فہرست مضامین
- غذا بھی، دوا بھی
- خوش رنگ ، خوش ذائقہ ،صحت بخش سبزیاں
- کیلا
- فالسہ
- ا ملتاس (پھول بھی سبزی بھی)
- بڑا بیر
- آملہ سے علاج
- زیتون کا تیل
- ٹماٹر
- پیاز
- پیٹھا (سبزی )سے علاج
- شہتوت
- جامن
- آلو بخارا / آلوچہ
- السی کے بیجوں سے کولیسٹرول میں کمی
- سونف طبی افادیت کے آئینے میں
- انناس
- کھیرا جلد اور صحت کے لئے مفید
- ادرک
- میتھی
- ادرک
- گاجر
- آلو
- سیب
- اخروٹ
- پودینہ
- امرود
- دھنیا
- دیسی گلاب
- پپیتا
- چنا : غذا بھی اور دوا بھی
- کڑھی پَتّا
- املی
- گیندے کا پھول
- لہسن
- آم اور آم کی گٹھلی سے علاج
- مرچ: صحت اور قوت کا خزانہ
- میٹھا کدو
- ناریل کا پانی
- موسم گرما کا خصوصی پھل ۔۔ تربوز
- لیموں قدرت کا انمول تحفہ
- فراولہ (strawberry)
- گنّا سستا اور میٹھا علاج
- ناریل کا تیل
- آملہ کا تیل
- سرسوں کا تیل ۔ Mustard oil
- ارنڈی کا تیل ۔ Castor oil
غذا بھی، دوا بھی
جمع و ترتیب: عندلیب، اعجاز عبید
خوش رنگ ، خوش ذائقہ ،صحت بخش سبزیاں
رضیہ جوہر
جاڑے کی آمد کے ساتھ ہی اس موسم کی رنگا رنگ سوغات سبزیوں کی شکل میں ہمیں مارکٹ میں جگہ جگہ نظر آتی ہیں۔ تر و تازہ سبزیاں ، آنکھوں کو بھلی لگتی ہیں۔ جو خواتین ان کی اہمیت اور افادیت سے واقف ہوتی ہیں اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے ان سے بھر پور استفادہ کرنے میں پیش پیش رہتی ہیں۔
حقیقت میں ہمارے گھروں میں سبزیوں کو اتنی رغبت سے نہیں کھایا جاتا جتنا گوشت کھایا جاتا ہے۔ گھر کے افراد کی فرمائشیں تکے کباب ،گولا کباب , کڑھائی تکہ ، اسنیکس اور گوشت وغیرہ کی ہی ہوتی ہیں۔ سبزی کھانے پر کوئی کوئی اصرار نہیں کرتا۔ جس دن خاتون خانہ کو سبزی پکانی ہوتی ہے وہ بڑی مشکل میں پڑ جاتی ہیں۔ گھر میں ایک ایک فرد سے اس کی رضا مندی لی جاتی ہے۔ کیوں کہ کسی کو بیگن پسند نہیں ہوتے تو کوئی بھنڈیوں کے نام پر منہ بناتا ہے۔ کسی کو چقندر اور شلجم سے چڑ ہوتی ہے اور کسی کے پیٹ میں گوبھی کے نام سے درد ہونے لگتا ہے۔ اسمارٹ رہنے والے موٹاپے سے خوف زدہ رہنے والے آلوؤں سے الرجک ہوتے ہیں۔ البتہ بچے انہیں چپس اور فرنچ فرائز کی شکل میں پسند کرتے ہیں۔ خواتین کو سمجھ میں نہیں آتا کہ وہ گھر میں کسے خوش رکھیں اور کسے ناخوش۔ سب سے زیادہ غصہ تو خواتین کو اس وقت آتا ہے جب بڑی محنت اور محبت سے پکائی ہوئی خوش ذائقہ سبزی کو دستر خوان پر دیکھ کر گھر کے کچھ افراد منہ پھلا کر اٹھ جاتے ہیں اور بازار سے فاسٹ فوڈ منگوا لیتے ہیں۔ نئی نسل نے تو جیسے سبزیوں کو گھر بدر کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔ اپنی کم علمی کی وجہ سے وہ ایک ایسی نعمت کو ٹھکرا رہے ہوتے ہیں جو ان کی صحت و تندرستی کی حقیقی ضامن ہوتی ہے۔
گوشت کے چٹوروں کو معلوم ہونا چاہئے کہ گوشت سے بنے ہوئے چٹ پٹے پکوان صرف زبان کے چٹخاروں کی تسکین کرتے ہیں ورنہ ان میں پروٹین کم اور چربی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا زیادہ استعمال دل کے امراض اور فشار خون کا باعث بنتا ہے اور موٹاپے جیسی مصیبت سے بھی متعارف کرا دیتا ہے۔ جبکہ سبزیاں چکنائی سے پاک غذا ہوتی ہے ، جو نہ صرف جسم کو اسمارٹ رکھتی ہیں بلکہ بیماریوں کا تدارک بھی کرتی ہیں۔ ان میں پروٹین ، وٹامنز کی مقدار کاربوہائڈ ریٹ کی کافی مقدار ہوتی ہے ، جو جسم کی اہم ضرورت ہوتے ہیں۔ جیسے
گاجر
میں بیٹا کیروٹین بہ کثرت موجود ہوتا ہے۔ جو آنتوں کے امراض اور انفیکشن سے بچاتا ہے۔ کینسر جیسے موذی مرض میں گاجر کا استعمال اکسیر ہے۔ معدے کے السر میں بھی یہ بے حد مفید ہے۔ اس میں پائے جانے والے وٹامنز اے ، ای اور سی چہرے کی شگفتگی کو برقرار رکھتے ہیں اور جلد کو بے رونق ہونے سے بچاتے ہیں۔
شلجم
زود ہضم ہوتے ہیں اس کے پتوں میں سب زیادہ کیلشیم ہوتا ہے جو ہڈیوں اور دانتوں کے امراض میں شفا بخش ہوتا ہے۔ اسے پکاتے وقت تھوڑا سا کالا زیرہ ، ادرک یا سونٹھ ضرور شامل کریں۔ اس سے ایک جانب تو ذائقہ اچھا ہو جائے گا دوسری طرف اس کے زیادہ استعمال سے پیٹ میں اپھارہ ہونے کی شکایت بھی نہیں رہے گی۔ شلجم کے پتوں کے ساتھ پکانا چاہئے۔
مولی
مولی ہمارے اعصاب کو مضبوط رکھتی ہے۔ اسے بھی پتوں کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہوتا ہے۔
بند گوبھی
بند گوبھی بےحد فائدہ مند سبزی ہے۔ اس میں وٹامنز ، معدنیات ، کیلشیم اور آئرن پائے جاتے ہیں۔ یہ جسم کو غذائی ریشہ فراہم کرتی ہے۔ اس میں پایا جانے والا امینو اسیڈ نشے کے اثرات کو کم کرتا ہے اس میں جراثیم کو بھی کم کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ گویا یہ اینٹی بائیوٹک کا کام بھی سر انجام دیتی ہے۔ اسے کچّا کھانا زیادہ بہتر ہوتا ہے لیکن پکانے کی صورت میں اسے پانچ منٹ سے زیادہ نہ پکائیں۔ پکاتے وقت بھی آنچ دھیمی رکھیں تاکہ اس کی غذائیت زائل نہ ہو۔
مٹر
میں فائبر کی اچھی خاصی مقدار ہوتی ہے۔ جو کولیسٹرول اور وزن کو کنٹرول میں رکھتی ہے۔اور قبض بھی ختم ہو جاتا ہے۔ اس لئے کم مدت کے لئے آنے والی اس سبزی سے بھر پور فائدہ اٹھائیں۔اس کے دانوں کو چھیل کر پلاسٹک کے تھیلوں میں جمع کر کے فریز کر لیں اور موسم ختم ہونے کے بعد بھی کافی دنوں تک مٹر پلاؤ مٹر کی کچوریاں اور انڈے آلو مٹر کے لذیذ شوربے سے لطف اٹھا سکیں گے۔ مٹر کو سکھا کر اس کا آٹا بنوا لیں اور جب دل چاہے اس کے آٹے میں نمک ، موٹی کٹی ہوئی کالی مرچیں اور چاٹ مسالہ ڈال کر ہلکے تیل یا گھی میں پراٹھے بنائیں ۔ یہ بچوں اور بڑوں دونوں کو بے حد پسند آئیں گے۔ اس میں لذت اور غذائیت دونوں کا حصول یکمشت ہوگا۔
سبزیوں کے فوائد بے شمار ہیں۔ یہ وہ نعمت اور عطیہ خدا وندی ہیں جن میں دوا بھی اور شفا بھی۔ لذتوں کا ذخیرہ بھی ہے اور تندرستی کا خزانہ بھی۔ اب یہ خواتین کی ہنر مندی اور ذہانت ہے کہ وہ ان کو پکاتے وقت ان نزاکتوں اور باریکیوں کا خیال رکھیں۔جن کی وجہ سے سبزیوں کی غذائیت کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔
سبزیوں کو کاٹنے سے پہلے اچھی طرح دھو لیا کریں تاکہ کاٹنے کے بعد دھونے سے سبزیوں میں موجود غذائی اجزاء پانی کے ساتھ ضائع نہ ہوسکیں۔ سبزیوں کے چھلکوں کو زیادہ موٹا موٹا نہ کاٹیں۔ کیوں کہ سبزیوں کے چھلکوں میں افادیت والے عناصر ہوتے ہیں۔ سبزیوں کو نہ پانی میں بھگو کر زیادہ دیر رکھیں اور نہ ہی تیز آنچ پر پکائیں ، کیوں کہ ان کو زیادہ گلانے سے ان کے وٹامنز ضائع ہو جاتے ہیں اور سبزیوں کا رنگ و روپ بھی ماند پڑ جاتا ہے۔
سبزیوں کو خوش ذائقہ بنانے کے لئے ضروری ہے کہ اس میں پانی کا استعمال نہ کریں ، کیوں کہ قدرتی طور پر سبزیوں میں پانی کی اتنی مقدار ہوتی ہے جو انہیں باآسانی گلا دیتی ہے۔ لیکن ایسی سبزیاں جو ذرا دیر میں گلتی ہیں۔ جیسے اروی ، سیم کی پھلیاں وغیرہ انہیں پکانے سے پہلے تھوڑا سا اُبال لیں ، پھر سبزیوں کے خاصیت کے مطابق ان میں مسالے استعمال کریں۔
سخت سبزیاں مثلاً گاجر ، چقندر ، گوبھی اور ٹنڈوں کو چٹپٹا بنانے کے لئے ان میں کچھ زیادہ مرچیں ، ٹماٹر یا دہی کے ساتھ ادرک ، لہسن اور پیاز وغیرہ ڈال کر اتنا لذیذ بنا دیں کہ ان میں سے اٹھتی من موہنی مہکاریں للچا دیں ، لیکن نرم سبزیوں کو ہلکے مسالے میں پکانا بہتر ہوتا ہے۔
انسان کا جسمانی نظام ایک مشین کی طرح ہوتا ہے۔ مشین کو رواں رکھنے اور اس کی کارکردگی سے طویل عرصے تک فائدہ اٹھانے کے لئے جس طرح اس کے پرزوں کی صفائی ، مرمت اور اچھی کوالٹی کے فیول کی ضرورت ہوتی ہے۔ اسی طرح انسانی جسم کو صحتمند رکھنے اور بیماریوں سے بچائے رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم ایسی غذا کا انتخاب کریں ، جو ایک متوازن غذا ہو ، جس میں تمام غذائی اجزاء جسمانی ضرورت کے مطابق ہوں۔
گوشت یا سبزیوں کا استعمال توازن میں ہو ، کوئی چیز حد سے تجاوز نہ کرے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ گوشت خور کے مقابلے میں سبزی خور زیادہ صحت مند اور چاق و چوبند رہتے ہیں۔ ان میں آنتوں کے امراض بہت کم ہوتے ہیں اور ان کی خون کی نالیاں مضر صحت آلائشوں سے پاک رہتی ہیں ، جبکہ گوشت اور مرغن غذاؤں کا استعمال دل اور شریانوں کے امراض پیدا کر دیتا ہے۔ جو صحت کے متعلق مذید پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے اور ان کی زندگی ہمیشہ خطرے میں رہتی ہے۔ اس لئے تندرست رہنے ، خوش و خرم زندگی گزارنے اور طویل عمر پانے کے لئے سبزیوں کو افادیت کو سمجھیں۔ یاد رکھیں جان ہے تو جہان ہے۔
٭٭٭
کیلا
کیلا عمدہ پھل ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھی دوا بھی ہے۔ اس میں تمام ضروری حیاتین اور معدنی نمک پائے جاتے ہیں۔ وٹامن سی کی کمی کو پورا کرتا ہے۔ طاقت اور خون پیدا کرتا ہے۔ گردوں کو طاقت دیتا ہے۔ جگر کے لئے مقوی ہے۔ گلے کی خراش دور کرتا ہے۔ جسم سے زہریلے مواد کو باہر نکالتا ہے، کھانسی کے لئے مفید ہے۔ دست اور پیچش کے لئے اکسیر ہے۔ یرقان میں بھی فائدہ پہنچاتا ہے۔ تیزابیت کو دور کرتا ہے اس لئے معدہ کے السر میں مفید ہے۔ پیاس اور دل کی بے چینی کے لئے فائدہ مند ہے۔ پیچش، مروڑ، بچوں کے دستوں میں اور کمزور بچوں کے لئے جن کا وزن کم ہو انہیں دودھ کے ساتھ دینا چاہئیے۔کم مقدار میں کھانے کی صورت میں قابض اور زیادہ کھانے میں قبض کشا ہے۔ جسم کو موٹا کرتا ہے۔ شوگر کے مریض کم کھائیں۔ کیلا کھانے کے فوراً بعد پانی نہ پئیں۔ دست اور پیچش میں کیلا دہی میں ملا کر کھائیں۔
کتاب طب نبوی سے انتخاب
٭٭٭
فالسہ
براعظم ایشیاء کا مقابل پھل فالسہ اپنے ذائقے اور فرحت بخش اثرات کے باعث بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کا سائنسی نام (Grewia Asiatica) ہے۔ جبکہ اس کا تعلق (Tiliaceae) خاندان سے ہے۔ یہ پیاس کی شدت میں کمی اور خون و دل کے امراض کو ختم کرنے کی تاثیر رکھتا ہے۔ یہ 4 سے 8 میٹر تک اونچائی والا چھوٹا درخت ہے۔
اس کے پتے دیکھنے میں دل کی شکل کے ہوتے ہیں جن کی لمبائی 20 سینٹی میٹر اور چوڑائی 16.25 سینٹی میٹر ہوتی ہے۔ ان پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے پیلے رنگ کے پھول نکلتے ہیں جن کی پتیوں کی لمبائی 2 ملی میٹر ہوتی ہے۔ پھل گول ہوتا ہے جس میں 5 ملی میٹر چوڑا بیج پایا جاتا ہے۔ فالسے کا پھل بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اس میں 81 فیصد پانی کے علاوہ پروٹین ، چکنائی ، ریشے اور نشاستہ پایا جاتا ہے۔
٭٭٭
ا ملتاس (پھول بھی سبزی بھی)
اس کے پھل کا گودا جلاب کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ورم کو گھلاتا ہے اور کھانسی میں فائدہ دیتا ہے۔ منہ پکنے، حلق سوجنے اور گلے کی نالی کے زخم، خراش اور ورم کیلئے اس کا گودا دودھ میں جوش دے کر اس سے غرارہ کریں۔ بچوں کے اپھارے میں یہ گودا سونف کے عرق میں پیس کر بچے کی ناف کے ارد گرد لیپ کریں۔ فوری تسکین ہو جاتی ہے۔املتاس کے پھول قبض کشا ہیں اور کھانسی کیلئے مفید ہیں۔ پھول صاف کر کے ان سے دگنا وزن شکر ملائیں۔کسی مرتبان(شیشہ کا بند ڈھکنے والا برتن)میں ڈال کر 4 یا 5 دن دھوپ میں رکھیں۔ روزانہ 10 سے 40 گرام تک استعمال کرنے سے ہائی بلڈ پریشر کم ہو جاتا ہے۔ دائمی قبض کیلئے اس کے پھول گوشت میں پکا کر کچھ دن تک کھائیں۔ قبض دور اور آنتوں کا فعل ان شاء اللہ العزیز درست ہو جائے گا۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج سے انتخاب
٭٭٭
بڑا بیر
اسے ’’غریبوں کا سیب‘‘ کہا جاتا ہے۔ دیر سے ہضم ہوتا، معدہ کی جلن کیلئے بہت مفید اور آنتوں کو تقویت دیتا ہے۔ بلڈ پریشر اور پیاس کو ختم کرتا اس کے پتوں کو پانی میں ابال کر سر دھونے سے بال مضبوط ہوتے ہیں۔ اس کے پتے زخموں پر لگانے سے جراثیم مر جاتے ہیں۔ اس کے پتوں کے پانی سے بال چمک دار اور گرنے سے رک جاتے ہیں۔ بینائی تیز کرتا اور تھکان کو ختم کرتا ہے۔ کچا بیر کھانے سے کھانسی اور پیٹ میں گیس پیدا ہوتی ہے۔ بیر کھانے کے بعد خاص طور پر پانی نہ پئیں۔
کتاب طب نبوی سے انتخاب
٭٭٭
آملہ سے علاج
آملہ کا تیل دماغ کیلئے اور بالوں کی نشو و نما میں مفید ہے۔ آملہ کا سفوف،جامن اور پیٹھا ہم وزن ایک کھانے کا چمچہ روزانہ 2 بار کھائیں ۔ ذیابیطس کے مریضوں کیلئے بہت فائدہ مند ہے ۔
سفوف آملہ آدھا پاؤ کو تِل کے تیل میں ملا کر ابٹن بنا لیں۔ بدن اور چہرہ پر مالش کریں جب ابٹن خشک ہو جائے تو ٹھنڈے پانی سے صاف کر لیں، بدن ملائم، صاف، چکنا اور خوبصورت ہو جائے گا۔
کتاب طب نبوی سے انتخاب
٭٭٭
زیتون کا تیل
زیتون کا تیل کھردری جلد میں ملائمت پیدا کرتا ہے۔ یہ بالوں میں نرمی ، تازگی اور مضبوطی پیدا کرتا ہے۔ زیتون کے تیل میں یہ خاصیت پائی جاتی ہے کہ یہ نیم مردہ خلیات میں زندگی کے آثار پیدا کرتا ہے۔
زیتون کا تیل ، سر کی جلد میں نارمل ایسڈ الکلائن بیلنس بحال کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ چکنے اور خشکی کے شکار بالوں کے لئے مفید ہے۔ روغن زیتون اعصاب کو مضبوط کرتا ہے۔
زیتون کے تیل کی مالش فالج ، گٹھیا ، خارش ، جوڑوں کے نئے اور پرانے درد کے لئے اکسیر ہے۔ سر میں پیدا ہونے والی خشکی اور گنج پن کے خاتمے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ جلد اور بالوں کی خوبصورتی کے لئے یہ تیل سال بھر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
زیتون کا تیل کھانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ تیل مختلف امراض میں شفا بخش خصوصیت کا حامل تصور کیا جاتا ہے۔ ہر مرض کے لئے خالص زیتون کے تیل کا ایک چمچہ پینا مفید ہے۔
٭٭٭
ٹماٹر
ٹماٹر بھوک لگاتا اور کھانا ہضم کرتا ہے۔ خون کی کمی، چہرہ اور آنکھوں کی زردی (یرقان)، ٹماٹر کا رس پینے سے دور ہو جاتا ہے۔ بشرطیکہ کھانا کم کھایا جائے اور مرغن کھانے بالکل نہ کھائیں۔ صبح ناشتہ سے پہلے ایک بڑا سرخ ٹماٹر کھا لینے سے صحت پر اچھا اثر پڑتا ہے۔ پتھری والے مریضوں کو ٹماٹر زیادہ استعمال نہیں کرنا چاہئیے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج سے انتخاب
٭٭٭
پیاز
پیاز نہایت مفید ہے۔ تاثیر گرم ہے۔ دافع قبض اور ہاضم ہے۔ ریاح کو تحلیل کرتی ہے۔ پیاز کے عرق کا شہد کے ساتھ استعمال مقوی باہ ہے، پیشاب اور حیض کو جاری کرتی ہے۔ اس میں پروٹینز، حرارت پیدا کرنے والے اجزا اور معدنی اجزا کافی مقدار میں ہوتے ہیں چونکہ ہمارے جسم سے گندھک خارج ہوتی رہتی ہے اسلئے اس کمی کو پورا کرنے کے لئے پیاز ضرور کھانی چاہئیے۔ جسم میں گندھک پیدا کرنے کے علاوہ خوراک کے ہضم کرنے میں بھی مدد دیتی ہے۔ ہیضہ کے دنوں میں اس کا کھانا فائدہ بخش ہے۔ استحاضہ کو پیاز کا رس پلانا (تھوری مقدار میں) بہت مفید ہے۔ پیاز جسم کے جراثیم مارتی اور خون کو صاف کرتی ہے۔ پیاز کو باریک پیس کر تلووں پر لیپ کریں۔ان شاء اللہ تعالیٰ تمام قسم کے سردرد ختم ہو جائینگے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج سے انتخاب
٭٭٭
پیٹھا (سبزی )سے علاج
کدو کی طرح پکایا اور کھایا جاتا ہے۔ پیٹھا ایک مکمل غذا ہے چونکہ اس میں کیلوریز کم ہوتی ہیں اسلئے ذیابیطس اور موٹے لوگوں کیلئے(بطورسبزی) پکا کر کھانا بہت مفید ہے۔یہ جنسی قوت کو بڑھاتا ہے اور وقفہ وقفہ سے پڑنے والے ہسٹریا اور تشنج کے دوروں میں نافع ہے۔ پیٹھا کا پتلا رس معدہ کے السر کے علاج میں انتہائی موثر ہے۔ روزانہ تھوڑی مقدار کھائیں اس کی مٹھا ئی بھی ملتی ہے اگر شوگر کا مرض نہ ہو تو وہ بھی یہ مٹھائی کھا سکتے ہیں ۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج سے انتخاب
٭٭٭
شہتوت
قبض توڑتا ہے، ہاضمہ کو طاقت دیتا اور خون پیدا کرتا ہے ۔ پیاس اور گرمی کو ختم کرتا ہے اور بلغم کو نکالتا ہے۔ پیاس کی شدت، خشک کھانسی اور گلے کے درد میں بے حد مفید ہے نزلہ، زکام میں بھی بہت مفید ہے اور پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کے لئے بہترین دوا ہے ۔ شربتِ شہتوت بخار میں ٹھنڈک پہنچاتا ہے۔
کتاب طب نبوی سے انتخاب
٭٭٭
جامن
دل، جگر اور معدہ کو طاقت دیتی ہے۔ کھانا ہضم کرتی ہے۔ پیشاب آور ہے۔ پیٹ کے کیڑے مارتی اور پیاس کو تسکین دیتی ہے۔ مسوڑھے مضبوط کرتی ہے اور دانتوں کو ہلنے سے روکتی ہے۔ خون پیدا کرتی ہے اور پیشاب میں شکر آنے (ذیابیطس) کو روکتی ہے۔ جامن کی گٹھلی کو پیس کر آدھا چمچہ روزانہ کھانے سے ذیابیطس کو آرام آتا ہے۔ جامن کا سرکہ بھوک لگاتا ہے۔ کولسٹرول کم کرتا ہے۔ جامن پھوڑے پھنسیوں کو آرام دیتی ہے۔ جامن کھانے سے پتھری خارج ہو جاتی ہے۔ پرانے دستوں کا خاتمہ کرتی ہے۔ جامن کی گٹھلیوں کے چھلکے جلا کر منجن بنا کر استعمال کرنے سے دانتوں کی جملہ بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں۔ جامن کو کچل کر گنجے سر پر لیپ کرنے سے جلد ہی گنجا پن ختم ہو جاتا ہے۔ بِاِ ذْ ِن ا للّٰہِ تَعَا لٰی دمہ اور کھانسی کیلئے جامن کے درخت کی چھال20گرام آدھا لیٹر پانی میں جوش دیں جب پانی پاؤ رہ جائے تو ایک چٹکی نمک ملا کر صبح و شام پئیں۔
کتاب طب نبوی سے انتخاب
٭٭٭
آلو بخارا / آلوچہ
قبض کشا ہے۔ بلڈ پریشر کو کم اور گرمی کو ختم کرتا ہے آلو بخارا /آلوچہ کھانا کھانے سے پہلے استعمال کرنا بہتر ہے وہ مریض جنہیں دست ہوں وہ اسے زیادہ نہ کھائیں۔ گرمی کا سردرد آلو بخارا کھانے سے ختم ہو جاتا ہے۔ متلی، قے اور بدہضمی کے لئے آلو بخارا / آلوچہ بے حد مفید ہے۔ عورتوں کو حمل کے ابتدائی ایام میں اور گرم مزاج والوں کے لئے آلوچہ بے حد فائدہ مند ہے۔
کتاب طب نبوی سے انتخاب
٭٭٭
السی کے بیجوں سے کولیسٹرول میں کمی
دیسی جڑی بوٹی السی کے بیجوں سے کولیسٹرول کو کم کیا جا سکتا ہے ۔ امریکی یونیورسٹی آیو اسٹیٹ کے پروفیسر برائے فوڈ سائنس اینڈ ہیومن نیوٹریشن سوزانی ہینڈرچ کا کہنا ہے کہ اگر چہ السی کا تاثیر گرم ہوتی ہے تاہم یہ انسانی صحت کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ اس مطالعے کے دوران مردوں کو السی کے 3 چمچے بیج روزانہ کھلائے گئے ، 3 ماہ تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں مردوں کے جسم میں کولیسٹرول میں کمی عورتوں کے مقابلے میں 10 فیصد بہتر رہی۔ پروفیسر سوزانی نے کہا ہے کہ ان بیجوں پر مشتمل دوا تیار کر کے 1 ماہ میں 1 سے 2 فیصد کولیسٹرال کم کیا جا سکتا ہے۔
بشکریہ :روزنامہ انقلاب
٭٭٭
سونف طبی افادیت کے آئینے میں
حکیم محمد ابراہیم شیخ
سونف گھریلو ضروریات میں استعمال ہونے والی کار آمد عام سی جڑی بوٹی ہے جو گھر کے باورچی خانہ میں موجود رہتی ہے۔ اس کا پودا ایک گز لمبا ہوتا ہے ، باریک باریک نرم و نازک پتوں والے اس پودے کے اوپری حصے میں الٹی چھتری کی طرح سونف کا کچھا لگتا ہے اور یہ پھول سونف کے دانوں میں بدل جاتے ہیں ، کچی سونف کی خوشبو دور سے آتی ہے۔ سونف کی دو قسم ہیں ایک بستانی اور دوسری جنگلی۔ بستانی سونف اگائی جاتی ہے جبکہ دوسری خودرو ہوتی ہے۔ بر صغیر میں زیادہ تر بستانی سونف استعمال کیا جاتا ہے۔
افعال و خواص:
سونف ٹھنڈی میٹھی خوشبو دار، مخرج ریاح ہے مدر بول و حیض ، سینہ ، جگر تلی گردہ کے سدے کھولتی ہے ، کھانا ہضم کرتی ہے اور بھوک بڑھاتی ہے جبکہ معدے کی جلن کم اور پیاس بجھاتی ہے ، بینائی کی طاقت میں اضافہ کرنے کے ساتھ پان ، اچار سالن میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اسے عربی میں راز یا نج ، فارسی میں بادیان ، سندھی میں وڈف جبکہ بنگالی میں میٹھا جیرا کہلاتی ہے۔
طبی استعمال:
سونف کے ساتھ اس کی جڑ اور اس کا اوپر والا چھلکا دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
پیٹ میں درد: سونف 12 گرام ، اجوائن 12 گرام ، کالا نمک 6 گرام صاف کر کے باریک پیس لیں اور کھانے کے بعد سے استعمال کریں۔ اس کے استعمال سے معدہ درست ہو جائے گا۔ بھوک بڑھے گی اور کھانا بھی جلد ہضم ہوگا۔
نظر کی کمزوری: سونف ، بادام ، مصری ہم وزن پیس کر ایک ایک چمچہ سفوف دودھ کے ساتھ صبح و شام استعمال کریں نظر کی کمزوری دور کرنے کے لیے فائدہ مند ہے۔
سر درد اور چکر کے لیے: 1 گرام سونف کو آدھے گلاس پانی میں خوب گھوٹ لیں ، اس میں شکر اور سفید مرچ کا سفوف شامل کر کے صبح و شام پئیں ، اس سے سر کے درد اور چکر میں افاقہ ہوگا۔
سینے اور معدے کی جلن کے لیے : سونف 12 گرام ، الائچی سبز 12 گرام ، پودینہ 6 گرام ! تمام کو باریک پیس کر 2 گرام صبح و شام استعمال کریں۔ پیٹ کی جلن ، ریاح ، معدہ کی گیس اور غذا کو ہضم کرنے میں بہت مفید ہے۔
حیض کی بے قاعدگی: سونف 1 گرام ، تخم گاجر 1 گرام کو پانی میں جوش دے کر گڑ 15 گرام شامل کر کے صبح و سوتے وقت استعمال کی جائے ، بے قاعدگی دور ہو جاتی ہے۔
دل کے لیے فرحت بخش: سونف 5 گرام ، الائچی سبز 3 عدد ، سونٹھ 2 گرام ، دارچینی 2 گرام ، خونجان 2 گرام ۔ تمام دوا کو چائے کے قہوہ کی طرح تیار کر کے صبح و شام پئیں۔ یہ دل کو قوت و فرحت دیتی ہے۔
٭٭٭
انناس
انناس دل کو فرحت دیتا ہے۔ قبض کشا ہے۔ پیشاب آور ہے۔ دل جگر، دماغ اور معدہ کیلئے مفید ہے۔ پیشاب زیادہ لانے کی و جہ سے گردہ اور مثانہ کی پتھری خارج کرتا ہے۔ گرم موسم میں زیادہ استعمال کریں۔
نوٹ: انناس کے بعد دودھ نہ پئیں نقصان دہ ہے۔
کتاب طب نبوی سے انتخاب
٭٭٭
کھیرا جلد اور صحت کے لئے مفید
یوں تو ہرا بھرا کھیرا ہر موسم میں فائدہ مند ہے لیکن گرمیوں میں اس کی افادیت اور بھی بڑھ جاتی ہے اور یہ صحت پر اچھے اثرات مرتب کرتا ہے۔
تحقیق کے مطابق کھیرا جلد اور صحت پر اچھا اثر ڈالتا ہے۔ اس کا ہرا رنگ ہی آنکھوں کو بھلا نہیں لگتا بلکہ اس کے قتلے آنکھوں پر رکھنے سے آنکھوں کی جلن دور ہوتی ہے اور انہیں سکون ملتا ہے۔ یہ ہری بھری سبزی سینے کی جلن بھی دور کرتی ہے۔
تحقیق کے مطابق جو لوگ اپنا بلڈ پریشر قابو میں رکھنا چاہتے ہیں انہیں وٹامنز سے بھر پور کھیرا استعمال کرنا چاہئے۔
بشکریہ: اردو نیوز
ادرک
معدہ کی کمزوری اور بلغم کی زیادتی میں ادرک بہت ہی مفید ہے۔ ادرک کے استعمال سے فالج، لقوہ، بلغمی کھانسی، دمہ، نزلہ، زکام وغیرہ دور ہو جاتے ہیں۔ معدہ، جگر اور آنتوں کی بہت سی بیماریوں میں بھی یہ نہایت مفید ہے۔ ماش کی دال، گوبھی، مٹر اور شلجم اور بادی سبزیوں میں ادرک ڈالنا نہایت ضروری ہے۔ کھانے میں زیادہ ادرک ڈال کر کھائیں۔ زیادہ کھانسی اور زیادہ بلغم آنے کی صورت میں ادرک کا عرق اور شہد ایک چمچہ میں ملا کر صبح و شام لیں۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
میتھی
میتھی کا جوشاندہ حلق کی سوزش، ورم اور درد کیلئے بہت مفید ہے، سانس کی گھٹن کو کم کرتا ہے۔معدہ میں اگر جلن ہو تو جاتی رہتی ہے۔ میتھی ریح کو توڑتی ہے۔ میتھی کو پیس کر شہد کے ساتھ ملا کر اگر سینہ پر لیپ کیا جائے تو سینہ کے درد میں مفید ہے۔ ایک چھوٹا چمچہ پسی ہوئی میتھی اگر پانی کے ساتھ کھائی جائے تو دست اور پیچش میں مفید ہے۔ پسی ہوئی میتھی ایک گلاس گرم پانی میں شہد ملا کر پینا امراض پیشاب اور کھانسی کیلئے مفید ہے۔ عورتوں کے دودھ کی مقدار میں اضافہ اور جسمانی کمزوری کو دور کرتی ہے، میتھی خون کی کمی اور اعصابی کمزوری میں مفید اور مسلسل استعمال سے بواسیر کا خون بند ہو جاتا ہے۔ میتھی کے بیجوں میں لعاب دار اجزا آنتوں کی جلن، گیس، پرانی پیچش اور معدہ کے السر میں سکون دیتے ہیں۔سردی کے موسم میں آدھا چھوٹا چمچہ روزانہ کھانے سے موسم کی اکثر بیماریوں سے بچاؤ ہو جاتا ہے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
ادرک
معدہ کی کمزوری اور بلغم کی زیادتی میں ادرک بہت ہی مفید ہے۔ ادرک کے استعمال سے فالج، لقوہ، بلغمی کھانسی، دمہ، نزلہ، زکام وغیرہ دور ہو جاتے ہیں۔ معدہ، جگر اور آنتوں کی بہت سی بیماریوں میں بھی یہ نہایت مفید ہے۔ ماش کی دال، گوبھی، مٹر اور شلجم اور بادی سبزیوں میں ادرک ڈالنا نہایت ضروری ہے۔ کھانے میں زیادہ ادرک ڈال کر کھائیں۔ زیادہ کھانسی اور زیادہ بلغم آنے کی صورت میں ادرک کا عرق اور شہد ایک چمچہ میں ملا کر صبح و شام لیں۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج سے
٭٭٭
گاجر
اس میں حیاتین اتنے وافر مقدار میں ہوتے ہیں جو صحت کے علاوہ جِلد کو خوش نما بنانے کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں۔جِلد کو ترو تازہ بنانے والی کریم اور فیس ماسک (Face Mask) کی تیاری میں گاجر ڈالی جاتی ہے۔ یہ جلد کی خشکی اور حساسیت کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ گاجر سے آپ گھر بیٹھے بھی فوائد حاصل کر سکتے ہیں مثلاً گاجر کو ابالیں، پھر ٹھنڈا کر کے اسے اچھی طرح پیس لیں اب اسے فیس ماسک کے طور پر چہرہ پر لگائیں۔ چند ہفتوں کے استعمال سے چہرہ کی شادابی کا اندازہ آپ کو خود ہی ہو جائے گا۔ گاجر کا رس پینا بہت مفید ہے اس میں اعلیٰ قسم کی غذائیت ہوتی ہے اس سے صاف خون پیدا ہوتا ہے۔ گاجر سے بینائی تیز ہوتی ہے۔ روزانہ ایک گاجر صبح ایک شام کھانے سے چشمہ کا نمبر کم ہونا شروع ہو جائے گا اور رخساروں پر سرخی پیدا ہوگی۔ بادی ، بلغمی بیماریوں، خون کی خرابی، دل کی دھڑکن، پتھری اور یرقان کے لئے بہت ہی مفید ہے اس کے کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے گردہ اور مثانہ کی پتھری ٹوٹ ٹوٹ کر نکل جاتی ہے۔ گاجر قبض کشا بھی ہے۔ مردانہ کمزوری کے لئے مید اور مقوی ہے۔ گاجر کا حلوہ بدن کو موٹا کرتا ہے۔ درد کمر اور ضعف گردہ کے لئے مفید ہے۔ دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت کیلئے گاجر کا چبانا مفید ہے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
آلو
جوڑوں کے درد کیلئے بھنے ہوئے 2 آلو، ایک ٹماٹر اور تھوڑی سی ادرک روزانہ کھائیں۔ ان شاء اللہ تعالیٰ جوڑوں کا درد جلد ختم ہو جائے گا۔ اسی طرح گردوں کے درد اور پتھری میں ہم وزن بھنے ہوئے آلو اور مولی میں سونف، نمک اور کالی مرچ ملا کر استعمال کرنے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔ آلو جسم کو موٹا بھی کرتا ہے۔
آنکھوں کے گرد موجود سوجن کو آلو کی قاشوں سے ختم کیا جا سکتا ہے۔رات کو سونے سے قبل آلو چھیل کر قاشوں کو متاثرہ جگہ پر رکھ کر پٹی باندھ لیں اور صبح کھول دیں۔ اس کے علاوہ جلی ہوئی جِلد پر اگر فوری طور پر آلو کاٹ کر ملا جائے تو جِلد نہ صرف آبلہ سے محفوظ رہتی ہے بلکہ جلنے کا نشان بھی مٹ جاتا ہے۔
٭٭٭
سیب
اس میں دوسرے پھلوں کی نسبت فاسفورس اور فولاد زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔فاسفورس ہی دماغ کی اصلی غذا ہے۔دماغی کام کرنے والوں کے لئے سیب بہت ہی مفید ہے۔ روزانہ ایک سیب کھانے سے آپ ان شاء اللہ تعالیٰ بیمار نہیں ہوں گے۔ سیب دماغی قوت اور خون پیدا کرتا، رنگت کو نکھارتا اور رخساروں میں سرخی پیدا کرتا ہے گردہ اور دانتوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے ۔سیب کے چھلکوں میں بھی وٹامن ہوتے ہیں اس لئے سیب دھو کر چھلکوں کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہے۔ سیب کسی بھی وقت کھایا جا سکتا ہے اگر کھانے کے بعد کھایا جائے تو ہاضمہ کی مدد کرتا۔ ناشتہ کے طور پر کھایا جائے تو انتہائی مفید ہے۔ سیب کا مربہ بھی دل، دماغ اور خون کی کمزوری کے لئے مفید ہے۔
کتاب طب نبوی سے
٭٭٭
اخروٹ
اخروٹ کا مغز بدہضمی کو دور کرتا اور طاقت دیتا ہے۔ اگر اخروٹ کے مغز کو تھوڑا سا کڑاہی میں بھون کر کھایا جائے تو دوسرے فوائد کے ساتھ ساتھ سردی کی کھانسی کو بہت فائدہ دیتا ہے۔ اخروٹ کے مغز کو پانی میں پیس کر چوٹ کے نشان پر مل دیا جائے تو نشان مٹ جاتا ہے۔ اخروٹ کے تازہ چھلکے کا دنداسہ دانتوں پر ملنے سے مسوڑھے اور دانت مضبوط ہو جاتے ہیں۔ چونکہ دنداسہ کا رنگ چڑھتا ہے اسلئے خاص طور پر عورتوں کیلئے بہترین مسواک ہے۔ اس سے گندہ لعاب خارج ہو جاتا ہے، دانت صاف اور مسوڑھے مضبوط ہو جاتے ہیں۔
کتاب طب نبوی سے
٭٭٭
پودینہ
پودینہ کی خوشبو یا پیپرمنٹ(Peppermint) سونگھنے سے تازگی و فرحت حاصل ہوتی ہے۔یہ دماغ و اعصاب کی صحت کیلئے بہترین ہے۔ سالن میں ڈالنے سے خوشبو آتی ہے اور یہ ہاضم بھی ہے۔
خالص عطر مثلاً عطر نرگس (نرگس کے پھول) Lavender، صندل (Sandalwood) وغیرہ سے بھی دل و دماغ کو فرحت حاصل ہوتی ہے اور امراض دور رہتے ہیں۔ سر درد کیلئے مفید اور دل و دماغ کیلئے مقوی ہے۔ عطر کو رومال پر لگا کر آگے والی جیب میں رکھئے یا اپنی قمیض کے کالر پر لگائیے تاکہ آپ کو زیادہ سے زیادہ خوشبو آتی رہے۔ بیمار آدمی صبح و شام عطر لگائے تو بہت اچھا ہے۔ تکیہ پر بھی عطر لگا لیں تو بہتر ہے۔
سفیدہ کے درخت کے پتے رگڑ کر یا Eucalyptus oil ماتھے پر لگائیں اور سونگھیں (اس درخت کے پتوں یا اس تیل کو کھولتے ہوئے پانی میں ڈال کر اس کی بھاپ سونگھئے) نزلہ، سر کے بھاری پن اور بند ناک کا بہترین علاج ہے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
امرود
اس میں پروٹین کے علاوہ، فاسفورس، کیلشیم اور فولاد کے ساتھ ساتھ وٹامن (اے، بی اور سی) بھی ہوتے ہیں۔ انڈہ کی سفیدی کی طرح امرود بھی گوشت کا کافی حد تک نعم البدل ہے۔ میٹھے، پکے، خوشبودار امرود کے کھانے سے دل کو بڑی فرحت ہوتی ہے۔ گھبراہٹ دور ہوتی ہے۔ دل و دماغ اور معدہ کو طاقت پہنچاتا ہے۔ اس کے بیج سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہوتے ہیں۔ امرود آنتوں کے امراض کو دور کرتا ہے جگر اور معدہ کو قوت دیتا ہے۔ غذا کو ہضم کرتا ہے۔ اس میں ریشہ یعنی فائبر بھی خوب ہوتا ہے جو خون کے بہت سے زہریلے مادوں، خاص طور پر نقصان دہ کولسٹرول (ldl) کو خارج کر تا ہے جس سے رگیں کشادہ اور صاف رہتی ہیں۔ یہ دل اور بلڈپریشر کے مریضوں کے لئے بہت زیادہ مفید ہے۔ قوتِ مدافعت بڑھاتا ہے جس سے آپ موسمی نزلہ اور زکام کی تکلیف سے بھی محفوظ رہتے ہیں۔ امرود، پکے اور تازہ، دھو کر خوب چبا کر کھائیے۔
نوٹ :۔ کسی بھی پھل کو کھانے کے فوراً بعد پانی نہ پئیں۔
کتاب طب نبوی سے
٭٭٭
دھنیا
خشک دھنیا معدہ کو طاقت، ریاح کو خارج اور دماغ کی طرف چڑھنے سے روکتا ہے۔ دھنیا سر درد کیلئے مفید ہے۔ اس کو پانی میں پیس کر پیشانی پر لگانے سے گرمی کا سر درد دور ہو جاتا ہے۔ہرا دھنیا اور ککڑی کا پانی نکال کر اس میں تھوڑا خالص سرکہ ملائیں اور ایک شیشی میں ڈال کر سرسام کے مریض کی ناک کے سامنے رکھیں تاکہ اس کی سانس اندر لے۔ یہ دل کے امراض سے بچاؤ کیلئے بھی مفید ہے۔ کھانا کھانے کے بعد تقریباً 11 دانے دھنیا چبانے سے معدہ کو قوت پہنچتی ہے معدہ کی کمزوری کی وجہ سے دست آتے ہوں تو ان کے بند ہونے میں مدد ملتی ہے۔ اگر دستوں میں خون آتا ہو تو آدھا چمچہ دھنیا کو پانی کے ساتھ صبح و شام نگلنے سے فائدہ ہوتا ہے۔ کثرت احتلام اور بڑھتی ہوئی شہوت کو دور کرنے کیلئے بھی دھنیا نہایت مفید دوا ہے۔ رات کو دھنیا 2چمچہ پانی میں بھگو کر رکھیں۔ صبح چھان کر اس کا صاف پانی پئیں۔ پیسا ہوا دھنیا ایک چمچہ صبح و شام کئی روز تک کھائیں۔ دل کی دھڑکن کو دور کرنے کیلئے مفید ہے۔ 10 دن استعمال کر کے وقفہ کریں۔ لمبے عرصہ تک نہ کھائیں۔ جلد کے امراض کے لئے روزانہ رات کو سونے سے پہلے چہرہ کو اچھی طرح ٹھنڈے پانی سے دھونے کے بعد ایک چائے کا چمچہ ہرا دھنیا کا عرق پسی ہوئی ہلدی میں ملاکرپھنسیوں اور مہاسوں پر لیپ کریں۔ صبح اٹھ کر ٹھنڈے پانی سے چہرہ دھولیں۔
کولسٹرول (Cholestrol) کے لئے ثابت دھنیا پانی میں ابال کر چھان لیں ٹھنڈا ہونے پر پی لیں۔ خون میں کولسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے کیونکہ یہ پیشاب آور ہے اور گردوں کو متحرک رکھتا ہے۔
کثرتِ حیض کے لئے آدھے لیٹر پانی میں 5گرام ثابت دھنیا اُبالیں جب پانی آدھا رہ جائے اس میں شہد ملا کر استعمال کریں ان شاء اللہ تعالیٰ افاقہ ہوگا۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج سے
٭٭٭
دیسی گلاب
علاج کیلئے سب سے بہترین گلابی رنگ کا اور اس کے بعد لال رنگ کا دیسی گلاب ہے۔ ایک تازہ گلاب کی پتیاں گرائینڈر میں پانی کے ساتھ پیس کر (یا دانتوں سے باریک چبا کر) صبح نہار منہ کھانے سے دل، آنکھوں، جگر اور معدہ کے امراض، درد شقیقہ، قبض، درد سر سے آدمی محفوظ رہتا ہے۔ خالص عرق گلاب آنکھ میں ڈالنے سے آنکھ کی بیماریاں ختم ہو جاتی ہیں۔ گلاب کو پیس کر پیشانی پرلیپ کرنے سے سر کا درد جاتا رہتا ہے۔ 3 گلاب دھو کر 2گلاس پانی میں ابالئے جب ایک گلاس پانی رہ جائے تو ایک بڑا چمچہ شہد ملا کر آدھے گلاس سے غرارہ کریں اور آدھا گلاس پئیں۔خشک کھانسی اور گلے کی تمام بیماریوں اور قبض کیلئے مفید ہے۔ گلاب کا لیپ بغلوں میں لگانے سے خارش اور بدبو ختم ہو جاتی ہے۔ زخم پر خشک گلاب کا سفوف لگانے سے فائدہ ہوتا ہے۔ اس کا عطر سونگھنے سے دل اور دماغ کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ خالص عرق گلاب میں 11 عدد کشمش رات کو بھگو دیں صبح نہار منہ کھانے اور اس کا پانی پینے سے دل کے مریضوں کو ان شاء اللہ تعالیٰ دل کا دورہ نہیں پڑے گا بشرطیکہ وہ وزن کم رکھیں روغن گلاب کی سر پر مالش کرنے سے دماغ اور بالوں کو قوت ملتی ہے۔ کان میں ڈالنے سے درد کو آرام ملتا ہے۔ گلاب کی پتیاں جھڑ جائیں تو درمیان میں جو دانے بچتے ہیں انہیں گلاب کا پھل کہتے ہیں ان کو پیس کر دانتوں پر ملنے سے مسوڑھے مضبوط اور بدبو ختم ہو جاتی ہے اور زخم پر چھڑکنے سے زخم جلد خشک ہو جاتا ہے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
پپیتا
جگر اور آنتوں کو طاقت دیتا ہے پپیتا اگر دوپہر کے کھانے کے بعد روزانہ استعمال کریں تو دائمی قبض، خونی بواسیر اور بدہضمی کی بیماریاں نہیں ہوں گی ان شاء اللہ تعالیٰ
دودھ کی کمی کی شکایت والی عورتیں بھی اس کا روزانہ استعمال کریں۔ گردہ، السرکی بیماریوں کیلئے بھی مفید ہے۔ دانتوں کی تکلیف اور پیٹ کے تمام امراض کیلئے مفید ہے۔ اس کے استعمال سے ہڈیوں کی بیماری سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ روزانہ اس کا گودا چہرہ پر لگانے سے جِلد چمکنے لگتی ہے بچوں کو بھی کھلائیں۔ انکی صحت کیلئے بھی بے حد مفید ہے۔ اس کے استعمال سے بالوں میں چمک اور جِلد کو ترو تازگی حاصل ہوتی ہے۔ ہاضم ہے اور قبض کو ختم کرتا ہے۔ امراض معدہ، جگر اور تلی کا بہترین علاج ہے۔ کچا پپیتا گوشت گلاتا ہے۔ سا حل سمندر کے قریب رہنے والے اسے ضرور استعمال کریں۔
کتاب طب نبوی
٭٭٭
چنا : غذا بھی اور دوا بھی
چنا بدن کو صرف غذائیت ہی نہیں پہنچاتا بلکہ بہت سے دوسرے طبّی(Medical) فوائد بھی رکھتا ہے۔50گرام چنوں کو رات کو 3کپ پانی میں بھگو دیں اور صبح یہ پانی پئیں اس سے جسمانی قوت میں اضافہ اور پیشاب کی جلن دور ہوتی ہے۔ پیشاب کھل کر آتا ہے۔
چنے کے بیسن میں ہلدی اور سرسوں کا تیل اور پانی ملا کر چہرہ اور بدن پر لگانے سے رنگ نکھرتا ہے۔ (بشرطیکہ وزن کم رکھیں)۔ روزانہ 2 مٹھی بھنے ہوئے چنے کھائیں۔ پانی ایک گھنٹہ تک نہ پئیں۔ اس سے جسم کی چربی کم ہو کر وزن کم ہونا شروع ہو گا بشرطیکہ کھانا کم کھائیں۔
یہ بادشاہوں کی غذا ہے۔ جب شاہ جہاں کو اس کے بیٹے اورنگ زیب نے قید کیا تو کہلوایا :۔ ’’جیل میں صرف ایک اناج اور ایک کام پسند کر لیں‘‘۔ باپ نے جواب بھیجا ’’اناج میں چنا اور کام میں بچوں کو قرآن پڑھانا‘‘۔ بیٹے نے کہا بادشاہت کی خو بو ابھی نہیں گئی۔ اب وہ طلبا پر حکومت کرینگے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ ’’تم میں سے بہترین وہ ہے جو قرآن پڑھتا اور پڑھاتا ہے‘‘ (بخاری) آپ بھی روزانہ قرآن پڑھئیے اور پڑھائیے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
کڑھی پَتّا
نظام ہضم کی خرابیاں دور کرنے کیلئے تازہ کڑھی پَتّوں کے رس میں لیموں کا رس اور چینی ملا کر پئیں متلی،قے اور زیادہ چکنائی کے استعمال سے پیدا ہونے والی بدہضمی کے امراض دور کرنے کیلئے موثر دوا ہے یہ شربت ایک چمچہ پئیں۔ کڑھی پَتّوں کو باریک پیس کر لسّی کے ساتھ خالی پیٹ کھانا معدہ کی خرابیاں دور کرتا ہے۔
ذ یابیطس کے مریض کو3 ماہ تک روزانہ صبح 10 عدد تازہ کڑھی پَتّا کھانا ذیابیطس سے تحفظ دیتا ہے موٹاپے کی وجہ سے ہونے والی ذیابیطس کا بھی یہ شافی علاج ہے۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
املی
املی ٹھنڈی ہوتی ہے۔ بدن میں خون اور صفرا ( پِت )کا غلبہ ہو تو اس کو تسکین دیتی ہے۔ گرمی کی شدت سے محفوظ رہنے کیلئے املی کا شربت بنا کر پئیں۔ املی کا گودا ڈیڑھ پاؤ پانی میں بھگو کر رکھیں۔ دو تین گھنٹے کے بعد صاف پانی نتھار کر شہد یا چینی سے میٹھا کر کے پئیں۔ متلی اور قے کی شکایت ہو تو املی کا شربت پئیں۔ غذا کو ہضم کرتی اور بھوک خوب لگاتی ہے۔ املی کے بیج مردوں کے جریان، احتلام، سرعتِ انزال اور عورتوں کے مرض سیلان الرحم (لیکوریا) میں نہایت مفید دوا ہے۔ پہلے یہ بیج بھاڑ میں بھنوائیں اس کے بعد اوپر کا چھلکا اتار کر کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور اس کے برابر شہد ملا کر روزانہ ایک چمچہ صبح گائے کے دودھ یا تازہ پانی کے ساتھ کھائیں۔
اس سفوف کو پانی کے ساتھ کھانے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج سے
٭٭٭
گیندے کا پھول
اس کے پتوّں کو پیس کر لیپ کرنے سے کنٹھ مالا (گلے کا مرض جس میں گلٹیاں ہوتی ہیں) ختم ہو جاتا ہے اور گلٹیاں اندر ہی اندر ختم ہو جاتی ہیں۔ اس کے پتوّں کا عرق کان کے درد کیلئے مفید ہے۔اس کے بیجوں کا سفوف آدھا چمچہ روزانہ صبح و شام کھانا کنٹھ مالا کا بہترین علاج ہے۔ اس کی خوشبو دماغی بیماریوں کیلئے مفید ہے۔ خشکی، داد اور چنبل پر اس کے پتوں کا رس لگانا مفید ہے۔ ان کے پتوں کا عرق بواسیر اور یرقان کیلئے بھی اکسیر ہے۔ خوراک:۔ ایک چمچہ دن میں 3 بار۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
لہسن
لہسن بہت سی بیماریوں کا علاج ہے خون میں کولسٹرول کو کم رکھنے کیلئے لہسن، اﷲ کریم کا ایک عظیم عطیہ ہے۔ یہ مانع تعفن (Antiseptic) اور جراثیم کا دشمن ہے۔ ہر کھانے کے ساتھ ایک سے 3 جَوّے لہسن کھانے سے بیماریوں کا حملہ نہیں ہوتا۔40 سال کی عمر کے بعد اسے روزانہ پابندی سے ہر کھانے کے ساتھ استعمال کریں۔ 5 لہسن کے جَوّے پانی میں10منٹ ابالیں اس کے پانی کو چھان کر پی لیں۔
لہسن ایک طاقت بخش ٹانک (Tonic) بھی ہے ۔سستی، کاہلی و نقاہت کی و جہ سے جسمانی اعضا کمزور ہو رہے ہوں تو لہسن کا استعمال ضروری ہے۔ دونوں وقت کھانے کے ساتھ لہسن کے جَوّے کھانے سے توانائی آ جاتی ہے۔لہسن کو کانچ کی بوتل میں اتنا سرکہ ڈال کر رکھیں کہ لہسن ڈوب جائے اس میں ہلدی بھی ڈال دیں جب گل جائے تو استعمال کریں۔ بلڈ پریشر نہ ہو تو نمک بھی ڈال سکتے ہیں ورنہ بغیر نمک۔ نزلہ، زکام، دمہ، کھانسی، سینہ کے درد، حلق کی سوجن، خناق (Bronchitis)، دق و سل اور نمونیہ میں ہر کھانے کے ساتھ کھائیں۔ لہسن معدہ اور آنتوں کی بہت سی تکالیف کیلئے مفید ہے۔ لہسن خون کی شریانوں میں سختی اور پھٹکی (Clot) پیدا ہونے کو روکتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر دل اور ذیابیطس کے مریض روزانہ لہسن ضرور کھائیں۔ یہ پیٹ کے کیڑے مارتا ہے لعاب زیادہ تیار کر کے غذا کے ہضم ہونے میں مدد دیتا ہے، پیشاب جاری کرتا ہے۔ سانس کی نالیوں کا بلغم دور کرتا ہے، کان کے درد، بہرہ پن اور وقت سے پہلے بالوں کی سفیدی روکتا ہے، مختلف جِلدی تکالیف کا موثر علاج ہے۔نقصان دہ کولسٹرول (LDL) کو کم کرتا ہے۔اس کے استعمال سے ان شاء اللہ تعالیٰ کھانسی، بخار، اعصابی تکالیف اور دل کے امراض وغیرہ سے نجات ملے گی۔ مرض کی شدت میں لہسن کے ابلے ہوئے پانی میں برنجاسف (ایک قدرتی پودا ہے جو حکیموں سے مل جاتا ہے) بھی 2 بڑے چمچے ملا کر پانی ابالیں کم از کم 3 ماہ استعمال کریں۔
نوٹ: کچی پیاز یا لہسن کا استعمال نماز سے کم از کم ایک گھنٹہ پہلے کریں اس کے بعد تھوڑی سی سونف یا الائچی یا دھنیا کھالیں تاکہ بدبو ختم ہو جائے اور اچھی طرح مسواک کریں۔
کتاب بیماریاں اور ان کا علاج
٭٭٭
آم اور آم کی گٹھلی سے علاج
اس کی تاثیر گرم ہوتی ہے، کمزور اعضا کو طاقت بخشتا، نیا خون پیدا کرتا ، آنتوں کو طاقت دیتا ، جسم کو موٹا کرتا، قبض کو توڑتا اور پیشاب زیادہ لاتا ہے آم کے ساتھ دودھ پینے سے طاقت پیدا ہوتی ہے۔ لسی یا دودھ پینے سے اس کی گرمی کا اثر زائل ہو جاتا ہے۔ آم کے بعد جامن کھانے سے بھی اس کی گرمی ختم ہو جاتی ہے۔ تازہ اور میٹھے آم تھوڑی مقدار میں حاملہ عورتوں کے لئے بہت ہی مفید ہیں، اس سے بچہ صحت مند پیدا ہوتا ہے۔ نہار منہ آم کھانا نقصان دہ ہے معدہ کو نقصان پہنچاتا اور گرمی پیدا کرتا۔ کھٹا آم صحت کے لئے نقصان دہ ہے۔
میٹھے آم کا رس آدھا کپ، دہی 25گرام اور ادرک کا رس ایک چمچہ سب کو ملا کر پئیں۔ اس سے پرانے دست، بد ہضمی اور بواسیر ٹھیک ہو جاتی ہے۔
دستوں کی شکایت میں آم کی سوکھی گٹھلی کے باریک پسے ہوئے 3گرام مغز کو پانی کے ساتھ کھانے سے د ست رک جاتے ہیں۔ خواتین کے مخصوص ایام میں خون کا اخراج زیادہ ہو ، خونی بواسیر کی زیادتی ہو تو آم کی سوکھی گٹھلی کے مغز کا سفوف صبح و شام ایک ایک چمچہ کھانے سے شکایت دور ہو جاتی ہے۔ بِاِ ذْ ِن اللّٰہِ تَعَالٰی
کتاب طب نبوی سے
٭٭٭
مرچ: صحت اور قوت کا خزانہ
اکثر لوگ مرچوں کو ان کی تیزی اور تیکھے پن کی وجہ سے پہچانتے ہیں ، جو کھانوں میں خوشبو اور ذائقہ پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے ، لیکن کم ہی لوگ اس چھوٹی سی جڑی بوٹی میں پنہاں ان گنت فوائد سے واقف ہیں ، جو انسانی صحت کے لیے کافی حد تک مفید ہیں۔ مرچ کے طبی فوائد میں وزن کم کرنا ، خون کو ہلکا کرنا دوران خون کی گردش میں اضافہ کرنا ، نظام انہضام کو بہتر بنانا ، امراض قلب ، سوجن سر درد جوڑوں کا دود اور اکسیر وغیرہ شامل ہیں۔ مرچ کا تعلق شملہ مرچ کی فیملی Solanacea سے ہے ، جس کا سائنسی نام Capsicum Annuum ہے۔ جو عام طور پر گرم مرطوب ممالک مثلاً ہندوستان اور پاکستان میں بکثرت اگائی اور استعمال کی جاتی ہے۔ علاقائی ماحول اور آب و ہوا کے مطابق مرچیں مختلف اشکال اور سائز پر مشتمل ہوتی ہیں۔
مرچوں کو انڈین کھانوں کا ایک حصہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ جڑی بوٹی سولہویں صدی میں انڈیا آئی تھی اور پھر اتنی مقبول ہوئی کہ گاؤں کے لوگ روٹی کے ساتھ مرچوں کی چٹنی کا استعمال کرنے لگے ، تاہم ایک لمبے عرصے تک اسے استعمال کرنا مفید نہیں ہے۔ مرچیں قدرت کی طرف سے ایک شفا بخش غذا ہے ، جو وٹامن k, e , c ,Caroten oids اور بی کمپلیکس سے بھر پور ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ مرچیں کیلشیم ، پوٹاشیم اور غذائی فائبر حاصل کرنے کا بھی بہت بڑا ذریعہ ہیں۔
٭٭٭
میٹھا کدو
میٹھا کدو Winter Squash جسے کاشی پھل بھی کہا جاتا ہے اگر آپ اس پھل یا سبزی کی ایک پیالہ بھر مقدار کھا لیں تو اس سے آپ کی یومیہ وٹامن A کی 170 فیصد ضرورت پوری ہوسکتی ہے۔ وٹامن A وہ غذائیت بخش جمود ہے جو رات کے اندھیرے میں کسی حد تک آنکھ کو دیکھنے کے لئے بہت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ کسی اور غذا میں وٹامن A کی اتنی وافر مقدار موجود نہیں ہوتی۔ میٹھے کدو کی چمکدار نارنجی رنگت Carotenoids کی وجہ سے ہوتی ہے۔ یہ وہ اینٹی اکسیڈنٹس ہیں جو عمر کے اضافہ کی وجہ سے بصارت کو کمزور ہونے سے روکتے ہیں اور آنکھوں کو ایسی زہریلی شعاعوں سے بچاتے ہیں جو ان میں سرطانی خلیات پیدا کر سکتی ہے۔ کاشی پھل کے گودے کے علاوہ اس کے سخت بیج کو اگر آپ بھون کراس کا مغز کھائیں تو اس سے بھی ڈھیروں فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ ان بیجوں میں L – Tryptophan کی نمایاں مقدار موجود ہوتی ہے جو آپ کو ذہنی دباؤ اور تھکن سے بچا سکتے ہیں۔ کاشی پھل کے بیج سے نکلنے والا گودا سینیشیم کے حصول کا بھی اچھا ذریعہ ہے جو جسمانی کار کردگی کو بہتر رکھنے کے لئے بہت ضروری سمجھا جاتا ہے۔ اگر آپ کو غذاؤں سے سینیشیم کی یومیہ مقدار ملتی رہے تو اس سے امراض قلب ، پیٹ میں چربی کی زیادتی ، اور ذیابیطس کا خطرہ ٹل جاتا ہے۔
بشکریہ: ماہنامہ قومی زبان(حیدرآباد)
ناریل کا پانی
یوسف مڑکی
معمولی سا دکھائی دینے والا ناریل پانی اپنے اندر بہت سے طبی فوائد رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسی قدرتی شئے ہے جس میں بہت کم کاربو ہائیڈریٹس ہوتے ہیں اور یہ 99 فیصد چکنائی سے آزاد ہوتا ہے۔ شکریات بھی بہت کم ہوتی ہیں۔
اس میں ایسے مفید کیمیائی مرکبات عمدہ تناسب میں پائے جاتے ہیں کہ ان سے خلیوں کی صحت مند نشوونما ہوتی ہے۔
اس کے چند فوائد یہ ہیں:
1۔ گرما میں استعمال کریں تو جسم کو ٹھنڈا رکھتا ہے اور جسم کا درجہ حرارت نارمل رکھتا ہے۔
2۔ جسم میں پانی کی کمی کو دور کر کے مائعات کا توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔
3۔ یہ خلیوں کی تغذیائی اجزاء اور آکسیجن لے جاتا ہے۔
4۔ ورزش کے بعد ضائع ہونے والے مائعات کی بھر پائی کرتا ہے۔
5۔ جسم میں عمل تحول (metabolism ) کو تیز کرتا ہے۔
6۔ بڑھے ہوئے جسمانی وزن کو کم کرتا ہے۔
7۔ جسم کی مفید مدافعتی قوت (immunity power) کو مضبوط کرتا ہے۔
8۔ پیٹ میں وائرس کے زہریلے اثرات کو کم کرتا ہے۔
9۔ ہاضمی نالی کو خراب جراثیم وغیرہ سے صاف کرتا ہے۔
10۔ ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے۔
11۔ فلو ہرپیز (Herpes) اور ایڈس جیسے امراض کے وائرس سے لڑتا ہے۔
12۔ جسمانی مائعات میں (pH) کو کم کر کے کینسر کے خدشے کو کم کرتا ہے۔
13۔ گردوں اور پیشاب کی نالی میں موجود پتھری کو گھلاتا ہے۔
14۔ دوران خون کو تیز کرتا ہے۔
15 اس میں کولیسٹرال نہیں ہوتا۔
16۔ یہ انسانی خون کے پلازمہ مائع سے ملتی جلتی ساخت رکھتا ہے۔
17۔ اس میں وافر مقدار میں پوٹاشیم اور کلورائیڈ پائے جاتے ہیں۔ جب کہ سوڈیم اور قدرتی شکروں کی مقدار بہت کم ہوتی ہے۔ گرمی میں پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے۔
٭٭٭
موسم گرما کا خصوصی پھل ۔۔ تربوز
محمد یوسف مڑکی
گرمی کے آغاز کے ساتھ ہی تربوز بازار میں آنے لگتے ہیں۔ یہ پھل مزاج کے اعتبار سے سرد تر تیسرے درجے میں ہے۔ معمولی سا دکھائی دینے والا یہ پھل اپنے اندر بہت سی خوبیاں رکھتا ہے۔ ٹھنڈک پہنچانے کے سبب یہ گرمی کی پیاس کو بجھاتا ہے اور صفرے کے زور کو کم کرتا ہے۔ پیشاب آور ہے اور طبع کو نرم کرتا ہے۔ اسی طرح صفراوی تپ ۔ تپ محرقہ ، پیشاب کی جلن ، یرقان اور صفراوی اسہال میں مفید ہے۔
گرمی سے درد سر: گرمی سے ہونے والے درد سر میں بہت کارآمد ہے ۔ اگر مریض کے سر پر ہاتھ لگانے سے گرم معلوم ہویا آگ کے قریب بیٹھنے یا دھوپ میں چلنے پھرنے سے سر درد کی شکایت ہوئی ہو تو ذیل کا نسخہ مفید ہوتا ہے۔
تربوز کا گودا ململ کے باریک کپڑے میں ڈال کو اس کا پانی نچوڑ لیں اور ایک شیشہ کے گلاس میں ڈال کر تھوڑی مصری ملا کر صبح کے وقت پلائیں۔ سر درد سے آرام آ جائے گا۔
اسی طرح تربوز کے مغز کو کسی برتن میں ڈال کر خوب گھوٹیں یہاں تک کہ وہ مکھن کی طرح ملائم لیپ بن جائے۔ یہ لیپ مریض کے سر اور پیشانی پر مل دیں۔ اس سے سر درد کو فوری آرام ہوگا۔
قلب کی گرمی: یہ ایک مجرب نسخہ ہے ۔ اس کو لگاتار ایک ہفتہ تک استعمال کریں تو دل کے امراض میں افاقہ ہوگا۔ تربوز کے بیج کا مغز 2 تولہ رات میں پانی میں بھگو دیں۔ صبح چینی ملا کر چھان کر پی لیں۔
دل کی دھڑکن کے لئے: تربوز کا مغز 1 تولہ لے کر تھوڑے پانی میں ڈال کر گھوٹ لیں اور پھر چھان لیں۔ اس میں تھوڑی مصری ملا کر دن میں ایسا 2 3 بار پئیں ۔ دن بہ دن فائدہ محسوس ہوگا۔ اس سے دل کی دھڑکن ، دل کی کمزوری کو مکمل آرام آ جائے گا۔
قبض دور کرنے کے لئے: اس تکلیف دہ بیماری کے لئے تربوز کا کئی روز تک استعمال کرنا مفید ہے۔ کیونکہ جہاں تربوز کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے وہیں تربوز لگاتار 10 دن تک کھانے سے قبض بھی دور ہوتا ہے۔
قے کا علاج: اگر کھانا کھانے کے بعد جگر میں جلن ہوتی ہو اور پھر قے ہو جاتی ہو اور قے میں کھایا ہوا کھانا زردی مائل ہو کر نکلتا ہو تو اس کے علاج کے لئے تربوز ایک بہترین شئے ہے۔ اس کے لئے روزانہ صبح کے وقت 2 تولہ تربوز کا پانی تھوڑی مصری ملا کر پی لیں۔ معدے کی اصلاح ہو کر قے کی شکایت رفع ہو جائے گی۔
ویسے تو تربوز ایک میٹھا اور لذیذ پھل ہے لیکن اس پر کالی مرچ ، کالا زیرہ اور نمک پیس کر چھڑک کر کھائیں تو نہ صرف اس کی لذت میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ ہاضمہ کی بہترین دوا بھی بن جاتا ہے ۔ اس کے کھانے کے بعد لگاتار ڈکار آ کر بھوک چمک اٹھتی ہے۔
٭٭٭
لیموں قدرت کا انمول تحفہ
یاسمین یٰسین
لیموں قدرت کا ایک انمول تحفہ ہے۔ لیموں دیکھنے میں ننھا سا نظر آتا ہے۔ لیکن بے شمار فوائد کی وجہ سے یہ تمام پھلوں اور سبزیوں میں ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ لیموں وٹامن سی کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ اس میں وٹامن بی، کیلشیم، فاسفورس اور پوٹاشیم بھی مختلف مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
لیموں کی کاشت کب اور کیسے ہوئی؟
مسوپوٹیمیا اور بابل کے کھنڈرات سے پتہ چلتا ہے کہ چار ہزار سال قبل مسیح کے لوگ لیموں کا استعمال کیا کرتے تھے۔ پاکستان بھارت جزائر اور جنوبی یورپ کے ملکوں میں لیموں بکثرت پیدا ہوتا ہے۔ ہمارے ملک میں بھی اس کی بہت سی اقسام پائی جاتی ہیں۔ جن میں بہترین قسم کاغذی لیموں کی ہے۔ اس کا چھلکا باریک اور رس زیادہ نکلتا ہے۔ ہمارے ہاں لیموں کا استعمال کھانے پینے کی اشیاء میں کیا جاتا ہے۔ چٹنی، سلاد، مشروبات میں لیموں کا رس شامل کیا جاتا ہے اور کھانے کا مزا دوبالا ہو جاتا ہے۔ گوشت کے مختلف پکوانوں میں لیموں کا استعمال عام ہے۔ لیموں کا چھلکا بھی بہت کام کی چیز ہے۔ کیونکہ اس میں سے ایک تیل نکلتا ہے جو پانی کو خوشبودار کرتا ہے۔ لیموں کے چھلکے کا روغن پیٹ کی تکالیف کے لئے مفید ہے۔ یورپ اور امریکہ میں اس چھلکے کا رس انگریزی ادویات میں زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ لیموں کے بیج طبی نکتہ نظر سے اسہال پہ قابو پانے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں۔ لیموں کا رس انتہائی مفید اور کار آمد شے ہے۔
گرمیوں میں جب لو چل رہی ہو، اس کا استعمال حیات نو کا پیغام ہے۔ لیموں کا رس ملا ٹھنڈا مشروب گرمی کو دور کرتا ہے۔ اور بدن میں تازگی لاتا ہے۔ شدید پیاس کی حالت میں لیموں کا ٹکڑا چوسنے سے پیاس بجھ جاتی ہے۔ لیموں میں مختلف بیماریوں کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہیں۔ اس کا سونگھنا دل کو فرحت دیتا ہے۔ مسوڑوں کی بیماریاں اور نزلہ اور زکام میں بہت فائدہ مند ہے۔ لیموں کا اچار بڑھی ہوئی تلی کو کم کرتا ہے اور اس میں خون کا پتلا کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ جس سے خون میں کولسٹرول کی سطح کو اعتدال میں رکھنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ قے اور متلی کی صورت میں لیموں کے ٹکڑے پر کالی مرچ اور نمک لگا کر منہ کا ذائقہ تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔ لیموں کا رس کان کے زخم، کیلوں، پھوڑوں، مہاسوں، درد شقیقہ،زخموں، کیڑے مکوڑوں کے کاٹے اور بالوں کی غیر ضروری چکنائی دور کرنے، ناخنوں کو خوبصورت بنانے میں فائدہ مند ہے۔ بالوں کو خوبصورت اور چمکدار بنانے کے لئے لیموں کا رس استعمال کرنا مفید ہے۔ تیل میں لیموں کا رس ملا کر لگانے سے بال تیزی سے بڑھتے ہیں۔ سر میں خشکی کی حالت میں لیموں کا رس ہم وزن نیم گرم پانی میں ملا کر بالوں کی جڑوں میں لگائیں۔ چہرے کی خشکی اور ہاتھ پاؤں کا کھردرا پن دور کرنے کے لئے لیموں کا رس، گلیسرین اور عرق گلاب ملا کر سونے سے پہلے چہرے، ہاتھ پاؤں پر لگائیں۔ دودھ میں لیموں کا رس ملا کر لگانے سے چہرے پر خوبصورتی پیدا ہوتی ہے۔ کہنیوں، گھٹنوں اور ٹخنوں پر پڑنے والی سیاہی لیموں کا رس یا چھلکا ملتے دور ہو جاتی ہے۔ لیموں سے موٹاپے کا شکار لوگ بھی اپنی فالتو چربی اور لٹکی ہوئی توند دور کر سکتے ہیں۔ نہار منہ لیموں کا رس قہوے میں ملا کر پینے سے فالتو چربی زائل ہو جاتی ہے۔ لیموں برتنوں کی صفائی اور کپڑوں کی دھلائی میں بھی استعمال ہوتا ہے۔
٭٭٭
فراولہ (strawberry)
اسٹابری خوبصورت پھل ہے جو دیکھنے میں نرم و نازک لیکن فوائد میں فولاد ہے ۔ اس میں 30 فیصد تک وٹامن C ہوتا ہے جو جسمانی سیلزاور دل کے لئے بے حد مفید ہے ۔ یہ زخم کو بھرنے میں مدد دیتا ہے اس میں وٹامنزC, B, E,اور K بکثرت پائے جاتے ہیں ۔ ان کے علاوہ بھی بعض اہم وٹامنز اس میں پائے جاتے ہیں ۔
اسٹابری میں موجود سرخ رنگ دل کی حفاظت کرتا اور اسے قوت دیتا ہے ۔ اس میں فولک اسیڈ کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے جو حاملہ عورتوں اور ان کے جنین کی نمو میں بہت فائدہ مند ہے ۔اس میں آئرن بھی پایا جاتا ہے جو ہیموگلوبین کے لئے مفید ہے .
اسٹابری میں موجود معدنیات اور زنک عمومی صحت اور بالوں کی نشو نما کے لئے بہت مفید ہے ۔ یہ دانتوں کے پیلے پن کو صاف کرتا ہے ۔ چہرے کو حسن اور خوبصورتی عطا کرنے میں بھی اس کا کوئی ثانی نہیں جیسے یہ ایک خوبصورت پھل ہے ایسے ہی انسانی چہروں کو بھی خوبصورتی ، تازگی، حسن دلکشی عطا کرتا ہے ۔
یہ ایک میٹھا پھل ہے جو تازہ حالت میں کھایا جاتا ہے ۔ اس کا جوس بھی پیا جاتا ہے ، مربہ بھی بنایا جاتا ہے ۔ اس کا جوس مفرح ملین، پیشاب آور ہے ، یہ ہاضمہ کو درست رکھنے میں مدد دیتا ہے ۔
کمزور معدے والے بھی آسانی سے کھا سکتے ہیں ۔ پتّے کی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لئے بھی فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ مثانے ، جگر اور گردے کے امراض میں بھی فائدہ ہے ۔ کینسر کے خطرات کو بھی دور کرتا ہے۔
اس کے پتے بھی بہت فائدہ مند ہیں ۔ انھیں ابال کر پینے سے اسہال میں آرام آ جاتا ہے۔
نئی تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی ہے کہ یہ قوت حافظہ کو بڑھاتا ہے ۔
محققین نے 818 افراد جن کی عمر50 سے 75 سال تک تھیں 3 سال تک اتنا کھلایا کہ انھیں تک 800mg اس میں فولک اسیڈ مل گیا ہے ۔ تجربے سے ثابت ہوا کہ ا افراد کی قوت حافظہ تیز ہو گئی ۔ اسٹابری میں موجود اجزاء نے انھیں دل کے امراض سے محفوظ رکھا نسیان(بھولنے کا مرض) اور بڑھاپے کو روکا اور ان کی جسمانی صحت بہت عمدہ ہو گئی ۔
ان تجربات سے یہ بات ثابت ہوئی کہ ایک طرف بڑھاپے کو روکتا ہے جلد کی حفاظت کرتا ہے تو دوسری طرف اعصابی دماغی قوت کو بھی قائم رکھتا ہے جو عمر کی زیادتی کی باعث کمزور ہو جاتی ہے ۔
چہرے کو خوبصورتی عطا کرنے میں کوئی ثانی نہیں ۔
چکنی جلد والے روزانہ ایک فراولہ کاٹ کراسے اچھی طرح چہرے پر ملیں تو ان کا چہرہ نکھرا نکھرا ہو جاتا ہے لیکن اسے روزانہ کیا جائے ۔
چہرے کی خوبصورتی کے لئے بھی چند دانے اسٹابری کے لیکرپیس لیں اور رات کو سونے سے قبل چہرے پر لگائیں صبح پانی سے چہرہ دھولیں ۔ اس سے بھی جلد نکھر جاتی ہے ۔
یہ جسم میں قوت مدافعت کو بڑھاتا ہے، جسم میں موجود اندرونی انفکشن کے لئے بھی مفید بتایا جاتا ہے ۔
چہرے کے دانوں کے لئے بھی بہت مفید ہے کہا جاتا ہے کہ اسے صبح صبح کھانا چاہئیے ۔ یہ اس وقت بہت فائدہ دیتا ہے اس دھو کر کھانا چاہئیے ۔
بعض لوگوں کو کچھ پھلوں اور سبزیوں سے الرجی ہوتی ہے ۔جنھیں خارش کھجلی کی شکایت ہو وہ پہلے ایک عدد فراولہ کھا کر دیکھیں کہ اس سے اگر حساسیت کا احساس ہو تو اسے کھانے اوراس کا جوس پینے سے پرہیز کریں ۔ اگر کچھ نہ ہو تو بلا خطر اسے کھائیں ، اس کاجوس پۂیں اوراس کے بے شمار فوائد سے مستفد ہوں۔
اسٹابری کے بے شمار فوائد کے ثابت ہونے کے بعد اسے بطور بیوٹی ایڈ بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے اجزاء پر مشتمل لوشنز، ٹانک بالوں کے لئے شیمپو، کنڈیشنرز اور ایسی کریمز ہیں جو جلد کو شباب عطا کرتی ہیں ۔ جلد کو خوبصورتی اور لچک عطاء کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی حفاظت بھی کرتی ہیں تازہ اسٹابری میں یہ فوائد زیادہ بڑھ جاتے ہیں ۔
٭٭٭
گنّا سستا اور میٹھا علاج
گنّا کھانے کو ہضم کرتا ہے اور نظام ہاضمہ کو طاقت دیتا ہے ۔ یہ جسم کو طاقت اور خون دینے کے ساتھ ساتھ موٹا بھی کرتا ہے ، خشکی دور کرتا ہے ، پیٹ کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے ،پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے، اس کا بیلنے سے نکلا ہوا رس دیر سے ہضم ہوتا ہے چنانچہ اسے دانتوں سے چوسنا زیادہ مفید ہے ۔ اس طرح اس میں لعاب دہن شامل ہو جاتا ہے جو ہاضم ہے ۔
پوری دنیا میں شکر، گلوگوز،فرکٹوز،گنّے سے حاصل کی جاتی ہیں۔ اس کی گنڈیریاں بنا کر چوسنے سے گرمی دور کرنے، بدن سے زہریلی کثافتیں باہر نکالنے، بدنی مشنری چلانے کے لئے گرمی پیدا کرنے والی شکر بنانے اور دانتوں کی میل کچیل صاف کر کے مسوڑوں کو حرکت دے کر مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے ۔
2 گلاس گنّے کے رس میں 2 ہلکی چپاتیوں کے برابر غذائیت ہوتی ہے ۔
جوان اور گرم مزاج رکھنے والے اگر کھانے بعد چند گنڈیریاں چوس لیں تو معدہ ہلکا، دانت صاف، اور طبیعت چست اور ہشاش بشاش ہو جاتی ہے ۔
گنے کے رس کا ایک گلاس پینے سے قبض ختم اور معدے کی تیزابیت میں کمی ہو جاتی ہے ۔ ساتھ ساتھ بدنی تناؤ کم اور خون کا دباؤ گھٹ کر کم ہو جاتا ہے ۔
اطباء کا کہنا ہے کہ دل کی گرمی اور دھڑکن کی زیادتی کو دور کرنے لئے آدھا پاؤسے آدھا سیرتک گنڈیریاں رات کو شبنم میں رکھ کر صبح کو بطور ناشتہ چوس لی جائیں تو چند ایام میں گرمی دور اور دل مضبوط ہو جاتا ہے۔
بعض لوگ نیند کی کمی ، طبیعت کے بھاری پن اور چڑچڑے مزاج کا شکار رہتے ہیں ۔ ایسے افراد بھی اگر صبح کے وقت گنڈیریاں چوسیں تو نیند کی کمی دور طبیعت ہلکی پھلکی اور چڑچڑا پن جاتا رہتا ہے ۔
گلا بیٹھ جائے اور آواز بھاری ہو جائے تو گنے کو پانچ ساتھ منٹ بھوبل میں دبا کر چوسنے سے آواز صاف ہو جاتی ہے ۔
گنّے کا رس بادی طبیعت رکھنے والوں کے لئے بے حد مفید ہے۔ اس سے قبض دور ہو جاتی ہے۔
ہرے پیلے رنگ کے قے ہو تو گنّے کا ٹھنڈا میٹھا رس بہت فائدہ دیتا ہے ۔
اس کے سنگھانے سے نکسیر بھی بند ہو جاتی ہے۔
خشک کھانسی دور ہو جاتی ہے بلغم صاف ہوتا ہے ۔
یرقان کی بیماری میں آنکھیں اور پیشاب کا رنگ زرد ہو جاتا ہے ، بعض کا سارا بدن پیلا اور بدن میں خارش بھی ہو جاتی ہے ۔ اس کے لئے اگر تین تین گھنٹے کے بعد گنڈیریاں چوسیں اور علاج کے ساتھ ساتھ گنّے کا رس بھی پۂیں تو چند روز میں پیلاہٹ ختم اور صحت اچھی ہو جاتی ہے ۔
بدن میں جا بجا گلٹیاں اور گانٹھیں نمودار ہوں تو عمر اور جسمانی طاقت کے مطابق چند روز تک صبح ہرڑ کے ساتھ گنّے کا رس پیا جائے تو بڑھے ہوئے غدودوں اور گلٹیوں کا نام و نشان مٹ جاتا ہے ۔
٭٭٭
شہلا ہاشمی۔ مدینہ منورہ
ناریل کا تیل
خالص ناریل کا تیل بالوں کے لئے بہت مفید ہے۔ یہ بالوں کی ساخت کو بہتر بناتا ہے اور بالوں کی نشو و نما میں اضافے کا حامل بھی سمجھا جاتا ہے۔ ناریل کے تیل کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ یہ تیل جھڑنے والے بالوں کو مضبوط کرتا ہے اور بال کم ہی عرصہ میں لمبے اور خوبصورت نظر آنے لگتے ہیں۔ بال ملائم اور چمکدار ہو جاتے ہیں۔ ناریل کے تیل کی خوشگوار خوشبو زندگی کا احساس پیدا کرتی ہے مزید بہتر نتائج کے لئے ناریل کے تیل میں چند قطرے زیتون کے تیل اور لیموں کے رس کے چند قطرے بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ یہ بالوں میں چمک پیدا کرتا ہے۔ یہ گرتے بالوں کو روکتا ہے۔ سر درد کا خاتمہ کرتا ہے اور بے خوابی کے مرض میں افاقہ کرتا ہے۔
خالص ناریل کا تیل بالوں کے لئے بہت مفید ہے۔ یہ بالوں کی ساخت کو بہتر بناتا ہے اور بالوں کی نشو و نما میں اضافے کا حامل بھی سمجھا جاتا ہے۔ ناریل کے تیل کے بارے میں یہ تاثر عام ہے کہ یہ تیل جھڑنے والے بالوں کو مضبوط کرتا ہے اور بال کم ہی عرصہ میں لمبے اور خوبصورت نظر آنے لگتے ہیں۔ بال ملائم اور چمکدار ہو جاتے ہیں۔
ناریل کے تیل کی خوشگوار خوشبو زندگی کا احساس پیدا کرتی ہے مزید بہتر نتائج کے لئے ناریل کے تیل میں چند قطرے زیتون کے تیل اور لیموں کے رس کے چند قطرے بھی شامل کئے جا سکتے ہیں۔ یہ بالوں میں چمک پیدا کرتا ہے۔
یہ گرتے بالوں کو روکتا ہے۔ سر درد کا خاتمہ کرتا ہے اور بے خوابی کے مرض میں افاقہ کرتا ہے۔
٭٭٭
آملہ کا تیل
آملہ کا تیل خصوصاً بالوں کی رنگت قائم رکھنے کے لئے سب سے زیادہ مفید ہے۔ یہ سفید بالوں کو سیاہ کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ایک قدرتی دوا کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لئے آملے کے تیل کا مسلسل استعمال مفید ثابت ہوتا ہے۔ یہ تیل کا مساج بالوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔ ہر عمر کی خواتین آملہ کے مسلسل استعمال کے ذریعے بالوں کی سیاہی قدرتی طور پر قائم رکھ سکتی ہیں۔
بالوں کی سیاہی قائم رکھنے کا ایک عام نسخہ یہ ہے کہ آملہ ، ریٹھا اور سیکاکائی ہم وزن لے کر رات بھر کے لئے پانی میں بھگو دیں اور صبح اسی پانی سے بال دھوئیں تو بالوں میں اتنی چمک و سیاہی آ جاتی ہے جو کسی شیمپو سے بھی ممکن نہیں۔
گرتے بالوں کی افزائش بڑھانے کے لئے آملہ کا تیل صدیوں سے مختلف انداز میں استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ قدرتی طریقے سے کشید کیے جانے کے باعث آملہ کا تیل بالوں کی جڑوں تک پہنچ کر بالوں کو طاقت و توانائی بخشتا ہے۔ خشکی و سکری و گنج پن دور کرتا ہے۔ اسی لئے یہ تیل صدیوں سے بالوں کو گھنا ، سیاہ اور چمکدار کرنے کے لئے بے حد مقبول ہے۔
٭٭٭
سرسوں کا تیل ۔ Mustard oil
رسوں کا تیل بالوں کو گھنا ، مضبوط اور چمکدار بناتا ہے۔ خشکی و سکری کیلئے بھی سرسوں کا تیل نہایت موزوں ہے۔ اصلی سرسوں کے تیل کی بالوں کو باقاعدہ مالش جڑوں کو مضبوط کرتی ہے اور دماغ کو فرحت بخشتی ہے۔ جبکہ کچے سرسوں کے تیل کی مالش جسم کو مضبوط بناتی ہے۔
سرسوں کا تیل نہ صرف بالوں کو گھنا اور صحت مند بناتا ہے بلکہ سیاہ بھی رکھتا ہے۔ اگر سر میں خشکی زیادہ ہو تو نیم گرم سرسوں کے تیل کی مالش بےحد مفید ہے۔
اس کے علاوہ ایک بڑا چمچہ مہندی ، ایک چمچہ سرسوں کا تیل ، ایک انڈا اور آدھے لیموں کا رس ملا کر چند گھنٹوں کے لئے سر میں لگائیں اس کے بعد سر دھو لینے سے بالوں کی خشکی دور ہو جائے گی۔
سرسوں کا تیل کھانے کی تیاری کے لئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ یہ جسم میں کولیسٹرول کو بڑھنے سے روکتا ہے۔ اس لئے گھی کے برعکس سرسوں کا تیل استعمال کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ کھانے کے لئے سرسوں کا تیل بے حد مفید ہے۔
چھوٹے بچوں کی سرسوں کے تیل سے مالش کرنا ان کی ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے اور جسم توانا ہوتا ہے۔
٭٭٭
ارنڈی کا تیل ۔ Castor oil
ارنڈی کا تیل بالوں کو سیاہ کرنے کی خصوصیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔
یہ تیل سفید بالوں کی سیاہی کو بحال کرتا ہے۔ بال بہت زیادہ سورج کی تیز روشنی کا سامنا کرنے باعث براؤن ہو جاتے ہیں۔ یہ تیل بالوں کو پہنچنے والے کسی نقصان کے ازالے کے لئے بھی مفید ہے۔
اس تیل کے متواتر استعمال سے سر کی دائمی خشکی دور ہو جاتی ہے۔
پلکوں اور بھنووں پر لگانے سے پلکیں گھنی اور خوبصورت ہوتی ہیں۔
دودھ میں ملا کر پینے سے دائمی قبض دور ہوتا ہے۔
رات کو سونے سے پہلے ارنڈی کا تیل چہرے ، ہاتھوں اور پیروں پر لگانے سے جلد نرم و ملائم ہوتی ہے۔
٭٭٭
ماخذ: انٹر نیٹ سے
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
buhat zabardast or maloomati
BUHAT ZABARDAST OR MALOOMATI THANKS