FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

عہد نامہ جدید

               سوم۔ کتاب ۴۲ : لوقاس

 

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

کتاب ۴۲:  لوقاس

 

 

باب : 1

 

1 معزّز تھیفلس کئی لوگوں نے کوشش کی ہے کہ ہم میں پیش آئے ہوئے واقعات کو ترتیب دیں۔

2 یہی باتیں ان لوگوں کی معرفت بتائی گئیں اور لکھی گئیں جن واقعات کو ہم نے کچھ دوسرے لوگوں سے سنا اور سیکھا جنہوں نے ابتدا میں ان کو اپنی آنکھوں سے اور لوگوں تک خدا کا پیغام پہنچا کر ان کا خادم ہوا۔

3 چونکہ میں نے خود ابتدا سے ہی تحقیق کر کے ترتیب سے لکھا اور انہیں تمہارے سامنے کتابی شکل میں ترتیب سے پیش کر رہا ہوں۔

4 تم واضح طور سے جان جاؤ گے کہ جو تعلیم تمہیں دی گئی ہے وہ سچی ہے۔

5 باد شاہ ہیرودیس تب یہوداہ پر حکومت کر رہے تھے وہاں ز کریا نامی ایک کاہن تھے۔ اور زکریا ا بیاّ ہ انہیں کے گروہ سے تھا۔ز کریا کی بیوی ہارون کے خاندان سے تھی۔ اور اس کا نام الیشبع (الیز ابت )تھا۔

6 زکریا اور الیشبع دونوں حقیقت میں خدا کی نظر میں بہت اچھے تھے۔ وہ ہمیشہ خدا کے تمام احکامات کی اطاعت کر نے والے تھے اور وہ غلطیوں سے پاک صاف تھے۔

7 ان کی اولاد نہ تھی۔ اور الیشبع بانجھ تھی اور وہ دونوں بہت معمر تھے۔

8 ایک مرتبہ جب اس کے گروہ کی باری آئی تو زکریا خدا کی خدمت بطور کاہن انجام دے رہے تھے۔

9 کاہنوں نے عود جلا نے کیلئے ان کے رسم و رواج کے مطابق قرعہ ڈال کر ایک کاہن کا انتخاب کرتے تھے۔اس مرتبہ زکریا کا نام نکلا۔اس وجہ سے زکریا خوشبو جلا نے کے لئے ہیکل میں چلے گئے۔

10 باہر لوگوں کی بڑی بھیڑ تھی۔ عود جلاتے وقت وہ دعا کر رہے تھے۔

11 اس وقت عود پیش کر نے کے دوران داہنی جانب خداوند کا ایک فرشتہ زکریا کے سامنے ظاہر ہوا۔

12 خداوند کے فرشتے کو دیکھ کر زکریا سہم گئے اور ان پر دہشت چھا گئی۔

13 لیکن فرشتہ نے ان سے کہا،اے زکریا مت ڈر تیری دعا خدا نے سن لی اور تیری بیوی الیشبع ایک لڑکے کو جنم دے گی۔ اور تو اسے یوحناّ کا نام دینا۔

14 اور اس کی پیدائش سے تمہیں خوشی ومسرت ہو گی اور کئی لوگ بھی خوش ہوں گے۔

15 خداوند کی نظر میں یوحناّ ایک عظیم آدمی ہو گا۔ وہ نہ مئے پئے گا اور نہ ہی شراب، حتیٰ کے پیدا ئش کے وقت سے ہی روح القدس سے بھرے ہوئے ہوں گے۔

16 وہ کئی یہودیوں کو خداوند جو ان کا خدا ہے کی طرف رجوع ہو نے میں مدد کرے گا۔

17 وہ پہلے خداوند کے سامنے پیامبر کے طور سے جائے گا اس کے پاس روح اور ایلیاہ کی قوت ہو گی وہ باپ اور بیٹوں کے درمیان سلامتی لائے گا۔کئی نا فرمانوں کو تقویٰ کی راہ پر چلائے گا اور لوگوں کو خداوند کی آمد کے لئے تیار کرے گا۔

18 زکریا نے فرشتے سے کہا، میں کیسے جانوں کہ جو تو کہہ رہا ہے وہ سچ ہے میں تو بوڑھا ہو گیا ہوں اور میری بیوی بھی بوڑھی ہے۔

19 فرشتے نے جواب دیا میں جبرائیل ہوں میں ہمیشہ خدا کے حضور کھڑا رہتا ہوں خدا نے مجھے تیرے پاس کلام کر نے کیلئے بھیجا ہے اور تجھے ان باتوں کی خوشخبری دوں۔

20 اب سن تو اپنی تقریر کھو دے گا اور تو اس دن تک بات نہیں کرے گا جب تک یہ چیزیں ہو نہ جائے کیوں کہ تو نے میری باتوں پر یقین نہ کیا لیکن میری باتیں پوری ہوں گی۔

21 لوگ زکریا کا انتظار کر رہے تھے اور حیرت کر نے لگے کہ ہیکل سے باہر نکلنے میں اس کو اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے۔

22 جب زکریا باہر آئے تو وہ ان سے بات نہیں کر سکے تو لوگوں نے یہ سمجھ کر کہ شاید انہوں نے ہیکل میں خواب دیکھا ہو گا وہاں کھڑے رہے کیوں کہ وہ اشارہ کرتا تھا اور بولتا نہیں تھا۔

23 بحیثیت کا ہن اس کی ملازمت کا دور مکمل ہوا زکریا اپنے گھر کو لوٹا۔

24 تب ایسا ہو ا کہ زکریا کی بیوی حاملہ ہو گئی لیکن وہ پانچ ماہ اپنے گھر سے باہر نہ گئی۔

25 الیشبع نے کہا، دیکھو خدا میری کیسی طرفداری کی کہ مجھے بچے نہ ہو نے سے لوگوں کے سامنے جو شرمندگی تھی اس کو اس نے دور کر دیا۔ خد ا بڑے بڑے حاکموں کو تخت سے نیچے اتار دیا ہے

26۔  27 الیشبع جب چھ ماہ کی حاملہ تھی تو خدا نے اپنے فرشتے جبرائیل کو گلیل شہر کے ایک گاؤں ناصرت میں رہنے والی ایک پاک دامن کنواری لڑ کی کے پاس بھیجا جس کی داؤد کے خاندان کے ایک یوسف نامی آدمی سے سگائی ہوئی تھی اور اس کا نام مریم تھا۔

28 فرشتہ نے اس کے پاس آ کر کہا، سلام ! تجھ پر خدا کا فضل و کرم ہو یہ بات مبارک ہو کہ خدا تیرے ساتھ ہے۔

29 فرشتہ کی بات سن کر مریم بہت پریشان ہوئی، سلام کے کیا معنی ہیں؟۔

30 فرشتے نے اس سے کہا، اے مریم خوفزدہ مت ہو خدا تجھ پر بہت زیادہ فضل کرے گا۔

31 سن لے! تو حاملہ ہو کر ایک لڑ کے کو جنم دے گی تجھے اس کا نام یسوع رکھنا ہو گا۔

32 وہ ایک عظیم آدمی بنے گا اور لوگ اس کو خدائے تعالیٰ کا بیٹا کہیں گے خداوند خدا ان کو ان کے اجداد داؤد کا اختیار دے گا۔

33 یسوع بادشاہ کی طرح یعقوب کی رعایا پر ہمیشہ حکمرانی کریں گے۔ اور اس کی بادشاہت کبھی ختم ہو نے والی نہ ہو گی۔

34 مریم نے فرشتہ سے کہا، یہ کیسے ممکن ہے میں تو شا دی شدہ نہیں ہوں؟

35 فرشتہ نے مریم سے کہا، روح ا لقدس تجھ پر آئے گا اعلیٰ ترین خدا کی طاقت تجھے گھیر لے گی اسی لئے مقدس بچہ پیدا ہو نے والا خدا کا بیٹا کہلائے گا۔

36 اس کے علاوہ تیری قرابت دار الیشبع بھی حاملہ ہے وہ بہت عمر رسیدہ ہے اور وہ مرد بچے کو جنم دے گی وہ عورت بانجھ کہلا تی تھی اب چھ ماہ کی حاملہ ہے۔

37 خدا کے لئے کو ئی بات نا ممکن نہیں ہے۔

38 مریم نے کہا، میں خدا کی خادمہ ہوں اور جیسا تو نے کہا ہے ویسا ہی میرے لئے ہو نے دے تب فرشتہ وہاں سے چلا گیا۔

39 اس کے بعد جلدی مریم اٹھی ا ور یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں ایک گاؤں کی طرف چلی گئی۔

40 وہ زکریا کے گھر گئی اور الیشبع کو سلام کی۔

41 جب الیشبع نے مریم کا سلام سنا تو اس کے پیٹ کا بچہ مچلنے لگا۔تب الیشبع رُو ح القدس سے بھر پور ہوئی۔

42 تب وہ اونچی آواز میں بولی ، خدا نے تجھ کو دیگر تمام عورتوں سے بڑی فضلیت بخشی ہے اور تجھ سے پیدا ہو نے والا بچہ بھی فضلیت والا ہو گا۔

43 میرے ساتھ یہ کیسا ماجرا ہوا کہ میرے خداوند کی ماں مجھ سے ملنے آ ئی ہے میں کتنی خوش نصیب ہوں کہ میرے خداوند کی ماں مجھ سے ملنے آئی ہے۔

44 جیسے ہی تیرے سلام کی آواز میرے کانوں تک پہنچی تو میرے پیٹ کا بچہ خوشی سے مچل گیا۔

45 تم پر فضل ہوا کیوں کہ تمہارا ایمان ہے کہ خداوند نے تم سے جو کہا ہے وہ پورا ہو کر رہے گا۔

46 تب مریم نے کہا۔

47 میری جان خداوند کی حمد و ثنا کرتی ہے۔

48 خدا نے اپنی مہر بانی میرے لئے،

49 کیوں کہ وہ جو قدرت والا ہے میرے لئے عظیم کام کیا ہے

50 جو لوگ خدا سے ڈرتے ہیں ان لوگوں پر نسل در نسل اس کا رحم و کرم رہتا ہے۔

51 اس نے اپنی قوت بازو دکھا کر مغروروں کو منتشر کر دیا

52  53 وہ بھوکوں کو مطمئن کیا ہے

54 خدا اپنی خدمت کے لئے چنے ہوئے بنی اسرائیلیوں کی مدد کی ہے

55 خدا نے ہمیشہ وہی کیا ہے جو وعدہ اس نے ہما رے آباء و  اجداد، ابراہیم اور ان کی اولادوں کے ساتھ کیا تھا۔

56 مریم تقریباً تین ماہ تک الیشبع کے ساتھ رہی پھر اپنے گھر واپس لوٹی۔

57 الیشبع کے وضع حمل کا وقت آگیا اور اس کو ایک لڑ کا پیدا ہوا۔

58 خدا کی اس پر جو مہر بانی ہوئی اس کے پڑوسیوں نے اور اس کے رشتہ داروں نے دیکھا۔ اور وہ سب اس کے ساتھ خوشی میں شامل ہوئے۔

59 بچہ جب آٹھ دن کا ہوا تو وہ ختنہ کے لئے آئے اور وہ اس بچہ کا نام زکریا رکھنا چاہتے تھے کیوں کہ وہی بچے کے باپ کا نام تھا۔

60 لیکن بچے کی ماں نے کہا نہیں، اس کا نام یوحناُ، رکھنا چاہئے۔

61 لوگوں نے الیشبع سے کہا، تیرے خاندان میں یہ نام تو کسی کا نہیں ہے۔

62 تب وہ اس کے باپ کو اشارہ کر کے پوچھا کہ تم اس کا کیا نام رکھنا چاہتے ہو؟

63 تب ز کریا اشارہ کر کے ایک تختی منگایا اور لکھا کہ اس کا نام یو حنّا ہے سب لوگوں کو بڑی حیرت ہوئی۔

64 اسی وقت سے ز کریا دوبارہ پھر باتیں کر نے لگا اور خدا کی تعریف شروع کی۔

65 یہ سب سن کر پڑوسیوں کو خوف ہوا یہوداہ کے پہاڑی علا قے میں لوگ اس واقعہ کے بارے میں آپس میں گفتگو کر نے لگے۔

66 اس واقعہ کو سننے والے تمام لوگ متا ثر ہوئے اور کہا، یہ لڑکا بڑ ے ہو نے کے بعد نبی بنے گا؟ کیوں کہ خدا اس بچے کے ساتھ تھا۔

67 تب یوحناّ کا باپ زکریا روح القدس سے معمور نبی کی طرح کہا۔

68 اسرائیل کے خداوند خدا کی تعریف ہو

69 اور اپنے خادم داؤد کے گھرا نے میں

70 خدا نے کہا اس بات کو کر نے کا وعدہ

71 خدا نے ہم کو ہمارے دشمنوں سے

72 اپنے رحم کو ظاہر کر نے کے لئے

73 خدا نے ہمارے آباء و اجداد میں ابراہیم کو قسم کے ساتھ وعدہ کیا ہے کہ وہ ہم کو ہمارے دشمنوں کی گرفت سے چھڑائے گا۔

74 کیوں کہ اس کا منشاء ہے کہ ہم اس کی خدمت بلا خوف پرہیز گاری

75  76 اے لڑ کے تو خدائے تعالیٰ کا نبی کہلائے گا۔

77 تو اس کے لوگوں کو سمجھائے گا کہ انہیں اُن کے گناہوں کی معافی کے ذریعے نجات دی جائے گی۔

78 ہمارے خدا کے بڑے فضل و کرم کے ذریعے

79 اور یہ اندھیرے میں رہنے والوں کے لئے اور موت کا خوف کرنے والوں کے لئے چمکے گا

80 وہ لڑ کا بڑا ہو رہا تھا اور بڑی روحانی طور پر قوت مند ہو رہا تھا۔ یوحناّ اسرائیلیوں کے سامنے کھلے عام آنے تک لوگوں سے دور جنگلوں میں رہتا تھا۔

 

باب : 2

 

1 اس زمانے میں قیصر اور گوستس نے رومہ کے اقتدار کی حدود میں آنے والے تمام شہروں میں مردم شماری کروانے کا حکم دیا۔

2 یہ پہلی مردم شماری تھی جبکہ کورنیس ملک سوریہ کا گورنر تھا۔

3 سب لوگ اپنے اپنے ناموں کو اندراج کروانے کیلئے اپنے اپنے گاؤں کو جا نا شروع کئے۔

4 اس وجہ سے یوسف بھی گلیل کے ناصرت نام کے گاؤں سے نکل کر یہوداہ کے بیت اللحم گاؤں کو گئے۔ بیت اللحم داؤد کا شہر کہلاتا ہے یوسف چونکہ داؤد کے خاندان کا تھا اسی لئے داؤد کے گاؤں بیت اللحم کو گیا۔

5 وہ اپنے ساتھ مریم کو بھی اندراج کے لئے لے گیا۔ جبکہ اس سے اس کی سگائی ہو چکی تھی وہ حاملہ بھی تھی۔

6 وہ جب بیت اللحم میں تھے تو مریم کے وضع حمل کا وقت آگیا۔

7 اس کا پہلوٹھا بچہ پیدا ہوا انہیں سرائے میں کوئی جگہ نہ ملی۔ اسی لئے مریم نے بچہ کو کپڑے میں لپیٹ کر جانوروں کے باندھنے کی وہ جگہ جہاں جانور گھاس وغیرہ کھاتے ہیں بچے کو اس میں سلا دیا۔

8 اس رات اسی علاقے میں چند چرواہے کھیتوں سے قریب اپنے ریوڑ کی نگرانی کر رہے تھے۔

9 خداوند کا ایک فرشتہ چرواہوں کے سامنے موجود تھا ان کے اطراف خداوند کا جلال چمک رہا تھا۔چرواہے بہت زیادہ گھبرا گئے۔

10 فرشتہ نے ان سے کہا، خوفزدہ مت ہو میں تمہارے لئے خوش خبری لا رہا ہوں جوتم سب لوگوں کے لئے بڑی خوشیاں لائے گی۔

11 آج کے دن تمہارے لئے داؤد کے گاؤں میں ایک نجات دہندہ پیدا ہوا ہے یہ مسیح ہی خداوند ہے۔

12 کپڑے میں لپیٹا ہوا ایک بچہ چرنی میں سویا ہوا تم دیکھو گے تم کو پہچان نے کیلئے یہی نشانی ہو گی۔

13 اچانک آسمان سے فرشتوں کی بہت بڑی تعداد آئی اور پہلے والے فرشتہ کے ساتھ سب شامل ہو گئے۔ سب فرشتے خدا کی حمد و ثنا کہتے تھے۔

14 عالمِ بالا میں خدا کی تمجید ہو

15 فرشتہ چرواہوں کے پاس آسمان پر لوٹے تو چرواہوں نے ایک دوسرے سے کہا، ہم اسی وقت بیت اللحم جائیں گے اور خداوند نے ہمیں جس واقعہ کو معلوم کرایا ہے اس کو دیکھیں گے۔

16 پس انہوں نے جلدی جا کر مریم اور یوسف کو دیکھا اور چرنی میں بچے کو دیکھا۔

17 جب چرواہوں نے بچہ کو دیکھا اس کے بارے میں فرشتوں نے جو کچھ معلوم کروایا تھا بچے کے متعلق اس کو بیان کیا۔

18 وہ سب چرواہوں نے ان سے جو کچھ کہا اس کو سن کر وہ حیرت زدہ ہوئے۔

19 مریم نے ان واقعات کو اپنے دل ہی میں رکھا اور ان کے بارے میں سوچنا شروع کیا۔

20 چرواہوں نے جن واقعات کو سنا اور دیکھا تھا اس کے لئے وہ خدا کی تعریف اور شکر کرتے ہوئے اپنی جگہ چلے گئے جہاں ان کی بکریاں تھی۔اور یہ سب کچھ ویسا ہی ہوا تھا جیسا کہ فرشتہ نے کہا تھا۔

21 جب بچہ آٹھ دن کا ہوا تو اس کا ختنہ کیا گیا۔پھر اس کا نام یسوع رکھا گیا۔مریم کا حاملہ ہونے سے پہلے فرشتے نے بھی اس کا یہی نام رکھنے کے لئے کہا تھا۔

22 پاکی کے بارے میں موسیٰ کی شریعت میں دی گئی تعلیم کو مریم اور یوسف کے لئے پورا کرنے کا وقت آیا۔یسوع کو خداوند کی نذر کرنے کے لئے یوسف اور مریم دونوں اس کو یروشلم لے آئے۔

23 کیوں کہ خدا کے قانون میں لکھا ہے کہ ہر خاندان میں پہلوٹھا لڑکا ہو تو اس کو خداوند کے لئے نذرانہ کے طور پر پیش کرنا چاہئے۔

24 خداوند کا قانون یہ بھی کہتا ہے کہ دو کبوتروں یا دو فاختاؤں کو بطور قربانی پیش کرنا چاہئے۔

25 شمعون نام کا ایک آدمی یروشلم میں رہتا تھا وہ بہت ہی اچھا اور مذہبی آدمی تھا شمعون اس بات کا منتظر تھا کہ کب خدا اسرائیل کی مدد کرے گا۔اُس میں روح القدُس تھا۔

26 روح ا لقدس نے شمعون سے کہا، خداوند کی جانب سے بھیجے جانے والے مسیح کو بغیر دیکھے تو نہیں مرے گا۔

27 شمعون نے روح القدس کی رہنمائی سے ہیکل کو آیا تاکہ یہودی شریعت کی ضرورتوں کو پورا کرے مریم اور یوسف دونوں ہیکل کو گئے اور وہ بچّہ یسوع کو بھی ہیکل میں لے آئے۔

28 شمعون بچّہ کو اپنے ہاتھوں میں اٹھا کر خدا کی تعریف اس طرح کرنے لگا:

29 خدا اپنے وعدہ کے مطابق سکون سے مرنے کے لئے اپنے خادم کو اجازت دے دی۔

30 میں نے خود اپنی آنکھوں سے تیری نجات کو دیکھا ہے۔

31 تو نے تمام لوگوں کے لئے اس کو تیّار کر دیا ہے۔

32 وہ غیر یہودیوں کو تیرا راستہ بتا نے کے لئے نور ہو گا

33 شمعون نے بچّے سے جو باتیں کہیں ان باتوں کو سن کر اس کے ماں باپ کو بڑا تعجب ہوا۔

34 تب شمعون نے ان کو دعائیں دیں یسوع کی ماں مریم سے کہا، اس بچّے کی وجہ سے یہودیوں میں کئی گریں گے اور کئی اٹھیں گے۔ اور بعض اس کو قبول نہ کریں گے۔ یہ خدا کی جانب سے نشانی ہو گی جس کو کچھ لوگ ردّ کریں گے۔

35 لوگ جن پوشیدہ باتوں کو سوچیں گے وہ ظاہر ہو جائے گی۔اور ایک تلوار تیری جان کو بھی چھید دے گی۔

36 ہیکل میں حناّ نامی ایک نبیہ تھی۔ وہ آثر نام قبیلہ کے فنو ایل کے خاندان سے تعلق رکھتی تھی۔حناّہ بہت عمر رسیدہ ہو چکی تھی۔ وہ اپنی شادی کے سات سال میں اپنے شوہر کو کھو چکی تھی۔

37 تب اپنی باقی ساری عمر بیوہ رہ کر گذاری اس وقت وہ چوراسی سال کی تھی۔ حناّ ہ ہمیشہ ہیکل ہی میں رہتی تھی وہ اور کہیں نہیں جاتی تھی۔ وہ روزہ رکھتی تھی اور رات دن دُعا کرتے ہوئے خدا کی عبادت کرتی تھی۔

38 وہ اسی وقت وہاں پہونچ کر خدا کا شکر ادا کی اور لوگوں کو یسوع کے بارے میں کہی جو اس نجات کے منتظر تھے جو خدا یروشلم کو دینے والا تھا۔

39 خداوند کی شریعت کے تمام احکامات کو پورا کرنے کے بعد یوسف اور مریم گلیل علاقے میں اپنے خاص گاؤں ناصرت کو واپس لوٹے۔

40 اس دوران بچّہ بڑا اور طاقتور ہو رہا تھا۔ اور حکمت سے بھی معمور ہو رہا تھا اور خدا کا فضل و کرم اس کے ساتھ تھا۔

41 ہر سال یسوع کے ماں باپ فسح کی تقریب منانے یروشلم کو جایا کرتے تھے۔

42 جب یسوع کی عمر بارہ برس کی ہوئی تو وہ ہمیشہ کی طرح فسح کی تقریب منانے کے لئے وہ یروشلم کو گئے۔

43 تقریب کا دن گزر جانے کے بعد وہ اپنے گھر کے سفر پر روانہ ہوئے لیکن بچّہ یسوع یروشلم ہی میں رک گئے اس کے ماں باپ کو اس بات کا علم نہ تھا اور وہ سمجھے کہ شاید وہ مسافرین کے گروہ میں ہو گا۔

44 یوسف اور مریم دونوں نے دن بھر کا سفر کیا جب وہ بچّہ کو نہ پائے تو اپنے خاندان اور اپنے دوستوں رشتہ داروں میں اس کو تلاش کرنے لگے۔

45 لیکن وہ کہیں بھی یسوع کو نہ پائے تو وہ دوبارہ اس کو ڈھونڈنے کے لئے یروشلم گئے۔

46 تین دن گزر نے کے بعد انہوں نے اس کو دیکھا۔ یسوع ہیکل میں معلّمین شریعت کے ساتھ بیٹھ کر ان کی تعلیم کو بغور سن رہا تھا۔ اور حسب ضرورت ان سے سوالات بھی کر رہا تھا۔

47 اس کی باتوں کو سن کر مزید اس کی سمجھ و فہم اور اس کے دانشمندانہ جوابات پر وہ سب حیرت میں پڑ گئے۔

48 یسوع کے ماں با پ اس کو وہاں پا کر تعجب ہو گئے۔ مریم نے اس سے کہا،بیٹے تو نے ہم سے ایسا کیوں کیا ؟ تیرے باپ اور میں تیرے بارے میں بڑے فکر مند ہوئے تھے۔ اور ہم تجھے ڈھونڈتے رہے۔

49 یسوع نے ان سے کہا تم نے مجھے کیوں تلاش کیا ؟ میرے باپ کا کام جہاں ہوتا ہے وہاں مجھے رہنا چاہئے۔

50 لیکن جو کچھ اس نے کہا اس کا مطلب ان کی سمجھ میں نہ آیا۔

51 یسوع ان کے ساتھ ناصرت کو آیا اور ان کا فرماں بردار رہا اس کی ماں نے ان تمام باتوں کو اپنے دل ہی میں رکھا تھا۔

52 یسوع علمی صلاحیت میں اور جسمانی طور پر دن بدن بڑھتا رہا خدا اور لوگ اس سے خوش ہوئے۔

 

باب : 3

 

1 حاکم وقت تبریس قیصر کی حکومت کے پندرہویں سال یہ آدمی قیصریہ کی زیر حکومت تھے:

2 حناّہ کائفا، سردار کاہن تھے۔ اس وقت زکریا کا بیٹا یوحّنا کو خدا کا حکم ملا یوحنّا صحرا میں تھا۔

3 یوحنّا دریائے یردن کے اطراف و اکناف کے علاقوں میں دورہ کرتا رہا۔ اور لوگوں میں تبلیغ کرتا تھا تا کہ تم گناہوں کی معافی کے لئے خدا کی طرف متوّجہ ہو جاؤ اور بپتسمہ لو۔

4 یسعیاہ نبی نے اپنی کتاب میں جیسا لکھا ہے ویسا ہی واقع ہوا۔

5 ہر ایک وادی کو بند کر دیا جائے گا

6 ہر ایک آدمی خدا کی نجات کو دیکھے گا اس طرح بیابان میں ایک آدمی پکار رہا ہے۔

7 لوگ یوحّنا سے اصطباغ (بپتسمہ) لینے کے لئے آئے یوحنّا نے ان سے کہا، تم زہریلے سانپوں کی طرح ہو مستقبل میں آنے والے خدا کے عذاب سے بچنے کے لئے تم کو کس نے ہوشیار کیا ؟ جو آئندہ آنے والا ہے۔

8 تمہارا دل اگر حقیقت میں خدا کی طرف جھکا ہے تو اس کے ثبوت میں تم اپنے کام اور نیک عمل سے ظاہر کرو ابراہیم ہمارا باپ ہے کہہ کر فخر و غرور کی باتیں نہ کرو اگر خدا چاہتا تو ابراہیم کے لئے یہاں پڑے پتھروں سے اولاد پیدا کرسکتا ہے۔

9 درختوں کو کاٹنے کیلئے کلہاڑی تیاّر ہے اچھے اور زیادہ پھل نہ دینے والے ہر درخت کو کاٹ کر آگ میں جلا دیا جائے گا۔

10 اس لئے لوگوں نے پوچھا، اب ہمیں کیا کرنا چاہئے؟

11 یوحنّا نے کہا، اگر تمہارے پاس دو کرتے ہوں تو جس کے پاس کچھ نہ ہو اس کو ایک کرتا دیدو اگر تمہارے پاس کھانا ہو تو اس میں سے بانٹ کر دو۔

12 محصول لینے والے بھی بپتسمہ لینے کیلئے یوحنّا کے پاس آئے اور اس سے پوچھا اے استاد ہمیں کیا کر نا چاھئے؟۔

13 یوحنّا نے ان سے کہا تم مقرّرہ لگان سے بڑھ کر لوگوں سے زیادہ وصول نہ کرنا۔

14 سپاہیوں نے بھی یوحنا سے پوچھا،ہم کو کیا کر نا چاہئے ؟ یوحنا نے اُن سے کہا، لوگوں کو زبر دستی نہ کرو کہ وہ تمہیں رقم دیں اور دروغ گوئی کر کے قصور مت ٹھہراؤ تمہیں جو تنخواہ ملتی ہے اسی پر قناعت کرو۔

15 تمام لوگ چونکہ مسیح کی آمد کا انتظار کر رہے تھے وہ یوحنا کے بارے میں حیرت میں پڑ گئے اور سوچنے لگے کہ وہی مسیح ہو۔

16 اس بات پر یوحنا نے کہا،میں تم کو پانی سے بپتسمہ دوں گا لیکن مجھ سے زیادہ ایک طاقتور آئے گا میں اس کی جوتی کا تسمہ کھولنے کے بھی لائق نہیں۔ وہ تو تم کو روح القدس سے اور آگ سے بپتسمہ دے گا۔

17 وہ غلّے کے انبار کو صاف کر نے کے لئے تیّار ہو کر آئے گا۔ اور وہ اچھے بیجوں کو خراب بیجوں سے الگ کرے گا۔ اور اس کو اپنے کھلیان اور گوداموں میں رکھے گا اور اس کے بعد بھو سے کو نہ بجھنے والی آگ میں جلائے گا۔

18 یوحنا نے ان سے اور بہت سی باتیں کیں ان کی ہمّت افزائی کر نے کے لئے اور ان کو خوشخبری کی تعلیم دی۔

19 حاکم ہیرودیس اپنے بھائی کی بیوی ہیرودیاس سے غیر شائستہ تعلقات پر اور پھر ہیرودیس کی برائیوں پر یوحنّا نے تنقید کی۔

20 اس وجہ سے ہیرودیس نے یوحنّا کو قید کروا کر اپنے برے کاموں میں ایک اور برائی کا اضافہ کر لیا۔

21 یوحنا کے قید ہو نے سے پہلے تمام لوگ اس سے بپتسمہ لئے اس وقت یسوع بھی آ کر اس سے بپتسمہ لیا۔ جب یسوع دعا کر رہے تھے تو تب آسمان کھلا۔

22 رُوح القدُس اس کے ا ُ وپر کبوتر کی شکل میں اترا اس کے فوراً بعد آسمان سے ایک آواز آئی، تو میرا چہیتا بیٹا ہے میں تجھ سے راضی اور خوش ہوں۔

23 یسوع نے جب اس کا کام شروع کیا تو اس وقت تقریباً تیس برس کا تھا یسوع کو لوگ یوسف کا بیٹا سمجھتے تھے۔

24 عیلی متات کا بیٹا تھا۔

25 اور یوسف متّیتیا کا بیٹا

26 نوگہ ماعت کا بیٹا تھا

27 یوداہ یوحنا کا بیٹا تھا

28 نیری ملکی کا بیٹا تھا مُلکی ادّی کا بیٹا

29 عیر یشوع کا بیٹا تھا

30 لاوی شمعون کا بیٹا تھا

31 الیاقیم ملے آہ کا بیٹا تھا

32 داؤد لیسی کا بیٹا تھا

33 نحسون عمّینداب کا بیٹا تھا

34 یہوداہ یعقوب کا بیٹا تھا

35 نخور سروج کا بیٹا تھا

36 سلح قینان کا بیٹا تھا

37 لمک متوسلح کا بیٹا تھا

38 قینان انوس کا بیٹا تھا

 

باب : 4

 

1 یسوع دریائے یردن سے واپس لوٹے۔ وہ روح القدس سے معمور تھے رُوح نے یسوع کو جنگل و بیا بان میں سیر کرا تا رہا۔

2 وہاں ابلیس کو چالیس دنوں تک اکساتا رہا ان دنوں یسوع نے کچھ نہ کھا یا اس کے بعد یسوع کو بہت بھوک لگی۔

3 تب ابلیس نے یسوع سے کہا، اگر تو خدا کا بیٹا ہے تو حکم کر اس پتھر کو کہ روٹی ہو جا۔

4 تب یسوع نے جواب دیا کہ صحیفوں میں لکھا ہے:

5 تب ابلیس یسوع کو ساتھ لے گیا اور ایک ہی لمحہ میں دنیا کی حکومتوں کی آن بان کو دکھا یا اور کہا،

6 ان تمام حکومتوں کو اور ان کے کل اختیارات کو اور ان کی جلال کو میں تجھے دوں گا یہ تمام چیزیں میرے اختیار میں ہیں اور میں جس کو چاہوں یہ دے سکتا ہوں۔

7 اگر تو میری عبادت کرے گا تو میں یہ سب کچھ تجھے دوں گا۔

8 اس پر یسوع نے جواب دیا صحیفوں میں لکھا ہے کہ،

9 تب ابلیس یسوع کو یروشلم لے گیا اور یسوع کو ہیکل کے کسی بلند ترین مقام پر کھڑا کیا اور کہا، اگر توخدا کا بیٹا ہے تو نیچے کود جا ! کیوں کہ یہ صحیفوں میں لکھا ہے:

10 خدا تیری حفاظت کرنے کے لئے اپنے فرشتوں کو حکم دے گا۔

11 یہ بھی لکھا ہوا ہے

12 اس پر یسوع نے جواب دیا لیکن یہ بھی لکھا ہے۔

13 ابلیس نے ہر طرح سے یسوع کو ا ُ کسایا پھر اس کے بعد ایک مناسب وقت کے انتظار میں اس کو چھوڑ کر چلا گیا۔

14 یسوع روح القدس کی طاقت سے معمور ہو کر گلیل کو واپس ہوئے۔ یسوع کی خبر گلیل کے اطراف والے علاقے میں پھیل گئی۔

15 یسوع نے یہودی عبادت گاہوں میں تعلیم دینی شروع کی سبھی لوگ اس کی تعریف کر نے لگے۔

16 یسوع اپنی پر ورش پائے ہوئے مقام ناصرت کے سفر پر نکلے۔ رواج کے مطابق وہ سبت کے دن یہودی عبادت گاہ پہونچے یسوع پڑھنے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے۔

17 یسعیاہ نبی کی کتاب اس کو پڑھنے کے لئے دی گئی تھی اور یسوع نے اس کتاب کو کھولا اور اس صحیفے کو دیکھا جس میں لکھا تھا۔:

18 خداوند کی روح مجھ میں ہے

19 اور سال مقبول کی منادی کے لئے جس میں خداوند اپنی اچھائیاں دکھانے کے لئے اس نے مجھے بھیجا ہے۔

20 اس حصّہ کو پڑھنے کے بعد یسوع اس کتاب کو بند کر کے یہودی عبادت گاہ کے خادم کے ہاتھ میں دے کر بیٹھ گئے اس یہودی عبادت گاہ میں موجود ہر شخص یسوع ہی کو توجہ سے دیکھ رہے تھے۔

21 تب یسوع نے ان سے کہا، میں ابھی جن باتوں کو پڑھ رہا تھا ان باتوں کو تم لوگوں نے سنا اور آج یہ مکمل ہو گئی۔

22 تمام لوگوں نے یسوع کی تعریف کرنی شروع کی وہ اس کی میٹھی اور مؤثر باتوں کو سن کر کہنے لگے ان کا اس قسم کی باتیں کر نا کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟ اور کیا یہ یوسف کا بیٹا نہیں ہے ؟

23 یسوع نے ان سے کہا، میں جانتا ہوں کہ تم یہ حکایت مجھ سے کہو گے تم تو حکیم ہو اس لئے پہلے اپنے آپ کو تو اچھا کر لو یہ ضرب المثل میں جانتا ہوں کہ تم کہنا چاہتے ہو تو نے کفر نحوم میں جن نشانیوں کو بتا یا تھا ان کے بارے میں ہم نے سنا تھا انہیں نشانیوں کو تو اپنے خاص گاؤں میں کر دکھا اس طرح تم کہنا چاہتے ہو۔

24 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ نبی اپنے خاص گاؤں میں مقبول نہیں ہوتا۔

25 میں سچ کہتا ہوں کہ ایلیاہ کے دور میں ساڑھے تین سال کے لئے اسرائیل کے علا قے میں بارش نہیں ہوئی۔ ملک کے کسی حصّہ میں اناج نہ رہا اس وقت اسرائیل میں بہت سی بیوائیں تھیں۔

26 لیکن ایلیاہ کو کسی بیوہ کے پاس نہیں بھیجا لیکن صیدا ملک سے ملا ہوا صاریت گاؤں کی صرف ایک بیوہ کے پاس بھیجا گیا۔

27 الیشبع نبی کے زمانے میں اسرائیل میں کئی کوڑھی رہتے تھے لیکن ان میں سے ملک شام کے نعمان کے سوائے کسی کو شفاء نہ ہوئی۔

28 تمام لوگ جو یہودی عبادت گاہ میں موجود تھے انہوں نے ان باتوں کو سنا اور بہت غصّہ ہوئے۔

29 یسوع کو شہر سے باہر نکال دیا اور وہ شہر ایک پہاڑی علاقے پر بنا ہوا تھا وہ لوگ یسوع کو پہاڑ کی چوٹی پر لے جا کر وہاں سے نیچے دھکیل دینا چاہتے تھے۔

30 لیکن یسوع ان کے درمیان سے ہوتے ہوئے نکل گئے۔

31 یسوع گلیل کے کفر نحوم نام کے گاؤں کو گئے سبت کے دن یسوع نے لوگوں کو تعلیم دی۔

32 یسوع کی تعلیم کو سنکر وہ بہت حیرت زدہ ہوئے کیونکہ وہ با اختیار گفتگو کر رہے تھے۔

33 یہودی عبادت گاہ میں بد رُوح کے اثرات والا ایک آدمی تھا وہ اونچی آواز میں پکار رہا تھا۔

34 اے یسوع ناصری تو ہم سے کیا چاہتا ہے ؟ تو ہمارے لئے کیوں پریشان ہے ؟ ہمارے تمہارے درمیان کیا ہو رہا ہے اور کیا تو ہمیں تباہ کرنے کے لئے یہاں آیا ہے ؟ میں جانتا ہوں تو کون ہے تو خدا کی طرف سے بھیجا گیا ایک مقدس ہے۔

35 لیکن یسوع نے اس بد رُوح کو کہا، چپ ہو جا اس کو چھوڑ کر باہر چلا جا بد رُوح اس کو تمام لوگوں کے سامنے نیچے گرا کر کسی قسم کا نقصان پہنچائے بغیر چھوڑ کر چلی گئی۔

36 لوگ کافی حیران ہوئے اور ایک دوسرے سے گفتگو کرنی شروع کی یہ کیسی باتیں ہیں وہ اپنے اختیارات سے اور اپنی قوّت سے بد رُوحوں کو حکم دیتا ہے تو وہ چھوڑ کر چلی جاتی ہیں۔

37 اس طرح یسوع کی خبر پوری سر زمین میں پھیل گئی۔

38 تب یسوع یہودی عبادت گاہ سے نکل کر شمعون کے گھر کو چلے گئے شمعون کی ساس تیز بخار میں مبتلا تھی اس کی مدد کرنے کے لئے وہاں پر موجود لوگ اس سے گزارش کر نے لگے۔

39 یسوع اس کے سرہانے کھڑے ہوئے اور اس نے بخار کو جھڑکا کہ وہ اس عورت سے دور ہو جائے اور فوراً  وہ صحت یاب ہو گئی وہ کھڑی ہو کر ان کی خدمت کرنی شروع کی۔

40 غروب آفتاب کے بعد لوگ اپنے بیمار دوست و رشتہ داروں کو یسوع کے پاس لائے ان کو مختلف قسم کی بیماریاں لاحق تھی۔ ہر مریض کے اوپر یسوع نے اپنا ہاتھ رکھ کر ان کو شفاء دی۔

41 کئی لوگوں پر سے بد رُوحیں چلّاتی ہوئی باہر نکل آئیں تو خدا کا بیٹا ہے یہ کہتے ہوئے چیخ کر چھوڑ کر چلی گئی تب یسوع نے ان بد روحوں کو سختی سے حکم دیا کہ وہ کوئی بات نہ کریں اور بد روحوں کو معلوم ہو گیا کہ یہ یسوع ہی مسیح ہے۔

42 دوسرے دن یسوع غیر آباد جگہ گئے لوگوں نے ان کو ڈھونڈنا شروع کئے اور وہاں پہنچے جہاں وہ تھے وہ اس بات کی کوشش کرنے لگے کہ یسوع ان کو چھوڑ کر نہ جائے۔

43 لیکن یسوع نے ان سے کہا،مجھے دوسرے گاؤں کو بھی جا کر خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانی ہے میں صرف اس مقصد کے لئے بھیجا گیا ہوں۔

44 پھر یسوع یہوداہ کی عبادت گاہوں میں تبلیغ کرنے لگے۔

 

باب : 5

 

1 جب یسوع گنیسرت کی جھیل کے پاس کھڑے تھے تو خدا کی تعلیمات سننے کے لئے کئی لوگ دھکّا پیل کرتے ہوئے اس کے اطراف جمع ہوئے۔

2 جھیل کے کنارے دو کشتیاں یسوع نے دیکھا مچھیرے اپنی کشتیوں سے باہر آ کر جھیل کے کنارے جال دھو رہے تھے۔

3 یسوع ان میں سے ایک کشتی میں سوار ہوئے جو شمعون کی تھی اور اس سے کہا کہ کشتی کو کنارے سے کس قدر دور تک دھکیلنا۔ یسوع کشتی پر بیٹھ کر لوگوں کو تعلیم دینی شروع کی۔

4 بات ختم کی تو یسوع نے شمعون سے کہا، کشتی کو پانی میں گہرائی کی جگہ تک چلائیں اور مچھلیاں پکڑنے کے لئے پانی میں جال پھیلا دیں۔

5 شمعون نے کہا، اے استاد! ہم رات بھر محنت کر کے تھک گئے لیکن ایک مچھلی بھی نہ ملی۔ لیکن میں جال کو پھیلا دوں گا کیوں کہ آپ ایسا کہتے ہیں۔

6 جب مچھیروں نے اپنے جالوں کو پانی میں ڈال دیا تو ان کا جال اتنی زیادہ مچھلیوں سے بھر گیا تھا کہ کہیں جال پھٹ نہ جائے۔

7 تب وہ اپنے دوستوں کو جو کہ دوسرے کشتی میں سوار تھے ان کو اپنی مدد کے لئے بلائے اور وہ آئے اور دونوں کشتیوں کو مچھلیوں سے بھر نے لگے۔ دونوں کشتیاں مچھلیوں سے اس طرح بھر گئی کہ وہ ڈوبنے کے قریب تھی۔

8 اتنی مچھلیوں کو جو انہوں نے پکڑے تھے دیکھ کر پطرس اور سب مچھیرے اور جو اس کے ساتھ تھے حیرت زدہ ہو گئے۔شمعون پطرس نے یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کہا، خداوند مجھے چھوڑ  کر چلا جا کیوں کہ میں گنہگار ہوں۔

9

10 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحّنا ایک ساتھ تعجب کر نے لگے یہ دونوں شمعون کے ساتھ حصّہ دار تھے یسوع نے شمعون سے کہا، خوفزدہ مت ہو آج کے دن سے تو مچھلیاں نہیں پکڑے گا بلکہ لوگوں کو جمع کرنے کیلئے تو سخت محنت کرے گا۔

11 جب وہ اپنی کشتیاں کنارے لائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے۔

12 ایک مرتبہ یسوع شہر میں تھے وہاں ایک کوڑھی رہتا تھا کوڑھی نے اس کو دیکھا اور اس کے سامنے جھک کر التجا کر نے لگا، خداوند میں جانتا ہوں اگر تو ارادہ کرے تو مجھے شفاء دے سکتا ہے۔

13 یسوع نے کہا، میں چاہتا ہوں کہ تو تندرست ہو تجھے شفاء ہو یہ کہتے ہوئے اسے چھوا۔ فوراً وہ کوڑھی شفا پا چکا تھا۔

14 یسوع نے اس سے کہا، تو کس طرح صحتیاب ہوا یہ بات کسی سے نہ بتا نا۔اور کاہن کے پاس جا کر اپنا بدن اسے دکھا اور موسیٰ کی شریعت کے مطابق کوئی نذر خدا کو پیش کر دے تا کہ یہی بات لوگوں کے لئے تیرے شفاء پانے پر گواہ ٹھہرے

15 لیکن یسوع کے بارے میں بات پھیلتی ہی چلی گئی لوگ اس کی تعلیمات کو سننے اور ان کے ذریعے اپنی بیماریوں سے شفاء پانے کے لئے آئے۔

16 یسوع اکثر ویران جگہوں پر جا کے دعائیں کیا کرتے تھے۔

17 ایک دن یسوع لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔فریسی اور معلّمین شریعت بھی وہاں بیٹھے تھے۔ وہ گلیل سے اور یہوداہ علاقے کے مختلف گاؤں سے اور یروشلم سے آئے تھے۔بیماروں کو شفاء دینے کے لئے خداوند کی طاقت اس میں تھی

18 وہاں پر ایک مفلوج آدمی بھی تھا ایک چھوٹے سے بستر پر چند مرد آدمی اس کو اٹھائے ہوئے یسوع کے سامنے لا کر رکھ نے کی کوشش کر رہے تھے۔

19 لیکن وہاں پر چونکہ بہت آدمی تھے اس لئے ان لوگوں کو اسے یسوع کے پاس لے جا نا ممکن نہ تھا اس وجہ سے وہ کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اس مفلوج آدمی کو اس کے بستر سمیت یسوع کے سامنے اتا ر دئیے۔

20 ان لوگوں کے عقیدے کو دیکھ کر یسوع نے مریض سے کہا، دوست تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔

21 یہودی معلّمین شریعت اور فریسی آپس میں سوچ رہے تھے، یہ آدمی کون ہے ؟ جو خدا کے خلاف باتیں کہتا ہے صرف خدا ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔

22 لیکن یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے تھے۔ ان سے کہا،تم اس طرح کیوں سوچتے ہو ؟

23 آسان کیا ہے ؟ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں یا یہ کہنا کہ اٹھ اور جا۔

24 لیکن میں تم کو قائل کروں گا کہ ابن آدم کو اس دُنیا میں گناہوں کو معاف کر نے کا اختیار ہے تب اس نے مفلوج آدمی سے کہا، اٹھ اور اپنا بستر کو اٹھائے ہوئے گھر کو چلا جا !

25 اس کے فوراً بعد وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہو کر اور اپنے بستر کو اٹھائے ہوئے اور خدا کی تعریف کرتے ہوئے گھر کو چلا گیا۔

26 لوگ بہت حیرت زدہ ہوئے اور خدا کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور خدا سے ڈر کر یہ کہا آج کے دن ہم نے حیرت انگیز نشانیاں دیکھی ہیں۔

27 تب یسوع وہاں سے جاتے ہوئے محصول کے چبوترے پر کسی بیٹھے ہوئے آدمی کو دیکھا اس کا نام لا وی تھا۔یسوع نے اس سے کہا میرے پیچھے ہو لے۔

28 لاوی اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی تمام چیزوں کو وہیں چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہو گیا۔

29 تب لاوی اپنے گھر میں یسوع کے کھا نے کی ایک بڑی دعوت کا انتظام کیا۔ جس میں کئی لگان وصول کر نے والے اور بہت سے دوسرے لوگ بھی کھانے کے لئے بیٹھ گئے تھے۔

30 لیکن فریسی اور معلّمین شریعت جن کا تعلق فریسیوں کی کلیسا سے تھا یسوع کے شاگردوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا، تم محصول لینے والوں کے ساتھ اور دوسرے بہت ہی برے لوگوں کے ساتھ کیوں کھا نا کھاتے ہو اور کیوں پیتے ہو ؟۔

31 یسوع نے ان سے کہا، طبیب کی ضرورت بیمار کو ہوتی ہے صحت مندوں کے لئے نہیں۔

32 میں پرہیزگاروں کو ان کے گناہوں پر نادم کرنے کیلئے اور انہیں خدا کی طرف رجوع کرنے نہیں آیا بلکہ برے لوگوں کی زندگی اور دلوں کو تبدیل کرنے آیا ہوں۔

33 انہوں نے یسوع سے کہا، یوحنا کے شاگرد اکثر روزہ سے رہ کر دعا کرتے ہیں اور فریسیوں کے شاگرد بھی وہی کرتے ہیں لیکن تیرے شاگرد ہمیشہ کھاتے پیتے رہتے ہیں۔

34 یسوع نے ان سے کہا،شادی میں دولہے کے ساتھ رہنے والے دوستوں کو تم روزہ رکھوا نہیں سکتے۔

35 لیکن وقت آتا ہے کہ جس میں د ولہا دوستوں سے الگ ہوتا ہے تب اس کے دوست روزہ رکھتے ہیں۔

36 تب یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی کوئی آدمی نئی پوشاک سے کپڑا پھاڑ کر پرانی پوشاک میں پیوند نہیں لگا تا اگر ایسا کوئی کر بھی لیتا ہے تو گویا اس نے اپنی نئی پوشاک کو بگاڑ لیا اس کے علاوہ نئی پوشاک کا کپڑا پرانی پوشاک کے لئے زیب بھی نہیں دیتا۔

37 اسی طرح نئی مئے کو پرانی مئے کے مشکوں میں کوئی بھر کر نہیں رکھتا اگر اتفاق سے کوئی بھر بھی دے تو نئی مئے مشکوں کو پھاڑ کر خود بھی بہہ جائے گی اور مشکیں بھی ضائع ہو جائیں گی۔

38 لوگ ہمیشہ نئی مئے کو نئے مشکوں میں بھر دیتے ہیں۔

39 جس نے پرانی مئے پی وہ نئی مئے نہیں چاہتا کیوں کہ وہ کہتا ہے پرانی مئے اچھی ہے۔

 

باب : 6

 

1 ایک مرتبہ سبت کے دن یسوع اناج کے کھیتوں سے ہو کر گذر رہے تھے ان کے شاگرد با لیں توڑ کر اور اپنے ہاتھوں سے مل مل کر کھاتے جاتے تھے۔

2 چند فریسیوں نے کہا، تمہارا سبت کے دن ایسا کرنا گو یا موسیٰ کی شریعت کی خلا ف ورزی ہے تم ایسا کیوں کر رہے ہو۔؟

3 اس بات پر یسوع نے جواب دیا، نے پڑھا ہے کہ داؤد اور اس کے ساتھی جب بھو کے تھے۔

4 تو داؤد ہیکل میں گئے اور خدا کو پیش کی ہو ئی روٹیاں اٹھا کر کھا لی اور اپنے ساتھ جو لوگ تھے ان کو بھی تھوڑی تھوڑی دی یہ بات موسیٰ کی شریعت کے خلاف ہے۔ صرف کا ہن ہی وہ روٹی کھا سکتے ہیں یہ بات شریعت کہتی ہے۔

5 تب یسوع نے فریسی سے کہا، ابن آدم ہی سبت کے دن کا مالک۔

6 کسی اور سبت کے دن یسوع یہودی عبادت گاہ میں گئے اور لوگوں کوتعلیم دینے لگے وہاں پر ایک ایسا آدمی بھی تھا جس کا داہنا ہاتھ مفلوج تھا۔

7 معلمین شریعت اور فریسی اس بات کے منتظر تھے کہ اگر یسوع اس آدمی کو سبت کے دن شفا ء دے تو وہ ان پر الزام لگائیں گے۔

8 یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے یسوع نے ہاتھ کے سوکھے ہوئے آدمی سے کہا، آؤ اور درمیان میں کھڑا ہو جا وہ اٹھ کر یسوع کے سا منے کھڑا ہو گیا۔

9 تب یسوع نے اس سے پوچھا، سبت کے دن کو نسا کام کر نا اچھا ہو تا ہے ؟ اچھا کام یا کو ئی برا کام کسی کی زند گی کو بچانا یا کسی کو بر باد کر نا ؟۔

10 یسوع نے اپنے اطراف کھڑے ہوئے تمام لوگوں کو دیکھے اور اس آدمی سے کہا،تو اپنا ہاتھ مجھے دکھا اس نے اپنے ہاتھ کو بڑھایا اس کے فوراً بعد ہاتھ شفاء ہو گیا۔

11 فریسی اور معلمین شریعت بہت غصہ ہوئے اور انہوں نے کہا ہم یسوع کے ساتھ کیا کریں؟ اس طرح وہ آپس میں تدبیر کر نے لگے۔

12 اس وقت یسوع دعا کر نے کے لئے ایک پہاڑ پر گئے خدا سے دعائیں کرتے ہوئے وہ رات بھر وہیں رہے۔

13 دوسرے دن صبح یسوع نے اپنے شاگردوں کو بلائے اور ان میں سے اس نے بارہ کو چن لئے یسوع ان بارہ آدمیوں کو رسولوں کا نام دیئے۔

14 شمعون ( یسوع نے اس کا نام پطرس رکھا تھا)

15 متیّ

16 یہوداہ (یعقوب کا بیٹا)

17 یسوع اور رسولوں نے پہا ڑ سے اتر کر نیچے صاف جگہ آئے ان کے شاگردوں کی ایک بڑی جماعت وہاں حاضر تھی لوگوں کا ایک بڑا گروہ یہوداہ کے علا قے سے یروشلم سے اور سا حل سمندر کے صور اور میدان کے علاقوں سے بھی وہاں آئے۔

18 وہ سب کے سب یسوع کی تعلیمات کو سننے کیلئے اور بیماریوں سے شفاء پا نے کے لئے آئے تھے۔بد روحوں کے اثرات سے جو لوگ متاثر تھے یسوع نے ان کو شفا ء بخشی۔

19 سب کے سب لوگ یسوع کو چھو نے کی کو شش کر نے لگے کیوں کہ اس سے ایک طاقت کا اظہار ہو تا تھا اور وہ طاقت تمام بیماروں کو شفا ء بخشتی تھی۔

20 یسوع نے اپنے شاگردوں کو دیکھ کر کہا،

21 مبارک ہو تم جو ابھی بھو کے ہو،

22 تمہارے ابن آدم کے زمرے میں شامل ہو نے کی وجہ سے لوگ تم سے دشمنی کریں گے اور تمہیں دھتکا ریں گے اور تمہیں ذلیل و رسوا کریں گے اور تمہیں برے لوگ بتائیں گے تب تو تم سب مبارک ہو۔

23 اس وقت تم خوش ہو جاؤ اور خوشی سے کو دو اچھلو کیوں کہ آسمان میں تم کو اس کا بہت بڑا پھل ملے گا۔ ان لوگوں نے تمہارے ساتھ جیسا سلوک کیا ویسا ہی ان کے آباؤ اجداد نے نبیوں کے ساتھ کیا تھا۔

24 افسوس اے دولت مندو! افسوس!

25 افسوس اب اے پیٹ بھرے لوگو!

26 افسوس تم پر جب سب لوگ تمہیں بھلا کہیں کیوں کہ ان کے آباؤ اجداد جھوٹے نبیوں کے ساتھ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

27 میری باتوں کو سننے والو میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ تم اپنے دشمنوں سے پیار کرو جو تم سے نفرت کریں ان سے بھلائی کرو۔

28 تمہارا برا چاہنے والے کے حق میں تم دعائیں دو اور تم سے نفرت کر نے والے لوگوں کے حق میں بھلائی چاہو۔

29 اگر کوئی تمہارے ایک گال پر طمانچہ مارے تو تم ان کے لئے دوسرا گال بھی پیش کرو اگر کوئی تیرا چوغہ طلب کرے تو تو اس کو اندر کا پیرہن بھی دے دینا۔

30 جو کوئی تم سے مانگے اسے دو۔اگر کوئی تمہارا کچھ رکھ لے تو اسے طلب نہ کرو۔

31 اگر تم دوسرے لوگوں سے خوشگوارسلوک کے خواہش مند ہو تو تم بھی ان کے ساتھ ویسا ہی کرو۔

32 وہ لوگ جو تمہیں چاہتے ہیں اگر تم نے بھی انہیں چاہا تو تمہیں اس کی تعریف کیوں چاہئے ؟ نہیں ! تم جن سے محبت رکھتے ہو ان سے تو وہ گنہگار بھی محبت رکھتے ہیں

33 اگر کوئی تم ان کا بھلائی کرتے ہو جو تمہارا بھلائی کرتا ہے، تو تمہارا کیا احسان ہے اور اس کے لئے تم کیا تعریف چاہتے ہو۔

34 اگر تم نے کسی کو قرض دیا اور تم ان سے واپسی کی امید رکھتے ہو اس سے تم کو کیا نیکی ملے گی ؟ جب کہ گنہگار بھی کسی کو قرص دے کر اس سے پو را واپس لیتے ہیں !

35 اسی وجہ سے تم اپنے دشمنوں سے محبت کرو اور ان کے حق میں بھلا کرو تم جب انہیں قرص دو تو اس امید سے نہ دو کہ وہ تم کو لوٹائیں گے تب تمہیں اس کا بہت بڑا اجر و ثواب ملے گا تب تم خدائے تعالیٰ کا بیٹا کہلاؤ گے ہاں ! کیوں کہ خدا گنہگاروں اور ناشکر گزاروں کے حق میں بھی بہت اچھا ہے۔

36 تمہارا آسمانی باپ جس طرح رحم اور محبت کرنے والا ہے اسی طرح تم بھی رحم اور محبت کرنے والے بنو۔

37 کسی کو قصور وار مت کہو تو تمہیں بھی قصور وار نہیں کہا جائے گا۔ دوسرے کو مجرم ہو نے کی عیب جوئی نہ کرو۔ تمہاری بھی عیب جوئی نہ کی جائے گی۔ دوسروں کو معاف کرو تب تم کو بھی معاف کیا جائے گا۔

38 دوسروں کو عطا کرو تب تم کو بھی دستیاب ہو گا وہ تمہیں کھلے دل سے دیں گے اچھا پیمانہ داب داب کر اور ہلا ہلا کر اور لبریز کر کے ڈالو۔ اتنا ہی تمہارے دامن میں ڈال دیا جائے گا۔تم جس پیمانہ سے ناپتے ہو اسی سے تم کو بھرا جائے گا۔

39 یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی کیا ایک اندھا دوسرے اندھے کی رہنمائی کر سکے گا؟ نہیں ! بلکہ وہ دونوں ہی ایک گڑھے میں گر جائیں گے۔

40 شاگرد استاد پر فضیلت پا نہیں سکتا لیکن جب شاگرد پوری طرح علم حاصل کر لیتا ہے تو تب وہ استاد کی مانند بنتا ہے۔

41 جب تو اپنی آنکھ کے شہتیر کو نہیں دیکھتا تو ایسے میں تو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے ؟۔

42 تو اپنے بھا ئی سے ایسا کیسے کہہ سکتا ہے کہ مجھے تیری آنکھ کے تنکوں کو نکالنا ہے ؟ جب کہ تجھے اپنی ہی آنکھ کا شہتیر نظر نہیں آتا تو ریا کار ہے۔ پہلے تو اپنی آنکھ میں سے شہتیر کو نکال تب تجھے اپنے بھا ئی کی آنکھ کا تنکا صاف نظر آئے گا اور تو اسے نکال سکے گا۔

43 اچھا درخت خراب پھل نہیں د ے سکتا اسی طرح خراب درخت اچھا پھل نہیں دیتا۔

44 ہر درخت اپنے پھل ہی سے پہچانا جاتا ہے۔ لوگ خار دار درختوں میں انجیر یا خار دار جھاڑیوں میں انگور نہیں پا سکتے !۔

45 اچھے آدمی کے دل میں اچھی بات ہی جمی رہتی ہے یہی وجہ ہے کہ اچھے آدمی کے دل سے اچھی باتیں ہی نکلتی ہیں اور برے آدمی کے دل میں بری باتیں ہی ہوتی ہیں اس لئے اس کے دل سے بری باتیں ہی نکلتی ہیں جو بات دل میں رہتی ہے وہی بات زبان پر آ جاتی ہے۔

46 مجھے خداوند، خداوند تو پکارتے ہو لیکن میں جو کہتا ہوں اس پر عمل نہیں کرتے ؟۔

47 جو کوئی میرے قریب آتا ہے اور میری باتوں کو بھی سنتا ہے اور ان با توں کا فرماں بردار ہوتا ہے میں بتاؤں کہ وہ کیا پسند کرتا ہے !۔

48 وہ اس آدمی کی طرح ہے جس نے گہری بنیاد کھودی اور چٹان کے اوپر اپنے گھر کی تعمیر کرتا ہے کہیں سے پانی کا بہاؤ چڑھ کر اس کے گھر سے ٹکرا کر بھی جائے تو وہ اس گھر کو ہلا بھی نہیں سکتا کیوں کہ وہ گھر مضبوط طریقہ سے تعمیر کیا گیا ہے۔

49 ٹھیک اسی طرح جو میری باتوں کو سنتا ہے مگر اس پر عمل نہیں کرتا تو وہ آ دمی ایسا ہے جیسا کہ کسی بغیر بنیاد کے ریت پر اپنا گھر بنایا۔ اگر پانی کا سیلاب آ جائے تو وہ آسانی سے گھر منہدم ہو کر مکمل طور پر تباہ و برباد ہو جا تا ہے۔

 

باب : 7

 

1 یسوع لوگوں سے ان تمام واقعات کو سنا نے کے بعد کفر نحوم کو چلے گئے۔

2 وہاں ایک فو جی افسر تھا۔ ان کا ایک چہیتا خادم تھا جو بیماری سے مر نے کے قریب تھا۔

3 جب اس نے یسوع کی خبر سنی تو وہ چند یہودی بزرگ کو اس کے پاس روانہ کیا اور اپنے خادم کی جان بچا نے کے لئے گذارش کر نے لگا۔

4 وہ لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ یہ فو جی افسر آپکی مدد کا محتاج ہے۔

5 وہ تو ہمارے لوگوں سے بہت محبت کر تا ہے اور ہما رے لئے ایک یہودی عبادت گاہ بنا کر دی ہے۔

6 اس وجہ سے یسوع ان کے ساتھ چلے گئے۔جب یسوع گھر کے قریب تھے تواس افسر نے اپنے ایک دوست کے ذریعے پیغام بھیجا اے خدا ! میں اس لائق نہیں ہوں کہ آپ کو اپنے گھر لاؤں۔

7 میں آپکے پاس آنے کے قابل نہیں ہوں اسلئے میں بذات خود نہیں آیا۔آپ صرف زبان سے کہہ دیں تو میرا خادم تندرست ہو جائے گا۔

8 آپکے اختیارات کو تو میں نے جان لیا ہے جب کہ میں تو کسی کا تابع ہوں اور میرے ما تحت کئی سپاہی ہیں۔ میں ایک سپاہی سے کہوں، ‘چلا جا’ تو وہ چلا جاتا ہے اور ایک سپاہی سے کہوں’ آ جا’ تو وہ آ جاتا ہے میرے نوکر کو یہ کہوں کہ ‘ایسا کر ‘ تو وہ میرے لئے اطاعت گزار ہو جائے گا۔

9 یسوع نے اس کو سنا اور تعجب کر نے لگے اور اپنے پیچھے چلنے والے لوگوں کو دیکھ کر کہا، اتنی بڑی عقیدت رکھنے والے ایک آدمی کو بھی اسرائیل میں کہیں بھی نہیں دیکھا۔

10 اس افسر نے جن لوگوں کو بھیجا تھا جب وہ گھر واپس ہوئے اسی وقت اس نوکر کو تندرست پایا۔

11 دوسرے دن یسوع نائین نام کے گاؤں کو گئے یسوع کے ساتھ ان کے شاگرد بھی تھے۔ ان کے ساتھ بہت سے لوگ بڑے اجتماع کی شکل میں جا رہے تھے۔

12 جب یسوع گاؤں کے صدر دروازے کے پاس آئے تو انہوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک مرے ہوئے آدمی کو دفنانے کے لئے لے جا رہے ہیں۔ وہ کسی بیوہ کا اکلوتا بیٹا تھا جب اس کی لاش کو لے جایا جا رہا تھا تو گاؤں کے بہت سے لوگ اس بیوہ عورت کے ساتھ تھے۔

13 جب خداوند نے اس عورت کو دیکھا اور اپنے دل میں ترس کھا کر کہا، مت رو۔

14 یسوع تابوت کے قریب گئے اور اس کو چھوئے اس تابوت کو لے جا نے والے لوگ رک گئے یسوع اس مردہ شخص سے کہا، اے جو ان میں تجھ سے کہتا ہوں اٹھ جا !

15 تب وہ مردہ شخص اٹھ کر بیٹھ گیا ۔ تب یسوع اس کو اس کی ماں کے حوالے کر دیئے۔

16 سب لوگ حیران و ششدر ہو گئے وہ خدا کی تعریف بیان کرتے ہوئے کہنے لگے، ایک بہت بڑے نبی ہمارے درمیان آئے ہیں وہ کہتے ہیں خدا اپنے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے آیا ہے۔

17 جو کچھ یسوع نے کیا وہ خبر یہوداہ میں اور اس کے اطراف و اکناف کی جگہوں میں پھیل گئی۔

18 یوحنا کے شاگردوں نے ان تفصیلی واقعات کو یو حنا سے بیان کیا تو یوحنا نے اپنے شاگردوں میں سے دو کو بلائے اور انہیں خداوند سے یہ پو چھنے بھیجا۔ دوسرے جو یسوع کے ساتھ کھا نا کھا رہے تھے وہ آپس میں کہنے لگے، یہ اپنے آپکو کیا سمجھ لیا ہے؟ اور گناہوں کو معاف کرنا اس کے لئے کس طرح ممکن ہو سکتا ہے ؟

19 وہ جسے آنا چاہئے تھا وہ آپ ہی ہیں یا دوسرے شخص کا ہمیں انتظار کرنا ہو گا ؟

20 اس وجہ سے وہ یسوع کے پاس آئے اور پوچھا، یوحنا بپتسمہ دینے والے نے آپ سے پوچھنے کو بھیجا ہے۔ جن کو آنا چاہئے وہ آپ ہی ہیں یا کسی دوسرے کا ہمیں انتظار کر نا ہو گا ؟

21 اس وقت یسوع نے کئی لوگوں کو ان کی بیماریوں سے اور مختلف امراض سے انہیں شفاء دی۔ اور بد روحوں کے بد اثرات سے جو متاثر تھے ان کو وہ آزاد کرائے یسوع نے کئی اندھوں کو آنکھوں کی بینائی دی۔

22 تب یسوع نے یوحنا کے شاگردوں سے کہا، تم جن واقعات کو یہاں سنے اور دیکھے ہو ان کو جا کر یوحنا سے سنا دینا۔کہ اندھوں کو بینائی ملی اور لنگڑے کے پیر ٹھیک ہوئے وہ چل سکتے ہیں۔ اور کوڑھی شفاء پائے اور بہرے سننے لگے اور مردے زندہ کئے جاتے ہیں اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری غریب لوگوں کو دی گئی۔

23 بغیر شک و شبہ کے جو کوئی مجھے قبول کرے گا وہ قابل مبارک باد ہو گا۔

24 جب یوحنا کے شاگرد چلے گئے تو یسوع لوگوں سے یوحناّ کے بارے میں بات کرنی شروع کی اور کہا، تم صحراؤں میں کیوں گئے تھے؟ اور کیا دیکھنا چاہتے تھے کیا ہوا سے ہلنے والے سر کنڈے؟۔

25 تم کیا دیکھنا چا ہتے تھے جب تم باہر گئے تھے؟ کیا نئی طر ز کی پو شاک زیب تن کر نے والوں کو ؟ نہیں وہ جو عمدہ قسم کے لباس پہننے والے آرام سے بادشاہوں کے محلوں میں رہتے ہیں۔

26 آ خر کار تم کیا چیزیں دیکھنے کیلئے باہر گئے؟ کیا نبی کو ؟ ہاں یوحناّ نبی ہے۔ لیکن میں تمہیں بتا دوں یوحناّ نبی سے بھی بڑھ کر ہے۔

27 اس طرح یوحناّ کے بارے میں لکھا ہوا ہے:

28 میں تم سے کہتا ہوں اس دنیا میں پیدا ہو نے وا لے لوگوں میں یوحناّ سے بڑا کوئی نہیں لیکن خدا کی بادشاہت میں سب سے کمتر آدمی بھی اس سے اونچا اور بڑا ہی ہو گا۔

29 یوحناّ نے خدا کے کلام کی جو تعلیم دی تو سب لوگوں نے اسے قبو ل کر لیا محصول وصول کر نے والے بھی اس بات کو تسلیم کیا اور یہ سب یوحناّ سے بپتسمہ لئے۔

30 لیکن فریسی اور معلمین شریعت خدا کے اس منصوبہ کو رد کر کے یوحناّ سے بپتسمہ نہیں لیا۔

31 اس دور کے لوگوں کے بارے میں کیا بتاؤں اور میں ان کو کن سے تشبیہ دوں کہ وہ کس کے مشابہ ہیں۔

32 موجودہ دور کے لوگ بازار میں بیٹھے ہوئے بچوں کی مانند ہیں ایک زمرہ کے بچے دوسرے زمرہ کے بچوں کو بلا کر کہتے ہیں

33 جب کہ بپتسمہ دینے والا یوحنا آیا وہ دوسروں کی طرح کھایا نہیں یا مئے نہیں پی۔ لیکن تم اس کے بارے میں کہتے ہو کہ اس پر بد روح کے اثرات ہیں۔

34 ابن آدم آئے وہ دوسرے آدمیوں کی طرح کھانا کھاتے ہیں اور مئے بھی پیتے ہیں لیکن تم کہتے ہو وہ ایک پیٹو ہے مئے خور !محصول وصول کرنے والے اور دوسرے برے لوگ ہی اس کے دوست ہیں۔

35 لیکن حکمت اپنے کاموں سے ہی اپنے آپ کو طاقتور اور مستحکم بنا تی ہے۔

36 ایک فریسی یسوع کو کھانے پر مدعو کیا اور یسوع اس کے گھر جا کر کھانے پر بیٹھ گئے۔

37 اس گاؤں میں ایک گنہگار عورت تھی اس نے سنا کہ یسوع فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے بیٹھے ہیں تو اس نے سنگ مرمر کی ایک شیشی میں عطر لائی۔

38 وہ اس کے پاس پیچھے سے پہونچی اور قدموں کے پاس بیٹھی ہوئی روتی رہی اور اپنے آنسوؤں سے ان کے قدموں کو بھگوتی رہی اور اپنے سر کے بالوں سے یسوع کے قدموں کو پوچھنے لگی وہ متعدد مرتبہ ان کے قدموں کو چوم کر اس پر عطر لگا نے لگی۔

39 وہ فریسی جس نے اپنے گھر میں یسوع کو کھانے کی دعوت دی تھی اس بات کو دیکھتے ہوئے اپنے دل میں کہا، اگر یہ آدمی ہی ہوتا تو خود کے قدموں کو چھونے والی عورت کے بارے میں جانتا کہ وہ گنہگار ہے۔

40 اس بات پر یسوع نے فریسی سے کہا، اے شمعون میں تجھے ایک بات بتا تا ہوں شمعون نے کہا، کہئے استاد۔

41 یسوع نے کہا، دو آدمی تھے وہ دونوں کسی ایک مالدار سے رقم لئے ایک نے پانچ سو چاندی کے سکّے لئے اور دوسرے نے پچاس چاندی کے سکّے لئے۔

42 ان کے پاس رقم نہ رہی جس کی وجہ سے قرض کی ادائے گی ان سے ممکن نہ ہوسکی تب امیر آدمی نے قرض کو معاف کر دیا تب اس نے ان سے پو چھا کہ ان دونوں میں سے کون مالدار سے زیادہ محبت کرتا ہے ؟۔

43 شمعون نے کہا، میں سمجھتا ہوں زیادہ قرض لینے والا ہی معلوم ہوتا ہے یسوع نے شمعون سے کہا، تو نے ٹھیک ہی کہا ہے۔

44 تب یسوع عورت کی طرف دیکھ کر شمعون سے کہتا ہے کیا تم اس عورت کو دیکھ سکتے ہو میں جب تیرے گھر آیا تھا تو تو نے میرے قدموں کو پانی تک نہ دیا لیکن اس عورت نے اپنی آنکھوں کے آنسوؤں سے میرے قدموں کو بھگویا اپنے سر کے بالوں سے پونچھی۔

45 تو نے میرے قدموں کو نہیں چوما لیکن وہ عورت جب سے میں گھر میں آیا ہوں تب سے وہ میرے قدموں کو چوم رہی ہے !

46 تو نے میرے سر میں تیل بھی نہیں لگا یا لیکن اس عورت نے تو میرے قدموں پر عطر لگائی۔

47 میں کہتا ہوں کہ اس کے کئی گناہ معاف ہو گئے کیوں کہ اس نے مجھ سے بہت محبت کی۔ جس کو تھوڑی معافی ملتی ہے وہ تھوڑی سی محبت کا اظہار کرتا ہے۔

48 تب یسوع نے اس سے کہا، تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔

49

50 یسوع نے اس عورت سے کہا، تیرے ایمان کی بدولت ہی تو بچ گئی سلامتی سے چلی جا۔

 

باب : 8

 

1 دوسرے دن یسوع چند شہروں اور گاؤں سے گزرتے ہوئے لوگوں میں تبلیغ کرنے لگے اور خدا کی بادشاہت کی خوشخبری دینے لگے بارہ رسول بھی ان کے ساتھ تھے۔

2 چند عورتیں بھی ان کے ساتھ تھیں یہ عورتیں ان سے بیماریوں میں صحت پائی ہوئی تھیں اور بد روحوں سے چھٹکارہ پائی ہوئی تھیں ان عورتوں میں سے ایک مریم تھی جو مگدلینی گاؤں کی تھی یسوع اس پر سے سات بد روحوں کو نکال باہر کیا تھا۔

3 اس کے علاوہ خوزہ (ہیرودیس کا مدد گار) جس کی بیوی یوانہ،سوسناہ اور دوسری بہت سی عورتیں تھیں یہ عورتیں یسوع کی اور اس کے رسولوں کی اپنی رقم سے مدد کیا کرتی تھیں۔

4 بہت سے لوگ مختلف گاؤں سے یسوع کے پاس اکٹھا ہو کر آئے تب یسوع نے ان لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی۔

5 ایک کسان بیج بونے کے لئے کھیت میں گیا جب وہ تخم ریزی کر رہا تھا تو چند بیج پیدل چلنے کی راہ میں گر گئے اور لوگوں کے پیروں تلے روندے گئے اور پھر پرندے آئے اور ان دانوں کو چگ گئے۔

6 چند بیج پتھر کی چٹان پر گر گئے اور اُ گ بھی گئے مگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے سو کھ گئے۔

7 چند بیج خاردار جھاڑیوں میں گر گئے وہ اُ گ تو گئے لیکن خاردار جھاڑیاں ان کے برا بر بڑھنے لگے اور ان کا گلا گھوٹنے لگے اس کی وجہ سے پنپ نہ سکے۔

8 چند بیج جو عمدہ اور زرخیز زمین میں گرے یہ بیج اُ گ کر سبزشاداب ہو کر سو گنا زیادہ فصل بھی دی۔ یسوع نے اس تمثیل کو بیان کر نے کے بعد کہا، میری باتوں پر غور کر نے والے لوگوسنو۔

9 شاگردوں نے اس سے دریافت کیا کہ اس تمثیل کا کیا مطلب ہے؟۔

10 یسوع نے ان سے کہا تم کو خدا کی بادشاہت کے بھیدوں کو سمجھنا چاہئے اس لئے اس کام کے لئے تمہیں منتخب کیا گیا ہے۔ لیکن میں دوسروں کو تمثیلوں کے ذریعے سمجھا تا ہوں

11 یہاں اس تمثیل کے معنی اس طرح ہیں، بیج سے مراد خدا کی تعلیمات ہیں۔

12 راستے پر گرے ہوئے بیج سے کیا مراد ہے؟ خدا کی تعلیمات کو کچھ لوگ سنتے ہیں لیکن شیطان آ کر ان کے دلوں میں سے اس کلام کو باہر نکال دیتا ہے اس تعلیمات پر ان کا ایمان نہ ہونے کی وجہ سے وہ خدا کی پناہ سے محروم ہوتے ہیں۔

13 پتھّر کی چٹان پر گرنے والے بیج کا کیا مطلب ہے؟ چند لوگ خدا کی تعلیمات کو سن کر بہت ہی سکون سے اس کو قبول کرتے ہیں لیکن ان کے لئے گہرائی تک جا نے والی جڑیں نہیں ہوتیں چونکہ وہ ایک مختصر مدت کے لئے ہی اس پر ایمان لاتے ہیں تب کچھ مصائب میں گھر جاتے ہیں تو اپنے ایمان کو کھو دیتے ہیں اور خدا سے دور ہو جاتے ہیں۔

14 خاردار جھاڑیوں میں گرنے والے بیج سے کیا مراد ہے ؟ بعض لوگ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں۔ لیکن وہ دنیا کی فکروں اور مال و دولت اور زندگی کے سکون و چین کو ترجیح دیتے ہیں اس وجہ سے بڑھنے سے رک جاتے ہیں اور پھل نہیں پاتے اور با مراد نہیں ہو تے۔

15 زرخیز زمین میں گر نے والے بیج سے کیا مراد ہے،؟بعض لوگ اچھے اور نیک دلی کے ساتھ خدا کی تعلیمات کو سنتے ہیں خدا کی تعلیمات کی اطاعت بھی کرتے ہیں صبر و برداشت کے ساتھ اچھے پھل دیتے ہیں۔

16 کوئی بھی شخص چراغ جلا کر اس کو کسی برتن کے اندر یا کسی پلنگ کے نیچے چھپا کر نہیں رکھتا حالانکہ گھر میں آنے والوں کو روشنی فراہم کرنے کے لئے وہ اس کو شمعدان پر رکھتا ہے۔

17 روشنی میں نہ آنے والا کوئی راز ہی نہیں ہے اور ظاہر نہ ہونے والا کوئی بھید نہیں ہے۔

18 اسی وجہ سے جب تم کسی بات کو سنو تو ہوشیار رہو ایک شخص جو تھوڑی سمجھ رکھنے والا ہو زیادہ دانش مندی حاصل کر سکتا ہے لیکن وہ شخص جس میں سمجھ داری نہ ہو اپنے خیال میں جو سمجھ داری ہے اس کو بھی کھو دیتا ہے۔

19 یسوع کی ماں اور ان کے بھائی ان سے ملاقات کے لئے آئے وہاں پر بہت لوگ جمع تھے۔ جس کی وجہ سے یسوع کی ماں اور ان کے بھائی کو ان کے قریب جانا ممکن نہ ہو سکا وہاں پر موجود ایک آدمی نے یسوع سے کہا۔

20 آپکی ماں اور آپکے بھائی باہر کھڑے ہیں وہ آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

21 یسوع نے جواب دیا، خدا کی تعلیمات کو سن کر اس پر عمل پیرا ہو نے والے لوگ ہی میری ماں اور میرے بھا ئی ہیں !

22 ایک دن یسوع اور ان کے شاگرد کشتی پر سوار ہوئے یسوع نے کہا، آؤ جھیل کے اس پار چلیں اس طرح وہ اس پار کے لئے نکلے۔

23 جب وہ جھیل میں کشتی پر جا رہے تھے تو یسوع کو نیند آ نے لگی اس طرف جھیل میں تیز ہوا کا جھونکا چلنے لگا اور کشتی میں پانی بھر نے لگا اور تمام کشتی سواروں کو خطرہ کا سامنا ہوا۔

24 تب شاگردوں نے یسوع کے پاس گئے ان کو جگا کر کہا، صاحب صاحب ۱ہم سب ڈوب رہے ہیں

25 یسوع نے اپنے شاگردوں سے پوچھا، تمہارا ایمان کہاں گیا؟

26 یسوع اور ان کے شاگردوں نے گلیل سے جھیل پار کر کے گراسینیوں کے علاقے کا سفر کیا۔

27 جب یسوع کشتی سے اترے تو اس شہر کا ایک آدمی یسوع کے نزدیک آیا اس آدمی پر بد روح سوار تھی ایک لمبے عرصہ سے وہ کپڑے ہی نہ پہنتا تھا اور گھر میں نہیں رہتا تھا اور قبروں کے درمیان رہتا تھا۔

28 بد روح اس پر ایک عرصے سے قابض تھی اس آدمی کو قید خانہ میں ڈال کر اس کے ہاتھ پاؤں کو زنجیروں میں جکڑ نے کے با وجود بھی وہ ان کو توڑ دیتا تھا۔ اس کے اندر کی بد روح اس کو ویران جگہوں میں زبردستی لے جایا کرتی تھی۔ یسوع نے بد رُوح کو حکم دیا اسے چھوڑ کر چلی جا اس آدمی نے یسوع کے سامنے جھک کر اونچی آواز سے کہا، اے یسوع خدائے تعالیٰ کے بیٹے! مجھ سے تو کیا چاہتا ہے ؟ برائے مہربانی مجھے اذیت نہ دے۔

29

30 یسوع نے اس سے پوچھا تیرا نام کیا ہے ؟ اس نے جواب دیا لشکر کیوں کہ اس میں بہت سی بد رُوحیں جمع ہوئی تھیں۔

31 بد روحوں نے یسوع سے بھیک مانگی کہ وہ ان کو مقام ارواح میں نہ بھیجے۔

32 وہاں پر ایک پہاڑ تھا پہاڑ کے اوپر سؤروں کا ا یک غول چر رہا تھا ان بد روحوں نے یسوع سے اجازت چاہی کہ ان کو سؤروں میں جا نے دے تب یسو ع نے ان کو اجازت دی۔

33 تب بد روحیں اس آدمی سے باہر نکل کر سؤروں میں شامل ہو گئیں تب ایسا ہوا کہ سوروں کا غول پہاڑ کے نیچے دوڑتے ہوئے جا کر جھیل میں گر پڑا اور ڈوب گیا۔

34 سؤروں کو چرا نے والے بھا گ گئے اور یہ خبر شہروں میں اور گاؤں میں پھیل گئی۔

35 اس واقعے کو جاننے کے لئے لوگ یسوع کے پاس آئے انہوں نے آدمی کو دیکھا جس پر سے بد روح نکل گئی تھی وہ کپڑے پہنے ہوئے تھا اور یسوع کے قدموں کے پاس بیٹھا تھا۔ اور وہ اپنے ہوش و حواس میں تھا۔ لوگ خوف زدہ ہوئے۔

36 یسوع نے جس طریقے سے اس آدمی کو شفاء دی اور جنہوں نے اسے دیکھا انہوں نے اس آدمی کو دیکھنے آئے ہوئے دیگر لوگوں سے واقعہ کے تفصیل سناتے رہے۔

37 تب گرا سینیوں ضلع کے تمام لوگوں نے یسوع سے التجا کی آپ یہاں سے تشریف لے جائیں گے کیوں کہ وہ سب بہت ڈرے ہوئے تھے

38 بد روحوں سے چھٹکا رہ پا نے والے نے یسوع سے التجا کی کہ مجھے بھی تو اپنے ساتھ لے جا۔ یسوع نے یہ کہتے ہوئے روانہ کیا۔

39 تو اپنے گھر کو واپس ہو جا اور خدا نے تیرے ساتھ جو کچھ کیا ان کو لوگوں تک سنا۔ اس طرح کہہ کر اس نے اس کو بھیج دیا۔

40 جب یسوع گلیل کو واپس لوٹے تو لوگوں نے ان کا استقبال کیا ہر ایک ان کا انتظار کر رہے تھے۔

41 یائیر نام کا ایک شخص یسوع کے پاس آیا وہ یہودی عبادت گاہ کا قائد تھا وہ یسوع کے قدموں پر جھک کر اپنے گھر آنے کی گزارش کر نے لگا۔

42 اس کی اکلوتی بیٹی تھی وہ بارہ سال کی تھی اور بستر مرگ پر تھی۔ جب یسوع یائیر کے گھر جا رہے تھے تو لوگ ان کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے آئے۔

43 ایک ایسی عورت وہاں تھی جس کو بارہ برس سے خون جاری تھا۔ وہ اپنی ساری رقم طبیبوں پر خرچ کر چکی تھی لیکن کوئی بھی طبیب اس کو شفاء نہ دے سکا۔

44 وہ عورت یسوع کے پیچھے آئی اور اس کے چوغے کے نچلے دامن کو چھوا فوراً اس کا خون بہنا رک گیا۔

45 تب یسوع نے پوچھا مجھے کس نے چھوا ہے؟

46 اس پر یسوع نے کہا، کسی نے مجھے چھوا ہے میں نے محسوس کیا ہے کہ جسم سے قوت نکل رہی ہے۔

47 اس عورت نے یہ سمجھا کہ اب اس کے لئے کہیں چھپے بیٹھے رہنا ممکن نہیں تو وہ کانپتے ہوئے اس کے سامنے آئی اور جھک گئی پھر اس عورت نے یسوع کو چھو نے کی وجہ بیان کی اور کہا کہ اس کو چھو نے کے فوراً بعد ہی وہ تندرست ہو گئی۔

48 یسوع نے اس سے کہا، بیٹی تیرے ایمان کی وجہ سے تجھے صحت ملی ہے سلامتی سے چلی جا۔

49 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے ایک یہودی عبادت گاہ کے قائد کے گھر سے ایک شخص آیا اور کہا، کہ تیری بیٹی تو مر گئی ہے اب تعلیم دینے والے کو کسی قسم کی تکلیف نہ دے۔

50 یسوع نے یہ سنکر یائیر سے کہا، ڈرو مت ایمان کے ساتھ رہو تیری بیٹی اچھی ہو گی۔

51 یسوع یائیر کے گھر گئے وہ صرف پطرس یوحنا یعقوب اور لڑکی کے باپ اور ماں کو اپنے ساتھ چلنے کی اجازت دی یسوع نے کہا دوسرے کوئی بھی اندر نہ آئے۔

52 بچی کی موت پر سب لوگ رو رہے تھے اور غم میں مبتلاء تھے لیکن یسوع نے ان سے کہا، مت رو نا وہ مری نہیں ہے بلکہ وہ سو رہی ہے؟

53 تب لوگ یسوع پر ہنسنے لگے اس لئے کہ ان لوگوں کو یقین تھا کہ لڑکی مرگئی ہے۔

54 لیکن یسوع نے اس لڑ کی کا ہاتھ پکڑ کر کہا، ننھی لڑکی اٹھ جا !

55 اسی لمحہ لڑکی میں روح واپس آئی وہ اٹھ کھڑی ہوئی یسوع نے ان سے کہا، اس کو کھانے کے لئے کچھ دو۔

56 لڑکی کے والدین تعجب میں پڑ گئے یسوع نے ان کو حکم دیا کہ وہ اس واقعہ کو کسی سے نہ کہیں۔

 

باب : 9

 

1 یسوع نے بارہ رسولوں کو ایک ساتھ بلایا اور ان کو بیماروں میں شفاء دینے کی قوّت اور بد روحوں کو قابو میں رکھنے کا اختیار دیا۔

2 خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں میں منادی کر نے اور بیماروں کو شفاء دلانے یسو ع نے رسولوں کو بھیجا۔

3 اس نے رسولوں سے کہا، جب تم سفر پر نکلو تو اپنے ساتھ کو ئی چیز نہ لے جا نا نہ لاٹھی، نہ جھولی، نہ روٹی، نہ روپیہ پیسہ اور نہ ہی دو دو لباہی۔

4 جب تم کسی گھر میں قیام کرو تو اس گاؤں کو چھوڑ کر جاتے وقت تک تم وہیں رہنا۔

5 اگر اس گاؤں کے لوگوں نے تمہارا استقبال نہ کیا تو تم اس گاؤں کے باہر جا کر اپنے پیروں میں لگی دھول و گرد وغبار وہیں پر جھاڑ دینا اور یہ بات ان لوگوں کے لئے ایک انتباہ ہو گی۔

6 تب رسول وہاں سے نکلے سفر کئے اور گاؤں، گاؤں جا کر جہاں موقع ملا خوشخبری کی منا دی کر نے لگے اور بیماروں کو شفا ء دی۔

7 جب حاکم ہیرو دیس نے پیش آنے والے ان تمام واقعات کے بارے میں سنا تو وہ نہایت پریشان ہوا کیوں کہ بعض لوگ کہہ رہے تھے بپتسمہ دینے والا یو حنا مرنے والوں میں سے دو بارہ جی اٹھا ہے

8 دوسرے لوگ یہ کہنے لگے کہ ایلیاہ ہمارے پاس آیا ہے اور بعض لوگ کہتے تھے، گزرے ہوئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔

9 ہیرو دیس کہنے لگا میں نے یو حنا کا سر کاٹ دیا لیکن یہ کون آ دمی ہے جس کے متعلق میں یہ باتیں سن رہا ہوں اور وہ یسوع کو دیکھنے کے لئے بے چین تھا۔

10 رسول لوگ جب اپنے خوشخبری سنا نے کے بعد سفر سے واپس لوٹے تو ان لوگوں نے جو کچھ کیا تھا اس کے بارے میں اپنے سارے واقعات یسوع کو سنا دیئے۔ تب وہ ان کو اپنے ساتھ بیت صیدا گاؤں کو لے گئے جہاں ان کے ساتھ کوئی اور نہ تھا۔

11 تب یسوع کا وہاں جانا لوگوں کو معلوم ہوا اور وہ اس کے پیچھے ہو لئے یسوع نے ان کا استقبال کیا اور خدا کی بادشاہت کے بارے میں انہیں بتایا اور بیماروں کو شفا ء دی

12 اس شام بارہ رسول یسوع کے پاس آئے اور آ کر کہا، اس جگہ پر کوئی نہیں رہتا ہے اس وجہ سے لوگوں کو بھیج دے تا کہ وہ قرب و جوار کھیتوں اور گاؤں میں جا کر کھا نا خرید لیں اور رات میں سو نے کیلئے جگہ دیکھ لیں۔

13 تب یسوع نے رسولوں سے کہا، تم ان کو تھو ڑا سا کھا نا دے دو رسولوں نے کہا ہم تو صرف پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں اپنے پاس رکھتے ہیں ایسے میں ہم کو ان لوگوں کے لئے بھی کھا نا خرید نا ہو گا ؟۔

14 وہاں پر تقریباً پانچ ہزار آدمی موجود تھے۔ تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، ان میں پچاس پچاس لوگوں کی صفیں بنا کر بٹھا ؤ۔

15 ان کے کہنے کے مطابق شاگردوں نے ویسا ہی کیا سب لوگ زمین پر بیٹھ گئے۔

16 تب یسوع ان پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کو اپنے ہاتھ میں لے کر اور آسمان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھا ان کے لئے خدا کی بارگاہ میں شکریہ ادا کیا پھر تقسیم کر کے شاگردوں کو دیا اور کہا، ان روٹیوں کو لوگوں میں بانٹ دو۔

17 سبھی کھا کر مطمئن ہوئے کھا نے کے بعد بچی ہوئی غذا کے ٹکڑوں کو جب ایک جگہ جمع کیا گیا تو اس سے بارہ ٹوکریاں بھر گئیں۔

18 ایک دفعہ ایسا ہوا کہ یسوع تنہا دعا مانگ رہے تھے تب ان کے شاگرد وہاں آئے یسوع نے ان سے پو چھا، لوگ میرے بارے میں کیا کہتے ہیں ؟۔

19 اس بات پر شاگردوں نے کہا، بعض لوگ تجھے بپتسمہ دینے والا یوحنا کہتے ہیں۔ اور بعض لوگ ایلیاہ کہتے ہیں۔ اور کچھ لوگ کہنے لگے کہ گزرے ہوئے زمانے کے نبیوں میں سے ایک دو بارہ زندہ ہو گئے ہیں۔

20 تب یسوع نے شاگردوں سے پو چھا تم مجھے کیا کہتے ہو ؟ پطرس نے جواب دیا، تو خدا کی طرف سے آیا ہوا مسیح ہے۔

21 یسوع نے ان کو تنبیہ کی کہ وہ کسی سے یہ بات نہ کہیں۔

22 تب یسوع نے کہا، ابن آدم کو بہت سے مصائب سے گزر نا ہے وہ بڑے یہودی کے قائدین کے رہنما سے اور معلّمین شریعت سے دھتکارا جائے گا اور مارا جائے گا اور تیسرے ہی دن جی اٹھے گا۔

23 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا ان سب سے کہا، اگر کوئی میرا شاگرد بننا چاہے تو اسے چاہئے کہ وہ اپنا آپ ہی سے انکار کرے اور روزانہ اپنی صلیب کو اٹھائے ہوئے میری شاگردی کرے۔

24 جو اپنی زندگی کو بچا نا چاہتے ہیں تو وہ اس کو کھو دے گا میری خاطر سے اپنا جان کو قربان کر نے والا ہی اس کو بچائے گا۔

25 ایک آدمی جو ساری دنیا کو کما لیا ہے لیکن اپنے آپ کو کھو تا ہے یا تباہ کر تا ہے اس سے کیا فائدہ ہو گا ؟

26 جو کوئی بھی میرے لئے یا میری تعلیم کے لئے شر مائے گا ابن آدم بھی جب اپنے باپ کے اور پاک فرشتوں کے جلال میں آئے گا تو ان سے شر مائے گا۔

27 لیکن میں تم سے سچائی کے ساتھ کہتا ہوں۔ یہاں کچھ ایسے لوگ کھڑے ہیں جو اس وقت تک موت کا مزہ نہیں چکھیں گے، جب تک خدا کی بادشاہت کو دیکھ نہ لیں۔

28 تقریباً آ ٹھ دنوں کے بعد یسوع یہ سا ری باتیں کہنے لگے انہوں نے پطرس، یوحناّ کو اور یعقوب کو اپنے ساتھ لے کر دعا کر نے کیلئے پہاڑ پر چلے گئے۔

29 جب یسوع دعا کر رہے تھے تب ان کا چہرہ متغیر ہو گئے اور ان کے کپڑے سفید ہو کر چمکنے لگے۔

30 تب دو شخص ان کے ساتھ باتیں کر رہے تھے وہ دونوں موسیٰ اور ایلیاہ تھے۔

31 یہ دونوں بھی تابناک تھے۔ یروشلم میں واقعہ ہو نے والی وہ موت کے بارے میں باتیں کر رہے تھے۔

32 پطرس اور دوسرے نیند سے جب بیدار ہوئے تو یسوع کے جلا ل کے ساتھ کھڑے ہوئے ان دو آدمیوں کے ساتھ دیکھا۔

33 جب انہوں نے دیکھا تو موسیٰ اور ایلیاہ اس کو چھوڑ کر جا رہے تھے پطرس نے کہا، ا ے استاد ہم یہاں ہیں یہ بہتر ہے اور کہا کہ ہم یہاں تین شامیانے نصب کریں گے ایک آ پکے لئے دوسرا موسیٰ کے لئے اور تیسرا ایلیا ہ کے لئے پطرس کو یہ معلوم نہ ہو سکا کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔

34 پطرس جب ان واقعات کو سنا رہا تھا ایک بادل ان کے اطراف آ کر گھر گیا جب وہ بادل میں تھے تب پطرس یعقوب اور یوحناّ کو خوف ہوا۔

35 بادلوں میں سے ایک آواز سنائی دی وہ یہ کہ یہ میرا بیٹا ہے اور وہ میرا منتخب کیا ہوا ہے اور تم اس کے فرمانبردار ہو جاؤ۔

36 اس آوا ز کی سنائی دینے کے بعد انہوں نے صرف یسوع کو ہی دیکھا۔پطرس، یعقوب اور یوحناّ خا موش تھے اس واقعہ کو کسی سے بیان نہ کر سکے۔

37 دوسرے ہی دن وہ پہاڑ سے اتر کر نیچے آئے لوگوں کی ایک بڑی بھیڑ یسوع کے انتظار میں تھی۔

38 بھیڑ میں سے ایک آدمی چلا یا اور کہا، اے معلم ! مہر بانی ہو گی کہ آپ آئیں اور میرے بچے کو دیکھیں اس لئے کہ وہ میرا اکلو تا بیٹا ہے۔

39 ایک بد روح میرے بیٹے میں سما جاتی ہے تب وہ آہ و بکا کرتا ہے حواس کھو بیٹھتا ہے اور منھ سے کف گرا تا ہے اور بد روح اس کو جھنجھوڑ تی ہے اور اسے جکڑ تی ہے۔

40 میں میر ے بیٹے کو  بد روح سے چھٹکا رہ دلا نے کے لئے آپکے شا گردوں سے معروضہ پیش کیا لیکن ان میں سے یہ بات ممکن نہ ہو سکی۔

41 تب یسوع نے جواب دیا، اے ایمان نہ رکھنے والی ظالم قوم! زندگی میں مزید کتنا عرصہ تمہارے ساتھ صبر و بر داشت کے ساتھ رہوں؟، اس طرح جواب دیتے ہوئے اس آدمی سے کہا تو اپنے بچے کو یہاں لے آؤ۔

42 جب وہ بچہ آ رہا تھا تو بد روح نے اس کو زمین پر پٹک دی۔۔بچّہ نے اپنا ہوش کھو دیا تب یسوع نے بد روح کو ڈانٹا اور اس بچّے کو شفاء دی پھر اس بچے کو اس کے باپ کے حوالے کر دیا۔

43 لوگ خدا کی اس عظیم قدرت کو دیکھ کر چونک پڑے۔

44 ابن آ دم کو بعض لوگوں کی تحویل میں دے دیا جائے گا اور تم اس بات کو نہ بھو لنا۔

45 لیکن یسوع کی ان باتوں کو شاگرد سمجھ نہ سکے اس لئے کہ اس کے معنیٰ ان سے پوشیدہ تھے لیکن یسوع نے جن باتوں کو بتائے تھے ان باتوں کو پوچھنے کے لئے شاگرد گھبرا گئے۔

46 یسوع کے شاگردوں نے آپس میں بحث شروع کی کہ ان میں بہت عظیم تر شخصیت کس کی ہے۔

47 یسوع نے ان کے دلوں کا خیال معلوم کر کے ایک بچّے کو لے لیا اور اپنے پاس کھڑا کیا۔

48 یسوع اپنے شاگردوں سے کہا، جو کوئی میرے نام پر چھوٹے بچے کو قبول کرتا ہے تو گویا اس نے مجھے ہی قبول کیا ہے اور اگر کو ئی مجھے قبول کرتا ہے تو گویا اس نے میرے بھیجنے وا لے خدا کو قبول کرتا ہے تم میں جو غریب اور کمزور ہے وہی تم میں اہم اور بڑا بنتا ہے۔

49 یوحنّا نے کہا، اے استاد ! تیرے نام کی نسبت سے ایک شخص بد روحوں سے چھٹکارہ دلاتے ہوئے ہم نے دیکھا ہے ہم نے اس سے کہا کہ وہ تیرے نام کا استعما ل نہ کرے کیوں کہ وہ ہماری جماعت سے نہیں ہے۔

50 یسوع نے کہا،اس کی راہ میں رکاوٹ نہ بنو کیوں کہ وہ جو تمہارا مخالف نہیں ہو تا وہ تمہارا ہی ہوتا ہے۔

51 یسوع کے پھر آسمان کو واپس لوٹنے کا وقت قریب آیا۔اسلئے انہوں نے یروشلم کو جا نے کا فیصلہ کر لئے ہیں۔

52 یسوع نے چند لوگوں کو اپنے سے آگے بھیج دیا۔یسوع کے لئے ہر چیز تیار کرنے کے لئے وہ سامریوں کے ایک شہر کو گئے

53 چونکہ وہ یروشلم جا رہے تھے اس لئے وہاں کے لوگوں نے اس کا استقبال نہ کیا۔

54 یسوع کے شا گرد یعقوب اور یوحنّا نے اس بات کو دیکھ کر کہا اے خداوند !کیا تو چاہتا ہے کہ آسمان سے آگ برسا کر ان لوگوں کو تباہ کر دینے کے لئے ہم حکم دیں۔

55 لیکن یسوع نے ان کی طرف پلٹ کر ڈانٹ دیا

56 تب یسوع اور اس کے شاگرد دوسرے شہر کو چلے گئے

57 وہ سب جب راستے سے گزر رہے تھے کسی نے یسوع سے کہا، تو کہیں بھی جائے لیکن میں تیرے ساتھ ہی چلوں گا۔

58 یسوع نے جواب دیا، لومڑیوں کے لئے گڑھے ہیں اور پرندوں کے لئے گھونسلے ہیں لیکن ابن آدم کو سر چھپا نے کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہے۔

59 یسوع نے دوسرے آدمی سے کہا، میری پیروی کرو لیکن اس آدمی نے کہا، خداوند اجازت دو کہ میں پہلے جا کر میرے باپ کی تدفین کر آؤں۔

60 لیکن یسوع نے اس سے کہا، جو مر گئے ہیں انہیں مر نے والوں کی تدفین کر نے دو تم جاؤ خدا کی بادشاہت کے بارے میں لوگوں سے کہو۔

61 کسی دوسرے آدمی نے یسوع سے پوچھا، اے میرے خداوند ! میں تو تیرے ساتھ چلوں گا لیکن پہلے مجھے میرے خاندان والوں کے پاس جا کر وداع کرنے کی اجازت دے۔

62 یسوع نے کہا، وہ شخص جو ہل پر ہاتھ رکھ کر پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے تو وہ خدا کی بادشاہت کے قابل نہیں ہے۔

 

باب : 10

 

1 لوگوں کو چن کر جن شہروں میں اور مختلف جگہوں پر خود جا نا چاہتے تھے وہاں پر قبل از وقت ہی دو دو گروہوں کو بھیج دیا۔

2 یسوع نے ان سے کہا، فصل تو بہت زیادہ ہے لیکن اس کے لئے کام کر نے والے مزدور تھوڑے ہیں اس لئے فصل کے مالک سے منت کرو کہ وہ زیا دہ مزدوروں کو بھیجے۔

3 تم اب جا سکتے ہو لیکن میری باتیں سنو ! بھیڑوں کے بیچ بکریوں کو بھیجنے کی طرح تم کو بھیج رہا ہوں۔

4 ہاتھ کی تھیلی ہو کہ روپیہ ہو یا جوتیاں ہو ساتھ نہ لے جائیں اور نہ راستے میں رک کر لوگوں سے باتیں کرو۔

5 تم گھروں میں داخل ہو نے سے پہلے کہو اس گھر میں سلامتی ہو۔

6 اگر اس گھر میں کوئی پر امن طبیعت کا آدمی ہو تو تمہاری سلامتی کی دعا سے پہنچے گی اور اگر وہ شریف النفس نہ ہو تو تمہاری سلامتی کی دعائیں تمہاری ہی طرف لوٹ کر آئیں گی۔

7 گھر میں قیام کرو وہ تمہیں جو بھی کھانے پینے کی چیز پیش کریں تو تم اس کو کھا لو اور بچا لو مزدور اپنی تنخواہ لینے کا مستحق ہو گا اس لئے قیام کے لئے تم اس گھر کو چھوڑ کر کوئی دوسرا گھر قبول نہ کرو۔

8 جب تم کسی گاؤں میں جاؤ اور گاؤں والے تمہارا استقبال کریں اور اگر وہ کوئی کھا نا پیش کریں تو تم اس کو کھا ؤ۔

9 اور وہاں کے بیماروں کو تم شفاء بخشو اور وہاں کے لوگوں کو کہو کہ خدا کی بادشاہت تمہارے بہت ہی قریب آنے والی ہے۔

10 لیکن جب تم کسی گاؤں کو جاؤ اور وہاں کے مقامی لوگ تمہیں خوش آمدید نہ کہیں تو تم اس گاؤں کی گلیوں میں جا کر کہو کہ

11 ہمارے پیروں میں تمہارے شہر کی لگی دھو ل کو تمہارے ہی خلاف اس کو جھا ڑ دیتے ہیں لیکن تمہیں جاننا چاہئے کہ خدا کی بادشاہت قریب آنے والی ہے کہو۔

12 میں تم سے کہتا ہوں فیصلے کے دن ان لوگوں کا حال سدوم کے لوگوں کے حال سے زیا دہ خراب اور سخت ہو گا

13 تم پر افسوس اے خرازین تم پر افسوس اے بیت صیدا میں نے تمہارے بیچ کئی معجزے دکھائے اگر وہ معجزے صور اور صیدا جیسے مقامات پر ہوئے ہوتے تو وہاں کے مقامی لو گ بہت پہلے ہی اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتے اور اپنے گناہوں پر تو بہ کرتے اور ٹاٹ اوڑھ لیتے اور راکھ لیپ لیتے تھے۔

14 لیکن فیصلہ کے دن تیری حالت صور اور صیدا کے لوگوں کی حالت سے بھی خراب ہو گی۔

15 اے کفر نحوم ! کیا تجھے اتنی فضیلت ہو گی اور اتنا بلند ہو گا جیسا کہ آسمان نہیں! بلکہ تو عالم ارواح میں اتا را جائے گا۔

16 اور کہا، جو کوئی تمہاری باتیں سنتا ہے وہ میری باتوں کو سنتا ہے جو تمہیں نہیں مانتا گویا وہ مجھے نہیں مانتا اور جو مجھے نہیں مانتا گویا وہ خدا کو نہیں مانتا جس نے مجھے بھیجا ہے۔

17 جب ۷۲ شاگرد اپنے سفر سے واپس لوٹے تو وہ بہت خوش تھے انہوں نے یسوع سے کہا،اے خداوند ! جب ہم نے آپکا نام کہا تو بد روحیں بھی ہمارے فرماں بردار ہو گئیں۔

18 یسوع نے ان سے کہا،شیطان کو آسمان سے بجلی کی طرح نیچے گرتا ہوا میں نے دیکھا ہے

19 سنو ! کہ میں نے تم کو سانپوں اور بچھوؤں پر چلنے کی طاقت دی ہے۔ دشمن کی طاقت سے بڑھ کر میں نے تم کو طاقت دی ہے اور کوئی چیر تم کو نقصان نہ پہنچا سکے گی۔

20 اور کہا ہاں روحیں تمہاری اطاعت گزار ہوں گی اس بات سے خوش مت ہو کہ یہ طاقت تمہیں حاصل ہے بلکہ خوش اسلئے ہو کہ تمہارے نام آسمان میں لکھ دیئے گئے ہیں۔

21 تب یسوع روح القدس کے ذریعے بہت خوش ہو کر اس طرح دعا کی، اے آسمان و زمین کے خداوند باپ ! میں تیری تعریف کرتا ہوں تو نے عالموں پر اور عقلمندوں پر ان واقعات کو پوشیدہ رکھا۔اسی لئے میں تیری تعریف کرتا ہوں لیکن تو نے چھوٹے بچّوں کی طرح رہنے والے لوگوں پر اس واقعہ کو ظاہر کیا ہے۔ہاں! اے باپ وہی تو تیری مرضی تھی۔

22 میرے باپ نے مجھے ہر چیز دی ہے بیٹا کون ہے کسی کو معلوم نہیں ہے اور تنہا صرف باپ ہی کو یہ معلوم ہے اور باپ کون ہے صرف بیٹے ہی کو معلوم ہے۔اور اس شخص کے جس پر بیٹا ا سے ظاہر کر نا چاہے

23 جب یسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ تنہا تھے تو وہ پلٹ کر ان سے کہا،تم پر فضل ہو کہ اب واقع ہو نے والے حالات کو تم دیکھتے ہو۔

24 میں تم سے کہتا ہوں کہ نبیوں اور بادشاہوں نے ان واقعات کو دیکھنا چاہا جو تم دیکھ رہے ہو لیکن وہ کبھی نہیں دیکھے۔ اور جن واقعات کو تم سن رہے ہو وہ بھی سن نے کی تمنّا کئے لیکن وہ کبھی نہیں سن پائے۔

25 تب ایک شریعت کے معلم نے یسوع کو آزمانے کے لئے اٹھ کھڑا ہوا اور پو چھا، اے استاد میں کیا کروں کہ ہمیشہ کی زندگی پاؤں؟

26 یسوع نے اس سے پو چھا، شریعت میں اس کے متعلق کیا لکھا ہوا ہے ؟ اور تم وہاں کیا پڑھتے ہو؟

27 اس نے کہا، یہ اس طرح لکھا ہوا ہے کہ آپ کو اپنے خداوند سے پورے دل و جان سے پوری روح سے اور پوری طاقت سے اور پو رے ذہن کے ساتھ محبت کرنی چاہئے۔ اور پھر جس طرح تو اپنے آپ سے محبت کر تا ہے اسی طرح پڑوسیوں سے بھی محبت کرنی چاہئے۔

28 یسوع نے اس سے کہا، تیرا جواب بالکل صحیح ہے۔ تو ویسا ہی کر تب کہیں تجھے ہمیشہ کی زندگی نصیب ہو گی۔

29 لیکن آدمی نے بتانا چاہا کہ وہ اس کا سوال پوچھنے میں سیدھا ہے اسلئے وہ یسوع سے پو چھا کہ میرا پڑوسی کون ہے ؟۔

30 تب یسوع نے کہا، ایک آدمی یروشلم سے یریحو کے راستہ میں جا رہا تھا کہ چند ڈاکوؤں نے اسے گھیر لیا۔ وہ اس کے کپڑے پھاڑ ڈالے اور اس کو بہت زیادہ پیٹا بھی اس کی یہ حالت ہو ئی کہ وہ نیم مردہ ہو گیا وہ ڈاکو اس کو وہاں چھوڑ دیئے اور چلے گئے۔

31 ایسا ہوا کہ ایک یہودی کا ہن اس راہ سے گزر رہا تھا وہ کاہن اس آدمی کو دیکھ نے کے با وجود اس کی کسی بھی قسم کی مدد کئے بغیر اپنے سفر پر آگے روانہ ہوا۔

32 تب لاوی اسی راہ پر سے گزرتے ہوئے اس کے قریب آیا۔ وہ بھی اس زخمی آدمی کی کچھ بغیر مدد کئے اپنے سفر پر آگے بڑھ گیا۔

33 پھر ایسا ہوا کہ ایک سامری

34 سامری نے اس کے قریب جا کر اس کے زخموں پر زیتون کا تیل اور مئے لگا کر کپڑے سے باندھ دیا۔ وہ سامری چونکہ ایک گدھے پر سواری کرتے ہوئے بذریعے سفر وہاں پہنچا تھا۔ اس نے زخمی آدمی کو اپنے گدھے پر بٹھائے ہوئے اس کو ایک سرائے میں لے گیا اور اس کا علاج کیا۔

35 دوسرے دن اس سامری نے دو چاندی کے سکّے لئے اور اس کو سرائے والے کو دے کر کہا کہ اس زخمی آدمی کی دیکھ بھا ل کرنا اگر کچھ مزید اخراجات ہوں تو پھر جب میں دوبارہ آؤں گا تو تجھ کو ادا کروں گا۔

36 یسوع نے اس کو پو چھا کہ ان تینوں آدمیوں میں سے کس نے ڈاکو کے ہاتھ میں پڑے آدمی کا پڑوسی ہو نا ثابت کیا ہے۔؟

37 معلّم شریعت نے جواب دیا، اسی آدمی نے جس نے اس کی مدد کی۔ تب یسوع نے کہا، تب تو جا کر اپنے پڑوسیوں سے ایسا ہی کر۔

38 یسوع اور ان کے شاگرد سفر کرتے ہوئے ایک گاؤں آئے مارتھا نامی عورت نے یسوع کو اپنے گھر میں مدعو کیا۔

39 اس کی مریم نامی ایک بہن تھی مریم یسوع کے قدموں کے قریب بیٹھ کر ان کی تعلیم کو سنتی تھی۔

40 لیکن اس کی بہن مارتھا مہمانوں کی دیکھ بھال میں مصروف رہتی تھی۔ گھر میں بہت سا کام کاج ہوتا تھا جس کی وجہ سے مارتھا غضب آلود ہو کر یسوع کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ اے خداوند ! میری بہن نے گھر کا سارا کام مجھ پر چھوڑ دیا ہے اس لئے میری مدد کر نے کے لئے اس سے کہو !

41 لیکن خداوند نے جواب دیا مارتھا ۔۔مارتھا تو بہت مصروف ہے اور کئی معاملات میں فکر مند ہے۔

42 صرف ایک چیز ہی ضروری ہے اور مریم نے جو بہتر ہے وہ انتخاب کیا ہے اور اس سے وہ کبھی واپس نہ لیا جائے گا۔

 

باب : 11

 

1 ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ یسوع ایک جگہ دعا کر رہے تھے اور جب وہ دعا ختم کئے تو ان کے شاگردوں میں سے ایک نے کہا، اے خداوند ! یوحناّ اپنے شاگردوں کو دعا کر نے کا طریقہ سکھایا ہے برائے مہر بانی دعا کر نے کا طریقہ ہمیں بھی سکھا دے۔

2 یسوع نے ان سے کہا، تم اس طرح دعا کرو اور کہو:

3 ہمیں روز کی روٹی روز عطا کر۔

4 ہما رے گناہوں کو معاف کر

5 تب یسوع نے ان سے کہا یوں سمجھو، تم میں سے ایک آدمی ہے کہ جو اپنے دوست کے گھر کو رات میں تا خیر سے گیا وہ اپنے دوست سے کہتا ہے، میرا ایک دوست مجھ سے ملنے کیلئے بہت دور سے میرے پاس آیا ہے لیکن اسے کھلا نے کے لئے میرے پاس کچھ نہیں ہے مہر بانی سے مجھے تین روٹیاں دے۔

6

7 وہ دوست گھر کے اندر سے جواب دیتا ہے نکل جا اور مجھے تکلیف نہ دے اور دروازہ بند ہے! میں اور میرے بچے سو رہے ہیں میں اب اٹھ کر تجھے روٹی نہیں دے سکتا۔

8 صرف اس کی دوستی ہی اس کو نہیں اٹھا سکتی اور نہ روٹی دے سکتی ہے لیکن اگر وہ مسلسل پو چھتا ہی رہے تو وہ اٹھ کر اپنے دوست کو یقیناً اس کے مطالبہ کے مطابق روٹی دے گا۔

9 اس لئے میں تم سے کہتا ہوں مانگو تو ضرور تمہیں ملے گا۔ تلاش کرو اور تم پاؤ گے۔کھٹکھٹا ؤ تب تمہارے لئے دروازہ کھلے گا۔

10 ہاں جو مسلسل مانگتا ہے پائے گا اگر ایک آدمی تلاش کر تا رہے تو پائے گا جو کھٹکھٹا تا ہے تو آ خر کار اس کے لئے دروا زہ کھول دیا جائے گا۔

11 تم میں کتنے لوگ ہیں جو باپ بنے ہیں اگر تمہارا کو ئی بچہ تم سے مچھلی مانگے تو کیا تم اس کو سانپ دو گے ؟ ہر گز نہیں بلکہ تم مچھلی ہی دو گے۔

12 اگر تمہارا بچہ تم سے انڈا پوچھے تو کیا تم اس کو بچھو دو گے ؟ ہر گز نہیں۔

13 اگر تم دوسرے لوگوں کی طرح خراب اور برے ہو لیکن تم جانتے ہو کہ تمہارے بچوں کو کس طرح اچھی اور عمدہ چیز یں دینا ہے ٹھیک اسی طرح تمہارا آسمانی باپ بھی مانگنے والوں کو روح القدس ضرور دیتا ہے۔

14 ایک مرتبہ ایسا ہوا کہ ایک گونگی بد روح سے ایک آدمی پر ہوئے بد اثرات کو یسوع چھڑا رہے تھے وہ بد روح جب اس آدمی سے باہر آ گئی تو وہ آدمی باتیں کر نے لگا لوگ دیکھ کر حیران ہو گئے۔

15 لیکن چند لوگوں نے کہا، بد روح سے متاثرہ لوگوں کو یہ بعل زبول کی قوت سے چھڑا تا ہے اور بعل ز بول بد روح کا حا کم ہے۔

16 کچھ لوگوں نے یسوع کو آ زمانے کے لئے کہا کہ خدا کی طرف سے کوئی نشانی آسمان سے دکھا ؤ۔

17 لیکن ان کے خیالات کو جان لینے والے یسوع نے ان سے کہا، ہر بادشاہت تقسیم ہو جائے اور آپس میں لڑتی رہے تو وہ حکو مت تباہ و بر باد ہو جاتی ہے جو خاندان میں تقسیم ہو جائے اور آپس میں جھگڑے ہو وہ ٹوٹ جا تی ہے۔

18 اسی طرح اگر شیطان بھی اپنے خلاف لڑا ئی کر ے تو ایسی صورت میں اس کی بادشاہت کیسے آگے بڑھ سکتی ہے تم کہتے ہو کہ میں بد روحوں کا بعل زبول کی طاقت سے بد روحوں کو چھٹکا رہ دلا تا ہوں۔

19 اگر میں بعل زبول کی طاقت سے بد روحوں کو چھڑا تا ہوں تو ایسی صورت میں تمہارے لوگ بد روحوں کو کس قوت سے چھڑاتے ہیں؟ اس وجہ سے تمہارے اپنے لوگ ہی تمہیں غلط ثا بت کرتے ہیں۔

20 لیکن اگر میں بد روحوں کو خدا کی طاقت سے نکالتا ہوں تو یہ گواہی ہو گی کہ خدا کی بادشاہت تمہارے پاس آئی ہے۔

21 ایک طاقتور مختلف قسم کے ہتھیاروں کے ذریعے مسلح ہو کر اگر وہ اپنے گھر کی حفاظت کر تا ہے تو گھر کی چیزیں محفوظ رہتی ہیں۔

22 لیکن اس سے بڑھ کر طاقت والا اگر کو ئی ا ور دوسرا آ جائے اور اس کو وہ شکست دے پہلا طاقتور اپنے گھر کو محفوظ رکھنے کیلئے وہ ہتھیار جن پر وہ منحصر تھا ان کو دوسرا ہی قوت والا اٹھا لے جائے گا تب دوسرا طاقتور اس آدمی کے سا مان کو مرضی کے مطابق استعما ل کرے گا۔

23 جو میرے ساتھ نہیں تو وہ میرے خلاف ہے میرے پاس جمع نہ کر نے والا منتشر کر نے والا ہو تا ہے۔

24 جب ایک بد روح کسی آدمی سے نکل آتی ہے تو وہ سوکھی جگہ میں گھو متی ہے اور آرام کے لئے جگہ تلاش کرتی ہے لیکن اسے آرام کر نے کیلئے کو ئی جگہ نہیں ملتی ہے۔اس وجہ روح کہتی ہے، میں جو جگہ چھوڑ آئی ہوں اسی جگہ میں واپس چلی جا ؤں گی۔

25 جب وہ روح اس گھر کے پاس پلٹ کر آنے کے بعد روح اس گھر کو بہت صاف سجا ہوا پاتی ہے۔

26 تب وہ بد روح جا کر خود سے اور زیادہ خراب سات بد روحوں کو ساتھ لے کر آتی ہے اور وہ تمام بد روحیں اس آدمی میں داخل ہو کر اس میں جگہ بنا لیتی ہیں۔ تب وہ آدمی کی حا لت پہلے کے مقابلے میں اور زیادہ خراب ہو جا تی ہے۔

27 جب یسوع نے ان واقعات کو کہا تو وہاں کے لوگوں میں سے ایک عورت نے بلند آوا ز سے یسوع سے کہا، تجھے پیدا کر کے اور تیری پر ورش کر نے والی تیری ماں ہی فضل والی ہو گی۔

28 لیکن یسوع نے کہا، لوگ جنہوں نے خدا کی تعلیمات سن کر اس کے فرمانبردار ہو نے والے لوگ ہی خوشی سے معمور ہوں گے۔

29 جیسے جیسے مجمع بڑھتا گیا یسوع نے ان سے کہا، یہ نسل حقیقت میں ایک بری نسل ہے ! وہ یہ معجزہ کو دیکھنا چاہتی ہے لیکن یو نس کی زند گی میں دیکھے گئے معجزہ کے سوا اس کو دوسری نشانی نہیں ملتی۔

30 نینوہ کے رہنے وا لے لوگوں میں یونس ایک نشان کے طور پر تھا ٹھیک اسی طرح مو جو دہ نسل کے لئے ابن آدم ایک نشان کے طور پر ہے۔

31 قیامت کے دن جنو بی ملک کی ملکہ اس نسل کے ساتھ اٹھ کھڑی ہو گی اور وہ ثابت کرے گی کہ یہ قصور وار ہیں کیو نکہ وہ ملکہ بہت دور سے سلیمان کی تعلیمات کی باتیں سننے کے لئے یہاں آئی تھیں۔ ایسے میں میں تم سے کہتا ہوں کہ میں سلیمان سے ز یادہ عظیم ہوں!

32 فیصلے (قیامت) کے دن نینوہ شہر کے لوگ اس نسل کے لوگوں کے مقابل کھڑے ہو کر یہ ثابت کریں گے کہ وہ قصور وار ہیں کیوں کہ انہوں نے یونس کی تبلیغ کو سن کر اور اپنے گناہوں سے تائب ہوئے لیکن میں نبی یونس سے بھی ز یادہ عظیم ہوں۔

33 چراغ کو سلگا کر کسی برتن کے اندر یا کسی اور جگہ پر چھپا کر رکھا نہیں جاتا باہر آنے والوں کو روشنی نظر آنے کے لئے لوگ چراغ کو شمعدان پر رکھتے ہیں۔

34 تیری آنکھ بدن کے لئے روشنی ہے اگر تیری آنکھیں اچھی ہوں تو تیرا سارا بدن بھی روشن ہو گا اور اگر تیری آنکھیں خراب ہوں تو تیرا بدن بھی اندھیرے میں ہو گا۔

35 اس لئے ہوشیار رہ کہ تیرے اندر کی روشنی اندھیرے میں تبدیل نہ ہو نے پائے۔

36 اور کہا کہ اگر تیرا پورا جسم روشنی سے بھر جائے اور کوئی حصہ تاریک نہ رہے تو تو بھر پور روشنی کی ما نند ہو گا جیسے چراغ کی شعاعیں تجھے چمکا رہی ہوں۔

37 جب یسوع نے اپنی تقریر کو ختم کی تو ایک فریسی نے یسوع کو اپنے گھر پر کھا نا کھا نے کیلئے بلایا اسلئے یسوع اس کے گھر جا کر کھا نا کھا نے بیٹھ گئے۔

38 اس نے یسوع کو دیکھا کہ وہ اپنے ہاتھ دھوئے بغیر ہی کھا نا کھا نے بیٹھ گئے توفریسی کو تعجب ہوا۔

39 خداوند نے اس سے جو کہا وہ یہ ہے کہ تم فریسیو! تم تو برتن اور کٹورے کے اوپر کے حصہ کو تو صاف ستھرا رکھتے ہو جبکہ تمہارا باطن لا لچ اور برائیوں سے بھرا ہوا ہے۔

40 تم بے وقوف ہو اسلئے کہ جس خدا نے تمہارے ظاہر کو بنایا ہے۔ وہی باطن کو بھی بنایا ہے۔

41 اسی لئے بر تن اور کٹوروں کے اندر کی چیزیں غریبوں کو دیا کرو تب کہیں تم پوری طرح پاک ہو جا ؤ گے۔

42 اے فریسیو ! افسوس ہے تم پر ! کیوں کہ اپنے پاس کی تمام چیزوں میں سے دسواں حصہ خدا کی راہ میں دیتے ہو تمہارے باغ کی پیدا وار میں پودینہ، سداب جیسے چھوٹے پو دوں والی فصل میں سے بھی دیتے ہو لیکن دوسروں کو انصاف بتا نے کے لئے اور خدا سے محبت کر نا بھلا بیٹھے ہو۔ پہلے تمہیں ان تمام باتوں کو کر نا ہے اور بچی ہوئی چیزوں کو نظر  انداز کر نا ہے۔

43 اے فریسیو ! تم پر بڑا ہی افسوس ہے ! کہ تم یہودی عبادت گاہوں میں تو اعلیٰ و اونچی نشستوں کے اور بازاروں میں لوگوں سے عزت کے خواہشمند ہوتے ہو۔

44 افسوس ہے تم پر کہ تم تو بس ان پوشیدہ قبروں کی طرح ہو جس پر سے لوگ بغیر سمجھے ان پر سے گذرتے ہیں۔

45 کسی شریعت کے معلمین نے یسوع سے کہا، اے استاد ! جب تم یہ چیزیں فریسی کے متعلق کہتے ہو تو ہم پر تنقید بھی کرتے ہو۔

46 اس پر یسوع نے جواب دیا، اے معلمین شریعت ! تم پر افسوس ہے لوگوں کے لئے ایسے احکامات کو لا زم کرتے ہو کہ جس پر عمل کرنا مشکل ہے اور ان احکامات کی بجا آوری کے لئے تم دوسروں پر ظلم کرتے ہو لیکن ان احکامات پر عمل کر نے کی تم کو شش بھی نہیں کرتے۔

47 تم پر افسوس ہے ! تم نبیوں کی قبریں تو بناتے ہو لیکن ان نبیوں کے قاتل تو تمہارے باپ دادا ہی تھے!۔

48 اس طرح سے تم اپنے باپ داداؤں سے کئے گئے فعل کا اعتراف کرتے ہو، انہوں نے نبیوں کو قتل کیا اور اب تم ان نبیوں کی قبریں تعمیر کر رہے ہو۔

49 اس لئے خدا کی حکمت یہ کہتی ہے کہ میں ان کے پاس نبیوں اور رسولوں کو بھیجوں گا میرے چند نبی اور رسول ان لوگوں کے ذریعے قتل ہوں گے، اور دوسروں کو برا بھلا کہیں گے۔

50 اس وجہ سے دنیا کے ابتدا ہی سے قتل کئے گئے تمام نبیوں کی موت کے لئے اس زما نے کے لوگوں کو سزا ملے گی۔

51 ہا بیل اور زکریا کے قتل کی تمہیں سزا ملے گی۔ زکریا کو قربان گاہ اور ہیکل کے درمیان میں قتل کر دیا گیا تھا۔ ہاں میں تم سے کہتا ہوں ان سب کے مار ڈالنے کے لئے اب جو زندہ ہیں ان کو سزا ملے گی۔

52 اے معلمین شریعت ! تم پر افسوس ہے تم نے خدا کی معرفت کی کنجی کو چھپائے رکھا۔ تم کو سیکھنے کی خواہش نہ تھی دوسروں کے سیکھنے کے راستے میں رکاوٹ بنے۔

53 یسوع جب وہاں سے نکلا تو معلمین شریعت اور فریسیوں نے اسے اور زیادہ تکلیف دینا شروع کیا۔ وہ اس سے مختلف سوالات پوچھتے ہوئے جرح کرتے تھے۔

54 وہ چا ہتے تھے کہ یسوع کی کسی غلطی پر اسے پھانس لے۔

 

باب : 12

 

1 ہزاروں آدمی جمع تھے ایک دوسرے پر گرے جا رہے تھے لوگوں کو مخا طب کرنے سے پہلے یسوع نے اپنے شا گردوں سے کہا، فریسیوں کے خمیر سے ہوشیار رہنا۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ منافق ہیں۔

2 کوئی بھی چھپی ہو ئی چیز ایسی نہیں ہے جسے کہ ظاہر نہ کیا جائے گا۔ ہر ایک پوشیدہ چیز ظاہر ہو گی۔

3 اور کہا کہ اندھیرے میں جو تمہاری کہی جانے والی باتیں روشنی میں کہی جائیں گی خفیہ کمروں میں تمہاری کا نا پھو سی کی جا نے والی باتیں گھروں کے بالا خانوں سے اعلان کیا جائے گا۔

4 تب یسوع نے لوگوں سے یوں کہا، دوستو ! میں تم سے جو کہنا چاہتا ہوں وہ یہ ہے کہ تم لوگوں سے خوف مت کھا ؤ، وہ تمہیں جسمانی طور پر قتل تو کر سکتے ہیں لیکن اس کے بعد وہ تمہیں اور کچھ نقصان نہ پہنچائیں گے۔

5 میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کو کس سے ڈرنا چاہئے کہ تم اسی سے ڈرو جو تم کو قتل کر کے جہنم میں ڈالنے کا اختیار رکھتا ہے اور ہاں تم کو صرف اسی سے خوف کر نا چاہئے۔

6 پانچ چڑیاں صرف دو پیسے میں فروخت ہوتی ہے، تو ان میں سے خدا ایک کو بھی نہیں بھولتا۔

7 ہاں تمہارے سر میں کتنے بال ہو سکتے ہیں خدا کو وہ سب کچھ معلوم ہے۔ تم پریشان نہ ہو کہ تم کئی چڑ یوں سے زیادہ قدر و قیمت کے لائق ہو۔

8 میں تم سے کہتا ہوں وہ یہ کہ کوئی بھی لوگوں کے سا منے یہ کہے کہ وہ مجھ میں ایمان رکھتا ہے تو میں بھی اس کو فرشتوں کے سامنے عز یز بتاؤں گا۔

9 اگر کو ئی شخص کسی دوسرے کے سامنے کہے کہ وہ میرا عزیز نہیں ہے تو میں بھی خدا کے فرشتوں کے سامنے اس کو اپنا عز یز نہیں ہے بتاؤں گا۔

10 کو ئی بھی ابن آدم کے خلاف باتیں کرے تو وہ معاف کیا جا سکتا ہے لیکن اگر کوئی روح القدس کے خلاف کہے تو وہ معاف نہیں کیا جائے گا۔

11 لوگ اگر تم کو یہودی عبادت گاہوں میں یا وہ حاکم وقت کے سا منے تمہیں کھینچ لے جائیں تو تم اس بات کی فکر کرو کہ تم کس طرح اپنا دفاع کرو گے یا کیا کہو گے۔

12 اس وقت تم کو کیا کہنا چاہئے ؟ اس کے بارے میں روح القدس تم ہی کو بتائے گا۔

13 مجمع میں سے ایک آدمی نے یسوع سے کہا، اے استاد میرا باپ حال ہی میں مر گیا ہے میرے باپ کی جائیداد میں مجھے میرا حق دینے میرے بھا ئی سے کہو۔

14 لیکن یسوع نے اس سے پوچھا، تم سے کس نے کہا کہ میں منصف ہوں کہ تمہاری یا وہ جائیداد جو تمہارے باپ کی ہے کو دونوں میں تقسیم کروں ؟۔

15 تب یسوع نے وہاں پر مو جود لوگوں سے کہا، ہوشیار رہو تا کہ کسی بھی قسم کی خود غرضی کا تم شکار بنوں۔ اور کہا، ایک شخص کے پاس بے حساب جائیداد ہو سکتی ہے لیکن اس سے وہ اپنی زندگی کو نہیں حا صل کر سکتا۔

16 تب یسوع نے اس کہانی کو بیان کیا : ایک بہت ہی دولتمند آدمی تھا۔اور اس کی ایک بہت بڑی زمین تھی۔ایک مر تبہ اس کے ہاں بہت اچھی فصل ہو ئی۔

17 تب وہ مالدار آدمی کہنے لگا میں کیا کروں ؟ میری فصل کے ذخیرہ کو رکھنے کے لئے کہیں بھی جگہ نہیں ہے۔

18 تب اس نے اپنے آپ میں سوچا کہ کیا کرنا چاہئے؟ میں اپنے گوداموں کو منہدم کروں گا اور بڑے بڑے گودام تعمیر کروں گا ! میں اپنے نئے گوداموں  کو اچھی اچھی چیزوں کو اور گیہوں بھر کے رکھوں گا اس نے سوچا اور۔

19 تب میں خود سے کہہ سکتا ہوں کہ کئی سالوں تک میری ضرورت کو پو را کر نے والا ذ خیرہ جمع رہے گا کھا، پی اور اطمینان کی زندگی حا صل کر۔

20 لیکن خدا نے اس سے کہا کہ تو تو کم عقل ہے ! اس لئے کہ آج کی رات تو مرنے والا ہے۔اب کہہ کہ جن اشیاء کو تو جمع کر کے رکھا ہے اس کا کیا حشر ہو گا؟ اور وہ کس کے حوا لے ہوں گے؟۔

21 یہ اس آدمی کی قسمت ہے جو دولت خود کے لئے جمع کر تا ہے وہ خدا کی نظر میں مالدار نہیں ہو گا۔

22 یسوع نے اپنے شاگردوں سے یوں کہا، اس لئے میں تم سے کہتا ہوں کہ تمہاری زندگی گذار نے کیلئے ضروری کھانا اور پہننے کے لئے ضروری کپڑوں کی تم فکر نہ کرو۔

23 غذا سے زندگی بہت اہم ہو تی ہے اور کپڑوں سے بڑھ کر جسم کی اہمیت ہو تی ہے۔

24 تم پرندوں کو دیکھو! نہ وہ تخم ریزی کرتے ہیں نہ فصل کاٹتے ہیں۔ وہ اپنی غذا کو نہ گھروں میں نہ گوداموں میں ذخیرہ کرتے ہیں۔ اس کے با وجود خدا ان کی پرورش و دیکھ بھال کرتا ہے تم پرندوں سے زیادہ قدر و قیمت وا لے ہو؟

25 تم کتنی ہی کو شش کیوں نہ کرو لیکن تمہاری عمر میں اضافہ ہو نے والا تو نہیں۔

26 چھوٹے کاموں  کا کر نا تمہارے لئے ممکن نہیں تو پھر بڑے کاموں  کے لئے تم کیوں فکر مند ہو۔

27 جنگل میں پھولوں کے کھلنے پر غور کرو کہ وہ محنت و مشقت نہیں کر تے۔ اور نہ خود کے لئے کپڑے سیتے ہیں۔ لیکن میں تم سے کہتا ہوں سلیمان بادشاہ اپنی ساری شان و شوکت کے ساتھ رہنے کے با وجود ان پھولوں میں سے کسی ایک پھول کی خوبصورتی کے برا بر بھی لباس زیب تن نہیں کیا۔

28 خدا کھلے میدان کی گھاس کو اس طرح حسن کا لباس پہنا تا ہے جب کہ یہ گھاس آج رہ کر کل کو آگ میں جلے گی ایسی صورت میں خدا اس سے بڑھ کر تم کو کتنا پہنائے گا؟ اس لئے تم کمزور ایمان وا لے نہ بنو۔

29 تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ کیا کھائیں گے ؟ اور کیا پئیں گے؟ اس قسم کی باتوں پر کبھی بھی فکر مند مت ہو اور نہ غور کرو۔

30 ان چیزوں کے حصول کے لئے دنیا کے لوگ تو پوری کوشش کرتے ہیں تمہیں بھی ان چیزوں کی ضرورت ہے لیکن اس کا علم تمہارے باپ کو ہے۔

31 تم خدا کی بادشاہت کو پہلے ترجیح دو تب تمہیں اشیاء ملتی ہی رہیں گی۔

32 اے چھوٹے گروہ گھبرا مت اسلئے کہ تمہارا باپ تو تم کو بادشاہت دینا چا ہتا ہے۔

33 اپنی جائیداد کو بینچ دو، اور اس سے حا صل ہو نے والی رقم کو ان لوگوں میں بانٹ دو جو اس کے ضرورت مند ہیں اور اس دنیاکی دولت قائم نہیں رہتی اس وجہ سے ہمیشہ رہنے والی دولت کما ؤ۔ اور آسمان کے خزانے کا ذخیرہ کر لو جو ہمیشہ کے لئے مستقبل ہے اور اس خزانے کو چور بھی نہ چرا سکیں گے۔اور کوئی کیڑے بھی اس کو بر باد نہ کر سکیں گے۔

34 تمہارا خزانہ جہاں بھی ہو گا وہاں پرتمہارا دل بھی ہو گا۔

35 لباس زیب تن کر کے پوری طرح تیار رہو ! اور تمہارے چراغ کو جلائے رکھو۔

36 شادی کی دعوت سے لوٹ کر آنے والے مالک کا انتظار کر نے والے خادموں کی طرح رہو جب ما لک آ کر دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں تو خادم اس کے لئے فوراً دروازہ کھو ل دیتا ہے۔

37 وہ خادم بہت ہی خوش نصیب والا ہو گا کیوں کہ اس کا مالک دیکھے گا کہ خادم تیار ہے اور ان کے لئے انتظار کر رہا ہے۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ تب مالک ہی خادموں کا لباس پہن کر خادم کو بٹھا دیتا ہے اور اس کے لئے کھا نا لگا دیتا ہے۔

38 ان خادموں کو شاید کہ اپنے مالک کے لئے آدھی رات تک یا اس سے زیادہ وقت تک انتظار کر نا پڑے۔ تب مالک آئے گا اور ان کو جاگتا ہوا پائے گا تو خود ان کو خوشی ہو گی۔

39 یہ بات تمہارے ذہن میں رہے : کہ اگر چور کے آنے کا وقت اگر مالک کو معلوم رہے تو کیا وہ اپنے گھر میں نقب زنی ہو نے دے گا ؟۔

40 ٹھیک اسی طرح تم بھی تیار رہو! اس لئے کہ تمہارے غیر متوقع وقت میں ابن آدم آئے گا!

41 پطرس نے پوچھا، خداوند تو نے یہ کہانی سنائی ہے کیا وہ صرف ہما رے لئے ہے یا تمام لوگوں کے لئے؟

42 خداوند نے کہا، عقلمند اور قابل بھروسہ مند خادم کون ہے؟ وہی جسے مالک مقرر کرے مزدوروں کو وقت مقررہ پر غذا دے اور مالک کے گھر کی دیکھ بھا ل کرے۔

43 اگر وہ خادم اپنی دمہ داری کو پوری دلچسپی اور مستعدی کے ساتھ کرے اور جب مالک آئے گا تو اسے بہت خوشی ہو گی۔

44 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ مالک اس خادم کو اپنی پوری جائیداد پر نگراں کار مقرّر کرتا ہے۔

45 لیکن اگر وہ خادم بری خصلت کا ہے اور یہ سمجھے کہ اس کا مالک جلد لوٹ کر نہ آئے گا تب کیا ہو گا ؟نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ خادم ملک کے دوسرے خادموں اور ملازموں کو مارنے پیٹنے لگے گا پھر کھا پی کر نشہ میں چور ہو نے لگے گا۔

46 تب اس وقت اس کا مالک آ جائے گا جس کی وہ امید نہ کرے گا اور مالک اس کو سزا دے گا اور بے وفاؤں کی جگہ اس کو دھکیل دے گا۔

47 وہ خادم جو اپنے مالک کی خواہش جانتا ہے اور اس کے لئے تیار نہیں رہتا یا جیسا اس کا مالک چاہتا ہے ویسا نہیں کرتا تو اس خادم کو سزا ملے گی۔

48 لیکن ایسا خادم جو اپنے مالک کی مرضی کو نہ سمجھا ہو تو اس کا کیا حشر ہو گا ؟وہ بھی ویسے ہی کام کرے گا جس کی بناء پر وہ سزا کا مستحق ہو گا اس لئے اس کو غفلت میں رہنے والے خادم سے اس کو کم سزا ہو گی۔جبکہ زیادہ پانے والے سے زیادہ کی امید کی جاتی ہے۔اس کے مقابلے میں مزید پانے والے سے اور زیادہ کیا امید کی جا سکتی ہے۔

49 یسوع نے اپنی تقریر کو جا ری رکھا اور کہا میں اس دنیا کو آ گ لگا نے کے لئے آیا ہوں !اور میں چاہتا ہوں کہ آ گ جلتی ہی رہے۔

50 مجھے ایک دوسری ہی قسم کا بپتسمہ لینا چاہئے اس بپتسمہ کو پا نے تک میں بہت ہی مصائب و آلام میں مبتلا تھا۔

51 کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ میں دنیا کو چین و سکون دینے کے لئے آیا ہوں ؟ نہیں بلکہ میں دنیا میں تفرقہ پیدا کرنے کے لئے آیا ہوں۔

52 آج سے جس گھر میں پانچ افراد ہوں ان میں اختلاف پیدا ہو گا۔اور ان میں سے تین دو کے مخالف ہو جائیں گے۔اور جو دو ہیں وہ تین کے مخالف رہیں گے۔

53 باپ اور بیٹے میں اختلاف پیدا ہو گا۔

54 یسوع نے لوگوں سے کہا، جب تم دیکھو کہ ایک بڑا ابر مغرب کی سمت میں اٹھ رہا ہے اور تم اچانک کہو گے آج بارش ہو گی اسی طرح اس دن بارش ہو گی۔

55 جنوبی سمت سے جب ہوا چلنے لگے تب کہو گے کہ آج بہت زیادہ گر می و حرارت ہو گی اور تم صحیح ہو۔

56 تم تو منافق ہو !موسمی آب و ہوا کو تم جانتے ہو تو کیا موجو دہ حالات پر کیوں غور نہیں کرتے ؟

57 تم خود ہی فیصلہ کیوں نہیں کرتے کہ کیا صحیح ہے ؟

58 ایک آدمی کہ جو تمہارے خلاف مقدمہ دائر کرنے کے لئے عدالت جا نا چاہتا ہے تو ایسے میں تم ہی ممکنہ کو شش کرو کہ راستہ ہی میں مسئلہ حل ہو جائے۔ ورنہ وہ تم کو منصف کے سامنے کھینچ لائے گا اور منصف افسر کے حوالے کرے گا اور وہ افسر تم کو قید میں ڈالے گا۔

59 تیرے پورے قرض کے آخری حصّہ کو ادا کر نے تک قید سے چھٹکا رے کا کو ئی راستہ ہی نہ ہو گا !

 

باب : 13

 

1 اسی وقت چند لوگ یسوع کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ گلیل میں قربانی پیش کر نے والوں کو پیلا طس نے کس طرح عبادت کرنے والوں کو قتل کر وایا تھا اور قربان ہوئے جانوروں کے خون کے ساتھ ان کا خون بھی ملا یا تھا۔

2 یسوع نے جواب دیا تم کیا سوچتے ہو کہ یہ گلیلی دوسرے سبھی گلیلیوں سے بد تر گنہگار تھے، کیوں کہ انہیں یہ سب کچھ بھگتنا پڑا ؟

3 نہیں وہ ایسے نہیں ہیں ! بلکہ وہ ایسے گنہگار نہیں ہیں !لیکن اگر تم اپنے گناہوں پر توبہ کر کے خدا کی طرف متوجہ نہ ہو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے !

4 شیلوخ مقام پر جب مینار گر گیا تھا تو اس میں مرنے والے ان اٹھا رہ آدمیوں کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ یروشلم میں زندگی گزارنے والے ان تمام لو گوں سے بڑھ کر گنہگار تھے ؟

5 وہ ویسے گنہگار نہیں تھے۔لیکن میں تم سے کہتا ہوں کہ اگر تم اپنے دلوں کو نہیں بدلو گے تو تم سب بھی تباہ و بر باد ہو جا ؤ گے۔

6 یسوع نے یہ تمثیل بیان کی:

7 وہ اپنے باغ کی نگرانی کے لئے ایک باغ بان کو مقرّر کیا اس نے اپنے نو کر سے کہا کہ تین سال سے اس بات کا انتظار کر تا رہا کہ اس درخت میں پھل ہوں گے لیکن اب تک میں نے ایک بھی پھل نہیں پا یا۔ اس کو کاٹ ڈال !کہ یہ زمین کی قوت و صلاحیت کو کیوں ضائع کرے ؟

8 لیکن اس نوکر نے کہا کہ اے خداوند ! مزید ایک سال صبر کے ساتھ انتظار کرو شاید کہ وہ پھلدار ہو گا اس کے اطراف کھود کر بہترین کھاد ڈالوں گا۔

9 تب کہیں اگلے سال یہ درخت شاید پھل دے اگر کسی وجہ سے یہ پھل نہ دے تو اس کو کاٹ ڈال۔

10 سبت کے دن یسوع ایک یہودی عبادت گاہ میں تعلیم دے رہے تھے۔

11 اس یہودی عبادت گاہ میں بد روح سے متاثر وہاں ایک عورت تھی۔ بد روح کے اثرات سے اٹھارہ برس سے اس عورت کی کمر جھکی ہو ئی تھی۔ اور سیدھے کھڑے رہنا ان کے لئے ممکن نہ تھا۔

12 یسوع نے اس عورت کو دیکھ کر اسے اپنے پاس بلا یا اور اس سے کہا، اے عورت! تیری بیماری تجھ سے دور ہو گئی ہے۔

13 یسوع نے اس پر اپنے دونوں ہاتھوں کو رکھے تو فوراً اس میں سیدھے کھڑی ہو نے کی طاقت آ گئی۔اور اس نے خدا کی تعریف کرنا شروع کر دی۔

14 چونکہ یسوع سبت کے دن شفاء دیئے تھے اس لئے یہودی عبادت گاہ کا ایک سردار غصّہ ہوا اور لوگوں سے کہنے لگا، چھ دن ہفتہ میں جن میں کام کرنا چاہئے اس لئے ان ہی دنوں میں آ کر شفاء پاؤ نہ کہ سبت کے دن۔

15 اس پر خداوند نے جواب دیا تم لوگ منافق ہو اپنے ان بیلوں اور گدھوں کو کھول کر طویلہ سے ان کو پانی پلانے لے جاتے ہو سبت کے دن بھی تم حسب معمول وہی کرتے ہو۔

16 میں نے جس عورت کو شفاء دی ہے وہ ایک یہودی بہن ہے شیطان گزشتہ اٹھا رہ سال سے اس کو اپنے قبضہ میں رکھا تھا اس وجہ سے اس کو سبت کے دن بیماری سے چھٹکا رہ دلانا کیا صحیح نہیں ہے۔؟

17 جب یسو ع نے یہ کہا تو تمام لوگ جو اس پر انگشت نمائی کی تھی آپس میں شرمندہ ہوئے اور یسوع سے واقع ہو نے والے غیر معمولی عظیم کاموں پر لوگ خوش ہوئے۔

18 تب یسوع نے کہا، خدا کی بادشاہت کس کے مشابہ ہے ؟ اور میں اس کا کس سے موازنہ کروں ؟

19 خدا کی بادشاہت رائی کے دانے کی طرح ہے۔ کسی شخص نے اپنے باغ میں اس کے بیج کو بو دیا۔اور وہ نشو نما پا کر ایک درخت بنتا ہے۔اور پرندے اس کی ڈالیوں میں گھونسلے بناتے ہیں۔

20 یسوع نے دو بارہ کہا، خدا کی بادشاہت کو میں کس سے موازنہ کروں۔

21 یہ ایک خمیر کی مانند ہے جو ایک عورت روٹی بنا نے کے لئے بڑے برتن جس میں آٹا ہے ملا تی ہے اور وہ خمیر بھگوئے ہوئے آٹے کو پھیلا تی ہے۔

22 یسوع ہر ایک گاؤں میں تعلیم دیتے ہوئے یروشلم کی طرف سفر کئے۔

23 ایک آدمی نے یسوع سے پو چھا، اے خدا! کتنے آدمیوں کو نجات ہو گی؟ کیا کچھ ہی آدمیوں کی؟

24 یسوع نے کہا، جنت کو جانے کے لئے تنگ دروازے سے داخل ہو نے کی کو شش کرو ! کئی لوگ اس راستے سے جانے کی کو شش کرتے ہیں۔لیکن ان سے ممکن نہ ہو سکے گا۔

25 گھر کا مالک اٹھ کر جب گھر کا دروازہ بند کرتا ہے تو تم گھر کے باہر کھڑے ہو کر صرف کہہ سکتے ہو کہ جناب ہمارے لئے دروازہ کھو لو تو وہ تمہیں جواب دے گا کہ تم کون ہو؟ میں تمہیں نہیں جانتا اور تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟

26 اس وقت تم کہنا شروع کرو گے کہ ہم نے تو تیرے روبرو کھایا پیا اور تو نے ہمارے بازاروں میں تعلیم دی۔

27 تب وہ تم سے کہے گا کہ تم کون ہو میں نہیں جانتا ! اور تم کہاں کے رہنے والے ہو ؟یہاں سے چلے جاؤ !تم تو گناہ کے کام کرنے والے لوگ ہو!

28 ابراہیم، اسحاق،یعقوب اور تمام نبیوں کو خدا کی بادشاہت میں تم دیکھو گے اور تم کو وہاں سے باہر کر دیا جائے گا۔تب تم گھبرا کر غصّہ سے چیخ پکار کرو گے۔

29 لوگ مشرق،مغرب،شمال، اور جنوب سے آئیں گے۔وہ خدا کی بادشاہت میں کھا نے کی دعوت پر بیٹھیں گے۔

30 خدا کی بادشاہت میں بعض وہ جو آخر والے ہوتے ہوئے بھی وہ اولین والے ہوں گے اور بعض وہ کہ جو اولین والوں میں ہوتے ہوئے بھی خدا کی بادشاہت میں آخر والے ہوں گے۔

31 اس وقت چند فریسی یسوع کے قریب آئے اور کہنے لگے، یہاں چھو ڑ کر کہیں اور چلا جا کیوں کے ہیرو دیس تجھے قتل کرنا چاہتا ہے !

32 یسوع نے ان سے کہا، تم جا کر اس لومڑی سے کہنا کہ آج اور کل میں لوگوں سے بد روحوں کو دور کروں گا اور بیماروں سے شفا بخشنے کا کام پو را کروں گا اور پرسوں میر ا کام مکمل ہو جائے گا۔

33 اس کے بعد مجھے جانا چاہئے اس لئے یہ سوچا نہیں جا سکتا کہ نبیوں کو یروشلم کے علاوہ کسی اور جگہ نہیں انتقال ہو نا چاہئے۔

34 اے یروشلم اے یروشلم ! تو وہ ہے جو نبیوں کو قتل کرتی ہے۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا ہے ان پر تو پتّھر بر سا کر مار ڈالتی ہے جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے بٹھا لیتی ہے اسی طرح میں نے تیری مدد کرنے کے لئے کئی دفعہ چاہا۔ لیکن تم نے مجھے موقع ہی نہ دیا۔

35 اس لئے تمہارے گھر خالی ہو جائیں گے۔ میں تمہیں بتا تا ہوں،تم مجھے اس وقت تک پھر نہیں دیکھو گے جب وہ وقت نہ آ جائے جب تم کہو گے مبارک ہے وہ جو خداوند کے نام پر آ رہا ہے۔

 

باب : 14

 

1 سبت کے دن میں یسوع ایک اعلیٰ فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے چلے گئے وہاں پر مو جود تمام لوگ یسوع ہی کو غور سے دیکھ رہے تھے۔

2 یسوع کے سامنے انہوں نے ایک مریض کو لا یا جس کو جلندر تھا۔

3 یسوع فریسیوں اور معلمین شریعت سے پو چھا، سبت کے دن شفا ء دینا صحیح ہے ؟ یا غلط ؟۔

4 وہ کو ئی جواب دینے سے قاصر تھے۔ تب یسوع نے اس آدمی کا ہاتھ چھو کر شفاء دی اور اس کو بھیج دیا۔

5 یسوع فریسیوں کے معلّمین شریعت سے پو چھا،تم جانتے ہو کہ اگر سبت کے دن تمہارا بیٹا ہو یا کہ تمہارا کو ئی جانور جن سے تم خدمت لیتے ہو کنویں میں گر جائے تو تم ان کو خود ہی کنویں سے باہر نکال کر بچاتے ہو۔

6 فریسی اور معلّم شریعت یسوع کی اس بات کا کو ئی جواب نہ دے سکے۔

7 مہمان بن کے آنے والے چند لوگ کھانا کھانے کے لئے نمایاں اور عمدہ جگہ بیٹھے ہوئے تھے ان لوگوں کے بارے میں یسوع نے یہ تمثیل پیش کی۔

8 اگر کسی نے تجھے شادی میں مدعو کیا تو تو اعلیٰ و ارفع جگہ پر نہ بیٹھ۔ اس لئے کہ ہو سکتا ہے اس نے تجھ سے زیادہ بڑے اور معزّز آدمی کو مدعو کیا ہو گا۔

9 اگر تو کسی نمایاں جگہ پر بیٹھ گیا ہو تو میزبان آ کر تجھ سے کہے گا کہ یہ جگہ فلاں آدمی کے لئے خالی کر دو۔ تب تجھے محفل کی آخری جگہ میں بیٹھنا ہو گا جس سے احمق پن ظاہر ہو گا۔

10 اس لئے اگر تجھے کو ئی آدمی مدعو کرے تو تجھے چاہئے کہ تو جا کر آخر میں بیٹھے۔ تب پھر میز بان آ کر تجھ سے کہے گا کہ اے دوست اس اعلیٰ جگہ پر بیٹھ جا ! تب تمام مہمان لوگ تیری عزت کریں گے۔

11 ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا بنا نا چاہے گا وہ نیچا ہو جائے گا اور جو کو ئی اپنے آپ کو کمتر اور گھٹیا تصور کرے گا تو اسے اونچا اور بڑا سمجھا جائے گا۔

12 تب یسوع نے مدعو کر نے والے فریسی سے کہا، جب تو دو پہر کے کھا نے یا رات کے کھا نے کی دعوت دے تو صرف اپنے دوستوں، بھا ئیوں، غریبوں،عزیزوں اور مالداروں کو ہی مدعو نہ کر کیوں کہ وہ بھی تجھے دوسری مرتبہ کھا نے پر مدعو کریں گے اور وہ تیرا بدلہ ہو جائے گا۔

13 اس کے بجائے جو تو کھا نے کی دعوت دے تو غریبوں، لنگڑوں اور اندھوں کو مدعو کر۔

14 تب تجھے خیر و برکت حاصل ہو گی کیوں کہ وہ لو گ تجھے اپنی دعوت میں بلا کر بدلہ چکا نے کے قابل نہ ہوں گے۔ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ لیکن خدا تم کو اس کا اجر دے گا اس وقت جب نیک لوگ موت سے جی اٹھیں گے۔

15 یسوع کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک ان تفصیلات کو سنکر کہا، خدا کی بادشاہت میں کھانا کھانے والے ہی با فضل ہیں۔

16 تب یسوع نے اس سے کہا کہ کسی نے کھانے کی ایک بہت بڑی دعوت کی اس آدمی نے بے شمار لوگوں کو مدعو کیا۔

17 جب کھانا کھانے کا وقت آیا تو اس نے اپنے خادم کو بھجوا کر مہمانوں کو اطلاع دی اور کہا کہ کھانا تیّار ہے۔

18 لیکن تمام مہمانوں نے کہا کہ وہ نہیں آسکتے ان میں سے ہر ایک نے نیا بہا نہ تلا شا۔ ان میں سے ایک نے کہا، میں نے ابھی ایک کھیت کو خرید لیا ہے۔ اسلئے مجھے جا کر دیکھنا ہے مجھے معاف کر دیں۔

19 دوسرے نے کہا، میں نے ابھی پانچ جوڑی بیل خریدا ہے اور مجھے جا کر ان کو دیکھنا ہے۔ برائے کرم مجھے معاف کریں۔

20 تیسرے نے کہا، میں نے ابھی شادی کی ہے اس لئے میں نہیں آسکتا۔

21 تب وہ نو کر واپس ہوا اور اپنے مالک سے تمام چیزیں بیان کر نے لگا پھر اس کا مالک بہت غضب ناک ہوا اور نوکر سے کہا، راستوں، میں گلیوں اور کوچوں میں جا کر غریبوں کو اور معذوروں کو اندھوں کو لنگڑوں کو یہاں بلا کر لے آؤ۔

22 تب اس نو کر نے آ کر کہا کہ اے میرے خداوند ! میں نے وہی کیا جیسا کہ تم نے کہا تھا لیکن ابھی اور بھی لوگوں کی جگہ کی گنجائش ہے۔

23 تب اس مالک نے اپنے نوکر سے کہا کہ شاہراہوں پر اور دیگر راستوں پر چلا جا اور وہاں کے رہنے والے تمام لوگوں کو بلا لا اور میری یہ آرزو ہے کہ میرا گھر لوگوں سے بھر جائے۔

24 لیکن میں تجھ سے کہتا ہوں کہ میں نے پہلی مرتبہ جن لوگوں کو کھا نے پر مدعو کیا تھا ان میں سے کو ئی ایک بھی میری دعوت میں کھانا چکھنے نہ پائے گا۔

25 لوگوں کی ایک بھیڑ یسوع کے ساتھ گروہ در گروہ ہو کر چل رہی تھی وہ مڑے اور ان سے اس طرح کہنے لگے۔

26 اگر کوئی جو میرے پاس آئے اور میری محبت سے زیادہ اپنے ماں باپ بیوی بچوں بھا ئیوں بہنوں اور اپنے آپ سے محبت کرنے والے کے لئے ممکن نہیں کہ وہ میرا شاگرد بنے۔

27 جو میری پیروی نہ کرے اور اسے دی گئی صلیب کو اٹھائے نہ پھرے وہ میرا شاگرد نہ ہو سکے گا۔

28 اگر تو ایک عمارت کی تعمیر کرنا چاہتا ہے تو پہلے تجھے چاہئے کہ اس پر کیا خرچ آئے گا غور کر۔ اور حساب لگا کہ اس عمارت کی تعمیر کے لئے کیا میرے پاس وافر مقدار میں پیسہ ہے یا نہیں۔

29 اگر تو ایسا نہ کرے اور ہو سکتا ہے کہ عمارت کی تعمیر شروع کر دے۔ لیکن اس کی تعمیر پوری نہ کر سکے گا اور لوگ تجھے دیکھ کر مذاق اڑاتے ہوئے کہیں گے۔

30 اس نے تعمیر کا کام شروع کر دیا لیکن کام کی تکمیل اس سے ہو نہ سکی۔

31 ایک بادشاہ جب دوسرے بادشاہ کے خلاف لڑنے کے لئے جاتا ہے وہ ایک منصوبہ بنا تا ہے اور اگر بادشاہ کے پاس صرف دس ہزار فوج ہو تو دوسرا بادشاہ جن کے پاس بیس ہزار فوج ہو تو وہ غور کرے گا کہ کیا وہ اس کو شکشت دے سکے گا ؟

32 اور اگر وہ دوسرے بادشاہ کو شکست نہیں دے سکتا تو وہ اپنے سفیر کو بھیج کر اس سے امن معاہدہ کی گزارش کرے گا۔

33 ٹھیک اسی طرح تم کو بھی پہلے تدبیر کرنا چاہئے اور اگر تم چاہتے ہو کہ میری پیروی کرو تو پہلے تم کو تمہارے پاس کی ہر چیز کو چھوڑنا ہو گا ورنہ میرے شاگرد نہیں ہو سکتے۔

34 نمک ایک اچھی چیز ہے لیکن اگر نمک اپنا ذائقہ کھو دے تو اس کی کو ئی قیمت نہ ہو گی تم اس کو دوبارہ نمکین بنا نہیں سکتے۔

35 تو ایسی صورت میں اس سے مٹی کو یا کھاد کو کو ئی فائدہ نہ ہو گا لوگ اس کو باہر پھینک دیتے ہیں۔ تم لوگ جو میری باتوں کو سنتے ہو غور فکر کرو !

 

باب : 15

 

1 کئی ایک محصول وصول کر نے والے اور گنہگار یسوع کے اطراف اس کی تعلیمات کو سننے کے لئے جمع

2 تب فریسی اور معلّمین شریعت نے اس بات کی شکایت کرنی شروع کی دیکھو یہ آ دمی گنہگاروں کو بلاتا ہے اور ان کے ساتھ کھانا کھا تا ہے۔

3 اس وقت یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی :

4 فرض کرو کہ ایک آدمی کے پاس سو بکریاں ہیں اگر ان میں سے ایک بکری کھو جائے تو وہ ان ننانوے بکریوں کو چھوڑ کر ایک بکری کی خاطر ڈھونڈتا پھرے گا اور اس بکری کے ملنے تک وہ اس کو تلاش ہی کرتا رہے گا۔

5 جب اسے وہ بکری نظر آئے گی تو اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ رہے گی اور وہ اس بکری کو اپنے کندھوں پر اٹھا کر گھر لے جائے گا۔

6 تب وہ اپنے دوستوں اور پڑوسیوں کو بلا کر کہے گا کہ میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میری کھوئی ہوئی بکری پھر سے مجھے مل گئی۔

7 اسی طرح میں کہتا ہوں اگر ایک گنہگار اپنے دل میں تبدیلی لاتا ہے۔تو اس کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو گی ننانوے راستبازوں کی نسبت جو تو بہ کی حاجت نہیں رکھتے ایک تو بہ کرنے والے گنہگار کے باعث آسمان پر زیادہ خوشی ہو تی ہے۔

8 فرض کرو کہ ایک عورت کے پاس دس چاندی کے سّکے ہیں۔اور وہ عورت ا ن میں سے ایک سکّہ کھو دیتی ہے تو وہ چراغ لائے گی اور گھر کی صفائی کرے گی وہ سکّہ ملنے تک اس کو بڑی احتیاط سے ڈھونڈے گی۔

9 وہ جب گمشدہ سکّہ کو پا تی ہے تو وہ اپنے عزیزوں اور پڑوسیوں سے کہتی ہے تم سب میرے ساتھ خوش ہو جاؤ کیوں کہ میرا کھویا ہوا سکّہ پھر مل گیا ہے۔

10 اسی طرح ایک گنہگار اپنے دل و دماغ میں تبدیلی لا تا ہے اور تو بہ کر کے خدا کی طرف رجوع ہو تا ہے تو فرشتوں کے سامنے خوشی ہو گی۔

11 تب یسوع نے کہا، ایک آدمی کے دو لڑ کے تھے۔

12 چھوٹے بیٹے نے اپنے باپ سے پو چھا کہ تیری جائیداد میں سے مجھے ملنے وا لا حصّہ دیدے تب باپ نے اپنی جائیداد دونوں لڑکوں میں بانٹ دی۔

13 چھوٹا بیٹا اپنے حصّہ میں ملنے والی تمام چیزوں کو جمع کیا اور دور کے ملک کو سفر پر چلا اور وہاں پر وہ بے جا اسراف کر کے بیوقوف بن گیا۔

14 تب اس ملک میں قحط پڑا اور وہاں برسات نہ ہو ئی اس ملک کے کسی حصہ میں بھی اناج نہ رہا وہ بہت بھو کا تھا اور اسے پیسوں کی شدید ضرورت تھی۔

15 اس وجہ سے وہ اس ملک کے ایک شہری کے پاس مزدوری کے کام پر لگ گیا وہ آدمی اس کو سؤروں کے چرانے کے لئے اپنے کھیت کو بھیج دیا۔

16 اس وقت وہ بہت بھوکا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ سؤروں کے کھا نے کے پھلوں کو ہی کھا نے کی خواہش کی مگر اسے کو ئی نہ دیتا تھا۔

17 تب اسے اپنی کم عقلی کے کاموں کا احساس ہوا۔ اور اپنے آپ سے کہنے لگا کہ میرے باپ کے پاس کام کرنے والے نوکروں کو وافر مقدار میں اناج ملتا ہے جبکہ میں خود یہاں کھانا نہ ملنے پر بھوکا مر رہا ہوں۔

18 میں یہاں سے اپنے باپ کے پاس چلا جاؤں گا اور اپنے باپ سے کہوں گا کہ اے باپ میں خدا کے خلاف اور تیرے خلاف بڑے گناہ کا مرتکب ہوا ہوں۔

19 میں تیرا بیٹا کہلوانے کا مستحق نہیں ہوں اور تو مجھے اپنے نوکروں میں ایک نوکر کی حیثیت سے شامل کر لے۔

20 ایسے میں وہ نکل کر اپنے باپ کے پاس چلا گیا۔

21 بیٹے نے اپنے باپ سے کہا کہ اے باپ! میں نے خدا کے خلاف اور تمہارے خلاف غلطی کی ہے اور میں تیرا بیٹا کہلا نے کا مستحق نہیں ہوں۔

22 لیکن باپ نے اپنے ملازموں سے کہا کہ جلدی کرو ۱ عمدہ قسم کے ملبوسات لا کر اسے پہناؤ۔ اور اس کی انگلی میں انگوٹھی پہناؤ اور اس کے پیروں میں جوتے پہناؤ۔

23 فربہ بچھڑے کو لا کر ذبح کرو تا کہ ہم دعوت اور خوشیاں منائیں گے۔

24 میرا بیٹا تو مر گیا تھا اور اب پھر دو بارہ زندہ ہوا ہے ! یہ گم ہو گیا تھا اب دوبارہ مل گیا ہے اس وجہ سے اب وہ خوشیاں منا نے لگے۔

25 بڑا بیٹا کھیت میں تھا جب وہ واپس لوٹ رہا تھا اور گھر کے قریب آیا تو گا نے بجانے اور ناچ کی آواز کو سنی۔

26 اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے ایک کو بلا یا اور پوچھا کہ یہ سب کیا ہے ؟

27 اس نو کر نے کہا کہ تیرا بھا ئی لوٹ کر آیا ہے اور تیرا باپ فر بہ بچھڑے کو ذبح کرا یا ہے۔ تیرا بھا ئی خیر و عافیت سے واپس لوٹنے کی وجہ سے تیرا باپ بہت خوش ہوا ہے!

28 بڑا بیٹا غصہ میں آ کر دعوت کی محفل میں نہیں گیا تب اس کا باہ باہر آ کر اس کو سمجھا نے لگا۔

29 بڑا بیٹا باپ سے کہنے لگا میں ایک غلام کی طرح کئی سا لوں سے تیری خدمت کرتا رہا اور میں ہمیشہ تیرے احکامات کی فرمانبرداری کی لیکن تو نے میری خاطر کبھی ایک بکری بھی ذبح نہ کی۔ مجھے اور میرے دوستوں کے لئے تو نے کبھی ایک کھانے کی دعوت کا اہتمام نہ کیا۔

30 لیکن تیرا چھو ٹا بی تیرے بیٹا سارے سرمایہ کو فا حشاؤں پر صرف کیا اور جب وہ گھر واپس لوٹا تو تو نے اس کے لئے ایک فربہ بچھڑے کو ذبح کرا یا۔

31 لیکن باپ نے اس سے کہا، بیٹا ! تو ہمیشہ میرے ساتھر ہا ہے اسلئے میرا جو کچھ بھی ہے وہ سب تیرا ہی ہے۔

32 ہم کو بہت خوش ہو نا چاہئے اور مسرت سے سرشار ہو نا چاہئے اس لئے کہ تیرا بھا ئی انتقال ہو گیا تھا اور اب پھر دوبارہ زندہ ہو کر آیا ہے اور کہا کہ وہ کھو گیا تھا اب دستیاب ہوا ہے۔

 

باب : 16

 

1 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، کسی زمانے میں ایک دولت مند آدمی تھا اس مالدار آدمی نے اپنی تجارت کی دیکھ بھال کے لئے ایک نگراں کار مقرسر کیا کچھ عرصے بعد اس مالدار کو شکایتیں ملیں کہ نگراں کار اس کی جائیداد کو ضائع کر رہا ہے۔

2 تب اس نے اس نگراں کار کو بلایا اور کہا کہ تیرے متعلق میں بہت ساری شکایتیں سنی ہیں میری دولت کو تو نے کس مصرف میں خرچ کیا ہے ؟میرے پاس تفصیلی رپورٹ پیش کر۔اور اس کے بعد سے تو میری تجارت میں بحیثیت نگراں کار مقرر نہ رہ سکے گا۔

3 تب وہ نگراں کار اپنے آپ سے کہنے لگا کہ اب مجھے کیا کرنا چاہئے ؟کیوں کہ میرا مالک مجھے اس خدمت سے سبکدوش کر رہا ہے ! یہاں تک کہ گڑھا کھودنے کی بھی مجھ میں طاقت نہیں اور خیرات مانگنے میں مجھے شرم آتی ہے۔

4 اب مجھے کیا کرنا چاہئے وہ مجھے معلوم ہے !میں کام سے نکل جانے کے بعد ایسا کام کروں گا کہ لوگ مجھے اپنے گھروں میں بلائیں گے۔

5 پس وہ نگراں کار نے اپنے مالک کے قرض داروں میں سے ہر ایک کو بلایا اس نے پہلے قرضدار سے پو چھا کہ تجھ پر میرے مالک کا کتنا قرض واجب ا لاداء ہے ؟

6 اس نے کہا چار ہزار کلو گرام زیتون کا تیل۔اس نے اس سے کہا اپنی دستاویز لے اور جلد بیٹھ کر دو ہزار کلو گرام لکھ دے۔

7 پھر دوسرے سے کہا تجھ پر کیا آتا ہے ؟ اُس نے کہا تیس ہزار کلو گرام گیہوں۔اس نے اس سے کہا اپنی دستاویز لے کر پچیس ہزار کلو گرام لکھ دے۔

8 تب مالک نے اس دھو کہ باز نگراں کار سے کہا کہ تو تو عقلمندی سے کام لیا ہے ہاں اس دنیا کے لوگ تو کاروبار میں روحانی لوگوں سے بڑھ کر ہوشیار ہوتے ہیں۔

9 اس لئے میں کہتا ہوں اس دنیا کی زندگی میں تم جن چیزوں کو پائے ہو ان کا استعمال اپنے لئے دوست حاصل کر نے کے لئے کرو۔ اگر تم ایسا کرو گے اور دنیا کی یہ چیزیں جب تمہارا ساتھ چھوڑ دے گی تب ہمیشہ دائم و قائم رہنے وا لا گھر تمہیں قبول کرے گا۔

10 جس کا تھوڑے اور کم پر بھروسہ کیا جا سکتا ہے تو اس کا بہت زیادہ پر بھی بھروسہ کیا جا سکتا ہے جو تھو ڑا ملنے پر بد دیا نت ہو سکتا ہے تو وہ بہت ملنے پر بھی وہ بد دیا نت بن سکتا ہے۔

11 دنیا کے مال و متاع میں تم قابل بھرو سہ مند بن نہیں سکتے تو حقیقی دو لت میں تم کس طرح بھرو سہ مند بن سکو گے ؟

12 تم اگر کسی کی امانت میں اپنے آپ کو قابل بھرو سہ نہ ثابت کرو گے تو تمہاری امانت بھی تم کو کو ئی نہ لو ٹائے گا۔

13 کو ئی نوکر بیک وقت دو مالکوں کی خدمت نہیں کر سکتا وہ کسی ایک کی مخالفت کر کے دوسرے سے محبت کرے گا یا کسی ایک کا کام کر کے دوسرے کا انکار کرے گا ایسے میں تم ایک ہی وقت میں خدا کی اور دولت کی خدمت نہ کرسکو گے۔

14 فریسی ان تمام واقعات کو سن رہے تھے۔ چونکہ فریسی دولت سے محبت رکھتے تھے اس وجہ سے وہ یسوع پر تنقید کرنے لگے۔

15 یسوع نے فریسیوں سے کہا تم لوگوں میں اپنے آپ کو اچھے اور شریف کہلوانا چاہتے ہو۔ حالانکہ تمہارے دلوں کی بات کو تو صرف خدا ہی جانتا ہے انسانی نظر میں جو چیزیں قیمتی ہیں وہ خدا کی نظر میں بے قیمت ہیں۔

16 یہ خدا کی مرضی تھی کہ مو سیٰ کی شریعت کے مطابق اور نبیوں کی صحیفوں کی روشنی میں لو گ اپنی زندگی گزاریں۔ بپتسمہ دینے والا یو حنا جب سے آیا ہے اس وقت سے خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے۔ کئی لوگ خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نے کے لئے بڑی ہی کو شش کر رہے ہیں۔

17 زمین و آسمان کا ٹل جانا ممکن ہو سکتا ہے لیکن مذہبی شریعت سے ایک چھوٹے سے نقطے کا بدلنا بھی ممکن نہیں ہو سکتا۔

18 جو اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور دوسری عورت سے شادی کرتا ہے تو وہ زنا کا مجرم ہے۔ اور مطلقہ عورت سے شادی کر نے والا بھی گویا زنا کر نے والا ہو تا ہے۔

19 یسوع نے کہا، ایک مالدار آدمی تھا۔ وہ بہترین لباس زیب تن کیا کرتا تھا۔ چونکہ وہ بہت مالدار تھا اس وجہ سے وہ ہر روز شان و شوکت کے ساتھ دعوتیں کرتا۔

20 وہاں پر  لعزر نام کا ایک غریب آدمی بھی رہتا تھا۔ اس کے تمام بدن پر پھوڑے پھنسیاں تھے اور وہ ہمیشہ اس مالدار آدمی کے گھر کے صدر دروازہ کے باہر پڑا رہتا تھا۔

21 مالدار آدمی جب کھا نے سے فارغ ہو تا تو اسی کے بچے ہوئے ٹکڑے جو پھینک دیتا تو اس سے لعزر اپنی بھو ک مٹا تا تھا۔ تب ایسا ہوا کہ کتے آتے اور اس کی پھنسیوں کو چاٹ جاتے تھے۔

22 کچھ عرصہ بعد لعزر مر گیا۔ فرشتہ لعزر کو اٹھا کر ابراہیم کی گود میں ڈال دیا ایک دن ایسا بھی آیا کہ وہ مالدار بھی مر گیا اور اس کو قبر میں دفن کر دیا گیا۔

23 لیکن وہ عالم ارواح میں تکالیف اٹھاتے ہوئے بہت دور پر لعزر کو ابراہیم کی گود میں پڑا دیکھا۔

24 وہ پکارا اے میرے باپ ابراہیم مجھ پر رحم فرما اور لعزر کو میرے پاس بھیج دے اور گزارش کی کہ وہ اپنی انگلی پانی میں بھگو کر میری زبان کو تر کر دے کیوں کہ میں آگ میں تکلیف اٹھا رہا ہوں!

25 تب ابراہیم نے جواب دیا کہ بیٹے یاد کر تو جب زندہ تھا وہاں پر تجھے ہر قسم کا آرام تھا۔ لیکن لعزر تو بیچارہ مصائب کی زندگی میں تھا۔ اب تو وہ سکھ اور چین سے ہے اور جب کہ تو تکالیف میں گھِرا ہے۔

26 اس کے علا وہ تیرے اور ہمارے درمیان بڑا گہرا تعلق ہے وہاں پر پہنچ کر تیری مدد کر نا کسی سے بھی ممکن نہیں ہے کسی سے یہ بھی ممکن نہیں ہے کہ وہاں سے آئے۔

27 مالدار نے کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو مہربانی کر کے لعزر کو دنیا میں واقع میرے باپ کے گھر بھیج دے۔

28 کیونکہ میرے پانچ بھا ئی ہیں۔ لعزر انہیں آگاہ کرے گا کہ وہ اس ایذا رسائی اور عذاب کی جگہ پر نہ آئیں۔

29 ابراہیم نے کہا کہ موسیٰ کی شریعت اور نبیوں کے صحیفے ان کے پاس ہیں ان کو پڑھ کر انہیں سمجھنے دو۔

30 تب مالدار نے کہا اے میرے باپ ابراہیم تو اس طرح نہ کہہ اگر کو ئی مرے ہوئے آدمیوں میں سے دو بارہ جی اٹھے تو وہ اپنی زندگیوں میں اپنے دلوں میں ایک تبدیلی لائیں گے۔

31 پھر ابرا ہیم نے اس سے دو بارہ کہا نہیں! تمہارے بھا ئی موسیٰ کی اور نبیوں کی نہیں سنی۔ تو وہ مر دوں میں دو بارہ جی اٹھنے والے کی بات پر کبھی بھی تو بہ نہ کریں گے۔

 

باب : 17

 

1 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، لوگوں کو گنا ہوں میں ملوث کر نے کے بہت سے واقعات تو پیش آئیں گے لیکن افسوس کون ان چیزوں کا سبب ہو گا۔

2 وہ شخص کہ جوان کمزوروں کو گناہوں کی راہوں پر لے جاتا ہے وہ اپنے گلے میں ایک بڑے پتھر کو باندھ لے اور سمندر میں ڈوب جائے۔

3 اس لئے ہوشیار رہو

4 اور کہا کہ اگر تیرا بھائی تیرے ساتھ دن میں سات بار بھی غلطی کرے اور تجھ سے ہر مرتبہ آ کے کہے کہ معاف کر تو تجھے اسے معاف کر نا چاہئے۔

5 رسولوں نے خداوند سے کہا، ہمارے ایمان میں اضافہ کر۔

6 خداوند نے ان سے کہا، اگر تمہارا ایمان رائی کے دانے کے برا بر بھی ہو تا تو تم شہتوت کے درخت سے کہتے کہ یہاں سے اکھڑ کر جا اور سمندر میں گر جا تو بھی تمہارا فرمانبردار ہو تا۔

7 یہ سمجھو کہ تمہارے پاس کھیت میں کام کر نے کے لئے ایک نوکر ہے کہ جو زمین میں ہل جو تتا ہے یا بکریوں کو چراتا ہے وہ نو کر کھیت میں کام ختم کر کے جب گھر لوٹتا ہے تو اس سے تو کیا کہے گا ؟اندر آؤ! اور کھا نے کے لئے بیٹھ جا ؟۔

8 کبھی نہیں! تو اس سے کہے گا کہ میرے لئے شام کا کھانا پکا اور صاف ستھرے کپڑے پہن کر آؤ اور میرے لئے کھا نا چن دے اور میرے کھا نے پینے کے بعد تو بھی کھا نا کھا لے۔

9 وہ نو کر جس نے اپنی خدمت انجام دی ہے اس کے لئے تجھے اس کا کوئی خصوصی شکریہ ادا کر نے کی کو ئی ضرورت نہیں کیوں کہ نو کر ہو تا ہی ہے تا کہ وہ اپنے مالک کے حکم کی تعمیل کرے۔

10 بس یہی حکم تم پر بھی لا گو ہو تا ہے کہ تمہارے سپرد کئے گئے کاموں  کو تم پورا کرو اور کہو کہ ہم تو صرف نو کر ہیں اور ہما رے فرض کو ہم نے انجام دیا ہے۔

11 یسوع یروشلم سے سفر کرتے ہوئے گلیل سے سامریہ کو چلے گئے۔

12 وہاں وہ ایک گاؤں میں پہنچے۔ وہاں پر دس آدمی اس سے ملے اور وہ یسوع کے قریب نہ آئے کیوں کہ وہ سب کوڑھی تھے۔

13 وہ یسوع کو بلند آواز سے پکار نے لگے اور کہنے لگے کہ خداوند مہر بانی کر کے ہماری مدد فرما۔

14 یسوع نے ان کو دیکھا اور کہا، جاؤ اور تم اپنے کاہنوں کو دکھا ؤ۔ جب وہ دس آدمی کاہنوں کے پاس جا رہے تھے تب ان کو شفاء ہوئی۔

15 پھر ان میں سے ایک یہ دیکھ کر کہ میں شفاء پا گیا یسوع کے پاس لوٹ کر آیا اور بُلند آواز میں خدا کی تعریف کی۔

16 وہ یسوع کے قدموں میں جھک گیا اور اس کا شکریہ ادا کیا۔

17 یسوع نے پوچھا، دس آدمیوں کو شفاء ہو ئی ! دوسرے نو کہاں ہیں؟۔

18 پھر پوچھا خدا کا شکر ادا کر نے کے لئے اس سامری کے علا وہ کو ئی دوسرا نہیں آیا؟۔

19 تب یسوع نے اس سے کہا اٹھ اور اب تو گھر چلا جا ! اور کہا کہ چونکہ تو نے ایمان لا یاجسکی وجہ سے تجھے شفاء ہوئی۔

20 فریسیوں میں سے بعض نے یسوع سے پوچھا، خدا کی بادشاہت کب آئے گی ؟ یسوع نے جواب دیا، خدا کی بادشاہت تو آئے گی لیکن وہ اس طرح آئے گی تمہاری آنکھوں کو نظر نہ آئے گی۔

21 لوگ یہ نہیں کہیں گے کہ دیکھو! خدا کی بادشاہت یہاں ہے! وہ تو وہاں ہے! خدا کی بادشاہت تمہارے ہی اندر ہے۔

22 تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، تمہارے لئے وہ دن آئے گا کہ جب ابن آدم کے دنوں میں سے ایک دن کے دیکھنے کی خواہش کرو گے لیکن تم اس کو دیکھ نہ سکو گے۔

23 لوگ تم سے کہیں گے کہ دیکھو وہ وہاں ہے یا دیکھو وہ یہاں ہے! تم جہاں پر رہو وہیں رہو ان کے پیچھے جاتے ہوئے اسے مت ڈھونڈو۔

24 جب ابن آدم دوبارہ آئیں گے تو تمہیں معلوم ہو گا۔آسمان کے ا یک طرف سے دوسری طرف بجلی چمکنے کی طرح وہ آئے گا۔

25 لیکن اس سے پہلے ابن آدم کئی تکالیف برداشت کریں گے اور اس دور کے لوگوں کی طرف سے رد کر دیا جائے گا۔

26 ابن آدم لوٹ کر آنے کی دنوں میں اس دنیا کی حالت ایسی ہی ہو گی جیسے کہ نوح کے زمانے میں تھی۔

27 نوح کے زمانے میں لوگ کھاتے پیتے اور شادیاں رچاتے رہے۔نوح کی کشتی میں داخل ہو نے کے دن میں بھی وہ ویسا ہی کیا کرتے تھے تب سیلاب آیا اور تمام لوگوں کو ہلا ک کر دیا ہے۔

28 لوط کے زما نے میں بھی خدا نے جب سدوم کو ہلا ک کیا تو حا لات بس اسی طرح کے تھے۔جبکہ وہ لوگ کھاتے پیتے خرید و فروخت اور تجارت کرتے تخم ریزی کرتے اور خود کی رہائش کے لئے گھروں کی تعمیر میں مصروف تھے۔

29 جس دن لوط اس شہر کو چھوڑ کر جا رہے تھے۔ تو ان دنوں بھی لوگ ویسے ہی کھا پی رہے تھے تب ایسا ہوا کہ آسمان سے گندھک اور آ گ کی بارش برس نے لگی اور وہ سب ہلاک ہوئے۔

30 ابن آدم جب دوبارہ لوٹ کر آئیں گے تو دنیا کی حالت بالکل اسی طرح ہو گی۔

31 اس دن کوٹھے پر رہنے والا آدمی نیچے نہ جائے گا اپنے سامان کو گھر کے با ہر نہ لائے گا۔ اور اس طرح جو آدمی کھیت میں کام کر رہا ہے کہ وہ لوٹ کر گھر کو نہ آئے گا۔

32 لوط کی بیوی کو جو واقعہ پیش آیا کیا وہ یاد ہے؟

33 اپنی جان کو بچانے کی کوشش کر نے والا اس کو کھو دے گا لیکن جو اپنی جان کو قربان کر نے والا ہو گا تو وہ اس کو بچائے گا۔

34 اس وقت اگر ایک کمرے میں دو آدمی سو بھی گئے ہوں تو ان میں سے ایک کو اٹھا لیا جائے گا اور دوسرے کو چھوڑ دیا جائے گا۔

35 کہیں پر اگر دو عورتیں ایک ساتھ مل کر اناج پیس رہی ہوں تو ان میں سے ایک کو لے لی جائے گی اور دوسری کو چھو ڑ دی جائے گی۔

36 لوقا کی انجیل کی چند یونانی نسخوں کو ۳۶ویں آیت میں شامل کیا گیا ہے دو مرد ایک ہی کھیت میں رہیں گے ان میں سے ایک کو الگ کر دیا جائے گا اور دوسرے کو چھوز دیا جائے گا۔

37 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، خدا یہ سب کہاں واقع ہو گا؟

 

باب : 18

 

1 یسوع نے اپنے شاگردوں کی اس کہانی کے ذریعے تعلیم دیتے ہوئے یہ کہا کہ نا امید ومایوس ہوئے بغیر ہمیشہ دعا کرنی چاہئے۔

2 ایک گاؤں میں ایک منصف رہا کرتا تھا اس کو خدا کا ڈر نہ تھا اور وہ خدا کی پر واہی نہ کیا اور اس بات پر اس نے توجہ نہ دی کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

3 اسی گاؤں میں ایک بیوہ رہتی تھی۔وہ منصف کے پاس آ کر کئی مرتبہ گذارش کر نے لگی کہ یہاں پر ایک آدمی میرے لئے مسائل پیدا کر رہا ہے برائے مہر بانی میرے ساتھ انصاف کرو۔

4 لیکن وہ منصف اس عورت کو ایک عرصے تک مدد کر نا نہ چاہتا تھا۔لیکن وہ منصف اپنے آپ سے کہا کہ مجھے تو خدا کا ڈر نہیں ہے اور یہ بھی نہ سوچا کہ لوگ اس کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

5 تب یہ عورت بار بار آتی ہے اور میرے لئے بوجھ بن گئی ہے۔ اگر میں انصاف کے ذریعے اس کا حق دلاؤں تو یہ عورت مجھے تکلیف نہ دے گی۔ ورنہ وہ مجھے ستا تی ہی رہے گی۔

6 خداوند نے کہا، سنو ! کہ اس نا انصافی کر نے والے منصف کی بات میں بھی کچھ معنی اور مطلب ہے۔

7 خدا کے پسندیدہ لوگ رات دن اُسے پکارتے ہیں خدا ان کی سنتا ہے اور یقیناً انہیں انصاف دیتا ہے اور خدا انہیں جواب دینے میں بھی تا خیر نہیں کر تا۔

8 اور میں تم سے یہ کہتا ہوں کہ خدا اپنے بچوں کی جلدی مدد کرتا ہے جب ابن آدم دوبارہ آئیں گے تو کیا وہ دنیا میں لوگوں کو پائیں گے جو اس پر ایمان رکھتا ہو ؟

9 وہاں پر چند لوگ اپنے آپ کو شریف سمجھتے تھے۔اور یہ لو گد وسروں کے مقابلے میں اپنے آپ اچھے ہو نے کا ثبوت دینے کی کوشش کر رہے تھے۔یسوع اس کہانی کے ذریعے ان کو تعلیم دینے لگے:

10 ایک مرتبہ دو آدمی جن میں ایک فریسی اور ایک محصول وصول کر نے والا تھا اور دعا کر نے کے لئے ہیکل کو گئے۔

11 فریسی محصول وصول کر نے والے کو دیکھ کر دور کھڑا ہو گیا اور اس طرح فریسی دعا کر نے لگا۔اے میرے خدا میں شکر ادا کرتا ہوں کہ میں دوسروں کی طرح لالچی نہیں، بے ایمان نہیں اور نہ ہی محصول وصول کر نے والے کی طرح ہوں۔

12 میں ہفتہ میں دو مرتبہ روزہ بھی رکھتا ہوں اور کہا کہ جو میں کما تا ہوں اور اس میں سے دسواں حصہ دیتا ہوں،

13 محصول وصول کر نے والا وہاں پر تنہا ہی کھڑا ہوا تھا۔اس نے آسمان کی طرف بھی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھا بلکہ خدا کے سامنے بہت ہی عاجز ی وانکساری کے ساتھ دعا کر نے لگا اے میرے خدا میرے حال پر رحم فرما اس لئے کہ میں گنہگار ہوں۔

14 میں تم سے کہتا ہوں کہ بحیثیت راستباز کے اپنے گھر کو لوٹا۔لیکن وہ فریسی راستباز نہ کہلا سکا ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا اور اونچا تصور کرتا ہے وہ گرا دیا جاتا ہے اور جو اپنے آپ کو حقیر و کمتر جانتا ہے وہ اونچا اور با عزت کر دیا جائے گا۔

15 چند لوگ اپنے چھوٹے بچوں کو یسوع کے پاس لائے تا کہ یسوع ان کو چھوئے لیکن جب شاگردوں نے یہ دیکھی تو لوگوں سے کہا، بچوں کو نہ لائیں۔

16 تب یسوع نے چھوٹے بچوں کو اپنے پاس بلا کر اپنے شاگردوں سے کہا، چھوٹے بچوں کو میرے پاس آنے دو اور ان کے لئے رکاوٹ نہ بنو۔ کیوں کہ خدا کی بادشاہت ان چھوٹے بچوں کی طرح رہنے والے لوگوں کی ہو گی۔

17 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ اور کہا کہ خدا کی بادشاہت کو تمہیں ایک بچے کی حیثیت سے قبول کر نا ہو گا ور نہ تم اس میں ہر گز دا خل نہ ہو سکو گے۔

18 ایک یہودی قائد نے یسوع سے پو چھا، اے نیک استاد ہمیشہ کی زندگی حا صل کر نے کے لئے مجھے کیا کر نا چاہئے؟۔

19 یسوع نے اس سے کہا، تو مجھے نیک کیوں کہتا ہے ؟ صرف خدا ہی نیک ہے۔

20 خدا کے احکامات تجھے معلوم ہی ہیں تو زنا نہ کر اور کسی کا قتل نہ کر اور کسی کی چیز کو نہ چُرا دوسرے لوگوں کے با رے میں تو جھوٹ نہ بول اور اپنے والدین کی تعظیم کر۔

21 تب اس نے جواب دیا، میں بچپن ہی سے ان احکامات کا فرمانبردار ہوں

22 جب یسوع نے یہ سنا تو اس قائد سے کہا، تجھے ایک اور کام کرنا ہے وہ یہ کہ تو اپنی ساری جائیداد کو بیچ ڈال اور اس سے حاصل ہو نے والی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر۔ تب تجھے جنت میں اس کا اچھا بدلہ ملے گا اور میرے ساتھ چل کر میری پیروی ک۔

23 جب اس نے یسوع کی باتیں سنیں تو اسے بہت دکھ ہوا کیونکہ وہ بہت ہی دولت مند تھا۔

24 تب یسوع نے اس کو دیکھ کر کہا، مالدار لوگوں کا خدا کی بادشاہت میں شامل ہو نا بہت مشکل ہے۔

25 اور کہا، اونٹ کا سوئی کے ناکے میں سے پار نکل جانا ممکن ہے جب کہ ایک مالدار کا خدا کی بادشاہت میں داخل ہو نا ممکن نہیں۔

26 لوگوں نے یسوع کی یہ بات سن کر پو چھا، تب ایسا ہے تو نجات کس کو ہو گی۔

27 یسوع نے ان کو جواب دیا، وہ کام کہ جو انسانوں کے لئے ممکن نہیں ہے وہ بہ آسانی خدا کر سکتا ہے۔

28 پطرس نے کہا، دیکھو ہم نے تو اپنا سب کچھ چھوڑ کر کے تیرے پیچھے ہو گئے ہیں۔

29 تب یسوع نے کہا، میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت کی خاطر اپنا گھر، بیوی، بھائی، ماں باپ یا اپنی اولاد کو چھو ڑ نے والا ہر شخص جو اس راہ میں جتنا چھوڑا ہے وہ اس سے زیادہ پائے گا۔

30 اور کہا کہ وہ اس دنیا کی زندگی ہی میں اس سے کئی گنا بڑھ کر اجر پائے گا اور اپنی اگلی زندگی میں خدا کے ساتھ وہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔

31 تب یسوع اپنے بارہ رسولوں کو ایک طرف لے جا کر ان سے کہا،سنو ! ہم یروشلم جا رہے ہیں اور جتنی باتیں نبیوں کے ذریعے سے ابن آدم کے بارے میں لکھی گئی ہیں ہر واقعہ سچا ثابت ہو گا۔

32 اسی کے لوگ اسی کے خلاف ہو کر اس کو غیر یہودی لوگوں کے حوالے کر دیں گے اور وہ اس سے ٹھٹھا کرتے ہوئے بے رحمی سے اس کے چہرے پر تھو ک دیں گے۔

33 اور کہا کہ وہ اس کو کوڑے سے ماریں گے۔اور اس کو مار ڈالیں گے لیکن وہ اپنی موت کے تیسرے دن موت سے دوبارہ جی اٹھے گا۔

34 رسولوں کے لئے یہ بات ممکن نہ ہو سکی کہ وہ معنیٰ سمجھیں کو شش کر نے کے بعد بھی وہ اس حقیقت کو سمجھ نہ سکے اسلئے کہ اس کے معنیٰ ان کے لئے چھپا دیئے گئے۔

35 یسوع جب یریحو شہر کے قریب پہنچے تو راستے کے کنا رے پر ایک اندھا بیٹھا ہوا بھیک مانگ رہا تھا۔

36 اس راہ پر لوگوں کی بھیڑ کی آواز سن کر اس اندھے نے پو چھا، کیا ہو رہا ہے ؟۔

37 لوگوں نے اس سے کہا یسوع ناصری یہاں آیا ہے۔

38 اس اندھے نے چیخ کر کہا، اے یسوع داؤد کے بیٹے مہر بانی سے میری مدد کر!

39 بھیڑ میں سامنے والے لوگوں نے اس اندھے کو ڈانٹا اور کہا کہ وہ باتیں نہ کرے تب اس اندھے نے اور چیخ چیخ کر کہنے لگا، اے داؤد کے بیٹے ! مہربانی سے میری مدد کر۔

40 یسوع وہیں کھڑے رہے اور کہا، اس اندھے کو میرے پاس لا ؤ جب وہ اندھا قریب آیا تو یسوع نے اس سے کہا۔،

41 اور کہا،تو مجھ سے کیا چاہتا ہے ؟ تب اندھے نے کہا، خداوند مجھے بصارت دیدے تا کہ میں دیکھ سکوں۔

42 یسوع نے اس سے کہا،لے بصارت واپس لے تو ایمان لایا جسکی وجہ سے تجھے شفاء ہو ئی۔

43 تب ایسا ہوا کہ وہ اندھا بینا ہو گیا۔ اور وہ خداوند کی تعریف کرتا ہوا یسوع کے پیچھے ہو گیا۔ اس منظر کو دیکھنے والے تمام لو گ اس معجزے پر خدا کی تعریف کر نے لگے۔

 

باب : 19

 

1 یسوع یریحو میں داخل ہو کر شہر میں سے گزر رہے تھے۔

2 اسی شہر میں زکائی نام کا ایک آدمی تھا۔ وہ مالدار تھا تو دوسری طرف وہ محصول وصول کر نے والوں کا اعلیٰ عہدیدار تھا۔

3 وہ یسوع کو دیکھنے کی تمنّا کر تا تھا۔ اور یسوع کو دیکھنے کے لئے بہت سارے لوگ وہاں موجود تھے۔ چونکہ زکا ئی بہت پست قد تھا اس لئے اسے لوگوں کی بھیڑ سے یسوع کو دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔

4 اس وجہ سے وہ دوسری جگہ دوڑا اور ایک گولر کے درخت پر چڑھ گیا تا کہ وہ یسوع کو دیکھ سکے اور زکائی کو اچھی طرح یہ معلوم تھا کہ یسوع اسی راہ سے گزریں گے۔

5 یسوع جب اس جگہ آئے اور درخت پر چڑھ کر بیٹھے ہوئے زکائی پر ان کی نظر پڑی تو انہوں نے اس سے کہا، اے زکا ئی ! جلدی سے نیچے اتر آج میں تیرے گھر میں مہمان رہوں گا۔

6 تب زکاّئی جلدی سے اتر کر نیچے آیا اور بڑی خوشی سے یسوع کا استقبال کیا۔

7 جب لوگوں نے اس منظر کو دیکھا تو بڑبڑاتے ہوئے کہا، یسوع کیسے آدمی کے گھر میں جا رہے ہیں ؟ زکائی ایک گنہگار ہے۔

8 زکائی نے خداوند سے کہا، میں چاہتا ہوں کہ لوگوں کی مدد کروں میری رقم میں سے آدھی غریبوں میں بانٹ دوں اور کہا کے اگر کو ئی کہہ دے کہ میں نے کسی سے دھو کہ کیا ہے تو اس شخص کو اس سے چار گنا زیادہ واپس دوں گا۔

9 یسوع نے کہا، یہ آدمی تو حقیقت میں نیک ہے صحیح طور سے اس کا تعلق ابراہیم کے سلسلہ نسب سے ہے اس لئے آج ہی زکائی گناہوں سے نجات پا گیا۔

10 اور کہا کہ ابن آدم راستے سے بھٹکے ہوئے لوگوں کو ڈھونڈ کر ان کو نجات دلانے کے لئے آیا ہے۔

11 لوگ جب ان باتوں کو سن رہے تھے تو یسوع نے ایک تمثیل کہی کیوں کہ یسوع دورہ کرتے ہوئے یروشلم کے قریب تھے۔بعض لوگوں نے سوچا کہ خدا کی بادشاہت بہت جلد آنے والی ہے۔

12 لوگوں کا یہ خیال یسوع کو معلوم ہوا۔اس وجہ سے اس نے یہ کہانی بیان کی ایک بہت بڑا آدمی شاہی اقتدار کو حاصل کر نے کے لئے دور کے ملک کا سفر کیا۔ اس کا منصوبہ تھا کہ وہ شاہی اقتدار کو حاصل کرنے کے بعد واپس لوٹ کر ملک پر حکومت کرے۔

13 اس وجہ سے وہ اپنے نوکروں میں سے دس کو ایک ساتھ بلا کر ان میں سے ہر ایک کو تھیلی بھر رقم دی اور کہا میرے واپس آنے تک تم اس رقم سے تجارت کرتے رہو۔

14 لیکن اس ملک کے لوگ اس سے نفرت کرتے تھے اس لئے لوگوں کا ایک گروہ اس کے پیچھے لگا دیا اس گروہ کے لوگوں نے دور کے ملک میں جا کر کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ وہ ہمارا بادشاہ بنے۔

15 لیکن وہ بادشاہ بن گیا جب وہ اپنے ملک کو واپس لوٹا تو کہا کہ وہ میرے نوکر جو مجھ سے رقم لئے تھے انہیں بلا ؤ۔ اور کہا کہ میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ وہ اس رقم سے کتنی کمائی کی ہے :

16 پہلا نوکر آیا اور کہنے لگا کہ میرے آقا !میں نے تمہاری رقم سے دس گنا زیادہ کمایا ہوں۔

17 بادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو ایک شریف نوکر ہے اس لئے میں سمجھ گیا کہ تجھ پر چھوٹے معاملات میں بھی بھروسہ کر نا چاہئے اور کہا کے میرے دس گاؤں کی حکمرانی کے لئے میں تجھے منتخب کرتا ہو ں۔

18 دوسرا نوکر آیا اور کہنے لگا، اے میرے آقا میں نے تیری رقم سے پانچ گنا زیادہ کمایا ہے۔

19 بادشاہ نے اس خادم سے کہا کہ تو میرے پانچ شہروں کا حاکم بن جا۔

20 تیسرا نوکر آیا اور بادشاہ سے کہنے لگا ا میرے مالک تیری رقم یہاں موجود ہے میں نے اس کو کپڑے میں لپیٹ کر رکھا ہے۔

21 میں نے ایسا اس لئے کیا کہ میں تم سے ڈرتا تھا کیوں کہ تو سخت آدمی ہے جو تو نے نہیں رکھا اسے چھین لیتا ہے اور جو تو نے نہیں بویا اسے کاٹتا ہے۔

22 تب بادشاہ نے اس نوکر سے کہا، تو ایک برا نوکر ہے۔خود تیری باتوں ہی سے میں تجھے فیصلہ لکھ دیتا ہوں۔تو نے تو مجھے سخت آدمی کہہ دیا ہے اور مجھے بغیر محنت کے مفت کی رقم لینے والا اور بغیر کھیتی باڑی کر کے اناج کو اکٹھا کر نے والا کہا ہے۔

23 اگر وہ بات حقیقت پر مبنی ہو تو تجھے چاہئے تھا کہ میری رقم کو مالدار کے یہاں رکھتا تا کہ جب میں لوٹ کر آتا تو میں اس کو سود کے ساتھ حاصل کر سکتا تھا۔

24 تب بادشاہ نے وہاں پر موجود لوگوں سے کہا کہ اس نوکر کے پاس سے رقم لے کر اس آدمی کو دیدو کہ جس نے دس گنا زیادہ کمایا ہے۔

25 ان لوگوں نے بادشاہ سے کہا کہ اے ہمارے مالک ! اس نوکر کے پاس اس وقت دس گنا زیادہ روپئے ہیں۔

26 بادشاہ نے کہا میں تم سے یہ کہتا ہوں جس کے پاس ہے وہ خرچ کرے تو اس کو مزید دیا جائے اور جس کے پاس تو ہے مگر وہ خرچ نہ کرے تو اس سے وہ بھی لے لیا جائے۔

27 میرے دشمن کہاں ہیں ؟ جو نہیں چاہتے تھے کہ میں ان کا بادشاہ بنوں میرے تمام دشمنوں کو یہاں لا ؤ اور ان کو میری نظروں کے سامنے قتل کرو!

28 یہ ساری باتیں کہنے کے بعد یسوع نے لگا تار یروشلم کی طرف اپنے سفر کو جا ری رکھا۔

29 یسوع جب بیت فگے اور بیت عنیاہ کے قریب پہنچے جبکہ وہ مقامات زیتون کے پہاڑ کے قریب تھے۔ یسوع نے شاگردوں کو بلایا اور ان سے کہا۔،

30 اس گاؤں کو جاؤ جسے تم دیکھ سکو جب تم اس گاؤں میں داخل ہوں گے تو تم وہاں ایک جوان گدھے کو بندھا ہوا پاؤ گے۔ اور اب تک کسی نے اس گدھے پر سواری نہیں کی ہے اس گدھے کو کھول دو اور یہاں لاؤ۔

31 اگر تم سے یہ کو ئی پو چھے کہ اس گدھے کو کیوں لے جا رہے ہو تو تم اس سے کہنا کہ خداوند کو اس گدھے کی ضرورت ہے۔

32 وہ دونوں شاگرد گاؤں میں داخل ہوئے۔ جیسا کہ یسوع نے کہا تھا اسی طرح انہوں نے اس گدھے کو دیکھا۔

33 جب اس کو کھولا تو گدھے کے مالکوں نے باہر آ کر شاگردوں سے پو چھا اس گدھے کو کیوں کھولتے ہو۔

34 شاگردوں نے جواب دیا خداوند کو اس کی ضرورت ہے۔

35 اس طرح شاگردوں نے اس گدھے کو یسوع کے پاس لائے اور شاگردوں نے اپنے کپڑے گدھے کی پیٹھ پر ڈالدیا اور یسوع کو گدھے پر بٹھا دیا۔

36 یسوع گدھے پر سوار ہو کر یروشلم کی طرف سفر پر نکلے راستہ میں شاگردوں نے اپنے کپڑے یسوع کے سامنے پھیلا دیئے۔

37 یسوع جب یروشلم کے قریب آئے اور زیتون کے پہاڑ کے قریب پہنچا تو اس کے شاگردوں کا پورا حلقہ خوش ہوا اور جن نشانیوں اور معجزات کو دیکھا تھا اس سے خوش ہو کر وہ بلند آواز میں خدا کی تعریف کر نے لگے۔

38 وہ پکار رہے تھے

39 مجمع میں سے چند فریسیوں نے کہا، اے استاد ! اپنے شاگردوں کو تا کید کر دے کہ اس طرح نہ کہیں۔

40 تب یسوع نے جواب دیا، ان کو ایسا کہنا ہی چاہئے کہ اگر وہ ایسا نہ کہیں تو یہ پتھّر ان کی جگہ پکاریں گے۔

41 جب یسوع یروشلم کے قریب آئے اور اس شہر کو دیکھے تو اس کے لئے وہ روئے۔

42 اس نے یروشلم سے کہا،یہ اچھا ہو تا کہ اگر آج تو اس بات کو سمجھتا کہ تجھے کس سے سلامتی ہے لیکن تو اس کو سمجھ نہیں سکتا۔ کیوں کہ وہ تیری نظر سے چھپا ہوا ہے۔

43 ایک وقت تم پر آئے گا جب میرے دشمن تیرے اطراف محاصرہ کی طرح حلقہ بنا کر چاروں طرف سے تجھے گھیر لیں گے۔

44 وہ تجھے اور تیرے سب لوگوں کو تباہ کریں گے اس طرح کریں گے کہ تیری عمارتوں کے پتھروں پر کو ئی پتھر نہ رہے یہ سب چیزیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی کیوں کہ تم نے اس وقت کو نہیں سمجھا جب خدا تمہیں بچا نے آیا تھا۔

45 یسوع ہیکل میں گئے اور وہاں پر ان لوگوں کا پیچھا کر نا شروع کیا جو چیزیں فروخت کر رہے تھے۔

46 اس نے ان سے کہا، میرا گھر دعا کا گھر ہے اس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے لیکن تم نے اس کو ڈاکوؤں کے غار میں تبدیل کر دیا ہے۔

47 یسوع ہیکل میں روزانہ لوگوں کو تعلیم دیتے تھے۔ کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت اور لوگوں کے قائدین میں سے بعض یسوع کو قتل کرنا چاہتے تھے۔

48 لیکن تمام لوگ یسوع کی باتوں کو توجہ سے سنتے تھے۔ اور یسوع جن باتوں کو کہا تھا ان میں وہ دل چسپی لے رہے تھے۔ جس کی وجہ سے کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت اور لوگوں کے قائدین نہیں جان پائے کہ وہ یسوع کو کس طرح قتل کریں۔

 

باب : 20

 

1 ( متی۲۱:۲۳۔۲۷؛مرقس۱۱:۲۷۔۳۳) ایک دن یسوع ہیکل میں تھے۔ اور وہ لوگوں کو تعلیم دیتے ہوئے۔ خوش خبری سنا رہے تھے۔

2 کاہنوں کے رہنما معلمین شریعت اور بڑے بزرگ یہودی قائدین یسوع کے پاس آئے۔ اور کہا، ہمیں بتا ؤ کہ ! تو کن اختیارات سے ان تمام چیزوں کو کر رہا ہے ؟ اور یہ اختیارات تجھے کس نے دیا ہے ؟

3 یسوع نے کہا،میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔

4 مجھے بتا ؤ کہ لوگوں کو بپتسمہ دینے کا جو اختیار یو حناّ کو ملا تھا کیا اسے وہ خدا سے ملا تھا یا انسانوں سے ؟

5 کا ہن و شریعت کے معلمین اور یہودی قائدین تمام ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کیا یوحناّ کو بپتسمہ دینے کا اختیار اگر خدا سے ملا ہے کہیں تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہ لائے ؟

6 اگر ہم کہیں کہ بپتسمہ دینے کا اختیار اگر اسے لوگوں سے ملا ہے تو لوگ ہمیں پتھروں سے مار کر ختم کریں گے۔ کیوں کہ وہ اس بات پر ایمان لاتے ہیں کہ یوحناّ نبی ہے۔

7 تب انہوں نے کہا،ہم نہیں جانتے ؟۔

8 یسوع نے ان سے کہا، اگر ایسا ہے تو میں تم سے نہ کہوں گا کہ یہ سارے واقعات کن اختیارات سے کرتا ہوں۔

9 تب یسوع نے لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی کہ ایک آدمی نے انگور کا باغ لگایا اور اس کو چند کسانوں کو کرایہ پر دیا۔ پھر وہ وہاں سے ایک دوسرے ملک کو جا کر لمبے عرصے تک قیام کیا۔

10 کچھ عرصے بعد انگور تراشنے کا وقت آیا تب وہ اپنے حصے کے انگور لینے کے لئے اپنے نوکر کو ان باغبانوں کے پاس بھیجا لیکن ان باغبانوں نے اس نوکر کو مار پیٹ کر خالی ہاتھ لو ٹا دیا۔

11 جس کی وجہ سے اُس نے دوسرے نوکر کو بھیجا۔ تب ان باغبانوں نے اس نو کر کو ما را پیٹا ذلیل کیا اور خالی ہا تھ لو ٹا دیا۔

12 اس کے بعد اس نے تیسری مرتبہ اپنے ایک اور نوکر کو ان باغبانوں کے پاس بھیجا تو انہوں نے اس کو بھی مار کر زخمی کر دیا اور باہر دھکیل دیا۔

13 تب باغ کے مالک نے سوچا، اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اب میں اپنے چہیتے بیٹے ہی کو بھیجوں گا شاید وہ باغبان اس کا لحاظ کریں گے۔

14 وہ باغبان بیٹے کو دیکھ کر آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے اور اس کھیت کا حق بھی اسی کو پہنچتا ہے اگر ہم اس کو قتل کر دیں گے تو اس کھیت پر ہما را ہی قبضہ ہو گا۔

15 تب انہوں نے اس کے بیٹے کو باغ سے باہر دھکیلتے ہوئے لے گئے اور قتل کر دیئے۔

16 وہ آ کر باغبانوں کو قتل کرے گا اور اس کے بعد باغ کو دوسرے باغبانوں کو دے دے گا۔

17 تب یسوع نے ان کو غور سے دیکھا اور کہا، اس کہانی کا کیا مطلب ہے:

18 اور کہا کہ ہر ایک جو اس پتھر پر گرتا ہے ٹکڑے ٹکڑے ہو جا تا ہے اگر وہ پتھر کسی کے اوپر گر جائے تو وہ اس کو کچل دے گا !

19 یسوع نے جس تمثیل کو بیان کیا اس کو معلمین شریعت اور فریسیوں نے سنا اور وہ اچھی طرح سمجھ گئے کہاس نے یہ بات ان کے لئے ہی کہی ہے جس کی وجہ سے وہ اسی وقت یسوع کو گرفتار کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ لوگوں سے ڈر کر اس کو گرفتار نہ کر سکے۔

20 اسی لئے معلمین شریعت اور کاہن یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے صحیح وقت کا انتظار کر نے لگے اور یسوع کے پاس چند لوگوں کو بھیجا تاکہ وہ اچھے لوگوں کی طرح دکھا وا کریں وہ چاہتے تھے کہ یسوع کی باتوں میں کوئی غلطی نظر آئے تو فوری اس کو گرفتار کریں اور حا کم کے سامنے پیش کریں۔

21 جو ان پر اختیار رکھتا تھا۔اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے کہا، اے استاد! ہم لوگ جانتے ہیں کہ آپ جو کہتے ہیں اور جس کی تعلیم دیتے ہیں وہ سچ ہے۔ آپ ہمیشہ خدا کے راستے کے متعلق سچا ئی کی تعلیم دیتے ہیں۔ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ سننے والا کون ہے۔ آپ ہمیشہ سب لوگوں کو ایک ہی تعلیم دیتے ہیں۔

22 اب کہو کہ ہمارا قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟

23 یہ بات یسوع کو معلوم تھی کہ یہ لوگ اس کو دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہیں۔

24 اسی لئے یسوع نے انسے کہا کہ مجھے ایک دینار کا سکہ بتاؤ اور اس سکہ پر کس کا نام ہے ؟ اور اس پر کس کی تصویر کندہ ہے ؟ انہوں نے کہا، قیصر کی

25 تب یسوع نے ان سے کہا، قیصر کا قیصر کو دے اور خدا کا خدا کو دے۔

26 ان لوگوں نے جب اس سے عقلمندی کا جواب سنا تو حیرت کر نے لگے۔ اور لوگوں کے سامنے یسوع کو غلط باتوں میں پھانسنے میں نا کام ہو گئے۔ اس لئے انہوں نے خاموشی اختیار کی۔

27 چند صدوقی یسوع کے پاس آئے صدوقیوں کا ایمان تھا کہ لوگ مرنے کے بعد زندہ نہیں ہوتے انہوں نے یسوع سے پو چھا۔

28 اے استاد موسیٰ نے لکھا ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو ئی ہو اور وہ اولاد ہوئے بغیر مر جائے تو اس کا دوسرا بھا ئی اس عورت سے شادی کرے اور مرے ہوئے بھائی کے لئے اولاد پائے۔

29 کسی زمانے میں سات بھا ئی تھے پہلے بھا ئی نے ایک عورت سے شادی کی مگر وہ مر گیا اور اس کی اولاد نہیں تھی۔

30 تب دوسرا بھا ئی اسی عورت سے شادی کی اور وہ بھی مر گیا۔

31 پھر تیسرے بھا ئی نے شادی کی اور وہ بھی مر گیا اور باقی بھا ئیوں کے ساتھ بھی یہی حادثہ پیش آیا وہ ساتوں اولاد کے بغیر ہی مر گئے۔

32 آخر کار وہ عورت بھی مر گئی۔

33 جب کہ وہ ساتوں بھا ئی اس عورت سے شادی کی تھی اور پو چھا کہ ایسی صورت میں جبکہ وہ ساتوں بھا ئی دوبارہ زندہ ہوں گے تو وہ عورت کس کی بیوی بن کر رہے گی؟

34 یسوع نے صدوقیوں سے کہا، اس دنیا کی زندگی تو میں لوگ آپس میں شادیاں رچاتے ہیں۔

35 جو لوگ دوبارہ زندہ ہو نے کے لائق ہوں گے وہ جی اٹھ کر دوبارہ نئی زندگی گزاریں گے اور اس نئی زندگی میں وہ دوبارہ شادی نہ کریں گے۔

36 اس دنیا میں تو وہ فرشتوں کی طرح ہوں گے۔ان کو موت بھی نہ ہو گی اور وہ خدا کے بچّے بنیں گے۔کیوں کہ وہ موت کے بعد دوبارہ زندگی پائیں گے۔

37 لیکن موسیٰ نے بھی جھاڑی سے تعلق رکھنے والی بات کو ظاہر کیا ہے کہ مرے ہوئے جلائے گئے ہیں۔جبکہ اس نے کہا تھا خد اوند ابراہیم کا خدا ہے اسحاق کا خدا یعقوب کا خدا ہے۔

38 در اصل یہ لوگ مرے ہوئے میں سے نہیں ہیں۔خدا مردوں کا خدا نہیں وہ صرف زندوں کا خدا ہے۔سبھی لوگ جو خدا کے ہیں وہ زندہ ہیں۔

39 معلّمین شریعت میں سے بعض کہنے لگے، اے استاد !تو نے تو بہت اچھا جواب دیا ہے۔

40 دوسرا سوال پو چھنے کے لئے کسی میں ہمت نہ ہو ئی۔

41 تب یسوع نے کہا، مسیح کو لوگ داؤد کا بیٹا کیوں کہتے ہیں؟

42 کتاب زبور میں خود داؤد نے ایسا کہا ہے

43 میں تیرے دشمنوں کو تیرے پیروں تلے کی چوکی بنا دوں گا۔

44 جب داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را تو وہ اس کا بیٹا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟

45 تمام لوگوں نے یسوع کی باتوں کو سنا غور کیا یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا۔

46 معّلمین شریعت کے بارے میں ہوشیار رہو وہ ہم لوگوں کی طرح عمدہ لباس زیب تن کر کے گھومتے پھرتے ہیں اور بازاروں میں لوگوں سے عزت پا نے کے لئے آرزومند ہوتے ہیں۔یہودی عبادت گاہوں میں اور کھا نے کی دعوتوں میں وہ اونچی اور اچھی نشستوں کی تمنا کرتے ہیں۔

47 لیکن وہ بیواؤں کو دھو کہ دے کر ان کے گھروں کو چھین لیتے ہیں پھر مزید لمبی دعائیں کر کے نیک لوگوں کی طرح بناوٹ و دکھا وا کرتے ہیں خدا ان کو سخت اور شدید سزا دے گا۔

 

باب : 21

 

1 (مرقس۱۲: ۴۱۔ ۴) یسوع نے غور کیا کہ چند سرما یہ دار لوگ ہیکل میں رکھی گئی نذرانہ ڈالنے کی صندوقچی میں خدا کے لئے اپنے نذرانے کو ڈال رہے ہیں۔

2 اسی اثناء میں ایک بیوہ عورت آ ئی اور دو چھوٹے سکے اس صندوقچہ میں ڈالی۔

3 یسوع نے اس عمل کو دیکھا اور کہا، میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ غریب بیوہ جو دو چھوٹے تانبے کے سکے دی ہے وہ حقیقت میں ان تمام مالداروں سے زیادہ دی ہے۔

4 دولتمندوں کے لئے تو ضرورت سے زیادہ ہے اور وہ جو دئیے ہیں ان کی ضرورت کا نہیں ہے یہ عورت بہت غریب ہو نے کے با وجود بھی اپنے پاس کا رہا سہا سب نذرانے کی صندوقچے میں ڈال دی اور کہا کہ اس کو اس رقم کی عین ضرورت تھی۔

5 چند شاگرد ہیکل کے متعلق باتیں کر رہے تھے کہ اور کہا یہ بہت ہی عمدہ قسم کے پتھروں سے اور خدا کو نذر کے گئے تحفوں سے بنائی گئی کتنی خوبصورت عمارت ہے۔

6 لیکن یسوع نے ان سے کہا، تم یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہو اس کے تباہ ہو نے کا وقت آئے گا اس عمارت کا ایک ایک پتھر نیچے گرا دیا جائے گا اس لئے کہ پتھر پر پتھر ٹک نہیں سکتا۔

7 شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، اے استاد ! یہ ساری باتیں کب ہوں گی ؟ اور اس وقت ہم کو کن علامتوں اور نشانیوں سے معلوم ہو گا؟۔

8 یسوع نے ان سے کہا، ہوشیار رہو ! کسی کے غلط رہنمائی کا شکار نہ بنو میرا نام لے کر کئی لوگ آئیں گے۔اور کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں اور کہیں گے اب مناسب وقت آیا ہے لیکن ان کے پیچھے نہ جانا۔

9 جنگوں کے بارے میں اور فسادیوں کے بارے میں سن کر تم گھبرا نہ جانا اس لئے کہ یہ سا ری باتیں پہلے ہی پیش آئیں گی اور کہا لیکن اس کے بعد اس کا خاتمہ ہو گا۔

10 تب یسوع نے ان سے کہا، ایک قوم دوسری قوم سے جنگ لڑے گی ایک حکومت دوسری حکومت کے خلاف لڑ پڑے گی۔

11 خوف ناک قسم کے زلزلے آئیں گے کئی جگہوں پر قحط سالیاں اور وہ بیمار یاں آئیں گی ہیبت ناک واقعات اور آسمانوں میں تعجب خیز نشانیاں ظاہر ہوں گی۔

12 لیکن ان علامتوں کے ظاہر ہو نے سے پہلے ہی لوگ تمہیں قید کریں گے اور ستائیں گے۔ تمہیں یہودی عبادت گاہوں کے حوالے کر دیں گے اور تمہیں قید خانے میں بھیج دیں گے۔ اور بادشاہوں کے سامنے اور حاکموں کے سامنے تم کو زبر دستی کھڑا کیا جائے گا اور یہ ساری باتیں جو تمہیں پیش آئیں گی وہ محض میری پیروی کی وجہ سے ہوں گی۔

13 تب میرے متعلق کہنے کے لئے تمہارے واسطے ایک موقع بھی نہ ملے گا۔

14 اس کو اچھی طرح ذہن میں رکھو تم کو کیا کہنا چاہئے تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ تمہیں تمہارے دفاع میں کیا کہنا چاہئے۔

15 کیوں کہ میں تم کو ایسی باتیں اور حکمت دوں گا جس کی وجہ سے تمہارے دشمن تمہاری مزاحمت نہ کریں گے اور نہ ہی جواب دے سکیں گے۔

16 تمہارے والدین بھا ئیوں،رشتہ دار اور دوست احباب بھی تمہارے مخالف ہوں گے تم میں سے بعض کو وہ قتل بھی کر دیں گے۔

17 کیوں کہ تم میرے راستے پر چلنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کریں گے۔

18 اس کے باوجود تمہارا کچھ بگاڑ نہ پائیں گے۔

19 اگر تم اپنے ایمان میں قائم رہو تو اپنے آپ کو بچا لو گے۔

20 یروشلم کے اطراف فوج کے احاطہ کو تم دیکھو گے تب تم سمجھو گے کہ یروشلم کی تباہی و بربادی کا وقت آیا ہے۔

21 اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو  پہاڑوں میں بھا گ جانا ہو گا اور یروشلم کے رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نقل مکان کرنے دو جو شہر کے قریب رہتے ہیں انہیں چاہئے کہ اس میں داخل نہ ہوں۔

22 خدا اپنے بندوں کو سزا دینے کے زمانے کے بارے میں اور نبیوں نے جن واقعات کو لکھا ہے وہ سب اس وقت پو رے ہوں گے۔

23 اس ز ما نے میں حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جن کی گود میں چھوٹے دودھ پیتے بچے ہوں ان کے لئے بڑی مصیبت اور تکلیف کے دن ہوں گے۔ کیوں کہ اس زمین پر بڑی تباہی ہو گی۔ اور یہ وقت ان لوگوں کی سزاؤں کا وقت ہو گا۔

24 ان میں بعض لوگ سپاہیوں کے ہاتھوں ہلا ک ہوں گے اور بعض وہ ہوں گے کہ جو جنگی قیدی ہو کر دوسرے شہروں کو بھیجے جائیں گے۔غیر یہودی لوگ اپنا وقت ختم ہو نے تک وہ یروشلم میں پا مال رہیں گے۔

25 سورج چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب قسم کی نشانیاں ظاہر ہوں گی۔ سمندر کی لہروں کی آواز سے زمین پر قومیں اپنے آپ کو بے سہارا اور پریشان محسوس کر نے لگیں گی۔

26 چونکہ آسمان کی قوّت ہلا دی جائے گی۔لوگ خوف زدہ ہوں گے اور صدمہ سے سوچیں گے کہ زمین پر کیا کیا حالات پیش آئیں گے۔

27 تب لوگ دیکھیں گے کہ ابن آدم زبر دست قوّت اور عظیم جلال کو ساتھ لئے ہوئے بادلوں پر سوار ہو کر آرہا ہے۔

28 جب ان واقعات کو دیکھو تو تم گھبرانا نہیں۔اوپر دیکھ کر خوش ہو جاؤ کیوں کہ یہ نشانیاں ہیں وقت آگیا ہے کہ خدا تم کو چھٹکارہ دلائے۔

29 تب یسوع نے اس کہانی کو بیان کیا

30 اس میں جیسے ہی کونپلیں آنا شروع ہو گی تو تم سمجھ جا ؤ گے کہ موسم گر ما قریب ہے۔

31 اس طرح یہ تمام واقعات پیش آتے ہوئے جب تم ان کو دیکھو گے تو سمجھو کہ خدا کی بادشاہت جلد آنے والی ہے۔

32 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس زمانے کے لوگ ابھی زندہ ہی رہیں گے کہ یہ تمام واقعات وقوع پذیر ہوں گے !

33 ساری دنیا زمین و آسمان تباہ ہو جائیں گے لیکن میری کہی ہو ئی باتیں کبھی مٹ نہ پائیں گی۔

34 ہوشیار رہو! لا پر واہی میں اور پی کر نشہ میں مست ہوتے ہوئے اور دنیا وی تفکرات میں تم مشغول نہ رہو ورنہ تمہارے قلوب بوجھل ہوتے ہوئے اچانک زندگی کا چراغ گل ہو جائے گا۔

35 وہ دن تو زمین پر رہنے والوں کے لئے بڑا ہی حیرت انگیز ہو گا۔

36 اسی لئے تم اپنے آپ کو ہر وقت تیار رکھو۔پیش آنے والے ان تمام واقعات کا مقابلہ کر نے کے لئے اور اس کو محفوظ طریقے سے آگے بڑھا نے کے لئے اور ابن آدم کو سامنے کھڑے رہنے کے لئے در پیش قوّت و طاقت کے لئے دعا کرو۔

37 یسوع دن بھر ہیکل میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اور رات میں کہیں شہر سے باہر زیتون کے پہاڑ پر رہا کرتا تھا۔

38 ہر روز صبح لوگ جلدی اٹھ کر ہیکل میں یسوع کی تعلیم کو سننے کے لئے جاتے تھے۔

 

باب : 22

 

1 یہودیوں کی بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب یعنی فسح کی تقریب قریب آن پہنچی تھی۔

2 کاہنوں کے رہنما اور معلمین شریعت یسوع کو قتل کر نے کی فکر کر رہے تھے وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے مناسب موقع تلاش کر رہے تھے جس کے لئے وہ لوگوں سے ڈرے ہوئے بھی تھے۔

3 یسوع کے بارہ رسولوں نے یہوداہ اسکر یوتی ایک تھا۔شیطان اس میں داخل ہو گیا تھا۔

4 یہوداہ کاہنوں کے رہنما کے محافظ چند سپاہیوں کے پاس گئے اور یسوع کو پکڑ وا دینے کے بارے میں ان سے گفتگو کی۔

5 وہ بہت خوش ہوئے تب انہوں نے یہوداہ سے وعدہ کیا کہ وہ یسوع کو پکڑ کر ان کے حوا لے کرے گا تو وہ اسے رقم دیں گے۔

6 یہوداہ اس بات پر متفق ہوئے کیا اور یسوع کو پکڑ وا نے کے لئے مناسب موقع کی تاک میں رہا۔اس کی یہ خوا ہش تھی کہ وہ یہ کام ایسے وقت میں کرے کہ جب کہ لوگ جمع نہ ہوں۔

7 بغیر خمیر کی روٹی کی تقریب کا وقت آیا۔ یہودیوں کے لئے فسح کی بھیڑوں کو ذبح کر نے کا وہی دن تھا۔

8 یسوع نے پطرس اور یو حنا سے کہا، جا ؤ اور ہمارے لئے فسح کے کھا نے کا انتظام کرو۔

9 پطرس اور یوحنا نے یسوع سے پو چھا،کھانا کہاں تیار کرنا چاہئے؟ یسوع نے ان سے کہا۔،

10 سنو ! تم شہر میں داخل ہو نے کے بعد تم ایک ایسے آدمی کو دیکھو گے کہ جو پانی سے بھرا ایک گھڑا اٹھائے ہوئے جاتا ہو گا۔ اسی کے پیچھے چلتے رہو۔ پھر وہ ایک گھر میں داخل ہو گا۔ تم بھی اس کے ساتھ چلے جاؤ۔

11 گھر کے اس مالک سے کہو کہ استاد پو چھتا ہے کہ وہ اپنے شاگردوں کے ساتھ کس کمرہ میں فسح کا کھانا کھائے ؟

12 تب گھر کا مالک بالا خانہ پر ایک بڑے کمرہ کی نشان دہی کرے گا۔ اور کہے گا کہ یہ کمرہ تو صرف تمہارے لئے تیار کیا گیا ہے اور کہے گا کہ فسح کا کھا نا وہاں پر تیار کرو۔

13 اسلئے پطرس اور یوحنا لوٹ گئے ہر بات یسوع کے کہنے کے مطابق پیش آئی اور وہ فسح کا کھا نا وہیں پر تیار کیا۔

14 فسح کی تقریب کے کھا نے کا وقت آگیا۔ یسوع اور رسول دسترخوان کے اطراف کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھ گئے۔

15 یسوع نے ان سے کہا، میں مر نے سے پہلے فسح کا کھا نا تمہارے ساتھ کھا نے کی بڑی آرزو رکھتا ہوں۔

16 کیوں کہ میں تم سے کہتا ہوں کہ خدا کی بادشاہت میں یہ پورا نہیں ہو نے کا تب تک میں دوبارہ فسح کا کھا نا نہیں کھا ؤنگا۔

17 تب یسوع نے مئے کا پیالہ اٹھا یا اور اس کے لئے خدا کا شکر ادا کیا تب پھر اُس نے کہا، اس پیالہ کو لو اور تم سب آپس میں بانٹ لو۔

18 اور کہا کہ خدا کی بادشاہت آنے تک میں مئے کبھی دوبارہ نہیں پیوں گا۔

19 تب یسوع نے تھوڑی سی رو ٹی اٹھا ئی۔ اس نے روٹی کے لئے خدا کی تعریف کرتے ہوئے اس کو توڑا اور ٹکڑوں کو رسولوں میں بانٹ دیا۔ تب اس نے کہا، میں تمہیں جو دے رہا ہوں وہ میرا بدن ہے اور کہا کہ مجھے یاد کر نے کے لئے تم اس طرح کرو۔

20 اسی طریقے پر جب کھانا ختم ہوا تو اس نے مئے کا پیالہ اٹھا یا اور کہا، خدا نے اپنے بندوں سے جو نیا عہد کیا ہے یہ اس کو ظاہر کرتا ہے۔ میں تمہیں جو خون دے رہا ہوں اس سے نئے معاہدہ کا آغاز ہو تا ہے۔ کچھ یونانی صحیفوں میں یسوع کا کلام آیت ۱۹کے آخری حصے میں اور آیت ۲۰ کے پوری آیت میں نہیں ہے۔

21 یسوع نے کہا،مجھ سے دشمنی کرنے والا میرے ساتھ اسی صف میں کھانے کے لئے بیٹھا ہے۔

22 ابن آدم خدا کے منصوبہ کے مطابق مرے گا لیکن افسوس ہے اس پر جو ہم میں ہے اور وہ یہ کام کرے گا۔

23 تب رسولوں میں ایک دوسرے سے باتیں ہونے لگی کہ ہم میں سے وہ کون ہے کہ جو یہ کام کرے گا ؟

24 تب رسول آپس میں بحث کرنے لگے کہ ہم میں سے کون زیادہ معزز اور اشرف ہے۔

25 لیکن پھر یسوع نے ان سے کہا، دنیا کا بادشاہ اپنے لوگوں پر حکومت کرتے ہیں۔ اور وہ شخص جو دوسروں پر اختیار رکھتے ہیں وہ ان سے اپنے آپ کو لوگوں کا مدد گار کہلواتے ہیں۔

26 اور کہا کہ تم ہر گز ایسے نہ بننا۔ اور تم میں جو بڑا ہے وہ سب سے چھوٹا بنے اور قائدین کو چاہئے کہ وہ نوکروں کی طرح رہیں۔

27 اہم ترین شخص کون ہے کیا وہ جو کھا نے کے لئے بیٹھا ہے ؟ یا وہ جو اس کی خدمت کر تا ہے کیا تم سمجھتے ہو کہ وہ جو کھانے کے لئے بیٹھا ہے ؟ وہ بڑا ہوتا ہے ؟ لیکن میں تو تم میں ایک خادم کی طرح ہوں!

28 تم تو میرے ساتھ کئی مشکلات میں رہے ہو۔

29 اور میں تمہیں ویسی ہی ایک حکومت دے رہا ہوں جیسی میرے باپ نے حکومت مجھے دی تھی۔

30 میری بادشاہت میں تم بھی میرے ساتھ کھا نا کھا ؤ گے اور پیئو گے پھر تم تخت پر بیٹھ کر مطمئن ہو کر اسرائیل کے بارہ فرقوں کا فیصلہ کرو گے۔

31 ایک کسان جس طرح اپنا گیہوں اچھالتا ہے اسی طرح شیطان بھی تمہیں آزمانے کے لئے اجازت لی ہے۔ اے شمعون ! اے شمعون۔

32 اور کہا کہ تیرا ایمان نہ کھو نے کے لئے میں نے دعا کی ہے اور جب تو واپس آئے تو تیرے بھا ئیوں کی قوت بڑھے۔

33 اس بات پر پطرس نے یسوع سے کہا، اے خداوند ! میں تیرے ساتھ جیل جانے کے لئے اور مرنے کے لئے بھی تیار ہو ں۔

34 اس پر یسوع نے کہا، اے پطرس ! کل صبح مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کرتے ہوئے کہے گا کہ میں اسے نہیں جانتا۔

35 تب یسوع نے رسولوں سے پوچھا، میں تمہیں لوگوں کو تعلیم دینے کے لئے بغیر پیسوں کے بغیر تھیلی کے اور بغیر جوتوں کے بھیجا ہوں تو ایسی صورت میں کیا تمہارے لئے کسی چیز کی کمی ہو ئی ہے ؟ رسولوں نے جواب دیا، نہیں۔

36 یسوع نے ان سے کہا، لیکن اگر اب تمہارے پاس رقم ہو یا تھیلی ہو اس کو ساتھ لے جا ؤ اور اگر تمہارے پاس تلوار نہ ہو تو تمہاری پوشاک کو بیچ کر ایک تلوار خرید لو۔

37 کیوں کہ میں تمہیں بتاتا ہوں کہ صحیفے میں لکھا ہے

38 شاگردوں نے کہا، خداوند یہاں دیکھو دو تلواریں ہیں یسوع نے کہا، بس اتنا ٹھیک ہے۔

39 یسوع شہر چھوڑنے کے بعد زیتون کے پہاڑ کو گئے۔

40 ان کے شاگرد بھی ان کے ساتھ چلے گئے یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا تم دعا کرو کہ تمہیں اکسایا نہ جائے۔

41 تب یسوع ان سے تقریباً پچاس گز دور چلے گئے اور گھٹنے ٹیک کر دعا کر نے لگے۔

42 اے باپ اگر تو چاہتا ہے تو ان تکلیفوں کے پیالہ کو مجھ سے دور کر اور میری مرضی کی بجائے تیری ہی مرضی پوری ہو۔

43 تب آسمان سے ایک فرشتہ ظاہر ہوا اس فرشتے کو یسوع کی مدد کے لئے بھیجا گیا۔

44 یسوع کو سخت پریشانی لا حق ہو ئی اور وہ دلسوزی سے دعا کرنے لگے اس کے چہرے کا پسینہ خون کی بڑی بوند کی شکل میں زمین پر گر رہا تھا۔ کچھ یونانی صحیفوں میں یہ ۴۵۔۴۴ آیت نہیں ہے

45 جب یسوع نے دعا ختم کی تو وہ اپنے شاگردوں کے پاس گئے۔ وہ سوئے ہوئے تھے۔

46 یسوع نے ان سے کہا، تم کیوں سو رہے ہو ؟ بیدار ہو جاؤ؟ دعا کرو کہ آزمائش میں مبتلا نہ ہو ں۔

47 یسوع جب باتیں کر رہا تھا تو لوگوں کی ایک بھیڑ وہاں آئی ان بارہ رسولوں میں سے ایک بھیڑ کا پیشوا تھا۔ وہی یہوداہ تھا۔ وہ یسوع کا بوسہ لینے قریب پہنچا۔

48 یسوع نے اس سے پو چھا، اے یہوداہ ! کیا بوسہ لینے کے بعد تو ابن آدم کو پکڑوا دے گا ؟

49 یسوع کے شاگرد بھی وہیں کھڑے ہوئے تھے۔ وہاں پر پیش آنے والے واقعات کو وہ دیکھ رہے تھے۔ شاگردوں نے یسوع سے پو چھا، اے خداوند ۱ کیا ہم تلواروں کو استعمال کریں ؟

50 شاگردوں میں سے ایک نے سردار کا ہن کے نوکر پر حملہ کر کے داہنا کان کاٹ ڈالا۔

51 یسوع نے اس سے کہا، رک جا اور ا ُ دھر نوکر کے کان کو چھوا اور وہ اچھا ہو گیا۔

52 یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے وہاں پر کاہنوں کے رہنما بزرگ یہودی قائدین اور یہودی سپاہی بھی آئے ہوئے تھے۔ یسوع نے ان سے کہا،تلواروں کو اور لاٹھیوں کو لئے ہوئے یہاں کیوں آئے ہو ؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ میں مجرم ہوں ؟

53 ہر روز میں تمہارے ساتھ ہیکل میں تھا۔ تم مجھے وہاں پر کیوں نہیں پکڑا ؟ اسلئے کہ یہ تمہارا وقت اور تاریکی کا اختیار ہے۔

54 انہوں نے یسوع کو گرفتار کئے اور اعلیٰ کا ہن کے گھر میں لائے۔ پطرس ان کے پیچھے ہو لیا لیکن یسوع کے قریب نہ آیا۔

55 سپا ہی درمیانی آنگن میں آ گ سلگا کر سب جمع ہو کر بیٹھے ہوئے تھے۔ اور پطرس بھی ان کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا۔

56 پطرس کو وہاں بیٹھے ہوئے ایک خادمہ نے دیکھ لیا۔ اور آ گ کی روشنی میں اس نے پطرس کی شناخت کر لی پطرس کی صورت کو بغور دیکھا اور کہا، یہ تو وہی آدمی ہے جو یسوع کے ساتھ تھا۔

57 لیکن پطرس نے کہا کہ یہ صحیح نہیں ہے۔اور اس نے اس سے کہا، اے عورت ! میں تو اسے جانتا ہی نہیں کہ وہ کون ہے ؟

58 کچھ دیر بعد ایک اور آدمی پطرس کو دیکھ کر کہا،تو بھی ان لوگوں میں سے ایک ہے پطرس نے اس بات کا انکار کرتے ہوئے کہا،نہیں میں ان میں سے ایک نہیں ہوں۔

59 تقریباً ایک گھنٹے بعد ایک دوسرے آدمی نے پختہ یقین کے ساتھ کہا، یقیناً یہ آدمی ان کے ساتھ تھا۔ اور کہا کہ یہ گلیل کا رہنے والا ہے۔

60 تب پطرس نے کہا، تو جو کہہ رہا ہے اس سے میں واقف نہیں ہوں

61 اس وقت خداوند نے پیچھے مڑ کر پطرس کو دیکھا پطرس کو خداوند کی وہ بات یاد آئی جو اس نے کہی تھی، مرغ بانگ دینے سے پہلے تو تین بار میرا انکار کرے گا۔

62 تب پطرس باہر آیا اور زار و قطار رونے لگا۔

63 چند لوگوں نے یسوع کو پکڑ لیا تھا۔ وہ یسوع کے چہرے پر نقاب ڈال دیئے اور اس کو مار نے لگے اور کہنے لگے کہ تو تو نبی ہے بتا کہ تجھے کس نے مارا؟

64   65 انہوں نے مختلف طریقوں سے یسوع کی بے عزتی کی۔

66 دوسرے دن صبح بڑے لوگ کے قائدین اور کاہنوں کے رہنما معلّمین شریعت سب ایک ساتھ مل کر آئے۔ اور وہ یسوع کو عدالت میں لے گئے۔

67 انہوں نے کہا، اگر تو مسیح ہے تو ہم سے کہہ تو یسوع نے ان سے کہا، اگر میں تم سے کہوں کہ میں مسیح ہوں تو تم میرا یقین نہ کرو گے۔

68 اگر میں تم سے پوچھوں تو تم اس کا جواب بھی نہ دو گے۔

69 لیکن ۱ آج سے ابن آدم خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھا رہے گا۔

70 ان سبھوں نے پو چھا، تو کیا تو خدا کا بیٹا  ہے ؟ یسوع نے ان سے کہا، میرے ہو نے کی بات کو تم خود ہی کہتے ہو۔

71 تب انہوں نے کہا، ہمیں مزید اور کیا گواہی چاہئے ؟ کیوں کہ ہم سن چکے ہیں کہ خود اس نے کیا کہا ہے۔

 

باب : 23

 

1 تب ایسا ہوا کہ وہ سب جو وہاں جمع تھے اٹھے اور یسوع کو پیلا طس کے پاس لے گئے۔

2 وہ سبھی یسوع پر الزامات لگانا شروع کئے اور پیلا طس سے کہنے لگے، یہ آدمی ہما رے لوگوں کو گمراہی کی را ہوں پر چلنے کے واقعات سنا تا تھے۔ اور قیصر کو محصول ادا کر نے کا مخالف ہے اس کے علا وہ یہ اپنے آپ کو باد شاہ مسیح بھی کہہ لیتا ہے۔

3 پیلا طس نے یسوع سے پو چھا، کیا تو یہودیوں کا بادشاہ ہے ؟ یسوع نے جواب دیا، یہ بات توُ ہی تو کہتا ہے۔

4 پیلاطس نے کاہنوں کے رہنما اور لوگوں سے کہا، میں اس میں کو ئی غلطی نہیں پا تا کہ اس کے خلاف کو ئی الزام لگائیں۔

5 اس بات پر انہوں نے اصرار سے کہا، اس نے یہوداہ کے تمام علا قے میں تعلیم دے کر لوگوں میں ایک قسم کا انقلاب برپا کیا ہے۔ اس کا آغاز اس نے گلیل میں کیا تھا وہ اب یہاں بھی آیا ہے۔

6 پیلاطس اس کو سن کر پو چھا، کیا یہ گلیل کا باشندہ ہے۔

7 پیلاطس کو یہ بات معلوم ہو ئی کہ یسوع ہیرو دیس کے حکم کے تابع ہے اور اس دوران ہیرودیس یروشلم ہی میں مقیم تھا۔ جس کی وجہ سے پیلاطس نے یسوع کو اس کے پاس بھیج دیا۔

8 جب ہیرودیس نے یسوع کو دیکھا تو بہت خوش ہوا۔کیوں کہ وہ یسوع کے بارے میں سب کچھ سن چکا تھا اور عرصہ دراز سے وہ چاہتا تھا کہ و ہ یسوع سے کو ئی معجزہ دیکھے۔

9 ہیرو دیس نے یسوع سے کئی سوالات کئے لیکن یسوع نے ان میں سے ایک کا بھی جواب نہ دیا۔

10 کاہنوں کے رہنما اور معلّمین شریعت وہاں کھڑے تھے اور وہ یسوع کی مخالفت میں چیخ و پکار کر رہے تھے۔

11 تب ہیرودیس اور اس کے سپا ہی یسوع کو دیکھ کر ٹھٹھا کر نے لگے اور وہ یسوع کو ایک چمکدار پو شاک پہنا کر ٹھٹھا کر نے لگے پھر ہیرودیس نے یسوع کو پیلا طس کے پاس دوبارہ لو ٹا دیئے۔

12 اس سے قبل کہ پیلا طس اور ہیرودیس ایک دوسرے کے دشمن تھے۔اور اس دن سے ہیرودیس اور پیلاطس ایک دوسرے کے دوست ہو گئے۔

13 پیلا طس نے کاہنوں کے رہنما کو یہودی قائدین کو اور دیگر لوگوں کو ایک ساتھ جمع کیا۔

14 اس نے ان سے مخاطب ہو کر کہا تم نے اس آدمی کو میرے پاس لا یا تم سبھوں نے کہا تھا یہ لوگوں کو ورغلا رہا ہے لیکن میں نے تو تم سب کے سامنے اس کی تفتیش کی۔ لیکن میں نے تو اس میں کسی بھی قسم کی غلطی اور قصور کو نہ پایا۔ اور تمہارے وہ تمام الزامات جو تم نے اس پر لگائے ہیں صحیح نہیں ہیں۔

15 اس کے علا وہ ہیرودیس نے بھی اس میں کو ئی غلطی اور جرم کو نہ پا یا اور ہیرو دیس نے یسوع کو ہمارے پاس پھر دو بارہ بھیج دیا ہے۔ دیکھو یسوع نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے۔ اس لئے اسے موت کی سزا بھی نہیں ہونی چاہئے۔

16 پس میں اسے سزا دے کر چھوڑ دوں گا

17 لوقا کے چند یونانی نسخوں میں ۱۷ویں آیت شامل کر دی گئی ہے – جو اس طرح ہے ہر سال فسح کی تقریب کے موقع پر پیلاطس کو لوگوں کے لئے ایک مجرم کو رہا کرنا ہونا تھا۔

18 لیکن تمام لوگوں نے چیخنا شروع کر دیا اس کو قتل کرو! اور برا باس کو آزاد کرو۔

19 چونکہ برابّس نے شہر میں ہنگا مہ اور فساد برپا کیا تھا جس کی وجہ سے وہ قید میں تھا۔ اور اس نے چند لوگوں کا قتل بھی کیا تھا۔

20 پیلا طس یسوع کو رہا کر وانا چاہتا تھا۔اس لئے دوبارہ پیلا طس نے لوگوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ یسوع کو چھوڑنا ہو گا۔

21 لیکن انہوں نے پھر زور سے پکار کر کہا، اس کو صلیب پر چڑھا دو ،اسکو صلیب پر چڑھا دو!

22 تیسری مرتبہ پیلا طس نے لوگوں سے کہا کیوں ؟ اس نے کس جرم کا ارتکاب کیا ہے ؟ اس کو قتل کرانے کے لئے مجھے کو ئی وجہ بھی نظر نہیں آتی۔ اور کہا کہ اس کو سزا دے کر چھوڑ دیتا ہوں۔

23 لیکن ان لوگوں نے اپنی چیخ و پکار کو جاری رکھتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یسوع کو مصلوب کیا جائے۔ ان کا شور و غل اور بڑھنے لگا۔

24 پیلاطس نے ان کی خواہش کو پورا کرنے کا عزم کر لیا۔

25 لوگ برابس کی رہائی کی مانگ کر نے لگے۔ فتنہ و فساد پیدا کرنے کی وجہ سے اور قتل کر نے کی وجہ سے بر ا باس قید میں رہا۔ پیلاطس نے برابس کو رہا کر کے یسوع کو لوگوں کے حوالے کر دیا تا کہ وہ لوگ جو چاہے اس کے ساتھ سلوک کرے۔

26 جب وہ یسوع کو قتل کر نے کے لئے جا رہے تھے تو اسوقت کھیت سے شہر کو آتے ہوئے شمعون نام کے آدمی کو لوگوں نے دیکھا اور شمعون کرینی باشندہ تھا۔ یسوع کی صلیب اٹھائے ہوئے شمعون کو یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے کے لئے سپاہیوں نے مجبور کیا۔

27 بیشمار لوگ یسوع کے پیچھے ہوئے ان میں عورتوں کا کثیر مجمع بھی تھا۔ وہ یسوع کے دکھ اور غم میں سینہ پیٹ کرماتم کر نے لگیں۔

28 تب یسوع نے ان عورتوں کی طرف پلٹ کر کہا، اے یروشلم کی خواتین ! میری خاطر مت روؤ۔ تم اپنے لئے اور اپنے بچوں کے لئے روؤ۔

29 لوگوں کو یہ کہنے کا وقت آئے گا کہ بانجھ عورتیں خوش نصیب ہوں گی۔ نہ جننے والی عورتیں اور دودھ پلا نے والی عورتیں بھی خوش نصیب ہوں گی۔

30 تب لوگ پہاڑوں سے کہیں گے کہ ہم پر گر جا ! اور پہاڑیوں سے کہیں گے کہ ہمیں چھپا لے۔

31 زندگی چین و سکون والی ہو تو لوگ اس طرح سلوک کریں گے اور اگر زندگی تکالیف و مصائب میں مبتلا ہو تو لوگ کیا کریں گے۔ ؟

32 یسوع کے ساتھ دو اور مجرم اور بد کار لوگوں کو قتل کر نے انہوں نے ارادہ کیا۔

33 یسوع کو اور ان دو بد کاروں کو وہ کھوپڑی نام کے مقام پر لے گئے وہاں پر سپاہیوں نے یسوع کو مصلوب کیا اور مجرموں کو صلیب میں جکڑ دیا۔ ایک کو یسوع کی داہنی طرف اور دوسرے اس کی کو بائیں طرف جکڑ دیا۔

34 یسوع نے دعا کی کہ اے میرے باپ ان کو معاف کر دے کیوں کہ وہ نہیں جانتے کہ وہ کیا کر رہے ہیں۔

35 لوگ دیکھتے ہوئے وہاں کھڑے تھے۔ یہودی قائدین نے یسوع کو دیکھتے اور ٹھٹھا کر تے۔ اور انہوں نے کہا، اگر یہ خدا کا منتخب مسیح ہے تو اپنے آپ کو بچا لے کیا اس نے دوسروں کو نہیں بچایا ؟

36 سپاہی بھی یسوع کا مذاق کر نے لگے اور یسوع کے قریب آ کر سرکہ کو دیتے ہوئے کہا۔

37 اگر تو یہودیوں کا بادشاہ ہے تو اپنے آپ کو بچا۔

38 صلیب کے اوپر نمایاں جگہ پر لکھا ہوا تھا کہ یہ یہودیوں کا بادشاہ ہے۔

39 ان دو بدکاروں میں سے ایک نے چیخ و پکار کرتے ہوئے یسوع سے کہا کہ کیا تو مسیح نہیں ہے ؟ اگر تو ایسا ہے تو اپنے آپ کو اور ہم کو کیوں نہیں بچاتا ؟

40 لیکن دوسرا بد کار نے اس پر تنقید کی اور کہا تجھے خدا سے ڈرنا چاہئے اس لئے کہ ہم سب جلدی ہی مرنے والے ہیں !

41 تو اور میں مجرم ہیں ہم نے جو غلطی کی ہے اس کی سزا بھگتنا چاہئے اور کہا کہ لیکن یہ آدمی نے کو ئی جرم نہیں کیا ہے۔

42 تب اس نے کہا، اے یسوع ! جب تو اپنی حکومت قائم کرے گا تو مجھے یاد کرنا!

43 یسوع نے کہا کہ، سن! میں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج ہی کے دن تو  میرے ساتھ جنت میں  جائے گا۔

44 اسی درمیان میں لگ بھگ دوپہر ہو گیا۔ لیکن پورا علاقہ غالباً تین بجے تک تاریکی میں ڈوب گیا۔

45 سورج کی روشنی ہی نہ رہی ہیکل کا پر دہ دو حصّوں میں بٹ کر پھٹ گیا۔

46 تب یسوع نے اونچی آواز میں کہا، اے میرے باپ ! میں میری رُوح کو تیرے حوالے کرتا ہوں یہ کہنے کے بعد وہ انتقال ہو گئے۔

47 وہاں پر مو جود فوجی افسر نے سا را واقعہ دیکھا اور کہا، بے شک یہ را ستباز ہے اور خدا کی تمجید کر نے لگا۔

48 اس واقعہ کو دیکھنے کے لئے کئی لوگ شہر کے با ہر آئے ہوئے تھے۔ اور جب لوگوں نے یہ دیکھا تو بہت افسوس کرتے ہوئے واپس ہوئے۔

49 یسوع کے قریبی دوست وہاں پر مو جود تھے گلیل سے یسوع کے پیچھے پیچھے چلنے والی چند عورتیں بھی وہاں تھیں وہ سب صلیب سے دور کھڑی ہو کر اس سا رے واقعہ کو دیکھ رہی تھی۔

50 ا رمتیہ یہودیوں کا ایک گاؤں تھا۔اور یوسف اس گاؤں کا باشندہ تھا یہ ایک بڑا مذہبی آدمی تھا۔ اور یہ خدا کی بادشاہت کی آمد کے انتظار ہی میں تھا۔ یوسف یہودیوں کے کلیسا کا ایک رکن تھا۔جب دوسرے یہودی قائدین نے یسوع کو قتل کر نے کا فیصلہ کیا تو یہ اس سے اتفاق نہ کیا۔

51

52 یوسف پیلا طس کے پاس گیا اور اس سے گذارش کی کہ وہ یسوع کی لاش اسے دیدے۔

53 اس نے یسوع کی لاش کو صلیب سے اتار کر اور ایک بڑے کپڑے میں لپیٹ کر چٹان کے نیچے کھودی گئی قبر میں اتار دیا۔ اور اس قبر میں اس سے پہلے کبھی بھی اور کسی کو دفن نہیں کیا گیا تھا۔

54 وہ تیاری کا دن تھا۔سورج غروب ہوا تو سبت کے دن کا آغاز ہوا تھا۔

55 وہ تمام عورتیں جو گلیل سے یسوع کے ساتھ آئی تھیں۔ یوسف کے پیچھے ہو گئیں تا کہ وہ قبر کو اور یسوع کی لاش کو رکھی گئی جگہ کو دیکھ لیں۔

56 تب دو عورتیں یسوع کی لاش پر لگا نے والے خوشبو کی چیزیں اور دیگر لوازمات تیار کر نے کے لئے چلی گئیں۔سبت کے دن انہوں نے آرام کیا۔موسیٰ کی شریعت کے مطابق سبت کے دن تمام لوگ یہی کرتے ہیں۔

 

باب : 24

 

1 ہفتہ کے پہلے دن کی صبح جبکہ اندھیرا ہی تھا۔وہ عورتیں جو خوشبو کی چیزیں تیار کی تھیں قبر پر گئیں جہاں یسوع کی میت رکھی گئی تھی۔

2 لیکن انہوں نے قبر کے داخلہ پر جو پتھر ڈھکا تھا لڑھکا ہوا پایا وہ اندر گئیں۔

3 لیکن وہ خداوند یسوع کے جسم کو نہ دیکھ سکیں۔

4 عورتوں کو یہ بات سمجھ میں نہ آئی تھی اور تعجب کی بات یہ تھی کہ چمکدار لباس میں ملبوس دو فرشتے ان کے پاس کھڑے ہو گئے۔

5 وہ عورتیں بہت گھبرائیں اور اپنے چہروں کو زمین کی طرف جھکا کر کھڑی ہو گئیں۔ ان آدمیوں نے کہا، کہ تم زندہ آدمی کو یہاں کیوں تلاش کرتے ہو ؟ جب کہ یہ تو مُر دوں کو دفنانے کی جگہ ہے !

6 یسوع یہاں نہیں ہے۔ وہ تو دوبارہ جی اٹھا ہے اس نے تم کو گلیل میں جو بات بتا ئی تھی کیا وہ یاد نہیں ہے ؟

7 کیا یسوع نے تم سے نہیں کہا تھا کہ ابن آدم برے آدمیوں کے حوالے کیا جائے گا اور مصلوب ہو گا پھر تیسرے ہی دن دوبارہ جی اٹھے گا ؟

8 تب ان عورتوں نے یسوع کی باتوں کو یاد کیا۔

9 جب وہ عورتیں قبرستان سے نکل کر گیارہ رسولوں اور تمام دوسرے ساتھ چلنے والوں کے پاس گئیں تو وہ عورتیں قبر کے پاس پیش آئے سارے واقعات کو ان سے بیان کئے۔

10 یہ عورتیں مریم مگدینی اور یوّانہ، یعقوب کی ماں مریم ان کے علاوہ دوسری چند عورتیں تھیں۔ ان عورتوں نے پیش آئے ہوئے ان تمام واقعات کو رسولوں سے بیان کیا۔

11 لیکن رسولوں نے یقین نہ کیا۔ اور ان کو یہ تمام چیزیں دیوانگی کی بات معلوم ہوئی۔

12 لیکن پطرس اٹھا دوڑتے ہوئے قبر کی طرف چلا، جب وہ اندر جا کر جھانک کر دیکھا کہ صرف کفن ہی کفن ہے جس سے یسوع کو لپیٹا گیا تھا۔ پطرس تعجب کرتے ہوئے وہاں سے چلا گیا۔

13 اسی دن یسوع کے شاگردوں میں سے دو شاگرد امائس نام کے شہر کو جا رہے تھے اور وہ یروشلم سے تقریباً سات میل کی دوری پر تھا۔

14 پیش آئے ہوئے ہر واقعہ کے بارے میں وہ باتیں کر رہے تھے۔

15 جب یہ باتیں کر رہے تھے تو یسوع خود ان کے قریب آئے اور خود ان کے ساتھ ہو لئے۔

16 لیکن کچھ چیزیں ان کو ان کی شناخت کر نے میں رکاوٹ بنیں۔

17 یسوع نے ان سے پو چھا، تم چلتے ہوئے کن واقعات کے بارے باتیں کر رہے ہو ؟ وہ دونوں وہیں پر ٹھہر گئے۔ اور ان کے چہرے غمزدہ تھے۔

18 ان میں کلیپاس نامی ایک آدمی نے جواب دیا۔ ہو سکتا ہے صرف تم ہی وہ آدمی ہو جو یروشلم میں تھے اور نہیں جانتے کہ ان واقعات کو جو کہ گزشتہ چند دنوں میں پیش آئے۔

19 یسوع نے ان سے پو چھا، تم کن چیزوں کے بارے میں آپس میں باتیں کر رہے تھے؟

20 ہمارے قائدین اور کاہنوں کے رہنما اس کو موت کی سزا دلوانے کے لئے اس کو پکڑوایا اور صلیب پر چڑھا دیا۔

21 ہم اس امید میں تھے کہ یسوع ہی بنی اسرائیلیوں کو چھٹکا رہ دلائے گا تمام واقعات پیش آئے

22 آج ہی ہماری چند عورتیں بڑی ہی عجیب و غریب واقعات سنائے ہیں۔ صبح کے وقت یسوع کی میت رکھی گئی قبر کے پاس دو عورتیں گئیں۔

23 لیکن وہاں پر اس کی لاش کو نہ پا سکے اور وہ عورتیں واپس ہو گئیں اور کہنے لگیں کہ انہوں نے رویا میں دو فرشتوں کو دیکھا اور ان فرشتوں نے ان سے کہا کہ یسوع زندہ ہے۔

24 ہمارے گروہ میں سے چند لوگ بھی قبر پر گئے جھانک کر دیکھا اور قبر خالی تھی جیسا کہ عورتوں نے کہا تھا۔

25 تب یسوع نے ان دو آدمیوں سے کہا تم احمق ہو اور صداقت قبول کر نے میں تمہارے قلب سست ہیں نبی کی کہی ہوئی ہر بات پر تمہیں ایمان لا نا ہی ہو گا۔

26 نبیوں نے کہا ہے کہ مسیح کو اس کے جلال میں داخل ہونے سے پہلے تکالیف کو برداشت کر نا ہو گا۔

27 تب یسوع نے خود کے بارے میں صحیفوں میں لکھی گئی بات پر وضاحت کی اور موسیٰ کی شریعت سے شروع کر کے کہ نبیوں نے اس کے بارے میں جو کہا تھا۔ اس نے ان کو تفصیل سے سمجھایا۔

28 جب وہ اماوس گاؤں کے قریب پہنچے تو وہ خود اس طرح ظاہر کرنے لگے کہ وہ وہاں ٹھہر نے کے لئے نہیں جا رہے ہیں۔

29 تب انہوں نے اس سے لگا تار گزارش کی کہ اب چونکہ وقت ہو چکا ہے اور رات کا اندھیرا چھا جانے کو ہے اسلئے تم ہمارے ساتھ رہو۔ اسلئے وہ ان کے ساتھ رہنے کے لئے گاؤں میں چلے گئے۔

30 یسوع ان کے ساتھ کھا نے کے لئے دستر خوان پر بیٹھ گئے۔ اور اس نے تھوڑی سی رو ٹی نکالی۔ اور وہ غذا کے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوا اس کو توڑ کر ان کو دیا۔

31 تب انہوں نے یسوع کو پہچان لیا کچھ دیر بعد وہ جان گئے کہ یہی یسوع ہیں اور وہ ان کی نطروں سے اوجھل ہو گئے۔

32 وہ دونوں آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کر نے لگے کہ جب راستے میں یسوع ہمارے ساتھ باتیں کر رہے تھے اور صحیفوں کوسمجھا رہے تھے تو ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ ہم میں آ گ جل رہی ہے۔

33 اس کے فوراً بعد وہ دونوں اٹھے اور یروشلم کو واپس ہوئے۔ یروشلم میں یسوع کے شاگرد جمع ہوئے۔ گیارہ رسول اور دوسرے لوگ ان کے ساتھ اکٹھے ہوئے۔

34 انہوں نے کہا، خداوند سچ مچ موت سے دوبارہ جی اٹھے ہیں! وہ شمعون کو نظر آیا ہے۔

35 تب یہ دونوں راستے میں پیش آئے ہوئے واقعات کو سنانے لگے اور کہا جب اس نے روٹی کو توڑا تو انہوں نے اسے پہچان لیا۔

36 جب وہ دونوں ان واقعات کو سنا رہے تھے تو تب یسوع شاگردوں کے گروہ کے بیچوں بیچ کھڑے ہو کر ان سے کہا، تمہیں سلا متی نصیب ہو۔

37 تب ساگرد چونک اٹھے۔ اور ان کو خوف ہوا۔ اور وہ خیال کر نے لگے کہ وہ جو دیکھ رہے ہیں شاید کو ئی بھوت ہو۔

38 لیکن یسوع نے کہا تم کیوں پس و پیش کر رہے ہو؟ اور تم جو کچھ دیکھ سکتے ہو اس پر شک کیوں کرتے ہو؟

39 تم ہاتھوں اور پیروں کو دیکھو میں تو وہی ہوں! مجھے چھو ؤ۔ اور میرے اس زندہ جسم کو دیکھو۔اور کہا کہ بھوت کا ایسا جسم نہیں ہوتا جیسا کہ میرا ہے۔

40 یسوع ان سے کہنے کے بعد اپنے ہاتھوں اور پیروں میں واقع ز خموں کے نشان بتا نے لگے۔

41 شاگرد بہت زیادہ حیرت زدہ ہوئے اور یسوع کو زندہ دیکھ کر بیحد خوش ہوئے۔ اس کے بعد بھی ان کو کامل یقین نہ آیا۔۔ تب یسوع نے ان سے پوچھا، کیا اب تمہارے پاس یہاں کھا نے کو کچھ ہے ؟

42 تو انہوں نے پکائی ہوئی مچھلی کا ایک ٹکڑا دیا۔

43 شاگردوں کے سامنے یسوع نے اس مچھلی کو لیا اور کھا لیا۔

44 یسوع نے ان سے کہا، میں اس سے پہلے جب تمہارے ساتھ تھا تو اسوقت کو یاد کرو میرے تعلق سے موسیٰ کی شریعت میں اور نبیوں کی کتاب میں زبور میں جو کچھ لکھا ہے اس کو پورا ہونا ہے۔

45 پھر کتاب مقدس کو سمجھنے کے لئے اس نے ان کی عقل کا دروازہ کھول دیا۔

46 پھر یسوع نے ان سے کہا یہ لکھا گیا ہے کہ مسیح کے مصلوب ہو نے کے تیسرے دن موت سے وہ دوبارہ جی اٹھے گا۔

47 ان واقعات کو پورا ہوتے ہوئے تم نے دیکھا ہے اور تم ہی اس پر گواہ ہو اور کہا تم لوگوں کے پاس جاؤ اور ان سے کہو اپنے گناہوں پر تو بہ کر کے جو کوئی اپنی توجہ خدا کی طرف کر لیتا ہے تو اس کے گناہ معاف ہوں گے تم اس تبلیغ کو یروشلم میں میرے نام سے شروع کرو اور یہ خوشخبری دنیا کے تمام لوگوں میں پھیلاؤ۔

48  49 سنو! میرے باپ کا تمہارے ساتھ جو وعدہ ہے وہ میں تم کو بھیج دوں گا اور کہا کہ جب تک عالم بالا سے تم قوت کا لباس نہ پا ؤ اس وقت تک تم یروشلم ہی میں انتظار کرو۔

50 یسوع نے اپنے شاگردوں کو یروشلم سے باہر بیت عنیاہ کے قریب تک بلا نے گئے اور اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر شاگردوں کے حق میں دعا کی۔

51 یسوع جب انہیں دعائیں دے رہے تھے تب اسے ان سے الگ کر کے آسمان پر اٹھا لیا گیا۔

52 شاگردوں نے وہاں پر اس کی عبادت کی۔ تب پھر وہ شہر کو لوٹ گئے وہ بہت زیادہ خوش تھے۔

53 اور وہ ہمیشہ ہیکل میں خدا کی حمد و ثنا کر نے لگے۔

٭٭٭

ماخذ:

http://gospelgo.com

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید