FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

اوامر و نواہی

(قرآن )

 قرآن مجید کی تمام سورتوں سے اوامر و نواہی کی تعلیمات کا انتخاب

               یوسف ثانی

 

تم میں ایک جماعت ایسی ہونی چاہیئے جو بھلائی کی طرف بلائے، نیکی کا حکم کرے اور برائی سے روکے۔(آل عمران۔۱۰۴)

مآ خذ

www.paighamequran.com

www.paighamequranblogspot.com

 

  قرآن اور مسلمانوں کا عروج و زوال

 مسلمانوں کے عروج و زوال کی کہانی علامہ اقبال  ؒ نے اللہ تعالیٰ کی زبانی کیا خوب بیان کی ہے کہ ع وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر ؛ اور تم خوار ہوئے،  تارکِ قرآں ہو کر۔ تاریخ انسانی گواہ ہے کہ جب تک مسلمان قرآن و سنت پر من حیث القوم عمل پیرا رہے،  وہ نہ صرف سیاسی طور پر دنیا میں عروج پر رہے بلکہ عصری علوم و فنون میں بھی دنیا کے امام بنے اور دنیا کی دیگر اقوام سائنس و ٹیکنالوجی سمیت جملہ علوم و فنون سیکھنے کے لیے مسلم ممالک کی درسگاہوں کا اسی طرح رُخ کیا کرتی تھیں جیسے آج کے مسلمان عصری علوم و فنون سیکھنے کے لیے مغربی ممالک کی طرف دیکھتے ہیں۔   مسلمانوں کے اس عروج کے زمانے میں آج کا  ترقی یافتہ مغرب اور یورپ تاریکی کے گھٹا ٹوپ اندھیرے میں ڈوبا ہوا تھا، جسے وہ خود بھی ’تاریک دور‘ کے نام سے یاد کرتے ہیں۔   مسلمانوں کا زوال اس وقت شروع ہوا جب وہ قرآن و سنت سے دور ہوتے چلے گئے۔ اس کے برعکس تاریخ ہمیں یہ دلچسپ صورتحال بھی بتلاتی ہے کہ مغربی اقوام اُس وقت تک تاریکی میں ڈوبی رہیں جب تک ان کا اپنے مذہب سے تعلق استوار رہا۔  بعد ازاں مغرب نے اسٹیٹ کے معاملات کو چرچ سے علیحدہ کیا اور اپنے مذہبی معاملات کو چرچ تک محدود کیا تو اُن پر دُنیوی ترقی کے دروازے کھلتے چلے گئے۔

ماہرینِ دینیات اس بات کو یوں واضح کرتے ہیں کہ اسلام ایک مکمل اور ترقی یافتہ دین ہے جو دنیا کے تمام معاملات میں درست سمت میں رہنمائی فراہم کر نے کی بھر پور صلاحیت رکھتا ہے۔ لہٰذا مسلمان جب تک اپنے دین کے اصل ماخذ یعنی قرآن و سنت سے رہنمائی حاصل کرتے رہے، دنیا میں کامیاب و کامران رہے۔ اس کے برعکس عیسائیت سمیت دیگر تمام مذاہب نامکمل اور ناقص ہونے کے سبب بدلتی ہوئی دنیا کے تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔   لہٰذا مغرب جب تک اپنے فرسودہ مذہبی روایات سے جڑا رہا، ترقی سے دور رہا۔ لیکن جب انہوں نے اپنے اس ناقص مذہب سے چھٹکارا حاصل کر لیا تو وہ ترقی کرتے چلے گئے۔ مسلمانوں کے بعض نادان دوست، مسلمانوں کو بھی دانستہ یا  نا دانستہ طور پر اپنے دُنیوی معاملات کو اپنے دین سے جدا کرنے کے اسی راستے پر چلانا چاہتے ہیں ،  جس پر چل کر مغرب نے ترقی کی ہے۔ نتیجہ ہمارے سامنے ہے، ہم جوں جوں اپنے دین سے دور ہوتے جا رہے ہیں ،  تنزلی کے گڑھے میں گرتے چلے جا رہے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم مسلمان انفرادی و اجتماعی سطح پر اپنے جملہ معاملات کو اپنے دین کے اصل ماخذ یعنی قرآن و حدیث سے جوڑنے کی کوشش کریں۔  ’پیغامِ قرآن و حدیث‘ بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ مسلمان ہونے کے دعویدار خواہ کسی بھی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں ،  قرآن و حدیث کو اپنے ایمان کا جزو سمجھتے ہیں۔   وہ ان سے قلبی لگاؤ تورکھتے ہیں مگر بوجوہ انہیں پڑھنے اور سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔   ’پیغامِ قرآن‘ اور ’پیغامِ حدیث‘ کا مجموعہ ’پیغامِ قرآن و حدیث‘ کی صورت میں اس لئے شائع کیا جا رہا ہے تاکہ ایک عام پڑھا لکھا مسلمان بھی ایک متفقہ و مصدقہ کتاب کے ذریعہ اسلام کی اصل روح سے آگاہ ہو سکے۔ اس کتاب میں قرآن و حدیث کے مکمل پیغام کو سمونے کی بھر پور کوشش کی گئی ہے۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو قرآن و حدیث کو بحیثیت مجموعی پڑھنے، سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے کیونکہ دنیا اور آخرت دونوں میں ہماری کامیابی کا دار و مدار کتاب و سنت پر عمل کرنے ہی میں ہے۔

دین اسلام بنیادی طور پر صرف کتاب و سنت یعنی قرآن اور حدیث کے مجموعہ کا نام ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ کے علاوہ دنیا میں کوئی شخصیت ایسی نہیں ہے جس کی ہر بات تسلیم کی جا سکتی ہو۔ صحابہ کرام ؓ اور ائمہ و محدثین نے بھی ہدایت کے اسی چشمہ سے فیض پایا۔ عموماً یہ عذر پیش کیا جاتا ہے کہ قرآن و حدیث کو براہِ راست سمجھنا ہر ایک کے بس کی بات نہیں۔   یہ بات اللہ کے اس قول کے سراسر خلاف ہے کہ بلاشبہ ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لئے آسان بنا دیا ہے، پھر ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟ (القمر۔۱۷)۔ علاوہ ازیں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو بطورِ خاص ساری انسانیت کے لیے ’’معلم‘‘ بنا کر بھیجا۔ اور آپﷺ ہی سے صحابہ کرام ؓ نے سارا دین سیکھا۔ لہٰذا ہم بھی قرآن و حدیث سے دین کو براہِ راست سیکھ سکتے ہیں۔   البتہ اگر کوئی بات سمجھنے میں دقت محسوس ہو تو اصحاب علم سے رجوع کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔

ائمہ اربعہ نے بھی صرف اتباعِ قرآن و حدیث ہی کا راستہ اختیار کرنے کی دعوت دی ہے۔امام ابو حنیفہؒ کہتے ہیں : اگر میری کوئی بات قرآن،  حدیث یا قولِ صحابہ ؓ کے خلاف ہو تو میری بات چھوڑ دو۔ (ایقاظ ھمم اولی ا لا بصار،صفحہ:۵۰)۔ جب حدیث صحیح ہو تو وہی میرا مذہب ہے۔(درّ المختار جلد۔۱، صفحہ:۶۸) کسی کے لیے حلال نہیں کہ وہ ہمارے قول کے مطابق فتویٰ دے، جب تک اسے معلوم نہ ہو کہ ہمارے قول کا ماخذ کیا ہے؟(ا لا نتقار فی فضائل ا لثلاثہ و ا لا ئمہ ا لفقہاء  لا بن عبد ا لبر، صفحہ: ۱۴۵)امام مالک ؒ کا فرمان ہے: سر ور کائنات ﷺ کے سوا باقی ہر انسان کی بات کو قبول بھی کیا جا سکتا ہے اور رَد بھی۔ (ارشاد السالک لا بن عبد الہادی۔ جلد۔۱، صفحہ۔۲۲۷) میری بات غلط بھی ہو سکتی ہے اور صحیح بھی۔ لہٰذا میری رائے کو دیکھ لیا کرو۔ جو کتاب و سنت کے مطابق ہو، اسے لے لو اور جو کتاب و سنت کے مطابق نہ ہو اسے ترک کر دو۔(ایقاظ ھمم اولی ا لا بصار،صفحہ:۷۲)۔ امام شافعی ؒ کہتے ہیں : جب میری کسی بھی بات کے خلاف نبیؐ کی صحیح ثابت ہو تو حدیث کا مقام زیادہ ہے اور میری تقلید نہ کرو۔(آدابِ الشافعی و منا قبہ لا بن ابی حاتم الرازی، صفحہ۔۹۳)امام احمد بن حنبل ؒ کا فرمان ہے: نہ میری تقلید کرو نہ کسی اور کی بلکہ جہاں سے انہوں نے دین لیا ہے، تم بھی وہاں سے دین حاصل کرو۔(ایقاظ ھمم اولی ا لا بصار،صفحہ:۱۱۳)۔ دین کے معاملے میں لوگوں کی تقلید کرنا انسان کی کم فہمی کی علامت ہے۔ (اعلام المواقعین لا بن قیم ؒ جلد۔۲، صفحہ۔۱۷۸)

٭٭٭

 

پیغام قرآن ۔۔ اوامر و نواہی

۱۔۔۔ آ لٓ م ٓ  میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔   (فاتحہ ۔۔۔۵)

۲۔ ہدایت ہے ان پرہیزگار لوگوں کے لیے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں۔ (البقرۃ ۔۔۔۲)

 ۳۔نماز قائم کرتے ہیں۔ (البقرۃ ۔۔۔۳)

 ۴۔جو رزق ہم نے ان کو دیا ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (البقرۃ ۔۔۔۳)

۵۔اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔  (البقرۃ۔۔۔۴)

۶۔بندگی اختیار کرو اپنے اس رب کی جو تم سب کا خالق ہے۔ (البقرۃ۔۔۔۲۱)

۷۔ تھوڑی قیمت پر میری آیات کو نہ بیچ ڈالو۔ (البقرۃ۔۔۔۴۱)

۸۔ حق کو مشتبہ نہ بناؤ اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپانے کی کوشش کرو۔(البقرۃ۔۔۔۴۲)

۹۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو۔(البقرۃ۔۔۔۴۳)

۱۰۔ تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو۔  (البقرۃ۔۔۔۵۴)

۱۱۔ جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطا کاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے۔  (البقرۃ۔۔۔۸۱)

۱۲۔ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا۔(البقرۃ۔۔۔۸۳)

۱۳۔ماں باپ،  رشتے داروں ، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا۔(البقرۃ۔۔۔۸۳)

۱۴۔ نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا۔(البقرۃ۔۔۔۸۳)

۱۵۔ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ ایک دوسرے کو گھر سے بے گھر کرنا (البقرۃ۔۔۔۸۴)

۱۶۔  ایک گروہ نے کتاب اللہ کو اس طرح پس پُشت ڈالا گویا کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں۔  (البقرۃ۔۔۔۱۰۱)

۱۷۔تم عفو و درگزر سے کام لو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۰۹)  نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔(البقرۃ۔۔۔۱۱۰)

۱۸۔جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے، وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے(البقرۃ:۱۲۱)

۱۹۔ وہ قرآن پر سچے دل سے ایمان لاتے ہیں۔  (البقرۃ۔۔۔۱۲۱)

۲۰۔ ابراہیمؑ  جہاں عبادت کے لیے کھڑا ہوتا ہے اس مقام کو مستقل جائے نماز بنالو۔(البقرۃ۔۔۔۱۲۵)

۲۱۔ میرے اس گھر کو طواف، اعتکاف، رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو(البقرۃ۔۔۔۱۲۵)

۲۲۔ اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے، لہٰذا مرتے دم تک مسلم ہی رہنا۔ (البقرۃ۔۔۔۱۳۲)

۲۳۔اللہ کا رنگ اختیار کرو، اس کے رنگ سے اچھا اور کس کا رنگ ہو گا؟ (البقرۃ۔۔۔۱۳۸)

٭٭

 

۲۔۔۔ سیقول میں امر و نہی  کی تعلیمات

 ۱۔تم جہاں کہیں بھی ہو، مسجد حرام ہی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۵۰)

۲۔ ظالموں کی زبان کسی حال میں بند نہ ہو گی۔ تم اُن سے نہیں بلکہ مجھ سے ڈرو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۵۰)

۳۔ تم مجھے یاد رکھو، میں تمہیں یاد رکھوں گا۔ میرا شکر ادا کرو، کُفران نعمت نہ کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۵۲)

۴۔ صبر اور نماز سے مدد لو۔ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (البقرۃ۔۔۔۱۵۳)

۵۔جو شخص بیت اللہ کا حج یا عُمرہ کرے، وہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کر لے۔(البقرۃ۔۔۔۱۵۸)

۶۔ حلال اور پاک چیزیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو۔(البقرۃ۔۔۔۱۶۸)

۷۔ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں انہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۷۲)

۸۔ مُردار نہ کھاؤ، خون سے اور سؤر کے گوشت سے پرہیز کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۷۳)

۹۔ کوئی ایسی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۷۳)

۱۰۔ اپنا مال رشتے داروں ، یتیموں ،  مسکینوں ، مسافروں اور مانگنے والوں پر خرچ کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۷۷)

 ۱۱۔ نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔(البقرۃ۔۔۔۱۷۷)

۱۲۔ جب عہد کرو تو اُسے وفا کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۷۷)

 ۱۳۔ تنگی و مصیبت کے وقت میں اور حق و باطل کی جنگ میں صبر کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۷۷)

۱۴۔ قتل کے مقدموں میں قصاص کا حکم لکھ دیا گیا ہے۔(البقرۃ۔۔۔۱۷۸)

۱۵۔ قاتل کو لازم ہے کہ راستی کے ساتھ خوں بہا ادا کرے۔(البقرۃ۔۔۔۱۷۸)

۱۶۔ والدین اور رشتہ داروں کے لیے معروف طریقے سے وصیت کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۸۰)

۱۷۔تم پر روزے فرض کیے گئے  ہیں۔ (البقرۃ۔۔۔۱۸۳)

۱۸۔ کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کر لے۔(البقرۃ۔۔۔۱۸۴)

۱۹۔ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے۔ البقرۃ۔۔۔۱۸۴)

۲۰۔ اللہ کی کبریائی کا اظہار و اعتراف کرو اور شکر گزار بنو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۸۵)

۲۱۔ روزوں کے زمانے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کر دیا گیا ہے۔(البقرۃ۔۔۔۱۸۷)

۲۲۔ روزہ میں سیاہی شب کی دھاری سے سپیدۂ صبح کی دھاری تک راتوں کو کھاؤ پیو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۸۷)

۲۳۔ جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۸۷)

۲۴۔ آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقہ سے نہ کھاؤ۔(البقرۃ۔۔۔۱۸۸)

۲۵۔نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے۔ (البقرۃ۔۔۔۱۸۹)

۲۶۔اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں ، مگر زیادتی نہ کرو۔  (البقرۃ۔۔۔۱۹۰)

۲۷۔مسجد حرام کے قریب جب تک وہ تم سے نہ لڑیں ، تم بھی نہ لڑو۔(البقرۃ۔۔۔۱۹۱)

۲۸۔ جو تم پر دست درازی کرے، تم بھی اُسی طرح اس پر دست درازی کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۹۴)

۲۹۔ اللہ سے ڈرتے رہو۔(البقرۃ۔۔۔۱۹۴)

۳۰۔اللہ انہی لوگوں کے ساتھ ہے، جو اس کی حُدود توڑنے سے پرہیز کرتے ہیں۔ (البقرۃ۔۔۔۱۹۴)

۳۱۔اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور احسان کا طریقہ اختیار کرو۔(البقرۃ۔۔۔۱۹۵)

۳۲۔ جب حج اور عُمرے کی نیت کرو، تو اُسے پورا کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۱۹۶)

۳۳۔حج میں اپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے۔(البقرۃ۔۔۔۱۹۶)

۳۴۔ اگر قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے زمانے میں اور سات گھر پہنچ کر رکھو۔(البقرۃ۔۔۔۱۹۶)

۳۵۔ دورانِ حج کوئی شہوانی فعل، بد عملی، یا لڑائی جھگڑے کی بات سرزد نہ ہو۔(البقرۃ۔۔۔۱۹۷)

۳۶۔ حج کے ساتھ رب کا فضل بھی تلاش کرتے جاؤ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔  (البقرۃ۔۔۔۱۹۸)

۳۷۔ اللہ کی نافرمانی سے بچو۔(البقرۃ۔۔۔۲۰۳)

۳۸۔ پورے کے پورے اسلام میں آ جاؤ اور شیطان کی پیروی نہ کرو(البقرۃ۔۔۔۲۰۸)

۳۹۔ اپنے والدین،  رشتے داروں ، یتیموں ، مسکینوں اور مسافروں پر مال خرچ کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۱۵)

۴۰۔شراب اور جوا،ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے۔(البقرۃ۔۔۔۲۱۹)

۴۱۔ جو کچھ تمہاری ضرورت سے زیادہ ہو، اُسے راہِ خدا میں خرچ کیا کرو۔(البقرۃ۔۔۔۲۱۹)

۴۲۔تم دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۲۰)

۴۳۔ یتیموں کے ساتھ وہ طرز عمل اختیار کرو جس میں ان کے لیے بھلائی ہو۔(البقرۃ۔۔۔۲۲۰)

۴۴۔تم مشرک عورتوں سے ہرگز نکاح نہ کرو۔(البقرۃ۔۔۔۲۲۱)

۴۵۔ اپنی عورتوں کے نکاح مشرک مردوں سے کبھی نہ کرنا۔(البقرۃ۔۔۔۲۲۱)

۴۶۔ حیض ایک تکلیف دہ حالت ہے، اس میں عورتوں سے الگ رہو۔(البقرۃ۔۔۔۲۲۱)

۴۷۔تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں۔  جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں جاؤ۔(البقرۃ۔۔۔۲۲۳)

۴۸۔ نیکی، تقویٰ اور بھلائی کے خلاف کاموں میں اللہ کی قسمیں نہ کھا یا کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۲۴)

۴۹۔جو بیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا بیٹھتے ہیں ، ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے (البقرۃ:۲۲۶)

۵۰۔جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو، وہ تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں۔  (البقرۃ۔۔۔۲۲۸)

۵۱۔ اللہ نے مطلقہ عورتوں کے رحم میں جو کچھ خلق فرمایا ہو، اُسے چھپانا جائز نہیں ہے۔ (البقرۃ۔۔۔۲۲۸)

۵۲۔ جو کچھ تم اپنی بیوی کو دے چکے تھے، طلاق کے بعد اُسے واپس لینا جائز نہیں۔  (البقرۃ۔۔۔۲۲۹)

۵۳۔ اللہ کے مقرر کردہ حدود سے تجاوز نہ کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۲۹)

۵۴۔عورتوں کو طلاق دے چکو تو بعد از عدت اُن کے نکاح کرنے میں رکاوٹ نہ ڈالو(البقرۃ۔۔۔۲۳۲)

۵۵۔ مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال تک دودھ پلائیں۔  (البقرۃ۔۔۔۲۳۳)

۵۶۔شوہر کے مرنے کے بعد بیوہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن تک روکے رکھے۔ (البقرۃ۔۔۔۲۳۴)

۵۷۔ عدت پوری ہونے تک عقد نکاح باندھنے کا فیصلہ نہ کرو۔(البقرۃ۔۔۔۲۳۵)

۵۸۔بعد از نکاح عورت کو ہاتھ لگانے سے قبل طلاق دینے میں کوئی گناہ نہیں۔ (البقرۃ۔۔۔۲۳۶)

۵۹۔ ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دینے کی صورت میں نصف مہر دینا ہو گا۔ (البقرۃ۔۔۔۲۳۷)

۶۰۔ آپس کے معاملات میں فیاضی کو نہ بھولو۔(البقرۃ۔۔۔۲۳۷)

۶۱۔اپنی نمازوں کی نگہداشت رکھو۔(البقرۃ۔۔۔۲۳۸)

۶۲۔ بیوہ عورتوں کو ایک سال تک شوہر کے گھر سے نہ نکالا جائے۔(البقرۃ۔۔۔۲۴۰)

۶۳۔ جنہیں طلاق دی جائے انہیں مناسب طور پر کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کیا جائے(البقرۃ۔۔۔۲۴۱)

۶۴۔مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۴۴)

٭٭

 

۳۔۔۔تلک الرسل میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ جو کچھ مال متاع ہم نے تم کو بخشا ہے، اس میں سے خرچ کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۵۴)

۲۔جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں صرف کرتے ہیں ، اُن کے خرچ کی مثال ایسی ہے، جیسے ایک دانہ بویا جائے اور اس سے سات بالیں نکلیں اور ہر بال میں سو دانے ہوں۔ (البقرۃ۔۔۔۲۶۱)

۳۔ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اور خرچ کر کے احسان نہیں جتاتے، نہ دُکھ دیتے ہیں۔  (البقرۃ:۲۶۲)

۴۔ ایک میٹھا بول اور کسی ناگوار بات پر ذرا سی چشم پوشی اُس خیرات سے بہتر ہے جس کے پیچھے دُکھ ہو (البقرۃ:۲۶۳)

۵۔اپنے صدقات کو احسان جتا کر اور دکھ دے کر اس شخص کی طرح خاک میں نہ ملا دو جو اپنا مال محض لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے۔ نہ اللہ پر ایمان رکھتا ہے نہ آخرت پر۔(البقرۃ۔۔۔۲۶۴)

۶۔ اپنے مال محض اللہ کی رضا جوئی کے لیے دل کے پورے ثبات و قرار کے ساتھ خرچ کرتے ہیں (البقرۃ:۲۶۴)

۷۔ جو مال تم نے کمائے ہیں اور جو کچھ ہم نے زمین سے تمہارے لیے نکالا ہے، اُس میں سے بہتر حصہ راہ خدا میں خرچ کرو۔ دینے کے لیے بری سے بری چیز چھانٹنے کی کوشش نہ کرنے لگو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۶۷)

۸۔اگر اپنے صدقات عَلانیہ دو تو یہ بھی اچھا ہے۔ لیکن اگر چھُپا کر حاجت مندوں کو دو تو یہ تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہے۔(البقرۃ۔۔۔۲۷۰)

۹۔ راہِ خیر میں جو مال تم خرچ کرتے ہو وہ تمہارے اپنے لیے بھلا ہے۔(البقرۃ۔۔۔۲۷۲)

۱۰۔خاص طور پر مدد کے مستحق وہ تنگ دست لوگ ہیں جو اللہ کے کام میں ایسے گھر گئے ہیں کہ اپنی ذاتی کسبِ معاش کے لیے زمین میں کوئی دوڑ دھوپ نہیں کر سکتے۔(البقرۃ۔۔۔۲۷۲)

۱۱۔ جو لوگ سود کھاتے ہیں ، اُن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھُو کر باؤلا کر دیا ہو۔ لہٰذا جسے یہ نصیحت پہنچے وہ آئندہ کے لیے سُود خوری سے باز آ جائے۔(البقرۃ۔۔۔۲۷۵۔۲۷۴)

۱۲۔اللہ کسی ناشکرے بد عمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔(البقرۃ۔۔۔۲۷۷)

۱۳۔ نیک عمل کریں ،  نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں۔ (البقرۃ۔۔۔۲۷۷)

۱۴۔خدا سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو۔(البقرۃ۔۔۔۲۷۸)

۱۵۔نہ تم ظلم کرو، نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ (البقرۃ۔۔۔۲۷۹)

۱۶۔قرض دار تنگدست ہو تو اُسے مہلت دو۔ اگر صدقہ کر دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے (البقرۃ:۲۸۰)

۱۷۔ جب کسی مقرر مدت کے لیے تم آپس میں قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔(البقرۃ۔۔۔۲۸۱)

۱۸۔پھر دو آدمیوں کی اس پر گواہی کرالو۔اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں۔  (البقرۃ:۲۸۲)

۱۹۔گواہوں کو جب گواہ بننے کے لیے کہا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا چاہیے۔ معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا، میعاد کی تعیین کے ساتھ اس کی دستاویز لکھوا لینے میں تساہُل نہ کرو۔ (البقرۃ۔۔۔۲۸۲)

۲۰۔ تم لوگ جو لین دین دست بدست آپس میں کرتے ہو، اس کو نہ لکھا جائے تو کوئی حرج نہیں۔  مگر تجارتی معاملے طے کرتے وقت گواہ کر لیا کرو۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔(البقرۃ۔۔۔۲۸۲)

۲۱۔ اور دستاویز لکھنے کے لیے کوئی کاتب نہ ملے تو رہن بالقبض پر معاملہ کرو۔(البقرۃ۔۔۔۲۸۳)

۲۲۔ جس پر بھروسہ کیا گیا ہے، وہ امانت ادا کرے، رب سے ڈرے اور شہادت ہرگز نہ چھپائے۔ (البقرۃ:۲۸۳)

۲۳۔ ’’ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے، ہم نے حکم سُنا اور اطاعت قبول کی۔ مالک ہم تجھ سے خطا بخشی کے طالب ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف پلٹنا ہے‘‘۔ (البقرۃ۔۔۔۲۸۵)

۲۴۔اللہ کے فرامین کو قبول کرنے سے انکار کر نے والوں کو یقیناً سخت سزا ملے گی۔(آلِ عمران۔۔۔۴)

۲۵۔ اس کتاب میں دو طرح کی آیات ہیں : ایک محکمات، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات۔ جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔(آلِ عمران۔۔۔۷)

۲۶۔ یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں ، راست باز ہیں ، فرماں بردار اور فیاض ہیں۔  اور رات کی آخری گھڑیوں  میں اللہ سے مغفرت کی دعائیں مانگا کرتے ہیں۔ (آلِ عمران۔۔۔۱۷)

۲۷۔ ایسے لوگوں کی جان کے درپے ہو جاتے ہیں جو خلقِ خدا میں سے عدل و راستی کا حکم دینے کے لیے اٹھیں۔

 ان کو دردناک سزا کی خوشخبری سنا دو۔(آلِ عمران:۲۲)

۲۸۔اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق و مددگار ہرگز نہ بناؤ۔ جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں۔

 ہاں یہ معاف ہے کہ تم ان کے ظلم سے بچنے کے لیے بظاہر ایسا طرزِ عمل اختیار کر جاؤ۔(آلِ عمران:۲۸)

۲۹۔ اے نبیﷺ! لوگوں سے کہہ دو کہ ’’اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی اختیار کرو۔ اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا۔ (آلِ عمران۔۔۔۳۲)

۳۰۔ ہم اللہ کے سوا کسی کی بندگی کریں گے نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھیرائیں گے۔(آلِ عمران:۶۴)

۳۱۔ جو بھی اپنے عہد کو پورا کرے گا اور برائی سے بچ کر رہے گا وہ اللہ کا محبوب بنے گا۔(آلِ عمران:۷۶)

۳۲۔وہ لوگ جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالتے ہیں تو ان کے لیے آخرت میں  کوئی حصہ نہیں ہے۔(آلِ عمران۔۔۔۷۶)

٭٭

 

۴۔۔۔  لن تنالو۱ میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔تم نیکی کو نہیں پہنچ سکتے جب تک کہ اپنی عزیز چیزیں خدا کی راہ میں خرچ نہ کرو۔(آلِ عمران۔۔۔۹۲)

۲۔ اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے (آلِ عمران۔۔۔۹۷)

۳۔ اگر اہلِ کتاب میں سے کسی کی بات مانی تو یہ تمہیں کفر کی طرف پھیر لے جائیں گے۔ (آلِ عمران:۱۰۰)

۴۔ اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے۔ (آلِ عمران۔۔۔۱۰۲)

۵۔ سب مل کر اللہ کی رسی کو مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔(آلِ عمران۔۔۔۱۰۲)

۶۔ نیکی کی طرف بلائیں ، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہیں۔  (آلِ عمران۔۔۔۱۰۴)

۷۔ کہیں تم اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی کھلی واضح ہدایات پانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوئے۔(آلِ عمران۔۔۔۱۰۵)

۸۔اب دنیا میں وہ بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت و اصلاح کے لیے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور بدی سے روکتے ہو۔ (آلِ عمران:۱۱۰)

۹۔ اے ایمان والو! اپنی جماعت کے لوگوں کے سوا دوسروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ۔(آلِ عمران۔۔۔۱۱۸)

۱۰۔ تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو۔(آلِ عمران۔۔۔۱۲۰)

۱۱۔ اللہ کی ناشکری سے بچو۔ (آلِ عمران۔۔۔۱۲۳)

۱۲۔ یہ بڑھتا اور چڑھتا سُود کھانا چھوڑ دو اور اللہ سے ڈرو۔ اللہ اور رسولؐ کا حکم مان لو(آلِ عمران:۱۳۱۔۱۳۰)

۱۳۔ جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں خواہ بدحال ہوں یا خوش حال۔(آلِ عمران:۱۳۴)

۱۴۔ جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کر دیتے ہیں۔  (آلِ عمران:۱۳۴)

۱۵۔ وہ اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو معاً اللہ انہیں یاد آ جاتا ہے۔وہ اس سے اپنے قصوروں کی معافی چاہتے ہیں۔  اور وہ کبھی دانستہ اپنے کیے پر اصرار نہیں کرتے۔ (آلِ عمران۔۔۔۱۳۶)

۱۶۔ دل شکستہ نہ ہو، غم نہ کرو، تم ہی غالب رہو گے اگر تم مومن ہو۔(آلِ عمران۔۔۔۱۳۹)

۱۷۔ شکر کرنے والوں کو ہم ان کی جزا ضرور عطا کریں گے۔(آلِ عمران۔۔۔۱۴۶)

۱۸۔ اللہ کی راہ میں جو مصیبتیں ان پر پڑیں اُن سے وہ دل شکستہ نہیں ہوئے۔ انہوں نے کمزوری نہیں دکھائی اور باطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوئے۔(آلِ عمران۔۔۔۱۴۶)

۱۹۔ اے ہمارے رب! ہماری غلطیوں اور کوتاہیوں سے درگزر فرما۔ ہمارے کام میں تیرے حدود سے جو کچھ تجاوز ہو گیا ہو اسے معاف کر دے۔(آلِ عمران۔۔۔۱۴۷)

۲۰۔ اگر تم اُن لوگوں کے اشاروں پر چلو گے جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی ہے تو وہ تم کو الٹا پھیر لے جائیں گے اور تم نامراد ہو جاؤ گے۔(آلِ عمران۔۔۔۱۴۹)

۲۱۔جو کچھ تمہارے ہاتھ سے جائے یا جو مصیبت تم پر نازل ہو اس پر ملول نہ ہو۔(آلِ عمران۔۔۔۱۵۳)

۲۲۔ کافروں کی سی باتیں نہ کرو جن کے عزیز و اقارب اگر کبھی سفر پر جاتے ہیں یا جنگ میں شریک ہوتے ہیں  تو وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مارے جاتے اور نہ قتل ہوتے۔(آلِ عمران:۱۵۶)

۲۳۔ جو نقصان لڑائی کے دن تمہیں پہنچا وہ اللہ کے اذن سے تھا اور اس لیے تھا کہ اللہ دیکھ لے تم میں سے مومن کون ہیں اور منافق کون۔(آلِ عمران۔۔۔۱۶۶)

۲۴۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں انہیں مُردہ نہ سمجھو، وہ تو حقیقت میں زندہ ہیں ، اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں۔ (آلِ عمران۔۔۔۱۶۹)

۲۵۔ جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بُخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے۔(آلِ عمران۔۔۔۱۸۰)

۲۶۔ تم ہر حال میں صبر اور خدا ترسی کی روش پر قائم رہو تو یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے۔ (آلِ عمران:۱۸۶)

۲۷۔ تمہیں کتاب کی تعلیمات کو لوگوں میں پھیلانا ہو گا، انہیں پوشیدہ رکھنا نہیں ہو گا۔(آلِ عمران:۱۸۷)

۲۸۔ جن لوگوں نے میری خاطر اپنے وطن چھوڑے اور جو میری راہ میں اپنے گھروں سے نکالے گئے اور ستائے گئے اور میرے لیے لڑے اور مارے گئے اُن کے سب قصور میں معاف کر دوں گا (آلِ عمران:۱۹۵)

۲۹۔ جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں۔ (آلِ عمران۔۔۔۱۹۸)

۳۰۔ اللہ کے آگے جھُکے ہوئے ہیں ، اور اللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ نہیں دیتے (آلِ عمران:۱۹۹)

۳۱۔ صبر سے کام لو اور باطل پرستوں کے مقابلہ میں پامردی دکھاؤ۔ حق کی خدمت کے لیے کمر بستہ رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ امید ہے کہ فلاح پاؤ گے۔ (آلِ عمران۔۔۔۲۰۰)

۳۲۔۔یتیموں کے مال ان کو واپس دو۔ اچھے مال کو بُرے مال سے نہ بدل لو۔ اور اُن کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ، یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ (النساء۔۔۔۲)

۳۳۔ اور اگر تم کو اندیشہ ہو کہ یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تم کو پسند آئیں ان میں سے دو دو، تین تین، چار چار سے نکاح کر لو۔ لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ ان کے ساتھ عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک

 ہی بیوی کرو یا اُن عورتوں کو زوجیت میں لاؤ جو تمہارے قبضہ میں آئی ہیں۔  (النساء۔۔۔۳)

۳۴۔ عورتوں کے مہر خوشدلی کے ساتھ ادا کرو۔(النساء۔۔۔۴)

۳۵۔ اپنے وہ مال جنہیں اللہ نے تمہارے لیے قیام زندگی کا ذریعہ بنایا ہے، نادان لوگوں کے حوالہ نہ کرو (النساء:۵)

۳۶۔ یتیم کا مالدار سرپرست پرہیزگاری سے کام لے اور جو غریب ہو وہ معروف طریقہ سے کھائے۔ (النساء:۶)

۳۷۔ ترکہ کی تقسیم کے موقع پر کنبہ کے لوگ اور یتیم اور مسکین آئیں تو ان کو بھی کچھ دو۔(النساء۔۔۔۸)

۳۸۔ جو لوگ ظلم کے ساتھ یتیموں کے مال کھاتے ہیں ،وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں (النساء:۱۰)

۳۹۔ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ اگر (میت کی وارث) دو سے زائد لڑکیاں ہوں تو انہیں ترکے کا دو تہائی دیا جائے۔ اور اگر ایک ہی لڑکی وارث ہو تو آدھا ترکہ اس کا ہے۔ اگر میت صاحب اولاد ہو تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو ترکے کا چھٹا حصہ ملنا چاہیے۔ اور اگر وہ صاحب اولاد نہ ہو اور والدین ہی اس کے وارث ہوں تو ماں کو تیسرا حصہ دیا جائے۔ اور اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو ماں چھٹے حصہ کی حق دار ہو گی۔(النساء۔۔۔۱۱)

۴۰۔ اور تمہاری بیوی تمہارے ترکہ میں سے چوتھائی کی حقدار ہوں گی اگر تم بے اولاد ہو۔ ورنہ صاحبِ اولاد ہونے کی صورت میں ان کا حصہ آٹھواں ہو گا۔(النساء۔۔۔۱۲)

۴۱۔ اور اگر وہ مرد یا عورت بے اولاد بھی ہو اور اس کے ماں باپ بھی زندہ نہ ہوں ، مگر اس کا بھائی یا ایک بہن موجود ہو تو بھائی اور بہن ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا۔ بھائی بہن ایک سے زیادہ ہوں تو کُل ترکہ کے ایک تہائی میں وہ سب شریک ہوں گے۔ (النساء۔۔۔۱۳)

۴۲۔ جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کی مقرر کی ہوئی حدوں سے تجاوز کر جائے گا اُسے اللہ آگ میں ڈالے گا۔  (النساء۔۔۔۱۴)

۴۳۔تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں اُن پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دو۔ (النساء۔۔۔۱۶۔۱۵)

۴۴۔ مگر توبہ اُن لوگوں کے لیے نہیں ہے جو بُرے کام کیے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے اُس وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی۔(النساء۔۔۔۱۸)

۴۵۔ تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ زبردستی عورتوں کے وارث بن بیٹھو۔ اور نہ یہ حلال ہے کہ انہیں تنگ کر کے اُس مَہر کا کچھ حصہ اُڑا لینے کی کوشش کرو جو تم انہیں دے چکے ہو۔(النساء۔۔۔۱۹)

۴۶۔ اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لے آنے کا ارادہ ہی کر لو تو خواہ تم نے اسے ڈھیر سا مال ہی کیوں  نہ دیا ہو، اس میں سے کچھ واپس نہ لینا۔(النساء۔۔۔۲۰)

۴۷۔ جن عورتوں سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہوں اُن سے ہرگز نکاح نہ کرو۔(النساء۔۔۔۲۲)

۴۸۔ تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں ، بیٹیاں ، بہنیں ، پھوپھیاں ، خالائیں ، بھتیجیاں ، بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہو، اور تمہاری دُودھ شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں ، اور تمہاری بیویوں کی لڑکیاں جنہوں نے تمہاری گودوں میں پرورش پائی ہے۔ (النساء۔۔۔۲۲)

۴۹۔ اور اُن بیویوں کی لڑکیاں جن سے تمہارا تعلق زن و شَو ہو چکا ہو۔(النساء۔۔۔۲۲)

۵۰۔ تمہارے اُن بیٹوں کی بیویاں جو تمہارے صُلب سے ہوں۔  اور یہ بھی تم پر حرام کیا گیا ہے کہ ایک نکاح میں  دو بہنوں کو جمع کرو۔(النساء۔۔۔۲۳)          ٭٭

۵۔۔۔ والمحصنٰت  میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ اور وہ عورتیں بھی تم پر حرام ہیں جو کسی دوسرے کے نکاح میں ہوں۔  (النساء۔۔۔۲۴)

۲۔ جو ازدواجی لطف تم ان سے اُٹھاؤ اس کے بدلے اُن کے مَہر بطور فرض کے ادا کرو۔(النساء۔۔۔۲۴)

۳۔ جب وہ لونڈیاں حصارِ نکاح میں محفوظ ہو جائیں اور اس کے بعد کسی بد چلنی کی مرتکب ہوں تو ان پر  آدھی سزا ہے، جو خاندانی عورتوں (مُحصَنات) کے لیے مقرر ہے۔(النساء۔۔۔۲۴)

۴۔ ایک دُوسرے کے مال باطل طریقوں سے نہ کھاؤ۔ لین دین ہونا چاہیے آپس کی رضا مندی سے۔ اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔(النساء۔۔۔۲۸)

۵۔۔  اگر تم اُن بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے رہو جن سے تمہیں منع کیا جا رہا ہے تو تمہاری چھوٹی موٹی بُرائیوں کو ہم تمہارے حساب سے ساقط کر دیں گے۔(النساء۔۔۔۳۱)

۶۔ جو کچھ اللہ نے تم میں سے کسی کو دُوسروں کے مقابلہ میں زیادہ دیا ہے اس کی تمنا نہ کرو۔ہاں ! اللہ سے اس کے فضل کی دُعا مانگتے رہو۔ (النساء۔۔۔۳۲)

۷۔ وہ لوگ جن سے تمہارے عہد و پیمان ہوں تو ان کا حصہ اُنہیں دو۔(النساء۔۔۔۳۳)

۸۔ جو صالح عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور مردوں کے پیچھے اللہ کی حفاظت و نگرانی میں اُن کے حقوق کی حفاظت کرتی ہیں۔   (النساء۔۔۔۳۴)

۹۔ اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ، خواب گاہوں میں اُن سے علیٰحدہ رہو اور مارو، پھر اگر وہ تمہاری مطیع ہو جائیں تو خواہ مخواہ ان پر دست درازی کے لیے بہانے تلاش نہ کرو۔ (النساء۔۔۔۳۴)

۱۰۔ اور اگر تم لوگوں کو کہیں میاں اور بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا اندیشہ ہو تو ایک حَکَم مرد کے رشتہ داروں میں سے اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے مقرر کرو۔ (النساء۔۔۔۳۵)

۱۱۔ تم سب اللہ کی بندگی کرو، اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔(النساء۔۔۔۳۶)

۱۲۔ ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو۔ قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حُسن سلوک سے پیش آؤ، اور پڑوسی رشتہ دار سے، اجنبی ہمسایہ سے، پہلو کے ساتھی اور مسافر سے اور اُن لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں ، احسان کا معاملہ رکھو۔ (النساء۔۔۔۳۶)

۱۳۔ اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے۔(النساء۔۔۔۳۶)

۱۴۔ اللہ کو ایسے لوگ بھی پسند نہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں (النساء:۳۷)

۱۵۔اللہ کو وہ لوگ بھی ناپسند ہیں جو محض لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں۔  (النساء۔۔۔۳۸)

۱۶۔ جنابت کی حالت میں نماز کے قریب نہ جاؤ، جب تک غسل نہ کر لو۔(النساء۔۔۔۴۳)

۱۷۔ تم بیمار ہو، یا سفر میں ہو، یا تم میں سے کوئی شخص رفعِ حاجت کر کے آئے، یا تم نے عورتوں سے لمس کیا ہو، اور پھر پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو اور اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کر لو۔(النساء۔۔۔۴۳)

۱۸۔ تمہاری حمایت و مددگاری کے لیے اللہ ہی کافی ہے۔ (النساء۔۔۔۴۴)

۱۹۔ اللہ کے ساتھ جس نے کسی اور کو شریک ٹھیرایا تو اُس نے بڑے سخت گناہ کی بات کی۔ (النساء:۴۸)

۲۰۔ کیا یہ دُوسروں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نواز دیا؟ (النساء:۵۴)

۲۱۔امانتیں اہلِ امانت کے سپرد کرو۔لوگوں کے درمیان عدل کے ساتھ فیصلہ کرو۔(النساء۔۔۔۵۸)

۲۲۔ اطاعت کرو اللہ کی، اطاعت کرو رسولؐ کی اور اُن لوگوں کی جو تم میں صاحبِ امر ہوں۔ (النساء:۵۸)

۲۳۔ کسی معاملہ میں نزاع ہو جائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف پھیر دو۔ (النساء۔۔۔۵۸)

۲۴۔ ہم نے جو رسول بھی بھیجا ہے کہ اذنِ خداوندی کی بنا پر اس کی اطاعت کی جائے۔(النساء۔۔۔۶۳)

۲۵۔ مقابلہ کے لیے ہر وقت تیار رہو۔ پھر جیسا موقع ہو الگ الگ نکلو یا اکٹھے ہو کر۔(النساء۔۔۔۷۱)

۲۶۔ آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں ، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں۔  (النساء۔۔۔۷۵)

۲۷۔ شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں۔  (النساء:۷۷)

۲۸۔ اے انسان! تجھے جو بھلائی بھی حاصل ہوتی ہے اللہ کی عنایت سے ہوتی ہے اور جو مصیبت تجھ پر آتی ہے وہ تیرے اپنے کسب و عمل کی بدولت ہے۔ (النساء۔۔۔۷۹)

۲۹۔ جس نے رسول کی اطاعت کی اس نے دراصل خدا کی اطاعت کی۔ (النساء۔۔۔۸۰)

۳۰۔ اللہ پر بھروسہ رکھو۔ وہی بھروسہ کے لیے کافی ہے۔ (النساء۔۔۔۸۲)

۳۱۔ یہ لوگ جہاں کوئی اطمینان بخش یا خوفناک خبر سنتے ہیں اُسے لے کر پھیلا دیتے ہیں (النساء۔۔۔۸۳)

۳۲۔ جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بُرائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں  سے حصہ پائے گا۔ (النساء۔۔۔۸۵)

۳۳۔ جب کوئی تمہیں سلام کرے تو اس کو بہتر طریقہ کے ساتھ جواب دو یا کم از کم اسی طرح۔(النساء:۸۶)

۳۴۔ وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ خود کافر ہیں اسی طرح تم بھی کافر ہو جاؤ تاکہ تم اور وہ سب یکساں ہو جائیں۔  لہٰذا ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ۔(النساء۔۔۔۸۸)

۳۵۔ لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے اُن پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔(النساء۔۔۔۹۰)

۳۶۔ کسی مومن کا یہ کام نہیں ہے کہ دوسرے مومن کو قتل کرے،ا لّا یہ کہ اُس سے چُوک ہو جائے۔ (النساء:۹۲)

۳۷۔ جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دے تو اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے۔(النساء۔۔۔۹۲)

۳۸۔ جو غلام نہ پائے وہ پے درپے دو مہینے کے روزے رکھے۔ یہ توبہ کرنے کا طریقہ ہے۔ (النساء:۹۳)

۳۹۔ جو کسی مومن کو جان بُوجھ کر قتل کرے تو اس کی جزا جہنم ہے۔ (النساء۔۔۔۹۳)

۴۰۔ جب تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو دوست دشمن میں تمیز کرو۔(النساء۔۔۔۹۴)

۴۱۔ جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں پناہ لینے کے لیے بہت جگہ اور بسر اوقات کے لیے بڑی گنجائش پائے گا۔ (النساء۔۔۔۹۹)

۴۲۔ اور جب تم لوگ سفر کے لیے نکلو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر نماز میں اختصار کر دو۔ (النساء۔۔۔۱۰۱)

۴۳۔ نماز پابندی ٔ وقت کے ساتھ اہلِ ایمان پر فرض کیا گیا ہے۔(النساء۔۔۔۱۰۳)

۴۴۔ اللہ کو ایسا شخص پسند نہیں ہے جو خیانت کار اور معصیت پیشہ ہو۔ (النساء۔۔۔۱۰۸)

۴۵۔ اگر کوئی شخص بُرا فعل کر گزرے یا اپنے نفس پر ظلم کر جائے اور اس کے بعد اللہ سے درگزر کی درخواست کرے تو اللہ کو درگزر کرنے والا اور رحیم پائے گا۔ (النساء۔۔۔۱۱۱)

۴۶۔ لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی۔ (النساء۔۔۔۱۱۴)

۴۷۔ بس شرک ہی کی بخشش نہیں ، اس کے سوا سب کچھ معاف ہو سکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے۔ (النساء:۱۱۶)

۴۸۔ وہ اللہ کو چھوڑ کر دیویوں کو معبُود بناتے ہیں۔  وہ اُس باغی شیطان کو معبود بناتے ہیں جس کو اللہ نے لعنت زدہ کیا ہے۔(النساء۔۔۔۱۱۷)

۴۹۔ جس نے اللہ کے بجائے اپنا سرپرست شیطان کو بنا لیا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا۔ (النساء۔۔۔۱۱۹)

۵۰۔ جو بھی بُرائی کرے گا اس کا پھل پائے گا۔ (النساء۔۔۔۱۲۳)

۵۱۔ جو مومن مرد یا عورت نیک عمل کریں گے تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے(النساء۔۔۔۱۲۴)

۵۲۔ یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو۔(النساء۔۔۔۱۲۷)

۵۳۔اگر کسی عورت کو اپنے شوہر سے بدسلوکی یا بے رخی کا خطرہ ہو تو کوئی مضائقہ نہیں کہ میاں اور بیوی (کچھ حقوق کی کمی بیشی پر) آپس میں صلح کر لیں۔ (النساء۔۔۔۱۲۸)

۵۴۔ ایک بیوی کی طرف اس طرح نہ جھُک جاؤ کہ دوسری کو ادھر لٹکتا چھوڑ دو۔(النساء۔۔۔۱۲۹)

۵۵۔ اگر زوجین ایک دوسرے سے الگ ہو ہی جائیں تو اللہ اپنی وسیع قدرت سے ہر ایک کو دوسرے کی محتاجی سے بے نیاز کر دے گا۔(النساء۔۔۔۱۳۰)

۵۶۔ خدا سے ڈرتے ہوئے کام کرو۔ (النساء۔۔۔۱۳۱)

۵۷۔ جو شخص محض ثوابِ دنیا کا طالب ہو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کے پاس ثوابِ دُنیا بھی ہے اور ثوابِ آخرت بھی۔ (النساء۔۔۔۱۳۴)

۵۸۔، انصاف کے علمبردار اور خدا واسطے کے گواہ بنو اگرچہ تمہارے انصاف اور تمہاری گواہی کی زد خود تمہاری اپنی ذات پر یا تمہارے والدین اور رشتہ داروں پر ہی کیوں نہ پڑتی ہو۔(النساء۔۔۔۱۳۵)

۵۹۔ جو منافق اہلِ ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق بناتے ہیں انہیں یہ مژدہ سُنا دو کہ ان کے لیے دردناک سزا تیار ہے۔(النساء۔۔۔۱۳۸)

۶۰۔جہاں اللہ کی آیات کے خلاف کفر بکا جا رہا ہے اور مذاق اُڑایا جا رہا ہے وہاں نہ بیٹھو۔(النساء:۱۴۰)

۶۱۔ مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا رفیق نہ بناؤ۔(النساء۔۔۔۱۴۴)

٭٭

 

۶۔۔۔لایحب اللہ  میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔اللہ اس کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی بد گوئی پر زبان کھولے، الاّ یہ کہ کسی پر ظلم کیا گیا ہو۔(النساء۔۔۔۱۴۸)

۲۔ اگر تم بھلائی کرو یا کم از کم بُرائی سے درگزر کرو تو اللہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔ (النساء۔۔۔۱۴۹)

۳۔ جو کفر و ایمان کے بیچ میں ایک راہ نکالنے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ پکے کافر ہیں۔ (النساء۔۔۔۱۵۱)

۴۔ جو اللہ اور اس کے تمام رسولوں کو مانیں اور اُن کے درمیان تفریق نہ کریں۔ (النساء۔۔۔۱۵۲)

۵۔ درحقیقت ان کی باطل پرستی کے سبب سے اللہ نے ان کے دلوں پر ٹھپہ لگا دیا ہے۔ (النساء۔۔۔۱۵۵)

۶۔ اللہ کے راستے سے روکتے ہیں ، سود لیتے ہیں اور لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھاتے ہیں۔  (النساء:۱۵۸)

۷۔ ایمان لانے والے اور نماز و زکوٰۃ کی پابندی کرنے والے اور اللہ اور روزِ آخر پر سچا عقیدہ رکھنے والے (النساء:۱۶۱)

۸۔ جن لوگوں نے کفر و بغاوت کی اور ظلم و ستم پر اتر آئے اللہ ان کو ہرگز معاف نہ کرے گا (النساء:۱۶۸)

۹۔ اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی بات منسُوب نہ کرو۔(النساء۔۔۔۱۷۱)

۱۰۔ جن لوگوں نے بندگی کو عار سمجھا اور تکبُّر کیا ہے ان کو اللہ دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا جن جن کی سرپرستی و مددگاری پر وہ بھروسہ رکھتے ہیں ان میں سے کسی کو بھی وہ وہاں نہ پائیں گے۔ (النساء۔۱۷۳)

۱۱۔ جو لوگ اللہ کی بات مان لیں گے اور اس کی پناہ ڈھونڈیں گے ان کو اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل و کرم کے دامن میں لے لے گا۔ (النساء۔۔۔۱۷۵)

۱۲۔ اگر کوئی شخص بے اولاد مر جائے اور اس کی ایک بہن ہو تو وہ اس کے ترکہ میں سے نصف پائے گی اور اگر بہن بے اولاد مرے تو بھائی اس کا وارث ہو گا۔ اگر میت کی وارث دو بہنیں ہوں تو وہ ترکے میں سے دو تہائی کی حقدار ہوں گی اور اگر کئی بھائی بہنیں ہوں تو عورتوں کا اکہرا اور مردوں کا دوہرا حصہ ہو گا۔ (النساء۔۔۔۱۷۶)

۱۳۔ احرام کی حالت میں شکار کو اپنے لیے حلال نہ کر لو۔(المائدۃ۔۔۔۱)

۱۴۔ حرام مہینوں میں سے کسی کو حلال نہ کر لو۔ نہ قربانی کے جانوروں پر دست درازی کرو۔(المائدۃ:۲)

۱۵۔ تمہارا غصہ تمہیں اتنا مشتعل نہ کر دے کہ تم بھی ان کے مقابلہ میں ناروا زیادتیاں کرنے لگو۔  (المائدۃ۔۔۔۲)

۱۶۔جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں ان میں سب سے تعاون کرو۔  (المائدۃ۔۔۔۲)

۱۷۔ جو گناہ اور زیادتی کے کام ہیں ان میں کسی سے تعاون نہ کرو۔ (المائدۃ۔۔۔۲)

۱۸۔ تم پر حرام کیا گیا مُردار، خون، سؤر کا گوشت، وہ جانور جو خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، وہ جو گلا گھُٹ کر، یا چوٹ کھا کر، یا بلندی سے گر کر، یا ٹکر کھا کر مرا ہو، یا جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو، سوائے اُس کے جسے تم نے زندہ پا کر ذبح کر لیا۔ اور وہ جو کسی آستانے پر ذبح کیا گیا ہو۔(المائدۃ۔۔۔۳)

۱۹۔ یہ بھی تمہارے لیے ناجائز ہے کہ پانسوں کے ذریعے سے اپنی قسمت معلوم کرو۔ (المائدۃ۔۔۔۳)

۲۰۔ جو شخص بھوک سے مجبور ہو کر ان میں سے کوئی حرام  چیز کھا لے، بغیر اس کے کہ گناہ کی طرف اس کا میلان ہو تو بے شک اللہ معاف کرنے والا۔ (المائدۃ۔۔۔۳)

۲۱۔ تمہارے لیے ساری پاک چیزیں حلال کر دی گئی ہیں۔ (المائدۃ۔۔۔۴)

۲۲۔ شکاری جانور جس شکار کو تمہارے لیے پکڑ رکھیں اسے تم اللہ کا نام لے کر کھا سکتے ہو (المائدۃ۔۔۔۴)

۲۳۔  اہلِ کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال اور تمہارا کھانا ان کے لیے۔(المائدۃ۔۔۔۵)

۲۴۔ محفوظ عورتیں بھی تمہارے لیے حلال ہیں خواہ وہ اہلِ ایمان کے گروہ سے ہوں یا اُن قوموں میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔(المائدۃ۔۔۔۵)

۲۵۔ جب تم نماز کے لیے اٹھو تو چاہیے کہ اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھو لو، سروں پر ہاتھ پھیر لو اور پاؤں  ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔ اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہو جاؤ۔(المائدۃ۔۔۔۶)

۲۶۔ پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو۔مٹی پر ہاتھ مار کر اپنے منہ اور ہاتھوں پر پھیر لیا کرو۔(المائدۃ:۶)

۲۷۔ کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ، عدل کرو۔(المائدۃ۔۔۔۸)

۲۸۔ اگر تم نے نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دی اور میرے رسولوں کو مانا اور ان کی مدد کی اور اپنے خدا کو اچھا قرض دیتے رہے تو یقین رکھو کہ میں تمہاری برائیاں تم سے زائل کر دوں گا۔(المائدۃ۔۔۔۱۲)

۲۹۔ اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو احسان کی روش رکھتے ہیں۔ (المائدۃ۔۔۔۱۳)

۳۰۔جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اُس نے گویا تمام انسانوں کو زندگی بخش دی۔ (المائدۃ۔۔۔۳۲)

۳۱۔اللہ سے ڈرو اور اس کی جناب میں باریابی کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں جدوجہد کرو۔ (المائدۃ:۳۵)

۳۲۔اور چور، خواہ عورت ہو یا مرد، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو۔(المائدۃ۔۔۔۳۸)

۳۳۔ کتاب اللہ کے الفاظ کو اُن کا صحیح محل متعین ہونے کے باوجود اصل معنی سے پھیرتے ہیں (المائدۃ:۴۱)

۳۴۔ ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔(المائدۃ:۴۲)

۳۵۔ تم لوگوں سے نہیں بلکہ مجھ سے ڈرو۔ میری آیات کو ذرا ذرا سے معاوضے لے کر بیچنا چھوڑ دو۔ (المائدۃ:۴۴)

۳۶۔جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ،  ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور تمام زخموں کے لیے برابر کا بدلہ۔ پھر جو قصاص کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے(المائدۃ:۴۵)

۳۷۔تم خدا کے نازل کردہ قانون کے مطابق لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرو اور جو حق تمہارے پاس آیا ہے، اس سے منہ موڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔(المائدۃ۔۔۔۴۸)

۳۸۔ یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا رفیق نہ بناؤ۔ یہ آپس ہی میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔  اور اگر تم میں  سے کوئی ان کو اپنا رفیق بناتا ہے تو اس کا شمار بھی پھر انہی میں ہے۔ (المائدۃ۔۔۔۵۱)

۳۹۔جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے۔ جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔ (المائدۃ۔۔۔۵۵)

۴۰۔ جو نماز قائم کرتے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں۔ (المائدۃ۔۔۔۵۶)

۴۱۔ اہل کتاب اور دوسرے کافروں کو اپنا دوست اور رفیق نہ بناؤ۔(المائدۃ۔۔۔۵۷)

۴۲۔ بکثرت لوگ گناہ اور ظلم و زیادتی کے کاموں میں حصہ لیتے ہیں اور حرام کے مال کھاتے ہیں (المائدۃ:۶۲)

۴۳۔ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے (المائدۃ:۷۲)

۴۴۔ کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اُس کی پرستش کرتے ہو جو نہ نقصان کا اختیار رکھتا ہے نہ نفع کا؟ (المائدۃ:۷۵)

۴۵۔ اُنہوں نے ایک دوسرے کو بُرے افعال کے ارتکاب سے روکنا چھوڑ دیا تھا۔(المائدۃ۔۔۔۷۹)

٭٭

 

۷۔۔۔ واِذا سَمِعوا  میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں تو حق شناسی کے اثر سے ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں (المائدۃ:۸۳)

۲۔ جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا اور انہیں جھٹلایا، تو وہ جہنم کے مستحق ہیں (المائدۃ:۸۶)

۳۔ جو پاک چیزیں اللہ نے حلال کی ہیں انہیں حرام نہ کر لو اور حد سے تجاوز نہ کرو(المائدۃ۔۔۔۸۷)

۴۔ اُس خدا کی نافرمانی سے بچتے رہو، جس پر تم ایمان لائے ہو۔(المائدۃ۔۔۔۸۸)

۵۔ تم لوگ جو مُہمل قسمیں کھا لیتے ہو اُن پر اللہ گرفت نہیں کرتا۔(المائدۃ۔۔۔۸۹)

۶۔قسم توڑنے کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا، ایک غلام آزاد کرنا یا تین دن کے روزے رکھنا ہے۔ (المائدۃ:۸۹)

۷۔ یہ شراب اور جُوا اور یہ آستانے اور پانسے، یہ سب گندے شیطانی کام ہیں۔ (المائدۃ۔۔۔۹۰)

۸۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے۔ (المائدۃ۔۔۔۹۱)

۹۔ اللہ اور اُس کے رسولﷺ کی بات مانو اور باز آ جاؤ۔ (المائدۃ۔۔۔۹۲)

۱۰۔ اُن چیزوں سے بچے رہیں جو حرام کی گئی ہیں اور ایمان پر ثابت قدم رہیں اور اچھے کام کریں ، پھر جس جس چیز سے روکا جائے اس سے رُکیں اور جو فرمان الٰہی ہو اُسے مانیں  (المائدۃ۔۔۔۹۳)

۱۱۔احرام کی حالت میں شکار نہ مارو۔ اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کر گزرے گا تو جو جانور اس نے مارا ہو اُسی کے ہم پلّہ ایک جانور اُسے مویشیوں میں سے نذر دینا ہو گایا نہیں تو اس گناہ کے کفارہ میں چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہو گا، یا اُس کے بقدر روزے رکھنے ہوں گے۔(المائدۃ۔۔۔۹۵)

۱۲۔ احرام کی حالت میں سمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلال جبکہ خشکی کا شکار حرام کیا گیا ہے (المائدۃ:۹۶)

۱۳۔ اپنی فکر کرو، کسی دوسرے کی گمراہی سے تمہارا کچھ نہیں بگڑتا اگر تم خود راہ راست پر ہو (المائدۃ:۱۰۵)

۱۴۔ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آ جائے اور وہ وصیت کر رہا ہو تو اس کے لیے شہادت کا نصاب یہ ہے کہ تمہاری جماعت میں سے دو صاحبِ عدل آدمی گواہ بنائے جائیں۔ (المائدۃ۔۔۔۱۰۶)

۱۵۔ جو لوگ اپنے رب کو رات دن پکارتے رہتے ہیں اور اس کی خوشنودی کی طلب میں لگے ہوئے ہیں انہیں  اپنے سے دُور نہ پھینکو۔ (الانعام۔۔۔۵۱)

۱۶۔ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی بُرائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کر لے تو وہ اسے معاف کر دیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے‘‘۔ (الانعام۔۔۔۵۵)

۱۷۔جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیات پر نکتہ چینیاں کر رہے ہیں تو ان کے پاس سے ہٹ جاؤ۔ (الانعام:۶۸)

۱۸۔ چھوڑو ان لوگوں کو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور جنہیں دنیا کی زندگی فریب میں  مبتلا کیے ہوئے ہے۔ ہاں مگر یہ قرآن سنا کر نصیحت اور تنبیہ کرتے رہو۔(الانعام۔۔۔۶۹)

۱۹۔مالکِ کائنات کے آگے سرِ اطاعت خم کر دو، نماز قائم کرو اور اس کی نافرمانی سے بچو۔ (الانعام:۷۲)

۲۰۔ تم اسی کی بندگی کرو اور وہ ہر چیز کا کفیل ہے۔(الانعام۔۔۔۱۰۲)

٭٭

 

۸۔۔۔ ولواننا میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔یہ کتاب حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو۔(الانعام۔۔۔۱۱۵)

۲۔اگر تم زمین پر بسنے والوں کی اکثریت کے کہنے پر چلو تو وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے بھٹکا دیں گے۔ (الانعام:۱۱۶)

۳۔جس جانور پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اُس کا گوشت کھاؤ۔(الانعام۔۔۔۱۱۸)

۴۔ بکثرت لوگ علم کے بغیر محض اپنی خواہشات کی بنا پر گمراہ کُن باتیں کرتے ہیں۔ (الانعام۔۔۔۱۱۹)

۵۔تم کھُلے گناہوں سے بھی بچو اور چھپے گناہوں سے بھی۔(الانعام۔۔۔۱۱۹)

۶۔ جس جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح نہ کیا گیا ہو اس کا گوشت نہ کھاؤ۔(الانعام۔۔۔۱۲۰)

۷۔بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے۔ (الانعام:۱۳۷)

۸۔ خسارے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت و نادانی کی بنا پر قتل کیا۔  (الانعام:۱۴۰)

۹۔ کھاؤ اُن چیزوں میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں۔  یہ آٹھ نر و مادہ ہیں : دو بھیڑ کی قسم سے اور دو بکری کی قسم سے۔ دو اونٹ کی قسم سے ہیں اور دو گائے کی قسم سے۔ (الانعام۔۔۔۱۴۴۔۱۴۳)

۱۰۔ اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو اللہ کی طرف منسوب کر کے جھوٹی بات کہے (الانعام:۱۴۴)

۱۱۔ حرام ہے خواہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا سُور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ اللہ کے سوا کسی اورکے نام پر ذبح کیا گیا ہو۔(الانعام۔۔۔۱۴۵)

۱۲۔تمہارے رب نے تم پر پابندیاں عائد کی ہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ (الانعام۔۔۔۱۵۱)

۱۳۔ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ (الانعام۔۔۔۱۵۱)

۱۴۔ اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو۔ ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دیں گے۔ (الانعام:۱۵۱)

۱۵۔ اور بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ وہ کھلی ہوں یا چھُپی۔(الانعام۔۔۔۱۵۲)

۱۶۔ کسی جان کو جسے اللہ نے محترم ٹھیرایا ہے ہلاک نہ کرو مگر حق کے ساتھ۔(الانعام۔۔۔۱۵۲)

۱۷۔ مالِ یتیم کے قریب نہ جاؤ مگر حسن طریقہ سے۔ یہاں تک کہ وہ اپنے سنِ رُشد کو پہنچ جائے۔ (الانعام:۱۵۲)

۱۸۔ اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو۔ (الانعام۔۔۔۱۵۳)

۱۹۔ اور جب بات کہو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو۔ (الانعام۔۔۔۱۵۳)

۲۰۔ اور اللہ کے عہد کو پورا کرو۔(الانعام۔۔۔۱۵۳)

۲۱۔ اُس کی ہدایت یہ ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے، لہٰذا تم اسی پر چلو۔ (الانعام۔۔۔۱۵۳)

۲۲۔یہ ایک برکت والی کتاب ہے۔ تم اس کی پیروی کرو اور تقویٰ کی روش اختیار کرو(الانعام۔۔۔۱۵۵)

۲۳۔جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور گروہ درگروہ بن گئے۔ (الانعام۔۔۔۱۵۹)

۲۴۔ نیکی کے لیے دس گنا اجر ہے،  جبکہ بدی کا اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا۔(الانعام۔۔۔۱۶۰)

۲۵۔ کہو، میری نماز، میرے تمام مراسمِ عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ کے لیے ہے (الانعام:۱۶۳)

۲۶۔ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو اور اپنے رب کو چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو۔ (الاعراف۔۔۔۳)

۲۷۔ ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ ہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو۔(الاعراف:۳۱)

۲۸۔ کس نے اللہ کی اُس زینت کو حرام کر دیا جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے نکالا تھا۔(الاعراف:۳۲)

۲۹۔ میرے رب نے یہ چیزیں حرام کی ہیں : بے شرمی کے کام، خواہ کھلے ہوں یا چھپے۔گناہ اور حق کے خلاف زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو۔(الاعراف۔۔۔۳۳)

۳۰۔جو جھُوٹی باتیں گھڑ کر اللہ کی طرف منسُوب کرے یا اللہ کی سچی آیات کو جھٹلائے؟(الاعراف:۳۷)

۳۱۔ اپنے رب کو پکارو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے۔ (الاعراف۔۔۔۵۵)

۳۲۔ زمین میں فساد برپا نہ کرو۔ (الاعراف۔۔۔۵۵)

۳۳۔اس کی قدرت کے کرشموں سے غافل نہ ہو جاؤ اور زمین میں فساد برپا نہ کرو۔(الاعراف۔۔۔۷۴)

۳۴۔ فحش کام کرتے ہو؟عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہو۔(الاعراف۔۔۔۸۲)

۳۵۔ وزن اور پیمانے پورے کرو اور زمین میں فساد برپا نہ کرو۔ (الاعراف۔۔۔۸۵)

۳۶۔ ہر راستے پر رہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو خوف زدہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو خدا کے راستے سے روکنے لگو اور سیدھی راہ کو ٹیڑھا کرنے کے درپے ہو جاؤ۔(الاعراف۔۔۔۸۶)

٭٭

 

۹۔۔۔ قال الملا  میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم اُن پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے۔(الاعراف۔۔۔۹۶)

۲۔ اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو تباہ ہونے والی ہو۔ (الاعراف۔۔۔۹۹)

۳۔اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو۔ (الاعراف۔۔۔۱۲۷)

۴۔ وہ سرکشی کیے چلے گئے اور وہ بڑے ہی مجرم لوگ تھے۔(الاعراف۔۔۔۱۳۳)

۵۔ بگاڑ پیدا کرنے والوں کے طریقے پر نہ چلنا۔(الاعراف۔۔۔۱۴۲)

۶۔ پس جو کچھ میں تجھے دوں اسے لے اور شکر بجا لا۔(الاعراف۔۔۔۱۴۴)

۷۔ جس کسی نے آخرت کی پیشی کا انکار کیا، اس کے سارے اعمال ضائع ہو گئے۔ (الاعراف۔۔۔۱۴۷)

۸۔ جو لوگ بُرے عمل کریں پھر توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں تو یقیناً اس توبہ و ایمان کے بعد تیرا رب درگزر اور رحم فرمانے والا ہے۔ (الاعراف۔۔۔۱۵۳)

۹۔جو نافرمانی سے پرہیز کریں گے، زکوٰۃ دیں گے اور میری آیات پر ایمان لائیں گے(الاعراف:۱۵۶)

۱۰۔وہ نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے۔ پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے (الاعراف:۱۵۷)

۱۱۔ کھاؤ وہ پاک چیزیں جو ہم نے تم کو بخشی ہیں۔  (الاعراف۔۔۔۱۶۰)

۱۲۔ ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے۔ (الاعراف۔۔۔۱۶۵)

۱۳۔ ہماری دی ہوئی کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھامو اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اسے یاد رکھو (الاعراف:۱۷۱)

۱۴۔ جس کو ہم نے اپنی آیات کا علم عطا کیا تھا مگر وہ ان کی پابندی سے نکل بھاگا۔ (الاعراف۔۔۔۱۷۴)

۱۵۔ اللہ اچھے ناموں کا مستحق ہے۔ اس کو اچھے ہی ناموں سے پکارو۔  (الاعراف۔۔۔۱۸۰)

۱۶۔ تم لوگ خدا کو چھوڑ کر جنہیں پکارتے ہو وہ تو محض بندے ہیں جیسے تم بندے ہو۔(الاعراف۔۔۔۱۹۳)

۱۷۔ نرمی و درگزر کا طریقہ اختیار کرو، معروف کی تلقین کیے جاؤ اور جاہلوں سے نہ اُلجھو۔ (الاعراف:۱۹۹)

۱۸۔ جب قرآن تمہارے سامنے پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو۔ (الاعراف۔۔۔۲۰۴)

۱۹۔ رب کو صبح و شام یاد کیا کرو دل ہی دل میں اور خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز کے ساتھ(الاعراف:۲۰۵)

۲۰۔ اللہ سے ڈرو اور اپنے آپس کے تعلقات درست کرو اور اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرو۔ (الانفال:۲)

۲۱۔ جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (الانفال:۴)

۲۲۔جب تم لشکر کی صورت میں کفار سے دوچار ہو تو ان کے مقابلہ میں پیٹھ نہ پھیرو۔ (الانفال۔۔۔۱۵)

۲۳۔ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور حکم سننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو۔(الانفال۔۔۔۲۰)

۲۴۔ ا للہ اور اس کے رسولﷺ کی پکار پر لبیک کہو۔ (الانفال۔۔۔۲۴)

۲۵۔اللہ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ خیانت نہ کرو۔ اپنی امانتوں میں غداری کے مرتکب نہ ہو(الانفال:۲۷)

۲۶۔ اگر تم خدا ترسی اختیار کرو گے تو اللہ تمہاری برائیوں کو تم سے دور کر دے گا۔  (الانفال۔۔۔۲۹)

۲۷۔ حق کو ماننے سے انکار کر نے والے اپنے مال خدا کے راستے سے روکنے کے لیے صرف کر رہے ہیں (الانفال:۳۵)

۲۸۔ ان کافروں سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے۔ (الانفال۔۔۔۳۹)

٭٭

 

۱۰۔۔۔ واعلمو میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔جو کچھ مال غنیمت تم نے حاصل کیا ہے اُس کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسولﷺ اور رشتہ داروں

 اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے۔(الانفال۔۔۔۴۱)

۲۔ جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو۔ (الانفال۔۔۔۴۵)

۳۔ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑو نہیں ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی (الانفال:۴۵)

۴۔ اِتراتے اور لوگوں کو اپنی شان دکھاتے ہوئے نکلنے والوں کے سے رنگ ڈھنگ نہ اختیار کرو  (الانفال:۴۶)

۵۔ انہوں نے رب کی آیات کو جھٹلایا تو ہم نے گناہوں کی پاداش میں ا نہیں ہلاک کیا (الانفال۔۔۔۵۴)

۶۔ کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو اس کے معاہدے کو عَلانیہ اس کے آگے پھینک دو(الانفال۔۔۔۵۸)

۷۔ زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے اُن کے مقابلہ کے لیے مہیا رکھو (الانفال:۵۹)

۸۔ اللہ کی راہ میں جو کچھ تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدل تمہاری طرف پلٹایا جائے گا۔  (الانفال:۶۰)

۹۔ جو کچھ تم نے مال حاصل کیا ہے اسے کھاؤ کہ وہ حلال اور پاک ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔(الانفال:۶۹)

۱۰۔ جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنی جانیں لڑائیں اور اپنے مال کھپائے، اور جن لوگوں نے ہجرت کرنے والوں کو جگہ دی اور ان کی مدد کی، وہی دراصل ایک دوسرے کے ولی ہیں (الانفال:۷۲)

۱۱۔ جو ایمان لائے، اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جنہوں نے پناہ دی،  مدد کی وہی سچے مومن ہیں (الانفال:۷۴)

۱۲۔ اب اگر تم لوگ توبہ کر لو تو تمہارے ہی لیے بہتر ہے۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۳)

۱۳۔اگر وہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو انہیں چھوڑ دو۔(اسورۃ التوبۃ۔۔۔۵)

۱۴۔ اگر مشرکین میں سے کوئی شخص پناہ مانگ کر تمہارے پاس آنا چاہے  تو اسے پناہ دے دو (التوبہ:۶)

۱۵۔ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۷)

۱۶۔ اللہ کی آیات کے بدلے تھوڑی سی قیمت قبول کر لی پھر اللہ کے راستے میں سد راہ بن کر کھڑے ہو گئے(التوبہ:۹)

۱۷۔ پس اگر یہ توبہ کر لیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں۔  (التوبۃ۔۔۔۱۰)

۱۸۔ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔(سورۃ التوبۃ۔۔۔۱۴)

۱۹۔ اللہ کی مسجدوں کے آبادکار (مُجاور و خادم) تو وہی لوگ ہو سکتے ہیں جو اللہ اور روزِ آخر کو مانیں ، اور نماز قائم کریں ، زکوٰۃ دیں ، اور ا للہ کے سوا کسی سے نہ ڈریں۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۱۸)

۲۰۔ اللہ کے ہاں تو اُنہی لوگوں کا درجہ بڑا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اس کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جان و مال سے جہاد کیا، وہی کامیاب ہیں۔  (سورۃ التوبۃ۔۔۔۲۱)

۲۱۔ اپنے باپ بھائیوں کو بھی اپنا رفیق نہ بناؤ اگر وہ ایمان پر کفر کو ترجیح دیں۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۲۲)

۲۲۔ مشرکین ناپاک ہیں ، لہٰذا اس سال کے بعد یہ مسجدِ حرام کے قریب نہ پھٹکنے پائیں۔ (التوبہ۔۔۔۲۸)

۲۳۔انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۳۰)

۲۴۔ دردناک سزا کی خوشخبری دو اُن کو جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔(سورۃ التوبۃ۔۔۔۳۴)

۲۵۔ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا؟ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۳۸)

۲۶۔ نکلو، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل۔ جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ۔ (التوبہ:۴۱)

۲۷۔ نماز کے لیے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے آتے ہیں اور راہِ خدا میں خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ خرچ کرتے ہیں۔  (سورۃ التوبۃ۔۔۔۵۴)

۲۸۔ یہ صدقات تو دراصل فقیروں اور مسکینوں کے لیے ہیں اور ان لوگوں کے لیے جو صدقات کے کام پر مامور ہوں ، اور اُن کے لیے جن کی تالیفِ قلب مطلوب ہو۔ نیز یہ گردنوں کے چھڑانے اور قرضداروں کی مدد کرنے میں اور راہِ خدا میں اور مسافر نوازی میں استعمال کرنے کے لیے ہیں۔  (سورۃ التوبۃ۔۔۔۶۰)

۲۹۔ منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک دوسرے کے ہم رنگ ہیں۔  برائی کا حکم دیتے اور بھلائی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ خیر سے روکے رکھتے ہیں۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۶۷)

۳۰۔ مومن مرد اور مومن عورتیں ، یہ سب ایک دوسرے کے رفیق ہیں ، بھلائی کا حکم دیتے اور برائی سے روکتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ (التوبۃ۔۔۔۷۱)

۳۱۔ جب اللہ نے اپنے فضل سے ان کو دولت مند کر دیا تو وہ بخل پر اتر آئے۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۷۵)

٭٭

 

۱۱ ۔۔۔یعتذرون میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے ہاں تقرب کا اور رسولﷺ کی طرف سے رحمت کی دعائیں لینے کا ذریعہ بناتے ہیں۔  (سورۃ التوبۃ۔۔۔۹۹)

۲۔ اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور اُن کی خیرات کو قبولیت عطا فرماتا ہے۔ (التوبۃ۔۔۔۱۰۴)

۳۔ بہتر انسان وہ ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور اس کی رضا کی طلب پر رکھی ہو۔(التوبۃ:۱۰۹)

۴۔ اللہ نے مومنوں سے ان کے نفس اور ان کے مال جنت کے بدلے خرید لیے ہیں۔ (التوبۃ۔۔۔۱۱۱)

۵۔ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اللہ کی طرف بار بار پلٹنے والے، اس کی بندگی بجا لانے والے،اس کی تعریف کے گُن گانے والے، اس کی خاطر زمین میں گردش کرنے والے، اس کے آگے رکوع اور سجدے کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، بدی سے روکنے والے اور اللہ کے حدود کی حفاظت کرنے والے۔(سورۃ التوبۃ۔۔۔۱۱۲)

۶۔ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا نہ کرو چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ (التوبۃ۔۔۔۱۱۲)

۷۔ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو۔(سورۃ التوبۃ۔۔۔۱۱۹)

۸۔ آبادی کے ہر حصہ میں سے کچھ لوگ نکل کر آتے اور دین کی سمجھ پیدا کرتے اور واپس جا کر اپنے علاقے کے باشندوں کو خبردار کرتے۔ (سورۃ التوبۃ۔۔۔۱۲۲)

۹۔ یہ اس کتاب کی آیات ہیں جو حکمت و دانش سے لبریز ہے۔(التوبۃ۔۔۔۱۳۰)

۱۰۔ ہر اس چیز میں جو اللہ نے زمین اور آسمانوں میں پیدا کی ہے، نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غلط روی سے بچنا چاہتے ہیں۔ (سورۃ یونس۔۔۔۶)

۱۱۔ جو لوگ ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی ہی پر راضی اور مطمئن ہو گئے ہیں ، اور جو لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہیں ، اُن کا آخری ٹھکانا جہنم ہو گا۔  (سورۃ یونس۔۔۔۷)

۱۲۔انسان پر کوئی سخت وقت آتا ہے تو کھڑے،  بیٹھے اور لیٹے ہم کو پکارتا ہے۔ مگر جب ہم اس کی مصیبت ٹال دیتے ہیں تو ایسا چل نکلتا ہے کہ گویا اس نے کبھی اپنے کسی بُرے وقت پر ہم کو پکارا ہی نہ تھا۔(یونس:۱۲)

۱۳۔ تم سے پہلے کی قوموں کو ہم نے ہلاک کر دیا، جب انہوں نے ظلم کی روش اختیار کی۔ (یونس۔۔۔۱۴)

۱۴۔ اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو ایک جھوٹی بات گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرے یا اللہ کی واقعی آیات کو جھُوٹا قرار دے۔(سورۃ یونس۔۔۔۱۷)

۱۵۔یہ لوگ اللہ کے سوا اُن کی پرستش کر رہے ہیں جو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع۔(یونس۔۔۔۱۸)

۱۶۔لوگوں کا حال یہ ہے کہ مصیبت کے بعد جب ہم اُن کو رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو فوراً ہی وہ ہماری نشانیوں کے معاملہ میں چالبازیاں شروع کر دیتے ہیں۔ (سورۃ یونس۔۔۔۲۱)

۱۷۔ لوگو! تمہاری یہ بغاوت تمہارے ہی خلاف پڑرہی ہے۔ دنیا کی زندگی کے مزے چند روزہ ہیں (سورۃ یونس:۲۳)

۱۸۔ جن لوگوں نے بھلائی کا طریقہ اختیار کیا ان کے لیے بھلائی ہے اور مزید فضل۔(یونس۔۔۔۲۶)

۱۹۔ جن لوگوں نے برائیاں کمائیں اُن کی برائی جیسی ہے ویسا ہی وہ بدلہ پائیں گے۔(یونس۔۔۔۲۷)

۲۰۔ وہ صرف اللہ ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔(سورۃ یونس۔۔۔۳۴)

۲۱۔ اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا، لوگ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔ (سورۃ یونس۔۔۔۴۲)

۲۲۔ فی الواقع سخت گھاٹے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا۔ (سورۃ یونس۔۔۔۴۴)

۲۳۔ تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آ گئی ہے۔ یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کی شفا ہے اور جو اسے قبول کر لیں ان کے لیے رہنمائی اور رحمت ہے۔(یونس۔۔۔۵۷)

۲۴۔ تقویٰ کا رویہ اختیار کرنے والے مومنوں کے لیے کسی خوف اور رنج کا موقع نہیں ہے۔(یونس:۶۳)

۲۵۔ جو لوگ اللہ کے سوا کچھ شریکوں کو پکار رہے ہیں وہ نرے وہم و گمان کے پیرو ہیں۔  (یونس۔۔۔۶۶)

۲۶۔ جو لوگ اللہ پر جھوٹے افتراء باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیں پا سکتے۔(سورۃ یونس۔۔۔۶۹)

۲۷۔ ہم حد سے گزر جانے والوں کے دلوں پر ٹھپّہ لگا دیتے ہیں۔  (یونس۔۔۔۷۴)

۲۸۔ ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے(سورۃ یونس۔۔۔۸۹)

۲۹۔ شک کرنے والوں میں سے نہ ہو۔ اور ان لوگوں میں نہ شامل ہو جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا ہے۔ ورنہ تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔(سورۃ یونس۔۔۔۹۵)

۳۰۔ جو لوگ عقل سے کام نہیں لیتے اللہ اُن پر گندگی ڈال دیتا ہے۔ (سورۃ یونس۔۔۔۱۰۰)

۳۱۔ یکسو ہو کر اپنے آپ کو ٹھیک ٹھیک اس دین پر قائم کر دے، اور ہرگز ہرگز مشرکوں میں سے نہ ہو۔ اور اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو نہ پکار جو تجھے نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے نہ نقصان۔(سورۃ یونس۔۔۔۱۰۵)

۳۲۔ تم اُس ہدایت کی پیروی کیے جاؤ جو تمہاری طرف بذریعہ وحی بھیجی جا رہی ہے اور صبر کرو یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کر دے۔ اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ (یونس۔۔۔۱۰۹)

۳۳۔ تم اپنے رب سے معافی چاہو اور اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ ایک مدت خاص تک تم کو اچھا سامانِ زندگی دے گا اور ہر صاحبِ فضل کو اُس کا فضل عطا کرے گا۔(سورۃ ھود۔۔۔۳)

٭٭

 

۱۲۔۔۔ومآمن دآبۃ میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو۔(سورۃ ھود۔۔۔۶)

۲۔ ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازنے کے بعد پھر اُس سے محروم کر دیتے ہیں تو وہ مایوس ہوتا ہے اور ناشکری کرنے لگتا ہے۔(سورۃ ھود۔۔۔۹)

۳۔ جو لوگ بس اس دنیا کی زندگی اور اس کی خوشنمائیوں کے طالب ہوتے ہیں ان کی کار گزاری کا سارا پھل ہم یہیں ان کو دے دیتے ہیں۔  (سورۃ ھود۔۔۔۱۵)

۴۔ اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے؟ (سورۃ ھود۔۔۔۱۸)

۵۔ خدا کی لعنت ہے ظالموں پر۔  اُن ظالموں پر جو خدا کے راستے سے لوگوں کو روکتے ہیں۔ اُس کے راستے کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہیں اور آخرت سے انکار کرتے ہیں۔   (سورۃ ھود۔۔۔۱۹)

۶۔ جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اپنے رب ہی کے ہو کر رہے تو یقیناً وہ جنتی لوگ ہیں (ھود:۲۲)

۷۔ اپنے رب سے معافی چاہو، پھر اُس کی طرف پلٹو۔(سورۃ ھود۔۔۔۵۱)

۸۔ اللہ کی بندگی کرو،اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔(سورۃ ھود۔۔۔۶۱)

۹۔ وہ لوگ جنہوں نے ظلم کیا تھا تو ایک سخت دھماکے نے اُن کو دھر لیا اور وہ اپنی بستیوں میں اس طرح بے حس و حرکت پڑے کے پڑے رہ گئے کہ گویا وہ وہاں کبھی بسے ہی نہ تھے۔(سورۃ ھود۔۔۔۶۸)

۱۰۔ ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو اُن کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔(سورۃ ھود۔۔۔۸۵)

۱۱۔ اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور ہر معاملہ میں اسی کی طرف میں رُجوع کرتا ہوں۔ (ھود۔۔۔۸۹)

۱۲۔ نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات گزرنے پر۔ (سورۃ ھود۔۔۔۱۱۴)

۱۳۔ ظالم لوگ تو انہی مزوں کے پیچھے پڑے رہے جن کے سامان انہیں فراوانی کے ساتھ دیئے گئے تھے اور وہ مجرم بن کر رہے۔(سورۃ ھود۔۔۔۱۱۷)

۱۴۔ پیغمبروں کے قصوں کے اندر تم کو حقیقت کا علم ملا اور مومنوں کو نصیحت نصیب ہوئی۔(ھود۔۔۔۱۲۰)

۱۵۔ حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے۔(یوسف۔۔۔۴)

٭٭

 

۱۳۔۔۔ومآابرّیٔ میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ نفس تو بدی پر اکساتا ہی ہے الّا یہ کہ کسی پر میرے رب کی رحمت ہو(سورۃ یوسف۔۔۔۵۳)

۲۔ اگر کوئی تقویٰ اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجر مارا نہیں جاتا۔ (یوسف:۹۲)

۳۔اکثر اللہ کو مانتے ہیں مگر اس طرح کہ اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھیراتے ہیں (یوسف:۱۰۵)

۴۔آخرت کا گھر اُن کے لیے زیادہ بہتر ہے جنہوں نے تقویٰ کی روش اختیار کی۔ (یوسف۔۔۔۱۰۹)

۵۔ اللہ کسی قوم کے حال کو نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنے اوصاف کو نہیں بدل دیتی۔(الرعد۔۔۔۱۱)

۶۔ اُسی کو پکارنا برحق ہے۔ رہیں وہ دوسری ہستیاں جنہیں اُس کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں ، وہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دے سکتیں۔   (سورۃ الرعد۔۔۔۱۴)

۷۔ نصیحت تو دانشمند لوگ ہی قبول کیا کرتے ہیں۔  (سورۃ الرعد۔۔۔۲۰)

۸۔اللہ کے ساتھ اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں ،اسے مضبوط باندھنے کے بعد توڑ نہیں ڈالتے(الرعد:۲۱)

۹۔ اللہ نے جن جن روابط کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں برقرار رکھتے ہیں۔ (سورۃ الرعد۔۔۔۲۱)

۱۰۔ اپنے رب کی رضا کے لیے صبر سے کام لیتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں۔ (سورۃ الرعد۔۔۔۲۲)

۱۱۔ ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے عَلانیہ اور پوشیدہ خرچ کرتے ہیں۔ (سورۃ الرعد۔۔۔۲۲)

 ۱۲۔اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں۔ (سورۃ الرعد۔۔۔۲۲)

 ۱۳۔وہ لوگ جو اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ ڈالتے ہیں۔  (سورۃ الرعد۔۔۔۲۵)

۱۴۔جو ان رابطوں کو کاٹتے ہیں جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے۔(سورۃ الرعد۔۔۔۲۵)

۱۵۔جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ، وہ لعنت کے مستحق ہیں۔ (سورۃ الرعد۔۔۔۲۵)

 ۱۶۔اللہ کی یاد ہی وہ چیز ہے جس سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوا کرتا ہے۔ (سورۃ الرعد۔۔۔۲۹)

۱۷۔ خدا کے ساتھ کفر کرنے والوں کے کرتوتوں کی وجہ سے ان پر کوئی نہ کوئی آفت آتی ہی رہتی ہے(الرعد:۳۱)

 ۱۸۔خدا ترس انسانوں کے لیے جنت کا وعدہ کیا گیا ہے۔ (سورۃ الرعد۔۔۔۳۵)

۱۹۔منکرین حق کا انجام یہ ہے کہ ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے۔(سورۃ الرعد۔۔۔۳۵)

۲۰۔قرآنی واقعات میں ہر اُس شخص کے لیے نشانیاں ہیں جو صابر و شاکر ہو۔(سورۃ ابراہیم۔۔۔۵)

۲۱۔ شکرگزار بنو گے تو اور زیادہ نوازوں گا۔ اگر کُفرانِ نعمت کرو گے تو میری سزا بہت سخت ہے۔(ابراہیم:۷)

 ۲۲۔اذیتوں پر ہم صبر کریں گے اور بھروسہ کرنے والوں کا بھروسا اللہ ہی پر ہونا چاہیے۔ (ابراہیم:۱۲)

 ۲۳۔اللہ کے کچھ ہمسر تجویز کر لیے تاکہ وہ انہیں اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں ؟(ابراہیم۔۔۔۲۹)

 ۲۴۔نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھُپے خرچ کریں (ابراہیم:۳۱)

۲۵۔اگر تم اللہ کی نعمتوں کا  شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے۔(سورۃ ابراہیم۔۔۔۳۴)

۲۶۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی بے انصاف اور ناشُکرا ہے۔ (سورۃ ابراہیم۔۔۔۳۴)

 ۲۷۔مجھے اور میری اولاد کو بُت پرستی سے بچا، پروردگار۔ ان بتوں نے بہتوں کو گمراہی میں ڈالا ہے(ابراہیم:۳۵)

 ۲۸۔اے میرے پروردگار! مجھے نماز قائم کرنے والا بنا۔(سورۃ ابراہیم۔۔۔۴۰)

٭٭

 

۱۴ ۔۔۔ربما   میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔اپنے رب کی رحمت سے مایوس تو گمراہ لوگ ہی ہوا کرتے ہیں۔  (سورۃ الحِجر۔۔۔۵۶)

۲۔ہم نے قرآن عظیم عطا کیا ہے جس کی آیتیں بار بار دہرائی جانے کے لائق ہیں۔   (الحِجر۔۔۔۸۴)

۳۔ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو، اس کی جناب میں سجدہ بجا لاؤ اور اُس آخری گھڑی تک اپنے رب کی بندگی کرتے رہو جس کا آنا یقینی ہے۔(الحِجر۔۔۔۹۹)

۴۔سمندر کو مسخر کر رکھا ہے تاکہ تم اس سے تر و تازہ گوشت لے کر کھاؤ اور اس سے زینت کی وہ چیزیں نکالو جنہیں تم پہنا کرتے ہو۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۴)

۵۔تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۴)

۶۔ اس نے دریا جاری کیے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۶)

۷۔اور وہ دوسری ہستیاں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر لوگ پکارتے ہیں ، وہ کسی چیز کی بھی خالق نہیں ہیں بلکہ خود مخلوق ہیں۔ مردہ ہیں نہ کہ زندہ۔ اور ان کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کب اٹھایا جائے گا۔(النحل:۲۱)

۸۔اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو۔ (سورۃ النحل۔۔۔۳۶)

۹۔ مظلوم جنہوں نے صبر کیا ہے اور جو اپنے رب کے بھروسے پر کام کر رہے ہیں۔  (النحل۔۔۔۴۲)

۱۰۔دو خدا نہ بنا لو۔خدا تو بس ایک ہی ہے، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو۔(سورۃ النحل۔۔۔۵۱)

۱۱۔ رب کے ساتھ دوسروں کو شریک کرنے لگتا ہے تاکہ اللہ کے احسان کی ناشکری کرے(النحل:۵۵)

۱۲۔ شیطان نے اُن کے بُرے کرتوت انہیں خوشنما بنا کر دکھائے۔  (سورۃ النحل۔۔۔۶۳)

۱۳۔ اللہ کے احسان کا انکار کرتے ہیں اور اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پوجتے ہیں جن کے ہاتھ میں نہ آسمانوں سے انہیں کچھ بھی رزق دینا ہے نہ زمین سے۔ (النحل۔۔۔۷۳)

۱۴۔اس نے تمہیں کان، آنکھیں اور سوچنے والے دل دیئے تا کہ تم شکرگزار بنو۔(سورۃ النحل:۷۸)

۱۵۔ وہ تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے شاید کہ تم فرمانبردار بنو۔ (سورۃ النحل۔۔۔۸۲)

۱۶۔جن لوگوں نے خود کفر کی راہ اختیار کی اور دوسروں کو اللہ کی راہ سے روکا۔ (سورۃ النحل۔۔۔۸۸)

۱۷۔اللہ عدل، احسان اور صلۂ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی، بے حیائی اور ظلم سے منع کرتا ہے۔(النحل:۹۰)

۱۸۔اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہو۔(سورۃ النحل۔۔۔۹۰)

۱۹۔ اور اپنی قسمیں پختہ کرنے کے بعد توڑ نہ ڈالو۔ (سورۃ النحل۔۔۔۹۰)

 ۲۰۔تم اپنی قسموں کو آپس کے معاملات میں مکر و  فریب کا ہتھیار بناتے ہو تاکہ ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ کر فائدے حاصل کرے۔(سورۃ النحل۔۔۔۹۱)

 ۲۱۔ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کا بُرا نتیجہ دیکھو گے اور سزا بھگتو گے۔(سورۃ النحل۔۔۔۹۴)

۲۲۔ اللہ کے عہد کو تھوڑے سے فائدے کے بدلے نہ بیچ ڈالو۔(سورۃ النحل۔۔۔۹۴)

۲۳۔ جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔(سورۃ النحل۔۔۔۹۸)

۲۴۔ جو اللہ کی آیات کو نہیں مانتے اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا۔  (النحل۔۔۔۱۰۵)

۲۵۔ جس نے دل کی رضامندی سے کفر کو قبول کر لیا اس پر اللہ کا غضب ہے۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۰۶)

۲۶۔ وہ ستائے گئے تو گھر بار چھوڑ دیئے، ہجرت کی، راہ خدا میں سختیاں جھیلیں اور صبر سے کام لیا(النحل:۱۱۰)

۲۷۔ اللہ نے جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے اسے کھاؤ اور اللہ کے احسان کا شکر ادا کرو(النحل:۱۱۲)

۲۸۔اللہ نے جو کچھ تم پر حرام کیا ہے، وہ ہے مردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۱۵)

۲۹۔ قانون الٰہی کی خلاف ورزی کی خواہش کے بغیر اور حد ضرورت سے تجاوز نہ کر کے اگر کوئی حرام چیزوں کو کھا لے تو یقیناً اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۱۶)

۳۰۔یہ جو تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ حرام، تو اس طرح کے حکم لگا کر اللہ پر جھوٹ نہ باندھو۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۱۷)

۳۱۔ البتہ جن لوگوں نے جہالت کی بنا پر بُرا عمل کیا اور پھر توبہ کر کے اپنے عمل کی اصلاح کر لی تو یقیناً توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب ان کے لیے غفور اور رحیم ہے۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۱۹)

 ۳۲۔یک سُو ہو کر ابراہیم ؑ کے طریقے پر چلو۔ (سورۃ النحل۔۔۔۱۲۲)

۳۳۔ اگر تم لوگ بدلہ لو تو بس اُسی قدر لے لو جس قدر تم پر زیادتی کی گئی ہو۔ لیکن اگر تم صبر کرو تو یقیناً یہ صبر کرنے والوں ہی کے حق میں بہتر ہے۔(سورۃ النحل۔۔۔۱۲۲)

٭٭

 

۱۵۔۔۔سبحٰن الذی  میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ میرے سوا کسی کو اپنا وکیل نہ بنانا۔( بنی اسرائیل۔۔۔۲)

۲۔کافرِ نعمت لوگوں کے لیے ہم نے جہنم کو قید خانہ بنا رکھا ہے۔( بنی اسرائیل۔۔۔۸)

۳۔ انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے۔( بنی اسرائیل۔۔۔۱۱)

۴۔ جو کوئی جلدی حاصل ہونے والے فائدوں کا خواہشمند ہو، اسے ہم یہیں دے دیتے ہیں جو کچھ بھی جسے دینا چاہیں۔ پھر اس کی قسمت میں جہنم لکھ دیتے ہیں۔ (سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۱۸)

۵۔ اور جو آخرت کا خواہشمند ہو اور اس کے لیے سعی کرے جیسی کہ اس کے لیے سعی کرنی چاہیے، اور ہو وہ مومن، تو ایسے ہر شخص کی سعی مشکور ہو گی۔(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۱۹)

۶۔اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا ورنہ ملامت زدہ اور بے یارومددگار بیٹھا رہ جائے گا۔( اسرائیل:۲۲)

۷۔والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔(بنی اسرائیل۔۔۔۲۳)

۷۔ رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو اس کا حق۔(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۲۶)

۸۔ فضول خرچی نہ کرو۔ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں۔ (سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۲۶)

۹۔ نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ عاجز بن کر رہ جاؤ( بنی اسرائیل:۲۹)

۱۰۔اپنی اولاد کو افلاس کے اندیشے سے قتل نہ کرو۔(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۳۱)

۱۱۔ زنا کے قریب نہ پھٹکو۔ وہ بہت بُرا فعل ہے اور بڑا ہی بُرا راستہ۔(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۳۲)

۱۲۔ قتلِ نفس کا ارتکاب نہ کرو جسے اللہ نے حرام کیا ہے مگر حق کے ساتھ۔ ( بنی اسرائیل۔۔۔۳۳)

۱۳۔ ہم نے قصاص کے مطالبے کا حق عطا کیا ہے، پس قتل میں حد سے نہ گزرے(بنی اسرائیل:۳۴)

۱۴۔ مالِ یتیم کے پاس نہ پھٹکو مگر احسن طریقے سے۔(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۳۵)

۱۵۔ پیمانے سے دو تو پورا بھر کر دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو۔ (سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۳۶)

۱۶۔ زمین میں اکڑ کر نہ چلو، تم نہ زمین کو پھاڑ سکتے ہو، نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ سکتے ہو(بنی اسرائیل۳۷)

۱۷۔ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا بیٹھ ورنہ تو جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(بنی اسرائیل۔۔۔۳۹)

۱۸۔زبان سے بہترین بات نکالا کرو۔  شیطان انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے( بنی اسرائیل:۵۳)

۱۹۔ انسان واقعی بڑا ناشکرا ہے۔ (سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۶۷)

۲۰۔ خدا پھر کسی وقت سمندر میں تم کو لے جائے اور تمہاری ناشکری کے بدلے تم پر سخت طوفانی ہوا بھیج کر تمہیں غرق کر دے۔(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۶۹)

۲۱۔ نماز قائم کرو زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۷۸)

 ۲۲۔ فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو کیونکہ قرآنِ فجر مشہود ہوتا ہے۔(سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۷۸)

 ۲۳۔اور رات کو تہجد پڑھو۔ (سورۃ  بنی اسرائیل۔۔۔۷۹)

۲۴۔جب ہم اس کو نعمت عطا کرتے ہیں تو وہ اینٹھتا ہے اور پیٹھ موڑ لیتا ہے، اور جب ذرا مصیبت سے دوچار ہوتا ہے تو مایوس ہونے لگتا ہے۔(بنی اسرائیل۔۔۔۸۳)

۲۵۔ اگر انسان اور جن سب مل کر قرآن جیسی کوئی چیز لانے کی کوشش کریں تو نہ لا سکیں گے۔ ( بنی اسرائیل:۸۸)

۲۶۔ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمان کہہ کر، جس نام سے بھی پکارو اس کے لیے سب اچھے ہی نام ہیں۔ (بنی اسرائیل:۱۱۰)

۲۷۔ نماز نہ زیادہ بلند آواز سے پڑھو نہ بہت پست آواز سے بلکہ اوسط درجے کا لہجہ اختیار کرو۔(بنی اسرائیل:۱۱۰)

۲۸۔ آسمانوں اور زمین کا رب ہی ہمارا رب ہے۔ ہم کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے(الکھف:۱۴)

۲۹۔اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟ (سورۃ الکھف۔۔۔۱۵)

۳۰۔ کسی چیز کے بارے میں کبھی نہ کہا کرو کہ میں کل یہ کام کر دوں گا،۔ الاّ یہ کہ اللہ چاہے۔ اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو۔(سورۃ الکھف۔۔۔۲۳)

۳۱۔ خواہشِ نفس کی پیروی کرنے والوں کی اطاعت نہ کرو،جس کا طریقِ کار افراط و تفریط پر مبنی ہو (الکھف:۲۸)

۳۲۔ انعام وہی بہتر ہے جو وہ بخشے اور انجام وہی بخیر ہے جو وہ دکھائے۔ (سورۃ الکھف۔۔۔۴۴)

۳۳۔ قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے۔(الکھف:۵۴)

۳۴۔ اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہے جسے اس کے رب کی آیات سُنا کر نصیحت کی جائے اور وہ ان سے منہ پھیرے اور اُس بُرے انجام کو بھول جائے۔(سورۃ الکھف۔۔۔۵۷)

٭٭

 

۱۶ ۔۔۔ قال الم   میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ جب ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے، اُن کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کی طرف سے اندھے بنے ہوئے تھے اور کچھ سننے کے لیے تیار ہی نہ تھے۔ (سورۃ الکھف۔۔۔۱۰۱)

۲۔جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے، یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں ؟ ہم نے ایسے کافروں کی ضیافت کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے۔(سورۃ الکھف۔۔۔۱۰۲)

۳۔ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ وہ ہیں جن کی دنیا کی زندگی میں ساری جدو جہد راہِ راست سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ (سورۃ الکھف۔۔۔۱۰۴)

۴۔ جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اُ س کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا (الکھف:۱۰۵)

۵۔ مومنین جنہوں نے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے۔ (الکھف:۱۰۷)

۶۔ جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے۔ (سورۃ الکھف۔۔۔۱۱۰)

۷۔ اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی، پس تم اُسی کی بندگی کرو،یہی سیدھی راہ ہے۔ (مریم:۳۵)

۸۔ آپ کیوں ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ سُنتی ہیں نہ دیکھتی ہیں اور نہ کوئی کام بنا سکتی ہیں ؟ (مریم:۴۲)

۹۔ آپ شیطان کی بندگی نہ کریں ، شیطان تو رحمن کا نافرمان ہے۔(سورۃ مریم۔۔۔۴۴)

۱۰۔ وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا حکم دیتا تھا۔ (سورۃ مریم۔۔۔۵۳)

۱۱۔ جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی۔ (سورۃ مریم۔۔۔۵۹)

۱۲۔ توبہ کر کے ایمان لانے اور نیک عمل اختیار کرنے والے جنت میں داخل ہوں گے۔ (مریم۔۔۔۶۰)

۱۳۔ہر اس شخص کو چھانٹ لیں گے جو رحمن کے مقابلے میں زیادہ سرکش بنا ہوا تھا۔(مریم۔۔۔۶۹)

۱۴۔ ہم ان لوگوں کو بچالیں گے جو متقی تھے۔  (سورۃ مریم۔۔۔۷۲)

۱۵۔ اللہ کو چھوڑ کر اپنے کچھ خدا بنا رکھے ہیں کہ وہ ان کے پشتیبان ہوں گے۔ کوئی پشتیبان نہ ہو گا (مریم:۸۱)

۱۶۔ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو۔ (سورۃ مریم۔۔۔۹۷)

۱۷۔ تم چاہے پکار کر کہو، وہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات بلکہ اُس سے مخفی تر بات بھی جانتا ہے۔(طٰہٰ۔۔۔۷)

۱۸۔ تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر۔ (سورۃ طٰہٰ۔۔۔۱۴)

۱۹۔ تاکہ ہر متنفس اپنی سعی کے مطابق بدلہ پائے۔(سورۃ طٰہٰ۔۔۔۱۵)

۲۰۔ سلامتی ہے اس کے لیے جو راہِ راست کی پیروی کرے۔  (طٰہٰ۔۔۔۴۸)

۲۱۔ اللہ پر جھوٹی تہمتیں نہ باندھو ورنہ وہ ایک سخت عذاب سے تمہارا ستیا ناس کر دے گا۔ (طٰہٰ۔۔۔۶۱)

۲۲۔ کھاؤ ہمارا دیا ہوا پاک رزق اور اسے کھا کر سرکشی نہ کرو۔(سورۃ طٰہٰ۔۔۔۸۱)

۲۳۔ جو توبہ کر لے، اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھا چلتا رہے اس کے لیے میں بہت درگزر کرنے والا ہوں۔  (سورۃ طٰہٰ۔۔۔۸۲)

۲۴۔ اور دُعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا کر۔(سورۃ طٰہٰ۔۔۔۱۱۴)

۲۵۔جو کوئی میری اس ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گانہ بدبختی میں مبتلا ہو گا۔ اور جو میرے ’’ذکر‘‘ سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہو گی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے۔(طٰہٰ۔۔۔۱۲۲)

۲۶۔ صبر کرو اور اپنے رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کرو سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں پر بھی۔ (سورۃ طٰہٰ۔۔۔۱۲۹)

۲۷۔ تیرے رب کا دیا ہوا رزقِ حلال ہی بہتر اور پائندہ تر ہے۔ اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو اور خود بھی اس کے پابند رہو۔(سورۃ طٰہٰ۔۔۔۱۳۱)

٭٭

 

۱۷۔۔۔اقترب للناس میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ قریب آ گیا ہے لوگوں کے حساب کا وقت اور وہ ہیں کہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں۔ (الانبیاء:۱)

۲۔ تم لوگ میری ہی بندگی کرو۔ (سورۃ الانبیاء۔۔۔۲۵)

۳۔ ہم اچھے اور برے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کر رہے ہیں۔ (سورۃ الانبیاء۔۔۔۳۵)

۴۔ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈریں اور جن کو حساب کی گھڑی کا کھٹکا لگا ہوا ہو۔ (الانبیاء۔۔۔۴۹)

۵۔ انہیں وحی کے ذریعے نیک کاموں کی اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کی ہدایت کی۔ (الانبیاء:۷۳)

۶۔ یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے اور ہمارے آگے جھُکے ہوئے تھے۔ (سورۃ الانبیاء۔۔۔۹۰)

۷۔انہوں نے آپس میں اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا سب کو ہماری طرف پلٹنا ہے(الانبیاء:۹۳)

۸۔ جو مومن نیک عمل کرے گا تو اس کے کام کی ناقدری نہ ہو گی۔ (سورۃ الانبیاء۔۔۔۹۴)

۹۔ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہونگے۔ (الانبیاء۔۔۔۱۰۶)

۱۰۔ جو علم کے بغیر اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں اور ہر شیطانِ سرکش کی پیروی کرنے لگتے ہیں (الحج:۳)

۱۱۔ بعض اور لوگ ایسے ہیں جو کسی علم اور ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے بغیر گردن اکڑائے ہوئے، خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ خدا سے بھٹکا دیں۔  (سورۃ الحج۔۔۔۸)

۱۲۔ پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو نہ اس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ۔ (سورۃ الحج۔۔۔۱۲)

۱۳۔ہم نے کھلی باتوں کے ساتھ قرآن کو نازل کیا اور ہدایت اللہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے۔(الحج:۱۶)

۱۴۔ جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے آگ کے لباس کاٹے جا چکے ہیں۔  (سورۃ الحج۔۔۔۲۰)

۱۵۔ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے،  اللہ انہیں جنتوں میں داخل کرے گا (الحج:۲۳)

۱۶۔ مسجد حرام میں مقامی باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں۔  (الحج۔۔۔۲۵)

۱۷۔ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو، اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو۔  (سورۃ الحج۔۔۔۲۶)

۱۸۔ اپنی نذریں پوری کریں اور اس قدیم گھر کعبہ کا طواف کریں۔ (سورۃ الحج۔۔۔۲۹)

۱۹۔ تمہارے لیے مویشی جانور حلال کیے گئے، ماسوا ان چیزوں کے جو تمہیں بتائی جاچکی ہیں۔ (الحج:۳۱)

۲۰۔ پس بتوں کی گندگی سے بچو۔یکسو ہو کر اللہ کے بندے بنو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔(الحج:۳۱)

۲۱۔ ہر امت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کر دیا ہے۔  (سورۃ الحج۔۔۔۳۱)

۲۲۔ بشارت دے دو، عاجزانہ روش اختیار کرنے والوں کو۔  (سورۃ الحج۔۔۔۳۴)

۲۳۔ہر مصیبت پر صبر کرتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق میں سے خرچ کرتے ہیں۔  (الحج:۳۵)

۲۴۔ اللہ کونہ قربانی کے گوشت پہنچتا ہے نہ خون، مگر اسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔(الحج۔۔۔۳۷)

۲۵۔ اللہ کسی خائن کافرِ نعمت کو پسند نہیں کرتا۔(سورۃ الحج۔۔۔۳۸)

۲۶۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے،زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور بُرائی سے منع کریں گے۔ (سورۃ الحج۔۔۔۴۱)

۲۷۔ نیک عمل کرنے والے ایمانداروں کے لیے مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔(الحج۔۔۔۵۰)

۲۸۔جو ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے وہ دوزخ کے یار ہیں۔ (الحج۔۔۔۵۰)

۲۹۔شیطان کی ڈالی ہوئی خرابی ان لوگوں کے لیے کو فتنہ بنا دے گی جن کے دل کھوٹے ہیں۔  (الحج:۵۳)

۳۰۔ ایمان کے ساتھ عمل صالح کرنے والے نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے۔(الحج۔۔۔۵۷)

۳۱۔ جنہوں نے کفر کیا ہو گا اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہو گا ان کے لیے رسوا کن عذاب ہو گا (الحج:۵۷)

۳۲۔ جنہوں نے راہِ خدا میں ہجرت کی،  پھر قتل کر دیئے گئے یا مر گئے، اللہ ان کو اچھا رزق دے گا(الحج:۵۸)

۳۳۔ بدلہ ویسا ہی لو جیسا تمہارے ساتھ کیا گیا ہو۔ زیادتی ہوئی ہو تو اللہ ضرور مدد کرے گا(الحج:۶۰)

۳۴۔ اور وہ سب باطل ہیں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں۔  (سورۃ الحج۔۔۔۶۲)

۳۵۔ اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو۔ (الحج۔۔۔۷۷)

۳۶۔ اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے۔(سورۃ الحج۔۔۔۷۷)

۳۷۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ ہو جاؤ۔۔ (سورۃ الحج۔۔۔۷۸)

٭٭

 

۱۸۔۔۔قد افلح میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔ (سورۃ المؤمنون۔۔۔۲)

۲۔ لغویات سے دور رہتے ہیں۔ (سورۃ المؤمنون۔۔۔۳)

 ۳۔زکوٰۃ کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں۔ (سورۃ المؤمنون۔۔۔۴)

۴۔اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرو سوائے اپنی بیویوں اور ان عورتوں کے جو مِلک یمین میں ہوں۔ (المؤمنون:۵)

۵۔ اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں۔  (سورۃ المؤمنون۔۔۔۸)

۶۔ اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں۔ (سورۃ المؤمنون۔۔۔۹)

۷۔ انہوں نے تکبر کیا اور بڑی سرکشی کی۔(سورۃ المؤمنون۔۔۔۴۶)

۸۔ کھاؤ پاک چیزیں اور صالح عمل کرو۔ (سورۃ المؤمنون۔۔۔۵۱)

۹۔ اللہ نے تمہیں سننے، دیکھنے کی قوتیں دیں اور سوچنے کو دل دیئے مگر تم کم ہی شکرگزار ہوتے ہو (المؤمنون:۷۸)

۱۰۔زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو۔ (سورۃ النور۔۔۔۲)

۱۱۔زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ۔اور زانیہ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک کے ساتھ۔ اور یہ حرام کر دیا گیا ہے اہل ایمان پر۔(سورۃ النور۔۔۔۳)

۱۲۔ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگانے والے چار گواہ لے کر نہ آئیں تو انہیں ۸۰ کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو۔(سورۃ النور۔۔۔۴)

۱۳۔اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں اور ان کے پاس خود ان کے اپنے سوا دوسرے کوئی گواہ نہ ہوں تو وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ سچا ہے اور پانچویں بار کہے کہ اس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹا ہو۔ عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر شہادت دے کہ یہ شخص جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس بندی پر اللہ کا غضب ٹوٹے اگر وہ سچا ہو۔ (سورۃ النور۔۔۔۶۔۸)

۱۴۔ مومنین کے گروہ میں فحش پھیلانے والے دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں۔ (النور:۱۹)

۱۵۔ شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ وہ تو اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا۔ (النور۔۔۔۲۰)

۱۶۔ رشتہ دار، مسکین اور مہاجر فی سبیل اللہ کی مدد نہ کرنے پر صاحبِ فضل لوگ قسم نہ کھا بیٹھیں (النور:۲۲)

۱۷۔ پاک دامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمتیں لگا نے والوں پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی (النور:۲۳)

۱۸۔خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے۔ (النور۔۔۔۲۵)

۱۹۔پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے۔ (النور۔۔۔۲۵)

۲۰۔ دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہو جب تک اُن سے اجازت نہ لے لو اور اُن پر سلام نہ بھیج لو (النور:۲۷)

۲۱۔ جب تک اجازت نہ دیدی جائے، داخل نہ ہو۔واپس جانے کو کہا جائے تو واپس ہو جاؤ (النور:۲۸)

۲۲۔ کوئی مضائقہ نہیں کہ ایسے گھروں میں داخل ہو جاؤ جو کسی کے رہنے کی جگہ نہ ہوں۔  (النور۔۔۔۲۹)

۲۳۔مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ (النور:۳۰)

۲۴۔ مومن عورتیں اپنی نظریں بچا کر رکھیں ،اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں۔  (النور:۳۱)

۲۵۔ وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے: شوہر، باپ، شوہروں کے باپ، اپنے بیٹے، شوہروں کے بیٹے، بھائی، بھائیوں کے بیٹے، بہنوں کے بیٹے، اپنے میل جول کی عورتیں ،ا پنے لونڈی غلام، وہ زیردست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہو، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں۔ (النور:۳۱)

۲۶۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اُن کی چھپی ہوئی زینت کا لوگوں کو علم ہو جائے(النور:۳۱)

۲۷۔ جو لوگ مجرد ہوں اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں ، ان کے نکاح کر دو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کر دے گا۔ (سورۃ النور۔۔۔۳۲)

۲۸۔ جو نکاح کا موقع نہ پائیں انہیں چاہیں کہ عفت مآبی اختیار کریں۔ (سورۃ النور۔۔۔۳۳)

۲۹۔ تمہارے مملوکوں میں سے جو مکاتبت کی درخواست کریں ان سے مکاتبت کر لو۔ (النور۔۔۔۳۴)

۳۰۔ اپنی لونڈیوں کو اپنے دنیوی فائدوں کی خاطر قحبہ گری پر مجبور نہ کرو۔ (سورۃ النور۔۔۔۳۴)

۳۱۔ ایسے لوگ صبح و شام اس کی تسبیح کرتے ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز و ادائے زکوٰۃ سے غافل نہیں کر دیتی ہے۔(سورۃ النور۔۔۔۳۷)

۳۲۔ جنہوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے دشت بے آب میں سراب کہ پیاسا

اس کو پانی سمجھے ہوئے تھا، مگر جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا۔(سورۃ النور۔۔۔۳۹)

۳۳۔ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں۔  (سورۃ النور۔۔۔۵۶)

۳۴۔ نماز قائم کرو،زکوٰۃ دو اور رسول ﷺ کی اطاعت کرو۔(سورۃ النور۔۔۔۵۶)

۳۵۔لونڈی غلام اور چھوٹے بے عقل بچے تمہارے پاس پردے کے ان تین اوقات میں اجازت

لے کر آیا کریں۔  صبح کی نماز سے پہلے، دوپہر کو اور عشاء کی نماز کے بعد۔(سورۃ النور۔۔۔۵۸)

۳۶۔ان کے بعد وہ بلااجازت آئیں تو نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ ان پر۔تمہیں ایک دوسرے کے پاس

 بار بار آنا ہی ہوتا ہے۔(سورۃ النور۔۔۔۵۸)

۳۷۔ جب تمہارے بچے عقل کی حد کو پہنچ جائیں تو بڑوں کی طرح اجازت لے کر آیا کریں (النور:۵۹)

۳۸۔ جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں ، نکاح کی امیدوار نہ ہوں ، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں

 تو ان پر کوئی گناہ نہیں ، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔ (سورۃ النور۔۔۔۶۰)

۳۹۔ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے، یا اپنی ماں نانی کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے، یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے،یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے، یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے، یا ان کے گھروں سے جن کی کنجیاں تمہاری سپردگی میں ہوں ، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (النور۔۔۔۶۱)

۴۰۔ کوئی حرج نہیں کہ تم لوگ مل کر کھاؤ یا الگ الگ کھاؤ۔(سورۃ النور۔۔۔۶۲)

۴۱۔ جب گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے لوگوں کو سلام کیا کرو۔(سورۃ النور۔۔۔۶۲)

۴۲۔ لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے معبود بنا لیے ہیں جو پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کیے جاتے ہیں۔ جو اپنے لیے بھی نفع نقصان کا اختیار نہیں رکھتے۔ نہ مار سکتے ہیں نہ جِلا سکتے ہیں۔  نہ مرے ہوئے کو پھر اٹھا سکتے ہیں۔  (الفرقان:۳)

۴۳۔ ہم نے تم لوگوں کو ایک دوسرے کے لیے آزمائش کا ذریعہ بنادیا ہے کہ کیا تم صبر کرتے ہو؟(الفرقان:۲۰)

٭٭

 

۱۹۔۔۔ وقال الذین میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ اکثر لوگ کفر اور ناشکری کے سوا کوئی دوسرا رویہ اختیار کرنے سے انکار کر دیتے ہیں۔ (الفرقان:۵۰)

۲۔ کافروں کی بات ہرگز نہ مانو اور اس قرآن کو لے کر ان کے ساتھ زبردست جہاد کرو۔(الفرقان:۵۲)

۳۔ اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو۔(سورۃ الفرقان۔۔۔۵۸)

۴۔رحمن کے بندے زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل منہ کو آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام۔ (الفرقان:۶۳)

۵۔ جو اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں۔ (سورۃ الفرقان۔۔۔۶۴)

۶۔ فضول خرچی کرو نہ بُخل بلکہ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہو۔(الفرقان۔۔۔۶۶)

۷۔جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے۔(سورۃ الفرقان۔۔۔۶۷)

۸۔ اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے۔(سورۃ الفرقان۔۔۔۶۷)

۹۔ اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔ (سورۃ الفرقان۔۔۔۶۸)

۱۰۔جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے۔(سورۃ الفرقان۔۔۔۷۲)

۱۱۔اور کسی لغو چیز پران کا گزر ہو جائے تو شریف آدمیوں کی طرح گزر جاتے ہیں۔ (الفرقان۔۔۔۷۲)

۱۲۔ تم اللہ سے ڈرو۔(سورۃ الشعراء۔۔۔۱۲۴)

۱۳۔ پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو۔ صحیح ترازو سے تولو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو(الشعراء:۱۷۷)

۱۴۔ زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو۔(سورۃ الشعراء۔۔۔۱۷۸)

۱۵۔ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو۔ (سورۃ الشعراء۔۔۔۲۱۴)

۱۶۔ شعراء کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ چلا کرتے ہیں۔  وہ ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں ہیں۔ (الشعراء:۲۲۴)

۱۷۔ اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے نیک مومنین پر جب ظلم کیا گیا تو صرف بدلہ لے لیا (الشعراء:۲۲۶)

۱۸۔ جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ (سورۃ النمل۔۔۔۳)

۱۹۔ آخرت کو نہ مانتے والوں کیلئے اُن کے کرتوتوں کو خوشنما بنا دیا گیا ہے، اس لیے وہ بھٹکتے پھرتے ہیں  (النمل:۴)

٭٭

 

۲۰۔۔۔امن خلق میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ رب تو لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔(سورۃ النمل۔۔۔۷۳)

۲۔ اللہ پر بھروسہ رکھو۔ (سورۃ النمل۔۔۔۷۸)

۳۔ جو شخص بھلائی لے کر آئے گا اسے اس سے زیادہ بہتر صلہ ملے گا۔ (سورۃ النمل۔۔۔۸۸)

۴۔ جو بُرائی لیے ہوئے آئے گا، ایسے سب لوگ اوندھے منہ آگ میں پھینکے جائیں گے (النمل:۸۹)

۵۔مجھے حکم دیا گیا ہے کہ شہر مکہ کے رب کی بندگی کروں۔ (سورۃ النمل۔۔۔۹۱)

 ۶۔مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلم بن کر رہوں اور یہ قرآن پڑھ کر سُناؤں۔ (سورۃ النمل۔۔۔۹۲)

۷۔ اے میرے رب، میں نے اپنے نفس پر ظلم کر ڈالا، میری مغفرت فرما دے؟۔(القصص۔۔۔۱۶)

۸۔ زمین میں بغیر کسی حق کے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا۔ (سورۃ القصص۔۔۔۳۹)

۹۔ وہ بُرائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق میں سے خرچ کرتے ہیں (القصص:۵۳)

۱۰۔ ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار کرنا نہیں چاہتے۔(سورۃ القصص۔۔۔۵۵)

۱۱۔ ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے رہنے والے ظالم نہ ہو جاتے۔(القصص:۵۹)

۱۲۔ جس نے آج توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے وہی یہ توقع کر سکتا ہے کہ وہاں فلاح پانے والوں میں سے ہو گا۔(سورۃ القصص۔۔۔۶۶)

۱۳۔ وہی ایک اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔ (سورۃ القصص۔۔۔۶۹)

۱۴۔ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ تم رات میں سکون حاصل کرو اور دن کو اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ شاید کہ تم شکرگزار بنو۔ (سورۃ القصص۔۔۔۷۳)

۱۵۔پھُول نہ جا، اللہ پھولنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔(سورۃ القصص۔۔۔۷۷)

۱۶۔اللہ کے عطا کردہ مال سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کر اور دُنیا سے بھی اپنا حصہ فراموش نہ کر۔(القصص:۷۷)

۱۷۔ احسان کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے۔(سورۃ القصص۔۔۔۷۷)

 ۱۸۔اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش نہ کر۔ اللہ مفسدوں کو پسند نہیں کرتا۔(القصص۔۔۔۷۷)

۱۹۔ نیک عمل کرنے والے مومن کے لیے اللہ کا ثواب بہتر ہے مگر یہ دولت صابرین ہی کو ملتی ہے۔(القصص۸۰)

۲۰۔ جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے اور نہ فساد کرنا چاہتے ہیں۔ (سورۃ القصص۔۔۔۸۳)

۲۱۔ جو کوئی بھلائی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر بھلائی ہے۔(سورۃ القصص۔۔۔۸۴)

۲۲۔ برائیاں کرنے والوں کو ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسے عمل وہ کرتے تھے۔(سورۃ القصص۔۔۔۸۴)

۲۳۔ اپنے رب کی طرف دعوت دو اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو۔(القصص۔۔۔۸۷)

۲۴۔ انسان کو ہدایت کی کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے۔(العنکبوت۔۔۔۸)

۲۵۔اللہ کی بندگی کرو اور اُسی سے ڈرو۔(سورۃ العنکبوت۔۔۔۱۶)

۲۶۔ اللہ سے رزق مانگو، اُسی کی بندگی کرو اور اُس کا شکر ادا کرو۔ (سورۃ العنکبوت۔۔۔۱۷)

۲۷۔ انہوں نے زمین میں اپنی بڑائی کا زعم کیا۔ (سورۃ العنکبوت۔۔۔۳۹)

٭٭

 

۲۱۔۔۔اتل مآاوحی میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ نماز قائم کرو، یقیناً نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے۔(سورۃ العنکبوت۔۔۔۴۵)

۲۔ اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر عمدہ طریقہ سے۔  (سورۃ العنکبوت۔۔۔۴۵)

۳۔ ہماری آیات کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں۔ (سورۃ العنکبوت۔۔۔۴۷)

۴۔باطل کو ماننے اور اللہ سے کفر کرنے والے خسارے میں رہنے والے ہیں۔ (العنکبوت۔۔۔۵۲)

۵۔ تم میری ہی بندگی بجا لاؤ۔(سورۃ العنکبوت۔۔۔۵۶)

۶۔جنہوں نے صبر کیا ہے اور جو اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ (سورۃ العنکبوت۔۔۔۵۹)

۷۔کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کُفران کرتے ہیں۔ (العنکبوت۔۔۔۶۷)

۸۔جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں۔  (سورۃ الروم۔۔۔۱۵)

۹۔ صبح و شام اللہ کی تسبیح کرو اور تیسرے پہر اور جب تم پر ظہر کا وقت آتا ہے۔(الروم۔۔۔۱۸۔۱۷)

۱۰۔تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو۔(الروم:۲۰)

۱۱۔ رات کو سونا اور دن کو اللہ کا فضل کو تلاش کرنا ہے۔(الروم۔۔۔۲۳)

۱۲۔یک سُو ہو کر اپنا رُخ اس دین کی سمت میں جما دو۔(سورۃ الروم۔۔۔۳۰)

۱۳۔ اُن مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ جنہوں نے اپنا اپنا دین الگ بنا لیا ہے۔(سورۃ الروم۔۔۔۳۲)

۱۴۔ کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں تاکہ ہمارے کیے ہوئے احسان کی ناشکری کریں۔ (الروم۔۔۔۳۴)

۱۵۔  رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین و مسافر کو اس کا حق۔ (سورۃ الروم۔۔۔۳۷)

۱۶۔ مال میں اضافہ سود سے نہیں بلکہ زکوٰۃ سے ہوتا ہے۔(سورۃ الروم۔۔۔۳۹)

۱۷۔ رب کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو۔ (سورۃ الروم۔۔۔۴۷)

۱۸۔ جو ہماری آیات پر ایمان لاتے اور سرِ تسلیم خم کر دیتے ہیں۔  (سورۃ الروم۔۔۔۵۳)

۱۹۔ جو نماز قائم کرتے ہیں ، زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ (سورۃ لقمان۔۔۔۴)

۲۰۔ اسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ اس طرح رُخ پھیر لیتا ہے گویا کہ اس نے انہیں سنا ہی نہیں۔ (سورۃ لقمان۔۔۔۷)

۲۱۔ جو کوئی شکر کرے اس کا شکر اُس کے اپنے ہی لیے مفید ہے۔(سورۃ لقمان۔۔۔۱۲)

۲۲۔ اور جو کفر کرے تو حقیقت میں اللہ بے نیاز ہے۔(سورۃ لقمان۔۔۔۱۲)

۲۳۔ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے۔(سورۃ لقمان۔۔۔۱۳)

۲۴۔ میرا شکر کر اور اپنے والدین کا شکر بجا لا۔(سورۃ لقمان۔۔۔۱۴)

۲۵۔ بیٹا، نماز قائم کر، نیکی کا حکم دے، بدی سے منع کر اور جو مصیبت بھی پڑے اس پر صبر کر(لقمان:۱۷)

۲۶۔ لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر، نہ زمین میں اکڑ کر چل، اللہ کسی خود پسند شخص کو پسند نہیں کرتا۔(لقمان:۱۸)

۲۷۔ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر، اور اپنی آواز ذرا پست رکھ۔(لقمان۔۔۔۱۹)

۲۸۔جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کر دے اور عملاً وہ نیک ہو۔(سورۃ لقمان۔۔۔۲۲)

۲۹۔ اللہ ہی حق ہے اور اُسے چھوڑ کر جن دُوسری چیزوں کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں۔  (لقمان:۳۰)

۳۰۔ بہت سی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو۔(سورۃ لقمان۔۔۔۳۱)

۳۱۔  غدار اور ناشکرا ہی اللہ کی  نشانیوں کا انکار کرتا ہے۔ (سورۃ لقمان۔۔۔۳۲)

۳۲۔ لوگو! بچو اپنے رب کے غضب سے اور ڈرو قیامت کے دن سے۔(سورۃ لقمان۔۔۔۳۳)

۳۳۔ یہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے۔(سورۃ لقمان۔۔۔۳۴)

۳۴۔ یہ آیات سُنا کر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔(سورۃ السجدہ۔۔۔۱۵)

۳۵۔رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں اور عطا کردہ رزق میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (السجدہ:۱۶)

۳۶۔  انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین لاتے رہے۔(سورۃ السجدہ۔۔۔۲۴)

۳۷۔ اللہ سے ڈرو اور کفار و منافقین کی اطاعت نہ کرو۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۱)

۳۸۔اللہ پر توکل کرو، اللہ ہی وکیل ہونے کے لیے کافی ہے۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۳)

۳۹۔ منہ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو اور اگر تمہیں معلوم نہ ہو کہ ان کے باپ کون ہیں  تو وہ تمہارے دینی بھائی اور رفیق ہیں۔ (سورۃ الاحزاب۔۔۔۵)

۴۰۔ عام مومنین و مہاجرین کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں۔ (الاحزاب۔۔۔۶)

۴۱۔ اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہارے لیے کچھ بھی نفع بخش نہ ہو گا۔(الاحزاب۔۔۔۱۶)

۴۲۔ جو اللہ اور یومِ آخر کا امیدوار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۲۱)

٭٭

 

۲۲  ۔۔۔ و من یقنت میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو دبی زبان سے بات نہ کیا کرو کہ دل کی خرابی کا مُبتلا کوئی شخص لالچ میں  پڑ جائے، بلکہ صاف سیدھی بات کرو۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۳۲)

 ۲۔اپنے گھروں میں ٹِک کر رہو اور سابق دورِ جاہلیت کی سی سَج دھج نہ دکھاتی پھرو۔(الاحزاب۔۔۔۳۲)

۳۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۳۳)

۴۔ جو مرد اور عورتیں مسلم ہیں ،مومن ہیں ، مطیع فرمان ہیں ، راست باز ہیں ، صابر ہیں (الاحزاب:۳۵)

۵۔،اللہ کے آگے جھُکنے والے، صدقہ دینے والے اور روزے رکھنے والے ہیں۔ (الاحزاب۔۔۔۳۵)

۶۔اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہیں (الاحزاب:۳۵)

۷۔مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہیں جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں۔ (سورۃ الاحزاب۔۔۔۳۷)

۸جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور ایک خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے (احزاب:۳۹)

۹۔ اے مومنو! اللہ کو کثرت سے یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۴۱)

۱۰۔ کفار و منافقین سے ہرگز نہ دبو،ان کی اذیت رسانی کی پروا نہ کرو اور اللہ پر بھروسہ کر لو(احزاب:۴۷)

۱۱۔ اے مومنو!اگر تم مومن عورتوں سے نکاح کے بعد انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو ان پر کوئی

 عدت لازم نہیں ہے۔(الاحزاب۔۔۔۴۹)

۱۲۔ جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں انہوں نے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۵۸)

۱۳۔ مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں۔ (الاحزاب۔۔۔۵۹)

۱۴۔مومنو! اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو۔(سورۃ الاحزاب۔۔۔۷۰)

۱۵۔ جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کی اس نے بڑی کامیابی حاصل کی۔(الاحزاب۔۔۔۷۱)

۱۶۔ عمل کرو شکر کے طریقے پر، میرے بندوں میں کم ہی شکرگزار ہیں۔  (سورۃ سبا۔۔۔۱۳)

۱۷۔رب جسے چاہتا ہے، کشادہ رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نَپا تُلا عطا کرتا ہے۔ (سبا۔۔۔۳۶)

۱۸۔ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو۔ (سورۃ فاطر۔۔۔۱۲)

۱۹۔ اللہ کو چھوڑ کر جن دُوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پر کاہ کے مالک بھی نہیں ہیں۔ (فاطر۔۔۔۱۴)

۲۰۔ انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سُن نہیں سکتے اور سُن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے (فاطر:۱۴)

۲۱۔ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔ (سورۃ فاطر۔۔۔۱۷)

۲۲۔ جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔ (سورۃ فاطر۔۔۔۲۹)

۲۳۔ اور جو کچھ ہم نے اُنہیں رزق دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھُپے خرچ کرتے ہیں۔ (فاطر۔۔۔۲۹)

۲۴۔ کوئی تو اپنے نفس پر ظلم کرنے والا ہے اور کوئی اللہ کے اِذن سے نیکیوں میں سبقت کرنے والا ہے (فاطر:۳۳)

۲۵۔ جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان کے لیے جہنم کی آگ ہے۔ (سورۃ فاطر۔۔۔۳۶)

۲۶۔ یہ زمین میں اور زیادہ سرکشی کرنے لگے اور بُری بُری چالیں چلنے لگے، حالانکہ بُری چالیں اپنے

 چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں۔ (سورۃ فاطر۔۔۔۴۲)

۲۷۔اے لوگو! رسولوں کی پیروی اختیار ک رلو۔(سورۃ یٰسین۔۔۔۲۱)

٭٭

۲۳ ۔۔۔ و مالی میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔آخر کیوں نہ میں اس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ (یٰسین۔۔۔۲۲)

۲۔  پھر کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے؟ (سورۃ یٰسین۔۔۔۳۵)

۳۔  اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو۔(یٰسین۔۔۔۴۶)

۴۔ شیطان کی بندگی نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔(سورۃ یٰسین۔۔۔۶۰)

۵۔میری ہی بندگی کرو، یہ سیدھا راستہ ہے۔(سورۃ یٰسین۔۔۔۶۱)

۶۔ صاف پڑھی جانے والی یہ کتاب ایک نصیحت ہے تاکہ وہ ہر اس شخص کو خبردار کر دے جو زندہ ہو  (یٰسین:۷۰)

۷۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔ (سورۃ  صٰفّٰت۔۔۔۱۱۰)

۸۔ ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ لہٰذا تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہشِ نفس

کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی۔(سورۃ  صٓ۔۔۔۲۵)

۹۔ بہترین بندہ وہ ہے جو کثرت سے اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔(سورۃ  صٓ۔۔۔۳۰)

۱۰۔ بے شک اے اللہ! تو ہی اصل داتا ہے۔ (سورۃ  صٓ۔۔۔۳۶)

۱۱۔ ہم نے ایوبؑ  کو صابر پایا، بہترین بندہ، اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا۔(صٓ۔۔۔۴۴)

۱۲۔ ابلیس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا۔(سورۃ  صٓ۔۔۔۷۲)

۱۳۔ میں جہنم کو ابلیس سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو ابلیس کی پیروی کریں گے۔ (صٓ:۸۴)

۱۴۔ ہم تو ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرا دیں۔ (الزُمر۔۔۔۲)

۱۵۔ اگر تم کفر کرو تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، لیکن وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا( الزُمر:۷)

۱۶۔ اور اگر تم شکر کرو تو اسے وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے۔ (سورۃ  الزُمر۔۔۔۷)

۱۷۔ رب اسے اپنی نعمت سے نواز دیتا ہے تو وہ اس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ پہلے پکار رہا تھا (الزُمر:۸)

۱۸۔ جو مطیع فرمان ہے، رات کی گھڑیوں میں کھڑا رہتا اور سجدے کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت سے امید لگاتا ہے۔ (سورۃ  الزُمر۔۔۔۹)

۱۹۔ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اس کی بندگی کروں۔ (سورۃ  الزُمر۔۔۔۱۱)

۲۰۔ جنہوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کر لیا ان کیلئے خوشخبری ہے۔ (الزُمر:۱۷)

۲۱۔ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے ان کے لیے بلند عمارتیں ہیں۔  (سورۃ  الزُمر۔۔۔۱۹)

۲۲۔کلام اللہ سن کر ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں۔

 پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہوکر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔ (سورۃ  الزُمر۔۔۔۲۳)

٭٭

 

۲۴ ۔۔۔ فمن اظلم میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ کیا اس خدا کو چھوڑ کر ان لوگوں نے دوسروں کو شفیع بنا رکھا ہے؟(سورۃ  الزُمر۔۔۔۴۳)

۲۔ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ، یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے۔ (سورۃ  الزُمر۔۔۔۵۳)

۳۔ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہو جائے گا اور تم خسارے میں رہو گے۔ (الزُمر۔۔۔۶۵)

۴۔تم بس اللہ ہی کی بندگی کرو اور شکر گزار بندوں میں سے ہو جاؤ۔(سورۃ  الزُمر۔۔۔۶۶)

۵۔وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا جہنم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے۔ (سورۃ  الزُمر۔۔۔۷۱)

۶۔جو لوگ رب کی نافرمانی سے پرہیز کرتے تھے انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جایا جائے گا(الزُمر:۷۳)

۷۔ سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔(سورۃ  المومن۔۔۔۱۳)

۸۔ اللہ نگاہوں کی چوری تک سے واقف ہے۔ (سورۃ  المومن۔۔۔۱۹)

۹۔ اللہ ان سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شکّی ہوتے ہیں اور اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں۔  (سورۃ  المومن۔۔۔۳۴)

۱۰۔ اللہ ہر متکبر و جبار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے۔ (سورۃ  المومن۔۔۔۳۵)

۱۱۔ جو لوگ گھمنڈ میں آ کر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں وہ ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے(المومن:۶۰)

۱۲۔ اللہ لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔ (سورۃ  المومن۔۔۔۶۱)

۱۳۔مجھے تو ان ہستیوں کی عبادت سے منع کر دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو(المومن:۶۵)

۱۴۔ تم زمین میں غیر حق پر مگن تھے اور پھر اس پر اتراتے تھے۔(سورۃ  المومن۔۔۔۷۴)

۱۵۔ تباہی ہے ان مشرکوں کے لیے جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں۔ (حٰمٓ السجدہ:۷)

۱۶۔ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو۔(سورۃ  حٰمٓ السجدہ۔۔۔۱۴)

۱۷۔ تم بدی کو بہترین نیکی سے دفع کرو۔ تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے۔ مگر یہ صفت صبر کر نے والوں کو نصیب ہوتی ہے۔ (حٰمٓ السجدہ۔۔۔۳۵)

۱۸۔ اور اگر تم شیطان کی طرف سے کوئی اُکساہٹ محسوس کرو تو اللہ کی پناہ مانگ لو (حٰمٓ السجدہ:۳۶)

۱۹۔سُورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اُس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے (حٰمٓ السجدہ:۳۷)

۲۰۔ جو لوگ ہماری آیات کو اُلٹے معنی پہناتے ہیں وہ ہم سے کچھ چھُپے ہوئے نہیں ہیں (حٰمٓ السجدہ:۴۰)

۲۱۔ جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے اچھا کرے گا۔ (حٰمٓ السجدہ۔۔۔۴۶)

۲۲۔جو بدی کرے گا اس کا وبال اُسی پر ہو گا۔ (حٰمٓ السجدہ۔۔۔۴۶)

٭٭

 

۲۵۔۔۔ الیہ یرد میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ ظالموں کا نہ کوئی ولی ہے نہ مددگار۔ (الشوریٰ۔۔۔۸)

۲۔ قائم کرو اس دین کو اور اس میں متفرق نہ ہو جاؤ۔(سورۃ الشوریٰ۔۔۔۱۳)

۳۔ لوگوں میں تفرقہ اس لئے رُو نما ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے۔ (الشوریٰ:۱۳)

۴۔اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور بُرائیوں سے درگزر فرماتا ہے(الشوریٰ:۲۵)

۵۔جو بڑے گناہوں اور بے حیائی سے پرہیز کرتے ہیں اور اگر غصہ آ جائے تو درگزر کر جاتے ہیں (الشوریٰ:۳۵)

۶۔ جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں ، نماز قائم کرتے ہیں۔ (سورۃ الشوریٰ۔۔۔۳۷)

۷۔ اپنے معاملات آپس کے مشورے سے چلاتے ہیں۔ (سورۃ الشوریٰ۔۔۔۳۷)

۸۔ ہم نے جو کچھ بھی رزق انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (سورۃ الشوریٰ۔۔۔۳۸)

۹۔ جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں۔   بُرائی کا بدلہ ویسی ہی بُرائی ہے۔ پھر جو کوئی معاف کر دے تو اُس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے۔(سورۃ الشوریٰ۔۔۔۳۹)

۱۰۔ جو لوگ ظلم ہونے کے بعد بدلہ لیں اُن کی ملامت نہیں کی جا سکتی۔(سورۃ الشوریٰ۔۔۔۴۰)

۱۱۔ ملامت کے مستحق وہ ہیں جو ظلم کرتے ہیں اور ناحق زیادتیاں کرتے ہیں۔  (سورۃ الشوریٰ۔۔۔۴۱)

۱۲۔ البتہ جو صبر سے کام لے اور درگزر کرے تو یہ بڑی اُولو العزمی کے کاموں میں سے ہے۔ (الشوریٰ:۴۳)

۱۳۔ خبردار رہو، ظالم لوگ مستقل عذاب میں ہوں گے۔   (سورۃ الشوریٰ۔۔۔۴۶)

۱۴۔تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا تاکہ تم اُن کی پُشت پر چڑھو اور جب اُن پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو۔  (سورۃ الزُخرف۔۔۔۱۲)

۱۵۔جو شخص رحمٰن کے ذکر سے تغافل برتتا ہے، ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں اور وہ اُس کا رفیق بن جاتا ہے۔ یہ شیاطین ایسے لوگوں کو راہِ راست پر آنے سے روکتے ہیں۔ (سورۃ الزُخرف۔۔۔۳۶)

۱۶۔  اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو۔(سورۃ الدُخان۔۔۔۱۹)

۱۷۔جو اللہ کی آیات کو سُنتا ہے پھر پُورے غرور کے ساتھ اپنے کفر پر اَڑا رہتا ہے ایسے شخص کے لئے دردناک عذاب ہے۔(سورۃ الجاثیہ۔۔۔۸)

۱۸۔ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شکر گزار ہو۔(سورۃ الجاثیہ۔۔۔۱۲)

۱۹۔ جو نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا اور جو برائی کرے گا وہ آپ ہی خمیازہ بھُگتے گا۔(الجاثیہ:۱۵)

۲۰۔ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنا لیا تھا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا۔ (الجاثیہ:۳۵)

٭٭

 

۲۶۔۔۔ حٰمٓ میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ اُس سے زیادہ بہکا ہوا کون ہو گا جو اللہ کو چھوڑ کر اُنہیں پکارے جو قیامت تک جواب نہیں دے سکتے۔الاحقاف:۵

۲۔ہم نے انسان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرے۔(الاحقاف۔۔۔۱۵)

۳۔جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں۔   (الاحقاف۔۔۔۲۰)

۴۔ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو۔ (سورۃ الاحقاف۔۔۔۲۱)

۵۔ جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا۔ (سورۃ محمد۔۔۔۱)

۶۔ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے۔ (سورۃ محمد۔۔۔۲)

۷۔ کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی پیروی کی (محمد:۳)

۸۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں گے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا۔(محمد:۶)

۹۔ اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط جمادے گا(محمد:۷)

۱۰۔  اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے۔  (محمد۔۔۔۱۹)

۱۱۔ معافی مانگو اپنے قصور کے لیے بھی اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی۔ (محمد۔۔۔۱۹)

۱۲۔تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو۔ (سورۃ محمد۔۔۔۳۳)

 اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو۔ کفر پر جمے رہنے والوں کو تو اللہ ہرگز معاف نہ کرے گا۔(محمد۔۔۔۳۴)

۱۳۔ اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا۔(محمد۔۔۔۳۷)

۱۴۔ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو۔(محمد۔۔۔۳۸)

۱۵۔کچھ لوگ بخل کر رہے ہیں حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے۔(محمد:۳۸)

۱۶۔ منافق و مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے جو اللہ کے متعلق بُرے گمان رکھتے ہیں (الفتح۔۔۔۶)

۱۷۔ تم اللہ اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور رسول کا ساتھ دو، اس کی تعظیم و توقیر کرو۔(الفتح:۸)

۱۸۔ اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرتے رہو۔(سورۃ الفتح۔۔۔۸)

۱۹۔ اگر تم نے حکمِ جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا۔ (سورۃ الفتح۔۔۔۱۶)

۲۰۔ اللہ اور اس کے رسولﷺ کے آگے پیش قدمی نہ کرو اور اللہ سے ڈرو۔ (سورۃ الحجرات۔۔۔۱)

۲۱۔ اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو۔(سورۃ الحجرات۔۔۔۶)

۲۲۔ اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ جائیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ۔(الحجرات:۹)

۲۳۔ پھر اگر ایک دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو۔  (سورۃ الحجرات۔۔۔۹)

۲۴۔نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اڑائیں اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں (الحجرات:۱۱)

۲۵۔ آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو بُرے القاب سے یاد کرو (الحجرات:۱۱)

۲۶۔بہت گمان کرنے سے پرہیز کرو کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ تجسُس نہ کرو۔ (الحجرات:۱۲)

۲۷۔کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔ کون ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے گا (الحجرات:۱۲)

۲۸۔ اللہ سے ڈرو، اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے۔ (سورۃ الحجرات۔۔۔۱۲)

۲۹۔ تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔(الحجرات:۱۳)

۳۰۔اللہ انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اور اُس کے وسوسوں تک کو جانتا ہے۔(قٓ۔۔۔۱۶)

۳۱۔دو کاتب انسان کے دائیں بائیں بیٹھے اس کی زبان سے نکلے ہر لفظ کو محفوظ کر لیتے ہیں (ق:۱۸۔۱۷)

۳۲۔ اس قرآن کے ذریعہ سے ہر اس شخص کو نصیحت کر دو جو میری تنبیہ سے ڈرے۔ (سورۃ قٓ۔۔۔۴۵)

۳۳۔مارے گئے قیاس و گمان سے حکم لگانے والے جو جہالت میں غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں۔  الذاریات:۱۰

۳۴۔ متقی لوگ راتوں کو کم ہی سوتے تھے اور رات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے (الذاریات:۱۸)

۳۵۔ اور ان کے مالوں میں حق تھا سائل اور محروم کے لیے۔ (سورۃ الذاریات۔۔۔۱۹)

٭٭

 

 ۲۷۔۔۔ قال فما خطبکم میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بناؤ۔(سورۃ الذاریات۔۔۔۵۰)

۲۔ جنوں اور انسانوں کو اللہ کی بندگی کے سوا کسی اور کام کے لیے پیدا نہیں کیا گیا۔(الذاریات۔۔۔۵۶)

۳۔ جن لوگوں نے ظلم کیا ہے اُن کے حصے کا بھی عذاب تیار ہے۔ (سورۃ الذاریات۔۔۔۵۶)

۴۔ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشاتِ نفس کے مرید بنے ہوئے ہیں (النجم:۲۳)

۵۔ جنہوں نے نیک رویہ اختیار کیا اور بڑے بڑے گناہوں اور کھلے کھلے قبیح افعال سے پرہیز کرتے رہے (النجم:۳۲)

۶۔ ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو؟ اور گا بجا کر انہیں ٹالتے ہو؟ جھُک جاؤ اللہ کے آگے۔(النجم۔۔۔۶۲)

۷۔ ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان ذریعہ بنا دیا ہے، پھر کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا؟ (القمر:۱۷)

۸۔میزان میں خلل نہ ڈالو، انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو۔ (الرحمٰن: ۹۔۸)

۹۔ تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ (سورۃ الرحمٰن۔۔۔۱۳)

۱۰۔ پھر کیوں تم شکرگزار نہیں ہوتے؟ (سورۃ الواقعہ۔۔۔۷۰)

۱۱۔ اپنے ربِ عظیم کے نام کی تسبیح کرو۔ (سورۃ الواقعہ۔۔۔۷۴)

۱۲۔ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر۔(سورۃ الواقعہ۔۔۔۷)

۱۳۔ اور خرچ کرو ان چیزوں میں سے جن پر اس نے تم کو خلیفہ بنایا ہے۔(سورۃ الواقعہ۔۔۔۷)

۱۴۔ آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے۔  (سورۃ الحدید۔۔۔۱۰)

۱۵۔ جو لوگ فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ کبھی ان لوگوں کے برابر نہیں ہو سکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا ہے۔(سورۃ الحدید۔۔۔۱۰)

۱۶۔کون ہے جو اللہ کو قرض دے؟ تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا کر واپس دے۔(سورۃ الحدید۔۔۔۱۱)

۱۷۔ جنہوں نے صدقات دے کر اللہ کو قرض حَسَن دیا ہے، اُن کو یقیناً کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا۔ (الحدید:۱۸)

۱۸۔ جو کچھ بھی نقصان تمہیں ہوا اس پر تم دل شکستہ نہ ہو۔(سورۃ الحدید۔۔۔۲۳)

۱۹۔ اور جو کچھ اللہ تمہیں عطا فرمائے اس پر پھُول نہ جاؤ۔(سورۃ الحدید۔۔۔۲۳)

۲۰۔ اللہ نے کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں۔  (سورۃ الحدید۔۔۔۲۵)

۲۱۔ اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر ایمان لاؤ۔ (سورۃ الحدید۔۔۔۲۸)

٭٭

 

 ۲۸۔۔۔ قد سمع اللّہ میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔جو لوگ اپنی بیویوں سے ظِہار کرتے ہیں ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں ہیں۔  (المجادلہ۔۔۔۲)

۲۔ جو اپنی بیوی سے ظِہار کرے اور پھر رجوع کرے تو پہلے انہیں ایک غلام آزاد کرنا ہو گا۔ غلام نہ پائے تو دو مہینے کے پے درپے روزے رکھے اور جو اس پر بھی قادر نہ ہو وہ چھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ (المجادلہ۔۔۔۴)

۳۔جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ ذلیل و خوار کر دیے جائیں گے۔ (المجادلہ:۵)

۴۔ آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو(المجادلہ:۹)

۵۔ کانا پھوسی تو ایک شیطانی کام ہے۔(سورۃ المجادلہ۔۔۔۹)

۶۔ نماز قائم کرتے رہو، زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ اور رسولﷺ کی اطاعت کرتے رہو(المجادلہ:۱۳)

۷۔ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں اُن لوگوں سے محبت نہیں کرتے جو اللہ اور اس کے رسولﷺکی مخالفت کرتے ہیں۔ (سورۃ المجادلہ۔۔۔۲۲)

۸۔ جو کچھ رسولﷺ تمہیں دے وہ لے لو اور جس چیز سے وہ روک دے اس سے رُک جاؤ۔ (الحشر:۷)

۹۔ اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اُس نے کل کے لیے کیا سامان کیا ہے۔ (سورۃ الحشر۔۔۔۱۸)

۱۰۔جہاد کرنے اور میری رضا جوئی کی خاطر نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔(الممتحنہ:۱)

۱۱۔ اُن لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی (الممتحنہ:۸)

۱۲۔  جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو۔ نہ وہ کفار کے لیے حلال ہیں اور نہ کفار ان کے لیے حلال۔(سورۃ الممتحنہ۔۔۔۹)

۱۳۔ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم اُن کے مہر اُن کو ادا کر دو۔(الممتحنہ:۱۰)

۱۴۔ تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رہو۔ (سورۃ الممتحنہ۔۔۔۱۱)

۱۵۔جو مہر تُم نے اپنی کافر بیویوں کو دیے تھے وہ تم واپس مانگ لو اور جو مہر کافروں نے اپنی مسلمان بیویوں کو دیے تھے انہیں وہ واپس مانگ لیں۔ (سورۃ الممتحنہ۔۔۔۱۱)

۱۶۔ مومن عورتیں اس بات کا عہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی(الممتحنہ:۱۲)

۱۷۔ چوری نہ کریں گی، زنا نہ کریں گی، اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی۔(سورۃ الممتحنہ۔۔۔۱۲)

۱۸۔ اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی۔(سورۃ الممتحنہ۔۔۔۱۲)

۱۹۔ اور کسی امرِ معروف میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی۔(سورۃ الممتحنہ۔۔۔۱۲)

۲۰۔ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسولﷺ پر۔(سورۃ الصف۔۔۔۱۰)

۲۱۔ اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے۔(سورۃ الصف۔۔۔۱۰)

۲۲۔اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بنو۔ (سورۃ الصف۔۔۔۱۴)

۲۳۔جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔(الجمعہ:۹)

۲۴۔ جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو۔(سورۃ الجمعہ۔۔۔۱۰)

۲۵۔ اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو۔(سورۃ الجمعہ۔۔۔۱۰)

۲۶۔ تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کر دیں۔ (سورۃ المنافقون ۔۔۔۹)

۲۷۔جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ (سورۃ المنافقون ۔۔۔۹)

۲۸۔ جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا۔ (سورۃ التغابن ۔۔۔۹)

۲۹۔ جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہے وہ دوزخی ہوں گے۔ (سورۃ التغابن ۔۔۔۱۰)

۳۰۔ اللہ کی اطاعت کرو اور رسولﷺ کی اطاعت کرو۔ (سورۃ التغابن ۔۔۔۱۱)

۳۱۔ جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو۔ سنو اور اطاعت کرو اور اپنے مال خرچ کرو(التغابن :۱۶)

۳۲۔ اگر تم اللہ کو قرض دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا۔ (التغابن :۱۷)

۳۳۔ عورتوں کو طلاق دو تو اُنہیں اُن کی عدّت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کا ٹھیک ٹھیک شمار کرو۔(الطلاق :۱)

۳۴۔ عدت کے دوران نہ تم اُنہیں گھروں سے نکالو اور نہ وہ خود نکلیں۔  (سورۃ الطلاق ۔۔۔۱)

۳۵۔ عدت کی مدت کے خاتمہ پر یا انہیں بھلے طریقے سے اپنے نکاح میں روک رکھو، یا بھلے طریقے سے

 اُن سے جدا ہو جاؤ۔ اور دو ایسے آدمیوں کو گواہ بنا لو جو تم میں سے صاحبِ عدل ہوں۔ (الطلاق ۔۔۔۲)

۳۶۔جو اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا، اللہ اس کیلئے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا(الطلاق :۳)

۳۷۔ عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اُن کی عدت تین مہینے ہے۔ اور یہی حکم اُن کا ہے جنہیں

 ابھی حیض نہ آیا ہو۔(سورۃ الطلاق ۔۔۔۴)

۳۸۔ اور حاملہ عورتوں کی عدت کی حد یہ ہے کہ اُن کا وضع حمل ہو جائے۔(سورۃ الطلاق ۔۔۔۴)

۳۹۔ مطلقہ عورتوں کو عدت میں اُسی جگہ رکھو جہاں تم رہتے ہو، جیسی کچھ بھی جگہ تمہیں میسر ہو(الطلاق :۶)

 ۴۰۔اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان کو نہ ستاؤ۔(سورۃ الطلاق ۔۔۔۶)

۴۱۔اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان پر اُس وقت تک خرچ کرتے رہو جب تک ان کا وضع حمل نہ ہو جائے۔ (الطلاق:۶)

۴۲۔پھر اگر وہ تمہارے بچے کو دُودھ پلائیں تو ان کی اُجرت انہیں دو۔(سورۃ الطلاق ۔۔۔۶)

۴۳۔ اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اُس سے زیادہ کا وہ اُسے مکلف نہیں کرتا۔(سورۃ الطلاق ۔۔۔۷)

۴۴۔جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے۔(سورۃ الطلاق ۔۔۔۱۱)

۴۵۔ تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟(سورۃ التحریم ۔۔۔۱)

۴۶۔ ایسی بیویاں جو سچی مسلمان، باایمان، اطاعت گزار، توبہ گزار، عبادت گزار، اور روزہ دار ہو، خواہ شوہر دیدہ ہوں یا باکرہ۔(سورۃ التحریم ۔۔۔۵)

۴۷۔ بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے۔(التحریم :۶)

۴۸۔ اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ۔(سورۃ التحریم ۔۔۔۸)

۴۹۔ مریم بنت عمران نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ اطاعت گزار لوگوں

 میں سے تھی۔ (التحریم ۔۔۔۱۲)

٭٭

 

۲۹۔۔۔تبٰرک الذی میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔اللہ نے موت اور زندگی کو ایجاد کیا تاکہ آزما کر دیکھے تم میں سے کون بہتر عمل کرنے والا ہے(الملک:۴)

۲۔جن لوگوں نے اپنے رب سے کفر کیا ہے اُن کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔(سورۃ الملک ۔۔۔۶)

۳۔ جو لوگ بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔ (سورۃ الملک ۔۔۔۱۲)

۴۔ اُسی پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے۔(سورۃ الملک ۔۔۔۲۸)

۵۔ ہرگز نہ دبو کسی ایسے شخص سے جو بہت قسمیں کھانے والا بے وقعت آدمی ہے۔(سورۃ القلم ۔۔۔۱۵)

۶۔ طعنے دیتا ہے، چُغلیاں کھاتا پھرتا ہے، بھلائی سے روکتا ہے۔(سورۃ القلم ۔۔۔۱۵)

۷۔ ظلم و زیادتی میں حد سے گزر جانے والا ہے، سخت بد اعمال ہے، جفا کار ہے۔(سورۃ القلم ۔۔۔۱۵)

۸۔ ان سب نے اپنے رب کے رسول کی بات نہ مانی تو اس نے ان کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا(الحاقہ :۱۰)

۹۔ یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔(الحاقہ :۳۳)

۱۰۔ انسان پر جب مصیبت آتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے اور جب خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے(المعارج :۲۰)

۱۱۔ جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں ، جن کے مالوں میں سائل اور محروم کا ایک مقرر حق ہے  (المعارج:۲۵)

۱۲۔ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔  (سورۃ المعارج ۔۔۔۲۷)

۱۳۔ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں ،  بجز اپنی بیویاں یا اپنی مملوکہ عورتوں کے جن سے محفوظ نہ رکھنے میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ (سورۃ المعارج ۔۔۔۳۳)

۱۴۔جو امانتوں کی حفاظت اور عہد کا پاس کرتے ہیں اور گواہیوں میں راست باز رہتے ہیں (المعارج :۳۴)

۱۵۔ اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو،  اللہ تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا۔(سورۃ نوح ۔۔۔۳)

۱۶۔ اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔ (سورۃ نوح ۔۔۔۸)

۱۷۔ اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔(سورۃ نوح ۔۔۔۱۰)

۱۸۔ مسجدیں اللہ کے لیے ہیں ، لہٰذا اُن میں اللہ کے ساتھ کسی اورکو نہ پکارو۔(سورۃ الجن ۔۔۔۱۸)

۱۹۔ رات کو نماز میں کھڑے رہا کرو۔ (سورۃ المزمل ۔۔۔۱)

۲۰۔ قرآن کو خوب ٹھیر ٹھیر کر پڑھو۔ (سورۃ المزمل ۔۔۔۵)

۲۱۔ اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کرو اور سب سے کٹ کر اُسی کے ہو رہو۔ (سورۃ المزمل ۔۔۔۸)

۲۲۔اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، لہٰذا اُسی کو اپنا وکیل بنا لو۔(سورۃ المزمل ۔۔۔۱۰)

۲۳۔ جتنا قرآن بآسانی پڑھا جا سکے پڑھ لیا کرو۔(سورۃ المزمل ۔۔۔۲۰)

۲۴۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو۔ (سورۃ المزمل ۔۔۔۲۰)

۲۵۔جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے(سورۃ المزمل ۔۔۔۲۰)

۲۶۔ اور اپنے کپڑے پاک رکھو۔ اور گندگی سے دور رہو۔(سورۃ المدثر ۔۔۔۵)

 ۲۷۔اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لیے۔(سورۃ المدثر ۔۔۔۶)

 ۲۸۔اور اپنے رب کی خاطر صبر کرو۔(سورۃ المدثر ۔۔۔۷)

۲۹۔ دوزخی کہیں گے:ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے۔(المدثر ۔۔۔۳۸)

۳۰۔مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔(المدثر ۔۔۔۳۸)

۳۱۔ حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے۔(المدثر :۳۸)

۳۲۔ اور روزِ جزا کو جھوٹ قرار دیتے تھے۔(المدثر ۔۔۔۳۸)

۳۳۔ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز یعنی دنیا سے محبت رکھتے ہو اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو۔(القیامہ :۲۰)

۳۴۔ ہم نے اسے راستہ دکھا دیا۔ اب خواہ یہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا۔(الدہر ۔۔۔۳)

۳۵۔ اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہو گی۔(سورۃ الدہر ۔۔۔۸)

۳۶۔ اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں۔ (سورۃ الدہر ۔۔۔۹)

۳۷۔ تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو۔(سورۃ الدہر ۔۔۔۲۴)

۳۸۔ کسی بد عمل یا منکر حق کی بات نہ مانو۔(سورۃ الدہر ۔۔۔۲۵)

۳۹۔ اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو۔ رات کو اس کے حضور سجدہ ریز ہو اس کی تسبیح کرتے رہو۔ (الدہر:۲۶)

٭٭

 

۳۰۔۔۔عمّ میں امر و نہی کی تعلیمات

۱۔تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا، اور رات کو پردہ پوش اور دن کو معاش کا وقت بنایا۔(سورۃ النبا :۱۰)

۲۔تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں ،

اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں۔ (سورۃ المطففین ۔۔۔۳)

۳۔ لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ ایما ن نہیں لاتے، جب قرآن سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟ (انشقاق:۲۰)

۴۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے (انشقاق :۲۵)

۵۔ مومن مردوں اور عورتوں پر ستم توڑا اور پھر تائب نہ ہوئے یقیناً ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے(البروج :۱۰)

۶۔ تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو۔ جو شخص ڈرتا ہے وہ نصیحت قبول کر لے گا۔  (سورۃ الاعلیٰ ۔۔۔۱۲)

۷۔ اور جو نصیحت سے گریز کرے گا وہ بڑی آگ میں جائے گا، پھر نہ اس میں مرے گا نہ جیے گا۔ (الاعلیٰ :۱۳)

۸۔فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی اور اپنے رب کا نام یاد کیا پھر نماز پڑھی۔ (الاعلیٰ ۔۔۔۱۴)

۹۔ البتہ جو شخص منہ موڑے گا اور انکار کرے گا تو اللہ اس کو بھاری سزا دے گا۔(الغاشیہ ۔۔۔۲۵)

۱۰۔جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی اور ان میں بہت فساد پھیلایا تھا۔(الفجر ۔۔۔۱۳)

۱۱۔ تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے؟ مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو نہیں اُکساتے؟(الفجر:۱۹)

۱۲۔اور میراث کا سارا مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو، اور مال کی محبت میں بُری طرح گرفتار ہو(الفجر :۲۰)

۱۳۔ کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا، یا فاقے کے دن کسی قریبی یتیم یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا(البلد :۱۲)

۱۴۔ جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر اور (خلق خدا پر) رحم کی تلقین کی۔ (سورۃ البلد ۔۔۔۱۵)

۱۵۔ فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا اور نامراد ہوا وہ جس نے اُس کو دبا دیا۔ (الشمس ۔۔۔۱۰)

۱۶۔ جس نے راہ خدا میں مال دیا اور خدا کی نافرمانی سے پرہیز کیا، اور بھلائی کو سچ مانا۔(الیل ۔۔۔۷)

۱۷۔ جس نے بُخل کیا اور اپنے خدا سے بے نیازی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا۔(سورۃ الیل ۔۔۔۱۰)

۱۸۔ یتیم پر سختی نہ کرو اور نہ سائل کو جھڑکو۔ اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو۔ (الضحیٰ ۔۔۔۱۱)

۱۹۔ جب تم فارغ ہو تو عبادت کی مشقت میں لگ جاؤ۔ اور اپنے رب ہی کی طرف راغب ہو (الم نشرح:۸)

۲۰۔ تم نے دیکھا اُس شخص کو جو ایک بندے کو منع کرتا ہے جبکہ وہ نماز پڑھتا ہو؟(سورۃ العلق ۔۔۔۸)

۲۱۔ سجدہ کرو اور اپنے رب کا قرب حاصل کرو۔ (سورۃ العلق ۔۔۔۱۹)

۲۲۔ اللہ کی بندگی کریں۔ ا پنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، بالکل یک سُو ہوکر۔(البینہ۔۔۔۴)

۲۳۔ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں۔ یہی نہایت صحیح و درست دین ہے۔(سورۃ البینہ۔۔۔۵)

۲۴۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(سورۃ العٰدیٰت۔۔۔۸)

۲۵۔انسان مال و دولت کی محبت میں بُری طرح مُبتلا ہے۔(سورۃ العٰدیٰت۔۔۔۸)

۲۶۔ ایک دوسرے سے بڑھ کر دنیا حاصل کرنے کی دھُن نے تمہیں غفلت میں ڈال رکھا ہے۔ (التکاثر:۲)

۲۷۔ جو ایمان لائے، نیک اعمال کرتے رہے، ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے (العصر:۳)

۲۸۔ جو منہ در منہ لوگوں پر طعن اور پیٹھ پیچھے برائیاں کرنے کا خوگر ہے، مال جمع کیا اور اُسے گن گن کر رکھا۔(الہمزہ:۴)

۲۹۔ رب کعبہ کی عبادت کریں جس نے انہیں بھوک میں کھانے کو اور خوف میں امن عطا کیا (القریش:۴)

۳۰۔وہی تو ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے، اور مسکین کا کھانا دینے پر نہیں اُکساتا۔(سورۃ الماعون:۳)

 ۳۱۔پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لیے جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں۔ (الماعون:۵)

۳۲۔جو ریاکاری کرتے ہیں اور ضرورت معمولی کی چیزیں لوگوں کو دینے سے گریز کرتے ہیں۔  (الماعون:۷)

۳۳۔ نماز پڑھو اور قربانی کرو۔(سورۃ الکوثر۔۔۔۳)

۳۴۔ اپنے رب کی حمد کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو اور اُس سے مغفرت کی دعا مانگو۔ (سورۃ النصر۔۔۔۳)

۳۵۔میں پناہ مانگتا ہوں صبح کے رب کی، ہر اُس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے۔(الفلق:۲۔۱)

۳۶۔ اور رات کی تاریکی کے شر سے جب کہ وہ چھا جائے۔(سورۃ الفلق۔۔۔۳)

۳۷۔ اور گروہوں میں پھونکنے والوں یا والیوں کے شر سے۔(سورۃ الفلق۔۔۔۴)

۳۸۔ اور حاسد کے شر سے جبکہ وہ حسد کرے۔ (سورۃ الفلق۔۔۔۵)

 ۳۹۔میں پناہ مانگتا ہوں انسانوں کے رب، انسانوں کے بادشاہ، انسانوں کے حقیقی معبُود کی(الناس:۲)

۴۰۔ اُس وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے، جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے، خواہ وہ

 جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے۔ (سورۃ الناس۔۔۔۶)

٭٭٭

تشکر: مصنف جنہوں نے اجازت کے ساتھ فائل بھی فراہم کی

ان پیج سے تبدیلی، تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید