FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

فہرست مضامین

پروفیسرڈاکٹر رئیس احمد صمدانی ۔  علمی و ادبی خدمات(کتابیاتی جائزہ)

 

 

مرتبین

                ڈاکٹر خالد ندیم

                ڈاکٹر اقبال حسین اسد

                مہر شاہد محمود

 

 

 

شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، منہاج یونیورسٹی، لاہور

بہ تعاون

ہماری ویب ’رائیٹرز کلب‘

پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ

 

 

 

 

 

پیش نامہ

 

 

                پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم غوری

وائس چانسلر، منہاج یونیورسٹی، لاہور

 

 

اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور تحقیق کے عمل کو پروان چڑھانے اور سرپرستی کرنے میں جامعات کا کلیدی کردار ہوتا ہے۔ جامعہ منہاج نے اپنے قیام کے فوری بعد زیادہ سے زیادہ مضامین میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ اور تحقیق کی حوصلہ افزائی کی۔ عام طور پر پرائیویٹ سیکٹر میں قائم جامعات ایسے مضامین کی زیادہ حوصلہ افزائی کرتی ہیں جن میں طلباء کا ٹرن آؤٹ زیادہ ہوتا ہے۔ پسِ پردہ مقاصد زیادہ سے زیادہ مالی منفعت ہوتا ہے لیکن جامعہ منہاج نے کبھی مالی منفعت کو اہمیت نہیں دی۔ مقبول مضامین کے ساتھ ساتھ سوشل سائنسیز کے مضامین کو بھی اتنی ہی اہمیت دی اور ان کے فروغ و ترقی  کے لیے بھی اسی جذبے اور خلوص سے کام کیا۔ ایک سال قبل جامعہ منہاج کے لائبریرین شاہد محمود مہر کی تحریک پر لائبریری و انفارمیشن سائنس میں ایم فل کی تعلیم کا آغاز کیا گیا۔ شعبہ کی سربراہی کے لیے اس مضمون میں کسی بھی پی ایچ ڈی کا ہونا ضروری تھا۔ جامعہ کی یہ مشکل ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے حل کر دی۔ یہ ان کی علم دوستی اور اپنے پروفیشن سے بے لوث عقیدت ہے۔ انہوں نے کراچی سے تعلق کے باوجود جامعہ منہاج کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس کی سربراہی قبول کی۔ وہ چند سال قبل سرگودھا یونیوورسٹی میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ منہاج یونیورسٹی کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس نے مختصر سے وقت میں ریکارڈ ترقی کی ہے۔ ایم فل کی تعلیم اور موضوعات تحقیق کے اعتبار سے مسلسل پیش قدمی کر رہا ہے۔ اب ایم ایل آئی ایس کی کلاس بھی شروع ہو چکی ہے۔ منہاج یونیورسٹی سے ڈاکٹر صمدانی کی وابستگی کا بنیادی مقصد لائبریری و انفارمیشن سائنس کے ان طلباء کی حوصلہ افزائی کرنا تھا جو کسی وجہ سے سرکاری جامعات سے اپنے مضمون میں ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے سے قاصر ہیں۔ الحمد اللہ جامعہ منہاج اپنے اس مشن میں کامیاب و کامران نظر آتی ہے اس وقت اس شعبہ میں ۸۰ طلباء ایم فل کر رہے ہیں۔ اس سال سے شعبہ میں پی ایچ ڈی کا آغاز بھی کیا جا رہا ہے جو ایک اچھا قدم ہے۔

ڈاکٹر صمدانی کی علمی و ادبی کاوشوں پر مشتمل کتابیاتی جائزے کا جب میں نے سرسری مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، اردو ادب اور اسلامی موضوعات پر ان کی۳۳ تصانیف و تالیفات اور پانچ سوسے زیادہ مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ علمی خدمات کی ایسی مثالیں بہت کم ملتی ہے کہ انسان دنیاوی معاملات بھی سر انجام دیے ساتھ ہی قلم و قرطاس سے اپنے آپ کو مستقل طور پر وابستہ رکھے۔ ڈاکٹر صمدانی کا علمی سرمایا تعداد اور معیار کے اعتبار مثالی ہے۔ جیسا کہ ان کے بارے میں ڈاکٹر سلیم اختر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر صمدانی ایک درویش صفت انسان ہیں انہوں نے پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے باوجود ادب اور ادیبوں، قلم اور اہل قلم، علم اور اہل علم سے رشتہ استوار رکھا اس کا اظہار دوستوں پر محبت کی روشنائی سے تحریر کردہ خاکوں سے ہوتا ہے ‘۔ معروف محقق، ادیب اور استاد پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری صاحب نے لکھا  ’’ڈاکٹر صمدانی جو کچھ لکھ رہے ہیں نہایت کارآمد انداز میں لکھ رہے ہیں۔ ان کی یادداشتیں بہت مضبوط ہیں، ان کی نگاہ حقائق اور واقعات پر بڑی گہری رہتی ہیں۔ وہ ایک با شعور صاحب قلم ہیں، مقبولیت و عدم مقبولیت یا کسی رسالے میں چھپنے نہ چھپنے پر ذرا بھی توجہ نہیں دیتے بلکہ ادب کی خدمت نہایت سلیقے اور لطیف پیرائے میں انجام دے رہے ہیں ‘۔ ڈاکٹر صمدانی کے بارے میں ان دونوں صاحبانِ علم جو ہمارے ملک کے صفحہ اول کے محققین اور ادیبوں میں سے ہیں کی آرا کے بعد قطعاً اس بات کی گنجائش نہیں رہ جاتی کہ ڈاکٹر صمدانی کی قلمکاری پر کچھ کہا جائے۔

میں نے ڈاکٹر صمدانی کو قریب سے دیکھا، ملا اور تفصیلی گفتگو بھی کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک سلجھے ہوئے انسان ہیں، سنجیدگی اور بردباری ان کی شخصیت کا بنیادی عنصر ہے۔ مرتبین نے ڈاکٹر صمدانی کی علمی و ادبی خدمات پر مشتمل کتابیات بہت ہی سلیقے اور مہارت سے ترتیب دی ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتابیات نہ صرف اپنے موضوع بلکہ مواد اور اسلوب کے لحاظ سے بھی ادب، اسلام اور لائبریری سائنس سے تعلق رکھنے  والے اہل علم و ادب کی توجہ جذب کرے گی۔

 

 

 

پیش لفظ

 

 

                پروفیسر ڈاکٹر طاہر تونسوی

 

ڈین آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرنگ و چیِر مین۔ شعبہ اُردو

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد

 

 

میرے نزدیک اُردو تحقیق و تدوین میں جو چند چیزیں لوازمات کے حوالے سے خصوصی اہمیت کی حامل ہیں ان میں سے ایک کتابیات یا اشاریہ ہے کہ ان سے تحقیقی مراحل طے کرنے میں بڑی مدد ملتی ہے اور ایقانیت بھی حاصل ہو جاتی ہے اور یوں اس تناظر میں تحقیق و تدوین کا حق ادا کرنے میں سہولت بھی پیدا ہوتی ہے یہی نہیں بلکہ اس ضمن میں بعض حقائق کا تعین بھی ہو جاتا ہے (مثال کے طور پر تاریخ پیدائش اور تاریخ وفات) اس تناظر میں ان کے مطالعے سے نہ صرف معلومات میں اضافہ ہوتا ہے بلکہ دوسروں کے لیے ممد و معاون بھی ثابت ہوتی ہیں۔

تحقیقی اعتبار سے اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ کتابیات کا آغاز کس محقق یا سکالر نے کیا تھا۔ تاہم پاکستان کے حوالے سے بات کی جائے تو یہ امر سامنے آتا ہے کہ نامور ادیبوں اور شاعروں پر کتابیات کی تدوین و اشاعت کا کام ڈاکٹر وحید قریشی نے اس وقت شروع کرایا تھا جب وہ مقتدرہ قومی زبان جس کا نیا نام’ ادارہ فروغِ قومی زبان‘ ہے کے چیِر مین بنے۔ کم و بیش سو پمفلٹ شائع ہوئے اور جن سے بائیس سال گزرنے کے باوجود محققین استفادہ کر رہے ہیں اور دن بدن ان کی اہمیت اور افادیت بڑھتی جا رہی ہے۔ کاش ’ادارہ فروغِ قومی زبان‘ انہیں دوبارہ چھاپ دے اس لیے کہ لمحۂ موجود میں ان کی دستیابی بڑا مسئلہ ہے یوں بھی یہ پمفلٹ یا کتابچے دائمی نوعیت کے حامل ہیں البتہ ان میں اضافے کی ضرورت ہے اور انہیں اپ ٹو ڈیٹ کرنے کی بھی۔ ادارہ فروغِ قومی زبان کی شائع کردہ کتابیات پر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کا تفصیلی و تحقیقی مضمون ’’اردو کتابیات سازی میں مقتدرہ قو می زبان کا کردار‘‘پاکستان لائبریری بلیٹن میں ۱۹۸۹ء میں شائع ہوا جو اپنے موضوع پر ایک مستند حوالہ ہے۔

اہل فکر نظر جانتے ہیں کہ تحقیق میں کوئی بات حرفِ آخر نہیں ہوتی اور اکیسویں صدی میں انٹرنیٹ کی سہولت نے بہت سارے کام آسان کر دیئے ہیں یہ الگ بات کہ ہم جیسے کئی ایسے بھی ہیں جو اس نعمت سے محروم ہیں تاہم کتاب کی ضرورت سے ان کار نہیں کیا جا سکتا کہ سائنس کتنی بھی ترقی کیوں نہ کر جائے کتاب کا مطالعہ ہر اعتبار سے مفید بھی ہے اور مستند بھی۔

اس پس منظر میں کتابیات اور اشاریہ کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے یوں ادارہ فروغِ قومی زبان کا کام زندہ رہنے والی نوعیت کا ہے۔ اسی مناسبت سے یہ ذکر بے جا نہیں ہو گا کہ ڈاکٹر سلیم اختر نے (یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ وہ نقاد، محقق اور افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ لائبریری سائنس سے بھی تعلق رکھتے ہیں ) شوکت سبزواری کی کتابیات مرتب کی تھی۔ محمد سعید نے ڈاکٹر سلیم اختر کا اشاریہ ترتیب دیا تھا اور میَں نے سید مسعود حسن رضوی ادیب کی کتابیات تیار کی تھی۔ اسی طرح رابعہ سرفراز نے میری کتابیات مرتب کی تھی۔

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی حیثیت ایک صاحب نظر ادیب و محقق کی بھی ہے۔ ادب میں سوانح نگاری، خاکہ نویسی، کالم نویسی اور رپورتاژ ان کے خاص موضوعات ہیں۔ سوانح نگار کی حیثیت سے انہوں نے بے شمار علمی و ادبی شخصیات پر مضامین، خاکے اور تصانیف مرتب کیں۔ ادب کی دنیا میں انہوں نے سوانح نگاروں اور خاکے لکھنے والوں میں اپنی الگ شناخت قائم کی۔ ادب کے علاوہ لائبریری سائنس ان کا اساسی موضوع ہے جس پروہ چار دیہائیوں سے لکھ رہے ہیں۔ لائبریری سائنس کا شاید ہی کوئی موضوع ایسا ہو جس پر انہوں نے نہ لکھا ہو۔ کتابیات لائبریری سائنس کا ایک اہم موضوع ہے۔ اس موضوع پر ان کے متعدد مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ عملی طور پر وہ ایک ماہر کتابیات و اشاریہ ساز بھی ہیں انہوں نے متعدد کتابیات و اشارے مرتب کیے اور لائبریری سائنس کی اہم اور معروف شخصیات محمد عادل عثمانی، اختر ایچ صدیقی، پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر پر کتابیات مرتب کیں۔ حکیم محمد سعید کی کتب کا تحقیقی و کتابیاتی جائزہ بھی ان کی کاوشوں میں شامل ہے۔ یہ سب اب نایاب سہی مگر تحقیق و تدوین کے سلسلے میں اہم ہیں اور مفید بھی۔

اسی روایت کو قائم رکھتے ہوئے ڈاکٹر خالد ندیم (محقق و نقاد جو اپنے کمالات فن کے اعتبار سے معروف ہیں )، ڈاکٹر اقبال حسین اسد اور مہر شاہد محمود (لیکچر ر شعبہ لائبریری وانفارمیشن سائنس، منہاج یونیورسٹی لاہور) نے لائبریری سائنس کے مستند استاد، ادیب اور اس کالر و معروف خاکہ نگار ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی علمی و ادبی خدمات پر مشتمل کتابیاتی جائزہ (کتابیات اور اشاریہ سازی کے لیے ڈاکٹر جمیل اختر کی کتاب ’’تنقید کے نئے اُفق‘‘ اور میری کتاب ’’مطالعۂ فیض کے ماخذات‘‘ دیکھی جا سکتی ہے )ترتیب دی ہے جو ایک مستحسن اقدام بھی ہے اور لائق ستائش بھی علاوہ ازیں موجودہ دور کی ضرورت بھی ہے اور ضروری بھی۔

(میانوالی کی زبان میں ’لا ضروری‘ بھی)۔

صمدانی صاحب کی علمی و ادبی خدمات کے کتابیاتی جائزہ کی ترتیب و تدوین میں مرتبین نے جو محنت کی ہے اور جس طرح معلومات اکٹھا کی ہیں اس کا اندازہ کتابیات سے بخوبی ہو جاتا ہے اور ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی ادبی کاوشیں اور تحقیق و تنقید اور پھر منفرد خاکہ نگاری کی حیثیت سے ان کے کام کی نوعیت کا علم بھی ہوتا ہے اور ان کے اسلوب تحریر و تحقیق کا اندازہ لگا نا بھی مشکل نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر خالد ندیم، ڈاکٹر اقبال حسین اسد اورمہر شاہد محمود لائق تحسین ہیں کہ لانہوں نے یہ کتاب مرتب کر کے اہلِ علم کے ساتھ ساتھ تحقیق کی پُرخار راہوں سے گزرنے والے طالب علموں کے لیے سہولت پیدا کر دی ہے یوں یہ کتابیاتی جائزہ حوالے کا کام دے گا۔ میں دیانت داری سے یہ سمجھتا ہوں کہ اسلام آباد اور لاہور میں قائم اُردو ادارے اور ان میں کام کرنے والے ریسرچ سکالرز اگر یہ فرض ادا کرنا شروع کر دیں تو نہ صرف اداروں کی اہمیت بڑھے گی اور پھر محققین کے لیے معلومات کی فراہمی بھی سہل ہو جائے گی اسی طرح جامعات میں بیٹھے ہوئے سکالرز کو یہ کام سونپ دیا جائے تو یہ ایک مستحسن اقدام ہو گا۔

میں نے اپنی بات ’میرے نزدیک‘ سے شروع کی تھی اور اب بھی اسی پہ اپنی بات ختم کر رہا ہوں کہ میرے نزدیک یہ ایک ایسی کاوش و کوشش ہے جو ہر دور میں زندہ رہے گی اور ہر صدی میں اس کی اہمیت اور افادیت بڑھتی رہے گی۔ جن یونیورسٹیوں میں تصنیف و تالیف و ترجمہ کے شعبے قائم ہیں وہ بھی کتابیات/ اشاریہ سازی کا کام تفویض کر کے ریسرچ سکالرز کے لیے مستند مواد کی فراہمی کا وسیلہ بن سکتے ہیں اس حوالے سے ڈکٹر خالد ندیم، ڈاکٹر اقبال حسین اسد اور مہر شاہد محمود لائق تحسین ہیں کہ اُنہوں نے ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی کتابیات مرتب کر کے اردو ادب اور لائبریری سائنس پر بالعموم اور اُردو تحقیق پر با لخصوص ایک ایسا احسان کیا ہے جس کو صدقۂ جاریہ کہا جا سکتا ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر طاہر تونسوی

۹ جولائی ۲۰۱۳ء

سابق :ڈین آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرنگ وچیِر مین۔ شعبہ اُردو

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد۔

صدر شعبہ اردو : سرگودھا یونیورسٹی

Cell:0333-7622690

 

 

 

 

دیباچہ

 

                پروفیسر ڈاکٹر محمد فاضل خان بلوچ

 

چیِر مین۔ شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس

منہاج یونیورسٹی، لاہور

 

مَیں ڈاکٹر رئیس صمدانی کو عرصہ دراز سے جانتا ہوں۔ وہ میرے ہم پیشہ اور قریبی ساتھیوں میں سے ہیں۔ ان سے قربت اس وقت زیادہ ہو گئی تھی جب وہ اپنی کالج کی ملازمت سے ریٹائر ہو جانے کے بعد میرے مشورہ پر شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ سرگودھا میں چلے آئے تھے جہاں پر میں اس وقت شعبہ کا چیرٔمین تھا۔ ڈاکٹر صمدانی نے ایسو سی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے شعبہ میں تدریس آغاز کیا اور تقریباً ایک سال وہ میرے کلیگ اور ساتھی رہے۔ اس طرح وہ مَیں اور وہ زیادہ قریب آ گئے اور مجھے ان کو اور انہیں مجھے جانئے، سمجھنے اور پرکھنے کا موقع ملا۔ ان کی میرے بارے میں کیا رائے ہے یہ تو وہی بتا سکتے ہیں البتہ میں نے انہیں بہت ہی نفیس انسان پایا، دھیما لہجہ اور شائستگی ان کی شخصیت کی پہچان ہے۔ اپنے مضمون پر مکمل عبور رکھتے ہیں محنت کے عادی ہے، محنت اور تیاری کے ساتھ کلاس میں جاتے ہیں۔ طلباء میں مقبول استاد رہے۔ ان کے واپس کراچی چلے جانے کے بعد طلباء نے انہیں طویل عرصہ تک یاد رکھا اور وہ طالب علم جنہوں نے ڈاکٹر صمدانی سے پڑھا تھا آج بھی ان کے گن گاتے نظر آتے ہیں۔

مجھے کئی جامعات میں شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس کے اجراء کا اعزاز حاصل ہے خاص طور پر اسلامیہ یونیورسٹی، بہاولپور، جامعہ سرگودھا میں شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس میں نے ہی شروع کرایا۔ ڈاکٹر صمدانی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے منہاج یونیورسٹی میں شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس کی بنیاد رکھی، ایم فل کا آغاز کیا وہ اس شعبہ کے اولین سربراہ رہے۔ اب جب کہ میں نے جامعہ سرگودھا کو خیر باد کہا اور منہاج یونیورسٹی میں اپنی خدمات کا آغاز کیا تو ڈاکٹر صمدانی شعبے کی سربراہی سے سبکدوش ہو گئے اور انتظامیہ نے مجھے یہ ذمہ داریاں سونپ دیں۔ اب وہ میرے ساتھ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

مجھے خوشی ہے کہ ڈاکٹر صمدانی کی علمی و ادبی خدمات پر مشتمل کتابیاتی جائزہ کتابی صورت میں شائع ہو رہا ہے۔ اس کتاب کے مرتبین ڈاکٹر خالد ندیم، ڈاکٹر اقبال حسین اسد اور مہر شاہد محمود اپنے اپنے موضوع پر مہارت رکھتے ہیں انہوں نے انتہائی مہارت، عرق ریزی اور محنت سے یہ کتاب مرتب کی ہے۔ اس کتابیاتی جائزہ سے ڈاکٹر صمدانی کی تمام علمی و ادبی خدمات تسلسل کے ساتھ سامنے آ گئیں ہیں۔

ڈاکٹر صمدانی گزشتہ ۴۰ سال سے پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے کے ساتھ ساتھ تصنیف و تالیفات کی دنیا میں مسلسل سر گرم عمل ہیں۔ ان کی تیس سے زیادہ کتب اور ۵۰۰ سے زیادہ مضامین اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ ایک مستقل مزاج انسان ہیں، محنت و مشقت کے عادی ہیں، زندگی میں کچھ کر گزرنے پر ایمان رکھتے ہیں۔ انہوں نے اردو ادب کے علاوہ لائبریری و انفارمیشن سائنس کو علمی و ادبی میدان میں گراں قدر سرمائے سے مالا مال کیا ہے۔ ان کا قلمی سفر جو ۱۹۷۴ء میں شروع ہوا تھا چالیس سال گزر جانے کے بعد بھی جاری و ساری۔ یہ بہت بڑی بات ہے۔ میری دعا ہے کہ وہ اسی طرح علمی و ادبی خدمات انجام دیتے رہیں۔ آمین۔

۱۰ فروری ۲۰۱۵ء

 

 

 

عرضِ مؤلفین

 

کتابیات یا ببلوگرافی کا استعمال پہلے پہل یونان میں ہوا، لفظ ببلوگرافیا ’کتاب لکھنے ‘ کے معنی میں استعمال ہوا کرتا تھا۔ بعد ازاں ببلوگرافی کے معنی میں تبدیلی آئی اور اس لفظ کا مفہوم ’کتاب لکھنے ‘ کے بجائے ’’کتاب کے بارے میں لکھنا‘‘ ہو گیا۔ ماہرینِ کتابیات نے اس کی تعریف یہ بیان کی ہے کہ ’ببلوگرافی وہ علم ہے جو ادبی تخلیقات کی تفصیل کی وضاحت کرے ‘۔ کتابیات کی وسعت میں وقت کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوا اور اس کی ضرورت بڑھتی گئی۔ حتیٰ کہ یہ کتابوں کی فہرست کا نام ہی نہیں رہا بلکہ تحقیق میں اسے کلیدی حیثیت حاصل ہو گئی۔ کتابیات کسی بھی موضوع پر تحقیق کا نقطہ آغاز ہوا کرتی ہے۔ محقق  اپنے تحقیقی موضوع پر کام کی ابتدا موضوعی کتابیات مرتب کر کے ہی کرتا ہے۔ گویا کتابیات کو تحقیق میں اولین اور بنیادی عمل کی حیثیت حاصل ہے۔ کتابیات نے تحقیق کرنے والوں کی مشکل کو آسان بنا دیا ہے۔ کتابیات علمی مواد کے بارے میں

معلومات کو محفوظ کرنے اور اُسے آئندہ آنے والوں کو منتقل کرنے کا ایک ذریعہ بھی ہے۔

سوانحی یا مصنفی کتابیات کسی بھی شخصیت کے علمی کارناموں کا ایک اجمالی جائزہ پیش کرتی ہے بے شمار علمی و ادبی شخصیات کے علمی کارناموں کو سوانحی کتابیات کی صورت میں پیش کیا جا چکا ہے۔ شخصی کتابیات کے فروغ میں کئی اداروں کی خدمات بھی قابل ستائش ہیں۔ ان میں پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ، نیشنل بک کونسل آف پاکستان (یہ ادارہ نیشنل بک فاؤںڈیشن میں ضم ہو چکا ہے ) اور (مقتدرہ قومی زبان/ادارہ فروغِ قومی زبان قابل ذکر ہیں۔ مقتدرہ نے اپنے بنیادی مقاصد کے ساتھ ساتھ مختلف موضوعات پر تصا نیف اور کتابیات کی تدوین و اشاعت پر خصوصی توجہ دی، کتابیات کے حوالے سے مقتدرہ نے متعدد ادبی شخصیات پر

سوانحی کتابیات شائع کی ہیں۔

ڈاکٹر صمدانی کی تصانیف و تالیفات کی تعداد۳۳ ہو چکی ہے جب کہ۵۰۰ سے زیادہ مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ دیگر موضوعات کے علاوہ کتابیات بھی ان کا خاص موضوع رہا ہے۔ انہوں نے متعدد کتابیات مرتب کیں۔ ان میں پاکستان کی قومی کتابیات برائے سال ۱۹۴۷ء تا ۱۹۶۱ ء کی جلد سوم خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ دیگر کتابیات کی تفصیل کتابیات میں دیکھی جا سکتی ہے۔ کسی بھی مصنف، مؤلف یا محقق کی شخصیت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے ساتھ ساتھ اس کی علمی خدمات کا مشاہدہ کرنا ایک ادبی فریضہ ہی نہیں بلکہ تحقیق کے لیے نئی راہیں کھولنے کے علاوہ اسے پروان چڑھانے کا قومی فرض بھی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ایک ایسی علمی و ادبی شخصیت کے علمی خدمات کو کتابیات کی صورت میں پیش کر رہے ہیں جو انہوں نے اپنی زندگی کے ۳۵ برسوں میں انجام دیں۔ امید ہے کہ یہ کتابیات ایک جانب تو حوالہ جاتی ماخذ ثابت ہو گی تو دوسری جانب اس کتابیات کے توسط سے ڈاکٹر صمدانی کی علمی کاوشوں کو احسن طریقے سے کوئی بھی محقق اور قلم کار اپنی تعلیمی و تحقیقی ضروریات کے لیے استعمال کر سکے گا۔ نیز فاضل محقق پر تحقیق و مطالعہ کرنے والوں کے لیے یہ ماخذ حوالہ جوئی اور معلومات کاری کے حیثیت سے بنیادی حوالہ ثابت ہو گی۔

یہ ایک توضیحی کتابیات ہے۔ تمام کتب پر تبصرے جو مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہو چکے تھے انہیں ہر کتاب کے نیچے درج کیا گیا ہے۔ مضامین کی فہرست تاریخی ہے۔ یہ سلسلہ ۱۹۷۸ء سے شروع ہو کر مارچ ۲۰۱۶ء تک پہنچتا ہے۔ تمام مضامین انگریزی اور اردو ایک ہی ترتیب میں درج کیے گئے ہیں۔ کتابیات کے آخر میں ڈاکٹر صمدانی کے بارے میں مختلف صاحبان علم اساتذہ، دانش وروں کی رائے بھی درج کی گئی۔ ایک قلمکار کی کتابیات مرتب کرنا جو خود بھی کتابیات مرتب کرنے کا ماہر ہو مشکل کام تھا۔ پھر بھی کوشش کی گئی کہ یہ مجموعہ کتابیات کے فنی اصولوں کے مطابق ترتیب پائے۔

آخر میں کتاب کی تدوین و اشاعت میں تعاون کرنے والے تمام احباب اور اداروں کا شکریہ۔ پروف ریڈنگ کے مشکل کام میں اسکول آف لائبریرین شپ کی لیکچر ر و لائبریرین یازمہ بھوجانی نے تعاون کیا اور کتاب کی پروف ریڈنگ کی ان کا بھی شکریہ۔ اشاعتی ذمہ داری شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس جامعہ منہاج، ہماری ویب رائیٹرز کلب اور پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ نے اٹھائی ان کا بھی خصوصی شکریہ

ڈاکٹر خالد ندیم

ڈاکٹر اقبال حسین اسد

مہر شاہد محمود

 

 

 

 

تعارف ۔ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی

 

پروفیسرڈاکٹر رئیس احمد صمدانی ان ادیبوں اور محققین میں سے ہیں جو گزستہ چار دہائیوں سے اپنی صلاحیتِ فکر، دانشوری، تخلیقی فکر، تصنیفی و تالیفی آگہی سے تحریر و فن کی دنیا کو روشن کیے ہوئے ہیں۔ وہ ایک خوش فکر ادیب، خوش بیان مقر ر، صحافی، محقق، اپنے موضوع کے معروف استاد، ۳۳ کتابوں اور۵۰۰ سے زیادہ تحقیقی و ادبی مضامین و کالموں کے خالق ہیں۔ کراچی کے مختلف کالجوں میں تدریسی اور پیشہ ورانہ خدمات انجام دے کر ۲۰۰۹ء میں ریٹائر ہوئے اور جامعہ سرگودھا کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنز میں بہ حیثیت ایسو سی ایٹ پروفیسر ایک سال خدمات انجام دیں۔ صحت کی خرابی کے باعث جامعہ سرگودھا کو خیر باد کہا اور چند ماہ مقدس سر زمین سعودی عرب میں قیام کیا۔ جنوری ۲۰۱۲ء سے آپ منہاج یونیورسٹی کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس کے صدر شعبہ (۲۰۱۲ء تا جنوری ۲۰۱۵) رہے۔ اب پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آپ کو منہاج یونیورسٹی کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس کے بانی سربراہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ کراچی کے ایک پیشہ ورانہ ادارے ’’اسکول آف لائبریرن شپ، پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ کے ڈائریکٹر کے فرائض بھی انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر صمدانی علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ایم ایل آئی ایس کے ٹیوٹر بھی ہیں، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے آپ کو Best University Teacher 2013کا اعزاز عطا کیا۔

ڈاکٹر صمدانی کے لکھنے کی ابتداء ایک سوانحی مضمون سے ۱۹۷۸ء میں ہوئی تھی۔ یہ سوانحی مضمون خلیفہ چہارم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سیرت سے متعلق تھا۔ یہ تحریر ڈاکٹر صمدانی کو شخصیات نگاری کی جانب لے آئی اور انہوں نے اپنے بنیادی موضوع لائبریری سائنس کے ساتھ ساتھ شخصیات کو اپنا موضوع بنایا۔ شخصیات سے ان کی عقیدت اور محنتا نہیں علمی و ادبی دنیا کی جانب کھینچ لائی۔ سوانح نگاری سے وہ خاکہ نگاری اور پھر کالم نگاری کی جانب مائل ہوئے۔ ان کا بنیادی شعبہ لائبریری سائنس رہا، اس موضوع پر ان کہ متعدد کتابیں اور درجنوں مضامین اخبارات، رسائل و جرائد اور کتب میں شائع ہوئے۔ صحافی کے حیثیت سے انہوں نے کئی جرائد کی ادارت کے فرائض انجام دئے۔ ۳۷ سال (۱۹۷۵ء تا ۲۰۱۲ء) پاکستان لائبریری انفارمیشن سائنس جرنل اور لائبریری پروموشن بیور سے وابستہ رہے کر علیحدہ ہو گئے۔

انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ۱۹۷۳ء میں جامعہ کراچی کے کتب خانے سے کیا، ۱۹۷۴ء میں کالج کی ملازمت مل گئی۔ ۲۳ برس حاجی عبد اللہ ہارون گورنمنٹ کا لج اور ۱۲سال گورنمٹ کالج برائے طلباء، ناظم آباد میں خدمات انجام دے کر ۲۰۰۹ء میں اسی کالج سے ریٹائر ہوئے۔ کالج کی ہم نصابی سرگرمیوں کے نگران پروفیسر ہونے کے علاوہ کالج میگزین ’’روایت ‘‘ کے دو شمارے مدیر اعلیٰ کی حیثیت سے مرتب کیے۔ کالج کی ملازمت سے فارغ ہو کر وہ جامعہ سرگودھا سے ایسو سی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے منسلک ہو گئے۔ ساتھ ہی لکھنے کا عمل جاری و ساری رہا۔ سرگودھا میں انہیں معروف ادیب و دانشور ڈاکٹر طاہر تونسوی اور ڈاکٹر خالد ندیم جیسی علمی و ادبی شخصیات کی دوستی اور قربت حاصل ہوئی جس نے ڈاکٹر صمدانی کی ادبی صلاحیتوں میں مزید نکھار پیدا کر دیا اور متعدد ادیبوں اور شاعروں کے شخصی خاکے ان کے قلم سے منظر عام پر آئے۔

ڈاکٹر صمدانی کی پہلی کتاب جو ایک کتابیات تھی ۱۹۷۵ء میں ’’پاکستان میں سائنسی و فنی ادب‘‘ کے عنوان سے شائع ہوئی۔ دوسری کتاب کتاب خانوں کی تاریخ کا احاطہ کرتی تھی جو ۱۹۷۷ء میں ’’کتب خانے تاریخ کی روشنی میں ‘‘ کے عنوان سے منظر عام پر آئی۔ اس کے بعد تواتر کے ساتھ کتابوں اور مضامین شائع ہونے کا سلسلہ جاری رہا، ان کی کتابوں کو تعلیمی بورڈ اور ملک کی جامعات کے نصاب میں شامل ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ ان کی بعض کتب کے 23/24 ایڈیشن بھی شائع ہوئے، لائبریری سائنس کی کسی اور کتاب کو یہ اعزاز حاصل نہیں۔

سوانحی کتب کے حوالے سے ڈاکٹر صمدانی کی اولین تصنیف پروفیسر ڈاکٹر عبدالمعید کے حوالے سے تھی جو ۱۹۸۰ء میں شائع ہوئی، محمد عادل عثمانی، اختر ایچ صدیقی، ڈاکٹر غنی الاکرم سبزوری پر سوانحی کتب شائع ہو چکی ہیں۔ شخصیات کے حوالے ان کے مضامین کی تعداد بے شمار ہے۔ ڈاکٹر صمدانی نے سوانح نگاری کے ساتھ ساتھ اپنے ادبی سفر کو ادب کی مختلف اصناف کی جانب گامزن کیا، ان کی اولین شخصی خاکوں پر مشتمل کتاب ’’یادوں کی مالا‘‘’ الفیصل‘ نے لاہور سے ۲۰۰۹ء میں شائع کی۔ جس میں ۲۵ شخصیات پر شخصی مضامین اور خاکے شامل ہیں۔ معروف ادیب و دانشور، استاد الا اساتذہ پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے ڈاکٹر صمدانی کی اس کتاب پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ’’یادوں کی ما لا‘‘ لفظی اور معنوی اعتبار سے ایک قابلِ مطالعہ کتاب ہے۔ یہ کتاب مشہور قلم کار ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی تصنیف ہے اور ان کے ذاتی تجربوں اور یادداشتوں پر مشتمل ہے۔ خصوصیت یہ ہے کہ یہ کتاب صرف لائبریرین شپ سے متعلق حضرات کے لیے نہیں بلکہ استفادۂ عام کا حق ادا کرتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے تبصرہ نما اور خاکوں پر مشتمل ہے۔ لیکن جو کچھ ہے وہ قدر و قیمت میں بلند پایہ ہے۔ صمدانی صاحب ایک مدت سے لکھ رہے ہیں اور اب بھی ان کا قلم رواں دواں ہے۔ کتاب بلحاظ زبان و بیان معتبر ہے اور مصنف نے جو کچھ لکھا ہے پورے غور و فکر کے بعد لکھا ہے۔ کم سے کم لفظوں میں زیادہ لکھا ہے اور مختصر نویسی کا حق ادا کیا ہے۔ یقین ہے کہ کتاب ’’یادوں کی مالا‘‘ رئیس احمد صمدانی کے نام اور کام کو بلند و بالا کرے گی‘‘۔

ڈاکٹر صمدانی کی خاکوں کی دوسری کتاب ’’جھولی میں ہیرے اور موتی‘‘ کے عنوان سے ۲۰۱۲ء میں کراچی سے ’ فضلی کتب سپر مارکیٹ‘ نے شائع کی۔ اس کتاب میں زندہ لوگوں کے خاکے بھی ہیں اور ان کے بھی جو اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ کتاب کی اہم خصوصیت یہ ہے کہ ڈاکٹر صمدانی نے اپنی والدہ مرحومہ کا خاکہ ’’میری ماں ‘‘ قلم بند کر کے حقِ فرزندگی ادا کیا ہے۔ جو بقول ڈاکٹر صمدانی ’‘’اپنے ان تمام خاکوں میں مجھے اپنی ماں کا خاکہ لکھ کر جو اطمینان اورسکون میسر آیاوہ اپنی کسی اور تحریر سے نہیں ملا، ماں جیسی ہستی جب جدا ہو جاتی ہے اس وقت یہ احساس شدت سے محسوس ہوتا ہے کہ ہم سے ہماری کس قدر قیمتی شہ جدا ہو گئی ہے ‘‘۔ انہوں نے اپنا خاکہ بھی ’’ اپنی تلاش‘‘ کے عنوان سے قلم بند کیا ہے جس میں بقول ان کے انہوں نے ’’ اپنے آپ کو تلاش کرنے کی کوشش کی ہے ‘‘۔ یہ خاکہ ہی نہیں بلکہ ان کی مختصر آپ بیتی کہی جا سکتی ہے۔

ڈاکٹر صمدانی کے ۴۰ سالہ ادبی، تصنیفی و تالیفی اور تحقیقی سفر سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مقصد کے حصول کی لگن کیا ہوتی ہے اور یہ کہ محنت، لگن، متانت اورسنجیدگی سے کیا ہوا انسان کا عمل اُسے معاشرہ میں مُعتَبرَ کرتا ہے۔ وہ طبعاً کم گو ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ خاموشی کے ساتھ، انعام و اکرام کی خواہش سے مُبَرّا ہو کر اپنے کام میں لگے رہتے ہیں، لکھتے رہتے ہیں اور چھپتے رہتے ہیں، یہی ان کی زندگی کی مَتاع اور انعام و اکرام ہے۔ یہ امر بھی قابل بیان ہے کہ انہوں نے اپنی قلمی کَدو کاوِش کو شہرت یا روٹی روزی کا ذریعہ نہیں بنایا۔ اس طویل سفر میں جو ادب بھی انہوں نے تخلیق کیا وہ معیار و مقدار کے اعتبار سے قابل قدر اور قابل ستائش ہے۔ ان کی تصانیف و تالیفات کی تعداد۳۳ ہے جب کہ۵۰۰سے زیادہ مضامین شائع ہو چکے ہیں۔

اردو ادب کے معروف محقق و نقاد ڈاکٹر سلیم اختر جنہوں نے ڈاکٹر صمدانی کی کتاب ’’جھولی میں ہیرے اور موتی کا فلیپ تحریر کیا، ڈاکٹرصمدانی کی شخصیت اور کتاب میں شامل خاکوں کے حوالے سے ڈاکٹر صمدانی کو ایک درویش صفت انسان قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے باوجود ادب اور ادیبوں، قلم اور اہل قلم، علم اور اہل علم سے رشتہ استوار رکھا اس کا اظہار دوستوں پر محبت کی روشنائی سے تحریر کردہ خاکوں سے ہوتا ہے۔ ’یادوں کی مالا‘ کے بعد اب ’جھولی میں ہیرے اور موتی‘ خاکوں کا تازہ مجموعہ پیش ہے جو دس خاکوں، اپنے بارے میں ایک مضمون، ماضی کی یادوں کے حوالہ سے دو مضامین اور ایک رپوتاژ پر مشتمل ہے۔ یہ ہیں وہ ہیرے اور موتی جن سے اس درویش صفت انسان کی جھولی بھری ہے۔ اس میں میرے ان دو عزیز دوستوں ڈاکٹر طاہر تونسوی اور عبد الوہاب خان سلیم کے خاکے بھی شامل ہیں۔ ان کی محبت سرمایہ حیات ہے۔ ان کے علاوہ فیض احمد فیضؔ ڈاکٹر عبدالسلام، عبد الستار ایدھی کے خاکے بھی ہیں رئیس صمدانی صاحب نے والدہ محترمہ کا خاکہ بھی قلم بند کیا ہے۔ فرزندگی کے اسلوب میں۔ مجھے یقین ہے کہ شخصیت اور شخصیت نگاری سے دلچسپی رکھنے والے خوش ذوق قارئین سے یہ کتاب داد کے ہیرے اور تحسین کے موتی حاصل کرے گی‘‘۔

شخصیات ڈاکٹر صمدانی کا خاص موضوع رہی ہیں۔ سوانحی مضامین اور خاکہ نگاری کے میدان میں انہوں نے بہت کام کیا۔ علمی، ادبی، سماجی اور جن شخصیات سے وہ متاثر ہوئے انہوں نے ان پر قلم اٹھایا۔ ان کی خاکہ نگاری کے جوہر ان کی کتابوں ’یادوں کی مالا‘ اور جھولی میں ہیرے اور موتی‘ سے عیاں ہیں۔ انہوں نے ۵۰ سے زیادہ شخصیات پر مضامین تحریر کیے۔ ان میں حضرت علی ابن ابی طالبؓ، فیض احمد فیضؔ، بیخودؔ  دہلوی، ڈاکٹر طاہر تونسو ی، عبد الوہاب خان سلیم، فر خندہ لودھی، پروفیسر ڈاکٹر عبد السلام، پروفیسر لطیف اللہ، پروفیسر محمد احمد، عبد الستار ایدھی، عبد الصمد انصاری، حکیم محمد سعیدشہید، ڈاکٹر طحہٰ حسین، حاجی سر عبدا للہ ہارون مرحوم، مولانا حسرت موہانی، احسان دانش، بابائے اردو مولوی عبد الحق، حبیب جالب، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، شفیع عقیل، شیخ محمد ابراہیم آزاد، پروفیسر ڈاکٹر عبد المعید، محمد عادل عثمانی، ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری، پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر، جمیل نقوی مرحوم، میاں الطاف شوکت، ابن حسن قیصر، تابشؔ صمد انی، محبوب احمد سبزواری، مشکور احمد، سید امام، شیخ لئیق احمد، منظو احمد بٹ، پروفیسر اختر حنیف، الحاج محمد زبیر، مولانا محمد عارف الدین، فرحت اللہ بیگ، سید امتینان علی شاہ بخاری، رشید الدین احمد(ماسٹر رشید)، مادر ملت فاطمہ جناح، مارگریٹ من، پروفیسر سراج الدین قاضی، سمیع اللہ مرحوم، پروفیسر خورشید اختر انصاری، رپوتاژ ’غروب سحر‘، میں نے موت کو قریب سے دیکھا، اپنی ماں کا خاکہ’ میری ماں۔ صفیہ سلطانہ ‘ اور اپنا خاکہ ’اپنی تلاش‘ کے نام سے تحریر کیا۔

ڈاکٹر رئیس صمدانی نے ۱۹۷۲ء میں جامعہ کراچی سے لائبریری سائنس میں اور ۱۹۸۵ء سیاسیات میں ایم کیا، ۲۰۰۹ء میں جامعہ ہمدرد سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کے تحقیقی مقالے کا موضوع تھا ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کا کردار‘‘، شہید حکیم محمد سعید پر پی ایچ ڈی کرنے والے ڈاکٹر صمدانی پہلے محقق ہیں۔

ڈاکٹر صمدانی نے ۱۹۷۳ء میں پیشہ ورانہ زندگی کا آغاز جامعہ کراچی کے مرکزی کتب خانے میں بہ حیثیت ریسرچ اسسٹنٹ کے کیا، کچھ ہی عرصہ بعد سرکاری کالج سے بہ حیثیت لائبریرین منسلک ہو گئے اور ۳۵ برس کراچی کے مختلف کالجوں میں تدریسی اور پیشہ ورانہ خدمات انجام دیں۔ ۲۰۰۹ء میں سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد جامعہ سرگودھا کے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنسز میں بہ حیثیت ایسو سی ایٹ پروفیسر تدریسی خدمات انجام دیں۔ ۲۰۱۰ء سعودی عرب میں گزارہ، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم اے لائبریری و انفارمیشن سائنس میں ٹیوٹر کی حیثیت سے تدریسی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ جنوری ۲۰۱۲ ء میں منہاج یونیورسٹی میں شعبہ لائبریری وانفارمیشن سائنس کا آغاز ان کی سرپرستی میں ہوا، جہاں ایم فل پروگرام کامیابی سے جاری ہے۔ اس وقت آپ شعبہ کے پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر صمدانی کراچی کے اسکول آف لائبریرین شپ، پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ یہ ادارہ گزشتہ ۴۳ سال سے سرٹیفیکیٹ کورس کی سطح پر لائبریری سائنس کی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہے۔ ڈاکٹر صمدانی پاکستان سے شائع ہونے والے رسالے پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس سے ۳۷ برس (۱۹۷۵ء۔ ۲۰۱۲ء) منسلک رہے۔ ابتدا میں مینیجنگ ایڈیٹر اور ایسو سی ایٹ چیف ایڈیٹر رہے۔ ۲۰۱۲ء میں بعض اختلافات کے باعث رسالے اور لائبریری پروموشن بیورو سے علیحدہ ہو گئے۔

۲۰۱۲ء سے ان کے مضامین روزنامہ جنگ کے سنڈے میگزین اور مڈویک میگزین میں شائع ہو رہے ہیں۔ ان میں مضامین میں ’’میں کیوں لکھتا ہوں، پیکر الفت، ملنسار مسیحا حکیم محمد سعید: نام ہی نہیں، عمل کے بھی سعید تھے ہم سے بچھڑے ۱۴ برس بیت گئے، ایک رشتہ: جس نے دنیا میں صرف میری آواز سنی اور۔ ۔ ، مَولِدُالنّنِیﷺ : حضرت محمدﷺ اس مبارک گھر میں پیدا ہوئے، اب یہاں ’’مکتبۃمکۃ المکرمۃ‘‘ (لائبریری) قائم ہے، ادب‘ رو بہ زوال نہیں ہو سکتا! اہل قلم متحرک ہیں اور ادب تشکیل پر رہا ہے، شاعرِ عوام‘ حبیب جالب کی مزاحمتی شاعری/ ایسے دستورکو، صبح بے نور کو، میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا/ انہوں نے ہر آمر وقت کے سامنے کلمہ حق بلند کیا، جس کی پاداش میں زندگی بھر آزمائشوں سے گزرے، ’کتاب حاضر، قاری غائب: کمپیوٹراسکرین کسی طور مطبوعہ نگارش کا متبادل نہیں ‘۔ ، بابائے اردو مولوی عبد الحق :انہوں نے اردو کی ترویج کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں، بہترین مبصر، لوک داستانوں کے امین۔ شین عین رخصت ہوئے، سلام: ایک مسنون عمل، اسلام کا بنیادی شعار، یہ معاشرے میں امن وسلامتی کے فروغ کا اہم اور مؤثر ذریعہ ہے، اردو ادب میں دیباچہ نگاری کی روایت۔ تقریظ صرف ثنائی نہیں، اصلاحی بھی ہونی چاہیے، تَبصِرَہ نگاری ادب کی منفرد صنف اور یاد سے تیری دلِ درد آشنا معمور ہے۔ ۔ میری ماں بطور خاص شامل ہیں۔ ان سے قبل بھی ان کے مضامین روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ قدمہ اور روزنامہ جنگ میں شائع ہو چکے ہیں۔

۲۰۱۳ء میں ڈاکٹر صمدانی اردو کی معروف ویب سا ئٹ ’ہماری ویب‘ سے وابستہ ہوئے اور ان کے مضامین و کالم اور دیگر تحریریں ہماری ویب پر آن لائن ہونا شروع ہوئیں۔ ہماری ویب نے آن لائن لکھنے والوں کا فورم ’رائیٹرز کلب‘ کے نام سے تشکیل دیا۔ جس کا بنا دی مقصد آن لائن لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی و رہنمائی کرنا ہے۔ ڈاکٹر صمدانی کو اس رائیٹرز کلب کا صدر منتخب کیا گیا۔ ۲۰۱۵ء میں انہوں نے کالم نگاری کا باقاعدہ آغاز کیا، اس قبل وہ مختلف اخبارات میں سیاسی، نیم سیاسی، معاشی، معاشرتی، تعلیمی، اصلاحی موضوعات پر مراسلات تحریر کر چکے تھے۔ انہوں نے حالات حاضرہ کے موضوعات پر باقاعدگی سے کالم لکھنا شروع کیے جو ہماری ویب پر آن لائن ہوئے جن کی تعداد۲۸۰ سے زیادہ ہو چکی ہے۔ وہ سیاسیات میں بھی ماسٹرز ڈگری رکھتے ہیں جس کی مناسبت سے ملک کی سیاسی صورت حال و واقعات کے حوالے سے ان کے کالم گہرائی لیے ہوئے ہوتے ہیں۔ انہوں نے تعلیمی موضوعات پر بھی متعدد کالم تحریری کیے۔

سعودی عرب کے شہر جدہ میں اپنے قیام کے دوران انہوں نے اپنی تحریر کو ایک نیا رنگ دیا اور کئی مضامین سفر نامہ کی صورت میں تحریر کیے۔ جن میں ’’سعودی عرب کے شہر جدہ کی ’پانی پر تیرتی مسجد‘، جدہ میں قائم شاہ فہد فاؤںٹین، مکہ لائبریری۔ سعودی عربیہ میں ایک دن، اماں حوا کے شہر جدہ کاپاکستان انٹر نیشنل اسکول حب الوطنی اور پاکستانیت کی اعلیٰ مثال اور دیگر مضامین شامل ہیں۔ انہوں نے رپورتاژ، آپ بیتی ’’اپنی تلاش‘‘ کے عنوان سے لکھی، اپنے والد اور اپنی ماں پر بھی مضامین تحریر کیے۔ جامعہ سرگودھا میں رہے تو وہاں کی شخصیات کو اپنا موضوع بنا یا اور ایک مضمون ’’دال‘ جھال چکیاں (سرگودھا) دی‘ تحریر کیا جو ہماری ویب پر آن لائن ہے۔ کتابوں پر اظہار خیال یا تبصرے بھی کیے۔ بے شمار کتابوں پر ان کے تبصرے رسائل میں شائع ہو چکے ہیں۔ تبصرہ نگاری پر ان کا مضمون روزنامہ جنگ میں شائع ہوا۔

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کے آباء و اجداد کا تعلق ہندوستان کے ضلع مظفر نگر سے ہے۔ شاعر مزدور احسان دانشؔ کا وطن بھی مظفر نگر ہی تھا۔ بقول ڈاکٹر طاہر تونسوی ’یہی وجہ ہے کے ڈاکٹر صمدانی، احسان دانش کی طرح محنتی، واقعات و مناظر کی تصویر کشی اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام کرنے والے لکھا ری ہیں ‘۔ ڈاکٹر صمدانی ایک شاعر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے خاندان کے کئی احباب صاحب دیوان شاعر گزرے ہیں۔ انہیں شاعری وراثت میں ملی ہے۔ اپنی اسی خصوصیت کا ذکر انہوں نے اپنے اس شعر میں اس طرح کیا ہے ؎

ہو کیوں نہ ناز مجھے سخنوری پہ رئیسؔ

میرے ہی اجداد کا ورثہ ہے جو مجھے ملا ہے

ڈاکٹر صمدانی پنجاب کے شہر میلسی میں پیدا ہوئے لیکن ان کی پوری زندگی شہر کراچی میں گزری۔ اپنی جنم بھومی کے بارے میں ان کا ایک شعر اس طرح ہے۔

میلسی ہے ایک شہر، پانچ دریاؤں کی سرزمین پر

میں ہوں رئیسؔ اُسی آسماں کا ایک ستارہ

شاعری ان کے مزاج کا حصہ ہے لیکن انہوں نے شاعری کو اپنی پہچان نہیں بنا یا۔ شعر کہے لیکن ضرورت کے وقت۔ وہ اپنے آپ کو مشاعروں کا شاعر بھی نہیں کہتے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان کی شاعری آورد ہے آمد نہیں۔ شاعری کا آغاز کب ہوا یقین سے نہیں کہا جا سکتا۔ اُن کی غزلیں، نظمیں اور قطعات مختلف جگہ شائع ہو چکے ہیں۔ ان کا رجحان حمد و نعت نگاری کے جانب زیادہ ہے۔ اس کی وجہ ان کے آباء و اجداد کا نعت گو شاعر ہونا ہے۔ سماجی اور معاشرتی موضوعات پر انہوں نے زیادہ توجہ دی ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے متعدد بار عمرہ کی سعادت نصیب فرمائی۔ خانہ کعبہ پر حاضری کے موقع پر کہا ؎

مانگنے تو بہت کچھ گیا تھا، پر ہوا عجب حال

تھے اشک جاری، اندر تھا ایک طلا تم بر پا

سوچتا ہی رہا کروں پیش اپنی سیاہ کاریاں

نہ دل نے دیا ساتھ نہ زباں پہ ہی کچھ آ سکا

اسی حوالے سے ان کے یہ اشعار ان کے اندر کی کیفیت کا اظہار اچھی طرح کرتے ہیں ؎

کچھ ایسی تصویر بس گئی ہے دل میں کعبہ شریف کی

آنکھوں میں ہر دم رہتی ہے تصویر کعبہ شریف کی

پیاس بجھی ہے ، نہ بجھے گی یہ تو ہے مجھے معلوم

پھر بھی اک چاہت سی لگی رہتی ہے کعبہ شریف کی

روضۂ رسولﷺ پر حاضری کے احساسات کو منظوم میں اس طرح بیان کیا ؎

بلاوے پہ نبیؐ کے میں مدینے آ گیا ہوں

خوش ہوں زندگی میں یہ مرتبہ پا گیا ہوں

کہاں میں بے کس و بے نوا کہاں میرا نصیب

مدینہ کی فضاء میں شفاء پا گیا ہوں

تھی تمنا ریاض الجنہ میں ہو ایک سجدہ نصیب

جبیں کو جنت میں جھکا نے کا اعزاز پا گیا ہوں

نگاہیں کیسے ہٹتیں رئیسؔ روضے کی جالیوں سے

برسوں کی پیاس کا احساس پا گیا ہوں

ایک قطعہ ملاحظہ کیجئے جس میں مزاح، طنز اور شگفتہ مزاجی بھی ہے۔ یہ اُس وقت کا شعر ہے جب شوکت عزیز وزیر اعظم اور پرویز مشرف صدرِ مملکت تھے۔ آج سرتاج عزیز پھر سے نواز شریف کے قریبی

ساتھیوں میں ہیں ؎

کل تھے سرتاج عزیز، آج ہیں شوکت عزیز

اُنہیں تھے شریف عزیز، اِنہیں مشرف عزیز

ملک کی فکر نہ کل تھی عزیز ، نہ آج ہے عزیز

کرسی تھی اُ نہیں عزیز، کرسی اِنہیں ہے عزیز

صاف گوئی بھی کیا بلا کی چیز ہے رئیسؔکر دیتی ہے اپنوں کو بھی پرایا پل بھر میں

خوف نہیں ذرا بھی فشار کا مجھے رئیسؔ

ہے زمیں کو معلوم کہ نبی ؑکا عاشق ہوں میں

پودے لگارہا ہوں آنگن میں اپنے الٰہی ایسا ہی صبر و سکوں مجھے بھی عطا کر

کیا سمجھا تھا اُسے اور کیا وہ نکلاتاسف تو ہے پر تجدید گوارا نہیں

ٹھیس پہنچے جس عمل سے رئیسؔایسے تعلق کو مٹا دینا ہی اچھا ہے

کاتبِ اعمال کے خوف سے کانپ جاتا ہوں

سوار کاندھوں پہ ہر دم مصروف کار ہیں وہ

پاتا نہیں ہوں حوصلہ جو ثنا ء اُس کی لکھوں  پر سخن وروں کا یہ بھی دستور رہا ہے

مَیں بھی عاشق ہوں رئیسؔ حسان بن ثابت کا

پر ان جیسی نبی ؑ سے محبت کہاں سے لاؤں

خلوص کیا ہے کوئی اونچے درختوں سے پوچھے

خاموش کھڑے سایہ ہر ایک کودے رہے ہیں

حق بات نہیں آتی جن کی زباں پہ رئیسؔایسے لوگوں سے دوری ہی اچھی

رفتہ گانِ عہد کو یاد رکھنا چاہتا ہوں ہے یہ ایک فرض سو نبھا نا چاہتا ہوں

زندگی کے سفر میں جو ہوا حاصل رئیسؔزندگی کو بہ احترام لوٹا نا چاہتا ہوں

حمدِ باری تعالیٰ

خالق ہے تو تیری حمد ہو بیاں مُحال ہے ہو زباں سے بیاں میری کیا مجال ہے

احد ہے لاشریک ہے تیری مثال کیابندے سے ہو بیاں تیری حمد دشوار ہے

دَریُو زَہ گَر میں ہوں توہے بانٹنے والا سخی ہے تو میں سخاوت تیری مانگنے ولا

خالقِ دو جہاں رحمتِ اللعالمین ہے تورحیم ہے تو میں رحمت طلب کرنے والا

توہے فَراواں میں بندہ تیرا خفیف و حقیرخالق ہے تو مالک ہے تو تیری نظیر کیا

تیرا مقام اِرتِفاع میری وضع کچھ نہیں میں لکھوں تیری ثَنا میری کیا بساط ہے

شکریہ کے عنوان سے ڈاکٹر صمدانی کے یہ اشعار دیکھئے ؎

مرقد تک میرے ساتھ آنے والو تمہارا شکریہ

میری خاطر زحمت اٹھانے والو تمہارا شکریہ

ہے اب جوسفر باقی کر لیں گے وہ تنہا ہی ہم

حوصلہ بڑھا کر لحد تک پہچانے والو تمہارا شکریہ

اگلا پَڑاؤ ہے کٹھن اور رستہ بھی ہے اڑچن اڑچن

مغفرت کی دعا دینے والو تمہارا شکریہ

منزل اب قریب ہے سوال و جواب کی

کٹھن وقت میں ساتھ نبھا نے والو تمہارا شکریہ

بنا تھا جس خاک سےر ئیسؔ  آ پہنچی ہے منزل پہ وہ

مٹھی بھر خاک نچھاور کرنے والو تمہارا شکریہ         ٭٭٭

 

 

تحقیقی مقالات، برقی کتب، تصانیف و تالیفات

تَوضِیحی جائزہ

 

پی ایچ ڈی مقالہ

 

پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار۔ (پی ایچ ڈی مقالہ)ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء، xxi، ۶۳۹ص۔ (غیر مطبوعہ)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53391

خلاصہAbstract

 

حکیم محمد سعید  پر کتاب اور کتب خانوں کے حوالے سے اولین پی ایچ ڈی تحقیق کا اعزاز ڈاکٹر صمدانی کو حاصل ہوا۔ یہ تحقیق جامعہ ہمدرد کے تا حیات پروفیسر حکیم نعیم الدین زبیری کی نگرانی میں پائے تکمیل پائی۔ ۲۰۰۶ء میں مقالہ جمع کرایا گیا بعض پیچیدگیوں کے باعث ۲۰۰۹ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری ایوارڈ ہوئی۔ ذیل میں اس مقالہ کا خلاصہ درج ہے۔ یہ خلاصہ آن لائن بھی پڑھا جا سکتا ہے جس کا یو آر ایل بھی اوپر درج کیا گیا ہے۔

اس تحقیق کا بنیادی مقصد پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں شہید حکیم محمد سعید اور انجمن فروغ و ترقی  کتب خانہ جات، اسپل(SPIL)جس کے حکیم محمد سعید تاسیسی صدر تھے، کے کردار اور کارناموں کا جائزہ لینا تھا اس مقصد کے حصول کے لیے محقق نے دستاویزی و تاریخی طریقہ تحقیق کے تمام مروجہ اور ممکنہ طریقوں کو بروئے کار لاتے ہوئے متعلقہ موضوع پر تحقیق کو پائے تکمیل تک پہنچایا۔ پہلے مرحلے میں موضوع پر سابقہ مواد کا جامعیت کے ساتھ جائزہ لیا گیا جس میں حکیم محمد سعید کی شخصیت کے علاوہ پاکستان میں لائبریری تحریک اور کتب خانوں کی ترقی  و فروغ سے متعلق طباعتی اور برقی ذرائع (Electronic Sources)شامل ہیں۔ تحقیق کے مقاصد، دسترس اور حدود (Limitations) کی وضاحت کے ساتھ تحقیق کے طریقہ کار، ترتیب، افادیت اور اہمیت بیان کی گئی ہے۔

مقالہ نو ابواب پر مشتمل ہے پہلا باب تعارف ہے اور آخری باب تجزیہ، جائزہ اور تجاویز پر مبنی ہے۔ حکیم محمد سعید کے سوانحی مطالعہ میں آپ کی شخصیت کے چیدہ چیدہ اور اہم پہلوؤں کو دائرہ تحریر میں لایا گیا ہے کیوں کہ محقق کا دائرہ پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں شہید حکیم محمد سعید کی نصف صدی پر محیط خدمات اور کارناموں تک محدود تھا۔ شہید پاکستان کی تصانیف و تالیفات کی تعداد ۲۷۳ ہے جن کا تجزیاتی و تحقیقی جائزہ لیا گیا ہے اور جداول (Tables) اور گرافس (Graphs) کی صورت میں اعداد و شمار مر تب کیے گئے ہیں۔ آپ پر شائع ہونے والی مطبوعات، رسائل و جرائد کے خاص شماروں اور تحقیقی مقالات کا جامعیت کے ساتھ مطالعہ بھی کیا گیا، ضمیمہ میں ’کتابیات شہید حکیم محمد سعید بھی شامل ہے۔

پاکستان میں لائبریری سائنس کی تعلیم، تر بیت اور اس شعبہ میں ہونے والی تحقیق کا مطالعہ کر تے ہوئے کتب خانوں کی ترتیب و تنظیم کا آغاز اور دنیا کے مختلف ممالک میں لائبریری سائنس کی تعلیم و تربیت کے اداروں کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔ پاکستان میں لائبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت کی ابتدا، اداروں اور ماہرین لائبریری سائنس کی خدمات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ لائبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت جن سطحوں پر دی جا رہی ہے ان کا تاریخی اعتبار سے جائزہ لیا گیا ہے۔ انٹر اور بی اے میں لائبریری سائنس بطور اختیاری مضمون اور فاصلاتی نظام تعلیم کے تحت لائبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت کا تفصیلی جائزہ بھی اس باب کا حصہ ہے لائبریری سائنس کی تعلیم و تر بیت کے فروغ میں انجمن فروغ و ترقی  کتب خانہ جات اور حکیم محمد سعید نے جو کردار ادا کیا شواہد اور دستاویزات کی روشنی میں اس کی تفصیل بیان کی گئی ہے۔

پاکستان میں لائبریری تحریک اور کتب خانوں کے قیام و ترقی  کی ۵۸ سالہ(۱۹۴۷ء۔ ۲۰۰۵ء) تاریخ کا جائزہ لیتے ہوئے قدیم ہندستان میں قائم ہونے والے کتب خانوں کی مختصر صورت حال، برطانوی ہندوستان میں انیسویں اور بیسویں صدی میں قائم ہونے والے تعلیمی اور عوامی کتب خانوں خاص طور پر سر زمین پاکستان پر قائم ہونے والے کتب خانوں کے بارے میں معلومات تحریر کی گئی ہیں۔ بڑودہ لائبریری تحریک، پنجاب لائبریری تحریک، آسا ڈان ڈکنسن(Asa Don Dickinson) کی لاہور آمد اور۱۹۱۵ء میں پنجاب یونیورسٹی لاہور میں قائم ہونے والے اولین لائبریری اسکول کے بارے میں حقائق بیان کیے گئے ہیں۔ تقسیم ہندستان (۱۹۴۷ء)کے وقت سر زمینِ پاکستان میں قائم کتب خانوں کی صورتِ حال حقائق و دستاویزات کی روشنی میں بیان کی گئی ہے۔ لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کے قیام و ترقی کو دو حصوں میں بیان کیا گیا ہے۔ پہلا حصہ ’’کتب خانوں اور لائبریری تحریک کے فروغ میں حکومت کے کردار‘‘ پر مبنی ہے۔ دوسرے حصہ میں لائبریرین شپ میں قائم ہونے والی مختلف انجمنوں کی جانب سے کتب خانوں کی ترقی اور فروغ کے لیے کیے گئے اقدامات کی تفصیل ہے۔

لائبریری انجمنوں اور پیشہ ورانہ اداروں کی مثبت سرگرمیوں کے جو اثرات پاکستان لائبریرین شپ پر رو نما ہوئے ان کا احاطہ کیا گیا ہے۔ لائبریری انجمنوں کا تاریخی جائزہ لیتے ہوئے دنیا کے مختلف ممالک میں لائبریری انجمنوں کے قیام اور ان کا تاریخی پس منظر بیان کیا گیا ہے، امریکن لائبریری ایسوسی ایشن، لائبریری ایسو سی ایشن، بر طانیہ اور ہندوستان میں لائبریری انجمنوں کی تاریخ اختصار سے بیان کی گئی ہے۔ پاکستان میں لائبریری انجمنوں کا قیام اور پیشہ ورانہ سر گرمیوں کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن کی ۴۸ سالہ تاریخ (۱۹۵۷ء۔ ۲۰۰۵ء) خدمات اور کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ہے۔

انجمن فروغ و ترقی  کتب خانہ جات (اِسپل) کی ۴۵ سالہ (۱۹۶۰ء۔ ۲۰۰۵ء) سر گرمیوں کا تاریخی اعتبار سے جائزہ لیا گیا ہے۔ ایسو سی ایشن کا قیام و تاریخی پس منظر، حکیم محمد سعید کی انجمن میں شمولیت، اغراض و مقاصد، عواما لناس میں لائبریری شعور اجاگر کرنے اور پاکستان میں کتب خانوں کے قیام اور لائبریری تحریک کے فروغ کے لیے منعقد کیے جانے والے سیمینار، کانفرنسیں اور ورکشاپ کی تفصیل، عوامی کتب خانوں اور اسکولوں کے کتب خانو ں، ملک میں لائبریری قانون کے نفاذ، لائبریری منصوبہ بندی و لائبریری معیارات کی تشکیل، لائبریری سائنس کی تعلیم کے فروغ و تر بیت میں انجمن اور حکیم محمد سعید کی عملی کوششوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا۔ سو سائٹی کے قائم کردہ کتب خانوں کی تفصیل، اس کی مطبوعات اور رودادوں کا جائزہ اور ان کے بارے ماہرین لائبریری سائنس کی آراء اس باب کا حصہ ہیں۔ آٹھواں باب شہید حکیم محمد سعید کی آرزوؤں کے مرکز ’’مدینتہ الحکمہ‘‘ میں قائم تعلیمی اداروں ہمدرد یونیورسٹی (کراچی، اسلام آباد اور فیصل آباد کیمپس) ، کالج، اسکولوں، پروفیشنل کالجوں، انسٹی ٹیو ٹس اور تحقیقی اداروں کے کتب خانوں کے مطالعے پر مبنی ہے جن کی تعداد ۱۷ ہے۔ ’’بیت الحکمہ‘‘ کا تحقیقی مطالعہ کیا گیا ہے لائبریری کے اعداد و شمار کی وضاحت جدا ول اور گراف کی مدد سے کی گئی ہے۔ بیت الحکمہ کے ذخیرہ کتب کا موازنہ پاکستان کی دیگر جامعاتی کتب خانوں بڑے عوامی کتب خانوں اور ملک کی قومی لائبریری کے ذخیرہ کتب سے کرتے ہوئے ثابت کیا گیا ہے کہ حکیم محمد سعید کا قائم کردہ کتب خانہ (بیت الحکمہ)ذخیرہ کتب کے اعتبار سے پاکستان میں سب سے بڑا ہے۔

آخری باب تجزیہ، جائزہ اور تجاویز کے علاوہ آ ئندہ تحقیق کے عنوانات تجویز کرتا  ہے۔ حکیم محمد سعید کے قریبی ساتھیوں، ادارہ ہمدرد کے ذمہ داران کے علاوہ لائبریری سائنس کے ماہرین اور ہمدرد کے مختلف کتب خانوں میں خدمات انجام دینے والے سینئر لائبریرینز سے انٹر ویو کیے گئے جن کا متن ضمیمہ( ۱۲)میں، لائبریری تحریک اور کتب خانوں کی ترقی  اور فروغ کے حوالے سے حکیم محمد سعید کی تحریروں اور خطوط کے عکس ضمیمہ(۱) میں، اسپل (SPIL)اور امریکی حکومت کے درمیان کوئٹہ ڈ ویژنل پبلک لائبریری کے حصول کے لیے ہونے والے معاہدوں کے عکس ضمیمہ( ۲، ۳) میں شامل ہیں۔ ضمیمہ جات کی تعداد۱۵، ٹیبل ۵۳ اور گرافس ۴ ہیں۔

ایم اے :

اردو میں سائنسی و فنی ادب ؛ منتخبہ کتابیات ۱۹۴۷ء۔ ۱۹۷۱ء (ایم اے مقالہ) / شعبہ لائبریریسائنس، جامعہ کراچی ، ۱۹۷۲ء، ۱۴۷ص(غیر مطبوعہ)

ایم اے کی سطح پر تحریر کیا جانے والا یہ مقالہ بنیادی طور پر ایک کتابیات ہے۔ جس میں اردو زبان میں سائنس و ٹیکنالوجی پر وہ کتب شامل کی گئیں ہیں جو پاکستان سے 1947سے 1872تک شائع ہوئی تھیں۔ یہ ایک توضیحی کتابیات ہے جس میں کتب پر مختصر تبصرہ بھی کیا گیا ہے۔

ڈاکٹر صمدانی نے کسی جگہ تحریر کیا ہے کہ ان کے باقاعدہ تصنیف و تالیف کے سلسلے کو شروع کرنے میں اس کتابیات نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ یہ کتابیات ان کے لکھنے کا نقطہ آغاز تھی۔ ایم کی سند حاصل کر لینے کے دو سال بعد ہی انہوں اپنی اس کتابیات کو کتابی شکل میں اپ ڈیٹ کر کے طبع کرایا۔ اس کتاب کا عنوان  ’’پاکستان میں سائنسی و فنی ادب: ۱۹۴۷ء۔ ۱۹۷۴ئ‘‘۔ یہ کتابیات 1975میں شائع ہوئی۔

 

برقی کتب (ای بک)

ہماری ویب ڈیجیٹل بک/ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی۔ ہماری ویب پر شائع شدہ تحریروں کا مجموعہ،

2015

’ہماری ویب‘(Hamariweb) اردو کی ایک مقبول ویب سائٹ ہے جس کا آغاز ۱۴ اگست ۲۰۰۷ء کو ہوا تھا۔ یہ جدید تقاضوں سے ہم آہنگ جدید ویب سائٹ ہے جس کے مقاصد میں پاکستانی کلچر کا فروغ، معاشرتی اقدار کی ترویج، قومی زبان اردو کے فروغ و ترقی کے ساتھ ساتھ لکھنے والوں اور انٹر نیٹ استعمال کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور انہیں آن لائن پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ اس نے اپنے قیام کے بعد سے مسلسل معلوماتی، تفریحی، کھیل، تعلیمی اور ادب و ثقافت سے متعلق بے شمار پروگراموں کا انعقاد کیا ہے جو بہت کامیاب اور مقبول ہوئے اور اس کے قارئین نے انہیں بے انتہا پسند بھی کیا ہے۔ ہماری ویب کے زیر اہتمام رائیٹرز کلب کے قیام بھی عمل میں آ چکا ہے۔ رائیٹرز کلب اور ہماری ویب نے 2015اپنے لکھنے والوں کی تحریروں پر مشتمل ’ای بک‘ کی تیاری اور انہیں آن لائن کرنے کا منصوبہ تشکیل دیا  اور پہلے مرحلے میں 15ای بک تیار کی گئیں۔ ڈاکٹر صمدانی جو رائیٹرز کلب کے صدر بھی ہیں کی ای بک اس سلسلے کی اولین ای بک تھی۔ ای بک کی تعارفی تقریب آرٹس کونسل میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی پروفیسر سحر انصاری صاحب تھے۔

ڈاکٹر صمدانی کی ای بک میں جو 1886صفحات پر مشتمل ہے شائع شدہ 141 مضامین اور کالم شامل ہیں۔ یہ دور ڈیجیٹل دور ہے، آن لائن مواد لوگوں کی پہنچ میں آسانی سے آ جاتا ہے اور اس سے استفادہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس ای بک کے علاوہ ہماری ویب پر ڈاکٹر صمدانی کے آن لائن مضامین کی تعداد 200پر پہنچ رہی ہے۔

 

مطبوعہ تصانیف و تالیفات

 

اردو ادب (سوانح، خاکے، شاعری و شخصیات)

۱۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ:شاگردِ رشید استاذ الشعرا افتخار الملک سید وحید الدین احمد بیخودؔ

دہلوی جانشیں فصیح الملک داغؔ دہلوی۔ شخصیت و شاعری / کراچی:صمدانی اکیڈمی، ۲۰۱۳ء۔

شیخ محمد ابراہیم آز ادؔ ہندوستان کے ایک قادر الکلام شاعر ہیں جن کا تعلق ہندوستان کے صوبے راجستھان کے معروف شہر بیکانیر سے تھا۔ آپ کا نعتیہ دیوان ۱۹۲۳ء میں آگرہ سے شائع ہوا تھا۔ اشاعت دوم ۲۰۰۵ء میں کراچی سے ہوئی۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر رئیس احمد صمدنی نے کتاب کے تعارف میں لکھا ہے کہ ’’ آزادؔ صاحب کی شخصیت اور ان کی سخن فہمی ادبی تاریخ خصوصاً نعتیہ شاعر کی حیثیت سے اہم اور لائقِ توجہ ہے۔ ادبی حوالے سے یہ کتاب آزادؔ صاحب کی سوانح اور تخلیقی خدمات پر اہم دستاویز اور آئندہ کے محقق کے لیے مفید ماخذ ہو گی۔ کتاب کا پہلا باب آزادؔ صاحب کی شخصیت کونمایا کرتا ہے۔ معلومات کا بنیادی ماخذ خود آزادؔ صاحب کا دیوان ہے۔ اس کے علاوہ راقم الحروف نے جو باتیں اپنے والدِ بزرگوار قبلہ انیس احمد صمدانی مرحوم اور خاندان کے دیگر احباب سے سنیں انہیں اس باب کا حصہ بنایا گیا ہے۔

باب دوم آزادؔ صاحب کی نعتیہ شاعری پر مبنی ہے۔ آپ بنیادی طور پر نعت گو شاعر ہیں اردو شاعری کے دامن میں عشق مصطفیﷺ کی شان اقدس میں صالح شعر و ادب کے بے مثال ہیرے اور موتی بکہیرے جو اپنی مثال آپ ہیں۔ اس باب میں آزادؔ صاحب کے ہمعصر شعراء اور اہل قلم نے آپ کی شخصیت اور کلام پر جو رائے پیش کی ان کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ کتاب کا تیسرا باب آزادؔ صاحب کے خاندان جو ’خاندان باری بخش ‘ بعد میں ’خاندان حسین پور‘ کہلایا کے بارے میں معلومات فراہم کرتا ہے۔ باب چہارم میں آزادؔ صاحب کے آبائی شہروں بیکانیر، مظفر نگر اور حسین پور کا احاطہ کیا گیا ہے۔ پانچواں باب ’دیوان آزادؔ طبع اول و دوم، لاہور سے شائع ہونے والے ادبی رسالے ماہنامہ ’نعت‘ کے خاص نمبر ’آزادؔ بیکانیری کی نعت‘ کا احاطہ کرتا ہے۔

اردو کے معروف دانشور، استاد و محقق پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے کتاب کا پیش لفظ تحریر فرمایا۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری صاحب مرحوم کا کسی بھی کتب کے لیے ان کی زندگی کا آخری دیباچہ ہے۔ آپ لکھتے ہیں کہ ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اردو شاعری میں رسمی نعت گو شعرا سے قطع نظر، بے شمار ایسے شعرا موجود ہیں جن کی نعتیہ شاعری یکسر وجدانی اور رسمیات سے پاک ہے۔ ان شعرا کے نعتیہ کلام نے ہمارے معاشرے کی تہذیبی زندگی پر کم و بیش وہی اثر ڈالا ہے جو نعت گوئی کا مقصود اصلی تھا۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ بھی ان شعرا میں سے ہیں کہ جن کے نعتیہ کلام میں رسولِ اکرمﷺ کی ذات صفات سے والہانہ عشق صاف عیاں ہوتا ہے۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ جنابِ آزادؔ  قبلہ سید وحید الدین احمد بیخودؔ دہلوی کے ارشد تلامذہ میں سے ہیں جن کی شاعری کے بارے میں خود بیخودؔ دہلوی نے کہا کہ ’ان کا کلام بقدر ان کے ذوق شعری اصلاح کا چندہ محتاج نہیں ‘۔ بیخودؔ دہلوی جیسے استاذ الشعرا جانشین فصیح الملک داغؔ دہلوی کی اس رائے کے بعد گنجائش نہیں رہ جاتی کے آزادؔ صاحب کی شاعری پر کچھ کہا جائے۔ پیش نظر کتاب سے میرے علم میں یہ بھی اضافہ ہوا کہ صمدانی صاحب ایک شاعر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے خاندان میں شعر و ادب کا مذاق کئی نسلوں سے چلا آ رہا ہے۔ متعدد احباب ادیب و شاعر اور صاحب دیوان شاعر ہیں۔ خود صمدانی صاحب کے بعض اشعار اس کتاب میں کہیں کہیں نظر سے گزرے۔ امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب علمی و ادبی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی۔ رسولِ اکرم ﷺ سے محبت کرنے والوں کے لیے تسکین کا وسیلہ ہو گی۔ اہل ذوق کو انبساطِ روح اور نشاطِ قلب کے اسباب فراہم کرے گی۔ غور و فکر کی راہیں کھولے گی اور مصنف کے قلم کو مزید معتبر و محترم بنائے گی اور ہر اعتبار سے اردو ادب میں ایک نیا اضافہ ہو گی‘‘۔

کتاب کے فلیپ پر پروفیسر ڈاکٹر طاہر تونسوی(ڈین آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرنگ وچیِر مین۔ شعبہ اُردوگورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد) کی رائے ہے۔ ڈاکٹر تونسوی کے خیال میں ’’پیشِ نظر کتاب صمدانی صاحب کے پردادا شیخ محمد ابراہیم آزادؔ کی سوانح اور شاعری سے متعلق ہے۔ جہاں تک جنابِ آزادؔ کی شاعری کا تعلق ہے تو وہ اپنے شعری اظہار کے حوالے سے کلاسیکل لب و لہجے کو بڑی عمدگی اور فنی مہارت سے شعروں کے قالب میں ڈھالنے کا ہنر جانتے ہیں۔ ان کا دیوان ۱۹۳۲ء میں آگرہ سے شائع ہوا تھا۔ یہی نہیں بلکہ آزادؔ کو بیخودؔ دہلوی جیسے معروف اور پختہ فکر شاعر کی شاگردی کا بھی اعزاز حاصل ہے اور بیخودؔ حضرتِ داغؔ دہلوی کے شاگرد تھے اس اعتبار سے ادب کی یہ تکون یعنی داغؔ، بیخودؔ اور آزادؔ اپنا ثانی نہیں رکھتی۔ جو کتاب آزادؔ صاحب کی سوانح و شاعری پر روشنی ڈالتی ہے اور اس تناظر میں ایک ایسے شخص و شاعر کو منظر عام پر لاتی ہے جو اوراق کی تہہ میں محفوظ تھا۔ اس حوالے سے ڈاکٹر رئیس صمدانی ہدیہ تکریم کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ایک باکمال شخص و شاعر کو ادبی دنیا میں روشناس کرانے کے لیے ایک اہم اقدام کیا ہے۔ میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ یہ کتاب اپنے موضوع پر عمدہ کاوش ہے۔ اس کتاب پر آن لائن تبصرہ صدائے لائبریرین کی جلد ۱، شمارہ ۱، اپریل تا جون ۲۰۱۴ء میں محمد نوشاد غضنفر کا تحریر کردہ شامل ہے۔

 

۲۔ جھولی میں ہیرے اور موتی:شخصی خاکے / کراچی: فضلی بک سپر مارکیٹ ، ، ۲۰۱۲ء، ۲۵۶ص۔

عالمی معیاری کتاب نمبر:ISBN:978-969-441-164-7

کتاب کا فلیپ معروف استاد و ادیب پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری اور ڈاکٹر سلیم اختر صاحب نے تحریر کیا۔ پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے مطابق ’’ڈاکٹر رئیس صمدانی کا قلم کسی طویل تعارف کا محتاج نہیں، وہ ایک عرصہ سے لکھ رہے ہیں اور جو کچھ لکھ رہے ہیں نہایت کارآمد انداز میں لکھ رہے ہیں۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کے لکھے ہوئے خاکے اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ان کی یادداشتیں بہت مضبوط ہیں، ان کی نگاہ حقائق اور واقعات پر بڑی گہری رہتی ہیں۔ ڈاکٹر صمدانی ایک با شعور صاحب قلم ہیں، مقبولیت و عدم مقبولیت یا کسی رسالے میں چھپنے نہ چھپنے پر ذرا بھی توجہ نہیں دیتے بلکہ ادب کی خدمت نہایت سلیقے اور لطیف پیرائے میں انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تحریروں کی سادہ بیانی و حق گوئی میں ایسا جادو ہے کہ وہ اپنے قاری کو پوری طرح گرفت میں لے لیتی ہیں اور قاری کتاب ختم کیے بغیر اس کے سحر سے نہیں نکل سکتا۔

معروف ادیب و استاد پروفیسر ڈاکٹر سلیم اختر نے کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں اپنے فلیپ میں لکھا  ’’اگر سوانح عمری آراستہ ڈرائنگ روم ہے تو خاکہ روزن در کہ کم سے کم الفاظ استعمال کرتے ہوئے اختصار کے اسلوب میں شخصیت سے متعارف کرادیا جاتا ہے یو یہ چند واقعات کچھ کوائف اورمجمل اشارات کی مدد سے شخصیت سے مصافحہ ہو جاتا ہے۔ مصوری کی اصطلاح میں بات کریں تو خاکہ اس کیچ ہے پورٹریٹ نہیں۔ ڈاکٹر صمدانی نے ادب اور ادیبوں، قلم اور اہل قلم، علم اور اہل علم سے رشتہ استوار رکھا اس کا اظہار دوستوں پر محبت کی روشنائی سے تحریر کردہ خاکوں سے ہوتا ہے۔ ’یادوں کی مالا‘ کے بعد اب ’جھولی میں ہیرے اور موتی‘ خاکوں کا تازہ مجموعہ پیش ہے جو دس خاکوں، اپنے بارے میں ایک مضمون، ماضی کی یادوں کے حوالہ سے دو مضامین اور ایک رپوتاژ پر مشتمل ہے۔ یہ ہیں وہ ہیرے اور موتی جن سے اس درویش صفت انسان کی جھولی بھری ہے ‘‘۔ اس کتاب میں میری دلچسپی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں میرے ان دو عزیز دوستوں ڈاکٹر طاہر تونسوی اور عبد الوہاب خان سلیم کے خاکے بھی شامل ہیں۔ ان کی محبت سرمایہ حیات ہے۔ ان کے علاوہ فیض احمد فیضؔ ڈاکٹر عبدالسلام، عبد الستار ایدھی کے خاکے بھی ہیں۔ رئیس صمدانی صاحب نے اپنی والدہ محترمہ کا خاکہ بھی قلم بند کیا ہے۔ فرزندگی کے اسلوب میں۔

کتاب کا پیش لفظ، شعبہ اردو، جامعہ سرگودھاکے استاد ڈاکٹر خالد ندیم کا تحریر کردہ ہے انہوں نے لکھا ’’شیخوپورہ کی علمی و ادبی تنظیم ’دریچہ‘ کے دوستوں کے بعد سرگودھا میں اگر کسی ادبی شخصیت نے مجھے متاثر کیا تو وہ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی تھے۔ ان کی رفاقت میرے لیے اس قدر خوش گوار تھی کہ سرگودھا مجھے اپنے شہر کی طرح محسوس ہونے لگا۔ ڈاکٹر صمدانی نے اپنی ان تحریروں کو خاکہ نگاری سے متعلق نہیں کہا، بلکہ انھوں نے ان نگارشات کو سوانحی خاکے اور سوانحی مضامین کا نام دیا ہے، البتہ اس مجموعے کے مطالعے سے اس بات کا اندازہ بخوبی ہو جاتا ہے کہ مصنف ان شخصیات سے جذباتی طور پر متاثر نہیں اور نہ ہی وہ ان کی قصیدہ خوانی کے لیے تیار ہے۔ انھوں نے ان شخصیات کے بارے میں معلومات کی فراہمی کے ساتھ ساتھ اپنی شخصیت کو بھی ان میں شامل کر کے انھی واقعات کے بیان تک محدود نہیں رہنے دیا، بلکہ اسے تخلیقی حرارت دینے کی کامیاب کوشش کی ہے۔

زیرِ نظر مجموعہ میں ان کے سوانحی خاکے اور مضامین شامل ہیں۔ یہ مجموعہ سابقہ مجموعے سے اگلی منزل کی نشان دہی کرتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ ڈاکٹر صمدانی نے اپنے تخلیقی سفر کو بد ریج طے کیا ہے اور اب وہ اس صنف کی اس منزل پر ہیں، جہاں خاکہ نگاری میں ان کا رنگ اپنی انفرادیت کا اظہار کرنے لگا ہے۔

عام طور پر سمجھا جاتا ہے کہ قریبی شخصیات پر لکھنے کے لیے خاکہ نگار کے پاس زیادہ مواد ہوتا ہے، اس لیے ایسے موضوعات پر وہ زیادہ سہولت سے لکھ سکتا ہے، لیکن یہ تصویر کا محض ایک رُخ ہے۔ شخصیت جتنی زیادہ قریب رہی ہو، اس پر طبع آزمائی کرنا اتنا ہی مشکل کام ہے اور پھر بعض لمحوں کو قلم بند کرنے میں بعض شخصیات کی تقدیس بھی حائل ہو جاتی ہے۔ ڈاکٹر صمدانی نے والدہ محترمہ کے خاکے میں زیادہ فنی پختگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس خاکے میں انھوں نے ایک بیٹے کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب ادیب کا کردار بھی ادا کیا ہے۔ ایسا خاکہ مصنف کے لیے بالعموم پل صراط پر چلنے سے کم دشوار نہیں ہوتا اور پھر صحیح سلامت منزلِ مراد تک پہنچ جاتا یقیناً ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ مقامِ مسرت ہے کہ ڈاکٹر صمدانی اس خاکے میں اپنی تمام تر تخلیقی توانیوں کے ساتھ جلوہ گر ہوئے ہیں۔

ڈاکٹر صمدانی کسی شخصیت کی مضحکہ خیزی یا کرداری تضادات کے باعث اسے خاکے کا موضوع نہیں بناتے، بلکہ وہ مہرو وفا اور خلوص و مروّت کے رشتوں سے انھیں منتخب کرتے ہیں۔ وہ اپنے تعلقات کی بنیاد پر دھیمے سروں میں گفتگو کا آغاز کرتے ہیں اور کسی دعوے یا ادعا کے بغیر اپنی ملاقاتوں اور ممدوح کی فتوحات سے آگاہ کرتے ہیں۔ ان کے لیے کوئی شخصیت نہ تو فرشتہ ہے اور نہ ہی وہ مجسمہ شر؛ بلکہ وہ انسانوں سے ملواتے ہیں، جو خوبیوں اور خامیوں کا امتزاج ہوتے ہیں۔

بعض مقامات پر شاہد احمد دہلوی کی طرح ڈاکٹر صمدانی نے بھی حلیہ نگاری پر توجہ دی ہے۔ ایسے مقامات سے بخو بی اندازہ ہوتا ہے کہ یہ میدان کی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کر سکتا ہے۔ چوں کہ فی زمانہ نام نہاد ’حقیقت نگاری‘ کی آڑ میں گھٹیا سے گھٹیا حرکت کو آرٹ کا نام دیا جانے لگا ہے، چناں چہ جوش ملیح آبادی کی ’آپ بیتی‘ کے بعد کئی ایک ’پاپ بیتیاں ‘ سامنے آئی ہیں، جن کے مصنف لگی لپٹی رکھے بغیر اپنی ’حرکات‘ کا فخریہ اظہار کرتے ہیں ؛ لیکن ڈاکٹر صمدانی کا خدا بھلا کرے، ابھی ان کی صورت میں مشرق کی آنکھ میں کچھ روشنی باقی ہے۔ وہ اپنے موضوع سے متعلق بات کرتے ہوئے اپنی تہذیبی روایات کو نظر انداز نہیں کرتے۔ فیض احمد فیضؔ کے خاکے میں معلومات کی فراہمی کے لیے انھوں نے اپنی یادداشتوں کے ساتھ ساتھ دیگر منابع سے بھی استفادہ کیا، لیکن اپنی تحریر کو تخلیقی توانائی سے ادبی شہ پارہ بنا دیا۔ ڈاکٹر طاہر تونسوی سے اپنے تعلق کو خوب صورت انداز میں بیان کیا ہے۔ اسی طرح فرخندہ لودھی کے خاکے میں بھی انھوں نے دیگر ذرائع سے معلومات یکجا کیں، لیکن ممدوح کی شخصیت کے جو نقش قلم بند کرنے میں وہ کامیاب ہوئے، وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ زیرِ نظر خاکوں میں سوانحی معلومات بھی ہیں اور خاکہ نگار کا تخلیقی لمس بھی۔ ان کے مطالعے سے قاری کو صرف شخصیت کے ماہ و سال سے آشنائی ہوتی ہے، بلکہ بعض مواقع پر خاکہ نگار کے لب و لہجے اور تاثرات کی مدد سے موضوع کے ساتھ ہم آہنگ بھی ہونے لگتا ہے۔ اس کتاب کے مطالعے سے قبل یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ ہمارے خاکہ نگار کو، اپنے قاری کو متاثر کرنے کی جلدی نہیں۔ وہ جملے بازی سے قاری کے لیے کوئی سامانِ ضیافت پیش نہیں کرنا چاہتے ؛ انھیں شہرت کی احتیاج بھی نہیں، وہ تو اپنے ارد گرد پھیلے ہوئے چند کرداروں کے ذریعے اُس تہذیبی روشنی کو زندہ رکھنے کی کوشش میں مصروف ہیں، جو بتدر یج تاریکی کی نذر ہوتی جا رہی ہے اور جس کے خاتمے کے بعد اگر انسان زندہ رہا بھی تو وہ شرفِ انسانیت سے ضرور محروم ہو جائے گا۔ انھوں نے بڑی عام فہم اور آسان زبان میں اپنے ہر موضوع کے بارے میں وہ کچھ لکھ دیا ہے، جو حقیقت ہے۔ ڈاکٹر صمدانی نے روزمرہ باتوں اور واقعات کو علمی و ادبی رنگ دینے اور محض اسلوب کا جادُو جگانے کے بجائے حقیقت پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ یہ ان کی تحریر کی خصوصیت بھی ہے اور ہمارے بعض ادیبوں کے لیے باعثِ تقلید بھی۔

روزنامہ جنگ کراچی نے اپنی اشاعت مورخہ ۶ جنوری ۲۰۱۳ء میں کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’’اصناف ادب میں خاکہ کسے کہتے ہیں ؟ خاکہ نگاری کے اصول یا حدود و قیود کیا ہیں ؟ کیا شخصیات کے بارے میں تعریفی توصیفی مضامین کو خاکہ کہا جائے گا؟ یا پھر عصمت چغتائی کا ’’دوزخی‘‘ خاکے کی تعریف میں آتا ہے ؟ یہ ایک بحث طلب مسٔلہ ہے جس پر بہت کچھ کہا جا سکتا ہے۔ بہر صورت اردو ادب میں اکابرین نے بھی خاکے تحریر کیے ہیں اور موجودہ دور میں بھی بہت سے ادیب لکھ رہے ہیں۔ یہ سلسلہ مولانا محمد حسین آزاد کی ’’آبِ حیات‘‘ سے بھی بہت پہلے اردو کے قدیم تذکروں میں کسی نہ کسی صورت میں ملتا ہے۔ اس طرح اگر خاکہ نویسوں کی فہرست ترتیب کی جائے تو طویل ہو جائے گی۔ در اصل ہمارے ہاں خاکہ نویسی کا کوئی امتیاز نظر نہیں آتا، چنانچہ یاد نگاری بھی اس میں شامل ہو گئی ہے۔ سوانح نگاری بھی در آئی ہے، آراء نویسی بھی اس کا حصہ بن گئی ہے اور مصنف کے گزشتہ حالات و واقعات بھی اسی میں شریک ہو جاتے ہیں۔ بہر صورت خاکوں پر مشتمل کئی کتابیں اردو کا سرمایہ بن گئی ہیں اور حوالے کے طور پر ان کا تذکرہ آتا ہے۔ ’’جھولی میں ہیرے اور موتی ‘‘ میں بھی شخصی خاکے شامل ہیں۔ مصنف کا تعلق لائبریری سائنس سے ہے اور وہ پاکستان کی مختلف جامعات میں رہے ہیں، اس لیے ان کا مختلف علمی و ادبی شخصیات سے تعلق رہا ہے، جن میں سے بعض کے انہوں نے خاکے تحریر کیے ہیں۔ ان خاکوں میں سوانحی پہلو بھی ہیں اور خود مصنف کی اپنی یادداشتیں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے ان شخصیات کو یسے دیکھا، ان کے مشاہدے میں کیا کیا باتیں آئیں ؟ ان باتوں کا اظہار اس کتاب میں ہے۔ آخر میں جامعہ کراچی سے متعلق یادیں تحریر کی گئی ہیں ‘‘۔

کتاب دو حصوں پر مشتمل ہے پہلے حصے میں ۱۱ خاکے ہیں ان میں ڈاکٹر طاہر تونسو ی۔ اردو ادب کا روشن ستارہ، عبد الوہاب خان سلیم۔ ایک کتاب دوست، فیض احمد فیضؔ  ۔ میرا پرنسپل، فر خندہ لودھی۔ ایک ادیب ایک کتابدار، پروفیسر ڈاکٹر عبد السلام۔ سابق پروفیسر گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد، پروفیسر لطیف اللہ۔ سابق پروفیسر گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد، پروفیسر محمد احمد۔ سابق پرنسپل اسلامیہ کالج، سکھر، حاجی عبداللہ ہارون، گورنمنٹ کالج کراچی عبد الستار ایدھی۔ خدمت و عظمت کی لازوال مثال، عبد الصمد انصاری۔ دھیما لہجہ، میری ماں۔ صفیہ سلطانہ (خاکہ)، اپنی تلاش(خاکہ)۔ رئیس احمد صمدانی شامل ہیں۔ کتاب کے دوسرے حصے میں مصنف نے اپنی یادوں کے دریچے کے تحت اپنی کچھ پرانی یادوں کو قلم بند کیا ہے ان میں جامعہ سرگودھا میں میرے شب و روز(کچھ یادیں کچھ باتیں )، جامعہ کراچی میں میرا زمانہ طالبِ علمی:گزرے دنوں کی کچھ یادیں، میں نے موت کو قریب سے دیکھا: (رپورتاژ)، یادوں کی مالا پر پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی رائے اور اکرام الحق کا تبصرہ شامل ہے۔ معروف صحافی، ادیب و محقق محمد احمد سبزواری  صاحب نے کتاب پر تبصرہ تحریر فرمایا جو ماہنامہ ’قومی زبان‘ جولائی ۲۰۱۳ء جلد ۸۵، شمارہ ۷ میں شامل ہے۔

 

۳۔ یادوں کی مالا:مختلف شخصیات کے بارے میں مصنف کے تاثرات، افکار اور انعکاسات/ لاہور:

الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۴۴ص۔

عالمی معیاری کتاب نمبر:ISBN:969-503-763-1

آرمڈفورسز پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، راولپنڈی کے لائبریرین اکرام الحق نے کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ کہ ’’ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی کتاب ’’ یادوں کی مالا‘‘ مختلف شخصیات کے بارے میں ان کے تاثرات، افکار اور انعکاسات کا مجموعہ ہے۔ کتاب پر۳۵۰روپے قیمت درج ہے۔ کتاب میں ۲۵ شخصیات پر مشتمل ابواب ۲۴۴صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں۔ پندرہ شخصیات کا تعلق براہ راست لائبریرین شپ کے پیشے سے ہیں۔ جو اس مقدس پیشے کا قیمتی اثاثہ ہیں۔ مصنف نے اعتراف کیا ہے کہ یہ مضامین گذشتہ تیس برس میں لکھے گئے اور وقتاً فوقتاً مختلف رسائل و جرائد کی زینت بنتے رہے۔ مصنف ایک کہنہ مشق لائبریرین اور منجھا ہوا لکھاری ہے۔ انہوں نے اپنی یاد کے ایک ایک موتی کو لفظوں کی مالا میں پرو یا ہے۔

کتاب کا پہلا مضمون حکیم محمد سعید شہید کی قد آور شخصیت پر لکھا گیا ہے جنہیں مصنف کتاب اور کتب خانوں کا شیدائی قرار دیتے ہیں۔ دوسرا مضمون عالم اسلام کے نامور ماہرتعلیم ڈاکٹر طلحہ حسین پرہے۔ جنہیوں نے بصارت سے محروم ہونے کے باوجود تعلیم کے میدان میں عظیم کارنامے سرانجام دیئے۔ تیسرا مضمون حاجی سر عبداللہ ہارون پر لکھا ہے، جو قائداعظم کے قریبی ساتھی ہونے کے ساتھ سندھ کی معروف سیاسی اور سماجی شخصیت ہیں۔ چوتھا مضمون شیح محمد ابراہیم آزاد کی محترم شخصیت پر ہے۔ اس مضمون میں آزاد کے سوانحی خاکے کے ساتھ ان کی نعتیہ شاعری پر بھی سیر حاصل بحث کی گئی ہے۔ کتاب میں موجود تیرھواں مضمون آزادصاحب کے پوتے اور نعت گو شاعر تابش صمدانی صاحب پر لکھا گیا ہے جس میں ان کے عشق رسولﷺ اور نعتیہ شاعری کی تفصیل درج ہے مصنف نے کتاب میں اُن قابل توجہ مگر گمنام لوگوں کو اپنے قلم کی تحریرسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے زندہ کر دیا ہے جنہوں نے مصنف کو کسی نہ کسی طرح متاثر کیا۔ جس میں محبوب احمد سبزواری جو مصنف کے ماموں ہے۔ مشکور احمد صاحب، یہ بھی مصنف کے رشتہ دار ہیں مگر انتہائی خود دار اور ہمت والے انسان۔ ایک درویش صفت اور ولی کامل سیدامام کا تذکرہ بھی موجود ہے جو عملیات کے ذریعے جنات کا توڑ کرتے تھے۔ ، شیخ لئیق احمدمصنف کے قریبی رشتہ دار ہے جن کی زندگی نشیب و فراز کی داستان ہے۔ منظور احمد بٹ، ایک مخلص سماجی کارکن، جن کی زندگی کا مقصد اوروں کے کام آنا ہے۔ ان شخصیات پرلکھے گئے یہ اولین مضامین ہیں۔ مصنف نے اپنے قلم کی طاقت اور جذبے کی حرارت سے ان شخصیات کوہمیشہ کے لئے زندہ کر دیا ہے۔ بحیثیت ایک شاگرد کے اپنے استاد پروفیسر ڈاکٹر عبدالمعید کوزبردست خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں دنیائے لائبریرین شپ کی ایک عہد ساز شخصیت کہا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر انیس خورشید، صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کے خطوط، یاداشتیں اور تاثرات کو بھی کتاب کی زینت بنایا۔ نرم دل، ہمدرد اور صلہ رحمی کرنے والے کراچی یونیورسٹی کے سابق لائبریرین جناب عادل عثمانی سے اپنی محبت کا بھرپور اظہار کیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری )مصنف کے چچا اور مصنف کو لائبریرین شپ میں لانے والے بھی (۔ اپنی ذات میں ایک انجمن اور ادارے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر، جمیل نقوی صاحب جو علی گڑھ یونیورسٹی کی لٹن لائبریری اور امپیریل لائبریری کلکتہ میں اپنے پیشہ ورانہ فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں، ڈاکٹر انیس خورشید پر سوانحی مضامین ہیں۔

مصنف نے پنجاب لائبریری ایسوی ایشن کے باباجی میاں الطاف شوکت کو بھی نہایت خوبصورت انداز میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔ پاکستان میں لائبریری تحریک کے خاموش مجاہد ابن حسن قیصرسے اپنی محبت اور عقیدت کو بھی قلم بند کیا۔ پروفیسر اختر حنیف کا تذکرہ بھی ہے، مصنف نے محمد زبیر صاحب سے اپنی وابستگی اور رفاقت کو دلنشیں انداز میں پیش کیا۔ ۔ علی گڑھ یونیورسٹی کے لائبریرین رہے۔ اسلامی کتب خانوں پر ان کی کتاب کسی اتھارٹی سے کم نہیں، مولانا محمد عارف الدین، سید امتینان علی شاہ بخاری اور ہمدرد یونیورسٹی والے رشید الدین احمد سے صمدانی صاحب نے اپنی محبت اور رفاقت کا ذکر بڑے پیارے انداز میں کیا ہے۔

صمدانی صاحب کا اسلوب تحریر دلکش اورسلیس ہے۔ اشعار کا استعمال بھی شاندار اور موقع کی مناسبت سے ہے۔ ہر مضمون میں شخصیات کی مختصر سوانح عمری، ان کے عادات اور خصائل اور مصنف کے ساتھ ان کا برتاؤ خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ بہت سے مضامین کا آغاز بڑے ہی موثر انداز میں کیا گیا ہے اور عموماً  شعر پر مضمون ختم کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں ایک رپورتاژ بھی شامل ہے جو مصنف نے اپنی ۳۹دن کی بیٹی کے غم میں لکھی۔ جس میں دل سوزی اور اداسی کی لہر چھائی ہوئی ہے۔ بڑے لوگوں کی زندگیاں عام لوگوں کے لئے مشعل راہ ہیں۔ ان کے کارنامے ہماری ہمت بڑھاتے ہیں اور ہمیں بے لوث خدمت کرنے پر ابھارتے ہیں۔ عظیم لوگ خدا کا عطیہ ہوتے ہیں۔ انہیں لوگوں کی وجہ سے دنیا ترقی کی منازل تیز تر طے کرتی ہے۔ صمدانی صاحب نے کتاب لکھ کر جہاں ان عظیم شخصیات سے اپنی عقیدت اور محبت کا اظہار کیا وہیں یہ بھی ثابت کر دیا ہے آپ کہنہ مشق لائبریرین اور مشفق استاد ہی نہیں ایک اچھے ادیب بھی ہیں۔ (شائع شدہ، پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل، جلد ۴۲، شمارہ ۱، مارچ ۲۰۱۱ء )

معروف ادیب، محقق و استاد پروفیسر ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں اپنے تاثرات قلم بند کرتے ہوئے لکھا ’’یادوں کی ما لا‘‘ لفظی اور معنوی ہر اعتبار سے ایک قابلِ مطالعہ کتاب ہے۔ یہ کتاب مشہور قلم کار ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی تصنیف ہے اور ان کے ذاتی تجربوں اور یادداشتوں پر مشتمل ہے۔ خصوصیت یہ ہے کہ یہ کتاب صرف لائبریرین شپ سے متعلق حضرات کے لیے نہیں بلکہ استفادۂ عام کا حق ادا کرتی ہے۔ چھوٹے چھوٹے تبصرہ نما اور خاکوں پر مشتمل ہے۔ لیکن جو کچھ ہے وہ قدر و قیمت میں بلند پایہ ہے۔ صمدانی صاحب ایک مدت سے لکھ رہے ہیں اور اب بھی ان کا قلم رواں دواں ہے۔ کتاب بلحاظ زبان و بیان معتبر ہے اور مصنف نے جو کچھ لکھا ہے پورے غور و فکر کے بعد لکھا ہے۔ کم سے کم لفظوں میں زیادہ لکھا ہے اور مختصر نویسی کا حق ادا کیا ہے۔ یقین ہے کہ کتاب ’’یادوں کی مالا‘‘ رئیس احمد صمدانی کے نام اور کام کو بلند و بالا کرے گی۔ کتاب نہایت صاف ستھرے انداز میں شائع ہوئی ہے اور قاری کو متوجہ کرتی ہے۔ مضامین کی فہرست میں کچھ تو مختصر خاکے ہیں کچھ تنقیدی جائزے ہیں اور کچھ مختصر تذکرے، مگر اختصار میں بھی وہ سب کچھ آ گیا ہے جو موضوع پر اظہارِ خیال کے لیے ضروری تھا۔

مختصراً یوں کہنا چاہیے کہ یہ کتاب اپنے موضوع پر جامع کتاب ہے جس میں لائبریرین شپ کی تقریباً تمام ہی معروف اور اہم شخصیات کا قابل توجہ احاطہ کیا گیا۔ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب سارے علمی ادبی حلقوں میں مقبول ہو گی اور شخصیات پر لکھنے والوں کی رہنمائی کرے گی۔

 

۴۔ ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری : شخصیت و علمی خدمات//کراچی: بزم اکرم و لائبریری پروموشن

بیورو، ۲۰۰۶ء، ۹۶ص، عالمی معیاری کتاب نمبر:ISBN:97-969-459-035-3

پیش نظر کتاب پاکستان لائبریرین شپ کے استاد، مصنف و مو لف ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری کی شخصیت اور علمی کارناموں کا اجمالی جائزہ ہے۔ کتاب کا پیش لفظ معروف شاعر اور ادیب پرفیسر محمد واصل عثمانی نے تحریر کیا ہے۔

 

۵۔ ڈاکٹر عبد المعید اور پاکستان لائبریرین شپ/(مشترک مولٔف )کراچی: لائبریری پروموشن

بیورو، ۱۹۸۰ء، ۱۵۱ص

پاکستان میں لائبریرین شپ کے بانی پروفیسر ڈاکٹر عبدالمعید کی شخصیت، خدمات اور کارناموں پر مشتمل کتاب ۱۹۸۱ء میں مرتب کی گئی اور شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس جامعہ کراچی کی پچیسویں سالگرہ کے موقع پر لائبریری پروموشن بیو رو نے شائع کی۔ معروف شاعر رئیس فروغ نے کتاب پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ’’اس مجموعہ میں ڈاکٹر عبدالمعید کوپاکستان لائبریرین شپ کا مینارہ نور کہا گیا ہے اور ان کے کارناموں کو ان اوراق میں محفوظ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ کا نامے ہی در اصل پاکستان میں لائبریری سائنس کی تاریخ ہیں اس تاریخ کو بنانے میں ڈاکٹر صاحب کی مساعی ناقابل فراموش ہیں۔ یہ کتاب ایک اہم شخصیت کا تفصیلی تعارف کراتی ہے، ایک ادارے کی بتدریج ترقی  کی داستان سناتی ہے، قو می زندگی کے ایک شعبے کی بنتی ہوئی تاریخ کی مرحلہ وار عکاسی کرتی ہے اور کارکنوں کے ایک گروپ کے خلوص کار جنونی عمل اور باہمی تعاون کی دستاویز فراہم کرتی ہے۔ (رئیس فروغ۔ پاکستان لائبریری بلیٹن، جلد ۱۲ شمارہ۳۔ ۴، ستمبر۔ دسمبر ۱۹۸۱ء، ص۔ ۲۱۔ ۲۲)

کتاب کی تعارفی تقریب ۲۹ اگست ۱۹۸۱ء کو لیاقت میموریل لائبریری کے آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ تقریب کے مہمان خصوصی اس وقت کے وزیر تعلیم جسٹس سید غوث علی شاہ صاحب تھے۔ ڈاکٹر عبد المعید صاحب اس وقت شعبہ لائبریری سائنس جامعہ کراچی کی ۲۵ سالہ تقریبات میں شر کتب  کے لیے خصوصی طور پر نائجیریا سے تشریف لائے تھے۔ محترم حکیم محمد سعید شہید نے بھی اس تقریب میں خصوصی طور  پر شرکت فرمائی۔

 

۶۔ محمد عادل عثمانی : کتابیاتی سوانحی جائزہ(انگریزی)

Muhammad Adil Usmani: A Bio-Bibliographical Study/

Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group & Library

Promotion Bureau, 2004. 117p.

ISBN: 969-8170-05-7)

The book is a humble tribute of a person who devoted his whole life in the profession of Librarianship and one of the founder’s of Library Movement of Pakistan. Adil Usmani’s name is regarded and respected among the great names of Library and Information Science profession. He possesses multifarious abilities and qualities, which raised him to a most honorable and respectable position. He contributed a good number of research publications. His publications are a great source of research in the field of Library and information Science. Mr. Usmani had a very brilliant academic and professional career. He graduated from Allahabad University (India), Post-Graduate Diploma in Library Science from University of Karachi and Master in Library Science from the State

University of Rutgers (USA)۔ He was awarded Fulbright and Asia Foundation scholarship to study in USA.

Dr. Ghanuul Akram Sabzwari who has written forward of this book stated "Mr. Rais Ahmed Samdani devoted extensive energy and time in compiling Bio-bibliography on Mr. Usmani. He has made available to the librarianship a wealth of information on the life and works of Mr. Adil Usmani. One could get an idea of Mr. Usmani’s contribution and dedication in the profession. He has written and compiled several books on Library and Information Science specially text books in Urdu at Intermediate and Degree level which are prescribed in Library Science Courses. Mr. Samdani can safely be quoted as one of the outstanding figure of Pakistan Librarianship to whom goes the credit of compiling highest number of bio-bibliographies in the field of Library and Information Science in Pakistan. He has a number of bibliographical works to his credit. His most significant contribution in the field of National Bibliography appeared under the title The National Bibliography of Pakistan, from 1947 to 1961 (Social Sciences to History), Fascicule III published by the Government of Pakistan, Ministry of Education, Department of Libraries in 1999. He is actively engaged in running the Pakistan Bibliographical Working Group and its

Library School. He is associated with Library Promotion Bureau and Pakistan Library Association”۔

 

۷۔ اختر ایچ صدیقی : کتابیاتی سوانحی جائزہ(انگریزی)

Akhtar H. Siddiqui: A Bio-Bibliographical Study/Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1995, 79p:

(ISBN: 969-8170-02-2)

The book has foreword which has written by an eminent scholar Prof. Dr. Rafia Ahmed Sheikh now Pro-Vice Chancellor University of Sindh. She says ‘no such work existed prior to this (written by any other Pakistani writer), and thus I regard it as a pilot study and an original and comprehensive piece of work, where Mr. Siddiqui truly exhibits his competence. His expert handling of the progress made in the library scene in Pakistan deserves credit. It is one of my favorite books on Pakistan Librarianship.

Mr. Moinuddin Khan’s words:”I shall be failing in my duty if I don’t turn to the author of this exhaustive study. Mr.Samdani has done as equally scholarly work in gathering the prolific works of his outstanding biographies within the two covers of a slim book. It is often said, librarian do not write but they do take good care of other’s writings, but in this case a librarian has volunteered to compile a fellow librarian’s life-long output in profuse admiration   and regard.

  1. Gulistran Khan’s words, "the book is an excellent record of life and works of a person who held various positions in library profession starting as a librarian, later documentation offer, Director and advisor. He has been vary enthusiastic and zealous which later qualified him to hold senior position in various organizations. Mr. Samdani has taken painstaking efforts in tracing wide record of information on the life career of Mr. Siddiqui. There is a long career of his professional life and it is not easy to highlight various activities and achievements in such a useful manner. The whole book provides a fascinating record of informative material, which is of great value to the people engaged in research and person interested in published bibliographies. The book is of great interest to the book world at home and abroad. The publicationj would have been more useful if a complete index of the publication cited in the text had been provided at the end”۔ (PLB: 30(1-2): March-June 1999, p. 36

لائبریری و انفارمیشن سائنس کے معروف استاد و مصنف پروفیسر ڈاکٹر انیس خورشید مرحوم نے اپنے ایک بنام اختر صدیقی اس کتاب کے بارے میں تحریر کیا: ’’مجھے خوشی ہے کہ تم نے اپنے بارے میں شائع ہونے والی Bio-Bibliographical Study کی ایک کاپی مجھے عنایت فر مائی ورنہ میں ایک اچھی کتاب سے شاید محروم رہتا۔ میں نے سر سری طور پرہی اسے دیکھا ہے مجھے کتاب اچھی لگی۔ Presentationبہت ہی اچھے طور پر کی گئی ہے اور نہایت عمدگی سے dataکو پیش کیا گیا ہے۔ کتاب سے آپ کی بھر پور شخصیت اپنی طرحداری کے ساتھ اجاگر ہوتی ہے۔ تدوین اور ترتیب بھی اچھی ہوئی ہے یوں کہنا چاہئے کہ اختر ایچ صدیقی کی متنوع اور سدا بہار شخصیت اپنی پوری کتابیاتی سر گرمیوں کے ساتھ اس کتاب کے ذریعہ بھر پور طور پر نمایاں

ہو جاتی ہے۔

کتاب کی تعارفی تقریب ۳۰ اکتوبر ۱۹۹۷ء کو ایچ ای سی آڈیٹوریم میں منعقد ہوئی۔ ڈاکٹر فرمان فتح پو ری تقریب کے مہمانِ خصوصی تھے جب کہ ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمیٰ کراچی سید انظار حسین زیدی نے تقریب کی صدارت کی۔ مقر رین میں پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر، پروفیسر لطیف احمد انور، معین الدین خان، پروفیسر سراج الدین قاضی شامل تھے۔

 

۸۔ ادب و کتب خانہ /(مشترک مولٔف) کراچی:بزم اکرم۔ ۱۹۸۰ء، ۲۲۸ص

لائبریری سائنس کے پیشے سے تعلق رکھنے والوں کی ادبی انجمن ’’بزم اکرم ‘‘ کا قیام ۱۹۷۹ء میں عمل میں آیا۔ یہ کتاب اس بزم کا دوسرا مجلہ ہے جو کتابی صورت میں شائع ہوا اس میں لائبریرین حضرات اور دیگر اہل قلم حضرات کی نگارشات شامل ہیں۔

 

اسلام

 

۹۔ دعا کی اہمیت و فضیلت اور ۱۰۱ قرآنی و مسنون دعائیں معہ ترجمہ/ /کراچی: صمدانی اکیڈ می،

اشاعت اول ۲۰۰۸ء، اشاعت دوم ۲۰۱۱ء، ۸۸ص۔

عالمی معیاری کتاب نمبر:ISBN:978-969-9267-00-0

کتاب کا موضوع دُعا ہے جس میں دُعا کے معنی اور تعریف، دُعا کی عظمت قر آن کریم کی روشنی میں، دُعا کی عظمت احادیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کی روشنی میں، دُعا مانگنے کی ہدایت، دُعا کے آداب، دعا کے مخصوص احوال و اوقات، روح دُعا، دعا میں جلد بازی سے کام نہ لینا، دُ عا جس کی ممانعت ہے وغیرہ کی تفصیل شامل ہے۔

کتاب کا دوسرا حصہ قرآنی ومسنون دعاؤں پر مشتمل ہے جن کی تعداد ۱۰۱ ہے۔ اس مجموعہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ۱۰۱ قر آنی دعائیں اور رسول اکرم محمد صلی اللہ علیہ و سلم کی دعائیں بھی شامل ہیں۔ ہر دعا کے آخر میں قرآن مجید کی سورۃ کا نام و نمبر اور آیت کا نمبر درج کیا گیا ہے ساتھ ہی اس کا اردو تر جمہ بھی تحریر کیا گیا ہے۔ احادیث مبارکہ میں جن دعاؤں کا ذکر آیا ہے ان دعاؤں کے آخر میں احادیث کی کتب کا حوالہ درج کر دیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں اردو میں دُعا بیان کی گئی ہے یعنی اگر کوئی عربی میں کسی وجہ سے دعا کا مانگنا ممکن نہ ہو یا مشکل ہو تو اردو زبان میں دعا مانگی جا سکتی ہے۔

کتاب کا پیش لفظ ڈاکٹر سردار احمد صاحب نے تحریرفرمایا ہے جو نہ صرف اسلامیات کے پروفیسر ہیں ساتھ ہی وفاق المدارس العربیہ پاکستان ’’شہادۃ العالمیہ‘‘ (مساوی ایم اے ) کی سندبھی رکھتے ہیں۔ آپ نے تحریر فرمایا کہ ’’جناب رئیس احمد صمدانی جو لائبریری سائنس کی متعدد کتابوں کے مصنف ہیں نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور مختلف کتب کی مدد سے ایک عمدہ مجموعہ تیار کر دیا ہے۔ زندگی میں مختلف مواقع پر اور مختلف اوقات میں کی جانے والی دعائیں تقریباً اس میں سب آ گئی ہیں۔ یہ ایک اچھی کاوش ہے جو قارئین کے لیے انشاء اللہ قابل قدر، دلچسپی اور فائدہ کا باعث ہو گی۔ اللہ پاک مؤلف کی سعی قبول فرمائے اور قارئین کو اس سے استفادہ کی توفیق بخشے ‘‘۔

 

۱۰۔ سلام : (السلام علیکم )قرآن کی روشنی میں / کراچی: صمدانی اکیڈمی، ۲۰۰۲ء

عالمی معیاری کتاب نمبر:ISBN:978-969-9267-01-7

یہ ایک مختصر سی کتاب ہے جس میں سلام کے معنی و تعریف، سلام کرنے کی ابتدا، سلام کا احسن طریقہ، السلام علیکم کی فضیلت اور اہمیت، سلام کرنے کا اجر و ثواب، سلام میں سبقت، کون کس کو سلام کرے (احکام اور ضابطے )، سلام کرنے یا جواب دینے کی ممانعت، سلام کرنے میں احتیاط سے کام لینا، غیر مسلموں کو سلام کا جواب، مصافحہ، معانقہ(لپٹنا) اور تقبیل یعنی ( چومنا) اور کون کس سے مصافحہ کرے کی مختصر تفصیل قرآن و سنت کی روشنی میں بیان کی گئی ہے۔

کتاب کا پیش لفظ پروفیسر ڈاکٹر عبد الرشید رحمت:ڈین فیکلٹی آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرننگ، یونیورسٹی آف سرگودھا نے تحریر فرمایا ہے۔ کتاب اور صاحبِ کتاب کے بارے میں پروفیسر صاحب رقمطراز ہیں ’’محترم رئیس احمد صمدانی ‘ جن کا اصل فن لائبریری سائنس ہے، لیکن اسلامی تعلیمات سے دلچسپی کی وجہ سے آپ نے اسلام کے مختصر موضوعات مثلاً دُعا کی اہمیت و فضیلت کے حوالے سے علمی میدان میں ان کا ایک عجالہ دوسری بات چھپ چکا ہے۔ اب کی دفعہ آپ نے ’سلام‘ کے حوالے سے ایک نہایت مفید و مختصر معلوماتی کتابچہ مرتب کیا ہے۔ میں نے اس کا بغور مطالعہ کیا ہے اس کی تمام معلومات قرآن و سنت کے عین مطابق ہیں۔ چونکہ آپ کا مقصد عوام الناس کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ہے، اس لیے اس کی زبان بھی عام فہم رکھی گئی ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ آپ کا یہ عجالہ نافعہ پہلے کام کی طرح قبولیت عامہ حاصل کرے گا۔

 

لائبریری و انفارمیشن سائنس

Library and Information Science

 

۱۱۔ کتب خانے تاریخ کی روشنی میں / کراچی: قمر کتاب گھر، ۱۹۷۷ء۔ ۱۱۱ص

ٍڈاکٹر صمدانی کی یہ دوسری تصنیف تھی جو ۱۹۷۷ء میں شائع ہوئی۔ بنیادی طور پر یہ کتاب لائبریری سائنس کے نصاب کے مطابق تحریر کی گئی اور لائبریری سائنس کے مضمون ’کتب خانوں کی تاریخ ‘ کا احاطہ کرتی تھی۔ کتاب کا تعارف لائبریری سائنس کے استاد اور جامعہ کراچی کے لائبریرین جناب محمد عادل عثمانی نے تحریر کیا۔ آپ نے لکھا ’’ ’’فاضل مصنف کی یہ کتاب اس اعتبار سے اہمیت کی حامل ہے کہ اسے ایک مقصد سے مر تب کرنے کی کوشش کی ہے اور وہ مقصد لائبریری سائنس کے موضوع پر نصابی کتب کے فقدان کو دور کرنا ہے ‘‘۔ لائبریری سائنس کے ایک اور محترم استاد و مصنف ڈاکٹر انیس خورشید نے اپنے ایک مضمون میں اس کتاب کے بارے میں لکھا ’’ تاریخ کے موضوع پر ایک مختصر کتاب رئیس احمد صمدانی کی ہے جسے ’’ کتب خانے تاریخ کی روشنی میں ‘‘ کے نام سے ۱۹۷۷ء میں کراچی سے قمر کتاب گھر نے شائع کیا ہے۔ یوں تو نام کے اعتبار سے اس کتاب میں کتب خانوں کی پوری تاریخ کو شامل ہونا تھا لیکن کتب صرف عہد قدیم اور بر صغیر پاک و ہند کے قدیم شاھان اودھ تک کے کتب خانوں کا احاطہ سر سری طور پر کر پائی ہے ‘‘۔ ڈاکٹر انیس خورشید کا یہ مضمون ماہنامہ کتا ب، لاہور۔ ۱۵(۴) : ۷۰، فروری ۱۹۸۱ء میں شائع ہوا تھا۔

لائبریری سائنس کے معروف مصنف الحاج محمد زبیر نے کتاب کے بارے میں تحریرفرمایا ’’میرے ہم پیشہ و ہم مشرب رئیس احمد صمدانی نے کتب خانوں پر کتب لکھ کر بڑی عمدہ مثال قائم کی ہے۔ یہ کام بڑی خوبی سے انجام دیا ہے میری یہ دعا ہے کہ خدا انہیں یہ سلسلہ قائم رکھنے کی توفیق دے۔ میری رائے میں یہ قابل قدر کتاب اس نوجوان نسل کے لیے خاص طور پر بڑی سود مند ہو گی جو کتب خانوں سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ خیال رہے کہ میری یہ رائے محض رسمی رائے نہیں ہے بلکہ یہ اس شخص کی رائے ہے جو خود بھی اس موضوع پر بہت کچھ لکھ چکا ہے اور جس نے اپنی عمر کے ۵۵ برس کتب خانوں اور فن کتب داری کی خدمت میں گذارے ہیں ‘‘۔ (الحاج محمد زبیر۔ ۲۱ نومبر ۱۹۷۸ء)۔ پروفیسر سید لطف اللہ سابق پرنسپل سراج الدولہ گورنمنٹ کالج و گورنمنٹ غزالی کالج حیدر آباد اپنی رائے کا اظہار کر تے ہوئے لکھا کہ ’’ میرے خیال میں یہ بات بلا خوف و تر دید کہی جا سکتی ہے کہ صمدانی صاحب کی یہ کتاب لائبریری اور لائبریری سائنس کے علم میں بہترین اضافہ ہے ‘‘۔ ( ۳۰ اپریل ۱۹۷۹ء)

اس کتاب پر ماہنامہ افکار، کراچی نے تبصرہ کر تے ہوئے لکھا ’’ کتابچہ بڑے ذوق و شوق کے ساتھ ترتیب دیا گیا ہے، زبان تحقیقی ہونے کے علاوہ خاص رواں اور شگفتہ ہے اور قاری کو معلومات بھی بہم پہنچاتی ہے اور اس کی دلچسپی بھی قائم رکھتی ہے ‘‘۔ (ماہنامہ افکار، کراچی۔ ۳۴(۱۔ ۲) : ۷۱۔ ۷۲، ستمبر ۱۹۷۸ء)

ماہنامہ تخلیق لاہور نے لکھا ’’ کتاب لائبریری سائنس کے موضوع پر نصابی کتب کی کمیابی کو پورا کرتی ہے دوسرے حضرات جو اس موضوع سے دلچسپی رکھتے ہیں ان کے لیے بھی ایک گرانقدر اضافہ ہے ‘‘۔

(ماہنامہ تخلیق لاہورَ ۱۰ (۹۔ ۱۰) : ۱۳۲، ۱۹۷۹ء)

ماہنامہ قومی زبان کراچی نے تبصری کر تے ہوئے لکھا ’’ تاریخ اسلام کے کتب خانوں کے بارے میں جو معلومات یکجا کی جا سکتی تھیں مولف نے نہایت خوبی کے ساتھ جمع کر دی ہیں جن کا مطالعہ افادیت سے خالی نہیں ‘‘۔ (ماہنامہ قومی زبان کراچی۔ ۴۷ (۱۲) : ۵۲، دسمبر ۱۹۷۷ء)

ہفت روزہ ادراک سیالکوٹ نے لکھا ’’فاضل مصنف نے کافی مواد قارئین کے لئے جمع کیا ہے اور عرق ریزی سے ایک ایسی دستاویز کتابی شکل میں پیش کی ہے جو وقت کی ایک ضرورت تھی ‘‘۔ ( ادراک، سیالکوٹ۔ ۱۰ )۵۔ ۶) : ۲۶، یکم تا ۱۵ فروری ۱۹۷۸ء)

معروف شاعر رئیس امروہوی مرحوم نے روزنامہ جنگ کراچی میں اس کتاب پر تبصرہ کر تے ہوئے لکھا ’’ ابتدا سے اب تک اہم کتب خانوں کے بارے میں قابل قدر معلومات فراہم کی ہیں اور آشور بنی پال اور اسکندریہ سے لے کر خدابخش پٹنہ لائبریری اور شاہان اودھ کے کتب خانوں تک کا اجمالی مگر جامع جائزہ لیا گیا ہے ‘‘۔ ( روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۹ مئی ۱۹۷۸ء)۔ روزنامہ جنگ نے اپنی اشاعت ۲۹ مئی ۱۹۷۸ء کر تے ہوئے کتاب کو اپنے موضوع پر مفید اور معلوماتی کتاب قرار دیا۔ روزنا مہ نوائے وقت کراچی نے اپنی اشاعت ۱۵ جنوری ۱۹۷۸ء میں لکھا کہ اپنے موضوع کے اعتبار سے اردو میں ایک منفرد کتاب ہے اور عہد در عہد تک کتب خانے کس طرح اور کہاں کہاں قائم ہوئے اور یہ جاننے کے لئے فاضل مصنف صمدانی صاحب نے بیش قیمت معلومات یکجا کی ہیں۔

روزنامہ حریت کراچی نے اپنی اشاعت ۹ ستمبر ۱۹۷۸ء میں کتاب کے بارے میں لکھا ’’ جس موضوع پر رئیس احمد صمدانی نے قلم اٹھایا ہے وہ ایک عرصہ سے تشنہ تھا۔ مصنف نے برک محنت سے اسکتاب میں مواد جمع کیا ہے۔ یہ کتاب کتب خانوں سے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک اچھی کوشش ہے ‘‘۔

 

۱۲۔ ابتدائی لائبریری سائنس/ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۸۰ء۔ ۲۲۸ص،

ایڈیشن اول ۱۹۸۰ء، ایڈیشن ۲۲، ۲۰۱۲ء

اس کتاب کو پاکستان میں لائبریری سائنس کی سب سے زیادہ پڑھی اور شائع ہونے والی کتاب کا درجہ حاصل ہے۔ اس کا اولین ایڈیشن ۱۹۸۰ء میں شائع ہوا اور ۲۰۰۵ء میں اس کا اٹھارواں ایڈیشن منظر عام پر آیا جو ’’سلور جوبلی ایڈیشن تھا‘‘۔ ۲۰۱۴ ء میں اس کتاب کا ۲۴واں ایڈیشن شائع ہوا اس اعتبار سے یہ تصنیف گزستہ ۳۴ سال سے لائبریری سائنس کے طلبہ کی تدریسی ضروریات کی تکمیل کر رہی ہے۔ کسی بھی کتاب کے مقبول اور معیاری ہونے کی اس سے بڑ ھ کر دلیل اور کیا ہو سکتی ہے کہ کتاب اپنی اشاعت کی چوتھی دھائی میں داخل ہو چکی ہے اور کتاب کی مانگ بدستور قائم ہے۔ صرف کراچی اور سندھ ہی میں نہیں بلکہ پنجاب کے تمام شہروں، سرحد اور بلوچستان میں یہ نصابی کتاب طلبہ کی علمی ضروریات کی تکمیل احسن طریقے سے کر رہی ہے اور لائبریری سائنس کی مقبول کتاب تصور کی جاتی ہے۔

کتاب کا پیش لفظ پروفیسر محمد احمد سابق پرنسپل۔ اسلامیہ گورنمنٹ کالج سکھرو گورنمنٹ عبد اللہ ہارون کالج کراچی نے تحریر فرمایا آپ نے تحریر کیا ’’فاضل مصنف کی ذات اور ان کی علمی زندگی میں قدیم و جدید واقفیت، علمی تجربہ اور ادبی ذوق، نقاد اور مورخ کی حقیقت پسندیدگی اور سنجیدگی، ادباء اور انشا پردازوں کی شگفتگی اور حلاوت اور فکر و نظر کا لوچ اور مطالعہ کی وسعت جمع ہو گئی ہیں جو شاذونادر جمع ہو تی ہیں۔ ان کی تصانیف پر اجمالی نظر ڈالنے سے یہ حقیقت واضح ہو تی ہے کہ مصنف کا ذوق و مطالعہ، تحقیقی اور علمی میدان کس قدر وسیع ہے۔ فاضل مصنف میں علمی کام کرنے کا بڑا ولولہ اور سلیقہ ہے۔ انہوں نے اپنے اپنے وسیع مطالعہ اور معلومات کو اپنی فطری انہماک و نشاط کے ساتھ قلم بند کیا ہے جو ان کی صلاحیت، قوت عمل اور فکری ارتقاء کا نمونہ ہے۔ احقر فاضل مصنف سے ایک عرصہ سے واقف ہے اور بغیر تکلف کے کھلے دل سے اعتراف کرتا ہے کہ ان کی عملی گفتگو، ذوق سلیم، غیر معمولی حافظہ، تاریخی شعور سے نہ صرف متاثر ہے بلکہ کافی استفادہ کیا ہے۔ ان کی باغ و بہار شخصیت لائبریری سائنس کی اعلیٰ ترین ڈگری سے مزین ہے۔ انہوں نے لائبریری کے علوم میں ایک ماہر فن کا درجہ حاصل کر لیا ہے ‘‘۔

معروف قلم کار فرخندہ لودھی نے اپنے ایک مکتوب میں صمدانی صاحب کو لکھا ’’آپ نے جس جذبے سے اس میدان میں کام کی پہل کی ہے میں اس سے پورا پورا فائدہ اٹھا رہی ہوں۔ سوچئے اگر آپ کی کتاب نہ ہو تی تو طالبات کیا پڑھتیں۔ اس وقت میری کلاس میں ۱۱۷ طالبات ہیں۔ کلاس شروع ہوئی تو پتہ کروانے پر معلوم ہوا کہ ابتدائی اور مبادیات لائبریری سائنس کراچی میں بھی دستیاب نہیں۔ بڑی پریشانی ہوئی کریکلم ونگ لاہور کے رسرچ آفیسر (لائبریری سائنس) چوہدری نذیر احمد نے اس سلسلے میں بے حد مدد کی اور کہیں سے آپ کی کتاب حاصل کر کے فوٹو کاپیاں تیار کر کے طالبات کو دیں۔ نیا مضمون ہونے کی وجہ سے وہ بے حد پریشان تھیں ‘‘۔

۱۹۸۰ء تا۲۰۱۴ء کے درمیان شائع ہونے والے ایڈیشنز کی تفصیل

اشاعت ۱ ……… ۱۹۸۰ءاشاعت ۲ ………ستمبر۲ ۱۹۸ء

اشاعت ۳ ……… ۱۹۹۱ءاشاعت ۴ ……… ۱۹۹۲ء

اشاعت ۵ ……… ۱۹۹۴ءاشاعت ۶……… ۱۹۹۵ء

اشاعت ۷……… ۱۹۹۶ءاشاعت ۸……… ۱۹۹۷ء

اشاعت ۹……… ۱۹۹۸ءاشاعت ۱۰ ……… ۱۹۹۹ء

اشاعت ۱۱……… جنوری ۲۰۰۰ءاشاعت ۱۲  ……… ستمبر ۲۰۰۰ء

اشاعت ۱۳……… ۲۰۰۱ءاشاعت ۱۴……… ۲۰۰۲ء

اشاعت ۱۵ ……… ۲۰۰۳ ءاشاعت ۱۶…… اگست ۲۰۰۴ ء

اشاعت ۱۷……… نومبر ۲۰۰۴ ء اشاعت ۱۸……… ۲۰۰۵ ء

اشاعت ۱۹۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ستمبر ۲۰۰۶ ء اشاعت ۲۰۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اگست ۲۰۰۷ء

اشاعت ۲۱۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸ء اشاعت ۲۲۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۲ء

اشاعت ۲۳۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۴ء  اشاعت ۲۴۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۴ء

 

۱۳۔ مبادیات لائبریری سائنس/ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۸۵ء، ۲۰۰ص، ایڈیشن

اول ۱۹۸۰ء ایڈیشن ۲۳، ۲۰۱۶ء

۱۹۷۶ء میں انٹر میڈیٹ میں لائبریری سائنس بطور اختیاری مضمون متعارف ہو جانے کے بعد نصابی کتاب کی ضرورت سب سے اہم تھی۔ ڈاکٹر صمدانی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے سب سے پہلے سال اول کے لیے ’’ابتدائی لائبریری سائنس‘‘ ۱۹۸۰ء میں اور سال دوم کے لیے ’مبادیات لائبریری سائنس‘ ۱۹۸۵ء میں تحریر کی۔ یہ دونوں نصابی کتب طلبہ میں یکساں مقبول ہیں اور ان کی اشاعت مسلسل جاری ہے۔

۲۰۱۶ء میں اس کتاب کا ۲۳واں ایڈیشن منظر عام پر آیا۔

۱۷ ویں ایڈیشن کے دیباچہ میں مصنف نے تحریر کیا کہ ’’جو کتاب اس وقت آپ کے ہاتھوں میں ہے یہ آج سے ۲۰ سال قبل یعنی ۱۹۸۵ء میں پہلی بار شائع ہو ئی تھی۔ الحمد للہ اس کتاب کا۱۷ واں ایڈیشن شائع ہو رہا ہے۔ یہ کتاب بھی سال اول کی کتاب ’’ابتدائی لائبریری سائنس ‘‘ کی طرح پاکستان میں لائبریری سائنس کی سب سے زیادہ چھپنے اور سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے۔ اس دوران کراچی اور دیگر شہروں سے متعدد کتابیں اس کتاب کو بنیاد بنا کر لکھی گئیں اور یقیناً یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا لیکن اس کتاب کی طلب میں کسی قسم کی کمی نہیں آئی۔ کراچی کے علاوہ پنجاب، سرحد اور بلوچستان کے بے شمار کالجوں میں طلبہ اس سے مستفیذ ہو رہے ہیں۔ کسی بھی مصنف کے لئے اس سے بڑھ کر خوشی کی کیا بات ہو سکتی ہے کہ اس کے طالب علم اس کی کتاب سے استفادہ کر تے ہیں۔ آپ کی محبت کا عملی ثبوت یہ ہے کہ اس کتاب کی مانگ بر قرار ہے اور کتاب شائع ہو رہی ہے۔ ابتدائی سالوں میں تو کوئی اور کتاب اس موضوع پر نہیں تھی لیکن اب تو کئی سالوں سے متعدد کتا بیں مارکیٹ میں موجود ہیں اس کے باوجود اس کتاب کی اشاعت پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کتاب اپنے متن، زبان، ترتیب اور نصابی ضرورت کو احسن طریقے سے پوری کر رہی ہے اور طلبہ و قارئین کی ضروریات کے مطابق ہے ‘‘۔

شہید حکیم محمد سعید نے اپنے ایک خط میں تحریر فرمایا ’’تعلیم اور لائبریری کا باہم گہرا تعلق ہے اور لائبریری کی ترتیب و تنظیم ہمیشہ کی طرح آج بھی اہمیت کی حامل ہے۔ اسے اب سائنس کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔ آپ نے طلبہ لائبریری سائنس کے لیے مبادیات لائبریری سائنس ایک اچھی اور مفید کتاب مرتب فرما دی ہے۔ میرے طرف سے مبارک باد قبول فرمائیے ‘‘۔ کتاب کے مختلف ایڈیشن کی اشاعت کی تفصیل حسب ذیل ہے : ۱۹۸۵ء تا ۲۰۱۶ء کے درمیان شائع ہونے والے ایڈیشنز کی تفصیل)

اشاعت ۱ ……… ۱۹۸۵ءاشاعت ۲ ………ستمبر۱۹۸۹ء

اشاعت ۳ ……… ۱۹۹۱ءاشاعت ۴ ……… ۱۹۹۲ء

اشاعت ۵ ……… ۱۹۹۴ءاشاعت ۶……… ۱۹۹۵ء

اشاعت ۷……… ۱۹۹۶ءاشاعت ۸……… ۱۹۹۷ء

اشاعت ۹……… ۱۹۹۸ءاشاعت ۱۰ ……… ۱۹۹۹ء

اشاعت ۱۱……… جنوری ۲۰۰۰ءاشاعت ۱۲  ……… ستمبر ۲۰۰۰ء

اشاعت ۱۳……… ۲۰۰۱ءاشاعت ۱۴……… ۲۰۰۲ء

اشاعت ۱۵ ……… ۲۰۰۳ ءاشاعت ۱۶…… اگست ۲۰۰۴ ء

اشاعت ۱۷……… ۲۰۰۵ءاشاعت ۱۸ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ستمبر ۲۰۰۶ ء

اشاعت ۱۹۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۷ء  اشاعت ۲۰۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۸ء

اشاعت ۲۱۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۲ء اشاعت ۲۲۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۴ء

اشاعت ۲۳۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۱۶ء

 

۱۴۔ نظری لائبریری سائنس/ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۹۴ء۔ ۲۲۸ص،

ایڈیشن ۵، ۲۰۰۵ء۔ ISBN: 969-459-004-3

اشاعت : ۱  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔    ۱۹۹۴ء

اشاعت : ۲  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۱۹۹۷ء

اشاعت : ۳ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۰ء

اشاعت : ۴ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۴ء

اشاعت : ۵ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۵ء

نظری لائبریری سائنس کے عنوان سے مصنف کی یہ کتاب بی اے سال اول کے لیے ہے جو ۱۹۹۴ء میں پہلی بار منظر عام پر آئی اس کا دوسرا ایڈیشن ۱۹۹۷ء، تیسرا ۲۰۰۰ء اور چوتھا ایڈیشن ۲۰۰۴ء میں منظر عام پر آیا۔ ہائر ایجو کیشن کمیشن (Higher Education Commission)کی قومی نصاب کمیٹی برائے لائبریری و انفارمیشن سائنس نے ۲۰۰۲ء میں بی اے سال اول و دوم کے نصاب سے بعض موضوعات کو خارج کر دیا گیا جب کہ بعض موضوعات کو سال اول سے دوم میں اور بعض کو سال دوم سے اول میں شامل کر دیا گیا۔ جیسے درجہ بندی اب صرف سال اول میں اور کیٹلاگ سازی اور حوالہ جاتی خدمات کے ابواب صرف سال دوم میں ہیں۔ اسی طرح بعض نئے موضوعات بھی نصاب میں شامل کیے گئے جن میں لائبریری مواد، کمپیو ٹر کا تعارف، کتب خانوں میں کمپیو ٹر کا استعمال، بر قیا تی ذرائع (Electronic Source) وغیرہ شامل ہیں۔ یہ کتاب نظر ثانی شدہ نصاب کے مطابق ’’ نظری لائبریری سائنس‘‘ شائع ہے۔

 

۱۵۔ تعلیمی لائبریری سائنس/ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۹۵ء۔ ۲۲۸ص،

ایڈیشن ۴۔ ۲۰۰۷ء۔ ISBN: 969-459-015-9

اشاعت اول۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۱۹۹۵ء

اشاعت دوم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۱۹۹۹ء

اشاعت سوم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۵ء

اشاعت چہاروم۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۲۰۰۷ء

بی اے سال دوم کے نصاب کے مطابق مصنف کی یہ کتاب ۱۹۹۵ء میں پہلی بار منظر عام پر آئی۔ دوسرا ایڈیشن ۱۹۹۹ء اور تیسرا ایڈیشن ۲۰۰۵ء اور چوتھا ایڈیشن ۲۰۰۷ء میں شائع ہوا۔ مصنف نے اپنے دیباچہ میں طلبہ کو مخاطب کر تے ہوئے تحریر کیا کہ ’’یہ بات آپ کے علم میں یقیناً ہو گی کہ بی اے سال اول و دوم کا نصاب تبدیل ہو چکا ہے۔ یہ کتاب اسی نظر ثانی شدہ نصاب کے مطابق ہے۔ نصاب میں تبدیلی اور اسے جدید تقاضوں کے مطابق بنانے کی ضرورت کئی سالوں سے محسوس کی جا رہی تھی۔ چنانچہ ہائر ایجو کیشن کمیشن (Higher Education Commission)کی قومی نصاب کمیٹی برائے لائبریری و انفارمیشن سائنس نے ۲۰۰۲ء میں منظور کیا۔ بی اے سال اول و دوم کے نصاب سے بعض موضوعات کو خارج کر دیا گیا جب کہ بعض موضوعات کو سال اول سے دوم میں اور بعض کو سال دوم سے اول میں شامل کر دیا گیا۔ جیسے درجہ بندی اب صرف سال اول میں اور کیٹلاگ سازی اور حوالہ جاتی خدمات کے ابواب صرف سال دوم میں ہیں۔ اسی طرح بعض نئے موضوعات نصاب میں شامل کیے گئے جن میں لائبریری مواد، کمپیوٹر کا تعارف، کتب خانوں میں کمپیوٹر کا استعمال، برقیا تی ذرائع (Electronic Source) وغیرہ شامل ہیں۔ یہ کتاب نظر ثانی شدہ نصاب کے مطابق ہے

 

۱۶۔ جدید لائبریری و اطلاعاتی سائنس/(مشترک مؤلف) کراچی: لائبریری پروموشن

بیورو، ۱۹۹۳ء،

۱۹۹۳ء میں منظر عام پر آنے والی اکٹر صمدانی کی یہ کتاب لائبریری سائنس کے ان مضامین کا مجموعہ جو مختلف رسائل میں شائع ہوئے۔ یہ کتاب ایم ایل آئی ایس کے طلبہ کی نصابی ضروریات کے مطابق ہے۔ لائبریری سائنس کی تعلیم میں کمپیوٹر اور برقی خود کار مشینوں کے نظام نے خدمات کتب خانہ کو بجا طور پر متاثر کیا ہے۔ معلومات کے حصول، تذخیر اور بازیافت کے عمل میں ان مشینی خود کار نظامات کے ذریعہ بحث ہوتی ہے، جدید طریقوں سے وسائل میں شرکت، دستاویزسازی، لائبریری معمولات میں کمپیوٹر کا استعمال ناگزیر ہے۔ فی زمانہ کتب خانہ کی خدمات جدید تربیت کا اور تعلیم جدید نصابی ضروریات کا تقاضہ کرتی ہیں۔ یہ کتاب انہیں ضروریات کو مد، نظر رکھتے ہوئے مرتب کی ہے جو لائبریری سائنس کے طلبہ کی نصابی ضروریات کو پو را کرتی ہے۔ اس مجموعہ میں کل آٹھ مضامین شامل ہیں ان میں وسائل میں شرکت، دستاویزیت، نٹ ورک نظام، کمپیوٹر کے ذریعہ خدمات، قومی و بین الا قوامی کتابیاتی نظام، عالمی معیاری کتب نمبروں کے نظامات نیز بچوں کے لیے کتب خانوی ضروریات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ مضامین ایم اے لائبریری و انفارمیشن سائنس کے مختلف موضوعات میں جزوی طور پر شامل ہیں۔

کتاب کا مقدمہ معروف محقق، ادیب و دانشور ڈاکٹر جمیل جالبی سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی نے تحریر کیا ہے، جب کہ پیش لفظ لائبریری سائنس کے معروف استاد و محقق پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر نے تحریر کیا ہے۔ ڈاکٹر جمیل جالبی رقم طراز ہیں کہ ’’میرے لیے یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ شعبہ لائبریری سائنس جامعہ کراچی کی فاضل استاد نے اپنے ایک فاضل رفیق کار جناب رئیس احمد صمدانی کے ساتھ مل کر، نصاب اور طلبہ کے پیش نظر یہ ایک ایسی کتاب مرتب کی ہے جس میں جدید معلومات ار تصورات پر مبنی معیاری مضامین شامل ہیں، مجھے امید ہے کہ طلبہ و اساتذہ میں یہ کتاب یکساں طو ر پر مقبول ہو گی‘‘۔

 

۱۷۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے ایم ایل آئی ایس کے کورس ’’سیریلز مینج منٹ ‘‘ کی اسٹڈی گائیڈ۔

17) Serials Management: A Study Guide for MLIS/ Islamabad: Allama Iqbal Open University. 2002.135p.

Serials Management is a full credit course of MLIS, Allama Iqbal Open University consists of eighteen units. The guide explain and discussed definition of serial and importance, origin and development of the serials. It also explain types of serials, their selection, evaluation and problems of handling them. It also enumerate acquisition and their bibliographical control. Describe the technique of in indexing, abstracting, classification and cataloguing of serials. The guide explain the method of retrieving electronic journals and discuss the process of serials’ automation. It discuss the technique of union list/catalogue of serials’ preparation, their binding, preservation and conservation of serials. It also discuss the procedure of vendors’ selection and learn the skills of serials librarianship.

The Department of Library and Information Science, Allama Iqbal Open University, Islamabad has published this book under its MLIS publication programme in 2002

 

کتابیات/اشاریے /کیٹلاگ

Bibliographies/Indexes/Catalogue

 

۱۸۔  ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی: علمی و ادبی خدمات : کتابیاتی جائزہ/ مولفین خالد ندیم اور مہر شاہد محمود

/شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامہ منہاج، ۲۰۱۶ء، ۲۰۰ص۔

کتابیات کتابوں کی فہرست کا نام ہی نہیں بلکہ تحقیق میں اسے کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ یہ کسی بھی موضوع پر تحقیق کا نقطہ آغاز ہوا کرتی ہے۔ سوانحی یا مصنفی کتابیات کسی بھی شخصیت کے علمی کارناموں کا ایک اجمالی جائزہ پیش کرتی ہے بے شمار علمی و ادبی شخصیات کے علمی کارناموں کو سوانحی کتابیات کی صورت میں پیش کیا جا چکا ہے۔ پیش نظر کتابیات ڈاکٹر صمدانی کی علمی کاوشوں کا ایک اجمالی جائزہ پیش کرتی ہے۔ کتابوں پر مختصر تبصرہ اور ماہرین کی رائے اور ان پر شائع ہونے والے تبصروں کو اختصار سے بیان کیا گیا ہے جب کہ مضامین کی فہرست تاریخی اعتبار سے مرتب کی گئی ہے۔

منہاج یونیورسٹی لاہور کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرمحمد اسلم غوری نے کتابیات کا پیش لفظ تحریر کیا ہے۔ آپ نے ڈاکٹر صمدانی کے بارے میں لکھا کہ ’’ڈاکٹر صمدانی کی علمی کاوشوں پر مشتمل کتابیات کا جب میں نے سرسری مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، اردو ادب اور اسلامی موضوعات پر ان کی تیس کتابیں اور کوئی ڈھائی سو کے قریب مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ علمی خدمات کی ایسی مثالیں بہت کم ملتی ہے کہ انسان دنیاوی معاملات بھی سر انجام دے ور ساتھ ہی قلم و قرطاس سے اپنے آپ کو مستقل طور پر وابستہ رکھے۔ ڈاکٹر صمدانی کا علمی سرمایا تعداد اور معیار کے اعتبار مثالی ہے۔ میں نے ڈاکٹر صمدانی کو قریب سے دیکھا، ملا اور تفصیلی گفتگو بھی کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ ایک سلجھے ہوئے انسان ہیں، سنجیدگی اور بردباری ان کی شخصیت کا بنیادی عنصر ہے۔ مرتبین نے یہ کتابیات بہت ہی سلیقے اور مہارت سے ترتیب دی ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتابیات نہ صرف اپنے موضوع بلکہ مواد اور اسلوب کے لحاظ سے بھی ادب، اسلام اور لائبریری سائنس سے تعلق رکھنے والے اہل علم و ادب کی توجہ جذب کرے گی‘‘۔

پروفیسرڈاکٹر طاہر تونسوی ڈین آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرنگ وچیِر مین۔ شعبہ اُردو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد ہیں نے تقریظ تحریر کرتے ہوئے لکھا کہ ’’ڈاکٹر خالد ندیم (محقق و نقاد جو اپنے کمالات فن کے اعتبار سے معروف ہیں ) اور مہر شاہد محمود (لیکچر ر شعبہ لائبریری وانفارمیشن سائنس، منہاج یونیورسٹی لاہور) نے لائبریری سائنس کے مستند استاد، ادیب اور اس کالر و معروف خاکہ نگار ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی کتابیات (کتابیات اور اشاریہ سازی کے لیے ڈاکٹر جمیل اختر کی کتاب ’’تنقید کے نئے اُفق‘‘ اور میری کتاب ’’مطالعۂ فیض کے ماخذات‘‘ دیکھی جا سکتی ہے )ترتیب دی ہے جو ایک مستحسن اقدام بھی ہے اور لائق ستائش بھی علاوہ ازیں موجودہ دور کی ضرورت بھی ہے اور ضروری بھی۔ (میانوالی کی زبان میں ’لا ضروری‘ بھی)۔ کتابیات کی ترتیب و تدوین میں مرتبین نے جو محنت کی ہے اور جس طرح معلومات اکٹھا کی ہیں اس کا اندازہ کتابیات سے بخوبی ہو جاتا ہے اور ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی ادبی کاوشیں اور تحقیق و تنقید اور پھر منفرد خاکہ نگاری کی حیثیت سے ان کے کام کی نوعیت کا علم بھی ہوتا ہے اور ان کے اسلوب تحریر و تحقیق کا اندازہ لگا نا بھی مشکل نہیں ہوتا۔

ڈاکٹر خالد ندیم اورمہر شاہد محمود لائق تحسین ہیں کہ لانہوں نے یہ کتابیات ترتیب دے کر اہلِ علم کے ساتھ ساتھ تحقیق کی پُرخار راہوں سے گزرنے والے طالب علموں کے لیے سہولت پیدا کر دی ہے یوں یہ کتابیات حوالے کا کام دے گی۔ میں دیانت داری سے یہ سمجھتا ہوں کہ اسلام آباد اور لاہور میں قائم اُردو ادارے اور ان میں کام کرنے والے ریسرچ سکالرز اگر یہ فرض ادا کرنا شروع کر دیں تو نہ صرف اداروں کی اہمیت بڑھے گی اور پھر محققین کے لیے معلومات کی فراہمی بھی سہل ہو جائے گی اسی طرح جامعات میں بیٹھے ہوئے سکالرز کو یہ کام سونپ دیا جائے تو یہ ایک مستحسن اقدام ہو گا۔ میں نے اپنی بات ’میرے نزدیک‘ سے شروع کی تھی اور اب بھی اسی پہ اپنی بات ختم کر رہا ہوں کہ میرے نزدیک یہ ایک ایسی کاوش و کوشش ہے جو ہر دور میں زندہ رہے گی اور ہر صدی میں اس کی اہمیت اور افادیت بڑھتی رہے گی۔ جن یونیورسٹیوں میں تصنیف و تالیف و ترجمہ کے شعبے قائم ہیں وہ بھی کتابیات/اشاریہ سازی کا کام تفویض کر کے ریسرچ سکالرز کے لیے مستند مواد کی فراہمی کا وسیلہ بن سکتے ہیں اس حوالے سے ڈاکٹر خالد ندیم اور مہر شاہد محمود لائق تحسین ہیں کہ اُنہوں نے ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی کتابیات مرتب کر کے اردو ادب اور لائبریری سائنس پر بالعموم اور اُردو تحقیق پر با لخصوص ایک ایسا احسان کیا ہے جس کو صدقۂ جاریہ کہا جا سکتا ہے ‘‘۔

کتابیات کے مولفین نے اپنے ابتدئیہ میں کتابیات کے بارے میں لکھا ہے کہ ’’کسی بھی مصنف، مؤلف یا محقق کی شخصیت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کے ساتھ ساتھ اس کی علمی خدمات کا مشاہدہ کرنا ایک ادبی فریضہ ہی نہیں بلکہ تحقیق کے لیے نئی راہیں کھولنے کے علاوہ اسے پروان چڑھانے کا قومی فرض بھی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم ایک ایسی علمی و ادبی شخصیت کے علمی خدمات کو کتابیات کی صورت میں پیش کر رہے ہیں جو انہوں نے اپنی زندگی کے ۳۵ برسوں میں کے درمیان انجام دیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ کتابیات ایک جانب تو حوالہ جاتی ماخذ ثابت ہو گی دوسری جانب اس کتابیات کے توسط سے ڈاکٹر صمدانی کی علمی کاوشوں کو احسن طریقے سے کوئی بھی محقق اور قلم کار اپنی تعلیمی و تحقیقی ضروریات کے لیے استعمال کر سکے گا۔ نیز فاضل محقق پر تحقیق و مطالعہ کرنے والوں کے لیے یہ ماخذ حوالہ جوئی اور معلومات کاری کے حیثیت سے بنیادی حوالہ ثابت ہو گی۔ یہ ایک توضیحی کتابیات ہے۔ تمام کتب پر تبصرے جو مختلف اخبارات و رسائل میں شائع ہو چکے تھے انہیں ہر کتاب کے نیچے درج کیا گیا ہے۔ مضامین کی فہرست تاریخی ہے۔ یہ سلسلہ ۱۹۷۸ء سے شروع ہو کر ۲۰۱۳ء تک پہنچتا ہے۔ تمام مضامین انگریزی اور اردو ایک ہی ترتیب میں درج کیے گئے ہیں۔ کتابیات کے آخر میں ڈاکٹر صمدانی کے بارے میں مختلف صاحبان علم اساتذہ، دانش وروں کی رائے بھی درج کی گئی۔ ایک قلمکار کی کتابیات مرتب کرنا جو خود بھی کتابیات مرتب کرنے کا ماہر ہو مشکل کام تھا۔ پھر بھی کوشش کی گئی کہ یہ مجموعہ کتابیات کے فنی اصولوں کے مطابق ترتیب پائے ‘‘۔

 

۱۹۔ پاکستان میں سائنسی و فنی ادب: ۱۹۴۷ء۔ ۱۹۷۴ئ// کراچی: لائبریری پروموشن بیورو،

۱۹۷۵ء۔ ۱۵۷ص۔

ڈاکٹر صمدانی پہلے لائبریری سائنس میں ماسٹر کرنے کے بعد اپنے ایم اے مقالہ کو کتابی شکل دی اور یہ کتابیات ۱۹۷۵ء میں منظر عام پر آئی۔ یہ ڈاکٹر صمدانی کے لکھنے اور چھپنے کا نقطہ آغاز تھا۔ ان کے علمی سفر کا آغاز اسی کتابیات کو مرتب کر کے ہوا۔

یہ ایک موضوعی کتابیات ہے جس میں اردو زبان میں شائع ہونے والی سائنس اور ٹیکنالوجی کی کتب کا اندراج ہے جو قیام ۱۹۴۷ء سے ۱۹۷۴ء تک پاکستان سے شائع ہوئیں۔ تمام کتب پر مختصر تبصرہ بھی کیا گیا ہے۔ کتابیات کے ابتدائی ابواب میں سائنس کی تعریف اور اس کی مختلف شاخوں کی تفصیل بھی بیان کی گئی علاوہ از ایں اردو میں سائنس و فنی ادب کی تاریخ اور پاکستان میں اس کے ارتقاء سے بحث کی گئی ہے۔ کتابیات کا تیسرا باب سائنسی مواد شائع کرنے والے اداروں کے تعارف پر مبنی ہے۔

۲۰۔ کتابیات طب و صحت// کراچی: پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ، ۱۹۹۲ء، ۷۲ص

موضوعی کتابیات کی اہمیت مسلمہ ہے، یہ کسی بھی محقق کی تحقیق کا نقطہ آغاز ہوتا ہے۔ مؤلف نے ’کتابیات طب و صحت ‘ کے عنوان سے جو کتابیات مرتب کی اس میں قیام پاکستان سے ۱۹۹۰ء تک طب و صحت کے موضوع پر اردو زبان میں شائع ہونے والی مطبوعات کا اندراج کیا گیا ہے۔ اس میں طب یونانی، طب جدید، (ایلوپیتھی)، ہومیوپیتھک، آیوویدک اور صحت عامہ کے موضوعات شامل ہیں۔ کتابیات میں طب و صحت کے موضوع پر شائع ہونے والی کتابوں کا سالانہ جائزہ بھی لیا گیا ہے۔ جس کی روشنی میں واضح کیا گیا ہے کہ ۴۴ سالوں میں اس موضوع پر اردو زبان میں صرف ۹۱۳ کتب شائع ہوئیں یعنی ایک سال میں ۲۱ کتب۔

کتابیات اس موضوع سے تعلق رکھنے والے طلبہ، اساتذہ اور محققین کے لیے معلوماتی ماخذ کی حیثیت رکھتی ہے۔

کتاب کے بارے میں معروف محقق، ادیب و دانشور ڈاکٹر جمیل جالبی سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی، کا کہنا ہے کہ  ’’ ’’آپ کی ’’کتابیات طب و صحت ‘‘ کا ایک نسخہ موصول ہوا جس کے لیے شکر گزار ہوں۔

آپ یقیناً مبارکباد کے مستحق ہیں کہ آپ نے محنت سے، یہ بکھرا ہوا مواد سلیقے سے جمع کر کے ترتیب دیا ہے ‘‘۔

 

۲۱۔ پاکستان کی قومی کتابیات :۱۹۴۷ء۔ ۱۹۶۱ء، جلد سوم

21) The National Bibliography of Pakistan: Volume III (Pure

Sciences Geography and History, (500 to 900)/

(Retrospective Pakistan National Bibliography) Islamabad:

Department of Libraries, Ministry of Education, Government

of Pakistan, 1999, 580p:

ISBN:969-8170-05-7; ISNN:10190678

Dr. R. A Samdani has the honour to compiled the National Bibliography of Pakistan 1947 to 1961, fascicule III (Pure Science to History) which has been published by the Government of Pakistan, Ministry of Education, Department of Libraries in 1999. This part of national bibliography was in the continuation of previously published Fascicule I (General Work to Islam ; 000 – 297) & II (Social Sciences to Languages; 300 – 400) published by National Book Council of Pakistan in 1972 and 1975 respectively. The gap in the National Bibliography of Pakistan has been filled by the publication of this fascicule. Now the Pakistan have a complete National Bibliography being right from the year 1947. Credit goes to Mr. R. A. Samdani, Secretary General Pakistan Bibliographical Working Group (PBWG) for completing this huge task in spite of several handicaps.

The Department of Libraries, Government of Pakistan realized the necessity and importance of this publication and very kindly acceded to the request of the group. The credit goes to the than Director General Mr. Abdul Hafiz Akhtar and Mr. Asrar Ahmed Saiddiqui, the then Deputy Director of the Department of Libraries, Govt. of Pakistan. It was due to their deep interest and cooperation it has become possible to accept the responsibility of publication of the last volume of the Retrospective National Bibliography of Pakistan۔

Mr. Abdul Hafeez Akhtar, former Director General Department of Libraries, Government of Pakistan stated in his Forward ” that the task was assigned to the Pakistan Bibliographical Working Group as the bibliographic entries were available with them. A great deal of labour has gone in the editing and compilation of this Fascicule for which the members of the Editorial Committee of the Pakistan Bibliographical Working Group headed by its Secretary Mr. Rais Ahmed Samdani deserve our special thanks. They have done a wonderful job in bridging the gap of bibliographic records”۔

 

۲۲۔ لائبریری و انفارمیشن سائنس پر شائع ہونے والے رسائل و جرائد کے مضامین کا پچاس سالہ

اشاریہ۔

22) Periodical Literature in Library and Information Science: an  Index of 50 Years Works in Pakistan (1947-1997)/by RaisAhmed Samdani and Khalid Mahmood.- Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1999, 182p:

ISBN:969-8170-04-9

Web Version available on:

http://www.angelfire.com/ma3/mahmoodkhalid

The indexes published prior to this work are covering some particular period or a particular journal. This index is a comprehensive one and covers the period of 50 years from 1947 to 1997. It also cover all professional journals published in Pakistan. This index gives an overall picture of the library literature produced in Pakistan during the span of fifty years from the dawn of Pakistan to 1997. This is the only subject bibliography in Pakistan which is so complete and so up to date. This is the first book in the field of library and information science which is available on net with full text.

Prof. Dr. Syed Jalaluddin Haider in his foreword stated that the pattern adopted for the index represents the practice followed by leading indexing services. Indeed, this is an important reference source. I recommend this index to all librarians, teachers and students of Pakistan librarianship. I would like to record my appreciation, above all, to the editors, who are well known in the field for their writing skills and dedication to their work, for their cheerful acceptance of comments and suggestions at all stages in the planning and preparation of the index. Before concluding I wish the book and its editors. I am grateful for having been chosen to write this foreword.

 

۲۳۔ پاکستان لائبریری بلیٹن کا اشاریہ

23) Index of Pakistan Library Bulletin: 1968 – 1994/ Karachi:

Library Promotion Bureau,1996, 115p: (ISBN: 969-459-012-4)

Indexing of journals is very important for research and planning for the present and future. Pakistan Library Bulletin, a quarterly journal in the field of library and information science published regularly since 1968. Now this journal is published under the title of "Pakistan Library and Information Science Journal”۔ The index is a continuation of indexes published first in 1979 and than published in 1985. The present index cumulates the period of twenty six years from September 1968 to December 1994. In this period 25 volumes of the Bulletin were published.

 

۲۴۔ پاکستان لائبریری ریویو کا اشاریہ

24) Cumulative Index of Pakistan Library Review (PLR) Karachi:

Pakistan Bibliographical Working Group, 1998, 40p:

(ISBN: 969-8170-03-0

An index is a key reference source which reveals or point out the place where the required information or topics exist. It scarves as a finger-post or a bridge between the scholars and the source of information. PLR was Pakistani’s first professional library journal started in 1957. It remained on the publishing scene for almost twelve years. It had noble objectives and created good scope for writing and reading. This journal provided a forum for expression of ideas and thoughts in the field of library and information science as well as Pakistan librarianship, particularly when there was no other media existing in the country. The basic purpose of this particular periodical index is to rejuvenate a professional journal of Pakistan librarianship and bring to li9ght the work contributed by eminent scholars of library and information science.

Senior library professional M. Moinuddin Khan in his foreword stated that "I felt greatly honored when I was asked to write a foreword to this book, which is valuable clue to yet another untapped source of professional literature contained in the volumes of Pakistan Library Review encompassing those formative years (1958 -1969) of professionalization of librarianship in Pakistan. In to the lasting credit of Mr. Rais Ahmed Samdani that be has indexed these two leading national library journals. He compiled Index of PLB in 1995 and within the space of two years he has come up with this Cumulative Index of PLR. Mr. Samdani thus carries the day in chronicling history and growth of a discipline which, today enjoys university status. Indexing is a painstaking and back-breading task and at the same time demands precision to help search the needle in haystack. Mr. Samdani will be a more satisfied man than anyone else to have provided a finding tool for working librarians. Students and teachers of Library and Information Science for generations to come. He deserves our abiding gratitude”۔

Mr. M. Gulistan Khan in his review on this index stated that "there are 219 entries. They are arranged by the names of the author and subject in alphabetical order. Any needed information or article can be located in the index with minimum effort. The compiler has taken great pain to record 110 articles, editorials and messages that have been contributed by 69 authors on 50 different  topics”۔

 

۲۵۔ اسلام پر کتابیاتی ماخذ

25) Bibliographical Sources on Islam / Karachi : Pakistan

Bibliographical Working Group, 1993, SBN: 969-8170-10-4

The bibliography of bibliography is a specific reference source on Islam. It contains bibliographies, catalogues, indexes, abstracts, concordances, glossaries, bibliographies of theses and other reference sources on Islam. It is an useful reference tools for the scholars of Islam as well as librarians, publishers,

سے جمع کر کے تر   سے بعض مو ضو booksellers , teachers and the students of library and information science.

The bibliography has foreword which has written by an eminent scholar Prof. Dr. Syed Jalaluddin Haider, Ex-Chairman Department of Library and Information Science , University of Karachi. He says that the importance of reference works, especially on a subject like Islam, cannot be over emphasized. Libraries, both in Pakistan and elsewhere, are striving hard to develop their reference resources on Islam in order to meet the varying needs of researchers, scholars and students. To meet this objective the libraries have had to go through many sources for selection which are not usually available at one place. This problem has been solved to a large extent by this compilation, for which Rais Ahmed Samdani deserves appreciation.

He is one of the few young librarians, I must add here, who is continually making contribution to the limited literature of Pakistan Librarianship. I congratulate Mr. Samdani for adding a useful publication to the literature of Pakistan Librarianship , I am sure that this book will find a place in reference collection of libraries in Pakistan and elsewhere. Apart from its usefulness to researchers and scholars it is as useful reference source for students of librarianship”۔

 

۲۶۔ حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج لائبریری میں پاکستان پر کتابیں

26) Books on Pakistan in Haji Abdullah Haroon Govt College

Library (English and Urdu) / Karachi: The College, 1993, 62p;

The book is a printed catalogue of a academic library(Haji Abdullah Haroon Government College, Karachi)۔ It contain books on Pakistan. Bibliographies, Indexes, Catalogues and other reference tools are the sources through which the research scholars can get their required material. They can keep themselves informed and up-to-date in their specialized field only through these sources which are generally made available by libraries.

The catalogue includes all books available in the Haji Abdullah Haroon Government College Library covering various aspects of Pakistan such as: Pakistan Movement, History of Pakistan from 1947 to-date, Politics of Pakistan including Foreign Policy, Economic History and condition of Pakistan, Cultural and Social aspects of Pakistan, Quaid-e-Azam Muhammad Ali Jinnah, father of the Nation, Our Freedom Fighters, Statesmen and Political Leaders of Pakistan, Educationists and Historians of Pakistan, Muslim League and other Political Parties of Pakistan.

The catalogue consists of books in three languages, i.e. English, Urdu and Sindhi. The catalogue is divided into three sections namely, i)Books in English, ii) Books in Urdu and iii) Books in Sindhi. The entries are arranged alphabetically under the surname or under that part of the name of the author by which he or she is commonly known. Each entry gives full bibliographical description of the work according to AARC-e.

ڈائریکٹری

 

27) First Famous Facts of Muslim World/Compiled by Dr. Ghaniul

Akram Sabzwari and Dr. Rais Ahmed Samdani.- Karachi:

Library Promotion Bureau, 2012, 122p. Price: 495/-,

ISBN:878-969-459-047-9

This book contain discoveries and inventions made by Muslims in past and near present in the field of Agriculture, Architecture, Arts, Aviation, chemistry, Commerce, Engineering, Medicine, Milling, Military, Philosophy, Poetry, Sciences, etc. during their magnificent history. The arrangement of the book is alphabetical. It also provide an relative index at the end of the book.

 

کتابچہ

28) Prospectus: School of Librarianship, P.B.W. G.:/ Karachi:

Pakistan Bibliographical Working Group, 1990. rev. ed. 2008.

This is an introduction of the School of Librarianship,

sponsored by Pakistan Bibliographical Working Group. It provide all information about the course and subjects.

 

رودادیں

۲۹۔ روداد گولڈن جوبلی و اجلاس عام ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن ۲۲۔ ۲۳ مارچ

۱۹۹۰ء // کراچی: ایسو سی ایشن، ۱۹۹۰ء، ۱۲۸ص

ڈاکٹر صمدانی مختلف نیم سیاسی، سماجی، ثقافتی اور ادبی تنظیموں سے وابستہ بھی رہے، بعض اداروں میں اہم عہدوں پر رہتے ہوئے سماجی، ثقافتی اور تعلیمی خدمات بھی انجام دیں۔ ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن ڈاکٹر صمدانی کے خاندانی احباب کی سماجی انجمن ہے۔ جس کے تحت خاندان کے احباب کے مسائل و مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ڈاکٹر صمدانی اس انجمن کے رکن ہی نہیں بلکہ چند سال اہم عہدوں پر بھی فائز رہے۔ اس انجمن کے اجلاسوں کی روداد کی تدوین و اشاعت میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔ زیر نظر کتابچہ ’’ روداد گولڈن جوبلی و اجلاس عام ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن ۲۲۔ ۲۳ مارچ ۱۹۹۰ء پر مشتمل ہے۔ جس میں اجلاس عام کی تفصیل سادہ اور عام فہم زبان میں دی گئی ہے۔

۳۰۔ روداد اجلاس عام ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن ۲۶۔ ۲۷ دسمبر ۱۹۹۲ء، ۹۶ص

یہ کتابچہ بھی ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن کے اجلاس عام منعقدہ ۱۹۹۲ء کی روداد ہے۔ ۹۶ صفحات کے اس کتابچے میں اجلاس عام کی روداد سادہ الفاظ میں بیان کی گئی ہے۔

۳۱۔ رپورٹ جنرل سیکریٹری، ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن، یکم جولائی ۱۹۹۰ء۔ جون

۱۹۹۱ء، کراچی: ایسو سی ایشن، ۱۹۹۱ء، ۱۳ص

ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن کے جنرل سیکریٹری کی حیثیت سے مرتب گئی یہ رپورٹ چھ ماہ کے کارگزاری کی تفصیل بیان کرتی ہے۔

 

۳۲۔ رپورٹ کارگزاری، ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن، ۱۹۹۰ء۔ ۱۹۹۱ء، کراچی: ایسو سی ایشن،

۱۹۹۱ء، ۳۱ ص

ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن کے سیکڑیٹری کی حیثیت سے ایک سال کی کارکردگی کی رپورٹ اس کتابچے کا حصہ ہے۔

 

فہرست مضامین، کالم، خاکے، سوانحی مضامین، رپورتاژ، آپ بیتی، مکالمے

 

اردو ادب، اسلام، تاریخ، لائبریری و انفارمیشن سائنس، کتابیات، اشاریہ جات و دیگر موضوعات

سال بہ سال

(۱۹۷۸ء تا مارچ ۲۰۱۶ء )

 

ڈاکٹر صمدانی کا پہلا مضمون 1978میں شائع ہوا لیکن ان کے لکھنے کی ابتداء پہلے ہو چکی تھی۔ پہلی تصنیف ایک کتابیات تھی جو 1975ء میں شائع ہوئی، دوسری کتاب کتب خانوں کی تاریخ پرتھی جو 1975ء میں شائع ہوئی۔ ان تصانیف کے بعد مضامین کا سلسلہ 1978ء سے شروع ہوا جو 41سال یعنی چار دہائیوں سے جاری ہے۔ ذیل میں ڈاکٹر صمدانی کے مضامین جو سال بہ سال شائع ہوئے کی فہرست درج ہے۔ یہ مضامین، کالم، مراسلات، انٹر ویوز مختلف اخبارات، رسائل و جرائد، کتب، مقالات اور ویب سائٹ پر آن لائن منظر عام پر آتے رہے۔ ان کی تعداد500سے تجاوز کر چکی ہے۔

 

۱۹۷۸ء

۱۔  ’’عہد اسلامی کے کتب خانوں کی تاریخ‘‘۔ ماہنامہ تر جمان، کراچی۔ ۸(۱) : ۷۰۔ ۷۵،

جنوری ۱۹۷۸ء

۲۔ لائبریری دارلعلوم امجدیہ ، کراچی۔ ماہنامہ ترجمان، کراچی۔ ۱۱(۷) : ۷۰۔ ۷۵، مئی ۱۹۷۸ء

۳۔ نعت رسول مقبولﷺ۔ ماہنامہ ترجمان، کراچی۔ ۹(۱) : ۷۰۔ ، جولائی ۱۹۷۸ء

۴۔  ’’حضرت علی ابن ابی طالب ‘‘۔ ماہنامہ ترجمان کراچی۔ ۸(۲) ۳۱۔ ۳۴، اگست ۱۹۷۸ء

 

۱۹۷۹ء

۵۔ ذرائع تحریر۔ پاکستان لائبریری بلیٹن، کراچی۔ ۱۱ (۱۔ ۲) : ۱۔ ۱۲، مارچ۔ جون ۱۹۷۹ء

۶۔ پاکستان مین لائبریری سائنس کی تعلیم اور جدید رجحانات۔ ’ مجلہ نخلستانِ کتب‘

ڈیپارٹمنٹ آف لائبریریز، وزارت تعلیم، حکومت پاکستان، ۱۹۷۹ء،ص ص ۴۰۔ ۴۴

۷۔ نعت گوئی۔ ’’مجلہ اکرم‘‘، بزم اکرم کراچی۔ ۱۹۷۹ء،ص ص ۶۵۔ ۷۰

 

۱۹۸۰ء

۸۔ غروب سحر۔ در۔ ۔ ادب و کتب خانہ۔ / کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۸۰ء، ۷۶۔ ۷۸

۹۔ زبیر صاحب اور کتب خانے۔ در، اسلامی کتب خانے مولفہ الحاج محمد زبیر کی تقریب رونمائی / مرتبہ

پروفیسر محمد ایوب قادری۔ کراچی: ایج ایم سعید، ۱۹۸۰،ص ص ۵۔ ۸

۱۰۔ پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ کی سرگرمیاں / ماہنامہ ’’کتاب‘‘ لاہور۔ ۹(۴):

جولائی، ۱۹۸۰ء، ۱۹۔ ۲۰

 

۱۹۸۱ء

۱۱۔ پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ اور ڈاکٹر عبد المعید۔ در۔ ، ڈاکٹر عبد المعید اور پاکستان

لائبریرین شپ/ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۸۱ء،ص ص ۱۰۸۔ ۱۱۲

۱۲۔ اردو میں سائنسی و فنی ادب۔ میگزین ’’ کائنات‘‘، جشن سیمیں ۱۹۵۵ء۔ ۱۹۸۱ء، گورنمٹ

اردو سائنس کالج (سالانہ میگزین)، ۱۹۸۱ء، ۲۰۔ ۲۸

۱۳۔ اسکول آف لائبریرین شپ، زیر اہتمام پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ۔ ’’ماہنامہ کتاب ‘‘،

لاہور، ۱۵ (۱۹): ۳۲۔ ۳۵، اگست ۱۹۸۱ء

۱۴۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ: نعت گو شاعر۔ ’’ ماہنامہ انوار الصوفیہ ‘‘، قصور، اگست ۱۹۸۱ء، ۲۰۔ ۲۸

۱۵۔ حاجی عبد اللہ ہارون گورنمنٹ کالج لائبریری۔ ماہنامہ ’’ کتاب‘‘، لاہور، ۱۵(۱۷) : ۲۷۔ ۳۰، مئی

۱۹۸۱ء

 

۱۹۸۲ء

۱۶۔ حاجی سر عبد اللہ ہارون: شخصیت۔ روزنامہ ’’ نوائے وقت ‘‘، کراچی، ۲۹ اپریل ۱۹۸۲ء، viii

۱۷۔ بلدیہ کراچی کے عوامی کتب خانوں کا سر سری جائزہ۔ ماہنامہ ’کتاب‘، لاہور، ۱۶ (۱۲):

۲۷۔ ۳۰، اکتوبر ۱۹۸۲ء

۱۸۔ تعلیمی رپورٹ/ پمفلیٹ ’’ طلوع‘‘، ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن، جولائی ۱۹۸۸ء

 

مراسلہ (خط)

19)KMC Librarie/۔ Daily Dawn Karachi, 5th July 1982.

 

۱۹۸۳ء

۲۰۔ کراچی کے کتب خانوں کا سر سری جائزہ۔ روزنامہ ’’جنگ ‘‘ کراچی، ۱۴ جون ۱۹۸۲ء،ص ۹

۲۱۔ جلد سازی۔ ماہنامہ ’’ کتاب ‘‘ لاہور، ۱۷ ( ۵) : مارچ ۱۹۸۳ء، ۱۱۔ ۱۲

 

۱۹۸۵ء

۲۲۔ فرہنگ اصطلاحات کتب خانہ : خصوصہ مطالعہ۔ ماہنامہ ’’ کتاب ‘‘ لاہور، ۹ (۵): مارچ

۱۹۸۵ء، ۴۱۔ ۴۲

۲۳۔ بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی لائبریری، اسلام آباد۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۱۷ ( ۲): جون

۱۹۸۵ء، ۱۔ ۱۴

 

۱۹۸۶ء

۲۴۔ بین الا قوامی اسلامک درجہ بندی ( اردو ترجمہ)۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۱۸ ( ۲۔ ۳): ستمبر

۔ دسمبر ۱۹۸۶ء، ۱۱۔ ۳۴

۲۵۔ انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی لائبریری۔ در؛، یونیورسٹی لائبریرین شپ ان پاکستان کراچی:

لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۸۶ء،ص ص ۷۸۔ ۹۱

۲۶۔ کتاب زیست کا عنوان زبیر صاحب۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۱۸ ( ۲۔ ۳): ستمبر۔ دسمبر

۱۹۸۶ء، ۱۴۔ ۱۶

 

۱۹۸۷ء

Editorial:

27)Role of Friends of Libraries (Editorial)۔ News and View, Newsletter SPIL, January – March 1987. P:3.

28)Government Publication (Editorial)۔ News and Views, Newsletter SPIL, No.2 : April – June 1987. P:3

29)Harnessing the Flood of Periodical Literature. News and Views, Newsletter, SPIL, No,3, June – Sept. 1987, p: 3.30) School Libraries.(Editorial) News and Views ,Newsletter SPIL ,No 4,  October December 1987, p3.

 

۱۹۸۹ء

 

۳۱۔ اردو کتاب بیات سازی میں مقتدرہ قو می زبان کا کردار۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۰

( ۲۔ ۳):جون۔ ستمبر ۱۹۸۹ء، ۱۔ ۲۸

۳۲۔ کالج کے کتب خانے اور ان کے مسائل۔ در؛۔

In, Essential Role of Library and information Centres in theProvision and transmission of knowledge” as series of ExtensionLectures from 17th to 21st June 1989 at NIPA, Karachi.- /Compiled bySadiq Ali Khan.- Karachi: Pakistan Library Association, 1989. pp 96- 100

 

 

۳۳۔ پاکستان میں انڈر گریجویٹ لائبریری تعلیم کا معیار/ در؛،

In, Standardization of Library Services in Pakistan/ed. by Sadiq Ali Khan.- Karachi: Pakistan Library Association, 1989. Pp:139-163.

 

۳۴۔ پیغام / حلقہ نمبر ۱ بلدیہ دور کی دو سالہ کارکردگی، منظور احمد بٹ، کونسلر بلدیہ کراچی جنوبی، آگرہ تاج

کالونی و نیو کلری، ۱۹۸۹ء

 

۱۹۹۰ء

 

۳۵۔ پاکستان میں اسکولوں کے کتب خانے۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۱ ( ۱):مارچ ۹۰ ۱۹ء،

۱۔ ۲۴

36)School Libraries of Pakistan: Facilities, Services, Resources and Standards. In., A Treatise on Library and Information Science inPakistan/edited by Sajjadur Rehman.- Lahore: Punjab Library Science Alumni Association (PULSAA), 1990.pp: 45-47.

 

۱۹۹۱ء

 

۳۷۔ قومی کتابیات پاکستان ۱۹۸۶۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۲( ۱۔ ۲):مارچ۔ جون ۱۹۹۱ء،

۱۔ ۱۵

۳۸۔ قومی کتابیات پاکستان ۱۹۸۷۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۲( ۴): دسمبر ۱۹۹۱ء، ۱۔ ۱۴

39)Dewey Decimal Classification: 20th edition. (Editorial) XX(4) :December 1989

 

40..Library Legislation in Pakistan: Problems and Prospects.Pakistan Library Bulletin. XXII (3): ppp:44-48, September 1991.

Also published in PLA Newsletter, Punjab Branch Council. Lahore. 1(4): pp:1-2,1991.

41)Pakistan Library Association (Editorial)۔ PLA News, Sindh Branch Council. PLA Sindh Branch Council. 1 (1-2): September – December 1991. P:2.

 

۱۹۹۲ء

 

۴۲۔ عالمی نمبروں کے نظامات۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۳( ۱):مارچ ۱۹۹۲ء،

۱۔ ۴۲۱۴۔ الحاج محمد زبیر۔ : بر عظیم پاک و ہند میں لائبریرین شپ کی نامور شخصیت۔

’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۳( ۴): دسمبر ۱۹۹۲ء، ۱۔ ۱۵

 

۴۳۔ رپورٹ جنرل سیکریٹری: ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن، در، روداد اجلاس عام ‘

ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن‘ بمقام بابے والا، فیصل آباد، پنجاب، ۱۹۹۲ء

 

۱۹۹۳ء

 

۴۴۔ ابن حسن قیصر: پاکستان مین لائبریری تحریک کا خاموش مجاہد۔ ’’پاکستان لائبریری

بلیٹن‘‘، ۲۴( ۴)دسمبر ۱۹۹۳ء، ۱۸۔ ۲۶

 

45.Muhammad Adil Usmani: an Eminent Pakistani Librarian. Pakistan Library Bulletin. XXIV(4), pp: 10-16, December 1993.Also on internet with photograph of Mr. M. Adil Usmani Web site "http://www.twsu.edu/-systems/adil.htm”

۴۶۔ موبائل لائبریری/ در؛، مرکزی کتب خانہ کراچی : کاروائی مذاکرہ با شتراک بلدیہ عظمی

کراچی و انجمن ترقی و فروغ کتب خانہ بتاریخ ۱۱ نومبر ۱۹۹۲ء / مرتبہ معین الدین

خان کراچی: میٹرپولیٹن کارپوریشن، ۱۹۹۳ء،ص ص۔ ۶۴۔ ۷۱

۴۷۔ عالمی معیاری نمبروں کے نظامات / در؛۔ جدید لائبریری و اطلاعاتی سائنس/۔ کراچی

لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۹۳ء،ص ص ۳۰۔ ۴۶

۴۸۔ قومی کتابیات پاکستان ۱۹۸۸ء۔ ’’پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن جر نل ‘‘۔ لاہور، نمبر

۱۵، جون۔ ستمبر ۱۹۹۳ء، ۱۰۔ ۲۲

۴۹۔ تعلیم میں کالج لائبریری کا کردار۔ ’’پلسا نیوز‘‘، لاہور، ۵ (۴): دسمبر ۱۹۹۳ء، ۳۳۔ ۸

۵۰۔ کتابیاتی ضبط : قومی و عالمی۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۴( ۱):مارچ ۱۹۹۳ء، ۱۔ ۱۷

۵۱۔ عوامی کتب خانوں کا کردار اور افادیت۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۴( ۳):ستمبر

۱۹۹۳ء، ۹۔ ۱۶

۵۲۔ کتابیاتی ضبط : قومی و عالمی/ در؛، جدید لائبریری و اطلاعاتی سائنس/ کراچی : لائبریری پروموشن

بیورو، ۱۹۹۳ء،ص ص ۴۷۔ ۵۳

۵۳۔ لائبریری قانون اور پاکستان میں اسکولوں کے کتب خانے / در ،

In, Impact of Library Legislation on the Development of LibraryServices in Pakistan: Proceeding of the PLA 14th Conference held at Sheikh Zayed Isl mic Centre, University of Karachi, from 7-9, March  1991/ ed. By Sadiq Ali Khan.- Karachi: Pakistan Library Association 1993. P:: 145-165.

54)Muhammad Adil Usmani: an eminent University librarian. Souvenir, 1st Library Seminar on Academic Libraries at the Threshold of 21st Century, held on 27th-28th January 1993. Organized by the Dr.Mahmud Hussain Library, University of Karachi. The Library, 1993, pp:35.

55)Muhammad Adil Usmani: an Eminent Pakistani Librarian. Pakistan Library Bulletin. XXIV(4), pp: 10-16, December 1993.Also on internet with photograph of Mr. M. Adil Usmani Website "http://www.twsu.edu/-systems/adil.htm”

56)Muhammad Adil Usmani: an eminent University librarian.Souvenir, 1st Library Seminar on Academic Libraries at the  Threshold of 21st Century, held on 27th-28th January 1993. Organized  by the Dr. Mahmud Hussain Library, University of Karachi. The  Library, 1993, pp:35.

57)National Library of Pakistan: Prime Minister Inaugurates (Editorial)۔ Pakistan Library Bulletin. XXIV (3) : Sept. 1993.

۵۸۔ رپورٹ جنرل سیکریٹری: ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن، در، روداد اجلاس عام ‘ ینگ مین حسین

پوری ایسو سی ایشن‘ بمقام ملتان۔ ۲۵۔ ۲۶ دسمبر ۱۹۹۳ء، مرتبہ رضا احمد مشتاق۔ ۱۹۹۳ء

۱۹۹۴ء

۵۹۔ انٹر نیشنل فیڈریشن آف لائبریری ایسو سی ایشنز اینڈ انسٹی ٹیوشنز(IFLA)۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘

، ۲۵( ۱۔ ۲):جنوری۔ جون ۱۹۹۴ء، ۱۔ ۹

60)Education Policy 1992 – 2002 and Libraries. Pakistan Library Bulletin. XXV (1- 2): pp: 9 – 20, January – June 1994.

61)Importance of Technology in Pakistan” Potential and

Prospects (Editorial)۔ Pakistan Library Bulletin. XXVV(3-4): July – December 1994.

 

۱۹۹۵ء

۶۲۔ کراچی کے کتب خانے اور پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن کمپیوٹر سینٹر۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘

، ۲۶( ۱):مارچ ۱۹۹۵ء، ۱۔ ۱۸

۶۳۔ کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کے کتب خانے۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۶( ۲):جون ۱۹۹۵ء

64)Index of Pakistan Library Bulletin 1968 – 1994. Pakistan Library Bulletin. XXVI (3-4):pp: 51-115, September – December 1995.

 

۱۹۹۶ء

۶۵۔ پروفیسر اختر حنیف مرحوم۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۷( ۱۔ ۲): مارچ۔ جون ۱۹۹۶ء، ۱۔ ۳۷

۱۹۹۷ء

66)Dewey Decimal Classification, Edition 21: an appreciation. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (1-2):pp:10-21, March – June 1997.

67)Library Resources and Publishing: 50 Years Analysis. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (4): pp:29 – 39, December 1997

68)21st Century and the Strategy for Professional Library Associations with particular reference to Pakistan. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (4):pp: 50 -58, Dec. 1997.

۶۹۔ اقبال میونسپل لائبریری (نہرو لائبریری) مری۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۷(

۳):ستمبر ۱۹۹۷ء، ۱۔ ۱۰

 

۱۹۹۸ء

70)Professional Library Journals of Pakistan” 50 Years Historical Analysis (1947 1997)۔ Pakistan Library Bulletin. XXIX (1-2 pp: 22-34, March June 1998Un-published

 

71) Recommendations/additions/comments on Chapters 10 and

11 of National Education policy 1998 -2002. Representation

from Pakistan Bibliographical Working Group, March 11,

  1. This was addressed to Prime minister, Education

Minister, Information Minister, Secretary Education, Senators

Ahsan Iqbal and Jamiluddin Aali.

۱۹۹۹ء

72)Revival of PLA (Sindh Branch), Editorial, PLA Newsletter,

PLA Sindh Branch Council, No. 1, January- February 1999.

73)Pakistan Librarianship at the Crossroad. (Editorial)۔ PLA

Newsletter, PLA Sindh Branch Council, No.2, March –

August 1999. P:1

۷۴۔ حکیم محمد سعید : کتاب اور کتب خانوں کے سچے عاشق۔ مجلہ ’’ افق ‘‘ ریاض گورنمنٹ گرلز

کالج، کراچی، ۹۹۔ ۱۹۹۸ء، کراچی، ۱۹۹۹ء، ۱۷

مراسلات (خطوط)

۷۵۔ غفلت و لاپروائی/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۱۴ مارچ ۱۹۹۹ء

۷۶۔ کراچی سٹی لائبریریا تھارٹی/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۶ اپریل ۱۹۹۹ء

۷۷۔ کتابوں کی بر آمد سے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا ان کار/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۶

جون ۱۹۹۹ء

۲۰۰۰ء

78)Hakim Muhammad Said: at a Glance. "Rivayat” College

Magazine Govt College for Men, Nazimabad 2000.

79)Hakim Muhammad Said: at a Glance. Pakistan Library

Bulletin. XXI v(1-2), March-June 2000. p: 7-30.

۸۰۔ سمیع اللہ مرحوم۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی،

۲۰۰۰ء

۸۱۔ پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر : پاکستان لائبریر ین شپ کے معروف استاد و محقق

‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب،

۲۰۰۰ء، ۹۵۔ ۱۰۵

۸۲۔ مادر ملت فاطمہ جناح : قدم بہ قدم۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘، گورنمنٹ کالج برائے

طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۰ء، ۴۱۔ ۴۶

مراسلات (خطوط)

83)KMC Librarie/۔ Daily Dawn Karachi, 5th July 1982.

84)Where are our Libraries/ Daily Dawn Karach,۔ December 2002

85)Library Law/ Daily Dawn Karach, April 1, 2005

86)Apathy Towards Librarians/ Daily Dawn, Karachi, 12 may 2007

۲۰۰۱ء

۸۷۔ میاں الطاف شوکت: پاکستان لائبریرین شپ کی ایک محترم شخصیت۔ ’’پاکستان

لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۲( ۱۔ ۲):مارچ۔ جون ۲۰۰۱ء، ۱۔ ۹

88)Pakistan Copyright Law. (co-author)۔ Pakistan Library Bulletin.

XXXII. (3),September – December 2001. pp: 3-10.

مراسلات (خطوظ )

۸۹۔  نصابی کتب کی ڈی ریگو لیشن/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۲ اپریل ۲۰۰۱ء

۹۰۔ تعلیمی اداروں کے لیے اسکیم/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۷ مئی ۲۰۰۱

۹۱۔ جیل میں لائبریری کا قیام/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۳۰ مئی ۲۰۰۱ء

۹۲۔ کتاب کلچر/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۸ جولائی ۲۰۰۱ء

۲۰۰۲ء

۹۳۔ حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج فیض احمد فیضؔ سے پروفیسر فضل الٰہیٰ تک۔ میگزین ’’

نوید سحر‘‘، حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج، ۲۰۰۲، ۶۵۔ ۷۸

۹۴۔ جمیل نقوی : لائبریرین، شاعر اور قلم کار۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۳( ۱۔ ۲):مارچ۔ جون

۲۰۰۲ء

مراسلہ : ( خط)

95)Where are our Libraries/ Daily Dawn Karach,۔ December 2002

۲۰۰۳ء

۹۶۔ رشید الدین احمد المعروف بہ ماسٹر رشید۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۴( ۱۔ ۲):مارچ۔ جون

۲۰۰۳ء

۹۷۔ پروفیسر ڈاکٹر طہ ٰ حسین: عالم اسلام کی ایک نامور شخصیت جنہوں نے بصارت سے

محروم ہونے کے باوجود تعلیم کے میدان میں عظیم کار نامے سر انجام دئے :مجلہ ’’ افق‘‘،

ریاض گورنمنٹ گرلز کالج، کراچی ۳۰۰۳، ۳۰۔ ، ۳۳

98)Message: ‘Library Science at College Level in Pakistan’۔ Edited by, Farhatullah Beg. Karachi. Sindh Council of School and College Librarians.2003, p.xxxiii

 

۲۰۰۴ء

۹۹۔ احوال واقعی ( اداریہ) کالج میگزین ’’ روایت ‘‘، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد،

کراچی، ۲۰۰۴ء

100)Reading Habit and Libraries. College Magazine ‘Rivayat’  2004, Govt. College for Men Nazimabad, Karachi. 2004. pp.24-26

101)Chief Editor’s Note. College Magazine ‘Rivayat’ 2004, Govt. College for Men , Nazimabad, Karachi. 2004. p. 7

۱۰۲۔ پروفیسر سراج الدین قاضی۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم

آباد، کراچی، ۲۰۰۴ء، ۶۱۔ ۶۳

۱۰۳۔ فرحت اللہ بیگ: پاکستان ائبریرین شپ کے ایک بزرگ لائبریرین سے ایک ملاقات۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۵( ۴):دسمبر ۲۰۰۴ء، ۱۔ ۳

 

۲۰۰۵ء

۱۰۴۔ پاکستان میں لائبریری قانون۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۶( ۲):جون ۲۰۰۵ء،

۱۔ ۱۰۶۶۔ انجمن ترقی و فروغ کتب خانہ جات کے بانی رکن مولانا محمد عارف ا الدین سے ایک ملاقات۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۶( ۴):دسمبر ۲۰۰۵ء،

۱۰۵۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ: خاندان باری بخش کی ایک عظیم شخصیت/ در؛، ثنائے محبوب خالق،

دیوان آزادؔ نعتیہ مجموعہ کلام حضرت شیخ محمد ابراہیم آزادؔ / مولف مغیث احمد صمدانی۔ ۔

اشاعت دوم۔ ۔ ۲۰۰۵ء،ص ص ۳۰۵۔ ۳۲۱

 

مراسلہ (خط)

106)Library Law/ Daily Dawn Karachi, April 1, 2005

۱۰۷۔ انجمن ترقی و فروغ کتب خانہ جات کے بانی رکن مولانا محمد عارف ا الدین سے ایک ملاقات۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۶( ۴):دسمبر ۲۰۰۵ء،

 

۲۰۰۶ء

۱۰۸۔ شعبہ لائبریری ساتنس، جامعہ کراچی : اچھے دنوں کی باتیں اور یادیں۔ پاکستان

لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۷ (۴)، دسمبر ۲۰۰۶، ۱۔ ۵

۱۰۹۔ ڈاکٹرانیس خورشید محقق کے نام اپنے خطوط اور مضامین کی روشنی میں، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا  کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۰۔ ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری : شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی کے سابق

صدر شعبہ و پاکستان لائبریرین شب کی ایک ہمہ گیر شخصیت‘‘۔ پاکستان لائبریری

وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۷ (۳)، ستمبر ۲۰۰۶، ۱۔ ۱۳

 

مکالمے (Interviews)

۱۱۱۔  سعدیہ راشد۔ صدر ہمدرد فاؤںڈیشن پاکستان، انٹر ویو: ۱۹ دسمبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۲۔  پروفیسرحکیم نعیم الدین زبیری۔ ڈائریکٹر، ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز اینڈ

ریسرچ، ہمدرد یونیورسٹی کراچی، انٹر ویو، ۲ستمبر ۲۰۰۳ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے

فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد

صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۳۔  مسعود احمد برکاتی۔ سینئر ڈائریکٹر، پبلی کیشنز ڈویژن، ہمدرد (وقف ) پاکستان، انٹر ویو ، ۸ نومبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدردیونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۴۔  فرقان احمد شمسی۔ ڈائریکٹر جنرل۔ ہمدردفاؤںڈیشن پاکستان، انٹر ویو، ۲۵ اکتوبر۲۰۰۵ء، در

، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘،

(پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۵۔  پروفیسر ڈاکٹر انعام الحق کوثر(سابق ڈائریکٹر تعلیمات، بلوچستان )، انٹر ویو، ۱۹ جون

۳۰۰۳ء، کوئٹہ، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد

سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۶۔  خورشید اختر انصاری۔ چیر مین شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، بلوچستان یونیورسٹی

، انٹر ویو، ۱۹ جون ۳۰۰۳ء، کوئٹہ، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب

کتا طلا n introductiiخانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمدصمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۷۔  رحمت اللہ خان بلوچ۔ چیرٔمین(مارچ ۲۰۰۵ء تاحال)، شعبہ لائبریری و انفارمیشن

سائنس، بلوچستان یونیورسٹی، انٹر ویو، ۱۴ اکتوبر ۲۰۰۵ء، کوئٹہ، در، ’’پاکستان میں

لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘،

(پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۸۔  محمد الیاس۔ اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ لا ئبریری و انفارمیشن سائنس، یونیورسٹی آف

بلوچستان، انٹر ویو، ۱۴ اکتوبر ۲۰۰۵ء، کوئٹہ، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے

فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)،

رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۱۹۔ ڈاکٹر سکینہ ملک۔ چیف لائبریرین بلوچستان یونیورسٹی، انٹر ویو، ۱۹ جون ۳۰۰۳ء، کوئٹہ، در

’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘،

(پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۰۔  پروفیسر ڈاکٹر افتخار الدین خواجہ۔ بانی چیرمین : شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس،

بلوچستان یونیورسٹی، کوئٹہ، انٹر ویو، ۱۵اکتوبر ۲۰۰۵ء، کوئٹہ، در، ’’پاکستان میں لائبریری

تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی

مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۱۔  نور محمد۔ لائبریرین۔ صوبائی لائبریری بلوچستان، کوئٹہ، انٹر ویو، ۱۴ اکتوبر ۲۰۰۵ء ۱۵ اکتوبر

۲۰۰۵ء، کوئٹہ، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد

سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۲۔ پروفیسر سیدلیاقت علی۔ چیر مین شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، پشاور یونیورسٹی، انٹر

ویو، ۱۳ا کتوبر ۲۰۰۵ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں

حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی،

۲۰۰۶ء،

۱۲۳۔  حامد رحمان۔ اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، پشاور یونیورسٹی، ۷ جولائی

۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید

شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۴۔  پروفیسر ڈاکٹر محمد فاضل خان۔ ایچ ای سی پروفیسرو صدر شعبہ، ، شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس،

علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، اسلام آباد، ، انٹر ویو، ۱۴ا کتوبر ۲۰۰۵ء ، در، ’’پاکستان میں لائبریری

تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)،

رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۵۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود۔ شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، پنجاب یونیورسٹی، لاہور، انٹر ویو، ۲۸

دسمبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید

شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۶۔  پروفیسرڈاکٹر اللہ رکھیوبٹ۔ چیر مین، شعبہ لائبریری وانفار میشن سائنس، یونیورسٹی آف سندھ، انٹر

ویو، ۷ اپریل ۲۰۰۴ء ، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں

حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی،

۲۰۰۶ء،

۱۲۷۔ پروفیسر ڈاکٹرسید جلال الدین حیدر۔ سابق صدرشعبہ، لائبریری وانفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی، انٹر ویو، ۱۲ مارچ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۸۔ محمد عارف الدین۔ بانی رکن، انجمن فروغ و ترقی  کتب خانہ جات، انٹر ویو، ۳۱ دسمبر ۲۰۰۳ء،

کراچی، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۲۹۔  محمد عادل عثمانی۔ سابق ڈائریکٹرجامعہ امہ القرا، طالٔف، سعودی عرابیہ ولائبریرین

جامعہ کراچی، انٹر ویو، ۲ فروری ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۰۔ ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری۔ انٹر ویو، ۲۳ مارچ ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۱۔ محمد گلستان خان۔ لائبریرین، ہمدرد انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ سائنسز، ہمدرد یونیورسٹی

، انٹر ویو، ۷ اگست ۲۰۰۴ء ، کراچی، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمدصمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۲۔  شکیل احمد خلیل۔ ایسو سی ایٹ لا ئبریرین، آغا خاں میڈیکل یونیورسٹی، انٹر ویو، ۳۱مئی ۲۰۰۴ء،

کراچی، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعیدشہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء

۱۳۳۔ دردانہ انور۔ سینئر لائبریرین و انچارچ شعبہ تراشہ جات، بیت الحکمہ (ہمدرد یونیورسٹی)، انٹر ویو، ۸ ستمبر ۲۰۰۴ء ، کراچی، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کےفروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۴۔ عبد الصمد انصاری، انٹر ویو، ۸ ستمبر ۲۰۰۴ء ، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب

خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۵۔ سید اختر علی، انٹر ویو ۸ ستمبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اورکتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمدصمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۶۔ محمد افضل، انٹر ویو ۸ ستمبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب ’خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدردیونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۷۔ آمنہ خاتون، انٹر ویو ۸ ستمبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمدصمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۸۔ اختر ایچ صدیقی، انٹر ویو ۱۵ دسمبر ۲۰۰۳ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۳۹۔ فرحت اللہ بیگ، انٹر ویو ۳۰ ستمبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۴۰۔  عذرا قریش، انٹر ویو ۱۱ جنوری ۲۰۰۵ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۴۱۔ خورشید عالم، انٹر ویو ہفتہ ۲۲ جنوری ۲۰۰۵ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۴۲۔ محمد عارف، انٹر ویو ۲۳ جولائی ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۴۳۔ جان محمد چرن، انٹر ویو ۵ نومبر ۲۰۰۵ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ’ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۴۴۔ محمد سجاد ساجد۔ ، انٹر ویو۵ جنوری۲۰۰۵ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

۱۴۵۔ قمر مرزا۔ ، انٹر ویو۱۳ دسمبر ۲۰۰۴ء، در، ’’پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمدصمدانی۔ ۔ ہمدرد یونیورسٹی کراچی، ۲۰۰۶ء،

 

۲۰۰۷ء

۱۴۶۔ مسیز مارگریٹ من: لائبریرین اور ایک استاد۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس

جرنل، ۳۸ (۳)، ستمبر ۲۰۰۷، ۱۸۔ ۱۹، آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48903

۱۴۷۔ قومی تعلیمی پالیساں، ترقیاتی منصوبے اور کتاب خانے۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن

سائنس جرنل، ۳۸ (۲)، جون ۲۰۰۷، ۵۔ ۲۳

 

مراسلہ (خط)

(148)Apathy Towards Librarians/ Daily Dawn, Karachi, 12 may2007 Un-published Reports/Plan, Drafts

149)Draft ‘Public Libraries Act Balochistan’ and Balochistan Library Foundation’, prepared on the request of PLA  (  Headquarter), Balochistan, on 07-07-2007 150)Draft ” Sindh Library Foundation”, This was submit to the Education Minister, Sindh by PLA Sindh Branch Council.2007

 

۲۰۰۸ء

۱۵۱۔  ’’ گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد میری نظر میں ‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘گولڈن

جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۱۱۳

۱۵۲۔  ’’پاکستان لائبریرین شپ کے معروف استاد و محقق پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر بھی رخصت ہوئے ‘‘۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۹ (۴)، دسمبر ۲۰۰۸، ۷۸۔ ۸۸

۱۵۳۔ پروفیسر لطیف اللہ : سابق پروفیسر گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد ‘‘۔ کالج میگزین ’’روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۲۸۔ ۳۰۔

۱۵۴۔  ’’ڈاکٹر انیس خورشید : پاکستان لائبریرین شپ کا ایک رخشندہ آفتاب غروب ہو گیا (۱۹۲۶ء۔ ۲۰۰۸ء)‘ ‘۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۹ (۱)، جنوری۲۰۰۸، ۱۔ ۱۲

۱۵۵۔ پروفیسر ڈاکٹر عبد السلام سابق پروفیسر گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد ‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ،ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۲۵۔ ۲۷۔

۱۵۶۔  ’’اظہاریہ‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۱۶۷۔ انجمن والدین و اساتذہ / کالج مینجمنٹ کمیٹی گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد ۱۹۹۴ء۔ ۲۰۰۸ء‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء،

۱۵۷۔  سید شعیب احمد بخاری:حکومت سندھ کے وزیر برائے پرائس کنٹرول اور گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد کے سابق طالب علم سے ایک ملاقات ‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی،۲۰۰۸ء، ۴۷۔ ۴۸۔

۱۵۸۔  سید فیصل علی سبزواری: وزیر برائے امور نوجوانان حکومت سندھ اور سابق طالب علم ’گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد سے ایک ملاقات‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء ۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۴۹۔ ۵۱

۱۵۹۔  پروفیسر سید کمال الدین سابق ڈائریکٹر آف کالجز و پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد سے ایک ملاقات‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء ۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۵۲۔ ۵۴

۱۶۰۔  پروفیسر محمد مظہر الحق : سابق پرنسپل، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد سے ایک ملاقات‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۵۵۔ ۵۸

۱۶۱۔  پروفیسرانیس زیدی گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد کے سابق طالب علم اور گورنمنٹ نیشنل کالج کے سانق پر نسپل سے ایک گفتگو۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۵۹۔ ۶۳

۱۶۲۔  ’’پاکستان لائبریرین شپ کے سینئر لائبریرین محمد گلستان خان سے ایک مکالمہ‘ ‘۔ ٍپاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۹ (۲)، جون ۲۰۰۸، ۱۰۔ ۱۵

۱۶۳۔ نیر سوز :شاعر و اد یب: گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد کے سابق طالب علم سے ایک مکالمہ ‘‘۔ کالج میگزین ’’ روایت ‘‘ گولڈن جوبلی نمبر۱۹۵۶ء۔ ۲۰۰۸ء، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی، ۲۰۰۸ء، ۶۴۔ ۶۶

 

۲۰۰۹ء

۱۶۴۔ خلاصہ ’’پاکستان میں لائبریری تحریک اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ خلاصہ، پاکستان لائبریریانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۰ (۳)، ستمبر ۲۰۰۹ء۔

۱۶۵۔ میاں الطاف شوکت : پاکستان لائبریرین شپ کی ایک محترم شخصیت ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۰۶۔ ۱۱۶

۱۶۶۔ جمیل نقوی مرحوم : ایک لائبریرین، شاعر اور قلم کار ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۸۶۔ ۱۹۲

۱۶۷۔ سید امتینان علی شاہ بخاری : پاکستان لائبریرین شپ کے بخاری صاحب ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۰۷۔ ۲۱۰

۱۶۸۔  الحاج محمد زبیر : علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کے سابق لائبریرین ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران وتاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۸۰۔ ۱۸۵

۱۶۹۔  ’’شہید حکیم محمد سعید : کتاب اور کتب خانوں کا شیدائی‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۹۔ ۲۰

۱۷۰۔ رشید الدین احمد(ماسٹر رشید) ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۰۰۔ ۲۰۶

۱۷۱۔  ’’ڈاکٹر طحہٰ حسین : عالم اسلام کی ایک نامور شخصیت جنہوں نے بصارت سے محروم ہونے کے باوجود تعلیم کے میدان میں عظیم کارنامے سر انجام دیئے ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۱۔ ۲۶

۱۷۲۔ محمد عادل عثمانی : پاکستان لائبریرین شپ کا رخشندہ آفتاب ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۶۸۔ ۸۰

۱۷۳۔ فرحت اللہ بیگ : پاکستان لائبریرین شپ کے ایک بزرگ ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران وتاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۷۱۔ ۲۲۱

۱۷۴۔ پروفیسرڈاکٹر انیس خورشید : خطوط، یادداشتیں اور تاثرات ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۵۹۔ ۶۷

۱۷۵۔ پروفیسر اختر حنیف مرحوم ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۶۶۔ ۱۷۹

۱۷۶۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ  : خاندانِ باری بخش (حسین پور )کی ایک محترم شخصیت ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۳۷۔ ۵۲

۱۷۷۔  ’’پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر کا سفر آخر‘‘پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس  جرنل، ۴۰ (۱)، مارچ ۲۰۰۹ء، ۷۔ ۱۰

۱۷۸۔  ڈاکٹر غنی لاکرم سبزواری : دنیائے لائبریرین شپ کا ایک گوہر یکتا ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۸۱۔ ۹۴

۱۷۹۔ تابشؔ صمد انی : ایک خاکہ۔ ۔ ایک مطالعہ ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۱۷۔ ۱۳۴

۱۸۰۔  محبوب احمد سبزواری : سب کے محبوب ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران وتاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۳۵۔ ۱۴۱

۱۸۱۔ ابن حسن قیصر : پاکستان لائبریری تحریک کا خاموش مجاہد ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۹۳۔ ۱۹۹

۱۸۲۔ حاجی سر عبدا للہ ہارون مرحوم : قائد اعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھ اور سندھ کی معروف سیاسی و سماجی شخصیت ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور:الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۷۔ ۳۶

۱۸۳۔ مشکور احمد: چند یادیں۔ ۔ چند باتیں ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۴۲۔ ۱۵۳

۱۸۴۔ سید امام : بندر روڈسے مسان روڈتک ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۱۵۴۔ ۱۶۵

۱۸۵۔ مولانا محمد عارف الدین : انجمن فروغ و ترقی  کتب خانہ جات کے بانی رکن ‘‘۔ در،یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۱۱۔ ۲۷۰

۱۸۶۔ منظور احمد بٹ : ایک مخلص سماجی کارکن ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۲۲۔ ۲۳۱

۱۸۷۔ شیخ لئیق احمد کے بارے میں ایک تاثر ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۳۲۔ ۲۴۱

188.Published Works of Prof. Dr. Syed Jalaluddin Haider: A Bibliography/Co-author. Pakistan Library & Information Science Journal. 40 (1): March 2009.

۱۸۹۔ غروب سحر (رپورتاژ) ‘‘۔ در، یادوں کی مالا/رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۴۲۔ ۲۴۴

۱۹۰۔  ’’سیدہ ریاض زہرہ بیگم پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر سے ایک مکالمہ‘‘ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۰ (۱)، مارچ ۲۰۰۹ء، ۱۔ ۴

۱۹۱۔  ’’اظہارِ خیال ‘‘، کیا بیت گئی؟ قطرہ پہ گہر ہونے تک/مصنف ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری۔ ۔ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۲۰۰۹ء،ص ص۷۔ ۱۲

192.Welcome Address as President ‘PakLAG’ in the ‘Workshop on Citing Reference using endnote’, held on Saturday, 26 Septem 2009, at IT Lab. Rangoonwalla Community Centre,  organized by PakLag Sindh Chapter with the collaboration of  Special Libraries Association, Asian chapter & Pakistan Library Club. (Un-published)

 

۲۰۱۰ء

 

۱۹۳۔  ’’پروفیسر خورشید اختر انصاری: دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ بلوچستان کے استاد‘‘پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۱ (۳)، ستمبر ۲۰۱۰ء، ۱۸۔ ۲۲

۱۹۴۔  ’’لائبریرین شپ ایک ٹیکنیکل پروفیشن‘‘، روزنامہ مقدمہ کراچی، پیر، ۱۰ مئی ۲۰۱۰ء، ۶پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۱ (۳)، ستمبر ۲۰۱۰ء۔ ۱۰ میں بھی شائع ہوا۔

۱۹۵۔ لائبریرین شپ: ایک ٹیکنیکل پروفیشن/ روزنامہ ’’مقدمہ‘‘ کراچی: ۱۰ مئی ۲۹۱۰ء، ۶پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل: ۴۱(۳): ستمبر ۲۰۱۰ء، ۱۶(بھی شائع ہوا)

۱۹۶۔ کراچی یونیورسٹی لائبریری سائنس المنی ایسو سی ایشن (کلسا)/پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل: ۴۱(۴):دسمبر ۲۰۱۰ء، ۶۔ ۹

 

۲۰۱۱ء

 

197)Samdani, R. A. & Bhatti, R. (2011, November), DoctoralResearch in Library and Information Science by Pakistani Professionals: An Analysis. Library Philosophy and Practice. November Retrieved April 19, 2013, from http://unllib.unl.edu/LPP/samdani-bhatti.htm Doctoral

۱۹۸۔ انٹر نیشنل اردو کانفرنس ’’اردو زبان اور عصری آگاہی‘‘ جامعہ سرگودھا: ایک جائزہ۔ ماہنامہ ’’نگارِ پاکستان‘‘ شمارہ ۱، جنوری ۲۰۱۱ء، ۳۷۔ ۴۲

۱۹۹۔ ڈاکٹر طاہر تونسوی۔ خاکہ/ زرنگار، فیصل آباد، شمارہ ۷۔ ۸، جنوری۔ جون ۲۰۱۱ء۔

۲۰۰۔ عبد الوہاب خان سلیم: ایک کتاب دوست (خاکہ)/پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۲ (۱)، مارچ ۲۰۱۱، ۱۔ ۱۷

۲۰۱۔ عبد الصمد انصاری:دھیمہ سالہجہ، تھوڑی سی شوخی /پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۲

(۳)، ستمبر ۲۰۱۱، ۱۔ ۷

۲۰۲۔  ’’میں نے موت کو قریب سے دیکھا‘‘(رپور تاژ)، ادب و کتب خانہ / کراچی: بزم اکرم، ۲۰۱۱ء

 

۲۰۱۲ء

۲۰۳۔ پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن کا کردار(مصنف کے پی ایچ ڈی مقالہ سے ماخوذ)/پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۳ (۱)، مارچ ۲۰۱۲، ۱۴۔ ۳۰۔

۲۰۴۔ مکتبہ مکہ المکرمہ (مکہ لائبریری۔ سعودی عرب)/پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۳ (۲)، جون۲۰۱۲، ۱۔ ۶

۲۰۵۔ حکیم محمد سعید (شہید)۔ کتابیاتی تحقیقی جائزہ/ در، ادب و کتاب خانہ ۲۰۱۲، کراچی: بزم اکرم،

۲۰۱۲ء، ۸۶۔ ۱۰۵۔

۲۰۶۔ پروفیسر ڈاکٹرعبدالسلام:سابق پروفیسر گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ ۲۰۱۲ء

۲۰۷۔ پروفیسر لطیف اللہ:سابق پروفیسر گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۰۸۔ ڈاکٹر طاہر تونسوی: اردو ادب کا روشن ستارہ۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۰۹۔ عبد الوہاب خان سلیم: ایک کتاب دوست۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۰عبد الصمد انصاری:دھیما لہجہ۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی:: شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۱۔ فیض احمد فیض: میرا پرنسپل۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: : شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۲۔ عبد الستار ایدھی: خدمت و عظمت کا نشان۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۳۔ پروفیسرمحمد احمد: سابق پرنسپل: اسلامیہ کالج، سکھر، حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج کراچی۔ در،

جھولی میں ہیرے اور موتی: : شخصی خاکے :کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۴۔ فرخندہ لودھی:ایک ادیب اور ایک کتابدار۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: : شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۵۔ اپنی تلاش: خاکہ۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: : شخصی خاکے کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۶۔ میری ماں : خاکہ۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: : شخصی خاکے :کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۱۷۔ فرخندہ لودھی: ایک ادیب ایک کتاب دار۔ ماہنامہ ’’الحمرا‘‘ لاہور، ۱۲(۳)، مارچ ۲۰۱۲ء

۲۱۸۔ فیض احمد فیضؔ ۔ میرا پرنسپل(خاکہ) / ماہنامہ ’’نگارِ پاکستان ‘‘، کراچی، جلد ۹۱، شمارہ ۲، فروری ۲۰۱۲ء، ۳۴۔ ۴۴۔

۲۱۹۔ حبیب جالب: شاعر عوام / ماہنامہ ’’نگارِ پاکستان ‘‘، کراچی، جلد ۹۱، شمارہ۳، مارچ ۲۰۱۲ء،

۲۲۰۔ فاطمہ ثریا بجیا پر شائع ہونے والی کتاب ’’بجیا‘‘ برصغیر کی عظیم ڈرامہ نویس۔ فاطمہ ثریا بجیا کی کہانی کی تعارفی تقریب کا آنکھوں دیکھا حال / ماہنامہ ’’نگارِ پاکستان ‘‘، کراچی، جلد ۹۱، شمارہ۸، اگست، ۲۰۱۲ء، ۴۲۔ ۴۷

۲۲۱۔ میں کیوں لکھتا ہوں //روزنامہ جنگ ’’سنڈے میگزین‘، ۔ ۲۰ مئی ۲۰۱۲ (۳۰ مئی تا ۵ جون ۲۰۱۲ء) URL:http://e.jang.com.pk/05-30-2012/karachi/mag4.asp

۲۲۲۔ پیکر الفت، ملنسار مسیحا حکیم محمد سعید: نام ہی نہیں، عمل کے بھی سعید تھے، ہم سے بچھڑے

۱۴ برس بیت گئے۔ سنڈے میگزین روزنامہ جنگ، ۱۴ تا ۲۰ اکتوبر ۲۰۱۲ء، ۲۲

URL: http://e.jang.com.pk/10-14-2012/karachi/mag11.asp

۲۲۳۔ ایک رشتہ: جس نے دنیا میں صرف میری آواز سنی اور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ /روزنامہ جنگ  ’’سنڈے میگزین روزنامہ میگزین‘‘(ایک رشتہ ایک کہانی)۔ ۲۵ نومبر ۲۰۱۲(۲۵ نومبر تا یکم دسمبر ۲۰۱۲ء) ۱۸

http://e.jang.com.pk/11-25-2012/karachi/mag10.asp

۲۲۴۔ شہید حکیم محمد سعید تحقیق کے آئینے میں / ماہنامہ ’’نگارِ پاکستان ‘‘، کراچی، جلد ۹۱، شمارہ۱۱، نومبر ۲۰۱۲ء، ۲۳۔ ۳۲

۲۲۵۔ میں نے موت کو قریب سے دیکھا:رپور تاژ۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۲۶۔ جامعہ سرگودھا میں میرے شب و روز:کچھ یادیں کچھ باتیں۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی: : شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۲۷۔ جامعہ کراچی میں میرا زمانہ طالبِ علمی :گزرے دنوں کی کچھ یادیں۔ در، جھولی میں ہیرے اور موتی:: شخصی خاکے /رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی کتاب سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۲۲۸۔  ’’تقریظ۔ لمحہ فکر کی شاعرہ۔ نعیم فاطمہ توفیق‘‘۔ در لمحہ فکر/ نعیم فاطمہ توفیق۔ کراچیَ لائبریری پروموشن بیورو، ۲۰۱۲ء،ص ص: ۸۔ ۱۲

۲۲۹۔ بیٹی :رحمت بھی، نعمت بھی: اپنے باپ کی طرف دار اگر جدا ہو جائے تو۔ ۔ ۔ ۔ روزنامہ

جنگ کو برائے اشاعت بھیجا گیا۔ دسمبر ۲۰۱۲ء

 

۲۰۱۳ء

۲۳۰۔ مَولِدُالنّنِیﷺ : حضرت محمدﷺ اس مبارک گھر میں پیدا ہوئے، اب یہاں ’’مکتبۃ مکۃ

المکرمۃ‘‘ (لائبریری) قائم ہے /روزنامہ جنگ، سنڈے میگزین ۲۰۔ ۲۶ جنوری۲۰۱۳ء،

URL: http://e.jang.com.pk/01-20-2013/karachi/mag2.asp

۲۳۱۔ ادب‘ روبہ زوال نہیں ہو سکتا! اہل قلم متحرک ہیں اور ادب تشکیل پر رہا ہے / روزنامہ

جنگ کراچی: ۲۳ جنوری ۲۰۱۳ء۔

URL: http://e.jang.com.pk/01-30-2013/karachi/mag6.asp

۲۳۲۔ شاعرِ عوام، حبیب جالب کی مزاحمتی شاعری/ ایسے دستورکو، صبح بے نور کو، میں نہیں مانتا، میں نہیں جانتا/ انہوں نے ہر آمر وقت کے سامنے کلمہ حق بلند کیا، جس کی پاداش میں زندگی بھر آزمائشوں سے گزرے /روزنامہ جنگ مڈویک میگزین (قلم و قرطاس)، ۲۷ مارچ ۲۰۱۳ء

URL: http://e.jang.com.pk/03-27-2013/karachi/mag5.asp

۲۳۳۔ ’کتاب حاضر، قاری غائب: کمپیوٹراسکرین کسی طور مطبوعہ نگارش کا متبادل نہیں ‘۔/روزنامہ جنگ سنڈے میگزین، ۲۸ اپریل ۲۰۱۳ء، ص۔ ۶(کتاب کے عالمی دن کے موقع پر)

عروف URL: http://e.jang.com.pk/04-28-2013/karachi/mag17.asp

 

مراسلہ (خط)

۲۳۴۔ ٍٍفروغِ اردو مگر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ / روزنامہ جنگ کراچی۔ جمعرات، ۴ جولائی ۲۰۱۳ءٍٍ(ادارہ فروغِ قومی زبان(مقتدرہ قومی زبان) میں رائٹ سائزنگ کے نام پر کراچیکے سیلز پوائنٹ کی بندش فروغ علم کی نفی ہے )

۲۳۵۔  بابائے اردو مولوی عبد الحق :انہوں نے اردو کی ترویج کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ روزنامہ جنگ کے میڈویک میگزین، بدھ، ۱۴ اگست ۲۰۱۳ء

URL:http://e.jang.com.pk/08-14 2013/karachi/mag8.asp

۲۳۶۔  بہترین مبصر،لوک داستانوں کے امین۔ شین عین رخصت ہوئے / روزنامہ جنگ، سنڈے میگزین، ۲۲ ستمبر ۲۰۱۳،

URL :http://e.jang.com.pk/09-22-2013/karachi/mag7.asp

۲۳۷۔ سلام: ایک مسنون عمل، اسلام کا بنیادی شعار، یہ معاشرے میں امن وسلامتی کے فروغ کا اہم اور مؤثر ذریعہ ہے / روزنامہ جنگ، سنڈے میگزین (سرچشمہ ہدایت)، ۲۹ ستمبر ۲۰۱۳، (۲۹ ستمبر تا ۱۵ اکتوبر۲۰۱۳ء)، ص:۲

URL http://e.jang.com.pk/09-29-2013/Karachi/mag2.asp

۲۳۸۔  اردو ادب میں دیباچہ نگاری کی روایت۔ تقریظ صرف ثنائی نہیں، اصلاحی بھی ہونی چاہیے /روزنامہ جنگ کے میڈویک میگزین، ۳۰ اکتوبر ۲۰۱۳ء

UR: http://e.jang.com.pk/10-30-2013/karachi/mag7.

۲۳۹۔ استاذ الشعراء افتخار الملک سید وحید الدین احمد بیخودؔ دہلوی جانشین فصیح الملک داغؔ دہلوی: ۱۸۶۳ء تا ۱۹۵۵ء( برائے اشاعت ماہنامہ قومی زبان، نومبر ۲۰۱۳ء

۲۴۰۔  ادب میں تَبصِرَہ نگاری کی اہمیت:سی کتاب یا دستاویز پر تبصرہ کرنا بھی ایک فن ہے /روزنامہ روزنامہ جنگ میڈویک میگزین ۲۷ نومبر ۲۰۱۳ء، ص۶

URL: jang.com.pk/11-27-2013/karachi/mag6.asp

 

۲۰۱۴ء

۲۴۱۔ یاد سے تیری دلِ درد آشنا معمور ہے۔ ۔ میری ماں۔ / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈےمیگزین ۲۵ اپریل۲۰۱۴ء۔ (ایک رشتہ ایک کہانی)

http://e.jang.com.pk/05-25-2014/karachi/mag19.asp

۲۴۲۔ اردو کے ادب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ/آن لائن

www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۴۳۔ اردو کے نامور استاد، ادیب و محقق ڈاکٹر فرمان فتح پوری کا سفر آخر/

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41952

۲۴۴۔ بہادر شاہ ظفر۔ ایک شاعر ایک مطالعہ/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42215

۲۴۵۔ احسان دانش۔ شاعر مزدور اور میرے ہم وطن/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42531

۲۴۶۔ مولانا حسرت موہانی/ہماری ویب پر آن لائن/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42728

۲۴۷۔ برصغیر میں کتابیں کہاں کہاں اور کس حال میں ہیں۔ کتب خانہ/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43135

۲۴۸۔ ادب میں خلاصہ نگاری کی روایت/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44598

۲۴۹۔ میری محبتوں کا محور۔ محمد صائم عدیل/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45991

۲۵۰۔ ۲۳ اپریل کتاب و کاپی رائٹ کا عالمی دن/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46059

۲۵۱۔ نعیمہ توفیق کا مجموعہ کلام ’لمحہ فکر‘ ایک نظر میں /آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46383

۲۵۲۔ سعودی عرب شہر جدہ کی ’پانی پر تیرتی مسجد‘/آن لائن ہماری ویب مجلہ ’روایت‘، گورنمنٹ کالج برائے طلباء ناظم آباد، کراچی، ۲۰۱۵ء اور ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46728

۲۵۳۔ جدہ میں قائم شاہ فہد فاؤںٹین/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46894

۲۵۴۔ سفر نامہ حج۔ مصنف بشیر الدین خورشید ایک جائزہ/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46968

۲۵۵۔ ’دال‘ جھال چکیاں (سرگودھا) دی/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47302

۲۵۶۔ محمد ارسل بنیل۔ جس نے دنیا میں سب سے پہلے میری آواز سنی/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47483

۲۵۷۔ رضا علی عابدی اپنی تصنیف ’’کتب خانہ‘‘ کی روشنی میں /آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48039

۲۵۸۔ ۱۵ جون ۲۰۱۴ء(Father’s Day) /آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48195

۲۵۹۔ آزادؔ بیکانیری شاعروں اور ادیبوں کی نظر میں /آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48506

۲۶۰۔ بیکانیر میرے پرکھوں کی سرزمین/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48674

۲۶۱۔ ہندوستان کا ضلع مظفر نگر(یو پی) ۔ میرا آبائی وطن/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48831

۲۶۲۔ شکریہ (نظم)

http://www.hamariweb.com/poetries/poetry.aspx?id=57888

۲۶۳۔ روضہ رسولﷺ پر حاضری

http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=55800

۲۶۴ جامعہ شاہ عبدالعزیز لائبریری جدہ میں ایک دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49322

۲۶۵۔  اللہ کی دی ہوئی ہر چیز بشمول اولاد اللہ کی امانت ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49539

۲۶۶۔ جبلِ ثور کے دامن میں چند ساعتیں http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50278

۲۶۷۔  خلیلؔ صمدانی۔ شخصیت و شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50410

۲۶۸۔ جبلِ رحمت پر چند ساعتیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50525

۲۶۹۔ شاہ حسن عطا کی تصنیف ’’نقشِ کفِ پا‘‘ ایک نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50658

۲۷۰۔ جبلِ اُحد کے دامن میں چند ساعتیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50732

۲۷۱۔ مطالعہ کی اہمیت و افادیت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50842

۲۷۲۔ رشید الدین احمد(ماسٹر رشید)۔ شخصی مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50847

۲۷۳۔ محمد گلستان خان۔ ایک شخصیت ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50925

۲۷۴۔ حکیم محمد سعید کی تصانیف و تالیفات۔ تحقیق کے آئینہ میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50993

۲۷۵۔ پروفیسر انیس زیدی۔ ایک شخصیت ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=51183

۲۷۶۔ ہماری ویب پر میرے مضامین کی سینچری(۱۰۰)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=51265

۲۷۷۔ خانہ کعبہ میں اللہ کے مہمانوں کی بہار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=51802

۲۷۸۔ بارہ ( ۱۲) ربیع الا ول ۱۴۳۵ھ کی شب روضۂ رسولﷺ پر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52072

۲۷۹۔ حکیم محمد سعید پر تحقیق کے حوالے سے سعدیہ راشد سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=5244

۲۸۰۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری۔ میرے مہرباں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52579

۲۸۱۔ پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن۔ ایک جائزہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52742

۲۸۲۔  مسعوداحمدبرکاتی، پاکستان کے سینئر صحافی و مدیرسے مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52872

۲۸۳۔  سیدشعیب احمد بخاری، سابق وزیر حکومت سندھ سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53068

۲۸۴۔  فرقان احمد شمسی ڈائریکٹر جنرل۔ ہمدرد فاؤںڈیشن پاکستان سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53237

۲۸۵۔ پروفیسر حکیم نعیم الدین زبیری۔ ایک شخصیت ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53311

۲۸۶۔ حکیم محمد سعید شہید پر اولین پی ایچ ڈی تحقیق

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53391

۲۸۷۔  ’ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ۔ شخصیت و شاعری‘ ادیب و محقق محمود عزیز کی نظر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53463

۲۸۸۔ حکیم محمد سعید پر تحقیق کے حوالے سے ڈاکٹرسیدجلال الدین حیدرسے مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53591

۲۸۹۔  ماہر کتابیات و کتابدار۔ اختر ایچ صدیقی سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53711

۲۹۰۔  بے جا تعریف ایجابِ نفس اور خود پسندی کا باعث ہوتی ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53805

۲۹۱۔  پروفیسر ڈاکٹر محمد فاضل خان بلوچ۔ بے بہا خوبیوں کے حامل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53936

۲۹۲۔ داخلی استحکام کے بغیر خارجی ترقی ممکن نہیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54058

۲۹۳۔ لائبریرین شپ کے فروغ میں پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ کا کردار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54128

۲۹۳۔  ’’بے طرز کالم نگار‘‘۔ ڈاکٹر صفدر محمود

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54240

۲۹۴۔ کپتان کا لاڑکانہ شو۔ حکمت عملی پر نظر ثانی کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54561

۲۹۵۔ گورنمنٹ کالج، ناظم آباد میں میری خدمات کے بارہ سال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54664

۲۹۶۔ کپتان کا پلان ’سی‘ اور نواز حکومت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54763

۲۹۷۔ پرویز مشرف اور۶۰۰ شریک ملزمان۔ قصہ تمام ہوا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54883

۳۹۸۔ معذوروں کا عالمی دن۔ نابینا افراد پر تشدد

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55010

۲۹۹۔ حکیم محمد سعید شہید پر پی ایچ ڈی تحقیق اور عذرا قریشی۔ ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55130

۳۰۰۔ سانحہ فیصل آباد کے بعد کپتان کا کراچی میں کامیاب شو

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55161

۳۰۱۔ حیدر آباد میں ’ الطاف حسین یونیورسٹی ‘کا قیام۔ ایک مستحسن اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55267

۳۰۲۔ کپتان کے ۱۲۶ دنوں کا احتجاج۔ واپسی دانشمندانہ اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55540

۳۰۳۔ طاہرہ قاضی شہید۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55684

۳۰۴۔ پاک چین اقتصادی راہدی منصوبہ۔ اتفاقِ رائے ایک اچھی روایت، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61838

۳۰۵۔ کراچی کی فضاؤں سے / کالم : اکیسویں صدی میں کالجوں کے کتب خانوں کا کردار۔صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد 1، شمارہ 2، جولائی۔ ستمبر2014

http://sel.org.pk/wp-content/uploads/2014/11/SadaeLibrarian_final.pdf

۳۰۶۔ کراچی کی فضاؤں سے / کالم : پروفیسر ڈاکٹر انیس خورشید۔ خطوط، یادداشتیں اور تاثرات کی روشنی میں / صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد 1 شمارہ۔ 3، اکتوبر۔ دسمبر 2014

http://sel.org.pk/wp-content/uploads/2014/11/SeL-Vol.1-No..pdf

۳۰۷۔ کراچی کی فضاؤں سے /کالم : پاکستان لائبریرین شپ کی عہد ساز شخصیت ڈاکٹر عبدالمعید۔ در، صدائے لائبریرین۔ آن لائن سہ ماہی خبر نامہ۔ جلد2 شمارہ۔ 1۔

/http://sel.org.pk/wp-content/uploads/2015/03/SeL-Vol.2-No1.1.pdf

 

۲۰۱۵ء

۳۰۷۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول پشاور۔ معصوم شہیدوں تمہیں سلام، ۲۰۱۵ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56037

۳۰۸۔ بھارتی ’وکرم سود‘کی ہرزہ سرائی اور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین، ۲۰۱۵ء، ، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56122

۳۰۹۔ عارف احمد صدیقی۔ سیلف میڈ انسان، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56296

۳۱۰۔ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے۔ وقت کی ضرورت، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56380

۳۱۱۔ پروفیسر صابر لودھی بھی اللہ کو پیارے ہوئے، ۲۰۱۵ء، ، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56550

۳۱۲۔  شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز السعود کی وفات، ۲۰۱۵ء، ، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56759

۳۱۳۔ ’ہماری ویب ‘رائیٹرز کلب۔ برقی میڈیا کے مصنفین کا ادارہ، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56850

۳۱۴۔ پرنسپل‘طاہرہ قاضی: بہادری ‘فرج شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال/ روزنامہ جنگ کراچی سنڈے میگزین ۱۱ جنوری ۲۰۱۵ء۔

۳۱۵۔ فرانسیسی اخبار ’ ہیبڈ و‘ کے مکروہ عزائم اور مغرب کو اسلام فوبیہ، ۲۰۱۵ء، ، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56868

۳۱۶۔  گورنمنٹ کالج، ناظم آباد میں میری خدمات کے بارہ سال/مجلہ ’روایت‘، گورنمنٹ کالج برائے طلباء ناظم آباد، کراچی، ۲۰۱۵ء

۳۱۷۔ کپتان کا پلان ’سی‘ اور نواز حکومت، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54763

۳۱۸۔ پرویز مشرف اور۶۰۰ شریک ملزمان۔ قصہ تمام ہوا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54883 ۳۱۹۔ معذوروں کا عالمی دن۔ نابینا افراد پر تشدد، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55010

۳۲۰۔ حکیم محمد سعید شہید پر پی ایچ ڈی تحقیق اور عذرا قریشی۔ ایک مکالمہ، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55130

۳۲۱۔ سانحہ فیصل آباد کے بعد کپتان کا کراچی میں کامیاب شو، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55161

۳۲۲۔ حیدر آباد میں ’ الطاف حسین یونیورسٹی ‘کا قیام۔ ایک مستحسن اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55267

۳۲۳۔ کپتان کے ۱۲۶ دنوں کا احتجاج۔ واپسی دانشمندانہ اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55540

۳۲۴۔ طاہرہ قاضی شہید۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55684

۳۲۵۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول پشاور۔ معصوم شہیدوں تمہیں سلام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56037

۳۲۶۔ بھارتی ’وکرم سود‘کی ہرزہ سرائی اور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56122

۳۲۷۔ عارف احمد صدیقی۔ سیلف میڈ انسان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56296

۳۲۸۔ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے۔ وقت کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56380

۳۲۹۔ پروفیسر صابر لودھی بھی اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56550

۳۳۰۔  شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز السعود کی وفات

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56759

۳۳۱۔ ’ہماری ویب ‘رائیٹرز کلب۔ برقی میڈیا کے مصنفین کا ادارہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56850

۳۳۲۔ فرانسیسی اخبار ’ ہیبڈ و‘ کے مکروہ عزائم اور مغرب کو اسلام فوبیہ، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56868

۳۳۳۔ کیا ’پاکستان‘ سعودی حکمراں شاہ سلمان کا بھی دوسرا گھر ہو گا/ ہماری ویب، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57060

۳۳۴۔  سچل سر مست پبلک لا ئبریری خیر پورکے لائبریرین فر حت اللہ بیگ سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57094

۳۳۵۔ کڑوا سچ بولنے والا کھرا انسان’چودھری محمدسرور‘

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57224

۳۳۶۔ جامعہ بلوچستان کے پروفیسر ڈاکٹر افتخار الدین خواجہ سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57315

۳۳۷۔ کشمیر سے اظہارِ یکجہتی کا دن۔ ۵ فروری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57315

۳۳۸۔  ادیب، شاعر، دانش ور عطأ الحق قاسمی ۷۲ کے یا ۴۳کے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57574

۳۳۹۔ شہید کی ماں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57644

۳۴۰۔ اردو میں نعتِ رسولﷺ کی روایت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57689

۳۴۱۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود: تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57718

۳۴۲۔  ڈا کٹر سکینہ ملک : : تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57778

۳۴۳۔ حکیم محمد سعید پر تحقیق کے حوالے سیقمر مرزاسے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57852

۳۴۴۔  محمد خورشید عالم : تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57900

۳۴۵۔  جامعہ پشاور کے استاد سید لیاقت علی سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57963

۳۴۶۔ پروفیسر رحمت اللہ خان بلوچ : تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58009

۳۴۷۔ ناصرؔ کاظمی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58048

۳۴۸۔ ریاکاری/ دکھاوا/نام و نمود

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58535

۳۴۹۔ تقسیم میراث یا ترکہ اور ہمارے والدین کی میراث کی شرعی تقسیم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58694

۳۵۰۔ کراچی میں NBFبک شاپ کا افتتاح۔ کتاب کلچر کے فروغ میں اہم پیش رفت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58723

۳۵۱۔ سرسید احمد خان۔ ایک عہد ساز شخصیت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58899

۳۵۲۔ ’ پاکستانی۔ امریکن‘ پر مرتب تصنیف ’وہاب نامہ ‘۔ ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=59954

۳۵۳۔ اماں حوا کے شہرجدہ میں کچھ دن (سفر نامہ)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60063

۳۵۴۔ کراچی این اے 246 انتخابی معرکہ، ایم کیو ایم نے میدان مارلیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60107

۳۵۵۔ طائف کے پہاڑوں کے درمیان کچھ لمحات۔ سفرنامہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60222

۳۵۶۔ دبئی ائر پورٹ روشن و حسین۔ کچھ دیر قیام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60244

۳۵۷۔ پروفیسر ڈاکٹر انعام الحق کو ثر بھی اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60384

۳۵۸۔ مدینہ منورہ میں وادِی جِن۔ آنکھوں دیکھی، کانوں سنی کچھ باتیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60444

۳۵۹۔ جنگ بدر کے میدان میں چند لمحات۔ سعادت و نصیب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60567

۳۶۰۔ جنت المعلیٰ میں کچھ لمحات:(مکہ المکرمہ کا متبرک و مقدس قبرستان)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60964

۳۶۱۔  شَعَبان المعظّم: متبرک اسلامی مہینہ اور شب برأت/روزنامہ ’جنگ‘ کراچی، ۳۱ مئی ۲۰۱۵ء۔ اورہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60970

۳۶۲۔ جنت البقیع میں چند لمحات:(مدینہ منورہ کا متبرک، مقدس اور تاریخی قبرستان)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61227

۳۶۳۔ جِنّاَت کا انسانی روپ میں مجھ سے مخاطب ہونا۔ آپ بیتی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61305

۳۶۴۔ ایگزیکٹ، میڈیا چینل اور جعلی ڈگریوں کا اس کینڈل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61495

۳۶۵۔ ’یوم تکبیر‘28مئی

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61682

۳۶۶۔  ’نورِ فکر ‘ مجموعہ کلام ریاضؔ انصاری جیوری۔ ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61792

۳۶۷۔ پرنسپل ‘ طاہرہ قاضی : بہدری ‘فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال/ روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۱۱ جنوری ۲۰۱۵ء۔

۳۶۸۔ شاعر مزدور ‘ احسان دانش: ایسے آئینہ صفت لوگ کہاں سے لائیں / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۱۸ مارچ۲۰۱۵ء۔

۳۶۹۔ شعبان المعظم اور شب برأت : پندرویں شب رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،برکتوں کا نزول ہوتا، خطاؤں کی معافی ملتی ہے / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۳۱ مئی۲۱۰۵ء۔

۳۷۰۔ ’بول‘کا بول بالا ہو گا یا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بولتی ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61796

۳۷۱۔ پاک چین اقتصادی راہدی منصوبہ۔ اتفاقِ رائے ایک اچھی روایت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61838

۳۷۲۔ کراچی کی فضاؤں سے /کالم۔ فاران کلب کے تحت ’مولانا محمد علی جوہر لائبریری ‘بیاد’ خالد ایم اسحاق‘ مرحوم کا افتتاح/ صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد۲ شمارہ۔ ۲، 2015

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62023

۳۷۳۔ نواز شریف کاتیسرا دور، اسحاق ڈار کا تیسرا بجٹ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62204

۳۷۴۔ روزہ اور ذیابیطس (شوگر)کے مریض

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62349

۳۷۵۔ نریندر مودی کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62506

۳۷۶۔ برقی(الیکٹرانک ) میڈیا اور شتر بے مہار آزادی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62523

۳۷۷۔  سندھ میں جگرکی پیوند کاری سینٹرکا قیام۔ ایک خوش آئند اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62714

۳۷۸۔ ترک خاتونِ اول کا ہیروں کا ہار اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62726

۳۷۹۔ میری ماں کی پانچویں برسی اور معراج الدین کا افطار دستر خوان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62794

۳۸۰۔ ’اداس نسلیں ‘ کے خالق عبد اللہ حسین۔ اردو ادب کا قیمتی سرمایہ تھے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62841

۳۸۱۔ دنیا کا سب سے بڑا افطار دستر خوان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63049

۳۸۲۔ لیلتہُ القدر۔ رحمتوں، برکتوں اور دعاؤں کی قبولیت کی رات

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63071

۳۸۳۔ ٓپاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے خاندان کا مظفر نگر(یو پی) کے نصف حصہ کی ملکیت کا دعویٰ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63353

۳۸۴۔  سر دارمحمد عبد القیوم خان۔ مخلص کشمیری رہنما

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63360

۳۸۵۔  کراچی میں دوہزارسے زیادہ ہلا کتیں : گرمی، لوڈ شیڈنگ یا غفلت۔ ذمہ دار کون؟

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63438

۳۸۶۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ۔ کیا سبق ملا؟

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63529

۳۸۷۔ ’ڈاکٹر فرزانہ شفیق‘ مکہ المکرمہ جاتے ہوئے حادثہ میں جاں بحق

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63596

۳۸۸۔  ’رینہم لائبریری‘ اورپاکستانی صحافی و کالم نگار مسعود اشعر

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63655

۳۸۹۔ تحریک انصاف کے اراکینِ اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنا۔ نتائج کیا ہوں گے

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63766

۳۹۰۔ دنیا کی بہترین ٹیچر کا اعزاز۔ پہلی بار عالمی سطح پر استاد کی پذیرائی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63990

۳۹۱۔  دریاؔ لکھنؤی۔ شخصیت و شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64079

۳۹۲۔ ریاضؔ انصاری جیوری شاگرد رشید نوحؔ  ناروی۔ شخصیت و شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64079

۳۹۳۔ خواجہ حسن ثانی نظامی سجادہ نشیں خواجہ نظام الدین اولیا کا سانحہ ارتحال

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64258

۳۹۴۔ ’موسمیاتی تبدیلیوں ‘کے وزیر کو بیرون ملک کا موسم راس نہیں آیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64258

۳۹۵۔ میرے پوتے محمد صائم عدیل کی رسمِ آمین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64671

۳۹۶۔ ’آگ کا دریا‘ کی خالق قرۃ العین حیدر۔ افسانہ و ناول نگاری کی بادشاہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64674

۳۹۷۔ این اے 154لودھراں کا عدالتی فیصلہ۔ تیسری وکٹ کی گر گئی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64725

۳۹۸۔ ’دبستانوں کا دبستان‘ (کراچی)۔ مثالِ بے مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64706

۳۹۹۔ ہماری ویب پر میرے مضامین و کالموں کی دوسری سینچری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64890

۴۰۰۔ حجاب کا عالمی دن4 ستمبر، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65058

۴۰۱۔ اسکندریہ لائبریری اور اس کی تباہی و بربادی، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65253

۴۰۲۔ اردو کے نفاذ کا اعلیٰ عدالت کا فیصلہ۔ عمل درآمد ضروری ہے، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65471

۴۰۳۔ سانحہ حرم شریف۔ اپنے مشاہدات کی روشنی میں، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65547

۴۰۴۔ کراچی کے لیے 150ارب روپے کا پیکج۔ نیک نیتی یا بلدیاتی انتخابات، ِ ہماری ویب

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65622

۴۰۵۔ میر تقی میرؔ۔ اردو غزل کے بے تاج بادشاہ : ( 205 سال قبل 20 ستمبر 1810ء کو دنیا سے رخصت ہوئے )، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65781

۴۰۶۔ ضعیف العمر افراد کا عالمی دن:روزنامہ ’جناح‘، اسلام آباد، لاہور، کراچی، یکم /اکتوبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65970

۴۰۷۔ فرزندِ اقبال دانش کی علامت:روزنامہ ’جناح‘، اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۱/ اکتوبر۲۰۱۵ء، ِ ہماری ویب

۴۰۸۔ قومی اسمبلی 122کانٹے کا مقابلہ۔ معرکہ کیا سبق دے گیا؟:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۱/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۴۰۹۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ ۱): شہید حکیم محمد سعید کی 17ویں برسی کے موقع پر:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۷ / اکتوبر ۲۰۱۵ء

۴۱۰۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ ۲): شہید حکیم محمد سعید کی 17ویں برسی کے موقع پر:روزنامہ ’جناح‘ اسلام ٍآباد، لاہور، کراچی، ۱۸ / اکتوبر ۲۰۱۵ء

۴۱۱۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ ۳): شہید حکیم محمد سعید کی 17ویں برسی کے موقع پر:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۸ / اکتوبر ۲۰۱۵ء

۴۱۲۔ کلکرنی کا کالا منہ۔ بھارت کا اصل چہرہ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۱/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۴۱۳۔ نون لیگ کا اندرونی خلفشار:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۳/ اکتوبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66938

۲۱۵۔ نواز اوباما ملاقات۔ کیا کھویا، کیا پایا/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۸/ اکتوبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67018

۴۱۶۔ شفیع عقیل مرحوم : لوک کہانیوں، داستانوں کے بیان پر مہارت، تبصرہ کتب پر کمال رکھتے تھے /روزنامہ جنگ کراچی، ۲۴ اکتوبر، ۲۰۱۵ء

۴۱۷۔ اردو کے نفاذ کا فیصلہ۔ آنا کافی کیوں ؟:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۹/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۴۱۷۔ کرکٹ ڈپلومیسی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۳/نومبر ۲۰۱۵ء

۴۱۸۔ بھارت کا ’گوربا چوف ‘نریندر مودی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۶/نومبر ۲۰۱۵ء

۴۱۸۔ یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۸/نومبر ۲۰۱۵ء

۴۱۹۔ شیشہ کیفے کی بندش کا حکم :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۳/نومبر ۲۰۱۵ءروزنامہ ابتک لاہور، ۱۳ نومبر ۲۰۱۵، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67676

۴۲۰۔ کتاب میلہ۔ کتاب کلچر کے فروغ کا ذریعہ:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۵/نومبر ۲۰۱۵ء، ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67828

۴۲۱۔ خوشبوؤں کا شہر’ پیرس‘۔ لَہُو لُہان:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۷/نومبر ۲۰۱۵ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67829

۴۲۲۔ ادب کا نو بل انعام 2015بیلا روس کی مصنفہ سویتلانا الیکسیاوچ کے نام

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66871

۴۲۳۔ نواز اوباما ملاقات۔ کیا کھویا، کیا پایا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67018

۴۲۴۔ ممتاز مفتی۔ شخصیت نگار، کہانی و افسانہ نگار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67145

۴۲۵۔ کپتان اپنی نجی زندگی کی دوسری اننگ میں کلین بولڈ /روزنامہ ابتک لاہور، ۲ نومبر ۲۰۱۵ء(قسط ۱)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=671

۴۲۶۔ کپتان اپنی نجی زندگی کی دوسری اننگ میں کلین بولڈ /روزنامہ ابتک لاہور، ۲ نومبر ۲۰۱۵ء(قسط ۲)

۴۲۷۔ بھارت کا ’گوربا چوف ‘نریندر مودی/، روزنامہ جناح، ۶ نومبر ۲۰۱۵ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67172

۴۲۸۔ کراچی کی ادبی محفلوں کے دولھا: پروفیسر سحر انصاری، روزنامہ جناح، ۹ نومبر ۲۰۱۵ء

۴۲۹۔ کرکٹ ڈپلو میسی، ناکامی کے ذمہ دارں کی سَرزَنِش ضروری ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67304

۴۳۰۔ پروفسیرسحرؔانصاری کے اعزاز میں تقریبِ توصیفی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67362

۴۳۱۔ شیشہ کیفے کی بندش کا حکم قابل تحسین: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۱۳/ نومبر ۲۰۱۵ء

۴۳۲۔ یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67407

۴۳۳۔ اقبال۔ؔ  تیری عظمت کو سلام، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67426

۴۳۴۔ متحدہ کی ایوانوں میں واپسی، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67516

۴۳۵۔ بھارت کے صوبہ بہار میں نریندر مودی کی زلت آمیز شکست، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67715

۴۳۶۔ کتاب میلہ۔ نعت ریسرچ سینٹر اور خوش اِلحان نعت گو صبیح رحمانی، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67808

۴۳۷۔ فیض احمد فیضؔ۔ 20نومبر 1984ء کو دنیا سے رخصت ہوئے، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67882

۴۳۸۔ متحدہ کی ایوانوں میں واپسی: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۸/ نومبر ۲۰۱۵ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67516

۴۳۹۔ بہار شریف نے نر یندر مودی کو آئینہ دکھا دیا: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۱۴ / نومبر ۲۰۱۵ء

۴۴۰۔ کتاب میلہ۔ کتاب کلچر کا فروغ وقت کی ضروری: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۱۵ / نومبر ۲۰۱۵ء

۴۴۱۔ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے : روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۲۳ / نومبر ۲۰۱۵ء

۴۴۲۔ فیض احمد فیضؔ۔ 20نومبر 1984ء کو دنیا سے رخصت ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67882

۴۴۳۔ عالیؔ جی بھی رخصت ہوئے /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۲۵ نومبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68080

۴۴۴۔ گڈ گورننس یا بیڈ گورننس تک۔ سنجیدگی کی ضرورت /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۲۴ نومبر ر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68194

۴۴۵۔ الیکٹرنک میڈیا اور شتر بے مہار آزادی/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۲۷ نومبر ۲۰۱۵ء۔

۴۴۶۔ ’اقدار‘ کو بالائے طاق رکھ کر اقتدار کی سیاست کی جاتی ہے /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۱۲ دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68305

۴۴۷۔ بلدیاتی انتخابات نے کراچی کی سیاسی رونقیں بحال کر دیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68411

۴۴۸۔ معذوروں کا عالمی دن۔ ۳ دسمبر، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68412

۴۴۹۔ وزیر خزانہ پر قرض لینے کا بھوت سوار ہے /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ یکم دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68484

۴۵۰۔  محمد سجاد ساجد مرحوم۔ پاکستان لائبریرین شپ کی محترم شخصیت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68525

۴۵۱۔ کراچی اور اسلام آباد کے میئر کا فیصلہ ہو گیا/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۸ دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68575

۴۵۲۔ اخترؔ جونا گڑھی، شاعر و ادب کا سانحۂ ارتحال، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68582

۴۵۳۔ محمد سجاد ساجد۔ ایک عہد ساز شخصیت/صدائے لائبریرین جلد 2، شمارہ نمبر 4، اکتوبر۔ دسمبر 20ہماری ویب پا آن لائن پر بھی۔

www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68525

۴۵۴۔ وزیر خزانہ پر قرض لینے کا بھوت سوار ہے /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ یکم دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68484

۴۵۵۔ سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عامر لیاقت کی والدہ کی تضحیک۔ افسوس ناک عمل، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68787

۴۵۶۔ پارلیمنٹ لاجز میں منشیات کا استعمال؟سینیٹر کلثوم پروین کا انکشاف/روزنامہ ’جناح‘اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۱۲ دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68847

۴۵۷۔ سشماسوارج اور سرتاج عزیز کا پرجوش ہینڈ شیک/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور،کراچی۔ ۱۶ دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68890

۴۵۷۔ انجمن ترقی اردو کے زیر اہتمام ’بیاد جمیل الدین عالیؔ‘ تقریب، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68943

۴۵۸۔ سولہ دسمبر(16)پھولوں کے جنازوں کا دن/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۱۶ دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68955

۴۵۹۔  شہید پرنسپل‘طاہرہ قاضی۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69086

۴۶۰۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری۔ صدارتی نظام حکومت کے حامی، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69183

۴۶۱۔ ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ‘ نریندر مودی کے نقشِ قدم پر/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۔ ۲۲ دسمبر ۲۰۱۵ء۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69239

۴۶۲۔ الف نون کے ’ا لن‘اللہ کو پیارے ہوئے، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69304

۴۶۳۔ قومی بچت کی اسکیموں پر منافع میں کمی۔ وزیر خزانہ کا ایک اور تحفہ، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69305

۴۶۴۔ لودھراں میں تحریک انصاف نے میدان مارلیا، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69451

۴۶۵۔ لیاری کی بسمہ، وی آئی پی پروٹوکول کی نذر ہو گئی، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69452

۴۶۶۔ نواز،مودی پر جوش معانقہ۔ کیا گل کھلائے گا، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69536

۴۶۷۔ اُداس 2015ء: علم و ادب کی شخصیات جن کی سانسوں کا سفر 2015ء میں اختتام پذیر ہوا، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69555

۴۶۸۔  ’بیاد جمیل الدین عالیؔ‘ بہ اہتمام ایوان اردو کی تقریب میں اظہار خیال، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70010

۴۶۹۔ وفاق اور سندھ ‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70012

۴۷۰۔ حکومت کی مفت علاج اسکیم، ِ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70013

 

۲۰۱۶ء

۴۷۱۔ وفاق اور سندھ، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی،۵/جنوری۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70012

۴۷۲۔ حکومت کی مفت علاج اسکیم:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۰/جنوری۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70013

۴۷۳۔ ایک فیصد میں پانچ کروڑ۔ سودا برا نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۷/جنوری۲۰۱۶ء، ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70014

۴۷۴۔ سعودی ایران تنازع اور پاکستان کی حکمت عملی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۵/جنوری۲۰۱۶ء ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=7010

۴۷۵۔ ایوانِ اردو کے زیر اہتمام ’بیاد جمیل الدین عالی‘، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70162

۴۷۶۔ بلدیاتی نظام کی بحالی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۸/جنوری۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70368

۴۷۷۔ وزیر اعظم اور سپہ سالار پاکستان کا مصا لحتی مشن:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی،۲۰/جنوری۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70393

۴۷۸۔ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گرد حملہ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی،

۲۲/جنوری۲۰۱۶ء: ہماری ویب، ۲۱ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70489

۴۷۹۔ سندھ اسمبلی کے احاطے کے بے دخل مکین:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی،۲۷/جنوری۲۰۱۶ء : ہماری ویب ۳۰ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70942

۴۸۰۔ فہمیدہ ریاض اور امداد حسینی کے اعزاز میں تقریبِ پذیرائی: ہماری ویب ۳۰ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70943

۴۸۱۔ گرم سیاسی موسم : وفاق بہ مقابلہ سند :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، یکم /فروری۲۰۱۶ء: ہماری ویب، ۲ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71056

۴۸۲۔ سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۹/جنوری۲۰۱۶ء: ہماری ویب، ۲ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71057

سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ:یونیورسل اردو پوسٹ پاکستان

سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ >>> ڈاکٹر رئیس صمدانی

۴۸۳۔ تعلیمی اداروں کی بندش مسئلہ کا حل نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۷/فروری ۲۰۱۶ء:ہماری ویب، ۵ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71190

۴۸۴۔ ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے : ہماری ویب۵فروری ۲۰۱۶ئ/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71207

۴۸۵۔ کراچی ادبی میلہ، ہماری ویب/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71334

۴۸۶۔ شاہد احمد دہلوی پر ایک عمدہ کتاب(گلدستہ شاہد احمد دہلوی/مرتبہ راشد اشرف۔:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۲/ فروری ۲۰۱۶ء:ہماری ویب، ۵ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71444

۴۸۷۔ فطرت انسانی وقت کی ضرورت ہے :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۳ /فروری۲۰۱۶ء

۴۸۸۔ انتظار حسین بھی تخصت ہوئے /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۶ /فروری۲۰۱۶ء

۴۸۹۔ تحقیق:فطرت انسانی وقت کی ضرورت ہے : یونیورسل اردو پوسٹ پاکستان

تحقیق : فطرتِ انسانی اور وقت کی ضرورت  >>>> ڈاکٹررئیس صمدانی

۴۹۰۔ ’بجیا ‘بھی چل بسیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۶/ فروری ۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71455

یونیورسل اردو پوسٹ پاکستان

ہمیں سوگئے داستاں کہتے کہتے’انتظار حسین رخصت ہوئے >><< ڈاکٹر رئیس صمدانی

۴۹۱۔ ویلنٹائن ڈے ہماری روایت نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۴/ فروری ۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71555

۴۹۲۔ پی آئی اے : چلے تو نقصان نہ چلے تو اس سے زیادہ نقصان، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71874

۴۹۳۔ جمیل الدین عالی /ماہنامہ ’’آہنگ ‘‘ شعبہ مطبوعات پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن، کراچی، خاص شمارہ، جنوری ۲۰۱۶ء

۴۹۴۔ فرزند اقبال (جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال) : علمی و ادبی خدمات/ ماہنامہ ’’قومی زبان ‘‘،جلد ۸۸، شمارہ ۲، فروری ۲۰۱۶ء،ص ص:۵۲۔ ۵۶

۴۹۴۔ فرزند اقبال (جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال) : علمی و ادبی خدمات/ ماہنامہ ’’قومی زبان ‘‘، جلد ۸۸،شمارہ ۲، فروری ۲۰۱۶ء،ص ص:۵۲۔ ۵۶

۴۹۵۔ موجِ دریا۔ مجموعہ کلام دریاؔ لکھنؤی ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72023

۴۹۶۔ احتساب: دوسروں کا حلال اپنا حرام:/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۵ فروری۲۰۱۶ء ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72150

یونیورسل اردو پوسٹ ttp://universalurdupost.com/?p=34658

۴۹۷۔ بنتِ حوا کے تحفظ کا بل 2015/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۸ /فروری۲۰۱۶ء

۴۹۸۔ اٹھ مسلم پاکستان بچا۔ ایک اچھی کتاب/ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72218

۴۹۹۔ اُٹھ مُسلم پاکستان بچا: کالم /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲ مارچ، ۲۰۱۶ء

۵۰۰۔ مردم شماری۔ موخر کیوں ؟

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72422

یونیورسل اردو پوسٹ :

اُ ٹھ مُسلِم پاکستان بچَا۔ایک اچھی کتاب

۵۰۱۔ کمال نے کوئی کمال نہیں کیا۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72904

۵۰۲۔ کمال کی باتیں۔ مصنف کمال احمد رضوی، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=73114

۵۰۳۔ الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا(پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی)، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=73218

۵۰۴۔ میرا دوست ’سبطین رضوی ‘ بھی چلا گیا۔ ہماری ویب 29مارچ2016

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=7369

 

’ہماری ویب‘ پر آن لائن کالم و مضامین

www.hamariweb.com

URL: http://www.hamariweb.com/articles/userarticles.aspx?id=11511

۱۔ عبد الوہاب خان سلیم۔ ایک کتاب دوست : شخصی خاکہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41376

۲۔ شعری مجموعہ ’’لمس‘‘۔ شاعر عابد خورشید

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41159

۳۔ فیض احمد فیضؔ۔ میرا پرنسپل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41587

۴۔ عبدالستار ایدھی۔ خدمت و عظمت کا نشان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41542

۵۔ فرخندہ لودھی۔ ایک ادیب ایک کتاب دار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41726

۶۔ دنیائے لائبریرین شپ کی ایک عہد ساز شخصیت۔ پروفیسر ڈاکٹر عبد المعید

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41679

۷۔ شفیع عقیل(شین عین)بہترین مبصر،لوک داستانوں کے امین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41763

۸۔ مولود النبیؑ (پیدائش گاہ) حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41762

۹۔ بجیا :فاطمہ ثریا بجیا پر شائع ہونے والی کتاب ’’بجیا‘‘۔ تقریب کا آنکھوں دیکھا حال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41852

۱۰۔ حکیم محمد سعید۔ تحقیق کے آئینے میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41803

۱۱۔ ڈاکٹر طاہر تونسوی۔ اردو ادب کا روشن ستارہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41920

۱۲۔ اردو کے ادب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۱۳۔ بابائے اردو مولوی عبدالحق

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42004

۱۴۔ اردو کے نامور استاد، ادیب و محقق ڈاکٹر فرمان فتح پوری کا سفر آخر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41952

۱۵۔ بہادر شاہ ظفر۔ ایک شاعر ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42215

۱۶۔ ڈاکٹر انیس خورشید مرحوم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42061

۱۷۔ پروفیسر ڈاکٹرسید جلال الدین حیدر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42433

۱۸۔ استاذ الشعرا افتخار الملک سید وحید الدین احمدبیخودؔ دہلوی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42330

۱۹۔ شاعر عوام حبیب جالب کی مزاحمتی شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42638

۲۰۔ احسان دانش۔ شاعر مزدور اور میرے ہم وطن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42531

۲۱۔ مولانا حسرت موہانی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42728

۲۲۔ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ۔ شخصیت و شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42815

۲۳۔ عبد الصمد انصاری دھیمہ لہجہ تھوڑی سی شوخی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42954

۲۴۔ میری ماں (شخصی خاکہ)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=42897

۲۵۔ اماں حوا کے شہر جدہ کا پاکستان انٹر نیشنل اسکول (انگلش سیکشن)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43106

۲۶۔ تابش صمدانی۔ شخصی خاکہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43006

۲۷۔ جامعہ سرگودھا میں میرے شب و روز

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44193

۲۸۔ برصغیر میں کتابیں کہاں کہاں اور کس حال میں ہیں۔ کتب خانہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43135

۲۹۔ اردو ادب میں دیباچہ نگاری کی روایت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44597

۳۰۔ ادب میں تبصرہ نگاری کی اہمت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44505

۳۱۔ اپنی کہانی اپنی زبانی ’آپ بیتی‘ (حصہ اول)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44666

۳۲۔ ادب میں خلاصہ نگاری کی روایت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44598

۳۳۔ پروفیسر لطیف اللہ۔ علم و ہنر کا پیکر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44770

۳۴۔ پروفیسر محمد احمد۔ پیکرِ بے مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44724

۳۵۔ محمد عادل عثمانی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44890

۳۶۔ پروفیسرڈاکٹر عبد السلام۔ متاے دیدۂ تر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44771

۳۷۔ قومی تعلیمی پالیسیاں، ترقیاتی منصوبے اور کتب خانے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44984

۳۸۔ حاجی سر عبد اللہ ہارون مرحوم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45071

۳۹۔ جمیل نقوی۔ لائبریرین، شاعر، مصنف و مولف

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45496

۴۰۔ مولانا محمد عارف الدین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45573

۴۱۔ میاں الطاف شوکت۔ پنجاب لائبریرین شپ کے بابا جی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45673

۴۲۔ ابن حسن قیصر۔ لائبریری تحریک کا خاموش مجاہد

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45799

۴۳۔ میری محبتوں کا محور۔ محمد صائم عدیل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=45991

۴۴۔ ۲۳ اپریل کتاب و کاپی رائت کا عالمی دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46059

۴۵۔ ادب روبہ زوال نہیں ہو سکتا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46178

۴۶۔ بیٹی رحمت بھی، نعمت بھی۔ اپنے باپ کی طرف دار اگر بچھڑ جائے تو۔ ۔ ۔

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46250

۴۷۔ خورشید اختر انصاری شہید

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46359

۴۸۔ نعیمہ توفیق کا مجموعہ کلام ’لمحہ فکر‘ ایک نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46383

۴۹۔ مَیں نے موت کو قریب سے دیکھا (رپورتاژ)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46492

۵۰۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کا خاکوں کا مجموعہ ’جھولی میں ہیرے اور موتی‘ ڈاکٹر خالد ندیم کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46493

۵۱۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کی تصنیف’یادوں کی مالا‘ اکرام الحق کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46599

۵۲۔ جامعہ کراچی میرا زمانہ طالب علمی۔ گزرے دنوں کی کچھ یادیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46606

۵۳۔ سعودی عرب شہر جدہ کی ’پانی پر تیرتی مسجد‘

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46728

۵۴۔ جدہ میں قائم شاہ فہد فاؤںٹین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46894

۵۵۔ سفر نامہ حج۔ مصنف بشیر الدین خورشید ایک جائزہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46968

۵۶۔ دعا کی اہمت و فضیلت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47007

۵۷۔ مکہ لائبریری۔ سعودی عربیہ میں ایک دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47072

۵۸۔ ’دال‘ جھال چکیاں (سرگودھا) دی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47302

۵۹۔ سلام: ایک مسنون عمل، اسلام کا بنیادی شعار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47442

۶۰۔ محمد ارسل بنیل۔ جس نے دنیا میں سب سے پہلے میری آواز سنی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47483

۶۱۔ عالمی اردو کانفرنس۲۰۱۰ء جامعہ سرگودھا۔ میری زندگی کے یاد گار لمحات

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47629

۶۲۔ محبوب احمد سبزواری۔ سب کے محبوب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47747

۶۳۔ پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47868

۶۴۔ پروفیسر اختر حنیف۔ شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی کے ایک استاد

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47954

۶۵۔ شیخ لئیق احمد۔ ایک شخصیت۔ ۔ ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47987

۶۶۔ رضا علی عابدی اپنی تصنیف ’’کتب خانہ‘‘ کی روشنی میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48039

۶۷۔ منظور احمد بٹ۔ ایک مخلص سماجی کار کن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48070

۶۸۔ ۱۵ جون ۲۰۱۴ء(Father’s Day)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48195

۶۹۔  مشکور احمد۔ چند یادیں۔ ۔ ۔ چند باتیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=4828

۷۰۔ علی گڑھ مسلم یو نیور سٹی کے سابق لائبریرین۔ الحاج محمد زبیر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48385

۷۱۔ آزادؔ بیکانیری شاعروں اور اد یبوں کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48506

۷۲۔ بیکانیر میرے پرکھوں کی سرزمین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48674

۷۳سید امام۔ بندر روڈ سے مسان روڈ تک

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48758

۷۴۔  ’’شیخ محمد ابراہیم آزادؔشخصیت و شاعری ‘‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48759

۷۵۔ ہندوستان کا ضلع مظفر نگر(یو پی) ۔ میرا آبائی وطن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48831

۷۶۔ کیٹلاگ سازی کی عالمی شہرت یافتہ استادو مصنفہ۔ مارگریٹ من

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48903

۷۷۔ اردو کے خوش فکر ادیب ومحقق۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49197

۷۸۔  جامعہ شاہ عبدالعزیز لائبریری جدہ میں ایک دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49322

۷۹۔ میں کیوں لکھتا ہوں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49451

۸۰۔  اللہ کی دی ہوئی ہر چیز بشمول اولاد اللہ کی امانت ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49539

۸۱۔ ہارڈنگ پبلک لا ئبریری دھلی اور خیر پو رپبلک لائبریری کے لائبریرین۔ فرحت اللہ بیگ

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49653

۸۲۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کی تصنیف ’’ یادوں کی مالا‘‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49749

۸۳۔ سید فیصل علی سبزواری صوبائی وزیر، حکومت سندھ سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49817

۸۴۔ پروفیسر محمد مظہر الحق، سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج برائے طلبہ ناظم آباد سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49890

۸۵۔ شاعرو ادیب نیرؔ سوز سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49944

۸۶۔ سید امتینان علی شاہ بخاری۔ شخصی مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50042

۸۷۔ پروفیسر سید کمال الدین سابق ڈائریکٹر کالجز سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50138

۸۸۔ جبلِ ثورکے دامن میں چند سا عتیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50278

۸۹۔  خلیلؔ صمدانی۔ شخصیت و شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50410

۹۰۔ جبلِ رحمت پر چند ساعتیں : سفر نامہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50525

۹۱۔ ’کتب خانے تاریخ کی روشنی میں ‘اہل علم کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50634

۹۲۔ شاہ حسن عطا کی تصنیف ’’نقشِ کفِ پا‘‘ایک نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50658

۹۳۔ جامعہ کراچی کا شعبہ لائبریری سائنس اور مَیں۔ اچھے دنوں کی باتیں اور یادیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50679

۹۴۔ جبلِ اُحد کے دامن میں چند ساعتیں : سفر نامہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50732

۹۵۔ مطالعہ کی اہمیت و افادیت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50842

۹۶۔ رشید الدین احمد(ماسٹر رشید)۔ شخصی مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50847

۹۷۔ محمد گلستان خان۔ ایک شخصیت ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50925

۹۸۔ حکیم محمد سعید کی تصانیف و تالیفات۔ تحقیق کے آئینہ میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50993

۹۹۔ پروفیسر انیس زیدی۔ ایک سخصیت ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=51183

۱۰۰۔ ہماری ویب پرمیرے مضامین کی سینچری(۱۰۰)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=51265

۱۰۱۔ خانہ کعبہ میں اللہ کے مہمانوں کی بہار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=51802

۱۰۲۔ بارہ ( ۱۲) ربیع الا ول ۱۴۳۵ھ کی شب روضۂ رسولﷺ پر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52072

۱۰۳۔ حکیم محمد سعید پر تحقیق کے حوالے سے سعدیہ راشد سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52440

۱۰۴۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری۔ میرے مہرباں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52579

۱۰۵۔ پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن۔ ایک جائزہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52742

۱۰۶۔  مسعوداحمدبرکاتی، پاکستان کے سینئر صحافی و مدیرسے مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=52872

۱۰۷۔  سیدشعیب احمد بخاری، سابق وزیر حکومت سندھ سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53068

۱۰۸۔  فرقان احمد شمسی ڈائریکٹر جنرل۔ ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53237

۱۰۹۔ پروفیسر حکیم نعیم الدین زبیری۔ ایک شخصیت ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53311

۱۱۰۔ حکیم محمد سعید شہید پر اولین پی ایچ ڈی تحقیق

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53391

۱۱۱۔  ’ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ۔ شخصیت و شاعری‘ ادیب و محقق محمود عزیز کی نظر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53463

۱۱۲۔ حکیم محمد سعید پر تحقیق کے حوالے سے ڈاکٹرسیدجلال الدین حیدرسے مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53591

۱۱۳۔  ماہر کتابیات و کتابدار۔ اختر ایچ صدیقی سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53711

۱۱۴۔  بے جا تعریف اعجابِ نفس اور خود پسندی کا باعث ہوتی ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53805

۱۱۵۔  پروفیسر ڈاکٹر محمد فاضل خان بلوچ۔ بے بہا خوبیوں کے حامل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53936

۱۱۶۔ داخلی استحکام کے بغیر خارجی ترقی ممکن نہیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54058

۱۱۷۔ لائبریرین شپ کے فروغ میں پاکستان ببلو گرافیکل ورکنگ گروپ کا کردار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54128

۱۱۸۔  ’’بے طرز کالم نگار‘‘۔ ڈاکٹر صفدر محمود

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54240

۱۱۹۔ کپتان کا لاڑکانہ شو۔ حکمت عملی پر نظر ثانی کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54561

۱۲۰۔ گورنمنٹ کالج، ناظم آباد میں میری خدمات کے بارہ سال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54664

۱۲۱۔ کپتان کا پلان ’سی‘ اور نواز حکومت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54763

۱۲۲۔ پرویز مشرف اور۶۰۰ شریک ملزمان۔ قصہ تمام ہوا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54883

۱۲۳۔ معذوروں کا عالمی دن۔ نابینا افراد پر تشدد

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55010

۱۲۴۔ حکیم محمد سعید شہید پر پی ایچ ڈی تحقیق اور عذرا قریشی۔ ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55130

۱۲۵۔ سانحہ فیصل آباد کے بعدکپتان کا کراچی میں کامیاب شو

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55161

۱۲۶۔ حیدر آباد میں ’ الطاف حسین یونیورسٹی ‘کا قیام۔ ایک مستحسن اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55267

۱۲۷۔ کپتان کے ۱۲۶ دنوں کا احتجاج۔ واپسی دانشمندانہ اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55540

۱۲۸۔ طاہرہ قاضی شہید۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55684

۱۲۹۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول پشاور۔ معصوم شہیدوں تمہیں سلام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56037

۱۳۰۔ بھارتی ’وکرم سود‘کی ہرزہ سرائی اور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56122

۱۳۱۔ عارف احمد صدیقی۔ سیلف میڈ انسان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56296

۱۳۲۔ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے۔ وقت کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56380

۱۳۳۔ پروفیسر صابر لودھی بھی اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56550

۱۳۴۔  شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز السعود کی وفات

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56759

۱۳۵۔ ’ہماری ویب ‘رائیٹرز کلب۔ برقی میڈیا کے مصنفین کا ادارہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56850

۱۳۶۔ فرانسیسی اخبار ’ ہیبڈ و‘ کے مکروہ عزائم اور مغرب کو اسلام فوبیہ، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56868

۱۳۷۔ کیا ’پاکستان‘ سعودی حکمراں شاہ سلمان کا بھی دوسرا گھر ہو گا/ ہماری ویب، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57060

۱۳۸۔  سچل سر مست پبلک لا ئبریری خیر پورکے لائبریرین فر حت اللہ بیگ سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57094

۱۳۹۔ کڑوا سچ بولنے والا کھرا انسان’چودھری محمدسرور‘

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57224

۱۴۰۔ جامعہ بلوچستان کے پروفیسر ڈاکٹر افتخا الدین خواجہ سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57315

۱۴۱۔ کشمیر سے اظہارِ یکجہتی کا دن۔ ۵ فروری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57315

۱۴۲۔  ادیب، شاعر، دانش ور عطأ الحق قاسمی ۷۲ کے یا ۴۳کے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57574

۱۴۳۔ شہید کی ماں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57644

۱۴۴۔ اردو میں نعتِ رسولﷺ کی روایت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57689

۱۴۵۔ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود: تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57718

۱۴۶۔  ڈا کٹر سکینہ ملک : : تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57778

۱۴۷۔ حکیم محمد سعید پر تحقیق کے حوالے سیقمر مرزاسے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57852

۱۴۸۔  محمد خورشید عالم : تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57900

۱۴۹۔  جامعہ پشاور کے استاد سید لیاقت علی سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57963

۱۵۰۔ پروفیسر رحمت اللہ خان بلوچ : تحقیق کے حوالے سے ایک مکالمہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58009

۱۵۱، ناصرؔ کاظمی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58048

۱۵۲۔ ریاکاری/ دکھاوا/نام و نمود

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58535

۱۵۳۔ تقسیم میراث یا ترکہ اور ہمارے والدین کی میراث کی شرعی تقسیم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58694

۱۵۴۔ کراچی میں NBFبک شاپ کا افتتاح۔ کتاب کلچر کے فروغ میں اہم پیش رفت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58723

۱۵۵۔ سرسید احمد خان۔ ایک عہد ساز شخصیت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58899

۱۵۶۔ ’ پاکستانی۔ امریکن‘ پر مرتب تصنیف ’وہاب نامہ ‘۔ ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=59954

۱۵۷۔ اماں حوا کے شہرجدہ میں کچھ دن (سفر نامہ)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60063

۱۵۸۔ کراچی این اے 246 انتخابی معرکہ، ایم کیو ایم نے میدان مارلیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60107

۱۵۹۔ طائف کے پہاڑوں کے درمیان کچھ لمحات۔ سفرنامہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60222

۱۶۰۔ دبئی ائر پورٹ روشن و حسین۔ کچھ دیر قیام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60244

۱۶۱۔ پروفیسر ڈاکٹر انعام الحق کو ثر بھی اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60384

۱۶۲۔ مدینہ منورہ میں وادِی جِن۔ آنکھوں دیکھی، کانوں سنی کچھ باتیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60444

۱۶۳۔ جنگ بدرکے میدان میں چند لمحات۔ سعادت و نصیب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60567

۱۶۴۔ جنت المعلیٰ میں کچھ لمحات:(مکہ المکرمہ کا متبرک و مقدس قبرستان)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60964

۱۶۵۔  شَعَبان المعظّم: متبرک اسلامی مہینہ اور شب برأت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60970

۱۶۶۔ جنت البقیع میں چند لمحات:(مدینہ منورہ کا متبرک، مقدس اور تاریخی قبرستان)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61227

۱۶۷۔ جِنّاَت کا انسانی روپ میں مجھ سے مخاطب ہونا۔ آپ بیتی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61305

۱۶۸۔ ایگزیکٹ، میڈیا چینل اور جعلی ڈگریوں کا اس کینڈل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61495

۱۶۹۔ ’یوم تکبیر‘28مئی

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61682

۱۷۰۔  ’نورِ فکر ‘ مجموعہ کلام ریاضؔ انصاری جیوری۔ ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61792

۱۷۱۔ ’بول‘کا بول بالا ہو گا یا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بولتی ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61796

۱۷۲۔ پاک چین اقتصادی راہدی منصوبہ۔ اتفاقِ رائے ایک اچھی روایت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61838

۱۷۳۔ فاران کلب کے تحت ’مولانا محمد علی جوہر لائبریری ‘بیاد’ خالد ایم اسحاق‘ مرحوم کا افتتاح

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62023

۱۷۴۔ نواز شریف کاتیسرا دور، اسحاق ڈار کا تیسرا بجٹ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=6220

۲۷۷۔ نواز شریف کاتیسرا دور، اسحاق ڈار کا تیسرا بجٹ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62204

۱۷۵۔ روزہ اور ذیابیطس (شوگر)کے مریض

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62349

۱۷۶۔ نریندر مودی کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62506

۱۷۷۔ برقی(الیکٹرانک ) میڈیا اور شتر بے مہار آزادی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62523

۱۷۸۔  سندھ میں جگر کی پیوند کاری سینٹرکا قیام۔ ایک خوش آئند اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62714

۱۷۹۔ ترک خاتونِ اول کا ہیروں کا ہار اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62726

۱۸۰۔ میری ماں کی پانچویں برسی اور معراج الدین کا افطار دستر خوان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62794

۱۸۱۔ ’اداس نسلیں ‘ کے خالق عبد اللہ حسین۔ اردو ادب کا قیمتی سرمایہ تھے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62841

۱۸۲۔ دنیا کا سب سے بڑا افطار دستر خوان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63049

۱۸۳۔ لیلتہُ القدر۔ رحمتوں، برکتوں اور دعاؤں کی قبولیت کی رات

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63071

۱۸۴۔ ٓپاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے خاندان کا مظفر نگر(یو پی) کے نصف

حصہ کی ملکیت کا دعویٰ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63353

۱۸۵۔  سر دارمحمد عبد القیوم خان۔ مخلص کشمیری رہنما

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63360

۱۸۶۔  کراچی میں دوہزارسے زیادہ ہلا کتیں : گرمی، لوڈ شیڈنگ یا غفلت۔ ذمہ دار کون؟

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63438

۱۸۷۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ۔ کیا سبق ملا؟

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63529

۱۸۸۔ ’ڈاکٹر فرزانہ شفیق‘ مکہ المکرمہ جاتے ہوئے حادثہ میں جاں بحق

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63596

۱۸۹۔  ’رینہم لائبریری‘ اورپاکستانی صحافی و کالم نگار مسعود اشعر

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63655

۱۹۰۔ تحریک انصاف کے اراکینِ اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنا۔ نتائج کیا ہوں گے

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63766

۱۹۱۔ دنیا کی بہترین ٹیچر کا اعزاز۔ پہلی بار عالمی سطح پر استاد کی پذیرائی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63990

۱۹۲۔  دریاؔ لکھنؤی۔ شخصیت و شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64079

۱۹۳۔ ریاضؔ انصاری جیوری شاگرد رشید نوحؔ  ناروی۔ شخصیت و شاعری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64079

۱۹۴۔ خواجہ حسن ثانی نظامیؒ سجادہ نشیں خواجہ نظام الدین اولیاؒکا سانحہ ارتحال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64258

۱۹۵۔ ’موسمیاتی تبدیلیوں ‘کے وزیرکو بیرون ملک کا موسم راس نہیں آیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64258

۱۹۶۔ میرے پوتے محمد صائم عدیل کی رسمِ آمین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64671

۱۹۷۔ ’آگ کا دریا‘ کی خالق قرۃ العین حیدر۔ افسانہ و ناول نگاری کی بادشاہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64674

۱۹۸۔ این اے 154لودھراں کا عدالتی فیصلہ۔ تیسری وکٹ کی گر گئی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64725

۱۹۹۔ ’دبستانوں کا دبستان‘ (کراچی)۔ مثالِ بے مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64706

۲۰۰۔ ہماری ویب پر میرے مضامین و کالموں کی دوسری سینچری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64890

۲۰۱۔ حجاب کا عالمی دن4 ستمبر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65058

۲۰۲۔ اسکندریہ لائبریری اور اس کی تباہی و بربادی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65253

۲۰۳۔ اردو کے نفاذ کا اعلیٰ عدالت کا فیصلہ۔ عمل درآمد ضروری ہے

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65471

۲۰۴۔ سانحہ حرم شریف۔ اپنے مشاہدات کی روشنی میں /ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65547

۲۰۵۔ کراچی کے لیے 150ارب روپے کا پیکج۔ نیک نیتی یا بلدیاتی انتخابات

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65622

۲۰۶۔ میر تقی میرؔ۔ اردو غزل کے بے تاج بادشاہ : ( 205 سال قبل 20 ستمبر 1810ء کو دنیا

سے رخصت ہوئے )/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65781

۲۰۷۔ ضعیف العمر افراد کا عالمی دن: یکم اکتوبر/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65970

۲۰۸۔ فرزندِ اقبال(جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال) کا سانِحہَ ارتحال/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66282

۲۰۹۔ سانحہ منیٰ :انتہائی افسوس ناک لیکن غیر ضروری تنقید مناسب نہیں /ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66449

۲۱۱۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ 1): شہید حکیم محمد سعید کی 17ابرسی کے

موقع پر (۱۸ اکتوبر۲۰۱۵ء)/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66639

۲۱۲۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ 2): شہید حکیم محمد سعید کی 17ابرسی کے

موقع پر (۱۸ اکتوبر۲۰۱۵ء)/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66705

۲۱۳۔ کلکرنی کا کالا منہ۔ بھارت کا اصل چہرہ /ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66785

۲۱۴۔ ادب کا نو بل انعام 2015بیلا روس کی مصنفہ سویتلانا الیکسیاوچ کے نام

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66871

۲۱۵۔ نون لیگ کا اندرونی خلفشار/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66938

۲۱۶۔ نواز اوباما ملاقات۔ کیا کھویا، کیا پایا/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67018

۲۱۷۔ ممتاز مفتی۔ شخصیت نگار، کہانی و افسانہ نگار /ہماری ویب:/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67145

۲۱۸۔ عمران خان اپنی نجی زندگی کی دوسری اننگ میں کلین بولڈ ہو گئے /ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=671

۲۱۹۔ بھارت کا ’گوربا چوف ‘نریندر مودی/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67172

۲۲۰۔ کرکٹ ڈپلو میسی، ناکامی کے ذمہ داروں کی سَرزَنِش ضروری ہے /ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67304

۲۲۱۔ پروفسیرسحرؔانصاری کے اعزاز میں تقریبِ توصیفی/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67362

۲۲۲۔ یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67407

۲۲۳۔ اقبال۔ؔ  تیری عظمت کو سلام/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67426

۲۲۴۔ متحدہ کی ایوانوں میں واپسی/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67516

۲۲۵۔ شیشہ کیفے کی بندش کا حکم /ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67676

۲۲۶۔ بھارت کے صوبہ بہار میں نریندر مودی کی زلت آمیز شکست/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67715

۲۲۷۔ کتاب میلہ۔ نعت ریسرچ سینٹر اور خوش اِلحان نعت گو صبیح رحمانی/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67808

۲۲۸۔ کتاب میلہ۔ کتاب کلچر کا فروغ وقت کی ضروری/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67828

۲۲۹۔ خوشبوؤں کا شہر’ پیرس‘۔ لَہُو لُہان/ہماری ویب:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67829

۲۳۰۔ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے (بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے )

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68019

۲۳۱۔ فیض احمد فیضؔ۔ 20نومبر 1984ء کو دنیا سے رخصت ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67882

۲۳۲۔ عالیؔ جی بھی رخصت ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68080

۲۳۳۔ گڈ گورننس یا بیڈ گورننس تک۔ سنجیدگی کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68194

۲۳۴۔ ’اقدار‘ کو بالائے طاق رکھ کر اقتدار کی سیاست کی جاتی ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68305

۲۳۵۔ بلدیاتی انتخابات نے کراچی کی سیاسی رونقیں بحال کر دیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68411

۲۳۶۔ معذورں کا عالمی دن۔ ۳ دسمبر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68412

۲۳۷۔ وزیر خزانہ پر قرض لینے کا بھوت سوار ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68484

۲۳۸۔  محمد سجاد ساجد مرحوم۔ پاکستان لائبریرین شپ کی محترم شخصیت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68525

۲۳۹۔ کراچی اور اسلام آباد کے میئر کا فیصلہ ہو گیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68575

۲۴۰۔ اخترؔ جونا گڑھی، شاعر و ادب کا سانحۂ ارتحال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68582

۲۴۱۔ سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عامر لیاقت کی والدہ کی تضحیک۔ افسوس ناک عمل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68787

۲۴۲۔ پارلیمنٹ لاجز میں منشیات کا استعمال؟سینیٹر کلثوم پروین کا انکشاف

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68847

۲۴۳۔ سشماسوارج اور سرتاج عزیز کا پرجوش ہینڈ شیک

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68890

۲۴۴۔ انجمن ترقی اردو کے زیر اہتمام ’بیاد جمیل الدی عالیؔ‘ تقریب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68943

۲۴۵۔ سولہ دسمبر(16)پھولوں کے جنازوں کا دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68955

۲۴۶۔  شہید پرنسپل‘طاہرہ قاضی۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69086

۲۴۱۔ سوشل میڈیا پرڈاکٹر عامر لیاقت کی والدہ کی تضحیک۔ افسوس ناک عمل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68787

۲۴۲۔ پارلیمنٹ لاجز میں منشیات کا استعمال؟سینیٹر کلثوم پروین کا انکشاف

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68847

۲۴۳۔ سشماسوارج اور سرتاج عزیز کا پرجوش ہینڈ شیک

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68890

۲۴۴۔ انجمن ترقی اردو کے زیر اہتمام ’بیاد جمیل الدی عالیؔ‘ تقریب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68943

۲۴۵۔ سولہ دسمبر(16)پھولوں کے جنازوں کا دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68955

۲۴۶۔  شہید پرنسپل‘طاہرہ قاضی۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69086

۲۴۷۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری۔ صدارتی نظام حکومت کے حامی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69183

۲۴۸۔ ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ‘ نریندر مودی کے نقشِ قدم پر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69239

۲۴۹۔ الف نون کے ’ا لن‘ اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69304

۲۵۰۔ قومی بچت کی اسکیموں پر منافع میں کمی۔ وزیر خزانہ کا ایک اور تحفہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69305

۲۵۱۔ لودھراں میں تحریک انصاف نے میدان مار لیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69451

۲۵۲۔ لیاری کی بسمہ، وی آئی پی پروٹوکول کی نذر ہو گئی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69452

۲۵۳۔ نواز‘مودی پرجوش معانقہ۔ کیا گل کھلائے گا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69536

۲۵۴۔ اُداس 2015ء: علم و ادب کی شخصیات جن کی سانسوں کا سفر 2015ء میں اختتام

پزیر ہوا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69555

۲۵۵۔  ’بیاد جمیل الدین عالیؔ‘ بہ اہتمام ایوان اردو کی تقریب میں اظہار خیال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70010

۲۵۶۔ وفاق اور سندھ ‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70012

۲۵۷۔ حکومت کی مفت علاج اسکیم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70013

۲۵۸۔ ایک فیصد میں پانچ کروڑ۔ سودا برا نہیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70014

۲۵۹۔ سعودی ایران تنازع اور پاکستان کی حکمت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=7010

۲۶۰۔ ایوانِ اردو کے زیر اہتمام ’بیاد جمیل الدین عالی‘

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70162

۲۶۱۔ بلدیاتی نظام کی بحالی:ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70368

۲۶۲۔ وزیر اعظم اور سپہ سالار پاکستان کا مصا لحتی مشن: ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70393

۲۶۳۔ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گرد حملہ : ہماری ویب، ۲۱ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70489

۲۶۴۔ سندھ اسمبلی کے احاطے کے بے دخل مکین:: ہماری ویب ۳۰ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70942

۲۶۵۔ فہمیدہ ریاض اور امداد حسینی کے اعزاز میں تقریبِ پذیرائی: ہماری ویب ۳۰ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70943

۲۶۶۔ گرم سیاسی موسم : وفاق بہ مقابلہ سند :: ہماری ویب، ۲ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71056

۲۶۷۔ سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ:: ہماری ویب، ۲ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71057

۲۶۸۔ تعلیمی اداروں کی بندش مسئلہ کا حل نہیں :ہماری ویب، ۵ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71190

۲۶۹۔ ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے : ہماری ویب۵فروری ۲۰۱۶ئ/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71207

۲۷۰۔ کراچی ادبی میلہ، ہماری ویب/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71334

۲۷۱۔ شاہد احمد دہلوی پر ایک عمدہ کتاب(گلدستہ شاہد احمد دہلوی/مرتبہ راشد اشرف۔ :ہماری ویب، ۵

فروری۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71444

۲۷۲۔ تحقیق:فطرت انسانی وقت کی ضرورت ہے : یونیورسل اردو پوسٹ پاکستان

تحقیق : فطرتِ انسانی اور وقت کی ضرورت  >>>> ڈاکٹررئیس صمدانی

۲۷۳۔ ’بجیا ‘بھی چل بسیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۶/ فروری ۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71455

۲۷۴۔ ویلنٹائن ڈے ہماری روایت نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۴/ فروری ۲۰۱۶ء،

ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71555

۲۷۵۔ پی آئی اے : چلے تو نقصان نہ چلے تو اس سے زیادہ نقصان، ہماری ویب

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71874

۲۷۶۔ پی آئی اے : چلے تو نقصان نہ چلے تو اس سے زیادہ نقصان/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد،

لاہور، کراچی، ۲۳ /فروری۲۰۱۶ء، ہماری ویب

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71874

۲۷۷۔ موجِ دریا۔ مجموعہ کلام دریاؔ لکھنؤی ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72023

۲۷۸۔ احتساب: دوسروں کا حلال اپنا حرام: ہماریویب

یونیورسل اردو پوسٹ:http://universalurdupost.com/?p=34658

۲۷۹۔ اٹھ مسلم پاکستان بچا۔ ایک اچھی کتاب/ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72218

۲۸۰۔ مردم شماری۔ موخر کیوں ؟روزنامہ جناح، ۴ مارچ ۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72422

۲۸۲۔ شکریہ (نظم)

http://www.hamariweb.com/poetries/poetry.aspx?id=57888

۲۸۳۔ روضہ رسولﷺ پر حاضری

http://www.hamariweb.com/poetries/poetry.aspx?id=57888

۲۸۴۔ خالق ہے تو تیری حمد ہو بیاں محال ہے (حمدِ باری تعالیٰ)

http://www.hamariweb.com/poetries/Poetry.aspx?id=55800

۲۸۵۔ ۔ کمال نے کوئی کمال نہیں کیا۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72904

۲۸۴۔ کمال کی باتیں۔ مصنف کمال احمد رضوی، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=73114

۲۸۵۔ الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا(پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی)، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=73218

۲۸۶۔ میرا دوست ’سبطین رضوی ‘ بھی چلا گیا۔ ہماری ویب 29مارچ2016

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=7369

 

اخبارات اور ویب سائٹس میں شائع ہونے والے علمی، ادبی، تعلیمی، معاشرتی، سماجی، سیاسی اور حالاتِ حاضرہ کے موضوعات پرکالم

۱۔ قومی تعلیمی پالیسیاں، ترقیاتی منصوبے اور کتب خانے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=44984

۲۔ ۲۳ اپریل کتاب و کاپی رائت کا عالمی دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46059

۳۔ عالمی اردو کانفرنس۲۰۱۰ء جامعہ سرگودھا۔ میری زندگی کے یاد گار لمحات

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=47629

۴۔  بے جا تعریف اعجابِ نفس اور خود پسندی کا باعث ہوتی ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53805

۵۔ داخلی استحکام کے بغیر خارجی ترقی ممکن نہیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54058

۶۔  ’’بے طرز کالم نگار‘‘۔ ڈاکٹر صفدر محمود

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54240

۷۔ کپتان کا لاڑکانہ شو۔ حکمت عملی پر نظر ثانی کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54561

۸۔ کپتان کا پلان ’سی‘ اور نواز حکومت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54763

۹۔ پرویز مشرف اور۶۰۰ شریک ملزمان۔ قصہ تمام ہوا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=54883

۱۰۔ معذوروں کا عالمی دن۔ نابینا افراد پر تشدد

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55010

۱۱۔ سانحہ فیصل آباد کے بعدکپتان کا کراچی میں کامیاب شو

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55161

۱۲۔ حیدر آباد میں ’ الطاف حسین یونیورسٹی ‘کا قیام۔ ایک مستحسن اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55267

۱۳۔ کپتان کے ۱۲۶ دنوں کا احتجاج۔ واپسی دانشمندانہ اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55540

۱۴۔ طاہرہ قاضی شہید۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=55684

۱۵۔ سانحۂ آرمی پبلک اسکول پشاور۔ معصوم شہیدوں تمہیں سلام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56037

۱۶۔ بھارتی ’وکرم سود‘کی ہرزہ سرائی اور ڈاکٹر عامر لیاقت حسین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56122

۱۷۔ دہشت گردی کے خلاف قومی اتفاق رائے۔ وقت کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56380

۱۸۔ پروفیسر صابر لودھی بھی اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56550

۱۹۔  شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز السعود کی وفات

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56759

۲۰۔ فرانسیسی اخبار ’ ہیبڈ و‘ کے مکروہ عزائم اور مغرب کو اسلام فوبیہ، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=56868

۲۱۔ کیا ’پاکستان‘ سعودی حکمراں شاہ سلمان کا بھی دوسرا گھر ہو گا/ ہماری ویب، ۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57060

۲۲۔ کڑوا سچ بولنے والا کھرا انسان’چودھری محمدسرور‘

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57224

۲۳۔ کشمیر سے اظہارِ یکجہتی کا دن۔ ۵ فروری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57315

۲۴۔  ادیب، شاعر، دانش ور عطأ الحق قاسمی ۷۲ کے یا ۴۳کے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57574

۲۵۔ شہید کی ماں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=57644

۲۶۔ ریاکاری/ دکھاوا/نام و نمود

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58535

۲۷۔ کراچی میں NBFبک شاپ کا افتتاح۔ کتاب کلچر کے فروغ میں اہم پیش رفت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=58723

۲۸۔ کراچی این اے 246 انتخابی معرکہ، ایم کیو ایم نے میدان مارلیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60107

۲۹۔ پروفیسر ڈاکٹر انعام الحق کوثر بھی اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=60384

۳۰۔ ایگزیکٹ، میڈیا چینل اور جعلی ڈگریوں کا اس کینڈل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61495

۳۱۔ ’یوم تکبیر‘28مئی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61682h

۳۲۔ ’بول‘کا بول بالا ہو گا یا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ بولتی ہمیشہ کے لیے بند ہو جائے گی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61796

۳۳۔ پاک چین اقتصادی راہدی منصوبہ۔ اتفاقِ رائے ایک اچھی روایت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61838

۳۴۔ فاران کلب کے تحت مولانا محمد علی جوہر لائبریری بیاد خالد ایم اسحاق مرحوم کا افتتاح

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62023

۳۵۔ نواز شریف کاتیسرا دور، اسحاق ڈار کا تیسرا بجٹ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=6220

۳۶۔ نواز شریف کاتیسرا دور، اسحاق ڈار کا تیسرا بجٹ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62204

۳۷۔ روزہ اور ذیابیطس (شوگر)کے مریض

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62349

۳۸۔ نریندر مودی کی پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62506

۳۹۔ برقی(الیکٹرانک ) میڈیا اور شتر بے مہار آزادی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62523

۴۰۔  سندھ میں جگر کی پیوند کاری سینٹرکا قیام۔ ایک خوش آئند اقدام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62714

۴۱۔ ترک خاتونِ اول کا ہیروں کا ہار اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62726

۴۲۔ میری ماں کی پانچویں برسی اور معراج الدین کا افطار دستر خوان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62794

۴۳۔ دنیا کا سب سے بڑا افطار دستر خوان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63049

۴۴۔ ٓپاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے خاندان کا مظفر نگر(یو پی) کے نصف حصہ کی ملکیت کا دعویٰ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63353

۴۵۔  سردار محمد عبد القیوم خان۔ مخلص کشمیری رہنما

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63360

۴۶۔  کراچی میں دوہزارسے زیادہ ہلا کتیں : گرمی، لوڈ شیڈنگ یا غفلت۔ ذمہ دار کون؟

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63438

۴۷۔ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ۔ کیا سبق ملا؟

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63529

۴۸۔ ’ڈاکٹر فرزانہ شفیق‘ مکہ المکرمہ جاتے ہوئے حادثہ میں جاں بحق

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63596

۴۹۔  ’رینہم لائبریری‘ اورپاکستانی صحافی و کالم نگار مسعود اشعر

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63655

۵۰۔ تحریک انصاف کے اراکینِ اسمبلی کو ڈی سیٹ کرنا۔ نتائج کیا ہوں گے

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63766

۵۱۔ دنیا کی بہترین ٹیچر کا اعزاز۔ پہلی بار عالمی سطح پر استاد کی پذیرائی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=63990

۵۲۔ خواجہ حسن ثانی نظامیؒ سجادہ نشیں خواجہ نظام الدین اولیاؒکا سانحہ ارتحال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64258

۵۳۔ ’موسمیاتی تبدیلیوں ‘کے وزیر کو بیرون ملک کا موسم راس نہیں آیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64258

۵۴۔ ’آگ کا دریا‘ کی خالق قرۃ العین حیدر۔ افسانہ و ناول نگاری کی بادشاہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64674

۵۵۔ این اے 154لودھراں کا عدالتی فیصلہ۔ تیسری وکٹ کی گر گئی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64725

۵۶۔ ’موسمیاتی تبدیلیوں ‘کے وزیر کو بیرون ملک کا موسم راس نہیں آیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64258

۵۷۔ این اے 154لودھراں کا عدالتی فیصلہ۔ تیسری وکٹ کی گر گئی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64725

۵۸۔ حجاب کا عالمی دن4 ستمبر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65058

۵۹۔ اردو کے نفاذ کا اعلیٰ عدالت کا فیصلہ۔ عمل درآمد ضروری ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65471

۶۰۔ سانحہ حرم شریف۔ اپنے مشاہدات کی روشنی میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65547

۶۱۔ کراچی کے لیے 150ارب روپے کا پیکج۔ نیک نیتی یا بلدیاتی انتخابات

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65622

۶۲۔ ضعیف العمر افراد کا عالمی دن: یکم اکتوبر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=65970

۶۳۔ فرزندِ اقبال(جسٹس ڈاکٹر جاوید اقبال) کا سانِحہَ ارتحال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66282

۶۴۔ سانحہ منیٰ :انتہائی افسوس ناک لیکن غیر ضروری تنقید مناسب نہیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66449

۶۵۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ 1): شہید حکیم محمد سعید کی 17ابرسی کے موقع

پر( ۱۸ اکتوبر ۵ٍ۵۰۱)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66639

۶۶۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ 2): شہید حکیم محمد سعید کی 17ابرسی کے موقع

پر ( ۱۸ اکتوبر ۵ٍ۵۰۱)

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66705

۶۷۔ کلکرنی کا کالا منہ۔ بھارت کا اصل چہرہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66785

۶۸۔ ادب کا نو بل انعام 2015بیلا روس کی مصنفہ سویتلانا الیکسیاوچ کے نام

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66871

۶۹۔  عالمی سطح پر استاد کی پذیرائی:’ بہترین استاد ‘ کا اعزاز نیسی ایٹ ویل کے نام رہا/

روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۳۰ / اگست ۲۱۰۵ء۔

۷۰۔ شفیع عقیل مرحوم: لوگ کہانیوں، داستانوں کے بیان پر مہارت، تبصرہ کتب پر کمال

رکھتے تھے / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۲۴ اکتوبر ۲۱۰۵ء۔

۷۱۔ نون لیگ کا اندرونی خلفشار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=66938

۷۲۔ نواز اوباما ملاقات۔ کیا کھویا، کیا پایا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67018

۷۳۔ ممتاز مفتی۔ شخصیت نگار، کہانی و افسانہ نگار

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67145

۷۴۔ عمران خان اپنی نجی زندگی کی دوسری اننگ میں کلین بولڈ ہو گئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=671

۷۵۔ بھارت کا ’گوربا چوف ‘نریندر مودی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67172

۷۶۔ کرکٹ ڈپلو میسی، ناکامی کے ذمہ دارں کی سَرزَنِش ضروری ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67304

۷۷۔ پروفسیرسحرؔانصاری کے اعزاز میں تقریبِ توصیفی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67362

۷۸۔ یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67407

۷۹۔ متحدہ کی ایوانوں میں واپسی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67516

۸۰۔ شیشہ کیفے کی بندش کا حکم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67676

۸۱۔ بھارت کے صوبہ بہار میں نریندر مودی کی زلت آمیز شکست

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67715

۸۲۔ کتاب میلہ۔ نعت ریسرچ سینٹر اور خوش اِلحان نعت گو صبیح رحمانی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67808

۸۳۔ کتاب میلہ۔ کتاب کلچر کا فروغ وقت کی ضروری

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67828

۸۴۔ خوشبوؤں کا شہر’ پیرس‘۔ لَہُو لُہان

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=67829

۸۵۔ کپتان نجی زندگی کی دوسری اننگ میں بھی کلین بولڈ ہو گئے (قسط۔ ۱): روزنامہ ’ابتک‘

لاہور، ۲/ نومبر ۲۰۱۵ء

۸۶۔ کپتان نجی زندگی کی دوسری اننگ میں بھی کلین بولڈ ہو گئے (قسط۔ ۲): روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۳/ نومبر ۲۰۱۵ء

۸۷۔ عالیؔ جی بھی رخصت ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68080

۸۸۔ گڈ گورننس یا بیڈ گورننس تک۔ سنجیدگی کی ضرورت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68194

۸۹۔ ’اقدار‘ کو بالائے طاق رکھ کر اقتدار کی سیاست کی جاتی ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68305

۹۰۔ بلدیاتی انتخابات نے کراچی کی سیاسی رونقیں بحال کر دیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68411

۹۱۔ معذوروں کا عالمی دن۔ ۳ دسمبر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68412

۹۲۔ وزیر خزانہ پر قرض لینے کا بھوت سوار ہے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68484

۹۳۔ کراچی اور اسلام آباد کے میئر کا فیصلہ ہو گیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68575

۹۴۔ اخترؔ جونا گڑھی، شاعر و ادب کا سانحۂ ارتحال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68582

۹۵۔ سوشل میڈیا پر ڈاکٹر عامر لیاقت کی والدہ کی تضحیک۔ افسوس ناک عمل

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68787

۹۶۔ پارلیمنٹ لاجز میں منشیات کا استعمال؟سینیٹر کلثوم پروین کا انکشاف

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68847

۹۷۔ سشماسوارج اور سرتاج عزیز کا پرجوش ہینڈ شیک

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68890

۹۸۔ انجمن ترقی اردو کے زیر اہتمام ’بیاد جمیل الدین عالیؔ تقریب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68943

۹۹۔ سولہ دسمبر(16)پھولوں کے جنازوں کا دن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=68955

۱۰۰۔  شہید پرنسپل‘طاہرہ قاضی۔ بہادری، فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69086

۱۰۱۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری۔ صدارتی نظام حکومت کے حامی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69183

۱۰۲۔ ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ‘ نریندر مودی کے نقشِ قدم پر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69239

۱۰۳۔ الف نون کے ’ا لن‘ اللہ کو پیارے ہوئے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69304

۱۰۴۔ قومی بچت کی اسکیموں پر منافع میں کمی۔ وزیر خزانہ کا ایک اور تحفہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69305

۱۰۵۔ قومی بچت کی اسکیموں پر منافع میں کمی۔ وزیر خزانہ کا ایک اور تحفہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69305

۱۰۶۔ لودھراں میں تحریک انصاف نے میدان مار لیا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69451

۱۰۷۔ لیاری کی بسمہ، وی آئی پی پروٹوکول کی نذر ہو گئی

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69452

۱۰۸۔ نواز۔مودی پرجوش معانقہ۔ کیا گل کھلائے گا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=69536

۱۰۹۔  ’بیاد جمیل الدین عالیؔ‘ بہ اہتمام ایوان اردو کی تقریب میں اظہار خیال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70010

۱۱۰۔ وفاق اور سندھ ، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70012

۱۱۱۔ حکومت کی مفت علاج اسکیم

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70013

۲۵۸۔ ایک فیصد میں پانچ کروڑ۔ سودا برا نہیں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70014

۲۵۹۔ سعودی ایران تنازع اور پاکستان کی حکمت

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=7010

۲۶۰۔ ایوانِ اردو کے زیر اہتمام ’بیاد جمیل الدین عالی‘

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70162

۲۶۱۔ بلدیاتی نظام کی بحالی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۸/جنوری۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70368

۲۶۲۔ وزیر اعظم اور سپہ سالار پاکستان کا مصا لحتی مشن:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۰/جنوری۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70393

۲۶۳۔ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گرد حملہ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۲/جنوری۲۰۱۶ء: ہماری ویب، ۲۱ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70489

۲۶۴۔ سندھ اسمبلی کے احاطے کے بے دخل مکین:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۷/جنوری۲۰۱۶ء : ہماری ویب ۳۰ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70942

۲۶۵۔ فہمیدہ ریاض اور امداد حسینی کے اعزاز میں تقریبِ پذیرائی: ہماری ویب ۳۰ جنوری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=70943

۲۶۶۔ گرم سیاسی موسم : وفاق بہ مقابلہ سند :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، یکم /فروری۲۰۱۶ء: ہماری ویب، ۲ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71056

۲۶۷۔ سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۹/جنوری۲۰۱۶ء: ہماری ویب، ۲ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71057

سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ:یونیورسل اردو پوسٹ پاکستان

سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ >>> ڈاکٹر رئیس صمدانی

۲۶۸۔ تعلیمی اداروں کی بندش مسئلہ کا حل نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۷/فروری۲۰۱۶ء:ہماری ویب، ۵ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71190

۲۶۹۔ ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے : ہماری ویب۵فروری ۲۰۱۶ء/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71207

۲۷۰۔ کراچی ادبی میلہ، ہماری ویب/آن لائن ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71334

۲۷۱۔ شاہد احمد دہلوی پر ایک عمدہ کتاب(گلدستہ شاہد احمد دہلوی/مرتبہ راشد اشرف۔ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۲/ فروری ۲۰۱۶ء:ہماری ویب، ۵ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71444

۲۷۲۔ فطرت انسانی وقت کی ضرورت ہے :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۳ /فروری۲۰۱۶ء

۲۷۳۔ انتظار حسین بھی رخصت ہوئے /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۶ /فروری۲۰۱۶ء

۲۷۴۔ تحقیق:فطرت انسانی وقت کی ضرورت ہے : یونیورسل اردو پوسٹ پاکستان

تحقیق : فطرتِ انسانی اور وقت کی ضرورت  >>>> ڈاکٹررئیس صمدانی

۲۷۵۔ ’بجیا ‘بھی چل بسیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۶/ فروری ۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71455

یونیورسل اردو پوسٹ پاکستان

ہمیں سوگئے داستاں کہتے کہتے’انتظار حسین رخصت ہوئے >><< ڈاکٹر رئیس صمدانی

۲۷۶۔ ویلنٹائن ڈے ہماری روایت نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۴/ فروری ۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71555

۲۷۷۔ پی آئی اے : چلے تو نقصان نہ چلے تو اس سے زیادہ نقصان، ہماری ویب

ttp://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71874

۲۷۸۔ موجِ دریا۔ مجموعہ کلام دریاؔ لکھنؤی ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72023

۲۷۹۔ احتساب: دوسروں کا حلال اپنا حرام:/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۵ /فروری۲۰۱۶ء ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72150

۲۸۰۔ اٹھ مسلم پاکستان بچا۔ ایک اچھی کتاب/ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72218

۲۸۱۔ مردم شماری۔ موخر کیوں ؟روزنامہ جناح، ۴ مارچ ۲۰۱۶ء، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72422

۲۸۲۔ کمال نے کوئی کمال نہیں کیا۔ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72904

۸۳۔ کمال کی باتیں۔ مصنف کمال احمد رضوی، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=73114

۲۸۴۔ الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیا(پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی)، ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=73218

۲۸۵۔ میرا دوست ’سبطین رضوی ‘ بھی چلا گیا۔ ہماری ویب 29مارچ2016

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=7369

 

مضامین و مراسلات شائع شدہ

 

روزنامہ جنگ

۱ ۔ کراچی کے کتب خانوں کا سر سری جائزہ۔ روزنامہ ’’جنگ ‘‘ کراچی، ۱۴ جون ۱۹۸۲ء، ص ۹(یہ مضمون آن لائن نہیں )

۲۔ غفلت و لاپروائی/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۱۴ مارچ ۱۹۹۹ء

۳۔ کراچی سٹی لائبریری اتھارٹی/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۶ اپریل ۱۹۹۹ء

۴۔ کتابوں کی بر آمد سے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کا ان کار/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۶، جون ۱۹۹۹ء

۵۔  نصابی کتب کی ڈی ریگو لیشن/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۲ اپریل ۲۰۰۱ء

۶۔ تعلیمی اداروں کے لیے اسکیم/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۷ مئی ۲۰۰۱

۷۔ جیل میں لائبریری کا قیام/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۳۰ مئی ۲۰۰۱ء

۸۔ کتاب کلچر/ روزنامہ جنگ کراچی۔ ۲۸ جولائی ۲۰۰۱ء

۹۔ میں کیوں لکھتا ہوں //روزنامہ جنگ ’’سنڈے میگزین‘، ۔ ۲۰ مئی ۲۰۱۲ (۳۰ مئی تا ۵، جون ۲۰۱۲ء)

URL:http://e.jang.com.pk/05-30-2012/karachi/mag4.asp

۱۰۔ پیکر الفت، ملنسار مسیحا حکیم محمد سعید: نام ہی نہیں، عمل کے بھی سعید تھے، ہم سے بچھڑے

۱۴ برس بیت گئے۔ سنڈے میگزین روزنامہ جنگ، ۱۴ تا ۲۰ اکتوبر ۲۰۱۲ء، ۲۲

URL: http://e.jang.com.pk/10-14-2012/karachi/mag11.asp

۱۱۔ ایک رشتہ: جس نے دنیا میں صرف میری آواز سنی اور۔ ۔ ۔ ۔ ۔ /روزنامہ جنگ

’’سنڈے میگزین‘‘(ایک رشتہ ایک کہانی)۔ ۲۵ نومبر ۲۰۱۲ (۲۵ نومبر تا یکم دسمبر، ۲۰۱۲ء)، ۱۸

URL: http://e.jang.com.pk/11-25-2012/karachi/mag10.asp

۱۲)مَولِدُ النّنِیﷺ : حضرت محمدﷺ اس مبارک گھر میں پیدا ہوئے، اب یہاں ’’مکتبۃ مکۃ المکرمۃ‘‘

(لائبریری) قائم ہے /روزنامہ جنگ، سنڈے میگزین ۲۰۔ ۲۶ جنوری ۲۰۱۳ء، ص۔ ۲

URL: http://e.jang.com.pk/01-20-2013/karachi/mag2.asp

۱۳ادب رو بہ زوال نہیں ہو سکتا! اہل قلم متحرک ہیں اور ادب تشکیل پر رہا ہے / روزنامہ جنگ کراچی: ۲۳

جنوری ۲۰۱۳ء۔

URL: http://e.jang.com.pk/01-30-2013/karachi/mag6.asp

۱۴۔ شاعرِ عوام‘ حبیب جالب کی مزاحمتی شاعری/ ایسے دستورکو‘ صبح بے نور کو‘ میں نہیں مانتا، میں نہیں

جانتا/ انہوں نے ہر آمر وقت کے سامنے کلمہ حق بلند کیا، جس کی پاداش میں زندگی بھر آزمائشوں سے گزرے /روزنامہ جنگ مڈویک میگزین (قلم و قرطاس)، ۲۷ مارچ، ۲۰۱۳ء

http://e.jang.com.pk/03-27-2013/karachi/mag5.asp

۱۵’کتاب حاضر، قاری غائب: کمپیوٹراسکرین کسی طور مطبوعہ نگارش کا متبادل نہیں ‘۔ /روزنامہ جنگ سنڈے میگزین، ۲۸ اپریل ۲۰۱۳ء، ص۔ ۶(کتاب کے عالمی دن کے موقع پر)

URL: http://e.jang.com.pk/04-28-2013/karachi/mag17.asp

۱۶۔  بابائے اردو مولوی عبد الحق :انہوں نے اردو کی ترویج کے لیے گراں قدر خدمات انجام دیں۔ روزنامہ جنگ کے میڈویک میگزین، بدھ، ۱۴ اگست ۲۰۱۳ء

URL:http://e.jang.com.pk/08-14-2013/karachi/mag8.asp

۱۷۔  بہترین مبصر،لوک داستانوں کے امین۔ شین عین رخصت ہوئے / روزنامہ جنگ، سنڈے میگزین، ۲۲ ستمبر ۲۰۱۳،

URL :http://e.jang.com.pk/09-22-2013/karachi/mag7.asp

۱۸ سلام: ایک مسنون عمل، اسلام کا بنیادی شعار، یہ معاشرے میں امن وسلامتی کے فروغ کا اہم اور مؤثر ذریعہ ہے / روزنامہ جنگ، سنڈے میگزین (سرچسمہ ہدایت)، ۲۹ ستمبر ۲۰۱۳، (۲۹ ستمبر تا ۱۵ اکتوبر۲۰۱۳ء)، ص:۲

URL http://e.jang.com.pk/09-29-2013/Karachi/mag2.asp

۱۹ اردو ادب میں دیباچہ نگاری کی روایت۔ تقریظ صرف ثنائی نہیں، اصلاحی بھی ہونی چاہیے /روزنامہ جنگ کے میڈویک میگزین، ۳۰ اکتوبر ۲۰۱۳ء

UR: http://e.jang.com.pk/10-30-2013/karachi/mag7.

۲۰۔  ادب میں تَبصِرَہ نگاری کی اہمت:سی کتاب یا دستاویز پر تبصرہ کرنا بھی ایک فن ہے / روزنامہ روزنامہ جنگ میڈویک میگزین ۲۷ نومبر ۲۰۱۳ء، ص۶

URL: jang.com.pk/11-27-2013/karachi/mag6.asp

۲۱۔ فروغِ اردو مگر۔ ۔ ۔ ۔ ۔ / روزنامہ جنگ کراچی۔ جمعرات، ۴ جولائی ۲۰۱۳ء(ادارہ فروغِ قومی زبان(مقتدرہ قومی زبان) میں رائٹ سائزنگ کے نام پر کراچی کے سیلز پوائنٹ کی بندش فروغ علم ؎کی نفی ہے )

۲۲۔ یاد سے تیری دلِ درد آشنا معمور ہے۔ ۔ میری ماں۔ / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین ۲۵ اپریل۲۰۱۴ء۔ (ایک رشتہ ایک کہانی)

۲۳۔ پرنسپل ‘ طاہرہ قاضی : بہدری ‘فرض شناسی اور قربانی کی اعلیٰ مثال/ روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۱۱ جنوری ۲۰۱۵ء۔

۲۴۔ شاعر مزدور ، احسان دانش: ایسے آئینہ صفت لوگ کہاں سے لائیں / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۱۸ مارچ۲۰۱۵ء۔

۲۵۔ شعبان المعظم اور شب برأت : پندرویں شب رحمتوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں، برکتوں کا نزول ہوتا، خطاؤں کی معافی ملتی ہے / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۳۱ مئی ۲۱۰۵ء۔

۲۶۔  عالمی سطح پر استاد کی پذیرائی:’ بہترین استاد ‘ کا اعزاز نیسی ایٹ ویل کے نام رہا/ روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۳۰ / اگست ۲۱۰۵ء۔

۲۷۔ شفیع عقیل مرحوم: لوگ کہانیوں، داستانوں کے بیان پر مہارت، تبصرہ کتب پر کمال رکھتے تھے / روزنامہ جنگ کراچی۔ سنڈے میگزین۲۴ اکتوبر ۲۱۰۵ء۔

 

مضامین و کالم شائع شدہروزنامہ’ جناح ‘

٭

۱۔ ضعیف العمر افراد کا عالمی دن:روزنامہ ’جناح‘، اسلام آباد، لاہور، کراچی، یکم /اکتوبر ۲۰۱۵ء

۲۔ فرزندِ اقبال دانش کی علامت:روزنامہ ’جناح‘، اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۱/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۳۔ قومی اسمبلی 122کانٹے کا مقابلہ۔ معرکہ کیا سبق دے گیا؟:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۱/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۴۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ ۱): شہید حکیم محمد سعید کی 17ویں برسی کے موقع پر :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۷ / اکتوبر ۲۰۱۵ء

۵۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ ۲): شہید حکیم محمد سعید کی 17ویں برسی کے موقع پر :روزنامہ ’جناح‘ اسلام ٍآباد، لاہور، کراچی، ۱۸ / اکتوبر ۲۰۱۵ء

۶۔  حکیم محمد سعیدشہید۔ تحقیق کے آئینے میں (قسط۔ ۳): شہید حکیم محمد سعید کی 17ویں برسی کے موقع پر :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۸ / اکتوبر ۲۰۱۵ء

۷۔ کلکرنی کا کالا منہ۔ بھارت کا اصل چہرہ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۱/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۸۔ نون لیگ کا اندرونی خلفشار:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۳/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۹۔ نواز اوباما ملاقات۔ کیا کھویا کیا پایا؟:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۸/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۱۰۔ اردو کے نفاذ کا فیصلہ۔ آنا کافی کیوں ؟:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۹/ اکتوبر ۲۰۱۵ء

۱۱۔ کرکٹ ڈپلومیسی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۳/نومبر ۲۰۱۵ء

۱۲۔ بھارت کا ’گوربا چوف ‘نریندر مودی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۶/نومبر ۲۰۱۵ء

۱۳۔ یہ دھوپ تو ہر رخ سے پریشان کرے گی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۸/نومبر ۲۰۱۵ء

۱۴۔ کراچی کی ادبی محفلوں کے ’دولھا‘، پروفیسر سحرؔ انصاری:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۹/ نومبر ۲۰۱۵ء

۱۵۔ شیشہ کیفے کی بندش کا حکم :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۳/نومبر ۲۰۱۵ء

۱۶۔ کتاب میلہ۔ کتاب کلچر کے فروغ کا ذریعہ:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۵/نومبر ۲۰۱۵ء

۱۷۔ خوشبوؤں کا شہر’ پیرس‘۔ لَہُو لُہان:روزنامہ ’جناح‘اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۷/نومبر ۲۰۱۵ء

۱۸۔ گڈ گورننس یا بیڈ گورننس تک:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی۲۴/نومبر ۲۰۱۵ء

۱۹۔ عالیؔ جی بھی رخصت ہوئے :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۵/نومبر۲۰۱۵ء

۲۰۔ الیکٹرونک میڈیا اور شتر بے مہار آزادی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۷/نومبر ۲۰۱۵ء

۲۱۔ وزیر خزانہ پر قرض لینے کا بھوت سوار ہے :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۰۱/دسمبر ۲۰۱۵ء

۲۲۔ معذوروں کا عالمی دن روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۰۳/دسمبر ۲۰۱۵ء

۲۳۔ ۔ کراچی، اسلام آباد : میئر کا فیصلہ ہو گیا۔ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۸/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۲۴۔ ’اقدار‘ اور اقتدار کی سیاست:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۹/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۲۵۔ پارلمینٹ لاجز اور منشیات؟:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۲/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۲۶۔ سشما اور وسرتاج کا پرجوش ہینڈ شیک:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، 15/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۲۷ سولہ دسمبر: پھولوں کے جنازوں کا دن:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۶/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۲۸۔ ادب کا نوبل انعام 2015ء:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۰/ دسمبر۲۰۱۵ء

۲۹۔ ری پبلکن ڈونلڈ ٹرمپ ‘نریندر مودی کے نقشِ قدم پر:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۲/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۳۰۔ سابق چیف جسٹس افتخار چودھری۔ صدارتی نظام حکومت کے حام:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۸/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۳۱۔ پرجوش معانقہ کیا گل کھلائے گا:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۳۱/ دسمبر ۲۰۱۵ء

۳۲۔ وفاق اور سندھ ‘ اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۵/ جنوری ۲۰۱۶ء

۳۳۔ ایک فیصد میں پانچ کروڑ۔ سودا برا نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۷/ جنوری ؎۲۰۱۶ء

۳۴۔ حکومت کی مفت علاج اسکیم:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۰/ جنوری ۲۰۱۶ء

۳۵۔ سعودی ایران تنازع اور پاکستان کی حکمت :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی،

۳۶۔ بلدیاتی نظام کی بحالی:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۸/جنوری۲۰۱۶ء،

۳۷۔ وزیر اعظم اور سپہ سالار پاکستان کا مصا لحتی مشن:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۰/جنوری۲۰۱۶ء

۳۸۔ باچا خان یونیورسٹی چارسدہ پر دہشت گرد حملہ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ؎۲۲/جنوری۲۰۱۶ء

۳۹۔ سندھ اسمبلی کے احاطے کے بے دخل مکین:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۷/جنوری۲۰۱۶ء

۴۰۔ سپہ سالار پاکستان کا صائب فیصلہ:روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۹/جنوری۲۰۱۶ء

۴۱۔ گرم سیاسی موسم : وفاق بہ مقابلہ سند :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، یکم /فروری۲۰۱۶ء

۴۲۔ فطرت انسانی وقت کی ضرورت ہے :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۳ /فروری۲۰۱۶ء

۴۳۔ انتظار حسین بھی رخصت ہوئے /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۶ /فروری۲۰۱۶ء

۴۴۔ تعلیمی اداروں کی بندش مسئلہ کا حل نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۷ / فروری۲۰۱۶ء:ہماری ویب، ۵ فروری ۲۰۱۶ء

۴۵۔ شاہد احمد دہلوی پر ایک عمدہ کتاب(گلدستہ شاہد احمد دہلوی/مرتبہ راشد اشرف۔ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۲/ فروری ۲۰۱۶ء

۴۶۔ ویلنٹائن ڈے ہماری روایت نہیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۴/ فروری ۲۰۱۶ء، ؎

۴۷۔ ’بجیا ‘بھی چل بسیں :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۶/ فروری ۲۰۱۶ء

۴۸۔ احتساب: دوسروں کا حلال اپنا حرام:/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۵ فروری۲۰۱۶ء

۴۹۔ بنتِ حوا کے تحفظ کا بل 2015/روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲۸ /فروری۲۰۱۶ء

۵۰۔ اُٹھ مُسلم پاکستان بچا: کالم /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۲ مارچ، ۲۰۱۶ء

۵۱۔ مردم شماری۔ موخر کیوں ؟ /روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۵ مارچ، ۲۰۱۶ء

 

مضامین و کالم شائع شدہ

روزنامہ ’ابتک ‘، لاہور

٭

۱۔ کپتان کی نجی زندگی کی دوسری اننگ میں بھی کلین بولڈ ہو گئے (قسط۔ ۱): روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۲/ نومبر ۲۰۱۵ء

۲۔ کپتان نجی زندگی کی دوسری اننگ میں بھی کلین بولڈ ہو گئے (قسط۔ ۲): روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۳/ نومبر ۲۰۱۵ء

۳۔ متحدہ کی ایوانوں میں واپسی: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۸/ نومبر ۲۰۱۵ء

۴۔ شیشہ کیفے کی بندش کا حکم قابل تحسین: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۱۳/ نومبر ۲۰۱۵ء

۵۔ بہار شریف نے نر یندر مودی کو آئینہ دکھا دیا: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۱۴ / نومبر ۲۰۱۵ء

۶۔ کتاب میلہ۔ کتاب کلچر کا فروغ وقت کی ضروری: روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۱۵ / نومبر ۲۰۱۵ء

۷۔ گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے (قسط۔ ۱): روزنامہ ’ابتک‘ لاہور، ۲۳ / نومبر ۲۰۱۵ء

 

آن لائن خبر نامہ صدائے لائبریرین  میں شائع ہونے والے کالم و مضامین

Quarterly Sada-e-Librarian Vol.2, No.1

٭

۱۔ کراچی کی فضاؤں سے / کالم : اکیسویں صدی میں کالجوں کے کتب خانوں کا کردار۔ صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد 1، شمارہ 2، جولائی۔ ستمبر2014

http://sel.org.pk/wp-content/uploads/2014/11/SadaeLibrarian_final.pdf

۲۔ کراچی کی فضاؤں سے / کالم : پروفیسر ڈاکٹر انیس خورشید۔ خطوط، یادداشتیں اور تاثرات کی روشنی میں / صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد 1 شمارہ۔ 3، اکتوبر۔ دسمبر 2014

http://sel.org.pk/wp-content/uploads/2014/11/SeL-Vol.1-No..pdf

۳۔ کراچی کی فضاؤں سے /کالم : پاکستان لائبریرین شپ کی عہد ساز شخصیت ڈاکٹر عبد المعید۔ در، صدائے لائبریرین۔ آن لائن سہ ماہی خبر نامہ۔ جلد2 شمارہ۔ 1۔

http://sel.org.pk/wp-content/uploads/2015/03/SeL-Vol.2-No1.1.pdf

۴۔ کراچی کی فضاؤں سے /کالم۔ فاران کلب کے تحت،مولانا محمد علی جوہر لائبریری ‘بیاد’ خالد ایم اسحاق‘ مرحوم کا افتتاح/ صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد 1 شمارہ۔ 3، 2015

۵۔ کراچی کی فضاؤں سے /کالم۔ ڈاکٹر فرزانہ شفیق کا حادثہ / صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد 1 شمارہ۔ ۴، 2015

۶۔ کراچی کی فضاؤں سے /کالم۔ محمد سجاد ساجد۔ ایک دہد ساز شخصیت / صدائے لائبریرین۔ آن لائن خبر نامہ۔ جلد 2 شمارہ۔ 2، اکتوبر۔ دسمبر 2015

 

پاکستان لائبریری بلیٹن/پاکستان لائبریری وانفارمیشن جرنل میں شائع شدہ مضامین

 

۱۔ ذرائع تحریر۔ پاکستان لائبریری بلیٹن، کراچی۔ ۱۱ (۱۔ ۲) : ۱۔ ۱۲، مارچ۔ جون ۱۹۷۹ء

۲۔ بین القوامی اسلامک یونیورسٹی لائبریری، اسلام آباد۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۱۷ ( ۲): جون ۱۹۸۵ء، ۱۔ ۱۴

۳۔ بین الا قوامی اسلامک درجہ بندی ( اردو ترجمہ)۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۱۸ ( ۲۔ ۳): ستمبر ۔ دسمبر ۱۹۸۶ء، ۱۱۔ ۳۴

۴۔ کتاب زیست کا عنوان زبیر صاحب۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۱۸ ( ۲۔ ۳): ستمبر۔ دسمبر ۱۹۸۶ء، ۱۴۔ ۱۶

۵۔ اردو کتابیات سازی میں مقتدرہ قو می زبان کا کردار۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۰ ( ۲۔ ۳):جون۔ ستمبر ۱۹۸۹ء، ۱۔ ۲۸

۶۔ پاکستان میں اسکولوں کے کتب خانے۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۱ ( ۱):مارچ ۹۰ ۱۹ء، ۱۔ ۲۴

۷۔ قومی کتابیات پاکستان ۱۹۸۷۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۲( ۴): دسمبر ۱۹۹۱ء، ۱۔ ۱۴

۸۔ عالمی نمبروں کے نظامات۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۳( ۱):مارچ ۱۹۹۲ء،

۹۔ الحاج محمد زبیر۔ : بر عظیم پاک و ہند میں لائبریرین شپ کی نامور شخصیت۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۳( ۴): دسمبر ۱۹۹۲ء، ۱۔ ۱۵

۱۰۔ ابن حسن قیصر: پاکستان مین لائبریری تحریک کا خاموش مجاہد۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۴( ۴)دسمبر ۱۹۹۳ء، ۱۸۔ ۲۶

11-Muhammad Adil Usmani: an Eminent Pakistani Librarian. Pakistan Library Bulletin. XXIV(4), pp: 10-16, December 1993 Also on internet with photograph of Mr. M. Adil Usmani Web  site "http://www.twsu.edu/-systems/adil.htm”

۱۲۔ کتابیاتی ضبط : قومی و عالمی۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۴( ۱):مارچ ۱۹۹۳ء، ۱۔ ۱۷

۱۳۔ عوامی کتب خانوں کا کردار اور افادیت۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۴( ۳):ستمبر ۱۹۹۳ء، ۹۔ ۱۶

14)National Library of Pakistan: Prime Minister Inaugurates

(Editorial)۔ Pakistan Library Bulletin. XXIV (3) : Sept. 1993.

۱۵۔ انٹر نیشنل فیڈریشن آف لائبریری ایسو سی ایشنز اینڈ انسٹی ٹیوشنز(IFLA)۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۵( ۱۔ ۲):جنوری۔ جون ۱۹۹۴ء، ۱۔ ۹

16)Education Policy 1992 – 2002 and Libraries. Pakistan Library Bulletin. XXV (1- 2): pp: 9 – 20, January – June 1994.

17)Importance of Technology in Pakistan” Potential and Prospects (Editorial)۔ Pakistan Library Bulletin. XXVV(3-4): July – December 1994.

۱۸۔ کراچی کے کتب خانے اور پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن کمپیوٹر سینٹر۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۶( ۱):مارچ ۱۹۹۵ء، ۱۔ ۱۸

۱۹۔ کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کے کتب خانے۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۶( ۲):جون ۱۹۹۵ء، ۱۔ ۲۳

20)Index of Pakistan Library Bulletin 1968 – 1994. Pakistan Library Bulletin. XXVI (3-4):pp: 51-115, September – December 1995.

۲۱۔ پروفیسر اختر حنیف مرحوم۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۷( ۱۔ ۲): مارچ۔ جون ۱۹۹۶ء، ۱۔ ۳۷

22)Dewey Decimal Classification, Edition 21: an appreciation. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (1-2):pp:10-21, March – June 1997.

23)Library Resources and Publishing: 50 Years Analysis. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (4): pp:29 – 39, December 199724)21st Century and the Strategy for Professional Library Associations with particular reference to Pakistan. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (4):pp: 50 -58, Dec. 1997.

۲۵۔ اقبال میونسپل لائبریری (نہرو لائبریری) مری۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۲۷( ۳):ستمبر ۱۹۹۷ء، ۱۔ ۱۰

26)Professional Library Journals of Pakistan” 50 Years Historical Analysis (1947 1997)۔ Pakistan Library Bulletin. XXIX (1-2)” pp: 22-34, March June 1998

۲۷۔ میاں الطاف شوکت: پاکستان لائبریرین شپ کی ایک محترم شخصیت۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۲( ۱۔ ۲):مارچ۔ جون ۲۰۰۱ء، ۱۔ ۹

28)Pakistan Copyright Law. (co-author)۔ Pakistan Library Bulletin. XXXII. (3),September – December 2001. pp: 3-10.

۲۹۔ رشید الدین احمد المعروف بہ ماسٹر رشید۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۴( ۱۔ ۲):مارچ۔ جون ۲۰۰۳ء

۳۰۔ فرحت اللہ بیگ: پاکستان ائبریرین شپ کے ایک بزرگ لائبریرین سے ایک ملاقات۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۵( ۴):دسمبر ۲۰۰۴ء، ۱۔ ۳

۳۱۔ پاکستان میں لائبریری قانون۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۶( ۲):جون ۲۰۰۵ء،

۳۲۔ انجمن ترقی و فرغ کتب خانہ جات کے بانی رکن مولانا محمد عارف ا الدین سے ایک ملاقات۔ ’’پاکستان لائبریری بلیٹن‘‘، ۳۶( ۴):دسمبر ۲۰۰۵ء،

۳۳۔ شعبہ لائبریری ساتنس، جامعہ کراچی : اچھے دنوں کی باتیں اور یادیں۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۷ (۴)، دسمبر ۲۰۰۶، ۱۔ ۵

۳۴۔ ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری : شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی کے سابق صدر شعبہ و پاکستان لائبریرین شب کی ایک ہمہ گیر شخصیت‘‘۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۷ (۳)، ستمبر ۲۰۰۶، ۱۔ ۱۳

۳۵۔ مسیز مارگریٹ من: لائبریرین اور ایک استاد۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۸ (۳)، ستمبر ۲۰۰۷، ۱۸۔ ۱۹

۳۶۔ قومی تعلیمی پالیساں، ترقیاتی منصوبے اور کتاب خانے۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن

۳۷۔  ’’پاکستان لائبریرین شپ کے معروف استاد و محقق پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر بھی رخصت ہوئے ‘‘۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۹ (۴)، دسمبر ۲۰۰۸، ۷۸۔ ۸۸

۳۸۔  ’’ڈاکٹر انیس خورشید : پاکستان لائبریرین شپ کا ایک رخشندہ آفتاب غروب ہو گیا (۱۹۲۶ء۔ ۲۰۰۸ء)‘ ‘۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۹ (۱)، جنوری ۲۰۰۸، ۱۔ ۱۲

۳۹۔  ’’پاکستان لائبریرین شپ کے سینئر لائبریرین محمد گلستان خان سے ایک مکالمہ‘ ‘۔ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۳۹ (۲)، جون ۲۰۰۸، ۱۰۔ ۱۵

۴۰۔ خلاصہ ’’پاکستان میں لائبریری تحریک اور کتب خانوں کی ترقی میں حکیم محمد سعید شہید کا کردار‘‘، (پی ایچ ڈی مقالہ)، رئیس احمد صمدانی۔ ۔ خلاصہ، پاکستان لائبریری انفارمیشن سائنس جرنل، ۴۰ (۳)، ستمبر ۲۰۰۹ء۔

41.Published Works of Prof. Dr. Syed Jalaluddin Haider: A Bibliography/Co-author. Pakistan Library & Information Science Journal. 40 (1): March 2009.

۴۲۔  ’’سیدہ ریاض زہرہ بیگم پروفیسر ڈاکٹر سید جلال الدین حیدر سے ایک مکالمہ‘‘ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۰ (۱)، مارچ ۲۰۰۹ء، ۱۔ ۴

۴۳۔  ’’پروفیسر خورشید اختر انصاری: دہشت گردی کا نشانہ بننے والے شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ بلوچستان کے استاد‘‘پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۱ (۳)، ستمبر ۲۰۱۰ء، ۱۸۔ ۲۲

۴۴۔  ’’لائبریرین شپ ایک ٹیکنیکل پروفیشن‘‘، روزنامہ مقدمہ کراچی، پیر، ۱۰ مئی ۲۰۱۰ء، ۶ پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۱ (۳)، ستمبر ۲۰۱۰ء۔ ۱۰ میں بھی شائع ہوا۔

۴۵۔ لائبریرین شپ: ایک ٹیکنیکل پروفیشن/ روزنامہ ’’مقدمہ‘‘ کراچی: ۱۰ مئی ۲۹۱۰ء، ۶پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل: ۴۱(۳): ستمبر ۲۰۱۰ء، ۱۶(بھی شائع ہوا)

۴۶۔ کراچی یونیورسٹی لائبریری سائنس المنی ایسو سی ایشن (کلسا)/پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل: ۴۱(۴):دسمبر ۲۰۱۰ء، ۶۔ ۹

۴۷۔ عبد الوہاب خان سلیم: ایک کتاب دوست (خاکہ)/پاکستان لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۲ (۱)، مارچ ۲۰۱۱، ۱۔ ۱۷

۴۸۔ عبد الصمد انصاری:دھیمہ سالہجہ، تھوڑی سی شوخی /پاکستان لائبریری وانفارمیشن

سائنس جرنل، ۴۲ (۳)، ستمبر ۲۰۱۱، ۱۔ ۷

۴۹۔ پاکستان میں لائبریری تحریک کے فروغ اور کتب خانوں کی ترقی میں پاکستان

لائبریری ایسو سی ایشن کا کردار(مصنف کے پی ایچ ڈی مقالہ سے ماخوذ)/پاکستان

لائبریری وانفارمیشن سائنس جرنل، ۴۳ (۱)، مارچ ۲۰۱۲، ۱۴۔ ۳۰۔

۵۰۔ مکتبہ مکہ المکرمہ (مکہ لائبریری۔ سعودی عرب)/پاکستان لائبریری وانفارمیشن

سائنس جرنل، ۴۳ (۲)، جون۲۰۱۲، ۱۔ ۶

 

 

انگریزی میں شائع شدہ کتب، مضامین /اداریے

Bibliographies and Indexes

  1. Muhammad Adil Usmani: A Bio-Bibliographical Study/by /by Rais Ahmed Samdani, Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group & Library Promotion Bureau, 2004. 117p.(ISBN: 969-8170-05-7)

2) Serials Management: A Study Guide for MLIS//by Rais Ahmed Samdani, Islamabad: Allama Iqbal Open University. 2002.135p.

3) The National Bibliography of Pakistan: Volume III (Pure Sciences Geography and History, (500 to 900)/ (Retrospective Pakistan National Bibliography)/Chief Editor/- Islamabad: Department of Libraries, Ministry of Education, Government of Pakistan, 1999, 580p: ISBN:969-8170-05-7; ISNN:1019067

4) Periodical Literature in Library and Information Science:an Index of 50 Years Works in Pakistan (1947-1997)/by Rais Ahmed Samdani and Khalid Mahmood.- Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1999, 182p: ISBN:969-8170-04-9

Web Version on: http://www.angelfire.com/ma3/mahmoodkhalid

5) Cumulative Index of Pakistan Library Review (PLR)/by Rais Ahmed Samdani, Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1998, 40p: ISBN: 969-8170-03-0

6) Index of Pakistan Library Bulletin: 1968 – 1994/by Rais Ahmed Samdani, Karachi: Library Promotion Bureau,1996, 115p: (ISBN: 969-459-012-4)

6)۔ Akhtar H. Siddiqui: A Bio-Bibliographical Study/by Rais Ahmed Samdani , Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1995, 79p: (ISBN: 969-8170-02-2)

7) Books on Pakistan in Haji Abdullah Haroon Govt College Library/by Rais Ahmed Samdani, (English and Urdu) / Karachi: 7The College, \1993, 62p;

8) Bibliographical Sources on Islam /by Rais Ahmed Samdani, Karachi : Pakistan Bibliographical Working Group, 1993. 44p. ISBN: 969-8170-10-4

9) Prospectus: School of Librarianship, P.B.W. G, /by Rais Ahmed Samdani./ Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, \1990. rev. ed. 2008.

 

Articles, Editorials, Letters to the Editor & Un-published work

Articles:

1)School Libraries of Pakistan: Facilities, Services, Resources and Standards. In., A Treatise on Library and Information Science in Pakistan/edited by Sajjadur Rehman.- Lahore: Punjab Library Science Alumni Association (PULSAA), 1990.pp: 45-47.

2).Library Legislation in Pakistan: Problems and Prospect s. Pakistan Library Bulletin.XXII (3): ppp:44-48, September 1991.

Also published in PLA Newsletter, Punjab Branch Council. Lahore. 1(4): pp:1-2,1991.

3)Muhammad Adil Usmani: an Eminent Pakistani Librarian. PakistanLibrary Bulletin. XXIV(4), pp: 10-16, December 1993.Also on internetwith photograph of Mr. M. Adil Usmani Webside

http://www.twsu.edu/-systems/adil.htm”

4)Muhammad Adil Usmani: an eminent University librarian. Souvenir, 1st Library Seminar on Academic Libraries at the Threshold of 21st Century, held on 27th-28th January 1993. Organized by the Dr.Mahmud Hussain Library, University of Karachi. The Library, 1993, pp:35.

5)Muhammad Adil Usmani: an Eminent Pakistani Librarian. Pakistan Library Bulletin. XXIV(4), pp: 10-16, December 1993.Also on internet with photograph Web side” http://www.twsu.edu/-systems/adil.htm”

6)Muhammad Adil Usmani: an eminent University librarian. Souvenir, 1st Library Seminar on Academic Libraries at the Threshold of 21st Century, held on 27th-28th January 1993. Organized by the Dr.Mahmud Hussain Library, University of Karachi. The Library, 1993, pp:35.

7)Education Policy 1992 – 2002 and Libraries. Pakistan Library Bulletin. XXV (1- 2): pp: 9 – 20, January – June 1994.8)Index of Pakistan Library Bulletin 1968 – 1994. Pakistan Library Bulletin. XXVI (3-4):pp: 51-115, September – December 1995.

9)Dewey Decimal Classification, Edition 21: an appreciation. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (1-2):pp:10-21, March – June 1997.

10)Library Resources and Publishing: 50 Years Analysis. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (4): pp:29 – 39, December 1997

((11 21st Century and the Strategy for Professional Library Associations with particular reference to Pakistan. Pakistan Library Bulletin. XXVIII (4):pp: 50 -58, Dec. 1997.

12)Professional Library Journals of Pakistan” 50 Years Historical Analysis (1947 1997)۔ Pakistan Library Bulletin. XXIX (1-2)” pp: 22-34, March \June 1998

13)Revival of PLA (Sindh Branch), Editorial, PLA Newsletter, PLA Sindh Branch Council, No. 1, January- February 1999.

14)Hakim Muhammad Said: at a Glance. "Rivayat” College Magazine Govt College for Men, Nazimabad 2000.

15)Hakim Muhammad Said: at a Glance. Pakistan Library Bulletin. XXI v(1-2), March-June 2000. p: 7-30.

16)Pakistan Copyright Law. (co-author) PLB. xxxii (3), Dec 2001, 3-10

17)Message: ‘Library Science at College Level in Pakistan’۔ Edited by Farhatullah Beg. Karachi. Sindh Council of School and College \Librarians.2003, p.xxxiii

18)Pakistan Librarianship at the Crossroad. (Editorial)۔ PLA Newsletter, PLA Sindh Branch Council, No.2, March – August 1999. P:1

19)Reading Habit and Libraries. College Magazine ‘Rivayat’ 2004, Govt. College for Men Nazimabad, Karachi. 2004. pp.24-26

20)Published Works of Prof. Dr. Syed Jalaluddin Haider: A Bibliography/Co-author. Pakistan Library & Information Science Journal. 40 (1): March 2009.

21)Welcome Address as President ‘PakLAG’ in the ‘Workshop on Citing Refeence using endnote’, held on Saturday, 26 Septem 2009, at IT Lab. Rangoonwalla Community Centre, organized by PakLag Sindh Chapter with the collaboration of Special Libraries Association, Asian chapter & Pakistan Library Club. (Un-published)

22)Samdani, R. A. & Bhatti, R. (2011, November), Doctoral Research in Library and Information Science by Pakistani Professionals: An Analysis. Library Philosophy and Practice. November Retrieved April 19, 2013, http://unllib.unl.edu/LPP/samdani-bhatti.htmDoctoral

Editorials :

23)Role of Friends of Libraries (Editorial)۔ News and View,Newsletter SPIL, January – March 1987. P:3.

24)Government Publication (Editorial)۔ News and Views, Newsletter SPIL, No.2 : April – June 1987. P:3

24)Harnessing the Flood of Periodical Literature. News and Views, Newsletter, SPIL, No,3, June -Sept. 1987, p: 3.

25)School Libraries.(Editorial) News and Views ,Newsletter SPIL ,No4, October December 1987, p3.

26)Dewey Decimal Classification: 20th edition. (Editorial) XX(4):December 1989

27)Pakistan Library Association (Editorial)۔ PLA News, Sindh Branch Council. PLA Sindh Branch Council. 1 (1-2): Sept. – Dec. 1991. P:2.

28)National Library of Pakistan: Prime Minister Inaugurates. (Editorial)۔ Pakistan Library Bulletin. XXIV (3) : Sept. 1993.

28)Importance of Technology in Pakistan” Potential and Prospects (Editorial)۔ Pakistan Library Bulletin. XXVV(3-4): July – December \1994.

29)Chief Editor’s Note. College Magazine ‘Rivayat’ 2004, Govt. College for Men , Nazimabad, Karachi. 2004. p. 7

Letter’s to the Editor:

30) KMC Librarie/۔ Daily Dawn Karachi, 5th July 1982.

31)KMC Librarie/۔ Daily Dawn Karachi, 5th July 1982.

32)Where are our Libraries/ Daily Dawn Karach,۔ December 2002

33)Library Law/ Daily Dawn Karach, April 1, 2005

34)Apathy Towards Librarians/ Daily Dawn, Karachi, 12 may 2007

35)Where are our Libraries/ Daily Dawn Karach,۔ December 2002

36)Apathy Towards Librarians/ Daily Dawn, Karachi, 12 may 2007

Un-published Reports/Plan, Drafts

37) Recommendations/additions/comments on Chapters 10 and 11 of National Education policy 1998 -2002. Representation from Pakistan Bibliographical Working Group, March 11, 1998. This was addressed to \Prime minister, Education Minister, Information Minister, Secretary Education, Senators Ahsan Iqbal and Jamiluddin Aali.

38)Draft ‘Public Libraries Act Balochistan’ and Balochistan Library Foundation’, prepared on the request of PLA (Headquarter), Balochistan, on 07-07-2007

39)Draft ” Sindh Library Foundation”, This was submit to the Education Minister, Sindh by PLA Sindh Branch Council.2007

 

کتابوں پر تبصرے و خصوصی مطالعہ جات

کتب پر تبصرہ اور ان کا خصوصی مطالعہ و جائزہ لے کر تفصیلی مضمون لکھنا لکھاریوں کا محبوب مشغلہ رہا ہے اور اب بھی ہے۔ یہ تبصرے یا خصوصی مطالعے کتاب پر پیش لفظ، دیباچہ یا تعارف سے مختلف ہوتے ہیں۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی نے مختلف موضوعات کی کتب پر تبصرے بھی کیے اور بعض کتب پر تفصیلی مضامین بھی تحریر کیے۔ ان کتب کی تعداد 65سے زیادہ ہے۔ ان کی تفصیل حسب ذیل ہے۔

۱۔ ’دبستانوں کا دبستان‘ (کراچی)۔ مثالِ بے مثال/مؤلف احمد حسین صدیقی۔ جلد 2003ء جلد دوم 2005ء، جلد سوم 2010ء، جلد چہارم 2014ء۔ خصوصی مطالعہ در، قومی زبان، انجمن ترقی اردو پاکستان، جلد۸۷شمارہ۱۰، اکتوبر۲۰۱۵ء،

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64706

۲۔  ’نورِ فکر ‘ مجموعہ کلام ریاضؔ انصاری جیوری۔ ایک مطالعہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=61792

۳۔ نعیمہ توفیق کا مجموعہ کلام ’لمحہ فکر‘ ایک نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46383

۴۔ حکیم محمد سعید کی تصانیف و تالیفات۔ تحقیق کے آئینہ میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=50993

۵۔ شعری مجموعہ ’’لمس‘‘۔ شاعر عابد خورشید

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41159

۶۔ بجیا :فاطمہ ثریا بجیا پر شائع ہونے والی کتاب ’’بجیا‘‘۔ تقریب کا آنکھوں دیکھا حال

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41852

۷۔ برصغیر میں کتابیں کہاں کہاں اور کس حال میں ہیں۔ کتب خانہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=43135

۸۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کا خاکوں کا مجموعہ ’جھولی میں ہیرے اور موتی‘ ڈاکٹر خالد ندیم کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46493

۹۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کی تصنیف ’یادوں کی مالا‘ اکرام الحق کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46599

۱۰۔ سفر نامہ حج۔ مصنف بشیر الدین خورشید ایک جائزہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=46968

۱۱۔  ’’شیخ محمد ابراہیم آزادؔ شخصیت و شاعری ‘‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48759

۱۲۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی کی تصنیف ’’ یادوں کی مالا‘‘ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کی نظر میں

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=49749

۱۳۔  ’ شیخ محمد ابراہیم آزادؔ۔ شخصیت و شاعری‘ ادیب و محقق محمود عزیز کی نظر

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=53463

۱۴۔ ’اداس نسلیں ‘ کے خالق عبد اللہ حسین۔ اردو ادب کا قیمتی سرمایہ تھے

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=62841

۱۵۔ ’آگ کا دریا‘ کی خالق قرۃ العین حیدر۔ افسانہ و ناول نگاری کی بادشاہ

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=64674

۱۶۔ سب رس اور رانی کیتکی کی کہانی کا تنقیدی جائزہ‘/ سید محمد اصغر کاظمی امروہوی اور ایم اے راقم کھو کھر۔ ۔ کراچی: کھوکھر پبلی کیشنز، ۱۹۹۷ء، ۹۶ص۔ در، اردو کے ادیب و نقادسید محمد اصغر کاظمی کی

تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۱۷۔ خطوط احباب ’’جہان حمد‘‘ اور ارمغانِ حمد میں شائع شدہ خطوط پر مبنی انتخاب/از سید محمد اصغر کاظمی اور حافظ محمد نعمان طاہر۔ ۔ کراچی: جہانِ حمد پبلی کیشنز، ۲۰۱۰ء، ۳۳۶ص۔ کیشنز، ۲۰۱۲ء۔ در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۱۸۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے تنقیدی زاویئے مختصر مختصر/مرتبہ سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ لاہور: الوقار پبلی کیشنز، ۲۰۱۱ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و ؎تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۱۹۔ تنقید نما (دوسروں کی مطبوعات پر ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے دیباچے )/مرتبہ سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: فرید پبلشر ر، ۲۰۰۱ء در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۰۔ تنقید نما : ڈاکٹر فرمان فتح پوری کے منتخب دیباچے /(جلد دوم)/ مرتبہ سیدمحمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی:

حرا فاؤنڈیشن پاکستان، ۲۰۰۶ء در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۱۔ ڈاکٹر فرمان فتح پوری : تصنیفات و تالیفات کے آئینے میں /مرتبہ سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ لاہور: الوقار پبلی کیشنز، ۲۰۱۲ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لائن: ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۲۔ اشتیاق اظہر کی صحافتی اور شعری خدمات: مشاھیر کی نظر میں /مرتبہ سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: سمیع پبلیکیشنز، ۱۹۹۸ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ:

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۳۔ سید اشتیاق اظہر : فن اور شخصیت/ مرتبہ سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: ۱۹۹۹ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لائن

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۴۔ سید الا حرار۔ ۔ ۔ رئیس المتغزلین مولانا حسرت موہائی: دانشوروں کی نظر میں /ترتیب وتدوین سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: حسرت موہانی میموریل لائبریری اینڈ ہال (ٹرسٹ)، ۲۰۰۲ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۵۔ مولانا حسرت موہانی کی حمد و نعت اور منقبت گوئی/مرتب سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: حسرت موہانی میموریل لائبریری اینڈ ہال (ٹرسٹ)، ۲۰۰۳ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۶۔ مولانا حسرت موہانی :ایک ہمہ جہت شخصیت /تحقیق و ترتیب سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: حسرت موہانی میموریل لائبریری اینڈ ہال (ٹرسٹ)، ۲۰۰۴ء، در، اردو کے ؎ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۷۔ مولانا حسرت موہانی کی تذکرہ نگاری/مرتبہ سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: حسرت موہانی میموریل لائبریری اینڈ ہال (ٹرسٹ)، ۲۰۰۸ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۸۔ مولانا حسرت موہانی کی صحافتی خدمات (اردوئے معلی، تذکرۃ الشعراء، مستقل اور استقلال کے آئینے میں /مرتبہ سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: حسرت موہائی میموریل لائبریری، ۲۰۱۲ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۹۔ نشاط النساء بیگم حسرت موہانی : افکار و کردار/ تحقیق و ترتیب سید محمد اصغر کاظمی۔ ۔ کراچی: حسرت موہانی میموریل لائبریری اینڈ ہال (ٹرسٹ)، ۲۰۰۵ء، در، اردو کے ادیب و نقاد سید محمد اصغر کاظمی کی تصانیف و تالیفات کا جائزہ: آن لاین

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=41855

۲۹۔ اردو بک ریویو: شمارہ نمبر نومبر۔ دسمبر2005ء دریا گنج دہلی۔ در، پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس، 37(1): جون 2006

۳۰۔ نقشِ کفِ پا/ شاہ حسن عطا۔ در، پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس، 38(2): جون 2007

۳۱۔ لمس/مجموعہ کلام عابد خورشید۔ ۔ در، پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس، 42(2): جون 2011

32, Medical Plants:History, Cultivation & Uses/by M. Afzal Rizvi, Dr. Aftab Saeed & Prof. Hakim Naeemuddin Zubari, in, PLISJm 39(2): June 2008.

33.۔ Khalid Mahmood. Inforamtion Technology in Libraries : A Pakistan Perspective. In.,-(Pakistan Library Bulwtin) PLB. XXX (3-4)۔ Sept. Dec. 1999.

  1. Library and Information Science Research in University of Karachi (1047-1997).In. PLB. XXX (3-4)۔ Sept. Dec. 1999.
  2. Library Science for Medical Scholars by Murad Khan Shaukat Sultana and M, A Saleem Siddiqui.In. PLB. XXX (3-4)۔ Sept. Dec. 1999.
  3. Directory lf Libraries in Pakistan by Hafiz Khubab Ahmed and others. In. PLB. XXVII (3-4) Sept.- December 1996.
  4. Chohan, M Bashir. Dictionary of Libraries in Rawalpindi, Islamabad and Northern Area (Pakistan)۔ In. PLB. XX (2. June 1989.
  5. Naqvi, Zafar Javed. Dictionary of Pakistan Economist and Demographers.In. PLB. XX (1. March 1990
  6. Mahmudul Hasan. وسائل کتب خانہ.In. PLB. XX (1. March 1989.
  7. Shera J H tr by S Jameel Ahmed Rizvi. لائبریرین شپ کی عمرانی بنیادیں In.PLB. XIX( 4), December. 1988
  8. Kumar. P.S.G. Research in Libraries and Information Science. A bibliography of Ph D, M Phil and MLIS dissertations.In. XIX (2-3), June-Sept. 1988
  9. PLA Monthly Newsleter. I (1-6)۔ XVIII (2-3), June-Sept. 1987
  10. Khan, Lutufur Rehman. Bema-e-Zindagi۔ In. PLB. XVII (2-3),June-Sept. 1987.
  11. Khan, Lutufur Rehman. Salesmanship our Tablegh.In. PLB. XVII (2-3), June – Sept. 1987.
  12. Zubair, Muhammad کتاب زیست.In. PLB. XVIII (2-3), June- Sept 1987. 29 Awais Ch. M Directory of Universities and their 29.
  13. 46. Libraries of Muslim World.In. PLB. XVII (1), March 1987.
  14. Khan, Sadiq Ali. Dr, Mahmud Husain our Tehreek-e-Kutub Khana. In. PLB. XVII (1), March 1987.
  15. Wall, Edward. Abbrevation, Comprehensive Dictionary of Abbreviation and letter Symbol for the Computer.In. Pakistan Library Bulletin, XVII (1), March 1986.
  16. Dictionary of Terms of Library Science (English – Urdu) by Zain Siddiqui. In., monthly Kitab, Lahore 9 (5), 1985
  17. Muhammad Aslam درجہ بندی اور تنظیمِ کتب خانہ۔ In. Pakistan Library Bulletin, XIII (3-4), Sept.-Dec. 1982
  18. Inamul Haq. The Improvement of Libraries.In. Pakistan Library Bulletin, XII (3=4), Sept.- Dec. 1982.
  19. Butt, A. R. سندھ میں کتب خانوں کی تاریخ۔ In. Pakistan Library Bulletin, XII (3-4), Sept. Dec. 1982
  20. Zaidi, Narjis Afro. نازش۔ In. Pakistan Library Bulletin, XII (1), March 198155. Zubair, M. نبووت کی کرنیں , In.Pakistan Library Bulletin, XII (1), March 1981.
  21. Zubair,M. افاداتِ قرآنی۔ In., Pakistan Library Bulletin, XI (1-2), January-April 1979.
  22. Azizul Hasan Khalifa. The Development of Roads and Road Transport in Pakistan. In., Pakistan Library Bulletin, X (4), Dec. 1979.
  23. Africa Information Services. Selected Speeches by Amilcer Gabrel. In., Pakistan Library Bulletin, XI (4),December 1979
  24. Abdul Hasan.پریشانیوں کا شرعی علاج۔ In., Pakistan Library Bulletin, IX (3-4), Januaary-April 1979
  25. Haider, S. Alay. Prospects of Education in Pakistan. In., Pakistan Library Bulletin, X(2), Jan- April 1979.
  26. Baxter Jan A, A Brief Guide to Biographical sources. In., Pakistan Library Bulletin, XI (1-2), June 1979

۶۲۔ اٹھ مسلم پاکستان بچا۔ ایک اچھی کتاب/ ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72218

۶۳۔ موجِ دریا۔ مجموعہ کلام دریاؔ لکھنؤی ہماری ویب

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=72023

۶۴۔ شاہد احمد دہلوی پر ایک عمدہ کتاب(گلدستہ شاہد احمد دہلوی/مرتبہ راشد اشرف۔ :روزنامہ ’جناح‘ اسلام آباد، لاہور، کراچی، ۱۲/ فروری ۲۰۱۶ء:ہماری ویب، ۵ فروری ۲۰۱۶ء

http://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=71444

۶۵۔ کمال کی باتیں /تصنیف کمال احمد رضوی: ہماری ویب۔

 

تصانیف و تالیفات پر لکھے گئے مضامین

پیش لفظ، تقریظات، دیباچے، انٹر ویوز، سوانحی مضامین

دیباچہ/تقریظ/پیش لفظ

۱۔ فرمان فتح پوری ’پیش لفظ ’شیخ محمد ابرہیم آزادؔ: شخصیت و شاعری‘/ در، شیخ محمد ابرہیم آزادؔ: شخصیت و شاعری‘ /از رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: صمدانی اکیڈمی، ۲۰۱۳ء

۲۔  تونسوی طاہر۔ فلیپ: شیخ محمد ابراہیم آزادؔ:شاگردِ رشید استاذ الشعراء افتخارالملک سید وحید الدین احمد بیخودؔ دہلوی جانشیں فصیح الملک داغؔ دہلوی۔ شخصیت و شاعری / کراچی:صمدانی اکیڈمی، ۲۰۱۳ء

۳۔  تونسوی‘ طاہر۔ تقریظ ’ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی: کتابیات‘، کراچی: پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ، ۲۰۱۳،

۴۔ خالد ندیم اور مہر شاہد محمود ’تعارف’ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی: کتابیات‘، کراچی: پاکستان ببلوگرافیکل ورکنگ گروپ، ۲۰۱۳،

۵۔ فرمان فتح پوری۔ دیباچہ’ جھولی میں ہیرے اور موتی‘/ رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی بک سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲ء

۶۔ فرمان فتح پوری۔ تبصرہ’ یادوں کی مالا:مختلف شخصیات کے بارے میں مصنف کے تاثرات، افکار اور انعکاسات‘/ رئیس احمد صمدانی۔ ۔ لاہور: الفیصل ناشران و تاجران کتب، ۲۰۰۹ء، ۲۴۴ص۔

۷۔  خالد ندیم ‘ڈاکٹر ’’کشادہ پیشانی، روشن آنکھیں، متبسم ہونٹ‘‘ در، جھولی میں ہیرے اور موتی:شخصی خاکے / رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی بک سپر مارکیٹ ، ، ۲۰۱۲ء

۸۔ رحمت ‘ پروفیسر عبد الرشید۔ ’پیش لفظ‘۔ سلام : (السلام علیکم )قرآن کی روشنی میں / از رئیس احمد صمدانی ۔ ۔ کراچی: صمدانی اکیڈمی، ۲۰۱۲ ء

۹۔ سردار احمد‘ ڈاکٹر ’’پیش لفظ‘۔ دعا کی اہمیت و فضیلت اور ۱۰۱ قرآنی و مسنون دعائیں معہ ترجمہ /از رئیس احمد صمدانی /کراچی: صمدانی اکیڈ می، ۸۸ص۔ اشاعت اول: ۲۰۰۸ء اشاعت دوم: ۲۰۱۱ء

۱۰۔ عثمانی‘ محمد عادل۔ ’مقدمہ‘۔ پاکستان میں سائنسی و فنی ادب: ۱۹۴۷ء۔ ۱۹۷۴ء/مرتبہ رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۷۵ء

۱۱۔ عثمانی‘ محمد عادل عثمانی ’’پیش لفظ‘‘۔ در، کتب خانے تاریخ کی روشنی میں /از رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: قمر کتاب گھر، ۱۹۷۷ء

۱۲۔ محمد احمد‘پروفیسر ’مقدمہ‘، در، ابتدائی لائبریری سائنس/ از رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۱۹۸۰ء۔ ۲۲۸ص، ایڈیشن اول ۱۹۸۰ء، ایڈیشن ۲۲، ۲۰۱۲ء

۱۳۔ مشکور احمد ’پیش لفظ‘۔ روداد گولڈن جوبلی و اجلاس عام ینگ مین حسین پوری ایسو سی ایشن ۲۲۔ ۲۳ مارچ۱۹۹۰ء /مرتبہ رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: ایسو سی ایشن، ۱۹۹۰ء،

۱۴۔ عثمانی‘ محمد واصل ’پیش لفظ‘، در، ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری : شخصیت و علمی خدمات/از رئیس احمد صمدانی ۔ ۔ کراچی: بزم اکرم و لائبریری پروموشن بیورو، ۲۰۰۶ء،

۱۵۔ صمدانی‘ مغیث احمد ’تاثرات‘، در، ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری : شخصیت و علمی خدمات/از رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: بزم اکرم و لائبریری پروموشن بیورو، ۲۰۰۶ء،

۱۶۔ انصاری‘ عبدالصمد ’تاثرات‘، در، ڈاکٹر غنی الا کرم سبزواری : شخصیت و علمی خدمات/از رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: بزم اکرم و لائبریری پروموشن بیورو، ۲۰۰۶ء،

17) Sabzwari, G. A. Introduction’, in’, Muhammad Adil Usmani: A Bibliographical Study/by Rais Ahmed Samdani’.Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group & Library Promotion Bureau, 2004.

18) Akhtar , Abdul Hafiz ‘Foreword’ in,- The National Bibliography of Pakistan: Volume III (Pure Sciences Geography and History, (500 to 900)/Chief Editor, Rais Ahmed Samdani’- (Retrospective Pakistan National Bibliography) Islamabad: Department of Libraries, Ministry of Education, Government of Pakistan, 1999.

19) Haider, Prof. Syed Jalaluddin ‘Foreword’ in., Periodical Literature in Library and Information Science:an Index of 50 Years Works in Pakistan (1947-1997)/by Rais Ahmed Samdani and Khalid Mahmood.- Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1999. 20) ‘Foreword’ in.- Bibliographical Sources on Islam /by Rais Ahmed Samdani Karachi : Pakistan Bibliographical Working Group,1993

. 20) Khan, Moinuddin ‘Foreword’ in., Cumulative Index of Pakistan Library Review (PLR)/by Rais Ahmed Samdnai’- Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1998, : 21) Rafia Ahmed Sheikh ‘Foreword”۔ in., Akhtar H. Siddiqui: A Bio- Bibliographical Study/by Rais Ahmed Samdani’- Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1995.

22) Sabzwari, G. A. ‘Foreword’, in., Index of Pakistan Library Bulletin: 1968 – 1994/by Rais Ahmed Samdani.- Karachi: Library Promotion \Bureau,1996.

 

ا نٹر ویوز:Interviews)

۲۳۔ حنا ناز۔ لائبریری پروموشن بیورو کا تحقیقی جائزہ(ایم ایل ّئی ایس مقالہ، شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جاعہ کراچی( ۲۰۰۳ء۔

۲۴۔ حنا ناز۔ لائبریری پروموشن بیورو کا تحقیقی جائزہ/ کراچی: لائبریری پروموشن بیورو، ۲۰۰۳ء

۲۵۔ سیدہ نجمہ سلطانہ ’’لائبریری سائنس کے معروف مصنف رئیس احمد صمدانی سے ایک ملاقات/ انٹر ویو‘‘۔ در، ’کتاب نما‘ گورنمنٹ کالج برائے طالبات، نارتھ ناظم آباد، ۲۰۰۰ء

۲۶۔ انٹر ویو رئیس احمد صمدانی۔ در، فار مین ٹائم کراچی، اکتوبر ۱۹۹۹ء

27) Mahmood, Khald. Alternative Funding Model for Libraries in Pakistan (Ph. D dissertation), Department of Library and Information Science, University of Punjab, 2003. p.322

28) Mahmood, Khald.Alternative Funding Model for Libraries in Pakistan/ Lahore: Pakistan Library Automation Group, 2005, pp. 309 – 310. Life Sketch :

30) Sabzwari, G. A.Who’s Who in Library and Information Science in Pakistan/ 2nd. Ed.- Karachi: Society for Promotion and Improvement of Libraries and Library Promotion Bureau. 1987. 3rd. ed.- 2004.۔ p.62، 4th. ed.- 2011 p.81

۳۱۔  دبستانوں کا دبستان، مرتب احمد حسین صدیقی۔ جلد چہارم، ۲۰۱۴ء۔

۳۲۔ اردو کے خوش فکر شاعر و ادیب ڈاکٹر رئیس احمد صمدنی/ سید اصغر کاظمی، ہماری ویب، ۲۰۱۴ء

٭٭٭

 

 

 

 

ڈاکٹر رئیس صمدانی معاصرین کی نظر میں

 

پروفیسرڈاکٹر فرمان فتح پوری

 

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی کتاب ’’یادوں کی ما لا ‘‘ کے بارے میں اپنے خیال کا اظہار معروف دانش ور ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے لکھا ’’ کتاب بلحاظ زبان و بیان معتبر ہے اور مصنف نے جو کچھ لکھا ہے پورے غور و فکر کے بعد لکھا ہے۔ کم سے کم لفظوں میں زیادہ لکھا ہے اور مختصر نویسی کا حق ادا کیا ہے۔ یقین ہے کہ کتاب ’’یادوں کی مالا‘‘ رئیس احمد صمدانی کے نام اور کام کو بلند و بالا کرے گی۔ کتاب نہایت صاف ستھرے انداز میں شائع ہوئی ہے اور قاری کو متوجہ کرتی ہے۔ مضامین کی فہرست میں کچھ تو مختصر خاکے ہیں کچھ تنقیدی جائزے ہیں اور کچھ مختصر تذکرے، مگر اختصار میں بھی وہ سب کچھ آ گیا ہے جو موضوع پر اظہارِ خیال کے لیے ضروری تھا۔ مختصراً یوں کہنا چاہیے کہ یہ کتاب اپنے موضوع پر جامع کتاب ہے جس میں لائبریرین شپ کی تقریباً تمام ہی معروف اور اہم شخصیات کا قابل توجہ احاطہ کیا گیا۔ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ یہ کتابسارے علمی ادبی حلقوں میں مقبول ہو گی اور شخصیات پر لکھنے والوں کی رہنمائی کرے گی۔

ڈاکٹر صمدانی کی دوسری خاکوں کی کتاب ’’جھو لی میں ہیرے اور موتی‘‘ کا فلیپ ڈاکٹر فرمان فتح پوری نے تحریر کیا۔ آپ لکھتے ہیں ’’ڈاکٹر رئیس صمدانی کا قلم کسی طویل تعارف کا محتاج نہیں، وہ ایک عرصہ سے لکھ رہے ہیں اور جو کچھ لکھ رہے ہیں نہایت کارآمد انداز میں لکھ رہے ہیں۔ ان کے لکھے ہوئے خاکے اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ ان کی یادداشتیں بہت مضبوط ہیں، ان کی نگاہ حقائق اور واقعات پربڑی گہری رہتی ہیں۔ ڈاکٹر صمدانی ایک باشعور صاحب قلم ہیں، مقبولیت و عدم مقبولیت یا کسی رسالے میں چھپنے نہ چھپنے پرذرا بھی توجہ نہیں دیتے بلکہ ادب کی خدمت نہایت سلیقے اور لطیف پیرائے میں انجام دے رہے ہیں۔ ان کی تحریروں کی سادہ بیانی و حق گوئی میں ایسا جادو ہے کہ وہ اپنے قاری کو پوری طرح گرفت میں لے لیتی ہیں اور قاری کتاب ختم کیے بغیر اس کے سحر سے نہیں نکل سکتا۔ مجھے یقین ہے کہ ان کا قلم اسی طرح چلتا رہے گا اور فکر و نظر پر قابلِ توجہ تاثر چھوڑتا رہے گا۔ جن شخصیات و موضوعات پر خاکے لکھے گئے ہیں وہ اگرچہ جانے پہچانے ہیں لیکن صاحب کتاب یعنی ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے ان کی قدر و قیمت کو اتنا بلند و بالا کر دیا ہے کہ خاکہ نگاری کی خاص صنف میں رئیس احمد صمدانی کا نام ہمیشہ کے لیے زندہ و تابندہ ہو گیا ہے ‘‘(۱)۔

ڈاکٹر صمدانی کی کتاب ’شیخ محمد ابرہیم آزادؔ : شخصیت و شاعری‘ کا پیش لفظ بھی ڈاکٹر فرمان فتح پوری صاحب نے ہی تحریر کیا ہے۔ کتاب اور صاحب کتاب کے بارے میں آپ کا خیال ہے کہ ’’ڈاکٹر صمدانی اپنے موضوع پر بہت خوب لکھتے ہیں بلکہ ان کی حیثیت ایک صاحب نظر ادیب و محقق کی ہے۔ ایک اور خوبی جو میں نے ان میں محسوس کی کہ وہ صلہ و ستائش کی پروا کیے بغیر اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ان لکھنے والو میں سے ہیں جنہوں نے سوانح نگاری اور خاکہ نویسی کواپنا موضوع بنا یا اور ایک سوانح نگار کے طور پر ادب کی دنیا میں اپنی شناخت قائم کی۔ پیش نظر کتاب سے اندازہ ہوا کہ صمدانی صاحب ایک شاعر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے خاندان میں شعر و ادب کا مذاق کئی نسلوں سے چلا آ رہا ہے۔ متعدد احباب ادیب و شاعر اور صاحب دیوان شاعر ہیں۔ خود صمدانی صاحب کے بعض اشعار اس کتاب میں کہیں کہیں نظر سے گزرے۔ امید کرتا ہوں کہ یہ کتاب علمی و ادبی حلقوں میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جائے گی۔ رسولِ اکرم ﷺ سے محبت کرنے والوں کے لیے تسکین کا وسیلہ ہو گی۔ اہل ذوق کو انبساطِ روح اور نشاطِ قلب کے اسباب فراہم کرے گی۔ غور و فکر کی راہیں کھولے گی اور مصنف کے قلم کو مزید معتبر و محترم بنائے گی اور ہر اعتبار سے اردو ادب میں ایک نیا اضافہ ہو گی۔

 

ڈاکٹر سلیم اختر: ادیب و دانشور، لاہور

 

اردو ادب کے معروف محقق و نقاد ڈاکٹر سلیم اختر جنہوں نے ڈاکٹر صمدانی کی کتاب ’’جھولی میں ہیرے اور موتی کا فلیپ تحریر کیا، ڈاکٹر صمدانی کی شخصیت اور کتاب میں شامل خاکوں کے حوالے سے ڈاکٹر صمدانی کو ایک درویش صفت انسان قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی نے پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے باوجود ادب اور ادیبوں، قلم اور اہل قلم، علم اور اہل علم سے رشتہ استوار رکھا اس کا اظہار دوستوں پر محبت کی روشنائی سے تحریر کردہ خاکوں سے ہوتا ہے۔ ’یادوں کی مالا‘ کے بعد اب ’جھولی میں ہیرے اور موتی‘ خاکوں کا تازہ مجموعہ پیش ہے جو دس خاکوں، اپنے بارے میں ایک مضمون، ماضی کی یادوں کے حوالہ سے دو مضامین اور ایک رپوتاژ پر مشتمل ہے۔ یہ ہیں وہ ہیرے اور موتی جن سے اس درویش صفت انسان کی جھولی بھری ہے۔

اس میں میرے ان دو عزیز دوستوں ڈاکٹر طاہر تونسوی اور عبد الوہاب خان سلیم کے خاکے بھی شامل ہیں۔ ان کی محبت سرمایہ حیات ہے (۲)۔

 

ڈاکٹر طاہر تونسوی

ڈین آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرنگ وچیِر مین۔ شعبہ اُردوگورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد۔

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کا تعلق شاعرِ مزدوراحسان دانشؔ کے وطن مظفر نگر سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ احسان دانشؔ کی طرح محنتی، واقعات و مناظر کی تصویر کشی اور مستقل مزاجی کے ساتھ کام کرنے والے لکھاری ہیں۔ زبان شستہ اور پاکیزہ ہے۔ اپنے موضوع پر خوب لکھتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ان کی حیثیت ایک صاحب نظر ادیب و محقق کی ہے۔ واقعہ نگاری اور واردات کے بیان کو خوبصورتی سے قلم بند کرنے کا سلیقہ رکھتے ہیں۔ ادب میں سوانح نگاری، خاکہ نویسی اور رپوتاژ ان کے خاص موضوعات ہیں۔ سوانح نگار کی حیثیت سے انہوں نے بے شمار علمی و ادبی شخصیات پر مضامین، خاکے اور تصانیف مرتب کیں۔ ادب کی دنیا میں انہوں نے سوانح نگاروں اور خاکے لکھنے والوں میں اپنی الگ شناخت قائم کی۔ ڈاکٹر صمدانی کی تحریروں میں دھیما پن اور سادگی ہے وہ اپنے پڑھنے والوں کے ذہنوں میں شخصیت کا دلفریب اور مکمل نقشہ چھوڑنے میں کامیاب و کامران نظر آتے ہیں۔

 

ڈاکٹر خالد ندیم

اسسٹنٹ پروفیسر، شعبہ اردو، سرگودھا یونیورسٹی

ڈاکٹر خالد ندیم نے ڈاکٹر صمدانی کی کتاب ’’جھولی میں ہیرے اور موتی کا پیش لفظ تحریر کیا جس میں آپ نے لکھا ’’شیخوپورہ کی علمی و ادبی تنظیم ’دریچہ‘ کے دوستوں کے بعد سرگودھا میں اگر کسی ادبی شخصیت نے مجھے متاثر کیا تو وہ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی تھے۔ ان کی رفاقت میرے لیے اس قدر خوش گوار تھی کہ سرگودھا مجھے اپنے شہر کی طرح محسوس ہونے لگا۔ ایک شریف النفس انسان سے مل کر مَیں نہ صرف خوش ہوا، بلکہ مجھے یوں محسوس ہوا، مَیں ایک مدتوں سے جس پُرخلوص انسان کی تلاش میں سرگرداں تھا، ڈاکٹر طاہر تونسوی کے توسط سے آج مجھے وہ مل گیا ہے ‘‘۔

ڈاکٹر صمدانی کی خاکہ نگاری کے بارے میں ڈاکٹر خالد ندیم لکھتے ہیں ’’ ڈاکٹر صمدانی نے اپنے تخلیقی سفر کو بد ریج طے کیا ہے اور اب وہ اس صنف کی اس منزل پر ہیں، جہاں خاکہ نگاری میں ان کا رنگ اپنی انفرادیت کا اظہار کرنے لگا ہے۔ وہ اپنی نستعلیق شخصیت کی بدولت شگفتہ سنجیدگی کو اپنانے پر مجبور تھے، چنانچہ ان کی تحریروں میں روانی، سادگی، بے ساختگی اور لطافت کا پایا جانا فطری امر ہے۔ ابھی ان کی صورت میں مشرق کی آنکھ میں کچھ روشنی باقی ہے۔ وہ اپنے موضوع سے متعلق بات کرتے ہوئے اپنی تہذیبی روایات کو نظر انداز نہیں کرتے ‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ڈاکٹر صمدانی کے خاکوں میں سوانحی معلومات بھی ہیں اور خاکہ نگار کا تخلیقی لمس بھی۔ ان کے مطالعے سے قاری کو صرف شخصیت کے ماہ و سال سے آشنائی ہوتی ہے، بلکہ بعض مواقع پر خاکہ نگار کے لب و لہجے اور تاثرات کی مدد سے موضوع کے ساتھ ہم آہنگ بھی ہونے لگتا ہے۔ انھوں نے بڑی عام فہم اور آسان زبان میں اپنے ہر موضوع کے بارے میں وہ کچھ لکھ دیا ہے، جو حقیقت ہے۔ ڈاکٹر صمدانی نے روزمرہ باتوں اور واقعات کو علمی و ادبی رنگ دینے اور محض اسلوب کا جادُو جگانے کے بجائے حقیقت پسندی کا ثبوت دیا ہے۔ یہ ان کی تحریر کی خصوصیت بھی ہے اور ہمارے بعض ادیبوں کے لیے باعثِ تقلید بھی‘‘(۳)۔

 

 حکیم محمد سعیدشہید

تعلیم اور لائبریری کا باہم گہرا تعلق ہے اور لائبریری کی ترتیب و تنظیم ہمیشہ کی طرح آج بھی اہمیت کی حامل ہے۔ اسے اب سائنس کا درجہ حاصل ہو گیا ہے۔ آپ نے طلبہ لائبریری سائنس کے لیے مبادیات لائبریری سائنس ایک اچھی اور مفید کتاب مرتب فرمادی ہے۔ میرے طرف سے مبارک باد قبول فرمائیے (۴)۔

 

پروفیسر محمد احمد

سابق پرنسپل۔ اسلامیہ گورنمنٹ کالج سکھرو گورنمنٹ عبد اللہ ہارون کالج کراچی

’’فاضل مصنف کی ذات اور ان کی علمی زندگی میں قدیم و جدید واقفیت، علمی تجربہ اور ادبی ذوق، تقاد اور مورخ کی حقیقت پسندیدگی اور سنجیدگی، ادباء اور انشا پردازوں کی شگفتگی اور حلاوت اور فکر و نظر کا لوچ اور مطالعہ کی وسعت جمع ہو گئی ہیں جو شاذونادر جمع ہو تی ہیں۔ ان کی تصانیف پر اجمالی نظر ڈالنے سے یہ حقیقت واضح ہو تی ہے کہ مصنف کا ذوق و مطالعہ، تحقیقی اور علمی میدان کس قدر وسیع ہے۔ فاضل مصنف میں علمی کام کرنے کا بڑا ولولہ اور سلیقہ ہے۔ انہوں نے اپنے اپنے وسیع مطالعہ اور معلومات کو اپنی فطری انہماک و نشاط کے ساتھ قلم بند کیا ہے جو ان کی صلاحیت، قوت عمل اور فکری ارتقاء کا نمونہ ہے۔

احقر فاضل مصنف سے ایک عرصہ سے واقف ہے اور بغیر تکلف کے کھلے دل سے اعتراف کرتا ہے کہ ان کی عملی گفتگو، ذوق سلیم، غیر معمولی حافظہ، تاریخی شعور سے نہ صرف متاثر ہے بلکہ کافی استفادہ کیا ہے۔

ان کی باغ و بہار شخصیت لائبریری سائنس کی اعلیٰ ترین ڈگری سے مزین ہے۔ انہوں نے لائبریری کے علوم میں ایک ماہر فن کا درجہ حاصل کر لیا ہے ‘‘(۵)۔

 

ڈا کٹر انیس خورشید

سابق صدر۔ شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ کراچی۔

رئیس احمد صمدانی کی مر تب کر دہ کتاب (Akhtar H. Siddiqui: A bio-bibliographical Study) کے بارے میں ڈاکٹر انیس خورشید نے اختر ایچ صدیقی کے نام اپنے تحریر کردہ خط میں کتاب کے بارے میں حسب ذیل رائے کا اظہار فر ما یا :

’’مجھے خوشی ہے کہ تم نے اپنے بارے میں شائع ہونے والی Bio- Bibliographical Study کی ایک کاپی مجھے عنایت فر مائی ورنہ میں ایک اچھی کتاب سے شاید محروم رہتا۔ میں نے سر سری طور پرہی اسے دیکھا ہے مجھے کتاب اچھی لگی۔ Presentationبہت ہی اچھے طور پر کی گئی ہے اور نہایت عمدگی سے dataکو پیش کیا گیا ہے۔ کتاب سے آپ کی بھر پور شخصیت اپنی طرحداری کے ساتھ اجاگر ہوتی ہے۔ تدوین اور ترتیب بھی اچھی ہوئی ہے یوں کہنا چاہئے کہ اختر ایچ صدیقی کی متنوع اور سدا بہار شخصیت اپنی پوری کتابیاتی سر گرمیوں کے ساتھ اس کتاب کے ذریعہ بھر پور طور پر نمایاں ہو جاتی ہے ‘‘(۶)۔

قومی کتابیات پاکستان (۱۹۴۷ء۔ ۱۹۶۱ء) جلد سوم جو رئیس احمد صمدانی نے بطور چیف ایڈیٹر مر تب کی اور حکومت پاکستان کی وزارت تعلیم کے شعبہ لائبریریز نے ۱۹۹۹ء میں شائع کیا کے بارے میں ڈاکٹر انیس خورشید نے اپنے خط ۲۰ فروری ۲۰۰۰ء میں تحریر فرمایا:

’’تمہارے خط مورخہ ۱۳ فروری کے ساتھ PNB-47-61 (500-900)ملا ‘ بے حد شکریہ۔ غالباً اس ببلوگرافی کے ساتھ باقی حصہ جو چھپنے سے رہ گیا تھا وہ بھی شامل ہو گیا ہے ‘ یہ کام قابل تعریف ہے۔ مبارکباد قبو کریں (۷)۔

رئیس احمد صدانی اور خالد محمود نے ۱۹۹۷ء میں پاکستان سے شائع ہونے والے لائبریری و انفارمیشن سائنس کے رسائل و جرائد کا پچاس سال کا اشاریہ مرتب کیا۔ ڈاکٹر انیس خورشید نے اپنے خط مورخہ ۱۵ مارچ ۲۰۰۰ء میں تحریر فرمایا :

’’تمہاری اور خالد محمود کی کتاب Periodical Literature in LISملی ‘ بے حد شکریہ۔ یہ کوشش قابل مبارک باد ہے۔ اس کام کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے لیکن اسے رسائل تک محدود رکھنا وہ بھی مقامی رسائل تک سودمند ہو گا۔ میری دعائیں تم لوگوں کے ساتھ ہیں ‘‘(۸)

جناب محمد عادل عثمانی کی تصانیف و تالیفات اور ان کی پیشہ ورانہ خدمات پر مبنی سوانحی کتابیات Muhammad Adil Usmani: A Bio-Bibliographical Study) جو رئیس احمد صمدانی نے مر تب کی کے بارے میں ڈاکٹر انیس خورشید اپنے خط میں تحریر فرماتے ہیں :

’’تمہارا اکتوبر ۱۱ کا خط ملا، محمد عادل عثمانی (سرکار) کی سوانحی کتابیاتی کتاب کی خوبصورت جلد ملی خوشی ہوئی، پڑھ تو نہ سکا ہوں لیکن خوشی ہوئی تم سے دھن کے پکے لائبریرین نے مر تب کیا ہے ‘‘(۹)۔

 

ڈاکٹر جمیل جالبی

سابق وائس چانسلر جامعہ کراچی

’’آپ کی ’’کتابیات طب و صحت ‘‘ کا ایک نسخہ موصول ہوا جس کے لیے شکر گزار ہوں۔ آپ یقیناً  نسخہ مو بارک باد قبول فرما مبارکباد کے مستحق ہیں کہ آپ نے محنت سے، یہ بکھرا ہوا مواد سلیقے سے جمع کر کے ترتیب دیا ہے (۱۰)۔

 

الحاج محمد زبیر

سابق لائبریرین، علی گڑ ھ مسلم یونیورسٹی، ڈائریکٹر، اسکول آف لائبریرین شپ

’’میرے ہم پیشہ و ہم مشرب رئیس احمد صمدانی نے کتب خانوں پر کتب لکھ کر بڑی عمدہ مثال قائم کی ہے۔ یہ کام بڑی خوبی سے انجام دیا ہے میری یہ دعا ہے کہ خدا انہیں یہ سلسلہ قائم رکھنے کی توفیق دے۔ میری رائے میں یہ قابل قدر کتاب اس نوجوان نسل کے لیے خاص طور پر بڑی سود مند ہو گی جو کتب خانوں سے دلچسپی رکھتے ہیں۔ خیال رہے کہ میری یہ رائے محض رسمی رائے نہیں ہے بلکہ یہ اس شخص کی رائے ہے جو خود بھی اس موضوع پر بہت کچھ لکھ چکا ہے اور جس نے اپنی عمر کے ۵۵ برس کتب خانوں اور فن کتب داری کی خدمت میں گذارے ہیں ‘‘۔ (الحاج محمد زبیر۔ ۲۱ نومبر ۱۹۷۸ء)

 

فرخندہ لودھی

ادیب و افسانہ نگار، گورنمنٹ کالج، لاہور

آپ نے جس جذبے سے اس میدان میں کام کی پہل کی ہے میں اس سے پورا پورا فائدہ اٹھا رہی ہوں۔ سوچئے اگر آپ کی کتاب نہ ہو تی تو طالبات کیا پڑھتیں۔ اس وقت میری کلاس میں ۱۱۷ طالبات ہیں۔ کلاس شروع ہوئی تو پتہ کروانے پر معلوم ہوا کہ ابتدائی اور مبادیات لائبریری سائنس کراچی میں بھی دستیاب نہیں۔ بڑی پریشانی ہوئی کریکلم ونگ لاہور کے رسرچ آفیسر (لائبریری سائنس) چوہدری نذیر احمد نے اس سلسلے میں بے حد مدد کی اور کہیں سے آپ کی کتاب حاصل کر کے فوٹو کاپیاں تیار کر کے طالبات کو دیں۔ نیا مضمون ہونے کی وجہ سے وہ بے حد پریشان تھیں (۱۱)۔

 

 پروفیسر محمد واصل عثمانی

ڈاکٹر سبزواری کے ایک شاگرد جو ان کے بھتیجے بھی ہیں نیز اپنے چچا کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تصنیف و تالیف کے میدان میں اُسی تیزی کے ساتھ رواں دواں ہیں، میں صمدانی صاحب کی زیرِ نظر تصنیف کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ انہوں نے ایک ایسی شخصیت کو اپنا موضوع بنا یا ہے جو ہر اعتبار سے اس لائق ہے کہ ان پر لکھا جائے۔ یہ مختصر سی کتاب سبزواری صاحب کی شخصیت اور علمی کارناموں کا ابتدائی تعارف ہے لیکن خوبصورت تصویر پیش کرتی ہے۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ صمدانی صاحب کے اس عمل کو قبول فراواں عطا فر مائے اور مزید علمی خدمات کی توفیق ارزانی ہو(۱۲)۔

 

پروفیسر ڈاکٹر محمد فاضل خان بلوچ

مَیں ڈاکٹر رئیس صمدانی کو عرصہ دراز سے جانتا ہوں۔ وہ میرے ہم پیشہ اور قریبی ساتھیوں میں سے ہیں۔ ان سے قربت اس وقت زیادہ ہو گئی تھی جب وہ اپنی کالج کی ملازمت سے ریٹائر ہو جانے کے بعد میرے مشورہ پر شعبہ لائبریری و انفارمیشن سائنس، جامعہ سرگودھا میں چلے آئے تھے جہاں پر میں اس وقت شعبہ کا چیرٔمین تھا۔ ڈاکٹر صمدانی نے ایسو سی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے شعبہ میں تدریس آغاز کیا اور تقریباً ایک سال وہ میرے کلیک اور ساتھی رہے۔ اس طرح وہ مَیں اور وہ زیادہ قریب آ گئے اور مجھے ان کو اور انہیں مجھے جانئے، سمجھنے اور پرکھنے کا موقع ملا۔ ان کی میرے بارے میں کیا رائے ہے یہ تو وہی بتا سکتے ہیں البتہ میں نے انہیں بہت ہی نفیس انسان پایا، دھیمہ لہجہ اور شائستگی ان کی شخصیت کی پہچان ہے۔ اپنے مضمون پر مکمل عبور رکھتے ہیں محنت کے عادی ہے، محنت اور تیاری کے ساتھ کلاس میں جاتے ہیں۔ طلباء میں مقبول استاد رہے۔ ان کے واپس کراچی چلے جانے کے بعد طلباء نے انہیں طویل عرصہ تک یاد رکھا اور وہ طالب علم جنہوں نے ڈاکٹر صمدانی سے پڑھا تھا آج بھی ان کے گن گاتے نظر آتے ہیں۔

 

 عبد الصمد انصاری

رئیس احمد صمدانی صاحب لکھنے کا فن خوب جانتے ہیں انہوں نے ڈاکٹر غنی الاکرم سبزواری صاحب پر یہ کتاب لکھ کر دنیائے لائبریری سائنس میں نئے آنے والوں پر ایک احسان کیا ہے جس طرح انہوں نے ڈاکٹر صاحب کی زندگی کے ہر باب اور شخصیت کی ہر جہت کو ایک جگہ اکھٹا کر کے قارئین کے لیے پیش کیا ہے یہ وہی کر سکتے تھے۔ یہ ڈاکٹر صاحب کے شاگرد، رشتے کے بھتیجے اور پیروکار اور اگر میں کمانڈو کہوں تو غلط نہ ہو گا۔ یہ ان دو شخصیات میں سے ایک ہیں جنہوں نے ڈاکٹر صاحب کی لکھنے پڑھنے اور انتھک کام کرنے کی عادت کی نہ صرف تقلید کی بلکہ اس کو مستقل اپنا لیا اور ڈاکٹر صاحب کی ہدایات اور نگرانی میں اپنا پیشہ ورانہ سفر آگے بڑھایا اور ایک مقام حاصل کیا۔ ڈاکٹر صاحب کی ایک اور خصوصیت جس کو صمدانی صاحب نے با لخصوص اپنا یا، یا وہ ان میں ڈاکٹر صاحب کا رشتہ دار ہونے کے سبب پہلے ہی سے موجود تھی ‘ وہ ہے ڈاکٹر صاحب کی وضع داری، ملنساری اور سب سے بڑھ کر برداشت اور صبر اور صبر بھی کیا قیامت سا! میں نے خود ان کی برداشت اور خاموشی کے ایسے مظاہرے دیکھے ہیں جس نے کئی طوفانوں کے رُخ موڑ دیے اور بعد میں طوفان اٹھا نے والوں کو خود ہی اپنی غلطیوں کا احساس ہو گیا(۱۳)۔

 

اکرام الحق

لائبریرین، آرمڈفورسز پوسٹ گریجوایٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، راولپنڈی

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی صاحب دو درجن سے زائد کتابیں لکھ چکے ہیں بیشتر کا تعلق لائبریرین شپ سے ہیں۔ ان کے ۸۰سے زیادہ مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ پاکستان لائبریری انفارمیشن سائنس جرنل کے ایسوی ایٹ چیف ایڈیٹر ہے۔ بے شمار پیشہ وار، تعلیمی اور سماجی تنظیموں کے نہ صرف ممبر رہے بلکہ ان میں انتظامی عہدوں پر بھی فائز رہ چکے ہیں۔ پاکستان لائبریری ایسوی ایشن سندھ برانچ کے صدر بھی رہ چکے ہیں پروفیسرانیس خورشید نے صمدانی صاحب کو ’’ دھن کے پکے لائبریرین ‘‘کے خوبصورت الفاظ سے نوازا ہے (۱۴)۔

 

پروفیسر ڈاکٹر عبد الرشید رحمت

ڈین فیکلٹی آف اسلامک اینڈ اورینٹل لرننگ، یونیورسٹی آف سرگودھا

محترم رئیس احمد صمدانی ‘ جن کا اصل فن لائبریری سائنس ہے، لیکن اسلامی تعلیمات سے دلچسپی کی وجہ سے آپ نے اسلام کے مختصر موضوعات مثلاً دُعا کی اہمیت و فضیلت کے حوالے سے علمی میدان میں ان کا ایک عجالہ دوسری بات چھپ چکا ہے۔ اب کی دفعہ آپ نے ’سلام‘ کے حوالے سے ایک نہایت مفید و مختصر معلوماتی کتابچہ مرتب کیا ہے۔ میں نے اس کا بغور مطالعہ کیا ہے اس کی تمام معلومات قرآن و سنت کے عین مطابق ہیں۔ چونکہ آپ کا مقصد عوام الناس کو اسلامی تعلیمات سے روشناس کرانا ہے، اس لیے اس کی زبان بھی عام فہم رکھی گئی ہے۔ امید کی جا سکتی ہے کہ آپ کا یہ عجالہ نافعہ پہلے کام کی طرح قبولیت عامہ حاصل کرے گا۔

 

ڈاکٹر سردار احمد

پروفیسر اسلامیات، گورنمنٹ کالج برائے طلباء، ناظم آباد، کراچی

’’جناب رئیس احمد صمدانی جو لائبریری سائنس کی متعدد کتابوں کے مصنف ہیں نے اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے اور مختلف کتب کی مدد سے ایک عمدہ مجموعہ تیار کر دیا ہے۔ زندگی میں مختلف مواقع پر اور مختلف اوقات میں کی جانے والی دعائیں تقریباً اس میں سب آ گئی ہیں۔ یہ ایک اچھی کاوش ہے جو قارئین کے لیے انشاء اللہ قابل قدر، دلچسپی اور فائدہ کا باعث ہو گی۔ اللہ پاک مؤلف کی سعی قبول فرمائے اور قارئین کو اس سے استفادہ کی توفیق بخشے ‘‘۔

 

Abdul Hafeez Akhtar

Ex, Director General, Department  of Libraries, Government of Pakistan Mr. Abdul Hafeez Akhtar, former Director General Department of Libraries, Government of Pakistan stated in his Forward ” that the task was assigned to the Pakistan Bibliographical Working Group as the bibliographic entries were available with them. A great deal of labour has gone in the editing and compilation of this Fascicule for which the members of the Editorial Committee of the Pakistan Bibliographical Working Group headed by its Secretary Mr. Rais Ahmed Samdani deserve our special thanks. They have done a wonderful job in bridging the gap of bibliographic records”۔ (15)  Muhammad Adil Usmani

Mr. Samdani is an important member of the editorial board of PLB whose written contributions are now well known in the library world of Pakistan. His books viz. Elementary Library Science (in Urdu) which is in its 9th edition, Introduction to Library Science (in Urdu) which is in its 6th edition are holders of rise distinction which none of the other books in the field have ever achieved in Pakistan. These books are prescribed in Intermediate and B. A. classes of library science courses. He has developed a good skill of writing books in the field of library science in Urdu which are very helpful to the students and equally used by library science teachers and librarians. He had remarked about Mr. Samdani’s capabilities and devotion in the following words: "Truly speaking the Bulletin (Pakistan Library Bulletin) owes its life due to untiring efforts of these two devoted persons who have taken the entire burden of publication of PLB in absence of M. Adil Usmani and G. A. Sabzwari”۔ (16)

 

Prof. Dr. Syed Jalaluddin Haider

Prof. Dr. Syed Jalaluddin Haider, former Chairman, Department of Library and Information Science, University of Karachi and a prolific writer in library and information science stated of foreword of Mr. Samdani’s books as ”He is one of the few young Librarians, I must add here, who is continually making contribution to the limited literature of Pakistan Librarianship.(18) ”I would like to record my appreciation about all, to the editors, who are well known in the field for their writing skills and dedication to their works, for their cheerful acceptance of comments and suggestions at all stages in the planning and preparation of the index”۔ (19)

 

Moinuddin Khan

In the Launching Ceremony of Mr. Samdani’s book "Akhtar H. Siddiqui:a bio-bibliographical study” which was held on October 30, 1997 at UGC Auditorium, Liaquat Memorial Library Building, Karachi, organized by the Pakistan Library Association ( Sindh Branch)۔ Mr. Moinuddin Khan as a key speaker had remarked about Mr. Samdani’s capabilities in the following words: "I shall be failing in my duty if I don’t turn to the author of this exhaustive study. Mr. Rais Ahmed Samdani has done as equally scholarly work in gathering the prolific works of his outstanding biographies within the two covers of a slim book. It is often said, librarian do not write but they do take good care of other’s writings, but in this case a librarian has volunteered to compile a fellow librarian’s life-long output in profuse admiration and regard. Mr. Samdani struck me as a hard and meticulous worker. He is indefatigable and follows almost a punishing schedule. He has been the main prop of the only professional journal of Pakistan librarianship Pakistan Library Bulletin (Pakistan Library and Information Science Journal) which is coming out uninterruptedly for last 27 years. I wish more power to the elbows of Mr. R. A. Samdani, the bibliographer, and look forward to a few more products from their formidable efforts”۔

Mr. Khan in his foreword of Samdani’s compilation work titled Cumulative Index of Pakistan Library Review (PLR) stated that "I felt greatly honoured when I was asked to write a foreword to this book, which is valuable clue to yet another untapped source of professional literature contained in the volumes of Pakistan Library Review encompassing those formative years (1958 -1969) of professionalization of librarianship in Pakistan. In to the lasting credit of Mr. Rais Ahmed Samdani that be has indexed these two leading national library journals. He compiled Index of PLB in 1995 and within the space of two years he has come up with this Cumulative Index of PLR. Mr. Samdani thus carries the day in chronicling history and growth of a discipline which, today enjoys university status. Indexing is a painstaking and back-breading task and at the same time demands precision to help search the needle in haystack. Mr. Samdani will be a more satisfied man than anyone else to have provided a finding tool for working librarians. Students and teachers of Library and Information Science for generations to come. He deserves our abiding gratitude”۔ (20)

 

Prof. Dr. Rafia Ahmed Sheikh

Prof. Dr. Rafia Ahmed Sheikh has contributed in the foreword of the book titled ‘Akhtar H. Siddiqui: a bio-bibliographical Study’۔ In her words ‘No such work existed prior to this (written by any other Pakistani writer), and thus I regard it as a pilot study and an original and comprehensive piece of work, where Mr. Siddiqui truly exhibits his competence. His expert handling of the progress made in the library scene in Pakistan deserves credit. It is one of my favorite books on Pakistan librarianship.'(21) M. Gulistan Khan : Senior Librarian Dr. Samdani did serious research work on librarianship , editing bibliographic source material and indexing of several articles journals published during his life time single handedly. It was infect a job of a large institution. It may be said that he is a one man institution. He embarked on a one man mission to promote librarianship in Pakistan. His contribution have supported the life the Pakistan Bibliographical Working Group.

Mr Samdani has the honour to compiled the National Bibliography of Pakistan 1947 to 1961, fascicule III (Pure Science to History) which has been published by the Government of Pakistan, Ministry of Education, Department of Libraries in 1999. This part of national bibliography was in the continuation of previously published Fascicule I (General Work to Islam ; 000 – 297) & II (Social Sciences to Languages; 300 – 400) published by National Book Council of Pakistan in 1972 and 1975 respectively. The gap in the National Bibliography of Pakistan has been filled by the publication of this fascicule. Now the Pakistan have a complete National Bibliography being right from the year 1947. Credit goes to Mr. R. A. Samdani, for completing this huge task in spite of several handicaps. The task has been done in the absence of the Copyright Act, or the Delivery of Books and Newspapers Act or similar legislation.

 

ڈاکٹر ظہور احمد دانش

آپ کی علم دوست کاوشیں قابل تحسین ہی نہیں قابل تقلید بھی ہیں قلم وطاس سے تعلق کی بنیاد پر آپ ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ ہماری ویب کے لیے گرانقدر خدمات پر ہم آپ کو تحسین پیش کرتے ہیں۔ احقر چونکہ تحریر و تحقیق کے شعبہ ہی سے تعلق رکھتا ہے نیز ہماری ویب کے لکھاری برادری سے ہی تعلق ہے تو جناب کی خدمات میں یہ تحسینی برقی خط ارسال کرنا ضروری جانتا تھا کہ قابل قدر احباب کی قدر کرنا بھی شکر ہے۔ (۱۲ نومبر۲۰۱۲ء)

 

 

 

حوالہ جات

 

۱۔ فلیپ ’جھولی میں ہیرے اور موتی(شخصی خاکے )/ رئیس احمد صمدانی۔ ۔ کراچی: فضلی بک سپر مارکیٹ، ۲۰۱۲،

۲۔ ایضاً،

۳۔ ایضاً، پیش لفظ

۴۔ حکیم محمد سعید۔ خط بنام رئیس احمد صمدانی۔ حوالہ نمبر ھ/ف/پ/۸۵/۴۱۱۸، بتاریخ ۲۳ جولائی ۱۹۸۵ء(خط کی اصل کاپی ڈاکٹر رئیس صمدانی کے خصوصی ذخیرہ میں خطوط کی فائل میں موجود ، یہ ذخیرہ جامعہ اردو کے کتب خانے ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپیس میں موجود ہے )

۵۔ رئیس احمد صمدانی۔ ابتدائی لائبریری سائنس/ کراچی: لائبریری پرومو شن بیو رو، ۱۹۸۰ء،ص ص۵۔ ۶

۶۔  مکتوب ڈاکٹر انیس خورشید۔ خط بنام اختر ایچ صدیقی۔ بتا ریخ ۱۸ مئی ۱۹۹۷ء۔ (خط کی اصل کاپی ڈاکٹر رئیس صمدانی کے خصوصی ذخیرہ میں خطوط کی فائل میں موجود، یہ ذخیرہ جامعہ اردو کے کتب خانے ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپیس میں موجود ہے )

۷۔  مکتوب ڈاکٹر انیس خورشید۔ خط بنام رئیس احمد صمدانی، بتا ریخ۲۰ فروری ۲۰۰۰ء۔ (خط کی اصل کاپی ڈاکٹر رئیس صمدانی کے خصوصی ذخیرہ میں خطوط کی فائل میں موجود، یہ ذخیرہ جامعہ اردو کے کتب خانے ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپیس میں موجود ہے )

۸۔ مکتوب ڈاکٹر انیس خورشید۔ خط بنام رئیس احمد صمدانی، بتا ریخ۱۵ مارچ ۲۰۰۰ء۔ (خط کی اصل کاپی ڈاکٹر رئیس صمدانی کے خصوصی ذخیرہ میں خطوط کی فائل میں موجود، یہ ذخیرہ جامعہ اردو کے کتب خانے ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپیس میں موجود ہے )

۹۔  ڈاکٹر انیس خورشید۔ خط بنام رئیس احمد صمدانی، بتا ریخ۱۹ اکتو بر ۲۰۰۴ء۔ (خط کی اصل کاپی ڈاکٹر رئیس صمدانی کے خصوصی ذخیرہ میں خطوط کی فائل میں موجود، یہ ذخیرہ جامعہ اردو کے کتب خانے  ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپیس میں موجود ہے )

۱۰۔  مکتوب ڈاکٹر جمیل جالبی۔ بنام رئیس احمد صمدانی۔ حوالہ نمبر ذ۔ ۱۴۱۸، بتا ریخ۱۰ اکتو بر ۱۹۹۲ء(خط کی اصل کاپی ڈاکٹر رئیس صمدانی کے خصوصی ذخیرہ میں خطوط کی فائل میں موجود، یہ ذخیرہ جامعہ اردو کے کتب خانے ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپیس میں موجود ہے )

۱۱۔ مکتوب فر خندہ لودھی، لاہور خط بنام رئیس احمد صمدانی۔ تا ریخ درج نہیں، ۱۹۸۵ء(خط کی اصل کاپی ڈاکٹر رئیس صمدانی کے خصوصی ذخیرہ میں خطوط کی فائل میں موجود، یہ ذخیرہ جامعہ اردو کے کتب خانے ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپیس میں موجود ہے )

۱۲۔ تاثرات : عبد الصمد انصاری، در، ڈاکٹر غنی لاکرم سبزواری : شخصیت و علمی خدمات از رئیس احمد صمدانی/ کراچی : بزم اکرم و لائبریری پروموشن بیورو، ۲۰۰۶، ص۔ ۱۳۹۔ ایضاً۔ ص۔ ۲۰

۱۴۔ اکرام الحق۔ تبصرہ ’’یادوں کی مالا‘‘ از رئیس احمد صدمانی۔ پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل، جلد ۴۲، شمارہ ۱، مارچ ۲۰۱۱ء

15)Abdul Hafeez Akhtar. Foreword in The National Bibliography of Pakistan: Volume III (Pure Sciences Geography and History, (500 to 900)/ (Retrospective Pakistan National Bibliography) Islamabad: Department of Libraries, Ministry of Education, Govt. of Pakistan, 1999, 580p: 16)M. AdilUsmani۔ Pakistan Library Bulletin: Impact of its writings on Librarianship in Pakistan. PLB. XXVI(3-4): September – December 1995. p:17, 22

17)Ghaniul Akram Sabzwari. Library Promotion Bureau. PLB. XXVI (3-4): Sept.- Dec. 1995. p: 47

18)Syed Jalaluddin Haider. Foreword inBibliographical Sources on Islam/by Rais Ahmed Samdani.- Karachi: PBWG. 1993. p:3

19)Syed Jalaluddin Haider. Foreword in Periodical Literature in Library and Information Science:an Index of 50 Years Works in Pakistan (1947-1997) /by Rais Ahmed Samdani and Khalid Mahmood.- Karachi: Pakistan Bliographical Working Group, 1999, 182p:

20)Moinuddin Khan. Foreword in Cumulative Index of Pakistan Library Review (PLR)/by Rais Ahmed Samdani.- Karachi: PBWG. 1998. pp: 9-10

21)Rafia Ahmed Sheikh. Foreword in Akhtar H. Siddiqui: A Bio- Bibliographical Stud/by Rais Ahmed Samdani.- /Karachi: Pakistan Bibliographical Working Group, 1995, 79p: (ISBN: 9969-8170-02-2)

٭٭٭

 

 

 

مکتوبات بنام ڈاکٹر رئیس صمدانی

 

مکتوبات کی اہمیت سے ان کار ممکن نہیں۔ غالبؔ کے خطوط اس صنفِ ادب کا اولین سنگ میل ہیں۔ مکتوب نگاری کا جو سلسلہ غالبؔ سے شروع ہوا تھا وہ مختلف ادیبوں، دشاعروں، اہل علم سے ہوتا ہوا موجودہ دور تک پہنچا۔ سرسید، الطاف حسین حالیؔ، شبلی، نذیر احمد دہلوی، محمد حسین آزادؔ، اکبرؔ الہٰ آبادی، ابوالکلام آزاد، علامہ اقبالؔ، مولوی عبد الحق، عبد الماجد دریا آبادی، ابوالا علیٰ مودودی، سید سلیمان ندوری، غلام رسول مہر، ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی، مشفق خواجہ، حکیم محمد سعید، ڈاکٹر فرمان فتح پوری اس صنفِ ادب میں معروف ہیں۔ ڈاکٹر رئیس صمدانی نے بھی خطوط لکھے اور ان کے نام بھی متعدد معروف علمی و ادبی شخصیات کی تحریریں محفوظ ہیں۔ ان کے نام آئے ہوئے خطوط تعداد 800سے زیادہ ہیں۔ ان خطوط کی فائلیں جن میں تمام خطوط حروف تہجی کے تحت ترتیب وار محفوظ ہیں ان کے ذاتی ذخیرہ کتب میں جو انہوں نے جامعہ اردو کے کتب خانے ’’مولوی عبدالحق میموریل لائبریری‘ گلشن اقبال کیمپس کو عطیہ کیا میں محفوظ ہیں۔

 

 

 

 

تجزیہ و حاصل مطالعہ

 

ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی کی تصانیف و تالیفات بشمول مضامین کے جائزے سے یہ بات واضح ہوئی کہ ڈاکٹر صمدانی ۱۹۷۵ء سے لکھنا اور چھپنا شروع کیا۔ ان کا یہ عمل بلا رکاوٹ کے آج تک جاری ہے۔ گویا وہ چار دہاییوں سے صرف پڑھنے اور لکھنے کی جانب مائل ہیں۔ اس دوران 33 تصانیف و تالیفات، ایک ای بک، 500 سے زیادہ مضامین شائع ہوئے۔ ۱۹۸۰ء اور ۱۹۹۶ء میں تین تین تصانیف شائع ہوئیں، اسی طرح۲۰۰۵ء میں سب سے زیادہ مضامین شائع ہوئے جن کی تعدادن۱۶۳ ہے، ۲۰۰۹ء میں ۲۹، ۲۰۱۲ء میں ۲۷ اور ۲۰۱۳ء میں ۱۶ مضامین شائع ہوئے۔ ۲۰۱۴ء میں ۶۷ اور ۲۰۱۵ء میں ۱۶۳ جب کہ ۲۰۱۶ مارچ تک ۳۱مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ سب سے زیادہ مضامین مختلف کتابوں کے بعد ہماری ویب اور دیگر ویب سائٹ پر آل لائن شائع ہوئے جن کی تعداد۳۰۰ سے زیادہ ہے، پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس میں ۵۰، اخبار ڈان میں ۷ مراسلات، روزنامہ جنگ ۱۷ مضامین، ۸ مراسلات کل ۲۵، نوائے وقت میں ۱ یک مضمون، روزنامہ جناح ۵۲، مقدمہ اخبار میں ایک مضمون، مجلہ روایت میں ۱۲، ماہنا مہ کتاب لاہور میں ۵، ماہنامہ ’نگارِ پاکستان میں ۴، قومی زبان میں ۲، الحمراہ لاہور میں ایک مضمون شائع ہوا۔

اردو کی معروف اور سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ویب ’ہماری ویب‘ میں مضامین آن لائن ہونے کا سلسلہ ۲۰۱۳ء میں شروع ہوا۔ جس کے بعد ان کی زیادہ تر مضامین ہماری ویب پر ہی آن لائن ہونے لگے۔ فروری۲۰۱۶ء ہماری ویب پر ان کے ۳۰۰سے زیادہ مضامین، کالم، شاعری، وغیرہ آن لائن ہو چکے ہیں۔ ۲۰۱۵ء سے مختلف حالات حاضرہ کے سیاسی، نیم سیاسی، معاشی، معاشرتی، اصلاحی موضوعات پر کالم نویسی کا آغاز کیا۔ روزنامہ جناح جو اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے شائع ہوتا ہے ان کے ۵۰ سے زیادہ کالم شائع ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹر صمدانی کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ ان کی ایک کتاب جو پاکستان میں لائبریری و انفارمیشن سائنس کے مضامین کا شاریہ تھا جسے انہوں نے اور ڈاکٹر خالد محمود نے مل کر مرتب کیا تھا سب سے پہلے مکمل متن کے ساتھ نیٹ پر آن لائن ہوا۔ مضامین کی تفصیل حسب ذیل ٹیبل سے واضح ہے۔

 

اخبارات، رسائل و جرائد و تصانیف کی تعداد

نمبر شمار۔نام مجلہ/جریدہ/میگزین/رسالہ/اخبار تعداد مضامین

۱۔ ماہنامہ ترجمان، کراچی۴

۲۔  مجلہ نخلستانِ کتب‘ ڈیپارٹمنٹ آف لائبریریز، وزارت تعلیم  حکومت پاکستان۱

۳۔ ماہنامہ کتاب، لاہور۵

۴۔ کائینات، جشن سیمیں ۱۹۵۵ء۔ ۱۹۸۱ء، گورنمٹ اردو سائنس کالج (سالانہ میگزین)۱

۵۔ ماہانامہ انوار الصوفیہ، قصور۱

۶۔ طلوع، کراچی۱

۷۔ ماہنامہ نگارِ پاکستان، کراچی۴

۸۔ ماہنامہ قومی زبان، کراچی۲

۹۔ ماہنامہ الحمرہ، لاہور۱

۱۰۔ مجلہ اکرم۱

۱۱۔ مجلہ نویدِ سحر، حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج، کراچی۱

۱۱۔ ادب و کتب خانہ۳

۱۲۔  مجلہ ’’ افق ‘‘ ریاض گورنمنٹ گرلز کالج، کراچی۲

۱۳۔ ‘ روایت‘، کالج میگزین، گورنمنٹ کالج برائے طلبہ، ناظم آباد، کراچی۱۲

۱۴۔ پاکستان لائبریری بلیٹن/پاکستان لائبریری و انفارمیشن سائنس جرنل۵۰

۱۵۔ روزنامہ نوائے وقت، کراچی۱

۱۶۔ روزنامہ جنگ، کراچی۲۵

۱۷۔ روزنامہ ڈان، کراچی۷

۱۸۔ روزنامہ ابتک، لاہور۷

۱۸۔ روزنامہ مقدمہ، کراچی۱

۱۹۔ روزنامہ جناح، اسلام آباد، لاہور، کراچی۵۲

۱۸۔ Library Phylosophy and Practice۱

۱۹۔ PLA News, Sindh۱

۲۰۔ PLA News & Views۴

۲۱۔ PLA Newsletter, Punjab Branch۱

۲۲۔ PULSAA News۱

۲۳۔ News & Views, SPIL Newsleter۴

۲۴۔ پاکستان لائبریری ایسو سی ایشن جر نل۱

۲۵۔ آن لائن جریدہ ’صدائے لائبریرین‘، ۴

۲۵۔ کتابوں میں شامل مضامین۱۰۰

۲۶۔ یونیورسل اردو پوسٹ۱۰

۲۶۔ ہماری ویب پر آن لائن مضامین، کالم، شاعری وغیرہ۳۰۰

 

ٹیبل: ۲

۱۹۷۵ء سے فروری۲۰۱۶ء تک سال بہ سال مواد کی اشاعت

نمبر شمارسال تصانیف و تالیفات کل مضامین، کالم کل

۱۔ ۱۹۷۵ء۱۔ ۱۔ ۔ ۔

۲۔ ۱۹۷۷ء۱۔ ۱۔ ۔ ۔

۳۔ ۱۹۷۸ء۔ ۔ ۔ ۴۔ ۴

۴۔ ۱۹۷۹ء۔ ۔ ۔ ۳۔ ۳

۵۔ ۱۹۸۰ء۳۔ ۳۳۔ ۳

۶۔ ۱۹۸۱ء۔ ۔ ۔ ۵۔ ۵

۷۔ ۱۹۸۲ء۔ ۔ ۔ ۴۱۵

۸۔ ۱۹۸۳ء۔ ۔ ۔ ۲۔ ۲

۹۔ ۱۹۸۵ء۱۔ ۱۲۔ ۲

۱۰۔ ۱۹۸۶ء۔ ۔ ۔ ۳۔ ۳

۱۱۔ ۱۹۸۷ء۔ ۔ ۔ ۴۔ ۴

۱۲۔ ۱۹۸۹ء۔ ۔ ۔ ۲۲۴

۱۳۔ ۱۹۹۰ء۱۱۲۱۱۲

۱۴۔ ۱۹۹۱ء۱۱۲۲۲۴

۱۵۔ ۱۹۹۲ء۳۔ ۳۳۔ ۳

۱۶۔ ۱۹۹۳ء۱۲۳۱۰۶۱۶

۱۷۔ ۱۹۹۴ء۱۔ ۱۱۲۳

۱۸۔ ۱۹۹۵ء۱۱۲۲۱۳

۱۹۔ ۱۹۹۶ء۔ ۱۱۱۔ ۱

۲۰۔ ۱۹۹۷ء۔ ۔ ۔ ۱۳۴

۲۱۔ ۱۹۹۸ء۔ ۱۱۲۔ ۲

۲۲۔ ۱۹۹۹ء۔ ۲۲۲۴۶

۲۳۔ ۲۰۰۰ء۔ ۔ ۔ ۳۶۹

۲۴۔ ۲۰۰۱ء۔ ۔ ۔ ۵۱۶

۲۵۔ ۲۰۰۲ء۔ ۱۱۲۱۳

۲۶۔ ۲۰۰۳ء۔ ۔ ۔ ۲۱۳

۲۷۔ ۲۰۰۴ء۔ ۱۱۳۲۵

۲۸۔ ۲۰۰۵ء۔ ۔ ۔ ۴۱۵

۲۹۔ ۲۰۰۶ء۱۔ ۱۴۰۔ ۴۰

۳۰۔ ۲۰۰۷ء۔ ۔ ۔ ۳۳۶

۳۱۔ ۲۰۰۸ء۱۔ ۱۱۲۔ ۱۲

۳۲۔ ۲۰۰۹ء۱۔ ۱۲۸۱۲۹

۳۳۔ ۲۰۱۰ء۔ ۔ ۔ ۵۔ ۵

۳۴۔ ۲۰۱۱ء۔ ۔ ۔ ۵۱۶

۳۵۔ ۲۰۱۲ء۲۱۳۲۷۔ ۲۷

۳۶۔ ۲۰۱۳ء۱۔ ۱۱۶۔ ۱۶

۳۷۔ ۲۰۱۴ء۱۔ ۱۶۴۔ ۶۷

۳۸۔ ۲۰۱۵ء۱۔ ۱۱۶۳۔ ۱۶۳

۳۹۔ ۲۰۱۶ء۱، ، ۳۱۔ ۳۱

 

انگریزی و اردو میں کل مضامیں، کالم و شاعری ۵۰۴

تصانیف و تالیفات انگریزی و اردو۳۴

٭٭٭

تشکر: ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی

ان پیج سے تبدیلی، ردوین اور اہ بک کی تشکیل: اعجاز عبید