FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

 

فہرست مضامین

ترجمہ قرآن مجید

 

 

 

 

حصہ چہارم: حجرات تا ناس

 

 

               ترجمہ: شیخ محسن علی نجفی

 

 

 

 

 

 

سورہ حجرات۔مدنی۔ آیات ۱۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو، یقیناً اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے۔

٢۔ اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند نہ کرو اور نبی کے ساتھ اونچی آواز سے بات نہ کرو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے اونچی آواز میں بات کرتے ہو کہیں تمہارے اعمال حبط ہو جائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔

٣۔ جو لوگ اللہ کے رسول کے سامنے دھیمی آواز میں بات کرتے ہیں بلاشبہ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ نے تقویٰ کے لیے آزما لیے ہیں ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم ہے۔

٤۔ جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے ہیں بلاشبہ ان میں سے اکثر عقل نہیں رکھتے۔

٥۔ اور اگر یہ لوگ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ ان کی طرف نکل آتے تو ان کے لیے بہتر تھا اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، خوب رحم کرنے والا ہے۔

٦۔ اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تم تحقیق کر لیا کرو، کہیں (ایسا نہ ہو کہ) نادانی میں تم کسی قوم کو نقصان پہنچا دو پھر تمہیں اپنے کیے پر نادم ہونا پڑے۔

٧۔ اور تمہیں علم ہونا چاہیے کہ اللہ کے رسول تمہارے درمیان موجود ہیں ، اگر بہت سے معاملات میں وہ تمہاری بات ما ن لیں تو تم خود مشکل میں پڑ جاؤ گے لیکن اللہ تعالیٰ نے ایمان کو تمہارے لیے محبوب بنا دیا اور اسے تمہارے دلوں میں مزین فرمایا اور کفر اور فسق اور نافرمانی کو تمہارے نزدیک ناپسندیدہ بنا دیا، یہی لوگ راہ راست پر ہیں ،

٨۔ اللہ کی طرف سے فضل اور نعمت کے طور پر اور اللہ خوب جاننے والا، حکمت والا ہے۔

٩۔ اور اگر مومنین کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دو، پھر اگر ان دونوں میں سے ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے ، پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف کرو، یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

١٠۔ مومنین تو بس آپس میں بھائی بھائی ہیں ، لہٰذا تم لوگ اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

١١۔ اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے ، ہو سکتا ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ ہی عورتیں عورتوں کا (مذاق اڑائیں ) ممکن ہے کہ یہ ان سے بہتر ہوں اور آپس میں ایک دوسرے پر عیب نہ لگایا کرو اور ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد نہ کیا کرو، ایمان لانے کے بعد برا نام لینا نامناسب ہے اور جو لوگ باز نہیں آتے پس وہی لوگ ظالم ہیں۔

١٢۔ اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے بچو، بعض گمان یقیناً گناہ ہیں اور تجسس بھی نہ کیا کرو اور تم میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی غیبت نہ کرے ، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے ؟ اس سے تو تم نفرت کرتے ہو اور اللہ سے ڈرو، اللہ یقیناً بڑا توبہ قبول کرنے والا، مہربان ہے۔

١٣۔ اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا پھر تمہیں قومیں اور قبیلے بنا دیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، تم میں سب سے زیادہ معزز اللہ کے نزدیک یقیناً وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے ، اللہ یقیناً خوب جاننے والا، باخبر ہے۔

١٤۔ بدوی لوگ کہتے ہیں : ہم ایمان لائے ہیں۔ کہہ دیجئے : تم ایمان نہیں لائے بلکہ تم یوں کہو: ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ابھی تک تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں کرے گا، یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

١٥۔ مومن تو بس وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں پھر شک نہ کریں اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں سے جہاد کریں ، یہی لوگ (دعوائے ایمان میں )سچے ہیں۔

١٦۔ کہہ دیجئے : کیا تم اللہ کو اپنی دینداری کی اطلاع دینا چاہتے ہو؟ جبکہ اللہ تو آسمانوں اور زمین میں موجود ہر چیز سے واقف ہے اور اللہ ہر شے کا خوب علم رکھتا ہے۔

١٧۔ یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ انہوں نے اسلام قبول کیا، کہہ دیجئے : مجھ پر اپنے مسلمان ہونے کا احسان نہ جتاؤ بلکہ اگر تم سچے ہو تو اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی ہدایت دی۔

١٨۔ بتحقیق اللہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔

 

 

سورۃ ق۔ مکی۔ آیات ۴۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قاف ، قسم ہے شان والے قرآن کی۔

٢۔ بلکہ انہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ خود انہی میں سے ایک تنبیہ کرنے والا ان کے پاس آیا تو کفار کہنے لگے : یہ تو ایک عجیب چیز ہے۔

٣۔ کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے (پھر زندہ کیے جائیں گے ؟) یہ واپسی تو بہت بعید بات ہے۔

٤۔ زمین ان (کے جسم) میں سے جو کچھ کم کرتی ہے اس کا ہمیں علم ہے اور ہمارے پاس محفوظ رکھنے والی کتاب ہے۔

٥۔ بلکہ جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا لہٰذا اب وہ ایک الجھن میں مبتلا ہیں۔

٦۔ کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا اور مزین کیا؟ اور اس میں کوئی شگاف بھی نہیں ہے۔

٧۔ اور اس زمین کو ہم نے پھیلایا اور اس میں ہم نے پہاڑ ڈال دیے اور اس میں ہر قسم کے خوشنما جوڑے ہم نے اگائے ،

٨۔ تاکہ (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والے ہر بندے کے لیے بینائی و نصیحت (کا ذریعہ) بن جائے۔

٩۔ اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا جس سے ہم نے باغات اور کاٹے جانے والے دانے اگائے۔

١٠۔ اور کھجور کے بلند و بالا درخت پیدا کیے جنہیں تہ بہ تہ خوشے لگے ہوتے ہیں۔

١١۔ یہ سب بندوں کی روزی کے لیے ہے اور ہم نے اسی سے مردہ زمین کو زندہ کیا، (مردوں کا قبروں سے ) نکلنا بھی اسی طرح ہو گا۔

١٢۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور اصحاب الرس اور ثمود نے تکذیب کی ہے۔

١٣۔ اور عاد اور فرعون اور برادران لوط نے بھی۔

١٤۔ اور ایکہ والے اور تبع کی قوم نے بھی، سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) لازم ہو گیا۔

١٥۔ کیا ہم پہلی بار کی تخلیق سے عاجز آ گئے تھے ؟ بلکہ یہ لوگ نئی تخلیق کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

١٦۔ اور بتحقیق انسان کو ہم نے پیدا کیا ہے اور ہم ان وسوسوں کو جانتے ہیں جو اس کے نفس کے اندر اٹھتے ہیں کہ ہم رگ گردن سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔

١٧۔ (انہیں وہ وقت یاد دلا دیں ) جس وقت (اعمال کو) وصول کرنے والے دو (فرشتے ) اس کی دائیں اور بائیں طرف بیٹھے وصول کرتے رہتے ہیں۔

١٨۔ (انسان) کوئی بات زبان سے نہیں نکالتا مگر یہ کہ اس کے پاس ایک نگران تیار ہوتا ہے۔

١٩۔ اور موت کی غشی ایک حقیقت بن کر آ گئی یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔

٢٠۔ اور صور پھونکا جائے گا، (تو کہا جائے گا) یہ وہی دن ہے جس کا خوف دلایا گیا تھا۔

٢١۔ اور ہر شخص ایک ہانکنے والے (فرشتے ) اور

ایک گواہی دینے والے (فرشتے ) کے ساتھ آئے گا۔

٢٢۔ بے شک تو اس چیز سے غافل تھا چنانچہ ہم نے تجھ سے تیرا پردہ ہٹا دیا ہے لہٰذا آج تیری نگاہ بہت تیز ہے۔

٢٣۔ اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا: جو میرے سپرد تھا وہ حاضر ہے۔

٢٤۔ (حکم ہو گا) تم دونوں (فرشتے ) ہر عناد رکھنے والے کافر کو جہنم میں ڈال دو۔

٢٥۔ خیر کو روکنے والے ، حد سے تجاوز کرنے والے ، شبہے میں رہنے والے کو۔

٢٦۔ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود بناتا تھا پس تم دونوں اسے سخت عذاب میں ڈال دو۔

٢٧۔ اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا: ہمارے پروردگار! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود گمراہی میں دور تک چلا گیا تھا۔

٢٨۔ اللہ فرمائے گا: میرے سامنے جھگڑا نہ کرو اور میں نے تمہیں پہلے ہی برے انجام سے باخبر کر دیا تھا۔

٢٩۔ میرے ہاں بات بدلتی نہیں ہے اور نہ ہی میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں۔۔

٣٠۔ جس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے : کیا تو بھر گئی ہے ؟ اور وہ کہے گی: کیا مزید ہے ؟

٣١۔اور جنت پرہیزگاروں کے لیے قریب کر دی جائے گی، وہ دور نہ ہو گی۔

٣٢۔ یہ وہی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لیے جو توبہ کرنے والا، (حدود الہی کی) محافظت کرنے والا ہو،

٣٣۔ جو بن دیکھے رحمن سے ڈرتا ہو اور مکرر

رجوع کرنے والا دل لے کر آیا ہو۔

٣٤۔ تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ، وہ ہمیشہ رہنے کا دن ہو گا۔

٣٥۔ وہاں ان کے لیے جو وہ چاہیں گے حاضر ہے اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔

٣٦۔ ہم نے ان سے پہلے کتنی ایسی قوموں کو ہلاک کیا جو ان سے قوت میں کہیں زیادہ تھیں ، پس وہ شہر بہ شہر پھرے ، کیا کوئی جائے فرار ہے ؟

٣٧۔ اس میں ہر صاحب دل کے لیے یقیناً عبرت ہے جو کان لگا کر سنے اور (اس کا دل) حاضر رہے۔

٣٨۔ اور بتحقیق ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور ہمیں کوئی تکان محسوس نہیں ہوئی۔

٣٩۔ جو باتیں یہ کرتے ہیں اس پر آپ صبر کریں اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کریں

٤٠۔ اور رات کے وقت بھی اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کریں۔

٤١۔ اور کان لگا کر سنو! جس دن منادی قریب سے پکارے گا،

٤٢۔ اس دن لوگ اس چیخ کو حقیقتاً سن لیں گے ، وہی (قبروں سے ) نکل پڑنے کا دن ہو گا۔

٤٣۔ یقیناً ہم ہی زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور بازگشت بھی ہماری ہی طرف ہے۔

٤٤۔ اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی تو یہ تیزی سے دوڑیں گے ، یہ جمع کر لینا ہمارے لیے آسان ہے۔

٤٥۔ یہ جو کچھ کہ رہے ہیں اسے ہم سب سے زیادہ جانتے ہیں اور آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں ، پس آپ اس قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت کریں جو ہمارے عذاب کا خوف رکھتا ہو۔

 

 

سورہ ذاریات۔ مکی۔ آیات ۶۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے بکھیر کر اڑانے والی (ہواؤں ) کی

٢۔ پھر بوجھ اٹھانے والے (بادلوں ) کی،

٣۔ پھر سبک رفتاری سے چلنے والی (کشتیوں ) کی،

٤۔ پھر امور کو تقسیم کرنے والے کی،

٥۔ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ یقیناً سچ ہے۔

٦۔ اور جزا (کا دن) ضرور واقع ہو گا۔

٧۔ قسم ہے راہوں والے آسمان کی،

٨۔ تم لوگ یقیناً متضاد باتوں میں پڑے ہوئے ہو۔

٩۔ اس (قرآن) سے وہی برگشتہ ہوتا ہے جسے برگشتہ کیا گیا ہو۔

١٠۔بے بنیاد باتیں کرنے والے مارے گئے

١١۔ جو جہالت کی وجہ سے غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔

١٢۔ وہ پوچھتے ہیں : جزا کا دن کب ہو گا؟

١٣۔ جس دن یہ لوگ آگ پر تپائے جائیں گے۔

١٤۔ اپنے فتنے (کا مزہ) چکھو، یہ وہی ہے جس کی تمہیں عجلت تھی۔

١٥۔ (اس روز) اہل تقویٰ یقیناً جنتوں اور چشموں میں ہوں گے۔

١٦۔ ان کے رب نے جو کچھ انہیں دیا ہے اسے وصول کر رہے ہوں گے ، وہ یقیناً اس (دن) سے پہلے نیکی کرنے والے تھے۔

١٧۔ وہ رات کو کم سویا کرتے تھے ،

١٨۔ اور سحر کے اوقات میں استغفار کرتے تھے

١٩۔ اور ان کے اموال میں سائل اور محروم کے لیے حق ہوتا تھا۔

٢٠۔ اور زمین میں اہل یقین کے لیے نشانیاں ہیں۔

٢١۔ اور خود تمہاری ذات میں بھی، تو کیا تم دیکھتے نہیں ہو ؟

٢٢۔ اور تمہاری روزی آسمان میں ہے اور وہ بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

٢٣۔ پس آسمان اور زمین کے پروردگار کی قسم یقیناً وہ اسی طرح برحق ہے جس طرح تم باتیں کر رہے ہو۔

٢٤۔ کیا آپ کے پاس ابراہیم کے معزز مہمانوں کی حکایت پہنچی ہے ؟

٢٥۔ جب وہ ان کے ہاں آئے تو کہنے لگے : سلام ہو، ابراہیم نے کہا: سلام ہو! ناآشنا لوگ (معلوم ہوتے ہو)۔

٢٦۔ پھر وہ خاموشی سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور ایک موٹا بچھڑا لے آئے۔

٢٧۔ پھر اسے ان کے سامنے رکھا، کہا: آپ کھاتے کیوں نہیں ؟

٢٨۔ پھر ابراہیم نے ان سے خوف محسوس کیا، کہنے لگے : خوف نہ کیجیے اور انہیں ایک دانا لڑ کے کی بشارت دی۔

٢٩۔ تو ان کی زوجہ چلاتی ہوئی آئیں اور اپنا منہ پیٹنے لگیں اور بولیں : (میں تو) ایک بڑھیا (اور ساتھ)بانجھ(بھی ہوں )۔

٣٠۔ انہوں نے کہا: تمہارے پروردگار نے اسی طرح فرمایا ہے ، وہ یقیناً حکمت والا، خوب جاننے والا ہے۔

 

پارہ : قال فما خطبکم ٢٧

 

٣١۔ ابراہیم نے کہا: اے اللہ کے بھیجے ہوئے (فرشتو) آپ کی (اصل) مہم کیا ہے ؟

٣٢۔ انہوں نے کہا: ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں ،

٣٣۔تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسائیں ،

٣٤۔ جو حد سے تجاوز کرنے والوں کے لیے آپ کے رب کی طرف سے نشان زدہ ہیں۔

٣٥۔ پس وہاں موجود مومنین کو ہم نے نکال لیا۔

٣٦۔ وہاں ہم نے ایک گھر کے علاوہ مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا۔

٣٧۔ اور دردناک عذاب سے ڈرنے والوں کے لیے ہم نے وہاں ایک نشانی چھوڑ دی۔

٣٨۔ اور موسی (کے قصے ) میں بھی(نشانی ہے ) جب ہم نے انہیں واضح دلیل کے ساتھ فرعون کی طرف بھیجا۔

٣٩۔ تو اس نے اپنی طاقت کے بھروسے پر منہ موڑ لیا اور بولا: جادوگر یا دیوانہ ہے۔

٤٠۔ چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے لشکر کو گرفت میں لے لیا اور انہیں دریا میں پھینک دیا اور وہ لائق ملامت تھا۔

٤١۔ اور عاد میں بھی (نشانی ہے ) جب ہم نے ان پر نا مبارک آندھی بھیجی۔

٤٢۔ وہ جس چیز پر گرتی تھی اسے بوسیدہ کر کے چھوڑ دیتی تھی۔

٤٣۔ اور ثمود میں بھی (نشانی ہے ) جب ان سے کہا گیا: ایک وقت معین تک زندگی کا لطف اٹھا لو۔

٤٤۔ مگر انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی تو انہیں کڑک نے گرفت میں لیا اور وہ دیکھتے رہ گئے۔

٤٥۔ پھر وہ اٹھ بھی نہ سکے اور نہ ہی وہ بدلہ لے سکے۔

٤٦۔ اور اس سے پہلے نوح کی قوم (بھی ایک نشان عبرت) ہے ، یقیناً وہ فاسق لوگ تھے۔

٤٧۔ اور آسمان کو ہم نے قوت سے بنایا اور ہم ہی وسعت دینے والے ہیں۔

٤٨۔ اور زمین کو ہم نے فرش بنایا اور ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں۔

٤٩۔ اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے بنائے ہیں ، شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔

٥٠۔ پس تم اللہ کی طرف بھاگو، بتحقیق میں اللہ کی طرف سے تمہیں صریح تنبیہ کرنے والا ہوں۔

٥١۔ اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود نہ بناؤ، میں اللہ کی طرف سے تمہیں صریح تنبیہ کرنے والا ہوں۔

٥٢۔ اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گزرے ہیں ان کے پاس کوئی رسول نہیں آیا مگر اس سے انہوں نے کہا : جادوگر ہے یا دیوانہ۔

٥٣۔ کیا ان سب نے ایک دوسرے کو اسی بات کی نصیحت کی ہے ؟ (نہیں ) بلکہ وہ سرکش قوم ہیں۔

٥٤۔ پس آپ ان سے رخ پھیر لیں تو آپ پر کوئی ملامت نہ ہو گی۔

٥٥۔ اور نصیحت کرتے رہیں کیونکہ نصیحت تو مومنین کے لیے یقیناً فائدہ مند ہے۔

٥٦۔ اور میں نے جن و انس کو خلق نہیں کیا مگر یہ کہ وہ میری عبادت کریں۔

٥٧۔ میں نہ ان سے کوئی روزی چاہتا ہوں اور نہ ہی میں یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں

٥٨۔ یقیناً اللہ ہی بڑا رزق دینے والا، بڑی پائیدار طاقت والا ہے۔

٥٩۔ پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حصے میں وہی سزائیں ہیں جو ان کے ہم مشربوں کے حصے میں تھیں ، لہٰذا وہ مجھ سے عجلت نہ مچائیں۔

٦٠۔ پس کفار کے لیے تباہی ہے اس روز جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

 

 

سورہ طور۔ مکی۔آیات ۴۹

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے طور کی،

٢۔ اور لکھی ہوئی کتاب کی،

٣۔ ایک کشادہ ورق میں ،

٤۔ اور بیت معمور (آباد گھر) کی،

٥۔ اور بلند چھت کی،

٦۔ اور موجزن سمندر کی،

٧۔ آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہونے والا ہے ،

٨۔ اسے ٹالنے والا کوئی نہیں ہے۔

٩۔ اس روز آسمان بری طرح تھرتھرائے گا،

١٠۔ اور پہاڑ پوری طرح چلنے لگیں گے۔

١١۔ پس اس دن تکذیب کرنے والوں کے لیے تباہی ہے ،

١٢۔ جو بیہودگیوں میں کھیل رہے ہیں۔

١٣۔ اس دن وہ شدت سے جہنم کی آگ کی طرف دھکیلے جائیں گے۔

١٤۔ یہ وہی آگ ہے جس کی تم لوگ تکذیب کرتے تھے۔

١٥۔ (بتاؤ) کیا یہ جادو ہے یا تم دیکھتے نہیں ہو؟

١٦۔ اب اس میں جھلس جاؤ پھر صبر کرو یا صبر نہ کرو تمہارے لیے یکساں ہے ، تمہیں تو بہرحال تمہارے اعمال کی جزائیں دی جائیں گی۔

١٧۔ اہل تقویٰ تو یقیناً جنتوں اور نعمتوں میں ہوں گے۔

١٨۔ ان کے رب نے جو کچھ انہیں عطا کیا ہے اس پر وہ خوش ہوں گے اور ان کا پروردگار انہیں عذاب جہنم سے بچا لے گا۔

١٩۔ خوشگواری سے کھاؤ اور پیو ان اعمال کے عوض جو تم کرتے رہے ہو۔

٢٠۔ وہ ایک صف میں بچھی ہوئی مسندوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے اور بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا عقد کر دیں گے۔

٢١۔ اور جو لوگ ایمان لے آئے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں ان کی پیروی کی ان کی اولاد کو (جنت میں ) ہم ان سے ملا دیں گے اور ان کے عمل میں سے ہم کچھ بھی کم نہیں کریں گے ، ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے۔

٢٢۔ اور ہم انہیں پھل اور گوشت جو ان کا جی چاہے فراہم کریں گے۔

٢٣۔ وہاں وہ آپس میں جام چلاتے ہوں گے جس میں نہ بیہودگی ہو گی اور نہ گناہ۔

٢٤۔ اور ان کے گرد نوعمر خدمت گزار لڑکے ان کے لیے چل پھر رہے ہوں گے گویا وہ چھپائے ہوئے موتی ہوں۔

٢٥۔ اور یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے۔

٢٦۔ کہیں گے : پہلے ہم اپنے گھر والوں کے درمیان ڈرتے رہتے تھے۔

٢٧۔ پس اللہ نے ہم پر احسان کیا اور ہمیں جھلسا دینے والی ہواؤں کے عذاب سے بچا لیا۔

٢٨۔ اس سے پہلے ہم اسی کو پکارتے تھے وہ یقیناً احسان فرمانے والا، مہربان ہے۔

٢٩۔ لہٰذا آپ نصیحت کرتے جائیں کہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔

٣٠۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں : یہ شاعر ہے ، ہم اس کے بارے میں گردش زمانہ (موت) کے منتظر ہیں ؟

٣١۔ کہہ دیجئے : انتظار کرو کہ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔

٣٢۔ کیا ان کی عقلیں انہیں ایسا کرنے کو کہتی ہیں یا یہ سرکش لوگ ہیں ؟

٣٣۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں اس (قرآن) کو اس نے خود گھڑ لیا ہے ؟ (نہیں ) بلکہ یہ ایمان نہیں لاتے۔

٣٤۔ پس اگر یہ سچے ہیں تو اس جیسا کلام بنا لائیں۔

٣٥۔ کیا یہ لوگ بغیر کسی خالق کے پیدا ہوئے ہیں یا خود (اپنے ) خالق ہیں ؟

٣٦۔ یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ؟ (نہیں ) بلکہ یہ یقین نہیں رکھتے۔

٣٧۔ کیا ان کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا ان پر ان لوگوں کا تسلط قائم ہے ؟

٣٨۔ یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس (کے ذریعے ) سے یہ وہاں (عالم ملکوت) کی باتیں سنتے ہیں ؟ (اگر ایسا ہے ) تو ان کا سننے والا واضح دلیل پیش کرے۔

٣٩۔ کیا اللہ کے لیے بیٹیاں اور تمہارے لیے بیٹے ہیں ؟

٤٠۔ کیا آپ ان سے اجر مانگتے ہیں کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے ؟

٤١۔ یا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے وہ لکھتے ہوں ؟

٤٢۔ کیا یہ لوگ فریب دینا چاہتے ہیں ؟ کفار تو خود فریب کا شکار ہو جائیں گے۔

٤٣۔ یا ان کا اللہ کے سوا کوئی معبود ہے ؟ اللہ اس شرک سے پاک ہے جو یہ کرتے ہیں۔

٤٤۔ اور اگر یہ لوگ آسمان سے (عذاب کا) کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھ لیں تو کہیں گے : یہ تو سنگین بادل ہے۔

٤٥۔ پس آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے یہاں تک کہ یہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس میں ان کے ہوش اڑ جائیں گے۔

٤٦۔ اس دن نہ ان کی تدبیر ان کے کسی کام آئے گی اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔

٤٧۔ اور ظالموں کے لیے اس (عذاب) کے علاوہ بھی یقیناً عذاب ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

٤٨۔ اور آپ اپنے رب کے حکم تک صبر کریں ، یقیناً آپ ہماری نگاہوں میں ہیں اور جب آپ اٹھیں تو اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کریں۔

٤٩۔ اور رات کے بعض حصوں میں اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اپنے رب کی تسبیح کریں۔

 

 

سورہ نجم۔ مکی۔ آیات ۶۲

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے ستارے کی جب وہ غروب کرے

٢۔ تمہارا رفیق نہ گمراہ ہوا ہے اور نہ بہکا ہے۔

٣۔ وہ خواہش سے نہیں بولتا۔

٤۔ یہ تو صرف وحی ہوتی ہے جو (اس پر) نازل کی جاتی ہے۔

٥۔ شدید قوت والے نے انہیں تعلیم دی ہے

٦۔ جو صاحب قوت پھر (اپنی شکل میں ) سیدھا کھڑا ہوا۔

٧۔ اور جب وہ بلند ترین افق پر تھے۔

٨۔ پھر وہ قریب آئے پھر مزید قریب آئے ،

٩۔ یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کم (فاصلہ) رہ گیا۔

١٠۔ پھر اللہ نے اپنے بندے پر جو وحی بھیجنا تھی وہ وحی بھیجی۔

١١۔ جو کچھ (نظروں نے ) دیکھا اسے دل نے نہیں جھٹلایا۔

١٢۔ تو کیا جسے انہوں نے (اپنی آنکھوں سے ) دیکھا ہے تو تم لوگ (اس کے بارے میں ) ان سے جھگڑتے ہو؟

١٣۔ اور بتحقیق انہوں نے پھر ایک مرتبہ اسے دیکھ لیا،

١٤۔ سدرۃ المنتہیٰ کے پاس،

١٥۔ جس کے پاس ہی جنت الماویٰ ہے۔

١٦۔ اس وقت سدرہ پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا۔

١٧۔ نگاہ نے نہ انحراف کیا اور نہ تجاوز۔

١٨۔ بتحقیق انہوں نے اپنے رب کی بڑی نشانیوں کا مشاہدہ کیا۔

١٩۔ بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا ہے ؟

٢٠۔ اور پھر تیسرے منات کو بھی؟

٢١۔ کیا تمہارے لیے تو بیٹے اور اللہ کے لیے بیٹیاں ہیں ؟

٢٢۔ یہ تو پھر غیر منصفانہ تقسیم ہے۔

٢٣۔ در اصل یہ تو صرف چند نام ہیں جو تم ے اور تمہارے آبا و اجداد نے گھڑ لیے ہیں ، اللہ نے تو اس کی کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے ، یہ لوگ صرف گمان اور خواہشات نفس کی پیروی کرتے ہیں حالانکہ ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے ہدایت آ چکی ہے۔

٢٤۔ انسان جو آرزو کرتا ہے کیا وہ اسے مل جاتی ہے ؟

٢٥۔ اور دنیا اور آخرت کا مالک تو صرف اللہ ہے۔

٢٦۔ اور آسمانوں میں کتنے ہی ایسے فرشتے ہیں جن کی شفاعت کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اللہ کی اجازت کے بعد جس کے لیے وہ چاہے اور پسند کرے۔

٢٧۔ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کے نام لڑکیوں جیسے رکھتے ہیں۔

٢٨۔ حالانکہ انہیں اس کا کچھ بھی علم نہیں ہے وہ تو صرف گمان کی پیروی کرتے ہیں اور گمان تو حق (تک) پہنچنے کے لیے کچھ کام نہیں دیتا۔

٢٩۔ پس آپ اس سے منہ پھیر لیں جو ہمارے ذکر سے منہ پھیرتا ہے اور صرف دنیاوی زندگی کا خواہاں ہے۔

٣٠۔یہی ان کے علم کی انتہا ہے آپ کا پروردگار یقیناً جانتا ہے کہ اس کے راستے سے کون بھٹک گیا ہے اور اسے بھی خوب جانتا ہے جو ہدایت پر ہے۔

٣١۔ اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کاہے تاکہ اللہ برائی کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے اور نیکی کرنے والوں کو بہترین جزا دے۔

٣٢۔ جو لوگ گناہان کبیرہ اور بے حیائیوں سے اجتناب برتتے ہیں سوائے گناہان صغیرہ کے تو آپ کے پروردگار کی مغفرت کا دائرہ یقیناً بہت وسیع ہے ، وہ تم سے خوب آگاہ ہے جب اس نے تمہیں مٹی سے بنایا اور جب تم اپنی ماؤں کے شکم میں ابھی جنین تھے ، پس اپنے نفس کی پاکیزگی نہ جتاؤ، اللہ پرہیزگار کو خوب جانتا ہے۔

٣٣۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیر لیا،

٣٤۔ اور تھوڑا سا دیا اور پھر رک گیا؟

٣٥۔ کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے وہ دیکھ رہا ہے ؟

٣٦۔ کیا اسے ان باتوں کی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰ کے صحیفوں میں تھیں ؟

٣٧۔ اور ابراہیم کے (صحیفوں میں ) جس نے (حق اطاعت) پورا کیا؟

٣٨۔ یہ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔

٣٩۔ اور یہ کہ انسان کو صرف وہی ملتا ہے جس کی وہ سعی کرتا ہے۔

٤٠۔ اور یہ کہ اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی۔

٤١۔ پھر اسے پورا بدلہ دیا جائے گا،

٤٢۔ اور یہ کہ (منتہی مقصود) آپ کے رب کے پاس پہنچنا ہے۔

٤٣۔ اور یہ کہ وہ ہنساتا اور وہی رلاتا ہے۔

٤٤۔ اور یہ کہ وہی مارتا اور وہی جلاتا ہے۔

٤٥۔ اور یہ کہ وہی نر اور مادہ کا جوڑا پیدا کرتا ہے ،

٤٦۔ ایک نطفے سے جب وہ ٹپکایا جاتا ہے۔

٤٧۔ اور یہ کہ دوسری زندگی کا پیدا کرنا اس کے ذمے ہے۔

٤٨۔ اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا ہے اور ثابت سرمایہ دیتا ہے۔

٤٩۔ اور یہ کہ وہی (ستارہ) شعرا کا مالک ہے۔

٥٠۔ اور یہ کہ اسی نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا۔

٥١۔ اور ثمود کو بھی، پھر کچھ نہ چھوڑا۔

٥٢۔ اور اس سے پہلے قوم نوح کو (تباہ کیا) کیونکہ وہ یقیناً سب سے زیادہ ظالم اور سرکش تھے۔

٥٣۔ اور الٹی ہوئی بستیوں کو گرا دیا۔

٥٤۔ پھر ان پر چھایا جو چھایا۔

٥٥۔ پھر تو اپنے رب کی کون سی نعمت پر شک کرتا ہے ؟

٥٦۔ یہ (پیمبر) بھی گزشتہ تنبیہ کرنے والوں کی طرح ایک تنبیہ کرنے والا ہے۔

٥٧۔ آنے والی (قیامت) قریب آ ہی گئی ہے ،

٥٨۔ اللہ کے سوا اسے دور کرنے والا کوئی نہیں۔

٥٩۔ کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟

٦٠۔ اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو؟

٦١۔ اور تم لغویات میں مگن ہو؟

٦٢۔ پس اللہ کے آگے سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔

 

 

سورہ قمر۔ مکی۔ آیات ۵۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قیامت قریب آ گئی اور چاند شق ہو گیا۔

٢۔ اور (کفار) اگر کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں : یہ تو وہی ہمیشہ کا جادو ہے۔

٣۔ انہوں نے تکذیب کی اور اپنی خواہشات کی پیروی اور ہر امر استقرار پانے والا ہے۔

٤۔ اور بتحقیق ان کے پاس وہ خبریں آ چکی ہیں جو (کفر سے ) باز رہنے کے لیے کافی ہیں ،

٥۔ (جن میں ) حکیمانہ اور مؤثر (باتیں ) ہیں لیکن تنبیہیں فائدہ مند نہیں رہیں۔

٦۔ پس آپ بھی ان سے رخ پھیر لیں ، جس دن بلانے والا ایک ناپسندیدہ چیز کی طرف بلائے گا۔

٧۔ تو وہ آنکھیں نیچی کر کے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں۔

٨۔ پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوئے جا رہے ہوں گے ، اس وقت کفار کہیں گے : یہ بڑا کٹھن دن ہے۔

٩۔ ان سے پہلے نوح کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی، پس انہوں نے ہمارے بندے کی تکذیب کی اور کہنے لگے : دیوانہ ہے اور (جنات کی) جھڑکی کا شکار ہے۔

١٠۔ پس نوح نے اپنے رب کو پکارا: میں مغلوب ہو گیا ہوں پس تو انتقام لے۔

١١۔ پھر ہم نے زوردار بارش سے آسمان کے دھانے کھول دیے۔

١٢۔ اور زمین کو شگافتہ کر کے ہم نے چشمے جاری کر دیے تو (دونوں ) پانی اس امر پر مل گئے جو مقدر ہو چکا تھا۔

١٣۔ اور تختوں اور کیلوں والی (کشتی) پر ہم نے نوح کو سوار کیا۔

١٤۔ جو ہماری نگرانی میں چل رہی تھی، یہ بدلہ اس شخص کی وجہ سے تھا جس کی قدر شناسی نہیں کی گئی تھی۔

١٥۔ اور بتحقیق اس (کشتی) کو ہم نے ایک نشانی بنا چھوڑا تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے ؟

١٦۔ پس بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی رہیں ؟

١٧۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟

١٨۔ عاد نے تکذیب کی تو بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی تھیں ؟

١٩۔ ایک مسلسل نحوست کے دن ہم نے ان پر ایک طوفانی ہوا چلائی،

٢٠۔جو لوگوں کو جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنوں کی طرح اٹھا کر پھینک رہی تھی۔

٢١۔ پس بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی تھیں ؟

٢٢۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے ؟

٢٣۔ ثمود نے بھی تنبیہ کرنے والوں کی تکذیب کی،

٢٤۔ اور کہنے لگے : کیا ہم اپنوں میں سے ایک بشر کی پیروی کریں ؟ تب تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گے۔

٢٥۔ کیا ہمارے درمیان یہی ایک رہ گیا تھا جس پر یہ ذکر نازل کیا گیا؟ (نہیں ) بلکہ یہ بڑا جھوٹا خود پسند ہے۔

٢٦۔ عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا کہ بڑا جھوٹا خود پسند کون ہے۔

٢٧۔ بے شک ہم اونٹنی کو ان کے لیے آزمائش بنا کر بھیجنے والے ہیں ، پس ان کا انتظار کیجیے اور صبر کیجیے۔

٢٨۔ اور انہیں بتا دو کہ پانی ان کے درمیان تقسیم ہو گا اور ہر ایک اپنی باری پر حاضر ہو گا۔

٢٩۔ پھر انہوں نے اپنے ساتھی کو بلایا اور اسے (ہتھیار) تھمایا پس اس نے (اونٹنی کی) کونچیں کاٹ دیں۔

٣٠۔ پس بتاؤ میرا عذاب اور میری تنبیہیں کیسی تھیں ؟

٣١۔ ہم نے ان پر ایک زور دار چنگھاڑ چھوڑ دی تو وہ سب باڑ والے کے بھوسے کی طرح ہو گئے۔

٣٢۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے وا لا ہے ؟

٣٣۔ لوط کی قوم نے بھی تنبیہ کرنے والوں کو جھٹلایا،

٣٤۔ تو ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا چلا دی سوائے آل لوط کے جنہیں ہم نے سحر کے وقت بچا لیا،

٣٥۔ اپنی طرف سے فضل کے طور پر، شکر گزاروں کو ہم ایسے ہی جزا دیتے ہیں۔

٣٦۔ اور بتحقیق لوط نے ہماری عقوبت سے انہیں ڈرایا مگر وہ ان تنبیہ کرنے والوں سے جھگڑتے رہے۔

٣٧۔ اور بتحقیق انہوں نے لوط کے مہمانوں کو قابو کرنا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں ، لو اب میرے عذاب اور تنبیہوں کو چکھو۔

٣٨۔ اور بتحقیق صبح سویرے ایک دائمی عذاب ان پر نازل ہوا۔

٣٩۔ اب چکھو میرے عذاب او ر تنبیہوں کا ذائقہ۔

٤٠۔ اور بتحقیق ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے ، تو کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟

٤١۔ اور بتحقیق قوم فرعون کے پاس بھی تنبیہ کرنے والے آئے۔

٤٢۔انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کی تکذیب کی تو ہم نے انہیں اس طرح گرفت میں لیا جس طرح ایک غالب آنے والا طاقتور گرفت میں لیتا ہے۔

٤٣۔ کیا تمہارے (زمانے کے ) کفار ان لوگوں سے بہتر ہیں یا (الہامی) کتب میں تمہارے لیے معافی کا پروانہ لکھا ہوا ہے ؟

٤٤۔ یا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایک فاتح جماعت ہیں ؟

٤٥۔ (نہیں ) یہ جماعت عنقریب شکست کھائے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگے گی۔

٤٦۔ ان کے وعدے کا وقت قیامت ہے اور قیامت تو زیادہ ہولناک اور زیادہ تلخ ہے۔

٤٧۔ مجرم لوگ یقیناً گمراہی اور عذاب میں ہیں۔

٤٨۔ جس دن وہ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے (ان سے کہا جائے گا) چکھو آگ کا ذائقہ۔

٤٩۔ ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے کے مطابق پیدا کیا ہے۔

٥٠۔ اور ہمارا حکم بس ایک ہی ہوتا ہے پلک جھپکنے کی طرح۔

٥١۔ اور بتحقیق ہم نے تم جیسے بہتیروں کو ہلاک کیا ہے ، تو کیا کوئی نصیحت لینے والا ہے ؟

٥٢۔ اور جو کچھ انہوں نے کیا ہے سب نامہ اعمال میں درج ہے۔

٥٣۔ اور ہر چھوٹی اور بڑی بات (اس میں ) لکھی ہوئی ہے۔

٥٤۔ اہل تقویٰ یقیناً جنتوں اور نہروں میں ہوں گے۔

٥٥۔ سچی عزت کے مقام پر صاحب اقتدار بادشاہ کی بارگاہ میں۔

 

 

سورۃ رحمن۔ مدنی۔ آیات ۷۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ رحمن نے ،

٢۔ قرآن سکھایا۔

٣۔ اسی نے انسان کو پیدا کیا۔

٤۔ اسی نے انسان کو بولنا سکھایا۔

٥۔ سورج اور چاند (مقررہ) حساب کے تحت ہیں۔

٦۔ اور ستارے اور درخت سجدہ کرتے ہیں۔

٧۔ اور اسی نے اس آسمان کو بلند کیا اور ترازو قائم کی۔

٨۔ تاکہ تم ترازو (کے ساتھ تولنے ) میں تجاوز نہ کرو۔

٩۔ اور انصاف کے ساتھ وزن کو درست رکھو اور تول میں کمی نہ کرو۔

١٠۔ اور اسی نے مخلوقات کے لیے اس زمین کو بنایا ہے۔

١١۔ اس میں میوے اور خوشے والے کھجور کے درخت ہیں۔

١٢۔ اور بھوسے والا اناج خوشبو والے پھول ہیں۔

١٣۔ پس (اے جن و انس !) تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

١٤۔ اس نے انسان کو ٹھیکری کی طرح کے خشک گارے سے بنایا۔

١٥۔ اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا۔

١٦۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

١٧۔ وہ دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا پروردگار ہے۔

١٨۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

١٩۔ اسی نے دو سمندروں کو جاری کیا کہ آپس میں مل جائیں ،

٢٠۔تاہم ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے۔

٢١۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٢٢۔ ان دونوں سمندروں سے موتی اور مونگا نکلتے ہیں۔

٢٣۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٢٤۔ اور سمندر میں چلنے والے پہاڑوں کی طرح بلند جہاز اسی کے ہیں۔

٢٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٢٦۔ روئے زمین پر موجود ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔

٢٧۔ اور صرف آپ کے صاحب عزت و جلال رب کی ذات باقی رہنے والی ہے۔

٢٨۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٢٩۔ جو کچھ بھی آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) اسی سے مانگتے ہیں ، وہ ہر روز ایک (نئی) کرشمہ سازی میں ہے۔

٣٠۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٣١۔ اے (جن و انس کی) دو با وزن جماعتو! ہم عنقریب تمہاری (جزا و سزا کی) طرف پوری توجہ دینے والے ہیں۔

٣٢۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٣٣۔ اے گروہ جن و انس ! اگر تم آسمانوں اور زمین کی سرحدوں سے نکلنے کی استطاعت رکھتے ہو تو نکل جاؤ، تم سلطنت و قہاریت کے بغیر نہیں نکل سکو گے۔

٣٤۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٣٥۔ تم دونوں پر آگ کے شعلے اور چنگاریاں چھوڑی جائیں گی، پھر تم کامیاب نہیں رہو گے۔

٣٦۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٣٧۔ پس جب آسمان پھٹ جائے گا تو سرخ ہو جائے گا جیسے سرخ چمڑا۔

٣٨۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٣٩۔ پھر اس روز کسی انسان سے اور کسی جن سے اس کے گناہ کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔

٤٠۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٤١۔ مجرم اپنے چہروں سے پہچانے جائیں گے پھر وہ پیشانیوں اور پیروں سے پکڑے جائیں گے۔

٤٢۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٤٣۔ یہ وہی جہنم ہے جسے مجرمین جھٹلاتے تھے۔

٤٤۔ وہ جہنم اور کھولتے ہوئے انتہائی گرم پانی کے درمیان گردش کرتے رہیں گے۔

٤٥۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٤٦۔ اور جو شخص اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اس کے لیے دو باغ ہیں

٤٧۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٤٨۔ (یہ دونوں باغ) گھنی شاخوں والے ہوں گے

٤٩۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٥٠۔ ان دونوں (باغوں ) میں دو بہتے ہوئے چشمے ہیں

٥١۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٥٢۔ ان دونوں میں موجود ہر میوے کی دو دو قسمیں ہیں۔

٥٣۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٥٤۔ وہ ایسے فرشوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں باغوں کے میوے (ان کی دسترس میں ) قریب ہوں گے۔

٥٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٥٦۔ ان میں نگاہیں (اپنے شوہروں تک) محدود رکھنے والی حوریں ہیں جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔

٥٧۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٥٨۔ گویا وہ یاقوت اور موتی ہیں۔

٥٩۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٦٠۔ احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہو سکتا ہے ؟

٦١۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٦٢۔ اور ان دونوں باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں۔

٦٣۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٦٤۔ دونوں باغ گھنے سرسبز ہیں۔

٦٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٦٦۔ ان دونوں باغوں میں دو ابلتے ہوئے چشمے موجود ہیں۔

٦٧۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٦٨۔ ان دونوں میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں۔

٦٩۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٧٠۔ ان میں نیک سیرت اور خوبصورت بیویاں ہیں۔

٧١۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٧٢۔ خیموں میں مستور حوریں ہیں۔

٧٣۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٧٤۔ جنہیں ان سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔

٧٥۔پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٧٦۔ وہ سبز قالینوں اور نفیس فرشوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے۔

٧٧۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟

٧٨۔ بابرکت ہے آپ کے پروردگار کا نام جو صاحب جلالت و اکرام ہے۔

 

 

سورہ واقعہ۔ مکی۔ آیات ۹۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جب ہونے والا واقعہ ہو چکے گا۔

٢۔ تو اس کے وقوع کو جھٹلانے والا کوئی نہ ہو گا۔

٣۔ وہ تہ و بالا کرنے والا (واقعہ) ہو گا۔

٤۔ جب زمین پوری طرح ہلا دی جائے گی،

٥۔ اور پہاڑ ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے ،

٦۔ تو یہ منتشر غبار بن کر رہ جائیں گے ،

٧۔ اور تم تین گروہوں میں بٹ جاؤ گے۔

٨۔ رہے داہنے ہاتھ والے تو داہنے ہاتھ والوں کا کیا کہنا۔

٩۔ اور رہے بائیں ہاتھ والے تو بائیں ہاتھ والوں کا کیا پوچھنا۔

١٠۔ اور سبقت لے جانے والے تو آگے بڑھنے والے ہی ہیں۔

١١۔ یہی وہ مقرب لوگ ہیں۔

١٢۔ نعمتوں سے مالا مال جنتوں میں ہوں گے۔

١٣۔ ایک جماعت اگلوں میں سے۔

١٤۔ اور تھوڑے لوگ پچھلوں میں سے ہوں گے۔

١٥۔ جواہر سے مرصع تختوں پر،

١٦۔ تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔

١٧۔ ان کے گرد تا ابد رہنے والے لڑکے پھر رہے ہوں گے۔

١٨۔ (ہاتھوں میں ) پیالے اور آفتابے اور صاف شراب کے جام لیے ،

١٩۔ جس سے انہیں نہ سر کا درد ہو گا اور نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا،

٢٠۔ اور طرح طرح کے میوے لیے جنہیں وہ پسند کریں ،

٢١۔ اور پرندوں کا گوشت لیے جس کی وہ خواہش کریں ،

٢٢۔ اور خوبصورت آنکھوں والی حوریں ہوں گی،

٢٣۔ جو چھپا کر رکھے گئے موتیوں کی طرح (حسین) ہوں گی۔

٢٤۔ یہ ان اعمال کی جزا ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔

٢٥۔ وہاں وہ نہ بیہودہ کلام سنیں گے اور نہ ہی گناہ کی بات۔

٢٦۔ ہاں ! سلام سلام کہنا ہو گا۔

٢٧۔ اور داہنے ہاتھ والے تو داہنے والوں کا کیا کہنا ،

٢٨۔ وہ بے خار بیریوں میں ،

٢٩۔ اور کیلوں کے گچھوں ،

٣٠۔ اور لمبے سایوں ،

٣١۔ اور بہتے پانیوں ،

٣٢۔ اور فراواں پھلوں میں ہوں گے ،

٣٣۔ جو نہ ختم ہوں گے اور نہ ان پر کوئی روک ٹوک ہو گی۔

٣٤۔ اور اونچے فرش ہوں گے۔

٣٥۔ ہم نے ان (حوروں ) کو ایک انداز تخلیق سے پیدا کیا۔

٣٦۔ پھر ہم نے انہیں باکرہ بنایا۔

٣٧۔ ہمسر دوست، ہم عمر بنایا۔

٣٨۔ (یہ سب) داہنے والوں کے لیے۔

٣٩۔ ایک جماعت اگلوں میں سے ہو گی،

٤٠۔ اور ایک جماعت پچھلوں میں سے۔

٤١۔ رہے بائیں والے تو بائیں والوں کا کیا پوچھنا۔

٤٢۔ وہ جلتی ہوا اور کھولتے پانی میں ،

٤٣۔ اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں ہوں گے ،

٤٤۔ جس میں نہ خنکی ہے اور نہ راحت۔

٤٥۔ یہ لوگ اس سے پہلے ناز پروردہ تھے ،

٤٦۔ اور گناہ عظیم پر اصرار کرتے تھے ،

٤٧۔ اور کہا کرتے تھے : کیا جب ہم مر جائیں گے اور خاک اور ہڈیاں بن جائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے ؟

٤٨۔ اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی؟

٤٩۔ کہہ دیجئے : اگلے اور پچھلے یقیناً سب،

٥٠۔ ایک مقررہ دن مقررہ وقت پر جمع کیے جائیں گے۔

٥١۔ پھر یقیناً تم اے گمراہو! تکذیب کرنے والو!

٥٢۔ زقوم کے درخت میں سے کھانے والے ہو۔

٥٣۔ پھر اس سے پیٹ بھرنے والے ہو۔

٥٤۔ پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پینے والے ہو۔

٥٥۔ پھر وہ بھی اس طرح پینے والے ہو جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں۔

٥٦۔جزا کے دن یہ ان کی ضیافت ہو گی۔

٥٧۔ ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے ، پھر تم تصدیق کیوں نہیں کرتے ؟

٥٨۔ کیا تم نے سوچا ہے کہ جس نطفے کو تم (رحم میں )ڈالتے ہو،

٥٩۔ کیا اس (انسان) کو تم بناتے ہو یا بنانے والے ہم ہیں ؟

٦٠۔ ہم ہی نے موت کو تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے اور ہم عاجز نہیں ہیں ،

٦١۔ کہ تمہاری شکلوں کو تبدیل کر کے تمہیں ایسی شکلوں میں پیدا کریں جنہیں تم نہیں پہچانتے۔

٦٢۔ اور بتحقیق پہلی پیدائش کو تم جان چکے ہو، پھر تم عبرت حاصل کیوں نہیں کرتے ؟

٦٣۔ کیا تم نے (کبھی) سوچا کہ جو کچھ تم بوتے ہو،

٦٤۔ اسے تم اگاتے ہو یا اسے اگانے والے ہم ہیں ؟

٦٥۔ اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر دیں پھر تم حیرت زدہ،بڑبڑاتے رہ جاؤ،

٦٦۔ کہ ہم پر تو تاوان پڑ گیا،

٦٧۔ بلکہ ہم تو محروم رہ گئے۔

٦٨۔ یہ تو بتاؤ کہ جو پانی تم پیتے ہو،

٦٩۔ اسے بادلوں سے تم برساتے ہو یا اس کے برسانے والے ہم ہیں ؟

٧٠۔ اگر ہم چاہیں تو اسے کھارا بنا دیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے ؟

٧١۔ کیا تم نے سوچا کہ جو آگ تم سلگاتے ہو۔

٧٢۔ اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں ؟

٧٣۔ ہم ہی نے اس (آگ) کو یاد دہانی کا ذریعہ اور ضرورت مندوں کے لیے سامان زندگی بنایا۔

٧٤۔ پس اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کرو۔

٧٥۔ میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے مقامات کی۔

٧٦۔ اور اگر تم سمجھو تو یہ یقیناً بہت بڑی قسم ہے

٧٧۔ کہ یہ قرآن یقیناً بڑی تکریم والا ہے ،

٧٨۔ جو ایک محفوظ کتاب میں ہے ،

٧٩۔ جسے صرف پاکیزہ لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔

٨٠۔ یہ عالمین کے پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔

٨١۔ کیا تم اس کلام کے ساتھ بے اعتنائی برتتے ہو؟

٨٢۔ اور تم تکذیب کرنے کو ہی اپنا حصہ قرار دیتے ہو؟

٨٣۔ پس جب روح حلق تک پہنچ چکی ہوتی ہے ،

٨٤۔ اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو،

٨٥۔ اور (اس وقت) تمہاری نسبت ہم اس شخص (مرنے والے ) کے زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھ سکتے۔

٨٦۔ پس اگر تم کسی کے زیر اثر نہیں ہو،

٨٧۔ اور تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو (اس نکلی ہوئی روح کو) واپس کیوں نہیں لے آتے ؟

٨٨۔ پھر اگر وہ (مرنے والا) مقربین میں سے ہے

٨٩۔ تو (اس کے لیے ) راحت اور خوشبودار پھول اور نعمت بھری جنت ہے۔

٩٠۔ اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہے

٩١۔ تو (اس سے کہا جائے گا) تجھ پر اصحاب یمین کی طرف سے سلام ہو۔

٩٢۔ اور اگر وہ (مرنے والا) تکذیب کرنے والے گمراہوں میں سے ہے ،

٩٣۔ تو (اس کے لیے ) کھولتے پانی کی ضیافت ہے۔

٩٤۔ اور بھڑکتی آگ میں تپایا جانا ہے۔

٩٥۔ یہ سب سراسر حق پر مبنی قطعی ہے۔

٩٦۔ پس (اے نبی) اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کیجیے۔

 

 

سورہ حدید۔ مدنی۔ آیات ۲۹

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٢۔ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اسی کی ہے ، وہی زندگی اور( وہی) موت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔

٣۔ وہی اول اور وہی آخر ہے نیز وہی ظاہر اور وہی باطن ہے اور وہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے۔

٤۔ وہ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں دنوں میں خلق کیا پھر عرش پر مستقر ہوا، اللہ کے علم میں ہے جو کچھ زمین کے اندر جاتا ہے اور جو کچھ اس سے باہر نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے ، تم جہاں بھی ہو وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔

٥۔ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اسی کی ہے اور تمام امور اسی کی طرف پلٹا دیے جاتے ہیں۔

٦۔ وہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور وہی دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ سینوں کے راز کو خوب جانتا ہے۔

٧۔ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس مال سے خرچ کرو جس میں اللہ نے تمہیں جانشین بنایا ہے ، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں اور (راہ خدا میں ) خرچ کریں ان کے لیے بڑا ثواب ہے۔

٨۔ اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے ؟ جب کہ رسول تمہیں تمہارے رب پر ایمان لانے کی دعوت دے رہا ہے اور وہ تم سے مضبوط عہد لے چکا ہے اگر تم ماننے والے ہو۔

٩۔وہ وہی ہے جو اپنے بندے پر واضح نشانیاں نازل فرماتا ہے تاکہ تمہیں تاریکی سے نکال کر روشنی کی طرف لائے ، یقیناً اللہ تم پر نہایت شفقت کرنے والا، مہربان ہے۔

١٠۔ اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے جب کہ آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ کے لیے ہے ؟ تم میں سے جنہوں نے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور قتال کیا وہ (دوسروں کے ) برابر نہیں ہو سکتے ، ان کا درجہ بہت بڑا ہے ان لوگوں سے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور مقاتلہ کیا، البتہ اللہ تعالیٰ نے ان سب سے اچھا وعدہ کیا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب آگاہ ہے۔

١١۔ کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے تاکہ اللہ اس کے لیے اسے کئی گنا کر دے ؟ اور اس کے لیے پسندیدہ اجر ہے۔

١٢۔ قیامت کے دن آپ مومنین اور مومنات کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا (ان سے کہا جائے گا) آج تمہیں ان جنتوں کی بشارت ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں تمہیں ہمیشہ رہنا ہو گا، یہی تو بڑی کامیابی ہے۔

١٣۔ اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مؤمنین سے کہیں گے : ہماری طرف نظر ڈالیں تاکہ ہم تمہارے نور سے روشنی حاصل کریں ، (مگر) ان سے کہا جائے گا: اپنے پیچھے لوٹ جاؤ اور نور تلاش کرو، پھر ان کے درمیان ایک دیوار بنا دی جائے گی، جس کا ایک دروازہ ہو گا جس کے اندرونی حصے میں رحمت ہو گی اور اس کی بیرونی جانب عذاب ہو گا۔

١٤۔ وہ (مؤمنوں کو) پکار کر کہیں گے : کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ کہیں گے : تھے تو سہی! لیکن تم نے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالا اور تم (ہمارے لیے حوادث کے ) منتظر رہے اور شک کرتے رہے اور تمہیں آرزوؤں نے دھوکے میں رکھا یہاں تک کہ اللہ کا حکم آ گیا اور دھوکے باز (شیطان) تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دیتا رہا۔

١٥۔ پس آج تم سے نہ کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان سے جنہوں نے کفر اختیار کیا، تمہارا ٹھکانا آتش ہے ، وہی تمہارے لیے سزاوار ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔

١٦۔ کیا مومنین کے لیے ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ذکر خدا سے اور نازل ہونے والے حق سے نرم ہو جائیں اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں پہلے کتاب دی گئی پھر ایک طویل مدت ان پر گزر گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے ؟ اور ان میں سے بہت سے لوگ فاسق ہیں۔

١٧۔ جان رکھو! اللہ ہی زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد زندہ کرتا ہے ، ہم نے تمہارے لیے نشانیوں کو یقیناً واضح طور پر بیان کیا ہے ، شاید تم عقل سے کام لو۔

١٨۔ یقیناً صدقہ دینے والے مردوں اور صدقہ دینے والی عورتوں نیز ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ دیا ہے کئی گنا کر دیا جائے گا اور ان کے لیے پسندیدہ اجر ہے۔

١٩۔ اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں وہی اپنے رب کے نزدیک کامل سچے اور گواہ ہیں ، ان کے لیے ان کا اجر اور ان کا نور ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کی تکذیب کی وہ جہنمی ہیں۔

٢٠۔ جان رکھو کہ دنیاوی زندگی صرف کھیل، بیہودگی، آرائش، آپس میں فخر کرنا اور اولاد و اموال میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش سے عبارت ہے ، اس کی مثال اس بارش کی سی ہے جس کی پیداوار (پہلے ) کسانوں کو خوش کرتی ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہے پھر دیکھتے ہو کہ وہ کھیتی زرد ہو گئی ہے پھر وہ بھس بن جاتی ہے جب کہ آخرت میں (کفار کے لیے ) عذاب شدید اور (مومنین کے لیے ) اللہ کی طرف سے مغفرت اور خوشنودی ہے اور دنیا کی زندگی تو سامان فریب ہے۔

٢١۔ایک دوسرے پر سبقت لے جاؤ اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان و زمین جتنی ہے اور ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں ، یہ اللہ کا فضل ہے اسے وہ جسے چاہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

٢٢۔ کوئی مصیبت زمین پراور تم پر نہیں پڑتی مگر یہ کہ اس کے پیدا کرنے سے پہلے وہ ایک کتاب میں لکھی ہوتی ہے ، اللہ کے لیے یقیناً یہ نہایت آسان ہے۔

٢٣۔ تاکہ جو چیز تم لوگوں کے ہاتھ سے چلی جائے اس پر تم رنجیدہ نہ ہو اور جو چیز تم لوگوں کو عطا ہو اس پر اترایا نہ کرو، اللہ کسی خود پسند، فخر جتانے والے کو پسند نہیں کرتا

٢٤۔ جو خود بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بخل کرنے کا حکم دیتے ہیں اور اگر کوئی روگردانی کرتا ہے تو اللہ یقیناً بڑا بے نیاز، قابل ستائش ہے۔

٢٥۔ بتحقیق ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل دے کر بھیجا ہے اور ہم نے ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کیا ہے تاکہ لوگ عدل قائم کریں اور ہم نے لوہا اتارا جس میں شدید طاقت ہے اور لوگوں کے لیے فائدے ہیں اور تاکہ اللہ معلوم کرے کہ کون بن دیکھے خدا اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے ، اللہ یقیناً بڑی طاقت والا، غالب آنے والا ہے۔

٢٦۔ اور بتحقیق ہم نے نوح اور ابراہیم کو بھیجا اور ان دونوں کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھ دی تو ان میں سے کچھ ہدایت پا گئے اور ان میں سے بہت سے فاسق ہو گئے۔

٢٧۔ پھر ان کے بعد ہم نے پے درپے اپنے رسول بھیجے اور ان سب کے بعد عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور انہیں ہم نے انجیل دی اور جنہوں نے ان کی پیروی کی ہم نے ان کے دلوں میں شفقت اور رحم ڈال دیا اور رہبانیت (ترک دنیا) کو تو انہوں نے خود ایجاد کیا، ہم نے تو ان پر رہبانیت کو واجب نہیں کیا تھا سوائے اللہ کی خوشنودی کے حصول کے ، لیکن انہوں نے اس کی بھی پوری رعایت نہیں کی، پس ان میں سے جنہوں نے ایمان قبول کیا ہم نے ان کا اجر انہیں دیا اور ان میں بہت سے لوگ فاسق ہیں۔

٢٨۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، اللہ تمہیں اپنی رحمت کا دوہرا حصہ دے گا اور تمہیں وہ نور عنایت فرمائے گا جس سے تم راہ طے کر سکو گے اور تمہاری مغفرت بھی کر دے گا اور اللہ بڑا معاف کرنے ، والا رحم کرنے والا ہے

٢٩۔ یہ اس لیے کہ اہل کتاب جان لیں کہ اللہ کے فضل میں ان کا کچھ بھی اختیار نہیں ہے اور یہ کہ فضل تو صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے ، وہ جسے چاہے اسے دے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔

 

 

پارہ : قد سمع اللہ ٢٨

سورہ مجادلہ۔ مدنی۔ آیات ۲۲

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ بے شک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں تکرار اور اللہ کے آگے شکایت کر رہی تھی اور اللہ آپ دونوں کی گفتگو سن رہا تھا، اللہ یقیناً بڑا سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

٢۔ تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں (انہیں ماں کہ بیٹھتے ہیں ) وہ ان کی مائیں نہیں ہیں ، ان کی مائیں تو صرف وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے اور بلاشبہ یہ لوگ ناپسندیدہ باتیں کرتے ہیں اور جھوٹ بولتے ہیں اور اللہ یقیناً بڑا درگزر کرنے والا مغفرت کرنے والا ہے۔

٣۔ اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنے قول سے پلٹ جائیں انہیں باہمی مقاربت سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا چاہیے اس طرح تمہیں نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔

٤۔ پس جسے غلام نہ ملے وہ باہمی مقاربت سے پہلے متواتر دو مہینے روزے رکھے اور جو ایسا بھی نہ کر سکے وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے ، یہ اس لیے ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھو، یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود ہیں اور کفار کے لیے دردناک عذاب ہے۔

٥۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ یقیناً اس طرح ذلیل کیے جائیں گے جس طرح ان سے پہلوں کو ذلیل کیا گیا ہے اور بتحقیق ہم نے واضح نشانیاں نازل کی ہیں اور کفار کے لیے ذلت و الا عذاب ہے۔

٦۔ اس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا پھر انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں ، وہ اللہ کو بھول گئے ہیں مگر اللہ نے انہیں شمار کر رکھا ہے اور اللہ ہر شے پر گواہ ہے۔

٧۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کے بارے میں جانتا ہے ، کبھی تین آدمیوں کی سرگوشی نہیں ہوتی مگر یہ کہ ان کا چوتھا اللہ ہوتا ہے اور نہ پانچ آدمیوں کی مگر یہ کہ چھٹا اللہ ہوتا ہے اور نہ اس سے کم اور نہ زیادہ مگر وہ جہاں کہیں ہوں اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے ، پھر قیامت کے دن وہ انہیں ان کے اعمال سے آگاہ کرے گا، اللہ یقیناً ہر چیز کا خوب علم رکھتا ہے۔

٨۔ کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں سرگوشی کرنے سے منع کیا گیا تھا؟ جس کام سے انہیں منع کیا گیا تھا وہ پھر اس کا اعادہ کر رہے ہیں اور آپس میں گناہ اور ظلم اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشیاں کرتے ہیں اور جب آپ کے پاس آتے ہیں تو وہ آپ کو اس طریقے سے سلام کرتے ہیں جس طریقے سے اللہ نے آپ پر سلام نہیں کیا ہے اور اپنے آپ سے کہتے ہیں : اللہ ہماری باتوں پر ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا؟ ان کے لیے جہنم کافی ہے جس میں وہ جھلسائے جائیں گے ، جو بدترین انجام ہے۔

٩۔ اے ایمان والو! جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشیاں نہ کیا کرو بلکہ نیکی اور تقویٰ کی سرگوشیاں کیا کرو اور اس اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم جمع کیے جاؤ گے۔

١٠۔(منافقانہ) سرگوشیاں تو بلاشبہ صرف شیطان ہی کی طرف سے ہوتی ہیں تاکہ مومنین کو رنجیدہ خاطر کرے حالانکہ وہ اذن خدا کے بغیر انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا اور مومنین کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔

١١۔ اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو کشادگی پیدا کر دیا کرو، اللہ تمہیں کشادگی دے گا اور جب تم سے کہا جائے : اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو، تم میں سے جو لوگ ایمان لے آئے اور وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے ان کے درجات کو اللہ بلند فرمائے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔

١٢۔ اے ایمان والو! جب تم رسول سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ دے دیا کرو، یہ بات تمہارے لیے بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے ، ہاں اگر صدقہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اللہ یقیناً بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔

١٣۔ کیا تم اپنی سرگوشیوں سے پہلے صدقہ دینے سے ڈر گئے ہو؟ اب جب تم نے ایسا نہیں کیا اور اللہ نے تمہیں معاف کر دیا تو تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیا کرو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کیا کرو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب آگاہ ہے۔

١٤۔ کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں جن پر اللہ غضبناک ہوا ہے ؟ یہ لوگ نہ تمہارے ہیں اور نہ ان کے اور وہ جان بوجھ کر جھوٹی باتوں پر قسم کھاتے ہیں۔

١٥۔ اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب مہیا کر رکھا ہے ، وہ جو کچھ کر رہے ہیں یقیناً وہ برا ہے۔

١٦۔ انہوں نے اپنی قسموں کو سپر بنا رکھا ہے پھر وہ راہ خدا سے روکتے ہیں ، پس ان کے لیے ذلت آمیز عذاب ہے۔

١٧۔ یقیناً اللہ (کے عذاب) سے نہ ان کے اموال انہیں بچائیں گے اور نہ ان کی اولاد، یہ جہنم والے ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

١٨۔ جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو وہ اسی طرح اللہ کے سامنے قسمیں اٹھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے قسمیں اٹھاتے ہیں اور وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ کسی موقف پر ہیں آگاہ رہو! یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں۔

١٩۔ شیطان نے ان پر قابو پا لیا ہے اور انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے ، یہ گروہ شیطان ہیں ، آگاہ رہو! شیطان کا گروہ ہی یقیناً خسارے میں ہے۔

٢٠۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کرتے ہیں وہ یقیناً ذلیل ترین لوگوں میں سے ہیں۔

٢١۔ اللہ نے لکھ دیا ہے : میں اور میرے رسول ہی غالب آ کر رہیں گے ، یقیناً اللہ ہی بڑی طاقت والا، غالب آنے والا ہے۔

٢٢۔ آپ کبھی ایسے افراد نہیں پائیں گے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے (بھی) ہوں لیکن اللہ اور اس کے رسول کے دشمنوں سے محبت رکھتے ہوں خواہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے ہی کیوں نہ ہوں ، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان کو ثبت کر دیا ہے اور اس نے اپنی طرف سے ایک روح سے ان کی تائید کی ہے اور وہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے راضی ہیں ، یہی لوگ اللہ کی جماعت ہیں ، آگاہ رہو! اللہ کی جماعت والے ہی یقیناً کامیاب ہونے والے ہیں۔

 

 

    سورہ حشر۔ مدنی۔ آیات ۲۴

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ آسمانوں اور زمین میں موجود ہر شے نے اللہ کی تسبیح کی ہے اور وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٢۔ وہ وہی ہے جس نے اہل کتاب میں سے کافر ہونے والوں کو پہلی ہی بے دخلی مہم میں ان کے گھروں سے نکال دیا، تمہارا گمان نہیں تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ یہ سمجھے ہوئے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ (کے عذاب) سے بچا لیں گے مگر اللہ (کا عذاب) ان پر ایسی جانب سے آیا جہاں سے وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا، وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور مومنین کے ہاتھوں سے اجاڑ رہے تھے ، پس اے بصیرت رکھنے والو! عبرت حاصل کرو۔

٣۔ اور اگر اللہ نے ان پر جلا وطنی لکھ نہ دی ہوتی تو انہیں دنیا میں ضرور عذاب دیتا اور آخرت میں تو ان کے لیے ہے ہی جہنم کا عذاب۔

٤۔ یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے دشمنی کی اور جو اللہ سے دشمنی کرے تو اللہ یقیناً سخت عذاب دینے والا ہے۔

٥۔ تم لوگوں نے کھجور کے جو درخت کاٹ ڈالے یا انہیں اپنی جڑوں پر قائم رہنے دیا یہ سب اللہ کے حکم سے تھا اور اس لیے بھی تاکہ فاسقین کو رسوا کیا جائے۔

٦۔ اور جس مال (غنیمت) کو اللہ نے اپنے رسول کی آمدنی قرار دیا ہے (اس میں تمہارا کوئی حق نہیں ) کیونکہ اس کے لیے نہ تو تم نے گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ، لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے غالب کر دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔

٧۔ اللہ نے ان بستی والوں کے مال سے جو کچھ بھی اپنے رسول کی آمدنی قرار دیا ہے وہ اللہ اور رسول اور قریب ترین رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے تاکہ وہ مال تمہارے دولت مندوں کے درمیان ہی گردش نہ کرتا رہے اور رسول جو تمہیں دے دیں وہ لے لو اور جس سے روک دیں اس سے رک جاؤ اور اللہ کا خوف کرو، اللہ یقیناً شدید عذاب دینے والا ہے۔

٨۔(یہ مال فیئ) ان غریب مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور اموال سے بے دخل کر دیے گئے جو اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار ہیں نیز اللہ اور اس ے رسول کی مدد کرتے ہیں ، یہی لوگ سچے ہیں۔

٩۔ اور جو پہلے سے اس گھر (دار الہجرت یعنی مدینہ) میں مقیم اور ایمان پر قائم تھے ، وہ اس سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کے پاس آیا ہے اور جو کچھ ان (مہاجرین) کو دے دیا گیا اس سے وہ اپنے دلوں میں کوئی خلش نہیں پاتے اور وہ اپنے آپ پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ وہ خود محتاج ہوں اور جو لوگ اپنے نفس کے بخل سے بچا لیے گئے ہیں پس وہی کامیاب لوگ ہیں۔

١٠۔ اور جو ان کے بعد آئے ہیں ، کہتے ہیں : ہمارے پروردگار! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان لانے والوں کے لیے کوئی عداوت نہ رکھ، ہمارے رب! تو یقیناً بڑا مہربان، رحم کرنے والا ہے۔

١١۔ کیا آپ نے ان منافقین کو نہیں دیکھا جو اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں : اگر تمہیں نکالا گیا تو ہم بھی تمہارے ساتھ ضرور نکل جائیں گے اور تمہارے بارے میں ہم کبھی بھی کسی کی بات ہرگز نہیں مانیں گے اور اگر تمہارے خلاف جنگ کی جائے تو ہم ضرور بالضرور تمہاری مدد کریں گے لیکن اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ لوگ قطعاً جھوٹے ہیں۔

١٢۔ اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے ا ور اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ان کی مدد نہیں کریں گے اور اگر یہ ان کی مدد کے لیے آ بھی جائیں تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے پھر ان کی مدد نہیں کی جائے گی۔

١٣۔ ان کے دلوں میں اللہ سے زیادہ تمہاری ہیبت بیٹھی ہوئی ہے ، یہ اس لیے کہ یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔

١٤۔ یہ سب مل کر تم سے نہیں لڑیں گے مگر قلعہ بند بستیوں یا دیواروں کی آڑ میں سے ، ان کی آپس کی لڑائی بھی شدید ہے ، آپ انہیں متحد سمجھتے ہیں لیکن ان کے دل منتشر ہیں ، یہ اس لیے ہے کہ وہ عقل سے کام لینے والے نہیں ہیں۔

١٥۔ ان لوگوں کی طرح جنہوں نے ان سے کچھ ہی مدت پہلے اپنے عمل کا وبال چکھ لیا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

١٦۔ شیطان کی طرح جب اس نے انسان سے کہا: کافر ہو جا! پھر جب وہ کافر ہو گیا تو کہنے لگا: میں تجھ سے بیزار ہوں ، میں تو عالمین کے پروردگار اللہ سے ڈرتا ہوں۔

١٧۔ پھر ان دونوں کا انجام یہ ہوا کہ وہ دونوں جہنمی ہو گئے جس میں (وہ) ہمیشہ رہیں گے اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔

١٨۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر شخص کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل (روز قیامت) کے لیے کیا بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو، جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ یقیناً اس سے خوب با خبر ہے۔

١٩۔ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جنہوں نے اللہ کو بھلا دیا تو اللہ نے انہیں خود فراموشی میں مبتلا کر دیا، یہی لوگ فاسق ہیں۔

٢٠۔ اہل جہنم اور اہل جنت برابر نہیں ہو سکتے ، اہل جنت ہی کامیاب ہیں۔

٢١۔ اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ اسے اللہ کے خوف سے جھک کر پاش پاش ہوتا ضرور دیکھتے اور ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ شاید وہ فکر کریں۔

٢٢۔ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہ غیب و شہود کا جاننے والا ہے ، وہی رحمن و رحیم ہے۔

٢٣۔ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی بادشاہ ہے ، نہایت پاکیزہ، سلامتی دینے والا، امان دینے والا، نگہبان، بڑا غالب آنے والا، بڑی طاقت والا، کبریائی کا مالک، پاک ہے اللہ اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔

٢٤۔ وہی اللہ ہی خالق، موجد اور صورت گر ہے جس کے لیے حسین ترین نام ہیں ، جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اس کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

 

 

سورۃ الممتحنہ۔ مدنی۔آیات ۱۳

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو حامی نہ بناؤ، تم ان کی طرف محبت کا پیغام بھیجتے ہو حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے اس کا وہ انکار کرتے ہیں اور وہ رسول کو اور تمہیں اس جرم میں جلاوطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان لائے ہو، (ایسا نہ کرو) اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے اور میری خوشنودی حاصل کرنے کے لیے نکلے ہو، تم چھپ چھپا کر ان کی طرف محبت کا پیغام بھیجتے ہو؟ حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ ظاہر کرتے ہو ان سب کو میں بہتر جانتا ہوں تم میں سے جو بھی ایسا کرے وہ راہ راست سے بہک گیا۔

٢۔ اگر وہ تم پر قابو پا لیں تو وہ تمہارے دشمن ہو جائیں اور برائی کے ساتھ تم پر دست درازی اور زبان درازی کریں اور خواہش کرنے لگیں کہ تم بھی کفر اختیار کرو۔

٣۔ تمہاری قرابتیں اور تمہاری اولاد تمہیں ہرگز کوئی فائدہ نہیں دیں گی، قیامت کے دن اللہ تمہارے درمیان (ان رشتوں کو توڑ کر) جدائی ڈال دے گا اور جو کچھ تم کرتے و اللہ اسے خوب دیکھنے والا ہے۔

٤۔ تم لوگوں کے لیے ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے جب ان سب نے اپنی قوم سے کہا: ہم تم سے اور اللہ کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو ان سب سے بیزار ہیں ، ہم نے تمہارے نظریات کا انکار کیا اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے بغض و عداوت ظاہر ہو گی جب تک کہ تم اللہ کی وحدانیت پر ایمان نہ لاؤ، البتہ ابراہیم نے اپنے باپ (چچا) سے کہا تھا: میں آپ کے لیے مغفرت ضرور چاہوں گا اور مجھے آپ کے لیے اللہ سے کوئی اختیار نہیں ہے ، (ان کی دعا یہ تھی) ہمارے پروردگار! ہم نے تجھ پر بھروسہ کیا اور ہم تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے۔

٥۔ ہمارے پروردگار! تو ہمیں کفار کی آزمائش میں نہ ڈال اور ہمیں بخش دے ہمارے پروردگار! یقیناً تو ہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٦۔ بتحقیق انہی لوگوں میں تمہارے لیے ایک اچھا نمونہ ہے ان کے لیے جو اللہ اور روز آخرت کی امید رکھتے ہیں او ر جو کوئی روگردانی کرے تو اللہ یقیناً بے نیاز، قابل ستائش ہے۔

٧۔ ممکن ہے کہ اللہ تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان جن سے تم دشمنی کر رہے ہو محبت پیدا کر دے اور اللہ بہت قدرت والا ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

٨۔ جن لوگوں نے دین کے بارے میں تم سے جنگ نہیں کی اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اللہ تمہیں ان کے ساتھ احسان کرنے اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا، اللہ یقیناً انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

٩۔ اللہ تو یقیناً تمہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنے سے روکتا ہے جنہوں نے دین کے معاملے میں تم سے جنگ کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا ہے اور تمہاری جلاوطنی پر ایک دوسرے کی مدد کی ہے اور جو ان لوگوں سے دوستی کرے گا پس وہی لوگ ظالم ہیں۔

١٠۔ اے ایمان والو! جب ہجرت کرنے والی مومنہ عورتیں تمہارے پا س آ جائیں تو تم ان کا امتحان کر لیا کرو، اللہ ان کے ایمان کو بہتر جانتا ہے پھر اگر تمہیں معلوم ہو جائے کہ وہ ایماندار ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ بھیجو، نہ وہ ان (کفار) کے لیے حلال ہیں اور نہ وہ (کفار) ان کے لیے حلال ہیں اور جو کچھ انہوں نے خرچ کیا ہے وہ ان (کافر شوہروں ) کو ادا کر دو اور جب تم ان عورتوں کے مہر انہیں ادا کر دو تو ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں اور کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں روکے نہ رکھو اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہے مانگ لو اور جو کچھ انہوں نے خرچ کیا ہے وہ (کفار) بھی (تم سے ) مانگ لیں ، یہ اللہ کا حکم ہے ، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔

١١۔ اور اگر تمہاری کوئی بیوی تم سے نکل کر کفار کی طرف چلی جائے پھر تمہاری (غنیمت لینے کی) باری آ جائے تو جن لوگوں کی بیویاں چلی گئیں ہیں (اس غنیمت میں سے ) انہیں اتنا مال ادا کرو جتنا ان لوگوں نے خرچ کیا ہے اور اس اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔

١٢۔ اے نبی! جب مومنہ عورتیں اس بات پر آپ سے بیعت کرنے آپ کے پاس آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی اور نہ چوری کریں گی اور نہ زنا کا ارتکاب کریں گی اور نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان (غیر قانونی اولاد) گھڑ کر (شوہر کے ذمے ڈالنے ) لائیں گی اور نیک کاموں میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی تو ان سے بیعت لے لیں اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کریں ، اللہ یقیناً بخشنے والا، رحیم ہے۔

١٣۔ اے ایمان والو! اس قوم سے دوستی نہ رکھو جس پر اللہ غضبناک ہوا ہے جو آخرت سے اس طرح مایوس ہیں جیسے کفار اہل قبور سے نا امید ہیں۔

 

 

سورہ الصف۔ مدنی۔آیات ۱۴

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں اور وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٢۔ اے ایمان والو! تم وہ بات کہتے کیوں ہو جو کرتے نہیں ہو؟

٣۔اللہ کے نزدیک یہ بات سخت ناپسندیدہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو کرتے نہیں ہو۔

٤۔ اللہ یقیناً ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر اس طرح لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔

٥۔ اور (وہ وقت یاد کیجیے ) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم مجھے کیوں اذیت دیتے ہو؟ حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں ، پس جب وہ ٹیڑھے رہے تو اللہ نے ان کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیا اور اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

٦۔ اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل! میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں اور اپنے سے پہلے کی (کتاب) توریت کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اپنے بعد آنے والے رسول کی بشارت دینے والا ہوں جن کا نام احمد ہو گا، پس جب وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو کہنے لگے : یہ تو کھلا جادو ہے۔

٧۔ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے جب کہ اسے اسلام کی دعوت دی جار ہی ہو؟ اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

٨۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اپنے منہ (کی پھونکوں ) سے اللہ کے نور کو بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کر کے رہے گا خواہ کفار برا مانیں۔

٩۔ وہ وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو ناگوار گزرے۔

١٠۔ اے ایمان والو! کیا میں ایسی تجارت کی طرف تمہاری رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچائے ؟

١١۔ (وہ یہ کہ) تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اپنی جانوں اور اپنے اموال سے راہ خدا میں جہاد کرو، اگر تم جان لو تو تمہارے لیے یہی بہتر ہے۔

١٢۔ اللہ تمہارے گناہ معاف فرمائے گا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ابدی جنتوں میں پاکیزہ مکانات ہوں گے ، یہی بڑی کامیابی ہے۔

١٣۔ اور وہ دوسری (بھی) جسے تم پسند کرتے ہو (عنایت کرے گا اور وہ ہے ) اللہ کی طرف سے مدد اور جلد حاصل ہونے والی فتح اور مومنین کو (اس کی) بشارت دے دیجیے۔

١٤۔ اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بن جاؤ جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا: کون ہے جو راہ خدا میں میرا مددگار بنے ؟ حواریوں نے کہا: ہم اللہ کے مددگار ہیں ، پس بنی اسرائیل کی ایک جماعت تو ایمان لائی اور ایک جماعت نے انکار کیا لہٰذا ہم نے ایمان لانے والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کی اور وہ غالب ہو گئے۔

 

 

    سورۃ جمعہ۔ مدنی۔ آیات ۱۱

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اس اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جو بادشاہ نہایت پاکیزہ، بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٢۔ وہی ہے جس نے ناخواندہ لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاکیزہ کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے جب کہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے۔

٣۔ اور (ان) دوسرے لوگوں کے لیے بھی (مبعوث ہوئے ) جو ابھی ان سے نہیں ملے ہیں اور اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

٤۔ یہ اللہ کا فضل ہے ، جسے وہ چاہتا ہے وہ عنایت فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل کا مالک ہے۔

٥۔ ان کی مثال جن پر توریت کا بوجھ ڈال دیا گیا پھر وہ اس بوجھ کو نہ اٹھا سکے ، اس گدھے کی سی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں ، بہت بری ہے ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کی نشانیوں کو جھٹلا دیا اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا۔

٦۔ کہہ دیجئے : اے یہودیت اختیار کرنے والو! اگر تمہیں یہ زعم ہے کہ تم اللہ کے چہیتے ہو دوسرے لوگ نہیں تو موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو۔

٧۔ اور یہ اپنے ہاتھوں آگے بھیجے ہوئے اعمال کے سبب موت کی تمنا ہرگز نہیں کریں گے اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔

٨۔ کہہ دیجے ے : وہ موت جس سے تم یقیناً گریزاں ہو اس کا تمہیں یقیناً سامنا کرنا ہو گا پھر تم غیب و شہود کے جاننے والے کے سامنے پیش کیے جاؤ گے پھر وہ اللہ تمہیں سب بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو۔

٩۔ اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑ پڑو اور خرید و فروخت ترک کر دو، یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہو

١٠۔ پھر جب نماز ختم ہو جائے تو (اپنے کاموں کی طرف) زمین میں بکھر جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔

١١۔ اور جب انہوں نے تجارت یا کھیل تماشا ہوتے دیکھ لیا تو اس کی طرف دوڑ پڑے اور آپ کو کھڑے چھوڑ دیا، کہہ دیجئے : جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے کہیں بہتر ہے اور اللہ بہترین رزق دینے والا ہے۔

 

 

    سورہ المنافقون۔ مدنی۔ آیات ۱۱

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ منافقین جب آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں : ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کو بھی علم ہے کہ آپ یقیناً اس کے رسول ہیں اور اللہ گواہی دیتا ہے یہ منافقین یقیناً جھوٹے ہیں۔

٢۔ انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے ، پھر وہ (دوسروں کو بھی) اللہ کی راہ سے روکتے ہیں ، جو کچھ یہ کرتے ہیں یقیناً برا ہے۔

٣۔ یہ اس لیے ہے کہ یہ ایمان لا کر پھر کافر ہو گئے ، پس ان کے دلوں پر مہر لگ گئی لہٰذا اب یہ سمجھتے نہیں ہیں۔

٤۔ اور جب آپ انہیں دیکھ لیں تو ان کے جسم آپ کو بھلے معلوم ہوں گے اور جب وہ بولیں تو آپ ان کی باتیں توجہ سے سنتے ہیں (مگر وہ ایسے بے روح ہیں ) گویا وہ دیوار سے لگائی گئی لکڑیاں ہیں ، ہر آواز کو اپنے خلاف تصور کرتے ہیں ، یہی لوگ (بڑے ) دشمن ہیں لہٰذا آپ ان سے محتاط رہیں ، اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں۔

٥۔ اور جب ان سے کہا جائے : آؤ کہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت مانگے تو وہ سر جھٹک دیتے ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ وہ تکبر کے سبب آنے سے رک جاتے ہیں۔

٦۔ ان کے لیے یکساں ہے خواہ آپ ان کے لیے مغفرت طلب کریں یا نہ کریں ، اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، اللہ فاسقین کو یقیناً ہدایت نہیں کرتا۔

٧۔ یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں : جو لوگ رسول اللہ کے پاس ہیں ان پر خرچ نہ کرنا یہاں تک کہ یہ بکھر جائیں حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانوں کا مالک اللہ ہی ہے لیکن منافقین سمجھتے نہیں ہیں۔

٨۔ کہتے ہیں : اگر ہم مدینہ لوٹ کر جائیں تو عزت والا ذلت والے کو وہاں سے ضرور نکال باہر کرے گا، جب کہ عزت تو اللہ، اس کے رسول اور مومنین کے لیے ہے لیکن منافقین نہیں جانتے۔

٩۔ اے ایمان والو! تمہارے اموال اور تمہاری اولاد ذکر خدا سے تمہیں غافل نہ کر دیں اور جو ایسا کرے گا تو وہ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔

١٠۔ اور جو رزق ہم نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرو قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے پھر وہ کہنے لگے : اے میرے پروردگار! تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں صدقہ دیتا اور میں (بھی) صالحین میں سے ہو جاتا۔

١١۔ اور جب کسی کا مقررہ وقت آ جاتا ہے تو پھر اللہ اسے ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم لوگ کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔

 

 

    سورۃ التغابن۔ مدنی۔ آیات ۱۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کی تسبیح کرتے ہیں بادشاہی اسی کی ہے اور ثنا بھی اسی کی ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے۔

٢۔ وہی ہے جس نے تمہیں خلق کیا پھر تم میں سے بعض کافر اور بعض ایمان والے ہیں ، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر خوب نگاہ رکھتا ہے۔

٣۔ اس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے اور اس نے تمہاری صورت بنائی تو بہترین صورت بنائی اور اسی کی طرف پلٹنا ہے۔

٤۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب کو جانتا ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو ان سب کو بھی اللہ جانتا ہے اور جو کچھ سینوں میں ہے اسے بھی اللہ خوب جانتا ہے۔

٥۔ کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر ہو گئے تھے پھر انہوں نے اپنے اعمال کا وبال چکھ لیا تھا؟ اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔

٦۔ یہ اس لیے ہے کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آتے تھے تو یہ کہتے تھے : کیا بشر ہماری ہدایت کرتے ہیں ؟ لہٰذا انہوں نے کفر اختیار کیا اور منہ پھیر لیا، پھر اللہ بھی ان سے بے پرواہ ہو گیا اور اللہ بڑا بے نیاز، قابل ستائش ہے۔

٧۔ کفار کو یہ گمان ہے کہ وہ (دوبارہ) اٹھائے نہیں جائیں گے ، کہہ دیجئے : ہاں ! میرے پروردگار کی قسم ! تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں (اس کے بارے میں ) ضرور بتایا جائے گا جو کچھ تم کرتے رہے ہو اور یہ بات اللہ کے لیے نہایت آسان ہے۔

٨۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول پر اور اس نور پر جو ہم نے نازل کیا ہے ایمان لے آؤ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب آگاہ ہے۔

٩۔ جس روز اللہ اجتماع کے دن تمہیں اکٹھا کر دے گا تو وہ فائدے خسارے کا دن ہو گا اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل انجام دے اللہ اس کے گناہوں کو اس سے دور کر دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کر دے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، ان میں وہ ابد تک رہیں گے ، یہی بڑی کامیابی ہے۔

١٠۔ جو لوگ کافر ہو گئے اور انہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی وہی اہل جہنم ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔

١١۔ مصائب میں سے کوئی مصیبت اللہ کے اذن کے بغیر نازل نہیں ہوتی اور جو اللہ پر ایمان لاتا ہے اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے اور اللہ ہر شے کا خوب علم رکھتا ہے۔

١٢۔ اور اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر تم نے منہ پھیر لیا تو ہمارے رسول کے ذمے تو فقط صاف پیغام پہنچا دینا ہے۔

١٣۔ اللہ (ہی معبود برحق ہے ) اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور مومنین کو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے۔

١٤۔ اے ایمان والو! تمہاری ازواج اور تمہاری اولاد میں سے بعض یقیناً تمہارے دشمن ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو اور اگر تم معاف کرو اور درگزر کرو اور بخش دو تو اللہ بڑا بخشنے والا ، رحم کرنے والا ہے۔

١٥۔ تمہارے اموال اور تمہاری اولاد بس آزمائش ہیں اور اللہ کے ہاں ہی اجر عظیم ہے۔

١٦۔ پس جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرو اور سنو اور اطاعت کرو اور (راہ خدا میں ) خرچ کرو تو (یہ تمہاری) اپنی بھلائی کے لیے ہے اور جو لوگ اپنے نفس کے بخل سے محفوظ رہ جائیں تو وہی کامیاب لوگ ہیں۔

١٧۔ اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو گے تو وہ تمہارے لیے اسے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا قدر شناس، بردبار ہے۔

١٨۔ وہ غیب و شہود کا جاننے والا، بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

 

 

سورۃ طلاق۔ مدنی۔آیات۱۲

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لیے طلاق دے دیا کرو اور عدت کا شمار رکھو اور اپنے رب اللہ سے ڈرو، تم انہیں (عدت کے دنوں میں ) ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ ہی و ہ عورتیں خود نکل جائیں مگر یہ کہ وہ کسی نمایاں برائی کا ارتکاب کریں اور یہ اللہ کی حدود ہیں اور جس نے اللہ کی حدود سے تجاوز کیا تو اس نے اپنے ہی نفس پر ظلم کیا، تجھے کیا معلوم اس کے بعد شاید اللہ کوئی صورت پیدا کر دے۔

٢۔ پس جب عورتیں اپنی عدت پوری کرنے کو آئیں تو انہیں اچھی طرح سے (اپنے عقد میں ) رکھو یا انہیں اچھے طریقے سے علیحدہ کر دو اور اپنوں میں سے دو صاحبان عدل کو گواہ بناؤ اور اللہ کی خاطر درست گواہی دو، یہ وہ باتیں ہیں جن کی تمہیں نصیحت کی جاتی ہے ہر اس شخص کے لیے جو اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور جو اللہ سے ڈرتا رہے اللہ اس کے لیے (مشکلات سے ) نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے ،

٣۔ اور اسے ایسی جگہ سے رزق دیتا ہے جہاں سے وہ سوچ بھی نہ سکتا ہو اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے پس اس کے لیے اللہ کافی ہے ، اللہ اپنا حکم پورا کرنے والا ہے ، بتحقیق اللہ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ مقرر کیا ہے۔

٤۔ تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے نا امید ہو گئی ہیں ، (ان کے بارے میں ) اگر تمہیں شک ہو جائے (کہ خون کا بند ہونا سن رسیدہ ہونے کی وجہ سے ہے یا کسی اور عارضے کی وجہ سے ) تو اس کی عدت تین ماہ ہے اور یہی حکم ان عورتوں کاہے جنہیں حیض نہ آتا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کا وضع حمل ہے اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے معاملے میں آسانی پیدا کر دیتا ہے۔

٥۔ یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے اور جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیاں اس سے دور کر دے گا اور اس کے لیے اجر کو بڑھا دے گا۔

٦۔ ان عورتوں کو (زمانہ عدت میں ) بقدر امکان وہاں سکونت دو جہاں تم رہتے ہو اور انہیں تنگ کرنے کے لیے تکلیف نہ پہنچاؤ، اگر وہ حاملہ ہوں تو وضع حمل تک انہیں خرچہ دیتے رہو پھر اگر تمہارے کہنے پر وہ دودھ پلائیں تو انہیں (اس کی) اجرت دے دیا کرو اور احسن طریقے سے باہم مشورہ کر لیا کرو اور (اجرت طے کرنے میں ) اگر تمہیں آپس میں دشواری پیش آئے تو (ماں کی جگہ) کوئی اور عورت دودھ پلائے گی۔

٧۔ وسعت والا اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرے اور جس پر اس کے رزق میں تنگی کی گئی ہو اسے چاہیے کہ جتنا اللہ نے اسے دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرے ، اللہ کسی کو اس سے زیادہ مکلف نہیں بناتا جتنا اسے دیا ہے ، تنگدستی کے بعد عنقریب اللہ آسانی پیدا کر دے گا۔

٨۔ اور ایسی کتنی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب لیا اور انہیں برے عذاب میں ڈال دیا۔

٩۔ پھر انہوں نے اپنے اعمال کے وبال کا ذائقہ چکھ لیا اور ان کا انجام خسارے پر منتہی ہوا۔

١٠۔ ان کے لیے اللہ نے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے ، پس اے عقل مند ایماندارو! اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ نے تمہاری طرف ایک ذکر نازل کیا ہے۔

١١۔ ایک ایسا رسول جو تمہیں اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتا ہے تاکہ وہ ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئے اور جو اللہ پر ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے ، اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق دے رکھا ہے۔

١٢۔ وہی اللہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور انہی کی طرح زمین بھی، اس کا حکم ان کے درمیان اترتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور یہ کہ اللہ نے بلحاظ علم ہر چیز پر احاطہ کیا ہو ا ہے۔

 

 

سورہ تحریم۔ مدنی۔ آیات ۱۲

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اے نبی! جو چیز اللہ نے آپ کے لیے حلال کر دی ہے اسے آپ حرام کیوں ٹھہراتے ہیں ؟ آپ اپنی ازواج کی مرضی چاہتے ہیں ؟ اور اللہ بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔

٢۔ اللہ نے تمہارے لیے قسموں کے کھولنے کے واسطے (حکم) مقرر کیا ہے ، اللہ ہی تمہارا مولا ہے اور وہی خوب جاننے والا، حکمت والا ہے۔

٣۔ اور (یاد کرو) جب نبی نے اپنی بعض ازواج سے راز کی بات کہی تھی پس جب اس نے اس (راز) کو فاش کیا اور اللہ نے نبی کو اس سے آگاہ کیا تو اس سے نبی نے اس کا کچھ حصہ بتا دیا اور کچھ حصہ ٹال دیا پھر نبی نے اپنی زوجہ کو وہ بات بتا دی تو وہ کہنے لگی: آپ کو یہ کس نے بتایا؟ فرمایا: مجھے (خدائے ) علیم و خبیر نے خبر دی ہے۔

٤۔ اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ کر لو (تو بہتر ہے ) کیونکہ تم دونوں کے دل ٹیڑھے ہو گئے ہیں اور اگر تم نبی کے خلاف ایک دوسرے کی پشت پناہی کرو گی تو اللہ یقیناً اس (رسول) کا مولا ہے اور جبرئیل اور صالح مومنین اور فرشتے بھی اس کے بعد ان کے پشت پناہ ہیں۔

٥۔ اگر نبی تمہیں طلاق دے دیں تو بعید نہیں کہ اس کا رب تمہارے بدلے اسے تم سے بہتر بیویاں عطا فرما دے جو مسلمان، ایماندار اطاعت گزار، توبہ کرنے والیاں ، عبادت گزار اور روزہ رکھنے والیاں ہوں خواہ شوہر دیدہ ہوں یا کنواری۔

٦۔ اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے ، اس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں۔

٧۔ اے کافرو! آج عذر پیش نہ کرو، جو عمل کرتے رہے ہو بس تمہیں اسی کی سزا مل جائے گی۔

٨۔ اے ایمان والو! اللہ کے آگے توبہ کرو خالص توبہ، بعید نہیں کہ اللہ تم سے تمہارے گناہ دور کر دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، اس دن اللہ نہ اپنے نبی کو رسوا کرے گا اور نہ ہی ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں ، ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں طرف دوڑ رہا ہو گا اور وہ دعا کر رہے ہوں گے : اے ہمارے پروردگار! ہمارا نور ہمارے لیے پورا کر دے اور ہم سے درگزر فرما، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

٩۔ اے نبی! کفار اور منافقین کے خلاف جہاد کیجیے اور ان پر سختی کیجیے ، ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بد ترین ٹھکانا ہے۔

١٠۔ اللہ نے کفار کے لیے نوح کی بیوی اور لوط کی بیوی کی مثال پیش کی ہے ، یہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندوں کی زوجیت میں تھیں مگر ان دونوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی تو وہ اللہ کے مقابلے میں ان کے کچھ بھی کام نہ آئے اور انہیں حکم دیا گیا: تم دونوں داخل ہونے والوں کے ساتھ جہنم میں داخل ہو جاؤ۔

١١۔ اور اللہ نے مومنین کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال پیش کی ہے جب اس نے دعا کی: اے میرے پروردگار! جنت میں میرے لیے اپنے پاس ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کی حرکت سے بچا اور مجھے ظالموں سے نجات عطا فرما۔

١٢۔ اور مریم بنت عمران کو بھی (اللہ مثال کے طور پر پیش کرتا ہے ) جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے کلمات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی۔

 

 

پارہ : تبرک الذی ٢٩

سورہ ملک۔ مکی۔ آیات ۳۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ بابرکت ہے وہ ذات جس کے قبضے میں بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔

٢۔ اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں سے عمل کے اعتبار سے کون بہتر ہے اور وہ بڑا غالب آنے والا، بخشنے والا ہے۔

٣۔ اس نے سات آسمانوں کو ایک دوسرے کے اوپر بنایا، تو رحمن کی تخلیق میں کوئی بدنظمی نہیں دیکھے گا، ذرا پھر پلٹ کر دیکھو کیا تم کوئی خلل پاتے ہو؟

٤۔ پھر پلٹ کر دوبارہ دیکھو تمہاری نگاہ ناکام ہو کر تھک کر تمہاری طرف لوٹ آئے گی۔

٥۔ اور بے شک ہم نے قریب ترین آسمان کو (ستاروں کے ) چراغوں سے آراستہ کیا اور انہیں شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ بنایا اور ہم نے ان کے لیے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے ،

٦۔ اور جنہوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ہے ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔

٧۔ جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کے بھڑکنے کی ہولناک آواز سنیں گے اور وہ جوش مار رہی ہو گی۔

٨۔ قریب ہے کہ شدت غیظ سے پھٹ پڑے جب بھی اس میں کوئی گروہ (کافروں کا) ڈالا جائے گا اس سے جہنم کے کارندے پوچھیں گے : کیا تمہارے پاس کوئی تنبیہ کرنے والا نہیں آیا؟

٩۔ وہ جواب دیں گے : ہاں تنبیہ کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا مگر ہم نے (اسے ) جھٹلا دیا اور ہم نے کہا: اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے ، تم لوگ بس ایک بڑی گمراہی میں مبتلا ہو۔

١٠۔ اور وہ کہیں گے : اگر ہم سنتے یا عقل سے کام لیتے تو ہم جہنمیوں میں نہ ہوتے۔

١١۔ اس طرح وہ اپنے گناہ کا اعتراف کر لیں گے ، پس اہل جہنم کے لیے رحمت خدا سے دوری ہے۔

١٢۔ جو لوگ غائبانہ اپنے پروردگار کا خوف کرتے ہیں یقیناً ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔

١٣۔ اور تم لوگ اپنی باتوں کو چھپاؤ یا ظاہر کرو یقیناً وہ تو سینوں میں موجود رازوں سے خوب واقف ہے۔

١٤۔ کیا جس نے پیدا کیا اس کو علم نہیں ؟ حالانکہ وہ باریک بین، بڑا باخبر بھی ہے۔

١٥۔ وہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو رام کیا پس اس کے دوش پر چلو اور اس کے رزق میں سے کھاؤ اور اسی کے پاس زندہ ہو کر جانا ہے۔

١٦۔ کیا تم اس بات سے بے خوف ہو کہ آسمان والا تمہیں زمین میں دھنسا دے اور زمین جھولنے لگ جائے ؟

١٧۔ کیا تم اس بات سے بے خوف ہو کہ آسمان والا تم پر پتھر برسانے والی ہوا بھیج دے ؟ پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ میری تنبیہ کیسی تھی۔

١٨۔ اور بتحقیق ان سے پہلے لوگوں نے بھی تکذیب کی تھی تو دیکھ لو میرا عذاب کیسا تھا۔

١٩۔ کیا یہ لوگ اپنے اوپر پرواز کرنے والے پرندوں کو پر پھیلاتے ہوئے اور سمیٹتے ہوئے نہیں دیکھتے ؟ رحمن کے سوا انہیں کوئی تھام نہیں سکتا، بتحقیق وہ ہر چیز پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔

٢٠۔ رحمن کے سوا تمہارا وہ کون سا لشکر ہے جو تمہاری مد کر سکے ؟ کفار تو بس دھوکے میں ہیں۔

٢١۔ اگر اللہ اپنی روزی روک دے تو کون ہے جو تمہیں رزق دے مگر یہ لوگ سرکشی اور نفرت پر اڑ گئے ہیں۔

٢٢۔ کیا وہ شخص زیادہ ہدایت پر ہے جو اپنے منہ کے بل چلتا ہے یا وہ جو سیدھا سر اٹھائے راہ راست پر چلتا ہے ؟

٢٣۔ کہہ دیجئے : وہی تو ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنائے مگر تم کم ہی شکر کرتے ہو۔

٢٤۔ کہہ دیجئے : اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور تم اسی کے روبرو جمع کیے جاؤ گے۔

٢٥۔ اور وہ کہتے ہیں : اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟

٢٦۔ کہہ دیجئے : علم تو صرف اللہ کے پاس ہے جب کہ میں تو صرف واضح تنبیہ کرنے والا ہوں۔

٢٧۔ پھر جب وہ اس وعدے کو قریب پائیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے اور کہا جائے گا: یہی وہ چیز ہے جسے تم طلب کرتے تھے۔

٢٨۔ کہہ دیجئے : مجھے بتلاؤ کہ اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم کرے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا ؟

٢٩۔ کہہ دیجئے : وہی رحمن ہے جس پر ہم ایمان لا چکے ہیں اور اسی پر ہم نے بھروسہ کیا ہے ، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون صریح گمراہی میں ہے۔

٣٠۔ کہہ دیجئے : بتلاؤ کہ اگر تمہارا یہ پانی زمین میں جذب ہو جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے آب رواں لے آئے ؟

 

 

سورہ قلم۔ مکی۔آیات ۵۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ نون، قسم ہے قلم کی اور اس کی جسے (لکھنے والے ) لکھتے ہیں۔

٢۔ آپ اپنے رب کے فضل سے دیوانے نہیں ہیں۔

٣۔ اور یقیناً آپ کے لیے بے انتہا اجر ہے۔

٤۔ اور بے شک آپ اخلاق کے عظیم مرتبے پر فائز ہیں۔

٥۔ پس عنقریب آپ دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے ،

٦۔ کہ تم میں سے کسے جنون عارض ہے۔

٧۔ آپ کا رب یقیناً انہیں خوب جانتا ہے جو راہ خدا سے بھٹکے ہوئے ہیں اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے۔

٨۔ لہٰذا آپ تکذیب کرنے والوں کی بات نہ مانیں۔

٩۔ وہ چاہتے ہیں اگر آپ ڈھیلے پڑ جائیں تو وہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں۔

١٠۔ اور آپ کسی بھی زیادہ قسمیں کھانے والے ، بے وقار شخص کے کہنے میں نہ آئیں۔

١١۔ جو عیب جو، چغل خوری میں دوڑ دھوپ کرنے والا،

١٢۔ بھلائی سے روکنے والا، حد سے تجاوز کرنے والا، بدکردار،

١٣۔ بد خو اور ان سب باتوں کے ساتھ بد ذات بھی ہے ،

١٤۔ اس بنا پر کہ وہ مال و اولاد کا مالک ہے۔

١٥۔ جب اسے ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے : یہ تو قصہ ہائے پارینہ ہیں۔

١٦۔ عنقریب ہم اس کی سونڈ داغیں گے۔

١٧۔ ہم نے انہیں اس طرح آزمایا جس طرح ہم نے باغ والوں کی آزمائش کی تھی، جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ صبح سویرے اس (باغ) کا پھل توڑیں گے۔

١٨۔ اور وہ استثنا نہیں کر رہے تھے (انشاء اللّٰہ نہیں کہا)۔

١٩۔ اور آپ کے رب کی طرف سے گھومنے والی (بلا) گھوم گئی اور وہ سو رہے تھے۔

٢٠۔ پس وہ (باغ) کٹی ہوئی فصل کی طرح ہو گیا۔

٢١۔ صبح انہوں نے ایک دوسرے کو آوازیں دیں :

٢٢۔ اگر تمہیں پھل توڑنا ہے تو اپنی کھیتی کی طرف سویرے ہی چل پڑو۔

٢٣۔ چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں آہستہ آواز میں کہتے جاتے تھے ،

٢٤۔ کہ یہاں تمہارے پاس آج قطعاً کوئی مسکین نہ آنے پائے۔

٢٥۔ چنانچہ وہ خود کو (مسکینوں کے ) روکنے پر قادر سمجھتے ہوئے سویرے پہنچ گئے۔

٢٦۔ مگر جب انہوں نے باغ کو دیکھا تو کہا: ہم تو راستہ بھول گئے ہیں۔

٢٧۔ (نہیں ) بلکہ ہم محروم رہ گئے ہیں۔

٢٨۔ ان میں جو سب سے زیادہ اعتدال پسند تھا کہنے لگا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے ؟

٢٩۔ وہ کہنے لگے : پاکیزہ ہے ہمارا پروردگار! ہم ہی قصور وار تھے۔

٣٠۔ پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے۔

٣١۔ کہنے لگے : ہائے ہماری شامت! ہم سرکش ہو گئے تھے۔

٣٢۔ بعید نہیں کہ ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر بدلہ دے ، اب ہم اپنے رب ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

٣٣۔ عذاب ایسا ہی ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے ، کاش! یہ لوگ جان لیتے۔

٣٤۔ پرہیزگاروں کے لیے ان کے رب کے پاس یقیناً نعمت بھری جنتیں ہیں۔

٣٥۔ کیا ہم مسلمانوں کو مجرمین جیسا بنا دیں گے ؟

٣٦۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے ؟ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟

٣٧۔ کیا تمہارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو؟

٣٨۔ اس میں وہی باتیں ہوں جنہیں تم پسند کرتے ہو،

٣٩۔ یا ہمارے ذمے تمہارے لیے قیامت تک کے لیے کوئی عہد و پیمان ہے کہ تمہیں وہی ملے گا جس کو تم مقرر کر دیتے ہو؟

٤٠۔ آپ ان سے پوچھیں : ان میں سے کون اس کا ذمہ دار ہے ؟

٤١۔ کیا ان کے شریک ہیں ؟ پس اگر وہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لے آئیں۔

٤٢۔ جس دن مشکل ترین لمحہ آئے گا اور انہیں سجدے کے لے ے بلایا جائے گا تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے۔

٤٣۔ ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی حالانکہ انہیں سجدے کے لیے اس وقت بھی بلایا جاتا تھا جب یہ لوگ سالم تھے۔

٤٤۔ پس مجھے اس کلام کی تکذیب کرنے والوں سے نبٹنے دیں ، ہم بتدریج انہیں گرفت میں لیں گے اس طرح کہ انہیں خبر ہی نہ ہو۔

٤٥۔ اور میں انہیں ڈھیل دوں گا، میری تدبیر یقیناً بہت مضبوط ہے۔

٤٦۔ کیا آپ ان سے اجرت مانگتے ہیں جس کے تاوان تلے یہ لوگ دب جائیں ؟

٤٧۔ یا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھتے ہوں ؟

٤٨۔ پس اپنے رب کے حکم تک صبر کریں اور مچھلی والے (یونس) کی طرح نہ ہو جائیں جنہوں نے غم سے نڈھال ہو کر (اپنے رب کو) پکارا تھا۔

٤٩۔ اگر ان کے رب کی رحمت انہیں سنبھال نہ لیتی تو وہ برے حال میں چٹیل میدان میں پھینک دیے جاتے۔

٥٠۔ مگر اس کے رب نے اسے برگزیدہ فرمایا اور اسے صالحین میں شامل کر لیا۔

٥١۔ اور کفار جب اس ذکر (قرآن) کو سنتے ہیں تو قریب ہے کہ اپنی نظروں سے آپ کے قدم اکھاڑ دیں اور کہتے ہیں : یہ دیوانہ ضرور ہے۔

٥٢۔ اور حالانکہ یہ (قرآن) عالمین کے لیے فقط نصیحت ہے۔

 

 

سورۃ حاقہ۔مکی۔ آیات ۵۲

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ حتمی وقوع پذیر۔

٢۔وہ حتمی وقوع پذیر کیا ہے ؟

٣۔ اور آپ کیا جانیں کہ وہ حتمی وقوع پذیر کیا ہے ؟

٤۔ ثمود اور عاد نے اس کھڑکا دینے والے واقعے کو جھٹلا دیا تھا۔

٥۔ پھر ثمود کو تو اس طغیانی حادثے سے ہلاک کر دیا گیا۔

٦۔ اور عاد کو ایک سرکش طوفانی آندھی سے ہلاک کر دیا گیا۔

٧۔ جسے اس نے مسلسل سات راتوں اور آٹھ دنوں تک ان پر مسلط رکھا، پس آپ ان لوگوں کو وہاں دیکھیے اس طرح پڑے ہوئے گویا وہ کھجور کے کھوکھلے تنے ہوں۔

٨۔ کیا ان میں سے تجھے کوئی باقی ماندہ نظر آ رہا ہے ؟

٩۔ اور فرعون اور اس سے پہلے کے لوگ اور سرنگوں شدہ بستیوں نے بھی اسی غلطی کا ارتکاب کیا تھا۔

١٠۔ پھر انہوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو اللہ نے انہیں بڑی سختی کے ساتھ گرفت میں لے لیا۔

١١۔ جب پانی میں طغیانی آئی تو ہم نے تمہیں کشتی میں سوا ر کیا۔

١٢۔ تاکہ ہم اسے تمہارے لیے یادگار بنا دیں اور سمجھدار کان ہی اسے محفوظ کر لیتا ہے۔

١٣۔ پس جب صور میں ایک دفعہ پھونک ماری جائے گی،

١٤۔ اور زمین اور پہاڑ اٹھا لیے جائیں گے تو وہ ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے ،

١٥۔ تو اس روز وقوع پذیر ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا۔

١٦۔ اور آسمان پھٹ جائے گا اور وہ اس روز ڈھیلا پڑ جائے گا،

١٧۔ اور فرشتے اس کے کنارے پر ہوں گے اور اس دن آٹھ فرشتے آپ کے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوں گے۔

١٨۔ اس دن تم سب پیش کیے جاؤ گے اور تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہ رہے گی۔

١٩۔ پس جس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ (دوسروں سے )کہے گا: لو میرا نامہ عمل پڑھو۔

٢٠۔ مجھے تو یقین تھا کہ مجھے اپنے حساب کا سامنا کرنا ہو گا۔

٢١۔ پس وہ ایک دل پسند زندگی میں ہو گا،

٢٢۔ بلند و بالا جنت میں ،

٢٣۔ جس کے میوے قریب (دسترس میں ) ہوں گے۔

٢٤۔ خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو ان اعمال کے صلے میں جنہیں تم گزشتہ زمانے میں بجا لائے۔

٢٥۔ اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے وہ کہے گا: اے کاش! مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیا جاتا۔

٢٦۔ اور مجھے معلوم ہی نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے۔

٢٧۔ کاش! موت میرا کام تمام کر دیتی۔

٢٨۔ میرے مال نے مجھے نفع نہ دیا۔

٢٩۔ میرا اقتدار نابود ہو گیا۔

٣٠۔ (حکم آئے گا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہناؤ،

٣١۔ پھر اسے جہنم میں تپا دو،

٣٢۔ پھر ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں اسے جکڑ لو۔

٣٣۔ یقیناً یہ خدائے عظیم پر ایمان نہیں رکھتا تھا۔

٣٤۔ اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔

٣٥۔ لہٰذا آج یہاں اس کا کوئی دوست نہیں ہے۔

٣٦۔ اور پیپ کے سوا اس کی کوئی غذا نہیں ہے ،

٣٧۔ جسے خطا کاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا۔

٣٨۔ پس مجھے قسم ہے ان چیزوں کی جو تم دیکھتے ہو،

٣٩۔ اور ان کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے ہو

٤٠۔ یقیناً یہ ایک کریم رسول کا قول ہے ،

٤١۔ اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں ہے ، تم کم ہی ایمان لاتے ہو۔

٤٢۔ اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا کلام ہے ، تم کم ہی غور کرتے ہو۔

٤٣۔ یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کردہ ہے۔

٤٤۔ اور اگر اس (نبی) نے کوئی تھوڑی بات بھی گھڑ کر ہماری طرف منسوب کی ہوتی،

٤٥۔ تو ہم اسے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتے ،

٤٦۔ پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے۔

٤٧۔ پھر تم میں سے کوئی مجھے اس سے روکنے والا نہ ہوتا۔

٤٨۔ اور پرہیزگاروں کے لیے یقیناً یہ ایک نصیحت ہے۔

٤٩۔ اور ہم جانتے ہیں کہ تمہارے درمیان کچھ لوگ تکذیب کرنے والے ہیں۔

٥٠۔ یہ (تکذیب) کفار کے لیے یقیناً (باعث) حسرت ہے۔

٥١۔ اور یہ سراسر حق پر مبنی قطعی ہے۔

٥٢۔ پس آپ اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کریں۔

 

 

سورہ معارج۔ مکی۔ آیات ۴۴

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ ایک سوال کرنے والے نے عذاب کا سوال کیا جو واقع ہونے ہی والا ہے۔

٢۔کفار کے لیے اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے ،

٣۔ عروج کے مالک اللہ کی طرف سے ہے۔

٤۔ ملائکہ اور روح اس کی طرف اوپر چڑھتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔

٥۔ پس آپ صبر کریں ، بہترین صبر۔

٦۔ یہ لوگ یقیناً اس (عذاب) کو دور خیال کرتے ہیں ،

٧۔ اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں۔

٨۔ اس دن آسمان پگھلی ہوئی دھات کی مانند ہو جائے گا،

٩۔ اور پہاڑ رنگین اون کی طرح ہو جائیں گے

١٠۔ اور کوئی دوست کسی دوست کو نہیں پوچھے گا،

١١۔ حالانکہ وہ انہیں دکھائے جائیں گے ، مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو فدیہ میں دے دے ،

١٢۔ اور اپنی زوجہ اور اپنے بھائی کو بھی،

١٣۔ اور اپنے اس خاندان کو جو اسے پناہ دیتا تھا،

١٤۔ اور روئے زمین پر بسنے والے سب کو (تاکہ) پھر اپنے آپ کو نجات دلائے۔

١٥۔ ایسا ہرگز نہ ہو گا کیونکہ وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ ہے ،

١٦۔ جو منہ اور سر کی کھال ادھیڑنے والی ہے۔

١٧۔یہ آتش ہر پیٹھ پھیرنے والے اور منہ موڑنے والے کو پکارے گی،

١٨۔ اور اسے (بھی) جس نے مال جمع کیا اور بند رکھا۔

١٩۔ انسان یقیناً کم حوصلہ خلق ہوا ہے۔

٢٠۔ جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے ،

٢١۔ اور جب اسے آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے ،

٢٢۔ سوائے نماز گزاروں کے ،

٢٣۔ جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں ،

٢٤۔ اور جن کے اموال میں معین حق ہے ،

٢٥۔ سائل اور محروم کے لیے ،

٢٦۔ اور جو روز جزا کی تصدیق کرتے ہیں ،

٢٧۔ اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔

٢٨۔ بتحقیق ان کے پروردگار کا عذاب بے خوف ہونے کی چیز نہیں ہے۔

٢٩۔ اور جو لوگ اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ،

٣٠۔ مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے پس ان پر کوئی ملامت نہیں ہے۔

٣١۔ جو لوگ اس کے علاوہ کی خواہش کریں وہ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں ،

٣٢۔ اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا پاس رکھتے ہیں ،

٣٣۔ اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں ،

٣٤۔ اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں ،

٣٥۔ جنتوں میں یہی لوگ محترم ہوں گے۔

٣٦۔ پھر ان کفار کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے چلے آتے ہیں ،

٣٧۔ دائیں طرف سے اور بائیں طرف سے گروہ در گروہ ہو کر،

٣٨۔ کیا ان میں سے ہر شخص یہ آرزو رکھتا ہے کہ اسے نعمت بھری جنت میں داخل کیا جائے ؟

٣٩۔ ہرگز نہیں ! ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں۔

٤٠۔ پس میں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کھاتا ہوں کہ ہم قادر ہیں۔

٤١۔ (اس بات پر) کہ ان کی جگہ ان سے بہتر لوگوں کو لے آئیں اور ہم عاجز نہیں ہیں۔

٤٢۔ پس آپ انہیں بیہودگی اور کھیل میں چھوڑ دیں یہاں تک کہ وہ اس دن کا سامنا کریں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔

٤٣۔ جس دن وہ قبروں سے دوڑتے ہوئے

نکلیں گے گویا وہ کسی نشانی کی طرف بھاگ رہے ہوں۔

٤٤۔ ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ان پر ذلت چھائی ہوئی ہو گی، یہ وہی دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا۔

 

 

سورہ نوح۔ مکی۔ آیات ۲۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ اپنی قوم کی تنبیہ کریں قبل اس کے کہ ان پر دردناک عذاب آ جائے

٢۔ انہوں نے کہا: اے میری قوم! میں تمہیں واضح طور پر تنبیہ کرنے والا ہوں ،

٣۔ کہ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو کہ،

٤۔وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور ایک مقرر وقت تک تمہیں مہلت دے گا، اللہ کا مقرر کردہ وقت جب آ جاتا ہے تو مؤخر نہیں ہوتا، کاش! تم جانتے ہوتے۔

٥۔ نوح نے کہا: پروردگار! میں اپنی قوم کو رات دن دعوت دیتا رہا،

٦۔ لیکن میری دعوت نے ان کے گریز میں اضافہ ہی کیا،

٧۔ اور میں نے جب بھی انہیں بلایا تاکہ تو ان کی مغفرت کرے تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے (منہ) ڈھانک لیے اور اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔

٨۔ پھر میں نے انہیں بلند آواز سے بلایا۔

٩۔ پھر میں نے انہیں اعلانیہ طور پر اور نہایت خفیہ طور پر بھی دعوت دی،

١٠۔ اور کہا: اپنے پروردگار سے معافی مانگو، وہ یقیناً بڑا معاف کرنے والا ہے۔

١١۔ وہ تم پر آسمان سے خوب بارش برسائے گا،

١٢۔ وہ اموال اور اولاد کے ذریعے تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے لیے باغات بنائے گا اور تمہارے لیے نہریں بنائے گا۔

١٣۔ تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی عظمت کا عقیدہ نہیں رکھتے ؟

١٤۔ حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح سے خلق کیا۔

١٥۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے سات آسمانوں کو یکے بعد دیگرے کس طرح خلق کیا؟

١٦۔ اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا؟

١٧۔اور اللہ نے تمہیں زمین سے خوب اگایا ہے۔

١٨۔ پھر تمہیں اسی میں لوٹا دے گا اور (اسی سے ) تمہیں باہر نکالے گا۔

١٩۔ اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے ہموار بنایا،

٢٠۔ تاکہ تم اس کے کشادہ راستوں پر چلو۔

٢١۔ نوح نے کہا: پروردگارا! انہوں نے میری نافرمانی کی اور ان لوگوں کی پیروی کی جن کے مال اور اولاد نے ان کے نقصان میں اضافہ ہی کیا۔

٢٢۔ اور ان لوگوں نے بڑی عیاری سے فریب کاری کی،

٢٣۔ اور کہنے لگے : اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود، سواع، یغوث، یعوق اور نسر کو نہ چھوڑنا۔

٢٤۔ اور (اس طرح) انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور (پروردگار) تو نے بھی ان ظالموں کی گمراہی میں اضافہ ہی کیا۔

٢٥۔ وہ لوگ اپنی خطاؤں کی وجہ سے غرق کر دیے گئے اور آگ میں داخل کیے گئے ، پس انہوں نے اللہ کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہیں پایا۔

٢٦۔ اور نوح نے کہا: پروردگارا! روئے زمین پر بسنے والے کفار میں سے ایک کو بھی باقی نہ چھوڑ۔

٢٧۔ اگر تو انہیں چھوڑ دے گا تو وہ یقیناً تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور یہ لوگ صرف بدکار کافر اولاد ہی پیدا کریں گے۔

٢٨۔ پروردگارا! مجھے اور میرے والدین کو اور جو ایمان کی حالت میں میرے گھر میں داخل ہو اور تمام مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما اور کافروں کی ہلاکت میں مزید اضافہ فرما۔

 

 

 

سورہ جن۔ مکی۔ آیات ۲۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کہہ دیجئے : میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا اور کہا: ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے

٢۔ جو راہ راست کی طرف ہدایت کرتا ہے اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں اور اب ہم کسی کو ہرگز اپنے رب کا شریک نہیں بنائیں گے۔

٣۔ اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی شان بلند ہے اس نے نہ کسی کو زوجہ بنایا اور نہ اولاد،

٤۔ اور یہ کہ ہمارے کم عقل لوگ اللہ کے بارے میں خلاف حق باتیں کرتے ہیں۔

٥۔ اور یہ کہ ہمارا خیال تھا کہ انسان اور جن کبھی بھی اللہ کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے۔

٦۔ اور یہ کہ بعض انسان بعض جنات سے پناہ طلب کیا کرتے تھے جس نے جنات کی سرکشی مزید بڑھا دی ،

٧۔ اور یہ کہ انسانوں نے بھی تم جنات کی طرح گمان کر لیا تھا کہ اللہ کسی کو دوبارہ نہیں اٹھائے گا۔

٨۔ اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہرے داروں اور شہابوں سے بھرا ہوا پایا۔

٩۔ اور یہ کہ پہلے ہم سننے کے لیے آسمان کے مقامات میں بیٹھا کرتے تھے ، اب اگر کوئی سننا چاہتا ہے تو وہ ایک شعلے کو اپنی کمین میں پاتا ہے۔

١٠۔ اور یہ کہ ہمیں نہیں معلوم کہ (اس سے ) اہل زمین کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے ان کے لیے بھلائی کا ارادہ کیا ہے۔

١١۔ اور یہ کہ ہم میں سے کچھ لو گ صالح ہیں اور کچھ ہم میں دوسری طرح کے ہیں اور ہم مختلف مذاہب میں بٹے ہوئے تھے۔

١٢۔ اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو ہرا سکتے ہیں۔

١٣۔ اور یہ کہ جب ہم نے ہدایت (کی بات) سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے ، پس جو شخص بھی اپنے رب پر ایمان لاتا ہے اسے نہ تو نقصان کا خوف ہے اور نہ ظلم کا۔

١٤۔ اور یہ کہ ہم میں سے کچھ مسلمان ہیں اور کچھ ہم میں منحرف ہیں ، پس جنہوں نے اسلام اختیار کیا انہوں نے راہ راست اختیار کی۔

١٥۔ اور جو منحرف ہو گئے وہ جہنم کا ایندھن بن گئے۔

١٦۔ اور (انہیں یہ بھی سمجھا دیں کہ) اگر یہ لوگ اسی راہ پر ثابت قدم رہتے تو ہم انہیں وافر پانی سے سیراب کرتے ،

١٧۔ تاکہ اس میں ہم ان کی آزمائش کریں اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ پھیرے گا وہ اسے سخت عذاب میں مبتلا کرے گا۔

١٨۔ اور یہ کہ مساجد اللہ کے لیے ہیں ، لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی کو نہ پکارو۔

١٩۔ اور یہ کہ جب اللہ کا بندہ اسے پکارنے کے لیے کھڑا ہوا تو قریب تھا کہ ہجوم اس پر ٹوٹ پڑے۔

٢٠۔ کہہ دیجئے : میں تو صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتا۔

٢١۔ کہہ دیجئے : میں تمہارے لیے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ کسی ہدایت کا۔

٢٢۔ کہہ دیجئے : مجھے اللہ سے کوئی ہرگز نہیں بچا سکتا اور نہ ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکوں گا۔

٢٣۔ (میرا کام تو) صرف اللہ کی بات اور اس کے پیغامات کا پہنچانا ہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتا ہے اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے۔

٢٤۔ (وہ ایمان نہیں لائیں گے ) یہاں تک کہ وہ اسے دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو انہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس کا مددگار کمزور ہے اور کس کی جماعت قلت میں ہے۔

٢٥۔ کہہ دیجئے : میں نہیں جانتا کہ جس کا وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ قریب ہے یا میرا رب اس کے لیے لمبی مدت مقرر فرماتا ہے۔

٢٦۔ وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب کسی پر ظاہر نہیں کرتا۔

٢٧۔ سوائے اس رسول کے جسے اس نے برگزیدہ کیا ہو، وہ اس کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے۔

٢٨۔ تاکہ اسے علم ہو جائے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچائے ہیں اور جو ھ ان کے پاس ہے اس پر اللہ نے احاطہ کر رکھا ہے اور اس نے ہر چیز کو شمار کر رکھا ہے۔

 

 

سورہ مزمل۔مکی۔آیات ۲۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اے کپڑوں میں لپٹنے والے !

٢۔ رات کو اٹھا کیجیے مگر کم،

٣۔ آدھی رات یا اس سے کچھ کم کر لیجیے ،

٤۔ یا اس پر کچھ بڑھا دیجئے اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر پڑھا کیجیے۔

٥۔ عنقریب آپ پر ہم ایک بھاری حکم (کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں۔

٦۔ رات کا اٹھنا ثبات قدم کے اعتبار سے زیادہ محکم اور سنجیدہ کلام کے اعتبار سے زیادہ موزون ہے۔

٧۔ دن میں تو آپ کے لیے بہت سی مصروفیات ہیں۔

٨۔ اور اپنے رب کے نام کا ذکر کیجیے اور سب سے بے نیاز ہو کر صرف اسی کی طرف متوجہ ہو جائیے۔

٩۔ وہ مشرق اور مغرب کا رب ہے ، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں لہٰذا اسی کو اپنا ضامن بنا لیجیے۔

١٠۔ اور جو کچھ یہ لوگ کہ رہے ہیں اس پر صبر کیجیے اور شائستہ انداز میں ان سے دوری اختیار کیجیے۔

١١۔ ان جھٹلانے والوں اور نعمتوں پر ناز کرنے والوں کو مجھ پر چھوڑ دیجیے اور انہیں تھوڑی مہلت دے دیجیے۔

١٢۔ یقیناً ہمارے پاس (ان کے لیے ) بیڑیاں ہیں اور ایک سلگتی آگ ہے۔

١٣۔اور حلق میں پھنسنے والا کھانا ہے اور دردناک عذاب ہے۔

١٤۔ جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں گے اور پہاڑ بہتی ریت کی مانند ہو جائیں گے۔

١٥۔ (اے لوگو) ہم نے تمہاری طرف ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا تھا۔

١٦۔ پھر فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی تو ہم نے اسے سختی سے گرفت میں لے لیا۔

١٧۔ اگر تم نے انکار کیا تو اس دن سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنا دے گا؟

١٨۔ اور (اس دن) آسمان اس سے پھٹ جائے گا، اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔

١٩۔ یہ ایک نصیحت ہے ، پس جو چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے۔

٢٠۔ آپ کا پروردگار جانتا ہے کہ آپ دو تہائی رات کے قریب یا آدھی رات یا ایک تہائی رات (تہجد کے لیے ) کھڑے رہتے ہیں اور آپ کے ساتھ ایک جماعت بھی (کھڑی رہتی ہے ) اور اللہ رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے ، اسے علم ہے کہ تم احاطہ نہیں کر سکتے ہو پس اللہ نے تم پر مہربانی کی لہٰذا تم جتنا آسانی سے قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو، اسے علم ہے کہ عنقریب تم میں سے کچھ لوگ مریض ہوں گے اور کچھ لوگ زمین میں اللہ کے فضل (روزی) کی تلاش میں سفر کرتے ہیں اور ھ راہ خدا میں لڑتے ہیں ، لہٰذا آسانی سے جتنا قرآن پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کو قرض حسنہ دو اور جو نیکی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں بہتر اور ثواب میں عظیم تر پاؤ گے اور اللہ سے مغفرت طلب کرو، اللہ یقیناً بڑا بخشنے والا، رحیم ہے۔

 

 

سورہ مدثر۔مکی۔ آیات ۵۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اے چادر اوڑھنے والے ،

٢۔اٹھیے اور تنبیہ کیجیے ،

٣۔ اور اپنے رب کی کبریائی کا اعلان کیجیے

٤۔ اور اپنے لباس کو پاک رکھیے

٥۔ اور ناپاکی سے دور رہیے

٦۔ اور احسان نہ جتلا کہ (اپنے عمل کو) بہت سمجھنے لگ جائیں

٧۔ اور اپنے رب کی خاطر صبر کیجیے ،

٨۔ اور جب صور میں پھونک ماری جائے گی،

٩۔ تو وہ دن ایک مشکل دن ہو گا۔

١٠۔ وہ کفار پر آسان نہ ہو گا۔

١١۔ مجھے اور اس شخص کو (نبٹنے کے لیے ) چھوڑ دو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا،

١٢۔ اور میں نے اس کے لیے بہت سا مال دیا،

١٣۔ اور حاضر رہنے والے بیٹے بھی،

١٤۔ اور میں نے اس کے لیے (آسائش کی) راہ ہموار کر دی،

١٥۔ پھر وہ طمع کرنے لگتا ہے کہ میں اور زیادہ دوں۔

١٦۔ ہرگز نہیں ! وہ یقیناً ہماری آیات سے عناد رکھنے والا ہے۔

١٧۔ میں اسے کٹھن چڑھائی چڑھنے پر مجبور کروں گا۔

١٨۔اس نے یقیناً کچھ سوچا اسے (کچھ) سوجھا۔

١٩۔ پس اس پر اللہ کی مار، اسے کیا سوجھی؟

٢٠۔ پھر اس پر اللہ کی مار ہو، اسے کیا سوجھی؟

٢١۔ پھر اس نے نظر دوڑائی،

٢٢۔ پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیا،

٢٣۔پھر پلٹا اور تکبر کیا،

٢٤۔ پھر کہنے لگا: یہ جادو کے سوا کچھ نہیں ہے جو منقول ہو کر آیا۔

٢٥۔ یہ تو صرف بشر کا کلام ہے۔

٢٦۔ عنقریب میں اسے آگ (سقر) میں جھلسا دوں گا۔

٢٧۔ اور آپ کیا سمجھیں سقر کیا ہے ؟

٢٨۔ وہ نہ باقی رکھتی ہے نہ چھوڑتی ہے۔

٢٩۔آدمی کی کھال جھلسا دینے والی ہے۔

٣٠۔ اس پر انیس (فرشتے ) موکل ہیں۔

٣١۔ اور ہم نے جہنم کا عملہ صرف فرشتوں کو قرار دیا اور ان کی تعداد کو کفار کے لیے آزمائش بنایا تاکہ اہل کتاب کو یقین آ جائے اور ایمان لانے والوں کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور اہل کتاب اور مومنین شک میں نہ رہیں اور جن کے دلوں میں بیماری ہے نیز کفار یہی کہیں : اس بیان سے اللہ کا کیا مقصد ہو سکتا ہے ؟ اس طرح اللہ جسے چاہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور تیرے رب کے لشکروں کو خود اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور (جہنم کا ذکر) انسانوں کے لے ے ایک نصیحت ہے۔

٣٢۔ (ایسا) ہرگز نہیں ! (جیسا تم سوچتے ہو) قسم ہے چاند کی،

٣٣۔ اور رات کی جب وہ پلٹنے لگتی ہے ،

٣٤۔ اور صبح کی جب وہ روشن ہو جاتی ہے ،

٣٥۔ بلاشبہ یہ (آگ) بڑی آفتوں میں سے ایک ہے۔

٣٦۔ (اس میں ) انسانوں کے لیے تنبیہ ہے ،

٣٧۔ تم میں سے ہر اس شخص کے لیے جو آگے بڑھنا یا پیچھے رہ جانا چاہے۔

٣٨۔ہر شخص اپنے عمل کا گروی ہے۔

٣٩۔ سوائے دائیں والوں کے ،

٤٠۔ جو جنتوں میں پوچھ رہے ہوں گے ،

٤١۔ مجرمین سے۔

٤٢۔ کس چیز نے تمہیں جہنم میں پہنچایا؟

٤٣۔ وہ کہیں گے : ہم نماز گزاروں میں سے نہ تھے ،

٤٤۔ اور ہم مسکین کو کھلاتے نہیں تھے ،

٤٥۔ اور ہم بیہودہ بکنے والوں کے ساتھ بیہودہ گوئی کرتے تھے ،

٤٦۔اور ہم روز جزا کو جھٹلاتے تھے۔

٤٧۔ یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی۔

٤٨۔ اب سفارش کرنے والوں کی سفارش انہیں کچھ فائدہ نہ دے گی۔

٤٩۔ انہیں کیا ہو گیا ہے کہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں ؟

٥٠۔ گویا وہ بدکے ہوئے گدھے ہیں ،

٥١۔ جو شیر سے (ڈر کر) بھاگے ہوں۔

٥٢۔ بلکہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ (اس کے پاس) کھلی ہوئی کتابیں آ جائیں۔

٥٣۔ ہرگز نہیں ! بلکہ انہیں آخرت کا خوف ہی نہیں ہے۔

٥٤۔ ہرگز نہیں ! یہ تو یقیناً ایک نصیحت ہے۔

٥٥۔ پس جو چاہے اسے یاد رکھے۔

٥٦۔ وہ یاد اس وقت رکھیں گے جب اللہ چاہے گا، وہی اس لائق ہے کہ اس سے خوف کیا جائے اور وہی بخشنے کا اہل ہے۔

 

 

سورہ قیامت۔مکی۔آیات ۴۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم کھاتا ہوں روز قیامت کی۔

٢۔ قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس (زندہ ضمیر) کی،

٣۔ کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہیں کریں گے ؟

٤۔ ہاں ! (ضرور کریں گے ) ہم تو اس کی انگلیوں کی پور بنانے پر بھی قادر ہیں۔

٥۔ بلکہ انسان چاہتا ہے کہ مستقبل میں (عمر بھر) برائی کرتا جائے۔

٦۔ وہ پوچھتا ہے : قیامت کا دن کب آئے گا۔

٧۔ پس جب آنکھیں پتھرا جائیں گی،

٨۔اور چاند بے نور ہو جائے گا،

٩۔ اور سورج اور چاند ملا دئیے جائیں گے ،

١٠۔ تو انسان اس دن کہے گا: بھاگ کر کہاں جاؤں ؟

١١۔ نہیں ! اب کوئی پناہ گاہ نہیں۔

١٢۔ اس روز ٹھکانا تو صرف تیرے رب کے پاس ہو گا۔

١٣۔ اس دن انسان کو وہ سب کچھ بتا دیا جائے گا جو وہ آگے بھیج چکا اور پیچھے چھوڑ آیا ہو گا۔

١٤۔ بلکہ انسان اپنے آپ سے خوب آگاہ ہے ،

١٥۔ اور خواہ وہ اپنی معذرتیں پیش کرے۔

١٦۔ (اے نبی) آپ وحی کو جلدی (حفظ) کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیں۔

١٧۔ اس کا جمع کرنا اور پڑھوانا یقیناً ہمارے ذمے ہے۔

١٨۔ پس جب ہم اسے پڑھ چکیں تو پھر آپ (بھی) اسی طرح پڑھا کریں۔

١٩۔ پھر اس کی وضاحت ہمارے ذمے ہے

٢٠۔ (کیا یہ انکار اس لیے ہے کہ قیامت ناقابل فہم ہے ؟) ہرگز نہیں ! یہ اس لیے ہے کہ تم دنیا کو پسند کرتے ہو،

٢١۔ اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو۔

٢٢۔ بہت سے چہرے اس روز شاداب ہوں گے ،

٢٣۔ وہ اپنے رب(کی رحمت) کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔

٢٤۔ اور بہت سے چہرے اس دن بگڑے ہوئے ہوں گے ،

٢٥۔ جو گمان کریں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ معاملہ ہونے والا ہے۔

٢٦۔ (کیا تم اس دنیا میں ہمیشہ رہو گے ؟) ہرگز نہیں ! جب جان حلق تک پہنچ جائے گی،

٢٧۔ اور کہا جائے گا: کون ہے (بچانے والا) معالج؟

٢٨۔ اور وہ سمجھ جائے گا کہ اس کی جدائی کا لمحہ آ گیا ہے ،

٢٩۔ اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی،

٣٠۔ تو وہ آپ کے رب کی طرف چلنے کا دن ہو گا۔

٣١۔ پس اس نے نہ تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی

٣٢۔ بلکہ تکذیب کی اور روگردانی کی۔

٣٣۔ پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل دیا۔

٣٤۔ تیرے لیے تباہی پر تباہی ہے۔

٣٥۔ پھر تیرے لیے تباہی پر تباہی ہے۔

٣٦۔ کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ اسے یونہی چھوڑ دیا جائے گا؟

٣٧۔ کیا وہ (رحم میں ) ٹپکایا جانے والا منی کا ایک نطفہ نہ تھا؟

٣٨۔ پھر لوتھڑا بنا پھر (اللہ نے ) اسے خلق کیا پھر اسے معتدل بنایا۔

٣٩۔ پھر اس سے مرد اور عورت کا جوڑا بنایا۔

٤٠۔ کیا اس ذات کو یہ قدرت حاصل نہیں کہ مرنے والوں کو زندہ کرے ؟

 

 

 

سورہ دہر۔مکی۔آیات ۳۱

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کیا زمانے میں انسان پر ایسا وقت آیا ہے جب وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا؟

٢۔ ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا کہ اسے آزمائیں ، پس ہم نے اسے سننے والا، دیکھنے والا بنایا۔

٣۔ ہم نے اسے راستے کی ہدایت کر دی خواہ شکر گزار بنے اور خواہ ناشکرا۔

٤۔ ہم نے کفار کے لیے زنجیریں اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔

٥۔ نیکی کے مرتبے پر فائز لوگ ایسا مشروب پئیں گے جس میں کافور کی آمیزش ہو گی۔

٦۔ یہ ایسا چشمہ ہے جس سے اللہ کے (خاص) بندے پئیں گے اور خود اسے (جیسے چاہیں ) جاری کر دیں گے۔

٧۔ جو نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی ہر طرف پھیلی ہوئی ہو گی۔

٨۔ اور اپنی خواہش کے باوجود مسکین، یتیم اور اسیر کو کھانا کھلاتے ہیں۔

٩۔ (وہ ان سے کہتے ہیں ) ہم تمہیں صرف اللہ (کی رضا) کے لیے کھلا رہے ہیں ، ہم تم سے نہ تو کوئی معاوضہ چاہتے ہیں اور نہ ہی شکر گزاری۔

١٠۔ ہمیں تو اپنے رب سے اس دن کا خوف ہے جو شدید بد منظر ہو گا۔

١١۔ پس اللہ انہیں اس دن کے شر سے محفوظ رکھے گا اور انہیں شادابی اور مسرت عنایت فرمائے گا۔

١٢۔ اور ان کے صبر کے عوض انہیں جنت اور ریشمی لباس عنایت فرمائے گا۔

١٣۔ وہ اس (جنت) میں مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جس میں نہ دھوپ کی گرمی دیکھنے کا اتفاق ہو گا اور نہ سردی کی شدت۔

١٤۔ اور درخت ان پر سایہ فگن ہوں گے اور میووں کے (گچھے ) ان کی دسترس میں ہوں گے۔

١٥۔اور ان کے لیے چاندی کے برتنوں اور بلوریں پیالوں کے دور چلیں گے۔

١٦۔ شیشے بھی چاندی کے ہوں گے جنہیں (ساقی نے ) ایک مناسب مقدار میں بھرا ہو گا۔

١٧۔ اور وہاں انہیں ایک ایسا جام پلایا جائے گا جس میں زنجبیل (سونٹھ) کی آمیزش ہو گی۔

١٨۔ جنت میں ایک ایسے چشمے سے جسے سلسبیل کہا جاتا ہے۔

١٩۔ اور (خدمت کے لیے ) ان کے گرد ایسے لڑکے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ رہنے والے ہیں ، آپ انہیں دیکھیں تو بکھرے ہوئے موتی خیال کریں گے۔

٢٠۔ اور آپ جہاں بھی نگاہ ڈالیں گے بڑی نعمت اور عظیم سلطنت نظر آئے گی۔

٢١۔ ان کے اوپر سبز دیباج اور اطلس کے کپڑے ہوں گے ، انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا پروردگار انہیں پاکیزہ مشروب پلائے جائے گا۔

٢٢۔ یقیناً یہ تمہارے لیے جزا ہے اور تمہاری یہ محنت قابل قدر ہے۔

٢٣۔ یقیناً ہم نے ہی آپ پر قرآن نازل کیا ہے جیسا کہ نازل کرنے کا حق ہے۔

٢٤۔ لہٰذا آپ اپنے رب کے حکم پر صبر کریں اور ان میں سے کسی گنہگار یا کافر کی بات نہ مانیں۔

٢٥۔ اور صبح و شام اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کریں۔

٢٦۔ اور رات کے ایک حصے میں اس کے سامنے سجدہ ریز ہو جایا کریں اور رات کو دیر تک تسبیح کرتے رہا کریں۔

٢٧۔ یہ لوگ یقیناً عجلت (دنیا) پسند ہیں اور اپنے پیچھے ایک بہت سنگین دن کو نظر انداز کیے بیٹھے ہیں۔

٢٨۔ ہم نے انہیں پیدا کیا اور ان کے جوڑ مضبوط کیے اور جب ہم چاہیں ان کے بدلے ان جیسے اور لوگ لے آئیں۔

٢٩۔ یہ ایک نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کرے۔

٣٠۔ اور تم نہیں چاہتے ہو مگر وہ جو اللہ چاہتا ہے ، یقیناً اللہ بڑا علم والا، حکمت والا ہے۔

٣١۔ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور اس نے ظالموں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔

 

 

سورہ مرسلات۔مکی۔آیات ۵۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے ان (فرشتوں )کی جو مسلسل بھیجے جاتے ہیں ،

٢۔ پھر تیز رفتاری سے چلنے والے ہیں ،

٣۔ پھر (صحیفوں کو) کھول دینے والے ہیں ،

٤۔ پھر (حق و باطل کو) جدا کرنے والے ہیں ،

٥۔ پھر یاد (خدا دلوں میں ) ڈالنے والے ہیں ،

٦۔ حجت تمام کرنے کے لیے ہو یا تنبیہ کے لیے :

٧۔ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ یقیناً واقع ہونے والی ہے۔

٨۔ پس جب ستارے بے نور کر دیے جائیں گے ،

٩۔ اور جب آسمان میں شگاف ڈال دیا جائے گا،

١٠۔ اور جب پہاڑ اڑا دیے جائیں گے ،

١١۔ اور جب رسولوں کو مقررہ وقت پر لایا جائے گا۔

١٢۔ کس دن کے لیے ملتوی رکھا ہوا ہے ؟

١٣۔ فیصلے کے دن کے لیے۔

١٤۔ اور آپ کو کیا خبر کہ فیصلے کا دن کیا ہے ؟

١٥۔ اس دن تکذیب کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

١٦۔ کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا تھا؟

١٧۔ پھر بعد والوں کو بھی ہم ان کے پیچھے لائیں گے۔

١٨۔ مجرموں کے ساتھ ہم ایسا ہی کرتے ہیں۔

١٩۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٢٠۔ کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے خلق نہیں کیا؟

٢١۔ پھر ہم نے اسے ایک محفوظ مقام میں ٹھہرائے رکھا۔

٢٢۔ ایک معین مدت تک کے لیے۔

٢٣۔ پھر ہم نے ایک انداز سے منظم کیا پھر ہم بہترین انداز سے منظم کرنے والے ہیں

٢٤۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٢٥۔ کیا ہم نے زمین کو قرار گاہ نہیں بنایا،

٢٦۔ زندوں کے لیے اور مردوں کے لیے ،

٢٧۔ اور ہم نے اس میں بلند پہاڑ گاڑ دیے اور ہم نے تمہیں شیرین پانی پلایا۔

٢٨۔اور اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٢٩۔ اب تم لوگ جاؤ اس چیز کی طرف جسے تم جھٹلاتے تھے۔

٣٠۔ چلو اس دھوئیں کی طرف جو تین شاخوں والا ہے۔

٣١۔ نہ وہ سایہ دار ہے اور نہ آگ کے شعلوں سے بچانے والا ہے۔

٣٢۔یقیناً یہ دھواں ایسی چنگاریاں اڑائے گا جو محل کے برابر ہیں۔

٣٣۔ گویا وہ زرد رنگ کے اونٹ ہیں۔

٣٤۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٣٥۔ یہ وہ دن ہے جس میں وہ بول نہیں سکیں گے۔

٣٦۔ اور انہیں اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ عذر پیش کریں۔

٣٧۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٣٨۔ یہ فیصلے کا دن ہے ، ہم نے تمہیں اور پہلوں کو جمع کیا۔

٣٩۔ اب اگر تم حیلہ کر سکتے ہو تو میرے مقابلے میں حیلہ کرو۔

٤٠۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٤١۔ تقویٰ اختیار کرنے والے یقیناً سایوں اور چشموں میں ہوں گے۔

٤٢۔ اور ان پھلوں میں جن کی وہ خواہش کریں گے۔

٤٣۔ اب تم اپنے اعمال کے صلے میں خوشگواری کے ساتھ کھاؤ اور پیو۔

٤٤۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی صلہ دیتے ہیں۔

٤٥۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٤٦۔ کھاؤ اور تھوڑے دن مزے کرو، یقیناً تم مجرم ہو۔

٤٧۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٤٨۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو رکوع نہیں کرتے۔

٤٩۔ اس دن جھٹلانے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٥٠۔ پس اس (قرآن)کے بعد کس کلام پر ایمان لائیں گے ؟

 

 

پارہ : عَمَّ ٣٠

سورہ النباء۔مکی۔آیات ۴۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ یہ لوگ کس چیز کے بارے میں باہم سوال کر رہے ہیں ؟

٢۔ کیا اس عظیم خبر کے بارے میں ؟

٣۔ جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں ؟

٤۔ (جیسے مشرکین سوچتے ہیں ایسا) ہرگز نہیں ! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔

٥۔ پھر (کہتا ہوں ایسا) ہرگز نہیں ! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا (کہ قیامت برحق ہے )۔

٦۔ کیا ہم نے زمین کو گہوارہ نہیں بنایا؟

٧۔اور پہاڑوں کو میخیں نہیں بنایا؟

٨۔ اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا۔

٩۔ اور ہم نے تمہاری نیند کو (باعث) سکون بنایا۔

١٠۔ اور رات کو ہم نے پردہ قرار دیا۔

١١۔ اور دن کو ہم نے معاش (کا ذریعہ) بنایا۔

١٢۔ اور تمہارے اوپر ہم نے سات مضبوط آسمان بنائے۔

١٣۔ اور ہم نے ایک روشن چراغ بنایا۔

١٤۔ اور بادلوں سے ہم نے موسلا دھار پانی برسایا۔

١٥۔ تاکہ ہم اس سے غلہ اور سبزیاں اگائیں۔

١٦۔ اور گھنے باغات اگائیں۔

١٧۔ یقیناً فیصلے کا دن مقرر ہے۔

١٨۔ اس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ گرو ہ در گروہ نکل آؤ گے۔

١٩۔ اور آسمان کھول دیے جائیں گے تو دروازے ہی دروازے ہوں گے۔

٢٠۔ اور پہاڑ چلا دیے جائیں گے تو وہ سراب ہو جائیں گے۔

٢١۔ جہنم یقیناً ایک گھات ہے۔

٢٢۔ جو سرکشوں کے لیے ٹھکانا ہے۔

٢٣۔جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے۔

٢٤۔ وہاں وہ کسی ٹھنڈک اور مشروب کا ذائقہ نہیں چکھیں گے۔

٢٥۔ سوائے کھولتے ہوئے پانی اور بہتی پیپ کے۔

٢٦۔ یہ (ان کے جرائم کا) موزوں بدلہ ہے۔

٢٧۔ یہ لوگ کسی حساب کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔

٢٨۔ اور ہماری آیات کو پوری قوت سے جھٹلاتے تھے۔

٢٩۔ اور کتاب میں ہم نے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔

٣٠۔ پس اب چکھو کہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کرتے جائیں گے۔

٣١۔ تقویٰ والوں کے لیے یقیناً کامیابی ہے۔

٣٢۔ باغات اور انگور ہیں ،

٣٣۔ اور نوخیز ہم سن بیویاں ہیں ،

٣٤۔ اور چھلکتے جام ہیں۔

٣٥۔ وہ وہاں لغو اور جھوٹی بات نہیں سنیں گے۔

٣٦۔ عنایت کے طور پر آپ کے پروردگار کی طرف سے ، جو کافی جزا ہو گی۔

٣٧۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان میں ہے ، سب کے مالک رحمن کی طرف سے جس کے سامنے کسی کو بولنے کا اختیار نہیں ہے۔

٣٨۔ اس روز روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے اور کوئی بات نہیں کر سکے گا سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور جو درست بات کرے۔

٣٩۔ یہ ہے وہ برحق روز، پس جو چاہتا ہے وہ اپنے رب کے پاس منزل بنا لے۔

٤٠۔ ہم نے تمہیں قریب آنے والے عذاب کے بارے میں تنبیہ کی ہے ، اس روز انسان ان تمام اعمال کو دیکھ لے گا جو وہ اپنے ہاتھوں آگے بھیج چکا ہے اور کافر کہ اٹھے گا: اے کاش! میں خاک ہوتا۔

 

 

 

 

سورہ نازعات۔مکی۔آیات ۴۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے ان (فرشتوں ) کی جو گھس کر کھینچ لیتے ہیں۔

٢۔ اور آسانی سے نکال لیتے ہیں۔

٣۔ اور تیزی سے لپکتے ہیں۔

٤۔ پھر (حکم کی بجا آوری میں ) خود سبقت لے جاتے ہیں۔

٥۔ پھر امر کی تدبیر کرنے والے ہیں۔

٦۔ اس روز کانپنے والی کانپے گی۔

٧۔ اس کے پیچھے دوسرا (لرزہ) آئے گا۔

٨۔کچھ دل اس دن مضطرب ہوں گے۔

٩۔ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی۔

١٠۔ کہتے ہوں گے : کیا ہم ابتدا کی طرف پھر واپس لائے جائیں گے ؟

١١۔ کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو چکے ہوں گے (تب بھی)۔

١٢۔ کہتے ہیں : پھر تو یہ واپسی گھاٹے کی ہو گی۔

١٣۔ پس یہ واپسی یقیناً صرف ایک جھڑکی ہو گی۔

١٤۔ پھر وہ یکایک میدان (حشر) میں موجود ہوں گے۔

١٥۔ کیا موسیٰ کی خبر آپ تک پہنچی؟

١٦۔ جب ان کے رب نے طویٰ کی مقدس وادی میں انہیں پکارا تھا۔

١٧۔ (پھر حکم دیا) فرعون کی طرف جائیں بلاشبہ وہ سرکش ہو گیا ہے۔

١٨۔ پھر اس سے کہہ دیں : کیا تو پاکیزگی اختیار کرنے کے لیے آمادہ ہے ؟

١٩۔ اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کر دوں تاکہ تو خوف کرے۔

٢٠۔ چنانچہ موسیٰ نے فرعون کو بڑی نشانی دکھائی

٢١۔ مگر اس نے جھٹلایا اور نافرمانی کی۔

٢٢۔ پھر دوڑ دھوپ کرنے کے لیے لوٹ گیا۔

٢٣۔ چنانچہ (لوگوں کو) جمع کر کے پکارا۔

٢٤۔ پھر کہنے لگا: میں ہی تمہارا رب اعلیٰ ہوں۔

٢٥۔ پس اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا۔

٢٦۔ ڈرنے والے کے لیے یقیناً اس میں عبرت ہے۔

٢٧۔ کیا تمہارا خلق کرنا زیادہ مشکل ہے یا اس آسمان کا جسے اس نے بنایا ہے ؟

٢٨۔ اللہ نے اس کی چھت اونچی کی پھر اسے معتدل بنایا۔

٢٩۔ اور اس کی رات کو تاریک اور اس کے دن کو روشن کیا۔

٣٠۔ اور اس کے بعد اس نے زمین کو بچھایا۔

٣١۔ اس نے زمین سے اس کا پانی اور چارہ نکالا۔

٣٢۔ اور اس میں پہاڑ گاڑ دیے۔

٣٣۔ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زندگی کے طور پر۔

٣٤۔ پس جب بڑی آفت آ جائے گی۔

٣٥۔ تو اس دن انسان اپنا عمل یاد کرے گا۔

٣٦۔ اور دیکھنے والوں کے لیے جہنم ظاہر کی جائے گی۔

٣٧۔ جس نے سرکشی کی،

٣٨۔ اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی،

٣٩۔ اس کا ٹھکانا یقیناً جہنم ہو گا۔

٤٠۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اور نفس کو خواہشات سے روکتا ہے ،

٤١۔ اس کا ٹھکانا یقیناً جنت ہے۔

٤٢۔ یہ لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ کب واقع ہو گی؟

٤٣۔ آپ کو کیا کام ہے اس (کی حقیقت) کے بیان سے۔

٤٤۔ اس (کے علم) کی انتہا آپ کے پروردگار کی طرف ہے۔

٤٥۔ آپ تو صرف اسے تنبیہ کرنے والے ہیں جو اس (قیامت) سے ڈرتا ہے۔

٤٦۔ جب وہ اس قیامت کے دن کا سامنا کریں گے ، (ایسا لگے گا) گویا وہ (دنیا میں ) صرف ایک شام یا ایک صبح ٹھہرے ہیں۔

 

 

سورہ عبس۔ مکی۔ آیات ۴۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اس نے ترش روئی اختیار کی اور منہ پھیر لیا،

٢۔ ایک نابینا کے اس کے پاس آنے پر۔

٣۔ اور آپ کو کیا معلوم شاید وہ پاکیزگی حاصل کرتا۔

٤۔ یا نصیحت سنتا اور نصیحت اسے فائدہ دیتی۔

٥۔ اور جو (اپنے آپ کو حق سے ) بے نیاز سمجھتا ہے ،

٦۔ سو آپ اس پر توجہ دے رہے ہیں۔

٧۔ اور اگر وہ پاکیزہ گی اختیار نہ بھی کرے تو آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں۔

٨۔ اور لیکن جو آپ کے پاس دوڑتا ہوا آیا،

٩۔ اور وہ خوف (خدا) بھی رکھتا تھا،

١٠۔ اس سے تو آپ بے رخی کرتے ہیں۔

١١۔ (ایسا درست) ہرگز نہیں ! یہ (آیات) یقیناً نصیحت ہیں۔

١٢۔ پس جو چاہے ! انہیں یاد رکھے۔

١٣۔ یہ محترم صحیفوں میں ہیں۔

١٤۔ جو بلند مرتبہ، پاکیزہ ہیں۔

١٥۔ یہ ایسے (فرشتوں کے ) ہاتھوں میں ہیں

١٦۔ جو عزت والے ، نیک ہیں۔

١٧۔ ہلاکت میں پڑ جائے یہ انسان، یہ کس قدر ناشکرا ہے۔

١٨۔ (یہ نہیں سوچتا کہ) اسے اللہ نے کس چیز سے بنایا ہے ؟

١٩۔ نطفے سے بنایا ہے پھر اس کی تقدیر بنائی،

٢٠۔ پھر اس کے لیے راستہ آسان بنا دیا۔

٢١۔ پھر اسے موت سے دوچار کیا پھر اسے قبر میں پہنچا دیا۔

٢٢۔ پھر جب اللہ چاہے گا اسے اٹھا لے گا۔

٢٣۔ ہرگز نہیں ! اللہ نے جو حکم اسے دیا تھا اس نے اسے پور انہیں کیا۔

٢٤۔ پس انسان کو اپنے طعام کی طرف نظر کرنی چاہیے ،

٢٥۔ کہ ہم نے خوب پانی برسایا،

٢٦۔ پھر ہم نے زمین کو خوب شگافتہ کیا،

٢٧۔ پھر ہم نے اس میں دانے اگائے ،

٢٨۔ نیز انگور اور سبزیاں ،

٢٩۔ اور زیتون اور کھجوریں ،

٣٠۔ اور گھنے باغات،

٣١۔ اور میوے اور چارے بھی،

٣٢۔ جو تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان زیست ہیں۔

٣٣۔ پھر جب کان پھاڑ آواز آئے گی،

٣٤۔ تو جس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا،

٣٥۔ نیز اپنی ماں اور اپنے باپ سے ،

٣٦۔ اور اپنی زوجہ اور اپنی اولاد سے بھی۔

٣٧۔ ان میں سے ہر شخص کو اس روز ایسا کام درپیش ہو گا جو اسے مشغول کر دے۔

٣٨۔ کچھ چہرے اس روز چمک رہے ہوں گے۔

٣٩۔ خنداں و شاداں ہوں گے۔

٤٠۔ اور کچھ چہرے اس روز خاک آلود ہوں گے۔

٤١۔ان پر سیاہی چھائی ہوئی ہو گی۔

٤٢۔ یہی کافر اور فاجر لوگ ہوں گے۔

 

 

سورہ تکویر۔مکی۔آیات ۲۹

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جب سورج لپیٹ دیا جائے گا،

٢۔ اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گے ،

٣۔ اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے ،

٤۔ اور جب حاملہ اونٹنیاں (اپنے حال پر) چھوڑ دی جائیں گی،

٥۔ اور جب وحشی جانور اکھٹے کر دیے جائیں گے ،

٦۔ اور جب سمندروں کو جوش میں لایا جائے گا،

٧۔ اور جب جانیں ( جسموں سے )) جوڑ دی جائیں گی،

٨۔ اور جب زندہ در گور لڑکی سے پوچھا جائے گا ٩۔ کہ وہ کس گناہ میں ماری گئی ؟

١٠۔ اور جب اعمال نامے کھول دیے جائیں گے ،

١١۔ اور جب آسمان اکھاڑ دیا جائے گا،

١٢۔ اور جب جنم بھڑکائی جائے گی،

١٣۔ اور جب جنت قریب لائی جائے گی،

١٤۔ اس وقت ہر شخص کو معلوم ہو جائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔

١٥۔ نہیں ! میں قسم کھاتا ہوں پس پردہ جانے والے ستاروں کی،

١٦۔ جو روانی کے ساتھ چلتے ہیں اور چھپ جاتے ہیں ،

١٧۔ اور قسم کھاتا ہوں رات کی جب وہ جانے لگتی ہے ،

١٨۔ اور صبح کی جب وہ پھوٹتی ہے ،

١٩۔ کہ یقیناً یہ (قرآن) معزز فرستادہ کا قول ہے۔

٢٠۔ جو قوت کا مالک ہے ، صاحب عرش کے ہاں بلند مقام رکھتا ہے۔

٢١۔ وہاں ان کی اطاعت کی جاتی ہے اور وہ امین ہیں۔

٢٢۔ اور تمہارا رفیق (محمدؐ) دیوانہ نہیں ہے۔

٢٣۔ اور انہوں نے اس (فرشتہ) کو روشن افق پر دیکھا ہے۔

٢٤۔ اور وہ غیب (کی باتیں پہنچانے ) میں بخیل نہیں ہے۔

٢٥۔ اور یہ (قرآن) کسی مردود شیطان کا قول نہیں ہے۔

٢٦۔ پھر تم کدھر جا رہے ہو؟

٢٧۔ یہ تو سارے عالمین کے لیے بس نصیحت ہے ،

٢٨۔ تم سے ہر اس شخص کے لیے جو سیدھی راہ چلنا چاہتا ہے۔

٢٩۔ اور تم صرف وہی چاہ سکتے ہو جو عالمین کا پروردگار اللہ چاہے۔

 

 

سورہ انفطار۔مکی۔آیات ۱۹

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جب آسمان شگافتہ ہو جائے گا۔

٢۔ اور جب ستارے بکھر جائیں گے۔

٣۔ اور جب سمندروں میں پھوٹ ڈالی جائے گی۔

٤۔ اور جب قبریں اکھیڑ دی جائیں گی۔

٥۔ اس وقت انسان کو معلوم ہو جائے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا تھا اور پیچھے کیا چھوڑا تھا۔

٦۔ اے انسان! تجھے کس چیز نے اپنے کریم پروردگار کے بارے میں دھوکے میں رکھا؟

٧۔ جس نے تجھے پیدا کیا پھر تجھے راست بنایا پھر تجھے معتدل بنایا۔

٨۔ اور جس شکل میں چاہا تجھے جوڑ دیا۔

٩۔ ہرگز نہیں ! بلکہ تم (روز) جزا کو جھٹلاتے ہو۔

١٠۔ جب کہ تم پر نگران مقرر ہیں ،

١١۔ ایسے معزز لکھنے والے ،

١٢۔ جو تمہارے اعمال کو جانتے ہیں۔

١٣۔ نیکی پر فائز لوگ نعمتوں میں ہوں گے۔

١٤۔ اور بدکار جہنم میں ہوں گے۔

١٥۔ وہ جزا کے دن اس میں جھلسائے جائیں گے۔

١٦۔ اور وہ اس سے چھپ نہیں سکیں گے۔

١٧۔ اور آپ کو کیا خبر جزا کا دن کیا ہے ؟

١٨۔ پھر آپ کو کیا خبر جزا کا دن کیا ہے ؟

١٩۔ اس دن کسی کو کسی کے لیے کچھ (کرنے کا) اختیار نہیں ہو گا اور اس دن صرف اللہ کا حکم چلے گا۔

 

 

سورہ مطففین۔مکی۔آیات ۳۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔

٢۔ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا تولتے ہیں ،

٣۔ اور جب انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم کر دیتے ہیں۔

٤۔ کیا یہ لوگ نہیں سوچتے کہ وہ اٹھائے جائیں گے ،

٥۔ ایک بڑے دن کے لیے ؟

٦۔ اس دن تمام انسان رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے۔

٧۔ ہرگز نہیں ! بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہے۔

٨۔ اور آپ کو کیا خبر سجین کیا ہے ؟

٩۔ یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔

١٠۔ اس روز تکذیب کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے

١١۔ جو روز جزا کو جھٹلاتے ہیں۔

١٢۔ اور اس روز کو تجاوز کار، گناہگار کے سوا کوئی نہیں جھٹلاتا۔

١٣۔ جب اسے ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے : یہ تو قصہ ہائے پارینہ ہیں۔

١٤۔ ہرگز نہیں ! بلکہ ان کے اعمال کی وجہ سے ان کے دل زنگ آلود ہو چکے ہیں۔

١٥۔ ہرگز نہیں ! اس روز یہ لوگ یقیناً اپنے رب (کی رحمت) سے اوٹ میں ہوں گے۔

١٦۔ پھر وہ یقیناً جہنم میں جھلسیں گے۔

١٧۔ پھر کہا جائے گا: یہ وہی ہے جسے تم جھٹلاتے تھے۔

١٨۔ (یہ جھوٹ) ہرگز نہیں ! نیکی پر فائز لوگوں کا نامہ اعمال یقیناً علیین میں ہے۔

١٩۔ اور آپ کو کیا خبر علیین کیا ہے ؟

٢٠۔ یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے۔

٢١۔ مقرب لوگ اس کا مشاہدہ کرتے ہیں۔

٢٢۔ نیکی پر فائز لوگ یقیناً نعمتوں میں ہوں گے۔

٢٣۔ مسندوں پر بیٹھے نظارہ کر رہے ہوں گے۔

٢٤۔ ان کے چہروں سے آپ نعمتوں کی شادابی محسوس کریں گے۔

٢٥۔ انہیں سر بمہر خالص مشروب پلائے جائیں گے۔

٢٦۔ جس پر مشک کی مہر لگی ہو گی اور سبقت کرنے والوں کو اس امر میں سبقت کرنی چاہیے۔

٢٧۔ اس میں تسنیم (کے پانی) کی آمیزش ہو گی،

٢٨۔ اس چشمے کی جس سے مقرب لوگ پئیں گے ،

٢٩۔ جنہوں نے جرم کا ارتکاب کیا تھا، وہ مؤمنین کا مذاق اڑاتے تھے۔

٣٠۔ جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تو آپس میں آنکھیں مار کر اشارہ کرتے تھے۔

٣١۔ اور جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتے تو اتراتے ہوئے لوٹتے تھے۔

٣٢۔ اور جب ان (مومنین) کو دیکھتے تو کہتے تھے : یہ یقیناً گمراہوں میں سے ہیں۔

٣٣۔ حالانکہ وہ ان پر نگران بنا کر تو نہیں بھیجے گئے تھے۔

٣٤۔ پس آج اہل ایمان کفار پر ہنس رہے ہیں۔

٣٥۔ مسندوں پر بیٹھے (کفار کا انجام) دیکھ رہے ہیں۔

٣٦۔ کیا کفار کو ان کی حرکتوں کا بدلہ دیا گیا؟

 

 

سورہ انشقاق۔ مکی۔آیات ۲۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔جب آسمان پھٹ جائے گا،

٢۔ اور اپنے پروردگار کا حکم کی تعمیل کرے گا جو اس کا حقدار ہے۔

٣۔ اور جب زمین پھیلا دی جائے گی۔

٤۔ اور جو کچھ اس کے اندر ہے اسے اگل دے گی اور خالی ہو جائے گی۔

٥۔ اور اپنے پروردگار کے حکم کی تعمیل کرے گی جو اس کے لیے سزاوار ہے۔

٦۔ اے انسان! تو مشقت اٹھا کر اپنے رب کی طرف جانے والا ہے ، پھر اس سے ملنے والا ہے۔

٧۔ پس جس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا،

٨۔ اس سے عنقریب ہلکا حساب لیا جائے گا۔

٩۔ اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوشی سے پلٹے گا۔

١٠۔ اور جس کا نامہ اعمال اس کے پیچھے سے دیا جائے گا،

١١۔ پس وہ موت کو پکارے گا،

١٢۔ اور وہ جہنم میں جھلسے گا۔

١٣۔ بلاشبہ یہ اپنے گھر والوں میں خوش رہتا تھا۔

١٤۔ بے شک اس کا یہ گمان تھا کہ اسے لوٹ کر (اللہ کی طرف) جانا ہی نہیں ہے۔

١٥۔ ہاں ! اس کا پروردگار یقیناً اس (کے عمل) کو دیکھ رہا تھا۔

١٦۔ مجھے قسم ہے شفق کی،

١٧۔ اور رات کی اور اس کی جسے وہ سمیٹ لیتی ہے ،

١٨۔ اور چاند کی جب وہ کامل ہو جائے ،

١٩۔ تمہیں مرحلہ بہ مرحلہ ضرور گزرنا ہے۔

٢٠۔پھر یہ لوگ ایمان کیوں نہیں لاتے ؟

٢١۔ اور جب انہیں قرآن پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے۔

٢٢۔ بلکہ یہ کفار تکذیب کرتے ہیں۔

٢٣۔ اور جو کچھ ان کے دلوں میں ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔

٢٤۔ پس انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجیے۔

٢٥۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور صالح اعمال بجا لائے ، ان کے لیے ختم نہ ہونے والا اجر ہے۔

 

 

سورہ البروج۔مکی۔آیات ۲۲

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے برجوں والے آسمان کی،

٢۔ اور اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے ،

٣۔ اور حاضر ہونے والے کی اور اس (دن) کی جس میں حاضری ہو،

٤۔ خندقوں والے ہلاک کر دیے گئے۔

٥۔ وہ آگ تھی جو ایندھن والی ہے ،

٦۔ جب وہ اس (کے کنارے ) پر بیٹھے تھے ،

٧۔ اور وہ مومنین کے ساتھ روا رکھے گئے اپنے سلوک کا مشاہدہ کر رہے تھے۔

٨۔ اور ان (ایمان والوں ) سے وہ صرف اس وجہ سے دشمنی رکھتے تھے کہ وہ اس اللہ پر ایمان رکھتے تھے جو بڑا غالب آنے والا، قابل ستائش ہے۔

٩۔ وہی جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔

١٠۔ جن لوگوں نے مومنین اور مومنات کو اذیت دی پھر توبہ نہیں کی ان کے لیے یقیناً جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے۔

١١۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے ان کے لیے ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہی بڑی کامیابی ہے۔

١٢۔ آپ کے پروردگار کی پکڑ یقیناً بہت سخت ہے۔

١٣۔ یقیناً وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرتا ہے۔

١٤۔ اور وہ بڑا معاف کرنے والا، محبت کرنے والا ہے۔

١٥۔ بڑی شان والا، عرش کا مالک ہے۔

١٦۔ وہ جو چاہتا ہے اسے خوب انجام دینے والا ہے۔

١٧۔ کیا آپ کے پاس لشکروں کی حکایت پہنچی ہے ؟

١٨۔ فرعون اور ثمود کی؟

١٩۔ بلکہ کفر اختیار کرنے والے تو تکذیب میں مشغول ہیں۔

٢٠۔ اور اللہ نے ان کے پیچھے سے ان پر احاطہ کیا ہوا ہے۔

٢١۔ بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے۔

٢٢۔ لوح محفوظ میں (ثبت) ہے۔

 

 

سورہ طارق۔مکی۔آیات ۱۷

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔قسم ہے آسمان کی اور رات کو چمکنے والے کی۔

٢۔ اور آپ کیا جانیں رات کو چمکنے والا کیا ہے ؟

٣۔ وہ روشن ستارہ ہے۔

٤۔ کوئی نفس ایسا نہیں جس پر نگہبان نہ ہو۔

٥۔ پس انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔

٦۔ وہ اچھلنے والے پانی سے خلق کیا گیا ہے ،

٧۔ جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں سے نکلتا ہے۔

٨۔ بے شک اللہ اسے دو بارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے۔

٩۔ اس روز تمام راز فاش ہو جائیں گے۔

١٠۔ لہٰذا انسان کے پاس نہ کوئی قوت ہو گی اور نہ کوئی مددگار ہو گا۔

١١۔ قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی،

١٢۔ اور (دانہ اگانے کے لیے ) شق ہونے والی زمین کی،

١٣۔ یہ (قرآن) یقیناً فیصلہ کن کلام ہے ،

١٤۔ اور یہ ہنسی مذاق نہیں ہے۔

١٥۔ بے شک یہ لوگ اپنی چال چل رہے ہیں

١٦۔ اور میں بھی تدبیر کر رہا ہوں۔

١٧۔ پس کفار کو مہلت دیں اور کچھ دیر انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں۔

 

 

سورہ اعلیٰ۔ مکی۔ آیات ۱۹

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ (اے نبی) اپنے پروردگار اعلیٰ کے نام کی تسبیح کرو

٢۔ جس نے پیدا کیا اور توازن قائم کیا،

٣۔ اور جس نے تقدیر بنائی پھر راہ دکھائی۔

٤۔ اور جس نے چارہ اگایا،

٥۔ پھر (کچھ دیر بعد) اسے سیاہ خاشاک کر دیا،

٦۔ (عنقریب) ہم آپ کو پڑھائیں گے پھر آپ نہیں بھولیں گے ،

٧۔ مگر جو اللہ چاہے ، وہ ظاہر اور پوشیدہ باتوں کو یقیناً جانتا ہے۔

٨۔ اور ہم آپ کے لیے آسان طریقہ فراہم کریں گے۔

٩۔ پس جہاں نصیحت مفید ہو نصیحت کرتے رہو۔

١٠۔ جو شخص خوف رکھتا ہے وہ جلد نصیحت قبول کرتا ہے۔

١١۔ اور بدبخت اس سے گریز کرتا ہے ،

١٢۔ جو بڑی آگ میں جھلسے گا۔

١٣۔ پھر اس میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا۔

١٤۔ بتحقیق جس نے پاکیزگی اختیار کی وہ فلاح پا گیا،

١٥۔ اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی۔

١٦۔ بلکہ تم تو دنیاوی زندگی کو ترجیح دیتے ہو،

١٧۔ حالانکہ آخرت بہترین ہے اور بقا والی ہے۔

١٨۔ پہلے صحیفوں میں بھی یہ بات(مرقوم) ہے۔

١٩۔ ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں۔

 

 

سورۃ غاشیہ۔ مکی۔آیات ۲۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کیا آپ کے پاس (ہر چیز پر) چھا جانے والی (قیامت) کی خبر پہنچی ہے ؟

٢۔ اس دن کچھ چہرے خوار ہوں گے۔

٣۔ وہ مصیبت سہ کر تھکے ہوئے ہوں گے ،

٤۔ دھکتی آگ میں جھلس رہے ہوں گے ،

٥۔ وہ سخت کھولتے ہوئے چشمے سے سیراب کیے جائیں گے ،

٦۔ خاردار جھاڑی کے سوا ان کے لیے غذا نہ ہو گی،

٧۔ جو نہ جسامت بڑھائے نہ بھوک مٹائے۔

٨۔ اس دن کچھ چہرے شاداب ہوں گے۔

٩۔ اپنے عمل پر خوش ہوں گے ،

١٠۔ بہشت بریں میں ہوں گے ،

١١۔ وہ وہاں کسی قسم کی بے ہودگی نہیں سنیں گے ،

١٢۔ اس میں رواں چشمے ہوں گے۔

١٣۔ اس میں اونچی مسندیں ہوں گی،

١٤۔ اور پیالے رکھے ہوں گے ،

١٥۔ اور ترتیب سے رکھے ہوئے تکیے ہوں گے ،

١٦۔ اور نفیس فرش بچھے ہوئے ہوں گے۔

١٧۔ کیا یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیے گئے ہیں ؟

١٨۔ اور آسمان کی طرف کہ وہ کیسے اٹھایا گیا ہے ؟

١٩۔ اور پہاڑوں کی طرف کہ وہ کیسے گاڑ دیے گئے ہیں ؟

٢٠۔ اور زمین کی طرف کہ وہ کیسے بچھائی گئی ہے ؟

٢١۔ پس آپ نصیحت کرتے رہیں کہ آپ فقط نصیحت کرنے والے ہیں۔

٢٢۔ آپ ان پر مسلط نہیں ہیں۔

٢٣۔ البتہ جو منہ موڑے گا اور کفر اختیار کرے گا

٢٤۔ سو اللہ اسے سب سے بڑے عذاب میں مبتلا کرے گا۔

٢٥۔ انہیں یقیناً ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے ،

٢٦۔ پھر ان کا حساب لینا یقیناً ہمارے ذمے ہے۔

 

 

سورہ فجر۔ مکی۔ آیات ۳۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے فجر کی،

٢۔ اور دس راتوں کی،

٣۔ اور جفت اور طاق کی،

٤۔ اور رات کی جب جانے لگے۔

٥۔ یقیناً اس میں صاحب عقل کے لیے قسم ہے۔

٦۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیا کیا؟

٧۔ ستونوں والے ارم کے ساتھ،

٨۔ جس کی نظیر کسی ملک میں نہیں بنائی گئی،

٩۔ اور قوم ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں ،

١٠۔ اور میخوں والے فرعون کے ساتھ،

١١۔ ان لوگوں نے ملکوں میں سرکشی کی۔

١٢۔ اور ان میں کثرت سے فساد پھیلایا۔

١٣۔ پس آپ کے پروردگار نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایا۔

١٤۔ یقیناً آپ کا رب تاک میں ہے۔

١٥۔ مگر جب انسان کو اس کا رب آزما لیتا ہے پھر اسے عزت دیتا ہے اور اسے نعمتیں عطا فرماتا ہے تو کہتا ہے : میرے رب نے مجھے عزت بخشی ہے۔

١٦۔ اور جب اسے آزما لیتا ہے اور اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے : میرے رب نے میری توہین کی ہے۔

١٧۔ ہرگز نہیں ! بلکہ تم خود یتیم کی عزت نہیں کرتے ،

١٨۔ اور نہ ہی مسکین کو کھلانے کی ترغیب دیتے ہو،

١٩۔ اور میراث کا مال سمیٹ کر کھاتے ہو،

٢٠۔ اور مال کے ساتھ جی بھر کر محبت کرتے ہو۔

٢١۔ ہرگز نہیں ! جب زمین کوٹ کوٹ کر ہموار کی جائے گی،

٢٢۔ اور آپ کے پروردگار (کا حکم) اور فرشتے صف در صف حاضر ہوں گے۔

٢٣۔اور جس دن جہنم حاضر کی جائے گی، اس دن انسان متوجہ ہو گا، لیکن اب متوجہ ہونے کا کیا فائدہ ہو گا؟

٢٤۔ کہے گا: کاش! میں نے اپنی اس زندگی کے لیے آگے کچھ بھیجا ہوتا۔

٢٥۔ پس اس دن اللہ کے عذاب کی طرح عذاب دینے والا کوئی نہ ہو گا۔

٢٦۔ اور اللہ کی طرح جکڑنے والا کوئی نہ ہو گا۔

٢٧۔ اے نفس مطمئنہ!

٢٨۔ اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس حال میں کہ تو اس سے راضی اور وہ تجھ سے راضی ہو۔

٢٩۔ پھر میرے بندوں میں شامل ہو جا۔

٣٠۔ اور میری جنت میں داخل ہو جا۔

 

 

سورہ بلد۔ مکی۔ آیات ۲۰

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ میں قسم کھاتا ہوں اس شہر (مکہ) کی،

٢۔ جب اس شہر میں آپ کا قیام ہے ،

٣۔ اور قسم کھاتا ہوں باپ اور اولاد کی،

٤۔ بتحقیق ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے۔

٥۔ کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اس پر کسی کو اختیار حاصل نہیں ہے ؟

٦۔ کہتا ہے : میں نے بہت سا مال برباد کیا۔

٧۔ کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ کسی نے اس کو نہیں دیکھا؟

٨۔ کیا ہم نے اس کے لیے نہیں بنائیں دو آنکھیں ؟

٩۔ اور ایک زبان اور دو ہونٹ؟

١٠۔ اور ہم نے دونوں راستے (خیر و شر) اسے دکھائے ،

١١۔ مگر اس نے اس گھاٹی میں قدم ہی نہیں رکھا

١٢۔ اور آپ کیا جانیں کہ یہ گھاٹی کیا ہے ؟

١٣۔ گردن کو (غلامی سے ) چھڑانا،

١٤۔یا فاقہ کے روز کھانا کھلانا،

١٥۔ کسی رشتہ دار یتیم کو،

١٦۔ یا کسی خاک نشین مسکین کو۔

١٧۔ پھر یہ شخص ان لوگوں میں شامل نہ ہوا جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر کرنے کی نصیحت کی اور شفقت کرنے کی تلقین کی۔

١٨۔(جو اس گھاٹی میں قدم رکھتے ہیں ) یہی لوگ دائیں والے ہیں۔

١٩۔ اور جنہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا وہ بدبخت لوگ ہیں۔

٢٠۔ ان پر ایسی آتش مسلط ہو گی جو ہر طرف سے بند ہے۔

 

 

 

سورہ شمس۔ مکی۔ آیات ۱۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔قسم ہے سورج اور اس کی روشنی کی،

٢۔ اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے آتا ہے ،

٣۔ اور دن کی جب وہ آفتاب کو روشن کر دے ،

٤۔ اور رات کی جب وہ اسے چھپا لے ،

٥۔ اور آسمان کی اور اس کی جس نے اسے بنایا،

٦۔ اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے بچھایا،

٧۔ اور نفس کی اور اس کی جس نے اسے معتدل کیا،

٨۔ پھر اس نفس کو اس کی بدکاری اور اس سے بچنے کی سمجھ دی،

٩۔ بتحقیق جس نے اسے پاک رکھا کامیاب ہوا،

١٠۔ اور جس نے اسے آلودہ کیا نامراد ہوا،

١١۔ (قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کے باعث تکذیب کی۔

١٢۔ جب ان کا سب سے زیادہ شقی اٹھا،

١٣۔ تو اللہ کے رسول نے ان سے کہا: اللہ کی اونٹنی اور اس کی سیرابی کا خیال رکھو۔

١٤۔ پھر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو ان کے رب نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب ڈھایا پھر سب کو (زمین کے ) برابر کر دیا۔

٥ ١۔ اور اسے اس (عذاب) کے انجام کا کوئی خوف نہیں۔

 

 

سورہ لیل۔مکی۔ آیات ۲۱

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے رات کی جب (دن پر) چھا جائے ،

٢۔ اور دن کی جب وہ چمک اٹھے ،

٣۔ اور اس کی جس نے نر اور مادہ پیدا کیا،

٤۔ تمہاری کوشش یقیناً مختلف ہیں۔

٥۔ پس جس نے (راہ خدا میں ) مال دیا اور تقویٰ اختیار کیا،

٦۔ اور اچھی بات کی تصدیق کی۔

٧۔ پس ہم اسے جلد ہی آسانی کے اسباب فراہم کریں گے۔

٨۔ اور جس نے بخل کیا اور (اللہ سے ) بے نیازی برتی،

٩۔ اور اچھی بات کو جھٹلایا،

١٠۔ پس ہم اسے جلد ہی مشکلات کا سامان فراہم کریں گے۔

١١۔ اور جب وہ سقوط کرے گا تو اس کا مال اس وقت اس کے کام نہ آئے گا۔

١٢۔راستہ دکھانا یقیناً ہماری ذمے داری ہے

١٣۔ اور دنیا اور آخرت کے یقیناً ہم مالک ہیں۔

١٤۔ پس میں نے تمہیں بھڑکتی آگ سے متنبہ کر دیا۔

١٥۔ اس میں سب سے زیادہ شقی شخص ہی تپے گا،

١٦۔ جس نے تکذیب کی اور منہ موڑ لیا ہو۔

١٧۔ اور نہایت پرہیزگار کو اس (آگ) سے بچا لیا جائے گا،

١٨۔ جو اپنا مال پاکیزگی کے لیے دیتا ہے۔

١٩۔ اور اس پر کسی کا احسان نہیں جس کا وہ بدلہ اتارنا چاہتا ہو۔

٢٠۔ وہ تو اپنے رب اعلیٰ کی رضا جوئی کے لیے ایسا کرتا ہے۔

٢١۔ اور عنقریب وہ راضی ہو جائے گا۔

 

 

سورہ ضحی۔ مکی۔آیات۱۱

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے روز روشن کی،

٢۔ اور رات کی جب (اس کی تاریکی) چھا جائے ،

٣۔ آپ کے رب نے آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی وہ ناراض ہوا،

٤۔ اور آخرت آپ کے لیے دنیا سے کہیں بہتر ہے۔

٥۔ اور عنقریب آپ کا رب آپ کو اتنا عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے۔

٦۔ کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر پناہ دی؟

٧۔ اور اس نے آپ کو گمنام پایا تو راستہ دکھایا،

٨۔ اور آپ کو تنگ دست پایا تو مالدار کر دیا۔

٩۔ لہٰذا آپ یتیم کی توہین نہ کریں ،

١٠۔ اور سائل کو جھڑکی نہ دیں ،

١١۔ اور اپنے رب کی نعمت کو بیان کریں۔

 

 

سورہ الم نشرح۔مکی۔آیات۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

 

١۔ کیا ہم نے آپ کے لیے آپ کا سینہ کشادہ نہیں کیا؟

٢۔ اور ہم نے آپ سے آپ کا بوجھ نہیں اتارا

٣۔ جس نے آپ کی کمر توڑ رکھی تھی؟

٤۔ اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر بلند کر دیا۔

٥۔ البتہ مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

٦۔ یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔

٧۔ لہٰذا جب آپ فارغ ہو جائیں تو نصب کریں ،

٨۔ اور اپنے رب کی طرف راغب ہو جائیں۔

 

 

سورہ تین۔مکی۔آیات۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔قسم ہے انجیر اور زیتون کی

٢۔ اور طور سینین کی۔

٣۔ اور ا س امن والے شہر کی

٤۔بتحقیق ہم نے انسان کو بہترین اعتدال میں پیدا کیا،

٥۔ پھر ہم نے اسے پست ترین حالت کی طرف پلٹا دیا۔

٦۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ، پس ان کے لیے بے انتہا اجر ہے۔

٧۔ پس اس کے بعد روز جزا کے بارے میں کون سی چیز تجھے جھٹلانے پر آمادہ کرتی ہے۔

٨۔ کیا اللہ حاکموں میں سب سے بڑا حاکم نہیں ہے ؟

 

 

٩٦ سورۃ علق۔ مکی۔ آیات ١٩

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ (اے رسول) پڑھیے ! اپنے پروردگار کے نام سے جس نے خلق کیا۔

٢۔ اس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا۔

٣۔ پڑھیے ! اور آپ کا رب بڑا کریم ہے۔

٤۔ جس نے قلم کے ذریعے سے تعلیم دی۔

٥۔ اس نے انسان کو وہ علم سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔

٦۔ ہرگز نہیں ! انسان تو یقیناً سر کشی کرتا ہے۔

٧۔ اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز خیال کرتا ہے۔

٨۔ یقیناً آپ کے رب کی طرف ہی پلٹنا ہے۔

٩۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جو روکتا ہے ،

١٠۔ ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے ؟

١١۔ کیا آپ نے دیکھا ہے کہ اگر وہ (بندہ) ہدایت پر ہو،

١٢۔ یا تقویٰ کا حکم دے ؟

١٣۔ کیا آپ نے دیکھا کہ اگر وہ (دوسرا) شخص تکذیب کرتا ہے اور منہ پھیرتا ہے ؟

١٤۔ کیا اسے علم نہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے ؟

١٥۔ ہر گز نہیں ! اگر یہ شخص باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی پکڑ کر گھسیٹیں گے ،

١٦۔ وہ پیشانی جو جھوٹی، خطاکار ہے۔

١٧۔ پس وہ اپنے ہم نشینوں کو بلا لے۔

١٨۔ ہم بھی جلد ہی دوزخ کے موکلوں کو بلائیں گے۔

١٩۔ ہرگز نہیں ! اس کی اطاعت نہ کریں اور سجدہ کریں اور قرب (الہٰی) حاصل کریں۔

 

 

سورہ قدر۔ مکی۔ آیات ۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر میں نازل کیا۔

٢۔ اور آپ کیا جانیں شب قدر کیا ہے ؟

٣۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔

٤۔ فرشتے اور روح اس شب میں اپنے رب کے اذن سے تمام (تعیین شدہ) حکم لے کر نازل ہوتے ہیں۔

٥۔ یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے۔

 

 

سورہ بینہ۔مدنی۔آیات۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو لوگ کافر تھے وہ باز آنے والے نہ تھے جب تک ان کے پاس واضح دلیل نہ آئے۔

٢۔ (یعنی) اللہ کی طرف سے ایک رسول جو انہیں پاک صحیفہ پڑھ کر سنائے۔

٣۔ ان صحیفوں میں مستحکم تحریریں درج ہیں۔

٤۔ اور جنہیں کتاب دی گئی تھی وہ واضح دلیل آنے کے بعد متفرق ہو گئے۔

٥۔ حالانکہ انہیں تو صرف یہ حکم دیا گیا تھا کہ وہ یکسو ہو کر دین کو اس کے لیے خالص رکھتے ہوئے صرف اللہ کی عبادت کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور یہی مستحکم (تحریروں کا) دین ہے۔

٦۔ اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو لوگ کافر ہو گئے وہ یقیناً جہنم کی آگ میں ہمیشہ رہیں گے ، وہ بدترین خلائق میں سے ہیں۔

٧۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل بجا لائے وہ یقیناً بہترین خلائق میں سے ہیں۔

٨۔ ان کا صلہ ان کے رب کے پاس دائمی باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جن میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے ، اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے ، یہ سب کچھ اپنے رب سے خوف رکھنے والے کے لیے ہے۔

 

 

سورہ زلزال۔ مدنی۔ آیات ۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جب زمین اپنی لرزش سے ہلائی جائے گی،

٢۔ اور زمین اپنا بوجھ نکال دے گی،

٣۔ اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا ہے ؟

٤۔ اس دن وہ اپنے حالات بیان کرے گی۔

٥۔ کیونکہ آپ کے رب نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔

٦۔ اس دن لوگ گروہ گروہ ہو کر نکل آئیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائیں

٧۔ پس جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

٨۔ اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا۔

 

 

سورہ عادیات ۔مکی۔آیات ۱۱

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے ان (گھوڑوں ) کی جو ہانپتے ہوئے دوڑتے ہیں ،

٢۔ پھر (اپنی) ٹھوکروں سے چنگاریاں اڑاتے ہیں ،

٣۔ پھر صبح سویرے دھاوا بولتے ہیں ،

٤۔ پھر اس سے غبار اڑاتے ہیں ،

٥۔ پھر انبوہ (لشکر) میں گھس جاتے ہیں ،

٦۔ یقیناً انسان اپنے رب کا ناشکرا ہے۔

٧۔اور وہ خود اس پر گواہ ہے۔

٨۔ اور وہ مال کی محبت میں سخت ہے۔

٩۔ کیا اسے (وہ وقت) معلوم نہیں جب اٹھائے جائیں گے وہ جو قبروں میں ہیں ؟

١٠۔ اور جو کچھ دلوں میں ہے اسے ظاہر کر دیا جائے گا؟

١١۔ ان کا پروردگار یقیناً اس روز ان کے حال سے خوب باخبر ہو گا۔

 

 

سورہ قارعہ۔مکی۔ آیات ۱۱

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ وہ ہلا دینے والا حادثہ۔

٢۔ وہ ہلا دینے والا حادثہ کیا ہے ؟

٣۔ اور آپ کیا جانیں ہلا دینے والا حادثہ کیا ہے ؟

٤۔ اس روز لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے۔

٥۔ اور پہاڑ دھنی ہوئی اون کی طرح ہو جائیں گے۔

٦۔ پس جس کا پلہ بھاری رہے گا،

٧۔ سو وہ من پسند زندگی میں ہو گا۔

٨۔ اور جس کا پلہ ہلکا ہو گا،

٩۔ سو اس کا ٹھکانا ہاویہ ہو گا۔

١٠۔ اور آپ کیا جانیں ہاویہ کیا ہے ؟

١١۔ وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے۔

 

 

سو رہ تکاثر۔ مکی۔آیات۸

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ ایک دوسرے پر فخر نے تمہیں غافل کر دیا ہے ،

٢۔ یہاں تک کہ تم قبروں کے پاس تک جا پہنچے ہو۔

٣۔ ہرگز نہیں ! تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا۔

٤۔ پھر ہر گز نہیں ! تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا۔

٥۔ ہرگز نہیں ! کاش تم یقینی علم رکھتے ،

٦۔ تو تم ضرور جہنم کو دیکھ لیتے۔

٧۔ پھر اسے یقین کی آنکھوں سے دیکھ لیتے ،

٨۔ پھر اس روز تم سے نعمت کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

 

 

سورہ العصر۔مکی۔ آیات۳

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قسم ہے زمانے کی۔

٢۔ انسان یقیناً خسارے میں ہے۔

٣۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال بجا لائے اور جو ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے ہیں اور صبر کی تلقین کرتے ہیں۔

 

 

سورہ ہمزہ۔ مکی۔ آیات ۹

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ ہر طعنہ دینے والے عیب گو کے لیے ہلاکت ہے۔

٢۔ جو مال جمع کرتا ہے اور اسے گنتا رہتا ہے

٣۔ جو سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ کی زندگی دے گا۔

٤۔ ہرگز نہیں ! وہ چکنا چور کر دینے والی آگ میں ضرور پھینک دیا جائے گا۔

٥۔ اور آپ کیا جانیں وہ چکنا چور کر دینے والی آگ کیا ہے ؟

٦۔ وہ اللہ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے ،

٧۔ جو دلوں تک پہنچ جائے گی۔

٨۔ بلا شبہ وہ ان پر محیط ہو گی،

٩۔ لمبے لمبے ستونوں میں۔

 

 

سورہ فیل۔مکی۔آیات ۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا ؟

٢۔ کیا اس نے ان کی چال کو بے مقصد نہیں بنا دیا؟

٣۔ اور ان پر دستے دستے پرندے بھیج دیے

٤۔ جو ان پر سخت مٹی کے پتھر برسا رہے تھے۔

٥۔ سو اس نے انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی مانند کر دیا۔

 

 

سورہ قریش۔مکی۔آیات ۴

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔قریش کو مانوس رکھنے کی خاطر،

٢۔ انہیں (ان کے ذریعہ معاش) جاڑے اور گرمی کے سفروں سے مانوس رکھنے کی خاطر،

٣۔ چاہیے تھا کہ وہ اس گھر کے رب کی عبادت کریں ،

٤۔ جس نے انہیں بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے انہیں امن دیا۔

 

 

سورہ ماعون۔ مکی۔آیات ۷

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو جزا و سزا کو جھٹلاتا ہے ؟

٢۔ یہ وہی ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے ،

٣۔ اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا۔

٤۔ پس ایسے نمازیوں کے لیے ہلاکت ہے

٥۔ جو اپنی نماز سے غافل رہتے ہیں۔

٦۔ جو ریاکاری کرتے ہیں۔

٧۔ اور (ضرورت مندوں کو) معمولی چیزیں بھی دینے سے گریز کرتے ہیں۔

 

 

 

سورہ کوثر۔مکی۔آیات ۳

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ بے شک ہم نے ہی آپ کو کوثر عطا فرمایا۔

٢۔ لہٰذا آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی دیں۔

٣۔ یقیناً آپ کا دشمن ہی بے اولاد رہے گا۔

 

 

 

سورۃ کافرون۔مکی۔آیات ۶

 

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔کہہ دیجیے : اے کافرو!

٢۔ میں ان (بتوں ) کو نہیں پوجتا ہوں جنہیں تم پوجتے ہو۔

٣۔ اور نہ ہی تم اس (اللہ) کی بندگی کرتے ہو جس کی میں بندگی کرتا ہوں۔

٤۔ اور نہ ہی میں ان (بتوں ) کی پرستش کرنے والا ہوں جن کی تم پرستش کرتے ہو

٥۔ اور نہ ہی تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس میں عبادت کرتا ہوں۔

٦۔ تمہارے لیے تمہارا دین اور میرے لیے میرا دین۔

 

 

 

سورہ نصر۔مدنی۔آیات۳

 

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ جب اللہ کی نصر ت اور فتح آ جائے ،

٢۔ اور آپ لوگوں کو فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہوتے دیکھ لیں ،

٣۔ تو اپنے رب کی ثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کریں اور اس سے مغفرت طلب کریں یقیناً وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔

 

 

 

سورہ لہب۔مکی۔آیات ۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ ہلاکت میں جائیں ابولہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ ہو جائے۔

٢۔ نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ اس کی کمائی۔

٣۔ وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں جھلسے گا۔

٤۔ اور اس کی بیوی بھی، ایندھن اٹھائے پھرنے والی۔

٥۔ اس کی گردن میں بٹی ہوئی رسی ہے۔

 

 

سورہ اخلاص۔ مکی۔ آیات۴

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کہہ دیجیے : وہ اللہ ایک ہے۔

٢۔ اللہ بے نیاز ہے۔

٣۔ نہ اس نے کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا۔

٤۔ اور کوئی بھی اس کا ہمسر نہیں ہے۔

 

 

 

سورہ فلق۔مکی۔آیات ۵

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کہہ دیجیے : میں صبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں ،

٢۔ ہر اس چیز کے شر سے جسے اس نے پیدا کیا،

٣۔ اور اندھیری رات کے شر سے جب اس کا اندھیرا چھا جائے ،

٤۔ اور گرہوں میں پھونکنے والی (جادو گرنی) کے شر سے ،

٥۔ اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرنے لگ جائے۔

 

 

سورہ ناس۔مکی۔آیات۶

 

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ کہہ دیجیے : میں پناہ مانگتا ہوں انسانوں کے پروردگار کی،

٢۔ انسانوں کے بادشاہ کی،

٣۔انسانوں کے معبود کی،

٤۔ پس پردہ رہ کر وسوسہ ڈالنے والے (ابلیس) کے شر سے ،

٥۔ جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے ،

٦۔ وہ جنات میں سے ہوں یا انسانوں میں سے۔

٭٭٭

پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید