FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

پھل اور صحت

               جمع و ترتیب: اعجاز عبید

ماخذ: ماہنامہ عبقری

 

سیب، طاقت اور قوت کا خزانہ

عربی     تفاح

فارسی سیب

سندھی  سوف

انگریزی            Apple

اس کا رنگ سبز، زرد اور سرخ ہوتا ہے سیب کا ذائقہ شیریں ہوتا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور تر دوسرے درجے میں ہے۔ ترش سیب سرد و خشک ہوتا ہے۔ سیب سے مربہّ اور شربت بنایا جاتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک سیب آدھ پاؤ، مربہ سیب ڈیڑھ تولہ، شربت چار تولے تک ہے۔ اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

سیب کے فوائد

(1) سیب مفرح دل و دماغ ہے۔

(2)دل کو طاقت دیتا ہے۔ دل کی گھبراہٹ کی صورت میں تازہ سیب یا اس کا مربہ کھانا انتہائی مفید ہوتا ہے۔

(3) اس میں فولاد، وٹامن اے کیلشیم، فاسفورس پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ وٹامن بی اور سی بھی ہوتے ہیں۔

(4)سیب قدرے قابض ہوتا ہے۔ لیکن اس کا مربہ بھوک بڑھاتا ہے۔

(5) گرمی کو تسکین دیتا ہے۔

(6) خون صالح پیدا کرتا ہے بشرطیکہ صبح اور تیسرے پہر کھایا جائے۔

(7)چہرے کا رنگ نکھارتا ہے۔

(8) جگر کی اصلاح کرتا ہے اور اسے طاقت دیتا ہے۔

(9)معدہ کو طاقت دیتا ہے اور فعلِ معدہ کو درست کرتا ہے۔

(10)ہانپنے اور خفقان میں مفید ہے۔

(11) سانس کی تنگی اور خشک کھانسی کو بے حد مفید ہے۔

(12)سیب قے کو روکتا ہے اور متلی کا مانع ہے۔

(13)کمزور مریضوں کو بے حد مفید ہے۔

(14) ترش سیب قابض ہوتا ہے اور قے کا سبب بھی بنتا ہے۔

(15) سیب دل کو شگفتہ اور دماغ کو تر و تازہ کرتا ہے اس وجہ سے پریشانی وغیرہ کی صورت میں انسانی جسم میں قوت مدافعت بڑھاتا ہے۔

(16) سیب پھلوں میں اپنی غذائی افادیت کی بناء پر خاص مقام رکھتا ہے۔

(17) اگر روزانہ دو سیب کھا کر ایک پاؤ دودھ صبح نہار منہ پیا جائے تو چھ ہفتوں میں انسانی صحت قابل رشک ہو جاتی ہے۔

(18) رات کو سوتے وقت سیب کھانا قبض کشا اثر رکھتا ہے۔

(19)معدہ کی کمزوری اور ضعف جگر کی صورت میں ترش سیب استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔

(20) دماغی کام کرنے والوں کے لئے سیب کھانا قدرت کا بہترین تحفہ ہے۔

(21) یہ خون میں سرخ ذرات پیدا کرتا ہے۔

(22) سیب کے جوس سے پیٹ اور انتڑیوں کے جراثیم دور ہوتے ہیں اور دافع بدبو بھی ہے۔

(23) گردوں کی صفائی کے لئے سیب سے بہتر اور کوئی چیز نہیں۔

(24) سیب کے چھلکوں سے نہایت لذیذ اور خوشبو دار چائے تیار کی جا سکتی ہے۔ جو چالیس سال سے اوپر خواتین و حضرات کے لئے بے حد مفید ہے۔

(25) سیب کے چھلکوں کی چائے میں اگر لیموں اور شہد کا اضافہ کر لیا جائے تو یہ پیچش اور محرقہ بخار کی کمزوریوں کو دور کرتی ہے۔

(26)اگر جوڑوں کے درد والے حضرات یہ چائے استعمال کریں تو انہیں خاصا فائدہ ہوتا ہے۔

(27) سیب دانتوں کو مضبوط کرتا ہے اس کے اجزاء دانتوں اور مسوڑھوں میں جذب ہو کر انہیں خاصا مضبوط کرتے ہیں۔

(28) ویسے تو سیب اپنے تمام تر فوائد کے ساتھ کسی بھی وقت کھایا جا سکتا ہے۔ اگر سیب کو کھانے کے بعد کھایا جائے تو یہ ہاضمے میں مدد کرتا ہے۔

(29) بچے کی پیدائش سے پہلے اگر سیب کا متواتر استعمال کیا جائے تو بچہ خوبصورت پیدا ہوتا ہے اور حاملہ عورت مختلف بیماریوں سے محفوظ بھی رہتی ہے۔

(30) چھ ماہ کی عمر والے بچے کو دو چمچ سیب کا جوس روزانہ پلانے سے اس کی صحت میں اضافہ ہوتا ہے اور چھوٹی موٹی بیماری بھی بچے کو نہیں لگتیں (انشاء اللہ)۔

(31) پیچش، ٹائیفائیڈ، تپ دق اور کھانسی میں سیب کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے۔

(32) دل و دماغ کی کمزوری کو دور کرنے کے لئے سیب کا مربہ کھانا بہت ضروری ہوتا ہے اس سے خون کی کمی بھی دور ہو جاتی ہے۔

(33) اعضائے رئیسہ کو طاقت دیتا ہے۔ اعصابی کمزوری اس کے مسلسل استعمال سے دور ہوتی ہے۔

(34) سیب کا جوس جوش دے کر تین چار روز تک تقریباً ایک پاؤ روزانہ پلایا جائے تو ہر نشہ کرنے والا نشے کو چھوڑ دے گا۔

(35) مقوی دل، دماغ اور مقوی جگر مربہ تیار کرنے کے لئے عمدہ سیب ایک سیر لیں۔ انہیں احتیاط سے چھیل کر ایک سیرپانی میں ڈال کر دو جوش دے کر اتار لیں۔ پانی سے سیب الگ کر کے تین گنا(تین سیر) چینی ملا کر قوام تیار کریں پھر سیب اس قوام میں ملا دیں اور سیبوں کو کسی چھری سے ٹک لگائیں۔ جب شیرہ گاڑھا ہو جائے تو اتار لیں۔ ٹھنڈا ہونے پر کسی شیشے کے جار میں محفوظ کر لیں اور حسب ضرورت استعمال میں لائیں۔

(36)سیب کے مسلسل استعمال سے بدن میں پھرتی اور جسم میں چستی آ جاتی ہے۔

(37) سیب مقوی بصر اور حافظہ کو تیز کرتا ہے۔

(38) سر درد کی صورت میں سیب کی نسوار استعمال کی جاتی ہے۔ جس میں خشک شدہ سیب ایک تولہ، جنگلی اپلوں کی راکھ ایک تولہ کو اچھی طرح رگڑ کر ملا کر محفوظ کر لیں بوقت ضرورت ذرا سا سونگھنا فوری فائدہ دیتا ہے۔

(39) آنکھوں کے ورم کے لئے سیب کی پلٹس مفید ہوتی ہے۔

(40)آنکھوں کی جملہ بیماریاں دور کرنے کے لئے سرمہ سیاہ ایک تولہ، قلمی شورہ ڈیڑھ ماشہ، کف دریا ڈیڑھ ماشہ، کالی مرچ چار عدد لے کر پانچ دن تک تمام ادویہ کو عرق سیب میں کھرل کریں۔ خشک ہونے پر شیشی میں محفوظ کر لیں۔ رات کو سوتے وقت دو دو سلائیاں ڈالنا بے حد مفید رہتا ہے۔

(41) اگر کھل کر اجابت کا خیال ہو تو ایک سیب کو دودھ کے اندر اتنا پکائیں کہ وہ بالکل نرم ہو جائے۔ اسے اچھی طرح مل چھان کر حسب طبیعت چینی ملا کر پینا فائدہ دیتا ہے۔

(42) دانتوں کا منجن بنانے کے لئے سیب کے درخت کا کوئلہ دو تولے ، سونٹھ ایک تولہ، نمک لاہوری ایک تولہ، پھٹکڑی آدھ تولہ، تمام ادویہ کا سفوف بنا لیں اور یہ سفوف حسب ضرورت استعمال میں لائیں۔

(43) اگر بہی دانہ ایک تولہ پوٹلی میں باندھ کر بکری کے آدھ سیر دودھ میں جوش دیں پوٹلی نکال کر اس دودھ میں تین پاو سیب کا جوس ملا کر پینے سے نیند آنا شروع ہو جاتی ہے اور اس طرح نیند کی کمی والی بیماری سے چھٹکارا حاصل ہو جاتا ہے۔

(44) شربت سیب جو کہ اعصابی طاقت دیتا ہے کو یوں تیار کیا جا سکتا ہے آدھ سیر سیب کا اچھی طرح سے جوس نکال لیں۔ پھراس کے اندر عرق گلاب ایک سیر کا اضافہ کر لیں۔ اس کے بعد آدھ سیر چینی ملا کر قوام بنائیں۔ جب گاڑھا ہو جائے تو آگ سے اتار کر ٹھنڈا ہونے پر بوتلوں میں بھر لیں۔ دو تولے شربت ہمراہ پانی صبح و شام استعمال کریں۔

( 45) سیب کو خوب چبا چبا کر کھانا چاہئیے تاکہ اس کے مفید اجزاء دانتوں اور مسوڑھوں کو مضبوط کریں۔

( 46 )اگر بچے کو سیب کی قاشیں تراش کر دی جائیں اور بچہ اس کو چبا کر کھائے تو اس کے دانت بآسانی نکل آتے ہیں۔

( 47)سیب ایک عدد لے کر اچھی طرح سے چھیل کر تھوڑا نمک لگا کر صبح نہار منہ تین روز تک کھانے سے سر درد کی شکایت دور ہو جاتی ہے۔

(48) بھوک میں اضافہ کرنے کے لئے آدھ سیر جوس سیب میں کالی مرچ، زیرہ اور نمک معمولی مقدار میں ملا کر پینے سے فائدہ ہوتا ہے اور غذا بھی جزو بدن بنتی ہے۔

(49) سیب کا مربہ ایک دانہ صبح ورق نقرہ میں لپیٹ کر کھانا مقوی قلب اور مقوی دماغ ہوتا ہے۔ بینائی کو طاقت دیتا ہے۔

(50) سیب وسواس سوداوی کو رفع کرتا ہے اور وبا کو نافع ہے۔

(51)بچھو کے زہر کو دور کرتا ہے اس کے لئے ایک پاؤ جوس دن میں چار دفعہ پلائیں اور سیب کا گودا کاٹے والی جگہ پر باندھیں۔

(52)صفراء کا غلبہ اور جوش خون کو مفید ہوتا ہے۔

(53) کچے سیبوں کو گرم کر کے ورم پر لگانا مفید ہوتا ہے۔

(54) ترش سیب نسیان (بھول جانے والی بیماری) پیدا کرتا ہے۔

٭٭٭

 

کیلا کھائیے ، صحت بنایئے

پھلوں کی افادیت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے۔ ہر پھل کی اپنی خصوصیات ہیں ، لیکن ظاہر ہے کہ فوائد کے لحاظ سے بعض پھل زیادہ اہم ہیں اور بعض کم۔ سیب کے فوائد کے سبھی لوگ عرصہ دراز سے قائل ہیں۔ انگریزی کی ایک مشہور کہاوت کا مفہوم یہ ہے کہ اگر کوئی شخص روزانہ ایک سیب کھائے تو اسے معالج کے پا س جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ لیکن اب جو تحقیق ہوئی ہے اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ کیلا بہترین پھل ہے۔ جدید تحقیق کے مطابق کیلا توانائی، حیا تین اور معدنی اجزا کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ ننھے منے بچوں کے لیے یہ خصوصی طور پر بہت مفید ہے۔ کیلا زود ہضم ہے اور جسم میں مقویات کی کمی دور کرنے اور وزن گھٹانے میں مدد دیتا ہے۔ کیلے کی ایک خصوصیت یہ بھی بتائی جا تی ہے اگر اسے مسل کر اس میں ایک بڑا چمچہ جئی کا آٹا ملا یا جائے اور پھر چہرے پر ملا جائے تو اس سے جلد نکھر جا تی ہے۔ جدید تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ کیلاکسی حد تک بڑھا پے کا راستہ بھی روکتا ہے اور ذہنی اضمحلال دور کر نے میں مدد دیتا ہے۔ درمیانے کیلے میں 90 حرارے ہو تے ہیں جب کہ پروٹین، نشاستہ، ریشہ، فاسفورس، فولاد، سوڈیم، پوٹاشیم اور حیا تین الف،ب اور ج (وٹامن اے ، بی اورسی ) اس میں خاصی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ مغربی ممالک میں لو گ عموماً چتری دار کیلا پسند نہیں کر تے اور ایسے کیلے کو ترجیح دیتے ہیں جو پوری طر ح پکا نہ ہو، لیکن نئی تحقیق بتاتی ہے کہ چتری دار کیلا زیادہ مفید ہو تا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جب کیلا خوب پک جاتا ہے۔ تو اس کا زیادہ نشاستہ شکر میں تبدیل ہو کر اسے مزے دار بھی بنا دیتا ہے اور زود ہضم بھی۔

کیلا اس لیے زیادہ مقبول ہو رہا ہے کہ اس میں پائی جانے والی نشاستے کی زیادہ مقدار ہمارے جسم میں توانائی کی گرتی ہو ئی سطح کو فوری طور پر سنبھال لیتی ہے۔ پھر یہ بھی ہے کہ جو لوگ عام غذا ہضم کر نے میں دقت محسو س کرتے ہیں وہ کیلا بہ آسانی ہضم کر لیتے ہیں۔ معدے کی حساسیت میں بھی کیلا کھا نے سے کمی ہو تی ہے۔ ماہرین یہ تو پہلے سے ہی تسلیم کرتے رہے ہیں کہ کیلا کھانے سے معدے کی تیزابیت کم ہوتی ہے ، لیکن یہ انکشاف جدید تحقیق سے ہوا کہ کیلا ایسے خلیوں کے نشوونما میں مدد دیتا ہے جو معدے کی اندرونی جھلی کو تیزاب سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ چونکہ کیلے میں پوٹاشیم بھی خوب ہو تا ہے لہذا یہ فشار خون کی زیادتی (ہا ئی بلڈ پریشر ) پر قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ کیلا اسہال روکنے میں بھی ممد ہو تا ہے اسے مسل کر ابلے ہوئے چاول میں ملا کر کھا یا جا سکتا ہے۔

انیسویں صدی کی بات ہے کہ بعض لو گ کیلے کے چھلکے سے مہا سوں ، مسوں اور چھا ئیوں کا علاج کر تے تھے۔ جہاں مہا سے اور مسے ہو تے وہاں وہ کیلے کا چھلکا چپکا لیتے تھے۔ رات کے وقت چھلکا چپکا یا جا تا اور صبح ہٹا دیا جا تا تھا اور یہ علاج ہفتے بھر جاری رہتا تھا۔ اب اس مقصد کے لیے چھلکے چپکانے کی ضرورت نہیں ، کیوں کہ بہت سی کریموں سے اس کا علاج کیا جاتا ہے۔ ماہرین عام طور پر یہ کہتے ہیں کہ ہمیں دن بھر میں پانچ بار پھل اور سبزی مناسب مقدار میں کھانی چاہیے۔ کیوں کہ یہ جسمانی نشو و نما میں بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔

٭٭٭

 

اخروٹ قوتوں کا خزانہ

(حکیم اصغر سراج، لاہور) 

عربی     جو ز

فارسی گر دگان

سندھی اکھرو ٹ

انگریزی میں Walnut

اخروٹ میں روغن اور پروٹین کی مقدار کا فی ہو تی ہے۔ اس کا رنگ سفیدی مائل بھورا اور مغز سفید ہو تا ہے۔ اس کا ذائقہ پھیکا مگر لذیذ اور مرغن ہو تا ہے۔ اخروٹ کا مزاج گرم دوسرے درجے میں اور خشک تیسرے درجے میں ہو تا ہے اس کی مقدار خوراک دو تولہ سے تین تولہ تک ہے ، اخروٹ کے حسب ذیل فوائد ہیں۔

(1 )یہ بد ہضمی کو دور کر تا ہے۔

(2 )جسم کے فا سد ما دوں کو تحلیل کر تا ہے۔

(3 ) باہ کو قوت دیتا ہے۔

(4 )اس کا مغز زیادہ مقوی معجونات میں استعمال ہو تا ہے۔

(5 )سرد کھا نسی کی صورت میں مغز اخروٹ کو بھون کر کھلاتے ہیں۔

(6 ) بواسیر کے خون کو روکنے کے لیے اسے بکائن کے پانی میں رگڑ کر استعمال کرنا بے حد مفید ہو تا ہے۔

(7 )داد کا نشان مٹانے کے لیے پانی میں رگڑ کر تین ہفتے تک لگا تے رہنا مفید ہو تا ہے۔

(8)اسی طرح چوٹ کے نشان کو مٹانے کے لیے پانی میں رگڑ کر تین ہفتے تک لگا تے رہنا مفید ہو تا ہے۔

(9 ) اخروٹ کا تیل خارش پر لگا نے سے خارش دور ہو جا تی ہے۔

 (10 )آنکھوں کی کھجلی، پانی بہنا اور جالا وغیرہ کی صورت میں بطور سرمہ پیس کر لگا تے ہیں۔

(11 )سبز اخروٹ کے چھلکوں کو اتار کر دانتوں اورمسوڑھوں پر ملنے سے دانتوں کو کیڑا نہیں لگتا اور مسوڑھے مضبوط ہو تے ہیں۔

(12 )بہت لطیف ہو تا ہے اور طبیعت کو نرم کر تا ہے۔

(13 )اعضائے رئیسہ اور باطنی حوا سوں کو قوت بخشنا ہے۔

(14 )مغز اخروٹ، سداب اور انجیر کے ساتھ کھا نا زہر کے اثر کو دور کرتا ہے۔

 (15)اس کے بکثرت کھا نے سے پیٹ کے کیڑے مر جا تے ہیں۔

(16)فالج کے لیے بے حد مفید ہے۔

مغز اخروٹ تین تولہ اور انجیر سات دانہ دونوں کو رگڑ کر کھانا مفید ہو تا ہے۔

(17)اخروٹ کے سبز چھلکے سے خضاب بھی بنا یا جا تا ہے جو با لوں کو نہ صرف کا لا کر تا ہے بلکہ چمکدار بھی بناتا ہے۔ ایک کلو پو ست اخروٹ میں آٹھ کلو دودھ ملا کر ابالیں ، پھر اسی کا دہی جما دیں۔ صبح بلو کر گھی حاصل کریں اور اسے شیشی میں محفوظ کر لیں۔ حسب ضرورت بالوں پر لگائیں ، بال سیاہ ہو جائیں گے یہ خضاب بالکل بے ضرر ہو تا ہے۔

(18 )گرمی کو بڑھاتا ہے اور چر بی پیدا کر تا ہے اس لیے دل کے مریض ا س کے کھا نے میں احتیاط برتیں۔

(19 )اگر دو اخروٹ کے مغز بچوں کو رات سو تے وقت کھلائے جائیں تو ان کے پیٹ کے کیڑے مر جا تے ہیں۔

(20 )مقوی دماغ ہے۔

(21 ) گر دہ، مثانہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے۔

(22 ) اس کا زیادہ استعمال گلے میں خراش اور معدہ میں سو ز ش پیدا کر تا ہے۔

(23 )اخروٹ انتڑیوں میں ملائمت پیدا کر کے قبض کو دور کرتا۔

(24 )جسم کے اندرونی ورموں میں اس کا استعمال بے حد مفید ہے۔

٭٭٭

 

بیر ! وٹامن بی اور فولاد کا خزانہ

محمد اکرم 

’سدرة المنتہٰیٰ‘ یعنی آسمانوں پر بیری کے درخت والا وہ آخری مقام ہے جس سے آگے فرشتے بھی نہیں جا سکتے۔ لیکن ہمارے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلممعراج کے موقع پر اس مقام سے بھی آگے گئے تھے۔ جنت کی خوبصورتی اور دلنوازی کا نقشہ ہمارے سامنے رکھتے ہوئے مالک الملک نے بیری کا ذکر بھی فرمایا ہے۔ اس کے علاوہ آپ نے وہ زبان زد عام محاورہ بھی سنا ہو گا کہ، جس گھر میں بیری ہو وہاں پتھر تو آتے ہی ہیں ، یا بیر بیر جتنے آنسو ، یہ باغ و بہار قسم کا درخت برصغیر میں عام پا یا جا تا ہے۔ خوب گھنا اور تناور ہونے کی خوبی کے سا تھ ساتھ اس کا پیڑ خاردار اور سدابہار ہوتا ہے۔ اس کے پھول سبزر نگ کے چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں جن کی شکل بالکل ناک میں بہنے والے زیور لونگ جیسی ہو تی ہے۔ برصغیر پاک و ہند میں اگنے والے بیری (Indian Jujube) کی دو قسمیں ہیں۔ ایک جنگلی بیری جو عمو ماً جھاڑی کی شکل کی ہوتی ہے اور دوسری عام یعنی گھریلو پیڑ۔ جنگلی بیری کو جھڑبیری بھی کہتے ہیں۔ یہ خودرو ہوتی ہے ا س کا پھل عام طور پر چھوٹا اور گول ہو تا ہے۔ دوسری قسم کاشت کی جاتی ہے۔ اس کا پھل بیضوی، گداز گودا اور جسامت میں بڑا ہو تا ہے۔ یہ چھوٹی قسم کے برعکس شیریں ہو تا ہے۔ قدرت نے اس خوبصورت پیڑ کے پھل، چھال اور پتوں میں غذائی اور ادویاتی خواص رکھے ہیں۔ اس کا پھل یعنی بیر وٹا من بی کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ اے اور ڈی وٹامن بھی اس کے حصے میں آئے ہیں۔ معدنیات میں فولاد، کیلشیم، پوٹاشیم اور فلو رین اس میں شامل ہیں۔ طب یونانی کے مطابق اس کا مزاج سرد ہے اور یہ جسم میں گوشت بنانے کی صلاحیت سے مالا مال ہے۔ ان خواص کی روشنی میں آپ اس کی تعمیری افعال کا اندازہ کر سکتے ہیں۔ جو یہ جسم کے اندر سر انجام دیتا ہے۔ آج ہم اس کے چیدہ چیدہ خواص پر روشنی ڈالتے ہیں۔ ڈھائی سو گرام بیروں میں ایک بڑی چپاتی کے مساوی غذائیت ہو تی ہے۔ ایک کلو بیروں میں دو اونس مکھن جتنی چکنائی ہوتی ہے۔ آدھ کلو بیروں کی مقدار ایک وقت کے کھانے کا نعم البدل ہے۔

بڑھے ہوئے پیٹ کا علاج

بیری کی راکھ یا گوند آپ کسی پنساری سے بھی لے سکتے ہیں اور درخت سے تا زہ حالت میں بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ ڈیڑھ ماشہ سے چھ ماشے تک راکھ کی مقدار عرق مکو اور عرق بادیاں پانچ پانچ تولے کے سا تھ صبح چند دن تک استعمال کر نے سے بدن کی چر بی پگھلنے لگتی ہے اور بڑھا ہوا پیٹ کم ہو نے لگتا ہے۔

بلند فشار خون

ترش (جنگلی )بیری کے ایک تولہ پتے صبح کو ایک گلاس پانی میں بھگو دیں۔ شام کو مل چھان کر، چینی ملا کر پینے سے انشاء اللہ شریا نوں کی لچک بحال ہو جائے گی اور مرض دور ہو گا۔

معدے کی خرابیاں

بیری کی چھال اسہال، پیچش اور قولنج کے علاج میں نہایت موثر ہے۔ اندرونی چھال کا جو شاندہ قبض کی حالت میں جلاب کے طور پر دیا جاتا ہے۔

دماغی امراض

ایسے ذہنی مریض جن کا دماغ بہت سست ہو، ان کے علا ج کے لیے مٹھی بھر خشک بیر آدھ لیٹر پانی میں اس وقت تک ابالے جائیں جب پانی آدھا رہ جائے۔ پھر اس آمیزے میں شہد یا چینی ملا کر روزانہ رات سونے سے قبل مریض کو کھلایا جائے۔ یہ علاج دماغ کی کارکردگی بڑھا کر مریض کو فعال بنا دے گا۔

منہ کے امراض

بیری کے تازہ پتوں کا جوشاندہ نمک ملا کر غراروں کے لیے استعمال کرنا، گلے کی خراش، منہ کی سوزش، مسوڑھوں سے خون بہنا اور زبان پھٹ جا نے کے امراض میں شافی ہے۔

آشوب ِ چشم

دکھتی آنکھوں کے لیے بیری کے پتے بہت مفید ہیں۔ پتوں کا جوشاندہ آنکھوں میں ڈالنے والی دوا کی طرح استعمال کرنا صحت دیتا ہے۔

 

جلد کی بیماریاں

بیری کی ٹہنیوں اور پتوں کا لے پ پھوڑوں ، پھنسیوں وغیرہ پر لگانے سے پے پ جلد پک کر خارج ہو جا تی ہے۔ پلٹس کو ایک چھوٹا چمچہ لیموں کے رس میں ملا کر بچھو کے ڈنک پر لگانے سے تسکین ملتی ہے۔ زخم اورناسور دھونے کے لیے بھی بیری کے پتوں کا جوشاندہ بہترین ہے۔

با لوں کے امرا ض

سر پر بیری کے پتوں کا لے پ لگانا بالوں کو صحتمند اور خوشنما بناتا ہے۔ اس کے استعمال سے سر کی جلد کے امراض دور رہتے ہیں اور بال سیاہ ہو تے ہیں۔

٭٭٭

 

خوبانی کھائیں ، عمر بڑھائیں

ٍ

محمود الحسن، حیدرآباد 

عربی شمس

فارسی زرد آلو

سندھی  زرد آلو

انگریزی            Apricot

اس کا رنگ زرد اور سرخی مائل ہو تا ہے۔ اس کا مزاج سرد تر اور اس کے مغز گرم و تر ہو تے ہیں۔ اس کا ذائقہ شیریں ہوتا ہے اور مقدار خورا ک دس عدد تک ہے۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں۔

خوبانی کے فوائد

(1) خوبانی باعث اخراج صفرا ہے

(2 ) ڈکا ریں آنے کو روکتی ہے

(3 ) جملہ اعضا ء کو طاقت دیتی ہے

(4) خوبانی خون اور جو ش خون کو فائدہ دیتی ہے

(5) خوبانی کے درخت کے پتے اگر دو تولہ رگڑ کر پلائے جائیں تو پیٹ کے کیڑے اس سے مر جا تے ہیں

(6) سوزش معدہ اور بوا سیر کے لیے مفید ہے

(7) سرد مزاج والے ضعیف اشخاص اور کمزور معدہ والوں کے لیے خوبانی کا استعمال منا سب نہیں

(8) جگر کی سختی کو دور کر تی ہے

(9) تپ حار میں خوبانی کھلا نے کے بعد گرم پانی شہد ملا کر پلانا قے لا تا ہے اور بخار اتر جا تا ہے

(10) اس کے رس کے چند قطرے کانوں میں ڈالنے سے بہرہ پن دور ہو تا ہے اور کان کے درد سے افا قہ ہو تا ہے

(11) خو بانی ملین، مسکن اور پیا س کو روکتی ہے

(12) دس دانہ خوبانی اگر ہمراہ لسی استعمال کیے جائیں تو غذا کی نالی کی جلن دور ہو تی ہے

(13) نزلہ، زکام، گلے کی خراش اور منہ کی بد بو دور کرنے کے لیے روزانہ دس دانہ خوبانی ہمراہ گرم پانی استعمال کر نا مفید ہو تا ہے۔

(14)اگر کسی کی بھوک بند ہو جائے ، معدہ بو جھل، اپھارہ ہو تو رات سو تے وقت دو تولہ خشک خو بانی، سونف اور کالی ہڑڑ ہم وزن ہمراہ کھا نا، بے حد مفید ہو تا ہے

(15) سر چکرانے اور صبح اٹھنے کو اگر دل نہ چاہتا ہو تو پندرہ دانے خو بانی ایک پا ؤ دودھ میں رات کو اُبال کر اور مزید اس میں سو نف ایک تولہ، دانہ بڑی الائچی تین ما شہ ملا کر ابال کر رکھیں اور صبح نہار منہ استعمال کریں بے حد مفید ہے۔

(16) جسم میں توانائی پیدا کر تی ہے

(17) کھٹی خو بانی استعمال نہیں کرنی چاہیے کیونکہ اس سے پیٹ میں اپھارہ پیدا ہو تا ہے

(18) ہا ئی بلڈ پریشر میں خو بانی کا استعمال بالکل نہیں کرنا چاہیے

(19) خوبانی کے استعمال سے خون میں حرارت اور حدت پیدا ہو تی ہے

(20) خونی و با دی بوا سیر میں خو بانی کا استعمال مفید ہے اس سے مسوں کی جلن اور چبھن نہیں ہو تی

(21) خوبانی قبض کشا ہو تی ہے اور خورا ک کو جلد ہضم کر تی ہے

(22) خوبانی کا مر بہ بنا یا جا تا ہے جو مقوی دل، مقوی معدہ اور مقوی جگر ہو تا ہے

(23) خوبانی کے مغز کے فوائد مغز با دام کے برا بر ہو تے ہیں

(24) خوبانی میں بہترین غذائیت ہو تی ہے۔ جو انسانی جسم کے لیے بہت مفید ہے

(25) اگر خون میں تیزابیت ہو جائے تو روزانہ خشک خو بانی ایک چھٹانک، اور دو تولے عناب رات کو بھگو کر صبح نہار منہ مل چھان کر ایک گلا س پانی چند روز تک متواتر پینے سے فائدہ ہو تا ہے

(26) بعض اطباء نے لکھا ہے کہ خوبانی کھا نے سے عمر بڑھتی ہے۔

٭٭٭

ناریل سے اعصاب مضبوط

عربی     نا رجیل

فارسی    جو ز ہندی

سندھی  ڈونکی

انگریزی Coconut

مشہور عام چیز ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں خوش مزہ ہو تا ہے۔ اس کا رنگ باہر سے سر خ اور اندر سے سفید ہو تا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور خشک دوسرے درجے میں ہو تا ہے۔ اس کی مقدار خورا ک دو تولہ ہے۔ اس کے حسبِ ذیل فوائد ہیں۔

(1)نا ریل قوت باہ کو مضبوط کر تا ہے۔

(2) خون صالح پیدا کر تا ہے۔

(3) کثیر الغذا ہونے کی وجہ سے بدن کو فر بہ کر تا ہے۔

(4) جسم کی حرارت اصلی کو قوت دیتا ہے۔

(5)بینائی کو مضبوط کرنے کے لیے ہر روز نہار منہ کو زہ مصری ہم وزن کے ہمراہ کھا نا بے حد مفید ہو تا ہے۔

(6) پیٹ کے کیڑوں کو مارنے کے لیے پرانی نا ریل تین ما شہ کھا نا مفید ہو تا ہے۔

(7) مادہ منو یہ کو گاڑھا کر تا ہے۔

(8)نا ریل کا تیل سر پر لگانے سے بال ملائم ہو تے ہیں اور بڑھتے بھی ہیں۔

(9) نا ریل بخاروں اور ذیابیطس (شوگر)کی مر ض میں پیا س بجھا تا ہے۔

(10) نار یل کا تیل اگر روزانہ پلکوں پر لگا یا جائے تو وہ بہت ملائم ہو جا تی ہے۔

(11) اگر نکسیر کی شکایت ہو تو تین ہفتہ دو تولہ نا ریل رات کو بھگو کر صبح نہار منہ کھا نے سے یہ مر ض ہمیشہ کے لیے دور ہو جا تا ہے۔

(12) فالج، لقوہ، رعشہ اور وجعِ مفا صل میں اس کا استعمال بے حد مفید ہو تا ہے۔

(13) نا ریل کے چھلکوں کے جوشا ندے سے غرا رے کرنے سے دانت مضبوط ہو تے ہیں۔

(14 ) قطرہ قطرہ پیشاب آنے کو بے حد مفید ہے اور اس مرض کو جڑ سے اکھاڑتا ہے۔

(15) درد مثانہ کو بے حد مفید ہے۔

(16) کچا نا ریل بھو ک لگاتا ہے۔

(17) کھا نسی اور دمہ میں نا ریل کا استعمال بالکل نہیں کرنا چاہیے۔

(18) مثانہ اور گردے کی کمزوری دور کرتا ہے۔

(19) اگر بند چوٹ ہو تو پرانی نا ریل میں ایک چوتھا ئی ہلدی ملا کر پو ٹلی باندھ لیں اور اس کو گرم کر کے چو ٹ کی جگہ ٹکور کرنے سے چوٹ کی درد اور سو جن ٹھیک ہو جا تی ہے۔

(20) کثرت ِ حیض اور بوا سیر میں نا ریل کے پو ست کا چھلکا جلا کر ایک ماشہ ہمراہ پانی کے لینے سے فائدہ ہو تا ہے۔

(21) چاول کھانے کے بعد تھوڑا سا ناریل کھا لینے سے چا ول فوراً ہضم ہو جا تے ہیں۔

(22) نا ریل کھا کر پانی بالکل نہیں پینا چاہیے۔

(23) نا ریل صفرا کو دور کرتا ہے۔

(24) یرقان میں مفید ہے۔

(25) زبان کا مزہ درست کرتا ہے اور قبض پیدا کر تا ہے۔

(26) کچے نا ریل کا پانی پینا پیشاب کی مختلف بیماریوں کو دور کر تا ہے۔

(27) پھیپھڑوں کے مریض کو نا ریل کا دودھ بنا کر پلا نا اور کھلا نا مفید ہو تا ہے۔

(28) نا ریل کی داڑھی کی را کھ کو پانی میں گھول کر نتھرا ہوا پانی ہچکی والے مریض کو پلا نا بے حد مفید ہو تا ہے۔

(29) نا ریل کا تیل گر دے اور مثانے کی قوت اور چر بی پیدا کرنے کے لیے مفید ہے۔

(30) گر تے ہوئے بالوں کی صورت میں کھو پرے یعنی نا ریل کا تیل سر پر لگانا خاص طور پر رات کے وقت اور صبح اٹھ کر کسی اچھے صابن سے سر دھو لینا مفید ہو تا ہے۔

٭٭٭

آلو بخارا، فرحت بخش اور قبض کشا

حکیم نور الحسن شاہ۔ بہا ولپور  

عربی     اجاص

فارسی    آلولے بخارا

سندھی  آلو بخارا

اس کا رنگ سرخی سیاہی مائل، زرد کا ہوتا ہے۔ اس کا ذائقہ پختہ شیریں اور کچا ترش ہوتا ہے ، اس کا مزاج سرد درجہ اول اور تر درجہ دوم ہوتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک دس سے تیس دانے تک ہوتی ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔

آلو بخارہ کے فوائد

(1) آلو بخارا طبیعت کو نرم کرتا ہے۔

(2)پیاس کو تسکین دیتا ہے۔

(3) خون کے جوش کو کم کرتا ہے۔

اسلئے بلڈپریشر کے مریضوں کو مفید ہے۔

(4) آلو بخارا مسکن صفراء اور ملین ہوتا ہے۔

(5) متلی میں آلو بخارے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے۔

(6) گرمی کے سر درد میں آلو بخارے کا استعمال مفید ہوتا ہے۔

(7)زخموں کو جلدی ٹھیک کرتا ہے۔

(8) اگر آلو بخارے کے پتے رگڑ کر ناف کے نیچے لیپ کیا جائے تو آنتوں کے کیڑے خارج ہو جاتے ہیں۔

(9) نزلے کو روکنے کے لئے آلو بخارے کے پتوں کا جوشاندہ بنا کر غرارے کرنا مفید ہوتا ہے۔

(10) آلو بخارے کا مربہ فرحت بخش اور قبض کشا ہوتا ہے۔

(11 ) خشک آلو بخارا رات کو بھگو صبح نہار منہ صرف پانی چھان کر پینا احتلام کے لئے مفید ہوتا ہے۔

اگر اس میں ایک چمچہ چائے والا سونف کے سفوف کا اضافہ کر لیا جائے تو دگنا فائدہ دیتا ہے۔

(12) رات کو سوتے وقت اگر آلو بخارے کے دس دانے کھائے جائیں تو صبح کو اجابت صحیح ہوتی ہے (13) خارش کو دور کرنے کے لئے آلو بخارے کا مسلسل استعمال بے حد مفید ہوتا ہے (14) کھانسی میں اس کا استعمال نقصان دہ نہیں ہوتا۔

(15) منہ اور حلق کی خشکی کو دور کرتا ہے۔

(16) آلو بخارے میں وٹامن اے ، بی، پی اور سی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔

(17) دماغی کام کرنے والوں کے لئے یہ بہترین غذا ہے۔

(18) پاؤں کی جلن کو دور کرتا ہے۔

(19) چڑ چڑے مزاج والوں کے لئے یہ بہترین پھل ہے جس سے یہ مرض دور ہو جاتی ہے۔

(20) نیند کی کمی کی مرض میں آلو بخارے کا استعمال بہترین ہوتا ہے۔

(21) یرقان جیسے موذی مرض میں ایک پاؤ آلو بخارا، زیرہ سفید اور گوکھرو (پھکڑا)ہم وزن کا سفوف بنا کر دو ماشے سفوف ہمراہ مذکورہ بالا آلو بخارا دن میں تین دفعہ استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔

(22) جلدی بیماریوں میں آلو بخارا کے استعمال کے ساتھ ساتھ ایک دفعہ شربت عناب روزانہ پینا مفید ہوتا ہے۔

(23 ) پتے کی پتھری بننے سے روکنے کے لئے آلو بخارے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے۔ اس سے بعض دفعہ بنی ہوئی پتھریاں پگھل کر پتے سے نکل جاتی ہیں۔ لیکن شرط یہ ہے کہ آلو بخارے کا روزانہ استعمال اس کے موسم میں معمول بنا لیا جائے۔ اگر موسم نہ بھی ہو تو خشک کو بھگو کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔

(24) آلو بخارے کی چٹنی بھی بے حد مفید ہوتی ہے جو کہ ہاضم غذا اور لذیذ ہوتی ہے ، اس چٹنی کے بنانے کی ترکیب کچھ یوں ہے۔ آلو بخارا خشک نصف کلو، چینی ایک کلو، رس لیموں ایک پاؤ، کشمش ایک پاؤ، چھوہارے ایک پاؤ، پودینہ نصف کلو، بڑی الائچی پانچ دانے ، گری بادام، چھوٹی الائچی، کالی مرچ، ادرک، ، لال مرچ اور نمک ہر ایک پانچ تولے۔ رات کو آلو بخارا دھو کر بھگو دیں صبح اچھی طرح سے مسل کر پیس لیں۔ ادرک اور پودینہ بھی رگڑ کر چٹنی بنا لیں اور آلو بخارے کو چٹنی کے ہمراہ ابال لیں۔ کشمش اور چھوہارے بھی کترے ہوئے اس میں ڈال دیں ، تین چار ابالے دے کر نیچے اتار کر تمام اشیا ء اس میں ملا دیں ، بس چٹنی تیار ہے۔

(25) آلو بخارے کا شربت بھی تیار کیا جاتا ہے ، جو خشک آلو بخارے ، عرق گلاب اور چینی سے تیار ہوتا ہے۔ قبض، گرمی، خارش اور جوش خون کے لئے مفید ہوتا ہے ، اس کے علاوہ یرقان، غلبہ پیاس اور درد سر میں بھی فائدہ دیتا ہے۔

(26)آلو بخارے کا رس ایک تولہ گرم کر کے پینا گلے کے ورم اور قے کے لئے مفید ہوتا ہے۔

(27)صفراء کو خارج کرنے کے لئے پندرہ دانے آلو بخارا کے لیں اور رات کو بھگو کر صبح مل چھان کر چینی ملا کر چند روز تک پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔

(28) اگر گردوں میں تکلیف ہو اور پیشاب رک رک کر آتا ہو تو آلو بخارے کا استعمال اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔

(29) خون کے کینسر میں آلو بخارے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے اور ابتدائی کینسر اس سے ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کے لئے ترش آلو بخارا استعمال کرنا چاہیئے۔

(30) ذیابیطس (شوگر) کے مریض بھی ترش آلو بخارا استعمال کر کے خاطر خواہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں

(31) آلوبخارا بینائی کو طاقت دیتا ہے اور گردہ و مثانہ کی پتھری کو توڑتا ہے۔

(32) بھوک کی کمی، دماغی خشکی، اپھارہ اور درد معدہ میں آلو بخارے کے سات دانے ہمراہ املی تین تولہ، رات کو پانی یا عرق سونف میں بھگو دیں صبح اچھی طرح مسل کر چھان کر نمک ملا کر تین دن استعمال کرنا مفید ہوتا ہے۔

(33)پتے میں کنکریاں ہونے کی صورت میں آلو بخارے کے مسلسل استعمال کے ساتھ ساتھ دن میں دو یا تین مرتبہ عرق کاسنی اور عرق کلو دس تولے روزانہ پینا بے حد مفید ہوتا ہے۔ چند روز کے استعمال (تین ہفتے) میں مکمل صحت ہو جاتی ہے ، آلو بخارے خشک بھی استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ آلو بخارے کا استعمال سرد مزاج والے اور اعصابی دردوں والے حضرات بالکل نہ کریں ، اسی طرح جنہیں پیچش کی شکایت ہو وہ بھی استعمال نہ کریں۔

٭٭٭

 

کھجور ٹانک، دوا اور غذا

چوہدری نور احمد نور

کھجور کے طبی فوائد

کھجور کے بہت سے طبی فائدے ہیں یہ انتہائی اعلیٰ غذائی اجزاء رکھنے والا پھل ہے ، اس نعمت عظمیٰ کے فائدے زیرتحریر لائے جاتے ہیں۔

الف: گلوکوز اور فرکٹوز کی صورت میں قدرتی شکر مہیا کرتی ہے۔ یہ شکر جسم میں فوراً جذب ہو جاتی ہے۔ گنے کی شکر سے زیادہ مفید ہے۔

ب:کھجور کے درخت سے ایک میٹھا جوس حاصل کیا جاتا ہے جو بہت زیادہ خوردنی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔

ج: اس کی گٹھلی کو بھون کر سفوف بنا لیتے ہیں۔ اس سفوف سے کافی جیسا مشروب تیار کیا جاتا ہے۔ اس کا نام ڈیٹ کافی ہے۔

ر: کھجور میں پائے جانے والے طبی اجزاء انتڑیوں کے مسائل کا عمدہ حل ہیں۔ روسی ماہرین کا کہنا ہے کہ کھجور کا آزادانہ استعمال پیٹ اور انتڑیوں کے کیڑوں کو پیدا ہونے سے روکتا ہے اور ساتھ انتڑیوں میں مفید بیکٹریا کے اجتماعات بنانے میں مدد دیتا ہے۔

ہ: کمزور دل کے لئے کھجور کا پانی بڑا موثر علاج ہے۔ رات بھر پانی میں بھگوئی ہوئی کھجوریں اگلی صبح گٹھلیاں نکال کر اس پانی میں کچل کر ہفتہ میں کم از کم دو دفعہ استعمال کرنا دل کو بہت تقویت دیتا ہے۔

و: بچوں کے دانت نکلنے کے دنوں میں ایک کھجور اگر بچے کے ہاتھ کے ساتھ باندھ دی جائے اور اسے چوسنے دی جائے تو مسوڑھے سخت ہو جاتے ہیں اور دانت آسانی سے نکل آتے ہیں۔

ز: کھجور اور شہد کا معجون دانت نکلنے کے دنوں میں بچوں کو دیا جائے تو اسہال اور پیچش سے تحفظ ملتا ہے۔ اسے دن میں تین بار چٹانا چاہیے۔

ح: کھجور ایک ملین غذا ہے اس کا استعمال قبض کا موثر تدارک ہے۔

ط:موثر جلاب کی تاثیر حاصل کرنے کے لئے مٹھی بھر کھجوریں رات کو پانی میں بھگو دی جائیں۔ اگلی صبح ان کو اچھی طرح ملا کر شربت بنا لیا جاتا ہے۔ یہ شربت پینے سے اجابت جلاب کی مانند ہوتی ہے۔

کھجور کے اجزائے مرکب

کھجور کے ایک سو گرام خوردنی حصے میں 15.3 فیصد پانی، 2.5 فیصد پروٹین، 0.4فیصد چکنائی، 2.1فیصد معدنی اجزاء، 3.9فیصد ریشے اور 75.8 فیصد کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاء میں کیلشیم 120 ملی گرام، فاسفورس50ملی گرام، آئرن 7.3ملی گرام، وٹامن سی3ملی گرام اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس ہوتے ہیں اس کی غذائی صلاحیت ایک سو گرام میں 315کیلوریز ہے

