فہرست مضامین
- دستور المرکبات
- ( سوّم)
- دواء
- دواء جھاڑ ( حَمول منقِّی رحم)
- دواء سمیٹ (حَمول مضَیِّق رحم)
- دوائے سیاہ مسہل
- دواء الشفاء
- دواء الکبریت
- دواء الکرکم صغیر
- دواء الکُرکُم کبیر
- دواء المسک
- دواء المسک بارد سادہ
- دواء المسک بارد جواہر والی
- دواء المسک حار سادہ
- دواء المسک حار جواہر والی
- دواء المسک معتدل سادہ
- دواء المسک معتدل جواہر والی
- دیاقوزہ
- ذَرور مردار سنگ
- رُبِّ اَنار
- رُبِّ بہی
- روغنِ بابونہ
- روغنِ بادام تلخ
- روغنِ بادامِ شیریں
- روغنِ بیضۂ مرغ
- روغنِ زرد
- روغنِ زفت
- روغنِ سُرخ
- روغنِ سماعت کشا
- روغنِ عجیب
- روغنِ عقرب
- روغنِ قُسط
- روغنِ کچلہ
- روغن لبوب سبعہ
- روغنِ مہوا/مچوقان/چکان
- سفوف اذاراقی
- سفوف اصل السوس
- سفوف اَملاح
- سفوف برص
- سفوف چٹکی
- سفوف طین
- سفوفِ قُلاع
- سفوف کشتہ قلعی
- سفوف گوند کتیرے والا
- سفوف مقلیاثا
- سفوف مویا
- سفوف مویا بہ نسخہ دیگر
- سفوف مہزّل
- سفوف نعناع
- سکنجبین اصولی
- سکنجبین بزوری
- سکنجبین عُنصلی
- سکنجبین فواکہ
- سکنجبین نعناعی
- سنونِ ابیض
- سنون پوست مغیلان
- سنُون تنباکو
- سنُونِ چوب چینی
- سنُونِ کلاں
- سیّالِ فولاد
- سیّال کافور
- سیّالِ کبریت
- سیّال نوشادر
- میوہ جات کا شربت
- شربت آلو بالو
- شربتِ احمد شاہی
- شربتِ احمد شاہی بہ نسخہ دیگر
- شربتِ اعجاز
- وجہ تسمیہ
- افعال و خواص اور محل استعمال:سل و دِق اورسعال یابس میں مفید ہے۔
- جزءِ خاص
- دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
- مقدار خوراک
- افعال و خواص اور محل استعمال:مقوی قلب ہے۔ معدہ کی حرارت کو زائل کرتا ہے۔ دافع عطش و متلی و قے، معدّل صفراء ،مانع صفرا۔
- جزءِ خاص
- دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
- مقدار خوراک
- افعال و خواص اور محل استعمال
- جزءِ خاص
- دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
- مقدار خوراک
- شربتِ انجبار
- شربتِ بنفشہ
- شربتِ بزوری
- شربتِ بزوری بارِد
- شربتِ بزوری حار
- شربتِ بزوری معتدل
- شربتِ توت
- شربتِ دینار
- شربتِ زوفاسادہ
- شربتِ زوفا مرکب
- شربتِ صندل
- شربتِ عنَّاب
- شربت فواکہ
- شربت فولاد
- شربتِ گڑھل
- شربت مصفی خون
- شربت نیلو فر
- شربت وَرد
- شربتِ وَرد مکرَّر
- شیاف ابیض
- شیاف احمر
- شیاف احمر حاد
- شیاف احمر لیّن
- شیافِ دہنہ فرنگ
دستور المرکبات
( سوّم)
دواء
دواء جھاڑ ( حَمول منقِّی رحم)
وجہ تسمیہ
رحم کی فاسدرطوبات کو نکالنے اور مواد فاسدہ کا رحم سے تنقیہ کرنے کی وجہ سے یہ مرکب دواء جھاڑ کے نام سے معروف ہے۔ یہ ہندی ترکیب کا نام تھا۔ اب اِس کا متبادل نام ’’ حمول منقّی رحم‘‘ ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منقی رطوباتِ رحم ، ورمِ رحم کے تحلیل ہونے کے بعد فاسد مادّوں کے اخراج کے لئے اِس کا استعمال مفید ہوتا ہے۔ یہ الیافِ رحم کو ڈھیلا کرتی ہے تاکہ فاسد مواد کا اخراج بآسانی ہو سکے۔
جزءِ خاص
جوا کھار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مویز منقیٰ ۱۲ گرام ،جواکھار ۳ گرام کو کوٹ پیس کر بقدر ۲ گرام پوٹلی بنا کر دایہ کے ذریعہ اندام نہانی میں حمولاً استعمال کرائیں۔ یا اُس سفوف میں شہد ملا کر شافہ بنائیں اور بوقت ضرورت حَمول کریں۔
دواء سمیٹ (حَمول مضَیِّق رحم)
وجہ تسمیہ
چونکہ یہ دواء الیافِ رحم کو سکیڑتی ہے اور رحم کو تقویت دیتی ہے لہٰذا اِس کا نام ’’حمول مُضیَّق و مقوی رحم‘‘ رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
رحم اور مہبل کے ایاف کوسکیڑتی ہے۔ سیلانِ رطوبات کو بند کرتی ہے۔ دواء جھاڑ سے تنقیہ و صفائی کے بعداِس کو تقویتِ رحم کے لئے استعمال کراتے ہیں۔
جزءِ خاص
ہیرا کسیس
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست انار،ہیرا کسیس، مازوئے سبز، تج قلمی، گچ کہنہ، مائیں خرد ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر دو دو گرام کی پوٹلیاں بنائیں اور دایہ کے ذریعہ مہبل میں حمولاًاستعمال کرائیں۔
دوائے سیاہ مسہل
وجہ تسمیہ
چونکہ گندھک اور پارہ کی شمولیت کی وجہ سے یہ مرکب سیاہ ہو جاتا ہے۔ اِس لئے اِس کو دواء سیاہ مسہل کا نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
سوداوی و بلغمی مادوں کا مخصوص مسہل ہے۔ جذام، آتشک، وجع المفاصل اور خارِش وغیرہ میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
حب السلاطین۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پارہ ،گندھک اَملسار، ہر ایک ۱۰ گرام دونوں کو ملا کر کجلی کر لیں یعنی خوب کھرل کر کے سُرمہ کے مانند بنا لیں۔ یہاں تک کہ کھرل میں پارہ چمٹنے نہ پائے۔ اِس طرح زیادہ کھرل کرنے سے ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ قے نہیں آتی ہے۔ پھر ہم وزن ادویہ یعنی ۲۰ گرام جمال گوٹہ ملا کر خوب کھرل کریں۔ اِس کے بعد سنگ بصری ۱۰ گرام ملا کر باریک کھرل کریں۔ جمال گوٹہ ملانے سے دوا لیپ کی طرح پتلی ہو جائے گی۔ اِسے کھرل سے نکال کر مٹی کے کورے پیالے میں لیپ کی طرح لگائیں اور خشک ہونے پر پیس کر حفاظت سے رکھیں۔
ترکیب دیگر
دوسری ترکیب یہ بھی ہے کہ مٹی کے کورے برتن میں لیپ کی طرح لگا کر اِس میں دو انگل پانی ڈالیں اور آگ پر اِس قدر پکائیں کہ پانی خشک ہو جائے۔ اگر برتن میں پانی رہ جائے تو آگ سے اُتار کر سایہ میں خشک کر لیں۔
مقدار خوراک
۲۵۰ ملی گرام دواء کا فور ۱۲۵ ملی گرام میں ملا کر دودھ کے ساتھ کھائیں ، جس روز اِس کا مسہل لیں۔ اِس روز غذا میں صرف دودھ اور چاول استعمال کریں۔ یہ ایسا مسہل ہے جس میں قے آنے کے باوجود دستوں میں کمی نہیں آتی۔
دواء الشفاء
وجہ تسمیہ
کئی امراض میں شفا بخش ہونے کی وجہ سے دواء الشفاء کے نام سے معروف ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منوم، مسکن اعصاب، دافع ذکاوتِ حِس، دافع ہیجان و جنون و مالیخولیا، اختناق الرَّحم، صرع، سہر، صداع اور خون کے بڑھے ہوئے دَباؤ (فشار الدم قوی) میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
اسرول
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اسرول فلفل سیاہ ہم وزن باریک کر کے مونگ کے برابر اقراص بنائیں اور مذکورہ بالا امراض میں استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۲ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء الکبریت
وجہ تسمیہ
گندھک کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ و جگر و امعاء ہے۔ ضعف باہ، فالج، لقوہ، رعشہ اور دیگر بارد امراض میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کبریت (گندھکِ امَلسار)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گندھکِ املسار، سنبل الطیب، قُسط شیریں ، تج قلمی،زنجبیل، مصطگی رومی، قرنفل، جاوَتری ہر ایک ۵ گرام، زراوندِ طویل، فلفل سیاہ، تخم کرفس، انیسون، نانخواہ، زیرہ سیاہ ، پودینہ کوہی ، اسارون ہر ایک دس گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کا قوام کر کے معجون بنائیں اور ۶ ماہ بعد استعمال کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا۵ گرام ہمراہ عرق بادیان یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء الکرکم صغیر
وجہ تسمیہ
دواء الکر کم کا یہ کم اجزاء پر مشتمل نسخہ ہے۔ لہٰذا ’’دوائے کُرکُم صغیر ‘‘کے نام سے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے فوائد دواء الکرکم کبیر کی طرح ہیں۔ دیکھئے دواء الکرکم کبیر۔
جزءِ خاص
زعفران
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زعفران خالص، تج قلمی، سنبل الطیب ہر ایک ۱۰ گرام شگوفہ اذ خر، مر مکی، قُسط شیریں ، دار چینی ہر ایک ۵ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر شراب انگوری حسبِ ضرورت میں ۲۴ گھنٹے بھگوئیں۔ اِس کے بعد سہ چند شہد کا قوام تیار کر کے معجون بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر شربت دینار ۲۵ ملی لیٹر یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء الکُرکُم کبیر
وجہ تسمیہ
کُرکُم زعفران کو کہتے ہیں جو اِس نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر اور طحال کے اُن اِمراض میں خاص طور پر مفید ہے جو برودت کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔ جگر ، گردہ اور مثانہ کو قوت دیتی ہے۔ استسقاء میں نافع ہے۔ مفتح سدد اور محلل ریاح ہے۔ جگر کے اکثر امراض میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
زعفران
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زعفران خالِص ۳۵ گرام، سنبل الطیب ۲۰ گرام ، اسارون، انیسون، تخم کرفس، ریوند چینی ، دوقو،مرمکی ہر ایک ۱۵ گرام ، رُب السوس، تج قلمی، مصطگی ، گل غافث ہر ایک ۱۰ گرام ، فوہ ۵ گرام ، قسط شیریں ، دار چینی، شگوفۂ اذخر، حب بلسان ہر ایک ۳ گرام روغن بلسان ۱۵ ملی لیٹر سب دواؤں کو کوٹ چھان کر شہدِ خالص سہ چند کے قوام میں ملائیں اور مرکب کو محفوظ کر لیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں ۱۲۵ ملی لیٹر ، شربتِ دینار ۲۵ ملی لیٹر۔
دواء المسک
وجہ تسمیہ
مُشک کی شمولیت کی وجہ سے دواء المسک کا نام دیا گیا ہے۔مختلف مزاجوں کی رعایت رکھتے ہوئے اِن مرکبات کے حار و بارد اجزاء کی زیادتی و اعتدال اور جواہرات کی شمولیت و عدم شمولیت کی بناء پر اِس کے متعدّد نسخے ترتیب دئیے گئے ہیں ، مثلاً دواء المسک بارد سادہ، دواء المسک ،حار سادہ، دواء المسک معتدل سادہ، بارد جواہر والی، حار جواہر والی، معتدل جواہر والی وغیرہ۔
دواء المسک بارد سادہ
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان اور وحشتِ قلب کو دور کرتی ہے۔ دِل و دماغ اور روح کو قوت دیتی ہے اور قلب کی بڑھی ہوئی حرارت کو کم کرتی ہے۔
جزءِ خاص
مُشکِ خالص۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سُرخ، کشنیز خشک، صندل سفید، تخم خرفہ، طباشیر ہر ایک ۱۵ گرام کہرباء شمعی، بُسد احمر آبریشم خام مقرض ہر ایک ۷ گرام ،مُشک خالص ایک گرام ،نبات سفید تین سو گرام، سب نباتی دوائیں رات کو پانی میں بھگوئیں ، صبح جوش دے کر مل چھان کر نبات سفید کا قوام کریں اور طباشیر کہرباء شمعی اور مشک کو علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
پانچ سے دس گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں ۷۵ ملی لیٹر ،عرقِ بید مشک ۳۵ ملی لیٹر، شربت انار شیریں ۲۰ ملی لیٹر یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء المسک بارد جواہر والی
افعال و خواص اور محل استعمال
تمام خواص میں دواء المسک باردسادہ سے زیادہ مؤثر اور قوی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل سُرخ، کشنیز خشک، صندل سفید، تخم خرفہ، گل گاؤ زباں ہر ایک ۱۵ گرام، آبریشم خام مقرض ۷ گرام رات کو پانی میں بھگوئیں۔ صبح جوش دے کر مل چھان کر نبات سفید ۳۰۰ گرام ملا کر قوام تیار کریں۔ پھر مروارید شاخ مرجاں ، کہرباء شمعی، زہر مہرہ ، بُسداحمر، ہر ایک ۷ گرام طباشیر ۱۰ گرام ،مشک خالص ایک گرام علیحدہ علیحدہ خوب باریک کھرل کر کے قوام میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرقِ گاؤ زباں و شربت انار یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء المسک حار سادہ
افعال و خواص اور محل استعمال
دِل و دماغ اور روح کی تقویت اور خفقان و وحشت دور کرنے کے علاوہ مالیخولیا اور دوسرے سوداوی امراض اِسی طرح بلغمی بیماریوں : فالج، لقوہ، استرخاء، کزاز وغیرہ میں انتہائی مفید ہے۔ معدہ کی اصلاح کرتی ہے۔ نیز مقوی عام ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زر نباد ، درونج عقربی کہرباء شمعی، بسد احمر، ہر ایک ۳۰ گرام آبریشم خام مقرض، بہمن سفید، بہمن سُرخ، سنبل الطیب ، ساذج ہندی ،اِلائچی خرد ،قرنفل، ہر ایک ۲۰ گرام اشنہ فلفل دراز ، زنجبیل ہر ایک ۱۵ گرام ،سب دواؤں کو سفوف کر کے شہد خالص ایک کلو کے قوام میں شامل کریں اور مشک خالص ۵ گرام عرق کیوڑہ میں علیحدہ سے کھرل کر کے مرکب میں ملائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا۵ گرام ہمراہ عرق بادیان و عرق گذریا ہمراہ آب سادہ۔
دواء المسک حار جواہر والی
افعال و خواص اور محل استعمال
جواہرات کی شمولیت کی وجہ سے تمام خواص میں دواء المسک حار سادہ سے زیادہ قوی اور مؤثر ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرنباد ، درونج عقربی ہر ایک ۳۰ گرام آبریشم خام مقرض، بہمن سفید، بہمن سُرخ، سنبل الطیب، ساذج ہندی، اِلائچی خرد، قرنفل ہر ایک ۲۰ گرام ، اشنہ، فلفل دراز، زنجبیل ہر ایک ۱۵ گرام سب دواؤں کو سفوف کر کے شہد خالص ایک کلو کے قوام میں شامل کریں اور مشک خالص ۵ گرام ،مروارید، کہربا شمعی، بسد احمر ہر ایک ۳۰ گرام کو علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق بادیان ۷۵ ملی لیٹر ،عرق گذر ۲۰ ملی لیٹر۔
دواء المسک معتدل سادہ
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان سوداوی اور مالیخولیائے مراقی میں خاص طور پر مفید ہے۔ دِل، جگر اور معدہ کو تقویت دیتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرشک بہدانہ ۱۵ گرام ،طباشیر، صندل سفید، صندل سُرخ، کشنیز خشک،گل گاؤ زباں ، آملہ مقشر ، تخم خرفہ ہر ایک ۱۰ گرام گلِ سُرخ ،آبریشم خام مقرض، دار چینی، بہمن سفید، بہمن سُرخ، درونج عقربی ہر ایک ۷ گرام ، عود ہندی ، بادر نجبویہ ہر ایک ۵ گرام مصطگی ، اشنہ ،دانہ ہیل خرد ہر اک ۴ گرام۔تمام ادویہ کا سفوف کریں اور اُس میں دو چند قند سفید اور ہم وزن شہدِ خالص، نیز ہم وزن آبِ سیبِ شیریں کا قوام تیار کر کے سفوف شامل کریں۔ پھر زعفران ۵ گرام، مُشک، عنبر ہر ایک دو۔دو (۲۔۲) گرام علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے مرکب میں ملائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں ، عرق بادیان یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دواء المسک معتدل جواہر والی
افعال و خواص اور محل استعمال
تمام فوائد میں دواء المسک معتدل سادہ سے زیادہ قوی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرشک بیدانہ ۱۵ گرام، طبا شیر، صندل سفید،صندل سُرخ، کشنیز خشک، گل گاؤ زباں ، آملہ مقشر، تخم خرفہ ہر ایک ۱۰ گرام گل سُرخ ، آبریشم خام، مقرض ، دارچینی، بہمن سفید، بہمن سُرخ، درونج عقربی ہر ایک ۷ گرام، عود ہندی بادر نجبویہ ہر ایک ۵ گرام مصطگی ، اشنہ ،دانہ ہیل خرد ہر ایک ۴ گرام کوسفوف کریں اور اِس سے دو چند قند سفید اور ہم وزن شہدِ خالص نیز ہمو زن آبِ سیبِ شیریں کا قوام تیار کر کے سفوف شامل کریں۔ پھر مروارید کہرباء شمعی، ہر ایک ۷ گرام ، عرقِ کیوڑہ میں کھرل کر کے اِسی طرح مشکِ خالص، عنبر ہر ایک ۲ گرام زعفران ۵ گرام علیحدہ علیحدہ کھرل کر کے قوام میں ملائیں۔ بعد میں ورقِ نقرہ ۱۰ گرام کا قوام میں اِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرق گذر، عرق عنبر، عرق بادیان یا ہمراہ آبِ سادہ۔
دیاقوزہ
وجہ تسمیہ
دیاقوزہ یونانی زبان میں شربت خشخاش کو کہتے ہیں (بحر الجواھِر)۔ یہ مرکب پوست خشخاش سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ بعض اطِبّاء کے مطابق لفظ دیاقوزہ کا اطلاق ’’مرکب شربت‘‘ پربھی ہوتا ہے لیکن اِس کی اصل وجہ تسمیہ خشخاش کی شمولیت ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
خشک کھانسی میں مفید ہے۔ نزلہ حار کودور کرتا ہے۔نزلہ حاد میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
پوست خشخاش
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست خشخاش سفید مسلم ۲۰ عدد، اصل السوس ۶۰ گرام، اسپغول مسلم ۳۰ گرام، تخم خطمی، خبّازی، صمغ عربی، کیترا، بہدانہ شیریں ہر ایک ۱۵ گرام، سب دواؤں کو ۳ لیٹرپانی میں رات کو بھگوئیں۔ صبح کوجوش دے کر مل چھان کر قندِ سفید ایک کلو کا قوام تیار کریں اور مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ/آبِ نیم گرم۔
ذَرور/اَذِرّہ
وجہ تسمیہ
ذَرور عربی زبان کا لفظ ہے جس سے مراد زخم یا چھالوں پر مقامی طور پر چھڑکی جانے والی دواء ہے۔ ذَرور کے کئی نسخے معمول بہا ہیں۔
ذرورکتھ
افعال و خواص اور محل استعمال
منھ کے چھالوں میں مفید ہے۔نافع و دافع قلاع ہے۔
جزءِ خاص
کات سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرِوَرد،کات سفید، کباب چینی، دانۂ ہیل خرد، طباشیر۔ ہم وزن ادویہ کو کوٹ پیس کر ذرور بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت ایک چٹکی منھ میں چھڑکیں۔
ذَرور مردار سنگ
افعال و خواص اور محل استعمال
ہر قسم کے زخموں میں مفید ہے۔ بالخصوص عضوِ مخصوص کے آتشکی زخموں میں مستعمل و معمول بہا ہے۔
جزءِ خاص
مردار سنگ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج مغسول ،صبر زرد، مردار سنگ، پوست کدو سوختہ، ہم وزن کوٹ چھان کر ذرور بنائیں اور بوقت ضرورت زخموں پر چھڑکیں۔
رُبّ
رُبّ عربی لفظ ہے۔ رُبوب اِس کی جمع ہے۔پھلوں کے رَس یا اُس کے فلاحہ کو حاصل کر کے آگ کی حرارت سے گاڑھا کر لیا جاتا ہے۔ اِسی کو رُبّ کہتے ہیں۔ پھلوں کے رس میں کبھی شکر ملا کر اور کبھی بغیر شکر ملائے ہوئے اُس کو گاڑھا کر لیتے ہیں۔ پھلوں کے خلاصہ کو محفوظ رکھنے کی یہ ایک طبّی صنعت ہے جس سے غیر موسم میں بھی ضرورت کے مطابق اُن پھلوں کو بروئے کار لایا جاسکتا ہے۔ طبّی استعمالات و اغراض کے لئے مختلف پھلوں کے رُبوب تیار کئے جاتے ہیں۔ مثلا: رُبِّ انگور، رُبّ انار، رُبّ بہی، رُبّ جامن، رُبّ سیب وغیرہ۔ جملہ رُبوب کی ترکیب تیاری تقریباًیکساں ہے۔
رُبِّ اَنار
افعال و خواص اور محل استعمال
مفرح و مقوی قلب و دماغ ہے۔ صفراوی دستوں اور قے و متلی میں مفید ہے ، پیاس کو تسکین دیتا ہے۔
جزءِ خاص
انار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
انار کے دانوں کو کچل کر اُن کا رَس نکالیں اور تقریباً ایک لیٹر رَس میں ۲۵۰ گرام قند سفید ملا کر ہلکی آگ پر جوش دیں اور قوام گاڑھا ہونے پر اُتار لیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں یا ہمراہ آبِ سادہ۔
نوٹ: رُبّ انار تُرش اور رُبّ انار شیریں دونوں کے فوائد نقریباًیکساں ہیں ا ور تیاری کے طریقہ میں بھی کوئی فرق نہیں ہے۔
رُبِّ بہی
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی قلب و معدہ ہے۔ مانع قے و اسہال ہے۔
جزءِ خاص
بہی شیریں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بہی کا چھلکا اور بیج علیحدہ کر کے عرق نچوڑیں اور عرق سے نصف وزن قند سفید ملا کر ہلکی آنچ پر قوام تیار کریں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق گاؤ زباں یا ہمراہ آبِ سادہ۔
روغن
روغن کشید کرنے کا عمل قدیم طِبّی تراکیب میں شامل ہے۔
بعض حیوانی یا نباتی ادویہ کے اجزاء دھنیہ تحلیل و تجزیہ کے عمل سے علیحدہ کر لئے جاتے ہیں۔ اِس مقصد کے لئے مختلف تدابیر بروئے کا رلا کر تخم ،پھول، جڑی بوٹیوں اور بعض دیگر اشیاء سے روغن حاصل کیا جاتا ہے۔ عموماً روغن تین طرح کی ادویہ سے حاصل کئے جاتے ہیں۔ قلیل المقدار روغنی ادویہ، کثیرالمقدار روغنی ادویہ اور بعض ایسی ادویہ جن میں روغنیات کی مقدار کم یا مفقود ہوتی ہے۔ روغنیات کا استعمال مختلف نظام ہائے جسمانی میں خارجاً ًًًًًًًًًًًٍ و داخلا ً دونوں طرح سے ہوتا ہے (تفصیل کے لئے دیکھئے: اصول دواسازی مولِّفہ ڈاکٹر غفران احمد)۔
روغنِ بابونہ
وجہ تسمیہ
بابونہ جزء اعظم ہونے کی وجہ سے اِس کا نام ’’روغنِ بابونہ ‘‘رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کی مالش نافع اوجاعِ عصبی ،دافع وجع القطن و وجع المفاصل ہے ، محلل وَرم، نافع اوجاع ریاحیہ ، نافع درد گوش و ورم گوش ہے۔
جزءِ خاص
گلِ بابونہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تازہ گل بابونہ ۱۲۵گرام ، روغن کنجد ۴۰۰ ملی لیٹر میں ملا کر دھوپ میں رکھ دیں اور ۴۰ یوم بعد چھان کر استعمال کریں۔
ترکیب دیگر: گل بابونہ کو رات میں پانی میں بھگو دیں۔ صبح کو اِس قدر جوش دیں کہ چوتھائی پانی رہ جائے۔ اِس پانی کے ہم وزن روغن کنجد ملا کر جوش دیں ، پانی خشک ہو جانے پر روغن کو چھان لیں اور استعمال میں لائیں۔
روغنِ بادام تلخ
افعال و خواص اور محل استعمال
دردِ گوش، ثقل سماعت اور کان کے دیگر امراض میں مفید ہے۔ اِس کی مالش بارد اور عصبی دردوں کوزائل کرتی ہے۔
جزءِ خاص
بادامِ تلخ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز بادام کو کوٹ کر تھوڑی سی شکر ملا کر نرم آنچ پر پکائیں اور پانی چھڑکتے رہیں۔ دیگچی کو ذرا ٹیڑھا رکھیں تاکہ روغن ایک طرف نکل آئے۔ اِس کے علاوہ Speller کے ذریعہ بھی روغن نکالاجاسکتاہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقامی طور پر نیم گرم رو غن کی مالِش کریں اور امراضِ گوش میں بھی نیم گرم روغن کے چند قطرے کان میں ٹپکائیں۔
روغنِ بادامِ شیریں
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے استعمال سے قبض کی شکایت اور آنتوں کی خشکی رفع ہوتی ہے۔ اِس سے تغذیہ کا فعل بھی انجام پاتا ہے۔ بیرونی استعمال میں اِس کی مالِش سر اور بدن کی خشکی کو زائل کرتی اور نیند لاتی ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اِس کو تیار کرنے کا طریقہ روغنِ بادام تلخ کی طرح ہے۔
مقدار خوراک
دفع قبض کے لئے ۵ تا ۱۰ ملی لیٹر کو نیم گرم دودھ کے ساتھ استعمال کرائیں۔
روغنِ بیضۂ مرغ
افعال و خواص اور محل استعمال
مسّوِد ، مقوی و مطوِّل شعر ہے۔بالوں کو مضبوط کرتا اور اُن میں چمک لاتا ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
انڈوں کو پانی میں جوش دے کر زردی نکال لیں اور قلعی دار دیگچی میں زردی کو ڈال کر آگ پر خوب بریاں کریں۔ اِس کے بعد کپڑے میں رکھ کر روغن نچوڑیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
سر کی مالِش کریں یا مقامی طور پر استعمال میں لائیں۔
روغنِ زرد
وجہ تسمیہ
ہلدی اور دار ہلد کی شمولیت کی وجہ سے اس کا رنگ زرد ہو جاتا ہے۔ اِس لئے اِس کا نام روغنِ زرد رکھا گیا۔ نیز اِس کے جزء خاص کی نسبت سے اِس کا دوسرا نام روغنِ دار ہلد بھی ہے۔ ضربہ و سقطہ جیسے احوال میں اِس کا مقامی استعمال تیر بہدف علاج ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مُدَمِّل قروح ہے۔ تازہ زخموں کو جلد بھرتا ہے اور چوٹ کے درد کو آرام دیتا ہے۔
جزءِ خاص
دار ہلد
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زرد چوب (ہلدی) دیودار، اصل السوس، دار ہلد، دود سقفِ گلخن افروز ( بھڑ بھونجے کی چھت کا دھواں ) ہر ایک ۳۰ گرام ، سب کو کوٹ کر پانی میں خوب کھرل کریں۔ اِس کے بعد دو لیٹر پانی میں جوش دیں۔ چوتھائی پانی باقی رہنے پر پانی علیحدہ کر لیں اور نیچے جو دوا بیٹھ گئی ہو ، اُسے کپڑے میں کر کے نچوڑ لیں اور اُس کا ثفل پھینک دیں ، پھر اُس نچوڑے ہوئے پانی اور پہلے کے حاصل کردہ پانی کو ملا کر روغنِ کنجد ۷۵ ملی لیٹر کے ساتھ جوش دیں۔ جب پانی جل جائے تو روغن کپڑے میں چھان کر ایک برتن میں ۲۴ گھنٹے کے لئے محفوظ کر لیں۔ اِس کے بعد احتیاط سے روغن نتھار لیں تاکہ تلچھٹ روغن میں شامل نہ ہونے پائے۔
ترکیب استعمال
زخم صاف کر کے روئی روغن میں تر کر کے زخم پر رکھیں۔ چوٹ اور ورم کی صورت میں نیم گرم مالِش کر کے اوپر سے پٹی باندھیں۔
روغنِ زفت
افعال و خواص اور محل استعمال
جاذبِ رطوبات اور مقوی اعصاب ہے۔طِلاء مقوی اور مطوّل عضو مخصوص ہے۔
جزءِ خاص
زفت رومی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زفت رومی، مصطگی رومی، ہر ایک ۲۰ گرام، باریک پیس کر روغنِ کنجد ۱۰۰ ملی لیٹر میں پکاکر چھان لیں بوقت ضرورت استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت گرم کر کے مالِش کریں۔
روغنِ سُرخ
وجہ تسمیہ
مجیٹھ کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا رنگ سُرخ ہو جاتا ہے۔لہٰذا یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
وَجع مفاصل ، نقرس، عرق النساء، وَجع الورک اور ریاحی دردوں کو زائل کرتا ہے۔اعصابی دردوں میں مفید ہے۔
جزء خاص
فوہ ( مجیٹھ)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
فوہ ۲۵۰ گرام تج، کائفل ، اُشنہ، سعد کوفی، وَج تر کی ، قرنفل، نرکچور ہر ایک ۸۰ گرام ادویہ کو کوٹ کر چونے کے پانی میں خوب جو ش دے کر چھان لیں۔ پھر روغنِ کنجد، روغن سرشف ہر ایک ۱۵۰ ملی لیٹر ملا کر جوش دیں۔ پانی خشک ہونے پر چھان کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
روغنِ سماعت کشا
وجہ تسمیہ
اپنے فعل خاص سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دوی وطنین (کان بجنا) اور ثقل سماعت میں مفید ہے۔ تیز بخاروں کے بعد سماعت میں لاحق ہونے والی کمی کو دور کر تا ہے۔
جزءِ خاص
زہرہ گاؤ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
زہرہ گاؤ، آب لہسن ہر ایک ۱۰ ملی لیٹر ،روغنِ گل ۲۰ ملی لیٹرسب کو باہم ملا کر نرم آنچ پر رکھیں۔ جب پانی جل جائے اور روغن باقی رہ جائے تو چھان کر محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت نیم گرم چند قطرے کان میں ٹپکائیں۔
روغنِ عجیب
وجہ تسمیہ
مختلف آفات و اَمراض میں عجیب التاثیر ہونے کی وجہ سے اِس کا نام روغنِ عجیب رکھا گیا ہے۔ اِس کو مقامی طور پر استعمال کرایا جاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
عقرب گزیدگی، زنبور گزیدگی(نہش الھوّا م) میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ستِّ پودینہ ، ستِّ اجوائن، کافور، ہم وزن لے کر کسی شیشی میں بند کر کے رکھ دیں اور بطور بام مقامی طور پر استعمال کریں ، اِس کی نیم گرم مالِش بھی مفید ہے۔
روغنِ عقرب
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مفتت حصاۃ مثانہ ہے۔ بواسیر ی مسوں کو خشک کرتا ہے۔
جزءِ خاص
عقرب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ریوند چینی، سعد کوفی، جنطیانارومی، پوست، بیخ کبر۔ ہر ایک ۳۰۔۳۰ گرام ادویہ کو باریک کوٹ کر روغنِ بادام تلخ ۵۰۰ ملی لیٹر میں ڈال کر ایک ہفتہ دھوپ میں رکھیں۔ اِس کے بعد روغن کو چھانیں اور اُس میں عقرب ( جس کے حشو و زوائد کاٹ دئیے گئے ہوں ) ۱۰ عدد ڈال کر پھر ایک ہفتہ تک دھوپ میں رکھیں۔ اُس کے بعد روغن کو چھان لیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
حصات مثانہ کے لئے دو تین قطرے احلیل میں ٹپکائیں اور بواسیری مسّوں پر روئی کی مدد سے لگائیں۔ مسّے سوکھ جائیں گے۔
مقدار خوراک
حسب ضرورت۔
روغنِ قُسط
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص’’قُسط تلخ‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فالج، رعشہ، تشنج، کزاز، خدر، وجع المفاصل میں مفید ہے۔ اعصاب کو تقویت دیتا ہے اور نافع اوجاع ہے۔
جزءِ خاص
قُسط تلخ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
قسط تلخ سنبل الطیب ہر ایک ۱۰۰ گرام ادویہ کو کوٹ کر روغنِ زیتون اور آبِ سادہ ۵۰۰ ملی لیٹر میں جوش دیں۔ جب پانی خشک ہو جائے اور روغن باقی رہ جائے تو دواؤں کو روغن میں خوب ملیں اور ۵۰۰ ملی لیٹر پانی میں پھر سے جوش دیں۔ اِس طرح یہ عمل تین مرتبہ کر کے روغن کو چھانیں۔ پھر جند بیدستر،فلفل سیاہ ،فرفیون ، میعہ سائلہ ہر ایک ۳۰ گرام کو روغن میں حل کر کے مرکب تیار کریں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت نیم گرم مالِش کریں۔
روغنِ کچلہ
افعال و خواص اور محل استعمال
وجع المفاصل اور ریحی و عصبی دردوں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کچلہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
افیون ۲۰ گرام کو شیر گاؤ ۷۵۰ ملی لیٹر میں حل کریں۔ اِس کے بعد کچلہ ۱۰(دس) عدد تراش کر اور روغنِ کنجد ۳۷۵ ملی لیٹر شامل کر کے آگ پر رکھیں ،اور دودھ خشک ہو جانے پر چھان لیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت نیم گرم مالِش کریں۔
روغن لبوب سبعہ
وجہ تسمیہ
چونکہ اِس روغن میں ساتوں مغزیات شامل کئے جاتے ہیں ، اِس لئے اِسے روغنِ’’ لبوب سبعہ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی دماغِ ،دافع یبوستِ دماغ اور مدمل قروح ہے۔
جزءِ خاص
مغزیات/لبوب
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مغز فندق، مغز پستہ، مغز بادام شیریں ، کنجد مقشّر،مغز چلغوزہ، مغز تخم کدوئے شیریں ، مغز اخروٹ۔ ہم وزن لے کر تیل نکالیں اور استعمال میں لائیں۔
ترکیب استعمال
بوقت ضرورت سر پر مالِش کریں۔
روغنِ مہوا/مچوقان/چکان
اپنے جز ء خاص مَہوا /مچوقان کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بدن کے جوڑوں اور ہڈیوں کے درد کے لئے مجرب و مفید ہے۔
جزءِ خاص
روغنِ مچوقان
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تیل مہوا سو گرام، اِلائچی کلاں ۲۵ گرام، جاوِتری ۲۵ گرام ، کافور ۲۰ گرام۔بڑی اِلائچی اور جاوِتری بقدرِ ضرورت کومہوے کے تیل میں اچھی طرح سے پکا لیں۔ تیل ٹھنڈا ہونے پر اُس میں کافور ملا لیں۔ پھر تیل کو چھان کر محفوظ کر لیں اور حسب موقع و ضرورت درد کے مقام پراِس کی مالِش کریں۔ سب سے بہتر وقت رات کو سونے سے پہلے کا ہے۔ اِس روغن سے بلا ناغہ مالِش کریں۔ موسمِ گرما میں مالِش کے وقت ہوا سے بچیں۔
سفوف
وجہ تسمیہ
سفَّ ، یسفَّ ،سفّا ً= پھانکنا۔ سفوف پھانکی جانے والی چیز۔سفوف خشک پسی ہوئی دواء کو کہتے ہیں۔ عُرفِ عام میں سنون، کحل، ذرور وغیرہ سب اِسی کی قسمیں ہیں۔ محل استعمال کے لحاظ سے اِن کے علاحدہ علاحدہ نام رکھے گئے ہیں۔ غالب گمان یہ ہے کہ صنعت دواء سازی کی تاریخ میں یہ پہلا مرکب ہے جو تیار کیا گیا۔
سفوف کا موجد بعض لوگوں نے ’’ارسطو‘‘ کو قرار دیا ہے، لیکن یہ صحیح نہیں ہے۔ ارسطو تیسری صدی قبل مسیح کا طبیب ہے جب کہ سفوف کا رِواج مصر میں یونانی عہد کے آغاز سے سیکڑوں سال قبل شروع ہو چکا تھا۔لہٰذا یہ مصریوں کی ایجاد ہے۔ سفوف کا استعمال براہِ دہن، خارجی، داخلی اور مقامی طور پر بھی روا ہے۔
سفوف اذاراقی
وجہ تسمیہ
اپنے جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
وجع المفاصل، نقرِس، فالج، لقوہ، اعصابی درد اور بارِد بلغمی بیماریوں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
اذاراقی (کچلہ)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کچلہ ڈھائی سو گرام بیس روز پانی میں بھگوئیں اور روزانہ پانی بدلتے رہیں۔ اوپر کا چھلکا نرم ہونے پر چھیلیں اور اُس کے ٹکڑے کر کے درمیان سے پتہ نکال دیں۔ پھر پانی سے دو تین مرتبہ خوب دھوئیں اور پوٹلی باندھ کر ایک لیٹر دودھ میں جوش دیں۔ دودھ خشک ہونے پر پوٹلی سے نکال کر پانی سے دھوئیں اور کوٹ چھان کر سفوف بنائیں۔
مقدارِ خوراک
۱۲۵ ملی گرام تا ۱۵۰ملی گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف اصل السوس
افعال و خواص اور محل استعمال
رِقّت منی، جَریان اور سرعت انزال میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
اصل السوس مقشّر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
اصل السوس مقشر ،گلنار فارسی،گلِ سُرخ، تخم سداب، تخم سنبھالو ، جملہ ادویہ کو ہم وزن لے کر باریک سفوف بنائیں اور استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف اَملاح
وجہ تسمیہ
اَملاح مِلح کی جمع ہے جس کے معنی نمک کے ہیں۔ چونکہ یہ سفوف مختلف دواؤں کے نمکیات پر مشتمل ہے، اِس لئے اِس کو سفوف املاح کا نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مشتہی طعام، ہاضم طعام اور محلل ریاح۔
جزءِ خاص
نمک ترب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
نمکِ بھنگ،نمکِ نک چھکنی ،نمکِ ترب،نمکِ پودینہ، نمکِ برگِ کٹائی ہم وزن لے کر مجموعی وزن کے برابر عرقِ نانخواہ میں تین گھنٹے تر رکھیں ، اِس کے بعد کسی شیشی میں محفوظ کر لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
نصف تا ایک گرام بعد غذائیں۔
سفوف برص
وجہ تسمیہ
برص میں مستعمل ہونے کی وجہ سے اِس کا نام ’’سفوفِ برص‘‘ رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
برص و بہق میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
تخم بابچی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم پنوٍاڑ، تخم بابچی، پوستِ درختِ انجیرِ دشتی، درخت نیم کی اندرونی چھال۔ ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ گرام سفوف رات کو پانی میں بھگوئیں۔ اِس کا زلال پئیں اور پھوک کوپیس کر نشانات پر لگائیں اور صبح کی نرم دھوپ میں کچھ لمحہ مریض کو بیٹھائیں۔ اگر مقام ماؤف پر سوزش محسوس ہو تو روغن ناریل استعمال کرائیں۔
سفوف چٹکی
وجہ تسمیہ
بقدر چٹکی بچوں میں کو استعمال کرائے جانے کی وجہ سے اِس کا نام سفوف چٹکی رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بچوں کے متنوّع دستوں ، بد ہضمی اور نفخ معدہ و شکم میں خاص طور پر سود مند ہے۔گو کہ بچوں کے لئے مشہور ہے لیکن بڑوں کو بھی استعمال کرایا جا تا ہے۔
جزءِ خاص
تنکار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ سیاہ، پودینہ خشک، فلفل سیاہ، نمک طعام، زرنباد، سہاگہ بریاں ہم وزن ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
بچوں کو نصف گرام بڑو ں کو ۳ گرام۔
سفوف طین
وجہ تسمیہ
طین مٹی کو کہتے ہیں۔ گلِ ارمنی کا دوسرا نام طین بھی ہے۔ اِسی مناسبت کی وجہ سے یہ نسخہ’’ سفوف طین ‘‘کہلاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
اسہال دموی و صفراوی میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
گلِ ارمنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم اسپغول ، تخم ریحان، تخم کنوچہ، نشاستہ، صمغ عربی،گل ارمنی، طباشیر، تخم حماض بریاں۔ اوّل الذکر تینوں ادویہ کو مسلّم رہنے دیں ، باقی ادویہ کو سفوف کر کے استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوفِ قُلاع
وجہ تسمیہ
’’قلاع ‘‘منھ کے چھالوں کو کہتے ہیں۔ یہ نسخہ ذرور اًمستعمل ہے اور محل استعمال ہی اِس کی وجہ تسمیہ ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
منھ کے چھالوں اور منھ کی سوزِش میں فائدہ مند ہے۔
جزءِ خاص
کات سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ سُرخ، کات سفید، شورہ قلمی دانۂ ہیلِ خرد، ہر ایک ۲ گرام کافور خالص ایک گرام نیلا تھوتھا نصف گرام پہلے نیلے تھوتھے کو توے پر بھونیں ، پھر تمام دوائیں الگ الگ باریک کر کے باہم ملائیں۔
ترکیب استعمال
دِن میں ۲۔۳ مرتبہ ایک ایک گرام سفوف منھ میں لیں اور رال کا افراز ہونے پر اُس کو ٹپکنے دیں۔
سفوف کشتہ قلعی
افعال و خواص اور محل استعمال
جریان و سوزاکِ حاد و مزمن میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کشتہ قلعی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ست گلو، ست سلاجیت، اِلائچی خرد، جنطیانہ ، اصل السوس مقشّر، کباب چینی، تالمکھانہ ، طباشیر ، کشتہ قلعی۔سب ادویہ کو ہم وزن لے کر باریک سفوف کریں اور ہم وزن شکر ملاکراستعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ گرام ہمراہ آب سادہ۔
نوٹ: کشتہ قلعی کے استعمال کے دوران دودھ کا استعمال کثرت سے کرائیں۔
سفوف گوند کتیرے والا
افعال و خواص اور محل استعمال
جریان، سرعتِ انزال، رِقّت منی اور ضعف باہ میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
کتیرا اورصمغ عربی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سنبل الطیب کہرباء شمعی، مصطگی رومی، گلِ ارمنی، ثعلب مصری، شقاقل مصری، اندر جو شیریں ، پودینہ خشک، جنطیانہ رومی پنیرمایۂ شتر اعرابی لودھ پٹھانی ہر ایک ۳ گرام ،صمغ عربی کتیرا ،گلنار، صندل سفید، طباشیر، موچرس، نشاستہ، خارخسک، مائیں خرد ، کشتہ قلعی ہر ایک ۴ گرام، پوست بیخ مولسری ، پوست بیخ کچنال، پوست بیخ جھربیری، پوست بیخ ببول، سنکھا ہولی، سنگھاڑا خشک ہر ایک ۵ گرام ،دانہ اِلائچی خرد ۶ گرام، تودری سُرخ ، تودری سفید، بہمن سُرخ، بہمن سفید ہر ایک ۹ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور ہم وزن شکر ملا کر استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ تازہ یا شیر تازہ۔
سفوف مقلیاثا
وجہ تسمیہ
مقلیاثا سریانی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ’’حُرف بریاں ‘‘ یعنی ہالونِ محمّص ہے۔ اِسی جزء کی شمولیت کی وجہ سے اِس سفوف کا نام سفوف مقلیاثا رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
زلق معدہ و امعاء ،اسہال کہنہ و زحیر میں مفید ہے۔ معدہ اور آنتوں کو تقویت دیتا ہے۔
جزءِ خاص
حُرف (ہالون)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہالون بریاں ۶۰ گرام، زیرہ سیاہ مد بربریاں ۲۰ گرام، تخم کتاں ، تخم گندنا، ہلیلہ سیاہ بریاں ہر ایک ۱۰ گرام مصطگی ۵ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ پیس کر سفوف بنائیں اور استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۵ تا ۷ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف مویا
وجہ تسمیہ
ہندی میں مویا مروڑ کو کہتے ہیں۔ چونکہ یہ پیچش اور مروڑ کو دور کرتا ہے اِس لئے اِسے سفوف مویا کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف معدہ و امعاء سے لاحق ہونے والے مزمن دستوں اور زحیر میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
ہلیلہ سیاہ، پوست خشخاش، بادیان ہم وزن ، روغنِ گاؤ میں چرب کر کے کوٹ چھان کر سفوف بنائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام۔
سفوف مویا بہ نسخہ دیگر
سفوف مویا کا دوسرا نسخہ درجِ ذیل اجزاء پر مشتمل ہے
تخم تِرہ تیزک بریاں ، اسپغول بریاں ،ابہل بریاں ، ہر ایک ۷ گرام زیرہ سیاہ ،اجوائن خراسانی، تخم خشخاش، انیسون، تخم گندنا، تخم شبت، تخم کرفس ہر ایک ۱۰ گرام افیون ۱۲ گرام، ادویہ کو سفوف کر کے استعمال میں لائیں۔
نوٹ: افیون کو محمص کر لیں اور مرکب میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف مہزّل
وجہ تسمیہ
مہزّ ل عربی زبان کا لفظ ہے جس کا معنی ’دُبلا کرنے والا‘ ہے۔ چونکہ یہ سفوف فربہی کو دور کرتا ہے اور بدن کو سڈول بناتا ہے لہٰذا اِس کا نام ’’سفوف مہزّل ‘‘رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فربہی دور کرتا ہے اور بدن کو سڈول بناتا ہے۔
جزءِ خاص
لُک مغسول
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم بادیان،تخم نانخواہ، زیرہ سیاہ،ہر ایک ۲۰ گرام ،لُک مغسول ۱۰ گرام،مرزنجوش ، بورہ ارمنی ہر ایک ۵ گرام ادویہ کا سفوف بنا کر محفوظ رکھ لیں اور بوقت ضرورت استعمال کرائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔
سفوف نعناع
وجہ تسمیہ
یہ سفوف اپنے جزء خاص ’’نعناع ‘‘(پودینہ) کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ، محلل ریاح دافع نفخ ہے۔ فساد شکم کو دور کرتا ہے۔
جزءِ خاص
نعناع (پودینہ خشک)۔ٍ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پودینہ خشک ۳۰ گرام، سماق ، نمک سیاہ ہر ایک۰ ۱۵ گرام، فلفل سیاہ ۷ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سفوف بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ یا عرق صعتر۔
سکنجبین
وجہ تسمیہ
سرکہ و انگبین کا مرکب ہے۔
تاریخی طور پر شربت اور سکنجبین کو فیثا غورس کی اختراعات میں سے سمجھا جاتا ہے۔ اجزاء اور امراض کے لحاظ سے دوسرے مرکبات کی طرح اِس کی بہت سی قسمیں ہیں۔ اِس کی مدتِ استعمال عام طور پر ایک سال تسلیم کی جاتی ہے۔
یونانیوں کے یہاں یہ کسی اور نام سے جانا جاتا تھا۔ ابتداء سرکہ اور شہد ملا کر اِس کو تیار کیا گیا تھا جس سے یہ موسوم ہے ، لیکن اطِبَّاء متاءخرین نے اِس کو سرکہ اور شہد کے بجائے شکر ملا کر مرکب کیا۔ گویا سرکہ کے ساتھ شہد شکر با ہم مخلوط کر کے شربت کی طرح اِس کا قوام تیار کر لیا جائے۔ اگر بجائے سرکہ کے لیموں کو اِس میں شامل کر لیا جائے تو اِس کو سکنجبین لیمونی کا نام دیا جاتا ہے۔ سکنجبین کی تیاری کے اصول و قوانین شربت کی تیاری کے ہی مانند ہیں۔
اِ س مرکب میں سرکہ کی شمولیت ضروری ہے۔ ابتداء ً جیسا کہ نام سے ظاہر ہے ، اِسے سرکہ اور شہد سے بنایا گیا تھا۔ موجودہ زمانہ میں شہد کے بجائے شکر سے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ سرکہ اور شہد یا شکر کے علاوہ اِس کی ترکیب میں دوسری دوائیں بھی شامل کی جاتی ہیں۔ سکنجبین میں سرکہ و شہد یا شکر کے علاوہ دوسرے اجزائے ترکیبی کی شمولیت کی وجہ سے اِس کے مختلف نام رکھے گئے ہیں۔ مثلاً
سکنجبین لیمونی، نعناعی، افتیمونی، اصولی، بذوری،عُنصلی اور سکنجبین، فواکہ وغیرہ۔
سکنجبین اصولی
وجہ تسمیہ
اُصول یعنی جڑوں پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اِس کا نام سکنجبین اصولی رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ضعف جگر، سوء القنیہ اور استسقاء میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ کاسنیِ بیخ بادیان، بیخ کبر، بیخ کرفس، بیخ اذخر ہر ایک ۲۰ گرام، تخم کشوث (بصرہ بستہ) تخم خرپزہ ،گل سُرخ، گل غافث، سنبل الطیب ، اسارون تج قلمی، ریوند چینی ہر ایک دس گرام حب بلسان ۵ گرام ، رات کو سر کہ خالص ۶۰ ملی لیٹر پانی ڈیڑھ لیٹر میں بھگوئیں۔ صبح کومل کر صاف کر کے ڈیڑھ کلو شکر کا قوام تیار کریں اور سکنجبین بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر تا ۵۰ ملی لیٹر۔
سکنجبین بزوری
وجہ تسمیہ
بزور یعنی بیجوں کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مُدِرّبول و حیض ہے۔ جگر اور طحال کے فضلات کو خارِج کرتا ہے۔
جزءِ خاص
تخم کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کاسنی، تخم کرفس، بادیان ہر ایک ۲۵ گرام ، نیم کوب کر کے سرکہ خالص ۶۰ ملی لیٹر ،پانی ڈیڑھ لیٹر میں رات کو بھگو کر صبح مل چھان کر شکر سفید ڈیڑھ کلو کا قوام تیار کریں اور سکنجبین بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر ہمراہ عرق گاؤ زباں ۳۰ ملی لیٹر عرقِ بادیان ۳۰ ملی لیٹر۔
سکنجبین عُنصلی
وجہ تسمیہ
جزء خاص پیاز کے نام سے موسوم ہے۔
استعمالات
صلابتِ جگر و طحال میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
پیاز (عنصل)
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پیاز ۲۵۰ گرام، چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے، سرکہ خالص ڈھائی لیٹر میں جوش دیں۔ اِس کے بعد چھان کر شکر سفید ڈھائی کلو کا قوام تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر
سکنجبین فواکہ
وجہ تسمیہ
فواکہات یعنی پھل شامل کئے جانے کی وجہ سے اِس کوسکنجبین فواکہ کہتے ہیں۔
استعمالات
مفتح سدد کبد ہے۔ معدہ اور قلب کو قوت دیتی ہے۔ متلی اور قے کودور کرتی ہے۔ ہاضم اور مشتہی طعام۔
جزءِ خاص
مختلف پھلوں کا پانی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آب انار شیریں ، آب انار تُرش، آب سیب، آبِ بہی تُرش، آبِ بہی شیریں ، آبِ انگور، آبِ زرشک، آبِ فالسہ، آبِ تمر ہندی، ہر ایک ۳۰ ملی لیٹر، آب نعناع ۱۵ ملی لیٹر، سرکہ انگوری ۲۰ ملی لیٹر ، شہد خالص ایک کلو، قند سفید ایک کلو ملا کر قوام بنائیں۔ اِس کے بعد دار چینی ۳ گرام طباشیر ۵۰ گرام کھرل کر کے مرکب میں شامل کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر۔
سکنجبین نعناعی
وجہ تسمیہ
نعناع یعنی پودینہ کی شمولیت کی بناء پر اِس نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ہضم میں مدد دیتی ہے۔مزیّل صفرا ہے۔
جزءِ خاص
پودینہ خشک
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پودینہ خشک ۲۵ گرام پانی میں جوش دے کر مل چھان کر آب لیموں ۱۰۰ ملی لیٹر ملا کر قند سفید، نصف کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۱۰ سے ۲۵ ملی لیٹر
سنُون
وجہ تسمیہ
سِن عربی زبان میں دانت کو کہتے ہیں۔ دانت پر ملے جانے والے باریک سفوف کو سَنون کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اُردو میں منجن اِس کا مترادِف ہے۔ دیگر مرکبات کی طرح منجنوں کے متعدد نسخے رائج ہیں۔
سنونِ ابیض
وجہ تسمیہ
سفید رنگت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔
جزءِ خاص
طباشیر کبود
استعمالات
برائے اوجاع اخراس۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
طباشیر، رِخام، زبد البحر، نمک اندرانی، اُشنان، کافور۔
طریقۂ استعمال
ادویہ کو ہم وزن لے کر اُس کا باریک سفوف کر کے فتیلہ بنا کر دانتوں پر لگائیں اور کلّی کر کے دانتوں کو صاف کر لیں (بحوالہ کتاب الحادی زکریا رازی)۔
سنون پوست مغیلان
وجہ تسمیہ
مغیلان / ببول ، اِس نسخہ میں بطورِ خاص شامل ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
دانت اور مسوڑھوں کی جڑوں کو مضبوط کرتا ہے۔ دانتوں کی چمک اور صفائی کے علاوہ اِن کے ہلنے میں مفید ہے، قابض الیاف و عضلات لِشّہ ہے۔
جزءِ خاص
پوست بیخ مغیلان
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
پوست بیخ ببول۴۰ گرام، سنگ جراحت، کات سفید ہر ایک ۱۰ گرام فلفل سیاہ، زنجبیل ہر ایک ایک گرام باریک پیس کر منجن کام میں لائیں۔
سنُون تنباکو
افعال و خواص اور محل استعمال
دانتوں کے درد میں مفید ہے۔ مسوڑھوں کی فاسد رطوبت کو خارِج کرتا اور دانتوں کی جڑوں کو مضبوط بناتا ہے۔
جزءِ خاص
برگ تنباکو
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگ تنباکو ، فلفل سیاہ ہم وزن باریک سفوف کر کے منجن بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
سنُونِ چوب چینی
افعال و خواص اور محل استعمال
حابس لثہ دامیہ مسوڑھوں کا خون روکتا ہے اور دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔
جزءِ خاص
چوب چینی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شب یمانی، کات سفید،برادہ آہن، پوست درخت مولسری ہر ایک ۳۰ گرام توتیا بریاں ۲۰ گرام ،ہیرا کسیس ،چوب چینی ہر ایک ۱۰،۱۰ گرام ، پوست ہلیلہ ۸ گرام، پوست انار تُرش ۵ گرام۔ جملہ ادویہ کو باریک پیس کر بطور منجن استعمال کریں۔
سنُونِ کلاں
افعال و خواص اور محل استعمال
یہ مرکب بھی دانتوں اور مسوڑھوں کے خون کو بند کرتا ہے۔ دانتوں کو مضبوط کرتا ہے۔ منھ کی بدبو زائل کرتا ہے۔لثّہ دامیہ (Bleeding Gums ) میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
برادۂ آہن
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
مصطگی رومی ،مازو سبز، توتیائے سبز بریاں ، پھٹکری بریاں ، ہلیلہ زرد، ہر ایک ۳۔۳ گرام، کہرباء بسد احمر ہر ایک ۴ گرام ہیرا کسیس،چھالیہ سوختہ، کات سفید، سنگ جراحت ہر ایک ۶ گرام ،چوب چینی ،پوست بیخ مولسری،ہر ایک ۷ گرام شاخ گوزن سوختہ، برادہ آہن ۱۰۔۱۰ گرام ادویہ کو باریک پیس کرسنوناً استعمال میں لائیں۔
سیّالات
سیّالات، بالخصوص ماء الفضہ اور ماء الذھب عرب اطِبّاء کی ایجاد ات میں سے ہیں ، البتہ ہندوستان میں اِس روایت کو جاری رکھنے کا سہرا مسیح الملک حکیم اجمل خان کے سَر ہے۔اِس ضمن میں زیر نظر میں چند ایسے سیّالات کو شامل کیا گیا ہے جن کی معالجاتی افادیت و اہمیت مسلّم ہے۔
سیّالِ فولاد
وجہ تسمیہ
اپنے مخصوص خواص کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مقوی معدہ و جگر اور مؤلِّد دم ہے۔ امراض معدہ و جگر میں بطور خاص مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادہ فولاد ۱۰ گرام، تیزاب شورہ ۳۰ ملی لیٹر میں پانی ۱۰ ملی لیٹر ملا کر آگ پر رکھیں۔ فولاد حل ہونے پر پانی سو (۱۰۰)ملی لیٹر میں ملا کر کچھ دیر مزید رکھ دیں۔ بعد میں زلال نتھار لیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ قطرے سادہ پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
سیّال کافور
وجہ تسمیہ
اپنے
جزءِ خاص کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
ہیضہ ، تخمہ اور فساد ہضم میں مفید ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
کافور خالص ۱۰ گرام، الکوحل یا شراب سادہ ۵۰ ملی لیٹر میں حل کریں اور بوقت ضرورت استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۵ قطرے پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
سیّالِ کبریت
افعال و خواص اور محل استعمال
ہاضم طعام، دافع فساد خون، مصفی خون۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گندھکِ اَملسار۵۰ گرام، کشتہ صدف ۱۰۰ گرام باریک کر کے دو لیٹر پانی میں حل کریں۔ پھر آتشیں شیشی میں ڈال کر نرم آنچ پر رکھیں۔ جب پانی ۲۵۰ملی لیٹر رہ جائے تو نتھار کر چھان لیں اور محفوظ رکھ لیں ، بعدہٗ استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۳ تا ۵ قطرے پانی میں ملا کر استعمال کریں۔
سیّال نوشادر
افعال و خواص اور محل استعمال
عظم کبد و طحال میں مفید ہے۔ مشتہی طعام ہے۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بغیر بجھا چونا ۴ کلو لے کر مٹی کی ہانڈی میں نصف چونا نیچے بچھا کر نوشادر۲۵۰ گرام درمیان میں رکھ کر نصف چونا اوپرسے رکھیں اور ہانڈی کو بند کر کے گل حکمت کریں۔ پھر بارہ گھنٹہ آگ پر رکھیں۔ سَرد ہو جانے پر نوشادر نکال کر چونے کو ۱۰ لیٹر پانی میں ڈالیں اور خوب حل کریں۔ ۲۴ گھنٹے کے بعد نتھار کر پانی کو آگ پر رکھیں۔ جب پانی خشک ہو جائے اور نوشادر باقی رہ جائے تو نوشادر کو چینی کے برتن میں محفوظ کر لیں ، سیالِ نوشادر تیار ہو جائے گا۔
مقدار خوراک
۵ قطرے پانی میں ملا کر بعد طعام استعمال کرائیں۔
شب یار۔ شب یارات
فارسی لفظ ہے جس کے معنی شب والا، یعنی بوقت شب استعمال ہونے والی دواء ہے۔ اِس مرکب کا نام شب یار اِس لئے رکھا گیا کہ یہ رات کو ہی استعمال کرایا جاتا ہے اور اِس کے بعد مریض کو سُلا دیا جاتا ہے تاکہ مریض کی بیداری اور اُس کی جسمانی حرکت دواء کے عمل کو کمزور نہ کر دے کیونکہ بیداری اور حرکت کی حالت میں دواء معدہ وامعاء سے جلد اُتر جاتی ہے اور اُس کا عمل پورا نہیں ہو پاتا اور دواء کھلا کر مریض کو سُلا دینے سے قوتیں دواء کو اچھی طرح سے فعل و انفعال میں لے آتی ہیں۔ صاحبِ مفتاح نے لکھا ہے کہ شب یار کے معنی صبر کے ہیں اور صبر (ایلوا) ہی اِس مرکب کا جزء خاص ہے۔ اِس لئے اِن مرکبات کو شب یارات سے موسوم کیا گیا جن میں صبرمرکبات کے ذخیرہ میں بطور جزء شامل ہو۔شب یا رات کے متعدد نسخے ہیں جن میں سب سے مشہور نسخہ حَب شب یار کا ہے۔ (دیکھئے حبِّ( شب یار)
شربت
وجہ تسمیہ
عربی زبان کا لفظ ہے۔ عربی میں شربت کے لئے شراب کا لفظ استعمال ہوتا ہے جس کی جمع اشربہ ہوتی ہے۔ اصطلاحاً شربت ہر اُس ’’سیّال شیریں مشروب‘‘ کو کہا جاتا ہے جو میوہ جات کے پانی مثلاً آبِ انار، آبِ انگور، آبِ سیب وغیرہ یا ادویہ کے جوشاندہ یا خیساندہ سے تیار کیا گیا ہو اور اُس میں شہد ، قند سفید یا مصری شامل کر کے اُس کا قوام تیار کیا گیا ہو۔
در اصل یہ خام ادویہ کی حفاظت کا ایک فنّی طریقہ ہے جس سے آب و ہوا سے متاثر ہو کر جَلد فاسد ہو جانے والی اشیاء مثلاً پھلوں کے رَس اور ادویہ کا خیساندہ وغیرہ محفوظ ہو جائے اور دواؤں کے اجزائے مؤثرہ اِس شیرینی میں معلّق اور قائم رہ سکیں۔
بعض شربتوں میں قند سفید اور مصری کے ہمراہ شیرخِشت شہد یا تر نجبین ملا کر قوام تیار کیا جاتا ہے لیکن تر نجبین کو پہلے ادویہ کے پانی یا جوشاندہ وخیساندہ میں حل کر کے چھان لینا چاہیے تاکہ یہ کانٹوں اور تنکوں وغیرہ سے صاف ہو جائے۔
اگر شربت میں کتیرا اور دم الاخوین جیسی غیر حل پذیر ادویہ شامل کرنی ہوں تو اُن کو شربت کا قوام تیار کرنے کے بعد باریک پیس کر شامل کرنا چاہیے۔ شربت میں اگر مغزیات شامل کرنے ہوں تو اُن کو علا حدہ سے پیس کر قوام کی تیاری کے وقت شیرہ کی شکل میں شامل کیا جائے گا۔
جس برتن میں شربت رکھا جائے وہ بالکل خشک ہونا چاہیے کیونکہ معمولی سی نمی بھی شربت کو فاسد کر دیتی ہے۔ اِس کے لئے چینی یا شیشے کے محفوظ الہوابرتن انسب ہوتے ہیں۔
میوہ جات کا شربت
وہ شربت جو پھلوں کے رَس سے تیار کئے جاتے ہیں ، اُن کے لئے مطلوبہ پھلوں کا رَس حاصل کر کے اُس کے وزن سے ڈھائی یا تین گنا شیرینی شامل کر کے قوام تیار کیا جاتا ہے۔ اگر ایسے میوہ جات سے شربت تیار کرنا ہو جن کا رَس حاصل کرنا دشوار ہے ، مثلاً آلو بخارہ اور زرشک وغیرہ تو اُن کو پانی میں بھگو کر ملنے کے بعد چھان کر شیرینی ملا کر شربت تیار کیا جائے لیکن یہ طریقہ تُر ش پھلوں کے ساتھ استعمال میں لایا جاتا ہے۔
البتہ اگر پھل شیریں ہوں مثلاً عناب و انجیر تو اُن کو پانی میں جوش دے کر چھان لیں ، اِس کے بعد شیرینی ملا کر شربت تیار کریں اور اگر خشک ادویہ سے شربت تیار کرنا ہو تو اُن کو دواء کے آٹھ تا دس گنا پانی میں رات کے وقت بھگو کر رکھ دیں اور صبح کو جوش دیں ، جب تہائی (1/3 ) پانی باقی رہ جائے تو ہلکے ہاتھوں سے مل کر چھان لیں اور اُس میں حسبِ ضرورت دو چند یاسہ چند شیرینی شامل کر کے شربت تیار کریں۔
ملاحظہ: یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ شربت کا قوام جس قدر گاڑھا ہوگا ، اُسی قدر زیادہ عرصہ تک باقی رہ سکے گا۔ اِس کے قوام کے پختہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ اِس کے ایک یا دو قطرے علاحدہ کر کے اُنگلی سے اُٹھائے جائیں۔ اگر اُن میں تار بن جائے تو یہ صحیح قوام ہے۔ اِس کے علاوہ اِس کا ایک یا دو قطرہ زمین پر گرانے سے پھیلتا نہیں ہے بلکہ گولائی لئے ہوئے اُبھرا ہو ا نظر آتا ہے، یہ بھی صحت قوام کی دلیل ہے۔
شربت آلو بالو
وجہ تسمیہ
آلو بالو کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
مدربول اور مخرج سنگ گردہ و مثانہ ہے۔
جزءِ خاص
آلو بالو
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آلو بالو نصف کلو رات کو دو لیٹر پانی میں بھگوئیں۔ صبح کو جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ۲ کلو کا قوام تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ احمد شاہی
احمد شاہ ابدالی کے لئے ترتیب دئیے جانے کی وجہ سے اِسی نام سے موسوم و معنون ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
جنون اورمالیخولیا میں نافع ہے۔
جزء خاص
گلِ گاؤ زباں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ گاؤ زباں ۲۰ گرام، برگِ بادر نجبویہ ، گلِ نیلوفر، تخم فرنج مشک، اسطوخودوس، برگ سناء مکی ہر ایک ۱۰ گرام ، گل بنفشہ ، گُلِ سُرخ ہر ایک ۵ گرام۔تمام ادویہ کو یک شبانہ پانی میں بھگوئیں ، صبح کو جوش دے کر مل چھان کر نبات سفید ۲۵۰ گرام عرقِ گلاب ۲۵۰ ملی لیٹر کا اِضافہ کر کے قوام بنائیں اور شربت تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا۵۰ ملی لیٹر ہمراہ آبِ سادہ۔
شربتِ احمد شاہی بہ نسخہ دیگر
اجزاء
اجزاء برگِ گاؤزبان۲۰ گرام، برگِ بادر نجبویہ۲۰ گرام، گلِ نیلو فر۲۰ گرام، تخم فرنجمشک۲۰ گرام، ہلیلہ سیاہ، افتیمون وِلایتی، بسفائج فستقی، برگ فرنجمشک، اسطوخودوس، برگ سناء مکی ۲۰۔۲۰ گرام، گل بنفشہ، گل سُرخ ۶۔۶ گرام۔ جملہ ادویہ کو رات میں پانی میں بھگو دیں ، صبح جوش دے کر مل چھان کر مصری ۲۵۰ گرام ، عرقِ گلاب ۱۵۰ ملی لیٹر میں شامل کر کے قوام بنائیں اور مرکب کو محفوظ کر کے استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر، ہمراہ آبِ سادہ یا عرقِ گاؤ زباں۔
شربتِ اعجاز
وجہ تسمیہ
اپنے سریع التاثیر افعال و خواص اور اپنی معجز نمائی کی وجہ سے شربتِ اعجاز کے نام سے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال:سل و دِق اورسعال یابس میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
برگ اڑوسہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برگ اڑوسہ500g ، عناب وِلایتی ۲۰ عدد سپستاں ۶۰ عدد کتیرا وصمغ عربی ہر ایک ۱۰ گرام بہدا نہ شیریں ۱۵ گرام اصل السوس مقشر، تخم خباّزی، تخمِ خطمی، گلِ نیلوفر، گل بنفشہ ہر ایک ۲۰ گرام صمغ عربی اور کتیرے کے علاوہ سب دواؤں کو پانی میں جوش دیں۔ پھر مل چھان کر قند سفید ایک کلوکے قوام میں شربت بنائیں اور صمغ عربی اور کتیرا باریک پیس کرمرکب میں داخل کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ انار تُرش
وجہ تسمیہ:اپنے جزء خاص انارتُرش کے نام سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال:مقوی قلب ہے۔ معدہ کی حرارت کو زائل کرتا ہے۔ دافع عطش و متلی و قے، معدّل صفراء ،مانع صفرا۔
جزءِ خاص
انار تُرش
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آب انار تُرش ۲ لیٹر پودینہ سبز عود خام ،مصطگی ، آملہ، ہر ایک ۷ گرام پوست بیرون پستہ ۱۵ گرام، مصطگی کے علاوہ سب دواؤں کونیم کوب کر کے پانی میں جوش دیں اور مل چھان کر آبِ انارِترش اور قند سفید ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں۔ اِس کے بعد مصطگی کو علیحدہ سفوف کر کے داخل قوام کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر، کسی مناسب عرق کے ہمراہ۔
شربتِ انار شیریں
افعال و خواص اور محل استعمال
اِس کے خواص بھی کم و بیش شربتِ انار تُرش جیسے ہی ہیں۔
جزءِ خاص
انار شیریں
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ انار شیریں ایک لیٹر پانی میں جوش دیں۔ جب نصف پانی باقی رہ جائے تو قند سفید ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ سے ۵۰ ملی لیٹر ہمراہ آبِ سادہ یا عرق مناسب۔
شربتِ انجبار
استعمالات
جریان الدم میں نافع ہے۔ نفث الدم ، نزف الدم، نکسیر، اسہال دموی، کثرت طمث وغیرہ میں حابس دم ہونے کی وجہ سے مفید ومستعمل ہے۔ معدہ اور جگر کی اصلاح اور تقویت کرتا ہے۔
جزءِ خاص
بیخ انجبار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ انجبار ۲۵ گرام، خرنوب شامی ۲۰ گرام ،برادہ صندل سُرخ ، برادہ صندل سفید، حب الآس ہر ایک ۱۰ گرام آب آہن تاب حسبِ ضرورت میں ۲۴ گھنٹے بھگوئیں۔ پھر صبح کو جوش دے کر مل چھان کر قند سفید نصف کلو کے قوام میں مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بنفشہ
وجہ تسمیہ
گل بنفشہ کی شمولیت کی وجہ سے ’’شربتِ بنفشہ‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نزلہ، زکام، دردِ سر، بخار ،سعال اور ذات الرَّیہ میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
گل بنفشہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل بنفشہ ۱۲۵ گرام پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید کا قوام بنائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بزوری
وجہ تسمیہ
بزور بزر کی جمع ہے جس کے معنی تخم کے ہیں۔ اِس کے اجزاء میں تخموں کی شمولیت کی وجہ سے اِسے شربت بزوری کا نام دیا گیا ہے۔
مزاجاًحار بارِد اور معتدل اجزاء کی رِعایت سے اِس کی تین قسمیں ہیں۔ شربت بزوری بارِد، شربت بزوری حار، شربت بزوری معتدل۔
شربتِ بزوری بارِد
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر کے حار امراض کے لئے مخصوص شربت ہے۔ جگر کی حرارت کو زائل کرتا ہے اور اُس کی اصلاح کرتا ہے۔ مدر بول و حیض ہے ،نیز دافع حمیات ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ کاسنی ۲۰ گرام ، تخم خرپزہ، تخم خیارین ہر ایک ۱۵ گرام، مغز ، تخم تربوز ۸ گرام پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام بنائیں اور مرکب تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بزوری حار
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر کے بارِد امراض و احوال میں مفید ہے۔ جگر اور معدہ کی برودت کو زائل کرتا ہے اور گردہ و مثانہ کے امراض کو فائدہ دیتا ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بیخ کاسنی ۷۵ گرام، تخم کاسنی، بیخ بادیان ہر ایک ۵۰ گرام، تخم کرفس، بیخ کرفس، تخم کشوث،درصرّہ بستہ ( پوٹلی میں باندھ کر) ہر ایک ۲۵ گرام سب دواؤں کو ڈیڑھ لیٹر پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام تیار کریں اور مرکب بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ بزوری معتدل
افعال و خواص اور محل استعمال
جگر ،گردہ، مثانہ اور رحم کے فضلات کو بذریعہ ادرار خارج کرتا ہے۔ مرکب بخاروں میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
بیخ کاسنی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
تخم کاسنی، تخم خیارین، تخم خرپزہ، بیخ بادیان ہر ایک ۲۵ گرام، بیخ کاسنی ۵۰ گرام سب کو پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ توت
وجہ تسمیہ
توت اِس کا جزءِ خاص ہے جس کے نام پریہ موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
حلق کے اورام ، درد اور خناق میں مفید ہے، دافع سوزِش حلق اور مشتہی طعام بھی ہے۔
جزء خاص
شہتوت
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ شہتوت سیاہ (توت سیاہ کارَس) بقدرِ ضرورت لے کر جوش دیں۔ جب اِس کا نصف باقی رہ جائے تو ہم وزن شکر سفید ملا کر قوام تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر صبح و شام۔
شربتِ دینار
وجہ تسمیہ
۱۔ تخم کشوث کو دینار کہنے کی وجہ یہ ہے کہ دینار اکثر کیسہ (تھیلی) میں رکھا جاتا ہے اور تخم کشوث کو جوشاندہ اور دوسرے مشروبات میں در صُرّہ بستہ (پوٹلی میں باندھ کر) استعمال کرنے کی شرط ہے ، اِسی لئے فارسی میں تخم کشوث کو تخم کیسہ بھی کہتے ہیں۔
۲۔ اِس شربت کا رنگ دینار کے رنگ جیسا ہوتا ہے اس لئے اِس کو شربتِ دینار کہتے ہیں۔
۳۔ عباسی عہد کا مشہور طبیب بختیشوع جو اِس شربت کا مؤجد ہے، وہ اِس کی ایک خاص مقدار ایک دینار میں فروخت کرتا تھا اِس لئے یہ شربت دینار کے نام سے مشہور ہوا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
امراض جگر اور تلینِ شکم کے لئے مخصوص ہے۔ معدہ ، جگر ، رحم اور مثانہ کے اوجاع، استسقائ، ذات الجنب اور موسمی بخاروں میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
تخم کشوث
دیگر اجزاء ا مع طریقۂ تیاری
پوست بیخ کاسنی ۱۰۰ گرام، تخم کاسنی، گُلِ سُرخ ہر ایک ۵۰ گرام گل نیلو فر،گلِ گاؤ زباں ہر ایک ۲۵ گرام، تخم کشوث ۸۰ گرام (در صرّہ بستہ)۔
جملہ ادویہ کو پانی میں جوش دے کر چھان کر قند سفید ایک کلو شامل کر کے قوام بنائیں اور ریوند چینی ۴۰ گرام سفوف کر کے داخل قوام کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربتِ زوفاسادہ
وجہ تسمیہ
گلِ زوفا کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
کھانسی اور ضیق النَّفس میں مفید ہے۔
جزءِ خاص
زوفا
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گلِ زوفا خشک ( صاف کیا ہوا) ۲۵۰ گرام ۲۴ گھنٹہ پانی میں بھگو کر جوش دیں اور مل چھان کر قند سفید دو کلو کا قوام کر کے شربت بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر
شربتِ زوفا مرکب
افعال و خواص اور محل استعمال
منقی صدر اور مخرج بلغم ہے۔ بلغمی کھانسی اور ضیق النَّفس کو فائدہ دیتا ہے۔
جزءِ خاص
گلِ زوفا
دیگر اجز اء مع طریقۂ تیاری
انجیر ۱۰ عدد تخم خطمی، اصل السوس ، ایر ساہر ایک ۱۰ گرام ،بادیان ،تخم کرفس ہر ایک ۱۵ گرام ،پر سیاؤشاں ۱۸ گرام ، گلِ زوفا خشک ۲۵ گرام، مویز منقیٰ۱۰۰ گرام یک شبانہ و روز پانی میں بھگو کر جوش دیں اور مل چھان کر قند سفید ایک کلو اور گل قند نصف کلو کا قوام کر کے شربت بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر آبِ سادہ یا مناسب بدرقہ کے ساتھ۔
شربتِ صندل
افعال و خواص اور محل استعمال
خفقان اور وحشتِ قلب میں مفید ہے۔ جگر اور معدہ کی حرارت کو زائل کرتا ہے۔
جزءِ خاص
صندل سفید
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
برادہ صندل سفید ۵۰ گرام پانی میں جوش دے کر مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر آبِ سادہ یا مناسب بدرقہ کے ساتھ استعمال کریں۔
شربتِ عنَّاب
افعال و خواص اور محل استعمال
فساد خون میں مفید ہے۔ امراض صدر اور امراض فساد دَم کے علاوہ اِس کا استعمال بچوں کو چیچک کے حملہ سے محفوظ رکھتا ہے۔
جزءِ خاص
عنّاب وِلایتی۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
عناب نصف کلو نیم کوب کر کے دو لیٹر پانی میں جوش دیں اور مل چھان کر قند سفید ڈیڑھ کلو کا قوام بنائیں اور استعمال میں لائیں۔
شربت فواکہ
وجہ تسمیہ
پھلوں کی شمولیت کی وجہ سے شربت فواکہ کہلاتا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
عام جسمانی کمزوری دور کرتا ہے اور تمام اعضاء کو قوت دیتا ہے۔
جزءِ خاص
فواکہ ، بطور خاص انار اور سیب۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
آبِ انار شیریں ، آبِ انار تُرش، آب بہی شیریں ، آبِ بہی تُرش، آبِ سیب شیریں ، آبِ سیب تُرش، آبِ امرود ہر ایک ایک لیٹر ،زرشک نصف لیٹر سب کو جوش دے کر قند سفید تین کلو کا قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شربت فولاد
وجہ تسمیہ
برادۂ فولاد بطور
جزءِ خاص کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
خون کی کمی میں مفید ہے۔ خون میں حمرۃ الدَّم کی مقدار کو بڑھاتا ہے۔ عام جسمانی کمزوری دور کرتا ہے اور ہضم غذا میں مدد دیتا ہے۔فقرالدم کی خاص دواء ہے۔
جزءِ خاص
برادۂ فولاد
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
بادیان ، نانخواہ، برگ پودینہ، تخم شبت، حلتیت خالص، کشنیز، فلفل دراز، فلفل سیاہ، سعد کوفی ، ساذج ہندی ، تخم خرفۂ سیاہ، تج قلمی، سنبل الطیب، زنجبیل ، تخم ہالون ہر ایک ۵ گرام پانی میں جوش دیں۔ پھر برادہ فولاد ۲۵ گرام تیزاب شورہ ۱۲۵ ملی لیٹر، میں حل کر کے دواؤں کے جوشاندہ میں مع سرکۂ جامن پاؤ کلو ملائیں اور ستِّ لیموں ۷ گرام کا اِضافہ کر کے ڈھائی کلو شکر کا قوام تیار کریں۔ قوام تیار ہونے کے بعد تُرشہ نمک ، تُرشہ کبریت ہر ایک ۱۲ ملی لیٹر ترشہ سم الفار ڈھائی ملی لیٹر کااِضافہ کریں۔
مقدار خوراک
۵ سے ۱۰ ملی لیٹر بعد غذائیں۔
شربتِ گڑھل
افعال و خواص اور محل استعمال
تفریح و تقویتِ قلب کے لئے مفید ہے۔ دافع خفقان ہے۔ ضعفِ قلب میں مفید ہے حرارت کو تسکین دیتا ہے۔
جزءِ خاص
گلِ گڑھل
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل گڑھل سو عدد سبز پتیوں کو دور کر کے چینی کے برتن میں رکھیں اور اُس میں آبِ لیموں کاغذی ۲۵۰ ملی لیٹر ڈالیں۔ ۲۴ گھنٹہ بعد ایک کلو نبات سفیدبارِش کے پانی دو۲ لیٹر میں حل کر کے اُسی برتن میں ملائیں۔ پھر چند روز بعد چھان کر قوام تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر۔
شربت مصفی خون
وجہ تسمیہ
اپنے فعل خاص ’’تصفیہ خون‘‘ سے موسوم ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
فساد دم ، خارِش، قروح و بثور(پھوڑے، پھنسی) میں مفید ہے۔ سوداوی مادہ کا اخراج اور تنقیہ کرتا ہے۔
جزءِ خاص
چوب چینی
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
چوب چینی، برگ شیشم ہر ایک ۳۰ گرام عنّاب پوست ہلیلہ کابلی ہر ایک ۵۰ گرام برگِ سناء مکی ۳۰ گرام رات کو گرم پانی میں بھگو کر صبح جوش دیں اور مل چھان کر ترنجبین، شیرخشت، شہد خالص ہر ایک ۴۰۰ گرام شامل کر کے قوام بنائیں۔
مقدار خوراک
۵۰ ملی لیٹر
شربت نیلو فر
افعال و خواص اور محل استعمال
صفرا کی حدّت کو ختم کرتا ہے۔ پیاس کو تسکین دیتا ہے۔مفرّح و مقوِّی قلب ہے۔
جزءِ خاص
گلِ نیلوفر
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گل نیلو فر ۱۰۰ گرام رات کو پانی میں بھگو کر صبح کو جوش دیں اور مل چھان کر قند سفید ایک کلو کا قوام بنائیں اور شربت تیار کریں۔
مقدار خوراک
۲۵ ملی لیٹر
شربت وَرد
افعال و خواص اور محل استعمال
ملیّن شکم ہے۔ ضعف معدہ اور سوزِشِ معدہ میں مفید ہے۔ گردہ و مثانہ کو قوت دیتا ہے۔ فساد خون، حمیات مرکَّبہ و غیر مرکَّبہ اور امراض جگر و طحال میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
گلِ سُرخ۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
گُلِ سُرخ ایک کلو ، تازہ پانی پانچ لیٹر میں جوش دیں ، جب ایک لیٹر پانی باقی رہ جائے تو چھان کر قند سفید ۳ کلو کا قوام بنائیں اور مذکورہ امراض و احوال میں استعمال کرائیں۔
شربتِ وَرد مکرَّر
شربتِ وَرد کو عام طور پر مکرَّر استعمال کیا جاتا ہے۔ اِس کی ترکیب تیاری یہ ہے کہ ایک کلو گُلِ سُرخ کو پانچ لیٹر پانی میں جوش دیں۔ بچے ہوئے ایک لیٹر پانی میں پھر مزید ایک کلو کُلِ سُرخ کو شامل کر کے دوبارہ جوش دیں۔ جب تہائی پانی باقی رہ جائے تو اُسے چھان کر قند سفید ۲ کلو کا قوام تیار کریں اور شربت بنائیں۔ یہی شربتِ وَرد مکرَّر کہلاتا ہے۔
مقدار خوراک
۲۵ تا ۵۰ ملی لیٹر۔
شیاف
شافہ بتی کو کہتے ہیں۔ اِس کی جمع شیاف ہے۔ ادویہ کو کسی سیال میں کھرل کر کے بتی کی شکل کا بنا کر خشک کر لیا جاتا ہے۔ شیاف یونانی طِب کے اوّلین دور کی ایجادات میں سے ہے ، غالب گمان یہ ہے کہ یہ بقراط سے قبل کے عہد کی ایجاد ہے اور بقراط کے زمانہ تک اِس کے کئی نسخے مرتب کئے جا چکے تھے۔
شیاف کو ابتدء ً امراض چشم میں استعمال کرنے کے لئے بنایا گیا تھا اور دواء کو کسی سیال میں گھِس کر براہِ راست آنکھوں میں لگایا جاتا تھا۔ دیگر اعضاء پر لگانے کے لئے جو اشکال ادویہ رائج تھیں ، اُن میں فتیلہ،فرزجہ وغیرہ شامل تھے لیکن موجودہ دور میں فتیلہ فرزجہ اور شیاف کو ایک ہی زمرہ میں شامل کر لیا گیا ہے۔ چنانچہ شیاف کو آنکھ کے علاوہ جسم کے طبعی و غیر طبعی منافذ اور زخموں وغیرہ میں بھی لگایا جاتا ہے۔ مثلاً ناک، کان، آنکھ،اندام نہانی، فرج ،احلیل وغیرہ۔
شیاف ابیض
وجہ تسمیہ
سفیدیٔ بیضۂ مرغ میں بننے کی وجہ سے اِس کی رنگت سفید ہوتی ہے اِس لئے اِس کا نام شیاف ابیض رکھا گیا۔
افعال و خواص اور محل استعمال
آشوبِ چشم کی خاص دواء ہے۔ آنکھ کے دیگر امراضِ حارہ میں بھی مفید ہے، جَرَبَ الاجفان میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
سفیدۂ کاشغری
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سفیدۂ کاشغری، صمغ عربی، کتیرا ہر ایک۱۰۔ ۱۰ گرام، نشاستہ گندم ۳ گرام۔تمام ادویہ کو باریک پیس چھان کر لعابِ اسپغول یا انڈے کی سفیدی میں گوندھ کر شیاف بنائیں۔
ترکیب استعمال
پانی یا عرقِ گلاب میں گھِس کر سَلائی سے آنکھ میں لگائیں۔
شیاف احمر
وجہ تسمیہ
شیاف کی رنگت سُرخ ہونے کی وجہ سے شیافِ احمر کے نام سے موسوم ہے۔ حاد اور لیّن دو طرح کا ہوتا ہے۔ حاد میں تیزی پائی جاتی ہے جب کہ لیّن ایسی ادویہ پر مشتمل ہوتا ہے جس میں حِدّت اور تیزی نہیں ہوتی : (۱) شیاف احمر حاد (۲) شیاف احمر لیّن۔
افعال و خواص اور محل استعمال
بیاض چشم ،سُبُل (جالا) سُلاق (ناخونہ)
جزءِ خاص
زنگار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج مغسول ۲۰ گرام، صمغ عربی ۱۵ گرام، زنگار ۷ گرام، تانبہ سوختہ، شب یمانی سوختہ ۶۔۶ گرام،افیون و ایلوا ڈیڑھ گرام ، زعفران، مرمکی نصف گرام، ادویہ کو باریک پیس کر پانی میں حل کر کے چھان کر شیاف بنائیں۔
شیاف احمر حاد
افعال و خواص اور محل استعمال
بیاض چشم سُبُل (جالا) سُلاق (ناخونہ)اور Ptyrigium میں نستعمل ہے۔
جزءِ خاص
زنگار
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج مغسول ۲۰ گرام، صمغ عربی ۱۵ گرام، زنگار ۷؍ گرام، تانبہ سوختہ، شب یمانی سوختہ ۶۔۶ گرام، افیون وایلوا ڈیڑھ گرام، زعفران، مرمکی نصف گرام۔ تمام ادویہ کو باریک پیس کر پانی میں حل کر کے چھان کر شیاف بنائیں۔
طریقۂ استعمال
بوقت ضرورت عرق گلاب میں گھِس کر استعمال کرائیں۔
شیاف احمر لیّن
افعال و خواص اور محل استعمال
رَمَدْ مزمن، سلاق (ناخونہ)
جزءِ خاص
شادنج عدسی اور مِس (تانبہ) سوختہ
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
شادنج عدسی مغسول ۲۵ گرام، مس سوختہ ۲۰ گرام، بُسُدّ، مروارید ناسفتہ، ساذج ہندی، ۱۰۔۱۰ گرام، صمغ عربی، کیترا مرمکی ۵۔۵ گرام، دم الاخوین، زعفران ۳۔۳ گرام۔ جملہ ادویہ کو باریک پیس کر پانی میں حل کر کے چھان لیں اور شیاف بنائیں اور عرقِ گلاب میں گھِس کر کے لگائیں۔
شیافِ دہنہ فرنگ
وجہ تسمیہ
دہنہ فرنگ کے نام سے منسوب ہے۔
افعال و خواص اور محل استعمال
نزول الماء کے لئے مجرب اور جالا، پھولا اور ناخونہ میں نافع ہے۔
جزءِ خاص
دہنہ فرنگ مِسی (یعنی وہ دہنہ فرنگ جو تانبہ کی کان میں پایا جاتا ہے)۔
دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری
سعد کوفی ،فلفل سیاہ، ناخنِ فیل ،سونا مکھی، تخم سرس ، سنگ بصری ہر ایک ۵ گرام، زعفران، پوست ہلیلہ زرد، ہلیلہ سیاہ، ۳ گرام ، دہنہ فرنگ مِسی ۲ گرام، تخم کھرنی، جنگلی کبوتر کی بیٹ کی سفیدی ہر ایک ۴ گرام ، قرنفل ایک گرام سب کو باریک پیس کر چھان کر کڑاہی میں ڈالیں اور آبِ لیموں شامل کر کے قرن الایّل کے ٹکڑے سے تین روز تک کھرل کریں۔ پھر شیاف بنائیں۔
دہنہ فرنگ دستیاب نہ ہو تو توتیائے سبز استعمال کریں۔