FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

فہرست مضامین

ترجمہ قرآن مجید

 

 

 

میر محمد اسحٰق

 

 

جمع و ترتیب: اعجاز عبید، محمد عظیم الدین

 

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل

…. مکمل کتاب پڑھیں

ترجمہ قرآن مجید

 

 

 

میر محمد اسحٰق

 

 

جمع و ترتیب: اعجاز عبید، محمد عظیم الدین

 

۵۵۔ الرحمٰن

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      (خدائے) رحمان نے

۲.      (اپنی رحمت بے پایاں سے) سکھایا (اپنے بندوں) کو قرآن

۲.      اسی نے پیدا فرمایا انسان کو

۴.      اسے بات کرنا سکھایا

۵.      سورج اور چاند چل رہے ہیں (اس کی قدرت و عنایت سے) ایک نہایت باریک حساب کے ساتھ

۶.      (اسی کے حضور) سجدہ ریز ہوتے ہیں ستارے بھی اور درخت بھی

۷.      اسی نے اٹھایا آسمان (کی اس عظیم الشان چھت) کو

۸.      اور رکھ دی ترازو تاکہ تم لوگ کمی بیشی نہ کرو (ناپنے) تولنے میں

۹.      اور تم ٹھیک ٹھیک تولو انصاف کے ساتھ اور کمی نہ کرو (ناپ اور) تول میں

۱۰.     اور اسی نے بچھا دیا زمین کو (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) سب مخلوق کے لئے

۱۱.     اس میں طرح طرح کے لذیذ پھل بھی ہیں اور غلافوں والی کھجوریں بھی

۱۲.     اور طرح طرح کے غلے بھی جو بھوسہ دار ہیں اور خوشبو دار پھول بھی

۱۲.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۱۴.     اسی نے پیدا فرمایا انسان کو (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) ٹھیکری کی طرح بجتی مٹی سے

۱۵.     اور اسی نے پیدا فرمایا جنوں کو آگ کی لپٹ سے

۱۶.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۱۷.     وہی مالک ہے دونوں مشرقوں کا اور دونوں مغربوں کا

۱۸.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۱۹.     اسی نے چلا دیا دو سمندروں کو جو (بظاہر) آپس میں ملے ہوئے ہیں

۲۰.     (مگر ان دونوں کے درمیان ایک ایسا پردہ ہے کہ وہ دونوں (اپنی حدوں سے) بڑھ نہیں سکتے

۲۱.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۲.     ان دونوں سے موتی بھی نکلتے ہیں اور مونگے بھی

۲۲.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۴.     اور اسی کے ہیں پہاڑوں جیسے بلند یہ جہاز جو سمندروں میں رواں دواں ہیں

۲۵.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۶.     جو بھی کچھ زمین پر ہے اس نے (بالآخر) فنا کے گھاٹ اتر کر رہنا ہے

۲۷.     اور تمہارے رب کی ذات ہی باقی رہ جائے گی جو کہ بڑی عظمت والا اور بڑا ہی احسان والا ہے

۲۸.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۹.     اسی سے مانگتے ہیں وہ سب جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہیں وہ ہر آن ایک نئی شان میں ہے

۲۰.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۱.     ہم عنقریب ہی تمہارے لئے فارغ ہوا چاہتے ہیں اے دو بوجھو!

۲۲.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۲.     اے گروہ جن و انس اگر تم نکل کر بھاگ سکتے ہو آسمانوں اور زمین کی حدود سے تو بھاگ دیکھو تم نہیں بھاگ سکتے مگر زور (اور سند) کے ساتھ

۲۴.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۵.     تم پر خالص آگ کے شعلے اور نرے دھوئیں (کے بادل) اس طرح چھوڑے جائیں گے کہ تم ان سے کسی طرح بچ نہ سکو گے

۲۶.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۷.     پھر (کیا حال ہو گا اس وقت) جب کہ آسمان پھٹ کر لال چمڑے کی طرح سرخ ہو جائے گا؟

۲۸.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۲۹.     اس دن نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پوچھنے کی ضرورت ہو گی اور نہ ہی کسی جن سے

۴۰.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۴۱.     مجرموں کو وہاں پر پہچان لیا جائے گا ان (کے چہروں) کی نشانیوں سے پھر ان کو (دوزخ میں پھینکنے کے لئے) پکڑا جائے گا ان کی پیشانیوں (کے بالوں) اور پاؤں سے

۴۲.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۴۲.     (اس وقت ان کی تذلیل اور تجریح مزید کے لئے کہا جائے گا کہ) یہ ہے وہ جہنم جس کو جھٹلایا کرتے تھے مجرم لوگ

۴۴.     (وہاں) وہ چکر لگاتے رہیں گے اسی جہنم اور انتہائی کھولتے ہوئے پانی کے درمیان

۴۵.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۴۶.     اور جو کوئی ڈرتا رہے گا اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے (اور اس کے حضور پیشی) سے تو اس کے لئے دو جنتیں ہیں

۴۷.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۴۸.     وہ دونوں جنتیں (طرح طرح کے میووں والی) ڈالیوں سے بھرپور ہوں گی

۴۹.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۵۰.     ان دونوں باغوں میں دو چشمے رواں ہوں گے

۵۱.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۵۲.     ان دونوں جنتوں میں ہر پھل کی دو دو قسمیں ہوں گی

۵۲.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۵۴.     وہاں پر وہ (خوش نصیب) ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے ایسے عظیم الشان بچھونوں پر جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں جنتوں کے پھل جھکے جا رہے ہوں گے

۵۵.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۵۶.     ان میں (ان کے لئے) نیچی نگاہوں والی ایسی (عظیم الشان) بیویاں ہوں گی جنہیں ان جنتیوں سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا نہ کسی جن نے

۵۷.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۵۸.     (صفائی اور خوش رنگی میں ان کا یہ عالم ہو گا کہ) گویا کہ وہ ہیرے اور موتی ہیں

۵۹.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۶۰.     نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہو سکتا ہے؟

۶۱.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۶۲.     ان دونوں کے علاوہ دو جنتیں اور ہوں گی

۶۲.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۶۴.     وہ دونوں گہرے سبز ہوں گے

۶۵.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۶۶.     ان دونوں میں دو ایسے چشمے ہوں گے جو جوش مار رہے ہوں گے

۶۷.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۶۸.     ان دونوں میں طرح طرح کے اور پھل بھی ہوں گے اور کھجوریں اور انار بھی

۶۹.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۷۰.     ان میں (اہل جنت کے لئے) خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں بھی ہوں گی

۷۱.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۷۲.     ایسی عظیم الشان حوریں جو محفوظ ہوں گی خیموں کے اندر

۷۲.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۷۴.     ان جنتیوں سے پہلے نہ تو کسی انسان نے ان کو چھوا ہو گا نہ کسی جن نے

۷۵.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۷۶.     (جہاں وہ نہایت سکون و اطمینان کے ساتھ) ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے عظیم الشان سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر

۷۷.     پس تم دونوں (اے گروہ جن و انس!) اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟

۷۸.     بڑا ہی برکت والا ہے نام تمہارے رب کا جو بڑی عظمت والا اور احسان والا ہے

٭٭٭

 

 

۵۶۔ الواقعۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      جب واقع ہو جائے گی وہ ہو پڑنے والی

۲.      تو اس وقت اس کے پیش آنے کو کوئی جھٹلانے والا نہیں ہو گا

۲.      وہ پست و بلند کر دینے والی ہو گی

۴.      جب کہ لرز اٹھے گی یہ (ٹھوس) زمین تھر تھرا کر

۵.      اور ریزہ ریزہ ہو جائیں گے یہ (دیو ہیکل) پہاڑ ٹوٹ کر

۶.      پھر یہ ہو جائیں گے ایک غبار پراگندہ

۷.      اور تم لوگ اس وقت تقسیم ہو جاؤ گے تین مختلف گروہوں میں

۸.      سو دائیں بازو والے کیا کہنے ان دائیں بازو والوں کے

۹.      اور بائیں بازو والے کیسے بدنصیب (اور بدحال) ہوں گے وہ بائیں بازو والے

۱۰.     اور جو سبقت لے گئے تو وہ سبقت لے گئے

۱۱.     یہ وہ (خوش نصیب) ہیں جن کو نوازا گیا ہو گا قرب (خاص) سے

۱۲.     یہ رہ بس رہے ہوں گے نعمتوں بھری عظیم الشان جنتوں میں

۱۲.     ایک بڑا گروہ ہو گا اگلوں میں سے

۱۴.     اور تھوڑے پچھلوں میں سے

۱۵.     (براجمان ہوں گے یہ) سونے کی تاروں سے بنے ہوئے عظیم الشان تختوں پر

۱۶.     (نہایت آرام و سکون سے) ان پر ٹیک لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے

۱۷.     ان کے پاس ایسے لڑکے آمد و رفت کر رہے ہوں گے جو سدا لڑکے ہی رہیں گے

۱۸.     پیالے اور جگ اٹھائے اور ایسے جام ہائے شراب لئے ہوں جن کو بھرا گیا ہو گا بہتے ہوئے چشمے سے

۱۹.     نہ تو اس سے ان کے سر چکرائیں گے اور نہ ہی ان کی عقلوں میں کوئی فتور آئے گا

۲۰.     نیز وہ ان کے سامنے طرح طرح کے ایسے پھل لئے پھر رہے ہوں گے جنہیں وہ خود پسند کریں گے

۲۱.     اور ان پرندوں کا گوشت بھی جس کی وہ خواہش کریں گے

۲۲.     اور ان کے لئے خوبصورت آنکھوں والی عظیم الشان حوریں ہوں گی

۲۲.     (صفائی اور نفاست میں) چھپا کر رکھے گئے موتیوں جیسی

۲۴.     (یہ سب کچھ) ان کے ان اعمال کے بدلے میں ہو گا جو وہ (زندگی بھر) کرتے رہے تھے

۲۵.     وہ نہ تو وہاں کوئی بے کار بات سنیں گے اور نہ ہی کوئی گناہ کی بات

۲۶.     بس سلام ہی سلام کی آواز سنائی دے گی

۲۷.     اور دائیں بازو والے کیا ہی خوش نصیب ہوں گے وہ دائیں بازو والے

۲۸.     (جو رہیں گے) بے خار بیریوں میں

۲۹.     تہ بہ تہ چڑھے ہوئے کیلوں میں

۲۰.     لمبے لمبے سایوں میں

۲۱.     ہر دم رواں پانی میں

۲۲.     اور طرح طرح کے ایسے با افراط پھلوں میں

۲۲.     جو نہ کبھی ختم ہونگے اور نہ ان میں کوئی روک ٹوک ہو گی

۲۴.     بلند (مرتبہ و شان کے) بچھونوں میں

۲۵.     بلا شبہ ہم (جنتیوں کو ملنے والی) ان عورتوں کو بالکل ایک ایسی نئی اٹھان دیں گے

۲۶.     کہ انہیں کنواری بنا دیں گے

۲۷.     دل لبھانے والیاں ہم عمر

۲۸.     یہ سب کچھ دائیں بازو والوں کے لئے ہو گا

۲۹.     بہت سے پہلوں میں سے ہوں گے

۴۰.     اور بہت سے پچھلوں میں سے

۴۱.     اور بائیں بازو والے کتنے ہی بدنصیب ہوں گے بائیں بازو والے

۴۲.     وہ لو کی لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں ہوں گے

۴۲.     اور ایک نہایت ہی ہولناک سیاہ دھوئیں کے سائے میں

۴۴.     جو نہ ٹھنڈا ہو گا نہ آرام دہ

۴۵.     بیشک یہ لوگ اس سے پہلے (دنیا میں) اپنی خوشحالی میں مگن رہا کرتے تھے

۴۶.     اور یہ (کفر و شرک کے) اس سب سے بڑے گناہ پر اصرار کرتے تھے

۴۷.     اور یہ لوگ (بڑے تعجب سے اور استہزا کے طور پر) کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو کیا واقعی ایسی حالت میں ہم دوبارہ اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟

۴۸.     اور کیا ہمارے وہ باپ دادا بھی جو ہم سے بھی کہیں پہلے گزر چکے ہیں؟

۴۹.     (ان سے) کہو کہ ہاں بلا شبہ اگلوں اور پچھلوں سب نے

۵۰.     بہر حال اکٹھے ہو کر رہنا ہے مقرر دن کے طے شدہ وقت میں

۵۱.     پھر تم سب کو اے گمراہو جھٹلانے والو

۵۲.     بہر حال کھانا ہے زقوم کے ایک نہایت ہی ہولناک (اور کریہہ المنظر) درخت سے

۵۲.     پھر (کھانا بھی اتنا اور اس قدر کہ) تمہیں اسی سے بھرنا ہو گا اپنے پیٹوں کو

۵۴.     پھر تم نے اس پر پینا ہو گا (وہاں کے) اس کھولتے پانی سے

۵۵.     پھر تمہارا یہ پینا بھی ایسے ہو گا جیسے تونس لگے ہوئے اونٹ پیتے ہیں

۵۶.     یہ ہو گی (حق و ہدایت کے نور سے محروم) ان لوگوں کی مہمانی بدلے کے اس دن

۵۷.     ہم ہی نے پیدا کیا ہے تم سب کو (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) پھر تم لوگ تصدیق کیوں نہیں کرتے؟

۵۸.     اچھا یہ تو بتاؤ کہ یہ منی جو تم گراتے ہو

۵۹.     کیا تم اس سے بچہ پیدا کرتے ہو یا ہم ہی ہیں پیدا کرنے والے؟

۶۰.     ہم ہی نے مقدر کیا تمہارے درمیان تمہاری موت کو اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں

۶۱.     کہ تمہاری شکلیں بدل دیں اور تم کو کسی ایسی صورت میں بنا کھڑا کریں جس کو تم نہیں جانتے

۶۲.     اور تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو اپنی پہلی پیدائش کو تو پھر تم سبق کیوں نہیں لیتے (حق و حقیقت تک رسائی کا)؟

۶۲.     پھر کیا تم نے اس بیج کے بارے میں بھی کبھی غور کیا جو تم لوگ زمین میں ڈالتے ہو؟

۶۴.     کیا تم لوگ اس کو اگاتے ہو یا ہم ہی ہیں اس کے اگانے (اور پیدا کرنے) والے؟

۶۵.     اگر ہم چاہیں تو چورا چورا کر کے رکھ دیں اس (ہری بھری کھیتی) کو پھر تم لوگ طرح طرح کی باتیں بناتے رہ جاؤ

۶۶.     کہ جی یقیناً ہم پر تو بڑی چٹی پڑ گئی

۶۷.     بلکہ ہماری تو قسمت ہی مار دی گئی

۶۸.     پھر کیا تم نے کبھی اس پانی کے بارے میں بھی غور کیا جو تم لوگ (دن رات غٹا غٹ) پیتے ہو؟

۶۹.     کیا اس کو بادل سے تم نے برسایا ہے یا ہم ہی ہیں اس کے برسانے والے؟

۷۰.     اگر ہم چاہیں تو اس کو کڑوا (اور کھاری) بنا کر رکھ دیں پھر تم لوگ شکر کیوں نہیں ادا کرتے (اپنے واہب مطلق رب کا؟)

۷۱.     پھر کیا تم لوگوں نے کبھی اس آگ کے بارے میں بھی غور کیا جو تم سلگاتے ہو؟

۷۲.     کیا اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم ہی اس کے پیدا کرنے والے؟

۷۲.     ہم ہی نے اس کو بنا دیا یاد دہانی کا ایک عظیم الشان ذریعہ اور سامان زیست ضرورت مندوں کے لئے

۷۴.     پس آپ تسبیح کریں اپنے رب کے نام (پاک) کی جو کہ بڑا ہی عظمت والا ہے

۷۵.     پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں ان جگہوں کی جہاں ستارے ڈوبتے ہیں

۷۶.     اور یقیناً یہ ایک بڑی ہی عظیم الشان قسم ہے اگر تم لوگ سمجھو

۷۷.     بیشک یہ قرآن ہے بڑا ہی عزت (و عظمت) والا

۷۸.     (جو ثبت و مندرج ہے) ایک (محفوظ و) پوشیدہ کتاب میں

۷۹.     اس کو کوئی چھو نہیں سکتا سوائے ان کے جن کو ہر طرح سے پاک بنایا گیا ہے

۸۰.     یہ سراسر اتارا ہوا کلام ہے رب العالمین کی طرف سے

۸۱.     تو کیا تم لوگ اسی کلام (صدق نظام) سے لاپرواہی برت رہے ہو؟

۸۲.     اور تم نے اپنی روزی ہی یہ بنا رکھی ہے کہ تم اسے جھٹلاتے جاؤ؟

۸۲.     سو کیوں نہیں ہوتا (اس وقت) جب کہ روح (جان کنی کے موقع پر) حلق کو پہنچ جاتی ہے

۸۴.     اور تم اس وقت (پاس بیٹھے) دیکھ رہے ہوتے ہو؟

۸۵.     اور ہم (اس وقت) اس کے تم سے بھی کہیں زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تم دیکھ نہیں سکتے

۸۶.     سو اگر واقعی تمہارا کوئی حساب کتاب ہونے والا نہیں

۸۷.     تو تم اس (روح) کو لوٹا کیوں نہیں دیتے اگر تم سچے ہو

۸۸.     پھر اگر وہ مرنے والا مقربین میں سے ہو گا

۸۹.     تو اس کے لئے ایک عظیم الشان راحت عمدہ روزی اور نعمتوں بھری جنت ہو گی

۹۰.     اور اگر وہ دائیں جانب والوں میں سے ہو گا

۹۱.     تو (اس سے کہا جائے گا کہ) سلام ہو تم کو کہ تم دائیں جانب والوں میں سے ہو

۹۲.     اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہو گا

۹۲.     تو اس کے لئے مہمانی ہو گی ایک کھولتے ہوئے ہولناک پانی سے

۹۴.     اور اس کو گھسنا (اور داخل ہونا) ہو گا (دوزخ کی دہکتی) بھڑکتی آگ میں

۹۵.     بیشک یہ سب کچھ (جو کہ ذکر و بیان ہوا) قطعی طور پر حق ہے

۹۶.     پس تم تسبیح کرو اپنے رب کے نام (پاک) کی جو کہ بڑا ہی عظمت والا ہے

٭٭٭

 

 

۵۷۔ الحديد

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اللہ کی پاکی بیان کرتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی ہے بڑا زبردست نہایت حکمت والا

۲.      اسی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی وہی زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور وہی ہے ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا

۲.      وہی اول وہی آخر وہی ظاہر وہی باطن اور وہی ہے ہر چیز کو پوری طرح جاننے والا

۴.      وہ (اللہ) وہی ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین (کی اس حکمتوں بھری کائنات) کو چھ دنوں (کی مدت) میں پھر وہ مستوی (و جلوہ افروز) ہوا عرش پر وہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ داخل ہوتا ہے زمین میں اور وہ سب کچھ بھی جو کہ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ کہ اترتا ہے آسمان سے اور جو چڑھتا ہے اس میں اور وہ بہر حال تمہارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو گے اور اللہ پوری طرح دیکھ رہا ہے ان تمام کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو۔

۵.      اسی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سب امور

۶.      وہی داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور دن کو داخل کرتا ہے رات میں اور وہی ہے جاننے والا دلوں کے رازوں کو

۷.      ایمان لاؤ تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور خرچ کرو اس مال میں سے جس میں اللہ نے تم کو جانشین بنایا ہے (اپنے فضل و کرم سے) پھر جو لوگ تم میں سے ایمان لے آئے اور انہوں نے خرچ بھی کیا تو ان کے لئے ایک بہت بڑا اجر ہے

۸.      اور تمہیں کیا ہوا (اے لوگو!) کہ تم ایمان نہیں لاتے اللہ پر جب کہ اس کا رسول تمہیں بلا رہا ہے کہ تم ایمان لاؤ اپنے رب پر اور وہ (وحدہٗ لا شریک) تم سے پختہ عہد بھی لے چکا ہے اگر تم واقعی ماننے والے ہو

۹.      وہ (اللہ) وہی ہے جو نازل فرماتا ہے اپنے بندہ خاص پر کھلی کھلی آیتیں تاکہ وہ تمہیں نکالے (اپنے کرم سے) طرح طرح کے اندھیروں سے (حق و ہدایت کے) نور کی طرف اور بیشک اللہ تم سب پر (اے لوگو!) یقینی طور پر بڑا ہی شفیق اور انتہائی مہربان ہے

۱۰.     اور تمہیں کیا ہو گیا کہ تم خرچ نہیں کرتے اللہ کی راہ میں؟ حالانکہ اللہ ہی کے لئے ہے میراث آسمانوں اور زمین کی برابر نہیں ہو سکتے تم میں سے وہ لوگ (جو فتح کے بعد خرچ کریں گے اور جہاد کریں گے ان لوگوں کے) جنہوں نے خرچ کیا فتح سے پہلے اور وہ لڑے (راہ حق میں) ایسے لوگ درجہ کے اعتبار سے کہیں بڑھ کر ہیں ان لوگوں سے جنہوں نے خرچ کیا اس کے بعد اور وہ لڑے اور یوں اللہ نے ان سب سے وعدہ فرما رکھا ہے بھلائی کا اللہ پوری طرح باخبر ہے ان سب کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو۔

۱۱.     کون ہے جو اللہ کو قرض دے اچھا قرض تاکہ اللہ اسے اس کے لئے بڑھاتا چلا جائے اور اس کے لئے ایک بڑا ہی عمدہ اجر ہے

۱۲.     جس دن کہ تم ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور دوڑ رہا ہو گا ان کے آگے اور ان کے دائیں (اور ان سے کہا جائے گا کہ) خوشخبری ہو تمہیں آج کے دن ایسی عظیم الشان جنتوں کی جن کے نیچے سے بہہ رہی ہیں طرح طرح کی عظیم الشان نہریں ان میں تم ہمیشہ رہو گے یہی ہے سب سے بڑی کامیابی۔

۱۲.     جس روز کہ منافق مرد اور منافق عورتیں اہل ایمان سے کہہ رہے ہوں گے کہ ذرا ہماری طرف بھی نظر کرو تاکہ ہم بھی آپ کے نور سے کچھ فائدہ اٹھا لیں جواب ملے گا کہ اپنے پیچھے لوٹ کر جاؤ اور وہاں کوئی نور تلاش کرو پھر ان کے درمیان حائل کر دی جائے گی ایک ایسی دیوار جس میں ایک دروازہ ہو گا اس کے اندر کی طرف تو رحمت ہو گی اور اس کے باہر کی طرف عذاب ہو گا۔

۱۴.     وہ لوگ ایمان والوں کو پکار پکار کر کہیں گے کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ وہ جواب دیں گے ہاں ضرور لیکن تم لوگوں نے خود فتنے میں ڈال رکھا تھا اپنے آپ کو تم (موقع اور فرصت کی) تاک میں لگے رہتے تھے تم شک میں مبتلا رہتے تھے اور تمہیں دھوکے میں ڈالے رکھا آرزوؤں نے یہاں تک کہ پہنچا اللہ کا حکم اور تم کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا اللہ کے بارے میں اس بڑے دھوکے باز نے۔

۱۵.     سو اب نہ تم سے کوئی فدیہ لیا جائے گا اور نہ ان لوگوں سے جو کھلم کھلا کفر کرتے رہے تھے تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے وہی تمہاری یار (اور تمہارا ٹھکانا) ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ

۱۶.     کیا وقت نہیں آیا ان لوگوں کے لئے جو (زبانی کلامی) ایمان لائے اس بات کا کہ جھک جائیں ان کے دل اللہ کے ذکر کے آگے؟ اور اس حق (کی عظمت) کے سامنے جو نازل ہو چکا (ان کی ہدایت و راہنمائی کے لئے اللہ کی طرف سے؟) اور یہ کہ وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو ان سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر ان پر ایک لمبی مدت گزر گئی تو سخت ہو گئے ان کے دل اور ان میں زیادہ تر لوگ فاسق ہیں۔

۱۷.     یقین جانو تم (اے لوگو!) کہ اللہ زندہ کرتا ہے زمین کو اس کے مر چکنے کے بعد بیشک ہم نے کھول کر بیان کر دیں تمہارے لئے اپنی آیتیں تاکہ تم لوگ عقل سے کام لو

۱۸.     بلا شبہ صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جنہوں نے قرض دیا اللہ (پاک سبحانہ و تعالیٰ) کو اچھا قرض ان کو وہ کئی گنا بڑھا کر دیا جائے گا اور ان کے لئے ایک بڑا ہی عمدہ اجر ہے

۱۹.     اور جو لوگ (سچے دل سے) ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر یہی لوگ ہیں صدیق اور شہید ان کے رب کے یہاں ان کے لئے ان کا اجر اور ان کا نور ہے اور جن لوگوں نے کفر کیا اور جھٹلایا ہماری آیتوں کو وہ دوزخی ہیں

۲۰.     یقین جانو (اے لوگو!) کہ یہ دنیاوی زندگی تو محض ایک کھیل اور تماشا ہے اور ایک زیبائش اور تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتانا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی کوشش کرنا (اس کی مثال ایسے ہی ہے) جیسے بارش برستی ہے اور اس سے اگنے والی پیداوار دل موہ لیتی ہے کافروں کے پھر چندے بعد وہ خشک ہو جاتی ہے تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑ گئی ہے پھر وہ چورا چورا ہو کر رہ جاتی ہے آخرت میں بڑا سخت عذاب بھی ہے اور اللہ کی طرف ایک عظیم الشان بخشش بھی، اور اس کی رضا بھی، اور دنیاوی زندگی تو دھوکے کے سوا کچھ نہیں۔

۲۱.     (پس) تم ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو (اے لوگو!) اپنے رب کی بخشش اور اس عظیم الشان جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمان اور زمین کے برابر ہے جسے تیار کیا گیا ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر یہ اللہ کا فضل ہے جسے وہ عطاء فرماتا ہے جس کو چاہتا ہے اور اللہ بڑا ہی فضل والا ہے۔

۲۲.     جو بھی کوئی مصیبت پیش آتی ہے خواہ وہ زمین کے (کسی حصے) میں ہو یا خود تمہاری جانوں میں پیش آئے وہ ثبت (و مندرج) ہے ایک عظیم الشان کتاب میں اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں بیشک ایسا کرنا اللہ کے لئے کچھ بھی مشکل نہیں

۲۲.     (اور ہم نے یہ تمہیں اس لئے بتلا دیا کہ) تاکہ نہ تو تم لوگ کسی ایسی چیز پر غم کھاؤ جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہے اور نہ ہی کسی ایسی چیز پر اترانے لگو جو اللہ تمہیں عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا کسی بھی خود پسند شیخی باز کو

۲۴.     جو خود بھی بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیتے ہیں اور جو کوئی اللہ سے منہ موڑے گا تو یقیناً اللہ (کا اس سے کچھ بھی نہیں بگڑے گا کہ وہ یقیناً) ہر کسی سے بے نیاز اور ہر طرح کی خوبی اور حمد کا سزاوار ہے

۲۵.     بلا شبہ ہم نے بھیجا اپنے رسولوں کو کھلی نشانیوں کے ساتھ اور ان کے ساتھ کتاب بھی اتاری اور میزان بھی تاکہ لوگ انصاف قائم کریں اور ہم نے لوہا اتارا جس میں بہت زور بھی ہے اور لوگوں کے لئے طرح طرح کے دوسرے فائدے بھی (تاکہ لوگ اس سے طرح طرح سے مستفید ہوں) اور تاکہ اللہ دیکھ لے کہ کون مدد کرتا ہے اللہ کی اور رسولوں کی بن دیکھے بیشک اللہ بڑا ہی قوت والا نہایت ہی زبردست ہے۔

۲۶.     اور بلا شبہ ہم ہی نے بھیجا (اس سے پہلے) نوح اور ابراہیم کو پیغمبر بنا کر اور ان ہی دونوں کی نسل میں ہم نے نبوت بھی رکھ دی اور کتاب بھی پھر ان میں سے کچھ تو راہ راست پر رہے مگر ان میں سے زیادہ تر پھر بھی بدکار ہی رہے

۲۷.     پھر ان کے بعد ہم نے پے درپے اپنے رسول بھیجے اور ان سب کے بعد آخر میں ہم نے عیسیٰ بیٹے مریم کو بھیجا اور ان کو انجیل دی اور ان لوگوں کے دلوں میں کہ جنہوں نے آپ کی پیروی کی ہم نے ایک خاص قسم کی نرمی اور مہربانی رکھ دی اور ترک دنیا (رہبانیت) کی وہ بدعت جسے ان لوگوں نے خود ایجاد کر لیا تھا ہم نے ان پر مقرر نہیں کی تھی اللہ کی رضا حاصل کرنے کی خاطر ہی ایجاد کیا تھا مگر وہ خود اسے نباہ نہ سکے جیسا کہ اس کے نباہنے کا حق تھا پھر ان میں سے جو لوگ ایمان لائے ہوں تو ہم نے ان کا اجر دے دیا مگر ان میں سے زیادہ تر بدکار ہی رہے۔

۲۸.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو ڈرو تم اللہ سے اور (سچے دل سے) ایمان لاؤ اس کے رسول پر اللہ عطا فرمائے گا تم کو اپنی رحمت سے دوہرا حصہ اور وہ نوازے گا تم کو ایک ایسے عظیم الشان نور سے جس کے ذریعے تم چلو گے (حق و ہدایت کی سیدھی شاہراہ پر) اور (مزید یہ کہ) وہ تمہاری بخشش فرمائے گا اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔

۲۹.     (اور ایمان پر یہ انعامات اور ان کی اس طرح پیشگی خبر اس لئے دی جا رہی ہے کہ) تاکہ اہل کتاب یہ نہ سمجھیں کہ (اللہ کے فضل پر ان کا کوئی اجارہ ہے اور) مسلمان اللہ کے فضل میں سے کچھ بھی حاصل نہیں کر سکتے اور یہ کہ فضل تو بلا شبہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑا ہی فضل والا ہے۔

٭٭٭

۵۸۔ المجادلہ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      بیشک سن لی اللہ نے بات اس عورت کی جو جھگڑا کر رہی ہے آپ سے (اے پیغمبر!) اپنے خاوند کے بارے میں اور شکایت کر رہی ہے (اپنے معاملے کی) اللہ کے حضور اور اللہ سن رہا ہے گفتگو تم دونوں کی بیشک اللہ ہر کسی کی سنتا سب کچھ دیکھنے والا ہے

۲.      تم میں سے جو لوگ ظہار کر لیں اپنی بیویوں سے وہ (ان کے کہنے سے) ان کی مائیں نہیں بن جاتیں ان کی مائیں تو بس وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنا ہے اور بلا شبہ ایسے لوگ ایک بڑی ہی نامعقول اور جھوٹی بات منہ سے نکالتے ہیں اور بیشک اللہ بڑا ہی معاف کرنے والا نہایت ہی درگزر کرنے والا ہے

۲.      اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں پھر وہ اپنی کہی ہوئی بات سے پھرنا چاہتے ہیں تو ان کے ذمے ایک گردن (یعنی غلام یا لونڈی) کا آزاد کرنا ہے اس سے پہلے کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں اس حکم سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے اور اللہ پوری طرح باخبر ہے ان تمام کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو

۴.      پھر جس شخص کو یہ میسر نہ ہو تو اس کے ذمے روزے رکھنا ہے لگاتار دو ماہ کے اس سے قبل کہ وہ ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں پھر جس سے یہ بھی نہ ہو سکے تو اس کے ذمے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے یہ حکم اس لئے دیا جا رہا ہے کہ تم لوگ ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں اور کافروں کے لئے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے

۵.      بلا شبہ جو لوگ مخالفت کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسول کی وہ اسی طرح ذلیل و خوار ہوں گے جس طرح کہ ان سے پہلے والے لوگ ذلیل و خوار ہو چکے ہیں بلا شبہ ہم نے (حق و حقیقت کو واضح کرنے کے لئے) کھلی کھلی آیتیں نازل کر دی ہیں اور کافروں کے لئے ایک بڑا ہی رسوا کن عذاب ہے

۶.      جس دن کہ اللہ ان سب کو پھر سے زندہ کر کے اٹھائے گا پھر ان کو وہ سب کچھ (کھول کر) بتا دے گا جو یہ لوگ (زندگی بھر) کرتے رہے تھے یہ تو اسے بھول گئے ہیں مگر اللہ نے ان کا سب کیا دھرا گن گن کر محفوظ کر رکھا ہے اور اللہ ہر چیز پر مطلع ہے

۷.      کیا تم نے اس پر غور نہیں کیا کہ اللہ کو قطعی طور پر معلوم ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے کوئی سرگوشی نہیں ہوتی تین آدمیوں کی مگر وہ ان کا چوتھا ہوتا ہے اور نہ پانچ کی مگر وہ ان کا چھٹا ہوتا ہے اور نہ کوئی اس سے کم اور نہ زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے وہ جہاں کہیں بھی ہوں پھر وہ خبر کر دے گا ان کو قیامت کے دن ان کے ان تمام کاموں کی جو یہ لوگ (زندگی بھر) کرتے رہے تھے بلا شبہ اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے

۸.      کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو سرگوشیاں کرنے سے منع کر دیا گیا مگر وہ پھر وہی حرکت کئے جاتے ہیں جس سے انہیں روکا گیا ہے اور وہ سرگوشی کرتے ہیں گناہ کی اور (ظلم و) زیادتی کی اور (خدا کے) رسول کی نافرمانی کی اور جب وہ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو ان لفظوں سے سلام کرتے ہیں جن سے اللہ نے آپ کو سلام نہیں کیا اور وہ اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ اللہ ہمیں ہماری ان باتوں پر عذاب کیوں نہیں دیتا ان کے لئے کافی ہے جہنم جس میں ان کو داخل ہونا ہو گا سو بڑا ہی برا ٹھکانہ ہے وہ

۹.      اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو جب تمہیں آپس میں سرگوشی کرنا ہو تو گناہ زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشی مت کرنا بلکہ نیکی اور پرہیزگاری کی سرگوشی کیا کرو اور ہمیشہ ڈرتے رہا کرو اللہ سے جس کے حضور تم سب کو حشر میں پیش ہونا ہے

۱۰.     ایسی سرگوشی تو محض شیطان کی طرف سے ہوتی ہے تاکہ اس طرح وہ غم میں ڈالے ان لوگوں کو جو ایمان لائے حالانکہ وہ ان کا نقصان کچھ بھی نہیں کر سکتا مگر اللہ ہی کے اذن سے اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے ایمان والوں کو

۱۱.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو جب تم سے کہا جایا کرے کہ اپنی مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو تم جگہ کشادہ کر دیا کرو اللہ تم کو کشادگی عطا فرمائے گا اور جب تم سے کہا جایا کرے کہ اٹھ جاؤ تو تم اٹھ جایا کرو اللہ تم میں سے ان لوگوں کے درجے بلند فرمائے گا جو ایمان لائے اور جن کو علم (کا نور) بخشا گیا ہے اور اللہ پوری طرح باخبر ہے ان تمام کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو

۱۲.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو جب تمہیں اللہ کے رسول سے کوئی تخلیے میں کرنا ہو تو تم اپنی اس بات سے پہلے کچھ صدقہ کر لیا کرو، یہ تمہارے لئے بہت اچھا اور بڑا پاکیزہ طریقہ ہے پس اگر تم (اس کی گنجائش) نہ پاؤ تو (کوئی حرج نہیں کہ) یقیناً اللہ بڑا ہی معاف کرنے والا انتہائی مہربان ہے

۱۲.     کیا تم لوگ اس بات سے ڈر گئے ہو کہ تمہیں تخلیے میں بات کرنے سے پہلے کچھ صدقات دینے ہوں گے؟ پس جب تم ایسا نہیں کر سکے اور اللہ نے بھی تمہارے حال پر عنایت فرما دی تو اب (تمہیں صرف یہ ہدایت ہے کہ) تم نماز قائم رکھو، زکوٰۃ ادا کرو، اور (صدقِ دل سے) اطاعت کرو اللہ کی اور اس کے رسول کی اور (یاد رکھو کہ) اللہ پوری طرح باخبر ہے ان سب کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو

۱۴.     کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایک ایسی قوم سے دوستی رکھتے ہیں جن پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا ہے یہ لوگ نہ تمہارے ساتھ ہیں نہ ان کے ساتھ اور یہ (ایسے بدبخت ہیں کہ) قسمیں کھاتے ہیں جھوٹ پر جانتے بوجھتے

۱۵.     اللہ نے تیار کر رکھا ہے ان کے لئے ایک بڑا ہی سخت (اور ہولناک) عذاب بیشک بڑے ہی برے ہیں وہ کام جو یہ لوگ کرتے ہیں

۱۶.     انہوں نے اپنی قسموں کو (اپنے بچاؤ کے لئے) ایک ڈھال بنا رکھا ہے پھر وہ (دوسروں کو بھی) روکتے ہیں اللہ کی راہ سے سو ان کے لئے ایک بڑا ہی رسوا کن عذاب ہے

۱۷.     اللہ کے مقابلے میں نہ تو ان کے مال ان کے کچھ کام آ سکیں گے اور نہ ہی ان کی اولادیں یہ جہنمی ہیں انہیں ہمیشہ اسی میں رہنا ہو گا

۱۸.     جس دن اللہ ان سب کو دوبارہ اٹھا کھڑا کرے گا تو یہ اس کے سامنے بھی اس طرح قسمیں کھائیں گے جس طرح آج تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور یہ اپنے طور پر سمجھیں گے کہ یہ کسی بنیاد پر ہیں آگاہ رہو کہ یہ پرلے درجے کے جھوٹے ہیں

۱۹.     شیطان نے ان پر اس طرح قابو پا لیا ہے کہ اس نے ان کو اللہ کی یاد (کی دولت) بھلا دی یہ لوگ شیطان کا گروہ ہیں آگاہ رہو کہ شیطانی گروہ کے لوگ ہی اصل میں نقصان اٹھانے والے ہیں

۲۰.     جو لوگ مخالفت کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی وہ (خواہ بظاہر کچھ بھی بنے پھرتے ہوں حقیقت میں وہ) ذلیل ترین لوگوں میں سے ہیں

۲۱.     اللہ نے لکھ دیا ہے کہ غلبہ یقینی طور پر میرا اور میرے رسولوں ہی کا ہو گا بلا شبہ اللہ بڑا ہی قوت والا انتہائی زبردست ہے

۲۲.     تم ایسا نہیں پاؤ گے کہ جو لوگ (سچے دل سے) ایمان رکھتے ہوں اللہ پر اور قیامت کے دن پر وہ دوستی رکھتے ہوں ان لوگوں سے جو مخالفت کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبہ (قبیلہ) ہی کیوں نہ ہوں (کیونکہ) یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے نقش فرما دیا (دولت) ایمان کو اور اس نے ان کی تائید (و تقویت) فرما دی اپنی طرف سے ایک عظیم الشان روح کے ذریعے اور وہ ان کو داخل فرمائے گا ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی نہریں جن میں ان کو ہمیشہ رہنا نصیب ہو گا اللہ ان سے راضی ہو گیا اور یہ اس سے راضی ہو گئے یہ لوگ ہیں اللہ کی جماعت آگاہ رہو کہ اللہ کی جماعت ہی یقینی طور پر فلاح پانے والی ہے

٭٭٭

۵۹۔ الحشر

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اللہ ہی کی تسبیح کی (اور تسبیح کرتا ہے) وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ جو کہ زمین میں ہے اور وہی ہے سب پر غالب بڑا ہی حکمت والا

۲.      وہ وہی ہے جس نے نکال باہر کیا اہل کتاب کے کافروں کو ان کے گھروں سے پہلے حشر میں (ورنہ ظاہری حالات کے اعتبار سے) تمہیں یہ گمان بھی نہ تھا کہ کبھی یہ لوگ اپنے گھروں سے نکل جائیں گے اور خود انہوں نے بھی یہ سمجھ رکھا تھا کہ ان کے (یہ مضبوط) قلعے ان کو بچا لیں گے اللہ سے مگر اللہ (کا عذاب) ان پر وہاں سے آیا جہاں سے ان کو گماں بھی نہ تھا اور اس نے ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ یہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے بھی ویران کر رہے تھے اور اہل ایمان کے ہاتھوں سے بھی (ان کو ویران کروا رہے تھے) پس تم عبرت پکڑو اے دیدہ بینا رکھنے والو!

۲.      اور اگر اللہ نے ان کے حق میں جلا وطنی نہ لکھ دی ہوتی تو وہ ان کو دنیا ہی میں عذاب دے ڈالتا اور آخرت میں تو ان کے لئے دوزخ کا عذاب مقرر ہے ہی

۴.      یہ سب کچھ اس لئے کہ ان لوگوں نے مقابلہ کیا اللہ کا اور اس کے رسول کا اور جو کوئی اللہ کا مقابلہ کرتا ہے تو (وہ اپنے انجام کو پہنچ کر رہتا ہے کیونکہ) بیشک اللہ بڑا ہی سخت عذاب دینے والا ہے

۵.      جو بھی کوئی درخت کھجور کا تم لوگوں نے کاٹا (اے مسلمانو!) یا اسے باقی رہنے دیا اپنی جڑوں پر تو یہ سب کچھ اللہ ہی کے حکم سے تھا اور (اللہ نے یہ حکم اس لئے دیا کہ) تاکہ وہ رسوا کرے ان بدکاروں کو

۶.      اور جو بھی کچھ مال لوٹایا ہے اللہ نے اپنے رسول پر ان لوگوں کے قبضے سے نکال کر تو اس پر تم لوگوں نے (اے مسلمانو!) نہ گھوڑے دوڑائے نہ اونٹ بلکہ اللہ (اپنی شان قدرت و عنایت سے) اپنے رسولوں کو جس پر چاہے تسلط (اور غلبہ) عطا فرما دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے

۷.      جو بھی کچھ اللہ نے ان بستیوں کے لوگوں سے لوٹا دیا اپنے رسول کی طرف تو وہ حق ہے اللہ کا، اس کے رسول کا اور رشتہ داروں یتیموں مسکینوں اور مسافروں کا تاکہ وہ (مال) تمہارے مال دار لوگوں کے درمیان ہی گردش کرتا نہ رہ جائے اور جو بھی کچھ رسول تمہیں عطا فرمائیں اسے لے لیا کرو اور جس سے وہ تمہیں روکیں اس سے رک جایا کرو اور (ہمیشہ) ڈرتے رہا کرو اللہ سے بیشک اللہ بڑا ہی سخت عذاب دینے والا ہے

۸.      یعنی (یہ اموال دراصل حق ہیں) ان (لٹے پٹے) ضرورت مند مہاجرین کا جن کو (ناحق طور پر) نکال باہر کیا گیا ان کے گھروں اور ان کے مالوں سے وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضامندی چاہتے ہیں اور وہ مدد کرتے ہیں اللہ (کے دین) کی اور اس کے رسول کی یہی لوگ ہیں راست باز

۹.      نیز (یہ مال حق ہے) ان لوگوں کا جنہوں نے قرار پکڑ لیا ان سے پہلے (ہجرت اور امن و سلامتی کے) اس گھر میں اور وہ پختہ کار ہو گئے اپنے ایمان (و یقین) میں وہ محبت کرتے ہیں ان سے جو ہجرت کر کے ان کے پاس آتے ہیں اور یہ اپنے دلوں میں کوئی خلش (اور تنگی) نہیں پاتے اس سے جو کچھ کہ ان کو دیا جائے اور (اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ) وہ ان کو اپنی جانوں پر بھی ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود ان کو سخت محتاجی ہو اور حقیقت یہ ہے جو کوئی اپنے نفس کی تنگی سے بچا لیا گیا تو (وہ کامیاب ہو گیا کہ) ایسے ہی لوگ کامیابی پانے والے ہوتے ہیں

۱۰.     نیز (یہ مال) ان لوگوں کا (حق ہے) جو ان سب کے بعد آئے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب بخش دے ہمیں بھی اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کسی قسم کا کوئی کھوٹ نہ رکھ اے ہمارے رب بلا شبہ تو بڑا ہی شفیق انتہائی مہربان ہے

۱۱.     یا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے منافقت کو اپنا رکھا ہے کہ وہ (کس ڈھٹائی سے) اہل کتاب کے اپنے کافر بھائیوں سے کہتے ہیں کہ اگر تمہیں نکالا گیا تو ہم بھی ضرور تمہارے ساتھ نکل پڑیں گے اور تمہارے بارے میں ہم کبھی کسی کی بھی بات نہیں مانیں گے اور اگر تم سے لڑائی کی گئی تو ہم ضرور بالضرور (اور ہر قیمت پر) تمہاری مدد کریں گے مگر اللہ گواہ ہے کہ یہ لوگ قطعی طور پر جھوٹے ہیں

۱۲.     (چنانچہ) اگر ان کو نکالا گیا تو یہ کبھی ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے اور اگر ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی کوئی مدد نہیں کریں گے اور اگر (بالفرض) انہوں نے ان کی مدد کی بھی تو یہ یقیناً پیٹھ پھیر کر بھاگ نکلیں گے پھر کہیں سے خود ان کی کبھی کوئی مدد نہ ہو گی

۱۲.     بیشک ان لوگوں کے دلوں میں تمہارا خوف (اے ایمان والو!) اللہ (کے خوف) سے بھی بڑھ کر ہے یہ اس لئے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھتے نہیں

۱۴.     یہ کبھی اکٹھے ہو کر (کھلے میدان میں) تم سے نہیں لڑیں گے مگر قلعہ بند بستیوں میں یا دیواروں کی آڑ میں ان کی لڑائی آپس میں بڑی سخت ہے تم ان کو اکٹھا سمجھتے ہو مگر (حقیقت یہ ہے کہ) ان کے دل آپس میں پھٹے ہوئے ہیں یہ اس لئے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے

۱۵.     ان کا حال تو انہی لوگوں جیسا ہے جو ان سے کچھ ہی پہلے اپنے کئے کا مزہ چکھ چکے ہیں اور (آخرت میں تو) ان کے لئے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے

۱۶.     ان کی مثال تو شیطان کی سی ہے کہ وہ پہلے تو انسان سے کہتا ہے کہ تو کفر کر مگر جب وہ کفر کر بیٹھتا ہے تو یہ اس سے کہتا ہے کہ میرا تجھ سے کوئی واسطہ نہیں میں تو بہر حال اللہ سے ڈرتا ہوں جو کہ پروردگار ہے سارے جہانوں کا

۱۷.     پھر ان دونوں کا انجام یہ ہوتا ہے کہ وہ دونوں دوزخ میں ہونگے جہاں انہیں ہمیشہ رہنا ہو گا اور یہی جزا ہے ایسے ظالموں کی

۱۸.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو ڈرو تم اللہ سے اور ہر شخص کو چاہیے کہ وہ خود دیکھ لے کہ اس نے کیا سامان کیا ہے آنے والے کل کے لئے اور ڈرتے رہا کرو تم (ہر حال میں اپنے) اللہ سے بیشک اللہ پوری طرح باخبر ہے ان تمام کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو

۱۹.     اور تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جنہوں نے بھلا دیا اللہ کو تو اس کے نتیجے میں اللہ نے ان کو خود اپنی جانوں سے غافل کر دیا ایسے ہی لوگ ہیں فاسق (و بدکار)

۲۰.     باہم یکساں (و برابر) نہیں ہو سکتے دوزخ والے اور جنت والے، جنت والے ہی حقیقت میں کامیاب (اور فائز المرام) ہیں

۲۱.     اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتار دیتے تو تم اسے دیکھتے کہ وہ بھی دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑ رہا ہے اللہ کے خوف سے اور یہ مثالیں ہم بیان کرتے ہیں لوگوں کے لئے تاکہ وہ غور و فکر سے کام لیں

۲۲.     وہ اللہ وہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو (ایک برابر) جاننے والا ہے نہاں و عیاں کو وہی ہے بڑا مہربان نہایت رحم فرمانے والا

۲۲.     وہ اللہ وہی ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بادشاہ حقیقی ہے نہایت پاک سراسر سلامتی امن دینے والا نگہبان سب پر غالب ہر خرابی کو درست کرنے والا بڑی ہی عظمت والا اللہ پاک ہے ان تمام چیزوں سے جن کو یہ لوگ اس کا شریک ٹھہراتے ہیں

۲۴.     وہی اللہ ہے پیدا کرنے والا وجود بخشنے والا صورت گری کرنے والا اسی کے لئے ہیں سب اچھے نام اسی کی پاکی بیان کرتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہی ہے سب پر غالب انتہائی حکمت والا

٭٭٭

۶۰۔ الممتحنۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو تم اپنا دوست مت بناؤ میرے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو تم ان کی طرف دوستی کے پیغام بھیجتے ہو حالانکہ وہ کھلا کفر (اور انکار) کر چکے ہیں اس دین حق کا جو تمہارے پاس آ چکا ہے (تمہارے خالق و مالک کی طرف سے) اور وہ نکالتے ہیں اللہ کے رسول کو اور خود تم کو (تمہارے گھروں سے) محض اس بناء پر کہ تم لوگ ایمان رکھتے ہو اللہ پر جو کہ رب ہے تم سب کا (پس تم ایسوں کو اپنا دوست مت بناؤ) اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا جوئی کی خاطر نکلے ہو تم ان کی طرف چھپا کر دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور مجھے خوب معلوم ہے وہ سب کچھ بھی جو کہ تم لوگ چھپا کر کرتے ہو اور وہ سب کچھ بھی جو کہ تم اعلانیہ طور پر کرتے ہو اور (جان لو کہ) تم میں سے جس نے بھی ایسا کیا وہ یقیناً بھٹک گیا سیدھی راہ سے

۲.      (ان کا حال تو یہ ہے کہ) اگر ان کو تم پر قابو مل جائے تو وہ (فوراً) تمہارے ساتھ دشمنی کا کام شروع کر دیں اور اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں برائی کے ساتھ تمہاری طرف دراز کر دیں وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم بھی کفر ہی کرنے لگو

۲.      قیامت کے دن نہ تو تمہاری رشتہ داریاں تمہیں کچھ کام دے سکیں گی اور نہ ہی تمہاری اولادیں اس روز اللہ فیصلہ فرما دے گا تمہارے درمیان اور اللہ خوب دیکھتا ہے ان سب کاموں کو جو تم لوگ کر رہے ہو

۴.      بلا شبہ تمہارے لئے بڑا عمدہ نمونہ ہے ابراہیم اور ان لوگوں (کی زندگیوں) میں جو ان کے ساتھ تھے جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا کہ ہم قطعی طور پر بیزار ہیں تم سے بھی اور تمہارے ان جملہ معبودوں سے بھی جن کو تم لوگ پوجتے (پکارتے) ہو اللہ کے سوا ہم نے (ڈنکے کی چوٹ) کفر (و انکار) کیا تم سب سے اور ظاہر ہو گئی تمہارے اور ہمارے درمیان عداوت (و دشمنی) اور بغض (و بیر) ہمیشہ کے لئے یہاں تک تم ایمان لاؤ اللہ واحد پر مگر ابراہیم کا اپنے باپ سے یہ کہنا (اس سے مستثنیٰ ہے) کہ میں آپ کے لئے (اپنے رب سے) معافی کی درخواست تو ضرور کروں گا مگر میں آپ کے لئے اللہ کی طرف سے کسی بھی بات کا کوئی اختیار نہیں رکھتا (اور اس اعلان بیزاری کے بعد ابراہیم اور ان کے ساتھیوں نے یوں دعاء کی کہ) اے ہمارے پروردگار ہمارا بھروسہ تجھ ہی پر ہے ہم نے تیری ہی طرف رجوع کیا اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے (ہم سب نے)

۵.      اے ہمارے پروردگار ہمیں فتنہ (اور آزمائش کا سامان) نہ بنانا کافروں کے لئے اور بخشش فرما دے ہم سب کی اے ہمارے رب بلا شبہ تو ہی ہے سب پر غالب بڑا ہی حکمت والا

۶.      بلا شبہ تمہارے لئے (اے مسلمانو!) بڑا عمدہ نمونہ ہے ان لوگوں (کی زندگیوں) میں یعنی ہر اس شخص کے لئے جو امید رکھتا ہو اللہ (سے ملنے) کی اور قیامت کے دن (کے آنے) کی اور جو کوئی روگردانی کرے گا تو (وہ یقیناً اپنا ہی نقصان کرے گا کہ) بیشک اللہ (سب سے اور ہر طرح سے) غنی (و بے نیاز اور) اپنی ذات میں آپ محمود ہے

۷.      بعید نہیں کہ اللہ محبت ڈال دے تمہارے درمیان اور ان لوگوں کے درمیان جن سے آج تمہاری دشمنی ہے کہ اللہ بڑی ہی قدرت والا ہے اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت مہربان ہے

۸.      اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا سلوک کرنے سے نہیں روکتا جنہوں نے نہ تو دین کے معاملے میں تم سے جنگ کی اور نہ ہی انہوں نے تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا بلا شبہ اللہ پسند فرماتا (اور محبت کرتا) ہے انصاف کرنے والوں سے

۹.      اللہ تو تمہیں تو روکتا ہے ان لوگوں (کی دوستی) سے جنہوں نے تم سے جنگ کی دین کے معاملے میں اور انہوں نے تمہیں نکال باہر کیا تمہارے اپنے گھروں سے اور انہوں نے تمہارے اخراج کے بارے میں آپس میں ایک دوسرے کی مدد کی اور (یہ روکنا بھی اس لئے ہے کہ) جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو ایسے ہی لوگ ظالم ہوں گے

۱۰.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو تم ان کی جانچ پڑتال کر لیا کرو اللہ تو خوب جانتا ہے ان کے ایمان (کی حقیقت) کو (پر تمہیں تحقیق کرنے کی ضرورت ہے) پس اگر تمہیں وہ مومن معلوم ہوں تو تم انہیں کفار کی طرف واپس نہیں کرنا (کیونکہ) نہ تو یہ عورتیں ان (کفار) کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ (کافر) ان کے لئے حلال ہیں البتہ ان کے شوہروں نے جو کچھ (ان کے مہر وغیرہ میں) خرچ کیا ہو وہ تم ان کو دے دو اور ان سے نکاح کر لینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کو ان کے مہر دے دیا کرو اور تم خود بھی کافر عورتوں کی عصمتوں کو اپنے قبضے میں نہ رکھو اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہو وہ (ان کافروں سے) مانگ لیا کرو اور جو کچھ انہوں نے خرچ کیا ہو وہ ان کو مانگ لینا چاہیے یہ اللہ کا حکم ہے وہ خود تمہارے درمیان فیصلہ فرماتا ہے اور اللہ سب کچھ جانتا بڑا ہی حکمت والا ہے

۱۱.     اور اگر تمہاری (کافر) بیویوں (کے مہروں) میں سے کچھ تمہیں کفار سے واپس نہ ملے پھر تمہاری باری آئے تو جن لوگوں کی بیویاں ادھر رہ گئی ہوں تم ان کو اتنی رقم ادا کر دو جتنی کہ انہوں نے خرچ کی ہو اور ڈرتے رہا کرو تم اس اللہ سے جس پر تم ایمان رکھتے ہو

۱۲.     اے نبی جب مومن عورتیں آپ کے پاس ان باتوں پر بیعت کرنے کے لئے آئیں کہ نہ تو وہ اللہ کے ساتھ کسی بھی چیز کو شریک ٹھہرائیں گی نہ چوری کریں گی نہ زنا کریں گی نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی اور نہ ہی وہ کوئی ایسا بہتان لائیں گی جس کو وہ گھڑیں اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان اور نہ ہی وہ آپ کی نافرمانی (اور حکم عدولی) کریں گی نیکی کے کسی بھی کام میں تو آپ ان کی بیعت کو قبول کر لیا کریں اور ان کے لئے اللہ سے بخشش کی دعاء کیا کریں بلا شبہ اللہ بڑا ہی درگزر کرنے والا انتہائی مہربان ہے

۱۲.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو تم دوستی نہیں کرنا ان لوگوں سے جن پر غضب نازل ہو چکا اللہ کا وہ یقیناً آخرت سے ایسے ہی مایوس ہو گئے ہیں جیسے قبروں میں پڑے ہوئے کفار مایوس ہو گئے ہیں

٭٭٭

 

 

۶۱۔ الصف

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اللہ ہی کی پاکی بیان کرتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے اور وہی ہے سب پر غالب انتہائی حکمت والا

۲.      اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جو تم خود نہیں کرتے؟

۲.      اللہ کے نزدیک یہ طریقہ بڑا ہی ناپسندیدہ ہے کہ تم وہ کچھ کہو جو کہ خود نہ کرو

۴.      بلا شبہ اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے، جو اس کی راہ میں اس طرح صف باندھ کر لڑتے ہیں کہ گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں

۵.      اور (وہ بھی یاد کرو کہ) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اے میری قوم تم مجھے کیوں ستاتے ہو حالانکہ تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں مگر (اس کے باوجود) جب ان لوگوں نے ٹیڑھے پن ہی کو اختیار کیا تو اللہ نے ٹیڑھا کر دیا ان کے دلوں کو اور اللہ ہدایت (کی دولت و نعمت) سے نہیں نوازتا ایسے بدکاروں کو

۶.      اور (وہ بھی یاد کرو کہ) جب عیسیٰ بیٹے مریم نے کہا اے اسرائیل کی اولاد میں یقیناً تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں اس حال میں کہ تصدیق کرنے والا ہوں اس تورات کی جو کہ آ چکی ہے مجھ سے پہلے (حضرت موسیٰ پر) اور اس حال میں کہ میں خوشخبری سنانے والا ہوں ایک ایسے عظیم الشان رسول کی جو تشریف لانے والے ہیں میرے بعد جن کا نام (نامی اور اسم گرامی) احمد ہو گا مگر جب وہ آ گئے ان کے پاس کھلے اور روشن دلائل کے ساتھ تو ان لوگوں نے کہا کہ یہ تو ایک جادو ہے کھلم کھلا

۷.      اور اس سے بڑھ کر ظالم اور کون ہو سکتا ہے جو جھوٹ باندھے اللہ پر جب کہ اس کو بلایا جا رہا ہو اسلام (کے نور مبین) کی طرف؟ اور اللہ ہدایت (کی عظیم الشان اور بے مثل دولت) سے سرفراز نہیں فرماتا ایسے ظالم لوگوں کو

۸.      یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ (کسی طرح) بجھا دیں اللہ کے (اس) نور کو اپنے مونہوں (کی پھونکوں) سے مگر اللہ نے بہر حال پورا کر کے رہنا ہے اپنے نور کو اگرچہ ناگوار ہو کافروں کو

۹.      وہ (اللہ) وہی تو ہے جس نے بھیجا اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے (عظیم الشان نور کے) ساتھ تاکہ وہ اس کو غالب کر دے سب دینوں پر اگرچہ یہ بات ناگوار ہو مشرکوں کو

۱۰.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو کیا میں تم کو ایک ایسی عظیم الشان تجارت کا پتہ (نہ) بتا دوں؟ جو تم کو نجات دلا دے ایک بڑے ہی دردناک عذاب سے؟

۱۱.     (یہ کہ) تم لوگ (صدق دل سے) ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے بھی اور اپنی جانوں سے بھی یہ تمہارے لئے بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانو

۱۲.     (کہ اس سے) اللہ بخشش فرما دے گا تمہارے گناہوں کی اور داخل فرما دے گا تم کو ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی (طرح طرح کی عظیم الشان) نہریں اور تم کو نوازے گا وہ ایسے پاکیزہ گھروں سے جو کہ ابدی قیام کی (اور سدا بہار) جنتوں میں ہوں گے یہی ہے بڑی کامیابی

۱۲.     اور ایک اور چیز بھی وہ تمہیں عطا فرمائے گا جو تم لوگ پسند کرتے ہو یعنی اللہ کی طرف سے مدد اور جلد ہی ملنے والی فتح اور خوشخبری سنا دو (دولتِ) ایمان رکھنے والوں کو

۱۴.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو، ہو جاؤ تم مددگار اللہ کے (دین کے) جیسا کہ عیسیٰ بیٹے مریم نے کہا تھا حواریوں سے کہ کون ہے جو مددگار ہو میرا اللہ کی طرف (بلانے میں)؟ تو حواریوں نے اس کے جواب میں کہا تھا کہ ہم ہیں مددگار اللہ کے (دین) کے پھر ایمان لے آیا ایک گروہ بنی اسرائیل کا اور کفر (و انکار) کیا دوسرے گروہ نے سو ہم نے اپنی (نصرت و) تائید سے نوازا ان کو جو ایمان لائے تھے ان کے دشمنوں پر جس سے وہ ہو گئے غالب (و فتح مند اپنے دشمنوں پر)

٭٭٭

۶۲۔ الجمعہ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اللہ کی پاکی بیان کرتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے جو کہ بادشاہ ہے ہر طرح سے پاک سب پر غالب اور انتہائی حکمت والا ہے

۲.      وہ (اللہ) وہی ہے جس نے (عرب کے) ان اَن پڑھوں میں ان ہی میں سے ایک ایسا عظیم الشان رسول بھیجا جو کہ پڑھ پڑھ کر سناتا (سمجھاتا) ہے ان کو اس کی آیتیں اور وہ سنوارتا (نکھارتا) ہے ان کے باطن کو اور سکھاتا (پڑھاتا) ہے ان کو کتاب و حکمت (کے مطالب و معانی کے انمول خزانے) جب کہ یہ لوگ اس سے قبل یقیناً پڑے تھے کھلی گمراہی میں

۲.      نیز (اس رسول کی تشریف آوری) ان دوسرے تمام لوگوں کے لئے بھی ہے جو ابھی تک ان سے نہیں ملے اور وہی (اللہ) ہے سب پر غالب نہایت حکمت والا

۴.      یہ اللہ کا فضل ہے وہ اس کو جسے چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے اور اللہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے

۵.      مثال ان لوگوں کی جن سے اٹھوائی گئی تورات (اور ان کو اس پر عمل کا پابند کیا گیا) مگر انہوں نے اس کا بار نہ اٹھایا (اور اس پر عمل نہ کیا) اس گدھے کی سی ہے جس کی پیٹھ پر لدی ہوں بہت سی (بھاری بھر کم) کتابیں بڑی ہی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے جھٹلایا اللہ کی آیتوں کو اور اللہ نہیں نوازتا ہدایت (کی دولت عظیم) سے ایسے ظالم لوگوں کو

۶.      (ان سے) کہو کہ اے وہ لوگوں جو یہودی بن گئے ہو اگر تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تم اللہ کے دوست (اور پیارے) ہو باقی لوگوں کو چھوڑ کر تو تم تمنا کرو موت کی اگر تم سچے ہو (اپنے قول و قرار میں)

۷.      مگر وہ کبھی بھی اس کی تمنا نہیں کریں گے بوجہ اپنے ان کرتوتوں کے جو وہ خود اپنے ہاتھوں آگے بھیج چکے ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے ایسے ظالموں کو

۸.      (ان سے) کہو کہ یہ قطعی حقیقت ہے کہ جس موت سے تم لوگ بھاگتے ہو وہ بہر طور تمہیں آ کر رہے گی پھر تم سب کو آخرکار بہر حال لوٹ کر جانا ہے اس (ذات اقدس و اعلیٰ) کے حضور جو ایک برابر جانتا ہے نہاں اور عیاں کو تب وہ خبر کر دے گا تم کو ان سب کاموں کی جو تم لوگ (زندگی بھر) کرتے رہے تھے

۹.      اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو جب اذان دی جائے نماز کے لئے جمعہ کے دن تو تم دوڑ پڑا کرو اللہ کے ذکر (اور اس کی یاد دلشاد) کی طرف اور چھوڑ دیا کرو تم خریدو فروخت (اور ہر طرح کے کاروبار) کو یہ تمہارے لئے کہیں زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو

۱۰.     پھر جب ادا کر دی جائے نماز تو تم لوگ پھیل جایا کرو (اللہ کی) زمین میں اور تلاش کیا کرو اللہ کا فضل (اور اس کی مہربانی یعنی تمہیں اس کی اجازت ہے) اور یاد کرتے رہا کرو تم لوگ (ہمیشہ اور ہر حال میں اور) کثرت کے ساتھ (اپنے) اللہ کو تاکہ تم فلاح پا سکو

۱۱.     اور (ان لوگوں کا حال یہ ہے کہ) جب انہوں نے دیکھ لیا کوئی سامان تجارت یا کسی طرح کا کوئی (کھیل) تماشہ تو ٹوٹ پڑے اس پر اور چھوڑ دیا آپ کو کھڑا (اے پیغمبر سو ان سے) کہو کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہر حال کہیں بہتر (اور بڑھیا) ہے ایسے (کھیل) تماشے اور سامان تجارت سے اور اللہ سب سے اچھا روزی دینے والا ہے

٭٭٭

۶۳۔ المنافقون

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      جب یہ منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ بلا شبہ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ کو خوب معلوم ہے کہ آپ قطعی طور پر اس کے رسول ہیں مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق قطعی طور پر جھوٹے ہیں

۲.      انہوں نے تو اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے پھر یہ (دوسروں کو بھی) روکتے ہیں اللہ کی راہ سے بلا شبہ بڑی ہی بری ہیں وہ حرکتیں جو یہ لوگ کر رہے ہیں

۲.      یہ اس لیے کہ یہ لوگ ایمان لائے پھر انہوں نے کفر کیا تو انکے دلوں پر مہر کر دی گئی جسکے نتیجے میں اب یہ کچھ نہیں سمجھتے

۴.      اور جب تم انہیں دیکھو انکے ڈیل ڈول تم کو اچھے لگیں اور اگر یہ بولیں تو تم ان کی باتیں سنتے رہ جاؤ (مگر حقیقت میں) یہ گویا لکڑی کے ایسے کندے ہیں جو (دیوار وغیرہ کی) ٹیک پر رکھ دئیے گئے ہوں ہر اونچی آواز کو یہ لوگ اپنے ہی اوپر سمجھتے ہیں یہ دشمن ہیں پس تم ان سے بچ کر رہو اللہ انہیں غارت کرے یہ کہاں سے کہاں بہکے جا رہے ہیں

۵.      اور (ان کا حال تو یہ ہے کہ) جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تم لوگ (بارگاہ رسالت میں) تاکہ بخشش کی دعاء کریں تمہارے لیے اللہ کے رسول تو یہ اپنے سر جھٹک کر (اور پیٹھ پھیر کر) چل دیتے ہیں اور تم انکو دیکھو گے تو (انکو ایسا پاؤ گے کہ) یہ بے رخی برتتے ہیں (قبولِ حق سے) اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا ہو کر

۶.      (اے پیغمبر) آپ ان کے لئے معافی کی درخواست کریں یا نہ کریں ان کے لئے بہر حال برابر ہے اللہ انکو ہرگز معاف نہیں کرے گا بیشک اللہ ہدایت (کی دولت) سے نہیں نوازتا ایسے بدکار لوگوں کو

۷.      یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ تم ان لوگوں پر مت خرچ کرو جو رسول اللہ کے پاس ہیں یہاں تک کہ وہ تتر بتر ہو جائیں حالانکہ اللہ ہی کے لیے ہیں سب خزانے آسمانوں اور زمین کے مگر یہ منافق لوگ سمجھتے نہیں

۸.      یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینے واپس پہنچ گئے تو جو عزت والا ہے وہ ذلت والے کو وہاں سے نکال کر دم لے گا حالانکہ عزت تو اصل میں اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے رسول اور ایمان والوں کے لئے مگر یہ منافق جانتے نہیں

۹.      اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو (خبردار! کہیں) غافل نہ کرنے پائیں تم کو تمہارے مال اور نہ تمہاری اولاد اللہ کے ذکر (اور اس کی یاد دلشاد) سے اور جو کوئی ایسا کرے گا تو ایسے لوگ خود اپنا ہی نقصان کرنے والے ہونگے

۱۰.     اور خرچ کرو تم اس میں سے جو کہ دیا ہے ہم نے تم کو (اپنے کرم سے) قبل اس سے کہ آ پہنچے تم میں سے کسی کو موت پھر وہ (مارے افسوس کے) یوں کہنے لگے کہ اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور کیوں نہ دے دی تاکہ میں خوب صدقہ (و خیرات) کرتا اور میں ہو جاتا نیک لوگوں میں سے

۱۱.     اور اللہ ہرگز ڈھیل نہیں دیتا کسی شخص کو جبکہ آ پہنچے اس کا وقت (مقرر) اور اللہ پوری طرح باخبر ہے ان سب کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو

٭٭٭

۶۴۔ التغابن

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اللہ ہی کی پاکی بیان کر رہا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے اسی کے لئے ہے بادشاہی اور اسی کے لئے ہے ہر تعریف اور وہی ہے جسے ہر چیز پر پوری قدرت ہے

۲.      وہ وہی ہے جس نے پیدا فرمایا (اپنی قدرت کا ملہ سے) تم سب کو (اے لوگو!) پھر تم میں سے کچھ تو کافر ہیں اور کچھ مومن اور اللہ پوری طرح دیکھتا ہے ان تمام کاموں کو جو تم لوگ کرتے ہو

۲.      اسی نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کی اس عظیم الشان کائنات کو حق کے ساتھ اور اس نے صورت گری فرمائی تم سب کی سو کیا ہی عمدہ صورتیں بنائیں اس نے تمہاری اور اسی کی طرف لوٹنا ہے (سب کو اور ہر حال میں)

۴.      وہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہے اور (اسی طرح) وہ جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ تم لوگ چھپا کر کرتے ہو اور وہ سب کچھ بھی جو کہ تم اعلانیہ کرتے ہو اور اللہ پوری طرح جانتا ہے دلوں کی باتوں تک کو

۵.      کیا تم لوگوں کو خبر نہیں پہنچی ان لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا تم سے پہلے پھر چکھنا پڑا ان کو وبال اپنے کئے کا (اسی دنیا میں) اور ان کے لئے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے (آخرت میں)

۶.      یہ سب کچھ اس لئے کہ ان کے پاس آئے ان کے رسول کھلے دلائل کے ساتھ مگر (اس سب کے باوجود) ان لوگوں نے یہی کہا کہ کیا انسان ہمیں ہدایت دیں گے؟ اس طرح انہوں نے کفر ہی کو اپنایا اور روگردانی ہی کی اور اللہ نے بھی اپنی بے نیازی کا معاملہ فرمایا اور اللہ تو ہے ہی (ہر طرح سے اور ہر کسی سے) بے نیاز اور ہر تعریف کا سزاوار (و حق دار)

۷.      کافر لوگوں نے بڑے دعوے سے کہا کہ ان کو ہرگز دوبارہ نہیں اٹھایا جائے گا (سو ان سے) کہو کہ کیوں نہیں؟ میرے رب کی قسم تم سب ضرور بالضرور دوبارہ اٹھائے جاؤ گے پھر تم کو ضرور بتا دئیے جائیں گے وہ سارے کام جو تم لوگ کرتے رہے تھے اور یہ اللہ کے لئے بہت آسان ہے

۸.      پس تم ایمان لے آؤ اللہ پر اس کے رسول پر اور اس نور پر جسکو ہم نے اب اتارا ہے اور اللہ کو پوری خبر ہے ان سب کاموں کی جو تم لوگ کرتے ہو

۹.      اور (ہمیشہ یاد رکھو اس عظیم الشان اور ہولناک دن کو) جس دن کہ وہ جمع کر دے گا تم سب کو (ایک ہی آواز سے) اجتماع کے اس دن وہ دن ہو گا ہار جیت کے کھلنے کا دن اور (اس روز فیصلہ اس طرح ہو گا کہ) جو کوئی ایمان لایا ہو گا (سچے دل سے) اور اس نے کام بھی کئے ہوں گے نیک تو اللہ مٹا دے گا اس سے اس کی برائیوں کو اور اس کو داخل فرما دے گا (اپنے کرم سے) ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی (طرح طرح کی عظیم الشان) نہریں جن میں ہمیشہ رہیں گے ایسے (خوش نصیب) لوگ یہی ہے بڑی کامیابی

۱۰.     اور اس کے برعکس جنہوں نے (زندگی بھر) کفر ہی کیا ہو گا اور انہوں نے جھٹلایا ہو گا ہماری آیتوں کو تو ایسے لوگ دوزخی ہوں گے جس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہو گا اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ

۱۱.     نہیں پہنچتی کوئی مصیبت مگر اللہ ہی کے اذن (و حکم) سے اور جو کوئی (سچے دل سے) ایمان رکھتا ہو گا اللہ پر تو اللہ ہدایت (کے نور) سے نواز دے گا اس کے دل کو اور اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے

۱۲.     اور فرمانبرداری کرو تم سب لوگ اللہ کی اور اس کے رسول کی پھر اگر تم نے روگردانی ہی کی تو ہمارے رسول (کا کوئی نقصان نہیں کیونکہ ان) کے ذمے تو بس پہنچا دینا ہے کھول کر

۱۲.     اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے ایمان والوں کو

۱۴.     اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو یقیناً تمہاری بیویوں اور تمہاری اولادوں میں سے کچھ تمہارے دشمن ہیں پس تم ان سے بچ کر رہا کرو اور اگر تم معاف کر دیا کرو درگزر سے کام لیا کرو اور بخش دیا کرو تو (تمہارے لئے بھی بخشش کی امید ہو سکتی ہے کیونکہ) اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے

۱۵.     سوائے اس کے نہیں کہ تمہارے مال اور تمہاری اولادیں تو محض آزمائش کا سامان ہیں اور اللہ ہی ہے جس کے پاس بڑا عظیم الشان اجر ہے

۱۶.     پس تم لوگ ڈرتے رہا کرو اللہ سے جتنا کہ تم سے ہو سکے اور تم سنتے اور مانتے رہا کرو اور خرچ بھی کیا کرو (کہ یہ سب کچھ) خود تمہارے ہی لئے بہتر ہے اور جو کوئی بچا لیا گیا اپنے نفس کی تنگی سے تو ایسے ہی لوگ ہیں فلاح پانے والے

۱۷.     اگر تم قرض دو گے اللہ (پاک) کو اچھا قرض (اے ایمان والو) تو وہ تمہیں (کئی گنا) بڑھا کر دے گا اور تمہاری بخشش بھی فرمائے گا اور اللہ تو بڑا ہی قدر داں انتہائی بردبار ہے

۱۸.     (ایک برابر) جاننے والا نہاں و عیاں کا بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا

٭٭٭

۶۵۔ الطلاق

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اے نبی جب تم طلاق دو اپنی عورتوں کو تو ان کو طلاق دیا کرو ان کی عدت کے لئے اور اچھی طرح شمار کیا کرو عدت (کے زمانے) کو اور (ہمیشہ) ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے جو کہ رب ہے تم سب کا نہ تو تم ان (عورتوں) کو ان کے گھروں سے نکالو اور نہ ہی وہ خود نکلیں مگر یہ کہ وہ ارتکاب کر بیٹھیں کسی کھلی بے حیائی کا اور یہ حدیں ہیں اللہ کی (مقرر کی ہوئی) اور جو کوئی تجاوز کرے گا اللہ کی (مقرر کردہ ان) حدود سے تو وہ یقیناً خود اپنے ہی اوپر ظلم کرے گا تم نہیں جانتے (اے طلاق دینے والے) کہ شاید اللہ تعالیٰ پیدا فرما دے اس (طلاق) کے بعد (بہتری اور موافقت کی) کوئی صورت

۲.      پھر جب وہ پہنچ جائیں اپنی مدت (کے خاتمے) کو تو پھر تم یا تو ان کو روک رکھو (اپنے عقد نکاح میں رجوع کے ذریعے) دستور کے مطابق یا ان کو چھوڑ دو دستور کے مطابق اور گواہ بنا لیا کرو تم لوگ (ایسے ہر موقع پر) اپنے میں سے دو معتبر شخصوں کو اور تم اپنی گواہی ٹھیک ٹھیک اللہ (کی رضا) کے لئے ادا کیا کرو (اے گواہو!) ان باتوں کی نصیحت کی جاتی ہے ہر اس شخص کو جو (سچے دل سے) ایمان رکھتا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور جو کوئی (سچے دل سے) ڈرتا رہے گا اللہ سے تو وہ اس کے لئے پیدا فرما دے گا (مشکلات سے) نکلنے کا راستہ

۲.      اور وہ اس کو وہاں سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہیں ہو گا اور جو کوئی (صحیح معنوں میں) بھروسہ کرے گا اللہ پر تو وہ اس کو کافی ہے (تمام مہمات کے لئے) بیشک اللہ پورا کر کے رہتا ہے اپنا کام یقیناً اللہ نے مقرر فرما رکھا ہے ہر چیز کا ایک خاص اندازہ

۴.      اور جو عورتیں مایوس ہو جائیں حیض (کے آنے) سے تمہاری عورتوں میں سے اگر تمہیں ان کے بارے میں شک پڑ جائے تو (جان لو کہ) ان کی عدت تین مہینے ہے اور جن عورتوں کو ابھی تک حیض آیا ہی نہ ہو (ان کا حکم بھی یہی ہے) اور حمل والی عورتوں کی عدت ان کے بچہ جننے تک ہے اور جو کوئی ڈرتا رہے گا اللہ سے تو اللہ آسانی پیدا فرما دے گا اس کے لئے ہر معاملے میں

۵.      یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے اتارا ہے تمہاری طرف (اے لوگو!) اور جو کوئی ڈرتا رہے گا اللہ سے تو اللہ دور فرما دے گا اس سے اس کی برائیوں کو اور (مزید یہ کہ) وہ اس کو عطا فرمائے گا بہت بڑا اجر

۶.      تم ان مطلقہ عورتوں کو وہیں رکھو جہاں تم خود رہتے ہو اپنی طاقت کے مطابق اور انہیں تکلیف مت پہنچاؤ کہ اس طرح تم ان پر تنگی کرو اور اگر وہ حمل والی ہوں تو ان پر خرچ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ وضع کر لیں اپنے حمل کو پھر اگر وہ تمہارے لئے (بچے کو) دودھ پلائیں تو تم ان کو ان کی (مقرر کردہ) اجرتیں دے دیا کرو اور آپس میں مناسب طور پر مشورہ کر لیا کرو اور اگر تم آپس میں تنگی کرو گے تو اس کے لئے کوئی اور عورت دودھ پلا لے گی

۷.      گنجائش والے کو چاہیے کہ وہ خرچ کرے اپنی گنجائش کے مطابق اور جس پر اس کی روزی تنگ کر دی گئی ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ (اپنی حیثیت کے مطابق) اسی میں سے خرچ کرے جو کہ اللہ نے اسے دے رکھا ہے اللہ کسی شخص پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اتنا ہی جتنا کہ اس نے اسے دے رکھا ہوتا ہے بعید نہیں کہ اللہ پیدا فرما دے (اپنی عنایت سے) تنگی کے بعد آسانی

۸.      اور کتنی ہی بستیاں ایسی تھیں جنہوں نے سرکشی (و سرتابی) کی اپنے رب کے حکم اور اس کے رسولوں (کی ہدایات) سے سو آخرکار ہم نے ان کا محاسبہ کیا بڑا ہی سخت محاسبہ اور ہم نے ان کو سزا دی (طرح طرح کے عذابوں) سے بڑی بری سزا

۹.      سو انہوں نے چکھا وبال اپنے کئے کا اور انجام کار ان کا معاملہ بڑے ہی خسارے (اور سخت نقصان) کا تھا

۱۰.     (اور دنیا کے اسی عذاب پر بس نہیں بلکہ) اللہ نے تیار کر رکھا ہے ان کے لئے (آخرت میں) ایک بڑا ہی سخت (اور ہولناک) عذاب پس بچو تم لوگ اللہ (کی نافرمانی اور اس کی ناراضگی) سے اے عقل سلیم رکھنے والو جو ایمان لا چکے ہو بلا شبہ اللہ نے اتار دی تمہاری طرف ایک عظیم الشان نصیحت

۱۱.     یعنی ایک ایسا عظیم الشان رسول جو پڑھ (پڑھ) کر سناتا ہے تم لوگوں کو اللہ کی ایسی آیتیں جو کھول کر بتانے والی ہیں تاکہ وہ نکال باہر کرے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے (کفر و شرک اور جہل و ضلال کی طرح طرح کی گھٹا ٹوپ) تاریکیوں سے (حق و ہدایت کے) نور (مبین) کی طرف اور جو کوئی (سچے دل سے) ایمان لائے گا اللہ پر اور (اس کے مطابق) وہ نیک کام بھی کرے گا تو اللہ داخل فرما دے گا اس کو (اپنے کرم سے) ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی (عظیم الشان) نہریں جہاں ان کو ہمیشہ ہمیش کے لئے رہنا نصیب ہو گا بیشک اللہ نے اس کو بڑے ہی عمدہ رزق سے نوازا

۱۲.     اللہ وہ ہے جس نے پیدا فرمایا (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) سات آسمانوں کو اور زمین سے بھی انہی کے مانند ان سب کے درمیان اتر تے رہتے ہیں اس کے احکام (تکوینی و تشریعی اور تمہیں یہ اس لئے بتا دیا گیا ہے کہ) تاکہ تم لوگ یقین جان لو کہ اللہ (پاک) ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے اور (تاکہ تم لوگ اس کا بھی یقین کر لو کہ) بلا شبہ اللہ نے ہر چیز کو اپنے احاطہ میں لے رکھا ہے علم کے اعتبار سے

٭٭٭

۶۶۔ التحریم

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اے نبی آپ کیوں حرام کرتے ہیں (اپنے اوپر) ایسی چیز کو جس کو اللہ نے حلال فرمایا ہے آپ کے لئے اپنی بیویوں کی رضا (و خوشنودی) چاہتے ہوئے اور اللہ بہر حال بڑا ہی بخشنے والا انتہائی مہربان ہے

۲.      بیشک اللہ نے مقرر فرما دیا (اپنے کرم سے) تمہارے لئے تمہاری قسموں کی پابندی سے نکلنے کا طریقہ اور اللہ ہی کارساز ہے تم سب کا اور وہی ہے سب کچھ جانتا نہایت حکمت والا

۲.      اور (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے کہ) جب پیغمبر نے اپنی ایک بیوی سے ایک بات راز میں کہی پھر جب وہ اس بات کی خبر (دوسری بی بی کو) کر بیٹھیں اور اللہ نے اس کو ظاہر فرما دیا اپنے پیغمبر پر تو پیغمبر نے اس کا کچھ حصہ تو جتلا دیا اور کچھ سے چشم پوشی فرما لی سو جب پیغمبر نے ان کو وہ بات جتلائی تو وہ کہنے لگیں کہ آپ کو اس کی خبر کس نے دی؟ تو آپ ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ مجھے اس ذات نے خبر دی ہے جو (سب کچھ) جاننے والی (ہر شئے سے) پوری طرح باخبر ہے

۴.      اب اگر تم دونوں نے توبہ کر لی اللہ کی بارگاہ میں تو یقیناً (یہ خود تمہارے ہی لئے بہتر ہو گا کہ) تمہارے دل کچھ مائل ہو گئے ہیں اور اگر تم نے پیغمبر کے خلاف ایک دوسرے کی مدد جاری رکھی تو (اس میں ان کا کوئی نقصان نہیں کیونکہ) ان کا تو یقیناً اللہ بھی مددگار ہے جبرائیل بھی اور نیک بخت ایمان والے بھی اور اس کے بعد فرشتے بھی (آپ کے) حامی ہیں

۵.      بعید نہیں کہ اگر پیغمبر تم سب بیویوں کو طلاق دے دے تو ان کا رب تمہارے بدلے میں ان کو تم سے ایسی اچھی بیویاں دے دے جو اسلام والی ایمان والی فرمانبرداری کرنے والی توبہ کرنے والی عبادت گذار اور روزہ دار ہوں خواہ شوہر دیدہ ہوں یا کنواری

۶.      اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو تم بچاؤ اپنے آپ کو بھی اور اپنے گھر والوں کو بھی ایک ایسی ہولناک آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے اس پر مقرر ہوں گے ایسے فرشتے جو بڑے تند خو اور نہایت سخت گیر ہوں گے جو کبھی نافرمانی نہیں کرتے اللہ کے کسی حکم کی اور وہ پوری طرح بجا لاتے ہیں ان اوامر کو جو (ان کے مالک کی طرف سے) ان کو دیئے جاتے ہیں

۷.      (اور اس وقت کافروں سے کہا جائے گا کہ) اے وہ لوگوں (جو زندگی بھر) کفر ہی کی راہ پر چلتے رہے ہو اب عذر (بہانے) مت پیش کرو تمہیں تو تمہارے انہی کاموں کا بدلہ دیا جا رہا ہے جو تم لوگ خود کرتے رہے تھے

۸.      اے وہ لوگوں جو ایمان لائے ہو توبہ کرو اللہ کے حضور سچی (اور خالص) توبہ بعید نہیں کہ تمہارا رب دور کر دے تم سے تمہاری برائیاں اور (ان کی میل کچیل) اور وہ داخل فرما دے تم کو ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی (عظیم الشان) نہریں (اور یہ سب کچھ اس روز ہو گا) جس دن کہ اللہ رسوا نہیں فرمائے گا اپنے پیغمبر کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہوں گے ان کے ساتھ (اور ان کی شان اس روز یہ ہو گی کہ) ان کا نور دوڑ رہا ہو گا ان کے آگے اور ان کے دائیں اور وہ کہہ رہے ہوں گے اے ہمارے رب پورا (اور مکمل) فرما دے ہمارے لئے ہمارے نور کو اور ہماری بخشش فرما دے (اپنے کرم سے) بیشک تجھے (اے ہمارے مالک!) ہر چیز پر پوری قدرت ہے

۹.      اے پیغمبر جہاد کرو کھلے کافروں سے بھی اور منافقوں سے بھی اور سختی سے کام لو ان کے معاملے میں ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ

۱۰.     اللہ نے مثال بیان فرمائی کافروں (کی عبرت) کے لئے نوح اور لوط کی بیویوں کی یہ دونوں ہمارے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں مگر انہوں نے ان دونوں سے خیانت (اور بددیانتی) کا ارتکاب کیا تو وہ دونوں بھی (اتنے بڑے مرتبے پر فائز ہونے کے باوجود) اللہ کے مقابلے میں ان کے کچھ بھی کام نہ آ سکے اور (ان دونوں عورتوں سے) کہہ دیا گیا کہ تم دونوں بھی داخل ہو جاؤ دوزخ میں دوسرے داخل ہونے والوں کے ساتھ

۱۱.     اور اللہ نے ایمان والوں (کی تسکین و تسلی) کے لئے مثال بیان فرمائی فرعون کی بیوی کی جب کہ انہوں نے (اپنے رب کے حضور) عرض کیا کہ اے میرے رب! بنا دے میرے لئے اپنے پاس ایک گھر جنت میں اور بچا لے مجھے فرعون اور اس کے عمل سے اور بچا لے مجھے (اپنے کرم سے) ان ظالم لوگوں (کے ظلم و ستم) سے

۱۲.     نیز (مثال بیان فرمائی ایمان والوں کی تسکین و تسلی کے لئے) عمران کی بیٹی مریم کی جس نے محفوظ رکھا اپنی (عزت و) ناموس کو پھر ہم نے پھونک دیا ان (کے گریبان) میں اپنی روح میں سے اور اس نے تصدیق کی اپنے رب کی باتوں کی اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی اور وہ تھی فرمانبردار لوگوں میں سے

٭٭٭

۶۷۔ الملک

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

 

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      بڑی ہی برکت والی ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہے بادشاہی (اس ساری کائنات کی) اور وہ ہر چیز پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے

۲.      جس نے پیدا فرمایا موت اور حیات کو تاکہ وہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کس کا کام سب سے اچھا ہے اور وہی ہے سب پر غالب بڑا ہی بخشنے والا (اور نہایت درگزر کرنے والا)

۲.      جس نے پیدا فرمایا (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) سات آسمانوں کو تہ بر تہ تم (خدائے) رحمان کی صنعت میں (کسی طرح کا) کوئی فرق نہ دیکھ سکو گے تم پھر نگاہ ڈال کر دیکھ لو کیا تمہیں (کہیں) کوئی خلل نظر آتا ہے؟

۴.      تم پھر بار بار نگاہ ڈال کر دیکھ لو تمہاری نگاہ تھکی ہاری ناکام ہو کر تمہاری طرف واپس لوٹ آئے گی

۵.      اور بلا شبہ ہم ہی نے مزین (اور آراستہ و پیراستہ) کیا (اپنی قدرت کا ملہ اور حکمت بالغہ سے تمہارے) قریب کے اس آسمان کو (ستاروں کے) عظیم الشان چراغوں سے اور ہم ہی نے ان کو بنایا شیطانوں کے مار بھگانے کا ذریعہ اور ہم نے تیار کر رکھا ہے ان کے لئے عذاب بھڑکتی آگ کا

۶.      اور جن لوگوں نے کفر کیا ہو گا اپنے رب کے ساتھ ان کے لئے عذاب ہے جہنم (کی اس دہکتی آگ) کا اور بڑا ہی برا ٹھکانا ہے وہ

۷.      جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو وہ اس کے سخت شور کی آوازیں سنیں گے

۸.      جبکہ وہ جوش مار رہی ہو گی شدت غضب سے وہ پھٹی جا رہی ہو گی جب بھی ڈالا جائے گا اس میں (کفار و منکرین) کا کوئی گروہ تو اس کے کارندے ان لوگوں سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟

۹.      وہ جواب میں کہیں گے کہ ہاں خبردار کرنے والا تو ہمارے پاس ضرور آیا تھا مگر ہم نے اس کو جھٹلا دیا اور کہہ دیا کہ اللہ نے تو کچھ بھی نازل نہیں کیا تم لوگ تو خود ہی ایک بڑی گمراہی میں پڑے ہو

۱۰.     اور وہ (بصد حسرت و افسوس) کہیں گے کہ اے کاش اگر ہم سنتے یا سمجھتے تو آج ہم اس بھڑکتی آگ کے سزا واروں میں نہ ہوتے

۱۱.     اس طرح وہ اپنے گناہ کا خود اقرار کر لیں گے سو پھٹکار ہے ان دوزخیوں کے لئے

۱۲.     (اس کے برعکس) جو لوگ ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب سے بن دیکھے ان کے لئے یقیناً بڑی بخشش بھی ہے اور ایک بہت بڑا اجر بھی

۱۲.     اور تم لوگ خواہ چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے (اللہ کو سب معلوم ہے کیونکہ) وہ تو یقینی طور پر دلوں کے بھیدوں کو بھی پوری طرح جانتا ہے

۱۴.     کیا وہی نہ جانے گا جس نے خود پیدا کیا ہے؟ جب کہ وہ (ذات اقدس) انتہائی باریک بیں بھی ہے اور نہایت باخبر بھی؟

۱۵.     وہ (اللہ) وہی تو ہے جس نے رام کر دیا تمہارے لئے (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) زمین (کے اس عظیم الشان کرے) کو پس تم لوگ چلو (پھرو) اس کے کندھوں پر اور کھاؤ (پیو) اس (وحدہٗ لا شریک) کے دیئے ہوئے میں سے اور (یاد رکھو کہ آخرکار تم سب کو) بہر حال اسی کے حضور جانا ہے دوبارہ زندہ ہو کر

۱۶.     کیا تم لوگ نڈر (اور بے خوف) ہو گئے ہو اس سے جو کہ آسمان میں (بھی معبود و متصرف) ہے اس بات سے کہ وہ تمہیں دھنسا دے (تمہارے اپنے زیر پا افتادہ) اسی زمین میں پھر یکایک یہ (عظیم الشان کرہ) ہچکو لے کھانے لگے؟

۱۷.     کیا تم لوگ نڈر (اور بے خوف) ہو گئے ہو اس سے جو کہ آسمان میں (بھی معبود و متصرف) ہے اس سے کہ وہ بھیج دے تم پر پتھر برسانے والی کوئی ہولناک ہوا، پھر تمہیں خود معلوم ہو جائے کہ کیسا تھا میرا ڈرانا (اور خبردار کرنا)؟

۱۸.     اور بلا شبہ جھٹلایا (حق اور حقیقت کو) ان لوگوں نے بھی جو گزر چکے ہیں ان سے پہلے پھر (دیکھ لو) کیسا تھا میرا عذاب؟

۱۹.     کیا ان لوگوں نے خود اپنے اوپر (اڑتے پھرتے) ان پرندوں کو نہیں دیکھا؟ جو کبھی پر پھیلائے ہوتے ہیں اور کبھی وہ ان کو سکیڑ لیتے ہیں کوئی نہیں جو ان کو روک سکے (اس طرح کھلی فضاء میں) سوائے (خدائے) رحمان کے بلا شبہ وہ ہر چیز کو پوری طرح دیکھ رہا ہے

۲۰.     (ان سے کہو کہ) بھلا کون ہے وہ جو تمہارے لئے لشکر بن کر تمہاری مدد کر سکے (خدائے) رحمان کے مقابلے میں؟ کافر لوگ تو محض دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں

۲۱.     بھلا وہ کون ہو سکتا ہے جو تمہیں روزی دے اگر وہ (خدائے رحمٰن) بند کرے اپنی روزی؟ (ایسا کوئی بھی نہیں) مگر یہ لوگ (ہیں کہ اس سب کے باوجود) اڑے ہوئے ہیں سرکشی اور (حق سے) گریز (و فرار) میں

۲۲.     تو کیا وہ شخص زیادہ راست رو ہے جو اوندھا چل رہا ہو اپنے منہ کے بل یا وہ جو سر اٹھا کر سیدھا چل رہا ہو ایک (کھلی کشادہ) شاہراہ پر؟

۲۲.     (ان سے) کہو کہ وہ (معبود برحق) وہی ہے جس نے پیدا فرمایا تم سب کو (اپنی قدرت کا ملہ اور حکمت بالغہ سے) اور اسی نے تمہیں کان بخشے آنکھیں عطا فرمائیں اور دل دیئے (مگر) تم لوگ بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو،

۲۴.     (ان سے مزید) کہو کہ وہ (وحدہٗ لا شریک) وہی ہے جس نے پھیلا دیا تم سب کو زمین میں (نہایت پُر حکمت طریقے سے) اور آخرکار اسی کی طرف لوٹنا ہے تم سب کو سمٹ کر

۲۵.     اور کہتے ہیں کہ آخر کب پورا ہو گا تمہارا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو؟

۲۶.     کہو کہ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور میں تو محض ایک خبردار کرنے والا ہوں (حقیقت امر کو) کھول کر

۲۷.     سو جب یہ اس کو قریب دیکھیں گے تو بگڑ جائیں گے چہرے ان لوگوں کے جو اس کا انکار کرتے رہے تھے اور (اس وقت ان سے) کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ چیز جس کا تم لوگ (دنیا میں) بار بار مطالبہ کیا کرتے تھے

۲۸.     (ان سے) کہو کہ (نادانو!) ذرا یہ تو بتاؤ کہ اگر اللہ ہلاک کر دے مجھے اور ان سب کو بھی جو میرے ساتھ ہیں یا رحم فرما دے ہم سب پر تو (اس سے تمہیں کیا ملے گا؟ تم تو یہ سوچو کہ) کون بچائے گا کافروں کو دردناک عذاب سے؟

۲۹.     (ان سے) کہو کہ وہ (رب) بڑا ہی مہربان ہے ہم اس پر ایمان لائے (سچے دل سے) اور ہم نے اسی پر بھروسہ کر رکھا ہے (ہر حال میں) پس تم لوگوں کو عنقریب خود ہی معلوم ہو جائے گا کہ کون ہے وہ جو پڑا ہے کھلی گمراہی میں

۲۰.     (ان سے یہ بھی) کہو کہ اچھا تم یہ تو بتاؤ کہ اگر تمہارا پانی (زمین میں) نیچے کو اتر جائے تو پھر کون ہے جو تمہیں لا دے ستھرے پانی کی بہتی ہوئی سوتیں؟

٭٭٭

۶۸۔ القلم

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱۔  نٓ قسم ہے قلم کی اور اس کی جو اس سے وہ لکھتے ہیں

۲.  آپ (اے پیغمبر!) اپنے رب کے فضل سے مجنون نہیں ہیں

۲.  اور بلا شبہ آپ کے لئے ایسا عظیم الشان اجر ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں

۴.  اور بلا شبہ آپ اخلاق کے بہت بڑے مرتبے پر ہیں

۵.  پس عنقریب آپ بھی خود دیکھ لیں گے اور یہ لوگ بھی خود دیکھ لیں گے

۶.  کہ تم میں سے جنوں کس کو ہے

۷.  بلا شبہ آپ کا رب خوب جانتا ہے اس کو بھی جو کہ بھٹک گیا اس کی راہ سے اور وہی خوب جانتا ہے ہدایت یافتہ لوگوں کو

۸.  پس کبھی کہا نہیں ماننا ان جھٹلانے والوں کا

۹.  یہ لوگ تو چاہتے ہیں کہ آپ ڈھیلے ہو جائیں پھر یہ بھی ڈھیلے پڑھ جائیں

۱۰. اور نہ ہی کبھی کہا ماننا کسی ایسے (بد بخت) کا جو بہت قسمیں کھانے والا گھٹیا انسان ہو

۱۱. جو طعنے دینے والا چغل خور ہو

۱۲. جو روکنے والا ہو خیر سے حد سے بڑھنے والا بڑا بدکار ہو

۱۲. جو جفا کار اور اس سب کے علاوہ وہ بد اصل بھی ہو

۱۴. (اور وہ بھی محض اس لئے) کہ وہ مال اور اولاد والا ہے

۱۵. جب اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ہماری آیتیں تو کہتا ہے کہ یہ تو کہانیاں ہیں اگلے لوگوں کی

۱۶. ہم عنقریب ہی ایک نشان لگا دیں گے اس کی سونڈ پر

۱۷. بلا شبہ ہم نے ان لوگوں کو بھی (اسی طرح) آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح کہ ہم نے (ان سے پہلے) باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا تھا جب کہ انہوں نے باہم قسمیں کھا کر کہا تھا کہ ہم ضرور بالضرور پھل توڑ کر رہیں گے اپنے باغ کے صبح ہوتے (اور پوہ پھٹتے) ہی

۱۸. اور انہوں نے (اپنے گھمنڈ اور وثوق کے بل بوتے پر) انشاء اللہ بھی نہیں کہا تھا

۱۹. پھر (کیا تھا) رات کو ہی پھیرا لگا لیا تمہارے رب کی طرف سے ایک آفت نے جب کہ یہ لوگ سوئے پڑے تھے

۲۰. جس سے وہ باغ (ختم ہو کر) ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی

۲۱. ادھر صبح ہونے پر یہ ایک دوسرے کو پکارنے لگے

۲۲. کہ (اٹھو) چلو اپنی کھیتی کی طرف اگر واقعی تم نے (حسب قرارداد) پھل توڑنا ہے

۲۲. سو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جا رہے تھے

۲۴. کہ (خبردار!) آج اس باغ میں تمہارے پاس پہنچنے نہ پائے کوئی مسکین

۲۵. اور (اس کے مطابق) وہ صبح سویرے ہی کچھ نہ دینے کا فیصلہ کئے ہوئے اس طرح چل دیئے جیسا کہ وہ اس پر پوری طرح قادر ہیں

۲۶. مگر جب انہوں نے (وہاں پہنچ کر) اپنے باغ کو دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم تو بالکل ہی کہیں راستہ بھول گئے ہیں

۲۷. نہیں بلکہ ہماری تو قسمت ہی پھوٹ گئی ہے

۲۸. اس وقت بولا وہ شخص جو ان میں سب سے بہتر (اور صائب رائے والا) تھا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم لوگ کیوں تسبیح نہیں کرتے (اپنی اس بدنیتی کو چھوڑ کر)

۲۹. اس پر وہ سب پکار اٹھے کہ پاک ہے ہمارا رب بلا شبہ ہم ظالم تھے

۲۰. پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم ملامت کرنے لگے

۲۱. (پھر) سب کہنے لگے ہائے ہماری کم بختی ہم سب ہی (حد سے نکلنے والے اور) سرکش تھے

۲۲. (اب سب مل کر توبہ کرو کہ) شاید ہمارا رب ہمیں اس کے بدلے میں اس سے بھی کوئی بہتر باغ دے دے اب ہم پوری طرح اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں

۲۲. اسی طرح ہوتا ہے عذاب (خداوندی) اور آخرت کا عذاب تو یقینی طور پر اس سے بھی کہیں بڑھ کر ہے کاش یہ لوگ جان لیتے

۲۴. بلا شبہ پرہیزگار لوگوں کے لئے ان کے رب کے یہاں نعمتوں بھری جنتیں ہیں

۲۵. تو کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح کر دیں گے؟

۲۶. تمہیں کیا ہو گیا تم لوگ کیسا فیصلہ کرتے ہو؟

۲۷. کیا تمہارے پاس کوئی ایسی کتاب ہے جس میں تم یہ پڑھتے ہو

۲۸. کہ تمہیں آخرت میں وہی کچھ ملے گا جو تم خود پسند کرتے ہو؟

۲۹. یا تمہارے لئے ہمارے ذمے کوئی ایسی قسمیں ہیں قیامت تک پہنچنے والی (اس مضمون کی) کہ بلا شبہ کہ تمہیں ضرور وہی کچھ ملے گا جس کا فیصلہ تم کرتے ہو؟

۴۰. ذرا ان سے یہ تو پوچھو کہ ان میں سے کون ذمہ دار ہے اس کا؟

۴۱. یا پھر ان کے ٹھہرائے ہوئے کچھ شریک ایسے ہیں (جنہوں نے یہ ذمہ داری اٹھائی ہو) سو ایسا ہے تو پھر یہ لے آئیں اپنے ان (خود ساختہ) شریکوں کو اگر یہ لوگ سچے ہیں

۴۲. (اور یاد رکھنے کے لائق ہے وہ دن کہ) جس دن تجلی فرمائی جائے گی ساق کی اور بلایا جائے گا ان لوگوں کو سجدے کی طرف تو (اس روز) یہ لوگ سجدہ نہیں کر سکیں گے

۴۲. (اور اس روز ان کا حال یہ ہو گا کہ) جھکی ہوئی ہوں گی ان کی نگاہیں اور چھا رہی ہو گی ان پر ذلت (و رسوائی) اور (یہ اس لئے کہ دنیا میں) ان کو سجدے کے لئے بلایا جاتا تھا (مگر یہ انکار کرتے تھے) جب کہ یہ صحیح و سالم ہوتے تھے

۴۴. پس چھوڑ دو تم مجھے اور ان لوگوں کو جو جھٹلاتے ہیں اس کلام (برحق) کو ہم ان کو آہستہ آہستہ (اور کشاں کشاں) لئے جا رہے ہیں (ان کی ہلاکت اور آخری انجام کی طرف) اس طرح کہ ان کو خبر بھی نہیں

۴۵. اور میں ان کو ڈھیل دیئے جا رہا ہوں بلا شبہ میری چال بڑی ہی سخت ہے

۴۶. تو کیا آپ ان سے کوئی اجر مانگ رہے ہیں کہ یہ لوگ اس چٹی کے بوجھ تلے دبے چلے جا رہے ہیں؟

۴۷. کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ خود لکھ لیتے ہیں؟

۴۸. پس آپ صبر (و برداشت) ہی سے کام لیتے رہیں اپنے رب کے حکم (و فیصلہ) تک اور نہیں ہو جانا مچھلی والے کی طرح (جس کا وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے) کہ جب اس نے پکارا (اپنے رب کو) اس حال میں کہ وہ غم سے بھرا ہوا تھا

۴۹. (اور) اگر دستگیری نہ کی ہوتی اس کی اس کے رب کی (عنایت و) مہربانی نے تو یقیناً اس کو پھینک دیا جاتا چٹیل میدان میں بڑی بدحالی کے ساتھ

۵۰. مگر اس کو چن لیا اس کے رب نے (مزید عنایات کے ساتھ) اور شامل فرما دیا اس کو (اپنے قرب خاص کے) سزاواروں میں

۵۱. اور کافر لوگ جب اس ذکر (قرآن) کو سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے جیسا کہ اکھاڑ دیں گے یہ لوگ آپ کے قدم اپنی (ٹیڑھی ترچھی) نگاہوں سے اور کہتے ہیں کہ یہ شخص تو پکا دیوانہ ہے

۵۲۔ حالانکہ یہ (قرآن) تو محض ایک عظیم الشان نصیحت ہے سب جہان والوں کے لئے

٭٭٭

 

 

۶۹۔ الحاقۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      وہ ہو کر رہنے والی

۲.      کیا ہے وہ ہو کر رہنے والی

۲.      اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ ہو کر رہنے والی

۴.      جھٹلایا ثمود اور عاد نے دہلا دینے والے اس حادثہ کبریٰ کو

۵.      پھر ثمود کو تو ہلاک کر دیا گیا حد سے بڑھ جانے والی اس ہولناک آفت سے

۶.      اور جو عاد تھے تو ان کو ہلاک کیا گیا ایک ایسی تند و تیز اور سرکش (و بے قابو) ہوا سے

۷.      جس کو اللہ نے مسلط رکھا ان پر سات راتیں اور آٹھ دن لگاتار جس کے نتیجے میں اس قوم (کا حال یہ ہو گیا تھا کہ اگر تم وہاں ہوتے تو ان لوگوں) کو تم اس طرح گرا ہوا دیکھتے کہ گویا کہ وہ کھوکھلے (اور بوسیدہ) تنے ہیں گری ہوئی کھجوروں کے

۸.      تو کیا (اب) تمہیں ان سے میں سے کوئی بھی بچا ہوا نظر آتا ہے؟

۹.      اور فرعون اور اس سے پہلے کے لوگوں نے اور ان الٹی ہوئی بستیوں (کے باشندوں) نے بھی ارتکاب کیا اسی بڑی (اور ہولناک) خطا کا

۱۰.     ان سب نے نافرمانی کی اپنے رب کے رسول کی سو اس نے پکڑا ان سب کو ایک بڑی ہی سخت (اور ہولناک) پکڑ میں

۱۱.     بلا شبہ ہم ہی نے سوار کیا تھا تم کو (اپنی رحمت و عنایت سے نوح کی) اس کشتی میں جبکہ (طوفان کا) پانی کر اس کر گیا تھا سب حدوں کو

۱۲.     تاکہ ہم اس (واقعہ) کو تمہارے لئے (عبرت پذیری کی) ایک عظیم الشان یادگار بنا دیں اور تاکہ یاد رکھیں اس کو یاد رکھنے والے کان

۱۲.     پھر جب (اپنے مقرر وقت پر) پھونک مار دی جائے گی صور میں ایک ہی بار

۱۴.     اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر کوٹ دیا جائے گا سو یہ سب ریزہ ریزہ ہو جائیں گے ایک ہی چوٹ سے

۱۵.     تو اس دن ہو کر رہے گی وہ ہو پڑنے والی

۱۶.     اور پھٹ پڑے گا آسمان سو وہ اس روز (اپنی بندشیں ڈھیلی پڑ جانے سے) بالکل بودا ہو جائے گا

۱۷.     فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے اور اٹھائے ہوں گے تمہارے رب کے عرش کو اپنے اوپر اس روز آٹھ فرشتے

۱۸.     اس روز تمہیں پیش کیا جائے گا (اپنے رب کے حضور) اس حال میں کہ چھپی نہ رہے گی تمہاری کوئی بات (اس سے)

۱۹.     پھر جس (خوش نصیب) کو دیا گیا ہو گا اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں تو وہ (مارے خوشی کے دوسروں سے) کہہ رہا ہو گا کہ لو جی ذرا میرا نامہ اعمال پڑھئے گا

۲۰.     مجھے تو یہ یقین تھا کہ مجھے بہر حال سابقہ پڑنا ہے اپنے حساب سے

۲۱.     پس وہ تو ایک بڑی ہی (عمدہ و پاکیزہ اور) پسندیدہ گزران میں ہو گا

۲۲.     یعنی ایک ایسی عالی شان جنت میں

۲۲.     جس کے خوشے جھکے پڑ رہے ہوں گے

۲۴.     (کہا جائے گا کہ) مزے سے کھاؤ اور پیو تم لوگ اپنے ان اعمال کے بدلے میں جو تم لوگوں نے گزرے ہوئے دنوں میں (دنیا میں) کئے تھے

۲۵.     اور (اس کے برعکس) جس کو اس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا گیا ہو گا تو وہ (مارے حسرت و افسوس کے) کہے گا کہ اے کاش مجھے نہ دیا گیا ہوتا میرا نامہ اعمال

۲۶.     اور مجھے اس کی خبر ہی نہ ہوتی کہ میرا حساب کیا ہے

۲۷.     اے کاش وہی (دنیا والی) موت ہی خاتمہ کر دینے والی ہوتی

۲۸.     کچھ کام نہ آ سکا مجھے میرا مال

۲۹.     ہلاک (اور رخصت) ہو گیا مجھ سے میرا (جاہ و) اقتدار

۲۰.     (حکم ہو گا کہ) پکڑو اس کو اور پہنا دو اس کو طوق

۲۱.     پھر جھونک دو اس کو (دوزخ کی) دہکتی آگ میں

۲۲.     پھر جکڑ دو اس کو ایک ایسی ہولناک زنجیر میں جس کی لمبائی ستر ہاتھ ہے

۲۲.     کہ یہ ایمان نہیں رکھتا تھا اس اللہ پر جو کہ بڑی ہی عظمتوں والا ہے

۲۴.     اور یہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب بھی نہیں دیتا تھا

۲۵.     پس اب نہ تو یہاں اس کا کوئی دوست ہے

۲۶.     اور نہ ہی اس کے لئے کھانے کی کوئی چیز ہو گی بجز (دوزخیوں کے) زخموں کی اس دھو ون کے

۲۷.     جس کو کوئی نہ کھائے گا بجز ایسے ہی بڑے (بدبخت) گنہگاروں کے

۲۸.     پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی جن کو تم لوگ دیکھ رہے ہو

۲۹.     اور ان کی بھی جن کو تم نہیں دیکھتے

۴۰.     بلا شبہ یہ (قرآن) قطعی طور پر ایک بڑے ہی معزز پیغمبر کا پیش کیا ہوا کلام ہے

۴۱.     اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں کم ہی ایمان لاتے ہو تم لوگ

۴۲.     اور نہ ہی یہ کسی کاہن کا قول ہے کم ہی غور کرتے ہو تم لوگ

۴۲.     یہ تو سراسر (اور پورے کا پورا) اتارا ہوا ہے پروردگار عالم کی طرف سے

۴۴.     اور اگر یہ (پیغمبر) از خود کوئی بات بنا کر ہمارے ذمے لگا دیتے

۴۵.     تو ہم یقیناً پکڑ لیتے ان کو داہنے ہاتھ سے

۴۶.     پھر سختی کے ساتھ کاٹ ڈالتے ہم ان کی رگ جان کو

۴۷.     اس صورت میں تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا

۴۸.     اور بلا شبہ یہ (قرآن) قطعی طور پر ایک عظیم الشان نصیحت (اور یاد دہانی) ہے پرہیزگاروں کے لئے

۴۹.     اور ہمیں اچھی طرح معلوم ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے بھی ہیں

۵۰.     اور بلا شبہ یہ (کلام حق) قطعی طور پر حسرت (و یاس) ہے کافروں کے لئے

۵۱.     اور بلا شبہ یہ قطعی طور پر یقینی حق ہے

۵۲.     پس آپ تسبیح کرتے رہیں اپنے رب کے نام کی جو بڑا ہی عظمت والا ہے

٭٭٭

۷۰۔ المعارج

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      مانگا ایک مانگنے والے نے وہ ہولناک عذاب جس نے (اپنے وقت پر) بہر حال واقع ہو کر رہنا ہے

۲.      کافروں پر جس کو کوئی ٹالنے والا نہیں

۲.      (بے پایا عظمتوں والے) اس اللہ کی طرف سے جو مالک ہے عروج کے زینوں کا

۴.      اسی کی طرف چڑھ کر جاتے ہیں فرشتے بھی اور روح بھی (وہ عذاب) ایک ایسے دن میں ہو گا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے

۵.      پس آپ صبر جمیل ہی سے کام لیتے رہیں (اے پیغمبر!)

۶.      یہ لوگ تو اسے بڑا دور سمجھتے ہیں

۷.      مگر ہم اسے بہت ہی قریب دیکھ رہے ہیں

۸.      جس دن کہ ہو جائے گا یہ (نیلگوں) آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح

۹.      اور یہ پہاڑ (دھنکی ہوئی) رنگ برنگی اون کی مانند (اڑتے پھر رہے) ہوں گے

۱۰.     اور (اس دن) کوئی گہرا دوست بھی کسی دوست کو نہیں پوچھے گا

۱۱.     حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے بھی جائیں گے مجرم چاہے گا کہ کاش کہ وہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے اپنے بدلے میں اپنے سب بیٹوں کو بھی دے دے

۱۲.     اپنی بیوی اور اپنے بہائی کو بھی

۱۲.     اور اپنے اس پورے کنبے کو بھی جو کہ اس کو پناہ دیا کرتا تھا

۱۴.     اور ان سب لوگوں کو بھی جو کہ روئے زمین میں موجود ہیں پھر یہ (بدلہ دینا) اس کو بچا لے

۱۵.     ہرگز نہیں وہ تو شعلہ مارتی ہوئی ایک (ہولناک) آگ ہو گی

۱۶.     ادھیڑ کر رکھ دینے والی کھال کو

۱۷.     تو (پکار پکار کر اپنی طرف) بلا رہی ہو گی ہر اس شخص کو جس نے منہ موڑا ہو گا (حق سے) اور پیٹھ پھیری ہو گی

۱۸.     اور جمع کیا ہو گا (دنیاوی مال و دولت کو) اور سینت سینت کر رکھا ہو گا (اس کو)

۱۹.     واقعی انسان بڑا تھڑدلا (اور کم حوصلہ) ہے

۲۰.     جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو یہ گھبرا اٹھتا ہے

۲۱.     اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو یہ بخل کرنے لگتا ہے

۲۲.     سوائے ان نمازیوں کے

۲۲.     جو اپنے نماز کی (حفاظت اور اس کی) پابندی کرتے ہیں

۲۴.     جن کے مالوں کے اندر حق ہوتا ہے مقرر (اور طے شدہ)

۲۵.     ان کے لئے بھی جو سوال کرتے ہیں اور ان کے لئے بھی جو سوال نہیں کرتے ہیں

۲۶.     جو سچے دل سے مانتے ہیں بدلے (اور جزا) کے دن کو)

۲۷.     اور وہ ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب (کی پکڑ اور اس) کے عذاب سے

۲۸.     (اور) بلا شبہ ان کے رب کا عذاب نڈر (اور بے خوف) ہونے کی چیز ہے ہی نہیں

۲۹.     اور جو حفاظت کرتے ہیں اپنی شرمگاہوں کی

۲۰.     مگر اپنی بیویوں یا ان باندیوں سے جن کے وہ مالک ہوتے ہیں کہ ان میں ان پر کوئی ملامت نہیں

۲۱.     پس جس نے ڈھونڈی کوئی راہ اس کے سوا (اپنی شہوت رانی کے لئے) تو ایسے ہی لوگ ہیں حد سے نکلنے والے

۲۲.     اور جو پاس ( و لحاظ) رکھتے ہیں اپنی امانتوں اور اپنے عہدوں کا

۲۲.     اور جو قائم رہتے ہیں اپنی گواہیوں کی ادائیگی میں (صداقت و راست بازی پر)

۲۴.     اور جو حفاظت کرتے ہیں اپنی نمازوں (کی ادائیگی اور پابندی) کی

۲۵.     سوا ایسے ہی لوگ ہیں جو نہایت عزت (و آرام) سے رہیں گے عظیم الشان جنتوں میں

۲۶.     پھر کیا ہو گیا ان کافروں کو جو دوڑے چلے آتے ہیں آپ کی طرف (اے پیغمبر!)

۲۷.     دائیں سے بھی اور بائیں سے بھی گروہ در گروہ ہو کر

۲۸.     کیا ان میں سے ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اسے یونہی داخل کر دیا جائے گا نعمتوں بھری جنت میں

۲۹.     (نہیں اور) ہرگز نہیں بلا شبہ ہم نے پیدا کیا ان کو اس چیز سے جس کو یہ خود بھی جانتے ہیں

۴۰.     پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے رب کی کہ بلا شبہ ہم پوری طرح قادر ہیں

۴۱.     اس بات پر کہ ہم ان کی جگہ ان سے بہتر لوگ لے آئیں اور ہم سے کوئی بازی نہیں لے جا سکتا

۴۲.     پس چھوڑ دو ان کو کہ یہ یونہی پڑے رہیں اپنی بے ہودہ باتوں اور اپنے (لا یعنی) کھیل تماشوں میں یہاں تک یہ پہنچ جائیں اپنے اس دن کو جس کا وعدہ ان سے کیا جا رہا ہے

۴۲.     جس دن کہ یہ لوگ اپنی قبروں سے نکل نکل کر ایسے دوڑے جا رہے ہوں گے جیسے کہ وہ اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف (لپک لپک کر) دوڑے جا رہے ہوں

۴۴.     (اس روز) ان کا حال یہ ہو گا کہ (مارے شرم کے) جھکی ہوئی ہوں گی ان کی نگاہیں اور چھا رہی ہو گی ان (کے چہروں) پر ایک ہولناک (سیاہی اور) ذلت یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا

٭٭٭

 

 

۷۱۔ نوح

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      مانگا ایک مانگنے والے نے وہ ہولناک عذاب جس نے (اپنے وقت پر) بہر حال واقع ہو کر رہنا ہے

۲.      کافروں پر جس کو کوئی ٹالنے والا نہیں

۲.      (بے پایا عظمتوں والے) اس اللہ کی طرف سے جو مالک ہے عروج کے زینوں کا

۴.      اسی کی طرف چڑھ کر جاتے ہیں فرشتے بھی اور روح بھی (وہ عذاب) ایک ایسے دن میں ہو گا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے

۵.      پس آپ صبر جمیل ہی سے کام لیتے رہیں (اے پیغمبر!)

۶.      یہ لوگ تو اسے بڑا دور سمجھتے ہیں

۷.      مگر ہم اسے بہت ہی قریب دیکھ رہے ہیں

۸.      جس دن کہ ہو جائے گا یہ (نیلگوں) آسمان پگھلی ہوئی چاندی کی طرح

۹.      اور یہ پہاڑ (دھنکی ہوئی) رنگ برنگی اون کی مانند (اڑتے پھر رہے) ہوں گے

۱۰.     اور (اس دن) کوئی گہرا دوست بھی کسی دوست کو نہیں پوچھے گا

۱۱.     حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے بھی جائیں گے مجرم چاہے گا کہ کاش کہ وہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے اپنے بدلے میں اپنے سب بیٹوں کو بھی دے دے

۱۲.     اپنی بیوی اور اپنے بہائی کو بھی

۱۲.     اور اپنے اس پورے کنبے کو بھی جو کہ اس کو پناہ دیا کرتا تھا

۱۴.     اور ان سب لوگوں کو بھی جو کہ روئے زمین میں موجود ہیں پھر یہ (بدلہ دینا) اس کو بچا لے

۱۵.     ہرگز نہیں وہ تو شعلہ مارتی ہوئی ایک (ہولناک) آگ ہو گی

۱۶.     ادھیڑ کر رکھ دینے والی کھال کو

۱۷.     تو (پکار پکار کر اپنی طرف) بلا رہی ہو گی ہر اس شخص کو جس نے منہ موڑا ہو گا (حق سے) اور پیٹھ پھیری ہو گی

۱۸.     اور جمع کیا ہو گا (دنیاوی مال و دولت کو) اور سینت سینت کر رکھا ہو گا (اس کو)

۱۹.     واقعی انسان بڑا تھڑدلا (اور کم حوصلہ) ہے

۲۰.     جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو یہ گھبرا اٹھتا ہے

۲۱.     اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو یہ بخل کرنے لگتا ہے

۲۲.     سوائے ان نمازیوں کے

۲۲.     جو اپنے نماز کی (حفاظت اور اس کی) پابندی کرتے ہیں

۲۴.     جن کے مالوں کے اندر حق ہوتا ہے مقرر (اور طے شدہ)

۲۵.     ان کے لئے بھی جو سوال کرتے ہیں اور ان کے لئے بھی جو سوال نہیں کرتے ہیں

۲۶.     جو سچے دل سے مانتے ہیں بدلے (اور جزا) کے دن کو)

۲۷.     اور وہ ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب (کی پکڑ اور اس) کے عذاب سے

۲۸.     (اور) بلا شبہ ان کے رب کا عذاب نڈر (اور بے خوف) ہونے کی چیز ہے ہی نہیں

۲۹.     اور جو حفاظت کرتے ہیں اپنی شرمگاہوں کی

۲۰.     مگر اپنی بیویوں یا ان باندیوں سے جن کے وہ مالک ہوتے ہیں کہ ان میں ان پر کوئی ملامت نہیں

۲۱.     پس جس نے ڈھونڈی کوئی راہ اس کے سوا (اپنی شہوت رانی کے لئے) تو ایسے ہی لوگ ہیں حد سے نکلنے والے

۲۲.     اور جو پاس ( و لحاظ) رکھتے ہیں اپنی امانتوں اور اپنے عہدوں کا

۲۲.     اور جو قائم رہتے ہیں اپنی گواہیوں کی ادائیگی میں (صداقت و راست بازی پر)

۲۴.     اور جو حفاظت کرتے ہیں اپنی نمازوں (کی ادائیگی اور پابندی) کی

۲۵.     سوا ایسے ہی لوگ ہیں جو نہایت عزت (و آرام) سے رہیں گے عظیم الشان جنتوں میں

۲۶.     پھر کیا ہو گیا ان کافروں کو جو دوڑے چلے آتے ہیں آپ کی طرف (اے پیغمبر!)

۲۷.     دائیں سے بھی اور بائیں سے بھی گروہ در گروہ ہو کر

۲۸.     کیا ان میں سے ہر کوئی یہ چاہتا ہے کہ اسے یونہی داخل کر دیا جائے گا نعمتوں بھری جنت میں

۲۹.     (نہیں اور) ہرگز نہیں بلا شبہ ہم نے پیدا کیا ان کو اس چیز سے جس کو یہ خود بھی جانتے ہیں

۴۰.     پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے رب کی کہ بلا شبہ ہم پوری طرح قادر ہیں

۴۱.     اس بات پر کہ ہم ان کی جگہ ان سے بہتر لوگ لے آئیں اور ہم سے کوئی بازی نہیں لے جا سکتا

۴۲.     پس چھوڑ دو ان کو کہ یہ یونہی پڑے رہیں اپنی بے ہودہ باتوں اور اپنے (لا یعنی) کھیل تماشوں میں یہاں تک یہ پہنچ جائیں اپنے اس دن کو جس کا وعدہ ان سے کیا جا رہا ہے

۴۲.     جس دن کہ یہ لوگ اپنی قبروں سے نکل نکل کر ایسے دوڑے جا رہے ہوں گے جیسے کہ وہ اپنے بتوں کے استھانوں کی طرف (لپک لپک کر) دوڑے جا رہے ہوں

۴۴.     (اس روز) ان کا حال یہ ہو گا کہ (مارے شرم کے) جھکی ہوئی ہوں گی ان کی نگاہیں اور چھا رہی ہو گی ان (کے چہروں) پر ایک ہولناک (سیاہی اور) ذلت یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا

٭٭٭

۷۲۔ الجن

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کہو (اے پیغمبر!) کہ وحی کی گئی ہے میری طرف اس بات کی کہ جنوں کے ایک گروہ نے (مجھے قرآن پڑھتے ہوئے) غور سے سنا پھر انہوں نے (جا کر اپنی قوم سے) کہا کہ ہم نے ایک بڑا ہی عجیب قرآن سنا ہے

۲.      جو راہنمائی کرتا ہے سیدھی (اور صحیح) راہ کی سو ہم (صدق دل سے) اس پر ایمان لے آئے اور اب ہم کسی کو بھی اپنے رب کے ساتھ شریک نہیں ٹھہرائیں گے

۲.      اور یہ کہ بڑی بلند ہے شان ہمارے رب کی (سبحانہ و تعالیٰ) اس نے نہ تو کسی کو بیوی بنایا ہے اور نہ ہی کسی کو اولاد ٹھہرایا ہے

۴.      اور یہ کہ ہم میں سے جو احمق ہیں وہ اللہ کے بارے میں حد سے بڑھی ہوئی بات کہتے تھے

۵.      اور یہ کہ (اس سے پہلے) ہم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ انسان اور جن کبھی اللہ کے بارے میں کوئی جھوٹی بات نہیں کہہ سکتے

۶.      اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے جس سے ان کی سرکشی (اور بد دماغی) اور زیادہ بڑھ گئی تھی

۷.      اور یہ کہ انہوں نے بھی یہی سمجھ رکھا تھا جیسا کہ تم نے سمجھ رکھا ہے کہ اللہ کبھی کسی کو بھی نہیں اٹھائے گا (رسول بنا کر)

۸.      اور یہ کہ ہم نے ٹٹولا آسمان کو تو اس کو بھرا ہوا پایا سخت پہرہ داروں اور شہابوں (کی بارش) سے

۹.      اور یہ کہ (اس سے پہلے) ہم آسمان کے بعض ٹھکانوں میں بیٹھ جایا کرتے تھے (وہاں کی خبروں کے بارے میں) کچھ سن گن لینے کے لئے مگر اب (یہ حال ہے کہ) جو بھی کوئی سننے کے لئے کان دھرتا ہے تو وہ پاتا ہے اپنے لئے ایک شعلہ گھات میں لگا ہوا

۱۰.     اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ زمین والوں کے ساتھ کسی برائی کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے ان کے ساتھ کسی بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے

۱۱.     اور یہ کہ ہم سے کچھ لوگ نیک تھے اور کچھ اور طرح کے (غرض) ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے تھے

۱۲.     اور یہ کہ اب ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم کسی بھی طرح عاجز نہیں کر سکتے اللہ کو نہ زمین میں (کہیں چھپ کر) اور نہ ہی (اور کہیں) بھاگ کر

۱۲.     اور یہ کہ جب ہم نے سنا اس (کلام) ہدایت کو تو ہم (بلا چون و چرا فوراً اور سچے دل سے) اس پر ایمان لے آئے پس جو کوئی (صدق دل سے) ایمان لائے گا اپنے رب پر تو نہ تو اس کو کوئی (اندیشہ و) خوف ہو گا کسی حق تلفی کا اور نہ کسی طرح کی زیادتی کا

۱۴.     اور یہ کہ ہم میں سے کچھ فرمانبردار ہیں اور کچھ (حسب سابق منحرف اور) بے راہ بھی پس جو کوئی فرمانبردار ہو گیا اپنے رب کا تو ایسے لوگوں نے ڈھونڈ لیا راستہ ہدایت (و نجات) کا

۱۵.     اور جو ظالم (و نافرمان) ہیں تو وہ جہنم کا ایندھن ہوں گے

۱۶.     اور یہ (کہو کہ میری طرف یہ وحی بھی کی گئی ہے) کہ اگر یہ لوگ سیدھے راستے پر قائم رہتے تو ہم ان کو ضرور سیراب کرتے با فراغت پانی سے

۱۷.     تاکہ اس (ارزانی و فراوانی) میں ہم ان کی آزمائش کریں اور جو کوئی منہ موڑے گا اپنے رب کے ذکر (اور اس کی یاد دلشاد) سے تو وہ ڈال دے گا اس کو ایک (بڑھتے) چڑھتے ہولناک عذاب میں

۱۸.     اور یہ کہ مسجدیں اللہ ہی کے لئے ہیں پس تم لوگ مت پکارو اللہ (وحدہٗ لا شریک) کے ساتھ کسی کو بھی

۱۹.     اور یہ کہ جب کھڑا ہوتا ہے اللہ کا بندہ خاص اسی (وحدہٗ لا شریک) کو پکارنے کے لئے تو یہ لوگ تیار ہو جاتے ہیں اس پر ٹوٹ پڑنے کو

۲۰.     کہو (ان سے اے پیغمبر!) کہ میں تو بہر حال اپنے رب ہی کو پکارتا رہوں گا اور اس کے ساتھ کسی کو بھی (کسی بھی درجے میں) شریک نہیں ٹھہراؤں گا

۲۱.     (نیز ان سے یہ بھی) کہہ دو کہ میں نہ تو تمہارے لئے کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا

۲۲.     کہو (میرا تو خود یہ حال ہے) کہ نہ تو مجھے کوئی اللہ سے بچا سکتا ہے اور نہ ہی میں اس کے سوا کوئی پناہ گاہ پا سکتا ہوں

۲۲.     میرا کام تو بس اتنا (اور صرف اتنا) ہے کہ میں پہنچا دوں (بغیر کسی کمی و بیشی کے) اللہ کی بات اور اس کے پیغاموں کو اور جو کوئی نافرمانی کرے گا اللہ کی تو (وہ یقیناً اپنا ہی نقصان کرے گا کہ) بیشک اس کے لئے جہنم کی (دہکتی) آگ ہے جس میں ایسے لوگوں کو ہمیشہ ہمیش رہنا ہو گا

۲۴.     (یہ لوگ اپنی اس ہٹ دھرمی ہی پر اڑے رہیں گے) یہاں تک کہ جب یہ خود دیکھ لیں گے اس چیز کو جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو انہیں خود معلوم ہو جائے گا کہ کس کے مددگار کمزور ہیں

۲۵.     اور کس (کے جتھے) کی تعداد کم ہے (ان سے صاف صاف) کہہ دو کہ میں نہیں جانتا کہ قریب ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے یا اس کے لئے مقرر فرما رکھی ہے میرے رب نے کوئی لمبی مدت

۲۶.     و ہی ہے جاننے والا غیب کا پس وہ مطلع نہیں کرتا اپنے غیب پر کسی کو بجز اپنے

۲۷.     کسی ایسے رسول کے جس کو اس نے پسند فرما لیا ہو (غیب کی کوئی خبر دینے کے لئے) تو بیشک وہ (اس کو اس اہتمام کے ساتھ اس سے نوازتا ہے کہ) خاص پہرے دار مقرر فرما دیتا ہے اس کے آگے بھی اور اس کے پیچھے بھی

۲۸.     تاکہ وہ جان لے وہ کہ ان فرشتوں نے (پوری حفاظت سے اور بتمام و کمال) پہنچا دیئے پیغامات اپنے رب کے اور اس نے محفوظ کر رکھا ہے ہر چیز کو گن کر

٭٭٭

۷۳۔ المزمل

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اے کپڑوں میں لپٹنے والے

۲.      قیام کرو رات کو مگر (اس کا) تھوڑا سا حصہ

۲.      آدھی رات یا اس سے بھی کچھ کم کرو

۴.      یا اس پر کچھ بڑھا دو اور قرآن کو (بہر حال) خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو

۵.      یقیناً ہم آپ پر ایک بڑی بھاری بات (کا بوجھ) ڈالنے والے ہیں

۶.      بلا شبہ رات کا اٹھنا (نفس پر قابو پانے کے لئے) بڑا ہی کارگر اور بات کی درستی کے لئے انتہائی موزوں ہے

۷.      بلا شبہ دن (کے اوقات) میں آپ کے لئے بہت کام ہوتا ہے

۸.      اور یاد کرتے رہو نام اپنے رب کا اور اسی کے ہو کر رہو سب سے کٹ کر (اور منہ موڑ کر)

۹.      وہی مالک ہے مشرق و مغرب کا کوئی معبود نہیں سوائے اس (وحدہٗ لا شریک) کے پس تم اسی کو بنائے رکھو اپنا وکیل (اور کار ساز)

۱۰.     اور صبر (و ضبط) ہی سے کام لیتے رہو ان (بدبختوں) کی ان باتوں پر جو یہ (حق اور اہل حق کے خلاف) بناتے ہیں اور چھوڑ دو ان کو اچھی طرح کا چھوڑنا

۱۱.     اور چھوڑ دو مجھے اور جھٹلانے والے ان ناز پروردہ (عیش پرست) لوگوں کو اور مہلت دے دو ان کو تھوڑی سی

۱۲.     اور بلا شبہ ہمارے پاس (ایسے بدبختوں کے لئے) بڑی بھاری بیڑیاں بھی ہیں اور بھڑکتی آگ بھی

۱۲.     اور گلے میں اٹکتا کھانا اور ایک بڑا دردناک عذاب بھی

۱۴.     جس روز کہ لرز اٹھے گی یہ زمین اور (کانپ اٹھیں گے یہ دیو ہیکل) پہاڑ اور (بالآخر) ہو جائیں گے یہ پہاڑ ڈھیر ریگ رواں کے

۱۵.     بلا شبہ ہم نے بھیج دیا تمہاری طرف (اے لوگو!) ایک عظیم الشان رسول گواہ بنا کر تم پر جس طرح کہ (اس سے پہلے) ہم فرعون کی طرف بھی بھیج چکے ہیں ایک عظیم الشان رسول

۱۶.     پھر فرعون نے (بھی جب) بات نہ مانی اس رسول کی تو ہم نے اس کو پکڑا ایک سخت (بھاری اور ہولناک) پکڑ میں

۱۷.     پھر (دنیا میں اگر تم بچ بھی گئے تو) کیسے بچو گے تم اس دن (کی پکڑ سے) جو کہ (اپنی ہولناکی کے باعث) بچوں کو بوڑھا کر دے گا؟

۱۸.     آسمان اس روز (کی ہولناکی) کی وجہ سے پھٹ پڑے گا اللہ کے وعدے نے بہر حال پورا ہو کر ہی رہنا ہے

۱۹.     بلا شبہ یہ (آیتیں) ایک عظیم الشان نصیحت ہے اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے

۲۰.     بلا شبہ آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ قیام کرتے ہیں کبھی دو تہائی کے قریب کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی اور آپ کے ساتھیوں میں سے ایک گروہ بھی اور اللہ ہی (ٹھیک ٹھیک) اندازہ رکھتا ہے رات اور دن کا اسے معلوم ہے کہ تم اس کو ٹھیک شمار نہیں کر سکتے اس لئے اس نے تم پر مہربانی فرما دی پس اب تم جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اللہ کو معلوم ہے کہ یقیناً تم میں سے کچھ لوگ بیمار ہوں گے اور کچھ دوسرے سفر کرتے ہوں گے اللہ کے فضل کی تلاش میں اور کچھ دوسرے لڑتے ہوں گے اللہ کی راہ میں پس تم جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو اور قائم رکھو نماز کو (ہر حال میں) اور دیتے رہو زکوٰۃ (اپنے مال کی) اور قرض دیا کرو اللہ (غنی و بے نیاز) کو اچھا قرض اور (ہمیشہ پیش نظر رکھو اس حقیقت کو کہ) جو بھی کوئی نیکی تم آگے بھیجو گے اپنی ہی جانوں کے (بھلے کے) لئے تو اسے تم (یقیناً) اللہ تعالیٰ کے یہاں پاؤ گے اس حال میں کہ وہ (بذات خود) کہیں بہتر بھی ہو گی اور اجر (و ثواب) کے لحاظ سے کہیں بڑھ کر بھی اور اللہ سے تم لوگ (بہر حال) بخشش مانگتے رہا کرو بلا شبہ اللہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان ہے

٭٭٭

 

 

۷۴۔ المدثر

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      اے کپڑے میں لپٹنے والے

۲.      اٹھو اور خبردار کرو

۲.      اپنے رب کی بڑائی کا اعلان کرو

۴.      اپنے کپڑوں کو پاک رکھو

۵.      گندگی سے دور رہو

۶.      اور احسان نہ کرو زیادہ حاصل کرنے کے لئے

۷.      اور اپنے رب (کی رضا) کے لئے صبر سے کام لیتے رہو

۸.      پھر (ان کو خبردار کر دو اس ہولناک انجام سے کہ) جب پھونک مار دی جائے گی اس کھوکھری چیز (صور) میں

۹.      تو یہ دن بڑا ہی سخت دن ہو گا

۱۰.     کافروں پر وہ (کسی بھی طرح) آسان نہیں ہو گا

۱۱.     چھوڑ دو مجھے اور اس شخص کو جس کو میں نے پیدا کیا اکیلا

۱۲.     اور اس کو میں نے بہت سارا مال بھی دیا

۱۲.     اور حاضر رہنے والے بیٹے بھی

۱۴.     اور بھی اس کے لئے ہر طرح کا سامان مہیا کر دیا

۱۵.     پھر بھی وہ اس بات کی طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں

۱۶.     ہرگز نہیں کہ وہ میری آیتوں سے عناد رکھتا ہے

۱۷.     میں تو اسے (دوزخ کے ایک پہاڑ یعنی) صعود پر چڑھاؤں گا

۱۸.     اس نے سوچا اور کچھ بات بنانے کی کوشش کی

۱۹.     پس خدا کی مار ہو اس پر اس نے کیسی بات بنانے کی کوشش کی

۲۰.     ہاں پھر اس پر خدا کی مار ہو اس نے کیسی بات بنانے کی کوشش کی

۲۱.     پھر اس نے (لوگوں کی طرف) دیکھا

۲۲.     پھر اس نے تیوری چڑھائی اور منہ بنایا

۲۲.     پھر اس نے پیٹھ پھیری اور اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا

۲۴.     پھر اس نے (اپنی قوم کو خوش کرنے کے لئے) کہا کہ نہیں ہے یہ (قرآن) مگر ایک جادو جو نقل ہوتا چلا آ رہا ہے

۲۵.     یہ نہیں ہے مگر انسان کا (بنایا ہوا) کلام

۲۶.     میں عنقریب ہی جھونک دوں گا اس کو دوزخ (کی اس دہکتی بھڑکتی آگ) میں

۲۷.     اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دوزخ (کی دہکتی آگ)؟

۲۸.     وہ نہ کسی پر ترس کھائے گی اور نہ کسی کو چھوڑے گی

۲۹.     وہ انسان کو جھلس جھلس کر رکھ دے گی

۲۰.     اور اس پر انیس (کارندے) مقرر ہوں گے

۲۱.     اور ہم نے دوزخ کے یہ کارندے نہیں بنائے مگر فرشتے اور ان کی اس تعداد کو بھی ہم نے نہیں بنایا مگر ایک آزمائش کفر والوں کے لئے تاکہ یقین کر لیں وہ لوگ جن کو کتاب دی گئی ہے اور ان لوگوں کا ایمان اور بڑھ جائے جو ایمان لا چکے ہیں اور شک میں نہ پڑیں وہ لوگ جن کو کتاب دی گئی ہے اور ایمان والے اور تاکہ کہیں وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ ہے اور (دوسرے) کھلے کافر کہ بھلا اللہ کو کیا لگے ایسی مثالوں کے بیان سے؟ اسی طرح اللہ گمراہی میں ڈال دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ہدایت سے سرفراز فرما دیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور نہیں جان سکتا کوئی تمہارے رب کے لشکروں کو مگر خود وہی اور نہیں ہے یہ (سفر اور اس کے احوال کا ذکر) مگر ایک عظیم الشان نصیحت سب لوگوں کے لئے

۲۲.     ہرگز نہیں قسم ہے چاند کی

۲۲.     اور رات کی جب کہ وہ ڈھل جائے

۲۴.     اور صبح کی جب کہ وہ روشن ہو جائے

۲۵.     بلا شبہ وہ (دوزخ) بڑی بھاری چیزوں میں سے ایک ہے

۲۶.     ایک بڑا بھاری ڈراوا (نوع) بشر کے لئے

۲۷.     تم میں سے ہر ایک شخص کے لئے جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہ جانا چاہے

۲۸.     ہر شخص اپنے کئے کے بدلہ میں رہن ہو گا

۲۹.     مگر دائیں بازو والے

۴۰.     کہ وہ عالیشان جنتوں میں ہوں گے پوچھتے ہوں گے

۴۱.     مجرم لوگوں سے

۴۲.     کہ کس چیز نے داخل کر دیا تم کو دوزخ (کی اس دہکتی آگ) میں؟

۴۲.     وہ کہیں گے کہ ہم نہیں تھے نماز پڑھنے والوں میں

۴۴.     اور نہ ہی ہم کھانا کھلایا کرتے تھے مسکین کو

۴۵.     اور ہم باتیں بنانے میں لگے رہا کرتے تھے (حق کے خلاف) باتیں بنانے والوں کے ساتھ

۴۶.     اور ہم جھٹلایا کرتے تھے بدلے کے دن کو

۴۷.     یہاں تک کہ آ پہنچی ہم کو وہ یقینی حقیقت (یعنی موت)

۴۸.     تب انکے کچھ بھی کام نہ آ سکے گی سفارش کرنے والوں کی کوئی سفارش

۴۹.     تو کیا ہو گیا ان لوگوں کو جو اس (عظیم الشان) نصیحت سے منہ موڑے ہوئے ہیں

۵۰.     گویا کہ یہ بدکنے والے (جنگلی) گدھے ہیں

۵۱.     جو بھاگ کھڑے ہوئے ہیں شیر سے

۵۲.     بلکہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کو براہ راست دیئے جائیں کھلے ہوئے نوشتے

۵۲.     ہرگز نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ ڈرتے نہیں آخرت (کی پکڑ اور اس کے عذاب) سے

۵۴.     ہرگز نہیں یہ (قرآن) تو قطعی طور پر ایک عظیم الشان نصیحت (اور یاد دہانی) ہے

۵۵.     سو جس کا جی چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے

۵۶.     اور یہ لوگ نصیحت نہیں حاصل کر سکتے مگر یہ کہ اللہ ہی چاہے وہی ہے اس لائق کہ اس سے ڈرا جائے اور اسی کی شان ہے بخشش فرمانا

٭٭٭

۷۵۔ القيامۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      نہیں میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی

۲.      اور نہیں میں قسم کھاتا ہوں ایسے نفس کی جو ملامت کرنے والا ہے (خود اپنے آپ کو)

۲.      کیا انسان یہ سمجھ رہا ہے کہ ہم (دوبارہ) جمع نہ کر سکیں گے اس کی ہڈیوں کو؟

۴.      کیوں نہیں جب کہ ہم اس پر بھی قادر ہیں کہ پوری طرح برابر کر دیں اس کے پور پور تک کو

۵.      مگر انسان دراصل چاہتا یہ ہے کہ وہ بد عملیاں کرتا رہے اپنی آئندہ زندگی میں

۶.      وہ پوچھتا ہے (استہزا و انکار کے طور پر) کہ صاحب آخر کب آنا ہے قیامت کے اس دن نے؟

۷.      سو جب (مارے دہشت و حیرت کے) خیرہ ہو جائیں گی ان کی نگاہیں

۸.      اور بے نور ہو جائے گا (یہ چمکتا دمکتا) چاند

۹.      اور جمع کر دیا جائے گا (بے نور ہونے میں) سورج اور چاند کو

۱۰.     اس روز (مارے خوف و حیرت کے) کہے گا یہ انسان کہ اب کدھر کو بھاگوں میں؟

۱۱.     ہرگز نہیں وہاں کوئی جائے پناہ نہ ہو گی

۱۲.     تیرے رب ہی کے پاس اس روز جا ٹھہرنا ہو گا (سب کو)

۱۲.     اس روز انسان کو (پوری طرح) بتا دیا جائے گا وہ سب کچھ جو کہ اس نے آگے بھیجا ہو گا اور جو کچھ کہ اس نے پیچھے چھوڑا ہو گا

۱۴.     بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) انسان اپنے آپ کو خود ہی اچھی طرح جانتا ہے

۱۵.     اگرچہ وہ کتنے ہی بہانے (کیوں نہ) پیش کرے

۱۶.     اور اپنی زبان کو مت ہلایا کرو اس (قرآن) کے ساتھ (اے پیغمبر!) اس کو جلدی جلدی یاد کر لینے کی غرض سے

۱۷.     بلا شبہ ہمارے ذمے ہے اس کو جمع کر دینا (آپ کے سینے میں) اور اس کو پڑھا دینا (آپ کی زبان سے)

۱۸.     پس جب ہم اس کو پڑھا کریں تو آپ غور سے سنتے رہا کریں اس کے پڑھنے کو

۱۹.     پھر ہمارے ہی ذمے ہے بیان کر دینا اس (کے معانی و مطالب) کو

۲۰.     ہرگز نہیں بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم لوگ محبت رکھتے ہو جلد ملنے والی چیز (یعنی دنیا) سے

۲۱.     اور تم چھوڑ رہے ہو آخرت (کی اصل اور حقیقی زندگی) کو

۲۲.     بہت سے چہرے تو اس روز تر و تازہ ہوں گے

۲۲.     اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے

۲۴.     جب کہ بہت سے چہرے اس روز بگڑے ہوئے ہوں گے

۲۵.     وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ معاملہ کیا جانے والا ہے

۲۶.     ہرگز نہیں (ذرا یاد کرو اس وقت کو کہ) جب پہنچ جائے گی جان ہنسلی تک

۲۷.     اور کہا جائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا؟

۲۸.     اور اسے یقین ہو جائے گا کہ یہ جدائی کا وقت ہے

۲۹.     اور جڑ جائے گی پنڈلی پنڈلی سے

۲۰.     تیرے رب ہی کی طرف ہو گی اس روز یہ روانگی

۲۱.     پھر بھی (اس غافل انسان کا حال یہ ہے کہ) اس نے نہ تصدیق کی (حق کی) اور نہ اس نے نماز پڑھی (اپنے رب کی رضا کے لئے)

۲۲.     بلکہ اس نے جھٹلایا (حق کو) اور منہ موڑا (اپنے رب کے حکم سے)

۲۲.     پھر یہ چل دیا وہ اپنے گھر والوں کی طرف اکڑتا (اور ناز کرتا) ہوا

۲۴.     ہلاکت ہے تیرے لئے (اے بدبخت انسان) پھر ہلاکت

۲۵.     ہاں ہلاکت ہے تیرے لئے (اے شقی) پھر ہلاکت

۲۶.     کیا ایسے انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اس کو یونہی بے کار چھوڑ دیا جائے گا؟

۲۷.     کیا یہ ایک حقیر بوند نہیں تھا منی کی جس کو ٹپکایا جاتا ہے؟

۲۸.     پھر یہ ایک لوتھڑا بنا پھر اس (قادر مطلق) نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کئے

۲۹.     اس نے پھر اس سے (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) دو قسمیں بنائیں مرد اور عورت

۴۰.     تو کیا وہ اللہ (جس نے یہ سب کچھ کیا) اس پر قادر نہیں کہ (پھر سے) زندہ کر دے مردوں کو؟

٭٭٭

۷۶۔ الانسان

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کیا انسان پر لامتناہی زمانے کا ایک دور ایسا نہیں گزرا جب کہ اس کا کوئی نام (و نشان) بھی نہ تھا؟

۲.      بلا شبہ ہم ہی نے پیدا کیا انسان کو ایک ملے جلے نطفے سے تاکہ ہم (مکلف بنا کر) اس کی آزمائش کریں سو (اس غرض کے لئے) ہم نے اس کو بنایا سننے والا دیکھنے والا

۲.      ہم نے اس کو راستہ بتا دیا (پھر اس کی مرضی) خواہ وہ شکر گزار بنے خواہ ناشکرا

۴.      بلا شبہ ہم نے تیار کر رکھی ہیں کافروں کے لئے بڑی ہولناک زنجیریں بھاری طوق اور ایک بڑی ہی (خوفناک اور) دہکتی آگ

۵.      (اس کے برعکس) نیک لوگ وہاں ایسی شراب کے جام پی رہے ہوں گے جس کی آمیزش کافور سے ہو گی

۶.      وہ ایک ایسا عظیم الشان چشمہ ہو گا جس سے (مزے لے لے کر) پی رہے ہوں گے اللہ کے خاص بندے وہ اسے (جدھر چاہیں گے محض اپنے اشاروں سے) بہا لے جائیں گے

۷.      وہ جو (آج دنیا میں) پورا کرتے ہیں اپنی نذروں کو اور وہ ڈرتے ہیں ایک ایسے ہولناک دن سے جس کی سختی ہر طرف پھیلی ہو گی

۸.      وہ کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین یتیم اور قیدی کو

۹.      (اور وہ دل میں یا زبان سے کہتے ہیں کہ) ہم تو تمہیں محض اللہ کے لئے کھلا رہے ہیں تم سے نہ کوئی بدلہ لینا چاہتے ہیں نہ کوئی شکریہ

۱۰.     ہمیں تو اپنے رب سے ایک ایسے دن کا سخت ڈر لگا رہتا ہے جو بڑا ہی ہولناک اور تلخ دن ہو گا

۱۱.     سو (ان کی اس فرمانبرداری و اخلاص مندی کے طفیل) اللہ تعالیٰ نے بچا لیا ہو گا ان کو اس دن کے شر سے اور ان کو نواز دیا ہو گا (اپنے کرم سے) ایک عظیم الشان تازگی اور سرور (شادمانی) سے

۱۲.     اور ان کو سرفراز فرما دیا ہو گا اس نے (اپنی رحمت و عنایت سے) عظیم الشان جنت اور ریشمی لباس سے اس بناء پر کہ انہوں نے (زندگی بھر) صبر سے کام لیا (راہ حق و صواب پر)

۱۲.     اس جنت میں یہ لوگ اونچی مسندوں پر تکئے لگائے بیٹھے ہوں گے (اس پر کیف منظر میں کہ) نہ وہ وہاں پر دھوپ (کی سختی) دیکھیں گے اور نہ جاڑے کی ٹھر

۱۴.     جھکے پڑے ہوں گے ان پر وہاں کے (درختوں کے) سائے اور پوری طرح ان کے بس (اور اختیار) میں کر دیا گیا ہو گا وہاں کے پھلوں کو

۱۵.     ان کے آگے گردش میں لائے جا رہے ہوں گے عظیم الشان برتن چاندی کے اور ایسے عظیم الشان پیالے جو کہ شیشے کے ہوں گے

۱۶.     شیشے بھی وہ جو چاندی کے ہوں گے اور ان کو ساقیوں نے پورے پورے اندازے سے بھرا ہو گا

۱۷.     اور انکو وہاں پر پلائے جا رہے ہوں گے شراب کے ایسے جام (پر کیف) جن کی آمیزش سونٹھ کی ہو گی

۱۸.     یعنی ایک ایسے عظیم الشان چشمے سے (ان کی یہ تواضع کی جائے گی) جس کا نام وہاں پر سلسبیل ہو گا

۱۹.     اور ان کی خدمت کے لئے ایسے لڑکے گھوم پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی رہیں گے جب تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ وہ موتی ہیں جن کو بکھیر دیا گیا ہے

۲۰.     اور وہاں تم جدھر بھی نگاہ ڈالو گے تو دیکھو گے کہ وہاں نعمتیں ہی نعمتیں ہیں اور ایک (بے مثل اور) عظیم الشان سلطنت

۲۱.     ان (کے بدن) پر سبز رنگ کے (عظیم الشان) کپڑے ہوں گے باریک اور موٹے ریشم کے اور (مزید عظمت شان سے نواز نے کے لئے) ان کو کنگن پہنائے گئے ہوں گے چاندی کے اور ان کو پلائے گا ان کا رب ایک نہایت ہی عظیم الشان پاکیزہ مشروب

۲۲.     (اور انکے سرور کو دوبالا کرنے کے لئے ان سے کہا جائے گا کہ) بلا شبہ یہ صلہ ہے تمہارا (زندگی بھر کے کئے کرائے کا) اور ٹھکانے لگی تمہاری (عمر بھر کی) محنت

۲۲.     بلا شبہ ہم ہی نے اتارا ہے آپ پر یہ قرآن (اے پیغمبر اپنی خاص عنایت سے) تھوڑا تھوڑا کر کے

۲۴.     پس آپ صبر ہی سے کام لیتے رہیں اپنے رب کے حکم کے مطابق اور (کسی بھی قیمت پر) بات نہیں ماننا ان میں سے کسی بھی بدکار یا منکر حق کی

۲۵.     اور یاد کرتے رہا کرو تم نام اپنے رب کا صبح و شام (یعنی ہر وقت)

۲۶.     اور رات کا کچھ حصہ بھی اسی کے حضور سجدہ ریز رہا کرو اور رات کا ایک بڑا حصہ اسی کی تسبیح (و تقدیس) میں لگے رہا کرو

۲۷.     اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ محبت کرتے ہیں اس جلد ملنے والی چیز (یعنی دنیا) سے اور چھوڑتے (اور نظر انداز کرتے) ہیں اپنے آگے آنے والے ایک ایسے دن کو جو بڑا ہی بھاری (اور نہایت ہولناک) دن ہے

۲۸.     ہم ہی نے پیدا کیا ان کو (اپنی قدرت کا ملہ اور حکمت بالغہ سے) اور مضبوط کئے ان کے جوڑ بند اور ہم جب چاہیں ان (کو ہلاک کر کے ان) کی جگہ اور لوگ لے آئیں

۲۹.     بلا شبہ یہ (جو کچھ مذکور ہوا) ایک عظیم الشان نصیحت (اور یاد دہانی) ہے سو جس کا جی چاہے راستہ اختیار کر لے اپنے رب کی طرف جانے کا

۲۰.     اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا مگر یہ کہ اللہ چاہے بیشک اللہ سب کچھ جانتا بڑا ہی حکمت والا ہے

۲۱.     وہ داخل فرماتا ہے اپنی رحمت میں جس کو چاہتا ہے اور ظالموں کے لئے اس نے تیار کر رکھا ہے ایک بڑا ہی (ہولناک اور) دردناک عذاب

٭٭٭

۷۷۔ المرسلات

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے ان (ہواؤں) کی جو چھوڑی جاتی ہیں پے درپے

۲.      پھر جو جھکڑ بن جاتی ہیں زور پکڑ کر

۲.      اور قسم ہے ان کی جو پھیلا دیتی ہیں (بادلوں کو ایک پُر حکمت طریقے سے) ابھار کر

۴.      پھر جو جدا کر دیتی ہیں (ان کو) پھاڑ کر

۵.      پھر جو ڈال دیتی ہیں (دلوں میں خدا کی) یاد

۶.      عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر

۷.      بلا شبہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (اے لوگو!) اس نے ضرور ہو کر رہنا ہے

۸.      سو جب مٹا دیئے جائیں گے (یہ جھلمل کرتے روشن) ستارے

۹.      اور پھاڑ دیا جائے گا (یہ مضبوط و مستحکم) آسمان

۱۰.     اور جب دھنک ڈالا جائے گا ان (دیو ہیکل) پہاڑوں کو

۱۱.     اور جب آ پہنچے گا رسولوں کی حاضری کا وقت (تو اس وقت تم خود دیکھ لو گے زندگی بھر کے اپنے کئے کرائے کا انجام)

۱۲.     کس دن کے لئے اٹھا رکھا گیا ہے ان سب امور (و احوال) کو

۱۲.     فیصلے کے دن کے لئے

۱۴.     اور تمہیں کیا خبر کہ کیا ہے فیصلے کا وہ دن؟

۱۵.     بڑی تباہی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۱۶.     کیا ہم نے ہلاک نہیں کیا اگلوں کو؟

۱۷.     پھر انہی کے پیچھے ہم چلتا کر دیں گے بعد والوں کو

۱۸.     اسی طرح کرتے ہیں ہم مجرموں کے ساتھ

۱۹.     بڑی ہی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۲۰.     کیا ہم نے تم کو پیدا نہیں کیا ایک بے قدرے (اور حقیر) پانی سے؟

۲۱.     پھر ہم نے اس کو ٹھہرائے رکھا (اپنی حکمت و قدرت سے) ایک محفوظ ٹھکانے میں

۲۲.     ایک مقررہ مدت تک

۲۲.     پھر ہم نے (اس کی ہر چیز کا) ایک اندازہ ٹھہرایا سو ہم کیا ہی خوب اندازہ ٹھہرانے والے ہیں

۲۴.     بڑی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۲۵.     کیا ہم نے نہیں بنایا (اپنی قدرت و حکمت سے) اس زمین کو سمیٹنے والی؟

۲۶.     زندوں کو بھی اور مردوں کو بھی

۲۷.     اور (کیا یہ امر واقع نہیں ہے کہ) ہم نے اس میں جما دئیے بلند و بالا یہ (فلک بوس اور دیو ہیکل) پہاڑ؟ اور ہم نے پلایا تم لوگوں کو (صاف ستھرا اور) میٹھا پانی؟

۲۸.     بڑی ہی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۲۹.     (اس روز کہا جائے گا کہ) اب چلو تم لوگ اسی چیز کی طرف جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے

۲۰.     چلو تم تین شاخوں والے ایک ایسے ہولناک سائے کی طرف

۲۱.     جس میں نہ کوئی ٹھنڈک ہو گی اور نہ ہی وہ کچھ کام آ سکے گا آگ کی لپٹ سے بچانے میں

۲۲.     وہ آگ ایسی ہولناک چنگاریاں پھینک رہی ہو گی جو کہ (اپنی جسامت میں) محل کی طرح ہوں گی

۲۲.     (جو اپنی کثرت اور اچھل کود میں ایسے لگتی ہوں گی کہ) جیسے کہ وہ اونٹ ہیں زرد رنگ کے

۲۴.     بڑی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۲۵.     یہ وہ دن ہو گا کہ جس میں نہ تو وہ کچھ بول سکیں گے

۲۶.     اور نہ ہی انہیں اس کی اجازت دی جائے گی کہ وہ کوئی عذر پیش کریں

۲۷.     بڑی ہی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۲۸.     (ان سے کہا جائے گا کہ) یہ ہے فیصلے کا دن ہم نے جمع کر لیا تم کو بھی اور (تم سے) پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بھی

۲۹.     پس اگر تم لوگوں کے پاس کوئی چال ہے تو اب تم مجھ پر چلا کر دیکھ لو

۴۰.     بڑی ہی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۴۱.     (اس کے برعکس) پرہیزگار لوگ (اس دن) ٹھنڈی چھاؤں اور طرح طرح کے عظیم الشان چشموں میں ہوں گے

۴۲.     اور قسما قسم کے ان پھلوں میں جن کو وہ خود چاہیں گے

۴۲.     (ان سے کہا جائے گا کہ) مزے سے کھاؤ اور پیو تم لوگ اپنے ان اعمال کے بدلے میں جو تم کرتے رہے تھے (اپنی زندگی میں)

۴۴.     بلا شبہ ہم اسی طرح (صلہ و) بدلہ دیتے ہیں نیکو کاروں کو

۴۵.     بڑی ہی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۴۶.     (آج دنیا میں تم کچھ) کھا پی لو اور تھوڑے دن مزے اڑا لو (اے بدبخت منکرو! کہ) تم بہر حال ہو پکے مجرم (اور عذاب کے مستحق)

۴۷.     بڑی ہی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۴۸.     اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم لوگ جھک جاؤ (اپنے اللہ کے آگے) تو یہ نہیں جھکتے ہیں

۴۹.     بڑی ہی خرابی ہو گی اس دن جھٹلانے والوں کے لئے

۵۰.     تو آخر کس کلام پر ایمان لائیں گے یہ لوگ اس (قرآن حکیم کے) کلام (معجز نظام) کے بعد؟

٭٭٭

۷۸۔ النباء

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      یہ لوگ کس چیز کے بارے میں آپس میں پوچھ گچھ کر رہے ہیں؟

۲.      (کیا) اس بڑی خبر کے بارے میں؟

۲.      جس میں یہ لوگ خود اختلاف میں پڑے ہوئے ہیں؟

۴.      ہرگز ایسا نہیں (جیسا کہ یہ سمجھ رہے ہیں) عنقریب ان کو خود ہی معلوم ہو جائے گا

۵.      ہاں پھر ہرگز ایسا نہیں عنقریب ان کو خود ہی معلوم ہو جائے گا

۶.      کیا یہ امر واقعہ نہیں کہ ہم نے بنا دیا (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے) اس زمین کو ایک عظیم الشان بچھونا

۷.      اور پہاڑوں کو اس کی میخیں

۸.      اور تمہیں پیدا کیا (مردوں اور عورتوں کی شکل میں) جوڑے جوڑے

۹.      اور ہم ہی نے بنایا تمہارے لیے تمہاری نیند کو مکمل آرام (و راحت) کی چیز

۱۰.     اور ہم ہی نے بنایا رات کو ایک عظیم الشان لباس

۱۱.     اور دن کو معاش کا وقت

۱۲.     اور ہم ہی نے بنا دئیے تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان

۱۲.     اور ہم ہی نے رکھ دیا (ان کے اندر) ایک نہایت ہی گرم اور روشن چراغ

۱۴.     اور ہم ہی نے اتارا بھرے بادلوں سے (تمہاری طرح طرح ضرورتوں کے مطابق) بکثرت پانی

۱۵.     تاکہ اس کے ذریعے ہم نکالیں طرح طرح کے غلے اور (قسما قسم کے) سبزے

۱۶.     اور (قسما قسم) کے گھنے باغ بھی

۱۷.     بلا شبہ فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے

۱۸.     جس دن پھونک مار دی جائے گی صور کے اندر اور تم سب لوگ (بلا چوں و چرا نکل کر) چلے آؤ گے فوج در فوج

۱۹.     اور کھول دیا جائے گا (اس بے شگاف) آسمان کو اس طور پر کہ یہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا

۲۰.     اور چلا دیا جائے گا (ان دیو ہیکل) پہاڑوں کو اس طور پر کہ یہ (ریگ رواں) اور سراب بن کر رہ جائیں گے

۲۱.     بیشک دوزخ گھات میں لگی ہوئی ہے

۲۲.     سرکشوں کے لیے ایک بڑے ہی ہولناک ٹھکانے کے طور پر

۲۲.     جس میں ان کو رہنا ہو گا مدتوں (پر مدتیں)

۲۴.     وہ وہاں پر نہ تو کسی ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ ہی پینے کے قابل کسی چیز کا

۲۵.     کچھ ملے گا تو سخت کھولتا ہوا پانی اور بہتی ہوئی پیپ

۲۶.     بھرپور بدلہ ہو گا (ان کے کیے کرائے کا)

۲۷.     (کیونکہ) یہ لوگ توقع نہیں رکھتے کسی طرح کے حساب (کتاب) کی

۲۸.     اور انہوں نے (زندگی بھر) جھٹلایا تھا ہماری آیتوں کو طرح طرح سے

۲۹.     حالانکہ ہم نے ہر چیز کو محفوظ کر رکھا تھا لکھ کر

۲۰.     سو (اس روز ان سے کہا جائے گا کہ) لو اب چکھو تم لوگ مزہ (اپنی کرنیوں کا) پس ہم تمہیں عذاب ہی بڑھاتے چلے جائیں گے

۲۱.     (اس کے برعکس) پرہیزگاروں کے لیے ایک بڑی ہی عظیم الشان کامیابی ہو گی

۲۲.     طرح طرح کے عظیم الشان باغ اور انگور

۲۲.     اور نوخیز! ہم عمر لڑکیاں

۲۴.     اور (شراب طہور کے) چھلکتے جام

۲۵.     وہ نہ تو وہاں پر کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ ہی کسی قسم کا کوئی جھوٹ

۲۶.     صلہ ہو گا نہایت کافی بخشش کے طور پر تمہارے اس رب (غفور و شکور) کی جانب سے

۲۷.     جو کہ مالک ہے آسمانوں اور زمین اور اس ساری کائنات کا جو کہ آسمان و زمین کے درمیان میں ہے اس (خدائے) رحمان کی طرف سے جس کے سامنے کسی کو یارا نہ ہو گا بات کرنے کا

۲۸.     جس روز کھڑے ہوں گے روح اور فرشتے (اس وحدہٗ لا شریک کے حضور) صف بستہ (اس قدر خشوع و خضوع کے ساتھ کہ) کوئی بول بھی نہ سکے گا مگر جس کو اجازت دی ہو گی (خدائے) رحمان نے اور وہ بات بھی ٹھیک کہے گا

۲۹.     یہ ہے وہ برحق دن اب جس کا جی چاہے اپنے رب کے پاس ٹھکانا بنا لے

۴۰.     ہم نے تو تمہیں پوری طرح خبردار کر دیا ہے (اے لوگو!) ایک ایسے ہولناک عذاب سے جو کہ قریب ہی آ لگا ہے، جس روز آدمی دیکھ لے گا وہ سب کچھ جو کہ آگے بھیجا ہو گا اس کے ہاتھوں نے (اپنی زندگی کی فرصت میں) اور کافر (اس روز) کہے گا (اور ہزار حسرت و افسوس کے ساتھ کہے گا

٭٭٭

۷۹۔ النازعات

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے ان فرشتوں کی جو جان نکالتے ہیں گھس کر

۲.      اور ان کی جو بند کھول دیتے ہیں آسانی سے

۲.      اور ان کی جو چلتے ہیں تیرتے ہوئے

۴.      پھر جو (اپنے خالق و مالک کے حکم کی تعمیل میں) آگے بڑھتے ہیں دوڑ کر

۵.      پھر ان کی جو تدبیر کرتے ہیں (اپنے رب کے) حکم سے (قیامت نے ضرور بالضرور قائم ہونا ہے)

۶.      جس روز ہلا مارے گا وہ (انتہائی ہولناک) جھٹکا

۷.      اس کے پیچھے آ لگے گا ایک اور (ایسا ہی زوردار) جھٹکا

۸.      کچھ دل اس روز (مارے خوف کے) کانپ رہے ہوں گے

۹.      ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی (مارے دہشت و حیرت کے)

۱۰.     (مگر یہ لوگ ہیں کہ تعجب اور استہزا کے طور پر) کہتے ہیں کہ کیا واقعی ہمیں پلٹا کر واپس لایا جائے گا اپنی پہلی حالت میں؟

۱۱.     کیا جب کہ ہم ہو چکے ہوں گے کھوکھری بوسیدہ ہڈیاں؟

۱۲.     کہنے لگے تب تو یہ واپسی بڑی ہی گھاٹے کی ہو گی

۱۲.     سو (واضح رہے کہ) وہ تو بس ایک ڈانٹ ہو گی زور کی

۱۴.     جس کے نتیجے میں یہ سب کے سب یکایک آ موجود ہوں گے (حشر کے) اس (عظیم الشان) میدان میں

۱۵.     کیا تمہارے پاس موسیٰ کا قصہ بھی پہنچا؟

۱۶.     جب کہ ان کو پکارا ان کے رب نے اس مقدس وادی یعنی طویٰ (کے ایک پر کیف سماں) میں

۱۷.     کہ جاؤ فرعون کے پاس کہ وہ بڑا سرکش ہو گیا ہے

۱۸.     اور اس سے کہو کہ کیا تو اس کے لیے تیار ہے کہ تو پاکیزگی اختیار کرے

۱۹.     اور میں تجھے تیرے رب کی طرف راہنمائی کروں کہ تو (اس سے) ڈرنے لگے

۲۰.     پھر (فرعون کے پاس پہنچنے کے بعد) موسیٰ نے دکھائی اس کو (اپنی نبوت کی) وہ بڑی نشانی

۲۱.     (مگر) اس نے پھر بھی جھٹلایا اور نافرمانی ہی کی

۲۲.     پھر وہ پلٹ کر (ان کے خلاف) کوشش میں لگ گیا

۲۲.     چنانچہ اس نے (لوگوں کو) جمع کر کے پکار کر کہا

۲۴.     میں ہوں تمہارا سب سے بڑا رب

۲۵.     آخرکار پکڑا اس کو اللہ نے (اپنی بطش شدید سے) آخرت اور دنیا کے عبرتناک عذاب میں

۲۶.     بلا شبہ اس میں بڑی بھاری عبرت (کا سامان) ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرتا ہو

۲۷.     کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ سخت (اور مشکل) ہے یا آسمان کا اس کو اس (قادر مطلق) نے بنایا (اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے)

۲۸.     اوپر اٹھایا اس کی چھت کو پھر اس کو برابر کیا (ہر اعتبار سے)

۲۹.     اور اس نے ڈھانک دیا اس کی رات کو (تاریکی کی چادر سے) اور نکالا اس کے (دن کے اجالے) کو

۲۰.     اور زمین کو اس کے بعد بچھا دیا اس نے (نہایت ہی حکمت بھرے طریقے سے)

۲۱.     اس کے اندر سے اس کا پانی بھی نکالا اور چارہ بھی

۲۲.     اور اسی نے گاڑھ دیا اس کے اندر پہاڑوں (کے ان عظیم الشان لنگروں) کو

۲۲.     (یہ سب کچھ) فائدہ پہنچانے کے لیے تمہیں اور تمہارے مویشیوں کو

۲۴.     پھر جب بپا ہو جائے گا (تہس نہس کر دینے والا) وہ سب سے بڑا ہنگامہ

۲۵.     تو اس دن انسان رہ رہ کر یاد کرے گا وہ سب کچھ جو کہ اس نے کیا ہو گا (اپنی زندگی میں)

۲۶.     اور بے نقاب کر دیا جائے گا اس روز دوزخ کو دیکھنے والوں کے لیے

۲۷.     سو جس نے سرکشی کی ہو گی

۲۸.     اور اس نے (آخرت کے مقابلے میں) دنیا کی زندگی کو ترجیح دی ہو گی

۲۹.     تو یقیناً دوزخ ہی ہو گی اس کا ٹھکانا

۴۰.     اور جو ڈرتا رہا ہو گا (اپنی زندگی میں) اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے اور اس نے روکے رکھا ہو گا اپنے نفس کو خواہشات (کی پیروی) سے

۴۱.     تو بلا شبہ جنت ہی ہو گی اس کا ٹھکانا

۴۲.     پوچھتے ہیں یہ لوگ آپ سے (اے پیغمبر!) قیامت کے بارے میں (تعجب و انکار کے طور پر) کہ آخر کب آ کر ٹھہرے گی وہ؟

۴۲.     آپ کو کیا لگے اس کے (وقت کے) بیان سے

۴۴.     آپ کے رب ہی کی طرف ہے اس (کے علم) کی انتہا

۴۵.     آپ کا کام تو صرف خبردار کر دینا ہے ہر اس شخص کو جو اس سے ڈرتا ہو

۴۶.     جس دن یہ لوگ اسے دیکھیں گے تو انہیں یوں محسوس ہو گا کہ گویا یہ (اس دنیا میں) نہیں ٹھہرے تھے مگر ایک شام یا اس کی صبح

٭٭٭

۸۰۔ عبس

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      تیوری چڑھائی اور بے رخی برتی اس نے

۲.      اس بات پر کہ ان کے پاس آ گیا وہ نابینا

۲.      اور آپ کو کیا خبر کہ وہ پوری طرح سنور جائے

۴.      یا (کم از کم) وہ نصیحت پر کان دھرے (دل و جان سے) تو نصیحت کرنا اسے فائدہ پہنچائے

۵.      تو جو شخص بے پرواہی برتتا ہے

۶.      اس کے تو آپ پیچھے پڑتے ہیں

۷.      حالانکہ آپ پر اس کی سرے سے کوئی ذمہ داری ہی نہیں کہ وہ نہیں سدھرتا

۸.      اور جو (طلب حق میں) آپ کے پاس آئے دوڑتا ہوا

۹.      جب کہ وہ ڈر رہا ہوتا ہے

۱۰.     تو آپ اس سے بے رخی برتتے ہیں

۱۱.     (ایسا) ہرگز نہیں بلا شبہ یہ (قرآن) ایک عظیم الشان نصیحت ہے

۱۲.     اب جس کا جی چاہے اس نصیحت کو قبول کرے

۱۲.     (جو ثبت ہے) ایسے عظیم الشان صحیفوں میں جو بڑے ہی (معززو) مکرم ہیں

۱۴.     جو بڑے ہی بلند مرتبہ انتہائی پاکیزہ ہیں

۱۵.     ایسے عظیم الشان لکھنے والوں کے ہاتھوں میں

۱۶.     جو بڑے ہی عزت والے اور نیکو کار ہیں

۱۷.     خدا کی مار (اور پھٹکار ہو) اس انسان پر کیسا ناشکرا (اور کس قدر بے انصاف) ہے یہ؟

۱۸.     کس چیز سے پیدا کیا اس کو اس (قادر مطلق) نے؟

۱۹.     ایک (حقیر سی) بوند سے پیدا کیا اس کو پھر اس کو (نہایت ہی حکمتوں بھرے) انداز پر رکھا

۲۰.     پھر اس نے آسان فرما دیا اس کے لیے (زندگی کا) راستہ

۲۱.     پھر وہی اس کو موت کے گھاٹ اتار کر قبر میں پہنچا دیتا ہے

۲۲.     پھر وہی جب چاہے گا اسے دوبارہ اٹھا کھڑا کرے گا

۲۲.     ہرگز نہیں اس نے تو ابھی تک وہ فرض پورا نہیں کیا جس کا اللہ نے اس کو حکم دیا تھا

۲۴.     پھر یہ (حضرت) انسان ذرا اپنی خوراک (کے نظام) ہی میں غور کر لے

۲۵.     کہ ہم نے (اس کی ضرورتوں کے لیے کیسے طرح طرح سے) پانی لنڈھایا

۲۶.     پھر ہم نے کس عجیب و غریب طریقے سے پھاڑا زمین کو

۲۷.     پھر ہم ہی نے اگائے اس میں (اپنی قدرت کاملہ اور عنایت شاملہ سے) طرح طرح کے غلے

۲۸.     اور انگور اور ترکاریاں

۲۹.     اور زیتون اور کھجوریں

۲۰.     اور قسما قسم کے گھنے (اور خوشنما) باغ

۲۱.     اور طرح طرح کے (لذیذ) پھل اور چارے

۲۲.     (اور یہ سب کچھ) فائدہ پہنچانے کے لیے تمہیں اور تمہارے مویشیوں کو

۲۲.     پھر جب آ پہنچے گی کانوں کو بہرا کر دینے والی وہ سب سے بڑی (ہولناک) آواز

۲۴.     تو اس روز آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے

۲۵.     اپنی ماں اور باپ سے

۲۶.     اور اپنی بیوی اور بیٹوں سے

۲۷.     ان میں سے ہر ایک پر اس روز ایک ایسی حالت طاری ہو گی جو اسے کسی اور کا ہوش نہ رہنے دے گی

۲۸.     کچھ چہرے تو اس روز چمک رہے ہوں گے

۲۹.     وہ ہنستے ہوں گے اور ان پر خوشیاں کھیلتی ہوں گی

۴۰.     جب کہ کچھ چہروں پر اس روز خاک اڑ رہی ہو گی

۴۱.     ان پر چھا رہی ہو گی ایک ہولناک سیاہی

۴۲.     یہی ہوں گے کافر اور فاجر لوگ

٭٭٭

۸۱۔ التكوير

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      جب لپیٹ دیا جائے گا (اس چمکتے دمکتے) سورج کی بساط کو

۲.      اور جب بے نور ہو جائیں گے (یہ جھلمل جھلمل کرتے) ستارے

۲.      اور جب چلا دیا جائے گا (ان جمے ہوئے دیو ہیکل) پہاڑوں کو

۴.      اور جب آوارہ پھرتا چھوڑ دیا جائے گا دس ماہ کی گابھن اونٹنیوں کو

۵.      اور جب اکٹھا کر دیا جائے گا وحشی جانوروں کو

۶.      اور جب بھڑکا دیا جائے گا سمندروں کو

۷.      اور جب جوڑ دیا جائے گا جانوں کو

۸.      اور جب زندہ درگور کی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا

۹.      کہ اس کو کس گناہ کی بنا پر قتل کیا گیا تھا؟

۱۰.     اور جب اعمال ناموں کو کھول دیا جائے گا

۱۱.     اور جب آسمان کی کھال کھینچ لی جائے گی

۱۲.     اور جب دوزخ کو (دہکا اور) بھڑکا دیا جائے گا

۱۲.     اور جب جنت کو نزدیک کر دیا جائے گا

۱۴.     (جب یہ سب کچھ ہو جائے گا) تو اس وقت معلوم ہو جائے گا ہر شخص کو کہ وہ کیا لے کر آیا ہے

۱۵.     پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں ان ستاروں کی جو پیچھے کو ہٹنے لگتے ہیں

۱۶.     سیدھے چلنے والوں چھپ جانے والوں کی

۱۷.     اور رات کی جب کہ وہ رخصت ہونے لگے

۱۸.     اور صبح کی جب کہ وہ سانس لینے لگے

۱۹.     بلا شبہ یہ (قرآن لایا ہوا) کلام ہے ایک ایسے با عزت رسول کا

۲۰.     جو بڑی قوت والا اور عرش کے مالک کے نزدیک بڑے مرتبے والا ہے

۲۱.     وہاں اس کا حکم مانا جاتا ہے اور وہ بڑا امانتدار بھی ہے

۲۲.     اور (عقل کے دشمنو!) تمہارے اس ساتھی میں تو جنون کی کوئی بات نہیں

۲۲.     اور بلا شبہ انہوں نے دیکھا اس (رسول کریم) کو روشن افق پر

۲۴.     اور یہ پیغمبر اس غیب کو بتانے میں کوئی بخل نہیں کرتے

۲۵.     اور نہ ہی یہ (قرآن) کلام ہو سکتا ہے کسی شیطان مردود کا

۲۶.     پھر تم لوگ کدھر (بہکے اور بھٹکے) جا رہے ہو؟

۲۷.     یہ تو ایک عظیم الشان نصیحت (اور یاد دہانی) ہے سب جہاں والوں کے لئے

۲۸.     تم میں سے ہر اس شخص کے لیے جو سیدھا چلنا چاہے

۲۹.     اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا مگر یہ کہ اللہ چا ہے جو کہ پروردگار ہے سارے جہانوں کا

٭٭٭

۸۲۔ الإنفطار

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      جب آسمان پھٹ پڑے گا

۲.      اور جب ستارے بکھر جائیں گے

۲.      اور جب سمندر بہا دئیے جائیں گے

۴.      اور جب (لوگوں کو از سر نو زندہ کرنے کے لیے) قبروں کو اکھاڑ دیا جائے گا

۵.      تو اس وقت ہر شخص جان لے گا وہ سب کچھ جو کہ اس نے آگے بھیجا اور جو پیچھے چھوڑا

۶.      اے انسان تجھے کس چیز نے دھوکے میں ڈال دیا اپنے اس رب کریم کے بارے میں

۷.      جس نے تجھے پیدا کیا پھر تجھے ٹھیک کیا پھر تجھے برابر کیا

۸.      اور جس صورت میں چاہا اس نے تجھے جوڑ کر تیار کر دیا

۹.      ہرگز نہیں بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم لوگ جھٹلاتے ہو سزا و جزا کو

۱۰.     حالانکہ تم پر تو سخت قسم کے نگراں مقرر ہیں

۱۱.     یعنی کچھ ایسے معزز لکھنے والے

۱۲.     جو جانتے ہیں وہ سب کچھ جو تم لوگ کرتے ہو

۱۲.     بلا شبہ نیک لوگ بڑی ہی عظیم الشان نعمتوں میں ہوں گے

۱۴.     اور یقیناً بدکار لوگ دوزخ میں ہوں گے

۱۵.     ان کو اس میں داخل ہونا ہو گا بدلے کے اس دن

۱۶.     اور وہ اس سے کہیں جانے نہ پائیں گے

۱۷.     اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ بدلے کا دن؟

۱۸.     ہاں تم کیا جانو کہ کیا ہے بدلے کا وہ دن؟

۱۹.     یہ وہ دن ہو گا جس میں کسی بھی شخص کے بس میں نہیں ہو گا کہ وہ کسی کے کام آ سکے کچھ بھی اور معاملہ اس دن اللہ ہی کے اختیار میں ہو گا (سب کا سب)

٭٭٭

۸۳۔ المطففين

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے

۲.      جن کا حال یہ ہے کہ ان کو جب لوگوں سے لینا ہوتا ہے تو پورا پورا لیتے ہیں

۲.      اور جب ان کو ناپ یا تول کر دینا ہو تو کم دیتے ہیں

۴.      کیا یہ لوگ اس کا خیال نہیں کرتے کہ یہ (دوبارہ) اٹھائے جانے والے ہیں؟

۵.      ایک بڑے ہی ہولناک دن میں

۶.      جس دن کہ کھڑے ہوں گے لوگ رب العالمین (جل جلالہ) کے حضور

۷.      ہرگز نہیں یقیناً بدکاروں کے اعمال نامے ایک نہایت ہی تنگ و تاریک قید خانے کے دفتر میں ہوں گے

۸.      اور تم کیا جانو کہ کیا ہے اس تنگ و تاریک قید خانے کا وہ دفتر؟

۹.      وہ ایک کتاب ہے لکھی ہوئی

۱۰.     بڑی خرابی ہو گی اس دن ان جھٹلانے والوں کے لیے

۱۱.     جو جھٹلاتے ہیں بدلے کے (اس ہولناک) دن کو

۱۲.     اور اس کو نہیں جھٹلاتا مگر وہی شخص جو حد سے بڑھنے والا پکا بدکار ہے

۱۲.     جب اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں ہماری (صاف و صریح) آیتیں تو کہتا ہے کہ یہ تو کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کی

۱۴.     ہرگز نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کے دلوں پر زنگ چڑھا دیا ہے ان کی اپنی اس کمائی نے جو یہ کرتے رہے ہیں

۱۵.     ہرگز نہیں یقیناً یہ لوگ اس دن اپنے رب (کے دیدار) سے قطعی طور پر محروم (اور بے بہرہ) ہوں گے

۱۶.     پھر انہوں نے بہر حال داخل ہونا ہے دوزخ (کی اس دہکتی بھڑکتی آگ) میں

۱۷.     پھر (ان سے) کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ چیز جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے

۱۸.     ہرگز نہیں یقیناً نیک لوگوں کے اعمال نامے علیین میں (محفوظ و مامون) ہوں گے

۱۹.     اور تم کیا جانو کہ کیا (اور کیسی شان کا) ہے وہ علیون؟

۲۰.     وہ لکھی ہوئی ایک ایسی کتاب ہے

۲۱.     جس کی نگہداشت فرشتے کرتے ہیں

۲۲.     بلا شبہ نیک لوگ بڑی ہی نعمتوں میں ہوں گے

۲۲.     اونچی اونچی مسندوں پر بیٹھے نظارے کر رہے ہوں گے

۲۴.     تم ان کے چہروں میں (ہمیشہ بشاشت و) تازگی دیکھو گے وہاں کی اس آسائش کی بناء پر

۲۵.     ان کو ایک ایسی نتھری سر بمہر شراب پلائی جائے گی

۲۶.     جس کی مہر مشک کی ہو گی تو اس میں بازی لے جانے کی کوشش کرنی چاہیے ان لوگوں کو جو بازی لے جانا چاہتے ہیں

۲۷.     اور اس کی آمیزش تسنیم سے ہو گی

۲۸.     یہ ایک ایسا عظیم الشان چشمہ ہو گا جس کے (پانی کے) ساتھ مقرب لوگ شراب پئیں گے

۲۹.     بیشک مجرم لوگ (دنیا میں) ایمان والوں سے ہنسا کرتے تھے

۲۰.     اور جب یہ ان کے پاس سے گزرتے تو وہ آپس میں آنکھیں مار مار کر ان کی طرف اشارہ کیا کرتے تھے

۲۱.     اور جب یہ لوگ لوٹتے اپنے گھروں کو تو وہاں بھی (انہی کی باتوں سے) دل لگیاں کرتے

۲۲.     اور جب وہ ان کو دیکھتے تو کہتے کہ یہ لوگ تو بالکل ہی بہکے ہوئے لوگ ہیں

۲۲.     حالانکہ یہ ان پر کوئی نگراں بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے

۲۴.     پس آج وہ لوگ جو ایمان لائے تھے ان کفار پر ہنس رہے ہوں گے

۲۵.     اونچی اونچی مسندوں پر بیٹھے (ان کا حال اپنی آنکھوں سے) دیکھ رہے ہوں گے

۲۶.     کیا مل گیا کافروں کو بدلہ اپنی ان حرکتوں کا جو وہ کیا کرتے تھے؟

٭٭٭

۸۴۔ الإنشقاق

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      جب پھٹ پڑے گا آسمان (کا یہ عظیم الشان نیلگونی چھت)

۲.      اور وہ تعمیل کرے گا اپنے رب کے حکم کی اور یہی اس کے لائق بھی ہے

۲.      اور جب پھیلا دیا جائے گا زمین (کے اس عظیم الشان کرے) کو

۴.      اور وہ باہر نکال کر پھینک دے گی وہ سب کچھ جو کہ اس کے اندر ہے اور وہ بالکل خالی ہو جائے گی

۵.      اور یہ پوری طرح بجا لائے گی حکم اپنے رب کا اور یہی اس کے لائق بھی ہے

۶.      اے انسان تو یقیناً کشاں کشاں جا رہا ہے اپنے رب کی طرف سو (تو مان یا نہ مان بہرکیف) تجھے آخرکار اس سے ملنا ہے

۷.      پھر جس کو دیا گیا اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں

۸.      تو اس سے بڑا ہی آسان (اور برائے نام سا) حساب لیا جائے گا

۹.      اور وہ (حساب سے فراغت کے بعد) لوٹے گا اپنوں کی طرف خوش باش

۱۰.     اور جس کو دیا گیا اس کا نامہ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے

۱۱.     تو وہ (رہ رہ کر) پکارے گا موت کو

۱۲.     اور اسے بہر حال داخل ہونا ہو گا (دوزخ کی دہکتی) بھڑکتی آگ میں

۱۲.     بیشک یہ (دنیا میں) اپنے لوگوں میں مست و مگن رہا کرتا تھا

۱۴.     اس نے تو یہ سمجھ رکھا تھا کہ اس نے کبھی (ہمارے پاس) لوٹ کر آنا ہی نہیں

۱۵.     کیوں نہیں اس کا رب تو اسے ہر حال میں دیکھ رہا تھا

۱۶.     پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں شفق کی

۱۷.     اور رات کی اور ان تمام چیزوں کی جن کو وہ سمیٹ لیتی ہے (اپنی سیاہ چادر میں)

۱۸.     اور چاند کی جب کہ وہ پورا ہو جاتا ہے

۱۹.     تم لوگوں کو ضرور بالضرور (اور درجہ بدرجہ) ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف بڑھتے اور چڑھتے چلے جانا ہے

۲۰.     پھر ان لوگوں کو کیا ہو گیا کہ یہ ایمان نہیں لاتے

۲۱.     اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو یہ سجدہ ریز نہیں ہوتے (اپنے رب کے حضور)

۲۲.     بلکہ یہ لوگ تو الٹا جھٹلاتے ہی جاتے ہیں

۲۲.     اور اللہ کو خوب معلوم ہے وہ سب کچھ جو یہ جمع کرتے ہیں

۲۴.     سو خوشخبری سنا دو ان کو ایک بڑے ہی دردناک عذاب کی

۲۵.     بجز ان (خوش نصیبوں) کے جو ایمان لائے (صدق دل سے) اور انہوں نے کام بھی نیک کیے کہ ان کے لئے ایک ایسا عظیم الشان اجر ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا

٭٭٭

۸۵۔ البروج

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے برجوں والے آسمان کی

۲.      اور اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے

۲.      اور قسم ہے شاہد اور مشہود کی

۴.      مارے گئے ان خندقوں والے

۵.      جن میں سخت دہکتے (بھڑکتے) ایندھن کی آگ تھی

۶.      جب کہ وہ ان (کے کناروں) پر بیٹھے ہوئے تھے

۷.      اور وہ ان ایمانداروں کے ساتھ جو کچھ کر رہے تھے اسے دیکھ رہے تھے

۸.      اور انہوں نے ان مسلمانوں میں کوئی عیب نہیں پایا سوائے اس کے کہ وہ ایمان لے آئے تھے اس اللہ پر جو کہ بڑا ہی زبردست سب خوبیوں کا مالک ہے

۹.      وہ کہ اسی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہر چیز سے پوری طرح آگاہ ہے

۱۰.     بلا شبہ جن لوگوں نے ظلم و ستم ڈھایا ایماندار مردوں اور ایماندار عورتوں پر پھر انہوں نے توبہ بھی نہیں کی (اپنے اس جرم سے) تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور مزید یہ کہ ان کے لئے (وہاں خاص طور پر) جلائے جانے کا عذاب ہے

۱۱.     (اس کے برعکس) جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے (اس کے مطابق) نیک کام بھی کئے تو بلا شبہ ان کے لئے ایسی عظیم الشان جنتیں ہیں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی نہریں یہ ہے بڑی کامیابی

۱۲.     بلا شبہ تمہارے رب کی پکڑ بڑی ہی سخت ہے

۱۲.     بلا شبہ وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا

۱۴.     اور وہ بڑا ہی بخشنے والا بھی ہے اور انتہائی محبت کرنے والا بھی

۱۵.     عرش کا مالک بڑی ہی شان والا

۱۶.     جو کچھ چاہے کر ڈالنے والا ہے

۱۷.     کیا آپ کے پاس حال پہنچا (اے پیغمبر!) ان لشکروں کا؟

۱۸.     یعنی فرعون اور ثمود کا؟

۱۹.     جن لوگوں نے کفر (کی گندگی) کو اپنا رکھا ہے وہ جھٹلانے ہی میں لگے ہوئے ہیں

۲۰.     اور اللہ نے ان کو ہر طرف سے گھیرے میں لے رکھا ہے

۲۱.     (اور یہ کوئی جھٹلانے کی چیز نہیں) بلکہ یہ تو ایک بڑا ہی عظمت والا قرآن ہے

۲۲.     لوح محفوظ میں نقش ہے

٭٭٭

۸۶۔ الطارق

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی

۲.      اور تم کیا جانو کیا ہے وہ رات کو آنے والا؟

۲.      وہ چمکتا ہوا ستارہ ہے

۴.      کوئی جان ایسی نہیں جس پر ایک نگہبان مقرر نہ ہو

۵.      پس انسان کو اسی میں غور کر لینا چاہے کہ وہ خود کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے؟

۶.      اس کو ایک ایسے اچھلتے پانی سے پیدا کیا گیا ہے

۷.      جو نکلتا ہے (انسان کی) پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے

۸.      بلا شبہ وہ اس کو دوبارہ پیدا کرنے پر بھی پوری طرح قادر ہے

۹.      جس دن جانچ پڑتال کی جائے گی چھپی باتوں کی

۱۰.     پھر انسان کو (اپنے بچاؤ کے لیے) نہ تو خود اپنی کوئی طاقت ہو گی اور نہ ہی کوئی دوسرا اس کا مددگار ہو گا

۱۱.     قسم ہے آسمان کی جو کہ بارش برساتا ہے

۱۲.     اور قسم ہے زمین کی جو کہ پھٹ جاتی ہے

۱۲.     بلا شبہ یہ (قرآن) قطعی طور پر ایک فیصلہ کن کلام ہے

۱۴.     اور یہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے

۱۵.     (مگر پھر بھی) یہ لوگ (اس کے خلاف) طرح طرح کی چالیں چل رہے ہیں

۱۶.     اور میں اپنی چال چل رہا ہوں

۱۷.     پس چھوڑ دو ان کافروں کو (ان کے حال پر) اور مہلت دے دو ان کو تھوڑی سی مہلت

٭٭٭

۸۷۔ الأعلىٰ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      تسبیح کرو اپنے رب کے نام (پاک) کی جو سب سے بلند شان والا ہے

۲.      جس نے (ہر چیز کو) پیدا کیا پھر (اسے ٹھیک) بنایا

۲.      جس نے ایک خاص اندازے پر رکھا (ہر چیز کو) پھر اس نے اسے راہ دکھائی

۴.      اور جس نے (زمین سے) طرح طرح کی نباتات کو نکالا

۵.      پھر (وقت آنے پر) اس کو سیاہ کوڑا بنا دیا

۶.      ہم خود ہی آپ کو پڑھائیں گے (اے پیغمبر اور اس طور پر کہ) آپ کبھی (اس میں سے کچھ) بھولیں گے نہیں

۷.      مگر جو اللہ چاہے بلا شبہ وہ (ایک برابر) جانتا ہے کھلی بات کو اور اس کو بھی جو پوشیدہ ہو

۸.      اور ہم آسانی سے دے دیں گے آپ کو (شریعت مقدسہ کی) اس آسان راہ کی

۹.      پس آپ یاد دہانی کراتے رہیں اگر یاد دہانی سے نفع ہو

۱۰.     وہ شخص ضرور نصیحت قبول کرے گا جو ڈرتا ہے (اپنے خدا اور آخرت کی پکڑ سے)

۱۱.     اور گریز (و روگردانی) کرے گا اس سے وہ سب بڑا بدبخت،

۱۲.     جس نے داخل ہونا ہے (دوزخ کی) اس سب سے بڑی آگ میں

۱۲.     پھر وہاں نہ تو وہ مرے گا نہ جئے گا

۱۴.     یقیناً فلاح پا گیا وہ شخص جس نے پاکیزگی اختیار کی

۱۵.     اور وہ اپنے رب کا نام لیتا اور نماز پڑھتا رہا

۱۶.     مگر تم لوگ تو دنیا کی زندگی کو ہی ترجیح دیتے ہو

۱۷.     حالانکہ آخرت اس سے کہیں بڑھ کر اچھی بھی ہے اور سدا باقی رہنے والی بھی

۱۸.     بلا شبہ یہ مضمون پہلے صحیفوں میں بھی آ چکا ہے

۱۹.     یعنی ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں

٭٭٭

۸۸۔ غاشیہ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کیا پہنچی ہے آپ کے پاس خبر اس (سب پر) چھا جانے والی آفت کی؟

۲.      کتنے ہی چہرے اس روز ذلیل و خوار ہوں گے

۲.      مشقت اٹھانے والے تھکے ماندے ہوں گے

۴.      انہیں داخل ہونا ہو گا ایک بڑی ہی ہولناک دہکتی آگ میں

۵.      اور ان کو پانی پلایا جائے گا ایک نہایت ہی کھولتے چشمے سے

۶.      ان کے لیے کھانے کی کوئی چیز نہ ہو گی سوائے ایک ایسی خاردار سوکھی گھاس کے

۷.      جو نہ موٹا کرے اور نہ بھوک سے ہی کچھ کام آئے

۸.      (اور) کتنے ہی چہرے اس دن ہشاش بشاش (اور با رونق) ہوں گے

۹.      وہ اپنی کارگزاری پر خوش ہوں گے

۱۰.     وہ ایسی بلند مرتبہ جنت میں ہوں گے

۱۱.     جس میں وہ کوئی بے ہودہ بات سننے نہ پائیں گے

۱۲.     اس میں (طرح طرح کے) عظیم الشان چشمے رواں ہوں گے

۱۲.     اونچی اونچی مسندیں سجی ہوں گی

۱۴.     قسما قسم کے ساغر دھرے ہوں گے

۱۵.     عمدہ قسم کے گاؤ تکیے قطار اندر قطار لگے ہوں گے

۱۶.     اور بیش قیمت قالین بچھے ہوں گے

۱۷.     تو کیا یہ لوگ (اپنے سامنے چلتے پھرتے ان) اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کس طرح پیدا کیا گیا؟

۱۸.     اور (اپنے اوپر تنے ہوئے) اس آسمان کی طرف نگاہ نہیں کرتے کہ اس کو کس طرح اٹھایا گیا ہے؟

۱۹.     اور (اپنے ارد گرد پیش پھیلے ہوئے) ان پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح ان کو جما دیا گیا؟

۲۰.     اور (اپنے پیش پا افتادہ) اس زمین کو نہیں دیکھتے کہ کس طرح اس کو بچھا دیا گیا؟

۲۱.     سو آپ نصیحت کیے جائیں کہ آپ کا کام تو نصیحت کر دینا ہے (اور بس)

۲۲.     آپ ان پر کوئی داروغے نہیں ہیں (کہ انہیں منوا کر چھوڑیں)

۲۲.     ہاں مگر (اتنی بات ضرور ہے کہ) جو کوئی روگردانی اور کفر ہی کئے جائے گا

۲۴.     تو اس کو اللہ مبتلا کرے گا (اس کے اپنے کئے کی پاداش میں) اس سب سے بڑے (اور ہولناک) عذاب میں

۲۵.     بلا شبہ ان سب کو ہماری ہی طرف آنا ہے لوٹ کر

۲۶.     پھر بلا شبہ ہمارے ہی ذمے ہے حساب لینا ان سب کا

٭٭٭

۸۹۔ الفجر

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے فجر کی

۲.      اور دس راتوں کی

۲.      اور جفت اور طاق کی

۴.      اور رات کی جب کہ وہ رخصت ہونے لگے

۵.      کیا ان چیزوں میں عظیم الشان قسم (نہیں) ہے عقل مند کے لئے؟

۶.      کیا تم نے دیکھا نہیں کہ کیسا معاملہ کیا تمہارے رب نے عاد کی (باغی و سرکش) قوم کے ساتھ؟

۷.      یعنی ستونوں والے ان عاد ارم کے ساتھ؟

۸.      جن کے مانند کوئی دوسری قوم پیدا نہیں کی گئی تھی (دوسرے) ملکوں میں

۹.      اور قوم ثمود کے ساتھ جنہوں نے تراشا چٹانوں کو (داستان عبرت سنانے والی) اس وادی میں

۱۰.     اور میخوں والے فرعون (جیسے سرکش) کے ساتھ

۱۱.     ان سب نے سرکشی کی (اپنے رب کے مقابلے میں) ان ملکوں میں

۱۲.     انہوں نے بڑا ہی فساد پھیلایا تھا ان میں

۱۲.     آخرکار برسا دیا تمہارے رب نے ان پر کوڑا عذاب کا

۱۴.     بیشک تمہارا رب گھات میں ہے (ایسے باغیوں اور سرکشوں کے لیے)

۱۵.     پھر (اس مادہ پرست) انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس کا رب اس کو کسی عزت سے نوازتا ہے اور اس کو کوئی نعمت بخشتا ہے تو یہ (اس سے پھول کر اور مست ہو کر) کہتا ہے کہ رب نے مجھے عزت دے دی

۱۶.     اور جب اسے آزمانے کو وہ اس کی روزی اس پر تنگ کر دیتا ہے تو یہ (اس کے سب احسانات کو بھول کر) کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے خوار کر دیا

۱۷.     ہرگز نہیں بلکہ تم لوگ نہ تو یتیم کے ساتھ عزت کا سلوک کرتے ہو

۱۸.     اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کے ترغیب دیتے ہو

۱۹.     اور تم میراث (کا مال) کھاتے ہو سمیٹ سمیٹ کر

۲۰.     اور تم لوگ بری طرح جکڑے ہوئے ہو مال دنیا کی محبت میں

۲۱.     ہرگز نہیں جب زمین کو کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا

۲۲.     اور جلوہ فرما ہو گا تمہارا رب اس حال میں کہ فرشتے کھڑے ہوں گے صف در صف

۲۲.     اور کھینچ لایا جائے گا اس روز دوزخ کو اور خوب سمجھ جائے گا اس روز انسان (حق اور حقیقت کو) مگر کہاں کام آ سکے گا اس کو (اس روز کا) وہ سمجھنا

۲۴.     (اس روز وہ مارے حسرت و افسوس کے) کہے گا اے کاش میں نے آگے بھیجا ہوتا (کچھ سامان) اپنی زندگی کے لئے

۲۵.     سو اس روز نہ تو اس (وحدہٗ لا شریک) کے عذاب جیسا کوئی عذاب دے سکے گا

۲۶.     اور نہ ہوئی کوئی جکڑ سکے گا اس کے جکڑنے جیسا

۲۷.     (دوسری طرف ارشاد ہو گا) اے اطمینان والی جان

۲۸.     لوٹ جا تو اپنے رب کی طرف اس حال میں کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی

۲۹.     پس شامل ہو جا تو میرے بندوں میں

۲۰.     اور داخل ہو جا تو میری جنت میں

٭٭٭

۹۰۔ البلد

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      نہیں میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی

۲.      درآنحالیکہ آپ اس میں تشریف فرما ہیں

۲.      اور میں قسم کھاتا ہوں باپ کی اور اس کی سب اولاد کی

۴.      بلا شبہ ہم نے پیدا کیا انسان کو بڑی مشقت میں (گھرا ہوا)

۵.      کیا اس نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اس پر بس نہیں چلے گا کسی کا؟

۶.      کہتا ہے میں نے ڈھیروں مال اڑا دیا

۷.      کیا اس نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ کسی نے دیکھا نہیں اس کو (اور اس کے کرتوتوں کو؟)

۸.      کیا ہم نے اسے دو آنکھیں نہیں دیں؟

۹.      اور کیا ہم نے اس کو ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں عطا کئے؟

۱۰.     اور کیا ہم نے اس کو بتا نہیں دئیے (پوری صراحت و وضاحت سے خیر و شر) کے دونوں راستے؟

۱۱.     مگر اس نے ہمت نہ کی (حق و صداقت کی) اس دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی

۱۲.     اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دشوار گزار گھاٹی؟

۱۲.     وہ چھڑا دینا ہے کسی گردن کو (غلامی کے بندھن سے)

۱۴.     یا کھانا کھلا دینا ہے بھوک کے دن میں

۱۵.     کسی قریبی یتیم کو

۱۶.     یا کسی خاک نشین محتاج کو

۱۷.     پھر وہ ہو بھی ان لوگوں میں سے جو ایمان رکھتے ہیں (تمام غیبی حقائق پر) اور وہ آپس میں ایک دوسرے کو (فہمائش و) تلقین کرتے ہیں صبر (و استقامت) کی اور وہ (فہمائش و) تلقین کرتے ہیں رحم (و کرم) کی

۱۸.     یہی لوگ ہیں دائیں بازو والے

۱۹.     اور (اس کے برعکس) جو لوگ کفر (و انکار) کرتے ہیں ہماری آیتوں کا یہی ہیں بائیں ہاتھ والے (بدبخت)

۲۰.     ان پر مسلط ہو گی ایک ایسی ہولناک آگ جس کو ان پر موندھ دیا گیا ہو گا (اوپر سے)

٭٭٭

۹۱۔ الشمس

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ کی

۲.      اور قسم ہے چاند کی جب کہ وہ اس کے پیچھے آتا ہے

۲.      اور دن کی جب کہ وہ اسے خوب روشن کر دیتا ہے

۴.      اور رات کی جب کہ وہ اسے ڈھانک لیتی ہے

۵.      اور قسم ہے آسمان کی اور اس ذات کی جس نے اس کو بنایا

۶.      اور زمین کی اور اس ذات کی جس نے اس کو بچھایا

۷.      اور قسم ہے نفس انسانی کی اور اس ذات کی جس نے اس کو درست کیا

۸.      پھر اس نے الہام کر دیا اس کو اس کی بدی اور پرہیزگاری کا

۹.      یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے پاک کر لیا اپنی جان کو

۱۰.     اور یقیناً ناکام (و نامراد) ہو گیا وہ جس نے دھنسا (و دبا) دیا اس کو

۱۱.     جھٹلایا قوم ثمود نے اپنی سرکشی کی بناء پر

۱۲.     جب کہ بپھر کر اٹھ کھڑا ہوا ان کا سب سے بڑا بدبخت شخص

۱۲.     سو کہہ دیا تھا ان سے اللہ کے رسول نے کہ (خیال رکھنا اور) بچ کر رہنا اللہ کی اونٹی اور اس کے پانی پینے کی باری سے

۱۴.     مگر انہوں نے جھٹلا دیا اپنے پیغمبر کو اور ہلاک کر ڈالا اس اونٹنی کو سو تباہی نازل فرما دی ان پر ان کے رب نے ان کے گناہ کی پاداش میں اور پیوند خاک کر دیا اس نے ان کو (ہمیشہ ہمیشہ کے لئے)

۱۵.     اور وہ ڈرتا نہیں اپنے کئے کے انجام سے

٭٭٭

۹۲۔ الليل

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے رات کی جب کہ وہ چھا جائے

۲.      اور دن کی جب کہ وہ روشن ہو جائے

۲.      اور اس ذات کی جس نے پیدا فرمایا نر اور مادہ کو

۴.      بیشک تمہاری کوششیں (اے لوگو!) یکسر مختلف ہیں

۵.      سو جس نے دیا (اپنے خالق و مالک کی رضا کے لئے) اور وہ ڈرتا (اور بچتا) رہا (اس کی گرفت و پکڑ سے)

۶.      اور اس نے تصدیق کی (دین و ایمان کی) اس بڑائی بھلائی کی

۷.      تو اس کے لیے ہم ضرور آسانی مہیا کر دیں گے اس بڑے (اور عظیم الشان) آسان راستے کی

۸.      اور جس نے بخل سے کام لیا اور بے نیازی برتی (اپنے رب سے)

۹.      اور اس نے جھٹلایا (دین و ایمان کی) اس بڑی بھلائی کو

۱۰.     تو ہم اس کو آسانی مہیا کر دیں گے اس بڑے سخت راستے کی

۱۱.     اور کچھ کام نہیں آ سکے گا اس کو اس کا مال جب وہ ہلاکت کے گڑھے میں گرے گا

۱۲.     بلا شبہ ہمارے ذمہ (کرم پر) ہے راستہ بتانا (حق و ہدایت کا اپنے بندوں کو)

۱۲.     اور یقیناً ہمارے ہی لئے (اور ہمارے ہی قبضہ قدرت میں) ہے آخرت بھی اور اس سے پہلے کی یہ دنیا بھی

۱۴.     سو میں نے خبردار کر دیا ہے تم سب کو (اے لوگو! دوزخ کی اس) دہکتی بھڑکتی ہولناک آگ سے

۱۵.     جس میں داخل نہیں ہو گا مگر وہ سب سے بڑا بدبخت انسان

۱۶.     جس نے جھٹلایا (حق اور حقیقت کو) اور اس نے منہ موڑ لیا (راہ حق و صواب سے)

۱۷.     اور دور (اور محفوظ) رکھا جائے گا اس (دہکتی بھڑکتی ہولناک آگ) سے اس بڑے پرہیزگار کو

۱۸.     جو دیتا ہے اپنا مال (راہ حق میں) تاکہ وہ پاک ہو جائے (نفس کے رزائل سے)

۱۹.     اور کسی کا اس پر کوئی ایسا احسان نہیں جس کا اسے بدلہ دینا ہو

۲۰.     وہ صرف اپنے اس رب کی رضا کے لئے دیتا ہے جو سب سے برتر ہے

۲۱.     اور وہ ضرور اس سے راضی ہو گا

٭٭٭

۹۳۔ الضحیٰ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے روز روشن کی

۲.      اور رات کی جب کہ وہ چھا جائے

۲.      نہ تو چھوڑا ہے آپ کو آپ کے رب نے (اے پیغمبر!) اور نہ ہی وہ آپ ﷺ سے ناراض ہوا ہے

۴.      اور یقیناً پچھلی حالت آپ کے لئے بہتر ہے پہلی حالت سے

۵.      اور یقیناً آپ ﷺ کا رب آپ ﷺ کو (وہ کچھ) دے گا کہ آپ ﷺ خوش ہو جائیں گے

۶.      کیا یہ حقیقت نہیں کہ اس نے پایا آپ کو یتیم پھر ٹھکانا دیا؟

۷.      اور پایا آپ کو ناواقف راہ پھر ہدایت بخشی

۸.      اور آپ کو تنگ دست پایا پھر مالدار کر دیا

۹.      پس آپ یتیم پر سختی نہ کرنا

۱۰.     اور سوال کرنے والے کو جھڑکنا نہیں

۱۱.     اور ذکر (و بیان) کرتے رہنا اپنے رب کی نعمتوں کا

٭٭٭

۹۴۔ الشرح

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کیا ہم نے کھول نہیں دیا آپ ﷺ کے لئے آپ ﷺ کے سینے کو؟

۲.      اور کیا ہم نے اتار نہیں دیا آپ ﷺ سے آپ ﷺ کا وہ بھاری بوجھ؟

۲.      جو توڑے ڈال رہا تھا آپ کی کمر کو؟

۴.      اور کیا ہم نے بلند نہیں کر دیا آپ کی خاطر آپ کے ذکر (و آوازہ) کو؟

۵.      پس یقیناً تنگی (اور مشکل) کے ساتھ آسانی ہے

۶.      یقیناً تنگی (اور مشکل) کے ساتھ آسانی ہے

۷.      پس جونہی آپ فارغ ہوا کریں ریاضت میں لگ جایا کریں

۸.      اور اپنے رب ہی کی طرف راغب (و رجوع) رہا کریں

٭٭٭

۹۵۔ التین

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی

۲.      اور طور سینا کی

۲.      اور اس امن والے شہر (مکہ مکرمہ) کی

۴.      بلا شبہ ہم نے انسان کو بڑی ہی عمدہ ساخت پر بنایا

۵.      پھر ہم نے اس کو الٹا پھیر کر سب نیچوں سے نیچ کر دیا (اس کی اپنی غلط روش اور سوء اختیار کی بناء پر)

۶.      سوائے ان (خوش نصیبوں) کے جو (صدق دل سے) ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے کہ ان کے لئے ایک ایسا عظیم الشان اجر ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا

۷.      سو کیا چیز ہے جو اس (قدر واضح بیان) کے بعد بھی تجھے (اے منکر انسان) جزا و سزا کے جھٹلانے پر آمادہ کرتی ہے

۸.      کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہے؟

٭٭٭

۹۶۔ العلق

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      پڑھو اپنے اس رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا فرمایا ہے (اس ساری مخلوق کو)

۲.      اس نے پیدا فرمایا انسان کو خون کی ایک حقیر قسم کی پھٹکی سے

۲.      پڑھو اور آپ کا رب بڑا ہی کرم والا ہے

۴.      جس نے سکھایا (پڑھایا انسان کو) قلم کے ذریعے

۵.      اس نے سکھایا انسان کو وہ کچھ جو وہ نہیں جانتا تھا

۶.      ہرگز نہیں بیشک انسان بڑا سرکش ہو جاتا ہے

۷.      جب کہ وہ اپنے آپ کو غنی (اور بے نیاز) سمجھنے لگتا ہے

۸.      بلا شبہ بالآخر لوٹنا (ہر کسی کو) بہر حال آپ کے رب ہی کی طرف ہے

۹.      کیا تم نے دیکھا نہیں اس شخص کو جو روکتا ہے

۱۰.     (اللہ تعالیٰ کے) ایک عظیم الشان بندے کو جب کہ وہ نماز پڑھتا ہے

۱۱.     بھلا دیکھو تو سہی کہ اگر وہ (عظیم الشان بندہ) راہ راست پر ہو

۱۲.     یا وہ (دوسروں کو) پرہیزگاری کی تعلیم و تلقین کرتا ہو

۱۲.     بھلا دیکھو تو سہی اگر یہ شخص حق کو جھٹلاتا اور (اس سے) منہ موڑتا ہی چلا گیا

۱۴.     کیا اسے یہ خبر نہیں کہ بیشک اللہ (سب کچھ جانتا) دیکھتا ہے؟

۱۵.     ہرگز نہیں اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کو ضرور گھسیٹیں گے اس کی پیشانی کے بالوں کے ذریعے

۱۶.     ایسی پیشانی (کے بالوں) سے جو کہ جھوٹی خطاکار ہے

۱۷.     سو (اس موقع پر) وہ ضرور بلا لے اپنے حامیوں کی ٹولی کو

۱۸.     ہم بھی بلا لیں گے عذاب کے فرشتوں کو

۱۹.     ہرگز نہیں اس کی بات نہیں ماننا اور سجدہ کرتے جاؤ (اپنے رب کے حضور اور اس کا) قرب حاصل کرتے جاؤ

٭٭٭

۹۷۔ القدر

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      بلا شبہ ہم ہی نے اتارا ہے اس) قرآن حکیم (کو شب قدر میں

۲.      اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ شب قدر؟

۲.      شب قدر ہزار مہینوں سے بھی بہتر ہے

۴.      اس میں اترتے ہیں فرشتے اور روح اپنے رب کے اذن سے ہر (حکیمانہ) حکم لے کر

۵.      وہ سراسر سلامتی ہے وہ طلوع فجر تک رہتی ہے (اپنی انہی رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ)

٭٭٭

 

 

۹۸۔ البینۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      باز آنے والے نہیں تھے اہل کتاب کے کافر لوگ اور (دوسرے کھلے) مشرک (اپنے کفر و باطل سے) یہاں تک کہ آ جائے ان کے پاس (حق و باطل کو آخری حد تک واضح کر دینے والی) وہ کھلی دلیل

۲.      یعنی اللہ کی طرف سے ایک ایسا عظیم الشان رسول جو کہ پڑھ کر سنائے (ان کو) ایسے عظیم الشان صحیفے جن کو پاک (و صاف) کر دیا گیا ہو (ہر طرح کے غل و غش سے)

۲.      جن میں (ثبت و مندرج) ہوں عظیم الشان سیدھے اور درست مضامین

۴.      اور تفرقے (اور اختلاف) کا ارتکاب نہیں کیا ان لوگوں نے جن کو کتاب دی گئی تھی مگر اس کے بعد کہ آ چکی تھی ان کے پاس (حق و ہدایت کو واضح کر دینے والی) وہ کھلی (سند اور) دلیل

۵.      حالانکہ ان کو حکم نہیں دیا گیا تھا مگر اس بات کا کہ وہ عبادت (و بندگی) کریں صرف اللہ کی خالص کر کے اس کے لئے اپنے دین کو (ہر شائبہ شرک و ریا سے) یکسو ہو کر اور وہ نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور یہی ہے نہایت درست دین

۶.      بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اہل کتاب میں سے اور (دوسرے کھلے) مشرک وہ سب جہنم کی آگ میں ہوں گے جس میں انہیں ہمیشہ رہنا ہو گا یہی لوگ ہیں بدترین مخلوق

۷.      (اس کے برعکس) جو لوگ (صدق دل سے) ایمان لے آئے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے تو بلا شبہ یہی لوگ ہیں بہترین مخلوق

۸.      ان کا صلہ ان کے رب کے یہاں ہمیشہ رہنے کی ایسی عظیم الشان جنتیں ہیں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی عظیم الشان نہریں جہاں ان (خوش نصیبوں) کو ہمیشہ ہمیش رہنا نصیب ہو گا اللہ راضی ہو گیا ان سے (اپنے کرم بے پایاں کی بناء پر) اور یہ راضی ہو گئے اس سے

٭٭٭

۹۹۔ الزلزلۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      جب ہلا دیا جائے گا زمین (کے اس عظیم الشان کرے) کو اس کے زبردست بھونچال سے

۲.      اور وہ نکال باہر کر دے گی اپنے (اندر کے) تمام بوجھ

۲.      اور انسان کہے گا کہ کیا ہو گیا اس کو؟

۴.      اس دن وہ بیان کر دے گی اپنی تمام خبریں

۵.      اس لئے کہ تمہارے رب نے اس کو حکم کیا ہو گا (ایسا کرنے کا)

۶.      اس روز پلٹیں گے مختلف (گروہوں اور) جماعتوں کی شکل میں تاکہ ان کو دکھا دئیے جائیں ان کے (زندگی بھر کے) عمل

۷.      پھر جس نے ذرہ برابر کوئی نیکی کی ہو گی وہ اس کو خود دیکھ لے گا

۸.      اور جس نے ذرہ برابر کوئی برائی کی ہو گی تو وہ بھی اس کو دیکھ لے گا

٭٭٭

۱۰۰۔ العاديات

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے ان (گھوڑوں) کی جو دوڑتے ہیں ہانپتے ہوئے

۲.      پھر وہ چنگاریاں جھاڑتے ہیں ٹاپ مار کر

۲.      پھر وہ تاخت و تاراج کرتے ہیں صبح کے وقت

۴.      پھر وہ اڑاتے ہیں اس موقع پر گرد و غبار

۵.      پھر وہ اسی حالت میں جا گھستے ہیں کسی لشکر میں

۶.      بلا شبہ انسان بڑا ہی ناشکرا ہے اپنے رب کا

۷.      اور وہ خود اس پر گواہ بھی ہے

۸.      اور یقیناً یہ مال کی محبت میں بڑا سخت ہے

۹.      تو کیا اس کو معلوم نہیں (ہولناکی اس وقت کی) کہ جب نکال باہر کیا جائے گا ان (مردوں) کو جو (پڑے ہیں) قبروں میں

۱۰.     اور کھول کر رکھ دیا جائے گا وہ سب کچھ جو کہ (مخفی و مستور) ہو گا سینوں میں

۱۱.     بلا شبہ ان کا رب اس دن ان سے پوری طرح باخبر ہو گا

٭٭٭

۱۰۱۔ القارعۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      وہ (دلوں کو) دہلا دینے والا واقعہ

۲.      کیا ہے وہ دلوں کو دہلا دینے والا واقعہ؟

۲.      اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ (دلوں کو) دہلا دینے والا واقعہ؟

۴.      جس دن ہو جائیں گے لوگ بکھرے ہوئے (پتنگوں اور) پروانوں کی طرح

۵.      اور ہو جائیں گے (یہ دیو ہیکل و فلک بوس) پہاڑ رنگ برنگی دھنکی ہوئی اون (کے گالوں) کی طرح

۶.      پھر جس کے (نیک اعمال کے) پلڑے بھاری ہوں گے

۷.      وہ ایک عظیم الشان پسندیدہ گزران میں ہو گا

۸.      اور جس کے (نیک اعمال) کے پلڑے ہلکے ہوں گے

۹.      تو اس کا ٹھکانہ ہاویہ ہو گا

۱۰.     اور تم کیا جانو کہ کیا چیز ہے وہ (ہاویہ)؟

۱۱.     وہ ایک بڑی ہی ہولناک دہکتی (بھڑکتی) آگ ہو گی

٭٭٭

۱۰۲۔ التكاثر

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      غفلت میں ڈال دیا تم کو (اے لوگو!) بہتات کی حرص نے

۲.      یہاں تک کہ تم (اسی تگ و دو میں) جا پہنچے قبروں تک

۲.      ہرگز نہیں عنقریب تم لوگوں کو خود معلوم ہو جائے گا

۴.      پھر (سن لو!) ہرگز نہیں عنقریب تم لوگوں کو خود معلوم ہو جائے گا

۵.      ہرگز نہیں کاش کہ تم لوگ جان لیتے یقین کا جاننا (تو تمہارا حال ہرگز یہ نہیں ہوتا)

۶.      تم یقیناً دیکھ کر رہو گے دوزخ (اور اس کی ہولناکیوں) کو

۷.      پھر (سن لو!) تمہیں بہر حال دیکھنا ہے اس کو یقین کا دیکھنا

۸.      پھر تم سے ضرور بالضرور پوچھ ہونی ہے اس دن ان نعمتوں کے بارے میں

٭٭٭

 

 

۱۰۳۔ العصر

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      قسم ہے زمانے کی

۲.      بلا شبہ انسان قطعی طور پر خسارے میں ہے

۲.      سوائے ان لوگوں کے جو صدق دل سے ایمان لائے ہوں گے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے ہوں گے اور وہ ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین بھی کرتے رہے ہوں گے

٭٭٭

 

 

۱۰۴۔ الهمزۃ

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      بڑی خرابی (اور تباہی) ہے ہر ایسے شخص کے لیے جو خوگر (و عادی) ہو منہ در منہ طعن (و تشنیع) کا اور پیٹھ پیچھے عیب لگانے کا

۲.      جو مال جوڑتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے

۲.      وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ رکھے گا

۴.      ہرگز نہیں اسے ضرور بالضرور پھینکا جائے گا چکنا چور کر دینے والی (دوزخ کی) اس (نہایت ہی ہولناک) آگ میں

۵.      اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ چکنا چور کر دینے والی ہولناک آگ؟

۶.      وہ اللہ کی آگ ہے جسے خوب بھڑکا کر رکھا گیا ہے

۷.      جو جھانکتی ہو گی (دوزخیوں کے) دلوں تک

۸.      اسے ان (بدبختوں) پر ہر طرف سے موندھ دیا گیا ہو گا

۹.      لمبے لمبے ستونوں میں

٭٭٭

۱۰۵۔ الفيل

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کیا تم نے دیکھا نہیں کہ کیسا (ہولناک اور عبرت انگیز) برتاؤ کیا تمہارے رب نے ان ہاتھی والوں کے ساتھ؟

۲.      کیا اس نے (بری طرح) اکارت نہیں کر دیا ان لوگوں کی (اس منحوس) چال کو

۲.      اور بھیج دئیے اس نے ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ

۴.      جو ان پر برسا رہے تھے خاص پتھر کھنگر کے

۵.      سو اس نے ان سب کو (چورا چورا) کر دیا کھائے ہوئے بھوسے کی طرح

٭٭٭

۱۰۶۔ قریش

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      چونکہ (اللہ تعالیٰ نے) قریش کو مانوس کر دیا

۲.      یعنی ان کو مانوس کر دیا ان کے جاڑے اور گرمی کے (منافع بھرے) سفروں سے

۲.      تو (اس کے شکر میں) ان کو چاہیے کہ یہ (صدق دل سے) بندگی کریں اس گھر کے رب کی

۴.      جس نے ان کو کھانے کو دیا بھوک (کی اذیت) سے بچا کر اور ان کو امن (کی نعمت) سے نوازا خوف سے نکال کر

٭٭٭

۱۰۷۔ الماعون

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کیا تم نے دیکھا (نہیں) اس شخص کو جو جھٹلاتا ہے روز جزاء کو؟

۲.      سو ایسا ہی شخص (بے رحمی اور بے دردی سے) دھکے دیتا ہے یتیم کو

۲.      اور وہ (دوسروں کو بھی) ابھارتا نہیں مسکین کے کھانے پر

۴.      پھر بڑی خرابی (اور ہلاکت) ہے ان نمازیوں کے لئے

۵.      جو غافل (و بے خبر) ہیں اپنی نمازوں سے

۶.      جو دکھلاوا کرتے ہیں اپنے کاموں میں

۷.      اور وہ روکتے ہیں برتنے کی معمولی چیزوں کو

٭٭٭

 

۱۰۸۔ الکوثر

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      بیشک ہم نے عطا کر دیا آپ ﷺ کو (اے پیغمبر!) کوثر

۲.      پس آپ ﷺ اپنے رب ہی کے لئے نماز پڑھئیے اور (اسی کے نام کی) قربانی کیجئے

۲.      بلا شبہ آپ کا دشمن ہی کٹا ہوا ہے (ہر خیر سے)

٭٭٭

 

 

۱۰۹۔ الکافرون

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کہو (ان کفار سے کہ) اے کافرو؟

۲.      میں کسی بھی قیمت پر عبادت (و بندگی) نہیں کر سکتا ان (معبودان باطلہ) کی جن کی عبادت (و بندگی) تم لوگ کرتے ہو

۲.      اور نہ ہی تم (بحالت موجودہ) عبادت و بندگی کرنے والے ہو اس (معبود برحق) کی جس کی عبادت میں کرتا ہوں

۴.      اور نہ ہی (آئندہ) میں عبادت کر سکتا ہوں ان کی جن کی عبادت تم لوگ کرتے ہو

۵.      اور نہ تم عبادت کرنے والے ہو اس کی جس کی عبادت میں کرتا ہوں

۶.      تمہارے لئے تمہارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین

٭٭٭

۱۱۰۔ النصر

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      جب آ جائے مدد اللہ کی اور وہ فتح (عظیم)

۲.      اور آپ دیکھ لیں لوگوں کو (اے پیغمبر!) کہ وہ داخل ہو رہے ہیں اللہ کے دین میں فوج در فوج

۲.      تو آپ اپنے رب کی تسبیح میں لگ جائیں اس کی حمد کے ساتھ اور اس سے بخشش مانگیں بیشک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے

۱.      کہو میں پناہ مانگتا ہوں سب لوگوں کے رب کی

۲.      سب لوگوں کے بادشاہ کی

۳.      سب لوگوں کے معبود برحق کی

۴.      اس بڑے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے

۵.      جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں

۶.      خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے

۱.      کہو میں پناہ مانگتا ہوں سب لوگوں کے رب کی

۲.      سب لوگوں کے بادشاہ کی

۳.      سب لوگوں کے معبود برحق کی

۴.      اس بڑے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے

۵.      جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں

۶.      خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے

٭٭٭

 

 

۱۱۱۔ المسد

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      ٹوٹ گئے ابو لہب کے دونوں ہاتھ اور وہ تباہ ہو گیا

۲.      نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آ سکا اور نہ ہی اس کی دوسری کمائی

۲.      عنقریب ہی اس کو داخل ہونا ہو گا شعلے مارتی ہوئی ایک نہایت ہی ہولناک آگ میں

۴.      اور اس کی بیوی کو بھی جو ایندھن اٹھائے پھرا کرتی تھی

۵.      اس کے گلے میں ایک مضبوط رسی پڑی ہو گی مونجھ کی

٭٭٭

۱۱۲۔  الإخلاص

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کہو (ان سے اے پیغمبر!) کہ وہ اللہ ہے یکتا

۲.      اللہ سب سے بے نیاز ہے اور باقی سب (ہر طرح سے اور ہمہ وقت) اس کے محتاج

۲.      نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے

۴.      اور نہ کوئی اس کا (مساوی و) ہمسر ہے

٭٭٭

 

 

۱۱۳۔ الفلق

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کہو (اے پیغمبر!) میں پناہ مانگتا ہوں نمودار کرنے والے رب کی

۲.      ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا فرمائی ہے

۲.      اور اندھیری رات کے شر سے جب کہ وہ چھا جائے

۴.      اور گروہوں میں پھونکیں مارنے والیوں یا (پھونکنے والوں) کے شر سے

۵.      اور حسد کرنے والے کے شر سے جب کہ وہ حسد کرے

۱.      کہو میں پناہ مانگتا ہوں سب لوگوں کے رب کی

۲.      سب لوگوں کے بادشاہ کی

۳.      سب لوگوں کے معبود برحق کی

۴.      اس بڑے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے

۵.      جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں

۶.      خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے

۱.      کہو میں پناہ مانگتا ہوں سب لوگوں کے رب کی

۲.      سب لوگوں کے بادشاہ کی

۳.      سب لوگوں کے معبود برحق کی

۴.      اس بڑے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے

۵.      جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں

۶.      خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے

۱.      کہو میں پناہ مانگتا ہوں سب لوگوں کے رب کی

۲.      سب لوگوں کے بادشاہ کی

۳.      سب لوگوں کے معبود برحق کی

۴.      اس بڑے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے

۵.      جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں

۶.      خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے

٭٭٭

 

 

۱۱۴۔ الناس

 

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

 

۱.      کہو میں پناہ مانگتا ہوں سب لوگوں کے رب کی

۲.      سب لوگوں کے بادشاہ کی

۳.      سب لوگوں کے معبود برحق کی

۴.      اس بڑے وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو بار بار پلٹ کر آتا ہے

۵.      جو وسوسے ڈالتا ہے لوگوں کے دلوں میں

۶.      خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے

٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید

***ir

 

ڈاؤن لوڈ کریں

پی ڈی ایف فائل
ورڈ فائل
ٹیکسٹ فائل
ای پب فائل