کھانے کی احتیاط

بہتر اور صاف ستھری کھجور تناول کرنی چاہیے۔ اس کی لیسدار سطح پر مٹی اور دیگر آلودگیاں چمٹ جاتی ہیں اس لیے کھانے سے پہلے کھجور کو صاف پانی سے دھو لینا چاہیے۔ خریدتے وقت دیکھ لینا چاہیے کہ اس کی محفوظ پیکنگ ہوئی ہے۔ کئی بیچنے والے بغیر ڈھانپے، کھلے بندوں ریڑھیوں پر لگائے ہوتے ہیں جس سے کھجور آلودہ ہو جاتی ہے۔ بعض لوگ اسے دودھ کیساتھ بھی کھاتے ہیں جس سے زبردست غذائی افادیت پیدا ہوتی ہے۔

بعض لوگ اس کی گٹھلی نکال کر اس میں مکھن بھر کر کھاتے ہیں۔ چکنائی حاصل کرنے کا یہ سائنسی طریقہ ہے۔ اسے مختلف پکوانوں کی صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بس صاف ستھری کھجوریں مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔ اہلِ عرب کھجور اور آب زم زم کا خوب استعمال کرتے ہیں جو غذائیت کے لئے عظیم نعمتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے مختلف اشجار، پودوں اور جڑی بوٹیوں میں جانداروں کے لئے بڑے بڑے فائدے جمع کر رکھے ہیں۔ جو ان کی صحت کے لئے بہت کار آمد ہیں۔ انسان خصوصاً بڑا خطاکار ہے مگر خالق کائنات بڑا رحیم و کریم ہے۔ بقول شاعر

خطائیں دیکھتا بھی ہے ، عطائیں کم نہیں کرتا

سمجھ میں آ نہیں سکتا کہ وہ اتنا مہرباں کیوں ہے

٭٭٭

قدرتی ٹانک آم کے کرشمے

حکیم راحت نسیم سوہدروی

آم کا شمار برصغیر کے بہترین پھلوں میں ہوتا ہے ، اس لیے یہ پھلوں کا بادشاہ کہلاتا ہے۔ اسے برصغیر کا بچہ بچہ جانتا ہے۔ آم اپنے ذائقے ، تاثیر، رنگ اور صحت بخشی کے لحاظ سے تمام پھلوں سے منفرد ہے اور چوں کہ خوب کاشت ہوتا ہے ، اس لیے یہ سستا اور سہل الحصول بھی ہے۔ اس کی سینکڑوں اقسام ہیں۔ برصغیر کو آم کا گھر بھی کہتے ہیں۔ فرانسیسی مورخ ڈی کنڈوے کے مطابق برصغیر میں آم چار ہزار سال قبل بھی کاشت کیا جاتا تھا۔ آج کل جنوبی ایشیاء کے کئی ممالک میں بھی بڑے پیمانے پر اسے کاشت کیا جاتا ہے۔

ویسے تو آم کی متعدد اقسام ہیں جن کا ذکر آگے چل کر آئے گا تاہم دو قسمیں عام ہیں۔ تخمی اور قلمی، کچا آم جس میں گٹھلی نہیں ہوتی، کیری کہلاتا ہے اور اس کا ذائقہ ترش ہوتا ہے۔ البتہ پکا ہوا آم شیریں اور کبھی کھٹ میٹھا ہوتا ہے۔ پکے ہوئے تخمی آم کا رس چوسا جاتا ہے اور قلمی کو تراش کر کھایا جاتا ہے۔ آم قلمی ہو یا تخمی بہر صورت پکا ہوا لینا چاہیے۔ یہ رسیلا ہونے کی وجہ سے پیٹ میں گرانی پیدا نہیں کرتا اور جلد جزو بدن ہوتا ہے۔ پکا ہوا رسیلا میٹھا آم اپنی تاثیر کے لحاظ سے گرم خشک ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آم کے استعمال کے بعد کچی لسی پینے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ اس طرح آم کی گرمی اور خشکی جاتی رہتی ہے۔ جو لوگ کچی لسی (دودھ میں پانی ملا ہوا) استعمال نہیں کرتے ان کے منہ میں عام طور پر چھالے ہو جانے یا جسم پر پھوڑے پھنسیاں نکل آنے کی شکایت ہو جاتی ہے۔ آم کے بعد کچی لسی استعمال کرنے سے وزن بھی بڑھتا ہے اور تازگی آتی ہے۔ معدے ، مثانے اور گردوں کو طاقت پہنچتی ہے۔ آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کے لئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت با فراغت ہوتی ہے۔ اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین "الف "اور حیاتین "ج ” تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ آم تمام عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کے لئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے ، یوں بچے خوب صورت ہوں گے۔ جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اور پھیپھڑوں کے لئے بھی مفید ہے البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں ، جامن آم کا مصلح ہے۔

آم کی مختلف اقسام

یوں تو آم کی بے شمار اقسام سامنے آچکی ہیں مگر پاکستان میں بکثرت پیدا ہونے والی اقسام درج ذیل ہیں :

دسہری

اس کی شکل لمبوتری، چھلکا خوبانی کی رنگت جیسا باریک اور گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا گہرا زرد، نرم، ذائقے دار اور شیریں ہوتا ہے۔

 

چونسا

یہ آم قدرے لمبا، چھلکا درمیانی موٹائی والا ملائم اور رنگت پیلی ہوتی ہے۔ اس کا گودا گہرا زرد، نہایت خوشبودار اور شیریں ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی پتلی لمبوتری، سائز بڑا اور ریشہ کم ہوتا ہے۔ اس کی ابتدا ملیح آباد (بھارت) کے قریبی قصبہ "چونسا” سے ہوئی۔

انور رٹول

اس کی شکل بیضہ نما ہوتی ہے اور سائز درمیانہ ہوتا ہے۔ چھلکا درمیانہ، چکنا اور سبزی مائل زرد ہوتا ہے۔ گودا بے ریشہ، ٹھوس، سرخی مائل زرد، نہایت شیریں ، خوشبودار اور رس درمیانہ ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی درمیانی، بیضوی اور نرم، ریشے سے ڈھکی ہوتی ہے۔ اس قسم کی ابتدا میرٹھ (بھارت) کے قریب قصبہ "رٹول” سے ہوئی۔

لنگڑا

یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا چکنا، بے حد پتلا اور نفیس گودے کے ساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا سرخی مائل زرد، ملائم، شیریں ، رس دار ہوتا ہے۔

الماس

اس کی شکل گول بیضوی ہوتی ہے اور سائز درمیانہ، چھلکا زردی مائل سرخ، گودا خوبانی کے رنگ جیسا ملائم، شیریں اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔

فجری

یہ آم بیضوی لمبوترا ہوتا ہے۔ فجری کا چھلکا زردی مائل، سطح برائے نام کھردری، چھلکا موٹا او نفیس گودے کے ساتھ لگا ہوتا ہے۔ گودا زردی مائل، سرخ، خوش ذائقہ، رس دار اور ریشہ برائے نام ہوتا ہے۔ اس کی گٹھلی لمبوتری موٹی اور ریشے دار ہوتی ہے۔

سندھڑی

آم بیضوی اور لمبوترا ہوتا ہے۔ اس کا سائز بڑا، چھلکا زرد، چکنا باریک گودے کیساتھ چمٹا ہوتا ہے۔ گودا شیریں ، رس دار اور گٹھلی لمبی اور موٹی ہوتی ہے۔ اصلاًمدراس کا آم ہے۔

گولا

یہ شکل میں گول ہوتا ہے۔ سائز درمیانہ، چھلکا گہرا نارنجی اور پتلا ہوتا ہے۔ گودا پیلا ہلکا ریشے دار اور رسیلا ہوتا ہے۔ گٹھلی بڑی ہوتی ہے۔

مالدا

یہ آم سائز میں بہت بڑا ہوتا ہے ، مگر گٹھلی انتہائی چھوٹی ہوتی ہے۔ چھلکا پیلا اور پتلا ہوتا ہے۔

نیلم

اس آم کا سائز درمیانہ اور چھلکا درمیانہ، موٹا اور پیلے رنگ کا چمکتا ہوا ہوتا ہے۔

سہارنی

 سائز درمیانہ اور ذائقہ قدرے میٹھا ہوتا ہے۔

دوائی استعمالات

تمام پھل موسمی تقاضے پورا کرنے کی صلاحیتوں سے مالامال ہیں۔ چونکہ آم موسم گرما کا پھل ہے اور موسم گرما میں دھوپ میں باہر نکلنے سے لو لگ جاتی ہے ، لو لگنے کی صورت میں شدید بخار ہو جاتا ہے۔ اس لیے لو کے اثر کو ختم کرنے کے لئے کچا آم گرم راکھ میں دبا دیں۔ نرم ہونے پر نکال لیں۔ اس کا رس لے کر ٹھنڈے پانی میں چینی کے ساتھ ملا کر استعمال کرائیں۔ لو لگنے کی صورت میں تریاق کا کام دے گا۔ آم کے پتے ، چھال، گوند، پھل اور تخم سب دوا کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ آم کے پرانے اچار کا تیل گنج کے مقام پر لگانے سے بالچر کو فائدہ ہو گا۔ آم کے درخت کی پتلی ڈالی کی لکڑی سے روزانہ مسواک کرنے سے منہ کی بدبو جاتی رہے گی۔ خشک آم کے بور کا سفوف روزانہ نہار منہ چینی کے ساتھ استعمال کرنا مرض جریان میں مفید ہے۔ جن لوگوں کو پیشاب رکنے کی شکایت ہو، آم کی جڑ کا چھلکا برگ شیشم دس دس گرام ایک کلو پانی میں جوش دیں۔ جب پانی تیسرا حصہ رہ جائے تو ٹھنڈا کر کے چینی ملا کر پی لیں۔ پیشاب کھل کر آئے گا۔ ذیابیطس کے مرض میں آم کے پتے جو خود بخود جھڑ کر گر جائیں ، سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ صبح و شام دو دو گرام پانی سے استعمال کرنے سے چند دنوں میں فائدہ ہوتا ہے۔ نکسیر کی صورت میں آم کے پھولوں کو سائے میں خشک کر کے سفوف بنا لیں اور بطور نسوار ناک میں لینے سے خون بند ہو جاتا ہے۔ جن لوگوں کے بال سفید ہوں ، آم کے پتے اور شاخیں خشک کر کے سفوف بنا لیں۔ روزانہ تین گرام یہ سفوف استعمال کیا کریں۔ کھانسی، دمہ اور سینے کے امراض میں مبتلا لوگ آم کے نرم تازہ پتوں کا جوشاندہ، ارنڈی کے درخت کی چھال ،سیاہ زیرے کے سفوف کے ساتھ استعمال کریں۔ آم کی چھال قابض ہوتی ہے اور اندرونی جھلیوں پر نمایاں اثر کرتی ہے ، اس لیے سیلان الرحم (لیکوریا)، آنتوں اور رحم کی ریزش، پیچش، خونی بواسیر کے لئے بہترین دوا خیال کی جاتی ہے۔ ان امراض میں آم کے درخت کی چھال کا سفوف یا تازہ چھال کا رس نکال کر اسے انڈے کی سفید ی یا گوند کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ کیری کے چھلکے کو گھی میں تل کر شکر ملا کر کھانے سے کثرت حیض میں فائدہ ہوتا ہے۔ یہ چھلکا مقوی اور قابض ہوتا ہے۔ آم کی گٹھلی کی گری قابض ہوتی ہے۔ چونکہ اس میں بکثرت گیلک ایسڈ ہوتا ہے ، اس لئے پرانی پیچش، اسہال، بوا سیر اور لیکوریا میں مفید ہے۔ پیچش میں آنوؤں کو روکنے کے لئے گری کا سفوف دہی کے ساتھ دیا جاتا ہے۔ نکسیر بند کرنے کے لئے گری کا رس ناک میں ٹپکایا جاتا ہے۔

٭٭٭

 

کچے اور پکے آم کے فائدے

پرنسپل غلام قادر ہراج، جھنگ

اچار ہمارے کھانوں کی لذت اور ذائقہ کو بڑھاتے ہیں۔ اچار اشتہا انگیز اور غذا ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یوں تو تمام تر پھلوں اور سبزیوں سے اعلیٰ قسم کا اچار تیار کیا جا سکتا ہے جن میں گاجر، گوبھی، شلجم، مولی، سبز مرچ، لیموں ، لسوڑا، کھیرا، ڈیلے ، سہانجنا، آملہ وغیرہ شامل ہیں لیکن جس چیز کا اچار سب سے زیادہ خوشذائقہ اور پسند کیاجاتا ہے وہ ہے آم کا اچار۔

اچار کی خوبیاں

اچھے اچار میں بیک وقت کھٹا، نمکین، میٹھا اور مصالحے دار ذائقے موجود ہونا چاہیے جبکہ اس میں دوسرے ذائقے خوشگوار حد تک پائے جاتے ہیں۔ اچھے اچار کو نرم اور خستہ ہونا چاہیے تاہم پھلوں اور سبزیوں کی رنگت تبدیل نہیں ہونی چاہئے۔

 

اچار بنانے کے لئے آم کا انتخاب

اچار بنانے کے لئے پوری طرح تیار اور کچے پکے آم استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ زیادہ پکے ہوئے اور نرم آم اچار کے لئے غیر موزوں ہیں جس سے اچار لیس دار ہو جاتا ہے اور فوراً خراب ہو جاتا ہے۔

کچے آم کا انتخاب کرتے وقت ایسے پھل کا انتخاب کرنا چاہیے جو 10 ہفتے کا ہو۔ 6 ہفتے کا پھل استعمال کرنے سے اچار سخت ہو جاتا ہے اور ذائقہ بھی مناسب نہیں ہوتا۔ آم کا وزن اندازاً 250 گرام تک ہونا چاہیے۔

احتیاطی تدابیر

آم کا اچار بنانے کے لئے آم کو نمک والے پانی سے اچھی طرح دھو کر گرد و غبار اور مٹی کو دور کر لینا چاہیے۔ آم کی قاشوں کو کاٹ کر دھونے سے تیزابیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے اور ضر ر رساں جراثیم کی تعداد میں اضافہ ہو جاتا ہے اس لیے آم کو کاٹنے سے پہلے ہی دھو کر خشک کر لینا چاہیے۔

مناسب طریقہ سے پھانکوں میں کاٹ لیں۔ ٭ کٹے ہوئے آم میں ایک نمک کی تہہ لگائیں تاکہ وافر پانی خارج ہو جائے۔ قاشیں جتنی چھوٹی ہونگی نمک ان میں آسانی سے پہنچ جائیگا۔ ٭ آم کو زیادہ دیر تک ابالنے سے اچار نرم پڑ جاتا ہے صرف خامروں کو زائل کرنے کے لئے تین سے چار منٹ تک ابالیں۔ ٭ اگر اچار نرم پڑ جائے تو ایسی صورت میں کیلشیم کلورائیڈ چوتھائی گرام فی کلو کے حساب سے استعمال کریں۔ اچار میں پھٹکڑی کا استعمال خطرے سے خالی نہیں اس کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ ٭ اچار بنانے کے لئے مٹی، پلاسٹک یا شیشے کا برتن استعمال کرنا چاہیے۔ ٭ لوہے کا چمچہ اچار میں استعمال کرنے سے اچار زنگ آلود ہو جاتا ہے اور کالا پڑ جاتا ہے۔ اچار ہلانے کے لئے لکڑی کا چمچہ بہتر ہے۔ ٭ نمک، سرکہ اور گڑ زیادہ استعمال کرنے سے اچار میں جھریاں پڑ جاتی ہیں اور وہ سخت ہو جاتا ہے۔ بہت کم نمک استعمال کرنے سے اچار بدبو بھی چھوڑ سکتا ہے۔

درج ذیل بیماریوں میں اچار کا استعمال مضر ہے

بلغم، گرمی، جریان، احتلام، زکام اور ایام مخصوصہ میں بے قاعدگیاں ان امراض میں اچار کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔

مختلف اچاروں کے فوائد

آم کا اچار

سردی اور خشکی دور کرنے میں مفید ہے۔

گلگل کا اچار

تلی کے عارضہ میں مفید ہے۔

سہانجنہ کا اچار

بادی سردی اور ریح کے امراض میں مفید ہے۔

کاغذی لیموں کا اچار

جگر کے عارضہ میں مفید ہے۔

سبز مرچ کا اچار

بلغمی مزاج کے لئے مفید ہے۔

آم کے دیگر فوائد

آم کا استعمال اعضائے رئیسہ دل، دماغ اور جگر کے لئے مفید ہے۔ آم میں نشاستے دار اجزا ہوتے ہیں جن سے جسم موٹا ہوتا ہے۔ اپنے قبض کشا اثرات کے باعث اجابت بافراغت ہوتی ہے۔ اپنی مصفی خون تاثیر کے سبب چہرے کی رنگت کو نکھارتا ہے۔ ماہرین طب کی تحقیقات سے ثابت ہوتا ہے کہ آم تمام پھلوں میں سے زیادہ خصوصیات کا حامل ہے اور اس میں حیاتین "الف "اور حیاتین "ج ” تمام پھلوں سے زیادہ ہوتی ہے۔ کچا آم بھی اپنے اندر بے شمار غذائی و دوائی اثرات رکھتا ہے۔ اس کے استعمال سے بھوک لگتی ہے اور صفرا کم ہوتا ہے۔ موسمی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے لو کے اثرات سے بچاتا ہے البتہ ایسے لوگ جن کو نزلہ، زکام اور کھانسی ہو ان کو یہ ہرگز استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ آم تمام عمر کے لوگوں کے لئے یکساں مفید ہے۔ جو بچے لاغر اور کمزور ہوں ان کے لئے تو عمدہ قدرتی ٹانک ہے۔ اسے حاملہ عورتوں کو استعمال کرنا چاہیے ، یوں بچے خوبصورت ہوں گے جو مائیں اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہیں ، اگر آم استعمال کریں تو دودھ بڑھ جاتا ہے۔ یہ خوش ذائقہ پھل نہ صرف خون پیدا کرنے والا قدرتی ٹانک ہے بلکہ گوشت بھی بناتا ہے اور نشاستائی اجزا کے علاوہ فاسفورس، کیلشیم، فولاد، پوٹاشیم اور گلوکوز بھی رکھتا ہے۔ اسی لیے دل، دماغ اور جگر کیساتھ ساتھ سینے اور پھیپھڑوں کے لئے بھی مفید ہے۔

البتہ آم کا استعمال خالی پیٹ نہیں کرنا چاہیے۔ بعض لوگ آم کھانے کے بعد گرانی محسوس کرتے ہیں اور طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے۔ انہیں آم کے بعد جامن کے چند دانے استعمال کرنے چاہئیں ، جامن آم کا مصلح ہے۔

٭٭٭

"فالسہ” موسم گرما کا معالج

آصف جمیل، نواب شاہ 

عربی     فالسہ

فارسی    پالسہ

سندھی  بھارواں

انگریزی            Grewia Asiatica

فالسہ ابتداء میں سبز پھر سرخ اور آخر میں سیاہی مائل ہو جاتا ہے۔ اس کا ذائقہ شیریں و ترش ہوتا ہے۔ اس کے پھول زرد ہوتے ہیں۔ اس کا مزاج سرد، دوسرے درجے میں اور تر، درجہ اول میں ہوتا ہے ، اس کی مقدار خوراک تین تولہ سے ایک چھٹانک تک ہوتی ہے ، اس کے بے شمار فوائد ہیں۔

فالسہ کے فوائد

(1) فالسہ مقوی دل ہوتا ہے

(2) فالسہ معدہ اور جگر کو طاقت دیتا ہے

(3) یہ پیاس بجھاتا ہے

(4) پیشاب کی سوزش کو ختم کرتا ہے

(5) یہ مُبَّرِد اور قابض ہوتا ہے

(6)گرمی کے بخار کو فائدہ دیتا ہے

(7) فالسہ کا پانی نکال کر اس سے شربت بنایا جاتا ہے

(8) اختلاج القلب اور خفقان کو بے حد مفید ہوتا ہے

(9) فالسے کا رُب بھی بنایا جاتا ہے جس کو معدہ کی قوت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے

(10) فالسے کی جڑ کا چھلکا سوزاک اور ذیابیطس میں استعمال کرانا مفید ہوتا ہے۔ ( مقدار خوراک ایک ماشہ ہمراہ پانی صبح و شام)

(11) فالسے کے پانی سے غرارے کرنے سے خناق کو فائدہ ہوتا ہے

(12) یہ صفراوی اسہال، ہچکی اور قے کو بند کرتا ہے

(13) تپ دق میں فالسے کا استعمال بے حد مفید ہوتا ہے

(14) معدے اور سینے کی گرمی اور جلن کو دور کرتا ہے

(15)دل کی دھڑکن اور خاص طور پر بے چینی کو دور کرتا ہے

(16) کھٹا اور نیم پختہ فالسہ استعمال نہیں کرنا چاہیئے

(17) عورتوں کی مخصوص بیماریوں مثلاً لیکوریا اور سیلان الرحم میں مفید ہوتا ہے

(18) ذیابیطس کے لئے فالسے کے درخت کا چھلکا پانچ تولے اور کوزہ مصری تین تولے لے کر چھلکے کو رات پانی میں بھگو دیں اور صبح مصری ملا کر مریض کو ایسی ہی خوراک پانچ روز تک پلانا بے حد مفید ہوتا ہے۔ اس سے ذیابیطس (شوگر) پر کنٹرول ہو جاتا ہے۔

(19) جگر کی گرمی کو دور کرنے کے لئے فالسے کو جلا کر کھار بنائیں اور تین رتی صبح و شام استعمال کریں

(20)فالسہ مصفیٰ خون بھی ہے

(21)فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ درج ذیل ہے۔ آدھ سیر پختہ فالسہ، ایک سیر چینی، پہلے فالسے کو پانی میں خوب رگڑ کر چھان لیں اور چینی ملا کر قوام تیار کریں ، جب قوام گاڑھا ہو جائے تو شربت تیار ہے۔ ٹھنڈا کر کے بوتلوں میں بند کر لیں۔، یہ شربت مقوی معدہ و دل ہوتا ہے ، جگر کی حرارت کو تسکین دیتا ہے ، قے،  دستوں اور پیاس کو فائدہ دیتا ہے

(22) جن کا معدہ بوجھل رہتا ہو طبیعت متلاتی ہو اور کھانے کی نالی میں جلن محسوس ہوتی ہو ایک پاؤ فالسہ کا پانی نکال کر تین پاؤ چینی ملا کر گاڑھا شربت تیار کر یں یہی شربت تین بڑے چمچے ہر کھانے کے بعد چاٹنے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے

(23) فالسے کے درخت کی چھال کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ایک چھٹانک میں آدھ چھٹانک بنولہ کوٹ کر دونوں کو ایک سیر پانی میں بھگو دیں دو دفعہ مل چھان کر پھیکا یا نمک ملا کر پلانے سے ذیابیطس شکری کنٹرول ہو جاتی ہے

(24) پھوڑے پھنسیوں پر فالسے کے پتے رگڑ کر لگانے سے فوراً فائدہ ہوتا ہے

(25) فالسے کو دو روز سے زیادہ بغیر فرج کے نہیں رکھا جا سکتا، خراب ہو جاتا ہے

(26) تیز بخاروں میں فالسہ کا جوس دینے سے مریض کی تسکین ہوتی ہے

(27) فالسے کے بیج قابض ہوتے ہیں اور سُدَّہ پیدا کرتے ہیں۔

(28) اس کی جڑ کی چھال کا جوشاندہ بنا کر پینا جوڑوں کے درد میں بے حد مفید ہوتا ہے

( 29) فالسے کا شربت فساد خون کو بے حد مفید ہوتا ہے

(30)فالسے کی جڑ کی چھال دو تولے رات کو بھگو کر صبح اس کا پانی پینے سے سوزاک، سینے کی جلن اور پیشاب کی سوزش دور ہوتی ہے

(31) فالسے کا متواتر استعمال خون اور صفراء کی تیزی کو دفع کرتا ہے

(32) فالسے کے پتے ، بیج اور رس، ان میں کسی ایک کو پانی میں رگڑ کر پینے سے مثانے کی گرمی دور ہوتی ہے

(33) فالسہ سرد مزاج والوں کو نقصان دہ ہوتا ہے

(34) سینے اور پھیپھڑوں کو نقصان پہنچاتا ہے ، اس لئے احتیاط سے اسے استعمال کرنا چاہیئے اور ضرورت سے زیادہ نہیں کھانا چاہیئے۔ اگر زیادہ کھا لیا جائے تو پھر گل قند تھوڑی سی کھا لینے سے اس کے مضر اثرات نہیں ہوتے

(35)شربت فالسہ میں اگر عرق گلاب ڈال کر پیا جائے تو اس کے فوائد دگنے ہو جاتے ہیں

(36) فالسہ خشکی اور قبض پیدا کر تا ہے۔ اگر گل قند یا معجون فلا سفہ کا ایک چمچہ چائے والا فالسے کے بعد لے لیا جائے تو پھر قابض اور خشک نہیں رہتا۔ بہرحال فالسہ کا مقدار کے مطابق استعمال کرنا ہر صورت میں فائدہ مند رہتا ہے۔

٭٭٭

 

چلغوزہ کھائیں سردی سے لطف اٹھائیں

ڈاکٹر عبدالرشید، کراچی 

عربی     حب صنو بر کبار

فار سی    چلغوزہ

سندھی نیز ا

انگریزی Filler Nut

اس کے چھلکے کا رنگ سرخ اور مغز سفید ہوتا ہے۔ ذائقے میں یہ قدرے شیریں اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ اس کا مزاج گرم اور تر درجہ اول ہے۔ مقدار خوراک، ایک تولہ سے ڈیڑھ تولہ ہے۔ اس کے حسب ذیل فوائد ہیں۔

چلغوزہ کے فوائد

(1 ) چلغوزہ مقوی اعصاب ہے۔

(2 ) بھوک بڑھا تا ہے۔

(3) لقوہ اور فالج میں اس کا مسلسل استعمال مفیدہے۔

(4 ) پرانی کھانسی میں مغز چلغوزہ رگڑ کر شہد میں ملا کر چٹانا مفید ہو تا ہے۔

(5 ) مغز کھیرا اور مغز چلغوزہ ہم وزن استعمال کرنے سے بند پیشاب جا ری ہو تا ہے۔

( 6 ) مغز چلغوزہ، جریا ن، یرقان اور درد گردہ میں بے حد مفید ہے۔

(7 ) اس کا کھانا جسمانی گوشت کو مضبوط کرتا ہے۔

(8 ) رعشہ اور جوڑوں کے درد میں مغز چلغوزہ صبح و شام ہمراہ پانی یا قہوہ یا چائے کے ساتھ استعمال کرنے سے فائدہ ہو تا ہے۔

(9 ) ریا ح کو دور کر تا ہے۔

(10 ) مادہ تو لید کو پیدا کرتا ہے۔

(11)مقوی باہ ہے۔

( 12 ) دل اور دماغ کو تقویت دیتا ہے۔

(13 ) سردیوں میں اس کا استعمال زیادہ ہو تا ہے۔

(14 ) دمہ میں بھی مغز چلغوزہ کو شہد کے ہمراہ رگڑ کر چٹانا مفید ہوتا ہے۔ لیکن مریض کو چاولوں سے پرہیز کروانا ضروری ہو تا ہے۔

(15) گردہ کو طاقت دیتا ہے۔

(16 ) یہ جگر، مثانہ اور آلات تنا سل کے لیے بے حد مفید ہے۔

(17)سدے کھولتا ہے۔

(18 ) چلغوزہ دیر ہضم ہوتا ہے۔ اس لیے مقدار سے زیادہ کھا نے میں احتیاط ضروری ہے۔

(19 ) بلغمی مزاج والوں کے لیے سردیوں کا یہ ایک معتدل ٹانک ہے۔

(20 ) کھا نا کھانے کے بعد اس کا استعمال مفید ہوتا ہے۔

(21 ) مغز چلغوزہ دودھ کے ہمراہ کھا نے سے جسم مو ٹا ہوتا ہے۔

(22 ) گنٹھیا کے مرض میں اس کا استعمال مفید ہے۔

( 23 ) خون کے فساد کو دور کر تا ہے۔

(24 ) فالج اور رعشہ میں مغز چلغوزہ ایک تولہ اور شہد چھ ماشہ ملا کر کھلا نا بے حد مفید ہے۔

(25 ) چلغوزہ کے چھلکوں پر روغن سا لگا ہوتا ہے۔ جو چھیلتے وقت مغز کے ساتھ لگ جا تا ہے۔ اور ایسے مغز کھا نے سے معدے میں سوزش ہو جا تی ہے اور گلے کی خراش کا بھی احتمال ہوتا ہے۔

٭٭٭

 

چکوترا۔ بیماریوں کے خلاف موثر غذا

حرا فاطمہ، سکھر

تھکن اور اضمحلال کا علاج کرنے کے لیے چکو ترے کا استعمال بہت اچھے نتائج دیتا ہے۔ ایک گلا س چکو ترے اور لیموں کا رس برا بر مقدار میں ملا کر لینا اضمحلال اور دن بھر کام کے بعد محسوس ہونے والی تھکن کا فور کر تا ہے

چکوترا، ترش پھلوں میں بہت اعلیٰ مقام رکھتا ہے۔ اس کا ذائقہ اشتہا انگیز اجزا اور فرحت بخش تاثیر اسے یہ اعلیٰ مقام دیتے ہیں۔ اس پھل کی جسامت بعض اوقات بہت بڑی ہوتی ہے ، اس جسامت میں یہ انسانی سر سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ چکوترا کی بہت سی قسمیں ہوتی ہیں۔ اس کا گودا ہلکا زرد یا گلابی رنگ کا ہوسکتا ہے ، ا س کا چھلکا پون انچ تک موٹا ہوتا ہے۔

غذائی اہمیت

چکوترا کا پھل غذائیت بخش، مفرح اور ان تمام اجزاء کا مالک ہوتا ہے جو سنگترے یا مالٹے اور لیموں میں پائے جاتے ہیں۔ اس کی ایک قسم میں بیج نہیں پائے جاتے۔ وہ سب سے بہتر ہے کیونکہ اس میں شکر، کیلشیم اور فا سفورس کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔ چکوترے کو عموماً سلاد کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے اور اس صورت میں اسے دوسرے پھلوں یا سبزیوں میں شامل کرتے ہیں۔ ان کو بعض اوقات آدھا کاٹ کر درمیان سے بیج اور سخت حصہ نکال دیا جاتا ہے۔ خالی جگہ کو چینی سے بھر لیتے ہیں۔ پھر اس کو کسی برتن میں ڈھانپ کر ایک گھنٹہ تک پڑا رہنے دیا جا تا ہے۔ چکوترے کے ایک سوگرام میں 92.0 فی صد رطوبت 0.7 فی صد پروٹین، 0.1 فی صد چکنائی، 0.2 فی صد معدنی اجزاء اور 7.0 فی صد کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اس کے معدنی اور حیاتینی اجزاء میں 20 ملی گرام کیلشیم، 20 ملی گرام فاسفورس، 0.2 ملی گرام آئرن، 31 گرام وٹامن سی اور کچھ مقدار میں وٹامن بی کمپلیکس، وٹامن اے اور بی پائے جاتے ہیں اس کی غذائی صلاحیت 32 کیلوریز ہے۔

شفا بخش قوت اور طبی استعمال

چکوترا عمدہ قسم کا اشتہا انگیز (بھوک بڑھانے والا) پھل ہے۔ لعاب دہن اور معدے کے انزائمز کو بڑھا کر نظام ہضم کو تقویت دیتا ہے۔

تیزابیت

اس کے تیز اور نیم ترش ذائقے کے با وجود، تازہ چکوترا میں ہضم ہونے کے بعد تیزابیت دور کرنے کی تاثیر پائی جاتی ہے۔ اس میں پایا جانے والا سڑک ایسڈ انسانی بدن میں عمل تکسید سے گزرتا ہے چنانچہ بدن میں کھاری رطوبتیں بڑھ جاتی ہیں اور تیزابیت کم ہو جا تی ہے۔ چکوترا کا جوس تیزابیت کی وجہ سے جنم لینے والی دیگر متعدد بیماریوں کے علاج میں کارآمد ہے۔

پیٹ کی بیماریاں

چکو ترا، قبض دور کرنے میں بہت نافع ہے۔ اس کا گودا پوری طرح استعمال ہونے پر اجابت کو یقینی بناتا ہے۔ یہ انتڑیوں کو صحت مند رکھنے میں بھی اعلیٰ کردار ادا کرتا ہے۔ پیچش، اسہال، آنتوں کی سوزش اور اعضائے ہضم کی چھوت کی بیماریوں کے خلاف چکوترا موثر غذا ہے۔

ذیابیطس

ماہرین کے مطابق ذیابیطس کے مریضوں کے لیے چکوترا ایک شاندار غذا ہے۔ اگر اسے وافر مقدار میں استعمال کیا جائے تو ذیابیطس کا مرض کم ہوسکتا ہے۔ اگر آپ شوگر کے مریض ہیں تو روزانہ چکوترے کے تین پھل تین وقت استعمال کریں۔ اگر آپ شوگر کے مریض نہیں لیکن موروثی طور پر یا دیگر اسباب کی بناء پر اس کا امکان رکھتے ہیں تو اس سے بچنے کے لیے روزانہ تین چکوترے ضرور کھائیں۔ پھل، سبزیاں اور جوس زیادہ استعمال کریں۔ اگر آپ انسولین نہیں لیتے تو یہ معمول دو ہفتوں میں شوگر ختم کر دے گا۔ اگر انسولین لیتے ہیں تو یہ معمول زیادہ عرصہ تک جاری رکھنا پڑے گا۔

انفلوئنزا

چکوترا کا جوس، انفلوئنزا میں ایک عمدہ علاج ہے کیونکہ یہ تیزابیت کو کم کرتا ہے اور اس کے تلخ اجزاء میں پائی جانے والی وٹامن سی قوت مدافعت میں اضافہ کرتی ہے۔

بخار

چکوترا کا جوس ہر قسم کے بخار میں بہترین دوا ہے۔ یہ پیاس کی شدت کم کرنے میں مدد دیتا ہے اور بخار کی وجہ سے پیدا ہونے والا حدت کا احساس دور کرتا ہے۔ اس کا جوس پانی میں ملا کر استعمال کیا جاتا ہے۔

ملیریا

چکوترا میں ایک قدرتی کونین پائی جاتی ہے۔ اس لیے یہ ملیریا کے علاج میں سود مند ہے۔ کونین بخار کے ساتھ ہونے والے زکام کا بھی اچھا علاج ہے۔ چکوترا کے پھل کا ایک چوتھائی حصہ لے کر اسے پانی میں ابالتے ہیں اور پھر گودے کو چھان کر کونین کے اثرات حاصل کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

اضمحلال

تھکن اور اضمحلال کا علاج کرنے کے لیے چکوترے کا استعمال بہت اچھے نتائج دیتا ہے۔ ایک گلاس چکوترے اور لیموں کا رس برابر مقدار میں ملا کر لینا اضمحلال اور دن بھر کام کے بعد محسوس ہونے والی تھکن کافور کرتا ہے۔

پیشاب میں کمی

چونکہ چکوترا کے پھل میں وٹامن سی اور پوٹاشیم خوب پائی جاتی ہے ، اس لیے یہ پیشاب کی مقدار اور اخراج میں اضافہ کرتا ہے۔ جگر، گردوں اور امراض قلب کے سبب پیشاب میں کمی کی شکایت چکوترا کا جوس پینے سے رفع ہو جاتی ہے۔

٭٭٭

  انار کھائیے ،  بیماریاں بھگائیے

حکیم محمد عثمان

شیریں انار کا پانی ایک بوتل میں بھر کر دھوپ میں رکھیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگایا جائے۔ اس سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہو گا۔ بصارت قوی ہو گی یہ جتنا پرانا ہو گا اتنا ہی مفید ہو گا۔

ایک انار اور سو بیمار کا محاورہ آپ نے ضرور سنا ہو گا۔ یہ صرف ایک محاورہ نہیں بلکہ اپنے اندر شفائی، غذائی اور دوائی کی ایک سو سے زیادہ بیماریوں کے علاج معالجہ اور صحت و تندرستی کی خوبیاں رکھتا ہے۔

انار کے طبی خواص

نزلہ بخار کے لئے :انار کا شربت اور گاڑھا گاڑھا عرق (جمایا ہوا) شراب کے خمار کو دور کرتا ہے۔ شیریں انار کے پتوں کو سائے میں خشک کر کے شہد ملا کر گولیاں بنا لیں۔ ایک گولی منہ میں رکھ کر چوسیں نزلہ بخار کو فائدہ ہو گا۔

امراض چشم

آنکھیں دکھیں تو انار کی پتیاں پیس کر اس کی ٹکیہ بنا کر آنکھوں پر باندھنے سے آشوب چشم کو فائدہ ہو گا۔

٭ شیریں انار کا پانی ایک بوتل میں بھر کر دھوپ میں رکھیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں پر لگایا جائے۔ اس سے آنکھوں کی روشنی میں اضافہ ہو گا۔ بصارت قوی ہو گی یہ جتنا پرانا ہو گا اتنا ہی مفید ہو گا۔

٭ کھٹے انار کو نچوڑ کر پانی (عرق) نکالیں اور برتن میں ڈال کر پکائیں جب وہ گاڑھا ہو جائے تو اسے آنکھوں میں لگائیں۔ یہ دھند کو مفید ہے۔ ٭ انار دانہ کو پانی میں بھگو کر یہ پانی آنکھوں میں لگانے سے آشوب چشم کو فائدہ ہوتا ہے۔

٭ اگر اس کے پھول اور کلیاں تین عدد روزانہ ایک ہفتہ تک نگل لیا کریں تو اس عمل سے سال بھر تک آشوب چشم کا عارضہ نہیں ہوتا۔

امراض کان

انار شیریں کے دانوں کا پانی شہد کے ساتھ ملا کر کان میں ڈالنے سے کان کے درد کو آرام ہو جاتا ہے۔

٭ انار ترش کا پانی کان میں ٹپکانے سے کان کا درد رفع ہوتا ہے۔ اگر اس میں تھوڑا سا شہد ملا کر ڈالیں تو زیادہ مفید ہے۔

امراض ناک

اگر ناک کے اندر پھنسیاں ہوں تو انار شیریں کا پانی ٹپکانے سے فائدہ ہوتا ہے۔

٭ اس کا پانی ناک میں ٹپکانے سے نکسیر بند ہو جاتی ہے۔

امراض منہ

اگر منہ میں چھالے پیدا ہو جائیں جسے منہ آنا کہتے ہیں تو انار ترش کے پانی سے کلیاں کرنے سے آرام ہوتا ہے۔

٭ اگر ترش انار کو مع چھلکے پانی میں جوش دے کر اس سے کلیاں کریں تو مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں اور ان سے خون آنا بند ہو جاتا ہے۔

امراض سینہ

انار شیریں کا پانی اوراس کا شربت پینے سے درد سینہ اور کھانسی رفع ہو جاتی ہے۔ اس کا چوسنا درد سینہ اور پرانی کھانسی کے لئے مجرب علاج ہے چنانچہ انار شیریں میں شکر اور روغن بادام شیریں ملا کر پینے سے پورا فائدہ ہوتا ہے۔

امراض قلب

آب انار شیریں اور اس کا شربت مقوی قلب ہے اور خفقان قلب کو رفع کرتا ہے۔ اس طرح انار ترش بھی خفقان گرم میں مفید ہے۔

معدے کی بیماریاں

شربت انار مقوی معدہ ہے۔ بخارات معدہ کو رفع کرتا ہے۔ ٭ انار شیریں کے رس میں قدرے شکر چھڑک کر پینے سے تسکین ملتی ہے۔ ٭ انار کے رس میں شہد ملا کر پینے سے بھوک خوب لگتی ہے۔ ٭ ترش اور کھٹ میٹھا انار بھی مقوی معدہ ہے۔ اس کے کھانے سے ہچکیاں بند ہو جاتی ہیں۔

قے اور دست

سالم انار مع پوست نچوڑ کر پینے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔ نیز یہ شربت بواسیر کو بھی فائدہ دیتا ہے۔ اگر بخار کی وجہ سے قے اور دست آرہے ہوں تو انار ترش کھانے اور اس کا عرق پینے سے فائدہ ہوتا ہے۔ ٭ اگر انار کو پانی میں بھگو کر اس پانی کے ساتھ استنجاء کریں تو بواسیر بند ہو جاتی ہے۔

امراض جگر و طحال (تلی)

انار شیریں ، یرقان، طحال(تلی) اور استسقاء میں مفید ہے۔ استسقاء میں جہاں دوسرے میوہ جات کھانے کی اجازت نہیں وہاں مریض کے لئے سالم انار نا صرف جائز ہے بلکہ نفع بخش ہے۔ سالم انار کو نچوڑ کر اس کا پانی چودہ تولہ سے تئیس تولہ تک لیں اور اس میں تین تولہ سے چھ تولے تک شکر سفید ملا کر مریض کو پلانے سے صفرا دستوں کی راہ نکل جاتا ہے اور معدے کو قوت پہنچتی ہے۔ اس مقصد کے لئے یہ ہلیلہ زدد کی طرح کام دیتا ہے۔ انار ترش جگر کی گرمی اور جوش خون کو دور کرتا ہے۔

٭٭٭

بیرسے ذائقہ بھی فائدہ بھی

جن مریضوں کو شدید مروڑ ہوتی ہو اور پیچش کی شکایت بھی لاحق ہو وہ سوکھے بیر کی گٹھلی نکال کر صرف چھلکے کو باریک پیس لیں۔ اس کے بعد تقریباً 125 گرام پانی میں حسب ذائقہ شکر ملا کر پی جائیں صبح و شام اس ترکیب پر عمل کرنے سے چند روز میں دست بند ہو جاتے ہیں۔

بیرموسم سرما کا پھل ہے۔ یہ بڑا لذیذ اور خوش ذائقہ ہوتا ہے۔ اس کی تین بڑی اقسام ہیں :۔

1۔ پیوندی بیر

یہ بیر سائز اور وزن کے اعتبار سے بڑے ہوتے ہیں ان کی شکل لمبوتری ہوتی ہے یہ ایک سے دو انچ تک لمبے ہوتے ہیں۔

2۔ تخمی بیر

تخمی بیر گول ہوتے ہیں انہیں کاٹھے بیر بھی کہا جاتا ہے۔ رنگ سرخ اور گودا کم ہوتا ہے۔

3۔ جنگلی بیر

انہیں جھڑبیری یا کوکنی بیر بھی کہا جاتا ہے۔ جھڑبیری کے بیر درختوں کی بجائے چھوٹی چھوٹی جھاڑیوں پر لگتے ہیں یہ جھاڑیاں زیادہ تر بنجر زمین پر اگتی ہیں ان بیروں کا ذائقہ کھٹا ہوتا ہے۔ سائز بہت چھوٹا اور رنگ زرد یا سرخ ہوتا ہے۔ غذائیت کے لحاظ سے پیوندی بیر نہایت اعلیٰ شمار ہوتا ہے اس بیر میں پروٹین، شکر، اور ریشے دار قبض کشا پھوک والے مادے کے علاوہ فاسفورس، سوڈیم، حیاتین الف، حیاتین ب اور حیاتین ج پائے جاتے ہیں۔ تخمی بیر اور جنگلی بیر دیر میں ہضم ہوتے ہیں جب کہ پیوندی بیر غذائیت اور توانائی فراہم کرتے ہیں بیر ہمارے جسم کے لئے کئی لحاظ سے مفید ہیں اس پھل کے چند فوائد ذیل میں درج کیے جا رہے ہیں۔

بھوک کی کمی

بھوک کی کمی کھانا صحیح طرح ہضم نہ ہونا، غذا کی نالی میں جلن اور گیس کی شکایت بہت عام ہے جن مریضوں کو یہ شکایت رہتی ہو وہ صبح ناشتہ کرنے کے بجائے 135 گرام سے آدھ کلو تک حسب خواہش بیر کھایا کریں۔ چند دنوں میں نظام ہضم کی تمام شکایات ختم ہو جائیں گی اور بھوک خوب کھل کر لگے گی۔ اس ناشتے سے آنتوں کے کیڑے بھی ہلاک ہوکر خارج ہو جاتے ہیں۔

مروڑ اور پیچش

جن مریضوں کو شدید مروڑ ہوتی ہو اور پیچش کی شکایت بھی لاحق ہو وہ سوکھے بیر کی گٹھلی نکال کر صرف چھلکے کو باریک پیس لیں۔ اس کے بعد تقریباً 125 گرام پانی میں حسب ذائقہ شکر ملا کر پی جائیں صبح و شام اس ترکیب پر عمل کرنے سے چند روز میں دست بند ہو جاتے ہیں۔ مروڑ اور پیچش دور کرنے کے لئے کچا بیر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جھڑ بیری یعنی جنگلی بیری کی جڑ بھی اس مقصد کے لئے مفید ہے جھڑبیری کی جڑ 12 گرام اور کالی مرچ سات عدد پانی میں گھوٹ کر دن میں 3 بار پینے سے پیچش کی شکایت ختم ہو جاتی ہے۔

غذا ہضم نہ ہونا

اگر غذا بالکل ہضم نہ ہوتی ہو اور دستوں کی راہ سے نکل جاتی ہو تو خشک کر کے پیسے ہوئے بیروں کا سفوف 20 گرام، ایک بڑی الائچی اور چھ گرام سفید زیرہ نرم آگ پر بھون کر سب چیزوں کو اچھی طرح ملا لیں۔ دن میں دو یا تین بار ایک چمچہ سفوف پانی میں حل کر کے شکر ملا کر پئیں۔ اس کے استعمال سے آنتیں غذا کو اچھی طرح ہضم کرنے لگتی ہے۔

دائمی قبض

جن مریضوں میں قبض کی شکایت بہت عرصے سے ہو انہیں دائمی قبض کا مریض کہا جاتا ہے قبض کی وجہ سے آنتوں میں خشکی اور تیزابیت پیدا ہو جاتی ہے ختم کرنے کے لئے بڑے سائز کے میٹھے بیروں کا گودا اور چھلکا معمولی طور پر پیس کر پانی یا دہی کی پتلی لسی کے ساتھ پندرہ سے پچاس گرام تک صبح ناشتے سے قبل استعمال کریں۔ اس سے تیزابیت کم ہو جائے گی اور قبض ختم ہو جائے گی۔ بیری کے درخت کی پتیاں پیس کر نیم گرم لیپ زخموں اور ورم پر باندھنے سے پیپ خارج ہو جاتی ہے۔ بیر آنتوں کی خشکی کو دور کرتے ہیں اور آنتوں کے زخم کو بہت جلد مندمل کر دیتے ہیں۔

اعصابی کمزوری اور تھکن

اعصابی کمزوری کی وجہ سے جلد تھک جانا، بھوک کم ہونا اور جوڑوں کے درد کی شکایت میں بیری کے درخت کی جڑ بہت مفید ہے۔ اس کی جڑ دھو کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر لیں۔ ان جڑوں کے ٹکڑے تقریباً سو گرام کی مقدا میں لے کر 750گرام پانی میں رات بھر بھگوئے رکھیں۔ صبح اتنا جوش دیں کہ صرف ایک پیالی پانی رہ جائے۔ اب اسے چھان کر اس میں حسب ذائقہ شکر ملا کر دودھ کے ساتھ پئیں چند دنوں میں اعصابی تکان اور جوڑوں کے درد کی شکایت ختم ہو جائے گی۔ بچوں کے دست: دودھ پیتے بچوں کو جب رنگ برنگے دست آنے لگیں اور بے چینی اور پیاس کی شکایت بھی ہو تو تین سے گیارہ دانے سوکھے بیر پانی یا سونف کے عرق میں بھگودیں۔ رات بھر بھگونے کے بعد صبح انہیں دونوں ہاتھوں سے رگڑ کر پانی نتھار لیں اور تھوڑی شکر ملا کر یہ پانی چمچے کی مدد سے ایک ایک گھونٹ پلائیں۔ اس سے دست اور قے کی شکایت ختم ہو جائے گی۔

خواتین کے لئے

بیر کی پتیوں کو پانی میں جوش دے کر سر دھونے سے بال گرنے کی شکایت ختم ہو جاتی ہے اور بال لمبے اور گھنے ہو جاتے ہیں بیری کے درخت کی پتیوں کو خشک کر کے سفوف بنا کر بطور ابٹن استعمال کیا جاتا ہے جس کے استعمال سے رنگ گورا ہو جاتا ہے۔

٭٭٭

سنگترہ ، بہترین پھل بہترین فوائد

خدیجہ آفاق،لاہور

بیماری کے بعد جسم انسانی کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے جسم نقاہت محسوس کرتا ہے اور روزمرہ زندگی کے معمولات میں صلاحیت عمل میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں سنگترہ کا استعمال قدرتی ٹانک ہے اور اسے طاقت بخش مشروب کے طور پر پینا چاہیے۔

سنگترہ ہمارے ہاں بکثرت پیدا ہونے والا پھل ہے اس کی غذا بخشی اور دوائی اثرات کو تمام ماہرین طب وسائنس تسلیم کرتے ہیں ایسے لوگ جو دماغی کام کرتے ہیں یعنی لکھنے پڑھنے کی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہیں ان میں اہل قلم ادیب صحافی شاعر طبقہ اور اکاؤنٹس کا کام کرنے والے حضرات شامل ہیں ، کے لئے یہ پھل قدرت کا تحفہ ٹانک ہے اور اسے اگر اس کے موسم میں باقاعدہ استعمال کیا جائے تو دماغی صلاحیتوں کو جلا ملتی ہے جسم میں چستی آتی اور فرحت حاصل ہوتی ہے کوئی مصنوعی ٹانک اس کا مقابلہ نہیں کرسکتا سنگترہ کا رس حلق سے نیچے اترتے ہی دوران خون میں شامل ہو جاتا ہے اور شہد کی طرح اسے بھی ہضم کے مراحل طے کرنے نہیں پڑتے۔

سنگترہ کا استعمال تیزابیت کو ختم کر دیتا ہے بلکہ ثقیل دیر ہضم کھانے یا کسی اور وجہ سے قبض کا عارضہ ہو جائے تو سنگترہ کا صبح خالی معدہ ہفتہ دو ہفتہ کا استعمال مفید ہے اور قبض کا عارضہ جاتا رہے گا۔ اکثر لوگوں میں دیکھا گیا ہے کہ صبح اٹھنے پر زبان پر سفید میل کی تہہ جم جاتی ہے۔ طب کے تجربات شاہد ہیں کہ ایسا عموماً معدے کی خرابی یا جگر کا اپنے فعل کو صحیح سرانجام نہ دینے پر ہوتا ہے ایسے لوگوں کو سنگترہ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے کیونکہ ان کے لئے یہ دوا کا کام دے گا۔ سنگترہ معدے کے نظام کو صحیح کرتا ہے۔ اس طرح زبان پر سفید میل کی تہہ جمنے کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔

یرقان سے ہونے والی جگر کی گرمی میں اطباء صدیوں سے سنگترہ کا استعمال کرا رہے ہیں اس کے علاوہ بیماری کے بعد جسم انسانی کی قوت مدافعت کمزور ہو جاتی ہے جسم نقاہت محسوس کرتا ہے اور روزمرہ زندگی کے معمولات میں صلاحیت عمل میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ایسے حالات میں سنگترہ کا استعمال قدرتی ٹانک ہے اور اسے طاقت بخش مشروب کے طور پر پینا چاہیے۔ وہ بچے جن کو ماں کا دودھ ہضم نہیں ہوتا یا سوکھا پن کا شکار ہوتے ہیں یا فیڈر سے دودھ پلانے کی وجہ سے قدرتی حیاتین کی کمی کا شکار ہوں تو ایسے بچوں کی اس کمی کو دور کرنے کے لئے سنگترہ کا رس دن میں تین چار چمچ دے کر پورا کیا جا سکتا ہے۔

سنگترے کے چھلکے اور پودینہ چھ چھ ماشہ جوش دے کر چھان کر میٹھا کر کے دن میں دو تین دفعہ پینے سے بدہضمی کی شکایت جاتی رہتی ہے۔ جن لوگوں کو قبض رہتا ہو انہیں چاہیے صبح ناشتے میں تین کینو کھائیں یا ایک گلاس جوس کا پی لیں۔ رس سے بہتر کینو رہے گا کیونکہ ان کا پھوک اور ریشہ انتڑیوں کی صفائی کریگا۔

کچھ خواتین کا جگر خراب ہو جاتا ہے ، تھوڑا سا کام کرنے سے سانس پھولتا ہے سیڑھیاں چڑھتے ہوئے برا حال ہو جاتا ہے۔ انہیں چاہیے کینو کا رس روزانہ غذا میں شامل کریں تاکہ جگر کی خرابی کا تدارک ہوسکے اسی طرح بعض دفعہ پیشاب جل کر آتا ہے۔ رک رک کر پیلا زرد پیشاب آئے تو آپ کینو کا رس پیجئے۔ مسلسل استعمال سے یہ شکایت باقی نہیں رہے گی۔

مسوڑھے پھول جائیں ، دانتوں کی خرابی سے خون یا پیپ آنے لگے تو آپ وٹامن سی کے اس خزانے سے بھرپور فائدہ اٹھائیے۔ دن میں دو بار کینو یا مالٹے کا رس پیجئے۔ بخار میں موسمی یا کینو کا رس دینے سے پیاس کی شدت ختم ہو جاتی ہے اور قوت آتی ہے۔ گرم مزاج والوں کے لئے مفید ہے۔ دل اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔ سنگترے کے پھولوں کا عرق بے حد مفید ہوتا ہے۔ صبح شام پینے سے معدہ طاقتور ہو جاتا ہے۔ اعصابی تھکان اور کھچاؤ نہیں رہتا۔ پیٹ میں جمع گیس خارج ہونے سے جسم ہلکا پھلکا محسوس ہوتا ہے۔ کچھ خواتین کو ہسٹریا کی شکایت ہوتی ہے۔ ان دوروں کو آسیب کا اثر سمجھا جاتا ہے۔ ایسی خواتین بار بار بیہوش ہو جاتی ہیں۔ پیٹ کے نچلے حصے میں بوجھ اور درد رہتا ہے ایسی صورت میں سنگترے کے پھولوں کا عرق سادہ پانی یا دودھ میں ملا کر پلانے سے یہ تکلیف دور ہو جاتی ہے۔

سنگترے کا شربت خون کی خرابی کے لئے مفید ہے۔ چھ ماشہ چرائتہ رات کو بھگو دیں ، صبح چھان کر شربت کے ہمراہ پینے سے بار بار نکلنے والی پھنسیوں اور خون کی تیزابیت دونوں کا علاج ہو جاتا ہے۔ یہی شربت دست آنے میں فائدہ بخش ہے۔ پتلے دست جلن سے بار بار آئیں تو شیشم کے دس گیارہ پتے دو پیالی پانی میں جوش دیں۔ ایک پیالی پانی میں سنگترے کا شربت ملا کر پلانے سے آرام آ جاتا ہے۔ صبح شام پلائیے اور آرام آنے پر چھوڑ دیجئے۔ چہرے کی جھائیوں اور داغ دھبوں کے لئے نارنگی کا چھلکا باریک پیس کر روز ملنے سے آرام آتا ہے۔

٭٭٭

انگور…. !چھوٹی چیز بڑے فائدے

سمیرا،اسلام آباد

 

انگور کا رنگ زرد اور سیاہ ہوتا ہے۔ کچا انگور ترش ہوتا ہے جبکہ پکا ہوا شیریں ہوتا ہے۔ اس کا مزاج پختہ کا گرم تر درجہ اول اور کچا خشک درجہ اول ہوتا ہے۔ اس کی مقدار خوراک بقدر ہضم ہے۔ دوا کے طور پر دو چھٹانک سے ایک پاؤ تک روزانہ ہے۔ انگور کے حسب ذیل فائدے ہیں :۔

انگور کے فائدے

انگور کثیر الغذا اور زود ہضم ہوتا ہے۔

٭ خون صالح پیدا کرتا ہے اور مصفیٰ خون بھی ہے۔

٭ جسم کو موٹا کرتا ہے۔

٭ پختہ انگور زیادہ کھانے سے اسہال آنے لگتے ہیں۔

٭ کچا انگور قابض ہوتا ہے اور اسہال کے مرض میں مفید ہوتا ہے۔

٭ انگور میں کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، وٹامن اے ، وٹامن سی،کیلشیم اور آئرن پائے جاتے ہیں جو انسانی صحت کے لئے بہت مفید ہوتے ہیں۔

٭ جن لوگوں کا معدہ اکثر خراب رہتا ہے ان کے لئے انگور پختہ کا استعمال بے حد مفید ہے۔

٭ پسینہ زیادہ آنے کی صورت میں مازو ایک تولہ، انگور کا رس چھ تولے ، ٹھنڈا پانی دو تولے ، ان تمام اشیاء کو ملا کر بدن پر لیپ کرنے سے فوری فائدہ ہوتا ہے۔

٭ گیس یا بوجھل معدہ والے حضرات انگور کا ناشتہ کرنے سے اس مرض سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔

٭ انگور دل، جگر، دماغ اور گردوں کو طاقت دیتا ہے

٭ گرمی کے سر درد یا پھر آنکھ جو سرخ ہو کر درد کرنے لگے تو انگور کے پتے پیس کر پیشانی پر لیپ کرنے سے صحت ہو جاتی ہے۔

٭ لاغری اور کمزوری میں اس کا استعمال مفید ہے۔

٭ پرانے بخار میں انگور کا استعمال مفید پایا گیا ہے۔

٭ انگور کا بکثرت استعمال گردہ کی چربی بڑھاتا ہے۔

٭ چہرے کا رنگ نکھارتا ہے۔

٭ اگر انگور کو تخم خطمی کے ہمراہ پکا کر روم پر لگائیں تو ورم جلدی تحلیل ہو جاتا ہے اور صحت ہو جاتی ہے۔

٭ سینے کے جملہ امراض میں انگور بے حد مفید ہے۔

٭ پھیپھڑوں سے بلغم کے اخراج کے لئے انگور بہترین دوا ہے۔ ٭ کھانسی کو ختم کرنے کے لئے انگور کے رس میں شہد ملا کر چٹانا مفید ہوتا ہے۔ ٭ انگور کا جوس یا رس پینے کے بعد پانی ہرگز نہیں پینا چاہیے۔ ٭ عورتوں کے زمانہ حمل میں انگور کا رس پینے سے حاملہ عورت غشی، چکر، اپھارہ اور در وغیرہ سے محفوظ رہتی ہے اور بچہ بھی صحت مند اور توانا پیدا ہوتا ہے۔

٭ جسمانی طور پر کمزور انسان ایک پاؤ شیریں انگور صبح و شام کھائیں اور رات کو سوتے وقت دودھ میں ایک چمچہ شہد ملا کر پینے سے بالکل صحت مند ہو جائیں گے۔

٭ لیکوریا کی صورت میں خواتین کو چاہیے کہ وہ انگور کے اسی میں ایک چمچہ شہد ملا کر پئیں تو یقیناً مرض دور ہو جائے گا۔ یہ خوراک دس دن کی ہے۔

٭ بندش حیض میں انگور کے جوس میں ایک چمچہ شہد اور دو عدد پسے ہوئے چھوہارے ملا کر استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔

٭ گردے اور مثانے کی جملہ بیماریوں کو دور رکھنے کے لئے ضروری ہے کہ ایک پاؤ انگور روزانہ کھائے جائیں۔

٭ مرگی کے مریض کو انگور کا رس پانچ تولہ متواتر تین ماہ تک دن میں تین بار پلانے سے مرگی کا مکمل خاتمہ ہو جاتا ہے۔

٭ انگور کا رس ایک چمچہ صبح و شام پلانے سے جن بچوں کے منہ اور حلق میں چھالے پڑے ہوں فائدہ ہوتا ہے۔

٭ قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی صورت میں ایک پاؤ انگور روزانہ کھانا مفید ہے۔

٭ ضعف گردہ اور سخت زکام میں انگور کا استعمال بے حد مفید ہے۔

٭ تین سال کے بچوں کی قبض دور کرنے کے لئے ایک چھوٹا چمچہ چائے والا انگور کا رس پلانا مفید ہوتا ہے۔

٭ جو بچے دانت نکال رہے ہوں اگر انہیں ایک چمچہ انگور کا رس روزانہ پلایا جائے تو دانت بالکل آسانی سے نکل آتے ہیں اور سیدھے بھی رہتے ہیں۔

٭ جن چھوٹے بچوں کو سوکھے پن کی بیماری ہوتی ہے ان کو ایک چھٹانک انگور کا رس روزانہ پلانا مفید ہوتا ہے۔

٭ گردے کی پتھری کے لئے دو تولے انگور کے پتے رگڑ کر دن میں دو بار پلانے سے پتھری ریزہ ریزہ ہوکر نکل جاتی ہے ایسے مریض کو سادہ پانی بھی وافر مقدار میں پیتے رہنا چاہیے۔

٭ انگور کے رس میں ایک چوتھائی چینی ملا کر رِب تیار کر کے کھانے سے دل کو طاقت ہوتی ہے اور مفرح بھی ہوتا ہے۔

٭ مردانہ کمزوری کو دور کرنے کے لئے ایک ہفتہ تک ہر روز ایک گھنٹہ کے ساٹھ منٹوں میں ایک دانہ انگور فی منٹ روز کھانے سے بے حد فائدہ ہوتا ہے۔

٭ انگور جگر اور آنتوں کے امراض میں بہت مفید ہوتا ہے۔

٭ انگور دوا بھی ہے اور غذا بھی۔ اس لیے اس کو کھانے میں مکمل احتیاط کی جائے ، ترش انگور سے پرہیز کیا جائے اور تازہ اور اچھے انگور کھائے جائیں تو یقیناً صحت اچھی رہے گی۔

٭٭٭

تربوز سے تپتی دھوپ میں ٹھنڈک کا احساس

سید نور عالم شاہ، کوہاٹ

تر بو ز گرمیوں کی سوغات

تر بو ز مو سم گرما کی ممکنہ تکالیف کے خلاف ڈھال ہے۔ تپتی دھو پ میں جب سور ج سر پر ہو تا ہے غضب کی گرمی پڑتی ہے اور کسی بھی طر ح چین حاصل نہیں ہو تا۔ پیا س کا شدت سے احساس ہو تا ہے تو ایسے میں تر بو ز نہ صرف پیا س بجھا تا ہے بلکہ جسم کو توانائی اور فرحت بھی بخشتا ہے۔ تر بو ز کا رنگ اوپر سے ہلکا سبز اور گہرا سبز ہو تا ہے۔ کچی حالت میں اس کے گودے کا رنگ سفید ہو تا ہے اور پکنے کے بعد سر خ ہو جا تا ہے۔ شیریں ذائقے کی وجہ سے پو ری دنیا میں ذوق و شوق سے کھا یا جا تا ہے۔ تر بو ز اپنی خصوصیات کی بناء پر ایک صحت مند پھل ہے جبکہ دیگر پھلوں کی بہ نسبت اس کی قیمت بھی کم ہو تی ہے۔ جسم کی قوت اور توانائی کے لیے اور جسم میں پانی کی کمی کی ضرورت پوری کرنے کی غرض سے استعمال کرنا چاہیے۔ اس میں فولاد، فاسفورس، روغنی اجزا، پو ٹاشیم، نشا ستے دار شکر ی اجزا ء اور وٹامن اے ، بی اور ڈی کے علا وہ گلو کو ز بھی ہو تا ہے۔ تر بو ز میں گلوکو ز وافر مقدار میں ہوتا ہے۔ اس لیے پانی میں گلوکو ز پاؤڈر ڈال کر پینے سے بہتر ہے کہ تربوز کے وٹا منز کو استعمال کیا جائے۔ تر بو ز کا مزاج سرد تر ہو تا ہے چنانچہ یہ مو سم گرما کی شدت اور لو کے اثرات سے محفوظ رکھتا ہے۔ تر بو ز کو اگر صبح نہار منہ استعمال کیا جائے تو جسم کو پورے دن جو پانی کی ضرورت ہو تی ہے اس سے پوری کی جا سکتی ہے۔ تربو ز کو کھا نا کھا نے کے فوراً بعد یا فوراً پہلے استعمال نہیں کر نا چاہیے کیونکہ کھانا دیر سے ہضم ہو تا ہے اور تر بو ز تیزی سے ہضم ہو تا ہے۔ کھا نا تربوز کے جلد ہضم ہونے میں رکا وٹ بنتا ہے۔ اس لیے بد ہضمی، اپھا رہ اور دستوں کی شکایت ہو سکتی ہے۔ تر بو ز کھا نا کھانے کے دو سے تین گھنٹے بعد کھا نا چاہیے۔ تر بوز کے متعلق یہ وہم ہے کہ اسے زیادہ کھا نے سے ہیضہ ہو جا تا ہے یا تر بو ز کے بعد پانی پینے سے نقصان ہو تا ہے ، یہ مفروضہ غلط ہے۔ تر بو ز میں خود 93% پانی ہو تا ہے اس لیے مزید پانی سے کسی ردِ عمل کا خطرہ نہیں ہوتا۔ تربوز کھا نے کے فوراً بعد خون میں پانی اور گلو کو ز کی مقدار میں اضافہ ہو جا تا ہے۔ گلوکو ز خلیات میں تیزی سے جذب ہو کر کمزوری،د رد سر اور گھبراہٹ کی علا مات کو ختم کر دیتا ہے جبکہ اس کا پانی دوران خون میں شامل ہو کر رگوں میں گر دش کر تا ہواگردوں میں پہنچتا ہے جہاں خون کی صفا ئی ہو تی ہے اور پانی کی زائد مقدار پیشاب کے را ستے جسم سے خارج ہو جاتی ہے۔ تر بو ز میں وٹامنز کی خاصی مقدار کی وجہ سے بھی یہ فائدہ مند ہے۔ اس میں مو جود وٹامن اے جسم میں بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پید ا کر تا ہے۔ یہ مریضوں اور بچوں کو بھی منا سب مقدار میں کھلا یا جا سکتا ہے۔

تر بو ز میں پانی کی زیادہ مقدار اور غذائیت کی وجہ سے یر قان کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے۔ یہ حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی خواتین کے لیے بھی مفید ہے۔ اگر نظام ہضم درست نہ ہو تو سیاہ مر چ، سفید زیرہ اور نمک پیس کر رکھ لیں تر بو ز کے ٹکڑے کا ٹ کر اس پر چھڑک کر کھائیں نہ صرف یہ زیادہ لذیذ ہو جا تا ہے بلکہ ہاضمے کی بہترین دوا بن جاتا ہے اور نظام ہضم کی اصلا ح کر تا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کی صورت میں تربو ز کھا نے سے پیشاب زیادہ مقدار میں آتا ہے اسطر ح بلڈ پریشر کم ہو جا تا ہے جبکہ لو بلڈ پریشر میں دل کو فرحت بخشتا ہے اور توانائی کے لیے گلو کو ز فراہم کر تا ہے۔ سر کا درد، گرمی سے ہو تو ایک گلا س تربوز کا رس لیکر اس میں مصری ملائیں اور صبح کے وقت پئیں۔ چند دن پینے سے سر درد دور ہو جائے گا۔ گر دوں اور مثانے کی گرمی کو ختم کر نے کے لیے روزانہ تربوز کھائیں۔ اگر تربو ز کا مو سم نہ ہو تو اس کے بیج (چھلے ہوئے ) پانی میں گھوٹ کر سر دائی بنا کر پی لیں ، حرارت ختم ہو جائے گی۔ بار بار پانی پینے سے بھی پیاس کی شدت کم نہ ہو تو دن میں تین بار تربوز کا پانی پلا نے سے پیا س کی شدت فوراً دور ہو جاتی ہے۔ قبض دور کرنے کی دواؤں کے ساتھ تربوز کا استعمال بہت مفید ہے۔ تر بو ز بھی قبض دور کرنے میں معاون ہے۔ تر بو ز پیشاب آور ہے۔ چنانچہ یہ گردے اور مثانے میں پتھری بننے کے عمل کو روکتا ہے۔ معدے کی سوزش اور پیشاب کی جلن کو بھی ختم کر دیتا ہے۔ اگر متلی اور قے کی شکایت رہتی ہو تو روزانہ صبح کے وقت 20 تولہ تر بو ز کے بیج (چھلے ہوئے ) پانی میں مصر ی ملا کر پئیں ، قے کی شکایت دور ہو جائے گی۔ دل کی تیز دھڑکن اور کمزوری کے لیے تر بو ز کے بیج ایک تولہ (چھلے ہوئے ) پانی میں گھوٹ کر میٹھا ملا کر دن میں تین مرتبہ پئیں ، دل کے لیے بہت مفید ہے۔ اگر ہو نٹ پھٹنے کی شکایت ہو تو تربو ز کے بیجوں کا لیپ فائدہ مند ہوتا ہے تھوڑے سے بیج باریک پیس کر رات سو تے وقت ہو نٹوں پر لیپ کیجئے جلد آرام آ جائے گا۔

تر بو ز کا شر بت

سر خ رنگ کے پکے ہوئے تر بو ز کا رس نکالئے۔ ایک کلو رس میں ایک کلو چینی شامل کر کے درمیانی آنچ پرپکائیں ، جب گاڑھا ہو جائے تو چولہے سے اتار لیں۔ شربت تیا رہے۔ دن میں تین بار پانی میں ملا کر استعمال کریں صفراوی بخار پیا س اور گرمی کی شدت کو دور کرتا ہے۔ خشک کھا نسی کے لیے 250 گرام تر بو ز کے رس میں اتنی ہی چینی ڈال کر درمیانی آنچ پر پکائیں جب چاشنی گاڑھی ہو جائے تو گوند کیکر، گو ند کتیرا، ست ملٹھی اور چھوٹی الائچی کے دانے دس دس گرام سب چیزوں کو بار یک پیس کر چاشنی میں ملا لیں اور اچھی طر ح گھوٹ کر اتار لیں۔ خشک کھا نسی کے لیے یہ دوا بہت فائدے مند ہے۔ دس گرام صبح کے وقت کھائیں۔ تربوز کے چھلکوں کی ترکاری۔ تر بو ز کے ہر ے چھلکے لیکر اس کا سفید حصہ علیحدہ کر دیں ایک ایک انچ کے ٹکڑے باریک کا ٹ لیں۔ پیا ز گھی میں لال کر کے اس میں نمک، مرچ، ہلدی، لہسن ملا کر بھون لیں اور اس میں تر بو ز کے چھلکے ڈال دیں تھوڑا سا پانی ڈال کر ہلکی آنچ پر پکا کر اتار لیں۔ مزیدار تر کا ری تیا رہے۔

٭٭٭

 

پھلوں سے جلد کی حفاظت اور حُسن

سیدہ نقوی 

(وہ خواتین جو اپنی صحت اور تندرستی کی خواہش مند ہوں ، توجہ فرمائیں )

کیلا

اگر آپ بہت دبلی ہیں تو روزانہ دو کیلے کھا کر اپنے وزن میں منا سب اضافہ کر سکتی ہیں۔ اس کے بر عکس آپ کا جسم فربہی کی جا نب مائل ہے اور آپ آج کل ڈائٹنگ کر رہی ہیں تو روزانہ ایک کیلے کا استعمال بطور غذا آپ کے جسم کو مطلوبہ غذائیت بہم پہنچائے گا۔ یہ بات غلط ہے کہ جو خواتین ڈائٹنگ کر رہی ہوں ، کیلا، آم، انگوریا چیکو سے حتی الامکان پرہیز کریں۔ ہر پھل اپنے اندر غذائیت کا خزینہ لیے ہوئے ہے۔ لہذا ان سے کنا رہ کشی اختیار کرنا کسی طور پربھی درست نہیں ، البتہ اعتدال سے کھائیے۔ جن خواتین کو ذیا بیطس کی شکایت ہو وہ میٹھے پھل معالج کے مشورے کے بغیر نہ کھائیں۔ کیلا خشک جلد کے لیے بے حد مفید ہے۔ آپ ایک کیلا اور ایک چھوٹا چمچ شہد اچھی طر ح ملا کر چہرے پر لگائیں۔ بیس منٹ بعد چہرہ دھولیں۔ یہ ماسک آپ کے چہر ے سے سارا میل کچیل کھینچ لے گا اور آپ کی جلد دمک اٹھے گی۔

خربوزہ

خربوزے کا باقاعدہ استعمال چہرے سے داغ دھبوں کو دور کرتا ہے۔ رنگت صاف کرنے کے لیے خربوزے کے بیج، سنگترے کے چھلکے ، سونف اور جو کا آٹا چاروں چیزیں ہم وزن لیکر باریک پیس لیں اور روزانہ چہرے پر ملیں۔ چہرے سے رواں بھی دور ہو گا اور جلد بھی صاف شفاف ہو جائے گی۔

سنگترہ

سنگترہ خون صاف کرتا ہے۔ اس کے چھلکے بھی فائدہ مند ہوتے ہیں۔ آپ چھلکوں کو اپنے ہا تھوں ، کہنیوں اور پیر پر متواتر ملیں اور پھر ٹھنڈے پانی سے دھو لیں۔ سنگترے کے چھلکے ہا تھ پیروں کو نرم بنائیں گے۔

لیموں

لیموں کا رس یا گو دا اگر چہرے پر ملا جائے تو چھائیاں دور ہو جاتی ہیں۔ اگر دانتوں اور مسوڑھوں پر لیموں کا رس ملا جائے تو دانتوں پر جما ہو اسخت میل بھی اترنے لگتا ہے۔ اور پائیوریا ٹھیک ہو جا تا ہے۔ اگر لیموں کے چھلکوں کو باریک پیس کر حسب ضرورت کسی بھی کریم میں ملا کر، آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں پر لگا یا جائے تو حلقے دور ہو جاتے ہیں۔

چکو ترا

چکو ترے کے چھلکوں میں تیل ہو تا ہے ، لہذا انھیں نہ پھینکیں۔ ایک پیالے میں ابلا ہوا ٹھنڈا پانی لیکر اس میں چکوترے کے چھلکے چھوٹے چھوٹے کر کے ڈال کر رات بھر رکھ دیں۔ صبح ان چھلکوں کو نچوڑ کر پھینک دیں اور اس پانی سے منہ دھوئیں۔ میک اپ سے قبل منہ دھونے کے لیے بھی یہ پانی استعمال کریں۔

آم

ایک پا ؤ آم کے رس میں کھا نے کے دو چمچے گائے کا دودھ، دو کھا نے کے چمچ ادرک کا رس، ایک کھانے کا چمچہ شکر ملا کر روزانہ مسلسل دو ماہ استعمال کریں۔ یہ مرکب افزائش خون کے لیے بے حد مفید ہے اور چہرے پر تازگی بھی پیدا ہوتی ہے۔ یاد رکھیں کہ نہار منہ آم کھانا صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ لہذا احتیاط رکھیں۔

سیب

مثل مشہور ہے کہ روزانہ ایک سیب کا استعمال معالج سے دور رکھتا ہے۔ صبح نا شتے میں اس کا استعمال صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ چکنی جلد کی حامل خواتین سیب کو کدو کش کر کے چہرے پر لگائیں۔ دس پندرہ منٹ بعد ٹھنڈے پانی سے منہ دھو لیں۔ اس طر ح چہرے کی چکناہٹ کا خاتمہ ممکن ہے۔

٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید