با جماعت نماز کی انوار و برکات
ندیم رحمن ملک
ہر وقت نماز کی طرف متوجہ رہنے والوں کے لیے ایک عظیم الشان بشارت اور خوشخبری ہے۔قیامت کے دن جب کہیں کوئی سایہ اور چھاؤں نہیں ہوگا۔۔ تب اللہ عزوجل اپنی رحمت اور عافیت کا سایہ جن نیک لوگوں پر کرے گا ان میں نمایاں وہ نمازی ہوں گے جو ہر حال میں نماز ادا کرتے رہے ہوں گے ۔نماز اللہ کے قریب ہونے میں مدد دیتی ہے۔یہ ذکر الہی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔قران میں جگہ جگہ یہ بات واضح کی گئی ہے کہ نماز ہی سے وہ روحانی طاقت اور تدبر ملتا ہے جس سے انسان شیطانی قوت اور شیطانی اعمال سے نبرد آزما ہو سکتا ہے۔یعنی شیطان کو دور بھگا کے اپنے اور اپنے اہل و خانہ کو کامیاب کر سکتا ہے۔ شیطان سے بچنا فی زمانہ مشکل محسوس ہوتا ہے لیکن اگر ہم صراط مستقیم پر چلنے کا پختہ ارادہ کر لیں تو یقین کر لیں کہ شیطان آپ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔
قبر میں سب سے پہلے نماز کے بارے سوال ہوگا۔ اس حوالے سے لوگ خوب جانتے ہیں ۔عالم اسلام میں سب کوشش کرتے ہیں کہ نماز اپنے وقت پر ادا ہو جائے ۔بے نمازی بھی بار بار کوشش کر کے نماز کی پابندی کر ہی لیتے ہیں۔ہمارے تاجر، دکاندار اور بازار میں کاروبار کرنے والے تو عموماً قریبی مسجد میں با جماعت نماز ادا کرتے ہیں لیکن اکثر دیکھا گیا ہے کہ جب وہ اپنے کاروبار کا اختتام کرتے ہیں تو واپسی گھر جاتے ہوئے وہ عشاء اور فجر گھر پر ادا کر لیتے ہیں۔گویا اس سے نماز کا فرض تو ادا ہو گیا لیکن وہ با جماعت نماز کی انوار و برکات سے محروم ہو جاتے ہیں۔
مسجد میں نماز با جماعت پڑھنے کی غرض سے جانا گویا دن میں پانچ بار اللہ تبارک و تعالیٰ کی ان گنت رحمتوں اور نعمتوں کو پا لینے کی سعادت ہے۔ گھر میں سنت اور نفل پڑھنا احسن و افضل ہے۔ لیکن گھر میں فرض نماز پڑھنا کوئی اچھا عمل نہیں۔مسلمانوں کی ایک بڑی اکثریت محض سستی اور کوتاہی کی وجہ سے نماز با جماعت کا اہتمام نہیں کرتی ۔ یہ ایک بہت بڑی برائی اور انتہائی گھاٹے کا سودا ہے۔خود اللہ سبحان و تعالیٰ نے نماز با جماعت کا حکم قران میں دیا ہے۔رسول کریم ﷺ نے اس حوالے سے بہت تاکید اور فکر کی ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور کریمﷺ نے فرمایا :
جب آدمی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف جاتا ہے اور اس طرح جاتا ہے کہ نماز کے سوا کوئی دوسری چیز اسے نہیں لے جاتی تو وہ جو قدم بھی اُٹھاتا ہے اس کے ذریعہ اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ کا بوجھ ہلکا کیا جاتا ہے۔پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس پراس وقت تک سلامتی بھیجتے رہتے ہیں جب تک وہ با وضو رہتا ہے۔اور اس کے لیے یہ دعا کرتے ہیں :
اے اللہ ! اس پر سلامتی بھیج۔اے اللہ ! اس پر رحم فرما ۔
تم میں سے ہر ایک جب تک نماز کا انتظار کرتا ہے وہ نماز ہی میں سے ہوتا ہے۔ صحیح بخاری۔
اللہ تعالیٰ نے کثرت سے نماز کا تذکرہ قران شریف میں فرمایا ہے۔اسے با جماعت اور پابندی سے ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اس معاملے میں سستی اور کوتاہی کرنا منافقین کی نشانی ہے۔ایک جگہ اللہ عز و جل فرماتے ہیں کہ : تمام نمازیں پابندی سے ادا کرو ۔ اور بالخصوص درمیانی نماز عصر کی نماز اور تابع فرما ن بن کر اللہ کے سامنے کھڑے ہو جاؤ۔ دوسری جگہ حکم دیتے ہیں کہ : اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ مل کر رکوع کرو۔ـ] البقرہ ۴۳ [
اللہ تبارک و تعالیٰ نے حالت جنگ میں بلکہ عین جنگ میں بھی با جماعت نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ سوچئے اگر نماز با جماعت کی کسی کو معافی یا رعایت مل سکتی تو دشمن کے سامنے لڑتے ان اسلام دوست مجاہدین کو ملتی جن کو ہر لمحہ حملہ اور اچانک ہلہ بول دینے کا دھڑکا لگا رہتا تھا لیکن انہیں بھی نماز با جماعت چھوڑنے کی رعایت یا معافی نہ ملی۔ لہذا معلوم ہوا کہ نماز با جماعت کسی بھی حالت میں چھوڑی نہیں جا سکتی یہ سب سے اہم فرض ہے۔
بخاری اور مسلم شریف میں روایت ہے کہ حضور کریم ا نے ایک جگہ فرمایا کہ میں نے پختہ ارادہ کر لیا تھا کہ نماز کا حکم دوں ۔ جب اذان ہو جائے تو کسی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے۔پھر ایسے لوگوں کی طرف جاؤں جو نماز ( با جماعت ) میں شریک نہیں ہوتے اور میرے ہمراہ ایسے ساتھی ہوں جن کے پاس لکڑیوں کا گٹھا ہو اور میں جماعت میں نہ پہنچنے والوں کے گھروں کو ان سمیت آگ لگا دوں۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اگر تم منافقوں کی طرح بلا عذر مسجدوں کو چھوڑ کر اپنے گھروں میں نماز پڑھنے لگو گے تو اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ بیٹھو گے اور اگر تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے۔مسلم۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور کریم نے فرمایا : با جماعت نماز ادا کرنا تنہا نماز ادا کرنے سے ستائیس درجے افضل ہے۔
مسجد میں نماز با جماعت کی اہمیت اور فضائل بارے بہت سی احادیث ہیں۔لہذا ہمیں چاہیے کہ ان احادیث اور قران کی روشنی اور حکم کے مطابق دن میں پانچ بار نماز بروقت اور جماعت کے ساتھ ادا کریں ۔اس کے لیے مسجد جانا بہت ضروری اور افضل ترین عمل ہے۔گھر میں نماز پڑھنا محض انسان کی سستی اور آرام طلبی کی علامت ہے۔ایک لحاظ سے ہم نماز کو اس کی وہ عزت و تحریم اور توقیر کا حق ادا نہیں کر پا رہے جو اس کا ایک اعلیٰ حق ہے ۔اس عظیم اور عالیشان عبادت کے جو تقاضے اور فرمان ہیں ۔ہم اس کے ثمرات اور انوار سے خود کو محروم کر دیتے ہیں۔
نماز با جماعت میں کئی فائدے اور بے شمار بھلائیاں پوشیدہ ہیں۔ ایک صاحب ایمان اور صاحب بصیرت شخص با آسانی اندازہ لگا سکتا ہے کہ با جماعت نماز کے کتنے ان گنت اجر و ثواب ہے ۔صبح بیداری سے لیکر رات سونے تک کے اگر ثواب و اکرام دیکھیں تو انسان شکر الحمد للہ بجا لاتا ہے کہ اللہ نے اس پر کس قدر انعامات اور رحمتوں کا نزول کیا ہے۔ ایک مومن بندہ جو جماعت کی غرض سے مسجد جاتا ہے ۔دیکھیں اسے کیا کیا اجر و ثواب ملتا ہے۔
اذان سے ثواب شروع۔۔اذان سننے کا ثواب اور اس کے جواب دینے کا ثواب۔۔ مسواک اور وضو کرنے کا ثواب۔۔پیدل گھر سے نکلنا۔۔ راستے میں کلمہ درود کا ورد کرنے کا ثواب ۔ہر ہر قدم پر ثواب۔۔عشاء اور فجر کی تاریکی میں مسجد جانے کا ثواب۔۔ بارش آندھی طوفان میں مسجد جانا اس کا ثواب۔۔مسجد میں داخل ہونے اور مسجد سے واپسی پر ہر ہر قدم پر ثواب۔۔ مسجد میں داخل ہونے پر نفلی اعتکاف کی نیت کا ثواب۔۔ مسجد میں قران پاک پڑھنے کا ثواب۔۔پہلی صف کا ثواب۔۔تکبیر اولیٰ کا ثواب۔۔نماز با جماعت کا ثواب۔۔اجتماعی دعا کا ثواب۔۔ فرض کے بعد اپنی جگہ بدلنے کا ثواب ۔ نماز کے بعد ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی کا ثواب۔۔مسجد کے بعض امور میں حصہ لینے کا ثواب یعنی بجلی پانی کا بل ،مسجد کی تعمیر۔ چندہ وغیرہ۔۔
اگر جماعت پڑھنے کی نیت سے مسجد گئے اور پتہ چلا کہ جماعت ہو چکی ۔ تو آپ کو جماعت پڑھنے کا ثواب۔۔ سنتوں کا گھر میں پڑھنے کا حکم اور اس کا ثواب اور آخر میں ایک نماز کے بعد دوسری نماز کے انتظار کا ثواب۔۔
اس پُر فتنہ دور میں آپ نے ایک سنت کو بھی زندہ کر لیا اس کا بھی ثواب۔۔ غرض یہ کہ صبح آنکھ کھلنے سے رات آنکھ بند یعنی سونے تک ثواب ہی ثواب۔ خود سوچیں نماز تو آپ نے بہرحال ہر صورت میں پڑھنی ہی ہے اگر مسجد جا کے پڑھ لی تو مندرجہ بالا ثواب بھی حاصل ہوا اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم بھی پورا ہوا۔
مزے کی بات الحمد للہ یہ محض ایک نماز کا اتنا ثواب ہے دن میں جب پانچ بار یہی عمل ہو تو انسان کتنا اجر و ثواب پائے گا۔ ان شاء اللہ دنیا بھی اور آخرت بھی اور ساتھ اللہ پاک کی بے شمار نعمتوں اور رحمتوں کا ملنا بھی اس کا مقدر ٹھہرے گا۔۔
٭٭٭
شکر: مصنف جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید