FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

فہرست مضامین

توحید  کنز الایمان کے آئینے میں

 

 

                ابو عبد الرحمن

 

 

 

 

 

مقدمہ

 

 

تمام تعریفوں کے لائق اللہ رب العزت کی ذات ہے جو اس کائنات کو تنہا پیدا کرنے والا ہے پیدا کرنے کے بعد کائنات کا نظام بھی وہی چلا رہا ہے پھر انسانوں کی بھلائی اور ہدایت کے لئے اس نے آسمان سے کتابیں اتاریں اور اپنے پیارے بندوں کو رسول بنا کر بھیجا۔ کتابوں کا یہ سلسلہ قرآن مجید پر ختم کیا اور رسالت کا سلسلہ ہمارے رہنما اور رہبر محمد رسول اللہﷺ پر ختم کیا جنہوں نے رسالت کا حق ادا کر دیا اور اللہ کا دین ہم کو مکمل پہنچا دیا۔ حق اور باطل کی پہچان بتا دی۔ درودوسلام ہو محمد رسول اللہﷺ پر۔

عقیدہ توحید اسلام کی بنیاد ہے اگر کسی کی توحید میں ذرا سا بھی خلل آ جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کی پوری زندگی کے اعمال برباد کر دے گا اگرچہ وہ کوئی نبی ہی کیوں نہ ہو۔ چنانچہ سورۂ انعام آیت 88میں اللہ تعالی نے 18نبیوں کا نام لے کر ذکر کیا کہ اگر وہ بھی شرک کرتے تو جو عمل وہ کرتے تھے سب ضائع ہو جاتے اور سورۂ زمر میں رسول اللہﷺ سے فرمایا :اے پیغمبر آپ کی طرف وحی بھیجی جاتی ہے اور آپ سے پہلے نبیوں پر بھی یہ وحی بھیجی گئ ہے کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے عمل ضائع ہو جائیں گے اور آپ خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے (سورۂ زمر آیت :65)۔

اللہ رب العزت نے سورۂ نساء میں ارشاد فرمایا کہ بیشک اللہ شرک معاف نہیں کرے گا اس کے سوا جو چاہے گا جس کے لئے چاہے گا معاف کر دے گا۔ شرک اتنا بڑا گناہ ہے کہ اللہ اس کو معاف نہیں کرے گا اور جو شخص اس حال میں مر گیا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہو اللہ نے اس پر جنت کو حرام کر دیا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے (سورۂ مائدہ آیت72)

لہٰذا اس انجام بد سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ انسان کو توحید اور شرک کی پہچان ہو۔ رسول اللہﷺ نے مثال دے کر سمجھایا آپ نے سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا اگر تم اپنی کے بیوی کے ساتھ کسی اور مرد کو دیکھ لو تو کیا کرو گے ؟ سعد رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں ان دونوں کو قتل کر دوں گا۔ صحابہ حیران ہوئے رسول اللہﷺ نے فرمایا تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو میں سعد سے بھی زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت والا ہے۔ (صحیح بخاری )۔

یعنی جب سعدؓ اپنی بیوی کے ساتھ کسی اور کی شرکت نہیں برداشت کر سکتے تو میں سعد سے زیادہ غیرت والا ہوں۔ پھر رسول اللہﷺ یہ کس طرح برداشت کریں کہ ہم امتی آپ کے کہلوائیں اور پیروی کسی اور امام کی کریں۔ کلمہ محمد رسول اللہ پڑھیں اور اپنی ساری نسبتیں شہروں کی طرف اور امتیوں کی طرف رکھیں۔ اور آپﷺ نے فرمایا کہ اللہ مجھ سے بھی زیادہ غیرت والا ہے۔ اس کائنات کو اللہ نے تنہا پیدا کیا نہ آسمانوں میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ ہی زمینوں میں کوئی اس کا شریک ہے اللہ ہی تنہا سب کا خالق ہے اور اگر کائنات کی ساری مخلوق مل جائے اور مل کر ایک مکھی پیدا کرنا چاہے تو رب کعبہ کی قسم سب مل کر ایک مکھی بھی نہیں بنا سکتے۔ جب خالق اور مالک اللہ ہے تو اللہ اس بات کو کس طرح گوارہ کرے گا کہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک ٹھہرایا جائے کسی اور کی بھی عبادت کی جائے اللہ اس جرم کو ہرگز معاف نہیں کرے گا۔

آج ہمارے معاشرے میں شرک اتنا عام ہو گیا ہے کہ لوگ شرک ہی کو دین سمجھ بیٹھے ہیں۔ جب اصلاح کی کوشش کی جاتی ہے اثبات توحید اور رد شرک کے بارے میں آیات پیش کی جاتی ہیں تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ ترجمہ صحیح نہیں ہے۔ اس اشکال کو دور کرنے کے لئے اس رسالے میں جو آیات پیش کی گئی ہیں وہ احمد رضا خان بریلوی کا ترجمہ قرآن کنز الایمان سے لی گئ ہیں۔ تمام آیات کا ترجمہ کنز الایمان سے لیا ہے تا کہ اس اشکال کو دور کر دیا جائے کہ یہ ترجمہ غلط ہے۔

ایک نظریہ یہ پیش کیا جاتا ہے کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے ہم تو صرف ان کو اللہ کے آگے سفارشی بناتے ہیں :اللہ تعالیٰ نے اس عقیدہ کا بھی رد کیا ہے۔ سورۂ یونس کی آیت نمبر 18میں فرمایا ’’اللہ کے سوا ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی ہیں۔ اللہ نے فرمایا ان سے کہہ دو کیا اللہ کو وہ چیز بتاتے ہو جو وہ نہ زمین میں جانتا ہے اور نہ آسمان میں اللہ پاک ہے ان کے شرک سے ‘‘(سورۂ یونس آیت18)۔

اس عقیدہ کا رد  فرما دیا جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت نہیں کرتے بلکہ ہم گناہ گار ہیں اور یہ ہماری سفارش کرنے والے ہیں۔ فرمایا:کیا تم اللہ کو ایسی چیز بتاتے ہو جس کو نہ وہ زمین میں جانتا ہے اور نہ آسمانوں میں تو جو چیز اللہ تعالیٰ جانتا نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ وہ چیز موجود ہی نہیں ہے۔ پھر اگر انسان تھوڑا سا بھی غور و فکر سے کام لے تو سوچے جس ہستی کو وہ پکار رہا ہے وہ اتنی دور قبر کے اندر کیا اس کی آواز کو سن سکتی ہے ؟ اگر بالفرض یہ بات مان لی جائے کہ وہ ہماری بات سن سکتی ہے تو پھر کیا اللہ تعالیٰ ہماری بات نہیں سن سکتا ؟

پھر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جب ان کے سامنے آیات توحید پیش کی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ تو بتوں کے بارے میں ہیں ہم بتوں کو تو نہیں پکارتے اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں۔ (سورۂ اعراف آیت194)

عام طور پر کچھ لوگ اللہ کے بارے میں مثالیں پیش کرتے ہیں کہ جج کے پاس جانے کے لئے پہلے وکیل سے ملنا پڑتا ہے افسر کے پاس جانے کے لئے پہلے کلرک سے ملنا پڑنا ہے چھت پر چڑھنے کے لئے سیڑھی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے پاس بھی بندہ براہ راست نہیں جا سکتا وہاں اللہ کے نیک بندوں کا واسطہ دینا پڑتا ہے۔ اللہ مالک الملک نے اس عقیدہ کا بھی رد فرما دیا۔ فرمایا:اللہ کے لئے مثالیں مت بیان کرو۔ (سورۂ نحل آیت 74)۔

یہ تمام مثالیں ہیں اور اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کے لئے مثالیں بیان کرنے سے منع کر دیا۔ اب جس چیز سے اللہ نے منع کر دیا ہم اس کو کس طرح جائز سمجھ سکتے ہیں۔ ویسے بھی یہ مثالیں اللہ کے لائق نہیں ہیں کیونکہ خود اللہ نے فرمایا اس کی (یعنی اللہ کی )مثل کوئی چیز نہیں۔ (سورۂ شوری )۔

جب اللہ کی مثل کوئی چیز ہے ہی نہیں تو پھر ہم کس طرح اللہ کے لئے مثالیں بیان کر سکتے ہیں ؟ہاں اللہ خود اپنی ذات کے لئے مثالیں بیان کر سکتا ہے کیونکہ اللہ نے فرمایا اللہ کے لیے مثالیں نہ بیان کرو کیونکہ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (سورۂ نحل آیت74)۔

قرآن کے اعتبار سے تو یہ مثالیں غلط ہیں اور عقلی طور پر بھی یہ مثالیں اللہ کی شان کے لائق نہیں ہیں کیونکہ جج نہیں جانتا کہ ملزم کا معاملہ کیا ہے وکیل بتاتا ہے اور آفیسر نہیں جانتا کہ کون مجھ سے ملنا چاہتا ہے اور کیوں ملنا چاہتا ہے۔ اللہ تو سب کچھ سنتا ہے سب کچھ دیکھتا ہے اور سب کچھ جانتا بھی ہے لہذا اس کے بتانے کے لئے کسی کے پاس جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اللہ نے خود فرمایا :جب تم سے میرے بندے میرے متعلق پوچھیں تو فرما دو کہ میں قریب ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھ کو پکارتا ہے تو میں اس کی پکار سنتا ہوں پس ان کو ان چاہئے کہ مجھے پکاریں اور مجھ پر ایمان لائیں تا کہ ہدایت پائیں (البقرہ) قرآن کے فیصلے کے مطابق صرف اللہ ہی سے دعائیں مانگی جائیں اور براہ راست اللہ کو پکارا جائے کیونکہ اللہ دعاؤں کو قبول کرتا ہے۔ اسی توحید کو سمجھانے کے لئے یہ مختصر سا کتابچہ تحریر کیا ہے۔ توحید کو سمجھنے کے لئے قرآن و حدیث کا مطالعہ ضروری ہے۔ احادیث نبویﷺ میں توحید کی اہمیت اور شرک کی قباحت موجود ہے جیسا کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ساری مخلوق کے سامنے میری امت کے ایک آدمی کو لائے گا اور اس کے سامنے (گناہوں )کے ننانوے دفتر رکھ دیئے جائیں گے۔ ہر دفتر حد نگاہ تک پھیلا ہو گا پھر اللہ تعالیٰ اس آدمی سے پوچھے گا تو اپنے ان اعمال میں سے کسی چیز کا انکار کرتا ہے ؟ کیا (نامہ اعمال تیار کرنے والے )میرے کاتبوں نے تجھ پر ظلم تو نہیں کیا ؟وہ آدمی کہے گا نہیں یا اللہ۔ پھر اللہ تعالیٰ پوچھے گا (ان گناہوں کے بارے میں )تیرے پاس کوئی عذر ہے ؟وہ آدمی کہے گا نہیں یا اللہ۔ اللہ تعالیٰ پھر ارشاد فرمائے گا اچھا ٹھہرو ہمارے پاس تمہاری ایک نیکی بھی ہے اور آج تم پر کوئی ظلم نہیں ہو گا۔ چنانچہ کاغذ کا ایک ٹکڑا لایا جائے گاجس میں اشھد ان لا الہ الا اللہ تحریر ہو گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا نامہ اعمال وزن ہونے کی جگہ چلے جاؤ بندہ عرض کرے گا یا اللہ اس چھوٹے سے کاغذ کے ٹکڑے کو میرے گناہوں کے ڈھیر سے کیا نسبت ہو سکتی ہے ؟اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا بندے آج تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔ (یعنی ہر چھوٹے بڑے کا حساب ضرور ہو گا )۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا گناہوں کے ڈھیر ترازو کے ایک پلڑے میں اور کاغذ کا ٹکڑا دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے گا گناہوں کے دفتر ہلکے ثابت ہوں گے اور کاغذ کا ٹکڑا بھاری ہو جائے گا۔ پھر آپﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نام سے زیادہ کوئی چیز بھاری نہیں ہو سکتی۔ (صحیح سنن ترمذی حدیث نمبر 2127)۔

سیدنا ابو ہریرہؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ہر نبی کے لیے ایک خاص دعا ایسی ہے جو ضرور قبول ہوتی ہے۔ تمام انبیاء نے وہ دعا دنیا ہی میں مانگ لی لیکن میں نے اپنی دعا قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کے لئے محفوظ کر رکھی ہے میری شفاعت ہر اس شخص کے لیے ہو گی جو اس حال میں مرا کہ اس نے کسی کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں کیا۔ (صحیح مسلم کتاب الایمان باب اثبات الشفاعۃ واخرج المؤحدین من النار)

سیدنا عبد اللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص اس حال میں مرے کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تھا وہ آگ میں داخل ہو گا۔ (صحیح بخاری کتاب الایمان والنذور ) معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھے وصیت کی اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا خواہ تمہیں قتل کر دیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے (طبرانی صحیح الترغیب والترہیب للالبانی)۔ سیدنا انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا (قیامت کے روز )اللہ تعالیٰ اس دوزخی سے فرمائے گاجسے سب سے ہلکا عذاب دیا جا رہا ہو گا کہ اگر تیرے پاس اس وقت روئے زمین کی دولت موجود ہو تو کیا اپنے آپ کو آزاد کرانے کے لئے دے گا ؟وہ کہے گا ہاں ضرور دے دوں گا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا دنیا میں میں نے تجھ سے اس کی نسبت بہت ہی آسان بات کا مطالبہ کیا تھا وہ یہ کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا لیکن تو نے میری یہ بات نہ مانی اور میرے ساتھ شرک کیا (صحیح بخاری کتاب الرقاق باب صفۃ الجنۃ والنار)۔

رسول اللہﷺ کے ارشادات سے وضاحت ہوتی ہے کہ توحید کی کتنی اہمیت اور شرک کی کتنی قباحت ہے۔ شرک کی ایک اور قسم بھی ہے جس سے عام لوگ نا واقف ہیں وہ ہے شریعت سازی کا شرک۔ دین اللہ کی طرف سے بھیجا ہوا ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ دین خود پسند کیا۔ جو لوگ اللہ کے بنائے ہوئے دین پر عمل نہ کریں کوئی اور دین پسند کریں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا اللہ کے شریک ہیں جو شریعت سازی کرتے ہیں جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا (سورۂ شوری آیت21)۔

اللہ نے صرف اور صرف امام الانبیاء محمد رسول اللہﷺ کے بارے میں فرمایا جس شخص نے رسول کی اطاعت کی پس تحقیق اس نے اللہ کی اطاعت کی (سورۂ نساء آیت :80)۔ اب جو شخص اللہ اور اس کے رسول کے حلال اور حرام کے سواکسی اور کا حلال کیا ہوا حلال جانے اور اس کا حرام کیا ہوا حرام جانے گویا اس نے اللہ کے ساتھ شرک کیا جیسا کہ سورۂ توبہ میں اللہ نے فرمایا (اہل کتاب کے بارے میں )انہوں نے اپنے علماء اور مشائخ کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا رکھا ہے (سورۂ توبہ آیت 31) عدی بن حاتمؓ نے جب یہ آیت سنی تو وہ رسول اللہﷺ سے پوچھتے ہیں کہ ہم نے کبھی اپنے علماء کی عبادت نہیں کی۔ اللہ فرماتا ہے کہ اپنے علماء کو رب بنا رکھا ہے (عدی رضی اللہ عنہ پہلے عیسائی تھے )رسول اللہﷺ نے فرمایا تمہارے عالم جس چیز کو حلال کہتے تھے تم اس کو حلال سمجھتے تھے اور وہ جس کو حرام کہتے تھے تم اس کو حرام سمجھتے تھے ؟عدیؓ نے فرمایا ہاں ایسا تو تھا۔ آپﷺ نے فرمایا یہ ہی ان کو رب بنانا ہے (ترمذی)۔

لہٰذا ہماری آپ کو دعوت ہے کہ تعصب سے پاک ہو کر مخلص ہو کر قرآن اور حدیث کا مطالعہ کریں اور شرک کی قباحت کوسمجھتے ہوئے اس سے بچیں اور توحید کا فہم سمجھنے کے بعد اپنی زندگی توحید پر گزاریں اور اپنے تمام اعمال صرف اور صرف رسول اللہﷺ کے طریقے کے مطابق کریں اللہ تعالیٰ ہم کو توفیق دے اور ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو کیونکہ توفیق دینے والا تو صرف اللہ ہے۔

آپ کی دعاؤں کا طلبگار

ابو عبد الرحمن

 

 

 

قرآن اللہ تعالیٰ نے آسان بنایا ہے

 

فَاِنَّمَا یَسَّرنٰہُ بِلِسَانِکَ لَعَلّھُم یَتَذَکَّرُونَ

٭     توہم نے اس قرآن کو تمہاری زبان میں آسان کیا ہے کہ وہ سمجھیں۔

(سورہ الدخان آیت :58ترجمہ کنزالایمان صفحہ 646)

فَاِنَّمَا یَسَّرنٰہُ بِلِسَانِکَ لِتُبَشِّرَ بِہِ المُتَّقِینَ وَتُنذِرَ بِہٖ قَومًا لُّدًّا

٭     تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں یونہی آسان فرمایا کہ تم اس سے ڈر والوں کو خوشخبری دو اور جھگڑالو لوگوں کواس سے ڈر سناؤ۔

(سورۂ مریم آیت :97ترجمہ کنز الایمان صفحہ 404)

 

اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے

 

اِنَّ الدِّینَ عِندَ اللہِ الاِسلاَمُ

٭     بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔

(سورۂ آل عمران آیت :19ترجمہ کنز الایمان صفحہ 66)

اَلیَومَ اَکمَلتُ لَکُم دِینَکُم وَ اَتمَمتُ عَلَیکُم نِعمَتِی وَرَضِیتُ لَکُمُ الاِسلَامَ دِینًا

٭     آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا۔

(سورۂ المائدہ آیت :3ترجمہ کنز الایمان صفحہ 138)

 

اسلام کے سوا کوئی دین قبول نہیں ہو گا

 

وَ مَن یَّبتَغِ غَیرَ الاِسلَامِ دِینًا فَلَن یُقبَلَ مِنہُ وَ ھُوَ فِی الاٰخِرَۃِ مِنَ الخٰسِرِینَ

٭     اور جو اسلام کے سوا کوئی دین چاہے گا وہ ہر گز اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں زیاں کاروں سے ہے۔

(سورۂ آل عمران آیت:85ترجمہ کنز الایمان صفحہ 78)

 

شرک کی وضاحت (دین بنانا شرک ہے )

 

اَم لھُم شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوا لھُم مِّنَ الدِّینِ مَا لَم یَاذَن بِہِ اللہُ وَلَو لَاکَلِمَۃُ الفَصلِ لَقُضِیَ بَینھُم وَ اِنَّ الظّٰلِمِینَ لھُم عَذَابٌ اَلِیمٌ

٭     یا ان کے لئے کچھ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے وہ دین نکال دیا ہے کہ اللہ نے اس کی اجازت نہ دی اور اگر ایک فیصلہ کا وعدہ نہ ہوتا تو یہیں ان میں فیصلہ کر دیا جاتا اور بیشک ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔

(سورۂ الشوری آیت :21ترجمہ کنز الایمان صفحہ 659)

وَ مَآ اَنتُم بِمُعجِزِینَ فِی الاَرضِ وَ لَا فِی السَّمَآئِ وَ مَا لَکُم مِّن دُونِ اللہِ مِن وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیرٍ

٭     اور تم زمین میں قابو سے نہیں نکل سکتے اور نہ اللہ کے مقابل تمہارا کوئی دوست نہ مددگار۔

 

زمین پر اکثریت گمراہ ہے

 

وَ اِن تُطِع اَکثَرَ مَن فِی الاَرضِ یُضِلُّوکَ عَن سَبِیلِ اللہِ اِن یَّتَّبِعُونَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِن ھُم اِلَّا یَخرُصُونَ

٭     اور اے سننے والے زمین میں اکثر وہ ہیں کہ تو ان کے کہے پر چلے تو تجھے اللہ کی راہ سے بہکادیں وہ صرف گمان کے پیچھے ہیں اور نری اٹکلیں دوڑاتے ہیں

(سورۂ الانعام آیت :116ترحمہ کنز الایمان صفحہ 184)

 

اکثر لوگ اللہ کو ماننے کے باوجود شرک کرتے ہیں

 

وَ مَا یُؤمِنُ اَکثَرھُم بِاللہِ اِلَّا وَ ھُم مُّشرِکُونَ

٭     اور ان میں اکثر وہ ہیں کہ اللہ پریقین نہیں لاتے مگر شرک کرتے ہوئے

(سورۂ یوسف آیت:106ترجمہ کنز الایمان صفحہ 320)

 

اکثر لوگ ایمان نہیں لائیں گے

 

وَ مَآ اَکثَرُ النَّاسِ وَ لَو حَرَصتَ بِمُؤمِنِینَ

٭     اور اکثر آدمی تم کتنا ہی چاہو ایمان نہ لائیں گے۔

(سورۂ یوسف آیت:103 ترجمہ کنز الایمان صفحہ 320)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس چیز پر چلو جو اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا

وَ اِذَا قِیلَ لھُمُ اتَّبِعُوا مَآ اَنزَلَ اللہُ قَالُوا بَل نَتَّبِعُ مَآ اَلفَینَا عَلَیہِ ٰابَآئَ نَا اَوَ لَو کَانَ ٰابَآؤھُم لَا یَعقِلُونَ شَیئًا وَّ لَا یھَتَدُونَ

٭     اور جب ان سے کہا جائے اللہ کے اتارے پر چلو تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ عقل رکھتے ہوں اور نہ ہدایت۔      (سورۂ البقرۃ آیت :170ترجمہ کنزالایمان صفحہ 32)

وَ اِذَا قِیلَ لھُم تَعَالَوا اِلیٰ مَآ اَنزَلَ اللہُ وَ اِلَی الرَّسُولِ قَالُوا حَسبُنَا مَا وَجَدنَا عَلَیہِ ٰابَآئَ نَا اَوَ لَو کَانَ ٰابَآؤھُم لَا یَعلَمُونَ شَیئًا وَّ لَا یھَتَدُونَ

٭     اور جب ان سے کہا جائے آؤ اس طرف جو اللہ نے اتارا اور رسول کی طرف۔ کہیں ہمیں وہ بہت ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ جانیں نہ راہ پر ہوں ؟

(سورۂ المائدہ آیت :104ترجمہ کنز الایمان صفحہ 160)

قَالَ ھَل یَسمَعُونَکُم اِذ تَدعُونَ اَو یَنفَعُونَکُم اَو یَضُرُّونَ

٭     فرمایا کیا وہ تمہاری سنتے ہیں جب تم پکارو۔ یا تمہارا کچھ بھلا برا کرتے ہیں

(سورۂ شعراء:73-72)

 

 جب کہا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف آؤ تو منافق منہ موڑ کر پھر جاتے ہیں

 

وَ اِذَا قِیلَ لھُم تَعَالَوا اِلیٰ مَآ اَنزَلَ اللہُ وَ اِلَی الرَّسُولِ رَاَیتَ المُنٰفِقِینَ یَصُدُّونَ عَنکَ صُدُودًا

٭     اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے منہ موڑ کر پھر جاتے ہیں۔

(سورۂ النساء آیت :61ترجمہ کنز الایمان صفحہ113)

 

اللہ نے تمام رسول اس لئے بھیجے کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کی جائے

 

وَ مَآ اَرسَلنَا مِن قَبلِکَ مِن رَّسُولٍ اِلَّا نُوحِی اِلَیہِ اَنَّہٗ لَآ اِٰلہَ اِلَّآ اَنَا فَاعبُدُونِ

٭     اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول نہ بھیجا مگر یہ کہ ہم اس کی طرف وحی فرماتے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو مجھی کو پوجو۔

(سورۂ الانبیاء آیت :25ترجمہ کنز الایمان صفحہ 419)

وَ الَّذِینَ یَدعُونَ مِن دُونِ اللہِ لَا یَخلُقُونَ شَیئًا وَّ ھُم یُخلَقُونَ اَموَاتٌ غَیرُ اَحیَائٍ وَ مَا یَشعُرُونَ اَیَّانَ یُبعَثُونَ

٭     اور اللہ کے سوا جن کو پوجتے ہیں وہ کچھ بھی نہیں بناتے اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں مردے ہیں زندہ نہیں اور انہیں خبر نہیں کہ لوگ کب اٹھائے جائیں گے۔    (جن کو یہ خبر بھی نہیں کہ کب اٹھائیں جائیں گے۔ وہ کسی کی کیا مدد کریں گے اور قیامت والے دن انسان ہی قبروں سے اٹھائے جائیں گے۔ من دون اللہ سے مراد بندہ ہے بت نہیں۔ تفصیل کے لئے کتاب ہذا دیکھئے )۔

(سورۂ النحل آیت :21-20ترجمہ کنز الایمان صفحہ348)

وَ لَقَد بَعَثنَا فِی کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُولًا اَنِ اعبُدُوا اللہَ وَ اجتَنِبُوا الطَّاغُوتَ فَمِنھُم مَّن ھَدَی اللہُ وَ مِنھُم مَّن حَقَّت عَلَیہِ الضَّلٰلَۃُ فَسِیرُوا فِی الاَرضِ فَانظُرُوا کَیفَ کَانَ عَاقِبَۃُ المُکَذِّبِینَ

٭     اور بیشک ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا کہ اللہ کو پوجو اور شیطان سے بچو تو ان میں سے کسی ایک کو اللہ نے سیدھی راہ دکھائی اور کسی پر گمراہی ٹھیک اتاری تم زمین میں چل پھر کر دیکھو کیا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا۔

(سورۂ النحل آیت :36ترجمہ کنز الایمان صفحہ350)

 

شرک کرنے سے اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔

 

وَ لَقَد اُوحِیَ اِلَیکَ وَ اِلَی الَّذِینَ مِن قَبلِکَ لَئِن اَشرَکتَ لَیَحبَطَنَّ عَمَلُکَ وَ لَتَکُونَنَّ مِنَ الخٰسِرِینَ

٭     اور بیشک وحی کی گئی تمہاری طرف اور تم سے اگلوں کی طرف کہ اے سننے والے اگر تو نے اللہ کا شریک کیا تو ضرور تیرا سب کیا دھرا اکارت جائے گا اور ضرور تو ہار میں رہے گا۔    (سورۂ الزمر آیت :65ترجمہ کنز الایمان صفحہ 603)

 

شرک کرنے والے پر جنت حرام ہے

 

اِنَّہٗ مَن یُّشرِک بِاللہِ فَقَد حَرَّمَ اللہُ عَلَیہِ الجَنَّۃَ وَ مَاوٰہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِینَ مِن اَنصَارٍ

٭     بیشک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

(سورۂ المائدہ آیت:72ترجمہ کنز الایمان صفحہ 155

 

شرک اللہ معاف نہیں کرے گا

 

اِنَّ اللہَ لَا یَغفِرُ اَن یُّشرَکَ بِہٖ وَ یَغفِرُ مَا دُونَ ذٰلِکَ لِمَن یَّشَآئُ وَ مَن یُّشرِک بِاللہِ فَقَد ضَلَّ ضَلٰلاً بَعِیدًا

٭     اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے اور اس سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے اور جو اللہ کا شریک ٹھہرائے وہ دور کی گمراہی میں پڑا۔                                             (سورۂ النساء آیت :116ترجمہ کنز الایمان صفحہ125)

 

صرف اللہ کو پکارنا چاہیئے

 

لَہٗ دَعوَۃُ الحَقِّ وَ الَّذِینَ یَدعُونَ مِن دُونِہٖ لَا یَستَجِیبُونَ لھُم بِشَیئٍ اِلَّا کَبَاسِطِ کَفَّیہِ اِلَی المَآئِ لِیَبلُغَ فَاہُ وَ مَا ھُوَ بِبَالِغِہٖ وَ مَا دُعَآئُ الکٰفِرِینَ اِلَّا فِی ضَلٰلٍ

٭      اسی کو پکارنا سچا ہے اور اس کے سوا جن کو پکارتے ہیں وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منہ میں پہنچ جائے اور وہ ہرگز نہ پہنچے گا اور کافروں کی ہر دعا بھٹکتی پھرتی ہے۔

(سورۂ الرعد آیت:14ترجمہ کنز الایمان صفحہ 324)

قُل مَن رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الاَرضِ قُلِ اللہُ قُل اَفَاتَّخَذتُم مِّن دُونِہٖٓ اَولِیَآءَ لَا یَملِکُونَ لِاَنفُسھِِم نَفعًا وَّ لَا ضَرًّا قُل ھَل یَستَوِی الاَعمیٰ وَ البَصِیرُ اَم ھَل تَستَوِی الظُّلُمٰتُ وَ النُّورُ اَم جَعَلُوا لِلّٰہِ شُرَکَآئَ خَلَقُوا کَخَلقِہٖ فَتَشَابَہَ الخَلقُ عَلَیھِم قُلِ اللہُ خَالِقُ کُلِّ شَیئٍ وَّ ھُوَ الوَاحِدُ القھَارُ

٭     تم فرماؤ کون رب ہے آسمانوں اور زمین کا ؟تم خود ہی فرماؤ اللہ !تم فرماؤ تو کیا اس کے سوا تم نے وہ حمایتی بنا لئے ہیں جو اپنا بھلا برا نہیں کر سکتے تم فرماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھا اور انکھیارا؟ یا کیا برابر ہو جائیں گی اندھیریاں اور اجالا؟ کیا اللہ کے لئے ایسے شریک ٹھہرائے ہیں جنہوں نے اللہ کی طرح کچھ بنایا تو انہیں ان کا اور اس کا بنانا ایک سا معلوم ہوا تم فرماؤ اللہ ہر چیز کا بنانے والا ہے اور وہ اکیلاسب پر غالب ہے۔ (سورۂ الرعد آیت:16ترجمہ کنز الایمان صفحہ 324)

 

اللہ کے سوا کوئی بھی تکلیف ٹالنے والا نہیں

 

وَ اِن یَّمسَسکَ اللہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ھُوَ وَ اِن یُّرِدکَ بِخَیرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضلِہٖ یُصِیبُ بِہٖ مَن یَّشَآءُ مِن عِبَادِہٖ وَ ھُوَ الغَفُورُ الرَّحِیمُ

٭     اور اگر تجھے اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تواس کا کوئی ٹالنے والا نہیں اس کے سوا اور اگر تیرا بھلا چاہے تو اس کے فضل کا رد کرنے والا کوئی نہیں اسے پہنچاتا ہے اپنے بندوں میں جسے چاہے اور وہی بخشنے والا مہربان ہے۔

(سورۂ یونس آیت :107ترجمہ کنزالایمان صفحہ 285)

 

اللہ کے سوا کوئی برائی دور کرنے والا نہیں نہ بھلائی دینے والا۔

 

وَ اِن یَّمسَسکَ اللّٰہُ بِضُرٍّ فَلَا کَاشِفَ لَہٗٓ اِلَّا ھُوَ وَ اِن یَّمسَسکَ بِخَیرٍ فھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیئٍ قَدِیرٌ

٭     اور اگر تجھے اللہ کوئی برائی پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اس کا دور کرنے والا نہیں اور اگر تجھے بھلائی پہنچائے تو وہ سب کچھ کر سکتا ہے۔

(سورۂ الانعام آیت:17ترجمہ کنز الایمان صفحہ167)

 

جب ایک اللہ کو پکارا جاتا تو کفر کرتے اور شریک ٹھہرایا جاتا تو مان لیتے۔

 

ذٰلِکُم بِاَنَّہٗٓ اِذَا دُعِیَ اللہُ وَحدَہٗ کَفَرتُم وَ اِن یُّشرَک بِہٖ تُؤمِنُوا فَالحُکمُ لِلّٰہِ العَلِیِّ الکَبِیرِ

٭     جب ایک اللہ پکارا جاتا تو تم کفر کرتے اور اس کا شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تو حکم اللہ کے لیے ہے جو سب سے بلند بڑا۔

(سورۂ المؤمن آیت :12ترجمہ کنز الایمان صفحہ 606)

 

اپنی جانوں کے بھلے برے کے مالک نہیں

 

وَ اتَّخَذُوا مِن دُونِہٖٓ اٰلھَِۃً لَّا یَخلُقُونَ شَیئًا وَّ ھُم یُخلَقُونَ وَ لَا یَملِکُونَ لِاَنفُسھِِم ضَرًّا وَّ لَا نَفعًا وَّ لَا یَملِکُونَ مَوتًا وَّ لَا حَیٰوۃً وَّ لَا نُشُورًا

٭     اور لوگوں نے اس کے سوا اور خدا ٹھہرا لئے کہ وہ کچھ نہیں بناتے اور خود پیدا کئے گئے ہیں اور خود اپنی جانوں کے بھلے برے کے مالک نہیں اور نہ مرنے کا اختیار نہ جینے کا نہ اٹھنے کا۔    (سورۂ الفرقان آیت :3ترجمہ کنز الایمان صفحہ 466)

 

اللہ دعائیں قبول کرتا ہے

 

وَ قَالَ رَبُّکُمُ ادعُونِیٓ اَستَجِب لَکُم اِنَّ الَّذِینَ یَستَکبِرُونَ عَن عِبَادَتِی سَیَدخُلُونَ جھَنمَ دٰخِرِینَ

٭     اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھینچتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہو کر۔

(سورۂ المؤمن آیت :60ترجمہ کنز الایمان صفحہ613)

 

آفتوں سے نجات دینے والا اللہ ہے

 

قُل مَن یُّنَجِّیکُم مِّن ظُلُمٰتِ البَرِّ وَ البَحرِ تَدعُونَہٗ تَضَرُّعًا وَّ خُفیَۃً لَئِن اَنجٰنَا مِن ھٰذِہٖ لَنَکُونَنَّ مِنَ الشّٰکِرِینَ قُلِ اللّٰہُ یُنَجِّیکُم مِّنھَا وَ مِن کُلِّ کَربٍ ثُمَّ اَنتُم تُشرِکُونَ

٭     تم فرماؤ وہ کون ہے جو تمہیں نجات دیتا ہے جنگل اور دریا کی آفتوں سے جسے پکارتے ہو گڑ گڑا کراور اگر وہ ہمیں اس سے بچا دے توہم ضرور احسان مانیں۔ تم فرماؤ اللہ تمہیں نجات دیتا ہے اس سے اور ہر بے چینی سے پھر تم شریک ٹھہراتے ہو۔    (سورۂ الانعام آیت :63-64ترجمہ کنز الایمان صفحہ 174)

 

ہر بے چینی سے اللہ نجات دیتا ہے پھر بھی شریک ٹھہراتے ہو۔

 

قُلِ اللّٰہُ یُنَجِّیکُم مِّنھَا وَ مِن کُلِّ کَربٍ ثُمَّ اَنتُم تُشرِکُونَ

٭     تم فرماؤ اللہ تمہیں نجات دیتا ہے اس سے اور ہر بے چینی سے پھر تم شریک ٹھہراتے ہو۔                            (سورۂ الانعام آیت :64ترجمہ کنز الایمان صفحہ 174)

 

جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں اس وقت صرف اللہ کو پکارتے ہیں۔

 

ھُوَ الَّذِی یُسَیِّرُکُم فِی البَرِّ وَ البَحرِ حَتّیٰٓ اِذَا کُنتُم فِی الفُلکِ وَجَرَینَ بھِِم بِرِیحٍ طَیِّبَۃٍ وَّ فَرِحُوا بھَِا جَآئَ تھَا رِیحٌ عَاصِفٌ وَّ جَآئَ ھُمُ المَوجُ مِن کُلِّ مَکَانٍ وَّ ظَنُّوآ اَنّھُم اُحِیطَ بھِِم دَعَوُا اللہَ مُخلِصِینَ لَہُ الدِّینَ لَئِن اَنجَیتَنَا مِن ھٰذِہٖ لَنَکُونَنَّ مِنَ الشّٰکِرِینَ

٭     وہی ہے کہ تمہیں خشکی اور تری میں چلاتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہو اور وہ اچھی ہو اسے انہیں لے کر چلیں اور اس پر خوش ہوئے ان پر آندھی کا جھونکا آیا اور ہر طرف سے لہروں نے انہیں آ لیا اورسمجھ لئے کہ ہم گھر گئے اسوقت اللہ کو پکارتے ہیں نرے اس کے بندے ہو کر کہ اگر تو اس سے ہمیں بچا لے تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے۔                  (سورۂ یونس آیت:22 ترجمہ کنز الایمان صفحہ 272)

فَاِذَا رَکِبُوا فِی الفُلکِ دَعَوُا اللہَ مُخلِصِینَ لَہُ الدِّینَ فَلَمَّا نَجّٰھُم اِلَی البَرِّ اِذَا ھُم یُشرِکُونَ

٭     پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں اللہ کو پکارتے ہیں ایک اسی پر عقیدہ لاکر پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے جبھی شرک کرنے لگتے ہیں۔

(العنکبوت آیت:65ترجمہ کنز الایمان صفحہ 524)

آج افسوس کا مقام ہے کہ وہ لوگ جب کشتی میں سوار ہوتے تھے خالص اللہ کو پکارتے تھے مگر آج لوگ کشتی میں بھی غیر اللہ کو پکارتے ہیں۔ اللہ رب العزت ہم کو عقیدۂ کی سمجھ دے اور ہمارے اعمال کی اصلاح کرے (آمین)۔

 

جن کو اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں

 

اِنَّ الَّذِینَ تَدعُونَ مِن دُونِ اللہِ عِبَادٌ اَمثَالُکُم فَادعُوھُم فَلیَستَجِیبُوا لَکُم اِن کُنتُم صٰدِقِینَ

٭     بے شک وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری طرح بندے ہیں۔ تو انہیں پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو۔ (1)

(سورۂ الاعراف آیت :194ترجمہ کنز الایمان صفح 226)

۔۔۔۔۔۔

(1)   بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ آیات بتوں کے بارے میں ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں ان لوگوں کا رد ہوا جو یہ کہتے ہیں کہ ان آیات سے بت مراد ہیں۔ پھر یہ بات بھی پتہ چلی کہ من دون اللہ سے مراد بت یا پتھر نہیں ہیں بلکہ انسان ہیں۔ مزید سورۃ ال عمران میں آیت 79میں من دون اللہ سے مراد انبیاء ہیں۔ سورۂ توبہ میں من دون اللہ سے مراد اہل کتاب کے علماء اور عیسی علیہ السلام ہیں (سورۂ توبہ آیت 31) لہٰذا یہ کہنا صحیح نہیں کہ من دون اللہ سے مراد بت اور پتھر کی مورتیاں ہیں۔ سورۂ انبیاء میں آیت 29میں من دونہ سے مراد فرشتے ہیں۔

 

جن کو اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ قیامت والے دن تمہارے شرک سے انکار کر دیں گے

 

یُولِجُ الَّیلَ فِی النّھَارِ وَ یُولِجُ النّھَارَ فِی الَّیلِ وَ سَخَّرَ الشَّمسَ وَ القَمَرَ کُلٌّ یَّجرِی لِاَجَلٍ مُّسَمًّی ذٰلِکُمُ اللہُ رَبُّکُم لَہُ المُلکُ وَ الَّذِینَ تَدعُونَ مِن دُونِہٖ مَا یَملِکُونَ مِن قِطمِیرٍاِن تَدعُوھُم لَا یَسمَعُوا دُعَآئَکُم وَ لَو سَمِعُوا مَا استَجَابُوا لَکُم وَ یَومَ القِیٰمَۃِ یَکفُرُونَ بِشِرکِکُم وَ لَا یُنَبِّئُکَ مِثلُ خَبِیرٍ

٭     رات لاتا ہے دن کے حصہ میں اور دن لاتا ہے رات کے حصہ میں اور اس نے کام میں لگائے سورج اور چاند ہر ایک ایک مقرر میعاد تک چلتا ہے۔ یہ ہے اللہ تمہارا رب اسی کی بادشاہی ہے اور اس کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو دانہ خرما کے چھلکے تک کے مالک نہیں تم انہیں پکارو تووہ تمہاری پکار نہ سنیں اور بالفرض سن بھی لیں تو تمہاری حاجت روا نہ کر سکیں اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک1سے منکر ہوں گے اور تجھے کوئی نہ بتائے گا اس بتانے والے کی طرح۔

(سورۂ فاطر آیت :13-14ترجمہ کنز الایمان صفحہ 566)

وَ مَن اَضَلُّ مِمَّن یَّدعُوا مِن دُونِ اللہِ مَن لَّا یَستَجِیبُ لَہٗٓ اِلیٰ یَومِ القِیٰمَۃِ وَ ھُم عَن دُعَآئھِِم غٰفِلُونَ وَ اِذَا حُشِرَ النَّاسُ کَانُوا لھُم اَعدَآئً وَّ کَانُوا بِعِبَادَتھِِم کٰفِرِینَ

٭     اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون جو اللہ کے سوا ایسوں کو پوجے جو قیامت تک اس کی نہ سنیں اور انہیں ان کی پوجا کی خبر تک نہ ہو۔ اور جب لوگوں کا حشر ہو گا وہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان سے منکر ہو جائیں گے۔

 

اکثر لوگوں کو حق برا لگتا ہے

 

اَم یَقُولُونَ بِہٖ جِنَّۃٌ بَل جَآئھُم بِالحَقِّ وَ اَکثَرھُم لِلحَقِّ کٰرھُِونَ

٭     یا کہتے ہیں اسے سودا ہے بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لائے اور ان میں اکثر کو حق برا لگتا ہے۔                  (سورۂ المؤمنون آیت :70ترجمہ کنز الایمان صفحہ 449)

 

اللہ جس کو چاہے اولاد دے جس کو چاہے نہ دے

 

لِلّٰہِ مُلکُ السَّمٰوٰتِ وَ الاَرضِ یَخلُقُ مَا یَشَآئُ یھَبُ لِمَن یَّشَآءُ

(1)   اس آیت میں بھی اللہ نے فرمایا کہ وہ قیامت والے دن تمہارے شرک سے منکر ہوں گے اس آیت سے پتا چلا کہ وہ انسان ہوں گے کیونکہ قیامت والے دن بت نہیں جمع کئے جائیں گے بلکہ انسانوں کو جمع کیا جائے گا۔

اِنَاثًا وَّ یھَبُ لِمَن یَّشَآئُ الذُّکُورَ اَو یُزَوِّجھُم ذُکرَانًا وَّاِنَاثًا وَ یَجعَلُ مَن یَّشَآئُ عَقِیمًا اِنَّہٗ عَلِیمٌ قَدِیرٌ

٭     اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت پیدا کرتا ہے جو چاہے جسے چاہے بیٹیاں عطا فرمائے اور جسے چاہے بیٹے دے یا دونوں دے یا دونوں ملا دے بیٹے اور بیٹیاں اور جسے چاہے بانجھ کر دے بیشک وہ علم و قدر والا ہے۔

(سورۂ الشوری آیت :49-50ترجمہ کنزالایمان صفحہ3 63)

 

جب ایک اللہ کا ذکر ہوتا ہے دل سمٹ جاتے ہیں جب اوروں کا ذکر ہوتا ہے خوشیاں مناتے ہیں

 

وَ اِذَا ذُکِرَ اللہُ وَحدَہُ اشمَاَزَّت قُلُوبُ الَّذِینَ لَا یُؤمِنُونَ بِالاٰخِرَۃِ وَ اِذَا ذُکِرَ الَّذِینَ مِن دُونِہٖٓ اِذَا ھُم یَستَبشِرُونَ

٭     اور جب ایک اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے دل سمٹ جاتا ہے ان کے جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر ہوتا ہے جبھی وہ خوشیاں مناتے ہیں۔          (سورۂ الزمر آیت :45ترجمہ کنزالایمان صفحہ600)

 

جن کو اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تم سے تکلیف دور کرنے کا اختیار نہیں رکھتے۔

 

قُلِ ادعُوا الَّذِینَ زَعَمتُم مِّن دُونِہٖ فَلَا یَملِکُونَ کَشفَ الضُّرِّ عَنکُم وَ لَا تَحوِیلًا اُولٰٓئِکَ الَّذِینَ یَدعُونَ یَبتَغُونَ اِلیٰ رَبِّھِمُ الوَسِیلَۃَ اَیّھُم اَقرَبُ وَ یَرجُونَ رَحمَتَہٗ وَ یَخَافُونَ عَذَابَہٗ اِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ کَانَ مَحذُورًا

٭     تم فرماؤ پکارو انہیں جن کو اللہ کے سوا گمان کرتے ہو تو وہ اختیار نہیں رکھتے تم سے تکلیف دور کرنے کا نہ پھیر دینے کا۔ وہ مقبول بندے جنہیں یہ پوجتے ہیں وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب ہے اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک تمہارے رب کا عذاب ڈر کی چیز ہے۔

(سورۂ بنی اسرائیل آیت :56-57ترجمہ کنزالایمان صفحہ 372)

اِن ھِیَ اِلَّآ اَسمَآءٌ سَمَّیتُمُوھَآ اَنتُم وَ اٰبَآؤُکُم مَّآ اَنزَلَ اللہُ بھَِا مِن سُلطٰنٍ اِن یَّتَّبِعُونَ اِلَّا الظَّنَّ وَ مَا تھَوَی الاَنفُسُ وَ لَقَد جَآئھُم مِّن رَّبِّھِمُ الھُدیٰ

٭     وہ تو نہیں مگر کچھ نام کہ تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں اللہ نے ان کی کوئی سند نہیں اتاری وہ تو نرے گمان اور نفس کی خواہشوں کے پیچھے ہیں حالانکہ بیشک ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آئی۔

(سورۂ النجم آیت:23ترجمہ کنزالایمان صفحہ 683)

 

یونسؑ اگر اللہ کی تسبیح نہ کرتے تو قیامت تک مچھلی کے پیٹ میں رہتے۔

 

فَالتَقَمَہُ الحُوتُ وَ ھُوَ مُلِیمٌ فَلَو لَآ اَنَّہٗ کَانَ مِنَ المُسَبِّحِینَ لَلَبِثاَافِی بَطنِہٖٓ اِلیٰ یَومِ یُبعَثُونَ

٭     پھر اسے مچھلی نے نگل لیا اور وہ اپنے آپ کو ملامت کرتا تھا۔ تو اگر وہ تسبیح کرنے والا نہ ہوتا۔ ضرور اس کے پیٹ میں رہتا جس دن تک لوگ اٹھائے جائیں گے۔   (سورۂ الصفت آیت :142-143-144ترجمہ کنز الایمان صفحہ 585)

 

تو اللہ کے سوا ایسوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ نفع دے سکتے ہیں نہ نقصان اور کہتے ہیں یہ ہمارے سفارشی ہیں اللہ کے پاس

 

وَ یَعبُدُونَ مِن دُونِ اللہِ مَا لَا یَضُرّھُم وَ لَا یَنفَعھُم وَ یَقُولُونَ ھٰٓؤُلَآئِِ شُفَعَآؤُنَا عِندَ اللہِ قُل اَتُنَبِّئُونَ اللہَ بِمَا لَا یَعلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی الاَرضِ سُبحٰنَہٗ وَ تَعٰلیٰ عَمَّا یُشرِکُونَ

٭     اور اللہ کے سوا ایسی چیز کو پوجتے ہیں جو ان کا کچھ بھلا نہ کرے۔ اور کہتے ہیں یہ اللہ کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں تم فرماؤ کیا اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جواس کے علم میں نہ آسمانوں میں ہے نہ زمین میں ہے اسے پاکی اور برتری ہے ان کے شرک سے۔     (سورۂ یونس آیت :18ترجمہ کنز الایمان صفحہ 271)

اَلَا لِلّٰہِ الدِّینُ الخَالِصُ وَ الَّذِینَ اتَّخَذُوا مِن دُونِہٖٓ اَولِیَآئَ مَا نَعبُدھُم اِلَّا لِیُقَرِّبُونَآ اِلَی اللہِ زُلفیٰ اِنَّ اللہَ یَحکُمُ بَینھُم فِی مَا ھُم فِیہِ یَختَلِفُونَ اِنَّ اللہَ لاَ یھَدِی مَن ھُوَ کٰذِبٌ کَفَّارٌ

٭     ہاں خالص اللہ ہی کی بندگی ہے اور وہ جنہوں نے اس کے سوا اور والی بنالئے کہتے ہیں ہم تو انہیں صرف اتنی بات کے لئے پوجتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ کے پاس نزدیک کر دیں اللہ ان میں فیصلہ کر دے گا اس بات کا جس میں اختلاف کر رہے ہیں بیشک اللہ راہ نہیں دیتا اسے جو جھوٹا بڑا نا شکرا ہو۔

(سور ۂ زمر آیت :3ترجمہ کنز الایمان صفحہ 594)

 

میرے لئے اللہ ہی کافی ہے

 

فَاِن تَوَلَّوا فَقُل حَسبِیَ اللہُ لَآ اِٰلہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیہِ تَوَکَّلتُ وَ ھُوَ رَبُّ العَرشِ العَظِیمِ

٭     پھر اگر وہ منہ پھیریں تو تم فرما دو کہ مجھے اللہ ہی کافی ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے۔

(سورۂ التوبہ آیت :129ترجمہ کنزالایمان صفحہ 268)

اَلَّذِینَ قَالَ لھُمُ النَّاسُ اِنَّ النَّاسَ قَد جَمَعُوا لَکُم فَاخشَوھُم فَزَادھُم اِیمَانًاوَ قَالُوا حَسبُنَا اللہُ وَنِعمَ الوَکِیلُ

٭     وہ جن سے لوگوں نے کہا کہ لوگوں نے تمہارے لئے جتھا جوڑا تو ان سے ڈرو تو ان کا ایمان اور زائد ہوا اور بولے اللہ ہم کو بس ہے اور کیا اچھا کارساز۔

(سورۂ آل عمران آیت :173ترجمہ کنز الایمان صفحہ 93)

 

اللہ تعالیٰ دعا قبول کرتا ہے جو کوئی اس کو پکارتا ہے

 

وَ اِذَا سَاَلَکَ عِبَادِی عَنِّی فَاِنِّی قَرِیبٌ اُجِیبُ دَعوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلیَستَجِیبُوا لِی وَ لیُؤمِنُوا بِی لَعَلّھُم یَرشُدُونَ

٭     اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انہیں چاہیئے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں (سورۂ البقرۃ آیت :186ترجمہ کنز الایمان صفحہ 35)

 

اللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا

 

وَ قَالَ رَبُّکُمُ ادعُونِیٓ اَستَجِب لَکُم اِنَّ الَّذِینَ یَستَکبِرُونَ عَن عِبَادَتِی سَیَدخُلُونَ جھَنمَ دٰخِرِینَ

٭     اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا بیشک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھنچتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہو کر۔

(سورۂ المؤمن آیت :60ترجمہ کنزالایمان صفحہ 612)

 

اللہ بندے کی دل کی رگ سے بھی زیادہ قریب ہے

 

وَ لَقَد خَلَقنَا الاِنسَانَ وَ نَعلَمُ مَا تُوَسوِسُ بِہٖ نَفسُہٗ وَ نَحنُ اَقرَبُ اِلَیہِ مِن حَبلِ الوَرِیدِ

٭     اور بے شک ہم نے آدمی کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں جو وسوسہ اس کا نفس ڈالتا ہے اور ہم دل کی رگ سے بھی اس سے زیادہ نزدیک ہیں۔

(سورۂق آیت:16ترجمہ کنزالایمان صفحہ 673)

ہدایت دینارسول اللہﷺ کے اختیار میں نہیں بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دے دیتا ہے۔

قَالَ ذٰلِکَ بَینِی وَ بَینَکَ اَیَّمَا الاَجَلَینِ قَضَیتُ فَلَا عُدوَانَ عَلَیَّ وَ اللہُ عَلیٰ مَا نَقُولُ وَکِیلٌ

٭     بیشک یہ نہیں تم جسے اپنی طرف سے چاہو ہدایت کر دو ہاں اللہ ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو۔

(سورۂ قصص آیت:56ترجمہ کنزالایمان صفحہ 508)

 

کیا اللہ اپنے بندوں کے لئے کافی نہیں

 

اَلَیسَ اللہُ بِکَافٍ عَبدَہٗ وَ یُخَوِّفُونَکَ بِالَّذِینَ مِن دُونِہٖ وَ مَن یُّضلِلِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِن ھَادٍ

٭     کیا اللہ اپنے بندوں کو کافی نہیں اور تمہیں ڈراتے ہیں اس کے سوا اوروں سے اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت کرنے والا نہیں۔

(سورۂ الزمر آیت :36ترجمہ کنزالایمان صفحہ 599)

 

رسول اللہﷺ بشر تھے

 

وَ اِن کُنتُم فِی رَیبٍ مِّمَّا نَزَّلنَا عَلیٰ عَبدِنَا فَاتُوا بِسُورَۃٍ مِّن مِّثلِہٖ وَادعُوا شُہَدَآئَکُم مِّن دُونِ اللہِ اِن کُنتُم صٰدِقِینَ

٭     اور اگر تمہیں کوئی شک ہواس میں جو ہم نے اپنے (ان خاص )بندے پر اتارا تواس جیسی ایک سورت تو لو آؤ  اور اللہ کے سوا اپنے سب حمایتیوں کو بلا لو اگر تم سچے ہو۔

(سورہ بقرہ آیت :23ترجمہ کنزالایمان صفحہ 6)

(1)   یہاں رسول اللہﷺ کو بندہ کہا گیا ہے۔

 

سُبحٰنَ الَّذِیٓ اَسریٰ بِعَبدِہٖ لَیلًا مِّنَ المَسجِدِ الحَرَامِ اِلَی المَسجِدِ الاَقصَا الَّذِی ٰبرَکنَا حَولَہٗ لِنُرِیَہٗ مِن ایٰٰتِنَا اِنَّہٗ ھُوَ السَّمِیعُ البَصِیرُ

٭     پاکی ہے اسے جو اپنے بندے کوراتوں رات لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے گردا گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے۔

(سورۂ بنی اسرائیل آیت :1ترجمہ کنز الایمان صفحہ365)

اَلحَمدُ لِلّٰہِ الَّذِّیٓ اَنزَلَ عَلیٰ عَبدِہِ الکِتٰبَ وَ لَم یَجعَل لَّہٗ عِوَجَا

٭     سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے بندے پر کتاب اتاری اور اس میں اصلاً کجی نہ رکھی۔                (سورۂ الکہف آیت :1ترجمہ کنزالایمان صفحہ 380)

قُل اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثلُکُم یُوحٰٓی اِلَیَّ اَنَّمَآ اِٰلھُکُم اِٰلہٌ وَّاحِدٌ فَاستَقِیمُوآ اِلَیہِ وَ استَغفِرُوہُ وَ وَیلٌ لِّلمُشرِکِینَ

٭     تم فرماؤ آدمی ہونے میں تو میں تم جیسا ہوں مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تو اس کے حضور سیدھے رہو اوراس سے معافی مانگو اور خرابی ہے شرک والوں کو۔           (سورۂ حم السجدہ آیت :6ترجمہ کنز الایمان صفحہ 617)

تَبٰرَکَ الَّذِی نَزَّلَ الفُرقَانَ عَلیٰ عَبدِہٖ لِیَکُونَ لِلعٰلَمِینَ نَذِیرَا

٭     بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اتارا قرآن اپنے بندہ پر جو سارے جہان کو ڈر سنانے والا ہو۔                (سورۂ فرقان آیت :1ترجمہ کنزالایمان صفحہ466)

 

اللہ نے جتنے رسول بھی بھیجے سب (بشر )مرد ہی تھے

 

وَ مَآ اَرسَلنَا قَبلَکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوحِی اِلَیھِم فَسئَلُوآ اھَلَ الذِّکرِ اِن کُنتُم لَا تَعلَمُونَ

٭     اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے تو اے لوگو علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو۔   (سورۂ انبیاء آیت :7ترجمہ کنزالایمان صفحہ 417)

قُل اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثلُکُم یُوحٰٓی اِلَیَّ اَنَّمَآ اِٰلھُکُم اِٰلہٌ وَّاحِدٌ فَاستَقِیمُوآ اِلَیہِ وَ استَغفِرُوہُ وَ وَیلٌ لِّلمُشرِکِینَ

٭     تم فرماؤ آدمی ہونے میں تو تم ہی جیسا ہوں مجھے وحی ہوتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے تواس کے حضور سیدھے رہو اس سے معافی مانگو اور خرابی ہے شرک کرنے والوں کی۔ (سورۂ حم السجدہ آیت :6ترجمہ کنز الایمان صفحہ 617)

 

کفار اس وجہ سے ایمان نہیں لائے کہ اللہ نے آدمی (بشر )کورسول بنا کر بھیجا ہے

 

وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ اَن یُّؤمِنُوآ اِذ جَآئَہُمُ الہُدآٰی اِلَّآ اَن قَالُوآ اَبَعَثَ اللہُ بَشَرًا رَّسُولاً

٭     اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی کورسول بنا کر بھیجا۔

(سورۂ بنی اسرائیل آیت :94ترجمہ کنز الایمان صفحہ378)

 

اگر زمین میں فرشتے ہوتے چین سے چلتے تو پھر اللہ رسول بھی فرشتے کو بناتا

 

قُل لَّو کَانَ فِی الاَرضِ مَلٰٓئِکَۃٌ یَّمشُونَ مُطمَئِنِّینَ لَنَزَّلنَا عَلَیھِم مِّنَ السَّمَآئِ مَلَکًا رَّسُولًا

٭     تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے چین سے چلتے تو ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے۔              (سورۂ بنی اسرائیل آیت :95ترجمہ کنز الایمان صفحہ378)

 

قرآن مجید کو اللہ نے نور کہا

 

وَ لَمَّا سَکَتَ عَن مُّوسَی الغَضَبُ اَخَذَ الاَلوَاحَ وَ فِی نُسخَتھَِا ھُدًی وَّ رَحمَۃٌ لِّلَّذِینَ ھُم لِرَبِّھِم یَرھَبُونَ

٭     اور جب موسی کا غصہ تھما تختیاں اٹھالیں اور ان کی تحریر میں ہدایت اور رحمت ہے ان کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔

(سورۂ اعراف آیت :154ترجمہ کنز الایمان صفحہ 218)

فَاٰمِنُوا بِاللہِ وَ رَسُولِہٖ وَ النُّورِ الَّذِیٓ اَنزَلنَا وَ اللہُ بِمَا تَعمَلُونَ خَبِیرٌ

٭     تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول اور اس کے نور پر جو ہم نے اتارا اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے۔ (سورۂ تغابن آیت :8ترجمہ کنز الایمان صفحہ 725)

احمد رضا خان بریلوی کنز الایمان میں ترجمہ کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ حاضر و ناظر نہیں ہیں

ذٰلِکَ مِن اَنبَآءِ الغَیبِ نُوحِیہِ اِلَیکَ وَ مَا کُنتَ لَدَیھِم اِذ یُلقُونَ اَقلَامھُم اَیّھُم یَکفُلُ مَریَمَ وَ مَا کُنتَ لَدَیھِم اِذ یَختَصِمُونَ

٭     یہ غیب کی خبریں ہیں کہ ہم خفیہ طور پر تمہیں بتاتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ اپنی قلموں سے قرعہ ڈالتے تھے کہ مریم کس کی پرورش میں رہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے۔

(سورۂ آل عمران آیت :44ترجمہ کنز الایمان صفحہ 70)

وَ مَا کُنتَ بِجَانِبِ الغَربِیِّ اِذ قَضَینَآ اِلیٰ مُوسَی الاَمرَ وَ مَا کُنتَ مِنَ الشّٰہِدِینَ

٭     اور تم طور کی جانب مغرب میں نہ تھے جب کہ ہم نے موسیٰ کو رسالت کا حکم بھیجا اور اس وقت تم حاضر نہ تھے۔ (سورۂ قصص آیت :44ترجمہ کنز الایمان صفحہ 506)

ذٰلِکَ مِن اَنبَاءِ الغَیبِ نُوحِیہِ اِلَیکَ وَ مَا کُنتَ لَدَیھِم اِذ اَجمَعُوآ اَمرھُم وَ ھُم یَمکُرُونَ

٭     یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے۔

(سورۂ یوسف آیت :102ترحمہ کنز الایمان صفحہ 320)

 

احمد رضا خان بریلوی نے ترجمہ کنز الایمان میں رسول اللہﷺ کی موت کا اقرار کیا ہے

 

اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنّھُم مَّیِّتُونَ

٭     بے شک تمہیں انتقال فرمانا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے۔

(سورۂ الزمر آیت :30ترجمہ کنز الایمان صفحہ598)

وَ مَا جَعَلنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبلِکَ الخُلدَ اَفَائِن مِّتَّ فھُمُ الخٰلِدُونَ کُلُّ نَفسٍ ذَآئِقَۃُ المَوتِ وَ نَبلُوکُم بِالشَّرِّ وَ الخَیرِ فِتنَۃً وَ اِلَینَا تُرجَعُونَ

٭     اور ہم نے تم سے پہلے آدمی کے لئے دنیا میں ہمیشگی نہ بنائی تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ ہمیشہ رہیں گے ہر جان کو موت کا مزا چکھنا ہے اور ہم تمہاری آزمائش کرتے ہیں برائی اور بھلائی سے جانچنے کو اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے۔

(سورۂ انبیاء آیت :34-35ترجمہ کنز الایمان صفحہ 420)

وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُولٌ قَد خَلَت مِن قَبلِہِ الرُّسُلُ اَفَائِن مَّاتَ اَو قُتِلَ انقَلَبتُم عَلٰٓی اَعقَابِکُم وَمَن یَّنقَلِب عَلیٰ عَقِبَیہِ فَلَن یَّضُرَّ اللہَ شَیئًا وَسَیَجزِی اللہُ الشّٰکِرِینَ

اور محمدﷺ تو ایک رسول ہیں ان سے پہلے اور رسول ہو چکے تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے اور جو الٹے پاؤں پھرے گا اللہ کا کچھ نقصان نہیں کرے گا اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے گا۔

(سورۂ آل عمران آیت :144ترجمہ کنز الایمان صفحہ 87)

 

دیگر انبیاء کی موت کا تذکرہ

 

اَم کُنتُم شھُدَآءَ اِذ حَضَرَ یَعقُوبَ المَوتُ اِذ قَالَ لِبَنِیہِ مَا تَعبُدُونَ مِن بَعدِی قَالُوا نَعبُدُ اِٰلھَکَ وَ اِٰلہَ ٰابَآئِکَ اِبرَاھِیمَ وَ اِسمٰعِیلَ وَ اِسحٰقَ اِٰلھًا وَّاحِدًا وَّ نَحنُ لَہٗ مُسلِمُونَ

٭     بلکہ تم میں کہ خود موجود تھے جب یعقوب کو موت آئی جبکہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کرو گے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپکے آباء ابراہیم واسماعیل واسحق کا۔ ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں۔

(سورۂ بقرہ آیت :133ترجمہ کنز الایمان صفحہ 25)

فَلَمَّا قَضَینَا عَلَیہِ المَوتَ مَا دَلّھُم عَلیٰ مَوتِہٖٓ اِلَّا دَآبَّۃُ الاَرضِ تَاکُلُ مِنسَاَتَہٗ فَلَمَّا خَرَّ تَبَیَّنَتِ الجِنُّ اَن لَّو کَانُوا یَعلَمُونَ الغَیبَ مَا لَبِثُوا فِی العَذَابِ المھُیِنِ

٭     پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم بھیجا جنوں کو اس کی موت نہ بتائی مگر زمین کی دیمک نے کہ اس کا عصا کھاتی تھی پھر جب سلیمان زمین پر آیا تو جنوں کی حقیقت کی کھل گئی اگر غیب جانتے ہوتے تو اس خواری کے عذاب میں نہ ہوتے۔

(سورۂ سبا آیت :14ترجمہ کنزالایمان صفحہ557)

وَ مَآ اَرسَلنَا قَبلَکَ اِلَّا رِجَالًا نُّوحِی اِلَیھِم فَسئَلُوآ اھَلَ الذِّکرِ اِن کُنتُم لَا تَعلَمُونَ وَ مَا جَعَلنٰھُم جَسَدًا لَّا یَاکُلُونَ الطَّعَامَ وَ مَا کَانُوا خٰلِدِینَ

٭     اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے تو اے لوگوں علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو۔ اور ہم نے انہیں خالی بند نہ بنایا کھانا نہ کھائیں اور نہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہیں۔

(سورۂ انبیاء آیت :7-8ترجمہ کنز الایمان صفحہ417)

 

احمد رضا خان بریلوی کہتے ہیں کہ علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے۔

 

وَعِندَہٗ مَفَاتِحُ الغَیبِ لَا یَعلَمھُآ اِلَّا ھُوَ وَ یَعلَمُ مَا فِی البَرِّ وَ البَحرِ وَ مَا تَسقُطُ مِن وَّرَقَۃٍ اِلَّا یَعلَمھُا وَ لَا حَبَّۃٍ فِی ظُلُمٰتِ الاَرضِ وَ لَا رَطبٍ وَّ لَا یَابِسٍ اِلَّا فِی کِتٰبٍ مُّبِینٍ

٭     اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے اور جو پتہ گرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ کوئی خشک جو ایک روشن کتاب میں نہ لکھا ہو۔

(سورۂ الانعام آیت :59ترجمہ کنزالایمان صفحہ173)

وَّ مَآ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً وَّ لَئِن رُّدِدتُّ اِلیٰ رَبِّی لَاَجِدَنَّ خَیرًا مِّنھَا مُنقَلَبًا

٭     تم فرماؤ اللہ خوب جانتا ہے وہ جتنا ٹھہرے اسی کے لئے ہے آسمانوں اور زمینوں کے سب غیب وہ کیا ہی دیکھتا ہے اور کیا ہی سنتا ہے اس کے سوا ان کا کوئی والی نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔

(سورۂ الکہف آیت :26ترجمہ کنز الایمان صفحہ 384)

 

اللہ کے سوا غیب نہیں جانتا (اللہ کے لشکر کے سوا کوئی نہیں جانتا)غیب اللہ ہی جانتا ہے

 

قُل لَّا یَعلَمُ مَن فِی السَّمٰوٰتِ وَ الاَرضِ الغَیبَ اِلَّا اللہُ وَ مَا یَشعُرُونَ اَیَّانَ یُبعَثُونَ

٭     تم فرماؤ خود غیب نہیں جانتے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہے مگر اللہ اور انھیں خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے۔

(سورۂ نمل آیت :65ترجمہ کنزالایمان صفحہ 496)

وَ مَا جَعَلنَآ اَصحٰبَ النَّارِ اِلَّا مَلٰٓئِکَۃً وَّ مَا جَعَلنَا عِدَّتھُم اِلَّا فِتنَۃً لِّلَّذِینَ کَفَرُوا لِیَستَیقِنَ الَّذِینَ اُوتُوا الکِتٰبَ وَ یَزدَادَ الَّذِینَ اٰمَنُوآ اِیمَانًا وَّ لَا یَرتَابَ الَّذِینَ اُوتُوا الکِتٰبَ وَ المُؤمِنُونَ وَ لِیَقُولَ الَّذِینَ فِی قُلُوبھِِم مَّرَضٌ وَّ الکٰفِرُونَ مَاذَآ اَرَادَ اللہُ بھِٰذَا مَثَلًا کَذٰلِکَ یُضِلُّ اللہُ مَن یَّشَآئُ وَ یھَدِی مَن یَّشَآئُ وَ مَا یَعلَمُ جُنُودَ رَبِّکَ اِلَّا ھُوَ وَ مَا ھِیَ اِلَّا ذِکریٰ لِلبَشَرِ

٭     اور ہم نے دوزخ کے داروغہ نہ کئے مگر فرشتے اور ہم نے ان کی یہ گنتی نہ رکھی مگر کافروں کی جانچ کو اس لئے کہ کتاب والوں کو یقین آئے اور ایمان والوں کا ایمان بڑھے اور کتاب والوں اور مسلمانوں کو کوئی شک نہ رہے اور دل کے رو گی اور کافر کہیں اس اچنبھے کی بات سے اللہ کا کیا مطلب ہے یونہی اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور ہدایت فرماتا ہے جسے چاہے اور تمہارے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ نہیں مگر آدمی کے لئے نصیحت۔

(سورۂ مدثر آیت :31ترجمہ کنزالایمان صفحہ753)

یَسئَلُونَکَ عَنِ السَّاعَۃِ اَیَّانَ مُرسٰھَا قُل اِنَّمَا عِلمھُا عِندَ رَبِّی لَا یُجَلِّیھَا لِوَقتھَِآ اِلَّا ھُوَ ثَقُلَت فِی السَّمٰوٰتِ وَ الاَرضِ لَا تَاتِیکُم اِلَّا بَغتَۃً یَسئَلُونَکَ کَاَنَّکَ حَفِیٌّ عَنھَا قُل اِنَّمَا عِلمھُا عِندَ اللہِ وَ ٰلکِنَّ اَکثَرَ النَّاسِ لَا یَعلَمُونَ

٭     تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں کہ وہ کب ٹھہری ہے تم فرماؤ اس کا علم میرے رب کے پاس ہے وہی اس کے وقت پر ظاہر کرے گا بھاری پڑ رہی ہے آسمانوں اور زمین میں تم پر نہ آئے گی مگر اچانک تم سے ایسا پوچھتے ہیں گویا تم نے اسے خوب تحقیق کر رکھا ہے تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے لیکن بہت لوگ نہیں جانتے۔             (سورۂ اعراف آیت :187ترجمہ کنزالایمان صفحہ225)

 

احمد رضا بریلوی کنزالایمان میں ترجمہ کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ علم غیب نہیں جانتے تھے۔

 

قُل لَّآ اَملِکُ لِنَفسِی نَفعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللہُ وَ لَو کُنتُ اَعلَمُ الغَیبَ لَاستَکثَرتُ مِنَ الخَیرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوٓئُ اِن اَنَا اِلَّا نَذِیرٌ وَّ بَشِیرٌ لِّقَومٍ یُّؤمِنُونَ

٭     تم فرماؤ میں اپنی جان کے بھلے برے کا خودمختار نہیں مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تویوں ہوتا کہ میں نے بہت سی بھلائی جمع کر لی اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچتی میں تو یہی ڈراور خوشی سنانے والاہوں انھیں جو ایمان رکھتے ہیں۔

(سورۂ اعراف آیت :188ترجمہ کنزالایمان صفحہ225)

تِلکَ مِن اَنبَآئِ الغَیبِ نُوحِیھَآ اِلَیکَ مَا کُنتَ تَعلَمھُآ اَنتَ وَ لَا قَومُکَ مِن قَبلِ ھٰذَا فَاصبِر اِنَّ العاقِبَۃَ لِلمُتَّقِینَ

٭     یہ غیب کی خبریں ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں انھیں نہ تم جانتے تھے نہ تمہاری قوم اس سے پہلے تو صبر کرو بیشک بھلا انجام پرہیز گاروں کا۔

(سورۂ ھود آیت :49ترجمہ کنزالایمان صفحہ 293)

وَلِلّٰہِ غَیبُ السَّمٰوٰتِ وَ الاَرضِ وَ اِلَیہِ یُرجَعُ الاَمرُ کُلُّہٗ فَاعبُدہُ وَ تَوَکَّل عَلَیہِ وَ مَا رَبُّکَ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعمَلُونَ

٭     اور اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کے غیب اوراسی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے تو اس کی بندگی کرو اور اس پر بھروسہ رکھو اور تمہارا رب تمہارے کاموں سے غافل نہیں۔ (سورۂ ھود آیت :123ترجمہ کنزالایمان صفحہ 307)

قُل مَا کُنتُ بِدعًا مِّنَ الرُّسُلِ وَ مَآ اَدرِی مَا یُفعَلُ بِی وَ لَا بِکُم اِن اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوحٰٓی اِلَیَّ وَ مَآ اَنَا اِلَّا نَذِیرٌ مُّبِینٌ

٭     تم فرماؤ میں کوئی انوکھا رسول نہیں اور میں نہیں جانتا میرے ساتھ کیا کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی ہوتی ہے اور میں نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا۔ (سورۂ احقاف آیت :9ترجمہ کنز الایمان صفحہ 652)

 

دیگر انبیاء بھی غیب نہیں جانتے

 

یَومَ یَجمَعُ اللہُ الرُّسُلَ فَیَقُولُ مَاذَآ اُجِبتُم قَالُوا لَا عِلمَ لَنَا اِنَّکَ اَنتَ عَلآَمُ الغُیُوبِ

٭جس دن اللہ جمع فرمائے گا رسولوں کو پھر فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں بے شک تو ہی ہے سب غیبوں کا جاننے والا۔

(سورۂ مائدہ آیت :109ترجمہ کنزالایمان صفحہ 162)

 

احمد رضا بریلوی ترجمہ کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ قبر والوں کو بھی نہیں سناسکتے

 

وَ مَا یَستَوِی الاَحیَآءُ وَ لَا الاَموَاتُ اِنَّ اللہَ یُسمِعُ مَن یَّشَآئُ وَ مَآ اَنتَ بِمُسمِعٍ مَّن فِی القُبُورِ

٭     اور برابر نہیں زندے اور مردے بے شک اللہ سناتا ہے جسے چاہے اور تم نہیں سنانے والے انہیں جو قبروں میں پڑے ہیں۔

(سورۂ فاطر آیت :22ترجمہ کنز الایمان صفحہ 567)

 

تم مردوں کو نہیں سنا سکتے

 

فَاِنَّکَ لَا تُسمِعُ المَوتیٰ وَ لَا تُسمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآئَ اِذَا وَلَّوا مُدبِرِینَ

٭     اس لئے کہ تم مردوں کو نہیں سناتے اور نہ بہروں کو پکارنا سناؤ اور جب وہ پیٹھ دے کر پھریں۔                      (سورۂ روم آیت :52ترجمہ کنزالایمان صفحہ531)

اِنَّکَ لَا تُسمِعُ المَوتیٰ وَ لَا تُسمِعُ الصُّمَّ الدُّعَآئَ اِذَا وَلَّوا مُدبِرِینَ

٭     بے شک تمہارے سنائے نہیں سنتے مردے اور نہ تمہارے سنائے بہرے پکارسنیں جب پھریں پیٹھ دے کر۔ (سورۂ نمل آیت :80ترجمہ کنزالایمان صفحہ497)

 

اگر تم کو اللہ سے محبت ہے تورسول اللہﷺ کی پیروی کرو

 

قُل اِن کُنتُم تُحِبُّونَ اللہَ فَاتَّبِعُونِی یُحبِبکُمُ اللّٰہُ وَ یَغفِر لَکُم ذُنُوبَکُم وَ اللہُ غَفُورٌ رَّحِیمٌ

٭     اے محبوب تم فرما دو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

(سورۂ آل عمران آیت :31ترجمہ کنز الایمان صفحہ 68)

جنہوں نے رسول اللہﷺ کی مخالفت کی وہ تمنا کریں گے کاش ان کو مٹی میں دبا کر زمین برابر کر دی جائے۔

یَومَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِینَ کَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَو تُسَوّیٰ بھِِمُ الاَرضُ وَ لَا یَکتُمُونَ اللہَ حَدِیثًا

٭     اس دن تمنا کریں گے وہ جنہوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی کاش انہیں مٹی میں دبا کر زمین برابر کر دی جائے اور کوئی بات اللہ سے نہ چھپا سکیں گے۔

(سورۃ النساء۔ آیت نمبر۴۲)۔

 

اگر کسی مسئلہ میں اختلاف ہو تو اگر اللہ پر اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اللہ اور اس کے رسولﷺ کی طرف رجوع کرو۔

 

یٰٓاَیّھُا الَّذِینَ اٰمَنُوآ اَطِیعُوا اللہَ وَ اَطِیعُوا الرَّسُولَ وَ اُولِی الاَمرِ مِنکُم فَاِن تَنَازَعتُم فِی شَیئٍ فَرُدُّوہُ اِلَی اللہِ وَ الرَّسُولِ اِن کُنتُم تُؤمِنُونَ بِاللہِ وَ الیَومِ الاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیرٌ وَّ اَحسَنُ تَاوِیلًا

٭     اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانورسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور اس کے رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔

(سورۂ النساء آیت :59ترجمہ کنزالایمان صفحہ 112)

 

جب کہا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف آؤ تو منافق منہ موڑ کر پھر جاتے ہیں۔

 

وَ اِذَا قِیلَ لھُم تَعَالَوا اِلیٰ مَآ اَنزَلَ اللہُ وَ اِلَی الرَّسُولِ رَاَیتَ المُنٰفِقِینَ یَصُدُّونَ عَنکَ صُدُودًا

٭     اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے منھ موڑ کر پھر جاتے ہیں۔

(سورۂ النساء آیت :61ترجمہ کنزالایمان صفحہ 113)

 

جو شخص اختلاف کے وقت اللہ کے رسولﷺ کو فیصلہ کرنے والاتسلیم نہ کرے آپکے فیصلہ کو دل سے تسلیم نہ کرے، اللہ کی قسم!! وہ مومن نہیں۔

 

فَلَا وَ رَبِّکَ لَا یُؤمِنُونَ حَتّیٰ یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَینھُم ثُمَّ لَا یَجِدُوا فِیٓ اَنفُسھِِم حَرَجًا مِّمَّا قَضَیتَ وَ یُسَلِّمُوا تَسلِیمًا

٭     تو اے محبوب تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں۔

(سورۂ النساء آیت :65ترجمہ کنزالایمان صفحہ 113)

 

جس نے اللہ کے رسول کا حکم مانا اس نے اللہ کا حکم مانا

 

مَن یُّطِعِ الرَّسُولَ فَقَد اَطَاعَ اللہَ وَ مَن تَوَلّیٰ فَمَآ اَرسَلنٰکَ عَلَیھِم حَفِیظًا

٭     جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا اور جس نے منہ پھیرا تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کونہ بھیجا (سورۂ النساء آیت :80ترجمہ کنزالایمان صفحہ116)

 

جو شخص ہدایت واضح ہونے کے بعد رسول اللہﷺ کی مخالفت کرے اللہ اس کو جہنم میں داخل کرے گا۔

 

٭     اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ چلے ہم اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کریں گے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی۔

(سورۂ النساء آیت :115ترجمہ کنزالایمان صفحہ124)

 

اللہ اور اس کے رسولﷺ کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑو نہیں۔

 

وَ اَطِیعُوا اللہَ وَ رَسُولَہٗ وَ لَا تَنَازَعُوا فَتَفشَلُوا وَ تَذھَبَ رِیحُکُم وَاصبِرُوا اِنَّ اللہَ مَعَ الصّٰبِرِینَ

٭     اور اللہ اوراس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑو نہیں کہ پھر بزدلی کرو گے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا جاتی رہی گے اور صبر کرو بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

(سورۂ انفال آیت :46ترجمہ کنزالایمان صفحہ236 )

 

اگر تمہارے باپ بیٹے بھائی بیویاں رشتے دار تمہارے اموال تمہاری تجارتیں اور تمہارے مکان اگر تم کو اللہ سے اس کے رسول اللہﷺ سے اور جہاد سے زیادہ پیارے ہیں تو اللہ کے حکم کا انتظار کرو۔

 

قُل اِن کَانَ ٰابَآؤُکُم وَ اَبنَآؤُکُم وَ اِخوَانُکُم وَ اَزوَاجُکُم وَ عَشِیرَتُکُم وَ اَموَالُ نِ اقتَرَفتُمُوھَا وَ تِجَارَۃٌ تَخشَونَ کَسَادھَا وَ مَسٰکِنُ تَرضَونھَآ اَحَبَّ اِلَیکُم مِّنَ اللہِ وَ رَسُولِہٖ وَ جھَِادٍ فِی سَبِیلِہٖ فَتَرَبَّصُوا حَتّیٰٓ یَاتِیَ اللہُ بِاَمرِہٖ وَ اللہُ لَا یھَدِی القَومَ الفٰسِقِینَ

٭     تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مقام یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا۔    (سورۂ توبہ آیت 24ترجمہ کنزالایمان صفحہ 246)

 

اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ غم وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں۔

 

اَلَآ اِنَّ اَولِیَآءَ اللہِ لَا خَوفٌ عَلَیھِم وَ لَا ھُم یَحزَنُونَ الَّذِینَ اٰمَنُوا وَ کَانُوا یَتَّقُونَ

٭     سن لو بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔ وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں۔         (سورۂ یونس آیت :62-63ترجمہ کنز الایمان صفحہ 276)

 

اور جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کا حکم مانے اور پرہیزگاری اختیار کرے وہ ہی کامیاب ہیں۔

 

وَ مَن یُّطِعِ اللہَ وَ رَسُولَہٗ وَ یَخشَ اللہَ وَ یَتَّقہِ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الفَآئِزُونَ

٭     اور جو حکم مانے اللہ اور اس کے رسول کا اور اللہ سے ڈرے اور پرہیز گاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں۔ (سورۂ النور آیت :52ترجمہ کنزالایمان صفحہ462)

 

اگر رسول اللہﷺ کی پیروی کرو گے تو ہدایت پاؤ گے

 

قُل اَطِیعُوا اللہَ وَ اَطِیعُوا الرَّسُولَ فَاِن تَوَلَّوا فَاِنَّمَا عَلَیہِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَیکُم مَّا حُمِّلتُم وَ اِن تُطِیعُوہُ تھَتَدُوا وَ مَا عَلَی الرَّسُولِ اِلَّا البَلٰغُ المُبِینُ

٭     تم فرماؤ حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا پھر اگر تم منہ پھیرو تو رسول کے ذمہ وہی ہے جو اس پر لازم کیا گیا اور تم پر وہ ہے جس کا بوجھ تم پر رکھا گیا اور اگر رسول کی فرمانبرداری کرو گے راہ پاؤ گے اوررسول کے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا۔

(سورۂ النور آیت :54ترجمہ کنزالایمان صفحہ462)

جو لوگ رسول اللہﷺ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں ان کو ڈرنا چاہیئے کہ کہیں وہ کسی فتنہ میں نہ مبتلا ہو جائیں یا ان پر کوئی دردناک عذاب آئے۔

لَا تَجعَلُوا دُعَآءَ الرَّسُولِ بَینَکُم کَدُعَآءِ بَعضِکُم بَعضًا قَد یَعلَمُ اللہُ الَّذِینَ یَتَسَلَّلُونَ مِنکُم لِوَاذًا فَلیَحذَرِ الَّذِینَ یُخَالِفُونَ عَن اَمرِہٖٓ اَن تُصِیبھُم فِتنَۃٌ اَو یُصِیبھُم عَذَابٌ اَلِیمٌ

٭     رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرا لو جیساتم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے بے شک اللہ جانتا ہے جو تم میں چپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر تو ڈریں وہ جو رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انھیں کوئی فتنہ پہنچے یا ان پر دردناک عذاب پڑے۔

(سورۂ النور آیت :63ترجمہ کنزالایمان صفحہ465)

 

جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حرام کو حرام نہیں مانتے ان سے لڑو

 

قَاتِلُوا الَّذِینَ لَایُؤمِنُونَ بِاللہِ وَ لَا بِالیَومِ الاٰخِرِ وَ لَا یُحَرِّمُونَ مَا حَرَّمَ اللہُ وَرَسُولُہٗ وَ لَا یَدِینُونَ دِینَ الحَقِّ مِنَ الَّذِینَ اُوتُوا الکِتٰبَ حَتّیٰ یُعطُوا الجِزیَۃَ عَن یَّدٍ وَّ ھُم صَاغِرُونَ

٭     لڑو ان سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور قیامت پر اور حرام نہیں مانتے اس چیز کوجس کو حرام کیا اللہ اور اس کے رسول نے اور سچے دین کے تابع نہیں ہوتے یعنی وہ جو کتاب دیئے گئے جب تک اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ دیں ذلیل ہو کر۔

(سورۂ توبہ آیت :29ترجمہ کنز الایمان صفحہ247)

 

جو اللہ اور اس کے رسولﷺ کا حکم مانے اور پرہیزگاری اختیار کرے تو یہ ہی لوگ کامیاب ہیں۔

 

یٰٓاَیّھُا الَّذِینَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ قُولُوا قَولًا سَدِیدًا یُّصلِح لَکُم اَعمَالَکُم وَ یَغفِر لَکُم ذُنُوبَکُم وَ مَن یُّطِعِ اللہَ وَ رَسُولَہٗ فَقَد فَازَ فَوزًا عَظِیمًا

٭     اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کرو تمہارے اعمال تمہارے لئے سنواردے اور تمہارے گناہ بخش دیگا اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔

(سورۂ احزاب آیت :70-71ترجمہ کنز الایمان صفحہ 554)

وَ مَن یُّطِعِ اللہَ وَ رَسُولَہٗ وَ یَخشَ اللہَ وَ یَتَّقہِ فَاُولٰٓئِکَ ھُمُ الفَآئِزُونَ

٭     اور جو حکم مانے اللہ اور اس کے رسول کا اور اللہ سے ڈرے اور پرہیزگاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں۔

(سورۂ النور آیت :54ترجمہ کنزالایمان صفحہ462)

 

قیامت والے دن ظالم اپنے ہاتھ چبائے گا کہے گا کاش میں نے رسول کی راہ اختیار کی ہوتی میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔

 

وَ یَومَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلیٰ یَدَیہِ یَقُولُ یٰلَیتَنِی اتَّخَذتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلًا یٰوَیلَتیٰ لَیتَنِی لَم اَتَّخِذ فُلَانًا خَلِیلًا

٭     اور جس دن ظالم اپنے ہاتھ چبائے گا کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی۔ وائے خرابی میری ہائے کسی طرح میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔

(سورۂ الفرقان آیت:27-28ترجمہ کنز الایمان صفحہ469)

 

جو شخص اللہ پر اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اس کے لیے رسول اللہﷺ کی پیروی بہتر ہے۔

 

لَقَد کَانَ لَکُم فِی رَسُولِ اللہِ اُسوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَن کَانَ یَرجُوا اللہَ وَ الیَومَ الاٰخِرَ وَ ذَکَرَ اللہَ کَثِیرًا

٭     بیشک تمہیں رسول اللہﷺ کی پیروی بہتر ہے اس کے لیے جو اللہ اور پچھلے دن کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت یاد کرے۔

(سورۂ احزاب آیت :21ترجمہ کنز الایمان صفحہ 545)

 

جو کچھ تم کو رسول اللہﷺ دیں وہ لے لو اور جس سے منع کریں اس سے باز رہو۔

 

مَآ اَفَآءَ اللہُ عَلیٰ رَسُولِہٖ مِن اھَلِ القُریٰ فَلِلّٰہِ وَ لِلرَّسُولِ وَ لِذِی القُربیٰ وَ الیَتٰمیٰ وَ المَسٰکِینِ وَ ابنِ السَّبِیلِ کَی لَا یَکُونَ دُولَۃً بَینَ الاَغنِیَآءِ مِنکُم وَ مَآ اٰتٰکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَ مَا نھَٰکُم عَنہُ فَانتھُوا وَ اتَّقُوا اللہَ اِنَّ اللہَ شَدِیدُ العِقَابِ

٭     جو غنیمت دلائی اللہ نے اپنے رسول کو شہر والوں سے وہ اللہ اوررسول کی ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے کہ تمہارے اغنیاء کا مال نہ ہو جائے اور جو کچھ تمہیں رسول عطا فرمائیں وہ لے لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔

(سورۂ حشر آیت :7ترجمہ کنزالایمان صفحہ 711)

 

اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسولﷺ کا حکم مانو اور اپنے اعمال برباد مت کرو۔

 

یٰٓاَیّھُا الَّذِینَ اٰمَنُوآ اَطِیعُوا اللہَ وَ اَطِیعُوا الرَّسُولَ وَ لَا تُبطِلُوآ اَعمَالَکُم

٭     اے ایمان والو اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور اپنے عمل باطل نہ کرو۔

(سو رۂ محمد آیت :33ترجمہ کنزالایمان صفحہ661)

 

قیامت والے دن پیشوا (جن کی پیروی کی جاتی ہے ) بیزار ہو نگے اپنے پیروؤں (جو پیروی کرتے ہیں )سے پیرو (پیروی کرنے والے )کہیں گے کاش ہم کو دنیا میں لوٹ کر جانا ہوتا جیسے آج یہ ہم سے بیزار ہیں ہم بھی ان سے بیزار ہوں۔

 

اِذ تَبَرَّاَ الَّذِینَ اتُّبِعُوا مِنَ الَّذِینَ اتَّبَعُوا وَ رَاَوُا العَذَابَ وَ تَقَطَّعَت بھِِمُ الاَسبَابُ وَ قَالَ الَّذِینَ اتَّبَعُوا لَو اَنَّ لَنَا کَرَّۃً فَنَتَبَرَّاَ مِنھُم کَمَا تَبَرَّئُوا مِنَّا کَذٰلِکَ یُرِیھِمُ اللہُ اَعمَالھُم حَسَرٰتٍ عَلَیھِم وَ مَا ھُم بِخٰرِجِینَ مِنَ النَّارِ

جب بیزار ہوں گے پیشوا اپنے پیروؤں سے اور دیکھیں گے عذاب کو اور کٹ جائیں گی ان سب کی ڈوریں۔ اور کہیں گے پیرو کاش ہمیں لوٹ کر جانا ہوتا (دنیا میں ) تو ہم ان سے توڑ دیتے جیسے انہوں نے ہم سے توڑ دی یونہی اللہ انہیں دکھائے گا ان کے کام ان پر حسرتیں ہو کر اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں۔

(سورۂ بقرہ آیت :166-167ترجمہ کنزالایمان صفحہ 31)

 

جس دن ان کے منہ آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے کہیں گے کاش کہ ہم نے اللہ کا حکم مانا ہوتا اور رسولﷺ کا حکم مانا ہوتا کہیں گے اے ہمارے رب ہم اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کے کہنے پر چلے تو انہوں نے ہم کو راہ سے بہکا دیا اے ہمارے رب ان کو آگ کا دوگنا عذاب دے۔

 

یَومَ تُقَلَّبُ وُجُوھھُم فِی النَّارِ یَقُولُونَ یٰلَیتَنَآ اَطَعنَا اللہَ وَ اَطَعنَا الرَّسُولَا وَ قَالُوآ رَبَّنَآ اِنَّآ اَطَعنَا سَادَتَنَا وَکُبَرَآئَنَا فَاَضَلُّونَا السَّبِیلَا رَبَّنَآ ٰاتھِِم ضِعفَینِ مِنَ العَذَابِ وَ العَنھُم لَعنًا کَبِیرًا

٭     جس دن ان کے منہ الٹ پلٹ کر آگ میں تلیں گے کہتے ہوں گے ہائے کسی طرح ہم نے اللہ کاحکم مانا ہوتا اور رسول کا حکم مانا ہوتا اور کہیں گے اے ہمارے رب ہم اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کے کہنے پر چلے تو انہوں نے ہمیں راہ سے بہکا دیا اے ہمارے رب انہیں آگ کا دونا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر۔

(سور ۂ احزاب آیت :66-67-68ترجمہ کنزالایمان صفحہ 553)

 

جو کچھ محمدﷺ پر اتارا گیا اس پر ایمان لاؤ وہ تمہارے رب کی طرف سے حق ہے۔

 

وَ الَّذِینَ اٰمَنُوا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِِ وَ اٰمَنُوا بِمَا نُزِّلَ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّ ھُوَ الحَقُّ مِن رَّبِّھِم کَفَّرَ عَنھُم سَیِّاٰتھِِم وَ اَصلَحَ بَالھُم

٭     اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر ایمان لائے جو محمدﷺ پر اتارا گیا اور وہی ان کے رب کے پاس سے حق ہے اللہ نے ان کی برائیاں اتار دیں اور ان کی حالتیں سنواردیں۔

(سورۂ محمد آیت :2ترجمہ کنزالایمان صفحہ 657)

 

محمدﷺ پر اللہ نے کتاب (قرآن مجید ) اور حکمت (حدیث )نازل کی ہے (لہٰذا یہ ہی حق ہے )

 

وَ لَو لَا فَضلُ اللہِ عَلَیکَ وَ رَحمَتُہٗ لھَمَّت طَّآئِفَۃٌ مِّنھُم اَن یُّضِلُّوکَ وَ مَا یُضِلُّونَ اِلَّا آ اَنفُسھُم وَ مَا یَضُرُّونَکَ مِن شَیئٍ وَ اَنزَلَ اللہُ عَلَیکَ الکِتٰبَ وَ الحِکمَۃَ وَ عَلَّمَکَ مَا لَم تَکُن تَعلَمُ وَ کَانَ فَضلُ اللہِ عَلَیکَ عَظِیمًا

٭     اور اے محبوب اگر اللہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا تو ان میں کہ کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے آپ کو بہکا رہے ہیں اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے اور اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھادیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے۔

(سورۂ النساء آیت :113ترجمہ کنزالایمان صفحہ 124)

 

حق کے بعد جو کچھ ہے (یعنی کتاب اور حکمت قرآن اور حدیث کے بعد )وہ گمراہی ہے۔

 

فَذٰلِکُمُ اللہُ رَبُّکُمُ الحَقُّ فَمَاذَا بَعدَ الحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ فَاَنّیٰ تُصرَفُونَ

٭     تو یہ اللہ ہے تمہارا سچا رب پھر حق کے بعد کیا ہے ؟گمراہی۔ پھر کہاں پھرے جاتے ہو۔ 1

(سورۂ یونس آیت :32ترجمہ کنزالایمان صفحہ274)

۔۔۔۔۔

1۔     قرآن سے پتہ چلا کہ حق صرف قرآن و حدیث ہے اس کے علاوہ جو کچھ ہے وہ گمراہی ہے یہ ہی بات رسول اللہﷺ نے فرمائی تھی میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں جب ان دونوں کو تھامے رہو گے ہرگز گمراہ نہیں ہو گے ایک اللہ کی کتاب اور دوسری میری سنت (موطا امام مالک رحمہ اللہ )۔

 

نفع و نقصان کا اختیار اللہ کے رسولﷺ کے پاس بھی نہیں ہے۔

 

قُل اِنَّمَآ اَدعُوا رَبِّی وَ لَآ اُشرِکُ بِہٖٓ اَحَدًا قُل اِنِّی لَآ اَملِکُ لَکُم ضَرًّا وَّ لَا رَشَدًا قُل اِنِّی لَن یُّجِیرَنِی مِنَ اللہِ اَحَدٌ وَّ لَن اَجِدَ مِن دُونِہٖ مُلتَحَدًا

٭     تم فرماؤ میں تو اپنے رب ہی کی بندگی کرتا ہوں اورکسی کو اس کا شریک نہیں ٹھہراتا۔ تم فرماؤ میں تمہارے کسی برے بھلے کا مالک نہیں۔ تم فرماؤ ہرگز مجھے اللہ سے کوئی نہ بچائے گا اور ہرگز اس کے سوا کوئی پناہ نہ پاؤں گا۔

(سورۂ جن آیت 20-21-22ترجمہ کنز الایمان صفحہ 749)

 

ہر چیز کا مالک اللہ ہے وہ پناہ دیتا ہے اللہ کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔

 

قُل مَن بِیَدِہٖ مَلَکُوتُ کُلِّ شَیئٍ وَّ ھُوَ یُجِیرُ وَ لَا یُجَارُ عَلَیہِ اِن کُنتُم تَعلَمُونَ سَیَقُولُونَ لِلّٰہِ قُل فَاَنّیٰ تُسحَرُونَ

٭     تم فرماؤ کس کے ہاتھ ہے ہر چیز کا قابو اور وہ پناہ دیتا ہے اوراس کے خلاف کوئی پناہ نہیں دے سکتا اگر تمہیں علم ہو اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے تم فرماؤ پھر کس جادو کے فریب میں پڑے ہو۔

(سورۂ المؤمنون آیت :88-89ترجمہ کنزالایمان صفحہ 450)

 

اللہ نے آسمان و زمین بنائے آسمان سے پانی برسایا ہرقسم کے جانور پھیلائے یہ تو اللہ کا بنایا ہوا ہے مجھے وہ دکھاؤ جو اس کے سوا اوروں نے بنایا ہو۔

 

خَلَقَ السَّمٰوٰتِ بِغَیرِ عَمَدٍ تَرَونھَا وَ اَلقیٰ فِی الاَرضِ رَوَاسِیَ اَن تَمِیدَ بِکُم وَ بَثَّ فِیھَا مِن کُلِّ دَآبَّۃٍ وَ اَنزَلنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءً فَاَنبَتنَا فِیھَا مِن کُلِّ زَوجٍ کَرِیمٍ ھٰذَا خَلقُ اللہِ فَاَرُونِی مَاذَا خَلَقَ الَّذِینَ مِن دُونِہٖ بَلِ الظّٰلِمُونَ فِی ضَلٰلٍ مُّبِینٍ

٭     اس نے آسمان بنائے بے ایسے ستونوں کے جو تمہیں نظر آئیں اور زمین میں ڈالے لنگر کہ تمہیں لے کر نہ کانپے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا تو زمین میں ہر نفیس جوڑا اگایا۔ یہ تو اللہ کا بنایا ہوا ہے مجھے وہ دکھاؤ جو اس کے سوا اوروں نے بنایا بلکہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں۔

(سورۂ لقمان آیت :10-11ترجمہ کنزالایمان صفحہ 533)

 

اگر والدین شرک کرنے کو کہیں تو ان کی بات نہ ماننا۔

 

وَ اِن جَاھَدٰکَ عَلٰٓی اَن تُشرِکَ بِی مَا لَیسَ لَکَ بِہٖ عِلمٌ فَلاَ تُطِعھُمَا وَصَاحِبھُمَا فِی الدُّنیَا مَعرُوفً وَّ اتَّبِع سَبِیلَ مَن اَنَابَ اِلَیَّ ثُمَّ اِلَیَّ مَرجِعُکُم فَاُنَبِّئُکُم بِمَا کُنتُم تَعمَلُونَ

٭     اور اگر وہ دونوں تجھ سے کوشش کریں کہ میرا شریک ٹھہرائے تو ایسی چیز کو جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں اچھی طرح ان کا ساتھ دے اور اس کی راہ چل جو میری طرف رجوع لایا پھر میری ہی طرف تمہیں پھر آنا ہے تو میں بتا دوں گا جو تم کرتے تھے۔

(سورۂ لقمان آیت :15ترجمہ کنزالایمان صفحہ 534)

وَ وَصَّینَا الاِنسَانَ بِوَالِدَیہِ حُسنًا وَ اِن جَاھَداٰکَ لِتُشرِکَ بِی مَا لَیسَ لَکَ بِہٖ عِلمٌ فَلَا تُطِعھُمَا اِلَیَّ مَرجِعُکُم فَاُنَبِّئُکُم بِمَا کُنتُم تَعمَلُونَ

٭     اور ہم نے آدمی کو تاکید کی اپنے والدین کیساتھ بھلائی کی اور اگر وہ تجھ سے کوشش کریں کہ تو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مان میری ہی طرف تمہارا پھرنا ہے تو میں بتا دوں گا تمہیں جو تم کرتے تھے۔

(سورۂ العنکبوت آیت :8ترجمہ کنز الایمان صفحہ514)

 

اکثر لوگ گمان پر چلتے ہیں گمان حق کے مقابلے میں کچھ بھی نہیں کام دیتا۔

 

وَ مَا یَتَّبِعُ اَکثَرھُم اِلَّا ظَنًّا اِنَّ الظَّنَّ لَا یُغنِی مِنَ الحَقِّ شَیئًا اِنَّ اللہَ عَلِیمٌ بِمَا یَفعَلُونَ

٭     اور ان میں اکثر تو نہیں چلتے مگر گمان پر بیشک گمان حق کا کچھ کام نہیں دیتا بے شک اللہ ان کے کاموں کو جانتا ہے۔

(سورۂ یونس آیت :36 ترجمہ کنزالایمان صفحہ275)

 

مدد صرف اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے ہے (کسی اور کی طرف سے نہیں )

 

وَ مَا جَعَلَہُ اللہُ اِلَّا بُشریٰ لَکُم وَلِتَطمَئِنَّ قُلُوبُکُم بِہٖ وَ مَا النَّصرُ اِلَّا مِن عِندِ اللہِ العَزِیزِ الحَکِیمِ

٭     اور یہ فتح اللہ نے نہ کی مگر تمہاری خوشی کے لیے اور اسی لئے کہ اس سے تمہارے دلوں کو چین ملے اور مدد نہیں مگر اللہ غالب حکمت والے کے پاس ہے۔

(سورۂ آل عمران آیت :126ترجمہ کنزالایمان صفحہ84)

 

بعض لوگ اللہ کے لئے مثالیں بیان کرتے ہیں کہ مثلاً جج کے پاس جانے کے لیے وکیل اور چھت پر چڑھنے کے لئے سیڑھی کی ضرورت ہوتی ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اللہ کے لئے مثال بیان نہ کرواس کا مانند نہ ٹھہراؤ۔

 

فَلا اَا تَضرِبُوا لِلّٰہِ الاَمثَالَ اِنَّ اللہَ یَعلَمُ وَ اَنتُم لَا تَعلَمُونَ

٭     تو اللہ کے لئے مانند نہ ٹھہراؤ بے شک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

(سورۂ نحل آیت :74ترجمہ کنزالایمان صفحہ356)

 

رسول اللہﷺ کے پاس اللہ کے خزانے نہیں ہیں۔

 

قُل لَّآ اَقُولُ لَکُم عِندِی خَزَآئِنُ اللّٰہِ وَ لَآ اَعلَمُ الغَیبَ وَ لَآ اَقُولُ لَکُم اِنِّی مَلَکٌ اِن اَتَّبِعُ اِلَّا مَا یُوحٰٓی اِلَیَّ قُل ھَل یَستَوِی الاَعمیٰ وَ البَصِیرُ اَفَلَا تَتَفَکَّرُونَ

٭     تم فرما دو کہ میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تواسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی آتی ہے تم فرماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھے اور انکھیارے تو کیا تم غور نہیں کرتے۔

(سورۂ انعام آیت:50ترجمہ کنزالایمان صفحہ172)

 

امتیوں کو امام بنانے کے بجائے رسول اللہﷺ کو اپنا امام بنائیں کیونکہ اللہ فرماتا ہے کہ ہر جماعت اپنے امام کے ساتھ بلائی جائے گی

 

یَومَ نَدعُوا کُلَّ اُنَاسٍ بِاِمَامھِِم فَمَن اُوتِیَ کِتَابَہٗ بِیَمِینِہٖ فَاُولٰٓئِکَ یَقرَئُونَ کِتٰبھُم وَ لَا یُظلَمُونَ فَتِیلًا

٭     جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے اور تا کہ پھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا۔ 1

(سورۂ بنی اسرائیل آیت :71ترجمہ کنزالایمان صفحہ375)

۔۔۔۔۔۔

1۔     لوگوں نے رسول اللہﷺ کو چھوڑ کر امتیوں کو امام بنا لیا ہے اور اس بات پر فخر کرتے ہیں کہ فلاں ہمارا امام ہے فلاں ہمارا امام ہے اللہ تعالیٰ ہر جماعت کواس کے امام کے ساتھ بلائے گا وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں صرف اور صرف قرآن و حدیث پر عمل کیاکسی امتی کی تقلید نہیں کی اور نہ ہی کسی امتی کو اپنا امام بنایا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقے پر رہے وہ جماعت ان شاء اللہ رسول اللہﷺ کے ساتھ ہو گی کیونکہ انہوں نے صرف رسول اللہﷺ کو ہی اپنا امام بنایا۔

 

رسول اللہﷺ کتاب جانتے تھے نہ احکام شرع کی تفصیل لیکن اسے اللہ نے نور کیا۔

 

وَ کَذٰلِکَ اَوحَینَآ اِلَیکَ رُوحًا مِّن اَمرِنَا مَا کُنتَ تَدرِی مَا الکِتٰبُ وَ لَا الاِیمَانُ وَ ٰلکِن جَعَلنٰہُ نُورًا نّھَدِی بِہٖ مَن نَّشَآئُ مِن عِبَادِنَا وَ اِنَّکَ لَتھَدِیٓ اِلیٰ صِرَاطٍ مُّستَقِیمٍ

٭     اور یونہی ہم نے تمہیں وحی بھیجی ایک جان فزا چیز اپنے حکم سے اس سے پہلے نہ تم کتاب جانتے تھے نہ احکام شرع کی تفصیل ہاں ہم نے اسے نور کیا جس سے ہم راہ دکھاتے ہیں اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں اور بے شک تم ضرور سیدھی راہ بتاتے ہو۔

(سورۂ شوری آیت :52ترجمہ کنزالایمان صفحہ634)

 

اللہ ہی کشتی کو خشکی کی طرف بچا لاتا ہے (عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ نہیں کیونکہ یہ شرک ہے )۔

 

فَاِذَا رَکِبُوا فِی الفُلکِ دَعَوُا اللہَ مُخلِصِینَ لَہُ الدِّینَ فَلَمَّا نَجّٰھُم اِلَی البَرِّ اِذَا ھُم یُشرِکُونَ

٭     اور پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں اللہ کو پکارتے ہیں ایک اسی پر عقیدہ لا کر پھر جب وہ انھیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے جبھی شرک کرنے لگتے ہیں۔

(سورۂ العنکبوت آیت :65ترجمہ کنزالایمان صفحہ524)

 

قرآن میں غور نہیں کرتے اگر یہ غیر اللہ کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت اختلاف ہوتا۔

 

اَفَلَا یَتَدَبَّرُونَ القُراٰنَ وَ لَو کَانَ مِن عِندِ غَیرِ اللہِ لَوَجَدُوا فِیہِ اختِلاَفًا کَثِیرًا

٭     تو  کیا غور نہیں کرتے قرآن میں اور اگر وہ غیر اللہ کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے۔

(سورۂ النساء آیت :82ترجمہ کنز الایمان صفحہ 117)

 

سب جن اور انسان مل کر قرآن جیسا کلام نہیں لا سکتے۔

 

قُل لَّئِنِ اجتَمَعَتِ الاِنسُ وَ الجِنُّ عَلٰٓی اَن یَّّاتُوا بِمِثلِ ھٰذَا القُراٰنِ لَا یَاتُونَ بِمِثلِہٖ وَ لَو کَانَ بَعضھُم لِبَعضٍ ظھَِیرًا

٭     تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہو جائیں کہ اس قرآن کی مانند لے آئیں تواس کا مثل نہ لا سکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو۔

(سورۂ بنی اسرائیل آیت :88ترجمہ کنزالایمان صفحہ377)

 

اگر بالفرض رسول اللہﷺ بھی اللہ پر کوئی بات جھوٹ کہتے تو اللہ اپنے رسولﷺ کی رگ دل کاٹ دیتا اور کوئی بھی رسول اللہﷺ کو بچا نہ سکتا۔

 

وَ لَو تَقَوَّلَ عَلَینَا بَعضَ الاَقَاوِیلِ لَاَخَذنَا مِنہُ بِالیَمِینِ ثُمَّ لَقَطَعنَا مِنہُ الوَتِینَ فَمَا مِنکُم مِّن اَحَدٍ عَنہُ حٰجِزِینَ

٭     اور اگر وہ ہم پر ایک بات بھی بنا کر کہتے۔ ضرور ہم ان سے بقوت بدلہ لیتے۔ پھران کی رگ دل کاٹ دیتے۔ پھر تم میں کوئی ان کا بچانے والا نہ ہوتا۔

(سورۂ الحاقہ آیت:44-45ترجمہ کنزالایمان صفحہ742)

 

قرآن میں غور نہیں کرتے یا دلوں میں قفل (تالے ) لگے ہوئے ہیں۔

 

اَفَلَا یَتَدَبَّرُونَ القُراٰنَ اَم عَلیٰ قُلُوبٍ اَقفَالھُا

٭     تو کیا وہ قرآن کوسوچتے نہیں یا بعضے دلوں پر ان کے قفل لگے ہیں۔ 1

(سورۂ محمد(ﷺ )آیت :24ترجمہ کنزالایمان صفحہ 660)

۔۔۔۔۔۔

1۔     آج افسوس کا مقام ہے بعض لوگ کہتے ہیں کہ قرآن آپ سمجھ نہیں سکتے قرآن مشکل ہے حالانکہ اللہ نے قرآن آسان بنایا ہے جیسا کہ شروع میں ذکر ہوا اکثر لوگ قرآن نہ خود سمجھتے ہیں اور نہ دوسروں کو سمجھنے دیتے ہیں ویسے بظاہر قرآن سے محبت کا اظہار کرتے ہیں مگر سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے جب سمجھیں گے نہیں تو عمل کس طرح کریں گے رسول اللہﷺ قیامت والے دن عرض کریں گے اے میرے رب میری قوم نے قرآن چھوڑ دیا تھا

 

رسول اللہﷺ کہیں گے اے میرے رب!!  میری قوم نے قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔

 

وَ قَالَ الرَّسُولُ یٰرَبِّ اِنَّ قَومِی اتَّخَذُوا ھٰذَا القُراٰنَ مھَجُورًا

٭     اوررسول نے عرض کی اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل ٹھہرا لیا۔

(سورۂ فرقان آیت : 30ترجمہ کنز الایمان صفحہ 469)

 

اللہ تعالیٰ ہم کو اخلاص کے ساتھ قرآن و حدیث پر عمل کرنے کی توفیق دے کیونکہ توفیق دینے والی ذ۱ت تو صرف اللہ کی ہے۔

٭٭٭

تشکر: مرثد  ہاشمی جن کے توسط سے فائل کا حصول ہوا

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید