فہرست مضامین
ترجمہ قرآن مجید
حصہ اول (فاتحہ تا اعراف)
ترجمہ: حضرت شاہ عبدالقادر
سورۃ الفاتحہ
(رکوع۔ ۱) (۱) (آیات۔ ۷)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ شروع اﷲ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔
۲۔ سب تعریف اﷲ کو ہے، جو صاحب سارے جہان کا۔
۳۔ بہت مہربان نہایت رحم والا۔
۴۔ مالک انصاف کے دن کا۔
۵۔ تجھی کو ہم بندگی کریں، اور تجھی سے ہم مدد چاہیں۔
۶۔ چلا ہم کو راہ سیدھی۔
۷۔ راہ ان لوگوں کی جن پر تو نے فضل کیا،
نہ وہ جن پر غصّہ ہوا، اور بہکنے والے۔
سورۃ البقرۃ
(رکوع۔ ۴۰) (۲) (آیات۔ ۲۸۶)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف۔ لام۔ میم۔
۲۔ اس کتاب (قرآن) میں کچھ شک نہیں، راہ بتاتی ہے (اﷲ سے) ڈر والوں (متقیوں) کو۔
۳۔ جو یقین کرتے ہیں بِن دیکھا (غائب)، اور درست (قائم) کرتے ہیں نماز،
اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔
۴۔ اور جو یقین کرتے ہیں جو کچھ اُترا (نازل ہوا) تجھ پر، اور جو اُترا (نازل ہوا)تجھ سے پہلے۔
اور آخرت کو وہ یقین جانتے ہیں۔
۵۔ انہوں نے پائی ہے راہ (ہدایت) اپنے رب کی۔ اور وہی مراد کو پہنچے۔
۶۔ اور وہ جو منکر ہوئے، برابر ہے تُو ان کو ڈرائے یا نہ ڈرائے، وہ نہ مانیں (نہ ایمان لائیں) گے۔
۷۔ مُہر کر دی اﷲ نے ان کے دل پر اور ان کے کان پر۔ اور ان کی آنکھوں پر ہے پردہ۔
اور ان کو بڑی مار ہے۔
۸۔ اور ایک (بعض) لوگ وہ ہیں جو کہتے ہیں، ہم یقین لائے اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر،
اور ان کو یقین نہیں۔
۹۔ دغا بازی کرتے ہیں اﷲ سے اور ایمان والوں سے،
اور کسی کو دغا نہیں دیتے مگر آپ کو۔ اور نہیں بُوجھتے(شعور رکھتے)۔
۱۰۔ اُن کے دل میں آزار (بیماری) ہے، پھر زیادہ دیا اﷲ نے ان کو آزار۔
اور ان کو دُکھ کی مار (دردناک عذاب) ہے۔ اس پر کہ جھُوٹ کہتے تھے۔
۱۱۔ اور جب کہئے ان کو فساد نہ ڈالو ملک میں۔ کہیں، ہمارا کام تو سنوار (اصلاح کرنا) ہے۔
۱۲۔ سُن رکھو! وہی ہیں بگاڑنے والے، پر نہیں سمجھتے (شعور رکھتے)۔
۱۳۔ اور جب کہئے ان کو ایمان لاؤ جس طرح ایمان لائے سب لوگ،
کہیں، کیا ہم اس طرح ہوں مسلمان جیسے مسلمان ہوئے بیوقوف؟
سُنتا ہے وہی ہیں بیوقوف، پر نہیں جانتے۔
۱۴۔ جب ملاقات کریں مسلمانوں سے، کہیں، ہم مسلمان ہوئے۔
اور جب اکیلے جائیں اپنے شیطانوں پاس، کہیں، ہم ساتھ ہیں تمہارے، ہم تو (ان کے ساتھ) ہنسی کرتے ہیں۔
۱۵۔ اﷲ ہنسی کرتا ہے ان سے، اور بڑھاتا ہے ان کو ان کی شرارت میں بہکے ہوئے۔
۱۶۔ وہی ہیں جنہوں نے خرید کی راہ کے بدلے گمراہی۔
سو نفع نہ لائی اُن کی سوداگری، اور نہ راہ پائے۔
۱۷۔ اُن کی مثال جیسے ایک شخص نے سُلگائی آگ۔ پھر جب روشن کیا اس کے گرد (آس پاس) کو، لے گیا اﷲ ان کی روشنی،
اور چھوڑا ان کو اندھیروں میں، نظر نہیں آتا۔
۱۸۔ بہرے ہیں، گونگے، اندھے، سو وہ نہیں پھریں (لوٹیں) گے (سیدھے راستے کی طرف)۔
۱۹۔ یا (ان کی مثال ایسی) جیسے مینہ پڑتا ہے آسمان سے، اس میں ہیں اندھیرے اور گرج اور بجلی۔
ڈالتے ہیں انگلیاں اپنے کانوں میں مارے کڑک کے، ڈر سے موت کے۔
اور اﷲ گھیر رہا ہے منکروں کو۔
۲۰۔ قریب ہے بجلی کہ اُچک لے اُن کی آنکھیں۔
جس بار چمکتی ہے اُن پر، چلتے ہیں اس میں۔ اور جب اندھیرا پڑا کھڑے رہے۔
اور اگر چاہے اﷲ لے جائے اُن کے کان (سماعت) اور آنکھیں(بصارت)۔
اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۱۔ لوگو! بندگی کرو اپنے رب کی جس نے بنایا تم کو اور تم سے اگلوں کو، شاید تم پرہیزگاری پکڑو۔
۲۲۔ جس نے بنا دیا تم کو (تمہارے لئے) زمین بچھونا اور آسمان عمارت، اور اتارا آسمان سے پانی،
پھر نکالے اس سے میوے، کھانا تمہارا۔
سو نہ ٹھہراؤ اﷲ کے برابر کوئی، اور تم جانتے ہو۔
۲۳۔ اور اگر تم ہو شک میں اس کلام سے جو اتارا ہم نے اپنے بندے پر تو لے آؤ ایک سورت اس قسم کی۔
اور بلاؤ (حمایتیوں) جن کو حاضر کرتے ہو اﷲ کے سوا، اگر تم سچے ہو۔
۲۴۔ پھر اگر نہ کرو اور البتہ نہ کرو گے تو بچو آگ سے، ، جس کی چھپٹیاں (ایندھن) ہیں آدمی اور پتھر۔
تیار ہے منکروں کے واسطے۔
۲۵۔ اور خوشی سنا ان کو جو یقین لائے اور کام نیک کئے، کہ ان کو ہیں باغ، بہتی نیچے ان کے ندیاں۔
جس بار ملے ان کو وہاں کا کوئی میوے کھانے کو، کہیں، یہ وہی ہے جو ملا تھا ہم کو آگے (پہلے)،
اور ان پاس وہ آئے گا ایک طرح کا (ملتا جُلتا)۔
اور ان کو ہیں وہاں عورتیں ستھری، اور ان کو وہاں ہمیشہ رہنا۔
۲۶۔ اﷲ کچھ شرماتا نہیں کہ بیان کرے کوئی مثال ایک مچھر یا اس سے کچھ اوپر (حقیر تر)۔
پھر جو یقین رکھتے ہیں سو جانتے ہیں کہ وہ ٹھیک ہے ان کے رب کا کہا۔
اور جو منکر ہیں سو کہتے ہیں، کیا غرض تھی اﷲ کو اس مثال سے؟
گمراہ کرتا ہے اس سے بہتیرے اور راہ پر لاتا ہے اس سے بہتیرے۔
اور گمراہ کرتا ہے جو بے حکم ہیں۔
۲۷۔ جو توڑتے ہیں حکم اﷲ کا مضبوط کئے پیچھے۔ اور توڑتے ہیں جو چیز اﷲ نے فرمائی جوڑنی،
اور فساد کرتے ہیں ملک میں۔ اُنہیں کو آیا نقصان۔
۲۸۔ تم کس طرح منکر ہو اﷲ سے اور تھے تم مُردے (بے جان)، پھر اس نے تم کو جِلایا (زندگی عطا کی)۔
پھر تم کو مارتا ہے، پھر جِلائے (زندہ کرے) گا، پھر اسی پاس اُلٹے (لوٹائے) جاؤ گے۔
۲۹۔ وہی ہے جس نے بنایا تمہارے واسطے جو کچھ زمین میں ہے، سب۔
پھر چڑھ گیا آسمان کو تو ٹھیک کیا ان کو سات آسمان۔
اور وہ ہر چیز سے واقف ہے۔
۳۰۔ اور جب کہا تیرے رب نے فرشتوں کو مجھ کو بنانا ہے زمین میں ایک نائب۔
بولے کیا تُو رکھے گا اس میں جو شخص فساد کرے وہاں اور کرے خون؟
اور ہم پڑھتے ہیں تیری خوبیاں اور یاد کرتے ہیں تیری پاک ذات کو۔
کہا، مجھ کو معلوم ہے جو تم نہیں جانتے۔
۳۱۔ اور سکھائے آدم کو نام سارے، پھر وہ دکھائے فرشتوں کو،
کہا، بتاؤ مجھ کو نام ان کے اگر ہو تم سچے۔
۳۲۔ بولے:تُو سب سے نرالا ہے، ہم کو معلوم نہیں مگر جتنا تُو نے سکھایا۔ تُو ہی (ہے) اصل دانا پُختہ کار۔
۳۳۔ کہا، اے آدم! بتا دے ان کو نام اُن کے،
پھر جب اس نے بتا دیئے نام اُن کے۔ کہا، میں نے نہ کہا تھا تم کو، مجھ کو معلوم ہیں پردے (راز) آسمان زمین کے،
اور معلوم ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو۔
۳۴۔ اور جب ہم نے کہا فرشتوں کو سجدہ کرو آدم کو، تو سجدہ کر پڑے مگر ابلیس نے قبول نہ رکھا،
اور تکبّر کیا اور وہ تھا منکروں میں کا۔
۳۵۔ اور کہا ہم نے اے آدم! بَس (رہو) تُو اور تیری عورت جنّت میں، اور کھاؤ اس میں محفوظ ہو کر جس جگہ چاہو۔
اور نزدیک نہ جاؤ اس درخت کے، پھر تم بے انصاف ہو گے۔
۳۶۔ پھر ڈگایا (پھسلایا) ان کو شیطان نے اس سے، پھر نکالا ان کو وہاں سے جس آرام میں تھے،
اور کہا ہم نے، تم سب اُترو! تم ایک دوسرے کے دشمن ہو،
اور تم کو زمین میں ٹھہرنا ہے، اور کام چلانا ایک وقت تک۔
۳۷۔ پھر سیکھ لیں آدم نے اپنے رب سے کئی باتیں، پھر متوجہ ہوا اس پر (توبہ قبول کی)۔
برحق وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔
۳۸۔ ہم نے کہا تم اُترو یہاں سے سارے۔
پھر کبھی پہنچے تم کو میری طرف سے راہ کی خبر (ہدایت)، تو جو کوئی چلا میرے بتائے پر،
نہ ڈر ہو گا ان کو اور نہ ان کو غم۔
۳۹۔ اور جو منکر ہوئے، اور جھٹلائیں ہماری نشانیاں، وہ ہیں دوزخ کے لوگ، وہ اسی میں رہ پڑے۔
۴۰۔ اے بنی اسرائیل! یاد کرو میرا احسان۔ جو میں نے کیا تم پر،
اور پورا کرو قرار (وعدہ) میرا، میں پورا کروں قرار تمہارا، اور میرا ہی ڈر رکھو۔
۴۱۔ اور مانو جو کچھ میں نے اتارا، سچ بتاتا تمہارے پاس والے کو اور مت ہو تم پہلے منکر اس کے۔
اور نہ لو میری آیتوں پر مول تھوڑا۔ او ر مجھی سے بچتے (ڈرتے) رہو۔
۴۲۔ اور مت ملاؤ صحیح میں غلط اور یہ کہ چھپاؤ سچ کو جان کر۔
۴۳۔ اور کھڑی کرو نماز اور دیا کرو زکوٰۃ اور جھکو ساتھ جھکنے والوں کے۔
۴۴۔ کیا حکم کرتے ہو لوگوں کو نیک کام کا اور بھولتے ہو آپ کو؟ اور تم پڑھتے ہو کتاب۔ پھر کیا نہیں بوجھتے؟
۴۵۔ اور قوت پکڑو محنت سہارنے (صبر) سے اور نماز سے۔
اور البتہ وہ بھاری ہے، مگر انہیں پر جن کے دل پگھلے ہیں (میں ڈر اور عاجزی ہے)۔
۴۶۔ جن کو خیال ہے کہ ان کو ملنا ہے اپنے رب سے اور ان کو اسی طرف اُلٹے (لوٹ کر) جانا۔
۴۷۔ اے بنی اسرائیل! یاد کرو احسان میرا جو میں نے تم پر کیا،
اور وہ جو میں نے تم کو بڑا کیا(فضیلت بخشی) جہان کے لوگوں سے۔
۴۸۔ اور بچو اس دن سے کہ کام نہ آئے کوئی شخص کسی کے ایک ذرّہ،
اور قبول نہ ہو اس کی طرف سے سفارش اور نہ لیں اس کے بدلے میں کچھ اور نہ ان کو مدد پہنچے۔
۴۹۔ اور جب چھڑایا ہم نے تم کو فرعون کے لوگوں سے، دیتے تم کو بُرے عذاب،
ذبح کرتے تمہارے بیٹے اور جیتی رکھتے تمہاری عورتیں۔ اور اس میں مدد ہوئی تمہارے رب کی بڑی۔
۵۰۔ اور جب ہم نے چیرا تمہارے پیٹھنے (گھسنے) کے ساتھ دریا۔ پھر بچا دیا تم کو اور ڈبویا فرعون کے لوگوں کو،
اور تم دیکھتے تھے۔
۵۱۔ اور جب ہم نے وعدہ کیا موسیٰ سے چالیس رات کا پھر تم نے بنا لیا بچھڑا اس کے پیچھے،
اور تم بے انصاف ہو۔
۵۲۔ پھر معاف کیا ہم نے تم کو اس پر بھی، شاید تم احسان مانو۔
۵۳۔ اور جب دی ہم نے موسیٰ کو کتاب اور چکوتی(نصیحت)، شاید تم راہ (ہدایت) پاؤ۔
۵۴۔ اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو، اے قوم! تم نے نقصان کیا اپنا یہ بچھڑا بنا لے کر،
اب توبہ کرو اپنے پیدا کرنے والے کی طرف اور مار ڈالو اپنی جان۔ یہ بہتر ہے تم کو اپنے خالق کے پاس۔ پھر متوجہ ہوا تم پر۔
بر حق وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔
۵۵۔ اور جب تم نے کہا، اے موسیٰ! ہم یقین نہ کریں گے تیرا، جب تک نہ دیکھیں اﷲ کو سامنے،
پھر (آ) لیا تم کو بجلی نے اور تم دیکھتے تھے۔
۵۶۔ پھر اُٹھا کھڑا (زندہ) کیا ہم نے تم کو مر گئے پیچھے (مرنے کے بعد)، شاید تم احسان مانو۔
۵۷۔ اور سایہ کیا تم پر ابر کا اور اُتارا تم پر من اور سلویٰ۔
کھاؤ ستھری چیزیں جو دیں ہم نے تم کو۔
اور (نا شکری کر کے) ہمارا کچھ نقصان نہ کیا پر اپنا ہی نقصان کرتے رہے۔
۵۸۔ اور جب کہا ہم نے داخل ہو شہر میں، اور کھاتے پھرو اس میں جہاں چاہو محفوظ ہو کر،
اور داخل ہو دروازوں میں سجدہ کر کر، اور کہو گناہ اُتریں، تو بخشیں ہم تم کو تقصیریں تمہاری،
اور زیادہ بھی دیں گے نیکی والوں کو۔
۵۹۔ پھر بدل لی بے انصافوں نے بات، سوا اس کے جو کہہ دی تھی ان کو،
پھر اُتارا ہم نے بے انصافوں پر عذاب آسمان سے اُن کی بے حکمی (نافرمانی) پر۔
۶۰۔ اور جب پانی مانگا موسیٰ نے اپنی قوم کے واسطے تو کہا ہم نے مار اپنے عصا سے پتھّر کو۔
پھر بہ نکلے اُس سے بارہ چشمے۔ پہچان لیا ہر قوم نے اپنا گھاٹ۔
(ہم نے کہا) کھاؤ اور پیو روزی اﷲ کی۔ اور نہ پھرو ملک میں فساد مچاتے۔
۶۱۔ اور جب کہا تم نے اے موسیٰ! ہم نہ ٹھہریں گے ایک کھانے پر سو پُکار ہمارے واسطے اپنے رب کو،
کہ نکال دے ہم کو جو اُگتا ہے زمین سے، زمین کا ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز،
بولا، کیا تم لیا چاہتے ہو ایک چیز جو ادنیٰ ہے بدلے ایک چیز کے جو بہتر ہے؟
اترو کسی شہر میں تو تم کو ملے جو مانگتے ہو۔
اور ڈالی گئی اُن پر ذلّت اور محتاجی، اور کما لائے غصہ اﷲ کا۔
یہ اس پر کہ وہ تھے نہ مانتے حکم اﷲ کے اور خون کرتے نبیوں کا نا حق،
یہ اس لئے کہ بے حکم تھے اور حد پر نہ رہتے تھے۔
۶۲۔ یُوں ہے کہ جو لوگ مسلمان ہوئے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صائبین،
جو کوئی یقین لایا اﷲ پر اور پچھلے دن پر اور کام کیا نیک، تو ان کو ہے ان کی مزدوری اپنے رب کے پاس۔
اور نہ اُن کو ڈر ہے اور نہ وہ غم کھائیں۔
۶۳۔ اور جب ہم نے لیا قرار تم سے اور اُونچا کیا تم پر پہاڑ۔
(حکم دیا کہ) پکڑو جو ہم نے دیا تم کو زور سے، اور یاد کرتے رہو جو اس میں ہے، شاید تم کو ڈر ہو۔
۶۴۔ پھر تم پھِر گئے اس کے بعد۔
سو اگر نہ ہوتا فضل اﷲ کا تم پر اور اس کی مہر (رحمت) تو تم خراب ہوتے۔
۶۵۔ اور جان چکے ہو جنہوں نے تم میں زیادتی کی ہفتے کے دن میں، تو ہم نے کہا ہو جاؤ بندر پھٹکارے۔
۶۶۔ پھر ہم نے وہ دہشت (عبرت) رکھی شہر کے روبرو والوں (اس وقت کے لوگوں) کو، اور پیچھے والوں کو اور نصیحت رکھی ڈر والوں کو۔
۶۷۔ اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو اﷲ فرماتا ہے تم کو کہ ذبح کرو ایک گائے۔
بولے، کیا تو ہم کو پکڑتا ہے ٹھٹھے (مذاق) میں؟
کہا پناہ اﷲ کی اس سے کہ میں ہوں نادانوں میں۔
۶۸۔ بولے، پُکار ہمارے واسطے اپنے رب کو کہ بیان کر دے ہم کو وہ کیسی؟
کہا، وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بیاہی۔ میانہ ہے اُن کے بیچ۔
اب کرو جو تم کو حکم ہے۔
۶۹۔ بولے کہ پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو کہ بیان کر دے ہم کو کیسا ہے رنگ اس کا؟
کہا، وہ فرماتا ہے وہ ایک گائے ہے زرد ڈہڈا (شوخ) رنگ اس کا، خوش آتی (اچھی لگتی) ہے دیکھنے والوں کو۔
۷۰۔ بولے پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو، بیان کر دے ہم کوکس قِسم میں ہے وہ؟ گایوں میں شبہ پڑا ہے ہم کو۔
اور ہم اﷲ نے چاہا تو راہ پا لیں گے۔
۷۱۔ کہا، وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے محنت والی نہیں کہ باہتی (جوتتی) ہو زمین کو یا پانی دیتی ہو کھیت کو۔
بدن سے پُوری ہے، داغ کچھ نہیں اس میں۔
بولے، اب لایا تُو ٹھیک بات۔ پھر اس کو ذبح کیا، اور لگتے نہ تھے کہ کریں گے۔
۷۲۔ اور جب تم نے مار ڈالا تھا ایک شخص کو، پھر لگے ایک دوسرے پر دھرنے۔ اور اﷲ کو نکالنا ہے جو چھپاتے تھے۔
۷۳۔ پھر ہم نے کہا مارو اس مُردے کو اس گائے کا ایک ٹکڑا۔
اس طرح جِلا دے (زندہ کرے) گا اﷲ مُردے، اور دکھاتا ہے تم کو اپنے نمونے، شاید تم بوجھو۔
۷۴۔ پھر تمہارے دل سخت ہو گئے اس سب کے بعد، سو وہ جیسے پتھّر یا اُن سے بھی سخت۔
اور پتھروں میں تو وہ بھی ہیں جن سے پھوٹتی ہیں نہریں۔
اور ان میں تو وہ بھی ہیں جو پھٹتے ہیں اور نکلتا ہے انسے پانی۔
اور ان میں تو وہ بھی ہیں، جو گر پڑتے ہیں اﷲ کے ڈر سے۔
اور اﷲ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۷۵۔ اب کیا تم مسلمان توقع رکھتے ہو کہ وہ مانیں تمہاری بات؟اور وہ ایک لوگ تھے ان میں کہ سنتے کلام اﷲ کا
پھر اس کو بدل دیتا ہے بعد خوب سمجھ لینے کے، جانتے بوجھتے۔
۷۶۔ اور جب ملتے ہیں ان لوگوں سے جو ایمان لا چکے، کہتے ہیں، ہم مسلمان ہوئے،
اور جب اکیلے ہوتے ہیں ایک دوسرے پاس، کہتے ہیں، کیوں کہہ دیتے ہو ان سے جو کھولا ہے اﷲ نے تم پر؟
کہ جھٹلائیں تم کو اس سے تمہارے رب کے آگے؟ کیا تم کو عقل نہیں؟
۷۷۔ کیا اتنا بھی نہیں جانتے کہ اﷲ کو معلوم ہے جو چھپاتے ہیں اور جو کھولتے ہیں۔
۷۸۔ اور ایک اُن میں بِن پڑھے (ان پڑھ) ہیں، خبر نہیں رکھتے کتاب کی، مگر باندھ لیں اپنی آرزوئیں،
اور اُن پاس نہیں مگر اپنے خیال (گمان)۔
۷۹۔ سو خرابی ہے ان کو جو لکھتے ہیں کتاب اپنے ہاتھ سے۔
پھر کہتے ہیں، یہ اﷲ کے پاس سے ہے، کہ لیں اُس پر مول تھوڑا۔
سو خرابی ہے ان کو اپنے ہاتھ کے لکھے سے۔ اور خرابی ہے ان کو اپنی کمائی سے۔
۸۰۔ اور کہتے ہیں ہم کو آگ نہ لگے گی مگر کئی دن گنتی کے۔
تُو کہہ، کیا لے چکے ہو اﷲ کے ہاں سے اقرار تو البتہ خلاف نہ کرے گا اﷲ اپنا اقرار؟
یا جوڑتے ہو اﷲ پر جو معلوم نہیں رکھتے؟
۸۱۔ کیوں نہیں؟ جس نے کمایا گناہ اور گھیر لیا اس کو اس کے گناہ نے، سو وہی ہیں لوگ دوزخ کے۔
وہ اس میں رہیں گے ہمیشہ۔
۸۲۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور کئے انہوں نے نیک عمل بھی، وہی ہیں (اہل) جنت کے۔
وہ اسی میں رہ پڑے۔
۸۳۔ اور جب ہم نے لیا اقرار بنی اسرائیل کا، بندگی نہ کرنا مگر اﷲ کی۔
اور ماں باپ سے سلوک نیک، اور قرابت والوں سے، اور یتیموں سے اور محتاجوں سے،
اور کہنا لوگوں کو نیک بات اور کھڑی رکھنا نماز، اور دیتے رکھنا زکوٰۃ۔
پھر تم پھر گئے مگر تھوڑے تم میں اور تم کو دھیان نہیں۔
۸۴۔ اور جب ہم نے لیا اقرار تمہارا نہ کرو گے خون آپس میں اور نہ نکال دو گے اپنوں کو اپنے وطن سے،
پھر تم نے اقرار کیا اور تم مانتے (گواہ) ہو۔
۸۵۔ پھر تم ویسے ہی خون کرتے ہو آپس میں، اور نکال دیتے ہو اپنے ایک فرقے کو ان کے وطن سے،
چڑھائی کرتے ہو ان پر گناہ سے اور ظلم سے۔
اور اگر وہی آئیں تم پاس کسی کی قید میں پڑے، تو ان کی چھڑوائی دیتے ہو، اور وہ بھی حرام ہے تم پر ان کا نکال دینا۔
پھر کیا مانتے ہو تھوڑی کتاب اور منکر ہوتے ہو تھوڑی سے؟
پھر کچھ سزا نہیں اس کی جو کوئی تم میں یہ کام کرتا ہے، مگر رسوائی دنیا کی زندگی میں۔
اور قیامت کے دن پہنچائے جائیں سخت سے سخت عذاب میں۔ اور اﷲ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۸۶۔ وہی ہیں جنہوں نے خرید کی دنیا کی زندگی آخرت دے کر (کے بدلے)۔
سو نہ ہلکا ہو گا ان پر عذاب اور نہ ان کو مدد پہنچے گی۔
۸۷۔ اور ہم نے دی موسیٰ کو کتاب اور پے درپے بھیجے اس کے پیچھے رسول۔
اور دیئے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو معجزے صریح (کھلی نشانیاں)، اور قوت دی اس کو روح پاک سے۔
پھر بھلا جب تم پاس لایا کوئی رسول، جو نہ چاہا تمہارے جی نے تم تکبر کرنے لگے؟
پھر ایک جماعت کو جھٹلایا۔ اور ایک جماعت کو مار ڈالتے۔
۸۸۔ اور کہتے ہیں، ہمارے دل پر غلاف ہے۔
یوں نہیں، لعنت کی ہے اﷲ نے ان کے انکار سے، سو کم یقین لاتے ہیں۔
۸۹۔ اور جب ان کو پہنچی کتاب اﷲ کی طرف سے، سچا بتاتی ان پاس والی کو،
اور پہلے سے فتح مانگتے تھے کافروں پر،
پھر جب پہنچا ان کو جو پہچان رکھا تھا اس سے منکر ہوئے۔ سو لعنت ہے اﷲ کی منکروں پر۔
۹۰۔ بُرے مول خریدا اپنی جان کو، کہ منکر ہوئے اﷲ کے اُتارے کلام سے،
اس ضد پر کہ اُتارے اﷲ اپنے فضل سے جس پر چاہے اپنے بندوں میں۔
سو کما لائے غصّے پر غصّہ۔ اور منکروں کو عذاب ہے ذلّت کا۔
۹۱۔ اور جب کہئے ان کو مانو اﷲ کا اُتارا کلام، کہیں، ہم مانتے ہیں جو اترا ہم پر،
اور وہ نہیں مانتے جو پیچھے آیا اس سے۔ اور وہ اصل تحقیق ہے، سچ بتاتا ان پاس والی کو۔
کہہ، پھر کیوں مارتے رہے ہو نبی اﷲ کے پہلے سے؟ اگر تم ایمان رکھتے تھے۔
۹۲۔ اور آ چکا تم پاس موسیٰ صریح معجزے (کھلی نشانیاں)لے کر؟ پھر تم نے بنا لیا بچھڑا اس کے پیچھے،
اور تم ظالم ہو۔
۹۳۔ اور جب ہم نے لیا اقرار تمہارا اور اُونچا کیا تم پر پہاڑ۔ پکڑو جو ہم نے تم کو دیا، زور سے اورسُنو۔
بولے، سُنا ہم نے اور نہ مانا۔ اور رچ رہا ان کے دلوں میں وہ بچھڑا مارے کُفر کے۔
تُو کہہ، بُرا کچھ سکھاتا ہے تم کو ایمان تمہارا، اگر تم ایمان والے ہو۔
۹۴۔ تُو کہہ اگر تم کو ملنا ہے گھر آخرت کا اﷲ کے ہاں، الگ سوا اور لوگوں کے،
تو تم مرنے کی آرزو کرو، اگر سچ کہتے ہو۔
۹۵۔ اور یہ آرزو کبھی نہ کریں گے، جس واسطے آگے بھیج چکے ہیں ہاتھ ان کے۔ اور اﷲ خوب جانتا ہے گنہگاروں کو۔
۹۶۔ اور تُو دیکھے ان کو سب لوگوں سے زیادہ حریص جینے کے۔ اور شریک پکڑنے والوں سے بھی۔
ایک ایک چاہتا ہے کہ عمر پائے ہزار برس۔ اور کچھ اس کو سرکا (ہٹا) نہ دے گا عذاب سے اتنا جینا۔
اور اﷲ دیکھا ہے جو کرتے ہیں۔
۹۷۔ تُو کہہ، جو کوئی ہو گا دشمن جبریل کا، سو اس نے تو اُتارا ہے یہ کلام، تیرے دل پر اﷲ کے حکم سے،
سچ بتاتا اس کلام کو جو اس کے آگے ہے، اور راہ دکھاتا اور خوشی سناتا ایمان والوں کو۔
۹۸۔ جو کوئی ہو گا دُشمن اﷲ کا اور اس کے فرشتوں کا، اور رسولوں کا اور جبرائیل اور میکائیل کا،
تو اﷲ دشمن ہے ان کافروں کا۔
۹۹۔ اور ہم نے اُتاری تیری طرف آیتیں واضح۔ اور منکر نہ ہوں گے اُن سے مگر وہی جو بے حکم ہیں۔
۱۰۰۔ کیا؟ اور جس بار باندھیں گے اقرار، پھینک دین گے اس کو ایک جماعت ان میں۔ بلکہ وہ اکثر یقین نہیں کرتے۔
۱۰۱۔ اور جب پہنچا ان کو رسول اﷲ کی طرف سے، سچ بتاتا ان پاس والی کو،
پھینک دی ایک جماعت نے کتاب پانے والوں میں، کتاب اﷲ کی اپنی پیٹھ کے پیچھے،
گویا ان کو معلوم نہیں۔
۱۰۲۔ اور پیچھے لگے ہیں اس علم کے جو پڑھتے شیطان سلطنت میں سلیمان کے۔
اور کُفر نہیں کیا سلیمان نے، لیکن شیطانوں نے کفر کیا، لوگوں کو سکھاتے سحر۔
اور اس علم کے جو اُترا دو فرشتوں پر بابل میں ہاروت اور ماروت پر۔
اور وہ نہ سکھاتے کسی کو جب تک نہ کہتے کہ ہم تو ہیں آزمانے کو سو مت کافر ہو۔
پھر ان سے سیکھتے جس چیز سے جدائی ڈالتے ہیں مرد میں اور اس کی عورت میں۔
اور وہ اس سے بگاڑ نہیں سکتے کسی کا، بغیر اذن اﷲ کے۔
اور سیکھتے ہیں جس سے ان کو نقصان ہے اور نفع نہیں۔
اور جان چکے ہیں، کہ جو کوئی اس کا خریدار ہو، اس کو آخرت میں نہیں کچھ حصّہ۔
اور بہت بُری چیز ہے، جس پر بیچا اپنی جان کو۔ اگر ان کو سمجھ ہوتی۔
۱۰۳۔ اور اگر وہ یقین لاتے اور پرہیز رکھتے تو بدلا تھا اﷲ کے ہاں سے بہتر۔ اگر ان کو سمجھ ہوتی۔
۱۰۴۔ اے ایمان والو! تم نہ کہو ’راعنا‘ اور کہو ’انظرنا‘ اور سنتے رہو۔
اور منکروں کو دکھ کی مار ہے۔
۱۰۵۔ دل نہیں چاہتا ان لوگوں کا جو منکر ہیں کتاب والوں میں اور شرک والوں میں،
یہ کہ اُترے تم پر کچھ نیک بات تمہارے رب سے، اور اﷲ خاص کرتا ہے اپنی مہر (رحمت) سے جس کو چاہے۔
اور اﷲ بڑا فضل رکھتا ہے۔
۱۰۶۔ جو موقوف (منسوخ) کرتے ہیں ہم کوئی آیت یا بھلا دیتے ہیں تو پہنچاتے ہیں اس سے بہتر یا اس کے برابر۔
کیا تجھ کو معلوم نہیں؟ کہ اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۰۷۔ کیا تجھ کو معلوم نہیں کہ اﷲ ہی کو سلطنت ہے آسمان اور زمین کی۔
اور تم کو نہیں اﷲ کے سوا کوئی حمایتی اور مدد والا۔
۱۰۸۔ کیا تم مسلمان بھی چاہتے ہو کہ سوال شروع کرو اپنے رسول سے، جیسے سوال ہو چکے ہیں موسیٰ سے پہلے؟
اور جو کوئی انکار لے بدلے یقین کے، وہ بھولا سیدھی راہ سے۔
۱۰۹۔ دل چاہتا ہے بہت کتاب والوں کا، کسی طرح تم کو پھیر کر مسلمان ہوئے پیچھے کافر کر دیں۔
حسد کر کر اپنے اندر سے، بعد اس کے کہ کھل چکا ان پر حق۔
سو تم درگذر کرو، اور خیال نہ لاؤ جب تک بھیجے اﷲ اپنا حکم۔
اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۱۰۔ اور کھڑی رکھو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ۔
اور جو آگے بھیجو گے اپنے واسطے بھلائی، وہ پاؤ گے اﷲ کے پاس۔
اﷲ تمہارے کام دیکھتا ہے۔
۱۱۱۔ اور کہتے ہیں ہر گز نہ جائیں گے جنّت میں مگر جو ہوں گے یہود یا نصاریٰ۔
یہ آرزوئیں باندھ لیں انہوں نے۔
کہہ، لے آؤ سند اپنی اگر تم سچے ہو۔
۱۱۲۔ کیوں نہیں! جس نے تابع کیا منہ اپنا اﷲ کے اور وہ نیکی پر ہے اسی کو ہے مزدوری اس کی اپنے رب کے پاس۔
اور نہ ڈر ہے ان پر اور نہ ان کو غم۔
۱۱۳۔ اور یہود نے کہا، نصاریٰ نہیں کچھ راہ پر۔
اور نصاریٰ نے کہا یہود نہیں کچھ راہ پر، اور وہ سب پڑھتے ہیں کتاب۔
اسی طرح کہی ان لوگوں نے جن پاس علم نہیں، انہیں کی سی بات۔
اب اﷲ حکم کرے گا ان میں دن قیامت کے، جس بات میں جھگڑتے تھے۔
۱۱۴۔ اور اس سے ظالم کون جس نے منع کیا اﷲ کی مسجدوں میں کہ پڑھیے وہاں نام اس کا اور دوڑا ان کے اجاڑنے کو؟
ایسوں کو نہیں پہنچتا کہ پیٹھیں (گھسیں) ان میں مگر ڈرتے ہوئے۔
ان کو دنیا میں ذلّت ہے، اور ان کو آخرت میں بڑی مار ہے۔
۱۱۵۔ اور اﷲ ہی کی ہے مشرق اور مغرب۔ سو جس طرف تم منہ کرو، وہاں ہی متوجہ ہے اﷲ۔
برحق اﷲ گنجائش والا ہے سب خبر رکھتا۔
۱۱۶۔ اور کہتے ہیں، اﷲ رکھتا ہے اولاد، وہ سب سے نرالا،
بلکہ اس کا مال ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔ سب اس کے آگے ادب سے ہیں۔
۱۱۷۔ نیا نکالنے والا (موجد) آسمان اور زمین کا،
اور جب حکم کرتا ہے ایک کام کو تو یہی کہتا ہے اس کو کہ ہو، وہ ہوتا ہے۔
۱۱۸۔ اور کہنے لگے جن کو علم نہیں، کیوں نہیں بات کرتا ہم سے اﷲ یا ہم کو آئے کوئی آیت؟
اسی طرح کہہ چکے ہیں ان سے اگلے انہی کی سی بات۔ ایک سے ہیں دل بھی ان کے۔
ہم نے بیان کر دیں نشانیاں واسطے ان لوگوں کے جن کو یقین ہے۔
۱۱۹۔ ہم نے تجھ کو بھیجا ٹھیک بات لے کر، خوشی اور ڈر سنانے کو، اور تجھ سے پوچھ نہیں دوزخ والوں کی۔
۱۲۰۔ اور ہر گز راضی نہ ہوں گے تجھ سے یہود اور نصاریٰ، جب تک تابع نہ ہو تُو ان کے دین کا۔
تُو کہہ، جو راہ اﷲ دکھائے وہی راہ ہے۔
اور کبھی چلا تُو ان کی پسند پر، بعد اس علم کے جو تجھ کو پہنچا،
تو تیرا کوئی نہیں اﷲ کے ہاتھ سے حمایت کرنے والا اور نہ مددگار۔
۱۲۱۔ جن کو ہم نے دی ہے کتاب، وہ اس کو پڑھتے ہیں، جو حق ہے پڑھنے کا۔ وہ اس پر یقین لاتے ہیں۔
اور جو کوئی منکر ہو گا اس سے، سو انہیں کو نقصان ہے۔
۱۲۲۔ اے بنی اسرائیل یاد کرو احسان میرا، جو میں نے تم پر کیا،
اور وہ کہ بڑا کیا تم کو سارے جہان پر۔
۱۲۳۔ اور بچو اس دن سے، کہ کام نہ آئے کوئی شخص کسی شخص کے ایک ذرّہ،
اور نہ قبول ہو اس کی طرف سے بدلہ، اور کام نہ آئے اس کو سفارش، اور نہ اُن کو مدد پہنچے۔
۱۲۴۔ اور جب آزمایا ابراہیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں، پھر اُس نے وہ پوری کیں۔
فرمایا، میں تجھ کو کروں گا سب لوگوں کا پیشوا۔
بولا، اور میری اولاد میں بھی؟
کہا، نہیں پہنچتا میرا قرار (وعدہ) بے انصافوں کو۔
۱۲۵۔ اور جب ٹھہرایا ہم نے یہ گھر کعبہ اجتماع کی جگہ لوگوں کی اور پناہ۔ اور کر رکھو، جہاں کھڑا ہوا ابراہیم، نماز کی جگہ۔
اور کہہ دیا ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل کو، کہ پاک رکھو
گھر میرا واسطے طواف والوں کے اور اعتکاف والوں کے اور رکوع اور سجدہ والوں کے۔
۱۲۶۔ اور جب کہا ابراہیم نے اے رب! کر اس کو شہر امن کا،
اور روزی دے اس کے لوگوں کو میوے، جو کوئی ان میں یقین لائے اﷲ پر، اور پچھلے دن (آخرت) پر۔
فرمایا، اور جو کوئی منکر ہے اس کو بھی فائدہ دوں گا تھوڑے دنوں،
پھر اس کو قید کر بلاؤں گا دوزخ کے عذاب میں۔ اور بُری جگہ پہنچ ہے۔
۱۲۷۔ اور جب اٹھانے لگا ابراہیم بنیادیں اس گھر کی اور اسمٰعیل۔ (تو دعا کرتے جاتے تھے) اے رب قبول کر ہم سے۔
تو ہی ہے اصل سنتا جانتا۔
۱۲۸۔ اے رب! اور کر ہم کو حکم بردار اپنا اور ہماری اولاد میں بھی ایک اُمت حکم بردار اپنی،
اور جتا (آگاہ کر) ہم کو دستور حج کرنے کے اور ہم کو معاف کر۔
تو ہی ہے اصل معاف کرنے والا مہربان۔
۱۲۹۔ اے رب ہمارے! اور اُٹھا ان میں ایک رسول انہیں میں کا،
پڑھے ان پر تیری آیتیں اور سکھائے ان کو کتاب اور پکی باتیں اور ان کو سنوارے۔
تو ہی ہے اصل زبردست حکمت والا۔
۱۳۰۔ اور کون پسند نہ رکھے دین ابراہیم کا؟ مگر جو بیوقوف ہو اپنے جی (آپ) میں۔
اور ہم نے اس کو خاص کیا دنیا میں۔ اور آخرت میں نیک ہے۔
۱۳۱۔ جب اس کو کہا اس کے رب نے، حکم بردار ہو، بولا، میں حکم میں آیا جہان کے صاحب کے۔
۱۳۲۔ اور یہی وصیت کر گیا ابراہیم اپنے بیٹوں کو، اور یعقوب (بھی)۔
اے بیٹو! اﷲ نے چن کر دیا تم کو دین، پھر نہ مریو مگر مسلمانی پر۔
۱۳۳۔ کیا تم حاضر تھے؟ جس وقت پہنچی یعقوب کو موت، جب کہا اپنے بیٹوں کو، تم کیا پُوجو گے بعد میرے؟
بولے، ہم بندگی کریں گے تیرے رب اور تیرے باپ دادوں کے رب کو، ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق،
وہی ایک رب۔ اور ہم اسی کے حکم پر ہیں۔
۱۳۴۔ وہ ایک جماعت تھی گزر گئی۔ ان کا ہے جو کما گئے اور تمہارا ہے جو تم کماؤ۔
اور تم سے پوچھ نہیں ان کے کام کی۔
۱۳۵۔ اور کہتے ہیں، ہو جاؤ یہود یا نصاریٰ، تو راہ پر آؤ۔
تُو کہہ، نہیں! ہم نے پکڑی راہ ابراہیم کی، جو ایک طرف کا تھا۔ اور نہ تھا شریک والوں میں۔
۱۳۶ تم کہو، ہم نے یقین کیا اﷲ کو اور جو اترا ہم پر،
اور جو اترا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر،
اور جو ملا موسیٰ کو اور عیسیٰ کو، اور جو ملا سب نبیوں کو، اپنے رب سے۔
ہم فرق نہیں کرتے ایک میں ان سب سے۔ اور ہم اسی کے حکم بردار ہیں۔
۱۳۷۔ پھر اگر وہ یقین لائیں جس پر تم یقین لائے تو راہ پائیں۔ اور اگر پھر جائیں تو اب وہی ہیں ضد پر۔
سو اب کفایت (کافی) ہے تیری طرف سے ان کو اﷲ۔ اور وہی ہے سنتا جانتا۔
۱۳۸۔ اور کس کا رنگ ہے اﷲ سے بہتر؟ اور ہم اسی کی بندگی پر ہیں۔
۱۳۹۔ کہہ، کیا اب تم جھگڑتے ہو ہم سے اﷲ میں، اور وہی ہے رب ہمارا اور رب تمہارا،
اور ہم کو عمل ہمارا اور تم کو عمل تمہارا۔
اور ہم اسی کے ہیں نرے۔
۱۴۰۔ کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب،
اور اس کی اولاد یہود تھے یا نصاریٰ؟
کہہ، تم کو خبر زیادہ ہے یا اﷲ کو؟
اور اس سے ظالم کون جس نے چھپائی گواہی، جو تھی اس پاس اﷲ کی؟
اور اﷲ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۱۴۱۔ وہ ایک جماعت تھی گزر گئی۔ ان کا ہے جو کما گئے وہ اور تمہارا ہے جو تم کماؤ۔
اور تم سے پُوچھ نہیں اُن کے کام کی۔
۱۴۲۔ اب کہیں گے بیوقوف لوگ، کاہے پر (کیوں) پھر گئے مسلمان اپنے قبلے سے جس پر تھے۔
تُو کہہ، اﷲ کی ہے مشرق اور مغرب۔ چلائے جس کو چاہے سیدھی راہ۔
۱۴۳۔ اور اسی طرح کیا ہم نے تم کو اُمّت معتدل، کہ تم ہو بتانے والے (گواہ) لوگوں پر،
اور رسول ہو تم پر بتانے والا(گواہ)۔
اور وہ قبلہ جو ہم نے ٹھہرایا جس پر تُو تھا، نہیں مگر اس واسطے کہ معلوم کریں کون تابع رہے گا رسول کا،
اور کون پھر جائے گا اُلٹے پاؤں۔
اور یہ بات بھاری ہوئی مگر اُن پر جن کو راہ دی اﷲ نے اور اﷲ ایسا نہیں کہ ضائع کرے تمہارا یقین لانا۔
البتہ اﷲ لوگوں پر شفقت رکھتا ہے مہربان۔
۱۴۴۔ ہم دیکھتے ہیں پھر جانا تیرا منہ آسمان میں۔
سو البتہ پھیر دیں گے تجھ کو جس قبلے کی طرف تُو راضی ہے۔
اب پھیر منہ اپنا طرف مسجد الحرام کے۔ اور جس جگہ تم ہوا کرو پھیرو منہ اسی طرف۔
اور جن کو ملی ہے کتاب، البتہ جانتے ہیں کہ یہی ٹھیک ہے ان کے رب کی طرف سے۔
اور اﷲ بے خبر نہیں ان کاموں سے جو کرتے ہیں۔
۱۴۵۔ اور اگر تُو لائے کتاب والوں پاس ساری نشانیاں، نہ چلیں گے تیرے قبلے پر۔
اور تُو نہ مانے ان کا قبلہ۔ اور نہ ان میں ایک مانتا ہے دوسرے کا قبلہ۔
اور کبھی تُو چلا ان کی پسند پر، بعد اس علم کے جو تجھ کو پہنچا۔
تو بیشک تُو بھی ہے بے انصافوں میں۔
۱۴۶۔ جن کو ہم نے دی ہے کتاب، پہچانتے ہیں یہ بات، جیسے پہچانتے ہیں اپنے بیٹوں کو۔
اور ایک فرقہ ان میں چھپاتے ہیں حق کو جان کر۔
۱۴۷۔ حق وہی جو تیرا رب کہے، پھر تُو نہ ہو شک لانے والا۔
۱۴۸۔ اور ہر کسی کو ایک طرف ہے، کہ منہ کرتا ہے اس طرف، سو تم سبقت چاہو نیکیوں میں۔
جس جگہ تم ہو گے، کر لائے گا اﷲ اکٹھا۔ بیشک اﷲ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۱۴۹۔ اور جس جگہ سے تُو نکلے، منہ کر طرف مسجد الحرام کے۔
اور یہی تحقیق (حق) ہے تیرے رب کی طرف سے۔ اور اﷲ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۱۵۰۔ اور جہاں سے تُو نکلے منہ کر طرف مسجد الحرام کے۔
اور جس جگہ تم ہوا کرو منہ کرو اُسی کی طرف، کہ نہ رہے لوگوں کو تم سے جھگڑنے کی جگہ۔
مگر جو ان میں بے انصاف ہیں سو اُن سے مت ڈرو، اور مجھ سے ڈرو۔
اور اس واسطے کہ پُورا کروں تم پر فضل اپنا، اور شاید تم راہ پاؤ۔
۱۵۱۔ جیسا بھیجا ہم نے تم میں رسول تمہی میں کا، پڑھتا تمہارے پاس آیتیں ہماری اور تم کو سنوارتا،
اور سکھاتا کتاب اور تحقیق بات اور سکھاتا تم کو جو تم نہ جانتے تھے۔
۱۵۲۔ تو تم یاد رکھو مجھ کو، میں یاد رکھوں تم کو، اور احسان مانو میرا اور نا شکری مت کرو۔
۱۵۳۔ اے مسلمانو! قوت پکڑو ثابت رہنے (صبر) اور نماز سے۔ بیشک اﷲ ساتھ ہے ثابت رہنے (صبر کرنے) والوں کے۔
۱۵۴۔ اور نہ کہو جو کوئی مارا جائے اﷲ کی راہ میں، کہ مُردے ہیں۔ بلکہ وہ زندہ ہیں، لیکن تم کو خبر نہیں۔
۱۵۵۔ اور البتہ ہم آزمائیں گے تم کو کچھ ایک ڈر اور بھوک سے، اور نقصان سے مالوں اور جانوں اور میووں کے۔
اور خوشی سنا ثابت رہنے (صبر کرنے) والوں کو۔
۱۵۶۔ کہ جب ان کو پہنچے کچھ مصیبت، کہیں ہم اﷲ کا مال ہیں اور ہم کو اسی طرف پھر (لوٹ) جانا ہے۔
۱۵۷۔ ایسے لوگ انہیں پر شاباشیں ہیں اپنے رب کی اور مہربانی۔ اور وہی ہیں راہ پر۔
۱۵۸۔ صفا اور مروہ جو ہیں، نشان ہیں اﷲ کے،
پھر جو کوئی حج کرے اس گھر کا، یا زیارت تو گناہ نہیں اس کو کہ طواف کرے ان دونوں میں۔
اور جو کوئی شوق سے کرے کچھ نیکی، تو اﷲ قدردان ہے سب جانتا۔
۱۵۹۔ جو لوگ چھپاتے ہیں جو کچھ ہم نے اتارا صاف حکم اور راہ کے نشان،
بعد اس کے کہ ہم ان کو کھول چکے لوگوں کے واسطے کتاب میں،
ان کو لعنت دیتا ہے اﷲ، اور لعنت دیتے ہیں سب لعنت دینے والے۔
۱۶۰۔ مگر جنہوں نے توبہ کی اور سنوارا اور بیان کر دیا تو ان کو معاف کرتا ہوں،
اور میں ہوں معاف کرنے والا مہربان۔
۱۶۱۔ جو لوگ منکر ہوئے اور مر گئے منکر ہی، اُن ہی پر ہے لعنت اﷲ کی،
اور فرشتوں کی اور لوگوں کی سب کی۔
۱۶۲۔ رہ پڑے اس میں نہ ہلکا ہو گا ان پر عذاب اور نہ اُن کو فرصت ملے گی۔
۱۶۳۔ اور تمہارا رب اکیلا رب ہے کسی کو پُوجنا نہیں اس کے سوا، بڑا مہربان ہے رحم والا۔
۱۶۴۔ آسمان اور زمین کا بنانا اور رات دن کا بدلتے آنا،
اور کشتی جو لے کر چلتی ہے دریا میں جو چیزیں کام آئیں لوگوں کو،
اور وہ جو اﷲ نے اتارا آسمان سے پانی، پھر جِلایا (زندہ کیا) اس سے زمین کو مر گئے پیچھے،
اور بکھیرے اس میں سب قِسم کے جانور،
اور پھیرنا باؤں (ہواؤں) کا، اور ابر جو حکم کا تابع ہے درمیان آسمان اور زمین کے،
اُن میں نمونے ہیں عقلمند لوگوں کو۔
۱۶۵۔ اور بعضے لوگ ہیں جو پکڑتے ہیں اﷲ کے برابر اوروں کو، اُن کی محبت رکھتے ہیں جیسے محبت اﷲ کی۔
اور ایمان والوں کو اس سے زیادہ ہے محبت اﷲ کی۔
اور کبھی دیکھیں بے انصاف اس وقت کو، جب دیکھیں گے عذاب، کہ زور سارا اﷲ کو ہے،
اور اﷲ کی مار سخت ہے۔
۱۶۶۔ جب الگ ہو جائیں جن کے ساتھ ہوئے تھے اپنے ساتھ والوں سے، اور دیکھیں عذاب،
اور ٹوٹ (منقطع ہو)جائیں ان کے سب طرف کے علاقے (تمام وسائل)۔
۱۶۷۔ اور کہیں گے ساتھ پکڑنے والے، کاش کہ ہم کو دوسری بار زندگی ہو، تو ہم الگ ہو جائیں انسے، جیسے یہ الگ ہو گئے ہم سے۔
اسی طرح دکھاتا ہے اﷲ ان کو کام ان کے افسوس دلانے کو۔
اور ان کو نکلنا نہیں آگ سے۔
۱۶۸۔ اے لوگو! کھاؤ زمین کی چیزوں میں سے جو حلال ہے ستھرا۔
اور نہ چلو قدموں پر شیطان کے، وہ تمہارا دشمن ہے صریح۔
۱۶۹۔ وہ تو یہی حکم کرے گا تم کو بُرے کام اور بے حیائی اور یہ کہ جھوٹ بولو اﷲ پر جو تم کو معلوم نہیں۔
۱۷۰۔ اور جو ان کو کہیئے چلو اس پر جو نازل کیا اﷲ نے،
کہیں نہیں! ہم چلیں گے اس پر، جس پر دیکھا اپنے باپ دادوں کو۔
بھلا اگرچہ ان کے باپ دادے نہ عقل رکھتے ہوں کچھ، نہ راہ کی خبر۔
۱۷۱۔ اور مثال ان منکروں کی، جیسے مثال ایک شخص کی، کہ چلّاتا ہے ایک چیز کو جو سنتی نہیں مگر پکارنا اور چِلّانا۔
بہرے، گونگے، اندھے ہیں، سو ان کو عقل نہیں۔
۱۷۲۔ اے ایمان والو! کھاؤ ستھری چیزیں، جو تم کو روزی دی ہم نے،
اور شکر کرو اﷲ کا، اگر تم اسی کے بندے ہو۔
۱۷۳۔ یہی حرام کیا ہے تم پر مُردہ اور لہو اور گوشت سؤر کا، اور جس پر نام پکارا اﷲ کے سوا کا۔
پھر جو کوئی پھنسا ہو، نہ بے حکمی کرتا ہے نہ زیادتی، تو اس پر نہیں گناہ۔
اﷲ بخشنے والا ہے مہربان۔
۱۷۴۔ جو لوگ چھپاتے ہیں جو کچھ نازل کی اﷲ نے کتاب اور لیتے ہیں اس پر مول تھوڑا،
وہ نہیں کھاتے اپنے پیٹ میں مگر آگ،
اور نہ بات کرے گا ان سے اﷲ قیامت کے دن، اور نہ سنوارے گا ان کو۔
اور ان کو دُکھ کی مار ہے۔
۱۷۵۔ وہی ہیں جنہوں نے خرید کی گمراہی، بدلے راہ کے، اور مار بدلے مِہر (رحمت) کے،
سو کیا سہار ہے ان کو آگ کی۔
۱۷۶۔ یہ اس واسطے کہ اﷲ نے اُتاری کتاب سچّی۔
اور جنہوں نے کئی راہیں نکالیں کتاب میں وہ ضد میں دور پڑے ہیں۔
۱۷۷۔ نیکی یہی نہیں، کہ منہ کرو اپنے مشرق کی طرف یا مغرب کی،
لیکن نیکی وہ ہے جو کوئی ایمان لائے اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر، اور فرشتوں پر اور کتاب پر اور نبیوں پر۔
اور دے مال اس کی محبت پر ناتے والوں کو،
اور یتیموں کو اور محتاجوں کو، اور راہ کے مسافر کو، اور مانگنے والوں کو اور گردنیں چھڑانے میں۔
اور کھڑی رکھے نماز اور دیا کرے زکوٰۃ اور پورا کرنے والا اپنے اقرار کو جب قول کریں۔
اور ٹھیرنے والے سختی میں اور تکلیف میں اور وقت لڑائی کے۔
وہی لوگ ہیں جو سچے ہوئے۔ اور وہی بچاؤ میں آئے۔
۱۷۸۔ اے ایمان والو! حکم ہوا تم پر بدلا برابر مارے گیوں میں۔
صاحب کے بدلے صاحب، اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔
پھر جس کو معاف ہوا اس کے بھائی کی طرف سے کچھ ایک، تو چاہیئے مرضی پر چلنا موافق دستور کے، اور پہنچانا اس کو نیکی سے۔
یہ آسانی ہوئی تمہارے رب کی طرف سے، اور مہربانی۔
پھر جو کوئی زیادتی کرے بعد اس کے تو اس کو دُکھ کی مار ہے۔
۱۷۹۔ تم کو قصاص میں زندگی ہے، اے عقلمندو! شاید تم بچتے رہو۔
۱۸۰۔ حکم ہوا تم پر جب حاضر ہو کسی کو تم میں موت، اگر کچھ مال چھوڑے
کہ دلوا مرے (وصیت کرنا)ماں باپ کو اور ناتے والوں کو دستور سے، (یہ) ضرور ہے پرہیزگاروں کو۔
۱۸۱۔ پھر جو کوئی اس کو بدلے، بعد اس کے کہ سُن چکا، تو اس کا گناہ انہیں پر جنہوں نے بدلا،
بیشک اﷲ ہے سنتا جانتا۔
۱۸۲۔ پھر جو کوئی ڈرا دلوانے والے کی طرفداری سے یا گناہ سے پھر ان میں صلح کروا دی، تو اس پر گناہ نہیں۔
البتہ اﷲ بخشنے والا ہے مہربان۔
۱۸۳۔ اے ایمان والو!
حکم ہوا تم پر روزے کا، جیسے حکم ہوا تھا تم سے اگلوں پر، شاید تم پرہیزگار ہو جاؤ۔
۱۸۴۔ کئی دن ہیں گنتی کے۔ پھر جو کوئی تم میں بیمار ہو یا سفر میں، تو گنتی چاہیئے اور دنوں سے۔
اور جن کو طاقت ہے، تو بدلا چاہیئے ایک فقیر کا کھانا۔ پھر جو کوئی شوق سے کرے نیکی، تو اس کو بہتر ہے۔
اور روزہ رکھو تو تمہارا بھلا ہے، اگر تم سمجھ رکھتے ہو۔
۱۸۵۔ مہینہ رمضان کا، جس میں نازل ہوا قرآن، ہدایت واسطے لوگوں کے، اور کھلی نشانیاں راہ کی، اور فیصلہ۔
پھر جو کوئی پائے تم میں یہ مہینہ، تو اس کو روزے رکھے،
اور جو کوئی ہو بیمار یا سفر میں تو گنتی چاہیئے اور دنوں سے۔
اﷲ چاہتا ہے تم پر آسانی، اور نہیں چاہتا تم پر مشکل۔
اور اس واسطے کہ پوری کرو گنتی اور بڑائی کرو اﷲ کی اس پر کہ تم کو راہ بتائی،
اور شاید تم احسان مانو۔
۱۸۶۔ اور جب تجھ سے پوچھیں بندے میرے مجھ کو، تو میں نزدیک ہوں۔
پہنچتا ہوں پکارتے کی پکار کو، جس وقت مجھ کو پکارتا ہے،
تو چاہیئے کہ حکم مانیں میرا اور یقین لائیں مجھ پر، شاید نیک راہ پر آئیں۔
۱۸۷۔ حلال ہوا تم کو روزے کی رات میں بے پردہ ہونا اپنی عورتوں سے۔
وہ پوشاک ہیں تمہاری اور تم پوشاک ہو اُن کی۔
اﷲ نے معلوم کیا کہ تم اپنی چوری کرتے تھے، سو معاف کیا تم کو اور درگذر کی تم سے،
پھر اب ملو ان سے (مباشرت کرو)، اور چاہو جو لکھ (مقدور کر) دیا اﷲ نے تم کو،
اور کھاؤ اور پیو، جب تک کہ صاف نظر آئے تم کو دھاری سفید جُدا دھاری سیاہ سے، فجر کی۔
پھر پورا کرو روزہ رات تک۔
اور نہ لگو (مباشرت کرو) ان سے جب اعتکاف بیٹھے ہو مسجدوں میں۔
یہ حدیں باندھی ہیں اﷲ کی، سو ان کے نزدیک نہ جاؤ۔
اس طرح بیان کرتا ہے اﷲ اپنی آیتیں لوگوں کو، شاید وہ بچتے رہیں۔
۱۸۸۔ اور نہ کھاؤ مال ایک دوسرے کے آپس میں نا حق اور نہ پہنچاؤ اُن کو حاکموں تک،
کہ کھا جاؤ کاٹ کر لوگوں کے مال میں سے مارے گناہ کے اور تم کو معلوم ہے۔
۱۸۹۔ تجھ سے پوچھتے ہیں چاند کا نیا نکلنا،
تُو کہہ، یہ وقت ٹھیرے ہیں واسطے لوگوں کے اور واسطے حج کے۔
اور نیکی یہ نہیں کہ گھروں میں آؤ چھت پر سے، لیکن نیکی وہی جو کوئی بچتا رہے۔
اور گھروں میں آؤ دروازوں سے، اور اﷲ سے ڈرتے رہو شاید تم مراد کو پہنچو۔
۱۹۰۔ اور لڑو اﷲ کی راہ میں ان سے جو لڑتے ہیں تم سے، اور زیادتی مت کرو،
اﷲ نہیں چاہتا زیادتی والوں کو۔
۱۹۱۔ اور مارو ان کو جس جگہ پاؤ، اور نکال دو ان کو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا،
اور دین سے بچلانا (گمراہ کرنا) مارنے سے زیادہ ہے،
اور نہ لڑو ان سے مسجد الحرام پاس، جب تک وہ نہ لڑیں تم سے اس جگہ۔
پھر اگر وہ لڑیں تو ان کو مارو۔ یہی سزا ہے منکروں کی۔
۱۹۲۔ پھر اگر وہ باز آئیں تو اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۱۹۳۔ اور لڑو ان سے جب تک نہ باقی رہے فساد اور حکم رہے اﷲ کا۔
پھر اگر وہ باز آئیں تو زیادتی نہیں مگر بے انصافوں پر۔
۱۹۴۔ حُرمت کا مہینہ مقابل حُرمت کے مہینے کے، اور ادب رکھنے میں بدلا ہے۔
پھر جس نے تم پر زیادتی کی تم اس پر زیادتی کرو، جیسے اس نے زیادتی کی۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے اور جان رکھو کہ اﷲ ساتھ ہے پرہیزگاروں کے۔
۱۹۵۔ اور خرچ کرو اﷲ کی راہ میں اور نہ ڈالو اپنی جان کو ہلاکت میں۔
اور نیکی کرو۔ اﷲ چاہتا ہے نیکی والوں کو۔
۱۹۶۔ اور پورا کرو حج اور عمرہ اﷲ کے واسطے، پھر اگر تم روکے گئے تو جو میسّر ہو قربانی بھیجو۔
اور حجامت نہ کرو سر کی، جب تک پہنچ نہ چکے قربانی اپنے ٹھکانے پر۔
پھر جو کوئی تم میں مریض ہو، یا اس کو دُکھ دیا اس کے سر نے، تو بدلا دے روزے یا خیرات یا ذبح کرنا۔
پھر جب تم کو خاطر جمع ہو، تو جو کوئی فائدہ لے عمرہ ملا کر حج کے ساتھ، تو جو میسر ہو قربانی پہنچائے۔
پھر جس کو پیدا نہ ہو تو روزہ تین دن کا حج کے وقت میں، اور سات دن جب پھر کر جاؤ۔ یہ دس ہوئے پورے۔
یہ اس کو ہے جس کے گھر والے نہ ہوں رہتے مسجد الحرام پاس۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے اور جان رکھو کہ اﷲ کا عذاب سخت ہے۔
۱۹۷۔ حج کے کئی مہینے ہیں معلوم۔
پھر جس نے لازم کر لیا ان میں حج، تو بے پردہ ہونا نہیں عورت سے، نہ گناہ کرنا نہ جھگڑا کرنا حج میں۔
اور جو کچھ تم کرو گے نیکی، اﷲ کو معلوم ہو گی۔
اور خرچ راہ لیا کرو، کہ خرچ راہ میں بہتر ہے گناہ سے بچنا۔
اور مجھ سے ڈرتے رہو اے عقلمندو۔
۱۹۸۔ کچھ گناہ نہیں تم پر کہ تلاش کرو فضل اپنے رب کا۔
پھر جب طواف کو چلو عرفات سے، تو یاد کرو اﷲ کو نزدیک مشعر الحرام کے۔
اور اس کو یاد کرو جس طرح تم کو سکھایا۔ اور تم تھے اس سے پہلے راہ بھولے۔
۱۹۹۔ پھر طواف کو چلو جہاں سے سب لوگ چلیں، اور گناہ بخشواؤ اﷲ سے۔
اﷲ ہے بخشنے والا مہربان۔
۲۰۰۔ پھر جب پورے کر چکو اپنے حج کے کام تو یاد کرو اﷲ کو جیسے یاد کرتے تھے اپنے باپ دادوں کو، بلکہ اس سے زیادہ یاد۔
پھر کوئی آدمی کہتا ہے اے رب ہمارے! دے ہم کو دنیا میں، اور اس کو آخرت میں کچھ حِصّہ نہیں۔
۲۰۱۔ اور کوئی ان میں کہتا ہے،
اے رب ہمارے! دے ہم کو دنیا میں خوبی اور آخرت میں خوبی، اور بچا ہم کو دوزخ کے عذاب سے۔
۲۰۲۔ یہ لوگ! انہی کو ہے کچھ حِصّہ اپنی کمائی سے۔ اور اﷲ جلد لیتا ہے حساب۔
۲۰۳۔ اور یاد کرو اﷲ کو کئی دن گنتی کے۔
پھر جو کوئی جلدی چلا گیا دو دن میں، اس پر نہیں گناہ اور جو کوئی رہ گیا اس پر نہیں گناہ، جو کوئی ڈرتا ہے۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے، اور جان رکھو کہ تم اسی پاس جمع ہو گے۔
۲۰۴۔ اور بعضا آدمی ہے کہ خوش آئے تجھ کو بات اس کی دنیا کی زندگی میں،
اور گواہ پکڑتا ہے اﷲ کو اپنے دل کی بات پر، اور وہ سخت جھگڑا لُو ہے۔
۲۰۵۔ اور جب پیٹھ پھیرے دوڑتا پھرے ملک میں کہ اس میں ویرانی کرے اور ہلاک کرے کھیتیاں اور جانیں۔
اور اﷲ خوش نہیں رکھتا (پسند نہیں کرتا) فساد کرنا۔
۲۰۶۔ اور جو کہئے اﷲ سے ڈر، تو کھینچ لائے اس کو غرور گناہ پر،
پھر بس ہے اس کو دوزخ۔ اور بُری تیاری ہے۔
۲۰۷۔ اور کوئی آدمی ہے جو بیچتا ہے اپنی جان، تلاش کرتا خوشی اﷲ کی۔
اور اﷲ شفقت رکھتا ہے بندوں پر۔
۲۰۸۔ اے ایمان والو! داخل ہو مسلمانی میں پُورے، اور مت چلو قدموں پر شیطان کے۔
وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔
۲۰۹۔ پھر اگر ڈگنے (گرنے) لگو، بعد اس کے کہ پہنچے تم کو صاف حکم، تو جان رکھو کہ اﷲ زبردست ہے حکمت والا۔
۲۱۰۔ کیا لوگ یہی انتظار رکھتے ہیں؟ کہ آئے ان پر اﷲ ابر کے سائبانوں میں، اور فرشتے، اور فیصل ہووے کام۔
اور اﷲ کی طرف رجوع ہیں سب کام۔
۲۱۱۔ پوچھ بنی اسرائیل سے، کتنی دیں ہم نے ان کو آیتیں واضح۔
اور جو کوئی بدل ڈالے اﷲ کی نعمت، بعد اس کے کہ پہنچ چکی اس کو، تو اﷲ کی مار سخت ہے۔
۲۱۲۔ رجھایا ہے منکروں کو دُنیا کی زندگی پر، اور ہنستے ہیں ایمان والوں سے!
اور پرہیزگار ان سے اوپر ہوں گے قیامت کے دن۔
اور اﷲ روزی دے جس کو چاہے بے شمار۔
۲۱۳۔ تھا لوگوں کا دین ایک، پھر بھیجے اﷲ نے نبی، خوشی اور ڈر سناتے۔
اور اتاری ان کے ساتھ کتاب سچی، کہ فیصل کرے لوگوں میں، جس بات میں جھگڑا کریں۔
اور کتاب میں جھگڑا ڈالا نہیں مگر انہوں نے جن کو ملی تھی بعد اس کے کہ ان کو پہنچ چکے صاف حکم، آپس کی ضد سے۔
پھر اب راہ دی اﷲ نے ایمان والوں کو اس سچی بات کی، جس میں وہ جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے۔
اور اﷲ چلائے جس کو چاہے سیدھی راہ۔
۲۱۴۔ کیا تم کو خیال ہے کہ جنت میں چلے جاؤ گے، اور ابھی تم پر آئے نہیں احوال ان کے جو آگے ہو چکے تم سے۔
پہنچی ان کو سختی اور تکلیف اور جھڑ جھڑائے گئے،
یہاں تک کہ کہنے لگا رسول، اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے، کب آئے گی مدد اﷲ کی؟
سُن رکھو! مدد اﷲ کی نزدیک ہے۔
۲۱۵۔ تجھ سے پوچھتے ہیں کیا چیز خرچ کریں؟
تُو کہہ، جو چیز خرچ کرو فائدے کی، سو ماں باپ کو اور نزدیک ناتے والوں کو اور یتیموں کو اور محتاجوں کو اور راہ کے مسافر کو۔
اور جو کرو گے بھلائی سو وہ اﷲ کو معلوم ہے۔
۲۱۶۔ حکم ہوا تم پر لڑائی کا، اور وہ بُری لگتی ہے تم کو۔
اور شاید تم کو بُری لگے ایک چیز، اور بہتر ہو تم کو۔
اور شاید تم کو خوش لگے ایک چیز، اور وہ بُری ہو تم کو۔
اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۲۱۷۔ تجھ سے پُوچھتے ہیں مہینے حرام کو، اس میں لڑائی کرنی۔
تُو کہہ، لڑائی اس میں بڑا گناہ ہے۔
اور روکنا اﷲ کی راہ سے، اور اس کو نہ ماننا،
اور مسجد الحرام سے روکنا، اور نکال دینا اس کے لوگوں کو وہاں سے، اس سے زیادہ گناہ ہے اﷲ کے ہاں۔
اور دین سے بچلانا (گمراہ کرنا) مار ڈالنے سے زیادہ۔
اور وہ تو لگے ہی رہتے ہیں تم سے لڑنے کو، یہاں تک کہ تم کو پھیر دیں تمہارے دین سے، اگر مقدور پائیں۔
اور جو کوئی پھرے گا تم میں اپنے دین سے پھر مر جائے گا کُفر ہی پر،
تو ایسوں کے ضائع ہوئے عمل، دنیا میں اور آخرت میں۔
اور وہ آگ والے ہیں۔ وہ اس میں رہ پڑے۔
۲۱۸۔ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی، اور لڑے اﷲ کی راہ میں۔
وہ اُمیدوار ہیں اﷲ کی مِہر (رحمت) کے۔ اور اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۲۱۹۔ تجھ سے پُوچھتے ہیں حکم شراب اور جوئے کا۔
تُو کہہ، ان میں گناہ بڑا ہے، اور فائدے بھی ہیں لوگوں کو۔ اور ان کا گناہ فائدے سے بڑا ہے۔
اور وہ پوچھتے ہیں تجھ سے کیا خرچ کریں (اﷲ کی راہ میں)؟
تُو کہہ، جو افزود (ضرورت سے زیادہ) ہو۔
اسی طرح بیان کرتا ہے اﷲ تمہارے واسطے حکم، شاید تم دھیان کرو۔
۲۲۰۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
اور پوچھتے ہیں تجھ سے یتیموں کا حکم۔
تُو کہہ، سنوارنا ان کا بہتر ہے۔ اور اگر خرچ ملا رکھو ان کا تو تمہارے بھائی ہیں۔
اور اﷲ کو معلوم ہے خرابی کرنے والا اور سنوارنے والا۔
اور اگر چاہتا اﷲ تم پر مشکل ڈالتا۔ اﷲ زبردست ہے تدبیر والا۔
۲۲۱۔ اور نکاح میں نہ لاؤ شریک والی عورتیں، جب تک ایمان نہ لائیں۔
اور البتہ لونڈی مسلمان بہتر ہے کسی شرک والی سے، اگرچہ تم کو خوش (پسند) آئے۔
اور نکاح نہ کر دو شرک والوں کو جب تک ایمان نہ لائیں۔
اور البتہ غلام مسلمان بہتر ہے کسی شرک والے سے، اگرچہ تم کو خوش (پسند) آئے۔
وہ لوگ بلاتے ہیں دوزخ کی طرف، اور اﷲ بلاتا ہے جنت کی طرف اور بخشش کی طرف اپنے حکم سے،
اور بتاتا ہے اپنے حکم لوگوں کو، شاید وہ چوکس ہو جائیں۔
۲۲۲۔ اور پوچھتے ہیں تم سے حکم حیض کا۔
تُو کہہ، وہ گندگی ہے، سو تم پرے رہو عورتوں سے حیض کے وقت، اور نزدیک نہ ہو انسے جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں۔
پھر جب ستھرائی کر لیں۔ تو جاؤ ان پاس جہاں سے حکم دیا تم کو اﷲ نے۔
اﷲ کو خوش (پسند) آتے ہیں توبہ کرنے والے، اور خوش (پسند) آتے ہیں ستھرائی والے۔
۲۲۳۔ عورتیں تمہاری کھیتی ہیں تمہاری، سو جاؤ اپنی کھیتی میں جہاں سے چاہو۔ اور آگے کی تدبیر کرو اپنے واسطے۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے، اور جان رکھو کہ تم کو اس سے ملنا ہے۔ اور خوشخبری سُنا ایمان والوں کو۔
۲۲۴۔ اور نہ ٹھیراؤ اﷲ کو ہتھ کنذا اپنی قسمیں کھانے کا، کہ سلوک نہ کرو اور پرہیزگاری اور صلح درمیان لوگوں کے۔
اور اﷲ سنتا ہے جانتا۔
۲۲۵۔ نہیں پکڑتا تم کو اﷲ ناکاری قَسموں پر تمہاری لیکن پکڑتا ہے اس کام پر جو کرتے ہیں دل تمہارے۔
اور اﷲ بخشتا ہے تحمل والا۔
۲۲۶۔ جو لوگ قسم کھا رہتے ہیں اپنی عورتوں سے، ان کو فرصت ہے چار مہینے۔
پھر اگر مل گئے تو اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۲۲۷۔ اور اگر ٹھہرایا رخصت کرنا، تو اﷲ سنتا ہے جانتا۔
۲۲۸۔ اور طلاق والی عورتیں انتظار کروائیں اپنے تئیں تین حیض تک۔
اور ان کو حلال نہیں کہ چھپا رکھیں جو پیدا کیا اﷲ نے ان کے پیٹ میں، اگر ایمان رکھتی ہیں اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر۔
اور ان کے خاوندوں کو پہنچتا ہے پھیر لینا اُن کا اتنی دیر میں، اگر چاہیں صلح کرنی۔
اور عورتوں کو بھی حق ہے جیسا کہ ان پر حق ہے، موافق دستور کے۔
اور مردوں کو ان پر درجہ ہے، اور اﷲ زبردست ہے تدبیر والا۔
۲۲۹۔ طلاق ہے دو بار تک، پھر رکھنا موافق دستور کے یا رخصت کرنا نیکی سے،
اور تم کو روا نہیں، کہ لے لو کچھ اپنا دیا ہوا عورتوں کو، مگر کہ وہ دونوں ڈریں، کہ نہ ٹھیک رکھیں گے قاعدے اﷲ کے۔
پھر اگر تم لوگ ڈرو کہ وہ نہ ٹھیک رکھیں گے قاعدے اﷲ کے، تو نہیں گناہ دونوں پر جو بدلہ دے کر چھوٹے عورت۔
یہ دستور باندھے ہیں اﷲ کے، سو اُنسے آگے نہ بڑھو۔
اور جو کوئی بڑھ چلے اﷲ کے قائدوں سے سو وہی لوگ ہیں گنہگار۔
۲۳۰۔ پھر اگر اس کو طلاق دے، تو اب حلال نہیں اس کو وہ عورت اس کے بعد جب تک نکاح نہ کرے کسی خاوند سے اس کے سوا،
پھر اگر وہ شخص اس کو طلاق دے تب گناہ نہیں ان دونوں پر کہ پھر مل جائیں اگر خیال رکھیں کہ ٹھیک رکھیں گے قاعدے اﷲ کے۔
اور یہ دستور باندھے ہیں اﷲ کے، بیان کرتا ہے واسطے جاننے والوں کے۔
۲۳۱۔ اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو، پھر پہنچیں اپنی عدّت تک، تو رکھ لو ان کو دستور سے، یا رخصت کرو دستور سے۔
اور مت بند کرو اُن کے ستانے کو تا زیادتی کرو۔ اور جو کوئی یہ کام کرے، اس نے بُرا کیا اپنا۔
اور مت ٹھہراؤ حکم اﷲ کے ہنسی۔
اور یاد کرو احسان اﷲ کا جو تم پر ہے، اور وہ جو اتاری تم پر کتاب اور کام کی باتیں، کہ تم کو سمجھائے۔
اور ڈرتے رہ اﷲ سے، اور جان رکھو کے اﷲ سب چیز جانتا ہے۔
۲۳۲۔ اور جب طلاق دی تم نے عورتوں کو، پھر پہنچ چکیں اپنی عدت کو، تو اب نہ روکو ان کو کہ
نکاح کر لیں اپنے خاوندوں سے، جب راضی ہو جائیں آپس میں، موافق دستور کے۔
یہ نصیحت ملتی ہے اس کو جو تم میں یقین رکھتا ہے اﷲ پر اور پچھلے دن پر۔
اسی میں سنوار زیادہ ہے تم کو اور ستھرائی۔ اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۲۳۳۔ اور لڑکے والیاں دودھ پلائیں اپنے لڑکوں کو دو برس پورے جو کوئی چاہے کہ پوری کرے دودھ کی مدت۔
اور لڑکے والے پر ہے کھانا اور پہننا اُن کا موافق دستور کے۔
تکلیف نہیں کسی شخص کو مگر جو اس کی گنجائش ہے،
نہ ضرر چاہے ماں اپنی اولاد کا، اور نہ لڑکے والے اپنی اولاد کا۔
اور وارث پر بھی یہی ذمہ ہے۔
پھر اگر دونوں چاہیں دودھ چھڑانا آپس کی رضا سے اور مشورت سے، تو ان کو نہیں گناہ۔
اور اگر تم مرد چاہو، کہ دودھ پلوا لو اپنی اولاد کو تو تم پر نہیں گناہ، جب حوالہ کر دیا جو تم نے دینا ٹھہرایا موافق دستور کے۔
اور ڈرو اﷲ سے، اور جان رکھو، کہ اﷲ تمہارے کام دیکھتا ہے۔
۲۳۴۔ اور جو لوگ مر جائیں تم میں اور چھوڑ جائیں عورتیں، وہ انتظار کروائیں اپنے تئیں چار مہینے اور دس دن۔
پھر جب پہنچ چکیں اپنی عدّت کو، تو تم پر نہیں گناہ، جو وہ اپنے حق میں کریں موافق دستور کے۔
اور اﷲ کو تمہارے کام کی خبر ہے۔
۲۳۵۔ اور گناہ نہیں تم پر جو پردے میں کہو پیغام نکاح کا عورت کو، یا چھپا رکھو اپنے دل میں۔
معلوم ہے اﷲ کو کہ تم البتہ دھیان کرو گے، لیکن وعدہ نہ کرو اُنسے چھپ کر مگر یہی کہ کہہ دو ایک بات جس کا رواج ہے۔
اور نہ باندھو گرہ نکاح کی۔ جب تک پہنچ چکے حکم اﷲ کا اپنی مدت کو۔
اور جان رکھو کہ اﷲ کو معلوم ہے جو تمہارے دل میں ہے، تو اس سے ڈرتے رہو۔
اور جان رکھو کہ اﷲ بخشتا ہے تحمل والا۔
۲۳۶۔ گناہ نہیں تم پر اگر طلاق دو عورتوں کو، جب تک یہ نہیں کہ ان کو ہاتھ لگایا ہو۔ یا مقرر کیا ہو ان کا کچھ حق۔
اور ان کو خرچ دو۔
وسعت والے پر اس کے موافق ہے اور تنگی والے پر اس کے موافق جو خرچ دستور ہے، لازم ہے نیکی والوں کو۔
۲۳۷۔ اور اگر طلاق دو ان کو ہاتھ لگانے سے پہلے، اور ٹھہرا چکے ہو اُن کا حق،
تو لازم ہوا آدھا جو کچھ ٹھہرایا تھا۔ مگر یہ کہ درگذر کریں عورتیں، یا درگذر کرے جس کے ہاتھ گِرہ ہے نکاح کی۔
اور تم مرد درگذر کرو تو قریب ہے پرہیزگاری سے۔ اور نہ بھلا دو بھلائی رکھنی آپس میں۔
تحقیق اﷲ جو کرتے ہو سو دیکھتا ہے۔
۲۳۸۔ خبردار رہو نمازوں سے، اور بیچ والی نماز سے۔ اور کھڑے رہو اﷲ کے آگے ادب سے۔
۲۳۹۔ پھر اگر تم کو ڈر ہو، تو پیادہ پڑھ لو یا سوار۔
پھر جس وقت چین پاؤ تو یاد کرو اﷲ کو، جیسا تم کو سکھایا ہے جو تم نہ جانتے تھے۔
۲۴۰۔ اور جو لوگ تم میں مر جائیں اور چھوڑ جائیں عورتیں۔
وصیت کر دیں اپنی عورتوں کے واسطے خرچ دینا ایک برس، نہ نکال دینا۔
پھر اگر وہ نکل جائیں تو گناہ نہیں تم پر، جو کچھ کریں اپنے حق میں دستور کی بات۔
اور اﷲ زبردست ہے حکمت والا۔
۲۴۱۔ اور طلاق والیوں کو خرچ دینا ہے موافق دستور کے لازم ہے پرہیزگاروں کو۔
۲۴۲۔ اس طرح بیان کرتا ہے اﷲ تمہارے واسطے اپنی آیتیں شاید تم بُوجھ (سمجھ) رکھو۔
۲۴۳۔ تو نے نہ دیکھے وہ لوگ جو نکلے اپنے گھروں سے، اور وہ ہزاروں تھے، موت کے ڈر سے۔
پھر کہا ان کو اﷲ نے، مر جاؤ۔ پیچھے ان کو جِلایا (زندہ کیا)۔
اﷲ تو فضل رکھتا ہے لوگوں پر، لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔
۲۴۴۔ اور لڑو اﷲ کی راہ میں، اور جان لو کہ اﷲ سنتا ہے جانتا۔
۲۴۵۔ کون شخص ہے ایسا؟ کہ قرض دے اﷲ کو اچھا قرض، کہ وہ اس کو دُونا کر دے کتنے برابر؟
اور اﷲ تنگی کرتا ہے اور کشائش (خوشحالی)۔ اور اس پاس اُلٹے (لَوٹ) جاؤ گے۔
۲۴۶۔ تو نے نہ دیکھی ایک جماعت بنی اسرائیل میں موسیٰ کے بعد؟
جب کہا اپنے نبی کو، کھڑا کر دے ہم کو ایک بادشاہ، کہ ہم لڑائی کریں اﷲ کی راہ میں،
وہ بولا کہ یہ بھی توقع ہے تم سے کہ اگر حکم ہو تم کو لڑائی کا، تب نہ لڑو۔
بولے ہم کو کیا ہوا ہم نہ لڑیں اﷲ کی راہ میں، اور ہم کو نکال دیا ہے ہمارے گھر سے، اور بیٹوں سے۔
پھر جب حکم ہوا ان کو لڑائی کا، پھر گئے، مگر تھوڑے ان میں سے۔
اور اﷲ کو معلوم ہیں گنہگار۔
۲۴۷۔ اور کہا ان کو ان کے نبی نے، اﷲ نے کھڑا کر دیا تم کو طالُوت بادشاہ۔
بولے، کہاں ہو گی اس کی سلطنت ہمارے اُوپر؟ اور ہمارا حق زیادہ ہے سلطنت میں اس سے، اور اس کو ملی نہیں کشایش مال کی۔
کہا اﷲ نے اس کو پسند کیا تم سے اور زیادہ کشایش (کشادگی) دی عقل میں اور بدن میں۔
اور اﷲ دیتا ہے اپنی سلطنت جس کو چاہے۔
اور اﷲ کشایش (وسعت) والا ہے سب جانتا۔
۲۴۸۔ اور کہا ان کو ان کے نبی نے، نشان اُس کی سلطنت کا یہ کہ آئے تم کو صندوق، جس میں ہے دل جمعی تمہارے رب کی طرف سے،
اور کچھ بچی چیزیں جو چھوڑ گئے موسیٰ اور ہارون کی اولاد، اٹھا لائیں اس کو فرشتے،
اس میں نشانی پُوری ہے تم کو اگر یقین رکھتے ہو۔
۲۴۹۔ پھر جب باہر ہوا طالوت فوجیں لے کر، کہا، اﷲ تم کو آزماتا ہے ایک نہر سے۔
پھر جس نے پانی پیا اس کا، وہ میرا نہیں۔ اور جس نے ا سکو نہ چکھا، وہ ہے میرا، پھر جو کوئی بھر لے ایک چُلّو اپنے ہاتھ سے۔
پھر پی گئے اس کا پانی مگر تھوڑے ان میں۔
پھر جب پار ہوا وہ اور ایمان والے ساتھ اس کے، کہنے لگے، قوت نہیں ہم کو آج جالوت کی اور اس کے لشکروں کی۔
بولے، جن کو خیال تھا کہ اُن کو ملنا ہے اﷲ سے،
بہت جگہ جماعت تھوڑی غالب ہوئی ہے جماعت بہت پر اﷲ کے حکم سے۔
اور اﷲ ساتھ ہے ٹھہرنے والوں کے۔
۲۵۰۔ اور جب سامنے ہوئے جالوت کے اور اس کی فوجوں کے، بولے،
اے رب ہمارے! ڈال دے ہم میں جتنی مضبوطی ہے اور ٹھہرا ہمارے پاؤں اور مدد کر ہماری اس کافر قوم پر۔
۲۵۱۔ پھر شکست دی ان کو اﷲ کے حکم سے، اور مارا داؤد نے جالُوت کو،
اور دی اس کو اﷲ نے سلطنت اور تدبیر، اور سکھایا اس کو جو چاہا۔
اور اگر دفع نہ کروا دے اﷲ لوگوں کو ایک کو ایک سے تو خراب ہو جائے ملک،
لیکن اﷲ فضل رکھتا ہے جہان کے لوگوں پر۔
۲۵۲۔ یہ آیتیں اﷲ کی ہیں، ہم تجھ کو سناتے ہیں۔ تحقیق۔ اور تو بیشک رسولوں میں ہے۔
۲۵۳۔ یہ سب رسول، بڑائی دی ہم نے ان میں ایک کو ایک سے،
کوئی ہے کہ کلام کیا اس سے اﷲ نے، اور بلند کئے بعضوں کے درجے،
اور دی ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو نشانیاں صریح، اور زور دیا اس کو روح پاک سے۔
اور اگر چاہتا اﷲ نہ لڑتے ان کے پچھلے، بعد اس کے کہ پہنچے ان کو صاف حکم،
لیکن وہ پھٹ گئے پھر کوئی ان میں یقین لایا، اور کوئی منکر ہوا۔
اور اگر چاہتا اﷲ، نہ لڑتے، لیکن اﷲ کرتا ہے جو چاہے۔
۲۵۴۔ اے ایمان والو!
خرچ کرو کچھ ہمارا دیا، پہلے اس دن کے آنے سے، جس میں نہ بِکنا ہے اور نہ آشنائی ہے اور نہ سفارش۔
اور جو منکر ہیں وہی ہیں گنہگار۔
۲۵۵۔ اﷲ! اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں، جیتا ہے سب کا تھامنے والا۔
نہیں پکڑتی اس کو اونگھ اور نہ نیند۔
اسی کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔
کون ایسا ہے کہ سفارش کرے اس کے پاس مگر اس کے اذن سے،
جانتا ہے جو خلق کے روبرو ہے اور پیٹھ پیچھے۔
اور یہ نہیں گھیر سکتے اس کے علم میں سے کچھ مگر جو وہ چاہے۔
گنجائش ہے اس کی کُرسی میں آسمان اور زمین کو۔ اور تھکتا نہیں اُن کے تھامنے سے،
اور وہی ہے اوپر سب سے بڑا۔
۲۵۶۔ زور نہیں دین کی بات میں، کھل چکی ہے صلاحیت اور بے راہی،
اب جو کوئی منکر ہو مفسد سے اور یقین لائے اﷲ پر اس نے پکڑی گہہ (سہارا) مضبوط، جو ٹوٹنے والی نہیں،
اور اﷲ سنتا ہے جانتا۔
۲۵۷۔ اﷲ کام بنانے والا ہے ایمان والوں کا، نکالتا ہے ان کو اندھیروں سے اُجالے میں۔
اور وہ جو منکر ہیں، اُن کے رفیق ہیں شیطان نکالتے ہیں اُن کو اُجالے سے اندھیروں میں۔
وہ ہیں دوزخ والے، وہ اسی میں رہ پڑے۔
۲۵۸۔ تُو نے نہ دیکھا وہ شخص جو جھگڑا ابراہیم سے اس کے رب پر؟ واسطہ یہ کہ دی تھی اس کو اﷲ نے سلطنت،
جب کہا ابراہیم نے میرا رب وہ ہے جو جِلاتا (زندگی بخشتا) ہے اور مارتا ہے،
بولا میں ہوں جِلاتا (زندگی بخشتا) اور مارتا،
کہا ابراہیم نے، اﷲ تو لاتا ہے سورج کو مشرق سے، پھر تُو لے آ اس کو مغرب سے،
تب حیران رہ گیا وہ منکر۔
اور اﷲ نہیں راہ دیتا بے انصاف لوگوں کو۔
۲۵۹۔ یا جیسے وہ شخص، کہ گزرا ایک شہر پر اور وہ گرا پڑا تھا اپنی چھتوں پر،
بولا کہاں جٍلائے (زندہ کرے)گا اس کو اﷲ مر گئے پیچھے؟
پھر مار رکھا اس کو اﷲ نے سو برس، پھر اٹھایا۔ کہا، تُو کتنی دیر رہا؟
بولا میں رہا ایک دن یا دن سے کچھ کم۔
کہا، نہیں بلکہ تُو رہا سو برس اب دیکھ کھانا اپنا اور پینا، سڑ نہیں گیا۔
اور دیکھ اپنے گدھے کو اور تجھ کو ہم نمونہ کیا چاہیں لوگوں کے واسطے،
اور دیکھو ہڈیاں کس طرح ان کو اُبھارتے ہیں، پھر ان پر پہناتے ہیں گوشت۔
پھر جب اس پر ظاہر ہوا، بولا، میں جانتا ہوں کہ اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۶۰۔ اور جب کہا ابراہیم نے اے رب! دکھا مجھ کو کیوں کر جِلائے (زندہ کرے) گا تو مُردے؟
فرمایا، کیا تو نے یقین نہیں کیا؟
کہا، کیوں نہیں! لیکن اس واسطے کہ تسکین ہو میرے دل کو۔
فرمایا، تو پکڑ چار جانور اُڑتے، پھر ان کو ہلا (مانوس کر) اپنے ساتھ سے،
پھر ڈال ہر پہاڑ پر اُن کا ایک ایک ٹکڑا، پھر ان کو پُکار، کہ آئیں تیرے پاس دوڑتے۔
اور جان لے کہ اﷲ زبردست ہے حکمت والا۔
۲۶۱۔ مثال ان کی جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال اﷲ کی راہ میں،
جیسے ایک دانہ، اس سے اُگیں سات بالیں، ہر بال میں سو سو دانے۔
اور اﷲ بڑھاتا ہے جس کے واسطے چاہے۔ اور اﷲ کشائش (وسعت) والا ہے سب جانتا۔
۲۶۲۔ جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال، اﷲ کی راہ میں،
پھر پیچھے خرچ کر کر نہ احسان رکھتے ہیں نہ ستاتے ہیں، انہیں کو ہے ثواب ان کا، اپنے رب کے ہاں۔
اور نہ ڈر ہے اُن پر، اور نہ وہ غم کھائیں گے۔
۲۶۳۔ بات کہنی معقول، اور در گذر کرنی، بہتر (ہے) اس خیرات سے جس کے پیچھے (ہو) ستانا،
اور اﷲ بے پرواہ ہے تحمل والا۔
۲۶۴۔ اے ایمان والو! مت ضائع کرو اپنی خیرات احسان رکھ کر اور ستا کر،
جیسے وہ جو خرچ کرتا ہے اپنا مال لوگوں کے دکھانے کو، اور یقین نہیں رکھتا اﷲ پر اور پچھلے دن پر۔
سو اس کی مثال جیسے صاف پتھر، اس پر پڑی ہے مٹی، پھر اس پر برسا زور کا مینہ، تو اس کو کر رکھا سخت۔
کچھ ہاتھ نہیں لگتی ان کو اپنی کمائی۔
اور اﷲ راہ نہیں دیتا منکر لوگوں کو۔
۲۶۵۔ اور مثال ان کی جو خرچ کرتے ہیں مال اپنے اﷲ کی خوشی چاہ کر اور اپنا دل ثابت کر کر،
جیسے ایک باغ ہے بلندی پر، اس پر پڑا مینہ تو لایا اپنا پھل دُونا، پھر اگر نہ پڑا اُس پر مینہ، تو اوس ہی پڑی۔
اور اﷲ تمہارے کام دیکھتا ہے۔
۲۶۶۔ بھلا خوش لگتا ہے تم میں کسی کو کہ ہوئے اس کا ایک باغ کھجور اور انگور کا،
نیچے اس کے بہتی ہیں ندیاں، اس کو وہاں حاصل سب طرح کا میوہ،
اور اس پر بڑھاپا پڑا، اور اس کے اولاد ہیں ضعیف (ناتواں)،
تب پڑا اس باغ پر بگولا، جس میں آگ تھی، تو وہ جل گیا۔
یُوں سمجھاتا ہے اﷲ تم کو آیتیں، شاید تم دھیان کرو۔
۲۶۷۔ اے ایمان والو! خرچ کرو ستھری چیزیں اپنی کمائی میں سے، اور جو ہم نے نکال دیا تم کو زمین میں سے،
اور نیت نہ رکھو گندی چیز پر کہ خرچ کرو، اور تم آپ وہ نہ لو گے، مگر جو آنکھیں موند لو۔
اور جان رکھو، کہ اﷲ بے پرواہ ہے خوبیوں والا۔
۲۶۸۔ شیطان وعدہ دیتا ہے تم کو تنگی کا، اور حکم کرتا ہے بے حیائی کا،
اور اﷲ وعدہ دیتا ہے اپنی بخشش کا اور فضل کا، اور اﷲ کشایش والا ہے سب جانتا۔
۲۶۹۔ دیتا ہے سمجھ جس کو چاہے اور جس کو سمجھ ملی بہت خوبی ملی۔
اور وہی سمجھیں جن کو عقل ہے۔
۲۷۰۔ اور جو خرچ کرو گے کوئی خیرات یا قبول کرو گے کوئی منّت، سو اﷲ کو معلوم ہے،
اور گنہگاروں کا کوئی نہیں مددگار۔
۲۷۱۔ اگر کھلی دو خیرات تو کیا اچھی بات،
اور اگر چھپاؤ اور فقیروں کو پہنچاؤ تو تم کو بہتر ہے۔ اور اُتارتا ہے کچھ گناہ تمہارے،
اور اﷲ تمہارے کام سے واقف ہے۔
۲۷۲۔ تیرا ذمہ نہیں ان کو راہ پر لانا، لیکن اﷲ راہ پر لائے جس کو چاہے۔
اور مال جو خرچ کرو گے، سو اپنے واسطے، جب تک خرچ نہ کرو گے مگر اﷲ کی خوشی چاہ کر،
اور جو خرچ کرو گے خیرات، پُوری ملے گی تم کو، اور تمہارا حق نہ رہے گا۔
۲۷۳۔ دنیا ہے ان مفلسوں کو جو اٹک رہے ہیں اﷲ کی راہ میں، چل پھر نہیں سکتے ملک میں،
سمجھے ان کو بے خبر محفوظ، اُن کے نہ مانگنے سے، تُو پہچانتا ہے ان کو ان کے چہرے سے،
نہیں مانگتے لوگوں سے لپٹ کر،
اور جو خرچ کرو گے کام کی چیز وہ اﷲ کو معلوم ہے۔
۲۷۴۔ جو لوگ خرچ کرتے ہیں اپنے مال اﷲ کی راہ میں، رات اور دن چھپے اور کھلے، تو ان کو مزدوری اُن کی اپنے رب کے پاس،
اور نہ ڈر ہے ان پر نہ وہ غم کھائیں گے۔
۲۷۵۔ جو لوگ کھاتے ہیں سود، نہ اُٹھیں گے قیامت کو مگر جسطرح اُٹھتا ہے جس کے حواس کھو دیئے جِن نے لپٹ کر۔
یہ اس واسطے کہ انہوں نے کہا، سودا کرنا بھی ویسا ہی ہے جیسا سُود لینا، اور اﷲ نے حلال کیا سودا اور حرام کیا سُود۔
پھر جس کو پہنچی نصیحت اپنے رب کی، اور باز آیا، تو اس کا ہے جو آگے ہو چکا، اور اس کا حکم اﷲ کے اختیار۔
اور جو کوئی پھر کرے، وہی ہیں دوزخ کے لوگ، وہ اسی میں رہ پڑے۔
۲۷۶۔ مٹاتا ہے اﷲ سُود اور بڑھاتا ہے خیرات۔
اور اﷲ نہیں چاہتا کسی نا شکر گنہگار کو۔
۲۷۷۔ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے، اور قائم رکھی نماز اور دی زکوٰۃ،
ان کو ہے بدلا ان کا اپنے رب کے پاس، اور اُن پر ڈر ہے نہ وہ غم کھائیں گے۔
۲۷۸۔ اے ایمان والو! ڈرو اﷲ سے اور چھوڑ دو جو رہ گیا سُود، اگر تم کو یقین ہے۔
۲۷۹۔ پھر اگر نہیں کرتے، تو خبردار ہو جاؤ لڑنے کو اﷲ سے اور اس کے رسول سے،
اور اگر توبہ کرتے ہو، تو تم کو پہنچتے ہیں اصل مال تمہارے، نہ تم کسی پر ظلم کرو، نہ کوئی تم پر۔
۲۸۰۔ اور اگر ایک شخص ہے تنگی والا، تو فرصت دینی چاہیئے جب تک کشائش (خوشحالی) پائے،
اور اگر خیرات کر دو تو تمہارا بھلا ہے، اگر تم کو سمجھ ہو۔
۲۸۱۔ اور ڈرتے رہو اس دن سے جس میں اُلٹے (لوٹ کر) جاؤ گے اﷲ کے پاس،
پھر پورا ملے گا ہر شخص کو جو اس نے کمایا اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۲۸۲۔ اے ایمان والو! جس وقت معاملت کرو ادھار کی کسی وعدہ مقررہ تک تو اس کو لکھو۔
اور چاہیئے لکھ دے تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا انصاف سے،
اور نہ کنارہ کرے لکھنے والا اس سے کہ لکھ دیوے جیسا سکھایا اس کو اﷲ نے سو وہ لکھے۔
اور بتا دے جس پر حق دینا ہے اور ڈرے اﷲ سے جو رب ہے اس کا، اور ناقص نہ کرے اس میں سے کچھ۔
پھر اگر جس شخص پر دینا آیا، بے عقل ہے، یا ضعیف ہے،
یا آپ نہیں بتا سکتا، تو بتا دے اس کا اختیار والا انصاف سے۔
اور شاہد کرو دو شاہد اپنے مردوں میں سے۔
پھر اگر نہ ہوں دو مرد، تو ایک مرد اور دو عورتیں،
جن کو پسند رکھتے ہو شاہدوں میں، کہ بھول جائے ایک عورت تو یاد دلا دے اس کو وہ دوسری۔
اور کنارہ نہ کریں شاہد جس وقت بلائے جائیں،
اور کاہلی نہ کرو اس کے لکھنے سے، چھوٹا ہو یا بڑا، اس کے وعدہ تک۔
اس میں خوب انصاف ہے اﷲ کے ہاں، اور درست رہتی ہے گواہی، اور لگتا کہ تم کو شبہ نہ پڑے،
مگر ایسا کہ سودا ہو روبرو، پھر بدل کرتے ہو آپس میں، تو گناہ نہیں تم پر، کہ نہ لکھو اس کو،
اور شاہد کر لو جب سودا کرو، اور نقصان نہ کیا جائے لکھنے والا، نہ شاہد،
اور اگر ایسا کرو تو یہ گناہ کی بات ہے تمہارے اندر۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے، اور اﷲ تم کو سکھاتا ہے، اور اﷲ سب چیز سے واقف ہے۔
۲۸۳۔ اور اگر تم سفر میں ہو، اور نہ پاؤ لکھنے والا، تو گرد ہاتھ میں رکھنی (با قبضہ پر معاملہ کرنا)۔
پھر اگر اعتبار کرے ایک دوسرے کا، تو چاہیئے پورا کرے جس پر اعتبار کیا اپنے اعتبار کو، اور ڈرتا رہے اﷲ سے جو رب ہے اس کا،
اور نہ چھپاؤ گواہی کو۔ اور جو کوئی وہ چھپائے تو گنہگار ہے دل اس کا۔
اور اﷲ تمہارے کام سے واقف ہے۔
۲۸۴۔ اﷲ کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔
اور اگر کھولو گے اپنے جی کی بات یا چھپاؤ گے، حساب لے گا تم سے اﷲ۔
پھر بخشے گا جس کو چاہے اور عذاب کرے گا جس کو چاہے،
اور اﷲ سب چیز پر قادر ہے۔
۲۸۵۔ مانا رسول نے جو کچھ اترا اس کو اس کے رب کی طرف سے اور مسلمانوں نے۔
سب نے مانا اﷲ کو اور اس کے فرشتوں کو اور کتابوں کو اور رسولوں کو،
ہم جُدا نہیں کرتے کسی کو اس کے رسولوں میں،
اور بولے ہم نے سنا اور قبول کیا،
تیری بخشش چاہیئے، اے رب ہمارے! اور تجھی تک رجوع ہے۔
۲۸۶۔ اﷲ تکلیف نہیں دیتا کسی شخص کو مگر جو اس کی گنجائش ہے۔
اسی کو ملتا ہے جو کمایا، اور اُسی پر پڑتا ہے جو کیا،
اے رب ہمارے نہ پکڑ ہم کو اگر ہم بھولیں یا چوکیں،
اے رب ہمارے اور نہ رکھ ہم پر بوجھ بھاری، جیسا رکھا تھا تُو نے اگلوں پر،
اے رب ہمارے اور نہ اٹھوا ہم سے جس کی طاقت نہیں ہم کو،
اور درگذر کر ہم سے، اور بخشش ہم کو، اور رحم کر ہم پر،
تُو ہمارا صاحب ہے، مدد کر ہماری قوم کافروں پر۔
سورۃ آل عمران
رکوع۔ ۲۰ (۳) آیات۔ ۲۰۰
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الف۔ لام۔ میم۔
۲۔ اﷲ! اس کے سوا بندگی نہیں، جیتا ہے سب کا تھامنے والا۔
۳۔ اتاری تجھ پر کتاب تحقیق، ثابت کرتی اگلی کتابوں کو اور اتاری تھی توریت اور انجیل۔
۴۔ اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کو، اور اتارا انصاف۔
جو لوگ منکر ہیں اﷲ کی آیتوں سے اُن کو سخت عذاب ہے۔
اور اﷲ زبردست ہے بدلہ لینے والا۔
۵۔ اﷲ اس پر چھپی نہیں کوئی چیز زمین میں اور آسمان میں۔
۶۔ وہی تمہارا نقشہ بناتا ہے ماں کے پیٹ میں، جس طرح چاہے۔
کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا، زبردست ہے حکمت والا۔
۷۔ وہی ہے جس نے اتاری تجھ پر کتاب، اس میں بعضی آیتیں پکی (محکمات) ہیں،
سو جڑ (بنیاد)ہیں کتاب کی، اور دوسری ہیں کئی طرف ملتی (متشابہات)،
سو جن کے دل پھرے ہوئے ہیں، وہ لگتے (پیچھے پڑے) ہیں ان کی ڈھب والیوں سے(متشابہ کے)،
تلاش کرتے ہیں گمراہی، اور تلاش کرتے ہیں ان کی کُل بیٹھانی (حقیقت و ماہیّت)،
اور ان کی کُل (حقیقت و ماہیّت)کوئی نہیں جانتا سوا اﷲ کے،
اور جو مضبوط علم والے ہیں، سو کہتے ہیں، ہم اس پر یقین لائے، سب کچھ ہمارے رب کی طرف سے ہے۔
اور سمجھائے وہی، سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے۔
۸۔ اے رب ہمارے دل نہ پھیر، جب ہم کو ہدایت دے چکا، اور دے ہم کو اپنے ہاں سے مہربانی،
تو ہی ہے سب دینے والا۔
۹۔ اے رب! تو جمع کرنے والا ہے لوگوں کو ایک دن، جس میں شبہ نہیں۔
بیشک اﷲ خلاف نہیں کرتا وعدہ۔
۱۰۔ جو لوگ منکر ہیں، ہر گز کام نہ آئیں گے ان کو ان کے مال اور نہ اولاد، اﷲ کے آگے کچھ۔
وہی ہیں چھپٹیاں (ایندھن) دوزخ کی۔
۱۱۔ جیسے دستور فرعون والوں کا، اور جو ان سے پہلے تھے،
جھٹلاتے ہماری آیتیں، پھر پکڑا ان کو اﷲ نے ان کے گناہوں پر،
اور اﷲ کی مار سخت ہے۔
۱۲۔ کہہ دے منکروں کو کہ اب تم مغلوب ہو گے اور ہانکے جاؤ گے دوزخ کو۔ اور کیا بُری تیاری ہے۔
۱۳۔ ابھی ہو چکا ہے تم کو ایک نمونہ (نشانی)، دو فوجوں میں جو بھڑی (نبرد آزما) تھیں۔
ایک فوج ہے کہ لڑتی ہے اﷲ کی راہ میں، اور دوسری منکر ہے، یہ ان کو دیکھتے ہیں اپنے دو برابر (دوگنا)، صریح (کھلی) آنکھوں سے،
اور اﷲ زور دیتا ہے اپنی مدد کا جس کو چاہے۔
اسی میں خبردار ہو جائیں جن کو (دور اندیشی کی)آنکھ ہے۔
۱۴۔ رجھایا ہے لوگوں کو مزوں کی محبت پر، عورتیں، اور بیٹے،
اور ڈھیر جوڑے ہوئے سونے کے، اور روپے کے،
اور گھوڑے پلے ہوئے، اور مویشی اور کھیتی۔
یہ برتنا ہے دنیا کی زندگی میں،
اور اﷲ جو ہے اس پاس ہے اچھا ٹھکانا۔
۱۵۔ تو کہہ، میں بتاؤں تم کو اس سے بہتر؟
پرہیزگاروں کو اپنے رب کے ہاں باغ ہیں جن کے نیچے بہتی ندیاں، رہ پڑے انہی میں،
اور عورتیں ہیں ستھری، اور رضامندی اﷲ کی۔
اور اﷲ کی نگاہ میں ہیں بندے۔
۱۶۔ وہ جو کہتے ہیں، اے رب ہمارے! ہم یقین لائے ہیں، سو بخش ہم کو گناہ ہمارے اور بچا ہم کو دوزخ کے عذاب سے۔
۱۷۔ وہ محنت اٹھانے والے اور سچے۔ اور بندگی میں لگے رہتے اور خرچ کرتے اور گناہ بخشواتے، پچھلی رات کو (آخری پہر)۔
۱۸۔ اﷲ نے گواہی دی کہ کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا، اور فرشتوں نے اور علم والوں نے، وہی حاکم انصاف کا۔
کسی کو بندگی نہیں سوا اس کے، زبردست ہے، حکمت والا۔
۱۹۔ دین جو ہے اﷲ کے ہاں، سو یہی مسلمانی حکم برداری (اسلام)۔
اور مخالف نہیں ہوئے کتاب والے، مگر جب اُن کو معلوم ہو چکا آپس کی ضد سے۔
اور جو کوئی منکر ہو اﷲ کے حکموں سے تو اﷲ شتاب (جلدی) لینے والا ہے حساب۔
۲۰۔ پھر جو تجھ سے جھگڑیں تو کہہ، میں نے تابع کیا اپنا منہ اﷲ کے حکم پر اور (انہوں نے بھی) جو کوئی میرے ساتھ ہے۔
اور کہہ دے کتاب والوں کو اور ان پڑھوں کو کہ تابع ہوتے (اسلام لاتے) ہو؟
پھر اگر تابع ہوئے (اسلام لائے) تو راہ پر آئے۔ اور اگر ہٹ رہے تو تیرا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا۔
اﷲ کی نگاہ میں ہیں بندے(اعمال بندوں کے)۔
۲۱۔ جو لوگ منکر ہیں اﷲ کی آیتوں سے اور مار ڈالتے ہیں نبیوں کو نا حق،
اور مار ڈالتے ہیں جو کوئی کہے انصاف کو لوگوں میں سے، سو ان کو خوش خبری سنا دکھ والی مار (عذاب) کی۔
۲۲۔ وہی ہیں جن کی محنت (اعمال) ضائع ہوئی دنیا میں اور آخرت میں،
اور کوئی نہیں ان کا مددگار۔
۲۳۔ تُو نے نہ دیکھے وہ لوگ جن کو ملا ہے کچھ ایک حصہ کتاب کا،
ان کو بلاتے ہیں اﷲ کی کتاب پر کہ ان میں حکم کرے، پھر ہٹ رہتے ہیں بعضے ان میں تغافل کر کر۔
۲۴۔ یہ اس واسطے کہ کہتے ہیں ہم کو ہر گز نہ لگے کی آگ (دوزخ کی) مگر کئی (چند) دن گنتی کے۔
اور بہکے ہیں اپنے دین میں اپنی بنائی باتوں پر۔
۲۵۔ پھر کیسا ہو گا جب ہم ان کو جمع کریں گے ایک دن، جس میں شبہ نہیں۔
اور پورا پائے گا ہر کوئی اپنا کیا، اور ان کا حق نہ رہے گا۔
۲۶۔ تو کہہ، یا اﷲ مالک سلطنت کے!
تو سلطنت دے جس کو چاہے، سلطنت چھین لے جس سے چاہے،
اور عزت دے جس کو چاہے اور ذلیل کرے جس کو چاہے،
تیرے ہاتھ سب خوبی (خیر)، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۷۔ تو لے آئے (داخل کرے) رات کو دن میں اور تو لے آئے (داخل کرے) دن کو رات میں،
اور تو نکالے جیتا (جاندار) مردے سے اور تو نکالے مُردہ جیتے (جاندار) سے،
اور تو رزق دے جس کو چاہے بیشمار۔
۲۸۔ نہ پکڑیں (بنائیں) مسلمان کافروں کو رفیق مسلمان چھوڑ کر۔
اور جو کوئی یہ کام کرے، وہ اﷲ کا کوئی نہیں، یہ کہ تم پکڑا چاہو ان سے بچاؤ۔
اور اﷲ تم کو ڈراتا ہے آپ (اپنی ذات) سے۔ اور اﷲ ہی تک پہنچنا (لوٹ کر جانا) ہے۔
۲۹۔ تُو کہہ، اگر تم چھپاؤ گے اپنے جی کی بات یا ظاہر کرو گے، وہ اﷲ کو معلوم ہے،
اور اس کو معلوم ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔
اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۳۰۔ جس دن پائے گا ہر شخص جو کی ہے نیکی روبرو۔
اور جو کی ہے برائی۔ آرزو کرے گا کہ مجھ میں اور اس (کی بدی) میں فرق پڑھ جائے دُور کا۔
اور اﷲ ڈراتا ہے تم کو آپ (اپنی ذات) سے۔ اور اﷲ شفقت رکھتا ہے بندوں پر۔
۳۱۔ تو کہہ، اگر تم محبت رکھتے ہو اﷲ کی تو میری راہ چلو کہ اﷲ تم کو چاہے اور بخشے گناہ تمہارے۔
اور اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۳۲۔ تو کہہ حکم مانو اﷲ کا اور رسول کا،
پھر اگر وہ ہٹ رہیں تو اﷲ نہیں چاہتا منکروں کو۔
۳۳۔ اﷲ نے پسند کیا آدم کو اور نوح کو اور ابراہیم کے گھر کو اور عمران کے گھر کو، سارے جہان سے۔
۳۴۔ کہ اولاد تھے ایک دوسرے کی، اور اﷲ سنتا جانتا ہے۔
۳۵۔ جب بولی عورت عمران کی، کہ اے رب!
میں نے نذر کیا تیری جو کچھ میرے پیٹ میں ہے آزاد (ہو گا تیرے نام پر) سو تو مجھ سے قبول کر۔
تو ہے اصل سنتا جانتا۔
۳۶۔ پھر جب اس کو جنی(پیدا کیا)، بولی، اے رب! میں نے یہ لڑکی جنی۔
اور اﷲ کو بہتر معلوم ہے جو کچھ جنی۔ اور (کوئی) بیٹا نہ ہو جیسے وہ بیٹی۔
اور میں نے اس کا نام رکھا مریم، اور میں تیری پناہ میں دیتی ہوں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے۔
۳۷۔ پھر قبول کیا اس کو اس کے رب نے، اچھی طرح قبول کرنا اور بڑھایا اس کو اچھی طرح بڑھانا، اور سپرد کیا زکریا کو۔
جس وقت آتا اُس پاس زکریا حجرے میں، پاتا اس پاس کچھ کھانا،
بولا، اے مریم! کہاں سے آیا تجھ کو یہ؟
کہنے لگی، یہ اﷲ کے پاس سے۔
اﷲ رزق دیتا ہے جس کو چاہے بے قیاس (حساب)۔
۳۸۔ وہاں دعا کی زکریا نے اپنے رب سے۔
کہا، اے رب میرے! عطا کر مجھ کو اپنے پاس سے اولاد پاکیزہ،
بیشک تو سننے والا ہے دُعا۔
۳۹۔ پھر اس کو آواز دی فرشتوں نے، جب وہ کھڑا تھا نماز میں حجرے کے اندر، کہ اﷲ تجھ کو خوشخبری دیتا ہے یحییٰ کی،
جو گواہی دے گا اﷲ کے ایک حکم کی، پھر سردار ہو گا اور عورت پاس نہ جائے گا، اور نبی ہو گا نیکوں میں۔
۴۰۔ بولا، اے رب! کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا؟ اور مجھ پر آیا بڑھاپا اور عورت میری بانجھ ہے۔
فرمایا اسی طرح اﷲ کرتا ہے جو چاہے۔
۴۱۔ بولا، اے رب! مجھ کو دے کوئی نشانی۔
کہا، نشانی تیری یہ کہ نہ بات کرے تو لوگوں سے تین دن، مگر اشارت سے۔
اور یاد کر اپنے رب کو بہت اور تسبیح کر شام اور صبح۔
۴۲۔ جب فرشتے بولے، اے مریم! اﷲ نے تجھ کو پسند کیا اور ستھرا بنایا،
اور پسند (برگزیدہ) کیا تجھ کو سب جہان کی عورتوں سے۔
۴۳۔ اے مریم! بندگی کر اپنے رب کی اور سجدہ کر، اور رکوع کر ساتھ رکوع کرنے والوں کے۔
۴۴۔ یہ خبریں غیب کی ہیں ہم بھیجتے ہیں تجھ کو۔
اور تُو نہ تھا اُن کے پاس، جب ڈالنے لگے اپنے قلم (قرعہ اندازی کے لئے) کہ کون پالے مریم کو؟
اور تُو نہ تھا اُن کے پاس جب جھگڑتے تھے۔
۴۵۔ جب کہا فرشتوں نے، اے مریم! اﷲ تجھ کو بشارت دیتا ہے ایک اپنے حکم کی،
جس کا نام مسیح عیسیٰ، مریم کا بیٹا، مرتبے والا دنیا میں، اور آخرت میں، اور نزدیک والوں میں۔
۴۶۔ اور باتیں کریگا لوگوں سے جب ماں کی گود میں ہو گا، اور جب پوری عمر کا ہو گا اور نیک بختوں میں ہے۔
۴۷۔ بولی، اے رب! کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا؟ اور مجھ کو ہاتھ نہیں لگایا کسی آدمی نے۔
کہا، اسی طرح اﷲ پیدا کرتا ہے جو چاہے،
جب حکم کرتا ہے ایک کام کو، تو یہی کہتا ہے اس کو کہ’ ہو‘ وہ ہوتا ہے۔
۴۸۔ اور سکھا دے گا اس کو کتاب اور کام کی باتیں، اور توریت اور انجیل۔
۴۹۔ اور رسول ہو گا بنی اسرائیل کی طرف، کہ میں آیا ہوں تم پاس نشان لے کر تمہارے رب کا،
کہ میں بنا دیتا ہوں تم کو مٹی کی صورت جانور کی، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں، تو وہ ہو جائے اُڑتا جانور اﷲ کے حکم سے،
اور چنگا (تندرست) کرتا ہوں جو اندھا پیدا ہو، اور کوڑھی، اور جِلاتا (زندہ کرتا) ہوں مُردے، اﷲ کے حکم سے،
اور بتا دیتا ہوں تم کو جو کھا کر آؤ اور رکھ پاؤ اپنے گھر میں۔
اس میں نشانی پوری ہے تم کو، اگر تم یقین رکھتے ہو۔
۵۰۔ اور سچ بتاتا ہوں تورات کو جو مجھ سے پہلے کی ہے، اور اس واسطے کہ حلال کر دوں تم کو بعضی چیز، جو حرام تھی تم پر،
اور آیا ہوں تم پاس نشانی لے کر تمہارے رب کی، سو ڈرو اﷲ سے اور میرا کہا مانو۔
۵۱۔ بیشک اﷲ ہے رب میرا اور رب تمہارا، سو اس کی بندگی کرو۔ یہ سیدھی راہ ہے۔
۵۲۔ پھر جب معلوم (محسوس) کیا عیسیٰ نے بنی اسرائیل کا کُفر، بولا، کون ہے کہ میری مدد کرے اﷲ کی راہ میں؟
کہا حواریوں نے، ہم ہیں مدد کرنے والے اﷲ کے،
ہم یقین لائے اﷲ پر اور تو گواہ رہ کہ ہم نے حکم قبول کیا۔
۵۳۔ اے رب! ہم نے یقین کیا جو تو نے اُتارا، اور ہم تابع ہوئے رسول کے، سو لکھ لے ہم کو ماننے والوں میں۔
۵۴۔ اور فریب کیا (چال چلی) ان کافروں نے اور فریب کیا (چال چلی) اﷲ نے،
اور اﷲ کا داؤ (کی چال) سب سے بہتر ہے۔
۵۵۔ جس وقت کہا اﷲ نے، اے عیسیٰ! میں تجھ کو بھر لوں (واپس لے لوں) گا، اور اٹھا لوں گا اپنی طرف، اور پاک کر دوں گا کافروں سے،
اور رکھوں گا تیرے تابعوں کو اوپر منکروں سے قیامت کے دن تک۔
پھر میری طرف ہے تم کو پھر (لوٹ) آنا، پھر فیصلہ کر دوں گا تم میں جس بات میں تم جھگڑتے تھے۔
۵۶۔ سو وہ جو کافر ہوئے، ان کو عذاب کروں گا سخت عذاب، دنیا میں اور آخرت میں،
اور کوئی نہیں ان کا مددگار۔
۵۷۔ اور وہ جو یقین لائے، اور عمل نیک کئے سو ان کو (اﷲ) پورا دے گا ان کا حق۔
اور اﷲ کو خوش (پسند) نہیں آتے بے انصاف۔
۵۸۔ یہ پڑھ سناتے ہیں ہم تجھ کو آیتیں، اور مذکور تحقیق (تذکرہ حکمت والا)۔
۵۹۔ عیسیٰ کی مثال اﷲ کے نزدیک ایسی ہے جیسے مثال آدم کی،
بنایا اس کو مٹی سے، پھر کہا اس کو ’ہو جا‘، وہ ہو گیا۔
۶۰۔ حق بات ہے تیرے رب کی طرف سے، پھر تُو رہ مت شک (کرنے والوں) میں۔
۶۱۔ پھر جو جھگڑا کرے تجھ سے اس بات میں بعد اس کے کہ پہنچ چکا تجھ کو علم،
تو تُو کہہ آؤ! بلائیں ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے، اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں، اور اپنی جان اور تمہاری جان۔
پھر دُعا (مباہلہ، دعائے بد) کریں، اور لعنت ڈالیں اﷲ کی جھوٹوں پر۔
۶۲۔ یہ جو ہے سو یہی ہے بیان تحقیق (حق)، اور کسی کی بندگی نہیں سوا اﷲ کے،
اور اﷲ جو ہے وہی ہے زبردست حکمت والا۔
۶۳۔ پھر اگر قبول نہ کریں تو اﷲ کو معلوم ہیں فساد کرنے والے۔
۶۴۔ تُو کہہ، اے کتاب والو! آؤ ایک سیدھی بات پر (جو یکساں ہے) ہمارے تمہارے درمیان کی،
کہ بندگی نہ کریں گے مگر اﷲ کو، اور شریک نہ ٹھہرائیں اس کی کوئی چیز، اور نہ پکڑیں آپس میں ایک ایک کو رب، سوا اﷲ کے۔
پھر اگر وہ قبول نہ رکھیں تو کہہ، شاہد رہو، کہ ہم تو (صرف اﷲ کے) حکم کے تابع ہیں۔
۶۵۔ اے کتاب والو! کیوں جھگڑتے ہو ابراہیم پر؟
اور توریت اور انجیل تو اُتریں اس کے بعد، کیا تم کو عقل نہیں؟
۶۶۔ تم لوگ جھگڑ چکے، جس بات میں تم کو خبر تھی، اب کیوں جھگڑتے ہو، جس بات میں تم کو خبر نہیں؟
اور اﷲ جانتا ہے، اور تم نہیں جانتے۔
۶۷۔ نہ تھا ابراہیم یہودی، اور نہ تھا نصرانی، لیکن تھا ایک طرف کا حکم بردار۔
اور نہ تھا شرک والا۔
۶۸۔ لوگوں میں زیادہ مناسبت ابراہیم سے ان کو تھی، جو ساتھ اس کے تھے، اور اس نبی کو اور ایمان والوں کو۔
اور اﷲ والی (ساتھی) ہے مسلمانوں کا۔
۶۹۔ آرزو ہے بعض کتاب والوں کو، کسی طرح تم کو راہ بھلائیں،
اور راہ بھلاتے ہیں مگر آپ کو، اور نہیں سمجھتے۔
۷۰۔ اے کتاب والو! کیوں منکر ہوتے ہو اﷲ کے کلام سے؟ اور تم قائل ہو۔
۷۱۔ اے کتاب والو! کیوں ملاتے ہو صحیح میں غلط اور چھپاتے ہو سچی بات کو جان کر۔
۷۲۔ اور کہا ایک لوگوں نے اہل کتاب میں،
کہ مان لو جو کچھ اُترا مسلمانوں پر دن چڑھے (صبح کو)، اور منکر ہو جاؤ آخر دن (رات کو)،
شاید وہ پھر جائیں (اپنے دین سے)۔
۷۳۔ اور یقین کریو مگر اسی کا جو چلے تمہارے دین پر۔
تُو کہہ، ہدایت وہی جو ہدایت کرے اﷲ، اس واسطے کہ کسی کو ملا جیسا کچھ تم کو ملا تھا، یا مقابلہ کیا تم سے تمہارے رب کے آگے۔
تُو کہہ، بڑائی اﷲ کے ہاتھ میں ہے دیتا ہے جس کو چاہے۔
اور اﷲ گنجائش والا ہے خبردار۔
۷۴۔ خاص کرتا ہے اپنی مہربانی جس پر چاہے۔ اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔
۷۵۔ اور بعض اہل کتاب میں وہ ہے کہ اگر تو اس پاس امانت رکھے ڈھیر مال، ادا کرے تجھ کو،
اور بعض ان میں وہ ہے، اگر تُو اُس پاس امانت رکھے ایک اشرفی، ادانہ کرے تجھ کو، مگر جب تک تُو رہے اس کے سر پر کھڑا۔
یہ اس واسطے کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے، نہیں ہم پر جاہلوں کے حق کا گناہ۔
اور جھوٹ بولتے ہیں اﷲ پر جانتے (جان بوجھ کر)۔
۷۶۔ کیوں نہیں! جو کوئی پورا کرے اپنا اقرار اور پرہیزگار ہے، تو اﷲ چاہتا ہے پرہیزگاروں کو۔
۷۷۔ جو لوگ خرید کرتے ہیں اﷲ کے اقرار پر، اور اپنی قسموں پر تھوڑا مول، اور ان کو کچھ حصہ نہیں آخرت میں،
اور نہ بات کریگا اُن سے اﷲ، اور نہ نگاہ کریگا ان کی طرف قیامت کے دن، اور نہ سنوارے (پاک کرے) گا ان کو،
اور ان کو دکھ کی مار (دردناک عذاب)ہے۔
۷۸۔ اور ان میں ایک لوگ ہیں کہ زبان مروڑ کر پڑھتے ہیں کتاب کہ تم جانو وہ کتاب میں ہے، اور وہ نہیں کتاب میں۔
اور کہتے ہیں وہ اﷲ کا کہا ہے، اور وہ نہیں اﷲ کا کہا اور اﷲ پر جھوٹ بولتے ہیں جان کر۔
۷۹۔ کسی بشر کا کام نہیں کہ اﷲ اس کو دے کتاب اور حکم اور پیغمبر کرے،
پھر وہ کہے لوگوں کو تم میرے بندے ہو اﷲ کو چھوڑ کر،
لیکن تم ربّی (اﷲ والے) ہو جاؤ، جیسے تھے تم کتاب سکھاتے، اور جیسے تھے تم پڑھتے۔
۸۰۔ اور نہ یہ کہے تم کو، کہ ٹھہراؤ فرشتوں کو اور نبیوں کو رب۔
کیا تم کو کُفر سکھائے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہو چکو۔
۸۱۔ اور جب لیا اﷲ نے اقرار نبیوں کا، کہ جو کچھ میں نے تم کو دیا کتاب اور علم،
پھر آئے تم پاس کوئی رسول، کہ سچ بتائے تمہارے پاس والی کو، اُس پر ایمان لاؤ گے، اور اس کی مدد کرو گے۔
فرمایا، کہ تم نے اقرار کیا؟ اور اس شرط پر لیا میرا ذمہ؟
بولے، ہم نے اقرار کیا۔
فرمایا، تو اب شاہد رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ شاہد ہوں۔
۸۲۔ پھر جو کوئی پھر جائے اس کے بعد، تو وہی لوگ ہیں بے حکم (نافرمان)۔
۸۳۔ اب کچھ اور دین ڈھونڈتے ہیں سوا دین اﷲ کے،
اور اسی کے حکم میں ہے جو کوئی آسمان اور زمین میں ہے، خوشی سے یا زور سے، اور اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جائیں گے۔
۸۴۔ تُو کہہ، ہم ایمان لائے اﷲ پر اور جو کچھ اترا ہم پر،
اور جو کچھ اترا ابراہیم پر اور اسمٰعیل پر اور اسحٰق پر اور یعقوب پر، اور اس کی اولاد پر،
اور جو ملا موسیٰ کو، اور عیسیٰ کو، اور جو ملا سب نبیوں کو اپنے رب کی طرف سے،
ہم جُدا نہیں کرتے ان میں کسی کو اور اس کے حکم پر ہیں۔
۸۵۔ اور جو کوئی چاہے سوا حکم برداری (اسلام) کے اور دین، سو اس سے ہر گز قبول نہ ہو گا،
اور وہ آخرت میں خراب (خسارہ پانے والوں میں) ہے۔
۸۶۔ کیوں کر راہ دیگا اﷲ ایسے لوگوں کو کہ منکر ہو گئے مان کر، اور بتا چکے کہ رسول سچا ہے، اور پہنچ چکے ان کو نشان۔
اور اﷲ راہ نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔
۸۷۔ ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ اُن پر لعنت اﷲ کی، اور فرشتوں کی، اور لوگوں کی سب کی۔
۸۸۔ پڑے رہیں اس (لعنت) میں، نہ ہلکا ہو اُن پر عذاب، اور نہ اُن کو فرصت (مہلت) ملے۔
۸۹۔ مگر جنہوں نے توبہ کی اس کے بعد اور سنوار پکڑی (اصلاح کر لی اپنی)، تو البتہ اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۹۰۔ جو لوگ منکر ہوئے مان کر، پھر بڑھتے رہے انکار میں، ہرگز قبول نہ ہو گی اُن کی توبہ،
اور وہی ہیں راہ بھولے (گمراہ)۔
۹۱۔ جو لوگ منکر ہوئے، اور مر گئے منکر ہی، تو ہر گز قبول نہ ہو گا ایسے کسی سے، زمین بھر کر سونا، اگرچہ بدلہ دے یہ کچھ۔
ان کو دُکھ کی مار (دردناک عذاب) ہے، اور کوئی نہیں ان کا مددگار۔
۹۲۔ ہر گز نہ پہنچو گے نیکی کی حد کو، جب تک نہ خرچ کرو کچھ ایک، جس سے محبت رکھتے ہو۔
اور جو چیز خرچ کرو گے، سو اﷲ کو معلوم ہے۔
۹۳۔ سب کھانے کی چیزیں حلال تھیں، بنی اسرائیل کو،
مگر جو حرام کر لی تھی اسرائیل نے اپنی جان پر توریت نازل ہونے سے پہلے۔
تُو کہہ لاؤ توریت اور پڑھو اگر سچے ہو۔
۹۴۔ پھر جو کوئی باندھے اﷲ پر جھوٹ اس کے بعد تو وہی ہیں بے انصاف (ظالم)۔
۹۵۔ تو کہہ سچ فرمایا اﷲ نے، اب تابع ہو جاؤ دین ابراہیم کے، جو ایک طرف کا تھا۔ اور نہ تھا شرک کرنے والا۔
۹۶۔ تحقیق پہلا گھر (عبادت گاہ) جو ٹھہرا لوگوں کے واسطے، یہی ہے جو مکّہ میں ہے، برکت والا اور نیک راہ جہان کے لوگوں کو۔
۹۷۔ اس میں نشانیاں ظاہر ہیں، کھڑے ہونے کی جگہ (مقام) ابراہیم کی۔ اور جو اس کے اندر آیا اس کو امن ملا۔
اور اﷲ کا حق ہے لوگوں پر حج کرنا اس گھر کا، جو کوئی پائے اس تک راہ۔
اور جو کوئی منکر ہوا، تو اﷲ پرواہ نہیں رکھتا جہان کے لوگوں کی۔
۹۸۔ تُو کہہ اے اہل کتاب! کیوں منکر ہوتے ہو اﷲ کے کلام سے؟
اور اﷲ کے روبرو ہے جو کرتے ہو۔
۹۹۔ تو کہہ اے اہل کتاب! کیوں روکتے ہو اﷲ کی راہ سے ایمان لانے والے کو، ڈھونڈتے ہو اس میں عیب، اور تم خبر رکھتے ہو۔
اور اﷲ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔
۱۰۰۔ اے ایمان والو! اگر تم مانو گے بعضے اہل کتاب کی بات تو پھر کر دیں گے تم کو ایمان لائے پیچھے منکر۔
۱۰۱۔ اور تم کس طرح منکر ہو؟ اور تم پر پڑی جاتی ہیں آیتیں اﷲ کی، اور تم میں اس کا رسول ہے۔
اور جو کوئی مضبوط پکڑے اﷲ کو، وہ پہنچا سیدھی راہ پر۔
۱۰۲۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے جیسا چاہیئے اس سے ڈرنا۔
اور نہ مریو مگر مسلمان۔
۱۰۳۔ اور مضبوط پکڑو رسی اﷲ کی سب مل کر اور پھوٹ نہ ڈالو۔
اور یاد کرو احسان اﷲ کا اپنے اوپر، جب تھے تم آپس میں دشمن۔
پھر اُلفت دی تمہارے دلوں میں، اب ہو گئے اس کے فضل سے بھائی۔
اور تم تھے کنارے پر ایک آگ کے گڑھے کے، پھر تم کو اس سے خلاص کیا (بچا لیا)۔
اسی طرح کھولتا ہے اﷲ تم پر نشانیاں اپنی، شاید تم راہ پاؤ۔
۱۰۴۔ اور چاہیئے کہ رہیں تم میں، ایک جماعت بلاتے نیک کام پر اور حکم کرتے پسند بات کو اور منع کرتے نا پسند کو۔
اور وہی پہنچے مراد کو۔
۱۰۵۔ اور مت ہو ان کی طرح جو پھوٹ گئے اور اختلاف کرنے لگے بعد اس کے کہ پہنچ چکے ان کو حکم صاف۔
اور ان کو بڑا عذاب ہے۔
۱۰۶۔ جس دن سفید ہوں گے بعضے منہ اور سیاہ ہوں گے بعضے منہ،
سو وہ جو سیاہ ہوئے منہ اُن کے آیا تم کافر ہو گئے ایمان میں آ کر،
اب چکھو عذاب بدلہ اس کُفر کرنے کا۔
۱۰۷۔ اور وہ جو سفید ہوئے منہ ان کے سو رحمت میں ہیں اﷲ کی، وہ اس میں رہ پڑے۔
۱۰۸۔ یہ حکم ہیں اﷲ کے، ہم سناتے ہیں تجھ کو تحقیق۔ اور اﷲ ظلم نہیں چاہتا جہان والوں پر۔
۱۰۹۔ اور اﷲ کا مال ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔ اور اﷲ تک رجوع ہے ہر کام کی۔
۱۱۰۔ تم ہو بہتر سب اُمتوں سے جو پیدا ہوئے ہیں لوگوں میں،
حکم کرتے ہو پسند بات پر، اور منع کرتے ہو نا پسند سے، اور ایمان لاتے ہو اﷲ پر۔
اور اگر ایمان میں آتے اہل کتاب تو اُن کو بہتر تھا۔
کوئی نہیں ان میں ایمان پر، اور اکثر وہ بے حکم ہیں۔
۱۱۱۔ وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے، مگر ستانا۔ اور اگر تم سے لڑیں گے تو تم سے پیٹھ دیں گے۔ پھر ان کو مدد نہ ہو گی۔
۱۱۲۔ ماری گئی ہے ان پر ذلّت، جہاں دیکھئے، سوائے دست آویز (پناہ میں) اﷲ کے اور دست آویز (پناہ میں) لوگوں کے،
اور کما لائے غصہ اﷲ کا اور ماری ہے ان پر محتاجی۔
یہ اس واسطے کہ وہ رہے ہیں منکر اﷲ کی آیتوں سے اور مارتے ہیں نبیوں کو نا حق۔
یہ اس سے کہ وہ بے حکم ہیں اور حد سے بڑھتے ہیں۔
۱۱۳۔ وہ سب برابر نہیں، اہل کتاب میں ایک فرقہ ہے سیدھی راہ پر،
پڑھتے ہیں آیتیں اﷲ کی راتوں کے وقت، اور وہ سجدہ کرتے ہیں۔
۱۱۴۔ یقین لاتے ہیں اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت ) پر،
اور حکم کرتے ہیں پسند (نیک) بات کو اور منع کرتے ہیں ناپسند (برے کام) سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر۔
اور وہ لوگ نیک بختوں میں ہیں۔
۱۱۵۔ اور جو کریں گے نیک کام، سو نا قبول نہ ہو گا۔ اور اﷲ کو خبر ہے پرہیزگاروں کی۔
۱۱۶۔ اور وہ لوگ جو منکر ہیں ان کو کام نہ آئیں گے اُن کے مال اور نہ اولاد اﷲ کے آگے کچھ۔
اور وہ دوزخ کے لوگ ہیں، وہ اس میں رہ پڑے۔
۱۱۷۔ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس دنیا کی زندگی میں اس کی مثال جیسے ایک باؤ (ہوا)،
اس میں پالا (سردی)، وہ مار گئی کھیتی ایک لوگوں کی جنہوں نے اپنے حق میں بُرا کیا تھا، پھر اس کو نابود کر گئی،
اور اﷲ نے ان پر ظلم نہیں کیا، پر اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔
۱۱۸۔ اے ایمان والو! نہ ٹھہراؤ بھیدی اپنے غیر کو، وہ کمی نہیں کرتے تمہاری خرابی میں۔
ان کی خوشی ہے تم جس قدر تکلیف پاؤ، نکلی پڑتی ہے دشمنی اُن کی زبان سے۔
اور جو چھپا ہے ان کے جی (سینے) میں سو اس سے زیادہ،
ہم نے جتا (بتا)دیئے تم کو پتے (نشانیاں)، اگر تم کو عقل ہے۔
۱۱۹۔ سنتے ہو؟ تم لوگ اُن کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں، اور تم سب کتابوں کو مانتے ہو۔
اور جب تم سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں۔ اور جب اکیلے ہوتے ہیں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں تم پر انگلیاں دشمنی سے۔
تُو کہہ، مرو تم اپنی دشمنی میں۔
اﷲ کو معلوم ہے جیوں (سینوں) کی بات۔
۱۲۰۔ اگر تم کو ملے کچھ بھلائی بُری لگے ان کو اور اگر تم پر پہنچے برائی خوش ہوں اس سے۔
اور اگر تم ٹھہرے رہو اور بچتے رہو کچھ نہ بگڑے گا تمہارا ان کے فریب سے،
جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اﷲ کے بس میں ہے۔
۱۲۱۔ اور جب فجر (صبح سویرے) کو نکلا تُو اپنے گھر سے بٹھانے لگا مسلمانوں کو لڑائی کے ٹھکانوں پر۔
اور اﷲ سنتا جانتا ہے۔
۱۲۲۔ جب قصد کیا دو فرقوں نے تم میں کہ نا مردی (بزدلی) کریں، اور (حالانکہ) اﷲ مددگار تھا ان کا۔
اور اﷲ ہی پر چاہیے بھروسا کریں مسلمان۔
۱۲۳۔ اور تمہاری مدد کر چکا ہے اﷲ بدر کی جنگ میں، اور تم بے مقدور(کمزور) تھے۔
سو ڈرتے رہو اﷲ سے شاید تم احسان مانو۔
۱۲۴۔ جب تُو کہنے لگا مسلمانوں کو، کیا تم کو کفایت نہیں کہ تمہاری مدد بھیجے رب تمہارا،
تین ہزار فرشتے آسمان سے اترے (ہوئے)۔
۱۲۵۔ البتہ اگر تم ٹھہرے (ثابت قدم) رہو اور پرہیزگاری کرو، اور وہ آئیں (دشمن) تم پاس اُسی دم (اچانک)،
تو مدد بھیجے تمہارا رب، پانچ ہزار فرشتے، پلے ہوئے گھوڑوں پر۔
۱۲۶۔ اور یہ تو اﷲ نے تمہارے دل کی خوشی کی اور تا تسکین ہو تمہارے دلوں کو۔
اور مدد ہے نری اﷲ کے پاس سے جو زبردست ہے حکمت والا۔
۱۲۷۔ (یہ مدد اس لئے تھی) تا کاٹ ڈالے بعضے کافروں کو، یا ان کو ذلیل کرے کہ پھریں نا مراد۔
۱۲۸۔ تیرا اختیار کچھ نہیں، (سارا اختیار اﷲ پاس ہے) یا اُن کو توبہ دے یا ا کو عذاب کرے، کہ وہ نا حق پر (ظالم) ہیں۔
۱۲۹۔ اور اﷲ کا مال ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔
بخشے جس کو چاہے اور عذاب کرے جس کو چاہے، اور اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۱۳۰۔ اے ایمان والو! مت کھاؤ سود، دُونے پر دُونا،
اور ڈرو اﷲ سے، شاید تمہارا بھلا ہو۔
۱۳۱۔ اور بچو اس آگ سے جو تیار ہوئی کافروں کے واسطے۔
۱۳۲۔ اور حکم مانو اﷲ کا اور رسول کا شاید تم پر رحم ہو۔
۱۳۳۔ اور دوڑو بخشش پر اپنے رب کی اور جنت پر جس کا پھیلاؤ ہے آسمان اور زمین، تیار ہوئی ہے واسطے پرہیزگاروں کے۔
۱۳۴۔ جو خرچ کئے جاتے ہیں خوشی میں اور تکلیف میں، اور دبا لیتے ہیں غصہ، اور معاف کرتے ہیں لوگوں کو،
اور اﷲ چاہتا ہے نیکی والوں کو۔
۱۳۵۔ اور وہ لوگ کہ جب کر بیٹھیں کچھ کھلا گناہ، یا بُرا کریں اپنے حق میں تو یاد کریں اﷲ کو، اور بخشش مانگیں اپنے گناہوں کی۔
اور کون ہے گناہ بخشتا سوا اﷲ کے؟
اور اَڑ نہ رہیں اپنے کئے پر جانتے (ہوئے)۔
۱۳۶۔ اُن کی جزا ہے بخشش ان کے رب کی،
اور باغ جن کے نیچے بہتی نہریں، رہ پڑے ان میں،
اور خوب مزدوری ہے (نیک) کام کرنے والوں کی۔
۱۳۷۔ ہو (گزر) چکے ہیں تم سے آگے دستور (دَور)، سو پھرو زمین میں تو دیکھو کیسا ہوا آخر جھٹلانے والوں کا۔
۱۳۸۔ یہ بیان ہے لوگوں کے واسطے اور ہدایت اور نصیحت ڈر والوں کو۔
۱۳۹۔ اور سست (دل شکستہ) نہ ہو اور نہ غم کھاؤ، اور تم ہی غالب رہو گے، اگر تم ایمان رکھتے ہو۔
۱۴۰۔ اگر تم نے زخم پایا تو وہ لوگ بھی پا چکے ہیں زخم ایسا ہی۔
اور یہ دن بدلتے لاتے ہیں ہم لوگوں میں اور اس واسطے کہ معلوم کرے اﷲ جن کو ایمان ہے، اور کرے بعضے تم میں شہید۔
اور اﷲ چاہتا نہیں نا حق والوں کو۔
۱۴۱۔ اور اس واسطے کہ نکھارے (چھانٹ لے) اﷲ ایمان والوں کو اور مٹا دے منکروں کو۔
۱۴۲۔ کیا تم کو خیال ہے کہ داخل ہو جاؤ گے جنت میں (یونہی)،
اور ابھی معلوم نہیں کئے اﷲ نے جو لڑنے والے ہیں تم میں، اور معلوم کرے ثابت (قدم) رہنے والے۔
۱۴۳۔ اور تم تو آرزو کرتے تھے مرنے کی، اُس کی ملاقات سے پہلے۔
سو اب دیکھا تم نے اس کو آنکھوں کے سامنے۔
۱۴۴۔ اور محمد تو ایک رسول ہے، ہو چکے پہلے اس سے بہت رسول۔
پھر کیا اگر وہ مر گیا یا مارا گیا، تم پھر جاؤ گے اُلٹے پاؤں؟
اور جو کوئی پھر جائے گا الٹے پاؤں، وہ نہ بگاڑے گا اﷲ کا کچھ۔
اور اﷲ ثواب دے گا بھلا ماننے والوں (شکر گزاروں) کو۔
۱۴۵۔ اور کوئی جی مر نہیں سکتا بغیر حکم اﷲ کے، لکھا ہوا وعدہ (وقت معین)۔
اور جو کوئی چاہے گا بدلہ دنیا کا، اس میں سے دیں گے اس کو اور جو کوئی چاہے گا بدلہ آخرت کا، اس میں سے دیں گے اس کو،
اور ہم ثواب دیں گے احسان ماننے والوں کو۔
۱۴۶۔ اور بہت نبی ہیں جن کے ساتھ ہو کر لڑے ہیں بہت خدا کے طالب۔
پھر نہ ہارے ہیں کچھ تکلیف پہنچنے سے اﷲ کی راہ میں، اور نہ سست ہوئے ہیں، نہ دب گئے ہیں۔
اور اﷲ چاہتا ہے ثابت (قدم) رہنے والوں کو۔
۱۴۷۔ اور کچھ نہیں بولے مگر یہی کہا،
کہ اے رب ہمارے! بخش ہمارے گناہ اور جو ہم سے زیادتی ہوئی ہمارے کام میں،
اور ثابت رکھ ہمارے قدم اور مدد دے ہم کو منکر قوم پر۔
۱۴۸۔ پھر دیا ا کو اﷲ نے ثواب دنیا کا بھی اور خوب ثواب آخرت کا۔
اور اﷲ جانتا (محبوب رکھتا) ہے نیکی (کرنے) والوں کو۔
۱۴۹۔ اے ایمان والو! اگر تم کہا مانو گے منکروں کا، تو تم کو پھیر دیں گے اُلٹے پاؤں، پھر جا پڑو گے نقصان میں۔
۱۵۰۔ بلکہ اﷲ تمہارا مددگار ہے اور اس کی مدد سب سے بہتر (ہے)۔
۱۵۱۔ اب ڈالیں گے ہم کافروں کے دل میں ہیبت، اس واسطے کہ انہوں نے شریک ٹھہرایا اﷲ کا جس کی اُسنے سند نہیں اتاری۔
اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور بُری بستی (بُرا ٹھکانا) بے انصافوں کی۔
۱۵۲۔ اور اﷲ تو سچ کر چکا تم سے اپنا وعدہ جب تم لگے ان کو کاٹنے (قتل کرنے) اس کے حکم سے۔
جب تک کہ تم نے نا مردی (ڈھیل) کی، اور کام میں جھگڑا ڈالا، اور بے حکمی کی، بعد اس کے تم کو دکھا چکا تمہاری خوشی کی (محبوب) چیز۔
کوئی تم میں چاہتا تھا دنیا، اور کوئی تم میں چاہتا تھا آخرت۔
پھر تم کو اُلٹ (پسپا کر) دیا اُن پر سے، اس واسطے کہ تم کو آزمائے۔ اور وہ تم کو معاف کر چکا۔
اور اﷲ فضل رکھتا ہے ایمان والوں پر۔
۱۵۳۔ جب تم چڑھے (بھاگے) جاتے تھے اور پیچھے نہ دیکھتے تھے کسی کو، اور رسول پکارتا تھا تم کو پچھاڑی میں،
پھر تم کو تنگ کیا بدلہ تمہارے تنگ کرنے کا، تو غم نہ کھایا کرو جو ہاتھ سے (چھن) جائے اور جو سامنے آئے (مل جائے)۔
اور اﷲ کو خبر ہے تمہارے کام کی۔
۱۵۴۔ پھر تم پر اتاری تنگی کے بعد اُونگھ، کہ گھیر رہی تھی تم میں بعضوں کو،
اور بعضوں کو فکر پڑا تھا اپنے جی(جان) کا، خیال کرتے تھے اﷲ پر، جھوٹے خیال جاہلوں کے (سے)۔
کہتے تھے (کیا) کچھ بھی کام ہے ہمارے ہاتھ؟
تُو کہہ۔ سب کام ہے اﷲ کے ہاتھ۔ اپنے جی میں چھپاتے ہیں جو تجھ سے ظاہر نہیں کرتے۔
کہتے ہیں اگر کچھ کام ہوتا ہمارے ہاتھ تو ہم مارے نہ جاتے اس جگہ۔
تُو کہہ اگر تم ہوتے اپنے گھروں میں البتہ باہر نکلتے جن پر لکھا تھا مارے جانا اپنے پڑاؤ پر۔
اور اﷲ کو آزمانا تھا جو کچھ تمہارے جی میں ہے، اور نکھارنا تھا جو کچھ تمہارے دل میں ہے،
اور اﷲ کو معلوم ہے جی (دِل) کی بات۔
۱۵۵۔ جو لوگ تم میں ہٹ گئے جسدن بھڑیں دو فوجیں، سو ان کو ڈگا (ڈگمگا) دیا شیطان نے کچھ ان کے گناہ کی شامت سے۔
اور ان کو بخش چکا اﷲ بیشک اﷲ بخشنے والا ہے تحمل رکھتا۔
۱۵۶۔ اے ایمان والو! تم نہ ہو ان کی طرح جو منکر ہوئے،
اور کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو جب سفر کو نکلیں ملک میں یا ہوں جہاد میں، کہ اگر رہتے ہم پاس نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔
اور اﷲ اس سے ڈالے افسوس (حسرت) ان کے دل میں۔
اور اﷲ ہے جِلاتا (زندہ رکھتا) اور مارتا۔ اور اﷲ تمہارے کام دیکھتا ہے۔
۱۵۷۔ اور اگر تم مارے گئے اﷲ کی راہ میں یا مر گئے تو بخشش اﷲ کی اور مہربانی بہتر ہے اس (چیز) سے جو جمع کرتے ہیں۔
۱۵۸۔ اور اگر تم مر گئے یا مارے گئے، اﷲ ہی پاس اکھٹے ہو گے۔
۱۵۹۔ سو کچھ اﷲ کی مہر (رحمت) ہے، جو تُو نرم دل ملا ان کو۔
اور اگر تُو ہوتا سخت گو(مزاج) اور سخت دل تو منتشر ہو جاتے تیرے گرد سے۔
سو تُو اُن کو معاف کر، اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور ان سے مشورت لے کام میں۔
پھر جب ٹھہر (پختہ فیصلہ کر) چکا تو بھروسا کر اﷲ پر۔ اﷲ چاہتا ہے توکل والوں کو۔
۱۶۰۔ اگر اﷲ تم کو مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہ ہو گا۔
اور جو وہ تم کو چھوڑ دے گا پھر کون ہے کہ تمہاری مدد کرے گا اس کے بعد۔
اور اﷲ پر بھروسا (کرنا) چاہیئے مسلمانوں کو۔
۱۶۱۔ اور نبی کا کام نہیں کہ کچھ چھپا رکھے، اور جو کوئی چھپائے گا وہ لائے گا اپنا چھپایا دن قیامت کے۔
پھر پورا پائے گا ہر کوئی اپنا کمایا، اور اُن پر ظلم نہ ہو گا۔
۱۶۲۔ کیا ایک شخص جو تابع ہے اﷲ کی مرضی کا، برابر ہے اس کے جو کما لایا غصّہ اﷲ کا اور اس کا ٹھکانا دوزخ۔ اور کیا بُری جگہ پہنچا۔
۱۶۳۔ لوگ کئی درجے ہیں اﷲ کے ہاں۔ اور اﷲ دیکھتا ہے جو کرتے ہیں۔
۱۶۴۔ اﷲ نے احسان کیا ایمان والوں پر، جو بھیجا ان میں رسول انہی میں کا،
پڑھتا ہے اُن پر آیتیں اس کی اور سنوارتا ہے ان کو، اور سکھاتا ہے ان کو کتاب اور کام کی بات (حکمت)۔
اور وہ تو پہلے سے صریح (بالکل)گمراہ تھے۔
۱۶۵۔ کیا جس وقت تم کو پہنچی ایک تکلیف، کہ تم پہنچا چکے ہو(دشمنوں کو) اس کے دو برابر (دُونا)، کہتے ہو یہ کہاں سے آئی؟
تُو کہہ، یہ آئی تم کو اپنی (ہی)طرف سے۔ اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۶۶ اور جو کچھ تم کو سامنے آیا (نقصان پہنچا)جسدن بھڑیں دونوں فوجیں، سو اﷲ کے حکم سے، اور اسواسطے کہ معلوم کرے ایمان والوں کو۔
۱۶۷۔ اور تا (کہ)معلوم کرے ان کو جو منافق تھے۔
اور کہا اُن کو کہ آؤ لڑو اﷲ کی راہ میں یا دفع کرو دشمن،
بولے، (اگر) ہم کو معلوم ہو لڑائی تو تمہارا ساتھ کریں (چلتے)۔
وہ لوگ اس دن کُفر کی طرف نزدیک ہیں ایمان سے۔
کہتے ہیں اپنے منہ سے جو نہیں ان کے دل میں۔ اور اﷲ خوب جانتا ہے جو چھپاتے ہیں۔
۱۶۸۔ وہ جو کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو اور آپ بیٹھ رہے ہیں(گھروں میں)، اگر وہ ہماری بات مانتے تو مارے نہ جاتے،
تُو کہہ اب ہٹا (کر دکھا)دے جو اپنے اوپر سے موت، اگر تم سچے ہو۔
۱۶۹۔ اور تُو نہ سمجھ، جو لوگ مارے گئے اﷲ کی راہ میں، مُردے۔ بلکہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزی پاتے۔
۱۷۰۔ خوشی کرتے ہیں اس پر جو دیا ان کو اﷲ نے اپنے فضل سے،
اور خوش وقت (مطمئن) ہوتے ہیں ان کی طرف سے جو ابھی نہیں پہنچے اُن میں پیچھے سے۔
اس واسطے کہ نہ ڈر ہے اُن پر، نہ اُن کو غم ہے۔
۱۷۱۔ خوش وقت (مطمئن) ہوتے ہیں اﷲ کی نعمت اور فضل سے،
اور اس سے کہ اﷲ ضائع نہیں کرتا مزدوری (اجر)ایمان والوں کی۔
۱۷۲۔ جن لوگوں نے حکم مانا اﷲ کا اور رسول کا، بعد اس کے کہ اُن میں پڑ چکا تھا کٹاؤ (زخم)۔
جو ان میں نیک ہیں اور پرہیزگار ان کو ثواب بڑا ہے۔
۱۷۳۔ جن کو کہا لوگوں نے کہ انہوں نے جمع کیا(بہت) اسباب تمہارے مقابلے کو، سو تم انسے خطرہ (ڈرو)کرو، پھر ان کو زیادہ آیا ایمان۔
اور بولے بس ہے ہم کو اﷲ اور کیا خوب کار ساز ہے۔
۱۷۴۔ پھر چلے آئے، اﷲ کے احسان سے اور فضل سے کچھ نہ پہنچی بُرائی، اور چلے اﷲ کی رضا پر،
اور اﷲ کا فضل بڑا ہے۔
۱۷۵۔ یہ جو ہے سو شیطان ہے کہ ڈراتا ہے اپنے دوستوں سے، سو تم ان سے مت ڈرو،
اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔
۱۷۶۔ اور تجھ کو غم نہ آئے ان لوگوں سے جو دوڑ کر لگتے ہیں کفر کرنے۔ وہ نہ بگاڑیں گے اﷲ کا کچھ۔
اﷲ چاہتا ہے کہ ان کو فائدہ نہ دے آخرت میں۔ اور ان کو بڑی مار (عذاب عظیم)ہے۔
۱۷۷۔ جنہوں نے خرید کیا کُفر ایمان کے بدلے، وہ نہ بگاڑیں گے اﷲ کا کچھ، اور ان کو دُکھ کی مار (دردناک عذاب)ہے۔
۱۷۸۔ اور یہ نہ سمجھیں منکر کہ ہم جو فرصت دیتے ہیں ان کو، کچھ بھلا ہے اُن کے حق میں۔
ہم تو فرصت دیتے ہیں ان کو تا بڑھے جائیں گناہ میں، اور ان کو ذلت کی مار ہے۔
۱۷۹۔ اﷲ وہ نہیں کہ چھوڑ دے گا مسلمانوں کو جس طرح (حالت)پر تم ہو، جب تک جُدا نہ کرے ناپاک کو پاک سے۔
اور اﷲ یوں نہیں کہ تم کو خبر دے غیب کی، اور لیکن اﷲ چھانٹ لیتا ہے اپنے رسولوں میں جس کو چاہے۔
سو تم یقین لاؤ اﷲ پر اور اس کے رسولوں پر،
اور اگر تم یقین پر رہو اور پرہیزگاری پر تو تم کو بڑا ثواب ہے۔
۱۸۰۔ اور نہ سمجھیں جو لوگ بخل کرتے ہیں ایک چیز پر کہ اﷲ نے ان کو دی ہے اپنے فضل سے،
کہ یہ (بخل)بہتر ہے اُن کے حق میں، بلکہ یہ بُرا ہے اُن کے واسطے، آگے طوق پڑے گا جس پر بخل کیا تھا، دن قیامت کے۔
اور اﷲ وارث ہے آسمان اور زمین کا، اور اﷲ جو کرتے ہو، سو جانتا ہے۔
۱۸۱۔ اور اﷲ نے سنی ان کی بات جنہوں نے کہا کہ اﷲ فقیر ہے اور ہم مال دار۔
اب لکھ رکھیں گے ہم اُن کی بات، اور جو خون کئے ہیں نبیوں کے ناحق، اور کہیں گے چکھو جلن کی مار۔
۱۸۲۔ یہ بدلہ اس کا ہے جو تم نے اپنے ہاتھوں بھیجا، اور اﷲ ظلم نہیں کرتا بندوں پر۔
۱۸۳۔ وہ جو کہتے ہیں کہ اﷲ نے ہم کو کہہ رکھا ہے کہ ہم یقین نہ کریں کسی رسول کو
جب تک نہ لائے ہم پاس ایک نیاز جس کو کھا جائے آگ۔
تُو کہہ تم میں آ چکے کتنے رسول مجھ سے پہلے نشانیاں لے کر اور یہ بھی جو تم نے کہا،
پھر ان کو کیوں مارا تم نے اگر تم سچے ہو۔
۱۸۴۔ پھر اگر یہ تجھ کو جھٹلائیں تو آگے تجھ سے جھٹلائے گئے بہت رسول، جو لائے نشانیاں اور ورق اور کتاب چمکتی۔
۱۸۵۔ ہر جی کو چکھنی ہے موت، اور تم کو پورے بدلے ملیں گے، دن قیامت کے۔
پھر جس کو سرکا دیا آگ سے، اور داخل کیا جنت میں، اس کا کام بنا۔
اور دنیا کی زندگی تو یہی ہے دغا کی جنس۔
۱۸۶۔ البتہ تم آزمائے جاؤ گے مال سے اور جان سے،
اور البتہ سنو گے اگلی کتاب والوں سے اور مشرکوں سے، بد گوئی بہت،
اور اگر تم ٹھیرے رہو اور پرہیزگاری کرو تو یہ ہمت کے کام ہیں۔
۱۸۷۔ اور جب اﷲ نے اقرار لیا کتاب والوں سے، کہ اس کو بیان کرو گے لوگوں پاس اور نہ چھپاؤ گے،
پھر پھینک دیا وہ اقرار اپنی پیٹھ کے پیچھے، اور خرید کیا اس کے بدلے مول تھوڑا۔ سو کیا بری خرید کرتے ہیں۔
۱۸۸۔ تو نہ سمجھ کہ جو لوگ خوش ہوتے ہیں اپنے کئے پراور تعریف چاہتے ہیں بن کئے پر،
سو نہ جان کہ وہ خلاص ہیں عذاب سے۔ اور ان کو دُکھ کی مار ہے۔
۱۸۹۔ اور اﷲ کو ہے سلطنت آسمان اور زمین کی، اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۹۰۔ آسمان اور زمین کا بنانا، رات اور دن کا بدلتے آنا، اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو۔
۱۹۱۔ وہ جو یاد کرتے ہیں اﷲ کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے،
اور دھیان کرتے ہیں آسمان اور زمین کی پیدائش میں۔
اے رب ہمارے! تُو نے یہ عبث نہیں بنایا۔ تُو پاک ہے عیب سے، سو ہم کو بچا دوزخ کے عذاب سے۔
۱۹۲۔ اے رب ہمارے! جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا، سو اس کو رسوا کیا۔ اور گنہگاروں کا کوئی نہیں مددگار۔
۱۹۳۔ اے رب ہمارے ہم نے سنا کہ پکارنے والا پکارتا ہے ایمان لانے کو، کہ ایمان لاؤ اپنے رب پر، سو ہم ایمان لائے،
اے رب ہمارے اب بخش گناہ ہمارے اور اتار ہماری برائیاں اور موت دے ہم کو نیک لوگوں کے ساتھ۔
۱۹۴۔ اے رب ہمارے اور دے ہم کو جو وعدہ دیا تو نے اپنے رسولوں کے ہاتھ۔ اور رسوا نہ کر ہم کو قیامت کے دن۔
تحقیق تُو خلاف نہیں کرتا وعدہ۔
۱۹۵۔ پھر قبول کی اُن کی دُعا اُن کے رب نے،
کہ میں ضائع نہیں کرتا محنت کسی محنت کرنے والے کی، تم میں سے مرد یا عورت، تم آپس میں ایک ہو۔
پھر جو لوگ وطن سے چھوٹے اور نکالے گئے اپنے گھروں سے اور ستائے گئے میری راہ میں، اور لڑے اور مارے گئے ہیں،
اتاروں گا اُن سے برائیاں اُن کی اور داخل کروں گا باغوں میں جن کے نیچے بہتی ندیاں۔ بدلا اﷲ کے ہاں سے۔
اور اﷲ ہی کے ہاں ہے اچھا بدلہ۔
۱۹۶۔ تُو نہ بہک اس پر کہ آتے جاتے ہیں کافر شہروں میں۔
۱۹۷۔ یہ فائدہ ہے تھوڑا سا، پھر ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور کیا بُری تیاری ہے۔
۱۹۸۔ لیکن جو لوگ ڈرتے رہے اپنے رب سے، ان کو باغ ہیں جن کے نیچے بہتی ندیاں، رہ پڑے ان میں، مہمانی اﷲ کے ہاں سے۔
اور جو اﷲ کے ہاں ہے سو بہتر ہے نیک بختوں کو۔
۱۹۹۔ اور کتاب والوں میں بعضے وہ بھی ہیں جو مانتے ہیں اﷲ کو، اور جو اترا تمہاری طرف اور جو اترا ان کی طرف، ڈرتے ہیں اﷲ کے آگے، نہیں خرید کرتے اﷲ کی آیتوں پر مول تھوڑا۔
وہ جو ہیں، اُن کو اُن کی مزدوری ہے اُن کے رب کے ہاں۔ بیشک اﷲ شتاب لیتا ہے حساب۔
۲۰۰۔ اے ایمان والو! ثابت رہو، اور مقابلے میں مضبوطی کرو اور لگے رہو۔ اور ڈرتے رہو اﷲ سے، شاید تم مراد کو پہنچو۔
سورۃ النساء
(رکوع۔ ۲۴) (۴) (آیات۔ ۱۷۶)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ لوگو ڈرتے رہو اپنے رب سے، جس نے بنایا تم کو ایک جان سے،
اور اسی سے بنایا (پیدا کیا) اس کا جوڑا، اور بکھیرے (پھیلائے)ان دونوں سے بہت مرد اور عورتیں۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے جس کا واسطہ دیتے ہو آپس میں، اور خبردار ہو ناتوں (رشتوں کی نزاکت)سے۔
(بیشک)اﷲ ہے تم پر مطلع (نگران)۔
۲۔ اور دے ڈالو یتیموں کو اُن کے مال، اور بدل نہ لو گندا ستھرے سے،
اور نہ کھاؤ اُن کے مال اپنے مالوں کے ساتھ، یہ ہے بڑا وبال (عذاب، بوجھ، سختی)۔
۳۔ اور اگر ڈرو کہ انصاف نہ کرو گے یتیم لڑکیوں کے حق میں، تو نکاح کرو جوتم کو خوش (پسند)آئیں عورتیں دو دو، تین تین، چار چار،
پھر اگر ڈرو کہ برابر نہ رکھو گے تو ایک ہی، یا (لونڈی)جو اپنے ہاتھ کا مال (مِلک)ہے۔
اس میں لگتا ہے کہ ایک طرف نہ جھُک پڑو۔
۴۔ اور دے ڈالو عورتوں کو مہر ان کے خوشی سے۔
پھر اگر وہ اس میں سے کچھ چھوڑ دیں تم کو دل کی خوشی سے تو وہ کھاؤ رچتا پچتا (بے کھٹکے)۔
۵۔ اور مت پکڑوا دو (یتیم)بے عقلوں کو اپنے (ان کے)مال، جو بنائے اﷲ نے تمہاری گذران،
اور اس کو اس میں کھلاؤ اور پہناؤ، اور کہو اُن سے بات معقول۔
۶۔ اور سدھاتے رہو یتیموں کو جب تک پہنچیں نکاح کی عمر کو۔ پھر اگر دیکھو ان میں ہوشیاری تو حوالے کرو اُن کے مال،
اور کھا نہ جاؤ ان کو اڑا کر (فضول خرچی سے)، اور گھبرا کر کہ یہ بڑے نہ ہو جائیں۔
اور جو کوئی محفوظ (آسودہ حال)ہے تو چاہئے بچتا رہے (ان کے مال سے)۔ اور جو کوئی محتاج ہے، تو کھائے موافق دستور کے،
پھر جب ان کو حوالے کرو اُن کے مال، تو شاہد (گواہ)کر لو اس پر۔
اور اﷲ بس (کافی)ہے حساب سمجھنے (لینے)والا۔
۷۔ مردوں کو بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور ناتے والے (رشتے دار)۔
اور عورتوں کو بھی حصہ ہے اس میں جو چھوڑ مریں ماں باپ اور ناتے والے(رشتے دار)۔
اس (ترکے)تھوڑے میں یا بہت میں۔ حصہ مقرر ہوا (اﷲ کی طرف سے)۔
۸۔ اور جب حاضر ہوں تقسیم کے وقت ناتے والے (رشتے دار)اور یتیم اور محتاج، تو ان کو کچھ کھلا دو (دے دو)اس میں سے،
اور کہو ان کو بات معقول۔
۹۔ اور چاہیئے ڈریں وہ لوگ کہ اگر اپنے پیچھے چھوڑیں اولاد ضعیف تو اُن پر خطرہ کھائیں (اندیشہ کریں)۔
تو چاہیئے ڈریں اﷲ سے اور کہیں بات سیدھی۔
۱۰۔ جو لوگ کھاتے ہیں مال یتیموں کے نا حق، وہ یہی کھاتے ہیں اپنے پیٹ میں آگ۔
اور اب پیٹھیں (جا پڑیں) گے (بھڑکتی) آگ میں۔
۱۱۔ اﷲ کہہ رکھتا ہے تم کو تمہاری اولاد میں، مرد کو حصہ برابر دو عورت کے،
پھر اگر (وارث) نری عورتیں ہوں دو سے اوپر، تو اُن کو دو تہائیاں جو چھوڑ مرا، اور اگر ایک ہے تو اس کو آدھا،
اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو دونوں میں چھٹا حصہ جو چھوڑ مرا، اگر میت کی اولاد ہے۔
پھر اگر اس کو اولاد نہیں اور وارث ہیں اس کے ماں باپ، تو اس کی ماں کو تہائی۔
پھر اگر میت کے کئی بھائی ہیں، تو اس کی ماں کو چھٹا حصہ۔ یہ پیچھے وصیت کے جو دلوا مرا، یا قرض کے۔
تمہارے باپ اور بیٹے، تم کو معلوم نہیں کون شتاب پہنچتے (قریب)ہیں تمہارے (نفع کے)کام میں۔
(یہ)حصہ باندھا اﷲ کا ہے، (بیشک)اﷲ خبردار ہے حکمت والا۔
۱۲۔ اور تم کو آدھا مال جو چھوڑ مریں تمہاری عورتیں اگر نہ ہو ان کو اولاد۔
پھر اگر ان کو اولاد ہے تو تم کو چوتھائی مال جو چھوڑا بعد وصیت کے جو دلوا مریں یا قرض کے۔
اور عورتوں کو چوتھائی مال جو چھوڑ مرو تم، اگر نہ ہو تم کو اولاد۔
پھر اگر تم کو اولاد ہے تو ان کو آٹھواں حصہ جو کچھ تم نے چھوڑا بعد وصیت کے، جو تم دلوا مرو یا قرض کے،
اور اگر جس مرد کی میراث ہے باپ بیٹا نہیں رکھتا، یا عورت ہو، اور اس کو ایک بھائی ہے یا بہن، تو دونوں ہیں ہر ایک کو چھٹا حصہ۔
پھر اگر زیادہ ہوئے اس سے، تو سب شریک ہیں ایک تہائی میں، بعد وصیت کے جو ہو چکی ہے یا قرض کے، جب اوروں کا نقصان نہ کیا ہو،
یہ کہہ رکھا اﷲ نے، اور اﷲ سب جانتا ہے تحمل والا۔
۱۳۔ یہ حدیں باندھی اﷲ کی ہیں۔
اور جو کوئی حکم پر چلے اﷲ کے اور رسول کے، اس کو داخل کرے باغوں میں، جن کے نیچے بہتی ندیاں، رہ پڑے ان میں،
اور وہی ہے بڑی مراد ملنی۔
۱۴۔ اور جو کوئی بے حکمی کرے اﷲ کی اور رسول کی، اور بڑھے اس کی حدوں سے، اس کو داخل کرے آگ میں،
رہ پڑے اس میں، اور اس کو ذلّت کی مار ہے۔
۱۵۔ اور جو کوئی بدکاری کرے تمہاری عورتوں میں، تو شاہد (گواہ) لاؤ اُن پر چار مرد اپنے۔
پھر اگر وہ گواہی دیں تو اُن کو بند رکھو گھروں میں، جب تک بھر لیوے (آئے) اُن کو موت یا کر دے اﷲ اُن کی کچھ راہ۔
۱۶۔ اور جو دو کرنے والے کریں تم میں وہی کام، تو اُن کو ستاؤ۔ پھر اگر توبہ کریں اور سنوار پکڑیں (اصلاح کر لیں) تو ان کا خیال چھوڑو۔
اﷲ توبہ قبول کرتا ہے مہربان۔
۱۷۔ توبہ قبول کرنی اﷲ کو ضرور، سو ان کی جو کرتے ہیں بُرا نادانی سے، پھر توبہ کرتے ہیں شتاب (جلدی) سے،
تو اُن کو اﷲ معاف کرتا ہے۔ اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔
۱۸۔ اور ان کی توبہ نہیں جو کرتے جاتے ہیں بُرے کام۔
جب تک سامنے آئی ایسے کسی کو موت، کہنے لگا میں نے توبہ کی اب،
اور نہ (توبہ) اُن کو جو مرتے ہیں کُفر میں۔
اُن کے واسطے ہم نے تیار کی دکھ کی مار (دردناک عذاب)۔
۱۹۔ اے ایمان والو! حلال نہیں تم کو کہ میراث میں لے لو عورتوں کو زور سے (زبردستی)۔
اور نہ اُن کو بند کرو (دباؤ ڈالو)، کہ لے لو اُن سے کچھ اپنا دیا، مگر کہ وہ کریں بے حیائی صریح۔
اور گذران (برتاؤ) کرو عورتوں کے ساتھ معقول۔
پھر اگر وہ تم کو نہ بھائیں(نا پسند ہو)، تو شاید تم کو نہ بھائے (نا پسند ہو) ایک چیز اور اﷲ اس میں رکھے بہت خوبی۔
۲۰۔ اور اگر بدلناچاہو ایک عورت (بیوی) کی جگہ دوسری عورت (بیوی) اور دے چکے ہو ایک کو ڈھیر مال، تو پھر نہ لو اس میں سے کچھ۔
کیا لیا چاہتے ہو نا حق اور صریح گناہ سے؟
۲۱۔ اور کیوں کر اس کو لے سکو اور پہنچ چکے (یکجا ہوئے) ایک دوسرے تک، اور لے چکیں تم سے عہد گاڑھا (پختہ)۔
۲۲۔ اور نکاح میں نہ لاؤ جن عورتوں کو نکاح میں لائے تمہارے باپ، مگر جو آگے ہو چکا (سو ہو چکا)۔
یہ بے حیائی ہے اور کام غضب کا (قابل نفرت)۔ اور بُری راہ ہے۔
۲۳۔ حرام ہوئی ہیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں، اور بہنیں،
اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی،
اور جن ماؤں نے تم کو دودھ دیا، اور دودھ کی بہنیں،
اور تمہاری عورتوں (بیویوں) کی مائیں اور بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں ہیں، جن عورتوں سے تم نے صحبت کی۔
پھر اگر تم نے صحبت نہیں کی، تو تم پر نہیں گناہ (ان کی بیٹی سے نکاح کرنے میں)۔
اور عورتیں تمہارے بیٹوں کی جو تمہاری پشت (صُلب) سے ہیں،
اور یہ کہ اکٹھی دو بہنیں کرو، مگر جو آگے ہو چکا (سو ہو چکا)۔
اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۲۴ اور (حرام کی گئی ہیں تم پر)نکاح بندھی عورتیں، مگر (جو جنگ میں قید ہو کر آئیں اور )جن کے مالک ہو جائیں تمہارے ہاتھ۔
حکم ہوا اﷲ کا تم پر (جس کی پابندی لازم ہے تم پر)۔
اور حلال ہوئی تم کو جو ان کے سوا ہیں، یوں کہ طلب کرو اپنے مال کے بدلے قید (نکاح)میں لانے کو، نہ مستی نکالنے کو۔
پھر جو کام میں لائے(لطف اٹھاؤ) تم ان عورتوں میں سے ان کو دو ان کے حق (مہر)جو مقرر ہوئے،
اور گناہ نہیں تم کو اس میں جو ٹھہرا (سمجھوتہ کر)لو دونوں کی رضا سے، مقرر کئے پیچھے،
(بیشک)اﷲ ہے خبردار حکمت والا۔
۲۵۔ اور جو کوئی نہ پائے تم میں مقدور اس کا کہ نکاح میں لائے بیبیاں مسلمان،
تو (نکاح کرے ان سے)جو ہاتھ کا مال (مِلک)ہیں آپس کی، تمہاری لونڈیاں مسلمان۔
اور اﷲ کو بہتر معلوم ہے تمہاری مسلمانی (ایمان کا حال)،
تم آپس میں ایک (دوسرے میں سے)ہو، سو ان کو نکاح کرو ان کے لوگوں (مالکوں)کے اذن (اجازت)سے،
اور دو ان کے مہر، موافق دستور کے، (تا کہ نکاح کی)قید میں آتیاں، نہ مستی نکالتیاں، اور نہ یار کرتیاں چھپ کر،
پھر جب وہ (نکاح کی)قید میں آچکیں تو اگر کریں بے حیائی کا کام تو اُن پر ہے آدھی وہ مار جو (آزاد)بیبیوں پر مقرر ہے۔
یہ(کنیز سے نکاح کی سہولت) اس کے واسطے جو کوئی تم میں ڈرے تکلیف (بدکاری)میں پڑنے سے اور صبر کر تو بہتر ہے تمہارے حق میں۔
اور اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۲۶۔ اﷲ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے بیان کر دے (اپنے احکام)اور چلائے تم کو اگلوں کی راہ، اور تم کو معاف کرے۔
اور اﷲ جانتا ہے حکمت والا۔
۲۷۔ اور اﷲ چاہتا ہے کہ تم پر متوجہ ہو۔
اور جو لوگ لگے ہیں اپنے مزوں (خواہشات)کے پیچھے، وہ چاہتے ہیں کہ مڑ جاؤ (تم)راہ (راست)سے بہت دُور۔
۲۸۔ اﷲ چاہتا ہے کہ تم سے بوجھ ہلکا کرے۔ اور انسان بنا ہے کمزور۔
۲۹۔ اے ایمان والو! نہ کھاؤ مال ایک دوسرے کے آپس میں نا حق، مگر یہ کہ سودا ہو آپس کی خوشی سے۔
اور نہ خون کرو آپس میں، اﷲ کو تم پر رحم ہے۔
۳۰۔ اور جو کوئی یہ کام کرے تعدّی (حد سے بڑھ کر)سے اور ظلم سے تو ہم اس کو ڈالیں گے آگ میں۔
اور یہ اﷲ پر آسان ہے۔
۳۱۔ اور اگر تم بچے رہو گے بُری چیزوں سے جو تم کو منع ہوئیں، تو ہم اتار دیں گے تم سے تقصیریں تمہاری
اور داخل کریں گے تم کو عزت کے مقام میں۔
۳۲۔ اور ہوس مت کرو جس چیز میں بڑائی دی اﷲ نے ایک کو ایک سے۔
مردوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے۔ اور عورتوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے۔
اور مانگو اﷲ سے اس کا فضل۔
اﷲ کو ہر چیز معلوم ہے۔
۳۳۔ اور ہر کسی کے ہم نے ٹھہرا دیئے وارث اس مال میں جو چھوڑ جائیں ماں باپ اور قرابت والے۔
اور جن سے اقرار باندھا تم نے، ان کو پہنچاؤ ان کا حصہ۔
اﷲ کے روبرو ہے ہر چیز۔
۳۴۔ مرد حاکم ہیں عورتوں پر اس واسطے کہ بڑائی دی اﷲ نے ایک کو ایک پر، اور اس واسطے کہ خرچ کئے انہوں نے اپنے مال،
پھر جو نیک کار ہیں، سو حکم بردار ہیں، خبرداری کرتیاں ہیں پیٹھ پیچھے، اﷲ کی خبرداری سے،
اور جن کی بدخوئی کا ڈر ہو تم کو تو اُن کو سمجھاؤ، اور جدا کرو سونے میں، اور مارو۔
پھر اگر تمہارے حکم میں آئیں تو مت تلاش کرو اُن پر راہ الزام کی۔
بیشک اﷲ ہے سب سے اوپر بڑا۔
۳۵ اور اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں آپس میں ضد رکھتے ہیں تو کھڑا (مقرر) کرو ایک منصف مرد والوں میں سے اور ایک منصف عورت والوں میں سے،
اگر یہ دونوں چاہیں گے صلح تو اﷲ ملاپ (موافقت پیدا کر) دے گا ان میں۔
اﷲ سب جانتا ہے خبر رکھتا۔
۳۶۔ اور بندگی کرو اﷲ کی اور ملاؤ مت (شریک مت کرو) اس کے ساتھ کسی کو،
اور ماں باپ سے نیکی (کرو)، اور قرابت والے سے، اور یتیموں سے، اور فقیروں سے، اور ہمسایہ قریب سے،
اور ہمسایہ اجنبی سے، اور برابر کے رفیق سے، اور راہ کے مسافر سے، اور اپنے ہاتھ کے مال (لونڈی اور غلام) سے۔
اﷲ کو خوش (پسند) نہیں آتا، جو کوئی ہو اتراتا (مغرور)، بڑائی کرتا (شیخی بگھارتا)۔
۳۷۔ وہ جو بخل کرتے ہیں اور سکھاتے ہیں لوگوں کو بخل، اور چھپاتے ہیں جو ان کو دیا اﷲ نے اپنے فضل سے۔
اور رکھی ہم نے منکروں کو ذلت کی مار (رسوا کُن عذاب)۔
۳۸۔ اور (نہیں پسند کرتا) وہ جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال لوگوں کو دکھانے کو، اور یقین نہیں رکھتے اﷲ پر اور نہ پچھلے دن (آخرت) پر۔
اور جن کا ساتھی ہوا شیطان، تو بہت بُرا ساتھی ہے۔
۳۹۔ اور کیا نقصان تھا ان کا اگر ایمان لاتے اﷲ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر اور خرچ کرتے اﷲ کے دیئے میں سے۔
اور اﷲ کو ان کی خوب خبر ہے۔
۴۰۔ اﷲ حق نہیں رکھتا کسی کا ایک ذرہ برابر، اور اگر نیکی ہو تو اس کو دُونا کرے،
اور دیوے(ان کو دے) اپنے پاس سے (بھی) بڑا ثواب۔
۴۱۔ پھر کیا حال ہو گا جب بلائیں گے ہم، ہر اُمت میں سے احوال کہنے والا (گواہ)،
اور بلائیں گے تجھ کو، ان لوگوں پر احوال بتانے والا (گواہ) ؟
۴۲۔ اس دن آرزو کریں گے جو لوگ منکر ہوئے تھے اور رسول کی بے حکمی کی تھی، کسی طرح ملا دیجئے ان کو زمین میں۔
اور نہ چھپا سکیں گے اﷲ سے ایک (کوئی) بات۔
۴۳۔ اے ایمان والو! نزدیک نہ ہو نماز کے جب تم کو نشہ ہو، جب تک (نشہ نہ اتر جائے) کہ سمجھنے لگو جو کہتے ہو،
اور نہ جب جنابت میں ہو، مگر راہ چلتے ہو، جب تک کہ غسل کر لو۔
اور اگر تم مریض ہو یا سفر میں، یا آیا ہے کوئی شخص تم میں جائے ضرور سے، یا لگے (مباشرت کی) ہو عورتوں سے،
پھر نہ پایا پانی تو ارادہ کر زمین پاک (تیمُّم) کا، پھر ملو اپنے منہ کو اور ہاتھوں کو۔
اﷲ ہے معاف کرنے والا بخشتا۔
۴۴۔ تُو نے نہ دیکھے جن کو ملا ہے کچھ ایک حصہ کتاب سے، خرید کرتے ہیں گمراہی،
اور چاہتے ہیں کہ تم بھی بہکو راہ سے۔
۴۵۔ اور اﷲ خوب جانتا ہے تمہاے دشمنوں کو۔ اور بس (کافی) ہے حمایتی اور بس (کافی) ہے مددگار۔
۴۶۔ وہ جو یہودی ہیں، بے ڈھب کرتے ہیں بات کو اس کے ٹھکانے (موقع و محل) سے، اور کہتے ہیں :
ہم نے سُنا اور نہ مانا، اور سُن نہ سنایا جائیو،
اور راعنا موڑ دے کر اپنی زبان کو، اور عیب دے کر دین میں۔
اور اگر وہ کہتے، ہم نے سُنا اور مانا اور سُن اور نظر کر ہم پر تو بہتر ہوتا ان کے حق میں اور درست،
لیکن لعنت کی ان کو اﷲ نے اُن کے کفر سے۔
سو ایمان نہیں لاتے مگر کم۔
۴۷۔ اے کتاب والو! ایمان لاؤ اُس پر جو ہم نے نازل کیا، سچ بتاتا تمہارے پاس والے کو،
پہلے اس سے کہ ہم مٹا (مسخ کر) ڈالیں کتنے منہ، پھر اُلٹ دیں ان کو پیٹھ کی طرف،
یا ان کو لعنت کریں جیسے لعنت کی ہفتے (سبت) والوں کو،
اور اﷲ نے جو حکم کیا سو ہوا۔
۴۸۔ تحقیق اﷲ نہیں بخشتا ہے یہ کہ اس کا شریک پکڑیئے اور بخشتا ہے اس سے نیچے جس کو چاہے۔
اور جس نے شریک ٹھہرایا اﷲ کا، اس نے بڑا طوفان باندھا۔
۴۹۔ تو نے نہ دیکھے وہ جو آپ کو پاکیزہ کہتے ہیں؟
بلکہ اﷲ ہی پاکیزہ کرتا ہے جس کو چاہے اور اُن پر ظلم نہ ہو گا تاگے (ذرہ) برابر۔
۵۰۔ دیکھ! کیسا باندھتے ہیں اﷲ پر جھوٹ۔ اور یہی کفایت (کافی) ہے گناہ صریح۔
۵۱۔ تو نے نہ دیکھے جن کو ملا ہے کچھ حصہ کتاب کا، مانتے ہیں بُتّوں کو اور شیطان کو،
اور کہتے ہیں کافروں کو، یہ زیادہ پائے ہیں مسلمانوں سے راہ۔
۵۲۔ وہی ہیں جن کو لعنت کی اﷲ نے،
اور جس کو لعنت کرے اﷲ پھر تو نہ پائے کوئی اس کا مددگار۔
۵۳۔ یا اُن کا کچھ حصہ ہے سلطنت میں؟ (اگر ایسا ہوتا) پھر تو یہ نہ دیں گے لوگوں کو، ایک تِل (ذرہ) برابر۔
۵۴۔ یا حسد کرتے ہیں لوگوں کا اس پر جو دیا ان کو اﷲ نے اپنے فضل سے؟
سو ہم نے تو دی ہے ابراہیم کے گھر میں کتاب اور علم، اور ان کو دی ہم نے بڑی سلطنت۔
۵۵۔ پھر ان میں کسی نے اُس کو مانا اور کوئی اس سے اٹک (رُکا) رہا۔
اور (ایسوں کیلئے) دوزخ بس (کافی) ہے جلتی آگ۔
۵۶۔ جو لوگ منکر ہوئے ہماری آیتوں سے، ان کو ہم ڈالیں گے آگ میں۔
جس وقت پک جائے گی کھال اُن کی، بدل کر دیں گے ان کو اور کھال، اور چکھتے رہیں عذاب۔
اﷲ ہے زبردست حکمت والا۔
۵۷۔ اور جو لوگ یقین لائے اور کیں نیکیاں، ان کو ہم داخل کریں گے باغوں میں،
جن کے نیچے بہتی نہریں، رہ پڑے وہاں ہمیشہ۔ ان کو وہاں عورتیں ہیں ستھری،
اور ان کو ہم داخل کریں گے گھن کی (اپنی رحمت کی گھنی) چھاؤں میں۔
۵۸۔ اﷲ تم کو فرماتا ہے کہ پہنچاؤ امانتیں امانت والوں کو،
اور جب چکوتی (فیصلہ) کرنے لگو لوگوں میں تو چکوتی (فیصلہ) کرو انصاف سے۔
اﷲ اچھی نصیحت کرتا ہے تم کو۔
اﷲ ہے سنتا دیکھتا۔
۵۹۔ اے ایمان والو! حکم مانو اﷲ کا، اور حکم مانو رسول کا، اور جو اختیار والے ہیں تم میں،
پھر اگر جھگڑ پڑو کسی چیز میں تو اس کو رجوع کرو طرف اﷲ کے اور رسول کے۔ اگر یقین رکھتے ہو اﷲ پر، اور پچھلے دن پر۔
یہ خوب ہے اور بہتر تحقیق کرنا ہے۔
۶۰۔ تو نے نہ دیکھے وہ جو دعوٰے کرتے ہیں کہ یقین لائے ہیں جو اُترا تیری طرف، اور جو اترا تجھ سے پہلے،
چاہتے ہیں کہ قضیہ لے جائیں شیطان کی طرف، اور (حالانکہ) حکم ہو چکا ہے اُن کو کہ اس (شیطان) سے منکر ہو جائیں۔
اور چاہتا ہے شیطان کہ ان کو بہکا کر دُور لے ڈالے۔
۶۱۔ اور جو ان کو کہیے آؤ اﷲ کے حکم کی طرف، جو اس نے اتارا اور رسول کی طرف
تو تُو دیکھے منافقوں کو، بند ہو (رکے) رہتے ہیں تیری طرف (آنے) سے اٹک کر(سختی کے ساتھ)۔
۶۲۔ پھر وہ کیسا کہ جب ان کو پہنچے مصیبت اپنے ہاتھوں کے کئے سے،
پیچھے آئیں تیرے پاس قسمیں کھاتے اﷲ کی، کہ ہم کو غرض نہ تھی مگر بھلائی اور (فریقین میں) ملاپ۔
۶۳۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ اﷲ جانتا ہے جو ان کے دل میں ہے،
سو تُو ان سے تغافل (چشم پوشی) کر، اور ان کو نصیحت کر، اور ان سے کہہ ان کے حق میں بات کام کی۔
۶۴۔ اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اسواسطے کہ اس کا حکم مانئے (اطاعت کریں اس کی) اﷲ کے فرمان سے۔
اور اگر ان لوگوں نے جس وقت اپنا بُرا کیا تھا، آتے تیرے پاس، پھر اﷲ سے بخشواتے اور رسول ان کو بخشواتے،
(یقیناً) اﷲ کو پاتے معاف کرنے والا مہربان۔
۶۵۔ سو قسم ہے تیرے رب کی، ان کو ایمان نہ ہو گا، جب تک تجھی کو منصف جانیں جو جھگڑا اُٹھے آپس میں،
پھر نہ پائیں اپنے جی میں خفگی تیری چکوتی (فیصلے) سے، اور قبول رکھیں مان کر۔
۶۶۔ اور اگر ہم ان پر حکم کرتے کہ ہلاک کرو اپنی جان یا چھوڑ نکلو اپنے گھر، تو کوئی نہ کرتے مگر تھوڑے ان میں۔
اور اگر یہی کریں جو ان کو نصیحت ہوتی ہے تو ان کے حق میں بہتر ہو، اور زیادہ ثابت ہوں دین میں۔
۶۷۔ اور اسی میں ہم دیں ان کو اپنے پاس سے بڑا ثواب۔
۶۸۔ اور چلائیں ان کو سیدھی راہ۔
۶۹۔ اور جو لوگ حکم میں چلتے ہیں اﷲ کے اور رسول کے سو ان کے ساتھ ہیں جن کو اﷲ نے نوازا۔
(یعنی) نبی اور صدّیق اور شہید اور نیک بخت۔ اور خُوب ہے ان کی رفاقت۔
۷۰۔ یہ فضل ہے اﷲ کی طرف سے۔
اور اﷲ بس (کافی) ہے خبر رکھنے والا۔
۷۱۔ اے ایمان والو! کر لو اپنی خبرداری، پھر کوچ کرو جُدا جُدا فوج، یا سب اکٹھے۔
۷۲۔ اور تم میں کوئی ایسا ہے کہ البتہ دیر لگا دے گا۔ پھر اگر تم کو مصیبت پہنچے، کہے:
اﷲ نے مجھ پر فضل کیا کہ میں نہ ہوا اُن کے ساتھ۔
۷۳۔ اگر تم کو پہنچا فضل اﷲ کی طرف سے تو اس طرح کہنے لگے گا، کہ گویا نہ تھی تم میں اور اس میں کچھ دوستی،
اے کاش کہ میں ہوتا اُن کے ساتھ، تو بڑی مراد پاتا۔
۷۴۔ سو چاہیئے لڑیں اﷲ کی راہ میں، جو لوگ بیچتے ہیں دنیا کی زندگی، آخرت پر۔
اور جو کوئی لڑے اﷲ کی راہ میں، پھر مارا جائے یا غالب ہوئے، ہم دیں گے اس کو بڑا ثواب۔
۷۵۔ اور تم کو کیا ہے کہ نہ لڑو اﷲ کی راہ میں،
اس واسطے ان کے جو مغلوب ہیں مرد اور عورتیں اور لڑکے، جو کہتے ہیں:
اے رب ہمارے! نکال ہم کو اس بستی سے، کہ ظالم ہیں لوگ اس کے۔
اور پیدا کر ہمارے واسطے اپنے پاس سے کوئی حماستی۔
اور پیدا کر ہمارے واسطے اپنے پاس سے مددگار۔
۷۶۔ اور جو ایمان والے ہیں، سو لڑتے ہیں اﷲ کی راہ میں۔
اور وہ جو منکر ہیں، سو لڑتے ہیں مفسدوں کی راہ میں، سو لڑو تم شیطان کے حمایتوں سے،
بیشک فریب شیطان کا سُست (کمزور) ہے۔
۷۷۔ تُو نے نہ دیکھے وہ لوگ جن کو حکم ہوا تھا کہ اپنے ہاتھ بند (روکے) رکھو، اور قائم کرو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ۔
پھر جب حکم ہوا اُن پر لڑائی کا، اُسی وقت ان میں ایک جماعت ڈرنے لگی لوگوں سے، جیسا ڈر ہو اﷲ کا، یا اس سے زیادہ ڈر۔
اور کہنے لگے: اے رب ہمارے! کیوں فرض کی ہم پر لڑائی؟
کیوں نہ جینے دیا ہم کو تھوڑی سی عمر؟
تُو کہہ: فائدہ دنیا کا تھوڑا ہے، اور آخرت کا بہتر ہے پرہیزگاروں کو۔ اور تمہارا حق نہ رہے گا ایک تاگا (ذرہ برابر)۔
۷۸۔ جہاں تم ہو گے موت تم کو آ پکڑے گی، اگرچہ تم ہو مضبوط برجوں میں۔
اور اگر پہنچے لوگوں کو بھلائی، کہیں یہ اﷲ کی طرف سے،
اور اگر ان کو پہنچے کچھ بُرائی، کہیں یہ تیری طرف سے۔
تُو کہہ، سب اﷲ کی طرف سے ہے۔
سو کیا حال ہے ان لوگوں کا؟ لگتے نہیں کہ سمجھیں ایک بات۔
۷۹۔ جو تجھ کو بھلائی پہنچے سو اﷲ کی طرف سے۔ اور جو تجھ کو بُرائی پہنچے، سو تیرے نفس کی طرف سے۔
اور ہم نے تجھ کو بھیجا پیغام پہنچانے والا لوگوں کو۔ اور اﷲ بس (کافی) ہے سامنے دیکھتا (گواہ)۔
۸۰۔ جن نے حکم مانا رسول کا، اُس نے (در حقیقت) حکم مانا اﷲ کا۔
اور جو اُلٹا پھرا، تو ہم نے تجھ کو نہیں بھیجا اُن پر نگہبان۔
۸۱۔ اور کہتے ہیں کہ قبول۔ پھر جب باہر گئے تیرے پاس سے، مشورت کرتے ہیں بعضے بعضے ان میں رات کو سوا (خلاف) تیری بات کے۔
اور اﷲ لکھتا ہے جو ٹھہراتے (مشورہ کرتے) ہیں۔ سو تُو تغافل (پرواہ نہ) کر اُن سے، اور بھروسا کر اﷲ پر،
اور اﷲ بس (کافی) ہے کام بنانے والا (کارساز)۔
۸۲۔ کیا غور نہیں کرتے قرآن میں؟
اور اگر یہ ہوتا کسی اور کا سوا اﷲ کے تو پاتے اس میں بہت تفاوت (اختلاف)۔
۸۳۔ اور جب اُن کے پاس پہنچتی ہے کئی خبر امن کی، یا ڈر کی، (تو) اس کو مشہور کرتے ہیں۔
اور اگر اس کو پہنچاتے رسول تک اور اپنے اختیار والوں تک، تو تحقیق کرتے اس کو جو ان میں تحقیق کرنے والے ہیں اس کی۔
اور اگر نہ ہوتا فضل اﷲ کا تم پر، اور اس کی مہر (رحمت)، تو تم شیطان کے پیچھے جاتے مگر تھوڑے۔
۸۴۔ سو تُو لڑ اﷲ کی راہ میں، تجھ پر ذمہ نہیں مگر اپنی جان (ذات) سے اور تاکید کر مسلمانوں کو۔
قریب ہے کہ اﷲ بند کرے لڑائی کافروں کی (توڑ دے کافروں کا زور)۔
اور اﷲ سخت ہے لڑائی والا اور سخت سزا دینے والا۔
۸۵۔ جو کوئی سفارش کرے نیک بات میں، اس کو بھی ملے اس میں سے ایک حصہ۔
اور جو کوئی سفارش کرے بُری بات میں، اس پر بھی ہے ایک بوجھ اس میں۔
اور اﷲ ہے ہر چیز کا حصہ بانٹنے والا۔
۸۶۔ اور جب تم کو دُعا دے کوئی تو تم بھی دعا دو اس سے بہتیرے یا وہی کہو اُلٹ کر (لوٹا دو)۔
اﷲ ہے ہر چیز کا حساب کرنے والا۔
۸۷۔ اﷲ کے سوا کسی کی بندگی نہیں۔ تم کو جمع کرے گا قیامت کے دن، اس میں شک نہیں۔
اور اﷲ سے سچی کس کی بات؟
۸۸۔ پھر تم کو کیا پڑا ہے؟ منافقوں کے واسطے دو جانب (گروہ) ہو رہے ہو، اور اﷲ نے ان کو اُلٹ (واپس لوٹا) دیا (بسبب) ان کے کاموں پر،
کیا تم چاہتے ہو کہ راہ پر لاؤ جس کو بچلایا (گمراہ کر دیا) اﷲ نے،
اور جس کو اﷲ راہ نہ دے، پھر تُو نہ پائے اس کے واسطے کہیں راہ۔
۸۹۔ (یہ منافق) چاہتے ہیں کہ تم بھی کافر ہو، جیسے وہ ہوئے، پھر برابر (ایک جیسے) ہو جاؤ،
سو تم ان میں کسی کو مت پکڑو رفیق، جب تک وطن چھوڑ (ہجرت کر) آئیں اﷲ کی راہ میں۔
پھر اگر قبول نہ رکھیں (ہجرت کرنی) تو ان کو پکڑو اور مارو جہاں پاؤ۔
اور نہ ٹھہراؤ (بناؤ) کسی کو رفیق، اور نہ مددگار۔
۹۰۔ مگر (وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں) جو مل رہے ہیں ایک قوم سے، جن میں اور تم میں عہد ہے،
یا آئے ہیں تمہارے پاس خفا ہو گئے ہیں دل اُن کے تمہارے لڑنے سے، اور اپنی قوم کے لڑنے سے بھی۔
اور اگر اﷲ چاہتا تو ان کو تم پر زور (غالب کر) دیتا، پھر تم سے لڑتے۔
تو اگر تم سے کنارہ پکڑیں، پھر نہ لڑیں اور تمہاری طرف صلح لائیں، اﷲ نے نہیں دی تم کو اُن پر راہ(کوئی جواز لڑنے کا)۔
۹۱۔ اب تم دیکھو گے ایک اور لوگ چاہتے ہیں کہ امن میں رہیں تم سے بھی اور اپنی قوم سے بھی۔
جس بار بلائے جاتے ہیں فساد کرنے کو، الٹ جاتے ہیں اس ہنگامہ میں،
پھر اگر تم سے کنارہ نہ پکڑیں، اور صلح نہ لاویں (کریں)، اور اپنے ہاتھ نہ روکیں (لڑائی سے)تو ان کو پکڑو اور مارو جہاں پاؤ،
اور ان پر ہم نے ملا دی تم کو سند صریح (کھلا اختیار)۔
۹۲۔ اور مسلمان کا کام نہیں کہ مار ڈالے مسلمان کو، مگر چُوک کر (غلطی سے)۔
اور جس نے مارا مسلمان کو چُوک کر، تو آزاد کرنی گردن ایک مسلمان کی اور خون بہا پہنچانی اس کے گھر والوں کو، مگر کہ وہ خیرات کریں (بخش دیں)۔
پھر اگر وہ تھا ایک قوم میں کہ تمہارے دُشمن ہیں اور آپ مسلمان تھا، تو آزاد کرنی گردن مسلمان کی۔
اور اگر وہ تھا ایک قوم میں کہ تم میں اور ان میں عہد ہے، تو خون بہا پہنچانی اس کے گھر والوں کو، اور آزاد کرنی گردن ایک مسلمان کی۔
پھر جس کو پیدا (میسر) نہ ہو (غلام) تو روزہ (رکھے)دو مہینے لگے تار، بخشوانے کو اﷲ سے،
اور اﷲ جانتا سمجھتا ہے۔
۹۳۔ اور جو کوئی مارے مسلمان کو قصد کر کر، تو اس کی سزا دوزخ ہے، پڑا رہے اس میں،
اور اﷲ کا اس پر غضب ہوا اور اس کو لعنت کی، اور اس کے واسطے تیار کیا بڑا عذاب۔
۹۴۔ اے ایمان والو! جب سفر کرو اﷲ کی راہ میں تو (خوب) تحقیق کرو،
اور مت کہو جو شخص تمہاری طرف سلام علیک کرے، کہ تُو مسلمان نہیں۔
چاہتے ہو مال دنیا کی زندگی کا، تو اﷲ کے ہاں بہت غنیمتیں ہیں۔
تم ایسے ہی تھے پہلے، پھر اﷲ نے تم پر فضل کیا۔ سو اب (خوب) تحقیق (کر لیا) کرو۔
اﷲ تمہارے (سب) کام سے (پوری طرح) واقف ہے۔
۹۵۔ برابر نہیں (گھر) بیٹھنے والے مسلمان جن کو بدن کا نقصان نہیں، اور لڑنے والے اﷲ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے۔
اﷲ نے بڑائی (فصیلت) دی لڑنے والوں کو اپنے مال اور جان سے۔ ان پر جو بیٹھتے ہیں، درجہ میں۔
اور سب کو وعدہ دیا اﷲ نے خوبی (بھلائی) کا۔ اور (لیکن) زیادہ کیا اﷲ نے لڑنے والوں کو بیٹھنے والوں سے، بڑے ثواب میں۔
۹۶۔ بہت درجوں میں اپنے ہاں کے، اور بخشش میں اور مہربانی میں،
اور اﷲ ہے بخشنے والا مہربان۔
۹۷۔ جن لوگوں کی جان کھینچتے ہیں فرشتے، اس حال میں کہ وہ برا کر رہے ہیں اپنا، کہتے ہیں تم کس بات میں تھے؟
وہ کہتے ہیں: ہم تھے مغلوب اس ملک میں۔
کہتے ہیں، کیا نہ تھی زمین اﷲ کی کشادہ، کہ وطن چھوڑ جاؤ وہاں۔
سو ایسوں کو ٹھکانا ہے دوزخ، اور بہت بُری جگہ پہنچے۔
۹۸۔ مگر جو ہیں بے بس مرد اور عورتیں اور لڑکے، نہ کر سکتے ہیں تلاش اور نہ جانتے ہیں راہ۔
۹۹۔ سو ایسوں کو امید ہے کہ اﷲ معاف کرے۔
اور اﷲ ہے معاف کرنے والا بخشتا۔
۱۰۰۔ اور جو کوئی وطن چھوڑے اﷲ کی راہ میں، پائے اس کے مقابلہ میں جگہ بہت اور کشائش (فراخی)۔
اور جو کوئی نکلے اپنے گھر سے، وطن چھوڑ کر اﷲ اور رسول کی طرف، پھر آ پکڑے اس کو موت، سو ٹھہر (ذمہ ہو)چکا اس کا ثواب اﷲ پر۔
اور اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۱۰۱۔ اور جب تم سفر کرو ملک میں تو تم پر گناہ نہیں، کہ کچھ کم کرو نماز میں سے۔
اگر تم کو ڈر ہو کہ ستائیں گے تم کو کافر۔
البتہ کافر تمہارے دشمن ہیں صریح (کھلے)۔
۱۰۲۔ اور جب تو ان میں ہو، پھر ان کو نماز میں کھڑا کرے، تو چاہیئے ایک جماعت اُن کی کھڑی ہو تیرے ساتھ، اور ساتھ لیں (رکھیں) اپنے ہتھیار۔
پھر جب سجدہ کر چکیں تو پرے ہو جائیں اور آئے دوسری جماعت جن نے نماز نہیں کی،
وہ نماز کریں (پڑھیں) تیرے ساتھ، اور پاس لیں اپنا بچاؤ (چوکنا رہیں) اور ہتھیار۔
کافر چاہتے ہیں، کسی طرح تم بیخبر ہو اپنے ہتھیاروں سے اور اسباب سے، تو تم پر جھک (ٹوٹ) پڑیں ایک حملہ کر کر۔
اور گناہ نہیں تم پر اگر تم کو تکلیف ہو مینہ سے، یا تم بیمار ہو کہ اتار رکھو اپنے ہتھیار،
اور (لیکن) ساتھ لو اپنا بچاؤ(چوکنا رہو)۔
(بیشک) اﷲ نے رکھی ہے منکروں کے واسطے ذلت کی مار (رُسوا کن عذاب)۔
۱۰۳۔ پھر جب نماز (ادا) کر چکو تو یاد کرو اﷲ کو کھڑے اور بیٹھے اور پڑے (لیٹے)۔
پھر جب خاطر جمع سے (خوف دور) ہو تو درست (قائم) کرو نماز کو (تمام شرائط و آداب کے ساتھ)۔
(بیشک) یہ نماز ہے مسلمانوں پر وقت باندھا حکم (فرض پابندیء وقت کے ساتھ)۔
۱۰۴۔ اور مت ہارو ان (کمزوری دکھاؤ دشمن ) کا پیچھا کرنے سے، اگر تم بے آرام ہوتے ہو تو وہ بھی بے آرام ہیں جس طرح تم ہو۔
اور تم کو اﷲ سے (اجر کی) اُمید ہے، جو ان کو نہیں۔
اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔
۱۰۵۔ (بیشک) ہم نے اُتاری تجھ کو کتاب سچی، کہ تُو انصاف کرے لوگوں میں، جو سجھائے تجھ کو اﷲ۔
اور تُو مت ہو دغا بازوں کی طرف سے جھگڑنے والا۔
۱۰۶۔ اور بخشوا اﷲ سے۔ بیشک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۱۰۷۔ اور مت جھگڑ (وکالت کر) اُن کی طرف سے، جو اپنے جی (دل) میں دغا رکھتے ہیں۔
اﷲ کو خوش نہیں آتا جو کوئی ہو دغا باز گنہگار۔
۱۰۸۔ چھپتے (چھپا سکتے) ہیں لوگوں سے اور چھپتے نہیں (چھپا سکتے نہیں) اﷲ سے،
اور وہ ان کے ساتھ (ہوتا ) ہے جب رات کوٹھہراتے (مشورہ کرتے) ہیں(ایسی باتوں کے بارے میں) جس بات سے وہ راضی نہیں۔
اور جو کرتے ہیں اﷲ کے قابو میں ہے۔
۱۰۹۔ سنتے ہو؟ تم لوگ جھگڑے ان کی طرف سے دنیا کی زندگی میں۔
پھر کون جھگڑے گا اُن کے بدلے اﷲ سے، قیامت کے دن، یا کون ہو گا ان کا کام بنانے والا؟
۱۱۰۔ اور جو کوئی کرے گناہ یا اپنا بُرا کرے، پھر اﷲ سے بخشوائے، پائے اﷲ کو بخشتا مہربان۔
۱۱۱۔ اور جو کوئی کمائے گناہ، سو کماتا ہے اپنے حق میں۔
اور اﷲ سب جانتا ہے حکمت والا۔
۱۱۲۔ اور جو کوئی کمائے تقصیر (خطا) یا گناہ، پھر لگائے بے گناہ کو، اس نے سر دھرا طوفان اور گناہ صریح (کھلا)۔
۱۱۳۔ اور اگر نہ ہوتا تجھ پر فضل اﷲ کا اور مہر (رحمت) تو قصد کیا ہی تھا ان میں ایک جماعت نے کہ تجھ کو بہکائیں۔
اور بہکا نہ سکتے مگر آپ (خود) کو اور تیرا کچھ نہ بگاڑتے۔
اور اﷲ نے نازل کی تجھ پر کتاب، اور کام کی بات اور تجھ کو سکھایا جو تو نہ جان سکتا۔
اور اﷲ کا فضل تجھ پر بڑا ہے۔
۱۱۴۔ کچھ بھلی نہیں اُن کی مشورت، مگر جو کوئی کہے خیرات کو، یا نیک بات کو، یا صلح کروانے کو لوگوں میں۔
اور جو کوئی یہ چیزیں کرے اﷲ کی خوشی چاہ کر، تو ہم اس کو دیں گے بڑا ثواب۔
۱۱۵۔ اور جو کوئی مخالفت کرے رسول سے، جب کھل چکی اس پر راہ کی بات، اور چلے سب مسلمانوں کی راہ سے الگ
سو ہم اس کو حوالے کریں وہی (اسی) طرف جو اُس نے پکڑی، اور ڈالیں اس کو دوزخ میں، اور بہت بُری جگہ پہنچا۔
۱۱۶۔ اﷲ نہیں بخشتا کہ اس کا شریک ٹھہرائیے، اور اس سے نیچے بخشتا ہے جس کو چاہے۔
اور جس نے اﷲ کا شریک ٹھہرایا، وہ دُور پڑا بھول کر۔
۱۱۷۔ اس کے سوا پکارتے ہیں، سو عورتوں (دیویوں) کو، اور اس کے سوا پکارتے ہیں، سو شیطان سرکش کو۔
۱۱۸۔ جس کو لعنت کی اﷲ نے،
اور وہ بولا: کہ میں البتہ لُوں گا تیرے بندوں سے حصہ ٹھہرایا (مقرر)۔
۱۱۹۔ اور ان کو بہکاؤں گا، اور ان کو تو قعیں (لالچ) دوں گا،
اور ان کو سکھاؤں گا چیریں جانوروں کے کان، اور ان کو سکھاؤں گا کہ بدلیں صورت بنائی اﷲ کی۔
اور جو کوئی پکڑے شیطان کو رفیق اﷲ کو چھوڑ کر، وہ ڈوبا صریح نقصان میں۔
۱۲۰۔ (شیطان) ان کو وعدہ دیتا ہے اور ان کو توقعیں بتاتا ہے۔
اور جو توقع دیتا ہے ان کو شیطان، سو سب دغا ہے۔
۱۲۱۔ ایسوں کو ٹھکانا ہے دوزخ، اور نہ پائیں گے وہاں سے بھاگنے کو جگہ۔
۱۲۲۔ اور جو یقین لائے اور عمل کئے نیک، ان کو ہم داخل کریں گے باغوں میں،
جن کے نیچے بہتی نہریں، رہ پڑے (رہیں گے) وہاں ہمیشہ کو۔
وعدہ اﷲ کا سچا۔ اور اﷲ سے سچی کس کی بات؟
۱۲۳۔ نہ تمہاری آرزو پر ہے، نہ کتاب والوں کی آرزو پر۔
جو کوئی بُرا کرے گا، اس کی سزا پائے گا۔
اور نہ پائے گا اﷲ کے سوا اپنا کوئی حمایتی نہ مددگار۔
۱۲۴۔ اور جو کوئی کچھ عمل کرے گا، مرد ہو یا عورت، اور ایمان رکھتا ہو،
سو وہ لوگ داخل ہوں گے جنت میں، اور ان کا حق نہ رہے گا تِل (ذرہ) بھر۔
۱۲۵۔ اور اس سے بہتر کس کی راہ؟ جس نے منہ دھرا (جھکایا) اﷲ کے حکم پر،
اور نیکی میں لگا ہے، اور چلا دین ابراہیم پر، جو ایک طرف کا تھا۔
اور اﷲ نے پکڑا (بنا لیا) ابراہیم کو یار (دوست)۔
۱۲۶۔ اور اﷲ کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں۔
اور اﷲ کے ڈھب (طریقہ) میں ہے سب چیز۔
۱۲۷۔ اور تجھ سے رخصت (فتویٰ) مانگتے ہیں عورتوں (کے بارے یں) کی،
تو کہہ اﷲ تم کو رخصت دیتا ہے ان کی (ان کے معاملہ میں)، اور وہ (متوجہ کرتا ہے اس پر) جو تم کو سناتے ہیں کتاب میں،
سو حکم ہے یتیم عورتوں کا، جن کو تم نہیں دیتے (وہ حق) جو ان کا مقرر ہے، اور چاہتے ہو کہ اُن کو نکاح میں لو،
اور مغلوب لڑکوں کا اور یہ ہے قائم رہو یتیموں کے حق میں انصاف پر۔
اور جو کرو گے بھلائی، سو وہ اﷲ کو معلوم ہے۔
۱۲۸۔ اور اگر ایک عورت ڈرے اپنے خاوند کے لڑنے سے، یا جی پھر جانے سے تو گناہ نہیں دونوں پر کہ کر لیں آپس میں کچھ صلح۔
اور صلح خوب چیز ہے۔ اور جیوں کے سامنے دھری ہے حرص۔
اور اگر تم نیکی کرو اور پرہیزگاری، تو اﷲ کو تمہارے کام کی خبر ہے۔
۱۲۹۔ اور تم ہر گز برابر نہ رکھ سکو گے عورتوں کو، اگرچہ اس کا شوق کرو،
سو نرے پھر بھی نہ جاؤ، کہ ڈال رکھو ایک کو جیسے ادھر میں لٹکتی۔
اور اگر سنوارتے رہو اور پرہیزگاری کرو تو اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۱۳۰۔ اور اگر دونوں جدا ہو جائیں تو اﷲ ہر ایک کو محفوظ کرے گا اپنی کشائش (وسیع قدرت) سے۔
اور اﷲ کشائش (وسیع قدرت) والا ہے تدبیر جانتا۔
۱۳۱۔ اور اﷲ کو ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں،
اور (سختی سے) ہم نے کہہ رکھا ہے پہلی کتاب والوں کو اور تم کو کہ ڈرتے رہو اﷲ سے،
اور اگر منکر ہو گے تو (اﷲ کا کوئی نقصان نہیں) اﷲ کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں۔
اور اﷲ بے پرواہ (بے نیاز) ہے سب خوبیوں سراہا۔
۱۳۲۔ اور اﷲ کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں۔
اور اﷲ بس (کافی) ہے کام بنانے والا (کارساز)۔
۱۳۳۔ اگر چاہے تم کو دور کرے (زمین سے اے ) لوگو! اور لے آئے اور لوگ۔
اور اﷲ کو یہ قدرت ہے۔
۱۳۴۔ جو کوئی چاہتا ہو انعام دنیا کا، سو اﷲ کے ہاں انعام دنیا کا (بھی) اور آخرت کا (بھی)۔
اور اﷲ ہے سنتا دیکھتا۔
۱۳۵۔ اے ایمان والو! قائم رہو انصاف پر، گواہی دو اﷲ کی طرف، اگرچہ نقصان ہو اپنا، یا ماں باپ کا، یا قرابت والوں کا۔
اگر (خواہ) کوئی محفوظ (مالدار) ہے یا محتاج ہے تو اﷲ ان کا خیرخواہ ہے تم سے زیادہ۔
سو تم جی کی چاہ (خواہش) نہ مانو اس بات میں کہ برابر سمجھو۔
اور اگر تم زبان ملو (گھما پھرا کر بات کرو) گے، یا بچا جاؤ (گریز کرو) گے تو اﷲ تمہارے کام سے واقف ہے۔
۱۳۶۔ اے ایمان والو!
یقین لاؤ اﷲ پر اوراس کے رسول پر، اور اس کتاب پر جو نازل کی ہے اپنے رسول پر، اور اس کتاب پر جو نازل کی تھی پہلے۔
اور جو کوئی یقین نہ رکھے اﷲ پر اور اس کے فرشتوں پر، اور کتابوں پر اور رسولوں پر اور پچھلے دن پر، وہ دُور پڑا بھول کر۔
۱۳۷۔ جو لوگ مسلمان ہوئے، پھر منکر ہوئے، پھر مسلمان ہوئے، پھر منکر ہوئے، پھر بڑھتے رہے انکار میں،
(ہرگز) اﷲ ان کو بخشنے والا نہیں، اور نہ ان کو دے راہ۔
۱۳۸۔ خوشی سنا منافقوں کو، کہ اُن کو ہے دُکھ کی مار۔
۱۳۹۔ وہ جو پکڑتے ہیں کافروں کو رفیق، مسلمان چھوڑ کر۔
کیا ڈھونڈنے ہیں ان کے پاس عزت؟ سو عزت اﷲ کی ہے ساری۔
۱۴۰۔ اور حکم اتار چکا تم پر کتاب میں، کہ جب سنو اﷲ کی آیتوں پر انکار ہوتے، اور ہنسی ہوتے،
تو نہ بیٹھو اُن کے ساتھ، جب تک وہ پیٹھیں (لگ جائیں) اور بات میں اس کے سوا۔ نہیں تو تم بھی اس کے برابر ہوئے (انہی جیسے)۔
اﷲ اکھٹا کریگا منافقوں کو اور کافروں کو دوزخ میں ایک جگہ۔
۱۴۱۔ وہ جو تکا کرتے (منتظر رہتے) ہیں (کہ مصیبت ہو) تم کو، پھر اگر تم کو فتح ملے اﷲ کی طرف سے، کہیں کیا ہم نہ تھے تمہارے ساتھ؟
اور اگر ہوئی کافروں کی قسمت (فتح)، کہیں (کافروں کو) ہم نے گھیر نہ لیا تم کو؟ اور بچا دیا تم کو مسلمانوں سے۔
سو اﷲ چکوتی (فیصلہ) کرے گا تم میں قیامت کے دن۔
اور ہرگز نہ دے گا اﷲ کافروں کو مسلمانوں پر(غالب آنے کا کوئی) راہ۔
۱۴۲۔ منافق جو ہیں دغا بازی کرتے ہیں اﷲ سے اور وہی ان کو دغا دے گا۔
او جب کھڑے ہوں نماز کو، تو کھڑے ہوں جی ہارے (بے دل)، دکھانے کو لوگوں کے، اور یاد نہ کریں اﷲ کو، مگر کم۔
۱۴۳۔ ادھر میں لٹکتے (ڈانواں ڈول) دونوں کے بیچ، نہ اِن (مومنوں) کی طرف اور نہ اُن (کافروں) کی طرف۔
اور جس کو بھٹکائے اﷲ، پھر تُو نہ پائے اس کے واسطے کہیں راہ۔
۱۴۴۔ اے ایمان والو! نہ پکڑو کافروں کو رفیق، مسلمان چھوڑ کر۔
کیا لیا چاہتے ہو اپنے اوپر اﷲ کا الزام صریح (کھلی حجت) ؟
۱۴۵۔ منافق ہیں سب سے نیچے درجے میں آگ کے۔ اور ہر گز نہ پائے گا تُو اُن کے واسطے کوئی مددگار۔
۱۴۶۔ مگر جنہوں نے توبہ کی، اور سنوارا آپ کو(خود کو)، اور مضبوط پکڑا اﷲ کو، اور نرے حکم بردار ہوئے اﷲ کے، سو وہ ہیں ایمان والوں کے ساتھ۔
اور آگے دے گا اﷲ ایمان والوں کو بڑا ثواب۔
۱۴۷۔ کیا کرے گا اﷲ تم کو عذاب کر کر اگر تم حق مانو اور یقین رکھو۔
اور اﷲ قدردان ہے سب جانتا۔
۱۴۸۔ اﷲ کو خوش نہیں آتا بُری بات کا پکارنا، مگر جس پر ظلم ہوا ہو۔
اور اﷲ ہے سنتا جانتا۔
۱۴۹۔ اگر تم کھلی کرو کچھ بھلائی، یا اس کو چھپاؤ، یا معاف کرو برائی کو، تو اﷲ بھی معاف کرنے والا ہے مقدور رکھتا۔
۱۵۰۔ جو لوگ منکر ہیں اﷲ سے اور اس کے رسولوں سے، اور چاہتے ہیں کہ فرق نکالیں، اﷲ میں اور اس کے رسولوں میں،
اور کہتے ہیں ہم مانتے ہیں بعضوں کو اور نہیں مانتے بعضوں کو، اور چاہتے ہیں کہ نکالیں بیچ میں ایک راہ۔
۱۵۱۔ ایسے لوگ وہی ہیں اصل کافر۔ اور ہم نے تیار رکھی ہے منکروں کے واسطے ذلت کی مار۔
۱۵۲۔ اور جو لوگ یقین لائے اﷲ پر اور اس کے رسولوں پر، اور جدا (فرق) نہ کیا کسی کو ان میں، اُن کو دے گا اُن کے ثواب۔
اور اﷲ ہے بخشنے والا مہربان۔
۱۵۳۔ تجھ سے مانگتے (مطالبہ کرتے) ہیں کتاب والے کہ اُن پر اتار لائے کتاب آسمان سے۔
سو مانگ چکے ہیں موسیٰ سے اس سے بڑی چیز، بولے ہم کو دکھا دے اﷲ کو سامنے، پھر ان کو پکڑا بجلی نے اُن کے گناہ پر۔
پھر بنا لیا بچھڑا نشانیاں پہنچے پیچھے، پھر ہم نے وہ بھی معاف کیا،
اور دیا (ہم نے) موسیٰ کو غلبہ صریح (کھلا)۔
۱۵۴۔ اور ہم نے اُٹھایا اُن پر پہاڑ، اُن کے قول لینے میں۔ اور ہم نے کہا، داخل ہو دروازے میں سجدہ کر کر،
اور ہم نے کہا زیادتی مت کرو ہفتے کے دن میں، اور ان سے لیا قول گاڑھا (پختہ)۔
۱۵۵۔ سو ان کے قول توڑنے پراور منکر ہونے پر اﷲ کی آیتوں سے اور خون کرنے پر پیغمبروں کا نا حق اور اس کہنے پر کہ ہمارے دل پر غلاف ہے،
کوئی نہیں، پر اﷲ نے مہر کی ہے اُن (کے دلوں) پر مارے کُفر کے، سو یقین (ایمان) نہیں لاتے مگر کم۔
۱۵۶۔ اور ان کے کُفر پر اور مریم پر بڑا طوفان (بہتان) بولنے پر،
۱۵۷۔ اور (ان کے) اس کہنے پر کہ ہم نے مارا مسیح عیسیٰ مریم کے بیٹے کو، جو رسول تھا اﷲ کا۔
اور نہ اس کو مارا ہے، اور نہ سولی پر چڑھایا، لیکن وہی صورت بن گئی (مشتبہ کر دیا گیا) ان کے آگے۔
اور جو لوگ اس میں کئی باتیں نکالتے ہیں(اختلاف کیا)، وہ اس جگہ شبہ میں پڑے ہیں۔
کچھ نہیں ان کو اس کی خبر مگر اٹکل (گمان) پر چلنا۔
اور اس کو مارا نہیں (انہوں نے) بیشک۔
۱۵۸۔ بلکہ اس کو اٹھا لیا اﷲ نے اپنی طرف، اور وہ ہے اﷲ زبردست حکمت والا۔
۱۵۹۔ اور جو (کوئی) فرقہ ہے کتاب والوں میں، سو اس پر یقین لائیں گے اس کی موت سے پہلے،
اور قیامت کے دن (مسیح) ہو گا اُن کا بتانے والا (گواہ)۔
۱۶۰۔ سو یہود کے گناہ سے ہم نے حرام کیں اُن پر کتنی پاک چیزیں، جو ان کو حلال تھیں،
اور اس سے (بنا پر بھی) کہ اٹکتے(روکتے) تھے اﷲ کی راہ سے بہت۔
۱۶۱۔ اور ان کے سود لینے پر، اور ان کو اس سے منع ہو چکا، اور لوگوں کے مال کھانے پر نا حق۔
اور تیار رکھی ہے ہم نے منکروں کے واسطے دُکھ کی مار (دردناک عذاب)۔
۱۶۲۔ لیکن جو ثابت (پختہ)ہیں علم پر اُن میں، اور ایمان والے، سو مانتے ہیں جو اُترا تجھ پر اور جو اُترا تجھ سے پہلے،
اور آفرین نماز پر قائم رہنے والوں کو، اور دینے والے زکوٰۃ کے، اور یقین رکھنے والے اﷲ پر اور پچھلے دن پر۔
ایسوں کو ہم دیں گے بڑا ثواب۔
۱۶۳۔ ہم نے وحی بھیجی تیری طرف، جیسے وحی بھیجی نوح کو اور نبیوں کو اس کے بعد،
اور وحی بھیجی (ہم نے) ابراہیم کو اور اسماعیل کو، اور اسحٰق کو اور یعقوب کو، اور اس کی اولاد کو،
اور عیسیٰ کو اور ایوب کو اور یونس کو، اور ہارون کو اور سلیمان کو۔
اور ہم نے دی داؤد کو زبور۔
۱۶۴۔ اور کتنے رسول جن کا احوال سنایا ہم نے تجھ کو آگے، اور کتنے رسول جن کا احوال نہیں سنایا تجھ کو۔
اور باتیں کیں اﷲ نے موسیٰ سے بول کر۔
۶۵ کتنے رسول (بھیجے) خوشی اور ڈر سنانے والے، تا (کہ) نہ رہے لوگوں کو اﷲ پر الزام (کوئی حجت) کی جگہ، رسولوں کے (آ جانے کے) بعد۔
اور اﷲ زبردست ہے حکمت والا۔
۱۶۶۔ لیکن اﷲ شاہد ہے اس پر جو تجھ کو نازل کیا، کہ یہ نازل کیا ہے اپنے علم کے ساتھ۔ اور فرشتے گواہ ہیں۔
اور (حالانکہ) اﷲ بس (کافی) ہے حق ظاہر کرنے والا (گواہ)۔
۱۶۷۔ جو لوگ منکر ہوئے، اور اٹکے (رکے) اﷲ کی راہ سے، وہ دور پڑے ہیں بھول (گمراہ ہو) کر۔
۱۶۸۔ جو لوگ منکر ہوئے اور حق دبا (روکے) رکھا، ہر گز اﷲ بخشنے والا نہیں ان کو، اور نہ ان کو ملا (ہدایت) دے راہ (کی)۔
۱۶۹۔ مگر راہ دوزخ کی، پڑے رہیں اس میں ہمیشہ۔
اور یہ اﷲ پر آسان ہے۔
۱۷۰۔ لوگو! تم پاس رسول آ چکا، ٹھیک بات لے کر تمہارے رب کی، سو مانو کہ بھلا ہو تمہارا،
اور اگر نہ مانو گے تو اﷲ کا ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔
اور اﷲ سب خبر رکھتا ہے حکمت والا۔
۱۷۱۔ اے کتاب والو! مت مبالغہ کر اپنے دین کی بات میں، اور مت بولو اﷲ کے حق میں مگر بات تحقیق۔
مسیح جو ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا، رسول ہے اﷲ کا۔ اور اس کا کلام جو ڈال دیا مریم کی طرف، اور روح اس کے ہاں کی۔
سو مانو اﷲ کو اور اس کے رسولوں کو۔ اور مت بتاؤ اس کو تین۔ یہ بات چھوڑو، کہ بھلا ہو تمہارا۔
اﷲ جو ہے سو ایک معبود ہے۔ اس لائق نہیں کہ اس کے اولاد ہو۔
اس کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں ہے۔
اور اﷲ بس (کافی) ہے کام بنانے والا۔
۱۷۲۔ مسیح ہرگز بُرا نہ مانے اس سے کہ بندہ ہو اﷲ کا اور نہ فرشتے نزدیک والے۔
اور جو کوئی کنیائے (کنارہ کرے) اﷲ کی بندگی سے، اور تکبر کرے، سو وہ جمع کرے ان سب کو اپنے پاس اکھٹا۔
۱۷۳۔ پھر جو ایمان لائے اور عمل کئے نیک، ان کو پورا کر دے گا ان کا ثواب، اور بڑھتی دیگا اپنے فضل سے۔
اور جو کنیائے (کنارہ کرے) اور تکبر کیا، سو ان کو مارے گا دُکھ کی مار (دردناک عذاب)۔
اور نہ پائیں گے اپنے واسطے اﷲ کے سوا کوئی حمایتی نہ مددگار۔
۱۷۴۔ لوگو! تم پاس پہنچ چکی، تمہارے رب کی طرف سے سند (دلیل)، اور اتاری ہم نے تم پر روشنی واضح۔
۱۷۵۔ سو جو یقین لائے اﷲ پر، اور اس کو مضبوط پکڑا تو ان کو داخل کرے گا اپنی مہر (رحمت) میں اور فضل میں،
اور پہنچا دے (دکھائے گا) گا اپنی طرف (کی) سیدھی راہ۔
۱۷۷۔ حکم پوچھتے ہیں تجھ سے۔ تو کہہ اﷲ حکم بتاتا ہے تم کو کلالہ کا۔
اگر ایک مرد مر گیا کہ اس کو بیٹا نہیں، اور اس کو ایک بہن ہے تو اس کو پہنچے آدھا جو چھوڑ مرا۔
اور وہ بھائی وارث ہے اس بہن کا اگر نہ رہے (ہو) اس کو بیٹا۔
پھر اگر بہنیں دو ہوں تو ان کو پہنچے دو تہائی جو کچھ چھوڑ مرا۔
اور اگر کئی شخص ہیں اس ناتے (رشتے) کے مرد اور عورتیں، تو مرد کو دو برابر حصہ عورت کا۔
بیان کرتا ہے اﷲ تمہارے واسطے کہ نہ بہکو۔ اور اﷲ ہر چیز سے واقف ہے۔
سورۃ المائدہ
(رکوع۔ ۱۶) (۵) (آیات۔ ۱۲۰)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اے ایمان والو! پورا کرو قرار (عہد و پیمان)۔
حلال ہوئے تم کو چوپائے مویشی، سوا اس کے جو تم کو سنا دیں گے،
مگر حلال نہ جانو شکار کو اپنے احرام میں۔
(بیشک) اﷲ حکم کرتا ہے جو چاہے۔
۲۔ اے ایمان والو! حلال نہ سمجھو اﷲ کے نام کی چیزیں اور نہ ادب والا مہینہ،
اور نہ نیاز کے جانور جو مکے کو جائیں، اور نہ (ان کی جن کے)گلے میں لٹکن والیاں (پٹّے ہیں)
اور نہ آنے والوں کو ادب والے گھر کی طرف، کہ ڈھونڈتے ہیں فضل اپنے رب کا اور خوشی۔
اور جب احرام سے نکلو تو شکار کرو۔
اور باعث نہ ہو تم کو ایک قوم کی دُشمنی کہ تم کو روکتے تھے ادب والی مسجد سے، اس پر کہ زیادتی کرو۔
اور آپس میں مدد کرو نیک کام پر اور پرہیزگاری پر،
اور مدد نہ کرو گناہ پر اور زیادتی پر، اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔
(بیشک) اﷲ کا عذاب سخت ہے۔
۳۔ حرام ہوا تم پر مُردہ، اور لہو، اور گوشت سؤر(خنزیر) کا، اور جس چیز پر نام پکارا اﷲ کے سوا (غیر اﷲ) کا،
اور جو مر گیا (گلا) گھُٹ کر، یا چوٹ سے یا گر کر یا سینگ مارے (لگنے) سے،
اور جس کو کھایا پھاڑنے والے (درندے) نے، مگر جو ذبح کر لیا۔
اور (حرام ہے) جو ذبح ہوا کسی تھان (آستانے) پر، اور یہ کہ بانٹا (قسمت معلوم) کرو پانسے ڈال کر۔ یہ گناہ کا کام ہے۔
آج نا امید ہوئے کافر تمہارے دین سے، سو اُن سے مت ڈرو، اور مجھ سے ڈرو،
آج میں پورا دے چکا تم کو دین تمہارا اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے دین مسلمانی (اسلام)۔
پھر جو کوئی ناچار (مجبور) ہو گیا بھوک میں، کچھ گناہ پر نہیں ڈھلتا، تو اﷲ بخشنے والا ہے مہربان۔
۴۔ تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کو کیا حلال ہے،
تو کہہ، تم کو حلال ہیں ستھری چیزیں،
اور جو سدھاؤ شکاری جانور (شکار پر) دوڑانے کو، کہ ان کو سکھاتے ہو کچھ ایک جو اﷲ نے تم کو سکھایا ہے،
سو کھاؤ اس میں سے کہ رکھ چھوڑیں تمہارے واسطے، اور اﷲ کا نام لو اس پر۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔ (بیشک) اﷲ شتاب (جلدی) لینے والا ہے حساب۔
۵۔ آج حلال ہوئیں تم کو سب چیزیں ستھری (پاکیزہ)۔
اور کتاب والوں کا کھانا تم کو حلال ہے، اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے،
اور (حلال ہیں) قید والی عورتیں مسلمان، اور قید والی عورتیں کتاب والوں کی،
جب دو ان کو مہر اُن کے، قید (نکاح) میں لانے کو، نہ مستی نکالنے کو، اور نہ چھپی آشنائی کرنے کو۔
اور جو کوئی منکر ہو ایمان سے اس کی محنت ضائع ہوئی، اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں ہے۔
۶۔ اے ایمان والو! جب اٹھو (کھڑے ہو) نماز کو(کیلئے)،
تو دھو لو اپنے منہ، اور ہاتھ کہنیوں تک، اور مل (مسح کر) لو اپنے سَر کو اور پاؤں (دھو لو) ٹخنوں تک۔
اور اگر تم کو (حالت) جنابت ہو تو (نہا کر) خوب طرح پاک ہو۔
اور اگر تم بیمار ہو، یا سفر میں، یا ایک شخص تم میں آیا ہے جائے ضرور (بیتُ الخلا) سے، یا لگے (مباشرت کی) ہو عورتوں سے،
پھر نہ پاؤ پانی، تو قصد (تیُمّم) کرو زمین (مٹی) پاک کا، اور مل (مسح کر) لو اپنے منہ اور ہاتھ اس سے،
اﷲ نہیں چاہتا کہ تم پر کچھ مشکل رکھے،
اور لیکن چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے، اور اپنا احسان پورا کیا چاہے (کرنا چاہتا ہے) تم پر، کہ شاید تم احسان مانو۔
۷۔ اور یاد کرو احسان اﷲ کا اپنے اُوپر، اور عہد اس کا جو تم سے ٹھہرایا (لیا)،
جب تم نے کہا کہ ہم نے سُنا اور مانا۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے، (بیشک) اﷲ جانتا ہے جیوں (دلوں) کی بات۔
۸۔ اے ایمان والو! کھڑے ہو جایا کرو اﷲ کے واسطے گواہی دینے کو انصاف کی،
اور ایک قوم کی دشمنی کے باعث عدل نہ چھوڑو۔
عدل کرو۔ یہی بات لگتی ہے تقویٰ سے۔ اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔
اﷲ کو خبر ہے جو کرتے ہو۔
۹۔ وعدہ دیا اﷲ نے ایمان والوں کو، جو نیک عمل کرتے ہیں کہ اُن کو بخشنا ہے اور بڑا ثواب ہے۔
۱۰۔ اور جو لوگ منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری آیتیں وہ ہیں دوزخ والے۔
۱۱۔ اے ایمان والو! یاد رکھو احسان اﷲ کا اپنے اوپر،
جب قصد کیا ایک لوگوں نے کہ تم پر ہاتھ چلائیں، پھر روک لئے تم سے اُن کے ہاتھ،
اور ڈرتے رہو اﷲ سے۔ اور اﷲ پر چاہیئے بھروسا ایمان والوں کو۔
۱۲۔ اور لے چکا ہے اﷲ عہد بنی اسرائیل کا، اور اٹھائے (مقرر کئے) ہم نے اُن میں بارہ سردار۔
اور کہا اﷲ نے میں تمہارے ساتھ ہوں،
تم اگر کھڑی رکھو گے نماز اور دیتے رہو گے زکوٰۃ، اور یقین لاؤ گے میرے رسولوں پر اور ان کو مدد دو گے، اور قرض دو گے اﷲ کو، اچھی طرح کا قرض،
تو میں اتاروں گا تم سے بُرائیاں تمہاری، اور داخل کروں گا تم کو باغوں میں کہ بہتی نیچے اُن کے نہریں،
پھر جو کوئی منکر ہوا تم میں اس کے بعد، وہ بیشک بھولا سیدھی راہ سے۔
۱۳۔ سو اُن کے عہد توڑنے پر ہم نے ان کو لعنت کی، اور کر دیئے ان کے دل سیاہ۔
بدلتے ہیں کلام(اﷲ) کو اپنے ٹھکانے (اس کی اصل جگہ) سے، اور بھول گئے ایک فائدہ لینا اس نصیحت سے جو ان کو کی تھی۔
اور ہمیشہ تو خبر پاتا ہے ان کی ایک دغا (خیانت) کی، مگر تھوڑے لوگ ان میں۔
سو معاف کر اور درگذر (کر) اُن سے، (بیشک) اﷲ چاہتا (پسند کرتا) ہے نیکی (اچھا کرنے) والوں کو۔
۱۴۔ اور وہ جو کہتے ہیں آپ (خود) کو نصاریٰ، اُن سے بھی لیا تھا ہم نے عہد اُن کا،
پھر بھول گئے ایک فائدہ لینا، اس نصیحت سے جو اُن کو کی تھی،
پھر ہم نے لگا دی (اُن کے درمیان) آپس میں دشمنی اور کینہ قیامت کے دن تک۔
اور آخر جزا دیگا اُن کو اﷲ جو کرتے تھے۔
۱۵۔ اے کتاب والو! آیا تم پاس رسول ہمارا،
کھولتا ہے تم پر بہت چیزیں جو تم چھپاتے تھے کتاب کی، اور درگذر کرتا ہے بہت چیز سے۔
تم پاس آئی ہے اﷲ کی طرف سے روشنی، اور کتاب بیان کرتی۔
۱۶۔ جس سے اﷲ راہ پر لاتا ہے جو کوئی تابع ہوا اس کی رضا کا، بچاؤ کی راہ پر،
اور ان کو نکالتا ہے اندھیروں سے روشنی میں اپنے حکم سے، اور ان کو چلاتا ہے سیدھی راہ۔
۱۷۔ بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا اﷲ وہی مسیح ہے مریم کا بیٹا۔
تو کہہ پھر کس کا کچھ چلتا ہے اﷲ سے، اگر وہ چاہے کہ کپھا دے (فنا کر دے) مسیح مریم کے بیٹے کو اور اُس کی ماں کو اور جتنے لوگ زمین میں سارے۔
اور اﷲ کو ہے سلطنت آسمان و زمین کی اور جو دونوں کے بیچ ہے۔
بناتا ہے جو چاہے۔ اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۸۔ اور کہتے ہیں یہود اور نصاریٰ ہم بیٹے ہیں اﷲ کے، اور اس کے پیارے۔
تُو کہہ پھر کیوں عذاب کرتا ہے تم کو تمہارے گناہوں پر؟ کوئی نہیں، تم بھی ایک انسان ہو اُس کی پیدائش میں،
بخشے جس کو چاہے اور عذاب کرے جس کو چاہے۔
اور اﷲ کو ہے سلطنت آسمان و زمین کی، اور جو دونوں کے بیچ ہے۔ اور اسی کی طرف رجوع (لوٹ کر جانا) ہے۔
۱۹۔ اے کتاب والو! آیا ہے تم پاس رسول ہمارا، توڑا پڑے پیچھے رسولوں کا(سلسلہ رسالت منقطع رہنے کے بعد)،
کبھی (مبادا) تم کہو کہ ہم پاس نہ آیا کوئی خوشی اور ڈر سنانے والا۔ سو آ چکا تمہارے پاس خوشی اور ڈر سنانے والا۔
اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۰۔ اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو، اے قوم! یاد کرو، احسان اﷲ کا اپنے اوپر، جب پیدا کئے تم میں نبی اور کر دیا تم کو بادشاہ۔
اور دیا تم کو جو نہیں دیا کسی کو جہان میں۔
۲۱۔ اے قوم! داخل ہو زمین پاک ہے (ارضِ مقدس میں)، جو لکھ دی ہے اﷲ نے تم کو،
اور الٹے نہ (اگر پسپا ہو) جاؤ اپنی پیٹھ پر، پھر جا پڑو گے نقصان میں۔
۲۲۔ بولے، اے موسیٰ! وہاں ایک لوگ ہیں زبردست۔ اور ہر گز وہاں نہ جائیں گے، جب تک وہ نکل چکیں وہاں سے۔
پھر اگر وہ نکلیں وہاں سے، تو ہم داخل ہوں۔
۲۳۔ کہا دو مردوں نے ڈر والوں میں سے، خدا کی نوازش تھی اُن دو پر، پیٹھ (گھس) جاؤ اُن پر حملہ کر کر دروازے میں۔
پھر جب تم اس میں پیٹھو (داخل ہو)، تو تم غالب ہو۔
اور اﷲ پر بھروسا کرو اگر یقین رکھتے ہو۔
۲۴۔ بولے، اے موسیٰ! ہم ہر گز نہ جائیں ساری عمر، جب تک وہ رہیں گے اس میں،
سو تُو جا اور تیرا رب دونوں لڑو، ہم یہاں ہی بیٹھے ہیں۔
۲۵۔ بولا، اے رب! میرے اختیار میں نہیں، مگر میری جان اور میرا بھائی، سو فرق کر تو ہم میں اور بے حکم قوم میں۔
۲۶۔ کہا تو وہ (سر زمین) ان سے بند ہوئی چالیس برس۔ سر مارتے (بھٹکتے) پھریں گے ملک میں۔
سو تو افسوس نہ کر بے حکم لوگوں پر۔
۲۷۔ اور سنا ان کو احوال تحقیق آدم کے دو بیٹوں کا۔
جب نیاز (قربانی) کی دونوں نے کچھ نیاز، پھر قبول ہوئی ایک سے اور نہ قبول ہوئی دوسرے سے،
(اس نے) کہا میں تجھ کو مار ڈالوں گا۔
وہ بولا کہ اﷲ قبول کرتا ہے (قربانی) سو ادب والوں (پرہیزگاروں) سے۔
۲۸۔ اگر تو ہاتھ چلائے گا مجھ کو مارنے کو میں نہ ہاتھ چلاؤں گا تجھ پر مارنے کو۔
میں ڈرتا ہوں اﷲ سے، جو صاحب ہے سب جہان کا۔
۲۹۔ میں چاہتا ہوں کہ تو حاصل کرے(سمیٹ لے) میرا گناہ، اور اپنا گناہ، پھر ہو دوزخ والوں میں۔
اور یہی ہے سزا بے انصافوں کی۔
۳۰۔ پھر اس کو راضی کیا اُس کے نفس نے خون پر اپنے بھائی کے، پھر اس کو مار ڈالا تو ہو گیا زیان(نقصان اٹھانے) والوں میں۔
۳۱۔ پھر بھیجا اﷲ نے ایک کوا کریدتا زمین کو کہ اس کو دکھائے کس طرح چھپاتا ہے عیب اپنے بھائی کا۔
بولا، اے خرابی! کہ مجھ سے اتنا نہ ہو سکا کہ ہوں برابر اس کوے کے، کہ میں چھپاؤں عیب اپنے بھائی کا،
پھر لگا پچھتانے۔
۳۲۔ اسی سبب سے۔ لکھا (فرض کر دیا) ہم نے بنی اسرائیل پر
کہ جو کوئی مار ڈالے ایک جان، سوائے بدلے جان کے، یا فساد کرنے پر ملک میں، تو گویا مار ڈالا سب لوگوں کو۔
اور جس نے جِلایا (زندگی دی) ایک جان کو، گویا جِلایا (زندہ کیا) سب لوگوں کو۔
لا چکے ہیں اُن پاس رسول ہمارے صاف حکم، پھر بہت لوگ ان میں اس پر بھی مُلک میں دست درازی کرتے ہیں۔
۳۳۔ یہی سزا ہے ان کی جو لڑائی کرتے ہیں اﷲ سے اور اس کے رسول سے، اور دوڑتے ہیں ملک میں، فساد کرنے کو،
کہ اُن کو قتل کریئے یا سولی چڑھایئے، یا کاٹیئے اُن کے ہاتھ اور پاؤں مقابل کا، یا دُور کریے(نکال دیئے جائیں) اُس ملک سے۔
یہ اُن کی رسوائی ہے دنیا میں، اور ان کو آخرت میں بڑی مار ہے۔
۳۴۔ مگر جنہوں نے توبہ کی تمہارے ہاتھ پڑنے (قابو پانے) سے پہلے۔ تو جان لو کہ اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۳۵۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اﷲ سے، اور ڈھونڈو اس تک وسیلہ،
اور لڑائی کرو اس کی راہ میں شاید تمہارا بھلا ہو۔
۳۶۔ جو کافر ہیں، اگر ان کے پاس ہو جتنا کچھ زمین میں ہے سارا
اور اس کے ساتھ اتنا اور، چھڑوائی (فدیہ) میں دیں اپنے قیامت کے عذاب سے، وہ ان سے قبول نہ ہو۔
اور ان کو دُکھ کی مار ہے۔
۳۷۔ چاہیں گے، کہ نکل جائیں آگ سے، اور وہ نکلنے والے نہیں،
اور ان کو عذاب دائم (ہمیشہ رہنے والا) ہے۔
۳۸۔ اور جو کوئی چور ہو مرد یا عورت، تو کاٹ ڈالو ان کے ہاتھ، سزا ان کی کمائی کی،
تنبیہ اﷲ کی طرف سے۔ اور اﷲ زورآور ہے حکمت والا۔
۳۹۔ پھر جس نے توبہ کی اپنی تقصیر (گناہ) پیچھے اور سنوار پکڑی (اصلاح کر لی) تو اﷲ اس کو معاف کرتا ہے۔
بیشک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
۴۰۔ تو نے معلوم نہیں کیا کہ اﷲ کو ہے سلطنت آسمان و زمین کی،
عذاب کرے جس کو چاہے اور بخشے جس کو چاہے۔
اور اﷲ سب چیز پر قادر ہے۔
۴۱۔ اے رسول! اُن پر (غمگین نہ ہو) جو دوڑ کر لگتے ہیں منکر ہونے،
وہ جو کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں اپنے منہ سے، اور ان کے دل مسلمان نہیں۔
اور وہ جو یہودی ہیں، جاسوسی کرتے ہیں جھُوٹ بولنے کو، اور جاسوس ہیں دوسری جماعت کے، جو تجھ تک نہیں آئے۔
بے اسلوب کرتے ہیں بات کو اس کا ٹھکانا چھوڑ کر۔
کہتے ہیں، اگر تم کو یہ ملے تو لو، اور اگر یہ نہ ملے تو بچتے رہو۔
اور جس کو اﷲ نے بچلانا (آزمانا) چاہا سو اس کا کچھ نہیں کر سکتا اﷲ کے ہاں(مقابلہ میں)۔
(یہ) وہی لوگ ہیں جن کو اﷲ نے نہ چاہا، کہ دل پاک کرے۔
اُن کو دنیا میں ذلت ہے، اور ان کو آخرت میں بڑی مار ہے۔
۴۲۔ بڑے جاسوس جھوٹ کہنے کو، اور بڑے حرام کھانے والے۔
سو اگر آئیں تجھ پاس، تو حکم (فیصلہ) کر دے ان میں، یا تغافل کر (منہ موڑ لو) اُن سے۔
اور تو تغافل کرے (منہ موڑے) گا، تو تیرا کچھ نہ بگاڑیں گے۔
اور اگر حکم (فیصلہ) کرے تو حکم (فیصلہ) کر اُن میں انصاف کا۔ اﷲ چاہتا ہے انصاف والوں کو۔
۴۳۔ اور کس طرح تجھ کو منصف کریں گے؟ اور ان کے پاس توریت ہے، جس میں (لکھا ہے) حکم اﷲ کا،
پھر اس پیچھے پھرے جاتے ہیں۔ اور وہ ماننے والے نہیں۔
۴۴۔ ہم نے اتاری توریت، اس میں ہدایت اور روشنی،
اس پر حکم (فیصلہ) کرتے پیغمبر جو حکم بردار تھے یہود کو اور (فیصلہ کرتے تھے) درویش اور عالم،
اس واسطے کہ نگہبان ٹھہرائے تھے اﷲ کی کتاب پر اور اس کی خبرداری پر تھے۔
اور تم نہ ڈرو لوگوں سے، اور مجھ سے ڈرو، اور مت خرید کرو میری آیتوں پر مول تھوڑا۔
اور جو کوئی حکم (فیصلہ) نہ کرے اﷲ کے اُتارے (نازل کر دہ) پر، سو وہی لوگ ہیں منکر۔
۴۵۔ اور لکھ دیا ہم نے اُن پر اس کتاب میں کہ جی (جان) کے بدلے جی (جان)، اور آنکھ کے بدلے آنکھ،
اور ناک کے بدلے ناک، اور کان کے بدلے کان، اور دانت کے بدلے دانت، اور زخموں کا بدلہ برابر۔
پھر جس نے بخش دیا، تو اُس سے وہ پاک ہوا (گناہوں سے)۔
اور جو کوئی حکم (فیصلہ) نہ کرے اﷲ کے اُتارے پر، سو وہی لوگ ہیں بے انصاف۔
۴۶۔ اور پچھاڑی (بعد) میں بھیجا ہم نے انہی کے قدموں پر عیسیٰ مریم کا بیٹا۔ سچ بتاتا توریت کو جو آگے (پہلے) سے تھی۔
اور اس کو دی ہم نے انجیل، جس میں ہدایت او روشنی،
اور سچا کرتی اپنی اگلی توریت کو، اور راہ بتاتی اور نصیحت ڈر والوں کو۔
۴۷۔ اور چاہیئے کہ حکم (فیصلہ) کریں انجیل والے اس پر، جو اﷲ نے اتارا اس میں۔
اور جو کوئی حکم (فیصلہ) نہ کرے اﷲ کے اتارے پر، سو وہی لوگ ہیں بے حکم۔
۴۸۔ اور تجھ پر اتاری ہم نے (یہ) کتاب تحقیق سچا کرتی اگلی کتابوں کو، اور سب پر شامل،
سو تو حکم (فیصلہ) کر اُن میں (کے درمیان) جو اتارا اﷲ نے، اور ان کی خوشی (خواہش) پر مت چل، چھوڑ کر حق، جو تیرے پاس آئی۔
ہر ایک کو تم میں دیا ہم نے ایک دستور اور راہ۔
اور اﷲ چاہتا تو تم کو ایک دین پر کرتا، لیکن تم کو آزمایا چاہے اپنے دیئے حکم میں، سو تم بڑھ کر لو خوبیاں (نیکیاں)۔
اﷲ کے پاس تم سب کو پہنچنا (لوٹنا) ہے، پھر جتا (آگاہ کر) دیگا جس بات میں تم کو اختلاف تھا۔
۴۹۔ اور یہ فرمایا کہ حکم (فیصلہ) کر ان میں جو اﷲ نے اتارا، اور مت چل ان کی خوشی (خواہش) پر،
اور بچتا رہ اُن سے، کہ تجھ کو بہکا نہ دیں کسی حکم سے جو اﷲ نے اتارا تجھ پر۔
پھر اگر نہ مانیں تو جان لے کہ اﷲ نے یہی چاہا ہے کہ پہنچا دے ان کو کچھ سزا اُن کے گناہوں کی،
اور لوگوں میں بہت ہیں بے حکم۔
۵۰۔ اب کیا حکم (فیصلہ) چاہتے ہیں کُفر کے (جاہلیت کے) وقت کا،
اور اﷲ سے بہتر کون ہے حکم کرنے والا؟ یقین رکھتے لوگوں کو۔
۵۱۔ اے ایمان والو! مت پکڑو یہود اور نصاریٰ کو رفیق (دوست)۔
وہی آپس میں رفیق (دوست) ہیں ایک دُوسرے کے۔
اور جو کوئی تم میں ان سے رفاقت (دوستی) کرے، وہ انہی میں (سے) ہے۔
(بیشک) اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔
۵۲۔ اب تو دیکھے گا جن کے دل میں آزار (نفاق کا روگ) ہے، دوڑ کر ملے جاتے ہیں ان میں،
کہتے ہیں، کہ ہم کو ڈر ہے کہ نہ آ جائے ہم پر گردش (آفت)،
سو شاید اﷲ جلد بھیجے فیصلہ یا کچھ حکم اپنے پاس سے، تو فجر کو لگیں اپنے جی کی چھپی بات پر پچھتانے۔
۵۳۔ کہتے ہیں مسلمان کہ یہ وہی لوگ ہیں کہ قسمیں کھاتے تھے اﷲ کی تاکید سے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں؟
خراب کئے ان کے عمل، پھر رہ گئے نقصان میں۔
۵۴۔ اے ایمان والو! جو کوئی تم میں پھرے گا اپنے دِین سے تو اﷲ آگے لا دیگا ایک لوگ کہ ان کو چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں،
نرم دل ہیں مسلمانوں پر، اور زبردست ہیں کافروں پر۔
لڑتے ہیں اﷲ کی راہ میں، اور ڈرتے نہیں کسی کے الزام سے۔
یہ فضل ہے اﷲ کا، دے گا جس کو چاہے۔ اور اﷲ کشایش (فراخی) والا ہے۔
۵۵۔ تمہارا رفیق وہی اﷲ ہے اور اس کا رسول، اور ایمان والے، جو قائم ہیں نماز پراور دیتے ہیں زکوٰۃ اور وہ نِوے (جھکنے والے) ہیں۔
۵۶۔ اور جو کوئی رفاقت پکڑے اﷲ کی اور اس کے رسول کی اور ایمان والوں کی، تو اﷲ کی جماعت وہی ہوں گے غالب۔
۵۷۔ اے ایمان والو! رفیق نہ پکڑو ایسوں کو جو ٹھیراتے ہیں تمہارا دین ہنسی اور کھیل،
(ان میں سے) وہ جو کتاب دیئے گئے تم سے پہلے، اور وہ جو کافر ہیں۔
اور ڈرو اﷲ سے، اگر یقین رکھتے ہو۔
۵۸۔ اور جس وقت پکارو نماز کو اس کو ٹھیرائیں ہنسی اور کھیل۔
یہ اس واسطے کہ وہ لوگ بے عقل ہیں۔
۵۹۔ تُو کہہ، اے کتاب والو! کیا بَیر (ضد) ہے تم کو ہم سے، مگر یہی کہ ہم یقین لائے اﷲ پر
اور جو ہم کو اُترا، اور جو اُترا پہلے، اور یہی کہ تم میں اکثر بے حکم ہیں؟
۶۰۔ تُو کہہ، میں تم کو بتاؤں، ان میں کس کی بری جگہ ہے اﷲ کے ہاں؟
وہی جس کو اﷲ نے لعنت کی اور اس پر غضب ہوا، اور ان میں بعضے بندر کئے اور سؤر، اور پوجنے لگے شیطان کو۔
وہی بدتر ہیں درجہ میں، اور بہت بہکے سیدھی راہ سے۔
۶۱۔ اور جب تم پاس آئیں کہیں ہم یقین لائے، اور منکر ہی آئے تھے اور اسی طرح نکلے۔
اور اﷲ خوب جانتا ہے جو چھپا رہے تھے۔
۶۲۔ اور تو دیکھے بہت ان میں دوڑتے ہیں گناہ پر اور زیادتی پر، اور حرام کھانے پر۔
کیا بُرے کام ہیں جو کر رہے ہیں۔
۶۳۔ کیوں نہیں منع کرتے اُن کے درویش اور مُلّا، گناہ کی بات کہنے سے اور حرام کھانے سے؟
کیا بُرے عمل ہیں جو کر رہے ہیں۔
۶۴۔ اور یہود کہتے ہیں اﷲ کا ہاتھ بندھ گیا۔
انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور لعنت ہے ان کو اس کہنے پر۔ بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں، خرچ کرتا ہے جس طرح چاہے۔
اور اس حکم سے جو تجھ کو اُترا تیرے رب کی طرف سے، ان کو بڑھے گی اور شرارت اور انکار۔
اور ہم نے ڈال رکھی ہے اُن میں دشمنی اور بَیر (عداوت) قیامت کے دن تک۔
جب ایک آگ سلگاتے (بھڑکاتے) ہیں لڑائی کے واسطے، اﷲ اس کو بجھاتا ہے۔ اور دوڑتے ہیں ملک میں فساد کرتے۔
اور اﷲ نہیں چاہتا فساد والوں کو۔
۶۵۔ اور اگر کتاب والے ایمان لاتے اور ڈرتے تو ہم اتار دیتے اُن کی برائیاں اور ان کو داخل کرتے نعمت کے باغوں میں۔
۶۶۔ اور اگر وہ قائم رکھیں توریت اور انجیل کو اور جو اُترا ان کو اُن کے رب کی طرف سے، تو کھائیں اپنے اُوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے۔
کچھ لوگ ان میں ہیں سدھے (میانہ رو ہیں)۔ اور بہت اُن کے بُرے کام کر رہے ہیں۔
۶۷۔ اے رسول! پہنچا جو تجھ کو اُترا تیرے رب سے۔
اور اگر یہ نہ کیا تو تُو نے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام۔
اور اﷲ تجھ کو بچا لے گا لوگوں (کے شر) سے،
اﷲ راہ نہیں دیتا منکر قوم کو۔
۶۸۔ تُو کہہ اے کتاب والو! تم کچھ راہ پر نہیں جب تک نہ قائم کرو توریت اور انجیل، اور جو تم کو اترا تمہارے رب سے۔
اور ان میں بہتوں کو بڑھے گی اس کلام سے، جو تجھ کو اُترا تیرے رب سے، شرارت اور انکار۔
سو تُو افسوس نہ کھا اس قوم منکر پر۔
۶۹۔ البتہ جو مسلمان ہیں اور جو یہود ہیں، اور صابئین اور نصاریٰ،
جو کوئی ایمان لائے اﷲ پر اور پچھلے دن پر اور عمل کرے نیک،
نہ اُن پر ڈر ہے نہ وہ غم کھائیں۔
۷۰۔ ہم نے لیا تھا قول بنی اسرائیل سے، اور بھیجے اُن کی طرف رسول۔
جب آیا اُن پاس کوئی رسول، جو نا خوش (پسند نہ) آیا اُن کے جی (نفس) کو، کتنوں کو جھٹلایا اور کتنوں کا خون کرنے لگے۔
۷۱۔ اور خیال کیا کہ کچھ خرابی نہ ہو گی، سو اندھے ہو گئے اور بہرے،
پھر اﷲ متوجہ ہوا اُن پر(توبہ قبول کی)، پھر اندھے اور بہرے ہوئے ان میں بہت۔
اور اﷲ دیکھتا ہے جو کرتے ہیں۔
۷۲۔ بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا، اﷲ وہی مسیح ہے مریم کا بیٹا۔
اور مسیح نے کہا، اے بنی اسرائیل! بندگی کرو اﷲ کی، جو رب ہے میرا اور تمہارا،
مقرر جس نے شریک کیا اﷲ کا، سو حرام کی اﷲ نے اس پر جنت، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔
کوئی نہیں گنہگاروں کی مدد کرنے والا۔
۷۳۔ بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا، اﷲ ہے تین میں کا ایک، اور (حالانکہ) بندگی کسی کو نہیں مگر ایک معبود کو۔
اور اگر نہ چھوڑیں گے جو بات کہتے ہیں، البتہ جو ان میں منکر ہیں پائیں گے دُکھ کی مار۔
۷۴۔ کیوں نہیں توبہ کرتے اﷲ پاس اور گناہ بخشواتے اور اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۷۵۔ اور کچھ نہیں مسیح مریم کا بیٹا مگر رسول ہے۔
گزر چکے اس سے پہلے بہت رسول۔ اور اس کی ماں ولی ہے۔
دونوں کھاتے تھے کھانا،
دیکھ ہم کیسے بتاتے ہیں ان کو نشانیاں، پھر دیکھ کہاں اُلٹے جاتے ہیں۔
۷۶۔ تُو کہہ، تم ایسی چیز پُوجتے ہو اﷲ چھوڑ کر جو مالک نہیں تمہارے بُرے کی، نہ بھلے کی۔
اور اﷲ وہی ہے سنتا جانتا۔
۷۷۔ تُو کہہ اے اہل کتاب! مت مبالغہ کرو اپنے دین کی بات میں نا حق کا،
اور مت چلو خیال پر ایک لوگوں کے، جو بہک گئے ہیں آگے اور بہکا گئے بہتوں کو،
اور بھولے سیدھی راہ سے۔
۷۸۔ لعنت کھائی منکروں نے بنی اسرائیل میں سے، داؤد کی زبان پر اور عیسیٰ بیٹے مریم کی۔
یہ اس سے کہ گنہگار تھے اور حد پر نہ رہتے تھے۔
۷۹۔ آپس میں منع نہ کرتے بُرے کام سے، جو کر رہے تھے۔
کیا بُرا کام ہے جو کرتے تھے۔
۸۰۔ تُو دیکھے ان میں بہت لوگ رفیق ہوتے ہیں کافروں کے۔
بُری تیاری بھیجی ہے اپنے واسطے کہ اﷲ کا غضب ہوا اُن پر اور ہمیشہ وہ عذاب میں ہیں۔
۸۱۔ اور اگر یقین رکھتے اﷲ پر اور نبی پر اور جو اس پر اُترا تو ان کو رفیق (دوست) نہ ٹھیراتے (بناتے)،
پر ان میں بہت لوگ بے حکم ہیں۔
۸۲۔ تُو پائے گا سب لوگوں میں زیادہ دشمنی مسلمانوں سے یہود کو اور شریک والوں کو،
اور تُو پائے گا سب سے نزدیک محبت میں مسلمانوں کی وہ لوگ جو کہتے ہیں ہم نصاریٰ ہیں،
یہ اس واسطے کہ ان میں عالم ہیں اور درویش ہیں اور یہ کہ وہ تکبر نہیں کرتے۔
۸۳۔ اور جب سنیں جو اترا رسول پر، تُو دیکھے اُن کی آنکھیں اُبلتی ہیں آنسوؤں سے، اس پر جو پہچانی بات حق۔
کہتے ہیں، اے رب! ہم نے یقین کیا سو لکھ ہم کو ماننے والوں کے ساتھ،
۸۴۔ اور ہم کو کیا ہوا کہ یقین نہ لائیں اﷲ پر اور جو پہنچا ہم پاس حق؟
اور ہم کو توقع ہے کہ داخل کرے ہم کو رب ہمارا ساتھ نیک بختوں کے۔
۸۵۔ پھر ا نکو بدلہ دیا اُن کے رب نے، اس کہنے پر، باغ، نیچے ان کے بہتی نہریں، رہا کریں ان میں۔
اور یہ ہے بدلہ نیکی والوں کا۔
۸۶۔ اور جو منکر ہوئے اور جھٹلانے لگے ہماری آیتیں، وہ ہیں دوزخ کے لوگ۔
۸۷۔ اے ایمان والو! مت حرام ٹھہراؤ ستھری چیزیں، جو اﷲ نے تم کو حلال کیں، اور حد سے نہ بڑھو،
اﷲ نہیں چاہتا زیادتی والوں کو۔
۸۸۔ اور کھاؤ اﷲ کے دیئے سے، جو حلال ہو ستھرا،
اور ڈرتے رہو اﷲ سے جس پر یقین رکھتے ہو۔
۸۹۔ نہیں پکڑتا تم کو اﷲ تمہاری بے فائدہ قسموں پر، لیکن پکڑتا ہے جو قسم تم نے گِرہ باندھی۔
سو اس کا اتار، کھلانا دس محتاجوں کو بیچ (اوسط درجے) کا کھانا، جو دیتے ہو اپنے گھر والوں کو، یا اُن کو کپڑا دینا، یا ایک گردن آزاد کرنی۔
پھر جس کو پیدا (توفیق) نہ ہو تو روزہ تین دن کا۔
یہ اُتار (کفارہ) ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھا بیٹھو۔ اور تھامتے رہو (حفاظت میں رکھو) اپنی قسمیں۔
یوں بتاتا ہے تم کو اﷲ اپنے حکم، شاید تم احسان مانو۔
۹۰۔ اے ایمان والو! یہ جو ہے شراب اور جوّا اور بُت اور پانسے، گندے کام ہیں شیطان کے،
سو ان سے بچتے رہو، شاید تمہارا بھلا ہو۔
۹۱۔ شیطان یہی چاہتا ہے، کہ ڈالے تم میں دشمنی اور بَیر (بغض)، شراب سے اور جوئے سے،
اور روکے تم کو اﷲ کی یاد سے اور نماز سے،
پھر اب تم باز آؤ گے؟
۹۲۔ اور حکم مانو اﷲ کا اور حکم مانو رسول کا، اور بچتے رہو (برائیوں سے)۔
پھر اگر تم پھرو (منہ موڑو)گے تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا کھول کر (واضح طور پر)۔
۹۳۔ جو لوگ ایمان لائے اور کام نیک کئے، ان پر نہیں گناہ جو کچھ پہلے کھا چکے،
جب آگے ڈرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کئے، پھر ڈرے اور یقین کیا، پھر ڈرے اور نیکی کی،
اور اﷲ چاہتا ہے نیکی والوں کو۔
۹۴۔ اے ایمان والو!
البتہ تم کو آزمائے گا اﷲ، کچھ ایک شکار کے حکم سے، جس پر پہنچیں ہاتھ تمہارے اور نیزے، کہ معلوم کرے اﷲ کہ کون اس سے ڈرتا ہے بن دیکھے۔
پھر جس نے زیادتی کی اس کے بعد تو اس کو دکھ کی مار ہے۔
۹۵۔ اے ایمان والو! نہ مارو شکارجس وقت تم ہو احرام میں۔
اور جو کوئی تم میں اس کو مارے جان کر، تو بدلہ ہے اُس مارے کے برابر مویشی میں سے،
وہ ٹھہرائیں دو معتبر تمہارے کہ نیاز پہنچا دے کعبہ تک،
یا گناہ کا اُتار (کفارہ) ہے کئی محتاج کا کھانا، یا اس کے برابر روزے، کہ چکھے سزا اپنے کام کی،
اﷲ نے معاف کیا جو ہو چکا۔
اور جو کوئی پھر کرے گا، اس سے بَیر (بدلہ) لے گا اﷲ، اور اﷲ زبردست ہے بَیر (بدلہ)لینے والا۔
۹۶۔ حلال ہوا تم کو دریا کا شکار، اور اس کا کھانا، فائدہ کو تمہارے اور مسافروں کے۔
اور حرام ہوا تم پر شکار جنگل کا، جب تک رہو احرام میں۔
اور ڈرتے رہو اﷲ سے، جس پاس جمع ہو گے۔
۹۷۔ اﷲ نے کیا ہے کعبہ، یہ گھر بزرگی کا ٹھہرا لوگوں کے واسطے،
اور مہینہ بزرگی کا، اور قربانی لے جانی اور گلے میں لٹکن والیاں (پٹے والے جانور)۔
یہ اس واسطے کہ تم سمجھو کہ اﷲ کو معلوم ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں،
اور اﷲ ہر چیز سے واقف ہے۔
۹۸۔ جان رکھو! کہ اﷲ کی مار سخت ہے، اور اﷲ بخشنے والا مہربان (بھی) ہے۔
۹۹۔ رسول پر ذمہ نہیں مگر پہنچا دینا۔ اور اﷲ کو معلوم ہے جو ظاہر میں کرو گے اور جو چھپا کر۔
۱۰۰۔ تُو کہہ، برابر نہیں گندا (ناپاک) اور پاک، اگرچہ تجھ کو خوش لگے گندے (ناپاک) کی بہتات (کثرت)۔
سو ڈرتے رہو اﷲ سے، اے عقلمندو! شاید تمہارا بھلا ہو۔
۱۰۱۔ اے ایمان والو! مت پوچھو بہت چیزیں کہ اگر تم پر کھولے تو تم کو بُری لگیں۔
اور اگر پوچھو گے جس وقت قرآن اُترتا ہے تو کھولی جائیں گی۔
اﷲ نے اُن سے درگذر کی ہے۔ اور اﷲ بخشتا ہے تحمل والا۔
۱۰۲۔ ویسی باتیں پوچھ چکے ہیں ایک لوگ تم سے پہلے، پھر سویرے اُن سے منکر ہوئے۔
۱۰۳۔ نہیں ٹھہرایا اﷲ نے بحیرہ اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حامی،
اور لیکن کافر باندھتے ہیں اﷲ پر جھوٹ۔
اور ان میں بہتوں کو عقل نہیں۔
۱۰۴۔ اور جب کہیئے ان کو آؤ اس طرف، جو اﷲ نے نازل کیا، اور رسول کی طرف،
کہیں ہم کو کفایت (کافی) ہے جس پر پایا ہم نے اپنے باپ دادوں کو۔
بھلا اُن کے باپ نہ علم رکھتے ہوں کچھ اور نہ راہ جانتے تو بھی؟
۱۰۵۔ اے ایمان والو! تم پر لازم ہے فکر اپنی جان کا۔ تمہارا کچھ نہیں بگاڑتا جو کوئی بہکا، جب ہوئے تم راہ پر۔
اﷲ پاس پھر جانا (لوٹنا) ہے تم سب کو، پھر وہ جتا (بتلا) دے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔
۱۰۶۔ اے ایمان والو! گواہ تمہارے اندر جب پہنچے کسی کو تم میں موت،
جب لگے وصیت کرنے، دو شخص معتبر چاہئیں تم میں سے، یا دو اور ہوں تمہارے سوا،
اگر تم نے سفر کیا ہو ملک میں، پھر پہنچے تم پر مصیبت موت کی۔ دونوں کو کھڑا کرو بعد نماز کے، وہ قسم کھائیں اﷲ کی،
اگر تم کو شبہ پڑے، (تو وہ) کہیں ہم نہیں بیچتے قسم مال پر، اگرچہ کسی کو ہم سے قرابت ہو،
اور ہم نہیں چھپاتے اﷲ کی گواہی، نہیں تو ہم گنہگار ہیں۔
۱۰۷۔ پھر اگر خبر ہو جائے کہ وہ دونوں حق دبا گئے گناہ سے، تو دو اور کھڑے ہوں اُن کی جگہ، کہ جن کا حق دبا ہے اُن میں جو بہت نزدیک ہیں،
پھر قسم کھائیں اﷲ کی کہ ہماری گواہی تحقیق (درست) ہے اُن کی گواہی سے، اور ہم نے زیادہ نہیں کہا، نہیں تو ہم بے انصاف ہیں۔
۱۰۸۔ اس میں لگتا ہے کہ شہادت ادا کریں راہ پر، یا ڈریں کہ الٹی پڑے گی قسم ہماری، اُن کی قسم کے بعد
اور ڈرتے رہو اﷲ سے اور سُن رکھو۔ اور اﷲ راہ نہیں دیتا بے حکم لوگوں کو۔
۱۰۹۔ جس دن اﷲ جمع کرے گا رسول، پھر کہے گا تم کو کیا جواب دیا؟
بولیں گے ہم کو خبر نہیں۔ تو ہی ہے چھپی بات جانتا۔
۱۱۰۔ جب کہے گا اﷲ، اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! یاد کر میرا احسان اپنے اُوپر، اور اپنی ماں پر،
جب مدد کی میں نے تجھ کو روحِ پاک سے۔ تُو کلام کرتا لوگوں سے گود میں اور بڑی عمر میں۔
اور جب سکھائی میں نے تجھ کو کتاب اور پکی باتیں (حکمت) اور توریت اور انجیل۔
اور جب تُو بناتا مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے، پھر دم (پھونک) مارتا اس میں تو ہو جاتا جانور (پرندہ) میرے حکم سے،
اور چنگا (اچھا) کرتا ماں کے پیٹ کا اندھا اور کوڑھی کو، میرے حکم سے۔ او جب نکال کھڑے کرتا مُردے میرے حکم سے۔
اور جب روکا میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے،
جب تُو لایا اُن پاس نشانیاں، تو کہنے لگے جو کافر تھے ان میں، اور کچھ نہیں یہ جادو ہے صریح (کھلا)۔
۱۱۱۔ اور جب میں نے دل میں ڈالا حواریوں کے کہ یقین لاؤ مجھ پر اور میرے رسول پر۔
بولے ہم یقین لائے اور تُو گواہ رہ، کہ ہم حکم بردار ہیں۔
۱۱۲۔ جب کہا حواریوں نے اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! تیرے رب سے ہو سکے کہ اُتارے ہم پر خوان بھرا آسمان سے؟
بولا ڈرو اﷲ سے، اگر تم کو یقین ہے۔
۱۱۳۔ بولے ہم چاہتے ہیں، کہ کھائیں اس میں سے، اور چین پائیں ہمارے دِل،
اور ہم جانیں کہ تُو نے ہم کو سچ بتایا اور رہیں ہم اس پر گواہ۔
۱۱۴۔ بولا عیسےٰ مریم کا بیٹا، اے اﷲ رب ہمارے! اتار ہم پر خوان بھرا آسمان سے،
کہ وہ دن عید رہے ہمارے پہلوں اور پچھلوں کو، اور نشانی تیری طرف سے۔
اور روزی دے ہم کو، اور تو ہے بہتر رزق دینے والا۔
۱۱۵۔ کہا اﷲ نے میں اُتاروں گا وہ خوان تم پر۔
پھر جو کوئی تم میں نا شکری کرے اس پیچھے تو میں اس کو وہ عذاب کروں گا، جو نہ کروں گا کسی کو جہان میں۔
۱۱۶۔ اور جب کہے گا اﷲ، اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! تُو نے کہا لوگوں کو؟ کہ ٹھہراؤ مجھ کو اور میری ماں کو دو معبود سوائے اﷲ کے۔
بولا تُو پاک ہے، مجھ کو نہیں بن آتا کہ کہوں جو مجھ کو نہیں پہنچتا۔
اگر میں نے یہ کہا ہو گا، تو تجھ کو معلوم ہو گا۔
تُو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے جی میں ہے۔
برحق تُو ہی ہے جانتا چھپی بات۔
۱۱۷۔ میں نے نہیں کہا ان کو، مگر تُو نے حکم کیا کہ بندگی کرو اﷲ کی، جو رب ہے میرا اور تمہارا۔
اور میں اُن سے خبردار تھا، جب تک ان میں رہا۔
پھر جب تو نے مجھے بھر (اٹھا) لیا، تو تُو ہی تھا خبر رکھتا ان کی۔
اور تُو ہر چیز سے خبردار ہے۔
۱۱۸۔ اگر تُو اُن کو عذاب کرے تو وہ بندے تیرے ہیں۔
اور اگر ان کو معاف کرے تو تُو ہی ہے زبردست حکمت والا۔
۱۱۹۔ فرمایا اﷲ نے یہ وہ دن ہے کہ کام آئے گا سچوں کو اُن کا سچ۔
ان کو ہیں باغ، جن کے نیچے بہتی نہریں، رہا کریں اُن میں ہمیشہ۔
اﷲ راضی ہوا اُن سے اور وہ راضی ہوئے اُس سے،
یہی ہے بڑی مراد ملنی۔
۱۲۰۔ اﷲ کو سلطنت ہے آسمان اور زمین کی، اور جو اُن کے بیچ ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۱۰۔ جب کہے گا اﷲ، اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! یاد کر میرا احسان اپنے اُوپر، اور اپنی ماں پر،
جب مدد کی میں نے تجھ کو روحِ پاک سے۔ تُو کلام کرتا لوگوں سے گود میں اور بڑی عمر میں۔
سورۃ الانعام
(رکوع۔ ۲۰) (۶) (آیات۔ ۱۶۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ سب تعریف اﷲ کو جس نے بنائے آسمان و زمین، ٹھہرایا اندھیرا اور اُجالا۔
پھر یہ منکر اپنے رب کے ساتھ کسی کو برابر کرتے ہیں۔
۲۔ وہی ہے جن نے بنایا تم کو مٹی سے پھر ٹھہرایا ایک وعدہ (مقرر کر دی ایک مدت)۔
اور ایک وعدہ (قیامت کا جو) صحیح ہو رہا ہے اس (اﷲ) کے پاس، پھر (بھی) تم شک لاتے ہو۔
۳۔ اور وہی ہے(ایک) اﷲ آسمان و زمین میں۔
جانتا ہے تمہارا چھپا اور کھلا، اور جانتا ہے جو (بھلائی یا برائی) کماتے ہو۔
۴۔ اور نہیں پہنچتی ان کو نشانی، اُن کے رب کی نشانیوں میں، مگر کرتے ہیں اس سے تغافل (منہ موڑ لیتے ہیں)۔
۵۔ سو جھٹلا چکے حق بات کو، جب اُن تک پہنچی۔
جب آگے(سو عنقریب) آئے گی اُن پر حقیقت اس بات کی جس پر ہنستے تھے۔
۶۔ کیا دیکھتے نہیں کتنی ہلاک کیں پہلے ان سے سنگتیں (قومیں)، ان کو جمایا (اقتدار دیا) تھا ہم نے ملک میں، جتنا تم کو نہیں جمایا،
اور چھوڑ دیا ہم نے اُن پر آسمان برساتا ( موسلادار بارش)، اور بنا دیں نہریں بہتی اُن کے نیچے، پھر ہلاک کیا اُن کو اُن کے گناہوں پر،
ا ور لا کھڑی کی اُن کے پیچھے اور سنگت (قوم)۔
۷۔ اور اگر اتاریں ہم ان پر لکھا ہوا کاغذ میں، پھر ٹٹول لیں اس کو اپنے ہاتھ سے، البتہ (پھر بھی) کہیں گے (یہ) منکر،
یہ کچھ نہیں مگر جادو ہے صریح (کھلا)۔
۸۔ اور کہتے ہیں کیوں نہ اترا اس پر کوئی فرشتہ؟
اور اگر ہم فرشتہ اتاریں تو فیصلہ ہو چکے کام، پھر ان کو فرصت (مہلت)نہ ملے۔
۹۔ اور اگر ہم رسول کرتے کوئی فرشتہ، تو وہ بھی صورت میں ایک مرد کرتے، اور اُن پر شبہ ڈالتے وہی شبہ جو لاتے (جس میں مبتلا)ہیں۔
۱۰۔ اور ہنسی کرتے رہے ہیں رسولوں سے تیرے (سے)پہلے،
پھر الٹ پڑی ان سے ہنسی والوں پر جس بات پر ہنسا کرتے تھے۔
۱۱۔ تُو کہہ، پھرو ملک میں، تو دیکھو آخر کیسا ہوا جھٹلانے والوں کا۔
۱۲۔ پُوچھ! کہ کس کا ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں؟
کہہ اﷲ کا۔
اس نے لکھی (لازم کر لی)ہے اپنے ذمہ مہربانی (رحمت)۔ البتہ تم کو جمع کرے گا، دن قیامت تک، اس میں شک نہیں۔
اور جنہوں نے ہاری (خسارے میں ڈالی)اپنی جان، وہی(اسے) نہیں مانتے۔
۱۳۔ اور اسی کا ہے جو بستا ہے رات میں اور دن میں۔ اور وہی ہے سب سنتا جانتا۔
۱۴۔ تُو کہہ، کیا اور کوئی پکڑوں اپنا مددگار اﷲ کے سوا؟
(وہ)جو بنانے والا ہے آسمان اور زمین کا اور سب کو کھلاتا ہے اور اس کو کوئی نہیں کھلاتا۔
کہہ مجھ کو حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے حکم مانوں، اور(یہ کہ ہر گز) تُو نہ ہو شریک پکڑنے والا۔
۱۵۔ تُو کہہ، میں ڈرتا ہوں، اگر حکم نہ مانوں اپنے رب کا، ایک بڑے دن کے عذاب سے۔
۱۶۔ جس پر سے وہ (عذاب)ٹلا اُس دن اس پر رحم کیا۔ اور یہی ہے بڑی مراد ملنی۔
۱۷۔ اور اگر پہنچا دے تجھ کو اﷲ کچھ سختی، پھر اس کو کوئی نہ اٹھائے سوا اس کے۔
اور اگر تجھ کو پہنچا دے بھلائی، تو وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۸۔ اور اسی کا زور پہنچتا (کامل اختیار)ہے اپنے بندوں پر۔ اور وہی ہے حکمت والا خبردار۔
۱۹۔ تُو کہہ (پوچھ)، کس چیز کی بڑی گواہی؟
کہہ، اﷲ گواہ میرے اور تمہارے بیچ۔
اور اترا (وحی کیا گیا)ہے مجھ کو یہ قرآن، کہ تم کو اس سے خبر (متنبہ) کروں، اور (ہر اس کو)جس کو یہ پہنچے۔
کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اﷲ کے ساتھ معبود اور بھی ہیں۔
تُو کہہ، میں نہ گواہی دوں گا۔
تُو کہہ، وہی ہے معبود ایک، اور میں قبول نہیں رکھتا، جو تم شریک کرتے ہو۔
۲۰۔ جن کو ہم نے دی ہے کتاب، اس کو پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو،
جنہوں نے ہاری (خسارے میں ڈالی)اپنی جان، وہی نہیں مانتے۔
۲۱۔ اور اس سے ظالم کون جو جھوٹ باندھے اﷲ پر یا جھٹلائے اس کی آیتیں،
مقرر (یقیناً) بھلا (فلاح) نہیں پاتے گنہگار۔
۲۲۔ اور جس دن ہم جمع کریں گے ان سب کو کہیں (پوچھیں) گے شریک والوں کو، کہاں ہیں شریک تمہارے جن کا تم دعویٰ کرتے تھے؟
۲۳۔ پھر نہ رہے گی اُن کی شرارت، مگر یہی کہ کہیں گے قسم اﷲ کی اپنے رب کی ہم شریک نہ کرتے تھے؟
۲۴۔ دیکھ تو کیسا جھوٹ بولے اپنے اوپر، اور کھوئی گئیں ان سے جو باتیں بناتے تھے۔
۲۵۔ اور بعضے ان میں کان (لگائے) رکھتے ہیں تیری طرف۔
اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف رکھے ہیں کہ اس کو نہ سمجھیں، اور اُن کے کانوں پر بوجھ۔
اور اگر دیکھیں ساری نشانیاں، یقین نہ لائیں ان پر۔
(حتیٰ کہ) جب تک نہ آئیں تیرے پاس جھگڑنے کو، کہتے ہیں وہ منکر یہ کچھ نہیں مگر نقلیں (کہانیاں) ہیں اگلوں (پہلوں) کی۔
۲۶۔ اور وہ اس سے منع کرتے ہیں (لوگوں کو) اور (خود بھی) اس سے بھاگتے ہیں،
اور ہلاک کرتے ہیں مگر آپ (خود) کو، اور نہیں سمجھتے۔
۲۷۔ اور کبھی تُو دیکھے، جس وقت ان کو ٹھہرایا (کھڑا کیا) ہے آگ پر تو کہتے ہیں،
اے کاش کے ہم کو پھیر (واپس) بھیجیں، اور ہم نہ جھٹلائیں اپنے رب کی آیتیں اور رہیں ایمان والوں میں۔
۲۸۔ کوئی نہیں، بلکہ کھل گیا جو چھپاتے تھے پہلے۔
اور اگر پھیر (واپس) بھیجیں تو پھر کریں وہی جو منع ہوا تھا ان کو، اور وہ جھوٹ بولتے ہیں۔
۲۹۔ اور کہتے ہیں ہم کو زندگی نہیں مگر یہی دنیا کی، اور ہم کو پھر نہیں اُٹھنا(زندہ نہیں ہوں گے)۔
۳۰۔ اور کبھی تُو دیکھے، جس وقت ان کو کھڑا کیا ہے اُن کے رب کے سامنے،
فرمایا، (کیا) اب یہ سچ نہیں،
بولے کیوں نہیں(یہ حقیقت ہے)، قسم ہمارے رب کی،
فرمایا تو چکھو عذاب، بدلہ اپنے کُفر کا۔
۳۱۔ خراب ہوئے جنہوں نے جھوٹ جانا ملنا اﷲ کا،
جب تک کہ آ پہنچی اُن پر قیامت بے خبر (اچانک)، کہنے لگے، اے افسوس! کیا ہم نے قصور کیا (کوتاہی کی) اس میں،
اور وہ اُٹھاتے ہیں اپنے بوجھ اپنی پیٹھ پر۔
سنتا ہے؟ (کیسا) بُرا بوجھ ہے جو اُٹھاتے ہیں۔
۳۲۔ اور کچھ نہیں دنیا کا جینا مگر کھیل اور جی بہلانا۔
اور پچھلا گھر جو ہے، سو بہتر ہے ڈر والوں کو؟ کیا تم کو سمجھ نہیں؟
۳۳۔ ہم جانتے ہیں کہ تجھ کو غم دلاتی ہیں اُن کی باتیں،
سو وہ تجھ کو نہیں جھٹلاتے، لیکن بے انصاف اﷲ کے حکموں سے منکر ہوئے جاتے ہیں۔
۳۴۔ اور جھٹلایا بہت رسولوں کو تجھ سے پہلے، پھر صبر کرتے رہے جھٹلانے پر، اور ایذا ہے، جب تک پہنچی ان کو مدد ہماری،
اور کوئی بدلنے والا نہیں اﷲ کی باتیں۔ اور تجھ کو پہنچ چکا ہے کچھ احوال رسولوں کا۔
۳۵۔ اور اگر تجھ پر بھاری ہے ان کا تغافل (بے رخی) کرنا،
تو اگر تُو سکے ڈھونڈھ نکالنی کوئی سرنگ زمین میں، یا کوئی سیڑھی آسمان میں، پھر ان کو لا دے ایک نشانی۔
اور اگر اﷲ چاہتا، جمع کر لاتا سب کو راہ پر، سو تُو مت ہو نادانوں میں۔
۳۶۔ مانتے وہ ہیں جو سنتے ہیں۔ اور مُردوں کو اٹھائے گا اﷲ، پھر اس کی طرف جائیں گے۔
۳۷۔ اور کہتے ہیں کیوں نہیں اُتری اس پر کچھ نشانی اس کے رب سے؟
تُو کہہ اﷲ کو قدرت ہے کہ اُتارے کچھ نشانی، لیکن ان بہتوں کو سمجھ نہیں۔
۳۸۔ اور کوئی ہلتا (چلنے پھرنے والا) نہیں زمین میں، نہ جانور ہے کہ اڑتا ہے دو پر سے، مگر ایک ایک اُمت ہے تمہاری طرح۔
چھوڑی نہیں ہم نے لکھنے میں کوئی چیز، پھر اپنے رب کی طرف اکٹھے ہوں گے۔
۳۹۔ اور وہ جو جھٹلاتے ہیں ہماری آیتیں، بہرے اور گونگے ہیں اندھیروں میں۔
جس کو چاہے اﷲ گمراہ کرے۔ اور جس کو چاہے ڈال دے سیدھی راہ پر۔
۴۰۔ تُو کہہ، دیکھ تو اگر آئے تم پر عذاب اﷲ کا یا آئے تم پر قیامت،
(تو) کیا اﷲ کے سوا کسی کو پکارو گے؟ بتاؤ اگر تم سچے ہو۔
۴۱۔ بلکہ (ایسے مواقع پر) اسی کو پکارتے ہو، پھر کھول (دُور کر) دیتا ہے جس پر پُکارتے تھے، اگر (وہ) چاہتا ہے۔
اور بھول جاتے ہو جن کو شریک کرتے تھے۔
۴۲۔ اور ہم نے رسول بھیجے تھے بہت اُمتوں پر تجھ سے پہلے،
پھر اُن کو پکڑا سختی میں اور تکلیف میں، شاید وہ گڑگڑائیں۔
۴۳۔ پھر کیوں نہ جب پہنچا اُن پر عذاب ہمارا گڑگڑاتے ہوتے (جھکے ہوتے عاجزی سے)،
اور لیکن سخت ہو گئے دل اُن کے اور اُن کو بھلے دکھائے شیطان نے جو کام کر رہے تھے۔
۴۴۔ پھر جب بھول گئے جو نصیحت کی تھی اُن کو کھول دیئے ہم نے اُن پر دروازے ہر چیز کے،
یہاں تک کہ جب خوش (خوب مگن) ہوئے پائی ہوئی چیز سے پکڑا ہم نے اُن کو بے خبر، پھر تب ہی وہ رہ گئے نا اُمید۔
۴۵۔ پھر کٹ گئی جڑ ان ظالموں کی۔
اور سراہتے کام (سب تعریفیں)اﷲ (کی) کا جو رب ہے سارے جہان کا۔
۴۶۔ تُو کہہ، دیکھو تو! اگر چھین لے اﷲ تمہارے کان اور آنکھیں اور مُہر کر دے تمہارے دل پر، کون وہ رب ہے اﷲ کے سوا جو تم کو یہ لا دیوے؟
دیکھ، ہم کیسی پھیرتے (بار بار پیش کرتے)ہیں باتیں، پھر وہ کنارہ (رُوگردانی) کرتے ہیں۔
۴۷۔ تُو کہہ، دیکھو تو! اگر آئے تم پر عذاب اﷲ کا بے خبر (اچانک) یا روبرو(عَلانیہ)، کوئی ہلاک ہو گا، مگر وہی لوگ (جو) گنہگار ہیں؟
۴۸۔ اور ہم جو رسول بھیجتے ہیں، نہیں مگر خوشی اور ڈر سنانے کو،
پھر جو یقین لایا اور سنوار پکڑی (اصلاح کر لی)، تو نہ ڈر ہے اُن پر اور نہ وہ غم کھائیں۔
۴۹۔ اور جنہوں نے جھٹلائیں ہماری آیتیں، اُن کو لگے گا عذاب اس پر کہ بے حکمی کرتے تھے۔
۵۰۔ تُو کہہ، میں نہیں کہتا تم سے، کہ مجھ پاس ہیں خزانے اﷲ کے، نہ میں جانوں غیب کی بات، اور نہ میں کہوں تم سے کہ میں فرشتہ ہوں۔
میں اسی پر چلتا ہوں جو مجھ کو حکم آتا ہے،
تُو کہہ، کب برابر ہو سکے اندھا اور دیکھتا؟ کیا تم دھیان (غور) نہیں کرتے؟
۵۱۔ اور خبردار کر دے اس قرآن سے جن کو ڈر ہے کہ جمع ہوں گے اپنے رب کے پاس،
ان کا کوئی نہیں اس کے سوا حمایتی، نہ سفارش والا، شاید وہ بچتے رہیں (تقویٰ اختیار کر لیں)۔
۵۲۔ اور نہ ہانک (دور ہٹاؤ خود سے) ان کو جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صبح اور شام، چاہتے ہیں اس کا منہ (کی خوشنودی)۔
تجھ پر نہیں اُن کے حساب میں سے کچھ، اور نہ تیرے حساب میں سے اُن پر ہے کچھ،
کہ تو ان کو ہانک دے(دور ہٹاؤ)، پھر (اگر ایسا کیا تو) ہوئے بے انصافوں میں۔
۵۳۔ اور اسی طرح ہم نے آزمایا ہے ایک کو ایک سے کہ کہیں، کیا یہی لوگ ہیں جن پر اﷲ نے فضل کیا، ہم سب میں؟
کیا اﷲ کو معلوم نہیں حق ماننے (شکر کرنے) والے؟۔
۵۴۔ اور جب آئیں تیرے پاس ہماری آیتیں ماننے والے، تُو کہہ، سلام ہے تم پر،
لکھی ہے تمہارے رب نے اپنے اوپر مہر (رحمت) کرنی،
کہ جو کوئی کرے تم میں برائی نادانی سے، پھر اس کے بعد توبہ کی اور سنوار پکڑی (اصلاح کر لی)، تو یوں ہے کہ (بیشک) وہ ہے بخشنے والا مہربان۔
۵۵۔ اور اسی طرح ہم بیان کرتے ہیں آیتیں (نشانیاں) اور تو کھل (نمایاں ہو) جائے راہ گنہگاروں کی۔
۵۶۔ تُو کہہ مجھ کو منع ہوا ہے کہ پُوجوں جن کو پکارتے ہو اﷲ کے سوا،
تُو کہہ، میں نہیں چلتا تمہاری خوشی (خواہش) پر، سو تو میں بہک چکا (اگر ایسا کیا)، اور نہ ہوا راہ پانے والا۔
۵۷۔ تُو کہہ، مجھ کو شہادت پہنچی میرے رب کی، اور تم نے اس کو جھٹلایا،
میرے پاس (اختیار میں) نہیں جس کی شتابی (جلدی) کرتے ہو،
حکم کسی کا نہیں سوا اﷲ کے، کھولتا ہے حق بات، اور وہ ہے بہتر چکانے (فیصلہ کرنے والا) والا۔
۵۸۔ تُو کہہ، اگر میرے پاس ہو جس کی شتابی (جلدی) کرتے ہو، تو فیصلہ ہو چکے کام(اس جھگڑے کا)، میرے تمہارے بیچ۔
اور اﷲ کو خوب معلوم ہیں بے انصاف۔
۵۹۔ اور اسی کے پاس کنجیاں ہیں غیب کی، ان کو کوئی نہیں جانتا اس کے سوا۔
اور وہ جانتا ہے جو جنگل اور دریا میں،
اور نہیں جھڑتا کوئی پات (پتہ)، جو وہ نہیں جانتا، اور نہ کوئی دانہ زمین کے اندھیروں میں،
اور نہ ہرا نہ سوکھا، جو نہیں کھلی کتاب میں۔
۶۰۔ اور وہی ہے تم کو بھر (روح قبض کر) لیتا ہے رات کو، اور جانتا ہے جو کما چکے ہو دن کو،
پھر تم کو اُٹھانا ہے اس (اگلے دن) میں، کہ پورا ہو وعدہ (زندگی کی مدت) جو تھا ٹھہرا (مقرر کر) دیا۔
پھر اسی کی طرف پھیرے (لوٹائے) جاؤ گے، پھر جتا (بتا) دیگا تم کو، جو کرتے (رہے) ہو۔
۶۱۔ اور اسی کا حکم غالب ہے اپنے بندوں پر، اور بھیجتا ہے تم پر نگہبان (فرشتے)۔
یہاں تک کہ جب پہنچے تم میں کسی کو موت، اس کو بھر لیویں (روح قبض کر لیں) ہمارے بھیجے لوگ (فرشتے)،
اور وہ قصور (کوتاہی) نہیں کرتے۔
۶۲۔ پھر پہنچائے (لوٹائے) جائیں گے اﷲ کی طرف، جو مالک (حقیقی) ان کا ہے۔
تحقیق سن رکھو حکم اسی کا ہے، اور وہ شتاب (تیز) لیتا ہے حساب۔
۶۳۔ تُو کہہ، کون تم کو بچا لاتا ہے جنگل کے اندھیروں سے اور دریا کے، جس کو (تم) پکارتے ہو گڑگڑاتے اور چپکے،
اور اگر ہم کو بچا لے اس بلا سے تو البتہ (ضرور) ہم احسان مانیں (شکرگزار ہوں)۔
۶۴۔ تُو کہہ، اﷲ تم کو بچاتا ہے ان سے، اور ہر گھبراہٹ سے، پھر تم شریک ٹھہراتے ہو۔
۶۵۔ تُو کہہ، اسی کو قدرت ہے کہ بھیجے تم پر عذاب اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے،
یا ٹھہرائے تم کو کئی فرقے کر کر اور چکھائے ایک کو لڑائی ایک کی۔
دیکھ! کس پھیر (گھماؤ) سے ہم کہتے ہیں باتیں شاید وہ سمجھیں۔
۶۶۔ اور اس (قرآن) کو جھوٹ بتایا تیری قوم نے اور یہ تحقیق (حق) ہے۔
تُو کہہ، میں نہیں (بنایا گیا) تم پر داروغہ۔
۶۷۔ ہر چیز کا ایک وقت ٹھہر رہا (مقرر) ہے اور آگے (عنقریب) جان لو گے۔
۶۸۔ اور جب تُو دیکھے وہ لوگ کہ بکتے (نکتہ چینیاں کرتے) ہیں ہماری آیتوں میں، تو اُنسے کنارہ کر، جب تک کہ بکنے لگیں (وہ مشغول ہوں) اور کسی بات میں۔
اور کبھی بھلا دے تجھ کو شیطان، تو نہ بیٹھ بعد نصیحت کے، بے انصاف قوم کیساتھ۔
۶۹۔ اور پرہیزگاروں پر نہیں کچھ اُن کا حساب (ذمہ داری)،
لیکن نصیحت کرنی (فرض) ہے، شاید وہ ڈریں(غلط روی سے بچیں)۔
۷۰۔ اور چھوڑ دے جنہوں نے ٹھہرایا اپنا دین کھیل اور تماشا اور بہکے دنیا کی زندگی پر،
اور اس سے نصیحت دے اُن کو، کہ گرفتار نہ ہو جائے کوئی اپنے کئے (کرتوتوں کے وبال) میں،
کہ نہیں اس کو اﷲ کے سوا حمایتی نہ سفارش والا، اور اگر بدلہ (میں) دے سارے بدلے، قبول نہ ہوں اُس سے،
وہی ہیں جو گرفتار ہوئے اپنے کئے (کمائی کے نتیجے) میں۔
ان کو پینا ہے گرم پانی، اور مار ہے دُکھ والی، بدلہ کُفر کرنے کا۔
۷۱۔ تُو کہہ کیا ہم پکاریں اﷲ کے سوا، جو نہ بھلا کرے ہمارا نہ بُرا،
اور (کیا) پھر جائیں الٹے پاؤں، جب اﷲ ہم کو راہ دے چکا،
(اور ہو جائیں) جیسے ایک شخص کو بھُلا (بھٹکا) دیا جِنوں (شیطانوں) نے، جنگل میں بہکتا، (جبکہ) اس کے رفیق پکارتے ہیں راہ کی طرف، کہ آ ہمارے پاس۔
تُو کہہ اﷲ نے راہ بتائی، سو وہی (صحیح) راہ ہے۔ اور ہم کو حکم ہوا ہے کہ تابع رہیں جہان کے صاحب کے۔
۷۲۔ اور یہ کہ کھڑی (قائم) رکھو نماز اور اس سے ڈرتے رہو۔
اور وہی ہے جس پاس اکھٹے ہو (کئے جاؤ) گے۔
۷۳۔ وہی ہے جس نے ٹھیک بنائے (پیدا کئے) آسمان و زمین۔
اور جس دن کہے گا ہو تو (حشر برپا) ہو جائے گا۔
اسی کی بات سچ ہے۔ اسی کو سلطنت ہے جس دن پھونکا جائے صور۔
چُھپا اور کھلا جاننے والا، اور وہی تدبیر والا خبردار۔
۷۴۔ اور جب کہا ابراہیم نے اپنے باپ آزر کو، تُو کیا پکڑتا (بناتا) ہے مورتوں کو خدا؟
میں دیکھتا ہوں، تُو اور تیری قوم صریح بہکے ہو۔
۷۵۔ اور اسی طرح ہم دکھانے لگے ابراہیم کو سلطنت آسمان و زمین کی، اور تا (کہ) اس کو یقین آئے۔
۷۶۔ پھر جب اندھیری آئی اس پر رات، دیکھا ایک تارا۔
بولا یہ ہے رب میرا،
پھر جب وہ غائب ہوا، بولا مجھ کو خوش (پسند) نہیں آتے چھپ جانے والے۔
۷۷۔ پھر جب دیکھا چاند چمکتا، بولا یہ ہے رب میرا۔
پھر جب وہ غائب ہوا، بولا اگر نہ راہ دے مجھ کو رب میرا، تو بیشک میں رہوں بہکتے لوگوں میں۔
۷۸۔ پھر جب دیکھا سورج جھلکتا (روشن)، بولا یہ ہے میرا رب، یہ رب سب سے بڑا۔
پھر جب وہ غائب ہوا، بولا، اے قوم! میں بیزار ہوں ان سے جن کو تم شریک کرتے ہو (اﷲ کے ساتھ)۔
۷۹۔ میں نے اپنا منہ کیا اسی کی طرف جس نے بنائے آسمان و زمین، ایک طرف کا (یکسو) ہو کر،
اور میں نہیں شریک کرنے والا۔
۸۰۔ اور اس سے جھگڑی اس کی قوم۔
بولا تم مجھ سے جھگڑتے ہو اﷲ پر؟ اور وہ مجھ کو سوجھا (ہدایت دے) چکا۔
اور میں ڈرتا نہیں اُن سے جن کو شریک ٹھہراتے ہو اس کا، مگر کہ میرا رب کچھ چاہے۔
سمائی ہے میرے رب کے علم میں سب چیز کو۔ کیا تم دھیان نہیں کرتے؟
۸۱۔ اور میں کیوں کر ڈروں تمہارے شریکوں سے؟
اور (جبکہ) تم نہیں ڈرتے (اس بات سے) کہ شریک ٹھہراتے ہو اﷲ کے ساتھ، جس پر نہیں اتاری اس نے تم کو کچھ سند۔
اب دونوں فرقوں میں کس کو چاہیئے خاطر جمع (دلجمعی)، کہو اگر سمجھ رکھتے ہو۔
۸۲۔ جو لوگ یقین لائے اور ملائی نہیں اپنے یقین میں کچھ تقصیر (کوتاہی) انہی کو ہے خاطر جمع (دلجمعی)، اور وہی ہیں راہ پائے۔
۸۳۔ اور یہ ہماری دلیل ہے، کہ ہم نے دی ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابل۔
درجے بلند کرتے ہیں ہم جس کو چاہیں۔
تیرا رب تدبیر والا ہے خبردار۔
۸۴۔ اور اس کو بخشا ہم نے اسحًق اور یعقوب۔ سب کو ہدایت دی۔
اور نوح کو ہدایت دی ان سب سے پہلے،
اور اس کی اولاد میں داؤد اور سلیمان کو، اور ایوب اور یوسف کو، اور موسیٰ اور ہارون کو۔
اور ہم یوں بدلہ دیتے ہیں، نیک کام والوں کو۔
۸۵۔ اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو۔ سب ہیں نیک بختوں میں۔
۸۶۔ اور اسمٰعیل اور الیسع کو، اور یونس کو اور لوط کو،
اور سب کو ہم نے بزرگی دی سارے جہان والوں پر۔
۸۷۔ اور بعضوں کو اُن کے باپ دادوں میں اور اولاد میں اور بھائیوں میں۔
اور ان کو ہم نے پسند کیا، اور راہ سیدھی چلایا۔
۸۸۔ یہ اﷲ کی ہدایت ہے، اس پر راہ دے جس کو چاہے اپنے بندوں میں،
اور اگر وہ شریک کرتے، البتہ ضائع ہوتا جو کچھ کیا تھا۔
۸۹۔ (یہی) وہ لوگ تھے، جن کو دی ہم نے کتاب اور شریعت اور نبوّت۔
پھر اگر ان باتوں کو نہ مانیں یہ لوگ تو ہم نے ان پر مقرر کئے ہیں وہ شخص کہ وہ نہیں اُن سے منکر۔
۹۰۔ وہ لوگ تھے جن کو ہدایت دی اﷲ نے، سو تُو چل اُن کی راہ،
تُو کہہ، میں نہیں مانگتا تم سے اس پر کچھ مزدوری۔
یہ محض نصیحت ہے جہان کے لوگوں کو۔
۹۱۔ اور انہوں نے نہ جانچا اﷲ کو پورا جانچنا، جب کہنے لگے، اﷲ نے اتارا نہیں کسی انسان پر کچھ۔
پوچھ تو کس نے اتاری وہ کتاب جو موسیٰ لایا، روشنی اور ہدایت لوگوں کی،
جس کو تم نے ورق ورق کر دکھایا، اور بہت چھپا رکھا۔
اور تم کو اس میں سکھایاجو نہ جانتے تھے تم، نہ تمہارے باپ دادے۔
کہہ اﷲ نے اتاری، پھر چھوڑ دے ان کو، اپنی بک بک (فضول گوئی) میں کھیلا کریں۔
۹۲۔ اور ایک یہ کتاب ہے کہ ہم نے اتاری برکت کی، سچ بتاتی اپنے اگلے کو،
اور تا (کہ) تو ڈرائے اصل بستی کو اور آس پاس والوں کو۔
اور جن کو یقین ہے آخرت کا، وہ اس کو مانتے ہیں،
اور وہ ہیں اپنی نماز سے خبردار (کی حفاظت کرتے)۔
۹۳۔ اور اس سے ظالم کون جو باندھے اﷲ پر جھوٹ
یا کہے مجھ کو وحی آئی اور اس کو وحی کچھ نہیں آئی،
اور جو کہے میں اتارتا ہوں برابر اس کے جو اﷲ نے اتارا۔
اور کبھی تو دیکھے، جس وقت ہیں ظالم بیہوشی میں، اور فرشتے ہاتھ کھول رہے ہیں کہ نکالو اپنی جان۔
آج تم کو جزا ملے گی ذلّت کی مار، اس پر کہ کہتے اﷲ پر جھوٹ باتیں،
اور اس کی آیتوں سے تکبّر کرتے تھے۔
۹۴۔ اور تم ہمارے پاس آئے ایک ایک (تنہا)، جیسے ہم نے بنائے (پیدا کیے) تھے پہلی بار،
اور چھوڑ دیا (آئے) جو ہم نے اسباب دیا تھا (دنیا میں) (اپنی) پیٹھ کے پیچھے۔
اور ہم دیکھتے نہیں تمہارے ساتھ سفارش والے، جن کو تم بتاتے تھے کہ اُن کا تم میں ساجھا ہے۔
ٹوٹ (منقطع ہو) گئے تم آپس میں، اور جاتے رہے جو دعویٰ تم کرتے تھے۔
۹۵۔ (بیشک) اﷲ ہے کہ پھوڑ نکالتا (پھاڑ نکالتا) ہے دانہ اور گٹھلی۔
نکالتا ہے مُردہ سے زندہ، اور نکالنے والا ہے زندہ سے مُردہ۔
یہ ہے (تمہارا) اﷲ، پھر کہاں پھرے جاتے ہو؟
۹۶۔ پھوڑ نکالنے والا صبح کی روشنی۔ اور رات بنائی آرام، اور سورج اور چاند حساب (کیلئے)۔
یہ اندازہ رکھا ہے زورآور خبردار نے۔
۹۷۔ اور اسی نے بنا دیئے تم کو تارے کہ اُن سے راہ پاؤ، اندھیروں میں جنگل اور دریا کے۔
(بیشک) ہم نے کھول سنائے پتے (نشانیاں) ان لوگوں کو جو جانتے (علم رکھتے) ہیں۔
۹۸۔ اور اسی نے تم (سب) کو نکالا ایک جان سے، پھر کہیں تم کو ٹھہراؤ ہے اور کہیں سُپرد رہنا،
ہم نے کھول سنائے پتے (نشانیاں) اس قوم کو جو بوجھتے ہیں۔
۹۹۔ اور اُسی نے اُتارا آسمان سے پانی۔
پھر نکالی ہم نے اس سے اُگنے والی ہر چیز،
پھر اس میں سے نکالا سبزہ، جس سے نکالتے ہیں دانے جڑے ہوئے۔
اور کھجور کے گابھے میں سے گچھے لٹکتے ہیں،
اور باغ انگور کے، اور زیتون اور انار، آپس میں ملتے اور جُدا۔
دیکھو! اس کا پھل جب پھل لاتا ہے اور اس کا پکنا۔
(بیشک) ان چیزوں میں سب پتے (نشانیاں) ہیں یقین لانے والوں کو۔
۱۰۰۔ اور ٹھہراتے ہیں شریک اﷲ کے جِنّ، اور اُس (اﷲ) نے ان کو بنایا،
اور تراشتے ہیں اس کے واسطے بیٹے اور بیٹیاں بن سمجھے،
وہ اس لائق نہیں(پاک اور بالاتر ہے)، اور بہت دُور ہے ان باتوں سے جو بتاتے ہیں۔
۱۰۱۔ نئی طرح بنانے والا آسمان و زمین کا۔
اس کو کہاں سے ہو بیٹا؟ اور (حالانکہ) اس کو کوئی عورت نہیں۔
اور اس نے بنائی(تو پیدا کیا) ہر چیز۔ اور وہ ہر چیز سے واقف ہے۔
۱۰۲۔ یہ اﷲ ہے رب تمہارا، اس کے سوا کسی کو بندگی نہیں۔ بنانے (پیدا کرنے) والا ہر چیز کا، سو تم اس کی بندگی کرو۔
اور اُس پر ہر چیز کا حوالہ (سُپردگی) ہے۔
۱۰۳۔ اس کو نہیں پا سکتیں آنکھیں اور وہ پا سکتا ہے آنکھوں کو،
اور وہ بھید جانتا ہے خبردار۔
۱۰۴۔ تم کو پہنچ چکیں سوجھ (سمجھ) کی باتیں تمہارے رب سے۔
پھر جو سوجھا (سمجھا) سو اپنے واسطے اور جو اندھا رہا سو اپنے بُرے کو۔
اور میں نہیں تم پر نگہبان۔
۱۰۵۔ اور یوں پھیر پھیر (مختلف طریقوں طے) سمجھاتے ہیں ہم آیتیں،
اور تا کہیں کہ تو (کسی سے) پڑھا ہے اور تا (کہ) واضع کریں ہم اس کو واسطے سمجھ والوں کو۔
۱۰۶۔ تو چل اُس پر جو حکم(وحی) آئے تجھ کو تیرے رب سے۔
کسی کی بندگی نہیں سوا اس (اﷲ) کے۔ اور جانے دے شریک والوں کو۔
۱۰۷۔ اور اگر اﷲ چاہتا تو شریک نہ کرتے۔
اور تجھ کو ہم نے نہیں کیا ان کا نگہبان۔ اور تجھ پر نہیں ان کا حوالہ (سپردگی)۔
۱۰۸۔ اور تم لوگ بُرا نہ کہو جن کو وہ پکارتے ہیں اﷲ کے سوا، کہ وہ بُرا کہہ بیٹھیں اﷲ کو بے ادبی سے بن سمجھ(جہالت کی بنا پر)۔
اسطرح ہم نے بھلے دکھائے ہیں ہر فرقہ کو اس کے کام۔
پھر ان کو اپنے رب پاس پہنچنا ہے، تب وہ جتائے گا جو کچھ کرتے تھے۔
۱۰۹۔ اور قسمیں کھاتے ہیں اﷲ کی تاکید (سختی) سے، کہ اگر ان کو ایک نشانی پہنچے، البتہ اس کو مانیں(ایمان لے آئیں گے)۔
تُو کہہ، نشانیاں تو اﷲ کے پاس ہیں، اور تم مسلمان کیا خبر رکھتے ہو کہ جب وہ آئیں گی تو یہ مانیں گے۔
۱۱۰۔ اور ہم الٹ (بھی) دیں گے ان کے دل اور آنکھیں، جیسے منکر ہوئے ہیں اس سے پہلی بار،
اور چھوڑ رکھیں گے اُن کو اپنے جوش (سرکشی) میں بہکتے (بھٹکتے)۔
۱۱۱۔ اور اگر ہم اُن پر اتاریں فرشتے، اور اُن سے بولیں مُردے اور جِلا (پیش کر) دیں ہم ہر چیز کو ان کے سامنے،
(تب بھی) ہر گز ماننے والے نہیں، مگر جو چاہے اﷲ،
پر یہ اکثر نادان ہیں۔
۱۱۲۔ اور اسی طرح رکھے ہیں ہم نے ہر نبی کے دُشمن، شیطان آدمی اور جن،
سکھاتے ہیں ایک دوسرے کو ملمع (چکنی چپڑی) باتیں فریب کی،
اور اگر تیرا رب چاہتا تو یہ کام نہ کرتے، سو چھوڑ دے، وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔
۱۱۳۔ اور تا (کہ) جھکیں اسطرف دل اُن کے جو یقین نہیں رکھتے آخرت کا،
اور وہ اس کو پسند کریں، اور تا (کہ) کئے جائیں جو غلط کام کر رہے ہیں۔
۱۱۴۔ اب سوا اﷲ کے کسی اور کو منصف کروں؟ اور اسی نے تم کو کتاب بھیجی واضح (تفصیل کے ساتھ)۔
اور جن کو ہم نے کتاب دی وہ سمجھتے ہیں کہ یہ نازل ہوئی ہے تیرے رب کے پاس سے تحقیق(بر حق)،
سو تُو مت ہو شک لانے والا۔
۱۱۵۔ اور تیرے رب کی بات پوری سچ ہے انصاف کی۔ کوئی بدلنے والا نہیں اس کے کلام کو۔
اور وہی ہے سنتا جانتا۔
۱۱۶۔ اور اگر تُو کہا مانے اکثر لوگوں کاجو دنیا میں ہیں، تجھ کو بھلائیں (گمراہ کر دیں) اﷲ کی راہ سے۔
سب یہی چلتے ہیں خیال (گمان) پر، اور سب اٹکل (قیاس) دوڑاتے ہیں۔
۱۱۷۔ تیرا رب ہی خوب جانتا ہے جو بہکتا ہے اس کی راہ سے،
اور وہ خُوب جانتا ہے جو اس کی راہ پر ہیں۔
۱۱۸۔ سو تم کھاؤ اس میں سے جس پر نام لیا اﷲ کا، اگر تم کو اس کے حکم پر یقین ہے۔
۱۱۹۔ اور کیا سبب کہ تم نہ کھاؤ اس میں سے، جس پر نام لیا اﷲ کا؟
اور وہ کھول چکا جو کچھ تم پر حرام کیا ہے، مگر جس وقت ناچار ہو اس کی طرف سے۔
اور بہت لوگ بہکاتے ہیں اپنے خیال (خواہش) پر بغیر تحقیق(علم کے)۔
تیرا رب ہی خوب جانتا ہے جو لوگ حد سے بڑھتے ہیں۔
۱۲۰۔ اور چھوڑ دو کھلا گناہ اور چھپا۔
جو لوگ گناہ کماتے ہیں، سزا پائیں گے اپنے کئے کی۔
۱۲۱۔ اور اس میں سے نہ کھاؤ جس پر نام نہ لیا اﷲ کا، اور وہ گناہ ہے،
اور شیطان دل میں ڈالتے ہیں اپنے رفیقوں کے کہ تم سے جھگڑا کریں۔
اور اگر تم نے ان کا کہا مانا، تو تم مشرک ہوئے۔
۱۲۲۔ بھلا ایک شخص کہ مُردہ تھا، پھر ہم نے اس کو زندہ کیا، اور دی اس کو روشنی کہ لئے پھرتا ہے لوگوں میں،
برابر اس کے کہ جس کا حال یہ ہے، اندھیروں میں پڑا، وہاں سے نکل نہیں سکتا؟
اسی طرح بھلا (خوشنما) دکھایا ہے کافروں کو جو کام کر رہے ہیں۔
۱۲۳۔ اور یوں ہی رکھے ہیں ہم نے ہر بستی میں گنہگاروں کے سردار کہ حیلہ (مکر و فریب) لایا کریں وہاں،
اور جو حیلہ (مکر و فریب) کرتے ہیں سو اپنے اوپر اور نہیں بوجھتے(شعور رکھتے)۔
۱۲۴۔ اور جب پہنچی اُن کو ایک آیت، کہیں ہم ہر گز نہ مانیں گے جب تک ہم کو نہ ملے جیسا کچھ پاتے ہیں اﷲ کے رسول،
اﷲ بہتر جانتا ہے جہاں بھیجے اپنے پیغام،
اب پہنچے گی گنہگاروں کو ذلت اﷲ کے ہاں، اور عذاب سخت بدلہ حیلہ (فریب) بنانے کا۔
۱۲۵۔ سو جس کو اﷲ چاہے کہ راہ دے، کھول دے اس کا سینہ حکم برداری کو۔
اور جس کو چاہے کہ راہ سے بھلا دے اس کا سینہ کر دے تنگ خفہ(گھٹا ہوا)، گویا زور سے چڑھتا ہے آسمان پر۔
اسی طرح ڈالے گا اﷲ عذاب یقین نہ لانے والوں پر۔
۱۲۶۔ اور یہ ہے راہ تیرے رب کی سیدھی۔ ہم نے کھول (واضح کر)دیئے نشان دھیان (نصیحت قبول)کرنے والوں کو۔
۱۲۷۔ ان کو ہے سلامتی کا گھر اپنے رب کے ہاں، اور وہ ان کا مددگار ہے، بدلہ ان کے کئے کا۔
۱۲۸۔ اور جس دن جمع کریں گے ان سب کو۔ اے جماعت جنوں کی! تم نے بہت کچھ لیا (بہکا کر) انسانوں سے۔
اور بولے اُن کے دوستدار انسان، اے رب ہمارے! کام نکالا ہم میں ایک نے دوسرے سے اور پہنچے اپنے وعد، کو، جو تو نے ہمارا ٹھہرایا تھا۔
فرما دے گا آگ ہے گھر تمہارا، رہا کرو اس میں، مگر جو چاہے اﷲ،
(بیشک) تیرا رب حکمت والا خبردار ہے۔
۱۲۹۔ اور اس طرح ہم ساتھ ملا دیں گے گنہگاروں کو ایک دوسرے کا، بدلہ اُن کی کمائی کا۔
۱۳۰۔ اے جماعت جِنوں اور انسانوں کی کیا تم کو نہیں پہنچے تھے رسول تمہارے اندر کے(جو تم میں سے تھے)،
سناتے تم کو میرا حکم اور ڈراتے یہ دن سامنے آنے سے۔
بولے، ہم نے مانے اپنے گناہ،
اور ان کو بہکایا دنیا کی زندگی نے، اور قائل ہوئے اپنے گناہ پر، کہ وہ تھے منکر۔
۱۳۱۔ یہ اس واسطے کہ تیرا رب ہلاک کرنے والا نہیں بستیوں کو ظلم سے اور وہاں کے لوگ بے خبر ہوں۔
۱۳۲۔ اور ہر کسی کو درجے ہیں اپنے عمل کے۔ اور تیرا رب بے خبر نہیں ان کے کام سے۔
۱۳۳۔ اور تیرا رب بے پرواہ ہے رحم والا۔
اگر چاہے تم کو لے جائے اور پیچھے (بعد) تمہارے قائم کرے (لے آئے) جس کو چاہے،
جیسا تم کو کھڑا (پیدا) کیا اوروں کی اولاد سے۔
۱۳۴۔ جو تم کو وعدہ دیا، سو آنے والا ہے اور تم تھکا نہ (اﷲ کو عاجز کر)سکو گے۔
۱۳۵۔ تُو کہہ، لوگو! کام کرتے رہو اپنی جگہ، میں بھی کام کرتا ہوں۔
اب آگے (عنقریب) جان لو گے کس کو ملتا ہے آخرت کا گھر۔
مقرر (بلاشبہ) بھلا نہ ہو گا بے انصافوں کا۔
۱۳۶۔ اور ٹھہراتے ہیں اﷲ کا، اس کی پیدا کی کھیتی اور مویشی میں ایک حصّہ،
پھر کہتے ہیں یہ حِصّہ اﷲ کا ہے اپنے خیال پر اور یہ ہمارے شریکوں کا۔
سو جو ان کے شریکوں کا ہے سو نہ پہنچے اﷲ کی طرف۔
اور جو اﷲ کا ہے، سو پہنچے ان کے شریکوں کی طرف۔
کیا بُرا انصاف کرتے ہیں۔
۱۳۷۔ اور اسی طرح بھلی دکھائی ہیں بہت مشرکوں کو اولاد مارنی ان کے شریکوں نے،
کہ اُن کو ہلاک کریں۔ اور ان کا دین غلط کریں۔
اور اﷲ چاہتا تو یہ کام نہ کرتے، سو چھوڑ دے، وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔
۱۳۸۔ اور کہتے ہیں یہ مویشی اور کھیتی منع ہے، اس کو نہ کھائے مگر جس کو ہم چاہیں اپنے خیال پر،
اور بعضے مویشی کی پیٹھ پر چڑھنا منع ٹھہرایا ہے، اور بعضے مویشی کے ذبح پر نام نہیں لیتے اﷲ کا، اس پر جھوٹ باندھ کر۔
وہ (اﷲ عنقریب) سزا دے گا ان کو اس جھوٹ کی۔
۱۳۹۔ اور کہتے ہیں جو ان مویشی کے پیٹ میں ہو، سو نرا ہمارے مرد کھائیں اور حرام ہے ہماری عورتوں کو۔
اور جو مردہ ہو تو اس میں سب شریک ہوں۔
وہ سزا دے گا ان کو اُن تقریروں (گھڑی باتوں) کی۔ (بیشک) وہ حکمت والا ہے خبردار۔
۱۴۰۔ بیشک خراب ہوئے جنہوں نے مار ڈالی اپنی اولاد نادانی سے، بن سمجھے،
اور حرام ٹھہرایا جو اﷲ نے ا نکو رزق دیا جھوٹ باندھ کر اﷲ پر۔
بیشک بہکے، اور نہ آئے راہ پر۔
۱۴۱۔ اور اس نے پیدا کئے باغ چھتریوں کے، اور بغیر چھتریوں کے،
اور کھجور اور کھیتی، کئی طرح ہے اس کا پھل اور زیتون اور انار، آپس میں ملتا (جُلتا) اور جُدا (جُدا)۔
کھاؤ اس کے پھل میں سے، جس وقت پھل لائے اور دو اس (اﷲ) کا حق جس دن کٹے، اور بے جا نہ اڑاؤ(اسراف نہ کرو)۔
اس کو خوش (پسند) نہیں آتے اڑا دینے (اسراف کرنے) والے۔
۱۴۲۔ اور پیدا کئے مویشی میں لدنے (بوجھ اٹھانے) والے اور دبے (کھانے والے)۔
کھاؤ اﷲ کے رزق میں سے،
اور مت چلو شیطان کے قدموں پر، وہ تمہارا دشمن ہے صریح (کھلا)۔
۱۴۳۔ پیدا کئے آٹھ نر اور مادہ، بھیڑ میں سے دو، اور بکری میں سے دو،
پوچھ تو کہ دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ، یا جو لپٹ رہا (بچے) ہے مادوں کے پیٹ میں؟
بتاؤ مجھ کو سند اگر تم سچے ہو۔
۱۴۴۔ اور پیدا کئے اُونٹ میں سے دو اور گائے میں سے دو،
پوچھ تو دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا جو لپٹ رہا (بچے) ہے مادوں کے پیٹ میں؟
کیا تم حاضر تھے جس وقت اﷲ نے تم کو یہ کہہ دیا تھا؟
پھر اس سے ظالم کون جو جھوٹ باندھے اﷲ پر، تا لوگوں کو بہکا دے بغیر تحقیق؟
بیشک اﷲ راہ (ہدایت) نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔
۱۴۵۔ تُو کہہ، میں نہیں پاتا جس حکم (وحی) میں کہ مجھ کو پہنچا کوئی چیز حرام کھانے والے کو جو اس کو کھائے مگر
یہ کہ مردہ ہو یا لہو پھینک دینے کا(بہتا ہوا)، یا گوشت سؤر کا، کہ وہ ناپاک ہے،
یا گناہ کی چیز، جس پر پکارا اﷲ کے سوا کسی کا نام۔
پھر جو کوئی عاجز ہو، نہ زور کرتا نہ زیادتی، تو تیرا رب معاف کرتا ہے مہربان۔
۱۴۶۔ اور یہود پر ہم نے حرام کیا تھا ہر ناخن والا،
اور گائے اور بکری میں سے حرام کی اُن کی چربی،
مگر جو لگی ہو پشت پر یا آنت میں، یا ملی ہو ہڈی کے ساتھ۔
یہ ہم نے اُن کو سزا دی تھی ان کی شرارت پر، اور ہم سچ کہتے ہیں۔
۱۴۷۔ پھر اگر تجھ کو جھٹلائیں تو کہہ تمہارے رب کی مہر (رحمت) میں بڑی سمائی (وسعت) ہے۔
(لیکن) پھرتا نہیں اس کا عذاب گنہگار لوگوں سے۔
۱۴۸۔ اب کہیں گے مشرک، اگر اﷲ چاہتا تو شریک نہ ٹھہراتے ہم اور نہ ہمارے باپ اور نہ حرام کر لیتے کوئی چیز۔
اسی طرح جھٹلایا کئے اُن سے اگلے، جب تک چکھا ہمارا عذاب۔
تُو کہہ، کچھ علم بھی ہے تم پاس کہ ہمارے آگے نکالو (پیش کرو) ؟
یا نری اٹکل (گمان) پر چلتے ہو، اور سب تجویزیں (قیاس آرائیاں) کرتے ہو۔
۱۴۹۔ تُو کہہ، پس اﷲ کا الزام پورا(کی حجت پوری) ہے۔ سو اگر چاہتا تو راہ (ہدایت) دیتا تم سب کو۔
۱۵۰۔ تو کہہ، لاؤ اپنے گواہ، جو بتا دیں کہ اﷲ نے حرام کی ہے یہ چیز۔
پھر اگر وہ کہیں بھی تو تُو نہ کہہ اُن کے ساتھ۔
اور نہ چل ان کی خوشی (خواہش) پر، جنہوں نے جھٹلائے ہمارے حکم،
اور جو یقین نہیں رکھتے آخرت کا، اور وہ اپنے رب کے برابر کرتے ہیں اور (دوسروں) کو۔
۱۵۱۔ تُو کہہ، آؤ میں سنادوں جو حرام کیا ہے تم پر تمہارے رب نے،
کہ شریک نہ کرو اس (اﷲ) کے ساتھ کسی چیز کو،
اور ماں باپ سے نیکی (کرو سلوک نیک)۔
اور مار نہ ڈالو اپنی اولاد مفلسی (کے ڈر) سے، ہم رزق دیتے ہیں تم کو اور اُن کو (بھی)،
اور نزدیک نہ ہو بے حیائی کے کام سے، جو کھلا ہو اس میں اور جو چھپا۔
اور مار نہ ڈالو جان جس کو حرام کیا اﷲ نے، مگر حق پر۔
یہ تم کو کہہ (حکم) دیا ہے، شاید تم سمجھو۔
۱۵۲۔ اور پاس نہ جاؤ یتیم کے مال کے، مگر جسطرح بہتر ہو، جب تک (حتّیٰ کہ) وہ پہنچے اپنی قوت (سِنّ رُشد) کو،
اور پوری کرو ماپ اور تول انصاف سے۔
ہم کسی پر وہی رکھتے ہیں جو اس کو مقدور (گنجائش) ہے۔
اور جب بات کہو تو حق کی کہو، اگرچہ وہ ہو اپنا ناتے والا۔
اور اﷲ کا قول پورا کرو۔
یہ تم کو کہہ (حکم) دیا ہے شاید تم دھیان (نصیحت قبول) کرو۔
۱۵۳۔ اور کہا، یہ راہ ہے میری سیدھی، سو اس پر چلو۔
اور مت چلو کئی راہیں، پھر تم کو پھٹائیں (بھٹکائیں) گے اس کی راہ سے۔
یہ کہہ (حکم) دیا ہے تم کو، شاید تم بچتے رہو(تقویٰ اختیار کرو)۔
۱۵۴۔ پھر دی ہم نے موسیٰ کو کتاب، پورا فضل نیکی والے پر اور بیان ہر چیز کا،
اور ہدایت اور مہر (رحمت)، شاید وہ لوگ اپنے رب کا ملنا یقین کریں۔
۱۵۵۔ اور ایک یہ کتاب ہے (قرآن) کہ ہم نے اتاری برکت کی، سو اس پر چلو اور بچتے رہو، شاید تم پر رحم ہو۔
۱۵۶۔ اس واسطے کہ کبھی کہو کتاب جو اتری تھی سو دو ہی فرقوں پر ہم سے پہلے،
اور ہم کو ان کے پڑھنے پڑھانے کی خبر نہ تھی۔
۱۵۷۔ یا کہو، اگر ہم پر اترتی کتاب تو ہم راہ چلتے اُن سے بہتر،
سو آ چکی تم کو تمہارے رب سے شاہدی (روشن دلیل)، اور ہدایت اور مہربانی (رحمت)۔
اب اس سے بے انصاف کون؟ جو جھٹلائے اﷲ کی آیتیں اور ان سے کترائے (منہ موڑے)۔
ہم سزا دیں گے کترانے (منہ موڑنے) والوں کو ہماری آیتوں سے بری طرح کی مار، بدلہ اس کترانے کا۔
۱۵۸۔ کاہے کی راہ دیکھتے ہیں لوگ مگر یہی کہ اُن پر آئیں فرشتے، یا آئے تیرا رب، یا آئے کوئی نشان تیرے رب کا؟
جس دن آئے گا ایک نشان تیرے رب کا، کام نہ آئے گا ایمان لانا کسی کو،
جو پہلے سے ایمان نہ لایا تھا، یا اپنے ایمان میں کچھ نیکی نہ کی تھی۔
تُو کہہ: راہ دیکھو (انتظار کرو)، ہم بھی راہ دیکھتے (انتظار کرتے) ہیں۔
۱۵۹۔ جنہوں نے راہیں نکالیں اپنے دین میں، اور ہو گئے کئی فرقے، تجھ کو ان سے کچھ کام نہیں۔
اُن کا کام حوالے اﷲ کے، پھر وہی جتائے (بتائے) گا ان کو جیسا کچھ کرتے تھے۔
۱۶۰۔ جو کوئی لایا نیکی اس کو ہے اس کے دس برابر۔
اور جو لایا بُرائی، سو سزا پائے گا تو اتنی ہی، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۱۶۱۔ تُو کہہ: مجھ کو تو سوجھائی میرے رب نے راہ سیدھی، دین صحیح، ملت ابراہیم کی جو ایک طرف کا تھا۔
اور نہ تھا شریک والوں میں۔
۱۶۲۔ تُو کہہ، میری نماز اور قربانی اور میرا جینا اور مرنا اﷲ کی طرف ہے، جو صاحب سارے جہان کا۔
۱۶۳۔ کوئی نہیں اس کا شریک،
اور یہی مجھ کو حکم ہوا اور میں سب سے پہلے حکم بردار ہوں۔
۱۶۴۔ تُو کہہ، اب میں سوا اﷲ کے تلاش کروں کوئی رب؟ اور وہی ہے رب ہر چیز کا،
اور جو کوئی کمائے سو اس کے ذمہ پر۔
اور بوجھ نہ اٹھائے گا ایک شخص دوسرے کا۔
پھر تمہارے رب پاس ہے رجوع تمہاری، سو وہ جتا (بتا) دے گا، جس بات میں تم جھگڑتے تھے۔
۱۶۵۔ اور اسی نے تم کو کیا ہے نائب زمین میں،
اور بلند کئے تم میں درجے ایک کے ایک پر، کہ آزمائے تم کو اپنے دیئے حکم میں۔
تیرا رب شتاب (تیزی سے) کرتا ہے عذاب، او ر (بیشک) وہ بخشنے والا مہربان ہے۔
سورۃ اعراف
(رکوع۔ ۲۴) (۷) (آیات۔ ۲۰۶)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ الم لام میم صاد۔
۲۔ یہ کتاب اُتری (نازل ہوئی) ہے تجھ کو، سو اس سے تیرا جی نہ رُکے (گھبرائے) کہ خبردار کر دے تو اس سے (منکرین کو)،
اور نصیحت ہو ایمان والوں کو۔
۳۔ چلو اسی پر جو اُترا (نازل ہوا) تم کو تمہارے رب سے، اور نہ چلو اس کے سوا اور رفیقوں کے پیچھے،
تم کم دھیان کرتے ہو۔
۴۔ اور کئی بستیاں ہم نے کھپا (ہلاک کر) دیں کہ پہنچا ان پر ہمارا عذاب راتوں رات یا دوپہر کو سوتے۔
۵۔ پھر یہی تھی اُن کی پکار، جب پہنچا اُن پر ہمارا عذاب کہ کہنے لگے ہم تھے گنہگار۔
۶۔ سو ہم کو پوچھنا ہے ان سے جن پاس رسول بھیجے تھے، اور ہم کو پوچھنا ہے رسولوں سے۔
۷۔ پھر ہم احوال سُنا دیں گے ان کو اپنے علم سے، اور ہم کہیں غائب نہ تھے۔
۸۔ اور تول اس دن ٹھیک (عین حق) ہے۔
پھر جس کی تولیں (پلڑے) بھاری پڑیں، سو وہی ہیں جن کا بھلا ہوا۔
۹۔ اور جس کی تولیں (پلڑے) ہلکی پڑیں، سو وہی ہیں جو ہارے اپنی جان(خسارے میں پڑے)،
اس پر (وجہ سے) کہ ہماری آیتوں سے زبردستی کرتے تھے۔
۱۰۔ اور ہم نے تم کو جگہ دی زمین میں، اور بنا دیں اس میں تم کو روزیاں (سامانِ زیست)۔
(مگر) تم تھوڑا شکر کرتے ہو۔
۱۱۔ اور ہم نے تم کو پیدا کیا، پھر صورت دی، پھر کہا فرشتوں کو سجدہ کرو آدم کو، تو سجدہ کیا مگر ابلیس۔
نہ تھا (وہ) سجدہ والوں میں۔
۱۲۔ کہا تجھ کو کیا مانع تھا کہ سجدہ نہ کیا، جب میں نے فرمایا؟
بولا، میں اس سے بہتر ہوں۔
مجھ کو تُو نے بنایا آگ سے اور اس کو بنایا خاک سے۔
۱۳۔ کہا تُو اُتر یہاں سے، تجھ کو یہ نہ ملے گا (کوئی حق نہیں) کہ تکبر کرے یہاں، سو نکل،
تُو (ان میں سے ہے جو) ذلیل ہے۔
۱۴۔ بولا، مجھ کو فرصت (مہلت) دے، جس دن تک لوگ جی اُٹھیں (دوبارہ اٹھائے جائیں گے)۔
۱۵۔ کہا تجھ کو فرصت (مہلت) ہے۔
۱۶۔ بولا، تو جیسا تُو نے مجھے بد راہ (گمراہ) کیا ہے، میں بیٹھوں (گھات لگاؤں) گا ان کی تاک میں تیری سیدھی راہ پر۔
۱۷۔ پھر اُن پر آؤں (کو گھیروں گا) گا آگے سے اور پیچھے سے، اور داہنے سے اور بائیں سے،
اور نہ پائے گا تُو اکثر ان میں شکر گذار۔
۱۸۔ کہا، نکل یہاں سے مردُود کھدیڑا(ٹھکرایا ہوا)۔
جو کوئی ان میں تیری راہ چلا، میں بھر دوں گا دوزخ تم سب سے اکھٹے۔
۱۹۔ اور اے آدم! بس تُو اور تیرا جوڑا (تیری بیوی) جنت میں، پھر کھاؤ جہاں سے چاہو،
اور پاس نہ جاؤ اس درخت کے۔ پھر (ورنہ) تم ہو گے گنہگار۔
۲۰۔ پھر بہکایا ان کو شیطان نے، تا (کہ) کھولے اُن پر جو ڈھکے تھے اُنسے اُن کے عیب (اُن کی شرم گاہیں)،
اور وہ بولا، تم کو جو منع کیا ہے رب تمہارے نے اس درخت سے،
یہ کہ کبھی ہو (نہ) جاؤ فرشتے، یا ہو (نہ) جاؤ ہمیشہ جینے والے۔
۲۱۔ اور اُن کے پاس قسم کھائی کہ میں تمہارا دوست (خیرخواہ) ہوں۔
۲۲۔ پھر ڈھلایا (مائل کیا) اُن کو فریب سے۔
پھر جب چکھا دونوں نے درخت، کھل گئے ان پر عیب (ستر) اُن کے اور لگے جوڑنے (ڈھانکنے) اپنے اوپر پات(پتے) بہشت کے۔
اور پکارا اُن کو اُن کے رب نے، میں نے منع نہ کیا تھا تم کو اس درخت سے،
اور کہا تھا تم کو کہ شیطان تمہارا دشمن صاف ہے۔
۲۳۔ بولے، اے رب ہمارے! ہم نے خراب کیا اپنی جان کو، اور اگر تو نہ بخشے ہم کو اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ہو جائیں نا مراد۔
۲۴۔ کہا تم اُترو، ایک دوسرے کے دشمن ہوئے۔
اور تم کو زمین پر ٹھہرنا ہے، اور برتنا ہے ایک وقت تک۔
۲۵۔ کہا اسی میں تم جیو گے۔ اور اسی میں تم مرو گے، اور اسی سے نکالے جاؤ گے۔
۲۶۔ اے اولاد آدم کی! ہم نے اُتاری تم پر پوشاک کہ ڈھانکے تمہارے عیب، اور رونق(زینت)،
اور کپڑے (لباس) پرہیزگاری کے، سو بہتر ہیں۔
یہ قدرتیں (نشانیوں میں سے) ہیں اﷲ کی، شاید وہ لوگ دھیان کریں۔
۲۷۔ اے اولاد آدم کی! نہ بہکاوے تم کو شیطان، جیسا نکالا تمہارے ماں باپ کو بہشت سے،
اُتروائے ان کے کپڑے کہ دکھائے اُن کو عیب (شرم گاہیں) اُن کے۔
وہ دیکھتا ہے تم کو اور اس کی قوم جہاں سے تم اُن کو نہ دیکھو۔
ہم نے رکھے ہیں شیطان رفیق اُن کے جو ایمان نہیں لاتے۔
۲۸۔ اور جب کریں کچھ عیب کا کام، کہیں ہم نے دیکھا اسطرح کرتے اپنے باپ دادوں کو، اور اﷲ نے ہم کو یہ حکم کیا۔
تُو کہہ! اﷲ حکم نہیں کرتا عیب کے کام کو،
کیوں جھوٹ بولتے ہو اﷲ پر؟ جو معلوم نہیں رکھتے۔
۲۹۔ تُو کہہ! میرے رب نے فرمائی ہے دینداری۔
اور سیدھے کرو اپنے منہ ہر نماز کے وقت اور پکارو اس کو نرے اس کے حکم بردار ہو کر۔
جیسا تم کو پہلے بنایا(پیدا کیا)، دوسری بار بنو (پیدا کئے جاؤ) گے۔
۳۰۔ ایک فرقے کو راہ دی اور ایک فرقے پر ٹھہری گمراہی۔
انہوں نے پکڑے شیطان رفیق اﷲ چھوڑ کر، اور سمجھتے ہیں کہ وہ راہ پر ہیں۔
۳۱۔ اے اولاد آدم! لو اپنی رونق (آرائش) ہر نماز کے وقت، اور کھاؤ اور پیو، اور مت اڑاؤ(تجاوز کرو)۔
اس (اﷲ) کو خوش نہیں آتے اُڑانے (حد سے بڑھنے) والے۔
۳۲۔ تُو کہہ: کس نے منع کی ہے رونق اﷲ کی جو پیدا کی اُس نے اپنے بندوں کے واسطے اور ستھری چیزیں کھانے کی؟
تُو کہہ! وہ ہے(چیزیں ہیں) ایمان والوں کے واسطے دنیا کی زندگی میں، نری (صرف) ان کی ہیں قیامت کے دن۔
یوں بتاتے ہیں ہم آیتیں، جن لوگوں کو بوجھ ہے۔
۳۳۔ تُو کہہ! میرے رب نے منع کیا ہے، سو بے حیائی کے کام جو کھلے ہیں اُن میں اور جو چھپے،
اور گناہ اور زیادتی نا حق، اور یہ کہ شریک کرو اﷲ کا جس کی بات اس نے سند نہیں اتاری،
اور یہ کہ جھوٹ بولو اﷲ پر، جو تم کو معلوم نہیں۔
۳۴۔ اور ہر فرقے کا (اُمَّت کے لئے) ایک وعدہ (مہلت) ہے،
پھر جب پہنچا ان کا وعدہ (مقررہ وقت)، نہ دیر کریں گے ایک گھڑی اور نہ جلدی۔
۳۵۔ اے اولاد آدم کی! کبھی پہنچیں تم پاس رسول تم میں کے، سنائیں تم کو میری آیتیں،
تو جس نے خطرہ (بچاؤ) کیا اور سنوار پکڑی(اپنی اصلاح کی)، نہ ڈر ہے اُن پر نہ وہ غم کھائیں۔
۳۶۔ اور جنہوں نے جھوٹ جانیں آیتیں ہماری اور تکبر کیا اُن کی طرف سے، وہ ہیں دوزخ کے لوگ، اس میں رہ پڑے۔
۳۷۔ پھر اس سے ظالم کون؟ جو جھوٹ باندھے اﷲ پر، یا جھٹلائے اس کے حکم کو۔
وہ لوگ پائیں گے جو ان کا حصہ لکھا کتاب (نوشتۂ تقدیر) میں،
یہاں تک جب پہنچے ان پاس بھجے ہوئے ہمارے جان لینے کو، بولے، کیا ہوئے جن کو تم پکارتے تھے اﷲ کے سوا؟
بولے، ہم سے گُم ہوئے اور قائل ہوئے اپنی جان پر(گواہی دیں گے اپنے خلاف)، کہ وہ تھے منکر۔
۳۸۔ فرمایا، داخل ہوساتھ اور اُمتوں کے جو تم سے پہلے ہو چکی ہیں، جِنّ اور انسان، آگ میں۔
جہاں داخل ہوئی ایک اُمت، منت (لعنت) کرنے لگی دوسری کی۔
جب تک گر چکے اس میں سارے، کہا پچھلوں (بعد میں آنے والوں) نے پہلوں کو،
اے رب ہمارے! ہم کو انہوں نے گمراہ کیا، سو تُو دے ان کو دُونا عذاب آگ کا۔
فرمایا کہ دونوں کو دُونا (عذاب) ہے، پر تم نہیں جانتے۔
۳۹۔ اور کہا پہلوں نے پچھلوں کو، سو کچھ نہ ہوئی تم کو ہم پر زیادتی (فضیلت)،
(لہذا) اب چکھو عذاب بدلہ اپنی کمائی کا۔
۴۰۔ بیشک جنہوں نے جھٹلائیں ہماری آیتیں اور ان کے سامنے تکبر کیا،
نہ کھلیں گے ان کو دروازے آسمان کے، اور نہ داخل ہوں گے جنت میں، جب تک پیٹھے (گزرے) اونٹ سوئی کے ناکے میں،
اور ہم یوں بدلہ دیتے ہیں گنہگاروں کو۔
۴۱۔ ان کو دوزخ کے فرش ہیں اور اوپر (اسی کا) سائبان۔
اور ہم یوں بدلہ دیتے ہیں بے انصافوں کو۔
۴۲۔ اور جو یقین لائے اور کیں بھلائیاں، (ہمارا ضابطہ یہ ہے کہ)ہم بوجھ نہیں رکھتے کسی پر، مگر اس کے مقدور کا(اس کی استطاعت کے مطابق)۔
وہ ہیں جنت کے لوگ۔ وہ اس میں رہ پڑے (رہیں گے ہمیشہ)۔
۴۳۔ اور نکال لی ہم نے جو ان کے دل میں تھی خفگی (ایک دوسرے کے خلاف)، بہتی ہیں اُن کے (محلات کے) نیچے نہریں۔
اور کہتے ہیں، شکر اﷲ کو جس نے ہم کو یہاں راہ دی۔ اور ہم نہ تھے راہ پانے والے اگر نہ راہ دیتا ہم کو اﷲ۔
بیشک لائے تھے رسول، ہمارے رب کی تحقیق (سچی) بات،
اور آواز ہوئی کہ یہ جنت ہے، (جس کے) وارث ہوئے تم اس کے، بدلہ اپنے کاموں کا(جو تم کرتے تھے دنیا میں)۔
۴۴۔ اور پکارا جنت والوں نے آگ (جہنم) والوں کو کہ ہم پا چکے جو ہم کو وعدہ دیا تھا ہمارے رب نے تحقیق (سچا)،
سو تم نے بھی پایا جو تمہارے رب نے وعدہ دیا تھا تحقیق (سچا)،
(وہ) بولے، ’ہاں‘۔
پھر پکارا ایک پکارنے والا اُن کے بیچ میں، کہ لعنت ہے اﷲ کی بے انصافوں پر۔
۴۵۔ جو روکتے ہیں اﷲ کی راہ اور ڈھونڈتے ہیں اس میں کجی (ٹیڑھا پن)۔ اور وہ آخرت سے منکر ہیں۔
۴۶۔ اور دونوں کے بیچ میں (حائل) ہے ایک دیوار (اوٹ)،
اور اس کے سرے (مقام) پر مرد (لوگ) ہیں کہ پہچانتے ہیں ہر ایک کو اس کے نشان سے،
اور پکارے جنت والوں کو، کہ سلامتی ہے تم پر۔
(یہ لوگ) داخل نہیں ہوئے جنت میں (ابھی تک) اور (لیکن) وہ امیدوار ہیں۔
۴۷۔ جب پھری اُن کی نگاہ دوزخ والوں کی طرف،
بولے اے رب ہمارے! نہ کر ہم کو گنہگار لوگوں کے ساتھ۔
۴۸۔ اور پکارے دیوار (اوٹ) کے سرے (مقام) والے ایک مَردوں (لوگوں) کو کہ ان کو پہچانتے ہیں نشان سے،
بولے، کیا کام آیا تم کو جمع کرنا، اور جو تم تکبر کرتے تھے؟
۴۹۔ (کیا) اب یہ وہی (اہل جنت) ہیں؟ کہ تم قسمیں کھاتے تھے، (کہ) نہ پہنچائے گا ان کو اﷲ کچھ مہر (رحمت)۔
(اور انسے کہا جائے گا) چلے (داخل ہو) جاؤ جنت میں، (آج) نہ ڈر ہے تم پر، نہ غم کھاؤ۔
۵۰۔ اور پکارے آگ والے، جنت والوں کو، بہاؤ ہم پر تھوڑا پانی، (یا دو ہم کو) جو روزی تم کو دی اﷲ نے۔
بولے اﷲ نے یہ دونوں بند (حرام) کئے ہیں منکروں سے۔
۵۱۔ جنہوں نے ٹھہرایا ہے اپنا دین تماشا اور کھیل اور بہکے دنیا کی زندگی پر۔
سو آج ہم(اﷲ تعالیٰ) اُن کو بھلا دیں گے، جیسے وہ بھولے اپنے اس دن کا ملنا،
اور جیسے تھے (وہ) ہماری آیتوں سے جھگڑتے(کا کرتے انکار)۔
۵۲۔ اور ہم نے اُن کو پہنچا دی ہے کتاب، جو کھول کر بیان کی ہے خبرداری سے،
راہ بتاتی (ہدایت) اور مہربانی (رحمت) ایمان والے لوگوں کو۔
۵۳۔ کیا راہ دیکھتے (منتظر) ہیں؟ مگر یہی کہ وہ ٹھیک پڑے (انجام سامنے آ جائے)۔
جس دن وہ ٹھیک پڑے گی (سامنے آئے گا)، کہنے لگیں گے جو اس کو بھول رہے تھے پہلے، سچ بات لائے تھے ہمارے رب کے رسول،
اب کوئی ہیں سفارش والے؟ تو ہماری سفارش کریں، یا ہم کو پھر جانا ہو(دنیا میں) تو ہم کام کریں سوا اس کے جو کر رہے تھے۔
تحقیق ہارے اپنی جان، اور بھول گیا جو جھوٹ بناتے تھے۔
۵۴۔ (بلاشبہ) تمہارا رب اﷲ ہے، جس نے بنائے آسمان و زمین چھ دن میں پھر بیٹھا تخت پر۔
اوڑھاتا ہے رات پر دن، اس کے پیچھے لگا آتا ہے دوڑتا،
اور سورج اور چاند اور تارے، کام لگے اس کے حکم پر،
سن لو! اسی کا کام ہے بنانا(پیدا کرنا) اور حکم فرمانا۔ بڑی برکت اﷲ کی جو صاحب سارے جہان کا۔
۵۵۔ پکار اپنے رب کو گڑگڑاتے اور چپکے (چپکے)۔
(یقیناً) اس کو خوش (بلاشبہ) نہیں آتے حد سے بڑھنے والے۔
۵۶۔ اور مت خرابی مچاؤ زمین میں، اس کے سنوارے پیچھے اور پکارو اس کو ڈر اور توقع سے۔
بیشک مہر (رحمت) اﷲ کی نزدیک ہے نیکی والوں سے۔
۵۷۔ اور وہی ہے کہ چلاتا ہے باویں (ہوائیں) خوشخبری لاتیں، آگے اس کی مہر (رحمت) سے۔
یہاں تک کہ جب اٹھا لائیں بدلیاں بھاری، ہانکا ہم نے اس کو ایک شہر(زمین) مُردے کی طرف،
پھر اس میں اتارا (برسایا) پانی، پھر اس سے نکالے سب طرح کے پھل۔
اسی طرح نکالیں گے مُردوں کو (قبروں سے)، شاید تم دھیان (اس سے سبق حاصل) کرو۔
۵۸۔ اور جو موضع (زمین) ستھرا ہے، اس کا سبزہ نکلتا ہے اس کے رب کے حکم سے۔
اور جو خراب ہے۔ اس میں سے نکلے سو ناقص(خراب پیداوار)۔
یوں پھیر پھیر (بار بار) بتاتے ہیں ہم آیتیں حق ماننے والے لوگوں کو۔
۵۹۔ ہم نے بھیجا نوح کو اس کی قوم کی طرف تو بولا، اے قوم!
بندگی کرو اﷲ کی، کوئی نہیں تمہارا صاحب اس کے سوا۔ میں ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے۔
۶۰۔ بولے سردار اس کی قوم کے، ہم دیکھتے ہیں تجھ کو صریح (بالکل) بہکا ہے۔
۶۱۔ بولا، اے قوم! میں کچھ بہکا نہیں ہوں، مگر میں بھیجا ہوں جہان کے صاحب کا۔
۶۲۔ پہنچاتا ہوں تم کو پیغام اپنے رب کے، اور نصیحت کرتا ہوں اور جانتا ہوں اﷲ کی طرف سے جو تم نہیں جانتے۔
۶۳۔ کیا تم کو تعجب ہوا کہ آئی تم کو نصیحت تمہارے رب کی طرف سے، ایک مرد کے ہاتھ تمہارے بیچ (جو تم) میں سے (ہے)،
کہ تم کو ڈر سنائے اور تم بچو، اور شاید تم پر رحم ہو۔
۶۴۔ پھر اس کو جھٹلایا،
پھر ہم نے بچا لیا اس کو اور جو (لوگ) اس کے ساتھ تھے کشتی میں،
اور غرق کئے جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتیں۔
(بیشک) وہ لوگ تھے اندھے۔
۶۵۔ اور عاد کی طرف بھیجا ان کا بھائی ہود۔ بولا، اے قوم!
بندگی کرو اﷲ کی، کوئی نہیں تمہارا صاحب اس کے سوا، کیا تم کو ڈر نہیں؟
۶۶۔ بولے سردار جو منکر تھے اس کی قوم میں،
ہم تو دیکھتے ہیں تجھ کو عقل نہیں، اور ہماری اٹکل (قیاس) میں تُو جھوٹا ہے۔
۶۷۔ بولا، اے قوم! میں کچھ بے عقل نہیں، لیکن میں بھیجا ہوں جہان کے صاحب کا۔
۶۸۔ پہنچاتا ہوں تم کو پیغام اپنے رب کے اور میں تمہارا خیرخواہ ہوں معتبر (سچا)۔
۶۹۔ کیا تعجب ہوا کہ آئی تم کو نصیحت تمہارے رب کی ایک مرد کے ہاتھ تمہارے بیچ میں سے، کہ تم کو ڈر سنائے؟
اور یاد کرو کہ تم کو سردار کر دیا پیچھے قوم نوح کے، اور زیادہ دیا تم کو بدن میں پھیلاؤ،
سو یاد کرو احسان اﷲ کا، شاید تمہارا بھلا ہو۔
۷۰۔ بولے، کیا تم اس واسطے آیا ہم پاس کہ بندگی کریں نِری (صرف) اﷲ کی اور چھوڑ دیں جن کو پوجتے تھے ہمارے باپ دادے،
تو لے آ جو وعدہ دیتا ہے(وہ عذاب) ہم کو، اگر تُو سچا ہے۔
۷۱۔ کہا تم پر پڑ چکی ہے تمہارے رب کے ہاں سے، بلا (پھٹکار) اور غصہ (غضب)۔
کیوں جھگڑتے ہو مجھ سے کئی ناموں پر کہ رکھ لئے ہیں تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے، نہیں اتاری اﷲ نے ان کی کچھ سند۔
سو راہ دیکھو(انتظار کرو)، میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھتا(انتظار کرتا ہوں) ہوں۔
۷۲۔ پھر جب ہم نے بچا دیا اس کو اور جو اس کے ساتھ تھے اپنی مہر (رحمت) سے۔
اور پچھاڑی (جڑ) کاٹی اُن کی جو جھٹلاتے تھے ہماری آیتیں، اور نہ تھے ماننے والے۔
۷۳۔ اور ثمود کی طرف بھیجا ان کا بھائی صالح، بولا، اے قوم!
بندگی کرو اﷲ کی، کوئی نہیں تمہارا صاحب اس کے سوا۔
(بیشک) تم کو پہنچ چکی ہے (کھلی) دلیل تمہارے رب کی طرف سے۔
یہ اونٹنی اﷲ کی، اس سے ہے تم کو نشانی، سو اس کو چھوڑ دو، کھائے اﷲ کی زمین میں،
اور اس کو ہاتھ نہ لگاؤ بُری طرح(ارادے سے)، پھر (ورنہ) تم کو پکڑے گی دُکھ کی مار۔
۷۴۔ اور وہ یاد کرو، جب تم کو سردار کیا، عاد کے پیچھے، اور ٹھکانا دیا زمین میں،
بناتے ہو نرم زمین میں محل، اور تراشتے ہو پہاڑوں کے گھر۔
سو یاد کرو احسان اﷲ کے اور مت مچاتے پھرو زمین میں فساد۔
۷۵۔ کہنے لگے سردار جو بڑائی رکھتے تھے اس کی قوم میں سے، غریب لوگوں کو جو ان میں یقین رکھتے تھے،
یہ تم کو معلوم ہے کہ صالح بھیجا ہے اپنے رب کا۔
بولے، ہم کو جو اس کے ہاتھ بھیجا، یقین ہے۔
۷۶۔ کہنے لگے بڑائی والے، جو تم نے یقین کیا سو ہم نہیں مانتے۔
۷۷۔ پھر کاٹ (مار) ڈالی اُونٹنی، اور پھرے (سرکشی کی) اپنے رب کے حکم سے، اور بولے، اے صالح!
لے آ ہم پر (وہ عذاب) جو وعدہ دیتا (جس سے ڈراتا) ہے اگر تُو بھیجا (واقعی رسول) ہے۔
۷۸۔ پھر پکڑا ان کو زلزلہ نے، پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھر میں اوندھے پڑے۔
۷۹۔ پھر اُلٹا پھرا (منہ موڑا) اُن سے، اور بولا، اے قوم! میں پہنچا چکا تم کو پیغام اپنے رب کا اور بھلا چاہا تمہارا،
لیکن تم نہیں چاہتے، بھلا (خیرخواہی) چاہنے والوں کو۔
۸۰۔ اور لُوط کو بھیجا، جب کہا اپنی قوم کو، کیا کرتے ہو بے حیائی؟ تم سے پہلے نہیں کی یہ کسی نے جہان میں۔
۸۱۔ تم تو دوڑتے ہو مَردوں پر، شہوت کے مارے، عورتیں چھوڑ کر۔
بلکہ تم لوگ حد پر نہیں رہتے۔
۸۲۔ اور کچھ جواب نہ دیا اس کی قوم نے، مگر یہی کہا نکالو ان کو اپنے شہر سے،
یہ لوگ ہیں ستھرائی (پاکبازی)چاہتے۔
۸۳۔ پھر بچا دیا ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو مگر اس کی عورت رہ گئی رہنے والوں میں۔
۸۴۔ اور برسایا اُن پر (پتھروں کا)برساؤ،
پھر دیکھ آخر کیسا ہوا حال گنہگاروں کا۔
۸۵۔ اور مدین کو بھیجا ان کا بھائی شعیب۔
بولا، اے قوم! بندگی کرو اﷲ کی، کوئی نہیں تمہارا صاحب اس کے سوا۔
پہنچ چکی تم کو دلیل تمہارے رب کی طرف سے،
سو پوری کرو ماپ اور تول، اور مت گھٹا دو لوگوں کو ان کی چیزیں،
اور مت خرابی ڈالو زمین میں اس کے سنوارے پیچھے۔
یہ بھلا ہے تمہارا، اگر تم کو یقین ہے۔
۸۶۔ اور مت بیٹھو ہر راہ پر ڈر کے(ڈرانے کے لئے)، اور روکتے اﷲ کی راہ سے،
اس کو جو کوئی یقین لائے اس (اﷲ)پر، اور ڈھونڈتے اس میں عیب۔
اور وہ یاد کرو، جب تھے تم تھوڑے، پھر تم کو بہت کیا،
اور دیکھو! آخر کیسا ہوا حال بگاڑنے والوں کا۔
۸۷۔ اور اگر تم میں ایک فرقہ نے مانا ہے جو میرے ہاتھ بھیجا،
اور ایک فرقے نے نہیں، تو صبر کرو، جب تک اﷲ فیصلہ کرے ہمارے بیچ۔
اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا۔
۸۸۔ بولے سردار، جو بڑائی رکھتے تھے اُس کی قوم کے،
ہم نکال دیں گے اے شعیب! تجھ کو اور جو یقین لائے ہیں تیرے ساتھ اپنے شہر سے، یا تم پھر آؤ ہمارے دین میں،
بولا، کیا ہم بیزار ہوں (تمہارے دین سے)تو بھی؟
۸۹۔ ہم نے جھوٹ باندھا اﷲ پر، اگر پھر آئیں تمہارے دین میں، جب اﷲ ہم کو خلاص کر (نجات)چکا اس سے۔ اور ہمارا کام نہیں کہ پھر آئیں اُس میں مگر کبھی اﷲ چاہے رب ہمارا۔
ہمارے رب کی سمائی میں ہے، سب چیز کی خبر۔
اﷲ پر ہم نے بھروسہ کیا ہے۔
اے رب فیصلہ کر ہمارے اور ہماری قوم کے بیچ انصاف کا، اور تُو ہے بہتر فیصلہ کرنے والا۔
۹۰۔ اور بولے سردار جو منکر تھے اس قوم کے، اگر چلے تم شعیب کی راہ، بیشک تو تم خراب ہوئے۔
۹۱۔ پھر پکڑا ان کو زلزلے نے، پھر صبح کو رہ گئے اپنے گھر میں اوندھے پڑے۔
۹۲۔ جنہوں نے جھٹلایا شعیب کو، جیسے کبھی نہ رہے تھے وہاں۔
جنہوں نے جھٹلایا شعیب کو وہی ہوئے خراب۔
۹۳۔ پھر اُلٹا پھرا (منہ موڑا) اُن سے اور بولا، اے قوم! پہنچا چکا تم کو پیغام اپنے رب کے اور بھلا چاہا تمہارا۔
اب کیا غم کھاؤں(اس عذاب کا) نہ مانتے (منکر) لوگوں پر۔
۹۴۔ اور نہیں بھیجا ہم نے، کسی بستی میں کوئی نبی کہ نہ پکڑا وہاں کے لوگوں کو سختی اور تکلیف میں، شاید وہ گڑگڑائیں۔
۹۵۔ پھر بدل دی ہم نے بُرائی (بدحالی) کی جگہ بھلائی(خوشحالی)،
جب تک (حتیٰ کہ) بڑھ (خوب خوشحال ہو) گئے اور کہنے لگے، پہنچتی رہی ہمارے باپ دادوں کو بھی تکلیف اور خوشی،
پھر پکڑا ہم نے ان کو ناگہاں (اچانک)، اور وہ خبر نہ رکھتے تھے۔
۹۶۔ اور کبھی بستیوں والے یقین لاتے اور بچ (تقویٰ پر)چلتے تو ہم کھول دیتے اُن پر خوبیاں (برکتیں) آسمان اور زمین سے،
لیکن (وہ تو) جھٹلانے لگے، تو پکڑا ہم نے ان کو بدلہ ان کی کمائی کا۔
۹۷۔ اب کیا نڈر ہیں بستیوں والے کہ آ پہنچے اُن پر آفت ہماری راتوں رات جب سوتے ہوں۔
۹۸۔ یا نڈر ہیں بستیوں والے کہ آ پہنچے اُن پر آفت ہماری دن چڑھتے جب کھیلتے ہوں۔
۹۹۔ سو نڈر نہیں اﷲ کے داؤ سے مگر جو لوگ خراب (تباہ) ہوں گے۔
۱۰۰۔ اور کیا سوجھ نہیں آئی ان کو جو قائم (وارث) ہوتے مُلک پر، پیچھے (بعد) وہاں کے لوگ جا کر،
کہ (اگر) ہم چاہیں تو اُن کو (بھی) پکڑیں اُن کے گناہوں پر۔
اور ہم مُہر کرتے ہیں ان کے دل پر، سو وہ (کچھ بھی) نہیں سنتے۔
۱۰۱۔ یہ بستیاں ہیں کہ سناتے ہیں ہم تجھ کو کچھ احوال اُن کا۔
اور ان پاس پہنچ چکے اُن کے رسول نشانیاں لے کر، پھر ہر گز نہ ہوا کہ یقین لائیں جو پہلے بات جھٹلا چکے۔
یوں مُہر کرتا ہے اﷲ منکروں کے دل پر۔
۱۰۲۔ اور نہ پایا ان کے اکثروں میں ہم نے نباہ (عہد کا پاس)۔ اور اکثر ان میں پائے بے حکم۔
۱۰۳۔ پھر بھیجا ہم نے اُن کے پیچھے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں پاس، پھر زبردستی کی اُن کے سامنے۔
سو دیکھ! آخر کیسا ہوا حال بگاڑنے (فساد ڈالنے) والوں کا۔
۱۰۴۔ اور کہا موسیٰ نے، اے فرعون! میں بھیجا ہوں جہان کے صاحب کا۔
۱۰۵۔ قائم ہوں اس پر کہ نہ کہوں اﷲ کی طرف سے مگر جو سچ ہے،
کہ لایا ہوں تم پاس نشانی تمہارے رب کی، سو رخصت (بھیج) دے میرے ساتھ بنی اسرائیل کو۔
۱۰۶۔ بولا، اگر تُو آیا ہے کچھ نشان لے کر تو وہ لا اگر تو سچا ہے۔
۱۰۷۔ جب ڈالا اپنا عصا تو اسی وقت وہ ہوا اژدھا صریح (جیتا جاگتا)۔
۱۰۸۔ اور نکالا اپنا ہاتھ تو اسی وقت وہ سفید نظر آیا دیکھتوں (دیکھنے والوں) کو۔
۱۰۹۔ بولے سردار فرعون کی قوم کے، یہ بیشک کوئی پڑھا (ماہر) جادوگر ہے۔
۱۱۰۔ نکالا چاہتا ہے تم کو تمہارے ملک سے، اب کیا مشورہ دیتے ہو؟
۱۱۱۔ بولے، ڈھیل دے اس کو اور اس کے بھائی کو، اور بھیج پرگنوں (علاقوں) میں نقیب (خبر کرنے والے)۔
۱۱۲۔ کہ لادیں تم پاس جو ہو پڑھا (ماہر) جادوگر۔
۱۱۳۔ اور آئے جادوگر فرعون پاس، بولے، (ضرور) ہماری کچھ مزدوری (صلہ) ہے؟ اگر ہم غالب ہوئے۔
۱۱۴۔ بولا، ہاں اور تم پاس رہا کرو (میرے مقرب ہو) گے۔
۱۱۵۔ بولے، اے موسیٰ یا تُو ڈال (پھینک) یا ہم ڈالتے (پھینک) ہیں۔
۱۱۶۔ کہا(موسیٰ نے تم ہی) ڈالو!
پھر جب ڈالا (پھینکا)، باندھ (مسحور کر) دیں لوگوں کی آنکھیں اور ان کو ڈرا (مرعوب کر) دیا اور کر لائے (ڈالا) بڑا جادو۔
۱۱۷۔ اور ہم نے حکم بھیجا موسیٰ کو، کہ جا ڈال (پھینکو) اپنا عصا۔
تبھی وہ لگا نگلنے جو سانگ (سوانگ، بہروپ) وہ بناتے تھے۔
۱۱۸۔ تب داؤ پڑا حق کا، اور غلط (باطل) ہوا جو (سوانگ) وہ کرتے تھے۔
۱۱۹۔ تب ہارے اس جگہ اور پھرے (لوٹ گئے) ذلیل ہو کر۔
۱۲۰۔ اور ڈالے گئے (غیبی قوت سے) ساحر سجدہ میں۔
۱۲۱۔ بولے، ہم نے مانا جہان کے صاحب کو۔
۱۲۲۔ جو صاحب موسیٰ اور ہارون کا۔
۱۲۳۔ بولا فرعون، تم نے مان لیا اس کو، ابھی میں نے حکم نہیں دیا تم کو،
(یقیناً) یہ مکر ہے کہ باندھ لائے ہو شہر میں، کہ نکالو یہاں سے اس کے لوگ۔
سو اب تم جانو گے (اس کا نتیجہ)۔
۱۲۴۔ میں کاٹوں گا تمہارے ہاتھ اور دوسرے پاؤں پھر سولی چڑھاؤں گا تم سب کو۔
۱۲۵۔ بولے (کچھ پرواہ نہیں، بہرحال) ہم کو اپنے رب کی طرف (لوٹ کر) جانا ہے۔
۱۲۶۔ اور تُو ہم سے یہی بیر (عداوت) کرتا ہے کہ مانیں ہم نے اپنے رب کی نشانیاں، جب ہم تک پہنچیں،
اے رب! دہانے کھول دے ہم پر صبر کے اور ہم کو مار (اس حالت میں کہ ہوں ہم) مسلمان۔
۱۲۷۔ اور بولے سردار قوم فرعون کے،
کیوں چھوڑتا ہے موسیٰ کو اور اس کی قوم کو کہ دھوم اٹھائیں (فساد مچائیں) ملک میں اور موقوف کرے(چھوڑ دے) تجھ کو اور تیرے بُتوں کو۔
بولا، اب ہم ماریں گے اُن کے بیٹے اور جیتی رکھیں گے اُن کی عورتیں۔ اور اُن پر ہم زور کریں گے۔
۱۲۸۔ موسیٰ نے کہا اپنی قوم کو، مدد مانگو اﷲ سے اور ثابت رہو۔
زمین ہے اﷲ کی، اس کا وارث کرے جس کو چاہے اپنے بندوں میں۔
اور آخر بھلا ہے ڈر والوں کا۔
۱۲۹۔ بولے، ہم پر تکلیف رہی تیرے آنے سے پہلے اور جب تُو ہم میں آ چکا۔
کہا، نزدیک ہے کہ رب تمہارا کھپا (ہلاک کر) دے تمہارے دشمن کو اور نائب کرے تم کو ملک میں،
پھر دیکھے تم کیسا کام (عمل) کرتے ہو۔
۱۳۰۔ اور (پھر) ہم نے پکڑا فرعون والوں کو قحطوں میں اور میووں کے نقصان میں،
شاید وہ دھیان (نصیحت حاصل) کریں۔
۱۳۱۔ پھر جب پہنچی ان کو بھلائی (خوشحالی) کہنے لگے، یہ ہے ہمارے واسطے،
اور اگر پہنچے بُرائی شومی (نحوست) بتاتے موسیٰ کی، اور اس کے ساتھ والوں کی،
سُن لو: شومی (نحوست) اُن کی اﷲ ہی پاس ہے،
پر (لیکن) اکثر لوگ نہیں جانتے۔
۱۳۲۔ اور کہنے لگے، جو تُو لائے گا ہم پاس نشانی کہ ہم کو اس سے جادو کرے، سو ہم تجھ کو نہ مانیں (ایمان لائیں) گے۔
۱۳۳۔ پھر بھیجا ان پر غرقاب اور ٹڈی اور چچڑی اور مینڈک اور لہو، کتنی نشانیاں جُدی جُدی۔
پھر تکبر کرتے رہے اور تھے وہ لوگ گنہگار۔
۱۳۴۔ اور جس بار پڑا اُن پر عذاب، بولے، اے موسیٰ پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو جیسا سکھا رکھا ہے تجھ کو۔
اور تُو نے اُٹھایا ہم سے عذاب، تو بیشک تجھ کو مانیں گے اور رخصت کریں گے تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو۔
۱۳۵۔ پھر جب ہم نے اُٹھا لیا اُن سے عذاب، ایک وعدے تک کہ اُن کو پہنچنا تھا، تبھی (عہد سے) منکر ہو جاتے۔
۱۳۶۔ پھر ہم نے بدلا لیا اُن سے،
پھر ڈبو دیا گہرے پانی میں، اس پر کہ جھٹلائیں ہماری آیتیں، اور کر رہے اُن سے تغافل (بے پرواہی)۔
۱۳۷۔ اور وارث کئے ہم نے جو لوگ کمزور ہو رہے تھے، اس زمین کے مشرق کے اور مغرب کے، جس میں برکت رکھی ہے ہم نے۔
اور پورا ہوا نیکی (خیر) کا وعدہ تیرے رب کا بنی اسرائیل پر، اس پر کہ وہ ٹھہرے (صبر کرتے) رہے۔
اور خراب (برباد) کیا ہم نے جو بنایا تھا فرعون اور اس کی قوم نے، اور انگور چڑھاتے چھتریوں پر۔
۱۳۸۔ اور پار اُتارا ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے، تو وہ پہنچے ایک لوگوں پر، کہ پوجنے میں لگ رہے تھے اپنے بتوں پر۔
بولے، اے موسیٰ بنا دے ہم کو بھی ایک بُت، جیسے اُن کے بُت ہیں۔
کہا، تم لوگ جہل (نادانی) کرتے ہو۔
۱۳۹۔ یہ لوگ جو ہیں، تباہ ہونا ہے (ان کو) جس کام میں لگے ہیں۔ اور غلط ہے جو کر رہے ہیں۔
۱۴۰۔ کہا کیا اﷲ کے سوا لا دوں تم تم کو کوئی معبود؟ اور اس نے تم کو بزرگی دی سب جہان پر۔
۱۴۱۔ اور وہ وقت یاد کرو، جب بچا لیا ہم نے تم کو فرعون والوں سے، دیتے تھے تھے تم کو بُری مار۔
مار ڈالتے تمہارے بیٹے، اور جیتی رکھتے تمہاری عورتیں،
اور اس میں احسان (آزمائش) ہے تمہارے رب کا بڑا۔
۱۴۲۔ اور وہ (ملاقات کا وقت)ٹھہرایا ہم نے موسیٰ سے تیس رات کا، اور پُورا کیا ا سکو دس سے،
تب پُوری ہوئی مدت تیرے رب کی، چالیس رات۔
اور کہا موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون کو، میرا خلیفہ رہ میری قوم میں،
اور سنوار (اصلاح کرنا)، اور نہ چل (چلنا) بگاڑنے والوں کی راہ۔
۱۴۳۔ اور جب پہنچا موسیٰ ہمارے وقت پر اور کلام کیا اس سے اس کے رب نے،
بولا، اے رب! تُو مجھ کو دکھا کہ میں تجھ کو دیکھوں۔
کہا، تو مجھ کو ہر گز نہ دیکھے گا، لیکن دیکھتا رہ پہاڑ کی طرف، جو وہ ٹھہرا اپنی جگہ، تو آگے(ضرور) تو دیکھے گا مجھ کو۔
پھر جب نمود ہوا (تجلی ظاہر ہوئی) رب اس کا پہاڑ کی طرف، کیا اس کو ڈھا کر برابر (ریزہ ریزہ) اور گر پڑا موسیٰ بے ہوش۔
پھر جب چونکا(ہوش میں آیا)، بولا،
تیری ذات پاک ہے، میں نے توبہ کی تیرے پاس، اور میں (ہوں) سب سے پہلے یقین لایا۔
۱۴۴۔ فرمایا، اے موسیٰ! میں نے تجھ کو امتیاز دیا، لوگوں سے، اپنے پیغام بھیجنے کا، اور اپنے کلام کرنے کا۔
سو (تھام) لے جو میں نے تجھ کو دیا، اور شاکر رہ۔
۱۴۵۔ اور لکھ دی ہم نے اس کو تختوں پر، ہر چیز میں سے سمجھوتی (نصیحت)، اور بیان ہر چیز کا۔
سو پکڑ ان کو زور سے، اور کہہ اپنی قوم کو کہ پکڑے رہیں اس کی بہتر (اچھی) باتیں۔
اب (عنقریب) میں تم کو دکھاؤں گا گھر بے حکم لوگوں کا۔
۱۴۶۔ میں پھیر دوں گا اپنی آیتوں (کی طرف) سے اُن کو، جو ڈھونڈتے (بڑے بنتے ہیں) ہیں ملک میں ناحق۔
اور دیکھیں ساری نشانیاں یقین نہ کریں اُن کو۔
اور اگر دیکھیں راہ سنوار (ہدایت کی) کی، (پھر بھی) وہ نہ ٹھہرائیں (بنائیں اسے اپنی) راہ۔
اور اگر دیکھیں راہ اُلٹی(گمراہی کی)، اس کو ٹھہرائیں (بنائیں اپنی) راہ۔
یہ اس واسطے کہ انہوں نے جھوٹ جانیں ہماری آیتیں، اور ہو رہے اُنسے بے خبر (غافل)۔
۱۴۷۔ اور جنہوں نے جھوٹ جانیں ہماری آیتیں، اور آخرت کی ملاقات، ضائع ہوئیں اُن کی محنتیں،
وہی بدلا پائیں گے جو کچھ عمل کرتے تھے۔
۱۴۸۔ اور بنا لیا موسیٰ کی قوم نے اس کے پیچھے اپنے زیور سے بچھڑا ایک دھڑ(پُتلا)، (نکلتی تھی) اس میں گائے کی آواز۔
یہ نہ دیکھا اُنہوں نے کہ وہ اُنسے بات نہیں کرتا اور نہ دکھائے راہ۔
اس کو ٹھہرا لیا، (معبود) اور وہ تھے بے انصاف۔
۱۴۹۔ اور جب پچھتائے اور سمجھے کہ ہم بہکے، کہنے لگے،
اگر نہ رحم کرے ہم کو رب ہمارا اور نہ بخشے، تو بیشک ہم خراب ہوں گے۔
۱۵۰۔ اور جب پھر آیا موسیٰ اپنی قوم میں، غصے بھرا اور افسوس،
بولا، کیا بُری جگہ رکھی تم نے میری میرے بعد۔ کیوں جلدی کی اپنے رب کے حکم سے؟
اور ڈال دیں وہ تختیاں اور پکڑا سر اپنے بھائی کا، لگا کھینچنے اپنی طرف۔
وہ بولا، کہ اے میری ماں کے جنے! لوگوں نے مجھے بودا (کمزور) سمجھا اور نزدیک تھے کہ مجھ کو مار ڈالیں،
سو مت ہنسا مجھ پر دشمنوں کو اور نہ ملا مجھ کو گنہگار لوگوں میں۔
۱۵۱۔ بولا، اے رب! معاف کر مجھ کو اور میرے بھائی کو، اور ہم کو داخل کر اپنی رحمت میں۔
اور تُو ہے سب سے زیادہ رحم کرنے والا۔
۱۵۲۔ البتہ جنہوں نے بچھڑا بنا لیا، ان کو پہنچے گا غضب اُن کے رب کا، اور ذلت دنیا کی زندگی میں۔
اور یہی سزا دیتے ہیں ہم جھوٹ باندھنے والوں کو۔
۱۵۳۔ اور جنہوں نے کئے بُرے کام، اور پھر بعد اس کے توبہ کی، اور یقین لائے،
(تو یقیناً) تیرا رب اس کے پیچھے (بعد) بخشتا ہے مہربان۔
۱۵۴۔ اور جب چپ ہوا موسےٰ سے غصہ، (تو انہوں نے) اُٹھائیں (وہ) تختیاں،
اور اُن کی نقل جو لکھی اس میں راہ کی سوجھ (ہدایت) ہے، اور مہر (رحمت) ان کے واسطے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔
۱۵۵۔ اور چُنے (منتخب کئے) موسیٰ نے اپنی قوم سے ستر مرد لانے(حاضر کرنے) کو ہمارے وعدے کے وقت۔
پھر جب اُن کو لرزے (زلزلہ) نے پکڑا، بولا اے رب! اگر تُو چاہتا پہلے ہی ہلاک کرتا (کر سکتا تھا) ان کو اور مجھ کو۔
کیا ہم کو ہلاک کریگا ایک کام پر، جو کیا ہمارے احمقوں نے؟
یہ سب تیرا آزمانا ہے۔
بچلاوے (بھٹکائے) اس میں جس کو چاہے اور راہ دے جس کو چاہے۔
تُو ہی ہمارا تھامنے والا، سو بخش ہم کو اور مہر (رحم) کر ہم پر،
اور تُو سب سے بہتر بخشنے والا۔
۱۵۶۔ اور لکھ دے ہمارے واسطے اس دنیا میں نیکی اور آخرت میں ہم رجوع ہوئے تیری طرف۔
فرمایا، میرا عذاب جو ہے سو ڈالتا ہوں جس پر چاہوں۔ اور میری مہر (رحمت) شامل ہے ہر چیز کو،
سو وہ لکھ دوں گا اُن کو، جو ڈر رکھتے ہیں، اور دیتے ہیں زکوٰۃ،
اور جو ہماری باتیں یقین کرتے ہیں۔
۱۵۷۔ وہ جو تابع ہوتے ہیں اس رسول کے، جو نبی ہے اُمّی،
جس کو پاتے ہیں لکھا ہوا اپنے پاس، توریت اور انجیل میں،
بتاتا (حکم کرتا) ہے ان کو نیک کام، اور منع کرتا ہے بُرے کام سے،
اور حلال کرتا ہے اُن کے واسطے سب پاک چیزیں اور حرام کرتا ہے اُن پر ناپاک،
اور اتارتا ہے اُنسے بوجھ ان کے، اور (کھولتا ہے) پھانسیاں (بندشیں) جو ان پر تھیں۔
سو جو اس پر یقین لائے، اور اس کی رفاقت کی اور مدد کی، اور تابع ہوئے اس نور کے جو اس کے ساتھ اترا ہے،
وہی (لوگ) پہنچے مراد کو۔
۱۵۸۔ تُو کہہ، لوگو! میں رسول ہوں اﷲ کا، تم سب کی طرف،
جس کی حکومت ہے آسمان اور زمین میں۔
کسی کی بندگی نہیں سوائے اس کے، جِلاتا (زندگی دیتا) ہے اور مارتا (موت دیتا) ہے،
سو مانو اﷲ کو، اور اس کے بھیجے نبی اُمّی کو، جو (خود بھی) یقین کرتا ہے اﷲ پر، اور اس کے سب کلام پر،
اوراس کے تابع ہو (پیروی کرو)، شاید تم راہ (ہدایت) پاؤ۔
۱۵۹۔ اور موسیٰ کی قوم میں (بھی) ایک فرقہ (ایسا ہے جو) راہ بتاتے ہیں حق کی، اور اسی پر انصاف کرتے ہیں۔
۱۶۰۔ اور بانٹ کر اُن کو ہم نے کیا کئی فرقے، بارہ دادوں کے پوتے۔
اور حکم بھیجا ہم نے موسیٰ کو، جب پانی مانگا اُس سے اس کی قوم نے، کہ مار اپنی لاٹھی سے اس پتھر کو،
تو پھُوٹ نکلے ا اس سے بارہ چشمے، پہچان لیا ہر ایک لوگوں نے اپنا گھاٹ۔
اور سایہ کیا اُن پر ابر کا، اور اتارا ان پر من اور سلویٰ۔
کھاؤ ستھری چیزیں جو ہم نے روزی دی تم کو،
اور (ناشکری کر کے) ہمارا کچھ نہ بگاڑا، لیکن اپنا بُرا کرتے رہے۔
۱۶۱۔ اور جب حکم ہوا اُن کو کہ بسو(سکونت اختیار کرو) اس شہر میں، اور کھاؤ اس میں جہاں سے چاہو،
اور کہو گناہ اترے، اور پیٹھو (داخل ہو) دروازے میں سجدہ کرتے، تو بخشیں ہم تمہاری تقصیریں (خطائیں)،
آگے اور (بہت) دیں گے نیکی والوں کو۔
۱۶۲۔ سو بدل لیا بے انصافوں نے اُن میں سے، اور لفظ سوا اس کے جو کہہ دیا تھا،
پھر بھیجا ہم نے ان پر عذاب آسمان سے، بدلہ ان کی شرارت کا۔
۱۶۳۔ اور پوچھ اِنسے احوال اس بستی کا کہ تھی کنارے دریا کے،
جب حد سے بڑھنے لگے ہفتے کے حکم میں،
جب آنے لگیں ان پاس مچھلیاں ہفتے کے دن پانی کے اُوپر،
جس دن ہفتہ نہ ہو نہ آئیں۔
یوں ہم آزمانے لگے اُن کو، اس واسطے کہ بے حکم (نافرمان) تھے۔
۱۶۴۔ اور جب بولا ایک فرقہ ان میں، کیوں نصیحت کرتے ہو ایک لوگوں، کہ اﷲ چاہتا ہے اُن کو ہلاک کرے یا اُن کو عذاب کرے سخت؟
بولے، الزام اتارنے کو تمہارے رب کے آگے اور شاید وہ ڈریں۔
۱۶۵۔ پھر جب بھول گئے جو ان کو سمجھایا تھا، بچا لیا ہم نے جو منع کرتے تھے بُرے کام سے،
اور پکڑا گنہگاروں کو بُرے عذاب میں، بدلہ اُن کی بے حکمی کا۔
۱۶۶۔ پھر جب بڑھنے لگے جس کام سے منع ہوا تھا، ہم نے حکم کیا کہ ہو جاؤ بندر پھٹکارے۔
۱۶۷۔ اور وہ وقت یاد کر کہ خبر دی تیرے رب نے، البتہ کھڑا رکھے گا یہود پر قیامت کے دن تک کوئی شخص کہ دیا کرے ان کو بُری مار۔
تیرا رب شتاب (جلد) سزا دیتا ہے، اور (یقیناً) وہ بخشتا بھی ہے مہربان۔
۱۶۸۔ اور متفرق (تقسیم) کیا ہم نے ان کو ملک میں فرقے فرقے۔
بعضے ان میں نیک اور بعضے اور طرح کے۔
اور آزمایا ان کو خوبیوں (آسائشوں) میں اور برائیوں (تکلیفوں) میں، شاید وہ پھر (پلٹ) آئیں۔
۱۶۹۔ پھر اُن کے پیچھے آئے (جانشین ہوئے) نا خلف (نا اہل) وارث کتاب کے، لیتے اسباب ادنیٰ (حقیر) زندگی کا،
اور کہتے ہیں کہ ہم کہ معاف ہو گا۔
اور اگر ایسا ہی اسباب پھر آئے تو (پھر) لے لیں۔
کیا اُن پر عہد نہیں لیا؟ کتاب کے حق میں کہ نہ بولیں (گے) اﷲ پر سوا سچ کے، اور پڑھا انہوں نے جو لکھا ہے اس میں۔
اور پچھلا (آخرت کا) گھر بہتر ہے ڈر والوں کو، کیا تم کو بوجھ (سمجھ) نہیں؟
۱۷۰۔ اور جو لوگ پکڑ رہے ہیں کتاب اور قائم رکھتے ہیں نماز۔ ہم ضائع نہ کریں گے ثواب نیکی والوں کا۔
۱۷۱۔ اور جس وقت اٹھایا ہم نے پہاڑ اُن کے اُوپر جیسے سائبان، اور ڈرے کہ وہ گرے گا اُن پر،
پکڑو جو ہم نے دیا ہے زور (مضبوطی) سے، اور یاد کرتے رہو جو اس میں ہے شاید تم کو ڈر ہو۔
۱۷۲۔ اور جس وقت نکالی تیرے رب نے آدم کے بیٹوں سے اُن کی پیٹھ (پشتوں) میں سے اُن کی اولاد،
اور اقرار کروایا اُنسے اُن کی جان پر۔ (اور پوچھا تھا کہ) کیا میں نہیں ہوں رب تمہارا؟
بولے البتہ(ہاں) ! ہم قائل (گواہی دیتے) ہیں۔
(یہ اس لئے تھا کہ) کبھی کہو (تم) قیامت کے دن، ہم کو اس کی خبر نہ تھی۔
۱۷۳۔ یا کہو، کہ شریک تو کیا ہمارے باپ دادوں نے پہلے، اور ہم ہوئے اولاد اُن کے پیچھے،
تو ہم کو کیوں ہلاک کرتا ہے ایک کام پر، کہ کیا ہے خطا والوں (گمراہوں) نے۔
۱۷۴۔ اور یوں ہم کھولتے ہیں باتیں، شاید وہ لوگ پھر (پلٹ) آئیں۔
۱۷۵۔ اور سُنا ان کو احوال اس شخص کا کہ ہم نے اس کو دی ہیں اپنی آیتیں،
پھر ان کو چھوڑ نکلا، پھر پیچھے لگا اس کو شیطان، تو وہ ہوا گمراہوں میں۔
۱۷۶۔ اور ہم چاہتے تو اس کو اُٹھا لیتے (بلندی عطا کرتے) اُن آیتوں سے، مگر وہ گرا پڑے (جھک پڑا) زمین پر، اور چلا اپنی چاؤ پر۔
تو اس کا حال جیسے کُتّا۔ اس پر تُو لادے تو ہانپے اور چھوڑ دے تو ہانپے۔
یہ مثال ہے ان لوگوں کی، کہ جھٹلائیں ہماری آیتیں۔
سو تُو بیان کر احوال (ان کے سامنے)، شاید وہ دھیان کریں۔
۱۷۷۔ بُری کہاوت اُن لوگوں کی کہ جھٹلائیں ہماری آیتیں، اور اپنا ہی نقصان کرتے رہے۔
۱۷۸۔ جس کو اﷲ راہ (ہدایت) دے، وہی پائے راہ (ہدایت)۔
اور جس کو وہ بھٹکا دے، سو وہی ہیں زیاں (خسارے) میں۔
۱۷۹۔ اور ہم نے پھیلا (پیدا کر) رکھے دوزخ کے واسطے بہت جِنّ اور آدمی،
جن کو دل ہیں اُنسے سمجھتے نہیں،
اور آنکھیں ہیں اُنسے دیکھتے نہیں،
اور کان ہیں اُنسے سنتے نہیں۔
وہ جیسے چوپائے، بلکہ اُنسے زیادہ بے راہ۔
وہی لوگ ہیں (جو) غافل (ہیں)۔
۱۸۰۔ اور اﷲ کے ہیں سب نام خاصے، سو اس کو پکارو وہ کہہ کر (اچھے ناموں سے)،
اور چھوڑ دو ان کو جو کج راہ چلتے (منحرف ہو جاتے) ہیں اس کے ناموں (کے معاملہ) میں۔
وہ (ضرور) بدلہ پا (کر) رہیں گے اپنے کئے کا۔
۱۸۱۔ اور ہماری پیدائش (مخلوق) میں سے ایک لوگ ہیں، کہ راہ بتاتے ہیں سچی اور اس پر انصاف کرتے ہیں۔
۱۸۲۔ اور جنہوں نے جھٹلائیں ہماری آیتیں، ان کو سہج سہج (بتدریج) پکڑیں گے، جہاں سے وہ نہ جانیں گے۔
۱۸۳۔ اور ان کو فرصت دوں گا۔ بیشک میرا داؤ پکا ہے۔
۱۸۴۔ کیا دھیان نہیں کیا انہوں نے؟ اُن کے رفیق کو کچھ جنون نہیں۔
وہ تو ڈرانے والا ہے صاف (واضح طور پر)۔
۱۸۵۔ کیا نگاہ نہیں کی سلطنت میں آسمان اور زمین کے اور جو اﷲ نے بنائی ہے کوئی چیز،
اور یہ کہ شاید نزدیک پہنچا ہو اُن کا وعدہ (زندگی پوری ہونے)،
سو اس کے (تنبیہ کے) پیچھے (بعد) کس بات پر یقین لائیں گے؟
۱۸۶۔ جس کو اﷲ بھٹکا دے اسے کوئی نہیں راہ دینے والا۔
اور ان کو چھوڑ رکھتا ہے اُن کی شرارت میں بہکتے۔
۱۸۷۔ تجھ سے پوچھتے ہیں قیامت (کی بابت) کس وقت ہے اس کا ٹھہراؤ (ظہور پذیر ہونا) ؟
تُو کہہ، اس کی خبر تو ہے میرے رب ہی پاس۔ وہی کھول دکھائے (ظاہر کرے) گا اس کو اپنے وقت۔
بھاری بات ہے آسمان و زمین میں۔ تم پر آئے گی تو بے خبر آئے گی۔
تجھ سے پوچھنے لگتے ہیں گویا کہ تو اس کا تلاشی (کھوج لگا رہا) ہے۔
تُو کہہ، اس کی خبر ہے خاص اﷲ پاس، لیکن اکثر لوگ سمجھ نہیں رکھتے (ناواقف ہیں)۔
۱۸۸۔ تُو کہہ، میں مالک نہیں اپنی جان کے بھلے کا، نہ بُرے کا، مگر جو اﷲ چاہے۔
اور اگر میں جانا کرتا غیب کی بات، تو بہت خوبیاں (فائدے) لیتا۔ اور مجھ کو بُرائی (نقصان) کبھی نہ پہنچتی۔
میں تو یہی ہوں ڈر اور خوشی سنانے والا، مانتے لوگوں کو۔
۱۸۹۔ وہی ہے جس نے تم کو بنایا ایک جان سے۔ اور اسی سے بنایا اس کا جوڑا کہ اس پاس آرام پکڑے (سکون حاصل کرے)۔
پھر جب مرد نے عورت کو ڈھانکا، حمل رہا ہلکا سا حمل، پھر چلتی گئی اس سے۔
پھر جب بوجھل ہوئی، دونوں نے پکارا اﷲ اپنے رب کو، اگر تو ہم کو بخشے چنگا بھلا تو ہم تیرا شکر کریں۔
۱۹۰۔ پھر جب دیا اُن کو چنگا بھلا ٹھہرانے لگے اس کے شریک اس کی بخشی چیز میں۔
سو اﷲ اوپر ہے اُن کے شریک بتانے سے۔
۱۹۱۔ کن کو شریک بتاتے ہیں، جو پیدا نہ کریں ایک چیز، اور آپ پیدا ہوتے ہیں؟
۱۹۲۔ اور نہ کر سکتے ہیں ان کو مدد اور نہ اپنی مدد کریں۔
۱۹۳۔ اور اگر ا نکو پکارو راہ پر، نہ چلیں تمہاری پکار پر۔
برابر ہے تم کو، کہ ان کو پکارو یا چپکے رہو۔
۱۹۴۔ جن کو تم پکارتے ہو اﷲ کے سوا، بندے ہیں تم سے (جیسے)،
بھلا پکارو ان کو، تو چاہیئے قبول کریں تمہارا پکارنا، اگر تم سچے ہو۔
۱۹۵۔ کیا اُن کو پاؤں ہیں جن سے چلتے ہیں،
یا اُن کو ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہیں،
یا اُن کو آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہیں،
یا اُن کو کان ہیں جن سے سنتے ہیں؟
تُو کہہ، پکارو اپنے شریکوں کو، پھر بُرا کرو میرے حق میں، اور مجھ کو ڈھیل (ذرا مہلت) نہ دو۔
۱۹۶۔ میرا حمایتی اﷲ ہے جن نے اتاری کتاب۔ اور وہ حمایت کرتا ہے نیک بندوں کی۔
۱۹۷۔ اور جن کو تم پکارتے ہو اس کے سوا، نہیں کر سکتے تمہاری مدد،
اور نہ اپنی جان بچا سکیں۔
۱۹۸۔ اور اگر ا نکو پکارو راہ (ہدایت) کی طرف، کچھ نہ سنیں،
اور تُو دیکھے کہ تکتے ہیں تیری طرف، اور کچھ نہیں دیکھتے۔
۱۹۹۔ خوب کر معاف (درگزر) کرنا، اور کہہ نیک کام کو اور کنارہ کر جاہلوں سے۔
۲۰۰۔ اور کبھی اُبھار دے (اکسائے) تجھ کو شیطان کی چھیڑ(کا وسوسہ)، تو پناہ پکڑ اﷲ کی،
وہی ہے سنتا جانتا۔
۲۰۱۔ جو لوگ ڈر رکھتے (متقی) ہیں، جہاں پڑ گیا ان پر شیطان کا گزر، چونک گئے،
پھر تبھی ان کو سوجھ آ گئی (اصل کیا ہے)۔
۲۰۲۔ اور جو شیطانوں کے بھائی ہیں، وہ ان کو کھینچتے جاتے ہیں غلطی میں، پھر وہ کمی نہیں کرتے۔
۲۰۳۔ اور جب تُو لے کر نہ جائے اُن پاس کوئی آیت (نشانی)، کہیں کچھ (نشانی) چھانٹ کیوں نہ لایا؟
تُو کہہ، میں چلتا ہوں اسی پر جو حکم آئے مجھ کو میرے رب سے۔
یہ (قرآن) سوجھ (بصیرت) کی باتیں ہیں تمہارے رب کی طرف سے،
اور راہ (ہدایت) اور مہر (رحمت) ہے ان لوگوں کو جو یقین (ایمان) لاتے ہیں۔
۲۰۴۔ اور جب قرآن پڑھا جائے تو اس طرف کان رکھو، اور چپ رہو، شاید تم پر رحم ہو۔
۲۰۵۔ اور یاد کرتا رہ اپنے رب کو، دل میں گڑگڑاتا اور ڈرتا،
اور پکار سے کم آواز بولنے میں، صبح اور شام کے وقتوں اور مت رہ بے خبر (غافل)۔
۲۰۶۔ جو لوگ پاس ہیں تیرے رب کے، بڑائی نہیں رکھتے اس کی بندگی سے،
اور یاد کرتے ہیں اس کی پاک ذات کو اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔ (سجدہ)
٭٭٭
تدوین اور ای بک کی تشکیل۔ ۔ اعجاز عبید