فہرست مضامین
عہد نامہ قدیم
۶۔کتابِ یشوع
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
۶۔کتابِ یشوع
باب: 1
1 موسیٰ خداوند کا خادم تھا۔ نون کا بیٹا یشوع موسیٰ کا مددگار تھا۔ موسیٰ کے انتقال کے بعد خداوند نے یسوع سے باتیں کیں خداوند نے یشوع سے کہا
2″میرا خادم موسیٰ انتقال کر گئے۔ اب تم سب لوگوں کو لے کر دریائے یردن کے پار جاؤ۔ تمہیں اس ملک میں جانا چاہئے جو میں بنی اسرائیلیوں کو دے رہا ہوں۔
3 میں نے موسیٰ سے یہ وعدہ کیا تھا کہ یہ ملک میں تمہیں دوں گا۔ اس لئے میں تمہیں ہر وہ جگہ دوں گا جسے تیرا پاؤں چھوئے۔
4 حیتیوں کا پورا ملک ریگستان اور لبنان سے لے کر بڑے دریا تک (دریائے فرات)تمہاری سرحد ہو گی۔ اور یہاں سے مغرب میں بڑے سمندر تک (سورج کے غروب ہونے کی جگہ تک ) کے ملک تمہاری سرحد کے اندر ہوں گے۔
5 میں موسیٰ کے ساتھ تھا اور اُسی طرح تمہارے ساتھ رہوں گا۔ تمہاری ساری زندگی میں تمہیں کوئی بھی آدمی روکنے میں کامیاب نہ ہو گا۔ میں تمہارا ساتھ نہیں چھوڑوں گا۔ میں کبھی تم سے دور نہیں ہوں گا۔
6″یشوع تم کو مضبوط اور حوصلہ مند ہونا چاہئے۔ تمہیں ان لوگوں کا رہنما ہونا چاہئے۔ جس سے وہ اپنا ملک لے سکیں یہ وہی ملک ہے جسے میں نے ان کے اجداد کو دینے کے لئے ان سے وعدہ کیا تھا۔
7 لیکن تمہیں ایک دوسری بات کے لئے بھی حوصلہ مند اور با ہمّت رہنا ہو گا۔ تمہیں اُن احکام کی تعمیل یقیناً کرنی چاہئے جسے میرے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا اگر تم ان تعلیمات پر اسی طرح عمل کئے تو تم ہر چیز میں کامیاب رہو گے۔
8 اس شریعت کی کتاب میں لکھی گئی باتوں کو ہمیشہ یاد رکھو۔ پھر تم اس میں لکھے گئے احکام کی تعمیل یقین سے کر سکتے ہو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو تم دانشور بنو گے اور جو کچھ تم کرو گے اُس میں کامیاب ہو گے
9 یاد رکھو کہ میں نے تمہیں طاقتور اور با ہمّت بنے رہنے کا حکم دیا تھا۔ اس لئے کبھی خوفزدہ نہ ہو۔ کیونکہ تمہارا خداوند خدا تمہارے ساتھ ہر اُس جگہ پر رہے گا جہاں تم جاؤ گے۔”
10 اس لئے یشوع نے لوگوں کے قائدین کو حکم دیا اُس نے کہا،
11″ خیمہ سے ہو کر جاؤ اور لوگوں کو تیّار ہونے کا حکم دو۔ لوگوں سے کہو، ‘ کچھ کھانا تیّار ک رلیں اب سے تین دن بعد ہم لوگ دریائے یردن پار کریں گے۔ اور ہم لوگ جائیں گے اور اس ملک پر قبضہ کر لیں گے جسے تمہارا خداوند خدا تم کو دے رہا ہے۔”
12 تب یشوع نے روبن، جاد، اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ سے کہا۔ یشوع نے کہا،
13″ اسے یاد رکھو جو خداوند کے خادم موسیٰ نے تم کو کہا تھا،” خداوند تمہارا خدا تمہیں سلامتی سے رہنے کے لئے ایک جگہ دیتا ہے۔ اور وہ یہ زمین تجھے دے گا۔
14 خداوند نے دریائے یردن کے مشرق میں یہ ملک تمہیں دے چکا ہے۔ تمہاری بیویاں، تمہارے بچّے اور تمہارے جانور اُس ملک میں رہ سکتے ہیں۔ لیکن تمہارے لڑنے والے آدمی کو تمہارے بھائی کے ساتھ اُس ندی کو ضرور پار کرنا چاہئے۔ تمہیں جنگ کے لئے اور دوسرے خاندانی گروہ کا اُن کی زمین لینے میں مدد کرنے کے لئے تیّار رہنا چاہئے۔
15 خداوند نے تمہیں آرام کرنے کی جگہ دی ہے۔ اور وہ تمہارے بھائیوں کے لئے بھی ویسا ہی کرے گا۔ لیکن تمہیں ان کی مدد اُس وقت تک کرنی چاہئے جب وہ اُس ملک کو نہ لے لیں جسے خداوند اُن کا خدا دے رہا ہے۔ تب تم دریائے یردن کے مشرق میں اپنے ملک کو واپس جا سکتے ہو۔ وہی وہ ملک ہے جسے خداوند کے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا تھا۔”
16 تب لوگوں نے یشوع کو جواب دیا،” جو بھی کام کرنے کا حکم تم دو گے ہم لوگ کریں گے جس جگہ بھیجو گے ہم لوگ جائیں گے۔
17 ہم لوگوں نے جس طرح موسیٰ کے حکم کو مانا ہے اس طرح ہم لوگ وہ سب مانیں گے جو تم کہو گے۔ ہم لوگ خداوند خدا سے صرف ایک بات چاہتے ہیں ہم لوگ خداوند اپنے خدا سے یہی دعا کرتے ہیں کہ وہ تمہارے ساتھ اُسی طرح رہے جس طرح وہ موسیٰ کے ساتھ رہا۔
18 پھر اگر کوئی آدمی تمہارا حکم ماننے سے انکار کرتا ہے یا کوئی آدمی تمہارے خلاف کھڑا ہوتا ہے تو وہ مار ڈالا جائے گا۔ صرف طاقتور اور با ہمّت رہو۔”
باب:
1 نون کا بیٹا یشوع اور تمام لوگوں نے ا کاشیا میں خیمہ ڈالے تھے۔ یشوع نے دو جاسوسوں کو بھیجا۔ کسی دوسرے آدمی کو یہ معلوم نہ تھا کہ یشوع نے اُن لوگوں کو بھیجا تھا۔ یشوع نے ان لوگوں سے کہا،” جاؤ اور ملک میں جائزہ لو یریحو شہر کو ہوشیاری سے دیکھو۔” اس لئے وہ آدمی یریحو گئے وہ ایک فاحشہ کے گھر گئے اور وہاں ٹھہرے۔ اُس عورت کا نام راہب تھا۔
2 کسی نے یریحو کے بادشاہ سے کہا،” اسرائیل کے کچھ آدمی گذشتہ رات ہمارے ملک میں ہم لوگوں پر جا سو سی کرنے کی غرض سے آئے ہیں۔”
3 اس لئے یریحو کے بادشاہ نے راہب کے پاس یہ خبر بھیجی :” اُن آدمیوں کو مت چھپاؤ جو آ کر تمہارے گھر میں ٹھہرے ہیں۔ انہیں باہر لاؤ وہ ہمارے ملک میں جا سوسی کرنے کے لئے آئے ہیں۔”
4 عورت نے دونوں آدمیوں کو چھپا رکھا تھا لیکن عورت نے کہا،” وہ آدمی آئے تو تھے لیکن میں نہیں جانتی کہ وہ کہاں سے آئے تھے۔
5 شہر کے دروازے بند ہونے کے وقت وہ آدمی شام کو چلے گئے۔ میں نہیں جانتی کہ وہ کہاں گئے۔ لیکن اگر تم جلد جاؤ گے تو شاید تم انہیں پکڑ لو گے۔”
6 ( راہب نے ان باتوں کو کہا لیکن اصل میں اس نے انہیں چھت پرلے جا کر اس چارے میں چھپا دیا تھا جس کا ڈھیر اس نے اوپر لگا دیا تھا۔
7 اس لئے اسرائیل کے ان دو آدمیوں کی تلا ش میں بادشاہ کے آدمی چلے۔ بادشاہ کے آدمی شہر چھوڑنے کے فوراً بعد ہی شہر کے دروازے بند کر دیئے گئے۔ وہ ان جگہوں پر گئے جہاں سے لوگ دریائے یردن کو پار کرتے تھے۔
8 وہ دونوں آدمی رات میں سونے کی تیاری میں تھے لیکن عورت چھت پر گئی اور اس نے اُن سے بات کی۔
9 راہب نے کہا،” میں جانتی ہوں کہ یہ ملک خداوند نے تمہارے لوگوں کو دیا ہے۔ تم ہم لوگوں کو ڈراتے ہو اُس ملک میں رہنے والے تمام لوگ تم سے خوف زدہ ہیں۔
10 ہم لوگ ڈرے ہوئے ہیں کیونکہ ہم سُن چکے ہیں کہ خداوند نے تم لوگوں کی مدد کس طرح کی ہے۔ ہم نے سُنا ہے کہ تم مصر سے باہر آئے تو خداوند نے بحیرہ احمر کو خشک کر دیا۔ ہم لوگوں نے یہ بھی سُنا ہے کہ تم لوگوں نے دو عموری بادشاہ سیحون اور عوج کے ساتھ کیا کیا۔ ہم لوگوں نے سنا کہ تم لوگوں نے دریائے یردن کے مشرق میں رہنے والے ان دونوں بادشاہوں کو کس طرح بر باد کیا۔
11 جب ہم لوگوں نے ان چیزوں کے بارے میں سنا تو بہت زیادہ ڈر گئے۔ اور اب ہمارا کوئی آدمی اِتنا ہمت وا لا نہیں کہ تمہارے لوگوں سے لڑ سکے۔ کیونکہ خداوند تمہارا خدا، وہ خدا ہے جو اوپر آسمان اور نیچے زمین پر حکومت کرتا ہے۔
12 اب میں چاہوں گا کہ تم مجھ سے خداوند کے سامنے وعدہ کرو کہ میں نے تمہاری مدد کی ہے اور تم پر رحم کیا ہے۔ اس لئے خداوند کے سامنے وعدہ کرو کہ تم میرے خاندان کے ساتھ ایسا کرو گے۔
13 تم مجھ سے کہو کہ تم میرے خاندان کو زندہ رہنے دو گے جس میں میرے ماں، باپ، بھا ئی، بہن اور ان کے خاندان ہوں گے۔ تم وعدہ کرو کہ تم ہمیں موت سے بچاؤ گے۔”
14 اُن آدمیوں نے اسے مان لیا انہوں نے کہا،” ہم تمہاری زندگی کے لئے اپنی زندگی کی بازی لگا دیں گے۔ کسی آدمی سے نہ کہو کہ ہم کیا کر رہے ہیں۔ تو پھر خداوند ہم لوگوں کو ہما را ملک دے گا۔ تب ہم تم پر مہربانی کریں گے۔ تم ہم لوگوں پر بھروسہ کر سکتی ہو۔”
15 اس عورت کا مکان شہر کے فصیل پر بنا ہوا تھا۔ یہ فصیل کا ایک حصہ تھا۔ اس لئے عورت نے ان کو کھڑکی میں سے اترنے کے لئے رسّی کا استعمال کیا۔
16 تب عورت نے ان سے کہا،” مغرب کی پہاڑیوں میں جاؤ تاکہ بادشاہ کے آدمی تمہیں نہ پکڑیں۔ وہاں تین دن چھپے رہو بادشاہ کے آدمی جب واپس ہوں تو پھر تم اپنے راستے جا سکتے ہو۔”
17 آدمیوں نے اس سے کہا،” ہم لوگوں نے تم سے وعدہ کیا ہے لیکن تمہیں ایک کام کرنا ہو گا۔ نہیں تو ہم لوگ اپنے وعدہ کے پابند نہیں ہوں گے۔
18 تم اس لال رسّی کا استعمال ہم لوگوں کو بچ کر نکلنے کے لئے کر رہی ہو۔ ہم لوگ اس ملک میں واپس آئیں گے۔ اس وقت تمہیں اس رسّی کو اپنی کھڑ کی سے ضرور باندھنا ہو گا۔ تمہیں اپنے باپ اپنی ماں اپنے بھائی اور اپنے پو رے خاندان کو اپنے ساتھ اس گھر میں رہنا ہو گا۔
19 ہم لوگ ہر اس آدمی کو محفوظ رکھیں گے جو اس گھر میں ہو گا۔ اگر تمہارے گھر کے اندر کسی کو نقصان پہنچتا ہے تو اس کے لئے ہم لوگ ذمہ دار ہوں گے۔ اگر تمہارے گھر سے کوئی آدمی باہر جائے گا تو وہ مار ڈالا جا سکتا ہے۔ اس آدمی کے لئے ہم جوابدہ نہیں ہوں گے یہ اُس کا اپنا قصور ہو گا۔
20 ہم یہ معاہدہ تمہارے ساتھ کر رہے ہیں۔ لیکن اگر تم کسی کو بتاؤ گی کہ ہم کیا کر رہے ہیں تو ہم اپنے معاہدہ سے آزاد ہوں گے۔”
21 عورت نے جواب دیا،” میں اسے قبول کر تی ہوں عورت نے سلام کیا اور آدمیوں نے اس کے گھر کو چھوڑا۔” عورت نے کھڑکی سے لال رسّی باندھی۔
22 وہ اس کے گھر سے نکل کر پہاڑیوں میں چلے گئے۔ جہاں وہ تین دن تک رُکے رہے۔ بادشاہ کے آدمیوں نے تمام سڑک پر ان کی تلاش کی۔ تین بعد بادشاہ کے آدمیوں نے تلا ش کرنا بند کر دی۔ وہ ان کو ڈھونڈ نہیں سکے تو وہ شہر واپس ہو گئے۔
23 تب دونوں آدمی یشوع کے پاس گئے ان آدمیوں نے پہاڑیوں سے نکل کر ندی کو پار کیا۔ وہ نون کے بیٹے یشوع کے پاس گئے۔ انہوں نے جو کچھ پتہ لگا یا تھا یشوع کو بتا یا۔
24 انہوں نے یشوع سے کہا،”خداوند نے حقیقت میں ہما را ملک ہم لوگوں کو دے دیا ہے اس ملک کے تمام لوگ ہم سے خوفزدہ ہیں۔”
باب: 3
1 دوسرے دن صبح یشوع اور سبھی بنی اسرائیل اُٹھے اور اکا شیا کو انہوں نے چھوڑ دیا۔ انہوں نے دریائے یردن تک سفر کیا اور پار کرنے سے پہلے دریائے یردن پر خیمہ لگائے۔ 2 تین بعد قائد لوگ خیموں کے درمیان سے ہو کر نکلے۔ 3 قائدین نے لوگوں کو حکم دیا۔ انہوں نے کہا،” تم لوگ کاہنوں اور لا وی نسلوں کو خداوند اپنے خدا کے معاہدہ کے صندوق کولے جاتے ہوئے دیکھو گے۔ اس وقت تم جہاں ہو گے اسے چھوڑ کر ان کے پیچھے چلو گے۔ 4 لیکن اُن کے زیادہ قریب نہ ہو نا۔ تقریباً ایک ہزار گز ان کے پیچھے رہنا۔ تم نے پہلے کبھی اس طرف سفر نہیں کیا ہے۔ اس لئے اگر تم ان کے پیچھے چلو گے تو تمہیں معلوم ہو گا کہ تمہیں کہاں جانا ہے۔” 5 تب یشوع نے لوگوں سے کہا،” اپنے کو پاک کرو کل خداوند تم لوگوں کو معجزہ دکھانے کے لئے استعمال کرے گا۔” 6 تب یشوع نے کاہنوں سے کہا،” معاہدے کے صندوق کو اٹھاؤ اور لوگوں کے آگے دریا کے پار چلو۔” اس لئے کاہنوں نے صندوق کو اٹھا یا اور اسے لوگوں کے سامنے لے گئے۔ 7 تب خداوند نے یشوع سے کہا،” آج سے میں بنی اسرائیلیوں کی نظر میں تمہاری اہمیت کو بڑھا نا شروع کر رہا ہوں۔ پھر لوگوں کو معلوم ہو گا کہ میں تمہارے ساتھ اس طرح ہوں جیسے میں موسیٰ کے ساتھ تھا۔ 8 کاہن معاہدے کے صندوق کولے چلے گا۔ کاہنوں سے یہ کہو دریائے یردن کے کنارے تک جاؤ اور بالکل اس سے پہلے کہ تمہارا پاؤں پانی میں پڑے رُک جاؤ۔” 9 تب یشوع نے بنی اسرائیلیوں سے کہا،” آؤ اور خداوند اپنے خدا کی باتیں سنو!
10 اس سے تم جانو گے کہ زندہ خدا سچ مچ میں تمہارے درمیان ہے اور یہ کہ وہ کنعانیوں کو، حیتیوں کو حوّیوں کو، فرزّیوں کو، جرجاسی لوگوں کو، عموری لوگوں کو اور یبوسی لوگوں کو شکست دے گا۔ وہ ان لوگوں پر دباؤ ڈال کر زمین سے باہر نکال دے گا۔
11 یہاں یہ ثبوت ہے کہ سارے جہاں کے مالک کے معاہدہ کا صندوق تمہارے دریائے یردن پار کرنے سے پہلے تمہارے آگے چلے گا۔
12 اپنے درمیان سے بارہ آدمیوں کو چُنو۔ اسرائیل کے بارہ خاندان کے گروہ میں سے ہر ایک سے ایک ایک آدمی کو چنو۔
13 کاہن سارے جہاں کے مالک کے معاہدہ کے صندوق کولے کر چلیں گے۔ وہ اس صندوق کو تمہارے سامنے دریائے یردن میں لے جائیں گے جب وہ پانی میں جائیں گے۔ تو دریائے یردن کے پانی کا بہاؤ رک جائے گا اور پانی رک کر اس جگہ کے پیچھے باندھ کی طرح کھڑا ہو جائے گا۔”
14 کاہن لوگوں کے سامنے معاہدہ کے صندوق کولے کر چلے اور لوگوں نے دریائے یردن کو پار کرنے کے لئے خیموں کو چھوڑ دیئے۔
15 ( فصل پکنے کے وقت دریائے یردن اپنے کناروں کو ڈبو دیتی ہے۔ دریا پورے زور پر تھی۔ ) صندوق لے چلنے والے کاہن دریا کے کنارے پہنچے۔ انہوں نے پانی میں پاؤں رکھا۔
16 اور اس وقت پانی کا بہاؤ بند ہو گیا۔ پانی اس جگہ کے پیچھے باندھ کی طرح کھڑا ہو گیا۔ دریا کے چڑھاؤ کی طرف بہت دور تک پانی لگا تار ادم تک ( ضرتان کے قریب ایک قصبہ ) جمع ہو گیا۔ لوگوں نے یریحو کے پاس دریا کو پار کیا۔
17 اس جگہ کی زمین سوکھ گئی۔ کاہن لوگ خداوند کے معاہدے کے صندوق کو دریا کے بیچ لے جا کر رک گئے۔ جب بنی اسرائیل دریائے یردن کو اس کی سوکھی زمین سے چل کر پار کر رہے تھے تو کاہنوں نے وہاں انتظار کئے۔
باب: 4
1 جب تمام بنی اسرائیلیوں نے دریائے یردن کو پار کر لیا تھا تب خداوند نے یشوع سے کہا۔
2″ بارہ آدمیوں کو لوگوں میں سے چُنو۔ ہر خاندانی گروہ سے ایک ایک آدمی چُنو۔
3 لوگوں سے کہو کہ وہ وہاں دریا میں دیکھیں جہاں کاہن لوگ کھڑے تھے۔ اُن سے کہو کہ وہاں بارہ چٹانیں تلاش کریں اور اسے اپنے ساتھ لائیں اور اسے چھاؤنی میں رکھیں جہاں تم رات گزار نے جاتے ہو۔”
4 اس لئے یشوع نے ہر خاندانی گروہ سے ایک ایک آدمی کو چُنا۔ تب اس نے بارہ آدمیوں کو ایک ساتھ بلایا۔
5 یشوع نے ان آدمیوں سے کہا،” دریائے یردن میں جاؤ جہاں خداوند تمہارے خدا کے معاہدے کا صندوق ہے۔ ت میں سے ہر ایک کو چاہئے کہ ایک ایک پتھر اپنے خاندانی گروہ کے لئے تلاش کرے۔ اسرائیل کے بارہ خاندانی گروہ میں سے ہر ایک کے لئے ایک پتھر ہو گا اور اس پتھر کو اپنے کندھے پر لاؤ۔
6 یہ پتھر تمہارے درمیان علامت ہو گی۔ مستقبل میں تمہارے بچے یہ پوچھیں گے کہ یہ سب پتھر کیا اشارہ کرتے ہیں؟
7 بچوں سے کہو گے کہ خداوند دریائے یردن میں پانی کے بہنے کو بند کر دیا تھا۔ جب خداوند کے ساتھ معاہدے کے مقدس صندوق نے دریائے یردن کو پار کیا تو پانی بہنا بند ہو گیا تھا۔ یہ چٹانیں بنی اسرائیلیوں کو اس واقعہ کو ہمیشہ یاد رکھنے میں مدد کریں گی۔”
8 اس طرح بنی اسرائیلیوں نے یشوع کے حکم کو مانا انہوں نے دریائے یردن کے بیچ سے بارہ پتھر بارہ اسرائیلی خاندانی گروہ کے لئے لئے۔ انہوں نے یہ اسی طرح کیا جیسا کہ خداوند نے یشوع کو حکم دیا۔ وہ لوگ پتھروں کو اپنے اپنے ساتھ لے گئے۔ تب انہوں نے ان پتھروں کو وہاں رکھا جہاں انہوں نے اپنے خیمے ڈالے۔
9 یشوع نے بھی خداوند کے مقدس صندوق کولے کر چلنے والے کاہن جہاں کھڑے تھے وہیں دریائے یردن میں بارہ چٹانیں ترتیب دیا۔ وہ چٹانیں آج بھی اس جگہ پر ہیں۔
10 خداوند نے یشوع کو حکم دیا تھا کہ وہ لوگوں سے کہے کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ وہ وہی باتیں تھیں جو موسیٰ نے کہی تھیں کہ یشوع کو کرنا چاہئے۔ اسی لئے مقدس صندوق کولے چلنے والے کاہن دریا کے بیچ میں اس وقت تک کھڑے رہے جب تک یہ تمام کام پورے نہیں ہوئے۔ لوگوں نے تیزی سے دریا کو پار کیا۔
11 جب لوگوں نے دریا کو پار کر لیا تو کاہن خداوند کا صندوق لے کر لوگوں کے سامنے سے گزرے۔
12 روبن کے خاندانی گروہ، جاد اور منسّی کے خاندانی گروہ کے آدھے لوگوں نے وہ کیا جس کی موسیٰ کو امید تھی۔ ان لوگوں نے دوسرے لوگوں کے سامنے دریا کو پار کیا۔ یہ لوگ جنگ کے لئے تیار تھے یہ لوگ باقی بنی اسرائیلیوں کو اس ملک پر قبضہ کرنے میں مدد کرنے کے لئے جا رہے تھے جنہیں خداوند نے انہیں دینے کا وعدہ کیا تھا۔
13 تقریباً ۴۰۰۰۰ فوجی جو جنگ کے لئے تیار تھے۔ خداوند کے سامنے سے گزرتے ہوئے وہ یریحو کے میدان کی طرف بڑھ رہے تھے۔
14 اس دن خداوند نے بنی اسرائیلیوں کی نظر میں یشوع کی اہمیت کو بڑھا دیا۔ اس وقت سے لوگ اس کی تعظیم کرنے لگے انہوں نے زندگی بھر یشوع کا اسی طرح احترام کیا جیسے موسیٰ کی تعظیم کی تھی۔
15 جس وقت صندوق لے جانے والے کاہن ابھی دریا میں ہی کھڑے تھے خداوند نے یشوع سے کہا،
16″ کاہنوں کو دریا کے باہر آنے کا حکم دو۔”
17 اس لئے یشوع نے کاہنوں کو حکم دیا اس نے کہا،” دریائے یردن کے باہر آ جاؤ۔”
18 کاہنوں نے یشوع کی ہدایت مان لی وہ صندوق کو اپنے ساتھ لے کر باہر آئے۔ جب کاہنوں کے پیر زمین سے چھو گئے پھر دریا کا پانی ویسے ہی بہنا شروع ہو گیا۔ جیسے ان لوگوں کے دریا پار کرنے سے پہلے تھا۔
19 لوگوں نے دریائے یردن کو پہلے مہینے کے دسویں دن پار کیا۔ لوگ یریحو کے مشرق میں جِلجال میں ٹھہرے۔
20 لوگ ان پتھر کی چٹّانوں کو اپنے ساتھ لے کر چل رہے تھے جس کو انہوں نے دریائے یردن سے نکالا تھا۔ اور یشوع نے ان چٹانوں کو جلجال میں لگا دیا۔
21 تب یشوع نے لوگوں سے کہا،” مستقبل میں تمہارے بچے اپنے والدین سے پوچھیں گے کہ یہ سب پتھر کیا اشارہ کرتا ہے ؟”
22 تم بچوں کو بتاؤ گے کہ یہ چٹانیں ہم لوگوں کو یہ یاد دلانے میں مدد کرتی ہیں کہ بنی اسرائیلیوں نے کس طرح خشک دریا کو پار کیا تھا۔
23 خداوند تمہارے خدا نے دریا کے پانی کے بہاؤ کو روک دیا۔ دریا اس وقت تک سوکھی رہی جب تک لوگوں نے دریا کو پار نہیں کیا تھا۔ خداوند نے دریائے یردن پر لوگوں کے لئے وہی کیا جو انہوں نے لوگوں کے لئے بحیرہ احمر پر کیا تھا۔ یاد کرو کہ خداوند نے بحیرہ احمر پر پانی کا بہنا اس لئے روکا تھا کہ لوگ اسے پار کر سکیں۔
24 خداوند نے یہ اس لئے کیا کہ اس ملک کے تمام لوگ یہ جان جائیں کہ خداوند کی عظیم قدرت ہے تا کہ لوگ ہمیشہ ہی خداوند اپنے خدا سے ڈرتے رہیں۔”
باب: 5
1 اُس طرح خداوند نے دریائے یردن کو اس وقت تک سو کھا رکھا جب تک بنی اسرائیلیوں نے اسے پار نہیں کیا۔ دریائے یردن کے مغرب میں رہنے والے عموری بادشاہ اور کنعانی بادشاہ جو بحیرہ قلزم کے کنا رے رہنے والے تھے انہوں نے اس کے متعلق سُنا اور بہت زیادہ خوفزدہ ہو گئے۔ اپنے ڈر کی وجہ سے ان لوگوں نے اپنے حوصلے کھو دیئے اور وہ اسرائیلیوں کے خلاف جنگ کرنے کے قابل نہ تھے۔
2 اس وقت خداوند نے یشوع سے کہا،” تیز نوکدار پتھر سے چاقو بناؤ اور بنی اسرائیلیوں کا ختنہ کرو۔”
3 اس لئے یشوع نے تیز نوکدار پتھر کے چاقو بنائے پھر اس نے بنی اسرائیلیوں کا ختنہ گیبات ہرالوت پر کیا۔
4 یشوع نے ان تمام اسرائیلی مردوں کا ختنہ کیا جو مصر سے باہر آئے تھے اور جو فوج میں خدمت انجام دینے کے قابل تھے۔ اس لئے یشوع نے ان لوگوں کا ختنہ کیا : ریگستان میں رہنے کے وقت کئی فوجوں نے خداوند کی احکامات نہیں مانی تھی۔ اس لئے خداوند نے وعدہ کیا تھا کہ وہ سب آدمی اس سر زمین کو نہیں دیکھیں گے جہاں کافی مقدار میں اناج پیدا ہو تی ہے۔ خداوند نے ہمارے باپ دادا سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ملک ہم لوگوں کو دیا جائے گا۔ لیکن ان آدمیوں کی وجہ سے لوگوں کو ۴۰ سال تک ریگستان میں بھٹکنا پڑا تھا۔ اس دوران وہ سب فوجی مر گئے اور ان کی جگہ ان کے بچے جانشین بنے۔ لیکن ان لڑکوں میں سے کسی کا بھی جو مصر سے نکلنے کے بعد سفر کے دوران پیدا ہوئے تھے ختنہ نہیں ہوا تھا۔ اس لئے یشوع نے ان کا ختنہ کیا۔
5 ، 6 ،7، 8 یشوع نے تمام مردوں کے ختنہ کرنے کا کام پو را کیا وہ اس وقت تک خیمہ میں رہے جب تک تندرست نہیں ہوئے۔
9 اس وقت خداوند نے یشوع سے کہا،” تم مصر میں غلام تھے اور اس کی وجہ سے تم شرمندہ تھے۔ لیکن میں نے آج تمہاری شرمندگی کو دور کر دیا ہے۔” اس لئے یشوع نے اس جگہ کا نام جلجال رکھا اور اس جگہ کو آج بھی جلجال کہا جاتا ہے۔
10 جس وقت بنی اسرائیل یریحو کے میدان میں جلجال کی جگہ پر خیمہ ڈالے تھے وہ فسح کی تقریب منا رہے تھے۔ یہ مہینے کے چودہویں دن کی شام تھی۔
11 فسح کی تقریب کے بعد اگلے دن لوگوں نے کھانا کھا یا جو اسی زمین پر اُگایا گیا تھا۔ انہوں نے بغیر خمیری روٹی اور بھُنے ہوئے اناج کھائے۔
12 اس دن جب لوگوں نے وہ کھانا کھا لیا اس کے بعد جنت سے خاص کھانا آنا بند ہو گیا۔ اس کے بعد بنی اسرائیلیوں نے جنت سے خاص کھا نا نہ پایا اس کے بعد انہوں نے وہی کھا نا کھا یا جو کنعان میں پیدا کیا گیا تھا۔
13 جب یشوع یریحو کے نزدیک تھا تب اس نے اوپر نظر اٹھائی اور اس نے اپنے سامنے ایک آدمی کو دیکھا۔ اس آدمی کے ہاتھ میں تلوار تھی یشوع اس آدمی کے پاس گیا اور اس سے پوچھا،” کیا تم ہمارے دوستوں میں سے ہو یا ہمارے دشمنوں میں سے ہو؟”
14 اس آدمی نے جواب دیا،” میں دشمن نہیں ہوں۔ میں خداوند کی فوج کا ایک سپہ سالار ہوں۔ میں ابھی ابھی تمہارے پاس آیا ہوں۔” تب یشوع نے اپنا سر زمین تک جھکایا اس نے ایسا تعظیم کرنے کے لئے کیا۔ اس نے پوچھا،” کیا میرے مالک کا مجھ غلام کے لئے کوئی حکم ہے ؟”
15 خدا کی فوج کے سپہ سالار نے جواب دیا،” اپنے جوتے اتارو جس جگہ پر تم کھڑے ہو وہ جگہ مقدس ہے۔” یشوع نے اس کی ہدایت پر عمل کیا۔
باب: 6
1 شہر یریحو کے دروازے بند تھے۔ اس شہر کے لوگ خوف زدہ تھے کیونکہ بنی اسرائیل سامنے تھے۔ کوئی بھی شہر میں نہیں جا رہا تھا اور کوئی شہر سے باہر نہیں آ رہا تھا۔
2 تب خداوند نے یشوع سے کہا،” دیکھو میں نے یریحو شہر کو تمہارے قبضہ میں دے دیا ہے اس کا بادشاہ اور اس کی تمام فوج کو شکست دو گے۔
3 ہر دن اپنی فوج کے ساتھ شہر کے چاروں طرف اپنی طاقت کا مظا ہرہ کرو ایسا چھ دن تک کرو۔
4 بکرے کے سینگوں سے بنی سات بِگل کولے کر سات کاہنوں کو چلنے دو۔ ان کاہنوں سے کہو کہ وہ مقدّس صندوق کے آگے چلیں۔ ساتویں دن شہر کے اطراف سات چکر لگاؤ۔ کاہنوں سے کہو کہ وہ چلتے وقت بِگل بجائیں۔
5 کاہن بِگل لمبی آواز میں بجائیں گے تم ان لوگوں سے کہو جب وہ بگل بجانے کی آواز سنے تو وہ اپنی زوردار آواز سے چلائے۔ جب تم ایسا کرو گے تو شہر کی دیواریں ہِل کر گر جائیں گی۔ تب تمہارے لوگ سیدھے شہر میں داخل ہو جائیں گے۔”
6 اس طرح نون کے بیٹے یشوع نے کاہنوں کو جمع کیا وہ ان سے کہا،” خداوند کے مقدس صندوق کولے چلو۔ سات کاہنوں کو سات بگل لے کر مقدس صندوق کے آگے چلنے دو۔”
7 تب یشوع نے لوگوں کو حکم دیا،” جاؤ اور شہر کے چاروں طرف طاقت کا مظاہرہ کرو۔ ہتھیاروں کے ساتھ فوجی خداوند کے مقدس صندوق کے سامنے چلیں۔”
8 جب یشوع نے لوگوں سے کہنا ختم کیا تو خداوند کے سامنے سات کاہنوں نے چلنا شروع کیا۔ وہ سات بِگل لئے ہوئے تھے۔ چلتے وقت وہ بگل بجا رہے تھے۔ خداوند کے مقدس صندوق کولے کر چلنے والے کاہن اُن کے پیچھے چل رہے تھے۔
9 ہتھیار بند فوج کاہنوں کے آگے چل رہے تھے۔ مقدس صندوق کے پیچھے چلنے والے لوگ بِگل بجا رہے تھے اور قدم ملا کر چل رہے تھے۔
10 لیکن یشوع نے لوگوں سے کہا تھا کہ جنگ کی پکار نہ کریں۔ اس نے کہا،” للکارو مت۔ اپنے منہ سے ایک لفظ بھی اس وقت تک مت نکالو جب تک میں للکار نے کا حکم نہ دوں تب تم چلاّ سکتے ہو۔”
11 اس لئے یشوع نے کاہنوں کو خداوند کے مقدس صندوق کو شہر کے چاروں طرف لے جانے کا حکم دیا پھر وہ اپنے خیمے میں واپس ہو گئے اور رات بھر وہاں ٹھہرے۔
12 دوسرے دن صبح یشوع اٹھا اور کاہن پھر خداوند کے مقدس صندوق کولے کر چلے۔
13 اور ساتوں کاہن سات بِگل لے کر چلے۔ وہ خداوند کے مقدس صندوق کے سامنے بگل بجاتے ہوئے قدم سے قدم ملا کر چل رہے تھے۔ فو ج ہتھیار لئے ہوئے ان لوگوں کے آگے چل رہی تھی۔ باقی لوگ خداوند کے مقدس صندوق کے پیچھے گشت لگاتے ہوئے چل رہے تھے۔ وہ شہر کے چاروں طرف بگل بجاتے ہوئے چلے۔
14 اس لئے دوسرے دن ان سبھوں نے ایک مرتبہ شہر کے چاروں طرف چکر لگا یا اور پھر اپنے خیمے میں واپس ہو گئے انہوں نے مسلسل ۶ دن تک ایسا کیا۔
15 ساتویں دن وہ صبح سویرے اٹھے اور انہوں نے شہر کے چاروں طرف چکر لگائے جیسا کہ اس سے پہلے وہ کرتے تھے۔ لیکن اس دن انہوں نے سات چکر لگائے۔
16 ساتویں دفعہ جب انہوں نے شہر کا چکر لگا یا تو کاہنوں نے اپنی اپنی بگل بجائیں۔ اس وقت یشوع نے ان لوگوں سے کہا،” اب شور مچاؤ خداوند یہ شہر تمہیں دیا ہے۔
17 شہر اور اس کی ہر چیز خداوند کی ہے صرف فاحشہ راہب اور اس کے گھر میں رہنے والے لوگ ہی زندہ رہیں گے ان کو ہلاک نہیں کیا جانا چاہئے کیونکہ راہب نے دو جاسوسوں کی مدد کی تھی جنہیں ہم نے بھیجا تھا۔
18 یہ بھی یاد رکھو کہ ہمیں ہر چیز کو تباہ کرنی چاہئے۔ اُن چیزوں کو مت لو۔ اگر تم ان چیزوں کو لو گے اور انہیں اپنے خیمہ میں لاؤ گے تو تم ضرور تباہ ہو جاؤ گے اور تم اپنے تمام اسرائیلی لوگوں پر بھی مصیبت لاؤ گے۔
19 تمام سونے چاندی کانسے اور لو ہے کی بنی ہوئی چیزیں خداوند کی ہیں۔ اِنہیں خداوند کے خزانے میں ہی رکھے جائیں گی۔”
20 کاہنوں نے بگل بجائے لوگوں نے بِگل کی آواز سنی اور للکارنی شروع کی دیواریں گریں اور لوگ سیدھے شہر کے اندر دوڑے۔ اس طرح بنی اسرائیلیوں نے شہر کو ہرا دیا۔
21 لوگوں نے شہر کی ہر ایک چیز کو تباہ کیا۔ انہوں نے وہاں کے ہر زندہ رہنے والے کو تباہ کیا۔ انہوں نے نوجوانوں کو بوڑھوں کو اور بوڑھی عورتوں، مویشی کو بکروں کو گدھوں کو مار ڈالا۔
22 یشوع نے دو جاسوسوں سے بات کی یشوع نے کہا،” فاحشہ کے گھر میں جاؤ اس کو باہر لاؤ اور تمام لوگ جو اس کے ساتھ ہیں انہیں لاؤ۔ یہ اس لئے کرو کیوں کے تم نے ایسا کرنے کا وعدہ کیا ہے۔”
23 اس لئے دونوں آدمی گھر کے اندر گئے اور راہب کو باہر لائے انہوں نے اس کے باپ ماں، بھا ئیوں اور اس کے خاندانی گروہ اور اس کے ساتھ کے دوسرے تمام کو باہر نکالے۔ انہوں نے اسرائیل کے خیمے کے باہر اُن تمام لوگوں کو محفوظ رکھا۔
24 تب بنی اسرائیلیوں نے سارے شہر کو جلا دیا۔ انہوں نے سونا چاندی کانسہ اور لو ہے سے بنی ہوئی چیزوں کو خداوند کے خزانے میں رکھی۔
25 یشوع نے فاحشہ راہب کو اس کے خاندان کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے بچا لیا۔ یشوع نے انہیں زندہ رہنے دیا کیونکہ راہب نے ان جا سو سوں کی مدد کی تھی جسے یشوع یریحو کو بھیجا تھا۔ راہب ابھی تک بنی اسرائیلیوں میں رہتی ہے۔
26 اس وقت یشوع نے ایک مخصوص عہد کیا جس میں اس نے کہا،” کوئی بھی آدمی جو یریحو کو دوبارہ بناتا ہے ، تو وہ خداوند کے سامنے لعنتی ہو گا۔ جو کوئی بھی اس شہر کی بنیاد رکھے گا وہ اپنا بڑا بیٹا کھو دے گا۔ جو شخص اس کے پھاٹکوں کو بنائے گا وہ اپنے چھوٹے بیٹے کو کھو دے گا۔”
27 خداوند یشوع کے ساتھ تھا۔ اور اسی طرح یشوع کی شہرت سارے ملک میں پھیل گئی۔
باب: 7
1 لیکن بنی اسرائیلیوں نے خداوند کے حکم کو نہیں مانا۔ یہوداہ خاندانی گروہ کا ایک آدمی جس کا نام عکن تھا جو کرمی کا بیٹا اور زمری کا پوتا تھا۔ عکن نے کچھ چیزیں جنہیں تباہ کرنے کے لئے چنی گئی تھیں رکھ لی تھیں اس لئے خداوند نے بنی اسرائیلیوں پر بہت غصّہ کیا۔
2 یریحو کو شکست دینے کے بعد یشوع نے کچھ لوگوں کو عی کے پاس بھیجا۔ عی بیت ایون کے بہت قریب بیت ایل کے مشرق میں تھا۔ یشوع نے ان سے کہا،” عی کے پاس جاؤ اور اس علاقے کی جا سو سی کرو۔” اس لئے وہ لوگ عی کے لوگوں پر جاسو سی کرنے کی غرض سے گئے۔
3 بعد میں وہ آدمی یشوع کے پاس واپس آئے۔ انہوں نے کہا،” عی ایک کمزور علاقہ ہے۔ ہم لوگوں کو اسے شکست دینے کے لئے اپنے تمام لوگوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔ وہاں لڑنے کے لئے ۲۰۰۰یا ۰۰۰ ۳ آ دمیوں کو بھیجو۔ ساری فوج کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہاں چند آدمی ہی ہم سے لڑنے کے لئے ہیں۔”
4 اس لئے تقریباً ۳۰۰۰ آدمی عی کو لڑنے کے لئے گئے لیکن عی کے لوگوں نے تقریباً۳۶ بنی اسرائیلیوں کو مار دیا اس لئے وہ لوگ بھاگ گئے عی کے لوگوں نے ان کا پیچھا کیا۔ ان کا پیچھا شہر کے دروازے سے پتھر کے کھدانوں ( کانوں ) تک کیا اس طرح عی کے لوگوں نے انہیں بُری طرح پیٹا۔ جب بنی اسرائیلیوں نے دیکھا وہ بہت خوفزدہ ہوئے اور ہمت ہار گئے۔
5 6 جب یشوع نے یہ سنا اس نے اپنے کپڑے پھاڑ ڈالے وہ مقدس صندوق کے سامنے زمین بوس ہو گئے۔ یشوع وہاں شام تک ٹھہرا رہا۔ اسرائیلی قائدین نے بھی ویسا ہی کیا۔ انہوں نے اپنے غم کے اظہار کے لئے اپنے سر پر خاک ڈالی۔
7 تب یشوع نے کہا،”خداوند میرے مالک ہمارے لوگوں کو دریائے یردن کے پار لا یا۔ لیکن تو ہمیں اتنی دور لانے کے بعد کیوں عموری لوگوں کو شکست دینے اور تباہ کرنے دیا۔ ہم لوگ دریائے یردن کے دوسرے کنا رے پر ٹھہرے رہتے اور مطمئن ہو تے۔
8 میرے خداوند! اسرائیلیوں کا اپنے دشمنوں کے آگے ہتھیار ڈال دینے کے بعد تجھے کہنے کے لئے میرے پاس کیا رہ گیا ہے ؟
9 کنعانی اور اس ملک کے تمام لوگ سنیں گے جو کچھ ہوا تب وہ ہم لوگوں کے خلا ف آئیں گے اور ہم سب کو مار ڈالیں گے۔ تب تو اپنا عظیم الشان نام کی حفاظت کے لئے کیا کرے گا؟”
10 خداوند نے یشوع سے کہا،” کھڑے ہو جاؤ تم مُنہ کے بَل زمین پر کیوں گرے ہو؟
11 بنی اسرائیلیوں نے میرے خلا ف گناہ کئے انہوں نے میری مرضی کے خلا ف کیا۔ جس کی تعمیل کا میں نے حکم دیا تھا۔ انہوں نے کچھ چیزیں لیں جنہیں تباہ کرنے کا میں نے حکم دیا ہے۔ انہوں نے میری چوری کی ہے انہوں نے جھوٹی بات کہی ہے۔ انہوں نے وہ چیزیں اپنے پاس رکھی ہیں۔
12 یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کی فوج جنگ سے مُنہ موڑ کر بھاگ گئی۔ یہ ان کی بُرائی کی وجہ سے ہوا۔ انہیں بر باد کر دینا چاہئے۔ میں تمہاری مدد نہیں کروں گا۔ میں اس وقت تک تمہارے ساتھ نہیں رہوں گا جب تک تم یہ نہ کرو۔ تمہیں ہر اس چیز کو تباہ کر دینی چاہئے جسے میں نے برباد کرنے کا حکم دیا ہے۔
13″ اب تم جاؤ اور لوگوں کو پا ک کرو۔ لوگوں سے کہو، ‘ وہ اپنے کو پاک کریں کل کے لئے تیار ہو جاؤ۔ اسرائیل کا خداوند خدا کہتا ہے کہ کچھ لوگوں نے وہ چیزیں اپنے پاس رکھی ہیں جنہیں میں نے تباہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ تم تب تک اپنے دشمنوں کو شکست دینے کے قابل نہ ہو گے جب تک تم اُن چیزوں کو مکمل طور پر تباہ نہ کر دو۔
14″ کل صبح تم سب کو خداوند کے سامنے تمام خاندانی گروہوں کے ساتھ کھڑے ہو نا چاہئے۔ خداوند ایک خاندانی گروہ کو چُنے گا۔ اور تب صرف وہی خاندانی گروہ خداوند کے سامنے کھڑا رہے گا۔ پھر خداوند ان خاندانی گروہ کے ایک قبیلہ کو چنے گا۔ اور وہ قبیلہ خداوند کے سامنے کھڑا رہے گا۔ پھر وہ ایک خاندان کو اس قبیلہ سے چنے گا۔ تب پھر خداوند اس خاندان کے ہر ایک آدمی کو دیکھے گا۔
15 جو شخص اُن چیزوں کے ساتھ پا یا جائے گا جنہیں ہمیں تباہ کر نا چاہئے تھا تو اس شخص کو پکڑ لیا جائے گا۔ اور اس کو آگ میں ڈال کر تباہ کر دیا جائے گا۔ اور اُس کے ساتھ اس کی ہر چیز تباہ کر دی جائے گی۔ اس آدمی نے خداوند کے ساتھ کئے گئے معاہدہ کو توڑ دیا۔ اُس نے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ بہت ہی بُرا کام کیا ہے۔”
16 اگلی صبح یشوع سبھی بنی اسرائیلیوں کو خداوند کے سامنے لے گیا۔ سارے خاندانی گروہ خداوند کے سامنے کھڑے ہو گئے۔ خداوند نے یہوداہ خاندان کے گروہ کو چُنا۔
17 تب تمام یہوداہ خاندانی گروہ کے قبیلہ خداوند کے سامنے کھڑے ہوئے۔ تب اس نے زِرہ کے قبیلہ کو چُنا تب اس گروہ کے لوگ خداوند کے سامنے کھڑے رہے تب اس نے زِمری کے خاندان کو چُنا۔
18 تب یشوع نے اُس خاندان کے تمام مردوں کو خداوند کے سامنے آنے کے لئے کہا۔ خداوند نے کرمی کے بیٹے عکن کو چُنا ( کرمی زمری کا بیٹا تھا اور زمری زارح کا بیٹا تھا۔ )
19 تب یشوع نے عکن سے کہا،” بیٹے تمہیں اپنے لئے دعا کرنی چاہئے۔ تمہیں اسرائیل کے خداوند خدا کی تعظیم کرنی ہو گی اور اس کے سامنے گناہوں کا اقرار کرنا چاہئے مجھ سے کہو تم نے کیا کیا اور مجھ سے کوئی چیز چھپانے کی کو شش نہ کرو۔”
20 عکن نے جواب دیا،” یہ سچ ہے میں نے اسرائیل کے خداوند خدا کے خلاف گناہ کیا یہی ہے جو میں نے کیا۔
21 ہم نے یریحو کے شہر پر اور اُس کی ہر چیز پر قبضہ کیا۔ میں نے اُن چیزوں میں ایک خوبصورت کوٹ اور تقریباً دو سو مثقال چاندی اور پچاس مثقال سونا دیکھا۔ میں اُن چیزوں کو اپنے لئے رکھنے کا بہت خواہشمند تھا۔ اس لئے میں نے ان کو لیا۔ تم ان چیزوں کو میرے خیمے کے نیچے زمین میں دبی ہوئی پاؤ گے چاندی کوٹ میں ہے۔”
22 اس لئے یشوع نے چند آدمیوں کو خیمہ میں بھیجا۔ وہ خیمہ کی طرف دوڑے اور وہاں ان چیزوں کو چھپا ہوا پایا۔ چاندی کوٹ میں تھی۔
23 وہ لوگ ان چیزوں کو خیمہ سے باہر لائے اور اُن چیزوں کو یشوع اور سبھی بنی اسرائیلیوں کے پاس لے گئے انہوں نے اسے خداوند کے سامنے زمین پر ڈال دیا۔
24 تب یشوع اور سب لوگ زارح کی نسل کے عکن کو عکور کی وادی میں لے گئے۔ اُنہوں نے چاندی، کوٹ، سونا، عکن کے بیٹوں اُس کے مویشیوں گدھوں بھیڑوں خیمہ اور اس کی تمام چیزوں کو وہ عکن کے ساتھ عکور کی وادی میں لے گئے۔
25 تب یشوع نے کہا،” تم نے ہمارے لئے یہ سب مصیبتیں کیوں کیں؟” اب خداوند تم پر مصیبت لائے گا۔ تب تمام لوگوں نے عکن اور اُس کے خاندان پر اُس وقت تک پتھر پھینکے جب تک وہ مر نہیں گیا۔ انہوں نے اس کے خاندان کو بھی مار ڈالا۔ تب لوگوں نے انہیں اور اس کی تمام چیزوں کو جلا دیا۔
26 عکن کو جلانے کے بعد اس کے جسم پر انہوں نے کئی چٹانیں رکھیں۔ وہ چٹانیں آج بھی وہاں ہیں۔ اس طرح خداوند نے عکن پر مصیبتیں لائیں اسی لئے وہ جگہ عکور کی وادی کہلاتی ہے اس کے بعد خداوند نے لوگوں پر غصہ نہیں کیا۔
باب: 8
1 تب خداوند نے یشوع سے کہا”مت ڈرو ہمّت نہ ہارو۔”اپنے تمام فوجوں کو عی لے جاؤ۔ میں عی کے بادشاہ کو شکست دینے میں تمہاری مدد کروں گا۔ میں اس کے لوگوں , شہر اور اُس کی زمین تمہیں دے رہا ہوں۔
2 تم عی اور اس کے بادشاہ کے ساتھ وہی کرو گے جو تم نے یریحو اور اس کے بادشاہ کے ساتھ کیا۔ اس بار تم صرف دولت اور مویشیوں کولے لو اور اپنے لئے رکھو۔ تم اپنے لوگوں کے بیچ اس کی تقسیم کرو گے۔ اب تم اپنی کچھ فوجوں کو شہر کے پیچھے گھات لگا کر چھپنے کا حکم دو۔”
3 اِس لئے یشوع اپنی پوری فوج کو عی کی جانب لے گیا۔ تب یشوع نے اپنے بہترین ۳۰۰۰۰ لڑنے والے آدمیوں کو چُنا اس نے انہیں رات میں باہر بھیج دیا۔
4 یشوع نے ان کو حکم دیا:”میں جو کہہ رہا ہوں اسے ہوشیاری سے سُنو۔ تم کو شہر کے عقبی علاقہ میں چھپے رہنا چاہئے حملہ کے وقت کا انتظار کرو شہر سے بہت دور نہ جاؤ ہوشیاری سے دیکھتے رہو اور تیاّر رہو۔
5 میں فوجوں کو اپنے ساتھ شہر کی طرف حملہ کیلئے لے جاؤں گا۔ ہم لوگوں کے خلاف لڑنے کے لئے شہر کے لوگ باہر آئیں گے۔ ہم لوگ پلٹیں گے اور پہلے کی طرح بھاگ کھڑے ہوں گے۔
6 وہ لوگ ہمارا پیچھا شہر سے دور کریں گے۔ وہ لوگ یہ سوچیں گے کہ ہم لوگ ان سے پہلے کی طرح بھاگ رہے ہیں۔ اس لئے ہم لوگ بھاگیں گے اور وہ ہمارا پیچھا کرتے رہیں گے جب تک ہم انہیں شہر سے دور تک نہ لے جائیں۔
7 تب تم اپنے چھپنے کی جگہ سے آؤ گے اور شہر پر قبضہ کر لو گے۔ خداوند تمہارا خدا تمہیں فتح کی طاقت دے گا۔
8″ تمہیں وہی کرنا چاہئے جو خداوند کہتا ہے مجھ سے رابطہ رکھو تو شہر پر حملہ کرنے کا حکم دوں گا۔ جب تم شہر پر قبضہ کر لو تو اُس کو جلا دو۔”
9 تب یشوع نے ان آدمیوں کو ان کے چھپنے کی جگہ بھیجا اور انتظار کرنے لگا۔ وہ لوگ بیت ایل اور عی کے درمیان ایک جگہ گئے یہ جگہ عی کے مغرب میں تھی لیکن یشوع اپنے لوگوں کے ساتھ رات بھر وہاں ٹھہرا رہا۔
10 دُوسری صبح یشوع نے سب کو جمع کیا تب یشوع اور اسرائیل کے قائدین فوجوں کو عی لے گئے۔
11 یشوع کی تمام فوجوں نے عی پر حملہ کیا وہ شہر کے دروازہ کے سامنے رُکے فوج نے اپنا خیمہ شہر کے شمال میں ڈالا۔ فوجوں اور عی کے درمیان ایک وادی تھی۔
12 یشوع نے تقریباً ایک اور گروہ کے ۵۰۰۰ سپاہیوں کو چُنا یشوع نے انہیں شہر کے مغربی علاقے میں چھپنے کے لئے بھیجا جو بیت ایل اور عی کے درمیان میں تھا۔
13 اسی طرح یشوع نے فوجوں کو جنگ کے لئے تیار کیا تھا۔ اوّل خیمہ شہر کے شمال میں تھا، دُوسرے فوجی مغرب میں چھپے تھے اس رات یشوع وادی میں گیا۔
14 بعد میں عی کے باد شاہ نے اسرائیل کی فوج کو دیکھا۔ بادشاہ اور اس کے لوگ اٹھے اور جلدی سے اسرائیل کی فوج سے لڑنے کے لئے آگے بڑھے۔ عی کا بادشاہ مشرقی یردن کی وادی کی طرف باہر گیا۔ اِس لئے وہ یہ نہ جان سکا کہ شہر کے پیچھے فوجی چھپے ہیں۔
15 یشوع اور اسرائیل کی فوجوں نے عی کی فوجوں کو اپنا پیچھا کرنے دیا۔ یشوع اور اس کی فوج نے مشرق میں ریگستان کی طرف دوڑ نا شروع کیا۔
16 شہر کے لوگوں نے شور مچانا شروع کیا اور انہوں نے یشوع اور اس کی فوج کا پیچھا کرنا شروع کیا تمام لوگوں نے شہر چھوڑ دیا۔
17 عی اور بیت ایل کے تمام لوگوں نے اِسرائیلی فوج کا پیچھا کیا شہر کھلا چھوڑ دیا گیا۔ کوئی بھی شہر کی حفاظت کے لئے نہیں رہا۔
18 خداوند نے یشوع سے کہا،” اپنے بر چھے کو عی شہر کی طرف کر کے پکڑ کر تھا مے رکھو میں یہ شہر تم کو دوں گا۔ اس لئے یشوع نے اپنے برچھے کو تھا مے رکھا۔
19 اسرائیل کے چھپے ہوئے فوجوں نے اسے دیکھا وہ جلدی سے اپنے چھپنے کی جگہوں سے نکلیں اور شہر کی طرف تیزی سے چل پڑیں۔ وہ شہر میں گھس گئے اور اس پر قبضہ کر لیا۔ تب فوجوں نے شہر کو جلانے کے لئے آ گ لگانی شروع کی۔
20 عی کے لوگوں نے مُڑ کر دیکھا اور اپنے شہر کو جلتا دیکھا۔ انہوں نے دھویں کو آسمان تک اٹھتے دیکھا اس لئے انہوں نے اپنی طاقت اور ہمت کھو دی۔ انہوں نے بنی اسرائیلیوں کا پیچھا کرنا چھوڑا۔ بنی اسرائیلیوں نے بھاگنا بند کیا وہ مُڑے اور عی کے لوگوں سے لڑنے چل پڑے۔ عی کے لوگوں کے لئے بھاگنے کے لئے کوئی محفوظ جگہ نہ تھی۔
21 یشوع اور اس کی فوجوں نے دیکھا کہ اس کی فوج نے شہر پر قبضہ کر لیا ہے۔ انہوں نے اپنے شہر سے دھواں اٹھتے دیکھا اسی وقت انہوں نے بھاگنا بند کیا وہ مُڑے اور عی کی فوجوں سے جنگ کرنے کے لئے دوڑ پڑے۔
22 تب وہ فو جی جو چھپے تھے جنگ میں مدد کے لئے شہر سے باہر نکل آئے۔ عی کی فوجوں کے دونوں طرف اسرائیل کے فو جی تھے۔ عی کے فو جی جال میں پھنس گئے تھے۔ اسرا ئیل نے انہیں شکست دی۔ وہ اس وقت تک لڑتے رہے جب تک عی کا کوئی بھی مرد زندہ نہ رہا اُن میں سے کوئی بھا گ نہ سکا۔
23 لیکن عی کے بادشاہ کو زندہ چھوڑ دیا گیا۔ یشوع کے فو جی اسے اس کے پاس لائے۔
24 جنگ کے وقت اسرائیل کی فو جوں نے عی کی فو جوں کو میدان اور ریگستان میں دھکیل دیا۔ اور اس طرح اسرائیل کی فو ج نے عی سے تمام فوجوں کو مار نے کا کام میدان اور ریگستان میں پو را کیا۔ تب اسرائیل کے تمام فو جی عی کو واپس آئے۔ پھر انہوں نے ان لوگوں کو جو شہر میں زندہ بچے تھے مار ڈالا۔
25 اس دن عی کے تمام لوگ مارے گئے۔ وہاں ۲۰۰۰ مرد اور عورتیں تھیں۔
26 یشوع نے اپنے برچھے کو عی کی طرف بطور نشانی کے رکھاتا کہ اس کے لوگ شہر کو بر باد کر سکیں۔ اور یشوع نے انہیں اس وقت تک نہیں رو کا جب تک وہ سب تباہ نہ ہو گئے۔
27 بنی اسرائیلیوں نے جانوروں اور شہر کی چیزوں کو اپنے پاس رکھا یہ وہی بات تھی جس کے کرنے کا حکم خداوند نے یشوع کے دیتے وقت کیا تھا۔
28 تب یشوع نے عی شہر کو جلا دیا وہ شہر ویران چٹانوں کا ڈھیر بن گیا یہ آج بھی ویسا ہی ہے۔
29 یشوع نے عی کے بادشاہ کو ایک درخت پر پھانسی پر لٹکا دیا۔ اس نے اس کو شام تک ایک درخت پر پھانسی دے کر لٹکائے رکھا۔ غروب آفتاب پر یشوع نے بادشاہ کی لا ش کو درخت سے نیچے اُتار نے کی اجازت دی۔ انہوں نے اس کی لا ش کو شہر کے دروازہ پر پھینک دیا اور اس کی لاش کو کئی چٹانوں سے ڈھانک دیا۔ چٹانوں کا وہ ڈھیر آج تک وہاں ہے۔
30 تب یشوع نے اسرائیل کے خداوند خدا کے لئے ایک قربان گاہ بنائی اس نے یہ قربان گاہ کو عیبال پر بنا ئی۔
31 خداوند کے خادم موسیٰ نے بنی اسرائیلیوں سے کہا تھا کہ کس طرح قربان گاہ بنائی جائے۔ اسی لئے یشوع نے قربان گاہ اسی طرح بنائی جس طرح ‘ موسیٰ کی شریعت کی کتاب ‘ میں بیان کیا گیا تھا۔ قربان گاہ کو بغیر کاٹے ہوئے پتھروں سے بنا یا گیا۔ ان پتھروں پر کبھی کسی اوزار کا استعمال نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے اس قربان گاہ پر خداوند کے لئے جلانے کی قربانی پیش کی۔ اور انہوں نے ہمدردی کا ندرانہ بھی پیش کیا۔
32 اس جگہ پر یشوع نے موسیٰ کی شریعت کو پتھروں پر لکھا اس نے ایسا سبھی بنی اسرائیلیوں کے دیکھنے کے لئے کیا۔
33 بزرگ ( قائدین ) عہدہ دار، قاضی اور سبھی بنی اسرائیل مقدس صندوق کے اطراف کھڑے تھے۔ وہ اُن لا وی نسلوں کے کاہنوں کے سامنے کھڑے تھے۔ جو خداوند کے معاہدہ کے مقدس صندوق کولے کر چلتے تھے۔ اسرائیلی اور غیر اسرائیلی سبھی لو گ وہاں کھڑے تھے آدھے لوگ عیبال کی پہاڑی کے سامنے کھڑے تھے اور دوسرے آدھے لوگ گرزیم کی پہاڑی کے سامنے تھے۔ خداوند کے خادم موسیٰ نے ان سے ایسا کرنے کو کہا تھا۔ موسیٰ نے ان سے ایسا اس خیر و برکت کے لئے کرنے کو کہا تھا۔
34 تب یشوع نے شریعت کے تمام الفاظ کو پڑھا۔ یشوع نے دُعائیں اور بد دُعائیں پڑھیں۔ اس نے سب کچھ اسی طرح پڑھا جس طرح ‘ شریعت کی کتاب ‘ میں لکھا تھا۔
35 سبھی بنی اسرائیل وہاں جمع تھے سب عورتیں بچے اور بنی اسرائیلیوں کے ساتھ رہنے والے سبھی غیر ملکی وہاں جمع تھے اور یشوع نے موسیٰ کے ذریعے دیئے گئے ہر ایک حکم کو پڑھا۔
باب: 9
1 دریائے یردن کے مغرب کے سبھی بادشاہوں نے اُن واقعات کے بارے میں سنا۔ یہ سب حتّی، عموری، کنعانی، فرزّی، حوّی اور یبوسی لوگوں کے بادشاہ تھے۔ وہ لوگ ان لوگوں کے پہاڑی ملک کے میدانوں کے اور بحیرہ روم کے پو رے ساحلی علاقوں سے لبنان تک کے سلطنتوں پر حکومت کئے۔
2 وہ تمام بادشاہ ایک ساتھ جمع ہوئے انہوں نے یشوع اور بنی اسرائیلیوں کے ساتھ جنگ کا منصوبہ بنا یا۔
3 جِبعون کے لوگوں نے اس طریقے کے بارے میں سنا جس سے یشوع نے یریحو اور عی کو شکست دی تھی۔
4 اِس لئے ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کوبے وقوف بنانے کا تہیّہ کر لیا۔ ان کا منصوبہ یہ تھا : انہوں نے شراب کے چمڑے کے دراڑ دار اور پھٹے ہوئے ان پرانے تھیلوں کو اپنے جانوروں پر لادا۔ انہوں نے اپنے جانوروں پر پُرانی بوریاں بھی لاد لی۔ ان لوگوں نے ایسا اس لئے کیاتا کہ دکھائی دے کہ وہ بہت دور سے سفر کر کے آ رہے ہیں۔
5 لوگوں نے پرانے جوتے پہن لئے اُن لوگوں نے پرانے لباس پہن لئے۔ ان مردوں نے پرانی سوکھی خراب روٹیاں لیں اس طرح وہ سبھی مرد ایسے معلوم ہوتے تھے جیسے وہ سب بہت دور کے ملک سے سفر کر کے آ رہے ہیں۔
6 تب یہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے خیمہ کے پاس گئے یہ خیمہ جلجال کے پاس تھا۔ وہ لوگ یشوع کے پاس گئے اور انہوں نے اس سے کہا،” ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں ہم لوگ تمہارے ساتھ امن کا معاہدہ کرنا چاہتے ہیں۔”
7 بنی اسرائیلیوں نے ان حوّی لوگوں سے کہا،” ہو سکتا ہے کہ تم ہمیں دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہو یا تم ہمارے قریب کے ہی رہنے والے ہو۔ ہم اس وقت تک امن معاہدے کی امید نہیں کر سکتے جب تک ہم یہ نہ جان لیں کہ تم کہاں سے آئے ہو۔”
8 حوّی لوگوں نے یشوع سے کہا،” ہم آپ کے خادم ہیں۔” لیکن یشوع نے پو چھا،” تم کون ہو؟ تم کہاں سے آئے ہو؟”
9 آدمیوں نے جواب دیا،” ہم آپ کے خادم ہیں ہم بہت دور کے ملک سے آئے ہیں۔ ہم اس لئے آئے ہیں کہ ہم نے خداوند تمہارے خدا کی عظیم طاقت کے بارے میں سنا ہے۔ ہم لوگوں نے یہ بھی سنا ہے جو اس نے کیا ہے۔ ہم لوگوں نے وہ سب کچھ سنا ہے جو اس نے مصر میں کیا۔
10 اور ہم لوگوں نے یہ بھی سنا کہ اس نے دریائے یردن کے مشرق میں عموری لوگوں کے دو بادشاہوں کو شکست دی۔ یہ سب بادشاہ تھے سیحون، حسبون کا بادشاہ اور عوج، بسن کا بادشاہ جو کہ عستارات میں رہتے تھے۔
11 اس لئے ہمارے بزرگ ( قائدین ) اور ہمارے لوگوں نے ہم سے کہا، ‘ اپنے سفر کے لئے مناسب کھانا رکھ لو جاؤ اور بنی اسرائیلیوں سے باتیں کرو۔ ان سے کہو،” ہم آپ کے خادم ہیں ہم لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کرو۔”
12″ ہماری روٹیاں دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھوڑا تو یہ گرم اور تازہ تھیں لیکن اب آپ دیکھتے ہیں کہ یہ سوکھی اور پرانی ہیں۔
13 ہم لوگوں کی مشکوں کو دیکھو جب ہم لوگوں نے گھر چھوڑا تو یہ نئی اور شراب سے بھری تھیں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اب یہ پھٹی اور پرانی ہیں۔ ہمارے کپڑوں اور چپلوں کو دیکھو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ طویل سفرنے ہماری چیزوں کو خراب کر دیا ہے۔”
14 بنی اسرائیل جاننا چاہتے تھے کہ کیا یہ سب آدمی سچ کہہ رہے ہیں اس لئے انہوں نے روٹیوں کو چکھا لیکن انہوں نے خداوند سے نہیں پو چھا کہ انہیں کیا کرنا چاہئے۔
15 یشوع نے ان کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا۔ اس نے انہیں رہنے کی بھی اجازت دی۔ اسرائیل کے قائدین نے یشوع کے اقرار نامہ کو منظور کیا اور ان لوگوں کے سامنے اسے ثابت کرنے کیلئے حلف لئے۔
16 تین دن بعد بنی اسرائیلیوں کو معلوم ہوا کہ جبعون کے لوگ ان کی چھاؤنی کے بہت قریب رہتے ہیں۔
17 اس لئے بنی اسرائیل وہاں گئے جہاں وہ لوگ رہتے تھے۔ تیسرے دن بنی اسرائیل جبعون، کفیرہ، بیروت، قریت یعریم کو آئے۔
18 لیکن اسرائیل کی فوج نے ان شہروں کے خلاف لڑنے کا ارادہ نہیں کیا۔ وہ ان لوگوں کے ساتھ امن کا معاہدہ کر چکے تھے۔ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ اسرائیل کے خداوند خدا کے سامنے وعدہ کیا تھا۔ سب لوگوں نے ان قائدین کے خلاف جنہوں نے معاہدہ کیا تھا شکایت کی۔
19 لیکن قائدین نے جواب دیا،” ہم لوگوں نے وعدہ کیا ہے ہم نے اسرائیل کے خداوند خدا کے سامنے حلف لیا ہے۔ اس لئے اب ہم ان کے خلاف نہیں لڑ سکتے۔
20 ہم لوگوں کو ان لوگوں سے ایسا سلوک کرنا چاہئے : ہم لوگوں کو انہیں زندہ رہنے دینا چاہئے۔ ہم لوگ انہیں نقصان بھی نہیں پہنچا سکتے۔ کیونکہ اگر ان کے ساتھ کئے گئے وعدہ توڑتے ہیں جو ہم لوگوں نے ان کے ساتھ کئے تھے تو خداوند کا غصہ ہم لوگوں کے خلاف ہو گا۔
21 اس لئے انہیں زندہ رہنے دو۔ لیکن وہ لوگ ہمارے خادم ہوں گے۔ وہ ہما رے لئے لکڑیاں کاٹیں گے اور ہمارے سب لوگوں کے لئے پانی لائیں گے "اس طرح قائدین نے ان لوگوں کے ساتھ کئے گئے امن کے وعدہ کو نہیں توڑا۔
22 یشوع نے جبعونی لوگوں کو بلایا اس نے پو چھا”تم لوگوں نے ہم سے جھوٹ کیوں کہا۔ تمہارا ملک ہم لو گوں کی چھاؤنی کے پاس تھا۔ لیکن تم لوگوں نے کہا کہ ہم لوگ بہت دور کے ملک سے آئے ہیں۔
23 اب تمہارے لوگوں کو بہت تکلیف ہو گی تمہارے سب لوگ غلام ہوں گے انہیں ہمارے خدا کے گھر کے لئے لکڑیاں کاٹنی پڑیں گی اور پانی لانا پڑے گا۔”
24 جبعونی لوگوں نے جواب دیا،” ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا کیونکہ ہم لوگوں کو ڈر تھا کہ آپ کہیں ہمیں مار نہ ڈالیں۔ ہم لوگوں نے سنا کہ خداوند تمہارے خدا نے اپنے خادم موسیٰ کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ تمہیں یہ سارا ملک دے دے۔ خدا نے تم سے یہاں رہنے والے تمام لوگوں کو مار ڈالنے کا بھی حکم دیا تھا۔ اس لئے ہم لوگوں کو اپنی جان کا خوف ہوا۔ یہی وجہ تھی کہ ہم لوگوں نے آپ سے جھوٹ کہا۔
25 اب ہم آپ کے خادم ہیں آپ ہمیں جس طرح چاہیں استعمال کر سکتے ہیں۔”
26 اس طرح جبعون کے لوگ غلام ہو گئے لیکن یشوع نے ان کی زندگی بچا ئی۔ یشوع نے بنی اسرائیلیوں کو انہیں مار نے نہیں دیا۔
27 یشوع نے جبعون کے لوگوں کو بنی اسرائیلیوں کا غلام بننے دیا۔ وہ بنی اسرائیلیوں اور خداوند کے منتخب کر دہ کسی بھی جگہ کی قربان گاہ کیلئے لکڑی کاٹتے اور پانی لاتے تھے وہ لوگ اب تک غلام ہیں۔
باب: 10
1 اُس وقت ادونی صدق یروشلم کا بادشاہ تھا۔ اس بادشاہ نے سنا کہ یشوع نے عی کو شکست دی اور مکمل طور سے تباہ کیا۔ بادشاہ کو معلوم ہوا کہ یشوع نے یریحو اور اس کے بادشاہ کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا۔ بادشاہ کو یہ بھی معلوم ہوا کہ جِبعون کے لوگوں نے اسرائیل کے ساتھ امن کا معاہدہ کیا اور وہ لوگ یروشلم کے بہت قریب رہتے تھے۔
2 اس لئے ادونی صدق اور اس کے اُن واقعات کے سبب بہت خوفزدہ تھے۔ جبعون عی کی طرح چھوٹا قصبہ نہیں تھا۔ یہ ایک بڑا شہر تھا جہاں بادشاہ رہتا تھا۔ اور شہر کے تمام مرد بہادر جنگجو تھے۔ بادشاہ خوفزدہ تھا۔
3 یروشلم کے بادشاہ ادونی صدق نے حبرون کے بادشاہ ہو ہام سے باتیں کیں۔ اس نے یر موت کے بادشاہ پیرام، یا فیع لکیس کے بادشاہ اور عجلون کے بادشاہ دبیر سے بھی باتیں کیں۔ یروشلم کے بادشاہ نے اُن سے درخواست کی۔
4″میرے ساتھ آئیں اور جبعون پر حملہ کرنے میں میری مدد کریں۔ جبعون نے یشوع اور بنی اسرائیل کے ساتھ امن کا معاہدہ کر لیا ہے۔”
5 اس طرح پانچ عموری بادشاہوں نے فو جوں کو ملا یا (پانچوں یروشلم کا بادشاہ حبرون کا بادشاہ، یرموت کا بادشاہ، لکیس کا بادشاہ عجلون کا بادشاہ تھے ) وہ فوجیں جبعون گئیں۔ فو جوں نے قصبہ کا محاصرہ کر لیا اور اس کے خلا ف جنگ کرنی شروع کی۔
6 جبعون شہر میں رہنے والے لوگوں نے جلجال کے پاس کی چھاؤنی میں یشوع کو خبر بھیجی۔ خبر یہ تھی :” ہم لوگ تمہارے خادم ہیں ہم لوگوں کو تنہا نہ چھوڑو آؤ اور ہماری حفاظت کرو جلدی کرو ہمیں بچاؤ۔ پہاڑی ملکوں کے سب عموری بادشاہ اپنی فو جوں کو ہما رے خلا ف جنگ لڑنے کیلئے ایک ساتھ جمع کئے۔”
7 اس لئے یشوع جلجال سے اپنی پوری فوج کے ساتھ جنگ کیلئے گیا یشوع کے بہترین جنگجو اس کے ساتھ تھے۔
8 خداوند نے یشوع سے کہا”ان فو جوں سے مت ڈرو میں تمہیں انہیں شکست دینے دوں گا ان فوجوں میں سے کوئی تمہیں شکست دینے کے قابل نہ ہو گا۔”
9 یشوع اور اس کی فوج تمام رات جبعون کی طرف بڑھتی رہی۔ دُشمن کو معلوم نہ تھا کہ یشوع آ رہا ہے اس لئے جب اس نے حملہ کیا تو چونک گئے۔
10 خداوند نے ان فو جوں کو اسرائیل کی فو جوں کے ساتھ حملے کے وقت گھبرا ہٹ میں مبتلا کر دیا اس لئے اسرائیلیوں نے انہیں شکست دے کر بڑی فتح پا ئی۔ اسرائیلیوں نے پیچھا کر کے انہیں منتشر کیا۔ جبعون سے بیت حو رون تک ان کا پیچھا کر کے بھگا یا۔ اسرائیل کی فوج عزیقاہ اور مقیدہ کے راستے میں سارے آدمیوں کو مار ڈالا۔
11 پھر اسرائیل کی فو جوں نے بیت حو رون سے عزیقاہ کو جانے وا لی سڑک تک دشمنوں کا پیچھا کیا۔ اس وقت خداوند نے بڑے بڑے اولوں کا طوفان اسرائیلی دشمنوں پر بھیجا۔ اس لئے ان میں سے بہت سارے مر گئے۔ دراصل تلواروں کے بہ نسبت او لوں سے زیادہ دشمن مارے گئے تھے۔
12 اس دن خداوند نے اسرائیلیوں کے ساتھ عموری لوگوں کو شکست دی اور اس دن یشوع سبھی بنی اسرائیلیوں کے سامنے کھڑا ہوا اور اس نے خداوند سے کہا:
13 سورج ٹھہر گیا اور چاند بھی اس وقت تک رُک گیا جب تک لوگوں نے دشمنوں کو شکست نہ دے دی۔ یہ واقعہ آشر کی کتاب میں لکھا ہے۔ سورج بیچ آسمان میں ٹھہر گیا سارا دن اسی طرح رہا۔
14 اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا تھا۔ اور اس وقت سے اب تک پھر کبھی نہیں ہوا ہے۔ وہی دن تھا جب خداوند نے آدمی کی دُعا قبول کی۔ حقیقت میں خداوند اسرائیلیوں کیلئے لڑ رہا تھا۔
15 اس کے بعد یشوع اور اس کی فو ج جلجال کے خیمہ کو واپس ہو ئی۔
16 جنگ کے وقت پانچوں بادشاہ بھا گ گئے وہ مقیدہ کے قریب غار میں چھپ گئے۔
17 لیکن کسی نے پانچوں بادشاہوں کو غار میں چھپے ہوئے پا یا۔ یشوع کے اس کے بارے میں معلوم ہوا۔
18 یشوع نے کہا”غار کے مُنہ کو بڑی چٹانوں سے ڈھک دو۔ کچھ لوگوں کو غار کی نگرانی کے لئے وہاں رکھو۔
19 لیکن تم خود وہاں نہ رہو دشمن کا پیچھا کرتے رہو اس پر پیچھے سے حملہ کرتے رہو۔ دشمن کو ان کے شہروں تک واپس نہ جانے دو۔ خداوند تمہارے خدا تم کو ان پر فتح دی ہے۔”
20 اس لئے یشوع اور بنی اسرائیلیوں نے دشمنوں کو مار ڈالا لیکن کچھ دشمن اپنے شہروں تک پہنچ گئے۔ جہاں اونچی دیواروں تلے وہ چھپ گئے اور وہ مارے نہیں گئے۔
21 جنگ کے بعد یشوع کی فوج مقیدہ میں اس کے پاس واپس آئی۔ اس ملک میں کسی طبقہ کے لوگوں میں کوئی بھی اتنا بہا در نہیں تھا کہ وہ اسرائیلی لوگوں کے خلا ف کچھ کہہ سکے۔
22 یشوع نے کہا”غار کے مُنہ سے چٹانیں ہٹاؤ۔ ان پانچوں بادشاہوں کو میرے پاس لاؤ۔”
23 وہ لوگ پانچوں بادشاہوں کو غار سے باہر لائے یہ پانچوں یروشلم، حبرون، یرموت، لکیس، اور عجلون کے بادشاہ تھے۔
24 وہ ان پانچوں بادشاہوں کو یشوع کے پاس لائے۔ یشوع نے اپنے تمام لوگوں کو وہاں آنے کیلئے کہا۔ یشوع نے فوج کے افسروں سے کہا”یہاں آؤ ان بادشاہوں کے گلے پر اپنے پیر رکھو۔”اس لئے یشوع کی فوج کے افسر قریب آئے۔ انہوں نے بادشاہوں کے گلے پر اپنے پیر رکھے۔
25 تب یشوع نے اپنی فو جوں سے کہا”بہا در اور با ہمت بنو، ڈرو نہیں!میں بتاؤں گا کہ خداوند ان دشمنوں کے ساتھ کیا کرے گا جن سے تم مستقبل میں جنگ کرو گے”
26 تب یشوع نے پانچوں بادشاہوں کو مار ڈالا اس نے ان کی لا شوں کو درختوں پر لٹکا دیا۔ یشوع نے انہیں سورج ڈوبنے تک وہیں لٹکتا رکھا۔
27 سورج غروب ہونے کے بعد یشوع نے اپنے لوگوں سے لا شیں درختوں سے اُتار نے کو کہا تب انہوں نے ان لا شوں کو اس غار میں پھینک دیا جس میں وہ چھپے تھے۔ انہوں نے غار کے مُنہ کو بڑی چٹان سے ڈھک دیا وہ لا شیں آج تک وہاں ہیں۔
28 اس دن یشوع نے مقیدہ کو شکست دی۔ یشوع نے بادشاہ اور اس شہر کے لوگوں کو مار ڈالا وہاں کسی بھی آدمی کو زندہ نہیں چھوڑا گیا۔ یشوع نے مقیدہ کے بادشاہ کے ساتھ بھی وہی کیا جو اس نے پہلے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
29 تب یشوع اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے مقیدہ سے سفر کیا وہ لبنان گئے اور شہر پر حملہ کیا۔
30 خداوند نے بنی اسرائیلیوں سے اس شہر اور اس کے بادشاہ کو شکست دلوا ئی۔ بنی اسرائیلیوں نے اس شہر کے ہر آدمی کو مار ڈالا۔ کوئی بھی آدمی زندہ نہیں چھوڑا گیا اور لوگوں نے بادشاہ کے ساتھ وہی کیا جو انہوں نے یریحو کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
31 پھر یشوع اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے لبنان چھوڑا اور لکیس تک سفر کیا۔ یشوع اور اس کی فو ج نے لبناہ کے چاروں طرف خیمے ڈالے اور پھر انہوں نے شہر پر حملہ کیا۔
32 خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو لکیس کے شہر کو شکست دینے دی۔ دوسرے دن انہوں نے شہر کو شکست دی بنی اسرائیلیوں نے اس شہر کے ہر آدمی کو مار ڈالا۔ یہ ویسا ہی تھا جیسا کہ اس نے لبناہ میں کیا تھا۔
33 اس وقت جزر کا باد شاہ ہو رم لکیس کی مدد کو آ یا۔ لیکن یشوع نے اس کو اور اس کی فوج کو بھی شکست دی۔ ایک بھی آدمی زندہ نہیں بچا۔
34 تب یشوع اور تمام بنی اسرائیلیوں نے لکیس سے عجلون کا سفر کیا انہوں ے عجلون کے اطراف خیمے ڈالے اور حملہ کیا۔
35 اس دن انہوں نے شہر پر قبضہ کیا اور عجلون کے تمام لوگوں کو مار ڈالا۔ ایسا ہی کیا جیسا کہ انہوں نے لکیس میں کیا تھا۔
36 پھر یشوع اور تمام بنی اسرائیلیوں نے عجلون سے حبرون کا سفر کیا پھر انہوں نے حبرون پر حملہ کیا۔
37 انہوں نے حبرون پر قبضہ کیا اور انہوں نے حبرون کے قریب چھوٹے گاؤں پر بھی قبضہ کیا۔ بنی اسرا ئیلیوں نے شہر کے ہر ایک آدمی کو اس کے بادشاہ سمیت مار ڈالا۔ وہاں کسی کو زندہ نہ چھوڑا انہوں نے وہاں ویسا ہی کیا جیسا عجلون میں کیا تھا۔ انہوں نے شہر کو تباہ کیا اور اس کے تمام لوگوں کو مار ڈالا۔
38 تب یشوع اور اس کے آدمی دبیر کی طرف مُڑے اور اس پر حملہ کیا۔
39 انہوں نے شہر پر اور دبیر کے قریب کے تمام چھوٹے گاؤں پر قبضہ کیا۔ انہوں نے شہر کے ہرآدمی کو اس کے بادشاہ سمیت مار ڈالا۔ وہاں کوئی بھی زندہ نہیں بچا۔ بنی اسرائیلیوں نے دبیر کے ساتھ بھی ویسا ہی کیا جیسا کہ انہوں نے حبرون اور اس کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔ یہ ویسا ہی تھا جیسا کہ انہوں نے لبناہ اور اس کے بادشاہ کے ساتھ کیا تھا۔
40 اس طرح یشوع نے پہاڑی ملک، نیگیو، مغربی و مشرقی پہاڑی ترائیوں کے شہروں کے سبھی بادشاہوں کو شکست دی۔ خداوند اسرائیل کے خدا نے یشوع سے کہا تھا کہ تمام لوگوں کو مار ڈالو اس لئے یشوع نے ان جگہوں پر کسی کو زندہ نہیں چھوڑا۔
41 یشوع نے قادِس برنیع سے غزہ تک تمام شہروں پر قبضہ کیا۔ اس نے جشن سے جبعون تک ( مصر میں ) کے تمام شہروں پر قبضہ کیا۔
42 یشوع نے ایک مرتبہ ہی ان شہروں اور ان کے بادشاہوں کو فتح کیا یشوع نے ایسا اس لئے کیا کہ اسرائیل کا خداوند خدا اسرائیل کے لئے لڑ رہا تھا۔
43 تب یشوع اور سبھی بنی اسرائیل جلجال کو اپنے خیمہ میں لو ٹ آئے۔
باب: 11
1 حصور کے بادشاہ یا بین نے جو واقعات ہوئے اس کے متعلق سنا اس لئے اس نے طے کیا کہ کئی بادشاہوں کی فو جوں کو بُلا یا جائے۔ یا بین نے ایک پیغام مدون کے بادشاہ یُو باب، سمرون کے بادشاہ، اکشاف کے بادشاہ،
2 اور شمالی پہاڑی ملک اور ریگستان کے بادشاہوں کو بھیجا۔ یابین نے پیغام نفوت ڈور کو جو مغرب میں تھا، کنّرت کے بادشاہ کو، نیگیو اور مغربی پہاڑی دامن کو بھیجا۔
3 یا بین وہ پیغام مشرق اور مغرب کے کنعانی لوگوں کے بادشاہوں کو بھیجا۔ اس نے عموری لوگوں، حتّی لوگوں، فرزّی لوگوں اور یبوسی لوگوں کو جو پہاڑی علا قوں میں رہتے تھے پیغام بھیجا۔ اس نے حوّی لوگوں کو جو مصفاہ کے قریب حرمُون پہاڑی کے قریب رہتے تھے انہیں بھی پیغام بھیجا۔
4 اس لئے ان تمام بادشاہوں کی افواج ایک ساتھ مل کر آئیں جہاں کئی جنگجو، کئی گھوڑے اور رتھ تھے یہ سب سے بڑی عظیم فو ج تھی۔ وہ تعداد میں سمندری ساحل کی ریت کی مانند تھے۔
5 یہ تمام بادشاہ ایک ساتھ دریائے میروم پر ملے اُنہوں نے فوجوں کو اسرائیل کے خلاف جنگ لڑنے کیلئے ایک ساتھ شامل کیا۔
6 تب خداوند نے یشوع سے کہا”ان فوجوں سے مت ڈرو۔ کل اسی وقت میں تمہیں انہیں شکست دینے دوں گا۔ تم ان سب کو مار ڈالو گے۔ تم ان کے گھوڑوں کی ٹانگوں کا رگ ( کونچیں ) کاٹ ڈالو گے اور ان کی تمام رتھوں کو جلا ڈالو گے۔”
7 یشوع اور اُس کی تمام فوج نے اچانک حملہ کر کے انہیں چونکا دیا۔ انہوں نے دریائے میروم پر دُشمنوں پر حملہ کیا۔
8 خداوند نے اسرائیلیوں کو انہیں شکست دینے دی۔ اسرائیل کی فوج نے ان کو شکست دی۔ اور ان کا تعاقب صیدون عظیم، مسرفات المائم اور مشرق میں مصفاہ کی وادی تک کیا۔ اسرائیل کی فوج اس وقت تک لڑ تی رہی جب تک کہ دشمن کا ایک بھی آدمی زندہ نہ بچا رہا۔
9 یشوع نے وہی کیا جو خداوند نے کہا تھا کہ وہ کرے گا اور یشوع نے ان کے گھوڑوں کی کو نچیں کاٹیں اور ان کی رتھوں کو جلایا۔
10 تب یشوع واپس آئے اور حصور شہر پر قبضہ کیا۔ حصور کے بادشاہ کو مار ڈالا۔ حصور ان تمام سلطنتوں میں قائد تھا جو اسرائیل کے خلاف لڑے تھے۔
11 اسرائیل کی فوج نے اس شہر کے ہر ایک شخص کو مار ڈالا۔ انہوں نے تمام لوگوں کو مکمل طور سے تباہ کر دیا۔ وہاں کچھ بھی زندہ رہنے نہ دیا گیا۔ تب انہوں نے شہر کو جلا دیا۔
12 یشوع نے ان تمام شہروں پر قبضہ کیا اس نے ان کے تمام باد شاہوں کو مار ڈالا۔ یشوع نے ان شہروں کی ہر ایک چیز پوری طرح تباہ کر دی۔ خداوند کے خادم موسیٰ نے جیسا حکم دیا تھااس نے ویسا ہی کیا۔
13 لیکن اسرائیل کی فوج نے کسی بھی ایسے شہر کو نہیں جلایا جو پہاڑ پر بنا تھا۔ انہوں نے پہاڑی پر بنا صرف ایک ہی شہر حصور کو جلایا۔ یہ وہ شہر تھا جسے یشوع نے جلایا۔
14 بنی اسرائیلیوں نے وہ سب چیزیں اپنے پاس رکھیں جو انہیں ان شہروں میں ملی تھیں۔ اُنہوں نے اُن جانوروں کو اپنے پاس رکھا جو انہیں شہر میں ملے لیکن انہوں نے وہاں کے سب لوگوں کو مار ڈالا۔ اُنہوں نے کسی آدمی کو زندہ نہیں چھوڑا۔
15 خداوند نے بہت پہلے اپنے خادم موسیٰ کو یہ کرنے کا حکم دیا تھا۔ پھر موسیٰ نے یشوع کو حکم دیا کہ وہ ایسا کرے یشوع نے خداوند کے حکم کو پورا کیا یشوع نے وہی کیا جو موسیٰ کو خداوند نے حکم دیا تھا۔
16 اس طرح یشوع نے سبھی ملکوں کے سارے لوگوں کو شکست دی۔ پہاڑی ملک نیگیو کا علاقہ سارا جشن کا علا قہ مغربی وادی کی ترائی کا علاقہ، وادی یردن اور اِسرائیل کا پہاڑی علا قہ اور ان کے قریب کی پہاڑیوں پر اُس کا قبضہ ہو گیا تھا۔
17 یشوع کا قبضہ شعیر کے قریب خلق کی پہاڑی سے بعل جاد لبنان کی وادی میں حرمون کی پہاڑی کے نیچے تک ہو گیا۔ یشوع نے تمام ملکوں کے بادشاہوں کو حراست میں لے کر انہیں مار ڈالا۔
18 یشوع ان بادشاہوں سے بہت لمبے عرصے تک لڑا۔
19 اس پورے ملک میں صرف ایک شہر نے اِسرائیل سے امن کا معاہدہ کیا۔ جو جبعون کا حوّی شہر تھا۔ دوسرے تمام شہروں کو جنگ میں شکست ہوئی۔
20 خداوند چاہتا تھا کہ وہ لوگ یہ سوچیں کہ وہ طاقتور ہیں تب وہ اسرائیل کے خلاف لڑیں تا کہ وہ انہیں بغیر رحم کے تباہ کر سکیں وہ انہیں اس طرح تباہ کر سکیں جس طرح خداوند نے موسیٰ کو کرنے کا حکم دیا تھا۔
21 یشوع ان عناقیم لوگوں کے خلاف لڑا جو حبرون، دبیر اور عناب، اور یہوداہ کے پہاڑی علا قوں میں رہتے تھے۔ اس نے ان لوگوں اور اُن کے شہروں کو پوری طرح تباہ کر دیا۔
22 اسرائیلی علا قے میں کوئی بھی عناقیم آدمی زندہ نہیں چھوڑا گیا۔ عناقیم لوگ صرف غزّہ، جات اور اشدود میں مسلسل رہنے لگے۔
23 یشوع نے سارے ملک پر قبضہ کر لیا۔ جیسا کہ اس بات کو خداوند نے موسیٰ سے بہت پہلے ہی کہہ دیا۔ خداوند نے وہ ملک اسرائیل کو اس لئے دیا کیو نکہ اس نے وعدہ کیا تھا۔ تب یشوع نے اسرائیل کے خاندانی گروہ میں اُس ملک کو تقسیم کیا تب کہیں جنگ بند ہوئی اور آخر کار ملک میں امن قائم ہو گیا۔
باب: 12
1 بنی اسرائیلیوں نے دریائے یردن کے مشرقی حصّہ پر قبضہ کیا۔ اُن کے قبضے میں ارنون سے حرمون پہاڑی تک اور تمام وادی یردن کی مشرقی حصّہ تھا۔ اس ملک کو لینے کیلئے بنی اسرائیلیوں نے جن بادشاہوں کو شکست دی تھی ان کی فہرست یہ ہے :
2 عموری لوگوں کا بادشاہ سیحون جو حسبون میں رہتا تھا وہ عروعیر جو ارنون وادی کے کنارے ہے ، وہاں سے دریائے یبّوق تک حکومت کرتا تھا۔ اُس کی زمین اُس کی گہری گھاٹی کے بیچ سے شروع ہو تی تھی جو کہ عمّونی لوگوں کی سرحد تھی۔ سیحون جلعاد کے آدھے علاقہ پر حکومت کرتا تھا۔
3 وہ یردن کی وادی کے مشرقی حصّہ سے ، گلیل کی جھیل سے مردہ سمندر تک حکومت کرتا تھا اور وہ بیت یسیموت سے پِسگہ کی پہاڑی دامن کے جنوب تک بھی حکومت کرتا تھا۔
4 اُنہونے بسن کے بادشاہ عوج کو بھی شکست دی۔ عوج رفائیمی لوگوں میں آخری شخص تھا وہ عستارات اور ادرعی پر حکومت کرتا تھا۔
5 عوج کی حکومت حرمون کی پہاڑی سلکہ اور بسن کے تمام علاقے پر تھی۔ اُس کی حکومت کی سرحد وہاں تک تھی جہاں جسور معکا لوگ رہتے تھے۔ عوج جلعاد کے آدھے حصّے پر بھی حکومت کرتا تھا اس سرزمین کی سرحد کا آخری شام حسبون کے بادشاہ سیحون کی سرزمین پر ہوتا تھا۔
6 خداوند کے خادم موسیٰ اور بنی اسرائیلیوں نے اُن سب کو شکست دی اور موسیٰ نے اس ملک کو روبن کے خاندانی گروہ جاد کے خاندانی گروہ اور منسّی کے خاندانی گروہ کے آدھے لوگوں کے حوالے کر دیا۔ موسیٰ نے یہ ملک ان کو ان کے قبضے میں رکھنے کیلئے دے دیا تھا۔
7 یشوع اور بنی اسرائیلیوں نے ان بادشاہوں کو شکست دی جو کہ یردن ندی کے مغرب میں تھے۔ یشوع نے ان لوگوں کو یہ ملک دیا اور اُسے (۲/۹۱) اسرائیلی خاندانی گروہوں میں تقسیم کیا۔ یہ وہ ملک تھا جو انہیں دینے کیلئے خداوند نے وعدہ کیا تھا۔ یہ سلطنت لبنان کی وادی میں بعل جاد اور شعیر کے قریب خلق پہاڑ کے درمیان تھی۔
8 یہ پہاڑی ملک نشیبی زمین میں، یردن گھاٹی میں، پہاڑی دامن میں، بیا بان میں اور نیگیو میں شامل ہے۔ یہ وہ زمین تھی جہاں حتّی لوگ، عموری لوگ، کنعانی لوگ، فرزّی لوگ، حوّی لوگ اور یبوسی لوگ رہتے تھے۔ جن بادشاہوں کو بنی اسرائیلیوں نے شکست دی اُن کی فہرست یہ ہے :
9 یریحو کا بادشاہ عی کا بادشاہ
10 یروشلم کا بادشاہ حبرون کا بادشاہ
11 یرموت کا بادشاہ لکیس کا بادشاہ
12 عجلون کا بادشاہ جزر کا بادشاہ
13 بیر کا بادشاہ جدر کا بادشاہ
14 خُرمہ کا بادشاہ عراد کا بادشاہ
15 لبنان کا بادشاہ عدلام کا بادشاہ
16 مقیدہ کا بادشاہ بیت ایل کا بادشاہ
17 تفوح کا بادشاہ حفر کا بادشاہ
18 افیق کا بادشاہ شرون کا بادشاہ
19 مدون کا بادشاہ حصور کا بادشاہ
20 سِمرون مرون کا بادشاہ اِکشاف کا بادشاہ
21 تعنک کا بادشاہ مجِدّو کا بادشاہ
22 قادس کا بادشاہ کر مِل میں یقنعام کا بادشاہ
23 لفت دور کی پہاڑی کا دور کا بادشاہ جلجال میں گوئیم کا بادشاہ
24 تِرضہ کا بادشاہ جملہ بادشاہوں کی تعداد
باب: 13
1 جب یشوع بہت بوڑھے ہو گئے تو خداوند نے اس سے کہا”یشوع، تم بوڑھے ہو گئے ہو لیکن ابھی بہت سی زمین ہے جہاں تمہیں قبضہ کرنا ہے۔
2 تم نے ابھی تک جسور لوگوں کی زمین اور فلسطینیوں کی زمین نہیں لی ہے۔
3 تم نے مصر کی سر حد پر سیحوردریا سے شمال میں عکران کی سر حد تک کا علاقہ نہیں لیا ہے۔ وہ ابھی تک کنعانی لوگوں کا ہے۔ تمہیں بادشاہ اشدود، اسقلان، جات، اور پانچوں فلسطین کے قائدین کو شکست دینی ہے۔ تمہیں ان حوّی لوگوں کو شکست دینی چاہئے۔
4 جو کنعانی سر زمین کے جنوب میں رہتے ہیں۔
5 تم نے ابھی جبیلی لوگوں کے علاقہ کو شکست نہیں دی ہے اور ابھی بعل جاد کے مشرق میں لبنان میں حُر مون پہاڑی کی ترائی کا علاقہ بھی ہے۔
6″ صیدون کے لوگ لبنان سے مسر فات الما ئم کے پہاڑی تک رہتے ہیں۔ لیکن میں بنی اسرائیلیوں کیلئے ان سب کو زبردستی باہر نکال دوں گا۔ جب تم بنی اسرائیلیوں میں زمین تقسیم کرو تو اس علاقہ کو نامزد کرنا ضرور یاد رکھو۔ اور میں نے جیسا کہا ویسا ہی کرو۔
7 اب زمین کو ۹ خاندانی گروہوں اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ میں تقسیم کرو۔”
8 رو بن، جاد کے خاندانی گروہ اور منسّی کے دوسرے آدھے خاندانی گروہ پہلے ہی اپنی تمام زمین لے چکے ہیں۔ خداوند کے خادم موسیٰ نے دریائے یردن کا مشرقی علاقہ انہیں دیا ہے۔
9 موسیٰ نے جو زمین انہیں دی تھی وہ یہ ہے : وہ زمین عرو عیر سے شروع ہو کر ارنون گھاٹی سے شہر تک پھیلی ہوئی ہے۔ اور اس میں دیبون سے مید باتک کا پو را میدان آتا ہے۔
10 عموری لوگوں کا باد شاہ سیحون جن شہروں میں حکومت کرتا تھا وہ اسی زمین میں تھے۔ وہ بادشاہ حسبون شہر میں حکومت کرتا تھا وہ زمین مسلسل اس علاقہ تک تھی جس میں عمونی لوگ رہتے تھے۔
11 جِلعاد شہر بھی اسی زمین میں تھا جُسور اور معکا تی لوگ جس علاقے میں رہتے تھے وہ اسی زمین میں تھا۔ پو را حُرمون پہاڑ اور سلکہ تک سارا بسن اس زمین میں تھا۔
12 بادشاہ عوج کا پو را ملک اسی زمین میں تھا۔ بادشاہ عوج بسن میں حکومت کرتا تھا۔ پہلے وہ عستارات اور ادرعی میں حکومت کرتا تھا۔ عوج اور رفا ئمی لوگوں میں سے تھا۔ پہلے ہی موسیٰ نے ان لوگوں کو شکست دے دی تھی اور ان کی سر زمین لے لی تھی۔
13 بنی اسرائیل جُسور اور معکا تی لوگوں کو طاقت کے زور سے باہر نہیں نکال سکے۔ وہ لوگ اب تک آج بھی بنی اسرائیلیوں کے ساتھ رہتے ہیں۔
14 صرف لا وی کاخاندانی گروہ ہی ایسا تھا۔ جسے کوئی زمین نہیں ملی اس کے بدلے انہیں وہ سب نذرانے ملے جو اسرائیل کے خداوند خدا کو نذرانے کے طور چڑھائے جاتے تھے۔ خداوند نے لا وی لوگوں کو اس کا وعدہ کیا تھا۔
15 موسیٰ نے رُوبن کے سبھی قبیلے کو ایک ایک علاقہ دیا تھا۔ یہ وہی زمین ہے جو انہوں نے پائی تھی۔
16 یہ زمین امون رُوبن کے قریب عرو عیر سے لے کر مید با کے قصبہ تک تھی۔ اس زمین میں تمام میدان اور ارنون کے درمیان کا قصبہ بھی شامل تھا۔
17 وہ زمین حسبون میں شامل تھی۔ اس میں تمام قصبات اور میدان شامل تھے۔ وہ قصبات، دیبون، بامات بعل اور بیت بعل معون،
18 یہصاہ، قدیمات، مفعت،
19 قریتائم، سبماہ، ضرة السحر، جو وادی میں پہاڑ پر ہے۔
20 بیت فغور، پِسگہ کی پہاڑی اور بیت یسیموت تھے۔
21 اس لئے وہ زمین تمام قصبات سمیت میدانوں میں تھی اور اس کے علاوہ تمام علا قے جو عموری لوگوں کا بادشاہ سیحون جس پر حکومت کرتا تھا شامل تھا۔ وہ بادشاہ حسبون پر حکومت کرتا تھا۔ لیکن موسیٰ نے اس کو اور مدیانی لوگوں کے قائدین کو شکست دی تھی۔ وہ قائدین اوی، رقم، صُور، حُور، اور ربع تھے۔ ( وہ تمام قائدین ایک ساتھ سیحون کی فوج سے لڑے۔ ) یہ تمام قائدین اس ملک میں رہتے تھے۔
22 بنی اسرائیلیوں نے بعور کے بیٹے بلعام کو شکست دی تھی۔ بلعام نے جا دو سے مستقبل کے متعلق کہنے کی کوشش کی تھی۔ بنی اسرائیلیوں نے جنگ کے دو ران وہاں کئی لوگوں کو مار ڈالا۔
23 جو علاقہ رُوبن کو دیا گیا تھا۔ اس کی حد دریائے یردن کے کنارے پر ختم ہوئی تھی۔ اس لئے یہ زمین رُوبن کے قبیلہ کو دی گئی۔ اس میں یہ تمام قصبات اور فہرست میں لکھے گئے تمام کھیت شامل تھے۔
24 یہ وہ زمین ہے جوموسیٰ نے جاد کے خاندانی گروہ کو دی۔ موسیٰ نے یہ زمین جاد کے قبیلہ کو دی۔
25 جلعاد کے تمام شہروں پر مشتمل یہ علاقہ یعزیر کا تھا۔ موسیٰ نے عمّونی کی آدھی زمین بھی جو ربّہ کے قریب عرو عیر تک پھیلی ہوئی تھی دی۔
26 اُس علاقے میں حسبون سے رامت ِالمصفاہ اور بطونیم کے علاقے شامل تھے۔
27 اس میں بیت ہارم کی وادی، بیت نمرہ، سکات اور صفون شامل تھے۔ باقی ساری سر زمین جس پر حسبون کا بادشاہ سیحون نے حکومت کرتا تھا اس میں شامل تھی۔ یہ زمین دریائے یردن کے مشرق کی طرف ہے۔ یہ زمین گلیل جھیل کے آخر تک پھیلی ہوئی ہے۔
28 سارا علاقہ وہ ہے جوموسیٰ نے جاد کے خاندانی گروہ کو دیا تھا۔ اس زمین میں یہ سارے شہر تھے جو فہرست میں ہیں۔ موسیٰ نے وہ زمین ہر ایک خاندانی گروہ کو دی۔
29 یہ وہ زمین ہے جو موسیٰ نے منسّی خاندانی گروہ کے آدھے لوگوں کو دی۔ منسّی کے خاندانی گروہ میں سے تمام خاندانوں کے آدھے خاندان نے زمین پائی۔
30 زمین محنائیم سے شروع ہوئی۔ اور بسن کی ساری زمین پر پھیل گئی جس پر بسن کا بادشاہ عوج حکومت کرتا تھا اور بسن میں یائیر کے شہر بھی شامل تھے ( کل ملا کر ۶۰ شہر تھے )
31 اس زمین میں آدھا جلعاد وادی عستارات اور ادرعی شامل تھے۔ ( جلعاد، عستارات اور ادرعی وہ شہر تھے جس میں عوج رہتا تھا ) وہ سارا علاقہ منسّی کے بیٹے مکیر کے قبیلے کے خاندان کو دیئے گئے اُس کے آدھے بیٹوں نے یہ علاقہ پایا۔
32 موسیٰ نے موآب کے میدان میں اُن خاندانی گروہ کو یہ ساری زمین دی۔ یہ یریحو کے مشرق میں دریائے یردن کے دوسری طرف تھی۔
33 لیکن موسیٰ نے لاوی خاندانی گروہ کو کوئی زمین نہیں دی اِسرائیل کے خداوند خدا ان کی میراث تھی جیسا کہ انہوں نے ان سے کہا تھا۔
باب: 14
1 کاہن الیعزر، نون کا بیٹا یشوع اور اسرائیل کے خاندانی گروہ کے قائدین نے طے کیا کہ کونسی زمین کس کو دی جائے۔
2 خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اور بتا دیا تھا کہ کون سا طریقہ اپنا یا جائے تا کہ وہ قائدین ان لوگوں کیلئے زمین چُنیں۔ ساڑھے نو خاندانی گروہوں نے قرعہ ڈالا کہ وہ کونسی زمین لیں گے۔
3 موسیٰ نے ڈھائی خاندانی گروہوں کو زمین دریائے یردن کے مشرق میں دے دی تھی۔ لیکن لاوی کے قبیلہ کو کوئی بھی علاقہ نہیں ملا۔
4 صرف بارہ خاندانی گروہ کو زمین دی گئی تھی۔ یوسف کے بیٹے دو خاندانی گروہ میں بٹ گئے جو منسّی اور افرائیم تھے۔ اور ہر خاندانی گروہ کو کچھ زمین ملی۔ لیکن لاوی کے خاندانی گروہ کے لوگوں کو کوئی زمین نہیں دی گئی۔ انہیں کچھ قصبے رہنے کیلئے دیئے گئے۔ اور وہ قصبے ہر خاندانی گروہ کی زمین میں تھے انہیں ان کے جانوروں کیلئے کھیت بھی دیئے گئے۔
5 بنی اسرائیلیوں نے زمین کو اُسی طرح تقسیم کیا جیسا کہ خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
6 ایک دن یہوداہ خاندانی گروہ کے لوگ جلجال میں یشوع کے پاس گئے ان لوگوں میں ایک قنزی یفُنہ کا بیٹا کا لب تھا جس نے یشوع سے کہا”قادس برنیع میں خداوند نے جو باتیں کہی تھیں انہیں یاد کیجئے۔ خداوند اپنے خادم موسیٰ سے باتیں کر رہا تھا خداوند تمہارے اور ہما رے بارے میں باتیں کر رہا تھا۔
7 خداوند کے خادم موسیٰ نے مجھے قادس بر نیع سے اس زمین کی جا سوسی کرنے کیلئے بھیجا جہاں ہم لوگ جا رہے تھے۔ اس وقت میں ۴۰ سال کا تھا جب میں واپس آیا تو موسیٰ کو وہ بتا یا جو میں اس زمین کے تعلق سے سوچتا تھا۔
8 لیکن جو دوسرے آدمی میرے ساتھ گئے تھے انہوں نے ان سے ایسی باتیں کیں جس سے لوگ ڈر گئے۔ لیکن میں سچ مچ میں یقین کر رہا تھا کہ خداوند ہم لوگوں کو وہ ملک لینے دے گا۔
9 اس لئے موسیٰ نے مجھے یقین دلا یا تھا کہ جس زمین پر میں گیا تھا وہ صرف میری ہو گی اس نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ زمین ہمیشہ تمہارے بچوں کی رہے گی۔ میں وہ علاقہ تمہیں دوں گا کیوں کہ تم نے خداوند میرے خدا پر پو را بھروسہ کیا ہے۔
10 اب دیکھو خداوند نے مجھے ۴۵ سال تک جس دوران ہم سب ریگستان میں بھٹکتے رہے تھے اپنے قول کے مطابق زندہ رکھا۔ اب میں ۸۵ سال کا ہو گیا ہوں۔
11 میں اب بھی اتنا ہی طاقتور ہوں جتنا طاقتور میں اس وقت تھا۔ جب موسیٰ نے مجھے بھیجا تھا۔ میں ان دنوں کی طرح اب بھی جنگ کرنے کو تیار ہوں۔
12 اس لئے وہ پہاڑی زمین مجھ کو دے جسے خداوند نے بہت پہلے اس دن مجھے دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس وقت تم نے سنا کہ وہاں طاقتور عنا قیم لوگ رہتے تھے۔ اور شہر بہت بڑے اور فصیل دار تھے۔ لیکن شاید اب خداوند میرے ساتھ ہو گا اور اس لئے میں اس علاقے کولے لوں گا جیسا خداوند نے پہلے کہا ہے۔”
13 یشوع نے یفُنّہ کے بیٹے کا لب کو دُعا دی۔ اس نے حبرون شہر اسے میراث کے طور پر دے دیا۔
14 اور یہ شہر اب بھی قنزی یُفنّہ کے بیٹے کا لب کے خاندان کا ہے۔ وہ علاقہ اب تک اس کے لوگوں کا ہے کیوں کہ اس نے اسرائیل کے خداوند خدا کا حکم مانا اور اس پر پو را بھروسہ کیا۔
15 پہلے اس شہر کا نام قریت اربع تھا۔ شہر کا نام عناقیم لوگوں کے ایک عظیم آدمی کے نام پر اربع تھا۔ اس کے بعد اس ملک میں امن قائم رہا۔
باب: 15
1 یہوداہ کو جو علاقہ دیا گیا وہ اس کے تمام قبیلوں میں بانٹا گیا تھا وہ زمین ادوم کی سرحد تک اور جنوب میں صین کے اوپر ریگستان تک تمان کے کنا رے تک مسلسل پھیلی ہوئی تھی۔
2 یہوداہ کے علاقے کی جنوبی سرحد مردہ سمندر کی جنوبی کھاڑی سے شروع ہوتی تھی۔
3 یہ سرحد جنوب میں عقر بیم کی راہ ( بچھو کی راہ ) تک جا تی تھی اور صین تک بڑھی ہوئی تھی۔ تب یہ سر حد قادِس برنیع کے جنوب تک مسلسل گئی تھی۔ یہ سر حد حصرون سے ادرعی تک تھی۔ ادرعی سے یہ سر حد مُڑ کر قرقع تک گئی تھی۔
4 یہ سر حد عضمون سے ہو تی ہوئی مصر کے ساحل تک اور پھر مسلسل سمندر تک پھیلی ہوئی تھی۔ وہ زمین ان کی جنوبی سر حد تھی۔
5 مشرقی سر حد مردہ سمندر کے کنا رے سے اس علاقے تک تھی جہاں دریائے یردن سمندر میں ملتا ہے۔ شمالی سرحد اس علاقے سے شروع ہو تی تھی۔ جہاں یردن ندی مردہ سمندر میں گرتی تھی۔
6 تب شمالی سرحد بیت حجلہ سے ہو تی ہوئی بیت العرابہ، اور تب رو بن کے خاندانی گروہ کے بوہن کے پتھر کی سرحد تک چلی گئی تھی۔
7 تب شمالی سر حد عکور کی وادی سے دبیر تک گئی تھی۔ وہاں سر حد شمال سے مُڑ کر جلجال تک جا تی تھی۔ جلجال اس سڑک کے پار ہے جو ادمیتم کی پہاڑی سے ہو کر جاتی ہے۔ یعنی نالے کے جنوب کی طرف۔ یہ سر حد عین شمس کے پانی کے بہاؤ کے ساتھ مسلسل گئی تھی اور سر حد عین راجل پر ختم ہوئی تھی۔
8 تب یہ سرحد یبوسی شہر کے جنوب کی طرف سے بن ہِنّوم کے درمیان سے ہو تی ہوئی گئی تھی۔ ( وہ یبوسی شہر یروشلم کہلاتا تھا۔ ) اس جگہ پر سر حد اوپر پہاڑی تک ہِنوم کی وادی میں مغرب تک تھی۔ رفا ئیم وادی کی شما لی سرحد تھی۔
9 اس جگہ سے سر حد نفتوح کے پانی کے چشمہ کے پاس جا تی تھی۔ اس کے بعد سر حد افرا ئیم پہاڑی کے قریب کے شہروں تک جا تی تھی۔ ( بعلہ کو قریت یعریم بھی کہا جاتا تھا۔ )
10 بعلہ سے سر حد تک مغرب کو مُڑی اور شعیر کے پہاڑی ملک کو گئی۔ یعریم پہاڑی ( کسلُون ) کے شمال کے ساتھ یہ سر حد بیت شمس تک گئی۔ وہاں سے سر حد تمنہ کے پار گئی۔
11 تب عقرون کے شمال میں پہاڑیوں کو گئی اس جگہ سے سرحد سِکرون کو مُڑی اور بعلہ پہاڑی کے پار گئی۔ یہ سر حد مسلسل بینی ایل تک گئی اور سمندر پر ختم ہو گئی۔
12 بحیرہ روم کا علاقہ یہوداہ کی مغربی سر حد تھی یہوداہ کی ریا ست ان چاروں سر حدوں کے اندر تھی۔ یہوداہ کا خاندانی گروہ اس ملک میں رہتا تھا۔
13 خداوند نے یشوع کو حکم دیا تھا کہ وہ یُفنہ کے بیٹے کا لب کو یہوداہ کی زمین میں سے حصّہ دے۔ اس لئے یشوع نے کالب کو وہ علاقہ دیا جس کیلئے خدا نے حکم دیا تھا۔ یشوع نے اسے قریت اربع ( حبرون، اربع عناق کا باپ تھا ) کا شہر دیا۔
14 کا لب نے تین عناق خاندانوں کو حبرون جہاں وہ رہ رہے تھے چھوڑنے پر دباؤ ڈالا وہ خاندان سیسی، اخیمان اور تلمی تھے۔ وہ عناق کے خاندان سے تھے۔
15 کا لب دبیر میں رہنے والے لوگوں سے لڑا ( ماضی میں دبیر کو بھی قریت سیفر کہا جاتا تھا۔ )
16 کا لب نے کہا”جو کوئی بھی قریت سیفر پر حملہ کرے گا اور اس شہر کو شکست دے گا وہی میری بیٹی عکسہ سے شادی کر سکے گا۔ میں اسے اپنی بیٹی نذرانے کے طور پر دوں گا۔”
17 کا لب کے بھائی قنز کے بیٹے غتنی ایل نے اس شہر کو شکست دی اس لئے کا لب نے اپنی بیٹی عکسہ کو اس کی بیوی ہونے کیلئے نذرانہ دیا۔
18 غتنی ایل نے عکسہ سے کہا”وہ اپنے باپ سے کچھ زیادہ زمین مانگے۔ عکسہ اپنے باپ کے پاس گئی جب وہ اپنے گدھے سے اتری تو اس کے باپ نے اس سے پو چھا”تم کیا چاہتی ہو؟”
19 عکسہ نے جواب دیا”میں آپ سے ایک مہربانی چاہتی ہوں۔ آپ نے مجھے نیگیو میں ریگستانی بنجر زمین دی ہے۔ میں زرخیز پانی وا لی زمین چاہتی ہوں۔ اس لئے کا لب نے اسے وہ زمین دی جس کے نچلے اور اوپری حصّے میں چشمے تھے۔
20 یہوداہ کے خاندانی گروہ نے وہ زمین پا ئی جو خداوند نے انہیں دینے کا وعدہ کیا۔ ہر قبیلہ نے زمین کا حصّہ پا یا۔
21 یہوداہ کے خاندانی گروہ نے نیگیو کے جنوبی حصّہ کے تمام شہروں کو پا یا یہ شہر ادوم کی سر حد کے قریب تھے۔ یہ ان شہروں کی فہرست ہے : قبضی ایل، عیدر، یجو،
22 قینہ، دیمونہ، عد عدہ،
23 قادِس، حُصور اور اتنان،
24 زِیف، تلم، بعلوت،
25 حُصور اور حدتہ، قریت، حصرون ( حُصور )،
26 اَمام، سمع، مولادہ،
27 حصارہ جدّہ، حِشمون، بیت فلط،
28 حصر سوعال، بیر سبع، بِز یوتیاہ،
29 بعلہ، عیتیم، عضم،
30 التو لد، کسیل، حُرمہ،
31 صقلاج، مدمنّہ، سنسنّاہ،
32 لباؤت، سَلحیم، عین اور رِموّن۔ کل ملا کر انتیس ( ۲۹) قصبات اور ان کے کھیت تھے۔
33 یہوداہ کے خاندانی گروہ نے مغربی پہاڑی کی ترائی میں بھی قصبے لئے یہاں ان قصبات کی فہرست ہے : اِستال، صُرعاہ، اسناہ۔
34 زنوح، عین جنیم، تفوح، عینام،
35 یرموت، عُدلاّم، شوکہ، عزیقہ،
36 شعریم، عدیتیم اور جدیرہ ( جدیر تیم ) کل ملا کر ۱۴قصبے اور ان کے کھیت تھے۔
37 یہوداہ کے خاندانی گروہ کو یہ قصبات بھی دیئے گئے۔ ضنان، حداشہ، مجدل جد،۔
38 دلعان، مصفاہ، یقتی ایل،
39 لکیس، بصقت، عجلون،
40 کبّون، لحماس کتلیس،
41 جدیروت، بیت وجوان، نعمہ، اور مقیدہ۔ کل ملا کر ۱۶ قصبے اور اُن کے اطراف کے کھیت تھے۔
42 دوسرے شہر جو یہوداہ کے لوگوں کو آئے وہ یہ تھے : لبناہ، عتر، عسن،
43 یفتاح، اسنہ، نصیب،
44 قعیلہ، اکزیب، مریسہ۔ کل ملا کر ۹ قصبات اور اُن کے اطراف کے کھیت تھے۔
45 یہوداہ کے لوگوں نے عقرون کے قصبات اور تمام چھوٹے قصبے اور اُس کے قریب کے کھیت بھی لئے۔
46 انہوں نے مغربی علاقہ عقرون سے بحیرہ روم تک اور اشدود کے قریب کھیت اور قصبات بھی لئے۔
47 اشدُود کے اطراف کا علاقہ اور چھوٹے قصبے ملک یہوداہ کے حصّے تھے۔ یہوداہ کے لوگوں نے غزہ کے اطراف کے علاقے کھیت اور قصبے بھی شامل کئے۔ ان کی سر زمین مصر کی سرحد پر بہنے والے دریا تک تھی۔ اور اُن کی سر زمین سمندر کے کنارے تک مسلسل تھی۔
48 یہوداہ کے لوگوں کو پہاڑی ملک میں بھی قصبے دیئے گئے۔ یہ ان قصبوں کی فہرست ہے : سمیر، یتیر، شوکہ،
49 دنّاہ، قریت سنّہ (دبیر)،
50 عناب، اِسموہ، عنیم،
51 جشن، حولون اور جِلوہ۔ کل ملا کر ۱۱ قصبے اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
52 یہوداہ کے لوگوں کو یہ قصبات بھی دیئے گئے : اراب، دوماہ اشعان،
53 ینیم، بیت یفوح، افیقہ،
54 حمطہ، قریت اربع ( حبر ون) اور صیعور۔ یہ ۹ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
55 یہوداہ کے لوگوں کو یہ قصبات بھی دیئے گئے : معون، کرمل، زیف، یوطّہ،
56 یزرعیل، یقدعام، زنوح،
57 قین، جِبعہ اور تِمنہ۔ کل ملا کر ۱۰ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
58 یہوداہ کے لوگوں کو یہ قصبات بھی دیئے گئے : حلحول، بیت صور، جدُور،
59 معرات، بیت عنوت اور التقون۔ کل ملا کر ۶ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
60 یہوداہ کے لوگوں کو ربّہ اور قریت بعل ( قریت یعریم ) کے دو قصبات بھی دیئے گئے۔
61 یہوداہ کے لوگوں کو ریگستان میں یہ قصبات بھی دیئے گئے :ان قصبات کی فہرست یہ ہے :بیت عرابہ، مدّین، سکاکہ،
62 ننیسان، نمک کا شہر اور عین جدّی کل ملا کر ۶ قصبات اور اُس کے اطراف کے کھیت تھے۔
63 یہوداہ کی فوج یروشلم میں رہنے والے یبوسی لوگوں کو باہر نہیں نکال سکی۔ اِس لئے اب تک یبوسی لوگ یروشلم میں یہوداہ کے لوگوں کے درمیان رہتے ہیں۔
باب: 16
1 یہ وہ زمین ہے جویوسف کے خاندان نے پائی۔ یہ زمین دریائے یردن کے قریب یریحو سے شروع ہوئی اور مسلسل مشرقی یریحو کے چشمے تک پہنچی۔ ( یہ بالکل یریحو کے مشرق میں تھی۔ )
2 پھر یہ سرحد یریحو سے بیت ایل کے ( لوز) پہاڑی ملک سے ہو تی ہوئی عطارات میں ارکات کی سرحد تک پہنچی۔
3 پھر یہ سرحد مغرب میں یفلیط کے لوگوں کی سرحد تک پھیلی۔ وہ سرحد مسلسل نچلے بیت حُو رُون تک گئی پھر یہ سرحد جزر تک پھیلی اور آگے سمندر تک تھی۔
4 اس لئے منسی اور افرائیم کے لوگوں نے اپنی سرزمین پائی
5 یہ وہ زمین ہے جو افرائیم کے لوگوں کو دی گئی۔ اُن کی مشرقی سرحد عطارات ادار سے شروع ہو تی ہے جو بیت حورون کے قریب ہے۔
6 اور مغربی سرحد مکمتاہ سے شروع ہو تی ہے۔ سرحد مشرق کی طرف مڑ کر تانت شیلاہ تک اور ینوحاہ تک رہتی ہے۔
7 پھر سرحد ینوحاہ سے ہو کر ترائی میں عطارات اور نعراتہ تک اور سرحد اسی طرح ہو تی ہوئی یریحو سے ملتی ہے اور دریائے یردن پر ختم ہوتی ہے۔
8 سرحد تفوح کے مغرب سے شروع ہو کر قاناہ گھاٹی تک اور پھر سمندر پر ختم ہو تی ہے۔ یہ تمام وہ زمین ہے جو افرائیم کے لوگوں کو دی گئی اس خاندانی گروہ کے ہر قبیلہ نے زمین کا حصّہ پایا۔
9 افرائیم کے بہت سے سرحدی شہر در حقیقت منسّی کی سرحدیں تھیں لیکن افرائیم کے لوگوں نے ان زمینوں اور اطراف کے کھیتوں کو پایا۔
10 لیکن افرائیمی لوگ کنعانی لوگوں کو جزر کے قصبہ سے نکال نہیں سکے۔ اس لئے آج بھی کنعانی لوگ افرائیمی لوگوں میں رہتے ہیں۔ لیکن کنعانی لوگ افرائیمی لوگوں کے غلام ہو گئے ہیں۔
باب: 17
1 تب منسّی کے خاندانی گروہ کو زمین دی گئی۔ منسی یوسف کا پہلا بیٹا تھا۔ منسی کا پہلا بیٹا مکیر تھا جو جلعاد کا باپ تھا۔ مکیر ایک سپاہی تھا اس لئے جلعاد اور بسن کے علا قے مکیر کے خاندان کو دیئے گئے۔
2 منسی کے آدھے خاندانی گروہ میں سے دوسرے قبیلوں کو بھی زمین دی گئی۔ وہ قبیلے : ابیعزر، خلق، اسری ایل، سکم، حِفر، سمیدع۔ یہ تمام آدمی منسی کے دوسرے بیٹے تھے۔ اور منسی یوسف کا بیٹا تھا۔ ان خاندانوں نے اپنے حصّے کی زمین پائی تھی۔
3 صِلا فحاد، حِفر کا بیٹا تھا۔ جِلعاد مکیر کا بیٹا تھا۔ اور مکیر منسی کا بیٹا تھا۔ صِلا فحاد کو کوئی بیٹا نہیں تھا لیکن اس کی پانچ بیٹیاں تھیں۔ ان بیٹیوں کے نام :محلا ہ، نُو عاہ، حجلا ہ، ملکاہ اور تِرضاہ ہیں۔
4 بیٹیاں کاہن الیعزر، نون کے بیٹے یشوع اور تمام قائدین کے پاس گئیں۔ بیٹیوں نے کہا”خداوند نے موسیٰ سے کہا تھا کہ ہمیں بھی ہمارے مرد رشتے داروں کی طرح زمین دیں۔” خداوند کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے انہیں بھی کچھ زمین دی گئی۔ اس طرح ان بیٹیوں نے ان کے چچاؤں کی طرح کچھ زمین پا لی۔
5 اس لئے منسی کے خاندانی گروہ کے پاس دریائے یردن کے مغرب میں دس علاقے تھے۔ اس کے پاس یردن ندی کے دوسری جانب دو اور علاقوں میں جلعاد اوربسن میں زمین تھی۔
6 منسی کی بیٹیوں کو ویسی ہی زمین دی گئی جیسی کہ منسی کے دوسرے مردوں کو دی گئی تھی جِلعاد کی زمین منسی کے باقی خاندانوں کو دی گئی۔
7 منسی کی زمینات آشر اور مکمتاہ کے درمیان تھیں یہ سِکم کے قریب ہیں اس کی سر حد جنوب میں عین تفّوح کے علاقے تک تھی۔
8 تفُّوح کے اطراف کی زمین منسی کی تھیں لیکن قصبہ اس کا نہیں تھا۔ تفّوح کا قصبہ منسّی کی زمین کی سرحد پر تھا اور یہ افرائیم کے لوگوں کا تھا۔
9 منسی کی سرحد قاناہ روبن کے جنوب تک تھی یہ علاقہ منسّی کے خاندانی گروہ کا تھا۔ لیکن شہر افرائیم کے لوگوں کے تھے۔ منسّی کی سرحد شمال سے ہوتی ہوئی سمندر تک چلی گئی تھی۔
10 جنوب کی زمین افرائیم کی تھی اور شمال کی زمین منسّی کی تھی۔ وسطی سمندر مغربی سرحد تھی۔ یہ سرحد شمال میں آشر کی زمین سے اور مشرق میں اِشکار کی زمین سے ملتی تھی۔
11 منسی کے لوگوں کے پاس اِشکار اور آشر کے علاقوں میں کچھ گاؤں تھے۔ بیت شان اِبلیعام اور اطراف کے چھوٹے چھوٹے گاؤں منسّی کے لوگوں کے تھے۔ منسّی کے لوگوں کا قبضہ دور، اندار، تعناک، مجدّد اور ان شہروں کے اطراف کے چھوٹے چھوٹے گاؤں میں بھی تھا۔ وہ نافوت کے تین گاؤں میں بھی رہتے تھے۔
12 منسّی کے لوگ ان شہروں کو شکست نہیں دے سکتے تھے۔ اس لئے کنعانی لوگوں نے وہاں رہنا شروع کیا۔
13 لیکن بنی اسرائیل طاقتور ہو گئے جب ایسا ہوا تو انہوں نے کنعانی لوگوں کو مجبور کیا کہ وہ ان کیلئے کام کریں لیکن وہ ان کو زبردستی اُس زمین سے باہر نہ نکال سکے۔
14 یوسف کے خاندانی گروہ نے یشوع سے کہا”تم نے ہم کو زمین کا صرف ایک علاقہ دیا۔ لیکن ہم کئی لوگ ہیں تم ہمیں زمین کا وہ ایک حصّہ جو خداوند نے اس کے لوگوں کو دیا تھا کیوں نہیں دیتے ؟”
15 یشوع نے انہیں جواب دیا”اگر تم زیادہ لوگ ہو تو پھر پہاڑی ملک کے جنگلوں میں اُوپر جاؤ اور وہاں اپنے رہنے کیلئے جگہ بناؤ۔ وہ زمین اب فرزّی اور رفائی لوگوں کی ہے اگر افرائیم کا پہاڑی ملک تمہارے لئے چھوٹا ہو تو پھر جاؤ اور وہ زمین لو۔”
16 یوسف کے لوگوں نے کہا”یہ سچ ہے کہ افرائیم کا پہاڑی ملک بڑا نہیں ہے اور ہمارے لئے کافی نہیں لیکن وہاں رہنے والے کنعانی لوگوں کے پاس خطرناک ہتھیار ہیں۔ ان کے پاس لوہے کے رتھ ہیں اور وہ لوگ یزرعیل کی وادی، بیت شان اور اس علاقے کے چھوٹے چھوٹے قصبات پر قبضہ رکھتے ہیں۔”
17 تب یشوع نے یوسف اور منسّی کے لوگوں سے کہا”لیکن تم لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور تم بہت طاقتور ہو۔ تمہیں ایک حصّہ زیادہ زمین ملنی چاہئے۔
18 تم لوگوں کو پہاڑی ملک لینا ہو گا یہ جنگل ہے لیکن تم درختوں کو کاٹ سکتے ہو اور رہنے کے قابل بنا سکتے ہو۔ اور یہ سب تمہارے ہوں گے۔ تم کنعانی لوگوں کو نکالنے کیلئے ان پر دباؤ ڈال سکتے ہو۔ تم انہیں شکست دو گے اگر چہ وہ طاقتور اور قوت والے ہیں اور ان کے پاس خطرناک ہتھیار ہیں۔”
باب: 18
1 سبھی بنی اسرائیل شیلا نامی جگہ پر ایک ساتھ جمع ہوئے۔ اس جگہ پر انہوں نے ایک خیمہ اجتماع نصب کیا۔ بنی اسرائیل اس ملک پر حکو مت کرتے تھے۔ انہوں نے اس ملک کے تمام دشمنوں کو شکست دی تھی۔
2 لیکن اُس وقت بھی اسرائیل کے سات خاندانی گروہ ایسے تھے جن میں خدا کی طرف سے وعدے کئے جانے پر بھی انہیں شکست دی گئی زمین نہیں ملی تھی۔
3 اس لئے یشوع نے بنی اسرائیلیوں سے کہا”تم لوگ اپنی سر زمین لینے میں اتنی دیر تک کیوں انتظار کرتے ہو؟”خداوند تمہارے آباء و اجداد کے خدا نے یہ سر زمین تمہیں دی ہے۔
4 اس لئے تمہارے خاندانی گروہوں سے ہر ایک کو چاہئے کہ تین آدمیوں کو مقرر کرے۔ میں ان آدمیوں کو باہر بھیجوں گا کہ وہ زمین کی جانچ کریں اور اس کا حال لکھ کر وہ لوگ میرے پاس واپس آئیں گے۔
5 وہ ملک کو سات حصوں میں بانٹیں گے یہوداہ کے لوگ اپنی زمین جنوب میں رکھیں گے۔ یوسف کے لوگ اپنی زمین شمال میں رکھیں گے۔
6″لیکن تم لوگوں کو نقشہ تیار کر نا چاہئے اور ملک کو سات حصوں میں بانٹنا چاہئے۔ اس نقشہ کو میرے پاس لاؤ ہم لوگ اپنے خداوند خدا کو یہ طے کرنے دیں گے کہ کس خاندان کو کونسی ریاست ملے گی۔
7 لیکن لاوی نسل کے لوگ ان سر زمین کا کوئی بھی حصہ نہیں پائیں گے وہ کاہن ہیں۔ اور ان کا کام خداوند کی خدمت کر نا ہے۔ جاد، روبن اور منسی کے خاندانی گروہ کے آدھے لوگ پہلے ہی وعدہ کے مطابق دی گئی اپنی زمین پا چکے ہیں۔ یہ زمین دریائے یردن کے مشرق میں ہے خداوند کے خادم موسیٰ نے وہ زمین انہیں پہلے ہی دے دی تھی۔”
8 اس لئے چُنے گئے آدمی کو اس زمین کی جانچ کرنی تھی اور اس کا حال لکھنا تھا۔ یشوع نے ان سے کہا”جاؤ اور اس زمین کی جانچ کرو اور اس کا حال لکھو تب میرے پاس واپس آؤ۔ اس وقت میں خداوند سے کہوں گا کہ ان لوگوں کیلئے زمین کو چننے میں میری مدد کر۔ میں اسے شیلاہ میں کروں گا۔”
9 اس لئے ان لوگوں نے جگہ چھوڑی اور اس ملک میں وہ گئے انہوں نے اس کی جانچ کی اور اس کا حال لکھا اور زمین کو سات حصے میں بانٹا۔ تب وہ لوگ یشوع کے پاس واپس آئے۔ یشوع اس وقت بھی شیلاہ کے خیمہ میں تھا۔
10 اس وقت یشوع نے خداوند سے مدد مانگی۔ یشوع نے ہر ایک خاندانی گروہ کو دینے کیلئے ایک سرزمین چنی۔ یشوع نے زمین تقسیم کی اور ہر ایک خاندانی گروہ کو اس کے حصے کی زمین دی۔
11 بنیمین خاندانی گروہ کو وہ زمین دی گئی جو یوسف اور یہوداہ کے علاقوں کے درمیان تھی۔ بنیمین خاندانی گروہ کے ہر قبیلے نے کچھ زمین پائی۔ بنیمین کے لئے چُنی گئی زمین یہ تھی :
12 اس کی شمالی سرحد دریائے یردن سے شروع ہوئی یہ سرحد یریحو کی شمالی کونے سے شروع ہوئی اور پہاڑی ملک کے مغرب تک گئی اور یہاں سے ہوتی ہوئی بیت اون کے مشرق میں گئی۔
13 پھر سرحد جنوب میں لُوز( بیت ایل) تک گئی اور پھر عطارات ادار تک گئی۔ یہ بیت حورون کے نیچے جنوب میں پہاڑی پر ہے۔
14 پہاڑی پر بیت حورون کے جنوب میں سرحد جنوب کو مڑکر پہاڑی کے مغرب تک گئی سرحد قریت بعل ( قریت یعر یم بھی کہا گیا ) تک گئی یہ قصبہ یہوداہ کے لوگوں کا ہے۔ یہ مغربی سرحد ہے۔
15 جنوبی سرحد قریت یعریم سے شروع ہو کر دریائے نفتوح تک گئی۔
16 تب سرحد پہاڑی ترائی میں ہِنّوم کی وادی میں ہوتی ہوئی گئی اور شمالی رفائیم وادی میں گئی جہاں کوئی نہ تھا۔ یہ سرحد یبوسی شہر کے جنوبی ہنوم وادی میں چلتی گئی پھر سرحد راجِل تک گئی۔
17 وہاں سرحد شمال کی طرف مڑ کر عین شمس کو گئی۔ یہ سرحد لگا تار جلیلوت تک جاتی ہے ( جلیلوت پہاڑوں میں درّہ کے پاس ہے ) یہ سرحد اس بڑی چٹان تک گئی جس کا نام روبن کے بیٹے بوہن کیلئے رکھا گیا تھا۔
18 یہ سرحد بیت عرابہ کے شمالی حصے تک مسلسل چلی گئی تب وہاں سے سر حد نیچے عرابہ تک اتری۔
19 پھر یہ سرحد بیت حُجلہ کے شمالی حصے کو جا کر مردہ سمندر کے شمالی کنارے پر ختم ہوئی یہ وہی جگہ ہے جہاں دریائے یردن سمندر میں گرتا ہے یہ جنوبی سرحد تھی۔
20 مشرق کی طرف دریائے یردن سرحد تھی۔ اس طرح وہ زمین تھی جو بنیمین کے خاندانی گروہ کو دی گئی تھی۔ یہ چاروں طرف کی سرحدیں تھیں۔
21 بنیمین کے ہر قبیلے کو اس طرح یہ زمین ملی۔ ان کے قصبے میں یہ شہر تھے : یریحو، بیت حجلہ، عمیق، قصیص،
22 بیت عرابہ، صمریم، بیت ایل،
23 عوّیم، فارہ، عُفرہ،
24 کفر العّمونی، عفنی، اور جبع، وہاں ۱۲ شہر اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
25 بنیمین کے خاندانی گروہ کے پاس جبعون، رامہ، بیروت،
26 مصفاہ، کفیرہ، موضہ،
27 رقم ارفیل، ترالہ،
28 ضلع، الف، یبوسی شہر (یروشلم) جبعت اور قریت۔ وہاں ۱۴ شہر اور اس کے اطراف کھیت تھے۔ بنیمین کے خاندانی گروہ کے قبیلہ نے یہ تمام علاقے پائے تھے۔
باب: 19
1 یشوع نے شمعون کے خاندانی گروہ کے ہر ایک قبیلہ کو ان کی زمین دی۔ یہ زمین جو انہیں ملی یہوداہ کے علاقے کے اندر تھی۔
2 یہ وہ زمین تھی جو انہیں ملی : بیر سبع ( سبع) مولا دہ،
3 حصار، سعول، بالا ہ، عضم،
4 التو لہ، بُتول، حُر مہ،
5 صِقلاج، بیت مر کبوت اور حصار سوسہ،
6 بیت لِبا، اور سارو حن۔ وہاں ۱۳ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
7 ان کو عین، رِمّون، عتر اور عسن بھی ملے یہ چاروں شہروں اوراس کے اطراف کے کھیت تھے۔
8 انہوں نے وہ تمام کھیت جو چاروں شہروں کے اطراف بعلات بیر تک پھیلے ہوئے تھے وہ بھی پائے۔ ( یہ نیگیو کے علاقے میں را مہ ہے ) اس طرح وہ علاقہ شمعون کے خاندانی گروہ کے قبیلے کو دی گئی تھی۔ ہر ایک خاندان نے اپنی زمین حاصل کی۔
9 شمعونی لوگوں کی زمین یہوداہ کی سر زمین کے حصّے سے لے لی گئی تھی۔ یہوداہ کے لوگوں کے پاس اس کی ضرورت سے زیادہ زمین تھی۔ اس لئے شمعونی لوگوں کو ان کی زمین کا حصّہ ملا۔
10 دوسرا خاندانی گروہ جسے اپنی زمین ملی وہ زبُو لون تھا۔ زبولون کے ہر ایک قبیلے نے دیئے گئے وعدہ کے مطابق زمین پا ئی۔ زبولون کی سر حد سارید تک تھی۔
11 پھر سر حد مغرب میں مر علہ تک اور دبّا ست تک گئی۔ اس کے علاوہ سر حد یُقنِعام کے قریب گھاٹی تک گئی۔
12 پھر سر حد مشرق کو مُڑی اور سارید سے کِسلوت تُبور تک گئی۔ پھر سر حد دبرت ہو تی ہوئی یفیع تک گئی۔
13 پھر سر حد مسلسل مشرق میں جتہ حیفر اور عتّہ قاضین تک گئی اور سر حد رموّن پر ختم ہو ئی۔ پھر سر حد مُڑ کر مغرب میں نیعہ تک گئی۔
14 پھر سر حد دوبارہ مُڑ کر شمال میں حنّا تون اور پھر وادی افتاح ایل تک گئی۔
15 اس سر حد کے اندر قطّات، نحلال، سمرون، ادا لہ اور بیت اللحم تھے۔ کل ملا کر۱۲ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
16 اس طرح سے وہ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت زبُولون کے ہر قبیلے کو دیئے گئے تھے۔
17 اِشکار کے خاندانی گروہ کو چوتھے حصّے کا علاقہ دیا گیا۔ اس خاندانی گروہ میں ہر ایک قبیلے نے کچھ زمین پا ئی۔
18 اس خاندانی گروہ کو جو زمین دی گئی تھی وہ یہ ہے : یزر عیل، کسُولوت، شُو نیم،
19 حفا ریم، شُیون، انا خرات،
20 رابیت، قسبون، ابِض،
21 ریمت، عین حنّیم، عین عدّہ، اور بیت فصیص۔
22 ان کی سر حد تبور، شحضیماہ، اور بیت شمس تک تھی۔ اور سر حد دریائے یردن پر ختم ہوئی تھی۔ کل ملا کر ۱۶ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
23 یہ شہر اور قصبات، اشکار قبیلے کو دیئے گئے علاقے کے حصّے تھے۔ ہر ایک قبیلہ نے اس علاقے کا حصّہ حاصل کیا۔
24 آشر کے خاندانی گروہ کو پانچویں حصّے کا علاقہ دیا گیا۔ اس خاندانی گروہ کا ہر ایک قبیلہ اپنے حصّے کی زمین لی۔
25 یہ وہ زمین ہے جو اُس خاندانی گروہ کو دی گئی : خلقت، حلی، بطن، اکشاف۔
26 الملک، عماد اور مسال۔ مغربی سرحد کرمل کی پہاڑی اور سیحور لبنات کی تک تھی۔
27 پھر سرحد مشرق کی طرف مڑی اور بیت دجون تک گئی۔ سرحد زبولون اور اِفتا ایل کی وادی تک گئی پھر سرحد شمال میں بیت العمق اور نفی ایل تک گئی۔ یہ سرحد کُبول کے شمال تک گئی تھی۔
28 وہ سرحد عبرون، رحوب، حمّون اور قاناہ کو گئی۔ یہ سرحد مسلسل بڑے صیدون علاقے تک چلی گئی۔
29 پھر یہ سرحد جنوب کی طرف مڑی اور رامہ تک گئی۔ یہ سرحد لگاتار فصیل دار شہر شعیر تک گئی تھی۔ تب یہ سرحد مڑتی ہوئی حوسہ تک جاتی تھی۔ یہ سرحد سمندر پراکزیب،
30 عُمّہ، افیق، رحوب پر ختم ہوتی تھی۔ کل ملا کر وہاں ۲۲ قصبات اور ان کے اطراف کے کھیت تھے۔
31 یہ شہر اور ان کے اطراف کے کھیت آ شر کے خاندانی گروہ کو دیئے گئے تھے اس خاندانی گروہ کا ہر ایک قبیلہ نے اس زمین میں حصّہ پایا۔
32 نفتالی کے خاندانی گروہ کو اس سر زمین کے چھٹے حصے کی زمین ملی۔ اس خاندانی گروہ کے ہر ایک خاندان نے اس سر زمین کی کچھ زمین پائی۔
33 ان کی ریاست کی سرحد بڑے درخت سے جو صعننّیم کے قریب تھی شروع ہو ئی۔ یہ حلف کے نزدیک ہے۔ پھر سرحد ادامی نقب اور بینی ایل سے ہو تی ہوئی گئی۔ سرحد مسلسل لقوم کو گئی اور دریائے یردن پر ختم ہوئی تھی۔
34 پھر سرحد مغرب میں از نوت تبور کو گئی۔ اور سرحد حقُّوق تک گئی، جنوب میں زبولون کی سرحد اور مغرب میں آشر کی سرحد کو چھو ئی۔ سرحد مشرق میں دریائے یردن تک یہوداہ کو جاتی تھی۔
35 اُس سرحد کے اندر کچھ بہت طاقتور شہر تھے۔ یہ شہر تھے : صدّیم، صیر، حمّات، رقّت، کنزّت،
36 ادامہ، رامہ، حصّور،
37 قادِس، ادرعی، عین حصور،
38 اردن، مجدال ایل، حُریم، بیت عنات اور بیت شمس۔ کل ملا کر وہاں ۱۹ قصبات اور اس کے اطراف کے کھیت تھے۔
39 یہ شہر اور ان کے اطراف کے کھیت نفتالی کے خاندانی گروہ کو ملا۔ اس خاندان کے ہر ایک قبیلہ نے زمین کا حصّہ پایا۔
40 پھرزمین دان کے خاندانی گروہ کو دی گئی۔ اُس خاندانی گروہ کے ہر ایک قبیلے نے اپنی زمین پائی۔
41 ان کو جو زمین دی گئی اس میں شامل ہیں : صرعاہ، اِستال، عیر شمس شامل ہیں۔
42 شعلبین، ایّالون، اتلاہ،
43 ایلون تِمناتہ، عقرون،
44 اِلتقیہ، جبّتون، بعلات،
45 یہود، بنی برق، جات رمّون،
46 مے یرقون، رِقون اور یافہ کے قریب کے علاقے۔
47 لیکن دان کے لوگوں کو اُن کی زمین لینے میں پریشانی ہوئی۔ وہاں طاقتور دشمن تھے۔ اور دان کے لوگ اُنہیں آسانی سے شکست نہیں دے سکتے تھے۔ اِس لئے دان کے لوگ گئے اور لثم کے خلاف لڑے انہوں نے لثم کو شکست دی اور جو لوگ وہاں رہتے تھے انہیں مار ڈالا۔ اس لئے دان کے لوگ لثم شہر میں رہے انہوں نے اس کا نام بدل کر دان کر دیا۔ کیوں کہ یہ نام ان کے خاندانی گروہ کے باپ کا تھا۔
48 یہ تمام شہر اور کھیت دان کے خاندانی گروہ کو دیئے گئے۔ ہر ایک قبیلہ کو اس زمین کا حصّہ ملا۔
49 اس طرح قائدین نے سرزمین کی تقسیم اور مختلف خاندانی گروہوں کو زمین دینی ختم کی۔ اب انہوں نے وہ کام پورا کیا تب سبھی بنی اسرائیلیوں نے نون کے بیٹے یشوع کو بھی کچھ زمین دینے کا فیصلہ کیا۔ یہ وہی زمین تھی جنہیں اس کو دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔
50 خداوند نے حکم دیا تھا کہ اسے یہ زمین ملے اس لئے انہوں نے افرائیم کے پہاڑی ملک میں یشوع کو” تمنت شرح” شہر دیا۔ یہی وہ شہر تھا جس کے لئے یشوع نے کہا تھا کہ میں اسے چاہتا ہوں اس لئے یشوع اس شہر کو اور زیادہ طاقتور بنایا اور وہ اس میں رہنے لگا۔
51 اس طرح یہ تمام زمین اسرائیل کے مختلف خاندانی گروہوں کو دی گئی۔ زمین کی تقسیم کرنے کے لئے شیلا میں کاہن الیعزر، نون کا بیٹا یشوع اور ہر ایک خاندانی گروہ کے قائد ایک ساتھ جمع ہوئے۔ وہ خداوند کے سامنے خیمۂ اجتماع کے پاس جمع ہوئے تھے اس طرح انہوں نے زمین کی تقسیم پوری کر لی تھی۔
باب: 20
1 تب خداوند نے یشوع سے کہا،
2″ میں نے موسیٰ کا استعمال تم لوگوں کو حکم دینے کے لئے کیا۔ موسیٰ نے تم لوگوں سے خاص پناہ کا شہر بنانے کے لئے کہا تھا۔ اس لئے پناہ کا شہر منتخب کرو۔
3 اگر کوئی آدمی کسی آدمی کو مار ڈالتا ہے لیکن یہ قتل محض ایک حادثہ ہے اور اگر وہ اس کو مار نے کا ارادہ نہیں کیا تھا تو وہ پناہ کے شہر کو بھاگ سکتا ہے کہ وہ اس کے رشتہ داروں سے چھپ سکے جو اُسے مارنا چاہتے ہوں۔
4″ جب وہ بھا گے اور وہ ان شہروں میں سے کسی ایک میں پہنچے تو اسے شہر کے دروازہ پر رکنا چاہئے۔ اسے شہر کے دروازہ پر کھڑا رہنا چاہئے اور شہر کے قائدین کو بتانا چاہئے کہ کیا حادثہ ہوا ہے۔ تب شہر کے قائد اسے شہر میں داخل ہونے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ وہ اس کو اپنے درمیان رہنے کی جگہ دیں گے۔
5 لیکن وہ آدمی جو اس کا پیچھا کر رہا ہو۔ ہو سکتا ہے وہ شہر تک اس کا پیچھا کرے اگر ایسا ہوتا ہے تو شہر کے قائدین کو اسے یونہی نہیں چھوڑ دینا چاہئے۔ بلکہ انہیں اس آدمی کی حفاظت کرنی چاہئے جو ان کے پاس بچنے کے لئے آیا ہے۔ کیوں کہ اس نے جسے مار ڈالا ہے اس کو مار ڈالنے کا اس کا ارادہ نہیں تھا۔ یہ اتفاقی حادثہ تھا وہ غصّہ میں نہیں تھا۔ اور نہ ہی اس آدمی کو مار ڈالنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ یہ کچھ ایسا تھا جو کہ ہو گیا۔
6 اس آدمی کو اس وقت تک پناہ کے شہر میں رہنا چاہئے جب تک اس کے شہر کی عدالت فیصلہ نہ سنائے یا سردار کاہن مر نہ جائے۔ پھر وہ اپنے گھر اس شہر میں واپس جا سکتا ہے جہاں سے وہ بھاگ کر آیا تھا۔”
7 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے ” پناہ کا شہر” کے نام سے چند شہروں کو چُنا، جن شہروں کو چُنا وہ شہر یہ تھے : نفتالی کے پہاڑی ملک میں جلیل کا قادس، افرائیم کے پہاڑی ملک میں سکم، قریت اربع(حبرون) یہوداہ کا پہاڑی ملک۔
8 روبن کی سر زمین کے ریگستان میں یریحو کے قریب دریائے یردن کے مشرق میں بصر، جاد کی ملک میں جلعاد میں رامہ اور منسی کی ملک میں بسن میں جولان۔
9 کوئی اسرائیلی یا غیر ملکی جو ان کے درمیان رہتا ہو اگر کسی کو مار ڈالتا ہے۔ اور اگر وہ اتفاقی طور سے ہو جائے تو ان کو اجازت تھی کہ وہ ان محفوظ شہروں میں سے کسی ایک میں حفاظت کے لئے بھاگ کر جا سکتا ہے۔ تب وہ آدمی وہاں محفوظ رہ سکتے اور پیچھا کرنے والے کسی کے ذریعہ سے نہیں مارے اس شہر میں اس آدمی کے مقدمے کا فیصلہ اس شہر کی عدالت میں ہوتا۔
باب: 21
1 لا وی نسل کے خاندانی گروہ کے حاکم باتیں کرنے کے لئے کاہن الیعزر، نون کے بیٹے یشوع اور اسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہوں کے حاکم کے پاس گئے۔
2 یہ کنعان کی سر زمین شیلا شہر میں ہوا۔ لا وی حاکموں نے ان سے کہا،” خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اس نے حکم دیا تھا کہ تم ہم لوگوں کے رہنے کے لئے شہر دو گے اور تم ہم لوگوں کو میدان دو گے جس میں ہمارے جانور چر سکیں گے۔”
3 اس لئے لوگوں نے خداوند کے حکم کو مانا۔ انہوں نے لا وی لوگوں کو یہ شہر اور علا قے ان کے جانوروں کے لئے دیا۔
4 قہات قبیلہ لا وی خاندان سے تھا۔ کچھ قہات قبیلہ کو ایک حصسہ کے ۱۳ شہر دیئے گئے۔ یہ شہر اس علاقے میں تھے جو یہوداہ شمعون اور بنیمین کا تھا۔ یہ شہر اُن قہاتیوں کو دیئے گئے تھے جو کاہن ہا رون کی نسل سے تھے۔
5 قہات قبیلہ کے دوسرے خاندان کو دس شہر دیئے گئے تھے جو افرا ئیم دان اور منسی خاندان کے آدھے گروہوں کے علاقے میں تھے۔
6 جیر سون قبیلہ کو ۱۳ قصبے دیئے گئے تھے یہ قصبے اس علا قے میں تھے جو اِشکار، آ شر، نفتا لی، اور بسن میں منسی کے آدھے خاندانی گروہ کی زمین میں تھے۔
7 مراری قبیلہ کے لوگوں کو ۱۲ قصبے دیئے گئے یہ روبن، جاد اور ز بولون کے علاقوں میں تھے۔
8 اس طرح بنی اسرائیلیوں نے لا وی لوگوں کو یہ شہر اورا کے اطراف کے کھیت دیئے۔ ٹھیک اسی طرح جیسا کے خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا۔
9 یہوداہ اور شمعون کے شہروں کے نام یہ تھے :
10 شہر کے چناؤ کے لئے پہلا اختیار ان لاویوں کو دیا گیا تھا جو قہات قبیلہ سے تھے۔
11 انہوں نے انہیں قریت اربع ( یہ حبرون ہے اس کا نام ایک شخص جس کا نام اربع تھا اس پر رکھا گیا اربع عناق کا باپ تھا۔ ) انہیں وہ کھیت بھی ملے جن میں ان کے جانور ان کے شہر کے جانور چر سکتے ہیں۔
12 لیکن کھیت اور قریت اربع کے اطراف کے چھوٹے قصبات یفُنہ کے بیٹے کا لب کے تھے۔
13 اس طرح دونوں نے حبرون شہر کو ہا رون کی نسل کے لوگوں کو دے دیا۔ ( حبرون پناہ کا شہر تھا ) انہوں نے ہا رون کے خاندانی گروہ کو لبنا ہ،
14 یتیر، اِستموع،
15 حو لون، دبیر،
16 عین، یوطہ اور بیت شمس ان کے چاروں طرف کے قصبوں اور چراگا ہوں کو بھی دیا۔ ان دونوں گروہوں کو وہ لوگ نو شہر دیئے۔
17 انہوں نے ہا رون کی نسلوں کو وہ شہر بھی دیئے جو بنیمین خاندانی گروہ کے تھے یہ شہر جبعون، جبع۔
18 عنتوت اور علمون تھے۔ انہوں نے یہ چار قصبات اور ان کے اطراف کے سب کھیت دیئے۔
19 اس طرح یہ شہر کاہنوں کو دیئے گئے ( یہ کاہن، کاہن ہا رون کی نسل سے تھے )۔ کل ملا کر تیرہ قصبات اور ان کے سب کھیت ان کے جانوروں کے لئے تھے۔
20 قہا تی گروہ کے دوسرے لوگوں کو یہ قصبات دیئے گئے۔ یہ قصبات افرا ئیم خاندانی گروہ کے تھے۔
21 سِکم شہر جو افرا ئیم کے پہاڑی زمین میں تھا( سِکم پناہ کا شہر ) انہوں نے جزر،
22 قبضیم اور بیت حو رون بھی انہیں دیئے۔ کل ملا کر یہ چار شہر اور ان کے تمام کھیت ان کے جانورں کے لئے تھے۔
23 دان کے خاندانی گروہ نے انہیں اِلتقیہ، جِبتون،
24 ایا لون اور جات رمّون دیئے کل ملا کر چار قصبے اور ان کے سب کھیت ان کے جنوروں کے لئے تھے۔
25 منسی کے آدھے خاندانی گروہ نے انہیں تعناک اور جات رِمّون دیئے۔ انہیں وہ سارے کھیت بھی دیئے گئے جو ان دونوں شہروں کے چاروں طرف تھے۔
26 اس طرح یہ دس دوسرے قصبے اور ان قصبوں کے اطراف زمین ان کے جانوروں کے لئے قہا تی قبیلہ کو دی گئی تھی۔
27 جیر سونی گروہ کے لا وی قبیلہ کو دیا گیا :
28 اشکار کے خاندانی گروہ قسیُون، دبرت۔
29 یرموت، اور عین جنیم دیئے۔ سب ملا کر اشکا رنے ان کو چار قصبات اور ہر ایک قصبہ کے اطراف کچھ زمین ان کے جانوروں کے لئے دی۔
30 آشر کے خاندانی گروہ نے ان کو مسال، عبدون،
31 خِلقت اور رحوب دیئے۔ سب ملا کر آشرنے ان کو ۴ قصبات اور کچھ زمین۔ ہر ایک قصبہ کے اطراف ان کے جانوروں کے لئے دی۔
32 نفتا لی کے خاندانی گروہ نے جلیلی میں قادِس دیا۔ ( قادس ایک محفوظ شہر تھا ) نفتا لینے انہیں حمّات دور اور قرتان دیئے۔ کل ملا کر نفتا لینے انہیں تین قصبے اور کچھ زمین ہر قصبے کے اطراف ان کے جانوروں کے لئے دی۔
33 کل ملا کر جیرسون قبیلہ نے تیرہ قصبے اور ہر قصبے کے اطراف کچھ زمین ان کے جانوروں کے لئے پا ئی۔
34 دوسرا الیوی گروہ مراری قبیلہ تھا۔ مراری قبیلہ نے یہ قصبے پائے :
35 دمنہ اور نہلال دیئے۔ کل ملا کر زبولون نے ان کو چار قصبے اور ہر قصبے کے اطراف کچھ زمین ان کے جا نوروں کے لئے دی۔
36 روبن کے خاندانی گروہ نے ان کو بصر، یہصہ۔
37 قدیمات اور مفعت دیئے۔ کل ملا کر روبن نے ان کو چار قصبے اور کچھ زمین ہر قصبے کے اطراف ان کے جانوروں کے لئے دی۔
38 جاد کے خاندانی گروہ نے جلعاد میں رامہ شہر دیا ( رامہ محفوظ شہر تھا ) انہوں نے انہیں محنا ئیم بھی دیئے۔
39 حسبون، یعزیر بھی دیا۔ جادنے ان چاروں قصبوں کے اطراف کی پوری زمین بھی ان کے جانوروں کے لئے دی۔
40 کل ملا کر لاویوں کے آخری خاندانی گروہ مراری کو بارہ قصبے دیئے گئے تھے۔
41 کل ملا کر لاوی خادانی گروہ نے ارتالیس قصبات پائے۔ اور ہر قصبے کے اطراف کی زمین ان کو جانوروں کے لئے ملی۔ یہ شہر اسی ملک میں تھے جس کی حکومت اسرائیل کے دوسرے خاندانی گروہ کے لوگ کرتے تھے۔
42 ہر شہر کے اطراف ایسی زمین اور کھیت تھے جن پر جانور زندہ رہ سکتے تھے یہی بات ہر شہر کے ساتھ تھی۔
43 اس طرح خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو جو وعدہ کیا تھا اسے پو را کیا اس نے وہ سارا ملک دے دیا جسے دینے کا اس نے وعدہ کیا تھا۔ لوگوں نے وہ ملکلے لیا اور اسی میں رہنے لگے۔
44 اور خداوند نے ان کے ملک کو چاروں طرف سے پُر امن رہنے دیا، جیسا کہ اس نے اس کے آبا ء و اجداد سے وعدہ کیا تھا۔ اُن کے کسی دشمن نے انہیں شکست نہیں دی۔ خداوند نے بنی اسرائیلیوں کو ہر ایک دشمن کو شکست دینے دی۔
45 خداوند نے اسرائیلیوں کو دیئے گئے اپنے سارے وعدوں کو پو را کیا۔ کوئی ایسا وعدہ نہیں تھا جو پو را نہ ہوا ہو۔ ہر ایک وعدہ پو را ہوا۔
باب: 22
1 تب یشوع نے روبن، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کو ایک مجلس منعقد کی۔
2 یشوع نے ان سے کہا،” تم نے موسیٰ کو دیئے ہوئے سبھی احکام کی تعمیل کی ہے موسیٰ خداوند کا خادم تھا اور تم نے میرے بھی سب احکام کی تعمیل کی۔
3 اور اس سارے وقت میں تم لوگوں نے اِسرائیل کے دوسرے لوگوں کی مدد کی ہے۔ تم لوگ خداوند کے اُن سارے احکام کی تعمیل کرنے میں ہوشیار اور پابند رہے جوتمہارے خداوند خدا نے تمہیں دیئے تھے۔
4 تمہارے خداوند خدا نے بنی اسرائیلیوں کو امن دینے کا وعدہ کیا تھا اب خداوند نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ اب تم لوگ اپنے گھر واپس ہو سکتے ہو۔ تم لوگ اپنے اس ملک میں جا سکتے ہو جو تمہیں دیا گیا ہے یہ ملک دریائے یردن کے مشرق میں ہے یہ وہی ملک ہے جسے خداوند کے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا تھا۔
5 لیکن یاد رکھو کہ موسیٰ نے جو شریعت تمہیں دی ہے اُس کو جاری رکھو اور پابندی کرو۔ تمہیں اپنے خداوند خدا سے محبت کرنی چاہئے اور اس کے احکام کی تعمیل کرنی چاہئے اور اُس پر چل کر اپنی پوری محنت سے اُس کی خدمت کرو۔”
6 تب یشوع نے انہیں دعائیں دیں اور وہ وداع ہوئے۔ وہ اپنے گھر واپس ہوئے۔
7 موسیٰ نے آدھے منسّی خاندانی گروہ کو بسن کی سر زمین دی تھی۔ یشوع نے دوسرے آدھے منسّی کے خاندانی گروہ کو دریائے یردن کے مغرب میں سر زمین دی۔ یشوع نے اُن کو ان کے گھر بھیجا۔ یشوع نے اُنہیں دعائیں دیں۔
8 اُس نے کہا”تم بہت مالدار ہو۔ تمہارے پاس چاندی سونا اور دوسرے قیمتی جواہرات ہیں۔ تمہارے پاس قیمتی لباس ہیں تم نے کئی چیزیں اپنے دشمنوں سے لی ہیں گھر جاؤ اور ان چیزوں کو آپس میں بانٹ لو۔”
9 اس لئے روبن، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگ اسرائیل کے دوسرے لوگوں سے وداع ہوئے۔ وہ لوگ کنعان میں شیلاہ میں تھے۔ انہوں نے اس جگہ کو چھوڑا اور جِلعاد کو واپس ہوئے۔ یہ ان کی اپنی زمین تھی۔ موسیٰ نے ان کو یہ زمین دی تھی۔ کیوں کہ خداوند نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔
10 رُوبن، جاد اور منسّی کے لوگوں نے گلیلوتھ نامی جگہ کا سفر کیا۔ یہ کنعان کی سر زمین میں دریائے یردن کے قریب تھی۔ اُس جگہ لوگوں نے ایک خوبصورت قربان گاہ بنائی۔
11 لیکن دوسرے بنی اسرائیل جو ابھی تک شیلاہ میں تھے انہوں نے قربان گاہ کے متعلق سُنا جو ان تین خاندانی گروہوں نے بنائی تھی۔ اُنہوں نے سنا کہ قربان گاہ کنعان کی سرحد میں گلیلوتھ نامی جگہ پر ہے۔ یہ دریائے یردن پر اِسرائیل کی جانب ہے۔
12 تمام بنی اسرائیل ان تینوں خاندانی گروہوں پر بہت غضہ میں آئے۔ وہ آپس میں ملے اور ان کے خلاف لڑنے کا فیصلہ کیا۔
13 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے کچھ آدمیوں کو روبن جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں سے بات کرنے بھیجا۔ اُن آدمیوں کا قائد کاہن الیعزر کا بیٹا فنیحاس تھا۔
14 اُنہوں نے وہاں کے خاندانی گرہوں کے دس قائدین کو بھی بھیجا۔ شیلاہ میں ٹھہرے اِسرائیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندان سے ایک آدمی تھا جو شیلاہ میں تھا۔
15 یوںوہ گیارہ آدمی رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ سے بات کرنے جلعاد گئے۔ گیارہ آدمیوں نے ان سے کہا
16″تمام بنی اسرائیل تم سے یہ پوچھتے ہیں :”تم نے اسرائیل کے خدا کے خلاف ایسا کیوں کیا؟” تم خداوند کے خلاف کیسے ہو گئے ؟” تم لوگوں نے اپنے لئے قربان گاہ کیوں بنائی؟” تم جانتے ہو کہ یہ خداوند کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
17 فغور نامی جگہ پر جو واقعہ ہوا اُس کو یاد کرو۔ ہم لوگ اس گناہ کے سبب اب بھی مصیبت میں ہیں۔ اُس بڑے گناہ کی وجہ سے خدا نے اِسرائیل کے بہت سے لوگوں کو بری طرح بیمار کر دیا تھا۔ اور لوگ اب بھی اس بیماری کے سبب مصیبت سہہ رہے ہیں۔
18 اور اب تم وہی کر رہے ہو۔ تم خداوند کے خلاف جا رہے ہو کیا تم خداوند کی راہ پر چلنے سے انکار کرتے ہو؟”تم جو کر رہے ہو اسے بند نہ کرو گے تو خداوند اسرائیل کے ہر ایک آدمی پر غصّہ کرے گا۔
19″اگر تمہاری سرزمین میں عبادت کیلئے موزوں و مناسب جگہ نہ ہو تو پھر ہماری سر زمین میں آؤ خداوند کا خیمہ ہماری سر زمین میں ہے۔ تم ہماری کچھ زمین لے سکتے ہو اور اُس میں رہ سکتے ہو۔ لیکن خداوند کے خلاف مت رہو دوسری قربان گاہ مت بناؤ۔ ہم لوگوں کے پاس پہلے ہی اپنے خداوند خدا کی قربان گاہ خیمۂ اجتماع میں ہے۔
20″ زارح کا بیٹا عکن یاد کرو۔ وہ اپنے گناہ کی وجہ سے مرا۔ اُس نے اُن چیزوں کے متعلق حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا جنہیں تباہ کیا جانا تھا۔ اس ایک آدمی نے خدا کی شریعت کو توڑا لیکن سبھی بنی اسرائیلیوں کو سزا ملی۔ عکن اپنے گناہ کے سبب مرا لیکن اس کے ساتھ بہت سے دوسرے لوگ بھی مرے۔”
21 رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے گیارہ آدمیوں کو جواب میں کہا
22″خداوند ہمارا خدا ہے دوبارہ ہم کہتے ہیں کہ خداوند ہمارا خدا ہے۔ اور خدا جانتا ہے کہ ہم نے یہ کیوں کیا ہم لوگ چاہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہ جان جاؤ تم لوگ اس کا تصفیہ کر سکتے ہو جو ہم لوگوں نے کیا ہے اگر تم لوگوں کو یہ یقین ہے کہ ہم لوگوں نے گناہ کیا ہے تو تم لوگ ہمیں ابھی مار سکتے ہو۔
23 اگر ہم نے خدا کے اصول کو توڑا ہے تو ہم کہیں گے کہ خداوند ضرور ہمیں سزا دے۔
24 کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو جلانے کی قربانی اور اناج کی قربانی اور سلامتی کی قربانی چڑھانے کے لئے بنایا ہے ؟ نہیں !ہم نے اس وجہ سے نہیں بنایا ہم نے اس قربان گاہ کو کیوں بنایا؟ ہمیں ڈر ہے کہ مستقبل میں تمہارے لوگ ہمیں تمہاری قوم کے طور پر قبول نہیں کریں گے تب تمہارے لوگ کہیں گے کہ ہم اسرائیل کے خداوند خدا کی عبادت نہیں کر سکتے۔
25 خدا نے ہم لوگوں کو دریائے یردن کی دوسری طرف کی زمین دی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ دریائے یردن کو سرحد بنایا گیا ہے۔ ہمیں ڈر ہے جب تمہارے بچے بڑے ہو کر اُس سر زمین پر حکومت کریں گے تو وہ ہمیں بھول جائیں گے کہ ہم بھی تمہارے لوگ ہیں۔ وہ ہم سے کہیں گے ‘اے رُوبن اور جاد کے لوگو تم اسرائیل کا حصہ نہیں ہو! ‘ تب تمہارے بچے ہمارے بچوں کو خداوند کی عبادت کرنے سے روکیں گے۔
26″اس لئے ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو بنایا۔ لیکن ہم لوگوں نے یہ منصوبہ نہیں بنایا ہے کہ اُس پر جلانے کی قربانی پیش کریں گے اور قربانی دیں گے۔
27 ہم لوگوں نے سچّے دل سے یہ قربان گاہ بنائی ہے اپنے لوگوں کو یہ بتانے کیلئے کہ ہم اس خدا کی عبادت کرتے ہیں جس کی تم لوگ عبادت کرتے ہو۔ یہ قربان گاہ تمہارے لئے ہم لوگوں کیلئے اور مستقبل میں ہمارے بچوں کیلئے اس بات کی ضمانت ہو گی کہ ہم لوگ خدا کی عبادت کرتے ہیں ہم لوگ خداوند کو اپنی قربانیاں،اجناس کی اور سلامتی کی قربانی پیش کرتے ہیں۔ ہم چاہتے تھے کہ تمہارے بچّے یہ جانیں کہ ہم لوگ بھی تمہاری طرح بنی اسرائیل ہیں۔
28 مستقبل میں اگر ایسا ہوتا ہے کہ تمہارے بچّے کہیں کہ ہم لوگ اسرائیل سے رشتہ نہیں رکھتے تو ہمارے بچّے تب کہہ سکیں گے "غور کرو! ہمارے آبا و اجداد نے جو ہم لوگوں سے پہلے تھے ایک قربان گاہ بنائی تھی۔ یہ قربان گاہ بالکل ویسی ہی ہے جس طرح مقدس خیمہ کے سامنے خداوند کی قربان گاہ ہے۔ ہم لوگ اس قربان گاہ کا استعمال قربانی دینے کیلئے نہیں کرتے۔ یہ اس بات کا اشارہ کرتا ہے کہ ہم لوگ اِسرائیل کا ایک حصہ ہیں۔
29″ سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ خداوند کے خلاف نہیں ہونا چاہتے ہیں۔ ہم لوگ اب اس کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہتے۔ ہم لوگ جانتے ہیں کہ سچی قربان گاہ ایک ہی ہے جو مقدس خیمہ کے سامنے ہے۔ وہ قربان گاہ خداوند ہمارے خدا کی ہے۔”
30 کاہن فنیحاس اور اس کے ساتھ کے قائدین نے ان باتوں کو سنا جو رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے کہیں، وہ مطمئن تھے کہ یہ لوگ سچ کہہ رہے تھے۔
31 اس لئے کاہن فنیحاس نے کہا،” اب ہم جانتے ہیں کہ خداوند ہمارے ساتھ ہے اور ہم جانتے ہیں کہ تم اس کے خلاف نہیں ہو۔ ہم خوش ہیں کہ بنی اسرائیلیوں کو خداوند کی جانب سے سزا نہیں ہو گی۔”
32 پھر فنیحاس اور قائدین اپنے گھر چلے گئے۔ انہوں نے روبن اور جاد کے لوگوں کو جِلعاد کی سر زمین میں چھوڑا اور کنعان کو واپس ہوئے۔ وہ واپس بنی اسرائیلیوں کے پاس گئے اور جو کچھ ہوا تھا ان سے کہا۔
33 بنی اسرائیل بھی مطمئن ہو گئے وہ خوش تھے اور انہوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں کے خلاف جا کر نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے ان کی زمینوں کو تباہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
34 رُوبن اور جاد کے لوگوں نے کہا”یہ قربان گاہ ہم لوگوں کے بیچ ایک گواہ ہے یہ دکھانے کیلئے کہ خداوند خدا ہے۔ اور اس لئے انہوں نے قربان گاہ کا نام ‘ گواہ’ رکھا۔”
باب: 23
1 خداوند نے اسرائیل کو اس کے چاروں طرف کے دشمنوں سے امان دی۔ خداوند نے اسرائیل کو محفوظ بنا یا کئی سال گزرے اور یشوع بہت بوڑھا ہو گیا۔
2 اس وقت یشوع نے اسرائیل کے تمام قائدین، حاکمین اور منصفین کی مجلس بُلا ئی۔ اور اس نے کہا”میں بہت بوڑھا ہو گیا ہوں۔”
3 تم نے وہ دیکھا جو خداوند نے ہمارے دُشمنوں کے ساتھ کیا۔ اس نے یہ ہماری مدد کیلئے کیا۔ تمہارے خداوند خدا نے تمہارے لئے جنگ کی۔
4 یاد رکھو میں نے تمہیں کہا تھا کہ تمہارے لوگ اس ملک کو پا سکتے ہیں جو دریائے یردن اور مغرب کے سمندر کے بیچ ہے یہ وہی ملک ہے جسے دینے کا وعدہ میں نے کیا تھا لیکن اب تک تم اس ملک کا تھوڑا سا حصّہ ہی لے سکے ہو۔
5 خداوند تمہارا خدا وہاں کے رہنے وا لوں کو اس جگہ کو چھوڑنے کیلئے مجبور کرے۔ تم اس زمین میں داخل ہو گے اور خداوند وہاں کے رہنے وا لوں کو اس زمین سے کھدیڑدے گا۔ خداوند تمہارے خدا نے یہ وعدہ تمہارے لئے ایسا کرنے کیلئے کیا تھا۔
6″ تمہیں ان سب باتوں کی اطاعت کرنے میں ہوشیار رہنا چاہئے جو خداوند نے ہمیں حکم دی ہیں۔ ہر اس بات کی تعمیل کرو جو”موسیٰ کی شریعت کی کتاب” میں لکھا ہے۔ اس شریعت کے خلاف نہ جاؤ۔
7 ہم لوگوں کے درمیان کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو بنی اسرائیل نہیں ہیں وہ لوگ اپنے خداؤں کی پرستش کرتے ہیں اُن لوگوں کے دوست مت بنو اُن خداؤں کی پرستش اور خدمت نہ کرو۔
8 تمہیں ہمیشہ اپنے خداوند خدا کا ساتھ دینا چاہئے تم نے یہ ماضی میں کیا ہے اور تمہیں یہ کرتے رہنا چاہئے۔
9″خداوند نے ان سب کی طاقتور قوموں کو شکست دینے میں مدد کی ہے۔ خداوند نے ان لوگوں کو اپنا ملک چھوڑنے پر دباؤ ڈالا ہے کوئی بھی ملک تمہیں شکست دینے کے قابل نہیں ہو سکتا۔
10 خداوند خدا کی مدد سے اسرائیل کا ایک آدمی دشمن کے ایک ہزار آدمیوں کو شکست دے سکتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ خداوند خدا تمہارے لئے لڑتا ہے۔ خداوند نے یہ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
11 اس لئے تمہیں اپنے خداوند خدا کی بندگی کرتے رہنا چاہئے اپنی رُوح کی گہرائی سے اس سے محبت رکھو۔
12″ خداوند کے راستے سے کبھی دور نہ جاؤ۔ اُن دوسرے لوگوں سے دوستی نہ کرو جو ابھی تک تمہارے درمیان تو ہیں لیکن اسرائیل کا حصّہ نہیں ہیں۔ اُن میں سے کسی کے ساتھ شادی نہ کرو۔ لیکن اگر تم ان لوگوں کے دوست بنو گے۔
13 تو خداوند تمہارا خدا تمہارے دشمنوں کو شکست دینے میں تمہاری مدد نہیں کرے گا۔ اس طرح یہ لوگ تمہارے لئے ایک پھندہ ، تمہاری پیٹھ کیلئے کوڑا اور تمہاری آنکھ کیلئے کانٹے بن جائیں گے۔ اور تم اس اچھے ملک سے وداع ہو جاؤ گے۔ یہ وہی زمین ہے جو خداوند تمہارے خدا نے تمہیں دی ہے۔ لیکن اگر تم اس حکم کو نہیں مانو گے تو اچھے ملک کو کھو دو گے۔
14″ یہ غالباً میرے مرنے کا وقت ہے تم جانتے ہو اور حقیقت میں یقین کرتے ہو کہ خداوند نے تمہارے لئے بہت بڑے کام کئے ہیں۔ تم جانتے ہو کہ وہ اپنے کئے ہوئے وعدوں میں سے کسی کو پو را کرنے میں ناکام نہیں رہا ہے۔ خداوند نے ان تمام وعدوں کو پو را کیا ہے جو اس نے ہم سے کیا تھا۔
15 وہ سب اچھے وعدے جو خداوند تمہارے خدا نے ہم سے کیے تھے پوری طرح سچ ثابت ہوئے۔ لیکن خداوند اسی طرح دوسرے وعدوں کو بھی سچ بنائے گا۔ اس نے تنبیہ کی ہے کہ اگر تم گناہ کرو گے تو تم پر آفتیں آئیں گی اس نے انتباہ دیا کہ وہ تم پریہ ملک چھوڑنے کیلئے دباؤ ڈالے گا جو اس نے تم کو دیا ہے۔
16 اگر تم اپنے معاہدہ کو جو تم نے اپنے خداوند خدا سے کیا ہے کرنے سے انکار کرو گے تو ایسا ہو گا اگر تم دوسرے خداؤں کے پاس جاؤ گے اور ان کی عبادت کرو گے تو تم یہ ملک کھو دو گے اگر تم ایسا کرو گے تو خداوند تم پر بہت غصّہ کرے گا تب تمہیں اس اچھے ملک کو جلد چھوڑنے کے لئے مجبور کیا جائے گا جو اس نے تم کو دیا ہے۔”
باب: 24
1 یشوع نے تمام اسرائیل کے خاندانی گروہوں کو ایک ساتھ سِکم میں بلا یا۔ خاندانی گروہ کے سبھی بزرگوں، منصفوں، افسروں اور حاکموں کو بلا یا۔ وہ سبھی لوگ خدا کے سامنے کھڑے رہے۔
2 تب یشوع نے تمام لوگوں سے کہا”میں وہ کہہ رہا ہوں جو خداوند اسرائیل کا خدا تم سے کہتا ہے :”بہت زمانہ پہلے تمہارے باپ دادا دریائے فرات کے دوسری جانب رہتے تھے۔ میں ان آدمیوں کے بارے میں بات کر رہا ہوں جو ابراہیم اور نحور کے باپ تارح کی طرح تھے۔ اُن دنوں تمہارے اجداد دوسرے خداؤں کی پرستش کرتے تھے۔
3 لیکن میں خداوند تمہارے آباء و اجداد ابراہیم کو دریا کے دوسری طرف کی زمین سے باہر لا یا۔ میں اسے کنعان ملک سے ہو کر لے گیا اور اس کو کئی اولا دیں دیں میں نے ابراہیم کو اسحاق نامی بیٹا دیا۔
4 اور میں نے اسحاق کو یعقوب اور عیساؤ نامی دو بیٹے دیئے۔ میں نے شعیر کی پہاڑی کے چاروں طرف کی زمین کو عیساؤ کو دی۔ لیکن یعقوب اور اس کی اولاد وہاں نہیں رہی۔ وہ مصر کے ملک میں رہنے کیلئے چلی گئی۔
5 تب میں نے موسیٰ اور ہا رون کو مصر بھیجا۔ میں ان سے یہ چاہتا تھا کہ میرے لوگوں کو مصر سے باہر لائیں۔ میں نے مصر کے لوگوں پر بھیانک آفتیں مسلّط کیں۔ تب میں تمہارے لوگوں کو مصر سے باہر لا یا۔
6 اس طرح میں تمہارے باپ دادا کو مصر سے باہر لا یا وہ بحیرہ احمر تک آئے اور مصر کے لوگ ان کا پیچھا کر رہے تھے۔ ان کے ساتھ رتھ اور گھڑ سوار تھے۔
7 اس لئے لوگوں نے مجھ خداوند سے مدد مانگی۔ اور میں خداوند مصر کے لوگوں پر بہت بڑی آفت لا یا۔ میں خداوند نے سمندر میں انہیں ڈبو دیا۔ تم نے ضرور سنا ہو گا کہ میں نے مصر کی فوج کے ساتھ کیا کیا۔ اس کے بعد تم ریگستان میں ایک طویل عرصہ تک رہے۔
8 تب میں تمہیں عموری لوگوں کی زمین میں لا یا یہ یردن دریا کے مشرق میں تھی۔ وہ لوگ تمہارے خلاف لڑے ان لوگوں کو شکست دینے کیلئے تمہیں طاقت بخشی۔ میں نے انہیں تباہ کیا۔ تب تم نے زمین پر قبضہ جما لیا۔
9 تب صفور کے بیٹے بلق موآب کے بادشاہ نے بنی اسرائیلیوں کے خلا ف لڑنے کی تیاری کی۔ بادشاہ نے بعور کے بیٹے بلعام کو بلا یا۔ اس نے بلعام سے تمہارے لئے بد دُعا کرنے کو کہا۔
10 لیکن میں نے یعنی تمہارے خداوند نے بلعام کی ایک نہ سنی۔ اس لئے بلعام نے تم لوگوں کیلئے اچھاہونے کی خواہش کی اس نے تمہیں کئی مر تبہ دُعائیں دیں اس طرح میں نے تمہیں بلعام سے بچا یا۔
11 تب تم نے دریائے یردن کے پار تک سفر کیا تم لوگ یریحو کی سر زمین میں آئے۔ یریحو شہر میں رہنے والے لوگ تمہارے خلاف لڑے۔ عموری، فرزّی، کنعانی، حتّی، جرجاسی، حوّی، اور یبوسی لوگ بھی تمہارے خلاف لڑے لیکن میں نے تمہیں اُن سب کو شکست دینے دی۔
12 جب تمہاری فوج آگے بڑھی تو میں نے ان کے آگے بھونرے بھیجے۔ اُن بھونروں نے لوگوں کو بھاگنے کیلئے مجبور کیا کیا اس لئے تم لوگوں نے اپنی تلواروں اور کمانوں کا استعمال کئے بغیر ہی ان دو بادشاہوں کو شکست دی اور ان کی زمین پر قبضہ کر لیا۔
13 میں ہی خداوند تھا جس نے تمہیں وہ سر زمین دی۔ میں نے تمہیں وہ سر زمین دی جہاں تمہیں کوئی کام نہیں کرنا پڑا۔ میں نے تمہیں شہر دیئے جنہیں تم کو بنانا نہیں پڑا۔ اب تم اس سر زمین اور ان شہروں میں رہتے ہو تمہارے پاس انگور کی بیلیں اور زیتون کے باغ ہیں لیکن ان باغوں کو تم نے نہیں لگا یا تھا۔”
14 تب یشوع نے لوگوں سے کہا،” اب تم لوگوں نے خداوند کا کلام سن لیا ہے اس لئے تمہیں خداوند کی عزت کرنی چاہئے۔ اور اس کی سچی خدمت کرنی چاہئے اُن جھوٹے خداؤں کو پھینک دو جن کی تمہارے باپ دادا پرستش کرتے تھے۔ یہ سب بہت زمانہ پہلے دریائے فرات کی دوسری جانب مصر میں ہوا تھا۔ اب تمہیں خداوند کی خدمت کرنی چاہئے۔
15″ لیکن ہو سکتا ہے کہ تم خداوند کی عبادت کرنا نہیں چاہتے۔ تمہیں آج ہی یہ چُن لینا چاہئے۔ تمہیں آج طے کر لینا چاہئے کہ تم کس کی خدمت کرو گے ؟ تم ان خداؤں کی خدمت کرو گے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا اس زمانے میں کرتے تھے جب وہ دریا کے دوسری جانب رہتے تھے ؟ یا تم ان عموری لوگوں کے دیوتاؤں کی خدمت کرنا چاہتے ہو جو یہاں رہتے تھے ؟ لیکن میں تمہیں بتاتا ہوں کہ میں کیا کروں گا۔ جہاں تک میری اور میرے خاندان کی بات ہے ہم خداوند کی عبادت کریں گے۔”
16 تب لوگوں نے جواب دیا،” نہیں ہم خداوند خدا کے ساتھ چلنا نہیں چھوڑیں گے ہم لوگ کبھی دوسرے خداؤں کی عبادت نہیں کریں گے۔
17 ہم جانتے ہیں کہ وہ خداوند خدا ہی تھا جو ہمارے لوگوں کو مصر سے لایا۔ ہم لوگ اس ملک میں غلام تھے۔ لیکن خداوند نے ہم لوگوں کے لئے وہاں بڑے بڑے کام کئے وہ اس ملک سے ہم لوگوں کو باہر لایا اور اس وقت تک ہماری حفاظت کرتا رہا جب تک ہم لوگوں نے دوسرے ملکوں سے ہو کر سفر کیا۔
18 تب خداوند نے ان عموری لوگوں کو شکست دینے میں ہماری مدد کی جو اس ملک میں رہتے تھے جس میں آج ہم رہتے ہیں۔ اس لئے ہم لوگ خداوند کی خدمت کرتے رہیں گے کیوں ؟ کیوں کہ وہ ہمارا خدا ہے۔”
19 تب یشوع نے کہا،” یہ سچ نہیں ہے تم خداوند کی خدمت جاری رکھنے سے معذور ہو۔ خداوند پاک خدا ہے اور خدا اپنے لوگوں کے ذریعہ دوسرے خداؤں کی عبادت کرنے سے نفرت کرتا ہے اگر تم اس طرح خدا کے خلاف ہو جاؤ گے تو خدا تم کو معاف نہیں کرے گا۔
20 اگر تم خداوند کو چھوڑو گے اور دوسرے خداؤں کی خدمت کرو گے تب خداوند تم پر بھیانک آفتیں لائے گا خداوند تم کو تباہ کرے گا۔ خداوند خدا تمہارے لئے اچھا رہا ہے لیکن اگر تم اس کے خلاف چلتے ہو تو وہ تمہیں تباہ کر دے گا۔”
21 لیکن لوگوں نے یشوع سے کہا،” نہیں ! ہم خداوند کی خدمت کریں گے۔”
22 تب یشوع نے کہا،” اپنی طرف اور اپنے ساتھ کے لوگوں کے چاروں طرف دیکھو۔ کیا تم سبھی جانتے ہو اور قبول کرتے ہو کہ تم خداوند کی خدمت کرنے کے لئے چُنے گئے ہو؟ کیا تم سب اس کے گواہ ہو؟” لوگوں نے جواب دیا” ہاں یہ سچ ہے ہم لوگ عہد کرتے ہیں کہ ہم لوگ خداوند کی خدمت کے لئے چنے گئے ہیں۔”
23 تب یشوع نے کہا،” اس لئے اپنے درمیان جو جھوٹے خدا ہیں اُنہیں پھینک دو۔ اپنے دل سے اسرائیل کے خداوند خدا سے محبت کرو۔”
24 تب لوگوں نے یشوع سے کہا،” ہم لوگ خداوند اپنے خدا کی خدمت کریں گے۔ ہم لوگ اس کا حکم مانیں گے۔”
25 اس لئے یشوع نے لوگوں کے لئے اُسی دن ایک معاہدہ کیا۔ سکم نامی شہر میں یشوع نے معاہدے کی تعمیل کے لئے اصول اور قانون بنائے۔
26 یشوع نے ان باتوں کو ‘ خدا کی شریعت کی کتاب ‘ میں لکھا۔ تب یشوع ایک بڑا پتھر لایا یہ پتھر اس معاہدہ کا ثبوت تھا اس نے اس پتھر کو خداوند کے مقدس خیمہ کے قریب بلوط کے درخت کے نیچے رکھا۔
27 تب یشوع نے تمام لوگوں سے کہا،” یہ پتھر تمہیں اسے یاد دلانے میں مدد گار ہو گا جو کچھ ہم لوگوں نے آج کہا ہے۔ یہ پتھر تب یہاں تھا جب خداوند ہم لوگوں سے بات کر رہا تھا۔ اس لئے یہ پتھر ایسا رہے گا جو تمہیں یاد دلانے میں مدد کرے گا کہ آج کے دن کیا ہوا تھا۔ یہ پتھر تمہارے نزدیک ایک گواہ بنا رہے گا۔ یہ تمہیں تمہارے خداوند خدا کے خلاف جانے سے روکے گا۔”
28 تب یشوع نے لوگوں سے اپنے گھروں کو واپس جانے کو کہا تو ہر ایک آدمی اپنا اپنا ملک کو واپس گیا۔
29 اُس کے بعد نون کا بیٹا یشوع انتقال کر گئے۔ وہ ۱۱۰ سال کے تھے۔
30 یشوع اپنی سر زمین تِمنت سرح میں دفنایا گیا۔ یہ افرائیم کے پہاڑی ملک میں جعس کے پہاڑ پر ہے۔
31 بنی اسرائیلیوں نے یشوع کی زندگی میں خداوند کی خدمت کی اور یشوع کے مرنے کے بعد بھی لوگ خداوند کی خدمت کرتے رہے۔ جب تک ان کے قائد زندہ رہے۔ یہ وہ قائدین تھے ، جنہوں نے وہ سب کچھ دیکھا تھا جو خداوند نے اسرائیل کے لئے کیا تھا۔
32 جب بنی اسرائیلیوں نے مصر چھوڑا تھا تب وہ یوسف کے جسم کی ہڈیاں اپنے ساتھ لائے تھے۔ اس لئے لوگوں نے یوسف کی ہڈیاں سِکم میں دفنائے۔ انہوں نے ہڈّیوں کو ملک کے اس علاقہ میں دفنایا جسے یعقوب نے سکم کے باپ حمور سے خریدی تھی۔ یعقوب نے اس زمین کو چاندی کے سو سکِّوں میں خریدا تھا۔ یہ سر زمین یوسف کی اولاد کی تھی۔
33 ہارون کا بیٹا الیعزر مر گیا۔ اسے افرائیم کے پہاڑی ملک جبعہ میں دفنایا گیا ہے۔ جبعہ الیعزر کے بیٹے فنیحاس کو دیا گیا تھا۔
٭٭٭
ماخذ:
http://gospelgo.com/a/urdu_bible.htm
پروف ریڈنگ: اویس قرنی، اعجاز عبید
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید