بھی ہے اور خبیر بھی ہے
۶۷:۱۵:اسی نے تمہارے لئے زمین کو نرم بنا دیا ہے کہ اس کے اطراف میں چلو اور رزق خدا تلاش کرو پھر اسی کی طرف قبروں سے اٹھ کر جانا ہے
۶۷:۱۶:کیا تم آسمان میں حکومت کرنے والے کی طرف سے مطمئن ہو گئے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ تمہیں گردش ہی دیتی رہے
۶۷:۱۷:یا تم اس کی طرف سے اس بات سے محفوظ ہو گئے کہ وہ تمہارے اوپر پتھروں کی بارش کر دے پھر تمہیں بہت جلد معلوم ہو جائے گا کہ میرا ڈرانا کیسا ہوتا ہے
۶۷:۱۸:اور ان سے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی ہے تو دیکھو کہ ان کا انجام کتنا بھیانک ہوا ہے
۶۷:۱۹:کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر ان پرندوں کو نہیں دیکھا ہے جو پر پھیلا دیتے ہیں اور سمیٹ لیتے ہیں کہ انہیں اس فضا میں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں سنبھال سکتا کہ وہی ہر شے کی نگرانی کرنے والا ہے
۶۷:۲۰:کیا یہ جو تمہاری فوج بنا ہوا ہے خدا کے مقابلہ میں تمہاری مدد کر سکتا ہے – بیشک کفار صرف دھوکہ میں پڑے ہوئے ہیں
۶۷:۲۱:یا یہ تم کو روزی دے سکتا ہے اگر خدا اپنی روزی کو روک لے – حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نافرمانی اور نفرت میں غرق ہو گئے ہیں
۶۷:۲۲:کیا وہ شخص جو منہ کے بل چلتا ہے وہ زیادہ ہدایت یافتہ ہے یا جو سیدھے سیدھے صراطِ مستقیم پر چل رہا ہے
۶۷:۲۳:آپ کہہ دیجئے کہ خدا ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی نے تمہارے لئے کان آنکھ اور دل قرار دیئے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرنے والے ہو
۶۷:۲۴:کہہ دیجئے کہ وہی وہ ہے جس نے زمین میں تمہیں پھیلا دیا ہے اور اسی کی طرف تمہیں جمع کر کے لے جایا جائے گا
۶۷:۲۵:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم لوگ سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہو گا
۶۷:۲۶:آپ کہہ دیجئے کہ علم اللہ کے پاس ہے اور میں تو صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
۶۷:۲۷:پھر جب اس قیامت کے عذاب کو قریب دیکھیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ عذاب ہے جس کے تم خواستگار تھے
۶۷:۲۸:آپ کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ خدا مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے تو ان کافروں کا دردناک عذاب سے بچانے والا کون ہے
۶۷:۲۹:کہہ دیجئے کہ وہی خدائے رحمان ہے جس پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے پھر عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کھِلی ہوئی گمراہی میں کون ہے
۶۷:۳۰:کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر تمہارا سارا پانی زمین کے اندر جذب ہو جائے تو تمہارے لئے چشمہ کا پانی بہا کر کون لائے گا
۶۸۔ سورۃ قلم
۶۸:۱:نۤ،قلم اور اس چیز کی قسم جو یہ لکھ رہے ہیں
۶۸:۲:آپ اپنے پروردگار کی نعمت کے طفیل مجنون نہیں ہیں
۶۸:۳:اور آپ کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے
۶۸:۴:اور آپ بلند ترین اخلاق کے درجہ پر ہیں
۶۸:۵:عنقریب آپ بھی دیکھیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے
۶۸:۶:کہ دیوانہ کون ہے
۶۸:۷:آپ کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستہ سے بہک گیا ہے اور کون ہدایت یافتہ ہے
۶۸:۸:لہذا آپ جھٹلانے والوں کی اطاعت نہ کریں
۶۸:۹:یہ چاہتے ہیں کہ آپ ذرا نرم ہو جائیں تو یہ بھی نرم ہو جائیں
۶۸:۱۰:اور خبردار آپ کسی بھی مسلسل قسم کھانے والے ذلیل
۶۸:۱۱:عیب جو اور اعلیٰ درجہ کے چغلخور
۶۸:۱۲:مال میں بیحد بخل کرنے والے ،تجاوز گناہگار
۶۸:۱۳:بدمزاج اور اس کے بعد بد نسل کی اطاعت نہ کریں
۶۸:۱۴:صرف اس بات پر کہ یہ صاحبِ مال و اولاد ہے
۶۸:۱۵:جب اس کے سامنے آیات اِلٰہیہ کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہہ دیتا ہے کہ یہ سب اگلے لوگوں کی داستانیں ہیں
۶۸:۱۶:ہم عنقریب اس کی ناک پر نشان لگا دیں گے
۶۸:۱۷:ہم نے ان کو اسی طرح آزمایا ہے جس طرح باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ صبح کو پھل توڑ لیں گے
۶۸:۱۸:اور انشاء اللہ نہیں کہیں گے
۶۸:۱۹:تو خدا کی طرف سے راتوں رات ایک بلا نے چکر لگایا جب یہ سب سو رہے تھے
۶۸:۲۰:اور سارا باغ جل کر کالی رات جیسا ہو گیا
۶۸:۲۱:پھر صبح کو ایک نے دوسرے کو آواز دی
۶۸:۲۲:کہ پھل توڑنا ہے تو اپنے اپنے کھیت کی طرف چلو
۶۸:۲۳:پھر سب گئے اس عالم میں کہ آپس میں راز دارانہ باتیں کر رہے تھے
۶۸:۲۴:کہ خبردار آج باغ میں کوئی مسکین داخل نہ ہونے پائے
۶۸:۲۵:اور روک تھام کا بندوبست کر کے صبح سویرے پہنچ گئے
۶۸:۲۶:اب جو باغ کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم تو بہک گئے
۶۸:۲۷:بلکہ بالکل سے محروم ہو گئے
۶۸:۲۸:تو ان کے منصف مزاج نے کہا کہ میں نے نہ کہا تھا کہ تم لوگ تسبیح پروردگار کیوں نہیں کرتے
۶۸:۲۹:کہنے لگے کہ ہمارا رب پاک و بے نیاز ہے اور ہم واقعتاً ظالم تھے
۶۸:۳۰:پھر ایک نے دوسرے کو ملامت کرنا شروع کر دی
۶۸:۳۱:کہنے لگے کہ افسوس ہم بالکل سرکش تھے
۶۸:۳۲:شائد ہمارا پروردگار ہمیں اس سے بہتر دے دے کہ ہم اس کی طرف رغبت کرنے والے ہیں
۶۸:۳۳:اسی طرح عذاب نازل ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب تو اس سے بڑا ہے اگر انہیں علم ہو
۶۸:۳۴:بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے پروردگار کے یہاں نعمتوں کی جنّت ہے
۶۸:۳۵:کیا ہم اطاعت گزاروں کو مجرموں جیسا بنا دیں
۶۸:۳۶:تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسا فیصلہ کر رہے ہو
۶۸:۳۷:یا تمہاری کوئی کتاب ہے جس میں یہ سب پڑھا کرتے ہو
۶۸:۳۸:کہ وہاں تمہاری پسند کی ساری چیزیں حاضر ملیں گی
۶۸:۳۹:یا تم نے ہم سے روزِ قیامت تک کی قسمیں لے رکھی ہیں کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جس کا تم فیصلہ کرو گے
۶۸:۴۰:ان سے پوچھئے کہ ان سب باتوں کا ذمہ دار کون ہے
۶۸:۴۱:یا ان کے لئے شرکاء ہیں تو اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شرکاء کو لے آئیں
۶۸:۴۲:جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انہیں سجدوں کی دعوت دی جائے گی اور یہ سجدہ بھی نہ کر سکیں گے
۶۸:۴۳:ان کی نگاہیں شرم سے جھکی ہوں گی ذلّت ان پر چھائی ہو گی اور انہیں اس وقت بھی سجدوں کی دعوت دی جا رہی تھی جب یہ بالکل صحیح و سالم تھے
۶۸:۴۴:تو اب مجھے اور اس بات کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم عنقریب انہیں اس طرح گرفتار کریں گے کہ انہیں اندازہ بھی نہ ہو گا
۶۸:۴۵:اور ہم تو اس لئے ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہماری تدبیر مضبوط ہے
۶۸:۴۶:کیا آپ ان سے مزدوری مانگ رہے ہیں جو یہ اس کے تاوان کے بوجھ سے دبے جا رہے ہیں
۶۸:۴۷:یا ان کے پاس کوئی غیب ہے جسے یہ لکھ رہے ہیں
۶۸:۴۸:اب آپ اپنے پروردگار کے حکم کے لئے صبر کریں اور صاحبِ حوت جیسے نہ ہو جائیں جب انہوں نے نہایت غصّہ کے عالم میں آواز دی تھی
۶۸:۴۹:کہ اگر انہیں نعمت پروردگار نے سنبھال نہ لیا ہوتا تو انہیں چٹیل میدان میں برے حالوں میں چھوڑ دیا جاتا
۶۸:۵۰:پھر ان کے رب نے انہیں منتخب کر کے نیک کرداروں میں قرار دے دیا
۶۸:۵۱:اور یہ کفاّر قرآن کو سنتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ عنقریب آپ کو نظروں سے پھسلا دیں گے اور یہ کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانے ہیں
۶۸:۵۲:حالانکہ یہ قرآن عالمین کے لئے نصیحت ہے اور بس
۶۹۔ سورۃ الحاقۃ
۶۹:۱:یقیناً پیش آنے والی قیامت
۶۹:۲:اور کیسی پیش آنے والی
۶۹:۳:اور تم کیا جانو کہ یہ یقیناً پیش آنے والی شے کیا ہے
۶۹:۴:قوم ثمود و عاد نے اس کھڑ کھڑانے والی کا انکار کیا تھا
۶۹:۵:تو ثمود ایک چنگھاڑ کے ذریعہ ہلاک کر دیئے گئے
۶۹:۶:اور عاد کو انتہائی تیز و تند آندھی سے برباد کر دیا گیا
۶۹:۷:جسے ان کے اوپر سات رات اور آٹھ دن کے لئے مسلسل مسخر کر دیا گیا تو تم دیکھتے ہو کہ قوم بالکل مردہ پڑی ہوئی ہے جیسے کھوکھلے کھجور کے درخت کے تنے
۶۹:۸:تو کیا تم ان کا کوئی باقی رہنے والا حصہّ دیکھ رہے ہو
۶۹:۹:اور فرعون اور اس سے پہلے اور الٹی بستیوں والے سب نے غلطیوں کا ارتکاب کیا ہے
۶۹:۱۰:کہ پروردگار کے نمائندہ کی نافرمانی کی تو پروردگار نے انہیں بڑی سختی سے پکڑ لیا
۶۹:۱۱:ہم نے تم کو اس وقت کشتی میں اٹھا لیا تھا جب پانی سر سے چڑھ رہا تھا
۶۹:۱۲:تاکہ اسے تمہارے لئے نصیحت بنائیں اور محفوظ رکھنے والے کان سن لیں
۶۹:۱۳:پھر جب صور میں پہلی مرتبہ پھونکا جائے گا
۶۹:۱۴:اور زمین اور پہاڑوں کو اکھاڑ کر ٹکرا کر ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا
۶۹:۱۵:تو اس دن قیامت واقع ہو جائے گی
۶۹:۱۶:اور آسمان شق ہو کر بالکل پھس پھسے ہو جائیں گے
۶۹:۱۷:اور فرشتے اس کے اطراف پر ہوں گے اور عرش الہٰی کو اس دن آٹھ فرشتے اٹھائے ہوں گے
۶۹:۱۸:اس دن تم کو منظر عام پر لایا جائے گا اور تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہ رہے گی
۶۹:۱۹:پھر جس کو نامۂ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ سب سے کہے گا کہ ذرا میرا نامۂ اعمال تو پڑھو
۶۹:۲۰:مجھے پہلے ہی معلوم تھا کہ میرا حساب مجھے ملنے والا ہے
۶۹:۲۱:پھر وہ پسندیدہ زندگی میں ہو گا
۶۹:۲۲:بلند ترین باغات میں
۶۹:۲۳:اس کے میوے قریب قریب ہوں گے
۶۹:۲۴:اب آرام سے کھاؤ پیو کہ تم نے گزشتہ دنوں میں ان نعمتوں کا انتظام کیا ہے
۶۹:۲۵:لیکن جس کو نامۂ اعمال بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا اے کاش یہ نامہ اعمال مجھے نہ دیا جاتا
۶۹:۲۶:اور مجھے اپنا حساب نہ معلوم ہوتا
۶۹:۲۷:اے کاش اس موت ہی نے میرا فیصلہ کر دیا ہوتا
۶۹:۲۸:میرا مال بھی میرے کام نہ آیا
۶۹:۲۹:اور میری حکومت بھی برباد ہو گئی
۶۹:۳۰:اب اسے پکڑو اور گرفتار کر لو
۶۹:۳۱:پھر اسے جہنم ّمیں جھونک دو
۶۹:۳۲:پھر ایک ستر گز کی رسی میں اسے جکڑ لو
۶۹:۳۳:یہ خدائے عظیم پر ایمان نہیں رکھتا تھا
۶۹:۳۴:اور لوگوں کو مسکینوں کو کھلانے پر آمادہ نہیں کرتا تھا
۶۹:۳۵:تو آج اس کا یہاں کوئی غمخوار نہیں ہے
۶۹:۳۶:اور نہ پیپ کے علاوہ کوئی غذا ہے
۶۹:۳۷:جسے گنہگاروں کے علاوہ کوئی نہیں کھا سکتا
۶۹:۳۸:میں اس کی بھی قسم کھاتا ہوں جسے تم دیکھ رہے ہو
۶۹:۳۹:اور اس کی بھی جس کو نہیں دیکھ رہے ہو
۶۹:۴۰:کہ یہ ایک محترم فرشتے کا بیان ہے
۶۹:۴۱:اور یہ کسی شاعر کا قول نہیں ہے ہاں تم بہت کم ایمان لاتے ہو
۶۹:۴۲:اور یہ کسی کاہن کا کلام نہیں ہے جس پر تم بہت کم غور کرتے ہو
۶۹:۴۳:یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے
۶۹:۴۴:اور اگر یہ پیغمبر ہماری طرف سے کوئی بات گڑھ لیتا
۶۹:۴۵:تو ہم اس کے ہاتھ کو پکڑ لیتے
۶۹:۴۶:اور پھر اس کی گردن اڑا دیتے
۶۹:۴۷:پھر تم میں سے کوئی مجھے روکنے والا نہ ہوتا
۶۹:۴۸:اور یہ قرآن صاحبانِ تقویٰ کے لئے نصیحت ہے
۶۹:۴۹:اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے جھٹلانے والے بھی ہیں
۶۹:۵۰:اور یہ کافرین کے لئے باعثِ حسرت ہے
۶۹:۵۱:اور یہ بالکل یقینی چیز ہے
۶۹:۵۲:لہذا آپ اپنے عظیم پروردگار کے نام کی تسبیح کریں
۷۰۔ سورۃ معارج
۷۰:۱:ایک مانگنے والے نے واقع ہونے والے عذاب کا سوال کیا
۷۰:۲:جس کا کافروں کے حق میں کوئی دفع کرنے والا نہیں ہے
۷۰:۳:یہ بلندیوں والے خدا کی طرف سے ہے
۷۰:۴:جس کی طرف فرشتے اور روح الامین بلند ہوتے ہیں اس ایک دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابر ہے
۷۰:۵:لہذا آپ بہترین صبر سے کام لیں
۷۰:۶:یہ لوگ اسے دور سمجھ رہے ہیں
۷۰:۷:اور ہم اسے قریب ہی دیکھ رہے ہیں
۷۰:۸:جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کے مانند ہو جائے گا
۷۰:۹:اور پہاڑ دھنکے ہوئے اون جیسے
۷۰:۱۰:اور کوئی ہمدرد کسی ہمدرد کا پرسانِ حال نہ ہو گا
۷۰:۱۱:وہ سب ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے تو مجرم چاہے گا کہ کاش آج کے دن کے عذاب کے بدلے اس کی اولاد کو لے لیا جائے
۷۰:۱۲:اور بیوی اور بھائی کو
۷۰:۱۳:اور اس کنبہ کو جس میں وہ رہتا تھا
۷۰:۱۴:اور روئے زمین کی ساری مخلوقات کو اور اسے نجات دے دی جائے
۷۰:۱۵:ہرگز نہیں یہ آتش جہنمّ ہے
۷۰:۱۶:کھال اتار دینے والی
۷۰:۱۷:ان سب کو آواز دے رہی ہے جو منہ پھیر کر جانے والے تھے
۷۰:۱۸:اور جنہوں نے مال جمع کر کے بند کر رکھا تھا
۷۰:۱۹:بیشک انسان بڑا لالچی ہے
۷۰:۲۰:جب تکلیف پہنچ جاتی ہے تو فریادی بن جاتا ہے
۷۰:۲۱:اور جب مال مل جاتا ہے تو بخیل ہو جاتا ہے
۷۰:۲۲:علاوہ ان نمازیوں کے
۷۰:۲۳:جو اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں
۷۰:۲۴:اور جن کے اموال میں ایک مقررہ حق معین ہے
۷۰:۲۵:مانگنے والے کے لئے اور نہ مانگنے والے کے لئے
۷۰:۲۶:اور جو لوگ روز قیامت کی تصدیق کرنے والے ہیں
۷۰:۲۷:اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے ڈرنے والے ہیں
۷۰:۲۸:بیشک عذاب پروردگار بے خوف رہنے والی چیز نہیں ہے
۷۰:۲۹:اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں
۷۰:۳۰:علاوہ اپنی بیویوں اور کنیزوں کے کہ اس پر ملامت نہیں کی جاتی ہے
۷۰:۳۱:پھر جو اس کے علاوہ کا خواہشمند ہو وہ حد سے گزر جانے والا ہے
۷۰:۳۲:اور جو اپنی امانتوں اور عہد کا خیال رکھنے والے ہیں
۷۰:۳۳:اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہنے والے ہیں
۷۰:۳۴:اور جو اپنی نمازوں کا خیال رکھنے والے ہیں
۷۰:۳۵:یہی لوگ جنّت میں با عزت طریقہ سے رہنے والے ہیں
۷۰:۳۶:پھر ان کافروں کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف بھاگے چلے آ رہے ہیں
۷۰:۳۷:دائیں بائیں سے گروہ در گروہ
۷۰:۳۸:کیا ان میں سے ہر ایک کی طمع یہ ہے کہ اسے جنت النعیم میں داخل کر دیا جائے
۷۰:۳۹:ہرگز نہیں انہیں تو معلوم ہے کہ ہم نے انہیں کس چیز سے پیدا کیا ہے
۷۰:۴۰:میں تمام مشرق و مغرب کے پروردگار کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہم قدرت رکھنے والے ہیں
۷۰:۴۱:اس بات پر کہ ان کے بدلے ان سے بہتر افراد لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں
۷۰:۴۲:لہذا انہیں چھوڑ دیجئے یہ اپنے باطل میں ڈوبے رہیں اور کھیل تماشہ کرتے رہیں یہاں تک کہ اس دن سے ملاقات کریں جس کا وعدہ کیا گیا ہے
۷۰:۴۳:جس دن یہ سب قبروں سے تیزی کے ساتھ نکلیں گے جس طرح کسی پرچم کی طرف بھاگے جا رہے ہوں
۷۰:۴۴:ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی اور ذلت ان پر چھائی ہو گی اور یہی وہ دن ہو گا جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے
۷۱۔ سورۃ نوح
۷۱:۱:بیشک ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کو دردناک عذاب کے آنے سے پہلے ڈراؤ
۷۱:۲:انہوں نے کہا اے قوم میں تمہارے لئے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں
۷۱:۳:کہ اللہ کی عبادت کرو اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۷۱:۴:وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تمہیں ایک مقررہ وقت تک باقی رکھے گا اللہ کا مقررہ وقت جب آ جائے گا تو وہ ٹالا نہیں جا سکتا ہے اگر تم کچھ جانتے ہو
۷۱:۵:انہوں نے کہا پروردگار میں نے اپنی قوم کو دن میں بھی بلایا اور رات میں بھی
۷۱:۶:پھر بھی میری دعوت کا کوئی اثر سوائے اس کے نہ ہوا کہ انہوں نے فرار اختیار کیا
۷۱:۷:اور میں نے جب بھی انہیں دعوت دی کہ تو انہیں معاف کر دے تو انہوں نے اپنی انگلیوں کو کانوں میں رکھ لیا اور اپنے کپڑے اوڑھ لئے اور اپنی بات پر اڑ گئے اور شدت سے اکڑے رہے
۷۱:۸:پھر میں نے ان کو علی الاعلان دعوت دی
۷۱:۹:پھر میں نے اعلان بھی کیا اور خفیہ طور سے بھی دعوت دی
۷۱:۱۰:اور کہا کہ اپنے پروردگار سے استغفار کرو کہ وہ بہت زیادہ بخشنے والا ہے
۷۱:۱۱:وہ تم پر موسلا دھار پانی برسائے گا
۷۱:۱۲:اور اموال و اولاد کے ذریعہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لئے باغات اور نہریں قرار دے گا
۷۱:۱۳:آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا خیال نہیں کرتے ہو
۷۱:۱۴:جب کہ اسی نے تمہیں مختلف انداز میں پیدا کیا ہے
۷۱:۱۵:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے کس طرح تہ بہ تہ سات آسمان بنائے ہیں
۷۱:۱۶:اور قمر کو ان میں روشنی اور سورج کو روشن چراغ بنایا ہے
۷۱:۱۷:اور اللہ ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے
۷۱:۱۸:پھر تمہیں اسی میں لے جائے گا اور پھر نئی شکل میں نکالے گا
۷۱:۱۹:اور اللہ ہی نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنا دیا ہے
۷۱:۲۰:تاکہ تم اس میں مختلف کشادہ راستوں پر چلو
۷۱:۲۱:اور نوح نے کہا کہ پروردگار ان لوگوں نے میری نافرمانی کی ہے اور اس کا اتباع کر لیا ہے جو مال و اولاد میں سوائے گھاٹے کے کچھ نہیں دے سکتا ہے
۷۱:۲۲:اور ان لوگوں نے بہت بڑا مکر کیا ہے
۷۱:۲۳:اور لوگوں سے کہا ہے کہ خبردار اپنے خداؤں کو مت چھوڑ دینا اور ود،سواع،یغوث،یعوق،نسر کو نظرانداز نہ کر دینا
۷۱:۲۴:انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کر دیا ہے اب تو ظالموں کے لئے ہلاکت کے علاوہ کوئی اضافہ نہ کرنا
۷۱:۲۵:یہ سب اپنی غلطیوں کی بنا پر غرق کئے گئے ہیں اور پھر جہنم ّمیں داخل کر دیئے گئے ہیں اور خدا کے علاوہ انہیں کوئی مددگار نہیں ملا ہے
۷۱:۲۶:اور نوح نے کہا کہ پروردگار اس زمین پر کافروں میں سے کسی بسنے والے کو نہ چھوڑنا
۷۱:۲۷:کہ تو انہیں چھوڑ دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور فاجر و کافر کے علاوہ کوئی اولاد بھی نہ پیدا کریں گے
۷۱:۲۸:پروردگار مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کے ساتھ میرے گھر میں داخل ہو جائیں اور تمام مومنین و مومنات کو بخش دے اور ظالموں کے لئے ہلاکت کے علاوہ کسی شے میں اضافہ نہ کرنا
۷۲۔ سورۃ الجنّ
۷۲:۱:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے کان لگا کر قرآن کو سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک بڑا عجیب قرآن سنا ہے
۷۲:۲:جو نیکی کی ہدایت کرتا ہے تو ہم تو اس پر ایمان لے آئے ہیں اور کسی کو اپنے رب کا شریک نہ بنائیں گے
۷۲:۳:اور ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے اس نے کسی کو اپنی بیوی بنایا ہے نہ بیٹا
۷۲:۴:اور ہمارے بیوقوف لوگ طرح طرح کی بے ربط باتیں کر رہے ہیں
۷۲:۵:اور ہمارا خیال تو یہی تھا کہ انسان اور جناّت خدا کے خلاف جھوٹ نہ بولیں گے
۷۲:۶:اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جناّت کے بعض لوگوں کی پناہ ڈھونڈ رہے تھے تو انہوں نے گرفتاری میں اور اضافہ کر دیا
۷۲:۷:اور یہ کہ تمہاری طرح ان کا بھی خیال تھا کہ خدا کسی کو دوبارہ نہیں زندہ کرے گا
۷۲:۸:اور ہم نے آسمان کو دیکھا تو اسے سخت قسم کے نگہبانوں اور شعلوں سے بھرا ہوا پایا
۷۲:۹:اور ہم پہلے بعض مقامات پر بیٹھ کر باتیں سن لیا کرتے تھے لیکن اب کوئی سننا چاہے گا تو اپنے لئے شعلوں کو تیار پائے گا
۷۲:۱۰:اور ہمیں نہیں معلوم کہ اہل زمین کے لئے اس سے برائی مقصود ہے یا نیکی کا ارادہ کیا گیا ہے
۷۲:۱۱:اور ہم میں سے بعض نیک کردار ہیں اور بعض کے علاوہ ہیں اور ہم طرح طرح کے گروہ ہیں
۷۲:۱۲:اور ہمارا خیال ہے کہ ہم زمین میں خدا کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ بھاگ کر اسے اپنی گرفت سے عاجز کر سکتے ہیں
۷۲:۱۳:اور ہم نے ہدایت کو سنا تو ہم تو ایمان لے آئے اب جو بھی اپنے پروردگار پر ایمان لائے گا اسے نہ خسارہ کا خوف ہو گا اور نہ ظلم و زیادتی کا
۷۲:۱۴:اور ہم میں سے بعض اطاعت گزار ہیں اور بعض نافرمان اور جو اطاعت گزار ہو گا اس نے ہدایت کی راہ پالی ہے
۷۲:۱۵:اور نافرمان تو جہنمّ کے کندے ہو گئے ہیں
۷۲:۱۶:اور اگر یہ لوگ سب ہدایت کے راستے پر ہوتے تو ہم انہیں وافر پانی سے سیراب کرتے
۷۲:۱۷:تاکہ ان کا امتحان لے سکیں اور جو بھی اپنے رب کے ذکر سے اعراض کرے گا اسے سخت عذاب کے راستے پر چلنا پڑے گا
۷۲:۱۸:اور مساجد سب اللہ کے لئے ہیں لہذا اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا
۷۲:۱۹:اور یہ کہ جب بندہ خدا عبادت کے لئے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ لوگ اس کے گرد ہجوم کر کے گر پڑتے
۷۲:۲۰:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں صرف اپنے پروردگار کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا ہوں
۷۲:۲۱:کہہ دیجئے کہ میں تمہارے لئے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ فائدہ کا
۷۲:۲۲:کہہ دیجئے کہ اللہ کے مقابلہ میں میرا بھی بچانے والا کوئی نہیں ہے اور نہ میں کوئی پناہ گاہ پاتا ہوں
۷۲:۲۳:مگر یہ کہ اپنے رب کے احکام اور پیغام کو پہنچا دوں اور جو اللہ و رسول کی نافرمانی کرے گا اس کے لئے جہنم ّہے اور وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والا ہے
۷۲:۲۴:یہاں تک کہ جب ان لوگوں نے اس عذاب کو دیکھ لیا جس کا وعدہ کیا گیا تھا تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کے مددگار کمزور اور کس کی تعداد کمتر ہے
۷۲:۲۵:کہہ دیجئے کہ مجھے نہیں معلوم کہ وہ وعدہ قریب ہی ہے یا ابھی خدا کوئی اور مدّت بھی قرار دے گا
۷۲:۲۶:وہ عالم الغیب ہے اور اپنے غیب پر کسی کو بھی مطلع نہیں کرتا ہے
۷۲:۲۷:مگر جس رسول کو پسند کر لے تو اس کے آگے پیچھے نگہبان فرشتے مقرر کر دیتا ہے
۷۲:۲۸:تاکہ وہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچا دیا ہے اور وہ جس کے پاس جو کچھ بھی ہے اس پر حاوی ہے اور سب کے اعداد کا حساب رکھنے والا ہے
۷۳۔ سورۃ مزمل
۷۳:۱:اے میرے چادر لپیٹنے والے
۷۳:۲:رات کو اٹھو مگر ذرا کم
۷۳:۳:آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کر دو
۷۳:۴:یا کچھ زیادہ کر دو اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر باقاعدہ پڑھو
۷۳:۵:ہم عنقریب تمہارے اوپر ایک سنگین حکم نازل کرنے والے ہیں
۷۳:۶:بیشک رات کا اُٹھنا نفس کی پامالی کے لئے بہترین ذریعہ اور ذکر کا بہترین وقت ہے
۷۳:۷:یقیناً آپ کے لئے دن میں بہت سے مشغولیات ہیں
۷۳:۸:اور آپ اپنے رب کے نام کا ذکر کریں اور اسی کے ہو رہیں
۷۳:۹:وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہذا آپ اسی کو اپنا نگراں بنا لیں
۷۳:۱۰:اور یہ لوگ جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں اس پر صبر کریں اور انہیں خوبصورتی کے ساتھ اپنے سے الگ کر دیں
۷۳:۱۱:اور ہمیں اور ان دولت مند جھٹلانے والوں کو چھوڑ دیں اور انہیں تھوڑی مہلت دے دیں
۷۳:۱۲:ہمارے پاس ان کے لئے بیڑیاں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے
۷۳:۱۳:اور گلے میں پھنس جانے والا کھانا اور دردناک عذاب ہے
۷۳:۱۴:جس دن زمین اور پہاڑ لرزہ میں آ جائیں گے اور پہاڑ ریت کا ایک ٹیلہ بن جائیں گے
۷۳:۱۵:بیشک ہم نے تم لوگوں کی طرف تمہارا گواہ بنا کر ایک رسول بھیجا ہے جس طرح فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا
۷۳:۱۶:تو فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سخت گرفت میں لے لیا
۷۳:۱۷:پھر تم بھی کفر اختیار کرو گے تو اس دن سے کس طرح بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنا دے گا
۷۳:۱۸:جس دن آسمان پھٹ پڑے گا اور یہ وعدہ بہرحال پورا ہونے والا ہے
۷۳:۱۹:یہ درحقیقت عبرت و نصیحت کی باتیں ہیں اور جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستے کو اختیار کر لے
۷۳:۲۰:آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ دو تہائی رات کے قریب یا نصف شب یا ایک تہائی رات قیام کرتے ہیں اور آپ کے ساتھ ایک گروہ اور بھی ہے اور اللہ د ن و رات کا صحیح اندازہ رکھتا ہے وہ جانتا ہے کہ تم لوگ اس کا صحیح احصاء نہ کر سکو گے تو اس نے تمہارے اوپر مہربانی کر دی ہے اب جس قدر قرآن ممکن ہو اتنا پڑھ لو کہ وہ جانتا ہے کہ عنقریب تم میں سے بعض مریض ہو جائے ں گے اور بعض رزق خدا کو تلاش کرنے کے لئے سفر میں چلے جائیں گے اور بعض راہِ خدا میں جہاد کریں گے تو جس قدر ممکن ہو تلاوت کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ کو قرض حسنہ دو اور پھر جو کچھ بھی اپنے نفس کے واسطے نیکی پیشگی بھیج دو گے اسے خدا کی بارگاہ میں حاضر پاؤ گے ،بہتر اور اجر کے اعتبار سے عظیم تر۔اور اللہ سے استغفار کرو کہ وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے
۷۴۔ سورۃ المدثر
۷۴:۱:اے میرے کپڑا اوڑھنے والے
۷۴:۲:اٹھو اور لوگوں کو ڈراؤ
۷۴:۳:اور اپنے رب کی بزرگی کا اعلان کرو
۷۴:۴:اور اپنے لباس کو پاکیزہ رکھو
۷۴:۵:اور برائیوں سے پرہیز کرو
۷۴:۶:اور اس طرح احسان نہ کرو کہ زیادہ کے طلب گار بن جاؤ
۷۴:۷:اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو
۷۴:۸:پھر جب صور پھونکا جائے گا
۷۴:۹:تو وہ دن انتہائی مشکل دن ہو گا
۷۴:۱۰:کافروں کے واسطے تو ہر گز آسان نہ ہو گا
۷۴:۱۱:اب مجھے اور اس شخص کو چھوڑ دو جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا ہے
۷۴:۱۲:اور اس کے لئے کثیر مال قرار دیا ہے
۷۴:۱۳:اور نگاہ کے سامنے رہنے والے بیٹے قرار دیئے ہیں
۷۴:۱۴:اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دے دی ہے
۷۴:۱۵:اور پھر بھی چاہتا ہے کہ اور اضافہ کر دوں
۷۴:۱۶:ہرگز نہیں یہ ہماری نشانیوں کا سخت دشمن تھا
۷۴:۱۷:تو ہم عنقریب اسے سخت عذاب میں گرفتار کریں گے
۷۴:۱۸:اس نے فکر کی اور اندازہ لگایا
۷۴:۱۹:تو اسی میں مارا گیا کہ کیسا اندازہ لگایا
۷۴:۲۰:پھر اسی میں اور تباہ ہو گیا کہ کیسا اندازہ لگایا
۷۴:۲۱:پھر غور کیا
۷۴:۲۲:پھر تیوری چڑھا کر منہ بسور لیا
۷۴:۲۳:پھر منہ پھیر کر چلا گیا اور اکڑ گیا
۷۴:۲۴:اور آخر میں کہنے لگا کہ یہ تو ایک جادو ہے جو پرانے زمانے سے چلا آ رہا ہے
۷۴:۲۵:یہ تو صرف انسان کا کلام ہے
۷۴:۲۶:ہم عنقریب اسے جہنمّ واصل کر دیں گے
۷۴:۲۷:اور تم کیا جانو کہ جہنمّ کیا ہے
۷۴:۲۸:وہ کسی کو چھوڑنے والا اور باقی رکھنے والا نہیں ہے
۷۴:۲۹:بدن کو جلا کر سیاہ کر دینے والا ہے
۷۴:۳۰:اس پر انیس فرشتے معین ہیں
۷۴:۳۱:اور ہم نے جہنمّ کا نگہبان صرف فرشتوں کو قرار دیا ہے اور ان کی تعداد کو کفار کی آزمائش کا ذریعہ بنا دیا ہے کہ اہل کتاب کو یقین حاصل ہو جائے اور ایمان والوں کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہل کتاب یا صاحبانِ ایمان اس کے بارے میں کسی طرح کا شک نہ کریں اور جن کے دلوں میں مرض ہے اور کفار یہ کہنے لگیں کہ آخر اس مثال کا مقصد کیا ہے اللہ اسی طرح جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور اس کے لشکروں کو اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے یہ تو صرف لوگوں کی نصیحت کا ایک ذریعہ ہے
۷۴:۳۲:ہوشیار ہمیں چاند کی قسم
۷۴:۳۳:اور جاتی ہوئی رات کی قسم
۷۴:۳۴:اور روشن صبح کی قسم
۷۴:۳۵:یہ جہنمّ بڑی چیزوں میں سے ایک چیز ہے
۷۴:۳۶:لوگوں کے ڈرانے کا ذریعہ
۷۴:۳۷:ان کے لئے جو آگے پیچھے ہٹنا چاہیں
۷۴:۳۸:ہر نفس اپنے اعمال میں گرفتار ہے
۷۴:۳۹:علاوہ اصحاب یمین کے
۷۴:۴۰:وہ جنتوں میں رہ کر آپس میں سوال کر رہے ہوں گے
۷۴:۴۱:مجرمین کے بارے میں
۷۴:۴۲:آخر تمہیں کس چیز نے جہنمّ میں پہنچا دیا ہے
۷۴:۴۳:وہ کہیں گے کہ ہم نماز گزار نہیں تھے
۷۴:۴۴:اور مسکین کو کھانا نہیں کھلایا کرتے تھے
۷۴:۴۵:لوگوں کے بُرے کاموں میں شامل ہو جایا کرتے تھے
۷۴:۴۶:اور روزِ قیامت کی تکذیب کیا کرتے تھے
۷۴:۴۷:یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی
۷۴:۴۸:تو انہیں سفارش کرنے والوں کی سفارش بھی کوئی فائدہ نہ پہنچائے گی
۷۴:۴۹:آخر انہیں کیا ہو گیا ہے کہ یہ نصیحت سے منہ موڑے ہوئے ہیں
۷۴:۵۰:گویا بھڑکے ہوئے گدھے ہیں
۷۴:۵۱:جو شیر سے بھاگ رہے ہیں
۷۴:۵۲:حقیقتاً ان میں ہر آدمی اس بات کا خواہش مند ہے کہ اسے کھُلی ہوئی کتابیں عطا کر دی جائیں
۷۴:۵۳:ہرگز نہیں پو سکتا اصل یہ ہے کہ انہیں آخرت کا خوف ہی نہیں ہے
۷۴:۵۴:ہاں ہاں بیشک یہ سراسر نصیحت ہے
۷۴:۵۵:اب جس کا جی چاہے اسے یاد رکھے
۷۴:۵۶:اور یہ اسے یاد نہ کریں گے مگر یہ کہ اللہ ہی چاہے کہ وہی ڈرانے کا اہل اور مغفرت کا مالک ہے
۷۵۔ سورۃ القیامۃ
۷۵:۱:میں روزِ قیامت کی قسم کھاتا ہوں
۷۵:۲:اور برائیوں پر ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں
۷۵:۳:کیا یہ انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کر سکیں گے
۷۵:۴:یقیناً ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کے پور تک درست کر سکیں
۷۵:۵:بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنے سامنے برائی کرتا چلا جائے
۷۵:۶:وہ یہ پوچھتا ہے کہ یہ قیامت کب آنے والی ہے
۷۵:۷:تو جب آنکھیں چکا چوند ہو جائیں گی
۷۵:۸:اور چاند کو گہن لگ جائے گا
۷۵:۹:اور یہ چاند سورج اکٹھا کر دیئے جائیں گے
۷۵:۱۰:اس دن انسان کہے گا کہ اب بھاگنے کا راستہ کدھر ہے
۷۵:۱۱:ہرگز نہیں اب کوئی ٹھکانہ نہیں ہے
۷۵:۱۲:اب سب کا مرکز تمہارے پروردگار کی طرف ہے
۷۵:۱۳:اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے پہلے اور بعد کیا کیا اعمال کئے ہیں
۷۵:۱۴:بلکہ انسان خود بھی اپنے نفس کے حالات سے خوب باخبر ہے
۷۵:۱۵:چاہے وہ کتنے ہی عذر کیوں نہ پیش کرے
۷۵:۱۶:دیکھئے آپ قرآن کی تلاوت میں عجلت کے ساتھ زبان کو حرکت نہ دیں
۷۵:۱۷:یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسے جمع کریں اور پڑھوائیں
۷۵:۱۸:پھر جب ہم پڑھوا دیں تو آپ اس کی تلاوت کو دہرائیں
۷۵:۱۹:پھر اس کے بعد اس کی وضاحت کرنا بھی ہماری ہی ذمہ داری ہے
۷۵:۲۰:نہیں بلکہ تم لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہو
۷۵:۲۱:اور آخرت کو نظر انداز کئے ہوئے ہو
۷۵:۲۲:اس دن بعض چہرے شاداب ہوں گے
۷۵:۲۳:اپنے پروردگار کی نعمتوں پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے
۷۵:۲۴:اور بعض چہرے افسردہ ہوں گے
۷۵:۲۵:جنہیں یہ خیال ہو گا کہ کب کمر توڑ مصیبت وارد ہو جائے
۷۵:۲۶:ہوشیار جب جان گردن تک پہنچ جائے گی
۷۵:۲۷:اور کہا جائے گا کہ اب کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے
۷۵:۲۸:اور مرنے والے کو خیال ہو گا کہ اب سب سے جدائی ہے
۷۵:۲۹:اور پنڈلی پنڈلی سے لپٹ جائے گی
۷۵:۳۰:آج سب کو پروردگار کی طرف لے جایا جائے گا
۷۵:۳۱:اس نے نہ کلام خدا کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی
۷۵:۳۲:بلکہ تکذیب کی اور منہ پھیر لیا
۷۵:۳۳:پھر اپنے اہل کی طرف اکڑتا ہوا گیا
۷۵:۳۴:افسوس ہے تیرے حال پر بہت افسوس ہے
۷۵:۳۵:حیف ہے اور صد حیف ہے
۷۵:۳۶:کیا انسان کا خیال یہ ہے کہ اسے اسی طرح آزاد چھوڑ دیا جائے گا
۷۵:۳۷:کیا وہ اس منی کا قطرہ نہیں تھا جسے رحم میں ڈالا جاتا ہے
۷۵:۳۸:پھر علقہ بنا پھر اسے خلق کر کے برابر کیا
۷۵:۳۹:پھر اس سے عورت اور مرد کا جوڑا تیار کیا
۷۵:۴۰:کیا وہ خدا اس بات پر قادر نہیں ہے کہ مُردوں کو دوبارہ زندہ کر سکے
۷۶۔ سورۃ الدھر
۷۶:۱:یقیناً انسان پر ایک ایسا وقت بھی آیا ہے کہ جب وہ کوئی قابل ذکر شے نہیں تھا
۷۶:۲:یقیناً ہم نے انسان کو ایک ملے جلے نطفہ سے پیدا کیا ہے تاکہ اس کا امتحان لیں اور پھر اسے سماعت اور بصارت والا بنا دیا ہے
۷۶:۳:یقیناً ہم نے اسے راستہ کی ہدایت دے دی ہے چاہے وہ شکر گزار ہو جائے یا کفران نعمت کرنے والا ہو جائے
۷۶:۴:بیشک ہم نے کافرین کے لئے زنجیریں – طوق اور بھڑکتے ہوئے شعلوں کا انتظام کیا ہے
۷۶:۵:بیشک ہمارے نیک بندے اس پیالہ سے پئیں گے جس میں شراب کے ساتھ کافور کی آمیزش ہو گی
۷۶:۶:یہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے نیک بندے پئیں گے اور جدھر چاہیں گے بہا کر لے جائیں گے
۷۶:۷:یہ بندے نذر کو پورا کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہوئی ہے
۷۶:۸:یہ اس کی محبت میں مسکین، یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں
۷۶:۹:ہم صرف اللہ کی مرضی کی خاطر تمہیں کھلاتے ہیں ورنہ نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ
۷۶:۱۰:ہم اپنے پروردگار سے اس دن کے بارے میں ڈرتے ہیں جس دن چہرے بگڑ جائیں گے اور ان پر ہوائیاں اڑنے لگیں گی
۷۶:۱۱:تو خدا نے انہیں اس دن کی سختی سے بچا لیا اور تازگی اور سرور عطا کر دیا
۷۶:۱۲:اور انہیں ان کے صبر کے عوض جنّت اور حریر جنّت عطا کرے گا
۷۶:۱۳:جہاں وہ تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے نہ آفتاب کی گرمی دیکھیں گے اور نہ سردی
۷۶:۱۴:ان کے سروں پر قریب ترین سایہ ہو گا اور میوے بالکل ان کے اختیار میں کر دیئے جائیں گے
۷۶:۱۵:ان کے گرد چاندی کے پیالے اور شیشے کے ساغروں کی گردش ہو گی
۷۶:۱۶:یہ ساغر بھی چاندی ہی کے ہوں گے جنہیں یہ لوگ اپنے پیمانہ کے مطابق بنا لیں گے
۷۶:۱۷:یہ وہاں ایسے پیالے سے سیراب کئے جائیں گے جس میں زنجبیل کی آمیزش ہو گی
۷۶:۱۸:جو جنّت کا ایک چشمہ ہے جسے سلسبیل کہا جاتا ہے
۷۶:۱۹:اور ان کے گرد ہمیشہ نوجوان رہنے والے بچے گردش کر رہے ہوں گے کہ تم انہیں دیکھو گے تو بکھرے ہوئے موتی معلوم ہوں گے
۷۶:۲۰:اور پھر دوبارہ دیکھو گے تو نعمتیں اور ایک ملک کبیر نظر آئے گا
۷۶:۲۱:ان کے اوپر کریب کے سبز لباس اور ریشم کے حلّے ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور انہیں ان کا پروردگار پاکیزہ شراب سے سیراب کرے گا
۷۶:۲۲:یہ سب تمہاری جزا ہے اور تمہاری سعی قابل قبول ہے
۷۶:۲۳:ہم نے آپ پر قرآن تدریجاً نازل کیا ہے
۷۶:۲۴:لہذا آپ حکمِ خدا کی خاطر صبر کریں اور کسی گنہگار یا کافر کی بات میں نہ آ جائیں
۷۶:۲۵:اور صبح و شام اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہیں
۷۶:۲۶:اور رات کے ایک حصہ میں اس کا سجدہ کریں اور بڑی رات تک اس کی تسبیح کرتے رہیں
۷۶:۲۷:یہ لوگ صرف دنیا کی نعمتوں کو پسند کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بڑے سنگین دن کو چھوڑے ہوئے ہیں
۷۶:۲۸:ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اور ان کے اعضاء کو مضبوط بنایا ہے اور جب چاہیں گے تو انہیں بدل کر ان کے جیسے دوسرے افراد لے آئیں گے
۷۶:۲۹:یہ ایک نصیحت کا سامان ہے اب جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستہ کو اختیار کر لے
۷۶:۳۰:اور تم لوگ تو صرف وہی چاہتے ہو جو پروردگار چاہتا ہے بیشک اللہ ہر چیز کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
۷۶:۳۱:وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے اور اس نے ظالمین کے لئے دردناک عذاب مہیاّ کر رکھا ہے
۷۷۔ سورۃ المرسلٰت
۷۷:۱:ان کی قسم جنہیں تسلسل کے ساتھ بھیجا گیا ہے
۷۷:۲:پھر تیز رفتاری سے چلنے والی ہیں
۷۷:۳:اور قسم ہے ان کی جو اشیاء کو منتشر کرنے والی ہیں
۷۷:۴:پھر انہیں آپس میں جدا کرنے والی ہیں
۷۷:۵:پھر ذ کر کو نازل کرنے والی ہیں
۷۷:۶:تاکہ عذر تمام ہو یا خوف پیدا کرایا جائے
۷۷:۷:جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ بہرحال واقع ہونے والی ہے
۷۷:۸:پھر جب ستاروں کی چمک ختم ہو جائے
۷۷:۹:اور آسمانوں میں شگاف پیدا ہو جائے
۷۷:۱۰:اور جب پہاڑ اُڑنے لگیں
۷۷:۱۱:اور جب سارے پیغمبر علیہ السّلام ایک وقت میں جمع کر لئے جائیں
۷۷:۱۲:بھلا کس دن کے لئے ان باتوں میں تاخیر کی گئی ہے
۷۷:۱۳:فیصلہ کے دن کے لئے
۷۷:۱۴:اور آپ کیا جانیں کہ فیصلہ کا دن کیا ہے
۷۷:۱۵:اس دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنمّ ہے
۷۷:۱۶:کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کر دیا ہے
۷۷:۱۷:پھر دوسرے لوگوں کو بھی ان ہی کے پیچھے لگا دیں گے
۷۷:۱۸:ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں
۷۷:۱۹:اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے
۷۷:۲۰:کیا ہم نے تم کو ایک حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا ہے
۷۷:۲۱:پھر اسے ایک محفوظ مقام پر قرار دیا ہے
۷۷:۲۲:ایک معین مقدار تک
۷۷:۲۳:پھر ہم نے اس کی مقدار معین کی ہے تو ہم بہترین مقدار مقرر کرنے والے ہیں
۷۷:۲۴:آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے
۷۷:۲۵:کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے
۷۷:۲۶:جس میں زندہ مردہ سب کو جمع کریں گے
۷۷:۲۷:اور اس میں اونچے اونچے پہاڑ قرار دئے ہیں اور تمہیں شیریں پانی سے سیراب کیا ہے
۷۷:۲۸:آج جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور تباہی ہے
۷۷:۲۹:جاؤ اس طرف جس کی تکذیب کیا کرتے تھے
۷۷:۳۰:جاؤ اس دھوئیں کے سایہ کی طرف جس کے تین گوشے ہیں
۷۷:۳۱:نہ ٹھنڈک ہے اور نہ جہنمّ کی لپٹ سے بچانے والا سہارا
۷۷:۳۲:وہ ایسے انگارے پھینک رہا ہے جیسے کوئی محل
۷۷:۳۳:جیسے زرد رنگ کے اونٹ
۷۷:۳۴:آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور جہنمّ ہے
۷۷:۳۵:آج کے دن یہ لوگ بات بھی نہ کر سکیں گے
۷۷:۳۶:اور نہ انہیں اس بات کی اجازت ہو گی کہ عذر پیش کر سکیں
۷۷:۳۷:آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ّہے
۷۷:۳۸:یہ فیصلہ کا دن ہے جس میں ہم نے تم کو اور تمام پہلے والوں کو اکٹھا کیا ہے
۷۷:۳۹:اب اگر تمہارے پاس کوئی چال ہو تو ہم سے استعمال کرو
۷۷:۴۰:آج تکذیب کرنے والوں کے لئے جہنم ّہے
۷۷:۴۱:بیشک متقین گھنی چھاؤں اور چشموں کے درمیان ہوں گے
۷۷:۴۲:اور ان کی خواہش کے مطابق میوے ہوں گے
۷۷:۴۳:اب اطمینان سے کھاؤ پیو ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دیئے ہیں
۷۷:۴۴:ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں
۷۷:۴۵:آج جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے
۷۷:۴۶:تم لوگ تھوڑے دنوں کھاؤ اور آرام کر لو کہ تم مجرم ہو
۷۷:۴۷:آج کے دن تکذیب کرنے والوں کے لئے ویل ہے
۷۷:۴۸:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو نہیں کرتے ہیں
۷۷:۴۹:تو آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے
۷۷:۵۰:آخر یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے
۷۸۔ سورۃ نباء
۷۸:۱:یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کر رہے ہیں
۷۸:۲:بہت بڑی خبر کے بارے میں
۷۸:۳:جس کے بارے میں ان میں اختلاف ہے
۷۸:۴:کچھ نہیں عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا
۷۸:۵:اور خوب معلوم ہو جائے گا
۷۸:۶:کیا ہم نے زمین کا فرش نہیں بنایا ہے
۷۸:۷:اور پہاڑوں کی میخیں نہیں نصب کی ہیں
۷۸:۸:اور ہم ہی نے تم کو جوڑا بنایا ہے
۷۸:۹:اور تمہاری نیند کو آرام کا سامان قرار دیا ہے
۷۸:۱۰:اور رات کو پردہ پوش بنایا ہے
۷۸:۱۱:اور دن کو وقت معاش قرار دیا ہے
۷۸:۱۲:اور تمہارے سروں پر سات مضبوط آسمان بنائے ہیں
۷۸:۱۳:اور ایک بھڑکتا ہوا چراغ بنایا ہے
۷۸:۱۴:اور بادلوں میں سے موسلا دھار پانی برسایا ہے
۷۸:۱۵:تاکہ اس کے ذریعہ دانے اور گھاس برآمد کریں
۷۸:۱۶:اور گھنے گھنے باغات پیدا کریں
۷۸:۱۷:بیشک فیصلہ کا دن معین ہے
۷۸:۱۸:جس دن صور پھونکا جائے گا اور تم سب فوج در فوج آؤ گے
۷۸:۱۹:اور آسمان کے راستے کھول دیئے جائیں گے اور دروازے بن جائیں گے
۷۸:۲۰:اور پہاڑوں کو جگہ سے حرکت دے دی جائے گی اور وہ ریت جیسے ہو جائیں گے
۷۸:۲۱:بیشک جہنم ان کی گھات میں ہے
۷۸:۲۲:وہ سرکشوں کا آخری ٹھکانا ہے
۷۸:۲۳:اس میں وہ مدتوں رہیں گے
۷۸:۲۴:نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا
۷۸:۲۵:علاوہ کھولتے پانی اور پیپ کے
۷۸:۲۶:یہ ان کے اعمال کا مکمل بدلہ ہے
۷۸:۲۷:یہ لوگ حساب و کتاب کی امید ہی نہیں رکھتے تھے
۷۸:۲۸:اور انہوں نے ہماری آیات کی باقاعدہ تکذیب کی ہے
۷۸:۲۹:اور ہم نے ہر شے کو اپنی کتاب میں جمع کر لیا ہے
۷۸:۳۰:اب تم اپنے اعمال کا مزہ چکھو اور ہم عذاب کے علاوہ کوئی اضافہ نہیں کر سکتے
۷۸:۳۱:بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے کامیابی کی منزل ہے
۷۸:۳۲:باغات ہیں اور انگور
۷۸:۳۳:نوخیز دوشیزائیں ہیں اور سب ہمسن
۷۸:۳۴:اور چھلکتے ہوئے پیمانے
۷۸:۳۵:وہاں نہ کوئی لغو بات سنیں گے نہ گناہ
۷۸:۳۶:یہ تمہارے رب کی طرف سے حساب کی ہوئی عطا ہے اور تمہارے اعمال کی جزا
۷۸:۳۷:وہ آسمان و زمین اور ان کے مابین کا پروردگار رحمٰن ہے جس کے سامنے کسی کو بات کرنے کا یارا نہیں ہے
۷۸:۳۸:جس دن روح القدس اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اور کوئی بات بھی نہ کر سکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے اور ٹھیک ٹھیک بات کرے
۷۸:۳۹:یہی برحق دن ہے تو جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنا لے
۷۸:۴۰:ہم نے تم کو ایک قریبی عذاب سے ڈرایا ہے جس دن انسان اپنے کئے دھرے کو دیکھے گا اور کافر کہے گا کہ اے کاش میں خاک ہو گیا ہوتا
۷۹۔ سورۃ نٰزِعٰت
۷۹:۱:قسم ہے ان کی جو ڈوب کر کھینچ لینے والے ہیں
۷۹:۲:اور آسانی سے کھول دینے والے ہیں
۷۹:۳:اور فضا میں پیرنے والے ہیں
۷۹:۴:پھر تیز رفتاری سے سبقت کرنے والے ہیں
۷۹:۵:پھر امور کا انتظام کرنے والے ہیں
۷۹:۶:جس دن زمین کو جھٹکا دیا جائے گا
۷۹:۷:اور اس کے بعد دوسرا جھٹکا لگے گا
۷۹:۸:اس دن دل لرز جائیں گے
۷۹:۹:آنکھیں خوف سے جھکی ہوں گی
۷۹:۱۰:یہ کفاّر کہتے ہیں کہ کیا ہم پلٹ کر پھر اس دنیا میں بھیجے جائیں گے
۷۹:۱۱:کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو جائیں گے تب
۷۹:۱۲:یہ تو بڑے گھاٹے والی واپسی ہو گی
۷۹:۱۳:یہ قیامت تو بس ایک چیخ ہو گی
۷۹:۱۴:جس کے بعد سب میدانِ حشر میں نظر آئیں گے
۷۹:۱۵:کیا تمہارے پاس موسیٰ کی خبر آئی ہے
۷۹:۱۶:جب ان کے رب نے انہیں طویٰ کی مقدس وادی میں آواز دی
۷۹:۱۷:فرعون کی طرف جاؤ وہ سرکش ہو گیا ہے
۷۹:۱۸:اس سے کہو کیا یہ ممکن ہے تو پاکیزہ کردار ہو جائے
۷۹:۱۹:اور میں تجھے تیرے رب کی طرف ہدایت کروں اور تیرے دل میں خوف پیدا ہو جائے
۷۹:۲۰:پھر انہوں نے اسے عظیم نشانی دکھلائی
۷۹:۲۱:تو اس نے انکار کر دیا اور نافرمانی کی
۷۹:۲۲:پھر منہ پھیر کر دوڑ دھوپ میں لگ گیا
۷۹:۲۳:پھر سب کو جمع کیا اور آواز دی
۷۹:۲۴:اور کہا کہ میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں
۷۹:۲۵:تو خدا نے اسے دنیا و آخرت دونو ں کے عذاب کی گرفت میں لے لیا
۷۹:۲۶:اس واقعہ میں خوف خدا رکھنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے
۷۹:۲۷:کیا تمہاری خلقت آسمان بنانے سے زیادہ مشکل کام ہے کہ اس نے آسمان کو بنایا ہے
۷۹:۲۸:اس کی چھت کو بلند کیا اور پھر برابر کر دیا ہے
۷۹:۲۹:اس کی رات کو تاریک بنایا ہے اور دن کی روشنی نکال دی ہے
۷۹:۳۰:اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا ہے
۷۹:۳۱:اس میں سے پانی اور چارہ نکالا ہے
۷۹:۳۲:اور پہاڑوں کو گاڑ دیا ہے
۷۹:۳۳:یہ سب تمہارے اور جانوروں کے لئے ایک سرمایہ ہے
۷۹:۳۴:پھر جب بڑی مصیبت آ جائے گی
۷۹:۳۵:جس دن انسان یاد کرے گا کہ اس نے کیا کیا ہے
۷۹:۳۶:اور جہنم کو دیکھنے والوں کے لئے نمایاں کر دیا جائے گا
۷۹:۳۷:پھر جس نے سرکشی کی ہے
۷۹:۳۸:اور زندگانی دنیا کو اختیار کیا ہے
۷۹:۳۹:جہنم ّاس کا ٹھکانا ہو گا
۷۹:۴۰:اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہے اور اپنے نفس کو خواہشات سے روکا ہے
۷۹:۴۱:تو جنّت اس کا ٹھکانا اور مرکز ہے
۷۹:۴۲:پیغمبر لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے
۷۹:۴۳:آپ اس کی یاد کے بارے میں کس منزل پر ہیں
۷۹:۴۴:اس کے علم کی ا انتہاء آپ کے پروردگار کی طرف ہے
۷۹:۴۵:آپ تو صرف اس کا خوف رکھنے والوں کو اس سے ڈرانے والے ہیں
۷۹:۴۶:گویا جب وہ لوگ اسے دیکھیں گے تو ایسا معلوم ہو گا جیسے ایک شام یا ایک صبح دنیا میں ٹھہرے ہیں
۸۰۔ سورۃ عَبَس
۸۰:۱:اس نے منھ بسور لیا اور پیٹھ پھیر لی
۸۰:۲:کہ ان کے پاس ایک نا بینا آ گیا
۸۰:۳:اور تمھیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ نفس ہو جاتا
۸۰:۴:یا نصیحت حاصل کر لیتا تو وہ نصیحت ا س کے کام آ جاتی
۸۰:۵:لیکن جو مستغنی بن بیٹھا ہے
۸۰:۶:آپ اس کی فکر میں لگے ہوئے ہیں
۸۰:۷:حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر وہ پاکیزہ نہ بھی بنے
۸۰:۸:لیکن جو آپ کے پاس دوڑ کر آیا ہے
۸۰:۹:اور وہ خوف خدا بھی رکھتا ہے
۸۰:۱۰:آپ اس سے بے رخی کرتے ہیں
۸۰:۱۱:دیکھئے یہ قرآن ایک نصیحت ہے
۸۰:۱۲:جس کا جی چاہے قبول کر لے
۸۰:۱۳:یہ با عزت صحیفوں میں ہے
۸۰:۱۴:جو بلند و بالا اور پاکیزہ ہے
۸۰:۱۵:ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں
۸۰:۱۶:جو محترم اور نیک کردار ہیں
۸۰:۱۷:انسان اس بات سے مارا گیا کہ کس قدر ناشکرا ہو گیا ہے
۸۰:۱۸:آخر اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے
۸۰:۱۹:اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازہ مقرر کیا ہے
۸۰:۲۰:پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے
۸۰:۲۱:پھر اسے موت دے کر دفنا دیا
۸۰:۲۲:پھر جب چاہا دوبارہ زندہ کر کے اُٹھا لیا
۸۰:۲۳:ہرگز نہیں اس نے حکم خدا کو بالکل پورا نہیں کیا ہے
۸۰:۲۴:ذرا انسان اپنے کھانے کی طرف تو نگاہ کرے
۸۰:۲۵:بے شک ہم نے پانی برسایا ہے
۸۰:۲۶:پھر ہم نے زمین کو شگافتہ کیا ہے
۸۰:۲۷:پھر ہم نے اس میں سے دانے پیدا کئے ہیں
۸۰:۲۸:اور انگور اور ترکاریاں
۸۰:۲۹:اور زیتون اور کھجور
۸۰:۳۰:اور گھنے گھنے باغ
۸۰:۳۱:اور میوے اور چارہ
۸۰:۳۲:یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے سرمایہ حیات ہے
۸۰:۳۳:پھر جب کان کے پردے پھاڑنے والی قیامت آ جائے گی
۸۰:۳۴:جس دن انسان اپنے بھائی سے فرار کرے گا
۸۰:۳۵:اور ماں باپ سے بھی
۸۰:۳۶:اور بیوی اور اولاد سے بھی
۸۰:۳۷:اس دن ہر آدمی کی ایک خاص فکر ہو گی جو اس کے لئے کافی ہو گی
۸۰:۳۸:اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے
۸۰:۳۹:مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے
۸۰:۴۰:اور کچھ چہرے غبار آلود ہوں گے
۸۰:۴۱:ان پر ذلّت چھائی ہوئی ہو گی
۸۰:۴۲:یہی لوگ حقیقتاً کافر اور فاجر ہوں گے
۸۱۔ سورۃ تکویر
۸۱:۱:جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا
۸۱:۲:جب تارے گر پڑیں گے
۸۱:۳:جب پہاڑ حرکت میں آ جائیں گے
۸۱:۴:جب عنقریب جننے والی اونٹنیاں معطل کر دی جائیں گی
۸۱:۵:جب جانوروں کو اکٹھا کیا جائے گا
۸۱:۶:جب دریا بھڑک اٹھیں گے
۸۱:۷:جب روحوں کو جسموں سے جوڑ دیا جائے گا
۸۱:۸:اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا
۸۱:۹:کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے
۸۱:۱۰:اور جب نامہ اعمال منتشر کر دیئے جائیں گے
۸۱:۱۱:اور جب آسمان کا چھلکا اُتار دیا جائے گا
۸۱:۱۲:اور جب جہنمّ کی آگ بھڑکا دی جائے گی
۸۱:۱۳:اور جب جنّت قریب تر کر دی جائے گی
۸۱:۱۴:تب ہر نفس کو معلوم ہو گا کہ اس نے کیا حاضر کیا ہے
۸۱:۱۵:تو میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پلٹ جانے والے ہیں
۸۱:۱۶:چلنے والے اور چھُپ جانے والے ہیں
۸۱:۱۷:اور رات کی قسم جب ختم ہونے کو آئے
۸۱:۱۸:اور صبح کی قسم جب سانس لینے لگے
۸۱:۱۹:بے شک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ہے
۸۱:۲۰:وہ صاحبِ قوت ہے اور صاحبِ عرش کی بارگاہ کا مکین ہے
۸۱:۲۱:وہ وہاں قابل اطاعت اور پھر امانت دار ہے
۸۱:۲۲:اور تمہارا ساتھی پیغمبر دیوانہ نہیں ہے
۸۱:۲۳:اور اس نے فرشتہ کو بلند اُفق پر دیکھا ہے
۸۱:۲۴:اور وہ غیب کے بارے میں بخیل نہیں ہے
۸۱:۲۵:اور یہ قرآن کسی شیطان رجیم کا قول نہیں ہے
۸۱:۲۶:تو تم کدھر چلے جا رہے ہو
۸۱:۲۷:یہ صرف عالمین کے لئے ایک نصیحت کا سامان ہے
۸۱:۲۸:جو تم میں سے سیدھا ہونا چاہے
۸۱:۲۹:اور تم لوگ کچھ نہیں چاہ سکتے مگر یہ کہ عالمین کا پروردگار خدا چاہے
۸۲۔ سورۃ انفطار
۸۲:۱:جب آسمان شگافتہ ہو جائے گا
۸۲:۲:اور جب ستارے بکھر جائیں گے
۸۲:۳:اور جب دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے
۸۲:۴:اور جب قبروں کو اُبھار دیا جائے گا
۸۲:۵:تب ہر نفس کو معلوم ہو گا کہ کیا مقدم کیا ہے اور کیا موخر کیا ہے
۸۲:۶:اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے
۸۲:۷:اس نے تجھے پیدا کیا ہے اور پھر برابر کر کے متوازن بنایا ہے
۸۲:۸:اس نے جس صورت میں چاہا ہے تیرے اجزاء کی ترکیب کی ہے
۸۲:۹:مگر تم لوگ جزا کا انکار کرتے ہو
۸۲:۱۰:اور یقیناً تمہارے سروں پر نگہبان مقرر ہیں
۸۲:۱۱:جو با عزت لکھنے والے ہیں
۸۲:۱۲:وہ تمہارے اعمال کو خوب جانتے ہیں
۸۲:۱۳:بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے
۸۲:۱۴:اور بدکار افراد جہنم ّمیں ہوں گے
۸۲:۱۵:وہ روز جزا اسی میں جھونک دیئے جائیں گے
۸۲:۱۶:اور وہ اس سے بچ کر نہ جا سکیں گے
۸۲:۱۷:اور تم کیا جانو کہ جزا کا دن کیا شے ہے
۸۲:۱۸:پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہوتا ہے
۸۲:۱۹:اس دن کوئی کسی کے بارے میں کوئی اختیار نہ رکھتا ہو گا اور سارا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہو گا
۸۳۔ سورۃ مُطفِّفیِن
۸۳:۱:ویل ہے ان کے لئے جو ناپ تول میں کمی کرنے والے ہیں
۸۳:۲:یہ جب لوگوں سے ناپ کر لیتے ہیں تو پورا مال لے لیتے ہیں
۸۳:۳:اور جب ان کے لئے ناپتے یا تولتے ہیں تو کم کر دیتے ہیں
۸۳:۴:کیا انہیں یہ خیال نہیں ہے کہ یہ ایک روز دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں
۸۳:۵:بڑے سخت دن میں
۸۳:۶:جس دن سب رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے
۸۳:۷:یاد رکھو کہ بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہو گا
۸۳:۸:اور تم کیا جو کہ سجین کیا ہے
۸۳:۹:ایک لکھا ہوا دفتر ہے
۸۳:۱۰:آج کے دن ان جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے
۸۳:۱۱:جو لوگ روز جزا کا انکار کرتے ہیں
۸۳:۱۲:اور اس کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو حد سے گزر جانے والے گنہگار ہیں
۸۳:۱۳:جب ان کے سامنے آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تو پرانے افسانے ہیں
۸۳:۱۴:نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے
۸۳:۱۵:یاد رکھو انہیں روز قیامت پروردگار کی رحمت سے محجوب کر دیا جائے گا
۸۳:۱۶:پھر اس کے بعد یہ جہنمّ میں جھونکے جانے والے ہیں
۸۳:۱۷:پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ ہے جس کا تم انکار رہے تھے
۸۳:۱۸:یاد رکھو کہ نیک کردار افراد کا نامہ اعمال علیین میں ہو گا
۸۳:۱۹:اور تم کیا جانو کہ علیین کیا ہے
۸۳:۲۰:ایک لکھا ہوا دفتر ہے
۸۳:۲۱:جس کے گواہ ملائکہ مقربین ہیں
۸۳:۲۲:بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے
۸۳:۲۳:تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کر رہے ہوں گے
۸۳:۲۴:تم ان کے چہروں پر نعمت کی شادابی کا مشاہدہ کرو گے
۸۳:۲۵:انہیں سر بمہر خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا
۸۳:۲۶:جس کی مہر مشک کی ہو گی اور ایسی چیزوں میں شوق کرنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہئے
۸۳:۲۷:اس شراب میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہو گی
۸۳:۲۸:یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب بارگاہ بندے پانی پیتے ہیں
۸۳:۲۹:بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے
۸۳:۳۰:اور جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تھے تو اشارے کنائے کرتے تھے
۸۳:۳۱:اور جب اپنے اہل کی طرف پلٹ کر آتے تھے تو خوش و خرم ہوتے تھے
۸۳:۳۲:اور جب مومنین کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ سب اصلی گمراہ ہیں
۸۳:۳۳:حالانکہ انہیں ان کا نگراں بنا کر نہیں بھیجا گیا تھا
۸۳:۳۴:تو آج ایمان لانے والے بھی کفاّر کا مضحکہ اُڑائیں گے
۸۳:۳۵:تختوں پر بیٹھے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے
۸۳:۳۶:اب تو کفار کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل رہا ہے
۸۴۔ سورۃ اِنشِقاق
۸۴:۱:جب آسمان پھٹ جائے گا
۸۴:۲:اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گا اور یہ ضروری بھی ہے
۸۴:۳:اور جب زمین برابر کر کے پھیلا دی جائے گی
۸۴:۴:اور وہ اپنے ذخیرے پھینک کر خالی ہو جائے گی
۸۴:۵:اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گی اور یہ ضروری بھی ہے
۸۴:۶:اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کر رہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا
۸۴:۷:پھر جس کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا
۸۴:۸:اس کا حساب آسان ہو گا
۸۴:۹:اور وہ اپنے اہل کی طرف خوشی خوشی واپس آئے گا
۸۴:۱۰:اور جس کو نامہ اعمال پشت کی طرف سے دیا جائے گا
۸۴:۱۱:وہ عنقریب موت کی دعا کرے گا
۸۴:۱۲:اور جہنمّ کی آگ میں داخل ہو گا
۸۴:۱۳:یہ پہلے اپنے اہل و عیال میں بہت خوش تھا
۸۴:۱۴:اور اس کا خیال تھا کہ پلٹ کر خدا کی طرف نہیں جائے گا
۸۴:۱۵:ہاں اس کا پروردگار خوب دیکھنے والا ہے
۸۴:۱۶:میں شفق کی قسم کھا کر کہتا ہوں
۸۴:۱۷:اور رات اور جن چیزوں کو وہ ڈھانک لیتی ہے ان کی قسم
۸۴:۱۸:اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہو جائے
۸۴:۱۹:کہ تم ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا ہو گے
۸۴:۲۰:پھر انہیں کیا ہو گیا ہے کہ ایمان نہیں لے آتے ہیں
۸۴:۲۱:اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے ہیں
۸۴:۲۲:بلکہ کفاّر تو تکذیب بھی کرتے ہیں
۸۴:۲۳:اور اللہ خوب جانتا ہے جو یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں
۸۴:۲۴:اب آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں
۸۴:۲۵:علاوہ صاحبانِ ایمان و عمل صالح کے کہ ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر و ثواب ہے
۸۵۔ سورۃ بروج
۸۵:۱:برجوں والے آسمان کی قسم
۸۵:۲:اور اس دن کی قسم جس کا وعدہ دیا گیا ہے
۸۵:۳:اور گواہ اور جس کی گواہی دی جائے گی اس کی قسم
۸۵:۴:اصحاب اخدود ہلاک کر دیئے گئے
۸۵:۵:آگ سے بھری ہوئی خندقوں والے
۸۵:۶:جن میں آگ بھرے بیٹھے ہوئے تھے
۸۵:۷:اور وہ مومنین کے ساتھ جو سلوک کر رہے تھے خود ہی اس کے گواہ بھی ہیں
۸۵:۸:اور انہوں نے ان سے صرف اس بات کا بدلہ لیا ہے کہ وہ خدائے عزیز و حمید پر ایمان لائے تھے
۸۵:۹:وہ خدا جس کے اختیار میں آسمان و زمین کا سارا ملک ہے اور وہ ہر شے کا گواہ اور نگراں بھی ہے
۸۵:۱۰:بے شک جن لوگوں نے ایماندار مردوں اور عورتوں کو ستایا اور پھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنمّ کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب بھی ہے
۸۵:۱۱:بے شک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے
۸۵:۱۲:بے شک آپ کے پروردگار کی پکڑ بہت سخت ہوتی ہے
۸۵:۱۳:وہی پیدا کرنے والا اور دوبارہ ایجاد کرنے والا ہے
۸۵:۱۴:وہی بہت بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے
۸۵:۱۵:وہ صاحبِ عرش مجید ہے
۸۵:۱۶:جو چاہتا ہے کر سکتا ہے
۸۵:۱۷:کیا تمہارے پاس لشکروں کی خبر آئی ہے
۸۵:۱۸:فرعون اور قوم ثمود کی خبر
۸۵:۱۹:مگر کفاّر تو صرف جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں
۸۵:۲۰:اور اللہ ان کو پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے
۸۵:۲۱:یقیناً یہ بزرگ و برتر قرآن ہے
۸۵:۲۲:جو لوح محفوظ میں محفوظ کیا گیا ہے
۸۶۔ سورۃ الطارق
۸۶:۱:آسمان اور رات کو آنے والے کی قسم
۸۶:۲:اور تم کیا جانو کہ طارق کیا ہے
۸۶:۳:یہ ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے
۸۶:۴:کوئی نفس ایسا نہیں ہے جس کے اوپر نگراں نہ معین کیا گیا ہو
۸۶:۵:پھر انسان دیکھے کہ اسے کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے
۸۶:۶:وہ ایک اُچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے
۸۶:۷:جو پیٹھ اور سینہ کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے
۸۶:۸:یقیناً وہ خدا انسان کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے
۸۶:۹:z جس دن رازوں کو آزمایا جائے گا
۸۶:۱۰:تو پھر نہ کسی کے پاس قوت ہو گی اور نہ مددگار
۸۶:۱۱:قسم ہے چکر کھانے والے آسمان کی
۸۶:۱۲:اور شگافتہ ہونے والی زمین کی
۸۶:۱۳:بے شک یہ قول فیصل ہے
۸۶:۱۴:اور مذاق نہیں ہے
۸۶:۱۵:یہ لوگ اپنا مکر کر رہے ہیں
۸۶:۱۶:اور ہم اپنی تدبیر کر رہے ہیں
۸۶:۱۷:تو کافروں کو چھوڑ دو اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دو
۸۷۔ سورۃ اعلیٰ
۸۷:۱:اپنے بلند ترین رب کے نام کی تسبیح کرو
۸۷:۲:جس نے پیدا کیا ہے اور درست بنایا ہے
۸۷:۳:جس نے تقدیر معین کی ہے اور پھر ہدایت دی ہے
۸۷:۴:جس نے چارہ بنایا ہے
۸۷:۵:پھر اسے خشک کر کے سیاہ رنگ کا کوڑا بنا دیا ہے
۸۷:۶:ہم عنقریب تمہیں اس طرح پڑھائیں گے کہ بھول نہ سکو گے
۸۷:۷:مگر یہ کہ خدا ہی چاہے کہ وہ ہر ظاہر اور مخفی رہنے والی چیز کو جانتا ہے
۸۷:۸:اور ہم تم کو آسان راستہ کی توفیق دیں گے
۸۷:۹:لہذا لوگوں کو سمجھاؤ اگر سمجھانے کا فائدہ ہو
۸۷:۱۰:عنقریب خوف خدا رکھنے والا سمجھ جائے گا
۸۷:۱۱:اور بدبخت اس سے کنارہ کشی کرے گا
۸۷:۱۲:جو بہت بڑی آگ میں جلنے والا ہے
۸۷:۱۳:پھر نہ اس میں زندگی ہے نہ موت
۸۷:۱۴:بے شک پاکیزہ رہنے والا کامیاب ہو گیا
۸۷:۱۵:جس نے اپنے رب کے نام کی تسبیح کی اور پھر نماز پڑھی
۸۷:۱۶:لیکن تم لوگ زندگانی دنیا کو مقدم رکھتے ہو
۸۷:۱۷:جب کہ آخرت بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے
۸۷:۱۸:یہ بات تمام پہلے صحیفوں میں بھی موجود ہے
۸۷:۱۹:ابراہیم علیہ السّلام کے صحیفوں میں بھی اور موسیٰ علیہ السّلام کے صحیفوں میں بھی
۸۸۔ سورۃ غاشیہ
۸۸:۱:کیا تمہیں ڈھانپ لینے والی قیامت کی بات معلوم ہے
۸۸:۲:اس دن بہت سے چہرے ذلیل اور رسوا ہوں گے
۸۸:۳:محنت کرنے والے تھکے ہوئے
۸۸:۴:دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے
۸۸:۵:انہیں کھولتے ہوئے پانی کے چشمہ سے سیراب کیا جائے گا
۸۸:۶:ان کے لئے کوئی کھانا سوائے خاردار جھاڑی کے نہ ہو گا
۸۸:۷:جو نہ موٹائی پیدا کر سکے اور نہ بھوک کے کام آ سکے
۸۸:۸:اور کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے
۸۸:۹:اپنی محنت و ریاضت سے خوش
۸۸:۱۰:بلند ترین جنت میں
۸۸:۱۱:جہاں کوئی لغو آواز نہ سنائی دے
۸۸:۱۲:وہاں چشمے جاری ہوں گے
۸۸:۱۳:وہاں اونچے اونچے تخت ہوں گے
۸۸:۱۴:اور اطراف میں رکھے ہوئے پیالے ہوں گے
۸۸:۱۵:اور قطار سے لگے ہوئے گاؤ تکیے ہوں گے
۸۸:۱۶:اور بچھی ہوئی بہترین مسندیں ہوں گی
۸۸:۱۷:کیا یہ لوگ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے ہیں کہ اسے کس طرح پیدا کیا گیا ہے
۸۸:۱۸:اور آسمان کو کس طرح بلند کیا گیا ہے
۸۸:۱۹:اور پہاڑ کو کس طرح نصب کیا گیا ہے
۸۸:۲۰:اور زمین کو کس طرح بچھایا گیا ہے
۸۸:۲۱:لہذا تم نصیحت کرتے رہو کہ تم صرف نصیحت کرنے والے ہو
۸۸:۲۲:تم ان پر مسلط اور ان کے ذمہ دار نہیں ہو
۸۸:۲۳:مگر جو منھ پھیر لے اور کافر ہو جائے
۸۸:۲۴:تو خدا اسے بہت بڑے عذاب میں مبتلا کرے گا
۸۸:۲۵:پھر ہماری ہی طرف ان سب کی بازگشت ہے
۸۸:۲۶:اور ہمارے ہی ذمہ ان سب کا حساب ہے
۸۹۔ سورۃ فجر
۸۹:۱:قسم ہے فجر کی
۸۹:۲:اور دس راتوں کی
۸۹:۳:اور جفت و طاق کی
۸۹:۴:اور رات کی جب وہ جانے لگے
۸۹:۵:بے شک ان چیزوں میں قسم ہے صاحبِ عقل کے لئے
۸۹:۶:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیا کیا ہے
۸۹:۷:ستون والے ارم والے
۸۹:۸:جس کا مثل دوسرے شہروں میں نہیں پیدا ہوا ہے
۸۹:۹:اور ثمود کے ساتھ جو وادی میں پتھر تراش کر مکان بناتے تھے
۸۹:۱۰:اور میخوں والے فرعون کے ساتھ
۸۹:۱۱:جن لوگوں نے شہروں میں سرکشی پھیلائی
۸۹:۱۲:اور خوب فساد کیا
۸۹:۱۳:تو پھر خدا نے ان پر عذاب کے کوڑے برسا دیئے
۸۹:۱۴:بے شک تمہارا پروردگار ظالموں کی تاک میں ہے
۸۹:۱۵:لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب خدا نے اس کو اس طرح آزمایا کہ عزّت اور نعمت دے دی تو کہنے لگا کہ میرے رب نے مجھے با عزت بنایا ہے
۸۹:۱۶:اور جب آزمائش کے لئے روزی کو تنگ کر دیا تو کہنے لگا کہ میرے پروردگار نے میری توہین کی ہے
۸۹:۱۷:ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ تم یتیموں کا احترام نہیں کرتے ہو
۸۹:۱۸:اور لوگوں کو م مسکینوں کے کھانے پر آمادہ نہیں کرتے ہو
۸۹:۱۹:اور میراث کے مال کو اکٹھا کر کے حلال و حرام سب کھا جاتے ہو
۸۹:۲۰:اور مال دنیا کو بہت دوست رکھتے ہو
۸۹:۲۱:یاد رکھو کہ جب زمین کو ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا
۸۹:۲۲:اور تمہارے پروردگار کا حکم اور فرشتے صف در صف آ جائیں گے
۸۹:۲۳:اور جہنمّ کو اس دن سامنے لایا جائے گا تو انسان کو ہوش آ جائے گا لیکن اس دن ہوش آنے کا کیا فائدہ
۸۹:۲۴:انسان کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اس زندگی کے لئے کچھ پہلے بھیج دیا ہوتا
۸۹:۲۵:تو اس دن خدا ویسا عذاب کرے گا جو کسی نے نہ کیا ہو گا
۸۹:۲۶:اور نہ اس طرح کسی نے گرفتار کیا ہو گا
۸۹:۲۷:اے نفس مطمئن
۸۹:۲۸:اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس عالم میں کہ تو اس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے
۸۹:۲۹:پھر میرے بندوں میں شامل ہو جا
۸۹:۳۰:اور میری جنت میں داخل ہو جا
۹۰۔ سورۃ بلد
۹۰:۱:میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں
۹۰:۲:اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو
۹۰:۳:اور تمہارے باپ آدم علیہ السّلام اور ان کی اولاد کی قسم
۹۰:۴:ہم نے انسان کو مشقت میں رہنے والا بنایا ہے
۹۰:۵:کیا اس کا خیال یہ ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پا سکے گا
۹۰:۶:کہ وہ کہتا ہے کہ میں نے بے تحاشہ صرف کیا ہے
۹۰:۷:کیا اس کا خیال ہے کہ اس کو کسی نے نہیں دیکھا ہے
۹۰:۸:کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں نہیں قرار دی ہیں
۹۰:۹:اور زبان اور دو ہونٹ بھی
۹۰:۱۰:اور ہم نے اسے دونوں راستوں کی ہدایت دی ہے
۹۰:۱۱:پھر وہ گھاٹی پر سے کیوں نہیں گزرا
۹۰:۱۲:اور تم کیا جانو یہ گھاٹی کیا ہے
۹۰:۱۳:کسی گردن کا آزاد کرانا
۹۰:۱۴:یا بھوک کے دن میں کھانا کھلانا
۹۰:۱۵:کسی قرابتدار یتیم کو
۹۰:۱۶:یا خاکسار مسکین کو
۹۰:۱۷:پھر وہ ان لوگوں میں شامل ہو جاتا جو ایمان لائے اور انہوں نے صبر اور مرحمت کی ایک دوسرے کو نصیحت کی
۹۰:۱۸:یہی لوگ خو ش نصیبی والے ہیں
۹۰:۱۹:اور جن لوگوں نے ہماری آیات سے انکار کیا ہے وہ بد بختی والے ہیں
۹۰:۲۰:انہیں آگ میں ڈال کر اسے ہر طرف سے بند کر دیا جائے گا
۹۱۔ سورۃ شمس
۹۱:۱:آفتاب اور اس کی روشنی کی قسم
۹۱:۲:اور چاند کی قسم جب وہ اس کے پیچھے چلے
۹۱:۳:اور دن کی قسم جب وہ روشنی بخشے
۹۱:۴:اور رات کی قسم جب وہ اسے ڈھانک لے
۹۱:۵:اور آسمان کی قسم اور جس نے اسے بنایا ہے
۹۱:۶:اور زمین کی قسم اور جس نے اسے بچھایا ہے
۹۱:۷:اور نفس کی قسم اور جس نے اسے درست کیا ہے
۹۱:۸:پھر بدی اور تقویٰ کی ہدایت دی ہے
۹۱:۹:بے شک وہ کامیاب ہو گیا جس نے نفس کو پاکیزہ بنا لیا
۹۱:۱۰:اور وہ نامراد ہو گیا جس نے اسے آلودہ کر دیا ہے
۹۱:۱۱:ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر رسول کی ترکیب کی
۹۱:۱۲:جب ان کا بدبخت اٹھ کھڑا ہوا
۹۱:۱۳:تو خدا کے رسول نے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کی سیرابی کا خیال رکھنا
۹۱:۱۴:تو ان لوگوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو خدا نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کر دیا اور انہیں بالکل برابر کر دیا
۹۱:۱۵:اور اسے اس کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہے
۹۲۔ سورۃ لیل
۹۲:۱:رات کی قسم جب وہ دن کو ڈھانپ لے
۹۲:۲:اور دن کی قسم جب وہ چمک جائے
۹۲:۳:اور اس کی قسم جس نے مرد اور عورت کو پیدا کیا ہے
۹۲:۴:بے شک تمہاری کوششیں مختلف قسم کی ہیں
۹۲:۵:پھر جس نے مال عطا کیا اور تقویٰ اختیار کیا
۹۲:۶:اور نیکی کی تصدیق کی
۹۲:۷:تو اس کے لئے ہم آسانی کا انتظام کر دیں گے
۹۲:۸:اور جس نے بخل کیا اور لاپروائی برتی
۹۲:۹:اور نیکی کو جھٹلایا ہے
۹۲:۱۰:اس کے لئے سختی کی راہ ہموار کر دیں گے
۹۲:۱۱:اور اس کا مال کچھ کام نہ آئے گا جب وہ ہلاک ہو جائے گا
۹۲:۱۲:بے شک ہدایت کی ذمہ داری ہمارے اوپر ہے
۹۲:۱۳:اور دنیا و آخرت کا اختیار ہمارے ہاتھوں میں ہے
۹۲:۱۴:تو ہم نے تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرایا
۹۲:۱۵:جس میں کوئی نہ جائے گا سوائے بدبخت شخص کے
۹۲:۱۶:جس نے جھٹلایا اور منھ پھیر لیا
۹۲:۱۷:اور اس سے عنقریب صاحبِ تقویٰ کو محفوظ رکھا جائے گا
۹۲:۱۸:جو اپنے مال کو دے کر پاکیزگی کا اہتمام کرتا ہے
۹۲:۱۹:جب کہ اس کے پاس کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کی جزا دی جائے
۹۲:۲۰:سوائے یہ کہ وہ خدائے بزرگ کی مرضی کا طلبگار ہے
۹۲:۲۱:اور عنقریب وہ راضی ہو جائے گا
۹۳۔ سورۃ ضحیٰ
۹۳:۱:قسم ہے ایک پہر چڑھے دن کی
۹۳:۲:اور قسم ہے رات کی جب وہ چیزوں کی پردہ پوشی کرے
۹۳:۳:تمہارے پروردگار نے نہ تم کو چھو ڑا ہے اور نہ تم سے ناراض ہوا ہے
۹۳:۴:اور آخرت تمہارے لئے دنیا سے کہیں زیادہ بہتر ہے
۹۳:۵:اور عنقریب تمہارا پروردگار تمہیں اس قدر عطا کر دے گا کہ خوش ہو جاؤ
۹۳:۶:کیا اس نے تم کو یتیم پا کر پناہ نہیں دی ہے
۹۳:۷:اور کیا تم کو گم گشتہ پا کر منزل تک نہیں پہنچایا ہے
۹۳:۸:اور تم کو تنگ دست پا کر غنی نہیں بنایا ہے
۹۳:۹:لہذا اب تم یتیم پر قہر نہ کرنا
۹۳:۱۰:اور سائل کو جھڑک مت دینا
۹۳:۱۱:اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کو برابر بیان کرتے رہنا
۹۴۔ سورۃ الم نشرح
۹۴:۱:کیا ہم نے آپ کے سینہ کو کشادہ نہیں کیا
۹۴:۲:اور کیا آپ کے بوجھ کو اتار نہیں لیا
۹۴:۳:جس نے آپ کی کمر کو توڑ دیا تھا
۹۴:۴:اور آپ کے ذکر کو بلند کر دیا
۹۴:۵:ہاں زحمت کے ساتھ آسانی بھی ہے
۹۴:۶:بے شک تکلیف کے ساتھ سہولت بھی ہے
۹۴:۷:لہذا جب آپ فارغ ہو جائیں تو نصب کر دیں
۹۴:۸:اور اپنے رب کی طرف رخ کریں
۹۵۔ سورۃ التین
۹۵:۱:قسم ہے انجیر اور زیتون کی
۹۵:۲:اور طور سینین کی
۹۵:۳:اور اس امن والے شہر کی
۹۵:۴:ہم نے انسان کو بہترین ساخت میں پیدا کیا ہے
۹۵:۵:پھر ہم نے اس کو پست ترین حالت کی طرف پلٹا دیا ہے
۹۵:۶:علاوہ ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دیئے تو ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے
۹۵:۷:پھر تم کو روز جزا کے بارے میں کون جھٹلا سکتا ہے
۹۵:۸:کیا خدا سب سے بڑا حاکم اور فیصلہ کرنے والا نہیں ہے
۹۶۔ سورۃ علق
۹۶:۱:اس خدا کا نام لے کر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے
۹۶:۲:اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے
۹۶:۳:پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے
۹۶:۴:جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے
۹۶:۵:اور انسان کو وہ سب کچھ بتا دیا ہے جو اسے نہیں معلوم تھا
۹۶:۶:بے شک انسان سرکشی کرتا ہے
۹۶:۷:کہ اپنے کو بے نیاز خیال کرتا ہے
۹۶:۸:بے شک آپ کے رب کی طرف واپسی ہے
۹۶:۹:کیا تم نے اس شخص کو دیکھا ہے جو منع کرتا ہے
۹۶:۱۰:بندۂ خدا کو جب وہ نماز پڑھتا ہے
۹۶:۱۱:کیا تم نے دیکھا کہ اگر وہ بندہ ہدایت پر ہو
۹۶:۱۲:یا تقویٰ کا حکم دے تو روکنا کیسا ہے
۹۶:۱۳:کیا تم نے دیکھا کہ اگر اس کافر نے جھٹلایا اور منھ پھیر لیا
۹۶:۱۴:تو کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ دیکھ رہا ہے
۹۶:۱۵:یاد رکھو اگر وہ روکنے سے باز نہ آیا تو ہم پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے
۹۶:۱۶:جھوٹے اور خطا کار کی پیشانی کے بال
۹۶:۱۷:پھر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلائے
۹۶:۱۸:ہم بھی اپنے جلاد فرشتوں کو بلاتے ہیں
۹۶:۱۹:دیکھو تم ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا اور سجدہ کر کے قرب خدا حاصل کرو
۹۷۔ سورۃ قدر
۹۷:۱:بے شک ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے
۹۷:۲:اور آپ کیا جانیں یہ شب قدر کیا چیز ہے
۹۷:۳:شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے
۹۷:۴:اس میں ملائکہ اور روح القدس اذنِ خدا کے ساتھ تمام امور کو لے کر نازل ہوتے ہیں
۹۷:۵:یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے
۹۸۔ سورۃ بیّنۃ
۹۸:۱:اہل کتاب کے کفاّر اور دیگر مشرکین اپنے کفر سے الگ ہونے والے نہیں تھے جب تک کہ ان کے پاس کھُلی دلیل نہ آ جاتی
۹۸:۲:اللہ کی طرف کا نمائندہ جو پاکیزہ صحیفوں کی تلاوت کرے
۹۸:۳:جن میں قیمتی اور مضبوط باتیں لکھی ہوئی ہیں
۹۸:۴:اور یہ اہل کتاب متفرق نہیں ہوئے مگر اس وقت جب ان کے پاس کھُلی ہوئی دلیل آ گئی
۹۸:۵:اور انہیں صرف اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ خدا کی عبادت کریں اور اس عبادت کو اسی کے لئے خالص رکھیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور یہی سچاّ اور مستحکم دین ہے
۹۸:۶:بے شک اہل کتاب میں جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے اور دیگر مشرکین سب جہنمّ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بدترین خلائق ہیں
۹۸:۷:اور بے شک جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین خلائق ہیں
۹۸:۸:پروردگار کے یہاں ان کی جزاء وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ انہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں خدا ان سے راضی ہے اور وہ اس سے راضی ہیں اور یہ سب اس کے لئے ہے جس کے دل میں خوف خدا ہے
۹۹۔ سورۃ زلزال
۹۹:۱:جب زمین زوروں کے ساتھ زلزلہ میں آ جائے گی
۹۹:۲:اور وہ سارے خزانے نکال ڈالے گی
۹۹:۳:اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا ہے
۹۹:۴:اس دن وہ اپنی خبریں بیان کرے گی
۹۹:۵:کہ تمہارے پروردگار نے اسے اشارہ کیا ہے
۹۹:۶:اس روز سارے انسان گروہ در گروہ قبروں سے نکلیں گے تاکہ اپنے اعمال کو دیکھ سکیں
۹۹:۷:پھر جس شخص نے ذرہ برابر نیکی کی ہے وہ اسے دیکھے گا
۹۹:۸:اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہے وہ اسے دیکھے گا
۱۰۰۔ سورۃ عادیات
۱۰۰:۱:فراٹے بھرتے ہوئے تیز رفتار گھوڑوں کی قسم
۱۰۰:۲:جوٹا پ مار کر چنگاریاں اُڑانے والے ہیں
۱۰۰:۳:پھر صبح دم حملہ کرنے والے ہیں
۱۰۰:۴:پھر غبار جنگ اڑانے والے نہیں
۱۰۰:۵:اور دشمن کی جمعیت میں در آنے والے ہیں
۱۰۰:۶:بے شک انسان اپنے پروردگار کے لئے بڑا ناشکرا ہے
۱۰۰:۷:اور وہ خود بھی اس بات کا گواہ ہے
۱۰۰:۸:اور وہ مال کی محبت میں بہت سخت ہے
۱۰۰:۹:کیا اسے نہیں معلوم ہے کہ جب مُردوں کو قبروں سے نکالا جائے گا
۱۰۰:۱۰:اور دل کے رازوں کو ظاہر کر دیا جائے گا
۱۰۰:۱۱:تو ان کا پروردگار اس دن کے حالات سے خوب باخبر ہو گا
۱۰۱۔ سورۃ قارعہ
۱۰۱:۱:کھڑکھڑانے والی
۱۰۱:۲:اور کیسی کھڑکھڑانے والی
۱۰۱:۳:اور تمہیں کیا معلوم کہ وہ کیسی کھڑکھڑانے والی ہے
۱۰۱:۴:جس دن لوگ بکھرے ہوئے پتنگوں کی مانند ہو جائیں گے
۱۰۱:۵:اور پہاڑ دھنکی ہوئی روئی کی طرح اُڑنے لگیں گے
۱۰۱:۶:تو اس دن جس کی نیکیوں کا پلّہ بھاری ہو گا
۱۰۱:۷:وہ پسندیدہ عیش میں ہو گا
۱۰۱:۸:اور جس کا پلہّ ہلکا ہو گا
۱۰۱:۹:اس کا مرکز ہاویہ ہے
۱۰۱:۱۰:اور تم کیا جانو کہ ہاویہ کیا مصیبت ہے
۱۰۱:۱۱:یہ ایک دہکی ہوئی آگ ہے
۱۰۲۔ سورۃ تکاثر
۱۰۲:۱:تمہیں باہمی مقابلہ کثرت مال و اولاد نے غافل بنا دیا
۱۰۲:۲:یہاں تک کہ تم نے قبروں سے ملاقات کر لی
۱۰۲:۳:دیکھو تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا
۱۰۲:۴:اور پھر خوب معلوم ہو جائے گا
۱۰۲:۵:دیکھو اگر تمہیں یقینی علم ہو جاتا
۱۰۲:۶:کہ تم جہنمّ کو ضرور دیکھو گے
۱۰۲:۷:پھر اسے اپنی آنکھوں دیکھے یقین کی طرح دیکھو گے
۱۰۲:۸:اور پھر تم سے اس دن نعمت کے بارے میں سوال کیا جائے گا
۱۰۳۔ سورۃ العصر
۱۰۳:۱:قسم ہے عصر کی
۱۰۳:۲:بے شک انسان خسارہ میں ہے
۱۰۳:۳:علاوہ ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی وصیت و نصیحت کی
۱۰۴۔ سورۃ ہمزہ
۱۰۴:۱:تباہی اور بربادی ہے ہر طعنہ زن اور چغلخور کے لئے
۱۰۴:۲:جس نے مال کو جمع کیا اور خوب اس کا حساب رکھا
۱۰۴:۳:اس کا خیال تھا کہ یہ مال اسے ہمیشہ باقی رکھے گا
۱۰۴:۴:ہرگز نہیں اسے یقیناً حطمہ میں ڈال دیا جائے گا
۱۰۴:۵:اور تم کیا جانو کہ حطمہ کیا شے ہے
۱۰۴:۶:یہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے
۱۰۴:۷:جو دلوں تک چڑھ جائے گی
۱۰۴:۸:وہ آگ ان کے اوپر گھیر دی جائے گی
۱۰۴:۹:لمبے لمبے ستونوں کے ساتھ
۱۰۵۔ سورۃ فیل
۱۰۵:۱:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ہے
۱۰۵:۲:کیا ان کی چال کو بے کار نہیں کر دیا ہے
۱۰۵:۳:اور ان پر اڑتی ہوئی ابابیل کو بھیج دیا ہے
۱۰۵:۴:جو انہیں کھرنجوں کی کنکریاں مار رہی تھیں
۱۰۵:۵:پھر انہوں نے ان سب کو چبائے ہوئے بھوسے کے مانند بنا دیا
۱۰۶۔ سورۃ قریش
۱۰۶:۱:قریش کے انس و الفت کی خاطر
۱۰۶:۲:جو انہیں سردی اور گرمی کے سفر سے ہے ابرہہ کو ہلاک کر دیا ہے
۱۰۶:۳:لہذا انہیں چاہئے کہ اس گھر کے مالک کی عبادت کریں
۱۰۶:۴:جس نے انہیں بھوک میں سیر کیا ہے اور خوف سے محفوظ بنایا ہے
۱۰۷۔ سورۃ ماعون
۱۰۷:۱:کیا تم نے اس شخص کو دیکھا ہے جو قیامت کو جھٹلاتا ہے
۱۰۷:۲:یہ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے
۱۰۷:۳:اور کسی کو مسکین کے کھانے کے لئے تیار نہیں کرتا ہے
۱۰۷:۴:تو تباہی ہے ان نمازیوں کے لئے
۱۰۷:۵:جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں
۱۰۷:۶:دکھانے کے لئے عمل کرتے ہیں
۱۰۷:۷:اور معمولی ظروف بھی عاریت پر دینے سے انکار کر دیتے ہیں
۱۰۸۔ سورۃ کوثر
۱۰۸:۱:بے شک ہم نے آپ کو کوثر عطا کیا ہے
۱۰۸:۲:لہذا آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھیں اور قربانی دیں
۱۰۸:۳:یقیناً آپ کا دشمن بے اولاد رہے گا
۱۰۹۔ سورۃ کافرون
۱۰۹:۱:آپ کہہ دیجئے کہ اے کافرو
۱۰۹:۲:میں ان خداؤں کی عبادت نہیں کر سکتا جن کی تم پوجا کرتے ہو
۱۰۹:۳:اور نہ تم میرے خدا کی عبادت کرنے والے ہو
۱۰۹:۴:اور نہ میں تمہارے معبودوں کو پوجا کرنے ولا ہوں
۱۰۹:۵:اور نہ تم میرے معبود کے عبادت گزار ہو
۱۰۹:۶:تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین ہے
۱۱۰۔ سورۃ النصر
۱۱۰:۱:جب خدا کی مدد اور فتح کی منزل آ جائے گی
۱۱۰:۲:اور آپ دیکھیں گے کہ لوگ دین خدا میں فوج در فوج داخل ہو رہے ہیں
۱۱۰:۳:تو اپنے رب کی حمد کی تسبیح کریں اور اس سے استغفار کریں کہ وہ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ہے
۱۱۱۔ سورۃ لہب
۱۱۱:۱:ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ ہلاک ہو جائے
۱۱۱:۲:نہ اس کا مال ہی اس کے کام آیا اور نہ اس کا کمایا ہوا سامان ہی
۱۱۱:۳:وہ عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا
۱۱۱:۴:اور اس کی بیوی جو لکڑی ڈھونے والی ہے
۱۱۱:۵:اس کی گردن میں بٹی ہوئی رسی بندھی ہوئی ہے
۱۱۲۔ سورۃ اخلاص
۱۱۲:۱:اے رسول کہہ دیجئے کہ وہ اللہ ایک ہے
۱۱۲:۲:اللہ برحق اور بے نیاز ہے
۱۱۲:۳:اس کی نہ کوئی اولاد ہے اور نہ والد
۱۱۲:۴:اور نہ اس کا کوئی کفو اور ہمسر ہے
۱۱۳۔ سورۃ فلق
۱۱۳:۱:کہہ دیجئے کہ میں صبح کے مالک کی پناہ چاہتا ہوں
۱۱۳:۲:تمام مخلوقات کے شر سے
۱۱۳:۳:اور اندھیری رات کے شر سے جب اس کا اندھیرا چھا جائے
۱۱۳:۴:اور گنڈوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے
۱۱۳:۵:اور ہر حسد کرنے والے کے شر سے جب بھی وہ حسد کرے
۱۱۴۔ سورۃ ناس
۱۱۴:۱:اے رسول کہہ دیجئے کہ میں انسانوں کے پروردگار کی پناہ چاہتا ہوں
۱۱۴:۲:جو تمام لوگوں کا مالک اور بادشاہ ہے
۱۱۴:۳:سارے انسانوں کا معبود ہے
۱۱۴:۴:شیطانی وسواس کے شر سے جو نام خدا سن کر پیچھے ہٹ جاتا ہے
۱۱۴:۵:اور جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے پیدا کراتا ہے
۱۱۴:۶:وہ جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سے
٭٭٭
ماخذ: http://Tanzil.info
پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید