FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

ترجمہ قرآن مجید

حصہ اول : فاتحہ تا  مومنون

               ذیشان حیدر جوادی

 

۱۔ سورۃ الفاتحہ

۱:۱:عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

۱:۲:ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے

۱:۳:وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے

۱:۴:روزِ قیامت کا مالک و مختار ہے

۱:۵:پروردگار! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں ا ور تجھی سے مدد چاہتے ہیں

۱:۶:ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ

۱:۷:جو اُن لوگوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں ان کا راستہ نہیں جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں

 

۲۔ سورۃ البقرۃ

۲:۱:ا لۤ مۤ

۲:۲:یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار لوگوں کے لئے مجسم ہدایت ہے

۲:۳:جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں پابندی سے پورے اہتمام کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں

۲:۴:وہ ان تمام باتوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں جنہیں (اے رسول) ہم نے آپ پر نازل کیا ہے اور جو آپ سے پہلے نازل کی گئی ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں

۲:۵:یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت کے حامل ہیں اور فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں

۲:۶:اے رسول! جن لوگوں نے کفر اختیار کر لیا ہے ان کے لئے سب برابر ہے۔ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

۲:۷:خدا نے ان کے دلوں اور کانوں پر گویا مہر لگا دی ہے کہ نہ کچھ سنتے ہیں اور نہ سمجھتے ہیں اور آنکھوں پر بھی پردے پڑ گئے ہیں۔ ان کے واسطے آخرت میں عذابِ عظیم ہے

۲:۸:کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ہم خدا اور آخرت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں

۲:۹:یہ خدا اور صاحبان ایمان کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں حالانکہ اپنے ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور سمجھتے بھی نہیں ہیں

۲:۱۰:ان کے دلوں میں بیماری ہے اور خدا نے نفاق کی بنا پر اسے اور بھی بڑھا دیا ہے۔ اب اس جھوٹ کے نتیجہ میں انہیں درد ناک عذاب ملے گا

۲:۱۱:جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ برپا کرو تو کہتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں

۲:۱۲:حالانکہ یہ سب مفسد ہیں اور اپنے فساد کو سمجھتے بھی نہیں ہیں

۲:۱۳:جب ان سے کہا جاتا ہے کہ دوسرے مومنین کی طرح ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کہ ہم بے وقوفوں کی طرح ایمان اختیار کر لیں حالانکہ اصل میں یہی بے وقوف ہیں اور انہیں اس کی واقفیت بھی نہیں ہے

۲:۱۴:جب یہ صاحبانِ ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب اپنے شیاطین کی خلوتوں میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہاری ہی پارٹی میں ہیں ہم تو صرف صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں

۲:۱۵:حالانکہ خدا خود ان کو مذاق بنائے ہوئے ہے اور انہیں سرکشی میں ڈھیل دیئے ہوئے ہے جو انہیں نظر بھی نہیں آ رہی ہے

۲:۱۶:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کو دے کر گمراہی خرید لی ہے جس تجارت سے نہ کوئی فائدہ ہے اور نہ اس میں کسی طرح کی ہدایت ہے

۲:۱۷:ان کی مثال اس شخص کی ہے جس نے روشنی کے لئے آگ بھڑکائی اور جب ہر طرف روشنی پھیل گئی تو خدا نے اس کے نور کو سلب کر لیا اور اب اسے اندھیرے میں کچھ سوجھتا بھی نہیں ہے

۲:۱۸:یہ سب بہرے گونگے اور اندھے ہو گئے ہیں اور اب پلٹ کر آنے والے نہیں ہیں

۲:۱۹:ان کی دوسری مثال آسمان کی اس بارش کی ہے جس میں تاریکی اور گرج چمک سب کچھ ہو کہ موت کے خوف سے کڑک دیکھ کر کانوں میں انگلیاں رکھ لیں۔ حالانکہ خدا کافروں کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور یہ بچ کر نہیں جا سکتے ہیں

۲:۲۰:قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھوں کو چکا چوندھ کر دے کہ جب وہ چمک جائے تو چل پڑیں اور جب اندھیرا ہو جائے تو ٹھہر جائیں۔ خدا چاہے تو ان کی سماعت و بصارت کو بھی ختم کر سکتا ہے کہ وہ ہر شے پر قدرت و اختیار رکھنے والا ہے

۲:۲۱:اے انسانو! پروردگار کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور تم سے پہلے والوں کو بھی خلق کیا ہے۔ شاید کہ تم اسی طرح متقی اور پرہیزگار بن جاؤ

۲:۲۲:اس پروردگار نے تمہارے لئے زمین کا فرش اور آسمان کا شامیانہ بنایا ہے اور پھر آسمان سے پانی برسا کر تمہاری روزی کے لئے زمین سے پھل نکالے ہیں لہذا اس کے لئے جان بوجھ کر کسی کو ہمسر اور مثل نہ بناؤ

۲:۲۳:اگر تمہیں اس کلام کے بارے میں کوئی شک ہے جسے ہم نے اپنے بندے پر نازل کیا ہے تو اس کا جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جتنے تمہارے مددگار ہیں سب کو بلا لو اگر تم اپنے دعوے اور خیال میں سچّے ہو

۲:۲۴:اور اگر تم ایسا نہ کر سکے اور یقیناً نہ کر سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں اور جسے کافرین کے لئے مہیا کیا گیا ہے

۲:۲۵:پیغمبر آپ ایمان اور عمل صالح والوں کو بشارت دے دیں کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ انہیں جب بھی وہاں کوئی پھل دیا جائے گا تو وہ یہی کہیں گے کہ یہ تو ہمیں پہلے مل چکا ہے۔ حالانکہ وہ صرف اس کے مشابہ ہو گا اور ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں بھی ہوں گی اور انہیں اس میں ہمیشہ رہنا بھی ہے

۲:۲۶:اللہ اس بات میں کوئی شرم نہیں محسوس کرتا کہ وہ مچھر یا اس سے بھی کمتر کی مثال بیان کرے۔ اب جو صاحبانِ ایمان ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ سب پروردگار کی طرف سے بر حق ہے اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے وہ یہی کہتے ہیں کہ آخر ان مثالوں سے خدا کا مقصد کیا ہے۔ خدا اسی طرح بہت سے لوگوں کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور بہت سوں کو ہدایت دے دیتا ہے اور گمراہی صرف انہیں کا حصّہ ہے جو فاسق ہیں

۲:۲۷:جو خدا کے ساتھ مضبوط عہد کرنے کے بعد بھی اسے توڑ دیتے ہیں اور جسے خدا نے جوڑنے کا حکم دیا ہے اسے کاٹ دیتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں یہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتاً خسارہ والے ہیں

۲:۲۸:آخر تم لوگ کس طرح کفر اختیار کرتے ہو جب کہ تم بے جان تھے اور خدا نے تمہیں زندگی دی ہے اور پھر موت بھی دے گا اور پھر زندہ بھی کرے گا اور پھر اس کی بارگاہ میں پلٹا کر لے جائے جاؤ گے

۲:۲۹:وہ خدا وہ ہے جس نے زمین کے تمام ذخیروں کو تم ہی لوگوں کے لئے پیدا کیا ہے۔ اس کے بعد اس نے آسمان کا رخ کیا تو سات مستحکم آسمان بنا دیئے اور وہ ہر شے کا جاننے والا ہے

۲:۳۰:اے رسول۔ اس وقت کو یاد کرو جب تمہارے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں زمین میں اپنا خلیفہ بنانے والا ہوں اور انہوں نے کہا کہ کیا اسے بنائے گاجو زمین میں فساد برپا کرے اور خونریزی کرے جب کہ ہم تیری تسبیح اور تقدیس کرتے ہیں تو ارشاد ہوا کہ میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو

۲:۳۱:اور خدا نے آدم علیہ السّلام کو تمام اسماء کی تعلیم دی اور پھر ان سب کو ملائکہ کے سامنے پیش کر کے فرمایا کہ ذرا تم ان سب کے نام تو بتاؤ اگر تم اپنے خیالِ استحقاق میں سچّے ہو

۲:۳۲:ملائکہ نے عرض کی کہ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے بتایا ہے کہ تو صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی

۲:۳۳:ارشاد ہوا کہ آدم علیہ السّلام اب تم انہیں باخبر کر دو۔ تو جب آدم علیہ السّلام نے باخبر کر دیا تو خدا نے فرمایا کہ میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں آسمان و زمین کے غیب کو جانتا ہوں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو یا چھپاتے ہو سب کو جانتا ہوں

۲:۳۴:اور یاد کرو وہ موقع جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم علیہ السّلام کے لئے سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کر لیا۔ اس نے انکار اور غرور سے کام لیا اور کافرین میں ہو گیا

۲:۳۵:اور ہم نے کہا کہ اے آدم علیہ السّلام ! اب تم اپنی زوجہ کے ساتھ جنّت میں ساکن ہو جاؤ اور جہاں چاہو آرام سے کھاؤ صرف اس درخت کے قریب نہ جانا کہ اپنے اوپر ظلم کرنے والوں میں سے ہو جاؤ گے

۲:۳۶:تب شیطان نے انہیں فریب دینے کی کوشش کی اور انہیں ان نعمتوں سے باہر نکال لیا اور ہم نے کہا کہ اب تم سب زمین پر اتر جاؤ وہاں ایک دوسرے کی دشمنی ہو گی اور وہیں تمہارا مرکز ہو گا اور ایک خاص وقت تک کے لئے عیش زندگانی رہے گی

۲:۳۷:پھر آدم علیہ السّلام نے پروردگار سے کلمات کی تعلیم حاصل کی اور ان کی برکت سے خدا نے ان کی توبہ قبول کر لی کہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے

۲:۳۸:اور ہم نے یہ بھی کہا کہ یہاں سے اتر پڑو پھر اگر ہماری طرف سے ہدایت آ جائے تو جو بھی اس کا اتباع کر لے گا اس کے لئے نہ کوئی خوف ہو گا نہ حزن

۲:۳۹:جو لوگ کافر ہو گئے اور انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلا دیا وہ جہنمّی ہیں اور ہمیشہ وہیں پڑے رہیں گے

۲:۴۰:اے بنی اسرائیل ہماری نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تم پر نازل کی ہیں اور ہمارے عہد کو پورا کرو ہم تمہارے عہد کو پورا کریں گے اور ہم سے ڈرتے رہو

۲:۴۱:ہم نے جو قرآن تمہاری توریت کی تصدیق کے لئے بھیجا ہے اس پر ایمان لے آؤ اور سب سے پہلے کافر نہ بن جاؤ ہماری آیتوں کو معمولی قیمت پر نہ بیچو اور ہم سے ڈرتے رہو

۲:۴۲:حق کو باطل سے مخلوط نہ کرو اور جان بوجھ کر حق کی پردہ پوشی نہ کرو

۲:۴۳:نماز قائم کرو۔زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو

۲:۴۴:کیا تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور خود اپنے کو بھول جاتے ہو جب کہ کتاب خدا کی تلاوت بھی کرتے ہو۔ کیا تمہارے پاس عقل نہیں ہے

۲:۴۵:صبر اور  نماز کے ذریعہ مدد مانگو۔ نماز بہت مشکل کام ہے مگر ان لوگوں کے لئے جو خشوع و خضوع والے ہیں

۲:۴۶:اور جنہیں یہ خیال ہے کہ انہیں اللہ سے ملاقات کرنا ہے اور اس کی بارگاہ میں واپس جانا ہے

۲:۴۷:اے بنی اسرائیل! ہماری ان نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور ہم نے تمہیں عالمین سے بہتر بنایا ہے

۲:۴۸:اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کا بدل نہ بن سکے گا اور کسی کی سفارش قبول نہ ہو گی۔ نہ کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ کسی کی مدد کی جائے گی

۲:۴۹:اور جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے بچا لیا جو تمہیں بدترین دکھ دے رہے تھے تمہارے بچوں کو قتل کر رہے تھے اور عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے لئے بہت بڑا امتحان تھا

۲:۵۰:ہمارا یہ احسان بھی یاد کرو کہ ہم نے دریا کو شگافتہ کر کے تمہیں بچا لیا اور فرعون والوں کو تمہاری نگاہوں کے سامنے ڈبو دیا

۲:۵۱:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام سے چالیس راتوں کا وعدہ لیا تو تم نے ان کے بعد گو سالہ تیار کر لیا کہ تم بڑے ظالم ہو

۲:۵۲:پھر ہم نے تمہیں معاف کر دیا کہ شاید شکر گزار بن جاؤ

۲:۵۳:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو کتاب اور حق و باطل کو جدا کرنے والا قانون دیا کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ

۲:۵۴:اور وہ وقت بھی یاد کرو جب موسیٰ علیہ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم نے گو سالہ بنا کر اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ اب تم خالق کی بارگاہ میں توبہ کرو اور اپنے نفسوں کو قتل کر ڈالو کہ یہی تمہارے حق میں خیر ہے۔ پھر خدا نے تمہاری توبہ قبول کر لی کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

۲:۵۵:اور وہ وقت بھی یاد کرو جب تم نے موسیٰ علیہ السّلام سے کہا کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک خدا کو اعلانیہ نہ دیکھ لیں جس کے بعد بجلی نے تم کو لے ڈالا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے

۲:۵۶:پھر ہم نے تمہیں موت کے بعد زندہ کر دیا کہ شاید اب شکر گزار بن جاؤ

۲:۵۷:اور ہم نے تمہارے سروں پر ابر کا سایہ کیا۔ تم پر من و سلویٰ نازل کیا کہ پاکیزہ رزق اطمینان سے کھاؤ۔ ان لوگوں نے ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ خود اپنے نفس پر ظلم کیا ہے

۲:۵۸:اور وہ وقت بھی یاد کرو جب ہم نے کہا کہ اس قریہ میں داخل ہو جاؤ اور جہاں چاہو اطمینان سے کھاؤ اور دروازہ سے سجدہ کرتے ہوئے اور حطۃ کہتے ہوئے داخل ہو کہ ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے اور ہم نیک عمل والوں کی جزا میں اضافہ بھی کر دیتے ہیں

۲:۵۹:مگر ظالموں نے جو بات ان سے کہی گئی تھی اسے بدل دیا تو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی بنا ء پر آسمان سے عذاب نازل کر دیا

۲:۶۰:اور اس موقع کو یاد کرو جب موسیٰ علیہ السّلام نے اپنی قوم کے لئے پانی کا مطالبہ کیا تو ہم نے کہا کہ اپنا اعصا پتھر پر مارو جس کے نتیجہ میں بارہ چشمے جاری ہو گئے اور سب نے اپنا اپنا گھاٹ پہچان لیا۔ اب ہم نے کہا کہ من و سلویٰ کھاؤ اور چشمہ کا پانی پیو اور روئے زمین میں فساد نہ پھیلاؤ

۲:۶۱:اور وہ وقت بھی یاد کرو جب تم نے موسیٰ علیہ السّلام سے کہا کہ ہم ایک قسم کے کھانے پر صبر نہیں کر سکتے۔ آپ پروردگار سے دعا کیجئے کہ ہمارے لئے زمین سے سبزی،  ککڑی،  لہسن،  مسور اور پیاز وغیرہ پیدا کرے۔ موسیٰ علیہ السّلام نے تمہیں سمجھایا کہ کیا بہترین نعمتوں کے بدلے معمولی نعمت لینا چاہتے ہو تو جاؤ کسی شہر میں اتر پڑو وہاں یہ سب کچھ مل جائے گا۔ اب ان پر ذلّت اور محتاجی کی مار پڑ گئی اور وہ غضب الٰہی میں گرفتار ہو گئے۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ یہ لوگ آیات الٰہی کا انکار کرتے تھے اور ناحق انبیاء خدا کو قتل کر دیا کرتے تھے۔ اس لئے کہ یہ سب نافرمان تھے اور ظلم کیا کرتے تھے

۲:۶۲:جو لوگ بظاہر ایمان لائے یا یہودی،  نصاریٰ اور ستارہ پرست ہیں ان میں سے جو واقعی اللہ اور آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اس کے لئے پروردگار کے یہاں اجر و ثواب ہے اور کوئی حزن و خوف نہیں ہے

۲:۶۳:اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تم سے توریت پر عمل کرنے کا عہد لیا اور تمہارے سروں پر کوہ طور کو لٹکا دیا کہ اب توریت کو مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو شاید اس طرح پرہیز گار بن جاؤ

۲:۶۴:پھر تم لوگوں نے انحراف کیا کہ اگر فضلِ خدا اور رحمت الٰہی شامل حال نہ ہوتی تو تم خسارہ والوں میں سے ہو جاتے

۲:۶۵:تم ان لوگوں کو بھی جانتے ہو جنہوں نے شنبہ کے معاملہ میں زیادتی سے کام لیا تو ہم نے حکم دے دیا کہ اب ذلّت کے ساتھ بندر بن جائیں

۲:۶۶:اور ہم نے اس جنسی تبدیلی کو دیکھنے والوں اور  بعد والوں کے لئے عبرت اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے نصیحت بنا دیا

۲:۶۷:اور وہ موقع بھی یاد کرو جب موسیٰ علیہ السّلام نے قوم سے کہا کہ خدا کا حکم ہے کہ ایک گائے ذبح کرو تو ان لوگوں نے کہا کہ آپ ہمیں مذاق بنا رہے ہیں۔ فرمایا پناہ بخدا کہ میں جاہلوں میں سے ہو جاؤں

۲:۶۸:ان لوگوں نے کہا کہ اچھا خدا سے دعا کیجئے کہ ہمیں اس کی حقیقت بتائے۔ انہوں نے کہا کہ ایسی گائے چاہئے جو نہ بوڑھی ہو نہ بچہ۔ درمیانی قسم کی ہو۔ اب حکم خدا پر عمل کرو

۲:۶۹:ان لوگوں نے کہا یہ بھی پوچھئے کہ رنگ کیا ہو گا۔ کہا کہ حکم خدا ہے کہ زرد بھڑک دار رنگ کی ہو جو دیکھنے میں بھلی معلوم ہو

۲:۷۰:ان لوگوں نے کہا کہ ایسی تو بہت سی گائیں ہیں اب کون سی ذبح کریں اسے بیان کیا جائے ہم انشاء اللہ  تلاش کر لیں گے

۲:۷۱:حکم ہوا کہ ایسے گائے جو کاروباری نہ ہو نہ زمین جوتے نہ کھیت سینچے ایسی صاف ستھری کہ اس میں کوئی دھبّہ بھی نہ ہو۔ ان لوگوں نے کہا کہ اب آپ نے ٹھیک بیان کیا ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں نے ذبح کر دیا حالانکہ وہ ایسا کرنے والے نہیں تھے

۲:۷۲:اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا اور اس کے قاتل کے بارے میں جھگڑا کرنے لگے جبکہ خدا اس راز کا واضح کرنے والا ہے جسے تم چھپا رہے تھے

۲:۷۳:تو ہم نے کہا کہ مقتول کو گائے کے ٹکڑے سے مس کر دو خدا اسی طرح مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھلاتا ہے کہ شاید تمہیں عقل آ جائے

۲:۷۴:پھر تمہارے دل سخت ہو گئے جیسے پتھر یا اس سے بھی کچھ زیادہ سخت کہ پتھروں میں سے تو بعض سے نہریں بھی جاری ہو جاتی ہیں اور بعض شگافتہ ہو جاتے ہیں تو ان سے پانی نکل آتا ہے اور بعض خورِ خدا سے گر پڑتے ہیں۔ لیکن اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے

۲:۷۵:مسلمانو! کیا تمہیں امید ہے کہ یہ یہودی تمہاری طرح ایمان لے آئیں گے جبکہ ان کے اسلاف کا ایک گروہ کلامِ خدا کو سن کر تحریف کر دیتا تھا حالانکہ سب سمجھتے بھی تھے اور جانتے بھی تھے

۲:۷۶:یہ یہودی ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان لے آئے اور آپس میں ایک دوسرے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیا تم مسلمانوں کو توریت کے مطالب بتا دو گے کہ وہ اپنے نبی کے اوصاف سے تمہارے اوپر استدلال کریں کیا تمہیں عقل نہیں ہے کہ ایسی حماقت کرو گے

۲:۷۷:کیا تمہیں نہیں معلوم کہ خدا سب کچھ جانتا ہے جس کا یہ اظہار کر رہے ہیں اور جس کی یہ پردہ پوشی کر رہے ہیں

۲:۷۸:ان یہودیوں میں کچھ ایسے جاہل بھی ہیں جو توریت کو یاد کئے ہوئے ہیں اور اس کے بارے میں سوائے امیدوں کے کچھ نہیں جانتے ہیں حالانکہ یہ ا ن کا فقط خیالِ خام ہے

۲:۷۹:وائے ہو ان لوگوں پر جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھ کر یہ کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے تاکہ اسے تھوڑے دام میں بیچ لیں۔ ان کے لئے اس تحریر پر بھی عذاب ہے اور اس کی کمائی پر بھی

۲:۸۰:یہ کہتے ہیں کہ ہمیں آتش  جہنّم چند دن کے علاوہ چھو بھی نہیں سکتی۔ ان سے پوچھئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے جس کی وہ مخالفت نہیں کر سکتا یا اس کے خلاف جہالت کی باتیں کر رہے ہو

۲:۸۱:یقیناً جس نے کوئی برائی حاصل کی اور اس کی غلطی نے اسے گھیر لیا وہ لوگ اہلِ  جہنّم ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲:۸۲:اور جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے وہ اہل جنّت ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲:۸۳:اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خبردار خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ قرابتداروں یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا۔ لوگوں سے اچھی باتیں کرنا، نماز قائم کرنا،۔زکوٰۃ ادا کرنا لیکن اس کے بعد تم میں سے چند کے علاوہ سب منحرف ہو گئے اور تم لوگ تو بس اعراض کرنے والے ہی ہو

۲:۸۴:اور ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور کسی کو اپنے وطن سے نکال باہر نہ کرنا اور تم نے اس کا اقرار کیا اور تم خود ہی اس کے گواہ بھی ہو

۲:۸۵:لیکن اس کے بعد تم نے قتل و خون شروع کر دیا۔ لوگوں کو علاقہ سے باہر نکالنے لگے اور گناہ و تعدی میں ظالموں کی مدد کرنے لگے حالانکہ کوئی قیدی بن کر آتا ہے تو فدیہ دے کر آزاد بھی کرا لیتے ہو جبکہ شروع سے ان کا نکالنا ہی حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے ایک حصّہ پر ایمان رکھتے ہو اور ایک کا انکار کر دیتے ہو۔ ایسا کرنے والوں کی کیا سزا ہے سوائے اس کے کہ زندگانی دنیا میں ذلیل ہوں اور قیامت کے دن سخت ترین عذاب کی طرف پلٹا دیئے جائیں گے۔ اور اللہ تمہارے کرتوت سے بے خبر نہیں ہے

۲:۸۶:یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخر کو دے کر دنیا خرید لی ہے اب نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی

۲:۸۷:ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو کتاب دی ان کے پیچھے رسولوں کا سلسلہ قائم کیا۔ عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم کو واضح معجزات عطا کئے روح القدس سے ان کی تائید کرا دی لیکن کیا تمہارا مستقل طریقہ یہی ہے کہ جب کوئی رسول علیہ السّلام تمہاری خواہش کے خلاف کوئی پیغام لے کر آتا ہے تو اکڑ جاتے ہو اور ایک جماعت کو جھٹلا دیتے ہو اور ایک کو قتل کر دیتے ہو

۲:۸۸:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں ہماری کچھ سمجھ میں نہیں آتا بے شک ان کے کفر کی بنا پر ان پر خدا کی مار ہے اور یہ بہت کم ایمان لے آئیں گے

۲:۸۹:اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے کتاب آئی ہے جو ان کی توریت وغیرہ کی تصدیق بھی کرنے والی ہے اور اس کے پہلے وہ دشمنوں کے مقابلہ میں اسی کے ذریعہ طلب فتح بھی کرتے تھے لیکن اس کے آتے ہی منکر ہو گئے حالانکہ اسے پہچانتے بھی تھے تو اب کافروں پر خدا کی لعنت ہے

۲:۹۰:ان لوگوں نے اپنے نفس کا کتنا برا سودا کیا ہے کہ زبردستی خدا کے نازل کئے کا انکار کر بیٹھے اس ضد میں کہ خدا اپنے فضل و کر م سے اپنے جس بندے پر جو چاہے نازل کر دیتا ہے۔ اب یہ غضب بالائے غضب کے حق دار ہیں اور ان کے لئے رسوا کن عذاب بھی ہے

۲:۹۱:جب ان سے کہا جاتا ہے کہ خدا کے نازل کئے ہوئے پر ایمان لے آؤ تو کہتے ہیں کہ ہم صرف اس پر ایمان لے آئیں گے جو ہم پر نازل ہوا ہے اور اس کے علاوہ سب کا انکار کر دیتے ہیں۔ اگرچہ وہ بھی حق ہے اور ان کے پاس جو کچھ ہے اس کی تصدیق کرنے والا بھی ہے۔ اب آپ ان سے کہئے کہ اگر تم مومن ہو تو اس سے پہلے انبیاء خدا کو قتل کیوں کرتے تھے

۲:۹۲:یقیناً موسیٰ علیہ السّلام تمہارے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے لیکن تم نے ان کے بعد گو سالہ کو اختیار کر لیا اور تم واقعی ظالم ہو

۲:۹۳:اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے تم سے توریت پر عمل کرنے کا عہد لیا اور تمہارے سروں پر کوہِ طور کو معلق کر دیا کہ توریت کو مضبوطی سئے پکڑ لو تو انہوں نے ڈر کے مارے فورا اقرار کر لیا کہ ہم نے سن تو لیا لیکن پھر نافرمانی بھی کریں گے کہ ان کے دلوں میں گو سالہ کی محبت گھول کر پلا دی گئی ہے۔ پیغمبر ان سے کہہ دو کہ اگر تم ایماندار ہو تو تمہارا ایمان بہت برے احکام دیتا ہے

۲:۹۴:ان سے کہو کہ اگر سارے انسانوں میں دارِ آخرت فقط تمہارے لئے ہے اور تم اپنے دعوے میں سچّے ہو تو موت کی تمّنا کرو

۲:۹۵:اور یہ اپنے پچھلے اعمال کی بنا پر ہرگز موت کی تمّنا نہیں کریں گے کہ خدا ظالموں کے حالات سے خوب واقف ہے

۲:۹۶:اے رسول آپ دیکھیں گے کہ یہ زندگی کے سب سے زیادہ حریص ہیں اور بعض مشرکین تو یہ چاہتے ہیں کہ انہیں ہزار برس کی عمر دے دی جائے جبکہ یہ ہزار برس بھی زندہ رہیں تو طولی حیات انہیں عذابِ الٰہی سے نہیں بچا سکتا۔ اللہ ان کے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

۲:۹۷:اے رسول کہہ دیجئے کہ جو شخص بھی جبریل کا دشمن ہے اسے معلوم ہونا چاہئے کہ جبریل نے آپ کے دل پر قرآن حکم خدا سے اتارا ہے جو سابق کتابوں کی تصدیق کرنے والا۔ ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے بشارت ہے

۲:۹۸:جو بھی اللہ۔ ملائکہ۔ مرسلین اور جبریل و میکائیل کا دشمن ہو گا اسے معلوم رہے کہ خدا بھی تمام کافروں کا دشمن ہے

۲:۹۹:ہم نے آپ کی طرف روشن نشانیاں نازل کی ہیں اور ان کا انکار فاسقوں کے سوا کوئی نہ کرے گا

۲:۱۰۰:ان کا حال یہ ہے کہ جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو ایک فریق نے ضرور توڑ دیا بلکہ ان کی اکثریت بے ایمان ہی ہے

۲:۱۰۱:اور جب ان کے پاس خدا کی طرف سے سابق کی کتابوں کی تصدیق کرنے والا رسول آیا تو اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے کتابِ خدا کو پسِ پشت ڈال دیا جیسے وہ اسے جانتے ہی نہ ہوں

۲:۱۰۲:اور ان باتوں کا اتباع شروع کر دیا جو شیاطین سلیمان علیہ السّلام کی سلطنت میں جپا کرتے تھے حالانکہ سلیمان علیہ السّلام کافر نہیں تھے۔ کافر یہ شیاطین تھے جو لوگوں کو جادو کی تعلیم دیتے تھے اور پھر جو کچھ دو فرشتوں ہاروت ماروت پر بابل میں نازل ہوا ہے۔ وہ اس کی بھی تعلیم اس وقت تک نہیں دیتے تھے جب تک یہ کہہ نہیں دیتے تھے کہ ہم ذریعہ امتحان ہیں۔ خبردار تم کافر نہ ہو جانا۔لیکن وہ لوگ ان سے وہ باتیں سیکھتے تھے جس سے میاں بیوی کے درمیان جھگڑا کرا دیں حالانکہ اذنِ خدا کے بغیر وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ یہ ان سے وہ سب کچھ سیکھتے تھے جو ان کے لئے مضر تھا اور اس کا کوئی فائدہ نہیں تھا یہ خوب جانتے تھے کہ جو بھی ان چیزوں کو خریدے گا اس کا آخرت میں کوئی حصہّ نہ ہو گا۔ انہوں نے اپنے نفس کا بہت برا سودا کیا ہے اگر یہ کچھ جانتے اور سمجھتے ہوں

۲:۱۰۳:اگر یہ لوگ ایمان لے آتے اور متقی بن جاتے تو خدائی ثواب بہت بہتر تھا۔ اگر ان کی سمجھ میں آ جاتا

۲:۱۰۴:ایمان والو! راعنا (ہماری رعایت کرو) نہ کہا کرو انظرنا کہا کرو اور غور سے سنا کرو اور یاد رکھو کہ کافرین کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے

۲:۱۰۵:کافر اہلِ کتاب یہود و نصاریٰ اور عام مشرکین یہ نہیں چاہتے کہ تمہارے او پر پروردگار کی طرف سے کوئی خیر نازل ہو حالانکہ اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے مخصوص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل و کرم کا مالک ہے

۲:۱۰۶:اور اے رسول ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا دلوں سے محو کر دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس کی جیسی آیت ضرور لے آتے ہیں۔ کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر شے پر قادر ہے

۲:۱۰۷:کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی حکومت صرف اللہ کے لئے ہے اور اس کے علاوہ کوئی سرپرست ہے نہ مددگار

۲:۱۰۸:اے لوگو! کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسا ہی مطالبہ کرو جیسا کہ موسیٰ علیہ السّلام سے کیا گیا تھا تو یاد رکھو کہ جس نے ایمان کو کفر سے بدل لیا وہ بدترین راستہ پر گمراہ ہو گیا ہے

۲:۱۰۹:بہت سے اہلِ کتاب یہ چاہتے ہیں کہ تمہیں بھی ایمان کے بعد کافر بنا لیں وہ تم سے حسد رکھتے ہیں ورنہ حق ان پر بالکل واضح ہے تو اب تم انہیں معاف کر دو اور ان سے درگزر کرو یہاں تک کہ خدا اپنا کوئی حکم بھیج دے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے

۲:۱۱۰:اور تم نماز قائم کرو اور۔زکوٰۃ ادا کرو کہ جو کچھ اپنے واسطے پہلے بھیج دو گے سب خدا کے یہاں مل جائے گا۔ خدا تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے

۲:۱۱۱:یہ یہودی کہتے ہیں کہ جنّت میں یہودیوں اور عیسائیوں کے علاوہ کوئی داخل نہ ہو گا۔ یہ صرف ان کی امیدیں ہیں۔ ان سے کہہ دیجئے کہ اگر تم سچّے ہو تو کوئی دلیل لے آؤ

۲:۱۱۲:نہیں جو شخص اپنا رخ خدا کی طرف کر دے گا اور نیک عمل کرے گا اس کے لئے پروردگار کے یہاں اجر ہے اور نہ کوئی خوف ہے نہ حزن

۲:۱۱۳:اور یہودی کہتے ہیں کہ نصاریٰ کا مذہب کچھ نہیں ہے اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودیوں کی کوئی بنیاد نہیں ہے حالانکہ دونوں ہی کتاب الٰہی کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کے پہلے جاہل مشرکین عرب بھی یہی کہا کرتے تھے۔ خدا ان سب کے درمیان روزِ قیامت فیصلہ کرنے والا ہے

۲:۱۱۴:اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو مساجد خدا میں اس کا نام لینے سے منع کرے اور ان کی بربادی کی کوشش کرے۔ ان لوگوں کا حصّہ صرف یہ ہے کہ مساجد میں خوفزدہ ہو کر داخل ہوں اور ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب عظیم

۲:۱۱۵:اور اللہ کے لئے مشرق بھی ہے اور مغرب بھی لہٰذا تم جس جگہ بھی قبلہ کا رخ کر لو گے سمجھو وہیں خدا موجود ہے وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی ہے

۲:۱۱۶:اور یہودی کہتے ہیں کہ خدا کے اولاد بھی ہے حالانکہ وہ پاک و بے نیاز ہے۔ زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے اور سب اسی کے فرمانبردار ہیں

۲:۱۱۷:وہ زمین و آسمان کا موجد ہے اور جب کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو صرف کن کہتا ہے اور وہ چیز ہو جاتی ہے

۲:۱۱۸:یہ جاہل مشرکین کہتے ہیں کہ خدا ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا اور ہم پر آیت کیوں نازل نہیں کرتا۔ ان کے پہلے والے بھی ایسی ہی جہالت کی باتیں کر چکے ہیں۔ ان سب کے دل ملتے جلتے ہیں اور ہم نے تو اہلِ یقین کے لئے آیات کو واضح کر دیا ہے

۲:۱۱۹:اے پیغمبر ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور آپ سے اہلِ جہنّم کے بارے میں کوئی سوال نہ کیا جائے گا

۲:۱۲۰:یہود و نصاریٰ آپ سے اس وقت تک راضی نہ ہوں گے جب تک آپ ان کی ملّت کی پیروی نہ کر لیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ہدایت صرف ہدایت پروردگار ہے — اور اگر آپ علم کے آنے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے تو پھر خدا کے عذاب سے بچانے والا نہ کوئی سرپرست ہو گا نہ مددگار

۲:۱۲۱:اور جن لوگوں کو ہم نے قرآن دیا ہے وہ اس کی باقاعدہ تلاوت کرتے ہیں اور ان ہی کا اس پر ایمان بھی ہے اور جو اس کا انکار کرے گا اس کا شمار خسارہ والوں میں ہو گا

۲:۱۲۲:اے بنی اسرائیل ان نعمتوں کو یاد کرو جو ہم نے تمہیں عنایت کی ہیں اور جن کے طفیل تمہیں سارے عالم سے بہتر بنا دیا ہے

۲:۱۲۳:اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی کسی کا فدیہ نہ پو سکے گا اور نہ کوئی معاوضہ کام آئے گا نہ کوئی سفارش ہو گی اور نہ کوئی مدد کی جا سکے گی

۲:۱۲۴:اور اس وقت کو یاد کرو جب خدا نے چند کلمات کے ذریعے ابراہیم علیہ السّلام کا امتحان لیا اور انہوں نے پورا کر دیا تو اس نے کہا کہ ہم تم کو لوگوں کا امام اور قائد بنا رہے ہیں۔ انہوں نے عرض کی کہ میری ذریت? ارشاد ہوا کہ یہ عہدۂ امامت ظالمین تک نہیں جائے گا

۲:۱۲۵:اور اس وقت کو یاد کرو جب ہم نے خانہ کعبہ کو ثواب اور امن کی جگہ بنایا اور حکم دے دیا کہ مقام ابراہیم کو مصّلی بناؤ اور ابراہیم علیہ السّلام و اسماعیل علیہ السّلام سے عہد لیا کہ ہمارے گھر کو طواف اور اعتکاف کرنے والوں اور  رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک و پاکیزہ بنائے رکھو

۲:۱۲۶:اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیہ السّلام نے دعا کی کہ پروردگار اس شہر کو امن کا شہر قرار دے دے اور اس کے ان اہلِ شہر کو جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہوں پھلوں کا رزق عطا فرما۔ ارشاد ہوا کہ پھر جو کافر ہو جائیں گے انہیں دنیا میں تھوڑی نعمتیں دے کر آخرت میں عذابِ  جہنّم میں زبردستی ڈھکیل دیا جائے گا جو بدترین انجام ہے

۲:۱۲۷:اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیہ السّلام و اسماعیل علیہ السّلام خانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اور دل میں یہ دعا تھی کہ پروردگار ہماری محنت کو قبول فرما لے کہ تو بہترین سننے والا اور جاننے والا ہے

۲:۱۲۸:پروردگار ہم دنوں کو اپنا مسلمان اور  فرمانبردار قرار دے دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر۔ ہمیں ہمارے مناسک دکھلا دے اور ہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

۲:۱۲۹:پروردگار ان کے درمیان ایک رسول کو مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیتوں کی تلاوت کرے۔ انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انکے نفوس کو پاکیزہ بنائے۔ بے شک تو صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے

۲:۱۳۰:اور کون ہے جو ابراہیم علیہ السّلام سے اعراض کرے مگر یہ کہ اپنے ہی کو بے وقوف بنائے۔ اور ہم نے انہیں دنیا میں منتخب قرار دیا ہے اور وہ آخرت میں نیک کردار لوگوں میں ہیں

۲:۱۳۱:جب ان سے ان کے پروردگار نے کہا کہ اپنے کو میرے حوالے کر دو تو انہوں نے کہا کہ میں رب العالمین کے لئے سراپا تسلیم ہوں

۲:۱۳۲:اور اسی بات کی ابراہیم علیہ السّلام اور یعقوب علیہ السّلام نے اپنی اولاد کو وصیت کی کہ اے میرے فرزندوں اللہ نے تمہارے لئے دین کو منتخب کر دیا ہے اب اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک واقعی مسلمان نہ ہو جاؤ

۲:۱۳۳:کیا تم اس وقت تک موجود تھے جب یعقوب علیہ السّلام کا وقتِ موت آیا اور انہوں نے اپنی اولاد سے پوچھا کہ میرے بعد کس کی عبادت کرو گے تو انہوں نے کہا کہ آپ کے اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم علیہ السّلام و اسماعیل علیہ السّلام و اسحاق علیہ السّلام کے پروردگار خدائے وحدہٗ لاشریک کی اور ہم اسی کے مسلمان اور فرمانبردار ہیں

۲:۱۳۴:یہودیو! یہ قوم تھی جو گزر گئی انہیں وہ ملے گا جو انہوں نے کمایا اور تمہیں وہ ملے گا جو تم کماؤ گے تم سے ان کے اعمال کے بارے میں سوال نہ ہو گا

۲:۱۳۵:اور یہ یہودی اور عیسائی کہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہودی اور عیسائی ہو جاؤ تاکہ ہدایت پا جاؤ تو آپ کہہ دیں کہ صحیح راستہ باطل سے کترا کر چلنے والے ابراہیم علیہ السّلام کا راستہ ہے کہ وہ مشرکین میں نہیں تھے

۲:۱۳۶:اور مسلمانو! تم ان سے کہو کہ ہم اللہ پر اور جو اس نے ہماری طرف بھیجا ہے اور جو ابراہیم علیہ السّلام ً اسماعیل علیہ السّلام ً اسحاق علیہ السّلام ً یعقوب علیہ السّلام ً اولاد یعقوب علیہ السّلام کی طرف نازل کیا ہے اور جو موسیٰ علیہ السّلام ً عیسیٰ علیہ السّلام اور انبیاء علیہ السّلام کو پروردگار کی طرف سے دیا گیا ہے ان سب پر ایمان لے آئے ہیں۔ ہم پیغمبروں علیہ السّلام میں تفریق نہیں کرتے اور ہم خدا کے سچّے مسلمان ہیں

۲:۱۳۷:اب اگر یہ لوگ بھی ایسا ہی ایمان لے آئیں گے تو ہدایت یافتہ ہو جائیں گے اور اگر اعراض کریں گے تو یہ صرف عناد ہو گا اور عنقریب اللہ تمہیں ان سب کے شر سے بچا لے گا کہ وہ سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

۲:۱۳۸:رنگ تو صرف اللہ کا رنگ ہے اور اس سے بہتر کس کا رنگ پو سکتا ہے اور ہم سب اسی کے عبادت گزار ہیں

۲:۱۳۹:اے رسول کہہ دیجئے کہ کیا تم ہم سے اس خدا کے بارے میں جھگڑتے ہو جو ہمارا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی—- تو ہمارے لئے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لئے تمہارے اعمال اور ہم تو صرف خدا کے مخلص بندے ہیں

۲:۱۴۰:کیا تمہارا کہنا یہ ہے کہ ابراہیم علیہ السّلام ً اسماعیل علیہ السّلام ً اسحاق ً یعقوب علیہ السّلام ا ور اولاد یعقوب علیہ السّلام یہودی یا نصرانی تھے تو اے رسول کہہ دیجئے کہ کیا تم خدا سے بہتر جانتے ہو۔اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جس کے پاس خدائی شہادت موجود ہو اور وہ پھر پردہ پوشی کرے اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے

۲:۱۴۱:یہ امّت گزر چکی ہے اس کا حصّہ وہ ہے جو اس نے کیا ہے اور تمہارا حصّہ وہ ہے جو تم کرو گے اور خدا تم سے ان کے اعمال کے بارے میں کوئی سوال نہیں کرے گا

۲:۱۴۲:عنقریب احمق لوگ یہ کہیں گے کہ ان مسلمانوں کو اس قبلہ سے کس نے موڑ دیا ہے جس پر پہلے قائم تھے تو اے پیغمبر کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب سب خدا کے ہیں وہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے

۲:۱۴۳:اور تحویل قبلہ کی طرح ہم نے تم کو درمیانی اُمت قرار دیا ہے تاکہ تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رہو اور پیغمبر تمہارے اعمال کے گواہ رہیں اور ہم نے پہلے قبلہ کو صرف اس لئے قبلہ بنایا تھا کہ ہم یہ دیکھیں کہ کون رسول کا اتباع کرتا ہے اور کون پچھلے پاؤں پلٹ جاتا ہے۔ اگرچہ یہ قبلہ ان لوگوں کے علاوہ سب پر گراں ہے جن کی اللہ نے ہدایت کر دی ہے اور خدا تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرنا چاہتا۔ وہ بندوں کے حال پر مہربان اور رحم کرنے والا ہے

۲:۱۴۴:اے رسول ہم آپ کی توجہ کو آسمان کی طرف دیکھ رہے ہیں تو ہم عنقریب آپ کو اس قبلہ کی طرف موڑ دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں لہٰذا آپ اپنا رخ مسجد الحرام کی جہت کی طرف موڑ دیجئے اور جہاں بھی رہئے اسی طرف رخ کیجئے۔ اہلِ کتاب خوب جانتے ہیں کہ خدا کی طرف سے یہی برحق ہے اور اللہ ان لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے

۲:۱۴۵:اگر آپ ان اہلِ کتاب کے پاس تمام آیتیں بھی پیش کر دیں کہ یہ آپ کے قبلہ کو مان لیں تو ہرگز نہ مانیں گے اور آپ بھی ان کے قبلہ کو نہ مانیں گے اور یہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کو نہیں مانتے اور علم کے آ جانے کے بعد اگر آپ ان کی خواہشات کا اتباع کر لیں گے تو آپ کا شمار ظالموں میں ہو جائے گا

۲:۱۴۶:جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ رسول کو بھی اپنی اولاد کی طرح پہچانتے ہیں۔ بس ان کا ایک گروہ ہے جو حق کو دیدہ و دانستہ چھپا رہا ہے

۲:۱۴۷:اے رسول یہ حق آپ کے پروردگار کی طرف سے ہے لہٰذا آپ ان شک و شبہ کرنے والوں میں نہ ہو جائیں

۲:۱۴۸:ہر ایک کے لئے ایک رخ معین ہے اور وہ اسی کی طرف منہ کرتا ہے۔ اب تم نیکیوں کی طرف سبقت کرو اور تم سب جہاں بھی رہو گے خدا ایک دن سب کو جمع کر دے گا کہ وہ ہر شے پر قادر ہے

۲:۱۴۹:پیغمبر آپ جہاں سے باہر نکلیں اپنا رخ مسجد الحرام کی سمت ہی رکھیں کہ یہی پروردگار کی طرف سے حق ہے — اور اللہ تم لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے

۲:۱۵۰:اور آپ جہاں سے بھی نکلیں اپنا رخ خانۂ کعبہ کی طرف رکھیں اور پھر تم سب جہاں رہو تم سب بھی اپنا رخ ادھر ہی رکھو تاکہ لوگوں کے لئے تمہارے اوپر کوئی حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں کے کہ جو ظالم ہیں تو ان کا خوف نہ کرو بلکہ اللہ سے ڈرو کہ ہم تم پر اپنی نعمت تمام کر دینا چاہتے ہیں کہ شاید تم ہدایت یافتہ ہو جاؤ

۲:۱۵۱:جس طرح ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو تم پر ہماری آیات کی تلاوت کرتا ہے تمہیں پاک و پاکیزہ بنا تا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور وہ سب کچھ بتاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے

۲:۱۵۲:اب تم ہم کو یاد کرو تاکہ ہم تمہیں یاد رکھیں اور ہمارا شکریہ ادا کرو اور کفرانِ نعمت نہ کرو

۲:۱۵۳:ایمان والو! صبر اور نماز کے ذریعہ مدد مانگو کہ خدا صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۲:۱۵۴:اور جو لوگ راہِ خدا میں قتل ہو جاتے ہیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تمہیں ان کی زندگی کا شعور نہیں ہے

۲:۱۵۵:اور ہم یقیناً تمہیں تھوڑے خوف تھوڑی بھوک اور اموال و نفوس اور ثمرات کی کمی سے آزمائیں گے اور اے پیغمبر آپ ان صبر کرنے والوں کو بشارت دے دیں

۲:۱۵۶:جو مصیبت پڑنے کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کے لئے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں واپس جانے والے ہیں

۲:۱۵۷:کہ ان کے لئے پروردگار کی طرف سے صلوات اور رحمت ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں

۲:۱۵۸:بے شک صفا اور مروہ دونوں پہاڑیاں اللہ کی نشانیوں میں ہیں لہٰذا جو شخص بھی حج یا عمرہ کرے اس کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ ان دونوں پہاڑیوں کا چکر لگائے اور جو مزید خیر کرے گا تو خدا اس کے عمل کا قدر دان اور اس سے خوب واقف ہے

۲:۱۵۹:جو لوگ ہمارے نازل کئے ہوئے واضح بیانات اور ہدایات کو ہمارے بیان کر دینے کے بعد بھی چھُپاتے ہیں ان پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں

۲:۱۶۰:علاوہ ان لوگوں کے جو توبہ کر لیں اور اپنے کئے کی اصلاح کر لیں اور جس کو چھپایا ہے اس کو واضح کر دیں تو ہم ان کی توبہ قبول کر لیتے ہیں کہ ہم بہترین توبہ قبول کرنے والے اور مہربان ہیں

۲:۱۶۱:جو لوگ کافر ہو گئے اور اسی حالتِ کفر میں مر گئے ان پر اللہ ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت ہے

۲:۱۶۲:وہ اسی لعنت میں ہمیشہ رہیں گے کہ نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی

۲:۱۶۳:اور تمہارا خدا بس ایک ہے۔ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہی رحمان بھی ہے اور وہی رحیم بھی ہے

۲:۱۶۴:بیشک زمین و آسمان کی خلقت روز و شب کی رفت و آمد، ان کشتیوں میں جو دریاؤں میں لوگوں کے فائدہ کے لئے چلتی ہیں اور اس پانی میں جسے خدا نے آسمان سے نازل کر کے اس کے ذریعہ مردہ زمینوں کو زندہ کر دیا ہے اور اس میں طرح طرح کے چوپائے پھیلا دیئے ہیں اور ہواؤں کے چلانے میں اور آسمان و زمین کے درمیان مسخر کئے جانے والے بادل میں صاحبانِ عقل کے لئے اللہ کی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۲:۱۶۵:لوگوں میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ کے علاوہ دوسروں کو اس کا مثل قرار دیتے ہیں اور ان سے اللہ جیسی محبت بھی کرتے ہیں جب کہ ایمان والوں کی تمام تر محبّت خدا سے ہوتی ہے اور اے کاش ظالمین اس بات کو اس وقت دیکھ لیتے جو عذاب کو دیکھنے کے بعد سمجھیں گے کہ ساری قوت صرف اللہ کے لئے ہے اور اللہ سخت ترین عذاب کرنے والا ہے

۲:۱۶۶:اس وقت جبکہ پیر اپنے مریدوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے اور سب کے سامنے عذاب ہو گا اور تمام وسائل منقطع ہو چکے ہوں گے

۲:۱۶۷:اور مرید بھی یہ کہیں گے کہ اے کاش ہم نے ان سے اسی طرح بیزاری اختیار کی ہوتی جس طرح یہ آج ہم سے نفرت کر رہے ہیں۔ خدا ان سب کے اعمال کو اسی طرح حسرت بنا کر پیش کرے گا اور ان میں سے کوئی  جہنّم سے نکلنے والا نہیں ہے

۲:۱۶۸:اے انسانو! زمین میں جو کچھ بھی حلال و طیب ہے اسے استعمال کرو اور شیطانی اقدامات کا اتباع نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے

۲:۱۶۹:وہ بس تمہیں بد عملی اور بدکاری کا حکم دیتا ہے اور اس بات پر آمادہ کرتا ہے کہ خدا کے خلاف جہالت کی باتیں کرتے رہو

۲:۱۷۰:جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ خدا نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ ہم اس کا اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔ کیا یہ ایسا ہی کریں گے چاہے ان کے باپ دادا بے عقل ہی رہے ہوں اور ہدایت یافتہ نہ رہے ہوں

۲:۱۷۱:جو لوگ کافر ہو گئے ہیں ان کے پکارنے والے کی مثال اس شخص کی ہے جو جانوروں کو آواز دے اور جانور پکار اور آواز کے علاوہ کچھ نہ سنیں اور نہ سمجھیں۔ یہ کفار بہرے گونگے اور اندھے ہیں۔ انہیں عقل سے سروکار نہیں ہے

۲:۱۷۲:صاحبانِ ایمان جو ہم نے پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اسے کھاؤ اور دینے والے خدا کا شکریہ ادا کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو

۲:۱۷۳:اس نے تمہارے اوپر بس مردار، خون، سور کا گوشت اور جو غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے اس کو حرام قرار دیا ہے پھر بھی اگر کوئی مضطر ہو جائے اور حرام کا طلب گار اور ضرورت سے زیادہ استعمال کرنے والا نہ ہو تو اس کے لئے کوئی گناہ نہیں ہے۔ بیشک خدا بخشنے والا اور مہربان ہے

۲:۱۷۴:جو لوگ خدا کی نازل کی ہوئی کتاب کے احکام کو چھُپاتے ہیں اور اسے تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں صرف آگ بھر رہے ہیں اور خدا روز قیامت ان سے بات بھی نہ کرے گا اور نہ انہیں پاکیزہ قرار دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے

۲:۱۷۵:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے عوض اور عذاب کو مغفرت کے عوض خرید لیا ہے آخر یہ آتش  جہنّم پر کس قدر صبر کریں گے

۲:۱۷۶:یہ عذاب صرف اس لئے ہے کہ اللہ نے کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور اس میں اختلاف کرنے والے حق سے بہت دور ہو کر جھگڑے کر رہے ہیں

۲:۱۷۷:نیکی یہ نہیں ہے کہ اپنا رخ مشرق اور مغرب کی طرف کر لو بلکہ نیکی اس شخص کا حصّہ ہے جو اللہ اور آخرت ملائکہ اور کتاب پر ایمان لے آئے اور محبت خدا میں قرابتداروں  یتیموں مسکینوں  غربت زدہ مسافروں سوال کرنے والوں اور غلاموں کی آزادی کے لئے مال دے اور نماز قائم کرے اور۔زکوٰۃ ادا کرے اور جو بھی عہد کرے اسے پورا کرے اور فقر و فاقہ میں اور پریشانیوں اور بیماریوں میں اور میدانِ جنگ کے حالات میں صبر کرنے والے ہوں تو یہی لوگ اپنے دعوائے ایمان و احسان میں سچے ہیں اور یہی صاحبان تقویٰ اور پرہیزگار ہیں

۲:۱۷۸:ایمان والو! تمہارے اوپر مقتولین کے بارے میں قصاص لکھ دیا گیا ہے آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ اب اگر کسی کو مقتول کے وارث کی طرف سے معافی مل جائے تو نیکی کا اتباع کرے اور احسان کے ساتھ اس کے حق کو ادا کر دے۔ یہ پروردگار کی طرف سے تمہارے حق میں تخفیف اور رحمت ہے لیکن اب جو شخص زیادتی کرے گا اس کے لئے دردناک عذاب بھی ہے

۲:۱۷۹:صاحبانِ عقل تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے کہ شاید تم اس طرح متقی بن جاؤ

۲:۱۸۰:تمہارے اوپر یہ بھی لکھ دیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت سامنے آ جائے تو اگر کوئی مال چھوڑا ہے تو اپنے ماں باپ اور قرابتداروں کے لئے وصیت کر دے یہ صاحبانِ تقویٰ پر ایک طرح کا حق ہے

۲:۱۸۱:اس کے بعد وصیت کو سن کر جو شخص تبدیل کر دے گا اس کا گناہ تبدیل کرنے والے پر ہو گا تم پر نہیں۔ خدا سب کا سننے والا اور سب کے حالات سے باخبر ہے

۲:۱۸۲:پھر اگر کوئی شخص وصیت کرنے والے کی طرف سے طرفداری یا نا انصافی کا خوف رکھتا ہو اور وہ ورثہ میں صلح کرا دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔ اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۲:۱۸۳:صاحبانِ ایمان تمہارے اوپر روزے اسی طرح لکھ دیئے گئے ہیں جس طرح تمہارے پہلے والوں پر لکھے گئے تھے شاید تم اسی طرح متقی بن جاؤ

۲:۱۸۴:یہ روزے صرف چند دن کے ہیں لیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ہی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بناء پر روزے نہیں رکھ سکتے ہیں وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگر اپنی طرف سے زیادہ نیکی کر دیں تو اور بہتر ہے — لیکن روزہ رکھنا بہرحال تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم صاحبانِ علم و خبر ہو

۲:۱۸۵:ماہِ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیاں موجود ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے۔ خدا تمہارے بارے میں آسانی چاہتا ہے زحمت نہیں چاہتا۔ اور اتنے ہی دن کا حکم اس لئے ہے کہ تم عدد پورے کر دو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اقرار کرو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ

۲:۱۸۶:اور اے پیغمبر! اگر میرے بندے تم سے میرے بارے میں سوال کریں تو میں ان سے قریب ہوں۔ پکارنے والے کی آواز سنتا ہوں جب بھی پکارتا ہے لہٰذا مجھ سے طلب قبولیت کریں اور مجھ ہی پر ایمان و اعتماد رکھیں کہ شاید اس طرح راہِ راست پر آ جائیں

۲:۱۸۷:تمہارے لئے ماہ رمضان کی رات میں عورتوں کے پاس جانا حلال کر دے ا گے ا ہے۔ہو تمہارے لئے پردہ پوش ہیں اور تم انکے لئے۔خدا کو معلوم ہے کہ تم اپنے ہی نفس سے خیانت کرتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کر کے تمہیں معاف کر دے ا۔ اب تم بہ اطمینان مباشرت کرو اور جو خدا نے تمہارے لئے مقدر کیا ہے اس کی آرزو کرو اور اس وقت تک کھا پی سکتے ہو جب تک فجر کا سیاہ ڈورا ،سفید ڈورے سے نمایاں نہ ہو جائے۔ اس کے بعد رات کی سیاہی تک روزہ کو پورا کرو اور خبردار مسجدوں میں اعتکاف کے موقع پر عورتوں سے مباشرت نہ کرنا۔یہ سب مقررہ حدود الٰہی ہیں۔ان کے قریب بھی نہ جانا۔اللہ اس طرح اپنی آیتوں کو لوگوں کے لئے واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ شاید وہ متقی اور پرہیزگار بن جائیں

۲:۱۸۸:اور خبردار ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے نہ کھانا اور نہ حکام کے حوالہ کر دینا کہ رشوت دے کر حرام طریقے سے لوگوں کے اموال کو کھا جاؤ،جب کہ تم جانتے ہو کہ یہ تمہارا مال نہیں ہے

۲:۱۸۹:اے پیمبر ے ہ لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو فرما دیجئے کہ ے ہ لوگوں کے لئے اور حج کے لئے وقت معلوم کرنے کا ذریعہ ہے۔اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ مکانات میں پچھواڑے کی طرف سے آؤ،بلکہ نیکی ان کے لئے ہے جو پرہیزگار ہوں اور مکانات میں دروازوں کی طرف سے آئیں اور اللہ سے ڈرو شاید تم کامیاب ہو جاؤ

۲:۱۹۰:جو لوگ تم سے جنگ کرتے ہیں تم بھی ان سے راہِ خدا میں جہاد کرو اور زیادتی نہ کرو کہ خدا زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا

۲:۱۹۱:اور ان مشرکین کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور جس طرح انہوں نے تم کو آوارہ وطن کر دیا ہے تم بھی انہیں نکال باہر کر دو— اور فتنہ پردازی تو قتل سے بھی بدتر ہے۔ اور ان سے مسجد الحرام کے پاس اس وقت تک جنگ نہ کرنا جب تک وہ تم سے جنگ نہ کریں۔ اس کے بعد جنگ چھیڑ دیں تو تم بھی چپ نہ بیٹھو اور جنگ کرو کہ یہی کافرین کی سزا ہے

۲:۱۹۲:پھر اگر جنگ سے باز آ جائیں تو خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۲:۱۹۳:اور ان سے اس وقت تک جنگ جاری رکھو جب تک سارا فتنہ ختم نہ ہو جائے اور دین صرف اللہ کا نہ رہ جائے پھر اگر وہ لوگ باز آ جائیں تو ظالمین کے علاوہ کسی پر زیادتی جائز نہیں ہے

۲:۱۹۴:شہر حرام کا جواب شہر حرام ہے اور حرمات کا بھی قصاص ہے لہٰذا جو تم پر زیادتی کرے تم بھی ویسا ہی برتاؤ کرو جیسی زیادتی اس نے کی ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ سمجھ لو کہ خدا پرہیزگاروں ہی کے ساتھ ہے

۲:۱۹۵:اور  راہِ خدا میں خرچ کرو اور اپنے نفس کو ہلاکت میں نہ ڈالو۔ نیک برتاؤ کرو کہ خدا نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہے

۲:۱۹۶:حج اور عمرہ کو اللہ کے لئے تمام کرو اب اگر گرفتار ہو جاؤ تو جو قربانی ممکن ہو وہ دے دو اور اس وقت تک سر نہ منڈواؤ جب تک قربانی اپنی منزل تک نہ پہنچ جائے۔ اب جو تم میں سے مریض ہے یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہے تو وہ روزہ یا صدقہ یا قربانی دے دے پھر جب اطمینان ہو جائے تو جس نے عمرہ سے حج تمتع کا ارادہ کیا ہے وہ ممکنہ قربانی دے دے اور قربانی نہ مل سکے تو تین روزے حج کے دوران اور سات واپس آنے کے بعد رکھے کہ اس طرح دس پورے ہو جائیں۔ یہ حج تمتع اور قربانی ان لوگوں کے لئے ہے جن کے اہلِ مسجد الحرام کے حاضر شمار نہیں ہوتے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ یاد رکھو کہ خدا کا عذاب بہت سخت ہے

۲:۱۹۷:حج چند مقررہ مہینوں میں ہوتا ہے اور جو شخص بھی اس زمانے میں اپنے اوپر حج لازم کر لے اسے عورتوں سے مباشرت، گناہ اور جھگڑے کی اجازت نہیں ہے اور تم جو بھی خیر کرو گے خدا اسے جانتا ہے اپنے لئے زادِ راہ فراہم کرو کہ بہترین زادِ راہ تقویٰ ہے اور اے صاحبانِ عقل! ہم سے ڈرو

۲:۱۹۸:تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ اپنے پروردگار کے فضل و کرم کو تلاش کرو پھر جب عرفات سے کوچ کرو تو مشعر الحرام کے پاس ذکر خدا کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح اس نے ہدایت دی ہے اگرچہ تم لوگ اس کے پہلے گمراہوں میں سے تھے

۲:۱۹۹:پھر تمام لوگوں کی طرح تم بھی کوچ کرو اور اللہ سے استغفار کرو کہ اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۲:۲۰۰:پھر جب سارے مناسک تمام کر لو تو خدا کو اسی طرح یاد رکھو جس طرح اپنے باپ دادا کو یاد کرتے ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ کہ بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا ہی میں نیکی دے دے اور ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے

۲:۲۰۱:اور بعض کہتے ہیں کہ پروردگار ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا فرما اور آخرت میں بھی اور ہم کو عذاب  جہنّم سے محفوظ فرما

۲:۲۰۲:یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے ان کی کمائی کا حصّہ ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے

۲:۲۰۳:اور چند معین دنوں میں ذکر خدا کرو۔ اس کے بعد جو دو دن کے اندر جلدی کرے گا اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے اور جو تاخیر کرے گا اس پر بھی کوئی گناہ نہیں ہے بشرطیکہ پرہیزگار رہا ہو اور اللہ سے ڈرو اور یہ یاد رکھو کہ تم سب اسی کی طرف محشور کئے جاؤ گے

۲:۲۰۴:انسانوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جن کی باتیں زندگانی دنیا میں بھلی لگتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر خدا کو گواہ بناتے ہیں حالانکہ وہ بدترین دشمن ہیں

۲:۲۰۵:اور جب آپ کے پاس سے منہ پھیرتے ہیں تو زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور کھیتیوں اور نسلوں کو برباد کرتے ہیں جب کہ خدا فساد کو پسند نہیں کرتا ہے

۲:۲۰۶:جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تقویٰ الٰہی اختیار کرو تو غرور گناہ کے آڑے آ جاتا ہے ایسے لوگوں کے لئے  جہنّم کافی ہے جو بدترین ٹھکانا ہے

۲:۲۰۷:اور لوگوں میں وہ بھی ہیں جو اپنے نفس کو مرضی پروردگار کے لئے بیچ ڈالتے ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے

۲:۲۰۸:ایمان والو! تم سب مکمل طریقہ سے اسلام میں داخل ہو جاؤ اور شیطانی اقدامات کا اتباع نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے

۲:۲۰۹:پھر اگر کھلی نشانیوں کے آ جانے کے بعد لغزش پیدا ہو جائے تو یاد رکھو کہ خدا سب پر غالب ہے اور صاحبِ حکمت ہے

۲:۲۱۰:یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ابر کے سایہ کے پیچھے عذابِ خدا یا ملائکہ آ جائیں اور ہر امر کا فیصلہ ہو جائے اور سارے امور کی بازگشت تو خدا ہی کی طرف ہے

۲:۲۱۱:ذرا بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے انہیں کس قدر نعمتیں عطا کی ہیں —- اور جو شخص بھی نعمتوں کے آ جانے کے بعد انہیں تبدیل کر دے گا وہ یاد رکھے کہ خدا کا عذاب بہت شدید ہوتا ہے

۲:۲۱۲:اصل میں کافروں کے لئے زندگانی دنیا آراستہ کر دی گئی ہے اور وہ صاحبانِ ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں حالانکہ قیامت کے دن متقی اور پرہیزگار افراد کا درجہ ان سے کہیں زیادہ بالاتر ہو گا اور اللہ جس کو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے

۲:۲۱۳:( فطری اعتبار سے ) سارے انسان ایک قوم تھے۔ پھر اللہ نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے انبیاء بھیجے اور ان کے ساتھ برحق کتاب نازل کی تاکہ لوگوں کے اختلافات کا فیصلہ کریں اور اصل اختلاف ان ہی لوگوں نے کیا جنہیں کتاب مل گئی ہے اور ان پر آیات واضح ہو گئیں صرف بغاوت اور تعدی کی بنا پر—– تو خدا نے ایمان والوں کو ہدایت دے دی اور انہوں نے اختلافات میں حکم الٰہی سے حق دریافت کر لیا اور وہ تو جس کو چاہتا ہے صراطِ  مستقیم کی ہدایت دے دیتا ہے

۲:۲۱۴:کیا تمہارا خیال ہے کہ تم آسانی سے جنّت میں داخل ہو جاؤ گے جبکہ ابھی تمہارے سامنے سابق اُمتوں کی مثال پیش نہیں آئی جنہیں فقر و فاقہ اور پریشانیوں نے گھیر لیا اور اتنے جھٹکے دیئے گئے کہ خود رسول اور ان کے ساتھیوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ آخر خدائی امداد کب آئے گی۔ تو آگاہ ہو جاؤ کہ خدائی امداد بہت قریب ہے

۲:۲۱۵:پیغمبر یہ لوگ آپ سے سوال کرتے ہیں کہ راہِ خدا میں کیا خرچ کریں تو آپ کہہ دیجئے کہ جو بھی خرچ کرو گے وہ تمہارے والدین، قرابت دار، یتامیٰ، مساکین اور غربت زدہ مسافروں کے لئے ہو گا اور جو بھی کارِ خیر کرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے

۲:۲۱۶:تمہارے اوپر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور یہ ممکن ہے کہ جسے تم بُرا سمجھتے ہو وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور جسے تم دوست رکھتے ہو وہ بُرا ہو خدا سب کو جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو

۲:۲۱۷:پیغمبر یہ آپ سے محترم مہینوں کے جہاد کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ان میں جنگ کرنا گناہ کبیرہ ہے اور راہِ خدا سے روکنا اور خدا اور مسجد الحرام کی حرمت کا انکار ہے اور اہلِ مسجد الحرام کا وہاں سے نکال دینا خدا کی نگاہ میں جنگ سے بھی بدتر گناہ ہے اور فتنہ تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے — اور یہ کفار برابر تم لوگوں سے جنگ کرتے رہیں گے یہاں تک کہ ان کے امکان میں ہو تو تم کو تمہارے دین سے پلٹا دیں۔ اور جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا اور کفر کی حالت میں مر جائے گا اس کے سارے اعمال برباد ہو جائیں گئے اور وہ جہنّمی ہو گا اور وہیں ہمیشہ رہے گا

۲:۲۱۸:بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جہاد کیا وہ رحمت الٰہی کی امید رکھتے ہیں اور خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

۲:۲۱۹:یہ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور بہت سے فائدے بھی ہیں لیکن ان کا گناہ فائدے سے کہیں زیادہ بڑا ہے اور یہ راہِ خدا میں خرچ کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ کیا خرچ کریں تو کہہ دیجئے کہ جو بھی ضرورت سے زیادہ ہو۔ خدا اسی طرح اپنی آیات کو واضح کر کے بیان کرتا ہے کہ شاید تم فکر کر سکو

۲:۲۲۰:دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی—- اور یہ لوگ تم سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دو کہ ان کے حال کی اصلاح بہترین بات ہے اور اگر ان سے مل چُل کر رہو تو یہ بھی تمہارے بھائی ہیں اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ مصلح کون ہے اور مفسد کون ہے اگر وہ چاہتا تو تمہیں مصیبت میں ڈال دیتا لیکن وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۲:۲۲۱:خبردار مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرنا جب تک ایمان نہ لے آئیں کہ ایک مومن کنیز مشرک آزاد عورت سے بہتر ہے چاہے وہ تمہیں کتنی ہی بھلی معلوم ہو اور مشرکین کو بھی لڑکیاں نہ دینا جب تک مسلمان نہ ہو جائیں کہ مسلمان غلام آزاد مشرک سے بہتر ہے چاہے وہ تمہیں کتنا ہی اچھا کیوں نہ معلوم ہو۔ یہ مشرکین تمہیں  جہنّم کی دعوت دیتے ہیں اور خدا اپنے حکم سے جنّت اور مغفرت کی دعوت دیتا ہے اور اپنی آیتوں کو واضح کر کے بیان کرتا ہے کہ شاید یہ لوگ سمجھ سکیں

۲:۲۲۲:اور اے پیغمبر یہ لوگ تم سے ایاّم حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو کہہ دو کہ حیض ایک اذیت اور تکلیف ہے لہذا اس زمانے میں عورتوں سے الگ رہو اور جب تک پاک نہ ہو جائیں ان کے قریب نہ جاؤ پھر جب پاک ہو جائیں تو جس طرح سے خدا نے حکم دیا ہے اس طرح ان کے پاس جاؤ۔ بہ تحقیق خدا توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۲:۲۲۳:تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں لہٰذا اپنی کھیتی میں جہاں چاہو داخل ہو جاؤ اور اپنے واسطے پیشگی اعمال خدا کی بارگاہ میں بھیج دو اور اس سے ڈرتے رہو—- یہ سمجھو کہ تمہیں اس سے ملاقات کرنا ہے اور صاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو

۲:۲۲۴:خبردار خدا کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ کہ قسموں کو نیکی کرنے تقویٰ اختیار کرنے اور لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے میں مانع بنا دو اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے

۲:۲۲۵:خدا تمہاری لغو اور غیر ارادی قسموں کا مواخذہ نہیں کرتا ہے لیکن جس کو تمہارے دلوں نے حاصل کیا ہے اس کا ضرور مواخذہ کرے گا۔ وہ بخشنے والا بھی ہے اور برداشت کرنے والا بھی

۲:۲۲۶:جو لوگ اپنی بیویوں سے ترک جماع کی قسم کھا لیتے ہیں انہیں چار مہینے کی مہلت ہے۔ اس کے بعد واپس آ گئے تو خدا غفور رحیم ہے

۲:۲۲۷:اور طلاق کا ارادہ کریں تو خدا سن بھی رہا ہے اور دیکھ بھی رہا ہے

۲:۲۲۸:مطلقہ عورتیں تین حیض تک انتظار کریں گی اور انہیں حق نہیں ہے کہ جو کچھ خدا نے ان کے رحم میں پیدا کیا ہے اس کی پردہ پوشی کریں اگر ان کا ایمان اللہ اور آخرت پر ہے۔ اور پھر ان کے شوہر اس مدّت میں انہیں واپس کر لینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر اصلاح چاہتے ہیں۔اور عورتوں کے لئے ویسے ہی حقوق بھی ہیں جیسی ذمہ داریاں ہیں اور مردوں کو ان پر ایک امتیاز حاصل ہے اور خدا صاحبِ عزّت و حکمت ہے

۲:۲۲۹:طلاق دو مرتبہ دی جائے گی۔ اس کے بعد یا نیکی کے ساتھ روک لیا جائے گا یا حسنِ سلوک کے ساتھ آزاد کر دیا جائے گا اور تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جو کچھ انہیں دے دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لو مگر یہ کہ یہ اندیشہ ہو کہ دونوں حدود الٰہی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو جب تمہیں یہ خوف پیدا ہو جائے کہ وہ دونوں حدود الٰہی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو دونوں کے لئے آزادی ہے اس فدیہ کے بارے میں جو عورت مرد کو دے۔ لیکن یہ حدود الٰہیہ ہیں ان سے تجاوز نہ کرنا اور جو حدود الٰہی سے تجاوز کرے گا وہ ظالمین میں شمار ہو گا

۲:۲۳۰:پھر اگر تیسری مرتبہ طلاق دے دی تو عورت مرد کے لئے حلال نہ ہو گی یہاں تک کہ دوسرا شوہر کرے پھر اگر وہ طلاق دے دے تو دونوں کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ آپس میں میل کر لیں اگر یہ خیال ہے کہ حدود الٰہیہ کو قائم رکھ سکیں گے۔ یہ حدود الٰہیہ ہیں جنہیں خدا صاحبانِ علم و اطلاع کے لئے واضح طور سے بیان کر رہا ہے

۲:۲۳۱:اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ مدّتِ عدت کے خاتمہ کے قریب پہنچ جائیں تو یا انہیں اصلاح اور حسنِ معاشرت کے ساتھ روک لو یا انہیں حسنِ سلوک کے ساتھ آزاد کر دو اور خبردار نقصان پہنچانے کی غرض سے انہیں نہ روکنا کہ ان پر ظلم کرو کہ جو ایسا کرے گا وہ خود اپنے نفس پر ظلم کرے گا اور خبردار آیات الٰہی کو مذاق نہ بناؤ۔ خدا کی نعمت کو یاد کرو۔ اس نے کتاب و حکمت کو تمہاری نصیحت کے لئے نازل کیا ہے اور یاد رکھو کہ وہ ہر شے کا جاننے والا ہے

۲:۲۳۲:اور جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو اور ان کی مدّتِ  عدت پوری ہو جائے تو خبردار انہیں شوہر کرنے سے نہ روکنا اگر وہ شوہروں کے ساتھ نیک سلوک پر راضی ہو جائیں۔ اس حکم کے ذریعے خدا انہیں نصیحت کرتا ہے جن کا ایمان اللہ اور روزِ آخرت پر ہے اور ان احکام پر عمل تمہارے لئے باعثِ تزکیہ بھی ہے اور باعث طہارت بھی۔ اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو

۲:۲۳۳:اور مائیں اپنی اولاد کو دو برس کامل دودھ پلائیں گی جو رضاعت کو پورا کرنا چاہے گا اس درمیان صاحب اولاد کا فرض ہے کہ ماؤں کی روٹی اور کپڑے کا مناسب طریقہ سے انتظام کرے۔ کسی شخص کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دی جا سکتی۔ نہ ماں کو اس کی اولاد کے ذریعہ تکلیف دینے کا حق ہے اور نہ باپ کو اس کی اولاد کے ذریعہ۔ اور وارث کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اسی طرح اجرت کا انتظام کرے۔ پھر اگر دونوں باہمی رضامندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو کوئی حرج نہیں ہے اور اگر تم اپنی اولاد کے لئے دودھ پلانے والی تلاش کرنا چاہو تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ متعارف طریقہ کی اجرت ادا کر دو اور اللہ سے ڈرو اور یہ سمجھو کہ وہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

۲:۲۳۴:اور جو لوگ تم میں سے بیویاں چھوڑ کر مر جائیں ان کی بیویاں چار مہینے دس دن انتظار کریں گی جب یہ مدّت پوری ہو جائے تو جو مناسب کام اپنے حق میں کریں اس میں کوئی حرج نہیں ہے خدا تمہارے اعمال سے خو ب باخبر ہے

۲:۲۳۵:تمہارے لئے نکاح کے پیغام کی پیشکش یا دل ہی دل میں پوشیدہ ارادہ میں کوئی حرج نہیں ہے۔ خدا کو معلوم ہے کہ تم بعد میں ان سے تذکرہ کرو گے لیکن فی الحال خفیہ وعدہ بھی نہ لو صرف کوئی نیک بات کہہ دو تو کوئی حرج نہیں ہے اور جب تک مقررہ مدّت پوری نہ ہو جائے عقد نکاح کا ارادہ نہ کرنا یہ یاد رکھو کہ خدا تمہارے دل کی باتیں خوب جانتا ہے لہذا اس سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ وہ غفور بھی ہے اور حلیم و بُرد بار بھی

۲:۲۳۶:اور تم پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر تم نے عورتوں کو اس وقت طلاق دے دی جب کہ ان کو چھوا بھی نہیں ہے اور ان کے لئے کوئی مہر بھی معین نہیں کیا ہے البتہ انہیں کچھ مال و متاع دے دو۔ مالدار اپنی حیثیت کے مطابق اور غریب اپنی حیثیت کے مطابق۔ یہ متاع بقدر مناسب ہونا ضروری ہے کہ یہ نیک کرداروں پر ایک حق ہے

۲:۲۳۷:اور اگر تم نے ان کو چھونے سے پہلے طلاق دے دی اور ان کے لئے مہر معین کر چکے تھے تو معین مہر کا نصف دینا ہو گا مگر یہ کہ وہ خود معاف کر دیں یا ان کا ولی معاف کر دے اور معاف کر دینا تقویٰ سے زیادہ قریب تر ہے اور آپس میں بزرگی کو فراموش نہ کرو۔ خدا تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے

۲:۲۳۸:اپنی تمام نمازوں اور بالخصوص نماز وسطیٰ کی محافظت اور پابندی کرو اور اللہ کی بارگاہ میں خشوع و خضوع کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ

۲:۲۳۹:پھر اگر خوف کی حالت ہو تو پیدل، سوار جس طرح ممکن ہو نماز ادا کرو اور جب اطمینان ہو جائے تو اس طرح ذکر خدا کرو جس طرح اس نے تمہاری لاعلمی میں تمہیں بتایا ہے

۲:۲۴۰:اور جو لوگ مدّتِ  حیات پوری کر رہے ہوں اور ازواج کو چھوڑ کر جا رہے ہوں انہیں چاہئے کہ اپنی ازواج کے لئے ایک سال کے خرچ اور گھر سے نہ نکالنے کی وصیت کر کے جائیں پھر اگر وہ خود سے نکل جائیں تو تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے وہ اپنے بارے میں جو بھی مناسب کام انجام دیں خدا صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۲:۲۴۱:اور مطلقہ عورتوں کو دستور کے مطابق کچھ خرچہ دینا، یہ متقی لوگوں کی ذمے داری ہے

۲:۲۴۲:اسی طرح پروردگار اپنی آیات کو بیان کرتا ہے کہ شاید تمہیں عقل آ جائے

۲:۲۴۳:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں اپنے گھروں سے نکل پڑے موت کے خوف سے اور خدا نے انہیں موت کا حکم دے دیا اور پھر زندہ کر دیا کہ خدا لوگوں پر بہت فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکریہ نہیں ادا کرتے ہیں

۲:۲۴۴:اور راہِ خدا میں جہاد کرو اور یاد رکھو کہ خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

۲:۲۴۵:کون ہے جو خدا کو قرض حسن دے اور پھر خدا اسے کئی گنا کر کے واپس کر دے خدا کم بھی کر سکتا ہے اور زیادہ بھی اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے

۲:۲۴۶:کیا تم نے موسیٰ علیہ السّلام کے بعد بنی اسرائیل کی اس جماعت کو نہیں دیکھا جس نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے واسطے ایک بادشاہ مقرر کیجئے تاکہ ہم راہِ خدا میں جہاد کریں۔ نبی نے فرمایا کہ اندیشہ یہ ہے کہ تم پر جہاد واجب ہو جائے تومتی جہاد نہ کرو۔ ان لوگوں نے کہا کہ ہم کیوں کر جہاد نہ کریں گے جب کہ ہمیں ہمارے گھروں اور بال بّچوں سے الگ نکال باہر کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد جب جہاد واجب کر دیا گیا تو تھوڑے سے افراد کے علاوہ سب منحرف ہو گئے اور اللہ ظالمین کو خوب جانتا ہے

۲:۲۴۷:ان کے پیغمبر علیہ السّلام نے کہا کہ اللہ نے تمہارے لئے طالوت کو حاکم مقرر کیا ہے۔ ان لوگوں نے کہا کہ یہ کس طرح حکومت کریں گے ان کے پاس تو مال کی فراوانی نہیں ہے ان سے زیادہ تو ہم ہی حق دار حکومت ہیں۔ نبی نے جواب دیا کہ انہیں اللہ نے تمہارے لئے منتخب کیا ہے اور علم و جسم میں وسعت عطا فرمائی ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دے دیتا ہے کہ وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی

۲:۲۴۸:اور ان کے پیغمبر علیہ السّلام نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کی نشانی یہ ہے یہ تمہارے پاس وہ تابوت لے آئیں گے جس میں پروردگار کی طرف سے سامانِ سکون اور آل موسیٰ علیہ السّلام اور آل ہارون علیہ السّلام کا چھوڑا ہوا ترکہ بھی ہے۔ اس تابوت کو ملائکہ اٹھائے ہوئے ہوں گے اور اس میں تمہارے لئے قدرتِ پروردگار کی نشانی بھی ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو

۲:۲۴۹:اس کے بعد جب طالوت علیہ السّلام لشکر لے کر چلے تو انہوں نے کہا کہ اب خدا ایک نہر کے ذریعہ تمہارا امتحان لینے والا ہے جو اس میں سے پی لے گا وہ مجھ سے نہ ہو گا اور جو نہ چکھے گا وہ مجھ سے ہو گا مگر یہ کہ ایک چلّو پانی لے لے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ سب نے پانی پی لیا سوائے چند افراد کے —- پھر جب وہ صاحبانِ ایمان کو لے کر آگے بڑھے لوگوں نے کہا کہ آج تو جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ کی ہمت نہیں ہے اور ایک جماعت نے جسے خدا سے ملاقات کرنے کا خیال تھا کہا کہ اکثر چھوٹے چھوٹے گروہ بڑی بڑی جماعتوں پر حکم خدا سے غالب آ جاتے ہیں اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۲:۲۵۰:اور یہ لوگ جب جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلے کے لئے نکلے تو انہوں نے کہا کہ خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلہ میں نصرت عطا فرما

۲:۲۵۱:نتیجہ یہ ہوا کہ ان لوگوں نے جالوت کے لشکر کو خدا کے حکم سے شکست دے دی اور داؤد علیہ السّلام نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ نے انہیں ملک اور حکمت عطا کر دی اور اپنے علم سے جس قدر چاہا دے دیا اور اگر اسی طرح خدا بعض کو بعض سے نہ روکتا رہتا تو ساری زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن خدا عالمین پر بڑا فضل کرنے والا ہے

۲:۲۵۲:یہ آیاتِ الٰہیہ ہیں جن کو ہم واقعیت کے ساتھ آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں اور آپ یقیناً مرسلین میں سے ہیں

۲:۲۵۳:یہ سب رسول علیہ السّلام وہ ہیں جنہیں ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے خدا نے کلام کیا ہے اور بعض کے درجات بلند کئے ہیں اور ہم نے عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم کو کھلی ہوئی نشانیاں دی ہیں اور روح القدس کے ذریعہ ان کی تائید کی ہے۔ اگر خدا چاہتا تو ان رسولوں کے بعد والے ان واضح معجزات کے آ جانے کے بعد آپس میں جھگڑا نہ کرتے لیکن ان لوگوں نے (خدا کے جبر نہ کرنے کی بنا پر) اختلاف کیا ہے۔ بعض ایمان لائے اور بعض کافر ہو گئے اور اگر خدا طے کر لیتا تو یہ جھگڑا نہ کر سکتے لیکن خدا جو چاہتا ہے وہی کرتا ہے

۲:۲۵۴:اے ایمان والو جو تمہیں رزق دیا گیا ہے اس میں سے راہِ خدا میں خرچ کرو قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس دن نہ تجارت ہو گی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش۔ اور کافرین ہی اصل میں ظالمین ہیں

۲:۲۵۵:اللہ جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے زندہ بھی ہے اور اسی سے کل کائنات قائم ہے اسے نہ نیند آتی ہے نہ اُونگھ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی بارگاہ میں اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے۔ وہ جو کچھ ان کے سامنے ہے اور جو پسِ پشت ہے سب کو جانتا ہے اور یہ اس کے علم کے ایک حّصہ کا بھی احاطہ نہیں کر سکتے مگر وہ جس قدر چاہے۔ اس کی کرس علم و اقتدار زمین و آسمان سے وسیع تر ہے اور اسے ا ن کے تحفظ میں کوئی تکلیف بھی نہیں ہوتی وہ عالی مرتبہ بھی ہے اور صاحبِ عظمت بھی

۲:۲۵۶:دین میں کسی طرح کا جبر نہیں ہے۔ ہدایت گمراہی سے الگ اور واضح ہو چکی ہے۔ اب جو شخص بھی طاغوت کا انکار کر کے اللہ پر ایمان لے آئے وہ اس کی مضبوط رسّی سے متمسک ہو گیا ہے جس کے ٹوٹنے کا امکان نہیں ہے اور خدا سمیع بھی ہے اور علیم بھی ہے

۲:۲۵۷:اللہ صاحبانِ ایمان کا ولی ہے وہ انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آتا ہے اور کفار کے ولی طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں میں لے جاتے ہیں یہی لوگ جہّنمی ہیں اور وہاں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲:۲۵۸:کیا تم نے اس کے حال پر نظر نہیں کی جس نے ابراہیم علیہ السّلام سے پروردگار کے بارے میں بحث کی صرف اس بات پر کہ خدا نے اسے ملک دے دیا تھا جب ابراہیم علیہ السّلام نے یہ کہا کہ میرا خدا جِلاتا بھی ہے اور مارتا بھی ہے تو اس نے کہا کہ یہ کام میں بھی کر سکتا ہوں تو ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ میرا خدا مشرق سے آفتاب نکالتا ہے تو مغرب سے نکال دے تو کافر حیران رہ گیا اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۲:۲۵۹:یا اس بندے کی مثال جس کا گذر ایک قریہ سے ہوا جس کے سارے عرش و فرش گر چکے تھے تو اس بندہ نے کہا کہ خدا ان سب کو موت کے بعد کس طرح زندہ کرے گا تو خدا نے اس بندہ کو سو سال کے لئے موت دے دی اور پھر زندہ کیا اور پوچھا کہ کتنی دیر پڑے رہے تو اس نے کہا کہ ایک دن یا کچھ کم۔ فرمایا نہیں۔ سو سال ذرا اپنے کھانے اور پینے کو تو دیکھو کہ خراب تک نہیں ہوا اور اپنے گدھے پر نگاہ کرو (کہ سڑ گل گیا ہے ) اور ہم اسی طرح تمہیں لوگوں کے لئے ایک نشانی بنانا چاہتے ہیں پھر ان ہڈیوں کو دیکھو کہ ہم کس طرح جوڑ کر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں۔ پھر جب ان پر یہ بات واضح ہو گئی تو بےساختہ آواز دی کہ مجھے معلوم ہے کہ خدا ہر شے پر قادر ہے

۲:۲۶۰:اور اس موقع کو یاد کرو جب ابراہیم علیہ السّلام نے التجا کی کہ پروردگار مجھے یہ دکھا دے کہ تو مُردوں کو کس طرح زندہ کرتا ہے۔ ارشاد ہوا کیا تمہارا ایمان نہیں ہے۔ عرض کی ایمان توہے لیکن اطمینان چاہتا ہوں۔ ارشاد ہوا کہ چار طائر پکڑ لو اور انہیں اپنے سے مانوس بناؤ پھر ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہر پہاڑ پر ایک حصّہ رکھ دو اور پھر آواز دو سب دوڑتے ہوئے آ جائیں گے اور یاد رکھو کہ خدا صاحبِ عزّت بھی اور صاحبِ حکمت بھی

۲:۲۶۱:جو لوگ راہِ خدا میں اپنے اموال خرچ کرتے ہیں ان کے عمل کی مثال اس دانہ کی ہے جس سے سات بالیاں پیدا ہوں اور پھر ہر بالی میں سو سو دانے ہوں اور خدا جس کے لئے چاہتا ہے اضافہ بھی کر دیتا ہے کہ وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی

۲:۲۶۲:جو لوگ راہِ خدا میں اپنے اموال خرچ کرتے ہیں اور اس کے بعد احسان نہیں جتاتے اور اذّیت بھی نہیں دیتے ان کے لئے پروردگار کے یہاں اجر بھی ہے اور نہ کوئی خوف ہے نہ حزن

۲:۲۶۳:نیک کلام اور مغفرت اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے پیچھے دل دکھانے کا سلسلہ بھی ہو۔ خدا سب سے بے نیاز اور بڑا بُرد بار ہے

۲:۲۶۴:ایمان والو اپنے صدقات کو منّت گزاری اور اذیت سے برباد نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنے مال کو دنیا دکھانے کے لئے صرف کرتا ہے اور اس کا ایمان نہ خدا پر ہے اور نہ آخرت پر اس کی مثال اس صاف چٹان کی ہے جس پر گرد جم گئی ہو کہ تیز بارش کے آتے ہی بالکل صاف ہو جائے یہ لوگ اپنی کمائی پر بھی اختیار نہیں رکھتے اور اللہ کافروں کی ہدایت بھی نہیں کرتا

۲:۲۶۵:اور جو لوگ اپنے اموال کو رضائے خدا کی طلب اور اپنے نفس کے استحکام کی غرض سے خرچ کرتے ہیں ان کے مال کی مثال اس باغ کی ہے جو کسی بلندی پر ہو اور تیز بارش آ کر اس کی فصل دوگنا بنا دے اور اگر تیز بارش نہ آئے تو معمولی بارش ہی کافی ہو جائے اور اللہ تمہارے اعمال کی نیتوں سے خوب باخبر ہے

۲:۲۶۶:کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس کھجور اور انگور کے باغ ہوں۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں ان میں ہر طرح کے پھل ہوں — اور آدمی بوڑھا ہو جائے۔ اس کے کمزور بچے ہوں اور پھر اچانک تیز گرم ہوا جس میں آگ بھری ہو چل جائے اور سب جل کر خاک ہو جائے۔ خدا ا سی طرح اپنی آیات کو واضح کر کے بیان کرتا ہے کہ شاید تم فکر کر سکو

۲:۲۶۷:اے ایمان والو اپنی پاکیزہ کمائی اور جو کچھ ہم نے زمین سے تمہارے لئے پیدا کیا ہے سب میں سے راہِ خدا میں خرچ کرو اور خبردار انفاق کے ارادے سے خراب مال کو ہاتھ بھی نہ لگانا کہ اگر یہ مال تم کو دیا جائے تو آنکھ بند کئے بغیر چھوؤ گے بھی نہیں یاد رکھو کہ خدا سب سے بے نیاز ہے اور سزاوار حمد و ثنا بھی ہے

۲:۲۶۸:شیطان تم سے فقیری کا وعدہ کرتا ہے اور تمہیں برائیوں کا حکم دیتا ہے اور خدا مغفرت اور فضل و احسان کا وعدہ کرتا ہے۔ خدا صاحبِ وسعت بھی ہے اور علیم و دانا بھی

۲:۲۶۹:وہ جس کو بھی چاہتا ہے حکمت عطا کر دیتا ہے اور جسے حکمت عطا کر دی جائے اسے گویا خیر کثیر عطا کر دیا گیا اور اس بات کو صاحبانِ عقل کے علاوہ کوئی نہیں سمجھتا ہے

۲:۲۷۰:اور تم جو کچھ بھی راہِ خدا میں خرچ کرو گے یا نذر کرو گے تو خدا اس سے باخبر ہے البتہ ظالمین کا کوئی مددگار نہیں ہے

۲:۲۷۱:اگر تم صدقہ کو علی الاعلان دو گے تو یہ بھی ٹھیک ہے اور اگر چھُپا کر فقراء کے حوالے کر دو گے تو یہ بھی بہت بہتر ہے اور اس کے ذریعہ تمہارے بہت سے گناہ معاف ہو جائیں گے اور خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۲:۲۷۲:اے پیغمبر ان کی ہدایت پا جانے کی ذمہ داری آپ پر نہیں ہے بلکہ خدا جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے اور لوگو جو مال بھی تم راہِ خدا میں خرچ کرو گے وہ دراصل اپنے ہی لئے ہو گا اور تم تو صرف خوشنودی خدا کے لئے خرچ کرتے ہو اور جو کچھ بھی خرچ کرو گے وہ پورا پورا تمہاری طرف واپس آئے گا اور تم پر کسی طرح کا ظلم نہ ہو گا

۲:۲۷۳:یہ صدقہ ان فقراء کے لئے ہے جو راہِ خدا میں گرفتار ہو گئے ہیں اور کسی طرف جانے کے قابل بھی نہیں ہیں ناواقف افراد انہیں ان کی حیا و عفت کی بنا پر مالدار سمجھتے ہیں حالانکہ تم آثار سے ان کی غربت کا اندازہ کر سکتے ہو اگرچہ یہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے ہیں اور تم لوگ جو کچھ بھی انفاق کرو گے خدا اسے خوب جانتا ہے

۲:۲۷۴:جو لوگ اپنے اموال کو راہِ خدا میں رات میں۔دن میں خاموشی سے اور علی الاعلان خرچ کرتے ہیں ان کے لئے پیش پروردگار اجر بھی ہے اور انہیں نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ حزن

۲:۲۷۵:جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ روزِ قیامت اس شخص کی طرح اُٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر مخبوط الحواس بنا دیا ہو اس لئے کہ انہوں نے یہ کہہ دیا ہے کہ تجارت بھی سود جیسی ہے جب کہ خدا نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس کے پاس خدا کی طرف سے نصیحت آ گئی اور اس نے سود کو ترک کر دیاتو گزشتہ کاروبار کا معاملہ خدا کے حوالے ہے اور جو اس کے بعد بھی سود لے تو وہ لوگ سب جہّنمی ہیں اور  وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲:۲۷۶:خدا سود کو برباد کر دیتا ہے اور صدقات میں اضافہ کر دیتا ہے اور خدا کسی بھی ناشکرے گناہگار کو دوست نہیں رکھتا

۲:۲۷۷:جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک عمل کئے نماز قائم کی۔۔زکوٰۃ ادا کی ان کے لئے پروردگار کے یہاں اجر ہے اور ان کے لئے کسی طرح کا خوف یا حزن نہیں ہے

۲:۲۷۸:ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم صاحبانِ ایمان ہو

۲:۲۷۹:اگر تم نے ایسا نہ کیا تو خدا و رسول سے جنگ کرنے کے لئے تیار ہو جاؤ اور اگر توبہ کر لو تو اصل مال تمہارا ہی ہے۔ نہ تم ظلم کرو گے نہ تم پر ظلم کیا جائے گا

۲:۲۸۰:اور اگر تمہارا مقروض تنگ دست ہے تو اسے وسعت حال تک مہلت دی جائے گی اور اگر تم معاف کر دو گے تو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے بشرطیکہ تم اسے سمجھ سکو

۲:۲۸۱:اس دن سے ڈرو جب تم سب پلٹا کر اللہ کی بارگاہ میں لے جائے جاؤ گے اس کے بعد ہر نفس کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ ملے گا اور کسی پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا

۲:۲۸۲:ایمان والو جب بھی آپس میں ایک مقررہ مدّت کے لئے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لو اور تمہارے درمیان کوئی بھی کاتب لکھے لیکن انصاف کے ساتھ لکھے اور کاتب کو نہ چاہئے کہ خدا کی تعلیم کے مطابق لکھنے سے انکار کرے۔ اسے لکھ دینا چاہئے اور جس کے ذمہ قرض ہے اس کو چاہئے کہ وہ املا کرے اور اس خدا سے ڈرتا رہے جو اس کا پالنے والا ہے اور کسی طرح کی کمی نہ کرے۔ اب اگر جس کے ذمہ قرض ہے وہ نادان کمزور یا مضمون بتانے کے قابل نہیں ہے تو اس کا ولی مضمون تیار کرے —- اور اپنے مردوں میں سے دو کو گواہ بناؤ اور دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں تاکہ ایک بہکنے لگے تو دوسری یاد دلا دے اور گواہوں کو چاہئے کہ گواہی کے لئے بلائے جائیں تو انکار نہ کریں اور خبردار لکھا پڑھی سے ناگواری کا اظہار نہ کرنا چاہے قرض چھوٹا ہو یا بڑا مّدت معین ہونی چاہئے۔یہی پروردگار کے نزدیک عدالت کے مطابق اور گواہی کے لئے زیادہ مستحکم طریقہ ہے اور  اس امر سے قریب تر ہے کہ آپس میں شک و شبہ نہ پیدا ہو—- ہاں اگر تجارت نقد ہے جس سے تم لوگ آپس میں اموال کی الٹ پھیر کرتے ہو تو نہ لکھنے میں کوئی حرج بھی نہیں ہے اور اگر تجارت میں بھی گواہ بناؤ تو کاتب یا گواہ کو حق نہیں کہ اپنے طرزِ عمل سے لوگوں کو نقصان پہنچائے اور نہ لوگوں کو یہ حق ہے اور اگر تم نے ایسا کیا تو یہ اطاعت خدا سے نافرمانی

۲:۲۸۳:اور اگر تم سفر میں ہو اور کوئی کاتب نہیں مل رہا ہے تو کوئی رہن رکھ دو اور ایک کو دوسرے پر اعتبار ہو تو جس پر اعتبار ہے اس کو چاہئے کہ امانت کو واپس کر دے اور خدا سے ڈرتا رہے —- اور خبردار گواہی کو چھُپانا نہیں کہ جو ایسا کرے گا اس کا دل گنہگار ہو گا اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۲:۲۸۴:اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی کُل کائنات ہے تم اپنے دل کی باتوں کا اظہار کرو یا ان پر پردہ ڈالو وہ سب کا محاسبہ کرے گا وہ جس کو چاہے گا بخش دے گا اور جس پر چاہے گا عذاب کرے گا وہ ہر شے پر قدرت و اختیار رکھنے والا ہے

۲:۲۸۵:رسول ان تمام باتوں پر ایمان رکھتا ہے جو اس کی طرف نازل کی گئی ہیں اور مومنین بھی سب اللہ اور ملائکہ اور مرسلین پر ایمان رکھتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم رسولوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے۔ ہم نے پیغام الٰہی کو سَنا اور اس کی اطاعت کی پروردگار اب تیری مغفرت درکار ہے اور تیری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے

۲:۲۸۶:اللہ کس نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ ہر نفس کے لئے اس کی حاصل کی ہوئی نیکیوں کا فائدہ بھی ہے اور اس کی کمائی ہوئی برائیوں کا مظلمہ بھی—- پروردگار! ہم جو کچھ بھول جائیں یا ہم سے غلطی ہو جائے اس کا ہم سے مواخذہ نہ کرنا۔ خدایا ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈالنا جیسا پہلے والی امتوں پر ڈالا گیا ہے پروردگار ! ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس کی ہم میں طاقت نہ ہو۔ ہمیں معاف کر دینا، ہمیں بخش دینا، ہم پر رحم کرنا تو ہمارا مولا اور مالک ہے اب کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما

 

۳۔ سورۃ آلِ عمران

۳:۱:ا لۤ م

۳:۲:اللہ جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ ہمیشہ زندہ ہے اور ہر شے اسی کے طفیل میں قائم ہے

۳:۳:اس نے آپ پر وہ برحق کتاب نازل کی ہے جو تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور توریت و انجیل بھی نازل کی ہے

۳:۴:اس سے پہلے لوگوں کے لئے ہدایت بنا کر اور حق و باطل میں فرق کرنے والی کتاب بھی نازل کی ہے بیشک جو لوگ آیاتِ الٰہی کا انکار کرتے ہیں ان کے واسطے شدید عذاب ہے اور خدا سخت انتقام لینے والا ہے

۳:۵:خدا کے لئے آسمان و زمین کی کوئی شے مخفی نہیں ہے

۳:۶:وہ خدا جس طرح چاہتا ہے  رحمِ مادر کے اندر تصویریں بناتا ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ صاحب عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی

۳:۷:اس نے آپ پروہ کتاب نازل کی ہے جس میں سے کچھ آیتیں محکم اور واضح ہیں جو اصل کتاب ہیں اور کچھ متشابہ ہیں – اب جن کے دلوں میں کجی ہے وہ ا ن ہی متشابہات کے پیچھے لگ جاتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور من مانی تاویلیں کریں حالانکہ اس کی تاویل کا حکم صرف خدا کو ہے اور انہیں جو علم میں رسوخ رکھنے والے ہیں – جن کا کہنا یہ ہے کہ ہم اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں اور یہ سب کی سب محکم و متشابہ ہمارے پروردگار ہی کی طرف سے ہے اور یہ بات سوائے صاحبانِ عقل کے کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے

۳:۸:ان کا کہنا ہے کہ پروردگار جب تو نے ہمیں ہدایت دے دی ہے تو اب ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا ہونے پائے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما کہ تو بہترین عطا کرنے والا ہے

۳:۹:خدایا تو تمام انسانوں کو اس دن جمع کرنے والا ہے جس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اور اللہ کا وعدہ غلط نہیں ہوتا

۳:۱۰:جو لوگ کافر ہو گئے ہیں ان کے اموال و اولاد کچھ بھی کام آنے والے نہیں ہیں اور وہ  جہنّم کا ایندھن بننے والے ہیں

۳:۱۱:اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں وصیت کرتا ہے کہ لڑکے کا حصہّ دو لڑکیوں کے برابر ہو گا- اب اگر لڑکیاں دو سے زیادہ ہیں تو انہیں تمام ترکہ کا دو تہائی حصہّ ملے گا اور اگر ایک ہی ہے تو اسے آدھا اور مرنے والے کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لئے چھٹا حصہ ّہے اگر اولاد بھی ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوں تو ماں کے لئے ایک تہائی ہے اور اگر بھائی بھی ہوں تو ماں کے لئے چھٹا حصہّ ہے – ان وصیتوں کے بعد جو کہ مرنے والے نے کی ہیں یا ان قرضوں کے بعد جو اس کے ذمّہ ہیں – یہ تمہارے ہی ماں باپ اور اولاد ہیں مگر تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے حق میں زیادہ منفعت رساں کون ہے – یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۳:۱۲:اور تمہارے لئے تمہاری بیویوں کے ترکہ کا نصف ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو- پس اگر ان کی اولاد بھی ہے تو ان کے ترکہ میں سے تمہارا چوتھائی حصہّ ہے ان کی وصیتوں یا قرضوں کے بعد اور ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے چوتھائی حصہّ ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری اولاد بھی ہے تو ان کے لئے تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں حصہّ ہے ،ان وصیتوں کے بعد جو تم نے کی ہیں یا قرضوں کے بعد اگر قرض ہے۔۔۔ اور اگر کوئی مرد یا عورت اپنے کلالہ(مادری بھائی یا بہن) کا وارث ہو رہا ہے۔۔۔ اور ایک بھائی یا ایک بہن ہے تو ہر ایک کے لئے چھٹا حصہّ ہے اس وصیّت کے بعد جو کی گئی ہے یا قرضہ کے بعد بشرطیکہ وصیّت یا قرضہ کی بنیاد ورثہ کو ضرر پہنچانے پر نہ ہو- یہ خدا کی طرف سے وصیّت ہے اور خدا ہر شے کا جاننے والا ہے اور ہر کام کو حکمت کے مطابق انجام دینے والا ہے

۳:۱۳:تمہارے واسطے ان دونوں گروہوں کے حالات میں ایک نشانی موجود ہے جو میدان جنگ میں آمنے سامنے آئے کہ ایک گروہ راہِ خدا میں جہاد کر رہا تھا اور دوسرا کافر تھا جو ان مومنین کو اپنے سے دوگنا دیکھ رہا تھا اور اللہ اپنی نصرت کے ذریعہ جس کی چاہتا ہے تائید کرتا ہے اور اس میں صاحبانِ نظر کے واسطے سامانِ عبرت و نصیحت بھی ہے

۳:۱۴:لوگوں کے لئے خواہشاتِ  دنیا، عورتیں ,اولاد،سونے چاندی کے ڈھیر،تندرست گھوڑے یا چوپائے کھیتیاں سب مزیّن اور آراستہ کر دی گئی ہیں کہ یہی متاع دنیا ہے اور اللہ کے پاس بہترین انجام ہے

۳:۱۵:پیغمبر آپ کہہ دیں کہ کیا میں ان سب سے بہتر چیز کی خبر دوں – جو لوگ تقویٰ اختیار کرنے والے ہیں ان کے لئے پروردگار کے یہاں وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ ان کے لئے پاکیزہ بیویاں ہیں اور اللہ کی خوشنودی ہے اور اللہ اپنے بندوں کے حالات سے خوب باخبر ہے

۳:۱۶:قابل تعریف ہیں وہ لوگ جو یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہم ایمان لے آئے – ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں آتش  جہنّم سے بچا لے

۳:۱۷:یہ سب صبر کرنے والے ،سچ بولنے والے ،اطاعت کرنے والے ،راہ خدا میں خرچ کرنے والے اور ہنگامِ سحر استغفار کرنے والے ہیں

۳:۱۸:اللہ خود گواہ ہے کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے ملائکہ اور صاحبانِ علم گواہ ہیں کہ وہ عدل کے ساتھ قائم ہے – اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ صاحبِ عزّت و حکمت ہے

۳:۱۹:دین,اللہ کے نزدیک صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آنے کے بعد ہی جھگڑا شروع کیا ہے صرف آپس کی شرارتوں کی بناء پر اور جو بھی آیات الٰہی کا انکار کرے گا تو خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے

۳:۲۰:اے پیغمبر اگر یہ لوگ آپ سے کٹ حجتی کریں تو کہہ دیجئے کہ میرا رخ تمام تر اللہ کی طرف ہے اور میرے پیرو بھی ایسے ہی ہیں اور پھر اہلِ کتاب اور جاہل مشرکین سے پوچھئے کیا تم اسلام لے آئے – اگر وہ اسلام لے آئے تو گویا ہدایت پائے اور اگر منہ پھیر لیا تو آپ کا فرض صرف تبلیغ تھا اور اللہ اپنے بندوں کو خوب پہچانتا ہے

۳:۲۱:جو لوگ آیات الٰہیہ کا انکار کرتے ہیں اور ناحق انبیاء کو قتل کرتے ہیں اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کا حکم دینے والے ہیں انہیں دردناک عذاب کی خبر سُنا دیجئے

۳:۲۲:یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا میں بھی برباد ہو گئے اور آخرت میں بھی ان کا کوئی مددگار نہیں ہے

۳:۲۳:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا تھوڑا سا حصّہ دے دیا گیا کہ انہیں کتابِ خدا کی طرف فیصلہ کے لئے بلایا جاتا ہے تو ایک فریق مکر جاتا ہے اور وہ بالکل کنارہ کشی کرنے والے ہیں

۳:۲۴:یہ اس لئے کہ ان کا عقیدہ ہے کہ انہیں آتش  جہنّم صرف چند دن کے لئے چھوئے گی اور ان کو دین کے بارے میں ان کی افترا پردازیوں نے دھوکہ میں رکھا ہے

۳:۲۵:اس وقت کیا ہو گا جب ہم سب کو اس دن جمع کریں گے جس میں کسی شک اور شبہہ کی گنجائش نہیں ہے اور ہر نفس کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا

۳:۲۶:پیغمبر آپ کہئے کہ خدایا تو صاحبِ اقتدار ہے جس کو چاہتا ہے اقتدار دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلب کر لیتا ہے – جس کو چاہتا ہے عزّت دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ذلیل کرتا ہے – سارا خیر تیرے ہاتھ میں ہے اور تو ہی ہر شے پر قادر ہے

۳:۲۷:تو رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور مردہ کو زندہ سے اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے

۳:۲۸:خبردار صاحبانِ ایمان۔مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا و لی اور سرپرست نہ بنائیں کہ جو بھی ایسا کرے گا اس کا خدا سے کوئی تعلق نہ ہو گا مگر یہ کہ تمہیں کفار سے خوف ہو تو کوئی حرج بھی نہیں ہے اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے

۳:۲۹:آپ ان سے کہہ دیجئے کہ تم دل کی باتوں کو چھپاؤ یا اس کا اظہار کرو خدا تو بہرحال جانتا ہے اور وہ زمین و آسمان کی ہر چیز کو جانتا ہے اور ہر شے پر قدرت و اختیار رکھنے والا بھی ہے

۳:۳۰:اس دن کو یاد کرو جب ہر نفس اپنے نیک اعمال کو بھی حاضر پائے گا اور اعمال بد کو بھی جن کو دیکھ کر یہ تمناّ کرے گا کہ کاش ہمارے اور ان بُرے اعمال کے درمیان طویل فاصلہ ہو جاتا اور خدا تمہیں اپنی ہستی سے ڈراتا ہے اور وہ اپنے بندوں پر مہربان بھی ہے

۳:۳۱:اے پیغمبر! کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اللہ سے محبّت کرتے ہو تو میری پیروی کرو- خدا بھی تم سے محبّت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۳:۳۲:کہہ دیجئے کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو کہ جو اس سے روگردانی کرے گا تو خدا کافرین کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے

۳:۳۳:اللہ نے آدم علیہ السّلام ,نوح علیہ السّلام اور آل ابراہیم علیہ السّلام اور آل عمران علیہ السّلام کو منتخب کر لیا ہے

۳:۳۴:یہ ایک نسل ہے جس میں ایک کا سلسلہ ایک سے ہے اور اللہ سب کی سننے والا اور جاننے والا ہے

۳:۳۵:اس وقت کو یاد کرو جب عمران علیہ السّلام کی زوجہ نے کہا کہ پروردگار میں نے اپنے شکم کے بّچے کو تیرے گھر کی خدمت کے لئے نذر کر دیا ہے اب تو قبول فرما لے کہ تو ہر ایک کی سننے والا اور نیتوں کا جاننے والا ہے

۳:۳۶:اس کے بعد جب ولادت ہوئی تو انہوں نے کہا پروردگار یہ تو لڑکی ہے حالانکہ اللہ خوب جانتا ہے کہ وہ کیا ہے اور وہ جانتا ہے کہ لڑکا اس لڑکی جیسا نہیں پو سکتا۔اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم سے تیری پناہ میں دیتی ہوں

۳:۳۷:تو خدا نے اسے بہترین انداز سے قبول کر لیا اور اس کی بہترین نشوونما کا انتظام فرما دیا اور زکریا علیہ السّلام نے اس کی کفالت کی کہ جب زکریا علیہ السّلام محرابِ عبادت میں داخل ہوتے تو مریم کے پاس رزق دیکھتے اور پوچھتے کہ یہ کہاں سے آیا اور مریم جواب دیتیں کہ یہ سب خدا کی طرف ہے – وہ جسے چاہتا ہے رزق بے حساب عطا کر دیتا ہے

۳:۳۸:اس وقت زکریا علیہ السّلام نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ مجھے اپنی طرف سے ایک پاکیزہ اولاد عطا فرما کہ تو ہر ایک کی دعا کا سننے والا ہے

۳:۳۹:تو ملائکہ نے انہیں اس وقت آواز دی جب وہ محراب میں کھڑے مصروفِ عبادت تھے کہ خدا تمہیں یحییٰ علیہ السّلام کی بشارت دے رہا ہے جو اس کے کلمہ کی تصدیق کرنے والا،سردار،پاکیزہ کردار اور صالحین میں سے نبی ہو گا

۳:۴۰:انہوں نے عرض کی کہ میرے یہاں کس طرح اولاد ہو گی جب کہ مجھ پر بڑھاپا آ گیا ہے اور میری عورت بھی بانجھ ہے تو ارشاد ہوا کہ خدا اسی طرح جو چاہتا ہے کرتا ہے

۳:۴۱:انہوں نے کہا کہ پروردگار میرے لئے قبولیتِ دعا کی کوئی علامت قرار دے دے – ارشاد ہوا کہ تم تین دن تک اشاروں کے علاوہ بات نہ کر سکو گے اور خدا کا ذکر کثرت سے کرتے رہنا اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہنا

۳:۴۲:اور اس وقت کو یاد کرو جب ملائکہ نے مریم کو آواز دی کہ خدا نے تمہیں چن لیا ہے اور پاکیزہ بنا دیا ہے اور عالمین کی عورتوں میں منتخب قرار دے دیا ہے

۳:۴۳:اے مریم تم اپنے پروردگار کی اطاعت کرو،سجدہ کرو،اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو

۳:۴۴:پیغمبر یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی وحی ہم آپ کی طرف کر رہے ہیں اور آپ تو ان کے پاس نہیں تھے جب وہ قرعہ ڈال رہے تھے کہ مریم کی کفالت کون کرے گا اور آپ ان کے پاس نہیں تھے جب وہ اس موضوع پر جھگڑا کر رہے تھے

۳:۴۵:اور اس وقت کو یاد کرو جب ملائکہ نے کہا کہ اے مریم خدا تم کو اپنے کلمہ مسیح عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم کی بشارت دے رہا ہے جو دنیا اور آخرت میں صاحبِ وجاہت اور مقربین بارگاہ الٰہی میں سے ہے

۳:۴۶:وہ لوگوں سے گہوارہ میں بھی بات کرے گا اور بھرپور جوان ہونے کے بعد بھی اور صالحین میں سے ہو گا

۳:۴۷:مریم نے کہا کہ میرے یہاں فرزند کس طرح ہو گا جب کہ مجھ کو کسی بشر نے چھوا بھی نہیں ہے – ارشاد ہوا کہ اسی طرح خدا جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جب وہ کسی کام کا فیصلہ کر لیتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ چیز ہو جاتی ہے

۳:۴۸:اور خدا اس فرزند کو کتاب و حکمت اور توریت و انجیل کی تعلیم دے گا

۳:۴۹:اور اسے بنی اسرائیل کی طرف رسول بنائے گا اور وہ ان سے کہے گا کہ میں تمھارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرندہ کی شکل بناؤں گا اور اس میں کچھ دم کر دوں گا تو وہ حکمِ خدا سے پرندہ بن جائے گا اور میں پیدائشی اندھے اور َمبروص کا علاج کروں گا اور حکمِ خدا سے مُردوں کو زندہ کروں گا اور تمہیں اس بات کی خبر دوں گا کہ تم کیا کھاتے ہو اور کیا گھر میں ذخیرہ کرتے ہو- ان سب میں تمہارے لئے نشانیاں ہیں اگر تم صاحبانِ ایمان ہو

۳:۵۰:اور میں اپنے پہلے کی کتاب توریت کی تصدیق کرنے والا ہوں اور میں بعض ان چیزوں کو حلال قرار دوں گا جو تم پر حرام تھیں اور تمھارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں لہذا اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو

۳:۵۱:اللہ میرا اور تمہارا دونوں کا رب ہے لہذا اس کی عبادت کرو کہ یہی صراطِ مستقیم ہے

۳:۵۲:پھر جب عیسیٰ علیہ السّلام نے قوم سے کفر کا احساس کیا تو فرمایا کہ کون ہے جو خدا کی راہ میں میرا مددگار ہو۔۔۔حواریین نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں – اس پر ایمان لائے ہیں اور آپ گواہ رہیں کہ ہم مسلمان ہیں

۳:۵۳:پروردگار ہم ان تمام باتوں پر ایمان لے آئے جو تو نے نازل کی ہیں اور تیرے رسول کا اتباع کیا لہذا ہمارا نام اپنے رسول کے گواہوں میں درج کر لے

۳:۵۴:اور یہودیوں نے عیسیٰ علیہ السّلام سے مکاری کی تو اللہ نے بھی جوابی تدبیر کی اور خدا بہترین تدبیر کرنے والا ہے

۳:۵۵:اور جب خدا نے فرمایا کہ عیسیٰ علیہ السّلام ہم تمہاری مدّتِ  قیام دنیا پوری کرنے والے اور تمہیں اپنی طرف اُٹھا لینے والے اور تمھیں کفار کی خباثت سے نجات دلانے والے اور تمھاری پیروی کرنے والوں کو انکار کرنے والوں پر قیامت تک کی برتری دینے والے ہیں – اس کے بعد تم سب کی بازگشت ہماری طرف ہو گی اور ہم تمہارے اختلافات کا صحیح فیصلہ کر دیں گے

۳:۵۶:پھر جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان پر دنیا اور آخرت میں شدید عذاب کریں گے اور ان کا کوئی مددگار نہ ہو گا

۳:۵۷:اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کو مکمل اجر دیں گے اور خدا ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

۳:۵۸:یہ تمام نشانیاں اور پُر از حکمت تذکرے ہیں جو ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں

۳:۵۹:عیسیٰ علیہ السّلام کی مثال اللہ کے نزدیک آدم علیہ السّلام جیسی ہے کہ انہیں مٹی سے پیدا کیا اور پھر کہا ہو جا اور وہ ہو گیا

۳:۶۰:حق تمہارے پروردگار کی طرف سے آ چکا ہے لہذا خبردار اب تمہارا شمار شک کرنے والوں میں نہ ہونا چاہئے

۳:۶۱:پیغمبر علم کے آ جانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجئے کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند،اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں

۳:۶۲:یہ سب حقیقی واقعات ہیں اور خدا کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے اور وہی خدا صاحبِ عزّت و حکمت

۳:۶۳:اب اس کے بعد بھی یہ لوگ انحراف کریں تو خدا مفسدین کو خوب جانتا ہے

۳:۶۴:اے پیغمبر آپ کہہ دیں کہ اہلِ کتاب آؤ ایک منصفانہ کلمہ پر اتفاق کر لیں کہ خدا کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں کسی کو اس کا شریک نہ بنائیں آپس میں ایک دوسرے کو خدائی کا درجہ نہ دیں اور اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ موڑیں تو کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی گواہ رہنا کہ ہم لوگ حقیقی مسلمان اور اطاعت گزار ہیں

۳:۶۵:اے اہلِ کتاب آخر ابراہیم علیہ السّلام کے بارے میں کیوں بحث کرتے ہو جب کہ توریت اور انجیل ان کے بعد نازل ہوئی ہے کیا تمہیں اتنی بھی عقل نہیں ہے

۳:۶۶:اب تک تم نے ان باتوں میں بحث کی ہے جن کا کچھ علم تھا تو اب اس بات میں کیوں بحث کرتے ہو جس کا کچھ بھی علم نہیں ہے بیشک خدا جانتا ہے اور تم نہیں جانتے ہو

۳:۶۷:ابراہیم علیہ السّلام نہ یہودی تھے اور نہ عیسائی وہ مسلمان حق پرست اور باطل سے کنارہ کش تھے اور وہ مشرکین میں سے ہرگز نہیں تھے

۳:۶۸:یقیناً ابراہیم علیہ السّلام سے قریب تر ان کے پیرو ہیں اور پھر یہ پیغمبر اور صاحبانِ ایمان ہیں اور اللہ صاحبانِ ایمان کا سرپرست ہے

۳:۶۹:اہلِ کتاب کا ایک گروہ یہ چاہتا ہے کہ تم لوگوں کو گمراہ کر دے حالانکہ یہ اپنے ہی کو گمراہ کر رہے ہیں اور سمجھتے بھی نہیں ہیں

۳:۷۰:اے اہل کتاب تم آیاتِ الٰہیہ کا انکار کیوں کر رہے ہو جب کہ تم خود ہی ان کے گواہ بھی ہو

۳:۷۱:اے اہلِ کتاب کیوں حق کو باطل سے مشتبہ کرتے ہو اور جانتے ہوئے حق کی پردہ پوشی کرتے ہو

۳:۷۲:اور اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ جو کچھ ایمان والوں پر نازل ہوا ہے اس پر صبح کو ایمان لے آؤ اور شام کو انکار کر دو شاید اس طرح وہ لوگ بھی پلٹ جائیں

۳:۷۳:اور خبردار ان لوگوں کے علاوہ کسی پر اعتبار نہ کرنا جو تمہارے دین کا اتباع کرتے ہیں۔۔۔۔ پیغمبر آپ کہہ دیں کہ ہدایت صرف خدا کی ہدایت ہے اور ہرگز یہ نہ ماننا کہ خدا ویسی ہی فضیلت اور نبوت کسی اور کو بھی دے سکتا ہے جیسی تم کو دی ہے یا کوئی تم سے پیش پروردگار بحث بھی کر سکتا ہے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ فضل و کرم خدا کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ علم بھی

۳:۷۴:وہ اپنی رحمت سے جسے چاہتا ہے مخصوص کرتا ہے اور وہ بڑے فضل والا ہے

۳:۷۵:اور اہلِ کتاب میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جن کے پاس ڈھیر بھر مال بھی امانت رکھ دیا جائے تو واپس کر دیں گے اور کچھ ایسے بھی ہیں کہ ایک دینار بھی امانت رکھ دی جائے تو اس وقت تک واپس نہ کریں گے جب تک ان کے سر پر کھڑے نہ رہو- یہ اس لئے کہ ان کا کہنا یہ ہے کہ عربوں کی طرف سے ہمارے اوپر کوئی ذمہ داری نہیں ہے یہ خدا کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں اور جانتے بھی ہیں کہ جھوٹے ہیں

۳:۷۶:بیشک جو اپنے عہد کو پورا کرے گا اور خورِ خدا پیدا کرے گا تو خدا متقّین کو دوست رکھتا ہے

۳:۷۷:جو لوگ اللہ سے کئے گئے عہد اور قسم کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں ان کے لئے آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے اور نہ خدا ان سے بات کرے گا اور نہ روزِ قیامت ان کی طرف نظر کرے گا اور نہ انہیں گناہوں کی آلودگی سے پاک بنائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے

۳:۷۸:ان ہی یہودیوں میں سے بعض وہ ہیں جو کتاب پڑھنے میں زبان کو توڑ موڑ دیتے ہیں تاکہ تم لوگ اس تحریف کو بھی اصل کتاب سمجھنے لگو حالانکہ وہ اصل کتاب نہیں ہے اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ سب اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ اللہ کی طرف سے ہرگز نہیں ہے یہ خدا کے خلاف جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ سب جانتے ہیں

۳:۷۹:کسی بشر کے لئے یہ مناسب نہیں ہے کہ خدا اسے کتاب و حکمت اور نبوت عطا کر دے اور پھر وہ لوگوں سے یہ کہنے لگے کہ خدا کو چھوڑ کر ہمارے بندے بن جاؤ بلکہ اس کا قول یہی ہوتا ہے کہ اللہ والے بنو کہ تم کتاب کی تعلیم بھی دیتے ہو اور اسے پڑھتے بھی رہتے ہو

۳:۸۰:وہ یہ حکم بھی نہیں دے سکتا کہ ملائکہ یا انبیاء کو اپنا پروردگار بنا لو کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے سکتا ہے جب کہ تم لوگ مسلمان ہو

۳:۸۱:اور اس وقت کو یاد کرو جب خدا نے تمام انبیاء سے عہد لیا کہ ہم تم کو جو کتاب و حکمت دے رہے ہیں اس کے بعد جب وہ رسول آ جائے جو تمہاری کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے تو تم سب اس پر ایمان لے آنا اور اس کی مدد کرنا۔اور پھر پوچھا کیا تم نے ان باتوں کا اقرار کر لیا اور ہمارے عہد کو قبول کر لیا تو سب نے کہا بیشک ہم نے اقرار کر لیا- ارشاد ہوا کہ اب تم سب گواہ بھی رہنا اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں

۳:۸۲:اس کے بعد جو انحراف کرے گا وہ فاسقین کی منزل میں ہو گا

۳:۸۳:کیا یہ لوگ دینِ خدا کے علاوہ کچھ اور تلاش کر رہے ہیں جب کہ زمین و آسمان کی ساری مخلوقات بہ رضا و رغبت یا بہ جبر و کراہت اسی کی بارگاہ میں سر تسلیم خم کئے ہوئے ہے اور سب کو اسی کی بارگاہ میں واپس جانا ہے

۳:۸۴:پیغمبر ان سے کہہ دیجئے کہ ہمارا ایمان اللہ پر ہے اور جو ہم پر نازل ہوا ہے اور جو ابراہیم علیہ السّلام ,اسماعیل علیہ السّلام ،اسحاق علیہ السّلام، یعقوب علیہ السّلام اور اسباط علیہ السّلام پر نازل ہوا ہے اور جو موسیٰ علیہ السّلام ،عیسیٰ علیہ السّلام اور انبیاء کو خدا کی طرف سے دیا گیا ہے ان سب پر ہے۔ ہم ان کے درمیان تفریق نہیں کرتے ہیں اور ہم خدا کے اطاعت گزار بندے ہیں

۳:۸۵:اور جو اسلام کے علاوہ کوئی بھی دین تلاش کرے گا تو وہ دین اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ قیامت کے دن خسارہ والوں میں ہو گا

۳:۸۶:خدا اس قوم کو کس طرح ہدایت دے گا جو ایمان کے بعد کافر ہو گئی اور وہ خود گواہ ہے کہ رسول برحق ہے اور ان کے پاس کھلی نشانیاں بھی آ چکی ہیں بیشک خدا ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا

۳:۸۷:ان لوگوں کی جزا یہ ہے کہ ان پر خدا ً ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہے

۳:۸۸:یہ ہمیشہ اسی لعنت میں گرفتار رہیں گے۔ان کے عذاب میں تخفیف نہ ہو گی اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی

۳:۸۹:علاوہ ان لوگوں کے جنہوں نے اس کے بعد توبہ کر لی اور اصلاح کر لی کہ خدا غفور اور رحیم ہے

۳:۹۰:جن لوگوں نے ایمان کے بعد کفر اختیار کر لیا اور پھر کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی اور وہ حقیقی طور پر گمراہ ہیں

۳:۹۱:جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور اسی کفر کی حالت میں مر گئے ان سے ساری زمین بھر کر سونا بھی بطور فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہے

۳:۹۲:تم نیکی کی منزل تک نہیں پہنچ سکتے جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے راہِ خدا میں انفاق نہ کرو اور جو کچھ بھی انفاق کرو گے خدا اس سے بالکل باخبر ہے

۳:۹۳:بنی اسرائیل کے لئے تمام کھانے حلال تھے سوائے اس کے جسے توریت کے نازل ہونے سے پہلے اسرائیل نے اپنے اوپر ممنوع قرار دے لیا تھا- اب تم توریت کو پڑھو اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو

۳:۹۴:اس کے بعد جو بھی خدا پر بہتان رکھے گا اس کا شمار ظالمین میں ہو گا

۳:۹۵:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ خدا سچاّ ہے۔تم سب ملّت ابراہیم علیہ السّلام کا اتباع کرو وہ باطل سے کنارہ کش تھے اور مشرکین میں سے نہیں تھے

۳:۹۶:بیشک سب سے پہلا مکان جو لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے وہ مکّہ میں ہے مبارک ہے اور عالمین کے لئے مجسم ہدایت ہے

۳:۹۷:اس میں کھلی ہوئی نشانیاں مقام ابراہیم علیہ السّلام ہے اور جو اس میں داخل ہو جائے گا وہ محفوظ ہو جائے گا اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا واجب ہے اگر اس راہ کی استطاعت رکھتے ہوں اور جو کافر ہو جائے تو خدا تمام عالمین سے بے نیاز ہے

۳:۹۸:اے اہلِ کتاب کیوں آیات الٰہی کا انکار کرتے ہو جب کہ خدا تمہارے اعمال کا گواہ ہے

۳:۹۹:کہئے اے اہلِ کتاب کیوں صاحبانِ ایمان کو راہِ خدا سے روکتے ہو اور اس میں کجی تلاش کرتے ہو جب کہ تم خود اس کی صحت کے گواہ ہو اور اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے

۳:۱۰۰:اے ایمان والو اگر تم نے اہلِ کتاب کے س گروہ کی اطاعت کر لی تو یہ تم کو ایمان کے بعد کفر کی طرف پلٹا دیں گے

۳:۱۰۱:اور تم لوگ کس طرح کافر ہو جاؤ گے جب کہ تمہارے سامنے آیاتِ الٰہیہ کی تلاوت ہو رہی ہے اور تمہارے درمیان رسول موجود ہے اور جو خدا سے وابستہ ہو جائے سمجھو کہ اسے سیدھے راستہ کی ہدایت کر دی گئی

۳:۱۰۲:ایمان والو اللہ سے اس طرح ڈرو جو ڈرنے کا حق ہے اور خبردار اس وقت تک نہ مرنا جب تک مسلمان نہ ہو جاؤ

۳:۱۰۳:اور اللہ کی ر سّی کو مضبوطی سے پکڑے رہو اور آپس میں تفرقہ نہ پیدا کرو اور اللہ کی نعمت کو یاد کرو کہ تم لوگ آپس میں دشمن تھے اس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کر دی تو تم اس کی نعمت سے بھائی بھائی بن گئے اور تم  جہنّم کے کنارے پر تھے تو اس نے تمہیں نکال لیا اور اللہ اسی طرح اپنی آیتیں بیان کرتا ہے کہ شاید تم ہدایت یافتہ بن جاؤ

۳:۱۰۴:اور تم میں سے ایک گروہ کو ایسا ہونا چاہئے جو خیر کی دعوت دے ،نیکیوں کا حکم دے برائیوں سے منع کرے اور یہی لوگ نجات یافتہ ہیں

۳:۱۰۵:اور خبردار ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے تفرقہ پیدا کیا اور واضح نشانیوں کے آ جانے کے بعد بھی اختلاف کیا کہ ان کے لئے عذابِ عظیم ہے

۳:۱۰۶:قیامت کے دن جب بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض سیاہ۔ جن کے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کہ تم ایمان کے بعد کیوں کافر ہو گئے تھے اب اپنے کفر کی بناء پر عذاب کا مزہ چکھو

۳:۱۰۷:اور جن کے چہرے سفید اور روشن ہوں گے وہ رحمت الٰہی میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے

۳:۱۰۸:یہ آیاتِ الٰہی ہیں جن کی ہم حق کے ساتھ تلاوت کر رہے ہیں اور اللہ عالمین کے بارے میں ہرگز ظلم نہیں چاہتا

۳:۱۰۹:زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب اللہ کے لئے ہے اور اسی کی طرف سارے امور کی باز گشت ہے

۳:۱۱۰:تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے منظرِ عام پر لایا گیا ہے تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل کتاب بھی ایمان لے آتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا لیکن ان میں صرف چند مومنین ہیں اور اکثریت فاسق ہے

۳:۱۱۱:یہ تم کو اذیت کے علاوہ کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور اگر تم سے جنگ بھی کریں گے تو میدان چھوڑ کر بھاگ جائیں گے اور پھر ان کی مدد بھی نہ کی جائے گی

۳:۱۱۲:ان پر ذلّت کے نشان لگا دئیے گئے ہیں یہ جہاں بھی رہیں مگر یہ کہ خدائی عہد یا لوگوں کے معاہدہ کی پناہ مل جائے۔یہ غضبِ الٰہی میں رہیں گے اور ان پر مسکنت کی مار رہے گی۔ یہ اس لئے ہے کہ یہ آیات الٰہی کا انکار کرتے تھے اور ناحق انبیاء کو قتل کرتے تھے۔ یہ اس لئے کہ یہ نافرمان تھے اور زیادتیاں کیا کرتے تھے

۳:۱۱۳:یہ لوگ بھی سب ایک جیسے نہیں ہیں۔اہلِ کتاب ہی میں وہ جماعت بھی ہے جو دین پر قائم ہے راتوں کو آیات الٰہی کی تلاوت کرتی ہے اور سجدہ کرتی ہے

۳:۱۱۴:یہ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں۔ نیکیوں کا حکم دیتے ہیں برائیوں سے روکتے ہیں اور نیکیوں کی طرف سبقت کرتے ہیں اور یہی لوگ صالحین اور نیک کرداروں میں ہیں

۳:۱۱۵:یہ جو بھی خیر کریں گے اس کا انکار نہ کیا جائے گا اور اللہ متّقین کے اعمال سے خوب باخبر ہے

۳:۱۱۶:جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ان کے مال و اولاد کچھ کام نہ آئیں گے اور یہ حقیقی جہّنمی ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۳:۱۱۷:یہ لوگ زندگانی دنیا میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی ہے جس میں بہت پالا ہو اور وہ اس قوم کے کھیتوں پر گر پڑے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور اسے تباہ کر دے اور یہ ظلم ان پر خدا نے نہیں کیا ہے بلکہ یہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں

۳:۱۱۸:اے ایمان والو خبردار غیروں کو اپنا راز دار نہ بنانا یہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کوتاہی نہ کریں گے – یہ صرف تمہاری مشقت و مصیبت کے خواہش مند ہیں – ان کی عداوت زبان سے بھی ظاہر ہے اور جو دل میں چھپا رکھا ہے وہ تو بہت زیادہ ہے۔ ہم نے تمہارے لئے نشانیوں کو واضح کر کے بیان کر دیا ہے اگر تم صاحبانِ عقل ہو

۳:۱۱۹:خبردار۔۔۔ تم ان سے دوستی کرتے ہو اور یہ تم سے دوستی نہیں کرتے ہیں – تم تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو اور یہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب اکیلے ہوتے ہیں تو غّصہ سے انگلیاں کاٹتے ہیں – پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تم اسی غّصہ میں مر جاؤ۔ خدا سب کے دل کے حالات سے خوب باخبر ہے

۳:۱۲۰:تمہیں ذرا بھی نیکی ملے تو انہیں برا لگے گا اور تمہیں تکلیف پہنچ جائے گی تو خوش ہوں گے اور اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو ان کے مکر سے کوئی نقصان نہ ہو گا خدا ان کے اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے

۳:۱۲۱:اس وقت کو یاد کرو جب تم صبح سویرے گھر سے نکل پڑے اور مومنین کو جنگ کی پوزیشن بتا رہے تھے اور خدا سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے

۳:۱۲۲:اس وقت جب تم میں سے دو گروہوں نے سستی کا مظاہرہ کرنا چاہا لیکن بچ گئے کہ اللہ ان کا سرپرست تھا اور اسی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے

۳:۱۲۳:اور اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی ہے جب کہ تم کمزور تھے لہذا اللہ سے ڈرو شاید تم شکر گزار بن جاؤ

۳:۱۲۴:اس وقت جب آپ مومنین سے کہہ رہے تھے کہ کیا یہ تمہارے لئے کافی نہیں ہے کہ خدا تین ہزار فرشتوں کو نازل کر کے تمہاری مدد کرے

۳:۱۲۵:یقیناً اگر تم صبر کرو گے اور تقویٰ اختیار کرو گے اور دشمن فی الفور تم تک آ جائیں گے تو خدا پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا جن پر بہادری کے نشان لگے ہوں گے

۳:۱۲۶:اور اس امداد کو خدا نے صرف تمہارے لئے بشارت اور اطمینانِ قلب کا سامان قرار دیا ہے ورنہ مدد تو ہمیشہ صرف خدائے عزیز و حکیم ہی کی طرف سے ہوتی ہے

۳:۱۲۷:تاکہ کفار کے ایک حصّہ کو کاٹ دے یا ان کو ذلیل کر دے کہ وہ رسوا ہو کر پلٹ جائیں

۳:۱۲۸:ان معاملات میں آپ کا کوئی حصہّ نہیں ہے۔چاہے خدا توبہ قبول کرے یا عذاب کرے۔ یہ سب بہرحال ظالم ہیں

۳:۱۲۹:اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی ہے

۳:۱۳۰:اے ایمان والو یہ دوگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور ا للہ سے ڈرو کہ شاید نجات پا جاؤ

۳:۱۳۱:اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے واسطے مہیا کی گئی ہے

۳:۱۳۲:اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو کہ شاید رحم کے قابل ہو جاؤ

۳:۱۳۳:اور اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنّت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے اور اسے ان صاحبانِ تقویٰ کے لئے مہیاّ کیا گیا ہے

۳:۱۳۴:جو راحت اور سختی ہر حال میں انفاق کرتے ہیں اور غصّہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور خدا احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۳:۱۳۵:وہ لوگ وہ ہیں کہ جب کوئی نمایاں گناہ کرتے ہیں یا اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں تو خدا کو یاد کر کے اپنے گناہوں پر استغفار کرتے ہیں اور خدا کے علاوہ کون گناہوں کا معاف کرنے والا ہے اور وہ اپنے کئے پر جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے

۳:۱۳۶:یہی وہ ہیں جن کی جزا مغفرت ہے اور وہ جنّت ہے جس کے نیچے نہریں جاری ہیں۔وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور عمل کرنے کی یہ جزا بہترین جزا ہے

۳:۱۳۷:تم سے پہلے مثالیں گزر چکی ہیں اب تم زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے

۳:۱۳۸:یہ عام انسانوں کے لئے ایک بیان حقائق ہے اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے

۳:۱۳۹:خبردار سستی نہ کرنا۔ مصائب پر محزون نہ ہونا اگر تم صاحبِ ایمان ہو تو سر بلندی تمہارے ہی لئے ہے

۳:۱۴۰:اگر تمہیں کوئی تکلیف چھو لیتی ہے تو قوم کو بھی اس سے پہلے ایسی ہی تکلیف ہو چکی ہے اور ہم تو زمانے کو لوگوں کے درمیان الٹتے پلٹتے رہتے ہیں تاکہ خدا صاحبانِ ایمان کو دیکھ لے اور تم میں سے بعض کو شہداء قرار دے اور وہ ظالمین کو دوست نہیں رکھتا ہے

۳:۱۴۱:اور خدا صاحبانِ ایمان کو چھانٹ کر الگ کرنا چاہتا تھا اور کافروں کو مٹا دینا چاہتا تھا

۳:۱۴۲:کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ تم جنّت میں یوں ہی داخل ہو جاؤ گے جب کہ خدا نے تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو بھی نہیں جانا ہے

۳:۱۴۳:تم موت کی ملاقات سے پہلے اس کی بہت تمنّا کیا کرتے تھے اور جیسے ہی اسے دیکھا دیکھتے ہی رہ گئے

۳:۱۴۴:اور محمد تو صرف ایک رسول ہیں جن سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں کیا اگر وہ مر جائیں یا قتل ہو جائیں تو تم اُلٹے پیروں پلٹ جاؤ گے تو جو بھی ایسا کرے گا وہ خدا کا کوئی نقصان نہیں کرے گا اور خدا تو عنقریب شکر گزاروں کو ان کی جزا دے گا

۳:۱۴۵:کوئی نفس بھی اسُنِ پروردگار کے بغیر نہیں مر سکتا ہے سب کی ایک اجل اور مدّت معین ہے اور جو دنیا ہی میں بدلہ چاہے گا ہم اسے وہ دیں گے اور جو آخرت کا ثواب چاہے گا ہم اسے اس میں سے عطا کر دیں گے اور ہم عنقریب شکر گزاروں کو جزا دیں گے

۳:۱۴۶:اور بہت سے ایسے نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ بہت سے اللہ والوں نے اس شان سے جہاد کیا ہے کہ راہِ خدا میں پڑنے والی مصیبتوں سے نہ کمزور ہوئے اور نہ بزدلی کا اظہار کیا اور نہ دشمن کے سامنے ذلّت کا مظاہرہ کیا اور اللہ صبر کرنے والوں ہی کو دوست رکھتا ہے

۳:۱۴۷:ان کا قول صرف یہی تھا کہ خدایا ہمارے گناہوں کو بخش دے – ہمارے امور میں زیادتیوں کو معاف فرما- ہمارے قدموں کو ثبات عطا فرما اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما

۳:۱۴۸:تو خدا نے انہیں معاوضہ بھی دیا اور آخرت کا بہترین ثواب بھی دیا اور اللہ نیک عمل کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۳:۱۴۹:ایمان والو اگر تم کفر اختیار کرنے والوں کی اطاعت کر لو گے تو یہ تمہیں اُلٹے پاؤں پلٹا لے جائیں گے اور پھر تم ہی اُلٹے خسارہ والوں میں ہو جاؤ گے

۳:۱۵۰:بلکہ خدا تمہارا سرپرست ہے اور و ہ بہترین مدد کرنے والا ہے

۳:۱۵۱:ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں تمہارا رعب ڈال دیں گے کہ انہوں نے اس کو خدا کا شریک بنایا ہے جس کے بارے میں خدا نے کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے اور ان کا انجام  جہنّم ہو گا اور وہ ظالمین کا بدترین ٹھکانہ ہے

۳:۱۵۲:خدا نے اپنا وعدہ اس وقت پورا کر دیا جب تم اس کے حکم سے کفاّر کو قتل کر رہے تھے یہاں تک کہ تم نے کمزوری کا مظاہرہ کیا اور آپس میں جھگڑا کرنے لگے اور اس وقت خدا کی نافرمانی کی جب اس نے تمہاری محبوب شے کو دکھلا دیا تھا تم میں کچھ دنیا کے طلب گار تھے اور کچھ آخرت کے – اس کے بعد تم کو ان کفاّر کی طرف سے پھیر دیا تاکہ تمہارا امتحان لیا جائے اور پھر اس نے تمہیں معاف بھی کر دیا کہ وہ صاحبانِ ایمان پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے

۳:۱۵۳:اس وقت کو یاد کرو جب تم بلندی پر جا رہے تھے اور مڑ کر کسی کو دیکھتے بھی نہ تھے جب کہ رسول پیچھے کھڑے تمہیں آواز دے رہے تھے جس کے نتیجہ میں خدا نے تمہیں غم کے بدلے غم دیا تاکہ نہ اس پر رنجیدہ ہو جو چیز ہاتھ سے نکل گئی اور نہ اس مصیبت پر جو نازل ہو گئی ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۳:۱۵۴:اس کے بعد خدا نے ایک گروہ پر پُر سکون نیند طاری کر دی اور ایک کو نیند بھی نہ آئی کہ اسے صرف اپنی جان کی فکر تھی اور ان کے ذہن میں خلاف حق جاہلیت جیسے خیالات تھے اور وہ یہ کہہ رہے تھے کہ جنگ کے معاملات میں ہمارا کیا اختیار ہے پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اختیار صرف خدا کا ہے – یہ اپنے دل میں وہ باتیں چھپائے ہوئے ہیں جن کا آپ سے اظہار نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ اگر اختیار ہمارے ہاتھ میں ہوتا تو ہم یہاں نہ مارے جاتے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم گھروں میں بھی رہ جاتے تو جن کے لئے شہادت لکھ دی گئی ہے وہ اپنے مقتل تک بہرحال جاتے اور خدا تمہارے دلوں کے حال کو آزمانا چاہتا ہے اور تمہارے ضمیر کی حقیقت کو واضح کرنا چاہتا ہے اور وہ خود ہر دل کا حال جانتا ہے

۳:۱۵۵:جن لوگوں نے دونوں لشکروں کے ٹکراؤ کے دن پیٹھ پھیر لی یہ وہی ہیں جنہیں شیطان نے ان کے کئے دھرے کی بناء پر بہکا دیا ہے اور خدا نے ان کو معاف کر دیا کہ وہ غفور اور حلیم ہے

۳:۱۵۶:اے ایمان والوں خبردار کافروں جیسے نہ ہو جاؤ جنہوں نے اپنے ساتھیوں کے سفر یا جنگ میں مرنے پر یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے۔۔ خدا تمہاری علیحدگی ہی کو ان کے لئے باعثِ  مسرّت قرار دینا چاہتا ہے کہ موت و حیات اسی کے اختیار میں ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۳:۱۵۷:اگر تم راہِ خدا میں مر گئے یا قتل ہو گئے تو خدا کی طرف سے مغفرت اور رحمت ان چیزوں سے کہیں زیادہ بہتر ہے جنہیں یہ جمع کر رہے ہیں

۳:۱۵۸:اور تم اپنی موت سے مرو یا قتل ہو جاؤ سب اللہ ہی کی بارگاہ میں حاضر کئے جاؤ گے

۳:۱۵۹:پیغمبر یہ اللہ کی مہربانی ہے کہ تم ان لوگوں کے لئے نرم ہو ورنہ اگر تم بدمزاج اور سخت دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے بھاگ کھڑے ہوتے لہذا اب انہیں معاف کر دو- ان کے لئے استغفار کرو اور ان سے امر جنگ میں مشورہ کرو اور جب ارادہ کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو کہ وہ بھروسہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۳:۱۶۰:اللہ تمہاری مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا اور وہ تمہیں چھوڑ دے گا تو اس کے بعد کون مدد کرے گا اور صاحبانِ ایمان تو اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں

۳:۱۶۱:کسی نبی کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ خیانت کرے اور جو خیانت کرے گا وہ روزِ قیامت خیانت کے مال سمیت حاضر ہو گا اس کے بعد ہر نفس کو اس کے کئے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا

۳:۱۶۲:کیا رضائے الٰہی کا اتباع کرنے والا اس کے جیسا ہو گا جو غضب الٰہی میں گرفتار ہو کہ اس کا انجام  جہنّم ہے اور وہ بدترین منزل ہے

۳:۱۶۳:سب کے پیش پروردگار درجات ہیں اور خدا سب کے اعمال سے باخبر ہے

۳:۱۶۴:یقیناً خدا نے صاحبانِ ایمان پر احسان کیا ہے کہ ان کے درمیان ان ہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے جو ان پر آیات الٰہیہ کی تلاوت کرتا ہے انہیں پاکیزہ بناتا ہے اور کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اگرچہ یہ لوگ پہلے سے بڑی کھلی گمراہی میں مبتلا تھے

۳:۱۶۵:کیا جب تم پر وہ مصیبت پڑی جس کی دوگنی تم کفار پر ڈال چکے تھے تو تم نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ یہ کیسے ہو گیا تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ یہ سب خود تمہاری طرف سے ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے

۳:۱۶۶:اور جو کچھ بھی اسلام و کفر کے لشکر کے مقابلہ کے دن تم لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے وہ خدا کے علم میں ہے اور اسی لئے کہ وہ مومنین کو جاننا چاہتا تھا

۳:۱۶۷:اور منافقین کو بھی دیکھنا چاہتا تھا۔ان منافقین سے کہا گیا کہ آؤ راہِ خدا میں جہاد کرو یا اپنے نفس سے دفاع کرو تو انہوں نے کہا کہ ہم کو معلوم ہوتا کہ واقعی جنگ ہو گی تو تمہارے ساتھ ضرور آتے۔۔ یہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تر ہیں اور زبان سے وہ کہتے ہیں جو دل میں نہیں ہوتا اور اللہ ان کے پوشیدہ امور سے باخبر ہے

۳:۱۶۸:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے مقتول بھائیوں کے بارے میں یہ کہنا شروع کر دیا کہ وہ ہماری اطاعت کرتے تو ہرگز قتل نہ ہوتے تو پیغمبر ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو اب اپنی ہی موت کو ٹال دو

۳:۱۶۹:اور خبردار راہِ خدا میں قتل ہونے والوں کو مردہ خیال نہ کرنا وہ زندہ ہیں اور اپنے پروردگار کے یہاں رزق پا رہے ہیں

۳:۱۷۰:خدا کی طرف سے ملنے والے فضل و کرم سے خوش ہیں اور جو ابھی تک ان سے ملحق نہیں پو سکے ہیں ان کے بارے میں یہ خوش خبری رکھتے ہیں کہ ان کے واسطے بھی نہ کوئی خوف ہے اور نہ حزن

۳:۱۷۱:وہ اپنے پروردگار کی نعمت،اس کے فضل اور اس کے وعدہ سے خوش ہیں کہ وہ صاحبانِ ایمان کے اجر کو ضائع نہیں کرتا

۳:۱۷۲:یہ صاحبانِ ایمان ہیں جنہوں نے زخمی ہونے کے بعد بھی خدا اور رسول کی دعوت پر لبیک کہی- ان کے نیک کردار اور متقی افراد کے لئے نہایت درجہ اجرِ عظیم ہے

۳:۱۷۳:یہ وہ ایمان والے ہیں کہ جب ان سے بعض لوگوں نے کہا کہ لوگو ں نے تمہارے لئے عظیم لشکر جمع کر لیا ہے لہذا ان سے ڈرو تو ان کے ایمان میں اور اضافہ ہو گیا اور انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے خدا کافی ہے اور وہی ہمارا ذمہ دار ہے

۳:۱۷۴:پس یہ مجاہدین خدا کے فضل و کرم سے یوں پلٹ آئے کہ انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچی اور انہوں نے رضائے الٰہی کا اتباع کیا اور اللہ صاحبِ فضلِ عظیم ہے

۳:۱۷۵:یہ شیطان صرف اپنے چاہنے والوں کو ڈراتا ہے لہذا تم ان سے نہ ڈرو اور اگر مومن ہو تو مجھ سے ڈرو

۳:۱۷۶:اور آپ کفر میں تیزی کرنے والوں کی طرف سے رنجیدہ نہ ہوں یہ خدا کا کوئی نقصان نہیں کر سکتے۔۔۔ خدا چاہتا ہے کہ ان کا آخرت میں کوئی حصّہ نہ رہ جائے اور صرف عذابِ عظیم رہ جائے

۳:۱۷۷:جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر خرید لیا ہے وہ خدا کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے

۳:۱۷۸:اور خبردار یہ کفاّر یہ نہ سمجھیں کہ ہم جس قدر راحت و آرام دے رہے ہیں وہ ان کے حق میں کوئی بھلائی ہے – ہم تو صرف اس لئے دے رہے ہیں کہ جتنا گناہ کر سکیں کر لیں ورنہ ان کے لئے رسوا کن عذاب ہے

۳:۱۷۹:خدا صاحبانِ ایمان کو ان ہی حالات میں نہیں چھوڑ سکتا جب تک خبیث اور طیّب کو الگ الگ نہ کر دے اور وہ تم کو غیب پر مطلع بھی نہیں کرنا چاہتا ہاں اپنے نمائندوں میں سے کچھ لوگوں کو اس کام کے لئے منتخب کر لیتا ہے لہذا تم خدا اور رسول پر ایمان رکھو اور اگر ایمان و تقویٰ اختیار کرو گے تو تمہارے لئے اجر عظیم ہے

۳:۱۸۰:اور خبردار جو لوگ خدا کے دیئے ہوئے میں بخل کرتے ہیں ان کے بارے میں یہ نہ سوچنا کہ اس بخل میں کچھ بھلائی ہے – یہ بہت بُرا  ہے اور عنقریب جس مال میں بخل کیا ہے وہ روزِ قیامت ان کی گردن میں طوق بنا دیا جائے گا اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ملکیت ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۳:۱۸۱:اللہ نے ان کی بات کو بھی سن لیا ہے جن کا کہنا ہے کہ خدا فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں – ہم ان کی اس مہمل بات کو اور ان کے انبیاء کے ناحق قتل کرنے کو لکھ رہے ہیں اور انجام کار ان سے کہیں گے کہ اب  جہنّم کا مزا چکھو

۳:۱۸۲:اس لئے کہ تم نے پہلے ہی اس کے اسباب فراہم کر لئے ہیں اور خدا اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا ہے

۳:۱۸۳:جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہم سے عہد لیا ہے کہ ہم اس وقت تک کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ایسی قربانی پیش نہ کرے جسے آسمانی آگ کھا جائے تو ان سے کہہ دیجئے کہ مجھ سے پہلے بہت سے رسول معجزات اور تمہاری فرمائش کے مطابق صداقت کی نشانی لے آئے پھر تم نے انہیں کیوں قتل کر دیا اگر تم اپنی بات میں سچے ہو

۳:۱۸۴:اس کے بعد بھی آپ کی تکذیب کریں تو آپ سے پہلے بھی رسولوں کی تکذیب ہو چکی ہے جو معجزات،مواعظ اور روشن کتاب سب کچھ لے کر آئے تھے

۳:۱۸۵:ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تمہارا مکمل بدلہ تو صرف قیامت کے دن ملے گا- اس وقت جسے  جہنّم سے بچا لیا گیا اور جنّت میں داخل کر دیا گیا وہ کامیاب ہے اور زندگانی دنیا تو صرف دھوکہ کا سرمایہ ہے

۳:۱۸۶:یقیناً تم اپنے اموال اور نفوس کے ذریعہ آزمائے جاؤ گے اور جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور جو مشرک ہو گئے ہیں سب کی طرف سے بہت اذیت ناک باتیں سنو گے – اب اگر تم صبر کرو گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو یہی امور میں استحکام کا سبب ہے

۳:۱۸۷:اس موقع کو یاد کرو جب خدا نے جن کو کتاب دی ان سے عہد لیا کہ اسے لوگوں کے لئے بیان کریں گے اور اسے چھُپائیں گے نہیں۔۔ لیکن انہوں نے اس عہد کو پسِ پشت ڈال دیا اور تھوڑی قیمت پر بیچ دیا تو یہ بہت بُرا  سودا کیا ہے

۳:۱۸۸:خبردار جو لوگ اپنے کئے پر مغرور ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو اچھے کام نہیں کئے ہیں ان پر بھی ان کی تعریف کی جائے تو خبردار انہیں عذاب سے محفوظ خیال بھی نہ کرنا- ان کے لئے دردناک عذاب ہے

۳:۱۸۹:اور اللہ کے لئے زمین و آسمان کی کل حکومت ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے

۳:۱۹۰:بے شک زمین و آسمان کی خلقت لیل و نہار کی آمدو رفت میں صاحبانِ عقل کے لئے قدرت کی نشانیاں ہیں

۳:۱۹۱:جو لوگ اٹھتے ،بیٹھتے ،لیٹتے خدا کو یاد کرتے ہیں اور آسمان و زمین کی تخلیق میں غور و فکر کرتے ہیں۔۔۔ کہ خدایا تو نے یہ سب بے کار نہیں پیدا کیا ہے – تو پاک و بے نیاز ہے ہمیں عذاب  جہنّم سے محفوظ فرما

۳:۱۹۲:پروردگار تو جسے  جہنّم میں ڈال دے گا گویا اسے ذلیل و رُسوا کر دیا اور ظالمین کا کوئی مددگار نہیں ہے

۳:۱۹۳:پروردگار ہم نے اس منادی کو سُنا جو ایمان کی آواز لگا رہا تھا کہ اپنے پروردگار پر ایمان لے آؤ تو ہم ایمان لے آئے – پروردگار اب ہمارے گناہوں کو معاف فرما اور ہماری برائیوں کی پردہ پوشی فرما اور ہمیں نیک بندوں کے ساتھ محشور فرما

۳:۱۹۴:پروردگار جو تو نے اپنے رسولوں سے وعدہ کیا ہے اسے عطا فرما اور روزِ قیامت ہمیں رسوا نہ کرنا کہ تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا

۳:۱۹۵:پس خدا نے ان کی دعا کو قبول کیا کہ میں تم میں سے کسی بھی عمل کرنے والے کے عمل کو ضائع نہیں کروں گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت- تم میں بعض بعض سے ہیں – پس جن لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے وطن سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور انہوں نے جہاد کیا اور قتل ہو گئے تو میں ان کی برائیوں کی پردہ پوشی کروں گا اور انہیں ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی- یہ خدا کی طرف سے ثواب ہے اور اس کے پاس بہترین ثواب ہے

۳:۱۹۶:خبردار تمہیں کفّار کا شہر شہر چکر لگانا دھوکہ میں نہ ڈال دے

۳:۱۹۷:یہ حقیر سرمایہ اور سامانِ تعیش ہے اس کے بعد انجام  جہنّم ہے اور وہ بدترین منزل ہے

۳:۱۹۸:لیکن جن لوگوں نے تقویٰ الٰہی اختیار کیا ان کے لئے وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی- خدا کی طرف سے یہ سامانِ ضیافت ہے اور جو کچھ اس کے پاس ہے سب نیک افراد کے لئے خیر ہی خیر ہے

۳:۱۹۹:اہلِ کتاب میں وہ لوگ بھی ہیں جو اللہ پر اور جو کچھ تمہاری طرف نازل ہوا ہے اور جو اُن کی طرف نازل ہوا ہے سب پر ایمان رکھتے ہیں – اللہ کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہیں – آیاتِ خدا کسی قیمت پر فروخت نہیں کرتے – ان کے لئے پروردگار کے یہاں ان کا اجر ہے اور خدا بہت جلد حساب کرنے والا ہے

۳:۲۰۰:اے ایمان والو صبر کرو۔صبر کی تعلیم دو۔جہاد کے لئے تیاری کرو اور اللہ سے ڈرو شاید تم فلاح یافتہ اور کامیاب ہو جاؤ

 

۴۔ سورۃ النساء

۴:۱:انسانو! اس پروردگار سے ڈرو جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور اس کا جوڑا بھی اسی کی جنس سے پیدا کیا ہے اور پھر دونوں سے بکثرت مرد و عورت دنیا میں پھیلا دئیے ہیں اور اس خدا سے بھی ڈرو جس کے ذریعہ ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتداروں کی بے تعلقی سے بھی- اللہ تم سب کے اعمال کا نگراں ہے

۴:۲:اور یتیموں کو ان کا مال دے دو اور ان کے مال کو اپنے مال سے نہ بدلو اور ان کے مال کو اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ کہ یہ گناہ کبیرہ ہے

۴:۳:اور اگر یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکنے کا خطرہ ہے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہیں دو۔ تین۔ چار ان سے نکاح کر لو اور اگر ان میں بھی انصاف نہ کر سکنے کا خطرہ ہے تو صرف ایک۔۔۔ یا جو کنیزیں تمہارے ہاتھ کی ملکیت ہیں ،یہ بات انصاف سے تجاوز نہ کرنے سے قریب تر ہے

۴:۴:عورتوں کو ان کا مہر عطا کر دو پھر اگر وہ خوشی خوشی تمہیں دینا چاہیں تو شوق سے کھالو

۴:۵:اور ناسمجھ لوگوں کو ان کے وہ اموال جن کو تمہارے لئے قیام کا ذریعہ بنایا گیا ہے نہ دو- اس میں ان کے کھانے کپڑے کا انتظام کر دو اور ان سے مناسب گفتگو کرو

۴:۶:اور یتیموں کا امتحان لو اور جب وہ نکاح کے قابل ہو جائیں تو اگر ان میں رشید ہونے کا احساس کروتو ان کے اموال ان کے حوالے کر دو اور زیادتی کے ساتھ یا اس خوف سے کہ کہیں وہ بڑے نہ ہو جائیں جلدی جلدی نہ کھا جاؤ۔۔۔ اور تم میں جو غنی ہے وہ ان کے مال سے پرہیز کرے اور جو فقیر ہے وہ بھی صرف بقدر مناسب کھائے – پھر جب ان کے اموال ان کے حوالے کرو تو گواہ بنا لو اور خدا تو حساب کے لئے خود ہی کافی ہے

۴:۷:مردوں کے لئے ان کے والدین اور اقربا کے ترکہ میں ایک حصہّ ہے اور عورتوں کے لئے بھی ان کے والدین اور اقربا کے ترکہ میں سے ایک حصہّ ہے وہ مال بہت ہو یا تھوڑا یہ حصہّ بطور فریضہ ہے

۴:۸:اور اگر تقسیم کے وقت دیگر قرابتدار،ایتام،مساکین بھی آ جائیں تو انہیں بھی اس میں سے بطور رزق دے دو اور ان سے نرم اور مناسب گفتگو کرو

۴:۹:اور ان لوگوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ خود اپنے بعد ضعیف و ناتواں اولاد چھوڑ جاتے تو کس قدر پریشان ہوتے لہذا خدا سے ڈریں اور سیدھی سیدھی گفتگو کریں

۴:۱۰:جو لوگ ظالمانہ انداز سے یتیموں کا مال کھا جاتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب واصل  جہنّم ہوں گے

۴:۱۱:اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں ہدایت فرماتا ہے ، ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے حصے کے برابر ہے ، پس اگر لڑکیاں دو سے زائد ہوں تو ترکے کا دو تہائی ان کا حق ہے اور اگر صرف ایک لڑکی ہے تو نصف (ترکہ) اس کا ہے اور میت کی اولاد ہونے کی صورت میں والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملے گا اور اگر میت کی اولاد نہ ہو بلکہ صرف ماں باپ اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کو تیسرا حصہ ملے گا، پس اگر میت کے بھائی ہوں تو ماں کو چھٹا حصہ ملے گا، یہ تقسیم میت کی وصیت پر عمل کرنے اور اس کے قرض کی ادائیگی کے بعد ہو گی، تمہیں نہیں معلوم تمہارے والدین اور تمہاری اولاد میں فائدے کے حوالے سے کون تمہارے زیادہ قریب ہے ، یہ حصے اللہ کے مقرر کردہ ہیں ، یقیناً اللہ بڑا جاننے والا، با حکمت ہے

۴:۱۲:اور تمہیں اپنی بیویوں کے ترکے میں سے اگر ان کی اولاد نہ ہو نصف حصہ ملے گا اور اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے ترکے میں سے چوتھائی تمہارا ہو گا، یہ تقسیم میت کی وصیت پر عمل کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد ہو گی اور تمہاری اولاد نہ ہو تو انہیں تمہارے ترکے میں سے چوتھائی ملے گا اور اگر تمہاری اولاد ہو تو انہیں تمہارے ترکے میں سے آٹھواں حصہ ملے گا، یہ تقسیم تمہاری وصیت پر عمل کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد ہو گی اور اگر کوئی مرد یا عورت بے اولاد ہو اور والدین بھی زندہ نہ ہوں اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن ہو تو بھائی اور بہن میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا، پس اگر بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب ایک تہائی حصے میں شریک ہوں گے ، یہ تقسیم وصیت پر عمل کرنے اور قرض ادا کرنے کے بعد ہو گی، بشرطیکہ ضرر رساں نہ ہو، یہ نصیحت اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ بڑا دانا، بردبار ہے

۴:۱۳:یہ سب الٰہی حدود ہیں اور جو اللہ و رسول کی اطاعت کرے گا خدا اسے ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور درحقیقت یہی سب سے بڑی کامیابی ہے

۴:۱۴:اور جو خدا و رسول کی نافرمانی کرے گا اور ا سکے حدود سے تجاوز کر جائے گا خدا اسے  جہنّم میں داخل کر دے گا اور وہ وہیں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے

۴:۱۵:اور تمہاری عورتوں میں سے جو عورتیں بدکاری کریں ان پر اپنوں میں سے چار گواہوں کی گواہی لو اور جب گواہی دے دیں تو انہیں گھروں میں بند کر دو- یہاں تک کہ موت آ جائے یا خدا ان کے لئے کوئی راستہ مقرر کر دے

۴:۱۶:اور تم میں سے جو آدمی بدکاری کریں انہیں اذیت دو پھر اگر توبہ کر لیں اور اپنے حال کی اصلاح کر لیں تو ان سے اعراض کرو کہ خدا بہت توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے

۴:۱۷:توبہ خدا کے ذمہ صرف ان لوگوں کے لئے ہے جو جہالت کی بناء پر برائی کرتے ہیں اور پھر فورا توبہ کر لیتے ہیں کہ خدا ان کی توبہ کو قبول کر لیتا ہے وہ علیم و دانا بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی

۴:۱۸:اور توبہ ان لوگوں کے لئے نہیں ہے جو پہلے برائیاں کرتے ہیں اور پھر جب موت سامنے آ جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ اب ہم نے توبہ کر لی اور نہ ان کے لئے ہے جو حالتِ کفر میں مر جاتے ہیں کہ ان کے لئے ہم نے بڑا دردناک عذاب مہّیا کر رکھا ہے

۴:۱۹:اے ایمان والو تمہارے لئے جائز نہیں ہے کہ جبرا عورتوں کے وارث بن جاؤ اور خبردار انہیں منع بھی نہ کرو کہ جو کچھ ان کو دے دیا ہے اس کا کچھ حصہّ لے لو مگر یہ کہ واضح طور پر بدکاری کریں اور ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اب اگر تم انہیں ناپسند بھی کرتے ہو تو پو سکتا ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو اور خدا اسی میں خیر کثیر قرار دے دے

۴:۲۰:اور اگر تم ایک زوجہ کی جگہ پر دوسری زوجہ کو لانا چاہو اور ایک کو مال کثیر بھی دے چکے ہو تو خبردار اس میں سے کچھ واپس نہ لینا- کیا تم اس مال کو بہتان اور کھلے گناہ کے طور پر لینا چاہتے ہو

۴:۲۱:اور آخر کس طرح تم مال کو واپس لو گے جب کہ ایک دوسرے سے متصل ہو چکا ہے اور ان عورتوں نے تم سے بہت سخت قسم کا عہد لیا ہے

۴:۲۲:اور خبردار جن عورتوں سے تمہارے باپ دادا نے نکاح(جماع) کیا ہے ان سے نکاح نہ کرنا مگر وہ جو اب تک ہو چکا ہے۔۔۔ یہ کھلی ہوئی برائی اور پروردگار کا غضب اور بدترین راستہ ہے

۴:۲۳:تمہارے اوپر تمہاری مائیں ،بیٹیاں ،بہنیں ،پھوپھیاں ،خالائیں ،بھتیجیاں ،بھانجیاں ،وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے ،تمہاری رضاعی(دودھ شریک) بہنیں ،تمہاری بیویوں کی مائیں ،تمہاری پروردہ عورتیں جو تمہاری آغوش میں ہیں اور ان عورتوں کی اولاد،جن سے تم نے دخول کیا ہے ہاں اگر دخول نہیں کیا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے اور تمہارے فرزندوں کی بیویاں جو فرزند تمہارے صلب سے ہیں اور دو بہنوں کا ایک ساتھ جمع کرنا سب حرام کر دیا گیا ہے علاوہ اس کے جو اس سے پہلے ہو چکا ہے کہ خدا بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

۴:۲۴:اور تم پر حرام ہیں شادی شدہ عورتیں – علاوہ ان کے جو تمہاری کنیزیں بن جائیں – یہ خدا کا کھلا ہوا قانون ہے اور ان سب عورتوں کے علاوہ تمہارے لئے حلال ہے کہ اپنے اموال کے ذریعہ عورتوں سے رشتہ پیدا کرو عفت و پاک دامنی کے ساتھ سفاح و زنا کے ساتھ نہیں پس جو بھی ان عورتوں سے تمتع کرے ان کی اجرت انہیں بطور فریضہ دے دے اور فریضہ کے بعد آپس میں رضا مندی ہو جائے تو کوئی حرج نہیں ہے بیشک اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی ہے

۴:۲۵:اور جس کے پاس اس قدر مالی وسعت نہیں ہے کہ مومن آزاد عورتوں سے نکاح کرے تو وہ مومنہ کنیز عورت سے عقد کر لے – خدا تمہارے ایمان سے باخبر ہے تم سب ایک دوسرے سے ہو- ان کنیزوں سے ان کے اہل کی اجازت سے عقد کرو اور انہیں ان کی مناسب اجرت(مہر) دے دو- ان کنیزوں سے عقد کرو جو عفیفہ اور پاک دامن ہوں نہ کہ کھّلم کھلاّ زنا کار ہوں اور نہ چوری چھاَپے دوستی کرنے والی ہوں پھر جب عقد میں آ گئیں تو اگر زنا کرائیں تو ان کے لئے آزاد عورتوں کے نصف کے برابر سزا ہے – یہ کنیزوں سے عقد ان کے لئے ہے جو بے صبری کا خطرہ رکھتے ہوں ورنہ صبر کرو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اللہ غفور و رحیم ہے

۴:۲۶:وہ چاہتا ہے کہ تمہارے لئے واضح احکام بیان کر دے اور تمہیں تم سے پہلے والوں کے طریقہ کار کی ہدایت کر دے اور تمہاری توبہ قبول کر لے اور وہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۴:۲۷:خدا چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول کرے اور خواہشات کی پیروی کرنے والے چاہتے ہیں کہ تمہیں بالکل ہی راہِ حق سے دور کر دیں

۴:۲۸:خدا چاہتا ہے کہ تمہارے لئے تخفیف کا سامان کر دے اور انسان تو کمزورانسان تو کمزو  ہی پیدا کیا گیا ہے

۴:۲۹:اے ایمان والو- آپس میں ایک دوسرے کے مال کو ناحق طریقہ سے نہ کھا جایا کرو۔۔۔ مگر یہ کہ باہمی رضامندی سے معاملت ہو اور خبردار اپنے نفس کو قتل نہ کرو – اللہ تمہارے حال پر بہت مہربان ہے

۴:۳۰:اور جو ایسا اقدام حدود سے تجاوز اور ظلم کے عنوان سے کرے گا ہم عنقریب اسے  جہنّم میں ڈال دیں گے اور اللہ کے لئے یہ کام بہت آسان ہے

۴:۳۱:اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تمہیں روکا گیا ہے پرہیز کر لو گے تو ہم دوسرے گناہوں کی پردہ پوشی کر دیں گے اور تمہیں با عزّت منزل تک پہنچا دیں گے

۴:۳۲:اور خبردار جو خدا نے بعض افراد کو بعض سے کچھ زیادہ دیا ہے اس کی تمنّا اور آرزو نہ کرنا مردوں کے لئے وہ حصہّ ہے جو انہوں نے کمایا ہے اور عورتوں کے لئے وہ حصہّ ہے جو انہوں نے حاصل کیا ہے – اللہ سے اس کے فضل کا سوال کرو کہ وہ بیشک ہر شے کا جاننے والا ہے

۴:۳۳:اور جو کچھ ماں باپ یا اقربا نے چھوڑا ہے ہم نے سب کے لئے ولی و وارث مقرر کر دئیے ہیں اور جن سے تم نے عہد و پیمان کیا ہے ان کا حصہ ّبھی انہیں دے دو بیشک اللہ ہر شے پر گواہ اور نگراں ہے

۴:۳۴:مرد عورتوں کے حاکم اور نگراں ہیں ان فضیلتوں کی بنا پر جو خدا نے بعض کو بعض پر دی ہیں اور اس بنا پر کہ انہوں نے عورتوں پر اپنا مال خرچ کیا ہے – پس نیک عورتیں وہی ہیں جو شوہروں کی اطاعت کرنے والی اور ان کی غیبت میں ان چیزوں کی حفاظت کرنے والی ہیں جن کی خدا نے حفاظت چاہی ہے اور جن عورتوں کی نافرمانی کا خطرہ ہے انہیں موعظہ کرو- انہیں خواب گاہ میں الگ کر دو اور مارو اور پھر اطاعت کرنے لگیں تو کوئی زیادتی کی راہ تلاش نہ کرو کہ خدا بہت بلند اور بزرگ ہے

۴:۳۵:اور اگر دونوں کے درمیان اختلاف کا اندیشہ ہے تو ایک حَکُم مرد کی طرف سے اور ایک عورت والوں میں سے بھیجو- پھر وہ دونوں اصلاح چاہیں گے تو خدا ان کے درمیان ہم آہنگی پیدا کر دے گا بیشک اللہ علیم بھی ہے اور خبیر بھی

۴:۳۶:اور اللہ کی عبادت کرو اور کسی شے کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرو اور قرابتداروں کے ساتھ اور یتیموں ،مسکینوں ،قریب کے ہمسایہ،دور کے ہمسایہ،پہلو نشین،مسافر غربت زدہ،غلام و کنیز سب کے ساتھ نیک برتاؤ کرو کہ اللہ مغرور اور متکبر لوگوں کو پسند نہیں کرتا

۴:۳۷:جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کا حکم دیتے ہیں اور جو کچھ خدا نے اپنے فضل و کرم سے عطا کیا ہے اس پر پردہ ڈالتے ہیں اور ہم نے کافروں کے واسطے رُسوا کن عذاب مہّیا کر رکھا ہے

۴:۳۸:اور جو لوگ اپنے اموال کو لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور اللہ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ جس کا شیطان ساتھی ہو جائے وہ بدترین ساتھی ہے

۴:۳۹:ان کا کیا نقصان ہے اگر یہ اللہ اور آخرت پر ایمان لے آئیں اور جو اللہ نے بطور رزق دیا ہے اسے اس کی راہ میں خرچ کریں اور اللہ ہر ایک کو خوب جانتا ہے

۴:۴۰:اللہ کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا- انسان کے پاس نیکی ہوتی ہے تو اسے دوگنا کر دیتا ہے اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتا ہے

۴:۴۱:اس وقت کیا ہو گا جب ہم ہر امت کو اس کے گواہ کے ساتھ بلائیں گے اور پیغمبر آ پ کو ان سب کا گواہ بنا کر بلائیں گے

۴:۴۲:اس دن جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے اور رسول کی نافرمانی کی ہے یہ خواہش کریں گے کہ اے کاش ان کے اوپر سے زمین برابر کر دی جاتی اور وہ خدا سے کسی بات کو نہیں چھپا سکتے ہیں

۴:۴۳:ایمان والو خبر دار نشہ کی حالت میں نماز کے قریب بھی نہ جانا جب تک یہ ہوش نہ آ جائے کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور جنابت کی حالت میں بھی مگر یہ کہ راستہ سے گزر رہے ہو جب تک غسل نہ کر لو اور اگر بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو اور کسی کے پیخانہ نکل آئے ،یا عورتوں سے باہمی جنسی ربط قائم ہو جائے اور پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تمیم کر لو اس طرح کہ اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو بیشک خدا بہت معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے

۴:۴۴:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ہے جنہیں کتاب کا تھوڑا سا حصہّ دے دیا گیا ہے کہ وہ گمراہی کا سودا کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راستہ سے بہک جاؤ

۴:۴۵:اور اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور وہ تمہاری سرپرستی اور مدد کے لئے کافی ہے

۴:۴۶:یہودیوں میں وہ لوگ بھی ہیں جو کلمات الٰہیہ کو ان کی جگہ سے ہٹا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے بات سنی اور نافرمانی کی اور تم بھی سنو مگر تمہاری بات نہ سنی جائے گی یہ سب زبان کے توڑ مروڑ اور دین میں طعنہ زنی کی بنا پر ہوتا ہے حالانکہ اگر یہ لوگ یہ کہتے کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی آپ بھی سنئے اور نظرِ کرم کیجئے تو ان کے حق میں بہتر اور مناسب تھا لیکن خدا نے ان کے کفر کی بنا پر ان پر لعنت کی ہے تو یہ ایمان نہ لائیں گے مگر بہت قلیل تعداد میں

۴:۴۷:اے وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے ہمارے نازل کئے ہوئے قرآن پر ایمان لے آؤ جو تمہاری کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے قبل اس کے کہ ہم تمھارے چہروں کو بگاڑ کر پشت کی طرف پھیر دیں یا ان پر اس طرح لعنت کریں جس طرح ہم نے اصحابِ سبت پر لعنت کی ہے اور اللہ کا حکم بہرحال نافذ ہے

۴:۴۸:اللہ اس بات کو معاف نہیں کر سکتا کہ اس کا شریک قرار دیا جائے اور اس کے علاوہ جس کو چاہے بخش سکتا ہے اور جو بھی اس کا شریک بنائے گا اس نے بہت بڑا گناہ کیا ہے

۴:۴۹:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے نفس کی پاکیزگی کا اظہار کرتے ہیں۔۔۔ حالانکہ اللہ جس کو چاہتا ہے پاکیزہ بناتا ہے اور بندوں پر دھاگے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوتا

۴:۵۰:دیکھو تو انہوں نے کس طرح خدا پر کھّلم کّھلا الزام لگایا ہے اور یہی ان کے کھّلم کّھلا گناہ کے لئے کافی ہے

۴:۵۱:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جن لوگوں کو کتاب کا کچھ حصہّ دے دیا گیا وہ شیطان اور بتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور کفار کو بھی بتاتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ سیدھے راستے پر ہیں

۴:۵۲:یہی وہ لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور جس پر خدا لعنت کر دے آپ پھر اس کا کوئی مددگار نہ پائیں گے

۴:۵۳:کیا ملک دنیا میں ان کا بھی کوئی حصہ ّہے کہ لوگوں کو بھوسی برابر بھی نہیں دینا چاہتے ہیں

۴:۵۴:یا وہ ان لوگوں سے حسد کرتے ہیں جنہیں خدا نے اپنے فضل و کرم سے بہت کچھ عطا کیا ہے تو پھر ہم نے آلِ ابراہیم علیہ السّلام کو کتاب و حکمت اور ملک عظیم سب کچھ عطا کیا ہے

۴:۵۵:پھر ان میں سے بعض ان چیزوں پر ایمان لے آئے اور بعض نے انکار کر دیا اور ان لوگوں کے لئے دہکتا ہوا  جہنّم ہی کافی ہے

۴:۵۶:بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا ہے ہم انہیں آگ میں بھون دیں گے اور جب ایک کھال پک جائے گی تو دوسری بدل دیں گے تاکہ عذاب کا مزہ چکھتے رہیں خدا سب پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے

۴:۵۷:اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک عمل کئے ہم عنقریب انہیں جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ان ہی میں ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور انہیں گھنی چھاؤں میں رکھا جائے گا

۴:۵۸:بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہل تک پہنچا دو اور جب کوئی فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو اللہ تمہیں بہترین نصیحت کرتا ہے بیشک اللہ سمیع بھی ہے اور بصیر بھی

۴:۵۹:ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو رسول اور صاحبانِ امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں پھر اگر آپس میں کسی بات میں اختلاف ہو جائے تو اسے خدا اور رسول کی طرف پلٹا دو اگر تم اللہ اور روز آخرت پر ایمان رکھنے والے ہو- یہی تمہارے حق میں خیر اور انجام کے اعتبار سے بہترین بات ہے

۴:۶۰:کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا خیال یہ ہے کہ وہ آپ پر اور آپ کے پہلے نازل ہونے والی چیزوں پر ایمان لے آئے ہیں اور پھر یہ چاہتے ہیں کہ سرکش لوگوں کے پاس فیصلہ کرائیں جب کہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ طاغوت کا انکار کریں اور شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ انہیں گمراہی میں دور تک کھینچ کر لے جائے

۴:۶۱:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ حکم خدا۔۔۔۔ اور اس کے رسول کی طرف آؤ تو تم منافقین کو دیکھو گے کہ وہ شدّت سے انکار کر دیتے ہیں

۴:۶۲:پس اس وقت کیا ہو گا جب ان پر ان کے اعمال کی بنا پر مصیبت نازل ہو گی اور وہ آپ کے پاس آ کر خدا کی قسم کھائیں گے کہ ہمارا مقصد صرف نیکی کرنا اور اتحاد پیدا کرنا تھا

۴:۶۳:یہی وہ لوگ ہیں جن کے دل کا حال خدا خوب جانتا ہے لہذا آپ ان سے کنارہ کش رہیں انہیں نصیحت کریں اور ان کے دل پر اثر کرنے والی محل موقع کے مطابق بات کریں

۴:۶۴:اور ہم نے کسی رسول کو بھی نہیں بھیجا ہے مگر صرف اس لئے کہ حکمِ خدا سے اس کی اطاعت کی جائے اور کاش جب ان لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ کے پاس آتے اور خود بھی اپنے گناہوں کے لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا کو بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور مہربان پاتے

۴:۶۵:پس آپ کے پروردگار کی قسم کہ یہ ہرگز صاحبِ ایمان نہ بن سکیں گے جب تک آپ کو اپنے اختلافات میں حکُم نہ بنائیں اور پھر جب آپ فیصلہ کر دیں تو اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی کا احساس نہ کریں اور آپ کے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم ہو جائیں

۴:۶۶:اور اگر ہم ان منافقین پر فرض کر دیتے کہ اپنے کو قتل کر ڈالیں یا گھر چھوڑ کر نکل جائیں تو چند افراد کے علاوہ کوئی عمل نہ کرتا حالانکہ اگر یہ اس نصیحت پر عمل کرتے تو ان کے حق میں بہتر ہی ہوتا اور ان کو زیادہ ثبات حاصل ہوتا

۴:۶۷:اور ہم انہیں اپنی طرف سے اجرِ عظیم بھی عطا کرتے

۴:۶۸:اور انہیں سیدھے راستہ کی ہدایت بھی کر دیتے

۴:۶۹:اور جو بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ رہے گا جن پر خدا نے نعمتیں نازل کی ہیں انبیاء، صدیقین،شہداء اور صالحین اور یہی بہترین رفقاء ہیں

۴:۷۰:یہ اللہ کی طرف سے فضل و کرم ہے اور خدا ہر ایک کے حالات کے علم کے لئے کافی ہے

۴:۷۱:ایمان والو اپنے تحفظ کا سامان سنبھال لو اور جماعت جماعت یا اکٹھا جیسا موقع ہو سب نکل پڑو

۴:۷۲:تم میں ایسے لوگ بھی گھس گئے ہیں جو لوگوں کو روکیں گے اور اگر تم پر کوئی مصیبت آ گئی تو کہیں گے کہ خدا نے ہم پر احسان کیا کہ ہم ان کے ساتھ حاضر نہیں تھے

۴:۷۳:اور اگر تمہیں خدائی فضل و کرم مل گیا تو اس طرح جیسے تمہارے ان کے درمیان کبھی دوستی ہی نہیں تھی کہنے لگیں گے کہ کاش ہم بھی ان کے ساتھ ہوتے اور کامیابی کی عظیم منزل پر فائز ہو جاتے

۴:۷۴:اب ضرورت ہے کہ راہِ خدا میں وہ لوگ جہاد کریں جو زندگانی دنیا کو آخرت کے عوض بیچ ڈالتے ہیں اور جو بھی راہِ خدا میں جہاد کرے گا وہ قتل ہو جائے یا غالب آ جائے دونوں صورتوں میں ہم اسے اجرِ عظیم عطا کریں گے

۴:۷۵:اور آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان کمزور مردوں ،عورتوں اور بچوں کے لئے جہاد نہیں کرتے ہو جنہیں کمزور بنا کر رکھا گیا ہے اور جو برابر دعا کرتے ہیں کہ خدایا ہمیں اس قریہ سے نجات دے دے جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے لئے کوئی سرپرست اور اپنی طرف سے مددگار قرار دے دے

۴:۷۶:ایمان والے ہمیشہ اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ ہمیشہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں لہذا تم شیطان کے ساتھیوں سے جہاد کرو بیشک شیطان کا مکر بہت کمزور ہوتا ہے

۴:۷۷:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو،زکوٰۃ ادا کرو(تو بے چین ہو گئے ) اور جب جہاد واجب کر دیا گیا تو ایک گروہ لوگوں (دشمنوں ) سے اس قدر ڈرتا تھا جیسے خدا سے ڈرتا ہو یا اس سے بھی کچھ زیادہ اور یہ کہتے ہیں کہ خدایا اتنی جلدی کیوں جہاد واجب کر دیا کاش تھوڑی مدت تک اور ٹال دیا جاتا پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ دنیا کا سرمایہ بہت تھوڑا ہے اور آخرت صاحبانِ تقویٰ کے لئے بہترین جگہ ہے اور تم پر دھاگہ برابر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا

۴:۷۸:تم جہاں بھی رہو گے موت تمہیں پالے گی چاہے مستحکم قلعوں میں کیوں نہ بند ہو جاؤ- ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ اچھے حالات پیدا ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے اور مصیبت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ آپ کی طرف سے ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ سب خدا کی طرف سے ہے پھر آخر اس قوم کو کیا ہو گیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھتی ہی نہیں ہے

۴:۷۹:تم تک جو بھی اچھائی اور کامیابی پہنچی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو بھی برائی پہنچی ہے وہ خود تمہاری طرف سے ہے۔۔۔۔ اور اے پیغمبر ہم نے آپ کو لوگوں کے لئے رسول بنایا ہے اور خدا گواہی کے لئے کافی ہے

۴:۸۰:جو رسول کی اطاعت کرے گا اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جو منہ موڑ لے گا تو ہم نے آپ کو اس کا ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے

۴:۸۱:اور یہ لوگ پہلے اطاعت کی بات کرتے ہیں – پھر جب آپ کے پاس سے باہر نکلتے ہیں تو ایک گروہ اپنے قول کے خلاف تدبیریں کرتا ہے اور خدا ان کی ان باتوں کو لکھ رہا ہے – آپ ان سے اعراض کریں اور خدا پر بھروسہ کریں اور خدا اس ذمہ داری کے لئے کافی ہے

۴:۸۲:کیا یہ لوگ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے ہیں کہ اگر وہ غیر خدا کی طرف سے ہوتا تو اس میں بڑا اختلاف ہوتا

۴:۸۳:اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی خبر آتی ہے تو فورا نشر کر دیتے ہیں حالانکہ اگر رسول اور صاحبانِ امر کی طرف پلٹا دیتے تو ان سے استفادہ کرنے والے حقیقت حال کا علم پیدا کر لیتے اور اگر تم لوگوں پر خدا کا فضل اور ا سکی رحمت نہ ہوتی تو چند افراد کے علاوہ سب شیطان کا اتباع کر لیتے

۴:۸۴:اب آپ راہِ خدا میں جہاد کریں اور آپ اپنے نفس کے علاوہ دوسروں کے مکلف نہیں ہیں اور مومنین کو جہاد پر آمادہ کریں – عنقریب خدا کفار کے شر کو روک دے گا اور اللہ انتہائی طاقت والا اور سخت سزا دینے والا ہے

۴:۸۵:جو شخص اچھی سفارش کرے گا اسے اس کا حصہ ّملے گا اور جو بُری سفارش کرے گا اسے اس میں سے حصہّ ملے گا اور اللہ ہر شے پر اقتدار رکھنے والا ہے

۴:۸۶:اور جب تم لوگوں کو کوئی تحفہ(سلام) پیش کیا جائے تو اس سے بہتر یا کم سے کم ویسا ہی واپس کرو کہ بیشک اللہ ہر شے کا حساب کرنے والا ہے

۴:۸۷:اللہ وہ خدا ہے جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے – وہ تم سب کو روزِ قیامت جمع کرے گا اور اس میں کوئی شک نہیں ہے اور اللہ سے زیادہ سچی بات کون کرنے والا ہے

۴:۸۸:آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقین کے بارے میں دو گروہ ہو گئے ہو جب کہ اللہ نے ان کے اعمال کی بنا پر انہیں اُلٹ دیا ہے کیا تم اسے ہدایت دینا چاہتے ہو خدا نے جسے گمراہی پر چھوڑ دیا ہے – حالانکہ جسے خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے تم کوئی راستہ نہیں نکال سکتے

۴:۸۹:یہ منافقین چاہتے ہیں کہ تم بھی ان کی طرح کافر ہو جاؤ اور سب برابر ہو جائیں تو خبردار تم انہیں اپنا دوست نہ بنانا جب تک راہِ خدا میں ہجرت نہ کریں پھر یہ انحراف کریں تو انہیں گرفتار کر لو اور جہاں پا جاؤ قتل کر دو اور خبر دار ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مددگار نہ بنانا

۴:۹۰:علاوہ ان کے جو کسی ایسی قوم سے مل جائیں جن کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہو یا وہ تمہارے پاس دل تنگ ہو کر آ جائیں کہ نہ تم سے جنگ کریں گے اور نہ اپنی قوم سے – اور اگر خدا چاہتا تو ان کو تمہارے اوپر مسلّط کر دیتا اور وہ تم سے بھی جنگ کرتے لہذا اگر تم سے الگ رہیں اور جنگ نہ کریں اور صلح کا پیغام دیں تو خدا نے تمہارے لئے ان کے اوپر کوئی راہ نہیں قرار دی ہے

۴:۹۱:عنقریب تم ایک اور جماعت کو پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی محفوظ رہیں اور اپنی قوم سے بھی- یہ جب بھی فتنہ کی طرف بلائے جاتے ہیں الٹے اس میں اوندھے منہ گر پڑتے ہیں لہذا یہ اگر تم سے الگ نہ ہوں اور صلح کا پیغام نہ دیں اور ہاتھ نہ روکیں تو انہیں گرفتار کر لو اور جہاں پاؤ قتل کر دو یہی وہ ہیں کہ جن پر تمہیں کھلا غلبہ عطا کیا گیا ہے

۴:۹۲:اور کسی مومن کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کسی مومن کو قتل کر دے مگر غلطی سے اور جو غلطی سے قتل کر دے اسے چاہئے کہ ایک غلام آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو دیت دے مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں پھر اگر مقتول ایسی قوم سے ہے جو تمہاری دشمن ہے اور (اتفاق سے ) خود مومن ہے تو صرف غلام آزاد کرنا ہو گا اور اگر ایسی قوم کا فرد ہے جس کا تم سے معاہدہ ہے تو اس کے اہل کو دیت دینا پڑے گی اور ایک مومن غلام آزاد کرنا ہو گا اور غلام نہ ملے تو دو ماہ کے مسلسل روزے رکھنا ہوں گے یہی اللہ کی طرف سے توبہ کا راستہ ہے اور اللہ سب کی نیتوں سے باخبر ہے اور اپنے احکام میں صاحبِ حکمت بھی ہے

۴:۹۳:اور جو بھی کسی مومن کو قصداً قتل کر دے گا اس کی جزا  جہنّم ہے – اسی میں ہمیشہ رہنا ہے اور اس پر خدا کا غضب بھی ہے اور خدا لعنت بھی کرتا ہے اور اس نے اس کے لئے عذابِ عظیم بھی مہیاّ کر رکھا ہے

۴:۹۴:ایمان والو جب تم راہِ خدا میں جہاد کے لئے سفر کرو تو پہلے تحقیق کر لو اور خبردار جو اسلام کی پیش کش کرے اس سے یہ نہ کہنا کہ تو مومن نہیں ہے کہ اس طرح تم زندگانی دنیا کا چند روزہ سرمایہ چاہتے ہو اور خدا کے پاس بکثرت فوائد پائے جاتے ہیں – آخر تم بھی تو پہلے ایسے ہی کافر تھے – خدا نے تم پر احسان کیا کہ تمہارے اسلام کو قبول کر لیا(اور دل چیرنے کی شرط نہیں لگائی) تو اب تم بھی اقدام سے پہلے تحقیق کرو کہ خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۴:۹۵:اندھے بیمار اور معذور افراد کے علاوہ گھر بیٹھ رہنے والے صاحبانِ ایمان ہرگز ان لوگوں کے برابر نہیں پو سکتے جو راہِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کرنے والے ہیں – اللہ نے اپنے مال اور جان سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر امتیاز عنایت کئے ہیں اور ہر ایک سے نیکی کا وعدہ کیا ہے اور مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں اجرِ عظیم عطا کیا ہے

۴:۹۶:اس کی طرف سے درجات مغفرت اور رحمت ہے اور وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۴:۹۷:جن لوگوں کو ملائکہ نے اس حال میں اٹھایا کہ وہ اپنے نفس پر ظلم کرنے والے تھے ان سے پوچھا کہ تم کس حال میں تھے – انہوں نے کہا کہ ہم زمین میں کمزور بنا دئے گئے تھے۔ ملائکہ نے کہا کہ کیا زمینِ خدا وسیع نہیں تھی کہ تم ہجرت کر جاتے – ان لوگوں کا ٹھکانا  جہنّم ہے اور وہ بدترین منزل ہے

۴:۹۸:علاوہ ان کمزور مردوں ،عورتوں اور بچوں کے جن کے اختیار میں کوئی تدبیر نہ تھی اور وہ کوئی راستہ نہ نکال سکتے تھے

۴:۹۹:یہی وہ لوگ ہیں جن کو عنقریب خدا معاف کر دے گا کہ وہ بڑا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے

۴:۱۰۰:اور جو بھی راہِ خدا میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت سے ٹھکانے اور وسعت پائے گا اور جو اپنے گھر سے خدا و رسول کی طرف ہجرت کے ارادہ سے نکلے گا اس کے بعد اسے موت بھی آ جائے گی تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۴:۱۰۱:اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ اپنی نمازیں قصر کر دو اگر تمہیں کفار کے حملہ کر دینے کا خوف ہے کہ کفار تمہارے لئے کھُلے ہوئے دشمن ہیں

۴:۱۰۲:اور جب آپ مجاہدین کے درمیان ہوں اور ان کے لئے نماز قائم کریں تو ان کی ایک جماعت آپ کے ساتھ نماز پڑھے اور اپنے اسلحہ ساتھ رکھے اس کے بعد جب یہ سجدہ کر چکیں تو یہ پشت پناہ بن جائیں اور دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی ہے وہ آ کر شریکَ نماز ہو جائے اور اپنے اسلحہ اور بچاؤ کے سامان اپنے ساتھ رکھے – کفار کی خواہش یہی ہے کہ تم اپنے سازو سامان اور اسلحہ سے غافل ہو جاؤ تو یہ یکبارگی حملہ کر دیں۔۔۔۔ ہاں اگر بارش یا بیماری کی وجہ سے اسلحہ نہ اٹھا سکتے ہو تو کوئی حرج نہیں ہے کہ اسلحہ رکھ دو لیکن بچاؤ کا سامان ساتھ رکھو- اللہ نے کفر کرنے والوں کے لئے رسوا کن عذاب مہیّا کر رکھا ہے

۴:۱۰۳:اس کے بعد جب یہ نماز تمام ہو جائے تو کھڑے ،بیٹھے ،لیٹے ہمیشہ خدا کو یاد کرتے رہو اور جب اطمینان حاصل ہو جائے تو باقاعدہ نماز قائم کرو کہ نماز صاحبانِ ایمان کے لئے ایک وقت معین کے ساتھ فریضہ ہے

۴:۱۰۴:اور خبردار دشمنوں کا پیچھا کرنے میں سستی سے کام نہ لینا کہ اگر تمہیں کوئی بھی رنج پہنچتا ہے تو تمہاری طرح کفار کو بھی تکلیف پہنچتی ہے اور تم اللہ سے وہ امیدیں رکھتے ہو جو انہیں حاصل نہیں ہیں اور اللہ ہر ایک کی نیت کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۴:۱۰۵:ہم نے آپ کی طرف یہ برحق کتاب نازل کی ہے کہ لوگوں کے درمیان حکم خدا کے مطابق فیصلہ کریں اور خیانت کاروں کے طرفدار نہ بنیں

۴:۱۰۶:اور اللہ سے استغفار کیجئے کہ اللہ بڑا غفور و رحیم ہے

۴:۱۰۷:اور خبردار جو لوگ خود اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں ان کی طرف سے دفاع نہ کیجئے گا کہ خدا خیانت کار مجرموں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے

۴:۱۰۸:یہ لوگ انسانوں کی نظروں سے اپنے کو چھپاتے ہیں اور خدا سے نہیں چھپ سکتے ہیں جب کہ وہ اس وقت بھی ان کے ساتھ رہتا ہے جب وہ ناپسندیدہ باتوں کی سازش کرتے ہیں اور خدا ان کے تمام اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے

۴:۱۰۹:ہوشیار۔۔۔۔ اس وقت تم نے زندگانی دنیا میں ان کی طرف سے جھگڑا شروع بھی کر دیا تو اب روزِ قیامت ان کی طرف سے اللہ سے کون جھگڑا کرے گا اور کون ان کا وکیل اور طرفدار بنے گا

۴:۱۱۰:اور جو بھی کسی کے ساتھ برائی کرے گا یا اپنے نفس پر ظلم کرے گا اس کے بعد استغفار کرے گا تو خدا کو غفور اور رحیم پائے گا

۴:۱۱۱:اور جو قصداً گناہ کرتا ہے وہ اپنے ہی خلاف کرتا ہے اور خدا سب کا جاننے والا ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۴:۱۱۲:اور جو شخص بھی کوئی غلطی یا گناہ کر کے دوسرے بے گناہ کے سر ڈال دیتا ہے وہ بہت بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا ذمہ دار ہوتا ہے

۴:۱۱۳:اگر آپ پر فضل خدا اور رحمت پروردگار کا سایہ نہ ہوتا تو ان کی ایک جماعت نے آپ کو بہکانے کا ارادہ کر لیا تھا اور یہ اپنے علاوہ کسی کو گمراہ نہیں کر سکتے اور آپ کو کوئی تکلیف نہیں پہنچا سکتے اور اللہ نے آپ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور آپ کو ان تمام باتوں کا علم دے دیا ہے جن کا علم نہ تھا اور آپ پر خدا کا بہت بڑا فضل ہے

۴:۱۱۴:ان لوگوں کی اکثر راز کی باتوں میں کوئی خیر نہیں ہے مگر وہ شخص جو کسی صدقہ،کا خیر یا لوگوں کے درمیان اصلاح کا حکم دے اور جو بھی یہ سارے کام رضائے الٰہی کی طلب میں انجام دے گا ہم اسے اجرِ عظیم عطا کریں گے

۴:۱۱۵:اور جو شخص بھی ہدایت کے واضح ہو جانے کے بعد رسول سے اختلاف کرے گا اور مومنین کے راستہ کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ اختیار کرے گا اسے ہم ادھر ہی پھیر دیں گے جدھر وہ پھر گیا ہے اور  جہنّم میں جھونک دیں گے جو بدترین ٹھکانا ہے

۴:۱۱۶:خدا اس بات کو معاف نہیں کر سکتا کہ اس کا شریک قرار دیا جائے اور اس کے علاوہ جس کو چاہے بخش سکتا ہے اور جو خدا کا شریک قرار دے گا وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا ہے

۴:۱۱۷:یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر بس عورتوں کی پرستش کرتے ہیں اور سرکش شیطان کو آواز دیتے ہیں

۴:۱۱۸:جس پر خدا کی لعنت ہے اور اس نے خدا سے بھی کہہ دیا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقرر حصّہ ضرور لے لوں گا

۴:۱۱۹:اور انہیں گمراہ کروں گا- امیدیں دلاؤں گا اور ایسے احکام دوں گا کہ وہ جانوروں کے کان کاٹ ڈالیں گے پھر حکم دوں گا تو اللہ کی مقررہ خلقت کو تبدیل کر دیں گے اور جو خدا کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا ولی اور سرپرست بنائے گا وہ کھلے ہوئے خسارہ میں رہے گا

۴:۱۲۰:شیطان ان سے وعدہ کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے اور وہ جو بھی وعدہ کرتا ہے وہ دھوکہ کے سوا کچھ نہیں ہے

۴:۱۲۱:یہی وہ لوگ ہیں جن کا انجام  جہنّم ہے اور وہ اس سے چھٹکارا نہیں پا سکتے ہیں

۴:۱۲۲:اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم عنقریب انہیں ان جنتّوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے – یہ خدا کا برحق وعدہ ہے اور خدا سے زیادہ راست گو کون پو سکتا ہے

۴:۱۲۳:کوئی کام نہ تمہاری امیدوں سے بنے گا نہ اہلِ کتاب کی امیدوں سے – جو بھی بُرا  کام کرے گا اس کی سزا بہرحال ملے گی اور خدا کے علاوہ اسے کوئی سرپرست اور مددگار بھی نہیں مل سکتا ہے

۴:۱۲۴:اور جو بھی نیک کام کرے گا چاہے وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ صاحبِ ایمان بھی ہو- ان سب کو جنّت میں داخل کیا جائے گا اور ان پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا

۴:۱۲۵:اور اس سے اچھا دیندار کون پو سکتا ہے جو اپنا رخ خدا کی طرف رکھے اور نیک کردار بھی ہو اور ملّت ابراہیم علیہ السّلام کا اتباع کرے جو باطل سے کترانے والے تھے اور اللہ نے ابراہیم علیہ السّلام کو اپنا خلیل اور دوست بنایا ہے

۴:۱۲۶:اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے اور اللہ ہر شے پر احاطہ رکھنے والا ہے

۴:۱۲۷:پیغمبر یہ لوگ آپ سے یتیم لڑکیوں کے بارے میں حکمِ  خدا دریافت کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ان کے بارے میں خدا اجازت دیتا ہے اور جو کتاب میں تمہارے سامنے حکم بیان کیا جاتا ہے وہ ان یتیم عورتوں کے بارے میں ہے جن کو تم ان کا حق میراث نہیں دیتے ہو اور چاہتے ہو کہ ان سے نکاح کر کے سارا مال روک لو اور ان کمزور بّچوں کے بارے میں ہے کہ یتیموں کے بارے میں انصاف کے ساتھ قیام کرو اور جو بھی تم کارِ خیر کرو گے خدا اس کا بخوبی جاننے والا ہے

۴:۱۲۸:اور اگر کوئی عورت شوہر سے حقوق ادا نہ کرنے یا اس کی کنارہ کشی سے طلاق کا خطرہ محسوس کرے تو دونوں کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ کسی طرح آپس میں صلح کر لیں کہ صلح میں بہتری ہے اور بخل تو ہر نفس کے ساتھ حاضر رہتا ہے اور اگر تم اچھا برتاؤ کرو گے اور زیادتی سے بچو گے تو خدا تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۴:۱۲۹:اور تم کتنا ہی کیوں نہ چاہو عورتوں کے درمیان مکمل انصاف نہیں کر سکتے ہو لیکن اب بالکل ایک طرف نہ جھک جاؤ کہ دوسری کو معلق چھوڑ دو اور اگر اصلاح کر لو اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

۴:۱۳۰:اور اگر دونوں الگ ہی ہونا چاہیں تو خدا دونوں کو اپنے خزانے کی وسعت سے غنی اور بے نیاز بنا دے گا کہ اللہ صاحبِ وسعت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۴:۱۳۱:اور اللہ کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے اور ہم نے تم سے پہلے اہلِ کتاب کو اور اب تم کو یہ وصیت کی ہے کہ اللہ سے ڈرو اور اگر کفر اختیار کرو گے تو خدا کا کوئی نقصان نہیں ہے اس کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے اور وہ بے نیاز بھی ہے اور قابل حمدو ستائش بھی ہے

۴:۱۳۲:اور اللہ کے لئے زمین و آسمان کی کل ملکیت ہے اور وہ سب کی نگرانی اور کفالت کے لئے کافی ہے

۴:۱۳۳:وہ چاہے تو تم سب کو اٹھا لے جائے اور دوسروں لوگوں کو لے آئے اور وہ ہر شے پر قادر ہے

۴:۱۳۴:جو انسان دنیا کا ثواب اور بدلہ چاہتا ہے (اسے معلوم ہونا چاہئے ) کہ خدا کے پاس دنیا اور آخرت دونوں کا انعام ہے اور وہ ہر ایک کا سننے والا اور دیکھنے والا ہے

۴:۱۳۵:اے ایمان والو! عدل و انصاف کے ساتھ قیام کرو اور اللہ کے لئے گواہ بنو چاہے اپنی ذات یا اپنے والدین اور اقربا ہی کے خلاف کیوں نہ ہو- جس کے لئے گواہی دینا ہے وہ غنی ہو یا فقیر اللہ دونوں کے لئے تم سے اولیٰ ہے لہذا خبردار خواہشات کا اتباع نہ کرنا تاکہ انصاف کر سکو اور اگر توڑ مروڑ سے کام لیا یا بالکل کنارہ کشی کر لی تو یاد رکھو کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۴:۱۳۶:ایمان والو! اللہ ً رسول اور وہ کتاب جو رسول پر نازل ہوئی ہے اور وہ کتاب جو اس سے پہلے نازل ہو چکی ہے سب پر ایمان لے آؤ اور یاد رکھو کہ جو خدا،ملائکہ،کتب سماویہ،رسول اور روزِ قیامت کا انکار کرے گا وہ یقیناً گمراہی میں بہت دور نکل گیا ہے

۴:۱۳۷:جو لوگ ایمان لائے اور پھر کفر اختیار کر لیا پھر ایمان لے آئے اور پھر کافر ہو گئے اور پھر کفر میں شدید و مزید ہو گئے تو خدا ہرگز انہیں معاف نہیں کر سکتا اور نہ سیدھے راستے کی ہدایت دے سکتا ہے

۴:۱۳۸:آپ ان منافقین کو دردناک عذاب کی بشارت دے دیں

۴:۱۳۹:جو لوگ مومنین کو چھوڑ کر کفار کو اپنا ولی اور سرپرست بناتے ہیں۔۔۔ کیا یہ ان کے پاس عزّت تلاش کر رہے ہیں جب کہ ساری عزّت صرف اللہ کے لئے ہے

۴:۱۴۰:اور اس نے کتاب میں یہ بات نازل کر دی ہے کہ جب آیاتِ الٰہی کے بارے میں یہ سنو کہ ان کا انکار اور استہزاء ہو رہا ہے تو خبردار ان کے ساتھ ہرگز نہ بیٹھنا جب تک وہ دوسری باتوں میں مصروف نہ ہو جائیں ورنہ تم ان ہی کے مثل ہو جاؤ گے خدا کفار اور منافقین سب کو  جہنّم میں ایک ساتھ اکٹھا کرنے والا ہے

۴:۱۴۱:یہ منافقین تمہارے حالات کا انتظار کرتے رہتے ہیں کہ تمہیں خدا کی طرف سے فتح نصیب ہو تو کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے اور اگر کفاّر کو کوئی حصّہ مل جائے گا تو ان سے کہیں گے کہ کیا ہم تم پر غالب نہیں آ گئے تھے اور تمہیں مومنین سے بچا نہیں لیا تھا تو اب خدا ہی قیامت کے دن تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا اور خدا کفاّر کے لئے صاحبانِ ایمان کے خلاف کوئی راہ نہیں دے سکتا

۴:۱۴۲:منافقین خدا کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں اور خدا ان کو دھوکہ میں رکھنے والا ہے اور یہ نماز کے لئے اٹھتے بھی ہیں تو سستی کے ساتھ- لوگوں کو دکھانے کے لئے عمل کرتے ہیں اور اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں

۴:۱۴۳:یہ کفر و اسلام کے درمیان حیران و سرگرداں ہیں نہ ان کی طرف ہیں اور نہ اُن کی طرف اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے آپ کو کوئی راستہ نہ ملے گا

۴:۱۴۴:ایمان والو خبردار مومنین کو چھوڑ کر کفاّر کو اپنا ولی اور سرپرست نہ بنانا کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کے لئے اپنے خلاف صریحی دلیل و حجت قرار دے لو

۴:۱۴۵:بے شک منافقین  جہنّم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہوں گے اور آپ ان کے لئے کوئی مددگار نہ پائیں گے

۴:۱۴۶:علاوہ ان لوگوں کے جو توبہ کر لیں اور اپنی اصلاح کر لیں اور خدا سے وابستہ ہو جائیں اور دین کو خالص اللہ کے لئے اختیار کریں تو یہ صاحبان ایمان کے ساتھ ہوں گے اور عنقریب اللہ ان صاحبان ایمان کو اجر عظیم عطا کرے گا

۴:۱۴۷:خدا تم پر عذاب کر کے کیا کرے گا اگر تم اس کے شکر گزار اور صاحبِ ایمان بن جاؤ اور وہ تو ہر ایک کے شکریہ کا قبول کرنے والا اور ہر ایک کی نیت کا جاننے والا ہے

۴:۱۴۸:اللہ مظلوم کے علاوہ کسی کی طرف سے بھی علی الاعلان بُرا  کہنے کو پسند نہیں کرتا اور اللہ ہر بات کا سننے والا اور تمام حالات کا جاننے والا ہے

۴:۱۴۹:تم کسی خیر کا اظہار کرو یا اسے مخفی رکھو یا کسی برائی سے درگزر کرو تو اللہ گناہوں کا معاف کرنے والا اور صاحبِ اختیار ہے

۴:۱۵۰:بے شک جو لوگ اللہ اور رسول کا انکار کرتے ہیں اور خدا اور رسول کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا چاہتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان لائیں گے اور بعض کا انکار کریں گے اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے درمیان سے کوئی نیا راستہ نکال لیں

۴:۱۵۱:تو درحقیقت یہی لوگ کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لئے بڑا رسوا کن عذاب مہّیا کر رکھا ہے

۴:۱۵۲:اور جو لوگ اللہ اور رسول پر ایمان لے آئے اور رسولوں کے درمیان تفرقہ نہیں پیدا کیا خدا عنقریب انہیں ان کا اجر عطا کرے گا اور وہ بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربانی کرنے والا ہے

۴:۱۵۳:پیغمبر یہ اہلِ کتاب آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان پر آسمان سے کوئی کتاب نازل کر دیجئے تو انہوں نے موسیٰ سے اس سے زیادہ سنگین سوال کیا تھا جب ان سے یہ کہا کہ ہمیں اللہ کو علی الاعلان دکھلا دیجئے تو ان کے ظلم کی بنا پر انہیں ایک بجلی نے اپنی گرفت میں لے لیا پھر انہوں نے ہماری نشانیوں کے آ جانے کے باوجود گوسالہ بنا لیا تو ہم نے اس سے بھی درگزر کیا اور موسیٰ علیہ السّلام کو کھلی ہوئی دلیل عطا کر دی

۴:۱۵۴:اور ہم نے ان کے عہد کی خلاف ورزی کی بنا پر ان کے سروں پر کوہِ طور کو بلند کر دیا اور ان سے کہا کہ دروازہ سے سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اور ان سے کہا کہ خبردار شنبہ کے معاملہ میں زیادتی نہ کرنا اور ان سے بڑا سخت عہد لے لیا

۴:۱۵۵:پس ان کے عہد کو توڑ دینے ,آیاتِ خدا کے انکار کرنے اور انبیاء کو ناحق قتل کر دینے اور یہ کہنے کی بنا پر کہ ہمارے دلوں پر فطرتاً غلاف چڑھے ہوئے ہیں حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ خدا نے ان کے کفر کی بنا پر ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے اور اب چند ایک کے علاوہ کوئی ایمان نہ لائے گا

۴:۱۵۶:اور ان کے کفر اور مریم پر عظیم بہتان لگانے کی بنا پر

۴:۱۵۷:اور یہ کہنے کی بنا پر کہ ہم نے مسیح عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم رسول اللہ کو قتل کر دیا ہے حالانکہ انہوں نے نہ انہیں قتل کیا ہے اور نہ سولی دی ہے بلکہ دوسرے کو ان کی شبیہ بنا دیا گیا تھا اور جن لوگوں نے عیسیٰ علیہ السّلام کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ سب منزلِ  شک میں ہیں اور کسی کو گمان کی پیروی کے علاوہ کوئی علم نہیں ہے اور انہوں نے یقیناً انہیں قتل نہیں کیا ہے

۴:۱۵۸:بلکہ خدا نے اپنی طرف اٹھا لیا ہے اور خدا صاحبِ غلبہ اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۴:۱۵۹:اور کوئی اہل کتاب میں ایسا نہیں ہے جو اپنی موت سے پہلے ان پر ایمان نہ لائے اور قیامت کے دن عیسیٰ علیہ السّلام اس کے گواہ ہوں گے

۴:۱۶۰:پس ان یہودیوں کے ظلم کی بنا پر ہم نے جن پاکیزہ چیزوں کو حلال کر رکھا تھا ان پر حرام کر دیا اور ان کے بہت سے لوگوں کو راہِ خدا سے روکنے کی بنا پر

۴:۱۶۱:اور سود لینے کی بنا پر جس سے انہیں روکا گیا تھا اور ناجائز طریقہ سے لوگوں کا مال کھانے کی بنا پر اور ہم نے کافروں کے لئے بڑا دردناک عذاب مہّیا کیا ہے

۴:۱۶۲:لیکن ان میں سے جو لوگ علم میں رسوخ رکھنے والے اور ایمان لانے والے ہیں وہ ان سب پر ایمان رکھتے ہیں جو تم پر نازل ہوا ہے یا تم سے پہلے نازل ہو چکا ہے اور بالخصوص نماز قائم کرنے والے اور زکوٰۃ دینے والے اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں ہم عنقریب ان سب کو اجرِ عظیم عطا کریں گے

۴:۱۶۳:ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی نازل کی ہے جس طرح نوح علیہ السّلام اور ان کے بعد کے انبیاء کی طرف وحی کی تھی اور ابراہیم علیہ السّلام ,اسماعیل علیہ السّلام ,اسحاق علیہ السّلام ,یعقوب علیہ السّلام ,اسباط علیہ السّلام ,عیسیٰ علیہ السّلام ,ایوب علیہ السّلام ،یونس علیہ السّلام ,ہارون علیہ السّلام اور سلیمان علیہ السّلام کی طرف وحی کی ہے اور داؤد علیہ السّلام کو زبور عطا کی ہے

۴:۱۶۴:کچھ رسول ہیں جن کے قصے ہم آپ سے بیان کر چکے ہیں اور کچھ رسول ہیں جن کا تذکرہ ہم نے نہیں کیا ہے اور اللہ نے موسیٰ علیہ السّلام سے باقاعدہ گفتگو کی ہے

۴:۱۶۵:یہ سارے رسول بشارت دینے والے اور ڈرانے والے اس لئے بھیجے گئے تاکہ رسولوں کے آنے کے بعد انسانوں کی حجت خدا پر قائم نہ ہونے پائے اور خدا سب پر غالب اور صاحبِ  حکمت ہے

۴:۱۶۶:یہ مانیں یا نہ مانیں )لیکن خدا نے جو کچھ آپ پر نازل کیا ہے وہ خود اس کی گواہی دیتا ہے کہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور ملائکہ بھی گواہی دیتے ہیں اور خدا خود بھی شہادت کے لئے کافی ہے

۴:۱۶۷:بے شک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور راہِ خدا سے منع کر دیا وہ گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں

۴:۱۶۸:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کرنے کے بعد ظُلم کیا ہے خدا انہیں ہرگز معاف نہیں کر سکتا اور نہ انہیں کسی راستہ کی ہدایت کر سکتا ہے

۴:۱۶۹:سوائے  جہنّم کے راستے کے جہاں ان کو ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے اور یہ خدا کے لئے بہت آسان ہے

۴:۱۷۰:اے انسانو!تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے حق لے کر رسول آ گیا ہے لہذا اس پر ایمان لے آؤ اسی میں تمہاری بھلائی ہے اور اگر تم نے کفر اختیار کیا تو یاد رکھو کہ زمین و آسمان کی کل کائنات خدا کے لئے ہے اور وہی علم والا بھی ہے اور حکمت والا بھی ہے

۴:۱۷۱:اے اہل کتاب اپنے دین میں حد سے تجاوز نہ کرو اور خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہو —مسیح عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم صرف اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جسے مریم کی طرف القاء کیا گیا ہے اور وہ اس کی طرف سے ایک روح ہیں لہذا خدا اور مرسلین پر ایمان لے آؤ اور خبردار تین کا نام بھی نہ لو -اس سے باز آ جاؤ کہ اسی میں بھلائی ہے -اللہ فقط خدائے واحد ہے اور وہ اس بات سے منزہ ہے کہ اس کا کوئی بیٹا ہو ,زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے اور وہ کفالت و وکالت کے لئے کافی ہے

۴:۱۷۲:نہ مسیح کو اس بات سے انکار ہے کہ وہ بندۂ خدا ہیں اور نہ ملائکہ مقربین کو اس کی بندگی سے کوئی انکار ہے اور جو بھی اس کی بندگی سے انکار و استکبار کرے گا تو اللہ سب کو اپنی بارگاہ میں محشور کرے گا

۴:۱۷۳:پھر جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں مکمل اجر دے گا اور اپنے فضل و کرم سے اضافہ بھی کر دے گا اور جن لوگوں نے انکار اور تکبر سے کام لیا ہے ان پر دردناک عذاب کرے گا اور انہیں خدا کے علاوہ نہ کوئی سرپرست ملے گا اور نہ مددگار

۴:۱۷۴:اے انسانو !تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے برہان آ چکا ہے اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور بھی نازل کر دیا ہے

۴:۱۷۵:پس جو لوگ اللہ پر ایمان لائے اور اس سے وابستہ ہوئے انہیں وہ اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کر لے گا اور سیدھے راستہ کی ہدایت کر دے گا

۴:۱۷۶:پیغمبر یہ لوگ آپ سے فتویٰ دریافت کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ کلالہ (بھائی بہن)کے بارے میں خدا خود یہ حکم بیان کرتا ہے کہ اگر کوئی شخص مر جائے اور اس کی اولاد نہ ہو اور صرف بہن وارث ہو تو اسے ترکہ کا نصف ملے گا اور اسی طرح اگر بہن مر جائے اور اس کی اولاد نہ ہو تو بھائی اس کا وارث ہو گا -پھر اگر وارث دو بہنیں ہیں تو انہیں ترکہ کا دو تہائی ملے گا اور اگر بھائی بہن دونوں ہیں تو مرد کے لئے عورت کا دُہرا حصّہ ہو گا خدا یہ سب واضح کر رہا ہے تاکہ تم بہکنے نہ پاؤ اور خدا ہر شے کا خوب جاننے والا ہے

 

۵۔ سورۃ مائدہ

۵:۱:ایمان والو اپنے عہد و پیمان اور معاملات کی پابندی کرو تمہارے لئے تمام چوپائے حلال کر دیئے گئے ہیں علاوہ ان کے جو تمہیں پڑھ کر سنائے جا رہے ہیں۔ مگر حالتِ احرام میں شکار کو حلال مت سمجھ لینا بے شک اللہ جو چاہتا حکم دیتا ہے

۵:۲:ایمان والو !خبردار خدا کی نشانیوں کی حرمت کو ضائع نہ کرنا اور نہ محترم مہینے۔ قربانی کے جانور اور جن جانوروں کے گلے میں پٹے باندھ دیئے گئے ہیں اور جو لوگ خانہ خدا کا ارادہ کرنے والے ہیں اور فرض پروردگار اور رضائے الٰہی کے طلبگار ہیں ان کی حرمت کی خلاف ورزی کرنا اور جب احرام ختم ہو جائے تو شکار کرو اور خبردار کسی قوم کی عداوت فقط اس بات پر کہ اس نے تمہیں مسجد الحرام سے روک دیا ہے تمہیں ظلم پر آمادہ نہ کر دے –نیکی اور تقویٰ پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور تعدّی پر آپس میں تعاون نہ کرنا اور اللہ سے ڈرتے رہنا کہ اس کا عذاب بہت سخت ہے

۵:۳:تمہارے اوپر حرام کر دیا گیا ہے مردار -خون – سور کا گوشت اور جو جانور غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے اور منخنقہ اور موقوذہ، اور متردیہ اور نطیحہ اور جس کو درندہ کھا جائے مگر یہ کہ تم خود ذبح کر لو اور جو نصاب پر ذبح کیا جائے اور جس کی تیروں کے ذریعہ قرعہ اندازی کرو کہ یہ سب فسق ہے اور کفار تمہارے دین سے مایوس ہو گئے ہیں لہذا تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو -آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کر دیا ہے اور اپنی نعمتوں کو تمام کر دیا ہے اور تمہارے لئے دین اسلام کو پسندیدہ بنا دیا ہے لہذا جو شخص بھوک میں مجبور ہو جائے اور گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۵:۴:پیغمبر یہ تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان کے لئے کیا حلال کیا گیا ہے تو کہہ دیجئے کہ تمہارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور جو کچھ تم نے شکاری کتوں کو سکھا رکھا ہے اور خدائی تعلیم میں سے کچھ ان کے حوالہ کر دیا ہے تو جو کچھ وہ پکڑ کے لائیں اسے کھالو اور اس پر نام خدا ضرور لو اور اللہ سے ڈرو کہ وہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے

۵:۵:آج تمہارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہلِ کتاب کا طعام بھی تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا طعام ان کے لئے حلال ہے اور اہلِ ایمان کی آزاد اور پاک دامن عورتیں یا ان کی آزاد عورتیں جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے تمہارے لئے حلال ہے بشرطیکہ تم ان کی اجرت دے دو پاکیزگی کے ساتھ -نہ کھّلم کھلاّ زنا کی اجرت کے طور پر اور نہ پوشیدہ طور پر دوستی کے انداز سے اور جو بھی ایمان سے انکار کرے گا اس کے اعمال یقیناً برباد ہو جائیں گے اور وہ آخرت میں گھاٹا اُٹھانے والوں میں ہو گا

۵:۶:ایمان والو جب بھی نماز کے لئے اٹھو تو پہلے اپنے چہروں کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوں کو دھوؤ اور اپنے سر اور گٹّے تک پیروں کا مسح کرو اور اگر جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرو اور اگر مریض ہو یا سفر کے عالم میں ہو یا پیخانہ وغیرہ نکل آیا ہے یا عورتوں کو باہم لمس کیا ہے اور پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو -اس طرح کہ اپنے چہرے اور ہاتھوں کا مسح کر لو کہ خدا تمہارے لئے کسی طرح کی زحمت نہیں چاہتا۔ بلکہ یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک و پاکیزہ بنا دے اور تم پر اپنی نعمت کو تمام کر دے شاید تم اس طرح اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ

۵:۷:اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت اور اس کے اس عہد کو یاد کرو جو اس نے تم سے لیا ہے جب تم نے یہ کہا کہ ہم نے سن لیا اور اطاعت کی اور خبردار اللہ سے ڈرتے رہو کہ اللہ دل کے رازوں کا بھی جاننے والا ہے

۵:۸:ایمان والو خدا کے لئے قیام کرنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو اور خبردار کسی قوم کی عداوت تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کر دے کہ انصاف کو ترک کر دو -انصاف کرو کہ یہی تقویٰ سے قریب تر ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۵:۹:اللہ نے صاحبان ایمان اور عمل صالح والوں سے وعدہ کیا ہے کہ ان کے لئے مغفرت اور اجرِ عظیم ہے

۵:۱۰:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات کی تکذیب کی وہ سب کے سب جہّنمی ہیں

۵:۱۱:ایمان والو! اپنے اوپر اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ جب ایک قوم نے تمہاری طرف ہاتھ بڑھانے کا ارادہ کیا تو خدا نے ان کے ہاتھوں کو تم تک پہنچنے سے روک دیا اور اللہ سے ڈرتے رہو کہ صاحبانِ ایمان اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں

۵:۱۲:اور بے شک اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ہم نے ان میں سے بارہ نقیب بھیجے اور خدا نے یہ بھی کہہ دیا کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں اگر تم نے نماز قائم کی اور۔زکوٰۃ ادا کی اور ہمارے رسولوں پر ایمان لے آئے اور ان کی مدد کی اور خدا کی راہ میں قرض حسنہ دیاتو ہم یقیناً تمہاری برائیوں سے درگزر کریں گے اور تمہیں ان باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی -پھر جو اس کے بعد کفر کرے گا تو وہ بہت بُرے راستہ کی طرف بہک گیا ہے

۵:۱۳:پھر ان کی عہد شکنی کی بنا پر ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت بنا دیا وہ ہمارے کلمات کو ان کی جگہ سے ہٹا دیتے ہیں اور انہوں نے ہماری یاددہانی کا اکثر حصّہ فراموش کر دیا ہے اور تم ان کی خیانتوں پر برابر مطلع ہوتے رہو گے علاوہ چند افراد کے لہذا ان سے درگزر کرو اور ان کی طرف سے کنارہ کشی کرو کہ اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۵:۱۴:اور جن لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نصرانی ہیں ہم نے ان سے بھی عہد لیا اور انہوں نے بھی ہماری نصیحت (انجیل)کے ایک حصّہ کو فراموش کر دیا تو ہم نے بطور سزا ان کے درمیان عداوت اور بغض کو قیامت تک کے لئے راستہ دے دیا اور عنقریب خدا انہیں ان باتوں سے باخبر کرے گا جو وہ انجام دے رہے تھے

۵:۱۵:اے اہل کتاب تمہارے پاس ہمارا رسول آ چکا ہے جو اُن میں سے بہت سی باتوں کی وضاحت کر رہا ہے جن کو تم کتابِ خدا میں سے چھاَپا رہے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر بھی کرتا ہے تمہارے پاس خدا کی طرف سے نور اور روشن کتاب آ چکی ہے

۵:۱۶:جس کے ذریعہ خدا اپنی خوشنودی کا اتباع کرنے والوں کو سلامتی کے راستوں کی ہدایت کرتا ہے اور انہیں تاریکیوں سے نکال کر اپنے حکم سے نور کی طرف لے آتا ہے اور انہیں صراط مستقیم کی ہدایت کرتا ہے

۵:۱۷:یقیناً وہ لوگ کافر ہیں جن کا کہنا یہ ہے کہ مسیح علیہ السّلام ابن مریم ہی اللہ ہیں -پیغمبر آپ ان سے کہئے کہ پھر خدا کے مقابلہ میں کون کسی امر کا صاحبِ اختیار ہو گا اگر وہ مسیح علیہ السّلام بن مریم اور ان کی ماں اور سارے اہل زمین کو مار ڈالنا چاہے اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی کل حکومت ہے -وہ جسے بھی چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۵:۱۸:اور یہودیوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ ہم اللہ کے فرزند اور اس کے دوست ہیں تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ پھر خدا تم پر تمہارے گناہوں کی بنا پر عذاب کیوں کرتا ہے۔۔۔ بلکہ تم اس کی مخلوقات میں سے بشر ہو اور وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے اور اس کے لئے زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی کل کائنات ہے اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے

۵:۱۹:اے اہلِ کتاب تمہارے پاس رسولوں کے ایک وقفہ کے بعد ہمارا یہ رسول آیا ہے کہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی بشیر و نذیر نہیں آیا تھا تو لو یہ بشیر و نذیر آ گیا ہے اور خدا ہر شے پر قادر ہے

۵:۲۰:اور اس وقت کو یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب اس نے تم میں انبیاء قرار دئیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں وہ سب کچھ دے دیا جو عالمین میں کسی کو نہیں دیا تھا

۵:۲۱:اور اے قوم اس ارضِ مقدس میں داخل ہو جاؤ جسے اللہ نے تمہارے لئے لکھ دیا ہے اور میدان سے اُلٹے پاؤں نہ پلٹ جاؤ کہ اُلٹے خسارہ والوں میں سے ہو جاؤ گے

۵:۲۲:ان لوگوں نے کہا کہ موسیٰ علیہ السّلام وہاں تو جابروں کی قوم آباد ہے اور ہم اس وقت تک داخل نہ ہوں گے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں پھر اگر وہ نکل گئے تو ہم یقیناً داخل ہو جائیں گے

۵:۲۳:مگر دو انسان جنہیں خدا کا خوف تھا اور ان پر خدا نے فضل و کرم کیا تھا انہوں نے کہا کہ ان کے دروازے سے داخل ہو جاؤ -اگر تم دروازے میں داخل ہو گئے تو یقیناً غالب آ جاؤ گے اور اللہ پر بھروسہ کرو اگر تم صاحبانِ ایمان ہو

۵:۲۴:ان لوگوں نے کہا کہ موسیٰ علیہ السّلام ہم ہرگز وہاں داخل نہ ہوں گے جب تک وہ لوگ وہاں ہیں -آپ اپنے پروردگار کے ساتھ جا کر جنگ کیجئے ہم یہاں بیٹھے ہوئے ہیں

۵:۲۵:موسیٰ علیہ السّلام نے کہا پروردگار میں صرف اپنی ذات اور اپنے بھائی کا اختیار رکھتا ہوں لہذا ہمارے اور اس فاسق قوم کے درمیان جدائی پیدا کر دے

۵:۲۶:ارشاد ہوا کہ اب ان پر چالیس سال حرام کر دئیے گئے کہ یہ زمین میں چکرّ لگاتے رہیں گے لہذا تم اس فاسق قوم پر افسوس نہ کرو

۵:۲۷:اور پیغمبر علیہ السّلام آپ ان کو آدم علیہ السّلام کے دونوں فرزندوں کا سچا ّقصّہ پڑھ کر سنائیے کہ جب دونوں نے قربانی دی اور ایک کی قربانی قبول ہو گئی اور دوسرے کی نہ ہوئی تو اس نے کہا کہ میں تجھے قتل کر دوں گا تو دوسرے نے جواب دیا کہ میرا کیا قصور ہے خدا صرف صاحبانِ  تقویٰ کے اعمال کو قبول کرتا ہے

۵:۲۸:اگر آپ میری طرف قتل کے لئے ہاتھ بڑھائیں گے بھی تو میں آپ کی طرف ہرگز ہاتھ نہ بڑھاؤں گا کہ میں عالمین کے پالنے والے خدا سے ڈرتا ہوں

۵:۲۹:میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے اور اپنے دونوں کے گناہوں کا مرکز بن جائیے اور جہنمیوں میں شامل ہو جائیے کہ ظالمین کی یہی سزا ہے

۵:۳۰:پھر اس کے نفس نے اسے بھائی کے قتل پر آمادہ کر دیا اور اس نے اسے قتل کر دیا اور وہ خسارہ والوں میں شامل ہو گیا

۵:۳۱:پھر خدا نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کھود رہا تھا کہ اسے دکھلائے کہ بھائی کی لاش کو کس طرح چھپائے گا تو اس نے کہا کہ افسوس میں اس کوّے کے جیسا بھی نہ پو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش کو زمین میں چھاَپا دیتا اور اس طرح وہ نادمین اور پشیمان لوگوں میں شامل ہو گیا

۵:۳۲:اسی بنا پر ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جو شخص کسی نفس کو۔۔۔۔ کسی نفس کے بدلے یا روئے زمین میں فساد کی سزا کے علاوہ قتل کر ڈالے گا اس نے گویا سارے انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے ایک نفس کو زندگی دے دی اس نے گویا سارے انسانوں کو زندگی دے دی اور بنی اسرائیل کے پاس ہمارے رسول کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے مگر اس کے بعد بھی ان میں کے اکثر لوگ زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہی رہے

۵:۳۳:بس خدا و رسول سے جنگ کرنے والے اور زمین میں فساد کرنے والوں کی سزا یہی ہے کہ انہیں قتل کر دیا جائے یا سولی پر چڑھا دیا جائے یا ان کے ہاتھ اور پیر مختلف سمت سے قطع کر دئیے جائیں یا انہیں ارضِ  وطن سے نکال باہر کیا جائے۔یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں عذابِ عظیم ہے

۵:۳۴:علاوہ ان لوگوں کے جو تمہارے قابو میں آنے سے پہلے ہی توبہ کر لیں تو سمجھ لو کہ خدا بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۵:۳۵:ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس تک پہنچے کا وسیلہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو کہ شاید اس طرح کامیاب ہو جاؤ

۵:۳۶:یقیناً جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اگر ان کے پاس ساری زمین کا سرمایہ ہو اور اتنا ہی اور شامل کر دیں کہ روزِ قیامت کے عذاب کا بدلہ ہو جائے تو یہ معاوضہ قبول نہ کیا جائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہو گا

۵:۳۷:یہ لوگ چاہتے ہیں  جہنّم سے نکل جائیں حالانکہ یہ نکلنے والے نہیں ہیں اور ان کے لئے ایک مستقل عذاب ہے

۵:۳۸:چور مرد اور چور عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دو کہ یہ ان کے لئے بدلہ اور خدا کی طرف سے ایک سزا ہے اور خدا صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۵:۳۹:پھر ظلم کے بعد جو شخص توبہ کر لے اور اپنی اصلاح کر لے تو خدا اس کی توبہ قبول کر لے گا کہ اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۵:۴۰:کیا تم کو نہیں معلوم کہ زمین و آسمان کا ملک صرف خدا ہی کے لئے ہے وہ جس پر چاہتا ہے عذاب کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور اللہ ہر شے پر قادر و مختار ہے

۵:۴۱:اے رسول ایمان کا دعویٰ کرنے والوں میں جو لوگ کفر کی طرف جلد بازی سے بڑھ رہے ہیں ان کی حرکات سے آپ رنجیدہ نہ ہوں -یہ صرف زبان سے ایمان کا نام لیتے ہیں اور ان کے دل مومن نہیں ہیں اور یہودیوں میں سے بھی بعض ایسے ہیں جو جھوٹی باتیں سنتے ہیں اور دوسری قوم والے جو آپ کے پاس حاضر نہیں ہوئے انہیں سناتے ہیں – یہ کلمات کو ان کی جگہ سے ہٹا دیتے ہیں اور لوگوں سے کہتے ہیں کہ اگر پیغمبر کی طرف سے یہی دیا جائے تو لے لینا اور اگر یہ نہ دیا جائے تو پرہیز کرنا اور جس کے فتنہ کے بارے میں خدا ارادہ کر لے اس کے بارے میں آپ کا کوئی اختیار نہیں ہے یہ وہ افراد ہیں جن کے بارے میں خدا نے یہ ارادہ ہی نہیں کیا کہ زبردستی ان کے دلوں کو پاک کر دے گا -ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی عذابِ عظیم ہے

۵:۴۲:یہ جھوٹ کے سننے والے اور حرام کے کھانے والے ہیں لہذا اگر آپ کے پاس مقدمہ لے کر آئیں تو آپ کو اختیار ہے کہ فیصلہ کر دیں یا اعراض کر لیں کہ اگر اعراض بھی کر لیں گے تو یہ آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے لیکن اگر فیصلہ ہی کریں تو انصاف کے ساتھ کریں کہ خدا انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۵:۴۳:اور یہ کس طرح آپ سے فیصلہ کرائیں گے جب کہ ان کے پاس توریت موجود ہے جس میں حکمِ  خدا بھی ہے اور یہ اس کے بعد بھی منہ پھیر لیتے ہیں اور پھر ایمان لانے والے نہیں ہیں

۵:۴۴:بیشک ہم نے توریت کو نازل کیا ہے جس میں ہدایت اور نور ہے اور اس کے ذریعہ اطاعت گزار انبیاء یہودیوں کے لئے فیصلہ کرتے ہیں اور اللہ والے اور علمائے یہود اس چیز سے فیصلہ کرتے ہیں جس کا کتابِ خدا میں ان کو محافظ بنایا گیا ہے اور جس کے یہ گواہ بھی ہیں لہذا تم ان لوگوں سے نہ ڈرو صرف ہم سے ڈرو اور خبردار تھوڑی سی قیمت کے لئے ہماری آیات کا کاروبار نہ کرنا اور جو بھی ہمارے نازل کئے ہوئے قانون کے مطابق فیصلہ نہ کرے گا وہ سب کافر شمار ہوں گے

۵:۴۵:اور ہم نے توریت میں یہ بھی لکھ دیا ہے کہ جان کا بدلہ جان اور آنکھ کا بدلہ آنکھ اور ناک کا بدلہ ناک اور کان کا بدلہ کان اور دانت کا بدلہ دانت ہے اور زخموں کا بھی بدلہ لیا جائے گا اب اگر کوئی شخص معاف کر دے تو یہ اس کے گناہوں کا بھی کفارہ ہو جائے گا اور جو بھی خدا کے نازل کردہ حکم کے خلاف فیصلہ کرے گا وہ ظالموں میں سے شمار ہو گا

۵:۴۶:اور ہم نے ان ہی انبیاء کے نقشِ قدم پر عیسیٰ علیہ السّلام بن مریم کو چلا دیا جو اپنے سامنے کی توریت کی تصدیق کرنے والے تھے اور ہم نے انہیں انجیل دے دی جس میں ہدایت اور نور تھا اور وہ اپنے سامنے کی توریت کی تصدیق کرنے والی اور ہدایت تھی اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے سامانِ نصیحت تھی

۵:۴۷:اہلِ انجیل کو چاہئے کہ خدا نے جو حکم نازل کیا ہے اس کے مطابق فیصلہ کریں کہ جو بھی تنزیلِ خدا کے مطابق فیصلہ نہ کرے گا وہ فاسقوں میں شمار ہو گا

۵:۴۸:اور اے پیغمبر ہم نے آپ کی طرف کتاب نازل کی ہے جو اپنے پہلے کی توریت اور انجیل کی تصدیق اور محافظ ہے لہذا آپ ان کے درمیان تنزیل خدا کے مطابق فیصلہ کریں اور خدا کی طرف سے آئے ہوئے حق سے الگ ہو کر ان کی خواہشات کا اتباع نہ کریں۔ہم نے سب کے لئے الگ الگ شریعت اور راستہ مقرر کر دیا ہے اور خدا چاہتا تو سب کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ اپنے دئیے ہوئے قانون سے تمہاری آزمائش کرنا چاہتا ہے لہذا تم سب نیکیوں کی طرف سبقت کرو کہ تم سب کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے -وہاں وہ تمہیں ان تمام باتوں سے باخبر کرے گا جن میں تم اختلاف کر رہے تھے

۵:۴۹:اور پیغمبر آپ ان کے درمیان تنزیلِ خدا کے مطابق فیصلہ کریں اور ان کی خواہشات کا اتباع نہ کریں اور اس بات سے بچتے رہیں کہ یہ بعض احکام الٰہی سے منحرف کر دیں -پھر اگر یہ خود منحرف ہو جائیں تو یاد رکھیں کہ خدا ان کو ان کے بعض گناہوں کی مصیبت میں مبتلا کرنا چاہتا ہے اور انسانوں کی اکثریت فاسق اور دائرۂ اطاعت سے خارج ہے

۵:۵۰:کیا یہ لوگ جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں جب کہ صاحبانِ یقین کے لئے اللہ کے فیصلہ سے بہتر کس کا فیصلہ پو سکتا ہے

۵:۵۱:ایمان والو یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست اور سرپرست نہ بناؤ کہ یہ خود آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے کوئی انہیں دوست بنائے گا تو ان ہی میں شمار ہو جائے گا بیشک اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۵:۵۲:پیغمبر آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے وہ دوڑ دوڑ کر ان کی طرف جا رہے ہیں اور یہ عذر بیان کرتے ہیں کہ ہمیں گردشِ زمانہ کا خوف ہے -پس عنقریب خدا اپنی طرف سے فتح یا کوئی دوسرا امر لے آئے گا تو یہ اپنے دل کے چھپائے ہوئے راز پر پشیمان ہو جائیں گے

۵:۵۳:اور صاحبانِ ایمان کہیں گے کہ کیا یہی لوگ ہیں جنہوں نے نامِ  خدا پر سخت ترین قسمیں کھائی تھیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں تو اب ان کے اعمال برباد ہو گئے اور یہ خسارہ والے ہو گئے

۵:۵۴:ایمان والو تم میں سے جو بھی اپنے دین سے پلٹ جائے گا۔۔۔تو عنقریب خدا ایک قوم کو لے آئے گا جو اس کی محبوب اور اس سے محبت کرنے والی مومنین کے سامنے خاکسار اور کفار کے سامنے صاحبِ عزت،راہِ خدا میں جہاد کرنے والی اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہ کرنے والی ہو گی -یہ فضلِ خدا ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ وسعت اور علیم و دانا بھی ہے

۵:۵۵:ایمان والو بس تمہارا ولی اللہ ہے اور اس کا رسول اور وہ صاحبانِ ایمان جو نماز قائم کرتے ہیں اور حالت رکوع میں۔زکوٰۃ دیتے ہیں

۵:۵۶:اور جو بھی اللہ ,رسول اور صاحبانِ ایمان کو اپنا سرپرست بنائے گا تو اللہ کی ہی جماعت غالب آنے والی ہے

۵:۵۷:ایمان والو خبردار اہلِ  کتاب میں جن لوگوں نے تمہارے دین کو مذاق اور تماشہ بنا لیا ہے اور دیگر کفار کو بھی اپنا ولی اور سرپرست نہ بنانا اور اللہ سے ڈرتے رہنا اگر تم واقعی صاحب ایمان ہو

۵:۵۸:اور جب تم نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ اس کو مذاق اور کھیل بنا لیتے ہیں اس لئے کہ یہ بالکل بے عقل قوم ہیں

۵:۵۹:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اے اہلِ کتاب کیا تم ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہو کہ ہم اللہ اور اس نے جو کچھ ہماری طرف یا ہم سے پہلے نازل کیا ہے ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور تمہاری اکثریت فاسق اور نافرمان ہے

۵:۶۰:کیا ہم تم کو خدا کے نزدیک ایک منزل کے اعتبار سے اس سے بدتر عیب کی خبر دیں کہ جس پر خدا نے لعنت اور غضب نازل کیا ہے اور ان میں سے بعض کو بندر اور سور بنا دیا ہے اور جس نے بھی طاغوت کی عبادت کی ہے وہ جگہ کے اعتبار سے بدترین اور سیدھے راستہ سے انتہائی بہکا ہوا ہے

۵:۶۱:اور یہ جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں حالانکہ یہ کفر ہی کے ساتھ داخل ہوئے ہیں اور اسی کو لے کر نکلے ہیں اور خدا ان سب باتوں کو خوب جانتا ہے جن کو یہ چھپائے ہوئے ہیں

۵:۶۲:ان میں سے بہت سوں کو آپ دیکھیں گے کہ وہ گناہ اور ظلم اور حرام خوری میں دوڑتے پھر تے ہیں اور یہ بدترین کام انجام دے رہے ہیں

۵:۶۳:آخر انہیں اللہ والے اور علماء ان کے جھوٹ بولنے اور حرام کھانے سے کیوں نہیں منع کرتے -یہ یقیناً بہت برا کر رہے ہیں

۵:۶۴:اور یہودی کہتے ہیں کہ خدا کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں جب کہ اصل میں ان ہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور یہ اپنے قول کی بنا پر ملعون ہیں اور خدا کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں اور وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ آپ پر پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے اس کا انکار ان میں سے بہت سوں کے کفر اور ان کی سرکشی کو اور بڑھا دے گا اور ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لئے عداوت اور بغض پیدا کر دیا ہے کہ جب بھی جنگ کی آگ بھڑکانا چاہیں گے خدا بجھا دے گا اور یہ زمین میں فساد کی کوشش کر رہے ہیں اور خدا مفسدوں کو دوست نہیں رکھتا

۵:۶۵:اور اگر اہلِ کتاب ایمان لے آتے اور ہم سے ڈرتے رہتے تو ہم ان کے گناہوں کو معاف کر دیتے اور انہیں نعمتوں کے باغات میں داخل کر دیتے

۵:۶۶:اور اگر یہ لوگ توریت و انجیل اور جو کچھ ان کی طرف پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے سب کو قائم کرتے تو اپنے اوپر اور قدموں کے نیچے سے رزقِ خدا حاصل کرتے ,ان میں سے ایک قوم میانہ رو ہے اور زیادہ حصّہ لوگ بدترین اعمال انجام دے رہے ہیں

۵:۶۷:اے پیغمبر آپ اس حکم کو پہنچا دیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو گویا اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا کہ اللہ کافروں کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۵:۶۸:کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب تمہارا کوئی مذہب نہیں ہے جب تک توریت و انجیل اور جو کچھ پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے اسے قائم نہ کرو اور جو کچھ آپ کے پاس پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے وہ ان کی کثیر تعداد کی سرکشی اور کفر میں اضافہ کر دے گا تو آپ کافروں کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں

۵:۶۹:بیشک جو لوگ صاحبِ ایمان ہیں یا یہودی اور ستارہ پرست اور عیسائی ہیں ان میں سے جو بھی اللہ اور آخرت پر واقعی ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا اس کے لئے نہ خوف ہے اور نہ اُسے حزن ہو گا

۵:۷۰:ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا ہے اور ان کی طرف بہت سے رسول بھیجے ہیں لیکن جب ان کے پاس کوئی رسول ان کی خواہش کے خلاف حکم لے آیا تو انہوں نے ایک جماعت کی تکذیب کی اور ایک گروہ کو قتل کر دیتے ہیں

۵:۷۱:اور ان لوگوں نے خیال کیا کہ اس میں کوئی خرابی نہ ہو گی اسی لئے یہ حقائق سے اندھے اور بہرے ہو گئے ہیں -اس کے بعد خدا نے ان کی توبہ قبول کر لی لیکن پھر بھی اکثریت اندھی بہری ہو گئی اور خدا ان کے تمام اعمال پر گہری نگاہ رکھتا ہے

۵:۷۲:یقیناً وہ لوگ کافر ہیں جن کا کہنا ہے کہ اللہ ہی مسیح علیہ السّلام بن مریم ہیں جبکہ خود مسیح کا کہنا ہے کہ اے بنی اسرائیل اپنے اور میرے پروردگار کی عبادت کرو -جو کوئی اس کا شریک قرار دے گا اس پر خدا نے جنّت حرام کر دی ہے اور اس کا انجام  جہنّم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہو گا

۵:۷۳:یقیناً وہ لوگ کافر ہیں جن کا کہنا یہ ہے کہ اللہ تین میں کا تیسرا ہے۔۔۔۔ حالانکہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور اگر یہ لوگ اپنے قول سے باز نہ آئیں گے تو ان میں سے کُفر اختیار کرنے والوں پر دردناک عذاب نازل ہو جائے گا

۵:۷۴:یہ لوگ خدا کی بارگاہ میں توبہ اور استغفار کیوں نہیں کرتے جب کہ اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

۵:۷۵:مسیح علیہ السّلام بن مریم کچھ نہیں ہیں صرف ہمارے رسول ہیں جن سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں اور ان کی ماں صدیقہ تھیں اور وہ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے۔۔۔۔ دیکھو ہم اپنی نشانیوں کو کس طرح واضح کر کے بیان کرتے ہیں اور پھر دیکھو کہ یہ لوگ کس طرح بہکے جا رہے ہیں

۵:۷۶:پیغمبر آپ ان سے کہئے کہ کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے لئے نفع اور نقصان کے مالک بھی نہیں ہیں اور خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

۵:۷۷:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اے اہلِ کتاب اپنے دین میں ناحق غلو سے کام نہ لو اور اس قوم کی خواہشات کا اتباع نہ کرو جو پہلے سے گمراہ ہو چکی ہے اور بہت سے لوگوں کو گمراہ بھی کر چکی ہے اور سیدھے راستہ سے بہک چکی ہے

۵:۷۸:بنی اسرائیل میں سے کفر اختیار کرنے والوں پر جناب داؤد علیہ السّلام اور جناب عیسیٰ علیہ السّلام کی زبان سے لعنت کی جاچکی ہے کہ ان لوگوں نے نافرمانی کی اور ہمیشہ حد سے تجاوز کیا کرتے تھے

۵:۷۹:انہوں نے جو برائی بھی کی ہے اس سے باز نہیں آتے تھے اور بدترین کام کیا کرتے تھے

۵:۸۰:ان میں سے اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ یہ کفار سے دوستی کرتے ہیں -انہوں نے اپنے نفس کے لئے جو سامان پہلے سے فراہم کیا ہے وہ بہت بُرا  سامان ہے جس پر خدا ان سے ناراض ہے اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۵:۸۱:اگر یہ لوگ اللہ اور نبی موسیٰ علیہ السّلام اور جو کچھ ان پر نازل ہوا ہے سب پر ایمان رکھتے تو ہرگز کفاّر کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں سے بہت سے لوگ فاسق اور نافرمان ہیں

۵:۸۲:آپ دیکھیں گے کہ صاحبانِ ایمان سے سب سے زیادہ عداوت رکھنے والے یہودی اور مشرک ہیں اور ان کی محبت سے سب سے زیادہ قریب وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم نصرانی ہیں۔۔۔۔_ یہ اس لئے ہے کہ ان میں بہت سے قسیس اور راہب پائے جاتے ہیں اور یہ متکبر اور برائی کرنے والے نہیں ہیں

۵:۸۳:اور جب اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ ان کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو جاری ہو جاتے ہیں کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا ہے اور کہتے ہیں کہ پروردگار ہم ایمان لے آئے ہیں لہذا ہمارا نام بھی تصدیق کرنے والوں میں درج کر لے

۵:۸۴:بھلا ہم اللہ اور اپنے پاس آنے والے حق پر کس طرح ایمان نہ لائیں گے جب کہ ہماری خواہش ہے کہ پروردگار ہمیں نیک کردار بندوں میں شامل کر لے

۵:۸۵:تو اس قول کی بنا پر پروردگار نے انہیں وہ باغات دے دئیے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں اور وہ انہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہی نیک کردار لوگوں کی جزا ہے

۵:۸۶:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کر لیا اور ہماری آیات کو جھٹلا دیا تو وہ لوگ جہنّمی ہیں

۵:۸۷:ایمان والو جن چیزوں کو خدا نے تمہارے لئے حلال کیا ہے انہیں حرام نہ بناؤ اور حد سے تجاوز نہ کرو کہ خدا تجاوز کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے

۵:۸۸:اور جو اس نے رزق حلال و پاکیزہ دیا ہے اس کو کھاؤ اور اس خدا سے ڈرتے رہو جس پر ایمان رکھنے والے ہو

۵:۸۹:خدا تم سے بے مقصد قسمیں کھانے پر مواخذہ نہیں کرتا ہے لیکن جن قسموں کی گرہ دل نے باندھ لی ہے ان کی مخالفت کا کفارہ دس مسکینوں کے لئے اوسط درجہ کا کھانا ہے جو اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا ان کا کپڑا یا ایک غلام کی آزادی ہے۔۔۔۔ پھر اگر یہ سب ناممکن ہو تو تین روزے رکھو۔۔۔۔_ کہ یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب بھی تم قسم کھا کر اس کی مخالفت کرو اپنی قسموں کا تحفظ کرو کہ خدا اس طرح اپنی آیات کو واضح کر کے بیان کرتا ہے کہ شاید تم اس کے شکر گزار بندے بن جاؤ

۵:۹۰:ایمان والو !شراب، جوا ,بت ,پانسہ یہ سب گندے شیطانی اعمال ہیں لہذا ان سے پرہیز کرو تاکہ کامیابی حاصل کر سکو

۵:۹۱:شیطان تو بس یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے بارے میں تمہارے درمیان بغض اور عداوت پیدا کر دے اور تمہیں یاد خدا اور نماز سے روک دے تو کیا تم واقعتاً رک جاؤ گے

۵:۹۲:اور دیکھو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور نافرمانی سے بچتے رہو ورنہ اگر تم نے روگردانی کی تو جان لو کہ رسول کی ذمہ داری صرف واضح پیغام کا پہنچا دینا ہے

۵:۹۳:جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے جو کچھ کھا پی چکے ہیں جب کہ وہ متقی بن گئے اور ایمان لے آئے اور نیک اعمال کئے اور پرہیز کیا اور ایمان لے آئے اور پھر پرہیز کیا اور نیک عمل کیا اور نیک اعمال کرنے والوں ہی کو دوست رکھتا ہے

۵:۹۴:ایمان والو !اللہ ان شکاروں کے ذریعہ تمہارا امتحان ضرور لے گا جن تک تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچ جاتے ہیں تاکہ وہ یہ دیکھے کہ اس سے لوگوں کے غائبانہ میں بھی کون کون ڈرتا ہے پھر جو اس کے بعد بھی زیادتی کرے گا اس کے لئے دردناک عذاب ہے

۵:۹۵:ایمان والو حالتِ احرام میں شکار کو نہ مارو اور جو تم میں قصداً ایسا کرے گا اس کی سزا انہی جانوروں کے برابر ہے جنہیں قتل کیا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل افراد کریں اور اس قربانی کو کعبہ تک جانا چاہئے یا مساکین کے کھانے کی شکل میں کفارہ دیا جائے یا اس کے برابر روزے رکھے جائیں تاکہ اپنے کام کے انجام کا مزہ چکھیں -اللہ نے گزشتہ معاملات کو معاف کر دیا ہے لیکن اب جو دوبارہ شکار کرے گا تو اس سے انتقام لے گا اور وہ سب پر غالب آنے والا اور بدلہ لینے والا ہے

۵:۹۶:تمہارے لئے دریائی جانور کا شکار کرنا اور اس کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے کہ تمہارے لئے اور قافلوں کے لئے فائدہ کا ذریعہ ہے اور تمہارے لئے خشکی کا شکار حرام کر دیا گیا ہے جب تک حالت احرام میں رہو اور اس خدا سے ڈرتے رہو جس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے

۵:۹۷:اللہ نے کعبہ کو جو بیت الحرام ہے اور محترم مہینے کو اور قربانی کے عام جانوروں کو اور جن جانوروں کے گلے میں پٹہ ڈال دیا گیا ہے سب کو لوگوں کے قیام و صلاح کا ذریعہ قرار دیا ہے تاکہ تمہیں یہ معلوم رہے کہ اللہ زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے اور وہ کائنات کی ہر شے کا جاننے والا ہے

۵:۹۸:یاد رکھو خدا سخت عذاب کرنے والا بھی ہے اور غفور و رحیم بھی ہے

۵:۹۹:اور رسول پر تبلیغ کے علاوہ کوئی ذمہ داری نہیں ہے اور اللہ سے جن باتوں کا تم اظہار کرتے ہو یا چھپاتے ہو سب سے باخبر ہے

۵:۱۰۰:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ خبیث اور پاکیزہ برابر نہیں پو سکتے ,چاہے خبیث کی کثرت اچھی ہی کیوں نہ لگے صاحبان عقل اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تم اس طرح کامیاب ہو جاؤ

۵:۱۰۱:ایمان والو ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو تم پر ظاہر ہو جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر نزول قرآن کے وقت دریافت کر لو گے تو ظاہر بھی کر دی جائیں گی اور اب تک کی باتوں کو اللہ نے معاف کر دیا ہے کہ وہ بڑا بخشنے والا اور برداشت کرنے والا ہے

۵:۱۰۲:تم سے سے پہلے والی قوموں نے بھی ایسے ہی سوالات کئے اور اس کے بعد پھر کافر ہو گئے

۵:۱۰۳:اللہ نے بحیرہ ,سائبہ ,وصیلہ اور ہام کا کوئی قانون نہیں بنایا یہ جو لوگ کافر ہو گئے ہیں وہ اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں اور ان میں کے اکثر بے عقل ہیں

۵:۱۰۴:اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ خدا کے نازل کئے ہوئے احکام اور اس کے رسول کی طرف آؤ تو کہتے ہیں کہ ہمارے لئے وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباؤ و اجداد کو پایا ہے چاہے ان کے آباؤ و اجداد نہ کچھ سمجھتے ہوں اور نہ کسی طرح کی ہدایت کرتے ہوں

۵:۱۰۵:ایمان والو اپنے نفس کی فکر کرو -اگر تم ہدایت یافتہ رہے تو گمراہوں کی گمراہی تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی -تم سب کی بازگشت خدا کی طرف ہے پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا

۵:۱۰۶:ایمان والو جب تم میں سے کسی کی موت سامنے آ جائے تو گواہی کا خیال رکھنا کہ وصیت کے وقت دو عادل گواہ تم میں سے ہوں یا پھر تمہارے غیر میں سے ہوں اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہیں موت کی مصیبت نازل ہو جائے ان دونوں کو نماز کے بعد روک کر رکھو پھر اگر تمہیں شک ہو تو یہ خدا کی قسم کھائیں کہ ہم اس گواہی سے کسی طرح کا فائدہ نہیں چاہتے ہیں چاہے قرابتدار ہی کا معاملہ کیوں نہ ہو اور نہ خدائی شہادت کو چھپاتے ہیں کہ اس طرح ہم یقیناً گناہگاروں میں شمار ہو جائیں گے

۵:۱۰۷:پھر اگر معلوم ہو جائے کہ وہ دونوں گناہ کے حق دار ہو گئے ہیں تو ان کی جگہ دو دوسرے آدمی کھڑے ہوں گے ان افراد میں سے جو میت سے قریب تر ہیں اور وہ قسم کھائیں گے کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے زیادہ صحیح ہے اور ہم نے کسی طرح کی زیادتی نہیں کی ہے کہ اس طرح ظالمین میں شمار ہو جائیں گے

۵:۱۰۸:یہ بہترین طریقہ ہے کہ شہادت کو صحیح طریقہ سے پیش کریں یا اس بات سے ڈریں کہ کہیں ہماری گواہی دوسروں کی گواہی کے بعد رد نہ کر دی جائے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کی سنو کہ وہ فاسق قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۵:۱۰۹:جس دن خدا تمام مرسلین کو جمع کر کے سوال کرے گا کہ تمہیں قوم کی طرف سے تبلیغ کا کیا جواب ملا تو وہ کہیں گے کہ ہم کیا بتائیں تو خود ہی غیب کا جاننے والا ہے

۵:۱۱۰:اور جب اللہ نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم کیا تم نے لوگوں سے یہ کہہ دیا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کو مجھے اور میری ماں کو خدا مان لو۔۔۔۔ تو عیسیٰ نے عرض کی کہ تیری ذات بے نیاز ہے میں ایسی بات کیسے کہوں گا جس کا مجھے کوئی حق نہیں ہے اور اگر میں نے کہا تھا تو تجھے تو معلوم ہی ہے کہ تو میرے دل کا حال جانتا ہے اور میں تیرے اسرار نہیں جانتا ہوں -تو ,تو غیب کا جاننے والا بھی ہے

۵:۱۱۱:اور جب ہم نے حواریین کی طرف الہام کیا کہ ہم پر اور ہمارے رسولوں پر ایمان لے آؤ تو انہوں نے کہا کہ ہم ایمان لے آئے اور تو گواہ رہنا کہ ہم مسلمان ہیں

۵:۱۱۲:اور جب حواریین نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم کیا تمہارے رب میں یہ طاقت بھی ہے کہ ہمارے اوپر آسمان سے دسترخوان نازل کر دے تو انہوں نے جواب دیا کہ تم اگر مومن ہو تو اللہ سے ڈرو

۵:۱۱۳:ان لوگوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم اس میں سے کھائیں اور اطمینان قلب پیدا کریں اور یہ جان لیں کہ آپ نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم خود بھی اس کے گواہوں میں شامل ہو جائیں

۵:۱۱۴:عیسیٰ بن مریم نے کہا خدایا پروردگار !ہمارے اوپر آسمان سے دستر خوان نازل کر دے کہ ہمارے اول و آخر کے لئے عید ہو جائے اور تیری قدرت کی نشانی بن جائے اور ہمیں رزق دے کہ تو بہترین رزق دینے والا ہے

۵:۱۱۵:پروردگار نے کہا کہ ہم نازل تو کر رہے ہیں لیکن اس کے بعد جو تم میں سے انکار کرے گا اس پر ایسا عذاب نازل کریں گے کہ عالمین میں کسی پر نہیں کیا ہے

۵:۱۱۶:اور جب اللہ نے کہا کہ اے عیسیٰ بن مریم کیا تم نے لوگوں سے یہ کہہ دیا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کو مجھے اور میری ماں کو خدا مان لو۔۔۔۔ تو عیسیٰ نے عرض کی کہ تیری ذات بے نیاز ہے میں ایسی بات کیسے کہوں گا جس کا مجھے کوئی حق نہیں ہے اور اگر میں نے کہا تھا تو تجھے تو معلوم ہی ہے کہ تو میرے دل کا حال جانتا ہے اور میں تیرے اسرار نہیں جانتا ہوں -تو ,تو غیب کا جاننے والا بھی ہے

۵:۱۱۷:میں نے ان سے صرف وہی کہا ہے جس کا تو نے حکم دیا تھا کہ میری اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو اور میں جب تک ان کے درمیان رہا ان کا گواہ اور نگراں رہا -پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ان کا نگہبان ہے اور تو ہر شے کا گواہ اور نگراں ہے

۵:۱۱۸:اگر تو ان پر عذاب کرے گا تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر معاف کر دے گا تو صاحب عزت بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے

۵:۱۱۹:اللہ نے کہا کہ یہ قیامت کا دن ہے جب صادقین کو ان کا سچ فائدہ پہنچائے گا کہ ان کے لئے باغات ہوں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے -خدا ان سے راضی ہو گا اور وہ خدا سے اور یہی ایک عظیم کامیابی ہے

۵:۱۲۰:اللہ کے لئے زمین و آسمان اور ان کے درمیان کی کل حکومت ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

 

۶۔ سورۃ انعام

۶:۱:ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور تاریکیوں اور نور کو مقرر کیا ہے اس کے بعد بھی کفر اختیار کرنے والے دوسروں کو اس کے برابر قرار دیتے ہیں

۶:۲:وہ خدا وہ ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے پھر ایک مدت کا فیصلہ کیا ہے اور ایک مقررہ مدت اس کے پاس اور بھی ہے لیکن اس کے بعد بھی تم شک کرتے ہو

۶:۳:وہ آسمانوں اور زمین ہر جگہ کا خدا ہے وہ تمہارے باطن اور ظاہر اور جو تم کاروبار کرتے ہو سب کو جانتا ہے

۶:۴:ان لوگوں کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر یہ کہ یہ اس سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں

۶:۵:ان لوگوں نے اس کے پہلے بھی حق کے آنے کے بعد حق کا انکار کیا ہے عنقریب ان کے پاس جن چیزوں کا مذاق اڑاتے تھے ان کی خبریں آنے والی ہیں

۶:۶:کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوں کو تباہ کر دیا ہے جنہیں تم سے زیادہ زمین میں اقتدار دیا تھا اور ان پر موسلا دھار پانی بھی برسایا تھا -ان کے قدموں میں نہریں بھی جاری تھیں پھر ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں ہلاک کر دیا اور ان کے بعد دوسری نسل جاری کر دی

۶:۷:اور اگر ہم آپ پر کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کر دیتے اور یہ اپنے ہاتھ سے چھو بھی لیتے تو بھی ان کے کافر یہی کہتے کہ یہ کھلا ہوا جادو ہے

۶:۸:اور یہ کہتے ہیں کہ ان پر ملِک کیوں نہیں نازل ہوتا حالانکہ ہم ملِک نازل کر دیتے تو کام کا فیصلہ ہو جاتا اور پھر انہیں کسی طرح کی مہلت نہ دی جاتی

۶:۹:اگر ہم پیغمبر کو فرشتہ بھی بناتے تو بھی مرد ہی بناتے اور وہی لباس پہنچاتے جو مرد پہنا کرتے ہیں

۶:۱۰:پیغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کا مذاق اُڑایا گیا ہے جس کے نتیجہ میں مذاق اُڑانے والوں کے لئے ان کا مذاق ہی ان کے گلے پڑ گیا اور وہ اس میں گھر گئے

۶:۱۱:آپ ان سے کہہ دیجئے کہ زمین میں سیر کریں پھر اس کے بعد دیکھیں کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے

۶:۱۲:ان سے کہئے کہ زمین و آسمان میں جو کچھ بھی ہے وہ سب کس کے لئے ہے ? پھر بتائیے کہ سب اللہ ہی کے لئے ہے اس نے اپنے اوپر رحمت کو لازم قرار دے لیا ہے وہ تم سب کو قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے -جن لوگوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے وہ اب ایمان نہ لائیں گے

۶:۱۳:اور اس خدا کے لئے وہ تمام چیزیں ہیں جو رات اور دن میں ثابت ہیں اور وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے

۶:۱۴:آپ کہئے کہ کیا میں خدا کے علاوہ کسی اور کو اپنا ولی بنا لوں جب کہ زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا وہی ہے اور وہی سب کو کھلاتا ہے اس کو کوئی نہیں کھلاتا ہے۔ کہئے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا اطاعت گزار بنوں اور خبردار تم لوگ مشرک نہ ہو جانا

۶:۱۵:کہئے کہ میں اپنے خدا کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے سنگین دن کے عذاب کا خطرہ ہے

۶:۱۶:اس دن جس سے عذاب ٹال دیا جائے اس پر خدا نے بڑا رحم کیا اور یہ ایک کھلی ہوئی کامیابی ہے

۶:۱۷:اگر خدا کی طرف سے تم کو کوئی نقصان پہنچ جائے تو اس کے علاوہ کوئی ٹالنے والا بھی نہیں ہے اور اگر وہ خیر دے دے تو وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۶:۱۸:اور اپنے تمام بندوں پر غالب اور صاحب حکمت اور باخبر رہنے والا ہے

۶:۱۹:آپ کہہ دیجئے کہ گواہی کے لئے سب سے بڑی چیز کیا ہے اور بتا دیجئے کہ خدا ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف اس قرآن کی وحی کی گئی ہے تاکہ اس کے ذریعہ میں تمہیں اور جہاں تک یہ پیغام پہنچے سب کو ڈراؤں کیا تم لوگ گواہی دیتے ہو کہ خدا کے ساتھ کوئی اور خدا بھی ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میں اس کی گواہی نہیں دے سکتا اور بتا دیجئے کہ خدا صرف خدائے واحد ہے اور میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں

۶:۲۰:جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ پیغمبر کو اسی طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنی اولاد کو پہنچاتے ہیں لیکن جن لوگوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے وہ ایمان نہیں لا سکتے

۶:۲۱:اس سے زیادہ ظالم کون پو سکتا ہے جو خدا پر بہتان باندھے اور اس کی آیات کی تکذیب کرے -یقیناً ان ظالمین کے لئے نجات نہیں ہے

۶:۲۲:قیامت کے دن ہم سب کو ایک ساتھ اُٹھائیں گے پھر مشرکین سے کہیں گے کہ تمہارے وہ شرکاء کہاں ہیں جو تمہارے خیال میں خدا کے شریک تھے

۶:۲۳:اس کے بعد ان کا کوئی فتنہ نہ ہو گا سوائے اس کے کہ یہ کہہ دیں کہ خدا کی قسم ہم مشرک نہیں تھے

۶:۲۴:دیکھئے انہوں نے کس طرح اپنے آپ کو جھٹلایا اور کس طرح ان کا افترا حقیقت سے دور نکلا

۶:۲۵:اور ان میں سے بعض لوگ کان لگا کر آپ کی بات سنتے ہیں لیکن ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دئیے ہیں۔۔۔ یہ سمجھ نہیں سکتے ہیں اور ان کے کانوں میں بھی بہرا پن ہے -یہ اگر تمام نشانیوں کو دیکھ لیں تو بھی ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب آپ کے پاس آئیں گے تو بھی بحث کریں گے اور کفار کہیں گے کہ یہ قرآن تو صرف اگلے لوگوں کی کہانی ہے

۶:۲۶:یہ لوگ دوسروں کو قرآن سے روکتے ہیں اور خود بھی دور بھاگتے ہیں حالانکہ یہ اپنے ہی کو ہلاک کر رہے ہیں اور انہیں شعور تک نہیں ہے

۶:۲۷:اگر آپ دیکھتے کہ یہ کس طرح جہنّم کے سامنے کھڑے کئے گئے اور کہنے لگے کہ کاش ہم پلٹا دئیے جاتے اور پروردگار کی نشانیوں کی تکذیب نہ کرتے اور مومنین میں شامل ہو جاتے

۶:۲۸:بلکہ ان کے لئے وہ سب واضح ہو گیا جسے پہلے سے چھپا رہے تھے اور اگر یہ پلٹا بھی دئیے جائیں تو وہی کریں گے جس سے یہ روکے گئے ہیں اور یہ سب جھوٹے ہیں

۶:۲۹:اور یہ کہتے ہیں کہ یہ صرف زندگانی دنیا ہے اور ہم دوبارہ نہیں اُٹھائے جائیں گے

۶:۳۰:اور اگر آپ اس وقت دیکھتے جب انہیں پروردگار کے سامنے کھڑا کیا جائے گا اور ان سے خطاب ہو گا کہ کیا یہ سب حق نہیں ہے تو وہ لوگ کہیں گے کہ بیشک ہمارے پروردگار کی قسم یہ سب حق ہے تو ارشاد ہو گا کہ اب اپنے کفر کے عذاب کا مزہ چکھو

۶:۳۱:بیشک وہ لوگ خسارہ میں ہیں جنہوں نے اللہ کی ملاقات کا انکار کیا یہاں تک کہ جب اچانک قیامت آ گئی تو کہنے لگے کہ ہائے افسوس ہم نے قیامت کے بارے میں بہت کوتاہی کی ہے -اس وقت وہ اپنے گناہوں کا بوجھ اپنی پشت پر لادے ہوں گے اور یہ بدترین بوجھ ہو گا

۶:۳۲:اور یہ زندگانی دنیا صرف کھیل تماشہ ہے اور دار آخرت صاحبان تقویٰ کے لئے سب سے بہتر ہے۔۔۔ کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی ہے

۶:۳۳:ہمیں معلوم ہے کہ آپ کو ان کے اقوال سے دکھ ہوتا ہے لیکن یہ آپ کی تکذیب نہیں کر رہے ہیں بلکہ یہ ظالمین آیات الٰہی کا انکار کر رہے ہیں

۶:۳۴:اور آپ سے پہلے والے رسولوں کو بھی جھٹلایا گیا ہے تو انہوں نے اس تکذیب اور اذیت پر صبر کیا ہے یہاں تک کہ ہماری مدد آ گئی اور اللہ کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں ہے اور آپ کے پاس تو مرسلین کی خبریں آ چکی ہیں

۶:۳۵:اور اگر ان کا اعراض و انحراف آپ پر گراں گزرتا ہے تو اگر آپ کے بس میں ہے کہ زمین میں سرنگ بنا دیں یا آسمان میں سیڑھی لگا کر کوئی نشانی لے آئیں تو لے آئیں۔۔۔۔بیشک اگر خدا چاہتا تو جبرا سب کو ہدایت پر جمع ہی کر دیتا لہذا آپ اپنا شمار ناواقف لوگوں میں نہ ہونے دیں

۶:۳۶:بس بات کو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو سنتے ہیں اور مُردوں کو تو خدا ہی اُٹھائے گا اور پھر اس کی بارگاہ میں پلٹائے جائیں گے

۶:۳۷:اور یہ کہتے ہیں کہ ان کے اوپر کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو کہہ دیجئے کہ خدا تمہاری پسندیدہ نشانی بھی نازل کر سکتا ہے لیکن اکثریت اس بات کو بھی نہیں جانتی ہے

۶:۳۸:اور زمین میں کوئی بھی رینگنے والا یا دونوں پروں سے پرواز کرنے والا طائر ایسا نہیں ہے جو اپنی جگہ پر تمہاری طرح کی جماعت نہ رکھتا ہو -ہم نے کتاب میں کسی شے کے بیان میں کوئی کمی نہیں کی ہے اس کے بعد سب اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پیش ہوں گے

۶:۳۹:اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی وہ بہرے گونگے تاریکیوں میں پڑے ہوئے ہیں اور خدا جسے چاہتا ہے یوں ہی گمراہی میں رکھتا ہے اور جسے چاہتا ہے صراط مستقیم پر لگا دیتا ہے

۶:۴۰:آپ ان سے کہئے کہ تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر تمہارے پاس عذاب یا قیامت آ جائے تو کیا تم اپنے دعوے کی صداقت میں غیر خدا کو بلاؤ گے

۶:۴۱:نہیں تم خدا ہی کو پکارو گے اور وہی اگر چاہے گا تو اس مصیبت کو رفع کر سکتا ہے۔۔۔۔اور تم اپنے مشرکانہ خداؤں کو بھول جاؤ گے

۶:۴۲:ہم نے تم سے پہلے والی اُمتوں کی طرف بھی رسول بھیجے ہیں اس کے بعد انہیں سختی اور تکلیف میں مبتلا کیا کہ شاید ہم سے گڑگڑائیں

۶:۴۳:پھر ان سختیوں کے بعد انہوں نے کیوں فریاد نہیں کی بات یہ ہے کہ ان کے دل سخت ہو گئے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لئے آراستہ کر دیا ہے

۶:۴۴:پھر جب ان نصیحتوں کو بھول گئے جو انہیں یاد دلائی گئی تھیں تو ہم نے امتحان کے طور پر ان کے لئے ہر چیز کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ ان نعمتوں سے خوشحال ہو گئے تو ہم نے اچانک انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ مایوس ہو کر رہ گئے

۶:۴۵:پھر ظالمین کا سلسلہ منقطع کر دیا گیا اور ساری تعریف اس خدا کے لئے ہے جو رب العالمین ہے

۶:۴۶:آپ ان سے پوچھئے کہ اگر خدا نے ان کی سماعت و بصارت کو لے لیا اور ان کے دل پر مہر لگا دی تو خدا کے علاوہ دوسرا کون ہے جو دوبارہ انہیں یہ نعمتیں دے سکے گا دیکھو ہم اپنی نشانیوں کو کس طرح الٹ پلٹ کر دکھلاتے ہیں اور پھر بھی یہ منہ موڑ لیتے ہیں

۶:۴۷:آپ ان سے کہئے کہ کیا تمہارا خیال ہے کہ اگر اچانک یا علی الاعلان عذاب آ جائے تو کیا ظالمین کے علاوہ کوئی اور ہلاک کیا جائے گا

۶:۴۸:اور ہم تو مرسلین کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجتے ہیں اس کے بعد جو ایمان لے آئے اور اپنی اصلاح کر لے اس کے لئے نہ خوف ہے اور نہ حزن

۶:۴۹:اور جن لوگوں نے تکذیب کی انہیں ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے عذاب اپنی لپیٹ میں لے لے گا

۶:۵۰:آپ کہئے کہ ہمارا دعویٰ یہ نہیں ہے کہ ہمارے پاس خدائی خزانے ہیں یا ہم عالم الغیب ہیں اور نہ ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم مُلک ہیں۔ ہم تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتے ہیں اور پوچھئے کہ کیا اندھے اور بینا برابر پو سکتے ہیں آخر تم کیوں نہیں سوچتے ہو

۶:۵۱:اور آپ اس کتاب کے ذریعہ انہیں ڈرائیں جنہیں یہ خوف ہے کہ خدا کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے اور اس کے علاوہ کوئی سفارش کرنے والا یا مددگار نہ ہو گا شاید ان میں خوف خدا پیدا ہو جائے

۶:۵۲:اور خبردار جو لوگ صبح و شام اپنے خدا کو پکارتے ہیں اور خدا ہی کو مقصود بنائے ہوئے ہیں انہیں اپنی بزم سے الگ نہ کیجئے گا۔ نہ آپ کے ذمہ ان کا حساب ہے اور نہ ان کے ذمہ آپ کا حساب ہے کہ آپ انہیں دھتکار دیں اور اس طرح ظالموں میں شمار ہو جائیں

۶:۵۳:اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ آزمایا ہے تاکہ وہ یہ کہیں کہ یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے ہمارے درمیان فضل و کرم کیا ہے اور کیا وہ اپنے شکر گزار بندوں کو بھی نہیں جانتا

۶:۵۴:اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہئے السلام علیکم۔۔۔۔_ تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر رحمت لازم قرار دے لی ہے کہ تم میں جو بھی ازروئے جہالت برائی کرے گا اور اس کے بعد توبہ کر کے اپنی اصلاح کر لے گا تو خدا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے

۶:۵۵:اور ہم اسی طرح اپنی نشانیوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں تاکہ مجرمین کا راستہ ان پر واضح ہو جائے

۶:۵۶:آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اس بات سے روکا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو کہہ دیجئے کہ میں تمہاری خواہشات کا اتباع نہیں کر سکتا کہ اس طرح گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت یافتہ نہ رہ سکوں گا

۶:۵۷:کہہ دیجئے کہ میں پروردگار کی طرف سے کھلی ہوئی دلیل رکھتا ہوں اور تم نے اسے جھٹلایا ہے تو میرے پاس وہ عذاب نہیں ہے جس کی تمہیں جلدی ہے حکم صرف اللہ کے اختیار میں ہے وہی حق کو بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۶:۵۸:کہہ دیجئے کہ اگر میرے اختیار میں وہ عذاب ہوتا جس کی تمہیں جلدی ہے تو اب تک ہمارے تمہارے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا اور خدا ظالمین کو خوب جانتا ہے

۶:۵۹:اور اس کے پاس غیب کے خزانے ہیں جنہیں اس کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے اور وہ خشک و تر سب کا جاننے والا ہے -کوئی پتہ بھی گرتا ہے تو اسے اس کا علم ہے زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ یا کوئی خشک و تر ایسا نہیں ہے جو کتابِ مبین کے اندر محفوظ نہ ہو

۶:۶۰:اور وہی خدا ہے جو تمہیں رات میں گویا کہ ایک طرح کی موت دے دیتا ہے اور دن میں تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے اور پھر دن میں تمہیں اُٹھا دیتا ہے تاکہ مقررہ مدت حیات پوری کی جا سکے -اس کے بعد تم سب کی باز گشت اسی کی بارگاہ میں ہے اور پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا

۶:۶۱:اور وہی خدا ہے جو اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم سب پر محافظ فرشتے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے نمائندے اسے اُٹھا لیتے ہیں اور کسی طرح کی کوتاہی نہیں کرتے

۶:۶۲:پھر سب اپنے مولائے برحق پروردگار کی طرف پلٹا دئیے جاتے ہیں۔۔۔۔ آگاہ ہو جاؤ کہ فیصلہ کا حق صرف اسی کو ہے اور وہ بہت جلدی حساب کرنے والا ہے

۶:۶۳:ان سے کہئے کہ خشکی اور تری کی تاریکیوں سے کون نجات دیتا ہے جسے تم گڑگڑا کر اور خفیہ طریقہ سے آواز دیتے ہو کہ اگر اس مصیبت سے نجات دے دے گا تو ہم شکر گزار بن جائیں گے

۶:۶۴:کہہ دیجئے کہ خدا ہی تمہیں ان تمام ظلمات سے اور ہر کرب و بے چینی سے نجات دینے والا ہے اس کے بعد تم لوگ شرک اختیار کر لیتے ہو

۶:۶۵:کہہ دیجئے کہ وہی اس بات پر بھی قادر ہے کہ تمہارے اوپر سے یا پیروں کے نیچے سے عذاب بھیج دے یا ایک گروہ کو دوسرے سے ٹکرا دے اور ایک کے ذریعہ دوسرے کو عذاب کا مزہ چکھا دے -دیکھو ہم کس طرح آیات کو پلٹ پلٹ کر بیان کرتے ہیں کہ شاید ان کی سمجھ میں آ جائے

۶:۶۶:اور آپ کی قوم نے اس قرآن کی تکذیب کی حالانکہ وہ بالکل حق ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں

۶:۶۷:ہر خبر کے لئے ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا

۶:۶۸:اور جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری نشانیوں کے بارے میں بے ربط بحث کر رہے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ دوسری بات میں مصروف ہو جائیں اور اگر شیطان غافل کر دے تو یاد آنے کے بعد پھر ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھنا

۶:۶۹:اور صاحبانِ تقویٰ پر ان کے حساب کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے لیکن یہ ایک یاددہانی ہے کہ شاید یہ لوگ بھی تقویٰ اختیار کر لیں

۶:۷۰:اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور انہیں زندگانی دنیا نے دھوکہ میں مبتلا کر دیا ہے اور ان کو یاد دہانی کراتے رہو کہ مبادا کوئی شخص اپنے کئے کی بنا پر ایسے عذاب میں مبتلا ہو جائے کہ اللہ کے علاوہ کوئی سفارش کرنے والا اور مدد کرنے والا نہ ہو اور سارے معاوضے اکٹھا بھی کر دے تو اسے قبول نہ کیا جائے یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے کرتوت کی بنا پر بلاؤں میں مبتلا کیا گیا ہے کہ اب ان کے لئے گرم پانی کا مشروب ہے اور ان کے کفر کی بنا پر دردناک عذاب ہے

۶:۷۱:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ ہم خدا کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اور اس طرح اللہ کے ہدایت دینے کے بعد اُلٹے پاؤں پلٹ جائیں جس طرح کہ کسی شخص کو شیطان نے روئے زمین پر بہکا دیا ہو اور وہ حیران و سرگرداں مارا مارا پھر رہا ہو اور اس کے کچھ اصحاب اسے ہدایت کی طرف پکار رہے ہوں کہ ادھر آ جاؤ۔۔۔۔ آپ کہہ دیجئے کہ ہدایت صرف اللہ کی ہدایت ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم رب العالمین کی بارگاہ میں سراپا تسلیم رہیں

۶:۷۲:اور دیکھو نماز قائم کرو اور اللہ سے ڈرو کہ وہی وہ ہے جس کی بارگاہ میں حاضر کئے جاؤ گے

۶:۷۳:وہی وہ ہے جس نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور وہ جب بھی کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ چیز ہو جاتی ہے اس کا قول برحق ہے اور جس دن صور پھونکا جائے گا اس دن سارا اختیار اسی کے ہاتھ میں ہو گا وہ غائب اور حاضر سب کا جاننے والا صاحب حکمت اور ہر شے سے باخبر ہے

۶:۷۴:اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم علیہ السّلام نے اپنے مربی باپ آزر سے کہا کہ کیا تو ان بتوں کو خدا بنائے ہوئے ہے۔میں تو تجھے اور تیری قوم کو کھُلی کِھخد پر مًُ ہوئی گمراہی میں دیکھ رہا ہوں

۶:۷۵:اور اسی طرح ہم ابراہیم علیہ السّلام کو آسمان و زمین کے اختیارات دکھلاتے ہیں اور اس لئے کہ وہ یقین کرنے والوں میں شامل ہو جائیں

۶:۷۶:پس جب ان پر رات کی تاریکی چھائی اور انہوں نے ستارہ کو دیکھا تو کہا کہ کیا یہ میرا رب ہے۔ پھر جب وہ غروب ہو گیا تو انہوں نے کہا کہ میں ڈوب جانے والوں کو دوست نہیں رکھتا

۶:۷۷:پھر جب چاند کو چمکتا دیکھا تو کہا کہ پھر یہ رب ہو گا۔پھر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا کہ اگر پروردگار ہی ہدایت نہ دے گا تو میں گمراہوں میں ہو جاؤں گا

۶:۷۸:پھر جب چمکتے ہوئے سورج کو دیکھا تو کہا کہ پھر یہ خدا ہو گا کہ یہ زیادہ بڑا ہے لیکن جب وہ بھی غروب ہو گیا تو کہا کہ اے قوم میں تمہارے شِرک سے بری اور بیزار ہوں

۶:۷۹:میرا رخ تمام تر اس خدا کی طرف ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں باطل سے کنارہ کش ہوں اور مشرکوں میں سے نہیں ہوں

۶:۸۰:اور جب ان کی قوم نے ان سے کٹ حجتی کی تو کہا کہ کیا مجھ سے خدا کے بارے میں بحث کر رہے ہو جس نے مجھے ہدایت دے دی ہے اور میں تمہارے شریک کردہ خداؤں سے بالکل نہیں ڈرتا ہوں۔مگر یہ کہ خود میرا خدا کوئی بات چاہے کہ اس کا علم ہر شے سے وسیع تر ہے کیا یہ بات تمہاری سمجھ میں نہیں آتی ہے

۶:۸۱:اور میں کس طرح تمہارے خداؤں سے ڈر سکتا ہوں جب کہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے ہو کہ تم نے ان کو خدا کا شریک بنا دیا ہے جس کے بارے میں خدا کی طرف سے کوئی دلیل نہیں نازل ہوئی ہے تو اب دونوں فریقوں میں کون زیادہ امن و سکون کا حق دار ہے اگر تم جاننے والے ہو تو بتاؤ

۶:۸۲:جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا ان ہی کے لئے امن و سکون ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں

۶:۸۳:یہ ہماری دلیل ہے جسے ہم نے ابراہیم علیہ السّلام کو ان کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی اور ہم جس کو چاہتے ہیں اس کے درجات کو بلند کر دیتے ہیں۔ بیشک تمہارا پروردگار صاحبِ حکمت بھی ہے اور باخبر بھی ہے

۶:۸۴:اور ہم نے ابراہیم علیہ السّلام کو اسحاق علیہ السّلام و یعقوب علیہ السّلام دئیے اور سب کو ہدایت بھی دی اور اس کے پہلے نوح علیہ السّلام کو ہدایت دی اور پھر ابراہیم علیہ السّلام کی اولاد میں داؤد علیہ السّلام ,سلیمان علیہ السّلام، ایوب علیہ السّلام،  یوسف علیہ السّلام ,موسیٰ علیہ السّلام ,اور ہارون علیہ السّلام قرار دئیے اور ہم اِسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں

۶:۸۵:اور زکریا علیہ السّلام ,یحییٰ علیہ السّلام ,عیسیٰ علیہ السّلام اور الیاس علیہ السّلام کو بھی رکھا جو سب کے سب نیک کرداروں میں تھے

۶:۸۶:اور اسماعیل علیہ السّلام ،الیسع علیہ السّلام ,یونس علیہ السّلام اور لوط علیہ السّلام بھی بنائے اور سب کو عالمین سے افضل و بہتر بنایا

۶:۸۷:اور پھر ان کے باپ دادا ,اولاد اور برادری میں سے اور خود انہیں بھی منتخب کیا اور سب کو سیدھے راستہ کی ہدایت کر دی

۶:۸۸:یہی خدا کی ہدایت ہے جسے جس بندے کو چاہتا ہے عطا کر دیتا ہے اور اگر یہ لوگ شرک اختیار کر لیتے تو ان کے بھی سارے اعمال برباد ہو جاتے

۶:۸۹:یہی وہ افراد ہیں جنہیں ہم نے کتاب ,حکومت اور نبوت عطا کی ہے۔ اب اگر یہ لوگ ان باتوں کا بھی انکار کرتے ہیں تو ہم نے ان باتوں کا ذمہ دار ایک ایسی قوم کو بنایا ہے جو انکار کرنے والی نہیں ہے

۶:۹۰:یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے لہذا آپ بھی اسی ہدایت کے راستہ پر چلیں اور کہہ دیجئے کہ ہم تم سے اس کار تبلیغ و ہدایت کا کوئی اجر نہیں چاہتے ہیں یہ قرآن تو عالمین کی یاددہانی کا ذریعہ ہے

۶:۹۱:اور ان لوگوں نے واقعی خدا کی قدر نہیں کی جب کہ یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کسی بشر پر کچھ نہیں نازل کیا ہے تو ان سے پوچھئے کہ یہ کتاب جو موسیٰ علیہ السّلام لے کر آئے تھے جو نور اور لوگوں کے لئے ہدایت تھی اور جسے تم نے چند کاغذات بنا دیا ہے اور کچھ حصّہ ظاہر کیا اور کچھ چھپا دیا حالانکہ اس کے ذریعہ تمہیں وہ سب بتا دیا گیا تھا جو تمہارے باپ دادا کو بھی نہیں معلوم تھا یہ سب کس نے نازل کیا ہے اب آپ کہہ دیجئے کہ وہ وہی اللہ ہے اور پھر انہیں چھوڑ دیجئے یہ اپنی بکواس میں کھیلتے پھر ں

۶:۹۲:اور یہ کتاب جو ہم نے نازل کی ہے یہ بابرکت ہے اور اپنے پہلے والی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور یہ اس لئے ہے کہ آپ مکّہ اور اس کے اطراف والوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنی نماز کی پابندی کرتے ہیں

۶:۹۳:اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کے نازل کئے بغیر یہ کہہ دے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے اور جو یہ کہہ دے کہ میں بھی خدا کی طرح باتیں نازل کر سکتا ہوں اور اگر آپ دیکھتے کہ ظالم موت کی سختیوں میں ہیں اور ملائکہ اپنے ہاتھ بڑھائے ہوئے آواز دے رہے ہیں کہ اب اپنی جان نکال دو کہ آج تمہیں تمہارے جھوٹے بیانات اور الزامات پر رسوائی کا عذاب دیا جائے گا کہ تم آیات خدا سے انکار اور استکبار کر رہے تھے

۶:۹۴:اور بالآخر تم اسی طرح ہمارے پاس تنہا آئے جس طرح ہم نے تم کو پیدا کیا تھا اور جو کچھ تمہیں دیا تھا سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارش کرنے والوں کو بھی نہیں دیکھتے جنہیں تم نے اپنے لئے خدا کا شریک بنایا تھا۔ تمہارے ان کے تعلقات قطع ہو گئے اور تمہارا خیال تم سے غائب ہو گیا

۶:۹۵:خدا ہی وہ ہے جو گٹھلی اور دانے کا شگافتہ کرنے والا ہے -وہ مُردہ سے زندہ اور زندہ سے مُردہ کو نکالتا ہے۔ یہی تمہارا خدا ہے تو تم کدھر بہکے جا رہے ہو

۶:۹۶:وہ نور سحر کا شگافتہ کرنے والا ہے اور اس نے رات کو وجہ سکون اور شمس و قمر کو ذریعہ حساب بنایا ہے۔ یہ اس صاحبِ عزّت و حکمت کی مقرر کردہ تقدیر ہے

۶:۹۷:وہی وہ ہے جس نے تمہارے لئے ستارے مقرر کئے ہیں کہ ان کے ذریعہ خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کر سکو -ہم نے تمام نشانیوں کو اس قوم کے لئے تفصیل کے ساتھ بیان کیا ہے جو جاننے والی ہے

۶:۹۸:وہی وہ ہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے پھر سب کے لئے قرار گاہ اور منزلِ ودیعت مقرر کی ہے۔ ہم نے صاحبانِ فہم کے لئے تمام نشانیوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے

۶:۹۹:وہی خدا وہ ہے جس نے آسمان سے پانی نازل کیا ہے پھر ہم نے ہر شے کے کوئے نکالے پھر ہری بھری شاخیں نکالیں جس سے ہم گتھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے شگوفے سے لٹکتے ہوئے گچھے پیدا کئے اور انگور و زیتون اور انار کے باغات پیدا کئے جو شکل میں ملتے جلتے اور مزہ میں بالکل الگ الگ ہیں -ذرا اس کے پھل اور اس کے پکنے کی طرف غور سے دیکھو کہ اس میں صاحبانِ ایمان کے لئے کتنی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۶:۱۰۰:اور ان لوگوں نے جنّات کو خدا کا شریک بنا دیا ہے حالانکہ خدا نے انہیں پیدا کیا ہے پھر اس کے لئے بغیر جانے بوجھے بیٹے اور بیٹیاں بھی تیار کر دی ہیں۔جب کہ وہ بے نیاز اور ان کے بیان کردہ اوصاف سے کہیں زیادہ بلند و بالا ہے

۶:۱۰۱:وہ زمین و آسمان کا ایجاد کرنے والا ہے -اس کے اولاد کس طرح پو سکتی ہے اس کی تو کوئی بیوی بھی نہیں ہے اور وہ ہر شے کا خالق ہے اور ہر چیز کا جاننے والا ہے

۶:۱۰۲:وہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں -وہ ہر شے کا خالق ہے اسی کی عبادت کرو۔وہی ہر شے کا نگہبان ہے

۶:۱۰۳:نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں اور وہ نگاہوں کا برابر ادراک رکھتا ہے کہ وہ لطیف بھی ہے اور خبیر بھی ہے

۶:۱۰۴:تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے دلائل آ چکے ہیں اب جو بصیرت سے کام لے گا وہ اپنے لئے اور جو اندھا بن جائے گا وہ بھی اپنا ہی نقصان کرے گا اور میں تم لوگوں کا نگہبان نہیں ہوں

۶:۱۰۵:اور اسی طرح ہم پلٹ پلٹ کر آیتیں پیش کرتے ہیں اور تاکہ وہ یہ کہیں کہ آپ نے قرآن پڑھ لیا ہے اور ہم جاننے والوں کے لئے قرآن کو واضح کر دیں

۶:۱۰۶:آپ اپنی طرف آنے والی وحی الٰہی کا اتباع کریں کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور مشرکین سے کنارہ کشی کر لیں

۶:۱۰۷:اور اگر خدا چاہتا تو یہ شرک ہی نہ کر سکتے اور ہم نے آپ کو ان کا نگہبان نہیں بنایا ہے اور نہ آپ ان کے ذمہ دار ہیں

۶:۱۰۸:اور خبردار تم لوگ انہیں برا بھلا نہ کہو جن کو یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہیں کہ اس طرح یہ دشمنی میں بغیر سمجھے بوجھے خدا کو برا بھلا کہیں گے ہم نے اسی طرح ہر قوم کے لئے اس کے عمل کو آراستہ کر دیا ہے اس کے بعد سب کی بازگشت پروردگار ہی کی بارگاہ میں ہے اور وہی سب کو ان کے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا

۶:۱۰۹:اور ان لوگوں نے اللہ کی سخت قسمیں کھائیں کہ ان کی مرضی کی نشانی آئی تو ضرور ایمان لے آئیں گے تو آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب خدا ہی کے پاس ہیں اور تم لوگ کیا جانو کہ وہ آ بھی جائیں گی تو یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے

۶:۱۱۰:اور ہم ان کے قلب و نظر کو اس طرح پلٹ دیں گے جس طرح یہ پہلے ایمان نہیں لائے تھے اور ان کو گمراہی میں ٹھوکر کھانے کے لئے چھوڑ دیں گے

۶:۱۱۱:اور اگر ہم ان کی طرف ملائکہ نازل بھی کر دیں اور ان سے مردے کلام بھی کر لیں اور ان کے سامنے تمام چیزوں کو جمع بھی کر دیں تو بھی یہ ایمان نہ لائیں گے مگر یہ کہ خدا ہی چاہ لے لیکن ان کی اکثریت جہالت ہی سے کام لیتی ہے

۶:۱۱۲:اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے جنات و انسان کے شیاطین کو ان کا دشمن قرار دے دیا ہے یہ آپس میں ایک دوسرے کی طرف دھوکہ دینے کے لئے مہمل باتوں کے اشارے کرتے ہیں اور اگر خدا چاہ لیتا تو یہ ایسا نہ کر سکتے لہذا اب آپ انہیں ان کے افترا کے حال پر چھوڑ دیں

۶:۱۱۳:اور یہ اس لئے کرتے ہیں کہ جن لوگوں کا ایمان آخرت پر نہیں ہے ان کے دل ان کی طرف مائل ہو جائیں اور وہ اسے پسند کر لیں اور پھر خود بھی ان ہی کی طرح افترا پردازی کرنے لگیں

۶:۱۱۴:کیا میں خدا کے علاوہ کوئی حکم تلاش کروں جب کہ وہی وہ ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب نازل کی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے انہیں معلوم ہے کہ یہ قرآن ان کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوا ہے لہذا ہرگز آپ شک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں

۶:۱۱۵:اور آپ کے رب کا کلمہ قرآن صداقت اور عدالت کے اعتبار سے بالکل مکمل ہے اس کا کوئی تبدیل کرنے والا نہیں ہے اور وہ سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

۶:۱۱۶:اور اگر آپ روئے زمین کی اکثریت کا اتباع کر لیں گے تو یہ راہِ خدا سے بہکا دیں گے۔یہ صرف گمان کا اتباع کرتے ہیں اور صرف اندازوں سے کام لیتے ہیں

۶:۱۱۷:آپ کے پروردگار کو خوب معلوم ہے کہ کون اس کے راستے سے بہکنے والا ہے۔ اور کون ہدایت حاصل کرنے والا ہے

۶:۱۱۸:لہذا تم لوگ صرف اس جانور کا گوشت کھاؤ جس پر خدا کا نام لیا گیا ہو اگر تمہارا ایمان اس کی آیتوں پر ہے

۶:۱۱۹:اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم وہ نہیں کھاتے ہو جس پر نام خدا لیا گیا ہے جب کہ اس نے جن چیزوں کو حرام کیا ہے انہیں تفصیل سے بیان کر دیا ہے مگر یہ کہ تم مجبور ہو جاؤ تو اور بات ہے اور بہت سے لوگ تو اپنی خواہشات کی بنا پر لوگوں کو بغیر جانے بوجھے گمراہ کرتے ہیں۔اور تمہارا پروردگار ان زیادتی کرنے والوں کو خوب جانتا ہے

۶:۱۲۰:اور تم لوگ ظاہری اور باطنی تمام گناہوں کو چھوڑ دو کہ جو لوگ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا

۶:۱۲۱:اور دیکھو جس پر نامِ  خدا نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھانا کہ یہ فسق ہے اور شیاطین تو اپنے والوں کی طرف خفیہ اشارے کرتے ہی رہتے ہیں تاکہ یہ لوگ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم لوگوں نے ان کی اطاعت کر لی تو تمہارا شمار بھی مشرکین میں ہو جائے گا

۶:۱۲۲:کیا جو شخص مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لئے ایک نور قرار دیا جس کے سہارے وہ لوگوں کے درمیان چلتا ہے اس کی مثال اس کی جیسی پو سکتی ہے جو تاریکیوں میں ہو اور ان سے نکل بھی نہ سکتا ہو -اسی طرح کفار کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کر دیا گیا ہے

۶:۱۲۳:اور اسی طرح ہم نے ہر قریہ میں بڑے بڑے مجرمین کو موقع دیا ہے کہ وہ مکاّری کریں اور ان کی مکاّری کا اثر خود ان کے علاوہ کسی پر نہیں ہوتا ہے لیکن انہیں اس کا بھی شعور نہیں ہے

۶:۱۲۴:اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمیں بھی ویسی ہی وحی نہ دی جائے جیسی رسولوں کو دی گئی ہے جب کہ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے گا اور عنقریب مجرمین کو ان کے جرم کی پاداش میں خدا کے یہاں ذلّت اور شدید ترین عذاب کا سامنا کرنا ہو گا

۶:۱۲۵:پس خدا جسے ہدایت دینا چاہتا ہے اس کے سینے کو اسلام کے لئے کشادہ کر دیتا ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑنا چاہتا ہے اس کے سینے کو ایسا تنگ اور دشوار گزار بنا دیتا ہے جیسے آسمان کی طرف بلند ہو رہا ہو ,وہ اسی طرح بے ایمانوں پر ان کی کثافت کو مسّلط کر دیتا ہے

۶:۱۲۶:اور یہ ہی تمہارے پروردگار کا سیدھا راستہ ہے۔ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لئے آیات کو مفصل طور سے بیان کر دیا ہے

۶:۱۲۷:ان لوگوں کے لئے پروردگار کے نزدیک دار السلام ہے اور وہ ان کے اعمال کی بنا پر ان کا سرپرست ہے

۶:۱۲۸:اور جس دن وہ سب کو محشور کرے گا تو کہے گا کہ اے گروہِ جناّت تم نے تو اپنے کو انسانوں سے زیادہ بنا لیا تھا اور انسانوں میں ان کے دوست کہیں گے کہ پروردگار ہم میں سب نے ایک دوسرے سے فائدہ اٹھایا ہے اور اب ہم اس مدّت کو پہنچ گئے ہیں جو تو نے ہماری مہلت کے واسطے معین کی تھی۔ارشاد ہو گا تواب تمہارا ٹھکانہ  جہنّم ہے جہاں ہمیشہ ہمیشہ رہنا ہے مگر یہ کہ خدا ہی آزادی چاہ لے -بیشک تمہارا پروردگار صاحبِ حکمت بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

۶:۱۲۹:اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو ان کے اعمال کی بنا پر بعض پر مسلّط کر دیتے ہیں

۶:۱۳۰:اے گروہ جن و انس کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے جو ہماری آیتوں کو بیان کرتے اور تمہیں آج کے دن کی ملاقات سے ڈراتے -وہ کہیں گے کہ ہم خود اپنے خلاف گواہ ہیں اور ان کو زندگانی دنیا نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا انہوں نے خود اپنے خلاف گواہی دی کہ وہ کافر تھے

۶:۱۳۱:یہ اس لئے کہ تمہارا پروردگار کسی بھی قریہ کو ظلم و زیادتی سے اس طرح تباہ و برباد نہیں کرنا چاہتا کہ اس کے رہنے والے بالکل غافل اور بے خبر ہوں

۶:۱۳۲:اور ہر ایک کے لئے اس کے اعمال کے مطابق درجات ہیں اور تمہارا پروردگار ان کے اعمال سے غافل نہیں ہے

۶:۱۳۳:اور آپ کا پروردگار بے نیاز اور صاحبِ رحمت ہے -وہ چاہے تو تم سب کو دنیا سے اٹھا  لے اور تمہاری جگہ پر جس قوم کو چاہے لے آئے جس طرح تم کو دوسری قوم کی اولاد میں رکھا ہے

۶:۱۳۴:یقیناً جو تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ سامنے آنے والا ہے اور تم خدا کو عاجز بنانے والے نہیں ہو

۶:۱۳۵:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تم بھی اپنی جگہ پر عمل کرو اور میں بھی کر رہا ہوں -عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں بہتر ہے -بیشک ظالم کامیاب ہونے والے نہیں ہیں

۶:۱۳۶:اور ان لوگوں نے خدا کی پیدا کی ہوئی کھیتی میں اور جانوروں میں اس کا حصہّ بھی لگایا ہے اور یہ اعلان کیا ہے کہ یہ ان کے خیال کے مطابق خدا کے لئے ہے اور یہ ہمارے شریکوں کے لئے ہے -اس کے بعد جو شرکاء کا حصّہ ہے وہ خدا تک نہیں جا سکتا ہے۔اور جو خدا کا حصہّ ہے وہ ان کے شریکوں تک پہنچ سکتا ہے۔کس قدر بدترین فیصلہ ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں

۶:۱۳۷:اور اسی طرح ان شریکوں نے بہت سے مشرکین کے لئے اولاد کے قتل کو بھی آراستہ کر دیا ہے تاکہ ان کو تباہ و برباد کر دیں اور ان پر دین کو مشتبہ کر دیں حالانکہ خدا اس کے خلاف چاہ لیتا تو یہ کچھ نہیں کر سکتے تھے لہذا آپ ان کو ان کی افترا پردازیوں پر چھوڑ دیں اور پریشان نہ ہوں

۶:۱۳۸:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ جانور اور کھیتی اچھوتی ہے اسے ان کے خیالات کے مطابق وہی کھا سکتے ہیں جن کے بارے میں وہ چاہیں گے اور کچھ چوپائے ہیں جن کی پیٹھ حرام ہے اور کچھ چوپائے جن کو ذبح کرتے وقت نام خدا بھی نہیں لیا گیا اور سب کی نسبت خدا کی طرف دے رکھی ہے عنقریب ان تمام بہتانوں کا بدلہ انہیں دیا جائے گا

۶:۱۳۹:اور کہتے ہیں کہ ان چوپاؤں کے پیٹ میں جو بچے ہیں وہ صرف ہمارے مردوں کے لئے ہیں اور عورتوں پر حرام ہیں -ہاں اگر مُردار ہوں تو سب شریک ہوں گے ,عنقریب خدا ان بیانات کا بدلہ دے گا کہ وہ صاحبِ حکمت بھی ہے اور سب کا جاننے والا بھی ہے

۶:۱۴۰:یقیناً وہ لوگ خسارہ میں ہیں جنہوں نے حماقت میں بغیر جانے بوجھے اپنی اولاد کو قتل کر دیا اور جو رزق خدا نے انہیں دیا ہے اسے اسی پر بہتان لگا کر اپنے اوپر حرام کر لیا -یہ سب بہک گئے ہیں اور ہدایت یافتہ نہیں ہیں

۶:۱۴۱:وہ خدا وہ ہے جس نے تختوں پر چڑھائے ہوئے بھی اور اس کے خلاف بھی ہر طرح کے باغات پیدا کئے ہیں اور کھجور اور زراعت پیدا کی ہے جس کے مزے مختلف ہیں اور زیتون اور انار بھی پیدا کئے ہیں جن میں بعض آپس میں ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں اور بعض مختلف ہیں -تم سب ان کے پھلوں کو جب وہ تیار ہو جائیں تو کھاؤ اور جب کاٹنے کا دن آئے تو ان کا حق ادا کر دو اور خبردار اسراف نہ کرنا کہ خدا اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے

۶:۱۴۲:اور چوپاؤں میں بعض بوجھ اٹھانے والے اور بعض زمین سے لگ کر چلنے والے ہیں -تم سب خدا کے دئیے ہوئے رزق کو کھاؤ اور شیطانی قدموں کی پیروی نہ کرو کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے

۶:۱۴۳:آٹھ قسم کے جوڑے ہیں -بھیڑ کے دو اور بکری کے دو -ان سے کہئے خدا نے ان دونوں کے نر حرام کئے ہیں یا مادہ یا وہ بچے جو ان کی مادہ کے پیٹ میں پائے جاتے ہیں -ذرا تم لوگ اس بارے میں ہمیں بھی خبر دو اگر اپنے دعویٰ میں سچے ہو

۶:۱۴۴:اور اونٹ میں سے دو اور گائے میں سے دو۔۔۔۔ ان سے کہیے کہ خدا نے نروں کو حرام قرار دیا ہے یا مادینوں کو یا ان کو جو مادینوں کے شکم میں ہیں۔۔۔۔ کیا تم لوگ اس وقت حاضر تھے جب خدا ان کو حرام کرنے کی وصیت کر رہا تھا -پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے تاکہ لوگوں کو بغیر جانے بوجھے گمراہ کرے -یقیناً اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا ہے

۶:۱۴۵:آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی طرف آنے والی وحی میں کسی بھی کھانے والے کے لئے کوئی حرام نہیں پاتا مگر یہ کہ مُردار ہو یا بہایا ہوا خون یا سور کا گوشت ہو کہ یہ سب نجس اور گندگی ہے یا وہ نافرمانی ہو جسے غیر خدا کے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔۔۔۔ اس کے بعد بھی کوئی مجبور ہو جائے اور نہ سرکش ہو نہ حد سے تجاوز کرنے والا تو پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۶:۱۴۶:اور یہودیوں پر ہم نے ہر ناخن والے جانور کو حرام کر دیا اور گائے اور بھیڑ کی چربی کو حرام کر دیا مگر جو چربی کہ پیٹھ پر ہو یا آنتوں پر ہو یا جو ہڈیوں سے لگی ہوئی ہو۔۔۔۔ یہ ہم نے ان کو ان کی بغاوت اور سرکشی کی سزا دی ہے اور ہم بالکل سچے ہیں

۶:۱۴۷:پھر اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلائیں تو کہہ دیجئے کہ تمہارا پروردگار بڑی وسیع رحمت والا ہے لیکن اس کا عذاب مجرمین سے ٹالا بھی نہیں جا سکتا ہے

۶:۱۴۸:عنقریب یہ مشرکین کہیں گے کہ اگر خدا چاہتا تو نہ ہم مشرک ہوتے نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کسی چیز کو حرام قرار دیتے -اسی طرح ان سے پہلے والوں نے رسولوں کی تکذیب کی تھی یہاں تک کہ ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا -ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس کوئی دلیل ہے تو ہمیں بھی بتاؤ -تم تو صرف خیالات کا اتباع کرتے ہو اور اندازوں کی باتیں کرتے ہو

۶:۱۴۹:کہہ دیجئے کہ اللہ کے پاس منزل تک پہنچانے والی دلیلیں ہیں وہ اگر چاہتا تو جبرا تم سب کو ہدایت دے دیتا

۶:۱۵۰:کہہ دیجئے کہ ذرا اپنے گواہوں کو تو لاؤ جو گواہی دیتے ہیں کہ خدا نے اس چیز کو حرام قرار دیا ہے۔۔۔۔_ اس کے بعد وہ گواہی بھی دے دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیجئے گا اور ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کیجئے گا جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے اور وہ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور اپنے پروردگار کا ہمسر قرار دیتے ہیں

۶:۱۵۱:کہہ دیجئے کہ آؤ ہم تمہیں بتائیں کہ تمہارے پروردگار نے کیا کیا حرام کیا ہے۔۔۔۔ خبردار کسی کو اس کا شریک نہ بنانا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا۔اپنی اولاد کو غربت کی بنا پر قتل نہ کرنا کہ ہم تمہیں بھی رزق دے رہے ہیں اور انہیں بھی۔۔۔ اور بدکاریوں کے قریب نہ جانا وہ ظاہری ہوں یا چھپی ہوئی اور کسی ایسے نفس کو جسے خدا نے حرام کر دیا ہے قتل نہ کرنا مگر یہ کہ تمہارا کوئی حق ہو۔یہ وہ باتیں ہیں جن کی خدا نے نصیحت کی ہے تاکہ تمہیں عقل آ جائے

۶:۱۵۲:اور خبردار مالِ یتیم کے قریب بھی نہ جانا مگر اس طریقہ سے جو بہترین طریقہ ہو یہاں تک کہ وہ توانائی کی عمر تک پہنچ جائیں اور ناپ تول میں انصاف سے پورا پورا دینا -ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ہیں اور جب بات کرو تو انصاف کے ساتھ چاہے اپنی اقربا ہی کے خلاف کیوں نہ ہو اور عہد خدا کو پورا کرو کہ اس کی پروردگار نے تمہیں وصیت کی ہے کہ شاید تم عبرت حاصل کر سکو

۶:۱۵۳:اور یہ ہمارا سیدھا راستہ ہے اس کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں کے پیچھے نہ جاؤ کہ راہِ خدا سے الگ ہو جاؤ گے اسی کی پروردگار نے ہدایت دی ہے کہ اس طرح شاید متقی اور پرہیز گار بن جاؤ

۶:۱۵۴:اس کے بعد ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو اچھی باتوں کی تکمیل کرنے والی کتاب دی اور اس میں ہر شے کو تفصیل سے بیان کر دیا اور اسے ہدایت اور رحمت قرار دے دیا کہ شاید یہ لوگ ملاقاتِ الٰہی پر ایمان لے آئیں

۶:۱۵۵:اور یہ کتاب جو ہم نے نازل کی ہے یہ بڑی بابرکت ہے لہذا اس کا اتباع کرو اور تقویٰ اختیار کرو کہ شاید تم پر رحم کیا جائے

۶:۱۵۶:یہ نہ کہنے لگو کہ کتاب خدا تو ہم سے پہلے دو جماعتوں پر نازل ہوئی تھی اور ہم اس کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے

۶:۱۵۷:یا یہ کہو کہ ہمارے اوپر بھی کتاب نازل ہوتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے تو اب تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل اور ہدایت و رحمت آ چکی ہے پھر اس کے بعد اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ کی نشانیوں کو جھٹلائے اور ان سے اعراض کرے۔۔۔عنقریب ہم اپنی نشانیوں سے اعراض کرنے والوں پر بدترین عذاب کریں گے اور وہ ہماری آیتوں سے اعراض کرنے والے اور روکنے والے ہیں

۶:۱۵۸:یہ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس ملائکہ آ جائیں یا خود پروردگار آ جائے یا اس کی بعض نشانیاں آ جائیں تو جس دن اس کی بعض نشانیاں آ جائیں گی اس دن جو نفس پہلے سے ایمان نہیں لایا ہے یا اس نے ایمان لانے کے بعد کوئی بھلائی نہیں کی ہے اس کے ایمان کا کوئی فائدہ نہ ہو گا تو اب کہہ دیجئے کہ تم لوگ بھی انتظار کرو اور میں بھی انتظار کر رہا ہوں

۶:۱۵۹:جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ پیدا کیا اور ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے ان سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے -ان کا معاملہ خدا کے حوالے ہے پھر وہ انہیں ان کے اعمال کے بارے میں باخبر کرے گا

۶:۱۶۰:جو شخص بھی نیکی کرے گا اسے دس گنا اجر ملے گا اور جو برائی کرے گا اسے صرف اتنی ہی سزا ملے گی اور کوئی ظلم نہ کیا جائے گا

۶:۱۶۱:آپ کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے مجھے سیدھے راستے کی ہدایت دے دی ہے جو ایک مضبوط دین اور باطل سے اعراض کرنے والے ابراہیم علیہ السّلام کا مذہب ہے اور وہ مشرکین میں سے ہرگز نہیں تھے

۶:۱۶۲:کہہ دیجئے کہ میری نماز ,میری عبادتیں ,میری زندگی ,میری موت سب اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے

۶:۱۶۳:اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اسی کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں

۶:۱۶۴:کہہ دیجئے کہ کیا میں خدا کے علاوہ کوئی اور رب تلاش کروں جب کہ وہی ہر شے کا پالنے والا ہے اور جو نفس جو کچھ کرے گا اس کا وبال اسی کی ذمہ ہو گا اور کوئی نفس دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا -اس کے بعد تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے پھر وہ بتائے گا کہ تم کس چیز میں اختلاف کر رہے تھے

۶:۱۶۵:وہی وہ خدا ہے جس نے تم کو زمین میں نائب بنایا اور بعض کے درجات کو بعض سے بلند کیا تاکہ تمہیں اپنے دئیے ہوئے سے آزمائے -تمہارا پروردگار بہت جلد حساب کرنے والا ہے اور وہ بیشک بہت بخشنے والا مہربان ہے

 

۷۔ سورۃ الاعراف

۷:۱:الۤ  م ۤ صۤ

۷:۲:یہ کتاب آپ کی طرف نازل کی گئی ہے لہذا آپ اس کی طرف سے کسی تنگی کا شکار نہ ہوں اور اس کے ذریعہ لوگوں کو ڈرائیں یہ کتاب صاحبانِ ایمان کے لئے مکمل یاددہانی ہے

۷:۳:لوگو تم اس کا اتباع کرو جو تمہارے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا ہے اور اس کے علاوہ دوسرے سرپرستوں کا اتباع نہ کرو ,تم بہت کم نصیحت مانتے ہو

۷:۴:اور کتنے قرئیے ہیں جنہیں ہم نے برباد کر دیا اور ان کے پاس ہمارا عذاب اس وقت آیا جب وہ رات میں سو رہے تھے یا دن میں قیلولہ کر رہے تھے

۷:۵:پھر ہمارا عذاب آنے کے بعد ان کی پکار صرف یہ تھی کہ یقیناً ہم لوگ ظالم تھے

۷:۶:پس اب ہم ان لوگوں سے بھی سوال کریں گے اور ان کے رسولوں سے بھی سوال کریں گے

۷:۷:پھر ان سے ساری داستان علم و اطلاع کے ساتھ بیان کریں گے اور ہم خود بھی غائب تو تھے نہیں

۷:۸:آج کے دن اعمال کا وزن ایک برحق شے ہے پھر جس کے نیک اعمال کا پّلہ بھاری ہو گا وہی لوگ نجات پانے والے ہیں

۷:۹:اور جن کا پّلہ ہلکا ہو گیا یہی وہ لوگ تھے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں رکھا کہ وہ ہماری آیتوں پر ظلم کر رہے تھے

۷:۱۰:یقیناً ہم نے تم کو زمین میں اختیار دیا اور تمہارے لئے سامان زندگی قرار دئیے مگر تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو

۷:۱۱:اور ہم نے تم سب کو پیدا کیا پھر تمہاری صورتیں مقرر کیں -اس کے بعد ملائکہ کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کریں تو سب نے سجدہ کر لیا صرف ابلیس نے انکار کر دیا اور وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہیں ہوا

۷:۱۲:ارشاد ہوا کہ تجھے کس چیز نے روکا تھا کہ تو نے میرے حکم کے بعد بھی سجدہ نہیں کیا -اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں -تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے بنایا ہے

۷:۱۳:فرمایا تو یہاں سے اتر جا تجھے حق نہیں ہے کہ یہاں غرور سے کام لے -نکل جا کہ تو ذلیل لوگوں میں ہے

۷:۱۴:اس نے کہا کہ پھر مجھے قیامت تک کی مہلت دے دے

۷:۱۵:ارشاد ہوا کہ تو مہلت والوں میں سے ہے

۷:۱۶:اس نے کہا کہ پس جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں تیرے سیدھے راستہ پر بیٹھ جاؤں گا

۷:۱۷:اس کے بعد سامنے ,پیچھے اور داہنے بائیں سے آؤں گا اور تو اکثریت کو شکر گزار نہ پائے گا

۷:۱۸:فرمایا کہ یہاں سے نکل جا تو ذلیل اور مردود ہے اب جو بھی تیرا اتباع کرے گا میں تم سب سے  جہنّم کو بھر دوں گا

۷:۱۹:اور اے آدم علیہ السّلام تم اور تمہاری زوجہ دونوں جنّت میں داخل ہو جاؤ اور جہاں جو چاہو کھاؤ لیکن اس درخت کے قریب نہ جانا کہ ظلم کرنے والوں میں شمار ہو جاؤ گے

۷:۲۰:پھر شیطان نے ان دونوں میں وسوسہ پیدا کرایا کہ جن شرم کے مقامات کو چھپا رکھا ہے وہ نمایاں ہو جائیں اور کہنے لگا کہ تمہارے پروردگار نے تمہیں اس درخت سے صرف اس لئے روکا ہے کہ تم فرشتے ہو جاؤ گے یا تم ہمیشہ رہنے والو میں سے ہو جاؤ گے

۷:۲۱:اور دونوں سے قسم کھائی کہ میں تمہیں نصیحت کرنے والوں میں ہوں

۷:۲۲:پھر انہیں دھوکہ کے ذریعہ درخت کی طرف جھکا دیا اور جیسے ہی ان دونوں نے چکّھا شرمگاہیں کھلنے لگیں اور انہوں نے درختوں کے پتے جوڑ کر شرمگاہوں کو چھپانا شروع کر دیا تو ان کے رب نے آواز دی کہ کیا ہم نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور کیا ہم نے تمہیں نہیں بتایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا ہوا دشمن ہے

۷:۲۳:ان دونوں نے کہا کہ پروردگار ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا ہے اب اگر تو معاف نہ کرے گا اور رحم نہ کرے گا تو ہم خسارہ اٹھانے والوں میں ہو جائیں گے

۷:۲۴:ارشاد ہوا کہ تم سب زمین میں اتر جاؤ اور سب ایک دوسرے کے دشمن ہو -زمین میں تمہارے لئے ایک مّدت تک ٹھکانا اور سامان زندگانی ہے

۷:۲۵:فرمایا کہ وہیں تمہیں جینا ہے اور وہیں مرنا ہے اور پھر اسی زمین سے نکالے جاؤ گے

۷:۲۶:اے اولادِ آدم ہم نے تمہارے لئے لباس نازل کیا ہے جس سے اپنی شرمگاہوں کا پردہ کرو اور زینت کا لباس بھی دیا ہے لیکن تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے یہ بات آیات الٰہیہ میں ہے کہ شاید وہ لوگ عبرت حاصل کر سکیں

۷:۲۷:اے اولاد آدم خبردار شیطان تمہیں بھی نہ بہکا دے جس طرح تمہارے ماں باپ کو جنّت سے نکال لیا اس عالم میں کہ ان کے لباس الگ کرا دئیے تاکہ شرمگاہیں ظاہر ہو جائیں -وہ اور اس کے قبیلہ والے تمہیں دیکھ رہے ہیں اس طرح کہ تم انہیں نہیں دیکھ رہے ہو بیشک ہم نے شیاطین کو بے ایمان انسانوں کا دوست بنا دیا ہے

۷:۲۸:اور یہ لوگ جب کوئی برا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے آباؤ اجداد کو اسی طریقہ پر پایا ہے اور اللہ نے یہی حکم دیا ہے -آپ فرما دیجئے کہ خدا بری بات کا حکم دے ہی نہیں سکتا ہے کیا تم خدا کے خلاف وہ کہہ رہے ہو جو جانتے بھی نہیں ہو

۷:۲۹:کہہ دیجئے کہ میرے پروردگار نے انصاف کا حکم دیا ہے اور تم سب ہر نماز کے وقت اپنا رخ سیدھا رکھا کرو اور خدا کو خالص دین کے ساتھ پکارو اس نے جس طرح تمہاری ابتدا کی ہے اسی طرح تم پلٹ کر بھی جاؤ گے

۷:۳۰:اس نے ایک گروہ کو ہدایت دی ہے اور ایک پر گمراہی مسلط ہو گئی ہے کہ انہوں نے شیاطین کو اپنا ولی بنا لیا ہے اور خدا کو نظر انداز کر دیا ہے اور پھر ان کا خیال ہے کہ وہ ہدایت یافتہ بھی ہیں

۷:۳۱:اے اولاد آدم ہر نماز کے وقت اور ہر مسجد کے پاس زینت ساتھ رکھو اور کھاؤ پیو مگر اسراف نہ کرو کہ خدا اسراف کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے

۷:۳۲:پیغمبر آپ پوچھئے کہ کس نے اس زینت کو جس کو خدا نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کیا ہے اور پاکیزہ رزق کو حرام کر دیا ہے۔۔۔ اور بتائیے کہ یہ چیزیں روزِ قیامت صرف ان لوگوں کے لئے ہیں جو زندگانی دنیا میں ایمان لائے ہیں۔ہم اسی طرح صاحبانِ علم کے لئے مفصل آیات بیان کرتے ہیں

۷:۳۳:کہہ دیجئے کہ ہمارے پروردگار نے صرف بدکاریوں کو حرام کیا ہے چاہے وہ ظاہری ہوں یا باطنی۔۔۔۔ اور گناہ اور ناحق ظلم اور بلا دلیل کسی چیز کو خدا کا شریک بنانے اور بلا جانے بوجھے کسی بات کو خدا کی طرف منسوب کرنے کو حرام قرار دیا ہے

۷:۳۴:ہر قوم کے لئے ایک وقت مقرر ہے جب وہ وقت آ جائے گا تو ایک گھڑی کے لئے نہ پیچھے ٹل سکتا ہے اور نہ آگے بڑھ سکتا ہے

۷:۳۵:اے اولاد آدم جب بھی تم میں سے ہمارے پیغمبر تمہارے پاس آئیں گے اور ہماری آیتوں کو بیان کریں گے تو جو بھی تقوی ٰ اختیار کرے گا اور اپنی اصلاح کر لے گا اس کے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ رنجیدہ ہو گا

۷:۳۶:اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور اکڑ گئے وہ سب جہّنمی ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۷:۳۷:اس سے بڑا ظالم کون ہے جو خدا پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کی آیات کی تکذیب کرے -ان لوگوں کو ان کی قسمت کا لکھا ملتا رہے گا یہاں تک کہ جب ہمارے نمائندے فرشتے مّدت حیات پوری کرنے کے لئے آئیں گے تو پوچھیں گے کہ وہ سب کہاں ہیں جن کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے تھے وہ لوگ کہیں گے کہ وہ سب تو گم ہو گئے اور اس طرح اپنے خلاف خود بھی گواہی دیں گے کہ وہ لوگ کافر تھے

۷:۳۸:ارشاد ہو گا کہ تم سے پہلے جو جن و انس کی مجرم جماعتیں گزر چکی ہیں تم بھی انہی کے ساتھ  جہنّم میں داخل ہو جاؤ-حالت یہ ہو گی کہ ہر داخل ہونے والی جماعت دوسری پر لعنت کرے گی اور جب سب اکٹھا ہو جائیں گے تو بعد والے پہلے والوں کے بارے میں کہیں گے کہ پروردگار ا ن ہی نے ہمیں گمراہ کیا ہے لہٰذا ان کے عذاب کو دوگنا کر دے -ارشاد ہو گا کہ سب کا عذاب دوگنا ہے صرف تمہیں معلوم نہیں ہے

۷:۳۹:پھر پہلے والے بعد والوں سے کہیں گے کہ تمہیں ہمارے اوپر کوئی فضیلت نہیں ہے لہذا اپنے کئے کا عذاب چکھو

۷:۴۰:بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی اور غرور سے کام لیا ان کے لئے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنّت میں داخل پو سکیں گے جب تک اونٹ سوئی کے ناکہ کے اندر داخل نہ ہو جائے اور ہم اسی طرح مجرمین کو سزا دیا کرتے ہیں

۷:۴۱:ان کے لئے  جہنّم ہی کا فرش ہو گا اور ان کے اوپر اسی کا اوڑھنا بھی ہو گا اور ہم اسی طرح ظالموں کو ان کے اعمال کا بدلہ دیا کرتے ہیں

۷:۴۲:اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور نیک اعمال کئے ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے وہی لوگ جنّتی ہیں اور اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۷:۴۳:اور ہم نے ان کے سینوں سے ہر کینہ کو الگ کر دیا۔ ان کے قدموں میں نہریں جاری ہوں گی اور وہ کہیں گے کہ شُکر ہے پروردگار کا کہ اس نے ہمیں یہاں تک آنے کا راستہ بتا دیا ورنہ اس کی ہدایت نہ ہوتی تو ہم یہاں تک آنے کا راستہ بھی نہیں پا سکتے تھے -بیشک ہمارے رسول سب دینِ حق لے کر آئے تھے تو پھر انہیں آواز دی جائے گی کہ یہ وہ جّنت ہے جس کا تمہیں تمہارے اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے

۷:۴۴:اور جنّتی لوگ جہّنمیوں سے پکار کر کہیں گے کہ جو کچھ ہمارے پروردگار نے ہم سے وعدہ کیا تھا وہ ہم نے تو پا لیا کیا تم نے بھی حسب وعدہ حاصل کر لیا ہے وہ کہیں گے بیشک۔پھر ایک منادی آواز دے گا کہ ظالمین پر خدا کی لعنت ہے

۷:۴۵:جو راہِ خدا سے روکتے تھے اور اس میں کجی پیدا کیا کرتے تھے اور آخرت کے منکر تھے

۷:۴۶:اور ان کے درمیان پردہ ڈال دیا جائے گا اور اعراف پر کچھ لوگ ہوں گے جو سب کو ان کی نشانیوں سے پہچان لیں گے اور اصحابِ جنّت کو آواز دیں گے کہ تم پر ہمارا سلام -وہ جنّت میں داخل نہ ہوئے ہوں گے لیکن اس کی خواہش رکھتے ہوں گے

۷:۴۷:اور پھر جب ان کی نظر جہنم والوں کی طرف مڑ جائے گی تو کہیں گے کہ پروردگار ہم کو ان ظالمین کے ساتھ نہ قرار دینا

۷:۴۸:اور اعراف والے ان لوگوں کو جنہیں وہ نشانیوں سے پہچانتے ہوں گے آواز دیں گے کہ آج نہ تمہاری جماعت کام آئی اور نہ تمہارا غرور کام آیا

۷:۴۹:کیا یہی لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھایا کرتے تھے کہ انہیں رحمت خدا حاصل نہ ہو گی جن سے ہم نے کہہ دیا ہے کہ جاؤ جنّت میں چلے جاؤ تمہارے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی حزن

۷:۵۰:اور  جہنّم والے جنّت والوں سے پکار کر کہیں گے کہ ذرا ٹھنڈا پانی یا خدا نے جو رزق تمہیں دیا ہے اس میں سے ہمیں بھی پہنچاؤ تو وہ لوگ جواب دیں گے کہ ان چیزوں کو اللہ نے کافروں پر حرام کر دیا ہے

۷:۵۱:جن لوگوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنا لیا تھا اور انہیں زندگانی دنیا نے دھوکہ دے دیا تھا تو آج ہم انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح انہوں نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور ہماری آیات کا دیدہ و دانستہ انکار کر رہے تھے

۷:۵۲:ہم ان کے پاس ایسی کتاب لے آئے ہیں جسے علم و اطلاع کے ساتھ مفصل بیان کیا ہے اور وہ صاحبانِ ایمان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے

۷:۵۳:کیا یہ لوگ صرف انجام کار کا انتظار کر رہے ہیں تو جس دن انجام سامنے آ جائے گا تو جو لوگ پہلے سے اسے بھولے ہوئے تھے وہ کہنے لگیں گے کہ بیشک ہمارے پروردگار کے رسول صحیح ہی پیغام لائے تھے تو کیا ہمارے لئے بھی شفیع ہیں جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس کر دیا جائے تو ہم جو اعمال کرتے تھے اس کے علاوہ دوسرے قسم کے اعمال کریں -درحقیقت ان لوگوں نے اپنے کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور ان کی ساری افترا پردازیاں غائب ہو گئی ہیں

۷:۵۴:بیشک تمہارا پروردگار وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ رات کو دن پر ڈھانپ دیتا ہے اور رات تیزی سے اس کے پیچھے دوڑا کرتی ہے اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے سب اسی کے حکم کے تابع ہیں اسی کے لئے خلق بھی ہے اور امر بھی وہ نہایت ہی صاحبِ برکت اللہ ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے

۷:۵۵:تم اپنے رب کو گڑگڑا کر اور خاموشی کے ساتھ پکارو کہ وہ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا ہے

۷:۵۶:اور خبردار زمین میں اصلاح کے بعد فساد نہ پیدا کرنا اور خدا سے ڈرتے ڈرتے اور امیدوار بن کر دعا کرو کہ اس کی رحمت صاحبانِ حسنِ عمل سے قریب تر ہے

۷:۵۷:وہ خدا وہ ہے جو ہواؤں کو رحمت کی بشارت بنا کر بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب ہوائیں وزنی بادلوں کو اٹھا لیتی ہیں تو ہم ان کو مردہ شہروں کو زندہ کرنے کے لئے لے جاتے ہیں اور پھر پانی برسا دیتے ہیں اور اس کے ذریعہ مختلف پھل پیدا کر دیتے ہیں اور اسی طرح ہم مُردوں کو زندہ کر دیا کرتے ہیں کہ شاید تم عبرت و نصیحت حاصل کر سکو

۷:۵۸:اور پاکیزہ زمین کا سبزہ بھی اس کے پروردگار کے حکم سے خوب نکلتا ہے اور جو زمین خبیث ہوتی ہے اس کا سبزہ بھی خراب نکلتا ہے ہم اسی طرح شکر کرنے والی قوم کے لئے اپنی آیتیں الٹ پلٹ کر بیان کرتے ہیں

۷:۵۹:یقیناً ہم نے نوح علیہ السّلام کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ میں تمہارے بارے میں عذاب عظیم سے ڈرتا ہوں

۷:۶۰:تو قوم کے رؤسا نے جواب دیا کہ ہم تم کو کھلی ہوئی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں

۷:۶۱:نوح علیہ السّلام نے کہا کہ اے قوم مجھ میں گمراہی نہیں ہے بلکہ میں رب العالمین کی طرف سے بھیجا ہوا نمائندہ ہوں

۷:۶۲:میں تم تک اپنے پروردگار کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے وہ سب جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو

۷:۶۳:کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم ہی میں سے سے ایک مرد پر ذکر نازل ہو جائے کہ وہ تمہیں ڈرائے اور تم متقی بن جاؤ اور شاید اس طرح قابلِ رحم بھی ہو جاؤ

۷:۶۴:پھر ان لوگوں نے نوح علیہ السّلام کی تکذیب کی تو ہم نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں نجات دے دی اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انہیں غرق کر دیا کہ وہ سب بالکل اندھے لوگ تھے

۷:۶۵:اور ہم نے قوم عاد علیہ السّلام کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہارا دوسرا خدا نہیں ہے کیا تم ڈرتے نہیں ہو

۷:۶۶:قوم میں سے کفر اختیار کرنے والے رؤسا نے کہا کہ ہم تم کو حماقت میں مبتلا دیکھ رہے ہیں اور ہمارے خیال میں تم جھوٹوں میں سے ہو

۷:۶۷:انہوں نے جواب دیا کہ مجھ میں حماقت نہیں ہے بلکہ میں ربّ العالمین کی طرف سے فرستادہ رسول ہوں

۷:۶۸:میں تم تک اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہارے لئے ایک امانتدار ناصح ہوں

۷:۶۹:کیا تم لوگوں کو اس بات پر تعجب ہے کہ تم تک ذکر خدا تمہارے ہی کسی آدمی کے ذریعہ آ جائے تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو کہ تم کو اس نے قوم نوح علیہ السّلام کے بعد زمین میں جانشین بنایا ہے اور مخلوقات میں وسعت عطا کی ہے لہذا تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو کہ شاید اسی طرح فلاح اور نجات پا جاؤ

۷:۷۰:ان لوگوں نے کہا کہ کیا آپ یہ پیغام لائے ہیں کہ ہم صرف ایک خدا کی عبادت کریں اور جن کی ہمارے آباؤ و اجداد عبادت کرتے تھے ان سب کو چھوڑ دیں تو آپ اپنے وعدہ و عید کو لے کر آئیے اگر اپنی بات میں سچے ہیں

۷:۷۱:انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے اوپر پروردگار کی طرف سے عذاب اور غضب طے ہو چکا ہے -کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے بزرگوں نے خود طے کر لئے ہیں اور خدا نے ان کے بارے میں کوئی برہان نازل نہیں کیا ہے تو اب تم عذاب کا انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

۷:۷۲:پھر ہم نے انہیں اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے نجات دے دی اور اپنی آیات کی تکذیب کرنے والوں کی نسل منقطع کر دی اور وہ لوگ ہرگز صاحبانِ ایمان نہیں تھے

۷:۷۳:اور ہم نے قوم ثمود علیہ السّلام کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السّلام کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم والو اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے -تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے دلیل آ چکی ہے -یہ خدائی ناقہ ہے جو تمہارے لئے اس کی نشانی ہے -اسے آزاد چھوڑ دو کہ زمینِ خدا میں کھاتا پھر ے اور خبردار اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا کہ تم کو عذاب الیم اپنی گرفت میں لے لے

۷:۷۴:اس وقت کو یاد کرو جب اس نے تم کو قوم عاد علیہ السّلام کے بعد جانشین بنایا اور زمین میں اس طرح بسایا کہ تم ہموار زمینوں میں قصر بناتے تھے اور پہاڑوں کو کاٹ کاٹ کر گھر بناتے تھے تو اب اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھر و

۷:۷۵:تو ان کی قوم کے بڑے لوگوں نے کمزور بنا دئیے جانے والے لوگوں میں سے جو ایمان لائے تھے ان سے کہنا شروع کیا کہ کیا تمہیں اس کا یقین ہے کہ صالح علیہ السّلام خدا کی طرف سے بھیجے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ بیشک ہمیں ان کے پیغام کا ایمان اور ایقان حاصل ہے

۷:۷۶:تو بڑے لوگوں نے جواب دیا کہ ہم تو ان باتوں کے منکر ہیں جن پر تم ایمان لانے والے ہو

۷:۷۷:پھر یہ کہہ کر ناقہ کے پاؤں کاٹ دئیے اور حکم خدا سے سرتابی کی اور کہا کہ صالح علیہ السّلام اگر تم خدا کے رسول ہو تو جس عذاب کی دھمکی دے رہے تھے اسے لے آؤ

۷:۷۸:تو انہیں زلزلہ نے اپنی گرفت میں لے لیا کہ اپنے گھر ہی میں سر بہ زانو رہ گئے

۷:۷۹:تو اس کے بعد صالح علیہ السّلام نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے خدائی پیغام کو پہنچایا تم کو نصیحت کی مگر افسوس کہ تم نصیحت کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتے ہو

۷:۸۰:اور لوط علیہ السّلام کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بدکاری کرتے ہو اس کی تو تم سے پہلے عالمین میں کوئی مثال نہیں ہے

۷:۸۱:تم از راہِ شہوت عورتوں کے بجائے مردوں سے تعلقات پیدا کرتے ہو اور تم یقیناً اسراف اور زیادتی کرنے والے ہو

۷:۸۲:اور ان کی قوم کے پاس کوئی جواب نہ تھا سوائے اس کے کہ انہوں نے لوگوں کو ابھارا کہ انہیں اپنے قریہ سے نکال باہر کرو کہ یہ بہت پاک باز بنتے ہیں

۷:۸۳:تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام اہل کو نجات دے دی ان کی زوجہ کے علاوہ کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی

۷:۸۴:ہم نے ان کے اوپر خاص قسم کے (پتھروں )کی بارش کی تو اب دیکھو کہ مجرمین کا انجام کیسا ہوتا ہے

۷:۸۵:اور ہم نے قوم مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب علیہ السّلام کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے – تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے دلیل آ چکی ہے اب ناپ تول کو پورا پورا رکھو اور لوگوں کو چیزیں کم نہ دو اور اصلاح کے بعد زمین میں فساد برپا نہ کرو -یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو

۷:۸۶:اور خبردار ہر راستہ پر بیٹھ کر ایمان والوں کو ڈرانے دھمکانے اور راہِ خدا سے روکنے کا کام چھوڑ دو کہ تم اس میں بھی کجی تلاش کر رہے ہو اور یہ یاد کرو کہ تم بہت کم تھے خدا نے کثرت عطا کی اور یہ دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے

۷:۸۷:اور اگر تم میں سے ایک جماعت میرے لائے ہوئے پیغام پر ایمان لے آئی اور ایک ایمان نہیں لائی تو ٹھہرو یہاں تک کہ خدا ہمارے درمیان اپنا فیصلہ صادر کر دے کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۷:۸۸:ان کی قوم کے مستکبرین نے کہا کہ اے شعیب علیہ السّلام ہم تم کو اور تمہارے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے یا تم بھی پلٹ کر ہمارے مذہب پر آ جاؤ۔۔۔۔ انہوں نے جواب دیا کہ چاہے ہم تمہارے مذہب سے بیزار ہی کیوں نہ ہوں

۷:۸۹:یہ اللہ پر بڑا بہتان ہو گا اگر ہم تمہارے مذہب پر آ جائیں جب کہ اس نے ہم کو اس مذہب سے نجات دے دی ہے اور ہمیں حق نہیں ہے کہ ہم تمہارے مذہب پر آ جائیں جب تک خدا خود نہ چاہے۔ہمارے پروردگار کا علم ہر شے پر حاوی ہے اور ہمارا اعتماد اسی کے اوپر ہے -خدایا تو ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق سے فیصلہ فرما دے کہ تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۷:۹۰:تو ان کی قوم کے کفاّر نے کہا کہ اگر تم لوگ شعیب علیہ السّلام کا اتباع کر لو گے تو تمہارا شمار خسارہ والوں میں ہو جائے گا

۷:۹۱:نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں زلزلہ نے اپنی گرفت میں لے لیا اور اپنے گھر میں سر بہ زانو ہو گئے

۷:۹۲:جن لوگوں نے شعیب علیہ السّلام کی تکذیب کی وہ ایسے برباد ہوئے گویا اس بستی میں بسے ہی نہیں تھے -جن لوگوں نے شعیب علیہ السّلام کو جھٹلایا وہی خسارہ والے قرار پائے

۷:۹۳:اس کے بعد شعیب علیہ السّلام نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا کہ اے قوم میں نے اپنے پروردگار کے پیغامات کو پہنچا دیا اور تمہیں نصیحت بھی کی تو اب کفر اختیار کرنے والوں کے حال پر کس طرح افسوس کروں

۷:۹۴:اور ہم نے جب بھی کسی قریہ میں کوئی نبی بھیجا تو اہل قریہ کو نافرمانی پر سختی اور پریشانی میں ضرور مبتلا کیا کہ شاید وہ لوگ ہماری بارگاہ میں تضرع و زاری کریں

۷:۹۵:پھر ہم نے برائی کی جگہ اچھائی دے دی یہاں تک کہ وہ لوگ بڑھ نکلے اور کہنے لگے کہ یہ تکلیف و راحت تو ہمارے بزرگوں تک بھی آ چکی ہے تو ہم نے اچانک انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور انہیں اس کا شعور بھی نہ پو سکا

۷:۹۶:اور اگر اہل قریہ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کر لیتے تو ہم ان کے لئے زمین اور آسمان سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے تکذیب کی تو ہم نے ان کو ان کے اعمال کی گرفت میں لے لیا

۷:۹۷:کیا اہلِ قریہ اس بات سے مامون ہیں کہ یہ سوتے ہی رہیں اور ہمارا عذاب راتوں رات نازل ہو جائے

۷:۹۸:یا اس بات سے مطمئن ہیں کہ یہ کھیل کود میں مصروف رہیں اور ہمارا عذاب دن دھاڑے نازل ہو جائے

۷:۹۹:کیا یہ لوگ خدائی تدبیر کی طرف سے مطمئن ہو گئے ہیں جب کہ ایسا اطمینان صرف گھاٹے میں رہنے والوں کو ہوتا ہے

۷:۱۰۰:کیا ایک قوم کے بعد دوسرے زمین کے وارث ہونے والوں کو یہ ہدایت نہیں ملتی کہ اگر ہم چاہتے تو ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں بھی مبتلائے مصیبت کر دیتے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے اور پھر انہیں کچھ سنائی نہ دیتا

۷:۱۰۱:یہ وہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں کہ ہمارے پیغمبر ان کے پاس معجزات لے کر آئے مگر پہلے سے تکذیب کرنے کی بنا پر یہ ایمان نہ لا سکے۔ہم اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیا کرتے ہیں

۷:۱۰۲:ہم نے ان کی اکثریت میں عہدو پیمان کی پاسداری نہیں پائی اور ان کی اکثریت کو فاسق اور حدود اطاعت سے خارج ہی پایا

۷:۱۰۳:پھر ان سب کے بعد ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف بھیجا تو ان لوگوں نے بھی ظلم کیا تو اب دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے

۷:۱۰۴:اور موسیٰ علیہ السّلام نے فرعون سے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے فرستادہ پیغمبر ہوں

۷:۱۰۵:میرے لئے لازم ہے کہ میں خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہوں -میں تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے معجزہ لے کر آیا ہوں لہٰذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے

۷:۱۰۶:اس نے کہا کہ اگر تم معجزہ لائے ہو اور اپنی بات میں سچے ہو تو وہ معجزہ پیش کرو

۷:۱۰۷:موسیٰ علیہ السّلام نے اپنا عصا پھینک دیا اور وہ اچھا خاصا سانپ بن گیا

۷:۱۰۸:اور پھر اپنے ہاتھ کو نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے لئے انتہائی روشن اور چمکدار تھا

۷:۱۰۹:فرعون کی قوم کے رؤسا نے کہا کہ یہ تو سمجھدار جادوگر ہے

۷:۱۱۰:جو تم لوگوں کو تمہاری سرزمین سے نکالنا چاہتا ہے اب تم لوگوں کا کیا خیال ہے

۷:۱۱۱:لوگوں نے کہا کہ ان کو اور ان کے بھائی کو روک لیجئے اور مختلف شہروں میں جمع کرنے والوں کو بھیجئے

۷:۱۱۲:جو تمام ماہر جادوگروں کو بلا کر لے آئیں

۷:۱۱۳:جادوگر فرعون کے پاس حاضر ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ اگر ہم غالب آ گئے تو کیا ہمیں اس کی اجرت ملے گی

۷:۱۱۴:۔ فرعون نے کہا بیشک تم میرے دربار میں مقرب ہو جاؤ گے

۷:۱۱۵:ان لوگوں نے کہا کہ موسیٰ علیہ السّلام آپ عصا پھینکیں گے یا ہم اپنے کام کا آغاز کریں

۷:۱۱۶:موسیٰ علیہ السّلام نے کہا کہ تم ابتدا کرو -ان لوگوں نے رسیاں پھینکیں تو لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور انہیں خوفزدہ کر دیا اور بہت بڑے جادو کا مظاہرہ کیا

۷:۱۱۷:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو اشارہ کیا کہ اب تم بھی اپنا عصا ڈال دو وہ ان کے تمام جادو کے سانپوں کو نگل جائے گا

۷:۱۱۸:نتیجہ یہ ہوا کہ حق ثابت ہو گیا اور ان کا کاروبار باطل ہو گیا

۷:۱۱۹:وہ سب مغلوب ہو گئے اور ذلیل ہو کر واپس ہو گئے

۷:۱۲۰:اور جادوگر سب کے سب سجدہ میں گر پڑے

۷:۱۲۱:ان لوگوں نے کہا کہ ہم عالمین کے پروردگار پر ایمان لے آئے

۷:۱۲۲:یعنی موسیٰ علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام کے رب پر

۷:۱۲۳:فرعون نے کہا کہ تم میری اجازت سے پہلے کیسے ایمان لے آئے۔۔۔۔ یہ تمہارا مکر ہے جو تم شہر میں پھیلا رہے ہو تاکہ لوگوں کو شہر سے باہر نکال سکو تو عنقریب تمہیں اس کا انجام معلوم ہو جائے گا

۷:۱۲۴:میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے کاٹ دوں گا اور اس کے بعد تم سب کو سولی پر لٹکا دوں گا

۷:۱۲۵:ان لوگوں نے جواب دیا کہ ہم لوگ بہرحال اپنے پروردگار کی بارگاہ میں پلٹ کر جانے والے ہیں

۷:۱۲۶:اور تو ہم سے صرف اس بات پر ناراض ہے کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لے آئے ہیں۔۔۔۔ خدایا ہم پر صبر کی بارش فرما اور ہمیں مسلمان دنیا سے اٹھانا

۷:۱۲۷:اور فرعون کی قوم کے ایک گروہ نے کہا کہ کیا تو موسیٰ علیہ السّلام اور ان کی قوم کو یوں ہی چھوڑ دے گا کہ یہ زمین میں فساد برپا کریں اور تجھے اور تیرے خداؤں کو چھوڑ دیں -اس نے کہا کہ میں عنقریب ان کے لڑکوں کو قتل کر ڈالوں گا اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھوں گا۔میں ان پر قوت اور غلبہ رکھتا ہوں

۷:۱۲۸:موسیٰ علیہ السّلام نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو -زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں جس کو چاہتا ہے وارث بناتا ہے اور انجام کار بہرحال صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے

۷:۱۲۹:قوم نے کہا کہ ہم تمہارے آنے سے پہلے بھی ستائے گئے اور تمہارے آنے کے بعد بھی ستائے گئے -موسیٰ علیہ السّلام نے جواب دیا کہ عنقریب تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے گا اور تمہیں زمین میں اس کا جانشین بنا دے گا اور پھر دیکھے گا تمہارا طرز عمل کیسا ہوتا ہے

۷:۱۳۰:اور ہم نے آل فرعون کو قحط اور ثمرات کی کمی کی گرفت میں لے لیا کہ شاید وہ اسی طرح نصیحت حاصل کر سکیں

۷:۱۳۱:اس کے بعد جب ان کے پاس کوئی نیکی آئی تو انہوں نے کہا کہ یہ تو ہمارا حق ہے اور جب برائی آئی تو کہنے لگے کہ یہ موسیٰ علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں کا اثر ہے -آگاہ ہو جاؤ کہ ان کی بد شگونی کے اسباب خدا کے یہاں معلوم ہیں لیکن ان کی اکثریت اس راز سے بے خبر ہے

۷:۱۳۲:اور قوم والوں نے کہا کہ موسیٰ علیہ السّلام تم کتنی ہی نشانیاں جادو کرنے کے لئے لاؤ ہم تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں

۷:۱۳۳:پھر ہم نے ان پر طوفان ,ٹڈی ,جوں ,مینڈک اور خون کو مفصل نشانی بنا کر بھیجا لیکن ان لوگوں نے استکبار اور انکار سے کام لیا اور یہ لوگ واقعتاً مجرم لوگ تھے

۷:۱۳۴:اور جب ان پر عذاب نازل ہو گیا تو کہنے لگے کہ موسیٰ علیہ السّلام اپنے رب سے دعا کرو جس بات کا اس نے وعدہ کیا ہے اگر تم نے اس عذاب کو دور کرا دیاتو ہم تم پر ایمان بھی لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے حوالے بھی کر دیں گے

۷:۱۳۵:اس کے بعد جب ہم نے ایک مّدت کے لئے عذاب کو برطرف کر دیا تو پھر اپنے عہد کو توڑنے والوں میں شامل ہو گئے

۷:۱۳۶:پھر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں دریا میں غرق کر دیا کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا اور ان کی طرف سے غفلت برتنے والے تھے

۷:۱۳۷:اور ہم نے مستضعفین کو شرق و غرب زمین کا وارث بنا دیا اور اس میں برکت عطا کر دی اور اس طرح بنی اسرائیل پر اللہ کی بہترین بات تمام ہو گئی کہ انہوں نے صبر کیا تھا اور جو کچھ فرعون اور اس کی قوم والے بنا رہے تھے ہم نے سب کو برباد کر دیا اور ان کی اونچی اونچی عمارتوں کو مسمار کر دیا

۷:۱۳۸:اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار پہنچا دیا تو وہ ایک ایسی قوم کے پاس پہنچے جو اپنے بتوں کے گرد مجمع لگائے بیٹھی تھی -ان لوگوں نے موسیٰ علیہ السّلام سے کہا کہ موسیٰ علیہ السّلام ہمارے لئے بھی ایسا ہی خدا بنا دو جیسا کہ ان کا خدا ہے انہوں نے کہا کہ تم لوگ بالکل جاہل ہو

۷:۱۳۹:ان لوگوں کا نظام برباد ہونے والا اور ان کے اعمال باطل ہیں

۷:۱۴۰:کیا میں خدا کے علاوہ تمہارے لئے دوسرا خدا تلاش کروں جب کہ اس نے تمہیں عالمین پر فضیلت دی ہے

۷:۱۴۱:اور جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات دی جو تمہیں بدترین عذاب میں مبتلا کر رہے تھے تمہارے لڑکوں کو قتل کر رہے تھے اور لڑکیوں کو خدمت کے لئے باقی رکھ رہے تھے اور اس میں تمہارے لئے پروردگار کی طرف سے سخت ترین امتحان تھا

۷:۱۴۲:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام سے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس مزید راتوں سے مکمل کر دیا کہ اس طرح ان کے رب کا وعدہ چالیس راتوں کا وعدہ ہو گیا اور انہوں نے اپنے بھائی ہارون علیہ السّلام سے کہا کہ تم قوم میں میری نیابت کرو اور اصلاح کرتے رہو اور خبردار مفسدوں کے راستہ کا اتباع نہ کرنا

۷:۱۴۳:تو اس کے بعد جب موسیٰ علیہ السّلام ہمارا وعدہ پورا کرنے کے لئے آئے اور ان کے رب نے ان سے کلام کیا تو انہوں نے کہا کہ پروردگار مجھے اپنا جلوہ دکھا دے ارشاد ہوا تم ہرگز مجھے نہیں دیکھ سکتے ہو البتہ پہاڑ کی طرف دیکھو اگر یہ اپنی جگہ پر قائم رہ گیا تو پھر مجھے دیکھ سکتے ہو۔اس کے بعد جب پہاڑ پر پروردگار کی تجلی ہوئی تو پہاڑ چور چور ہو گیا اور موسیٰ علیہ السّلام بیہوش ہو کر گر پڑے پھر جب انہیں ہوش آیا تو کہنے لگے کہ پروردگار تو پاک و پاکیزہ ہے میں تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں

۷:۱۴۴:ارشاد ہوا کہ موسیٰ علیہ السّلام ہم نے تمام انسانوں میں اپنی رسالت اور اپنے کلام کے لئے تمہارا انتخاب کیا ہے لہذا اب اس کتاب کو لے لو اور اللہ کے شکر گذار بندوں میں ہو جاؤ

۷:۱۴۵:اور ہم نے توریت کی تختیوں میں ہر شے میں سے نصیحت کا حصہ اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی ہے لہذا اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑ لو اور اپنی قوم کو حکم دو کہ اس کی اچھی اچھی باتوں کو لے لیں۔ میں عنقریب تمہیں فاسقین کے گھر دکھلا دوں گا

۷:۱۴۶:میں عنقریب اپنی آیتوں کی طرف سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو روئے زمین میں ناحق اکڑتے پھر تے ہیں اور یہ کسی بھی نشانی کو دیکھ لیں ایمان لانے والے نہیں ہیں -ان کا حال یہ ہے کہ ہدایت کا راستہ دیکھیں گے تو اسے اپنا راستہ نہ بنائیں گے اور گمراہی کا راستہ دیکھیں گے تو اسے فورا اختیار کر لیں گے یہ سب اس لئے ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا ہے اور ان کی طرف سے غافل تھے

۷:۱۴۷:اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ہے ان کے اعمال برباد ہیں اور ظاہر ہے کہ انھیں ویسا ہی بدلہ تو دیا جائے گا جیسے اعمال کر رہے ہیں

۷:۱۴۸:اور موسیٰ علیہ السّلام کی قوم نے ان کے بعد اپنے زیورات سے گوسالہ کا مجسمہ بنایا جس میں آواز بھی تھی کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ وہ نہ بات کرنے کے لائق ہے اور نہ کوئی راستہ دکھا سکتا ہے انہوں نے اسے خدا بنا لیا اور وہ لوگ واقعتاً ظلم کرنے والے تھے

۷:۱۴۹:اور جب وہ پچھتائے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ وہ بہک گئے ہیں تو کہنے لگے کہ اگر ہمارا پروردگار ہمارے او پر رحم نہ کرے گا اور ہمیں معاف نہ کرے گا تو ہم خسارہ والوں میں شامل ہو جائیں گے

۷:۱۵۰:اور جب موسیٰ علیہ السّلام اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو غیظ و غضب کے عالم میں کہنے لگے کہ تم نے میرے بعد بہت بُری حرکت کی ہے -تم نے حکم خدا کے آنے میں کس قدر عجلت سے کام لیا ہے اور پھر انہوں نے توریت کی تختیوں کو ڈال دیا اور اپنے بھائی کا سر پکڑ کر کھینچنے لگے -ہارون علیہ السّلام نے کہا بھائی قوم نے مجھے کمزور بنا دیا تھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کر دیتے تو میں کیا کرتا -آپ دشمنوں کو طعنہ کا موقع نہ دیجئے اور میرا شمار ظالمین کے ساتھ نہ کیجئے

۷:۱۵۱:موسیٰ علیہ السّلام نے کہا کہ پروردگار مجھے اور میرے بھائی کو معاف کر دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر لے کہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے

۷:۱۵۲:بیشک جن لوگوں نے گوسالہ کو اختیار کیا ہے عنقریب ان پر غضب پروردگار نازل ہو گا اور ان کے لئے زندگانی دنیا میں بھی ذلّت ہے اور ہم اسی طرح افترا کرنے والوں کو سزا دیا کرتے ہیں

۷:۱۵۳:اور جن لوگوں نے بُرے اعمال کئے اور پھر توبہ کر لی اور ایمان لے آئے تو توبہ کے بعد تمھارا پروردگار بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے

۷:۱۵۴:اس کے بعد جب موسیٰ کا غّصہ ٹھنڈا پڑ گیا تو انہوں نے تختیوں کو اٹھا لیا اور اس کے نسخہ میں ہدایت اور رحمت کی باتیں تھیں ان لوگوں کے لئے جو اپنے پروردگار سے ڈرنے والے تھے

۷:۱۵۵:اور موسیٰ علیہ السّلام نے ہمارے وعدہ کے لئے اپنی قوم کے ستر ّ افراد کا انتخاب کیا پھر اس کے بعد جب ایک جھٹکے نے انھیں اپنی لپیٹ میں لے لیا تو کہنے لگے کہ پروردگار اگر تو چاہتا تو انھیں پہلے ہی ہلاک کر دیتا اور مجھے بھی -کیا اب احمقوں کی حرکت کی بنا پر ہمیں بھی ہلاک کر دے گا یہ تو صرف تیرا امتحان ہے جس سے جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے تو ہمارا ولی ہے -ہمیں معاف کر دے اور ہم پر رحم فرما کہ تو بڑا بخشنے والا ہے

۷:۱۵۶:اور ہمارے لئے اس دار دنیا اور آخرت میں نیکی لکھ دے -ہم تیری ہی طرف رجوع کر رہے ہیں -ارشاد ہوا کہ میرا عذاب جسے میں چاہوں گا اس تک پہنچے گا اور میری رحمت ہر شے پر وسیع ہے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے -زکوٰۃ ادا کرنے والے اور ہماری نشانیوں پر ایمان لانے والے ہیں

۷:۱۵۷:جو لوگ کہ رسولِ نبی امّی کا اتباع کرتے ہیں جس کا ذکر اپنے پاس توریت اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں کہ وہ نیکیوں کا حکم دیتا ہے اور برائیوں سے روکتا ہے اور پاکیزہ چیزوں کو حلال قرار دیتا ہے اور خبیث چیزوں کو حرام قرار دیتا ہے اور ان پر سے احکام کے سنگین بوجھ اور قید و بند کو اٹھا دیتا ہے پس جو لوگ اس پر ایمان لائے اس کا احترام کیا اس کی امداد کی اور اس نور کا اتباع کیا جو اس کے ساتھ نازل ہوا ہے وہی درحقیقت فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں

۷:۱۵۸:پیغمبر —– کہہ دو کہ میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول اور نمائندہ ہوں جس کے لئے زمین و آسمان کی مملکت ہے -اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے -وہی حیات دیتا ہے اور وہی موت دیتا ہے لہٰذا اللہ اور اس کے پیغمبرِ امی ّپر ایمان لے آؤ جو اللہ اور اس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے اور اسی کا اتباع کرو کہ شاید اسی طرح ہدایت یافتہ ہو جاؤ

۷:۱۵۹:اور موسیٰ علیہ السّلام کی قوم میں سے ایک ایسی جماعت بھی ہے جو حق کے ساتھ ہدایت کرتی ہے اور معاملات میں حق و انصاف کے ساتھ کام کرتی ہے

۷:۱۶۰:اور ہم نے بنی اسرائیل کو یعقوب علیہ السّلام کی بارہ اولاد کے بارہ حصّوں پر تقسیم کر دیا اور موسیٰ علیہ السّلام کی طرف وحی کی جب ان کی قوم نے پانی کا مطالبہ کیا کہ زمین پر عصا ماردو -انہوں نے عصا مارا تو بارہ چشمے جاری ہو گئے اس طرح کہ ہر گردہ نے اپنے گھاٹ کو پہچان لیا اور ہم نے ان کے سروں پر ابر کا سایہ کیا اور ان پر من و سلویٰ جیسی نعمت نازل کی کہ ہمارے دیئے ہوئے پاکیزہ رزق کو کھاؤ اور ان لوگوں نے مخالفت کر کے ہمارے اوپر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ اپنے ہی نفس پر ظلم کر رہے تھے

۷:۱۶۱:اور اس وقت کو یاد کرو جب ان سے کہا گیا کہ اس قریہ میں داخل ہو جاؤ اور جو چاہو کھاؤ لیکن حطّہ کہہ کر داخل ہونا اور داخل ہوتے وقت سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا تاکہ ہم تمھاری خطاؤں کو معاف کر دیں کہ ہم عنقریب نیک عمل والوں کے اجر میں اضافہ بھی کر دیں گے

۷:۱۶۲:لیکن ظالموں نے جو انھیں بتایا گیا تھا اس کو بدل کر کچھ اور کہنا شروع کر دیا تو ہم نے ان کے اوپر آسمان سے عذاب نازل کر دیا کہ یہ فسق اور نافرمانی کر رہے تھے

۷:۱۶۳:اور ان سے اس قریہ کے بارے میں پوچھو جو سمندر کے کنارے تھا اور جس کے باشندے شنبہ کے بارے میں زیادتی سے کام لیتے تھے کہ ان کی مچھلیاں شنبہ کے دن سطح آب تک آ جاتی تھیں اور دوسرے دن نہیں آتی تھیں تو انہوں نے حیلہ گری کرنا شروع کر دی -ہم اسی طرح ان کا امتحان لیتے تھے کہ یہ لوگ فسق اور نافرمانی سے کام لے رہے تھے

۷:۱۶۴:اور جب ان کی ایک جماعت نے مصلحین سے کہا کہ تم کیوں ایسی قوم کو نصیحت کرتے ہو جسے اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا اس پر شدید عذاب کرنے والا ہے تو انہوں نے کہا کہ ہم پروردگار کی بارگاہ میں عذر چاہتے ہیں اور شاید یہ لوگ متقی بن ہی جائیں

۷:۱۶۵:اس کے بعد جب انہوں نے یاد دہانی کو فراموش کر دیا تو ہم نے برائیوں سے روکنے والوں کو بچا لیا اور ظالموں کو ان کے فسق اور بدکرداری کی بنا پر سخت ترین عذاب کی گرفت میں لے لیا

۷:۱۶۶:پھر جب دوبارہ ممانعت کے باوجود سرکشی کی تو ہم نے حکم دے دیا کہ اب ذلّت کے ساتھ بندر بن جاؤ

۷:۱۶۷:اور اس وقت کو یاد کرو جب تمھارے پروردگار نے علی الاعلان کہہ دیا کہ قیامت تک ان پر ایسے افراد مسلّط کئے جائیں گے جو انھیں بدترین سختیوں میں مبتلا کریں گے کہ تمھارا پروردگار جلدی عذاب کرنے والا بھی ہے اور بہت زیادہ بخشنے والا مہربان بھی ہے

۷:۱۶۸:اور ہم نے بنی اسرائیل کو مختلف ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا بعض نیک کردار تھے اور بعض اس کے خلاف -اور ہم نے انھیں آرام اور سختی کے ذریعہ آزمایا کہ شاید راستہ پر آ جائیں

۷:۱۶۹:اس کے بعد ان میں ایک نسل پیدا ہوئی جو کتاب کی وارث تو بنی لیکن دنیا کا ہر مال لیتی رہی اور یہ کہتی رہی کہ عنقریب ہمیں بخش دیا جائے گا اور پھر ویسا ہی مال مل گیا تو پھر لے لیا تو کیا ان سے کتاب کا عہد نہیں لیا گیا کہ خبردار خدا کے بارے میں حق کے علاوہ کچھ نہ کہیں اور انہوں نے کتاب کو پڑھا بھی ہے اور دار آخرت ہی صاحبانِ تقویٰ کے لئے بہترین ہے کیا تمھاری سمجھ میں نہیں آتا ہے

۷:۱۷۰:اور جو لوگ کتاب سے تمسک کرتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی ہے توہم صالح اور نیک کردار لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں

۷:۱۷۱:اور اس وقت کو یاد  دِلاؤ جب ہم نے پہاڑ کو ایک سائبان کی طرح ان کے سروں پر معلّق کر دیا اور انہوں نے گمان کر لیا کہ یہ اب گرنے والا ہے تو ہم نے کہا کہ توریت کو مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد کرو شاید اس طرح متقی اور پرہیزگار بن جاؤ

۷:۱۷۲:اور جب تمھارے پروردگار نے فرزند ان آدم علیہ السّلام کی پشتوں سے انکی ذرّیت کو لے کر انھیں خود ان کے اوپر گواہ بنا کر سوال کیا کہ کیا میں تمھارا خدا نہیں ہوں تو سب نے کہا بیشک ہم اس کے گواہ ہیں -یہ عہد اس لئے لیا کہ روزِ قیامت یہ نہ کہہ سکو کہ ہم اس عہد سے غافل تھے

۷:۱۷۳:یا یہ کہہ دو کہ ہم سے پہلے ہمارے بزرگوں نے شرک کیا تھا اور ہم صرف ان کی اولاد میں تھے تو کیا اہل باطل کے اعمال کی بنا پر ہم کو ہلاک کر دے گا

۷:۱۷۴:اور اسی طرح ہم آیتوں کو مفّصل بیان کرتے ہیں اور شاید یہ لوگ پلٹ کر آ جائیں

۷:۱۷۵:اور انھیں اس شخص کی خبر سنائیے جس کو ہم نے اپنی آیتیں عطا کیں پھر وہ ان سے بالکل الگ ہو گیا اور شیطان نے اس کا پیچھا پکڑ لیا تو وہ گمراہوں میں ہو گیا

۷:۱۷۶:اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان ہی آیتوں کے سبب بلند کر دیتے لیکن وہ خود زمین کی طرف جھک گیا اور اس نے خواہشات کی پیروی اختیار کر لی تو اب اس کی مثال کُتے جیسی ہے کہ اس پر حملہ کرو تو بھی زبان نکالے رہے اور چھوڑ دو تو بھی زبان نکالے رہے -یہ اس قوم کی مثال ہے جس نے ہماری آیات کی تکذیب کی تو اب آپ ان قصّوں کو بیان کریں کہ شاید یہ غور و فکر کرنے لگیں

۷:۱۷۷:کس قدر بُری مثال ہے اس قوم کی جس نے ہماری آیات کی تکذیب کی اور وہ لوگ اپنے ہی نفس پر ظلم کر رہے تھے

۷:۱۷۸:جس کو خدا ہدایت دے دے ہدایت یافتہ ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑ دے وہی خسارہ والوں میں ہے

۷:۱۷۹:اور یقیناً ہم نے انسان و جنات کی ایک کثیر تعداد کو گویا  جہنّم کے لئے پیدا کیا ہے کہ ان کے پاس دل ہیں مگر سمجھتے نہیں ہیں اور آنکھیں ہیں مگر دیکھتے نہیں ہیں اور کان ہیں مگر سنتے نہیں ہیں -یہ چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں اور یہی لوگ اصل میں غافل ہیں

۷:۱۸۰:اور اللہ ہی کے لئے بہترین نام ہیں لہذا اسے ان ہی کے ذریعہ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں بے دینی سے کام لیتے ہیں عنقریب انہیں ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا

۷:۱۸۱:اور ہماری مخلوقات ہی میں سے وہ قوم بھی ہے جو حق کے ساتھ ہدایت کرتی ہے اور حق ہی کے ساتھ انصاف کرتی ہے

۷:۱۸۲:اور جن لوگوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی ہم انہیں عنقریب اس طرح لپیٹ لیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہو گا

۷:۱۸۳:اور ہم تو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں کہ ہماری تدبیر بہت مستحکم ہوتی ہے

۷:۱۸۴:اور کیا ان لوگوں نے یہ غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی پیغمبر میں کسی طرح کا جنون نہیں ہے -وہ صرف واضح طور سے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہے

۷:۱۸۵:اور کیا ان لوگوں نے زمین و آسمان کی حکومت اور خدا کی تمام مخلوقات میں غور نہیں کیا اور یہ کہ شاید ان کی اجل قریب آ گئی ہو تو یہ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے

۷:۱۸۶:جسے خدا ہی گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے اور وہ انہیں سرکشی میں چھوڑ دیتا ہے کہ ٹھوکریں کھاتے پھریں

۷:۱۸۷:پیغمبر !یہ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم میرے پروردگار کے پاس ہے وہی اس کو بروقت ظاہر کرے گا یہ قیامت زمین و آسمان دونوں کے لئے بہت گراں ہے اور تمہارے پاس اچانک آنے والی ہے یہ لوگ آپ سے اس طرح سوال کرتے ہیں گویا آپ کو اس کی مکمل فکر ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کا علم اللہ کے پاس ہے لیکن اکثر لوگوں کو اس کا علم بھی نہیں ہے

۷:۱۸۸:آپ کہہ دیجئے کہ میں خود بھی اپنے نفس کے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتا ہوں مگر جو خدا چاہے اور اگر میں غیب سے باخبر ہوتا تو بہت زیادہ خیر انجام دیتا اور کوئی برائی مجھ تک نہ آ سکتی -میں تو صرف صاحبانِ ایمان کے لئے بشارت دینے والا اور عذاب الٰہی سے ڈرنے والا ہوں

۷:۱۸۹:وہی خدا ہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا ہے تاکہ اس سے سکون حاصل ہو اس کے بعد شوہر نے زوجہ سے مقاربت کی تو ہلکا سا حمل پید اہوا جسے وہ لئے پھر تی رہی پھر حمل بھاری ہوا اور وقت ولادت قریب آیا تو دونوں نے پروردگار سے دعا کی کہ اگر ہم کو صالح اولاد دے دے گا تو ہم تیرے شکر گزار بندوں میں ہوں گے

۷:۱۹۰:اس کے بعد جب اس نے صالح فرزند دے دیا تو اللہ کی عطا میں اس کا شریک قرار دے دیا جب کہ خدا ان شریکوں سے کہیں زیادہ بلند و برتر ہے

۷:۱۹۱:کیا یہ لوگ انہیں شریک بناتے ہیں جو کوئی شے خلق نہیں کر سکتے اور خود بھی مخلوق ہیں

۷:۱۹۲:اور ان کے اختیار میں خود اپنی مدد بھی نہیں ہے اور وہ کسی کی نصرت بھی نہیں کر سکتے ہیں

۷:۱۹۳:اور اگر آپ انہیں ہدایت کی طرف دعوت دیں تو ساتھ بھی نہ آئیں گے ان کے لئے سب برابر ہے انہیں بلائیں یا چپ رہ جائیں

۷:۱۹۴:تم لوگ جن لوگوں کو اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو سب تم ہی جیسے بندے ہیں لہذا تم انہیں بلاؤ اور وہ تمہاری آواز پر لبیک کہیں اگر تم اپنے خیال میں سچے ہو

۷:۱۹۵:کیا ان کے پاس چلنے کے قابل پیر -حملہ کرنے کے قابل ہاتھ ,دیکھنے کے قابل آنکھیں اور سننے کے لائق کان ہیں جن سے کام لے سکیں -آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ اپنے شرکاء کو بلاؤ اور جو مکر کرنا چاہتے ہو کرو اور ہرگز مجھے مہلت نہ دو (دیکھوں) تم کیا کر سکتے ہو

۷:۱۹۶:بیشک میرا مالک و مختار وہ خدا ہے جس نے کتاب نازل کی ہے اور وہ نیک بندوں کا والی و وارث ہے

۷:۱۹۷:اور اسے چھوڑ کر تم جنہیں پکارتے ہو وہ نہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں اور نہ اپنے ہی کام آ سکتے ہیں

۷:۱۹۸:اگر تم ان کو ہدایت کی دعوت دو گے تو سن بھی نہ سکیں گے اور دیکھو گے تو ایسا لگے گا جیسے تمہاری ہی طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ دیکھنے کے لائق بھی نہیں ہیں

۷:۱۹۹:آپ عفو کا راستہ اختیار کریں نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کشی کریں

۷:۲۰۰:اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی غلط خیال پیدا کیا جائے تو خدا کی پناہ مانگیں کہ وہ ہر شے کا سننے والا اور جاننے والا ہے

۷:۲۰۱:جو لوگ صاحبانِ تقویٰ ہیں جب شیطان کی طرف سے کوئی خیال چھونا بھی چاہتا ہے تو خدا کو یاد کرتے ہیں اور حقائق کو دیکھنے لگتے ہیں

۷:۲۰۲:اور مشرکین کے برادران شیاطین انہیں گمراہی میں کھینچ رہے ہیں اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں کرتے ہیں

۷:۲۰۳:اور اگر آپ ان کے پاس کوئی نشانی نہ لائیں تو کہتے ہیں کہ خود آپ کیوں نہیں منتخب کر لیتے تو کہہ دیجئے کہ میں تو صرف وحی پروردگار کا اتباع کرتا ہوں -یہ قران تمہارے پروردگار کی طرف سے دلائل ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت کی حیثیت رکھتا ہے

۷:۲۰۴:اور جب قرآن کی تلاوت کی جائے تو خاموش ہو کر غور سے سنو کہ شاید تم پر رحمت نازل ہو جائے

۷:۲۰۵:اور خدا کو اپنے دل ہی دل میں تضرع اور خوف کے ساتھ یاد کرو اور قول کے اعتبار سے بھی اسے کم بلند آواز سے صبح و شام یاد کرو اور خبردار غافلوں میں نہ ہو جاؤ

۷:۲۰۶:جو لوگ اللہ کی بارگاہ میں مقرب ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے ہیں اور اسی کی بارگاہ میں سجدہ ریز رہتے ہیں

 

۸۔ سورۃ انفال

۸:۱:پیغمبر یہ لوگ آپ سے انفال کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ انفال سب اللہ اور رسول کے لئے ہیں لہٰذا تم لوگ اللہ سے ڈرو اور آپس میں اصلاح کرو اور اللہ و رسول کی اطاعت کرو اگر تم اس پر ایمان رکھنے والے ہو

۸:۲:صاحبانِ ایمان درحقیقت وہ لوگ ہیں جن کے سامنے ذکر خدا کیا جائے تو ان کے دلوں میں خورِ خدا پیدا ہو اور اس کی آیتوں کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہو جائے اور وہ لوگ اللہ ہی پر توکل کرتے ہیں

۸:۳:وہ لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے رزق میں سے انفاق بھی کرتے ہیں

۸:۴:یہی لوگ حقیقتاً صاحبِ ایمان ہیں اور ان ہی کے لئے پروردگار کے یہاں درجات اور مغفرت اور با عزت روزی ہے

۸:۵:جس طرح تمہارے رب نے تمہیں تمہارے گھر سے حق کے ساتھ برآمد کیا اگرچہ مومنین کی ایک جماعت اسے ناپسند کر رہی تھی

۸:۶:یہ لوگ آپ سے حق کے واضح ہو جانے کے بعد بھی اس کے بارے میں بحث کرتے ہیں جیسے کہ موت کی طرف ہنکائے جا رہے ہوں اور حسرت سے دیکھ رہے ہوں

۸:۷:اور اس وقت کو یاد کرو جب کہ خدا تم سے وعدہ کر رہا تھا کہ دو گروہوں میں سے ایک تمہارے لئے بہرحال ہے اور تم چاہتے تھے کہ وہ طاقت والا گروہ نہ ہو اور اللہ اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کرنا چاہتا ہے اور کفاّر کے سلسلہ کو قطع کر دینا چاہتا ہے

۸:۸:تاکہ حق ثابت ہو جائے اور باطل فنا ہو جائے چاہے مجرمین اسے کسی قدر بُرا  کیوں نہ سمجھیں

۸:۹:جب تم پروردگار سے فریاد کر رہے تھے تو اس نے تمہاری فریاد سن لی کہ میں ایک ہزار ملائکہ سے تمہاری مدد کر رہا ہوں جو برابر ایک کے پیچھے ایک آ رہے ہیں

۸:۱۰:اور اسے ہم نے صرف ایک بشارت قرار دیا تاکہ تمہارے دل مطمئن ہو جائیں اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے -اللہ ہی صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے

۸:۱۱:جس وقت خدا تم پر نیند غالب کر رہا تھا جو تمہارے لئے باعث سکون تھی اور آسمان سے پانی نازل کر رہا تھا تاکہ تمہیں پاکیزہ بنا دے اور تم سے شیطان کی کثافت کو دور کر دے اور تمہارے دلوں کو مطمئن بنا دے اور تمہارے قدموں کو ثبات عطا کر دے

۸:۱۲:جب تمہارا پروردگار ملائکہ کو وحی کر رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں لہٰذا تم صاحبانِ ایمان کو ثبات قدم عطا کرو میں عنقریب کفاّر کے دلوں میں رعب پیدا کر دوں گا لہذا تم کفاّر کی گردن کو مار دو اور ان کی تمام انگلیوں کے پُور پُور کاٹ دو

۸:۱۳:یہ اس لئے ہے کہ ان لوگوں نے خدا و رسول کی مخالفت کی ہے اور جو خدا و رسول کی مخالفت کرے گا تو خدا اس کے لئے سخت عذاب کرنے والا ہے

۸:۱۴:یہ تو دنیا کی سزا ہے جسے یہاں چکھو اور اس کے بعد کافروں کے لئے  جہنّم کا عذاب بھی ہے

۸:۱۵:اے ایمان والو جب کفاّر سے میدانِ جنگ میں ملاقات کرو تو خبردار انہیں پیٹھ نہ دکھانا

۸:۱۶:اور جو آج کے دن پیٹھ دکھائے گا وہ غضب الٰہی کا حق دار ہو گا اور اس کا ٹھکانا  جہنّم ہو گا جو بدترین انجام ہے علاوہ ان لوگوں کے جو جنگی حکمت علمی کی بنا پر پیچھے ہٹ جائیں یا کسی دوسرے گروہ کی پناہ لینے کے لئے اپنی جگہ چھوڑ دیں

۸:۱۷:پس تم لوگوں نے ان کفاّر کو قتل نہیں کیا بلکہ خدا نے قتل کیا ہے اور پیغمبر آپ نے سنگریزے نہیں پھینکے ہیں بلکہ خدا نے پھینکے ہیں تاکہ صاحبانِ ایمان پر خوب اچھی طرح احسان کر دے کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا حال جاننے والا ہے

۸:۱۸:یہ تو یہ احسان ہے اور خدا کفاّر کے مکر کو کمزور بنانے والا ہے

۸:۱۹:اگر تم لوگ فتح چاہتے ہو تو یہ فتح آ گئی اور اگر تم جنگ سے باز آ جاؤ تو اس میں تمہارے لئے بھلائی ہے اور اگر دوبارہ ایسا کرو گے تو ہم بھی پلٹ کر آ رہے ہیں اور تمہارا گروہ کتنا ہی بڑ اکیوں نہ ہو کام آنے والا نہیں ہے اور اللہ ہمیشہ صاحبانِ ایمان کے ساتھ ہے

۸:۲۰:ایمان والو اللہ و رسول کی اطاعت کرو اور اس سے رو گردانی نہ کرو جب کہ تم سُن بھی رہے ہو

۸:۲۱:اور ان لوگوں جیسے نہ ہو جاؤ جو یہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا حالانکہ وہ کچھ نہیں سن رہے ہیں

۸:۲۲:اللہ کے نزدیک بد ترین زمین پر چلنے والے وہ بہرے اور گونگے ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے ہیں

۸:۲۳:اور اگر خدا ان میں کسی خیر کو دیکھتا تو انہیں ضرور سناتا اور اگر سنا بھی دیتا تو یہ منہ پھر ا لیتے اور اعراض سے کام لیتے

۸:۲۴:اے ایمان والو اللہ و رسول کی آواز پر لبیک کہو جب وہ تمہیں اس امر کی طرف دعوت دیں جس میں تمہاری زندگی ہے اور یاد رکھو کہ خدا انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہو جاتا ہے اور تم سب اسی کی طرف حاضر کئے جاؤ گے

۸:۲۵:اور اس فتنہ سے بچو جو صرف ظالمین کو پہنچنے والا نہیں ہے اور یاد رکھو کہ اللہ سخت ترین عذاب کا مالک ہے

۸:۲۶:مسلمانو !اس وقت کو یاد کرو جب تم مکّہ میں قلیل تعداد میں اور کمزور تھے -تم ہر آن ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک لے جائیں گے کہ خدا نے تمہیں پناہ دی اور اپنی مدد سے تمہاری تائید کی -تمہیں پاکیزہ روزی عطا کی تاکہ تم اس کا شکریہ ادا کرو

۸:۲۷:ایمان والو خدا و رسول اور اپنی امانتوں کے بارے میں خیانت نہ کرو جب کہ تم جانتے بھی ہو

۸:۲۸:اور جان لو کہ یہ تمہاری اولاد اور تمہارے اموال ایک آزمائش ہیں اور خدا کے پاس اجر عظیم ہے

۸:۲۹:ایمان والو اگر تم تقویٰ الٰہی اختیار کرو گے تو وہ تمہیں حق و باطل میں تفرقہ کی صلاحیت عطا کر دے گا -تمہاری برائیوں کی پردہ پوشی کرے گا -تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا کہ وہ بڑا فضل کرنے والا ہے

۸:۳۰:اور پیغمبر آپ اس وقت کو یاد کریں جب کفار تدبیریں کرتے تھے کہ آپ کو قید کر لیں یا شہر بدر کر دیں یا قتل کر دیں اور ان کی تدبیروں کے ساتھ خدا بھی اس کے خلاف انتظام کر رہا تھا اور وہ بہترین انتظام کرنے والا ہے

۸:۳۱:اور ان کا یہ حال ہے کہ جب ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ سن لیا -ہم خود بھی چاہیں تو ایسا ہی کہہ سکتے ہیں یہ تو صرف پچھلے لوگوں کی داستانیں ہیں

۸:۳۲:اور اس وقت کو یاد کرو جب انہوں نے کہا کہ خدایا اگر یہ تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا عذاب الیم نازل کر دے

۸:۳۳:حالانکہ اللہ ان پر اس وقت تک عذاب نہ کرے گا جب تک پیغمبر ؐ آپ ان کے درمیان ہیں اور خدا ان پر عذاب کرنے والا نہیں ہے اگر یہ توبہ اور استغفار کرنے والے ہو جائیں

۸:۳۴:اور ان کے لئے کون سی بات ہے کہ خدا ان پر عذاب نہ کرے جب کہ یہ لوگوں کو مسجد الحرام سے روکتے ہیں اور اس کے متولی بھی نہیں ہیں -اس کے ولی صرف متقی اور پرہیزگار افراد ہیں لیکن ان کی اکثریت اس سے بھی بے خبر ہے

۸:۳۵:ان کی تو نماز بھی مسجد الحرام کے پاس صرف تالی اور سیٹی ہے لہذا اب تم لوگ اپنے کفر کی بنا پر عذاب کا مزہ چکھو

۸:۳۶:جن لوگوں نے کفر اختیار کیا یہ اپنے اموال کو صرف اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو راہِ خدا سے روکیں تو یہ خرچ بھی کریں گے اور اس کے بعد یہ بات ان کے لئے حسرت بھی بنے گی اور آخر میں مغلوب بھی ہو جائیں گے اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا یہ سب  جہنّم کی طرف لے جائے جائیں گے

۸:۳۷:تاکہ خدا خبیث کو پاکیزہ سے الگ کر دے اور پھر خبیث کو ایک پر ایک رکھ کر ڈھیر بنا دے اور سب کو اکٹھا  جہنّم میں جھونک دے کہ یہی لوگ خسارہ اور گھاٹے والے ہیں

۸:۳۸:پیغمبر آپ کافروں سے کہہ دیجئے کہ اگر یہ لوگ اپنے کفر سے باز آ جائیں تو ان کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے لیکن اگر پھر پلٹ گئے تو گزشتہ لوگوں کا طریقہ بھی گزر چکا ہے

۸:۳۹:اور تم لوگ ان کفاّر سے جہاد کرو یہاں تک کہ فتنہ کا وجود نہ رہ جائے اور سارا دین صرف اللہ کے لئے رہ جائے پھر اگر یہ لوگ باز آ جائیں تو اللہ ان کے اعمال کا خوب دیکھنے والا ہے

۸:۴۰:اور اگر دوبارہ پلٹ جائیں تو یاد رکھو کہ خدا تمہارا مولا اور سرپرست ہے اور وہ بہترین مولا و مالک اور بہترین مددگار ہے

۸:۴۱:اور یہ جان لو کہ تمہیں جس چیز سے بھی فائدہ حاصل ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ ،رسول ,رسول کے قرابتدار ,ایتام ,مساکین اور مسافرانِ غربت زدہ کے لئے ہے اگر تمہارا ایمان اللہ پر ہے اور اس نصرت پر ہے جو ہم نے اپنے بندے پر حق و باطل کے فیصلہ کے دن جب دو جماعتیں آپس میں ٹکرا رہی تھیں نازل کی تھی اور اللہ ہر شے پر قادر ہے

۸:۴۲:جب کہ تم وادی کے قریبی محاذ پر تھے اور وہ لوگ دور والے محاذ پر تھے اور قافلہ تم سے نشیب میں تھا اور اگر تم پہلے سے جہاد کے وعدہ پر نکلتے تو یقیناً اس کے خلاف کرتے لیکن خدا ہونے والے امر کا فیصلہ کرنا چاہتا تھا تاکہ جو ہلاک ہو وہ دلیل کے ساتھ اور جو زندہ رہے وہ بھی دلیل کے ساتھ اور اللہ سب کی سننے والا اور سب کے حالِ دل کا جاننے والا ہے

۸:۴۳:جب خدا ان کو تمہاری نظروں میں کم کر کے دکھلا رہا تھا کہ اگر زیادہ دکھلا دیتا تو تم سست پڑ جاتے اور آپس ہی میں جھگڑا کرنے لگتے لیکن خدا نے تمہیں اس جھگڑے سے بچا لیا کہ وہ دل کے رازوں سے بھی باخبر ہے

۸:۴۴:اور جب خدا مقابلہ کے وقت تمہاری نظروں میں دشمنوں کو کم دکھلا رہا تھا اور ان کی نظروں میں تمہیں کم کر کے دکھلا رہا تھا تاکہ اس امر کا فیصلہ کر دے جو ہونے والا تھا اور سارے امور کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے

۸:۴۵:ایمان والو جب کسی گروہ سے مقابلہ کرو تو ثباتِ قدم سے کام لو اور اللہ کو بہت یاد کرو کہ شاید اسی طرح کامیابی حاصل کر لو

۸:۴۶:اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں اختلاف نہ کرو کہ کمزور پڑ جاؤ اور تمہاری ہوا بگڑ جائے اور صبر کرو کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۸:۴۷:اور ان لوگوں جیسے نہ ہو جاؤ جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کے لئے نکلے اور راہِ خدا سے روکتے رہے کہ اللہ ان کے اعمال کا احاطہ کئے ہوئے ہے

۸:۴۸:اور اس وقت کو یاد کرو جب شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کر دیا اور کہا کہ آج کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے اور میں تمہارا مددگار ہوں -اس کے بعد جب دونوں گروہ آمنے سامنے آئے تو الٹے پاؤں بھاگ نکلا اور کہا کہ میں تم لوگوں سے بری ہوں میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے ہو اور میں اللہ سے ڈرتا ہوں کہ وہ سخت عذاب کرنے والا ہے

۸:۴۹:جب منافقین اور جن کے دلوں میں کھوٹ تھا کہہ رہے تھے کہ ان لوگوں کو ان کے دین نے دھوکہ دیا ہے حالانکہ جو شخص اللہ پر اعتماد کرتا ہے تو خدا ہر شے پر غالب آنے والا اور بڑی حکمت والا ہے

۸:۵۰:کاش تم دیکھتے کہ جب فرشتے ان کی جان نکال رہے تھے اور ان کے منہ اور پیٹھ پر مارتے جاتے تھے کہ اب جہنّم کا مزہ چکھو

۸:۵۱:یہ اس لئے کہ تمہارے پچھلے اعمال کا نتیجہ یہی ہے اور خدا اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے

۸:۵۲:جو حال آلِ فرعون اور ان کے پہلے والوں کا تھا کہ انہوں نے آیاتِ الٰہیہ کا انکار کیا تو خدا نے انہیں ان کے گناہوں کی گرفت میں لے لیا کہ اللہ قوی بھی ہے اور شدید عذاب کرنے والا بھی ہے

۸:۵۳:یہ اس لئے کہ خدا کسی قوم کو دی ہوئی نعمت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے تئیں تغیر نہ پیدا کر دیں کہ خدا سننے والا بھی ہے اور جاننے والا بھی ہے

۸:۵۴:جس طرح آلِ فرعون اور ان کے پہلے والوں کا انجام ہوا کہ انہوں نے پروردگار کی آیات کا انکار کیا تو ہم نے ان کے گناہوں کی بنا پر انہیں ہلاک کر دیا اور آلِ فرعون کو غرق کر دیا کہ یہ سب کے سب ظالم تھے

۸:۵۵:زمین پر چلنے والوں میں بدترین افراد وہ ہیں جنہوں نے کفر اختیار کر لیا اور اب وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

۸:۵۶:جن سے آپ نے عہد لیا اور اس کے بعد وہ ہر مرتبہ اپنے عہد کو توڑ دیتے ہیں اور خدا کا خوف نہیں کرتے

۸:۵۷:اگر وہ جنگ میں تمہارے قبضہ میں آ جائیں تو انہیں اور ان کے پشتی بان سب کو نکال باہر کرو تاکہ عبرت حاصل کریں

۸:۵۸:اور اگر کسی قوم سے کسی خیانت یا بدعہدی کا خطرہ ہے تو آپ بھی ان کے عہد کو ان کی طرف پھینک دیں کہ اللہ خیانت کاروں کو دوست نہیں رکھتا ہے

۸:۵۹:اور خبردار کافروں کو یہ خیال نہ ہو کہ وہ آگے بڑھ گئے وہ کبھی مسلمانوں کو عاجز نہیں کر سکتے

۸:۶۰:اور تم سب ان کے مقابلہ کے لئے امکانی قوت اور گھوڑوں کی صف بندی کا انتظام کرو جس سے اللہ کے دشمن -اپنے دشمن اور ان کے علاوہ جن کو تم نہیں جانتے ہو اور اللہ جانتا ہے سب کو خوفزدہ کر دو اور جو کچھ بھی راہِ خدا میں خرچ کرو گے سب پورا پورا ملے گا اور تم پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا

۸:۶۱:اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو تم بھی جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو کہ وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے

۸:۶۲:اور اگر یہ آپ کو دھوکہ دینا چاہیں گے تو خدا آپ کے لئے کافی ہے -اس نے آپ کی تائید ,اپنی نصرت اور صاحبانِ  ایمان کے ذریعہ کی ہے

۸:۶۳:اور ان کے دلوں میں محبّت پیدا کر دی ہے کہ اگر آپ ساری دنیا خرچ کر دیتے تو بھی ان کے دلوں میں باہمی الفت نہیں پیدا کر سکتے تھے لیکن خدا نے یہ الفت و محبّت پیدا کر دی ہے کہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے

۸:۶۴:اے پیغمبر آپ کے لئے خدا اور وہ مومنین کافی ہیں جو آپ کا اتباع کرنے والے ہیں

۸:۶۵:اے پیغمبر آپ لوگوں کو جہاد پر آمادہ کریں اگر ان میں بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آ جائیں گے اور اگر سو ہوں گے تو ہزاروں کافروں پر غالب آ جائیں گے اس لئے کہ کفاّر سمجھدار قوم نہیں ہیں

۸:۶۶:اب اللہ نے تمہارا بار ہلکا کر دیا ہے اور اس نے دیکھ لیا ہے کہ تم میں کمزوری پائی جاتی ہے تو اگر تم میں سو بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آ جائیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو بحکم خدا دو ہزار پر غالب آ جائیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۸:۶۷:کسی نبی کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ قیدی بنا کر رکھے جب تک زمین میں جہاد کی سختیوں کا سامنا نہ کرے۔تم لوگ تو صرف مال دنیا چاہتے ہو جب کہ اللہ آخرت چاہتا ہے اور وہی صاحبِ عزّت و حکمت ہے

۸:۶۸:اگر خدا کی طرف سے پہلے فیصلہ نہ ہو چکا ہوتا تو تم لوگوں نے جو فدیہ لے لیا تھا اس پر عذابِ عظیم نازل ہو جاتا

۸:۶۹:پس اب جو مال غنیمت حاصل کر لیا ہے اسے کھاؤ کہ وہ حلال اور پاکیزہ ہے اور تقویٰ الٰہی اختیار کرو کہ اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

۸:۷۰:اے پیغمبر اپنے ہاتھ کے قیدیوں سے کہہ دیجئے کہ اگر خدا تمہارے دلوں میں نیکی دیکھے گا تو جو مال تم سے لے لیا گیا ہے اس سے بہتر نیکی تمہیں عطا کر دے گا اور تمہیں معاف کر دے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۸:۷۱:اور اگر یہ آپ سے خیانت کرنا چاہتے ہیں تو اس سے پہلے خدا سے خیانت کر چکے ہیں جس کے بعد خدا نے ان پر قابو عطا کر دیا کہ وہ سب کچھ جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۸:۷۲:بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور راہِ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کیا اور جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی یہ سب آپس میں ایک دوسرے کے ولی ہیں اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کر کے ہجرت نہیں کی ان کی ولایت سے آپ کا کوئی تعلق نہیں ہے جب تک ہجرت نہ کریں اور اگر دین کے معاملہ میں تم سے مدد مانگیں تو تمہارا فرض ہے کہ مدد کر دو علاوہ اس قوم کے مقابلہ کے جس سے تمہارا معاہدہ ہو چکا ہے کہ اللہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے

۸:۷۳:جو لوگ کفر والے ہیں وہ آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور اگر تم ایمان والوں کی مدد نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور عظیم فساد برپا ہو جائے گا

۸:۷۴:اور جن لوگوں نے ایمان اختیار کیا اور ہجرت کی اور راہِ خدا میں جہاد کیا اور پناہ دی اور نصرت کی وہی درحقیقت واقعی مومن ہیں اور ان ہی کے لئے مغفرت اور با عزّت رزق ہے

۸:۷۵:اور جو لوگ بعد میں ایمان لے آئے اور ہجرت کی اور آپ کے ساتھ جہاد کیا وہ بھی تم ہی میں سے ہیں اور قرابتدار کتابِ خدا میں سب آپس میں ایک دوسرے سے زیادہ اوّلیت اور قربت رکھتے ہیں بیشک اللہ ہر شے کا بہترین جاننے والا ہے۔

 

۹۔ سورۃ توبہ

۹:۱:مسلمانو جن مشرکین سے تم نے عہد و پیمان کیا تھا اب ان سے خدا و رسول کی طرف سے مکمل بیزاری کا اعلان ہے

۹:۲:لہذا کافرو !چار مہینے تک آزادی سے زمین میں سیر کرو اور یہ یاد رکھو کہ خدا سے بچ کر نہیں جا سکتے اور خدا کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے

۹:۳:اور اللہ و رسول کی طرف سے حج اکبر کے دن انسانوں کے لئے اعلانِ عام ہے کہ اللہ اور اس کے رسول دونوں مشرکین سے بیزار ہیں لہذا اگر تم توبہ کر لو گے تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر انحراف کیا تو یاد رکھنا کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے ہو اور پیغمبر آپ کافروں کو دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے

۹:۴:علاوہ ان افراد کے جن سے تم مسلمانوں نے معاہدہ کر رکھا ہے اور انہوں نے کوئی کوتاہی نہیں کی ہے اور تمہارے خلاف ایک دوسرے کی مدد نہیں کی ہے تو چار مہینے کے بجائے جو مدّت طے کی ہے اس وقت تک عہد کو پورا کرو کہ خدا تقویٰ اختیار کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۹:۵:پھر جب یہ محترم مہینے گزر جائیں تو کفاّر کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور گرفت میں لے لو اور قید کر دو اور ہر راستہ اور گزر گاہ پر ان کے لئے بیٹھ جاؤ اور راستہ تنگ کر دو -پھر اگر توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑ دو کہ خدا بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۹:۶:اور اگر مشرکین میں کوئی تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو تاکہ وہ کتابِ خدا سُنے اس کے بعد اسے آزاد کر کے جہاں اس کی پناہ گاہ ہو وہاں تک پہنچا دو اور یہ مراعات اس لئے ہے کہ یہ جاہل قوم حقائق سے آشنا نہیں ہے

۹:۷:اللہ و رسول کے نزدیک عہد شکن مشرکین کا کوئی عہد و پیمان کس طرح قائم رہ سکتا ہے ہاں اگر تم لوگوں نے کسی سے مسجد الحرام کے نزدیک عہد کر لیا ہے تو جب تک وہ لوگ اپنے عہد پر قائم رہیں تم بھی قائم رہو کہ اللہ متقی اور پرہیزگار افراد کو دوست رکھتا ہے

۹:۸:ان کے ساتھ کس طرح رعایت کی جائے جب کہ یہ تم پر غالب آ جائیں تو نہ کسی ہمسائیگی اور قرابت کی نگرانی کریں گے اور نہ کوئی عہد و پیمان دیکھیں گے – یہ تو صرف زبانی تم کو خوش کر رہے ہیں ورنہ ان کا دل قطعی منکر ہے اور ان کی اکثریت فاسق اور بد عہد ہے

۹:۹:انہوں نے آیاتِ الٰہیہ کے بدلے بہت تھوڑی منفعت کو لے لیا ہے اور اب راہِ خدا سے روک رہے ہیں -یہ بہت برا کام کر رہے ہیں

۹:۱۰:یہ کسی مومن کے بارے میں کسی قرابت یا قول و اقرار کی پرواہ نہیں کرتے ہیں یہ صرف زیادتی کرنے والے لوگ ہیں

۹:۱۱:پھر بھی اگر یہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم صاحبانِ علم کے لئے اپنی آیات کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتے رہتے ہیں

۹:۱۲:اور اگر یہ عہد کے بعد بھی اپنی قسموں کو توڑ دیں اور دین میں طعنہ زنی کریں تو کفر کے سربراہوں سے کھل کر جہاد کرو کہ ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں ہے شاید یہ اسی طرح اپنی حرکتوں سے باز آ جائیں

۹:۱۳:کیا تم اس قوم سے جہاد نہ کرو گے جس نے اپنے عہد و پیمان کو توڑ دیا ہے اور رسول کو وطن سے نکال دینے کا ارادہ بھی کر لیا ہے اور تمہارے مقابلہ میں مظالم کی پہل بھی کی ہے -کیا تم ان سے ڈرتے ہو تو خدا زیادہ حق دار ہے کہ اس کا خوف پیدا کرو اگر تم صاحبِ  ایمان ہو

۹:۱۴:ان سے جنگ کرو اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے سزا دے گا اور رسوا کرے گا اور تمہیں ان پر فتح عطا کرے گا اور صاحب ایمان قوم کے دلوں کو ٹھنڈا کر دے گا

۹:۱۵:اور ان کے دلوں کا غصّہ دور کر دے گا اور اللہ جس کی توبہ کو چاہتا ہے قبول کر لیتا ہے کہ وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۹:۱۶:کیا تمہارا خیال یہ ہے کہ تم کو اسی طرح چھوڑ دیا جائے گا جب کہ اللہ نے ابھی یہ بھی نہیں دیکھا ہے کہ تم میں جہاد کرنے والے کون لوگ ہیں جنہوں نے خدا -رسول اور صاحبان ایمان کو چھوڑ کر کسی کو دوست نہیں بنایا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۹:۱۷:یہ کام مشرکین کا نہیں ہے کہ وہ مساجد خدا کو آباد کریں جب کہ وہ خود اپنے نفس کے کفر کے گواہ ہیں -ان کے اعمال برباد ہیں اور وہ  جہنّم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۹:۱۸:اللہ کی مسجدوں کو صرف وہ لوگ آباد کرتے ہیں جن کا ایمان اللہ اور روز آخرت پر ہے اور جنہوں نے نماز قائم کی ہے زکوٰۃ ادا کی ہے اور سوائے خدا کے کسی سے نہیں ڈرے یہی وہ لوگ ہیں جو عنقریب ہدایت یافتہ لوگوں میں شمار کئے جائیں گے

۹:۱۹:کیا تم نے حاجیوں کے پانی پلانے اور مسجد الحرام کی آبادی کو اس کا جیسا سمجھ لیا ہے جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور راہِ خدا میں جہاد کرتا ہے -ہرگز یہ دونوں اللہ کے نزدیک برابر نہیں پو سکتے اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۹:۲۰:بیشک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت کی اور راہ خدا میں جان اور مال سے جہاد کیا وہ اللہ کے نزدیک عظیم درجہ کے مالک ہیں اور درحقیقت وہی کامیاب بھی ہیں

۹:۲۱:اللہ ان کو اپنی رحمت ,رضامندی اور باغات کی بشارت دیتا ہے جہاں ان کے لئے دائمی نعمتیں ہوں گی

۹:۲۲:وہ ان ہی باغات میں ہمیشہ رہیں گے کہ اللہ کے پاس عظیم ترین اجر ہے

۹:۲۳:ایمان والو خبردار اپنے باپ دادا اور بھائیوں کو اپنا دوست نہ بناؤ اگر وہ ایمان کے مقابلہ میں کفر کو دوست رکھتے ہوں اور جو شخص بھی ایسے لوگوں کو اپنا دوست بنائے گا وہ ظالموں میں شمار ہو گا

۹:۲۴:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ دادا،  اولاد، برادران ,ازواج ,عشیرہ و قبیلہ اور وہ اموال جنہیں تم نے جمع کیا ہے اور وہ تجارت جس کے خسارہ کی طرف سے فکرمند رہتے ہو اور وہ مکانات جنہیں پسند کرتے ہو تمہاری نگاہ میں اللہ اس کے رسول اور راہِ خدا میں جہاد سے زیادہ محبوب ہیں تو وقت کا انتظار کرو یہاں تک کہ امر الہی آ جائے اور اللہ فاسق قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۹:۲۵:بیشک اللہ نے کثیر مقامات پر تمہاری مدد کی ہے اور حنین کے دن بھی جب تمہیں اپنی کثرت پر ناز تھا لیکن اس نے تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچایا اور تمہارے لئے زمین اپنی وسعتوں سمیت تنگ ہو گئی اور اس کے بعد تم پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلے

۹:۲۶:پھر اس کے بعد خدا نے اپنے رسول اور صاحبانِ ایمان پر سکون نازل کیا اور وہ لشکر بھیجے جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کفر اختیار کرنے والوں پر عذاب نازل کیا یہی کافرین کی جزا اور ان کا انجام ہے

۹:۲۷:اس کے بعد خدا جس کی چاہے گا توبہ قبول کر لے گا وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۹:۲۸:ایمان والو !مشرکین  نجاست ہیں لہذا خبردار اس سال کے بعد مسجد الحرام میں داخل نہ ہونے پائیں اور اگر تمہیں غربت کا خوف ہے تو عنقریب خدا چاہے گا تو اپنے فضل و کرم سے تمہیں غنی بنا دے گا کہ وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۹:۲۹:ان لوگوں سے جہاد کرو جو خدا اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور جس چیز کو خدا و رسول نے حرام قرار دیا ہے اسے حرام نہیں سمجھتے اور اہل کتاب ہوتے ہوئے بھی دین حق کا التزام نہیں کرتے۔۔۔۔ یہاں تک کہ اپنے ہاتھوں سے ذلّت کے ساتھ تمہارے سامنے جزیہ پیش کرنے پر آمادہ ہو جائیں

۹:۳۰:اور یہودیوں کا کہنا ہے کہ عزیر اللہ کے بیٹے ہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں یہ سب ان کی زبانی باتیں ہیں -ان باتوں میں یہ بالکل ان کے مثل ہیں جو ان کے پہلے کفار کہا کرتے تھے ,اللہ ان سب کو قتل کرے یہ کہاں بہکے چلے جا رہے ہیں

۹:۳۱:ان لوگوں نے اپنے عالموں اور راہبوں اور مسیح بن مریم کو خدا کو چھوڑ کر اپنا رب بنا لیا ہے حالانکہ انہیں صرف خدائے یکتا کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہ واحد و بے نیاز ہے اور ان کے مشرکانہ خیالات سے پاک و پاکیزہ ہے

۹:۳۲:یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نو خدا کو اپنے منہ سے پھونک مار کر بجھا دیں حالانکہ خدا اس کے علاوہ کچھ ماننے کے لئے تیار نہیں ہے کہ وہ اپنے نور کو تمام کر دے چاہے کافروں کو یہ کتنا ہی برا کیوں نہ لگے

۹:۳۳:وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دینِ حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اپنے دین کو تمام ادیان پر غالب بنائے چاہے مشرکین کو کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو

۹:۳۴:ایمان والو نصاریٰ کے بہت سے علماء اور راہب ,لوگوں کے اموال کو ناجائز طریقہ سے کھا جاتے ہیں اور لوگوں کو راہِ خدا سے روکتے ہیں۔۔۔۔ اور جو لوگ سونے چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہِ خدا میں خرچ نہیں کرتے پیغمبر,آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں

۹:۳۵:جس دن وہ سونا چاندی آتشِ جہنّم میں تپایا جائے گا اور اس سے ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور پشت کو داغا جائے گا کہ یہی وہ ذخیرہ ہے جو تم نے اپنے لئے جمع کیا تھا اب اپنے خزانوں اور ذخیروں کا مزہ چکھو

۹:۳۶:بیشک مہینوں کی تعداد اللہ کے نزدیک کتابِ خدا میں اس دن سے بارہ ہے جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے -ان میں سے چار مہینے محترم ہیں اور یہی سیدھا اور مستحکم دین ہے لہٰذا خبردار ان مہینوں میں اپنے اوپر ظلم نہ کرنا اور تمام مشرکین سے اسی طرح جہاد کرنا جس طرح وہ تم سے جنگ کرتے ہیں اور یہ یاد رکھنا کہ خدا صرف متقی اور پرہیزگار لوگوں کے ساتھ ہے

۹:۳۷:محترم مہینوں میں تقدیم و تاخیر کفر میں ایک قسم کی زیادتی ہے جس کے ذریعہ کفاّر کو گمراہ کیا جاتا ہے کہ وہ ایک سال اسے حلال بنا لیتے ہیں اور دوسرے سال حرام کر دیتے ہیں تاکہ اتنی تعداد برابر ہو جائے جتنی خدا نے حرام کی ہے اور حرامِ خدا حلال بھی ہو جائے -ان کے بدترین اعمال کو ان کی نگاہ میں آراستہ کر دیا گیا ہے اور اللہ کافر قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۹:۳۸:ایمان والو تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب تم سے کہا گیا کہ راہِ خدا میں جہاد کے لئے نکلو تو تم زمین سے چپک کر رہ گئے کیا تم آخرت کے بدلے زندگانی دنیا سے راضی ہو گئے ہو تو یاد رکھو کہ آخرت میں اس متاعِ زندگانی دنیا کی حقیقت بہت قلیل ہے

۹:۳۹:اگر تم راہِ خدا میں نہ نکلو گے تو خدا تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کرے گا اور تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے ہو کہ وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۹:۴۰:اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو ان کی مدد خدا نے کی ہے اس وقت جب کفاّر نے انہیں وطن سے باہر نکال دیا اور وہ ایک شخص کے ساتھ نکلے اور دونوں غار میں تھے تو وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ رنج نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے پھر خدا نے اپنی طرف سے اپنے پیغمبر پر سکون نازل کر دیا اور ان کی تائید ان لشکروں سے کر دی جنہیں تم نہ دیکھ سکے اور اللہ ہی نے کفاّر کے کلمہ کو پست بنا دیا ہے اور اللہ کا کلمہ درحقیقت بہت بلند ہے کہ وہ صاحبِ عزت و غلبہ بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

۹:۴۱:مسلمانو !تم ہلکے ہو یا بھاری گھر سے نکل پڑو اور راہِ خدا میں اپنے اموال اور نفوس سے جہاد کرو کہ یہی تمہارے حق میں خیر ہے اگر تم کچھ جانتے ہو

۹:۴۲:پیغمبر !اگر کوئی قریبی فائدہ یا آسان سفر ہوتا تو یہ ضرور تمہارا اتباع کرتے لیکن ان کے لئے دور کا سفر مشکل بن گیا ہے اور عنقریب یہ خدا کی قسم کھائیں گے کہ اگر ممکن ہوتا تو ہم ضرور آپ کے ساتھ نکل پڑتے -یہ اپنے نفس کو ہلاک کر رہے ہیں اور خدا خوب جانتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں

۹:۴۳:پیغمبر!خدا نے آپ سے درگزر کیا کہ آپ نے کیوں انہیں پیچھے رہ جانے کی اجازت دے دی بغیر یہ معلوم کئے کہ ان میں کون سچاّ ہے اور کون جھوٹا ہے

۹:۴۴:جو لوگ اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ ہرگز اپنے جان و مال سے جہاد کرنے کے خلاف اجازت نہ طلب کریں گے کہ خدا صاحبانِ تقویٰ کو خوب جانتا ہے

۹:۴۵:یہ اجازت صرف وہ لوگ طلب کرتے ہیں جن کا ایمان اللہ اور روز آخرت پر نہیں ہے اور ان کے دلوں میں شبہ ہے اور وہ اسی شبہ میں چکّر کاٹ کر رہے ہیں

۹:۴۶:یہ اگر نکلنا چاہتے تو اس کے لئے سامان تیار کرتے لیکن خدا ہی کو ان کا نکلنا پسند نہیں ہے اس لئے اس نے ان کے ارادوں کو کمزور رہنے دیا اور ان سے کہا گیا کہ اب تم بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو

۹:۴۷:اگر یہ تمہارے درمیان نکل بھی پڑتے تو تمہاری وحشت میں اضافہ ہی کر دیتے اور تمہارے درمیان فتنہ کی تلاش میں گھوڑے دوڑاتے پھر تے اور تم میں ایسے لوگ بھی تھے جو ان کی سننے والے بھی تھے اور اللہ تو ظالمین کو خوب جاننے والا ہے

۹:۴۸:بیشک انہوں نے اس سے پہلے بھی فتنہ کی کوشش کی تھی اور تمہارے امور کو الٹ پلٹ دینا چاہا تھا یہاں تک کہ حق آ گیا اور امر خدا واضح ہو گیا اگرچہ یہ لوگ اسے ناپسند کر رہے تھے

۹:۴۹:ان میں وہ لوگ بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم کو اجازت دے دیجئے اور فتنہ میں نہ ڈالئے تو آگاہ ہو جاؤ کہ یہ واقعتاً فتنہ میں گر چکے ہیں اور جہنّم تو کافرین کو ہر طرف سے احاطہ کئے ہوئے ہے

۹:۵۰:ان کا حال یہ ہے کہ آپ تک نیکی آ تی ہے تو انہیں بُری لگتی ہے اور کوئی مصیبت آ جاتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کر لیا تھا اور خوش و خرم واپس چلے جاتے ہیں

۹:۵۱:آپ کہہ دیجئے کہ ہم تک وہی حالات آتے ہیں جو خدا نے ہمارے حق میں لکھ دیئے ہیں وہی ہمارا مولا ہے اور صاحبانِ ایمان اسی پر توکّل اور اعتماد رکھتے ہیں

۹:۵۲:آپ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے بارے میں جس بات کا بھی انتظار کر رہے ہو وہ دو میں سے ایک نیکی ہے اور ہم تمہارے بارے میں اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ خدا اپنی طرف سے یا ہمارے ہاتھوں سے تمہیں عذاب میں مبتلا کر دے لہٰذا اب عذاب کا انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کر رہے ہیں

۹:۵۳:کہہ دیجئے کہ تم بخوشی خرچ کرو یا جبرا تمہارا عمل قبول ہونے والا نہیں ہے کہ تم ایک فاسق قوم ہو

۹:۵۴:اور ان کے نفقات کو قبول ہونے سے صرف اس بات نے روک دیا ہے کہ انہوں نے خدا اور رسول کا انکار کیا ہے اور یہ نماز بھی سستی اور کسل مندی کے ساتھ بجا لاتے ہیں اور راہِ خدا میں کراہت اور ناگواری کے ساتھ خرچ کرتے ہیں

۹:۵۵:تمہیں ان کے اموال اور اولاد حیرت میں نہ ڈال دیں بس اللہ کا ارادہ یہی ہے کہ ان ہی کے ذریعہ ان پر زندگانی دنیا میں عذاب کرے اور حالتِ کفر ہی میں ان کی جان نکل جائے

۹:۵۶:اور یہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ یہ تم ہی میں سے ہیں حالانکہ یہ تم میں سے نہیں ہیں یہ لوگ بزدل لوگ ہیں

۹:۵۷:ان کو کوئی پناہ گاہ یا غار یا گھس بیٹھنے کی جگہ مل جائے تو اس کی طرف بے تحاشہ بھاگ جائیں گے

۹:۵۸:اور ان ہی میں سے وہ بھی ہیں جو خیرات کے بارے میں الزام لگاتے ہیں کہ انہیں کچھ مل جائے تو راضی ہو جائیں گے اور نہ دیا جائے تو ناراض ہو جائیں گے

۹:۵۹:حالانکہ اے کاش یہ خدا و رسول کے دئیے ہوئے پر راضی ہو جاتے اور یہ کہتے کہ ہمارے لئے اللہ ہی کافی ہے عنقریب وہ اور اس کا رسول اپنے فضل و احسان سے عطا کر دیں گے اور ہم تو صرف اللہ کی طرف رغبت رکھنے والے ہیں

۹:۶۰:صدقات و خیرات بس فقراء ,مساکین اور ان کے کام کرنے والے اور جن کی تالیفِ قلب کی جاتی ہے اور غلاموں کی گردن کی آزادی میں اور قرضداروں کے لئے اور راہِ خدا میں غربت زدہ مسافروں کے لئے ہیں یہ اللہ کی طرف سے فریضہ ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور حکمت والا ہے

۹:۶۱:ان میں سے وہ بھی ہیں جو پیغمبر کو اذیت دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو صرف کان ہیں -آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے حق میں بہتری کے کان ہیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنین کی تصدیق کرتے ہیں اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت ہیں اور جو لوگ رسول خدا کو اذیت دیتے ہیں ان کے واسطے دردناک عذاب ہے

۹:۶۲:یہ لوگ تم لوگوں کو راضی کرنے کے لئے خدا کی قسم کھاتے ہیں حالانکہ خدا و رسول اس بات کے زیادہ حق دار تھے کہ اگر یہ صاحبانِ ایمان تھے تو واقعتاً انہیں اپنے اعمال و کردار سے راضی کرتے

۹:۶۳:کیا یہ نہیں جانتے ہیں کہ جو خدا و رسول سے مخالفت کرے گا اس کے لئے آتش جہنمّ ہے اور اسی میں ہمیشہ رہنا ہے اور یہ بہت بڑی رسوائی ہے

۹:۶۴:منافقین کو یہ خوف بھی ہے کہ کہیں کوئی سورہ نازل ہو کر مسلمانوں کو ان کے دل کے حالات سے باخبر نہ کر دے تو آپ کہہ دیجئے کہ تم اور مذاق اڑاؤ اللہ بہرحال اس چیز کو منظر عام پر لے آئے گا جس کا تمہیں خطرہ ہے

۹:۶۵:اور اگر آپ ان سے باز پرس کریں گے تو کہیں گے کہ ہم تو صرف بات چیت اور دل لگی کر رہے تھے تو آپ کہہ دیجئے کہ کیا اللہ اور اس کی آیات اور رسول کے بارے میں مذاق اڑا رہے تھے

۹:۶۶:تو اب معذرت نہ کرو -تم نے ایمان کے بعد کفر اختیار کیا ہے -ہم اگر تم میں کی ایک جماعت کو معاف بھی کر دیں تو دوسری جماعت پر ضرور عذاب کریں گے کہ یہ لوگ مجرم ہیں

۹:۶۷:منافق مرد اور منافق عورتیں آپس میں سب ایک دوسرے سے ہیں -سب برائیوں کا حکم دیتے ہیں اور نیکیوں سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو راہِ خدا میں خرچ کرنے سے روکے رہتے ہیں -انہوں نے اللہ کو بھلا دیا ہے تو اللہ نے انہیں بھی نظرانداز کر دیا ہے کہ منافقین ہی اصل میں فاسق ہیں

۹:۶۸:اور اللہ نے نے م منافق مردوں اور عورتوں سے اور تمام کافروں سے آتش جہنمّ کا وعدہ کیا ہے جس میں یہ ہمیشہ رہنے والے ہیں -وہی ان کے واسطے کافی ہے اور ان کے لئے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے

۹:۶۹:تمہاری مثال تم سے پہلے والوں کی ہے جو تم سے زیادہ طاقتور تھے اور تم سے زیادہ مالدار اور صاحبِ اولاد بھی تھے -انہوں نے اپنے حصّہ سے خوب فائدہ اٹھایا اور تم نے بھی اسی طرح اپنے نصیب سے فائدہ اٹھایا جس طرح تم سے پہلے والوں نے اٹھایا تھا اور اسی طرح لغویات میں داخل ہوئے جس طرح وہ لوگ داخل ہوئے تھے حالانکہ وہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہو گئے اور وہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتاً خسارہ والے ہیں

۹:۷۰:کیا ان لوگوں کے پاس ان سے پہلے والے افراد قوم نوح علیہ السّلام ,عاد علیہ السّلام ,ثمود علیہ السّلام ,قوم ابراہیم علیہ السّلام ,اصحاب مدین اور الٹ دی جانے والی بستیوں کی خبر نہیں آئی جن کے پاس ان کے رسول واضح نشانیاں لے کر آئے اور انہوں نے انکار کر دیا -خدا کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے لوگ خود اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں

۹:۷۱:مومن مرد اور مومن عورتیں آپس میں سب ایک دوسرے کے ولی اور مددگار ہیں کہ یہ سب ایک دوسرے کو نیکیوں کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں ,نماز قائم کرتے ہیں -۔زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں -یہی وہ لوگ ہیں جن پر عنقریب خدا رحمت نازل کرے گا کہ وہ ہر شے پر غالب اور صاحبِ حکمت ہے

۹:۷۲:اللہ نے مومن مرد اور مومن عورتوں سے ان باغات کا وعدہ کیا ہے جن کی نیچے نہریں جاری ہوں گی -یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں -ان جناتِ عدن میں پاکیزہ مکانات ہیں اور اللہ کی مرضی تو سب سے بڑی چیز ہے اور یہی ایک عظیم کامیابی ہے

۹:۷۳:پیغمبر !کفار اور منافقین سے جہاد کیجئے اور ان پر سختی کیجئے کہ ان کا انجام جہنّم ہے جو بدترین ٹھکانا ہے

۹:۷۴:یہ اپنی باتوں پر اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ ایسا نہیں کہا حالانکہ انہوں نے کلمہ کفر کہا ہے اور اپنے اسلام کے بعد کافر ہو گئے ہیں اور وہ ارادہ کیا تھا جو حاصل نہیں کر سکے اور ان کا غصہّ صرف اس بات پر ہے کہ اللہ اور رسول نے اپنے فضل و کرم سے مسلمانوں کو نواز دیا ہے -بہرحال یہ اب بھی توبہ کر لیں تو ان کے حق میں بہتر ہے اور منہ پھیر لیں تو اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب کرے گا اور روئے زمین پر کوئی ان کا سرپرست اور مددگار نہ ہو گا

۹:۷۵:ان میں وہ بھی ہیں جنہوں نے خدا سے عہد کیا کہ اگر وہ اپنے فضل و کرم سے عطا کر دیگا تو اس کی راہ میں صدقہ دیں گے اور نیک بندوں میں شامل ہو جائیں گے

۹:۷۶:اس کے بعد جب خدا نے اپنے فضل سے عطا کر دیا تو بخل سے کام لیا اور کنارہ کش ہو کر پلٹ گئے

۹:۷۷:تو ان کے بخل نے ان کے دلوں میں نفاق راسخ کر دیا اس دن تک کے لئے جب یہ خدا سے ملاقات کریں گے اس لئے کہ انہوں نے خدا سے کئے ہوئے وعدہ کی مخالفت کی ہے اور جھوٹ بولے ہیں

۹:۷۸:کیا یہ نہیں جانتے کہ خدا ان کے رازِ دل اور ان کی سرگوشیوں کو بھی جانتا ہے اور وہ سارے غیب کا جاننے والا ہے

۹:۷۹:جو لوگ صدقات میں فراخدلی سے حصّہ لینے والے مومنین اور ان غریبوں پر جن کے پاس ان کی محنت کے علاوہ کچھ نہیں ہے الزام لگاتے ہیں اور پھر ان کا مذاق اڑاتے ہیں خدا ان کا بھی مذاق بنا دے گا اور اس کے پاس بڑا دردناک عذاب ہے

۹:۸۰:آپ ان کے لئے استغفار کریں یا نہ کریں -اگر ستر ّمرتبہ بھی استغفار کریں گے تو خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور رسول کا انکار کیا ہے اور خدا فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا ہے

۹:۸۱:جو لوگ جنگ تبوک میں نہیں گئے وہ رسول اللہ کے پیچھے بیٹھے رہ جانے پر خوش ہیں اور انہیں اپنے جان و مال سے راہِ خدا میں جہاد ناگوار معلوم ہوتا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ تم لوگ گرمی میں نہ نکلو۔۔۔۔_ تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ آتش جہنّم اس سے زیادہ گرم ہے اگر یہ لوگ کچھ سمجھنے والے ہیں

۹:۸۲:اب یہ لوگ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ کہ یہی ان کے کئے کی جزا ہے

۹:۸۳:اس کے بعد اگر خدا آپ کو ان کے کسی گروہ تک میدان سے واپس لائے اور یہ دوبارہ خروج کی اجازت طلب کریں تو آپ کہہ دیجئے تم لوگ کبھی میرے ساتھ نہیں نکل سکتے اور کسی دشمن سے جہاد نہیں کر سکتے تم نے پہلے ہی بیٹھے رہنا پسند کیا تھا تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو

۹:۸۴:اور خبردار ان میں سے کوئی مر بھی جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھئے گا اور اس کی قبر پر کھڑے بھی نہ ہوئیے گا کہ ان لوگوں نے خدا اور رسول کا انکار کیا ہے اور حالتِ فسق میں دنیا سے گزر گئے ہیں

۹:۸۵:اور ان کے اموال و اولاد آپ کو بھلے نہ معلوم ہوں خدا ان کے ذریعہ ان پر دنیا میں عذاب کرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ کفر کی حالت میں ان کا دم نکل جائے

۹:۸۶:اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے کہ اللہ پر ایمان لے آؤ اور رسول کے ساتھ جہاد کرو تو ان ہی کے صاحبانِ حیثیت آپ سے اجازت طلب کرنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں ان ہی بیٹھنے والوں کے ساتھ چھوڑ دیجئے

۹:۸۷:یہ اس بات پر راضی ہیں کہ پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ رہ جائیں۔ان کے دلو ں پر مہر لگ گئی ہے اب یہ کچھ سمجھنے والے نہیں ہیں

۹:۸۸:لیکن رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں نے راہِ  خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کیا ہے اور ان ہی کے لئے نیکیاں ہیں اور وہی فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں

۹:۸۹:اللہ نے ان کے لئے وہ باغات مہیا کئے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور وہ ان ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے

۹:۹۰:اور آپ کے پاس دیہاتی معذرت کرنے والے بھی آ گئے کہ انہیں بھی گھر بیٹھنے کی اجازت دے دی جائے اور وہ بھی بیٹھ رہے جنہوں نے خدا و رسول سے غلط بیانی کی تھی تو عنقریب ان میں کے کافروں پر بھی دردناک عذاب نازل ہو گا

۹:۹۱:جو لوگ کمزور ہیں یا بیمار ہیں یا ان کے پاس راہِ خدا میں خرچ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ان کے بیٹھے رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ خدا و رسول کے حق میں اخلاص رکھتے ہوں کہ نیک کردار لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہوتا اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے

۹:۹۲:اور ان پر بھی کوئی الزام نہیں ہے جو آپ کے پاس آئے کہ انہیں بھی سواری پر لے لیجئے اور آپ ہی نے کہہ دیا کہ ہمارے پاس سواری کا انتظام نہیں ہے اور وہ آپ کے پاس سے اس عالم میں پلٹے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور انہیں اس بات کا رنج تھا کہ ان کے پاس راہِ خدا میں خرچ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے

۹:۹۳:الزام ان لوگوں پر ہے جو غنی اور مالدار ہو کر بھی اجازت طلب کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ پسماندہ لوگوں میں شامل ہو جائیں اور خدا نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے اور اب کچھ جاننے والے نہیں ہیں

۹:۹۴:یہ تخلف کرنے والے منافقین تم لوگوں کی واپسی پر طرح طرح کے عذر بیان کریں گے تو آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ عذر نہ بیان کرنے والے نہیں ہیں اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتا دئیے ہیں -وہ یقیناً تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے اور رسول بھی دیکھ رہا ہے اس کے بعد تم حاضر و غیب کے عالم خدا کی بارگاہ میں واپس کئے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا

۹:۹۵:عنقریب یہ لوگ تمہاری واپسی پر خدا کی قسم کھائیں گے کہ تم ان سے درگزر کر دو تو تم کنارہ کشی اختیار کر لو -یہ مجسمۂ خباثت ہیں۔ ان کا ٹھکانا  جہنّم ہے جو ان کے کئے کی صحیح سزا ہے

۹:۹۶:یہ تمہارے سامنے قسم کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہو جاؤ تو اگر تم راضی بھی ہو جاؤ تو خدا فاسق قوم سے راضی ہونے والا نہیں ہے

۹:۹۷:یہ دیہاتی کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اسی قابل ہیں کہ جو کتاب خدا نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اس کے حدود اور احکام کو نہ پہچانیں اور اللہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۹:۹۸:ان ہی اعراب میں وہ بھی ہیں جو اپنے انفاق کو گھاٹا سمجھتے ہیں اور آپ کے بارے میں مختلف گردشوں کا انتظار کیا کرتے ہیں تو خود ان کے اوپر بُری گردش کی مار ہے اور اللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے

۹:۹۹:ان ہی اعراب میں وہ بھی ہیں جو ا للہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنے انفاق کو خدا کی قربت اور رسول کی دعائے رحمت کا ذریعہ قرار دیتے ہیں اور بیشک یہ ان کے لئے سامانِ قربت ہے عنقریب خدا انہیں اپنی رحمت میں داخل کر لے گا کہ وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی ہے

۹:۱۰۰:اور مہاجرین و انصار میں سے سبقت کرنے والے اور جن لوگوں نے نیکی میں ان کا اتباع کیا ہے ان سب سے خدا راضی ہو گیا ہے اور یہ سب خدا سے راضی ہیں اور خدا نے ان کے لئے وہ باغات مہیا کئے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے

۹:۱۰۱:اور تمہارے گرد دیہاتیوں میں بھی منافقین ہیں اور اہل مدینہ میں تو وہ بھی ہیں جو نفاق میں ماہر اور سرکش ہیں تم ان کو نہیں جانتے ہو لیکن ہم خوب جانتے ہیں -عنقریب ہم ان پر دوہرا عذاب کریں گے اس کے بعد یہ عذاب عظیم کی طرف پلٹا دئیے جائیں گے

۹:۱۰۲:اور دوسرے وہ لوگ جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا کہ انہوں نے نیک اور بد اعمال مخلوط کر دئیے ہیں عنقریب خدا ان کی توبہ قبول کر لے گا کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۹:۱۰۳:پیغمبر آپ ان کے اموال میں سے زکوٰۃ لے لیجئے کہ اس کے ذریعہ یہ پاک و پاکیزہ ہو جائیں اور انہیں دعائیں دیجئے کہ آپ کی دعا ان کے لئے تسکین قلب کا باعث ہو گی اور خدا سب کا سننے والا اور جاننے والا ہے

۹:۱۰۴:کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور۔زکوٰۃ و خیرات کو وصول کرتا ہے اور وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے

۹:۱۰۵:اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمہارے عمل کو اللہ،  رسول اور صاحبانِ ایمان سب دیکھ رہے ہیں اور عنقریب تم اس خدائے عالم الغیب و الشہادہ کی طرف پلٹا دئیے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا

۹:۱۰۶:اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں حکمِ خدا کی امید پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ یا خدا ان پر عذاب کرے گا یا ان کی توبہ کو قبول کر لے گا وہ بڑا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۹:۱۰۷:اور جن لوگوں نے مسجد ضرار بنائی کہ اس کے ذریعہ اسلام کو نقصان پہنچائیں اور کفر کو تقویت بخشیں اور مومنین کے درمیان اختلاف پیدا کرائیں اور پہلے سے خدا و رسول سے جنگ کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ تیار کریں وہ بھی منافقین ہی ہیں اور یہ قسم کھاتے ہیں کہ ہم نے صرف نیکی کے لئے مسجد بنائی ہے حالانکہ یہ خدا گواہی دیتا ہے کہ یہ سب جھوٹے ہیں

۹:۱۰۸:خبردار آپ اس مسجد میں کبھی کھڑے بھی نہ ہوں بلکہ جس مسجد کی بنیاد روز اوّل سے تقویٰ پر ہے وہ اس قابل ہے کہ آپ اس میں نماز ادا کریں -اس میں وہ مرد بھی ہیں جو طہارت کو دوست رکھتے ہیں اور خدا بھی پاکیزہ افراد سے محبت کرتا ہے

۹:۱۰۹:کیا جس نے اپنی بنیاد خوف خدا اور رضائے الٰہی پر رکھی ہے وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی بنیاد اس گرتے ہوئے کگارے کے کنارے پر رکھی ہو کہ وہ ساری عمارت کو لے کر  جہنّم میں گر جائے اور اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے

۹:۱۱۰:اور ہمیشہ ان کی بنائی ہوئی عمارت کی بنیاد ان کے دلوں میں شک کا باعث بنی رہے گی مگر یہ کہ ان کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں اور انہیں موت آ جائے کہ اللہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۹:۱۱۱:بیشک اللہ نے صاحبانِ ایمان سے ان کے جان و مال کو جنّت کے عوض خرید لیا ہے کہ یہ لوگ راہِ خدا میں جہاد کرتے ہیں اور دشمنوں کو قتل کرتے ہیں اور پھر خود بھی قتل ہو جاتے ہیں یہ وعدۂ برحق توریت ,انجیل اور قرآن ہر جگہ ذکر ہوا ہے اور خدا سے زیادہ اپنی عہد کا پورا کرنے والا کون ہو گا تو اب تم لوگ اپنی اس تجارت پر خوشیاں مناؤ جو تم نے خدا سے کی ہے کہ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے

۹:۱۱۲:یہ لوگ توبہ کرنے والے ,عبادت کرنے والے ,حمد پروردگار کرنے والے ,راہِ خدا میں سفر کرنے والے ,رکوع کرنے والے ,سجدہ کرنے والے ,نیکیوں کا حکم دینے والے ,برائیوں سے روکنے والے اور حدود الٰہیہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور اے پیغمبر آپ انہیں جنّت کی بشارت دیدیں

۹:۱۱۳:نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ اصحاب  جہنّم ہیں

۹:۱۱۴:اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا اس کے بعد جب یہ واضح ہو گیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کر لی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور بُرد بار تھے

۹:۱۱۵:اور اللہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اس وقت تک گمراہ نہیں قرار دیتا جب تک ان پر یہ واضح نہ کر دے کہ انہیں کن چیزوں سے پرہیز کرنا ہے -بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا ہے

۹:۱۱۶:اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی حکومت ہے اور وہی حیات و موت کا دینے والا ہے اس کے علاوہ تمہارا نہ کوئی سرپرست ہے نہ مددگار

۹:۱۱۷:بیشک خدا نے پیغمبر اور ان مہاجرین و انصار پر رحم کیا ہے جنہوں نے تنگی کے وقت میں پیغمبر کا ساتھ دیا ہے جب کہ ایک جماعت کے دلوں میں کجی پیدا ہو رہی تھی پھر خدا نے ان کی توبہ کو قبول کر لیا کہ وہ ان پر بڑا ترس کھانے والا اور مہربانی کرنے والا ہے

۹:۱۱۸:اور اللہ نے ان تینوں پر بھی رحم کیا جو جہاد سے پیچھے رہ گئے یہاں تک کہ زمین جب اپنی وسعتوں سمیت ان پر تنگ ہو گئی اور ان کے دم پر بن گئی اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ ا ب اللہ کے علاوہ کوئی پناہ گاہ نہیں ہے تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کر لیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے

۹:۱۱۹:ایمان والو اللہ سے ڈرو اور صادقین کے ساتھ ہو جاؤ

۹:۱۲۰:اہل مدینہ یا اس کے اطراف کے دیہاتیوں کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ رسول خدا سے الگ ہو جائیں یا اپنے نفس کو ان کے نفس سے زیادہ عزیز سمجھیں اس لئے کہ انہیں کوئی پیاس، تھکن یا بھوک راہِ خدا میں نہیں لگتی ہے اور نہ وہ کّفار کے دل رَکھانے والا کوئی قدم اٹھاتے ہیں نہ کسی بھی دشمن سے کچھ حاصل کرتے ہیں مگر یہ کہ ان کے عمل نیک کو لکھ لیا جاتا ہے کہ خدا کسی بھی نیک عمل کرنے والے کے اجر و ثواب کو ضائع نہیں کرتا ہے

۹:۱۲۱:اور یہ کوئی چھوٹ یا بڑا خرچ راہِ خدا میں نہیں کرتے ہیں اور نہ کسی وادی کو طے کرتے ہیں مگر یہ کہ اسے بھی ان کے حق میں لکھ دیا جاتا ہے تاکہ خدا انہیں ان کے اعمال سے بہتر جزا عطا کر سکے

۹:۱۲۲:صاحبان ایمان کا یہ فرض نہیں ہے کہ وہ سب کے سب جہاد کے لئے نکل پڑیں تو ہر گروہ میں سے ایک جماعت اس کام کے لئے کیوں نہیں نکلتی ہے کہ دین کا علم حاصل کرے اور پھر جب اپنی قوم کی طرف پلٹ کر آئے تو اسے عذاب الٰہی سے ڈرائے کہ شاید وہ اسی طرح ڈرنے لگیں

۹:۱۲۳:ایمان والو اپنے آس پاس والے کفار سے جہاد کرو اور وہ تم میں سختی اور طاقت کا احساس کریں اور یاد رکھو کہ اللہ صرف پرہیز گار افراد کے ساتھ ہے

۹:۱۲۴:اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے تو ان میں سے بعض یہ طنز کرتے ہیں کہ تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ ہو گیا ہے تو یاد رکھیں کہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور وہ خوش بھی ہوتے ہیں

۹:۱۲۵:اور جن کے دلوں میں مرض ہے ان کے مرض میں سورہ ہی سے اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ کفر ہی کی حالت میں مر جاتے ہیں

۹:۱۲۶:کیا یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ انہیں ہر سال ایک دو مرتبہ بلا میں مبتلا کیا جاتا ہے پھر اس کے بعد بھی نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ عبرت حاصل کرتے ہیں

۹:۱۲۷:اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا ہے اور پھر پلٹ جاتے ہیں تو خدا نے بھی ان کے قلوب کو پلٹ دیا ہے کہ یہ سمجھنے والی قوم نہیں ہے

۹:۱۲۸:یقیناً تمہارے پاس وہ پیغمبر آیا ہے جو تم ہی میں سے ہے اور اس پر تمہاری ہر مصیبت شاق ہوتی ہے وہ تمہاری ہدایت کے بارے میں حرص رکھتا ہے اور مومنین کے حال پر شفیق اور مہربان ہے

۹:۱۲۹:اب اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ  پھیر  لیں تو کہہ دیجئے کہ خدا میرے لیے کافی ہے ، اس کے سوا کوئی خدا نہیں ، میرا اعتماد اسى پر ہے اور وہی عرش اعظم کا پروردگار ہے۔

 

۱۰۔ سورۃ یونس

۱۰:۱:الۤ ر -پُر از حکمت کتاب کی آیتیں ہیں

۱۰:۲:کیا لوگوں کے لئے یہ بات عجیب ہے کہ انہیں میں سے ایک مرد پر ہم یہ وحی نازل کر دیں کہ لوگوں کو عذاب سے ڈراؤ اور صاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو کہ ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں بلند ترین درجہ ہے۔۔۔۔ مگر یہ کافر کہتے ہیں کہ یہ کھلا ہوا جادوگر ہے

۱۰:۳:بیشک تمہارا پروردگار وہ ہے جس نے زمین و آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے پھر اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے وہ تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے کوئی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرنے والا نہیں ہے۔وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کیا تمہیں ہوش نہیں آ رہا ہے

۱۰:۴:اسی کی طرف تم سب کی بازگشت ہے -یہ خدا کا سّچا وعدہ ہے -وہی خلقت کا آغاز کرنے والا ہے اور واپس لے جانے والا ہے تاکہ ایمان اور نیک عمل والوں کو عادلانہ جزا دے سکے اور جو کافر ہو گئے ہیں ان کے لئے تو گرم پانی کا مشروب ہے اور ان کے کفر کی بنا پر دردناک عذاب بھی ہے

۱۰:۵:اسی خدا نے آفتاب کو روشنی اور چاند کو نور بنایا ہے پھر چاند کی منزلیں مقرر کی ہیں تاکہ ان کے ذریعہ برسوں کی تعداد اور دوسرے حسابات دریافت کر سکو -یہ سب خدا نے صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ وہ صاحبانِ علم کے لئے اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے

۱۰:۶:بیشک دن رات کی آمدورفت اور جو کچھ خدا نے آسمان و زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں صاحبانِ تقویٰ کے لئے اس کی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۰:۷:یقیناً جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہیں اور زندگانی دنیا پر ہی راضی اور مطمئن ہو گئے ہیں اور جو لوگ ہماری آیات سے غافل ہیں

۱۰:۸:یہ سب وہ ہیں جن کے اعمال کی بنا پر ان کا ٹھکانا  جہنّم ہے

۱۰:۹:بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے خدا ان کے ایمان کی بنا پر اس منزل کی طرف ان کی رہنمائی کرے گا جہاں نعمتوں کے باغات کے نیچے نہریں جاری ہوں گی

۱۰:۱۰:وہاں ان کا قول یہ ہو گا کہ خدایا تو پاک اور بے نیاز ہے اور ان کا تحفہ سلام ہو گا اور ان کا آخری بیان یہ ہو گا کہ ساری تعریف خدائے رب العالمین کے لئے ہے

۱۰:۱۱:اگر خدا لوگوں کے لئے برائی میں بھی اتنی ہی جلدی کر دیتا جتنی یہ لوگ بھلائی میں چاہتے ہیں تو اب تک ان کی مدت کا فیصلہ ہو چکا ہوتا – ہم تو اپنی ملاقات کی امید نہ رکھنے والوں کو ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ یونہی ٹھوکریں کھاتے پھریں

۱۰:۱۲:انسان کو جب کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اٹھتے بیٹھتے کروٹیں بدلتے ہم کو پکارتا ہے اور جب ہم اس نقصان کو دور کر دیتے ہیں تو یوں گزر جاتا ہے جیسے کبھی کسی مصیبت میں ہم کو پکارا ہی نہیں تھا بیشک زیادتی کرنے والوں کے اعمال یوں ہی ان کے سامنے آراستہ کر دئیے جاتے ہیں

۱۰:۱۳:یقیناً ہم نے تم سے پہلے والی امتوں کو ہلاک کر دیا جب انہوں نے ظلم کیا اور ہمارے پیغمبر ہماری نشانیاں لے کر آئے تو وہ ایمان نہ لا سکے -ہم اسی طرح مجرم قوم کو سزا دیتے ہیں

۱۰:۱۴:اس کے بعد ہم نے تم کو روئے زمین پر ان کا جانشین بنا دیا تاکہ دیکھیں کہ اب تم کیسے اعمال کرتے ہو

۱۰:۱۵:اور جب ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو جن لوگوں کو ہماری ملاقات کی امید نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اسی کو بدل دیجئے تو آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اپنی طرف سے بدلنے کا کوئی اختیار نہیں ہے میں تو صرف اس امر کا اتباع کرتا ہوں جس کی میری طرف وحی کی جاتی ہے میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے عظیم دن کے عذاب کا خوف ہے

۱۰:۱۶:آپ کہہ دیجئے کہ اگر خدا چاہتا تو میں تمہارے سامنے تلاوت نہ کرتا اور تمہیں اس کی اطلاع بھی نہ کرتا -آخر میں اس سے پہلے بھی تمہارے درمیان ایک مدت تک رہ چکا ہوں تو کیا تمہارے پاس اتنی عقل بھی نہیں ہے

۱۰:۱۷:اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کی آیتوں کی تکذیب کرے جب کہ وہ مجرمین کو نجات دینے والا نہیں ہے

۱۰:۱۸:اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ فائدہ اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ خدا کے یہاں ہماری سفارش کرنے والے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم تو خدا کو اس بات کو اطلاع کر رہے ہو جس کا علم اسے آسمان و زمین میں کہیں نہیں ہے وہ پاک و پاکیزہ ہے اور ان کے شرک سے بلند و برتر ہے

۱۰:۱۹:سارے انسان فطرتاً ایک امت تھے پھر سب آپس میں الگ الگ ہو گئے اور اگر تمہارے رب کی بات پہلے سے طے نہ ہو چکی ہوتی تو یہ جس بات میں اختلاف کرتے ہیں اس کا فیصلہ ہو چکا ہوتا

۱۰:۲۰:یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدا کی طرف سے ان پر کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو آپ کہہ دیجئے کہ تمام غیب کا اختیار پروردگار کو ہے اور تم انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

۱۰:۲۱:اور جب تکلیف پہنچنے کے بعد ہم نے لوگوں کو ذرا رحمت کا مزہ چکھا دیا تو فورا ہماری آیتوں میں مّکاری کرنے لگے تو آپ کہہ دیجئے کہ خدا تم سے تیز تر تدبیریں کرنے والا ہے اور ہمارے نمائندے تمہارے مکر کو برابر لکھ رہے ہیں

۱۰:۲۲:وہ خدا وہ ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں سیر کراتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں تھے اور پاکیزہ ہوائیں چلیں اور سارے مسافر خوش ہو گئے تو اچانک ایک تیز ہوا چل گئی اور موجوں نے ہر طرف سے گھیرے میں لے لیا اور یہ خیال پیدا ہو گیا کہ چاروں طرف سے کَھر گئے ہیں تو دین خالص کے ساتھ اللہ سے دعا کرنے لگے کہ اگر اس مصیبت سے نجات مل گئی تو ہم یقیناً شکر گزاروں میں ہو جائیں گے

۱۰:۲۳:اس کے بعد جب اس نے نجات دے دی تو زمین میں ناحق ظلم کرنے لگے -انسانو !یاد رکھو تمہارا ظلم تمہارے ہی خلاف ہو گا یہ صرف چند روزہ زندگی کا مزہ ہے اس کے بعد تم سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہو گی اور پھر ہم تمہیں بتائیں گے کہ تم دنیا میں کیا کر رہے تھے

۱۰:۲۴:زندگانی دنیا کی مثال صرف اس بارش کی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مل کر زمین سے وہ نباتات برآمد ہوئیں جن کو انسان اور جانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے سبزہ زار سے اپنے کو آراستہ کر لیا اور مالکوں نے خیال کرنا شروع کر دیا کہ اب ہم اس زمین کے صاحبِ اختیار ہیں تو اچانک ہمارا حکم رات یا دن کے وقت آ گیا اور ہم نے اسے بالکل کٹا ہوا کھیت بنا دیا گویا اس میں کل کچھ تھا ہی نہیں -ہم اسی طرح اپنی آیتوں کو مفصل طریقہ سے بیان کرتے ہیں اس قوم کے لئے جو صاحبِ فکر و نظر ہے

۱۰:۲۵:اللہ ہر ایک کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستہ کی ہدایت دے دیتا ہے

۱۰:۲۶:جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے نیکی بھی ہے اور اضافہ بھی اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی ہو گی اور نہ ذلت ,وہ جنّت والے ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۱۰:۲۷:اور جن لوگوں نے برائیاں کمائی ہیں ان کے لئے ہر برائی کے بدلے ویسی ہی برائی ہے اور ان کے چہروں پر گناہوں کی سیاہی بھی ہو گی اور انہیں عذاب الٰہی سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا -ان کے چہرے پر جیسے سیاہ رات کی تاریکی کا پردہ ڈال دیا گیا ہو -وہ اہل  جہنّم ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۱۰:۲۸:جس دن ہم سب کو اکٹھا جمع کریں گے اور اس کے بعد شرک کرنے والوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شرکاء سب اپنی اپنی جگہ ٹھہرو اور پھر ہم ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے اور ان کے شرکاء کہیں گے کہ تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے

۱۰:۲۹:اب خدا ہمارے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے کافی ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بالکل غافل تھے

۱۰:۳۰:اس وقت ہر شخص اپنے گزشتہ اعمال کا امتحان کرے گا اور سب مولائے برحق خداوند تعالیٰ کی بارگاہ میں پلٹا دئیے جائیں گے اور جو کچھ افترا کر رہے تھے وہ سب بھٹک کر گم ہو جائے گا

۱۰:۳۱:پیغمبر ذرا ان سے پوچھئے کہ تمہیں زمین و آسمان سے کون رزق دیتا ہے اور کون تمہاری سماعت و بصارت کا مالک ہے اور کون مُردہ سے زندہ اور زندہ سے مُردہ کو نکالتا ہے اور کون سارے امور کی تدبیر کرتا ہے تو یہ سب یہی کہیں گے کہ اللہ !تو آپ کہئے کہ پھر اس سے کیوں نہیں ڈرتے ہو

۱۰:۳۲:وہی اللہ تمہارا برحق پالنے والا ہے اور حق کے بعد ضلالت کے سوا کچھ نہیں ہے تو تم کس طرح لے جائے جا رہے ہو

۱۰:۳۳:اسی طرح خدا کا عذاب فاسقوں کے حق میں ثابت ہو گیا کہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

۱۰:۳۴:آپ ذرا پوچھئے کہ کیا تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو خلقت کی ابتدا کرے اور پھر دوبارہ اسے پلٹا سکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی مخلوقات کی ابتدا کرتا ہے اور وہی انہیں پلٹاتا بھی ہے تو تم آخر کدھر چلے جا رہے ہو

۱۰:۳۵:کہئے کہ کیا تمہارے شرکاء میں کوئی ایسا ہے جو حق کی ہدایت کر سکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی حق کی ہدایت کرتا ہے اور جو حق کی ہدایت کرتا ہے وہ واقعتاً قابلِ اتباع ہے یا جو ہدایت کرنے کے قابل بھی نہیں ہے مگر یہ کہ خود اس کی ہدایت کی جائے تو آخر تمہیں کیا ہو گیا ہے اور تم کیسے فیصلے کر رہے ہو

۱۰:۳۶:اور ان کی اکثریت تو صرف خیالات کا اتباع کرتی ہے جب کہ گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتا بیشک اللہ ان کے اعمال سے خوب واقف ہے

۱۰:۳۷:اور یہ قرآن کسی غیر خدا کی طرف سے افترا نہیں ہے بلکہ اپنے ما سبق کی کتابوں کی تصدیق اور تفصیل ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے

۱۰:۳۸:کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسے پیغمبر نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ تم اس کے جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ اور خدا کے علاوہ جسے چاہو اپنی مدد کے لئے بلا لو اگر تم اپنے الزام میں سچے ہو

۱۰:۳۹:درحقیقت ان لوگوں نے اس چیز کی تکذیب کی ہے جس کا مکمل علم بھی نہیں ہے اور اس کی تاویل بھی ان کے پاس نہیں آئی ہے اسی طرح ان کے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی تھی اب دیکھو کہ ظلم کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے

۱۰:۴۰:ان میں بعض وہ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور بعض نہیں مانتے ہیں اور آپ کا پروردگار فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے

۱۰:۴۱:اور اگر یہ آپ کی تکذیب کریں تو کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے تم میرے عمل سے بری اور میں تمہارے اعمال سے بیزار ہوں

۱۰:۴۲:اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بظاہر کان لگا کر سنتے بھی ہیں لیکن کیا آپ بہروں کو بات سنانا چاہتے ہیں جب کہ وہ سمجھتے بھی نہیں ہیں

۱۰:۴۳:اور ان میں کچھ ہیں جو آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں تو کیا آپ اندھوں کو بھی ہدایت دے سکتے ہیں چاہے وہ کچھ نہ دیکھ پاتے ہوں

۱۰:۴۴:اللہ انسانوں پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا ہے بلکہ انسان خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے ہیں

۱۰:۴۵:جس دن خدا ان سب کو محشور کرے گا اس طرح کہ جیسے دنیا میں صرف ایک ساعت ٹھہرے ہوں اور وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے یقیناً جن لوگوں نے خدا کی ملاقات کا انکار کیا ہے وہ خسارہ میں رہے اور ہدایت یافتہ نہیں پو سکے

۱۰:۴۶:اور ہم نے جن باتوں کا ان سے وعدہ کیا ہے انہیں آپ کو دکھا دیں یا آپ کو پہلے ہی دنیا سے اٹھا لیں انہیں تو بہرحال پلٹ کر ہماری ہی بارگاہ میں آنا ہے اس کے بعد خدا خود ان کے اعمال کا گواہ ہے

۱۰:۴۷:اور ہر امّت کے لئے ایک رسول ہے اور جب رسول آ جاتا ہے تو ان کے درمیان عادلانہ فیصلہ ہو جاتا ہے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں ہوتا ہے

۱۰:۴۸:یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ سّچے ہیں تو یہ وعدہ عذاب کب پورا ہو گا

۱۰:۴۹:کہہ دیجئے کہ میں اپنے نفس کے نقصان و نفع کا بھی مالک نہیں ہوں جب تک خدا نہ چاہے -ہر قوم کے لئے ایک مّدت معین ہے جس سے ایک ساعت کی بھی نہ تاخیر پو سکتی ہے اور نہ تقدیم

۱۰:۵۰:کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر اس کا عذاب رات کے وقت یا دن میں آ جائے تو تم کیا کرو گے آخر یہ مجرمین کس بات کی جلدی کر رہے ہیں

۱۰:۵۱:تو کیا تم عذاب کے نازل ہونے کے بعد ایمان لاؤ گے۔۔۔۔ اور کیا اب ایمان لاؤ گے جب کہ تم عذاب کی جلدی مچائے ہوئے تھے

۱۰:۵۲:اس کے بعد ظالمین سے کہا جائے گا کہ اب ہمیشگی کا مزہ چکھو -کیا تمہارے اعمال کے علاوہ کسی اور چیز کا بدلہ دیا جائے گا

۱۰:۵۳:یہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا یہ عذاب برحق ہے تو فرما دیجئے کہ ہاں بیشک برحق ہے اور تم خدا کو عاجز نہیں بنا سکتے

۱۰:۵۴:اگر ہر ظلم کرنے والے نفس کو ساری زمین کے خزینے مل جائیں تو وہ اس دن کے عذاب کے بدلے دے دیگا اور عذاب کے دیکھنے کے بعد اندر اندر نادم بھی ہو گا۔۔۔۔ لیکن ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہ کیا جائے گا

۱۰:۵۵:یاد رکھو کہ خدا ہی کے لئے زمین و آسمان کے کل خزانے ہیں اور آگاہ ہو جاؤ کہ خدا کا وعدہ برحق ہے اگرچہ لوگوں کی اکثریت نہیں سمجھتی ہے

۱۰:۵۶:وہی خدا حیات و موت کا دینے والا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹا کر لے جایا جائے گا

۱۰:۵۷:ایہا الناس !تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی شفا کا سامان اور ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت قرآن آ چکا ہے

۱۰:۵۸:پیغمبر کہہ دیجئے کہ یہ قرآن فضل و رحمتِ خدا کا نتیجہ ہے لہٰذا انہیں اس پر خوش ہونا چاہئے کہ یہ ان کے جمع کئے ہوئے اموال سے کہیں زیادہ بہتر ہے

۱۰:۵۹:آپ کہہ دیجئے کہ خدا نے تمہارے لئے رزق نازل کیا تو تم نے اس میں بھی حلال و حرام بنانا شروع کر دیا تو کیا خدا نے تمہیں اس کی اجازت دی ہے یا تم خدا پر افترا کر رہے ہو

۱۰:۶۰:اور جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں ان کا روزِ قیامت کے بارے میں کیا خیال ہے -اللہ انسانوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان کی اکثریت شکر کرنے والی نہیں ہے

۱۰:۶۱:اور پیغمبر آپ کسی حال میں رہیں اور قرآن کے کسی حصہ کی تلاوت کریں اور اے لوگوں تم کوئی عمل کرو ہم تم سب کے گواہ ہوتے ہیں جب بھی کوئی عمل کرتے ہو اور تمہارے پروردگار سے زمین و آسمان کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے اور کوئی شے ذرّہ سے بڑی یا چھوٹی ایسی نہیں ہے جسے ہم نے اپنی کھلی کتاب میں جمع نہ کر دیا ہو

۱۰:۶۲:آگاہ ہو جاؤ کہ اولیاء خدا پر نہ خوف طاری ہوتا ہے اور نہ وہ محزون اور رنجیدہ ہوتے ہیں

۱۰:۶۳:یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور خدا سے ڈرتے رہے

۱۰:۶۴:ان کے لئے زندگانی دنیا اور آخرت دونوں مقامات پر بشارت اور خوشخبری ہے اور کلمات خدا میں کوئی تبدیلی نہیں پو سکتی ہے اور یہی درحقیقت عظیم کامیابی ہے

۱۰:۶۵:پیغمبر آپ ان لوگوں کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں -عزت سب کی سب صرف اللہ کے لئے ہے -وہی سب کچھ سننے والا ہے اور جاننے والا ہے

۱۰:۶۶:آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ساری مخلوقات اور کائنات ہے اور جو لوگ خدا کو چھوڑ کر دوسرے شریکوں کو پکارتے ہیں وہ ان کا بھی اتباع نہیں کرتے -یہ صرف اپنے خیالات کا اتباع کرتے ہیں اور یہ صرف اندازوں پر زندگی گزار رہے ہیں

۱۰:۶۷:وہ خدا وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی ہے تاکہ اس میں سکون حاصل کر سکو اور دن کو روشنی کا ذریعہ بنایا ہے اور اس میں بھی بات سننے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۰:۶۸:یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بیٹا بنایا ہے حالانکہ وہ پاک و بے نیاز ہے اور اس کے لئے زمین و آسمان کی ساری کائنات ہے -تمہارے پاس تو تمہاری بات کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے -کیا تم لوگ خدا پر وہ الزام لگاتے ہو جس کا تمہیں علم بھی نہیں ہے

۱۰:۶۹:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں پو سکتے

۱۰:۷۰:اس دنیا میں تھوڑا سا آرام ہے اس کے بعد سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے -اس کے بعد ہم ان کے کفر کی بنا پر انہیں شدید عذاب کا مزہ چکھائیں گے

۱۰:۷۱:آپ ان کّفار کے سامنے نوح علیہ السّلام کا واقعہ بیان کریں کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تمہارے لئے میرا قیام اور آیات الٰہیہ کا یاد دلانا سخت ہے تو میرا اعتماد اللہ پر ہے۔ تم بھی اپنا ارادہ پختہ کر لو اور اپنے شریکوں کو بلا لو اور تمہاری کوئی بات تمہارے اوپر مخفی بھی نہ رہے -پھر جو جی چاہے کر گزرو اور مجھے کسی طرح کی مہلت نہ دو

۱۰:۷۲:پھر اگر تم انحراف کرو گے تو میں تم سے کوئی اجر بھی نہیں چاہتا -میرا اجر تو صرف اللہ کے ذمہ ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کے اطاعت گزاروں میں شامل رہوں

۱۰:۷۳:پھر قوم نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے نوح علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں نجات دے دی اور انہیں زمین کا وارث بنا دیا اور اپنی آیات کی تکذیب کرنے والوں کو ڈبو دیا تو اب دیکھئے کہ جن کو ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے

۱۰:۷۴:اس کے بعد ہم نے مختلف رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے اور وہ ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے لیکن وہ لوگ پہلے کے انکار کرنے کی بنا پر ان کی تصدیق نہ کر سکے اور ہم اسی طرح ظالموں کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں

۱۰:۷۵:پھر ہم نے ان رسولوں کے بعد فرعون اور اس کی جماعت کی طرف موسیٰ اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو ان لوگوں نے بھی انکار کر دیا اور وہ سب بھی مجرم لوگ تھے

۱۰:۷۶:پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے

۱۰:۷۷:موسیٰ نے جواب دیا کہ تم لوگ حق کے آنے کے بعد اسے جادو کہہ رہے ہو کیا یہ تمہارے نزدیک جادو ہے جب کہ جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے

۱۰:۷۸:ان لوگوں نے کہا تم یہ پیغام اس لئے لائے ہو کہ ہمیں باپ دادا کے راستہ سے منحرف کر دو اور تم دونوں کو زمین میں حکومت و اقتدار مل جائے اور ہم ہرگز تمہاری بات مانتے والے نہیں ہیں

۱۰:۷۹:اور فرعون نے کہا کہ تمام ہوشیار ماہر جادوگروں کو میرے پاس حاضر کرو

۱۰:۸۰:پھر جب جادوگر آ گئے تو موسیٰ علیہ السّلام نے ان سے کہا جو جو کچھ پھینکنا چاہتے ہو پھینکو

۱۰:۸۱:پھر جب ان لوگوں نے رسیوں کو ڈال دیا تو موسیٰ نے کہا کہ جو کچھ تم لے آئے ہو یہ جادو ہے اور اللہ اس کو بیکار کر دے گا وہ مفسدین کے عمل کو درست نہیں ہونے دیتا ہے

۱۰:۸۲:اپنے کلمات کے ذریعہ حق کو ثابت کر دیتا ہے چاہے مجرمین کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے

۱۰:۸۳:پھر بھی موسیٰ پر ایمان نہ لائے مگر ان کی قوم کی ایک نسل اور وہ بھی فرعون اور اس کی جماعت کے خوف کے ساتھ کہ کہیں وہ کسی آزمائش میں نہ مبتلا کر دے کہ فرعون بہت اونچا ہے اور وہ اسراف اور زیادتی کرنے والا بھی ہے

۱۰:۸۴:اور موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم واقعتاً اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو اگر واقعتاً اس کے اطاعت گزار بندے ہو

۱۰:۸۵:تو ان لوگوں نے کہا کہ بیشک ہم نے خدا پر بھروسہ کیا ہے۔ خدایا ہمیں ظالموں کے فتنوں اور آزمائشوں کا مرکز نہ قرار دینا

۱۰:۸۶:اور اپنی رحمت کے ذریعہ کافر قوم کے شر سے محفوظ رکھنا

۱۰:۸۷:اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ اور اپنے گھروں کو قبلہ قرار دو اور نماز قائم کرو اور مومنین کو بشارت دے دو

۱۰:۸۸:اور موسیٰ نے کہا کہ پروردگار تو نے فرعون اور اس کے ساتھیوں کو زندگانی دنیائیں اموال عطا کئے ہیں -خدایا یہ تیرے راستے سے بہکائیں گے -خدایا ان کے اموال کو برباد کر دے -ان کے دلوں پر سختی نازل فرما یہ اس وقت تک ایمان نہ لائیں گے جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں

۱۰:۸۹:پروردگار نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کر لی گئی تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں کے راستے کا اتباع نہ کرنا

۱۰:۹۰:اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار کرا دیا تو فرعون اور اس کے لشکر نے از راہِ ظلم و تعدی ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ جب غرقابی نے اسے پکڑایا تو اس نے آواز دی کہ میں اس خدائے وحدہٗ لاشریک پر ایمان لے آیا ہوں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں اطاعت گزاروں میں ہیں

۱۰:۹۱:تو آواز آئی۔۔۔۔ کہ اب جب کہ تو پہلے نافرمانی کر چکا ہے اور تیرا شمار مفسدوں میں ہو چکا ہے

۱۰:۹۲:خیر۔۔۔ آج ہم تیرے بدن کو بچا لیتے ہیں تاکہ تو اپنے بعد والوں کے لئے نشانی بن جائے اگرچہ بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہی رہتے ہیں

۱۰:۹۳:اور ہم نے بنی اسرائیل کو بہترین منزل عطا کی ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے تو ان لوگوں نے آپس میں اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس توریت آ گئی تو اب خدا ان کے درمیان روزِ قیامت ان کے اختلافات کا فیصلہ کر دے گا

۱۰:۹۴:اب اگر تم کو اس میں شک ہے جو ہم نے نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو اس کے پہلے کتاب توریت و انجیل پڑھتے رہے ہیں یقیناً تمہارے پروردگار کی طرف سے حق آ چکا ہے تو اب تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو

۱۰:۹۵:اور ان لوگوں میں نہ ہو جاؤ جنہوں نے آیات الٰہیہ کی تکذیب کی ہے کہ اس طرح خسارہ والوں میں شمار ہو جاؤ گے

۱۰:۹۶:بیشک جن لوگوں پر کلمۂ عذابِ الٰہی ثابت ہو چکا ہے وہ ہرگز ایمان لانے والے نہیں ہیں

۱۰:۹۷:چاہے ان کے پاس تمام نشانیاں کیوں نہ آ جائیں جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں گے

۱۰:۹۸:پس کوئی بستی ایسی کیوں نہیں ہے جو ایمان لے آئے اور اس کا ایمان اسے فائدہ پہنچائے علاوہ قوم یونس کے کہ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے زندگانی دنیا میں رسوائی کا عذاب دفع کر دیا اور انہیں ایک مّدت تک چین سے رہنے دیا

۱۰:۹۹:اور اگر خدا چاہتا تو روئے زمین پر رہنے والے سب ایمان لے آتے -تو کیا آپ لوگوں پر جبر کریں گے کہ سب مومن بن جائیں

۱۰:۱۰۰:اور کسی نفس کے امکان میں نہیں ہے کہ بغیر اجازت و توفیق پروردگار کے ایمان لے آئے اور وہ ان لوگوں پر خباثت کو لازم قرار دے دیتا ہے جو عقل استعمال نہیں کرتے ہیں

۱۰:۱۰۱:پیغمبر کہہ دیجئے کہ ذرا آسمان و زمین میں غور و فکر کرو۔۔۔۔ اور یاد رکھئے کہ جو ایمان لانے والے نہیں ہیں ان کے حق میں نشانیاں اور ڈراوے کچھ کام آنے والے نہیں ہیں

۱۰:۱۰۲:اب کیا یہ لوگ ان ہی بُرے دنوں کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے والوں پر گزر چکے ہیں تو کہہ دیجئے کہ پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

۱۰:۱۰۳:اس کے بعد ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کو نجات دیتے ہیں اور یہ ہمارے اوپر ایک حق ہے کہ ہم صاحبانِ ایمان کو نجات دلائیں

۱۰:۱۰۴:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگوں کو میرے دین میں شک ہے تو میں ان کی پرستش نہیں کر سکتا جنہیں تم لوگ خدا کو چھوڑ کر پوج رہے ہو -میں تو صرف اس خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تم سب کو موت دینے والا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں صاحبانِ ایمان میں شامل رہوں

۱۰:۱۰۵:اور آپ اپنا رخ بالکل دین کی طرف رکھیں۔ باطل سے الگ رہیں اور ہرگز مشرکین کی جماعت میں شمار نہ ہوں

۱۰:۱۰۶:اور خدا کے علاوہ کسی ایسے کو آواز نہ دیں جو نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان ورنہ ایسا کریں گے تو آپ کا شمار بھی ظالمین میں ہو جائے گا

۱۰:۱۰۷:اور اگر خدا نقصان پہنچانا چاہے تو اس کے علاوہ کوئی بچانے والا نہیں ہے اور اگر وہ بھلائی کا ارادہ کر لے تو اس کے فضل کا کوئی روکنے والا نہیں ہے وہ جس کو چاہتا ہے اپنے بندوں میں بھلائی عطا کرتا ہے وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۱۰:۱۰۸:پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے حق آ چکا ہے اب جو ہدایت حاصل کرے گا وہ اپنے فائدہ کے لئے کرے گا اور جو گمراہ ہو جائے گا اس کا نقصان بھی اسی کو ہو گا اور میں تمہارا ذمہ دار نہیں ہوں

۱۰:۱۰۹:اور آپ صرف اس بات کا اتباع کریں جس کے آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے اور صبر کرتے رہیں یہاں تک کہ خدا کوئی فیصلہ کر دے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

 

۱۱۔ سورۃ ہُود

۱۱:۱:ا لۤ ر – یہ وہ کتاب ہے جس کی آیتیں محکم بنائی گئی ہیں اور ایک صاحبِ علم و حکمت کی طرف سے تفصیل کے ساتھ بیان کی گئی ہیں

۱۱:۲:کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو -میں اسی کی طرف سے ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں

۱۱:۳:اور اپنے رب سے استغفار کرو پھر اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ وہ تم کو مقررہ مدّت میں بہترین فائدہ عطا کرے گا اور صاحبِ فضل کو اس کے فضل کا حق دے گا اور میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے خوفزدہ ہوں

۱۱:۴:تم سب کی بازگشت خدا ہی کی طرف ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۱۱:۵:آگاہ ہو جاؤ کہ یہ لوگ اپنے سینوں کو دہرائے لے رہے ہیں کہ اس طرح پیغمبر سے چھپ جائیں تو آگاہ رہیں کہ یہ جب اپنے کپڑوں کو خوب لپیٹ لیتے ہیں تو اس وقت بھی وہ ان کے ظاہر و باطن دونوں کو جانتا ہے کہ وہ تمام سینوں کے رازوں کا جاننے والا ہے

۱۱:۶:اور زمین پر چلنے والی کوئی مخلوق ایسی نہیں ہے جس کا رزق خدا کے ذمہ نہ ہو -وہ ہر ایک کے سونپے جانے کی جگہ اور اس کے قرار کی منزل کو جانتا ہے اور سب کچھ کتاب مبین میں محفوظ ہے

۱۱:۷:اور وہی وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے اور اس کا تخت اقتدار پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سب سے بہتر عمل کرنے والا کون ہے اور اگر آپ کہیں گے کہ تم لوگ موت کے بعد پھر اٹھائے جانے والے ہو تو یہ کافر کہیں گے کہ یہ تو صرف ایک کھلا ہوا جادو ہے

۱۱:۸:اور اگر ہم ان کے عذاب کو ایک معینہ مدّت کے لئے ٹال دیں تو طنز کریں گے کہ عذاب کو کس چیز نے روک لیا ہے -آگاہ ہو جاؤ کہ جس دن عذاب آ جائے گا تو پھر پلٹنے والا نہیں ہے اور پھر وہ عذاب ان کو ہر طرف سے گھیر لے گا جس کا یہ مذاق اڑا رہے تھے

۱۱:۹:اور اگر ہم انسان کو رحمت دے کر چھین لیتے ہیں تو مایوس ہو جاتا ہے اور کفر کرنے لگتا ہے

۱۱:۱۰:اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد نعمت اور آرام کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ اب تو ہماری ساری برائیاں چلی گئیں اور وہ خوش ہو کر اکڑنے لگتا ہے

۱۱:۱۱:علاوہ ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں کہ ان کے لئے مغفرت ہے اور بہت بڑا اجر بھی ہے

۱۱:۱۲:پس کیا تم ہماری وحی کے بعض حصوں کو اس لئے ترک کرنے والے ہو یا اس سے تمہارا سینہ اس لئے تنگ ہوا ہے کہ یہ لوگ کہیں گے کہ ان کے اوپر خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا یا ان کے ساتھ َمُلک کیوں نہیں آیا۔۔۔تو آپ صرف عذاب الٰہی سے ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر شئے کا نگراں اور ذمہ دار ہے

۱۱:۱۳:کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ قرآن بندے نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ اس کے جیسے دس سورہ گڑھ کر تم بھی لے آؤ اور اللہ کے علاوہ جس کو چاہو اپنی مدد کے لئے بلا لو اگر تم اپنی بات میں سچے ہو

۱۱:۱۴:پھر اگر یہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو تم سب سمجھ لو کہ جو کچھ نازل کیا گیا ہے سب خدا کے علم سے ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو کیا اب تم اسلام لانے والے ہو

۱۱:۱۵:جو شخص زندگانی دنیا اور اس کی زینت ہی چاہتا ہے ہم اس کے اعمال کا پورا پورا حساب یہیں کر دیتے ہیں اور کسی طرح کی کمی نہیں کرتے ہیں

۱۱:۱۶:اور یہی وہ ہیں جن کے لئے آخرت میں جہنم ّکے علاوہ کچھ نہیں ہے اور ان کے سارے کاروبار برباد ہو گئے ہیں اور سارے اعمال باطل و بے اثر ہو گئے ہیں

۱۱:۱۷:کیا جو شخص اپنے رب کی طرف سے کھلی دلیل رکھتا ہے اور اس کے پیچھے اس کا گواہ بھی ہے اور اس کے پہلے موسیٰ کی کتاب گواہی دے رہی ہے جو قوم کے لئے پیشوا اور رحمت تھی -وہ افترا کرے گا بیشک صاحبانِ ایمان اسی پر ایمان رکھتے ہیں اور جو لوگ اس کا انکار کرتے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ّہے تو خبردار تم اس قرآن کی طرف سے شک میں مبتلا نہ ہونا -یہ خدا کی طرف سے برحق ہے اگرچہ اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں لاتے ہیں

۱۱:۱۸:اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹا الزام لگاتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہیں جو خدا کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو سارے گواہ گواہی دیں گے کہ ان لوگوں نے خدا کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا ہے تو آگاہ ہو جاؤ کہ ظالمین پر خدا کی لعنت ہے

۱۱:۱۹:جو راہِ خدا سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں اور آخرت کے بارے میں کفر اور انکار کرنے والے ہیں

۱۱:۲۰:یہ لوگ نہ روئے زمین میں خدا کو عاجز کر سکتے ہیں اور نہ خدا کے علاوہ ان کا کوئی ناصر و مددگار ہے ان کا عذاب دگنا کر دیا جائے گا کہ یہ نہ حق بات سن سکتے تھے اور نہ اس کے منظر عام کو دیکھ سکتے تھے

۱۱:۲۱:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے خود اپنے نفس کو خسارہ میں مبتلا کیا اور ان سے وہ بھی گم ہو گئے جن کا افترا کیا کرتے تھے

۱۱:۲۲:یقیناً یہ لوگ آخرت میں بہت بڑا گھاٹا اٹھانے والے ہیں

۱۱:۲۳:بیشک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دئیے اور اپنے رب کی بارگاہ میں عاجزی سے پیش آئے وہی اہل جّنت ہیں اور اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۱۱:۲۴:کافر اور مسلمان کی مثال اندھے بہرے اور دیکھنے سننے والے کی ہے تو کیا یہ دونوں مثال کے اعتبار سے برابر پو سکتے ہیں تمہیں ہوش کیوں نہیں آتا ہے

۱۱:۲۵:اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف اس پیغام کے ساتھ بھیجا کہ میں تمہارے لئے کھلے ہوئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا ہوں

۱۱:۲۶:اور یہ کہ خبردار تم اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا کہ میں تمہارے بارے میں دردناک دن کے عذاب کا خوف رکھتا ہوں

۱۱:۲۷:تو ان کی قوم کے بڑے لوگ جنہوں نے کفر اختیار کر لیا تھا -انہوں نے کہا کہ ہم تو تم کو اپنا ہی جیسا ایک انسان سمجھ رہے ہیں اور تمہارے اتباع کرنے والوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ ہمارے پست طبقہ کے سادہ لوح افراد ہیں۔ ہم تم میں اپنے اوپر کوئی فضیلت نہیں دیکھتے ہیں بلکہ تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں

۱۱:۲۸:انہوں نے جواب دیا کہ اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور وہ مجھے اپنی طرف سے وہ رحمت عطا کر دے جو تمہیں دکھائی نہ دے تو کیا میں ناگواری کے باوجود زبردستی تمہارے اوپر لاد سکتا ہوں

۱۱:۲۹:اے قوم میں تم سے کوئی مال تو نہیں چاہتا ہوں -میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور میں صاحبانِ ایمان کو نکال بھی نہیں سکتا ہوں کہ وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات کرنے والے ہیں البتہ میں تم کو ایک جاہل قوم تصور کر رہا ہوں

۱۱:۳۰:اے قوم میں ان لوگوں کو نکال باہر کر دوں تو اللہ کی طرف سے میرا مددگار کون ہو گا کیا تمہیں ہوش نہیں آتا ہے

۱۱:۳۱:اور میں تم سے یہ بھی نہیں کہتا ہوں کہ میرے پاس تمام خدائی خزانے موجود ہیں اور نہ ہر غیب کے جاننے کا دعویٰ کرتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ جو لوگ تمہارے نگاہوں میں ذلیل ہیں ان کے بارے میں یہ کہتا ہوں کہ خدا انہیں خیر نہ دے گا -اللہ ان کے دلوں سے خوب باخبر ہے -میں ایسا کہہ دوں گا تو ظالموں میں شمار ہو جاؤں گا

۱۱:۳۲:ان لوگوں نے کہا کہ نوح آپ نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کیا تو اب جس چیز کا وعدہ کر رہے تھے اسے لے آؤ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو

۱۱:۳۳:نوح نے کہا کہ وہ تو خدا لے آئے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز بھی نہیں کر سکتے ہو

۱۱:۳۴:اور میں تمہیں نصیحت بھی کرنا چاہوں تو میری نصیحت تمہارے کام نہیں آئے گی اگر خدا ہی تم کو گمراہی میں چھوڑ دینا چاہے -وہی تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی طرف تم پلٹ کر جانے والے ہو

۱۱:۳۵:کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے پاس سے گڑھ لیا ہے تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں نے گڑھا ہے تو اس کا جرم میرے ذمہ ہے اور میں تمہارے جرائم سے بری اور بیزار ہوں

۱۱:۳۶:اور نوح کی طرف یہ وحی کی گئی کہ تمہاری قوم میں سے اب کوئی ایمان نہ لائے گا علاوہ ان کے جو ایمان لا چکے لہذا تم ان کے افعال سے رنجیدہ نہ ہو

۱۱:۳۷:اور ہماری نگاہوں کے سامنے ہماری وحی کی نگرانی میں کشتی تیار کرو اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرو کہ یہ سب غرق ہو جانے والے ہیں

۱۱:۳۸:اور نوح کشتی بنا رہے تھے اور جب بھی قوم کی کسی جماعت کا گزر ہوتا تھا تو ان کا مذاق اڑاتے تھے -نوح نے کہا کہ اگر تم ہمارا مذاق اڑاؤ گے تو کل ہم اسی طرح تمہارا بھی مذاق اڑائیں گے

۱۱:۳۹:پھر عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ جس کے پاس عذاب آتا ہے اسے رسوا کر دیا جاتا ہے اور پھر وہ عذاب دائمی ہی ہو جاتا ہے

۱۱:۴۰:یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آ گیا اور تنور سے پانی ابلنے لگا تو ہم نے کہا کہ نوح اپنے ساتھ ہر جوڑے میں سے دو کو لے لو اور اپنے اہل کو بھی لے لو علاوہ ان کے جن کے بارے میں ہلاکت کا فیصلہ ہو چکا ہے اور صاحبانِ ایمان کو بھی لے لو اور ان کے ساتھ ایمان والے بہت ہی کم تھے

۱۱:۴۱:نوح نے کہا کہ اب تم سب کشتی میں سوار ہو جاؤ خدا کے نام کے سہارے اس کا بہاؤ بھی ہے اور ٹھہراؤ بھی اور بیشک میرا پروردگار بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۱۱:۴۲:اور وہ کشتی انہیں لے کر پہاڑوں جیسی موجوں کے درمیان چلی جا رہی تھی کہ نوح نے اپنے فرزند کو آواز دی جو الگ جگہ پر تھا کہ فرزند ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہو جا اور کافروں میں نہ ہو جا

۱۱:۴۳:اس نے کہا کہ میں عنقریب پہاڑ پر پناہ لے لوں گا وہ مجھے پانی سے بچا لے گا -نوح نے کہا کہ آج حکم خدا سے کوئی بچانے والا نہیں ہے سوائے اس کے جس پر خود خدا رحم کرے اور پھر دونوں کے درمیان موج حائل ہو گئی اور وہ ڈوبنے والوں میں شامل ہو گیا

۱۱:۴۴:اور قدرت کا حکم ہوا کہ اے زمین اپنے پانی کو نگل لے اور اے آسمان اپنے پانی کو روک لے۔اور پھر پانی گھٹ گیا اور کام تمام کر دیا گیا اور کشتی کوہِ جودی پر ٹھہر گئی اور آواز آئی کہ ہلاکت قومِ ظالمین کے لئے ہے

۱۱:۴۵:اور نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ پروردگار میرا فرزند میرے اہل میں سے ہے اور تیرا وعدہ اہل کو بچانے کا برحق ہے اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۱۱:۴۶:ارشاد ہوا کہ نوح یہ تمہارے اہل سے نہیں ہے یہ عملِ غیر صالح ہے لہذا مجھ سے اس چیز کے بارے میں سوال نہ کرو جس کا تمہیں علم نہیں ہے -میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ تمہارا شمار جاہلوں میں نہ ہو جائے

۱۱:۴۷:نوح نے کہا کہ خدایا میں اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ اس چیز کا سوال کروں جس کا علم نہ ہو اور اگر تو مجھے معاف نہ کرے گا اور مجھ پر رحم نہ کرے گا تو میں خسارہ والوں میں ہو جاؤں گا

۱۱:۴۸:ارشاد ہوا کہ نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ کشتی سے اترو یہ سلامتی اور برکت تمہارے ساتھ کی قوم پر ہے اور کچھ قومیں ہیں جنہیں ہم پہلے راحت دیں گے اس کے بعد ہماری طرف سے دردناک عذاب ملے گا

۱۱:۴۹:پیغمبر علیہ السّلام یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں جن کا علم نہ آپ کو تھا اور نہ آپ کی قوم کو لہذا آپ صبر کریں کہ انجام صاحبانِ تقویٰ کے ہاتھ میں ہے

۱۱:۵۰:اور ہم نے قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا تو انہوں نے کہا قوم والو اللہ کی عبادت کرو-اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے۔تم صرف افترا کرنے والے ہو

۱۱:۵۱:قوم والو میں تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا میرا اجر تو اس پروردگار کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے کیا تم عقل استعمال نہیں کرتے ہو

۱۱:۵۲:اے قوم خدا سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف ہمہ تن متوجہ ہو جاؤ وہ آسمان سے موسلا دھار پانی برسائے گا اور تمہاری موجودہ قوت میں قوت کا اضافہ کر دے گا اور خبردار مجرموں کی طرح منہ نہ پھیر لینا

۱۱:۵۳:ان لوگوں نے کہا اے ہود تم کوئی معجزہ تو لائے نہیں اور ہم صرف تمہارے کہنے پر اپنے خداؤں کو چھوڑنے والے اور تمہاری بات پر ایمان لانے والے نہیں ہیں

۱۱:۵۴:ہم صرف یہ کہنا چاہتے ہیں کہ ہمارے خداؤں میں سے کسی نے آپ کو دیوانہ بنا دیا ہے -ہود نے کہا کہ میں خدا کو گواہ بنا کر کہتا ہوں اور تم بھی گواہ رہنا کہ میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں

۱۱:۵۵:لہذا تم سب مل کر میرے ساتھ مکاری کرو اور مجھے مہلت نہ دو

۱۱:۵۶:میرا اعتماد پروردگار پر ہے جو میرا اور تمہارا سب کا خدا ہے اور کوئی زمین پر چلنے والا ایسا نہیں ہے جس کی پیشانی اس کے قبضہ میں نہ ہو میرے پروردگار کا راستہ بالکل سیدھا ہے

۱۱:۵۷:اس کے بعد بھی انحراف کرو تو میں نے خدائی پیغام کو پہنچا دیا ہے اب خدا تمہاری جگہ پر دوسری قوموں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے ہو بیشک میرا پروردگار ہر شے کا نگراں ہے

۱۱:۵۸:اور جب ہمارا حکم آ گیا تو ہم نے ہود اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور انہیں سخت عذاب سے نجات دے دی

۱۱:۵۹:یہ قوم عاد ہے جس نے پروردگار کی آیتوں کا انکار کیا اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر ظالم و سرکش کا اتباع کر لیا

۱۱:۶۰:اور اس دنیا میں بھی اور قیامت میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگا دی گئی ہے -آگاہ ہو جاؤ کہ عاد نے اپنے پروردگار کا کفر کیا تو اب ہود کی قوم عاد کے لئے ہلاکت ہی ہلاکت ہے

۱۱:۶۱:اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا اور انہوں نے کہا کہ اے قوم اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا ہے اور اس میں آباد کیا ہے اب اس سے استغفار کرو اور اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ کہ میرا پروردگار قریب تر اور دعاؤں کا قبول کرنے والا ہے

۱۱:۶۲:ان لوگوں نے کہا کہ اے صالح اس سے پہلے تم سے بڑی امیدیں وابستہ تھیں کیا تم اس بات سے روکتے ہو کہ ہم اپنے بزرگوں کے معبودوں کی پرستش کریں -ہم یقیناً تمہاری دعوت کی طرف سے شک اور شبہ میں ہیں

۱۱:۶۳:انہوں نے کہا اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے رحمت عطا کی ہے تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں گا تو اس کے مقابلہ میں کون میری مدد کر سکے گا تم تو گھاٹے میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے ہو

۱۱:۶۴:اے قوم یہ ناقہ اللہ کی طرف سے ایک نشانی ہے اسے آزاد چھوڑ دو تاکہ زمینِ خدا میں چین سے کھائے اور اسے کسی طرح کی تکلیف نہ دینا کہ تمہیں جلدی ہی کوئی عذاب اپنی گرفت میں لے لے

۱۱:۶۵:اس کے بعد بھی ان لوگوں نے اس کی کونچیں کاٹ دیں تو صالح نے کہا کہ اب اپنے گھروں میں تین دن تک اور آرام کرو کہ یہ وعدہ الٰہی ہے جو غلط نہیں پو سکتا ہے

۱۱:۶۶:اس کے بعد جب ہمارا حکم عذاب آ پہنچا تو ہم نے صالح اور ان کے ساتھ کے صاحبانِ ایمان کو اپنی رحمت سے اپنے عذاب اور اس دن کی رسوائی سے بچا لیا کہ تمہارا پروردگار صاحبِ قوت اور سب پر غالب ہے

۱۱:۶۷:اور ظلم کرنے والوں کو ایک چنگھاڑنے اپنی لپیٹ میں لے لیا تو وہ اپنے دیار میں اوندھے پڑے رہ گئے

۱۱:۶۸:جیسے کبھی یہاں بسے ہی نہیں تھے -آگاہ ہو جاؤ کہ ثمود نے اپنے رب کی نافرمانی کی ہے اور ہوشیار ہو جاؤ کہ ثمود کے لئے ہلاکت ہی ہلاکت ہے

۱۱:۶۹:اور ابراہیم کے پاس ہمارے نمائندے بشارت لے کر آئے اور آ کر سلام کیا تو ابراہیم نے بھی سلام کیا اور تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ بھنا ہوا بچھڑا لے آئے

۱۱:۷۰:اور جب دیکھا کہ ان لوگوں کے ہاتھ ادھر نہیں بڑھ رہے ہیں تو تعجب کیا اور ان کی طرف سے خوف محسوس کیا انہوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں

۱۱:۷۱:ابراہیم کی زوجہ اسی جگہ کھڑی تھیں یہ سن کر ہنس پڑیں تو ہم نے انہیں اسحاق کی بشارت دے دی اور اسحاق کے بعد پھر یعقوب کی بشارت دی

۱۱:۷۲:تو انہوں نے کہا کہ یہ مصیبت اب میرے یہاں بچہ ہو گا جب کہ میں بھی بوڑھی ہوں اور میرے میاں بھی بوڑھے ہیں یہ تو بالکل عجیب سی بات ہے

۱۱:۷۳:فرشتوں نے کہا کہ کیا تمہیں حکم الٰہی میں تعجب ہو رہا ہے اللہ کی رحمت اور برکت تم گھر والوں پر ہے وہ قابلِ حمد اور صاحبِ مجد و بزرگی ہے

۱۱:۷۴:اس کے بعد جب ابراہیم کا خوف برطرف ہوا اور ان کے پاس بشارت بھی آ چکی تو انہوں نے ہم سے قوم لوط کے بارے میں اصرار کرنا شروع کر دیا

۱۱:۷۵:بیشک ابراہیم بہت ہی دردمند اور خدا کی طرف رجوع کرنے والے تھے

۱۱:۷۶:ابراہیم اس بات سے اعراض کرو -اب حکم خدا آ چکا ہے اور ان لوگوں تک وہ عذاب آنے والا ہے جو پلٹایا نہیں جا سکتا

۱۱:۷۷:اور جب ہمارے فرستادے لوط کے پاس پہنچے تو وہ ان کے خیال سے رنجیدہ ہوئے اور تنگ دل ہو گئے اور کہا کہ یہ بڑا سخت دن ہے

۱۱:۷۸:اور ان کی قوم دوڑتی ہوئی آ گئی اور اس کے پہلے بھی یہ لوگ ایسے برے کام کر رہے تھے لوط نے کہا اے قوم یہ ہماری لڑکیاں تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ ہیں خدا سے ڈرو اور مہمانوں کے بارے میں مجھے شرمندہ نہ کرو کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں ہے

۱۱:۷۹:ان لوگوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہمیں آپ کی لڑکیوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اور آپ کو معلوم ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں

۱۱:۸۰:لوط نے کہا کاش میرے پاس قوت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعہ میں پناہ لے سکتا

۱۱:۸۱:تو فرشتوں نے کہا کہ ہم آپ کے پروردگار کے نمائندے ہیں یہ ظالم آپ تک ہرگز نہیں پہنچ سکتے ہیں -آپ اپنے گھر والوں کو لے کر رات کے کسے حّصے میں چلے جائیے اور کوئی شخص کسی کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھے سوائے آپ کی زوجہ کے کہ اس تک وہی عذاب آنے والا ہے جو قوم تک آنے والا ہے ان کا وقت مقرر ہنگامِ صبح ہے اور کیا صبح قریب نہیں ہے

۱۱:۸۲:پھر جب ہمارا عذاب آ گیا تو ہم نے زمین کو تہ و بالا کر دیا اور ان پر مسلسل کھرنجے دار پتھروں کی بارش کر دی

۱۱:۸۳:جن پر خدا کی طرف سے نشان لگے ہوئے تھے اور وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دور نہیں ہے

۱۱:۸۴:اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ اے قوم اللہ کی عبادت کر کہ اس کہ علاوہ تیرا کوئی خدا نہیں ہے اور خبردار ناپ تول میں کمی نہ کرنا کہ میں تمہیں بھلائی میں دیکھ رہا ہوں اور میں تمہارے بارے میں اس دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو سب کو احاطہ کر لے گا

۱۱:۸۵:اے قوم ناپ تول میں انصاف سے کام لو اور لوگوں کو کم چیزیں مت دو اور روئے زمین میں فساد مت پھیلاتے پھر و

۱۱:۸۶:اللہ کی طرف کا ذخیرہ تمہارے حق میں بہت بہتر ہے اگر تم صاحبِ ایمان ہو اور میں تمہارے معاملات کا نگراں اور ذمہ دار نہیں ہوں

۱۱:۸۷:ان لوگوں نے طنز کیا کہ شعیب کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے بزرگوں کے معبودوں کو چھوڑ دیں یا اپنے اموال میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف نہ کریں تم تو بڑے بردبار اور سمجھ دار معلوم ہوتے ہو

۱۱:۸۸:شعیب نے کہا کہ اے قوم والو تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں خدا کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں اور اس نے مجھے بہترین رزق عطا کر دیا ہے اور میں یہ بھی نہیں چاہتا ہوں کہ جس چیز سے تم کو روکتا ہوں خود اسی کی خلاف ورزی کروں میں تو صرف اصلاح چاہتا ہوں جہاں تک میرے امکان میں ہو -میری توفیق صرف اللہ سے وابستہ ہے اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی کی طرف میں توجہ کر رہا ہوں

۱۱:۸۹:اور اے قوم کہیں میری مخالفت تم پر ایسا عذاب نازل نہ کرا دے جیسا عذاب قوم نوح علیہ السّلام ,قوم ہود علیہ السّلام یا قوم صالح علیہ السّلام پر نازل ہوا تھا اور قوم لوط بھی تم سے کچھ دور نہیں ہے

۱۱:۹۰:اور اپنے پروردگار سے استغفار کرو اس کے بعد اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ کہ بیشک میرا پروردگار بہت مہربان اور محبت کرنے والا ہے

۱۱:۹۱:ان لوگوں نے کہا کہ اے شعیب آپ کی اکثر باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتی ہیں اور ہم تو آپ کو اپنے درمیان کمزور ہی پا رہے ہیں کہ اگر آپ کا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم آپ کو سنگسار کر دیتے اور آپ ہم پر غالب نہیں آ سکتے تھے

۱۱:۹۲:شعیب نے  کہا کہ کیا میرا قبیلہ تمہاری نگاہ میں اللہ سے زیادہ عزیز ہے اور تم نے اللہ کو بالکل پس پشت ڈال دیا ہے جب کہ میرا پروردگار تمہارے اعمال کا خوب احاطہ کئے ہوئے ہے

۱۱:۹۳:اور اے قوم تم اپنی جگہ پر اپنا کام کرو میں اپنا کام کر رہا ہوں عنقریب جان لو گے کہ کس کے پاس عذاب آ کر اسے رسوا کر دیتا ہے اور کون جھوٹا ہے اور انتظار کرو کہ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں

۱۱:۹۴:اور جب ہمارا حکم (عذاب)آ گیا تو ہم نے شعیب اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور ظلم کرنے والوں کو ایک چنگھاڑنے پکڑ لیا تو وہ اپنے دیار ہی میں الٹ پلٹ ہو گئے

۱۱:۹۵:جیسے کبھی یہاں بسے ہی نہیں تھے اور آگاہ ہو جاؤ کہ قوم مدین کے لئے ویسے ہی ہلاکت ہے جیسے قوم ثمود ہلاک ہو گئی تھی

۱۱:۹۶:اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور روشن دلیل کے ساتھ بھیجا

۱۱:۹۷:فرعون اور اس کی قوم کی طرف تو لوگوں نے فرعون کے حکم کا اتباع کر لیا جب کہ فرعون کا حکم عقل و ہوش والا حکم نہیں تھا

۱۱:۹۸:وہ روزِ قیامت اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور انہیں  جہنّم میں وارد کر دے گا جو بدترین وارد ہونے کی جگہ ہے

۱۱:۹۹:ان لوگوں کے پیچھے اس دنیا میں بھی لعنت لگا دی گئی ہے اور روز قیامت بھی یہ بدترین عطیہ ہے جو انہیں دیا جائے گا

۱۱:۱۰۰:یہ چند بستیوں کی خبریں ہیں جو ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں -ان میں سے بعض باقی رہ گئی ہیں اور بعض کٹ پٹ کر برابر ہو گئی ہیں

۱۱:۱۰۱:اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا ہے تو عذاب کے آ جانے کے بعد ان کے وہ خدا بھی کام نہ آئے جنہیں وہ خدا کو چھوڑ کر پکار رہے تھے اور ان خداؤں نے مزید ہلاکت کے علاوہ انہیں کچھ نہیں دیا

۱۱:۱۰۲:اور اسی طرح تمہارے پروردگار کی گرفت ہوتی ہے جب وہ ظلم کرنے والی بستیوں کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے کہ اس کی گرفت بہت ہی سخت اور دردناک ہوتی ہے

۱۱:۱۰۳:اس بات میں ان لوگوں کے لئے نشانی پائی جاتی ہے جو عذاب آخرت سے ڈرنے والے ہیں -وہ دن جس دن تمام لوگ جمع کئے جائیں گے اور وہ سب کی حاضری کا دن ہو گا

۱۱:۱۰۴:اور ہم اپنے عذاب کو صرف ایک معینہ مدّت کے لئے ٹال رہے ہیں

۱۱:۱۰۵:اس کے بعد جس دن وہ آ جائے گا تو کوئی شخص بھی اذنِ خدا کے بغیر کسی سے بات بھی نہ کر سکے گا -اس دن کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت

۱۱:۱۰۶:پس جو لوگ بدبخت ہوں گے وہ  جہنّم میں رہیں گے جہاں اُن کے لئے صرف ہائے وائے اور چیخ پکار ہو گی

۱۱:۱۰۷:وہ وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں جب تک آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ آپ کا پروردگار نکالنا چاہے کہ وہ جو بھی چاہے کر سکتا ہے

۱۱:۱۰۸:اور جو لوگ نیک بخت ہیں وہ جنت میں ہوں گے اور وہیں ہمیشہ رہیں گے جب تک کہ آسمان و زمین قائم ہیں مگر یہ کہ پروردگار اس کے خلاف چاہے۔۔۔۔_یہ خدا کی ایک عطا ہے جو ختم ہونے والی نہیں ہے

۱۱:۱۰۹:لہذا خدا کے علاوہ جس کی بھی یہ پرستش کرتے ہیں اس کی طرف سے آپ کسی شبہ میں نہ پڑیں یہ اسی طرح پرستش کر رہے ہیں جس طرح ان کے باپ دادا کر رہے تھے اور ہم انہیں پورا پورا حّصہ بغیر کسی کمی کے دیں گے

۱۱:۱۱۰:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام کو کتاب دی تو اس میں بھی اختلاف پیدا کر دیا گیا اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے پہلے بات نہ ہو گئی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا اور یہ لوگ اس عذاب کی طرف سے شک میں پڑے ہوئے ہیں

۱۱:۱۱۱:اور یقیناً تمہارا پروردگار سب کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ ان سب کے اعمال سے خوب باخبر ہے

۱۱:۱۱۲:لہذا آپ کو جس طرح حکم دیا گیا ہے اسی طرح استقامت سے کام لیں اور وہ بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ توبہ کر لی ہے اور کوئی کسی طرح کی زیادتی نہ کرے کہ خدا سب کے اعمال کو خوب دیکھنے والا ہے

۱۱:۱۱۳:اور خبردار تم لوگ ظالموں کی طرف جھکاؤ اختیار نہ کرنا کہ  جہنّم کی آگ تمہیں چھولے گی اور خدا کے علاوہ تمہارا کوئی سرپرست نہیں ہو گا اور تمہاری مدد بھی نہیں کی جائے گی

۱۱:۱۱۴:اور پیغمبر آپ دن کے دونوں حصّوں میں اور رات گئے نماز قائم کریں کہ نیکیاں برائیوں کو ختم کر دینے والی ہیں اور یہ ذکر خدا کرنے والوں کے لئے ایک نصیحت ہے

۱۱:۱۱۵:اور آپ صبر سے کام لیں کہ خدا نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے

۱۱:۱۱۶:تو تمہارے پہلے والے زمانوں اور نسلوں میں ایسے صاحبان عقل کیوں نہیں پیدا ہوئے ہیں جو لوگوں کو زمین میں فساد پھیلانے سے روکتے علاوہ ان چند افراد کے جنہیں ہم نے نجات دے دی اور ظالم تو اپنے عیش ہی کے پیچھے پڑے رہے اور یہ سب کے سب مجرم تھے

۱۱:۱۱۷:اور آپ کے پروردگار کا کام یہ نہیں ہے کہ کسی قریہ کو ظلم کر کے تباہ کر دے جب کہ اس کے رہنے والے اصلاح کرنے والے ہوں

۱۱:۱۱۸:اور اگر آپ کا پروردگار چاہ لیتا تو سارے انسانوں کو ایک قوم بنا دیتا (لیکن وہ جبر نہیں کرتا ہے ) لہذا یہ ہمیشہ مختلف ہی رہیں گے

۱۱:۱۱۹:علاوہ ان کے جن پر خدا نے رحم کر دیا ہو اور اسی لئے انہیں پیدا کیا ہے اور آپ کے پروردگار کی یہ بات قطعی حق ہے کہ ہم جہنم ّکو انسانوں اور جنوں سے بھر کر رہیں گے

۱۱:۱۲۰:اور ہم قدیم رسولوں کے واقعات آپ سے بیان کر رہے ہیں کہ ان کے ذریعہ آپ کے دل کو مضبوط رکھیں اور ان واقعات میں حق ,نصیحت اور صاحبانِ ایمان کے لئے سامانِ عبرت بھی ہے

۱۱:۱۲۱:اور آپ ان بے ایمانوں سے کہہ دیں کہ تم اپنی جگہ پر کام کرو اور ہم اپنی جگہ پر اپنا کام کر رہے ہیں

۱۱:۱۲۲:اور پھر انتظار کرو کہ ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں

۱۱:۱۲۳:اور اللہ ہی کے لئے آسمان اور زمین کا کل غیب ہے اور اسی کی طرف تمام امور کی بازگشت ہے لہذا آپ اسی کی عبادت کریں اور اسی پر اعتماد کریں کہ آپ کا رب لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے

 

۱۲۔ سورۃ یوسُفْ

۱۲:۱:آلٓ ر-یہ کتاب مبین کی آیتیں ہیں

۱۲:۲:ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے کہ شاید تم لوگوں کو عقل آ جائے

۱۲:۳:پیغمبر ہم آپ کے سامنے ایک بہترین قصہ بیان کر رہے ہیں جس کی وحی اس قرآن کے ذریعہ آپ کی طرف کی گئی ہے اگرچہ اس سے پہلے آپ اس کی طرف سے بے خبر لوگوں میں تھے

۱۲:۴:اس وقت کو یاد کرو جب یوسف نے اپنے والد سے کہا کہ بابا میں نے خواب میں گیارہ ستاروں اور آفتاب و ماہتاب کو دیکھا ہے اور یہ دیکھا ہے کہ یہ سب میرے سامنے سجدہ کر رہے ہیں

۱۲:۵:یعقوب نے کہا کہ بیٹا خبردار اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا کہ وہ لوگ الٹی سیدھی تدبیروں میں لگ جائیں گے کہ شیطان انسان کا بڑا کھلا ہوا دشمن ہے

۱۲:۶:اور اسی طرح تمہارا پروردگار تمہیں منتخب کرے گا اور تمہیں باتوں کی تاویل سکھائے گا اور تم پر اور یعقوب کی دوسری اولاد پر اپنی نعمت کو تمام کرے گا جس طرح تمہارے دادا پرداد ابراہیم اور اسحاق پر تمام کر چکا ہے بیشک تمہارا پروردگار بڑا جاننے والا ہے اور صاحبِ حکمت ہے

۱۲:۷:یقیناً یوسف اور ان کے بھائیوں کے واقعہ میں سوال کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۲:۸:جب ان لوگوں نے کہا کہ یوسف اور ان کے بھائی (ابن یامین)ہمارے باپ کی نگاہ میں زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہماری ایک بڑی جماعت ہے یقیناً ہمارے ماں باپ ایک کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں

۱۲:۹:تم لوگ یوسف کو قتل کر دو یا کسی زمین میں پھینک دو تو باپ کا رخ تمہاری ہی طرف ہو جائے گا اور تم سب ان کے بعد صالح قوم بن جاؤ گے

۱۲:۱۰:ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ کسی اندھے کنویں میں ڈال دو تاکہ کوئی قافلہ اٹھا لے جائے اگر تم کچھ کرنا ہی چاہتے ہو

۱۲:۱۱:ان لوگوں نے یعقوب سے کہا کہ بابا کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پر بھروسہ نہیں کرتے ہیں حالانکہ ہم ان پر شفقت کرنے والے ہیں

۱۲:۱۲:کل ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کچھ کھائے پئے اور کھیلے اور ہم تو اس کی حفاظت کرنے والے موجود ہی ہیں

۱۲:۱۳:یعقوب نے کہا کہ مجھے اس کالے جانا تکلیف پہنچاتا ہے اور میں ڈرتا ہوں کہ کہیں اسے بھیڑیا نہ کھا جائے اور تم غافل ہی رہ جاؤ

۱۲:۱۴:اور ان لوگوں نے کہا کہ اگر اسے بھیڑیا کھا گیا اور ہم سب اس کے بھائی ہی ہیں تو ہم بڑے خسارہ والوں میں ہو جائیں گے

۱۲:۱۵:اس کے بعد جب وہ سب یوسف کو لے گئے اور یہ طے کر لیا کہ انہیں اندھے کنویں میں ڈال دیں اور ہم نے یوسف کی طرف وحی کر دی کہ عنقریب تم ان کو اس سازش سے باخبر کرو گے اور انہیں خیال بھی نہ ہو گا

۱۲:۱۶:اور وہ لوگ رات کے وقت باپ کے پاس روتے پیٹے آئے

۱۲:۱۷:کہنے لگے بابا ہم دوڑ لگانے چلے گئے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو ایک بھیڑیا آ کر انہیں کھا گیا اور آپ ہماری بات کا یقین نہ کریں گے چاہے ہم کتنے ہی سچے کیوں نہ ہوں

۱۲:۱۸:اور یوسف کے کرتے پر جھوٹا خون لگا کر لے آئے -یعقوب نے کہا کہ یہ بات صرف تمہارے دل نے گڑھی ہے لہذا میرا راستہ صبر جمیل کا ہے اور اللہ تمہارے بیان کے مقابلہ میں میرا مددگار ہے

۱۲:۱۹:اور وہاں ایک قافلہ آیا جس کے پانی نکالنے والے نے اپنا ڈول کنویں میں ڈالا تو آواز دی ارے واہ یہ تو بچہ ہے اور اسے ایک قیمتی سرمایہ سمجھ کر چھپا لیا اور اللہ ان کے اعمال سے خوب باخبر ہے

۱۲:۲۰:اور ان لوگوں نے یوسف کو معمولی قیمت پر بیچ ڈالا چند درہم کے عوض اور وہ لوگ تو ان سے بیزار تھے ہی

۱۲:۲۱:اور مصر کے جس شخص نے انہیں خریدا تھا اس نے اپنی بیوی سے کہا کہ اسے عزّت و احترام کے ساتھ رکھو شاید یہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا فرزند بیالیں اور اس طرح ہم نے یوسف کو زمین میں اقتدار دیا اور تاکہ اس طرح انہیں خوابوں کی تعبیر کا علم سکھائیں اور اللہ اپنے کام پر غلبہ رکھنے والا ہے یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگوں کو اس کا علم نہیں ہے

۱۲:۲۲:اور جب یوسف اپنی جوانی کی عمر کو پہنچے تو ہم نے انہیں حکم اور علم عطا کر دیا کہ ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا دیا کرتے ہیں

۱۲:۲۳:اور اس نے ان سے اظہارِ محبتّ کیا جس کے گھر میں یوسف رہتے تھے اور دروازے بند کر دیئے اور کہنے لگی لو آؤ یوسف نے کہا کہ معاذ اللہ وہ میرا مالک ہے اس نے مجھے اچھی طرح رکھا ہے اور ظلم کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے

۱۲:۲۴:اور یقیناً اس عورت نے ان سے برائی کا ارادہ کیا اور وہ بھی ارادہ کر بیٹھتے اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتے یہ تو ہم نے اس طرح کا انتظام کیا کہ ان سے برائی اور بدکاری کا رخ موڑ دیں کہ وہ ہمارے مخلص بندوں میں سے تھے

۱۲:۲۵:اور دونوں نے دروازے کی طرف سبقت کی اور اس نے ان کا کرتا پیچھے سے پھاڑ دیا اور دونوں نے اس کے سردار کو دروازہ ہی پر دیکھ لیا -اس نے گھبرا کر فریاد کی کہ جو تمہاری عورت کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے اس کی سزا اس کے علاوہ کیا ہے کہ اسے قیدی بنا دیا جائے یا اس پر دردناک عذاب کیا جائے

۱۲:۲۶:یوسف نے کہا کہ اس نے خود مجھ سے اظہار محبت ّکیا ہے اور اس پر اس کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی بھی دے دی کہ اگر ان کا دامن سامنے سے پھٹا ہے تو وہ سچی ہے اور یہ جھوٹوں میں سے ہیں

۱۲:۲۷:اور اگر ان کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے تو وہ جھوٹی ہے یہ سچوں میں سے ہیں

۱۲:۲۸:پھر جو دیکھا کہ ان کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہے توا س نے کہا کہ یہ تم عورتوں کی مّکاری ہے تمہارا مکر بہت عظیم ہوتا ہے

۱۲:۲۹:یوسف اب تم اس سے اعراض کرو اور زلیخا تو اپنے گناہ کے لئے استغفار کر کہ تو خطا کاروں میں ہے

۱۲:۳۰:اور پھر شہر کی عورتوں نے کہنا شروع کر دیا کہ عزیز مصر کی عورت اپنے جوان کو اپنی طرف کھینچ رہی تھی اور اسے اس کی محبت نے مدہوش بنا دیا تھا ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ یہ عورت بالکل ہی کھلی ہوئی گمراہی میں ہے

۱۲:۳۱:پھر جب زلیخا نے ان عورتوں کی مکاری اور تشہیر کا حال سنا تو بلا بھیجا اور ان کے لئے پُرتکلف دعوت کا انتظام کر کے مسند لگا دی اور سب کو ایک ایک چھری دے دی اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے سے نکل جاؤ پھر جیسے ہی ان لوگوں نے دیکھا تو بڑا حسین و جمیل پایا اور اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور کہا کہ ماشاء اللہ یہ تو آدمی نہیں ہے بلکہ کوئی محترم فرشتہ ہے

۱۲:۳۲:زلیخا نے کہا کہ یہی وہ ہے جس کے بارے میں تم لوگوں نے میری ملامت کی ہے اور میں نے اسے کھینچنا چاہا تھا کہ یہ بچ کر نکل گیا اور جب میری بات نہیں مانی تو اب قید کیا جائے گا اور ذلیل بھی ہو گا

۱۲:۳۳:یوسف نے کہا کہ پروردگار یہ قید مجھے اس کام سے زیادہ محبوب ہے جس کی طرف یہ لوگ دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو ان کے مکر کو میری طرف سے موڑ نہ دے گا تو میں ان کی طرف مائل پو سکتا ہوں اور میرا شمار بھی جاہلوں میں پو سکتا ہے

۱۲:۳۴:تو ان کے پروردگار نے ان کی بات قبول کر لی اور ان عورتوں کے مکر کو پھیر دیا کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے

۱۲:۳۵:اس کے بعد ان لوگوں کو تمام نشانیاں دیکھنے کے بعد بھی یہ خیال آ گیا کہ کچھ مدّت کے لئے یوسف کو قیدی بنا دیں

۱۲:۳۶:اور قید خانہ میں ان کے ساتھ دو جوان اور داخل ہوئے ایک نے کہا کہ میں نے خواب میں اپنے کو شراب نچوڑتے دیکھا ہے اور دوسرے نے کہا میں نے دیکھا ہے کہ میں اپنے سر پر روٹیاں لادے ہوں اور پرندے اس میں سے کھا رہے ہیں -ذرا اس کی تاویل تو بتاؤ کہ ہماری نظر میں تم نیک کردار معلوم ہوتے ہو

۱۲:۳۷:یوسف نے کہا کہ جو کھانا تم کو دیا جاتا ہے وہ نہ آنے پائے گا اور میں تمہیں تعبیر بتا دوں گا -یہ تعبیر مجھے میرے پروردگار نے بتائی ہے اور میں نے اس قوم کے راستے کو چھوڑ دیا ہے جس کا ایمان اللہ پر نہیں ہے اور وہ روزِ آخرت کا بھی انکار کرنے والی ہے

۱۲:۳۸:میں اپنے باپ دادا ابراہیم -اسحاق اور یعقوب کے طریقے کا پیرو ہوں -میرے لئے ممکن نہیں ہے کہ میں کسی چیز کو بھی خدا کا شریک بناؤں -یہ تو میرے اوپر اور تمام انسانوں پر خدا کا فضل و کرم ہے لیکن انسانوں کی اکثریت شکر خدا نہیں کرتی ہے

۱۲:۳۹:میرے قید خانے کے ساتھیو !ذرا یہ تو بتاؤ کہ متفرق قسم کے خدا بہتر ہوتے ہیں یا ایک خدائے واحد و قہار

۱۲:۴۰:تم اس خدا کو چھوڑ کر صرف ان ناموں کی پرستش کرتے ہو جنہیں تم نے خود رکھ لیا ہے یا تمہارے آباء و اجداد نے -اللہ نے ان کے بارے میں کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے جب کہ حکم کرنے کا حق صرف خدا کو ہے اور اسی نے حکم دیا ہے کہ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کی جائے کہ یہی مستحکم اور سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں

۱۲:۴۱:میرے قید خانے کے ساتھیو تم سے ایک اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی پر لٹکا دیا جائے گا اور پرندے اس کے سر سے نوچ نوچ کر کھائیں گے یہ اس بات کے بارے میں فیصلہ ہو چکا ہے جس کے بارے میں تم سوال کر رہے ہو

۱۲:۴۲:اور پھر جس کے بارے میں خیال تھا کہ وہ نجات پانے والا ہے اس سے کہا کہ ذرا اپنے مالک سے میرا بھی ذکر کر دینا لیکن شیطان نے اسے مالک سے ذکر کرنے کو بھلا دیا اور یوسف چند سال تک قید خانے ہی میں پڑے رہے

۱۲:۴۳:اور پھر ایک دن بادشاہ نے لوگوں سے کہا کہ میں نے خواب میں سات موٹی گائیں دیکھی ہیں جنہیں سات پتلی گائیں کھائے جا رہی ہیں اور سات ہری تازی بالیاں دیکھی ہیں اور سات خشک بالیاں دیکھی ہیں تم سب میرے خواب کے بارے میں رائے دو اگر تمہیں خواب کی تعبیر دینا آتا ہو تو

۱۲:۴۴:ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو ایک خوابِ پریشاں ہے اور ہم ایسے خوابوں کی تاویل سے باخبر نہیں ہیں

۱۲:۴۵:اور پھر دونوں قیدیوں میں سے جو بچ گیا تھا اور جسے ایک مدت کے بعد یوسف کا پیغام یاد آیا اس نے کہا کہ میں تمہیں اس کی تعبیر سے باخبر کرتا ہوں لیکن ذرا مجھے بھیج تو دو

۱۲:۴۶:یوسف اے مرد صدیق !ذرا ان سات موٹی گایوں کے بارے میں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات ہری بالیوں اور سات خشک بالیوں کے بارے میں اپنی رائے تو بتاؤ شاید میں لوگوں کے پاس باخبر واپس جاؤں تو شاید انہیں بھی علم ہو جائے

۱۲:۴۷:یوسف نے کہا کہ تم لوگ سات برس تک مسلسل زراعت کرو گے تو جو غلہ پیدا ہو اسے بالیوں سمیت رکھ دینا علاوہ تھوڑی مقدار کے کہ جو تمہارے کھانے کے کام میں آئے

۱۲:۴۸:اس کے بعد سات سخت سال آئیں گے جو تمہارے سارے ذخیرہ کو کھا جائیں گے علاوہ اس تھوڑے مال کے جو تم نے بچا کر رکھا ہے

۱۲:۴۹:اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں کی فریاد رسی اور بارش ہو گی اور لوگ خوب انگور نچوڑیں گے

۱۲:۵۰:تو بادشاہ نے یہ سن کر کہا کہ ذرا اسے یہاں تو لے آؤ پس جب نمائندہ آیا تو یوسف نے کہا کہ اپنے مالک کے پاس پلٹ کر جاؤ اور پوچھو کہ ان عورتوں کے بارے میں کیا خیال ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے کہ میرا پروردگار ان کے مکر سے خوب باخبر ہے

۱۲:۵۱:بادشاہ نے ان عورتوں سے دریافت کیا کہ آخر تمہارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف سے اظہار تعلق کیا تھا ان لوگوں نے کہا کہ ماشاء اللہ ہم نے ہرگز ان میں کوئی برائی نہیں دیکھی -تو عزیز مصر کی بیوی نے کہا کہ اب حق بالکل واضح ہو گیا ہے کہ میں نے خود انہیں اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تھی اور وہ صادقین میں سے ہیں

۱۲:۵۲:یوسف نے کہا کہ یہ ساری بات اس لئے ہے کہ بادشاہ کو یہ معلوم ہو جائے کہ میں نے اس کی عدم موجودگی میں کوئی خیانت نہیں کی ہے اور خدا خیانت کاروں کے مکر کو کامیاب نہیں ہونے دیتا

۱۲:۵۳:اور میں اپنے نفس کو بھی بری نہیں قرار دیتا کہ نفس بہرحال برائیوں کا حکم دینے والا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے کہ وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے

۱۲:۵۴:اور بادشاہ نے کہا کہ ذرا انہیں لے آؤ میں اپنے ذاتی امور میں ساتھ رکھوں گا اس کے بعد جب ان سے بات کی تو کہا کہ تم آج سے ہمارے دربار میں با وقار امین کی حیثیت سے رہو گے

۱۲:۵۵:یوسف نے کہا کہ مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کر دو کہ میں محافظ بھی ہوں اور صاحبِ علم بھی

۱۲:۵۶:اور اس طرح ہم نے یوسف کو زمین میں اختیار دے دیا کہ وہ جہاں چاہیں رہیں -ہم اپنی رحمت سے جس کو بھی چاہتے ہیں مرتبہ دے دیتے ہیں اور کسی نیک کردار کے اجر کو ضائع نہیں کرتے

۱۲:۵۷:اور آخرت کا اجر تو ان لوگوں کے لئے بہترین ہے جو صاحبانِ ایمان ہیں اور خدا سے ڈرنے والے ہیں

۱۲:۵۸:اور جب یوسف کے بھائی مصر آئے اور یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے سب کو پہچان لیا اور وہ لوگ نہیں پہچان سکے

۱۲:۵۹:پھر جب ان کا سامان تیار کر دیا تو ان سے کہا کہ تمہارا ایک بھائی اور بھی ہے اسے بھی لے آؤ کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ میں سامان کی ناپ تول بھی برابر رکھتا ہوں اور مہمان نوازی بھی کرنے والا ہوں

۱۲:۶۰:اب اگر اسے نہ لے آئے تو آئندہ تمہیں بھی غلہ نہ دوں گا اور نہ میرے پاس آنے پاؤ گے

۱۲:۶۱:ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس کے باپ سے بات چیت کریں گے اور ضرور کریں گے

۱۲:۶۲:اور یوسف نے اپنے جوانوں سے کہا کہ ان کی پونجی بھی ان کے سامان میں رکھ دو شاید جب گھر پلٹ کر جائیں تو اسے پہچان لیں اور اس طرح شاید دوبارہ پلٹ کر ضرور آئیں

۱۲:۶۳:اب جو پلٹ کر باپ کی خدمت میں آئے اور کہا کہ بابا جان آئندہ ہمیں غلہ سے روک دیا گیا ہے لہذا ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھی بھیج دیجئے تاکہ ہم غلہ حاصل کر لیں اور اب ہم اس کی حفاظت کے ذمہ دار ہیں

۱۲:۶۴:یعقوب نے کہا کہ ہم اس کے بارے میں تمہارے اوپر اسی طرح بھروسہ کریں جس طرح پہلے اس کے بھائی یوسف کے بارے میں کیا تھا -خیر خدا بہترین حفاظت کرنے والا ہے اور وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے

۱۲:۶۵:پھر جب ان لوگوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی بضاعت (قیمت)واپس کر دی گئی ہے تو کہنے لگا بابا جان اب ہم کیا چاہتے ہیں یہ ہماری پونجی بھی واپس کر دی گئی ہے اب ہم اپنے گھر والوں کے لئے غلّہ ضرور لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک اونٹ کا بار اور بڑھوا لیں گے کہ یہ بات اس کی موجودگی میں آسان ہے

۱۲:۶۶:یعقوب نے کہا کہ میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک کہ خدا کی طرف سے عہد نہ کرو گے کہ اسے واپس ضرور لاؤ گے مگر یہ کہ تم ہی کو گھیر لیا جائے -اس کے بعد جب ان لوگوں نے عہد کر لیا تو یعقوب نے کہا کہ اللہ ہم لوگوں کے قول و قرار کا نگراں اور ضامن ہے

۱۲:۶۷:اور پھر کہا کہ میرے فرزندو دیکھو سب ایک دروازے سے داخل نہ ہونا اور متفرق دروازوں سے داخل ہونا کہ میں خدا کی طرف سے آنے والی بلاؤں میں تمہارے کام نہیں آ سکتا حکم صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے اور اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی پر سارے توکل کرنے والوں کو بھروسہ کرنا چاہئے

۱۲:۶۸:اور جب وہ لوگ اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے والد نے کہا تھا اگرچہ وہ خدائی بلا کو ٹال نہیں سکتے تھے لیکن یہ ایک خواہش تھی جو یعقوب کے دل میں پیدا ہوئی جسے انہوں نے پورا کر لیا اور وہ ہمارے دئیے ہوئے علم کی بنا پر صاحبِ علم بھی تھے اگرچہ اکثر لوگ اس حقیقت سے بھی ناواقف ہیں

۱۲:۶۹:اور جب وہ لوگ یوسف کے سامنے حاضر ہوئے تو انہوں نے اپنے بھائی کو اپنے پاس پناہ دی اور کہا کہ میں تمہارا بھائی یوسف,،ہوں لہذا جو برتاؤ یہ لوگ کرتے رہے ہیں اب اس کی طرف سے رنج نہ کرنا

۱۲:۷۰:اس کے بعد جب یوسف نے ان کا سامان تیار کرا دیا تو پیالہ کو اپنے بھائی کے سامان میں رکھوا دیا اس کے بعد منادی نے آواز دی کہ قافلے والو تم سب چور ہو

۱۲:۷۱:ان لوگوں نے مڑ کر دیکھا اور کہا کہ آخر تمہاری کیا چیز گم ہو گئی ہے

۱۲:۷۲:ملازمین نے کہا کہ بادشاہ کا پیالہ نہیں مل رہا ہے اور جو اسے لے کر آئے گا اسے ایک اونٹ کا بار غلہ انعام ملے گا اور میں اس کا ذمہ دار ہوں

۱۲:۷۳:ان لوگوں نے کہا کہ خدا کی قسم تمہیں تو معلوم ہے کہ ہم زمین میں فساد کرنے کے لئے نہیں آئے ہیں اور نہ ہم چور ہیں

۱۲:۷۴:ملازموں نے کہا کہ اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو اس کی سزا کیا ہے

۱۲:۷۵:ان لوگوں نے کہا کہ اس کی سزا خود وہ شخص ہے جس کے سامان میں سے پیالہ برآمد ہو ہم اسی طرح ظلم کرنے والوں کو سزا دیتے ہیں

۱۲:۷۶:اس کے بعد بھائی کے سامان سے پہلے دوسرے بھائیوں کے سامان کی تلاشی لی اور آخر میں بھائی کے سامان میں سے پیالہ نکال لیا۔۔۔۔ اور اس طرح ہم نے یوسف کے حق میں تدبیر کی کہ وہ بادشاہ کے قانون سے اپنے بھائی کو نہیں لے سکتے تھے مگر یہ کہ خدا خود چاہے ہم جس کو چاہتے ہیں اس کے درجات کو بلند کر دیتے ہیں اور ہر صاحبِ علم سے برتر ایک صاحبِ علم ہوتا ہے

۱۲:۷۷:ان لوگوں نے کہا کہ اگر اس نے چوری کی ہے تو کیا تعجب ہے اس کا بھائی اس سے پہلے چوری کر چکا ہے -یوسف نے اس بات کو اپنے دل میں چھُپا لیا اور ان پر اظہار نہیں کیا۔۔۔۔ کہا کہ تم بڑے برے لوگ ہو اور اللہ تمہارے بیانات کے بارے میں زیادہ بہتر جاننے والا ہے

۱۲:۷۸:ان لوگوں نے کہا کہ اے عزیز مصر اس کے والد بہت ضعیف العمر ہیں لہذا ہم میں سے کسی ایک کو اس کی جگہ پر لے لیجئے اور اسے چھوڑ دیجئے کہ ہم آپ کو احسان کرنے والا سمجھتے ہیں

۱۲:۷۹:یوسف نے کہا کہ خدا کی پناہ کہ ہم جس کے پاس اپنا سامان پائیں اس کے علاوہ کسی دوسرے کو گرفت میں لے لیں اور اس طرح ظالم ہو جائیں

۱۲:۸۰:اب جب وہ لوگ یوسف کی طرف سے مایوس ہو گئے تو الگ جا کر مشورہ کرنے لگے تو سب سے بڑے نے کہا کہ کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے باپ نے تم سے خدائی عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی تم یوسف کے بارے میں کوتاہی کر چکے ہو تو اب میں تو اس سرزمین کو نہ چھوڑوں گا یہاں تک کہ والد محترم اجازت دے دیں یا خدا میرے حق میں کوئی فیصلہ کر دے کہ وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۱۲:۸۱:ہاں تم لوگ باپ کی خدمت میں جاؤ اور عرض کرو کہ آپ کے فرزند نے چوری کی ہے اور ہم اسی بات کی گواہی دے رہے ہیں جس کا ہمیں علم ہے اور ہم غیب کی حفاظت کرنے والے نہیں ہیں

۱۲:۸۲:آپ اس بستی سے دریافت کر لیں جس میں ہم تھے اور اس قافلے سے پوچھ لیں جس میں ہم آئے ہیں اور ہم بالکل سچے ہیں

۱۲:۸۳:یعقوب نے کہا کہ یہ تمہارے دل نے ایک نئی بات گڑھ لی ہے میں پھر بھی صبر جمیل اختیار کروں گا کہ شائد خدا ان سب کو لے آئے کہ وہ ہر شئے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۱۲:۸۴:ے ہ کہہ کر انہوں نے سب سے منھ پھیر لیا اور کہا کہ افسوس ہے یوسف کے حال پر اور اتنا روئے کہ آنکھیں سفید ہو گئیں اور غم کے گھونٹ پیتے رہے

۱۲:۸۵:ان لوگوں نے کہا کہ آپ اسی طرح یوسف کو یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ بیمار ہو جائیں یا ہلاک ہونے والوں میں شامل ہو جائیں

۱۲:۸۶:یعقوب نے کہا کہ میں اپنے حزن و غم اور اپنی بے قراری کی فریاد اللہ کی بارگاہ میں کر رہا ہوں اور ا س کی طرف سے وہ سب جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو

۱۲:۸۷:میرے فرزندو جاؤ یوسف اور ان کے بھائی کو خوب تلاش کرو اور رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا کہ اس کی رحمت سے کافر قوم کے علاوہ کوئی مایوس نہیں ہوتا ہے

۱۲:۸۸:اب جو وہ لوگ دوبارہ یوسف کے پاس گئے تو کہنے لگے کہ اے عزیز ہم کو اور ہمارے گھر والوں کو بڑی تکلیف ہے اور ہم ایک حقیر سی پونجی لے کر آئے ہیں آپ ہمیں پورا پورا غلہ دے دیں اور ہم پر احسان کریں کہ خدا کا خیر کرنے والوں کو جزائے خیر دیتا ہے

۱۲:۸۹:اس نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ تم نے یوسف اور ان کے بھائی کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ہے جب کہ تم بالکل جاہل تھے

۱۲:۹۰:ان لوگوں نے کہا کہ کیا آپ ہی یوسف ہیں ?انہوں نے کہا کہ بیشک میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے -اللہ نے ہمارے اوپر احسان کیا ہے اور جو کوئی بھی تقویٰ اور صبر اختیار کرتا ہے اللہ نیک عمل کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ہے

۱۲:۹۱:ان لوگوں نے کہا کہ خدا کی قسم خدا نے آپ کو فضیلت اور امتیاز عطا کیا ہے اور ہم سب خطاکار تھے

۱۲:۹۲:یوسف نے کہا کہ آج تمہارے اوپر کوئی الزام نہیں ہے۔خدا تمہیں معاف کر دے گا کہ وہ بڑا رحم کرنے والا ہے

۱۲:۹۳:جاؤ میری قمیض لے کر جاؤ اور بابا کے چہرہ پر ڈال دو کہ ان کی بصارت پلٹ آئے گی اور اس مرتبہ اپنے تمام گھر والوں کو ساتھ لے کر آنا

۱۲:۹۴:اب جو قافلہ مصر سے روانہ ہوا تو ان کے پدر بزرگوار نے کہا کہ میں یوسف کی خوشبو محسوس کر رہا ہوں اگر تم لوگ مجھے سٹھیایا ہوا نہ کہو

۱۲:۹۵:ان لوگوں نے کہا کہ خدا کی قسم آپ ابھی تک اپنی پرانی گمراہی میں مبتلا ہیں

۱۲:۹۶:اس کے بعد جب بشیر نے آ کر قمیض کو یعقوب کے چہرہ پر ڈال دیا تو دوبارہ صاحبِ بصارت ہو گئے اور انہوں نے کہا کہ میں نے تم سے نہ کہا تھا کہ میں خدا کی طرف سے وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو

۱۲:۹۷:ان لوگوں نے کہا بابا جان اب آپ ہمارے گناہوں کے لئے استغفار کریں ہم یقیناً خطاکار تھے

۱۲:۹۸:انہوں نے کہا کہ میں عنقریب تمہارے حق میں استغفار کروں گا کہ میرا پروردگار بہت بخشنے والا اور مہربان ہے

۱۲:۹۹:اس کے بعد جب وہ لوگ سب یوسف کے یہاں حاضر ہوئے تو انہوں نے ماں باپ کو اپنے پہلو میں جگہ دی اور کہا کہ آپ لوگ مصر میں انشاء اللہ بڑے اطمینان و سکون کے ساتھ داخل ہوں

۱۲:۱۰۰:اور انہوں نے والدین کو بلند مقام پر تخت پر جگہ دی اور سب لوگ یوسف کے سامنے سجدہ میں گر پڑے یوسف نے کہا کہ بابا یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے جسے میرے پروردگار نے سچ کر دکھایا ہے اور اس نے میرے ساتھ احسان کیا ہے کہ مجھے قید خانہ سے نکال لیا اور آپ لوگوں کو گاؤں سے نکال کر مصر میں لے آیا جب کہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد پیدا کر چکا تھا -بیشک میرا پروردگار اپنے ارادوں کی بہترین تدبیر کرنے والا اور صاحبِ علم اور صاحبِ حکمت ہے

۱۲:۱۰۱:پروردگار تو نے مجھے ملک بھی عطا کیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بھی دیا -تو زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے اور دنیا و آخرت میں میرا ولی اور سرپرست ہے مجھے دنیا سے فرمانبردار اٹھانا اور صالحین سے ملحق کر دینا

۱۲:۱۰۲:پیغمبر !سب غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم وحی کے ذریعہ آپ تک پہنچا رہے ہیں ورنہ آپ تو اس وقت نہ تھے جب وہ لوگ اپنے کام پر اتفاق کر رہے تھے اور یوسف کے بارے میں بُری تدبیریں کر رہے تھے

۱۲:۱۰۳:اور آپ کسی قدر کیوں نہ چاہیں انسانوں کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے

۱۲:۱۰۴:اور آپ ان سے تبلیغ رسالت کی اجرت تو نہیں مانگتے ہیں یہ قرآن تو عالمین کے لئے ایک ذکر اور نصیحت ہے

۱۲:۱۰۵:اور زمین و آسمان میں بہت سی نشانیاں ہیں جن سے لوگ گزر جاتے ہیں اور کنارہ کش ہی رہتے ہیں

۱۲:۱۰۶:اور ان میں کی اکثریت خدا پر ایمان بھی لاتی ہے تو شرک کے ساتھ

۱۲:۱۰۷:تو کیا یہ لوگ اس بات کی طرف سے مطمئن ہو گئے ہیں کہ کہیں ان پر عذاب الٰہی آ کر چھا جائے یا اچانک قیامت آ جائے اور یہ غافل ہی رہ جائیں

۱۲:۱۰۸:آپ کہہ دیجئے کہ یہی میرا راستہ ہے کہ میں بصیرت کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دیتا ہوں اور میرے ساتھ میرا اتباع کرنے والا بھی ہے اور خدا پاک و بے نیاز ہے اور میں مشرکین میں سے نہیں ہوں

۱۲:۱۰۹:اور ہم نے آپ سے پہلے ان ہی مردوں کو رسول بنایا ہے جو آبادیوں میں رہنے والے تھے اور ہم نے ان کی طرف وحی بھی کی ہے تو کیا یہ لوگ زمین میں سیر نہیں کرتے کہ دیکھیں کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا ہے اور دارِ آخرت صرف صاحبانِ تقویٰ کے لئے بہترین منزل ہے -کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ہو

۱۲:۱۱۰:یہاں تک کہ جب ان کے انکار سے مرسلین مایوس ہونے لگے اور ان لوگوں نے سمجھ لیا کہ ان سے جھوٹا وعدہ کیا گیا ہے تو ہماری مدد مرسلین کے پاس آ گئی اور ہم نے جن لوگوں کو چاہا انہیں نجات دے دی اور ہمارا عذاب مجرم قوم سے پلٹایا نہیں جا سکتا ہے

۱۲:۱۱۱:یقیناً ان کے واقعات میں صاحبانِ عقل کے لئے سامانِ عبرت ہے اور یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جسے گڑھ لیا جائے یہ قرآن پہلے کی تمام کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے اور اس میں ہر شے کی تفصیل ہے اور یہ صاحبِ ایمان قوم کے لئے ہدایت اور رحمت بھی ہے

 

۱۳۔ سورۃ الّرَعدْ

۱۳:۱:ال مۤ رۤ -یہ کتابِ خدا کی آیتیں ہیں اور جو کچھ بھی آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ سب برحق ہے لیکن لوگوں کی اکثریت ایمان لانے والی نہیں ہے

۱۳:۲:اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر کسی ستون کے بلند کر دیا ہے جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو اس کے بعد اس نے عرش پر اقتدار قائم کیا اور آفتاب و ماہتاب کو مَسخر بنایا کہ سب ایک معینہ مدّت تک چلتے رہیں گے وہی تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے اور اپنی آیات کو مفصل طور سے بیان کرتا ہے کہ شاید تم لوگ پروردگار کی ملاقات کا یقین پیدا کر لو

۱۳:۳:وہ خدا وہ ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں ا ٹل قسم کے پہاڑ قرار دئیے اور نہریں جاری کیں اور ہر پھل کا جوڑا قرار دیا وہ رات کے پردے سے دن کو ڈھانک دیتا ہے اور اس میں صاحبانِ فکر و نظر کے لئے بڑ ی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۳:۴:اور زمین کے متعدد ٹکڑے آپس میں ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں اور انگور کے باغات ہیں اور زراعت ہے اور کھجوریں ہیں جن میں بعض دو شاخ کی ہیں اور بعض ایک شاخ کی ہیں اور سب ایک ہی پانی سے سینچے جاتے ہیں اور ہم بعض کو بعض پر کھانے میں ترجیح دیتے ہیں اور اس میں بھی صاحبانِ عقل کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۳:۵:اور اگر تمہیں کسی بات پر تعّجب ہے تو تّعجب کی بات ان لوگوں کا یہ قول ہے کہ کیا ہم خاک ہو جانے کے بعد بھی نئے سرے سے دوبارہ پیدا کئے جائیں گے۔یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ہے اور ان ہی کی گردنوں میں طوق ڈالے جائیں گے اور یہی اہلِ  جہنّم ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۱۳:۶:اور اے رسول یہ لوگ آپ سے بھلائی سے پہلے ہی برائی (عذاب)چاہتے ہیں جب کہ ان کے پہلے بہت سی عذاب کی نظریں گزر چکی ہیں اور آپ کا پروردگار لوگوں کے لئے ان کے ظلم پر بخشنے والا بھی ہے اور بہت سخت عذاب کرنے والا بھی ہے

۱۳:۷:اور یہ کافر کہتے ہیں کہ ان کے اوپر کوئی نشانی (ہماری مطلوبہ)کیوں نہیں نازل ہوتی تو آپ کہہ دیجئے کہ میں صرف ڈرانے والا ہوں اور ہر قوم کے لئے ایک ہادی اور رہبر ہے

۱۳:۸:اللہ بہتر جانتا ہے کہ ہر عورت کے شکم میں کیا ہے اور اس کے رحم میں کیا کمی اور زیادتی ہوتی رہتی ہے اور ہر شے کی اس کے نزدیک ایک مقدار معین ہے

۱۳:۹:وہ غائب و حاضر سب کا جاننے والا بزرگ و بالاتر ہے

۱۳:۱۰:اس کے نزدیک تم میں کے سب برابر ہیں جو بات آہستہ کہے اور جو بلند آواز سے کہے اور جو رات میں چھپا رہے اور دن میں چلتا رہے

۱۳:۱۱:اس کے لئے سامنے اور پیچھے سے محافظ طاقتیں ہیں جو حکمِ خدا سے اس کی حفاظت کرتی ہیں اور خدا کسی قوم کے حالات کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے کو تبدیل نہ کر لے اور جب خدا کسی قوم پر عذاب کا ارادہ کر لیتا ہے تو کوئی ٹال نہیں سکتا ہے اور نہ اس کے علاوہ کوئی کسی کا والی و سرپرست ہے

۱۳:۱۲:وہی خدا ہے جو تمہیں ڈرانے اور لالچ دلانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے اور پانی سے لدے ہوئے بوجھل بادل ایجاد کرتا ہے

۱۳:۱۳:گرج اس کی حمد کی تسبیح کرتی ہے اور فرشتے اس کے خوف سے حمد و ثنا کرتے رہتے ہیں اور بجلیوں کو بھیجتا ہے تو جس تک چاہتا ہے پہنچا دیتا ہے اور یہ لوگ اللہ کے بارے میں کج بحثی کر رہے ہیں جب کہ وہ بہت مضبوط قوت اور عظیم طاقت والا ہے

۱۳:۱۴:برحق پکارنا صرف خدا ہی کا پکارنا ہے اور جو لوگ اس کے علاوہ دوسروں کو پکارتے ہیں وہ ان کی کوئی بات قبول نہیں کر سکتے سوائے اس شخص کے مانند جو پانی کی طرف ہتھیلی پھیلائے ہو کہ منہ تک پہنچ جائے اور وہ پہنچنے والا نہیں ہے اور کافروں کی دعا ہمیشہ گمراہی میں رہتی ہے

۱۳:۱۵:اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان والے ہنسی خوشی یا زبردستی سجدہ کر رہے ہیں اور صبح و شام ان کے سائے بھی سجدہ کناں ہیں

۱۳:۱۶:پیغمبر کہہ دیجئے کہ بتاؤ کہ زمین و آسمان کا پروردگار کون ہے اور بتا دیجئے کہ اللہ ہی ہے اور کہہ دیجئے کہ تم لوگوں نے اس کو چھوڑ کر ایسے سرپرست اختیار کئے ہیں جو خود اپنے نفع و نقصان کے مالک نہیں ہیں اور کہئے کہ کیا اندھے اور بینا ایک جیسے پو سکتے ہیں یا نورو ظلمت برابر پو سکتے ہیں یا ان لوگوں نے اللہ کے لئے ایسے شریک بنائے ہیں جنہوں نے اسی کی طرح کی کائنات خلق کی ہے اور ان پر خلقت مشتبہ ہو گئی ہے۔ کہہ دیجئے کہ اللہ ہی ہر شے کا خالق ہے اور وہی یکتا اور سب پر غالب ہے

۱۳:۱۷:اس نے آسمان سے پانی برسایا تو وادیوں میں بقدر ظرف بہنے لگا اور سیلاب میں جوش کھا کر جھاگ آ گیا اور اس دھات سے بھی جھاگ پیدا ہو گیا جسے آگ پر زیور یا کوئی دوسرا سامان بنانے کے لئے پگھلاتے ہیں۔ اسی طرح پروردگار حق و باطل کی مثال بیان کرتا ہے کہ جھاگ خشک ہو کر فنا ہو جاتا ہے اور جو لوگوں کو فائدہ پہنچانے والا ہے وہ زمین میں باقی رہ جاتا ہے اور خدا اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے

۱۳:۱۸:جو لوگ پروردگار کی بات کو قبول کر لیتے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور جو اس کی بات کو قبول نہیں کرتے انہیں زمین کے سارے خزانے بھی مل جائیں اور اسی قدر اور بھی مل جائے تو یہ بطور فدیہ دے دیں گے لیکن ان کے لئے بدترین حساب ہے اور ان کا ٹھکانا  جہنّم ہے اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہے

۱۳:۱۹:) کیا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا سب برحق ہے وہ اس کے جیسا پو سکتا ہے جو بالکل اندھا ہے (ہرگز نہیں )اس بات کو صرف صاحبانِ عقل ہی سمجھ سکتے ہیں

۱۳:۲۰:جو عہد خدا کو پورا کرتے ہیں اور عہد شکنی نہیں کرتے ہیں

۱۳:۲۱:اور جو ان تعلقات کو قائم رکھتے ہیں جنہیں خدا نے قائم رکھنے کا حکم دیا ہے اور اس سے ڈرتے رہتے ہیں اور بدترین حساب سے خوفزدہ رہتے ہیں

۱۳:۲۲:اور جنہوں نے مرضی خدا حاصل کرنے کے لئے صبر کیا ہے اور نماز قائم کی ہے اور ہمارے رزق میں سے خفیہ و علانیہ انفاق کیا ہے اور جو نیکی کے ذریعہ برائی کو دفع کرتے رہتے ہیں آخرت کا گھر ان ہی کے لئے ہے

۱۳:۲۳:یہ ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن میں یہ خود اور ان کے آباء و اجداد اور ازواج و اولاد میں سے سارے نیک بندے داخل ہوں گے اور ملائکہ ان کے پاس ہر دروازے سے حاضری دیں گے

۱۳:۲۴:کہیں گے کہ تم پر سلامتی ہو کہ تم نے صبر کیا ہے اور اب آخرت کا گھر تمہاری بہترین منزل ہے

۱۳:۲۵:اور جو لوگ عہدِ خدا کو توڑ دیتے ہیں اور جن سے تعلقات کا حکم دیا گیا ہے ا ان سے قطع تعلقات کر لیتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں ان کے لئے لعنت اور بدترین گھر ہے

۱۳:۲۶:اللہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسیع یا تنگ کر دیتا ہے اور یہ لوگ صرف زندگانی دنیا پر خوش ہو گئے ہیں حالانکہ آخرت کے مقابلہ میں زندگانی دنیا صرف ایک وقتی لذّت کا درجہ رکھتی ہے اور بس

۱۳:۲۷:اور یہ کافر کہتے ہیں کہ ان کے اوپر ہماری پسند کی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو پیغمبر کہہ دیجئے کہ اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جو اس کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں انہیں ہدایت دے دیتا ہے

۱۳:۲۸:یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دِلوں کو یادِ خدا سے اطمینان حاصل ہوتا ہے اور آگاہ ہو جاؤ کہ اطمینان یادِ خدا سے ہی حاصل ہوتا ہے

۱۳:۲۹:جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے بہترین جگہ (بہشت)اور بہترین بازگشت ہے

۱۳:۳۰:اسی طرح ہم نے آپ کو ایک ایسی قوم کے درمیان بھیجا ہے جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں تاکہ آپ ان چیزوں کی تلاوت کریں جنہیں ہم نے آپ کی طرف بذریعہ وحی نازل کیا ہے حالانکہ وہ لوگ رحمان کا انکار کرنے والے ہیں آپ ان سے کہئے کہ وہ میرا رب ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اسی پر میرا اعتماد ہے اور اسی کی طرف بازگشت ہے

۱۳:۳۱:اور اگر کوئی قرآن ایسا ہو جس سے پہاڑوں کو اپنی جگہ سے چلایا جا سکے یا زمین طے کی جا سکے یا مُردوں سے کلام کیا جا سکے -تو وہ یہی قرآن ہے – بلکہ تمام امور اللہ کے لئے ہیں تو کیا ایمان والوں پر واضح نہیں ہوا کہ اگر خدا جبرا چاہتا تو سارے انسانوں کو ہدایت دے دیتا اور ان کافروں پر ان کے کرتوت کی بنا پر ہمیشہ کوئی نہ کوئی مصیبت پڑتی رہے گی یا ان کے دیار کے آس پاس مصیبت آتی رہے گی یہاں تک کہ وعدہ الٰہی کا وقت آ جائے کہ اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ہے

۱۳:۳۲:پیغمبر آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا گیا ہے تو ہم نے کافروں کو تھوڑی دیر کی مہلت دیدی اور اس کے بعد اپنی گرفت میں لے لیا تو کیسا سخت عذاب ہوا

۱۳:۳۳:کیا وہ ذات جو ہر نفس کے اعمال کی نگراں ہے اور انہوں نے اس کے لئے شریک فرض کر لئے ہیں تو کہئے کہ ذرا شرکاء کے نام تو بتاؤ تم خدا کو ان شرکاء کی خبر دے رہے ہو جن کی ساری زمین میں اسے بھی خبر نہیں ہے یا فقط یہ ظاہری الفاظ ہیں اور سچ تو یہ ہے کہ کافروں کے لئے ان کا مکر آراستہ ہو گیا ہے اور انہیں راہ حق سے روک دیا گیا ہے اور جسے خدا ہدایت نہ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے

۱۳:۳۴:ان کے لئے زندگانی دنیا میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو اور زیادہ سخت ہے اور پھر اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہے

۱۳:۳۵:جس جنت کا صاحبانِ تقویٰ سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی مثال یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور اس کے پھل دائمی ہوں گے اور سایہ بھی ہمیشہ رہے گا -یہ صاحبانِ تقویٰ کی عاقبت ہے اور کفار کا انجام کار بہرحال جّہنم ہے

۱۳:۳۶:اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس تنزیل سے خوش ہیں اور بعض گروہ وہ ہیں جو بعض باتوں کا انکار کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اور کسی کو اس کا شریک نہ بناؤں میں اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے

۱۳:۳۷:اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان کا فرمان بنا کر نازل کیا ہے اور اگر آپ علم کے آ جانے کے بعد ان کی خواہشات کا اتباع کر لیں گے تو اللہ کے مقابلے میں کوئی کسی کا سرپرست اور بچانے والا نہ ہو گا

۱۳:۳۸:ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے ہیں اور ان کے لئے ازواج اور اولاد قرار دی ہے اور کسی رسول کے لئے یہ ممکن نہیں ہے وہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی نشانی لے آئے کہ ہر مدّت اور میعاد کے لئے ایک نوشتہ مقرر ہے

۱۳:۳۹:اللہ جس چیز کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے یا برقرار رکھتا ہے کہ اصل کتاب اسی کے پاس ہے

۱۳:۴۰:اور اے پیغمبر ہم کفار سے کئے وعدہ عذاب کو تمہیں دکھلا دیں یا تمہیں اٹھا لیں تمہارا کام تو صرف احکام کا پہنچا دینا ہے حساب کی ذمہ داری ہماری اپنی ہے

۱۳:۴۱:کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم کس طرح زمین کی طرف آ کر اس کو اطراف سے کم کر دیتے ہیں اور اللہ ہی حکم دینے والا ہے کوئی اس کے حکم کا ٹالنے والا نہیں ہے اور وہ بہت تیز حساب کرنے والا ہے

۱۳:۴۲:اور ان کے پہلے والوں نے بھی مکر کیا ہے لیکن ساری تدبیریں اللہ ہی کے اختیار میں ہیں وہ ہر نفس کے کاروبار کو جانتا ہے اور عنقریب کفار بھی جان لیں گے کہ آخرت کا گھر کس کے لئے ہے

۱۳:۴۳:اور یہ کافر کہتے ہیں کہ آپ رسول نہیں ہیں کہہ دیجئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان رسالت کی گواہی کے لئے خدا کافی ہے اور وہ شخص کافی ہے جس کے پاس پوری کتاب کا علم ہے

 

۱۴۔ سُورۃ اِبْراہِیم

۱۴:۱:ال ۤر -یہ کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کو حکم خدا سے تاریکیوں سے نکال کر نور کی طرف لے آئیں اور خدائے عزیز و حمید کے راستے پر لگا دیں

۱۴:۲:وہ اللہ وہ ہے جس کے لئے زمین و آسمان کی ہر شے ہے اور کافروں کے لئے تو سخت ترین اور افسوس ناک عذاب ہے

۱۴:۳:وہ لوگ جو زندگانی دنیا کو آخرت کے مقابلے میں پسند کرتے ہیں اور لوگوں کو راہِ خدا سے روکتے ہیں اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہیں یہ گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں

۱۴:۴:اور ہم نے جس رسول کو بھی بھیجا اسی کی قوم کی زبان کے ساتھ بھیجا تاکہ وہ لوگوں پر باتوں کو واضح کر سکے اس کے بعد خدا جس کو چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی

۱۴:۵:اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو ظلمتوں سے نور کی طرف نکال کر لائیں اور انہیں خدائی دنوں کی یاد دلائیں کہ بیشک اس میں تمام صبر کرنے والے اور شکر کرنے والے کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۴:۶:اور اس وقت کو یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو کہ اس نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دلائی جب کہ وہ بدترین عذاب میں مبتلا کر رہے تھے کہ تمہارے لڑکوں کو ذبح کر رہے تھے اور تمہاری لڑکیوں کو (کنیزی کے لئے )زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے بڑا سخت امتحان تھا

۱۴:۷:اور جب تمہارے پروردگار نے اعلان کیا کہ اگر تم ہمارا شکریہ اد ا کرو گے تو ہم نعمتوں میں اضافہ کر دیں گے اور اگر کفرانِ نعمت کرو گے تو ہمارا عذاب بھی بہت سخت ہے

۱۴:۸:اور موسیٰ نے یہ بھی کہہ دیا کہ اگر تم سب اور روئے زمین کے تمام بسنے والے بھی کافر ہو جائیں تو ہمارا اللہ سب سے بے نیاز ہے اور وہ قابلِ حمد و ستائش ہے

۱۴:۹:کیا تمہارے پاس اپنے سے پہلے والوں قوم نوح اور قوم عاد و ثمود اور جو ان کے بعد گزرے ہیں اور جنہیں خدا کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے کی خبر نہیں آئی ہے کہ ان کے پاس اللہ کے رسول معجزات لے کر آئے اور انہوں نے ان کے ہاتھوں کو ان ہی کے منہ کی طرف پلٹا دیا اور صاف کہہ دیا کہ ہم تمہارے لائے ہوئے پیغام کے منکر ہیں اور ہمیں اس بات کے بارے میں واضح شک ہے جس کی طرف تم ہمیں دعوت دے رہے ہو

۱۴:۱۰:تو رسولوں نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کے بارے میں بھی شک ہے جو زمین و آسمان کا پیدا کرنے والا ہے اور تمہیں اس لئے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے اور ایک معینہ مدّت تک زمین میں چین سے رہنے دے۔۔۔۔تو ان لوگوں نے جواب دیا کہ تم سب بھی ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور چاہتے ہو کہ ہمیں ان چیزوں سے روک دو جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کیا کرتے تھے تو اب کوئی کھلی ہوئی دلیل لے آؤ

۱۴:۱۱:ان سے رسولوں نے کہا کہ یقیناً ہم تمہارے ہی جیسے بشر ہیں لیکن خدا جس بندے پر چاہتا ہے مخصوص احسان بھی کرتا ہے اور ہمارے اختیار میں یہ بھی نہیں ہے کہ ہم بلا اذنِ خدا کوئی دلیل یا معجزہ لے آئیں اور صاحبانِ ایمان تو صرف اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں

۱۴:۱۲:اور ہم کیوں نہ اللہ پر بھروسہ کریں جب کہ اسی نے ہمیں ہمارے راستوں کی ہدایت دی ہے اور ہم یقیناً تمہاری اذیتوں پر صبر کریں گے اور بھروسہ کرنے والے تو اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں

۱۴:۱۳:اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا کہ ہم تم کو اپنی سرزمین سے نکال باہر کر دیں گے یا تم ہمارے مذہب کی طرف پلٹ آؤ گے تو پروردگار نے ان کی طرف وحی کی کہ خبردار گھبراؤ نہیں ہم یقیناً ظالمین کو تباہ و برباد کر دیں گے

۱۴:۱۴:اور تمہیں ان کے بعد زمین میں آباد کر دیں گے اور یہ سب ان لوگوں کے لئے ہے جو ہمارے مقام اور مرتبہ سے ڈرتے ہیں اور ہمارے عذاب کا خوف رکھتے ہیں

۱۴:۱۵:اور پیغمبروں نے ہم سے فتح کا مطالبہ کیا اور ان سے عناد رکھنے والے سرکش افراد ذلیل اور رسوا ہو گئے

۱۴:۱۶:ان کے پیچھے  جہنّم ہے اور انہیں پیپ دار پانی پلایا جائے گا

۱۴:۱۷:جسے گھونٹ گھونٹ پئیں گے اور وہ انہیں گوارا نہ ہو گا اور انہیں موت ہر طرف سے گھیر لے گی حالانکہ وہ مرنے والے نہیں ہیں اور ان کے پیچھے بہت سخت عذاب لگا ہوا ہے

۱۴:۱۸:جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا انکار کیا ان کے اعمال کی مثال اس راکھ کی ہے جسے اندھڑ کے دن کی تند ہوا اڑا لے جائے کہ وہ اپنے حاصل کئے ہوئے پر بھی کوئی اختیار نہ رکھیں گے اور یہی بہت دور تک پھیلی ہوئی گمراہی ہے

۱۴:۱۹:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے وہ چاہے تو تم کو فنا کر کے ایک نئی مخلوق کو لا سکتا ہے

۱۴:۲۰:اور اللہ کے لئے یہ بات کوئی مشکل نہیں ہے

۱۴:۲۱:اور قیامت کے دن سب اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ مستکبرین سے کہیں گے کہ ہم تو آپ کے پیروکار تھے تو کیا آپ عذاب الٰہی کے مقابلہ میں ہمارے کچھ کام آ سکتے ہیں تو وہ جواب دیں گے کہ اگر خدا ہمیں ہدایت دے دیتا تو ہم بھی تمہیں ہدایت دے دیتے -اب تو ہمارے لئے سب ہی برابر ہے چاہے فریاد کریں یا صبر کریں کہ اب کوئی چھٹکارا ملنے والا نہیں ہے

۱۴:۲۲:اور شیطان تمام امور کا فیصلہ ہو جانے کے بعد کہے گا کہ اللہ نے تم سے بالکل برحق وعدہ کیا تھا اور میں نے بھی ایک وعدہ کیا تھا پھر میں نے اپنے وعدہ کی مخالفت کی اور میرا تمہارے اوپر کوئی زور بھی نہیں تھا سوائے اس کے کہ میں نے تمہیں دعوت دی اور تم نے اسے قبول کر لیا تو اب تم میری ملامت نہ کرو بلکہ اپنے نفس کی ملامت کرو کہ نہ میں تمہاری فریاد رسی کر سکتا ہوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکتے ہو میں تو پہلے ہی سے اس بات سے بیزار ہوں کہ تم نے مجھے اس کا شریک بنا دیا اور بیشک ظالمین کے لئے بہت بڑا دردناک عذاب ہے

۱۴:۲۳:اور صاحبانِ  ایمان و عمل صالح کو ان جنتوں میں داخل کیا جائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گے وہ ہمیشہ حکم خدا سے وہیں رہیں گے اور ان کی ملاقات کا تحفہ سلام ہو گا

۱۴:۲۴:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے کس طرح کلمہ طیبہ کی مثال شجرہ طیبہ سے بیان کی ہے جس کی اصل ثابت ہے اور اس کی شاخ آسمان تک پہنچی ہوئی ہے

۱۴:۲۵:یہ شجرہ ہر زمانہ میں حکم پروردگار سے پھل دیتا رہتا ہے اور خدا لوگوں کے لئے مثال بیان کرتا ہے کہ شاید اسی طرح ہوش میں آ جائیں

۱۴:۲۶:اور کلمہ خبیثہ کی مثال اس شجرہ خبیثہ کی ہے جو زمین کے اوپر ہی سے اکھاڑ کر پھینک دیا جائے اور اس کی کوئی بنیاد نہ ہو

۱۴:۲۷:اللہ صاحبانِ ایمان کو قول ثابت کے ذریعہ دنیا اور آخرت میں ثابت قدم رکھتا ہے اور ظالمین کو گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور وہ جو بھی چاہتا ہے انجام دیتا ہے

۱۴:۲۸:کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو کفرانِ نعمت سے تبدیل کر دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کی منزل تک پہنچا دیا

۱۴:۲۹:وہ جہنم ّجس میں سب واصل ہوں گے اور وہ بدترین قرار گاہ ہے

۱۴:۳۰:اور ان لوگوں نے اللہ کے لئے مثل قرار دیئے تاکہ اس کے ذریعہ لوگوں کو بہکا سکیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تھوڑے دن اور مزے کر لو پھر تو تمہارا انجام  جہنّم ہی ہے

۱۴:۳۱:اور آپ میرے ایماندار بندوں سے کہہ دیجئے کہ نمازیں قائم کریں اور ہمارے رزق میں سے خفیہ اور علانیہ ہماری راہ میں انفاق کریں قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جب نہ تجارت کام آئے گی اور نہ دوستی

۱۴:۳۲:اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے اور آسمان سے پانی برسا کر اس کے ذریعہ تمہاری روزی کے لئے پھل پیدا کئے ہیں اور کشتیوں کو مسخر کر دیا ہے کہ سمندر میں اس کے حکم سے چلیں اور تمہارے لئے نہروں کو بھی مسخر کر دیا ہے

۱۴:۳۳:اور تمہارے لئے حرکت کرنے والے آفتاب و ماہتاب کو بھی مسخر کر دیا ہے اور تمہارے لئے رات اور دن کو بھی مسخر کر دیا ہے

۱۴:۳۴:اور جو کچھ تم نے مانگا اس میں سے کچھ نہ کچھ ضرور دیا اور اگر تم اس کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو گے تو ہرگز شمار نہیں کر سکتے -بیشک انسان بڑا ظالم اور انکار کرنے والا ہے

۱۴:۳۵:اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم نے کہا کہ پروردگار اس شہر کو محفوظ بنا دے اور مجھے اور میری اولاد کو بت پرستی سے بچائے رکھنا

۱۴:۳۶:پروردگار ان بتوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے تو اب جو میرا اتباع کرے گا وہ مجھ سے ہو گا اور جو معصیت کرے گا اس کے لئے تُو بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۱۴:۳۷:پروردگار میں نے اپنی ذریت میں سے بعض کو تیرے محترم مکان کے قریب بے آب و گیاہ وادی میں چھوڑ دیا ہے تاکہ نمازیں قائم کریں اب تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف موڑ دے اور انہیں پھلوں کا رزق عطا فرما تاکہ وہ تیرے شکر گزار بندے بن جائیں

۱۴:۳۸:پروردگار ہم جس بات کا اعلان کرتے ہیں یا جس کو چھپاتے ہیں تو سب سے باخبر ہے اور اللہ پر زمین و آسمان میں کوئی چیز مخفی نہیں رہ سکتی

۱۴:۳۹:شکر ہے اس خدا کا جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق جیسی اولاد عطا کی ہے کہ بیشک میرا پروردگار دعاؤں کا سننے والا ہے

۱۴:۴۰:پروردگار مجھے اور میری ذریت میں نماز قائم کرنے والے قرار دے اور پروردگار میری دعا کو قبول کر لے

۱۴:۴۱:پروردگار مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنین کو اس دن بخش دینا جس دن حساب قائم ہو گا

۱۴:۴۲:اور خبردار خدا کو ظالمین کے اعمال سے غافل نہ سمجھ لینا کہ وہ انہیں اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے جس دن آنکھیں خوف سے پتھرا جائیں گی

۱۴:۴۳:سر اٹھائے بھاگے چلے جا رہے ہوں گے اور پلکیں بھی نہ پلٹتی ہوں گی اور ان کے دل دہشت سے ہوا ہو رہے ہوں گے

۱۴:۴۴:اور آپ لوگوں کو اس دن سے ڈرائیں جس دن ان تک عذاب آ جائے گا تو ظالمین کہیں گے کہ پروردگار ہمیں تھوڑی مدّت کے لئے پلٹا دے کہ ہم تیری دعوت کو قبول کر لیں اور تیرے رسولوں کا اتباع کر لیں تو جواب ملے گا کہ کیا تم نے اس سے پہلے قسم نہیں کھائی تھی کہ تمہیں کسی طرح کا زوال نہ ہو گا

۱۴:۴۵:اور تم تو ان ہی لوگوں کے مکانات میں ساکن تھے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا تھا اور تم پر واضح تھا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ہے اور ہم نے تمہارے لئے مثالیں بھی بیان کر دی تھیں

۱۴:۴۶:اور ان لوگوں نے اپنا سارا مکر صرف کر دیا اور خدا کی نگاہ میں ان کا سارا مکر ہے اگرچہ ان کا مکر ایسا تھا کہ اس سے پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ہٹ جائیں

۱۴:۴۷:تو خبردار تم یہ خیال بھی نہ کرنا کہ خدا اپنے رسولوں سے کئے ہوئے وعدہ کی خلاف ورزی کرے گا اللہ سب پر غالب اور بڑا انتقام لینے والا ہے

۱۴:۴۸:اس دن جب زمین دوسری زمین میں تبدیل ہو جائے گی اور آسمان بھی بدل دیئے جائیں گے اور سب خدائے واحد و قہار کے سامنے پیش ہوں گے

۱۴:۴۹:اور تم اس دن مجرمین کو دیکھو گے کہ کس طرح زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں

۱۴:۵۰:ان کے لباس قطران کے ہوں گے اور ان کے چہروں کو آگ ہر طرف سے ڈھانکے ہوئے ہو گی

۱۴:۵۱:تاکہ خدا ہر نفس کو اس کے کئے کا بدلہ دے دے کہ وہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے

۱۴:۵۲:بیشک یہ قرآن لوگوں کے لئے ایک پیغام ہے تاکہ اسی کے ذریعہ انہیں ڈرایا جائے اور انہیں معلوم ہو جائے کہ خدا ہی خدائے واحد و یکتا ہے اور پھر صاحبانِ عقل نصیحت حاصل کر لیں

 

۱۵۔ سورۃ الحجر

۱۵:۱:الٓ ر – یہ کتابِ خدا اور قرآنِ مبین کی آیات ہیں

۱۵:۲:ایک دن آنے والا ہے جب کفار بھی یہ تمنا کریں گے کہ کاش ہم بھی مسلمان ہوتے

۱۵:۳:انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو کھائیں پئیں اور مزے اڑائیں اور امیدیں انہیں غفلت میں ڈالے رہیں عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہو جائے گا

۱۵:۴:اور ہم نے کسی قریہ کو ہلاک نہیں کیا مگر یہ کہ اس کے لئے ایک میعاد مقرر کر دی تھی

۱۵:۵:کوئی امّت نہ اپنے وقت سے آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے

۱۵:۶:اور ان لوگوں نے کہا کہ اے وہ شخص جس پر قرآن نازل ہوا ہے تو دیوانہ ہے

۱۵:۷:اگر تو اپنے دعویٰ میں سچا ہے تو فرشتوں کو کیوں سامنے نہیں لاتا ہے

۱۵:۸:حالانکہ ہم فرشتوں کو حق کے فیصلہ کے ساتھ ہی بھیجا کرتے ہیں اور اس کے بعد پھر کسی کو مہلت نہیں دی جاتی ہے

۱۵:۹:ہم نے ہی اس قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں

۱۵:۱۰:اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مختلف قوموں میں رسول بھیجے ہیں

۱۵:۱۱:اور جب ان کے پاس رسول آتے ہیں تو یہ صرف ان کا مذاق اڑاتے ہیں

۱۵:۱۲:اور ہم اسی طرح اس گمراہی کو مجرمین کے دل میں ڈال دیتے ہیں

۱۵:۱۳:یہ کبھی ایمان نہ لائیں گے کہ ان سے پہلے والوں کا طریقہ بھی ایسا ہی رہ چکا ہے

۱۵:۱۴:ہم اگر آسمان میں ان کے لئے کوئی دروازہ کھول دیں اور یہ لوگ دن دھاڑے اسی دروازے سے چڑھ جائیں

۱۵:۱۵:تو بھی کہیں گے کہ ہماری آنکھوں کو مدہوش کر دیا گیا ہے اور ہم پر جادو کر دیا گیا ہے

۱۵:۱۶:اور ہم نے آسمان میں برج بنائے اور انہیں دیکھنے والوں کے لئے ستاروں سے آراستہ کر دیا

۱۵:۱۷:اور ہر شیطان رجیم سے محفوظ بنا دیا

۱۵:۱۸:مگر یہ کہ کوئی شیطان وہاں کی بات چُرانا چاہے تو اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگا دیا گیا ہے

۱۵:۱۹:اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا ہے اور اس میں پہاڑوں کے لنگر ڈال دیئے ہیں اور ہر چیز کو معینہ مقدار کے مطابق پیدا کیا ہے

۱۵:۲۰:اور اس میں تمہارے لئے بھی اسبابِ معیشت قرار دئے ہیں اور ان کے لئے بھی جن کے تم رازق نہیں ہو

۱۵:۲۱:اور کوئی شے ایسی نہیں ہے جس کے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں اور ہم ہر شے کو ایک معین مقدار میں ہی نازل کرتے ہیں

۱۵:۲۲:اور ہم نے ہواؤں کو بادلوں کا بوجھ اٹھانے والا بنا کر چلایا ہے پھر آسمان سے پانی برسایا ہے جس سے تم کو سیراب کیا ہے اور تم اس کے خزانہ دار نہیں تھے

۱۵:۲۳:اور ہم ہی حیات و موت کے دینے والے ہیں اور ہم ہی سب کے والی و وارث ہیں

۱۵:۲۴:اور ہم تم سے پہلے گزر جانے والوں کو بھی جانتے ہیں اور بعد میں آنے والوں سے بھی باخبر ہیں

۱۵:۲۵:اور تمہارا پروردگار ہی سب کو ایک جگہ جمع کرے گا کہ وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی

۱۵:۲۶:اور ہم نے انسان کو سیاہی مائل نرم مٹی سے پیدا کیا ہے جو سوکھ کر کھن کھن بولنے لگی تھی

۱۵:۲۷:اور جناّت کو اس سے پہلے زہریلی آگ سے پیدا کیا ہے

۱۵:۲۸:اور اس وقت کو یاد کرو کہ جب تمہارے پروردگار نے ملائکہ سے کہا تھا کہ میں سیاہی مائل نرم کھنکھناتی ہوئی مٹی سے ایک بشر پیدا کرنے والا ہوں

۱۵:۲۹:پھر جب مکمل کر لوں اور اس میں اپنی روح حیات پھونک دوں تو سب کے سب سجدہ میں گر پڑنا

۱۵:۳۰:تو تمام ملائکہ نے اجتماعی طور پر سجدہ کر لیا تھا

۱۵:۳۱:علاوہ ابلیس کے کہ وہ سجدہ گزاروں کے ساتھ نہ پو سکا

۱۵:۳۲:اللہ نے کہا کہ اے ابلیس تجھے کیا ہو گیا ہے کہ تو سجدہ گزاروں میں شامل نہ پو سکا

۱۵:۳۳:اس نے کہا کہ میں ایسے بشر کو سجدہ نہیں کر سکتا جسے تو نے سیاہی مائل خشک مٹی سے پیدا کیا ہے

۱۵:۳۴:ارشاد ہوا کہ تو یہاں سے نکل جا کہ تو مردود ہے

۱۵:۳۵:اور تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت ہے

۱۵:۳۶:اس نے کہا کہ پروردگار مجھے روز حشر تک کی مہلت دیدے

۱۵:۳۷:جواب ملا کہ تجھے مہلت دیدی گئی ہے

۱۵:۳۸:ایک معلوم اور معین وقت کے لئے

۱۵:۳۹:اس نے کہا کہ پروردگار جس طرح تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں ان بندوں کے لئے زمین میں ساز و سامان آراستہ کروں گا اور سب کو اکٹھا گمراہ کروں گا

۱۵:۴۰:علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنا لیا ہے

۱۵:۴۱:ارشاد ہوا کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے

۱۵:۴۲:میرے بندوں پر تیرا کوئی اختیار نہیں ہے علاوہ ان کے جو گمراہوں میں سے تیری پیروی کرنے لگیں

۱۵:۴۳:اور جہنم ّایسے تمام لوگوں کی آخری وعدہ گاہ ہے

۱۵:۴۴:اس کے سات دروازے ہیں اور ہر دروازے کے لئے ایک حصہ تقسیم کر دیا گیا ہے

۱۵:۴۵:بیشک صاحبانِ  تقویٰ باغات اور چشموں کے درمیان رہیں گے

۱۵:۴۶:انہیں حکم ہو گا کہ تم ان باغات میں سلامتی اور حفاظت کے ساتھ داخل ہو جاؤ

۱۵:۴۷:اور ہم نے ان کے سینوں سے ہر طرح کی کدورت نکال لی ہے اور وہ بھائیوں کی طرح آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوں گے

۱۵:۴۸:نہ انہیں کوئی تکلیف چھو سکے گی اور نہ وہاں سے نکالے جائیں گے

۱۵:۴۹:میرے بندوں کو خبر کر دو کہ میں بہت بخشنے والا اور مہربان ہوں

۱۵:۵۰:اور میرا عذاب بھی بڑا دردناک عذاب ہے

۱۵:۵۱:اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کے بارے میں اطلاع دے دو

۱۵:۵۲:جب وہ لوگ ابراہیم کے پاس وارد ہوئے اور سلام کیا تو انہوں نے کہا کہ ہم آپ سے خوفزدہ ہیں

۱۵:۵۳:انہوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم آپ کو ایک فرزند دانا کی بشارت دینے کے لئے آئے ہیں

۱۵:۵۴:ابراہیم نے کہا کہ اب جب کہ بڑھاپا چھا گیا ہے تو مجھے کس چیز کی بشارت دے رہے ہو

۱۵:۵۵:انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو بالکل سچی بشارت دے رہے ہیں خبردار آپ مایوسوں میں سے نہ ہو جائیں

۱۵:۵۶:ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ رحمت خدا سے سوائے گمراہوں کے کون مایوس پو سکتا ہے

۱۵:۵۷:پھر کہا کہ مگر یہ تو بتائیے کہ آپ لوگوں کا مقصد کیا ہے

۱۵:۵۸:انہوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں

۱۵:۵۹:علاوہ لوط کے گھر والوں کے کہ ان میں کے ہر ایک کو نجات دینے والے ہیں

۱۵:۶۰:علاوہ ان کی بیوی کے کہ اس کے لئے ہم نے طے کر دیا ہے کہ وہ عذاب میں رہ جانے والوں میں سے ہو گی

۱۵:۶۱:پھر جب فرشتے آل لوط کے پاس آئے

۱۵:۶۲:اور لوط نے کہا کہ تم تو اجنبی قسم کے لوگ معلوم ہوتے ہو

۱۵:۶۳:تو انہوں نے کہا ہم وہ عذاب لے کر آئے ہیں جس میں آپ کی قوم شک کیا کرتی تھی

۱۵:۶۴:اب ہم وہ برحق عذاب لے کر آئے ہیں اور ہم بالکل سچے ہیں

۱۵:۶۵:آپ رات گئے اپنے اہل کو لے کر نکل جائیں اور خود پیچھے پیچھے سب کی نگرانی کرتے چلیں اور کوئی پیچھے کی طرف مڑ کر بھی نہ دیکھے اور جدھر کا حکم دیا گیا ہے سب ادھر ہی چلے جائیں

۱۵:۶۶:اور ہم نے اس امر کا فیصلہ کر لیا ہے کہ صبح ہوتے ہوتے اس قوم کی جڑیں تک کاٹ دی جائیں گی

۱۵:۶۷:اور ادھر شہر والے نئے مہمانوں کو دیکھ کر خوشیاں مناتے ہوئے آ گئے

۱۵:۶۸:لوط نے کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں خبردار ہمیں بدنام نہ کرنا

۱۵:۶۹:اور اللہ سے ڈرو اور رسوائی کا سامان نہ کرو

۱۵:۷۰:ان لوگوں نے کہا کہ کیا ہم نے آپ کو سب کے آنے سے منع نہیں کر دیا تھا

۱۵:۷۱:لوط نے کہا کہ یہ ہماری قوم کی لڑکیاں حاضر ہیں اگر تم ایسا ہی کرنا چاہتے ہو

۱۵:۷۲:آپ کی جان کی قسم یہ لوگ گمراہی کے نشہ میں اندھے ہو رہے ہیں

۱۵:۷۳:نتیجہ یہ ہوا کہ صبح ہوتے ہی انہیں ایک چیخ نے اپنی گرفت میں لے لیا

۱۵:۷۴:پھر ہم نے انہیں تہ و بالا کر دیا اور ان کے اوپر کڑھنے اور پتھروں کی بارش کر دی

۱۵:۷۵:ان باتوں میں صاحبانِ ہوش کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۵:۷۶:اور یہ بستی ایک مستقل چلنے والے راستہ پر ہے

۱۵:۷۷:اور بیشک اس میں بھی صاحبانِ ایمان کے لئے نشانیاں ہیں

۱۵:۷۸:اور اگرچہ ایکہ والے ظالم تھے

۱۵:۷۹:تو ہم نے ان سے بھی انتقام لیا اور یہ دونوں بستیاں واضح شاہراہ پر ہیں

۱۵:۸۰:اور اصحاب حجر نے بھی مرسلین کی تکذیب کی

۱۵:۸۱:اور ہم نے انہیں بھی اپنی نشانیاں دیں تو وہ اعراض کرنے والے ہی رہ گئے

۱۵:۸۲:اور یہ لوگ پہاڑ کو تراش کر محفوظ قسم کے مکانات بناتے تھے

۱۵:۸۳:تو انہیں بھی صبح سویرے ہی ایک چنگھاڑ نے پکڑ لیا

۱۵:۸۴:تو انہوں نے جس قدر بھی حاصل کیا تھا کچھ کام نہ آیا

۱۵:۸۵:اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان جو کچھ بھی ہے سب کو برحق پیدا کیا ہے اور قیامت بہرحال آنے والی ہے لہذا آپ ان سے خوبصورتی کے ساتھ درگزر کر دیں

۱۵:۸۶:بیشک آپ کا پروردگار سب کا پیدا کرنے والا اور سب کا جاننے والا ہے

۱۵:۸۷:اور ہم نے آپ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم عطا کیا ہے

۱۵:۸۸:لہذا آپ ان کفار میں بعض افراد کو ہم نے جو کچھ نعماتِ دنیا عطا کر دی ہیں ان کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھیں اور اس کے بارے میں ہرگز رنجیدہ بھی نہ ہوں بس آپ اپنے شانوں کو صاحبانِ ایمان کے لئے جھکائے رکھیں

۱۵:۸۹:اور یہ کہہ دیں کہ میں تو بہت واضح انداز سے ڈرانے والا ہوں

۱۵:۹۰:جس طرح کہ ہم نے ان لوگوں پر عذاب نازل کیا ہے جو کتاب خدا کا حصہ ّبانٹ کرنے والے تھے

۱۵:۹۱:جن لوگوں نے قرآن کو ٹکڑے کر دیا ہے

۱۵:۹۲:لہذا آپ کے پروردگار کی قسم کہ ہم ان سے اس بارے میں ضرور سوال کریں گے

۱۵:۹۳:جو کچھ وہ کیا کرتے تھے

۱۵:۹۴:پس آپ اس بات کا واضح اعلان کر دیں جس کا حکم دیا گیا ہے اور مشرکین سے کنارہ کش ہو جائیں

۱۵:۹۵:ہم ان استہزاء کرنے والوں کے لئے کافی ہیں

۱۵:۹۶:جو خدا کے ساتھ دوسرا خدا قرار دیتے ہیں اور عنقریب انہیں ان کا حال معلوم ہو جائے گا

۱۵:۹۷:اور ہم جانتے ہیں کہ آپ ان کی باتوں سے دل تنگ دل ہو رہے ہیں

۱۵:۹۸:تو اب اپنے پروردگار کے حمد کی تسبیح کیجئے اور سجدہ گزاروں میں شامل ہو جایئے

۱۵:۹۹:اور اس وقت تک اپنے رب کی عبادت کرتے رہئے جب تک کہ موت نہ آ جائے

 

۱۶۔ سورۃ  النحل

۱۶:۱:امر الٰہی آ گیا ہے لہذا اب بلاوجہ جلدی نہ مچاؤ کہ خدا ان کے شرک سے پاک و پاکیزہ اور بلند و بالا ہے

۱۶:۲:وہ جس بندے پر چاہتا ہے اپنے حکم سے ملائکہ کو روح کے ساتھ نازل کر دیتا ہے کہ ان بندوں کو ڈراؤ اور سمجھاؤ کہ میرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہذا مجھی سے ڈریں

۱۶:۳:اسی خدا نے زمین و آسمان کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور وہ ان کے شریکوں سے بہت بلند و بالاتر ہے

۱۶:۴:اس نے انسان کو ایک قطرہ نجس سے پیدا کیا ہے مگر پھر بھی وہ کّھلم کھلّا جھگڑا کرنے والا ہو گیا ہے

۱۶:۵:اور اسی نے چوپایوں کو بھی پیدا کیا ہے جن میں تمہارے لئے گرم لباس اور دیگر منافع کا سامان ہے اور بعض کو تو تم کھاتے بھی ہو

۱۶:۶:اور تمہارے لئے ان ہی جانوروں میں سے زینت کا سامان ہے جب تم شام کو انہیں واپس لاتے ہو اور صبح کو چراگاہ کی طرف لے جاتے ہو

۱۶:۷:اور یہ حیوانات تمہارے بوجھ کو اٹھا کر ان شہروں تک لے جاتے ہیں جہاں تک تم جان جونکھوں میں ڈالے بغیر نہیں پہنچ سکتے تھے بیشک تمہارا پروردگار بڑا شفیق اور مہربان ہے

۱۶:۸:اور اس نے گھوڑے خچر اور گدھے کو پیدا کیا تاکہ اس پر سواری کرو اور اسے زینت بھی قرار دو اور وہ ایسی چیزوں کو بھی پیدا کرتا ہے جن کا تمہیں علم بھی نہیں ہے

۱۶:۹:اور درمیانی راستہ کی ہدایت خدا کی اپنی ذمہ داری ہے اور بعض راستے کج بھی ہوتے ہیں اور وہ چاہتا تو تم سب کو زبردستی راہ راست پر لے آتا

۱۶:۱۰:وہ وہی خدا ہے جس نے آسمان سے پانی نازل کیا ہے جس کا ایک حصّہ پینے والا ہے اور ایک حصّے سے درخت پیدا ہوتے ہیں جن سے تم جانوروں کو چراتے ہو

۱۶:۱۱:وہ تمہارے لئے زراعت,زیتون,خرمے ,انگور اور تمام پھل اسی پانی سے پیدا کرتا ہے – اس امر میں بھی صاحبانِ فکر کے لئے اس کی قدرت کی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۶:۱۲:اور اسی نے تمہارے رات دن اور آفتاب و ماہتاب سب کو مسخر کر دیا ہے اور ستارے بھی اسی کے حکم کے تابع ہیں بیشک اس میں بھی صاحبانِ عقل کے لئے قدرت کی بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۶:۱۳:اور جو کچھ تمہارے لئے اس زمین کے اندر مختلف رنگوں میں پیدا کیا ہے اس میں بھی عبرت حاصل کرنے والی قوم کے لئے اس کی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۶:۱۴:اور وہی وہ ہے جس نے سمندروں کو مّسخر کر دیا ہے تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھا سکو اور پہننے کے لئے زینت کا سامان نکال سکو اور تم تو دیکھ رہے ہو کہ کشتیاں کس طرح اس کے سینے کو چیرتی ہوئی چلی جا رہی ہیں اور یہ سب اس لئے بھی ہے کہ تم اس کے فضل و کرم کو تلاش کر سکو اور شاید اسی طرح اس کے شکر گزار بندے بھی بن جاؤ

۱۶:۱۵:اور اس نے زمین میں پہاڑوں کے لنگر ڈال دئے تاکہ تمہیں لے کر اپنی جگہ سے ہٹ نہ جائے اور نہریں اور راستے بنا دئے تاکہ منزل سفر میں ہدایت پا سکو

۱۶:۱۶:اور علامات معین کر دیں اور لوگ ستاروں سے بھی راستے دریافت کر لیتے ہیں

۱۶:۱۷:کیا ایسا پیدا کرنے والا ان کے جیسا پو سکتا ہے جو کچھ نہیں پیدا کر سکتے آخر تمہیں ہوش کیوں نہیں آ رہا ہے

۱۶:۱۸:اور تم اللہ کی نعمتوں کو شمار بھی کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے ہو بیشک اللہ بڑا مہربان اور بخشنے والا ہے

۱۶:۱۹:اور اللہ ہی تمہارے باطن و ظاہر دونوں سے باخبر ہے

۱۶:۲۰:اور اس کے علاوہ جنہیں یہ مشرکین پکارتے ہیں وہ خود ہی مخلوق ہیں اور وہ کسی چیز کو خلق نہیں کر سکتے ہیں

۱۶:۲۱:وہ تو مردہ ہیں ان میں زندگی بھی نہیں ہے اور نہ انہیں یہ خبر ہے کہ مُردے کب اٹھائے جائیں گے

۱۶:۲۲:تمہارا خدا صرف ایک ہے اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے دل منکر قسم کے ہیں اور وہ خود مغرور و متکّبر ہیں

۱۶:۲۳:یقیناً اللہ ان تمام باتوں کو جانتا ہے جنہیں یہ چھُپاتے ہیں یا جن کا اظہار کرتے ہیں وہ متکبرین کو ہرگز پسند نہیں کرتا ہے

۱۶:۲۴:اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے پروردگار نے کیا کیا نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ سب پچھلے لوگوں کے افسانے ہیں

۱۶:۲۵:تاکہ یہ مکمل طور پر اپنا بھی بوجھ اٹھائیں اور اپنے ان مریدوں کا بھی بوجھ اٹھائیں جنہیں بلا علم و فہم کے گمراہ کرتے رہے ہیں – بیشک یہ بڑا بدترین بوجھ اٹھانے والے ہیں

۱۶:۲۶:یقیناً ان سے پہلے والوں نے بھی مکاریاں کی تھیں تو عذاب الٰہی ان کی تعمیرات تک آیا اور اسے جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا اور ان کے سروں پر چھت گر پڑی اور عذاب ایسے انداز سے آیا کہ انہیں شعور بھی نہ پیدا پو سکا

۱۶:۲۷:اس کے بعد وہ روزِ قیامت انہیں رسوا کرے گا اور پوچھے گا کہاں ہیں وہ میرے شریک جن کے بارے میں تم جھگڑا کیا کرتے تھے – اس وقت صاحبانِ علم کہیں گے کہ آج رسوائی اور برائی ان کافروں کے لئے ثابت ہو گئی ہے

۱۶:۲۸:جنہیں ملائکہ اس عالم میں اٹھاتے ہیں کہ وہ اپنے نفس کے ظالم ہوتے ہیں تو اس وقت اطاعت کی پیشکش کرتے ہیں کہ ہم تو کوئی برائی نہیں کرتے تھے۔ بیشک خدا خوب جانتا ہے کہ تم کیا کیا کرتے تھے

۱۶:۲۹:جاؤ اب جہنمّ کے دروازوں سے داخل ہو جاؤ اور ہمیشہ وہیں رہو کہ متکبرین کا ٹھکانا بہت برا ہوتا ہے

۱۶:۳۰:اور جب صاحبانِ تقویٰ سے کہا گیا کہ تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے تو انہوں نے کہا کہ سب خیر ہے – بیشک جن لوگوں نے اس دنیا میں نیک اعمال کئے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور آخرت کا گھر تو بہرحال بہتر ہے اور وہ مُتقّین کا بہترین مکان ہے

۱۶:۳۱:وہاں ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے اور ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ جو کچھ چاہیں گے سب ان کے لئے حاضر ہو گا کہ اللہ اسی طرح ان صاحبانِ  تقویٰ کو جزا دیتا ہے

۱۶:۳۲:جنہیں ملائکہ اس عالم میں اٹھاتے ہیں کہ وہ پاک و پاکیزہ ہوتے ہیں اور ان سے ملائکہ کہتے ہیں کہ تم پر سلام ہو اب تم اپنے نیک اعمال کی بنا پر جنّت میں داخل ہو جاؤ

۱۶:۳۳:کیا یہ لوگ صرف اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس ملائکہ آ جائیں یا حکم پروردگار آ جائے تو یہی ان کے پہلے والوں نے بھی کیا تھا اور اللہ نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے بلکہ یہ خود ہی اپنے نفس پر ظلم کرتے رہے ہیں

۱۶:۳۴:نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے اعمال کے بُرے اثرات ان تک پہنچ گئے اور جن باتوں کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے ان ہی باتوں نے انہیں اپنے گھیرے میں لے لیا اور پھر تباہ و برباد کر دیا

۱۶:۳۵:اور مشرکین کہتے ہیں کہ اگر خدا چاہتا تو ہم یا ہمارے بزرگ اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرتے اور نہ اس کے حکم کے بغیر کسی شے کو حرام قرار دیتے – اسی طرح ان کے پہلے والوں نے بھی کیا تھا تو کیا رسولوں کی ذمہ دری واضح اعلان کے علاوہ کچھ اور بھی ہے

۱۶:۳۶:اور یقیناً ہم نے ہر امّت میں ایک رسول بھیجا ہے کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے اجتناب کرو پھر ان میں بعض کو خدا نے ہدایت دے دی اور بعض پر گمراہی ثابت ہو گئی تو اب تم لوگ روئے زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ تکذیب کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے

۱۶:۳۷:اگر آپ کو خواہش ہے کہ یہ ہدایت پا جائیں تو اللہ جس کو گمراہی میں چھوڑ چکا ہے اب اسے ہدایت نہیں دے سکتا اور نہ ان کا کوئی مدد کرنے والا ہو گا

۱۶:۳۸:ان لوگوں نے واقعی اللہ کی قسم کھائی تھی کہ اللہ مرنے والوں کو دوبارہ زندہ نہیں کر سکتا ہے حالانکہ یہ اس کا برحق وعدہ ہے یہ اور بات ہے کہ اکثر لوگ اس حقیقت سے باخبر نہیں ہیں

۱۶:۳۹:وہ چاہتا ہے کہ لوگوں کے لئے اس امر کو واضح کر دے جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں اور کفار کو یہ معلوم ہو جائے کہ وہ واقعی جھوٹ بولا کرتے تھے

۱۶:۴۰:ہم جس چیز کا ارادہ کر لیتے ہیں اس سے فقط اتنا کہتے ہیں کہ ہو جا اور پھر وہ ہو جاتی ہے

۱۶:۴۱:اور جن لوگوں نے ظلم سہنے کے بعد راہِ خدا میں ہجرت اختیار کی ہے ہم عنقریب دنیا میں بھی ان کو بہترین مقام عطا کریں گے اور آخرت کا اجر تو یقیناً بہت بڑا ہے۔اگر یہ لوگ اس حقیقت سے باخبر ہوں

۱۶:۴۲:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے صبر کیا ہے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے رہے ہیں

۱۶:۴۳:اور ہم نے آپ سے پہلے بھی مردوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا ہے اور ان کی طرف بھی وحی کرتے رہے ہیں تو ان سے کہئے کہ اگر تم نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دریافت کرو

۱۶:۴۴:اور ہم نے ان رسولوں کو معجزات اور کتابوں کے ساتھ بھیجا ہے اور آپ کی طرف بھی ذکر کو (قرآن)نازل کیا ہے تاکہ ان کے لئے ان احکام کو واضح کر دیں جو ان کی طرف نازل کئے گئے ہیں اور شاید یہ اس بارے میں کچھ غور و فکر کریں

۱۶:۴۵:کیا یہ برائیوں کی تدبیریں کرنے والے کفار اس بات سے مطمئن ہو گئے ہیں کہ اللہ اچانک انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان تک اس طرح عذاب آ جائے کہ انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو

۱۶:۴۶:یا انہیں چلتے پھر تے گرفتار کر لیا جائے کہ یہ اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے ہیں

۱۶:۴۷:یا پھر انہیں ڈرا ڈرا کر دھیرے دھیرے گرفت میں لیا جائے کہ تمہارا پروردگار بڑا شفیق اور مہربان ہے

۱۶:۴۸:کیا ان لوگوں نے ان مخلوقات کو نہیں دیکھا ہے جن کا سایہ داہنے بائیں پلٹتا رہتا ہے کہ سب اسی کی بارگاہ میں تواضع و انکسار کے ساتھ سجدہ ریز ہیں

۱۶:۴۹:اور اللہ ہی کے لئے آسمان کی تمام چیزیں اور زمین کے تمام چلنے والے اور ملائکہ سجدہ ریز ہیں اور کوئی استکبار کرنے والا نہیں ہے

۱۶:۵۰:یہ سب اپنے پروردگار کی برتری اور عظمت سے خوفزدہ ہیں اور اسی کے امر کے مطابق کام کر رہے ہیں

۱۶:۵۱:اور اللہ نے کہہ دیا ہے کہ خبردار دو خدا نہ بناؤ کہ اللہ صرف خدائے واحد ہے لہذا مجھ ہی سے ڈرو

۱۶:۵۲:اور اسی کے لئے زمین و آسمان کی ہر شے ہے اور اسی کے لئے دائمی اطاعت بھی ہے تو کیا تم غیر خدا سے بھی ڈرتے ہو

۱۶:۵۳:اور تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ سب اللہ ہی کی طرف سے ہے اور اس کے بعد بھی جب تمہیں کوئی تکلیف چھو لیتی ہے تو تم اسی سے فریاد کرتے ہو

۱۶:۵۴:اور جب وہ تکلیف کو دور کر دیتا ہے تو تم میں سے ایک گروہ اپنے پروردگار کا شریک بنانے لگتا ہے

۱۶:۵۵:تاکہ ان نعمتوں کا انکار کر دیں جو ہم نے انہیں عطا کی ہیں خیر چند روز اور مزے کر لو اس کے بعد انجام معلوم ہی ہو جائے گا

۱۶:۵۶:اور یہ ہمارے دئے ہوئے رزق میں سے ان کا بھی حصہ ّقرار دیتے ہیں جنہیں جانتے بھی نہیں ہیں تو عنقریب تم سے تمہارے افترا کے بارے میں بھی سوال کیا جائے گا

۱۶:۵۷:اور یہ اللہ کے لئے لڑکیاں قرار دیتے ہیں جب کہ وہ پاک اور بے نیاز ہے اور یہ جو کچھ چاہتے ہیں وہ سب ان ہی کے لئے ہے

۱۶:۵۸:اور جب خود ان میں سے کسی کو لڑکی کی بشارت دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ خون کے گھونٹ پینے لگتا ہے

۱۶:۵۹:قوم سے منہ چھُپاتا ہے کہ بہت بُری خبر سنائی گئی ہے اب اس کی ذلّت سمیت زندہ رکھے یا خاک میں ملا دے یقیناً یہ لوگ بہت بُرا فیصلہ کر رہے ہیں

۱۶:۶۰:جن لوگوں کو آخرت پر ایمان نہیں ہے ان کی مثال بدترین مثال ہے اور اللہ کے لئے بہترین مثال ہے کہ وہی صاحبِ عزّت اور صاحبِ حکمت ہے

۱۶:۶۱:اگر خدا لوگوں سے ان کے ظلم کا مواخذہ کرنے لگتا تو روئے زمین پر ایک رینگنے والے کو بھی نہ چھوڑتا لیکن وہ سب کو ایک معین مدّت تک کے لئے ڈھیل دیتا ہے اس کے بعد جب وقت آ جائے گا تو پھر نہ ایک ساعت کی تاخیر ہو گی اور نہ تقدیم

۱۶:۶۲:یہ خدا کے لئے وہ قرار دیتے ہیں جو خود اپنے لئے ناپسند کرتے ہیں اور ان کی زبانیں یہ غلط بیانی بھی کرتی ہیں کہ آخرت میں ان کے لئے نیکی ہے حالانکہ یقینی طور پر ان کے لئے  جہنّم اور یہ سب سے پہلے ہی ڈالے جائیں گے

۱۶:۶۳:اللہ کی اپنی قسم کہ ہم نے تم سے پہلے مختلف قوموں کی طرف رسول بھیجے تو شیطان نے ان کے کاروبار کو ان کے لئے آراستہ کر دیا اور وہی آج بھی ان کا سرپرست ہے اور ان کے لئے بہت بڑا دردناک عذاب ہے

۱۶:۶۴:اور ہم نے آپ پر کتاب صرف اس لئے نازل کی ہے کہ آپ ان مسائل کی وضاحت کر دیں جن میں یہ اختلاف کئے ہوئے ہیں اور یہ کتاب صاحبانِ ایمان کے لئے مجسمۂ ہدایت اور رحمت ہے

۱۶:۶۵:اور اللہ ہی نے آسمان سے پانی برسایا ہے اور اس کے ذریعہ زمین کو مردہ ہونے کے بعد دوبارہ زندہ کیا ہے اس میں بھی بات سننے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۶:۶۶:اور تمہارے لئے حیوانات میں بھی عبرت کا سامان ہے کہ ہم ان کے شکم سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ نکالتے ہیں جو پینے والوں کے لئے انتہائی خوشگوار معلوم ہوتا ہے

۱۶:۶۷:اور پھر خرمہ اور انگور کے پھلوں سے وہ شیرہ نکالتے ہیں جس سے تم نشہ اور بہترین رزق سب کچھ تیار کر لیتے ہو اس میں بھی صاحبانِ عقل کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں

۱۶:۶۸:اور تمہارے پروردگار نے شہد کی مکھی کو اشارہ دیا کہ پہاڑوں اور درختوں اور گھروں کی بلندیوں میں اپنے گھر بنائے

۱۶:۶۹:اس کے بعد مختلف پھلوں سے غذا حاصل کرے اور نرمی کے ساتھ خدائی راستہ پر چلے جس کے بعد اس کے شکم سے مختلف قسم کے مشروب برآمد ہوں گے جس میں پورے عالم انسانیت کے لئے شفا کا سامان ہے اور اس میں بھی فکر کرنے والی قوم کے لئے ایک نشانی ہے

۱۶:۷۰:اور اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر وہ ہی وفات دیتا ہے اور بعض لوگوں کو اتنی بدترین عمر تک پلٹا دیا جاتا ہے کہ علم کے بعد بھی کچھ جاننے کے قابل نہ رہ جائیں۔ بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا اور ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۱۶:۷۱:اور اللہ ہی نے بعض کو رزق میں بعض پر فضیلت دی ہے تو جن کو بہتر بنایا گیا ہے وہ اپنا بقیہ رزق ان کی طرف نہیں پلٹا دیتے ہیں جو ان کے ہاتھوں کی ملکیت ہیں حالانکہ رزق میں سب برابر کی حیثیت رکھنے والے ہیں تو کیا یہ لوگ اللہ ہی کی نعمت کا انکار کر رہے ہیں

۱۶:۷۲:اور اللہ نے تم ہی میں سے تمہارا جوڑا بنایا ہے پھر اس جوڑے سے اولاد قرار دی ہے اور سب کو پاکیزہ رزق دیا ہے تو کیا یہ لوگ باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ ہی کی نعمت سے انکار کرتے ہیں

۱۶:۷۳:اور یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کرتے ہیں جو نہ آسمان و زمین میں کسی رزق کے مالک ہیں اور نہ کسی چیز کی طاقت ہی رکھتے ہیں

۱۶:۷۴:تو خبردار اللہ کے لئے مثالیں بیان نہ کرو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے اور تم کچھ نہیں جانتے ہو

۱۶:۷۵:اللہ نے خود اس غلام مملوک کی مثال بیان کی ہے جو کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا ہے اور اس آزاد انسان کی مثال بیان کی ہے جسے ہم نے بہترین رزق عطا کیا ہے اور وہ اس میں سے خفیہ اور علانیہ انفاق کرتا رہتا ہے تو کیا یہ دونوں برابر پو سکتے ہیں ساری تعریف صرف اللہ کے لئے ہی ہے مگر ان لوگوں کی اکثریت کچھ نہیں جانتی ہے

۱۶:۷۶:اور اللہ نے ایک اور مثال ان دو انسانوں کی بیان کی ہے جن میں سے ایک گونگا ہے اور اس کے بس میں کچھ نہیں ہے بلکہ وہ خود اپنے مولا کے سر پر ایک بوجھ ہے کہ جس طرف بھی بھیج دے کوئی خیر لے کر نہ آئے گا تو کیا وہ اس کے برابر پو سکتا ہے جو عدل کا حکم دیتا ہے اور سیدھے راستہ پر گامزن ہے

۱۶:۷۷:آسمان و زمین کا سارا غیب اللہ ہی کے لئے ہے اور قیامت کا حکم تو صرف ایک پلک جھپکنے کے برابر یا اس سے بھی قریب تر ہے اور یقیناً اللہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۱۶:۷۸:اور اللہ ہی نے تمہیں شکم مادر سے اس طرح نکالا ہے کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اسی نے تمہارے لئے کان آنکھ اور دل قرار دئے ہیں کہ شاید تم شکر گزار بن جاؤ

۱۶:۷۹:کیا ان لوگوں نے پرندوں کی طرف نہیں دیکھا کہ وہ کس طرح فضائے آسمان میں مسخر ہیں کہ اللہ کے علاوہ انہیں کوئی روکنے والا اور سنبھالنے والا نہیں ہے بیشک اس میں بھی اس قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان رکھنے والی قوم ہے

۱۶:۸۰:اور اللہ ہی نے تمہارے لئے تمہارے گھروں کو وجہ سکون بنایا ہے اور تمہارے لئے جانوروں کی کھالوں سے ایسے گھر بنا دئے ہیں جن کو تم روزِ سفر بھی ہلکا سمجھتے ہو اور روزِ اقامت بھی ہلکا محسوس کرتے ہو اور پھر ان کے اون،روئیں اور بالوں سے مختلف سامانِ زندگی اور ایک مدّت کے لئے کارآمد چیزیں بنا دیں

۱۶:۸۱:اور اللہ ہی نے تمہارے لئے مخلوقات کا سایہ قرار دیا ہے اور پہاڑوں میں چھپنے کی جگہیں بنائی ہیں اور ایسے پیراہن بنائے ہیں جو گرمی سے بچا سکیں اور پھر ایسے پیراہن بنائے ہیں جو ہتھیاروں کی زد سے بچا سکیں۔ وہ اسی طرح اپنی نعمتوں کو تمہارے اوپر تمام کر دیتا ہے کہ شاید تم اطاعت گزار بن جاؤ

۱۶:۸۲:پھر اس کے بعد بھی اگر یہ ظالم منہ پھیر لیں تو آپ کا کام صرف واضح پیغام کا پہنچا دینا ہے اور بس

۱۶:۸۳:یہ لوگ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں اور پھر انکار کرتے ہیں اور ان کی اکثریت کافر ہے

۱۶:۸۴:اور قیامت کے دن ہم ہر امّت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور اس کے بعد کافروں کو کسی طرح کی اجازت نہ دی جائے گی اور نہ ان کا عذر ہی سُنا جائے گا

۱۶:۸۵:اور جب ظالمین عذاب کو دیکھ لیں گے تو پھر اس میں کوئی تخفیف نہ ہو گی اور نہ انہیں کسی قسم کی مہلت دی جائے گی

۱۶:۸۶:اور جب مشرکین اپنے شرکاء کو دیکھیں گے تو کہیں گے پروردگار یہی ہمارے شرکاء تھے جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے پھر وہ شرکاء اس بات کو ان ہی کی طرف پھینک دیں گے کہ تم لوگ بالکل جھوٹے ہو

۱۶:۸۷:اور پھر اس دن اللہ کی بارگاہ میں اطاعت کی پیشکش کریں گے اور جن باتوں کا افترا کیا کرتے تھے وہ سب غائب اور بے کار ہو جائیں گی

۱۶:۸۸:جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور راہ خدا میں رکاوٹ پیدا کی ہم نے ان کے عذاب میں مزید اضافہ کر دیا کہ یہ لوگ فساد برپا کیا کرتے تھے

۱۶:۸۹:اور قیامت کے دن ہم ہر گروہ کے خلاف ان ہی میں کا ایک گواہ اٹھائیں گے اور پیغمبر آپ کو ان سب کا گواہ بنا کر لے آئیں گے اور ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جس میں ہر شے کی وضاحت موجود ہے اور یہ کتاب اطاعت گزاروں کے لئے ہدایت ,رحمت اور بشارت ہے

۱۶:۹۰:بیشک اللہ عدل ,احسان اور قرابت داروں کے حقوق کی ادائیگی کا حکم دیتا ہے اور بدکاری ,ناشائستہ حرکات اور ظلم سے منع کرتا ہے کہ شاید تم اسی طرح نصیحت حاصل کر لو

۱۶:۹۱:اور جب کوئی عہد کرو تو اللہ کے عہد کو پورا کرو اور اپنی قسموں کو ان کے استحکام کے بعد ہرگز مت توڑو جب کہ تم اللہ کو کفیل اور نگراں بنا چکے ہو کہ یقیناً اللہ تمہارے افعال کو خوب جانتا ہے

۱۶:۹۲:اور خبردار اس عورت کے مانند نہ ہو جاؤ جس نے اپنے دھاگہ کو مضبوط کاتنے کے بعد پھر اسے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا-کیا تم اپنے معاہدے کو اس چالاکی کا ذریعہ بناتے ہو کہ ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادہ فائدہ حاصل کرے -اللہ تمہیں ان ہی باتوں کے ذریعے آزما رہا ہے اور یقیناً روزِ قیامت اس امر کی وضاحت کر دے گا جس میں تم آپس میں اختلاف کر رہے تھے

۱۶:۹۳:اور اگر پروردگار چاہتا تو جبراً تم سب کو ایک قوم بنا دیتا لیکن وہ اختیار دے کر جسے چاہتا ہے گمراہی میں چھوڑ دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے منزل ہدایت تک پہنچا دیتا ہے اور تم سے یقیناً ان اعمال کے بارے میں سوال کیا جائے گا جوتم دنیا میں انجام دے رہے تھے

۱۶:۹۴:اور خبردار اپنی قسموں کو فساد کا ذریعہ نہ بناؤ کہ نو مسلم افراد کے قدم ثابت ہونے کے بعد پھر اکھڑ جائیں اور تمہیں راہِ خدا سے روکنے کی پاداش میں بڑے عذاب کا مزہ چکھنا پڑے اور تمہارے لئے عذابِ عظیم ہو جائے

۱۶:۹۵:اور خبردار اللہ کے عہدے کے عوض معمولی قیمت (مال دنیا) نہ لو کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم کچھ جانتے بوجھتے ہو

۱۶:۹۶:جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب خرچ ہو جائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی باقی رہنے والا ہے اور ہم یقیناً صبر کرنے والوں کو ان کے اعمال سے بہتر جزا عطا کریں گے

۱۶:۹۷:جو شخص بھی نیک عمل کرے گا وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ صاحبِ ایمان ہو ہم اسے پاکیزہ حیات عطا کریں گے اور انہیں ان اعمال سے بہتر جزا دیں گے جو وہ زندگی میں انجام دے رہے تھے

۱۶:۹۸:لہذا جب آپ قرآن پڑھیں تو شیطانِ رجیم کے مقابلہ کے لئے اللہ سے پناہ طلب کریں

۱۶:۹۹:شیطان ہرگز ان لوگوں پر غلبہ نہیں پا سکتا جو صاحبانِ ایمان ہیں اور جن کا اللہ پر توکل اور اعتماد ہے

۱۶:۱۰۰:اس کا غلبہ صرف ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اسے سرپرست بناتے ہیں اور اللہ کے بارے میں شرک کرنے والے ہیں

۱۶:۱۰۱:اور ہم جب ایک آیت کی جگہ پر دوسری آیت تبدیل کرتے ہیں تو اگرچہ خدا خوب جانتا ہے کہ وہ کیا نازل کر رہا ہے لیکن یہ لوگ یہی کہتے ہیں کہ محمد تم افترا کرنے والے ہو حالانکہ ان کی اکثریت کچھ نہیں جانتی ہے

۱۶:۱۰۲:تو آپ کہہ دیجئے کہ اس قرآن کو روح القدس جبرئیل نے تمہارے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کیا ہے تاکہ صاحبانِ ایمان کو ثبات و استقلال عطا کرے اور یہ اطاعت گزاروں کے لئے ایک ہدایت اور بشارت ہے

۱۶:۱۰۳:اور ہم خوب جانتے ہیں کہ یہ مشرکین یہ کہتے ہیں کہ انہیں کوئی انسان اس قرآن کی تعلیم دے رہا ہے -حالانکہ جس کی طرف یہ نسبت دیتے ہیں وہ عجمی ہے اور یہ زبان عربی واضح و فصیح ہے

۱۶:۱۰۴:بیشک جو لوگ اللہ کی نشانیوں پر ایمان نہیں لاتے ہیں خدا انہیں ہدایت بھی نہیں دیتا ہے اور ان کے لئے دردناک عذاب بھی ہے

۱۶:۱۰۵:یقیناً غلط الزام لگانے والے صرف وہی افراد ہوتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے ہیں اور وہی جھوٹے بھی ہوتے ہیں

۱۶:۱۰۶:جو شخص بھی ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کر لے۔۔۔۔ علاوہ اس کے کہ جو کفر پر مجبور کر دیا جائے اور اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو۔۔۔۔اور کفر کے لئے سینہ کشادہ رکھتا ہو اس کے اوپر خدا کا غضب ہے اور اس کے لئے بہت بڑا عذاب ہے

۱۶:۱۰۷:یہ اس لئے کہ ان لوگوں نے زندگانی دنیا کو آخرت پر مقدم کیا ہے اور اللہ ظالم قوموں کو ہرگز ہدایت نہیں دیتا ہے

۱۶:۱۰۸:یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اور آنکھ کان پر کفر کی چھاپ لگا دی گئی ہے اور یہی وہ لوگ ہیں جو حقیقتاً حقائق سے غافل ہیں

۱۶:۱۰۹:اور یقیناً یہی لوگ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں ہیں

۱۶:۱۱۰:اس کے بعد تمہارا پروردگار ان لوگوں کے لئے جنہوں نے فتنوں میں مبتلا ہونے کے بعد ہجرت کی ہے اور پھر جہاد بھی کیا ہے اور صبر سے بھی کام لیا ہے یقیناً تمہارا پروردگار بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے

۱۶:۱۱۱:قیامت کا دن وہ دن ہو گا جب ہر انسان اپنے نفس کی طرف سے دفاع کرنے کے لئے حاضر ہو گا اور نفس کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا

۱۶:۱۱۲:اور اللہ نے اس قریہ کی بھی مثال بیان کی ہے جو محفوظ اور مطمئن تھی اور اس کا رزق ہر طرف سے باقاعدہ آ رہا تھا لیکن اس قریہ کے رہنے والوں نے اللہ کی نعمتوں کا انکار کیا تو خدا نے انہیں بھوک اور خوف کے لباس کا مزہ چکھا دیا صرف ان کے ان اعمال کی بنا پر کہ جو وہ انجام دے رہے تھے

۱۶:۱۱۳:اور یقیناً ان کے پاس رسول آیا تو انہوں نے اس کی تکذیب کر دی تو پھر ان تک عذاب آ پہنچا کہ یہ سب ظلم کرنے والے تھے

۱۶:۱۱۴:لہذا اب تم اللہ کے دئے ہوئے رزق حلال و پاکیزہ کو کھاؤ اور اس کی عبادت کرنے والے ہو تو اس کی نعمتوں کا شکریہ بھی ادا کرتے رہو

۱۶:۱۱۵:اس نے تمہارے لئے صرف مُردار ,خون ,سور کا گوشت اور جو غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے اسے حرام کر دیا ہے اور اس میں بھی اگر کوئی شخص مضطر و مجبور ہو جائے اور نہ بغاوت کرے نہ حد سے تجاوز کرے تو خدا بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۱۶:۱۱۶:اور خبردار جو تمہاری زبانیں غلط بیانی سے کام لیتی ہیں اس کی بنا پر یہ نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اس طرح خدا پر جھوٹا بہتان باندھنے والے ہو جاؤ گے اور جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھتے ہیں ان کے لئے فلاح اور کامیابی نہیں ہے

۱۶:۱۱۷:یہ دنیا صرف ایک مختصر لذّت ہے اور اس کے بعد ان کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے

۱۶:۱۱۸:اور ہم نے یہودیوں کے لئے ان تمام چیزوں کو حرام کر دیا ہے جن کا تذکرہ ہم پہلے کر چکے ہیں اور یہ ہم نے ظلم نہیں کیا ہے بلکہ وہ خود اپنے نفس پر ظلم کرنے والے تھے

۱۶:۱۱۹:اس کے بعد تمہارا پروردگار ان لوگوں کے لئے جنہوں نے نادانی میں برائیاں کی ہیں اور اس کے بعد توبہ بھی کر لی ہے اور اپنے کو سدھار بھی لیا ہے تمہارا پروردگار ان باتوں کے بعد بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

۱۶:۱۲۰:بیشک ابراہیم علیہ السّلام ایک مستقل امّت اور اللہ کے اطاعت گزار اور باطل سے کترا کر چلنے والے تھے اور مشرکین میں سے نہیں تھے

۱۶:۱۲۱:وہ اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے خدا نے انہیں منتخب کیا تھا اور سیدھے راستہ کی ہدایت دی تھی

۱۶:۱۲۲:اور ہم نے انہیں دنیا میں بھی نیکی عطا کی اور آخرت میں بھی ان کا شمار نیک کردار لوگوں میں ہو گا

۱۶:۱۲۳:اس کے بعد ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ ابراہیم علیہ السّلام حنیف کے طریقہ کا اتباع کریں کہ وہ مشرکین میں سے نہیں تھے

۱۶:۱۲۴:ہفتہ کے دن کی تعظیم صرف ان لوگوں کے لئے قرار دی گئی تھی جو اس کے بارے میں اختلاف کر رہے تھے اور آپ کا پروردگار روز قیامت ان تمام باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں

۱۶:۱۲۵:آپ اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعہ دعوت دیں اور ان سے اس طریقہ سے بحث کریں جو بہترین طریقہ ہے کہ آپ کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بہک گیا ہے اور کون لوگ ہدایت پانے والے ہیں

۱۶:۱۲۶:اور اگر تم ان کے ساتھ سختی بھی کرو تو اسی قدر جس قدر انہوں نے تمہارے ساتھ سختی کی ہے اور اگر صبر کرو تو صبر بہرحال صبر کرنے والوں کے لئے بہترین ہے

۱۶:۱۲۷:اور آپ صبر ہی کریں کہ آپ کا صبر بھی اللہ ہی کی مدد سے ہو گا اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں اور ان کی مکاّریوں کی وجہ سے تنگدلی کا بھی شکار نہ ہوں

۱۶:۱۲۸:بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے تقویٰ اختیار کیا ہے اور جو نیک عمل انجام دینے والے ہیں

 

۱۷۔ سورۃ بنی اسرائیل

۱۷:۱:پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے اطراف کو ہم نے بابرکت بنایا ہے تاکہ ہم اسے اپنی بعض نشانیاں دکھلائیں بیشک وہ پروردگار سب کی سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے

۱۷:۲:اور ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی اور اس کتاب کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ خبردار میرے علاوہ کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا

۱۷:۳:یہ بنی اسرائیل ان کی اولاد ہیں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں اٹھایا تھا جو ہمارے شکر گزار بندے تھے

۱۷:۴:اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں یہ اطلاع بھی دے دی تھی کہ تم زمین میں دو مرتبہ فساد کرو گے اور خوب بلندی حاصل کرو گے

۱۷:۵:اس کے بعد جب پہلے وعدہ کا وقت آ گیا تو ہم نے تمہارے اوپر اپنے ان بندوں کو مسلّط کر دیا جو بہت سخت قسم کے جنگجو تھے اور انہوں نے تمہارے دیار میں چن چن کر تمہیں مارا اور یہ ہمارا ہونے والا وعدہ تھا

۱۷:۶:اس کے بعد ہم نے تمہیں دو بار ان پر غلبہ دیا اور اموال و اولاد سے تمہاری مدد کی اور تمہیں بڑے گروہ والا بنا دیا

۱۷:۷:اب تم نیک عمل کرو گے تو اپنے لئے اور برا کرو گے تو اپنے لئے کرو گے -اس کے بعد جب دوسرے وعدہ کا وقت آ گیا تو ہم نے دوسری قوم کو مسلّط کر دیا تاکہ تمہاری شکلیں بگاڑ دیں اور مسجد میں اس طرح داخل ہوں جس طرح پہلے داخل ہوئے تھے اور جس چیز پر بھی قابو پالیں اسے باقاعدہ تباہ و برباد کر دیں

۱۷:۸:امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم پر رحم کر دے لیکن اگر تم نے دوبارہ فساد کیا تو ہم پھر سزا دیں گے اور ہم نے جہنم ّکو کافروں کے لئے ایک قید خانہ بنا دیا ہے

۱۷:۹:بیشک یہ قرآن اس راستہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھا ہے اور ان صاحبانِ ایمان کو بشارت دیتا ہے جو نیک اعمال بجا لاتے ہیں کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے

۱۷:۱۰:اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے لئے ہم نے ایک دردناک عذاب مہیا ّکر رکھا ہے

۱۷:۱۱:اور انسان کبھی کبھی اپنے حق میں بھلائی کی طرح برائی کی دعا مانگنے لگتا ہے کہ انسان بہت جلد باز واقع ہوا ہے

۱۷:۱۲:اور ہم نے رات اور دن کو اپنی نشانی قرار دیا ہے پھر ہم رات کی نشانی کو مٹا دیتے ہیں اور دن کی نشانی کو روشن کر دیتے ہیں تاکہ تم اپنے پروردگار کے فضل و انعام کو طلب کر سکو اور سال اور حساب کے اعداد معلوم کر سکو اور ہم نے ہر شے کو تفصیل کے ساتھ بیان کر دیا ہے

۱۷:۱۳:اور ہم نے ہر انسان کے نامۂ اعمال کو اس کی گردن میں آویزاں کر دیا ہے اور روز قیامت اسے ایک کھلی ہوئی کتاب کی طرح پیش کر دیں گے

۱۷:۱۴:کہ اب اپنی کتاب کو پڑھ لو آج تمہارے حساب کے لئے یہی کتاب کافی ہے

۱۷:۱۵:جو شخص بھی ہدایت حاصل کرتا ہے وہ اپنے فائدہ کے لئے کرتا ہے اور جو گمراہی اختیار کرتا ہے وہ بھی اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور کوئی کسی کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے اور ہم تو اس وقت تک عذاب کرنے والے نہیں ہیں جب تک کہ کوئی رسول نہ بھیج دیں

۱۷:۱۶:اور ہم نے جب بھی کسی قریہ کو ہلاک کرنا چاہا تو اس کے ثروت مندوں پر احکام نافذ کر دئے اور انہوں نے ان کی نافرمانی کی تو ہماری بات ثابت ہو گئی اور ہم نے اسے مکمل طور پر تباہ کر دیا

۱۷:۱۷:اور ہم نے نوح کے بعد بھی کتنی اّمتوں کو ہلاک کر دیا ہے اور تمہارا پروردگار بندوں کے گناہوں کا بہترین جاننے والا اور دیکھنے والا ہے

۱۷:۱۸:جو شخص بھی دنیا کا طلب گار ہے ہم اس کے لئے جلد ہی جو چاہتے ہیں دے دیتے ہیں پھر اس کے بعد اس کے لئے جہنمّ ہے جس میں وہ ذلّت و رسوائی کے ساتھ داخل ہو گا

۱۷:۱۹:اور جو شخص آخرت کا چاہنے والا ہے اور اس کے لئے ویسی ہی سعی بھی کرتا ہے اور صاحبِ ایمان بھی ہے تو اس کی سعی یقیناً مقبول قرار دی جائے گی

۱۷:۲۰:ہم آپ کے پروردگار کی عطا و بخشش سے ن کی اور اُن کی سب کی مدد کرتے ہیں اور آپ کے پروردگار کی عطا کسی پر بند نہیں ہے

۱۷:۲۱:آپ دیکھئے کہ ہم نے کس طرح بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور پھر آخرت کے درجات اور وہاں کی فضیلتیں تو اور زیادہ بزرگ و برتر ہیں

۱۷:۲۲:خبردار اپنے پروردگار کے ساتھ کوئی دوسرا خدا قرار نہ دینا کہ اس طرح قابلِ مذمّت اور لا وارث بیٹھے رہ جاؤ گے اور کوئی خدا کام نہ آئے گا

۱۷:۲۳:اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہو جائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا

۱۷:۲۴:اور ان کے لئے خاکساری کے ساتھ اپنے کاندھوں کو جھکا دینا اور ان کے حق میں دعا کرتے رہنا کہ پروردگار اُن دونوں پر اسی طرح رحمت نازل فرما جس طرح کہ انہوں نے بچپنے میں مجھے پالا ہے

۱۷:۲۵:تمہارا پروردگار تمہارے دلوں کے حالات سے خوب باخبر ہے اور اگر تم صالح اور نیک کردار ہو تو وہ توبہ کرنے والوں کے لئے بہت بخشنے والا بھی ہے

۱۷:۲۶:اور دیکھو قرابتداروں کو اور مسکین کو اور مسافر غربت زدہ کو اس کا حق دے دو اور خبردار اسراف سے کام نہ لینا

۱۷:۲۷:اسراف کرنے والے شیاطین کے بھائی بند ہیں اور شیطان تو اپنے پروردگار کا بہت بڑا انکار کرنے والا ہے

۱۷:۲۸:اگر تم کو اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کے تم امیدوار ہو ان افراد سے کنارہ کش بھی ہونا پڑے تو ان سے نرم انداز سے گفتگو کرنا

۱۷:۲۹:اور خبردار نہ اپنے ہاتھوں کو گردنوں سے بندھا ہوا قرار دو اور نہ بالکل پھیلا دو کہ آخر میں قابلِ ملامت اور خالی ہاتھ بیٹھے رہ جاؤ

۱۷:۳۰:تمہارا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسیع یا تنگ بنا دیتا ہے وہ اپنے بندوں کے حالات کا خوب جاننے والا اور دیکھنے والا ہے

۱۷:۳۱:اور خبردار اپنی اولاد کو فاقہ کے خوف سے قتل نہ کرنا کہ ہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی رزق دیتے ہیں بیشک ان کا قتل کر دینا بہت بڑا گناہ ہے

۱۷:۳۲:اور دیکھو زنا کے قریب بھی نہ جانا کہ یہ بدکاری ہے اور بہت بُرا راستہ ہے

۱۷:۳۳:اور کسی نفس کو جس کو خدا نے محترم بنایا ہے بغیر حق کے قتل بھی نہ کرنا کہ جو مظلوم قتل ہوتا ہے ہم اس کے ولی کو بدلہ کا اختیار دے دیتے ہیں لیکن اسے بھی چاہئے کہ قتل میں حد سے آگے نہ بڑھ جائے کہ اِس کی بہرحال مدد کی جائے گی

۱۷:۳۴:اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جانا مگر اس طرح جو بہترین طریقہ ہے یہاں تک کہ وہ توانا ہو جائے اور اپنے عہدوں کو پورا کرنا کہ عہد کے بارے میں سوال کیا جائے گا

۱۷:۳۵:اور جب ناپو تو پورا ناپو اور جب تولو تو صحیح ترازو سے تولو کہ یہی بہتری اور بہترین انجام کا ذریعہ ہے

۱۷:۳۶:اور جس چیز کا تمہیں علم نہیں ہے اس کے پیچھے مت جانا کہ روزِ قیامت سماعت،  بصارت اور قوتِ قلب سب کے بارے میں سوال کیا جائے گا

۱۷:۳۷:اور روئے زمین پر اکڑ کر نہ چلنا کہ نہ تم زمین کو شق کر سکتے ہو اور نہ سر اٹھا کر پہاڑوں کی بلندیوں تک پہنچ سکتے ہو

۱۷:۳۸:یہ سب باتیں وہ ہیں جن کی برائی تمہارے پروردگار کے نزدیک سخت ناپسند ہے

۱۷:۳۹:یہ وہ حکمت ہے جس کی وحی تمہارے پروردگار نے تمہاری طرف کی ہے اور خبردار خدا کے ساتھ کسی اور کو خدا نہ قرار دینا کہ جہنمّ میں ملامت اور ذلّت کے ساتھ ڈال دیئے جاؤ

۱۷:۴۰:کیا تمہارے پروردگار نے تم لوگوں کے لئے لڑکوں کو پسند کیا ہے اور اپنے لئے ملائکہ میں سے لڑکیاں بنائی ہیں یہ تم بہت بڑی بات کہہ رہے ہو

۱۷:۴۱:اور ہم نے اس قرآن میں سب کچھ طرح طرح سے بیان کر دیا ہے کہ یہ لوگ عبرت حاصل کریں لیکن ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہو رہا ہے

۱۷:۴۲:تو آپ کہہ دیجئے کہ ان کے کہنے کے مطابق اگر خدا کے ساتھ کچھ اور خدا بھی ہوتے تو اب تک صاحبِ عرش تک پہنچنے کی کوئی راہ نکال لیتے

۱۷:۴۳:وہ پاک اور بے نیاز ہے اور ان کی باتوں سے بہت زیادہ بلند و بالا ہے

۱۷:۴۴:ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کوئی شے ایسی نہیں ہے جو اس کی تسبیح نہ کرتی ہو یہ اور بات ہے کہ تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ہو۔ پروردگار بہت برداشت کرنے والا اور درگذر کرنے والا ہے

۱۷:۴۵:اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے درمیان حجاب قائم کر دیتے ہیں

۱۷:۴۶:اور ان کے دلوں پر پردے ڈال دیتے ہیں کہ کچھ سمجھ نہ سکیں اور ان کے کانوں کو بہرہ بنا دیتے ہیں اور جب تم قرآن میں اپنے پروردگار کا تنہا ذکر کرتے ہو تو یہ الٹے پاؤ ں متنفر ہو کر بھاگ جاتے ہیں

۱۷:۴۷:ہم خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ آپ کی طرف کان لگا کر سنتے ہیں تو کیا سنتے ہیں اور جب یہ باہم راز داری کی باتیں کرتے ہیں تو ہم اسے بھی جانتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ تم لوگ ایک جادو زدہ انسان کی پیروی کر رہے ہو

۱۷:۴۸:ذرا دیکھو کہ انہوں نے تمہارے لئے کیسی مثالیں بیان کی ہیں اور اس طرح ایسے گمراہ ہو گئے ہیں کہ کوئی راستہ نہیں مل رہا ہے

۱۷:۴۹:اور یہ کہتے ہیں کہ جب ہم ہڈی اور خاک ہو جائیں گے تو کیا دوبارہ نئی مخلوق بنا کر اٹھائے جائیں گے

۱۷:۵۰:آپ کہہ دیجئے کہ تم پتھر یا لوہا بن جاؤ

۱۷:۵۱:یا تمہارے خیال میں جو اس سے بڑی مخلوق پو سکتی ہو وہ بن جاؤ پس عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ ہمیں کون دوبارہ واپس لا سکتا ہے تو کہہ دیجئے کہ جس نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے پھر یہ لوگ استہزاء میں سر ہلائیں گے اور کہیں گے کہ یہ سب کب ہو گا تو کہہ دیجئے کہ شاید قریب ہی ہو جائے

۱۷:۵۲:جس دن وہ تمہیں بلائے گا اور تم سب اس کی تعریف کرتے ہوئے لبیک کہو گے اور خیال کرو گے کہ بہت تھوڑی دیر دنیا میں رہے ہو

۱۷:۵۳:اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ صرف اچھی باتیں کیا کریں ورنہ شیطان یقیناً ان کے درمیان فساد پیدا کرنا چاہے گا کہ شیطان انسان کا کھُلا ہوا دشمن ہے

۱۷:۵۴:تمہارا پروردگار تمہارے حالات سے بہتر واقف ہے وہ چاہے گا تو تم پر رحم کرے گا اور چاہے گا تو عذاب کرے گا اور پیغمبر ہم نے آپ کو ان کا ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے

۱۷:۵۵:اور آپ کا پروردگار زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے اور ہم نے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت دی ہے اور داؤد کو زبور عطا کی ہے

۱۷:۵۶:اور ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ خدا کے علاوہ جن کا بھی خیال ہے سب کو بلا لیں کوئی نہ ان کی تکلیف کو دور کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور نہ ان کے حالات کے بدلنے کا

۱۷:۵۷:یہ جن کو خدا سمجھ کر پکارتے ہیں وہ خود ہی اپنے پروردگار کے لئے وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ کون زیادہ قربت رکھنے والا ہے اور سب اسی کی رحمت کے امیدوار اور اسی کے عذاب سے خوفزدہ ہیں یقیناً آپ کے پروردگار کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے

۱۷:۵۸:اور کوئی نافرمان آبادی ایسی نہیں ہے جسے ہم قیامت سے پہلے برباد نہ کر دیں یا اس پر شدید عذاب نہ نازل کر دیں کہ یہ بات کتاب میں لکھ دی گئی ہے

۱۷:۵۹:اور ہمارے لئے منہ مانگی نشانیاں بھیجنے سے صرف یہ بات مانع ہے کہ پہلے والوں نے تکذیب کی ہے اور ہلاک ہو گئے ہیں اور ہم نے قوم ثمود کو ان کی خواہش کے مطابق اونٹنی دے دی جو ہماری قدرت کو روشن کرنے والی تھی لیکن ان لوگوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم تو نشانیوں کو صرف ڈرانے کے لئے بھیجتے ہیں

۱۷:۶۰:اور جب ہم نے کہہ دیا کہ آپ کا پروردگار تمام لوگوں کے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے وہ صرف لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے جس طرح کہ قرآن میں قابلِ لعنت شجرہ بھی ایسا ہی ہے اور ہم لوگوں کو ڈراتے رہتے ہیں لیکن ان کی سرکشی بڑھتی ہی جا رہی ہے

۱۷:۶۱:اور جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کر لیا سوائے ابلیس کے کہ اس نے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے

۱۷:۶۲:کیا تو نے دیکھا ہے کہ یہ کیا شے ہے جسے میرے اوپر فضیلت د ے دی ہے اب اگر تو نے مجھے قیامت تک کی مہلت دے دی تو میں ان کی ذریت میں چند افراد کے علاوہ سب کا گلا گھونٹتا رہوں گا

۱۷:۶۳:جواب ملا کہ جا اب جو بھی تیرا اتباع کرے گا تم سب کی جزا مکمل طور پر جہنمّ ہے

۱۷:۶۴:جا جس پر بھی بس چلے اپنی آواز سے گمراہ کر اور اپنے سوار اور پیادوں سے حملہ کر دے اور ان کے اموال اور اولاد میں شریک ہو جا اور ان سے خوب وعدے کر کہ شیطان سوائے دھوکہ دینے کے اور کوئی سچا وعدہ نہیں کر سکتا ہے (

۱۷:۶۵:بیشک میرے اصلی بندوں پر تیرا کوئی بس نہیں ہے اور آپ کا پروردگار ان کی نگہبانی کے لئے کافی ہے

۱۷:۶۶:اور آپ کا پروردگار ہی وہ ہے جو تم لوگوں کے لئے سمندر میں کشتیاں چلاتا ہے تاکہ تم اس کے فضل و کرم کو تلاش کر سکو کہ وہ تمہارے حال پر بڑا مہربان ہے

۱۷:۶۷:اور جب دریا میں تمہیں کوئی تکلیف پہنچی تو خدا کے علاوہ سب غائب ہو گئے جنہیں تم پکار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیا تو تم پھر کنارہ کش ہو گئے اور انسان تو بڑا ناشکرا ہے

۱۷:۶۸:کیا تم اس بات سے محفوظ ہو گئے ہو کہ وہ تمہیں خشکی ہی میں دھنسا دے یا تم پر پتھروں کی بوچھاڑ کر دے اور اس کے بعد پھر کوئی کارساز نہ ملے

۱۷:۶۹:یا اس بات سے محفوظ ہو گئے ہو کہ وہ دوبارہ تمہیں سمندر میں لے جائے اور پھر تیز آندھیوں کو بھیج کر تمہارے کفر کی بنا پر تمہیں غرق کر دے اور اس کے بعد کوئی ایسا نہ پاؤ جو ہمارے حکم کا پیچھا کر سکے

۱۷:۷۰:اور ہم نے بنی آدم کو کرامت عطا کی ہے اور انہیں خشکی اور دریاؤں میں سواریوں پر اٹھایا ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سوں پر فضیلت دی ہے

۱۷:۷۱:قیامت کا دن وہ ہو گا جب ہم ہر گروہ انسانی کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے اور اس کے بعد جن کا نامۂ اعمال ان کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اپنے صحیفہ کو پڑھیں گے اور ان پر ریشہ برابر ظلم نہیں ہو گا

۱۷:۷۲:اور جو اسی دنیا میں اندھا ہے وہ قیامت میں بھی اندھا اور بھٹکا ہوا رہے گا

۱۷:۷۳:اور یہ ظالم اس بات کے کوشاں تھے کہ آپ کو ہماری وحی سے ہٹا کر دوسری باتوں کے افترا پر آمادہ کر دیں اور اس طرح یہ آپ کو اپنا دوست بنا لیتے

۱۷:۷۴:اور اگر ہماری توفیق خاص نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا تو آپ (بشری طور پر) کچھ نہ کچھ ان کی طرف مائل ضرور ہو جاتے

۱۷:۷۵:اور پھر ہم زندگانی دنیا اور موت دونوں مرحلوں پر دُہرا مزہ چکھاتے اور آپ ہمارے خلاف کوئی مددگار اور کمک کرنے والا بھی نہ پاتے

۱۷:۷۶:اور یہ لوگ آپ کو زمین مکہّ سے دل برداشتہ کر رہے تھے کہ وہاں سے نکال دیں حالانکہ آپ کے بعد یہ بھی تھوڑے دنوں سے زیادہ نہ ٹھہر سکے

۱۷:۷۷:یہ آپ سے پہلے بھیجے جانے والے رسولوں میں ہمارا طریقہ کار رہا ہے اور آپ ہمارے طریقہ کار میں کوئی تغیر نہ پائیں گے

۱۷:۷۸:آپ زوال آفتاب سے رات کی تاریکی تک نماز قائم کریں اور نماز صبح بھی کہ نماز صبح کے لئے گواہی کا انتظام کیا گیا ہے

۱۷:۷۹:اور رات کے ایک حصہ میں قرآن کے ساتھ بیدار رہیں یہ آپ کے لئے اضافہ خیر ہے عنقریب آپ کا پروردگار اسی طرح آپ کو مقام محمود تک پہنچا دے گا

۱۷:۸۰:اور یہ کہئے کہ پروردگار مجھے اچھی طرح سے آبادی میں داخل کر اور بہترین انداز سے باہر نکال اور میرے لئے ایک طاقت قرار دے دے جو میری مددگار ثابت ہو

۱۷:۸۱:اور کہہ دیجئے کہ حق آ گیا اور باطل فنا ہو گیا کہ باطل بہرحال فنا ہونے والا ہے

۱۷:۸۲:اور ہم قرآن میں وہ سب کچھ نازل کر رہے ہیں جو صاحبانِ ایمان کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالمین کے لئے خسارہ میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہ ہو گا

۱۷:۸۳:اور ہم جب انسان پر کوئی نعمت نازل کرتے ہیں تو وہ پہلو بچا کر کنارہ کش ہو جاتا ہے اور جب تکلیف ہوتی ہے تو مایوس ہو جاتا ہے

۱۷:۸۴:آپ کہہ دیجئے کہ ہر ایک اپنے طریقہ پر عمل کرتا ہے تو تمہارا پروردگار بھی خوب جانتا ہے کہ کون سب سے زیادہ سیدھے راستہ پر ہے

۱۷:۸۵:اور پیغمبر یہ آپ سے روح کے بارے میں دریافت کرتے ہیں تو کہہ دیجئے کہ یہ میرے پروردگار کا ایک امر ہے اور تمہیں بہت تھوڑا سا علم دیا گیا ہے

۱۷:۸۶:اور اگر ہم چاہیں تو جو کچھ آپ کو وحی کے ذریعہ دیا گیا ہے اسے اُٹھا لیں اور اس کے بعد ہمارے مقابلہ میں کوئی سازگار اور ذمہ دار نہ ملے

۱۷:۸۷:مگر یہ کہ آپ کے پروردگار کی مہربانی ہو جائے کہ اس کا فضل آپ پر بہت بڑا ہے

۱۷:۸۸:آپ کہہ دیجئے کہ اگر انسان اور جنات سب اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اس قرآن کا مثل لے آئیں تو بھی نہیں لا سکتے چاہے سب ایک دوسرے کے مددگار اور پشت پناہ ہی کیوں نہ ہو جائیں

۱۷:۸۹:اور ہم نے اس قرآن میں ساری مثالیں اُلٹ پلٹ کر بیان کر دی ہیں لیکن اس کے بعد پھر بھی اکثر لوگوں نے کفر کے علاوہ ہر بات سے انکار کر دیا ہے

۱۷:۹۰:اور ان لوگوں نے کہنا شروع کر دیا کہ ہم تم پر ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمارے لئے زمین سے چشمہ نہ جاری کر دو

۱۷:۹۱:یا تمہارے پاس کھجور اور انگور کے باغ ہوں جن کے درمیان تم نہریں جاری کر دو

۱۷:۹۲:یا ہمارے اوپر اپنے خیال کے مطابق آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے گرا دو یا اللہ اور ملائکہ کو ہمارے سامنے لا کر کھڑا کر دو

۱۷:۹۳:یا تمہارے پاس سونے کا کوئی مکان ہو یا تم آسمان کی بلندی پر چڑھ جاؤ اور اس بلندی پر بھی ہم ایمان نہ لائیں گے جب تک کوئی ایسی کتاب نازل نہ کر دو جسے ہم پڑھ لیں آپ کہہ دیجئے کہ ہمارا پروردگار بڑا بے نیاز ہے اور میں صرف ایک بشر ہوں جسے رسول بنا کر بھیجا گیا ہے

۱۷:۹۴:اور ہدایت کے آ جانے کے بعد لوگوں کے لئے ایمان لانے سے کوئی شے مانع نہیں ہوئی مگر یہ کہ کہنے لگے کہ کیا خدا نے کسی بشر کو رسول بنا کر بھیج دیا ہے

۱۷:۹۵:تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر زمین میں ملائکہ اطمینان سے ٹہلتے ہوتے تو ہم آسمان سے ملک ہی کو رسول بنا کر بھیجتے

۱۷:۹۶:کہہ دیجئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ بننے کے لئے خدا کافی ہے کہ وہی اپنے بندوں کے حالات سے باخبر ہے اور ان کی کیفیات کا دیکھنے والا ہے

۱۷:۹۷:اور جس کو خدا ہدایت د ے دے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جس کو گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے اس کے علاوہ کوئی مددگار نہ پاؤ گے اور ہم انہیں روز قیامت منہ کے بل گونگے اندھے بہرے محشور کریں گے اور ان کا ٹھکانا جہنم ّہو گا کہ جس کی آگ بجھنے بھی لگے گی تو ہم شعلوں کو مزید بھڑکا دیں گے

۱۷:۹۸:یہ اس بات کی سزا ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کا انکار کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ ہم ہڈیاں اور مٹی کا ڈھیر بن جائیں گے تو کیا دوبارہ از سرِ نو پھر پیدا کئے جائیں گے

۱۷:۹۹:کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا ہے کہ جس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے وہ اس کا جیسا دوسرا بھی پیدا کرنے پر قادر ہے اور اس نے ان کے لئے ایک مدّت مقرر کر دی ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے مگر ظالموں نے کفر کے علاوہ ہر چیز سے انکار کر دیا ہے

۱۷:۱۰۰:آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ میرے پروردگار کے خزانوں کے مالک ہوتے تو خرچ ہو جانے کے خوف سے سب روک لیتے اور انسان تو تنگ دل ہی واقع ہوا ہے

۱۷:۱۰۱:اور ہم نے موسیٰ کو نو کھُلی ہوئی نشانیاں دی تھیں تو بنی اسرائیل سے پوچھو کہ جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہہ دیا کہ میں تو تم کو سحر زدہ خیال کر رہا ہوں

۱۷:۱۰۲:موسیٰ نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ سب معجزات آسمان و زمین کے مالک نے بصیرت کا سامان بنا کر نازل کئے ہیں اور اے فرعون میں خیال کر رہا ہوں کہ تیری شامت آ گئی ہے

۱۷:۱۰۳:فرعون نے چاہا کہ ان لوگوں کو اس سرزمین سے نکال باہر کر دے لیکن ہم نے اس کو اس کے ساتھیوں سمیت دریا میں غرق کر دیا

۱۷:۱۰۴:اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہہ دیا کہ اب زمین میں آباد ہو جاؤ پھر جب آخرت کے وعدہ کا وقت آ جائے گا تو ہم تم سب کو سمیٹ کر لے آئیں گے

۱۷:۱۰۵:اور ہم نے اس قرآن کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے اور یہ حق ہی کے ساتھ نازل ہوا ہے اور ہم نے آپ کو صرف بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے

۱۷:۱۰۶:اور ہم نے قرآن کو متفرق بنا کر نازل کیا ہے تاکہ تم تھوڑا تھوڑا لوگوں کے سامنے پڑھو اور ہم نے خود اسے تدریجاً نازل کیا ہے

۱۷:۱۰۷:آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جن کو اس کے پہلے علم دے دیا گیا ہے ان پر تلاوت ہوتی ہے تو منہ کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں

۱۷:۱۰۸:اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک و پاکیزہ ہے اور اس کا وعدہ یقیناً پورا ہونے والا ہے

۱۷:۱۰۹:اور وہ منہ کے بل گر پڑتے ہیں روتے ہیں اور وہ قرآن ان کے خشوع میں اضافہ کر دیتا ہے

۱۷:۱۱۰:آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر پکارو جس طرح بھی پکارو گے اس کے تمام نام بہترین ہیں اور اپنی نمازوں کو نہ چلا کر پڑھو اور نہ بہت آہستہ آہستہ بلکہ دونوں کا درمیانی راستہ نکالو

۱۷:۱۱۱:اور کہو کہ ساری حمد اس اللہ کے لئے ہے جس نے نہ کسی کو فرزند بنایا ہے اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اور نہ کوئی اس کی کمزوری کی بنا پر اس کا سرپرست ہے اور پھر باقاعدہ اس کی بزرگی کا اعلان کرتے رہو

 

۱۸۔ سورۃ الکھف

۱۸:۱:ساری حمد اس خدا کے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی ہے اور اس میں کسی طرح کی کجی نہیں رکھی ہے

۱۸:۲:اسے بالکل ٹھیک رکھا ہے تاکہ اس کی طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور جو مومنین نیک اعمال کرتے ہیں انہیں بشارت دے دوکہ ان کے لئے بہترین اجر ہے

۱۸:۳:وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۱۸:۴:اور پھر ان لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرائیے جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو اپنا فرزند بنایا ہے

۱۸:۵:اس سلسلے میں نہ انہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو-یہ بہت بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے کہ یہ جھوٹ کے علاوہ کوئی بات ہی نہیں کرتے

۱۸:۶:تو کیا آپ شدّتِ افسوس سے ان کے پیچھے اپنی جان خطرہ میں ڈال دیں گے اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائے

۱۸:۷:بیشک ہم نے روئے زمین کی ہر چیز کو زمین کی زینت قرار دے دیا ہے تاکہ ان لوگوں کا امتحان لیں کہ ان میں عمل کے اعتبار سے سب سے بہتر کون ہے

۱۸:۸:اور ہم آخرکار روئے زمین کی ہر چیز کو چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں

۱۸:۹:کیا تمہارا خیال یہ ہے کہ کہف و رقیم والے ہماری نشانیوں میں سے کوئی تعجب خیز نشانی تھے

۱۸:۱۰:جبکہ کچھ جوانوں نے غار میں پناہ لی اور یہ دعا کی کہ پروردگار ہم کو اپنی رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے کام میں کامیابی کا سامان فراہم کر دے

۱۸:۱۱:تو ہم نے غار میں ان کے کانوں پر چند برسوں کے لئے پردے ڈال دیئے

۱۸:۱۲:پھر ہم نے انہیں دوبارہ اٹھایا تاکہ یہ دیکھیں کہ دونوں گروہوں میں اپنے ٹھہرنے کی مدّت کسے زیادہ معلوم ہے

۱۸:۱۳:ہم آپ کو ان کے واقعات بالکل سچے سچے بتا رہے ہیں -یہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں اضافہ کر دیا تھا

۱۸:۱۴:اور ان کے دلوں کو مطمئن کر دیا تھا اس وقت جب یہ سب یہ کہہ کر اٹھے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے ہم اس کے علاوہ کسی خدا کو نہ پکاریں گے کہ اس طرح ہم بے عقلی کی بات کے قائل ہو جائیں گے

۱۸:۱۵:یہ ہماری قوم ہے جس نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا اختیار کر لئے ہیں آخر یہ لوگ ان خداؤں کے لئے کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے۔۔۔۔_ پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو پروردگار پر افترا کرے اور اس کے خلاف الزام لگائے

۱۸:۱۶:اور جب تم نے ان سے اور خدا کے علاوہ ان کے تمام معبودوں سے علیحدگی اختیار کر لی ہے تو اب غار میں پناہ لے لو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت کا دامن پھیلا دے گا اور اپنے حکم سے آسانیوں کا سامان فراہم کر دے گا

۱۸:۱۷:اور تم دیکھو گے کہ آفتاب جب طلوع کرتا ہے تو ان کے غار سے داہنی طرف کترا کر نکل جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو بائیں طرف جھک کر نکل جاتا ہے اور وہ وسیع مقام پر آرام کر رہے ہیں -یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جس کو خدا ہدایت دے دے وہی ہدایتِ یافتہ ہے اور جس کو وہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے کوئی راہنما اور سرپرست نہ پاؤ گے

۱۸:۱۸:اور تمہارا خیال ہے کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ عالمِ  خواب میں ہیں اور ہم انہیں داہنے بائیں کروٹ بھی بدلوا رہے ہیں اور ان کا کتا ّڈیوڑھی پر دونوں ہاتھ پھیلائے ڈٹا ہوا ہے اگر تم ان کی کیفیت پر مطلع ہو جاتے تو اُلٹے پاؤں بھاگ نکلتے اور تمہارے دل میں دہشت سما جاتی

۱۸:۱۹:اور اس طرح ہم نے انہیں دوبارہ زندہ کیا تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے سوال کریں تو ایک نے کہا کہ تم نے کتنی مدت توقف کیا ہے تو سب نے کہا کہ ایک دن یا اس کا ایک حصہّ ان لوگوں نے کہا کہ تمہارا پروردگار اس مدّت سے بہتر باخبر ہے اب تم اپنے سکے دے کر کسی کو شہر کی طرف بھیجو وہ دیکھے کہ کون سا کھانا بہتر ہے اور پھر تمہارے لئے رزق کا سامان فراہم کرے اور وہ آہستہ جائے اور کسی کو تمہارے بارے میں خبر نہ ہونے پائے

۱۸:۲۰:یہ اگر تمہارے بارے میں باخبر ہو گئے تو تمہیں سنگسار کر دیں گے یا تمہیں بھی اپنے مذہب کی طرف پلٹا لیں گے اور اس طرح تم کبھی نجات نہ پا سکو گے

۱۸:۲۱:اور اس طرح ہم نے قوم کو ان کے حالات پر مطلع کر دیا تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ اللہ کا وعدہ سچاّ ہے اور قیامت میں کسی طرح کا شبہ نہیں ہے جب یہ لوگ آپس میں ان کے بارے میں جھگڑا کر رہے تھے اور یہ طے کر رہے تھے کہ ان کے غار پر ایک عمارت بنا دی جائے -خدا ان کے بارے میں بہتر جانتا ہے اور جو لوگ دوسروں کی رائے پر غالب آئے انہوں نے کہا کہ ہم ان پر مسجد بنائیں گے

۱۸:۲۲:عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتاّ تھا اور بعض کہیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا اور یہ سب صرف غیبی اندازے ہوں گے اور بعض تو یہ بھی کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا-آپ کہہ دیجئے کہ خدا ان کی تعداد کو بہتر جانتا ہے اور چند افراد کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے لہذا آپ ان سے ظاہری گفتگو کے علاوہ واقعتاً کوئی بحث نہ کریں اور ان کے بارے میں کسی سے دریافت بھی نہ کریں

۱۸:۲۳:اور کسی شے کے لئے یہ نہ کہیں کہ میں یہ کام کل کرنے والا ہوں

۱۸:۲۴:مگر جب تک خدا نہ چاہے اور بھول جائیں تو خدا کو یاد کریں اور یہ کہیں کہ عنقریب میرا خدا مجھے واقعیت سے قریب تر امر کی ہدایت کر دے گا

۱۸:۲۵:اور یہ لوگ اپنے غار میں تین سو برس رہے اور اس پر نو دن کا اضافہ بھی ہو گیا

۱۸:۲۶:آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ان کی مدّتِ  قیام سے زیادہ باخبر ہے اسی کے لئے آسمان و زمین کا سارا غیب ہے اور اس کی سماعت و بصارت کا کیا کہنا ان لوگوں کے لئے اس کے علاوہ کوئی سرپرست نہیں ہے اور نہ وہ کسی کو اپنے حکم میں شریک کرتا ہے

۱۸:۲۷:اور جو کچھ کتاب پروردگار سے وحی کے ذریعہ آپ تک پہنچایا گیا ہے آپ اسی کی تلاوت کریں کہ کوئی اس کے کلمات کو بدلنے والا نہیں ہے اور اس کو چھوڑ کر کوئی دوسرا ٹھکانا بھی نہیں ہے

۱۸:۲۸:اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے ساتھ صبر پر آمادہ کرو جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اسی کی مرضی کے طلب گار ہیں اور خبردار تمہاری نگاہیں ان کی طرف سے پھر نہ جائیں کہ زندگانی دنیا کی زینت کے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے محروم کر دیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کا پیروکار ہے اور اس کا کام سراسر زیادتی کرنا ہے

۱۸:۲۹:اور کہہ دو کہ حق تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے اب جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اور جس کا جی چاہے کافر ہو جائے ہم نے یقیناً کافرین کے لئے اس آگ کا انتظام کر دیا ہے جس کے پردے چاروں طرف سے گھیرے ہوں گے اور وہ فریاد بھی کریں گے تو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح کے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو چہروں کو بھون ڈالے گا یہ بدترین مشروب ہے اور جہنم ّبدترین ٹھکانا ہے

۱۸:۳۰:یقیناً جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم ان لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں جو اچھے اعمال انجام دیتے ہیں

۱۸:۳۱:ان کے لئے وہ دائمی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی انہیں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور یہ باریک اور دبیز ریشم کے سبز لباس میں ملبوس اور تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے یہی ان کے لئے بہترین ثواب اور حسین ترین منزل ہے

۱۸:۳۲:اور ان کفار کے لئے ان دو انسانوں کی مثال بیان کر دیجئے جن میں سے ایک کے لئے ہم نے انگور کے دو باغ قرار دیئے اور انہیں کھجوروں سے گھیر دیا اور ان کے درمیان زراعت بھی قرار دے دی

۱۸:۳۳:پھر دونوں باغات نے خوب پھل دیئے اور کسی طرح کی کمی نہیں کی اور ہم نے ان کے درمیان نہر بھی جاری کر دی

۱۸:۳۴:اور اس کے پاس پھل بھی تھے تو اس نے اپنے غریب ساتھی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں تم سے مال کے اعتبار سے بڑھا ہوا ہوں اور افراد کے اعتبار سے بھی زیادہ با عزت ہوں

۱۸:۳۵:وہ اسی عالم میں اپنے نفس پر ظلم کر رہا تھا اپنے باغ میں داخل ہوا اور کہنے لگا کہ میں تو خیال بھی کرتا ہوں کہ یہ کبھی تباہ بھی نہیں پو سکتا ہے

۱۸:۳۶:اور میرا گمان بھی نہیں ہے کہ کبھی قیامت قائم ہو گی اور پھر اگر میں پروردگار کی بارگاہ میں واپس بھی گیا تو اس سے بہتر منزل حاصل کر لوں گا

۱۸:۳۷:اس کے ساتھی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تو نے اس کا انکار کیا ہے جس نے تجھے خاک سے پیدا کیا ہے پھر نطفہ سے گزارا ہے اور پھر ایک باقاعدہ انسان بنا دیا ہے

۱۸:۳۸:لیکن میرا ایمان یہ ہے کہ اللہ میرا رب ہے اور میں کسی کو اس کا شریک نہیں بنا سکتا ہوں

۱۸:۳۹:اور ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں داخل ہوتا تو کہتا ماشاء اللہ اس کے علاوہ کسی کے پاس کوئی قوت نہیں ہے اگر تو یہ دیکھ رہا ہے کہ میں مال اور اولاد کے اعتبار سے تجھ سے کم تر ہوں

۱۸:۴۰:تو امیدوار ہوں کہ میرا پروردگار مجھے بھی تیرے باغات سے بہتر باغات عنایت کر دے اور ان باغات پر آسمان سے ایسی آفت نازل کر دے جو سب کو خاک کر دے اور چٹیل میدان بنا دے

۱۸:۴۱:یا ان باغات کا پانی خشک ہو جائے اور تو اس کے طلب کرنے پر بھی قادر نہ ہو

۱۸:۴۲:اور پھر اس کے باغ کے پھل آفت میں گھیر دیئے گئے تو وہ ان اخراجات پر ہاتھ ملنے لگا جو اس نے باغ کی تیاری پر صرف کئے تھے جب کہ باغ اپنی شاخوں کے بل اُلٹا پڑا ہوا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ اے کاش میں کسی کو اپنے پروردگار کا شریک نہ بناتا

۱۸:۴۳:اور اب اس کے پاس وہ گروہ بھی نہیں تھا جو خدا کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتا اور وہ بدلہ بھی نہیں لے سکتا تھا

۱۸:۴۴:اس وقت ثابت ہوا کہ قیامت کی نصرت صرف خدائے برحق کے لئے ہے وہی بہترین ثواب دینے والا ہے اور وہی انجام بخیر کرنے والا ہے

۱۸:۴۵:اور انہیں زندگانی دنیا کی مثال اس پانی کی بتائیے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا تو زمین کی روئیدگی اس سے مل جل گئی پھر آخر میں وہ ریزہ ریزہ ہو گئی جسے ہوائیں اڑا دیتی ہیں اور اللہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۱۸:۴۶:مال اور اولاد زندگانی دنیا کی زینت ہیں اور باقی رہ جانے والی نیکیاں پروردگار کے نزدیک ثواب اور امید دونوں کے اعتبار سے بہتر ہیں

۱۸:۴۷:اور قیامت کا دن وہ ہو گا جب ہم پہاڑوں کو حرکت میں لائیں گے اور تم زمین کو بالکل کھلا ہوا دیکھو گے اور ہم سب کو اس طرح جمع کریں گے کہ کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے

۱۸:۴۸:اور سب تمہارے پروردگار کے سامنے صف بستہ پیش کئے جائیں گے اور ارشاد ہو گا کہ تم آج اسی طرح آئے ہو جس طرح ہم نے پہلی مرتبہ تمہیں پیدا کیا تھا لیکن تمہارا خیال تھا کہ ہم تمہارے لئے کوئی وعدہ گاہ نہیں قرار دیں گے

۱۸:۴۹:اور جب نامۂ اعمال سامنے رکھا جائے گا تو دیکھو گے کہ مجرمین اس کے مندرجات کو دیکھ کر خوفزدہ ہوں گے اور کہیں گے کہ ہائے افسوس اس کتاب نے تو چھوٹا بڑا کچھ نہیں چھوڑا ہے اور سب کو جمع کر لیا ہے اور سب اپنے اعمال کو بالکل حاضر پائیں گے اور تمہارا پروردگار کسی ایک پر بھی ظلم نہیں کرتا ہے

۱۸:۵۰:اور جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کر لیا کہ وہ جناّت میں سے تھا پھر تو اس نے حکم خدا سے سرتابی کی تو کیا تم لوگ مجھے چھوڑ کر شیطان اور اس کی اولاد کو اپنا سرپرست بنا رہے ہو جب کہ وہ سب تمہارے دشمن ہیں یہ تو ظالمین کے لئے بدترین بدل ہے

۱۸:۵۱:ہم نے ان شیاطین کو نہ زمین و آسمان کی خلقت کا گواہ بنایا ہے اور نہ خود ان ہی کی خلقت کا اور نہ ہم ظالمین کو اپنا قوت بازو اور مددگار بنا سکتے ہیں

۱۸:۵۲:اور اس دن خدا کہے گا کہ میرے ان شریکوں کو بلاؤ جن کی شرکت کا تمہیں خیال تھا اور وہ پکاریں گے لیکن وہ لوگ جواب بھی نہیں دیں گے اور ہم نے تو ان کے درمیان ہلاکت کی منزل قرار دے دی ہے

۱۸:۵۳:اور مجرمین جب جہنمّ کی آگ کو دیکھیں گے تو انہیں یہ خیال پیدا ہو گا کہ وہ اس میں جھونکے جانے والے ہیں اور اس وقت اس آگ سے بچنے کی کوئی راہ نہ پا سکیں گے

۱۸:۵۴:اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ساری مثالیں اُلٹ پلٹ کر بیان کر دی ہیں اور انسان تو سب سے زیادہ جھگڑا کرنے والا ہے

۱۸:۵۵:اور لوگوں کے لئے ہدایت کے آ جانے کے بعد کون سی شے مانع ہو گئی ہے کہ یہ ایمان نہ لائیں اور اپنے پروردگار سے استغفار نہ کریں مگر یہ کہ ان تک بھی اگلے لوگوں کا طریقہ آ جائے یا ان کے سامنے سے بھی عذاب آ جائے

۱۸:۵۶:اور ہم تو رسولوں کو صرف بشارت دینے والا اور عذاب سے ڈرانے والا بنا کر بھیجتے ہیں اور کفاّر باطل کے ذریعہ جھگڑا کرتے ہیں کہ اس کے ذریعہ کو برباد کر دیں اور انہوں نے ہماری نشانیوں کو اور جس بات سے ڈرائے گئے تھے سب کو ایک مذاق بنا لیا ہے

۱۸:۵۷:اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا جسے آیاتِ الٰہیہ کی یاد دلائی جائے اور پھر اس سے اعراض کرے اور اپنے سابقہ اعمال کو بھول جائے ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں کہ یہ حق کو سمجھ سکیں اور ان کے کانوں میں بہرا پن ہے اور اگر آپ انہیں ہدایت کی طرف بلائیں گے بھی تو یہ ہرگز ہدایت حاصل نہ کریں گے

۱۸:۵۸:آپ کا پروردگار بڑا بخشنے والا اور صاحبِ رحمت ہے وہ اگر ان کے اعمال کا مواخذہ کر لیتا تو فورا ہی عذاب نازل کر دیتا لیکن اس نے ان کے لئے ایک وقت مقرر کر دیا ہے جس وقت اس کے علاوہ یہ کوئی پناہ نہ پائیں گے

۱۸:۵۹:اور یہ وہ بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ان کے ظلم کی بنا پر ہلاک کر دیا ہے اور ان کی ہلاکت کا ایک وقت مقرر کر دیا تھا

۱۸:۶۰:اور اس وقت کو یاد کرو جب موسیٰ نے اپنے جوان سے کہا کہ میں چلنے سے باز نہ آؤں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پر پہنچ جاؤں یا یوں ہی برسوں چلتا رہوں

۱۸:۶۱:پھر جب دونوں مجمع البحرین تک پہنچ گئے تو اپنی مچھلی چھوڑ گئے اور اس نے سمندر میں سرنگ بنا کر اپنا راستہ نکال لیا

۱۸:۶۲:پھر جب دونوں مجمع البحرین سے آگے بڑھ گئے تو موسیٰ نے اپنے جوان صالح سے کہا کہ اب ہمارا کھانا لاؤ کہ ہم نے اس سفر میں بہت تکان برداشت کی ہے

۱۸:۶۳:اس جوان نے کہا کہ کیا آپ نے یہ دیکھا ہے کہ جب ہم پتھر کے پاس ٹھہرے تھے تو میں نے مچھلی وہیں چھوڑ دی تھی اور شیطان نے اس کے ذکر کرنے سے بھی غافل کر دیا تھا اور اس نے دریا میں عجیب طرح سے راستہ بنا لیا تھا

۱۸:۶۴:موسیٰ نے کہا کہ پس وہی جگہ ہے جسے ہم تلاش کر رہے تھے پھر دونوں نشان قدم دیکھتے ہوئے الٹے پاؤں واپس ہوئے

۱۸:۶۵:تو اس جگہ پر ہمارے بندوں میں سے ایک ایسے بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی طرف سے رحمت عطا کی تھی اور اپنے علم خاص میں سے ایک خاص علم کی تعلیم دی تھی

۱۸:۶۶:موسیٰ نے اس بندے سے کہا کہ کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں کہ آپ مجھے اس علم میں سے کچھ تعلیم کریں جو رہنمائی کا علم آپ کو عطا ہوا ہے

۱۸:۶۷:اس بندہ نے کہا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہ کر سکیں گے

۱۸:۶۸:اور اس بات پر کیسے صبر کریں گے جس کی آپ کو اطلاع نہیں ہے

۱۸:۶۹:موسیٰ نے کہا کہ آپ انشاء اللہ مجھے صابر پائیں گے اور میں آپ کے کسی حکم کی مخالفت نہ کروں گا

۱۸:۷۰:اس بندہ نے کہا کہ اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو بس کسی بات کے بارے میں اس وقت تک سوال نہ کریں جب تک میں خود اس کا ذکر نہ شروع کر دوں

۱۸:۷۱:پس دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے تو اس بندہ خدا نے اس میں سوراخ کر دیا موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے اس لئے سوراخ کیا ہے کہ سواریوں کو ڈبو دیں یہ تو بڑی عجیب و غریب بات ہے

۱۸:۷۲:اس بندہ خدا نے کہا کہ میں نے نہ کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہ کر سکیں گے

۱۸:۷۳:موسیٰ نے کہا کہ خیر جو فروگزاشت ہو گئی اس کا مواخذہ نہ کریں اور معاملات میں اتنی سختی سے کام نہ لیں

۱۸:۷۴:پھر دونوں آگے بڑھے یہاں تک کہ ایک نوجوان نظر آیا اور اس بندہ خدا نے اسے قتل کر دیا موسیٰ نے کہا کہ کیا آپ نے ایک پاکیزہ نفس کو بغیر کسی نفس کے قتل کر دیا ہے یہ تو بڑی عجیب سی بات ہے

۱۸:۷۵:بندہ صالح نے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے ہیں

۱۸:۷۶:موسیٰ نے کہا کہ اس کے بعد میں کسی بات کا سوال کروں تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیں کہ آپ میری طرف سے منزل عذر تک پہنچ چکے ہیں

۱۸:۷۷:پھر دونوں آگے چلتے رہے یہاں تک کہ ایک قریہ والوں تک پہنچے اور ان سے کھانا طلب کیا ان لوگوں نے مہمان بنانے سے انکار کر دیا پھر دونوں نے ایک دیوار دیکھی جو قریب تھا کہ گر پڑتی – بندہ صالح نے اسے سیدھا کر دیا تو موسیٰ نے کہا کہ آپ چاہتے تو اس کی اجرت لے سکتے تھے

۱۸:۷۸:بندہ صالح نے کہا کہ یہ میرے اور تمہارے درمیان جدائی کا موقع ہے عنقریب میں تمہیں ان تمام باتوں کی تاویل بتا دوں گا جن پر تم صبر نہیں کر سکے

۱۸:۷۹:یہ کشتی چند مساکین کی تھی جو سمندر میں بار برداری کا کام کرتے تھے میں نے چاہا کہ اسے عیب دار بنا  دوں کہ ان کے پیچھے ایک بادشاہ تھا جو ہر کشتی کو غصب کر لیا کرتا تھا

۱۸:۸۰:اور یہ بچّہ۔۔۔۔ اس کے ماں باپ مومن تھے اور مجھے خوف معلوم ہوا کہ یہ بڑا ہو کر اپنی سرکشی اور کفر کی بنا پر ان پر سختیاں کرے گا

۱۸:۸۱:تو میں نے چاہا کہ ان کا پروردگار انہیں اس کے بدلے ایسا فرزند دیدے جو پاکیزگی میں اس سے بہتر ہو اور صلۂ رحم میں بھی

۱۸:۸۲:اور یہ دیوار شہر کے دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان کا خزانہ دفن تھا اور ان کا باپ ایک نیک بندہ تھا تو آپ کے پروردگار نے چاہا کہ یہ دونوں طاقت و توانائی کی عمر تک پہنچ جائیں اور اپنے خزانے کو نکال لیں – یہ سب آپ کے پروردگار کی رحمت ہے اور میں نے اپنی طرف سے کچھ نہیں کیا ہے اور یہ ان باتوں کی تاویل ہے جن پر آپ صبر نہیں کر سکے ہیں

۱۸:۸۳:اور اے پیغمبر علیہ السّلام یہ لوگ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں عنقریب تمہارے سامنے ان کا تذکرہ پڑھ کر سُنا دوں گا

۱۸:۸۴:ہم نے ان کو زمین میں اقتدار دیا اور ہر شے کا ساز و سامان عطا کر دیا

۱۸:۸۵:پھر انہوں نے ان وسائل کو استعمال کیا

۱۸:۸۶:یہاں تک کہ جب وہ غروب آفتاب کی منزل تک پہنچے تو دیکھا کہ وہ ایک کالی کیچڑ والے چشمہ میں ڈوب رہا ہے اور اس چشمہ کے پاس ایک قوم کو پایا تو ہم نے کہا کہ تمہیں اختیار ہے چاہے ان پر عذاب کرو یا ان کے درمیان حسن سلوک کی روش اختیار کرو

۱۸:۸۷:ذوالقرنین نے کہا کہ جس نے ظلم کیا ہے اس پر بہرحال عذاب کروں گا یہاں تک کہ وہ اپنے رب کی بارگاہ میں پلٹایا جائے گا اور وہ اسے بدترین سزا دے گا

۱۸:۸۸:اور جس نے ایمان اور عمل صالح اختیار کیا ہے اس کے لئے بہترین جزا ہے اور میں بھی اس سے اپنے امور میں آسانی کے بارے میں کہوں گا

۱۸:۸۹:اس کے بعد انہوں نے دوسرے وسائل کا پیچھا کیا

۱۸:۹۰:یہاں تک کہ جب طلوع آفتاب کی منزل تک پہنچے تو دیکھا کہ وہ ایک ایسی قوم پر طلوع کر رہا ہے جس کے لئے ہم نے آفتاب کے سامنے کوئی پردہ بھی نہیں رکھا تھا

۱۸:۹۱:یہ ہے ذوالقرنین کی داستان اور ہمیں اس کی مکمل اطلاع ہے

۱۸:۹۲:اس کے بعد انہوں نے پھر ایک ذریعہ کو استعمال کیا

۱۸:۹۳:یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچ گئے تو ان کے قریب ایک قوم کو پایا جو کوئی بات نہیں سمجھتی تھی

۱۸:۹۴:ان لوگوں نے کسی طرح کہا کہ اے ذوالقرنین یاجوج و ماجوج زمین میں فساد برپا کر رہے ہیں تو کیا یہ ممکن ہے کہ ہم آپ کے لئے اخراجات فراہم کر دیں اور آپ ہمارے اور ان کی درمیان ایک رکاوٹ قرار دیدیں

۱۸:۹۵:انہوں نے کہا کہ جو طاقت مجھے میرے پروردگار نے دی ہے وہ تمہارے وسائل سے بہتر ہے اب تم لوگ قوت سے میری امداد کرو کہ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک روک بنا  دوں

۱۸:۹۶:چند لوہے کی سلیں لے آؤ- یہاں تک کہ جب دونوں پہاڑوں کے برابر ڈھیر ہو گیا تو کہا کہ آگ پھونکو یہاں تک کہ جب اسے بالکل آگ بنا دیا تو کہا آؤ اب اس پر تانبا پگھلا کر ڈال دیں

۱۸:۹۷:جس کے بعد نہ وہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ اس میں نقب لگا سکیں

۱۸:۹۸:ذوالقرنین نے کہا کہ یہ پروردگار کی ایک رحمت ہے اس کے بعد جب وعدہ الٰہی آ جائے گا تو اس کو ریزہ ریزہ کر دے گا کہ وعدہ رب بہرحال برحق ہے

۱۸:۹۹:اور ہم نے انہیں اس طرح چھوڑ دیا ہے کہ ایک دوسرے کے معاملات میں دخل اندازی کرتے رہیں اور پھر جب صور پھونکا جائے گا تو ہم سب کو ایک جگہ اکٹھا کر لیں گے

۱۸:۱۰۰:اور اس د ن  جہنّم کو کافرین کے سامنے باقاعدہ پیش کیا جائے گا

۱۸:۱۰۱:وہ کافر جن کی نگاہیں ہمارے ذکر کی طرف سے پردہ میں تھیں اور وہ کچھ سننا بھی نہیں چاہتے تھے

۱۸:۱۰۲:تو کیا کافروں کا خیال یہ ہے کہ یہ ہمیں چھوڑ کر ہمارے بندوں کو اپنا سرپرست بنا لیں گے تو ہم نے جہنمّ کو کافرین کے لئے بطور منزل مہیّا کر دیا ہے

۱۸:۱۰۳:پیغمبر کیا ہم آپ کو ان لوگوں کے بارے میں اطلاع دیں جو اپنے اعمال میں بدترین خسارہ میں ہیں

۱۸:۱۰۴:یہ وہ لوگ ہیں جن کی کوشش زندگانی دنیا میں بہک گئی ہے اور یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ اچھے اعمال انجام دے رہے ہیں

۱۸:۱۰۵:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے آیات پروردگار اور اس کی ملاقات کا انکار کیا ہے تو ان کے اعمال برباد ہو گئے ہیں اور ہم قیامت کے دن ان کے لئے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے

۱۸:۱۰۶:ان کی جزا ان کے کفر کی بنا پر جہنم ّہے کہ انہوں نے ہمارے رسولوں اور ہماری آیتوں کو مذاق بنا لیا ہے

۱۸:۱۰۷:یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کی منزل کے لئے جنّت الفردوس ہے

۱۸:۱۰۸:وہ ہمیشہ اس جنّت میں رہیں گے اور اس کی تبدیلی کی خواہش بھی نہ کریں گے

۱۸:۱۰۹:آپ کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کے کلمات کے لئے سمندر بھی روشنی جائیں تو کلمات رب کے ختم ہونے سے پہلے ہی سارے سمندر ختم ہو جائیں گے چاہے ان کی مدد کے لئے ہم ویسے ہی سمندر اور بھی لے آئیں

۱۸:۱۱۰:آپ کہہ دیجئے کہ میں تمہارا ہی جیسا ایک بشر ہوں مگر میری طرف وحی آتی ہے کہ تمہارا خدا ایک اکیلا ہے لہذا جو بھی اس کی ملاقات کا امیدوار ہے اسے چاہئے کہ عمل صالح کرے اور کسی کو اپنے پروردگار کی عبادت میں شریک نہ بنائے

 

۱۹۔ سورۃ مریم

۱۹:۱:کۤ ھ ی عۤ صۤ

۱۹:۲:یہ زکریا کے ساتھ تمہارے پروردگار کی مہربانی کا ذکر ہے

۱۹:۳:جب انہوں نے اپنے پروردگار کو دھیمی آواز سے پکارا

۱۹:۴:کہا کہ پروردگار میری ہڈیاں کمزور ہو گئی ہیں اور میرا سر بڑھاپے کی آگ سے بھڑک اٹھا ہے اور میں تجھے پکارنے سے کبھی محروم نہیں رہا ہوں

۱۹:۵:اور مجھے اپنے بعد اپنے خاندان والوں سے خطرہ ہے اور میری بیوی بانجھ ہے تو اب مجھے ایک ایسا ولی اور وارث عطا فرما دے

۱۹:۶:جو میرا اور آل یعقوب کا وارث ہو اور پروردگار اسے اپنا پسندیدہ بھی قرار دے دے

۱۹:۷:زکریا ہم تم کو ایک فرزند کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہے اور ہم نے اس سے پہلے ان کا ہمنام کوئی نہیں بنایا ہے

۱۹:۸:زکریا نے عرض کی پروردگار میرے فرزند کس طرح ہو گا جب کہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بھی بڑھاپے کی آخری حد کو پہنچ گیا ہوں

۱۹:۹:ارشاد ہوا اسی طرح تمہارے پروردگار کا فرمان ہے کہ یہ بات میرے لئے بہت آسان ہے اور میں نے اس سے پہلے خود تمہیں بھی پیدا کیا ہے جب کہ تم کچھ نہیں تھے

۱۹:۱۰:انہوں نے کہا کہ پروردگار اس ولادت کی کوئی علامت قرار دے دے ارشاد ہوا کہ تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم تین دنوں تک برابر لوگوں سے کلام نہیں کرو گے

۱۹:۱۱:اس کے بعد زکریا محرابِ عبادت سے قوم کی طرف نکلے اور انہیں اشارہ کیا کہ صبح و شام اپنے پروردگار کی تسبیح کرتے رہو

۱۹:۱۲:یحییٰ علیہ السّلام ! کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو اور ہم نے انہیں بچپنے ہی میں نبوت عطا کر دی

۱۹:۱۳:اور اپنی طرف سے مہربانی اور پاکیزگی بھی عطا کر دی اور وہ خورِ خدا رکھنے والے تھے

۱۹:۱۴:اور اپنے ماں باپ کے حق میں نیک برتاؤ کرنے والے تھے اور سرکش اور نافرمان نہیں تھے

۱۹:۱۵:ان پر ہمارا سلام جس دن پیدا ہوئے اور جس دن انہیں موت آئی اور جس دن وہ دوبارہ زندہ اٹھائے جائیں گے

۱۹:۱۶:اور پیغمبر علیہ السّلام اپنی کتاب میں مریم کا ذکر کرو کہ جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ مشرقی سمت کی طرف چلی گئیں

۱۹:۱۷:اور لوگوں کی طرف پردہ ڈال دیا تو ہم نے اپنی روح کو بھیجا جو ان کے سامنے ایک اچھا خاصا آدمی بن کر پیش ہوا

۱۹:۱۸:انہوں نے کہا کہ اگر تو خوف خدا رکھتا ہے تو میں تجھ سے خدا کی پناہ مانگتی ہوں

۱۹:۱۹:اس نے کہا کہ میں آپ کے رب کا فرستادہ ہوں کہ آپ کو ایک پاکیزہ فرزند عطا کر دوں

۱۹:۲۰:انہوں نے کہا کہ میرے یہاں فرزند کس طرح ہو گا جب کہ مجھے کسی بشر نے چھوا بھی نہیں ہے اور میں کوئی بدکردار نہیں ہوں

۱۹:۲۱:اس نے کہا کہ اسی طرح آپ کے پروردگار کا ارشاد ہے کہ میرے لئے یہ کام آسان ہے اور اس لئے کہ میں اسے لوگوں کے لئے نشانی بنا  دوں اور اپنی طرف سے رحمت قرار دے دوں اور یہ بات طے شدہ ہے

۱۹:۲۲:پھر وہ حاملہ ہو گئیں اور لوگوں سے دور ایک جگہ چلی گئیں

۱۹:۲۳:پھر وضع حمل کا وقت انہیں ایک کھجور کی شاخ کے قریب لے آیا تو انہوں نے کہا کہ اے کاش میں اس سے پہلے ہی مر گئی ہوتی اور بالکل فراموش کر دینے کے قابل ہو گئی ہوتی

۱۹:۲۴:تو اس نے نیچے سے آواز دی کہ آپ پریشان نہ ہوں خدا نے آپ کے قدموں میں چشمہ جاری کر دیا ہے

۱۹:۲۵:اور خرمے کی شاخ کو اپنی طرف ہلائیں اس سے تازہ تازہ خرمے گر پڑیں گے

۱۹:۲۶:پھر اسے کھائیے اور پیجئے اور اپنی آنکھوں کو ٹھنڈی رکھئے پھر اس کے بعد کسی انسان کو دیکھئے تو کہہ دیجئے کہ میں نے رحمان کے لئے روزہ کی نذر کر لی ہے لہذا آج میں کسی انسان سے بات نہیں کر سکتی

۱۹:۲۷:اس کے بعد مریم بچہ کو اٹھائے ہوئے قوم کے پاس آئیں تو لوگوں نے کہا کہ مریم یہ تم نے بہت بُرا کام کیا ہے

۱۹:۲۸:ہارون کی بہن نہ تمہارا باپ بُرا آدمی تھا اور نہ تمہاری ماں بدکردار تھی

۱۹:۲۹:انہوں نے اس بچہ کی طرف اشارہ کر دیا تو قوم نے کہا کہ ہم اس سے کیسے بات کریں جو گہوارے میں بچہ ہے

۱۹:۳۰:بچہ نے آواز دی کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے

۱۹:۳۱:اور جہاں بھی رہوں بابرکت قرار دیا ہے اور جب تک زندہ رہوں نماز اور زکوٰۃ کی وصیت کی ہے

۱۹:۳۲:اور اپنی والدہ کے ساتھ حَسن سلوک کرنے والا بنایا ہے اور ظالم و بدنصیب نہیں بنایا ہے

۱۹:۳۳:اور سلام ہے مجھ پر اس دن جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں گا اور جس دن دوبارہ زندہ اٹھایا جاؤں گا

۱۹:۳۴:یہ ہے عیسیٰ بن مریم کے بارے میں قول حق جس میں یہ لوگ شک کر رہے تھے

۱۹:۳۵:اللہ کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ کسی کو اپنا فرزند بنائے وہ پاک و بے نیاز ہے جس کسی بات کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ چیز ہو جاتی ہے

۱۹:۳۶:اور اللہ میرا اور تمہارا دونوں کا پروردگار ہے لہذا اس کی عبادت کرو اور یہی صراطِ مستقیم ہے

۱۹:۳۷:پھر مختلف گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا اور ویل ان لوگوں کے لئے ہے جنہوں نے کفر اختیار کیا اور انہیں بڑے سخت دن کا سامنا کرنا ہو گا

۱۹:۳۸:اس دن جب ہمارے پاس آئیں گے تو خوب سنیں اور دیکھیں گے لیکن یہ ظالم آج کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں

۱۹:۳۹:اور ان لوگوں کو اس حسرت کے دن سے ڈرائیے جب قطعی فیصلہ ہو جائے گا اگرچہ یہ لوگ غفلت کے عالم میں پڑے ہوئے ہیں اور ایمان نہیں لا رہے ہیں

۱۹:۴۰:بیشک ہم زمین اور جو کچھ زمین پر ہے سب کے وارث ہیں اور سب ہماری ہی طرف پلٹا کر لائے جائیں گے

۱۹:۴۱:اور کتابِ خدا میں ابراہیم علیہ السّلام کا تذکرہ کرو کہ وہ ایک صدیق پیغمبر تھے

۱۹:۴۲:جب انہوں نے اپنے پالنے والے باپ سے کہا کہ آپ ایسے کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ کچھ سنتا ہے نہ دیکھتا ہے اور نہ کسی کام آنے والا ہے

۱۹:۴۳:میرے پاس وہ علم آ چکا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا ہے لہذا آپ میرا اتباع کریں میں آپ کو سیدھے راستہ کی ہدایت کر دوں گا

۱۹:۴۴:بابا شیطان کی عبادت نہ کیجئے کہ شیطان رحمان کی نافرمانی کرنے والا ہے

۱۹:۴۵:بابا مجھے یہ خوف ہے کہ آپ کو رحمان کی طرف سے کوئی عذاب اپنی گرفت میں لے لے اور آپ شیطان کے دوست قرار پا جائیں

۱۹:۴۶:اس نے جواب دیا کہ ابراہیم علیہ السّلام کیا تم میرے خداؤں سے کنارہ کشی کرنے والے ہو تو یاد رکھو کہ اگر تم اس روش سے باز نہ آئے تو میں تمہیں سنگسار کر دوں گا اور تم ہمیشہ کے لئے مجھ سے دور ہو جاؤ

۱۹:۴۷:ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ خدا آپ کو سلامت رکھے میں عنقریب اپنے رب سے آپ کے لئے مغفرت طلب کروں گا کہ وہ میرے حال پر بہت مہربان ہے

۱۹:۴۸:اور آپ کو آپ کے معبودوں سمیت چھوڑ کر الگ ہو جاؤں گا اور اپنے رب کو آواز دوں گا کہ اس طرح میں اپنے پروردگار کی عبادت سے محروم نہ رہوں گا

۱۹:۴۹:پھر جب ابراہیم علیہ السّلام نے انہیں اور ان کے معبودوں کو چھوڑ دیا تو ہم نے انہیں اسحاق علیہ السّلام و یعقوب علیہ السّلام جیسی اولاد عطا کی اور سب کو نبی قرار دے دیا

۱۹:۵۰:اور پھر انہیں اپنی رحمت کا ایک حصہ ّبھی عطا کیا اور ان کے لئے صداقت کی بلند ترین زبان بھی قرار دے دی

۱۹:۵۱:اور اپنی کتاب میں موسیٰ علیہ السّلام کا بھی تذکرہ کرو کہ وہ میرے مخلص بندے اور رسول و نبی تھے

۱۹:۵۲:اور ہم نے انہیں کوہِ طور کے داہنے طرف سے آواز دی اور راز و نیاز کے لئے اپنے سے قریب بلا لیا

۱۹:۵۳:اور پھر انہیں اپنی رحمت خاص سے ان کے بھائی ہارون علیہ السّلام پیغمبر کو عطا کر دیا

۱۹:۵۴:اور اپنی کتاب میں اسماعیل علیہ السّلام کا تذکرہ کرو کہ وہ وعدے کے سچے اور ہمارے بھیجے ہوئے پیغمبر علیہ السّلام تھے

۱۹:۵۵:اور وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور۔زکوٰۃ کا حکم دیتے تھے اور اپنے پروردگار کے نزدیک پسندیدہ تھے

۱۹:۵۶:اور کتاب خدا میں ادریس علیہ السّلام کا بھی تذکرہ کرو کہ وہ بہت زیادہ سچے پیغمبر علیہ السّلام تھے

۱۹:۵۷:اور ہم نے ان کو بلند جگہ تک پہنچا دیا ہے

۱۹:۵۸:یہ سب وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ نے نعمت نازل کی ہے ذرّیت آدم میں سے اور ان کی نسل میں سے جن کو ہم نے نوح علیہ السّلام کے ساتھ کشتی میں اٹھایا ہے اور ابراہیم علیہ السّلام و اسرائیل علیہ السّلام کی ذرّیت میں سے اور ان میں سے جن کو ہم نے ہدایت دی ہے اور انہیں منتخب بنایا ہے کہ جب ان کے سامنے رحمان کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو روتے ہوئے سجدہ میں گر پڑتے ہیں

۱۹:۵۹:پھر ان کے بعد ان کی جگہ پر وہ لوگ آئے جنہوں نے نماز کو برباد کر دیا اور خواہشات کا اتباع کر لیا پس یہ عنقریب اپنی گمراہی سے جا ملیں گے

۱۹:۶۰:علاوہ ان کے جنہوں نے توبہ کر لی،ایمان لے آئے اور عمل صالح کیا کہ وہ جنّت میں داخل ہوں گے اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا

۱۹:۶۱:ہمیشہ رہنے والی جنّت جس کا رحمان نے اپنے بندوں سے غیبی وعدہ کیا ہے اور یقیناً اس کا وعدہ سامنے آنے والا ہے

۱۹:۶۲:اس جنّت میں سلام کے علاوہ کوئی لغو آواز سننے میں نہ آئے گی اور انہیں صبح و شام رزق ملتا رہے گا

۱۹:۶۳:یہی وہ جنّت ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں متقی افراد کو قرار دیتے ہیں

۱۹:۶۴:اور اے پیغمبر علیہ السّلام ہم فرشتے آپ کے پروردگار کے حکم کے بغیر نازل نہیں ہوتے ہیں ہمارے سامنے یا پس پشت یا اس کے درمیان جو کچھ ہے سب اس کے اختیار میں ہے اور آپ کا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے

۱۹:۶۵:وہ آسمان و زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا مالک ہے لہذا اس کی عبادت کرو اور اس عبادت کی راہ میں صبر کرو کیا تمہارے علم میں اس کا کوئی ہمنام ہے

۱۹:۶۶:اور انسان یہ کہتا ہے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے تو دوبارہ زندہ کر کے نکالے جائیں گے

۱۹:۶۷:کیا یہ اس بات کو یاد نہیں کرتا ہے کہ پہلے ہم نے ہی اسے پیدا کیا ہے جب یہ کچھ نہیں تھا

۱۹:۶۸:اور آپ کے رب کی قسم ہم ان سب کو اور ان کے شیاطین کو ایک جگہ اکٹھا کریں گے پھر سب کو جہنم کے اطراف گھٹنوں کے بل حاضر کریں گے

۱۹:۶۹:پھر ہر گروہ سے ایسے افراد کو الگ کر لیں گے جو رحمان کے حق میں زیادہ نافرمان تھے

۱۹:۷۰:پھر ہم ان لوگوں کو بھی خوب جانتے ہیں جو  جہنّم میں جھونکے جانے کے زیادہ سزاوار ہیں

۱۹:۷۱:اور تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جسے  جہنّم کے کنارے حاضر نہ ہونا ہو کہ یہ تمہارے رب کا حتمی فیصلہ ہے

۱۹:۷۲:اس کے بعد ہم متقی افراد کو نجات دے دیں گے اور ظالمین کو جہنم میں چھوڑ دیں گے

۱۹:۷۳:اور جب ان کے سامنے ہماری کھُلی ہوئی آیتیں پیش کی جاتی ہیں تو ان میں کے کافر صاحبان ایمان سے کہتے ہیں کہ ہم دونوں میں کس کی جگہ بہتر اور کس کی منزل زیادہ حسن ہے

۱۹:۷۴:اور ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی جماعتوں کو ہلاک کر دیا ہے جو ساز و سامان اور نام و نمود میں ان سے کہیں زیادہ بہتر تھے

۱۹:۷۵:آپ کہہ دیجئے کہ جو شخص گمراہی میں پڑا رہے گا خدا اسے اور ڈھیل دیتا رہے گا یہاں تک کہ یہ وعدہ الٰہی کو دیکھ لیں۔۔۔۔ یا عذاب کی یا قیامت کی شکل میں۔۔۔۔ پھر انہیں معلوم ہو جائے گا کہ جگہ کے اعتبار سے بدترین اور مددگاروں کے اعتبار سے کمزور ترین کون ہے

۱۹:۷۶:اور اللہ ہدایت یافتہ افراد کی ہدایت میں اضافہ کر دیتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں آپ کے پروردگار کے نزدیک ثواب اور بازگشت کے اعتبار سے بہترین اور بلند ترین ہیں

۱۹:۷۷:کیا تم نے اس شخص کو بھی دیکھا ہے جس نے ہماری آیات کا انکار کیا اور یہ کہنے لگا کہ ہمیں قیامت میں بھی مال اور اولاد سے نوازا جائے گا

۱۹:۷۸:یہ غیب سے باخبر ہو گیا ہے یا اس نے رحمان سے کوئی معاہدہ کر لیا ہے

۱۹:۷۹:ہرگز ایسا نہیں ہے ہم اس کی باتوں کو درج کر رہے ہیں اور اس کے عذاب میں اور بھی اضافہ کر دیں گے

۱۹:۸۰:اور اس کے مال و اولاد کے ہم ہی مالک ہوں گے اور یہ تو ہماری بارگاہ میں اکیلا حاضر ہو گا

۱۹:۸۱:اور ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا اختیار کر لئے ہیں تاکہ وہ ان کے لئے باعث عزّت بنیں

۱۹:۸۲:ہرگز نہیں عنقریب یہ معبود خود ہی ان کی عبادت سے انکار کر دیں گے اور ان کے مخالف ہو جائیں گے

۱۹:۸۳:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ ہم نے شیاطین کو کافروں پر مسلّط کر دیا ہے اور وہ ان کو بہکاتے رہتے ہیں

۱۹:۸۴:آپ ان کے بارے میں عذاب کی جلدی نہ کریں ہم ان کے دن خود ہی شمار کر رہے ہیں

۱۹:۸۵:قیامت کے دن ہم صاحبانِ تقویٰ کو رحمان کی بارگاہ میں مہمانوں کی طرح جمع کریں گے

۱۹:۸۶:اور مجرمین کو جہنم کی طرف پیاسے جانوروں کی طرح دھکیل دیں گے

۱۹:۸۷:اس وقت کوئی شفاعت کا صاحبِ اختیار نہ ہو گا مگر وہ جس نے رحمان کی بارگاہ میں شفاعت کا عہد لے لیا ہے

۱۹:۸۸:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ رحمان نے کسی کو اپنا فرزند بنا لیا ہے

۱۹:۸۹:یقیناً تم لوگوں نے بڑی سخت بات کہی ہے

۱۹:۹۰:قریب ہے کہ اس سے آسمان پھٹ پڑے اور زمین شگافتہ ہو جائے اور پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہو کر گر پڑیں

۱۹:۹۱:کہ ان لوگوں نے رحمان کے لئے بیٹا قرار دے دیا ہے

۱۹:۹۲:جب کہ یہ رحمان کے شایانِ شان نہیں ہے کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے

۱۹:۹۳:زمین و آسمان میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اس کی بارگاہ میں بندہ بن کر حاضر ہونے والا نہ ہو

۱۹:۹۴:خدا نے سب کا احصاء کر لیا ہے اور سب کو باقاعدہ شمار کر لیا ہے

۱۹:۹۵:اور سب ہی کل روزِ قیامت اس کی بارگاہ میں حاضر ہونے والے ہیں

۱۹:۹۶:بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے عنقریب رحمان لوگوں کے دلوں میں ان کی محبت پیدا کر دے گا

۱۹:۹۷:بس ہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں اس لئے آسان کر دیا ہے کہ تم متقین کو بشارت دے سکو اور جھگڑالو قوم کو عذاب الٰہی سے ڈرا سکو

۱۹:۹۸:اور ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی نسلوں کو برباد کر دیا ہے کیا تم ان میں سے کسی کو دیکھ رہے ہو یا کسی کی آہٹ بھی سن رہے ہو

 

۲۰۔ سورۃ طٰہ

۲۰:۱:طہۤ

۲۰:۲:ہم نے آپ پر قرآن اس لئے نہیں نازل کیا ہے کہ آپ اپنے کو زحمت میں ڈال دیں

۲۰:۳:یہ تو ان لوگوں کی یاد دہانی کے لئے ہے جن کے دلوں میں خوف خدا ہے

۲۰:۴:یہ اس خدا کی طرف سے نازل ہوا ہے جس نے زمین اور بلند ترین آسمانوں کو پیدا کیا ہے

۲۰:۵:وہ رحمان عرش پر اختیار و اقتدار رکھنے والا ہے

۲۰:۶:اس کے لئے وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں میں ہے یا زمین میں ہے یا دونوں کے درمیان ہے اور زمینوں کی تہ میں ہے

۲۰:۷:اگر تم بلند آواز سے بھی بات کرو تو وہ راز سے بھی مخفی تر باتوں کو جاننے والا ہے

۲۰:۸:وہ اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اس کے لئے بہترین نام ہیں

۲۰:۹:کیا تمہارے پاس موسیٰ کی داستان آئی ہے

۲۰:۱۰:جب انہوں نے آگ کو دیکھا اور اپنے اہل سے کہا کہ تم اسی مقام پر ٹھہرو میں نے آگ کو دیکھا ہے شاید میں اس میں سے کوئی انگارہ لے آؤں یا اس منزل پر کوئی رہنمائی حاصل کر لوں

۲۰:۱۱:پھر جب موسیٰ اس آگ کے قریب آئے تو آواز دی گئی کہ اے موسیٰ

۲۰:۱۲:میں تمہارا پروردگار ہوں لہذا اپنی جوتیوں کو اتار دو کہ تم طویٰ نام کی ایک مقدس اور پاکیزہ وادی میں ہو

۲۰:۱۳:اور ہم نے تم کو منتخب کر لیا ہے لہذا جو وحی کی جا رہی ہے اسے غور سے سنو

۲۰:۱۴:میں اللہ ہوں میرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے میری عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز قائم کرو

۲۰:۱۵:یقیناً وہ قیامت آنے والی ہے اور میں اسے چھپائے رہوں گا تاکہ ہر نفس کو اس کی کوشش کا بدلہ دیا جا سکے

۲۰:۱۶:اور خبردار تمہیں قیامت کے خیال سے وہ شخص روک نہ دے جس کا ایمان قیامت پر نہیں ہے اور جس نے اپنے خواہشات کی پیروی کی ہے کہ اس طرح تم ہلاک ہو جاؤ گے

۲۰:۱۷:اور اے موسیٰ یہ تمہارے داہنے ہاتھ میں کیا ہے

۲۰:۱۸:انہوں نے کہا کہ یہ میرا عصا ہے جس پر میں تکیہ کرتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں کے لئے درختوں کی پتیاں جھاڑتا ہوں اور اس میں میرے اور بہت سے مقاصد ہیں

۲۰:۱۹:ارشاد ہوا تو موسیٰ اسے زمین پر ڈال دو

۲۰:۲۰:اب جو موسیٰ نے ڈال دیا تو کیا دیکھا کہ وہ سانپ بن کر دوڑ رہا ہے

۲۰:۲۱:حکم ہوا کہ اسے لے لو اور ڈرو نہیں کہ ہم عنقریب اسے اس کی پرانی اصل کی طرف پلٹا دیں گے

۲۰:۲۲:اور اپنے ہاتھ کو سمیٹ کر بغل میں کر لو یہ بغیر بیماری کے سفید ہو کر نکلے گا اور یہ ہماری دوسری نشانی ہو گی

۲۰:۲۳:تاکہ ہم تمہیں اپنی بڑی نشانیاں دکھا سکیں

۲۰:۲۴:جاؤ فرعون کی طرف جاؤ کہ وہ سرکش ہو گیا

۲۰:۲۵:موسیٰ نے عرض کی پروردگار میرے سینے کو کشادہ کر دے

۲۰:۲۶:میرے کام کو آسان کر دے

۲۰:۲۷:اور میری زبان کی گرہ کو کھول دے

۲۰:۲۸:کہ یہ لوگ میری بات سمجھ سکیں

۲۰:۲۹:اور میرے اہل میں سے میرا وزیر قرار دے دے

۲۰:۳۰:ہارون کو جو میرا بھائی بھی ہے

۲۰:۳۱:اس سے میری پشت کو مضبوط کر دے

۲۰:۳۲:اسے میرے کام میں شریک بنا دے

۲۰:۳۳:تاکہ ہم تیری بہت زیادہ تسبیح کر سکیں

۲۰:۳۴:اور تیرا بہت زیادہ ذکر کر سکیں

۲۰:۳۵:یقیناً تو ہمارے حالات سے بہتر باخبر ہے

۲۰:۳۶:ارشاد ہوا موسیٰ ہم نے تمہاری مراد تمہیں دے دی ہے

۲۰:۳۷:اور ہم نے تم پر ایک اور احسان کیا ہے

۲۰:۳۸:جب ہم نے تمہاری ماں کی طرف ایک خاص وحی کی

۲۰:۳۹:کہ اپنے بچہ کو صندوق میں رکھ دو اور پھر صندوق کو دریا کے حوالے کر دو موجیں اسے ساحل پر ڈال دیں گی اور ایک ایسا شخص اسے اٹھا لے گا جو میرا بھی دشمن ہے اور موسیٰ کا بھی دشمن ہے اور ہم نے تم پر اپنی محبت کا عکس ڈال دیا تاکہ تمہیں ہماری نگرانی میں پالا جائے

۲۰:۴۰:اس وقت کو یاد کرو جب تمہاری بہن جا رہی تھیں کہ فرعون سے کہیں کہ کیا میں کسی ایسے کا پتہ بتاؤں جو اس کی کفالت کر سکے اور اس طرح ہم نے تم کو تمہاری ماں کی طرف پلٹا دیا تاکہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور تم نے ایک شخص کو قتل کر دیا تو ہم نے تمہیں غم سے نجات دے دی اور تمہارا باقاعدہ امتحان لے لیا پھر تم اہل مدین میں کئی برس تک رہے اس کے بعد تم ایک منزل پر آ گئے اے موسیٰ

۲۰:۴۱:اور ہم نے تم کو اپنے لئے منتخب کر لیا

۲۰:۴۲:اب تم اپنے بھائی کے ساتھ میری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا

۲۰:۴۳:تم دونوں فرعون کی طرف جاؤ کہ وہ سرکش ہو گیا ہے

۲۰:۴۴:اس سے نرمی سے بات کرنا کہ شاید وہ نصیحت قبول کر لے یا خوف زدہ ہو جائے

۲۰:۴۵:ان دونوں نے کہا کہ پروردگار ہمیں یہ خوف ہے کہ کہیں وہ ہم پر زیادتی نہ کرے یا اور سرکش نہ ہو جائے

۲۰:۴۶:ارشاد ہوا تم ڈرو نہیں میں تمہارے ساتھ ہوں سب کچھ سن بھی رہا ہوں اور دیکھ بھی رہا ہوں

۲۰:۴۷:فرعون کے پاس جا کر کہو کہ ہم تیرے پروردگار کے فرستادہ ہیں بنی اسرائیل کو ہمارے حوالے کر دے اور ان پر عذاب نہ کر کہ ہم تیرے پاس تیرے پروردگار کی نشانی لے کر آئے ہیں اور ہمارا سلام ہو اس پر جو ہدایت کا اتباع کرے

۲۰:۴۸:بیشک ہماری طرف یہ وحی کی گئی ہے کہ تکذیب کرنے والے اور منہ پھیرنے والے پر عذاب ہے

۲۰:۴۹:اس نے کہا کہ موسیٰ تم دونوں کا رب کون ہے

۲۰:۵۰:موسیٰ نے کہا کہ ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر شے کو اس کی مناسب خلقت عطا کی ہے اور پھر ہدایت بھی دی ہے

۲۰:۵۱:اس نے کہا کہ پھر ان لوگوں کا کیا ہو گا جو پہلے گزر چکے ہیں

۲۰:۵۲:موسیٰ نے کہا کہ ان باتوں کا علم میرے پروردگار کے پاس اس کی کتاب میں محفوظ ہے وہ نہ بہکتا ہے اور نہ بھولتا ہے

۲۰:۵۳:اس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور اس میں تمہارے لئے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے پانی برسایا ہے جس کے ذریعہ ہم نے مختلف قسم کے نباتات کا جوڑا پیدا کیا ہے

۲۰:۵۴:کہ تم خود بھی کھاؤ اور اپنے جانوروں کو بھی چراؤ بے شک اس میں صاحبانِ عقل کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۲۰:۵۵:اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اور اسی میں پلٹا کر لے جائیں گے اور پھر دوبارہ اسی سے نکالیں گے

۲۰:۵۶:اور ہم نے فرعون کو اپنی ساری نشانیاں دکھلا دیں لیکن اس نے تکذیب کی اور انکار کر دیا

۲۰:۵۷:اس نے کہا کہ موسیٰ تم اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے علاقہ سے اپنے جادو کے ذریعہ باہر نکال دو

۲۰:۵۸:اب ہم بھی ایسا ہی جادو لے آئیں گے لہذا اپنے اور ہمارے درمیان ایک وقت مقرر کر دو جس کی نہ ہم مخالفت کریں اور نہ تم اور وہ وعدہ گاہ بھی ایک صاف کھلے میدان میں ہو

۲۰:۵۹:موسیٰ نے کہا کہ تمہارا وعدہ کا دن زینت (عید) کا دن ہے اور اس دن تمام لوگ وقت چاشت اکٹھا کئے جائیں گے

۲۰:۶۰:اس کے بعد فرعون واپس چلا گیا اور اپنے مکر کو اکٹھا کرنے لگا اور اس کے بعد پھر سامنے آیا

۲۰:۶۱:موسیٰ نے ان لوگوں سے کہا کہ تم پر وائے ہو اللہ پر افترا نہ کرو کہ وہ تم کو عذاب کے ذریعہ تباہ و برباد کر دے گا اور جس نے اس پر بہتان باندھا وہ یقیناً رسوا ہوا ہے

۲۰:۶۲:اس پر وہ لوگ آپس میں جھگڑا کرنے لگے اور سرگوشیوں میں مصروف ہو گئے

۲۰:۶۳:ان لوگوں نے کہا کہ یہ دونوں جادوگر ہیں جو تم لوگوں کو اپنے جادو کے زور پر تمہاری سرزمین سے نکال دینا چاہتے ہیں اور تمہارے اچھے خاصے طریقہ کو مٹا دینا چاہتے ہیں

۲۰:۶۴:لہذا تم لوگ اپنی تدبیروں کو جمع کرو اور پرا باندھ کر ان کے مقابلے پر آ جاؤ جو آج کے دن غالب آ جائے گا وہی کامیاب کہا جائے گا

۲۰:۶۵:ان لوگوں نے کہا کہ موسیٰ تم اپنے جادو کو پھینکو گے یا ہم لوگ پہل کریں

۲۰:۶۶:موسیٰ نے کہا کہ نہیں تم ابتدا کرو ایک مرتبہ کیا دیکھا کہ ان کی رسیاں اور لکڑیاں جادو کی بنا پر ایسی لگنے لگیں جیسے سب دوڑ رہی ہوں

۲۰:۶۷:تو موسیٰ نے اپنے دل میں (قوم کی گمراہی کا) خوف محسوس کیا

۲۰:۶۸:ہم نے کہا کہ موسیٰ ڈرو نہیں تم بہرحال غالب رہنے والے ہو

۲۰:۶۹:اور جو کچھ تمہارے ہاتھ میں ہے اسے ڈال دو یہ ان کے سارے کئے دھرے کو چن لے گا ان لوگوں نے جو کچھ کیا ہے وہ صرف جادوگر کی چال ہے اور بس اور جادوگر جہاں بھی جائے کبھی کامیاب نہیں پو سکتا

۲۰:۷۰:یہ دیکھ کر سارے جادوگر سجدہ میں گر پڑے اور آواز دی کہ ہم موسیٰ اور ہارون کے پروردگار پر ایمان لے آئے

۲۰:۷۱:فرعون نے کہا کہ تم میری اجازت کے بغیر ہی ایمان لے آئے تو یہ تم سے بھی بڑا جادوگر ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے اب میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹ دوں گا اور تمہیں خرمہ کی شاخ پر سولی دے دوں گا اور تمہیں خوب معلوم ہو جائے گا کہ زیادہ سخت عذاب کرنے والا اور دیر تک رہنے والا کون ہے

۲۰:۷۲:ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے پاس جو کھلی نشانیاں آ چکی ہیں اور جس نے ہم کو پیدا کیا ہے ہم اس پر تیری بات کو مقدم نہیں کر سکتے اب تجھے جو فیصلہ کرنا ہو کر لے تو فقط اس زندگانی دنیا ہی تک فیصلہ کر سکتا ہے

۲۰:۷۳:ہم اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے ہیں کہ وہ ہماری خطاؤں کو معاف کر دے اور اس جادو کو بخش دے جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا تھا اور اللہ سب سے بہتر ہے اور وہی باقی رہنے والا ہے

۲۰:۷۴:یقیناً جو اپنے رب کی بارگاہ میں مجرم بن کر آئے گا اس کے لئے وہ جہنم ّہے جس میں نہ مر سکے گا اور نہ زندہ رہ سکے گا

۲۰:۷۵:اور جو اس کے حضور صاحبِ ایمان بن کر حاضر ہو گا اور اس نے نیک اعمال کئے ہوں گے اس کے لئے بلند ترین درجات ہیں

۲۰:۷۶:ہمیشہ رہنے والی جنت ّجس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے کہ یہی پاکیزہ کردار لوگوں کی جزا ہے

۲۰:۷۷:اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ میرے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جاؤ پھر ان کے لئے دریا میں عصا مار کر خشک راستہ بنا دو تمہیں نہ فرعون کے پا لینے کا خطرہ ہے اور نہ ڈوب جانے کا

۲۰:۷۸:تب فرعون نے اپنے لشکر سمیت ان لوگوں کا پیچھا کیا اور دریا کی موجوں نے انہیں باقاعدہ ڈھانک لیا

۲۰:۷۹:اور فرعون نے درحقیقت اپنی قوم کو گمراہ ہی کیا ہے ہدایت نہیں دی ہے

۲۰:۸۰:بنی اسرائیل ! ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دلائی ہے اور طور کی داہنی طرف سے توریت دینے کا وعدہ کیا ہے اور من و سلویٰ بھی نازل کیا ہے

۲۰:۸۱:تم ہمارے پاکیزہ رزق کو کھاؤ اور اس میں سرکشی اور زیادتی نہ کرو کہ تم پر میرا غضب نازل ہو جائے کہ جس پر میرا غضب نازل ہو گیا وہ یقیناً برباد ہو گیا

۲۰:۸۲:اور میں بہت زیادہ بخشنے والا ہوں اس شخص کے لئے جو توبہ کر لے اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے اور پھر راہِ ہدایت پر ثابت قدم رہے

۲۰:۸۳:اور اے موسیٰ تمہیں قوم کو چھوڑ کر جلدی آنے پر کس شے نے آمادہ کیا ہے

۲۰:۸۴:موسیٰ نے عرض کی کہ وہ سب میرے پیچھے آ رہے ہیں اور میں نے راہِ خیر میں اس لئے عجلت کی ہے کہ تو خوش ہو جائے

۲۰:۸۵:ارشاد ہوا کہ ہم نے تمہارے بعد تمہاری قوم کا امتحان لیا اور سامری نے انہیں گمراہ کر دیا ہے

۲۰:۸۶:یہ سن کر موسیٰ اپنی قوم کی طرف محزون اور غصہّ میں بھرے ہوئے پلٹے اور کہا کہ اے قوم کیا تمہارے رب نے تم سے بہترین وعدہ نہیں کیا تھا اور کیا اس عہد میں کچھ زیادہ طول ہو گیا ہے یا تم نے یہی چاہا کہ تم پر پروردگار کا غضب وارد ہو جائے اس لئے تم نے میرے وعدہ کی مخالفت کی

۲۰:۸۷:قوم نے کہا کہ ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے وعدہ کی مخالفت نہیں کی ہے بلکہ ہم پر قوم کے زیورات کا بوجھ لاد دیا گیا تھا تو ہم نے اسے آگ میں ڈال دیا اور اس طرح سامری نے بھی اپنے زیورات کو ڈال دیا

۲۰:۸۸:پھر سامری نے ان کے لئے ایک مجسمہ گائے کے بچے کا نکالا جس میں آواز بھی تھی اور کہا کہ یہی تمہارا اور موسیٰ کا خدا ہے جس سے موسیٰ غافل ہو کر اسے طور پر ڈھونڈنے چلے گئے ہیں

۲۰:۸۹:کیا یہ لوگ اتنا بھی نہیں دیکھتے کہ یہ نہ ان کی بات کا جواب دے سکتا ہے اور نہ ان کے کسی نقصان یا فائدہ کا اختیار رکھتا ہے

۲۰:۹۰:اور ہارون نے ان لوگوں سے پہلے ہی کہہ دیا کہ اے قوم اس طرح تمہارا امتحان لیا گیا ہے اور تمہارا رب رحمان ہی ہے لہذا میرا اتباع کرو اور میرے امر کی اطاعت کرو

۲۰:۹۱:ان لوگوں نے کہا کہ ہم اس کے گرد جمع رہیں گے یہاں تک کہ موسیٰ ہمارے درمیان واپس آ جائیں

۲۰:۹۲:موسیٰ نے ہارون سے خطاب کر کے کہا کہ جب تم نے دیکھ لیا تھا کہ یہ قوم گمراہ ہو گئی ہے تو تمہیں کون سی بات آڑے آ گئی تھی

۲۰:۹۳:کہ تم نے میرا اتباع نہیں کیا،کیا تم نے میرے امر کی مخالفت کی ہے

۲۰:۹۴:ہارون نے کہا کہ بھیّا آپ میری داڑھی اور میرا سر نہ پکڑیں مجھے تو یہ خوف تھا کہ کہیں آپ یہ نہ کہیں کہ تم نے بنی اسرائیل میں اختلاف پیدا کر دیا ہے اور میری بات کا انتظار نہیں کیا ہے

۲۰:۹۵:پھر موسیٰ نے سامری سے کہا کہ تیرا کیا حال ہے

۲۰:۹۶:اس نے کہا کہ میں نے وہ دیکھا ہے جو ان لوگوں نے نہیں دیکھا ہے تو میں نے نمائندہ پروردگار کے نشانِ قدم کی ایک مٹھی خاک اٹھا لی اور اس کو گوسالہ کے اندر ڈال دیا اور مجھے میرے نفس نے اسی طرح سمجھایا تھا

۲۰:۹۷:موسیٰ نے کہا کہ اچھا جا دور ہو جا اب زندگانی دنیا میں تیری سزا یہ ہے کہ ہر ایک سے یہی کہتا پھر ے گا کہ مجھے چھونا نہیں اور آخرت میں ایک خاص وعدہ ہے جس کی مخالفت نہیں پو سکتی اور اب دیکھ اپنے خدا کو جس کے گرد تو نے اعتکاف کر رکھا ہے کہ میں اسے جلا کر خاکستر کر دوں گا اور اس کی راکھ دریا میں اڑا دوں گا

۲۰:۹۸:یقیناً تم سب کا خدا صرف اللہ ہے جس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہی ہر شے کا وسیع علم رکھنے والا ہے

۲۰:۹۹:اور ہم اسی طرح گزشتہ دور کے واقعات آپ سے بیان کرتے ہیں اور ہم نے اپنی بارگاہ سے آپ کو قرآن بھی عطا کر دیا ہے

۲۰:۱۰۰:جو اس سے اعراض کرے گا وہ قیامت کے دن اس انکار کا بوجھ اٹھائے گا

۲۰:۱۰۱:اور پھر اسی حال میں رہے گا اور قیامت کے دن یہ بہت بڑا بوجھ ہو گا

۲۰:۱۰۲:جس دن صور پھونکا جائے گا اور ہم تمام مجرمین کو بدلے ہوئے رنگ میں اکٹھا کریں گے

۲۰:۱۰۳:یہ سب آپس میں یہ بات کر رہے ہوں گے کہ ہم دنیا میں صرف دس ہی دن تو رہے ہیں

۲۰:۱۰۴:ہم ان کی باتوں کو خوب جانتے ہیں جب ان کا سب سے ہوشیار یہ کہہ رہا تھا کہ تم لوگ صرف ایک دن رہے ہو

۲۰:۱۰۵:اور یہ لوگ آپ سے پہاڑوں کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا ہو گا تو کہہ دیجئے کہ میرا پروردگار انہیں ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا

۲۰:۱۰۶:پھر زمین کو چٹیل میدان بنا دے گا

۲۰:۱۰۷:جس میں تم کسی طرح کی کجی ناہمواری نہ دیکھو گے

۲۰:۱۰۸:اس دن سب داعی پروردگار کے پیچھے دوڑ پڑیں گے اور کسی طرح کی کجی نہ ہو گی اور ساری آوازیں رحمان کے سامنے دب جائیں گی کہ تم گھنگھناہٹ کے علاوہ کچھ نہ سنو گے

۲۰:۱۰۹:اس دن کسی کی سفارش کام نہ آئے گی سوائے ان کے جنہیں خدا نے اجازت دے دی ہو اور وہ ان کی بات سے راضی ہو

۲۰:۱۱۰:وہ سب کے سامنے اور پیچھے کے حالات سے باخبر ہے اور کسی کا علم اس کی ذات کو محیط نہیں ہے

۲۰:۱۱۱:اس دن سارے چہرے خدائے حی و قیوم کے سامنے جھکے ہوں گے اور ظلم کا بوجھ اٹھانے والا ناکام اور رسوا ہو گا

۲۰:۱۱۲:اور جو نیک اعمال کرے گا اور صاحبِ ایمان ہو گا وہ نہ ظلم سے ڈرے گا اور نہ نقصان سے

۲۰:۱۱۳:اور اسی طرح ہم نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح سے عذاب کا تذکرہ کیا ہے کہ شاید یہ لوگ پرہیز گار بن جائیں یا قرآن ان کے اندر کسی طرح کی عبرت پیدا کر دے

۲۰:۱۱۴:پس بلند و برتر ہے وہ خدا جو بادشاہِ برحق ہے اور آپ وحی کے تمام ہونے سے پہلے قرآن کے بارے میں عجلت سے کام نہ لیا کریں اور یہ کہتے رہیں کہ پروردگار میرے علم میں اضافہ فرما

۲۰:۱۱۵:اور ہم نے آدم سے اس سے پہلے عہد لیا مگر انہوں نے اسے ترک کر دیا اور ہم نے ان کے پاس عزم و ثبات نہیں پایا

۲۰:۱۱۶:اور جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ تم سب آدم کے لئے سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کر لیا اور اس نے انکار کر دیا

۲۰:۱۱۷:تو ہم نے کہا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری زوجہ کا دشمن ہے کہیں تمہیں جنت ّسے نکال نہ دے کہ تم زحمت میں پڑ جاؤ

۲۰:۱۱۸:بیشک یہاں جنتّ میں تمہارا فائدہ یہ ہے کہ نہ بھوکے رہو گے اور نہ برہنہ رہو گے

۲۰:۱۱۹:اور یقیناً یہاں نہ پیاسے رہو گے اور نہ دھوپ کھاؤ گے

۲۰:۱۲۰:پھر شیطان نے انہیں وسوسہ میں مبتلا کرنا چاہا اور کہا کہ آدم میں تمہیں ہمیشگی کے درخت کی طرف رہنمائی کر دوں اور ایسا مُلک بتا دوں جو کبھی زائل نہ ہو

۲۰:۱۲۱:تو ان دونوں نے درخت سے کھا لیا اور اور  ان کے لئے ان کا آ گا پیچھا ظاہر ہو گیا اور وہ اسے جنتّ کے پتوں سے چھپانے لگے اور آدم نے اپنے پروردگار کی نصیحت پر عمل نہ کیا تو راحت کے راستہ سے بے راہ ہو گئے

۲۰:۱۲۲:پھر خدا نے انہیں چن لیا اور ان کی توبہ قبول کر لی اور انہیں راستہ پر لگا دیا

۲۰:۱۲۳:اور حکم دیا کہ تم دونوں یہاں سے نیچے اتر جاؤ سب ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے اس کے بعد اگر میری طرف سے ہدایت آ جائے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہو گا اور نہ پریشان

۲۰:۱۲۴:اور جو میرے ذکر سے اعراض کرے گا اس کے لئے زندگی کی تنگی بھی ہے اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا بھی محشور کریں گے

۲۰:۱۲۵:وہ کہے گا کہ پروردگار یہ تو نے مجھے اندھا کیوں محشور کیا ہے جب کہ میں دارِ دنیا میں صاحبِ بصارت تھا

۲۰:۱۲۶:ارشاد ہو گا کہ اسی طرح ہماری آیتیں تیرے پاس آئیں اور تو نے انہیں بھلا دیا تو آج تو بھی نظر انداز کر دیا جائے گا

۲۰:۱۲۷:اور ہم زیادتی کرنے والے اور اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان نہ لانے والوں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں اور آخرت کا عذاب یقیناً سخت ترین اور ہمیشہ باقی رہنے والا ہے

۲۰:۱۲۸:کیا انہیں اس بات نے رہنمائی نہیں دی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوں کو ہلاک کر دیا جو اپنے علاقہ میں نہایت اطمینان سے چل پھر رہے تھے بیشک اس میں صاحبانِ عقل کے لئے بڑی نشانیاں ہیں

۲۰:۱۲۹:اور اگر آپ کے رب کی طرف سے بات طے نہ ہو چکی ہوتی اور وقت مقرر نہ ہوتا تو عذاب لازمی طور پر آ چکا ہوتا

۲۰:۱۳۰:لہذا آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور آفتاب نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے کے بعد اپنے رب کی تسبیح کرتے رہیں اور رات کے اوقات میں اور دن کے اطراف میں بھی تسبیح پروردگار کریں کہ شاید آپ اس طرح راضی اور خوش ہو جائیں

۲۰:۱۳۱:اور خبردار ہم نے ان میں سے بعض لوگوں کو جو زندگانی دنیا کی رونق سے مالا مال کر دیا ہے اس کی طرف آپ نظر اٹھا کر بھی نہ دیکھیں کہ یہ ان کی آزمائش کا ذریعہ ہے اور آپ کے پروردگار کا رزق اس سے کہیں زیادہ بہتر اور پائیدار ہے

۲۰:۱۳۲:اور اپنے اہل کو نماز کا حکم دیں اور اس پر صبر کریں ہم آپ سے رزق کے طلبگار نہیں ہیں ہم تو خود ہی رزق دیتے ہیں اور عاقبت صرف صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے

۲۰:۱۳۳:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے ہیں تو کیا ان کے پاس اگلی کتابوں کی گواہی نہیں آئی ہے

۲۰:۱۳۴:اور اگر ہم نے رسول سے پہلے انہیں عذاب کر کے ہلاک کر دیا ہوتا تو یہ کہتے پروردگار تو نے ہماری طرف رسول کیوں نہیں بھیجا کہ ہم ذلیل اور رسوا ہونے سے پہلے ہی تیری نشانیوں کا اتباع کر لیتے

۲۰:۱۳۵:آپ کہہ دیجئے کہ سب اپنے اپنے وقت کا انتظار کر رہے ہیں تم بھی انتظار کرو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ کون لوگ سیدھے راستہ پر چلنے والے اور ہدایت یافتہ ہیں

 

۲۱۔ سورۃ الانبیاء

۲۱:۱:لوگوں کے لئے حساب کا وقت آ پہنچا ہے اور وہ ابھی غفلت ہی میں پڑے ہوئے ہیں اور کنارہ کشی کئے جا رہے ہیں

۲۱:۲:ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نئی یاد دہانی نہیں آتی مگر یہ کہ کان لگا کر سُن لیتے ہیں اور پھر کھیل تماشے میں لگ جاتے ہیں

۲۱:۳:ان کے دل بالکل غافل ہو گئے ہیں اور یہ ظالم اس طرح آپس میں راز و نیاز کی باتیں کیا کرتے ہیں کہ یہ بھی تو تمہارے ہی طرح کے ایک انسان ہیں کیا تم دیدہ و دانستہ ان کے جادو کے چکر میں آ رہے ہو

۲۱:۴:تو پیغمبر نے جواب دیا کہ میرا پروردگار آسمان و زمین کی تمام باتوں کو جانتا ہے وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے

۲۱:۵:بلکہ یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ تو سب خوابِ  پریشاں کا مجموعہ ہے بلکہ یہ خود پیغمبر کی طرف سے افتراء ہے بلکہ یہ شاعر ہیں اور شاعری کر رہے ہیں ورنہ ایسی نشانی لے کر آتے جیسی نشانی لے کر پہلے پیغمبر علیہ السّلام بھیجے گئے تھے

۲۱:۶:ان سے پہلے ہم نے جن بستیوں کو سرکشی کی بنا پر تباہ کر ڈالا وہ تو ایمان لائے نہیں یہ کیا ایمان لائیں گے

۲۱:۷:اور ہم نے آپ سے پہلے بھی جن رسولوں علیہ السّلام کو بھیجا ہے وہ سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی کیا کرتے تھے -تو تم لوگ اگر نہیں جانتے ہو تو جاننے والوں سے دریافت کر لو

۲۱:۸:اور ہم نے ان لوگوں کے لئے بھی کوئی ایسا جسم نہیں بنایا تھا جو کھانا نہ کھاتا ہو اور وہ بھی ہمیشہ رہنے والے نہیں تھے

۲۱:۹:پھر ہم نے ان کے وعدہ کو سچ کر دکھایا اور انہیں اور ان کے ساتھ جن کو چاہا بچا لیا اور زیادتی کرنے والوں کو تباہ و برباد کر دیا

۲۱:۱۰:بیشک ہم نے تمہاری طرف وہ کتاب نازل کی ہے جس میں خود تمہارا بھی ذکر ہے تو کیا تم اتنی بھی عقل نہیں رکھتے ہو

۲۱:۱۱:اور ہم نے کتنی ہی ظالم بستیوں کو تباہ کر دیا اور ان کے بعد ان کی جگہ پر دوسری قوموں کو ایجاد کر دیا

۲۱:۱۲:پھر جب ان لوگوں نے عذاب کی آہٹ محسوس کی تو اسے دیکھ کر بھاگنا شروع کر دیا

۲۱:۱۳:ہم نے کہا کہ اب بھاگو نہیں اور اپنے گھروں کی طرف اور اپنے سامان عیش و عشرت کی طرف پلٹ کر جاؤ کہ تم سے اس کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائے گی

۲۱:۱۴:ان لوگوں نے کہا کہ ہائے افسوس ہم واقعتاً ظالم تھے

۲۱:۱۵:اور یہ کہہ کر فریاد کرتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کٹی ہوئی کھیتی کی طرح بنا کر ان کے سارے جوش کو ٹھنڈا کر دیا

۲۱:۱۶:اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کو کھیل تماشے کے لئے نہیں بنایا ہے

۲۱:۱۷:ہم کھیل ہی بنانا چاہتے تو اپنی طرف ہی سے بنا لیتے اگر ہمیں ایسا کرنا ہوتا

۲۱:۱۸:بلکہ ہم تو حق کو باطل کے سر پر دے مارتے ہیں اور اس کے دماغ کو کچل دیتے ہیں اور وہ تباہ و برباد ہو جاتا ہے اور تمہارے لئے ویل ہے کہ تم ایسی بے ربط باتیں بیان کر رہے ہو

۲۱:۱۹:اور اسی خدا کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے اور جو افراد اس کی بارگاہ میں ہیں وہ نہ اس کی عبادت سے اکڑ کر انکار کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں

۲۱:۲۰:دن رات اسی کی تسبیح کرتے ہیں اور سستی کا بھی شکار نہیں ہوتے ہیں

۲۱:۲۱:کیا ان لوگوں نے زمین میں ایسے خدا بنا لئے ہیں جو ان کو زندہ کرنے والے ہیں

۲۱:۲۲:یاد رکھو اگر زمین و آسمان میں اللہ کے علاوہ اور خدا بھی ہوتے تو زمین و آسمان دونوں برباد ہو جاتے عرش کا مالک پروردگار ان کے بیانات سے بالکل پاک و پاکیزہ ہے

۲۱:۲۳:اس سے باز پرس کرنے والا کوئی نہیں ہے اور وہ ہر ایک کا حساب لینے والا ہے

۲۱:۲۴:کیا ان لوگوں نے اس کے علاوہ اور خدا بنا لئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ ذرا اپنی دلیل تو لاؤ-یہ میرے ساتھ والوں کا ذکر اور مجھ سے پہلے والوں کا ذکر سب موجود ہے لیکن ان کی اکثریت حق سے ناواقف ہے اور اسی لئے کنارہ کشی کر رہی ہے

۲۱:۲۵:اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کی طرف یہی وحی کرتے رہے کہ میرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے لہذا سب لوگ میری ہی عبادت کرو

۲۱:۲۶:اور لوگوں نے یہ کہنا شروع کر دیا کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے حالانکہ وہ اس امر سے پاک و پاکیزہ ہے بلکہ وہ سب اس کے محترم بندے ہیں

۲۱:۲۷:جو کسی بات پر اس پر سبقت نہیں کرتے ہیں اور اس کے احکام پر برابر عمل کرتے رہتے ہیں

۲۱:۲۸:وہ ان کے سامنے اور ان کے پس پشت کی تمام باتوں کو جانتا ہے اور فرشتے کسی کی سفارش بھی نہیں کر سکتے مگر یہ کہ خدا اس کو پسند کرے اور وہ اس کے خوف سے برابر لرزتے رہتے ہیں

۲۱:۲۹:اور اگر ان میں سے بھی کوئی یہ کہہ دے کہ خدا کے علاوہ میں بھی خدا ہوں تو ہم اس کو بھی جہنّم کی سزا دیں گے کہ ہم اسی طرح ظالموں کو سزا دیا کرتے ہیں

۲۱:۳۰:کیا ان کافروں نے یہ نہیں دیکھا کہ یہ زمین و آسمان آپس میں جڑے ہوئے تھے اور ہم نے ان کو الگ کیا ہے اور ہر جاندار کو پانی سے قرار دیا ہے پھر کیا یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے

۲۱:۳۱:اور ہم نے زمین میں پہاڑ قرار دیئے ہیں کہ وہ ان لوگوں کو لے کر کسی طرف جھک نہ جائے اور پھر اس میں وسیع تر راستے قرار دیئے ہیں کہ اس طرح یہ منزل مقصود تک پہنچ سکیں

۲۱:۳۲:اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت کی طرح بنایا ہے اور یہ لوگ اس کی نشانیوں سے برابر اعراض کر رہے ہیں

۲۱:۳۳:وہ وہی خدا ہے جس نے رات دن اور آفتاب و ماہتاب سب کو پیدا کیا ہے اور سب اپنے اپنے فلک میں تیر رہے ہیں

۲۱:۳۴:اور ہم نے آپ سے پہلے بھی کسی بشر کے لئے ہمیشگی نہیں قرار دی ہے تو کیا اگر آپ مر جائیں گے تو یہ لوگ ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲۱:۳۵:ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور ہم تو اچھائی اور برائی کے ذریعہ تم سب کو آزمائیں گے اور تم سب پلٹا کر ہماری ہی بارگاہ میں لائے جاؤ گے

۲۱:۳۶:اور جب بھی یہ کفّار آپ کو دیکھتے ہیں تو اس بات کا مذاق اُڑاتے ہیں کہ یہی وہ شخص ہے جو تمہارے خداؤں کا ذکر کیا کرتا ہے اور یہ لوگ خود تو رحمان کے ذکر سے انکار ہی کرنے والے ہیں

۲۱:۳۷:انسان کے خمیر میں عجلت شامل ہو گئی ہے اور عنقریب ہم تمہیں اپنی نشانیاں دکھائیں گے تو پھر تم لوگ جلدی نہیں کرو گے

۲۱:۳۸:اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے  ہو تو اس وعدہ قیامت کا وقت آخر کب آئے گا

۲۱:۳۹:کاش یہ کافر یہ جانتے کہ وہ ایسا وقت ہو گا جب یہ جہنمّ کی آگ کو نہ اپنے سامنے سے ہٹا سکیں گے اور نہ پشت سے اور نہ ان کی کوئی مدد کی جا سکے گی

۲۱:۴۰:بلکہ یہ قیامت ان تک اچانک آ جائے گی اور انہیں مبہوت کر دے گی پھر یہ نہ اسے رد کر سکیں گے اور نہ انہیں کوئی مہلت دی جائے گی

۲۱:۴۱:اور پیغمبر آپ سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا گیا ہے جس کے بعد ان کفاّر کو اس عذاب نے گھیر لیا جس کا یہ مذاق اُڑا رہے تھے

۲۱:۴۲:آپ ان سے کہہ دیجئے کہ انہیں رات یا دن میں رحمان کے عذاب سے بچانے کے لئے کون پہرہ دے سکتا ہے مگر یہ ہیں کہ رحمان کی یاد سے مسلسل منہ موڑے ہوئے ہیں

۲۱:۴۳:کیا ان کے پاس ایسے خدا موجود ہیں جو ہمارے بغیر انہیں بچا سکیں گے یہ بیچارے تو خود اپنی بھی مدد نہیں کر سکتے ہیں اور نہ انہیں خود بھی عذاب سے پناہ دی جائے گی

۲۱:۴۴:بلکہ ہم نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو تھوڑی سی لّذت دنیا دے دی ہے یہاں تک کہ ان کا زمانہ طویل ہو گیا تو کیا یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ ہم برابر زمین کی طرف آتے جا رہے ہیں اور اس کو چاروں طرف سے کم کرتے جا رہے ہیں کیا اس کے بعد بھی یہ ہم پر غالب آ جانے والے ہیں

۲۱:۴۵:آپ کہہ دیجئے کہ میں تم لوگوں کو وحی کے مطابق ڈراتا ہوں اور بہرہ کو جب بھی ڈرایا جاتا ہے وہ آواز کو سنتا ہی نہیں ہے

۲۱:۴۶:حالانکہ انہیں عذاب الٰہی کی ہوا بھی چھو جائے تو کہہ اُٹھیں گے کہ افسوس ہم واقعی ظالم تھے

۲۱:۴۷:اور ہم قیامت کے دن انصاف کی ترازو قائم کریں گے اور کسی نفس پر ادنیٰ ظلم نہیں کیا جائے گا اور کسی کا عمل رائی کے دانہ کے برابر بھی ہے تو ہم اسے لے آئیں گے اور ہم سب کا حساب کرنے کے لئے کافی ہیں

۲۱:۴۸:اور ہم نے موسیٰ علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام کو حق و باطل میں فرق کرنے والی وہ کتاب عطا کی ہے جو ہدایت کی روشنی اور ان صاحبانِ تقویٰ کے لئے یاد الٰہی کا ذریعہ ہے

۲۱:۴۹:جو از غیب اپنے پروردگار سے ڈرنے والے ہیں اور قیامت کے خوف سے لرزاں ہیں

۲۱:۵۰:اور یہ قرآن ایک مبارک ذکر ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے تو کیا تم لوگ اس کا بھی انکار کرنے والے ہو

۲۱:۵۱:اور ہم نے ابراہیم علیہ السّلام کو اس سے پہلے ہی عقل سلیم عطا کر دی تھی اور ہم ان کی حالت سے باخبر تھے

۲۱:۵۲:جب انہوں نے اپنے مربی باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ یہ مورتیاں کیا ہیں جن کے گرد تم حلقہ باندھے ہوئے ہو

۲۱:۵۳:ان لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو بھی ان ہی کی عبادت کرتے ہوئے دیکھا ہے

۲۱:۵۴:ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ یقیناً تم اور تمہارے باپ دادا سب کھلی ہوئی گمراہی میں ہو

۲۱:۵۵:ان لوگوں نے کہا کہ آپ کوئی حق بات لے کر آئے ہیں یا خالی کھیل تماشہ ہی کرنے والے ہیں

۲۱:۵۶:ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ تمہارا واقعی رب وہی ہے جو آسمان و زمین کا رب ہے اور اسی نے ان سب کو پیدا کیا ہے اور میں اسی بات کے گواہوں میں سے ایک گواہ ہوں

۲۱:۵۷:اور خدا کی قسم میں تمہارے بتوں کے بارے میں تمہارے چلے جانے کے بعد کوئی تدبیر ضرور کروں گا

۲۱:۵۸:پھر ابراہیم علیہ السّلام نے ان کے بڑے کے علاوہ سب کو چُور چور کر دیا کہ شاید یہ لوگ پلٹ کر اس کے پاس آئیں

۲۱:۵۹:ان لوگوں نے کہا کہ ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ برتاؤ کس نے کیا ہے وہ یقیناً ظالمین میں سے ہے

۲۱:۶۰:لوگوں نے بتایا کہ ایک جو ان ہے جوان کا ذکر کیا کرتا ہے اور اسے ابراہیم کہا جاتا ہے

۲۱:۶۱:ان لوگوں نے کہا کہ اسے لوگوں کے سامنے لے آؤ شاید لوگ گواہی دے سکیں

۲۱:۶۲:پھر ان لوگوں نے ابراہیم علیہ السّلام سے کہا کہ کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ برتاؤ کیا ہے

۲۱:۶۳:ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ یہ ان کے بڑے نے کیا ہے تم ان سے دریافت کر کے دیکھو اگر یہ بول سکیں

۲۱:۶۴:اس پر ان لوگوں نے اپنے دلوں کی طرف رجوع کیا اور آپس میں کہنے لگے کہ یقیناً تم ہی لوگ ظالم ہو

۲۱:۶۵:اس کے بعد ان کے سر شرم سے جھکا دئیے گئے اور کہنے لگے ابراہیم تمہیں تو معلوم ہے کہ یہ بولنے والے نہیں ہیں

۲۱:۶۶:ابراہیم نے کہا کہ پھر تم خدا کو چھوڑ کر ایسے خداؤں کی عبادت کیوں کرتے ہو جو نہ کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان

۲۱:۶۷:حیف ہے تمہارے اوپر اور تمہارے ان خداؤں پر جنہیں تم نے خدائے برحق کو چھوڑ کر اختیار کیا ہے کیا تم اتنا بھی نہیں سمجھتے ہو

۲۱:۶۸:ان لوگوں نے کہا کہ ابراہیم کو آگ میں جلادو اور اگر کچھ کرنا چاہتے ہو تو اس طرح اپنے خداؤں کی مدد کرو

۲۱:۶۹:تو ہم نے بھی حکم دیا کہ اے آگ ابراہیم علیہ السّلام کے لئے سرد ہو جا اور سلامتی کا سامان بن جا

۲۱:۷۰:اور ان لوگوں نے ایک مکر کا ارادہ کیا تھا تو ہم نے بھی انہیں خسارہ والا اور ناکام قرار دے دیا

۲۱:۷۱:اور ابراہیم علیہ السّلام اور لوط علیہ السّلام کو نجات دلا کر اس سرزمین کی طرف لے آئے جس میں عالمین کے لئے برکت کا سامان موجود تھا

۲۱:۷۲:اور پھر ابراہیم علیہ السّلام کو اسحاق علیہ السّلام اور ان کے بعد یعقوب علیہ السّلام عطا کئے اور سب کو صالح اور نیک کردار قرار دیا

۲۱:۷۳:اور ہم نے ان سب کو پیشوا قرار دیا جو ہمارے حکم سے ہدایت کرتے تھے اور ان کی طرف کار خیر کرنے نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی وحی کی اور یہ سب کے سب ہمارے عبادت گزار بندے تھے

۲۱:۷۴:اور لوط علیہ السّلام کو یاد کرو جنہیں ہم نے قوت فیصلہ اور علم عطا کیا اور اس بستی سے نجات دلا دی جو بدکاریوں میں مبتلا تھی کہ یقیناً یہ لوگ بڑے بڑے اور فاسق تھے

۲۱:۷۵:اور ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کر لیا کہ وہ یقیناً ہمارے نیک کردار بندوں میں سے تھے

۲۱:۷۶:اور نوح علیہ السّلام کو یاد کرو کہ جب انہوں نے پہلے ہی ہم کو آواز دی اور ہم نے ان کی گزارش قبول کر لی اور انہیں اور ان کے اہل کو بہت بڑے کرب سے نجات دلا دی

۲۱:۷۷:اور ان لوگوں کے مقابلہ میں ان کی مدد کی جو ہماری آیتوں کی تکذیب کیا کرتے تھے کہ یہ لوگ بہت بری قوم تھے تو ہم نے ان سب کو غرق کر دیا

۲۱:۷۸:اور داؤد علیہ السّلام اور سلیمان علیہ السّلام کو یاد کرو جب وہ دونوں ایک کھیتی کے بارے میں فیصلہ کر رہے تھے جب کھیت میں قوم کی بکریاں گھُس گئی تھیں اور ہم ان کے فیصلہ کو دیکھ رہے تھے

۲۱:۷۹:پھر ہم نے سلیمان علیہ السّلام کو صحیح فیصلہ سمجھا دیا اور ہم نے سب کو قوت فیصلہ اور علم عطا کیا تھا اور داؤد علیہ السّلام کے ساتھ پہاڑوں کو مسخر کر دیا تھا کہ وہ تسبیح پروردگار کریں اور طیور کو بھی مسخر کر دیا تھا اور ہم ایسے کام کرتے رہتے ہیں

۲۱:۸۰:اور ہم نے انہیں زرہ بنانے کی صنعت تعلیم دے دی تاکہ وہ تم کو جنگ کے خطرات سے محفوظ رکھ سکے تو کیا تم ہمارے شکر گزار بندے بنو گے

۲۱:۸۱:اور سلیمانؑ کے لئے تیز و تند ہواؤں کو مسخر کر دیا جو ان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھیں جس میں ہم نے برکتیں رکھی تھیں اور ہم ہر شے کے جاننے والے ہیں

۲۱:۸۲:اور بعض جناّت کو بھی مسخر کر دیا جو سمندر میں غوطے لگایا کرتے تھے اور اس کے علاوہ دوسرے کام بھی انجام دیا کرتے تھے اور ہم ان سب کے نگہبان تھے

۲۱:۸۳:اور ایوب علیہ السّلام کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ مجھے بیماری نے چھو لیا ہے اور تو بہترین رحم کرنے والا ہے

۲۱:۸۴:تو ہم نے ان کی دعا کو قبول کر لیا اور ان کی بیماری کو دور کر دیا اور انہیں ان کے اہل و عیال دے دیئے اور ویسے ہی اور بھی دے دیئے کہ یہ ہماری طرف سے خاص مہربانی تھی اور یہ عبادت گزار بندوں کے لئے ایک یاد دہانی ہے

۲۱:۸۵:اور اسماعیل علیہ السّلام و ادریس علیہ السّلام و ذوالکفل علیہ السّلام کو یاد کرو کہ یہ سب صبر کرنے والوں میں سے تھے

۲۱:۸۶:اور سب کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کر لیا تھا اور یقیناً یہ سب ہمارے نیک کردار بندوں میں سے تھے

۲۱:۸۷:اور یونس علیہ السّلام کو یاد کرو کہ جب وہ غصّہ میں آ کر چلے اور یہ خیال کیا کہ ہم ان پر روزی تنگ نہ کریں گے اور پھر تاریکیوں میں جا کر آواز دی کہ پروردگار تیرے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو پاک و بے نیاز ہے اور میں اپنے نفس پر ظلم کرنے والوں میں سے تھا

۲۱:۸۸:تو ہم نے ان کی دعا کو قبول کر لیا اور انہیں غم سے نجات دلا دی کہ ہم اسی طرح صاحبانِ ایمان کو نجات دلاتے رہتے ہیں

۲۱:۸۹:اور زکریا علیہ السّلام کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ دینا کہ تو تمام وارثوں سے بہتر وارث ہے

۲۱:۹۰:تو ہم نے ان کی دعا کو بھی قبول کر لیا اور انہیں یحییٰ علیہ السّلام جیسا فرزند عطا کر دیا اور ان کی زوجہ کو صالحہ بنا دیا کہ یہ تمام وہ تھے جو نیکیوں کی طرف سبقت کرنے والے تھے اور رغبت اور خوف کے ہر عالم میں ہم ہی کو پکارنے والے تھے اور ہماری بارگاہ میں گڑ گڑا کر اِلتجا کرنے والے بندے تھے

۲۱:۹۱:اور اس خاتون کو یاد کرو جس نے اپنی شرم کی حفاظت کی تو ہم نے اس میں اپنی طرف سے روح پھونک دی اور اسے اور اس کے فرزند کو تمام عالمین کے لئے اپنی نشانی قرار دے دیا

۲۱:۹۲:بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین اسلام ہے اور میں تم سب کا پروردگار ہوں لہذا میری ہی عبادت کیا کرو

۲۱:۹۳:اور ان لوگوں نے تو اپنے دین کو بھی آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہے حالانکہ یہ سب پلٹ کر ہماری ہی بارگاہ میں آنے والے ہیں

۲۱:۹۴:پھر جو شخص صاحبِ ایمان رہ کر نیک عمل کرے گا اس کی کوشش برباد نہ ہو گی اور ہم اس کی کوشش کو برابر لکھ رہے ہیں

۲۱:۹۵:اور جس بستی کو ہم نے تباہ کر دیا ہے اس کے لئے بھی ناممکن ہے کہ قیامت کے دن ہمارے پاس پلٹ کر نہ آئے

۲۱:۹۶:یہاں تک کہ یاجوج ماجوج آزاد کر دیئے جائیں گے اور زمین کی ہر بلندی سے دوڑتے ہوئے نکل پڑیں گے

۲۱:۹۷:اور اللہ کا سچا وعدہ قریب آ جائے گا تو سب دیکھیں گے کہ کفار کی آنکھیں پتھرا گئی ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں کہ وائے بر حال ما ہم اس طرف سے بالکل غفلت میں پڑے ہوئے تھے بلکہ ہم اپنے نفس پر ظلم کرنے والے تھے

۲۱:۹۸:یاد رکھو کہ تم لوگ خود اور جن چیزوں کی تم پرستش کر رہے ہو سب کو جہنمّ کا ایندھن بنایا جائے گا اور تم سب اسی میں وارد ہونے والے ہو

۲۱:۹۹:اگر یہ سب واقعتاً خدا ہوتے تو کبھی جہنمّ میں وارد نہ ہوتے حالانکہ یہ سب اسی میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲۱:۱۰۰:جہنمّ میں ان کے لئے چیخ پکار ہو گی اور وہ کسی کی بات سننے کے قابل نہ ہوں گے

۲۱:۱۰۱:بیشک جن لوگوں کے حق میں ہماری طرف سے پہلے ہی نیکی مقدر ہو چکی ہے وہ اس جہنمّ سے دور رکھے جائیں گے

۲۱:۱۰۲:اور اس کی بھنک بھی نہ سنیں گے اور اپنی حسب خواہش نعمتوں میں ہمیشہ ہمیشہ آرام سے رہیں گے

۲۱:۱۰۳:انہیں قیامت کا بڑے سے بڑا ہولناک منظر بھی رنجیدہ نہ کر سکے گا اور ان سے ملائکہ اس طرح ملاقات کریں گے کہ یہی وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا

۲۱:۱۰۴:اس دن ہم تمام آسمانوں کو اس طرح لپیٹ دیں گے جس طرح خطوں کا طومار لپیٹا جاتا ہے اور جس طرح ہم نے تخلیق کی ابتداء کی ہے اسی طرح انہیں واپس بھی لے آئیں گے یہ ہمارے ذمہ ایک وعدہ ہے جس پر ہم بہرحال عمل کرنے والے ہیں

۲۱:۱۰۵:اور ہم نے ذکر کے بعد زبور میں بھی لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہوں گے

۲۱:۱۰۶:یقیناً اس میں عبادت گزار قوم کے لئے ایک پیغام ہے

۲۱:۱۰۷:اور ہم نے آپ کو عالمین کے لئے صرف رحمت بنا کر بھیجا ہے

۲۱:۱۰۸:آپ کہہ دیجئے کہ ہماری طرف صرف یہ وحی آتی ہے کہ تمہارا خدا ایک ہے تو کیا تم اسلام لانے والے ہو

۲۱:۱۰۹:پھر اگر یہ منہ موڑ لیں تو کہہ دیجئے کہ ہم نے تم سب کو برابر سے آگاہ کر دیا ہے۔اب مجھے نہیں معلوم کہ جس عذاب کا وعدہ کیا گیا ہے وہ قریب ہے یا دور ہے

۲۱:۱۱۰:بیشک وہ خدا ان باتوں کو بھی جانتا ہے جن کا اظہار کیا جاتا ہے اور ان باتوں کو بھی جانتا ہے جن کو یہ لوگ چھپا رہے ہیں

۲۱:۱۱۱:اور میں کچھ نہیں جانتا شاید یہ تاخیر عذاب بھی ایک طرح کا امتحان ہو یا ایک مدّت معین تک کا آرام ہو

۲۱:۱۱۲:پھر پیغمبر نے دعا کی کہ پروردگار ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور ہمارا رب یقیناً مہربان اور تمہاری باتوں کے مقابلہ میں قابل استعانت ہے

 

۲۲۔ سورۃ  الحج

۲۲:۱:لوگو ! اپنے پروردگار سے ڈرو کہ قیامت کا زلزلہ بہت بڑی شے ہے

۲۲:۲:جس دن تم دیکھو گے کہ دودھ پلانے والی عورتیں اپنے دودھ پیتے بچوّں سے غافل ہو جائیں گی اور حاملہ عورتیں اپنے حمل کو گرا دیں گی اور لوگ نشہ کی حالت میں نظر آئیں گے حالانکہ وہ بدمست نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب ہی بڑا سخت ہو گا

۲۲:۳:اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو بغیر جانے بوجھے خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں اور ہر سرکش شیطان کا اتباع کر لیتے ہیں

۲۲:۴:ان کے بارے میں یہ لکھ دیا گیا ہے کہ جو شیطان کو اپنا دوست بنائے گا شیطان اسے گمراہ کر دے گا اور پھر جہنمّ کے عذاب کی طرف رہنمائی کر دے گا

۲۲:۵:اے لوگو اگر تمہیں دوبارہ اٹھائے جانے میں شبہ ہے تو یہ سمجھ لو کہ ہم نے ہی تمہیں پہلے خاک سے بنایا ہے پھر نطفہ سے پھر جمے ہوئے خون سے پھر گوشت کے لوتھڑے سے جس میں سے کوئی مکمل ہو جاتا ہے اور کوئی ناقص ہی رہ جاتا ہے تاکہ ہم تمہارے اوپر اپنی قدرت کو واضح کر دیں ہم جس چیز کو جب تک چاہتے ہیں رحم میں رکھتے ہیں اس کے بعد تم کو بچہ بنا کر باہر لے آتے ہیں پھر زندہ رکھتے ہیں تاکہ جوانی کی عمر تک پہنچ جاؤ اور پھر تم میں سے بعض کو اٹھا لیا جاتا ہے اور بعض کو پست ترین عمر تک باقی رکھا جاتا ہے تاکہ علم کے بعد پھر کچھ جاننے کے قابل نہ رہ جائے اور تم زمین کو مردہ دیکھتے ہو پھر جب ہم پانی برسا دیتے ہیں تو وہ لہلہانے لگتی ہے اور ابھرنے لگتی ہے اور ہر طرح کی خوبصورت چیز اگانے لگتی ہے

۲۲:۶:یہ اس لئے ہے کہ وہ اللہ خدائے برحق ہے اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۲۲:۷:اور قیامت یقیناً آنے والی ہے اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے اور اللہ قبروں سے مُردوں کو اٹھانے والا ہے

۲۲:۸:اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو علم و ہدایت اور کتابِ مُنیر کے بغیر بھی خدا کے بارے میں بحث کرتے ہیں

۲۲:۹:وہ غرور سے منہ پھر ائے ہوئے ہیں تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی راہِ خدا سے گمراہ کر سکیں تو ایسے اشخاص کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں ہم انہیں جہنمّ کا مزہ چکھائیں گے

۲۲:۱۰:یہ اس بات کی سزا ہے جو تم پہلے کر چکے ہو اور خدا اپنے بندوں پر ہرگز ظلم کرنے والا نہیں ہے

۲۲:۱۱:اور لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو خدا کی عبادت ایک ہی رخ پراور مشروط طریقہ سے کرتے ہیں کہ اگر ان تک خیر پہنچ گیا تو مطمئن ہو جاتے ہیں اور اگر کوئی مصیبت چھو گئی تو دین سے پلٹ جاتے ہیں یہ دنیا اور آخرت دونوں میں خسارہ میں ہیں اور یہی خسارہ کھلا ہوا خسارہ ہے

۲۲:۱۲:یہ اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکارتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں اور نہ فائدہ اور یہی دراصل بہت دور تک پھیلی ہوئی گمراہی ہے

۲۲:۱۳:یہ ان کو پکارتے ہیں جن کا نقصان ان کے فائدے سے زیادہ قریب تر ہے وہ ان کے بدترین سرپرست اور بدترین ساتھی ہیں

۲۲:۱۴:بیشک اللہ ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی کہ اللہ جو چاہتا ہے انجام دیتا ہے

۲۲:۱۵:جس شخص کا خیال یہ ہے کہ اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا اسے چاہئے کہ ایک رسی کے ذریعہ آسمان کی طرف بڑھے اور پھر اس رسی کو کاٹ دے اور پھر دیکھے کہ اس کی ترکیب اس چیز کو دور کر سکتی ہے یا نہیں جس کے غصّہ میں وہ مبتلا تھا

۲۲:۱۶:اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو واضح نشانیوں کی شکل میں نازل کیا ہے اور اللہ جس کو چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے

۲۲:۱۷:بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے یہودیت اختیار کی یا ستارہ پرست ہو گئے یا نصرانی اور آتش پرست ہو گئے یا مشرک ہو گئے ہیں خدا قیامت کے دن ان سب کے درمیان یقینی فیصلہ کر دے گا کہ اللہ ہر شے کا نگراں اور گواہ ہے

۲۲:۱۸:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ زمین و آسمان میں جس قدر بھی صاحبانِ عقل و شعور ہیں اور آفتاب و ماہتاب اور ستارے ,پہاڑ ,درخت ,چوپائے اور انسانوں کی ایک کثرت سب ہی اللہ کے لئے سجدہ گزار ہیں اور ان میں سے بہت سے ایسے بھی ہیں جن پر عذاب ثابت ہو چکا ہے اور ظاہر ہے کہ جسے خدا ذلیل کرنا چاہے اسے کوئی عزّت دینے والا نہیں ہے کہ یقیناً اللہ جو چاہتا ہے وہ کر سکتا ہے

۲۲:۱۹:یہ مومن و کافر دو باہمی دشمن ہیں جنہوں نے پروردگار کے بارے میں آپس میں اختلاف کیا ہے پھر جو لوگ کافر ہیں ان کے واسطے آگ کے کپڑے قطع کئے جائیں گے اور ان کے سروں پر گرما گرم پانی انڈیلا جائے گا

۲۲:۲۰:جس سے ان کے پیٹ کے اندر جو کچھ ہے اور ان کی جلدیں سب گل جائیں گی

۲۲:۲۱:اور ان کے لئے لوہے کے گرز مہیاّ کئے گئے ہیں

۲۲:۲۲:جب یہ جہنمّ کی تکلیف سے نکل بھاگنا چاہیں گے تو دوبارہ اسی میں پلٹا دیئے جائیں گے کہ ابھی اور جہنمّ کا مزہ چکّھو

۲۲:۲۳:بیشک اللہ صاحبانِ ایمان اور نیک عمل کرنے والوں کو ان جنتوں میں داخل کرتا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہوتی ہیں انہیں ان جنتوں میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور ان کا لباس اس جنّت میں ریشم کا لباس ہو گا

۲۲:۲۴:اور انہیں پاکیزہ قول کی طرف ہدایت دی گئی ہے اور انہیں خدائے حمید کے راستہ کی طرف رہنمائی کی گئی ہے

۲۲:۲۵:بیشک جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور لوگوں کو اللہ کے راستے اور مسجد الحرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے تمام انسانوں کے لئے برابر سے قرار دیا ہے چاہے وہ مقامی ہوں یا باہر والے اور جو بھی اس مسجد میں ظلم کے ساتھ الحاد کا ارادہ کرے گا ہم اسے دردناک عذاب کا مزہ چکھائیں گے

۲۲:۲۶:اور اس وقت کو یاد دلائیں جب ہم نے ابراہیم علیہ السّلام کے لئے بیت اللہ کی جگہ مہیا کی کہ خبردار ہمارے بارے میں کسی طرح کا شرک نہ ہونے پائے اور تم ہمارے گھر کو طواف کرنے والے ,قیام کرنے والے اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے پاک و پاکیزہ بنا دو

۲۲:۲۷:اور لوگوں کے درمیان حج کا اعلان کر دو کہ لوگ تمہاری طرف پیدل اور لاغر سواریوں پر دور دراز علاقوں سے سوار ہو کر آئیں گے

۲۲:۲۸:تاکہ اپنے منافع کا مشاہدہ کریں اور چند معین دنوں میں ان چوپایوں پر جو خدا نے بطور رزق عطا کئے ہیں خدا کا نام لیں اور پھر تم اس میں سے کھاؤ اور بھوکے محتاج افراد کو کھلاؤ

۲۲:۲۹:پھر لوگوں کو چاہئے کہ اپنے بدن کی کثافت کو دور کریں اور اپنی نذروں کو پورا کریں اور اس قدیم ترین مکان کا طواف کریں

۲۲:۳۰:یہ ایک حکم خدا ہے اور جو شخص بھی خدا کی محترم چیزوں کی تعظیم کرے گا وہ اس کے حق میں پیش پروردگار بہتری کا سبب ہو گی اور تمہارے لئے تمام جانور حلال کر دیئے گئے ہیں علاوہ ان کے جن کے بارے میں تم سے بیان کیا جائے گا لہذا تم ناپاک بتوں سے پرہیز کرتے رہو اور لغو اور مہمل باتوں سے اجتناب کرتے رہو

۲۲:۳۱:اللہ کے لئے مخلص اور باطل سے کترا کر رہو اور کسی طرح کا شرک اختیار نہ کرو کہ جو کسی کو اس کا شریک بناتا ہے وہ گویا آسمان سے گر پڑتا ہے اور اسے پرندہ اچک لیتا ہے یا ہوا کسی دور دراز جگہ پر لے جا کر پھینک دیتی ہے

۲۲:۳۲:یہ ہمارا فیصلہ ہے اور جو بھی اللہ کی نشانیوں کی تعظیم کرے گا یہ تعظیم اس کے دل کے تقویٰ کا نتیجہ ہو گی

۲۲:۳۳:تمہارے لئے ان قربانی کے جانوروں میں ایک مقررہ مدّت تک فائدے ہی فائدے ہیں اس کے بعد ان کی جگہ خانہ کعبہ کے پاس ہے

۲۲:۳۴:اور ہم نے ہر قوم کے لئے قربانی کا طریقہ مقرر کر دیا ہے تاکہ جن جانوروں کا رزق ہم نے عطا کیا ہے ان پر نام خدا کا ذکر کریں پھر تمہارا خدا صرف خدائے واحد ہے تم اسی کے اطاعت گزار بنو اور ہمارے گڑگڑانے والے بندوں کو بشارت دے دو

۲۲:۳۵:جن کے سامنے ذکر خدا آتا ہے تو ان کے دل لرز جاتے ہیں اور وہ جو مصیبت پر صبر کرنے والے اور نماز قائم کرنے والے ہیں اور ہم نے جو رزق دیا ہے اس میں سے ہماری راہ میں خرچ کرنے والے ہیں

۲۲:۳۶:اور ہم نے قربانیوں کے اونٹ کو بھی اپنی نشانیوں میں سے قرار دیا ہے اس میں تمہارے لئے خیر ہے لہذا اس پر کھڑے ہونے کی حالت ہی میں نام خدا کا ذکر کرو اور اس کے بعد جب اس کے تمام پہلو گر جائیں تو اس میں سے خود بھی کھاؤ اور قناعت کرنے والے اور مانگنے والے سب غریبوں کو کھلاؤ کہ ہم نے انہیں تمہارے لئے مسخر کر دیا ہے تاکہ تم شکر گزار بندے بن جاؤ

۲۲:۳۷:خدا تک ان جانوروں کا گوشت جانے والا ہے اور نہ خون۔۔۔ اس کی بارگاہ میں صرف تمہارا تقویٰ جاتا ہے اور اسی طرح ہم نے ان جانوروں کو تمہارا تابع بنا دیا ہے کہ خدا کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی کا اعلان کرو اور نیک عمل والوں کو بشارت دے دو

۲۲:۳۸:بیشک اللہ صاحبانِ ایمان کی طرف سے دفاع کرتا ہے اور یقیناً اللہ خیانت کرنے والے کافروں کو ہرگز دوست نہیں رکھتا ہے

۲۲:۳۹:جن لوگوں سے مسلسل جنگ کی جا رہی ہے انہیں ان کی مظلومیت کی بناء پر جہاد کی اجازت دے دی گئی ہے اور یقیناً اللہ ان کی مدد پر قدرت رکھنے والا ہے

۲۲:۴۰:یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے بلا کسی حق کے نکال دیئے گئے ہیں علاوہ اس کے کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے اور اگر خدا بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ نہ روکتا ہوتا تو تمام گرجے اور یہودیوں کے عبادت خانے اور مجوسیوں کے عبادت خانے اور مسجدیں سب منہدم کر دی جاتیں اور اللہ اپنے مددگاروں کی یقیناً مدد کرے گا کہ وہ یقیناً صاحبِ قوت بھی ہے اور صاحبِ عزّت بھی ہے

۲۲:۴۱:یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے زمین میں اختیار دیا تو انہوں نے نماز قائم کی، اور۔زکوٰۃ ادا کی اور نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا اور یہ طے ہے کہ جملہ امور کا انجام خدا کے اختیار میں ہے

۲۲:۴۲:اور پیغمبر علیہ السّلام اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے قوم نوح ,قوم عاد اور قوم ثمود نے یہی کام کیا تھا

۲۲:۴۳:اور قوم ابراہیم اور قوم لوط نے بھی

۲۲:۴۴:اور اصحاب مدین نے بھی اور موسیٰ کو بھی جھٹلایا گیا ہے تو ہم نے کفار کو مہلت دے دی اور پھر اس کے بعد انہیں اپنی گرفت میں لے لیا تو سب نے دیکھ لیا کہ ہمارا عذاب کیسا ہوتا ہے

۲۲:۴۵:غرض کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے تباہ و برباد کر دیا کہ وہ ظالم تھیں تو اب وہ اپنی چھتوں کے بل الٹی پڑی ہیں اور ان کے کنویں معطل پڑے ہیں اور ان کے مضبوط محل بھی مسمار ہو گئے ہیں

۲۲:۴۶:کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی ہے کہ ان کے پاس ایسے دل ہوتے جو سمجھ سکتے اور ایسے کان ہوتے جو سن سکتے اس لئے کہ درحقیقت آنکھیں اندھی نہیں ہوتی ہیں بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینوں کے اندر پائے جاتے ہیں

۲۲:۴۷:پیغمبر علیہ السّلام یہ لوگ آپ سے عذاب میں عجلت کا تقاضا کر رہے ہیں حالانکہ خدا اپنے وعدہ کے خلاف ہرگز نہیں کر سکتا ہے اور آپ کے پروردگار کے نزدیک ایک دن بھی ان کے شمار کے ہزار سال کے برابر ہوتا ہے

۲۲:۴۸:اور کتنی ہی بستیاں تھیں جنہیں ہم نے مہلت دی حالانکہ وہ ظالم تھیں پھر ہم نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور بالآخر سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے

۲۲:۴۹:آپ کہہ دیجئے کہ انسانو ! میں تمہارے لئے صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں

۲۲:۵۰:پھر جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں ان کے لئے مغفرت اور بہترین رزق ہے

۲۲:۵۱:اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کے بارے میں کوشش کی کہ ہم کو عاجز کر دیں وہ سب کے سب جہنمّ میں جانے والے ہیں

۲۲:۵۲:اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی ایسا رسول یا نبی نہیں بھیجا ہے کہ جب بھی اس نے کوئی نیک آرزو کی تو شیطان نے اس کی آرزو کی راہ میں رکاوٹ ڈال دی تو پھر خدا نے شیطان کی ڈالی ہوئی رکاوٹ کو مٹا دیا اور پھر اپنی آیات کو مستحکم بنا دیا کہ وہ بہت زیادہ جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۲۲:۵۳:تاکہ وہ شیطانی القاء کو ان لوگوں کے لئے آزمائش بنا دے جن کے قلوب میں مرض ہے اور جن کے دل سخت ہو گئے ہیں اور ظالمین یقیناً بہت دور رس نافرمانی میں پڑے ہوئے ہیں

۲۲:۵۴:اور اس لئے بھی کہ صاحبانِ علم کو معلوم ہو جائے کہ یہ وحی پروردگار کی طرف سے برحق ہے اور اس طرح وہ ایمان لے آئیں اور پھر ان کے دل اس کی بارگاہ میں عاجزی کا اظہار کریں اور یقیناً اللہ ایمان لانے والوں کو سیدھے راستہ کی طرف ہدایت کرنے والا ہے

۲۲:۵۵:اور یہ کفر اختیار کرنے والے ہمیشہ اس کی طرف سے شبہ ہی میں رہیں گے یہاں تک کہ اچانک ان کے پاس قیامت آ جائے یا کسی منحوس دن کا عذاب وارد ہو جائے

۲۲:۵۶:آج کے دن ملک اللہ کے لئے ہے اور وہی ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا پھر جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہ نعمتوں والی جنّت میں رہیں گے

۲۲:۵۷:اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیتوں کی تکذیب کی ان کے لئے نہایت درجہ کا رسوا کن عذاب ہے

۲۲:۵۸:اور جن لوگوں نے راہِ خدا میں ہجرت کی اور پھر قتل ہو گئے یا انہیں موت آ گئی تو یقیناً خدا انہیں بہترین رزق عطا کرے گا کہ وہ بیشک بہترین رزق دینے والا ہے

۲۲:۵۹:وہ انہیں ایسی جگہ پہنچائے گا جسے وہ پسند کرتے ہوں گے اور اللہ بہت زیادہ جاننے والا اور برداشت کرنے والا ہے

۲۲:۶۰:یہ سب اپنے مقام پر ہے لیکن اس کے بعد جو دشمن کو اتنی ہی سزا دے جتنا کہ اسے ستایا گیا ہے اور پھر بھی اس پر ظلم کیا جائے تو خدا اس کی مدد ضرور کرے گا کہ وہ یقیناً بہت معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے

۲۲:۶۱:یہ سب اس لئے ہے کہ خدا رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اللہ بہت زیادہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے

۲۲:۶۲:یہ اس لئے ہے کہ خدا ہی یقیناً برحق ہے اور اس کے علاوہ جس کو بھی یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور اللہ بہت زیادہ بلندی والا اور بزرگی اور عظمت والا ہے

۲۲:۶۳:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا تو اس سے زمین سرسبز و شاداب ہو جاتی ہے یقیناً اللہ بہت زیادہ مہربان اور حالات کی خبر رکھنے والا ہے

۲۲:۶۴:آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کے لئے ہے اور یقیناً وہ سب سے بے نیاز اور قابلِ حمد و ستائش ہے

۲۲:۶۵:کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو مسخر کر دیا ہے اور کشتیاں بھی دریا میں اسی کے حکم سے چلتی ہیں اور وہی آسمانوں کو روکے ہوئے ہے کہ اس کی اجازت کے بغیر زمین پر نہیں گر سکتا ہے -اللہ اپنے بندوں پر بڑا شفیق اور مہربان ہے

۲۲:۶۶:وہی خدا ہے جس نے تم کو حیات دی ہے اور پھر موت دے گا اور پھر زندہ کرے گا مگر انسان بڑا انکار کرنے والا اور ناشکرا ہے

۲۲:۶۷:ہر امّت کے لئے ایک طریقہ عبادت ہے جس پر وہ عمل کر رہی ہے لہذا اس امر میں ان لوگوں کو آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہئے اور آپ انہیں اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیں کہ آپ بالکل سیدھی ہدایت کے راستہ پر ہیں

۲۲:۶۸:اور اگر یہ آپ سے جھگڑا کریں تو کہہ دیجئے کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے

۲۲:۶۹:اللہ ہی تمہارے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن باتوں میں تم اختلاف کر رہے ہو

۲۲:۷۰:کیا تمہیں نہیں معلوم ہے کہ اللہ زمین اور آسمان کی تمام باتوں کو خوب جانتا ہے اور یہ سب باتیں کتاب میں محفوظ ہیں اور سب باتیں خدا کے لئے بہت آسان ہیں

۲۲:۷۱:اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جن کے بارے میں نہ خدا نے کوئی دلیل نازل کی ہے اور نہ خود انہیں کوئی علم ہے اور ظالمین کے لئے واقعتاً کوئی مددگار نہیں ہے

۲۲:۷۲:اور جب ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو تم دیکھتے ہو کہ کفر اختیار کرنے والوں کے چہرہ پر ناگواری کے آثار ظاہر ہو جاتے ہیں اور قریب ہوتا ہے کہ وہ ان تلاوت کرنے والوں پر حملہ کر بیٹھیں تو کہہ دیجئے کہ میں اس سے بدتر بات کے بارے میں بتلا رہا ہوں اور وہ جہنمّ ہے جس کا خدا نے کافروں سے وعدہ کیا ہے اور وہ بہت برا انجام ہے

۲۲:۷۳:انسانوں تمہارے لئے ایک مثل بیان کی گئی ہے لہذا اسے غور سے سنو-یہ لوگ جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر آواز دیتے ہو یہ سب مل بھی جائیں تو ایک مکھی نہیں پیدا کر سکتے ہیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے تو یہ اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ہیں کہ طالب اور مطلوب دونوں ہی کمزور ہیں

۲۲:۷۴:افسوس کہ ان لوگوں نے خدا کی واقعی قدر نہیں پہچانی اور بیشک اللہ بڑا قدرت والا اور سب پر غالب ہے

۲۲:۷۵:اللہ ملائکہ اور انسانوں میں سے اپنے نمائندے منتخب کرتا ہے اور وہ بڑا سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے

۲۲:۷۶:وہ ان کے سامنے اور پسِ پشت کی تمام باتوں کو جانتا ہے اور تمام امور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں

۲۲:۷۷:ایمان والو ! رکوع کرو، سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور کار خیر انجام دو کہ شاید اسی طرح کامیاب ہو جاؤ اور نجات حاصل کر لو

۲۲:۷۸:اور اللہ کے بارے میں اس طرح جہاد کرو جو جہاد کرنے کا حق ہے کہ اس نے تمہیں منتخب کیا ہے اور دین میں کوئی زحمت نہیں قرار دی ہے یہی تمہارے بابا ابراہیم علیہ السّلام کا دین ہے اس نے تمہارا نام پہلے بھی اور اس قرآن میں بھی مسلم اور اطاعت گزار رکھا ہے تاکہ رسول تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رہو لہذا اب تم نماز قائم کرو۔زکوٰۃ ادا کرو اور اللہ سے باقاعدہ طور پر وابستہ ہو جاؤ کہ وہی تمہارا مولا ہے اور وہی بہترین مولا اور بہترین مددگار ہے

 

۲۳۔ سورۃ مُومنون

۲۳:۱:یقیناً صاحبانِ ایمان کامیاب ہو گئے

۲۳:۲:جو اپنی نمازوں میں گڑگڑانے والے ہیں

۲۳:۳:اور لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں

۲۳:۴:اور زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں

۲۳:۵:اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں

۲۳:۶:علاوہ اپنی بیویوں اور اپنے ہاتھوں کی ملکیت کنیزوں کے کہ ان کے معاملہ میں ان پر کوئی الزام آنے والا نہیں ہے

۲۳:۷:پھر اس کے علاوہ جو کوئی اور راستہ تلاش کرے گا وہ زیادتی کرنے والا ہو گا

۲۳:۸:اور جو مومنین اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کا لحاظ رکھنے والے ہیں

۲۳:۹:اور جو اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں

۲۳:۱۰:درحقیقت یہی وہ وارثانِ جنتّ ہیں

۲۳:۱۱:جو فردوس کے وارث بنیں گے اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲۳:۱۲:اور ہم نے انسان کو گیلی مٹی سے پیدا کیا ہے

۲۳:۱۳:پھر اسے ایک محفوظ جگہ پر نطفہ بنا کر رکھا ہے

۲۳:۱۴:پھر نطفہ کو علقہ بنایا ہے اور پھر علقہ سے مضغہ پیدا کیا ہے اور پھر مضغہ سے ہڈیاں پیدا کی ہیں اور پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا ہے پھر ہم نے اسے ایک دوسری مخلوق بنا دیا ہے تو کس قدر بابرکت ہے وہ خدا جو سب سے بہتر خلق کرنے والا ہے

۲۳:۱۵:پھر اس کے بعد تم سب مر جانے والے ہو

۲۳:۱۶:پھر اس کے بعد تم روزِ قیامت دوبارہ اٹھائے جاؤ گے

۲۳:۱۷:اور ہم نے تمہارے اوپر تہ بہ تہ سات آسمان بنائے ہیں اور ہم اپنی مخلوقات سے غافل نہیں ہیں

۲۳:۱۸:اور ہم نے آسمان سے ایک مخصوص مقدار میں پانی نازل کیا ہے اور پھر اسے زمین میں ٹھہرا دیا ہے جب کہ ہم اس کے واپس لے جانے پر بھی قادر تھے

۲۳:۱۹:پھر ہم نے اس پانی سے تمہارے لئے خرمے اور انگور کے باغات پیدا کئے ہیں جن میں بہت زیادہ میوے پائے جاتے ہیں اور تم ان ہی میں سے کچھ کھا بھی لیتے ہو

۲۳:۲۰:اور وہ درخت پیدا کیا ہے جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے اس سے تیل بھی نکلتا ہے اور وہ کھانے والوں کے لئے سالن بھی ہے

۲۳:۲۱:اور بیشک تمہارے لئے ان جانوروں میں بھی عبرت کا سامان ہے کہ ہم ان کے شکم میں سے تمہارے سیراب کرنے کا انتظام کرتے ہیں اور تمہارے لئے ان میں بہت سے فوائد ہیں اور ان میں سے بھی تم کھاتے ہو

۲۳:۲۲:اور تمہیں ان جانوروں پر اور کشتیوں پر سوار کیا جاتا ہے

۲۳:۲۳:اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ قوم والو خدا کی عبادت کرو کہ تمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو تم اس سے کیوں نہیں ڈرتے ہو

۲۳:۲۴:ان کی قوم کے کافر رؤساء نے کہا کہ یہ نوح تمہارے ہی جیسے انسان ہیں جو تم پر برتری حاصل کرنا چاہتے ہیں حالانکہ خدا چاہتا تو ملائکہ کو بھی نازل کر سکتا تھا۔ یہ تو ہم نے اپنے باپ دادا سے کبھی نہیں سنا ہے

۲۳:۲۵:درحقیقت یہ ایک ایسے انسان ہیں جنہیں جنون ہو گیا ہے لہذا چند دن ان کے حالات کا انتظار کرو

۲۳:۲۶:تو نوح نے دعا کی کہ پروردگار ان کی تکذیب کے مقابلہ میں میری مدد فرما

۲۳:۲۷:تو ہم نے ان کی طرف وحی کی کہ ہماری نگاہ کے سامنے اور ہمارے اشارہ کے مطابق کشتی بناؤ اور پھر جب ہمارا حکم آ جائے اور تنور ابلنے لگے تو اسی کشتی میں ہر جوڑے میں سے دو دو کو لے لینا اور اپنے اہل کو لے کر روانہ ہو جانا علاوہ ان افراد کے جن کے بارے میں پہلے ہی ہمارا فیصلہ ہو چکا ہے اور مجھ سے ظلم کرنے والوں کے بارے میں گفتگو نہ کرنا کہ یہ سب غرق کر دیئے جانے والے ہیں

۲۳:۲۸:اس کے بعد جب تم اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر اطمینان سے بیٹھ جانا تو کہنا کہ شکر ہے اس پروردگار کا جس نے ہم کو ظالم قوم سے نجات دلا دی ہے

۲۳:۲۹:اور یہ کہنا کہ پروردگار ہم کو بابرکت منزل پر اتارنا کہ تو بہترین اتارنے والا ہے

۲۳:۳۰:اس امر میں ہماری بہت سی نشانیاں ہیں اور ہم تو بس امتحان لینے والے ہیں

۲۳:۳۱:اس کے بعد پھر ہم نے دوسری قوموں کو پیدا کیا

۲۳:۳۲:اور ان میں بھی اپنے رسول کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی خدا نہیں ہے تو کیا تم پرہیزگار نہ بنو گے

۲۳:۳۳:تو ان کی قوم کے ان رؤساء نے جنہوں نے کفر اختیار کیا تھا اور آخرت کی ملاقات کا انکار کر دیا تھا اور ہم نے انہیں زندگانی دنیا میں عیش و عشرت کا سامان دے دیا تھا وہ کہنے لگے کہ یہ تو تمہارا ہی جیسا ایک بشر ہے جو تم کھاتے ہو وہی کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو وہی پیتا بھی ہے

۲۳:۳۴:اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے بشر کی اطاعت کر لی تو یقیناً خسارہ اٹھانے والے ہو جاؤ گے

۲۳:۳۵:کیا یہ تم سے اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور خاک اور ہڈی ہو جاؤ گے تو پھر دوبارہ نکالے جاؤ گے

۲۳:۳۶:حیف صد حیف تم سے کس بات کا وعدہ کیا جا رہا ہے

۲۳:۳۷:یہ تو صرف ایک زندگانی دنیا ہے جہاں ہم مریں گے اور جئیں گے اور دوبارہ زندہ ہونے والے نہیں ہیں

۲۳:۳۸:یہ ایک ایسا آدمی ہے جو خدا پر بہتان باندھتا ہے اور ہم اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں

۲۳:۳۹:اس رسول نے کہا کہ پروردگار تو ہماری مدد فرما کہ یہ سب ہماری تکذیب کر رہے ہیں

۲۳:۴۰:ارشاد ہوا کہ عنقریب یہ لوگ پشیمان ہو جائیں گے

۲۳:۴۱:نتیجہ یہ ہوا کہ انہیں ایک برحق چنگھاڑنے اپنی گرفت میں لے لیا اور ہم نے انہیں کوڑا کرکٹ بنا دیا کہ ظالم قوم کے لئے ہلاکت اور بربادی ہی ہے

۲۳:۴۲:پھر اس کے بعد ہم نے دوسری قوموں کو ایجاد کیا

۲۳:۴۳:کوئی امتّ نہ اپنے مقررہ وقت سے آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے

۲۳:۴۴:اس کے بعد ہم نے مسلسل رسول بھیجے اور جب کسی امتّ کے پاس کوئی رسول آیا تو اس نے رسول کی تکذیب کی اور ہم نے بھی سب کو عذاب کی منزل میں ایک کے پیچھے ایک لگا دیا اور سب کو ایک افسانہ بنا کر چھوڑ دیا کہ ہلاکت اس قوم کے لئے ہے جو ایمان نہیں لاتی ہے

۲۳:۴۵:پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور واضح دلیل کے ساتھ بھیجا

۲۳:۴۶:فرعون اور اس کے زعماء مملکت کی طرف تو ان لوگوں نے بھی استکبار کیا اور وہ تو تھے ہی اونچے قسم کے لوگ

۲۳:۴۷:تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں جب کہ ان کی قوم خود ہماری پرستش کر رہی ہے

۲۳:۴۸:یہ کہہ کر دونوں کو جھٹلا دیا اور اس طرح ہلاک ہونے والوں میں شامل ہو گئے

۲۳:۴۹:اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی کہ شاید اس طرح لوگ ہدایت حاصل کر لیں

۲۳:۵۰:اور ہم نے ابن مریم اور ان کی والدہ کو بھی اپنی نشانی قرار دیا اور انہیں ایک بلندی پر جہاں ٹھہرنے کی جگہ بھی تھی اور چشمہ بھی تھا پناہ دی

۲۳:۵۱:اے میرے رسولو ! تم پاکیزہ غذائیں کھاؤ اور نیک کام کرو کہ میں تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہوں

۲۳:۵۲:اور تمہارا سب کا دین ایک دین ہے اور میں ہی سب کا پروردگار ہوں لہذا بس مجھ سے ڈرو

۲۳:۵۳:پھر یہ لوگ آپس میں ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے اور ہر گروہ جو کچھ بھی اس کے پاس ہے اسی پر خوش اور مگن ہے

۲۳:۵۴:اب آپ انہیں ایک مدتّ کے لئے اسی گمراہی میں چھوڑ دیں

۲۳:۵۵:کیا ان کا خیال یہ ہے کہ ہم جو کچھ مال اور اولاد دے رہے ہیں

۲۳:۵۶:یہ ان کی نیکیوں میں عجلت کی جاری ہے۔ نہیں ہرگز نہیں انہیں تو حقیقت کا شعور بھی نہیں ہے

۲۳:۵۷:بیشک جو لوگ خوف پروردگار سے لرزاں رہتے ہیں

۲۳:۵۸:اور جو اپنے پروردگار کی نشانیوں پر ایمان رکھتے ہیں

۲۳:۵۹:اور جو کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہیں بناتے ہیں

۲۳:۶۰:اور وہ لوگ جو بقدر امکان راہِ خدا میں دیتے رہتے ہیں اور انہیں یہ خوف لگا رہتا ہے کہ پلٹ کر اسی کی بارگاہ میں جانے والے ہیں

۲۳:۶۱:یہی وہ لوگ ہیں جو نیکیوں میں سبقت کرنے والے ہیں اور سب کے آگے نکل جانے والے ہیں

۲۳:۶۲:اور ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ہیں اور ہمارے پاس وہ کتاب ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جاتا ہے

۲۳:۶۳:بلکہ ان کے قلوب اس کی طرف سے بالکل جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کے پاس دوسرے قسم کے اعمال ہیں جنہیں وہ انجام دے رہے ہیں

۲۳:۶۴:یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے مالداروں کو عذاب کی گرفت میں لے لیا تو اب سب فریاد کر رہے ہیں

۲۳:۶۵:اب آج واویلا نہ کرو آج ہماری طرف سے کوئی مدد نہیں کی جائے گی

۲۳:۶۶:جب ہماری آیتیں تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم الٹے پاؤں واپس چلے جا رہے تھے

۲۳:۶۷:اکڑتے ہوئے اور قصہّ کہتے اور بکتے ہوئے

۲۳:۶۸:کیا ان لوگوں نے ہماری بات پر غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی چیز آ گئی ہے جو ان کے باپ دادا کے پاس بھی نہیں آئی تھی

۲۳:۶۹:یا انہوں نے اپنے رسول کو پہچانا ہی نہیں ہے اور اسی لئے انکار کر رہے ہیں

۲۳:۷۰:یا ان کا کہنا یہ ہے کہ رسول میں جنون پایا جاتا ہے جب کہ وہ ان کے پاس حق لے کر آیا ہے اور ان کی اکثریت حق کو ناپسند کرنے والی ہے

۲۳:۷۱:اور اگر حق ان کی خواہشات کا اتباع کر لیتا تو آسمان و زمین اور ان کے مابین جو کچھ بھی ہے سب برباد ہو جاتا بلکہ ہم نے ان کو ان ہی کا ذکر عطا کیا ہے اور یہ اپنے ہی ذکر سے اعراض کئے ہوئے ہیں

۲۳:۷۲:تو کیا آپ ان سے اپنا خرچ مانگ رہے ہیں ہرگز نہیں خدا کا دیا ہوا خراج آپ کے لئے بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے

۲۳:۷۳:اور آپ تو انہیں سیدھے راستہ کی دعوت دینے والے ہیں

۲۳:۷۴:اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہیں وہ سیدھے راستہ سے ہٹے ہوئے ہیں

۲۳:۷۵:اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور ان کی تکلیف کو دور بھی کر دیں تو بھی یہ اپنی سرکشی پر اڑے رہیں گے اور گمراہ ہی ہوتے جائیں گے

۲۳:۷۶:اور ہم نے انہیں عذاب کے ذریعہ پکڑا بھی مگر یہ نہ اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی گڑگڑاتے ہیں

۲۳:۷۷:یہاں تک کہ ہم نے شدید عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی میں مایوس ہو کر بیٹھ رہے

۲۳:۷۸:وہ وہی خدا ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرتے ہو

۲۳:۷۹:اور اسی نے تمہیں ساری زمین میں پھیلا دیا ہے اور اسی کی بارگاہ میں تم اکٹھا کئے جاؤ گے

۲۳:۸۰:وہی وہ ہے جو حیات و موت کا دینے والا ہے اور اسی کے اختیار میں دن اور رات کی آمدورفت ہے تو تم عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ہو

۲۳:۸۱:بلکہ ان لوگوں نے بھی وہی کہہ دیا جو ان کے پہلے والوں نے کہا تھا

۲۳:۸۲:کہ اگر ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈی ہو گئے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں

۲۳:۸۳:بیشک ایسا ہی وعدہ ہم سے بھی کیا گیا ہے اور ہم سے پہلے والوں سے بھی کیا گیا ہے لیکن یہ صرف پرانے لوگوں کی کہانیاں ہیں

۲۳:۸۴:تو ذرا آپ پوچھئے کہ یہ زمین اور اس کی مخلوقات کس کے لئے ہے اگر تمہارے پاس کچھ بھی علم ہے

۲۳:۸۵:یہ فورا کہیں گے کہ اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ پھر سمجھتے کیوں نہیں ہو

۲۳:۸۶:پھر مزید کہئے کہ ساتوں آسمان اور عرش اعظم کا مالک کون ہے

۲۳:۸۷:تو یہ پھر کہیں گے کہ اللہ ہی ہے تو کہئے کہ آخر اس سے ڈرتے کیوں نہیں ہو

۲۳:۸۸:پھر کہئے کہ ہر شے کی حکومت کس کے اختیار میں ہے کہ وہی پناہ دیتا ہے اور اسی کے عذاب سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے اگر تمہارا پاس کوئی بھی علم ہے

۲۳:۸۹:تو یہ فورا جواب دیں گے کہ یہ سب اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ آخر پھر تم پر کون سا جادو کیا جا رہا ہے

۲۳:۹۰:بلکہ ہم ان کے پاس حق لے کر آئے ہیں اور یہ سب جھوٹے ہیں

۲۳:۹۱:یقیناً خدا نے کسی کو فرزند نہیں بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا ہے ورنہ ہر خدا اپنی مخلوقات کو لے کر الگ ہو جاتا اور ہر ایک دوسرے پر برتری کی فکر کرتا اور کائنات تباہ و برباد ہو جاتی-اللہ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے

۲۳:۹۲:وہ حاضر و غائب سب کا جاننے والا ہے اور ان سب کے شرک سے بلند و بالاتر ہے

۲۳:۹۳:اور آپ کہئے کہ پروردگار اگر جس عذاب کا ان سے وعدہ کیا ہے مجھے دکھا بھی دینا

۲۳:۹۴:تو پروردگار مجھے اس ظالم قوم کے ساتھ نہ قرار دینا

۲۳:۹۵:اور ہم جس عذاب کا ان سے وعدہ کر رہے ہیں اسے آپ کو دکھا دینے کی قدرت بھی رکھتے ہیں

۲۳:۹۶:اور آپ برائی کو اچھائی کے ذریعہ رفع کیجئے کہ ہم ان کی باتوں کو خوب جانتے ہیں

۲۳:۹۷:اور کہئے کہ پروردگار میں شیطانوں کے وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں

۲۳:۹۸:اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ شیاطین میرے پاس آ جائیں

۲۳:۹۹:یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آ گئی تو کہنے لگا کہ پروردگار مجھے پلٹا دے

۲۳:۱۰۰:شاید میں اب کوئی نیک عمل انجام دوں۔ ہرگز نہیں یہ ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے اور ان کے پیچھے ایک عالمِ  برزخ ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہنے والا ہے

۲۳:۱۰۱:پھر جب صور پھونکا جائے گا تو نہ رشتہ داریاں ہوں گی اور نہ آپس میں کوئی ایک دوسرے کے حالات پوچھے گا

۲۳:۱۰۲:پھر جن کی نیکیوں کا پلہّ بھاری ہو گا وہ کامیاب اور نجات پانے والے ہوں گے

۲۳:۱۰۳:اور جن کی نیکیوں کا پلہّ ہلکا ہو گا وہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور وہ جہنم ّ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں

۲۳:۱۰۴:جہنمّ کی آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی اور وہ اسی میں منہ بنائے ہوئے ہوں گے

۲۳:۱۰۵:کیا ایسا نہیں ہے کہ جب ہماری آیتیں تمہاری سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم ان کی تکذیب کیا کرتے تھے

۲۳:۱۰۶:وہ لوگ کہیں گے کہ پروردگار ہم پر بدبختی غالب آ گئی تھی اور ہم گمراہ ہو گئے تھے

۲۳:۱۰۷:پروردگار اب ہمیں جہنمّ سے نکال دے اس کے بعد دوبارہ گناہ کریں تو ہم واقعی ظالم ہیں

۲۳:۱۰۸:ارشاد ہو گا کہ اب اسی میں ذلتّ کے ساتھ پڑے رہو اور بات نہ کرو

۲۳:۱۰۹:ہمارے بندوں میں ایک گروہ ایسا بھی تھا جن کا کہنا تھا کہ پروردگار ہم ایمان لائے ہیں لہذا ہمارے گناہوں کو معاف کر دے اور ہم پر رحم فرما کہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے

۲۳:۱۱۰:تو تم لوگوں نے ان کو بالکل مذاق بنا لیا تھا یہاں تک کہ اس مذاق نے تمہیں ہماری یاد سے بالکل غافل بنا دیا اور تم ان کا مضحکہ ہی اڑاتے رہ گئے

۲۳:۱۱۱:آج کے دن ہم نے ان کو یہ جزا دی ہے کہ وہ سراسر کامیاب ہیں

۲۳:۱۱۲:پھر خدا پوچھے گا کہ تم روئے زمین پر کتنے سال رہے

۲۳:۱۱۳:وہ جواب دیں گے کہ ایک دن یا اس کا بھی ایک ہی حصہّ اسے تو شمار کرنے والوں سے دریافت کر لے

۲۳:۱۱۴:ارشاد ہو گا کہ بیشک تم بہت مختصر رہے ہو اور کاش تمہیں اس کا ادراک ہوتا

۲۳:۱۱۵:کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ ہم نے تمہیں بیکار پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف پلٹا کر نہیں لائے جاؤ گے

۲۳:۱۱۶:پس بلند و بالا ہے وہ خدا جو بادشاہ برحق ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ عرش کریم کا پروردگار ہے

۲۳:۱۱۷:اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو پکارے گا جس کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو اس کا حساب پروردگار کے پاس ہے اور کافروں کے لئے نجات بہرحال نہیں ہے

۲۳:۱۱۸:اور پیغمبر علیہ السّلام آپ کہئے کہ پروردگار میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم کر کہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے

٭٭٭

ماخذ:   http://Tanzil.info

پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید