فہرست مضامین
ترجمہ دعوت القرآن
۱۔سورۂ فاتحہ تا سورۂانفال
شمس پیرزادہ
(۱) سورۃالفاتحہ
اللہ رحمن و رحیم کے نام سے
۱–حمد اللہ ہی کے لیے ہے جو تمام کائنات کا رب ہے۔
۲–رحمن و رحیم ہے۔
۳–روزِ جزا کا مالک ہے۔
۴–ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں۔
۵–ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت بخش۔
۶–ان لوگوں کے راستے کی جنہیں تو نے انعام سے نوازا۔
۷–جو نہ مغضوب ہوئے اور نہ گمراہ۔
٭٭٭
(۲) سورۂ بقرہ
اللہ رحمن و رحیم کے نام سے
۱– الف۔ لام۔ میم
۲– یہ کتاب الہی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ ہدایت ہے متقیوں کے لیے
۳– جو غیب پر ایمان لاتے ہی، نماز قائم کرتے ہیں اور جو رزق ہم نے ان کو دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔
۴– جو کتاب (اے پیغمبر!) تم پر نازل کی گئی ہے اور جو کتابیں تم سے پہلے نازل کی گئی تھیں ان سب پر ایمان لاتے ہیں۔ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔
۵– یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔
۶– جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے یکساں ہے۔ تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، وہ ایمان لانے والے نہیں۔
۷– اللہ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے۔ وہ سخت عذاب کے مستحق ہیں۔
۸– اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائے ہیں مگر حقیقت میں وہ مومن نہیں ہیں۔
۹– وہ اللہ اور اہل ایمان کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ وہ خود اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ مگر انہیں اس کا احساس نہیں ہے۔
۱۰۱–ان کے دلوں میں روگ ہے۔ جسے اللہ نے اور زیادہ کر دیا ہے اور جو جھوٹ وہ بولتے ہیں اس کی وجہ سے ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
۱۱– جب ان سے کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد برپا نہ کرو تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں۔
۱۲– خبردار ! یہی لوگ ہیں جو فساد پھیلانے والے ہیں لیکن انہیں اس کا احساس نہیں۔
۱۳– اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جس طرح دوسرے لوگ ایمان لائے ہیں اسی طرح تم بھی ایمان لاؤ تو کہتے ہیں کیا ہم اس طرح ایمان لائیں جس طرح بے وقوف ایمان لائے ہیں ؟ خبردار! بے وقوف در حقیقت یہی لوگ ہیں۔ لیکن جانتے نہیں ہیں۔
۱۴– جب یہ اہلِ ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ان لوگوں سے تو ہم مذاق کر رہے ہیں۔ اور جب علیٰحدگی میں اپنے شیطانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ان لوگوں سے تو ہم مذاق کر رہے ہیں۔
۱۵– اللہ ان سے مذاق کر رہا ہے۔ اور ان کو ان کی سرکشی میں ڈھیل دیئے جا رہا ہے۔ اور حال یہ ہے کہ وہ اندھوں کی طرح بھٹکتے پھر رہے ہیں۔
۱۶– یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلہ گمراہی مول لی لیکن نہ تو ان کا سودا نفع بخش ہوا اور نہ وہ ہدایت یاب ہی ہو سکے۔
۱۷– ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک شخص نے آگ جلائی اور جب اس سے ماحول روشن ہوا تو اللہ نے ان کی روشنی سلب کر لی اور ان کو تاریکیوں میں چھوڑ دیا کہ کچھ دکھائی نہیں دیتا
۱۸– یہ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں۔ اب یہ نہ لوٹیں گے
۱۹– یا پھر ان کی مثال یوں سمجھو کہ آسمان سے زور کی بارش ہو رہی ہے۔ جس کے ساتھ کالی گھٹائیں کڑک اور بجلی بھی ہے۔ یہ بجلی کے کڑاکے سن کر موت کے ڈر سے اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں حالانکہ اللہ ان منکرین کو اپنے گھیرے میں لیے ہوئے ہے۔
۲۰–اور جب ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے تو کھڑے کے کھڑے رہ جاتے ہیں۔ اگر اللہ چاہتا تو ان کی سماعت اور بصارت سلب کر لیتا۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۱– اے لوگو! عبادت کرو اپنے رب کی جس نے تم کو بھی پیدا کیا اور ان لوگوں کو بھی جو تم سے پہلے گزرے ہیں۔ تاکہ (دوزخ کی آگ سے) بچو۔
۲۲– وہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا۔ آسمان سے پانی برسایا اور اس سے پھل پیدا کر کے تمہارے رزق کا ساماں کیا۔ تو دیکھو! یہ جانتے ہوئے دوسروں کو اللہ کا ہم سر نہ ٹھہراؤ۔
۲۳– اور اگر تمھیں اس کے بارے میں شک ہے جو ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو اس کی مانند ایک سورہ ہی لے آؤ۔ ور اللہ کے وا جو تمہارے حمایتی ہیں ان سب کو بلا لو۔ اگر تم سچے ہو۔ (تو ایسا کر کے دکھاؤ)
۲۴– لیکن اگر تم ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن بنیں گے آدمی اور پتھر جو تیار کی گئی ہے کافروں کے لیے۔
۲۵– اور (اے پیغمبر!) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیا ان کو بشارت دے دو کہ ان کے لیے ایسے باغ ہیں۔ جن کے تلے نہریں رواں ہوں گی۔ جب جب ان کے پھل ان کو کھانے کے لیے دیئے جائیں گے وہ کہیں گے کہ یہ وہی پھل ہیں جو اس سے پہلے ہمیں (دنیا میں) ملے تھے اور ا سے مشابہ ان کو عطاء کیے جائیں گے۔ نیز ان باغوں میں ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔
۲۶– اللہ اس بات سے نہیں شرماتا کہ کوئی مثال بیان کرے خواہ وہ مچھر کی ہو یا اس سے کمتر کسی چیز کی۔ جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہ حق ہے ان کے رب کی جانب سے اور جو منکر ہیں وہ کہتے ہیں کہ اس تمثیل سے اللہ کا کیا مطلب ؟ (اس طرح وہ اس کے ذریعہ کتنوں ہی کو گمراہ کرتا ہے اور کتنوں ہی کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ ان ہی کو کرتا ہے جو فاسق ہیں۔
۲۷– جو اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں، جن تعلقات کو جوڑنے کا حکم اللہ نے دیا ہے ان کو قطع کرتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔ یہی لوگ گھاٹے میں رہنے والے ہیں۔
۲۸– تم کس طرح اللہ کا انکار کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے تو اس نے تم کو زندگی بخشی، پھر وہی تم کو موت دے گا اور اس کے بعد تم کو زندہ کرے گا۔ پھر اسی کی طرف تم لوٹائیے جاؤ گے۔
۲۹– وہی ہے جس نے تمہارے لیے وہ سب کچھ پیدا کیا جو زمین میں ہے پھر آسمان کی طرف توجہ فرمائی اور سات آسمان استوار کیے اور وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
۳۰– اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں زمین میں ایک خلیفہ بنانے والا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا کیا تو اس میں ایسی مخلوق بنائے گا جو بگاڑ دے گا کرے گی اور خونریزیاں کرے گی؟ ہم تو تیری حمد کے ساتھ تسبیح اور پاکی بیان کرتے ہیں۔ فرمایا میں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
۳۱– اور اس نے آدمؑ کو سارے نام سکھا دیئے پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کر کے کہا۔ اگر تم سچے ہو تو ان کے نام بتاؤ۔
۳۲– انہوں نے عرض کیا: پاک ہے تو۔ جو علم تو نے ہمیں بخشا ہے اس کے سوا ہمیں کوئی علم نہیں، بے شک تو ہی صاحب علم اور صاحب حکمت ہے۔
۳۳– فرمایا: اے آدمؑ ان کو ان کے نام بتاؤ۔ جب اس نے ان کو ان کے نام بتائے تو اس نے فرمایا : میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ آسمانوں اور زمین کے بھید کو میں ہی جانتا ہوں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو اس کو بھی جانتا ہوں اور جو کچھ تم چھپا رہے تھے وہ بھی میرے علم میں ہے۔
۳۴– اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدمؑ کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہیں کیا۔ اس نے انکار کیا اور گھمنڈ کیا اور کافروں میں سے ہو گیا۔
۳۵– ہم نے کہا اے آدم! تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو اور اس میں جو چاہو بفراغت کھاؤ۔ مگر اس درخت کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔
۳۶– لیکن شیطان نے ان کو پھسلا دیا اور جس عیش میں وہ تھے اس سے ان کو نکلوا چھوڑا۔ ہم نے کہا۔ تم سب یہاں سے اتر جاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہیں ایک وقت خاص تک زمین میں رہنا اور گزر بسر کرنا ہے۔
۳۷– پھر آدم نے اپنے رب سے (توبہ کے) چند کلمات سیکھ لیے تو اس کے رب نے اس کی توبہ قبول کی۔ بے شک وہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔
۳۸– ہم نے کہا تم سب یہاں سے اتر جاؤ۔ پھر جو میری طرف سے کوئی ہدایت تمہارے پاس آئے تو جو لوگ میری ہدایت کی پیروی کریں گے ان کے لیے نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۳۹– لیکن جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے وہ آگ والے ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
۴۰– اے بنی اسرائیل ! یاد کرو میری اس نعمت کو جو میں نے تم پر کی اور میرے عہد کو پورا کرو میں تمہارے عہد کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو۔
۴۱– اور میں نے جو کتاب اتاری ہے اس پر ایمان لاؤ۔ یہ تصدیق کرتی ہے اس کتاب کی جو تمہارے پاس موجود ہے لہذا تم سب سے پہلے انکار کرنے والے نہ بنو اور میری آیتوں کو حقیر قیمت پر بیچ نہ ڈالو اور میرے غضب سے بچو۔
۴۲– حق کو باطل کے ساتھ گڈ مڈ نہ کرو اور نہ جانتے بوجھتے حق کو چھپاؤ۔
۴۳—نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو
۴۴–۔ کیا لوگوں کو تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتابِ الٰہی کی تلاوت کرتے ہو۔ پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔
۴۵– صبر اور نماز سے مدد لو۔ بیشک یہ شاق ہے مگر ان لوگوں پر نہیں جو خشوع اختیار کرنے والے ہیں۔
۴۶– جو سمجھتے ہیں کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔
۴۷– اے بنی اسرائیل ! یاد کرو میری اس نعمت کو جس سے میں نے تمہیں نوازا تھا اور اس بات کو کہ میں نے تمہیں اقوام عالم پر فضیلت عطا کی تھی۔
۴۸– اور اس دن سے ڈرو جب کوئی نفس کی نفس کے کچھ کام نہ آئے گا، اس کی طرف سے کوئی سفارش قبول نہیں کی جائے گی، نہ اس سے فدیہ لیا جائے گا اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی۔
۴۹– یاد کرو جب ہم نے تم کو آل فرعون سے نجات بخشی انہوں نے تم کو برے عذاب میں مبتلا کر رکھا تھا۔ تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے۔ اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔
۵۰– یاد کرو جب ہم نے سمندر پھاڑ کر تمہیں اس میں سے گزار دیا اور آل فرعون کو غرق کر دیا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے۔
۵۱– یاد کرو جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ مقرر کیا۔ پھر موسیٰ کے پیچھے تم بچھڑے کو معبود بنا بیٹھے اس طرح تم ظلم کے مرتکب ہوئے۔
۵۲– اس پر بھی ہم نے تم سے درگزر کیا تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۵۳– یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور فرقان عطا کی تاکہ تم ہدایت حاصل کرو۔
۵۴– یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو! تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے اوپر ظلم کیا ہے لہذا اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنے (مجرموں) کو قتل کرو۔
یہ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے حق میں بہتر ہے پس اس نے تمہاری توبہ قبول کر لی۔ بیشک وہی توبہ قبول کرنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۵۵– یاد کرو جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم آپ کی بات ماننے والے نہیں ہیں جب تک کہ ہم خدا کو کھل کھلا دیکھ نہ لیں اس وقت تم کو کڑک نے آ لیا اور تم دیکھتے ہی رہ گئے۔
۵۶– پھر ہم نے تمہیں موت کے بعد جلا اٹھایا تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۵۷– ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا کھاؤ ان پاک چیزوں کو جو ہم نے تمہیں بخشی ہیں۔ مگر انہوں نے جو کچھ کیا وہ ہم پر ظلم نہ تھا بلکہ وہ اپنے ہی نفس پر ظلم کرتے رہے۔
۵۸– اور یاد کرو جب ہم نے کہا تھا اس بستی میں داخل ہو جاؤ اور جہاں سے چاہو بفراغت کھاؤ اور دروازے میں سجدہ ریز ہوتے ہوئے داخل ہو اور حِطۃ (اے رب ! ہمارے گناہ بخش دے) کہو۔ ہم تمہارے گناہ بخش دیں گے اور حسن و خوبی کے ساتھ حکم کی تعمیل کرنے والوں کو ہم مزید فضل سے نوازیں گے۔
۵۹– مگر جو بات کہی گئی تھی اسے ظالموں نے دوسری بات سے بدل دیا۔ آخر کار ہم نے ظلم کرنے والوں پر ان کی نافرمانیوں کی پاداش میں آسمان سے عذاب نازل کیا۔
۶۰– یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی توہم نے کہا اپنا عصا پتھر پر مارو چنانچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ہر گروہ نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر لیا۔ کھاؤ اور پیو الہ کے رزق میں سے اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو۔
۶۱– یاد کرو جب تم نے کہا تھا کہ اے موسیٰ ہم ایک ہی قسم کے کھانے پر ہرگز صبر نہیں کریں گے۔ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمارے لیے زمین کے نباتات مثلاً سبزیاں، ککڑیاں، لہسن، مسور، پیاز وغیرہ پیدا کرے۔ موسیٰ نے کہا م اعلیٰ چیز کے بدلہ میں ادنیٰ چیز حاصل کرنا چاہتے ہو؟ کسی شہر میں اتر جاؤ تمہیں وہاں اپنی مطلوبہ چیزیں ملیں گی اور ان پر ذلت اور پستی مسلط کر دی گئی اور وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے۔ یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرنے لگے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ نتیجہ تھا ان کی نافرمانیوں کا اور اس کا کہ وہ حد سے تجاوز کرنے لگے تھے۔
۶۲– بے شک جو ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور نصاریٰ اور صابی جو بھی اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیا تو ایسے لوگوں کا اجر ان کے رب کے پاس ہے، ان کے لیے نہ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۶۳– یاد کرو جب ہم نے طور کو تمہارے اوپر اٹھا کر تم سے پختہ لیا تھا (اور تاکید کی تھی کہ) جو کتاب ہم نے تمہیں دی ہے اسے مضبوطی سے تھام لو اور جو ہدایت اس میں درج ہیں انہیں یاد رکھو تاکہ اللہ کے غضب سے بچو۔
۶۴– پھر اس قول و قرار کے بعد تم اپنے عہد سے پھر گئے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم تباہ ہو چکے ہوتے۔
۶۵– اور ان لوگوں کا قصہ تو تمہیں معلوم ہی ہے جو سبت کے معاملہ میں زیادتی کے مرتکب ہوئے تھے اور اس کی پاداش میں ہم نے ان سے کہہ دیا کہ ذلیل بندر بن جاؤ۔
۶۶– اس طرح ہم نے اس زمانہ کے لوگوں اور بعد کے آنے والوں کے لیے اس کو نمونۂ عبرت بنایا نیز متقیوں کے لیے نصیحت۔
۶۷– اور یاد کرو جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے۔ کہنے لگے کیا آپ ہم سے مذاق کر رہے ہیں ؟ موسیٰ نے کہا میں اس بات سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ جاہل بن جاؤ۔
۶۸– انہوں نے کہا کہ اپنے رب سے دعا کیجئے وہ ہمیں واضح طور پر بتائے کہ گائے کیسی ہونی چاہئے۔ موسیٰ نے کہا وہ فرماتے ہے کہ گائے نہ بوڑھی ہو اور نہ بچھیا۔ اوسط عمر کی ہو۔ پس جو حکم دیا جا رہا ہے اس کی تعمیل کرو۔
۶۹– کہنے لگے اپنے رب سے دعا کیجئے وہ یہ واضح کرے کہ اس کا رنگ کیسا ہو۔ موسیٰ نے کہا وہ فرماتا ہے گائے زرد رنگ کی ہو ایسے شوخ رنگ کی کہ دیکھنے والے خوش ہو جائیں۔
۷۰– بولے اپنے رب سے دعا کیجئے وہ اچھی طرح واضح کرے کہ وہ گائے کیسی ہونی چاہئے۔ گائے کی تعین میں ہمیں اشتباہ ہو گیا ہے اور انشاء اللہ ہم اس کا پتہ پا لیں گے۔
۷۱– موسیٰؑ نے کہا وہ فرماتا ہے گائے ایسی ہو جس سے خدمت نہ لی جاتی ہو زمین جوتنے کی اور نہ آبپاشی کی۔ صحیح سالم اور بے داغ ہو۔ کہنے لگے اب آپ واضح بات لائے۔ پھر انہوں نے اسے ذبح کیا حالانکہ وہ ذبح کرنے پر آمادہ نہ تھے۔
۷۲– اور یاد کرو جب تم نے ایک شخص کو قتل کیا تھا پھر اس کے بارے میں ایک دوسرے پر الزام لگا رہے تھے اور اللہ چاہتا تھا کہ جو بات تم چھپا رہے ہو اس کو ظاہر کر کے رکھ دے۔
۷۳– چنانچہ ہم نے کہا اس (مقتول کی لاش) کو اس (گائے) کے ایک حصہ سے ضرب لگاؤ۔ اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کرتا ہے اور تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم عقل سے کام لو۔
۷۴– ان نشانیوں کو دیکھنے کے بعد بھی تمہارے دل سخت ہو گئے پتھروں کو دیکھنے کے بعد بھی زیادہ سخت کیونکہ بعض پتھر ایسے بھی ہوتے ہیں جن سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی جاری ہو جاتا ہے اور بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو خدا کے خوف سے گر پڑتے ہیں اور اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔
۷۵– کیا تم یہ توقع رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہاری بات مان لیں گے حالانکہ ان میں سے ایک گروہ اللہ کا کلام سنتا رہا ہے اور اس کو سمجھ چکنے کے بعد دانستہ اس میں تحریف کرتا رہا ہے۔
۷۶– جب یہ اہل ایمان سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے ہیں اور جب اکیلے میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ کیا تم ان کو وہ باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی ہیں تاکہ تمہارے رب کے پاس تمہارے خلاف حجت کریں؟ کیا تم سمجھتے نہیں ؟
۷۷– کیا انہیں نہیں معلوم کہ اللہ ان باتوں کو بھی جانتا ہے جن کو وہ چھپاتے ہیں اور ان باتوں کو بھی جن کو وہ ظاہر کرتے ہیں۔
۷۸– اور ان میں ان پڑھ لوگ بھی ہیں جو کتابِ الٰہی کا علم نہیں رکھتے بلکہ آرزوؤں کو لیے بیٹھے ہیں اور صرف اٹکل کی باتیں کرتے ہیں۔
۷۹– پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی جانب سے ہے تاکہ اس کے ذریعے تھوڑی سی قیمت وصول کر لین۔ تو ان کے ہاتھ کا یہ لکھا بھی ان کے لیے تباہی کا باعث ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے موجبِ ہلاکت۔
۸۰– وہ کہتے ہیں (دوزخ کی) آگ ہمیں چھوٹے گی نہیں اِلا یہ کہ گنتی کے چند دنوں کے لیے آگ میں ڈالے جائیں۔ ان سے پوچھو کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے رکھا ہے کہ اللہ اپنے عہد کی خلاف ورزی نہیں کرے گا یا تم اللہ کی طرف ایسی بات منسوب کرتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں۔
۸۱– کیوں نہیں ؟ جس نے بھی برائی کمائی اور اس کے گناہوں نے اس کو گھیرے میں لے لیا تو ایسے ہی لوگ دوزخ والے ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۸۲– اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک اعمال کئے وہ جنت والے ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۸۳– یاد کرو جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا والدین، قرابت داروں، یتیموں ور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، لوگوں سے اچھی بات کہنا، نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا مگر تھوڑے آدمیوں کے سوا تم سب اس سے بر گشتہ ہو گئے اور منہ موڑنا تو تمہارا شیوہ ہی ہے۔
۸۴– اور یاد کرو جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا تھا کہ ایک دوسرے کا خون نہ بہاؤ گے اور نہ ایک دوسرے کو ان کی بستیوں سے نکالو گے۔ پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم اس پر گواہ ہو۔
۸۵– مگر یہ تم ہی لوگ ہو کہ اپنوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے ہی ایک گروہ کو ان کی بستیوں سے نکالتے ہو اور گناہ و زیادتی کے ساتھ ان کے دشمنوں کی مدد کرتے ہو۔ اگر وہ تمہارے پاس ایسر ہو کر آتے ہیں تو فدیہ دے کر انہیں چھڑا لیتے ہو۔ حالاں کہ سرے سے ان کو (ان کے گھروں سے) نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ پھر کیا تم کتابِ الٰہی کے ایک حصے کو مانتے ہو اور دوسرے حصے سے انکار کرتے ہو؟ پھر تم میں سے جو لوگ اس کے مرتکب ہوں ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہے کہ دنیا کی زندگی میں وہ رسوا ہو اور قیامت کے دن شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیئے جائیں ؟ اللہ تمہارے کرتوتوں سے بے خبر نہیں ہے۔
۸۶– یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیوی زندگی خرید لی۔ لہذا نہ تو ان کے عذاب میں کوئی تخفیف ہو گی اور نہ وہ کہیں سے مدد پا سکیں گے۔
۸۷– ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد پے درپے رسول بھیجے اور عیسیٰ ابن مریم کو کھلی نشانیاں دیں اور روح القدوس (پاک روح) سے اس کی مدد کی پھر تمہارا یہ کیا شیوہ ہے کہ جب بھی کوئی رسول تمہاری خواہشات نفس کے خلاف کوئی بات لے کر آیا تم نے تکبر ہی کیا ؟ کسی کو جھٹلایا اور کسی کو قتل کر ڈالا۔
۸۸– وہ کہتے ہیں ہمارے دل بند ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کر دی ہے اس لیے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں۔
۸۹– اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک کتاب آئی تصدیق کرتی ہوئی اس کی جو ان کے پاس پہلے سے موجود ہے اور اس سے پہلے وہ کافروں کے مقابلہ میں فتح کی دعائیں مانگا کرتے تھے لیکن جب وہ چیز ان کے پاس آ گئی جسے وہ پہچان بھی گئے تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا۔ اللہ کی لعنت ہو ایسے منکرین پر۔
۹۰– کیا ہی بری چیز ہے جس کے بدلہ انہوں نے اپنی جانوں کا سودا کیا کہ ضد میں آ کر وہ اللہ کی نازل کردہ ہدایت کا محض اس بنا پر انکار کر رہے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل سے اپنے جس بندے کو چاہا نوازا۔ لہذا یہ غضب در غضب کے مستحق ہوئے اور کافروں کے لیے سخت رسوا کن عذاب ہے۔
۹۱– جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے س پر ایمان لاؤ تو وہ کہتے ہیں ہم اس چیز پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی ہے اس کے علاوہ جو کچھ نازل ہوا ہے اس کا وہ انکار کرتے ہیں حالانکہ وہ حق ہے اور جو کچھ ان کے پاس موجود ہے اس کی وہ تصدیق کرتا ہے۔ ان سے کہو پھر تم اللہ کے پیغمبروں کو اس سے پہلے کیوں قتل کرتے رہے اگر تم مومن ہو؟
۹۲– تمہارے پاس موسیٰ کھلی کھلی نشانیاں لے آئے تھے پھر بھی تم نے ان کے پیچھے بچھڑے کے معبود بنا لیا اور تم ظلم ڈھانے والے بنے۔
۹۳– اور یاد کرو جب ہم نے طور کو تمہارے اوپر اٹھا کر تم سے پختہ عہد لیا تھا اور حکم دیا تھا کہ جو کچھ ہم نے تم کو دیا ہے اس کو مضبوطی کے ساتھ پکڑ لو اور سنو۔ انہوں نے کہا ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور ان کے کفر کے سبب بچھڑے کی پرستش ان کے دلوں میں ر بس گئی۔ ان سے کہو اگر تم مومن ہو تو تمہارا ایمان تم کو کیسی بری حرکتوں کا حکم دیتا ہے۔
۹۴– ان سے کہو اگر آخرت کا گھر تمام لوگوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے لیے مخصوص ہے تو موت کی تمنا کرو اگر تم (اپنے دعوے میں) سچے ہو۔
۹۵– مگر انہوں نے جو کچھ آگے بھیجا ہے اس کی وجہ سے وہ ہر گز اس کی تمنا نہ کریں گے۔ اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
۹۶– تم ان کو زندگی کا سب سے زیادہ حریص پاؤ گے حتیٰ کہ مشرکوں سے بھی زیادہ۔ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے ہزار سال کی عمر ملے حالانکہ لمبی عمر انہیں عذاب سے بچانے والی نہیں اور جو کچھ یہ کر رہے ہیں اسے اللہ دیکھ رہا ہے۔
۹۷– کہو جو جبریل کا دشمن ہو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ جبریل نے اللہ کے اذان سے یہ قرآن (اے پیغمبر) تمہارے دل پر نازل کیا ہے ان کتابوں کی تصدیق کرتا ہے جو پہلے نازل ہو چکی ہیں اور ہدایت و بشارت ہے ایمان لانے والوں کے لیے۔
۹۸– جو شخص اللہ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں اور جبریل و میکائیل کا دشمن ہو تو اللہ ایسے کافروں کا دشمن ہے۔
۹۹– ہم نے تمہاری طرف نہایت واضح آیتیں نازل کی ہیں اور ان کا انکار وہی لوگ کرتے ہیں جو فاسق ہیں
۱۰۰– کیا ان کی یہ روش نہیں رہی ہے کہ جب کبھی انہوں نے کوئی عہد کیا ان کے ایک نہ ایک گروہ نے اسے ضرور اٹھا کر پھینک دیا حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ ایمان ہی نہیں رکھتے۔
۱۰۱– اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول اس (کتاب) کی تصدیق کرتا ہوا آیا جو ان کے پاس موجود ہے تو ان اہل کتاب میں سے ایک گروہ نے اللہ کی تاب کو اس طرح پس پشت ڈال دیا کہ گویا وہ جانتے ہی نہیں۔
۱۰۲– اور ان چیزوں کے پیچھے پڑ گئے جو شیاطین سلیمان کی حکومت کی طرف منسوب کر کے پڑھتے پڑھاتے تھے۔ حالانکہ سلیمان نے کفر نہیں کیا بلکہ شیطانوں نے کفر کیا جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر (جادو) نازل نہیں کیا گیا تھا اور وہ کسی کو سکھاتے نہ تھے جب تک کہ اس کو متنبہ نہ کرتے کہ ہم تو آزمائش کے لیے ہیں لہذا تم کفر میں نہیں پڑنا۔ پھر بھی یہ لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں حالانکہ وہ اذن الٰہی کے بغیر کسی کو بھی اس کے ذریعہ نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ مگر وہ ایسی چیز سیکھتے تھے جو خود ان کے حق میں نفع بخش نہیں تھی بلکہ نقصان دہ تھی اور انہیں معلوم تھا کہ جس نے اسے خریدا اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ کیا ہی بری ہے وہ چیز جس کے بدلہ انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا کاش کہ وہ جان لیتے۔
۱۰۳– اگر وہ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں اس کا جو بدلہ ملتا وہ کہیں بہتر تھا۔ کاش انہیں علم ہوتا۔
۱۰۴– اے ایمان لانے والو! "راعنا ” نہ کہا کرو بلکہ "اُنْظرنا” کہا کرو اور توجہ سے سنا کرو۔ رہے کافر تو ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔
۱۰۵– جن لوگوں نے کفر کیا خواہ وہ اہل کتاب ہو یا مشرک نہیں چاہتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی خیر نازل ہو لیکن اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے خاص کرتا ہے اللہ بڑے فضل والا ہے۔
۱۰۶– ہم جس حکم کو منسوخ کر دیتے ہیں یا بھلا دیتے تو اس سے بہتر یا اس کے مانند دوسرا حکم لے آتے ہیں کیا تمہیں معلوم کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۰۷– کیا تم نہیں جانتے کہ زمین اور آسمانوں کی فرماں روئی اللہ ہی کے لیے ہے اور اس کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار؟
۱۰۸– کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے اس طرح کے سوالات کرو جس طرح کے سوالات اس سے پہلے موسیٰ سے کئے گئے تے اور جو شخص ایمان کو کفر سے بدل دے وہ راہ راست سے بھٹک گیا۔
۱۰۹– بہت سے اہل کتاب یہ چاہتے ہیں کہ وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد پھر تمہیں کفر کی طرف پلٹا لے جائیں محض اپنے نفس کے حسد کی بنا پر جب کہ حق ان پر اچھی طرح واضح ہو چکا ہے تو عفو و درگزر سے کام لو یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ صادر فرمائے یقین جانو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۱۰–۔ نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو۔ جو نیکی بھی تم اپنی عاقبت کے لیے کرو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے جو کچھ تم کر رہے ہو وہ سب اللہ کی نگاہ میں ہے۔
۱۱۱– وہ کہتے ہیں جنت میں نہیں داخل ہوں گے مگر وہ جو یہودی ہیں یا نصرانی۔ یہ محض ان کی تمنائیں ہیں کہو اس بات پر دلیل پیش کرو اگر تم سچے ہو۔
۱۱۲– کیوں نہیں جو بھی اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دے اور نیک روی اختیار کرے اس کے لیے اس کے رب کے پاس اس کا اجر ہے اور ایسے لوگوں کے لیے نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگیں ہو گے۔
۱۱۳– یہود کہتے ہیں نصاریٰ کچھ نہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں یہود کچھ نہیں حالانکہ دونوں ہی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں ایسی ہی بات وہ لوگ بھی کہتے ہیں جن کو (کتاب کا) علم نہیں ہے۔ تو اللہ قیامت کے دن ان کے اختلافات کا فیصلہ فرمائے گا۔
۱۱۴– اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ کی مسجدوں میں اس کے نام کا ذکر کرنے سے روکے اور ان کی ویرانی کے درپے ہو؟ ایسے لوگوں کو ان (مسجدوں) میں داخل ہونے کا حق نہیں ہے اِلا یہ کہ ڈرتے ہوئے داخل ہوں۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بھی عذاب عظیم
۱۱۵– اور اللہ ہی کے لیے ہے مشرق و مغرب جس طرف بھی تم رخ کرو گے اسی طرف اللہ کا رخ ہے اللہ بڑی وسعت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۱۶– وہ کہتے ہیں اللہ نے بیٹا بنا لیا ہے۔ اللہ ان باتوں سے پاک ہے بلکہ آسمانوں اور زمین کی ساری موجودات اسی کی ملک ہیں۔ سب اسی کے تابع فرمان ہیں
۱۱۷– وہی آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اور جب وہ کسی بات کا فیصلہ کر لیتا ہے تو بس اس کے لیے فرما دیتا ہے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے۔
۱۱۸– جو لوگ علم نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں اللہ ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا یا کوئی نشانی ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟
ان سے پہلے کے لوگ بھی ایسی ہی باتیں کرتے تھے۔ ان سب کے دل (ذہن) ایک جیسے ہیں۔ یقین کرنے والوں کے لیے ہم نے نشانیاں اچھی طرح واضح کر دی ہیں۔
۱۱۹– (اے پیغمبر!) ہم نے تمہیں حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجا ہے اور تم سے دوزخیوں کے بارے میں پرسش نہیں ہو گی۔
۱۲۰– تم سے نہ یہودی راضی ہونے والے ہیں اور نہ نصاریٰ جب تک کہ تم ان ہی کے طریقہ پر نہ چلو۔ ان سے کہو اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور تم نے اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آ چکا ہے ان کی خواہشات کی پیرو کی تو تمہارے لیے اللہ کی گرفت سے بچانے والا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ مدد گار۔
۱۲۱– جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا کی ہے وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ پڑھنے کا حق ہے۔ ایسے لوگ قرآن پر ایمان لاتے ہیں اور جو اس کا انکار کریں گے وہی گھاٹے میں رہنے والے ہیں۔
۱۲۲– اے بنی اسرائیل! یاد کرو میری اس نعمت کو جس سے میں نے تمہیں نوازا اور یہ کہ میں نے تمہیں اقوام عالم پر فضیلت عطا کی۔
۱۲۳– اور اس دن سے ڈرو جب کوئی نفس کسی نفس کے کام نہ آئے گا نہ کسی سے فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ کسی کو کوئی سفارش ہی فائدہ پہنچا سکے گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی۔
۱۲۴– اور یاد کرو جب ابراہیم کو اس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا تو اس نے ان کو پورا کر دکھایا الہ نے فرمایا میں تمہیں لوگوں کا امام (پیشوا) بنانے والا ہوں۔ ابراہیم نے عرض کیا اور میری اولاد میں سے ؟ فرمایا میرا یہ عہد ان لوگوں سے متعلق نہیں ہے جو ظالم ہوں گے۔
۱۲۵– اور یاد کرو جب ہم نے اس گھر کو کو لوگوں کے لیے مرکز اور جائے امن بنا دیا اور حکم دیا کہ مقام ابراہیم کو جائے نماز بنا لو اور ابراہیم اور اسماعیل کو تاکید کی تھی کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو
۱۲۶– اور جب ابراہیم نے دعا کی اے میرے رب اس شہر کو امن کا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں میں سے جو اللہ اور آخرت پر ایمان لائے ان کو پھلوں کا رزق دے۔ فرمایا جو کفر کریں گے انہیں بھی چند روز سامان زندگی سے فائدہ اٹھانے کا موقع دوں گا پھر انہیں دوزخ کے عذاب کی طرف گھسیٹوں گا اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔
۱۲۷– اور جب ابراہیم اسماعیل بیت اللہ کی دیواریں اٹھا رہے تھے اور دعا کر رہے تھے کہ اے ہمارے رب! ہم سے قبول فرما تو خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے۔
۱۲۸– اے ہمارے رب! ہم دونوں کو اپنا مسلم (فرمانبردار) بنا اور ہماری نسل سے ایک ایسی امت برپا کر جو تیری مسلم (فرمانبردار) ہو اور ہمیں اپنی عبادت کے طریقے بتا اور ہماری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
۱۲۹– اے ہ،ارے رب ! ان میں ان ہی میں سے ایک رسول مبعوث فرما جو انہیں تیری آیتیں سنائے اور ان کو کتاب اور حکمت کی تعلی دے اور ان کا تزکیہ کرے،بے شک تو غالب اور حکمت والا ہے
۱۳۰– اور ابراہیم کے طریقہ سے اعراض اس شخص کے سوا اور کون کر سکتا ہے جس نے اپنے کو حماقت میں مبتلا کر لیا ہو؟ ہم نے اس کو دنیا میں بھی چن لیا تھا اور آخرت میں بھی صالحین کے زمرے میں ہو گا۔
۱۳۱– جب اس کے رب نے اس سے کہا مسلم ہو جاتو اس نے کہا میں رب العالمین کا مسلم (فرمانبردار) ہو گیا۔
۱۳۲– اور ابراہیم نے اسی طریقہ پر چلنے کی وصیت اپنے بیٹوں کو کی تھی اور یہی وصیت یعقوب اپنے بیٹوں کو کر گیا۔ اے میرے بیٹو!اللہ نے تمہارے لیے یہی دین (اسلام ) پسند کیا ہے لہذا مرتے دم تک تم مسلم ہی رہنا۔
۱۳۳– کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب کی موت کی گھڑی آئی؟ اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟انہوں نے جواب دیا ہم آپ کے معبود اور آپ کے آباء و اجداد ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اسی کے مسلم (اطاعت گزار) ہیں۔
۱۳۴– یہ ایک گروہ تھا جو گزر گیا۔ جو کچھ اس نے کمایا وہ اس کے لیے ہے اور جو کچھ تم نے کمایا وہ تمہارے لیے ہے وہ جو کچھ کرتے رہے ہیں س کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا جائے گا۔
۱۳۵– وہ کہتے ہیں یہودی یا نصرانی ہو جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔ کہو بلکہ ابراہیم کا طریقہ (ہم نے اختیار کیا) جو یکسوئی کے ساتھ اللہ کا ہو کر رہا تھا اور مشرکین میں سے نہ تھا۔
۱۳۶– کہو ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس ہدایت پر جو ہماری طرف نازل کی گئی ہے اور جو ابراہیم، اسمٰعیل، اسحاق، یعقوب اور اسباط (یعقوب کی نسل) کی طرف نازل کی گئی تھی اور جو موسیٰ اور عیسیٰ اور تمام نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے ملی تھی ہم ان میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور ہم اللہ ہی کے مسلم (مطیع) ہیں۔
۱۳۷– پھر اگر وہ اس طرح ایمان لائیں جس طرح تم لائے ہو تو وہ ہدایت یاب ہوں گے اور اگر وہ روگردانی کریں تو (سمجھ لو کہ) وہ مخالفت میں پڑ گئے ہیں۔ پس ان کے مقابلہ میں اللہ تمہارے لیے کافی ہو گا وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۱۳۸– کہو ہم نے اللہ کا رن اختیار کیا ہے اور اللہ کے رنگ سے بہتر اور کس کا رنگ ہو گا ؟ اور ہم تو اسی کی بندگی کرنے والے ہیں۔
۱۳۹– کہو کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے حجت کرتے ہو حالانکہ وہ ہمارا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال اور ہم خالص اسی کے لیے ہیں۔
۱۴۰– کیا پھر تمہارا کہنا یہ ہے کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور اولاد یعقوب سب یہودی یا نصرانی تھے کہو تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جس کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی شہادت ہو اور وہ اس کو چھپائے تم جو کچھ کر رہے ہو اس سے اللہ غافل نہیں ہے۔
۱۴۱– یہ ایک گروہ تھا جو گر گیا۔ ان لوگوں نے جو کچھ کمایا وہ ان کے لیے ہے اور تم نے جو کچھ کمایا وہ تمہارے لیے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا جائے گا۔
۱۴۲– نادان لوگ ضرور کہیں گے کہ انہیں (مسلمانوں کو) اس قبلہ سے، جس پر یہ پہلے تھے، کس چیز نے رو گرداں کر دیا۔ کہو مشرق اور مغرب اللہ ہی کے لیے ہیں۔ وہ جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے۔
۱۴۳– اور اسی طرح ہم نے تمہیں "امت ” بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو تم جس قبلہ پر تھے اس کو تو ہم نے صرف یہ دیکھنے کے لیے مقرر کیا تھا کہ کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے جنہیں اللہ نے ہدایت سے نوازا ہے اللہ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں اللہ تو لوگوں کے حق میں بڑا شفیق و رحیم ہے۔
۱۴۴– (اے پیغمبر!) ہم تمہارے منہ کا آسمان کی طرف بار بار اٹھنا دیکھتے رہے ہیں لہذا ہم تمہیں اسی قبلہ کی طرف پھیر دیتے ہیں جس کو تم پسند کرتے ہو۔ اب تم اپنا رخ مسجد حرام کی طرف پھیر لو اور (مسلمانو!) جہاں کہیں بھی تم ہم اپنا رخ اسی طرف کیا کرو۔ جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ یہ برحق ہے اور ان کے رب ہی کی طرف سے ہے یہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ ان سے غافل نہیں ہے۔
۱۴۵– اور اگر تم اہل کتاب کے سامنے ہر قسم کی نشانیاں پیش کر دو تب بھی وہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہو۔ اور نہ ان کا ایک گروہ دوسرے گروہ کے قبلہ کی پیروی کرنے والا ہے اور اگر تم نے اس علم کے بعد جو تمہارے پاس آ چکا ہے ان کی خواہشات کی پیروی کی تو یقیناً تم ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔
۱۴۶– جن کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں البتہ ان میں سے ایک گروہ جانتے بوجھتے حق کو چھپا رہا ہے
۱۴۷– یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے لہذا تم ہر گز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جاؤ
۱۴۸– ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے تو تم نیک کاموں میں سبقت کرو جہاں کہیں بھی تم ہو گے اللہ تم سب کو جمع کرے گا۔ یقین جانو اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۴۹– اور جہاں کہیں سے بھی تم نکلو اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کر لو، بیشک یہ حق ہے تمہارے رب کی جانب سے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے غافل نہیں ہے۔۔
۱۵۰– اور تم جہاں کہیں سے بھی نکلو اپنا رخ مسجد حرام ہی کی طرف کر لو، اور جہاں کہیں بھی تم ہو اپنا رخ اسی کی جانب کر لو تاکہ لوگوں کو تمہارے خلاف حجت پیش کرنے کا موقع نہ ملے، مگر جو ان میں سے ظالم ہیں تو ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو۔ اور تاکہ میں تم پر اپنی نعمت تمام کروں اور تاکہ تم راہ یاب ہو۔۔
۱۵۱– چنانچہ ہم نے تمہارے درمیان تم ہی میں سے ایک رسول بھیجا جو تمہیں ہماری آیتیں سناتا ہے، تمہارا تزکیہ کرتا ہے اور تمہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے اور تمہیں ان باتوں کی تعلیم دیتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے۔
۱۵۲– لہذا تم مجھے یاد رکھو میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر ادا کرو ناشکری نہ کرو۔
۱۵۳– اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد لو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
۱۵۴– اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں ان کو مردہ نہ کہو بلکہ وہ زندہ ہیں۔ لیکن تم محسوس نہیں کرتے۔
۱۵۵– ہم تمہیں ضرور آزمائیں گے کسی قدر خوف، فاقہ، جان و مال اور پھلوں کے نقصان سے اور خوشخبری دے دو صبر کرنے والوں کو۔
۱۵۶– جن کا حال یہ ہے کہ جب کوئی مصیبت ان پر آ پڑتی ہے تو کہتے ہیں ہم اللہ ہی کے لیے ہیں اور ہمیں اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
۱۵۷– یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے عنایات اور رحمت ہو گی۔ اور یہی لوگ راہ یاب ہیں۔
۱۵۸– بے شک صف اور مروہ اللہ کے شعائر (نشانیوں) میں سے ہیں۔ لہذا جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرو کرے اس کے لیے ان کا طواف (سعی) کرنے میں گناہ کی کوئی بات نہیں ہے اور جو شخص خوش دلی کے ساتھ نیکی کرے گا تو اللہ قدر کرنے والا اور جاننے والا ہے۔
۱۵۹– جو لوگ ہماری نازل کردہ واضح نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں در آنحالیکہ ہم انہیں کتاب میں لوگوں کے لیے بیان کر کے ہیں یقین جانو اللہ ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی ان پر لعنت بھیجتے ہیں۔
۱۶۰– البتہ جن لوگوں نے توبہ کی اور اصلاح کر لی اور بیان کر دیا ان کی توبہ میں قبول کروں گا میں بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہوں۔
۱۶۱– بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے ان پر اللہ کی فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہے۔
۱۶۲– وہ اس (لعنت) میں ہمیشہ رہیں گے۔ نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ ان کو مہلت ہی ملے گی۔
۱۶۳– اور تمہارا الہ ہے اس رحمن و رحیم کے سوا کوئی الٰہ (معبود) نہیں۔
۱۶۴– بے شک آسمانوں اور زمین کی خلقت میں، رات اور دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں، ان کشتیوں میں جو لوگوں کے لیے سمندر میں نفع بخش سامان لے کر چلتی ہیں، اس پانی میں جو اللہ نے اوپر سے برسایا اور جس سے زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندگی بخشی اور جس کے ذریعہ اس میں ہر قسم کے جاندار پھیلائے اور ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر (تابع فرمان) ہیں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
۱۶۵– مگر لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو اوروں کو اللہ کا ہم سر (برابری کا) ٹھہراتے ہیں اور ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی اللہ سے کرنا چاہئے حالانکہ اہل ایمان اللہ ہی سے سب سے زیادہ محبت رکھتے ہیں اور اگر یہ ظالم اس وقت کو دیکھ سکتے جب کہ یہ عذاب کو دیکھ لیں گے تو انہیں اچھی طرح معلوم ہو جاتا کہ ساری قوت اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے۔
۱۶۶– اس وقت (پیشوا اور لیڈر) جن کی پیروی کی گئی تھی، اپنے پیروؤں سے اظہار برأت کریں گے اور عذاب کو دیکھ لیں گے اور ان کے باہمی تعلقات منقطع ہو جائیں گے۔
۱۶۷– اور ان کے پیرو کہیں گے کہ کاش ہمیں ایک موقع (دنیا میں جانے کا) اور دیا جاتا تو ہم بھی اسی طرح ان سے اظہار برأت کیا ہے۔ اس طرح اللہ ان کے اعمال کو موجب حسرت بنا کر ان کو دکھائے گا اور وہ آتش جہنم سے ہرگز نہ نکل سکیں گے۔
۱۶۸– لوگو! زمین جو حلال و طیب چیزیں ہیں انہیں کھاؤ اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو فی الواقع وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
۱۶۹– وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی ہی کا حکم دے گا اور اس بات کا کہ اللہ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے
۱۷۰– ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ احکام کی پیروی کرو تو کہتے ہیں ہم اسی طریقہ کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔ کیا اس صورت میں بھی یہ ان کی پیروی کریں گے جبکہ ان کے باپ دادا نہ عقل سے کام لیتے رہے ہوں، اور نہ انہوں نے ہدایت پائی ہو !
۱۷۱– ان منکرین کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص جانوروں کو پکارے جو پکار اور آواز کے سوا کچھ نہیں سنتے یہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں اس لیے کچھ نہیں سمجھ پاتے۔
۱۷۲– اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں ان کو کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی بندگی کرتے ہو
۱۷۳– اس نے تم پر حرام ٹھہرایا ہے صرف مراد خون سور کا گوشت اور وہ (ذبیحہ) جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو البتہ جو شخص مجبور ہو جائے اور نہ تو اس کا خواہشمند ہو اور نہ حد سے تجاوز کرنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
۱۷۴– بے شک جو لوگ ان باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل کی ہیں اور ان کے بدلے حقیر قیمت وصول کرتے ہیں وہ اپنے پیٹ آگ سے بھر رہے ہیں اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا۔ ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
۱۷۵– یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلہ گمراہی اور مغفرت کے بدلہ عذاب خریدا۔ تو یہ آتش جہنم (میں جلنے) کے لیے کتنے بڑے حوصلہ کا ثبوت دے رہے ہیں
۱۷۶– یہ اس لیے کہ اللہ نے کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائی لیکن جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ مخالفت میں بہت دور نکل گئے۔
۱۷۷– نیکی یہ نہیں کہ تم اپنا رخ مشرق یا مغرب کی طرف کر لو بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی اللہ، یوم آخر، ملائکہ کتاب الٰہی اور نبیوں پر ایمان لائے اور اپنا مال اس کی محبت میں قرابت داروں یتیموں، مسکینوں مسافروں اور مانگنے والوں پر نیز گردنیں چھڑانے میں خرچ کرے۔ نماز قائم کرے اور زکوٰۃ دے۔ جب عہد کرے تو اسے پورا کرے اور تنگی و تکلیف میں اور جنگ کے موقع پر ثابت قدم رہے یہی لوگ ہیں جو سچے ثابت ہوئے اور یہی لوگ در حقیقت متقی ہیں۔
۱۷۸– اے ایمان لانے والو ! مقتولوں کے بارے میں تمہیں قصاص (خون کا بدلہ لینے برابری) کا حکم دیا گیا ہے۔ آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت البتہ قاتل کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ رعایت مل جائے تو معروف طریقہ اختیار کرنا چاہیے اور خوبی کے ساتھ (خون بہا) ادا کرنا چاہیے یہ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو زیادتی کرے اس کے لیے درد ناک عذاب ہے۔
۱۷۹– اور اے عقل والو ! تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے (اور اس لیے اس کا حکم دیا گیا ہے) تاکہ تم (حدود الٰہی کی خلاف ورزی سے) بچو۔
۱۸۰– تم پر فرض کر دیا گیا ہے کہ جب تم میں کسی کی موت کا وقت آ جائے اور وہ اپنے پیچھے مال چھوڑ رہا ہو تو والدین اور رشتہ داروں کے لیے معروف طریقہ پر وصیت کر جائے۔ یہ حق ہے متقیوں (اللہ سے ڈرنے والوں) پر۔
۱۸۱– پھر جو لوگ وصیت کو سننے کے بعد بدل ڈالیں تو اس کا گناہ بدل ڈالنے والوں ہی پر ہو گا۔ اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۱۸۲– البتہ جس کو وصیت کرنے والے کی طرف سے جانبداری یا گناہ (حق تلفی) کا اندیشہ ہو اور وہ ان کے درمیان مصالحت کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہیں بے شک اللہ غفور و رحیم ہے۔
۱۸۳– اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض کیے گئے جس طرح تم سے پہلے کے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم متقی بنو
۱۸۴– گنتی کے چند دن ہیں اور جو شخص مریض ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسے دنوں میں یہ تعداد پوری کر لے اور جن لوگوں کے لیے روزہ رکھنا دشوار ہو وہ ایک مسکین کا کھانا فدیہ میں دے دیں پھر جو کوئی اپنی خوشی سے مزید بھلائی کرے تو یہ اس کے حق میں بہتر اور تمہارا روزہ رکھنا ہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو۔
۱۸۵– رمضان کا مہینہ جس میں قرآن نازل کیا گیا وہ انسانوں کے لیے ہدایت ہے اور ایسے دلائل پر مشتمل ہے جو راہ ہدایت کو واضح کرنے والے اور حق و باطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والے ہیں۔ لہٰذا تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پائے وہ اس کے روزے رکھے۔ اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو وہ دوسرے دنوں میں تعداد پوری کر لے۔ اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے سختی نہیں چاہتا اور تاکہ تم (روزوں کی) تعداد پوری کر لو اور اس کی کبریائی بیان کرو اس بات پر کہ اس نے تمہیں ہدایت سے نوازا۔ اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۱۸۶– اور جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو (نہیں بتا دو کہ) میں ان سے قریب ہوں۔ پکارنے والا جب مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی پکار کا جواب دیت ہوں لہٰذا انہیں چاہیے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ راہ راست پائیں۔
۱۸۷– تمہارے لیے روزے کی راتوں میں پنی بیویوں کے پاس جانا جائز کر دیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو اللہ کو معلوم ہو گیا کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے تھے تو اس نے تم پر عنایت کی اور تم سے در گزر فرمائی۔ اب تم ن سے اختلاط کرو اور اللہ نے تمہارے لیے جو مقدر کر رکھا ہے اسے طلب کرو اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ تم کو فجر کی سفید دھاری (رات کی) سیاہ دھاری سے نمایاں نظر آنے لگے۔ پھر رات تک روزہ پورا کرو۔ اور جب تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو تو ان سے مباشرت نہ کرو۔ یہ اللہ کے (مقرر کردہ) حدود ہیں، ان کے پاس نہ پھٹکو اس طرح اللہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے واضح کرتا ہے تاکہ وہ تقویٰ اختیار کریں۔
۱۸۸– اور تم آپس میں ایک دوسرے کا مال نا روا طریقہ سے نہ کھاؤ اور نہ اس کو حکام کے آگے اس غرض سے پیش کرو کہ جانتے بوجھتے دوسروں کے مال کا کوئی حصہ حق تلفی کر کے کھانے کا تمہیں موقع ملے۔
۱۸۹– وہ تم سے ہلال کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہو یہ لوگوں کے لیے تاریخوں کی تعین اور (خاص طور سے) حج کی تاریخوں کی تعین کا ذریعہ ہے۔ اور یہ کوئی نیکی نہیں ہے کہ گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہو بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی تقویٰ اختیار کرے، گھروں میں تم ان کے دروازوں سے داخل ہوا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ۔
۱۹۰– اور اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں مگر زیادتی نہ کرو اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
۱۹۱– اور ان کو جہاں کہیں پاؤ قتل کر دو اور ان کو وہاں سے نکالو جہاں سے انہوں نے تم کو نکالا ہے کہ فتنہ قتل سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک کہ وہ تم سے وہاں نہ لڑیں، ہاں اگر وہ تم سے لڑیں تو انہیں قتل کرو کہ ایسے کافروں کی یہی سزا ہے۔
۱۹۲– پھر اگر وہ باز آ جائیں تو اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۱۹۳– اور ان سے لڑو یہاں تک فتنہ باقی نہ رہے اور دین اللہ ہی کا ہو جائے اور اگر وہ باز آ جائیں تو ظالموں کے سوا کسی کے خلاف اقدام روا نہیں۔
۱۹۴– ماہ حرام (میں جنگ کی حرمت) اسی صورت میں ہے جبکہ وہ بھی حرام (کی حرمت) کو ملحوظ رکھیں اور حرمتوں کے معاملہ میں برابری کا لحاظ کیا جائے گا لہٰذا جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس کی زیادتی کا جواب اسی کے برابر دو۔ اور اللہ سے ڈرو اور یہ جان لو کہ اللہ ان ہی لوگوں کے ساتھ ہے جو اس سے ڈرتے رہتے ہیں۔
۱۹۵– اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور (انفاق کا) یہ کام حسن و خوبی کے ساتھ کرو کہ اللہ حسن و خوبی کے ساتھ کام کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
۱۹۶– حج اور عمرہ کو اللہ کے لیے پورا کرو اور اگر تم گھر جاؤ تو جو ھَدْی (قربانی کا جانور ) اپنے مقام پر نہ پہنچ جائے البتہ جو شخص تم میں سے بیمار ہو یا اس کے سر میں کسی قسم کی تکلیف ہو تو وہ روزے، صدقہ یا قربانی کی شکل میں فدیہ دے پھر جب تم امن کی حالت میں ہو تو جو کوئی حج تک عمرہ سے فائدہ اٹھائے وہ جو قربانی میسر ہو پیش کرے اور جس کو قربانی میسر نہ آئے وہ تین دن کے روزے حج (کے زمانہ) میں رکھے اور سات دن کے روزے واپسی پر۔ یہ پورے دس دن (کے روزے) ہوئے یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جس کے اہل و عیال مسجد حرام کے پاس نہ رہتے ہوں اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔
۱۹۷– حج کے چند متعین مہینے ہیں جو شخص ان میں حج کا عزم کر لے اسے چاہیے کہ دوران حج نہ شہوت کی کوئی بات کرے نہ فسق و فجور کی اور نہ لڑائی جھگڑے کی اور جو نیک کام تم کرو گے اللہ اس کو جان لے گا اور زاد راہ ساتھ لے لو کہ بہتر ین زاد راہ تقویٰ ہے اور اے عقل والو! مجھ سے ڈرو۔
۱۹۸– اس امر میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو کے پاس اللہ کا ذکر کرو اور اس طرح ذکر کرو جس طرح کہ اس نے تم کو ہدایت کی ہے اور یہ حقیقت ہے کہ اس سے پہلے تم لوگ بھٹکے ہوئے تھے۔
۱۹۹– اور تم بھی اسی مقام سے پلٹو جس مقام سے سب لوگ پلٹتے ہیں۔ اور اللہ سے معافی طلب کرو۔ بے شک اللہ معاف کرنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۲۰۰– پھر جب تم حج کے مناسک ادا کر چکو تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر لوگوں میں ایسے بھی ہیں جن کی دعا یہ ہوتی ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا ہی میں سب کچھ دیدے ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔
۲۰۱– اور کچھ ایسے ہیں جن کی دعا یہ ہوتی ہے کہ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی عطاء فرما اور آخرت میں بھی اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا لے
یہی لوگ ہیں جن کو ان کی کمائی کی بدولت حصہ ملے گا اور اللہ جلد حساب چکانے والا ہے۔
۲۰۳– اور مقررہ دنوں میں اللہ کا ذکر کرو۔ پھر جو کوئی دو دن میں جلدی کرے (اور نکلنے میں ایک دن کی) تاخیر کرے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں یہ اس کے لیے ہے جو تقویٰ اختیار کرے۔ اللہ سے ڈرتے رہو اور خوب جان لو کہ اسی کے حضور تمہیں جمع ہونا ہے۔
۲۰۴– کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی باتیں تمہیں دنیوی زندگی میں بڑی دلکش معلوم ہوتی ہیں اور وہ اپنے ما فی الضمیر پر اللہ کو گواہ ٹھہراتے ہیں حالانکہ حقیقت میں وہ کٹر مخالف ہیں۔
۲۰۵–۔ اور جب وہ پلٹتے ہیں تو زمین میں ان کی ساری دوڑ دھوپ اس لیے ہوتی ہے کہ فساد برپا کریں اور کھیتی اور نسل کو تباہ کریں مگر اللہ فساد کو ہر گز پسند نہیں کرتا۔
۲۰۶– اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو تو نخوت انہیں گناہ پر آمادہ کرتی ہے۔ ایسے لوگوں کے لیے تو جہنم ہی کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔
۲۰۷– اور لوگوں میں ایسے بھی ہیں جو رضائے الہی کی طلب میں اپنی جانیں کھپا دیتے ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر نہایت مہربان ہے۔
۲۰۸– اے ایمان لانے والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے نقش قدم کی پیروی نہ کرو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
۲۰۹– ان واضح ہدایات کے آ جانے کے بعد بھی اگر تم پھسل گئے تو جان رکھو کہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے
۲۱۰– کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ اللہ اور فرشتے ابر کے سائبانوں میں ان کے سامنے نمودار ہو جائیں اور فیصلہ ہی کر ڈالا جائے ؟ بالآخر سارے معاملات پیش تو اللہ ہی کے حضور ہوں گے۔
۲۱۱– بنی اسرائیل سے پوچھو، ہم نے انہیں کتنی کھلی کھلی نشانیاں دیں اور جو کوئی اللہ کی نعمت کو اس کے پانے کے بعد بدل ڈالے تو یقین جانو اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔
۲۱۲– جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے دنیوی زندگی بڑی خوشنما بنا دی گئی ہے وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں حالانکہ جن لوگوں نے تقویٰ اختیار کیا ہے وہ قیامت کے دن ان پر فوقیت رکھیں گے۔ اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطاء فرماتا ہے۔
۲۱۳– (ابتداء میں) لوگ ایک ہی امت تھے (لیکن جب انہوں نے اختلاف پیدا کیا) تو اللہ نے انبیاء بھیجے جو خوش خبری سنانے والے اور خبر دار کرنے والے تھے اور ان کے ساتھ کتاب برحق نازل کی تکہ جن امور میں لوگ اختلاف کر رہے تھے ان کا فیصلہ کر دے۔ اور اس میں اختلاف انہیں لوگوں نے کیا جن کو کتاب دی گئی تھی اور یہ اختلاف انہوں نے روشن ہدایات آ جانے کے بعد محض آپس کی ضد (نفسانیت) کی بنا پر کیا۔ بالآخر اللہ نے اپنے اذن (توفیق) سے اہل ایمان کی اس حق کے معاملے میں رہنمائی فرمائی جس میں لوگوں نے اختلاف کیا تھا۔ اللہ جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے
۲۱۴– کیا تم نے یہ سمجھ کر رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ ابھی تمہیں ان لوگوں کے سے حالات سے سابقہ پیش ہی نہیں آیا ہے۔ جو تم سے پہلے ہو کر گزرے ہیں۔ ان کو تنگیوں اور مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ایسے جھنجھوڑے گئے کہ رسول اور اس کے ساتھی اہل ایمان پکار اٹھے کہ کب آئے گی اللہ کی مدد؟ یقین جانو! اللہ کی مدد قریب ہے۔
۲۱۵– وہ تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں ؟ کہو جو مال بھی تم خرچ کرو وہ والدین، قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، اور مسافروں کے لیے ہے۔ اور جو بھلائی بھی تم کرو گے اللہ اسے اچھی طرح جانتا ہے۔
۲۱۶– جنگ کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے۔ مگر عجب نہیں کہ ایک چیز کو تم ناگوار خیال کرو اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو۔ اور عجب نہیں کہ ایک چیز کو تم پسند کرو اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے
۲۱۷– وہ تم سے ماہ حرام کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس میں جنگ کرنا کیسا ہے؟ کہو اس میں جنگ کرنا بڑی سنگین بات ہے، مگر (لوگوں کو) اللہ کے راستہ سے روکنا، اس سے کفر کرنا، مسجد حرام سے روکنا، اس کے رہنے والوں کو وہاں سے نکال دینا اللہ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے اور فتنہ قتل سے بھی بڑھ کر ہے۔ اور وہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان کا بس چلے تو وہ تم کو تمہارے دین سے پھیر دیں اور تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے گا اور حالت کفر میں مرے گا تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت میں اکارت جائیں گے۔ وہ دوزخی ہیں اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے۔
۲۱۸– البتہ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہ اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۲۱۹– (اے پیغمبر !) لوگ تم سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہو ان میں بڑی خرابی ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں لیکن ان کی خرابی ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے اور تم سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں ؟ کہو جو فاضل ہو۔ اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنے احکام واضح فرماتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔
۲۲۰– دنیا اور آخرت (دونوں کے معاملات) میں اور وہ تم سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہو جس میں ان کی بھلائی ہو وہی بہتر ہے۔ اور اگر تم ان کے ساتھ مل جل کر رہو تو وہ تمہارے بھائی ہی ہیں۔ اللہ جانتا ہے کون بگاڑ چاہنے والا ہے اور کون بھلائی چاہنے والا اگر اللہ چاہتا تو تم کو مشقت میں ڈال دیتا۔ بے شک اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔
۲۲۱– اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرنا جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مؤمن کنیز ایک مشرک عورت سے کہیں بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں پسند آئے۔ اور مشرکوں کو اپنی عورتیں نکاح میں نہ دو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مؤمن غلام ایک مشرک سے کہیں بہتر ہے اگرچہ وہ تمہیں پسند آئے۔ یہ لوگ آگ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لیے صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ وہ یاد دہانی حاصل کریں۔
۲۲۲– وہ تم سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ کہو وہ نا پاکی ہے لہٰذا ایّام حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور ان سے قربت نہ کرو جب تک کہ وہ پاک نہ ہو جائیں۔ پھر جب وہ اچھی طرح پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ اس طرح جیسا کہ اللہ نے تم کو حکم دیا ہے اللہ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو خوب پاکیزگی اختیار کرتے ہیں۔
۲۲۳– تمہاری عورتیں تمہارے لیے کھیتیاں ہیں تو اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ اور اپنے مستقبل کا سامان کرو نیز اللہ سے ڈرتے رہو۔ خوب جان لو کہ ایک دن تمہیں اس سے ملنا ہے اور (اے نبی !) اہل ایمان کو بشارت دے دو۔
۲۲۴– کسی کے ساتھ بھلائی کرنے، تقویٰ اختیار کرنے اور اصلاح بین الناس کے کام کرنے کے خلاف اللہ کو اپنی قسموں کا ہدف نہ بناؤ اللہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے
۲۲۵– اللہ تمہاری لغو (بے ارادہ) قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن ان قسموں پر ضرور مواخذہ کرے گا جو تم نے دلی ارادہ کے ساتھ کھائی ہوں اور اللہ بہت در گزر کرنے والا اور بڑا برد بار ہے۔
۲۲۶– جو لوگ اپنی بیویوں سے نہ ملنے کی قسم کھا بیٹھیں ان کے لیے چار مار ماہ کی مہلت ہے پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو اللہ معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔
۲۲۷– اور اگر وہ طلاق کا فیصلہ کر لیں تو (وہ اچھی طرح جان لیں کہ) اللہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۲۲۸– اور جن عورتوں کو طلاق دے دی گئی ہو۔ وہ تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اگر وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ نے ان کے رحم میں جو کچھ پیدا فرمایا ہو اس کو چھپائیں۔ اور اس (عدت کے) دوران ان کے شوہر ان کو واپس لینے کے زیادہ حقدار ہیں بہ شرط یہ کہ وہ تعلقات درست رکھنا چاہیں۔ اور معروف کے مطابق عورتوں کے بھی اسی طرح حقوق ہیں جس طرح ان پر ذمہ داریاں ہیں البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ حاصل ہے۔ اور اللہ سب پر غالب اور بڑی حکمت والا ہے
۲۲۹– طلاق دو مرتبہ ہے۔ پھر یا تو معروف طریقہ پر عورت کو روک لیا جائے یا خوبصورتی کے ساتھ رخصت کر دیا جائے اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لے لو اِلّا یہ کہ دونوں کو اندیشہ ہو کہ وہ حدود الٰہی کو قائم نہ رکھ سکیں گے تو اس میں ان کے لیے کوئی گناہ نہیں کہ عورت فدیہ دے کر، چھٹکارا (خلع) حاصل کر لے یہ اللہ کے حدود ہیں ان سے تجاوز نہ کرو، اور جو اللہ کے حدود سے تجاوز کرے گا تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں
۲۳۰– پھر اگر اس نے (دو بار کے بعد) طلاق دے دی تو اب یہ عورت اس کے لیے حلال نہیں جب تک کہ وہ دوسرے شوہر سے نکاح نہ کر لے پھر اگر وہ بھی اس کو طلاق دے دے تو ان دونوں (عورت اور پہلے شوہر) پر مراجعت کرنے (پھر سے نکاح کرنے) میں کوئی گناہ نہیں۔ بہ شرط یہ کہ وہ یہ خیال کرتے ہوں کہ حدود الٰہی کو قائم رکھ سکیں گے یہ اللہ کی حد بندیاں ہیں جنہیں وہ ان لوگوں کے لیے بیان فرماتا ہے جو علم رکھنے والے ہیں۔
۲۳۱– اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں بھلے طریقہ سے روک لو یا بھلے طریقہ سے رخصت کرو۔ انہیں ستانے کی غرض سے روکے نہ رکھو کہ اس طرح زیادتی کے مرتکب ہو۔ اور جو ایسا کرے گا وہ اپنے ہی اوپر ظلم کرے گا۔ اللہ کی آیات کو مذاق نہ بناؤ۔ اللہ کے احسان کو اور اس بات کو یاد رکھو کہ اس نے تم پر کتاب اور حکمت نازل فرمائی جس کے ذریعہ وہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے
۲۳۲– اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو پھر انہیں اپنے شوہروں سے نکاح سے نہ روکو جب کہ وہ معروف طریقہ پر باہم رضا مندی سے معاملہ طے کریں۔ یہ نصیحت تم میں سے ہر اس شخص کو کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ اور ستھرا طریقہ ہے۔ اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے
۲۳۳– اور مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال دودھ پلائیں یہ حکم اس شخص کے لیے ہے جو پوری مدت تک دودھ پلوانا چاہے اور جس شخص کا بچہ ہے اس کو معروف طریقہ سے ان کو کھانا اور کپڑا دینا ہو گا کسی پر اس کی وسعت سے زیادہ بوجھ نہ ڈالا جائے نہ کسی ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ باپ کو اس کے بچہ کی وجہ سے۔ اور اسی طرح کی ذمہ داری وارث پر بھی ہے لیکن اگر دونوں باہمی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں اور اگر تم اپنے بچوں کو کسی اور سے دودھ پلوانا چاہو تو اس میں بھی کوئی گناہ نہیں بہ شرط یہ کہ تم نے جو کچھ طے کیا ہے معروف طریقہ پر ادا کرو۔ اللہ سے ڈرو اور جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔
۲۳۴– اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ جائیں تو ان (بیویوں) کو چاہیے کہ چار ماہ دس دن تک توقف کریں پھر جب وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو معروف طریقہ پر وہ جو کچھ اپنے لیے کریں اس کا تم پر کوئی گناہ نہیں۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے۔
۲۳۵– اور اس بات میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں کہ ان عورتوں کو نکاح کا پیغام اشارہ کنایہ میں دے دو یا اسے اپنے دل میں پوشیدہ رکھو۔ اللہ جانتا ہے کہ تم ان کو یاد کرو گے مگر ان سے (نکاح کا) خفیہ قول و قرار نہ کرو۔ ہاں معروف طریقہ پر کوئی بات کہہ سکتے ہو اور عقد نکاح کا فیصلہ اس وقت تک نہ کرو جب تک کہ عدت پوری نہ ہو جائے۔ جان رکھو کہ اللہ کو تمہارے دلوں کا حال معلوم ہے لہٰذا اس سے ڈرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ بخشنے والا اور برد بار ہے
۲۳۶– اگر تم عورتوں کو ہاتھ لگانے یا ان کا مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو تو تم پر کوئی گناہ نہیں البتہ انہیں کچھ دو۔ صاحب وسعت اپنی مقدرت کے مطابق اور تنگ دست اپنی مقدرت کے مطابق معروف طریقہ سے دے یہ حق ہے نیکو کاروں پر
۲۳۷– اور اگر تم نے ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دی ہو اور مہر مقرر کر چکے ہو تو مقررہ مہر کا نصف دینا ہو گا الا یہ کہ وہ رعایت کر دیں یا وہ مرد جس کے ہاتھ میں عقدۂ نکاح ہے رعایت کر دے اور تم (مرد) رعایت کرو تو یہ تقویٰ سے قریب تر ہے۔ آپس میں احسان کرنا نہ بھولو تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔
۲۳۸– نمازوں کی محافظت کرو خصوصاً صلوٰۃِ وسطیٰ (درمیان والی نماز) کی اور اللہ کے حضور کھڑے ہو عجز و نیاز میں ڈوبے ہوئے
۲۳۹– اگر تم حالت خوف میں ہو تو پیدل یا سوار جس طرح بن سکے نماز ادا کرو پھر جب امن میسر آ جائے تو اللہ کو اس طریقہ پر یاد کرو جو اس نے تمہیں سکھلایا ہے جس کو تم نہیں جانتے تھے۔
۲۴۰–۔ اور تم میں سے جو لوگ وفات پائیں اور اپنے پیچھے بیویاں چھوڑ رہے ہوں وہ اپنی بیویوں کے حق میں وصیت کر جائیں کہ ایک سال تک انہیں نان نفقہ دیا جائے اور وہ گھر سے نکالی نہ جائیں پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو وہ معروف طریقہ پر جو کچھ اپنے لیے کریں اس کا تم پر کوئی گناہ نہیں اللہ غالب ہے حکمت والا
۲۴۱– اور مطلقہ عورتوں کو معروف طریقہ پر متاع دیا جائے یہ حق ہے متقیوں پر۔
۲۴۲– اس طرح اللہ اپنے احکام واضح فرماتا ہے تاکہ تم سمجھو۔
۲۴۳– کیا تم نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جو ہزاروں کی تعداد میں ہونے کے باوجود موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل گئے تھے ؟ اللہ نے ان سے فرمایا کہ مر جاؤ پھر اس نے انہیں زندہ کیا بے شک اللہ لوگوں پر بڑا مہربان ہے۔ لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔
۲۴۴– اور اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور یہ جان رکھو کہ اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے
۲۴۵– اور کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے کہ اللہ اس کو کئی گنا بڑھا کر واپس کر دے اللہ تنگی بھی دیتا ہے اور کشادگی بھی اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے
۲۴۶– کیا تم نے سرداران بنی اسرائیل کے واقعہ پر غور نہیں کیا جو موسیٰ کے بعد پیش آیا تھا؟ جب کہ انہوں نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دیجیے۔ تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جنگ کریں اس نے کہا ایسا نہ ہو کہ تمکو جنگ کرنے کا حکم دیا جائے اور پھر تم جنگ نہ کرو کہنے لگے ہم اللہ کی راہ میں کیسے نہیں لڑیں گے جب کہ ہمیں اپنے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور بچوں سے جُدا کر دیا گیا ہے ؟ مگر جب ان کو جنگ کا حکم دیا گیا تو ایک قلیل تعداد کے سوا سب پھر گئے اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
۲۴۷–۔ ان کے نبی نے ان سے کہا اللہ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ مقرر کیا ہے، بولے اس کو ہم پر بادشاہی کا کیا حق ؟ اس سے زیادہ بادشاہی کے مستحق تو ہم ہیں اور اسے مال کی فراوانی بھی حاصل نہیں ہے۔ نبی نے کہا اللہ نے تم پر حکمرانی کے لیے اسی کو منتخب کیا ہے اور اس کو علم اور جسم (کی صلاحیتوں) میں فراوانی عطا کی ہے اللہ جسے چاہے اقتدار بخشے اللہ بڑی وسعت والا اور علم والا ہے۔
۲۴۸–۔ اور ان کے نبی نے ان سے کہا کہ اس کے بادشاہ مقرر کیے جانے کی علامت یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آ جائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے سامان تسکین اور آل موسٰی اور آل ہارون کی چھوڑی ہوئی یادگاریں ہیں۔ اس صندوق کو فرشتے اٹھائے ہوئے ہوں گے اس میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم مومن ہو۔
۲۴۹–۔ پھر جب طالوت لشکروں کے لے کر چلا تو اس نے کہا اللہ ایک دریا کے ذریعے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے تو جو اس کا پانی پی لے گا وہ میرا ساتھی نہیں اور جو اس کو نہیں چکھے گا وہی میرا ساتھی ہے الا یہ کہ کوئی شخص اپنے ہاتھ سے چلو بھر پانی لے لے۔ مگر تھوڑے لوگوں کے سوا سب نے اس میں سے پی لیا پھر جب طالوت اور اس کے اہل ایمان ساتھی دریا پار کر گئے تو کہنے لگے آج ہم میں جالوت اور اس کے لشکروں کا مقابلہ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ لیکن جو لوگ سمجھتے تھے کہ انہیں اللہ سے ملنا ہے انہوں نے کہا کتنے ہی چھوٹے گروہ اللہ کے اذن سے بڑے گروہ پر غالب آ گئے ہیں اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کے ساتھ ہے۔
۲۵۰– اور جب وہ جالوت اور اس کے لشکروں کے مقابلہ میں آئے تو انہوں نے دعا کی اے ہمارے رب ہم پر صبر کا فیضان کر ہمارے قدم جما دے اور کافر قوم پر ہمیں غلبہ عطاء فرما۔
۲۵۱– آخر کار اللہ کے حکم سے انہوں نے ان کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کر دیا اور اللہ نے اس کو اقتدار اور حکمت سے نوازا اور جن جن چیزوں کا چاہا اس کو علم دیا۔ اگر اللہ ایک گروہ کو دوسرے گروہ کے ذریعہ دفع نہ کرتا رہتا تو زمین فساد سے بھر جاتی لیکن اللہ دنیا والوں پر بڑا مہربان ہے۔
۲۵۲– یہ اللہ کی آیتیں ہیں جو ہم تمہیں تھیک ٹھیک سنا رہے ہیں اور تم یقیناً پیغمبروں میں سے ہو۔
۲۵۳–۔ یہ رسول ہیں جنہیں ہم نے ایک دوسرے پر فضیلت عطا کی ان میں کوئی ایسا تھا جس سے اللہ خود ہم کلام ہوا اور کسی کے درجے بلند کیے اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو روشن نشانیاں عطا کیں اور روح القدس سے اس کی تائید کی اگر اللہ چاہتا تو جو لوگ ان رسولوں کے بعد ہوئے، وہ ان روشن نشانیوں کے آ جانے کے بعد ہوئے، وہ ان روشن نشانیوں کے آ جانے کے بعد آپس میں نہ لڑتے لیکن انہوں نے اختلاف کیا پھر کوئی ایمان لایا اور کسی نے کفر کیا۔ اگر اللہ چاہتا تو ممکن نہ تھا کہ وہ باہم لڑتے مگر اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
۲۵۴– اے ایمان والو! جو کچھ ہم نے تم کو بخشا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ تو خرید و فروخت ہو گی اور نہ دوستی کام آئے گی، اور نہ ہی سفارش چلے گی اور کفر کرنے والے ہی اصل ظالم ہیں۔
۲۵۵– اللہ جس کے سوا کوئی الہ نہیں وہ زندہ ہستی ہے جو قائم ہے اور سب کو سنبھالے ہوئے ہے اسے نہ اونگھ لگتی ہے اور نہ نیند جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے، کون ہے جو اس کے حضور اس کی اجازت کے بغیر سفارش کر سکے ؟ وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا ادراک نہیں کر سکتے۔ بجز اس کے جو وہ چاہے اس کی کرسی آسمانوں اور زمین پر چھائی ہوئی ہے۔ اور ان کی حفاظت اس پر کچھ بھی گراں نہیں اور وہ نہایت بلند اور عظمت والا ہے۔
۲۵۶– دین کے بارے میں کوئی جبر نہیں۔ ہدایت گمراہی سے بالکل ممتاز ہو کر سامنے آ گئی تو جس شخص نے طاغوت کا انکار کیا اور اللہ پر ایمان لایا اس نے ایسا مضبوط سہارا تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں، اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۲۵۷– اللہ اہل ایمان کا کار ساز ہے وہ ان کو تاریکیوں سے نکال کر نور (روشنی) میں لاتا ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے کار ساز طاغوت ہیں وہ ان کو روشنی سے تاریکیوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہ لوگ آگ میں جانے والے ہیں۔ جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
۲۵۸– کیا تم نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں اس وجہ سے جھگڑا کیا کہ اللہ نے اس کو اقتدار بخشا تھا۔ جب ابراہیم نے کہا کہ میرا رب تو وہ ہے جو جلاتا اور مارتا ہے۔ اس نے کہا میں بھی جلاتا اور مارتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا اچھا تو اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے، تو اسے مغرب سے نکال لا یہ سن کر وہ کافر ششدر رہ گیا اور اللہ ایسے ظلاموں کو ہدایت نہیں کرتا
۲۵۹– یا پھر اس شخص کی مثال (قابل غور) ہے جس کا گزر ایک ایسی بستی پر ہوا جو اپنی چھتوں پر گری بڑی تھی اس نے کہا اللہ اس کو اس کے مر چکنے کے بعد کس طرح زندہ کرے گا! اس پر اللہ نے اسے موت دی اور سو سال تک اسی حالت میں رکھا پھر اسے جلا اٹھایا اور پوچھا کتنی مدت اس حال میں رہے ؟ اس نے جواب دیا : ایک دن یا ایک دن کا کچھ حصہ۔ فرمایا نہیں بلکہ تم ایک سو سال اس حالت میں گزار چکے ہو اب اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو کہ اس میں کوئی تغیر واقع نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو (کہ بوسیدہ ہونے کے باوجود ہم اس کو کس طرح زندہ کرتے ہیں) اور تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے ایک نشانی بنا دیں اور ہڈیوں کی طرف دیکھو کہ کس طرح اس کا ڈھانچہ کھڑا کرتے ہیں پھر ان پر گوشت پوست چڑھاتے ہیں اس طرح جب اس پر حقیقت آشکارا ہو گئی تو پکار اٹھا : میں یقین رکھتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۶۰– اور (وہ واقعہ بھی قابل ذکر ہے) جب ابراہیم نے کہا: میرے رب ! مجھے دکھا دے تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا۔ فرمایا کیا تم ایمان نہیں رکھتے ؟ عرض کیا ایمان تو رکھتا ہوں لیکن چاہتا ہوں کہ دل مطمئن ہو جائے فرمایا : تو چار پرندے لے لو اور ان کو اپنے سے ہلالو پھر ان کا ایک ایک جزو ایک ایک پہاڑی پر دکھ دو پھر ان کو پکارو وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے اور خوب جان لو کہ اللہ غالب اور حکیم ہے
۲۶۱– جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کے خرچ کی مثال اس دانہ کی سی ہے جس سے سات بالیں اُگ آئیں اور ہر بل میں سو سانے ہوں اس طرح اللہ جسے چاہتا ہے افزونی عطا فرماتا ہے اللہ بڑی وسعت والا اور علیم ہے
۲۶۲– جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ احسان جتاتے ہیں اور نہ دل آزاری کرتے ہیں ان کا اجر ان کے ب کے پاس ہے ان کے لیے نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۲۶۳– بھلی بات کہنا اور در گزر سے کام لینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے پیچھے دل آزاری ہو اور اللہ بے نیاز اور برد بار ہے۔
۲۶۴– اے ایمان والو ! احسان جتا کر اور دل آزاری کر کے اپنے صدقات کو اس شخص کی طرح برباد نہ کرو جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے اور اللہ اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹان جس پر کچھ مٹی (جمع ہوئی) تھی اس پر جب زور کا مینہ برسا تو وہ صاف چٹان کی چٹان رہ گئی۔ ایسے لوگوں کی کمائی کچھ بھی ان کے ہاتھ لگنے والی نہیں۔ اور اللہ کافروں کو راہ راست نہیں دکھاتا۔
۲۶۵– اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی رضا جوئی کے لی ثبات قلب کے ساتھ خرچ کرتے ہیں اس باغ کی مانند ہے جو بلندی پر واقع ہو۔ اس پر بارش ہو جائے تو دو گنا پھل لائے اور اگر بارش نہ ہو تو پھوار ہی کافی ہو جائے تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس کو دیکھ رہا ہے۔
۲۶۶– کیا تم میں سے کوئی بھی یہ پسند کرے گ کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں اور اس کے لیے اس میں ہر قسم کے پھل موجود ہوں اور وہ بڑھاپے کی حالت کو پہنچ گیا ہو اور اس کے بچے ابھی ناتواں ہوں اور اس باغ پر آگ (سموم) کا بگولہ چلے جس سے وہ جھلس کر رہ جائے اس طرح اللہ تمہارے لیے آیتیں واضح فرماتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو۔
۲۶۷– اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے اچھی اور پاکیزہ چیزیں خرچ کرو اور ان چیزوں میں سے خرچ کرو جو زمین سے ہم نے تمہارے لیے نکالی ہیں اور بری اور نا پاک چیزیں خرچ کر نے کا ہر گز ارادہ نہ کرو کہ اگر وہی چیزیں تمہیں دی جائیں تو تم کبھی نہ لو گے الا یہ کہ اغماض برت جاؤ اور اچھی طرح جان لو کہ اللہ نے نیاز اور تعریف کا مستحق ہے۔
۲۶۸– شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور بے حیائی کے کاموں کی ترغیب دیتا ہے مگر اللہ اپنی طرف سے مغفرت اور فضل کا وعدہ کرتا ہے۔ اللہ بڑی وسعت والا اور بڑے علم والا ہے۔
۲۶۹– وہ جسے چاہتا ہے حکمت سے نوازتا اور جسے حکمت ملی اسے بڑی دولت مل گئی مگر نصیحت وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں۔
۲۷۰– تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نذر بھی مانی ہو اللہ اس کو جاتا ہے اور ظالموں کا کوئی مدد گار نہ ہو گا۔
۲۷۱– اگر تم اپنے صدقات ظاہر کر کے دو تو یہ بھی اچھا ہے لیکن اگر اخفا کے ساتھ محتاجوں کو دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اللہ تمہاری کتنی ہی برائیوں کو دور کر دے گا۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔
۲۷۲– ان کو ہدایت دینے کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے بلکہ اللہ جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور تم جو مال بھی خرچ کرو گے اس کا فائدہ تم ہی کو پہنچے گا۔ اور تم اللہ کو رضا جوئی ہی کے لیے خرچ کرتے ہو تو جو مال بھی تم خرچ کرو گے اس کا اجر تمہیں پورا پورا دیا جائے گا۔ اور تمہاری ہر گز حق تلفی نہ ہو گی۔
۲۷۳– اعانت کے اصل مستحق وہ حاجت مند ہیں جو اللہ کی راہ میں ایسے گھر گئے کہ زمین میں دوڑ دھوپ نہیں کر سکتے۔ بے خبر آدمی ان کی خود داری کو دیکھ کر ان کو غنی خیال کرتا ہے۔ تم ان کو ان کے چہروں سے پہچان سکتے ہو، وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے۔ اور جو مال بھی تم خرچ کرو گے اللہ اس کو جانتا ہے۔
۲۷۴– جو لوگ اپنے مال رات اور دن کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ ان کو نہ کسی قسم کا خوف ہو گا اور نہ غم۔
۲۷۵– جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے اپنی چھوت سے خبطی بنا دیا ہو یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں بیع بھی تو سود کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال ٹھہرایا ہے اور سود کو حرام اب جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور وہ باز آ جائے تو جو کچھ وہ پہلے لے چکا وہ اس کا ہوا اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے اور اگر پھر اس کا اعادہ کرے تو ایسے لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۲۷۶– اللہ سود کو نیست و نابود کرتا ہے اور صدقات کو افزونی عطا فرماتا ہے اللہ کسی نا شکرے اور حق تلفی کرنے والے کو پسند نہیں کرتا
۲۷۷– بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک کام کیے اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ ان کو نہ کسی قسم کا اندیشہ ہو گا ور نہ غم۔
۲۷۸– اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو، اگر واقعی تم مؤمن ہو۔
۲۷۹– اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ ہے۔ اور اگر توبہ کر لو تو تم کو اپنا اصل مال لینے کا حق ہے۔ نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔
۲۸۰– اگر مقروض تنگ دست ہو تو کشادگی تک مہلت دو اور معاف کر دو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو۔
۲۸۱– اس دن سے ڈرو جب تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہو گی۔
۲۸۲– اے ایمان والو! جب تم کسی معین مدت کے لیے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور کوئی لکھنے والا تمہارے درمیان انصاف کے ساتھ لکھے۔ لکھنے سالے کو جیسا کہ اللہ نے اس کو سکھایا ہے (دستاویز) لکھنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے بلکہ لکھ دینا چاہیے اور یہ دستاویز وہ شخص لکھوائے جس کے ذمے حق ہے اور وہ اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اس میں کوئی کمی نہ کرے لیکن اگر وہ شخص جس پر حق عائد ہوتا ہے نادان یا ضعیف ہو دستاویز لکھوا نہ سکتا ہو تو ا کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوائے۔ اور اس پر اپنے مردوں میں سے دو کو گواہ ٹھہرا لو اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ہوں۔ یہ گواہ ایسے لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم (گواہی کے لیے) پسند کرتے ہو۔ دو عورتیں اس لیے کہ اگر ایک غلطی کرے تو دوسری اسے یاد دلائے اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو انہیں انکار نہیں کرنا چاہیے۔ قرض کا معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا مدت کی تعین کے ساتھ اس کو لکھنے میں تساہل نہ برتو۔ یہ طریقہ اللہ کے نزدیک نہایت قرین انصاف ہے، شہادت کو زیادہ درست رکھنے کا موجب ہے اور اس لحاظ سے انسب ہے کہ تم شبہات میں نہ پڑو۔ ہاں اگر معاملہ دست بدست لین دین کا ہو تو اس کے نہ لکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ اور خرید فروخت ک معاملہ کرو تو گواہ کر لیا کرو۔ کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے ایسا کرو گے تو یہ بڑی نا انصافی ہو گی۔ اور اللہ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دیتا ہے اور اللہ کو ہر چیز کا علم ہے۔
۲۸۳– اور اگر تم سفر میں ہو اور کاتب نہ مل سکے تو رہن قبضہ میں دے کر معاملہ کر سکتے ہو پھر اگر تم میں سے کوئی شخص دوسرے پر اعتماد کرتا ہے تو جس کے پاس امانت رکھی گئی ہے اسے چاہیے کہ اس کی امانت ادا کرے اور اللہ سے جو اس کا رب ہے ڈرے۔ اور شہادت کو نہ چھپاؤ جو شخص شہادت کو چھپاتا ہے وہ در حقیقت اپنے دل کو گناہ سے آلودہ کرتا ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اسے اللہ بخوبی جانتا ہے۔
۲۸۴– جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے تم اپنے دل کی باتیں ظہر کرو یا چھپاؤ، اللہ ان کا حساب تم سے لے لے گا پھر جس کو چاہے گا معاف کرے گا اور جس کو چاہے گا سزا دے گا۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۲۸۵– رسول ایمان لایا اس چیز پر جو اس کے رب کی طرف سے اس پر نازل ہوئی ہے اور مؤمنین بھی یہ سب ایمان لائے اللہ پر، اس کے فرشتوں پر۔ اس کی کتابوں پر اس کے رسولوں پر۔ ہم اس کے رسولوں میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! ہم تجھ سے مغفرت کے طالب ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
۲۸۶– اللہ کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ ذمہ داری کا بوجھ نہیں ڈالتا اس نے جو نیکی کمائی وہ اسی کے لیے ہے اور جو بدی سمیٹی اس کا وبال بھی اسی پر ہے اے ہمارے رب اگر ہم سے بھول یا غلطی سرزد ہو جائے تو اس پر مواخذہ نہ فرما اے ہمارے رب! ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے ہمارے رب! ہم پر کوئی ایسا بار نہ ڈال جس کو اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں ہم سے در گزر فرما، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما، تو ہمارا مولیٰ ہے پس تو ہمیں کافروں پر غلبہ عطا فرما۔
٭٭٭
(۳) سورۂ آل عمران
اللہ رحمن و رحیم کے نام سے
۱– الف، لامَ، میم۔
۲– اللہ جس کے سوا کوئی الہ (خدا) نہیں وہ زندہ ہستی ہے جو قائم ہے اور سب کو سنبھالے ہوئے ہے
۳– اس نے تم پر کتاب بر حق نازل کی جو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور وہ تورات اور انجیل نازل کر چکا ہے۔
۴– اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے نیز اس نے فرقان اتارا۔ یقین جانو جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کریں گے ان کو سخت سزا ملے گی۔ اللہ غالب ہے اور (گناہوں کی پاداش میں) سزا دینے والا ہے۔
۵– اللہ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں نہ زمین میں نہ آسمان میں۔
۶– وہی ہے جو رحموں کے اندر جس طرح چاہتا ہے صورت گری کرتا ہے۔ اس غالب اور حکمت وا لے کے سوا کوئی خدا نہیں۔
۷– وہی ہے جس نے تم پر کتاب نازل کی جس میں محکم آیات ہیں جو کتاب کی اصلِ بنیاد ہیں اور دوسری ایسی ہیں جو متشابہ ہیں۔ تو جن کے دلوں میں کجی ہے وہ متشابہات کے پیچھے پڑتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں اور ان کی اصل حقیقت معلوم کریں حالانکہ ان کی اصل حقیقت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور جو لوگ علم میں سخت ہیں وہ کہتے ہیں ہم پر ایمان لائے۔ یہ سب ہمارے ہی کی طرف سے ہیں۔ اور یاد دہانی تو عقلمند ہی حاصل کرتے ہیں۔
۸– اے ہمارے!جب تو نے ہمیں ہدایت بخشی ہے تو اس کے بعد ہمارے دلوں میں کجی پیدا نہ کر اور ہم پر اپنی رحمت کا فیضان کر۔ واقعی تو بڑا فیاض ہے
۹– اے ہمارے پروردگار !تو ضرور سب لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں۔ بے شک اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
۱۰– جن لوگوں نے کفر کیا نہ ان کے مال اللہ کے ہاں کچھ کام آئیں گے اور نہ ان کی اولاد۔ ایسے ہی لوگ آتشِ (جہنم) کا ایندھن بنیں گے۔
۱۱– یہ بھی اسی ڈگر پر ہیں جس پر آل فرعون اور ان کے پیش تھے۔ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا تو اللہ نے ان کو گناہوں کی پاداش میں پکڑ لیا۔ اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
۱۲– جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان سے کہہ دو کہ عنقریب تم مغلوب ہو گے اور جہنم کی طرف ہان کے جاؤ گے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔
۱۳– جن دو گروہوں میں مڈ بھیڑ ہوئی ان میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑا تھا اور دوسرا کافر تھا۔ یہ ان کو اپنی آنکھوں سے اپنے سے دو گنی تعداد میں دیکھے تھے اور اللہ اپنی نصرت سے جس کو چاہتا ہے تقویت پہنچاتا ہے اس (واقعہ) میں ان لوگوں کے لئے بڑی عبرت ہے جو دیدۂ بینا رکھتے ہیں۔
۱۴– لوگوں کے لئے مرغوباتِ نفس زن،فرزند،سونے چاندی کے ڈھیر،نفیس گھوڑے،مویشی اور کھیتیاں بڑی خوشنما بنا دی گئی ہیں یہ سب دنیوی زندگی کا سامان ہے اور بہتر ٹھکانہ تو اللہ ہی کے پاس ہے۔
۱۵– کہو کیا میں تمہیں بتاؤں ان سے بہتر چیز کیا ہے ؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کریں ان کے لئے ان کے پاس باغ ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہوں گی۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ان کے لیے پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور اللہ کی خوشنودی انہیں حاصل ہو گی۔ اللہ اپنے بندوں پر نظر رکھتا ہے۔
۱۶– یہ وہ لوگ ہیں جو دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے ہم ایمان لائے پس تو ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں آتشِ (جہنم) کے عذاب سے بچا۔
۱۷– یہ لوگ صابر ہیں،ست باز ہیں، غایت درجہ فرمانبردار ہیں، انفاق کرنے وا لے ہیں اور اوقاتِ سحر میں گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔
۱۸– اللہ نے اس بات کی شہادت دی کہ اس کے سوا کوئی الٰہ (خدا) نہیں اور فرشتے اور اہلِ علم بھی اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ عدل و انصاف کے ساتھ تدبیر و انتظام کرنے والی اس ہستی کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ غالب اور حکیم ہے۔
۱۹– اللہ کے نزدیک اصل دین صرف اسلام ہے اور اہلِ کتاب نے جو اختلاف کیا وہ علم آ جانے کے بعد محض باہمی عناد کی وجہ سے کیا اور جو کوئی اللہ کے احکام کا انکار کرے گا تو (اسے معلوم ہونا چاہئیے کہ) اللہ بہت جلد حساب چکانے والا ہے۔
۲۰– اس کے بعد بھی اگر یہ لوگ تم سے جھگڑا کرتے ہیں تو ان سے کہو میں نے اور میرے پیروؤں نے تو اپنے کو اللہ کے حوالے کر دیا اور اہلِ کتاب اور اُمّیوں سے پوچھو کہ کیا تم نے بھی اسلام قبول کیا؟ اگر انہوں نے بھی اسلام قبول کیا تو وہ راہ راست پا گئے اور اگر منہ موڑا تو تم پر صرف پیغام پہونچا دینے کی ذمہ داری ہے اللہ اپنے بندوں کے حال پر نظر رکھتا ہے۔
۲۱– جو لوگ اللہ کی ہدایت کا انکار کرتے ہیں اور اس کے نبیوں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کی دعوت دیتے ہیں انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو۔
۲۲– یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں اکارت گئے اور ان کا کوئی مدد گار نہ ہو گا۔
۲۳– تم نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کتابِ الٰہی کا ایک حصہ دیا گیا ان کو جب اللہ کی کتاب کی طرف دعوت دی جاتی ہے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے تو ان میں کا ایک گروہ منہ پھیرتا ہے اور انحراف کرنا تو ان لوگوں کا شیوہ ہی ہے۔
۲۴– یہ اس لئے کہ وہ لوگ کہتے ہیں دوزخ کی آگ ہمیں چھوئے گی نہیں اِلّا یہ کہ چند روز کے لئے سزامل جائے۔ ان کو ان کی من گھڑت باتوں نے ان کے دین کے بارے میں ان کو دھوکہ میں ڈال رکھا ہے۔
۲۵– مگر اس دن ان کا کیا حال ہو گا جبکہ ہم سب کو جمع کر لیں گے اور جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اسز ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا کسی پر بھی ظلم نہ ہو گا۔
۲۶– کہو اے اللہ !اقتدار کے مالک !تو جسے چاہے اقتدار عطا فرمائے اور جس سے چاہے چھین لے، جس کو چاہے عزت دے، جس کو چاہے ذلت دے، بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
۲۷– تورات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں، زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے۔ اور تو جس کو چاہتا ہے بے حساب بخششوں سے نوازتا ہے۔
۲۸– اہلِ ایمان مؤمنوں کے مقابلہ میں کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں اِلّا یہ کہ تم کسی اندیشہ کے تحت ان سے بچنے کی کوئی صورت اختیار کر لو مگر اللہ تمہیں ا پنی ذات سے ڈراتا ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
۲۹– کہو !جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اس کو چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ اس کو جانتا ہی ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۳۰– جس دن ہر شخص اپنے اچھے اور برے اعمال کو اپنے سامنے موجود پائے گا اس وقت وہ یہ تمنا کرے گا کہ کاش اس کے اور اس دن کے درمیان مدّت مدید حائل ہوتی اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ اپنے بندوں کے حق میں نہایت شفیق ہے۔
۳۱– کہو اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے
۳۲– کہو !اطاعت کرو اللہ اور اس کے رسول کی اگر وہ نہیں مانتے تو جان لیں کہ اللہ کافروں سے محبت نہیں کرتا۔
۳۳– اللہ نے آدم، نوح، آلِ ابراہیم اور آلِ عمران کو تمام دنیا والوں پر ترجیح دے کر منتخب فرمایا تھا۔
۳۴– یہ ایک دوسرے کی نسل سے تھے اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔
۳۵– اور (وہ واقعہ بھی قابلِ ذکر ہے) جبکہ عمران کی بیوی نے دعا کی اے میرے ! میں اس بچہ کو جو میرے پیٹ میں ہے تیرے لئے نذر کرتی ہوں کہ وہ تیری عبادت کے لئے وقف ہو گا اسے میری طرف سے قبول فرما، بیشک تو سننے اور جاننے والا ہے۔
۳۶– پھر جب اس کے ہاں لڑکی پیدا ہوئی تو کہنے لگی میرے!میرے یہاں تو لڑکی پیدا ہو گئی ہے اور جو کچھ اس نے جنا تھا وہ اللہ کو اچھی طرح معلوم تھا اور لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا۔ اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان رجیم (مردود) سے تیری پناہ میں دیتی ہوں
۳۷– تو اس کے نے اسے حسنِ قبولیت سے نوازا، عمدہ طریقہ پر اس کو پروان چڑھایا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا، جب کبھی زکریا اس کے پاس محراب (حجرۂ عبادت) میں جاتا تو ا س کے پاس پاتا۔ پوچھا اے مریم !یہ تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے ؟ اس نے جواب دیا یہ اللہ کے پاس سے ہے۔ اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب عطا فرماتا ہے۔
۳۸– اس موقع پر زکریا نے اپنے کو پکارا۔ عرض کیا اے میرے پروردگار !مجھے خاص اپنے پاس سے اچھی اولاد عطا فرما، بیشک تو دعا سننے والا ہے۔
۳۹– فرشتوں نے اسے پکارا جبکہ وہ محراب میں کھڑا نماز پڑھا تھا۔ اللہ تجھے یحیٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کے ایک کلمہ کی تصدیق کرنے والا ہو گا، سردار ہو گا۔ ضبطِ نفس سے غایت درجہ کام لینے والا ہو گا۔ اور نبی ہو گا صالحین کے زمرہ میں سے۔
۴۰– اس نے کہا اے میرے!میرے ہاں لڑکا کس طرح ہو گا جبکہ میں بوڑھا ہو چکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے ؟ فرمایا اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔
۴۱– عرض کیا میرے لئے کوئی نشانی مقرر فرما۔ فرمایا تمہارے لئے نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک لوگوں سے اشارہ کے سوا بات نہ کر سکو گے اور اپنے کو بہ کثرت یاد کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو۔
۴۲– اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم !اللہ نے تجھے برگزیدہ کیا، تجھے پاکیزگی عطا کی اور تجھے دنیا کی عورتوں کے مقابلہ میں منتخب فرمایا۔
۴۳– اے مریم !اپنے کی مخلصانہ اطاعت کر (اس کے لئے سجدہ کیا کر)، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرتی رہ۔
۴۴– یہ غیب کی خبریں ہیں جن کی وحی ہم تم پر کرے ہیں ورنہ تم ان کے پاس اس وقت موجود نہیں تھے جبکہ وہ یہ بات طے کرنے کے لئے کہ مریم کا کفیل کون ہو، اپنے اپنے قلم پھینک کر قرعہ اندازی کر رہے تھے اور نہ تم اس وقت ان کے پاس موجود تھے جب وہ باہم جھگڑے تھے۔
۴۵– اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم !اللہ تمہیں اپنی طرف سے ایک کلمہ کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰؑ بن مریمؑ ہو گا۔ وہ دنیا و آخرت دونوں میں ذی وجاہت ہو گا اور اللہ کے مقربین میں سے ہو گا۔
۴۶– وہ لوگوں سے گہوارے میں بات کر ے گا اور بڑی عمر میں بھی اور صالحین میں سے ہو گا۔
۴۷– بولیں !اے میرے پروردگار! میرے کس طرح لڑکا ہو گا جبکہ کسی مرد نے مجھے ہاتھ تک نہیں لگا یا ؟ فرمایا !اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ وہ جب کسی کام کے کرنے کا فیصلہ کر لیتا ہے تو فرمایا ہے ہو جا، اور وہ ہو جاتا ہے۔
۴۸– اور اللہ اس کو کتاب و حکمت کی تعلیم دے گا اور اسے تورات و انجیل سکھائے گا۔
۴۹– اور اس کو بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گا اور جب وہ ان کے پاس آیا تو اس نے کہا کہ میں تمہارے کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں۔ میں تمہارے سامنے مٹی سے پرندہ کی سی صورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے واقعی پرندہ بن جاتی ہے۔ میں اللہ کے حکم سے پیدائشی اندھے اور کوڑھی کو اچھا کر دیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں اور میں تمہیں بتاتا ہوں جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر کے رکھتے ہو اس میں یقیناً تمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو۔
۵۰– اور تورات کا جو حصہ میرے سامنے موجود ہے اس کی میں تصدیق کرنے والا بن کر آیا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ بعض ان چیزوں کو تمہارے لئے حلال کر دوں جو تم پر حرام کر دی گئی ہیں اور میں تمہارے پاس تمہارے کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔
۵۱– بیشک اللہ میرا بھی ہے اور تمہارا بھی لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔
۵۲– پھر جب عیسیٰ نے ان کی طرف سے کفر محسوس کیا تو کہا کون ہے اللہ کی راہ میں میرا مدد گار؟ حواریوں نے جواب دیا ہم ہیں اللہ کے مدد گار۔ ہم اللہ پر ایمان لائے اور آپ گواہ رہئیے کہ ہم مسلم ہیں۔
۵۳– اے ہمارے پروردگار جو ہدایت تو نے نازل کی ہے اس پر ہم ایمان لائے اور ہم نے رسول کی پیروی اختیار کی۔ ہمارے نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔
۵۴– اور انہوں نے (بنی اسرائیل نے) مسیح کے خلاف سازشیں کیں تو اللہ نے بھی اس کا توڑ کیا اور اللہ بہترین توڑ کرنے والا ہے۔
۵۵– جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ میں تمہیں قبض (تمہارا وقت پورا) کرنے والا ہوں اور اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان سے تمہیں پاک کرنے والا ہوں ّ۔ نیز تمہاری پیروی کرنے والوں کو قیامت تک تمہارے منکرین پر غالب رکھنے والا ہوں پھر تم سب کو میری طرف پلٹنا ہے اس وقت میں تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کروں گا جن کے بارے میں تم اختلاف کرتے رہے ہو۔
۵۶– جن لوگوں نے کفر کیا ان کو دنیا و آخرت میں سخت سزا دوں گا اور ان کا کوئی مدد گار نہ ہو گا۔
۵۷– اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے انہیں وہ ان کا اجر پورا پورا دے گا اللہ ظالموں کو ہرگز پسند نہیں کرتا۔
۵۸– یہ (ہماری آیات اور حکمت بھرا) ذکر ہے جو ہم تمہیں سنا رہے ہیں۔
۵۹– عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے کہ اسے مٹی سے بنایا اور فرمایا ہو جا اور وہ ہو گیا۔
۶۰– یہی حق ہے تمہارے کی طرف سے لہٰذا تم شک کرنے والوں میں سے نہ بنو۔
۶۱– اس علم کے آ جانے کے بعد جو کوئی اس معاملہ میں تم سے حجت کریں تو ان سے کہو کہ آؤ ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں تم بھی اپنے بیٹوں کو بلاؤ۔ ہم اپنی عورتوں کو بلائیں تم بھی اپنی عورتوں کو بلاؤ ہم خو دبھی آئیں اور تم خود بھی آؤ پھر ہم مل کر دعا کریں کہ اللہ کی لعنت ہو جھوٹوں پر۔
۶۲– بے شک یہ سچے واقعات ہیں اور حقیقتاً اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ ہی غلبہ والا اور صاحبِ حکمت ہے۔
۶۳– پھر اگر یہ لوگ اعراض کریں تو اللہ مفسدوں کو خوب جانتا ہے۔
۶۴– کہو اے اہلِ کتاب آؤ ایک ایسی بات کی طرف جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے یہ کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی اللہ کے سوا کسی کو اپنا بنائے اگر وہ روگردانی کریں تو کہہ دو گواہو ہم تو مسلم ہیں۔
۶۵– اے اہلِ کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل ان کے بعد نازل کی گئیں کیا تم اتنی بات بھی نہیں سمجھتے۔
۶۶– دیکھو جس چیز کا تمہیں علم تھا اس کے بارے میں تم بحث کر چکے اب تم ایسی باتوں کے بارے میں کیوں بحث کرتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں۔ اللہ جانتا ہے تم نہیں جانتے۔
۶۷– ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ راست مسلم تھے اور وہ ہرگز مشرکین میں سے نہ تھے۔
۶۸– ابراہیم سے نسبت کے سب سے زیادہ حقدار وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کی پیروی کی اور یہ نبی اور اہلِ ایمان۔ اور اللہ تعالیٰ مومنوں کا رفیق ہے۔
۶۹– اہلِ کتاب کا ایک گروہ اس بات کا متمنی ہے کہ کاش وہ تمہیں گمراہ کرنے میں کامیاب ہو جائے حالانکہ یہ لوگ اپنے ہی کو گمراہ کرے ہیں مگر انہیں اس کا شعور نہیں۔
۷۰– اے اہلِ کتاب ؟ اللہ کی آیات کا کیوں انکار کرتے ہو جبکہ تم خود اس پر گواہ ہو۔
۷۱– اے اہلِ کتاب کیوں حق کو باطل کے ساتھ گڈ مڈ کرتے ہو اور کیوں جانتے بوجھتے حق کو چھپاتے ہو ؟
۷۲– اہل کتاب میں سے ایک گروہ کہتا ہے کہ ایمان والوں پر جو کچھ نازل ہوا ہے اس پر صبح کو ایمان لاؤ اور شام کو انکار کرو تاکہ وہ بھی پھر جائیں۔
۷۳– (نیز وہ کہتے ہیں) اپنے مذہب والوں کے سوا کسی کی بات نہ مانو۔ کہو اصل ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ جو چیز تمہیں دی گئی ہے ویسی چیز کسی اور کو مل جائے یا وہ تمہارے خلاف تمہارے کے حضور حجت پیش کر سکیں۔ ان سے کہو فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اللہ بڑی وسعت والا جاننے والا ہے۔
۷۴– وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے لئے خاص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
۷۵– اہل کتاب میں ایسے لوگ بھی ہیں کہ اگر تم ان کے پاس مال کا ایک ڈھیر امانت رکھ دو تو وہ تمہیں ادا کریں گے اور ان میں ایسے بھی ہیں کہ اگر تم ایک دینار بھی امانت رکھ دو تو وہ تمہیں ادا کرنے وا لے نہیں جب تک کہ تم ان کے سر پر کھڑے نہ ہو جاؤ۔ یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں امیوں کے معاملہ میں ہم پر کوئی گرفت نہیں یہ لوگ دانستہ جھوٹ گھڑ کر اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔
۷۶– ہاں جو لوگ اپنے عہد کو پورا کریں گے اور تقویٰ اختیار کریں گے تو اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے۔
۷۷– جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اللہ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا ان کے لئے درد ناک سزا ہے۔
۷۸– اور ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو اپنی زبان کو اس طرح مروڑ کر کتاب پڑھتے ہیں کہ تم سمجھو یہ کتاب ہی کی عبارت ہے حالانکہ وہ کتاب کی عبارت نہیں ہوتی اور وہ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہوتا۔ وہ جان بوجھ کر جھوٹ بات اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں۔
۷۹– کسی انسان کا یہ کام نہیں کہ اللہ اسے کتاب، حکم اور نبوت عطا فرمائے اور وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کے بجائے میرے پرستار بن جاؤ بلکہ وہ تو یہی کہے گا کہ ربانی (اللہ وا لے) بنو جیسا کہ کتاب الٰہی کا تقاضہ ہے جس کی تم دوسروں کو تعلیم دیتے ہو اور خود بھی پڑھتے ہو۔
۸۰– وہ تمہیں ہرگز یہ حکم نہیں دے گا کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو اپنا بناؤ۔ کیا وہ تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلم ہو۔ ؟
۸۱– یاد کرو جب اللہ نے (تم سے) نبیوں کے متعلق عہد لیا تھا کہ میں نے تمہیں کتاب و حکمت سے نوازا ہے اس کے بعد کوئی رسول اس کتاب کی جو تمہارے پاس پہلے سے موجود ہے تصدیق کرتا ہوا آئے گا تو تم ضرور اس پر ایمان لاؤ گے اور اس کی لازماً مدد کرو گے۔ پوچھا کیا تم اس کا اقرار کرتے ہو اور میری طرف سے اس بھاری ذمہ داری کو قبول کرتے ہو؟ انہوں نے کہا ہم نے اقرار کیا۔ فرمایا تم گواہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں۔
۸۲– اس کے بعد جو لوگ (اس عہد سے) پھر جائیں وہی فاسق ہیں۔
۸۳– کیا یہ اللہ کے دین کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں حالانکہ آسمانوں اور زمین کی ساری مخلوق چار و ناچار اسی کی فرمانبردار ہے اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔
۸۴– کہو۔ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس چیز پر جو نازل کی گئی ہم پر اور جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، اور اولادِ یعقوب پر نازل ہوئی تھی۔ اس پر بھی ہم ایمان رکھتے ہیں نیز ہمارا ایمان اس چیز پر بھی ہے جو موسیٰ، عیسیٰ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے کی جانب سے دی گئی۔ ہم ان کے درمیان تفریق نہیں کرتے اور ہم اس کے فرمانبردار (مسلم) ہیں۔
۸۵– اور جو شخص اسلام کے سوا کسی اور دین کو اختیار کرے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا اور آخرت میں وہ نامراد ہو گا۔
۸۶– اللہ ان لوگوں کو کس طرح ہدایت دے گا جنہوں نے ایمان کے بعد کفر کیا حالانکہ وہ اس بات کی گواہی دے چکے ہیں کہو رسول برحق ہے اور ان کے پاس واضح نشانیاں بھی آ چکی ہیں اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔
۸۷– ایسے لوگوں کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر اللہ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی۔
۸۸– وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے نہ ان کے عذاب میں تخفیف ہو گی اور نہ ان کو مہلت ہی ملے گی۔
۸۹– البتہ جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اپنے طرزِ عمل کو درست کر لیا تو اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۹۰– جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور اپنے کفر میں بڑھتے گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہو گی۔ ایسے لوگ پکے گمراہ ہیں۔
۹۱– یقیناً جن لوگوں کفر کیا اور کفر ہی کی حالت میں مر گئے اگر ان میں سے کوئی (نجات حاصل کرنے کے لئے) زمین بھر سونا بھی فدیہ میں دے تو اسے قبول نہ کیا جائے گا ایسے لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مدد گار نہ ہو گا۔
۹۲– تم نیکی کے مقام کو ہرگز نہیں پاسکتے جب تک کہ ان چیزوں میں سے خرچ نہ کرو جو تم کو عزیز ہیں اور جو کچھ تم خرچ کرو گے اللہ اس کو جانتا ہے۔
۹۳– کھانے کی یہ تمام چیزیں بنی اسرائیل کے لئے حلال تھیں بجز ان چیزوں کے جن کو اسرائیل نے نزول تورات سے پہلے اپنے اوپر حرام ٹھہرایا تھا کہو تورات لاؤ اور اس کو پڑھو اگر تم سچے ہو۔
۹۴– اس کے بعد بھی جو لوگ اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کریں وہی ظالم ہیں۔
۹۵– کہو اللہ نے سچ فرمایا ہے تو ابراہیم کے طریقہ کی پیروی کرو جو راست تھا اور شرک کرنے والوں میں ہرگز نہ تھا۔
۹۶– بلاشبہ پہلا گھر جو لوگوں کے لئے بنایا گیا وہی ہے جو "بکہ ” میں ہے۔ دنیا والوں کے لئے باعثِ برکت اور موجب ہدایت۔
۹۷– اس میں واضح نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اور جو کوئی اس میں داخل ہوا مامون ہو گیا۔ جو لوگ اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہیں ان پر اللہ کے لئے اس گھر کا حج فرض ہے اور جو کفر کرے تو اللہ دنیا والوں سے بے نیاز ہے۔
۹۸– کہو اے اہلِ کتاب تم اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو ؟ تم جو کچھ کرے ہو اللہ اسے دیکھا ہے۔
۹۹– کہو اے اہل کتاب تم ایمان لانے والوں کو اللہ کی راہ سے کیوں کتے ہو ؟ تم اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے ہو جبکہ تم گواہ ہو۔ اللہ تمہاری حرکتوں سے بے خبر نہیں ہے۔
۱۰۰– اے ایمان والو !اگر تم اہل کتاب کے کسی گروہ کی بات مان لو گے تو وہ تمہیں ایمان لانے کے بعد کافر بنا دیں گے۔
۱۰۱– اور تم کس طرح کفر کرو گے جبکہ تمہیں اللہ کی آیات سنائی جا رہی ہیں اور اس کا رسول تمہارے درمیان موجود ہے اور جس نے اللہ کو مضبوط پکڑ لیا اسے صراط مستقیم کی ہدایت مل گئی۔
۱۰۲– اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلم ہو۔
۱۰۳– اور اللہ کی رسی کو سب مل کر مضبوط پکڑ لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کے اس فضل کو یاد کرو کہ تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں کو جوڑ دیا اور اس کے فضل سے تم بھائی بھائی بن گئے۔ تم آگ کے ایک گڑھے کے کنارے کھڑے تھے تو اس نے تمہیں بچا لیا۔ اس طرح اللہ اپنی آیتیں (ہدایات) واضح فرماتا ہے تاکہ تم راہ یاب ہو۔
۱۰۴– تم میں ایک گروہ ضرور ایسا ہونا چاہئیے جو خیر کی طرف دعوت دے، معروف کا حکم کرے اور منکر سے روکے ایسے ہی لوگ فلاح پانے وا لے ہیں۔
۱۰۵– اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو تفرقہ میں پڑ گئے اور جنہوں نے واضح ہدایات پانے کے بعد اختلاف کیا الف۔ ایسے لوگوں کے لئے سخت عذاب ہے۔
۱۰۶– اس دن کتنے ہی چہرے روشن ہوں گے اور کتنے ہی سیاہ۔ تو جن کے چہرے سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ لو اب اپنے کفر کی پاداش میں عذاب کا مزہ چکھو۔
۱۰۷– البتہ وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے وہ اللہ کی طرف رحمت میں ہوں گے اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
۱۰۸– یہ اللہ کی آیات ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سنا رہے ہیں اور اللہ دنیا والوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا۔
۱۰۹– جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کے لئے ہے اور سارے معاملات بالآخر اسی کے حضور پیش ہوں گے۔
۱۱۰– تم خیر امت (بہترین گروہ) ہو جسے انسانوں (کی اصلاح و رہنمائی) کے لئے برپا کیا گیا ہے۔ تم معروف کا حکم کرتے ہو،منکر سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔ اگر اہل کتاب ایمان لاتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا ان میں کچھ لوگ تو مؤمن ہیں لیکن اکثر لوگ فاسق ہیں۔
۱۱۱– وہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے بجز تھوڑی سی اذیت رسانی کے اور اگر وہ تم سے جنگ کریں گے تو پیٹھ دکھائیں گے پھر ان کو کہیں سے مدد نہیں مل سکے گی۔
۱۱۲– وہ جہاں کہیں پائے گئے ان پر ذلت کی مار پڑی اِلّا یہ کہ اللہ کے عہد یا انسانوں کے عہد کے تحت ان کو (وقتی طور پر) پناہ مل گئی ہو۔ وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے اور ان پر پستی و محتاجی مسلط کر دی گئی۔ یہ اس وجہ سے ہوا کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرنے لگے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے اور یہ ہے نتیجہ ان کی نافرمانیوں کا اور اس بات کا کہ وہ حد سے تجاوز کرنے لگے تھے۔
۱۱۳– وہ سب یکساں نہیں ہیں۔ ان اہل کتاب میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو (عہد پر) قائم ہے۔ یہ لوگ رات کی گھڑیوں میں اللہ کی آیتیں تلاوت کرتے ہیں اور اس کے حضور سجدہ ریز ہوتے ہیں۔
۱۱۴– یہ اللہ اور یوم آخر پر ایما ن رکھتے ہیں معروف کا حکم دیتے ہیں منکر سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں سرگرم ہیں۔ یہ لوگ صالحین میں سے ہیں۔
۱۱۵– جو نیکی بھی یہ کریں گے اس کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور اللہ متقیوں کو خوب جانتا ہے۔
۱۱۶– (لیکن) جن لوگوں نے کفر کیا ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام آنے والی نہیں وہ دوزخی ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۱۱۷– دنیا کی اس زندگی میں وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور وہ ان لوگوں کی کھیتی پر چل جائے جنہوں نے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اور وہ اسے تباہ کر کے رکھ دے۔ اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ لوگ خود اپنے اوپر ظلم کرے ہیں۔
۱۱۸– اے ایمان والو !اپنے سوا کسی اور کو اپنا راز دار نہ بناؤ۔ وہ نقصان پہنچانے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھیں گے وہ تمہارے لئے تکلیف کے خواہاں ہیں۔ ان کی دشمنی ان کے منہ سے ظاہر ہو چکی ہے اور جو کچھ ان کے سینوں میں چھپا ہوا ہے وہ اس سے بھی بڑھ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لئے اپنی ہدایات واضح کر دی ہیں اگر تم سوجھ بوجھ سے کام لو۔
۱۱۹– یہ تم ہو کہ ان سے دوستی رکھتے ہو جبکہ وہ تم سے دوستی نہیں رکھتے اور تم تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو۔ وہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے ہیں اور جب اکیلے میں ہوتے ہیں تو مارے غصہ کے اپنی انگلیاں کاٹنے لگتے ہیں۔ ان سے کہو اپنے غصہ میں جل مرو۔ اللہ ان باتوں کو بخوبی جانتا ہے جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں۔
۱۲۰– اگر تمہیں بھلائی پہنچتی ہے تو ان کو ناگوار ہوتا ہے اور اگر تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں لیکن اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو ان کی چالبازیاں تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گی اور وہ جو حرکتیں کر رہے ہیں اللہ انہیں گھیرے ہوئے ہے۔
۱۲۱– اور (یاد کرو) جب تم اپنے گھر سے صبح سویرے نکلے تھے اور مؤمنین کو جنگ کے مورچوں پر متعین کر رہے تھے اور اللہ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔
۱۲۲– اس وقت تم میں سے دو گروہ کمزوری دکھانا چاہتے تھے حالانکہ اللہ ان کا مددگار تھا اور اللہ ہی پر اہلِ ایمان کو بھروسہ رکھنا چاہئیے۔
۱۲۳– اور یہ واقعہ ہے کہ اللہ نے تمہاری مدد بد ر میں کی تھی جبکہ تم نہایت کمزور تھے۔ لہٰذا اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ اس کے شکر گزار بنو۔
۱۲۴– اس وقت تم مؤمنوں سے کہہ رہے تھے کہ کیا تمہارے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد کرے ؟
۱۲۵– بلاشبہ اگر تم صبر کرو اور تقویٰ اختیار کرو اور وہ تمہارے اوپر دفعتہً حملہ آور ہوئے تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان رکھنے والے فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا
۱۲۶– اللہ نے اسے تمہارے لئے بشارت بنایا اور تاکہ تمہارے دل اس سے مطمئن ہو جائیں ورنہ نصرت تو اللہ ہی کے پاس سے آتی ہے جو غالب بھی ہے اور حکیم بھی۔
۱۲۷– نیز (تمہاری مد د) اس لئے کہ اللہ کافروں کے ایک حصہ کو کاٹ دے یا انہیں ایسا ذلیل کر دے کہ وہ نامراد ہو کر لوٹیں۔
۱۲۸– اس معاملہ میں تمہیں کوئی اختیار نہیں وہ چاہے انہیں معاف کرے یا سزا دے کہ وہ ظالم ہیں۔
۱۲۹– اور اللہ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ وہ جس کو چاہے بخش دے اور جس کو چاہے عذاب دے۔ اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۱۳۰– اے ایمان والو !یہ دوگنا چوگنا سود نہ کھاؤ۔ اللہ سے ڈرو تاکہ تم کامیاب ہو۔
۱۳۱– اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
۱۳۲ اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
۱۳۳– اور دوڑو اپنے رب کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کی وسعت کی طرح ہے۔ یہ متقیوں کے لئے تیار کی گئی ہے۔
۱۳۴– جو خوشحالی اور تنگی ہر حال میں انفاق کرتے ہیں، غصہ کو ضبط کرتے ہیں اور لوگوں سے درگزر کا معاملہ کرتے ہیں اللہ ایسے نیکو کاروں کو پسند کرتا ہے۔
۱۳۵– یہ لوگ جب کسی بے حیائی کا ارتکاب یا (کوئی گناہ کر کے) اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھتے ہیں تو اللہ کو یاد کر کے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اللہ کے سوا کو ن ہے جو گناہوں کو معاف کرے اور وہ جانتے بوجھتے اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے۔
۱۳۶– ایسے لوگوں کی جزا ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے۔ نیز ایسے باغات ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہین گے۔ کیا ہی اچھا اجر ہے عمل کرنے والوں کے لئے۔
۱۳۷– تم سے پہلے سنن الٰہی کے واقعات گزر چکے ہیں تو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔
۱۳۸– یہ لوگوں کے لئے بیان ہے اور متقیوں کے لئے ہدایت و نصیحت۔
۱۳۹– پست ہمت نہ ہو اور غم نہ کرو۔ تم ہی غالب رہو گے اگر تم مؤمن ہو۔
۱۴۰– اگر تم کو زخم لگا ہے تو اسی طرح کا زخم ان لوگوں (دشمن) کو بھی لگ چکا ہے ان ایام کو ہم اسی طرح لوگوں کے درمیان گردش دیتے رہتے ہیں اور (یہ دن تم پر اس لئے لایا گیا کہ) اللہ دیکھنا چاہتا تھا کہ سچّے اہل ایمان کو ن ہیں اور چاہتا تھا کہ تم میں سے کچھ لوگوں کو شہید بنائے۔ اللہ کو ظالم لوگ پسند نہیں ہیں
۱۴۱– اور (یہ حادثہ اس لئے پیش آیا) تاکہ اللہ اہل ایمان کو خالص کر دے اور کافروں کی سرکوبی کرے۔
۱۴۲– کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ اللہ نے ابھی یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون لوگ جہاد کرنے وا لے ہیں اور (یہ ابتلا اس لئے بھی ضروری ہے) تاکہ وہ دیکھ لے کہ کو ن صبر کرنے وا لے ہیں۔
۱۴۳– تم موت کے سامنے آنے سے پہلے اس کی تمنا کر رہے تھے لیکن جب تم نے اسے دیکھ لیا تو دیکھتے ہی رہ گئے۔
۱۴۴– محمد تو بس ایک رسول ہیں ان سے پہلے بھی رسول گزر چکے ہیں پھر کیا اگر وہ وفات پا جائیں یا قتل کر دئیے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے ؟ جو کوئی الٹے پاؤں۔ پھر جائے گا وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑے گا۔ اور اللہ قدرشناس لوگوں کو جلد ہی جزاء سے نوازے گا۔
۱۴۵– کوئی متنفس اللہ کے اذن کے بغیر مر نہیں سکتا اس کا وقت مقرر ہے اور لکھا ہوا ہے جو کوئی دنیا کا انعام چاہتا ہے ہم اسے اسی میں سے دیتے ہیں اور جو آخرت کے انعام کا طالب ہو تو ہم اسے اس میں سے دیں گے اور ہم شکر کرنے والوں کو ضرور جزا سے نوازیں گے۔
۱۴۶– کتنے ہی انبیاء گزرے ہیں جن کے ساتھ ہو کر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی اور جو مصیبتیں انہیں اللہ کی راہ میں پیش آئیں ان کی وجہ سے وہ پست ہمت نہیں ہوئے نہ انہوں نے کمزوری دکھائی اور نہ وہ (دشمنوں کے آگے) جھکے اور اللہ کو ثابت قدم رہنے وا لے لوگ ہی پسند ہیں۔
۱۴۷– ان کی زبان سے تو بس یہی کلمات نکلے کہ اے ہمارے رب !ہمارے گناہوں کو بخش دے، ہمارے کام میں جو زیادتیاں ہو گئی ہوں ان سے درگزر فرما، ہمارے قد م جما دے اور کافروں پر ہمیں غلبہ عطا فرما۔
۱۴۸– نتیجہ یہ کہ اللہ نے ان کو دنیا کے انعام سے بھی نوازا اور آخرت کے بہترین انعام سے بھی۔ اور اللہ کو ایسے ہی نیک کردار لوگ پسند ہیں۔
۱۴۹– اے ایمان والو!اگر تم کافروں کا کہنا مان لو گے تو وہ تمہیں الٹا پھیر لے جائیں گے اور تم نامراد ہو جاؤ گے۔
۱۵۰– تمہارا مولیٰ (رفیق) تو اللہ ہے اور وہ بہترین مددگار ہے۔
۱۵۱– اور عنقریب ہم کافروں کے دل میں رعب بٹھا دیں گے اس وجہ سے کہ انہوں نے ایسی چیزوں کو اللہ کا شریک ٹھہرایا جن کے لئے اس نے کوئی سند نازل نہیں فرمائی۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور کیا ہی بری جائے قیام ہے ظالموں کے لئے۔
۱۵۲– اللہ نے جو وعدہ تم سے کیا تھا اسے سچ کر دکھایا جبکہ تم اس کے اذن سے ان کو بے دریغ قتل کر رہے تھے یہاں تک کہ جب تم نے کمزوری دکھائی اور (مورچہ پر قائم رہنے کے) معاملہ میں باہم اختلاف کیا اور نافرمانی کی بعد اس کے کہ اللہ نے تمہیں وہ چیز دکھائی جس کے تم دلدادہ تھے۔ تم میں کچھ طالب دنیا تھے اور کچھ طالب آخرت۔ تب اس نے تمہارا رخ ان (دشمنوں) کی طرف پھیر دیا تاکہ وہ تمہاری آزمائش کرے۔ تاہم اس نے تمہیں معاف کر دیا اور اللہ مؤمنوں کے حق میں بڑا مہربان ہے۔
۱۵۳– جب تم (مورچہ چھوڑ کر) چلے جا رہے تھے اور کسی کی طرف مڑ کر بھی دیکھتے نہ تھے حالانکہ رسول تم کو پیچھے سے پکار رہا تھا تو اللہ نے تم کو غم پر غم پہنچایا تاکہ جو چیز تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے یا جو مصیبت تمہیں پیش آئے اس پر دل گرفتہ نہ ہو تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے۔
۱۵۴– پھر اس غم کے بعد اس نے تم پر اطمینان نازل فرمایا، یہ اونگھ کی حالت تھی جو تم میں سے ایک گروہ پر طاری ہو رہی تھی مگر دوسرے گروہ کو اپنی جانوں ہی کی پڑی تھی یہ لوگ اللہ کے بارے میں خلاف حق جاہلیت کی سی بدگمانی کر رہے تھے۔ کہتے ہیں کیا اس معاملہ میں ہمیں بھی کوئی اختیار ہے ؟ کہو سارا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے۔ وہ اپنے دلوں میں جو بات چھپائے ہوئے ہیں اسے تم پر ظاہر نہیں کرتے۔ (دراصل) ان کا کہنا یہ ہے کہ اگر اس معاملہ میں ہمیں اختیار ہوتا تو ہم یہاں مارے نہ جاتے۔ کہو اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کا قتل ہونا مقدر تھا وہ اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل آتے۔ یہ جو کچھ پیش آیا اس لئے پیش آیا تاکہ جو کچھ تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اسے اللہ پرکھے اور جو (کدورت) تمہارے دلوں میں ہے اسے صاف کرے اللہ تمہارے باطن کا حال بخوبی جانتا ہے۔
۱۵۵– جس دن دونوں لشکر ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تھے اس دن تم میں سے جن لوگوں نے پیٹھ پھیری ان سے شیطان نے ان کے بعض اعمال کے باعث لغزش کرا دی تھی۔ اللہ نے انہیں معاف کر دیا۔ بلا شبہ اللہ بڑا بخشنے والا برد بار ہے۔
۱۵۶– اے ایمان والو!ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے کفر کیا اور جو اپنے بھائیوں کے بارے میں جبکہ وہ سفر پر گئے ہوں یا جنگ میں شریک ہوئے ہوں (اور انہیں موت آ جائے تو) کہتے ہیں اگر وہ ہمارے پاس موجود ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے (انہیں یہ خوش فہمی) اس لئے ہے تاکہ اللہ اس کو ان کے دلوں میں باعث حسرت بنا دے ورنہ اللہ ہی ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو سب اللہ کی نگاہ میں ہے۔
۱۵۷– اگر تم اللہ کی راہ میں قتل ہو گئے یا مر گئے تو اللہ کی مغفرت اور رحمت (جس سے کہ تم نوازے جاؤ گے) ان تمام چیزوں سے کہیں بہتر ہے جن کو یہ لوگ جمع کر رہے ہیں۔
۱۵۸– اور خواہ تم مرو یا مارے جاؤ بہرحال تمہیں جمع اللہ ہی کے حضور ہونا ہے۔
۱۵۹– (اے پیغمبر) یہ اللہ کی رحمت ہے کہ تم ان کے لئے نرم ہو۔ اگر تم تند خو اور سنگ دل ہوتے تو یہ تمہارے پاس سے چھٹ جاتے۔ لہٰذا انہیں معاف کرو اور ان کے حق میں استغفار کرو نیز (جہاد جیسے مہمات) امور میں ان سے مشورہ کرتے رہو پھر جب عز م کر لو تو اللہ پر توکل کرو۔ یقیناً اللہ توکل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
۱۶۰– اگر اللہ تمہاری مدد فرمائے تو کو ن ہے جو تم پر غالب آئے ؟ اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کو ن ہے جو تمہاری مدد کرے گا اور اہل ایمان کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئیے۔
۱۶۱– کسی نبی کا یہ کام نہیں ہو سکتا کہ وہ خیانت کرے اور جو کو ئی خیانت کرے گا وہ قیامت کے دن اپنی خیانت کو لا حاضر کرے گا پھر ہر نفس کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو گی۔
۱۶۲– کیا ایسا شخص جو اللہ کی رضا پر چلنے والا ہو اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو اللہ کے غضب کا مستحق ہو اور جس کا ٹھکانا جہنم ہے نہایت ہی برا ٹھکانا!؟
۱۶۳– اللہ کے نزدیک لوگوں کے درجے الگ الگ ہیں اور وہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ کی نگاہ میں ہے۔
۱۶۴– واقعی اللہ نے اہل ایمان پر یہ بڑا احسان فرمایا کہ ان میں ان ہی میں سے ایک ایسا رسول برپا کیا جو انہیں اس کی آیتیں سناتا ہے ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے ورنہ اس سے پہلے یہ لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔
۱۶۵– یہ کیا بات ہے کہ جب تم پر مصیبت آ پڑی جیسے دوگنی مصیبت تمہارے ہاتھوں (دشمنوں) پر پڑ چکی ہے تو تم کہنے لگے یہ کہاں سے آ گئی ؟ (اے پیغمبر) کہو یہ تمہارے ہی ہاتھوں آئی ہے یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۶۶– اور دونوں جماعتوں کے مقابلہ کے دن جو مصیبت تمہیں پہنچی وہ اللہ کے اذن ہی سے پہنچی اور یہ اس لئے ہوا تاکہ وہ مومنوں کو دیکھ لے۔
۱۶۷– اور ان لوگوں کو بھی دیکھ لے جو منافق ہیں ان (منافقوں) سے جب کہا جاتا ہے کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو یا (دشمن کو) دفع کرو تو وہ کہنے لگے اگر ہم کو معلوم ہوتا کہ جنگ ہو گی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ ہوتے۔ وہ اس دن ایمان کی بہ نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنی زبان سے ایسی بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے اور جس بات کو یہ چھپاتے ہیں اس کو اللہ اچھی طرح جانتا ہے۔
۱۶۸– یہ لوگ خود تو بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو مارے نہ جاتے ان سے کہو اگر تم سچے ہو تو اپنے اوپر سے موت کو ٹال کر دکھاؤ۔
۱۶۹– جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے انہیں مردہ خیال نہ کرو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں۔
۱۷۰– اللہ نے اپنے فضل سے انہیں جو کچھ عطا فرمایا ہے اس سے وہ خوش ہیں اور جو لوگ ان کے پیچھے رہ گئے اور ابھی ان سے ملے نہیں ہیں ان کے بارے میں خوشیاں منا رہے ہیں کہ ان کے لئے بھی نہ کسی طرح کا خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۱۷۱– انہیں اللہ کی نعمت اور اس کے فضل کی بشارت مل رہی ہے اور وہ مطمئن ہیں کہ اللہ مؤمنوں کے اجر کو ضائع نہیں کر ے گا۔
۱۷۲– جن لوگوں نے زخم کھانے کے بعد اللہ اور اس کے رسول کی پکار پر لبیک کہا ان میں سے جو نیک کردار اور متقی ہیں ان کے لئے بڑا اجر ہے۔
۱۷۳– یہ وہ لوگ ہیں جن سے لوگوں نے کہا کہ تمہارے خلاف ان لوگوں نے بڑی طاقت اکٹھا کی ہے لہٰذا ان سے ڈرو تو ان کے ایمان میں اضافہ ہو گیا اور وہ بول اٹھے اللہ ہمارے لئے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔
۱۷۴– پھر ایسا ہوا کہ یہ لوگ اللہ کی نعمت اور اس کے فضل کے ساتھ واپس لوٹے۔ ان کو کسی طرح کا گزند نہیں پہنچا وہ اللہ کی رضا پر چلے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔
۱۷۵– وہ دراصل شیطان تھا جو اپنے ساتھیوں سے ڈرا رہا تھا لہٰذا تم ان سے نہ ڈرو مجھ سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو۔
۱۷۶– جو لوگ کفر (کی راہ) میں سرگرمی دکھا رہے ہیں ان کی وجہ سے تم آزردہ خاطر نہ ہو جاؤ وہ اللہ کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے۔ اللہ چاہتا ہے کہ ان کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہ رکھے ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے۔
۱۷۷– بلا شبہ جن لوگوں نے ایمان کے بعد کفر کا سودا کیا وہ اللہ کا کچھ بگاڑ نہ سکیں گے ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
۱۷۸– جن لوگوں نے کفر کیا وہ یہ خیال نہ کریں کہ یہ ڈھیل جو ہم انہیں دے رہے ہیں وہ ان کے حق میں بہتر ہے یہ ڈھیل تو ہم انہیں اس لئے دے رہے ہیں تاکہ وہ خوب گناہ سمیٹ لیں پھر ان کے لئے سخت رسوا کن عذاب ہے۔
۱۷۹– اللہ اہل ایمان کو اس حال پر ہرگز نہ چھوڑے گا جس پر تم اس وقت ہو جب تک کہ وہ ناپاک کو پاک سے الگ نہ کر دے اور اللہ کا یہ طریقہ نہیں کہ وہ عیب (کی ان باتوں) پر تمہیں مطلع کر دے بلکہ اللہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کام کے لئے منتخب فرماتا ہے۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسولوں پر ایما ن لاؤ اگر تم ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے رہے تو تمہارے لئے بہت بڑا اجر ہے۔
۱۸۰– جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ اس میں بخل کرتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں کہ ایسا کرنا ان کے لئے اچھا ہے نہیں یہ ان کے لئے بہت برا ہے یہ مال جس میں یہ بخل کرتے ہیں قیامت کے دن ان کے گلوں میں طوق بنا کر پہنا یا جائے گا اور اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی میراث اور تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے۔
۱۸۱– اللہ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم غنی ہیں۔ ہم ان کے اس قول کو لکھ رکھیں گے اور ان کا انبیا ء کو ناحق قتل کرنا بھی۔ اور ہم کہیں گے کہ چکھو اب عذاب آتش کا مزہ۔
۱۸۲– یہ وہی ہے جو تم نے اپنے ہاتھوں اپنے لئے مہیا کیا ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ہر گز ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
۱۸۳– جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں ہدایت کی ہے کہ ہم کسی رسول کو نہ مانیں جب تک وہ ہمارے سامنے ایسی قربانی پیش نہ کرے جسے آگ کھا لے ان سے کہو مجھ سے پہلے تمہارے پاس کتنے ہی رسول روشن نشانیاں لیکر آئے تھے اور وہ چیز بھی لیکر آئے جو تم کہتے ہو پھر تم نے انہیں کیوں قتل کیا اگر تم سچے ہو۔
۱۸۴– (پھر اے پیغمبر ؐ !) اگر یہ تمہیں جھٹلا تے ہیں تو تم سے پہلے بھی کتنے ہی رسولوں کو جھٹلایا جا چکا ہے وہ روشن نشانیاں، صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے۔
۱۸۵– ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور تمہیں پورا پورا اجر تو قیامت ہی کے دن دیا جائے گا تو جو شخص آتشِ (دوزخ) سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کر دیا گیا وہ یقیناً کامیاب ہوا اور یہ دنیا کی زندگی اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ سامان فریب ہے۔
۱۸۶– تم جان و مال کی آزمائش میں ضرور ڈالے جاؤ گے اور تمہیں ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی نیز مشرکین سے بہت کچھ اذیت دہ باتیں سننا پڑیں گی۔ لیکن تم نے صبر سے کام لیا اور تقویٰ پر قائم رہے تو یہ بڑے عزم و ہمت کی بات ہو گی۔
۱۸۷– اور یاد کرو جب اللہ نے ان لوگوں سے جنہیں کتاب دی گئی ہے عہد لیا تھا کہ تم اسے لوگوں کے سامنے بیان کرو گے اور چھپاؤ گے نہیں مگر انہوں نے اسے پس پشت ڈال دیا اور اس کو تھوڑی قیمت پر فروخت کر دیا تو کیا ہی بری قیمت ہے جسے وہ حاصل کر رہے ہیں۔
۱۸۸– جو لوگ اپنے ان کرتوتوں پر نازاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو کام انہوں نے نہیں کئے ان پر ان کی تعریف کی جائے انہیں تم عذاب سے محفوظ نہ سمجھو ان کے لئے تو دردناک عذاب ہے۔
۱۸۹– آسمان اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کیلئے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۹۰– بلاشبہ آسمانوں اور زمین کی خلقت اور رات دن کے یکے بعد دیگرے آنے میں دانشمندوں کے لئے بڑی ہی نشانیاں ہیں۔
۱۹۱– جن کا یہ حال ہے کہ کھڑے، بیٹھے اور لیٹے اللہ کو یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی خلقت میں غور و فکر کرتے ہیں۔ (وہ پکار اٹھتے ہیں اے ہمارے رب ! یہ سب کچھ تو نے بے مقصد پیدا نہیں کیا ہے تو پاک ہے (اس سے کہ عبث کام کرے) پس تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔
۱۹۲– اے ہمارے رب!جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا اسے فی الواقع تو نے رسوا کر دیا اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہ ہو گا۔
۱۹۳– اے ہمارے رب !ہم نے ایک پکارنے وا لے کو سنا جو ایمان کی طرف بلا رہا تھا۔ اس کی دعوت یہ تھی کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لائے پس اے ہمارے رب !ہمارے گناہ بخش دے، ہماری برائیوں کو دور فرما اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ (دنیا سے) اٹھا۔
۱۹۴– اے ہمارے رب !جن چیزوں کا تو نے اپنے رسولوں کے ذریعہ وعدہ فرمایا ہے وہ ہمیں عطا فرما اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کر بے شک تو اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا۔
۱۹۵– تو ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمائی کہ میں تم میں سے کسی عمل کرنے وا لے کے عمل کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت، ضائع نہیں کروں گا۔ تم سب ایک دوسرے سے ہو تو جن لوگوں نے ہجرت کی اور جو اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میر ی راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گئے ان سے ان کی برائیوں کو دور کروں گا اور انہیں ایسے باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ یہ اللہ کی طرف سے جزا ہو گی اور بہترین جزا اللہ ہی کے پاس ہے۔
۱۹۶– ملکوں میں کافروں کی دوڑ دھوپ تمہیں دھوکہ میں نہ ڈال دے۔
۱۹۷– یہ تھوڑے سے فائدہ کا سامان ہے ا س کے بعد ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور کیا ہی بری آرام گاہ ہے وہ۔
۱۹۸– البتہ جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے ایسے باغ ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ کی طرف سے ان کے لئے سامان ضیافت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لئے کہیں بہتر ہے۔
۱۹۹– اہل کتاب میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اس چیز پر بھی ایمان لاتے ہیں جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور اس چیز پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو ان کی طرف نازل کی گئی تھی اور ان کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں اللہ کی آیتوں کو وہ حقیر قیمت پر بیچ نہیں دیتے ایسے ہی لوگوں کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے یقین جانو اللہ جلد حساب چکانے والا ہے۔
۲۰۰– اے ایمان والو ! صبر کرو، مقابلہ میں ثابت قدم رہو، (جہاد کے لئے) تیار رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو۔
(۴) سورۃ النساء
اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے
۱-اے لوگو !اپنے رب سے ڈرو جس نے تم کو ایک جان سے پیدا ک اور اسی سے اس کا جوڑا بھی پیدا کر د اور ان دونوں سے بہ کثرت مرد اور عورتیں پھیلا دیں اور اللہ سے ڈرو جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے (حقوق) طلب کرتے اور قطع رحمی سے بچو یقین جانو اللہ تمہاری نگرانی کر رہا ہے۔
۲-یتیموں کا مال ان کے حوالہ کرو اور (ان کے) اچھے مال کو (اپنے) مال سے بد ل نہ ڈالو اور نہ ان کا مال اپنے مال میں ملا کر کھا جاؤ کہ یہ بہت بڑے گناہ کی بات۔
۳-اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تمہارے لئے جائز ہیں ان میں سے دو دو، تین تین، چار چار سے نکاح کر ل، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی پر اکتفا کرو یا پھر ان عورتوں پر جو تمہارے قبضہ میں آ گئی ہیں بے انصافی سے بچنے کے لئے یہ زیادہ قرین صواب ہے
۴-اور ان عورتوں کو ان کے مہر خوشدلی سے عطیہ کے طور پر دو ہاں اگر وہ خود اپنی خوشی سے کچھ چھوڑ دیں تو اسے مزے سے کھا سکتے ہو۔
۵-اپنا مال جسے اللہ نے تمہارے لئے قیام (معیشت) کا ذریعہ بنا یا ہے نادانوں کے حوالہ نہ کر البتہ اس میں سے ان کو کھلاتے اور پہنا تے رہو اور ان کو کھلاتے اور پہناتے رہو اور ان سے بھلی بات کہو۔
۶-اور یتیموں کو جانچتے رہو یہاں تک کہ وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں پھر اگر تم ان کے اندر سوجھ بوج پاؤ تو ان کا مال ان کے حوالہ کر دو۔ اور اس خیال سے کہ وہ بڑے ہو جائیں گے ان کا مال اسراف کر کے جلدی جلدی کھا نہ جاؤ جو غنی ہو اس کو چاہئیے کہ پرہیز کرے اور جو حاجت مند ہو وہ معروف طریقہ سے کھائ پھر جب ان کا مال ان کے حوالے کرو تو اس پر گواہ بنا لو اور اللہ حساب لینے کے لئے کافی ہے۔
۷-مردوں کے لئے اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور اقرباء نے چھوڑا ہو اور عورتوں کے لئے بھی اس مال میں حصہ ہے جو والدین اور اقرباء نے چھوڑا ہو خواہ ترکہ کم ہو یا زیادہ۔ یہ حصہ مقرر ہ۔
۸-اور اگر تقسیم کے وقت قرابت دار، یتیم اور مسکین آ موجود ہوں تو ان کو بھی اس میں سے کچھ دو اور ان سے بھلی بات کہ۔
۹-لوگوں کو ڈرنا چاہئیے کہ اگر وہ اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے تو ان کے معاملہ میں انہیں کیسا کچھ اندیشہ ہوتا لہٰذا انہیں چاہئیے کہ اللہ سے ڈریں اور درست بات کہیں۔
۱۰-جو لوگ یتیموں کا مال ظلماً کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھر تے ہیں عنقریب وہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے۔
۱۱-اللہ تمہاری اولاد کے بارے میں تمہیں وصیت کرتا (حکم دیتا) ہے کہ لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے۔ اگر صرف لڑکیاں ہوں، دو سے زیادہ تو ترکہ میں ان کا حصہ دو تہائی ہو گ اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اسے نصف (ترکہ) ملے گ اور میت کے والدین میں سے ہر ایک کے لئے چھٹا حصہ ہے بشرطیکہ میت کے اولاد ہ۔ اگر میت کے اولاد نہ ہوں اور صرف ماں باپ اس کے وارث ہوں تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہو گ اور اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو اس کی ماں کو چھٹا حصہ ملے گ۔ یہ حصے میت نے جو وصی کی ہو اس کی تعمیل اور جو قرض چھوڑا ہو اس کی ادائے گی کے بعد تقسیم کئے جائیں۔ تم اپنے باپ اور بیٹوں کے بارے میں نہیں جانتے کہ مفاد کے لحاظ سے، کون تم سے قریب تر ہے۔ یہ حصے اللہ کے مقرر کئے ہوئے ہیں۔ یقین جانو اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی۔
۱۲-اور تمہاری بیویوں کے ترکہ میں تمہارا (شوہر کا) نصف حصہ ہے بشرطیکہ ان کے اولاد نہ ہو۔ اگر ان کے اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں تمہارا حصہ ایک چوتھائی ہو گا اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو انہوں نے کی ہو، اور اس قرض کی ادائے گی کے بعد جو انہوں نے چھوڑا ہو اور ان کے لئے (یعنی بیویوں کے لئے) تمہارے ترکہ میں چوتھائی حصہ ہے۔ بشرطیکہ تمہارے اولاد نہ ہو۔ اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کو تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔ اس وصیت کی تعمیل کے بعد، جو تم کر جاؤ اور اس قرض کی ادائے گی کے بعد جو تم نے چھوڑا ہو۔ اور اگر وہ مرد یا عورت جس کی میراث تقسیم ہونی ہے کلالہ ہو (یعنی نہ اس کے اولاد ہو اور نہ ہی والد ہی زندہ ہو) اور اس کا ایک بھائی یا ایک بہن موجود ہو تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا اور اگر اس سے زیادہ ہوں تو وہ سب ایک تہائی میں شریک ہوں گے اس وصیت کی تعمیل کے بعد جو کی گئی ہو یا اس قرض کی ادائے گی کے بعد جو میت نے چھوڑا ہو بشرطیکہ وہ ضرر رساں نہ ہو۔ یہ وصیت حکم) ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم والا بھی ہے اور بہت بردبار بھی۔
۱۳-یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے انہیں وہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی بڑی کامیابی ہے۔
۱۴-اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اس کے (مقرر کردہ) حدود سے تجاوز کرے گا، اسے وہ آگ میں ڈالے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔
۱۵-اور تمہاری عورتوں میں سے جو بد کاری کی مرتکب ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی لو اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں روکے رکھو یہاں تک کہ موت ان کا وقت پورا کر دے یا اللہ ان کے لئے کوئی راہ نکال دے۔
۱۶-اور تم میں سے جو (مرد عورت) اس فعل کا ارتکاب کریں ان دونوں کو اذیت پہنچاؤ، پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو ان سے درگزر کرو کہ اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
۱۷-اللہ پر توبہ قبول کرنے کا حق تو انہی لوگوں کے لئے ہے جو نادانی میں کسی برائی کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں پھر جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں ایسے ہی لوگوں کی توبہ اللہ قبول فرماتا ہے، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔
۱۸-اور ان لوگوں کی توبہ توبہ نہیں ہے جو برے کام کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آ کھڑی ہوتی ہے تو کہنے لگتے ہیں اب میں نے توبہ کی اور نہ ان لوگوں کی توبہ حقیقت میں توبہ ہے جو کفر کی حالت میں مر جاتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
۱۹-اے ایمان والو !تمہارے لئے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث بن جاؤ اور نہ یہ جائز ہے کہ جو کچھ تم انہیں دے چکے ہو اس میں سے کچھ واپس لینے کی غرض سے انہیں تنگ کرنے لگو الا یہ کہ وہ کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوئی ہوں ان کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو۔ اگر وہ تمہیں نا پسند ہوں تو عجب نہیں کہ ایک چیز تمہیں پسند نہ ہو اور اللہ نے اس میں (تمہارے لئے) بہت کچھ بھلائی رکھ دی ہو۔
۲۰-اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا چاہو اور تم نے ایک بیوی کو ڈھیروں مال بھی دے رکھا ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو کیا اسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے ؟
۲۱-تم اسے کس طرح واپس لے سکتے ہو جبکہ تم ایک دوسرے سے زن و شوئی کا تعلق قائم کر چکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں ؟
۲۲-اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نکاح کر چکے ہوں مگر جو کچھ اس سے پہلے ہو چکا سو ہو چکا۔ یہ بڑی بے حیائی اور نفرت کی بات ہے اور نہایت برا چلن ہے۔
۲۳-تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں، بیٹیاں، بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں، تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہ، تمہاری رضاعی بہنیں، تمہاری بیویوں کی مائیں، تمہاری بیویوں کی بیٹیاں جن سے تم نے مباشرت کی ہو لیکن جن بیویوں سے تم نے مباشرت نہ کی ہو، ان کی بیٹیوں سے نکاح کرنے میں تم پر کوئی حرج نہیں اور (حرام کی گئیں تم پر) تمہارے صلبی بیٹوں کی بیویاں، نیز یہ بھی حرام ہے کہ تم دو بہنوں کو ایک ساتھ جمع کر مگر جو پہلے ہو چک۔ بیشک اللہ بڑا بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۲۴-اور وہ عورتیں بھی حرام ہیں جو دوسروں کے نکاح میں ہوں سوائے ان کے جو (جنگ میں) تمہارے ہاتھ آ گئی ہوں یہ اللہ کا قانون ہے جس کی پابندی تم پر لازم ہے ان عورتوں کے علاوہ اور عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں بشرطیکہ اپنے مال کے ذریعہ انہیں قید نکاح میں لانا مقصود ہو نہ کہ شہوت رانی کرنا۔ پھر جن عورتوں سے تم (ازدواجی زندگی کا) فائدہ اٹھاؤ ان کو ان کے مہر فریضہ کے طور پر ادا کرو، مہر مقرر کرنے کے بعد اگر آپس کی رضامندی سے (کمی بیشی کی) کوئی بات طے ہو جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں یقیناً اللہ علیم و حکیم ہے۔
۲۵-اور جو شخص تم میں سے آزاد مومن عورتوں سے نکاح کرنے کی مقدرت نہ رکھتا ہو وہ ان لونڈیوں میں سے کسی کے ساتھ نکاح کر سکتا ہے جو تمہارے قبضہ میں آ گئی ہوں، اور مؤمنہ ہوں۔ اللہ تمہارے ایمان کا حال بخوبی جانتا ہ۔ تم سب ایک ہی سلسلہ سے تعلق رکھتے ہو۔ لہٰذا ایسی عورتوں سے ان کے مالکوں کی اجازت سے نکاح کر لو اور معروف کے مطابق ان کے مہر ان کو ادا کر۔ البتہ یہ ضروری ہے کہ ان کو قید نکاح میں رکھا جائے نہ تو وہ شہوت رانی کرنے والی ہوں اور نہ چوری چھپے آشنائیاں کرنے والی۔ اگر قید نکاح میں آنے کے بعد وہ بدکاری کی مرتکب ہوں تو جو سزا آزاد عورتوں کے لئے ہے اس کی نصف سزا ان کے لئے ہو گی (لونڈیوں سے نکاح کی) یہ رخصت ان لوگوں کے لئے ہے جن کے گناہ میں مبتلا ہو جانے کا اندیشہ ہو اور اگر تم صبر کرو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہ اور اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۲۶-اللہ چاہتا ہے کہ تم پر اپنے احکام واضح کرے اور تمہیں ان لوگوں کے طریقوں کی ہدایت بخشے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں نیز وہ چاہتا ہے کہ تم پر اپنی رحمت کے ساتھ متوجہ ہو اللہ علیم بھی ہے اور حکیم بھی۔
۲۷-اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ متوجہ ہونا چاہتا ہے لیکن جو لوگ نفسانی خواہشات کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے بھٹک کر دور جا پڑو۔
۲۸-اللہ چاہتا ہے کہ تم پر سے بوجھ ہلکا کر دے اور (واقعہ یہ ہے کہ) انسان کمزور پیدا کیا گیا ہ۔
۲۹-اے ایمان والو !آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل طریقہ سے نہ کھا البتہ باہمی رضامندی سے لین دین ہو سکتا ہ اور ایک دوسرے کو قتل نہ کر اللہ تم پر بڑا مہربان ہے۔
۳۰-جو شخص ظلم و زیادتی کے ساتھ ایسا کرے گا ہم اسے ضرور آگ میں جھونک دیں گے اور یہ اللہ کے لئے بہت آسان ہے۔
۳۱-اگر تم بڑے بڑے گناہوں سے جن سے تمہیں روکا جار ہا ہے بچتے رہے تو ہم تمہاری چھوٹی موٹی برائیوں کو دور کریں گے اور تمہیں با عزت جگہ داخل کریں گے۔
۳۲-اللہ نے جس چیز میں ایک کو دوسرے پر فوقیت بخشی ہے اس کی تمنا نہ کر، مردوں کے لئے ان کی اپنی کمائی کے مطابق (نتائج میں) حصہ ہے اور عورتوں کے لئے ان کی اپنی کمائی کے مطابق حصہ۔ البتہ اللہ سے اس کا فضل مانگو۔ یقیناً اللہ کو ہر چیز کا علم ہے۔
۳۳-ہم نے والدین اور اقرباء میں سے ہر ایک کے ترکہ میں وارث مقرر کئے ہیں۔ رہے وہ لوگ جن سے تمہارے عہد و پیمان ہیں تو ان کو ان کا حصہ دو۔ یقین جانو اللہ ہر چیز پر نگران ہ۔
۳۴-مرد عورتوں کے سربراہ ہیں -اس بنا پر کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت بخشی ہے نیز اس بنا پر کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک عورتیں ہیں وہ اطاعت شعار ہوتی ہیں اور اللہ کی حفاظت میں راز کی باتوں کی حفاظت کرتی ہیں اور جن عورتوں سے تمہیں سرتابی کا اندیشہ ہو ان کو سمجھاؤ، خوابگاہ میں انہیں تنہا چھوڑ دو اور انہیں زود و کوب بھی کر سکتے ہ پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کریں تو ان کے خلاف کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو یقین جانو اللہ بہت بلند اور بہت بڑا ہے۔
۳۵-اور اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان افتراق کا اندیشہ ہو تو ایک حکم مرد کے متعلقین میں سے اور ایک حکم عورت کے متعلقین میں سے مقرر کر اگر دونوں صلح کرا دینا چاہیں گے تو اللہ دونوں (زوجین) کے درمیان موافقت پیدا کر دے گا۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے۔
۳۶-اور اللہ ہی کی عبادت کر اور کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ، والدین کے ساتھ نیک سلوک کر۔ نیز قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں، رشتہ دار ہمسای، اجنبی ہمسایہ، ہم نشیں، مسافر اور لونڈی غلاموں کے ساتھ جو تمہارے قبضہ میں ہوں حسن سلوک کرو۔ اللہ اترانے والے اور فخر کرنے والے لوگوں کو پسند نہیں کرتا۔
۳۷-جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بھی بخل کرنے کے لئے کہتے ہیں اور اللہ نے اپنے فضل سے انہیں جو کچھ دے رکھا ہے اسے چھپاتے ہیں ایسے ناشکری کرنے والوں کے لئے ہم نے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔
۳۸-جو اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لئے خرچ کرتے ہیں اور نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یومِ آخر پر اور جس کا ساتھی شیطان ہو ا تو کیا ہی برا ساتھی ہے یہ !
۳۹-ان کا کیا بگڑتا اگر وہ اللہ اور یومِ آخر پر ایمان رکھتے اور اللہ کے بخشے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے ؟ اللہ ان کو خوب جانتا ہے۔
۴۰-اللہ ذرہ برابر کسی کی حق تلفی نہیں کرے گا اگر ایک نیکی ہو گی تو وہ اس کو کئی گنا کر دے گا اور خاص اپنے پاس سے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گ۔
۴۱-اس دن (ان کا) کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور تمہیں ان لوگوں پر گواہ بنا کر کھڑا کریں گے۔
۴۲-اس دن وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا اور رسول کی نافرمانی کی تھی تمنا کریں گے کہ کاش ان کے سمیت زمین برابر کر دی جاتی وہ اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے
۴۳-اے ایمان والو !نشہ کی حال میں نماز کے قریب نہ جاؤ جب تک کہ یہ نہ جان کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور جنابت کی حالت میں بھی نماز کے قریب نہ جاؤ جب تک کہ غسل نہ کر لو الا یہ کہ رہ گزر میں ہو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آئے یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو (مباشرت کی ہو) اور پانی میسر نہ آئے تو پاک زمین سے کام لو۔ اس سے اپنے چہرے اور ہاتھوں پر مسح کر لو۔ بے شک اللہ درگزر کرنے والا بخشنے والا ہے۔
۴۴-تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے وہ گمراہی مول لے رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بھٹک جاؤ۔
۴۵-اللہ تمہارے دشمنوں کو اچھی طرح جانتا ہے اور اللہ رفاقت کے لئے بھی کافی ہے اور اللہ مدد کے لئے بھی کافی ہے۔
۴۶-یہود میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو بات کو اس کی اصل جگہ سے پھیر دیتے ہیں اور دین پر طعن کرنے کی غرض سے زبان کو تو ڑ مروڑ کر کہتے ہیں سمعنا و عصینا (ہم نے سنا اور خلاف ورزی کی) اسمع غیر مسمع (سنئے اور نہ سن سکو) اور راعنا (اے ہمارے چروا ہے) اگر وہ سمعنا و اطعنا (ہم نے سنا اور اطاعت کی) اور اسمع (سنئے) اور انظرنا (ہماری طرف توجہ فرمائیے) کہتے تو ان کے حق میں بہتر ہوتا، اور یہ بات بھی بالکل درست ہوتی لیکن ان کے کفر کی وجہ سے اللہ نے ان پر لعنت کر دی ہے اس لئے وہ کم ہی ایمان رکھتے ہیں۔ ۴۷-اے وہ لوگو جنہیں کتاب دی گئی !ایمان لاؤ اس (کتاب) پر جو ہم نے نازل کی ہے اور جو اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس موجود ہے قبل اس کے کہ ہم چہروں کو مسخ کر کے پیچھے پھیر دیں یا ان پر بھی اسی طرح لعنت کریں جس طرح سبت والوں پر لعنت کی تھی اور اللہ کی بات تو پوری ہو کر رہتی ہے۔
۴۸-اللہ شرک کو کبھی نہیں بخشے گا اس کے سوا دوسرے گناہوں کو جس کے لئے چاہے گا معاف کر دے گا اور جو کوئی اللہ کا شریک ٹھہراتا ہے وہ بہت بڑے گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔
۴۹-کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کو پاکیزہ ٹھہراتے ہیں حالانکہ پاکیزگی اللہ ہی جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور ان کے ساتھ ذرہ برابر بھی ناانصافی نہیں کی جائے گی۔
۵۰-دیکھو یہ لوگ کس طرح اللہ پر جھوٹ باندھ رہے ہیں اور ان کے صریح گناہ گار ہونے کے لئے یہ ایک گناہ ہی کافی ہے۔
۵۱-کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا تھا یہ جبت (اوہام و خرافات) اور طاغوت پر اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ یہ لوگ اہل ایمان کے مقابلہ میں زیادہ صحیح راستہ پر ہیں۔
۵۲-یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جن پر اللہ لعنت کر دے ان کا تم کوئی مدد گار نہ پاؤ گے۔
۵۳-کیا ان کے قبضہ میں سلطنت کا کوئی حصہ آ گیا ہے ؟ اگر ایسا ہوتا تو یہ دوسروں کو رتی برابر بھی نہ دیتے۔
۵۴-یا پھر یہ لوگوں سے اس بنا پر حسد کر رہے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے اگر یہ بات ہے تو (انہیں اس بات کو بھولنا نہیں چاہئیے کہ) ہم نے آل ابراہیم کو کتاب و حکمت سے نوازا تھا اور عظیم سلطنت بھی عطا فرمائی تھی۔
۵۵-مگر ان میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اور کسی نے رو گردانی کی اور (رو گردانی کرنے والوں کے لئے) جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے۔
۵۶-جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا ان کو ہم آگ میں جھونک دیں گے اور جب کبھی ایسا ہو گا کہ ان کے بدن کی کھال پک جائے گی ہم اس کی جگہ دوسری کھال پید ا کر دیں گے تاکہ وہ (اچھی طرح) عذاب کا مزہ چکھیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ زبردست قدرت والا ہے اور حکیم بھی۔
۵۷-اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کو ہم ایسے باغوں میں داخل کرینگے جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ان کے لئے وہاں پاکیزہ بیویاں ہوں گی نیز انہیں ہم گھنی چھاؤ ں میں داخل کریں گے۔
۵۸-اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے حقداروں کے حوالہ کرو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو اللہ تمہیں بہترین باتوں کی نصیحت کرتا ہے یقیناً اللہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۵۹-اے ایمان والو !اللہ کی اطاعت کرو، رسول کی اطاعت کرو، اور ان لوگوں کی جو تم میں سے صاحب امر (صاحب اختیار) ہوں پھر اگر تمہارے درمیان کسی معاملہ میں نزاع پیدا ہو جائے تو اس کو اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ اگر تم اللہ اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو یہ طریقہ باعث خیر بھی ہے اور بہتر نتیجہ کا موجب بھی۔
۶۰-کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کتاب تم پر ناز ل کی گئی ہے اس پر نیز تم سے پہلے ناز ل کی گئی تھی اس پر بھی وہ ایمان رکھتے ہیں، لیکن چاہتے ہیں کہ اپنے معاملات فیصلہ کے لئے طاغوت (سرکشوں) کے پاس لے جائیں حالانکہ انہیں اس سے انکار کا حکم دیا گیا تھا اور شیطان چاہتا ہے کہ انہیں بھٹکا کر بہت دور لے جائے۔
۶۱-جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس (حکم) کی طرف جو اللہ نے نازل فرمایا ہے اور آؤ رسول کی طرف تو تم دیکھتے ہو کہ منافقین تم سے کترانے لگتے ہیں۔
۶۲-تو اس وقت ان کا کیا حال ہو گا جب کہ ان کی ان حرکتوں کی وجہ سے ان پر مصیبت آ پڑے گی ؟ اس وقت وہ تمہارے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آئیں گے کہ ہم تو بھلائی چاہتے تھے اور ہمارا مقصد تو (دونوں کے درمیان) موافقت پیدا کرنا تھا۔
۶۳-ان لوگوں کے دلوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ جانتا ہے تو ان سے صرف نظر کرو اور انہیں نصیحت کرو اور ان سے ایسی بات کہو جو ان کے دلوں میں اتر جانے والی ہو۔
۶۴-ہم نے جو رسول بھی بھیجا اسی لئے بھیجا کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور یہ لوگ جب اپنے نفس پر ظلم کر بیٹھتے تھے اگر تمہاری خدمت میں حاضر ہوتے اور اللہ سے معافی مانگتے اور رسول بھی ان کے لئے معافی کی دعا کرتا تو یقیناً وہ اللہ کو توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا پاتے۔
۶۵-مگر نہیں (اے پیغمبر !) تمہارے رب کی قسم، یہ لوگ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ یہ اپنے نزاعی معاملات میں تمہیں فیصلہ کرنے والا نہ مان لیں پھر جو فیصلہ تم کرو اس پر اپنے دلوں میں بھی تنگی محسوس نہ کریں بلکہ اسے سر آنکھوں سے تسلیم کر لیں۔ ۶۶-اگر ہم نے انہیں حکم دیا ہوتا کہ اپنے آپ کو قتل کرو یا اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہو تو ان میں سے چند کے سوا کو ئی بھی اس کی تعمیل نہ کرتا حالانکہ جس بات کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے اگر یہ اس پر عمل کرتے تو یہ بات ان کے حق میں بہتر ی کا باعث اور زیادہ ثابت قدمی کا موجب ہوتی۔
۶۷-اور اس صورت میں ہم انہیں اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتے۔
۶۸-اور انہیں سیدھے راستہ پر چلاتے۔
۶۹-جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام فرمایا ہے یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔ اور کیا ہی اچھے رفیق ہیں یہ !
۷۰-یہ فضل اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ کا علم کفایت کرتا ہے۔
۷۱-اے ایمان والو !اپنے ہتھیار سنبھالو اور جہاد کے لئے نکلو الگ الگ دستوں کی شکل میں یا اکٹھے ہو کر۔
۷۲-تم میں کوئی تو ایسا ہے جو ٹال مٹول کرتا ہے اگر تم پر کوئی مصیبت آ پڑتی ہے تو کہتا ہے اللہ نے مجھ پر بڑی مہربانی کی کہ میں ان لوگوں کے ساتھ شریک نہ ہوا۔
۷۳-اور اگر تم پر اللہ کا فضل ہوتا ہے تو گویا تمہارے اور اس کے درمیان محبت کا تعلق ہے ہی نہیں کہنے لگتا ہے کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا کہ مجھے بڑی کامیابی حاصل ہو جاتی۔
۷۴-تو اللہ کی راہ میں ان لوگوں کو جنگ کرنی چاہئیے ج دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے فروخت کر دیں اور جو شخص اللہ کی راہ میں جنگ کرے گا پھر وہ مارا جائے یا غالب ہو ہم اسے ضرور اجر عظیم عطا کریں گے۔
۷۵-اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ اللہ کی راہ میں جنگ نہیں کرتے ان بے بس مرد، عورتوں اور بچوں کی خاطر فریاد کر رہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حامی بنا اور اپنے پاس سے ہمارا کوئی مدد گار کھڑا کر۔
۷۶-جو لوگ ایمان رکھتے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ طاغوت کی راہ میں لڑتے ہیں تو تم شیطان کے ساتھیوں سے لڑو۔ یقین جانو شیطان کی چال بالکل بودی ہوتی ہے۔
۷۷-تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو، اور زکوٰۃ دو۔ پھر جب ان پر جنگ فرض کر دی گئی تو ان میں سے ایک گروہ لوگوں سے اس طرح ڈرنے لگا جیسے کوئی اللہ سے ڈر رہا ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب !تو نے ہم پر جنگ کیوں فرض کی۔ ہمیں کچھ اور مہلت کیوں نہ دی کہو دنیا کا فائدہ بہت تھوڑا ہے اور تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لئے آخرت کہیں بہتر ہے اور تمہارے ساتھ ذرا بھی ناانصافی نہیں کی جائے گی۔
۷۸-تم جہاں کہیں ہو موت تم کو پالے گی خواہ تم مضبوط قلعوں ہی میں کیوں نہ ہو اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں یہ تمہاری وجہ سے ہے۔ کہو سب کچھ اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات سمجھ نہیں پاتے۔
۷۹-(در حقیقت) تمہیں جو فائدہ بھی پہنچتا ہے اللہ ہی کی طرف سے پہنچتا ہے اور جو نقصان پہنچتا ہے وہ تمہارے اپنے نفس کے بہ سبب پہنچتا ہے اور (اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں لوگوں کے لئے رسو ل بنا کر بھیجا ہے اور اس پر اللہ کی گواہی بس کرتی ہے۔
۸۰-جو رسول کی اطاعت کرتا ہے وہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے اور جو رو گردانی کرتا ہے تو ہم نے تم کو ایسے لوگوں پر پاسبان بنا کر نہیں بھیجا ہے۔
۸۱-یہ لوگ (زبان سے تو) کہتے ہیں ہم نے اطاعت قبول کی لیکن جب تمہارے پاس سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے ایک گروہ تمہاری باتوں کے خلاف رات کو مشورے کرنے لگتا ہے اللہ ان کی یہ سرگوشیاں لکھ رہا ہے تو ان کی باتوں پر دھیان نہ دو اور اللہ پر بھروسہ رکھو کہ کارسازی کے لئے اللہ کافی ہے۔
۸۲-کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یہ اس میں بہ کثرت اختلاف پاتے۔
۸۳-جب ان کے پاس امن یا خطرہ کی کوئی خبر پہنچ جاتی ہے تو یہ اسے پھیلا دیتے ہیں اگر یہ اسے رسول کے سامنے اور اصحاب امر (حکم و اختیار والے) کے سامنے پیش کرتے تو جو لو گ ان میں سے بات کی تہہ تک پہنچنے والے ہیں وہ اس کی حقیقت معلوم کر لیتے اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو چند افراد کے سوا تم سب شیطان کے پیچھے چل پڑتے۔
۸۴-تو (اے پیغمبر !) اللہ کی راہ میں جنگ کرو۔ تم پر اپنے نفس کے سوا کسی کی ذمہ داری نہیں اور مؤمنوں کو (جنگ کی) ترغیب دو۔ عجب نہیں کہ اللہ کافروں کا زور توڑ دے۔ اللہ بڑا زور آور ہے اور سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے۔
۸۵-جو اچھی بات کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بری بات کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
۸۶-اور جب کوئی تمہیں دعائیہ کلمات کے ساتھ سلام کرے تو تم بھی اس کے جو اب میں بہتر کلمات کہو یا کم از کم ان ہی کلمات کو لوٹاؤ اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے
۸۷-اللہ جس کے سوا کوئی خدا نہیں قیامت کے دن جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں۔ ضرور تمہیں جمع کرے گا اور کون ہے جس کی بات اللہ سے زیادہ سچی ہو؟
۸۸-یہ کیا بات ہے کہ تم منافقین کے بارے میں دو گروہ بن گئے ہو حالانکہ اللہ نے انہیں ان کے کرتوتوں کی وجہ سے الٹا پھیر دیا ہے کیا تم ایسے لوگوں کو ہدایت دینا چاہتے ہو، جن کو اللہ نے گمراہ کر دیا ہے (یاد رکھو) جس کو اللہ گمراہ کر دے اس کے لئے تم کوئی راہ نہیں پا سکتے۔
۸۹-وہ تو چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ کافر ہوئے ہیں اسی طرح تم بھی کافر ہو جاؤ تاکہ تم سب یکساں ہو جاؤ لہٰذا ان میں سے کسی کو تم اپنا دوست نہ بناؤ جب تک کہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت نہ کریں اور اگر وہ اس سے اعراض کریں تو انہیں جہاں کہیں پاؤ پکڑو اور قتل کرو اور ان میں سے کسی کو اپنا دوست اور مدد گار نہ بناؤ۔
۹۰-سوائے ان کے جو کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے اسی طرح وہ لوگ بھی اس سے مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس اس حال میں آئیں کہ لڑائی سے دل برداشتہ ہوں نہ تم سے لڑنا چاہیں اور نہ اپنی قوم سے۔ اگر اللہ چاہتا تو ان کو تم پر مسلط کر دیتا کہ تم سے لڑے بغیر نہ رہتے۔ لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش رہیں اور تم سے جنگ نہ کریں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کے لئے بڑھیں تو اللہ نے تمہارے لئے ان کے خلاف اقدام کرنے کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے۔
۹۱-دوسرے کچھ ایسے لوگ بھی تمہیں ملیں گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی بچ کر رہیں اور اپنی قوم سے بھی (لیکن ان کا حال یہ ہے کہ) جب کبھی فتنہ کی طرف پھیر دئیے جائیں اس میں گر پڑیں۔ اگر یہ تم سے کنارہ کش نہ رہیں اور تمہاری طرف صلح کے لئے ہاتھ نہ بڑھائیں اور جنگ سے اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں جہاں کہیں پاؤ گرفتار کرو اور قتل کرو۔ ان لوگوں کے خلاف ہم نے تمہیں کھلا اختیار دے دیا ہے۔
۹۲-اور کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی مومن کو قتل کرے الا یہ کہ غلطی سے ایسا ہو جائے اور جس شخص نے کسی مومن کو غلطی سے قتل کر دیا ہو تو اسے چاہئیے کہ ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے الا یہ کہ وہ (خون بہا) معاف کر دیں لیکن اگر مقتول کسی ایسی قوم سے ہو جو تمہاری دشمن ہے اور وہ خود مومن ہو تو ایک مومن کو غلامی سے آزاد کرنا ہو گا اور اگر وہ کسی ایسی قوم سے ہو جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے تو اس کے وارثوں کو خون بہا بھی دینا ہو گا اور ایک مومن کو بھی غلامی سے آزاد کرنا ہو گا جسے یہ میسر نہ ہو وہ دو ماہ تک متواتر روزے رکھے توبہ کا یہ طریقہ اللہ کا مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
۹۳-اور جس شخص نے کسی مومن کو قصداً قتل کیا تو اس کی سزا جہنم ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا، اس پر اللہ کا غضب ہوا اور اس کی لعنت ہوئی اور ایسے شخص کے لئے اس نے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے۔
۹۴-اے ایمان والو !جب تم اللہ کی راہ میں نکلو تو اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو اور جو شخص تمہیں سلام کرے اس سے محض اس بنا پر کہ دنیوی زندگی کا فائدہ مطلوب ہے یہ نہ کہو کہ تو مؤمن نہیں ہے (تمہیں معلوم ہونا چاہئیے کہ) اللہ کے پاس بہ کثرت اموال غنیمت ہیں۔ تمہارا حال بھی تو پہلے ایسا ہی تھا لیکن اللہ نے تم پر فضل فرمایا۔ لہٰذا تحقیق کر لیا کرو تم جو کچھ کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے۔
۹۵-مومنوں میں بلا عذر بیٹھ رہنے والے اور اپنی جان و مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے برابر نہیں ہیں اللہ نے جان و مال سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر درجہ کے اعتبار سے فضیلت بخشی ہے اور دونوں ہی سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے مگر مجاہدین کو بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں اجر عظیم کی فضیلت بخشی ہے۔
۹۶-اس کی طرف سے درجے ہیں اور مغفرت و رحمت اور اللہ بڑا بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۹۷-جن لوگوں نے اپنے نفس پر ظلم ڈھایا ہے ان کی جان جب فرشتے قبض کرتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس ملک میں بالکل بے بس تھے۔ وہ کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ اس میں ہجرت کر جاتے ؟ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے۔
۹۸-البتہ وہ بے بس مرد، عورتیں اور بچے جو نہ تو کوئی تدبیر کر سکتے ہیں اور نہ (ہجرت کی کوئی) راہ پاتے ہیں۔
۹۹-ایسے لوگوں کو امید ہے کہ اللہ معاف کر دے گا اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا بخشنے والا ہے۔
۱۰۰-اور جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت سے ٹھکانے اور بڑی وسعت پائے گا اور جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی طرف ہجرت کر کے نکلے پھر اسے موت آ جائے تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ثابت ہو گیا۔ اللہ بہت بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
۱۰۱-اور جب تم سفر میں نکلو تو نماز میں قصر کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں تکلیف دیں گے کافر تو ہیں ہی تمہارے کھلے دشمن
۱۰۲-اور جب تم (اے پیغمبر !) ان (مسلمانوں) کے درمیان موجود ہو اور نماز میں ان کی امامت کر رہے ہو تو چاہئے کہ ایک گروہ تمہارے ساتھ کھڑا ہو جائے اور اپنے ہتھیار لئے رہے جب وہ سجدہ کر چکے تو وہ تمہارے پیچھے چلا جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز نہیں پڑھی ہے تمہارے ساتھ نماز میں شریک ہو جائے اور چاہئے کہ وہ اپنی حفاظت کا سامان اور اپنے اسلحہ لئے ہوئے ہو۔ کافر چاہتے ہیں کہ تم اپنے اسلحہ اور سامان (جنگ) سے ذرا بھی غافل ہو تو وہ یکبارگی تم پر ٹوٹ پڑیں۔ البتہ اگر بارش کی وجہ سے تکلیف ہو یا تم بیمار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں اگر تم اپنے ہتھیار اتار کر رکھ دو پھر بھی اپنی حفاظت کے سامان لئے رہو۔ یقین جانو اللہ نے کافروں کے لئے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔
۱۰۳-۔ اور جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو یاد کرو کھڑے، بیٹھے اور لیٹے اور جب اطمینان کی حالت میسر آ جائے تو پوری نماز قائم کرو بیشک نماز اہل ایمان پر وقت کی پابندی کے ساتھ فرض کر دی گئی ہے۔
۱۰۴-اور دشمنوں کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تم تکلیف اٹھا رہے ہو تو وہ بھی تمہاری ہی طرح تکلیف اٹھا رہے ہیں اور تم اللہ سے اس چیز کی امید رکھتے ہو جس چیز کی امید وہ نہیں رکھتے۔ اللہ علم والا بھی ہے اور حکمت والا بھی۔
۱۰۵-ہم نے یہ کتاب تم پر حق کے ساتھ ناز ل کی ہے تاکہ جو حق اللہ نے تمہیں دکھایا ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو اور خیانت کرنے والوں کے حمایتی نہ بنو۔
۱۰۶-اور اللہ سے مغفرت مانگو بلاشبہ اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۱۰۷-ان لوگوں کی وکالت نہ کرو جو اپنے نفس سے خیانت کرتے ہیں اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو بد دیانت اور معصیت کیش ہوں۔
۱۰۸-یہ لوگوں سے چھپتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں چھپ سکتے۔ وہ اس وقت بھی ان کے ساتھ ہوتا ہے جبکہ وہ رات کو اس کی مرضی کے خلاف مشورے کر رہے ہوتے ہیں وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
۱۰۹-دیکھو یہ تم ہو کہ دنیا کی زندگی میں تم نے ان کی طرف سے جھگڑا کر لیا لیکن قیامت کے دن کون ہو گا جو ان کی طرف سے اللہ سے جھگڑا کرے گا یا کو ن ان کا ذمہ دار بنے گا ؟
۱۱۰-جو شخص کسی برائی کا مرتکب ہو یا اپنے نفس پر ظلم کرے اور پھر اللہ سے بخشش مانگے تو وہ اللہ کو بخشنے والا رحم کرنے والا پائے گا۔
۱۱۱-اور جو شخص بھی برائی کماتا ہے اس کی کمائی کا وبال اسی پر ہے اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکمت رکھنے والا ہے۔
۱۱۲-پھر جس شخص نے کسی گناہ یا جرم کا ارتکاب کر کے اس کا الزام کسی بے گناہ کے سر تھوپ دیا تو اس نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر لے لیا۔
۱۱۳-اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہو تی تو ان میں سے ایک گروہ نے تمہیں غلط راستہ پر ڈال دینے کا قصد کر ہی لیا تھا حالانکہ یہ اپنے ہی کو غلط راستہ پر ڈال رہے ہیں۔ یہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اللہ نے تم پر کتاب و حکمت نازل فرمائی ہے اور تمہیں وہ کچھ سکھایا ہے جو تمہیں معلوم نہ تھا اللہ کا تم پر بہت بڑا فضل ہے۔
۱۱۴-ان کی اکثر سرگوشیوں میں کوئی بھلائی نہیں ہوتی۔ ہاں جو شخص پوشیدگی میں صدقہ یا بھلی بات یا لوگوں کے درمیان صلح و صفائی کے لئے کہے تو اس میں ضرور بھلائی ہے۔ اور جو کوئی اللہ کی رضا جوئی کے لئے ایسے کام کرے گا اسے ہم اجر عظیم سے نوازیں گے۔
۱۱۵-اور جو شخص ہدایت کے واضح ہو جانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے گا اور مؤمنین کی راہ کو چھوڑ کر کسی اور راہ کو اختیار کرے گا ہم اسے اسی راہ پر ڈال دیں گے جس کی طرف وہ پھر ا اور اسے جہنم میں داخل کرینگے جو بہت بری جگہ ہے۔
۱۱۶-اللہ اس بات کو ہر گز نہیں بخشے گا کہ اس کا شریک ٹھہرایا جائے۔ اس کے سوا جو گناہ ہیں وہ جس کے لئے چاہے گا بخش دے گا اور جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا وہ بھٹک کر بہت دور جا پڑا۔
۱۱۷-یہ لوگ اس کو چھوڑ کر دیویوں کو پکارتے ہیں اور (حقیقت یہ ہے کہ) یہ شیطان سرکش ہی کو پکارتے ہیں۔
۱۱۸-اللہ نے اس پر لعنت فرمائی ہے اس نے (اللہ سے) کہا تھا کہ میں تیرے بندوں میں سے ایک مقر رہ حصہ لے کر رہوں گا۔
۱۱۹-اور میں ضرور ان کو بہکاؤں گا، ان کو امیدیں دلاؤں گا، انہیں حکم دوں گا تو وہ جانوروں کے کان چیریں گے اور انہیں حکم دوں گا تو وہ اللہ کی بنائی ہوئی، ساخت میں تبدیلی کریں گے اور جس نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنا لیا وہ صریح تباہی میں پڑ گیا۔
۱۲۰-وہ ان سے وعدے کرتا اور امیدیں دلاتا ہے اور شیطان کے وعدے تو سراسر فریب ہیں۔
۱۲۱-ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے اور یہ اس سے نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہ پائیں گے۔
۱۲۲-اور جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کو ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جس کے نیچے نہریں رواں ہوں گی وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کا وعدہ حق ہے اور اللہ سے بڑھ کر کو ن اپنی بات میں سچا ہو سکتا ہے۔
۱۲۳-(نجات) نہ تمہاری آرزوؤں پر موقوف ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر، جو کوئی برائے کرے گا اس کا بدلہ پائے گا اور پھر اللہ کے مقابلہ میں نہ اسے کوئی حامی ملے گا اور نہ مددگار۔
۱۲۴-اور جو نیک عمل کرے گا خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ ہو وہ مؤمن تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرا بھی حق تلفی نہ ہو گی۔
۱۲۵-اور دین کے معاملہ میں اس سے بہتر اور کون ہو سکتا ہے جس نے اپنے کو اللہ کے حوالہ کر دیا اور وہ نیکو کار بھی ہے اور اس نے ابراہیم کے طریقے کی پیروی کی جو راست رو تھا اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا مخلص دوست بنا لیا تھا۔
۱۲۶-جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
۱۲۷-لوگ تم سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں کہو اللہ تمہیں ان کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے نیز (ان احکام کی یاد دہانی کراتا ہے) جو تمہیں کتاب میں یتیم لڑکیوں کے بارے میں سنائے جا رہے ہیں وہ یتیم لڑکیاں جنہیں تم ان کا مقر رہ حق نہیں دیتے اور چاہتے ہو کہ ان سے نکاح کر لو اسی طرح بے سہارا بچوں کے بارے میں جو احکام دئیے گئے ہیں (ان کی بھی یاد دہانی کراتا ہے) نیز اس حکم کی بھی کہ یتیموں کے ساتھ انصاف کرو اور جو بھلائی بھی تم کرو گے اللہ اس کو جانتا ہے۔
۱۲۸-اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی طرف سے زیادتی یا بے رخی کا اندیشہ ہو تو اس بات میں کوئی حرج نہیں کہ دونوں باہم صلح کر لیں اور صلح کرنا ہی بہتر ہے۔ طبیعتیں تنگ دلی کی طرف مائل ہو جاتی ہیں لیکن اگر تم اچھا سلوک کرو اور تقویٰ اختیار کرو تو یقین جانو تم جو کچھ کرو گے اللہ اس کی خبر رکھنے والا ہے۔
۱۲۹-تم عورتوں کے درمیان عدل کرنا چاہو بھی تو پورا پورا عدل نہیں کر سکتے۔ مگر ایسا بھی نہیں ہونا چاہئیے کہ ایک ہی کی طرف جھک پڑو اور دوسری کو اس طرح چھوڑ دو کہ گویا وہ معلق ہے اور اگر تم معاملہ درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۱۳۰-اور اگر دونوں ایک دوسرے سے الگ ہو ہی جائیں تو اللہ اپنی وسعت سے ہر ایک کو (دوسرے سے) بے نیاز کر دے گا۔ اللہ بڑی وسعت والا اور بڑی حکمت والا ہے۔
۱۳۱-آسمانوں اور زمین کی ساری موجودات اللہ ہی کی ملک ہیں تم سے پہلے جن کو کتاب دی گئی تھی انہیں بھی ہم نے یہ ہدایت کی تھی اور تمہیں بھی یہ ہدایت کرتے ہیں کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو گے تو (یاد رکھو) جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کے لئے ہے۔ اللہ بے نیاز اور کمالات سے متصف ہے۔
۱۳۲-آسمانوں اور زمین کی ساری چیزوں کا مالک اللہ ہی ہے اور کارسازی کے لئے اللہ کافی ہے۔
۱۳۳-اگر وہ چاہے تو اے لوگو تم کو ہٹا دے اور (تمہاری جگہ) دوسروں کو لے آئے اللہ اس کی پوری قدرت رکھتا ہے۔
۱۳۴-جو شخص دنیا کے اجر کا طالب ہو تو (اسے معلوم ہونا چاہئیے کہ) اللہ کے پاس دنیا اور آخرت دونوں کا اجر ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے
۱۳۵-اے ایمان والو!انصاف پر پوری طرح قائم رہنے والے اور اللہ کی خاطر گواہی دینے والے بنو اگر چہ یہ گواہی خود اپنی ذات، تمہارے والدین اور تمہارے قرابت داروں کے خلاف ہی کیوں نہ پڑتی ہو۔ اگر کوئی امیر ہے یا غریب ہے تو اللہ کا حق ان پر سب سے زیادہ ہے لہٰذا خواہشات کی پیروی میں عدل سے گریز نہ کر و اور اگر تم نے گول مول کہا یا پہلو تہی کی تو یاد رکھو اللہ تمہاری کاروائیوں سے باخبر ہے۔
۱۳۶-اے ایمان والو !ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل فرمائی ہے اور اس کتاب پر بھی جو اس سے پہلے وہ نازل کر چکا ہے اور جس نے اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور روز آخر سے کفر (انکار) کیا وہ بھٹک کر گمراہی میں بہت دور نکل گیا۔
۱۳۷-جو لوگ ایمان لائے پھر کفر کیا پھر ایمان لائے پھر کفر کیا پھر کفر میں بڑھتے چلے گئے اللہ ان کو ہر گز معاف نہ کرے گا اور نہ ان کو راہ دکھائے گا۔
۱۳۸-منافقوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔
۱۳۹-جو مؤمنوں کے بجائے کافروں کو اپنا دوست بنا تے ہیں کیا وہ ان کے پاس عزت کے خواہاں ہیں ؟ عزت تو ساری کی ساری اللہ ہی کے لئے ہے۔
۱۴۰-وہ اپنی کتاب میں تم پر یہ ہدایت نازل کر چکا ہے کہ جن تم سنو (یا دیکھو) کہ اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ نہ جائیں ورنہ تم بھی ان ہی جیسے ہو جاؤ گے اللہ سب منافقوں اور کافروں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے۔
۱۴۱-یہ لوگ تمہارے معاملہ میں نتیجہ کے منتظر ہیں اگر تمہیں اللہ کی طرف سے فتح نصیب ہو جائے تو کہیں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے ؟ اور اگر کافروں کا پلہ بھاری ہو جائے تو کہیں گے کیا ہم تم پر غالب نہ آ گئے تھے ؟ پھر بھی ہم نے تم کو مسلمانوں سے بچا لیا تو اللہ ہی قیامت کے دن تمہارے درمیان فیصلہ کر دے گا اور اللہ کافروں کے لئے مؤمنوں پر غالب آنے کی ہر گز کوئی سبیل نہ رکھے گا۔
۱۴۲-منافقین اللہ کے ساتھ دھوکہ بازی کر رہے ہیں حالانکہ اللہ ہی نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے جب یہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہیں تو کاہلی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔ محض لوگوں کو دکھانے کے لئے اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں۔
۱۴۳-دونوں کے درمیان ڈانواں ڈول ہیں نہ ان کی طرف ہیں اور نہ ان کی طرف اور جسے اللہ بھٹکائے اس کے لئے تم کوئی راہ نہیں پا سکتے۔
۱۴۴-اے ایمان والو !اہل ایمان کے بجائے کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کی صریح حجت قائم کر لو؟
۱۴۵-منافقین جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہوں گے اور تم ان کا کوئی مددگار نہ پاؤ گے۔
۱۴۶-البتہ جو لوگ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں اور اللہ سے اپنا تعلق استوار کریں اور اپنے دین کو اللہ کے لئے خالص کر دیں ایسے لوگ ضرور مؤمنین کے ساتھ ہوں گے اور اللہ مؤمنوں کو ضرور اجر عظیم عطاء فرمائے گا۔
۱۴۷-اگر تم شکر کرو اور ایمان لاؤ تو اللہ کو تمہیں عذاب دے کر کیا کرنا ہے ؟ اللہ بڑا قدردان ہے اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۴۸-اللہ کو یہ بات پسند نہیں کہ (تم کسی کی) برائی کے لئے زبان کھولو الّا یہ کہ کسی پر ظلم ہو ا ہو (اور وہ اس کی مذمت کرے) اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۱۴۹-اگر تم بھلائی کی کوئی بات ظاہر طور پر کرو یا چھپا کر کرو یا کسی برائی سے درگزر کرو تو (دیکھو) اللہ معاف کرنے والا ہے (جبکہ وہ سزا دینے پر) پوری قدرت رکھتا ہے
۱۵۰-جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں سے کفر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں کہ ہم کسی کو مانتے ہیں اور کسی کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اس کے بین بین کو ئی راہ اختیار کریں۔
۱۵۱-ایسے لوگ یقیناً کافر ہیں اور کافروں کے لئے ہم نے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔
۱۵۲-اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کے درمیان تفریق نہیں کی ان کو وہ ضرور ان کا اجر دے گا اور اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۱۵۳-(اے پیغمبر !) اہل کتاب تم سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ تم ان پر آسمان سے کوئی کتاب نازل کرا دو، وہ اس سے بھی بڑا مطالبہ موسیٰ سے کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا تھا کہ اللہ کو کھلم کھلا دکھلا دو اور ان کی ظالمانہ حرکت کی وجہ سے کڑک (بجلی) نے انہیں پکڑ لیا تھا پھر باوجودیکہ واضح نشانیاں ان کے پاس آ چکی تھیں انہوں نے بچھڑے کو معبود بنا لیا پھر بھی ہم نے (ان کی) اس حرکت سے در گزر کیا اور موسیٰ کو صریح حجت عطا کی۔
۱۵۴-اور ہم نے ان سے عہد لینے کے لئے (کوہ) طور ان پر کھڑا کیا تھا، اور حکم دیا تھا کہ دروازے میں سجدے کرتے ہوئے داخل ہو، اور ہدایت کی تھی کہ سبت کی خلاف ورزی نہ کرو اور ہم نے ان سے شریعت کی پابندی کا پختہ عہد لیا تھا۔
۱۵۵-لیکن ان کی عہد شکنی کی وجہ سے (ہم نے ان پر لعنت کی) اور اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے رہے نیز کہا کہ ہمارے دل بند ہیں حالانکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے۔ جس کی وجہ سے وہ کم ہی ایمان لاتے ہیں۔
۱۵۶-اور (وہ ملعون ہوئے) اس وجہ سے کہ انہوں نے کفر کیا اور مریم پر بہت بڑا بہتان لگایا۔
۱۵۷-اور ان کے اس دعوے کی وجہ سے کہ ہم نے مسیح عیسیٰ ابن مریم اللہ کے رسول کو قتل کر دیا۔ حالانکہ نہ تو وہ قتل کر سکے اور نہ صلیب پر چڑھا سکے بلکہ (صورت واقعہ) ان پر مشتبہ ہو گئی۔ اور جن لوگوں نے اس بارے میں اختلاف کیا وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں۔ ان کو اس (حقیقت حال) کا کوئی علم نہیں ہے۔ بلکہ گمان کی پیروی کر رہے ہیں یقیناً انہوں نے اسے قتل نہیں کیا۔
۱۵۸-بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا۔ اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے۔
۱۵۹-اور اہل کتاب میں سے ایسا کوئی نہ ہو گا جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لے آئے اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہی دے گا۔
۱۶۰-الغرض یہود کی ان ظالمانہ حرکتوں کی وجہ سے ہم نے کتنی ہی پاک چیزیں ان پر حرام کر دی ہیں جو (پہلے) ان کے لئے حلال تھیں اس وجہ سے بھی کہ وہ اللہ کی راہ سے بہت روکنے لگے تھے۔
۱۶۱-نیز ان کے سود لینے کی وجہ سے حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا اور اس وجہ سے بھی کہ وہ لوگوں کا مال ناجائز طریقہ سے کھانے لگے اور جو لوگ ان میں سے کافر ہیں ان کے لئے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔
۱۶۲-البتہ ان میں سے وہ لوگ جو علم میں پختہ ہیں اور جو مومن ہیں وہ اس (ہدایت) پر ایمان لاتے ہیں جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے اور اس پر بھی جو تم سے پہلے نازل کی گئی تھی یہ لوگ نماز قائم کرنے والے، زکوٰۃ ادا کرنے والے اور اللہ اور روز آخر پر ایمان رکھنے والے ہیں ایسے لوگوں کو ہم ضرور اجر عظیم عطا کریں گے۔
۱۶۳-ہم نے تمہاری طرف اسی طرح وحی بھیجی ہے جس طرح نوح اور اس کے بعد کے پیغمبروں کی طرف بھیجی تھی اور ہم نے ابراہیم، اسمٰعیل، اسحاق، یعقوب، اولاد یعقوب، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون اور سلیمان کی طرف بھی وحی بھیجی تھی۔ نیز ہم نے داؤد کو زبور عطا کی تھی۔
۱۶۴-ہم نے ان رسولوں پر بھی وحی بھیجی جن کا حال اس سے پہلے تم سے بیان کر چکے ہیں اور ان رسولوں پر بھی جن کا حال ہم نے تمہیں نہیں سنایا اور اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا جیسا کہ فی الواقع کلام کیا جاتا ہے۔
۱۶۵-یہ سب رسول خوش خبری دینے والے اور متنبہ کرنے والے بنا کر بھیجے گئے تھے تاکہ ان رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے پاس اللہ کے حضور پیش کرنے کے لئے کوئی عذر نہ رہ جائے۔ اللہ غالب بھی ہے اور صاحب حکمت بھی۔
۱۶۶-(اس کے با وجود اگر یہ جھٹلاتے ہیں تو جھٹلائیں) مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ اس نے جو کچھ تم پر نازل کیا ہے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے بھی اس کی گواہی دیتے ہیں گو اللہ کی گواہی کافی ہے۔
۱۶۷-جن لوگوں نے اس سے انکار کیا اور اللہ کے راستے سے روکا وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے۔
۱۶۸-جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم ڈھایا اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا اور نہ انہیں راہ دکھائے گا۔
۱۶۹-بجز جہنم کی راہ کے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے اور اللہ کے لئے ایسا کرنا بالکل آسان ہے۔
۱۷۰-لوگو !یہ رسول تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر آ گیا ہے۔ ایمان لاؤ تمہارے حق میں بہتر ہو گا اور اگر کفر کرتے ہو تو (یاد رکھو) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔
۱۷۱-اے اہل کتاب!اپنے دین میں غلو نہ کرو اور اللہ کے بارے میں حق کے سوا کچھ نہ کہو۔ مسیح عیسیٰ ابن مریم تو اس کے سوا کچھ نہیں کہ اللہ کے رسول اور اس کا ایک کلمہ ہے، جس کو اللہ نے مریم کی طرف القا کیا اور اس کی جانب سے ایک روح ہے پس تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ خدا تین ہیں باز آ جاؤ یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔ حقیقت اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ ہی ایک خدا ہے۔ وہ پاک ہے اس سے کہ اس کے اولاد ہو۔ آسمانوں اور زمینوں کی ساری چیزیں اسی کی ہیں اور ان کی خبر گیری کے لئے اللہ کافی ہے۔
۱۷۲-مسیح کو ہر گز اس بات سے عار نہیں کہ وہ اللہ کا بندہ ہو اور نہ مقرب فرشتوں کو اس سے عار ہے اور جو کوئی اس کی بندگی کو عار سمجھے گا اور تکبر کرے گا تو وہ وقت دور نہیں جب اللہ سب کو اپنے حضور جمع کرے گا۔
۱۷۳-اس وقت وہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اور جنہوں نے نیک عمل کئے تھے پورا پورا اجر دے گا اور اپنے فضل سے مزید عطا فرمائے گا برخلاف اس کے جنہوں نے اس کی بندگی کو عار سمجھا تھا اور تکبر کیا تھا ان کو وہ درد ناک سزا دے گا اور وہ اللہ کے مقابلہ میں کسی کو اپنا دوست یا مددگار نہ پائیں گے۔
۱۷۴-لوگو!تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح حجت آ گئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف نور مبین نازل کیا ہے۔
۱۷۵-تو جو لوگ اللہ پر ایمان لائیں گے اور اس کو مضبوط پکڑ لیں گے انہیں وہ اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کرے گا اور اپنی طرف راہ راست کی ہدایت بخشے گا
۱۷۶-وہ تم سے فتویٰ پوچھتے ہیں کہو اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے اگر کوئی شخص بے اولاد مر جائے اور اس کی ایک بہن ہو تو اسے اس کے ترکہ کا نصف ملے گا اور (اگر بہن مر جائے اور بھائی زندہ ہو تو) وہ اس بہن کا وارث ہو گا بشرطیکہ اس بہن کے کوئی اولاد نہ ہو اگر بہنیں دو ہوں تو وہ اس کے تر کہ کا دو تہائی پائیں گی اور اگر کئی بھائی بہن ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہو گا اللہ تمہارے لئے (احکام) واضح فرماتا ہے تاکہ تم بھٹک نہ جاؤ اور (یاد رکھو) اللہ کو ہر چیز کا علم ہے۔
(۵) سورۂ مائدہ
اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے
۱۔ اے ایمان والو! (شرعی) قیود کی پابندی کرو۔ تمہارے لئے مویشی کی قسم کے جانور حلال کر دئے گئے سوائے ان کے جس کا حکم تمہیں سنایا جا رہا ہے لیکن احرام کی حالت میں شکار کو جائز نہ کر لو بیشک اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے
۲۔ اے ایمان والو !اللہ کے شعائر کی بے حرمتی نہ کرو،اور نہ حرمت وا لے مہینوں کی نہ قربانی کے جانوروں کی نہ (قربانی کی علامت کے طور پر) پٹے پڑے ہوئے جانوروں کی نہ بیتِ حرام (کعبہ) کے عازمین کی جو اپنے رب کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں نکلے ہوں اور جب تم حالتِ احرام سے باہر آ جاؤ تو شکار کر سکتے ہو اور کسی قوم کی دشمنی اس بنا پر کہ اس نے تمہیں مسجد حرام سے روکا ہے اس بات پر نہ ابھارے کہ زیادتی کرنے لگو نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں تم ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں تعاون نہ کرو اللہ سے ڈرتے رہو۔ یقیناً اللہ بڑی سخت سزا دینے والا ہے
۳۔ تم پر حرام کیا گیا مردار خون سور کا گوشت وہ (جانور) جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو وہ جو گلا گھٹنے سے یا چوٹ لگنے سے یا اوپر سے گر ک یا سینگ لگنے سے مرا ہو یا جسے کسی درندہ نے پھاڑ کھایا ہو سوائے اس کے جسے تم (زندہ پاکر) ذبح کر لو اور وہ (جانور) جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا ہو۔ نیز یہ بھی حرام ہے کہ تم پانسوں کے تیروں سے فال نکالو۔ یہ فسق ہے۔ آج کافروں کو تمہارے دین کی طرف سے بالکل مایوسی ہو گئی ہے۔ لہذا ان سے نہ ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند فرمایا پس جو کوئی بھو ک سے مجبور ہو جائے (اور ان میں سے کوئی چیز کھا لے) بشرطیکہ وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ بخشنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔
۴۔ وہ تم سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لئے کیا چیزیں حلال کر دی گئی ہیں۔ کہو تمہارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور جن شکاری جانوروں کو تم نے سدھا یا ہو جنہیں تم اللہ کے دئیے ہوئے علم کی بناء پر شکار کی تعلیم دیتے ہو وہ جس شکار کو تمہارے لئے روک رکھیں اس کو تم نہ کھاؤ البتہ اس پر اللہ کا نام لے لو اور اللہ سے ڈر کہ اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے۔
۵۔ آج تمہارے لئے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئیں اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے اور تمہارا کھانا ان کے لئے تمہارے لئے پاکدامن عورتیں جو اہل ایمان میں سے ہوں حلال ہیں نیز وہ پاکدامن عورتیں بھی جو ان لوگوں میں سے ہوں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی بشرطیکہ ان کے مہر ان کو دو اور مقصود قید نکاح میں لانا نہ ہو نہ کہ بدکاری کرنا، یا چوری چھپے آشنائیاں کرنا۔ اور جو ایمان کے ساتھ کفر کرے گا تو اس کا سارا کیا کرایا اکارت جائے گا اور آخر ت میں وہ تباہ حال ہو گا
۶۔ اے ایمان والو !جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے منہ اور ہاتھ کہنیوں تک دھولو۔ اپنے سروں کا مسح کرو اور پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر پاک ہو جاؤ اور اگر بیمار ہو یاسفر میں ہو یا تم میں سے کوئی رفع حاجت کر کے آیا ہو یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو (مباشرت کی ہو) اور پانی نہ ملے تو پاک زمین سے تیمم کر یعنی اپنے منہ اور ہاتھوں پر اس سے مسح کر لو اللہ نہیں چاہتا کہ تمہیں تنگی میں ڈالے بلکہ وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دے تاکہ تم شکگزار بنو۔
۷۔ اللہ نے جو فیض تم پرکیا ہے اسے یاد رکھو اور اس کے اس عہد و پیمان کو نہ بھولو جو اس نے تم سے لیا ہے جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی اور اللہ سے ڈر اللہ کو ان باتوں کا بھی علم ہے جو سینوں کے اندر پوشیدہ ہیں۔
۸۔ اے ایمان والو !اللہ کی خاطر اٹھ کھڑے ہونے وا لے اور انصاف کے گواہ بنو اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر نہ ابھارے کہ نا انصافی عدل کرو کہ یہ تقویٰ سے لگتی ہوئی بات ہے اور اللہ سے ڈرو جو کچھ تم کرتے ہو اس سے اللہ باخبر ہے۔
۹۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اللہ نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے کہ ان کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہو گا۔
۱۰۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلا یا وہ دوزخی ہیں۔
۱۱۔ اے ایمان والو !اپنے اوپر اللہ کا وہ احسان یاد کرو جب ایک گروہ نے تم پر دست درازی کا ارادہ کیا تو اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر اٹھنے سے روک دئیے اللہ سے ڈرتے رہو اور مؤمنوں کو چاہئے کہ وہ اللہ ہی پر بھروسہ کریں۔
۱۲۔ اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا اور ہم نے ان میں سے بارہ افراد کو نگران کار مقرر کیا تھا اور اللہ نے فرمایا تھا میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نے نماز قائم کی، زکوٰۃ دیتے رہ، میرے رسولوں پر ایمان لائے اور ان کی مدد کی اور اللہ کو قرض حسن دیا تو میں ضرور تمہاری برائیاں تم سے دور کر دوں گا اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کر دوں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی لیکن تم میں سے جو کوئی اس کے بعد بھی کفر کرے گا تو وہ راست سے بھٹک گیا
۱۳۔ پھر اس وجہ سے کہ انہوں نے اپنے عہد کو توڑ ڈالا ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا۔ وہ کلمات کو ان کی اصل جگہ (موقع و محل) سے پھیر دیتے ہیں اور جس (کتاب) کے ذریعہ انہیں نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک حصہ وہ بھلا بیٹھتے اور تمہیں برابر ان کی کسی نہ کسی خیانت کا پتہ چلتا رہتا ہے۔ ان میں ایسے لو گ بہت کم ہیں جو اس سے بچے ہوئے ہیں لہٰذا انہیں معاف کرو اور ان سے درگزر کر اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
۱۴۔ اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں ان سے بھی ہم نے عہد لیا تھا مگر جس (کتاب) کے ذریعہ ان کو نصیحت کی گئی تھی اس کا ایک حصہ وہ بھلا بیٹھے تو ہم نے ان کے درمیان قیامت تک کے لئے بغض و عناد کی آگ بھڑکا دی اور عنقریب اللہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا بناتے رہے ہیں۔
۱۵۔ اے اہلِ کتاب !ہمارا رسول تمہارے پاس آگیا ہے جو کتاب کی بہت سی ان باتوں کو جن کو تم چھپاتے رہے ہو ظاہر کر رہا ہے اور بہت سی باتوں کو نظر انداز بھی کرتا ہے تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور (روشنی) اور ایک واضح کتاب آ گئی ہے۔
۱۶۔ جس کے ذریعہ اللہ ان لوگوں کو جو اس کی رضا پر چلتے ہیں سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے اور اپنی توفیق سے انہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لاتا ہے اور راہِ راست کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے۔
۱۷۔ یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا اللہ ہی ہے مسیح ابن مریم۔ (ان سے) کہو اگر اللہ مسیح ابن مریم کو،اس کی ماں کو اور تمام زمین والوں کو ہلاک کر دینا چاہے تو اللہ کے سامنے کس کا بس چل سکتا ہے آسمانوں اور زمین کی اور ان کے درمیان کی ساری موجودات کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے۔ وہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۸۔ یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں ان سے کہو کہ پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے در حقیقت تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے دوسرے انسان اس نے پیدا کئے ہیں وہ جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب دے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی ساری موجودات کی فرماں روائی اللہ ہی کے لئے ہے اور سب کو اسی کی طرف جانا ہے۔
۱۹۔ اے اہلِ کتاب !ہمارا رسول تمہارے پاس ایسے وقت آگیا ہے جبکہ رسولوں کی بعثت کا سلسلہ ایک مدت سے بند تھا وہ (اصل دین) کو تم پر واضح کر رہا ہے تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس کوئی بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا نہیں آیا۔ اب بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا تمہارے پاس آ گیا ہے اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
۲۰۔ اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو!اپنے اوپر اللہ کے اس احسان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں نبی پیدا کئے، تم کو صاحبِ اقتدار بنا یا اور تم کو وہ کچھ عطا کیا جو دنیا کی کسی قوم کو نہیں عطا کیا گیا۔
۲۱۔ اے میری قوم کے لوگو!اس مقدس سرزمین میں داخل ہو جاؤ جو اللہ نے تمہارے لئے مقدر کر دی ہے اور پیچھے نہ ہٹو ورنہ نامراد ہو جاؤ گے۔
۲۲۔ کہنے لگے اے موسی!وہاں تو جبّار (زبردست) لوگ رہتے ہیں ہم وہاں ہر گز نہ جائیں گے جب تک کہ وہ وہاں سے نکل نہ جائیں۔ ہاں اگر وہ وہاں سے نکل گئے تو ہم ضرور داخل ہوں گے۔
۲۳۔ ان ڈرنے والوں میں سے دو اشخاص نے جن پر اللہ نے فضل فرمایا تھا کہا : ان کے مقابلہ میں دروازہ میں گھس جا جب تم اس میں گھس جاؤ گے تو تم ہی غالب رہو گے اور اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم مؤمن ہو۔
۲۴۔ بولے اے موسیٰ جب تک وہ لوگ وہاں موجود ہیں ہم ہرگز داخل ہونے وا لے نہیں۔ تم اور تمہارا رب دونوں جاؤ اور لڑو ہم تو یہاں بیٹھے رہیں گے۔
۲۵۔ موسیٰ نے دعا کی اے میرے رب !میں اپنی ذات اور بھائی کے سوا کسی پر اختیار نہیں رکھتا۔ پس تو ہمارے اور ان نافرمان لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما دے۔
۲۶۔ فرمایا تو اب یہ سرزمین چالیس سال تک ان پر حرام کر دی گئی۔ یہ لوگ زمین میں بھٹکتے پھریں گے تو تم ان نافرمان لوگوں (کے حال) پر افسوس نہ کرو۔
۲۷۔ اور تم ان کو آدم کے دو بیٹوں کا واقعہ صحیح طریقہ پر سنا دو جب ان دونوں نے قربانی پیش کی تو ایک کی قربانی قبول ہوئی اور دوسرے کی قبول نہیں ہوئی اس نے کہا میں تجھے قتل کر دوں گا اس نے جواب دیا اللہ تو صرف متقیوں کی قربانی قبول کرتا ہے۔
۲۸۔ اگر تو مجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لئے ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا میں اللہ رب ّ العالمین سے ڈرتا ہوں۔
۲۹۔ میں چاہتا ہوں کہ تو میرا اور اپنا دونوں کا گناہ سمیٹ لے اور دوزخیوں میں شامل ہو جائے کہ ظالموں کی یہی سزا ہے۔
۳۰۔ مگر اس کے نفس نے اس کو اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کر ہی لیا اور اسے قتل کر کے وہ تباہ ہونے والوں میں شامل ہو گیا
۳۱۔ پھر اللہ نے ایک کوّا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے وہ بولا افسوس مجھ پر !میں اس کوّے کی طرح بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ غرض یہ کہ وہ اس پر پشیمان ہوا
۳۲۔ اسی بنا پر ہم نے بنی اسرائیل کے لئے یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جس نے کسی کو قتل کیا جبکہ وہ (مقتول) کسی کا خون کرنے یا زمین میں فساد برپا کرنے کا مرتکب نہیں ہوا تھا اس نے گویا تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کی جان بچائی اس نے گویا تمام انسانوں کی جان بچائی اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہمارے رسول ان کے پاس واضح احکام لیکر آئے لیکن اس کے باوجود ان میں بہ کثرت لو گ ایسے ہیں جو زمین میں زیادتیاں کرتے ہیں۔
۳۳۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد برپا کرنے کے لئے دوڑ دھوپ کرتے ہیں ان کی سزا یہی ہے کہ قتل کر دئیے جائیں یا انہیں سولی دیدی جائے یا ان کے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ ڈالے جائیں یا انہیں جلاوطن کر دیا جائے یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں بھی ان کے لئے عذابِ عظیم ہے۔
۳۴۔ مگر جو لوگ قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ توبہ کر لیں تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے
۳۵۔ اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور اس کا قرب تلاش کرو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔
۳۶۔ یقین جانو کہ جن لوگوں نے کفر کیا اگر ان کے قبضہ میں وہ سب کچھ آ جائے جو روئے زمین میں موجود ہے اور اتنا ہی اور بھی انہیں حاصل ہو جائے اور وہ روز قیامت کے عذاب سے بچنے کے لئے یہ سب کچھ فدیہ میں دینا چاہیں تب بھی وہ ان سے قبول نہیں کیا جائے گا اور انہیں دردناک عذاب بھگتنا ہو گا۔
۳۷۔ وہ چاہیں گے کہ آگ سے باہر نکل آئیں لیکن وہ اس سے باہر کبھی نکل نہ سکیں گے ان کے لئے قائم رہنے والا عذاب ہو گا۔
۳۸۔ اور چور مرد ہو یا عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دو یہ ان کی کمائی کا بدلہ اور اللہ کی طرف سے عبرتناک سزا ہے اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے
۳۹۔ پھر جس کسی نے ظلم کرنے کے بعد توبہ کر لی اور اپنی اصلاح کر لی تو اللہ اس کی توبہ ضرور قبول فرمائے گا اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۴۰۔ کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ ہی کے لئے ہے وہ جسے چاہے عذاب دے اور جسے چاہے بخش دے اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۴۱۔ اے رسول !تم ان لوگوں کی وجہ سے غمگین نہ ہو جو کفر میں بڑی سرگرمی دکھا رہے ہیں خواہ وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو زبان سے تو ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کے دلوں نے ایمان قبول نہیں کیا یا ان لوگوں میں سے ہوں جو یہودی بن گئے ہیں یہ لوگ جھو ٹ کے لئے کان لگانے وا لے اور دوسروں کے لئے جو تمہارے پاس نہیں آئے کان لگانے وا لے ہیں وہ کلام کو اس کا محل متعین ہونے کے باوجود اس کے اصل محل سے ہٹا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم دیا جائے تو قبول کر لو اور اگر نہ دیا جائے تو اس سے بچو اور جسے اللہ ہی فتنہ میں ڈالنا چاہے اس کے لئے اللہ کے مقابلہ میں تمہارا کچھ بس نہیں چل سکتا یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو پاک کرنا اللہ کو منظور نہ ہوا ان کے لئے دنیا میں بھی رسوائی ہے اور آخرت میں بھی بہت بڑا عذاب۔
۴۲۔ یہ لوگ جھوٹی باتیں قبول کرنے وا لے اور حرام مال کھانے میں بے با ک ہیں لہٰذا اگر یہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے ان کے درمیان فیصلہ کرو یا ان سے اعراض کرو اگر اعراض کرو تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اور اگر فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
۴۳۔ یہ تمہیں حکم کس طرح بنا تے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات موجو دہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے پھر بھی یہ منہ موڑتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ ایمان ہی نہیں رکھتے
۴۴۔ ہم نے تورات نازل کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی انبیاء جو مسلم تھے اسی کے مطابق یہود کے معاملات کا فیصلہ کرتے تھے نیز علماء اور فقہاء بھی کیونکہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اس پر گواہ تھے تو دیکھو لوگوں سے نہ ڈرو۔ مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو اور جو لوگ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں،وہی کافر ہیں۔
۴۵۔ اور ہم نے ان کے لئے اس میں یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ،ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور تمام زخموں کے قصاص (برابر کا بدلہ) ہے پھر جو معاف کر دے تو وہ اس کے لئے کفارہ ہے اور جو اللہ کی نازل کردہ شریعت کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہ ظالم ہیں۔
۴۶۔ پھر ہم نے ان (پیغمبروں) کے پیچھے ان ہی کے نقش قدم پر عیسیٰ بن مریم کو بھیجا تورات میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود تھا وہ اس کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اس کو انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور تورات میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود تھا اس کی تصدیق کرنے والی تھی اور متقیوں کے لئے سراسر ہدایت اور نصیحت۔
۴۷۔ اہل انجیل کو چاہئے کہ وہ اسی کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں اتارا ہے اور جو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں
۴۸۔ اور (اے پیغمبر) ہم نے تمہاری طرف یہ کتاب بھیجی جو حق لیکر آئی ہے اور (سابق) کتاب میں سے جو کچھ اس کے سامنے موجود ہے اس کی تصدیق کرنے والی اور اس کی محافظ ہے لہذا تم خدا کی نازل کردہ شریعت کے مطابق ان کے درمیان فیصلہ کرو اور جو حق تمہارے پاس آیا ہے اسے چھوڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو ہم نے تم میں سے ہر ایک (گروہ) کے لئے ایک شریعت اور ایک منہاج (راہِ عمل) ٹھہرا دی اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک امت بنا دیتا،لیکن اس نے چاہا کہ جو کچھ اس نے تم کو عطا کیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے لہذا بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں بتلائے گا کہ جن باتوں میں تم اختلاف کرتے رہے ہو ان کی اصل حقیقت کیا تھی۔
۴۹۔ اور (اے پیغمبر !) ہم نے تمہیں حکم دیا کہ جو کچھ اللہ نے نازل فرمایا ہے اس کے مطابق ان لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو نیز ہوشیار رہو کہ اللہ نے جو کچھ نازل کیا ہے اس کے کسی حکم سے وہ تمہیں برگشتہ نہ کریں پھر اگر یہ رو گردانی کریں تو جان لو کہ اللہ نے ارادہ کر لیا ہے کہ ان کے بعض گناہوں کی سزا دے اور حقیقت یہ ہے کہ ان لوگوں میں سے اکثر نافرمان ہیں۔
۵۰۔ پھر کیا یہ لوگ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ جو لوگ یقین رکھنے وا لے ہیں ان کے لئے اللہ سے بہتر فیصلہ کس کا ہو سکتا ہے ؟
۵۱۔ اے ایمان والو !یہود و نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو شخص ان کو دوست بنائے گا تو اس کا شمار ان ہی میں ہو گا اللہ ان لوگوں کو راہ یاب نہیں کرتا جو ظلم کرنے وا لے ہوں۔
۵۲۔ تم دیکھتے ہو کہ جن کے دلوں میں روگ ہے وہ ان ہی کے درمیان دوڑ دھوپ کرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ ہم کسی مصیبت میں پھنس نہ جائیں مگر عجب نہیں کہ اللہ فتح یا اپنی طرف سے کوئی اور بات ظاہر فرما دے اور انہیں اس بات پر جس کو وہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں نادم ہونا پڑے
۵۳۔ اس وقت اہل ایمان کہیں گے کہ کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کی سخت سے سخت قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ ان کے اعمال اکار ت گئے اور وہ تباہ ہو کر رہ گئے۔
۵۴۔ اے ایمان والو !تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے گا تو (وہ اللہ کا کچھ بگاڑ نہ سکے گا) اللہ ایسے لوگوں کو لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو گا اور جو اللہ سے محبت رکھتے ہوں گے۔ مؤمنوں کے حق میں نرم اور کافروں کے مقابلہ میں سخت ہوں گے اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے وا لے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے یہ اللہ کا فضل ہے جس کو چاہے عطا فرمائے اور اللہ بڑی وسعت رکھنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۵۵۔ تمہارا دوست تو در حقیقت اللہ ہے،اس کا رسول ہے اور وہ اہل ایمان ہیں جو نماز قائم کرتے ہیں،زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے آگے جھکے ہوئے ہیں
۵۶۔ اور جو اللہ، اس کے رسول اور اہل ایمان کو دوست بنا لے تو (وہ اللہ کا گروہ ہے اور) اللہ ہی کا گروہ ہے جو غالب ہو کر رہے گا۔
۵۷۔ اے ایمان والو !جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ان میں سے جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنا رکھا ہے ان کو نیز دوسرے کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ اور اللہ سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔
۵۸۔ جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو تو یہ اسے مذاق اور کھیل بنا لیتے ہیں یہ اس لئے کہ یہ لوگ بے عقل ہیں۔
۵۹۔ کہو اے اہل کتاب !تمہارے ہم پر برہم ہونے کی وجہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور جو ہدایت ہماری طرف بھیجی گئی اور جو اس سے پہلے نازل ہو ئی تھی اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں اور یہ کہ تم میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں
۶۰۔ کہو کیا میں تمہیں بتلاؤں کہ اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ بدتر انجام کس کا ہوا ؟ وہ جن پر اللہ نے لعنت کی جن پر اس کا غضب ہوا اور جن میں سے اس نے بندر اور سور بنائے اور وہ جنہوں نے طاغوت کی پرستش کی یہی وہ لوگ ہیں جن کا درجہ سب سے بدتر ہے اور وہ راہِ راست سے بالکل بھٹکے ہوئے ہیں۔
۶۱۔ جب یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کفر لئے ہوئے آئے تھے اور کفر لئے ہوئے ہی واپس گئے اور جو کچھ یہ اپنے دلوں میں چھپا رہے ہیں اسے اللہ خوب جانتا ہے۔
۶۲۔ تم دیکھو گے کہ ان میں سے بہ کثرت لوگ گناہ،زیادتی اور مال حرام کھانے میں تیز گام ہیں۔ بہت برے کام ہیں جو یہ کرتے ہیں۔
۶۳۔ ان کے علماء اور فقہا ء ان کو گناہ کی بات کرنے اور حرام کھانے سے روکتے کیوں نہیں ؟ بہت بری حرکت ہے جو یہ کر رہے ہیں۔
۶۴۔ اور یہود کہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ بندھ گیا ہے بندھ گئے ان کے ہاتھ اور لعنت ہوئی ان پر اس وجہ سے کہ انہوں نے ایسی بات کہی ا س کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہیں جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے در حقیقت تمہارے رب کی طرف سے جو چیز تم پر نازل ہوئی ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کی سرکشی اور کفر میں اضافہ کا موجب بن گئی ہے۔ اور ہم نے ان کے درمیان عداوت اور بغض قیامت تک کے لئے ڈال دیا ہے جب کبھی یہ لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اس کو بجھا دیتا ہے یہ زمین میں فساد بر پا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اللہ مفسدوں کو پسند نہیں کرتا۔
۶۵۔ اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان کے گناہ دور کر دیتے اور ان کو نعمت بھرے باغوں میں داخل کر دیتے۔
۶۶۔ اور اگر وہ تورات اور انجیل اور اس (کتاب) کو جو ان کے رب کی طرف سے بھیجی گئی ہے قائم کرتے تو انہیں اوپر سے بھی رزق ملتا اور ان کے قدموں کے نیچے سے بھی ان میں ایک گروہ ضرور راست رو ہے لیکن زیادہ تر لوگ ایسے ہیں جن کے اعمال بہت برے ہیں۔
۶۷۔ اے رسول !تمہارے رب کی جانب سے جو کچھ تم پر نازل ہوا ہے وہ (لوگوں تک) پہنچا دو۔ اگر تم نے ایسا نہیں کیا تو اس کے پیغام کو نہیں پہنچایا اللہ تم کو لوگوں سے محفوظ رکھے گا اللہ ان لوگوں کو ہر گز راہ یاب نہیں کرے گا جو کافر ہیں
۶۸۔ کہو اے اہل کتاب !تم کسی اصل پر نہیں ہو جب تک کہ تورات اور انجیل اور اس (کتاب) کو قائم نہ کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بھیجی گئی ہے مگر جو (کلام) تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں اضافہ ہی کرے گا تو تم ان کافروں (کے حال) پر افسوس نہ کرو۔
۶۹۔ مسلمان ہوں یا یہودی اور صابی ہوں یا نصاریٰ جو بھی اللہ ا ور یومِ آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۷۰۔ ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا اور ان کی طرف رسول بھیجے۔ مگر جب کبھی کوئی رسول ان کے پاس ایسی بات لیکر آیا جو ان کی خواہشاتِ نفس کے خلاف تھی تو کسی کو انہوں نے جھٹلایا اور کسی کو قتل کر دیا
۷۱۔ اور یہ گمان کر بیٹھے کہ (ان پر) کوئی آفت نہیں آئے گی اس لئے اندھے اور بہرے بن گئے پھر اللہ نے (ان کی توبہ قبول کی اور) انہیں معاف کر دیا مگر پھر ان میں بہت سے لوگ اندھے اور بہرے بن گئے اور اللہ ان کے کرتوتوں کو دیکھ رہا ہے۔
۷۲۔ یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ یہی مسیح ابن مریم ہے حالانکہ مسیح نے کہا تھا : "اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا ارب بھی ” بے شک جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا اس پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا آتشِ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہو گا۔
۷۳۔ یقیناً ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں کا ایک ہے حالانکہ ایک خدا کے سوا کوئی خدا نہیں اور اگر یہ ان باتوں سے باز نہ آئے تو ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے ان کو دردناک عذاب بھگتنا ہو گا
۷۴۔ پھر کیا یہ اللہ کی طرف رجو ع نہیں کرینگے اور اس سے معافی نہیں چاہیں گے۔ اللہ تو مغفرت فرمانے والا رحم کرنے والا ہے۔
۷۵۔ مسیح ابن مریم اس کے سوا کچھ نہیں کہ ایک رسول تھے ان سے پہلے بھی کتنے رسول گزر چکے ہیں اور ان کی ماں نہایت صداقت شعار تھیں دونوں کھانا کھاتے تھے دیکھو کس طرح ہم ان کے سامنے دلیلیں واضح کر رہے ہیں اور پھر دیکھو کہ ان کی عقل کس طرح ماری جا رہی ہے۔
۷۶۔ کہو، کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اس کی پرستش کرتے ہو جو نہ تمہیں نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتی ہے اور نہ نفع پہنچانے کا ؟ حالانکہ اللہ ہی ہے جو سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔
۷۷۔ کہو اے اہل کتاب !اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو اور ان لوگوں کے خیالات کی پیروی نہ کرو جو اس سے پہلے گمراہ ہوئے اور بہتوں کو گمراہ کیا اور راہِ راست سے بالکل بھٹک گئے۔
۷۸۔ بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی یہ اس لئے کہ وہ نافرمان ہو گئے تھے اور زیادتیاں کرنے لگے تھے۔
۷۹۔ برائی کے ارتکاب سے وہ ایک دوسرے کو روکتے نہ تھے بہت بری بات تھی جو وہ کر رہے تھے
۸۰۔ تم ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھو گے کہ وہ کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں نہایت برا سامان ہے جو انہوں نے اپنے مستقبل کے لئے کیا کہ اللہ کا ان پر غضب ہوا اور وہ ہمیشہ کے لئے عذاب میں رہنے وا لے بنے۔
۸۱۔ اگر یہ اللہ،نبی اور اس کی طرف سے نازل شدہ (کتاب) پر ایمان رکھنے وا لے ہوتے تو کبھی کافروں کو اپنا دوست نہ بناتے لیکن ان میں زیادہ تر نافرمان ہیں۔
۸۲۔ تم اہل ایمان کی عداوت میں سب سے زیادہ سخت یہود اور مشرکین کو پاؤ گے اور اہل ایمان کی دوستی میں سب سے زیادہ قریب ان لوگوں کو پاؤ گے جو اپنے کو نصاریٰ کہتے ہیں یہ اس لئے کہ ان میں عبادت گزار عالم اور راہب پائے جاتے ہیں اور وہ تکبّر نہیں کرتے
۸۳۔ اور جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول پر نازل ہوا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق کو پہچان لینے کی وجہ سے ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو جاتے ہیں وہ بول اٹھتے ہیں : اے ہمارے رب ہم ایمان لائے تو ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ لے۔
۸۴۔ آخر ہم اللہ پر اور اس حق پر جو ہمارے پاس آیا ہے کیوں نہ ایمان لائیں جبکہ ہم اس بات کے خواہشمند ہیں کہ ہمارا رب ہمیں صالحین کے زمرہ میں شامل کرے۔
۸۵۔ تو اللہ نے ان کے اس قول کے صلے میں ان کو ایسے باغ عطا فرمائے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور نیک روی اختیار کرنے والوں کی یہی جزاء ہے۔
۸۶۔ لیکن جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں
۸۷۔ اے ایمان والو !جو پاک چیزیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کی ہیں انہیں حرام نہ ٹھہراؤ اور حد سے تجاوز نہ کرو اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
۸۸۔ اور جو حلال اور پاکیزہ رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو۔
۸۹۔ اللہ تمہاری بے ارادہ قسموں پر تم سے مواخذہ نہیں کرے گا لیکن جو قسمیں تم نے جان بوجھ کر کھائی ہوں ان پر ضرور مواخذہ کرے گا اس کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلاؤ اوسط درجہ کا کھانا جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہویا انہیں کپڑے پہناؤ یا ایک غلام آزاد کرو اور جس کو یہ میسّر نہ ہو وہ تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جبکہ تم قسم کھا بیٹھو اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو اس طرح اللہ تمہارے لئے اپنے احکام واضح کر دیتا ہے تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۹۰۔ اے ایمان والو !شراب، جوا، تھان اور پانسے کے تیر سب نجس اور شیطانی کام ہیں لہذا ان سے بچو تاکہ فلاح پاؤ۔
۹۱۔ شیطان تو چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے میں مشغول کر کے تمہارے درمیان عداوت اور کینہ ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد اور نماز سے روک دے پھر کیا تم باز نہ آؤ گے ؟
۹۲۔ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور محتاط رہو لیکن اگر تم نے رو گردانی کی تو جان لو کہ ہمارے رسول پر تو صرف واضح طور سے پیغام پہنچا دینے کی ذمّہ داری تھی۔
۹۳۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انہوں نے جو کچھ کھا پی لیا تھا اس پر کوئی گرفت نہ ہو گی جبکہ انہوں نے پرہیز گاری اختیار کی، ایمان لائے پھر تقویٰ اختیار کیا اور نیک کردار بن گئے اور اللہ نیک کردار لوگوں کو پسند کرتا ہے۔
۹۴۔ اے ایمان والو !اللہ تمہاری کسی ایسے شکار کے ذریعہ آزمائش کرے گا جو تمہارے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہو گا تاکہ اللہ دیکھ لے کہ کون اس سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور جس نے اس کے بعد (حدود سے) تجاوز کیا اس کے لئے دردناک سزا ہے۔
۹۵۔ اے ایمان والو !احرام کی حالت میں شکار کو نہ مارو اور جو کوئی تم میں سے قصداً مار ڈالے تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ مویشیوں میں سے اسی جیسا جانور۔ جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں گے۔ بطور قربانی کعبہ پہنچا دینا ہو گا یا یہ کفارہ دینا ہو گا کہ مسکینوں کو کھانا کھلائے یا اس کے بقدر روزے رکھے تاکہ وہ اپنے کئے کا مزہ چکھ لے اس سے پہلے جو ہو چکا اس سے اللہ نے درگزر کیا لیکن جو کوئی پھر کرے گا اسے اللہ سزا دے گا اللہ غالب اور سزا دینے والا ہے۔
۹۶۔ تمہارے لئے حلال کر دیا گیا سمندر کا شکار اور اس کی (یعنی سمند ر ی اور دریائی) غذا تاکہ تم بھی فائدہ اٹھاؤ اور قافلے وا لے بھی۔ لیکن خشکی کا شکار جب تک کہ احرام کی حالت میں ہو تم پر حرام ہے۔ اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم سب حاضر کئے جاؤ گے۔
۹۷۔ اللہ نے حرمت وا لے گھر کعبہ کو لوگوں کے لئے قیام کا ذریعہ بنا یا ہے اور ماہِ حرام اور قربانی کے جانوروں اور (قربانی کی علامت کے طور پر) پٹے پڑے ہوئے جانوروں کو بھی یہ اس لئے کہ تم جان لو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے او رجو کچھ زمین میں ہے اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔
۹۸۔ جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا بھی ہے اور بڑا بخشنے والا اور رحم فرمانے والا بھی۔
۹۹۔ رسول پر صرف پیغام پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے اور (یاد رکھو) اللہ جانتا ہے جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو او جو کچھ چھپاتے ہو۔
۱۰۰۔ کہہ دو،نا پاک اور پاک دونوں یکساں نہیں ہو سکتے اگر چہ نا پاک کی کثرت تمہیں بھلی لگے تو اے عقل والو!اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پاؤ۔
۱۰۱۔ اے ایمان والو!ایسی باتوں کے بارے میں سوالات نہ کرو جو تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں ناگوار ہوں اور اگر تم ان کے بارے میں ایسے وقت سوال کرو گے جب کہ قرآن نازل ہو رہا ہے تو وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں گی اللہ نے ان باتوں سے درگزر فرمایا اور اللہ بخشنے والا اور بردبار ہے۔
۱۰۲۔ اسی قسم کے سوالات تم سے پہلے ایک گروہ نے کئے تھے پھر وہ لوگ انہی کی وجہ سے منکر ہو گئے۔
۱۰۳۔ اللہ نے نہ "بحیرہ ” مقرر کیا ہے اور نہ "سائبہ ” اور نہ "وصیلہ ” اور نہ "حام ” لیکن کافر جھوٹ گڑھ کر اللہ کی طرف منسوب کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر بے عقل ہیں۔
۱۰۴۔ اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس بات کی طرف جو اللہ نے اتاری ہے اور آؤ رسول کی طرف تو کہتے ہیں ہمارے لئے تو وہی طریقہ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا یہ اس صور ت میں بھی (باپ دادا کی تقلید کرتے رہیں گے) جب ک ان کے باپ دادا نہ کچھ جانتے ہوں اور نہ ہدایت پر رہے ہوں ؟
۱۰۵۔ اے ایمان والو !اپنی فکر کرو۔ اگر تم ہدایت پر ہو تو دوسروں کا گمراہ ہونا تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا تم سب کو اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔
۱۰۶۔ اے ایمان والو !جب تم میں سے کسی کی موت آ کھڑی ہو تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان شہادت (کی صورت) یہ ہے کہ تم میں سے دو عادل (معتبر) آدمی گواہ بنائے جائیں یا اگر تم سفر میں ہو اور موت کی مصیبت آ پہنچے تو غیر مسلموں میں سے دو آدمیوں کو گواہ بنایا جائے (پھر) اگر تمہیں شک ہو جائے تو انہیں نماز کے بعد روک لو اور وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم کسی قیمت پر بھی شہادت کا سودا نہیں کریں گے خواہ کوئی ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو اور نہ ہم اللہ کی گواہی کو چھپائیں گے اگر ہم نے ایسا کیا تو گنہگار ہوں گے۔
۱۰۷۔ پھر اگر معلوم ہو جائے کہ وہ دونوں گناہ (حق تلفی) کے مرتکب ہوئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور شخص جو شہادت دینے کے زیادہ اہل ہیں ان لوگوں میں سے کھڑے ہو جائیں جن کی حق تلفی ہوئی ہے اور وہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے زیادہ درست ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی ہے اگر ہم ایسا کریں تو ظالم ہوں گے۔
۱۰۸۔ اس طریقہ سے زیادہ امید کی جا سکتی ہے کہ وہ ٹھیک ٹھیک گواہی دیں گے یا اس بات سے ڈریں گے کہ ان کی قسموں کے بعد کچھ قسمیں رد نہ کر دی جائیں اللہ سے ڈرو اور سنو۔ اللہ نافرمانی کرنے والوں کو راہ یاب نہیں کرتا۔
۱۰۹۔ جس دن اللہ سب رسولوں کو جمع کرے گا اور پوچھے گا کہ تمہیں کیا جواب ملا ؟وہ عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں۔ تو ہی غیب کی باتوں کو جاننے والا ہے
۱۱۰۔ (وہ دن) جب اللہ فرمائے گا : اے عیسیٰ ابن مریم میری اس نعمت کو یاد کرو جس سے میں نے تم کو اور تمہاری والدہ کو نوازا تھا جب میں نے روح القدس سے تمہاری مدد کی، تم گہوارے میں بھی لوگوں سے کلام کرتے تھے اور بڑی عمر میں بھی اور جب میں نے تمہیں کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی اور جب تم میرے حکم سے مٹی سے پرندہ کی سی صورت بناتے تھے اور اس میں پھونک مارتے تو وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتی تھی اور تم میرے حکم سے پیدائشی اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتے تھے اور جب تم مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا تھا جبکہ تم ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر پہنچے تھے اور جو لوگ ان میں سے کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ کھلی جادوگری ہے
۱۱۱۔ اور جب میں نے حواریوں پر الہام کیا تھا کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو انہوں نے کہا تھا کہ ہم ایمان لائے اور تو گواہ رہ کہ ہم مسلم ہیں
۱۱۲۔ جب حواریوں نے کہا تھا اے عیسیٰ ابن مریم کیا آپ کا رب آسمان سے ہم پر کھانے کا ایک خوان اتار سکتا ہے ؟ (عیسیٰ نے) کہا اللہ سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو۔
۱۱۳۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوں اور ہم جان لیں کہ آپ نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہ ہو جائیں۔
۱۱۴۔ عیسیٰ ابن مریم نے دعا کی اے اللہ اے ہمارے رب !ہم پر آسمان سے ایک خوان نازل فرما جو ہمارے لئے اور ہمارے اگلوں پچھلوں کے لئے عید قرار پائے اور تیر ی طرف سے ایک نشانی ہو، اور ہمیں رزق دے اور تو بہترین رازق ہے۔
۱۱۵۔ اللہ نے فرمایا میں اس کو ضرور تم پر نازل کروں گا لیکن اس کے بعد جو تم میں سے کفر کرے گا اسے میں ایسی سزا دوں گا جو دنیا والوں میں سے کسی کو نہ دوں گا۔
۱۱۶۔ اور جب اللہ فرمائے گا : اے عیسیٰ ابن مریم کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا ک اللہ کے سوا مجھے اور میری ماں کو خدا بنا لو؟ وہ عرض کرینگے تو پاک ہے، میں ایسی بات کیسے کہہ سکتا تھا جس کے کہنے کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ بات کہی ہو تو وہ ضرور تیرے علم میں ہو گی۔ تو جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے دل میں ہے۔ تو ہی ہے غیب کی ساری باتیں جاننے والا۔
۱۱۷۔ میں نے ان سے اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا تو نے حکم دیا تھا یہ کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی میں ان کا نگرانِ حال تھا جب تک ان میں موجود رہا۔ پھر جب تو نے مجھے قبض کر لیا (میرا وقت پورا کر دیا) تو تو ہی ان کا نگہبان تھا اور توہر چیز پر نگران ہے۔
۱۱۸۔ اگر تو انہیں سزا دے تو وہ تیرے بندے ہیں اور اگر انہیں بخش دے توتو غالب اور حکمت والا ہے۔
۱۱۹۔ اللہ فرمائے گا : یہ وہ دن ہے کہ سچے لوگوں کو ان کی سچائی نفع دے گی ان کے لئے ایسے باغ ہیں جن کے تلے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے یہ ہے بڑی کامیابی۔
آسمانوں اور زمین کی اور ان میں جو کچھ ہے سب کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
(۶) سُوْرَۃُاَلْاَنْعَام
اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے
۱-حمد اللہ ہی کے لئے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تاریکیاں اور روشنی بنائی پھر بھی کفر کرنے والے اپنے رب کا ہمسر ٹھہراتے ہیں
۲-وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر (زندگی کی) ایک مدت مقرر کی اور اس کے ہاں ایک دوسری مد ت بھی مقرر ہے پھر بھی تم لوگ ہو کہ شک کرتے ہو
۳-اور وہی اللہ آسمانوں میں بھی ہے اور زمین میں بھی تمہاری چھپی اور کھلی سب باتوں کو جانتا ہے اور جو (اچھی بری) کمائی تم کرتے ہو وہ بھی سب اسے معلوم ہ۔
۴-ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں جو ان کے پاس آئی ہوں اور انہوں نے اس سے بے رخی نہ کر لی ہو۔
۵-چنانچہ جب حق ان کے پاس آیا تو اس کو انہوں نے جھٹلا دیا تو جن باتوں کا وہ مذاق اڑاتے رہے ہیں ان کی خبریں عنقریب ان کے پاس پہنچ جائیں گی
۶-کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے ہم کتنی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں جن کو ہم نے زمین میں وہ قوت بخشی تھی جو تم کو نہیں بخشی ہم نے ان پر خوب برسنے والی بارش بھیج دی تھی اور ان کے نیچے نہریں جاری کر دیں تھیں پھر ہم نے ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کر دیا اور ان کے بعد دوسری قوموں کو اٹھا کھڑا کیا۔
۷-(اے پیغمبر) اگر ہم تم پر کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب ناز ل کرتے اور یہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب بھی جنہوں نے کفر کیا ہے یہی کہتے کہ یہ تو صریح جادوگری ہے۔
۸-اور کہتے ہیں کہ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اگر ہم کوئی فرشتہ اتار تے تو معاملہ کا فیصلہ ہی ہو جاتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی
۹-اور اگر ہم فرشتہ کو پیغمبر بنا کر بھیجتے تو انسانی شکل ہی میں بھیجتے اور انہیں ویسے ہی شبہہ میں ڈال دیتے جیسا شبہہ یہ اب کر رہے ہیں
۱۰-اور (اے پیغمبر) تم سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا جا چکا ہے تو جن لوگوں نے مذاق اڑایا تھا ان کو اس چیز نے آ گھیرا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
۱۱-کہو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا
۱۲-ان سے پوچھو آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کا ہے ؟ کہو اللہ ہی کا ہے اس نے اپنے اوپر رحمت لازم کر لی ہے وہ تمہیں ضرور قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں جن لوگوں نے اپنے کو گھاٹے میں ڈال دیا ہے وہی ایمان نہیں لاتے۔
۱۳-اور اس کے لئے ہے جو کچھ ٹھہرا ہوا ہے رات اور دن میں اور وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۱۴-کہو۔ کیا میں اللہ کو چھوڑ کر جو آسمانوں اور زمین کا خالق ہے اور (سب کو) کھلاتا ہے اور کوئی نہیں جو اس کو کھلاتا ہو کسی اور کو ولی (حاجت روا) بنا لوں کہو، مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلے اپنے کو اس کے حوالہ کرنے والا بنوں اور (اے پیغمبر !) تم ہرگز مشرکوں میں سے نہ ہو جاؤ۔
۱۵-کہو، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑ ے دن کے عذاب کا ڈر ہے
۱۶-اس دن جس کو اس سے بچا لیا گیا اس پر اللہ نے رحم کیا اور یہ کھلی کامیابی ہے
۱۷-اور اگر اللہ تمہیں کسی تکلیف میں مبتلا کرے تو اس کو دور کرنے والا اس کے سوا کوئی نہیں اور اگر کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے
۱۸-اور وہ اپنے بندوں کے اوپر زور و غلبہ رکھنے والا ہے اور وہ حکیم بھی ہے اور باخبر بھی۔
۱۹-(ان سے) پوچھو سب سے بڑھ کر گواہی کس کی ہے ؟ کہو اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور یہ قرآن میری طرف وحی کیا گیا ہے تاکہ میں اس کے ذریعہ تم کو متنبّہ کروں اور ان کو بھی جن کو یہ پہنچے کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے خدا بھی ہیں ؟ کہو میں تو اس کی گواہی نہیں دیتا کہو، صرف وہی ایک خدا ہے اور تم جو شریک ٹھہراتے ہو ان سے میں بالکل بیزار ہوں۔
۲۰-جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس کو اس طرح پہچانتے ہیں جس طرح اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں (لیکن) جن لوگوں نے اپنے کو گھاٹے میں ڈال دیا ہے وہ ایمان نہیں لاتے۔
۲۱-اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اسکی آیتوں کو جھٹلائے ؟ یقیناً ظالم کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔
۲۲-اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر شریک ٹھہرانے والوں سے پوچھیں گے کہ تمہارے وہ شریک کہاں ہیں جس کو تم (خدا کا) شریک سمجھتے تھے ؟
۲۳-پھر وہ اس کے سوا کوئی اور بات بنا نہ سکیں گے کہ اللہ ہمارے رب کی قسم ہم مشرک نہ تھے
۲۴-دیکھو یہ کس طرح اپنے اوپر جھوٹ بولیں گے اور جو کچھ انہوں نے گڑھ لیا تھا وہ سب ان سے گم ہو جائے گا
۲۵-ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو تمہاری طرف کان لگاتے ہیں مگر ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں کہ کچھ نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ڈال دی ہے وہ ہر قسم کی نشانیاں دیکھ لیں جب بھی ان پر ایمان لانے والے نہیں۔ یہاں تک کہ جب تمہارے پاس آ کر تم سے جھگڑتے ہیں تو یہ کافر کہنے لگتے ہیں کہ یہ تو اگلے لوگوں کے افسانے ہیں۔
۲۶-وہ دوسروں کو بھی اس سے روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور رہتے ہیں (ایسا کر کے) وہ اپنے ہی کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں مگر ان کو اس کا شعور نہیں۔
۲۷-اگر تم اس وقت کی حالت دیکھ لیتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کر دئیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کا ش ہم پھر (دنیا میں) واپس بھیج دئیے جائیں اور اپنے رب کی آیتیں نہ جھٹلائیں اور ایمان والوں میں شامل ہو جائیں
۲۸-(یہ حسرت اس لئے نہیں ہو گی کہ حق ان پر واضح نہیں ہوا تھا) بلکہ (اس لئے ہو گی کہ) جس بات کو وہ اس سے پہلے چھپا یا کرتے تھے وہ کھل کر ان کے سامنے آ گئی ہو گی اگر انہیں (دنیا کی طرف) واپس بھیج دیا جائے تو پھر وہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا یقیناً یہ بالکل جھوٹے ہیں۔
۲۹-وہ کہتے ہیں زندگی تو بس یہی دنیا کی زندگی ہے اور ہمیں (مرنے کے بعد) اٹھایا نہیں جائے گا۔
۳۰-اور اگر تم ان کی اس وقت کی حالت دیکھ لیتے جب یہ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے اس وقت وہ ان سے پوچھے گا کیا یہ حقیقت نہیں ہے ؟ وہ کہیں گے ہاں ہمارے رب کی قسم !وہ فرمائے گا تو اب اپنے کفر کی پاداش میں عذاب کا مزہ چکھو۔
۳۱-تباہی میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا یہاں تک کہ جب وہ گھڑی اچانک آ نمودار ہو گی تو کہیں گے افسوس !اس معاملہ میں ہم سے کیسی کوتاہی ہوئی !اور وہ اپنے بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوئے ہوں گے۔ تو کیا ہی برا بوجھ ہے جو یہ اٹھا رہے ہوں گے !
۳۲-اور دنیا کی زندگی تو بس کھیل تماشہ ہے البتہ آخرت کا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ رکھتے ہیں پھر کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے
۳۳-ہم جانتے ہیں کہ ان کی باتیں تمہارے لئے باعثِ ملال ہوتی ہیں لیکن یہ دراصل تمہیں نہیں جھٹلا رہے ہیں بلکہ یہ ظالم اللہ کی آیات کا انکار کر رہے ہیں
۳۴-تم سے پہلے بھی رسولوں کو جھٹلایا جا چکا ہے مگر اس تکذیب اور اذیت دہی پر انہوں نے صبر کیا یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آ پہنچی۔ کوئی نہیں جو اللہ کے کلمات کو بدل سکے اور پیغمبروں کے واقعات کی خبریں تمہیں پہنچ ہی چکی ہیں
۳۵-اور اگر ان کی بے رخی تم پر گراں گزرتی ہے تو اگر تمہارے بس میں ہے کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ نکالو تاکہ ان لوگوں کے لئے کوئی نشانی لاسکو تو ایسا کر دیکھو اگر اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت پر جمع کر دیتا لہذا ان لوگوں میں سے نہ ہو جاؤ جو نادان ہیں
۳۶-(حق کو) قبول وہی لوگ کرتے ہیں جو سنتے ہیں رہے مردے تو اللہ انہیں (قبروں سے) اٹھائے گا پھر اسی کے حضور لوٹائے جائیں گے
۳۷-اور یہ کہتے ہیں کہ اس (پیغمبر) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری ؟ اللہ یقیناً اس بات پر قادر ہے کہ نشانی اتار دے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے
۳۸-اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار اور پروں سے اڑنے والا کوئی پرندہ ایسا نہیں جس کی تمہاری طرح امتیں (انواع) نہ ہوں ہم نے نوشتہ میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے پھر سب اپنے رب کے پاس اکٹھے کئے جاتے ہیں
۳۹-جن لوگوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں تاریکیوں میں پڑے ہوئے اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستے پر لگا دیتا ہے
۴۰-کہو کیا تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب آ جائے یا وہ گھڑی (قیامت) آ پہنچے تو کیا تم اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے ؟ بتاؤ اگر تم سچے ہو۔
۴۱-نہیں بلکہ (جب مصیبت آتی ہے تو) تم اسی کو پکارتے ہو پھر اگر وہ چاہتا ہے تو اس مصیبت کو جس کے لئے تم اس کو پکارتے ہو دور کر دیتا ہے اور اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو تم بھول جاتے ہو
۴۲-تم سے پہلے ہم نے بہت سی امتوں کی طرف رسول بھیجے اور ان امتوں کو تنگی اور تکلیف میں مبتلا کیا تاکہ وہ گڑگڑائیں
۴۳-پھر ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب ہماری طرف سے سختی آئی تو وہ گڑگڑاتے ؟ بلکہ ان کے دل اور سخت ہو گئے اور جو (برے) کام وہ کر رہے تھے ان کو شیطان نے ان کی نظروں میں خوشنما بنا دیا
۴۴-پھر جب انہوں نے اس یاد دہانی کو بھلایا جو انہیں کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر طرح (کی خوش حالیوں) کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ ان بخششوں پر اترانے لگے تو ہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا اور وہ نا امید ہو کر رہ گئے
۴۵-غرض ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی گئی جو ظلم کے مرتکب ہوئے تھے اور تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو ساری کائنات کا رب ہے
۴۶-کہو۔ تم نے اس بات پر بھی غور کیا کہ اگر اللہ تمہاری سماعت اور بصارت چھین لے اور تمہارے دلوں پر مُہر لگا دے تو اللہ کے سوا کون سا خدا ہے جو یہ (نعمتیں) تمہیں واپس دلا سکے ؟ دیکھو کس طرح ہم اپنی نشانیاں گوناگوں طریقہ سے بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ لوگ ہیں کہ کنارہ کشی کرتے ہیں۔
۴۷-کہو۔ تم نے (کبھی) سوچا کہ اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا علانیہ آ جائے تو ظالموں کے سوا اور کون سا گروہ ہے جو ہلاک کیا جائے گا ؟
۴۸-ہم رسولوں کو اسی لئے بھیجتے ہیں کہ وہ خوشخبری دینے والے اور متنبہ کرنے والے ہوں پھر جو ایمان لائے اور جنہوں نے اپنی اصلاح کر لی ان کے لئے نہ تو کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
۴۹-اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کو ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے عذاب اپنی لپیٹ میں لے لے گا
۵۰-کہو۔ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ مجھے غیب کا علم ہے اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر کی جاتی ہے پوچھا کیا اندھا اور بینا دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ کیا تم غور نہیں کرتے ؟
۵۱-تم اس وحی کے ذریعہ ان لوگوں کو خبردار کرو جو اس بات کا اندیشہ رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے حضور اکٹھا کئے جائیں گے اس حال میں کہ اس کے سوا نہ تو کوئی مددگار ہو گا اور نہ سفارشی۔ تاکہ وہ تقویٰ اختیار کریں
۵۲-اور ان لوگوں کو اپنے سے دور نہ کرو جو صبح و شام اپنے رب کو اس کی خوشنودی کی طلب میں پکارتے ہیں ان کے حساب کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے اور نہ تمہارے حساب کی ذمہ داری ان پر ہے کہ تم ان کو دور کرو۔ اگر تم نے ایسا کیا تو زیادتی کرنے والوں میں سے ہو جاؤ گے۔
۵۳-اس طرح ہم نے ان میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ آزمائش میں ڈالا ہے اور یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کیا یہی لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہمارے درمیان سے چن کر اپنے فضل سے نواز ا ہے ؟ کیا اللہ اچھی طرح نہیں جانتا کہ شکر کرنے والے کون ہیں ؟
۵۴-(اے پیغمبر !) جب وہ لوگ تمہارے پاس آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو ان سے کہو تم پر سلام ہو تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت لازم کر لی ہے جو کوئی تم میں سے نادانی سے کسی برائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو پھر اس نے توبہ اور اصلاح کر لی ہو تو وہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے
۵۵-اس طرح ہم اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ مجرموں کی راہ نمایاں ہو جائے۔
۵۶-کہو جن کو تم اللہ کے سوا پکار تے ہو ان کی عبادت کرنے سے مجھے منع کیا گیا ہے۔ کہو میں تمہاری خواہشوں پر چلنے والا نہیں اگر میں ایسا کیا تو گمراہ ہو جاؤں گا اور راہِ راست پانے والوں میں سے نہ رہوں گا۔
۵۷-کہو میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور تم نے اسے جھٹلا دیا ہے تم جس چیز کے لئے جلدی مچا رہے ہو وہ میرے اختیار میں نہیں ہے فیصلہ کرنا تو اللہ ہی کے اختیار میں ہے وہ حق بات بیان فرماتا ہے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
۵۸-کہو۔ جس چیز کے لئے تم جلدی مچا رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہوتی تو میرے اور تمہارے درمیان (کبھی کا) فیصلہ ہو چکا ہوتا اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔
۵۹-اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جن کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ خشکی اور سمندر میں جو کچھ ہے سب اس کے علم میں ہے کوئی پتا نہیں گرتا مگر یہ کہ وہ اس کو جانتا ہے زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ اور کوئی خشک یا تر چیز ایسی نہیں جو ایک واضح کتاب میں درج نہ ہو۔
۶۰-اور وہی ہے جو رات کے وقت تمہیں وفات دیتا ہے اور جو کچھ دن میں تم نے کیا تھا اسے جانتا ہے پھر تمہیں دن کے وقت اٹھا کھڑا کرتا ہے تاکہ مقررہ مدت پوری ہو جائے پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔
۶۱-وہ اپنے بندوں پر غلبہ رکھتا ہے اور تم پر نگرانی کرنے والے بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آ جاتی ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) اس کو (یعنی اس کی جان کو) قبض کرتے ہیں اور وہ (اس حکم کی تعمیل میں) کوتاہی نہیں کرتے
۶۲-پھر سب اللہ کی طرف لوٹائے جاتے ہیں جو ان کا مالک حقیقی ہے خبردار !فیصلہ کا سارا اختیار اسی کو ہے اور وہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
۶۳-ان سے پوچھو، کو ن ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر کی تاریکیوں سے نجات دیتا ہے جبکہ تم گڑگڑا کر اور چپکے چپکے اسی کو پکارتے ہو کہ اگر اس نے اس (مصیبت) سے نجات دی تو ہم ضرور اس کے شکر گزار بن جائیں گے ؟
۶۴-کہو، اللہ ہی تمہیں اس (مصیبت) سے اور ہر تکلیف سے نجات دیتا ہے لیکن پھر تم شرک کرنے لگتے ہو
۶۵-کہو وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر اوپر سے کوئی عذاب بھیج دے یا تمہارے پاؤں تلے سے کوئی عذاب برپا کرے، یا تم کو گروہوں میں بانٹ کر آپس میں بھڑا دے اور ایک کو دوسرے کی طاقت کا مزا چکھائے دیکھو کس طرح ہم اپنی آیتیں مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھیں
۶۶-تمہاری قوم نے اسے جھٹلا دیا ہے حالانکہ وہ حق ہے۔ کہو میں تم پر داروغہ نہیں مقرر ہوا ہوں۔
۶۷-ہر خبر کے وقوع میں آنے کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔
۶۸-اور جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیتوں میں کج بحثی کر رہے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہو جاؤ یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں لگ جائیں اور اگر شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو
۶۹-اللہ سے ڈرنے والوں پر ان کے حساب کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے البتہ نصیحت کرنا چاہئے تاکہ وہ بھی ڈرنے لگیں
۷۰-ان لوگوں کو چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا ہے اور جن کو دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے تم اس (قرآن) کے ذریعہ یاد دہانی کرو تاکہ ایسا نہ ہو کہ کوئی شخص اپنی شامتِ اعمال میں گرفتار ہو جائے۔ اس حال میں کہ اللہ کے مقابلہ میں نہ اس کا کوئی دوست ہو اور نہ سفارش کرنے والا اور اگر وہ فدیہ میں سب کچھ دینا چاہے تو بھی قبول نہیں کیا جائے گا یہی لوگ ہیں جو اپنی شامتِ اعمال میں گرفتار ہوں گے ان کو پینے کے لئے کھولتا ہوا پانی ملے گا اور انہیں دردناک عذاب بھگتنا ہو گا اس کفر کی پاداش میں جو وہ کرتے رہے ہیں۔
۷۱-کہو، کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو ہمیں فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اور جبکہ اللہ نے ہمیں راہ ہدایت دکھا دی ہے تو کیا ہم الٹے پاؤں پھر جائیں اور ہمارا حال اس شخص کی طرح ہو جائے جس کو شیطانوں نے بیابانوں میں بھٹکا دیا ہو ۱۱۹ اور وہ حیران و پریشان ہو اور اس کے ساتھی اسے سیدھی راہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آؤ کہو اللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم اپنے کو ربّ العالمین کے حوالہ کریں
۷۲-اور یہ کہ نماز قائم کرو اور اس سے ڈرتے رہو اسی کے پاس تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔
۷۳-وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو (مقصد) حق کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن وہ فرمائے گا ہو جا تو ہو جائے گا اس کا قول حق ہے اور جس دن صور پھونکا جائے گا بادشاہت اسی کی ہو گی۔ وہ غیب اور حاضر سب کا جاننے والا ہے اور وہ حکمت والا اور باخبر ہے۔
۷۴-اور (یاد کرو) جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا تھا : کیا آپ بتوں کو خدا بنا تے ہیں۔ میں تو آپ کو اور آپ کی قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھ رہا ہوں
۷۵-اسی طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی حکومت (کا نظام) دکھاتے تھے تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائے
۷۶-چنانچہ جب رات اس پر چھا گئی تو اس نے ایک ستارہ دیکھا۔ کہا یہ میرا رب ہے۔ پھر جب وہ ڈوب گیا تو کہا ڈوب جانے والوں کو میں پسند نہیں کرتا۔
۷۷-پھر جب چاند کو چمکتے دیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے لیکن جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا اگر میرے رب نے میری رہنمائی نہ فرمائی تو میں گمراہ لوگوں میں سے ہو جاؤں گا
۷۸-پھر جب سورج کو چمکتے دیکھا تو کہا یہ میر ارب ہے یہ سب سے بڑا ہے مگر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہا اے میری قوم کے ‘لوگو ‘میں ان سب سے بری ہوں جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو
۷۹-میں نے یکسو ہو کر اپنا رخ اس ہستی کی طرف کر لیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں
۸۰-اور اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی تو اس نے کہا کیا تم اللہ کے معاملہ میں مجھ سے جھگڑتے ہو حالانکہ اس نے مجھے راہ دکھا دی ہے ۱۳۲ اور میں ان سے نہیں ڈرتا جن کو تم اس کا شریک ٹھہراتے ہو۔ ہاں اگر میرا رب کچھ (نقصان پہنچانا) چاہے تو اور بات ہے میرا رب اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے پھر کیا تم یاد دہانی حاصل نہ کرو گے۔
۸۱-اور میں ان سے کیسے ڈروں جن کو تم ان کا شریک ٹھہراتے ہو جبکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ اللہ کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھہراؤ جس کے لئے اس نے تم پر کوئی سند ناز ل نہیں کی ہم دونوں فریقوں میں سے کون اس کا زیادہ مستحق ہے ؟ بتلاؤ اگر تم جانتے ہو۔
۸۲-جو لوگ ایمان لائے اور اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا ان ہی کے لئے امن ہے اور وہی راہ راست پر ہیں۔
۸۳-یہ ہے ہماری وہ حجت جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلہ میں عطا کی تھی ہم جس کے لئے چاہتے ہیں درجے بلند کرتے ہیں یقیناً تمہارا رب نہایت حکمت والا اور علم والا ہے
۸۴-اور ہم نے اس کو اسحاق اور یعقوب عطا کئے اور ہر ایک کو ہدایت بخشی اور نوح کو بھی اس سے پہلے ہدایت بخشی تھی اور اس کی نسل سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو بھی (ہدایت بخشی تھی) اور ہم حسنِ عمل کی روش اختیار کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ عطا کرتے ہیں۔
۸۵-اور زکریا، یحیٰ، عیسیٰ اور الیاس کو بھی یہ سب صالحین میں سے تھے
۸۶-اور اسمٰعیل، الیسع، یونس اور لوط کو بھی ان سب کو ہم نے دنیا والوں پر فضیلت عطا کی۔
۸۷-نیز ان کے آباء و اجداد، ان کی اولاد اور ان کے بھائی بندوں میں سے کتنوں ہی کو ہم نے ہدایت بخشی اور چن لیا اور سیدھے راستہ کی طرف ان کی رہنمائی کی۔
۸۸-یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ نوازتا ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اگر یہ لوگ شرک کرتے تو ان کا سب کیا کرایا اکارت جاتا
۸۹-یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب، حکم اور نبوت عطا کی تھی اب اگر یہ لوگ اس کا انکار کرتے ہیں تو (کچھ پرواہ نہیں) ہم نے یہ (نعمتِ دین) ایسے لوگوں کے سپر دکی ہے جو اس کے منکر نہیں ہیں
۹۰-یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت بخشی لہذا تم بھی ان ہی کی راہ پر چلو (اور) کہو میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا یہ تو ایک یاد دہانی ہے دنیا والوں کے لئے
۹۱-انہوں نے اللہ کی صحیح قدر نہیں جانی جب کہا کہ اللہ نے کسی انسان پر کوئی چیز نہیں اتاری کہو پھر وہ کتاب کس نے اتاری جس کو موسیٰ لیکر آئے تھے اور جو روشنی اور ہدایت تھی لوگوں کے لئے جس کو تم ورق ورق بنا کر دکھا تے ہو اور بہت سی باتیں چھپا تے ہو اور تم کو (اس کے ذریعہ) ان باتوں کی تعلیم دی گئی جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے با پ دادا۔ کہو (وہ کتاب) اللہ ہی نے اتاری ہے اور پھر انہیں ان کی کج بحثیوں میں چھوڑ دو کہ کھیلتے رہیں
۹۲-یہ کتاب ہے جسے ہم نے اتار ا ہے برکت والی اور تصدیق کرنے والی ہے سابقہ کتاب کی اور اس لئے ہم نے اتاری ہے تاکہ تم ام القریٰ اور اس کے اطراف میں رہنے والوں کو خبردار کرو جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر بھی ایمان لاتے ہیں اور اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں
۹۳-اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ گھڑے یا دعویٰ کرے کہ مجھ پر وحی کی گئی ہے در آنحالیکہ اس پر کوئی وحی نہ کی گئی ہو یا کہے کہ میں بھی ایسا کلام اتاروں گا جیسا کلام کہ اللہ نے اتار ا ہے کاش کہ تم ظالموں کو اس حالت میں دیکھ لیتے جب کہ وہ جانکنی کی تکلیف میں ہوں گے اور فرشتے ہاتھ بڑھائے ہوں گے کہ نکالو اپنی جانیں، آج تمہیں رسوا کرنے والا عذاب دیا جائے گا اس وجہ سے کہ تم اللہ کی طرف خلافِ حق باتیں منسوب کرتے تھے اور اس کی آیات کے مقابلہ میں تکبّر کرتے تھے
۹۴-(پھر اللہ فرمائے گا) اور تم ہمارے حضور اکیلے اکیلے آ گئے جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا وہ سب تم پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کے بارے میں تمہارا گمان تھا کہ تمہارے معاملہ میں وہ (اللہ کے) شریک ہیں تمہارا رشتہ ٹوٹ گیا اور تمہارے سارے دعوے بے حقیقت ہو کر رہ گئے۔
۹۵-بے شک اللہ ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والا ہے وہی زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور وہی نکالنے والا ہے مردہ کو زندہ سے وہی ہے اللہ پھر تم کدھر بہکے چلے جا رہے ہو ؟
۹۶-وہی (تاریکی کو) پھاڑ کر صبح نمودار کرتا ہے اسی نے رات کو باعثِ سکون اور سورج اور چاند کو حساب کا معیار بنایا ہے یہ منصوبہ بندی ہے ا سکی جو غالب بھی ہے اور علم والا بھی
۹۷-اور وہی ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ تم خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں ان کے ذریعہ راستہ معلوم کرو جاننے والوں کے لئے ہم نے اپنی نشانیاں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں
۹۸-اور وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا پھر ہر ایک کے لئے ایک ٹھہرنے کی جگہ ہے اور ایک سپر د کئے جانے کی سمجھنے والوں کے لئے ہم نے اپنی نشانیاں کھول کر بیان کر دی ہیں
۹۹-اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا، پھر ہم نے اس سے ہر قسم کی نباتات اگائیں، پھر اس سے سر سبز شاخیں نکالیں جن سے ہم تہ بہ تہ دانے پیدا کر دیتے ہیں اور کھجور کے شگوفوں سے لٹکتے ہوئے گچھے اور انگوروں کے باغ اور زیتون اور انار باہم ملتے جلتے بھی اور ایک دوسرے سے مختلف بھی ان کے پھلوں کو دیکھو جب وہ پھلتے ہیں اور ان کے پکنے کو بھی دیکھو اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔
۱۰۰-ان لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک ٹھہرایا ہے حالانکہ اسی نے انہیں پیدا کیا ہے اور انہوں نے بے جانے بوجھے اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں تراش لیں وہ پاک اور برتر ہے ان باتوں سے جو یہ بیان کرتے ہیں۔
۱۰۱-وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اس کے اولاد کیسے ہو سکتی ہے جبکہ ا سکی کوئی بیوی نہیں اور اس نے تمام چیزوں کو پیدا کیا اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔
۱۰۲-یہی اللہ تمہارا رب ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، ہر چیز کا پیدا کرنے والا۔ لہذا تم اسی کی عبادت کرو وہ ہر چیز کی کفالت کرنے والا ہے
۱۰۳-نگاہیں اس کو نہیں پا سکتیں وہ نگاہوں کو پا لیتا ہے وہ بڑا باریک بین اور باخبر ہے۔
۱۰۴-تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بصیرت کی باتیں آ چکی ہیں تو جو کوئی سوجھ بوجھ سے کام لے گا وہ اپنا ہی بھلا کرے گا اور جو اندھا بنا رہے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا میں تم پر نگران نہیں مقرر کیا گیا ہوں
۱۰۵-اس طرح ہم مختلف طریقوں سے آیتیں بیان کرتے ہیں اور اس لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ کہیں کہ تم نے (اچھی طرح) پڑھ کر سنا دیا نیز اس لئے کہ جو لوگ جانتے ہیں ان کے لئے ہم اس کو روشن کریں
۱۰۶-تمہارے رب کی طرف سے تم پر جو وحی نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے اعراض کرو
۱۰۷-اگر اللہ چاہتا تو یہ شرک نہ کرتے اور ہم نے تم کو ان پر نگران نہیں مقرر کیا ہے اور نہ تم ان کے ذمہ دار ہو
۱۰۸-اور یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں ان کوبرا بھلا نہ کہو کہ پھر وہ بھی حد سے تجاوز کر کے بے سمجھے بوجھے اللہ کو برا بھلا کہنے لگیں اس طرح ہم نے ہر گروہ کے لئے اس کے عمل کو خوشنما بنا دیا ہے پھر انہیں اپنے رب ہی کی طرف پلٹ کر جانا ہے اس وقت وہ انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے ہیں۔
۱۰۹-یہ لوگ اللہ کی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آ جائے تو وہ ضرور ایمان لائیں گے کہو نشانیاں تو اللہ ہی کے پاس ہیں اور تمہیں کیا معلوم کہ اگر وہ آ بھی جائیں تو وہ ایمان نہیں لائیں گے۔
۱۱۰-ہم اسی طرح ان کے دلوں اور ان کی نگاہوں کو الٹ رہے ہیں جس طرح یہ پہلی بار اس پر ایمان نہیں دلائے اور ہم انہیں چھوڑ رہے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
۱۱۱-اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اتار دیتے اور مردے ان سے باتیں کرنے لگتے اور ان کے سامنے ساری چیزیں جمع کر دیتے تب بھی یہ ایمان لانے والے نہ تھے اِلّا یہ کہ اللہ ہی کی مشیّت ہو مگر اکثر لوگ جہالت کی باتیں کرتے ہیں
۱۱۲-اور اسی طرح ہم نے انسانوں اور جنوں میں سے شیطانوں کو ہر نبی کا دشمن بنا لیا ہے جو فریب دینے کے لئے ایک دوسرے کے دل میں خوشنما باتیں ڈالتے ہیں اگر تمہارا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کر پاتے لہذا تم انہیں چھوڑ دو کہ وہ افترا پردازیں کرتے رہیں۔
۱۱۳-اور (انہیں یہ ڈھیل اس لئے دی جا رہی ہے) تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اس کی طرف مائل ہوں اور اس کو پسند کریں اور جو کمائی انہیں کرنا ہے کر لیں۔
۱۱۴-کیا میں اللہ کے سوا کو ئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں حالانکہ وہی ہے جس نے تمہاری طرف کتاب نازل کی ہے جو کھول کھول کر باتیں بیان کرنے والی ہے اور جن کو ہم نے (اس سے پہلے) کتاب عطا کی وہ جانتے ہیں کہ یہ تمہارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے لہذا تم شک کرنے والوں میں سے نہ ہو جاؤ۔
۱۱۵-اور تمہارے رب کی بات سچائی اور انصاف کے ساتھ پوری ہو گئی کوئی نہیں جو اس کی باتوں کو بدل سکے اور وہ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے
۱۱۶-اور زمین پر بسنے والوں میں اکثر لوگ ایسے ہیں کہ اگر تم ان کے کہنے پر چلو تو وہ تمہیں اللہ کے راستہ سے بھٹکاتیں گے وہ محض گمان پر چلتے ہیں اور اٹکل کی باتیں کرتے ہیں
۱۱۷-بلاشبہ تمہارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ کون لوگ اس کے راستہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اور کون سیدھی راہ پر ہیں
۱۱۸-پس جس (ذبیحہ) پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اسے کھاؤ اگر تم اس کی آیات پر ایمان رکھتے ہو
۱۱۹-اور وہ (ذبیحہ) تم کیوں نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو جبکہ اس نے تم پر جو کچھ حرام کیا ہے اسے کھول کر بیان کر دیا ہے ساتھ ہی مجبوری کی حالت میں اس کی اجازت بھی دی ہے اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جو علم کے بغیر محض اپنی خواہشات کی بنا پر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ان حد سے گزرنے والوں کو تمہارا رب اچھی طرح جانتا ہے۔
۱۲۰-اور کھلے گناہ کو بھی چھوڑ دو اور چھپے گناہ کو بھی جو لوگ گناہ کماتے ہیں وہ ضرور اپنی کمائی کا بدلہ پائیں گے۔
۱۲۱-اور جس (ذبیحہ) پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اسے نہ کھاؤ یہ نافرمانی ہے اور شیاطین اپنے ساتھیوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں لیکن اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو تم بھی مشرک ہو جاؤ گے
۱۲۲-کیا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کر دیا اور اس کو روشنی عطا کی جس کو لے کر وہ لوگوں کے درمیان چلتا ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہوا ہو اور ان سے نکل ہی نہ سکے اسی طرح کافروں کے لئے ان کے اعمال خوشنما بنا دئیے گئے ہیں
۱۲۳-اسی طرح ہم نے ہر آبادی میں بڑے بڑے مجرموں کو اٹھا کھڑا کیا ہے تاکہ وہ چالبازیاں کریں اور در حقیقت یہ چالبازیاں وہ اپنے ہی خلاف کر رہے ہیں مگر انہیں اس کا احساس نہیں
۱۲۴-جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم ماننے والے نہیں جب تک کہ ہمیں ویسی ہی چیز نہ دی جائے جیسی اللہ کے رسولوں کو دی گئی۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت (کا منصب) کسے عطا کرے جو لوگ جرم کے مرتکب ہوئے ہیں انہیں ان کی چالبازیوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب کا سامنا کرنا ہو گا
۱۲۵-اللہ جس کو ہدایت دینا چاہتا ہے اس کاسینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جس کو گمراہ کرنا چاہتا ہے اس کے سینہ کو تنگ اور بھینچا ہوا کر دیتا ہے (اور اسے ایسا محسوس ہوتا ہے) گویا اسے بلندی پر چڑھنا پڑ رہا ہے اس طرح اللہ ان لوگوں پر نا پاکی ڈال دیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے
۱۲۶-اور یہ تمہارے رب کا راستہ ہے بالکل سیدھا۔ ہم نے اپنی آیتیں تفصیل سے بیان کر دی ہیں ان لوگوں کے لئے جو یاد دہانی حاصل کرتے ہیں
۱۲۷-ان کے لئے سلامتی کا گھر ہے ان کے رب کے پاس اور وہ ان کا رفیق ہو گا ان کی (بہتر) کارکردگی کی بنا پر۔
۱۲۸-اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا ارشاد فرمائے گا اے گروہ جِن! تم نے انسانوں کی بڑی تعداد کو گمراہ کیا انسانوں میں سے جو ان کے ساتھی تھے وہ کہیں گے اے ہمارے رب !ہم نے (گمراہی کے کاموں میں) ایک دوسرے کو خوب استعمال کیا (بالآخر) ہم اس وقت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لئے مقرر کیا تھا ارشاد ہو گا تمہارا ٹھکانا آگ ہے جس میں تم ہمیشہ رہو گے مگر جو اللہ چاہے بیشک تمہارا رب حکمت والا اور علم والا ہے
۱۲۹-اس طرح ہم ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنائیں گے اس کمائی کی وجہ سے جو وہ کرتے رہے
۱۳۰-اے گروہ جن و انس !کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے جو تم کو میری آیتیں سناتے تھے اور تمہارے اس دن کی ملاقات سے تم کو ڈراتے تھے وہ کہیں گے ہم اپنے خلاف خود گواہی دیتے ہیں دراصل ان کو دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں رکھا اور وہ اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔
۱۳۱-یہ اس لئے کہ تمہارا رب ایسا نہیں ہے کہ آبادیوں کو نا انصافی کے ساتھ ہلاک کر دے جبکہ ان کے باشندے بے خبر ہوں
۱۳۲-اور ہر ایک کے لئے درجہ ہے اس کے عمل کے لحاظ سے اور جو کام یہ لوگ کرتے ہیں اس سے تمہارا رب غافل نہیں ہے۔
۱۳۳-اور تمہارا رب بے نیاز ہے رحمت والا اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور تمہاری جگہ جس کو چاہے لے آئے (اسی طرح) جس طرح اس نے ایک دوسرے گروہ کی نسل سے تمہیں اٹھایا ہے
۱۳۴-جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ آ کر رہے گی اور تم ہمارے قابو سے نکلنے والے نہیں ہو۔
۱۳۵-کہو اے میری قوم کے لوگو !تم اپنی جگہ عمل کرو میں اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں۔ عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ انجام اخروی کس کا بخیر ہے یقیناً ظالم کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
۱۳۶-اور انہوں نے اللہ ہی کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور مویشیوں میں اللہ کا ایک حصہ مقرر کیا ہے اور محض اپنے گمان کی بنیاد پر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کا ہے اور یہ ہمارے (ٹھہرائے ہوئے) شریکوں کا۔ پھر جو حصہ ان کے شریکوں کا ہوتا ہے وہ تو اللہ کی طرف نہیں جاسکتا مگر جو اللہ کا ہوتا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جاسکتا ہے کیا ہی برا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں
۱۳۷-اور اسی طرح بہت سے مشرکین کے لئے ان کے (ٹھہرائے ہوئے) شریکوں نے ان کی اولاد کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈالیں اور ان کے دین کو ان پر مشتبہ کر دیں اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان کو چھوڑ دو کہ جھوٹ گھڑتے رہیں۔
۱۳۸-کہتے ہیں یہ کھیت اور یہ مویشی ممنوع ہیں ان کو وہی لو گ کھا سکتے ہیں جن کو ہم کھلانا چاہیں یہ باتیں انہوں نے محض گمان سے طے کر رکھی ہیں اور کچھ چوپایوں کی پیٹھ (سواری اور بار برداری) کو حرام ٹھہرایا گیا ہے اور کچھ چوپایوں پر وہ (ذبح کرتے وقت) اللہ کا نام نہیں لیتے یہ سب ان کی من گھڑت باتیں ہیں جو انہوں نے اس کی طرف منسوب کر رکھی ہیں عنقریب اللہ ان کو ان افترا پردازیوں کا بدلہ دے گا۔
۱۳۹-اور کہتے ہیں ان چوپایوں کے پیٹ میں جو (بچہ زندہ) ہے وہ خاص ہمارے مردوں کے لئے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے اور اگر مردہ ہو تو اس میں سب شریک ہیں عنقریب اللہ ان کو ان من گھڑت باتوں کی سزاد ے گا بے شک وہ حکمت والا اور جاننے والا ہے
۱۴۰-یقیناً وہ لوگ تباہ ہوئے جنہوں نے اپنی اولاد کو محض بے وقوفی سے اور جانے بوجھے بغیر قتل کیا اور اللہ نے انہیں جو رزق دیا تھا اسے اللہ پر افترا پردازی کر کے حرام کر دیا وہ گمراہ ہوئے اور ہدایت قبول کرنے والے نہ بنے۔
۱۴۱-اور وہی ہے جس نے باغ پیدا کئے وہ بھی جنہیں ٹٹیوں پر چڑھایا جاتا ہے اور وہ بھی جنہیں نہیں چڑھایا جاتا اور کھجور اور کھیتیاں جن کی پیداوار مختلف ہوتی ہے اور زیتون اور انار ایک دوسرے سے ملتے جلتے بھی اور (مزے میں) مختلف بھی کھاؤ ان کے پھل جب کہ وہ پھلیں اور اس کا حق ادا کرو فصل کٹنے کے دن اور اسراف نہ کرو اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
۱۴۲-اور مویشیوں میں بوجھ اٹھانے والے بھی پیدا کئے اور زمین سے لگے ہوئے بھی کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشا ہے اور شیطان کے نقشِ قدم کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
۱۴۳-آٹھ نر و مادہ ہیں بھیڑ کے قسم دو، بکری کے قسم سے دو، ان سے پوچھو کہ اللہ نے ان کے نر حرام کئے ہیں یا مادہ یا وہ بچے جو ان ماداؤں کے پیٹ میں ہوں ؟ اگر تم سچے ہو تو مجھے بتاؤ علمی شہادت کے ساتھ
۱۴۴-(اسی طرح) اونٹ کی قسم سے دو اور گائے کی قسم سے دو۔ پوچھو ان کے نر حرام کئے ہیں یا مادہ یا وہ بچے جو ان کی ماداؤں کے پیٹ میں ہوں ؟ کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا ؟پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ کی طرف جھوٹ بات منسوب کرے تاکہ علم کے بغیر لوگوں کو گمراہ کرے بیشک اللہ ظالموں کو راہِ راست نہیں دکھاتا۔
۱۴۵-کہو جو وحی مجھ پر کی گئی ہے اس میں کوئی چیز میں ایسی نہیں پاتا جو کسی کھانے والے پر جسے وہ کھائے حرام ہو اِلّا یہ کہ وہ مردار ہویا بہایا ہوا خون ہو یا سور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے یا فسق ہو کہ اللہ کے سوا کسی اور کا نام اس پر پکار ا گیا ہو پھر جو شخص مجبور ہو جائے اور نہ تو اس کا خواہشمند ہو اور نہ حد سے تجاوز کرنے والا تو یقیناً تمہارا رب بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے
۱۴۶-اور ہم نے ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے تمام ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے اور گائے اور بکری کی چربی بھی بجز اس کے جو ان کی پیٹھ یا آنتوں سے لگی ہوئی ہو یا کسی ہڈی کے ساتھ ملی ہوئی ہو یہ ان کی سرکشی کی سزاتھی جو ہم نے انہیں دی تھی اور بلاشبہ ہم سچے ہیں
۱۴۷-پھر اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو کہہ دو کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے مگر ا س کا عذاب مجرموں سے ٹالا نہیں جاسکے گا۔
۱۴۸-یہ مشرک کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہی کسی چیز کو ہم حرام ٹھہراتے اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں یہاں تک کہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا کہو تمہارے پاس کوئی علم ہے جسے ہمارے سامنے پیش کر سکو ؟ تم تو محض گمان پر چل رہے ہو ؟ اور اٹکل کی باتیں کرتے ہو۔
۱۴۹-کہو دلوں میں اتر جانے والی حجت تو اللہ ہی کے پاس ہے اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا
۱۵۰-ان سے کہو اپنے گواہوں کو لاؤ جو اس بات کی شہادت دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام ٹھہرایا ہے پھر اگر وہ شہادت دیں تو تم ان کے ساتھ شہادت نہ دو اور ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور اپنے رب کا ہمسر ٹھہراتے ہیں۔
۱۵۱-کہو۔ آؤ میں تمہیں سناؤں تمہارے رب نے کیا چیزیں حرام کی ہیں : یہ کہ کسی چیز کو اس کا شریک نہ ٹھہراؤ۔ والدین کے ساتھ نیک سلو ک کرو اپنی اولاد کو مفلسی کی وجہ سے قتل نہ کرو ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی دیں گے بے حیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی اور کسی جان کو جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے قتل نہ کرو اِلّا یہ کہ حق کی بنیاد پر قتل کرنا پڑے یہ ہیں وہ باتیں جن کی اس نے تمہیں ہدایت کی ہے تاکہ تم عقل سے کام لو
۱۵۲-اور یتیم کے مال کے قریب بھی نہ جاؤ مگر بہترین طریقہ پر یہاں تک کہ وہ اپنی عمر کی پختگی کو پہنچ جائے اور ناپ تول انصاف کے ساتھ پورا کرو ہم کسی نفس پر اس کے مقدور سے زیادہ ذمہ داری نہیں ڈالتے اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو خواہ (تمہارا) کوئی قرابت دار ہی کیوں نہ ہو اور اللہ کے عہد کو پورا کرو یہ وہ باتیں ہیں جن کی اللہ نے تمہیں ہدایت کی ہے تاکہ تم یاد دہانی حاصل کرو
۱۵۳-اور یہ کہو کہ یہی میرا راستہ ہے بالکل سیدھا لہذا اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ تمہیں اس کے راستہ سے ہٹا کر تفرقہ میں ڈال دیں یہ ہیں وہ باتیں جن کی ہدایت اس نے تمہیں کی ہے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو
۱۵۴-پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی تھی جو نیک روی اختیار کرنے والے کے حق میں تکمیل نعمت تھی اور جس میں ہر بات کھول کھول کر بیان کی گئی تھی اور جو سر تا سر ہدایت و رحمت تھی تاکہ لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں۔
۱۵۵-اور (اب) ہم نے یہ کتاب اتاری ہے برکت والی لہذا اس کی پیروی کرو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
۱۵۶-(اور یہ اس لئے اتاری ہے) تاکہ تم یہ نہ کہو کہ کتاب توبس ہم سے پہلے کے دو گروہوں پر اتاری گئی تھی اور وہ جو کچھ پڑھتے پڑھاتے تھے اس سے ہم بالکل بے خبر تھے
۱۵۷-یا یہ نہ کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے تو دیکھو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے کھلی حجت اور ہدایت و رحمت آ گئی ہے پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے روگردانی کرے جو لوگ ہماری آیتوں سے روگردانی کرتے ہیں انہیں عنقریب ہم اس روگردانی کی پاداش میں بدترین سزادیں گے۔
۱۵۸-کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ فرشتے ان کے سامنے آئیں یا تمہارا رب خود آ جائے یا تمہارے رب کی بعض نشانیاں ظاہر ہو جائیں جس روز تمہارے رب کی بعض نشانیاں ظاہر ہو جائیں گی تو کسی ایسے شخص کے لئے اس کا ایمان لانا کچھ بھی مفید نہ ہو گا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو یا جس نے اپنے ایمان میں نیکی نہ کمائی ہو کہو تم انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔
۱۵۹-جن لوگوں نے اپنے دین میں الگ الگ راہیں نکالیں اور گروہوں میں بٹ گئے ان سے تمہارا کوئی تعلق نہیں ان کا معاملہ اللہ ہی کے حوالہ ہے پھر وہ انہیں بتلائے گا کہ وہ کیا کچھ کرتے رہے ہیں
۱۶۰-جو نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے دس گنا بدلہ ہے اور جو بدی لے کر آئے گا اس کو اسی کے بقدر بدلہ دیا جائے گا اور لوگوں کے ساتھ نا انصافی نہیں کی جائے گی
۱۶۱-کہو میرے رب نے مجھے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے، بالکل صحیح دین، ابراہیم کا طریقہ جو راست رو تھا اور ہر گز مشرکوں میں سے نہ تھا
۱۶۲-کہو میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور مرنا (سب کچھ) اللہ ربّ العالمین کے لئے ہے
۱۶۳-اس کا کوئی شریک نہیں مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں پہلا مسلم ہوں
۱۶۴-کہو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے اور ہر شخص پر اس کی اپنی کمائی کی ذمہ داری ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تمہارے رب ہی کی طرف تم کو لوٹنا ہو گا اس وقت وہ تمہیں بتائے گا کہ جن باتوں میں تم اختلاف کرتے تھے ان کی کیا حقیقت کیا تھی۔
۱۶۵-وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنا یا اور تم میں سے بعض کے درجے بعض پر بلند کئے تاکہ اس نے جو کچھ تمہیں بخشا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے یقیناً تمہارا رب سزا دینے میں بھی تیز ہے اور بخشنے والا رحم فرمانے والا بھی ہے۔
(۷) سورۂ الاعراف
اللہ رحمن اور رحیم کے نام سے
۱-الف، لام، میم، ص
۲-یہ کتا ب ہے جو تم پر نازل کی گئی ہے تو (دیکھو) اس کی وجہ سے تمہارے دل میں کوئی تنگی پیدا نہ ہو یہ اس لئے نازل کی گئی ہے کہ تم اس کے ذریعہ لوگوں کو ہوشیار کرو اور ایمان لانے والوں کے لئے یاد دہانی ہو
۳- لوگو! تمہارے پروردگار کی طرف سے جو کچھ تم پر نازل ہو ا ہے اس کی پیروی کرو اور اس کو چھوڑ کر دوسرے سر پرستوں کی پیروی نہ کرو تم کم ہی نصیحت قبول کرتے ہو۔
۴-اور کتنی ہی آبادیاں ہیں جن کو ہم ہلاک کر چکے ہیں چنانچہ ان پر ہمارا عذاب رات کے وقت آیا یا دوپہر میں جبکہ وہ آرام کر رہے تھے
۵-اور جب ہمارا عذاب آیا تو ان کی پکار اس کے سوا کچھ نہ تھی کہ واقعی ہم ظالم تھے
۶-تو (یاد رکھو) ہم ان لوگوں سے ضرور باز پرس کریں گے جن کی طرف پیغمبر بھیجے گئے اور یقیناً پیغمبروں سے بھی پوچھیں گے
۷-پھر ہم پورے علم کے ساتھ ساری سرگزشت ان کے سامنے بیان کریں گے اور ہم کہیں غائب تو نہیں تھے۔
۸-وزن اس روز حق ہو گا تو جن کی میزانیں بھاری ہوں گی وہی کامیاب ہوں گے
۹-اور جن کی میزانیں ہلکی ہوں گی تو یہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈالا کیونکہ وہ ہماری آیتوں کے ساتھ ناانصافی کرتے رہے۔
۱۰-اور ہم نے تمہیں زمین میں با اختیار بنا یا اور تمہارے لئے گزر بسر کا سامان فراہم کیا مگر تم کم ہی شکر گزار ہوتے ہو۔
۱۱-ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس کہ سجدہ کرنے والوں میں شامل نہ ہوا
۱۲-فرمایا کہ کس چیز نے تجھے سجدہ کرنے سے روکا جبکہ میں نے تجھے حکم دیا تھا ؟ اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے
۱۳-فرمایا، یہاں سے اتر جا۔ تجھے حق نہیں ہے کہ یہاں گھمنڈ کرے۔ نکل جا کہ تو ذلیل ہونے والوں میں سے ہے
۱۴-بولا مجھے اس دن تک کی مہلت دے جب لوگ (مرنے کے بعد) اٹھائے جائیں گے۔
۱۵-فرمایا تجھے مہلت دی گئی
۱۶-کہا چونکہ تو نے مجھے گمراہ کر دیا ہے اس لئے میں تیری سیدھی راہ پر ان کی گھات میں بیٹھا رہوں گا
۱۷-پھر ان کے آگے سے بھی ان پر حملہ کروں گا اور پیچھے سے بھی، دائیں سے بھی کروں گا اور بائیں سے بھی اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا۔
۱۸-فرمایا نکل جا یہاں سے ذلیل اور ٹھکرایا ہو ا ان میں سے جو تیری پیروی کریں گے تو میں تم سب سے جہنم کو بھر دوں گا
۱۹-اور اے آدم !تم اور تمہاری بیوی دونوں جنت میں رہو اور جہاں چاہو کھاؤ مگر اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ظالموں میں سے ہو جاؤ گے۔
۲۰-پھر شیطان نے ان کے دلوں میں وسوسہ ڈالا تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ان سے چھپائی گئی تھیں ان پر کھول دے اس نے کہا تمہارے رب نے تمہیں اس درخت سے صرف اس لئے روکا ہے کہ تم کہیں فرشتے نہ بن جاؤ یا تمہیں ہمیشگی کی زندگی حاصل نہ ہو جائے۔
۲۱-اور اس نے قسم کھا کر ان سے کہا کہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں
۲۲-اس طرح وہ ان کو اپنے فریب میں لے آیا پھر جب انہوں نے اس درخت کا مزا چکھا تو ان کی شرمگاہیں ان پر کھل گئیں اور وہ اپنے کو جنت کے پتوں سے ڈھانکنے لگے اور ان کے رب نے انہیں پکار ا”کیا میں نے تمہیں اس درخت سے روکا نہ تھا او ریہ کہا نہ تھا ک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے ؟”
۲۳-انہوں نے عرض کیا اے ہمارے رب !ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا او ر اگر تو نے ہمیں نہیں بخشا اور رحم نہیں فرمایا تو ہم تباہ ہو جائیں گے
۲۴-فرمایا اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لئے ایک خاص وقت تک زمین میں ٹھکانا اور گذربسر کا سامان ہے
۲۵-اور فرمایا : اسی میں تم جیو گے، اسی میں مرو گے اور اسی میں سے تم نکالے جاؤ گے
۲۶-اے اولادِ آدم !ہم نے تم پر لباس اتار ا ہے کہ تمہاری ستر پوشی بھی کرے اور زینت کا ذریعہ بھی ہو اور تقویٰ کا لباس تو بہترین لباس ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ لوگ یاددہانی حاصل کریں
۲۷-اے اولاد آدم !ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں بہکا دے جس طرح اس نے تمہارے والدین کو (بہکا کر) جنت سے نکلوایا تھا اور ان کے لباس اتروا دئے تھے تاکہ ان کے ستر انہیں دکھا دے وہ اور اس کا گروہ تمہیں وہاں سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے ہم نے شیطانوں کو ان کا سرپرست بنا یا ہے جو ایمان نہیں لاتے
۲۸-اور یہ لوگ جب بے حیائی کا کوئی کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اسی طریقہ پر اپنے باپ دادا کو پایا ہے اور اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے کہو اللہ کبھی بے حیائی کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ کی نسبت ایسی بات کہتے ہو جس کا تمہیں کوئی علم نہیں
۲۹-کہو، میرے رب نے عدل کا حکم دیا ہے اور یہ کہ اپنا رخ (اس کی طرف) سیدھا رکھو ہر عبادت گاہ میں اور اسی کو پکارو دین (اطاعت) کو اس کے لئے خالص کر کے جس طرح اس نے تمہاری پیدائش کی ابتدا کی اسی طرح تم لوٹو گے۔
۳۰-ایک گروہ کو اس نے ہدایت دی اور دوسرے گروہ پر گمراہی مسلط ہو گئی۔ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا رفیق بنا لیا ہے اور سمجھتے ہیں کہ راہِ راست پر ہیں۔
۳۱-اے اولادِ آدم !ہر مسجد کی حاضری کے وقت اپنے کو لباس سے آراستہ کرو اور کھاؤ اور پیو اور اسراف نہ کرو کہ اللہ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
۳۲-کہو کس نے حرام کیا ہے اللہ کی اس زینت کو جو اس نے اپنے بندوں کے لئے پیدا کی ہے اور رزق کی پاکیزہ چیزوں کو ؟کہو یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کے لئے ہیں اور قیامت کے دن تو خالصۃً انہی کے لئے ہوں گی اس طرح ہم اپنے احکام کھول کھول کر بیان کر تے ہیں ان لوگوں کے لئے جو جاننے والے ہیں
۳۳-کہو میرے رب نے جن چیزوں کو حرام ٹھہرایا ہے وہ تو یہ ہیں بے حیائی کی باتیں خواہ وہ کھلی ہوں یا چھپی اور گناہ اور ناحق کی زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ جس کے لئے اس نے کوئی سند نہیں اتاری نیز یہ کہ اللہ کے نام سے ایسی بات کہو جس کا تمہیں کوئی علم نہیں
۳۴-اور ہر امت کے لئے ایک وقت مقرر ہے پھر جب ان کا وقت آگیا تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے رہ سکتے ہیں اور نہ ایک گھڑی آگے
۳۵-اے اولاد آدم !اگر تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آئیں جو تمہیں میری آیتیں سنا رہے ہوں تو جو کوئی اللہ سے ڈرے گا اور اپنی اصلاح کر لے گا تو ایسے لوگوں کے لئے نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۳۶-اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے اور ان کے مقابلہ میں تکبر کریں گے وہ دوزخ والے ہیں ہمیشہ دوزخ میں رہنے والے۔
۳۷-پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کو ن ہو گا جو اللہ کے نام سے جھوٹ گھڑے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے ؟ ایسے لوگ نوشتۂ الٰہی کے مطابق اپنا حصہ پاتے رہیں گے یہاں تک کہ ہمارے فرستادے ان (کی روحوں) کو قبض کرنے کے لئے پہنچ جائیں گے ا س وقت وہ ان سے پوچھیں گے کہاں ہیں تمہارے وہ معبود جن کو تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے تھے ؟ وہ کہیں گے کہ وہ ہم سے کھوئے گئے اور وہ خود اپنے خلاف گواہی دیں گے کہ واقعی وہ کافر تھے
۳۸-حکم ہو گا، تم بھی ان امتوں کے ساتھ جو جنوں اور انسانوں کی تم سے پہلے گزر چکی ہیں آتشِ جہنم میں داخل ہو جاؤ جب بھی کوئی امت اس میں داخل ہو گی اپنی ساتھی امت پر لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب سب وہاں جمع ہو جائیں گے تو پچھلی امت پہلی امت کے بارے میں کہے گی کہ اے ہمارے رب ! ان ہی لوگوں نے ہمیں گمراہ کیا لہذا انہیں آگ کا دوہر ا عذاب دے ارشاد ہو گا ہر ایک کے لئے دوہرا عذاب ہے لیکن تم جانتے نہیں ہو۔
۳۹-اور پہلی امت پچھلی امت سے کہے گی کہ تم کو ہم پر کوئی برتری حاصل نہیں ہوئی لہذا تم بھی اپنی کمائی کے بدلہ میں عذاب کا مزا چکھو
۴۰-یقیناً جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان کے مقابلہ میں تکبر کیا ان کے لئے آسمان کے دروازے ہرگز نہیں کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہو سکیں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے سے نہ گزر جائے ہم مجرموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔
۴۱-ان کے لئے جہنم ہی کا بچھونا ہو گا اور اوپر سے اوڑھنا بھی اسی کا ہو گا ہم ظالموں کو اسی طرح کا بدلہ دیتے ہیں۔
۴۲-اور جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور ہم کسی نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے وہ جنت والے ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔
۴۳-ان کے دلوں میں جو کدورت ہو گی وہ ہم نکال لیں گے ان کے تلے نہریں رواں ہوں گی اور وہ کہیں گے شکر اللہ کا جس نے ہمیں اس کی ہدایت بخشی اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ بخشتا تو ہم کبھی ہدایت نہ پاتے ہمارے رب کے رسول حق لیکر آئے تھے اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ یہ ہے جنت جس کے تم اپنے اعمال کے بدلہ میں وارث بنائے گئے ہو۔
۴۴-اور جنت والے دوزخ والوں کو پکار کر کہیں گے کہ ہمارے رب نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا اس کو ہم نے سچا پایا پھر کیا تم نے بھی اس وعدہ کو سچا پایا جو تمہارے رب نے تم سے کیا تھا ؟ وہ جواب دیں گے، ہاں۔ اس وقت ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ اللہ کی لعنت ہو ظالموں پر۔
۴۵-جو اللہ کے راستہ سے روکتے تھے اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے تھے اور آخرت کے منکر تھے
۴۶-اور دونوں کے درمیان ایک اوٹ ہو گی اور اعراف (باندیوں) پر کچھ لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو اس کی علامت سے پہچان لیں گے وہ جنت والوں کو پکار کر کہیں گے سلامتی ہو تم پر وہ ابھی اس میں داخل نہیں ہوئے مگر اس کی امید رکھتے ہوں گے
۴۷-اور جب ان کی نگاہیں دوزخ والوں کی طرف پھیر دی جائیں گی تو کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کر۔
۴۸-اور اعراف والے کچھ اشخاص کو ان کی علامتوں سے پہچان کر پکاریں گے کہ نہ تو تمہارے جتھے تمہارے کام آئے اور نہ وہ چیزیں جن پر تمہیں گھمنڈ تھا
۴۹-اور کیا یہ (اہل ایمان) وہی لوگ نہیں ہیں جن کے بارے میں تم قسمیں کھا کھا کر کہتے تھے کہ انہیں اللہ کبھی اپنی رحمت سے نہیں نوازے گا ؟ (لیکن آج ان سے کہا گیا کہ) داخل ہو جاؤ جنت میں تمہارے لئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کسی طرح کا کوئی غم
۵۰-اور دوزخ والے جنت والوں کو پکاریں گے کہ تھوڑا سا پانی ہم پر ڈال دو یا جو رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کچھ دے دو۔ وہ لوگ جواب دیں گے یہ چیزیں اللہ نے کافروں پر حرام کر دی ہیں
۵۱-جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشہ بنایا تھا اور جن کو دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا تو آج ہم بھی انہیں اسی طرح بھلا دیں گے جس طرح انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے۔
۵۲-اور ہم ان لوگوں کے پاس ایک ایسی کتاب لے آئے ہیں جس میں ہم نے علم کی بنیاد پر کھول کھول کر باتیں بیا ن کر دی ہیں اور جو ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائیں۔
۵۳-کیا یہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ ا سکی حقیقت وقوع میں آ جائے جس دن اس کی حقیقت وقوع میں آئے گی تو وہ لوگ جو اسے پہلے بھلا بیٹھے تھے بول اٹھیں گے کہ بلاشبہ ہمارے رب کے رسول حق لیکر آئے تھے پھر کیا اب کوئی سفارشی ہیں جو ہماری سفارش کریں یا (ہے کوئی صورت کہ دنیا میں ہمیں) واپس بھیج دیا جائے تاکہ جو کام ہم کرتے رہے ہیں اس سے مختلف کام کریں انہوں نے اپنے کو تباہی میں ڈالا اور جو باتیں وہ گھڑا کرتے تھے وہ سب ان سے گم ہو گئیں۔
۵۴-بے شک تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر وہ عرش پر متمکن ہوا وہ رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے جو اس کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے او راس نے سورج اور چاند اور ستارے پیدا کئے جو اس کے حکم سے مسخر ہیں یاد رکھو پیدا کرنا بھی اس کے لئے خاص ہے اور حکم دینا بھی بڑا بابرکت ہے اللہ سارے جہانوں کا رب۔
۵۵-اپنے رب کو پکارو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے وہ حد سے گزرنے والوں کو پسند نہیں کرتا
۵۶-اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو اور اسی کو پکارو خوف اور امید کے ساتھ یقیناً اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے۔
۵۷-وہی ہے جو اپنی رحمت کے آگے آگے ہواؤں کو خوشخبری لئے ہوئے بھیجتا ہے۔ پھر جب وہ بوجھل بادل اٹھا لیتی ہیں تو ہم اس کو کسی مردہ زمین کی طرف ہانک لے جاتے ہیں اور وہاں پانی برسا کر ہر قسم کے پھل پیدا کرتے ہیں اس طرح ہم مردوں کو زندہ کرتے ہیں تاکہ تم یاددہانی حاصل کرو
۵۸-اور اچھی زمین سے اس کے رب کے حکم سے (خوب) پیداوار نکلتی ہے اور خراب زمین سے ناقص پیداوار کے سوا کچھ نہیں نکلتا اس طرح ہم اپنی نشانیاں مختلف طریقوں سے بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو شکر کرنے والے ہیں۔
۵۹-ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں مجھے اندیشہ ہے کہ ایک ہولنا ک دن کا عذاب تم پر مسلط نہ ہو جائے۔
۶۰-اس کی قوم کے سرداروں نے کہا : ہم تو دیکھ رہے ہیں کہ تم صریح گمراہی میں پڑ گئے ہو
۶۱-اس نے کہا : اے میری قوم !میں گمراہی میں نہیں پڑا ہوں بلکہ ربّ العالمین کا رسول ہوں۔
۶۲-تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیرخواہی کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے و ہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے
۶۳-کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہو ا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی یاددہانی تم ہی میں سے ایک شخص کے ذریعہ پہنچی تاکہ تمہیں خبردار کرے اور تم ڈرو اور تم پر رحم کیا جائے۔
۶۴-مگر انہوں نے اس کو جھٹلایا تو ہم نے ا س کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ کشتی میں (سوار) تھے بچا لیا اور جن لوگوں نے ہماری نشانیاں جھٹلائی تھیں ان کو غرق کر دیا بے شک وہ اندھے لوگ تھے
۶۵–اور عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو!، اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں۔ پھر تم کیا ڈرتے نہیں؟
۶۶- اس کی قوم کے سرداروں نے جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی تھی، کہا ’ہم تو دیکھتے ہیں کہ تم حماقت میں مبتلا ہو اور ہمارے خیال میں تم جھوٹے ہو‘۔
۶۷- اس نے کہا ’اے میری قوم کے لوگو!میں حماقت میں مبتلا نہیں ہوں، بلکہ میں رب العالمین کا رسول ہوں۔
۶۸- تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور تمہارا خیر خواہ ہوں، دیانت دار
۶۹- کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی یاد دہانی تم ہی میں سے ایک شخص کے ذریعے آئی۔ تاکہ وہ تمہیں خبر دار کرے یاد کرو جب کہ اس نے قوم نوح کے بعد تم کو با اقتدار بنایا اور تم کو زبردست جسمانی قوت عطا کی تو اللہ کے احسانات کو یاد رکھو تاکہ تم کامیاب ہو‘۔
۷۰- انہوں نے کہا ’کیا تم اس لئے ہمارے پاس آئے ہو کہ ہم ایک اللہ ہی کی عبادت کریں اور انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے آئے؟ اگر تم سچّے ہو تو لا دکھاؤ وہ عذاب جس کی ہ میں دھمکی دیتے ہو۔‘
۷۱- اس نے کہا:’تم پر تمہارے رب کی پھٹکار پڑ گئی اور غضب واقع ہوا۔ کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں، جن کے لئے اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری؟۔ اچھا۔ تم بھی انتظار کرو۔ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں ‘
۷۲- پھر ہم نے ہود کو اور ان کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا اور ایمان لانے والے نہ تھے۔
۷۳- اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا اس نے کہا ’اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو، اس کتے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آ گئی ہے یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی ہے لہٰذا اس کو چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں چرتی پھرے۔ اس کو کسی طرح کا نقصان نہ پہنچاؤ، ورنہ ایک درد ناک عذاب تمہیں آ لے گا۔
۷۴- یاد کرو اللہ نے عاد کے بعد تمہیں با اقتدار بنایا اور زمین پر آباد کیا کہ تم اس کے میدانوں میں محل تعمیر کرتے ہو اور پہاڑوں کو تراش کر گھر بناتے ہو تو یاس رکھو اللہ کے احسانات کو اور زمین میں فساد برپا نہ کرو ‘۔
۷۵- اس کی قوم کے سرداروں نے جو گھمنڈ میں مبتلا تھے، کمزور لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لائے تھے، کہا ’کیا تمہیں یقین ہے کہ صالح اپنے رب کا بھیجا ہوا ہے؟‘ انہوں نے جواب دیا ’جس پیغام کے ساتھ انہیں بھیجا گیا ہے، ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں‘۔
۷۶- جو لوگ برائی کے گھمنڈ میں مبتلا تھے، انہوں نے کہا ’جس چیز پر تم ایمان لائے ہو، ہم اس کے منکر ہیں۔‘
۷۷- پھر انہوں نے اس اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں اور پوری ڈھٹائی کے ساتھ اپنے رب کے حکم کی خلاف ورزی کی اور کہا ’اے صالح! لے آؤ وہ عذاب جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو، اگر تم واقعی پیغمبر ہو‘۔
۷۸- بالآخر انہیں ایک لرزا دینے والی آفت نے آ لیا۔ اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
۷۹- اور وہ ان کو چھوڑ کر یہ کہتا ہوا نکل گیا کہ اے میری قوم کے لوگو! میں نے پنے رب کا پیغام تمہیں پہنچا دیا اور تمہاری خیر خواہی کی، مگر تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔
۸۰- اور لوط کو ہم نے پیغمبر بنا کر بھیجا، جب اس نے اپنی قوم سے کہا ’کیا تم ایسی بے حیائی کا کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کیا؟
۸۱- تم عورتوں کو چھور کر مردوں سے اپنی شہوت پوری کرتے ہو! تم حد سے گزرنے والے لوگ ہو۔‘
۸۲- تو اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ نکالو ان کو بستی سے، یہ بڑے پاکباز بنتے ہیں۔
۸۳- بالآخر ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو بچا لیا مگر اس کی بیوی کہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔
۸۴- اور ان پر ایک خاص طرح کی بارش برسائی تو دیکھو مجرموں کا کیا انجام ہوا۔
۸۵- اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ اس نے کہا ’اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح حجت آ گئی ہے۔ لہٰذا ناپ تول پوری کیا کرو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد برپا نہ کرو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو۔
۸۶- اور راستوں پر اس غرض سے جا نہ بیٹھو کہ (لوگوں کو) دہشت زدہ کرنے اہلِ ایمان کو اللہ کی راہ سےروکنے اور اس میں کجی پیدا کرنے کے در پے ہو جاؤ۔ یاد کرو، جب تم تھوڑے تھے تو اس نے تمہاری تعداد بڑھائی اور یہ بھی دیکھ لو کہ فساد برپا کرنے والوں کا کیا انجان ہوا۔
۸۷- اور اگر تم میں سے ایک گروہ اس پیغام پر ایمان لایا جسے دے کر میں بھیجا گیا ہوں، اور دوسرا گروہ ایمان نہیں لایا ہے تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کر دے، اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
۸۸- اس کی قوم کے سردارون نے، جو گھمنڈ میں مبتلا تھے، کہا ’اے شعیب! ہم تم کو اور ان لوگوں کو جو تمہارے ساتھ ایمان لائے ہیں، اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے یا پھر تم لوگوں کو ہمارے دین میں لوٹ آنا ہو گا۔‘ اس نے کہا ’کیا اس صورت میں بھی جب کہ ہم تمہارے دین سے بیزار ہوںَ ؟
۸۹- ہم اللہ پر جھوٹ گڑھنے والے ہوں گے اگر تمہارے دین میں لوٹ آئیں، جب کہ اللہ ہمیں اس سے نجات دے چکا ہے ہمارے لئے ممکن نہیں کہ اس میں واپس جائیں اِلّا یہ کہ ہمارا رب ہی چاہے ہمارے رب کا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہے۔ اے ہمارے رب! ہمارے اور ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق ک ساتھ فیصلہ کر دے۔ اور تو بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔‘
۹۰- اس کی قوم کے سردار جو کافر تھے (لوگوں سے) کہنے لگے، ’اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو تم تباہ ہو جاؤ گے‘۔
۹۱- بالآخر ان کو لرزا دینے والی آفت نے آ لیا۔ اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
۹۲- جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا تھا ان کا حال یہ ہوا کہ گویا ان میں کبھی بسے ہی نہ تھے۔ شعیب کو جھٹلانے والے ہی برباد ہو کر رہے۔
۹۳۔ اور شعیب یہ کہتے ہوئے وہاں سے نکل گیا کہ ’اے میری قوم کے لوگو! میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دئے اور تمہاری خیر خواہی کی۔ اب میں اس قوم پر کیسے افسوس کروں جو کافر ہے۔
۹۴- اور ہم نے جس بستی میں بھی کوئی نبی بھیجا، اس کے باشندوں کو تنگی اور تکلیف میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی کریں۔
۹۵-پھر ہم نے بد حالی کو خوش حالی سے بدل دیا یہاں تک کہ وہ پھلے پھولے اور کہنے لگے کہ تکلیف اور راحت تو ہمارے باپ دادا کو بھی پہنچتی رہی ہے۔ تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا اور وہ بالکل بے خبر تھے۔
۹۶-اگر بستیوں کے لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم آسمان اور زمین کی برکتوں کے دروازے ان پر کھول دیتے لیکن انہوں نے جھٹلایا اس لئے ہم نے ان کی کمائی کی پاداش میں ان کو پکڑ لیا۔
۹۷- پھر کیا بستیوں کے لوگ اس بات سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہمارا عذاب رات کے وقت اچانک آ جائے جب کہ وہ سوئے پڑے ہوں؟
۹۸-یا بستیوں کے لوگ اس بات کی طرف سے بے فکر ہو گئے ہیں کہ ہمارا عذاب دن دہاڑے آ نازل ہو جب کہ وہ کھیل رہے ہوں؟
۹۹- کیا یہ لوگ اللہ کی تدبیر سے بے خوف ہو گئے ہیں ؟ اللہ کی تدبیر سے وہی لوگ بے خوف ہوتے ہیں جو تباہ ہونے والے ہوں۔
۱۰۰-کیا ان لوگوں کو جو زمین کے اگلے باشندوں کے بعد اس کے وارث ہوتے ہیں۔ یہ سبق نہیں ملا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیں مگر ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں اس لئے وہ کچھ نہیں سنتے۔
۱۰۱-یہ بستیاں ہیں جن کے واقعات ہم تمہیں سنا رہے ہیں۔ ان کے پاس ان کے رسول کھلی کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے مگر چونکہ وہ پہلے جھٹلا چکے تھے، اس لئے ایمان لانے والے نہ تھے۔ اس طرح اللہ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔
۱۰۲-اور ہم نے ان میں سے اکثر میں وفائے عہد نہ پایا اور ہم نے اکثر کو فاسق ہی پایا۔
۱۰۳-پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے امراء کے پاس بھیجا مگر انہوں نے بھی ہماری نشانیوں کے ساتھ ظلم کیا۔ تو دیکھو ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا،
۱۰۴- موسیٰ نے کہا ’اے فرعون! میں رب العالمین کا رسول ہوں۔
۱۰۵- میرا فرض (منصبی) ہے کہ اللہ کے نام سے کوئی بات حق کے سوا نہ کہوں۔ میں تم لوگوں کے پاس تمہارے رب کی طرف سے کھلی نشانیاں لے کر آیا ہوں۔ لہٰذا تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ جانے دے ‘۔
۱۰۶- اس نے کہا ’اگر تو کوئی نشانی لے کر آیا ہے اور سچا ہے تو اسے پیش کر‘
۱۰۷- موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا تو یکایک وہ ایک نمایاں اژدہا تھا۔
۱۰۸- اور اپنا ہاتھ نکالا تو دیکھنے والوں کے لئے وہ چمک رہا تھا۔
۱۰۹- فرعون کی قوم کے سردار کہنے لگے ’یقیناً یہ بڑا ماہر جادوگر ہے۔
۱۱۰- تمہیں تمہارے ملک سے باہر نکالنا چاہتا ہے تو تمہاری کیا رائے ہے؟‘
۱۱۱- انہوں نے (فرعون سے) کہا، ’موسیٰ اور اس کے بھائی کو ابھی چھوڑ دے اور شہروں میں نقیب روانہ کر دے۔
۱۱۲- کہ وہ تمام ماہر جادوگروں کو اکٹھا کر کے تمہارے پاس لے آئیں۔‘
۱۱۳- چنانچہ جادوگر فرعون کے پاس آ گئے۔ انہوں نے کہا "اگر ہم غالب آ گئے تو ہمیں انعام ضرور ملے گا ؟‘
۱۱۴-فرعون نے کہا ’ہاں ضرور ملے گا، اور تم (ہمارے) مقرب لوگوں میں شامل ہو جاؤ گے‘۔
۱۱۵- (پھر جب مقابلہ ہوا تو ) انہوں نے کہا ’موسیٰ! یا تو تم (پہلے) ڈالو یا ہم ڈالتے ہیں‘۔
۱۱۶- اس نے کہا ’تم ہی ڈالو‘۔ پھر جب انہوں نے (اپنی رسیاں اور لاٹھیاں) ڈال سیں تو لوگوں کی نگاہیں جادو سے مار دیں اور ان کو خوف زدہ کر دیا اور بہت بڑے جادو کا مظاہرہ کیا۔
۱۱۷- اور ہم نے موسیٰ پر وحی کی کہ ڈال دو اپنا عصا۔ اس کا ڈالنا تھا کہ وہ ان کے جھوٹے طلسم کو نگلنے لگا۔
۱۱۸- اس طرح حق ثابت ہوا اور ان کا بنا بنایا باطل ہو کر رہ گیا۔
۱۱۹- ان کو مغلوب ہونا پڑا اور وہ ذلیل ہو کر رہ گئے۔
۱۲۰- اور جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے۔
۱۲۱- کہنے لگے ‘ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے۔
۱۲۲- موسیٰ اور ہارون کے رب پر۔‘
۱۲۳- فرعون نے کہا ’میری اجازت کے بغیر تم اس پر ایمان لے آئے۔یہ ایک سازش ہے جو تم نے اس شہر میں کی ہے تاکہ تم اس کے باشندوں کو اس سے نکال باہر کرو، اچھا تو (اس کا نتیجہ) تمہیں معلوم ہو جائے گا۔
۱۲۴- میں تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے سیدھے کاٹ ڈالوں گا اور پھر تم سب کو سولی پر چڑھاؤں گا ‘۔
۱۲۵- انہوں نے کہا ’ہمیں پلٹ کر تو اپنے رب ہی کی طرف جانا ہے۔
۱۲۶- تو ہم سے صرف اس بات کا انتقام لے رہا ہے کہ جب ہمارے پروردگار کی نشانیاں ہمارے سامنے آ گئیں تو ہم ان پر ایمان لے آئے۔ اے ہمارے پروردگار، ہم پر صبر کا فیضان کر، اور اس حال میں وفات دے کہ ہم مسلم ہوں‘۔
۱۲۷-۔ اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے (فرعون سے) کہا ’کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑ دے گا کہ وہ ملک میں فساد پھیلائیں اور تجھے اور تیرے معبودوں کو ترک کر دیں۔ اس نے کہا ’ہم ان کے لڑکوں کو قتل کریں گے اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیں گے۔ ہم تو ان پر پوری طرح غلبہ رکھتے ہیں۔
۱۲۸- موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا ’اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو زمین اللہ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے، اس کا وارث بناتا ہے اور انجام کار متقیوں ہی کے لئے ہے ‘۔
۱۲۹- انہوں نے کہا ‘آپ کے آنے سے پہلے بھی ہم ستائے گئے۔ اور آپ کے آنے کے بعد بھی ستائے جا رہے ہیں‘۔ اس نے کہا ‘قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تم کو زمین میں خلیفہ بنائے پھر دیکھے کہ تم کیا طرزِ عمل اختیار کرتے ہو۔ ‘۔
۱۳۰- اور ہم نے فرعون کے لوگوں کو قحط سالی اور پیداوار کی کمی میں مبتلا کیا تاکہ ان کو تنبیہ ہو۔
۱۳۱- لیکن جب ایسا ہوتا کہ خوش حالی آ جاتی تو کہتے ’ہم اسی کے مستحق ہیں‘ اور اگر کوئی آفت آتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست قرار دیتے۔ حالانکہ ان کی نحوست اللہ ہی کے پاس تھی۔ لیکن ان میں سے اکثر جانتے نہیں تھے۔
۱۳۲- انہوں نے کہا ’ہم پر اپنا جادو چلانے کے لئے تم کیسی ہی نشانی لاؤ، ہم تمہاری بات ماننے والے نہیں ہیں۔
۱۳۳- پھر ہم نے طوفان، اور ٹدیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون بھیجا کہ سب الگ الگ نشانیاں تھیں مگر انہوں نے تکبر کیا اور وہ تھے ہی مجرم لوگ۔
۱۳۴- جب ان پر عذاب نازل ہوتا تو کہتے ’اے موسیٰ، تمہارے رب نے تم سے جو عہد کیا ہے، اس کی بنا پر ہمارے لئے دعا کرو۔ اگر تم نے یہ عذاب ہم سے دور کر دیا تو ہم ضرور تمہاری بات مان لیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ بھیج دیں گے‘۔
۱۳۵- پھر جب ہم ان پر سے ایک وقت تک کے لئے جس کو وہ پہنچنے ہی والے تھے، عذاب دور کر دیتے، تو وہ فوراً عہد توڑنے لگتے۔
۱۳۶- آخر کار ہم نے ان کو سزا دی۔ اور انہیں سمندر میں غرق کر دیا کیونکہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا تھا اور ان سے بے پروا ہو گئے تھے۔
۱۳۷۔ اور جن لوگوں کو کمزور بنا کر رکھا گیا تھا، ان کو ہم نے اس سر زمین کے مغرب و مشرق کا وارث بنا دیا جس میں ہم نے برکتیں رکھی تھیں۔ اور اے پیغمبر! تمہارے رب کا بہترین وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں پورا ہوا کیونکہ انہوں نے صبر سے کام لیا تھا۔ اور فرعون اور اس کی قوم نے جو کچھ بنایا تھا اور جو عمارتیں بلند کی تھیں، وہ سنإب ہم نے ملیا میٹ کر دیں۔
۱۳۸- اور بنی اسرائیل کو ہم نے سمندر پار کرا دیا۔ پھر ان کا گذر ایک ایسی قوم پر ہوا جو اپنے بتوں کی پرستش میں لگی ہوئی تھی۔ کہنے لگے ’اے موسیٰ! ہمارے لئے بھی ایک ایسا معبود بنا دیجئے جس طرح ان کے معبود ہیں ‘۔ اس نے کہا۔ ’تم بڑے جاہل لوگ ہو۔
۱۳۹- یہ لوگ جس کی پرستش میں لگے ہوئے ہیں، وہ برباد ہونے والا ہے اور جو عمل وہ کر رہے ہیں، سراسر باطل ہے۔
۱۴۰- نیز اس نے کہا ’کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود تمہارے لئے ڈھونڈوں حالانکہ وہی ہے جس نے دنیا کی قوموں پر تم کو فضیلت بخشی ہے۔
۱۴۱- اور یاد کرو جب ہم نے فرعون والوں سے تم کو نجات دی جو تمہیں سخت عذاب دیتے تھے۔ تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے اور لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔
۱۴۲– اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ کیا اور دس راتوں کا اضافہ کر کے اسے پورا کر لیا اس طرح اس کے رب کی مقرر کی ہوئی مدت چالیس راتوں میں پوری ہو گئی۔ اس نے اپنے بھائی ہارون سے کہا تھا ’میری قوم میں میری جانشینی کرنا اور اصلاح کے کام کرنا اور بگاڑ پیدا کرنے والوں کی راہ نہ چلنا۔
۱۴۳- اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کئے ہوئے وقت پر حاضر ہوا اور اس کے رب نے اس سے کلام کیا تو درخواست کی ’اے میرے رب! جلوہ فرما تاکہ میں دیکھ سکوں ‘۔ فرمایا ’ تم مجھے ہر گز نہ دیکھ سکو گے البتہ پہاڑ کی طرف دیکھو۔ اگر وہ اپنی جگہ قائم رہا تو تم مجھے دیکھ سکو گے‘۔ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر تجلی کی تو اس کو ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ جب ہوش آیا تو بول اٹھا ’پاک ہے تو۔ میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور سب سے پہلے ایمان لانے والا میں ہوں ‘۔
۱۴۴- فرمایا ’اے موسیٰ میں نے تمہیں پیغمبری اور ہم کلامی عطا کر کے لوگوں پر برگزیدہ کیا ہے۔ تو جو کچھ میں تجھے دے رہا ہوں اسے لو اور شکر گزار بن جاؤ۔
۱۴۵- اور ہم نے تختیوں پر اس کے لئے ہر قسم کی نصیحت اور ہر بات کی تفصیل لکھ دی (اور فرمایا) ان کو مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور اپنی قوم کو ھکم دو کہ ان کے بہتر معنی کی پیروی کریں عنقریب میں تمہیں فاسقوں کا گھر دکھاؤں گا۔۔
۱۴۶– میں اپنی نشانیوں سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو نا حق زمین میں تکبر کرتے ہیں۔ وہ ہر قسم کی نشانیاں دیکھ لیں اور پھر بھی ایمان نہ لائیں۔ اگر ہدایت کا راستہ دیکھ لیں تو اسے اختیار نہ کریں اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھ لیں تو اسے اختیار کریں۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا اور ان سے بے پروا ہو گئے۔
۱۴۷- اور جن لوگوں نے ہماری نشانیوں اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا، ان کے اعمال اکارت گئے۔ انہیں اس کے سوا اور کیا بدلہ ملے گا کہ وہ اپنے کرتوتوں کا پھل پائیں۔
۱۴۸-اور موسیٰ کے طور پر چلے جانے کے بعد اس کی قوم نے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا ڈھال لیا جو محض ایک دھڑ تھا اور جس سے گائے کی سی آواز نکلتی تھی۔ انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کر سکتا ہے اور نہ ان کی رہنمائی کر سکتا ہے۔ انہوں نے اسے معبود بنا لیا اور وہ ظالم تھے۔
۱۴۹-اور پھر جب انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا اور دیکھا کہ وہ گمراہ ہو گئے ہیں تو کہنے لگے ’اگر ہمارے پروردگار نے ہم پر رحم نہ فرمایا اور ہمیں معاف نہ کیا تو ہم تباہ ہو جائیں گے۔
۱۵۰-اور جب موسیٰ غصے اور رنج میں بھرے ہوئے اور اپنی قوم کی طرف لوٹے تو کہا ’کیسی نری جانشینی کی تم لوگوں نے میرے پیچھے۔ کیا تم نے جلد بازی کی اور اپنے رب کے حکم کا انتظار نہ کیا ّ۔ اور تختیاں ڈال دیں اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اس کو اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔ اس نے کہا ’ اے میری ماں کے بیٹے! ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کر دیتے تو مجھ پر دشمنوں کو ہنسنے کا موقع نہ دیجئے اور اس ظالم گروہ میں مجھے شامل نہ کیجئے ‘۔
۱۵۱-موسیٰ نے کہا ’اے میرے رب، مجھے اور میرے بھائی کو معاف کر اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما۔ تو سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے‘،
۱۵۲- (اللہ نے فرمایا )جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا، ان پر ضرور اللہ کا غضب ٹوٹ پڑے گا اور دنیا کی زندگی میں انہیں ذلت نصیب ہو گی۔ جھوٹ گڑھنے والوں کو ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔
۱۵۳- اور جن لوگوں نے برے کام کئے اور پھر اس کے بعد توبہ کر لی اور ایمان لے آئے تو یقیناً اس کے بعد تمہارا رب بخشنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔
۱۵۴– جب موسیٰ کا غصہ فرد ہوا تو اس نے تختیاں اٹھا لیں اور ان کی عبارت میں ہدایت و رحمت تھی ان لوگوں کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔
۱۵۵- اور موسیٰ نے اپنی قوم کے ۷۰ آدمیوں کو ہمارے مقرر کئے ہوئے وقت پر حاضر ہونے کے لئے منتخب کیا، جب ان کو زلزلے نے آ لیا تو (موسیٰ نے) عرض کیا ’اے میرے رب! اگر تو چاہتا تو پہلے ہی ان کو اور مجھے ہلاک کر سکتا تھا۔ کیا تو ایسی حرکت کی پاداش میں جو ہم میں سے بیوقوفوں نے کی ہے، ہم سب کو ہلاک کر دے گا۔ یہ تو تیری ایک آزمائش تھی جس کے ذریعے تو جسے چاہے گمراہ کر دے اور جسے چاہے ہدایت دے۔ تو ہی ہمارا لار ساز ہے۔ ہمیں معاف کر، ہم پر رحم فرما۔ تو سب سے بہتر معاف کرنے والا ہے۔
۱۵۶- اورت ہمارے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم نے تیری طرف رجوع کیا ‘۔ فرمایا۔ ’میں اپنے عذاب میں تو اسی کو مبتلا کرتا ہوں جسے چاہتا ہوں، لیکن میری رحمت تو ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے۔ تو میں اسے ان لوگوں کے لئے لکھوں گا جو تقویٰ اختیار کریں گے، زکوٰۃ دیں گے اور ہماری نشانیوں پر ایمان لائیں گے۔
۱۵۷- (اور آج اس رحمت کے مستحق وہ لوگ ہیں ) جو اس رسول کے نبی امی ہے، کی پیروی کریں گے جس کا ذکر وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، وہ انہیں بھلائی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے۔ اور ان کے لئے پاک چیزیں حلال اور نا پاک چیزیں حرام ٹھہراتا ہے۔ ان پر سے وہ بوجھ اور وہ طوق اتارتا ہے جو ان پر پڑے ہوئے تھے۔ تو جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت اور مدد کی، اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا وہی فلاح پانے والے ہیں۔
۱۵۸-کہو اے لوگو، میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے۔ اس کے سوا کوئی خدا نہیں۔ وہی جِلاتا اور مارتا ہے۔ لہٰذا ایمان لاؤ اللہ پر، اس کے رسول، نبیِ امی پر، جو اللہ اور اس کے فرمانوں پر ایمان رکھتا ہے اور پیروی کرو اس کی تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
۱۵۹-موسیٰ کی قوم میں ایک گروپ ایسا بھی تھا جو حق کے مطابق رہنمائی کرتا اور اس کے مطابق انصاف کرتا۔
اور ہم نے ان کو بارہ خاندانوں میں تقسیم کر کے ان کے الگ الگ گروہ تشکیل دئے اور جب موسیٰ کی قوم نے اس سے پانی طلب کیا تو ہم نے اس پر وحی کی کہ اپنا عصا چٹان پر مارو۔ چنانچہ اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنے پانی لینے کی جگہ معلوم کر لی۔اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ کیا اور ان پر منو سلویٰ اتارا۔ کھاؤ ان پاک چیزوں کو جو ہم نے تمہیں بخشی ہیں۔ لیکن انہوں نے (نا شکری کر کے) ہمارا کچھ نہیں بگاڑا بلکہ اپنے ہی اوپر ظلم کرتے رہے۔
۱۶۱- اور جب ان سے کہا گیا کہ اس بستی میں جا کر رہو اور جہاں سے چاہو، کھاؤ اور حطۃٌ (استغفار) کہتے جاؤ اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو۔ ہم تمہاری خطائیں معاف کر دیں گے اور نیک رویہ اختیار کرنے والوں کو ہم مزید نوازیں گے۔
۱۶۲-مگر جو لوگ ان میں ظالم تھے، انہوں نے اس بات کو جو ان سے کہی گئی تھی، بدل کر کچھ اور بنا دیا۔ بالآخر ہم نے ان کو ان کے جرم کی پاداش میں ان پر آسمان سے عذاب بھیج دیا۔
۱۶۳-اور ان سے اس بستی کا حال پوچھو جو سمندر کے کنارے آباد تھی جہاں سبت کے معاملے میں لوگ حد (شرع) سے تجاوز کرتے تھے۔ جب ان کے سبت کا دن ہوتا تو مچھلیاں پانی پر تیرتی ہوئی ان کے سامنے آ جاتیں۔ اس طرح ہم ان کی نا فرمانی کی وجہ سے انہیں آزمائش میں ڈالتے تھے۔
۱۶۴-اور جب ان میں سے ایک گروہ نے (نصیحت کرنے والوں سے) کہا ’تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ یا تو ہلاک کرنے والا ہے یا سخت عذاب دینے والا ہے‘۔ انہوں نے جواب دیا ’اس لئے کہ تمہارے رب کے حضور معذرت کر سکیں اور اس لئے کہ یہ لوگ گناہوں سے بچیں۔
۱۶۵-پھر جب وہ اس نصیحت کو بالکل بھلا بیٹھے جو انہیں کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے اور غلط کار لوگوں کو ان کی نا فرمانی کی وجہ سے پکڑ لیا۔
۱۶۶- پھر جب وہ اس کام کو جس سے انہیں منع کیا گیا تھا پوری ڈھٹائی کے ساتھ کرنے لگے تو ہم نے کہا ‘بندر ہو جاؤ، ذلیل و خوار ‘
۱۶۷-اور یاد کرو جب تمہارے رب نے آگاہ کیا تھا کہ وہ قیامت کے دن تک ایسے لوگوں کو ان پر مسلط کرتا رہے گا جو انہیں بد ترین عذاب کا مزا چکھاتے رہیں گے در حقیقت تمہارا رب سزا دینے میں بہت تیز ہے اور معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا بھی ہے۔
۱۶۸-اور ہم نے ان کو گروہوں میں تقسیم کر کے منتشر کر دیا، کچھ ان میں نیک تھے اور کچھ اس سے مختلف۔ اور ہم انہیں اچھی اور بری حالتوں میں ڈال کر آزماتے رہے تاکہ وہ رجوع کریں۔
۱۶۹- پگر ان کے بعد ایسے نا خلف لوگ ان کے جانشین اور کتاب کے وارث ہوئے جو اس دنیائے دنی کے فائدے بٹورتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں معاف کر دیا جائے۔ اور اگر ویسی ہی متاعِ دنیا پھر ان کے ہاتھ آ جاتی ہے تو پھر اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب میں عہد نہیں لیا جا چکا ہے کہ وہ اللہ کی طرف حق کے سوا کوئی اور بات منسوب نہ کریں اور جو کچھ اس میں ہے، اسے انہوں نے اچھی طرح پڑھ بھی لیا ہے۔ آخرت کا گھر تو ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں۔ کیا یہ بات تمہاری سمجھ میں نہیں آتی ؟
۱۷۰- اور جو لوگ کتابِ الٰہی کو مضبوط پکڑے ہوئے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں تو ایسے اصلاح کرنے والوں کا اجر ہم ضائع نہیں کریں گے۔
۱۷۱- اور یاد کرو جب ہم نے پہاڑ کو ان کے اوپر اس طرح اٹھایا تھا گویا وہ سائبان ہے اور وہ سمجھ رہے تھے کہ وہ ان پر گرا ہی چاہتا ہے . اس وقت ہم نے انہیں حکم دیا تھا کہ جو کتاب ہم تمہیں دے رہے ہیں، اسے مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے، اسے یاد رکھو، تاکہ تم پرہیز گار بنو۔
۱۷۲- اور جب تمہارے رب نے بنی آدم سے ان کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکال کر عہد لیا تھا اور ان کو خود ان کے اوپر گواہ ٹھہرا کر پوچھا تھا ’کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں؟‘ انہوں نے کہا تھا ’ہاں، ضرور، تو ہمارا رب ہے (اور) ہم اس پر گواہ ہیں۔‘ (یہ عہد ہم نے اس لئے لیا ) تاکہ قیامت کے دن یہ نہ کہو کہ ہم اس (حقیقت) سے بے خبر تھے۔
۱۷۳- یا یہ نہ کہو کہ شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا تھا اور ہم تو ان کے بعد ان کی نسل سے ہوئے۔ تو کیا باطل پرستوں کی غلط کاری کی پاداش میں تو ہمیں ہلاک کرے گا ؟
۱۷۴-اس طرح ہم اپنی نشانیاں کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ وہ رجوع کریں۔
۱۷۵-اور ان کو اس شخص کا حال سناؤ جس کو ہم نے اپنی آیات عطا کی تھیں لیکن اس نے اس جامے کو اتار دیا لیکن شیطان اس کے پیچھے لگ گیا اور وہ گمراہوں میں سے ہو گیا۔
۱۷۶-اگر ہم چاہتے تو ان (آیات) کی بدولت اسے بلندی عطا کرتے مگر وہ زمین ہی کی طرف جھک گیا اور اپنی خواہشات کے پیچھے پڑا۔ اس لئے اس کی مثال کتے کی سی ہو گئی کہ تم اسے جھڑکو تب بھی زبان لٹکائے اور چھوڑ دو تب بھی زبان لٹکائے۔ یہ مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو یہ سرگزشتیں لوگوں کو سناؤ تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
۱۷۷- بہت بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور کود اپنے ہی اوپر ظلم کرتے رہے۔
۱۷۸- جسے اللہ ہدایت دے وہ راہیاب ہے اور جسے گمراہ کر دے تو ایسے ہی لوگ ہیں جو نا مراد ہوئے۔
۱۷۹-اور ہم نے بہت سے جنوں اور انسانوں کو جہنم کے لئے پیدا کیا ہے ان کے پاس دل ہیں مگر ان سے سمجھ بوجھ کا کام نہیں لیتے ان کے پاس آنکھیں ہیں، مگر ان سے دیکھنے کا کام نہیں لیتے۔ ان کے پاس کان ہیں، مگر ان سے سننے کا کام نہیں لیتے۔ وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے۔ یہی لوگ ہیں جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔
۱۸۰-اور اللہ کے لئے تو اچھے ہی نام ہیں لہٰذا اسے انہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں کج روی (ٹیڑھ پن) اختیار کرتے ہیں، وہ جو کر رہے ہیں، اس کا بدلہ انہیں ضرور ملے گا۔
۱۸۱-اور ہماری مخلوق میں ایک گروہ ایسا بھی ہے جو حق کے مطابق رہنمائی کرتا ہے اور اسی کے مطابق فیصلے کرتا ہے۔
۱۸۲- اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے، انہیں ہم بتدریج اس طرح برے انجام کی طرف لے جا رہے ہیں کہ انہیں اس کی کچھ خبر نہیں۔
۱۸۳- میں انہیں ڈھیل دے رہا ہوں کہ میری تدبیر بڑی مضبوط ہے۔
۱۸۴- کیا ان لوگوں نے گور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی کو کوئی جنون نہیں ہے وہ تو کھلے طور پر خبردار کرنے والا ہے۔
۱۸۵-کیا ان لوگوں نے آسمانوں اور زمین کے نطام حکومت اور ان چیزوں پر جو اللہ نے پیدا کی ہیں، گور نہیں کیا؟ اور یہ نہیں سوچا کہ ان کا مقررہ وقت قریب آ گیا ہو، پھر اس کے بعد وہ اور کس بات پر ایمکان لائیں گے۔
۱۸۶-جس کو اللہ گمراہ کر دے، اس کو ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔ وہ انہیں چھوڑ دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
۱۸۷-وہ تم سے اس گھڑی (قیامت) کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب آئے گی؟ کہو، اس کا علم تو میرے رب ہی کو ہے۔ وہی اس کو اس کے وقت پر طاہر کرے گا۔ آسمان اور زمین میں وہ بوجھ بن گئی ہے، وہ تم پر اچانک آئے گی۔ تم سے وہ اس طرح پوچھتے ہیں گویا کہ اس کا وقت تمہیں معلوم ہی ہے کہو اس کا علم تو صرف اللہ ہی کو ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
۱۸۸-کہو میں اپنی ذات کے لئے کسی نفع و نقسان کا اختیار نہیں رکھتا ہوتا وہی ہے جو اللہ چاہتا ہے۔ اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو بہت سے فائدے حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی نقصان نہ پہنچتا۔ میں تو بس خبردار کرنے والا اور خوش خبری دینے والا ہوں ان لوگوں کے لئے جوع ایمان لائیں۔
۱۸۹-وہی ہے جس نے تمہیں ایک نفس سے پیدا کیا اور اس سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے۔ پھر جب وہ اسے ڈھانک لیتا ہے اسے ہلکا سا حمل رہ جاتا ہے جسے لئے ہوئے وہ چلتی ہے۔ پھر جب بوجھل ہو جاتی ہے تو دونوں اللہ سے، کہ ان کا رب ہے، دعا کرتے ہیں کہ اگر تو نے ہمیں بھلی چنگی اولاد عطا فرمائی تو ہم تیرے شکر گزار ہوں گے۔
۱۹۰-پھر جب اللہ ان کو بھلی چنگی اولاد عطا فرماتا ہے تو اس کی اس بخشش میں وہ دوسروں کو اس کا شریک ٹھہرانے لگتے ہیں۔ اللہ برتر ہے اُن کی اِن مشرکانہ باتوں سے۔
۱۹۱-کیا یہ ان کو خدا کا شریک ٹھہراتے ہیں جو کسی چیز کو بھی پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کئے ہوئے ہیں۔
۱۹۲-اور نہ ان کی مدد کرنے کی طاقت رکھتے ہیں اور نہ خود اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں۔
۱۹۳-اگر تم انہیں رہنمائی کے لئے پکارو تو وہ تمہاری بات نہ مانیں تمہارے لئے یکساں ہیں، خواہ انہیں پکارو یا خاموش رہو۔
۱۹۴-تم اللہ کو چھوڑ کر جن کو پکارتے ہو وہ تمہاری ہی طرح بندے ہیں۔ ان کو پکارو، دیکھو وہ تمہاری پکار کا جواب دیں، اگر تم (اپنے اس وعدے میں) سچے ہو کہ (وہ خدا ہیں)۔
۱۹۵-کیا ان کے پاؤں ہیں کہ ان سے چلیں! ان کے ہاتھ ہیں کہ ان سے پکڑیں! ان کی آنکھیں ہیں کہ ان سے دیکھیں! ان کے کان ہیں کہ ان سے سنیں ! کہو، بلاؤ اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو پھر میرے خلاف کارروائی کر دیکھو۔ اور مجھے مہلت نہ دو۔
۱۹۶-میرا مددگار تو اللہ ہے جس نے یہ کتاب اتاری ہے اور نیکو کاروں کی مدد کرتا ہے۔
۱۹۷-مگر جن کو تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو، وہ نہ تمہاری مد کر سکتے ہیں اور نہ اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں۔
۱۹۸-اگر تم رہنمائی کے لئے پکارو تو وہ تمہاری بات سن بھی نہیں سکتے۔ تمہیں ایسا نظر آتا ہے کہ وہ تمہاری طرف تک رہے ہیں حالانکہ وہ دیکھتے کچھ بھی نہیں۔
۱۹۹-(اے پیغمبر) درگزر سے کام لو۔ بھلی بات کا حکم دو اور جاہلوں سے اعراض کرو۔
۲۰۰-اور اگر تم شیطان کی طرف سے اکساہٹ محسوس کرو تو اللہ کی پناہ مانگو۔ بلا شبہ وہ سننے اور جاننے والا ہے۔
۲۰۱-جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں، انہیں اگر شیطان کی طرف سے کوئی خیال چھو بھی جاتا ہے تو وہ چونک اٹھتے ہیں اور ان کی آنکھیں اچانک کھُل جاتی ہیں۔
۲۰۲-مگر جو ان کے (یعنی شیطانوں کے) بھائی بند ہیں، ان کو وہ گمراہی میں کھینچے کئے جاتے ہیں اور پھر کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔
۲۰۳-اور (اے پیغمبر) جب تم ان کے سامنے کوئی آیت پیش نہیں کرتے، تو وہ کہتے ہیں تم نے کوئی آیت کیوں نہیں چھانٹ لی۔ کہو ’میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے مجھ پر کی جاتی ہے۔‘ یہ تمہارے رب کی طرف سے بصیرت کی باتیں ہیں اور ہدایت و رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائیں۔
۲۰۴-اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے توجہ سے سنو اور خاموش رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔
۲۰۵-اور اپنے رب کو صبح و شام یاد کرو، دل ہی دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ، اور زبان سے بھی پست آواز کے ساتھ اور غافلوں میں سے نہ ہو جاؤ۔
۲۰۶-یقیناً جو تمہارے رب کے قریب ہیں، وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے۔ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اسی کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔
(۸) سورۂ الانفال
اللہ رحمن و رحیم کے نام سے
۱۔۔۔ وہ تم سے مال غنیمت کے بارے میں پوچھتے ہیں،کہو مال غنیمت تو اللہ اور رسول کے لیے ہے۔ پس اللہ سے ڈرو، اپنے باہمی تعلقات درست رکھو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اگر تم مومن۔
۲– مومن تو ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں اور جب اس کی آیتیں انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو اس سے ان کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
۳– جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔
۴– ایسے ہی لوگ سچے مومن ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس درجے ہیں، مغفرت ہے اور بہترین رز ق ہے۔
۵– (اور بدر کا واقعہ ٹھیک اسی طرح پیش آیا) جس طرح تمہارے رب نے تمہیں حق کے ساتھ تمہارے گھر (مدینہ) سے (بدر کی طرف) نکالا در آنحالانکہ مومنوں کے ایک گروہ کو یہ ناگوار تھا۔
۶– وہ تم سے حق کے معاملہ میں جھگڑے رہے تھے حالانکہ معاملہ واضح ہو چکا تھا۔ گویا وہ موت کی طرف ہان کے جا رہے ہیں اور وہ اس کو (اپنے سامنے) دیکھ رہے ہیں۔
۷– اور جب اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ دو گروہوں میں سے کوئی ایک ضرور تمہارے ہاتھ لگے گا۔ اور تم چاہتے تھے کہ جس میں کانٹا (مقابلہ کی طاقت) نہیں ہے وہ گروہ تمہارے ہاتھ لگے۔ اور اللہ چاہتا تھا کہ اپنے کلمات سے حق کا حق ہونا ثابت کر دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے۔
۸۔۔۔ تاکہ وہ حق کو حق کر کے دکھائے اور باطل باطل کر کے اگرچہ کہ مجرموں کو یہ نا گوار ہو۔
۹– جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے تو اس نے تمہاری فریاد سن کر فرمایا تھا میں ایک ہزار فرشتوں سے کہ پے در پے آئیں گے، تمہاری مدد کروں گا۔
۱۰– اور اللہ نے اس بات کو (تمہارے لیے) سر تا سر بشارت بنا دیا اور (یہ خوش خبری تمہیں اس لیے دی) تاکہ تمہارے دل مطمئن ہو جائیں ورنہ مدد تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے۔ یقیناً اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔
۱۱۔۔۔ (اور یاد کرو وہ وقت) جب کہ وہ تم پر غنودگی طاری کر رہا تھا کہ یہ اس کی طرف سے تسکین کا سامان تھا اور آسمان سے پانی برسا رہا تھا تاکہ تمہارے دلوں کی ڈھارس بندھائے اور اس کے ذریعہ تمہارے قدم جما دے۔
۱۲– اس وقت تمہارا رب فرشتوں پر وحی کر رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم ایمان والوں کو ثابت قدم رکھنا۔ میں کافروں کے دلوں میں رعب ڈالے دیتا ہوں تو تم ان کی گردنوں پر ضرب لگاؤ اور ان کی ایک ایک انگلی پر ضرب لگاؤ۔
۱۳– یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کو سخت سزا دینے والا ہے۔
۱۴– یہ ہے سزا تمہاری تو چکھو اس کا مزہ اور کافروں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔
۱۵– اے ایمان والو ! جب ایک لشکر کی صورت میں تمہارا کافروں سے مقابلہ ہو تو انہیں پیٹھ نہ دکھاؤ۔
۱۶– اور جو کوئی مقابلہ کے دن پیٹھ دکھائے گا بجز اس کے کہ وہ جنگی چال کے طور پر ایسا کرے یا (اپنے ہی) کسی (فوجی) گروہ سے ملنا چاہتا ہو تو وہ اللہ کے غضب میں گھر جائے گا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت بری جگہ ہے پہنچنے کی۔
۱۷– در حقیقت تم نے انہیں قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے انہیں قتل کیا اور (اے پیغمبر) جب تم نے (خاک) پھینکی تو تم نے نہیں پھینکی بلکہ اللہ نے پھینکی اور یہ اس لیے ہوا کہ اللہ مومنوں کو ایک بہترین آزمائش سے گزار دے۔ یقیناً اللہ سننے اور جاننے والا ہے۔
۱۸– یہ تو ہو چکا اور اللہ کافروں کی چالوں کو کمزور کرنے والا ہے۔
۱۹– اگر تم فیصلہ چاہتے تھے تو لو فیصلہ تمہارے سامنے آ گیا۔ اب باز آ جاؤ تو تمہارے حق میں بہت ہے اور اگر تم نے پھر وہی کیا تو ہم بھی وہی کریں گے اور تمہارا جتھا خواہ کتنا ہی زیادہ ہو تمہارے کچھ کام نہ آئے گا اور اللہ مومنوں کے ساتھ ہے۔
۲۰– اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اس سے منھ نہ موڑو جب کہ تم سن رہے ہو۔
۲۱۔۔۔ اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے کہا ہم نے سنا حالانکہ وہ سنتے کچھ نہیں ہیں
۲۲– اللہ کے نزدیک بد ترین جانور وہ بہرے اور گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔
۲۳– اگر اللہ دیکھتا کہ ان میں کچھ بھی بھلائی ہے تو وہ ضرور انہیں سننے کی توفیق دیتا۔ لیکن اگر (اس کے بغیر) انہیں سنواتا تو وہ اس سے بے رخی کے ساتھ منہ پھیر لیتے۔
۲۴– اے ایمان والو ! اللہ اور رسول کی پکار پر لبیک کہو۔ جب رسول تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائے جو تمہیں زندگی بخشنے والی ہے اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوتا ہے اور یہ بھی جان لو کہ تم اسی کے حضور اکٹھے کیے جاؤ گے۔
۲۵– اور بچو اس فتنہ سے جس کی زد میں صرف وہی لوگ نہیں آئیں گے جنہوں نے تم میں سے ظلم کیا ہو گا اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔
۲۶– اور یاد کرو وہ وقت جب تم تھوڑے تھے اور زمین میں کمزور سمجھ جاتے تھے۔ تم ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں کہیں اچک نہ لئے جائیں۔ پھر اللہ نے تمہیں پناہ دی اور اپنی نصرت سے تمہیں قوت بخشی اور اچھا رزق دیا تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۲۷– اے ایمان والو! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں جانتے بوجھتے خیانت کرنے لگو۔
۲۸۔۔۔ اور جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں اور یہ کہ اللہ ہی کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔
۲۹– اے ایمان والو ! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے تو وہ تمہیں فرقان (حق و باطل میں امتیاز کی قوت) بخشے گا اور تمہاری برائیوں کو تم سے دور کرے گا اور تمہیں معاف کر دے گا۔ اللہ بڑے فضل والا ہے۔
۳۰– اور (اے پیغمبر وہ وقت یاد کرو) جب کافر تمہارے خلاف سازشیں کر رہے تھے کہ تمہیں قید کریں یا قتل کر ڈالیں یا جلا وطن کر دیں۔ وہ اپنی چالیں چل رہے تھے اور اللہ ان کا توڑ کر رہا تھا اور اللہ بہتر تدبیریں کرنے والا ہے۔
۳۱۔۔۔ اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاری تھیں تو کہتے تھے ہم نے سن لیا۔ اگر ہم چاہیں تو ایسا کلام ہم بھی پیش کر سکتے ہیں۔ یہ تو بس گزرے ہوئے لوگوں کی داستانیں ہیں۔
۳۲– اور جب انہوں نے کہا تھا کہ اے اللہ ! اگر یہ واقعی حق ہے تیری جانب سے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا ہم پر کوئی اور درد ناک عذاب نازل کر
۳۳– اور اللہ ان پر عذاب نازل کرنے والا نہ تھا جب کہ تم (اے پیغمبر) ان کے درمیان موجود تھے۔ اور نہ اللہ اس صورت میں انہیں عذاب دینے والا ہے جب کہ وہ استغفار (معافی طلب) کر رہے ہوں
۳۴– لیکن اب کیوں نہ اللہ انہیں عذاب دے جب کہ وہ مسجد حرام سے روک رہے ہیں حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں ہیں۔ اس کے متولی تو متقی ہی ہو سکتے ہیں۔ مگر ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔
۳۵– بیت اللہ کے پاس ان کی نماز سیٹیاں بچانے اور تالیاں پیٹنے کے سوا کچھ نہیں۔ تو اب چکھو عذاب کا مزہ اس کفر کی پاداش میں جو تم کرتے رہے ہو۔
۳۶– کافر اپنا مال اللہ کی راہ سے روکنے کے لیے خرچ کر رہے ہیں۔ یہ لوگ خرچ کریں گے پھر ان کے لیے یہ سامان حسرت بنے گا پھر یہ مغلوب ہوں گے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے،
۳۷– تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے اور ناپاک کو ایک دوسرے سے ملا کر اکٹھا کرے اور پھر سب کو جہنم میں ڈال د ے۔ یہی لوگ تباہ ہونے والے ہیں۔
۳۸۔۔۔ ان کافروں سے کہو اگر باز آ جائیں تو جو کچھ پہلے ہو چکا اس کے لیے انہیں معاف کر دیا جائے گا۔ لیکن اگر انہوں نے پھر وہی روش اختیار کی تو گزشتہ قوموں کے واقعات گزر چکے ہیں
۳۹– اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے اور دین تمام تر اللہ کے لیے ہو جائے۔ پھر اگر وہ باز آ جائیں تو اللہ ان کے اعمال کو دیکھنے والا ہ۔
۴۰– اور اگر وہ منہ موڑیں تو جان رکھو اللہ تمہارا مولیٰ ہے۔ بہترین مولیٰ اور بہترین مدد گار !
۴۱۔۔۔ اور جان لو کہ جو کچھ مال غنیمت تم نے حاصل کیا ہو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لیے اور رسول کے لیے اور (رسول) کے قرابت داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے۔ اگر توم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور اس چیز پر جو ہم نے فیصلہ کے دن جس دن دونوں گروہ ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تھے اپنے بندہ پر نازل کی اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۴۲– اس وقت تم وادی کے قریبی کنارہ پر تھے اور وہ دور کے کنارہ پر اور قافلہ تم سے نیچے کی طرف تھا۔ اگر تم باہم مقابلہ کی بات طے کر کے نکلتے تو تم میعاد پر پہنچ نہ پاتے لیکن جو بات ہونے والی تھی اس کو اللہ پورا کرنا چاہتے تھا۔ تا کہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ حجت دیکھ کر ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ حجت دیکھ کر زندہ رہے۔ یقیناً اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔
۴۳– اس وقت (اے پیغمبر !) اللہ تمہیں خواب میں ان کو کم دکھا رہا تھا۔ اگر انہیں زیادہ دکھاتا تو تم لوگ ہمت ہار جاتے اور جنگ کے معاملہ میں باہم جھگڑ نے لگتے۔ لیکن اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا یقیناً وہ ان باتوں کو جانتا ہے جو سینوں میں پوشیدہ ہوتے ہیں۔
۴۴– اور جب تم ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تو اس نے تمہاری نظروں میں ان کو تھوڑا دکھایا اور ان کی نظروں میں تم کو کم کر کے دکھایا تا کہ جو بات ہونے والی تھی اسے وہ کر دکھائے اور سارے امور پیش تو اللہ ہی کے حضور ہوتے ہیں۔
۴۵– اے ایمان والو ! جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو جائے تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو زیادہ سے زیادہ یاد کرو تا کہ تم کامیاب ہو۔
۴۶– اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور آپس میں اختلاف نہ کرو ورنہ تمہارے اندر کمزوری پیدا ہو جائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ صبر کرو کہ اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
۴۷– اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگو ں کے لیے دکھاوا کرتے ہوئے نکلے اور جن کا حال یہ ہے کہ (بندگان خدا کو) اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ وہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اس کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔
۴۸۔۔۔ اور (وہ وقت سخت امتحان کا تھا) جب کہ شیطان نے ان کے کام ان کی نگاہوں میں کھبا دیئے تھے اور ان سے کہا تھا کہ آج لوگوں میں کوئی نہیں جو تم پر غالب آ سکے اور میں تمہارا حامی ہوں۔ مگر جب دونوں گروہ ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تو وہ الٹے پاؤں پھر گیا اور کہنے لگا میرا تم سے کوئی واسطہ نہیں۔ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔
۴۹– جب منافقین اور وہ لوگ جب کے دلوں میں روگ ہے کہہ رہے تھے کہ ان لوگوں کو ان کے دین نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے۔ اور جو کوئی اللہ پر بھروسہ کرے گا تو اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔
۵۰– اور اگر تم اس حالت کو دیکھ سکتے جب کہ فرشتے کافروں کی روحوں کو قبض کرتے ہیں۔ وہ ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہیں اور کہتے ہیں چکھو جلنے کے عذاب کا مزا۔
۵۱– یہ تمہارے اپنے کرتوتوں کا بدلہ ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔
۵۲– ان کا حال وہی ہوا جو فرعون والوں اور ان سے پہلے کے لوگوں کا ہوا تھا انہوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا تو اللہ نے ان کے گناہوں کی وجہ سے ان کو پکڑ لیا اللہ نہایت قوی اور سخت سزا دینے والا ہے۔
۵۳– یہ اس لیے ہوا کہ اللہ اس نعمت کو جو اس نے کسی قوم کو عطا کی ہو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ خود اپنی حالت نہ بدل دے۔ اور اس لیے بھی کہ اللہ سننے اور جاننے والا ہے۔
۵۴– ان کا معاملہ بھی آک فرعون اور ان سے پہلے کے لوگوں ہی کی طرح ہے۔ انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کے گناہوں کی وجہ سے ان کو ہلاک کیا اور آل فرعون کو غرق کر دیا یہ بس ظالم لوگ تھے۔
۵۵– یقیناً اللہ کے نزدیک بد ترین جانور وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور وہ ایمان نہیں لاتے۔
۵۶– جن لوگوں سے تم نے معاہدہ کیا پھر وہ اپنا عہد ہر مرتبہ توڑتے رہے اور وہ (اللہ سے) ڈرتے نہیں۔
۵۷– ایسے لوگوں کو اگر تم لڑائی میں پاؤ تو انہیں ایسی سزا دو کہ جو لوگ ان کے پیچھے ہیں ان کے قدم اکھڑ جائیں اور وہ سبق لیں۔
۵۸– اور اگر تمہیں کسی قوم سے بد عہدی کا اندیشہ ہو تو ان کا عہد سیدھے طریقہ پر ان کے آگے پھینک دو۔ اللہ بد عہدی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
۵۹– کافر یہ خیال نہ کریں کہ وہ بازی لے جائیں گے وہ ہمارے قابو سے ہر گز باہر نہیں جا سکتے۔
۶۰– اور ان کے مقابلہ کے لیے جہاں تک تم سے ہو سکے طاقت مہیا کیے رہو اور بندھے ہوئے گھوڑے تیار رکھو تاکہ اس کے ذریعے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو نیز ان کے علاوہ دوسرے لوگوں کو بھی جن کو تم نہیں جانتے مگر اللہ جانتا ہے ہیبت زدہ کر سکو۔ اور اللہ کی راہ میں جو کچھ تم خرچ کرو گے وہ تمہیں پورا پورا لوٹا دیا جائے گا اور تمہارے ساتھ ہر گز نا انصافی نہ ہو گی۔
۶۱– اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تم بھی اس کے لیے جھک جاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو۔ یقیناً وہ سننے اور جاننے والا ہے۔
۶۲– اور (اے پیغمبر) اگر وہ تمہیں دھوکہ دینے کا ارادہ رکھتے ہو تو اللہ تمہارے لیے کافی ہے۔ وہی ہے جس نے اپنی نفرت سے اور مومنوں کے ذریعہ تمہاری تائید کی۔
۶۳– اور اسی نے ان کے دلوں کو باہم جوڑ گیا۔ اگر تم زمین کے سارے وسائل صرف کر دیتے تو ان کے دلوں کو جوڑ نہیں سکتے تھے لیکن وہ اللہ ہے جس نے ان کے دلوں میں باہم الفت پیدا کر دی۔ بلا شبہ وہ غالب اور حکمت والا ہے۔
۶۴– اے نبی تمہارے لیے اللہ کافی ہے اور ان مومنوں کے لیے بھی جنہوں نے تمہاری پیروی اختیار کی ہے۔
۶۵– اے نبی ! مومنوں کو جنگ پر ابھارو۔ اگر تمہارے بیس آدمی ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تمہارے سو آدمی ایسے ہوں گے تو ہزار کافروں پر غالب آئیں گے۔ کیونکہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے نہیں ہیں۔
۶۶– اب اللہ نے تمہارا بوجھ ہلکا کر دیا اور اس نے جان لیا کہ تم میں کچھ کمزوری ہے۔ لہٰذا اگر تمہارے سو آدمی ثابت قدم رہنے والے ہوئے تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر ہزار ہوئے تو اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب رہیں گے۔۔ اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
۶۷– کسی نبی کے لیے سزاوار نہیں کہ اس کے پاس قیدی ہوں جب تک زمین میں غلبہ حاصل نہ کر لے۔ تم لوگ دنیا کے فائدے چاہتے ہو اور اللہ (تمہارے لیے) آخرت چاہتا ہے اللہ غالب ہے حکمت والا۔
۶۸– اگر اللہ کا فرمان پہلے سے موجود نہ ہوتا تو تمہارے قید کر لینے کے نتیجہ میں تم کو سخت سزا بھگتنا پڑتی۔
۶۹– پس جو مال غنیمت تم نے حاصل کیا ہے سے کھاؤ کہ وہ حلال اور پاک ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلا شبہ اللہ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۷۰– اے نبی ! تم لوگوں کے قبضہ میں جو قیدی ہیں ان سے کہہ دو، اگر اللہ نے جان لیا کہ تمہارے دلوں میں کچھ بھلائی ہے تو جو کچھ تم سے لیا گیا ہے اس سے بہتر تمہیں عطا فرمائے گا اور تمہیں معاف کرے گا۔ اللہ معاف کرنے والا رحم فرمانے والا ہے۔
۷۱۔۔۔ اور اگر وہ تم سے بے وفائی کرنا چاہتے ہیں تو اس سے پہلے وہ اللہ کے ساتھ بے وفائی کر چکے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ اس نے ان کو تمہارے قابو میں دے دیا۔ اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔
۷۲– جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کیا، اور جن لوگوں نے (مہاجرین کو) پناہ دی اور ان کی مدد کی وہی آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ اور جو لوگ ایمان تو لائے لیکن ہجرت نہیں کی ان سے تمہارا رفاقت کا کوئی تعلق نہیں جب تک کہ ہو ہجرت نہ کریں۔ ہاں، اگر دین کے معاملہ میں وہ تم سے مدد چاہیں تو تم پر مدد لازم ہے الّا یہ کہ وہ کسی ایسی قوم کے خلاف مدد طلب کریں جس سے تمہارا معاہدہ ہو۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو وہ اللہ کی نگاہ میں ہے۔
۷۳– اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ اگر تم ایسانہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور زبردست فساد برپا ہو گا۔
۷۴– جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے (مہاجرین کو) پناہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں۔ ان کے لیے مغفرت اور با عزت رزق ہے۔
۷۵– اور جو لوگ بعد میں ایمان لائیں اور ہجرت کریں اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کریں وہ بھی تم ہی میں سے ہیں۔ اور خون کے رشتہ دار اللہ کے قانون میں ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں یقیناً اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔ ع
٭٭٭
ٹائپنگ: عبد الحمید، افضال احمد، مخدوم محی الدین، کلیم محی الدین، فیصل محمود، اعجاز عبید
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید