FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

استفتاءات

جلد اول، حصہ سوم*

آیت اللہ علی خامنہ ای

*اصل کتاب کی جلد اول کے چار حصص کر دئے گئے ہیں

 

 

کتابِ صوم

                   روزہ کے وجوب اور صحت کے شرائط

س۷۴۷۔ اگر کوئی لڑکی سن بلوغ تک پہنچنے کے بعد جسمانی اعتبار سے کمزور ہونے کی وجہ سے ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکتی ہو اور نہ آنے والے رمضان تک ان کی قضا کی طاقت رکھتی ہو تو اس کے روزوں کا کیا حکم ہے؟

ج۔ صرف کمزوری و ناتوانی کے سبب روزہ اور اس کی قضا سے معذوری قضا کو ساقط نہیں کرتی بلکہ اس پر ماہ رمضان کے روزوں کی قضا واجب ہے۔

س۷۴۸۔ اگر نو بالغ لڑکیوں پر روزہ حد سے زیادہ شاق ہو تو ان کے روزوں کا کیا حکم ہے؟ اور کیا لڑکیوں کے لئے بلوغ نو سال ہے؟

ج۔ مشہور یہ ہے کہ قمری نو سال پورے ہونے کے بعد لڑکیاں بالغ ہو جاتی ہیں ، اس وقت ان پر روزہ رکھنا واجب ہے اور کسی عذر کی وجہ سے ان کے لئے روزہ ترک کرنا جائز نہیں ہے لیکن اگر روزہ دن کے دوران نہیں ضرر پہنچائے یا عسرو حرج کا سبب ہو تو اس وقت ان کے لئے افطار کرنا جائز ہے۔

س۷۴۹۔ میں قطعی طور سے نہیں جانتا کہ کب بالغ ہوا ہوں لہذا یہ بتائیے کہ مجھ پر کب سے نماز و روزوں کی قضا واجب ہے اور کیا مجھ پر روزوں کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے جبکہ میں مسئلہ سے واقف نہیں تھا؟

ج۔ جب سے آپ کو بلوغ کا یقین ہوا ہے اسی وقت سے آپ پر نماز اور روزوں کی قضا واجب ہو گی لیکن ان روزوں کی قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے جن کے بارے میں آپ کو یقین ہے کہ یہ روزے آپ نے  جان بوجھ کر اس وقت چھوڑے جب بالغ ہو چکے تھے۔

س۷۵۰۔ اگر نو سالہ لڑکی روزہ شاق ہونے کی وجہ سے توڑ دے تو کیا اس کی قضا واجب ہے؟

ج۔ ماہ رمضان کے جو روزے اس نے توڑے ہیں ان کی قضا واجب ہے۔

س۷۵۱۔ اگر کوئی شخص پچاس فیصد سے زیادہ احتمال اور معقول عذر کی بنا پر یہ خیال کرے کہ اس پر روزہ واجب نہیں ہے اور روزہ نہ رکھے کہ اس پر روزے واجب نہیں ہیں لیکن بعد میں اس کو معلوم ہو کہ اس پر روزہ واجب تھا ایسی صورت میں قضا اور کفارہ کے اعتبار سے اس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔اگر صرف اسی احتمال کی بنا پر کہ اس پر روزہ واجب نہیں ہے اس نے ماہ مبارک رمضان کا روزہ توڑ دیا ہو تو مذکورہ سوال کی روشنی میں اس پر قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں۔ لیکن اگر اس نے نقصان کے خوف سے روزے نہ رکھے ہوں اور اس خوف کی کوئی عقلی وجہ بھی ہو تو اس صورت میں قضا واجب ہے کفارہ واجب نہیں ہے۔

س۷۵۲۔ ایک شخص فوج میں ملازم ہے اور سفر اور ڈیوٹی پر رہنے کی وجہ سے پچھلے سال روزے نہیں رکھ سکا۔ دوسرا رمضان بھی شروع ہو چکا ہے اور وہ ابھی تک اسی علاقہ ہی میں ہے اور احتمال ہے کہ اس سال بھی روزے نہیں رکھ سکے گا تو جب اس نے فوجی خدمت سے فارغ ہونے کے بعد ان دو ماہ کے روزے رکھنے کا ارادہ کر لیا ہے، کیا اس پر روزوں کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ اگر سفر کی وجہ سے روزے ترک ہوئے ہوں اور یہ عذر دوسرے رمضان تک باقی ہو تو ( اس صورت میں ) صرف قضا واجب ہے۔ اس کے ساتھ فدیہ دینا واجب نہیں ہے۔

س۷۵۳۔ اگر روزہ دار اذان ظہر سے قبل تک متوجہ نہ ہو کہ مجنب ہوا ہے پھر اس کے بعد جب متوجہ ہو تو غسل ارتماسی کر ڈالے تو کیا اس سے اس کا روزہ باطل ہو جائے گا؟ اور اگر غسل ارتماسی کے بعد متوجہ ہو کہ وہ روزے سے تھا تو کیا اس پر روزے کی قضا واجب ہے؟

ج۔ اگر روزے سے غفلت و فراموشی کی بنا پر غسل ارتماسی کر لی ہو تو اس کا روزہ اور غسل صحیح ہے اور اس پر روزہ کی قضا واجب نہیں ہے۔

س۷۵۴۔ اگر روزہ دار کا یہ ارادہ ہو کہ زوال سے قبل محل اقامت تک پہنچ جائے گا لیکن کسی عذر کی وجہ سے نہ پہنچ سکا تو کیا اس کے روزے میں اشکال ہے؟ اور کیا اس پر کفارہ بھی واجب ہے یا صرف اس دن کے روزہ کی قضا کرے گا؟

ج۔ سفر میں اس کا روزہ صحیح نہیں ہے اور جس دن وہ زوال سے پہلے قیام گاہ تک نہیں پہنچ سکا تھا صرف اس دن کے روزہ کی قضا کرے گا، کفارہ واجب نہیں ہے۔

س۷۵۵۔ سطح زمین سے کافی بلندی پر ڈھائی تین گھنٹے کی پرواز کرنے والے پائیلٹ اور جہاز کے میزبانوں کو جسمی توانائی برقرار رکھنے کے لئے ہر بیس منٹ پر پانی پینے کی ضرورت ہے تو کیا ایسی صورت میں قضا و کفارہ دونوں لازم ہیں۔

ج۔ اگر روزہ مضر ہو تو پانی پی کر افطار کرسکتا ہے لیکن بعد میں صرف قضا کرے گا ایسی حالت میں کفارہ واجب نہیں ہے۔

س۷۵۶۔ اگر غروب آفتاب سے گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ قبل روزہ دار عورت حائضہ ہو جائے تو کیا اس کا روزہ باطل ہو گا؟

ج۔ باطل ہو جائے گا۔

س۷۵۷۔ اگر غوطہ خوری کے مخصوص لباس کو پھن کر کوئی شخص پانی میں جائے جس سے اس کا جسم تر نہ ہو تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر لباس سر سے چسپیدہ ہو تو اس کے روزہ کا صحیح ہونا مشکل ہے اور احتیاط واجب یہ ہے کہ قضا کرے۔

س۷۵۸۔ کیا روزہ کی زحمت سے فرار کی خاطر عمداً سفر کرنا جائز ہے؟

ج۔ کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ چاہے اگر روزہ سے بچنے کے لئے ہی سفر پر نکلے اس پر افطار کرنا واجب ہے۔

س۷۵۹۔ اگر کسی شخص کے ذمہ روزہ واجب ہو اور اس نے روزہ رکھنے کا ارادہ کیا ہو لیکن کوئی ایسا عذر پیش آ جائے جو روزہ رکھنے میں مانع ہو مثلاً طلوع آفتاب کے بعد درپیش سفر کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکا اور ظہر کے بعد گھر واپس ہوا اور راستہ میں کسی روزہ شکن چیز کا استعمال نہیں کیا تھا مگر واجب روزہ کی نیت کا وقت گذر چکا تھا اور یہ دن ایام میں سے تھا جس میں روزہ رکھنا مستحب ہے تو کیا یہ شخص مستحب روزہ کی نیت کرسکتا ہے؟

ج۔ جب تک ماہ رمضان کے روزوں کی قضا اس پر واجب ہو سنتی روزہ کی نیت صحیح نہیں ہو گی خواہ واجب روزہ کی نیت کا وقت گذر ہی کیوں نہ چکا ہو۔

س۷۶۰۔ میں سگریٹ نوشی کا بہت عادی ہوں اور رمضان مبارک میں ہرچند کوشش کرتا ہوں کہ مزاج میں تندی نہ آ جائے مگر پیدا ہو جاتی ہے جس کے سبب بیوی بچوں کے لئے باعث اذیت ہو جاتا ہوں اور میں خود بھی اپنی اس تند مزاجی سے رنجیدہ ہوں۔ ایسی صورت میں میری شرعی تکلیف کیا ہے؟

ج۔ آپ پر ماہ رمضان کے روزے واجب ہیں اور روزہ کی حالت میں سگریٹ نوشی جائز نہیں ہے۔ بلا عذر دوسروں سے تند خوئی بھی جائز نہیں ہے اور سگریٹ ترک کرنے کا غصہ سے کوئی ربط نہیں ہے۔

حاملہ اور دودھ پلانے والی عورت کے احکام

س۷۶۱۔ کیا حمل کے ابتدائی مہینوں میں عورت پر روزے واجب ہیں ؟

ج۔ صرف حمل روزہ کے واجب ہونے میں مانع نہیں ہوتا لیکن اگر روزہ رکھنے میں ماں یا باپ کے لئے ضرر کا خوف ہو اور اس خوف کی وجہ عقلی ہو تو پھر روزہ واجب نہیں ہے۔

س۷۶۲۔ اگر حاملہ عورت یہ نہ جانتی ہو کہ اس کا روزہ بچہ کے لئے نقصان دہ نہیں تو کیا اس پر روزہ واجب ہے؟

ج۔ اگر اس کے روزہ سے بچے کو نقصان پہنچنے کا ڈر ہو اور اس ڈر کی معقول وجہ ہو تو روزہ ترک کرنا واجب ہے ورنہ اس پر روزہ رکھنا واجب ہے۔

س۷۶۳۔ اگر کسی عورت نے زمانہ حمل میں بچوں کو دودھ بھی پلایا اور روزے بھی رکھےلیکن جو بچہ پیدا ہوا وہ مردہ تھا اب اگر ضرر کا احتمال پہلے سے تھا اس کے باوجود اس نے روزے رکھے تو ایسی صورت میں :

الف۔ ماں کے روزے صحیح ہوں گے یا نہیں ؟

ب۔ ماں پر بچہ کی دیت واجب ہے یا نہیں ؟

ج۔ اور اگر پہلے ضرر کا احتمال نہیں تھا لیکن بعد میں ثابت ہوا کہ نقصان روزوں ہی سے پہنچا ہے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر ضرر کا خوف رہا ہو اور خوف کا سبب بھی عقلی ہو اس کے باوجود روزے رکھے یا بعد میں ثابت ہو کہ روزے بچہ یا حاملہ عورت کے لئے نقصان دہ تھے تو روزے باطل ہیں اور ان کی قضا واجب ہے۔ لیکن دیت اس وقت عائد ہو گی جب یہ ثابت ہو جائے کہ بچہ کی موت روزے ہی سے ہوئی ہو۔

س۷۶۴۔ خالق نے مجھے بچہ عطا فرمایا ہے جسے میں دودھ پلا رہی ہوں اور ماہ رمضان انشاء اللہ آنے والا ہے۔ رمضان میں روزہ بھی رکھ سکتی ہوں لیکن روزوں کی وجہ سے دودھ خشک ہو جائے گا۔ یہ واضح رہے کہ میں جسمانی اعتبار سے کمزور ہوں اور ہر دس منٹ کے وقفہ سے بچہ کو دودھ پلانے کی ضرورت ہے ایسے میں میرا شرعی فریضہ کیا ہے؟

ج۔ اگر روزوں کی وجہ سے دودھ خشک ہو جائے یا کم ہو جائے اور اس سے بچہ کو خطرہ درپیش ہو تو ایسی صورت میں روزہ ترک کرنا جائز ہے لیکن ہر روزے کے عوض تین پاؤ ( ۷۵۰ گرام) فدیہ فقیر کو دینا ہو گا اور عذر برطرف ہو جانے پر روزوں کی قضا کرنا پڑے گی۔

                   بیماری اور ڈاکٹر کی طر ف سے ممانعت

س۷۶۵۔ بعض غیر متدین ڈاکٹر خوف ضرر کی دلیل سے مریض کو روزہ سے روکتے ہیں ایسے ڈاکٹروں کا قول حجت ہے یا نہیں ؟

ج۔ اگر ڈاکٹر متدین نہیں ہے اور مریض کو اس کے قول پر اطمینان بھی نہیں ہے اور نہ ہی روزوں سے ضرر کا خوف ہے تو ایسی صورت میں اس کے قول کا کوئی اعتبار نہیں ہو گا۔

س۷۶۶۔ میری والدہ تقریباً ۱۳ سال بیمار رہیں لہذا روزے رکھنے سے محروم رہیں اور مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ اس فریضہ سے ان کی محرومیت کی وجہ یہ تھی کہ دن میں ان کے لئے دوا کا استعمال ضروری تھا ، اب برائے مہر بانی یہ فرمائیں کہ کیا ان پر روزوں کی قضا واجب ہے؟

ج۔ اگر وہ مرض کی وجہ سے روزے رکھنے پر قادر نہیں تھیں تو پھر قضا نہیں ہے۔

س۷۶۷۔ میں نے آغاز بلوغ سے بارہ سال کی مدت تک اپنی جسمانی کمزوریوں کی وجہ سے روزے نہیں رکھے ، اس وقت میرا فریضہ کیا ہے؟

ج۔ بلوغ کے بعد جتنے روزے ترک ہوئے ہیں ان کی قضا واجب ہے اور اگر عمداً و اختیارات اور کسی شرعی عذر کے بغیر ترک کئے ہیں تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔

س۷۶۸۔ آنکھوں کے ڈاکٹر نے مجھے روزے رکھنے سے منع کیا اور کھا کہ تمہاری آنکھ میں جو مرض ہے ، اس کی وجہ سے تمہارے لئے روزہ رکھنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں ہے لیکن میرا دل نہیں مانا اور میں نے روزے شروع کر دئیے جس کی وجہ سے مجھے مشکلیں پیش آئیں۔ کسی دن تو افطار تک مجھے کسی تکلیف کا احساس نہیں ہوتا تھا۔ اور کسی دن عصر کے وقت تکلیف شروع ہو جاتی تھی اور میں اس شک و تردید کی حالت میں کہ روزہ توڑ دوں یا رکھوں ، روزہ پورا کرتا تھا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا مجھ پر روزہ رکھنا واجب ہے؟ اور جن ایام میں روزہ رکھتا تھا لیکن نہیں جانتا تھا کہ مغرب تک روزہ رکھ پاؤں گا کیا ان میں مجھے روزے کی حالت میں باقی رہنا چاہئیے ؟ اور یہ کہ میری نیت کیا ہونی چاہئیے؟

ج۔ اگر متدین اور امین ڈاکٹر کے کہنے پر آپ کو اطمینان حاصل ہو گیا کہ روزہ آپ کے لئے باعث ضرر ہے یا روزے سے آپ کی آنکھوں کو خطرہ ہے تو ایسی صورت میں روزہ واجب نہیں ہے۔ بلکہ روزہ رکھنا جائز ہی نہیں ہے اور ضرر کے خوف کے ساتھ روزہ کی نیت کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔ اور اگر خوف ضرر نہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن آپ کا روزہ اسی وقت صحیح ہو گا جب واقعی ضرر نہ پایا جاتا ہو۔

س۷۶۹۔ میری آنکھوں کی بینائی بہت کمزور ہے۔ اور میں بڑے نمبر والی عینک استعمال کرتا ہوں میرے ڈاکٹر کا کھنا ہے کہ اگر آنکھوں کی تقویت کا خیال نہ کیا تو بینائی مزید کم ہو جائے گی۔ ایسی صورت میں اگر ماہ رمضان کے روزے نہ رکھ سکوں تو میرا فریضہ کیا ہو گا؟

ج۔ اگر روزہ آنکھوں کے لئے مضر ہے تو واجب نہیں ہے بلکہ روزہ نہ رکھنا آپ پر واجب ہے اور اگر یہ عذر اگلے رمضان المبارک تک باقی رہے تو ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام فقیر کو دیا جائے گا۔

س۷۷۰۔ میری والدہ ایک شدید مرض میں مبتلا ہیں اور والد صاحب بھی بہت کمزور ہیں لیکن اس کے باوجود روزے رکھتے ہیں۔ اکثر اوقات معلوم ہوتا ہے کہ روزہ ان کے مرض میں اضافہ کا باعث ہو رہا ہے۔ میں بار بار سمجھتا رہا ہوں کہ بیماری میں روزہ ساقط ہے لیکن والدین مطمئن نہیں ہوتے۔ ایسی صورت میں آپ میری راہنمائی فرمائیں ؟

ج۔اگر یہ علم ہو کہ روزہ نقصان دہ ہے اس کے باوجود روزہ رکھا جائے تو حرام ہے لیکن روزہ کس وقت باعث مرض ہو گا، کب مرض میں اضافہ کا سبب بنے گا اور کب رکھنے کی طاقت و قوت نہیں ہے۔ ان سارے امور کی تعیین و تشخیص خود روزہ دار پر منحصر ہے۔

س۷۷۱۔ گزشتہ سال میں نے اپنے گردوں کا آپریشن اس کے مہر ڈاکٹر سے کرایا اس کی تجویز یہ تھی کہ میں کبھی بھی روزے نہ رکھوں فی الحال میں معمول کے مطابق کھاتا پیتا ہوں اور کسی قسم کا احساس مرض اپنے میں نہیں پاتا اس وقت میرا شرعی فریضہ کیا ہے؟

ج۔ اگر آپ اپنے تئیں روزہ رکھنے میں خوف ضرر نہیں محسوس کرتے اور ترک صوم کے لئے کوئی عذر شرعی بھی نہیں پاتے تو آپ پر رمضان کا روزہ واجب ہے۔

س۷۷۲۔ اگرمسائل شرعیہ سے ناواقف ڈاکٹر روزہ نہ رکھنے کا حکم دیتے ہیں تو کیا ان کی تجویز پر عمل کیا جا سکتا ہے؟

ج۔ اگر مریض کو ڈاکٹر کے قول و تجویز کی بناء پر یا اس کے خبر دینے یا کسی اور معقول ذریعہ سے اطمینان پیدا ہو جائے کہ روزہ اس کے لئے مضر ہے تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے۔

س۷۷۳۔ میرے گردوں میں پتھر ی ہے۔ اس سے چھٹکارے کا واحد راستہ یہ ہے کہ میں مسلسل رقیق چیزیں استعمال کرتا رہوں ڈاکٹروں کا عقیدہ ہے کہ روزہ رکھنا میرے لئے جائز نہیں ہے۔ پس ماہ رمضان کے روزوں کے سلسلہ میں میرا کیا فریضہ ہے؟

ج۔ اگر دن میں پانی یا اس جیسی چیز کے استعمال سے ہی پتھر ی سے چھٹکارا مل سکتا ہے تو ایسی صورت میں آپ پر روزہ واجب نہیں ہے۔

س۷۷۴۔ چونکہ شوگر کے مریض مجبور ہوتے ہیں کہ روزانہ دو ایک مرتبہ انسولین کا انجیکشن کریں۔ ( اس حالت میں ) دیر سے کھانا کہنے یا کہنے میں زیادہ فاصلہ خون میں شکر کی مقدار کم ہونے کی باعث ہوتی ہے اور اس طرح بے ہوشی اور تشنج کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اس لئے بسا اوقات ڈاکٹر ایسے مریض کو دن میں چار بار کھانا کہنے کی تاکید کرتے ہیں۔ ایسے افراد کے روزے کے سلسلے میں آپ کی کیا رائے ہے؟

ج۔ اگر صبح صادق سے غروب آفتاب تک کہنے پینے سے پرہیز ان کے لئے ضرر کا باعث ہو تو ان پر روزہ واجب نہیں بلکہ جائز نہیں ہے۔

وہ امور جن سے امساک واجب ہے

س۷۷۵۔ اگر روزہ دار کے منہ سے خون خارج ہو تو کیا اس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟

ج۔ روزہ باطل تو نہیں ہوتا لیکن خون کو گلے تک نہیں پہنچنا چاہئیے۔

س۷۷۶۔ کیا حالت روزہ میں نسوار لی جا سکتی ہے؟

ج۔ اگر ناک کے راستے حلق تک جانے کا اندیشہ ہو تو روزہ دار کے لئے اس کا لینا جائز نہیں ہے۔

س۷۷۷۔ نسوار جو تمباکو سے بنائی جاتی ہے اور جس کو کچھ دیر زبان کے نیچے رکھنے کے بعد تھوک دیا جاتا ہے۔ کیا اس کا استعمال روزہ کو باطل کر دیتا ہے؟

ج۔ اگر لعاب دہن سے مخلوط ہو کر حلق سے نیچے اتر جائے تو روزہ باطل ہے۔

س۷۷۸۔ جو افراد تنفس کے شدید مریض ہیں ان کے لئے ایک طبی اسپرے ہے۔ جسے دہن میں چھڑکا جاتا ہے ، حلق کے ذریعہ دوا مریض کے پھیپھڑوں تک منتقل ہوتی ہے جس سے سانس لینے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ بسا اوقات تو مریض کو دن میں کئی کئی بار اس کی ضرورت محسوس ہوتی ہے بغیر اس کے یا تو وہ روزہ رکھ نہیں سکتا یا اس کے لئے بہت سخت ہو گا۔ کیا مریض کے لئے ان اسپرے کے ساتھ روزہ جائز ہے؟

ج۔ اگر اسپرے کے ذریعہ جس مادہ کو پھیپھڑوں تک پہنچایا ہے ، صرف ہوا ہے تو اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا لیکن اگر اس میں دوا ملی ہوئی ہے خواہ غبار و سفوف ہی کی شکل میں کیوں نہ ہو اور اگر وہ حلق میں داخل ہو جائے تو ایسی صورت میں روزہ کا صحیح ہونا مشکل ہے۔ اس سے اجتناب واجب ہے۔ لیکن اگر اس کے بغیر روزہ رکھنا مشقت و زحمت کا باعث ہو تو پھر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

س۷۷۹۔ بسا اوقات میرے لعاب دہن میں مسوڑھوں کا خون مل جاتا ہے لہذا جو لعاب میرے پیٹ میں جتھے اس کے بارے میں مجھے نہیں معلوم کہ اس میں خون بھی ملا ہے یا نہیں۔ اس حالت میں میرے روزوں کا کیا حکم ہے۔ اور یہ مشکل کیسے حل ہوسکتی ہے؟

ج۔ مسوڑھوں کا خون اگر لعاب دہن سے مل کر مستھلک و نابود ہو جائے تو پاک ہے اس کے نگلنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ اور اگر شک ہو کہ لعاب خون آلود ہوا ہے یا نہیں تو اسے نگلا جا سکتا ہے اور اس سے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

س۷۸۰۔ میں نے رمضان کے ایام میں ایک دن اپنے دانتوں کو برش نہیں کیا۔ دانتوں میں پھنسی ہوئی غذا میں نے  جان بوجھ کر نہیں نگلی وہ خود بخود اندر چلی گئی کیا مجھے اس روزہ کی قضا کرنی پڑے گی؟

ج۔ اگر آپ کو یہ علم نہیں تھا کہ غذا دانتوں میں پھنسی رہ گئی ہے یا یہ یقین نہیں تھا کہ غذا اندر چلی جائے گی۔ اگر توجہ و اختیار کے بغیر وہ اندر چلی جائے تو آپ کا روزہ صحیح ہے۔

س۷۸۱۔ اگر روزہ دار کے مسوڑھے سے کافی مقدار میں خون خارج ہو تو کیا اس کا روزہ باطل ہو جائے گا اور کیا وہ کسی برتن سے اپنے سر پر پانی ڈال سکتا ہے ؟

ج۔ جب تک خون نگلا نہ جائے روزہ باطل نہیں ہوتا، اسی طرح برتن وغیرہ سے سر پر پانی ڈالنے سے بھی اس کے روزہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

س۷۸۲۔ بعض نسوانی امراض کے علاج کے لئے کچھ اینما جیسی خاص دوائیں ہیں جن کو شرم گاہ سے داخل کرتے ہیں ، کیا اس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟

ج۔ ان دواؤں کے استعمال سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔

س۷۸۳۔ روزے کی حالت میں درد کو روکنے کے لئے دانتوں کے ڈاکٹر جو انجکشن لگاتے ہیں اور اسی طرح دوسرے انجیکشن جو مریض روزہ داروں کو لگائے جاتے ہیں ، ان کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر انجیکشن قوت کے لئے نہیں ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے اور اگر قوت کا ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ کی حالت میں اس سے پرہیز کیا جائے۔

س۷۸۴۔ آج کل رگوں کے ذریعہ طاقت کی دوائیں جسم میں منتقل کی جاتی ہیں ، کیا یہ روزہ کو باطل کر دیتی ہیں ؟

ج۔ روز کی حالت میں رگوں کے ذریعہ دواؤں کا اندر تک منتقل کیا جانا محل اشکال ہے۔ لہذا اس سے اجتناب کی احتیاط کو ترک نہ کیا جائے۔

س۷۸۵۔ کیا بلڈ پریشر کے مریض روزہ کی حالت میں ٹیبلیٹ کا استعمال کرسکتے ہیں ؟

ج۔ اگر ٹیبلیٹ کا استعمال ضروری ہے تو کھائی جا سکتی ہے لیکن روزہ باطل ہو جائے گا۔

س۷۸۶۔ عرف عام میں علاج کے لئے ٹیبلیٹ کے استعمال پر کھانا پینا نہیں کھا جاتا ، کیا اس بنیاد پر حالت صوم میں ٹیبلیٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے؟

ج۔ اگر شیاف یعنی شرمگاہ کے ذریعہ ٹیبلیٹ چڑھائی جائے تو روزہ صحیح رہے گا لیکن نگلنے کی صورت میں روزہ باطل ہو جائے گا۔

س۷۸۷۔ ماہ رمضان میں میری زوجہ نے مجھے جماع پر مجبور کیا ، اب ہمارے لئے شرعی حکم کیا ہے؟

ج۔ آپ دونوں پر عمداً روزہ توڑنے کا حکم عائد ہوتا ہے لہذا آپ پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔

س۷۸۸۔ کیا روزہ کی حالت میں اپنی زوجہ سے خوش فعلی کی جا سکتی ہے؟

ج۔ اگر منی خارج ہونے کا سبب نہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے ورنہ جائز نہیں ہے۔

                   حالت جنابت پر باقی رہنا

س۷۸۹۔ اگر کوئی شخص بعض زحمتوں کی وجہ سے صبح کی اذان تک غسل جنابت نہ کرسکے تو کیا اس کا روزہ صحیح رہے گا؟

ج۔ رمضان کے علاوہ کسی اور روزے یا اس کی قضا میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن رمضان کے روزے یا اس کی قضا کے لئے اگر صبح کی اذان تک کسی عذر کی وجہ سے غسل جنابت نہ کرسکے تو اذان سے قبل تیمم واجب ہے، اور اگر تیمم بھی نہیں کیا تو روزہ صحیح نہیں ہے۔

س۷۹۰۔ اگو کوئی شخص نہ جانتا ہو کہ جنابت سے پاک ہونا روزے کے صحیح ہونے کے لئے شرط ہے اور اسی حالت میں چند روزے بھی رکھ ڈالے تو کیا صرف ان کی قضا واجب ہے یا کفارہ بھی ؟

ج۔ اگر جنابت کی طرف متوجہ تھا لیکن خود پر غسل یا تیمم کے واجب ہونے کو نہیں جانتا تھا تو بنا بر احتیاط قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔ مگر یہ کہ اس کی جہالت کا سبب اس کی اپنی کوتاہی ہی رہی ہو تو اس صورت میں ظہراً کفارہ واجب نہیں ہے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ کفارہ بھی ادا کرے۔

س۷۹۱۔ اگر مجنب قضا یا مستحبی روزہ رکھنا چاہتا ہو تو کیا اس کے لئے طلوع آفتاب کے بعد غسل جنابت جائز ہے؟

ج۔ اگر عمداً غسل جنابت نہیں کیا اور صبح ہو گئی تو رمضان کا روزہ اور اس کی قضا صحیح نہیں ہے۔ لیکن ان دونوں کے علاوہ اگر کوئی روزہ نہ ، خاص کر مستحبی روزہ تو اقویٰ یہ ہے کہ وہ صحیح ہے۔

س۷۹۲۔ ایک مرد مومن نے مجھ سے بتایا کھ، اس نے رمضان سے دس روز پہلے شادی کی تھی اوراس نے یہ سنا تھا کہ ماہ رمضان میں اذان صبح کے بعد مجنب ہونے والا اگر قبل از اذان ظہر غسل کر لے تو اس کا روزہ صحیح رہے گا۔ اس کا خیال تھا کہ یقینی طور پر حکم یہی ہے۔ لہذا اس خیال کے تحت وہ بعد از اذان صبح اپنی زوجہ سے جماع کرتا تھا بعد میں اس پر واضح ہوا کہ وہ مسئلہ غلط تھا۔ اب اس کی ذمہ داری کیا ہے؟

ج۔ اذان صبح کے بعد عمداً مجنب ہونے والے کا حکم وہی ہے جو عمداً افطار کرنے والے کا ہے۔ اس پر قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں۔

س۷۹۳۔ ایک مرد مومن ماہ رمضان میں ایک صاحب کے یہاں مہمان ہوئے آدھی رات کو محتلم ہو گئے۔ ان کے پاس مہمان ہونے کی وجہ سے زائد لباس نہیں تھا لہذا روزے سے بچنے کے لئے سفر کا ارادہ کر لیا اور اذان صبح کے بعد کچھ کھائے پئے بغیر سفر پر نکل پڑے اب سوال یہ ہے کہ قصد سفر اس شخص کو کفارہ سے بچا سکتا ہے یا نہیں ؟

ج۔ جب اس کو معلوم تھا کہ مجنب ہے اور اذان صبح سے قبل غسل یا تیمم نہیں کیا تو پھر نہ رات میں قصد سفر کفارہ سے بچا سکتا ہے اور نہ ہی دن میں سفر کرنے سے کفارہ ساقط ہوسکتا ہے۔

س۷۹۴۔ جس شخص کے پاس پانی نہ ہو یا تنگی وقت کے علاوہ کوئی اور عذر ہو جس کی وجہ سے غسل جنابت نہ کرسکتا ہو تو کیا ماہ مبارک کی راتوں میں عمداً اپنے کو مجنب کرسکتا ہے؟

ج۔اگر فریضہ تیمم ہو اور تیمم کے لئے وقت بھی کافی ہو تو اپنے کو مجنب کرنا جائز ہے۔

س۷۹۵۔ ایک شخص رمضان کی راتوں میں اذان صبح سے پہلے بیدار ہوا مگر وہ متوجہ نہیں ہوا کہ محتلم ہے لہذا پھر سوگیا۔ اذان کے درمیان آنکھ کھلی تو اپنے آپ کو محتلم پایا اور یہ بھی یقین ہے کہ اذان سے قبل محتلم ہوا ہے تو ایسی صورت میں روزہ کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر اذان سے قبل اپنے احتلام کی طرف متوجہ نہیں تھا تو اس کا روزہ صحیح ہے۔

س۷۹۶۔ اذان صبح کے بعد بیدار ہونے والا اگر اپنے کو محتلم پائے اور دوبارہ طلوع آفتاب تک نماز صبح پڑھے بغیر سوجائے اور اذان ظہر کے بعد غسل کر کے ظہر ین بجا لائے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اس کا روزہ صحیح ہے اور ظہر تک غسل جنابت کی تاخیر اس کے لئے مضر نہیں ہے۔

س۷۹۷۔ اگر مکلف ماہ مبارک رمضان میں اذان صبح سے پہلے بیدار ہو اور شک کرے کہ کہیں محتلم تو نہیں ہے لیکن اپنے شک کو اہمیت نہ دیتے ہوئے دوبارہ سوجائے اذان صبح کے بعد جب اٹھے تو اپنے کو محتلم پائے اور اس کو یقین بھی ہو کہ اذان سے پہلے محتلم ہوا ہے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر پہلی مرتبہ اٹھنے کے بعد احتلام کی کوئی علامت نہ دیکھے صرف احتلام کا شک ہی ہو اور اپنی حالت کی تفتیش کے بغیر سوجائے اور اذان کے بعد اٹھے تو ایسی صورت میں روزہ صحیح ہے خواہ بعد میں یہ ثابت کیوں نہ ہو جائے کہ اذان سے قبل محتلم ہوا تھا۔

س۷۹۸۔ اگر ماہ مبارک میں کسی نے نجس پانی سے غسل کیا اور ایک ہفتہ بعد اس کو پانی کی نجاست کا علم ہوا تو اس مدت میں اس کی نماز و روزوں کا کیا حکم ہے؟۔

ج۔ نماز تو باطل ہے اس کی قضا کرے گا لیکن روزہ صحیح ہے۔

س۷۹۹۔ ایک شخص جب پیشاب کرتا ہے تو گھنٹہ بھر یا اس سے زیادہ دیر تک پیشاب کے قطرے ٹپکتے رہتے ہیں۔ اسی طرح جب رمضان کی بعض راتوں میں ایک گھنٹہ اذان سے قبل مجنب ہوتا ہے تو احتمال یہ رہتا ہے کہ پیشاب کے ساتھ منی بھی خارج ہو رہی ہے۔ ایسے میں طہر ت کے ساتھ روزہ شروع کرنے کے لئے اس کی کیا ذمہ داری ہے؟

ج۔ اگر اذان صبح سے قبل تیمم کر لے تو روزہ صحیح ہے چاہے غسل کے بعد بلا اختیار منی خارج کیوں نہ ہو۔

س۸۰۰۔ اگر کوئی شخص اذان صبح سے قبل یا اس کے بعد سوجائے اور جب بعد اذان بیدار ہو تو اپنے کو محتلم پائے، یہ شخص کب تک غسل میں تاخیر کرسکتا ہے ؟

ج۔ مفروضہ سوال کی روشنی میں جنابت اس دن کے روزہ کے لئے مضر نہیں ہے لیکن نماز کے لئے غسل واجب ہے لہذا وقت نماز میں تاخیر کرسکتا ہے۔

س۸۰۱۔ اگر رمضان یا کسی اور روزے کے لئے غسل جنابت بھول جائے اور دن میں کسی وقت یاد آئے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے

ج۔ اگر ماہ مبارک کے روزوں کے لئے اذان صبح سے پہلے غسل جنابت بھول جائے اور جنابت کی حالت میں صبح کر دے تو اس کا روزہ باطل ہے۔ اور احتیاط واجب یہ ہے کہ رمضان کے قضا روزے کے لئے بھی یہی حکم ہے۔ لیکن دوسرے روزے غسل جنابت کی فراموشی سے باطل نہیں ہوتے۔

                   استمناء کے احکام

س۸۰۲۔ تقریباً سات سال قبل میں نے اپنے رمضان مبارک کے کچھ روزوں کو استمناء سے باطل کیا مجھے ان دنوں کی تعداد یاد نہیں ہے کہ میں نے ماہ مبارک کے تین مہینوں میں کتنے روزے توڑے ہیں لیکن میرا خیال ہے کہ ۲۵، ۳۰ دن سے کم بہر حال نہیں ہے، اب میرا شرعی فریضہ کیا ہے براہ کرم کفارہ کی قیمت بھی معین فرمائیں ؟

ج۔ استمناء ایک فعل حرام ہے۔ اس عمل سے روزہ باطل کرنے پر دو کفارے واجب ہیں۔ یعنی ساٹھ روزے رکھنا اور ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔ کھانا کھلانے کے بجائے یہ ممکن ہے کہ آپ ساٹھ آدمیوں کو علیحدہ علیحدہ ایک مد طعام دے دیں۔ لیکن نقد رقم کو کفارہ میں شمار نہیں کیا جائے گا البتہ نقد پیسہ اگر فقیر کو دیا جائے کہ وہ آپ کا نائب بن کر طعام خریدے اور بعد میں اس کو کفارہ میں قبول کرے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ چونکہ طعام کفارہ کی قیمت کی تعیین چاول ، گیہوں یا دوسرے کھانوں کی جنس کے تابع ہے جسے آپ کفارہ کے طور پر دینا چاہتے ہیں۔ لہذا قیمت بھی اسی اعتبار سے کم و زیادہ ہو گی۔

رہ گیا باطل روزوں کی تعداد کا تعین، جن کو آپ نے استمناء کے ذریعہ باطل کیا ہے تو ان کی قضا اور کفارہ دینے میں آپ کے لئے ان کی یقینی مقدار پر اکتفاء کرنا جائز ہے۔

س۸۰۳۔ اگر مکلف جانتا ہو کہ استمناء سے روزہ باطل ہو جاتا ہے اس کے باوجود وہ  جان بوجھ کر اس کا مرتکب ہو جائے تو کیا اس پر دوہر ا کفارہ واجب ہے؟ اور اگر اسے علم نہ ہو کہ استمناء سے روزہ باطل ہوتا ہے تو اس وقت اس کا حکم کیا ہے؟

ج۔ دونوں صورتوں میں اگر استمناء عمداً کیا ہے تو ا س پر دوہر ے کفارے واجب ہیں۔

س۸۰۴۔ میں رمضان المبارک میں ایک نامحرم عورت سے فون پر بات کر رہا تھا گفتگو کے دوران جو تصورات پیدا ہوئے اس سے بے اختیار منی خارج ہو گئی جبکہ خروج منی کا کوئی سبب نہیں تھا اور نہ ہی گفتگو لذت و شہوت کی نیت سے کی گئی تھی۔ برائے مہر بانی یہ فرمائیے کہ میرا روزہ باطل ہے یا نہیں ؟ اور اگر باطل ہے تو مجھ پر کفارہ بھی واجب ہے یا نہیں ؟

ج۔ اگر اس سے قبل عورتوں سے بات کرتے وقت منی خارج نہیں ہوتی تھی اور جس گفتگو میں منی خارج ہوئی وہ بھی لذت و شہوت کی نیت سے نہ رہی ہو اس کے باوجود غیر اختیاری طور پر منی نکل جائے تو اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا اور آپ پر قضا و کفارہ بھی واجب نہیں ہے۔

س۸۰۵۔ ایک شخص برسوں سے ماہ مبارک رمضان اور اس کے علاوہ استمناء کا مرتکب ہوتا رہا اس کے نماز روزہ کا کیا حکم ہے؟

ج۔ استمناء مطلقاً حرام ہے اور اگر منی خارج ہو جائے تو غسل جنابت واجب ہے اور اگر روزہ کی حالت میں استمناء کیا جائے تو وہ حرام چیز سے روزہ توڑنے کے حکم میں ہے۔ اب اگر غسل جنابت یا تیمم کے بغیر نمازیں پڑھیں یا روزے رکھے ہوں تو دونوں باطل ہیں اور دونوں کی قضا واجب ہے۔

س۸۰۶۔ کیا شوہر کے لئے بیوی کے ہاتھوں استمناء کرانا جائز ہے اور کیا اس سلسلہ میں جماع اور غیر جماع کے احکام میں کوئی فرق ہے؟

ج۔ شوہر کا زوجہ سے خوش فعلی کرنا اور اپنے بدن کو اس کے بدن سے مس کرنا یہاں تک کہ منی نکل آئے اور یوں ہی زوجہ کا شوہر کے آلہ تناسل سے کھیلنا یہاں تک کہ منی خارج ہو جائے ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس کو حرام استمناء نہیں کہتے۔

س۸۰۷۔ اگر کسی غیر شادی شدہ کو اپنی منی کی جانچ کرانا ہو اور منی کا اخراج بغیر استمناء کے ممکن نہ ہو تو کیا استمناء کرسکتا ہے؟

ج۔ اگر علاج اسی پر موقوف ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۰۸۔ بعض طبی مراکز استمناء کے ذریعہ مرد سے منی لینا چاہتے ہیں تاکہ جانچ کرسکیں کہ یہ شخص جماع پر قادر ہے یا نہیں۔ کیا یہ استمناء جائز ہے؟

ج۔ اس کے لئے استمناء شرعاً جائز نہیں ہے خواہ قوت تولید کی تحقیق کی خاطر ہی کیوں نہ ہو لیکن اگر شادی کے بعد اولاد نہ ہو رہی ہو اور اس کی تحقیق استمناء پر منحصر ہو تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۰۹۔ کیا پاخانے کے مقام میں انگلی سے شہوانی غدود کو حرکت میں لا کر منی خارج کرنا جائز ہے جبکہ ایسی حرکت میں نہ بدن میں سستی پیدا ہوتی ہے اور نہ منی اچھل کر نکلتی ہے؟

ج۔ یہ فعل بذاتہٖٖ جائز نہیں ہے کیونکہ یہ حرام استمناء کے زمرے میں آتا ہے۔

س۸۱۰۔ جس شخص کی زوجہ دور ہو ، کیا وہ اپنی شہوت کو بھڑکانے کے لئے اس کا تصور کرسکتا ہے؟

ج۔ اگر شہوانی تصورات اخراج منی کی خاطر ہوں یا تصور کرنے والا جانتا ہو کہ ان شہوانی تصورات سے منی خارج ہو جائے گی تو حرام ہے۔

س۸۱۱۔ ایک شخص نے ابتداء بلوغ سے روزے رکھے لیکن روزوں کے درمیان استمناء کے ذریعہ اپنے کو مجنب کرتا رہا چونکہ وہ نہیں جانتا تھا کہ روزہ کے لئے غسل جنابت ضروری ہے۔ لہذا حالت جنابت کرتا رہا چونکہ وہ نہیں جانتا تھا کہ روزہ کے لئے غسل جنابت ضروری ہے۔ لہذا حالت جنابت میں روزے بھی رکھے آیا اس شخص پر صرف قضا ہے یا کفارہ بھی ؟

ج۔ سوال کی روشنی میں قضا و کفارہ دونوں واجب ہوں گے۔

س۸۱۲۔ ایک روزہ دار نے شہوت ابھر نے والے منظر کو دیکھا جس کے بعد مجنب ہو گیا۔ کیا اس کا روزہ باطل ہے ؟

ج۔ اگر اس ارادہ سے دیکھے کہ منی خارج ہو جائے یا وہ اپنے بارے میں جانتا ہو کہ دیکھنے سے مجنب ہو جائے گا یا اس کی عادت یہ ہو کہ ایسا منظر دیکھنے سے مجنب ہو جاتا ہو اور عمداً دیکھے اور مجنب ہو جائے تو وہ عمداً مجنب ہونے والے کے حکم میں ہے۔

                   احکام افطار

س۸۱۳۔ آیا سرکاری اور عوامی اجتماعات وغیرہ میں روزہ افطار کے لئے اہل سنت کی پیروی جائز ہے اور اگر مکلف یہ دیکھے کہ ان کی پیروی نہ تقیہ کے مصادیق میں سے ہے اور نہ کسی اور وجہ سے ضروری ہے تو اس کی ذمہ داری کیا ہے؟

ج۔ افطار میں غیروں کے وقت کا اتباع جائز نہیں ہے۔ جب تک شرعی طور پر دلیل سے یا ذاتی وجدان سے رات کے داخل ہونے اور دن کے خاتمہ کا یقین نہ ہو جائے اختیاری طور سے افطار کرنا جائز نہیں ہے۔

س۸۱۴۔ میں روزے سے تھا میری والدہ نے مجھے کہنے یا پینے پر مجبور کر دیا تو کیا اس سے میرا روزہ باطل ہو گیا؟

ج۔ کہنے پینے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے خواہ کسی کے شدید اصرار پر ہویا کسی کے دعوت پر۔

س۸۱۵۔ اگر کوئی زبردستی کسی روزہ دار کے منہ میں کوئی چیز ڈال دے یا اس کے سر کو پانی میں ڈبو دے یا مجبور کرے کہ اگر روزہ نہیں توڑا تو تمہاری جان و مال کو خطرہ ہے، تو اگر وہ خطرہ ٹالنے کے لئے کچھ کھا لے تو کیا اس کا روزہ باطل ہو جائے گا؟

ج۔ روزہ دار کے اختیار کے بغیر زبردستی اس کے منہ میں کوئی چیز ڈالنے یا پانی میں اس کا سر ڈبونے سے روزہ باطل نہیں ہوتا لیکن اگر کسی کے مجبور کر دینے پر خود کچھ کھا لے تو روزہ باطل ہو جاتا ہے۔

س۸۱۶۔ اگر روزہ دار کو معلوم نہ ہو کہ زوال سے پہلے حد ترخص تک نہ پہنچا تو افطار کرنا جائز نہیں ہے اور وہ اپنے کو مسافر تصور کرتے ہوئے حد ترخص سے پہلے ہی کچھ کھا پی لے تواس شخص کا کیا حکم ہے کیا اس پر قضا واجب ہے یا اس کا حکم کچھ اور ہے؟

ج۔ اس کا حکم وہی ہے جو عمداً افطار کرنے والے کا ہے۔

س۸۱۷۔ زکام میں مبتلا ہونے کی وجہ سے میرے حلق میں تھوڑا بلغم جمع ہو گیا ، جسے میں تھوکنے کے بجائے نگل گیا تو میرا روزہ صحیح ہے یا نہیں ؟

نیز میں ماہ رمضان کے کچھ دنوں اپنے عزیز کے گھر رہا اور شرم و حیاء کی وجہ سے غسل جنابت کے بدلے تیمم کرتا رہا اور ظہر تک غسل نہیں کرسکا۔ چند روز تک یہی سلسلہ چلتا رہا۔ اب سوال یہ ہے کہ ان دنوں کے روزے صحیح ہیں یا نہیں اور صحیح نہ ہونے کی صورت میں کیا قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ آپ نے جو بلغم اور ناک کی رطوبت نگلی ہے اس سے آپ کے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ جب بلغم دہن کی فضا تک آ جائے اور آپ اسے نگل لیں تو اس روزے کی قضا کی جائے گی۔

اب رہا روزے کے دن طلوع فجر سے پہلے آپ کا غسل جنابت نہ کرنا، اور اس کے بدلے تیمم کرنا۔ اگر یہ عذر شرعی کی وجہ سے تھا یا آپ نے آخر وقت کی تنگی کی وجہ سے تیمم کیا تھا تو اس تیمم کے ساتھ آپ کا روزہ صحیح تھا اور اگر ایسا نہیں تھا تو ان دنوں میں آپ کے روزے باطل ہیں۔

س۸۱۸۔ میں لوہے کی کان میں ملازمت کرتا ہوں اور مجھے اپنی ملازمت کے پیش نظر ہر روز اس میں اترنا پڑتا ہے اور مشینوں سے کام کرتے وقت غبار منہ میں جاتا ہے اور پورے سال یہی سلسلہ جاری رہتا ہے۔ میری ذمہ داری کیا ہے ؟ میرا روزہ اس حالت میں صحیح ہے یا نہیں ؟

ج۔ گرد و غبار کا روزے کی حالت میں نگلنا، روزہ کو باطل کر دیتا ہے۔ اس سے پرہیز واجب ہے۔ لیکن صرف گرد و غبار کے ناک اور منہ میں جانے سے روزہ باطل نہیں ہوتا جب تک اسے نگلا نہ جائے۔

س۸۱۹۔ اگر روزہ دار ایسا انجیکشن لگوائے جس میں غذائیت اور وٹامن ہوں تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر اسے رگ میں انجیکشن لگوانا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ روزہ دار اس سے پرہیز کرے اور اگر ایسا کر لیا ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ اس روزے کی قضا کرے۔

س۸۲۰۔ ایک شخص نے رمضان کے روزے رکھے اور روزوں کے درمیان ایسے کام انجام دئیے جن کے بارے میں یہ اعتقاد رکھتا تھا کہ یہ روزوں کے لئے مضر ہیں۔لیکن رمضان کے بعد ثابت ہوا کہ وہ مضر نہیں تھے۔ اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر روزہ توڑنے کا ارادہ نہیں کیا اور نہ روزے توڑنے والی چیز کا استعمال کیا تو روزہ صحیح ہے۔

                   احکام کفارہ

س۸۲۱۔ کیا فقیر کو ایک مد ( ۷۵۰ گرام) طعام کی قیمت دے دینا کہ وہ اپنے لئے کہنے کا انتظام کر لے کافی ہے؟

اگر اطمینان ہو کہ فقیر وکالتاً اس کی طرف سے کہنے کو خرید کر پھر خود اس کو کفارہ کے عنوان سے قبول کر لے گا تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۲۲۔ اگر کوئی شخص چند مسکینوں کو کھانا کھلانے پر وکیل ہو تو کیا وہ مال کفارہ میں سے پکانے کی مزدوری اور اپنی اجرت لے سکتا ہے ؟

ج۔ کام اور پکانے کی اجرت کا مطالبہ کرنا اس کے لئے جائز ہے لیکن یہ جائز نہیں ہے کہ مال کفارہ سے اس کا حساب کرے۔

س۸۲۳۔ ایک خاتون حاملگی یا زمانہ ولادت کے قریب ہونے کی وجہ سے روزہ رکھنے پر قادر نہیں تھیں اور یہ مسئلہ جانتی تھیں کہ ولادت کے بعد آنے والے رمضان سے پہلے قضا کرنی ہو گی لیکن اس نے چند برسوں تک  جان بوجھ کر یا غفلت کی وجہ سے قضا نہیں کی کیا اس پر صرف اسی سال کا کفارہ واجب ہے یا جتنے سال اس نے روزے رکھنے میں تاخیر کی ان سب کا کفارہ دینا واجب ہے؟ اس کی بھی وضاحت فرما دیں کہ عمدی اور غیر عمدی میں کیا فرق ہے؟

ج۔ تاخیر چاہے جتنے سال کی ہو اس کا فدیہ صرف ایک مرتبہ واجب ہے۔ فدیہ سے مراد ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام ہے۔ اور یہ بھی اس وقت ہے جب قضا کی ادائیگی سستی کی وجہ سے اور عذر شرعی کے بغیر ہو۔ لیکن اگر تاخیر ایسے عذر کی وجہ سے ہو جو روزہ کے صحیح ہونے میں مانع ہو تو فدیہ بھی نہیں ہے۔

س۸۲۴۔ ایک خاتون بیماری کی وجہ سے رمضان کا روزہ نہیں رکھ سکیں اور آنے والے رمضان تک ادا کرنے پر قادر بھی نہیں تھیں ایسی حالت میں خود مریضہ پر کفارہ واجب ہے یا ان کے شوہر پر؟

ج۔ مفروضہ سوال کی روشنی میں ہر دن کے بدلے ایک مد طعام خود مریضہ پر واجب ہے۔ اس کے شوہر پر نہیں۔

س۸۲۵۔ ایک شخص کے ذمہ رمضان کے دس روزے قضا تھے اس نے شعبان کی بیسویں سے اس قضا کو ادا کرنا شروع کیا اب یہ شخص کیا زوال سے قبل یا زوال کے بعد عمداً افطار کرسکتا ہے؟ اور اگر وہ زوال سے پہلے یا اس کے بعد افطار کر لے تو کفارہ کی مقدار کیا ہو گی؟

ج۔ مذکورہ سوال کی روشنی میں اس کے لئے عمداً افطار کرنا جائز نہیں ہے۔ اور اگر زوال سے پہلے عمداً افطار کرے تو اس پر کفارہ نہیں ہے۔ لیکن زوال کے بعد افطار کرنے پر کفارہ میں دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہو گا اور اگر اس پر قادر نہیں ہے تو اس پر تین روزے واجب ہوں گے۔

س۸۲۶۔ ایک عورت دو سال میں دو مرتبہ حاملہ ہوئی جس کی وجہ سے روزہ نہیں رکھ سکی اب وہ روزہ رکھنے پر قادر ہے۔ اس کے روزوں کا کیا حکم ہے؟ کیا اس پر کفارہ جمع واجب ہے یا صرف قضا واجب ہے اور اس نے جو تاخیر کی ہے اس کا حکم کیا ہے؟

ج۔ اگر عذر شرعی کی وجہ سے روزے ترک ہوئے ہیں تو اس پر صرف قضا واجب ہے۔ اور اگر افطار کی وجہ یہ تھی کہ روزے سے حمل یا بچے کو ضرر پہنچنے کا ڈر تھا تو ایسی صورت میں قضا کے ساتھ ہر روزے کے بدلے ایک مد طعام بھی فقیر کو دینا ہو گا۔

س۸۲۷۔ کیا روزوں کے کفارے میں قضا اور کفارہ کے درمیان ترتیب واجب ہے ؟

ج۔ واجب نہیں ہے۔

                   احکام قضا

س۸۲۸۔ میں نے دینی امور کی انجام دہی کے لئے ماہ مبارک میں ۱۸ دن سفر میں گذارے تو میری تکلیف شرعی کیا ہے اور کیا مجھ پر قضا واجب ہے؟

ج۔ سفر کی وجہ سے ماہ رمضان کے جو روزے چھوٹے ہیں ان کی قضا واجب ہے۔

س۸۲۹۔ اگر اجرت پر روزے رکھنے والا زوال کے بعد افطار کرے تو اس پر کفارہ واجب ہے یا نہیں ؟

ج۔ کفارہ واجب نہیں۔

س۸۳۰۔ جن افراد نے مذہبی امور کی انجام دہی کی وجہ سے رمضان میں سفر کیا اور روزے نہیں رکھے اب جبکہ کئی برس گذرنے کے بعد انہوں نے روزہ رکھنے کا ارادہ کیا ہے تو کیا قضا کے ساتھ ساتھ ان پر کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ اگر دوسرے رمضان تک عذر شرعی باقی رہنے کی وجہ سے قضا روزے نہ رکھ پائے ہوں تو ان کے لئے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا ہی کافی ہے۔ ہر روزے کے لئے ایک مد طعام دینا واجب نہیں ہے، اگرچہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ روزے بھی رکھیں اور طعام فدیہ بھی دیں ، لیکن تاخیر قضا کی وجہ اگر سستی ہو تو ایسی صورت میں ان پر قضا و فدیہ دونوں واجب ہیں۔

س۸۳۱۔ ایک شخص نے جہالت کی وجہ سے دس سال نہ نماز پڑھی اور نہ روزے رکھے اب اس نے توبہ کی ہے اللہ کی طرف رجوع کیا ہے اور ان روزوں اور نمازوں کی قضا کا ارادہ کر لیا ہے لیکن فی الوقت وہ تمام روزوں کی قضا پر قدرت نہیں رکھتا اور نہ کفارہ کے لئے مال رکھتا ہے تو کیا ایسی صورت میں صرف استغفار پر اکتفاء کرسکتا ہے؟

ج۔ چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا بہر حال معاف نہیں ہے لیکن کفارے میں اگر دو ماہ کے روزے اور ساٹھ مسکین کے کھانا کھلانے پر قادر نہیں ہے تو بقدر امکان فقیروں کو صدقہ دے۔ اور احتیاط یہ ہے کہ استغفار بھی کرے اور اگر کسی بھی صورت میں فقراء کو کھانا دینے پر قدرت نہیں رکھتا ہے تو صرف کافی ہے کہ استغفار کرے یعنی یہ کہ دل اور زبان سے کہے استغفر اللہ (خداوند تجھ سے مغفرت کرتا ہے )

س۸۳۲۔ اگر آنے والے رمضان تک کسی نے روزوں کی قضا اس وجہ سے ادا نہ کی ہو کہ وہ آنے والے رمضان سے پہلے وجوب قضا سے بے خبر تھا تو اس وقت اس کی شرعی ذمہ داری کیا ہے؟

ج۔ آنے والے رمضان سے پہلے وجوب قضا کا علم نہ ہونے کی صورت میں بھی تاخیر قضا کا فدیہ ادا کرنا ہو گا۔

س۸۳۳۔ وہ شخص کہ جس نے ۱۲۰ دن روزے نہیں رکھے ایسے شخص کی کیا ذمہ داری ہے کیا وہ ہر روز کے عوض ۶۰ روزے رکھے گا ؟اور کیا اس پر کفارہ بھی واجب ہے ؟۔

ج۔ ماہ رمضان کے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا واجب ہے اور اگر عذر شرعی کے بغیر عمداً چھوڑا ہے تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے اور ہر روزے کا کفارہ ساٹھ دن کے روزے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔ یا ساٹھ مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک مد طعام دینا ہے۔

س۸۳۴۔ میں نے تقریباً ایک ماہ اس نیت سے روزے رکھے کہ اگر میرے ذمہ کچھ روزے ہیں تو یہ ان کی قضا ہے ورنہ صرف خدا کی قربت کی نیت سے ہے۔ کیا یہ ایک مہینہ ان قضا روزوں میں حساب ہو گا جو میری گردن پر ہیں ؟

ج۔ اگر آپ کی نیت یہ رہی ہو کہ اس وقت میرے ذمہ واجب و سنت جو روزے ہیں میں ان کو ادا کر رہا ہوں اور اتفاق سے آپ کے ذمہ روزوں کی قضا تھی تو یہ روزے ان میں محسوب ہو جائیں گے۔

س۸۳۵۔ اگر قضا روزوں کی تعداد معلوم نہ ہو اور اس فرض کے ساتھ کہ اس کے ذمہ قضا واجب ہے ، مستحبی روزہ رکھے تو کیا یہ روزہ واجب روزوں میں محسوب ہو گا اور اگر اس نے اس نیت سے روزہ رکھا ہو کہ اس کے ذمہ قضا روزہ نہیں ہے تو کیا حکم ہے؟

ج۔ مستحب کی نیت سے رکھا جانے والا روزہ قضا روزوں میں محسوب نہیں ہو گا۔

س۸۳۶۔ اگر کوئی شخص جاہل مسئلہ ہونے کی بناء پر بھوک و پیاس کے سبب عمداً افطار کرے تو کیا اس پر قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ اگر مسئلہ سے لاعلمی و کوتاہی کی وجہ سے ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ قضا کے ساتھ کفارہ بھی ادا کرے۔

س۸۳۷۔ اگر کوئی شخص ابتدائے بلوغ میں ضعف و ناتوانی کی وجہ سے روزے نہ رکھ سکے تو کیا اس پر صرف قضا واجب ہے یا قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے؟

ج۔ اگر روزہ اس پر حرج و ضرر کا باعث نہ تھا اس کے باوجود اس نے عمداً افطار کیا ہو تو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔

س۸۳۸۔ جس کو ترک شدہ روزے اور نمازوں کی تعداد معلوم نہ ہو اور روزوں کے بارے میں یہ بھی معلوم نہ ہو کہ عذر شرعی سے چھوٹے ہیں یا عمداً ترک ہوئے ہیں تو اس انسان کا فریضہ کیا ہے؟

ج۔ اس تعداد پر اکتفاء کرنا جائز ہے جس سے یقین پیدا ہو جائے کہ قضا نمازیں اور روزے ادا ہو گئے۔ اور اگر شک ہو کہ عمداً افطار کیا تھا یا نہیں تو کفارہ واجب نہیں ہے۔

س۸۳۹۔ اگر کوئی شخص رمضان میں روزے رکھتا ہو لیکن کسی روز سحر کہنے کے لئے نہ اٹھ پایا جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ مغرب تک روزہ کو پورا نہ کرسکا اور دن میں اس کو ایک حادثہ پیش آ گیا اور اس نے افطار کر لیا۔ کیا اس شخص پر قضا و کفارہ دونوں واجب ہیں ؟

ج۔ گر اس نے روزہ رکھا لیکن بعد میں روزہ بھوک پیاس وغیرہ کی وجہ سے مشقت کا سبب بن گیا اور افطار کر لیا تو اس پر صرف قضا واجب ہے کفارہ نہیں۔

س۸۴۰۔ اگر مجھے شک ہو کہ اپنے قضا روزے ادا کئے ہیں یا نہیں تو میری شرعی ذمہ داری کیا ہے؟

ج۔ اگر آپ کو دونوں کی قضا کا یقین تھا تو ان کے ادا کرنے کا یقین پیدا کرنا بھی واجب ہے۔

س۸۴۱۔ اگر کسی شخص نے ابتدائے بلوغ کے سال گیارہ روزے رکھے ایک روزہ ظہر کے وقت توڑ دیا اور اٹھارہ روزے چھوڑ دئیے اور ان اٹھارہ روزوں کے بارے میں نہیں جانتا تھا کہ اس پر کفارہ واجب ہو جائے گا تو اب اس کا شرعی حکم کیا ہے؟

ج۔ اگر رمضان کا روزہ عمداً اور اختیار سے توڑا ہے تو خواہ کفارہ سے آگاہ ہو یا نہ ہو قضا کے ساتھ کفارہ بھی واجب ہے۔

س۸۴۲۔ اگر ڈاکٹر کی تجویز یہ ہو کہ روزہ مضر ہے اور مریض نے اس پر اعتبار کرتے ہوئے روزہ نہیں رکھا برسوں کے بعد معلوم ہوا کہ اس طبیب کی تشخیص غلط تھی تو کیا اس پر قضا اور کفارہ واجب ہے؟

ج۔ اگر ماہر و امین ڈاکٹر کے کہنے سے خوف ضرر پیدا ہو جائے یا کوئی معقول وجہ ہو جس کی وجہ سے روزہ ترک کیا ہو تو صرف قضا واجب ہے۔

روزہ کے متفرق احکام

س۸۴۳۔ اگر عورت کو نذر معین کے روزہ کے درمیان خون حیض آ جائے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟

ج۔ حیض آنے سے روزہ باطل ہو جائے گا اور طہر ت کے بعد اس پر قضا واجب ہے۔

س۸۴۴۔ ایک شخص ’ دیر ‘ کی بندرگاہ کا رہنے والا ہے۔ اس نے یکم رمضان سے ستائیسویں رمضان تک روزے رکھے۔ اٹھائیسویں کی صبح کو دبئی کے لئے روانہ ہوا اور انتیسویں کو وہاں پہنچ گیا۔دبئی میں اس دن عید تھی تو کیا وطن واپس آنے کے بعد اس پر فوت شدہ روزے کی قضا واجب ہے؟ اب اگر اس نے ایک دن کی قضا کی تو جس دن وہ دبئی پہنچ گیا تھا وہاں عید کا اعلان ہو چکا تھا۔ ایسے شخص کا حکم کیا ہے؟

ج۔ اگر عید کا اعلان ۲۹ ویں رمضان کو شرعی ضابطوں کے مطابق تھا تو اس دن کے روزہ کی قضا واجب نہیں ہے لیکن اس سے یہ واضح ہو جائے گا کہ ابتدائے ماہ کے روزے اس سے چھوٹے ہیں تو اس پر واجب ہے کہ یقینی طور سے چھوٹے ہوئے روزوں کی قضا کرے۔

س۸۴۵۔ اگر روزہ دار نے اپنے شہر میں افطار کیا اور پھر کسی ایسے شہر کا سفر کیا جہاں ابھی سورج غروب نہیں ہوا ہے تو اس کے روزے کا کیا حکم ہے۔ کیا یہ شخص اس شہر کے غروب آفتاب سے قبل اس شہر میں کھا پی سکتا ہے؟

ج۔ روزہ صحیح ہے اور جب اپنے شہر میں غروب آفتاب کے بعد افطار کر چکا ہے تو جس شہر میں ابھی غروب نہیں ہوا ہے وہاں کھا پی سکتا ہے۔

س۸۴۶۔ ایک شہید نے اپنے دوست کو وصیت کی کہ میری شہادت کے بعد احتیاطاً کچھ روزے میری طرف سے رکھ لینا، شہید کے ورثاء ان باتوں کے پابند نہیں ہیں اور نہ ہی ان کو اس پر آمادہ کیا جا سکتا ہے جبکہ شہید کے دوست کے لئے روزہ رکھنا سخت ہے کیا اس کا کوئی اور حل ہے؟

ج۔ اگر شہید نے دوست سے وصیت کی تھی تو شہید کے ورثاء سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اب اگر دوست پر نیابتاً روزہ رکھنا باعث مشقت ہے تو اس پر سے تکلیف ساقط ہے۔

س۸۴۷۔ میں کثیر الشک بلکہ کثیر الوسواس ہوں۔ فروعی مسائل میں تو بہت زیادہ شکی ہوں۔ فی الحال مجھے شک ہے کہ رمضان میں جو روزے رکھے تھے کہیں ایسا تو نہیں کہ جو گرد و غبار منہ میں گیا تھا اس کو نگل لیا ہو۔ یا جو پانی منہ میں لیا تھا اس کو ٹھیک سے تھوکا تھا یا نہیں۔ کیا اس شک کے بعد روزہ صحیح ہے؟

ج۔ اس سوال کی روشنی میں روزہ صحیح ہے اور اس طرح کہ شک کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔

س۸۴۸۔ کیا حدیث کساء معتبر ہے جس کی روایت حضرت فاطمہ زہر ا سلام اللہ علیھا سے ہے اور روزوں میں اس کی نسبت شہزادی (س) کی طرف دی جا سکتی ہے؟

ج۔ اگر شہزادی علیھا السلام کی طرف نسبت، حکایت ، اور ان کتابوں کے ذریعہ ’ نقل قول ‘ ہو جن میں حدیث کساء منقول ہے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۴۹۔ میں نے بعض علماء اور غیر علماء سے یہ سنا ہے کہ اگر کسی کو مستحبی روزے میں کسی نے دعوت دی تو اس کی دعوت کو قبول کرتے ہوئے کھا پی لینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا اور ثواب بھی باقی رہتا ہے۔ آپ کا اس سلسلہ میں کیا نظریہ ہے ؟

ج۔ مومن کی دعوت کو مستحب روزے میں قبول کرنا رجحان شرعی رکھتا ہے اور اس کی دعوت پر کھا پی لینے سے روزہ تو باطل ہو جاتا ہے لیکن روزے کے اجر و ثواب سے محروم نہیں رہے گا۔

س۸۵۰۔ ماہ مبارک کے پہلے روز سے تیسویں روز تک کے لئے مخصوص دعائیں وارد ہوئی ہیں۔ اگر ان کی صحت میں شک ہو تو ان کے پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر یہ دعائیں اس نیت سے پڑھی جائیں کہ وارد ہوئی ہیں اور مطلوب ہیں تو ان کے پڑھنے میں بہر حال کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۵۱۔ ایک شخص روزے رکھنے کے ارادے سے سوگیا لیکن سحر کے وقت کہنے کے لئے بیدار نہ ہوسکا ، جس کے سبب اس میں روزہ رکھنے کی طاقت نہ رہی تو روزہ نہ رکھنے کا عذاب خود اس پر ہے یا اس شخص پر ہے جس نے اس کو بیدار نہیں کیا۔ اور کیا سحر کھائے بغیر اس کا روزہ رکھنا صحیح ہے؟

ج۔ ناتوانی کی وجہ سے روزہ افطار کر لینا اگرچہ سحر نہ کہنے کی وجہ سے ہو گناہ اور معصیت نہیں ہے۔ بہر حال نہ جگانے والے پر کوئی گناہ نہیں ہے اورسحر کھائے بغیر روزہ رکھنا صحیح ہے۔

س۸۵۲۔ اگر کوئی شخص مسجد الحرام میں اعتکاف کر رہا ہو تو تیسرے دن کے روزے کا کیا حکم ہے؟

ج۔ اگر اعتکاف کرنے والا مسافر ہے اور مکہ مکرمہ میں دس روز اقامت کا ارادہ رکھتا ہے۔ یا سفر میں روزہ رکھنے کی نذر کی ہے تو دو روز روزہ رکھنے کے بعد اعتکاف کو پورا کرنے کے لئے تیسرے دن کا روزہ واجب ہے۔ اور اگر دس روز اقامت کی نیت نہیں کی اور نہ سفر میں روزہ رکھنے کی نذر کی تو اس کا سفر میں روزہ رکھنا دوست نہیں ہے اور روزے کی صحت کے بغیر اعتکاف صحیح نہیں ہے۔

                   رویت ہلال

س ۸۵۳۔ آپ جانتے ہیں کہ ابتداء ماہ اور آخر ماہ میں چاند حسب ذیل حالتوں میں سے کسی ایک حالت میں ہوتا ہے:

۱۔ غروب آفتاب سے پہلے ( چاند) ہلال ڈوب جاتا ہے۔

۲۔ کبھی چاند اور سورج دونوں ایک ساتھ غروب ہو جاتے ہیں۔

۳۔ کبھی چاند آفتاب کے بعد غروب ہوتا ہے۔

مہر بانی کر کے ان چند امور کی وضاحت فرمائیں :

الف۔ مذکورہ تین حالتوں میں سے وہ کون سی حالت ہے جس کو فقہی نقطہ نظر سے مہینے کی پہلی تاریخ مانا جائے گا۔

ب۔ اگر ہم یہ مان لیں کہ آج کے الیکٹرانک دور میں مذکورہ تمام شکلوں کو دنیا کے آخری نقطے میں دقیق الیکٹرانک نظام کے حساب سے دیکھ لیا جاتا ہے ، تو کیا اس نظام کے تحت ممکن ہے کہ پہلی تاریخ کے پہلے سے طے کر لیا جائے یا آنکہ سےہھلال کا دیکھنا ضروری ہے؟

ج۔ اول ماہ کا معیار اس چاند پر ہے جو غروب آفتاب کے بعد غروب ہوتا ہے اور جس کو غروب سے پہلے عام طریقہ سے دیکھا جا سکتا ہو۔

س۸۵۴۔ اگر شوال کا چاند ملک کے کسی شہر میں دکھائی نہیں دیا لیکن ریڈیو اور ٹی وی نے اول ماہ کا اعلان کر دیا تو کیا یہ اعلان کافی ہے یا تحقیق ضروری ہے؟

ج۔ اگر رویت ہلال کا یقین ہو جائے یا اعلان رویت ولی فقیہ کی طرف سے ہو تو پھر تحقیق کی ضرورت نہیں ہے۔

س۸۵۵۔ اگر رمضان کی پہلی تاریخ یا شوال کی پہلی تاریخ کا تعین بادل یا دیگر اسباب کی وجہ سے ممکن نہ ہو اور رمضان و شعبان کے تیس دن پورے نہ ہوئے ہوں تو کیا ایسی صورت میں جبکہ ہم لوگ جاپان میں ہوں ، ایران کے افق پر عمل کرسکتے ہیں یا جنتری پر اعتماد کرسکتے ہیں ؟

ج۔ اگر اول ماہ نہ چاند دیکھ کر ثابت ہو، چاہے ان قریبی شہروں کے افق میں سھی جن کا افق ایک ہو، نہ دو شاہد عادل کی گواہی سے اور نہ حکم حاکم سے ثابت ہو تو ایسی صورت میں احتیاط واجب ہے کہ اول ماہ کا یقین حاصل کیا جائے۔ اور چونکہ ایران، جاپان کے مغرب میں واقع ہے اس لئے جاپان میں رہنے والوں کے لئے ایران میں چاند کا ثابت ہو جانا کوئی اعتبار نہیں رکھتا۔

س۸۵۶۔ رویت ہلال کے لئے اتحاد افق کا معتبر ہونا شرط ہے یا نہیں ؟

ج۔ کسی شہر میں چاند کا دیکھا جانا اس کے ہم افق یا نزدیک کے افق والے شہروں کے لئے کافی ہے اسی طرح مشرق میں واقع شہروں کی رویت مغرب میں واقع شہروں کے لئے کافی ہے۔

س۸۵۷۔ اتحاد افق سے کیا مراد ہے؟

ج۔ اس سے وہ شہر مراد ہیں جو ایک طول البلد پر واقع ہوں اور اگر دو شہر ایک طول البلد پر واقع ہوں تو ان کو متحد الافق کھا جاتا ہے۔ یہاں طول البلد علم ہئیت کی اصطلاح کے اعتبار سے ہے۔

س۸۵۸۔ اگر ۲۹ تاریخ کو خراسان اور تہر ان میں عید ہو تو کیا بو شہر کے رہنے والوں کے لئے بھی افطار کر لینا جائز ہے جبکہ بو شہر اور تہر ان کے افق میں فرق ہے؟

ج۔ اگر دونوں شہروں کے درمیان اختلاف افق اتنا ہو کہ اگر ایک شہر میں چاند دیکھا جائے تو دوسرے شہر میں دکھائی نہ دے توایسی صورت میں مغربی شہروں کی رویت مشرقی شہروں کے لئے کافی نہیں ہے کیونکہ مشرقی شہروں میں سورج مغربی شہروں سے پہلے غروب ہوتا ہے۔ لیکن اس کے برخلاف اگر مشرقی شہروں میں چاند دکھائی دے تو رویت ثابت و محقق مانی جائے گی۔

س۸۵۹۔ اگر ایک شہر کے علماء کے درمیان رویت ہلال کے ثابت ہونے میں اختلاف ہو گیا ہو یعنی بعض کے نزدیک ثابت ہو اور بعض کے نزدیک ثابت نہ ہو اور مکلف کی نظر میں دونوں گروہ کے علماء عادل اور قابل اعتماد ہوں تو اس کا فریضہ کیا ہے؟

ج۔ اگر اختلاف شہادتوں کی وجہ سے ہے یعنی بعض کے نزدیک چاند کا ہونا ثابت ہو اور بعض کے نزدیک چاند کا نہ ہونا ثابت ہو، ایسی صورت میں چونکہ دونوں شہادتیں ایک دوسرے سے متعارض ہیں لہذا قابل عمل نہیں ہوں گی۔ اس لئے مکلف پر واجب ہے کہ اصول کے مطابق عمل کرے۔ لیکن اگر اختلاف خود رویت ہلال میں ہو یعنی بعض کہیں کہ چاند دیکھا ہے اور بعض کہیں کہ چاند نہیں دیکھا ہے۔ تو اگر رویت کے مدعی دو عادل ہوں تو مکلف کے لئے ان کا قول دلیل اور حجت شرعی ہے اور اس پر واجب ہے کہ ان کی پیروی کرے اسی طرح اگر حاکم شرع نے ثبوت ہلال کا حکم دیا ہو تو اس کا حکم بھی تمام مکلفین کے لئے شرعی حجت ہے اور ان پر واجب ہے کہ اس کا اتباع کریں۔

س۸۶۰۔ اگر ایک شخص نے چاند دیکھا اوراس کو علم ہو کہ اس شہر کا حکم شرعی بعض وجوہ کی بنا پر رویت سے آگاہ نہیں ہو پائے گا تو کیا اس شخص پر لازم ہے کہ حاکم کو رویت کی خبر دے؟

ج۔ خبر دینا واجب نہیں ہے بشرطیکہ نہ بتانے پر کوئی فساد نہ برپا ہو۔

س۸۶۱۔ زیادہ تر فقہا افاضل کی توضیح المسائل میں ماہ شوال کی پہلی تاریخ کے اثبات کے لئے پانچ طریقے بتائے گئے ہیں مگر حاکم شرع کے نزدیک ثابت ہونے کا اس میں ذکر نہیں ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو پھر اکثر مومنین مراجع عظام کے نزدیک ماہ شوال کا چاند ثابت ہونے پر کیونکر افطار کرتے ہیں۔ اور اس شخص کی تکلیف کیا ہے جس کو اس طریقے سے رویت کے ثابت ہونے پر اطمینان نہ ہو؟

ج۔ جب تک حاکم ثبوت ہلال کا حکم نہ دے اتباع واجب نہیں ہے پس تنہا اس کے نزدیک چاند کا ثابت ہونا دوسروں کے اتباع کے لئے کافی نہیں ہے لیکن حکم نہ دینے کے باوجود اگر ثبوت ہلال پر اطمینان حاصل ہو جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔

س۸۶۲۔ اگر ولی امر مسلمین یہ حکم فرمائیں کہ کل عید ہے اور ریڈیو اور ٹی وی پربھی اعلان کریں کہ فلاں فلاں شہر میں چاند دیکھا گیا ہے تو کیا تمام شہروں کے لئے عید ثابت ہو جائے گی یا صرف ان شہروں کے لئے ہو گی جو افق میں متحد ہیں ؟

ج۔ اگر حکم حاکم تمام شہروں کے لئے ہے تو اس کا حکم اس ملک کے تمام شہروں کے لئے معتبر ہے۔

س ۸۶۳۔ آیا چاند کے چھوٹا ، باریک اور اس میں شب اول کے دوسرے صفات اس کی دلیل ہیں کہ پہلی (چاند رات ) کا چاند ہے یعنی گزرا دن پہلی نہیں بلکہ ماہ گذشتہ کی تیسویں تھیں اگر کسی کے لئے عید ثابت ہو چکی ہو اور اس طرح یقین کر لے کہ گزشتہ روز عید نہیں بلکہ تیسویں رمضان المبارک تھی ، آیا اس دن کے روزے کی قضا کرے گا ؟

ج۔ چاند کا چھوٹا ہونا، نیچے ہونا، بڑا ہونا، بلند ہونا یا چوڑا یا باریک ہونا گذشتہ شب یا دوسری رات کے چاند ہونے کی دلیل نہیں ہے۔ لیکن اگر مکلف کو ان علائم سے علم و یقین حاصل ہو جائے تو اس وقت اپنے علم کی روشنی میں عمل کرنا واجب ہے۔

س۸۶۴۔ کیا چودھویں کے چاند کو اول ماہ کی تعیین میں قرینہ قرار دیا جا سکتا ہے کیونکہ چودھویں کی شب میں چاند کامل ہو جاتا ہے اور اس طرح یوم شک کی تعیین ہو جائے گی کہ وہ تیسویں رمضان ہے تاکہ جس نے اس دن روزہ نہیں رکھا ہے اس پر حجت شرعی ہو کہ اس پر قضا واجب ہے اور جس نے اس دن رمضان سمجھ کر روزہ رکھا ہے وہ بری الذمہ ہے؟

ج۔ مذکورہ چیزیں کسی کے لئے حجت شرعی نہیں ہیں لیکن اگر مکلف کو ان سے علم حاصل ہو تو ایسی صورت میں وہ اپنے علم و یقین کے مطابق علم کرسکتا ہے۔

س۸۶۵۔ کیا چاند کا دیکھنا واجب کفائی ہے یا احتیاط واجب ہے؟

ج۔ چاند کا دیکھنا بذات خود واجب شرعی نہیں ہے۔

س۸۶۶۔ ماہ رمضان کی پہلی اور آخری تاریخ چاند دیکھنے سے طے ہو گی یا جنتری سے؟ جبکہ ماہ رمضان کے تیس دن پورے نہ ہوئے ہوں ؟

ج۔ پہلی اور آخری تاریخ درج ذیل طریقوں سے ثابت ہو گی:

خود چاند دیکھے ، دو عادل گواہی دیں ، اتنی شہر ت ہو جس سے یقین حاصل ہو جائے، تیس دن گذر جائیں یا حاکم شرع حکم صادر فرمائے۔

س۸۶۷۔ اگر کسی بھی حکومت کے اعلان رویت کو تسلیم کرنا جائز ہے اور وہ اعلان دوسرے شہروں کے ثبوت ہلال کے لئے علمی معیار ہے تو کیا اس حکومت کا اسلامی ہونا شرط اور ضروری ہے یا حکومت ظالم و فاجر کا اعلان بھی ثبوت ہلال کے لئے کافی ہو گا؟

ج۔ اس میں اصل اور قاعدہ کلی یہ ہے کہ مکلف جس علاقے میں رہتا ہو اس میں ثبوت ہلال کا اطمینان پید ہو جائے تو اول ماہ ثابت ہو جائے گا۔

 

کتاب الخمس

                   ہبہ، ہدیہ ( تحفہ) بینکوں کے انعامات اور مہر و میراث

س۸۶۸۔ ہبہ اور عید کے تحفے ( عیدی) پر خمس ہے یا نہیں ؟

ج۔ ہبہ اور ہدیہ پر خمس نہیں ہے۔ اگرچہ ان میں سے جو کچھ سالانہ اخراجات سے بچ جائے اس کا خمس نکالنا احوط ہے۔

س۸۶۹۔ آیا بینکوں اور قرض الحسنہ کے اداروں سے ان کے حصہ داروں کو ملنے والے انعامات پر بھی خمس ہے یا نہیں ؟ اسی طرح وہ نقدی تحائف جو انسان اپنے شناسا افراد یا عزیزوں سے پاتا ہے ،ا س پر بھی خمس ہے یا نہیں ؟

ج۔ انعامات اور تحائف اگر بہت زیادہ قیمتی نہیں ہیں تو ان میں خمس واجب نہیں ہے لیکن اگر وہ بہت زیادہ قیمتی ہوں تو ان میں خمس کا واجب ہونا بعید نہیں ہے۔

س۸۷۰۔ شہید کے اہل و عیال کے خرچ کے لئے جو رقم بنیاد شہید ( شہید فاؤنڈیشن ) سے ملتی ہے ، اگر وہ ان کے سالانہ اخراجات سے زائد ہو تو اس میں خمس ہے یا نہیں ؟

ج۔ شہیدان محترم کے پسماندگان کو ’ بنیاد شہید ‘ سے جو کچھ ملتا ہے اس میں خمس نہیں ہے۔

س۸۷۱۔ وہ نان و نفقہ جو باپ یا بھائی یا قریبی رشتہ دار کی جانب سے کسی کو دیا جاتا ہے وہ ہدیہ محسوب ہو گا یا نہیں ؟ اور جب نفقہ دینے والا اپنے اموال کا خمس نہ دیتا ہو تو نفقہ لینے والے پر ( پائے ہوئے نفقہ کا)خمس نکالنا واجب ہے یا نہیں ؟

ج۔ ہبہ اور تحفہ کے عنوان کا تحقق ان کے دینے والوں کے ارادہ کے تابع ہے۔ اور جب تک نفقہ لینے والے کو یہ یقین حاصل نہ ہو کہ جو کچھ اسے خرچ کے لئے دیا گیا ہے اس پر خمس ( واجب ) ہے۔ اس کے لئے خمس نکالنا واجب نہیں ہے۔

س۸۷۲۔ میں نے اپنی بیٹی کو جہیز میں ایک گھر رہنے کے لئے دیا ہے اس پر خمس ہے یا نہیں ؟

ج۔ آپ نے اپنی بیٹی کو جو مکان دیا ہے اگر وہ عرف عام میں آپ کی حیثیت کے مطابق ہے تو آپ پر اس کا خمس دینا واجب نہیں ہے۔

س۸۷۳۔ کیا سال پورا ہونے سے پہلے کسی شخص کو اپنی زوجہ کو ہدیہ کے طور پر کچھ دینا جائز ہے جبکہ اسے علم ہو کہ اس کی زوجہ اس مال کو مستقبل میں گھر خریدنے یا وقت ضرورت خرچ کے لئے رکھ دے گی؟

ج۔ ہاں اس کے لئے ایسا کرنا جائز ہے اور جو کچھ اس نے اپنی زوجہ کو دیا ہے اگر وہ عرف عام میں اس کے مناسب حال اور اس جیسے لوگوں کی حیثیت کے مطابق ہو اور یہ ( بخشش) خمس کی ادائیگی سے فرار کے لئے نہ ہو تو ا س پر خمس نہیں ہے۔

س۸۷۴۔ شوہر اور زوجہ صرف اس لئے کہ نہیں اپنے مال میں سے خمس نہ دینا پڑے خمس کی تاریخ آنے سے پہلے ہی اپنے اموال کا تخمینہ کر کے سالانہ بچت کو بعنوان ہدیہ ایک دوسرے کو دے دیتے ہیں۔ مہربانی کر کے ان کے خمس کا حکم بیان فرمائیے؟

ج۔ اس کی بخشش سے ان دونوں سے واجبی خمس ساقط نہیں ہوسکتا، البتہ فقط اس مقدار پر خمس ساقط ہو جائے گا جس کا ہدیہ دینا عرف عام میں دونوں کی حیثیت کے مطابق ہو۔

س۸۷۵۔ ایک شخص نے حج کمیٹی کے کھاتے میں مستحب حج بجا لانے کے لئے اپنا پیسہ جمع کیا مگر خانہ خدا کی زیارت کے لئے جانے سے پہلے ہی اسے موت آ گئی تو اس جمع شدہ رقم کا کیا حکم ہے ؟ کیا اس رقم کو مرنے والے کی نیابت میں حج کروانے پر صرف کرنا واجب ہے ؟ اور کیا اس رقم میں سے خمس نکالنا واجب ہے ؟

ج۔ حج کرنے کے لئے جو سند نامہ اس کو حج کمیٹی میں جمع کی گئی رقم کے عوض میں ملا ہے اس وقت اس کی قیمت کو مرنے والے کے ترکے میں محسوب کیا جائے گا۔ اور اگر مرنے والے پر حج واجب نہیں ہے تو اس کی قیمت کو اس کی نیابت میں حج کرانے پر صرف کرنا واجب نہیں ہے اور اس کا خمس نکالنا بھی واجب نہیں ہے اگرچہ سفر حج کے لئے جمع کی ہوئی رقم اس مال کی منفعت میں سے رہی ہو جو اس وقت باعتبار قیمت یا باعتبار اجرت غیر مخمس تھی۔ چونکہ ایسی صورت میں حج کمیٹی کے ساتھ طے شدہ معاہدے میں دی گئی رقم ایسا مال ہو گا جسے میت نے اپنے سال کے اخراجات میں صرف کیا تھا۔

س۸۷۶۔ باپ کا باغ بیٹے کو بعنوان ہبہ یا میراث ملا اس وقت باغ کی قیمت بہت زیادہ نہ تھی۔ لیکن بیچتے وقت اس باغ کی قیمت سابقہ قیمت سے زیادہ ہے تو کیا اس صورت میں بڑھی ہوئی قیمت میں خمس ہے ؟

ج۔ میراث و ہبہ اور فروخت کے نتیجے میں ان دونوں سے حاصل شدہ قیمت میں خمس واجب نہیں ہے چاہے ان کی قیمت بڑھ ہی کیوں نہ گئی ہو۔

س۸۷۷۔ بیمہ کمپنی میری مقروض ہے اور یقینی ہے کہ آج ہی کل میں وہ میرا قرض ادا کرے تو اس ( بیمہ) سے ملنے والی رقم میں خمس ہے یا نہیں ؟

ج۔ بیمہ سے ملنے والی رقم پر خمس نہیں ہے۔

س۸۷۸۔ کیا اس رقم پر بھی خمس ہے ، جسے میں اپنی ماہانہ تنخواہ سے اس لئے بچا کر رکھتا ہوں کہ بعد میں اس سے شادی کے لوازمات مہیا کرسکوں ؟

ج۔ اگر تنخواہ میں ملنے والی رقم سے بچا رکھا ہے تو آپ پر واجب ہے کہ سال پورا ہوتے ہی اس کا خمس ادا کریں خواہ اسے شادی کے ضروری اسباب خریدنے کے لئے ہی کیوں نہ رکھا ہو۔

س۸۷۹۔ کتاب تحریر الوسیلہ میں بیان کیا گیا ہے کہ عورت کو دئیے جانے والے مہر پر خمس نہیں ہے۔ مگر یہ نہیں بتایا گیا کہ مہر موجل ( بعد میں ادا کی جانے والی رقم ) پر معجل ( عقد کے وقت دی گئی رقم) پر نہیں ہے۔ امیدوار ہوں کہ اس کی وضاحت فرمائیں گے؟

ج۔ اس ( خمس) میں مہر معجل اور موجل اور نقد رقم یا سامان میں کوئی فرق نہیں ہے۔

س۸۸۰۔ حکومت اپنے ملازموں کو عید کے دن عیدی کے نام سے کچھ دیتی ہے جس میں سے کبھی کبھی سال گذر جانے کے بعد کچھ بچ جاتا ہے۔ چنانچہ باوجودیکہ ملازمین کی عیدی پر خمس نہیں ہے پھر بھی ہم لوگ اس میں سے کچھ نکال دیا کرتے ہیں کیونکہ اسے کامل طور پر ہدیہ اس لئے نہیں کہا جا سکتا کہ ہم اس کے مقابلہ میں قیمت ادا کرتے ہیں البتہ وہ قیمت بازار کے بھاؤ سے بہت کم ہوتی ہے ، تو کیا جو قیمت ہم نے اس کے خریدنے میں صرف کی ہے اس کا خمس دینا ہم پر واجب ہے یا اس چیز کی بازاری قیمت کا خمس دینا واجب ہے یا یہ کہ چونکہ وہ عیدی کے نام سے ملتی ہے لہذا اس میں خمس ہے ہی نہیں ؟

ج۔ مذکورہ صورت میں بقیہ اصل جنس کا یا اس کی موجودہ قیمت کا خمس نکالنا آپ پر واجب ہے۔

س۸۸۱۔ ایک شخص مر گیا اس نے اپنی حیات میں اپنے ذمہ خمس کو لکھ رکھا تھا اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ مگر اس کی وفات کے بعد اس کی ایک بیٹی کے سوا تمام ورثاء خمس کی ادائیگی میں مانع ہیں اور میت کے ترکہ کو اپنے اور میت اور اس کے علاوہ دیگر امور میں صرف کر رہے ہیں۔ لہذا درج ذیل مسائل میں آپ کی رائے کیا ہے بیان فرمائیں۔

۱۔ میت کے منقولہ یا غیر منقولہ اموال میں اس کے داماد یا کسی دوسرے وارث کے لئے تصرف کرنے کا کیا حکم ہے ؟

۲۔ مرحوم کے گھر میں اس کے داماد یا ورثاء میں سے کسی دوسرے کے کھانا کھانے کا کیا حکم ہے ؟

۳۔ مذکورہ افراد کی طرف سے جو اخراجات ہو گئے ہیں یا جو کھانا وغیرہ تناول کیا گیا ہے اس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔ اگر مرنے والے نے وصیت کی تھی کہ اس کے ترکہ سے بطور خمس رقم ادا کی جائے یا خود ورثاء کو یقین حاصل ہو جائے کہ مرنے والا ایک مقدار خمس کا مقروض ہے تو اس وقت تک ان کو ترکہ میں تصرف کا حق نہیں جب تک کہ وصیت کے مطابق یا جس مقدار میں اس کے ذمہ خمس یقینی ہے اس کے ترکہ سے ادا نہ کر دیا جائے اور ان( ورثاء) کے تمام وہ تصرفات جو اس کی وصیت کی تکمیل یا قرض کی ادائیگی سے پہلے ہوئے ہیں وہ غصب کے حکم میں ہوں گے۔ اور ان ( ورثاء) کو مذکورہ تصرفات کے سلسلہ میں ضامن مانا جائے گا۔ ( یعنی ان کو بہر حال اسے ادا کرنا ہو گا)

                   قرض ، تنخواہ ، بیمہ اور پینشن

س۸۸۲۔ میرے پاس کاروبار کے سالانہ منافع میں سے جو کچھ موجود ہے اس میں خمس واجب ہے اور میں فی الحال کسی حد تک مقروض بھی ہوں۔ سوال یہ ہے کہ کیا مجھ کو یہ حق ہے کہ میں اپنے مجموعی سالانہ منافع سے اس قرض کی رقم کو علیحدہ کر لوں ؟ واضح رہے کہ قرض کا سبب نجی موٹر کار خریدنا ہے۔

ج۔ وہ قرض جو نجی گاڑی خریدنے کے سلسلہ میں لیا ہے اسے کاروبار کے سالانہ منافع سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔

س۸۸۳۔ وہ ملازمین جن کے پاس کبھی کبھی سالانہ اخراجات سے کچھ بچ جاتا ہے کیا ان پر خمس واجب ہے جبکہ وہ لوگ یک مشت یا بالاقساط ادائیگی کی شرط پر مقروض بھی ہیں ؟

ج۔ اگر وہ قرض سالانہ اخراجات کے ضمن میں اسی سال لیا گیا ہے یا اسی سال کے اخراجات کے لئے بعض ضروری اشیاء کی خریداری کے لئے لیا گیا ہو تو اسے سالانہ بچت سے الگ کر کے خمس نکالا جائے گا۔ ورنہ جتنی بچت ہوئی ہے سب کا خمس دیا جائے گا۔

س۸۸۴۔ کیا حج تمتع کی غرض سے حاصل کئے ہوئے قرض کا مخمس (پاک ہونا) واجب ہے اس طرح کہ خمس نکالنے کے بعد جو رقم بچ جائے اسے حج پر خرچ کیا جائے؟

ج۔ جو مال بعنوان قرض لیا گیا ہو اس پر خمس واجب نہیں ہے۔

س۸۸۵۔ میں  نے گذشتہ پانچ سال کے دوران ایک ہؤسنگ کمپنی کو اس امید پر کچھ رقم دی ہے کہ وہ تھوڑی سی زمین خرید کہ میرے رہنے کے لئے مکان مہیا کر دے لیکن ابھی تک مجھے زمین دئیے جانے کا حکم صادر نہیں ہوا ہے۔ لہذا اب میرا ارادہ یہ ہے کہ میں اپنی دی ہوئی رقم اس کمپنی سے واپس لے لوں۔ واضح رہے کہ کل رقم کا ایک حصہ تو میں نے قرض لے کر دیا ہے اور ایک حصہ گھر کے فرش کو بیچ کر دیا تھا اور باقی میں نے اپنی بیوی کی تنخواہ سے جمع کیا تھا جو پیشہ کے لحاظ سے معلمہ ہے۔ آپ اس تفصیل کی روشنی میں ذیل کے دو سوالوں کا جواب مرحمت فرمائیے:

۱۔ اگر میں اپنی رقم واپس لے سکا اور اس سے مکان یا زمین خرید لی تو کیا اس پر خمس واجب ہے ؟

۲۔ اس رقم میں جو خمس واجب ہے اس کی مقدار کیا ہو گی؟

ج۔ جو رقم آپ نے اپنی زوجہ سے بطور ہبہ لی ہے اور جو رقم قرض لی ہے اس میں خمس نکالنا آپ پر واجب نہیں ہے۔ لیکن گھر کا جو قالین آپ نے بیچا ہے اگر وہ کاروبار کے سالانہ منافع سے سالانہ خرچ کے حساب میں خریدا تھا تو اس کی قیمت میں بنا بر احتیاط خمس واجب ہے۔ مگر یہ کہ آپ مکان خریدنے میں کامل طور پر اس رقم کے محتاج ہوں ، اس طرح کہ اگر اس رقم کا خمس ادا کریں تو بقیہ رقم سے آپ وہ مکان نہ خرید سکیں جس کی آپ کو ضرورت ہے تو پھر آپ پر اس کا خمس نکالنا واجب نہیں ہے۔

س۸۸۶۔ چند سال قبل میں نے بینک سے قرض لیا اور اس کو اپنے کرنٹ اکاؤنٹ میں ایک سال کے لئے رکھ دیا لیکن اس قرض کی رقم کو کام پر نہ لگا سکا ، البتہ ہر مہینہ اس کی قسط ادا کرتا رہا ہوں تو کیا اس قرض میں خمس نکالنا ہو گا؟

ج۔ بنا بر فرض سوال قرض لئے ہوئے مال کی اسی مقدار میں سے خمس نکالنا ہو گا جس کی قسطیں آپ نے کاروبار کے منافع سے ادا کی ہیں۔

س۸۸۷۔ میں نے اپنے سال کی ابتداء میں تنخواہ لیتے ہی حساب کیا تو باقی ماندہ رقم اور گھر کی بچی ہوئی چیزوں کا خمس ۸۱۰ روپے ہوئے۔ اس حقیقت کے پیش نظر کہ میں مکان کے سلسلہ میں مقروض ہوں اور یہ قرض بارہ سال تک رہنے والا ہے امید رکھتا ہوں کہ خمس کے سلسلہ میں میری راہنمائی فرمائیں گے؟

ج۔ اگرچہ تعمیر مکان کی خاطر لئے گئے قرض کی قسطوں کا اسی سال کے کاروباری منافع سے ادا کرنا جائز ہے لیکن اگر ادا نہ کیا جائے تو نہیں اس سال کے منافع سے جدا نہیں کیا جا سکتا بلکہ آخر سال میں جو بچت آئی ہے اس کا خمس نکالنا واجب ہے۔

س۸۸۸۔ طالب علم نے جن کتابوں کو والد کی کمائی یا اس قرض سے جو طلاب کو کالج سے دیا جاتا ہے خریدا ہو اور خود اس کے پاس کوئی ذریعہ آمدنی نہ ہو تو کیا ان میں خمس واجب ہے ؟ اور اگر یہ معلوم ہو کہ باپ نے کتاب کی خریداری میں جو مال دیا ہے اس نے اس کا خمس ادا نہیں کیا ہے تو کیا اس میں خمس دینا واجب ہو گا؟

ج۔ قرض کی رقم سے خریدی ہوئی کتابوں میں خمس نہیں ہے۔ اسی طرح اس مال میں بھی خمس نہیں ہے کہ جس کو باپ نے اسے دیا ہے۔ مگر یہ کہ اس بات کا یقین پیدا ہو جائے کہ یہ وہی مال ہے جس میں خمس واجب تھا تو اس صورت میں اس کا خمس دینا واجب ہے۔

س۸۸۹۔ جب کوئی شخص کچھ مال قرض کے طور پرلے اور اپنے سال کے حساب سے پہلے اسے ادا نہ کرسکے تو اس قرض کا خمس، لینے والے پر ہے یا دینے والے پر؟

ج۔ قرض کی رقم میں قرض لینے والے پر مطلقاً خمس نہیں ہے لیکن اگر قرض دینے والے نے اپنے کاروباری سالانہ منافع کا خمس نکالنے سے پہلے یہ قرض دیا ہے تو اگر وہ سال کے تمام ہونے تک قرضدار سے قرض وصولی کرسکے تو تاریخ خمس آتے ہی اس پر واجب ہے کہ اس کا بھی خمس نکالے اور اگر سال کے آخر تک وصول نہ کرسکے تو ابھی اس کا خمس نکالنا اس پر واجب نہ ہو گا بلکہ اس کی وصولی کا منتظر رہے گا اور جب وصولی ہو جائے تو اس وقت اس پر اس کا خمس نکالنا واجب ہے۔

س۸۹۰۔ ریٹائرڈ ( وظیفہ یاب) افراد جن کو پینشن مل رہی ہے ، کیا ان پر بھی واجب ہے کہ سال بھر کی تنخواہ کا خمس نکالیں ؟

ج۔ یہ لوگ پینشن کے طور پر جو رقم پا رہے ہیں اگر وہ ان کی ملازمت کے زمانے کی تنخواہ سے کاٹی گئی ہے تو جس سال انہیں وہ رقم پینشن کے طور پر دی جائے اگر وہ اس سال کے خرچ سے زائد ہو تو اس میں خمس واجب ہے۔

س۸۹۱۔ ایسے تمام وہ قیدی جن کی مدت اسیری میں ان کے والدین کو جمہوری اسلامی کی طرف سے ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے اور ان کی وہ رقم بینک میں جمع ہے کیا اس میں خمس واجب ہے ؟ جبکہ یہ معلوم ہے کہ اگر وہ لوگ آزاد ہوتے تو اس رقم کو خرچ کر ڈالتے ؟

ج۔ مال مذکورہ میں خمس نہیں ہے۔

س۸۹۲۔ مجھ پر کچھ قرض ہے کہ اب جبکہ سال کا آخری دن آیا ہے اور سالانہ بچت بھی میرے پاس اتنی ہے کہ قرض واپس کرنے پر قدرت رکھتا ہوں۔ لیکن قرض دینے والے نے قرض کا مطالبہ نہیں کیا تو کیا میں قرض کی رقم کو سالانہ بچت سے علیحدہ کرسکتا ہوں ؟

ج۔ قرضہ چاہے رقم قرض لینے کی وجہ سے ہو اگر یہ زندگی کے ساز و سامان قرض پر لئے جانے کی وجہ سے ہو اگر یہ زندگی کے سالانہ اخراجات کو پورا کرنے کے لئے ہے تو اس کو سالانہ بچت سے جدا کیا جا سکتا ہے اور اس کے برابر سالانہ منفعت میں خمس نہیں ہے۔ لیکن اگر یہ قرض زندگی کے سالانہ اخراجات پورا کرنے کے لئے نہ ہو یا گذشتہ برسوں کا قرض ہو تو اگرچہ سالانہ بچت سے اس کا ادا کرنا جائز ہے لیکن اگر اس کو سال کے تمام ہونے سے پہلے ادا نہیں کیا گیا تو سالانہ منفعت سے اس کو جدا نہیں کیا جا سکتا۔

س۸۹۳۔ جس کے سالانہ حساب میں کچھ مال بچ گیا ہو تو کیا اس پر خمس واجب ہے جبکہ سال پورا ہونے کے وقت وہ مقروض ہی ہو لیکن اسے معلوم ہے کہ قرض ادا کرنے کے لئے اس کے پاس چند سال کی مہلت ہے ؟

ج۔ قرض چاہے ابھی دینا ہو یا بعد میں سالانہ منفعت سے جدا نہیں کیا جائے گا سوائے اس قرض کے جس کو اسی سال زندگی کے اخراجات کے لئے لیا گیا ہو اس قرض کو منفعت سے جدا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور اس قرض کے برابر سالانہ بچت میں خمس نہیں ہے۔

س۸۹۴۔ بیمہ کمپنیاں جسمانی یا مالی نقصان کے بدلے میں جو رقم اپنی قرارداد کے مطابق دیتی ہیں کیا اس پر خمس ہے ؟

ج۔ بیمہ کمپنیاں جو رقم بیمہ شدہ اشیاء کے مقابل میں دیتی ہیں اس پر خمس نہیں ہے۔

س۸۹۵۔ گزشتہ سال میں نے کچھ رقم لے کر اس سے ایک زمین اس امید پر خرید لی کہ اس کی قیمت بڑھے گی تاکہ بعد میں اس زمین اور اپنے موجودہ گھر کو بیچ کر آئندہ کے لئے رہائشی مشکل کو حل کرسکوں۔ اور اب جبکہ میرے خمس کا سال آ پہنچا ہے تو میرا سوال یہ ہے کہ آیا میں گذشتہ سال کے کاروباری منافع میں سے کہ جس پر خمس واجب ہو چکا ہے اپنا قرض جدا کرسکتا ہوں یا نہیں ؟

ج۔ اس فرض کی بناء پر کہ قرض کا مال زمین کی خریداری میں اس کو آئندہ بیچنے کی امید پر خرچ ہوا ہے اس لئے جس سال قرض لیا گیا ہے اس سال کے منافع میں سے اسے جدا نہیں کیا جا سکتابلکہ واجب ہے کہ سالانہ اخراجات کے بعد جو کچھ بھی کاروباری منافع میں سے بچ گیا ہو اس سب کا خمس ادا کیا جائے۔

س۸۹۶۔ میں نے بینک سے کچھ رقم قرض لی تھی جس کے ادا کرنے کا وقت میرے خمس کی تاریخ کے بعد آئے گا اور مجھے ڈر ہے کہ اگر اس سال میں نے اس قرض کو ادا نہ کیا تو آئندہ سال اس کے اد ا کرنے پر قادر نہیں رہوں گا اب جب میرے خمس کی تاریخ آئے گی تو اس مشکل کے پیش نظر میرے خمس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔ اگرسال ختم ہونے سے پہلے سال کے منافع کو قرض کی ادائیگی میں خرچ کر دیں اور وہ قرض بھی اصل سرمایہ کو زیادہ کرنے کے لئے نہ لیا گیا ہو تو اس پر خمس نہیں ہے لیکن اگر قرض اصل سرمایہ کی زیادتی کے لئے ہو یا سال کے منافع اس سال کے ختم ہونے کے بعد قرض کی ادائیگی کے لئے ہو یا ذخیرہ کئے گئے ہوں تو آپ پر واجب ہے کہ اس کا خمس ادا کریں۔

                   گھر ، وسائل نقلیہ ( گاڑی وغیرہ) اور زمین کی خرید و فروخت

س۸۹۷۔ آیا غیر مخمس مال سے بنوائے ہوئے گھر میں خمس ہے ؟ اگر خمس واجب ہے تو موجودہ قیمت کو سامنے رکھ کر خمس نکالا جائے گا یا جس سال بنا ہے اس سال کی قیمت کے مطابق ؟

ج۔ اگر وہ اپنی رہائش کا گھر نہیں ہے اور اس نے اس گھر کی تعمیر کی غیر مخمس مال سے کی ہو، اس طریقہ سے کہ مال کو اس گھر کے مصالحہ کی خریداری اور مزدوروں کی اجرت وغیرہ میں خرچ کیا ہے تو اس کو حال حاضر میں اس گھر کی عادلانہ قیمت میں سے خمس نکالنا ہو گا لیکن اگر اس نے قرض اور ادھار لے کر بنایا اور بعد میں اس قرض کو غیر مخمس مال سے چکایا ہو تو صرف اسی مال میں خمس نکالنا ضروری ہے جو اس نے قرض چکانے میں صرف کیا ہے۔

س۸۹۸۔ میں نے اپنا مکان اس بنیاد پر بیچا کہ دوسرا خریدوں گا بعد میں معلوم ہوا کہ اس کی قیمت میں خمس ہو گا۔ اب اگر خمس نکالتا ہوں تو دوسرا مکان خریدنے پر قادر نہ رہوں گا واضح رہے کہ اس کو بیچنے سے قبل میں اس کے فرش کے لئے کچھ رقم کا محتاج تھا تو اس صورت میں میرے لئے کیا حکم ہے ؟

ج۔ بیچے ہوئے گھر کی قیمت اگر اسی سال دوسرے گھر ، جس کی ضرورت ہو ، کی خریداری میں یا نذر کے دوسرے اخراجات پر صرف کی جائے تو اسں میں خمس نہیں ہے۔

س۸۹۹۔ میں نے اپنا رہائشی فلیٹ بیچ دیا اور یہ معاملہ خمس کا سال آتے ہی واقع ہوا اور میں اپنے کو حقوق شرعیہ کی ادائیگی کا سزاوار سمجھتا ہوں لیکن اس سلسلہ میں اپنے خاص حالات کی وجہ سے مشکل سے رو برو ہوں۔ گذارش ہے کہ اس مسئلہ میں میری راہنمائی فرمائیں ؟

ج۔ جس گھر کو آپ نے بیچا ہے ، اگر وہ ایسے مال سے خریدا گیا تھا جس میں خمس نہیں تھا تو اب بیچنے کے بعد بھی اس کی قیمت میں خمس نہیں ہے۔ اسی طرح اگر گھر کی قیمت اس سال کے اخراجات زندگی میں خرچ ہوئی ہے۔ مثال کے طور پر ایسے گھر کے خریدنے میں جس کی ضرورت تھی یا زندگی کی ضروریات کے خریدنے میں تو اس میں بھی خمس نہیں ہے۔

س۹۰۰۔ میرے پاس ایک شہر میں نصف تعمیر شدہ مکان ہے اور مجھے رہنے کے لئے حکومت کی طرف سے ملے ہوئے گھر کی وجہ سے اس کی ضرورت نہیں ہے میں چاہتا ہوں کہ اس کو بیچ کر اس سے ایک گاڑی اپنی ضرورت کے لئے خرید لوں تو کیا اس کی قیمت میں سے خمس نکالنا ہو گا؟

ج۔ اگر مذکورہ گھر جسے آپ نے دوران سال ، سال کے منافع میں سے خانگی اور رہائشی اخراجات کے حساب سے بنوایا یا خریدا ہے تو اس گھر کی قیمت میں خمس نہیں ہے جبکہ اس کی قیمت کو اسی سال زندگی کی ضروریات میں خرچ کیا ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو احتیاطاً اس میں خمس واجب ہے۔

س۹۰۱۔ میں نے اپنے گھر کے لئے چند دروازے خریدے لیکن دو سال کے بعد ناپسند ہونے کی بنا پر نہیں بیچ دیا اور اس کی قیمت کو المونیم کمپنی میں اپنے لئے المونیم کے دروازے بنانے کے لئے رکھ دیا جو اسی بیچے ہوئے دروازے کی قیمت کے برابر ہے تو کیا ایسے مال میں خمس نکالنا ہو گا؟

ج۔ اگر دروازوں کی قیمت فروخت اسی سال دوسرے دروازے خریدنے میں صرف ہوئی ہے تو اس میں خمس نہیں ہے۔

س۹۰۲۔ میں نے ایک لاکھ تومان ایک کمپنی کو مکان کی زمین کے لئے دیا ہے اور اب اس رقم پر سال تمام ہو چکا ہے ، صورت حال یہ ہے کہ ایک حصہ اس رقم کا میرا اپنا ہے اور ایک حصہ میں نے قرض لیا تھا جس میں سے کچھ ادا کر چکا ہوں تو کیا اس میں خمس ہے اور اگر ہے تو کتنا؟

ج۔ اگر ضرورت کے مطابق گھر بنوانے کے لئے زمین کی خریداری اس بات پر موقوف ہے کہ بیعانہ کے طور کچھ رقم پہلے سے جمع کرنی ہے تو دی ہوئی قیمت پر خمس دینا ضروری نہیں ہے چاہے آپ نے اس کو اپنے سالانہ منافع سے ہی ادا کیا ہو۔

س۹۰۳۔ اگر کسی نے اپنا گھر بیچا اور اس کی قیمت کے منافع سے فائدہ اٹھانے کے لئے اس کو بینک میں جمع کر دیا پھر خمس کی تاریخ آ گئی تو اس کا کیا حکم ہے ؟ اور اگر اس مال کو اس نے گھر خریدنے کے لئے رکھا ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔ اگر گھر کو اثناء سال میں اسی سال کے منافع سے خانگی اور رہائشی اخراجات سے بنوایا یا خریدا ہے تو اس صورت میں گھر کی قیمت اگر اس سال میں صرف کی گئی ہے تب بھی اس میں خمس نہیں ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو احوط یہ ہے کہ اس کا خمس نکالا جائے۔

س۹۰۴۔ وہ رقم جو انسان گھر کے کرایہ پر لینے کے لئے رہن کے طور پر دیتا ہے آیا اس میں خمس ہے یا نہیں ؟ آیا ایسے مال پر جسے تھوڑا تھوڑا کر کے گھر یا گاڑی خریدنے کے لئے جمع کیا گیا ، خمس ہے ؟

ج۔ ضروریات زندگی خریدنے کے لئے جمع کردہ مال پر اگر کاروبار کے منافع میں سے ہو اور اس پر ایک سال گذر چکا ہے تو اس میں خمس ہے لیکن وہ مال جو مالک مکان کو قرض کے طور پر دیا گیا ہے اس میں اس وقت تک خمس نہیں ہے جب تک کہ قرض لینے والا واپس نہ کر دے۔

س۹۰۵۔ ایک شخص کے پاس اپنی گاڑی ہے جس کو اس نے درمیان سال کے منافع سے خریدا ہے اور چند سال کے بعد اس نے اس کو خمس کے حساب کے وقت بیچ دیا۔ اس گاڑی کی فروخت سے پہلے اس شخص نے دوسری گاڑی خریدی تھی جس کا کچھ قرض اس کے ذمے تھا، جس کو پہلی گاڑی کے فروخت کرنے کے بعد ادا کیا اور باقی قیمت میں سے کچھ بینک کو گذشتہ سالوں کے ٹیکس کی ادائیگی کے لئے دیا جس کو وہ قسطوں کے طور پر دیتا تھا۔ لیکن چند سال سے قسطیں ادا نہیں کی تھیں۔ لہذا اس نے وہ ساری قسطیں ایک ساتھ ادا کر دیں ، ایسی صورت میں باقی رقم میں مضاربہ یا نفع کے لئے رکھ دی ، ایسی صورت میں :

۱۔ کیا گاڑی کی سب قیمت میں خمس ہے ؟

۲۔ کیا پہلی گاڑی کی قیمت فروخت سے ( خمس نکالتے وقت) نئی گاڑی کی قیمت خرید کا قرض الگ کیا جا سکتا ہے ؟

۳۔ کیا گاڑی کا قرض اور گذشتہ سالوں کے تمام ٹیکس یا کم از کم سال جاری کے ٹیکس کو گاڑی کی قیمت فروخت سے خمس نکالتے وقت الگ کر لیا جائے اور جو باقی بچے اس کا خمس دینا واجب ہو؟

ج۔ گاڑی کی قیمت فروخت سے خمس کے سال میں جو رقم اخراجات زندگی اور قرض وغیرہ ادا کرنے وغیرہ کے لئے صرف کی ہے ، اس میں خمس نہیں ہے لیکن جو رقم بینک میں فائدے کے لئے رکھی ہے یا آئندہ برسوں کی ٹیکس کی ادائیگی کے لئے رکھی ہے تو احتیاط واجب کے طور پر سال خمس کی تاریخ خمس آنے پر ا س میں خمس دینا واجب ہے۔

س۹۰۶۔ میں نے ایک گاڑی چند سال پہلے خریدی جسے اب کئی گنا قیمت پر بیچا جا سکتا ہے جبکہ جس رقم سے اس کو خریدا تھا وہ غیر مخمس تھی اور اب جو قیمت مل رہی ہے اس سے میں گھر خریدنا چاہتا ہوں تو کیا قیمت وصول ہوتے ہی اس تمام رقم پر خمس واجب ہو گا؟ یا جتنے میں گاڑی خریدی تھی بس اسی میں خمس نکالا جائے گا؟ اور بقیہ رقم جو قیمت بڑھنے کی وجہ سے ملی ہے اس کو گاڑی بیچنے والے سال کی منفعت میں حساب کیا جائے گا اور سال تمام ہونے کے بعد اگر وہ مصرف سے بچی رہی تو اس وقت اس کا خمس نکالنا ہو گا؟

ج۔ اگر گاڑی ضروریات زندگی میں سے ہے اور سال جاری کے منافع سے خریدی گئی ہے تو اس کی قیمت میں خمس نہیں ہے جبکہ وہ رقم خمس کے اسی سال میں اپنی ضروریات میں صرف کی جائے جیسے رہنے کے لئے گھر یا اس کے مثل کوئی چیز خریدی ہو ورنہ بنا بر احوط واجب ہے کہ آخر سال میں آپ اس کا خمس نکالیں۔ اور اگر گاڑی کرائے پر چلانے کے لئے خریدی ہے تو اگر اس کو آپ نے ادھار لیا ہے یا قرض لے کر خرید لیا ہے اور پھر اس ادھار یا قرض کو اپنے کاروبار کے منافع سے ادا کیا ہے تو اس صورت میں آپ کو اتنے ہی مال کا خمس نکالنا ہو گا جتنا قرض ادا کرنے میں خرچ کیا ہے۔ اور اگر آپ نے گاڑی اپنے کاروباری منافع سے خریدی ہے تو آپ پر واجب ہے کہ جس دن گاڑی فروخت کریں اس کی تمام قیمت کا خمس ادا کریں۔

س۹۰۷۔ میں ایک بہت ہی معمولی مکان کا مالک تھا۔ چند وجوہات کی بناء پر دوسرا گھر خریدنے کا ارادہ کر لیا لیکن مقروض ہونے کی بناء پر میں اپنے استعمال کی گاڑی بیچنے پر مجبور ہوا اسی طرح صوبے کے بینک سے اور اپنے شہر کے قرض الحسنہ سوسائٹی سے قرض لینے پر مجبور ہوا تاکہ میں گھر کی قیمت ادا کرسکوں واضح رہے کہ میں نے اپنے خمس کی تاریخ آنے سے قبل گاڑی بیچی ہے اور جو قیمت ملی ہے اس کو اپنے قرض کی ادائیگی میں خرچ کیا ہے۔ آیا گاڑی کی قیمت میں خمس ہے یا نہیں ؟

ج۔ مفروضہ سوال میں بیچی ہوئی گاڑی کی قیمت میں کوئی خمس نہیں ہے۔

س۹۰۸۔ گھر، موٹر یا دوسری وہ چیزیں جن کی انسان کو یا ان کے بچوں کو ضرورت ہوتی ہے اور سالانہ منافع سے ان اشیاء کو خریدتا ہے ، اب اگر ان کو کسی ضرورت کی بناء پر یا اس سے بہتر خریدنے کے لئے بیچا جائے تو ان کے بارے میں خمس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔ اگر ضروریات زندگی میں سے کوئی چیز بیچ کر اس کی قیمت سے اسی خمس کے سال میں ضروریات زندگی میں سے کوئی چیز بیچ کر اس کی قیمت سے اسی خمس کے سال میں ضروریات زندگی میں سے کوئی چیز خریدے تو اس میں خمس نہیں ہے اور اگر ایسا نہیں ہے تو نیا خمس سال آتے ہی اس کا خمس نکالنا بربنائے احوط واجب ہے۔ مگر یہ کہ جب بقیہ قیمت جس کو وہ اگلے سال کے مخارج میں صرف کرنا چاہتا ہے وہ اتنی مقدار میں نہ ہو جو اس کی احتیاج کو پورا کرسکے تو اس پر خمس نہیں ہے۔

س۹۰۹۔ ایک متدین انسان نے اپنی نجی گاڑی یا اپنا گھر بیچ دیا تاکہ اس سے بہرحال مکان یا گاڑی خریدے۔ اس نے اس رقم کے علاوہ الگ سے کچھ رقم اس میں اضافہ کی اور پہلے سے بہتر گاڑی اور گھر خریدا تو اس کے لئے خمس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔ اگر ا س نے اپنی ضروریات زندگی میں سے کچھ بیچ کر اس کی قیمت اسی سال کی لازمی چیزوں میں صرف کی تو اس پر خمس نہیں ہے۔ لیکن اگر اس نے رقم آخر سال تک اپنے پاس رکھی تو احوط یہ ہے کہ اس میں خمس نکالنا واجب ہے اور اگر خمس کے بعد باقی ماندہ رقم اس کے اگلے سال کے اخراجات کے لئے کافی نہ ہوتی ہو تو اس صورت میں اس پر خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔

س۹۱۰۔ گھر ، گاڑی یا ان جیسی دیگر ضرورت کی چیزیں اگر خمس نکالے ہوئے مال سے خریدی جائیں اور فروخت یا تجارت کی غرض سے نہیں بلکہ استفادہ کی نیت سے خریدی جائیں اور بعد میں کسی وجہ سے ان کو بیچ دیں تو کیا اصل قیمت سے زیادہ میں خمس ہے ؟

ج۔ بناء بر فرض سوال قیمت بڑھنے سے جو منفعت حاصل ہوئی ہے اس میں خمس نہیں ہے ،

                   خزانہ ، چوپائے اور وہ مال حلال جو مال حرام سے مل گیا ہے

س۹۱۱۔ جو لوگ اپنی ملکیت کی زمین میں سے کوئی خزانہ پا جاتے ہیں اس کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟

ج۔ اگر یہ احتمال نہ ہو کہ جو خزانہ اس نے پایا ہے وہ اس زمین کے سابقہ مالک کا مال ہے تو دفینہ اس پانے والے کی ملکیت مانا جائے گا اور جب وہ ( دفینہ) ۲۰ دینا رسونا یا دو سو درہم چاندی ہو اور اگر ان دونوں کے علاوہ ہو تو قیمتاً کسی ایک کے مساوی ہو ایسی حالت میں اس کے پانے والے کو اس کا خمس نکالنا ہو گا یہ حکم اس صورت میں ہے کہ جب کہ اس کو کوئی اس پر ملکیت جتانے سے روکنے والا نہ ہو۔ لیکن اگر اس کو حکومت منع کرے یا کوئی اور مانع ہو جائے اور زور اور غلبہ سے اس چیز پر قبضہ کر لے جو ا س نے پایا تھا تو اس صورت میں اگر اس کے پاس نصاب کے برابر بچا ہو تو صرف اس میں اس کو خمس دینا ہو گا۔ اب اگر اس کے پاس نصاب سے کم ہے تو جو کچھ اس سے زور اور غلبہ سے لیا گیا ہے ، اس کے خمس کی ذمہ داری اس پر نہیں ہے۔

س۹۱۲۔ اگر چاندی کے ایسے سکے میں جن کو کسی شخص کی مملوکہ عمارت میں دفن ہوئے تقریباً سو سال گذر چکے ہوں تو کیا یہ سکے عمارت کے اصلی مالک کی ملکیت سمجھے جائیں گے یا یہ قانونی مالک ( خریدار عمارت) کی ملکیت مانے جائیں گے؟

ج۔ اس کا حکم بعینہ اس دفینہ کا ہے جس کو ابھی سابقہ مسئلہ میں بیان کیا جا چکا ہے۔

س۹۱۳۔ ہم ایک شبہ میں مبتلا ہیں وہ یہ کہ موجودہ دور میں کانوں سے نکالی گئی معدنیات کا خمس نکالنا واجب ہے کیونکہ فقہا عظام کے نزدیک جو مسلم احکام ہیں ان میں معدنیات کے خمس کا وجوب بھی ہے اور اگر حکومت اسے صرف شہروں اور مسلمانوں میں خرچ کرتی ہے تو یہ وجوب خمس کی راہ میں مانع نہیں بن سکتا اس لئے کہ معدنیات کا نکالنا یا تو حکومت کی جانب سے عمل میں آتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اس کو لوگوں پر خرچ کرتی ہے تو اس صورت میں حکومت اس شخص کی مانند ہے کہ جو معدنیات کو نکالنے کے بعد ان کو تحفہ ، ہبہ یا صدقہ کی شکل میں کسی دوسرے شخص کو دے دے اور خمس کا اطلاق اس صورت کو شامل ہے کیونکہ اس صورت میں وجوب خمس کے مستثنیٰ ہونے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ یا پھر حکومت لوگوں کی وکالت کے طور پر معاون کو نکالتی ہے۔ یعنی حقیقت میں نکالنے والے خود عوام ہیں اور یہ ان سب وکالتوں کی طرح ہے جن میں خود موکل پر خمس نکالنا واجب ہوتا ہے یا حکومت عوام کے سرپرست اور ولی کی حیثیت سے نکالتی ہے تو اس صورت میں یا ولی کو معاون نکالنے والا مانا جائے گا۔ یا وہ نائب کی طرح ہو گا اور اصل نکالنے والا وہ ہو گا جس پر اس کو ولایت حاصل ہے۔ بھر صورت معدنیات کے عمومات خمس سے خارج کرنے پر کوئی دلیل نہیں ہے۔ جیسا کہ یہ بھی مسئلہ ہے معدنیات جب نصاب تک پہنچ جائیں تو اس پر خمس واجب ہوتا ہے اور یہ منافع کے مانند نہیں ہے کہ اگر ان کو خرچ کیا جائے یا ہبہ کیا جائے تو وہ سال کے خرچ میں شمار ہو گا اور خمس سے مستثنیٰ ہو گا۔ لہذا اس ہم مسئلہ میں آپ کی کیا رائے ہے بیان فرمائیں ؟

ج۔ معادن میں خمس کے واجب ہونے کی شرطوں میں سے ایک شرط یہ ہے کہ اس کو ایک شخص زمین سے نکالے یا کئی لوگ مل کر نکالیں بشرطیکہ ان میں سے ہر ایک کا حصہ حد نصاب تک پہنچے وہ بھی اس طرح کہ جو کچھ وہ نکالے وہ اس کی ملکیت ہو اور چونکہ وہ معدنیات جن کو خود حکومت نکلواتی ہے وہ کسی خاص شخص یا اشخاص کی ملکیت نہیں ہوا کرتی بلکہ مقام اور جہت کی ملکیت ہوتی ہیں اس لئے ان میں شرط وجوب خمس نہیں پائی جاتی لہذا کوئی وجہ نہیں کہ حکومت پر خمس واجب ہو۔ اور یہ حکم معدن میں خمس کے واجب ہونے ( کی دلیل) سے مستثنیٰ نہیں ہے۔ ہاں وہ معادن جن کو شخص واحد یا چند اشخاص نکالتے ہیں تو ان پر اس میں خمس نکالنا واجب ہے یہ اس صورت میں کہ جب شخص واحد کا یا چند اشخاص میں سے ہر ایک کا حصہ معادن نکلوانے اور تصفیہ کروانے کے مخارج کو جدا کرنے کے بعد نصاب تک پہنچے کہ وہ نصاب ۲۰ دینار سونے کا اور دو سو درہم چاندی کا ہے چاہے خود سونا یا چاندی ہو یا قیمت۔

س۹۱۴۔ اگر حرام مال کسی شخص کے مال سے مخلوط ہو جائے تو اس مال کا کیا حکم ہے ؟ اور اس کے حلال کرنے کا کیا طریقہ ہے ؟ اور جب حرمت کا علم ہو یا نہ ہو تو اس صورت میں اس کو کیا کرنا چاہئیے؟

ج۔ جب یہ یقین پیدا ہو جائے کہ اس کے مال میں حرام مال بھی ملا ہوا ہے لیکن اس کی مقدار واقعی کے بارے میں نہ جانتا ہو اور صاحب مال کو بھی نہ جانتا ہو تو اس کے حلال بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کا خمس نکال دے لیکن اگر اپنے مال میں حرام مال کے مل جانے کا صرف شک کرے تو کچھ بھی اس کے ذمہ نہیں ہے۔

س۹۱۵۔ میں نے شرعی سال شروع ہونے سے قبل ایک شخص کو کچھ رقم بطور قرض دی اور وہ شخص اس مال سے تجارت کی نیت رکھتا ہے جس کا منافع ہمارے درمیان نصف نصف تقسیم ہو گا اور واضح رہے کہ وہ مال فی الحال میری دسترس سے باہر ہے اور میں اس کا خمس بھی نہیں ادا کر رہا ہوں تو اس کے لئے آپ کی کیا رائے ہے ؟

ج۔ اگر آپ نے مال قرض کے عنوان سے دیا ہے تو ابھی آپ پر اس کا خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے ہاں جب آپ کو واپس ملے گا تب ہی آپ پر اس کا خمس دینا واجب ہو گا لیکن اس صورت میں اس منافع میں آپ کا کوئی حق نہیں ہے جو قرض دار کے عمل سے حاصل ہوا ہے اور اگر آپ اس کا مطالبہ کریں گے تو وہ سود اور حرام ہو گا۔ اور اگر آپ نے اس رقم کو مضاربہ کے عنوان سے دیا ہے تو معاہدہ کے مطابق منافع میں آپ دونوں شریک ہوں گے اور آپ پر اصل مال کا خمس ادا کرنا واجب ہو گا۔

س۹۱۶۔ میں بینک میں کام کرتا ہوں اور بینک کے کاموں میں براہ راست دخیل ہونے کی وجہ سے لامحالہ ۵ لاکھ تومان بینک میں رکھنا پڑا۔ فطری بات ہے کہ رقم میرے ہی نام سے ایک طولانی مدت کے لئے رکھی گئی ہے اور مجھے ہر ماہ اس کا نفع دیا جا رہا ہے تو کیا اس رکھی ہوئی رقم میں میرے اوپر خمس ہے قابل ذکر ہے کہ اس رکھی ہوئی رقم کو چار سال ہو رہے ہیں ؟

ج۔ امانت کے طور پر رکھی ہوئی رقم کو اگر آپ نکال کر اپنے اختیار میں نہیں لے سکتے تو اس وقت تک اس پر خمس عائد نہیں ہو گا جب تک کہ آپ کو مل نہ جائے۔

س۹۱۷۔ یہاں بینکوں میں اموال کے رکھنے کا ایک خاص طریقہ ہے کہ صاحبان اموال کا ہاتھ اس تک اصلاً نہیں پہنچ سکتا۔ لیکن وہ اموال ایک معین نمبر میں اس کے حساب میں رکھ دئیے جاتے ہیں۔ تو کیا ان اموال میں خمس واجب ہے ؟

ج۔ اگر بینک میں رکھا ہوا مال سالانہ منافع کے ساتھ ہے اور صاحب مال کے لئے خمس کے حساب کا سال آتے ہی اس مبلغ کو حاصل کرنا اور بینک سے واپس لینا ممکن ہو تو خمس کا سال آتے ہی اس مال میں خمس ادا کرنا واجب ہے۔

س۹۱۸۔ جو مال کرایہ دار رہن یا قرض الحسنہ کے طور پر مالک کے پاس رکھتے ہیں کیا اس میں خمس ہے ؟ اگر ہے تو کیا مالک پر ہے یا کرایہ دار پر؟

ج۔ اگر وہ رقم دینے والے کے کاروباری منافع میں سے ہے تو واپس ملنے کے بعد کرایہ دار پر واجب ہے اس کا خمس ادا کرے اور مالک مکان نے قرض کے عنوان سے جو رقم لی تھی اس پر خمس نہیں ہے۔

س۹۱۹۔ نوکری پیشہ لوگوں کی وہ تنخواہیں جو چند سال سے حکومت نے نہیں دی ہیں آیا سال جاری میں ملنے پر اس کو اسی سال کے منافع میں سے حساب کیا جائے گا اور خمس کا سال آنے پر اس کا حساب کرنا واجب ہے یا یہ کہ ایسے مال پر سرے سے خمس ہی نہیں ہے ؟

ج۔ وہ تنخواہ اسی سال کی منفعت میں شمار کی جائے گی اور سال کے اخراجات کے بعد باقی ماندہ رقم میں خمس واجب ہے۔

                   اخراجات

س۹۲۰۔ اگر ایک شخص کے پاس ذاتی کتب خانہ ہو اور اس نے معین اوقات میں اس کی کتابوں سے استفادہ کیا لیکن پھر چند سال گذرنے پر دوبارہ اس سے استفادہ نہ کرسکا لیکن احتمال ہے کہ آئندہ اس کتب خانہ سے فائدہ اٹھائے گا۔ تو آیا جس مدت میں اس نے کتابوں سے استفادہ نہیں کیا اس پر ان کا خمس واجب ہے ؟ اور خمس کے وجوب میں کچھ فرق ہے جبکہ یہ کتابیں اس نے خود خریدی ہوں یا اس کے والد نے خریدی ہیں ؟

ج۔ اگر کتاب خانہ کی حاجت اسے اس اعتبار سے ہے کہ آئندہ وہ اس سے استفادہ کرے گا اور کتب خانہ اس شخص کی شان کے مناسب اور متعارف مقدار میں ہو تو اس صورت میں اس میں خمس نہیں ہے حتیٰ کہ اگر وہ کچھ زمانے تک اس سے فائدہ نہ بھی اٹھا سکے اور یہی حکم ہے اگر کتابیں اسے میراث میں یا تحفہ کے عنوان سے والدین یا دوسرے افراد نے دی ہوں تو ان پر خمس نہیں ہے۔

س۹۱۲۔ وہ سونا جو شوہر اپنی بیوی کے لئے خریدتا ہے آیا اس پر خمس ہے یا نہیں ؟

ج۔ اگر وہ سونا اس کی شان کے مناسب اور متعارف مقدار میں ہے تو اس میں خمس نہیں ہے۔

س۹۲۲۔ کتابوں کی خریداری کے لئے جو رقم بین الاقوامی نمائش گاہ تہران کو دی گئی ہے اور ابھی تک وہ کتابیں نہیں ملی ہیں ، کیا اس رقم میں خمس ہے ؟

ج۔ جب کتابیں ضرورت کے مطابق ہوں اور اس مقدار میں ہوں کہ عرف میں اس شخص کی حیثیت کے مناسب ہوں اور ان کا حاصل کرنا بھی بیعانہ کے عنوان سے قیمت دینے پر موقوف ہو تو اس صورت میں اس پر خمس نہیں ہے۔

س۹۲۳۔ اگر کسی شخص کے پاس اس کی حیثیت کے مناسب دوسری زمین ہے اور اس کی ضرورت ہو کیونکہ وہ بال بچے رکھتا ہے اور وہ خمس کے سال اس زمین پر مکان بنوانے کی استطاعت نہ رکھتا ہو یا ایک سال میں عمارت کی تعمیر مکمل نہ ہوتی ہو، تو کیا اس پر خمس دینا واجب ہے ؟

ج۔ زمین ، جس کی مکان بنانے کے لئے انسان کو ضرورت ہو ،اس پر خمس واجب نہ ہونے میں فرق نہیں ہے کہ زمین کا ایک ٹکڑا ہو یا متعدد یا ایک مکان ہو یا ایک سے زیادہ بلکہ معیار، ضرورت ، شان و حیثیت کے مطابق اور متعارف ہونا ہے اور تدریجی تعمیر میں اس شخص کی مالی حیثیت پر موقوف ہے۔

س۹۲۴۔ اگر ایک شخص کے پاس بہت سارے برتن ہوں تو کیا بعض کا استعمال خمس واجب نہ ہونے کے لئے کفایت کرے گا؟

ج۔ خمس واجب نہ ہونے کا معیار گھر کی ضروریات کے بارے میں یہ ہے کہ شایان شان اور ضرورت کے مطابق اور متعارف ہو اگرچہ سال میں کبھی بھی ان برتنوں کو استعمال نہ کرے۔

س۹۲۵۔ جب برتن اور فرش سرے سے استعمال میں نہ لایا جائے۔ یہاں تک کہ سال بھی گذر جائے لیکن انسان کو مہمانوں کی ضیافت کے لئے ان کی ضرورت ہے تو کیا اس میں خمس نکالنا واجب ہے ؟

ج۔ اس میں خمس ادا کرنا واجب نہیں ہے۔

س۹۲۶۔ دلھن کے اس جہیز سے متعلق کہ جس کو لڑکی اپنی شادی کے وقت شوہر کے گھر لے جایا کرتی ہے ، امام خمینی(رح) کے فتویٰ کو مد نظر رکھتے ہوئے بتائیں کہ جب کسی علاقے یا ملک میں یہ رواج ہو کہ لڑکے والے جہیز ( سامان زندگی اور گھر کی ضرورت کی چیزیں ) مہیا کرتے ہوں اور عام طریقہ یہ ہے کہ ان چیزوں کو رفتہ رفتہ مہیا کرتے ہوں ، اگر ایک سال ان پر گذر جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔ اگر اسباب اور ضروریات زندگی کا آئندہ کے لئے جمع کرنا عرف میں اخراجات زندگی میں شمار کیا جاتا ہو اور تدریجی طور پر حاصل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہ ہو تو اس میں خمس نہیں ہے۔

س۹۲۷۔ جن کتابوں کے دورے کئی کئی جلدوں پر مشتمل ہیں ( مثلاً وسائل الشیعہ وغیرہ) تو کیا ان کی ایک جلد سے استفادہ کر لینے سے یہ ممکن ہے کہ پورے دورے پر سے خمس ساقط ہو جائے یا اس کے لئے واجب ہے کہ ہر جلد سے ایک صفحہ پڑھا جائے؟

ج۔ اگر مورد احتیاج پورا دورہ ہو یا جس جلد کی ضرورت ہے وہ موقوف ہو کامل دورہ خریدے جانے پر تو اس صورت میں اس میں خمس نہیں ہے۔ ورنہ جن جلدوں کی انسان کو ابھی ضرورت نہیں ہے ان میں خمس کا نکالنا واجب ہے۔ اور تنہا ہر جلد سے ایک صفحہ کا پڑھ لینا خمس کے ساقط ہونے کے لئے کافی نہیں ہے۔

س۹۲۸۔ وہ دوائیں جنہیں درمیان سال ہونے والی آمدنی سے خریدا جاتا ہے اور پھر اس کی قیمت بیمہ کمپنی ادا کرتی ہے اگر وہ دوائیں خمس کی تاریخ آنے تک خراب نہ ہوں تو ان میں خمس واجب ہے یا نہیں ؟

ج۔ اگر آپ نے دوا کو اس لئے خریدا ہے کہ وقت ضرورت استعمال کریں گے اور وہ معرض احتیاج میں رہی ہوں اور ابھی بھی ان کی ضرورت ہو تو ایسی صورت میں ان میں خمس نہیں ہے۔

س۹۲۹۔ اگر کسی شخص کے پاس رہنے کے لئے گھر نہ ہو اور وہ اسے خریدنے کے لئے کچھ رقم جمع کرے تو کیا اس مال پر اس کو خمس ادا کرنا ہو گا؟

ج۔ سال کے منافع سے جمع کیا ہوا مال اگرچہ وہ آئندہ زندگی کی ضروریات مہیا کرنے کے لئے کیوں نہ ہو اگر اس پر ایک سال گذر جائے تو خمس نکالنا واجب ہے۔

س۹۳۰۔ میری زوجہ ایک قالین بن رہی ہے جس کا اصلی مال میری ملکیت ہے کیونکہ میں نے اس کے لئے کچھ رقم قرض لی ہے اور اب تک صرف کچھ ہی حصہ اس قالین کا تیار ہوا ہے۔ جبکہ میری خمس کی تاریخ گذر چکی ہے تو کیا اتنے ہی بنے ہوئے حصہ کا خمس بنائی تمام ہونے اور اس کو بیچے جانے کے بعد دینا ہو گا یا نہیں حالانکہ میرا ارادہ اس کو بیچ کر اس کی قیمت گھریلو ضروریات میں خرچ کرنے کا ہے ؟ نیز اصل مال کے سلسلہ میں کیا حکم ہے ؟

ج۔ قالین کی قیمت سے اس اصل مال کو جسے قرض لیا گیا ہے ، جدا کرنے کے بعد رقم کو بیچے جانے کے سال کے منافع میں محسوب کیا جائے گا۔ لہذا جب رقم بنائی ختم ہونے اور بیچنے کے بعد اسی سال کے مخارج زندگی میں صرف کی جائے تو اس میں خمس نہیں ہے۔

س۹۳۱۔ میری پوری جائیداد تین منزلہ عمارت ہے ، ہر منزل پر دو کمرے ہیں۔ ایک میں خود رہتا ہوں اور دو میں میرے بچے رہتے ہیں۔ کیا میری حیات میں اس پر خمس ہے ؟ میری وفات کے بعد اس میں خمس ہے تاکہ میں ورثاء کو اپنے مرنے کے بعد اسے ادا کرنے کی وصیت کروں ؟

ج۔ مفروضہ سوال کے مطابق آپ پر اس عمارت کا خمس واجب نہیں ہے۔

س۹۳۲۔ اسباب خانہ کے خمس کا حساب کیونکر کیا جائے گا؟

ج۔ وہ چیزیں جن کے بعینہ باقی رہتے ہوئے ان سے انسان فائدہ اٹھاتا ہے جیسے فرش ، چادر وغیرہ ان میں خمس نہیں ہے لیکن روزمرہ استعمال کی جانے والی چیزیں جیسے چاول روغن یا ان کے علاوہ دیگر چیزیں تو اگر وہ خرچ سے زیادہ ہوں اور عند الحساب باقی ہوں تو ان میں خمس واجب ہے۔

س۹۳۳۔ زید کے پاس تھوڑ ی سی زمین ہے لیکن اس کے پاس خود اپنا کوئی مکان رہنے کے لئے نہیں ہے لہذا اس نے ایک زمین خرید لی تاکہ رہنے کے لئے ایک گھر تعمیر کروائے لیکن اس کے پاس اتنا پیسہ نہیں ہے کہ اس زمین پر گھر بنوا سکے یہاں تک کہ زمین لئے ہوئے سال گذر گیا اور اس نے اس کو بیچا بھی نہیں۔ تو کیا اس زمین میں خمس واجب ہے بنا بر وجود اس کے لئے خریدی ہوئی قیمت میں خمس نکالنا کافی ہے یا زمین کی موجودہ قیمت پر خمس کا نکالنا واجب ہے ؟

ج۔ اگر سال خرید کے منافع سے اس نے گھر بنوانے کے لئے زمین خریدی ہیں جس کی اس کو ضرورت ہے تو اس میں خمس نہیں ہے۔

س۹۳۴۔ سابقہ سوال کی روشنی میں اگر اس نے مکان بنوانا شروع کر دیا ہے مگر مکمل نہیں ہوا یہاں تک کہ سال گذر گیا تو کیا اس پر واجب ہے کہ تعمیر کے سلسلہ میں جو لوازمات و مصالحہ وغیرہ خرچ کیا ہے اس میں خمس نکالے؟

ج۔ سوال کے مطابق اس پر خمس نکالنا واجب نہیں ہے۔

س۹۳۵۔ جس شخص نے گھر کا دوسرا طبقہ اپنے بچوں کے مستقبل کے لئے بنوایا ہو حالانکہ خود وہ پہلے طبقہ پر رہتا ہے اور اس کو دوسرے طبقہ کی احتیاج چند سال کے بعد ہے تو کیا جو کچھ اس نے دوسرا طبقہ بنوانے میں صرف کیا ہے اس میں خمس نکالنا واجب ہے ؟

ج۔ جب دوسرا طبقہ بچوں کے مستقبل کے خیال سے بنوایا ہے اور اس وقت اس کے اخراجات زندگی میں شمار ہوتا ہے اور عرف عام میں اس کی شان کے مطابق ہے تو اس کے بنوانے میں جو خرچ کیا ہے اس میں خمس نہیں ہے۔

س۹۳۶۔ آپ فرماتے ہیں کہ جو کچھ سال کا خرچ ہے اس میں خمس واجب نہیں ہے تو ایک انسان جس کے پاس اپنا رہائشی مکان نہیں ہے اس کے پاس ایک زمین ہے جس پر ایک سال یا اس سے زیادہ عرصہ گذر چکا ہے اور وہ اس پر عمارت نہیں بنوا سکا تو اس کو خرچ میں کیوں نہیں شمار کیا جاتا ہے ؟ امیدوار ہوں کہ اس کی وضاحت فرمائیں ، خدا آپ کو اجر دے؟

ج۔ اگر زمین ، مکان بنانے کے لئے ہے جس کی اس کو ضرورت ہے تو اس کو سال کے اخراجات میں شمار کیا جائے گا اور اس پر خمس نہیں ہے۔ لیکن اگر زمین بیچنے کے لئے ہو اور پھر اس کی قیمت سے مکان تعمیر کرنا مقصود ہو تو اگر زمین تجارتی منفعت میں سے ہے تو اس کا خمس ادا کرنا واجب ہے۔

س۹۳۷۔ میرے خمس کے سال کی ابتداء ہر سال کے ستمبر کی پہلی تاریخ سے ہوتی ہے۔ اور عموماً سال کے دوسرے یا تیسرے مہینہ میں مدرسوں اور کالجوں کے امتحانات شروع ہوتے ہیں اور اس کے چہ ماہ کے بعد ہم کو اضافی کام کی ( جو امتحانات کے دوران کیا ہے ) اجرت ملتی ہے۔ لہذا برائے مہربانی وضاحت فرمائیں کہ : وہ کام جو ہم نے تاریخ خمس سے پہلے کیا ہے اس کی اجرت جو ہم کو سال کے تمام ہونے کے بعد ملی ہے آیا اس میں خمس ادا کرنا ہے ؟

ج۔ اس اجرت کا حساب اسی سال کی منفعت میں کیا جائے گا جس سال وہ ملی ہے اور جب وہ رقم اسی سال کے اخراجات میں صرف کی گئی تو اس رقم کا خمس آپ پر واجب نہیں ہے۔

س۹۳۸۔ کبھی کبھی ہم لوگوں کو گھریلو سامان کی جیسے ریفریجریٹر وغیرہ جو بازار سے کم قیمت پر بیچا جاتا ہے۔ آئندہ یعنی شادی کے بعد ضرورت ہوتی ہے۔ یہ لحاظ کرتے ہوئے کہ ہمارے لئے ان سامان کا خریدنا اس وقت لازمی ہو گا جبکہ اس کی قیمت اس وقت کئی گنا زیادہ ہو گی تو کیا ایسا سامان جو اس وقت استعمال میں نہیں ہے اور گھر میں پڑا ہوا ہے اس میں خمس نکالنا ہو گا؟

ج۔ اگر آپ نے ان چیزوں کو کاروباری منافع سے اس خیال سے خریدا کہ آئندہ ان سے استفادہ کریں گے اور جس سال آپ نے ان کو خریدا ہے اس سال آپ کو ان کی ضرورت نہیں ہے تو سال پورا ہوتے ہی ان کی اوسط قیمت میں خمس ادا کرنا آپ پر واجب ہے سوائے اس کے کہ وہ ان اشیاء میں سے ہوں جنہیں عام طور پر رفتہ رفتہ خریدا جاتا ہے اور وقت ضرورت کے لئے بہت پہلے سے، اس لئے مہیا کیا جاتا ہے کہ نہیں یکبارگی خریدنا ممکن نہیں نیز یہ کہ وہ معمولاً آپ کی حیثیت کے مطابق بھی ہوں تو اس صورت میں ان کو اخراجات میں شمار کیا جائے گا اور آپ پر ان کا خمس نکالنا واجب نہیں۔

س۹۳۹۔ وہ رقوم جن کو انسان امور خیر میں صرف کرتا ہے جیسے مدارس کی امداد سیلاب زدہ لوگوں اور فلسطینی و بوسنیائی مظلوموں کی امداد وغیرہ کیا ان کو سال کے اخراجات میں محسوب کیا جائے گا یا نہیں ؟ یعنی کیا ہم پر واجب ہے کہ ہم پہلے اس کا خمس ادا کریں پھر ان امور میں خرچ کریں یا اس کے لئے خمس نہیں نکالا جائے گا ( بلکہ خمس نکالے بغیر دیا جا سکتا ہے )؟

ج۔ امور خیر میں صرف کی جانے والی رقوم کا حساب و شمار اسی سال کے اخراجات میں ہو گا جس سال اسے خرچ کیا گیا ہے اور ان میں خمس نہیں ہے۔

س۹۴۰۔ گزشتہ سال میں نے ایک قالین خریدنے کے لئے کچھ رقم جمع کی اور آخر سال میں قالین بیچنے والے چند محلوں کا چکر لگایا۔ ان محلوں میں سے ایک محلہ میں یہ طے پایا کہ میری پسند کا ایک قالین میرے لئے تیار کریں یہ مسئلہ اس سال کے دوسرے مہینہ تک درپیش رہا چونکہ میرے خمس کی تاریخ ہجری شمسی سال کے آغاز سے ہے تو کیا اس مذکورہ رقم پر خمس عائد ہو گا؟

ج۔ چونکہ جمع کی گئی رقم تاریخ خمس آنے تک ضرورت کے مطابق قالین کی خریداری میں خرچ نہیں کی جا سکی لہذا اس میں خمس نکالنا واجب ہے۔

س۹۴۱۔ چند لوگ ایک پرائیویٹ مدرسہ بنانے کے لئے تیار ہوئے۔ مگر شرکاء کی تنگ دستی کے پیش نظر مدرسہ بنوانے والی کمیٹی نے طے کیا کہ دیگر اخراجات کے لئے بینک سے قرض لیا جائے، اسی طرح کمیٹی نے یہ بھی طے کیا کہ شرکاء کی مشترک رقم کو مکمل کرنے اور بینک کی قسطیں ادا کرنے کے لئے ممبران مدرسہ سے ہر ماہ کچھ معین رقم جمع کریں گو کہ یہ مدرسہ ابھی تک منفعت بخش نہیں ہوسکا ہے۔ تو کیا ممبران جو ماہانہ رقم ادا کریں گے اس میں نہیں خمس دینا ہو گا ؟ اور کیا وہ اصل سرمایہ جس سے یہ مدرسہ بنوایا گیا ہے ، اس میں خمس نکالنا ہو گا؟

ج۔ ہر ممبر کو اصل سرمایہ میں شریک ہونے کی بناء پر ہر مہینہ میں جو کچھ دینا ہے اس میں اور جو کچھ اس نے پہلی بار شراکت کے طور پر مدرسہ بنوانے کے لئے دیا ہے اس میں خمس کا ادا کرنا واجب ہے۔ اور جب ہر ممبر اپنے حصہ کا خمس ادا کر دے گا تو مجموعی سرمایہ میں خمس نہیں ہو گا۔

س۹۴۲۔ وہ ادارہ جہاں میں ملازمت کرتا ہوں چند سال سے میری کچھ رقم کا مقروض ہے اور ابھی تک اس نے میری رقم ادا نہیں کی ہے۔ تو کیا اس رقم کے ملتے ہی مجھے خمس نکالنا ہو گا یا ضروری ہے کہ ایک سال اس پر گذر جائے؟

ج۔ اگر رقم خمس کے سال میں نہ ملے تو پھر وہ جس سال ملے گی اسی سال کی منفعت مانی جائے گی۔ اور اگر اسے اسی ملنے والے سال کی ضروریات میں صرف کر دیا جائے تو اس میں خمس واجب نہ ہو گا۔

س۹۴۳۔ کیا سال کے کاروباری منافع سے حاصل شدہ اموال کے مخارج زندگی میں خمس واجب نہ ہونے کا معیار یہ ہے کہ اس کو سال کے اندر ہی استعمال میں لایا جائے یا سال میں ان کی ضرورت پڑنا ہی کافی ہے خواہ ان کو استعمال نہ کیا جا سکے؟

ج۔ کپڑے ، فرش وغیرہ جیسی اشیاء جن سے بعینہ فائدے اٹھایا جاتا ہے ان کا معیار صرف ان کی ضرورت پڑنا ہے۔ لیکن روزمرہ کی اشیاء زندگی جیسے چاول ، گھی وغیرہ ان کا معیار سال کے اندر ان کا خرچ ہونا ہے۔ لہذا ان میں سے جو کچھ بچ جائے ان میں خمس ادا کرنا واجب ہے۔

س۹۴۴۔ اپنے بال بچوں کی سہولت اور ان کی ضرورت کے لئے ایک شخص نے ایک گاڑی غیر مخمس مال سے خریدی وہ بھی درمیان سال کے منافع سے تو کیا اس کو اس مال کی خمس دینا ہو گا۔ اسی طرح اگر اس نے اپنے کام سے مربوط امور کے لئے یا دونوں ( اپنے کام نیز بچوں کی سہولت) کے لئے گاڑی خریدی ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟

ج۔ اگر اس نے اپنے کام یا تجارت سے متعلق امور کے لئے گاڑی خریدی ہے تو اس گاڑی کے لئے وہی حکم ہے جو دیگر سازو سامان تجارت کے خریدنے پر خمس واجب ہونے کا حکم ہے۔ لیکن اگر گاڑی ضروریات میں ہو جو اس کے شان کے مطابق ہو تو اس صورت میں اس میں خمس نہیں ہے۔

٭٭٭

ماخذِ:

http://al-Islam.org

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید