بارہ ماسا
شاہد جمیل
۱
ہے نیا سال ،آ گئی پھر جنوری
ڈھونڈتی ہے کس کو آخر جنوری
دل دسمبر سا کہیں کھویا ہوا
شہر کی آنکھوں سے ظاہر جنوری
ولولوں کی آنچ آوارہ پھری
برف باری میں ہے ماہر جنوری
غم دسمبر کی کتابِ اولیں
اور خوشی کا حرفِ آخر جنوری
اے تھکے ماندے دسمبر الوداع!
ایک تازہ دم مسافر جنوری
٭٭٭
۲
راکھ ہے یا دھُواں فروری
جنوری کا زیاں فروری
ریت پر ہر نہیں، کی طرح
برف زاروں کی ہاں ، فروری
جنوری بند دیوار سی
کھولتی کھڑکیں فروری
خشک پتے ہراساں ہوئے
بے سبب بد گماں فروری
ایک گل خاک میں مل گیا
ہو گئی آسماں فروری
٭٭٭
۳
پت جھڑ کر کے لوٹا مارچ
شاخوں پر جا بیٹھا مارچ
سانجھ بسنتی ہنستی ہے
گھبرایا گھبرایا مارچ
ایک پرندہ اوجھل ہے
دل پر بوجھل سولہ مارچ
دھوپ کہ اب نا محرم ہے
دروازے کا پردہ مارچ
٭٭٭
۴
کِن پرندوں کا بیاں اپریل ہے
ہر شجر پر میزباں اپریل ہے
بارشوں کو تتلیوں کا انتظار ہے
تتلیوں کے درمیاں اپریل ہے
شام کو چھت پر چہکتا ہے بہت
دوپہر میں رائیگاں اپریل ہے
لو، سمندر، حبس کشتی کی طرح
اور اس کا بادباں اپریل ہے
پھر ہوا اُس چھت کی جانب مُڑ گئی
پھر کسی پر مہرباں اپریل ہے
٭٭٭
۵
حبس ہے یا کرم مئی کا ہے
یاد اُس کی علم مئی کا ہے
دھوپ، حدت، سراب حبس، غبار
حوصلو! یہ حرم مئی کا ہے
ذہن میں نور ، راہ میں شعلے
ہر سفر بیش و کم مئی کا ہے
گل کہیں سرخ رو، ستمبر سا
زرد شاخوں پہ غم مئی کا ہے
دھیان میں رکھ دسمبروں کا نزول
یہاں ہر ہر قدم مئی کا ہے
٭٭٭
۶
سبز موسم کی پہلی صدا جون ہے
اے گھٹا! اے گھٹا یہ دعا جون ہے
دھوپ سے لو تلک نت نئے فاصلے
اور ان فاصلوں کی اَنا جون ہے
فاصلوں کے تھپیڑوں میں دل کی طرح
تیز طوفاں میں تنہا کھڑا جون ہے
بوند، نا مہرباں، پیاس اندھا کنواں
دل کے حالات کا زائچہ جون ہے
کب نومبر دسمبر کو ہوگی خبر؟
دل کی بستی میں ٹھہرا ہوا جون ہے
٭٭٭
۷
بارشیں زندان ، قیدی ہے جولائی
اے مرے دل! تیرے جیسی ہے جولائی
درد کی شاخوں میں رم جھم جاگتی ہے
پتیوں کے ساتھ بجتی ہے جولائی
پھر مئی کو بھیج دیتی ہے سکھا کر
پھر مئی کا کام کرتی ہے جولائی
بادلوں میں بجلیوں کی رقص گاہیں
ساغروں میں آگ بھرتی ہے جولائی
کوہساروں جیسی یادوں کی چٹانیں
وادی دل میں بھٹکتی ہے جولائی
٭٭٭
۸
بجلی بادل، آب، اگست
سو حیلے بے تاب اگست
زرد ہے دل کی شاخ تو کیا
ہرا ہرا شاداب اگست
بادل، رنگ، اُفق آواز
خوابوں کا گرداب اگست
آخر اک دن خون سے ہی
لکھ کر بیٹھا سیلاب اگست
مئی گزیدہ شہروں کا
جنگل جنگل خواب اگست
٭٭٭
۹
کس ستم کا غم ستمبر
چاند، مدھم نم ستمبر
رنگ، خوشبو، آنکھ ، منظر
پیار کا پرچم ستمبر
یاد اُجلی، سرخ، دھانی
خوب صورت غم ستمبر
ہم مئی کی زرد پہ خوش ہیں
اُس کے سب موسم ستمبر
اُس کی نظروں میں برابر
تم ملو یا ہم ستمبر!
٭٭٭
۱۰
کِس دل کا آرام اکتوبر
ایک گلابی شام اکتوبر
سرد ہوا کا کوئی جھونکا
یادوں میں کہرام اکتوبر
درد کا دسواں حصہ تو ہے
اے میرے ناکام اکتوبر!
بھرے بھرے بازار، دکانیں
سڑکوں پر ہے جام اکتوبر
کم سپٹٹمبر، کم سپٹمبر
کر دوں تیرے نام اکتوبر!
٭٭٭
۱۱
دھواں ہے نہ شعلہ نومبر
مرے دل سے اچھا نومبر
سجیلا، سنہرا، اکہرا
اُسی کا سراپا نومبر
اُسے گرم کپڑوں میں بھر کے
سُجھاتا ہے کیا کیا نومبر
سنہری سبک سردیاں ہیں
کسی یاد جیسا نومبر
مگر وہ لہو رنگ بارش!
کہ جس میں نہایا نومبر!
٭٭٭
۱۲
ہجر کی آنکھوں کے سب منظر دسمبر
اس کلنڈر میں ہے سالوں بھر دسمبر
دھوپ لی تتلی کے پیچھے دوڑتا ہے
چھوٹے بچوں کی طرح چھت پر دسمبر
برف باری ہے تو کیا محفوظ ہے دل
اُس کی خاموشی سے ہے بہتر دسمبر
ان نظاروں میں چھپا ہوں مجھ کو ڈھونڈو
برف، خواب، آواز، آنسو، ڈر، دسمبر
شام نارنجی دکھوں کی پھر کھڑی ہے
ہر نئے غم کا پرانا گھر دسمبر
٭٭٭
ماخذ:
بہار اردو یوتھ فورم
http://urduyouthforum.org/shayari/
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید