FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

آسان ترجمہ قرآن

 

حصہ اول، فاتحہ تا  اعراف

 

                حافظ نذر احمد

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

 

۱۔ سورۃالفاتحۃ

مکیہ

آیات:۷    رکوع:۱

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان رحم کرنے والا ہے

تمام تعریفیں اللہ کی ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے (۱)

جو بہت مہربان رحم کرنے والا ہے (۲)جو روزِ جزا کا مالک ہے (۳)

(اے اللہ)ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد مانگتے ہیں (۴)

ہمیں سیدھے راستے کی ہدایت عطا فرما(۵)

اُن لوگوں کے راستے کی جن پر تو نے انعام کیا ہے (۶)

نہ کہ اُن لوگوں کے راستے کی جن پر غضب نازل ہوا اور نہ اُن کے راستے کی جو بھٹکے ہوئے ہیں (۷)

 

 

۲۔ سورۃ البقرۃ

مدنیہ

آیات:۲۸۶       رکوعات:۴۰

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان رحم کرنے والا ہے

الم(۱)

یہ کتاب ہے اس میں کوئی شک نہیں (۲)

پرہیز گاروں کے لئے ہدایت ہے (۳)

جو غائب پر ایمان لاتے ہیں اور قائم کرتے ہیں نماز اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا، وہ خرچ کرتے ہیں۔اور جو لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں جو آپ پر نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیااور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں (۴)

وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں، اور وہی لوگ کامیاب ہیں (۵)

بے شک جن لوگوں نے کفر کی ان پر برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔(۶)

اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے (۷)

اور کچھ لوگ ہیں جو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور وہ ایمان لانے والے نہیں (۸)

وہ دھوکہ دیتے ہیں اللہ کو اور ایمان والوں کو حالانکہ وہ نہیں دھوکہ دیتے مگر اپنے آپ کو اور وہ نہیں سمجھتے (۹)

ان کے دلوں میں بیماری ہے سواللہ نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے کیونکہ وہ جھوٹ بولتے تھے (۱۰)

اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ پھیلاؤ بے شک وہی لوگ فساد کرنے والے ہیں اور لیکن نہیں سمجھتے (۱۲)

اور جب انہیں کہا جاتا ہے تم ایمان لاؤ جیسے  لوگ ایمان لائے تووہ کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جیسے  بیوقوف ایمان لائے ؟سن رکھو خود وہی بیوقوف ہیں لیکن وہ جانتے نہیں (۱۳)

اور جب ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو محض مذاق کرتے ہیں (۱۴)

اللہ ان سے مذاق(کا معاملہ)کرتا ہے اور ان کو ان کی سرکشی میں بڑھاتا ہے، وہ اندھے ہو رہے ہیں (۱۵)

یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی تو ان کی تجارت نے کوئی فائدہ نہ دیا اور نہ وہ ہدایت پانے والے تھے (۱۶)

ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے آگ بھڑکائی،  پھر آگ نے اس کا اردگرد روشن کر دیا، تو اللہ نے چھین لی ان کی روشنی اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا وہ نہیں دیکھتے (۱۷)

وہ بہرے گونگے اور اندھے ہیں سووہ نہیں لوٹیں گے (۱۸)

یا جیسے آسمان سے بارش ہو، اس میں اندھیرے ہوں اور گرج اور بجلی، وہ اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں، کڑک کے سبب  موت کے ڈرسے، اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے (۱۹)

قریب  ہے کہ بجلی ان کی نگاہیں اچک لے جب بھی وہ ان پر چمکی وہ اس میں چل پڑے اور جب ان پر اندھیرا ہوا، وہ کھڑے ہو گئے اور اگر  اللہ چاہتا تو چھین لیتا ان کی شنوائی  اور ان کی آنکھیں، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے (۲۰)

اور ان لوگوں کو جو تم سے پہلے ہوئے، تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ (۲۱)

جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنایا اور آسمان کو چھت اور آسمان سے پانی اتارا پھر نکالے اس کے ذریعہ پھل تمہارے لئے رزق سو اللہ کے لئے کوئی شریک نہ ٹھہراؤ اور تم جانتے ہو۔ (۲۲)

اور اگر تمہیں اس کلام میں شک ہو جو ہم نے اپنے بندہ پر اتارا تو اس جیسی ایک سورۃ لے آؤ اور بلا لو اپنے مددگار اللہ کے سوا اگر تم سچے ہو  پھر اگر تم نہ کرسکو اور تم ہرگز نہ کر سکو گے تواس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں، کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے (۲۴)

اور ان لوگوں کو خوشخبری دو جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، جب بھی انہیں اس سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا وہ کہیں گے یہ وہی ہے جو ہمیں اس سے پہلے کھانے کو دیا گیا،   حالانکہ انہیں اس سے ملتا جلتا دیا گیا اور ان کے لئے اس میں  بیویاں ہیں پاکیزہ، اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۲۵)

بے شک اللہ نہیں شرماتا کہ کوئی مثال بیان کرے  جو مچھر جیسی ہو خواہ اس کے اوپر (بڑھ کر) سوجولوگ ایمان لائے  وہ تو جانتے ہیں کہ وہ ان کی رب کی طرف سے حق ہے اور جن لوگوں نے  کفر کیا وہ کہتے ہیں اللہ نے اس مثال سے کیا ارادہ کیا وہ اس سے بہت لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور ہدایت دیتا ہے  اس سے بہت سے لوگوں کو اور اس سے نافرمانوں کے سوا کسی کو گمراہ نہیں کرتا (۲۶)

وہ اسے جوڑے رکھیں  اور وہ زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں (۲۷)

تم کس طرح اللہ کا کفر کرتے ہو اور تم بے جان تھے سواس نے تمہیں زندگی بخشی پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جلائے گا، پھر اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے (۲۸)

وہی ہے جس نے تمہارے لئے پیدا کیا جو زمین میں ہے سب کاسب، پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا پھر ان کو ٹھیک بنا دیا سات آسمان اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے (۲۹)

اور جب تمہارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں  زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں، انہوں نے کہا کیا آپ بنائیں گے  اس میں جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا اور ہم آپ کی تعریف کے ساتھ آپ کو بے عیب کہتے ہیں اور ٖ پاکیزگی بیان کرتے ہیں  آپ کی، (اللہ نے )کہا بے شک میں (وہ باتیں ) جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے (۳۰)

اور اس نے آدمؑ کو سب چیزوں کے نام سکھائے، پھر انہیں فرشتوں کے سامنے کیا پھر کہا مجھ کو ان کے نام بتلاؤ اگر تم سچے ہو(۳۱)

انہوں نے کہا آپ پاک ہیں ہمیں کوئی علم نہیں مگر(صرف وہ)جو آپ نے ہمیں سکھادیا، بے شک آپ ہی جاننے والے، حکمت والے ہیں (۳۲)

اس نے فرمایا اے آدم! انہیں ان کے نام بتلا دے، سو جب اس نے ان کے نام بتلائے اس نے فرمایا کیا میں نے نہیں کہا تھا تمہیں ؟ کہ میں جانتا ہوں چھپی ہوئی باتیں آسمانوں اور زمین کی اور میں جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو(۳۳)

اور جب ہم نے فرشتوں کو کہا تم آدم کو سجدہ کروتو انہوں نے سجدہ کیا ابلیس کے سوائے اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور وہ کافروں سے ہو گیا(۳۴)

اور ہم نے کہا اے آدم! تم رہو اور تمہاری بیوی جنت میں، اور تم دونوں اس میں سے کھاؤ        جہاں سے چاہو اطمینان سے، اور نہ قریب جانا اس درخت کے (ورنہ) تم ہو جاؤ گے ظالموں میں سے (۳۵)

پھر شیطان نے ان دونوں کو پھسلایا اس سے پھر انہیں نکلوا دیا اس جگہ سے جہاں وہ تھے، اور ہم نے کہا تم اتر جاؤ تمہارے بعض بعض کے دشمن ہیں اور تمہارے لیے  زمین میں ٹھکانہ ہے اور ایک وقت تک سامان (زندگی) ہے (۳۶)

پھر آدم نے حاصل کر لیے اپنے رب سے کچھ کلمے، پھر اس نے توبہ قبول کی اس کی (آدم کی)، بیشک وہ توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے (۳۷)

ہم نے کہا تم سب یہاں سے اتر جاؤ پس جب تمہیں میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے  سو جو چلا میری ہدایت پر، نہ ان پر کوئی خوف ہو گا نہ وہ غمگین ہوں گے (۳۸)

اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہی دوزخ والے ہیں، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (۳۹)

اے بنی اسرائیل (اولادِ یعقوب)! میری نعمت یاد کرو جو میں نے تمہیں بخشی اور پورا کرو میرا وعدہ، میں تمہارا وعدہ پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرو(۴۰)

اور اس پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کیا اس کی تصدیق کرنے والا جو تمہارے پاس ہے، اور اس کے پہلے کافر نہ ہو جاؤ اور میری آیات کے عوض تھوڑی قیمت نہ لو اور مجھ ہی سے ڈرو(۴۱)

اور نہ ملاؤ حق کو باطل سے اور حق کو نہ چھپاؤ جبکہ تم جانتے ہو(۴۲)

اور تم قائم کرو نماز، اور ادا کرو زکوٰۃ، اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ(۴۳)

کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو؟ حالانکہ تم پڑھتے ہو کتاب کیا پھر تم سمجھتے نہیں (۴۴)

اور تم مدد حاصل کرو صبر اور نماز سے اور وہ بڑی (دشوار) ہے مگر عاجزی کرنے والوں پر (نہیں )(۴۵)

وہ جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے رو برو ہونے والے ہیں اور یہ کہ وہ اس کی طرف لوٹنے والے ہیں (۴۶)

اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی کا کچھ بدلہ نہ بنے گا اور نہ اس سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی اور نہ اس سے کوئی معاوضہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی(۴۸)

اور جب ہم نے تمہیں آل فرعون سے رہائی دی، وہ تمہیں دکھ دیتے تھے برا عذاب، اور وہ تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی(۴۹)

اور جب ہم نے تمہارے لیے پھاڑ دیا دریا، پھر ہم نے تمہیں بچا لیا اور آل فرعون کو ڈبو دیا، اور تم دیکھ رہے تھے (۵۰)

اور جب ہم نے موسیؑ سے چالیس رات کا وعدہ کیا، پھر تم نے بچھڑے کو ان کے بعد معبود بنا لیا اور تم ظالم ہوئے (۵۱)

اور جب ہم نے موسیؑ سے چالیس رات کا وعدہ کیا، پھر تم نے بچھڑے کو ان کے بعد معبود بنا لیا اور تم ظالم ہوئے (۵۱)

پھر ہم نے تمہیں اس کے بعد معاف کر دیا تاکہ تم احسان مانو(۵۲)

اور ہم نے موسٰیؑ کو کتاب دی اور جدا جدا کرنے والے احکام تاکہ تم ہدایت پالو (۵۳)

اور جب موسٰی نے اپنی قوم سے کہا اے قوم ! بیشک تم نے اپنے اوپر ظلم کیا بچھڑے کو (معبود) بنا کر سو تم اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع کرو، اپنوں کو ہلاک کرو، یہ تمہارے لیے بہتر ہے تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک، سو اس نے تمہاری توبہ قبول کر لی، بیشک وہ توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے (۵۴)

پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد زندہ کیا تاکہ تم احسان مانو(۵۶)

اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور ہم نے تم پر من و سلوٰی اتارا، وہ پاک چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمہیں دیں اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا اور لیکن وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے (۵۷)

اور جب ہم نے کہا تم داخل ہو اس بستی میں، پھر اس میں جہاں سے چاہو با فراغت کھاؤ اور دروازے سے داخل ہو سجدہ کرتے ہوئے، اور کہو بخش دے، ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور عنقریب زیادہ دیں گے، نیکی کرنے والوں کو(۵۸)

پھر ظالموں نے دوسری بات سے اس بات کو بدل ڈالا جو کہی گئی تھی انہیں، پھر ہم نے ظالموں پر آسمان سے عذاب اتارا کیونکہ وہ نافرمانی کرتے تھے (۵۹)

اور جب موسٰی نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا پھر ہم نے کہا اپنا عصا پتھر پر مارو، تو پھوٹ پڑے اس سے بارہ چشمے، ہر قوم نے اپنا گھاٹ جان لیا، تم کھاؤ اور پیو اللہ کے رزق سے اور زمین میں نہ پھرو فساد مچاتے (۶۰)

اور جب تم نے کہا اے موسی! ہم ایک کھانے پر ہر گز صبر نہ کریں گے، آپ ہمارے لئے دعا کریں اپنے رب سے، ہمارے لئے نکالے جو زمین اگاتی ہے، کچھ ترکاری اور ککڑی   اور گندم اور مسور اور پیاز۔ اس نے کہا کیا تم بدلنا چاہتے ہو وہ جو ادنیٰ ہے اس سے جو بہتر ہے تم شہر میں اترو بیشک تمہارے لئے ہو گا جو تم مانگتے ہو اور ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی، اور وہ لوٹے اللہ کے غضب کے ساتھ، یہ اس لئے ہوا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور ناحق نبیوں کو قتل کرتے تھے، یہ اس لئے ہوا کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھتے تھے (۶۱)

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور جو لوگ یہودی ہوئے اور نصرانی اور صابی، جو ایمان لائے اللہ پر اور روزِ آخرت پر اور نیک عمل کرے تو ان کے لیے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے، اور ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۶۲)

اور جب ہم نے تم سے اقرار لیا اور ہم نے تمہارے اوپر کوہ طور اٹھایا، جو ہم نے تمہیں دیا ہے وہ مضبوطی سے پکڑو اور جو اس میں ہے اسے یاد رکھو،  تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ۔ (۶۳)

پھر اس کے بعد تم پھر گئے، پس اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تم پر، اور اس کی رحمت، تو تم نقصان اٹھانے والوں میں سے تھے۔ (۶۴)

اور البتہ تم نے (ان لوگوں کو) جان لیا جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن میں زیادتی کی تب ہم نے ان سے کہا تم ذلیل بندر ہو جاؤ۔ (۶۵)

پھر ہم نے اسے سامنے والوں کے لیے اور پیچھے آنے والوں کے لیے عبرت بنایا اور نصیحت پرہیز گاروں کے لیے (۶۶)

وہ کہنے لگے کیا تم ہم سے مذاق کرتے ہو اس نے کہا میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں (اس سے ) کہ میں جاہلوں سے ہو جاؤں (۶۷)

کہ وہ گائے نہ بوڑھی ہے اور نہ چھوٹی عمر کی اس کے درمیانی جوان ہے، پس تمہیں جو حکم دیا جاتا ہے کرو(۶۸)

انہوں نے کہا ہمارے لیے دعا کریں اپنے رب سے کہ وہ ہمیں بتلا دے اس کا رنگ کیسا ہے ؟ اس نے کہا بیشک وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے زرد رنگ کی، اس کا رنگ خوب گہرا ہے، دیکھنے والوں کو اچھی لگتی ہے (۶۹)

گائے میں ہم پر اشتباہ ہو گیا اور اگر اللہ نے چاہا تو بیشک ہم ضرور ہدایت پالیں گے (۷۰)

انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کریں کہ وہ ہمیں بتلائے وہ کیسی ہے ؟ کیونکہ اس نے کہا بیشک وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ سدھی ہوئی، نہ زمین جوتتی، نہ کھیتی کو پانی دیتی، بے عیب ہے، اس میں کوئی داغ نہیں، وہ بولے اب تم ٹھیک بات لائے ۔ پھر انہوں نے اسے ذبح کیا اور وہ لگتے نہ تھے کہ وہ (ذبح) کریں (۷۱)

اور جب تم نے ایک آدمی کو قتل کیا پھر تم اس میں جھگڑنے لگے اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا جو تم چھپاتے تھے (۷۲)

پھر ہم نے کہا تم اس (مقتول) کو گائے کا ایک ٹکڑا مارو، اس طرح اللہ مردوں کو زندہ کرے گا، وہ تمہیں دکھاتا ہے اپنے نشان تاکہ تم غور کرو(۷۳)

پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے، سو وہ پتھر جیسے ہو گئے، یا اس سے زیادہ سخت اور بیشک بعض پتھروں سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بیشک ان میں سے بعض پھٹ جاتے ہیں تو نکلتا ہے ان سے پانی، اور ان میں بعض اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں، اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو(۷۴)

پھر کیا تم توقع رکھتے ہو؟ کہ وہ مان لیں گے تمہاری خاطر، اور ان میں سے ایک فریق اللہ کا کلام سنتا ہے پھر وہ اس کو بدل ڈالتے ہیں اس کو سمجھ لینے کے بعد، اور وہ جانتے ہیں (۷۵)

اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو ایمان لائے تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے، اور جب ان کے بعض دوسروں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں، کیا تم انہیں وہ بتلاتے ہو جو اللہ نے تم پر ظاہر کیا تاکہ وہ اس کے ذریعے تمہارے رب کے سامنے حجت لائیں تم پر تو کیا تم نہیں سمجھتے ؟(۷۶)

کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں (۷۷)

اور ان میں کچھ ان پڑھ ہیں جو کتاب نہیں جانتے سوائے چند آرزوؤں کے، اور صرف گمان سے کام لیتے ہیں (۷۸)

سو ان کے لیے خرابی ہے جو وہ کتاب لکھتے ہیں اپنے ہاتھوں سے، پھر کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے تاکہ اس کے ذریعے حاصل کر لیں تھوڑی سی قیمت، سو ان کے لیے خرابی ہے اس سے جو ان کے ہاتھوں نے لکھا اور ان کے لیے خرابی ہے اس سے جو وہ کماتے ہیں (۷۹)

اور انہوں نے کہا کہ ہمیں آگ ہر گز نہ چھوئے گی گنتی کے چند دن کے سوا، کہہ دو کیا تم نے اللہ کے پاس سے کوئی وعدہ لیا ہے ؟ کہ اللہ ہر گز اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرے گا، کیا تم اللہ پر وہ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے ؟(۸۰)

کیوں نہیں ! جس نے کمائی کوئی برائی اور اس کو اس کی خطاؤں نے گھیر لیا پس یہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۸۱)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کیے یہی لوگ جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۸۲)

اور جب ہم نے لیا بنی اسرائیل سے پختہ عہد کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا ، اور ماں باپ سے حسن سلوک کرنا، اور قرابت داروں ، یتیموں ، اور مسکینوں سے اور تم کہنا لوگوں سے اچھی بات، اور نماز قائم کرنا ، اور زکوٰۃ دینا

پھر تم پھر گئے تم میں سے چند ایک کے سوا ، اور تم پھر جانے والے ہو(۸۳)

پھر جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا کہ تم اپنوں کے خون نہ بہاؤ گے، اور نہ تم اپنوں کو اپنی بستیوں سے نکالو گے، پھر تم نے اقرار کیا اور تم گواہ ہو۔(۸۴)

پھر تم وہ لوگ ہو جو قتل کرتے ہو اپنوں کو، اور اپنے ایک فریق کو ان کے وطن سے نکالتے ہو۔ تم چڑھائی کرتے ہو ان پر گناہ اور سرکشی سے، اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی آئیں تو بدلہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو۔ ان کا نکالنا تم پر حرام کیا گیا تھا تو کیا تم کتاب کے بعض حصہ پر ایمان لاتے ہو اور بعض حصہ کا انکار کرتے ہو ؟ سو تم میں جو ایسا کرے اس کی کیا سزا ہے سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں رسوائی اور وہ قیامت کے دن سخت عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے، اور اللہ بے خبر نہیں ہے اس سے جو تم کرتے ہو(۸۵)

یہی لوگ ہیں جنہوں نے خرید لی آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی سو ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ وہ مدد کیے جائیں گے (۸۶)

اور البتہ ہم نے موسٰی کو کتاب دی اور ہم نے اس کے بعد پے در پے بھیجے رسول اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں اور اس کی مدد کی جبرائیل کے ذریعے  کیا پھر جب تمہارے پاس کوئی رسول اس کے ساتھ آیا جو تمہارے نفس نہ چاہتے تھے تو تم نے تکبر کیا، سو ایک گروہ کو تم نے جھٹلایا اور ایک گروہ کو تم قتل کرنے لگے (۸۷)

اور انہوں نے کہا ہمارے دل پردہ میں ہیں، بلکہ ان پر ان کے کفر کے سبب اللہ کی لعنت ہے، سو تھوڑے ہیں جو ایمان لاتے ہیں (۸۸)

اور جب ان کے پاس اللہ کے پاس سے کتاب آئی، اس کی تصدیق کرنے والی، جو ان کے پاس ہے اور وہ اس سے پہلے کافروں پر فتح مانگتے تھے، سوجب ان کے پاس وہ آیا جو وہ پہچانتے تھے منکر ہو گئے سو کافروں پر اللہ کی لعنت ہے (۸۹)

برا ہے جو انہوں نے بیچ ڈالا اپنے آپ کو اس کے بدلے کہ وہ اس کے منکر ہو گئے جو اللہ نے نازل کیا، اس ضد سے کہ اللہ نازل کرتا ہے اپنے فضل سے، اپنے جس بندہ پر وہ چاہتا ہے کما لائے غضب پر غضب، اور کافروں کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہے (۹۰)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ایمان لاؤ اس پر جو اللہ نے نازل کیا تو کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل کیا گیا اور انکار کرتے ہیں اس کا جو اس کے علاوہ ہے، حالانکہ وہ حق ہے، اس کی تصدیق کرنے والا جو ان کے پاس ہے، آپ کہہ دیں سو کیوں تم اللہ کے نبیوں کو اس سے پہلے قتل کرتے رہے ہو؟اگر تم مومن ہو(۹۱)

اور البتہ موسٰی(علیہ السلام)تمہارے پاس کھلی نشانیوں کے ساتھ آئے، پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو (معبود)بنا لیا اور تم ظالم ہو (۹۲)

اور جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا اور تمہارے اوپر کوہ طور بلند کیا (اور کہا) جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور سنو، تو وہ بولے کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی، اور ان کے دلوں میں بچھڑا رچا دیا گیا ان کے کفر کے سبب کہہ دیں کیا ہی برا ہے جس کا تمہیں حکم دیتا ہے تمہارا ایمان، اگر تم مومن ہو (۹۳)

کہہ دیں اگر تمہارے لیے ہے آخرت کا گھر اللہ کے پاس خاص طور پر دوسرے لوگوں کے سوا تو تم موت کی آرزو کرو، اگر تم سچے ہو(۹۴)

اور وہ ہر گز کبھی موت کی آرزو نہ کریں گے اس کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ ظالموں کو جاننے والا ہے (۹۵)

اور البتہ تم انہیں دوسرے لوگوں سے زیادہ زندگی پر حریص پاؤ گے اور مشرکوں سے (بھی زیادہ) ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کاش وہ ہزار سال کی عمر پائے، اور اتنی عمر دیا جانا اسے عذاب سے دور کرنے والا نہیں اور اللہ دیکھنے والا ہے جو وہ کرتے ہیں (۹۶)

کہہ دیں جو جبرائیل کا دشمن ہو تو بیشک اس نے یہ آپ کے دل پر نازل کیا ہے اللہ کے حکم سے اس کی تصدیق کرنے والا جو اس سے پہلے ہے اور ہدایت اور خوشخبری ایمان والوں کے لیے (۹۷)

جو دشمن ہو اللہ کا، اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں کا، اور جبرائیل اور میکائیل کا، تو بیشک اللہ کافروں کا دشمن ہے (۹۸)

اور البتہ ہم نے آپ کی طرف واضح نشانیاں اتاریں اور ان کا انکار صرف نافرمان کرتے ہیں (۹۹)

کیا (ایسا نہیں ) جب بھی انہوں نے کوئی عہد کیا تو اس کو توڑ دیا ان میں سے ایک فریق نے، بلکہ ان کے اکثر ایمان نہیں رکھتے (۱۰۰)

اور جب ان کے پاس ایک رسول آیا اللہ کی طرف سے، اس کی تصدیق کرنے والا جو ان کے پاس ہے تو پھینک دیا ایک فریق نے اہل کتاب کے، اللہ کی کتاب کو اپنی پیٹھ پیچھے گویا کہ وہ جانتے ہی نہیں (۱۰۱)

انہوں نے اس کی پیروی کی جو شیطان سلیمان (علیہ السلام ) کی بارگاہ میں پڑھتے تھے اور کفر نہیں کیا سلیمان نے لیکن شیطانوں نے کفر کیا وہ لوگوں کو جادو سکھاتے  اور وہ نہ سکھاتے کسی کو، یہاں تک کہ کہہ دیتے ہم تو صرف آزمائش ہیں، پس تو کفر نہ کر (نیز اس چیز کے پیچھے لگ گئے ) جو بابل میں ہاروت اور ماروت دو فرشتوں پر نازل کیا گیا سو وہ سیکھتے ان دونوں سے وہ کچھ جس سے خاوند اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی ڈالتے  اور وہ نقصان پہنچانے والے نہیں اس سے کسی کو مگر اللہ کے حکم سے اور وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور انہیں نفع نہ دے ، اور البتہ وہ جان چکے ہیں جس نے یہ خریدا اس لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور البتہ برا ہے جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ دیا کاش وہ جانتے ہوتے (۱۰۲)

اور اگر وہ ایمان لے آتے اور پرہیز گار بن جاتے تو اللہ کے پاس اچھا بدلہ پاتے، کاش وہ جانتے ہوتے (۱۰۳)

اے لوگو! جو ایمان لائے ہو (مومنو) ! راعنا نہ کہا کرو اور انظرنا کہو اور سنو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے (۱۰۴)

اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر کیا وہ نہیں چاہتے اور نہ مشرک کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل کی جائے اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے (۱۰۵)

جو کوئی آیت جسے ہم منسوخ کرتے ہیں یا اسے ہم بھلا دیتے ہیں اس سے بہتر یا اس جیسی لے آتے ہیں کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے (۱۰۶)

کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ کے لئے ہے آسمانوں کی اور زمین کی بادشاہت، اور تمہارے لیے نہیں اللہ کے سوا کوئی حامی اور نہ مددگار(۱۰۷)

کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے سوال کرو جیسے سوال کیے گئے اس سے پہلے موسٰی سے اور جو ایمان کے بدلے کفر اختیار کر لے سو وہ بھٹک گیا سیدھے راستے سے (۱۰۸)

بہت سے اہل کتاب نے چاہا کہ وہ کاش تمہیں لوٹا دیں تمہارے ایمان کے بعد کفر میں اپنے دل کے حسد کی وجہ سے اس کے بعد جبکہ ان پر حق واضح ہو گیا، پس تم معاف کر دو اور در گزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے (۱۰۹)

اور نماز قائم کرو اور دیتے رہو زکوٰۃ، اور اپنے لیے جو بھلائی آگے بھیجو گے تم اسے پا لو گے اللہ کے پاس، بیشک تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے (۱۱۰)

اور انہوں نے کہا ہر گز داخل نہ ہو گا جنت میں، سوائے اس کے جو یہودی ہو یا نصرانی یہ ان کی جھوٹی آرزوئیں ہیں، کہہ دیں تم لاؤ اپنی دلیل اگر تم سچے ہو(۱۱۱)

کیوں نہیں جس نے اپنا چہرہ اللہ کے لیے جھکا دیا، اور وہ نیکو کار ہو تو اس کے لیے اس کا اجر اس کے رب کے پاس ہے اور ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۱۱۲)

اور یہود نے کہا نصاریٰ کسی چیز پر نہیں، اور نصاریٰ نے کہا یہودی کسی چیز پر نہیں حالانکہ وہ پڑھتے ہیں کتاب اسی طرح ان لوگوں نے ان جیسی بات کہی جو علم نہیں رکھتے سو اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا جس (بات) میں وہ اختلاف کرتے ہیں (۱۱۳)

اور اس سے بڑا ظالم کون ؟ جس نے اللہ کی مسجدوں سے روکا کہ ان میں اللہ کا نام لیا جائے اور اس کی ویرانی کی کوشش کی، ان لوگوں کے لیے (حق) نہ تھا کہ وہاں داخل ہوتے مگر ڈرتے ہوئے، ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بڑا عذاب ہے۔ (۱۱۴)

اور اللہ کے لیے ہے مشرق اور مغرب، سو جس طرف تم منہ کرو اسی طرف اللہ کا سامنا ہے، بیشک اللہ وسعت والا جاننے والا ہے (۱۱۵)

اور انہوں نے کہا اللہ نے بیٹا بنا لیا ہے، وہ پاک ہے، بلکہ اسی کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کے زیر فرمان ہے (۱۱۶)

وہ پیدا کرنے والا ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے یہی کہتا ہے ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے (۱۱۷)

اور جو لوگ علم نہیں رکھتے انہوں نے کہا :اللہ ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی، اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے ان جیسی بات کہی، ان کے دل ایک جیسے ہو گئے، ہم نے یقین رکھنے والے لوگوں کے لیے نشانیاں واضح کر دی ہیں (۱۱۸)

بیشک ہم نے آپ کو بھیجا حق کے ساتھ، خوشخبری دینے والا، ڈرانے والا اور آپ سے نہ پوچھا جائے گا دوزخ والوں کے بارے میں (۱۱۹)

اور آپ سے ہر گز راضی نہ ہوں گے یہودی اور نہ نصاریٰ، جب تک آپ ان کے دین کی پیروی نہ کریں کہہ دیں ! بیشک اللہ کی ہدایت وہی ہدایت ہے اور اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی اس کے بعد جب کہ آپ کے پاس علم آ گیا، آپ کے لیے اللہ سے کوئی حمایت کرنے والا نہیں، اور نہ مدد گار(۱۲۰)

ہم نے جنہیں کتاب دی اور جس کی تلاوت کرتے ہیں جیسے تلاوت کا حق، وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کا انکار کریں وہی خسارہ پانے والے ہیں (۱۲۱)

اے بنی اسرائیل ! میری نعمت یاد کرو جو میں نے تم پر کی اور یہ کہ میں نے تمہیں زمانہ والوں پر فضیلت دی(۱۲۲)

اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص بدلہ نہ ہو سکے گا کسی شخص کا کچھ بھی اور نہ اس سے کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ اسے کوئی سفارش نفع دے گی اور نہ ان کی مدد کی جائے گی(۱۲۳)

اور جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے چند باتوں سے آزمایا تو انہوں نے وہ پوری کر دیں، اس نے فرمایا بیشک میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، اس نے کہا اور میری اولاد کو (بھی) اس نے فرمایا: میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا(۱۲۴)

اور جب ہم نے خانہ کعبہ کو بنایا لوگوں کے لئے (بار بار ) لوٹنے (اجتماع ) کی جگہ اور امن کی جگہ، اور مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ اور ہم نے حکم دیا ابراہیم اور اسماعیل کو کہ وہ میرا گھر پاک رکھیں طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کے لئے اور رکوع سجدہ کرنے والوں کے لئے (۱۲۵)

نفع دوں گا پھر اس کو مجبور کروں گا دوزخ کے عذاب کی طرف اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے (۱۲۶)

اور جب اٹھاتے ہیں ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) خانہ کعبہ کی بنیادیں (یہ دعا کرتے تھے ) اے ہمارے پروردگار! ہم سے قبول فرما لے بیشک تو سننے والا، جاننے والا ہے (۱۲۷)

اے ہمارے رب ! اور ہمیں اپنا فرمانبردار بنا لے اور ہماری اولاد میں سے ایک اپنی فرمانبردار امت بنا اور ہمیں حج کے طریقے دکھا اور ہماری توبہ قبول فرما بیشک تو ہی توبہ قبول کرنے والا ہے، رحم کرنے والا ہے (۱۲۸)

اے ہمارے رب! اور ان میں ایک رسول بھیج ان میں سے، وہ ان پر تیری آیتیں پڑھے اور انہیں کتاب اور حکمت (دانائی) کی تعلیم دے اور انہیں پاک کرے بیشک تو ہی غالب، حکمت والا ہے (۱۲۹)

اور کون ہے جو منہ موڑے ابراہیم کے دین سے، سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو بیوقوف بنایا اور بیشک ہم نے اسے دنیا میں چن لیا اور بیشک وہ آخرت میں نیکو کاروں میں سے ہے (۱۳۰)

جب اس کو اس کے رب نے کہا تو سر جھکا دے اس نے کہا میں نے تمام جہانوں کے رب کے لئے سر جھکا دیا(۱۳۱)

اور ابراہیم (علیہ السلام ) نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب (علیہ السلام) نے بھی اسی کی وصیت کی اے میرے بیٹو! اللہ نے بیشک چن لیا ہے تمہارے لئے دین، پس تم ہر گز نہ مرنا، مگر مسلمان(۱۳۲)

کیا تم تھے موجود؟ جب یعقوب (علیہ السلام ) کو موت آئی جب اس نے اپنے بیٹوں کو کہا میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے ؟ انہوں نے کہا ہم عبادت کریں گے تیرے معبود کی، اور تیرے باپ، دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحٰق کے معبود واحد کی، اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں ۔ یہ ایک امت تھی جو گزر گئی، اس کے لئے جو اس نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا جو وہ کرتے تھے (۱۳۴)

اور انہوں نے کہا تم یہودی یا نصرانی ہو جاؤ ہدایت پا لو گے، کہہ دیں ( ہم پیروی کرتے ہیں ) ایک اللہ کے ہو جانے والے ابراہیم (علیہ السلام) کے دین کی اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے (۱۳۵)

کہہ دو ہم ایمان لائے اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور جو نازل کیا گیا ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اولادِ یعقوب کی طرف اور جو دیا گیا موسٰی اور عیسٰی کو اور جو دیا گیا نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے، ہم ان میں سے کسی ایک کے درمیان  فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں (۱۳۶)

پس اگر وہ ایمان لے آئیں جیسے تم اس پر ایمان لائے ہو تو وہ ہدایت پا گئے، اور اگر انہوں نے منہ پھیرا تو بیشک وہی ضد میں ہیں پس عنقریب ان کے مقابلے میں اللہ کافی ہو گا اور وہ سننے والا، جاننے والا ہے (۱۳۷)

(ہم نے لیا) رنگ اللہ کا، اور کس کا اچھا ہے رنگ اللہ سے اور ہم اس کی عبادت کرنے والے ہیں (۱۳۸)

کہہ دو کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے حجت کرتے ہو، وہی ہے ہمارا رب اور تمہارا رب، اور ہمارے لئے ہمارے عمل اور تمہارے لئے تمہارے عمل، اور ہم خالص اسی کے ہیں (۱۳۹)

کیا تم کہتے ہو؟ کہ ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور اولادِ یعقوب یہودی تھے یا نصرانی کہہ دیں کیا تم جاننے والے ہو یا اللہ ؟ اور کون ہے بڑا ظالم اس سے جس نے وہ گواہی چھپائی جو اللہ کی طرف سے اس کے پاس تھی، اور اللہ بے خبر نہیں اس سے جو تم کرتے ہو (۱۴۰)

یہ ایک امت تھی جو گزر گئی، اس کے لئے جو اس نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم نے کمایا اور تم سے اس کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا جو وہ کرتے تھے (۱۴۱)

اب بیوقوف کہیں گے کہ مسلمانوں کو کس چیز نے اس قبلہ سے پھیر دیا وہ جس پر تھے ؟ آپ کہہ دیں کہ مشرق اور مغرب اللہ ہی کا ہے، وہ جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے سیدھے راستے کی طرف(۱۴۲)

اور اسی طرح ہم نے تمہیں معتدل امت بنایا تاکہ تم ہو لوگوں پر گواہ، اور رسول(صلی اللہ علیہ وسلم) تم پر گواہ ہوں (۱۴۳)

اور ہم نے مقرر نہیں کیا تھا وہ قبلہ جس پر آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) تھے، مگر (اس لیے ) تاکہ ہم معلوم کر لیں کون رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم) کی پیروی کرتا ہے اس شخص سے جو پھر جاتا ہے اپنی ایڑیوں پر (الٹے پاؤں )

اور بیشک یہ بھاری بات تھی مگر ان پر (نہیں ) جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور اللہ (ایسا) نہیں کہ تمہارا ایمان ضائع کر دے بیشک اللہ لوگوں کے ساتھ بڑا شفیق رحم کرنے والا ہے (۱۴۳)

ہم دیکھتے ہیں بار بار آپﷺ کا منہ آسمان کی طرف پھرنا، تو ضرور ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں۔  پس آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اپنا منہ مسجد حرام(خانہ کعبہ) کی طرف پھیر لیں، اور جہاں کہیں تم ہو پھیر لیا کرو اپنے منہ اس کی طرف، اور بیشک اہلِ کتاب ضرور جانتے ہیں کہ یہ حق ہے ان کے رب کی طرف سے، اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو وہ کرتے ہیں (۱۴۴)

اور اگر آپ ﷺ لائیں اہل کتاب کے پاس تمام نشانیاں وہ (پھر بھی) آپﷺ کے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے، اور نہ آپ ﷺ ان کے قبلہ کی پیروی کرنے والے ہیں اور ان میں سے کوئی کسی (دوسرے ) کے قبلہ کی پیروی کرنے والا نہیں، اور اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی اس کے بعد کہ آپ کے پاس علم آ چکا ہے تو اب بیشک آپ بے انصافوں میں سے ہوں گے (۱۴۵)

اور جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، اور بیشک ان میں سے ایک گروہ حق کو چھپاتا ہے حالانکہ وہ جانتے ہیں (۱۴۶)

حق ہے آپ کے رب کی طرف سے پس آپ نہ ہو جائیں شک کرنے والوں سے (۱۴۷)

اور ہر ایک کے لیے ایک سمت ہے جس طرف وہ رخ کرتا ہے پس تم نیکیوں میں سبقت لے جاؤ، جہاں کہیں تم ہو گے اللہ تمہیں اکھٹا کرے گا، بیشک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے (۱۴۸)

اور جہاں سے آپ نکلیں، پس اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کر لیں اور بیشک آپ کے رب (کی طرف)سے یہی حق ہے اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو تم کرتے ہو(۱۴۹)

اور جہاں کہیں سے آپ نکلیں اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کر لیں، اور تم جہاں کہیں ہو سو کر لو اپنے رخ اس کی طرف، تاکہ لوگوں کے لیے تم پر کوئی دلیل نہ رہے، سوائے ان کے لیے جو ان میں سے بے انصاف ہیں، سو تم ان سے نہ ڈرو، اور مجھ سے ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کر دوں، اور تاکہ تم ہدایت پاؤ(۱۵۰)

جیسا کہ ہم نے تم میں ایک رسول تم میں سے بھیجا، وہ تم پر ہمارے حکم پڑھتے ہیں اور وہ تمہیں پاک کرتے ہیں، اور تمہیں کتاب و حکمت (دانائی) سکھاتے ہیں، اور تمہیں و ہ سکھاتے ہیں جو تم نہ جانتے تھے (۱۵۱)

سو مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد رکھوں گا، اور تم میرا شکر کرو اور میری ناشکری نہ کرو(۱۵۲)

اے ایمان والو ! تم صبر اور نماز سے مدد مانگو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (۱۵۳)

اور جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، لیکن تم (اس کا) شعور نہیں رکھتے۔ (۱۵۴)

اور ہم تمہیں ضرور آزمائیں گے کچھ خوف سے، اور بھوک سے، اور مال و جان اور پھلوں کے نقصان سے، اور آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) خوشخبری دیں صبر کرنے والوں کو(۱۵۵)

وہ جنہیں جب کوئی مصیبت پہنچے تو وہ کہیں ہم اللہ کے لیے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں (۱۵۶)

یہی لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے عنایتیں ہیں، اور رحمت ہے، اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں (۱۵۷)

بیشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانات ہیں، پس جو کوئی خانہ کعبہ کا حج کرے، یا عمرہ تو اس پر کوئی حرج نہیں کہ ان دونوں کا طواف کرے، اور جو خوشی سے کوئی نیکی کرے تو بیشک اللہ قدردان، جاننے والا ہے (۱۵۸)

بیشک جو لوگ چھپاتے ہیں جو اللہ نے کھلی نشانیاں اور ہدایت نازل کی، اس کے بعد کہ ہم نے اسے کتاب میں لوگوں کے لیے واضح کر دیا، یہی لوگ ہیں جن پر اللہ لعنت کرتا ہے، اور ان پر لعنت کرتے ہیں لعنت کرنے والے (۱۵۹)

سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے توبہ کی اور اصلاح کی اور واضح کر دیا، پس یہی لوگ ہیں جنہیں میں معاف کرتا ہوں اور میں معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہوں (۱۶۰)

بیشک جو لوگ کافر ہوئے اور وہ (کافر) ہی مر گئے یہی لوگ ہیں جن پر لعنت ہے اللہ کی، اور اس کے فرشتوں کی، اور تمام لوگوں کی(۱۶۱)

وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، ان سے عذاب ہلکا نہ ہو گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی(۱۶۲)

اور تمہارا معبود یکتا معبود ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، نہایت مہربان، رحم کرنے والا(۱۶۳)

بیشک زمین اور آسمانوں کی پیدائش میں، اور رات اور دن کے بدلتے رہنے میں، اور (اس) کشتی میں جو سمندر میں بہتی ہے (ان چیزوں کے ) جو لوگوں کو نفع دیتی ہیں، اور جو اللہ نے آسمانوں سے پانی اتارا، پھر اس سے زمین کو زندہ کیا، اس کے مرنے کے بعد، اس میں ہر قسم کے جانور پھیلائے، اور ہواؤں کے بدلنے میں اور زمین وآسمان کے درمیان تابع بادلوں میں نشانیاں ہیں (ان) لوگوں کے لیے (جو) عقل والے ہیں (۱۶۴)

اور جو لوگ اللہ کے سوائے کوئی شریک بناتے ہیں وہ ان سے محبت کرتے ہیں جیسے اللہ کی محبت اور جو لوگ ایمان لائے (انہیں ) اللہ کی محبت سب سے زیادہ ہے، اور اگر دیکھ لیں جنہوں نے ظلم کیا( اس وقت کو ) جب یہ عذاب دیکھیں گے کہ تمام قوت اللہ کے لیے ہے اور یہ کہ اللہ کا عذاب سخت ہے (۱۶۵)

جب بیزار ہو جائیں گے وہ جن کی پیروی کی گئی ان سے جنہوں نے پیروی کی تھی اور وہ عذاب دیکھ لیں گے، اور ان سے تمام وسائل کٹ جائیں گے (۱۶۶)

اور وہ کہیں گے جنہوں نے پیروی کی تھی کاش ہمارے لیے دوبارہ (دنیا میں لوٹ جا نا ہوتا ) تو ہم ان سے بیزاری کرتے جیسے انہوں نے ہم سے بیزاری کی، اسی طرح اللہ ان کے عمل انہیں حسرتیں بنا کر دکھائے گا اور وہ آگ سے نکلنے والے نہیں (۱۶۷)

اے لوگو! کھاؤ اس میں سے جو زمین میں ہے حلال اور پاک اور پیروی نہ کرو شیطان کے قدموں کی بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (۱۶۸)

وہ  تمہیں حکم دیتا ہے صرف برائی اور بے حیا ئی کا، اور یہ کہ تم اللہ ( کے بارے میں ) کہو جو تم نہیں جانتے (۱۶۹)

اور جب انہیں کہا جاتا ہے اس کی پیروی کرو جو اللہ نے اتارا تو وہ کہتے ہیں بلکہ ہم اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے پایا اپنے باپ، دادا کو، بھلا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ نہ سمجھتے ہو ں اور ہدایت یافتہ نہ ہوں (۱۷۰)

اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کی مثال اس شخص کی حالت کے مانند ہے جو اس کو پکارتا ہے جو نہیں سنتا سوائے پکارنے اور چلانے ( کی آواز کے ) وہ بہرے گونگے، اندھے ہیں پس وہ نہیں سمجھتے (۱۷۱)

اے وہ لوگ! جو ایمان لائے ہو، تم پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو ہم نے تمہیں دی ہیں اور تم اللہ کا شکر کرو اگر تم اس کی بندگی کرتے ہو(۱۷۲)

در حقیقت (ہم نے ) تم پر حرام کیا ہے مردار اور خون اور سور کا گوشت، اور جس پر اللہ کے سوا ( کسی اور کا نام) پکارا گیا، پس جو لاچار ہو جائے مگر نہ سر کشی کرنے والا ہو، نہ حد سے بڑھنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے (۱۷۳)

بیشک جو لوگ وہ چھپاتے ہیں جو اللہ نے (بصورت) کتاب نازل کیا اور اس سے وصول کرتے ہیں تھوڑی قیمت یہی لوگ ہیں جو اپنے پیٹوں میں آگ بھرتے ہیں اور ان سے بات نہیں کرے گا اللہ قیامت کے دن نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے (۱۷۴)

یہی لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی مول  لی اور مغفرت کے بدلے عذاب سو کس قدر وہ آگ پر بہت صبر کرنے والے ہیں (۱۷۵)

یہ اس لیے کہ اللہ نے حق کے ساتھ کتاب نازل کی اور بیشک جن لوگوں نے کتاب میں اختلاف کیا وہ ضد میں دور (جا پڑے ہیں )(۱۷۶)

نیکی یہ نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق یا مغرب کی طرف کر لو مگر نیکی یہ ہے جو ایمان لائے اللہ پر، اور یوم آخرت پر، اور فرشتوں اور کتابوں پر، اور نبیوں پر اور اس کی محبت پر مال دے رشتہ داروں کو، اور یتیموں، اور مسکینوں کو اور مسافروں کو اور سوال کرنے والوں کو اور گردنوں ( کے آزاد کرانے ) اور نماز قائم کرے اور زکوٰۃ ادا کرے اور جب وہ وعدہ کریں تو اسے پورا کر یں اور صبر کرنے والے سختی میں اور تکلیف میں، اور جنگ کے وقت، یہی لوگ سچے ہیں اور یہی لوگ پرہیز گار ہیں (۱۷۷)

اے ایمان والو! تم پر فرض کیا گیا قصاص مقتولوں (کے بارے ) میں آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ دستور کے مطابق پیروی کرے اور اسے اچھے طریقے سے ادا کرے یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور رحمت ہے پس جس نے اس کے بعد زیادتی کی تو اس کے لیے درد ناک عذاب ہے (۱۷۸)

اور تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے، اے عقل والو ! تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ(۱۷۹)

تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آئے اگر وہ مال چھوڑے تو وصیت کرے ماں باپ کے لیے اور رشتہ داروں کے لیے دستور کے مطابق، یہ لازم ہے پرہیز گاروں پر (۱۸۰)

پھر جو کوئی بھی اسے بدل دے اس کے بعد کہ اس نے اس کو سنا تو اس کا گناہ صرف ان لوگوں پر ہے جنہوں نے اسے بدلا، بیشک اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۱۸۱)

پس جو کوئی وصیت کرنے والے سے طرفداری اور گناہ کا خوف کرے پھر صلح کرا دے ان کے درمیان اس میں کوئی گناہ نہیں بیشک اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے (۱۸۲)

اے لوگو! جو ایمان لائے ہو (مؤمنو) تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ(۱۸۳)

گنتی کے چند دن ہیں پس تم میں سے جو کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو گنتی پوری کرے بعد کے دنوں میں، اور ان پر ہے جو طاقت رکھتے ہیں ایک نادار کو کھانا کھلانا، پس جو خوشی سے نیکی کرے وہ اس کے لیے بہتر ہے، اور اگر تم روزہ رکھو تو تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو(۱۸۴)

رمضان کا مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، قرآن لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور فرقان (حق کو باطل سے جدا کرنے والا) پس جو تم میں سے یہ مہینہ پائے اسے چاہیے کہ روزے رکھے، اور جو بیمار ہو یا سفر پر ہو وہ بعد کے دنوں میں گنتی پوری کرے اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے اور دشواری نہیں چاہتا اور تا کہ تم گنتی پوری کرو اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر ادا کرو(۱۸۵)

اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق پوچھیں تو میں قریب ہوں میں قبول کرتا ہوں، پکارنے والے کی دعا جب وہ مجھ سے مانگے پس چاہیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تا کہ وہ ہدایت پائیں (۱۸۶)

تمہارے لیے جائز کر دیا گیا روزہ کی رات میں اپنی عورتوں سے بے پردہ ہونا وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو، اللہ نے جان لیا کہ تم اپنے تئیں خیانت کرتے تھے سو اس نے تم کو معاف کر دیا اور تم سے در گزر کی، پس اب ان سے ملو اور جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے طلب کرو اور کھاؤ اور پیو یہاں تک کہ واضح ہو جائے تمہاری لیے فجر کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے، پھر تم رات تک روزہ پورا کرو اور ان سے نہ ملو جب تک اعتکاف کرنے والے ہو مسجدوں میں ( حالت اعتکاف میں ) یہ اللہ کی حدیں پس ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح واضح کرتا ہے اللہ لوگوں کے لیے اپنے حکم تاکہ وہ پرہیزگار ہو جائیں (۱۸۷)

اور اپنے مال آپس میں نہ کھاؤ نا حق اور اس کے حاکموں تک (رشوت) نہ پہنچاؤ تاکہ تم لوگوں کے مال سے کوئی حصہ کھاؤ گناہ سے (نا جائز طور پر) اور تم جانتے ہو(۱۸۸)

اور آپ سے نئے چاند کے بارہ میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیں یہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے (پیمانہ)اوقات ہیں اور نیکی یہ نہیں کہ تم گھروں میں آؤ ان کی پشت سے، بلکہ نیکی وہ یہ ہے جو پرہیز گاری کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرو  تاکہ تم کامیابی حاصل کرو(۱۸۹)

اور تم اللہ کے راستہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں  اور زیادتی نہ کرو، بیشک اللہ زیادتی کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا(۱۹۰)

اور انہیں مار ڈالو جہاں انہیں پاؤ اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا، اور  فتنہ  زیادہ سنگین ہے قتل سے، اور ان سے مسجد حرام (خانہ کعبہ) کے پاس نہ لڑو یہاں تک کہ وہ یہاں تم سے لڑیں پس اگر وہ تم سے لڑیں تو تم ان سے لڑو، اسی طرح سزا ہے کافروں کی(۱۹۱)

پھر اگر وہ باز آ جائیں تو بیشک اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے  (۱۹۲)

اور تم ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی  فتنہ نہ ر ہے اور دین اللہ کے لیے ہو جائے، پس اگر وہ باز آ جائیں تو نہیں (کسی پر) زیادتی سوائے ظالموں کے (۱۹۳)

حرمت والا مہینہ بدلا ہے، حرمت والے مہینہ کا، اور حرمتوں کا بدلہ ہے، پس جس نے تم پر زیادتی کی تو تم اس پر زیادتی کرو جیسی اس نے تم پر زیادتی کی، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ ساتھ ہے پرہیز گاروں کے (۱۹۴)

اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور (اپنے آپ کو) اپنے ہاتھوں نہ ڈالو ہلاکت میں اور نیکی کرو، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۱۹۵)

اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ کے لیے، پھر اگر تم روک دیئے جاؤ  تو جو قربانی میسر آئے (اللہ کے حضور پیش کر دو) اور اپنے سر نہ منڈاؤ یہاں تک کہ قربانی اپنی  جگہ پہنچ جائے، پھر جو کوئی تم میں سے بیمار ہو  یا اس کے سر میں تکلیف ہو تو وہ بدلہ دے روزے سے، یا صدقہ سے یا قربانی سے  پھر جب تم امن میں ہو تو جو فائدہ اٹھائے حج کے ساتھ عمرہ (ملا کر) تو اسے جو قربانی میسر آئے (دے دے ) پھر جو نہ پائے  تو وہ روزے رکھ لے تین دن کے حج (کے ایام)  میں اور سات جب تم واپس آ جاؤ، یہ دس پورے ہوئے، یہ اس کے لیے ہے جس کے گھر والے مسجد حرام میں موجود نہ ہو (نہ رہتے ہوں ) اور تم اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ سخت عذاب والا ہے (۱۹۶)

حج کے مہینے مقرر ہیں پس جس نے ان میں حج لازم کر لیا تو وہ نہ بے پردہ ہو، نہ گالی دے نہ جھگڑا کرے حج میں اور تم جو نیکی کرو گے اللہ اسے جانتا ہے اور تم زاد راہ لے لیا کرو، پس بے شک بہتر زاد راہ تقوی ہے، اور اے عقل والو! مجھ سے ڈرتے رہو(۱۹۷)

تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو (تجارت کرو) پھر جب تم عرفات سے لوٹو تو اللہ کو یا د کرو مشعر حرام کے نزدیک (مزدلفہ میں ) اور اللہ کو یاد کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت دی اور اگر اس سے پہلے تم نا واقفوں میں سے تھے (۱۹۸)

پھر تم لوٹو جہاں سے لوگ لوٹیں، اور اللہ سے مغفرت چاہو، بیشک اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے (۱۹۹)

پھر جب تم حج کے مراسم ادا کر چکو تو اللہ کو یاد کرو جیسے کہ تم اپنے باپ دادا کو یاد کرتے تھے یا اس سے بھی زیادہ یاد کرو، پس کوئی آدمی کہتا ہے، اے ہمارے رب ! ہمیں  دنیا میں (بھلائی)دے اور اس کے لئے نہیں ہے آخرت میں کچھ حصہ(۲۰۰)

اور ان میں سے جو کوئی کہتا ہے اے ہمارے رب ہمیں دے دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھلائی، اور دوزخ کے عذاب سے بچا لے (۲۰۱)

اور یہی لوگ ہیں ان کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو انہوں نے کمایا، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے (۲۰۲)

اور تم اللہ کو یا د کرو گنتی کے چند (مقررہ) دنوں میں، پس جو دو دن جلدی چلا گیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جس نے تا خیر کی اس پر کوئی گناہ نہیں (یہ اس کے لئے ہیں ) جو ڈرتا رہا اور تم اللہ سے ڈرو اور جان  لو کہ تم اس کہ طرف جمع کئے جاؤ گے (۲۰۳)

اور لوگوں میں (کوئی ایسا بھی ہے ) کہ اس کی باتیں تمہیں بھلی معلوم ہوتی ہیں دنیوی زندگی( کے امور) میں اور وہ اللہ کو گواہ بناتا ہے اپنے دل کی بات پر حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے (۲۰۴)

اور جب وہ لوٹے تو زمین (ملک) میں دوڑتا پھرے،  تاکہ اس میں فساد کرے، اور تباہ کرے کھیتی اور نسل، اور اللہ فساد کو ناپسند کرتا ہے (۲۰۵)

اور جب اس کو کہا جائے کہ اللہ سے ڈر تو اس کو عزت (غرور) گناہ پر آمادہ کرے تو اس کے لئے جہنم کافی ہے، اور البتہ وہ برا ٹھکانہ ہے (۲۰۶)

اور لوگوں میں (ایک وہ ہے ) جو اپنی جان بیچ ڈالتا ہے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے اور اللہ بندوں  پر مہربان ہے (۲۰۷)

اے ایمان والو! تم اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (۲۰۸)

پھر اگر تم اس کے بعد ڈگمگا گئے جبکہ تمہارے پاس واضح احکام آگے، تو جان لو کہ اللہ غالب حکمت والا ہے (۲۰۹)

کیا وہ صرف (یہ) انتظار کرتے ہیں کہ اللہ ان کے پاس آئے سائبانوں میں بادل کے، اور فرشتے، اور قصہ طے ہو جائے، اور تمام کام اللہ کی طرف لوٹیں گے (۲۱۰)

پوچھو بنی اسرئیل سے ہم نے انہیں کتنی کھلی نشانیاں دیں ؟ اور جو اللہ کی نعمت بدل ڈالے اس کے بعد کے وہ اس کے پاس آ گئی تو بیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (۲۱۱)

آراستہ کی گئی کافروں کے لئے دنیا کی زندگی، اور وہ ہنستے ہیں ان پر جو ایمان لائے اور جو پرہیزگار ہوئے وہ قیامت کے دن ان سے بالا تر ہوں گے، اور اللہ جسے چاہتا ہے رزق دیتا ہے بے شمار(۲۱۲)

لوگ ایک امت تھے پھر اللہ نے نبی بھیجے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے اور ان کے ساتھ بر حق کتاب نازل کی، تاکہ فیصلہ کرے لوگوں کے درمیان جس میں انہوں نے اختلاف کیا اور جنہیں (کتاب) دی گئی تھی انہوں نے اختلاف نہیں کیا، مگر اس کے بعد جبکہ ان کے پاس واضح احکام آ گئے، آپس کی ضد کی وجہ سے پس اللہ نے ان لوگوں  کو ہدایت دی جو ایمان لائے اس سچی بات پر جس میں انہوں نے اختلاف کیا تھا، اپنے اذن سے اور اللہ ہدایت دیتا ہے جسے وہ چاہتا ہے سیدھے راستہ کی طرف(۲۱۳)

کیا تم خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے ؟اور جب کہ(ابھی) تم پر (ایسی حالت) نہیں آئی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر گزری۔ انہیں پہنچی سختی اور تکلیف، اور وہ ہلا دئیے گے، یہاں تک کہ رسول اور وہ جو ان کے ساتھ ایمان لائے کہنے لگے اللہ کی مدد کب آئے گی ؟ آگاہ رہو بیشک اللہ کی مدد قریب ہے (۲۱۴)

وہ آپ سے پوچھتے ہیں کیا کچھ خرچ کریں ؟ آپ کہہ دیں جو مال تم خرچ کرو، سو ماں باپ کے لئے اور قربت داروں کے لئے، اور یتیموں، اور محتاجوں، اور مسافروں کے لئے، اور تم جو نیکی کرو گے تو بیشک اللہ اسے جاننے والا ہے (۲۱۵)

تم پر جنگ فرض کی گئی اور وہ تمہیں ناگوار ہے، اور ممکن ہے کہ تم ایک چیزناپسند کرو اور وہ تمہارے لئے بہتر ہو اور ممکن ہے کہ تم ایک چیز پسند کرو اور وہ تمہارے لئے بری ہو، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (۲۱۶)

اور تم میں سے جو پھر جائے اپنے دین سے اور وہ مر جائے (اس حال میں کہ) وہ کافر ہو تو یہی لوگ ہیں جن کے عمل ضائع ہو گئے دنیا میں اور آخرت میں، اور یہی لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۲۱۷)

بے شک جو ایمان لائے، اور جن لوگوں نے ہجرت کی، اور اللہ کے راستہ میں جہاد کیا یہی لوگ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ (۲۱۸)

وہ آپ سے پوچھتے ہیں شراب اور جوئے کے بارے میں، آپ کہہ دیں کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے لئے فائدہ بھی ہے (لیکن) ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت بڑا ہے۔  اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا کچھ خرچ کریں ؟ آپ کہہ دیں زائد از ضرورت اسی طرح اللہ تمہارے لئے احکام واضح کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو(۲۱۹)

دنیا میں اور آخرت میں، اور وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیں ان کی اصلاح بہتر ہے، اور اگر ان کو (اپنے ساتھ) ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں، اور اللہ خرابی کرنے والوں اور اصلاح کرنے والوں کو خوب جانتا ہے، اور اگر اللہ چاہتا تو تم کو ضرور مشقت میں ڈال دیتا، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے (۲۲۰)

اور مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں، اور البتہ مسلمان باندی کسی مشرک عورت سے بہتر ہے اگرچہ تمہیں وہ بھلی لگے، اور مشرکوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں، اور البتہ مسلمان غلام بہتر ہے مشرک سے اگرچہ وہ تمہیں بھلا لگے، وہی لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں، اور ا للہ بلاتا ہے اپنے حکم سے جنت اور بخشش کی طرف، اور لوگوں کے لئے اپنے احکام واضح کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں (۲۲۱)

اور وہ آپ سے حالت حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں ، آپ کہہ دیں کہ وہ گندگی ہے ، پس تم عورتوں سے الگ رہو حالت حیض میں ، اور ان کے قریب نہ جاؤ ، یہاں تک کہ وہ پاک ہو جائیں ، پس جب وہ پاک ہو جائیں تو تم ان کے پاس آؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں حکم دیا ، بیشک اللہ دوست رکھتا ہے توبہ کرنے والوں کو اور دوست رکھتا ہے ، پاک رہنے والوں کو(۲۲۲)

تمہاری عورتیں تمہاری کھیتی ہیں، پس تم اپنی کھیتی میں آؤ جہاں سے چاہو اور اپنے لئے آگے بھیجو ( آگے کی تدبیر کرو) اور اللہ سے ڈرو، اور تم جان لو کہ تم اللہ سے ملنے والے ہو، اور خوشخبری دیں ایمان والوں کو(۲۲۳)

اور اپنی قسموں کے لئے اللہ (کے نام) کو نشانہ نہ بناؤ کہ تم حسن سلوک کرو اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان صلح کرانے (سے باز رہو) اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۲۲۴)

تمہیں نہیں پکڑتا اللہ تمہاری لغو قسموں پر، لیکن تمہیں پکڑتا ہے اس پر جو تمہارے دلوں نے کمایا (ارادہ سے کیا) اور اللہ بخشنے والا برد بار ہے (۲۲۵)

ان لوگوں کے لئے جو اپنی عورتوں کے (پاس نہ جانے کی ) قسم کھاتے ہیں انتظار کرنا ہے چار مہینہ، پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو بیشک اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے (۲۲۶)

اور اگر انہوں نے طلاق  ہی کی ٹھان لی ہو تو بیشک اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۲۲۷)

اور طلاق یافتہ عورتیں اپنے تئیں انتظار کریں تین حیض تک اور ان کے لئے جائز نہیں کہ وہ چھپائیں جو اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا کیا اگر وہ اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہیں، اور ان کے خاوند ان کی واپسی کے زیادہ حق دار ہیں اس (مدت) میں اگر وہ بہتری حسن سلوک کرنا چاہیں۔  اور عورتوں کے لئے (حق) ہے جیسے عورتوں پر (مردوں کا) حق ہے دستور کے مطابق، اور مردوں کا ان پر ایک درجہ (برتری) ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے (۲۲۸)

طلاق دو بار ہے، پھر روک لینا ہے دستور کے مطابق، یا رخصت کر دینا ہے حسن سلوک سے، اور نہیں تمہارے لئے جائز کہ جو تم نے انہیں دیا ہے اس سے کچھ واپس لے لو، سوائے اس کے کہ دونوں اندیشہ کریں کہ اللہ کے حدود قائم نہ رکھ سکیں گے، پھر اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں اللہ کے حدود قائم نہ رکھ سکیں گے تو گناہ نہیں ان دونوں پر کہ عورت اس کا بدلہ (فدیہ) دے دے، یہ اللہ کے حدود ہیں پس ان سے آگے نہ بڑھو، اور جو اللہ کے حدودسے آگے بڑھتا ہے پس وہی لوگ ظالم ہیں (۲۲۹)

پس اگر اس کو طلاق دے دی تو جائز نہیں اس کے لئے اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی(دوسرے ) خاوند سے نکاح کر لے، پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو گناہ نہیں ان دونوں پر اگر وہ رجوع کر لیں، بشرطیکہ وہ خیال کریں کہ وہ اللہ کی حدود قائم رکھیں گے، اور یہ اللہ کی حدود ہیں، وہ انہیں جاننے والوں کے لئے واضح کرتا ہے (۲۳۰)

اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو پھر وہ اپنی عدت پوری کر لیں تو ان کو دستور کے مطابق روکو یا دستور کے مطابق رخصت کر دو، ا ور تم انہیں نقصان پہنچانے کیلئے نہ روکو تا کہ، تم زیادتی کرو، اور یہ جو کرے گا بے شک اس نے اپنے اوپر ظلم کیا، اور اللہ کے احکام کا مذاق نہ ٹھہراؤ، اور تم پر جو اللہ کی رحمت ہے اسے یاد کرو اور جو اس نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری، وہ اس سے تمہیں نصیحت کرتا ہے اور تم اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے (۲۳۱)

اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو پھر وہ پوری کر لیں اپنی عدت تو انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو، جب وہ راضی ہو ں آپس میں دستور کے مطابق، یہ اس کو نصیحت کی جاتی ہے جو تم میں سے ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور یوم آخرت پر، یہی تمہارے لئے زیادہ ستھرا ہے اور زیادہ پاکیزہ ہے، اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (۲۳۲)

اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں، جو کوئی دودھ پلانے کی مدت پوری کرنا چاہے اور ان (ماؤں ) کا کھانا اور ان کا لباس باپ پر (واجب ہے )دستور کے مطابق۔ اور کسی کو تکلیف نہیں  دی جاتی مگر اس کی وسعت (برداشت) کے مطابق، ماں کو نقصان نہ پہنچایا جائے اس کے بچہ کے سبب اور نہ باپ کو اس کے بچہ کے سبب، اور وارث پر بھی ایسا ہی (واجب) ہے پھر اگر وہ دونوں دودھ چھڑانا چاہیں آپس کی رضا مندی اور مشورہ سے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ اپنی اولاد کو دودھ پلاؤ تو تم پر کوئی گناہ نہیں جب تم دستور کے مطابق (ان کے ) حوالے کر دو جو تم نے ٹھہرایا تھا اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اسے دیکھنے والا ہے (۲۳۳)

اور تم میں سے جو لوگ وفات پا جائیں اور چھوڑ جائیں بیویاں وہ (بیوائیں ) اپنے کو انتظار میں رکھیں چار ماہ دس دن، پھر جب وہ اپنی مدت کو پہنچ جائیں (عدت پوری کر لیں ) تو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں جو وہ اپنے حق میں کریں دستور کے مطابق اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے (۲۳۴)

اور تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم عورتوں کو اشارہ  کنایہ میں نکاح کا پیغام دو، یا چھپاؤ اپنے دلوں میں، اللہ جانتا ہے تم جلد ان سے ذکر کر دو گے،   لیکن ان سے چھپ کر (نکاح کا) وعدہ نہ کرو مگر یہ کہ تم دستور کے مطابق بات کرو، اور نکاح کی گرہ باندھنے کا ارادہ نہ کرو یہاں تک  کہ عدت اپنی مدت کو پہنچ جائے اور جان لو کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اللہ جانتا ہے سو تم اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا تحمل والا ہے (۲۳۵)

تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دو جبکہ تم نے انہیں ہاتھ نہ لگا یا ہو، یا ان کے لئے مہر مقرر نہ کیا ہو، اور انہیں خرچ دو خوشحال پر اس کی حیثیت کے مطابق اور تنگدست پر اس کی اس کی حیثیت کے مطابق، خرچ دستور کے مطابق (دینا) نیکو کاروں پر لازم ہے (۲۳۶)

اور اگر تم انہیں طلاق دو اس سے پہلے کہ تم نے انہیں ہاتھ لگایا ہو اور ان کے لئے تم مہر مقرر کر چکے ہو تو اس کا نصف (دے دو) جو تم نے مقرر کیا، سوائے اس کے کہ وہ معاف کر دیں، یا وہ (وارث) معاف کر دے جس کے ہاتھ میں عقدۂ نکاح ہے اور اگر تم معاف کر دو تو یہ پرہیز گاری کے قریب تر ہے اور باہم احسان کرنا نہ بھولو بیشک جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھنے والا ہے (۲۳۷)

تم نمازوں کی حفاظت کرو (خصوصاً) درمیانی  نماز کی، اور اللہ کے لئے فرمانبردار (بن کر ) کھڑے رہو(۲۳۸)

پھر اگر تمہیں ڈر ہو تو پیادہ پا یا سوار (ادا کرو) پھر جب امن پاؤ تو اللہ کو یاد کرو جیسا کہ اس نے تمہیں سکھایا ہے جو تم نہ جانتے تھے (۲۳۹)

اور جو لوگ تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو اپنی بیویوں کے لئے ایک سال تک نان نفقہ کی وصیت کریں نکالے بغیر، پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر کوئی گناہ نہیں جو وہ اپنے تئیں دستور کے مطابق کریں اور اللہ غالب حکمت والا ہے (۲۴۰)

اور مطلقہ عورتوں کے لئے دستور کے مطابق نان نفقہ لازم ہے پرہیز گاروں پر(۲۴۱)

اسی طرح تمہارے لئے اللہ اپنے احکام واضح کرتا ہے تا کہ تم سمجھو(۲۴۲)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا ؟ جو اپنے گھروں سے نکلے موت کے ڈر سے، اور وہ ہزاروں تھے سو اللہ نے انہیں کہا کہ تم مر جاؤ، پھر انہیں زندہ کیا بیشک اللہ فضل والا ہے لوگوں پر، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے (۲۴۳)

اور تم اللہ کے راستہ میں لڑو اور جان لو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۲۴۴)

کون ہے جو اللہ کو قرض دے اچھا قرض، پھر وہ اسے کئی گنا زیادہ بڑھا دے، اللہ تنگی (بھی) دیتا ہے اور فراخی(بھی) دیتا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ (۲۴۵)

کیا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کی طرف نہیں دیکھا ؟ موسی کے بعد جب انہوں نے اپنے نبی سے کہا ہمارے لئے ایک بادشاہ مقرر کر دیں تاکہ ہم لڑیں اللہ کے راستہ میں، اس نے کہا ہو سکتا ہے، کہ اگر تم پر جنگ فرض کی جائے تو تم نہ لڑو، وہ کہنے لگے اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں گے، اور البتہ ہم اپنے گھروں سے اور اپنی آل اولاد سے نکالے گئے ہیں، پھر جب ان پر جنگ فرض کی گئی تو ان میں سے چند ایک کے سوا(سب) پھر گئے، اور اللہ ظالموں کو جاننے والا ہے (۲۴۶)

اور کہا انہیں ان کے نبی نے بیشک اللہ نے تمہارے لئے طالوت کو بادشاہ مقرر کر دیا وہ بولے کیسے ہم پر اس کی بادشاہت ہو سکتی ہے ؟ ہم اس سے زیادہ بادشاہت کے حق دار ہیں اور اسے وسعت نہیں دی گئی مال سے، اس نے کہا بیشک اللہ نے اسے تم پر چن لیا ہے اور اسے زیادہ وسعت دی ہے علم اور جسم میں اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دیتا ہے، اور اللہ وسعت والا جاننے والا ہے (۲۴۷)

اور انہیں ان کے نبی نے کہا بیشک اس کی حکومت کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس تابوت آئے گا اس میں تمہارے رب کی طرف سے سامان تسکین ہو گا اور بچی ہوئی چیزیں جو آل موسی اور آل ہارون نے چھوڑی تھیں اسے فرشتے اٹھا لائیں گے، بیشک اس میں تمہارے لئے نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو(۲۴۸)

پھر جب طالوت لشکر کے ساتھ باہر نکلا، اس نے کہا بیشک اللہ ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے، پس جس نے اس سے (پانی) پی لیا وہ مجھ سے نہیں، اور جس نے اسے نہ چکھا وہ بیشک مجھ سے ہے، سوائے اس کے جو اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے، پھر چند ایک کے سوا انہوں نے اسے پی لیا، پس جب وہ (طالوت) اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اس کے پار ہوئے انہوں نے کہا آج ہمیں طاقت نہیں جالوت اور اس کے لشکر کے ساتھ (مقابلہ کی)، جو لوگ یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں انہوں نے کہا، بارہا چھوٹی جماعتیں غالب ہوئی ہیں اللہ کے حکم سے بڑی جماعتوں پر، اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (۲۴۹)

اور جب جالوت اور اس کے لشکر کے آمنے سامنے ہوئے تو انہوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہمارے (دلوں میں) صبر ڈال دے اور ہمارے قدم جما دے اور ہماری مدد کر قوم کافروں پر(۲۵۰)

پھر انہوں نے اللہ کے حکم سے انہیں شکست دی اور داؤد نے جالوت کو قتل کیا اور اللہ نے اسے ملک اور حکمت عطا کی اور اسے سکھائی جو چاہا اور اگر اللہ نہ ہٹاتا بعض لوگوں کو بعض لوگوں کے ذریعہ، تو زمین ضرور تباہ ہو جاتی اور لیکن اللہ تمام جہانوں پر فضل والا ہے (۲۵۱)

یہ اللہ کے احکام ہیں ہم وہ آپ کو ٹھیک ٹھیک سناتے ہیں اور بے شک آپ ضرور رسولوں میں سے ہیں (۲۵۲)

یہ رسول ہیں، ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی۔ ان میں (بعض) سے اللہ نے کلام کیا اور ان میں سے بعض کے درجے بلند کیے، اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ (علیہ السلام) کو کھُلی نشانیاں دیں اور ہم نے روح القدس سے اس کی تائید کی، اور اگر اللہ چاہتا تو وہ باہم نہ لڑتے جو ان کے بعد ہوئے، اس کے بعد جب کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آ گئیں، لیکن انہوں نے اختلاف کیا، پھر ان میں سے کوئی ایمان لایا، اور ان میں سے کسی نے کفر کیا، اور اگر اللہ چاہتا تو باہم نہ لڑتے، لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (۲۵۳)

اے ایمان والو! جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو، اس سے پہلے کہ وہ دن آ جائے جس میں نہ خرید و فروخت ہو گی، نہ دوستی اور نہ سفارش، اور کافر، وہی ظالم ہیں (۲۵۴)

اللہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زندہ ہے، سب کو تھامنے والا، نہ اسے اونگھ آتی ہے اور نہ ہی نیند۔  اسی کا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، کون ہے جو سفارش کرے اس کے پاس کی مختلف کے بغیر، وہ جانتا ہے جو ان کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ نہیں احاطہ کر سکتے اس کے علم میں سے کسی چیز کا مگر جتنا وہ چاہے، اس کی کرسی سمائے ہوئے ہے آسمانوں اور زمین کو، اس کی حفاظت ان کو نہیں تھکاتی، اور وہ بلند مرتبہ، عظمت والا ہے (۲۵۵)

زبردستی نہیں دین میں، بیشک ہدایت گمراہی سے جدا ہو گئی ہے، پس جو گمراہ کرنے والے کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے، پس تحقیق اس نے حلقہ کو مضبوطی سے تھام لیا، ٹوٹنا نہیں اس کو، اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے (۲۵۶)

جو لوگ ایمان لائے اللہ ان کا مددگار ہے، وہ انہیں نکالتا ہے اندھیروں سے روشنی کی طرف، اور جو لوگ کافر ہوئے ان کے ساتھی گمراہ کرنے والے ہیں، وہ انہیں نکالتے ہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف، یہی لوگ دوزخی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۲۵۷)

کیا آپ نے اس شخص کی طرف نہیں دیکھا جس نے ابراہیم (علیہ السلام) سے ان کے رب کے بارہ میں جھگڑا کیا کہ اللہ نے اسے بادشاہت دی تھی، جب ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے اس نے کہا میں زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا بیشک اللہ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے پس تو اسے لے آ مغرب سے تو وہ کافر حیران رہ گیا، اور اللہ نا انصاف لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا(۲۵۸)

یا اس شخص کے مانند جو ایک بستی سے گزرا، اور وہ اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی، اس نے کہا اللہ اس کے مرنے کے بعد اسے کیونکر زندہ کرے گا؟ تو اللہ نے اسے ایک سو سال مردہ رکھا پھر اسے اٹھایا (زندہ کیا)، اللہ نے پوچھا، تو کتنی دیر رہا؟ اس نے کہا میں ایک دن یا دن سے کچھ کم رہا، اس نے کہا بلکہ تو ایک سو سال رہا ہے، پس تو اپنے کھانے پینے کی طرف دیکھ، وہ سڑ نہیں گیا، اور اپنے گدھے کی طرف دیکھ، اور ہم تجھے لوگوں کے لئے ایک نشانی بنائیں گے، اور ہڈیوں کی طرف دیکھ ہم انہیں ‌کس طرح جوڑتے ہیں پھر انہیں گوشت پہناتے ہیں، پھر جب اس پر واضح ہو گیا تو اس نے کہا میں جان گیا کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے (۲۵۹)

اور جب ابراہیم نے کہا میرے رب! مجھے دکھا دے تو کیونکر مردہ کو زندہ کرتا ہے، اللہ نے کہا کیا تو نے یقین نہیں کیا؟ اس نے کہا کیوں نہیں ؟ بلکہ (چاہتا ہوں ) تاکہ میرے دل کو اطمینان ہو جائے، اس نے کہا پس تو چار پرندے پکڑ لے، پھر ان کو اپنے ساتھ ہلا لے، پھر رکھ ہر پہاڑ پر ان کے ٹکڑے، پھر انہیں بُلا، وہ تیرے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے، اور جان لے کہ اللہ غالب حکمت والا ہے (۲۶۰)

ان لوگوں ‌کی مثال جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال اللہ کے راستہ میں، ایک دانہ کے مانند ہے جس سے سات بالیں اگیں، ہر بال میں سو دانے ہوں، اور اللہ جس کے لئے چاہتا ہے بڑھاتا ہے اور اللہ وسعت والا جاننے والا ہے (۲۶۱)

جو لوگ اپنے مال اللہ کے راستہ میں خرچ کرتے ہیں، پھر نہیں رکھتے خرچ کرنے کے بعد کوئی احسان، نہ کوئی تکلیف (پہنچاتے ہیں ) ان کے لئے ان کے رب کے پاس اجر ہے، نہ کوئی خوف ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۲۶۲)

اچھی بات کرنا اور درگزر کرنا بہتر ہے اس خیرات سے جس کے بعد ایذا دینا ہو، اور اللہ بے نیاز بُردبار ہے (۲۶۳)

اے ایمان والو! اپنے خیرات احسان جتلا کر اور ستا کر ضائع نہ کرو، اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھلاوے کو خرچ کرتا ہے اور اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں ‌رکھتا، پس اس کی مثال اس صاف پتھر جیسی ہے جس پر مٹی ہو، پھر اس پر تیز بارش برسے تو اسے چھوڑ دے بالکل صاف، وہ اس پر کچھ قدرت نہیں رکھتے جو انہوں نے کمایا اور اللہ راہ نہیں ‌دکھاتا کافروں کو(۲۶۴)

اور (ان کی) مثال جو اپنے مال خرچ کرتے ہیں خوشنودی حاصل کرنے کو اللہ کی، اور اپنے دلوں کے ثبات و یقین کو، (ایسی ہے ) جیسے بلندی پر ایک باغ ہے اس پر تیز بارش پڑی تو اس نے دگنا پھل دیا، پھر اگر تیز بارش نہ پڑی تو پھوار (ہی کافی ہے )، اور اللہ جو تم کرتے ہو دیکھنے والا ہے (۲۶۵)

کیا تم میں سے کوئی پسند کرتا ہے کہ اس کا ایک باغ ہو کھجور اور انگوروں کا، اس کے نیچے نہریں بہتی ہوں، اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں، اور اس پر بڑھاپا آ گیا ہو، اور اس کے بچے بہت کمزور ہوں، تب اس پر ایک بگولا آ پڑا، اس میں آگ تھی تو وہ (باغ) جل گیا، اسی طرح اللہ تمہارے لئے نشانیاں واضح کرتا ہے تا کہ تم غور و فکر کرو(۲۶۶)

اے ایمان والو! خرچ کرو اس میں سے پاکیزہ چیزیں جو تم کماؤ، اور اس میں سے جو ہم نے نکالا تمہارے لئے زمین سے، اور اس میں سے گندی چیز خرچ کرنے کا ارادہ نہ کرو، جبکہ تم خود اس کو لینے والے نہیں ہو، مگر یہ کہ تم چشم پوشی کر جاؤ اور جان لو کہ اللہ بے نیاز، خوبیوں والا ہے (۲۶۷)

شیطان تم کو تنگددستی سے ڈراتا ہے اور تمہیں بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تم سے  اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ وسعت والا، جاننے والا ہے (۲۶۸)

وہ جسے چاہتا ہے حکمت (دانائی) عطا کرتا ہے اور جسے حکمت دی گئی تحقیق اسے دی گئی بہت بھلائی، اور عقل والوں کے سوا کوئی نصیحت قبول نہیں کرتا(۲۶۹)

جو تم خرچ کرو گے کوئی خیرات، یا تم کوئی نذر مانو گے تو بے شک اللہ اسے جانتا ہے اور ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں (۲۷۰)

تم اگر خیرات ظاہر (اعلانیہ) دو تو یہ اچھی بات ہے، اور اگر تم اس کو چھپاؤ، اور تنگدستوں کو پہنچاؤ تو وہ تمہارے لئے (زیادہ) بہتر ہے، اور وہ دور کر دے گا تمہارے کچھ گناہ، اور جو تم کرتے ہو اللہ اس سے با خبر ہے (۲۷۱)

ان کی ہدایت آپ کا ذمہ نہیں لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور تم جو مال خرچ کرو گے تو اپنے (ہی) واسطے، اور خرچ نہ کرو گے مگر اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے، اور تم جو مال خرچ کرو گے تمہیں پورا پورا ملے گا، اور تم پر زیادتی نہ کی جائے گی۔ (۲۷۲)

تنگدستوں کے لئے جو رکے ہوئے ہیں اللہ کی راہ میں، وہ ملک میں چلنے پھرنے کی طاقت نہیں رکھتے، انہیں سمجھے ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے مالدار، تو انہیں ان کے چہرہ سے پہچان لیتا ہے، وہ سوال نہیں کرتے لوگوں سے لپٹ لپٹ کر، اور تم جو مال خرچ کرو گے تو بیشک اللہ اس کو جاننے والا ہے (۲۷۳)

جو لوگ اپنے مال خرچ کرتے ہیں رات میں اور دن کو، پوشیدہ اور ظاہر، پس ان کے لئے ہے ان کا اجر، اُن کے رب کے پاس، نہ ان پر کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۲۷۴)

جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ (قیامت کے دن) نہ کھڑے ہوں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہو جس کے حواس کھو دئے ہوں شیطان نے چھو کر، یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا تجارت درحقیقت سُود کے مانند ہے۔ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا، اور سُود کر حرام کیا۔ پس جس کو نصیحت پہنچی اس کے رب کی طرف سے پھر وہ باز آ گیا تو اس کے لئے جو ہو چکا اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے اور جو پھر (سود کی طرف) لوٹے تو وہی دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۲۷۵)

اللہ سود کو مٹاتا ہے اور خیرات کو بڑھاتا ہے، اور اللہ ہر ایک (کسی) ناشکرے گنہگار کو پسند نہیں کرتا(۲۷۶)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے، اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی ان کے لئے ان کا اجر ہے ان کے رب کے پاس، اور نہ ان پر کوئی خوف ہو گا او نہ وہ غمگین ہوں گے (۲۷۷)

اے ایمان والو! تم اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے وہ چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو(۲۷۸)

پھر اگر تم نہ چھوڑو گے تو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کے لئے خبردار ہو جاؤ اور اگر تم نے توبہ کر لی تو تمہارا اصل زر تمہارے لئے ہے، نہ تم ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے گا۔ (۲۷۹)

اور اگر وہ تنگدست ہو تو کشادگی ہونے تک مہلت دے دو، اور اگر (قرض) بخش دو تو تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانتے ہو(۲۸۰)

اور اس دن سے ڈرو (جس دن) تم اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر ہر شخص کو پورا پورا دیا جائے گا جو اس نے کمایا اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے (ان پر ظلم نہ ہو گا)(۲۸۱)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو (مومنو!) جب تم ایک مقررہ مدت تک (کے لئے ) ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو، اور چاہیے کہ لکھ دے  کاتب تمہارے درمیان انصاف سے، اور کاتب لکھنے سے انکار نہ کرے، جیسے اس کو سکھایا ہے اللہ نے، اسے چاہیے کہ لکھ دے، اور جس پر حق (قرض) ہے وہ لکھاتا جائے اور اپنے رب اللہ سے ڈرے، اور نہ اس سے کچھ کم کرے، پھر اگر وہ جس پر حق (قرض) ہے وہ بے عقل یا کمزور ہے یا وہ لکھانے کی قدرت نہیں رکھتا تو چاہیے کہ اس کا سرپرست انصاف سے لکھا دے۔ اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ کر لو پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جن کو تم گواہ پسند کرو( تاکہ) اگر ان میں سے ایک بھول جائے تو ان میں سے ایک(دوسری) کو یاد دلا دے، اور گواہ انکار نہ کریں جب بلائے جائیں، اور تم لکھنے میں سستی نہ کرو(خواہ معاملہ) چھوٹا ہو یا بڑا، ایک میعاد تک، یہ زیادہ انصاف ہے اور گواہی کے لئے زیادہ مضبوط ہے اللہ کے نزدیک اور زیادہ قریب ہے کہ تم شبہ میں نہ پڑو، اس کے سوائے کہ سودا ہاتھوں ہاتھ کا ہو جسے تم آپس میں لیتے رہتے ہو تو کوئی گناہ نہیں تم پر کہ تم وہ نہ لکھو، اور جب تم سودا کرو تو گواہ کر لیا کرو، اور نہ لکھنے والا نقصان کرے نہ گواہ، اور اگر تم (ایسا) کرو گے تو یہ بے شک تم پر گناہ ہے، اور تم اللہ سے ڈرو، اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے (۲۸۲)

اور اگر تم سفر پر ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو گرو ی رکھنا چاہیے قبضہ میں، پھر اگر تم میں کوئی کسی کا اعتبار کرے تو جس شخص کو امین بنایا گیا ہے اسے چاہیے کہ لوٹا دے اس کی امانت، اور اپنے رب سے ڈرے، اور تم گواہی نہ چھپاؤ، اور جو شخص اسے چھپائے گا تو بیشک اس کا دل گنہگار ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اسے جاننے والا ہے (۲۸۳)

اللہ کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، اور اگر تم ظاہر کرو جو تمہارے دلوں میں ہے یا تم اسے چھپاؤ اللہ تم سے اس کا حساب لے گا، پھر جس کو وہ چاہے بخش دے گا اور جس کو وہ چاہے عذاب دے، اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے (۲۸۴)

رسول نے مان لیا جو کچھ اس کی طرف اُترا اس کے رب کی طرف سے اور مومنوں نے (بھی)، سب ایمان لائے اللہ پر، اور اس کے فرشتوں پر، اور اس کی کتابوں پر، اور اس کے رسولوں پر۔ ہم کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے اس کے رسولوں میں سے اور انہوں نے کہا ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، تیری بخشش چاہیے اے ہمارے رب! اور تیری طرف لوٹ کر جانا ہے۔ (۲۸۵)

اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اس کی گنجائش (کے مطابق)، اس کے لئے (اجر) ہے جو اس نے کمایا، اور اس پر (عذاب) ہے جو اس نے کمایا، اے ہمارے رب! ہمیں نہ پکڑ، اگر ہم بھول جائیں یا ہم چوکیں، اے ہمارے رب! ہم پر بوجھ نہ ڈال جیسے تو نے ڈالا ہم سے پہلے لوگوں پر، اے ہمارے رب! ہم سے نہ اٹھوا جس کی ہم کو طاقت نہیں اور درگزر کر تو ہم سے، اور ہمیں بخش دے، اور ہم پر رحم کر، تو ہمارا آقا ہے، پس ہماری مدد کر کافروں کی قوم پر(۲۸۶)

 

 

 

۳۔ سورۃ آل عمران

 

مدنیہ

آیات:۲۰۰       رکوعات:۲۰

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان رحم کرنے والا ہے

الم!(۱)اللہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں، ہمیشہ زندہ ہے (سب کا)سنبھالنے والا ہے (۲)اس  نے آپ پر کتاب اتاری حق کے ساتھ جو اس سے پہلی (کتابوں کی) تصدیق کرتی ہے، اور اس نے توریت اور انجیل اتاری(۳) اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے، اور اس نے فرقان (حق و باطل سے جدا کرنے والا قرآن)اتارا بیشک جنہوں نے اللہ کی آیتوں سے انکار کیا، ان کے لئے سخت عذاب ہے، اور اللہ زبردست ہے، بدلہ لینے والا(۴)بیشک اللہ پر چھپی ہوئی نہیں کوئی چیز زمین میں اور نہ آسمان میں (۵)

وہی ہے جو تمہاری صورت (نقشہ)بناتا ہے (ماں کے )رحم میں جیسے وہ چاہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زبردست ہے حکمت والا ہے (۶)

وہی توہے جس نے آپﷺ پر کتاب نازل کی اس میں محکم(پختہ) آیتیں ہیں، وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری متشابہ(کئی معنی دینے والی)پس جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہے سو وہ اس متشابہات کی پیروی کرتے ہیں فساد (گمراہی)کی غرض سے اور اس کا(غلط)مطلب ڈھونڈنے کی غرض سے، اور اس کا مطلب اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور مضبوط(پختہ)علم والے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے سب ہمارے رب کی طرف سے ہے، اور نہیں سمجھتے مگر عقل والے (صرف عقل والے سمجھتے ہیں )(۷)

اے ہمارے رب!ہمارے دل نہ پھیراس کے بعد جبکہ تو نے ہمیں ہدایت دی، اور ہمیں عنایت فرما اپنے پاس سے رحمت، بیشک توسب سے بڑا دینے والا ہے (۸)اے ہمارے رب !بیشک تو لوگوں کو اس دن جمع کرنے والا ہے کوئی شک نہیں اس میں (جس میں )بیشک اللہ وعدہ کے خلاف نہیں کرتا(۹)

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا ہر گز نہ ان کے مال ان کے کام آئیں گے اور نہ ان کی اولاد، اللہ کے سامنے کچھ بھی اور وہی وہ دوزخ کا ایندھن ہیں (۱۰)

جیسے فرعون والوں کا معاملہ ہوا اور جو ان سے پہلے تھے، انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں پر پکڑا اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے (۱۱)

جن لوگوں نے کفر کیا انہیں کہہ دیں تم عنقریب مغلوب ہو گے اور جہنم کی طرف ہان کے جاؤ گے اور وہ برا ہے ٹھکانہ(۱۲)

البتہ تمہارے لئے ان دو گروہوں میں نشانی ہے جو باہم مقابل ہوئے ایک گروہ لڑتا تھا اللہ کی راہ میں اور دوسرا کافر تھا، وہ انہیں کھلی آنکھوں سے اپنے سے دوچند دکھائی دیتے تھے اور اللہ اپنی مدد سے جسے چاہتا ہے تائید کرتا ہے، بیشک اس میں دیکھنے والوں (عقلمندوں )کے لئے ایک عبرت ہے (۱۳)

اور لوگوں کے لئے مرغوب چیزوں کی محبت خوشنما کر دی گئی، مثلاً عورتیں اور بیٹے اور ڈھیر جمع کئے ہوئے سونے اور چاندی کے، اور نشان زدہ گھوڑے اور مویشی اور کھیتی۔ یہ دنیا کی زندگی کا ساز وسامان ہے اور اللہ کے پاس اچھا ٹھکانہ ہے (۱۴)

ان کے رب کے پاس باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری (رواں )ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاک بیبیاں اور اللہ کی خوشنودی، اور اللہ بندوں کو دیکھنے والا ہے (۱۵)

جو لوگ کہتے ہیں اے ہمارے رب!بیشک ہم ایمان لائے، سو ہمیں ہمارے گناہ بخش دے، اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا(۱۶)

اور صبر کرنے والے، حکم بجا لانے والے، خرچ کرنے والے اور بخشش مانگنے والے پچھلی رات میں (۱۷)

اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور علم والوں نے (بھی)،  وہی حاکم ہے انصاف کے ساتھ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، زبردست حکمت والا ہے (۱۸)

بیشک دین اللہ کے نزدیک اسلام ہے اور جنہیں کتاب دی گئی(اہل کتاب)نے اختلاف نہیں کیا، مگر اس کے بعد جبکہ ان کے پاس آ گیا علم آپس کے ضدسے، اور جو اللہ کی آیات(حکموں )کا انکار کرے تو بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے (۱۹)

پھر اگر وہ آپ سے جھگڑیں تو کہہ دیں میں نے اپنا منہ اللہ کے لئے جھکا دیا اور جس نے میری پیروی کی، اور آپ اہل کتاب اور ان پڑھوں سے کہہ دیں کیا تم اسلام لائے ؟پس اگر وہ اسلام لے آئے، تو انہوں نہ راہ پائی اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ دیکھنے والا ہے (اپنے )بندوں کو۔ (۲۰)

بیشک جو لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں اور نبیوں کو قتل کرتے ہیں ناحق، اور انہیں قتل کرتے ہیں جو لوگ انصاف کا حکم کرتے ہیں، سوانہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دیں (۲۱)

یہی وہ لوگ ہیں جن کے عمل ضائع ہو گئے دنیا میں اور آخرت میں اور ان کا کوئی مددگار نہیں (۲۲)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں دیا گیا کتاب کا ایک حصہ وہ اللہ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، پھر ان کا ایک فریق پھر جاتا ہے اور وہ منہ پھیرنے والے ہیں (۲۳)

یہ اس لئے ہے کہ وہ کہتے ہیں ہمیں دوزخ کی آگ ہر گز نہ چھوئے گی مگر گنتی کے چند دن، اور انہیں ان کے دین (کے بارے) میں دھوکہ میں ڈال دیا اس نے جو وہ گھڑتے تھے (۲۴)

سوکیا (حال ہو گا)جب ہم انہیں اس دن جمع کریں گے جس میں کوئی شک نہیں اور ہر شخص پورا پورا پائے گا جو اس نے کمایا اور ان کی حق تلفی نہ ہو گی(۲۵)

آپ کہیں اے اللہ!مالک ملک توجسے چاہے ملک دے تو ملک چھین لے جس سے تو چاہے اور جسے تو چاہے عزت دے اور ذلیل کر دے جسے چاہے، تیرے ہاتھ میں تمام بھلائی ہے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے (۲۶)

تورات کو دن میں داخل کرتا ہے اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں اور تو جاندار نکالتا ہے بے جان سے اور جاندار سے بے جان نکالتا ہے، اور جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے (۲۷)

مؤمن نہ بنائیں مؤمنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست اور جو ایسا کرے گا تواس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں، سوائے اس کے کہ تم ان سے بچاؤ کرو اور اللہ تمہیں ڈراتا ہے اپنی ذات سے، اور اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۲۸)

کہہ دیں جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اگر تم چھپاؤ یا اسے ظاہر کرو اللہ اسے جانتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور زمین میں ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے (۲۹)

اس دن ہر شخص (موجود) پائے گا جو اس نے کیا کوئی نیکی اور جو اس نے کوئی برائی کی وہ آرزو کرے گا کاش! اس کے درمیان اور اس (برائی)کے درمیان دور کا فاصلہ ہوتا، اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ شفقت کرنے والا ہے بندوں پر(۳۰)

آپ کہہ دیں اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (۳۱)

آپ کہہ دیں تم اطاعت کرو اللہ کی اور رسول کی پھر اگر وہ پھر جائیں تو بیشک اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا(۳۲)

بے شک اللہ نے چن لیا آدمؑ کو اور نوحؑ کو اور ابراہیمؑ و عمران کے گھرانے کو سارے جہان پر(۳۳)

وہ اولاد تھے ایک دوسرے کی، اور اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔ (۳۴)

جب عمران کی بی بی نے کہا اے میرے رب! جو میرے پیٹ میں ہے، میں نے تیری نذر کیا(سب سے ) آزاد رکھ کر سو تو مجھ سے قبول کر لے، بے شک تو سننے والا جاننے والا ہے۔ (۳۵)

سو جب اس نے اس کو (مریمؑ کو) جنم دیا تو وہ بولی اے میرے رب! میں نے جنم دی ہے لڑکی، اور اللہ خوب جانتا ہے جو اس نے جنم دیا ہے، اور بیٹا بیٹی کے مانند نہیں ہوتا، اور میں نے اس کا نام مریم رکھا، اور میں اس کو اور اس کی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں شیطان مردود سے (۳۶)

جب بھی زکریاؑ اس کے پاس حجرہ میں داخل ہوتے تو اس کے پاس کھانا پاتے اس نے (زکریاؑ نے ) کہا اے مریم! یہ تیرے پاس کہاں سے آیا؟ اس نے کہا یہ اللہ کے پاس سے ہے بیشک اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے (۳۷)

وہیں زکریاؑ نے اپنے رب سے دعا کی، اس نے کہا اے میرے رب! مجھے اپنے پاس سے پاک اولاد عطا کر، تو بیشک دعا سننے والا ہے (۳۸)

تو انہیں آواز دی فرشتوں نے جب وہ حجرہ میں کھڑے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے کہ اللہ تمہیں یحییٰؑ کی خوشخبری دیتا ہے اللہ کے حکم کی تصدیق کرنے والا، سردار، اور نفس کو قابو میں رکھنے والا اور نبی (ہو گا) نیکوکاروں میں سے (۳۹)

اس نے کہا اے میرے رب! میرے لڑکا کہاں سے ہو گا جبکہ مجھے بڑھاپا پہنچ چکا ہے اور میری عورت بانجھ ہے۔ اس نے کہا اس طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے (۴۰)

اس نے کہا میرے رب مقرر فرما دے میرے لیے کوئی نشانی؟ اس نے کہا تیری نشانی یہ ہے کہ تو لوگوں سے تین دن بات نہ کرے گا، مگر اشارہ سے، اور تو اپنے رب کو بہت یاد کر، اور صبح و شام تسبیح کر(۴۱)

اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بیشک اللہ نے تجھ کو چن لیا ہے اور تجھ کو پاک کیا، اور تجھ کو برگزیدہ کیا عورتوں پر تمام جہان کی(۴۲)

اے مریم!تو اپنے رب کی فرماں برداری کر، اور سجدہ کر اور رکوع کر رکوع کرنے والوں کے ساتھ(۴۳)

یہ غیب کی خبریں ہیں ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں، اور آپ ان کے پاس نہ تھے جب وہ (قرعہ) کے لیے اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کی پرورش کرے گا اور آپ ان کے پاس نہ تھے جب وہ جھگڑتے تھے (۴۴)

جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بیشک اللہ تجھے اپنے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے اس کا نام مسیحؑ عیسٰیؑ ابن مریم ہے، دنیا اور آخرت میں با آبرو اور مقربوں سے ہو گا(۴۵)

اور لوگوں سے گہوارہ میں اور پختہ عمر میں باتیں کرے گا اور نیکوکاروں سے ہو گا(۴۶)

وہ بولی اے میرے رب! میرے ہاں بیٹا کیسے ہو گا اور کسی مرد نے مجھے ہاتھ نہیں لگایا، اس نے کہا اسی طرح اللہ جو چاہے پیدا کرتا ہے، جب وہ کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے اس کو ’’ہو  جا‘‘ سو وہ ہو جاتا ہے (۴۷)

اور وہ اس کو سکھائے گا کتاب، اور دانائی اور توریت اور انجیل(۴۸)

اور بنی اسرائیل کی طرف ایک رسول (بھیجے گا) کہ میں تمہاری طرف ایک نشانی کے ساتھ آیا ہوں تمہارے رب کی طرف سے میں تمہارے لیے گارے سے پرندہ جیسی شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ ہو جاتا ہے، اور میں اچھا کرتا ہوں مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو اور میں اللہ کے حکم سے مردے زندہ کرتا ہوں، اور میں تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے ہو اور جو تم اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو بے شک اس میں تمہارے لیے ایک نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو(۴۹)

اور میں اپنے سے پہلی (کتاب) توریت کی تصدیق کرنے والا ہوں اور تاکہ تمہارے لیے بعض وہ چیزیں حلال کر دوں جو تم پر حرام کی گئی تھیں، اور تمہارے پاس ایک نشانی لے کر آیا ہوں تمہارے رب سے، سو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو(۵۰)

بے شک اللہ (ہی) میرا اور تمہارا رب ہے سو تم اس کی عبادت کرو، یہ سیدھا راستہ ہے (۵۱)

پھر جب عیسیٰؑ نے معلوم کیا ان سے کفر (تو) کہا کون ہے اللہ کی طرف میری مدد کرنے والا؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کے مدد کرنے والے ہیں، ہم اللہ پر ایمان لائے، ا ور گواہ رہ کہ ہم فرماں بردار ہیں (۵۲)

اے ہمارے رب!ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے نازل کیا اور ہم نے رسول کی پیروی کی، سو تو ہمیں گواہی دینے والوں کے ساتھ لکھ لے (۵۳)

اور انہوں نے مکر کیا اور اللہ نے خفیہ تدبیر کی، اور اللہ (سب) تدبیر کرنے والوں سے بہتر ہے (۵۴)

جب اللہ نے کہا اے عیسٰیؑ! میں تجھے قبض کر لوں گا، اور تجھے اپنی طرف اٹھاؤں گا اور تجھے پاک کر دوں گا ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا، اور جنہوں نے تیری پیروی کی انہیں ان کے اوپر (غالب) رکھوں گا جنہوں نے کفر کیا، قیامت کے دن تک۔ پھر تمہیں میری طرف لوٹ کر آنا ہے، پھر میں تمہارے درمیان فیصلہ کروں گا جس (بارہ) میں تم اختلاف کرتے تھے (۵۵)

پس جن لوگوں نے کفر کیا، سو انہیں سخت عذاب دوں گا دنیا اور آخرت میں اور ان کا کوئی مددگار نہ ہو گا(۵۶)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے تو (اللہ) ان کے اجر انہیں پورے دے گا، اور اللہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو(۵۷)

ہم آپ پر یہ آیتیں اور حکمت والی نصیحت پڑھتے ہیں (۵۸)

بے شک اللہ کے نزدیک عیسٰیؑ کی مثال آدمؑ جیسی ہے، اسے مٹی سے پیدا کیا، پھر کہا اس کو ’’ہو  جا‘‘ تو وہ ہو گیا(۵۹)

حق آپ کے رب کی طرف سے ہے، پس شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا(۶۰)

جو آپ سے اس بارہ میں جھگڑے اس کے بعد جبکہ آپ کے پاس علم آ گیا تو آپ کہہ دیں ! آؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے، اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں، اور ہم خود اور تم خود (بھی)، پھر ہم سب التجا کریں، پھر جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں (۶۱)

بے شک یہی سچا بیان ہے، اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اور بے شک اللہ ہی غالب، حکمت والا ہے (۶۲)

پھر اگر وہ پھِر جائیں تو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے (۶۳)

آپ کہہ دیں اے اہل کتاب! اس ایک بات پر آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان برابر (مشترک) ہے کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، ا ور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں، اور ہم میں سے کوئی کسی کو نہ بنائے رب اللہ کے سوا، پھر اگر وہ پھِر جائیں تم کہہ دو کہ تم گواہ رہو کہ ہم تو مسلم فرمانبردار ہیں۔ (۶۴)

اے اہل کتاب! تم ابراہیمؑ کے بارہ میں کیوں جھگڑتے ہو؟ اور نہیں نازل کی گئی توریت اور انجیل مگر ان کے بعد، تو کیا تم عقل نہیں رکھتے ؟(۶۵)

ہاں ! تم ہی وہ لوگ ہو تم نے اس (بارہ) میں جھگڑا کیاجس کا تمہیں علم تھا تو اب کیوں جھگڑتے ہو اس (بارہ) میں جس کا تمہیں کچھ علم نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (۶۶)

ابراہیمؑ نہ یہودی تھے نہ نصرانی، (بلکہ) وہ حنیف (سب سے رخ موڑ کر اللہ کے ہو جانے والے ) مسلم (فرمانبردار) تھے اور وہ مشرکوں سے نہ تھے (۶۷)

بے شک سب لوگوں سے زیادہ مناسبت ابراہیمؑ سے ان لوگوں کو جنہوں نے ان کی پیروی کی اور اس نبی کو اور وہ لوگ جو ایمان لائے، اور اللہ مومنوں کا کارساز ہے۔ (۶۸)

اہل کتاب کی ایک جماعت چاہتی ہے کاش وہ تمہیں گمراہ کر دیں اور وہ اپنے سوا کسی کو گمراہ نہیں کرتے اور وہ نہیں سمجھتے (۶۹)

اے اہل کتاب! تم کیوں انکار کرتے ہو اللہ کی آیتوں کا حالانکہ تم گواہ ہو؟(۷۰)

اے اہل کتاب! تم کیوں ملاتے ہو سچ کو جھوٹ کے ساتھ اور تم حق کو چھپاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو؟(۷۱)

اور ایک جماعت نے کہا اہل کتاب کی کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل کیا گیا ہے، اسے دن کے اول حصہ میں مان لو اور منکر ہو جاؤ اس کے آخر حصہ میں (شام کو) شاید کہ وہ پھر جائیں (۷۲)

اور تم (کسی کی بات) نہ مانو سوائے اس کے جو پیروی کرے تمہارے دین کی، آپ کہہ دیں بے شک ہدایت اللہ ہی کی ہدایت ہے کہ کسی کو دیا گیا جیسا کہ تمہیں دیا گیا، یا وہ تم سے تمہارے رب کے سامنے حجت کریں آپ کہہ دیں بے شک فضل اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ دیتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے اور اللہ وسعت والا، جاننے والا ہے (۷۳)

وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کر لیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے (۷۴)

اور اہل کتاب میں سے کوئی (ایسا ہے ) کہ اگر آپ اس کے پاس امانت رکھیں ڈھیروں مال، تو وہ آپ کو ادا کر دے۔ اور ان میں سے کوئی (ایسا ہے ) اگر آپ اس کے پاس ایک دینار امانت رکھیں تو وہ دینار ادا نہ کرے مگر جب تک آپ اس کے سر پر کھڑے رہیں، یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے کہا ہم پر امّیّوں کے (بارہ) میں (الزام) کی کوئی راہ نہیں، اور وہ اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور وہ جانتے ہیں۔ (۷۵)

کیوں نہیں ؟ جو کوئی اپنا اقرار پورا کرے، اور پرہیزگار رہے، تو بے شک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے (۷۶)

بے شک جو لوگ اللہ کے اقرار اور اپنی قسموں سے حاصل کرتے ہیں تھوڑی قیمت، یہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں، اور نہ اللہ ان سے کلام کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر کرے گا قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے (۷۷)

اور بیشک ان میں ایک فریق ہے جو کتاب (پڑھتے وقت) اپنی زبانیں مروڑتے ہیں، تا کہ تم سمجھو کہ وہ کتاب سے ہے، حالانکہ وہ کتاب سے نہیں (ہوتا) اور وہ کہتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ نہیں اللہ کی طرف سے اور اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور وہ جانتے ہیں (۷۸)

تم اللہ کے بجائے میرے بندے ہو جاؤ، لیکن (چاہیے کہ کہے ) تم اللہ والے ہو جاؤ اس لیے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور تم خود (بھی)پڑھتے ہو(۷۹)

اور نہ وہ تمہیں حکم دے گا کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو پروردگار ٹھہراؤ، کیا وہ تہیں حکم دے گا کفر کا اس کے بعد کہ تم مسلمان (فرماں بردار) ہو چکے ؟(۸۰)

پھر تمہارے پاس رسول آئے اس کی تصدیق کرتا ہوا جو تمہارے پاس ہے تو تم اس پر ضرور ایمان لاؤ گے اور ضرور اس کی مدد کرو گے، اس نے فرمایا کیا تم نے اقرار کیا اور تم نے اس پر میرا عہد قبول کیا؟انہوں نے کہا کہ ہم نے اقرار کیا، اس پر فرمایا پس تم گواہ رہو اور میں تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں (۸۱)

پھر جو اس کے بعد پھر جائے تو وہی نافرمان ہیں (۸۲)

کیا وہ اللہ کے دین کے سوا (کوئی اور دین) ڈھونڈتے ہیں ؟ اور اسی کا فرماں بردار ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے، خوشی سے اور ناخوشی سے اور اسی کی طرف وہ لوٹائے جائیں گے (۸۳)

کہہ دیں ہم ایمان لائے اللہ پر اور جو ہم پر نازل کیا گیا اور جو نازل کیا گیا ابراہیمؑ، اسماعیلؑ، اسحاقؑ، یعقوبؑ پر اور ان کی اولاد پر، اور جو دیا گیا موسٰیؑ اور عیسٰیؑ اور نبیوں کو۔ ان کے رب کی طرف سے، ہم فرق نہیں کرتے ان میں سے کسی ایک کے درمیان اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں (۸۴)

اور جو کوئی چاہے گا اسلام کے سوا کوئی اور دین، تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں سے ہو گا(۸۵)

اللہ ایسے لوگوں کو کیونکر ہدایت دے گا جو کافر ہو گئے اپنے ایمان کے بعد اور گواہی دے چکے کہ یہ رسول سچے ہیں اور ان کے پاس کھلی نشانیاں آ گئیں، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا(۸۶)

ایسے لوگوں کی سزا ہے کہ ان پر لعنت ہے اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی(۸۷)

وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے نہ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی(۸۸)

مگر جن لوگوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اصلاح کی تو بے شک اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے (۸۹)

بے شک جو لوگ کافر ہو گئے اپنے ایمان کے بعد، پھر بڑھتے چلے گئے کفر میں ان کی توبہ ہرگز نہ قبول کی جائے گی اور وہی لوگ گمراہ ہیں (۹۰)

بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ مر گئے حالت کفر میں تو ہرگز نہ قبول کیا جائے گا ان میں سے کسی سے زمین بھر سونا بھی اگرچہ وہ اس کو بدلہ میں دے، یہی لوگ ہیں ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں (۹۱)

تم ہرگز نیکی کو نہ پہنچو گے، جب تک اس میں سے خرچ نہ کرو جس سے تم محبت رکھتے ہو، اور جو تم خرچ کرو گے کوئی چیز تو بیشک اللہ اس کو جاننے والا ہے (۹۲)

تمام کھانے حلال تھے بنی اسرائیل کے لئے، مگر جو یعقوب نے اپنے آپ پر حرام کر لیا تھا اس سے قبل کہ توریت اترے، آپ کہہ دیں کہ تم توریت لاؤ پھر اس کو پڑھو اگر تم سچے ہو(۹۳)

پھر جو کوئی اللہ پر اس کے بعد جھوٹ باندھے تو وہی لوگ ظالم ہیں (۹۴)

آپ کہہ دیں اللہ نے سچ فرمایا اب تم ابراہیم حنیف(ایک کہ ہو جانے والے )کے دین کی پیروی کرو اور وہ مشرکوں سے نہ تھے (۹۵)

بیشک سب سے پہلے جو گھر مقرر کیا گیا لوگوں کے لئے وہ جو مکہ میں ہے برکت والا اور ہدایت سارے جہانوں کے لئے (۹۶)

اس میں نشانیاں ہیں کھلی جیسے مقام ابراہیم اور جو اس میں داخل ہوا وہ امن میں ہو گیا اور اللہ کے لئے (اللہ کا حق ہے) لوگوں پر خانہ کعبہ کا حج کرنا، جو اس کی طرف راہ(چلنے کی)قدرت رکھتا ہو، اور جس نے کفر کیا تو بیشک اللہ جہان والوں سے بے نیاز ہے (۹۷)

آپ کہہ دیں اے اہل کتاب کیوں تم اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہو؟اور اللہ اس پر گواہ ہے (باخبر ہے )جوتم کرتے ہو(۹۸)

آپ کہہ دیں اے اہل کتاب!تم اللہ کے راستے سے کیوں روکتے ہو(اس کو)جو اللہ پر ایمان لائے تم اس میں ڈھونڈتے ہو کجی اور تم خود گواہ ہو، اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جوتم کرتے ہو(۹۹)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو(اے ایمان والو)اگر کہا مانو گے ان لوگوں کے ایک فریق کا جنہیں کتاب دی گئی(اہل کتاب)وہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں (حالت)کفر میں پھیر دیں گے (۱۰۰)

اور تم کیسے کفر کرتے ہو جبکہ تم پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تمہارے درمیان اس کا رسول موجود ہے اور جو کوئی مضبوطی سے پکڑے گا اللہ(اللہ کی رسی) کوتو اسے سیدھے راستہ کی طرف ہدایت دی گئی(۱۰۱)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو(اے ایمان والو)اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم ہرگز نہ مرنا مگر(اس حال میں )کہ تم مسلمان ہو(۱۰۲)

اور مضبوطی سے پکڑ لو اللہ کی رسی کو سب مل کر اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو جب(ایک دوسرے )کے دشمن تھے تواس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی تو تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے تواس نے تمہیں اس سے بچا لیا اسی طرح وہ تمہارے لئے واضح کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ (۱۰۳)

اور چاہئے کہ تم میں سے ایک جماعت رہے وہ بھالی کی طرف بلائے اور اچھے کاموں کا حکم دے اور برائی سے روکے اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں (۱۰۴)

اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو متفرق ہو گئے اور باہم اختلاف کرنے لگے اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح حکم آ گئے اور یہی لوگ ہیں ان کے لئے ہے عذاب بہت بڑا(۱۰۵)

جس دن بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض چہرے سیاہ ہوں گے پس جن لوگوں کے سیاہ ہوئے چہرے (ان سے کہا جائے گا)کیا تم نے اپنے ایمان کے بعد کفر کیا تواب عذاب چکھو کیونکہ تم کفر کرتے تھے (۱۰۶)

البتہ جن لوگوں کے چہرے سفید ہوں گے وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے (۱۰۷)

یہ اللہ کی آیات ہیں ہم آپ پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں اور اللہ جہان والوں پر کوئی ظلم نہیں چاہتا(۱۰۸)

اور اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور تمام کام اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے (۱۰۹)

تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لئے بھیجی گئی ہو(پیدا کی گئی ہو)، تم حکم کرتے ہو اچھے کاموں کا اور منع کرتے ہو برے کاموں سے، اور اللہ پر ایمان لاتے ہو، اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو ان کے لئے بہتر تھا ان میں (کچھ)ایمان والے ہیں اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں (۱۱۰)

وہ ستانے کے سوا تمہارا ہرگز کچھ نہ بگاڑ سکیں گے، اور اگر وہ تم سے لڑیں گے تووہ تمہیں پیٹھ دکھائیں گے پھر ان کی مدد نہ ہو گی(۱۱۱)

ان پر ذلت چسپاں کر دی گئی، جہاں کہیں وہ پائے جائیں، سوائے اس کے کہ اللہ کے عہد میں  آ جائیں اور لوگوں کے عہد میں، وہ لوٹے اللہ کے غضب کے ساتھ، اور ان پر چسپاں کر دی گئی محتاجی، یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے ۔ یہ اس لئے (تھا)کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھ جاتے تھے (۱۱۲)

اہل کتاب میں سب برابر نہیں ایک جماعت (سیدھی راہ پر) قائم ہے اور رات کے اوقات میں اللہ کی آیات پڑھتے ہیں اور وہ سجدہ کرتے ہیں (۱۱۳)

وہ ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور وہ اچھی بات کا حکم کرتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں اور نیک کاموں میں دوڑتے ہیں اور یہی لوگ نیکو کاروں میں سے ہیں (۱۱۴)

اور وہ جو کریں گے کوئی نیکی تو ہر گز اس کی ناقدری نہ ہو گی اور اللہ پرہیزگاروں کو جاننے والا ہے (۱۱۵)

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا ہرگز اللہ کے آگے ان کے مال اور نہ ان کی اولاد کچھ بھی کام آئیں گے، اور یہی لوگ دوزخ والے ہیں (۱۱۶)

ان کے مثال جو خرچ کرتے ہیں اس دنیا میں ایسی ہے جیسے ہوا ہو اس میں پالا ہو وہ جا لگے کھیتی کو اس قوم کی جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا پھر اس کو تباہ کر دے، اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ اپنی جانوں پر خود ظلم کرتے ہیں (۱۱۷)

اے ایمان والو!اپنوں کے سوا کسی کو راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی میں کمی نہیں کرتے وہ چاہتے ہیں کہ تم تکلیف پاؤ، (ان کی)دشمنی ظاہر ہو چکی ہے ان کے منہ سے، اور جو ان کے سینوں میں چھپا ہوا ہے وہ(اس سے بھی)بڑا ہے، ہم نے تمہارے لئے آیات کھول کر بیان کر دی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو(۱۱۸)

سن لو!تم وہ لوگ ہو جو ان کو دوست رکھتے ہو اور وہ تمہیں دوست نہیں رکھتے اور تم سب کتابوں پر ایمان رکھتے ہو اور جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور جب اکیلے ہوتے ہیں تووہ تم پر غصہ سے انگلیاں کاٹتے ہیں، کہہ دیجئے ! تم اپنے غصہ میں مر جاؤ، بیشک اللہ دل کی باتوں کو(خوب)جاننے والا ہے (۱۱۹)

اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر تمہیں کوئی برائی پہنچے تووہ اس سے خوش ہوتے ہیں، اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تمہارا نہ بگاڑسکے گا ان کا فریب کچھ بھی، بیشک جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اسے گھیرے ہوئے ہے (۱۲۰)

اور جب آپ صبح سویرے نکلے اپنے گھر سے مؤمنوں کو جنگ کے مورچوں پر بٹھانے لگے، اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے (۱۲۱)

جب تم میں سے دو گروہوں نے ارادہ کیا کہ ہمت ہار دیں اور اللہ ان کا مددگار تھا اور اللہ پر چاہئے کہ مؤمن بھروسہ کریں (۱۲۲)

اور البتہ اللہ تمہاری بدر میں مدد کر چکا ہے جبکہ تم کمزور (سمجھے جاتے ) تھے تو اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر گزار ہو(۱۲۳)

جب آپ مؤمنوں کو کہتے ہیں :کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تمہاری مدد کرے تین ہزار فرشتوں سے اتارے ہوئے (۱۲۴)

کیوں نہیں اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو اور وہ تم پر چڑھ آئیں فوراً تو تمہارا رب یہ تمہاری مدد کرے گا، پانچ ہزار نشان زدہ فرشتوں سے (۱۲۵)

اور یہ اللہ نے صرف تمہاری خوشخبری کے لئے کیا اور اس لئے کہ اس سے تمہارے دلوں کو اطمینان ہو اور نہیں مدد مگر(صرف)اللہ کے پاس سے ہے جو غالب حکمت والا ہے  (۱۲۶)

تاکہ وہ ان لوگوں کے ایک گروہ کو کاٹ ڈالے جنہوں نے کفر کیا یا انہیں ذلیل کر دے تووہ نامراد لوٹ جائیں (۱۲۷)

آپ کا اس میں دخل نہیں کچھ بھی خواہ(اللہ)ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب دے کیونکہ وہ ظالم ہیں (۱۲۸)

اور اللہ ہی کہ لئے ہے جو آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے اور جس کو چاہے بخش دے اور عذاب دے جس کو چاہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (۱۲۹)

اے ایمان والو! نہ کھاؤ سوددوگناچوگنا اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح پاؤ(۱۳۰)

اور ڈرو اس آگ سے جو کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے (۱۳۱)

اور تم اللہ اور رسول کا حکم مانو تا کہ تم پر رحم کیا جائے (۱۳۲)

اور دوڑو اپنے رب کی بخشش اور جنت کی طرف جس کا عرض آسمانوں اور زمین (کے برابر)ہے تیار کی گئی ہے پرہیزگاروں کے لئے (۱۳۳)

جو خرچ کرتے ہیں خوشی(خوشحالی)اور تکلیف میں اور پی جاتے ہیں غصہ اور معاف کر دیتے ہیں لوگوں کو اور اللہ دوست رکھتا ہے احسان کرنے والوں کو(۱۳۴)

اور وہ لوگ جو کوئی بے حیائی کریں یا اپنے تئیں کوئی ظلم کر بیٹھیں، تووہ اللہ کو یاد کریں پھر بخشش مانگیں اپنے گناہوں کے لئے اور کون گناہ بخشتا ہے اللہ کے سوا اور اس پر نہ اڑیں جو انہوں نے کیا اور وہ جانتے ہیں۔ (۱۳۵)

ایسے ہی لوگوں کی جزا ان کے رب کی طرف سے بخشش اور باغات ہیں جن کے نیچے بہتی ہیں نہریں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور کیسا اچھا بدلہ ہے کام کرنے والوں کا(۱۳۶)

گزر چکے ہیں تم سے پہلے طریقے (واقعات)تو زمین میں چلو پھرو، پھر دیکھوکیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا(۱۳۷)

یہ بیان ہے لوگوں کے لئے اور ہدایت اور نصیحت پرہیزگاروں کے لئے (۱۳۸)

اور تم سست نہ پڑو اور غم نہ کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایمان والے ہو(۱۳۹)

اگر تم کو زخم پہنچا تو البتہ پہنچا ہے اس قوم کو(بھی)اس جیسا ہی زخم اور یہ دن ہیں ہم لوگوں کے درمیان باری باری بدلتے رہتے ہیں اور تاکہ اللہ معلوم کر لے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور تم میں سے (بعض کو)شہید بنائے (درجہ شہادت دے )اور اللہ ظالموں کو دوست نہیں رکھتا(۱۴۰)

اور تاکہ اللہ پاک صاف کر دے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور مٹا دے کافروں کو(۱۴۱)

کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم جنت میں داخل ہو گے اور ابھی اللہ نے معلوم نہیں کیا(امتحان لیا)جوتم میں سے جہاد کرنے والے ہیں اور صبر کرنے والے ہیں (۱۴۲)

اور البتہ تم اس سے ملنے سے قبل موت کی تمنا کرتے تھے تواب تم نے اسے (موت کو)دیکھ لیا اور تم اسے (اپنی آنکھوں سے )دیکھ رہے ہو(۱۴۳)

اور محمدﷺ تو ایک رسول ہیں، البتہ گزر چکے ہیں ان سے پہلے بہت سے رسول، پھر اگر وہ وفات پالیں یا قتل ہو جائیں تو کیا تم اپنی ایڑیوں پر(الٹے پاؤں )لوٹ جاؤ گے اور جو اپنی ایڑیوں پر(الٹے پاؤں )پھر جائے تووہ ہرگز اللہ کا کچھ نہ بگاڑے گا اور اللہ جلد جزا دے گا شکر کرنے والوں کو(۱۴۴)

اور کسی شخص کے لئے ممکن نہیں کہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر مر جائے، لکھا ہوا ہے ایک مقررہ وقت، اور جو دنیا کا انعام چاہے گا ہم اسے اس میں سے دیں گے اور جو چاہے گا آخرت کا بدلہ ہم اسے اس میں سے دیں گے اور ہم شکر کرنے والوں کو جلد جزا دیں گے (۱۴۵)

اور بہت سے نبی (ہوئے ہیں )ان کے ساتھ(مل کر)بہت سے اللہ والے لڑے، پس وہ سست نہ پڑے (ان مصیبتوں )کے سبب جو انہیں اللہ کی راہ میں پہنچی اور نہ انہوں نے کمزوری (ظاہر)کی اور نہ دب گئے اور اللہ صبر کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۱۴۶)

اور ان کا کہنا نہ تھا اس کے سوائے کہ انہوں نے دعا کی اے ہمارے رب!ہمیں بخش دے ہمارے گناہ اور ہماری زیادتی ہمارے کام میں اور ثابت رکھ ہمارے قدم اور کافروں کی قوم پر ہماری مدد فرما(۱۴۷)

تو اللہ نے انہیں انعام دیا دنیا اور آخرت کا اچھا انعام اور اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۱۴۸)

اے ایمان والو!اگر تم کافروں کا کہا مانو تووہ تمہاری ایڑیوں پر(الٹے پاؤں ) پھیر دیں گے پھر تم گھاٹے میں پلٹ جاؤ گے (۱۴۹)

بلکہ اللہ تمہارا مددگار ہے اور سب سے بہتر مددگار ہے (۱۵۰)

ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈال دیں گے اس لئے کہ انہوں نے اللہ کا شریک کیا جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور برا ٹھکانہ ہے ظالموں کا(۱۵۱)

اور البتہ اللہ نے تم سے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا جب تم انہیں اس کے حکم سے قتل کرنے لگے یہاں تک کہ جب تم نے بزدلی کی اور کام میں جھگڑا کیا اور اس کے بعد نافرمانی کی جبکہ تمہیں دکھایا جوتم چاہتے تھے، تم میں سے کوئی دنیا چاہتا تھا اور تم میں سے کوئی آخرت چاہتا تھا، پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا، تاکہ تمہیں آزمائے اور تحقیق اس نے تمہیں معاف کر دیا اور اللہ مؤمنوں پر فضل کرنے والا ہے (۱۵۲)

جب تم (منہ اٹھا کر)چڑھتے جاتے تھے اور کسی کو پیچھے مڑ کر نہ دیکھتے تھے اور رسول تمہیں پکارتے تھے پھر تمہیں غم کے عوض غم پہنچا تاکہ تم غم نہ کرو اس پر جو (تمہارے ہاتھ سے )نکل گیا اور نہ (اس پر) جو تمہیں پیش آئے اور اللہ اس سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو(۱۵۳)

پھر اس نے تم پر غم کے بعد امن اونگھ(کی صورت میں )اتار دی، ایک جماعت کو ڈھانک لیا، تم میں سے، اور ایک جماعت کو اپنی جان کی فکر پڑی تھی، وہ اللہ کے بارہ میں بے حقیقت گمان کرتے تھے جاہلیت کے گمان، وہ کہتے تھے کیا کوئی کام کچھ ہمارے لئے (ہمارے اختیار میں )ہے ؟آپ کہہ دیں کہ تمام کام اللہ کے لئے (اللہ کے اختیار میں )ہے، وہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں جو آپ کے لئے (آپ پر) وہ ظاہر نہیں کرتے وہ کہتے ہیں اگر کچھ کام ہمارے لئے (ہمارے اختیار میں )ہوتا توہم یہاں نہ مارے جاتے ؟آپ کہہ دیں اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تو جن پر(جن کی قسمت میں )مارا جانا لکھا تھا وہ ضرور نکل کھڑے ہوتے اپنی قتل گاہوں کی طرف،  اور تاکہ اللہ آزمائے جو تمہارے سینوں میں ہے اور تاکہ صاف کر دے جو تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ دلوں کے بھید خوب جاننے والا ہے (۱۵۴)

بیشک تم میں سے جو لوگ پیٹھ پھیر گئے جس دن دو جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں درحقیقت انہیں شیطان نے پھسلایابعض کی وجہ سے اور البتہ اللہ نے انہیں معاف کر دیا، بیشک اللہ بخشنے والا حلم والا ہے (۱۵۵)

اے ایمان والو تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو کافر ہوئے اور وہ کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو جب وہ سفر کریں (اللہ کی)راہ میں یا جہاد میں ہوں : اگر وہ ہوتے ہمارے پاس تووہ نہ مرتے اور نہ مارے جاتے، تاکہ اللہ اس کو حسرت بنا دے ان کے دلوں میں اور اللہ (ہی)زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ دیکھنے والا ہے (۱۵۶)

اور اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ یا تم مر جاؤ  تو یقیناً بخشش اور رحمت ہے اللہ کی طرف سے (یہ)اس سے بہتر ہے جو وہ(دولت)جمع کرتے ہیں (۱۵۷)

اور اگر تم مر گئے یا تم مار دئے گئے تو یقیناً اللہ کی طرف اکھٹے کئے جاؤ گے (۱۵۸)

پس اللہ کی رحمت(ہی)سے ہے کہ آپ ان کے لئے نرم دل ہیں اور اگر تند خو سخت دل ہوتے تووہ آپ کے پاس سے منتشر ہو جاتے پس آپ معاف کر دیں انہیں اور ان کے لئے بخشش مانگیں اور کام میں ان سے مشورہ کر لیا کریں پھر جب آپ (پختہ)ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کریں، بیشک اللہ بھروسہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۱۵۹)

اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب آنے والا نہیں اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو کون ہے جو تمہاری مدد کرے اس کے بعد اور چاہئے کہ ایمان والے اللہ پر بھروسہ کریں (۱۶۰)

اور نبی کے لئے (شایان)نہیں کہ وہ چھپائے اور چھپائے گا وہ اپنی چھپائی ہوئی چیز قیامت کے دن لائے گا پھر پوار پورا پائے گا ہر شخص جو اس نے کمایا(عمل کیا)اور وہ ظلم نہیں کئے جائیں گے (۱۶۱)

تو کیا جس نے پیروی کی رضائے الہی (اللہ کی خوشنودی کی)اس کے مانند ہے جو اللہ کے غصہ کے ساتھ لوٹا؟ اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہے اور (بہت)برا ٹھکانہ ہے (۱۶۲)

ان کے مختلف درجے ہیں اللہ کے پاس اور وہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ دیکھنے والا ہے (۱۶۳)

بیشک اللہ ایمان والوں (مؤمنوں )پر احسان کیا جب ان میں ایک رسول بھیجا ان کے درمیان سے وہ ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور بیشک وہ اس سے قبل البتہ کھلی گمراہی میں تھے (۱۶۴)

کیا جب تمہیں پہنچی کوئی مصیبت البتہ تم اس سے دوچند پہنچا چکے تھے تم کہتے ہو یہ کہاں سے آئی ؟ آپ کہہ دیں وہ تمہارے اپنے (ہی)پاس سے، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے (۱۶۵)

اور تمہیں جو(تکلیف)پہنچی جس دن دو جماعتوں میں مڈبھیڑ ہوئی تو اللہ کے حکم سے (پہنچی)تاکہ وہ معلوم کر لے ایمان والوں کو(۱۶۶)

اور تاکہ جان لے ان لوگوں کو جو منافق ہوئے اور انہیں کہا گیا آؤ اللہ کی راہ میں لڑو یا دفاع کرو تووہ بولے اگر ہم جنگ جانتے تو ضرور تمہارا ساتھ دیتے، وہ اس دن کفر سے زیادہ قریب تھے بہ نسبت ایمان کے، وہ اپنے منہ سے کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں، اور اللہ خوب جاننے والا ہے جو وہ چھپاتے ہیں (۱۶۷)

وہ لوگ جنہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا اور خود بیٹھے رہے اگر وہ ہماری بات مانتے تووہ نہ مارے جاتے، کہہ دیجئے تم اپنی جانوں سے موت کو ہٹا دو، اگر تم سچے ہو(۱۶۸)

جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے انہیں ہرگز خیال نہ کرو مردہ بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس سے وہ رزق پاتے ہیں (۱۶۹)

خوش ہیں اس  سے جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا، اور وہ ان لوگوں کی طرف سے خوش وقت ہیں جو نہیں ملے ان سے ان کے پیچھے، ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے (۱۷۰)

وہ خوشیاں منا رہے ہیں اللہ کی نعمت اور فضل سے اور یہ کہ اللہ ضائع نہیں کرتا ایمان والوں کا اجر(۱۷۱)

جن لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا (حکم) قبول کیا اس کے بعد کہ انہیں زخم پہنچا ان میں سے جن لوگوں نے نیکی اور پرہیزگاری کی ان کے لئے بڑا اجر ہے (۱۷۲)

جنہیں لوگوں نے کہا کہ لوگوں نے تمہارے (مقابلے کے لئے سامان )جمع کر لیا ہے پس ان سے ڈرو تو ان کا ایمان زیادہ ہوا اور انہوں نے کہا ہمارے لئے اللہ کافی ہے اور وہ کیسا اچھا کارساز ہے (۱۷۳)

پھر وہ لوٹے اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ، انہیں کوئی برائی نہ پہنچی اور انہوں نے پیروی کی رضائے الہی کی، اور اللہ بڑے فضل والا ہے (۱۷۴)

اس کے سوا نہیں کہ شیطان تمہیں ڈراتا ہے اپنے دوستوں سے، سوتم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو(۱۷۵)

اور آپ کو غمگین نہ کریں وہ لوگ جو کفر میں جلدی کرتے ہیں یقیناً وہ ہرگز اللہ کا نہ بگاڑ سکیں گے کچھ، اللہ چاہتا ہے کہ ان کو آخرت میں کوئی حصہ نہ دے اور ان کے لئے عذاب ہے بڑا(۱۷۶)

بیشک جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر مول لیا وہ ہرگز نہیں بگاڑ سکتے اللہ کا کچھ اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (۱۷۷)

اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ ہر گز گمان نہ کریں کہ ہم جو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں یہ ان کے لئے بہتر ہے درحقیقت ہم انہیں ڈھیل دیتے ہیں تاکہ وہ گناہ میں بڑھ جائیں اور ان کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے (۱۷۸)

اللہ(ایسا)نہیں ہے کہ ایمان والوں کو(اس حال پر)چھوڑ دے جس پر تم ہو یہاں تک کہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے، اور اللہ (ایسا)نہیں ہے کہ تمہیں غیب کی خبر دے لیکن اللہ اپنے رسولوں میں سے چن لیتا ہے جس کو چاہے، تو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیز گاری کرو تو تمہارے لئے بڑا اجر ہے (۱۷۹)

اور وہ لوگ ہر گز یہ خیال نہ کریں جو اس(مال)میں بخل کرتے ہیں جو اللہ نے اپنے فضل سے انہیں دیا کہ وہ بہتر ہے ان کے لئے بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے جس(مال)میں انہوں نے بخل کیا عنقریب قیامت کے دن طوق (بنا کر) پہنایا جائے گا اور اللہ ہی وارث ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے (۱۸۰)

البتہ اللہ نے ان کی بات سن لی جن لوگوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں جو انہوں نے کہا اور نبیوں کا ناحق قتل کرنا اب ہم لکھ رکھیں گے اور کہیں گے چکھو جلانے والا عذاب(۱۸۱)

یہ اس کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور یہ کہ اللہ بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں (۱۸۲)

جن لوگوں نے کہا کہ اللہ نے ہم سے عہد کر رکھا ہے کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں یہاں تک کہ وہ ہمارے پاس قربانی لائے جسے آگ کھا لے، آپ کہہ دیں البتہ تمہارے پاس مجھ سے پہلے بہت رسول آئے نشانیوں کے ساتھ اور اس کے ساتھ بھی جو تم کہتے ہو پھر کیوں تم نے انہیں قتل کیا اگر تم سچے ہو(۱۸۳)

پھر اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو البتہ جھٹلائے گئے ہیں آپ سے پہلے بہت سے رسول جو آئے کھلی نشانیوں کے ساتھ اور صحیفے اور روشن کتاب(لے کر)(۱۸۴)

ہر جان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور قیامت کے دن تمہارے اجر پورے پورے ملیں گے پھر جو کوئی دوزخ سے دور کیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا پس وہ مراد کو پہنچا اور دنیا کی زندگی (کچھ) نہیں ایک دھوکہ کے سودے کے سوا(۱۸۵)

تم اپنے مالوں اور اپنی جانوں میں ضرور آزمائے جاؤ گے اور تم ضرور سنو گے ان لوگوں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور مشرکوں سے (بھی)دکھ دینے والی(باتیں )بہت سی اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو بیشک یہ بڑے ہمت کے کاموں میں سے ہے (۱۸۶)

اور یاد کرو جب اللہ نے اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے لوگوں کے لئے ضرور بیان کرنا اور اسے نہ چھپانا انہوں نے اسے اپنی پیٹھ پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت حاصل کی تو کتنا برا ہے جو وہ خریدتے ہیں (۱۸۷)

آپ ہرگز نہ سمجھیں جو لوگ خوش ہوتے ہیں جو انہوں نے کیا(اپنے کئے پر)اور چاہتے ہیں کہ اس پر ان کی تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیا پس آپ انہیں رہا شدہ نہ سمجھیں عذاب سے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (۱۸۸)

اور اللہ کے لئے ہے بادشاہت آسمانوں کی اور زمین کی اور اللہ ہر شے پر قادر ہے (۱۸۹)

بیشک پیدائش میں آسمانوں کی اور زمین کی اور رات دن کے آنے جانے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں (۱۹۰)

جو لوگ اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر یاد کرتے ہیں اور غور کرتے ہیں آسمانوں کی اور زمین کی پیدائش میں اے ہمارے رب تو نے یہ بے فائدہ پیدا نہیں کیا تو پاک ہے تو بچا لے ہمیں دوزخ کے عذاب سے (۱۹۱)

اے ہمارے رب تو نے جس کو دوزخ میں داخل کیا  تو ضرور تو نے اس کو رسوا کیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (۱۹۲)

اے ہمارے رب بیشک ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا وہ ایمان کی طرف پکارتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لے آؤ سوہم ایمان لے آئے اے ہمارے رب تو ہمیں بخش دے ہمارے گناہ اور ہم سے ہماری برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیکوں کے ساتھ موت دے (۱۹۳)

اے ہمارے رب اور ہمیں دے جوتو نے اپنے رسولوں کے ذریعے ہم سے وعدہ کیا اور ہمیں رسوا نہ کرنا قیامت کے دن بیشک تو نہیں خلاف کرتا(اپنا)وعدہ(۱۹۴)

پس ان کے رب نے (ان کی دعا)قبول کی کہ میں کسی محنت کرنے والے کی محنت کو ضائع نہیں کرتا تم میں سے مرد ہو یا عورت تم آپس میں (ایک ہو)سوجن لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے شہروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے، اور لڑے اور مارے گئے، میں ان کی برائیاں ان سے ضرور دور کر دوں گا اور انہیں داخل کروں گا باغات میں بہتی ہیں جن کے نیچے نہریں (یہ)اللہ کی طرف سے ثواب ہے، اور اللہ کے پاس اچھا ثواب ہے (۱۹۵)

شہروں میں کافروں کا چلنا پھرنا آپ کو دھوکہ نہ دے (۱۹۶)

(یہ)تھوڑا سا فائدہ ہے پھر ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور وہ کتنی بری آرام گاہ ہے (۱۹۷)

جو لوگ ڈرتے رہے ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہاں ہمیشہ رہیں گے مہمانی ہے اللہ کے پاس سے اور جو اللہ کے پاس ہے نیک لوگوں کے لئے بہتر ہے (۱۹۸)

اور بیشک اہل کتاب میں سے بعض وہ ہیں جو ایمان لائے ہیں اللہ پر اور جو تمہاری طرف نازل کیا گیا اور جو ان کی طرف نازل کیا گیا، اللہ کے آگے عاجز ی کرتے ہیں اللہ کی آیتوں کے بدلے تھوڑا مول نہیں لیتے، یہی لوگ ہیں ان کے لئے ان کے رب کے پاس اجر ہے، بیشک اللہ جلد حساب کرنے والا ہے (۱۹۹)

اے ایمان والو تم صبر کرو اور مقابلہ میں مضبوط رہو اور جنگ کی تیاری کرو اور اللہ سے ڈرو تاکہ تم مراد کو پہنچو(۲۰۰)

 

 

 

 

۴۔ سورۃ النساء

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان رحم کرنے والا ہے

 

اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو، جس نے تمہیں ایک جان(آدمؑ)سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا، اور ان دونوں سے پھیلائے بہت سے مرد اور عورتیں اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر تم آپس میں مانگتے ہو اور (خیال رکھو)رشتوں کا بیشک اللہ ہے تم پر نگہبان(۱)

اور یتیموں کو ان کے مال دو اور نہ بدلو ناپاک (حرام)کو پاک(حلال)سے اور ان کے مال نہ کھاؤ اپنے مالوں کے ساتھ(ملا کر)بیشک یہ بڑا گناہ ہے (۲)

اور اگر تم کوڈر ہو کہ یتیم(لڑکیوں کے حق) میں انصاف نہ کرسکو گے تو نکاح کر لو جو عورتیں تمہیں بھلی لگیں دو دو اور چار چار، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ انصاف نہ کرسکو گے تو ایک ہی یا جس لونڈی کے تم مالک ہو، یہ اس کے قریب ہے کہ نہ جھک پڑو(۳)

اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دو پھر اگر وہ خوشی سے تمہیں چھوڑ دیں اس میں کچھ تواسے مزیدار خوشگوار سمجھ کر کھاؤ (۴)

اور نہ دوبے عقلوں کو اپنے مال جو اللہ نے تمہارے لئے سہارا (گزران کا ذریعہ)بنایا ہے اور انہیں اس سے کھلاتے اور پہناتے رہو اور کہو ان سے معقول بات(۵)

اور یتیموں کو آزماتے رہو یہاں تک کہ وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں پھر اگر تم ان میں صلاحیت (حسن تدبیر) پاؤ تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو اور ان کا مال نہ کھاؤ ضرورت سے زیادہ اور جلدی(اس خیال سے )کہ وہ بڑے ہو جائیں گے اور جو غنی ہو وہ (مال یتیم سے )بچتا رہے اور جو حاجت مند ہو وہ دستور کے مطابق کھائے پھر جب ان کے مال ان کے حوالے کرو تو ان پر گواہ کر لو اور اللہ کافی ہے حساب لینے والا (۶)

مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو ماں باپ نے اور قرابت داروں نے چھوڑا اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑا ماں باپ نے اور قرابت داروں نے خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ حصہ مقرر کیا ہوا ہے (۷)

اور جب حاضر ہوں تقسیم کے وقت رشتہ دار اور یتیم اور مسکین تواس میں سے انہیں بھی(کچھ)دے دو اور کہو ان سے اچھی بات(۸)

اور چاہئے کہ وہ لوگ ڈریں کہ اگر وہ چھوڑ جائیں اپنے پیچھے ناتواں اولاد ہو تو ان کی فکر ہو، پس چاہئے کہ وہ اللہ سے ڈریں اور چاہئے کہ بات کہیں سیدھی(۹)

بیشک جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں اور کچھ نہیں بس وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھر رہے ہیں اور عنقریب دوزخ میں داخل ہوں گے (۱۰)

اللہ تمہیں وصیت کرتا ہے تمہاری اولاد (کے بارہ) میں مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے پھر اگر عورتیں ہوں دو سے زیادہ تو ان کے لئے (اس میں سے )دو تہائی ہے جو(وارث نے )چھوڑا اور اگر ایک ہی ہوتواس کے لئے نصف ہے، اور اس کے ماں باپ کے لئے دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اس میں سے جو (میت نے) چھوڑا، اگر ان کی اولاد ہو، پھر اگر اس کے اولاد نہ ہو اور ماں باپ ہی اس کے وارث ہوں تواس کی ماں کا تہائی حصہ ہے، پھر اگر اس(میت)کے کئی بہن بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے، اس وصیت کے بعد جو وہ کر گیا یا(بعد ادائے) قرض، تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تو تم کو نہیں معلوم ان میں کون تمہارے لئے نفع(پہنچانے میں) نزدیک تر ہے، یہ اللہ کا مقرر کیا ہوا حصہ ہے، بیشک اللہ جاننے والا ہے حکمت والا ہے (۱۱)

اور تمہارے لئے آدھا ہے جو چھوڑ مریں تمہاری بیبیاں اگر ان کی کچھ اولاد نہ ہو پھر اگر ان کی اولاد ہو تو تمہارے لئے اس میں سے جو وہ چھوڑیں وصیت کے بعد چوتھائی حصہ ہے جس کی وہ وصیت کر جائیں یا (بعد ادائے ) قرض، اور اس میں سے ان کے لئے چوتھائی حصہ ہے جو تم چھوڑ جاؤ اگر نہ ہو تمہاری اولاد، پھر اگر تمہاری اولاد ہو تو جو تم چھوڑ جاؤ اس میں سے ان کا آٹھواں حصہ ہے اس وصیت کے نکالنے کے بعد جوتم وصیت کر جاؤ یا (ادائے ) قرض۔ اور اگر ایسے مرد کی میراث ہے یا ایسی عورت کی جو کلالہ ہے (اس کا باپ بیٹا نہیں ) اور اس کے بہن بھائی ہوں تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے پھر اگر وہ ایک سے زیادہ ہوں تووہ سب شریک ہیں ایک تہائی میں اس وصیت کے بعد جو وصیت کر دی جائے یا(بعد ادائے )قرض(بشرطیکہ کسی کو)نقصان نہ پہنچایا ہو یہ اللہ کا حکم ہے اور اللہ جاننے والا حلم والا ہے (۱۲)

یہ اللہ کی(مقرر کردہ)حدیں ہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ اسے باغات میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بڑی کامیابی ہے (۱۳)

اور جو اللہ اور اس کے سول کی نافرمانی کرے گا اور بڑھ جائے گا اس کی حدوں سے تووہ اسے آگ میں داخل کرے گا وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ان کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔ (۱۴)

اور تمہاری عورتوں میں سے جو بد کاری کے مرتکب ہوں ان پر گواہ لاؤ چار اپنوں میں سے، پھر اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ موت انہیں اٹھا لے یا اللہ ان کے لئے کوئی سبیل کر دے (کوئی راہ نکالے )(۱۵)

اور جو دو مرد مرتکب ہوں تم میں سے تو انہیں ایذا دو پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور اپنی اصلاح کر لیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا نہایت مہربان ہے (۱۶)

اس کے سوا نہیں کہ توبہ قبول کرنا اللہ کے ذمے ان ہی لوگوں کے لئے ہے جو کرتے ہیں برائی نادانی سے پھر جلدی سے توبہ کر لیتے ہیں پس یہی لوگ ہیں اللہ توبہ قبول کرتا ہے ان کی اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (۱۷)

اور ان لوگوں کے لئے توبہ نہیں جو برائیاں (گناہ)کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب موت ان میں سے کسی کے سامنے آ جائے تو کہے کہ میں توبہ کرتا ہوں اور نہ ان لوگوں کی جو مر جاتے ہیں حالت کفر میں یہی لوگ ہیں ہم نے تیار کیا ہے ان کے لئے دردناک عذاب(۱۸)

اے ایمان والو!تمہارے لئے حلال نہیں کہ تم وارث بن جاؤ عورتوں کے زبردستی اور نہ انہیں روکے رکھو کہ ان سے اپنا دیا ہوا کچھ (واپس)لے لو مگر یہ کہ وہ کھلی بے حیائی کے مرتکب ہوں، اور ان عورتوں کے ساتھ دستور کے مطابق گزران کرو پھر اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو عین ممکن ہے کہ تمہیں ایک چیز ناپسند ہو اور اللہ رکھے اس میں بہت بھلائی(۱۹)

اور اگر بدل لینا چاہو ایک بی بی کی جگہ دوسری بی بی اور تم نے ان میں سے کسی ایک کو خزانہ دیا ہے تواس سے کچھ واپس نہ لو، کیا تم وہ لیتے ہو بہتان(لگا کر)اور صریح(کھلے )گناہ سے ؟(۲۰)

اور تم وہ کیسے واپس لو گے ؟اور البتہ تم میں سے ایک دوسرے تک پہنچ چکا(صحبت کر چکا) اور انہوں نے تم سے پختہ عہد لیا(۲۱)

اور ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے باپ نے نکاح کیا ہو، مگر جو(پہلے )گزر چکا بیشک یہ بے حیائی اور غضب کی بات تھی اور برا راستہ(غلط طریقہ)تھا۔ (۲۲)

تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور تمہاری بھتیجیاں اور بھانجیاں (بہن کی بیٹیاں ) اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری عورتوں کی مائیں (ساس)اور تمہاری وہ بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں ہیں تمہاری ان بیبیوں سے جن سے تم نے صحبت کی، پس اگر تم نے ان سے صحبت نہیں کی تو کچھ گناہ نہیں ہے تم پر، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہاری پشت سے ہیں، اور یہ کہ تم دو بہنوں کو جمع کرو مگر جو پہلے گزر چکا، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (۲۳)

اور خاوند والی عورتیں (حرام ہیں )مگر(کافروں کی عورتیں )جن کے مالک تمہارے داہنے ہاتھ ہو جائیں (تم مالک ہو جاؤ) یہ تم پر اللہ کا حکم ہے اور ان کے سوا سب عورتیں تمہارے لئے حلال کی گئی ہیں، بشرطیکہ تم چاہو اپنے مالوں سے قید نکاح میں لانے کو، نہ کہ ہوس رانی کو، پس تم میں سے جو ان سے نفع(لذت)حاصل کریں تو ان کو ان کے مقرر کئے ہوئے مہر دیدیں اور تم پر اس میں کچھ گناہ نہیں جس پر تم باہم رضامند ہو جاؤ اس کے مقرر کر لینے کے بعد، بیشک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (۲۴)

اور جس کو تم میں سے مقدور نہ ہو کہ وہ (آزاد) مسلمان بیویوں سے نکاح کرے تو جو مسلمان کنیزیں تمہارے ہاتھ کی ملک ہوں (قبضہ میں ہوں )اور اللہ خوب جانتا ہے تمہارے ایمان کو، تم ایک دوسرے کے ( ہم جنس ہو) سو ان کے مالک کی اجازت سے ان سے نکاح کر لو اور ان کو دے دو ان کے مہر دستور کے مطابق، قید نکاح میں آنے والیاں، نہ کہ مستی کرنے والیاں، نہ آشنائی کرنے والیاں چوری چھپے پس جب نکاح میں آ جائیں پھر اگر وہ بے حیائی کا کام کریں تو ان پر نصف سزا ہے جو آزاد عورتوں پر ہے، یہ اس کے لئے جو تم سے ڈرے (بدکاری کی) تکلیف میں پڑنے سے اور اگر تم صبر کرو تو تمہارے لئے بہتر ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (۲۵)

اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لئے بیان کر دے اور تم سے پہلے لوگوں کے طریقوں کی تمہیں ہدایت دے اور تم پر توجہ کرے (توبہ قبول کرے )اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (۲۶)

اور اللہ چاہتا ہے ہے کہ وہ توجہ کرے تم پر اور جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم(راہ ہدایت سے )پھر جاؤ بہت زیادہ(۲۷)

اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (بوجھ)ہلکا کر دے اور انسان پیدا کیا گیا ہے کمزور(۲۸)

اے مؤمنو!اپنے مال آپس میں نہ کھاؤ ناحق(طور پر)مگر یہ کہ تمہاری آپس کی خوشی سے کوئی تجارت ہو، اور قتل نہ کرو ایک دوسرے کو، بیشک اللہ تم پر بہت مہربان ہے (۲۹)

اور جو شخص یہ کرے گا تعدی(زور) اور ظلم سے پس عنقریب ہم اس کو آگ میں ڈال دیں گے اور یہ اللہ پر آسان ہے (۳۰)

اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہے جو تمہیں منع کئے گئے ہیں توہم تم سے دور کر دیں گے تمہارے چھوٹے گناہ اور ہم تمہیں عزت کے مقام میں داخل کر دیں گے (۳۱)

اور آرزو نہ کرو(اس کی)جو بڑائی دی اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر مردوں کے لئے حصہ(ثواب)ہے ان کے اعمال کا، اور عورتوں کے لئے حصہ(ثواب)ہے ان کے اعمال کا، اور اللہ سے اس کا فضل مانگو، بے شک اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے (۳۲)

اور ہم نے ہر ایک کے لئے وارث مقرر کر دئے ہیں (اس مال کیلئے ) جو چھوڑ مریں والدین اور قرابت دار اور جن لوگوں سے تمہارا عہد و پیمان بندھ چکا تو ان کو ان کا حصہ دے دو، بیشک اللہ ہر چیز پر گواہ (مطلع) ہے (۳۳)

مرد عورتوں پر حاکم (نگران) ہیں اس لئے کہ اللہ نے ایک دوسرے پر فضیلت دی اور اس لئے کہ انہوں نے اپنے مال خرچ کئے پس جو نیکو کار ہیں (مرد کی)تابع فرمان ہیں پیٹھ پیچھے (عدم موجودگی میں ) حفاظت کرنے والی ہیں اللہ کی حفاظت سے، اور تمہیں ڈر ہو جن عورتوں کی بدخوئی کا پس ان کو سمجھاؤ اور ان کو تنہا چھوڑ دو خواب گاہوں میں، اور ان کو مارو پھر اگر وہ تمہارا کہا مانیں تو ان پر  (الزام کی) کوئی راہ تلاش نہ کرو، بیشک اللہ سب سے اعلیٰ (بلند)  سب سے بڑا ہے (۳۴)

اور اگر تم ڈرو ان دونوں کے درمیان ضد(کشمکش)سے تو مقرر کر دو ایک منصف مرد کے خاندان سے اور ایک منصف عورت کے خاندان سے اگر دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ موافقت کر دے گا ان دونوں کے درمیان، بیشک اللہ بڑا جاننے والا بہت باخبر ہے۔ (۳۵)

اور اللہ کی عبادت کرو اور ا سکے ساتھ شریک نہ کرو کسی کو اور اچھا سلوک کرو ماں باپ سے اور قرابت داروں سے اور یتیموں اور محتاجوں سے اور قرابت والے ہمسایہ سے اور اجنبی ہمسایہ سے اور پاس بیٹھنے والے (ہم مجلس) سے اور مسافر سے اور جو تمہاری ملک ہوں (کنیز۔ غلام)بے شک اللہ اسے دوست نہیں رکھتا جو اترانے والا بڑ مارنے والا ہو(۳۶)

اور جو لوگ بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بخل سکھاتے ہیں اور وہ چھپاتے ہیں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا اور ہم نے کافروں کے لئے تیار کر رکھا ہے ذلت والا عذاب(۳۷)

اور جو لوگ اپنے مال لوگوں کے دکھاوے کو خرچ کرتے ہیں اور ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور نہ آخرت کے دن پر اور جس کا شیطان ساتھی ہو تو وہ برا ساتھی ہے (۳۸)

اور ان کا کیا (نقصان) ہوتا اگر وہ ایمان لے آتے اللہ پر اور یوم آخرت پر اور اس سے خرچ کرتے جو اللہ نے انہیں دیا اور اللہ ان کو خوب جاننے والا ہے (۳۹)

بیشک اللہ ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر کوئی نیکی ہو تو اس کو کئی گنا کر دیتا ہے اور دیتا ہے اپنے پاس سے بڑا ثواب(۴۰)

پھر کیا (کیفیت ہو گی) جب ہم ہر امت سے ایک گواہ بلائیں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنا کر بلائیں گے۔ (۴۱)

اس دن آرزو کریں گے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی، کاش انہیں (مٹی میں دبا کر)زمین برابر کر دی جائے اور وہ اللہ سے نہ چھپا سکیں گے کوئی بات(۴۲)

اے ایمان والو تم نماز کے نزدیک نہ جاؤ جب تم نشہ(کی حالت میں )ہو یہاں تک کہ سمجھنے لگو جو(زبان سے )کہتے ہو اور نہ( اس وقت جبکہ)غسل کی حاجت ہو سوائے حالت سفر کے یہاں تک کہ تم غسل کر لو اور اگر تم مریض ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی جائے ضرورت(بیت الخلاء) سے آئے یا تم عورتوں کے پاس گئے (ہم صحبت ہوئے پھر تم نے پانی نہ پایا تو پاک مٹی سے تیمم کرومسح کر لو اپنے منہ اور اپنے ہاتھوں کا بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے (۴۳)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا وہ مول لیتے ہیں گمراہی، اور چاہتے ہیں کہ تم راستہ سے بہک جاؤ(۴۴)

اور اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور اللہ کافی ہے حمایتی اور اللہ کافی ہے مددگار(۴۵)

بعض یہودی لوگ کلمات اور الفاظ کو ان کی جگہ سے بدل دیتے ہیں (تحریف کرتے ہیں )اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور (کہتے ہیں ہماری) سنو (تمہیں )نہ سنوایا جائے اور راعنا( کہتے ہیں ) اپنی زبانوں کو موڑ کر دین میں طعنے کی نیت سے اور اگر وہ کہتے ہم نے سنا اور اطاعت کی (اور کہتے ) سنئے اور ہم پر نظر کیجئے تو یہ ان کے لے بہتر ہوتا اور زیادہ درست ہوتا، لیکن اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان پر لعنت کی، پس وہ ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے (۴۶)

اے اہل کتاب ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے نازل کیا، اس کی تصدیق کرنے والا جو تمہارے پاس ہے، اس سے پہلے کے ہم بہت سے چہرے مٹا ڈالیں (مسخ کر دیں )پھر ان چہروں کو الٹ دیں ان کی پیٹھ کی طرف، یا ہم ان پر لعنت کریں جیسے ہفتہ والوں پر لعنت کی، اور اللہ کا حکم(پورا)ہو کر رہنے والا ہے (۴۷)

بیشک اللہ(اس کو)نہیں بخشتا جو اس کا شریک ٹھہرائے اور اس کے سوا جس کو چاہے بخش دے اور جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا پس اس نے بڑا گناہ(بہتان)باندھا(۴۸)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو مقدس کہتے ہیں بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے مقدس بناتا ہے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے ریشہ کے برابر (دھاگے برابر) بھی ظلم نہ ہو گا(۴۹)

دیکھو اللہ پر کیسا جھوٹ(بہتان)باندھتے ہیں اور یہی صریح گناہ کافی ہے (۵۰)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا وہ مانتے ہیں بتوں کو اور شیطان کو، اور کافروں کو کہتے ہیں کہ یہ مؤمنوں سے زیادہ راہ (راست) پر ہیں (۵۱)

یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جس پر اللہ لعنت کرے تو ہر گز تواس کا کوئی مددگار نہیں پائے گا(۵۲)

کیا ان کے پاس سلطنت کا کوئی حصہ ہے پھر اس وقت یہ نہ دیں لوگوں کو تل برابر بھی(۵۳)

یا لوگوں سے اس پر حسد کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں دیا اپنے فضل سے سوہم نے دی ہے آل ابراہیم کو کتاب اور حکمت اور انہیں دیا ہے بڑا ملک(۵۴)

پھر ان میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اور ان میں سے کوئی رکا رہا(ٹھٹکا رہا)اور جہنم کافی ہے بھڑکتی ہوئی آگ(۵۵)

جن لوگوں نے کفر کیا بیشک انہیں ہم عنقریب آگ میں ڈال دیں گے، جس وقت ان کی کھالیں پک(گل)جائیں گی ہم اس کے علاوہ(دوسری) بدل دیں گے،  تاکہ وہ عذاب چکھیں، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے (۵۶)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے ہم عنقریب انہیں باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور اس میں رہیں گے ہمیشہ ہمیشہ، ان کے لئے اس میں پاک ستھری بیبیاں ہیں اور ہم انہیں گھنی چھاؤں (سایہ) میں داخل کریں گے (۵۷)

بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے لگو تو انصاف سے فیصلہ کرو بیشک اللہ تمہیں اچھی نصیحت کرتا ہے بیشک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے (۵۸)

اے ایمان والو!اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور ان کی جو تم میں سے صاحب حکومت ہو پھر اگر تم جھگڑ پڑو کسی بات میں تواس کو اللہ اور رسول کی طرف رجوع کرو اگر تم ایمان رکھتے ہو اللہ پر اور یوم آخرت پر، یہ بہتر ہے اور اس کا انجام بہت اچھا ہے (۵۹)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعوی کرتے ہیں کہ وہ اس پر ایمان لے آئے جو آپ پر نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا وہ چاہتے ہیں کہ (اپنا)مقدمہ طاغوت(سرکش)شیطان کے پاس لے جائیں، حالانکہ انہیں حکم ہو چکا ہے کہ وہ اس کو نہ مانیں اور شیطان چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دور گمراہی(میں ڈال دے ) (۶۰)

اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ جو اللہ نے نازل کیا اس کی طرف آؤ اور رسول کی طرف تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ رک کر آپ سے ہٹتے ہیں (پہلوتہی کرتے ہیں )(۶۱)

پھر کیسی (ندامت ہو گی)جب انہیں کوئی مصیبت پہنچیں اس کے سبب جو ان کے ہاتھوں نے آگے بھیجا پھر وہ آپ کے پاس اللہ کی قسم کھاتے ہوئے آئیں کہ ہم نے صرف بھلائی چاہی تھی اور موافقت(۶۲)

یہ لوگ ہیں کہ اللہ جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے تو آپ تغافل کریں ان سے اور ان کو نصیحت کریں اور ان کے حق میں اثر کر جانے والی بات کہیں (۶۳)

اور ہم نے نہیں بھیجا کوئی رسول مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا اگر آپ کے پاس آتے پھر اللہ سے بخشش چاہتے اور ان کے لئے رسول(اللہ سے ) مغفرت چاہتے تووہ ضرور پاتے اللہ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان(۶۴)

پس قسم ہے آپ کے رب کی وہ مؤمن نہ ہوں گے جب تک آپ کو منصف نہ بنائیں اس جھگڑے میں جو ان کے درمیان اٹھے پھر وہ اپنے دلوں میں آپ کے فیصلہ سے کوئی تنگی نہ پائیں اور اس کو خوشی سے (پوری طرح)تسلیم کر لیں (۶۵)

اور اگر ہم ان پر لکھ دیتے (فرض کر دیتے )کہ اپنے آپ کو قتل کر ڈالو، یا اپنے گھر بار (چھوڑ کر) نکل جاؤ تو ان میں چند ایک کے سوا وہ (کبھی  ایسا) نہ کرتے اور اگر یہ لوگ وہ کریں جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے لئے بہتر ہو اور (دین میں )زیادہ ثابت رکھنے والا ہو(۶۶)

اور اس صورت میں ہم انہیں اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتے (۶۷)

اور انہیں سیدھے راستہ کی ہدایت دیتے (۶۸)

اور جو اطاعت کرے اللہ اور اس کے رسول کی تو یہی لوگ ہیں ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ تعالی نے انعام کیا (یعنی) انبیا اور صدیقین اور شہداء اور صالحین(نیک لوگ)اور یہ اچھے ساتھی ہیں (۶۹)

یہ اللہ کی طرف سے فضل ہے اور اللہ کافی ہے جاننے والا ہے (۷۰)

اے ایمان والو!اپنے بچاؤ(کا سامان ہتھیار)لے لو پھر جدا جدا (دستوں کی صورت میں ) یا سب اکھٹے ہو کر کوچ کرو(۷۱)

بیشک تم میں (کوئی ایسا بھی ہے ) جو ضرور دیر لگا دے گا پھر اگر تمہیں پہنچے کوئی مصیبت تو کہے کہ اللہ نے مجھ پر انعام کیا کہ میں ان کے ساتھ نہ تھا(۷۲)

اور تمہیں اللہ کی طرف سے کوئی فضل(نعمت)پہنچے تو ضرور کہے گا، گویا کہ(جب کہ)نہ تھی تمہارے اور اس کے درمیان کوئی دوستی، اے کاش میں ان کے ساتھ ہوتا تو بڑی مراد پاتا (۷۳)

سو چاہئے کہ لڑیں وہ لوگ جو دنیا کی زندگی بیچتے ہیں (قربان کرتے ہیں )آخرت کے بدلے اور جو اللہ کے راستے میں لڑے اور پھر مارا جائے یا غالب آئے ہم عنقریب اسے بڑا اجر دیں گے (۷۴)

اور تمہیں کیا ہو  گیا ہے کہ تم اللہ کے راستہ میں نہیں لڑتے کم زور(بے بس)مردوں اور عورتوں اور بچوں (کی خاطر) جو دعا  کر رہے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے رہنے والے ظالم ہیں اور بنا دے ہمارے لئے اپنے پاس سے حمایتی اور بنا دے ہمارے لئے اپنے پاس سے مددگار(۷۵)

ایمان لانے والے اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں اور کافر لڑتے ہیں طاغوت(سرکش مفسد)کے راستے میں، سو تم شیطان کے ساتھیوں سے لڑو، بیشک شیطان کا فریب کمزور(بودا)ہے (۷۶)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کہا گیا اپنے ہاتھ روک لو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو، پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو ان میں سے ایک فریق لوگوں سے ڈرتا ہے جیسے اللہ کا ڈر ہویا اس بھی زیادہ ڈر، اور وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کر دیا ہمیں اور تھوڑی مدت کیوں نہ مہلت دی؟ کہہ دیں ! دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے اور آخرت بہتر ہے پرہیزگار کے لئے، اور تم پر ظلم نہ ہو گا دھاگے برابر(۷۷)

تم جہاں کہیں ہو گے موت تمہیں پالے گی، اگرچہ تم ہو گے مضبوط برجوں میں، اور اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچے تووہ کہتے ہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے، اور اگر انہیں کچھ برائی پہنچے تو کہتے ہیں یہ آپ کی طرف سے ہے۔ آپ کہہ دیں سب کچھ اللہ کی طرف سے ہے، اس قوم کو(ان لوگوں کو)کیا ہو گیا ہے کہ یہ بات سمجھتے نہیں لگتے (بات سمجھتے معلوم نہیں ہوتے )(۷۸)

جو تمہیں کوئی بھلائی پہنچے سووہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو تمہیں کوئی برائی پہنچے تووہ تمہارے نفس سے ہے، اور ہم نے تمہیں لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے اور اللہ کافی ہے گواہ(۷۹)

جس نے رسول کی اطاعت کی پس تحقیق اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان نہیں بھیجا۔ (۸۰)

وہ(منہ سے تو) یہ کہتے ہیں کہ ہم نے مانا، پھر جب باہر جاتے ہیں آپ کے پاس سے تو ان میں سے ایک گروہ رات کو اس کے خلاف مشورہ کرتا ہے جو وہ کہہ چکے، اور اللہ لکھ لیتا ہے جو وہ رات کو مشورہ کرتے ہیں، آپ ان سے منہ پھیر لیں اور اللہ پر بھروسہ کریں اور اللہ کافی ہے کارساز۔ (۸۱)

پھر وہ قرآن پر غور نہیں کرتے اور اگر اللہ کے سوا کسی اور کے پاس سے ہوتا تو اس میں ضرور بہت اختلاف پاتے۔ (۸۲)

اور جب ان کے پاس کوئی امن کی خبر آتی ہے یا خوف کی تواسے مشہور کر دیتے ہیں، اور اگر اسے پہنچاتے رسول کی طرف اور اپنے حاکموں کی طرف تو جو لوگ ان میں سے تحقیق کر لیا کرتے ہیں اس کو جان لیتے، اور اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تم پر اور اس کی رحمت (نہ ہوتی)تو چند ایک سوا تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے۔ (۸۳)

پس آپ اللہ کی راہ میں لڑیں آپ مکلف نہیں مگر اپنی جان کے اور مؤمنوں کو آمادہ کریں، قریب ہے کہ اللہ روک دے کافروں کی جنگ(کا زور)اور اللہ کی جنگ سخت تر ہے اور اس کی سزا سب سے سخت ہے۔ (۸۴)

جو کوئی سفارش کرے اس کے لئے اس سے حصہ ہو گا اور کوئی سفارش کرے بری بات میں اس کو اس کا بوجھ (حصہ) ملے گا اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ (۸۵)

اور جب تمہیں کوئی دعا دے (سلام)کرے تو تم اس سے بہتر دعا دویا وہی کہہ دو، بے شک اللہ ہر چیز کا حساب کرنے والا ہے۔ (۸۶)

اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہ ضرور تمہیں قیامت کے دن اکھٹا کرے گا، اس میں کوئی شک نہیں، اور کون زیادہ سچا ہے اللہ سے بات میں (۸۷)

سوتمہیں کیا ہو گیا ہے ؟منافقین کے بارہ میں دو گروہ(ہو رہے ہو)اور اللہ نے انہیں اوندھا کر دیا اس کے سبب جو انہوں نے کیا، کیا تم چاہتے ہو کہ اسے راہ پر لاؤ جس کو اللہ نے گمراہ کیا؟اور جس کو اللہ گمراہ کرے تم ہرگز اس کے لئے کوئی راہ نہ پاؤ گے (۸۸)

وہ چاہتے ہیں کاش تم (بھی) کافر ہو جاؤ جیسے وہ کافر ہوئے، تو تم برابر ہو جاؤ، پس تم ان میں سے  (کسی کو) دوست نہ بناؤ یہاں تک کہ وہ ہجرت کریں اللہ کی راہ میں، پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو جہاں کہیں انہیں پاؤ پکڑ لو اور قتل کرو، اور ان میں سے  (کسی کو) نہ دوست بناؤ نہ مددگار(۸۹)

مگر جو لوگ تعلق رکھتے ہیں (ایسی)قوم سے کہ تمہارے اور ان کے درمیان معاہدہ ہے یا تمہارے پاس آئیں (اس حال میں ) کہ تنگ ہو گئے ہیں ان کے دل(اس بات سے )کہ تم سے لڑیں یا اپنی قوم سے لڑیں، اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا تووہ تم سے ضرور لڑتے، پھر اگر وہ تم سے کنارہ کش رہیں پھر تم سے نہ لڑیں اور تمہاری طرف صلح (کا پیام) ڈالیں، تو اللہ نے تمہارے لئے ان پر(ستانے کی) کوئی راہ نہیں رکھی(۹۰)

اب تم اور لوگ پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ وہ تم سے (بھی) امن میں رہیں اور اپنی قوم سے (بھی)امن میں رہیں، جب کبھی فتنہ(فساد)کی طرف بلائے جاتے ہیں تواس میں پلٹ جاتے ہیں پس اگر تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور نہ ڈالیں تمہاری طرف(پیغام)صلح اور (نہ)روکیں اپنے ہاتھ تو انہیں پکڑو اور قتل کرو جہاں کہیں تم انہیں پاؤ اور یہی لوگ ہیں ہم نے ان پر تمہیں کھلی سند(حجت)دی۔ (۹۱)

اور نہیں کسی مسلمان کے (شایاں ) کہ وہ کسی مسلمان کو قتل کر دے، مگر غلطی سے، اور جو کسی مسلمان کو قتل کرے غلطی سے تو ایک غلام آزاد کرے، اور خون بہا اس کے وارثوں کے حوالے کر دے مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں، پھر اگر وہ تمہاری دشمن قوم سے ہو اور وہ خود مسلمان ہو تو آزاد کرے ایک مسلمان غلام، اور اگر ایسی قوم سے ہو کہ ان کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہے تو خون بہا اس کے وارثوں کے حوالہ کر دے اور ایک مسلمان غلام کو آزاد کر دے، سوجو نہ پائے (میسر نہ ہو) تو دو ماہ لگاتار روزے رکھے، یہ توبہ ہے اللہ کی طرف سے، اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (۹۲)

اور جو کوئی کسی مسلمان کو دانستہ قتل کر دے تواس کا سزا جہنم ہے، وہ ہمیشہ رہے گا اس میں، اور اس پر اللہ کا غضب ہو گا، اور اس کی لعنت اور اس کے لئے (اللہ نے )بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے (۹۳)

اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں (جہاد کے لئے )سفر کرو تو تحقیق کر لا کرو اور جو تمہیں سلام کرے اسے نہ کہو تومسلمان نہیں ہے، تم چاہتے ہو دنیا کی زندگی کا سامان، پھر اللہ کے پاس بہت غنیمتیں ہیں، تم اسی طرح تھے اس سے پہلے، تو اللہ نے تم پر احسان کیا سوتحقیق کر لیا کرو بیشک جو تم کرتے ہو اسے سے اللہ خوب باخبر ہے (۹۴)

بغیر عذر بیٹھ رہنے والے مسلمان، اور وہ برابر نہیں جو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے جہاد کرنے والے ہیں، اللہ نے فضیلت دی درجہ میں، اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں پر، اور ہر ایک کو اللہ نے اچھا وعدہ دیا ہے، اور اللہ نے مجاہدوں کو بیٹھ رہنے والوں پر فضیلت دی ہے اجر عظیم (کے اعتبار سے )(۹۵)

اس کی طرف سے درجے ہیں اور بخشش اور رحمت ہے اور اللہ ہے بخشنے والا مہربان(۹۶)

بیشک وہ لوگ جن کی فرشتے جان نکالتے ہیں (اس حال میں کہ وہ)ظلم کرتے تھے اپنی جانوں پر، وہ(فرشتے )کہتے ہیں تم کس حال میں تھے ؟وہ کہتے ہیں کہ ہم بے بس تھے اس ملک میں، (فرشتے )کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی پس تم اس میں ہجرت کر جاتے سو یہی لوگ ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ پہنچنے (پلٹنے ) کی بری جگہ ہے (۹۷)

۹۸؟؟؟؟

سو امید ہے کہ ایسے لوگوں کو اللہ معاف فرمائے اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے (۹۹)

اور جو اللہ کے راستے میں ہجرت کرے وہ پائے گا زمین میں بہت (وافر) جگہ اور کشادگی اور جو اپنے گھر سے ہجرت کر کے نکلے اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھر اس کو موت آ پکڑے تواس کا اجر اللہ پر ثابت ہو گیا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (۱۰۰)

اور جب تم ملک میں سفر کرو، پس نہیں تم پر کوئی گناہ کہ تم نماز قصر کرو(کم کر لو)اگر تم کو ڈر ہو کہ تم کو ستائیں گے کافر، بیشک کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں (۱۰۱)

اور جب آپ ان میں موجود ہوں پھر ان کے لئے نماز قائم کریں (نماز پڑھانے لگیں )تو چاہئے کہ ان میں سے ایک جماعت آپ کے ساتھ کھڑی ہو اور چاہئے کہ وہ اپنے ہتھیار لے لیں، پھر جب وہ سجدہ کر لیں تو تمہارے پیچھے ہو جائیں، اور اب آئے دوسری جماعت(جس نے )نماز پڑھی، پس وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھیں اور چاہئے کہ وہ لئے رہیں اپنا بچاؤ اور اپنا اسلحہ، کافر چاہتے ہیں کہ کہیں تم اپنے ہتھیار سے غافل ہو اور اپنے سامان سے، تو تم پر یکبارگی جھک پڑیں (حملہ کر دیں )اور تم پر گناہ نہیں اگر تمہیں بارش کے سبب تکلیف ہو یا تم بیمار ہو کہ اپنا اسلحہ اتار رکھو اور اپنا بچاؤ لے لو، بیشک اللہ نے کافروں کے لئے ذلت والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۱۰۲)

پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور اپنی کروٹوں پر لیٹے ہوئے، پھر جب تم مطمئن(خاطر جمع)ے ہو جاؤ تو(حسب دستور)نماز قائم کرو، بیشک نماز مؤمنوں پر (بقید وقت) مقررہ اوقات میں فرض ہے۔ (۱۰۳)

اور کفار کا پیچھا(تعاقب) کرنے میں ہمت نہ ہارو، اگر تمہیں دکھ پہنچتا ہے تو بیشک انہیں (بھی) دکھ پہنچتا ہے جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے اور تم اللہ سے امید رکھتے ہو جو وہ امید نہیں رکھتے اور اللہ جاننے والا، حکمت والا ہے (۱۰۴)

بیشک ہم نے آپ کی طرف کتاب نازل کی سچی، تاکہ آپ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیں جو آپ کو اللہ دکھا دے (سوجھادے )اور آپ نہ ہوں دغا بازوں کے طرفدار(۱۰۵)

اور اللہ سے بخشش مانگیں بیشک اللہ ہے بخشنے والا مہربان(۱۰۶)

آپ ان لوگوں کی طرف سے نہ جھگڑیں جو اپنے تئیں خیانت کرتے ہیں، بیشک اللہ اسے دوست نہیں رکھتا جو خائن(دغا باز)گنہ گار ہو(۱۰۷)

وہ لوگوں سے چھپتے (شرماتے ) ہیں اور اللہ سے نہیں چھپتے (شرماتے )حالانکہ وہ ان کے ساتھ ہے جبکہ وہ راتوں کو مشورہ کرتے ہیں وہ جو بات(اللہ کو)پسند نہیں، اور جو وہ کرتے ہیں اللہ اسے احاطہ کئے (گھیرے ہوئے )ہے (۱۰۸)

ہاں (سنو)تم وہ لوگ ہو تم نے ان(کی طرف)سے دنیوی زندگی میں جھگڑا کیا، سوکون اللہ سے جھگڑے گا روز قیامت ان کی طرف سے، یا کون ان کا وکیل ہو گا؟(۱۰۹)

اور جو کوئی کرے برا کام یا اپنی جان پر ظلم کرے، پھر اللہ سے بخشش چاہے تووہ اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا(۱۱۰)

اور جو کوئی گناہ کمائے تو وہ فقط اپنی جان پر(اپنے حق میں )کماتا ہے اور اللہ ہے جاننے والا حکمت والا(۱۱۱)

اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے پھر اس کی تہمت لگا دے کسی بے گناہ پر تواس نے بھاری بہتان اور صریح (کھلا)گناہ لادا(۱۱۲)

اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت آپ پر نہ ہوتی تو ان کی ایک جماعت نے قصد کر ہی لیا  تھا کہ آپ کو بہکا دیں اور وہ نہیں بہکا رہے ہیں مگر اپنے آپ کو، اور آپ کا کچھ بھی نہیں بگاڑسکتے اور اللہ نے آپ پر نازل کی کتاب اور حکمت اور آپ کو سکھایا جو آپ نہ جانتے تھے اور ہے آپ پر اللہ کا بڑا فضل(۱۱۳)

ان کے اکثر مشوروں (سرگوشیوں ) میں کوئی بھلائی نہیں مگر یہ کہ جو حکم دے خیرات کا یا اچھی بات کا یا لوگوں کے درمیان اصلاح کرانے کا اور جو یہ کرے اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے سوہم عنقریب اسے بڑا ثواب دیں گے۔ (۱۱۴)

اور جو کوئی اس کے بعد رسول کی مخالفت کرے جب کہ اس پر ہدایت ظاہر ہو چکی اور سب مؤمنوں کے راستے کے خلاف چلے ہم اس کے حوالے کر دیں گے جو اس نے اختیار کیا اور ہم اسے جہنم میں داخل کریں گے اور یہ پلٹنے کی بری جگہ ہے (۱۱۵)

بیشک اللہ اس کو نہیں بخشتا کہ اس کا شریک ٹھہرایا جائے اور بخش دے گا اس کو سوا جس کو چاہے اور جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا سو وہ گمراہ ہوا، گمراہی میں بہت دور کی(۱۱۶)

اس کے سوا نہیں پکارتے  (پرستش کرتے ) مگر عورتوں  کو اور نہیں پکارتے مگر سرکش شیطان کو(۱۱۷)

اللہ نے اس پر لعنت کی، اس (شیطان) نے کہا میں تیرے بندوں سے اپنا حصہ ضرور لوں گا مقررہ۔ (۱۱۸)

اور میں انہیں ضرور بہکاؤں گا ضرور امیدیں دلاؤں گا اور انہیں سکھاؤں گا تووہ ضرور چیریں گے  (بتوں کی خاطر) جانوروں کے کان اور میں انہیں سکھاؤں گا تووہ اللہ کی(بنائی ہوئی)صورتیں بدلیں گے، اور جو بنائے اللہ کے سوا شیطان کو دوست تووہ صریح نقصان میں پڑ گیا(۱۱۹)

وہ ان کو وعدہ دیتا ہے اور امیدیں دلاتا ہے اور شیطان انہیں وعدہ نہیں دیتا مگر صرف فریب(نرا دھوکہ)(۱۲۰)

یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ اس سے بھاگنے کی جگہ نہ پائیں گے (۱۲۱)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے ہم عنقریب انہیں باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ کا وعدہ سچا ہے اور کون ہے اللہ سے زیادہ سچا بات میں (۱۲۲)

(عذاب و ثواب) نہ تمہاری آرزوؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزوؤں پر، جو کوئی برائی کرے گا اس کی سزا پائے گا اور اپنے لئے نہیں پائے گا اللہ کے سوا کوئی دوست اور نہ مددگار(۱۲۳)

اور جو اچھے کام کرے گا مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مؤمن ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر تل برابر ظلم نہ ہو گا(۱۲۴)

اور کس کا دین اس سے بہتر جس نے اپنا منہ اللہ کے لئے جھکا دیا اور وہ  نیکو کار بھی ہے اور اس نے ایک کے ہو رہنے والے ابراہیم کے دین کی پیروی کی اور اللہ نے ابراہیم کو دوست بنایا (۱۲۵)

اور اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اور اللہ ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے (۱۲۶)

آپ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں، آپ کہہ دیں اللہ ان کے بارے میں حکم  (اجازت) دیتا ہے، اور جو تمہیں قرآن مجید میں سنایا جاتا ہے یتیم عورتوں کے بارے میں جنہیں تم نہیں دیتے ان کا مقرر کیا ہوا(مہر) اور نہیں چاہتے کہ ان کو نکاح میں لے لو، اور بے بس بچوں کے بارے میں اور یہ کہ تم یتیموں کے بارہ میں انصاف پر قائم رہو اور تم جو بھلائی کرو گے تو بیشک اللہ اس کو جاننے والا ہے (۱۲۷)

اور اگر کوئی عورت ڈرے (اندیشہ کرے ) اپنے خاوند( کی طرف) سے زیادتی کی یا بے رغبتی سے، تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ وہ صلح کر لیں آپس میں اور صلح بہتر ہے اور طبیعتوں میں بخل حاضر کیا گیا ہے (موجود ہوتا ہی ہے ) اور اگر تم نیکی کرو اور پرہیز گاری اختیار کرو تو بیشک تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے (۱۲۸)

اور ہر گز نہ کرسکو گے اگرچہ تم بہتیرا چاہو کہ عورتوں کے درمیان برابری رکھو، پس نہ جھک پڑو بالکل( ایک ہی طرف) کہ ایک کو (آدھ میں )لٹکتی ہوئی ڈال رکھو، اور اگر تم اصلاح کرتے رہو اور پرہیزگاری کرو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (۱۲۹)

اور اگر دونوں (میاں بیوی)جدا ہو جائیں تو اللہ ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا اپنی کشائش سے اور اللہ کشائش والا حکمت والا ہے (۱۳۰)

اور اللہ کے لئے جو آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے اور ہم نے تاکید کر دی ہے ان لوگوں کو جنہیں کتاب دی گئی تم سے پہلے، اور تمہیں (بھی) کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو گے تو بیشک اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے اور اللہ بے نیاز ہے، سب خوبیوں والا ہے۔ (۱۳۱)

اور اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور کافی ہے اللہ کارساز(۱۳۲)

اگر اللہ چاہے کہ تمہیں لے جائے (فنا کر دے )اے لوگو! اور دوسروں کو لے آئے (لا بسائے ) اور اللہ اس پر قادر ہے (۱۳۳)

جو کوئی دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو اللہ کے پاس دنیا اور آخرت کا ثواب ہے اور اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے (۱۳۴)

اے ایمان والو! ہو جاؤ انصاف پر قائم رہنے والے، اللہ کے لئے گواہی دینے والے، اگرچہ خود تمہارے خلاف یا ماں باپ اور قرابت داروں (کے خلاف) ہو، چاہے کوئی مالدار ہو یا محتاج(بہر حال) اللہ ان کا(سب سے بڑھ کر)خیر خواہ ہے، سو تم خواہش(نفس) کی پیروی نہ کرو انصاف کرنے میں، اور اگر تم (گواہی میں ) زبان دباؤ گے یا پہلوتہی کرو گے تو بیشک اللہ اس سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو(۱۳۵)

اے ایمان والو! تم ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر، اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی (قرآن)  اور ان کتابوں پر جو اس سے قبل نازل کیں اور جو انکار کرے اللہ کا اور اس کے فرشتوں اس کی کتابوں اس کے رسولوں اور روز آخرت کا، تو بھٹک گیا دور کی گمراہی میں (۱۳۶)

بیشک جو لوگ ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر کفر میں بڑھتے رہے اللہ انہیں ہر گز نہ بخشے گا اور نہ دکھائے گا راہ۔ (۱۳۷)

منافقوں کو خوشخبری دیں کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے (۱۳۸)

جو لوگ مؤمنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں، کیا وہ ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں ؟بیشک ساری عزت اللہ ہے کے لئے ہے۔ (۱۳۹)

اور تحقیق(اللہ)کتاب (قرآن) میں تم پر(یہ حکم) اتار چکا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جاتا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جاتا ہے تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو یہاں تک کہ وہ مشغول ہوں اس کے سوا کسی اور بات میں، یقیناً اس صورت میں تم ان جیسے ہو گے، بیشک اللہ جمع کرنے والا ہے تمام منافقوں اور کافروں کو جہنم میں (ایک جگہ)(۱۴۰)

جو لوگ تکتے  (انتظار کرتے ) رہتے ہیں تمہارا، پھر اگر تم کو اللہ کی طرف سے فتح ہو تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کے لئے حصہ ہو(فتح ہو)تو کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہیں آئے تھے اور ہم نے تمہیں بچایا تھامسلمانوں سے، سواللہ قیامت کے دن تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا اور ہر گز نہ دے گا اللہ کافروں کو مسلمانوں پر راہ (غلبہ)۔ (۱۴۱)

بیشک منافق دھوکہ دیتے ہیں اللہ کو اور وہ ان کو دھوکہ(کا جواب)دے گا، اور جب نماز کو کھڑے ہوں توسستی سے کھڑے ہوتے ہوں، وہ دکھاتے ہیں لوگوں کو اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر بہت کم(۱۴۲)

اس کے درمیان اَدھر میں لٹکے ہوئے ہیں نہ ان کی طرف نہ ان کی طرف اور جس کو اللہ گمراہ کرے تو ہرگز اس کے لئے نہ پائے گا کوئی راہ۔ (۱۴۳)

اے ایمان اولو! کافروں کو دوست نہ بناؤ سوائے مسلمانوں کے، کیا تم چاہتے ہو کہ تم اپنے اوپر اللہ کا صریح الزام لو؟(۱۴۴)

بیشک منافق دوزخ کے سب سے نچلے درجہ میں ہوں گے اور تو ہرگز ان کا کوئی مددگار نہ پائے گا۔ (۱۴۵)

مگر جن لوگوں نے توبہ کی اور  (اپنی) اصلاح کر لی اور مضبوطی سے اللہ (کی رسی) کو پکڑ لیا اور اپنا دین اللہ کے لئے خالص کر لیا توایسے لو گ مؤمنوں کے ساتھ ہوں گے اور اللہ جلد مؤمنوں کو برا ثواب دے گا۔ (۱۴۶)

اگر تم شکر کرو گے اور ایمان لاؤ گے تو اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا؟اور اللہ قدر دان خوب جاننے والا ہے (۱۴۷)

اللہ کسی کی بات کا ظاہر کرنا پسند نہیں کرتا مگر جس پر ظلم ہوا ہو اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے (۱۴۸)

اگر تم کوئی بھلائی کھلم کھلم کرو یا اسے چھپاؤ یا معاف کر دو کوئی برائی تو بیشک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے۔ (۱۴۹)

بیشک جو لوگ انکار کرتے ہیں اللہ کا اور اس کے رسولوں کا اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے درمیان فرق نکالیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اس کے درمیان نکالیں ایک راہ۔ (۱۵۰)

یہی لوگ اصل کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (۱۵۱)

اور جو لوگ اللہ اور ا سکے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے یہی وہ لوگ ہیں عنقریب انہیں (اللہ) ان کو اجر دے گا، اور اللہ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔ (۱۵۲)

اہل کتاب آپ سے سوال کرتے ہیں کہ ان پر آسمان سے کتاب اتار لائیں، سو وہ سوال کر چکے ہیں موسیؑ سے اس سے بھی بڑا، انہوں نے کہا ہمیں اللہ کو علانیہ (کھلم کھلا) دکھا دے، سوانہیں بجلی نے آ پکڑا ان کے ظلم کے باعث، پھر انہوں نے گوسالہ کو(معبود) بنا لیا اس کے بعد کہ ان کے پاس نشانیاں آ گئیں، سوہم نے اس سے درگزر کیا اور ہم نے موسی کو صریح غلبہ دیا (۱۵۳)

اور ہم نے ان کے اوپر بلند کیا طور پہاڑ ان سے عہد لینے کی غرض سے، اور ہم نے ان سے کہا: دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو، اور ہم نے ان سے کہا ہفتہ کے دن میں زیادتی نہ کرو، اور ہم نے ان سے مضبوط عہد لیا۔ (۱۵۴)

(ان کو سزا ملی)بسبب ان کے عہد و پیمان توڑنے اور ان کے اللہ کی آیتوں کا انکار کرنے اور ان کے ناحق نبیوں کو قتل کرنے اور ان کے یہ کہنے (کے سبب) کہ ہمارے دل پردہ میں (محفوظ )ہیں،  بلکہ اللہ نے ان پر کفر کے سبب مہر کر دی، سوایمان نہیں لاتے مگر کم۔ (۱۵۵)

(اور ان کو سزا ملی) ان کے کفر اور مریم پر بڑا بہتان باندھنے کے سبب(۱۵۶)

اور ان کے یہ کہنے (کے سبب) کہ ہم نے قتل کیا اللہ کے رسول مسیح ابن مریم کو، اور انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا اور اس کو سولی نہیں دی، بلکہ ان کے لئے (ان جیسی)صورت بنا دی گئی، اور بیشک جو لوگ اس(بارہ) میں اختلاف کرتے ہیں وہ البتہ اس بارہ میں شک میں ہیں، اٹکل کی پیروی کے سوا انہیں اس کا کوئی علم نہیں، اور عیسی کو انہوں نے یقیناً قتل نہیں کیا۔ (۱۵۷) بلکہ اللہ نے اس کو اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ غالب حکمت والا ہے (۱۵۸)

اور کوئی اہل کتاب سے نہ رہے گا مگر اس پر اپنی موت سے پہلے ضرور ایمان لائے گا اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔ (۱۵۹)

سوہم نے ان پر(بہت سی) پاک چیزیں جو ان کے لئے حلال تھیں حرام کر دیں یہودیوں کے ظلم کی وجہ سے، اور ان کے اللہ کے راستہ سے بہت روکنے کی وجہ سے (۱۶۰)

اور ان کے سود لینے (کی وجہ سے ) حالانکہ وہ اس سے روک دئے گئے تھے اور (اس وجہ سے ) کہ وہ کھاتے تھے لوگوں کے مال ناحق، اور ہم نے ان میں سے کافروں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے (۱۶۱)

لیکن ان میں سے جو علم میں پختہ ہیں اور جو مومن ہیں وہ اس کو مانتے ہیں جو نازل کیا گیا آپ کی طرف اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا اور نماز قائم رکھنے والے ہیں، ایسے لوگوں کو ہم ضرور بڑا اجر دیں گے (۱۶۲)

بیشک ہم نے آپ کی طرف وحی بھیجی ہے جیسے ہم نے وحی بھیجی تھی نوح کی طرف اور اس کے بعد نبیوں کی طرف اور ہم نے وحی بھیجی ابراہیمؑ، اسمعیلؑ، اسحاق ؑ، یعقوبؑ اور اولاد یعقوب کی طرف، اور عیسیؑ، ایوبؑ، یونسؑ، ہارون اور سلیمان (کی طرف وحی بھیجی) اور ہم نے داؤد کو دی زبور(۱۶۳)

اور ایسے رسول (بھیجے ) ہیں جن کے احوال ہم نے اس سے قبل آپ سے بیان کئے، اور ایسے رسول (بھی بھیجے ) جن کے احوال ہم نے آپ سے بیان نہیں کئے اور اللہ نے موسی سے خوب کلام کیا (۱۶۴)

(ہم نے بھیجے ) رسول خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے تاکہ رسولوں کے بعد لوگوں کو اللہ پر کوئی حجت نہ رہے، اور اللہ غالب حکمت والا ہے (۱۶۵)

لیکن اللہ اس پر گواہی دیتا ہے جو اس نے آپ کی طرف نازل کیا، وہ اپنے علم سے نازل کیا اور فرشتے (بھی)گواہی دیتے ہیں، اور گواہ (تو) بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، تحقیق وہ گمراہی میں دور جا پڑے (۱۶۷)

بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور ظلم کیا اللہ انہیں نہیں بخشے گا اور نہ انہیں ہدایت دے گا سیدھے راستے کی(۱۶۸)

مگر جہنم کا راستہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ اللہ پر آسان ہے (۱۶۹)

اللہ ہی کافی ہے۔ (۱۶۶)

اے لوگو! تمہارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ رسول آ گیا ہے، سوایمان لے آؤ تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر تم نہ مانو تو بیشک جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اللہ کے لئے ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (۱۷۰)

اے اہل کتاب! وین میں غلو نہ کرو(حد سے نہ بڑھو) اور نہ کہو اللہ کے بارے میں حق کے سوا، اس کے سوا نہیں کہ مسیح عیسی ابن مریم اللہ کے رسول ہیں اور اس کا کلمہ، جن کو مریم کی طرف ڈالا گیا اور اس(کی طرف) سے روح ہے، سوتم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہو( خدا) تین ہیں (اس سے )باز رہو، تمہارے لئے بہتر ہے، اس کے سوا نہیں (بیشک) کہ اللہ معبود واحد ہے اور اس سے پاک ہے کہ اس کی اولاد ہو، جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اس کا ہے اور اللہ کار ساز ہے کافی ہے (۱۷۱)

مسیح کو ہر گز عار نہیں کہ وہ اللہ کا بندہ ہو اور نہ مقرب فرشتوں کو(عار ہے )اور جو کوئی اس کی(اللہ کی) بندگی سے عار اور تکبر کرے تو وہ عنقریب انہیں اپنے پاس جمع کرے گا سب کو(۱۷۲)

پھر جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے وہ انہیں ان کے اجر پورے پورے دے گا اور انہیں زیادہ دے گا اپنے فضل سے، اور جن لوگوں نے (بندگی کو) عار سمجھا اور تکبر کیا تووہ انہیں عذاب دے گا دردناک عذاب اور وہ اپنے لئے اللہ کے سوا نہ پائیں گے کوئی دوست اور نہ مددگار(۱۷۳)

اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آ چکی اور ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے واضح روشنی(۱۷۴)

پس جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اس کو مضبوطی سے پکڑا وہ انہیں عنقریب داخل کرے گا اپنی رحمت اور فضل میں اور انہیں اپنی طرف سیدھے راستہ کی ہدایت دے گا(۱۷۵)

آپ سے حکم دریافت کرتے ہیں، آپ کہہ دیں اللہ تمہیں کلالہ کے بارہ میں حکم بتاتا ہے، اگر کوئی(ایسا)مرد مر جائے جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور ا سکی ایک بہن ہو تواس (بہن) کو اس کے ترکہ کا نصف ملے گا، اور وہ اس کا وارث ہو گا، اگر اس (بہن) کی کوئی اولاد نہ ہو، پھر اگر(مرنے والے کی) دو بہنیں ہوں ان کے لئے دو تہائی ہے، اس(بھائی) کے ترکہ میں سے، اور اگر بھائی بہن کچھ مرد اور کچھ عورتیں ہوں تو ایک مرد کے لئے دو عورتوں کے برابر حصہ ہے۔ اللہ تمہارے لئے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم بھٹک نہ جاؤ اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے (۱۷۶)

 

 

۵۔ سورۃ المائدۃ

 

 

مدنیہ

 

آیات:۱۲۰       رکوعات:۱۶

 

اللہ کے نام سے جو بہت مہربان رحم کرنے والا ہے

اے ایمان والو! اپنے عہد پورے کرو،تمہارے لئے چوپائے مویشی حلال کئے گئے سوائے ان کے جو تمہیں سنائے جائیں گے، مگر شکار کو حلال نہ جانو جب کہ تم(حالت)احرام میں ہو،بیشک اللہ جو چاہے حکم کرتا ہے۔(۱)

اے ایمان والو!شعائر اللہ(اللہ کی نشانیاں) حلال نہ سمجھو اور نہ ادب والے مہینے(ذیقعدہ ، ذو الحجہ، محرم، رجب) اور نہ نیاز کعبہ(کے جانور)اور نہ گلے میں (قربانی کے)پٹہ ڈالے ہوئے اور نہ آنے والے خانہ کعبہ کو،جو اپنے رب کا فضل اور خوشنودی چاہتے ہیں ،اور جب احرام کھول دو(چاہو)تو شکار کر لو اور (اس)قوم کی دشمنی جو تم کو روکتی تھی مسجد حرام(خانہ کعبہ) سے (اس کا) باعث نہ بنے کہ تم زیادتی کرو اور ایک دوسرے کی مدد کرو نیکی اور پرہیز گاری میں اور ایک دوسرے کی مدد نہ کرو گناہ اور سرکشی میں اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے (۲)

حرام کر دیا گیا تم پر مردار اور خون اور سور کا گوشت اور جس پر پکارا گیا اللہ کے سوا (کسی اور کا نام) اور گلا گھونٹنے سے مرا ہوا اور چوٹ کھا کر مرا ہوا اور گر کر مرا ہوا اور سینگ مارا ہوا اور جس کو درندے نے کھایا ہو مگر جو تم نے ذبح کر لیا اور (حرام کیا گیا)جو تھانوں(پرستش گاہوں)پر ذبح کیا گیا اور یہ کہ تم تیروں سے (پانسے ڈال کر) تقسیم کرو،یہ گناہ ہیں،آج کافر تمہارے دین سے مایوس ہو گئے ،سو تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو،آج میں نے تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا پھر جو بھوک میں لاچار ہو جائے (لیکن)مائل نہ ہو گناہ کی طرف (اس کے لئے گنجائش ہے)بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۳)

آپ سے پوچھتے ہیں ان کے لئے کیا حلال کیا گیا؟کہہ دیں تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جو تم شکاری جانور سدھاؤ شکار پر دوڑانے کو کہ تم انہیں سکھاتے ہو اس سے جو اللہ نے تمہیں سکھایا ہے،پس اس میں سے کھاؤ جو وہ تمہارے لئے پکڑ رکھیں،اور اس پر اللہ کا نام لو(ذبح کر لو) اور اللہ سے ڈرو،بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے(۴)

آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال کی گئیں،اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لئے حلال ہے،اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے ،اور پاک دامن مؤمن عورتیں اور پاک دامن عورتیں ان میں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی(حلال ہیں)جب تم انہیں ان کے مہر دے دو(قید نکاح)میں لانے کو ،نہ کہ مستی نکالنے کو،اور نہ چوری چھپے آشنائی کرنے کو،اور جو ایمان کا منکر ہوا اس کا عمل ضائع ہوا،اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہے۔(۵)

اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو دھولو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (دھو)ٹخنوں تک،اور اگر تم ناپاک ہو(غسل کی حاجت ہو) تو خوب پاک ہو جاؤ(غسل کر لو)،اور اگر تم بیمار ہو،یا سفر میں ہو، یا تم میں سے کوئی بیت الخلاء سے آئے، یا تم نے عورتوں سے صحبت کی،پھر نہ پاؤ پانی تو مٹی پاک سے تیمم کر لو(یعنی)اس سے اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرو، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے؛ لیکن چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور یہ کہ اپنی نعمت پوری کرے تم پر تاکہ تم احسان مانو(۶)

اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو اور اس کا عہد جو تم نے اس سے باندھا ،جب تم نے کہا ہم نے سنا اور ہم نے مانا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ دلوں کی بات جاننے والا ہے۔(۷)

اے ایمان والو! اللہ کے لئے کھڑے ہونے والے ہو جاؤ انصاف کی گواہی دینے کو،اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں(اس پر)نہ ابھارے کہ انصاف نہ کرو، تم انصاف کرو یہ تقوے کے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو بیشک تم جو کرتے ہو اللہ اس سے خوب باخبر ہے۔(۸)

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے اللہ نے وعدہ کیا کہ ان کے لئے بخشش اور بڑا اجر ہے(۹)

اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا یہی جہنم والے ہیں۔(۱۰)

اے ایمان والو! اپنے اوپر اللہ کی نعمت (احسان)یاد کرو جب ایک گروہ نے ارادہ کیا کہ وہ بڑھائیں تمہاری طرف اپنے ہاتھ(دست درازی کریں)تواس نے تم سے ان کے ہاتھ روک دئے اور اللہ سے ڈرو اور چاہئے کہ اللہ پر بھروسہ کریں ایمان والے(۱۱)

اور البتہ اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا ،اور ہم نے ان میں سے مقرر کئے بارہ سردار،اور اللہ نے کہا میں تمہارے ساتھ ہوں،اگر تم نماز قائم رکھو گے اور دیتے رہو گے زکوۃ،اور میرے رسولوں پر ایمان لاؤ گے،اور ان کی مدد کرو گے اور اللہ کو قرض حسنہ(اچھا قرض) دو گے، میں تمہارے گناہ ضرور دور کر دوں گا اور تمہیں (ان) باغات میں ضرور داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں،پھر اس کے بعد تم میں سے جس نے کفر کیا بیشک وہ سیدھے راستہ سے گمراہ ہوا۔(۱۲)

سوان کے عہد توڑنے پر ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا، وہ کلام کو اس کے مواقع سے پھیر دیتے ہیں(بدل دیتے ہیں) اور وہ بھول گئے(فراموش کر بیٹھے)اس کا بڑا حصہ جس کی انہیں نصیحت کی گئی اور آپ ان میں سے تھوڑوں کے سوا ہمیشہ انکی خیانت پر خبر پاتے رہتے ہیں،سو ان کو معاف کر دیں اور درگزر کریں، بیشک اللہ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے(۱۳)

اور ان لوگوں سے جنہوں نے کہا ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان کا عہد لیا پھر وہ اس کا بڑا حصہ بھول گئے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی، توہم نے ان کے درمیان لگا دیا(ٹال دیا)روز قیامت تک عداوت اور بغض،اور اللہ جلد انہیں جتا دے گا جو وہ کرتے تھے۔(۱۴)

اے اہل کتاب یقیناً تمہارے پاس ہمارے رسول (محمد) آ گئے وہ تمہارے لئے(تم پر)بہت سی باتیں ظاہر کرتے ہیں جو تم کتاب میں سے چھپاتے تھے،اور وہ بہت امور سے درگزر کرتے ہیں تحقیق تمہارے پاس آ گیا اللہ کی طرف سے نور اور روشن کتاب(۱۵)

اس سے اللہ سلامتی کی راہوں کی اسے ہدایت دیتا ہے جو اس کی رضا کی تابع ہوا اور وہ انہیں نکالتا ہے اندھیروں سے نور کی طرف اپنے حکم سے اور انہیں سیدھے راستے کی ہدایت دیتا ہے(۱۶)

تحقیق کافر ہو گئے جن لوگوں نے کہا اللہ وہی مسیح ابن مریم ہے،کہہ دیجئے توکس کا بس چلتا ہے؟اللہ کے آگے کچھ بھی،اگر وہ چاہے کہ مسیح ابن مریم کو اور اس کی ماں کو ہلاک کر دے اور جو زمین ہے سب کو،اور اللہ کے لئے ہے سلطنت آسمانوں کی اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے وہ پیدا کرتا ہے جو وہ چاہتا  ہے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔(۱۷)

اور یہود و نصاریٰ نے کہا ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں کہہ دیجئے پھر وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں سزا کیوں دیتا ہے ؟(نہیں)بلکہ تم بھی ایک بشر ہو اس کی مخلوق میں سے،وہ جس کو چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور اللہ کے لئے سلطنت آسمانوں کی اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔(۱۸)

اے اہل کتاب ! تمہارےپاس ہمارے رسول (محمد)آ گئے وہ نبیوں کا سلسلہ ٹوٹ جانے کے بعد تم پر کھول کر بیان کرتے ہیں کہ کہیں تم یہ کہو ہمارے پاس کوئی خوشخبری سنانے والا نہیں آیا اور نہ ڈرانے والا ،تحقیق تمہارے پاس(محمد)خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے آ گئے،اور اللہ ہر شے پر قادر ہے۔(۱۹)

اور جب موسی نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو،جب اس نے تم میں نبی پیدا کئے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں دیا جو جہان میں کسی کو نہیں دیا(۲۰)

اے میری قوم! ارض مقدس میں داخل ہو جو اللہ نے تمہارے لئے لکھ دی ہے،اور اپنی پیٹھ پھیرتے ہوئے نہ لوٹو ورنہ تم نقصان میں جا پڑو گے(۲۱)

انہوں نے کہا اے موسی بیشک اس میں ایک زبردست قوم ہے اور ہم وہاں ہرگز داخل نہ ہوں گے یہاں تک کہ وہ اس میں سے نکل جائیں ،پھر اگر وہ اس سے نکلے تو ہم ضرور اس میں داخل ہوں گے(۲۲)

ڈرنے والوں میں سے دو آدمیوں نے کہا،ان دونوں پر اللہ نے انعام کیا تھا کہ تم ان پر دروازہ سے(حملہ کر کے )داخل ہو جاؤ،جب تم اس میں داخل ہو گے تو تم ہی غالب ہو گے اور اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم ایمان والے ہو۔(۲۳)

انہوں نے کہا اے موسی جب تک وہ اس میں ہیں ہم وہاں کبھی بھی ہرگز داخل نہ ہوں گے،سو تو جا اور تیرا رب،تم دونوں لڑو ہم تو یہیں بیٹھے ہیں(۲۴)

موسی نے کہا اے میرے رب بیشک میں اختیار نہیں رکھتا سوائے اپنی جان کے اور اپنے بھائی کے ،پس ہمارے اور ہماری نافرمان قوم کے درمیان جدائی ڈال دے (فیصلہ کر دے)(۲۵)

اللہ نے کہا پس یہ سرزمین حرام کر دی گئی ان پر چالیس سال،وہ زمین میں بھٹکتے پھریں گے، تو نافرمان قوم پر افسوس نہ کر(۲۶)

انہیں آدم کے دو بیٹوں کا حال واقعی سناؤ ،جب دونوں نے کچھ نیاز پیش کی تو ان میں سے ایک کی قبول کر لی گئی اور دوسرے سے قبول نہیں کی گئی، اس نے(دوسرے بھائی کو)کہا میں تجھے ضرور مار ڈالوں گا، اس نے کہا اللہ صرف قبول کرتا ہے پرہیز گاروں سے(۲۷)

البتہ اگر تو میری طرف اپنا ہاتھ مجھے قتل کرنے کے لئے بڑھائے گا میں(پھر بھی) اپنا ہاتھ تیری طرف بڑھانے والا نہیں کہ تجھے قتل کروں،بیشک میں سارے جہان کے پروردگار اللہ سے ڈرتا ہوں(۲۸)

بیشک میں چاہتا ہوں کہ تو حاصل کرے(ذمہ دار ہو جائے) میرے گناہ کا اور اپنے گناہ کا،پھر تو جہنم والوں میں سے ہو جائے اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔(۲۹)

پھر اس کو اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کر لیا،اس نے اس کو قتل کر دیا تو نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گیا(۳۰)

پھر اللہ نے بھیجا ایک کوا زمین کریدتا؛ تاکہ وہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے ،اس نے کہا ہائے افسوس مجھ سے اتنا نہ ہوسکا کہ اس کوے جیسا ہو جاؤں کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپاؤں، پس وہ نادم(پشیمان)ہونے والوں میں سے ہو گیا۔(۳۱)

اس وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کسی ایک جان کو کسی جان کے (بدلے کے)بغیر یا ملک میں فساد کرنے کے بغیر قتل کیا تو گویا اس نے قتل کیا تمام لوگوں کو اور جس نے(کسی ایک کو)زندہ رکھا(بچایا)تو گویا اس نے تمام لوگوں کو زندہ رکھا(بچا لیا)اور ان کے پاس آ چکے ہمارے رسول روشن دلائل کے ساتھ پھر اس کے بعد ان میں سے اکثر ملک میں حد سے بڑھ جانے والے ہیں۔(۳۲)

یہی سزا ہے (ان کی) جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور سعی کرتے ہیں ملک میں فساد بپا کرنے کی کہ وہ قتل کئے جائیں یا سولی دئے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹے جائیں مخالف جانب سے(ایک طرف کا ہاتھ دوسری طرف کا پاؤں)یا ملک بدر کر دئے جائیں،یہ ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب ہے۔(۳۳)

مگر وہ لوگ جنہوں نے اس سے پہلے توبہ کر لی کہ تم قابو پاؤ ان پر،تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۳۴)

اے ایمان والو!ڈرو اللہ سےاور اس کی طرف(اس کا)قرب تلاش کرو اور اس کے راستہ میں جہاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔(۳۵)

جن لوگوں نے کفر کیا جو کچھ زمین میں ہے اگر سب کا سب اس کے ساتھ اور اتنا ہی ان کے ساتھ ہو کہ وہ اس کو قیامت کے دن عذاب کے فدیہ(بدلہ) میں دیں تووہ ان سے قبول نہ کیا جائے گا، اور ان کے لئے عذاب ہے دردناک۔(۳۶)

وہ چاہیں کہ وہ آگ سے نکل جائیں ،حالانکہ وہ اس سے نکلنے والے نہیں اور ان کے لئے ہمیشہ رہنے والا (دائمی) عذاب ہے۔(۳۷)

چور مرد اور چور عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دو یہ سزا ہے اس کی جو انہوں نے کیا،عبرت ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ غالب حکمت والا ہے۔(۳۸)

پس جس نے توبہ کی اپنے ظلم کے بعد اور اصلاح کر لی تو بیشک اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۳۹)

کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ ہی کی ہے سلطنت آسمانوں کی اور زمین کی، وہ جسے چاہے عذاب دے اور جس کو چاہے بخش دے اور اللہ ہر شے پر قادر ہے(۴۰)

اے رسول! آپ کو وہ لوگ غمگین نہ کریں جو کفر میں جلدی کرتے ہیں، وہ لوگ جو اپنے منہ سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے حالانکہ ان کے دل مؤمن نہیں ،وہ جو یہودی ہوئے وہ جھوٹ کے لئے جاسوسی کرتے ہیں، وہ جاسوس ہیں ایک دوسری جماعت کے جو آپ تک نہیں آئے ،کلام کو پھیر دیتے (بدل ڈالتے) ہیں اس کے ٹھکانے کے بعد(ٹھکانہ چھوڑ کر) ،کہتے ہیں اگر تمہیں یہ دیا جائے تواس کو قبول کر لو ،اور اگر تمہیں نہ دیا جائے تواس سے بچو ،اور جس کو اللہ گمراہ کرنا چاہے تواس کے لئے تو اللہ کے ہاں کچھ نہ کرسکے گا ،یہی لوگ ہیں جنہیں اللہ نے نہیں چاہا کہ ان کے دل پاک کرے ،ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب ہے۔(۴۱)

جھوٹ کے لئے جاسوسی کرنے والے بڑے حرام کھانے والے ،پس اگر وہ آپ کے پاس آئیں توآپ ان کے درمیان فیصلہ کر دیں یا ان سے منہ پھیر لیں اور اگر آپ ان سے منہ پھیر لیں توہر گز آپ کا کچھ بگاڑ نہ سکیں گے، اور اگر آپ فیصلہ کریں تو ان کے درمیان انصاف سے فیصلہ کریں، بیشک اللہ دوست رکھتا ہے انصاف کرنے والوں کو۔(۴۲)

اور وہ آپ کو کیسے منصف بنائیں گے جبکہ ان کےپاس توریت ہے جس میں اللہ کا حکم ہے پھر اس کے بعد وہ پھر جاتے ہیں اور وہ ماننے والے نہیں ۔(۴۳)

بیشک ہم نے نازل کی توریت،اس میں ہدایت ہے اور نور ہے، اس کے ذریعہ ہمارے نبی حکم دیتے تھے،جو فرماں بردار تھے،یہود کو اور درویش اور علماء(بھی)اس لئے کہ وہ اللہ کی کتاب کے نگہبان مقرر کئے گئے تھے اور اس پر نگران تھے،پس تم لوگوں سے نہ ڈرو اور مجھ(ہی) سے ڈرو اور نہ حاصل کرو میری آیتوں کے بدلے تھوڑی قیمت اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے جو اللہ نے نازل کیا ہے سو یہی لوگ کافر ہیں۔(۴۴)

اور ہم نے اس(کتاب) میں ان پر فرض کر دیا کہ جان کے بدلے جان،آنکھ کے بدلے آنکھ،اور ناک ناک کے بدلے،اور کان کے بدلے کان،اور دانت کے بدلے دانت ہے،اور زخموں کا قصاص(بدلہ)ہے،پھر جس نے اس(قصاص) کو معاف کر دیا تو وہ  اس کے لئے کفارہ ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ کرتا جو اللہ نے نازل کیا تو یہی لوگ ظالم ہیں۔(۴۵)

اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو ان کے نشان قدم پر بھیجا،اس کی تصدیق کرنے والا جو اس (عیسی)سے پہلے توریت تھی اور ہم نے اسے انجیل دی اس میں ہدایت اور نور ہے اور ا سکی تصدیق کرنے والی ہے جو اس سے پہلے توریت سے تھی اور پرہیز گاروں کے لئے ہدایت و نصیحت تھی(۴۶)

اور انجیل والے اس کے ساتھ فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہیں کرتا جو اللہ نے نازل کیا ہے تو یہی لوگ فاسق(نافرمان) ہیں۔(۴۷)

اور ہم نے آپ کی طرف کتاب سچائی کے ساتھ نازل کی اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور اس پر نگہبان و محافظ، سو ان کے درمیان فیصلہ کریں اس سے جو اللہ نے نازل کیا، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں اس کے بعد (جبکہ) تمہارے پاس حق آ گیا، ہم نے مقرر کیا ہے تم میں سے ہر ایک کے لئے (الگ)دستور اور (جدا )راستہ، اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں امت واحدہ (ایک امت)کر دیتا،لیکن (وہ چاہتا ہے) تاکہ وہ تمہیں اس میں آزمائے جو اس نے تمہیں دیا ہے، پس نیکیوں میں سبقت کرو، تم سب کو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے، وہ تمہیں بتلا دے گا جس بات میں تم اختلاف کرتے تھے۔(۴۸)

اور ان کے درمیان فیصلہ کریں اس سے جو نازل کیا اللہ نے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلو اور ان سے بچتے رہو کہ تمہیں بہکا نہ دیں کسی (ایسے حکم)سے جو نازل کیا ہے اللہ نے تمہاری طرف،پھر اگر وہ منہ پھیر لیں تو جان لو کہ اللہ صرف یہی چاہتا ہے کہ انہیں (سزا)پہنچائے ان کے بعض گناہوں کے سبب ،اور ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں۔(۴۹)

کیا وہ دور جاہلیت کا حکم (رسم و رواج) چاہتے ہیں ،اور اللہ سے بہتر حکم کس کا ہے ان لوگوں کے لئے جو یقین رکھتے ہیں۔(۵۰)

اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ اُن میں سے بعض دوست ہیں بعض کے(ایک دوسرے کے دوست ہیں) اور تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو بیشک وہ ان میں سے ہو گا،بیشک اللہ ہدایت نہیں دیتا ظالم لوگوں کو۔(۵۱)

پس تو دیکھے گا جن لوگوں کے دلوں میں روگ ہے وہ ان (یہود و نصاریٰ) کی طرف دوڑتے ہیں،وہ کہتے ہیں ہمیں ڈر ہے کہ ہم پر گردش(زمانہ)نہ آ جائے سو قریب ہے اللہ فتح لائے یا اپنے پاس سے کوئی حکم(لائے)تووہ اپنے دلوں میں جو چھپاتے تھے اس پر پچھتاتے رہ جائیں۔(۵۲)

تشریح:یہ منافقین کا ذکر ہے جو یہود و نصاریٰ سے ہر وقت گھلے ملے رہتے ہیں اور ان کی سازشوں میں شریک رہتے ہیں اور جب ان پر اعتراض ہوتا تووہ جواب دیتے کہ اگر ہم ان سے تعلقات نہ رکھیں تو ان کی طرف سے ہمیں تنگ کیا جائے گا اور ہم کسی مصیبت میں گرفتار ہوسکتے ہیں اور ان کے دل میں یہ نیت ہوتی تھی کہ کسی وقت مسلمان ان کے ہاتھوں مغلوب ہو جائیں گے تو تمہیں بالآخر انہی سے واسطہ پڑے گا۔(۵۳)

اور مؤمن کہتے ہیں کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کی پکی قسمیں کھاتے تھے کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں،ان کے عمل اکارت گئے، پس وہ نقصان اٹھانے والے(ہو کر)رہ گئے۔(۵۳)

اے ایمان والو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھرے گا تو عنقریب اللہ ایسی قوم لائے گا جنہیں وہ دوست رکھتا ہے اور وہ اسے دوست رکھتے ہیں ،وہ مؤمنوں پر نرم دل ہیں ،کافروں پر زبردست ہیں،اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں، اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے،یہ اللہ کا فضل ہے وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ وسعت والا ،علم والا ہے۔(۵۴)

تمہارا رفیق تو صرف اللہ ہے اور اس کے رسول ،اور ایمان والے، اور وہ جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور (اللہ کے حضور)جھکنے والے ہیں۔(۵۵)

جو دوست رکھے اللہ اور ا سکے رسول کو اور ایمان والوں کو تو بیشک اللہ کی جماعت ہی (سب پر)غالب ہو گی۔(۵۶)

اے ایمان والو! دوست نہ بناؤ ان لوگوں کو جو تمہارے دین کو ایک مذاق اور کھیل ٹھہراتے ہیں(یعنی وہ) جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور کافروں کو دوست نہ بناؤ اور اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان والے ہو۔(۵۷)

اور جب تم نماز کے لئے پکارتے ہو(اذان دیتے ہو)تووہ اسے ایک مذاق اور کھیل ٹھہراتے ہیں،یہ اس لئے ہے کہ وہ لوگ عقل نہیں رکھتے ہیں۔(۵۸)

آپ کہہ دیں اے اہل کتاب کیا تم ہم سے یہی ضد رکھتے ہو (انتقام لیتے ہو)کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس سے قبل نازل کیا گیا، اور یہ کہ تم میں سے اکثر نافرمان ہیں۔(۵۹)

آپ کہہ دیں کیا میں تمہیں بتلاؤں؟ اس سے بدتر جزا(کس کی ہے)اللہ کے ہاں(وہی)جس پر اللہ نے لعنت کی اور اس پر غضب کیا اور ان میں سے بنا دئے بندر اور خنزیر اور (انہوں نے)طاغوت(سرکش۔ شیطان) کی غلامی کی۔وہی لوگ بدترین درجہ میں ہیں اور سیدھے راستہ سے سب سے زیادہ بہکے ہوئے ہیں۔(۶۰)

اور جب تمہارے پاس آئیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے حالانکہ آئے تھے کفر کی حالت میں اور نکلے تو کفر کے ساتھ اور اللہ خوب جانتا ہے جو وہ چھپاتے تھے۔(۶۱)

اور تو دیکھے گا ان میں سے بہت سے جلدی کرتے ہیں گناہ اور زیادتی میں اور حرام کھانے میں،برا ہے جو وہ کر رہے ہیں۔(۶۲)

انہیں کیوں منع نہیں کرتے؟ درویش اور علماء گناہ (کی بات) کہنےسے،اور ان کے حرام کھانے سے ،برا ہے جو وہ کر رہے ہیں۔(۶۳)

اور یہود کہتے ہیں اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے(اللہ تنگدست ہے)باندھ دئے جائیں ان کے ہاتھ اور جو انہوں نے کہا اس سے ان پر لعنت کی گئی بلکہ اللہ کے ہاتھ کشادہ ہیں وہ خرچ کرتا ہے جیسے وہ چاہتا ہے ،اور جو آپ پر آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا اس سے ان میں سے بہتوں کی سرکشی ضرور بڑھے گی اور کفر،اور ہم نے ان کے اندر قیامت کے دن تک کے لئے دشمنی اور بیر ڈال دیا ہے،وہ جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے اور وہ ملک میں فساد کرتے ہوئے دوڑتے ہیں(فساد بپا کرتے ہیں)اور اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔(۶۴)

اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو البتہ ہم ان سے ان کی برائیاں دور کر دیتے اور نعمت کے باغات میں ضرور داخل کرتے۔(۶۵)

اور اگر وہ توریت اور انجیل قائم رکھتے اور جو ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل کیا گیا تو وہ کھاتے اپنے اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے ان میں سے ایک جماعت میانہ رو ہے اور ان میں سے اکثر برے کام کرتے ہیں۔(۶۶)

اے رسول! پہنچا دو جو آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے،اور اگر یہ نہ کیا تو(گویا)اس کا پیغام نہیں پہنچایا، اور اللہ تمہیں لوگوں سے بچا لے گا، بیشک اللہ قوم کفار کو ہدایت نہیں دیتا۔(۶۷)

آپ کہہ دیں اے اہل کتاب! تم کچھ بھی نہیں ہو جب تک تم (نہ) قائم کرو توریت اور انجیل اور جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے،اور ضرور بڑھ جائے گی ان میں سے اکثر کی سرکشی اور کفر اس کی وجہ سے جو آپ پر نازل کی گیا ہے، تو آپ افسوس نہ کریں (غم نہ کھائیں) قوم کفار پر۔(۶۸)

بیشک جو ایمان لائے اور جو یہودی ہوئے اور صابی (ستارہ پرست)اور نصاریٰ جو بھی ایمان لائے اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور اچھے عمل کر لے تو کوئی خوف نہیں ان پر اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(۶۹)

بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور ہم نے ان کی طرف رسول بھیجے،جب بھی ان کے پاس کوئی رسول آیا اس(حکم) کے ساتھ جو ان کے دل نہ چاہتے تھے تو ایک فریق کو جھٹلایا اور ایک فریق کو قتل کر ڈالتے۔(۷۰)

اور انہوں نے گمان کیا کہ کوئی خرابی نہ ہو گی سو وہ اندھے ہو گئے اور بہرے ہو گئے، تو اللہ نے ان کی توبہ قبول کی، پھر ان میں سے اکثر اندھے اور بہرے ہو گئے، سواللہ دیکھ رہا ہے جو وہ کرتے ہیں۔(۷۱)

بیشک وہ کافر ہوئے جنہوں نے کہا تحقیق اللہ وہی ہے مسیح ابن مریم، اور مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل اللہ کی عبادت کرو جو میرا(بھی) رب ہے اور تمہارا (بھی) رب ہے،بیشک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے تو تحقیق اللہ نے اس پر جنت حرام کر دی ہے اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور ظالموں کے لئے کوئی مددگار نہیں۔(۷۲)

البتہ وہ لوگ کافر ہوئے جنہوں نے کہا بے شک اللہ تین میں کا ایک ہے اور معبود واحد کے سوا کوئی معبود نہیں،اور اگر وہ اس سے باز نہ آئے جو وہ کہتے ہیں تو ان میں سے جنہوں نے کفر کیا انہیں ضرور دردناک عذاب پہنچے گا۔(۷۳)

اور وہ توبہ کیوں نہیں کرتے اللہ کے آگے اور اس سے(گناہوں کی بخشش کیوں)نہیں مانگتے؟ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۷۴)

مسیح ابن مریم نہیں مگر رسول(وہ صرف ایک رسول ہیں)اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں،اور اس کی ماں صدیقہ(سچی۔ولی) ہیں ،وہ دونوں کھانا کھاتے تھے، دیکھو !ہم ان کے لئے کیسے دلائل بیان کرتے ہیں، پھر دیکھو یہ کیسے اوندھے جا رہے ہیں ؟(۷۵)

کہہ دیں کیا تم اللہ کے سوا اسے پوجتے ہو جو تمہارے لئے مالک نہیں کسی نقصان کا اور نہ نفع کا،اور اللہ ہی سننے والا جاننے والا ہے۔(۷۶)

کہہ دیں اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق مبالغہ نہ کرو اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو اس سے قبل گمراہ ہو چکے ہیں اور انہوں نے بہت سوں کو گمراہ کیا اور (خود بھی) بہک گئے سیدھے راستے سے۔(۷۷)

بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا وہ ملعون ہوئے داؤد اور عیسی ابن مریم کی زبانی،یہ اس لئے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھتے تھے(۷۸)

وہ ایک دوسرے کو برے کام سے جو وہ کر رہے تھے نہ روکتے تھے،البتہ برا ہے جو وہ کرتے تھے۔(۷۹)

آپ دیکھیں گے ان میں سے اکثر کافروں سے دوستی کرتے ہیں،البتہ برا ہے جو آگے بھیجا خود انہوں نے اپنے لئے کہ ان پر اللہ غضبناک ہوا،اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہنے والے ہیں۔(۸۰)

اور اگر(کاش)وہ اللہ اور رسول پر ایمان لے آتے اور اس پر جو اس کی طرف نازل کیا گیا ،تو انہیں دوست نہ بناتے؛ لیکن ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔(۸۱)

تم سب لوگوں سے زیادہ دشمن پاؤ گے اہل ایمان(مسلمانوں)کا یہود کو اور مشرکوں کو،اور البتہ تم مسلمانوں کے لئے دوستی میں سب سے قریب پاؤ گے (ان لوگوں کو) جن لوگوں نے کہا ہم نصاریٰ ہیں یہ ا س لئے کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ کہ وہ تکبر نہیں کرتے۔(۸۲)

اور جب وہ سُنتے ہیں جو رسول ﷺ کی طرف نازل کیا گیا، تو دیکھے کہ انکی آنکھیں آنسوؤں سے بہہ پڑتی ہیں (اُبل پڑتی ہیں)اس وجہ سے کہ اُنہوں نے حق کو پہچان لیا، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے، پس ہمیں گواہوں (ایمان لانے والوں) کے ساتھ لکھ لے۔(۸۳)

اور ہم کو کیا ہوا کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر اور اس حق پر جو ہمارے پاس آیا، اور ہم طمع رکھتے ہیں کہ ہمیں داخل کرے ہمارا رب نیک لوگوں کے ساتھ۔(۸۴)

پس جو اُنہوں نے کہا اس کے بدلے اللہ نے اُنہیں باغات دیئے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ اُن میں ہمیشہ رہیں گے، اور یہ نیکوکاروں کی جزا ہے۔(۸۵)

اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا، یہی لوگ دوزخ والے ہیں۔(۸۶)

اے وہ لوگو! جو ایمان لائے، پاکیزہ چیزیں جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کیں وہ حرام نہ ٹھہراؤ، اور حد سے نہ بڑھو، بیشک اللہ نہیں پسند کرتا حد سے بڑھنے والوں کو۔(۸۷)

اور جو اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں حلال اور پاکیزہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو وہ جس کو تم مانتے ہو۔(۸۸)

اللہ تمہارا مواخذہ نہیں کرتا (نہیں پکڑتا) تمہاری بے ہُودہ قسموں پر لیکن تمہارا مواخذہ کرتا ہے (پکڑتا ہے) جس قسم کو تم نے مضبوط باندھا (پختہ قسم پر) سو اس کا کفّارہ دس محتاجوں کو کھانا کھلانا ہےاوسط (درجہ) کا، جو تم اپنے گھر والوں‌کو کھلاتے ہو، یا انہیں کپڑے پہنانا، یا ایک گردن (غلام) آزاد کرنا، پس جو یہ نہ پائے وہ تین دن روزے رکھے، یہ تمہاری قسموں کا کفّارہ ہے۔ جب تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنے احکام بیان کرتا ہے تاکہ تم شُکر کرو۔(۸۹)

اے ایمان والو! اس کے سوا نہیں کہ شراب، جؤا اور بُت اور پانسے (فال کے تِیر) ناپاک ہیں شیطانی کام ہیں، سو ان سے بچو تاکہ تم فلاح (کامیابی اور نجات) پاؤ۔(۹۰)

اس کے سوا نہیں کہ شیطان چاہتا ہے کہ وہ تمہارے درمیان شراب اور جُوئے سے دشمنی ڈالے، اور تمہیں روکے اللہ کی یاد سے، پس کیا تم باز آؤ گے ؟(۹۱)

اور تم اطاعت کرو اللہ کی اور رسول ﷺ کی، اور بچتے رہو، پھر اگر تم پھر جاؤ گے تو جان لو کہ ہمارے رسولﷺ کے ذمّے صِرف کھول کر (واضح طور پر) پہنچا دینا ہے۔(۹۲)

جو لوگ ایمان لائے اور اُنہوں نے نیک عمل کئے اُن پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو وہ کھا چکے جبکہ (آئندہ) انہوں نے پرہیز کیا اور ایمان لائے اور نیک عمل کئے، پھر وہ ڈرے اور ایمان لائے، پھر وہ ڈرے اور انہوں نے نیکو کاری کی، اور اللہ نیکوکاروں کو دوست رکھتا ہے۔(۹۳)

اے ایمان والو! اللہ تمہیں ضرور آزمائے گاکسی قدر (اُس) شکار سے جس تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچتے ہیں تاکہ اللہ معلوم کر لے کون اس سے بِن دیکھے ڈرتا ہے،سو اس کے بعد جس نے زیادتی کی اس کے لئے دردناک عذاب ہے۔(۹۴)

اے ایمان والو! نہ مارو شکار جب تم حالتِ احرام میں ہو، اور تم میں سے جو اس کو جان بُوجھ کر مارے تو جو وہ مارے اس کے برابر بدلہ ہے مویشیوں میں سے جس کا تم میں سے دو معتبر فیصلہ کریں، خانہ کعبہ نیاز پہنچائے یا (اس کا) کفّارہ ہے کھانا چند محتاجوں کا، یا اس کے برابر روزے رکھنا، تاکہ وہ اپنے کئے کی سزا چکھے، اللہ نے معاف کیا جو پہلے ہو چکا اور جو پھر کرے تو اللہ اس سے بدلہ لے گا، اور اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے۔(۹۵)

تمہارے لئے حلال کیا گیا دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے فائدہ کے لئے ہے، اور مسافروں کے لئے ،اور تم پر خشکی (جنگل) کا شکار حرام کیا گیا جب تک تم حالتِ احرام میں ہو۔ اور اللہ سے ڈرو، جس کی طرف تم جمع کئے جاؤ گے۔(۹۶)

اللہ نے بنایا کعبہ احترام والا گھر، لوگوں کے لئے قیام کا باعث، اور حرمت والے مہینے اور قربانی اور گلے میں پٹہ (قربانی کی علامت) پڑے ہوئے جانور۔یہ اس لئے ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو زمین میں ہے، اور یہ کہ اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔(۹۷)

جان لو کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے، اور یہ کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۹۸)

رسول ﷺ کے ذمّے صرف (پیغام) پہنچا دینا ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو، اور جوتم چھپاتے ہو۔(۹۹)

کہہ دیجئے! برابر نہیں ناپاک اور پاک، خواہ تمہیں ناپاک کی کثرت اچھی لگے،سو اے عقل والو! اللہ سے ڈرو تاکہ تم فلاح (کامیابی اور نجات) پاؤ۔(۱۰۰)

اے ایمان والو! نہ پوچھو ان چیزوں کے متعلق جو تمہارے لئے ظاہر کی جائیں تو تمہیں بُری لگیں، اور اگر اُن کے متعلق (ایسے وقت) پوچھو گے جب قرآن نازل کیا جا رہا ہے تو تمہارے لئے ظاہر کر دی جائیں گی،اللہ نے اس سے درگزر کی اور اللہ بخشنے والا بردبار ہے۔(۱۰۱)

اس کے متعلق تم سے قبل ایک قوم نے پوچھا پھر وہ اس سے منکر ہو گئے(۱۰۲)

اللہ نے نہیں بنایا بحیرہ اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حام،لیکن جن لوگوں نے کفر کیا وہ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان کے اکثر عقل نہیں رکھتے۔(۱۰۳)

اور جب ان سے کہا جائے آؤ اس کی طرف جو اللہ نے نازل کیا اور رسول کی طرف(تو) وہ کہتے ہیں ہمارے لئے وہ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا تو کیا(اس صورت میں بھی کہ) ان کے باپ دادا کچھ نہ جانتے ہوں اور نہ ہدایت یافتہ ہوں۔(۱۰۴)

اے ایمان والو! تم پر اپنی جانوں( کا فکر لازم) ہے،جب تم ہدایت پر ہو ،تو جو گمراہ ہوا تمہیں نقصان نہ پہنچا سکے گا،تم سب کو اللہ کی طرف لوٹنا ہے پھر وہ تمہیں جتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔(۱۰۵)

اے ایمان والو! تمہارے درمیان گواہی(کا طریقہ یہ ہے) کہ جب تم میں سے کسی کو موت آئے، وصیت کے وقت تم میں سے دو معتبر شخص ہوں یا تمہارے سوا دو اور ،اگر تم زمین میں سفر کر رہے ہو پھر تمہیں موت کی مصیبت پہنچے،ان دونوں کو روک لو نماز کے بعد،اگر تمہیں شک ہو تو دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم ا سکے عوض کوئی قیمت مول نہیں لیتے خواہ رشتہ دار ہوں،اور ہم اللہ کی گواہی نہیں چھپاتے (ورنہ)ہم بیشک گنہگاروں میں سے ہیں۔(۱۰۶)

پھر اگر اس کی خبر ہو جائے کہ وہ دونوں گناہ کے سزا وار ہوئے ہیں تو ان کی جگہ ان میں سے دو اور کھڑے ہوں جن کا حق مارنا چاہا جو سب سے زیادہ (میت)کے قریب ہوں، پھر وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ صحیح ہے اور ہم نے زیادتی نہیں کی(ورنہ)اس صورت میں ہم بیشک ظالموں میں سے ہوں گے۔(۱۰۷)

یہ قریب تر ہے کہ وہ گواہی اس کی صحیح طریقہ پر ادا کریں ،یا وہ ڈریں کہ (ہماری)قسم ان کی قسم کے بعد رد کر دی جائے گی،اور اللہ سے ڈرو اور سنو اور اللہ نہیں ہدایت دیتا نافرمان قوم کو۔(۱۰۸)

اللہ جس دن رسولوں کو جمع کرے گا پھر کہے گا تمہیں کیا جواب ملا تھا؟وہ کہیں گے ہمیں خبر نہیں بیشک تو چھپی باتوں کو جاننے والا ہے (۱۰۹)

جب اللہ نے کہا اے عیسی ابن مریم ! میری نعمت اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر یاد کرو جب میں نے روح پک سے تمہاری مدد کی تم لوگوں سے پنگھوڑہ میں اور بڑھاپے میں باتیں کرتے تھے اور جب میں نے تمہیں سکھائی کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل اور جب تم میرے حکم سے مٹی سے جانور کی صورت بناتے تھے پھر اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ ہو جاتا میرے حکم سے اڑنے والا او مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے شفا دیتے تھے،اور جب تم(قبرسے)مردہ کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرئیل کو تم سے روکا جب تم کھلی نشانیوں کے ساتھ ان کے پاس آئے تو کافروں نے ان میں سے کہا یہ کھلا جادو ہے(۱۱۰)

اور جب میں نے حواریوں کے دل میں ڈال دیا کہ مجھ پر میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور آپ گواہ رہیں بیشک ہم فرمانبردار ہیں۔(۱۱۱)

جب حواریوں نے کہا اے عیسی ابن مریم ! کیا تیرا رب یہ کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سےخوان اتارے؟اس نے کہا اللہ سے ڈرو اگر تم مؤمن ہو۔(۱۱۲)

انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوں اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا اور ہم اس پر گواہ رہیں۔(۱۱۳)

عیسی ابن مریم نے کہا اے اللہ ! ہمارے رب! ہم پر آسمان سے خوان اتار کہ ہمارے پہلوں اور پچھلوں کے لئے عید ہو اور تیری طرف سے نشان ہو، اور ہمیں روزی دے توسب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔(۱۱۴)

اللہ نے کہا بیشک میں اتاروں گا پھر اس کے بعد تم میں سے جو ناشکری کرے گا تو میں اس کو ایسا عذاب دوں گا جو نہ عذاب دوں گا جہان والوں میں سے کسی کو۔(۱۱۵)

اور جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ بن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا؟کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا دو معبود ٹھہرا لو، اس نے کہا تو پاک ہے میرے لئے روا نہیں کہ میں(ایسی بات)کہوں جس کا مجھے حق نہیں ،اگر میں نے یہ کہا ہوتا تو تجھے ضرور اس کا علم ہوتا تو جانتا ہے جو میرے دل میں ہے،اور میں نہیں جانتا جو تیرے دل میں ہے،بیشک تو چھپی باتوں کو جاننے والا ہے۔(۱۱۶)

میں نے انہیں نہیں کہا مگر صرف وہ جس کا تو نے مجھے حکم دیا کہ تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور میں جب تک ان میں رہا ان پر خبردار(باخبر)تھا،پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو ان پر تو نگران تھا اور تو ہر شے سے باخبر ہے۔(۱۱۷)

اگر تو انہیں عذاب دے تو بیشک وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو بخش دے ان کو تو بیشک تو غالب حکمت والا ہے۔(۱۱۸)

اللہ نے فرمایا یہ دن ہے کہ سچوں کو نفع دے گا ان کا سچ،ان کے لئے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں،وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے،اللہ راضی ہوا ان سے اور وہ راضی ہوئے اس سے،یہ بڑی کامیابی ہے۔(۱۱۹)

اللہ کے لئے بادشاہت آسمانوں کی اور زمین کی اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور وہ ہر شے پر قادر ہے۔(۱۲۰)

 

 

 

۶۔ سورۂ الانعام

 

 

مکیہ

 

آیات:۱۶۵ رکوعات:۲۰

 

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا اور اندھیرے اور روشنی کو بنایا،پھر کافر اپنے رب کے ساتھ برابر کرتے ہیں(اوروں کو برابر ٹھہراتے ہیں)(۱)

وہ جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک وقت مقرر کیا اور اس کے ہاں ایک وقت مقرر ہے پھر تم شک کرتے

ہو۔(۲)

اور وہی ہے اللہ آسمانوں میں اور زمین میں وہ تمہارا ظاہر اور تمہارا باطن جانتا ہے جو تم کماتے ہو(کرتے ہو)(۳)

اور ان کےپاس نہیں آئی ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی،مگر وہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۴)

پس بیشک انہوں نے حق کو جھٹلایا جب ان کے پاس آیا سوجلدی اس کی حقیقت ان کے سامنے آ جائے گی جسکا وہ مذاق اڑاتے تھے(۵)

کیا انہوں نے نہیں دیکھا ہم نے ان سے قبل کتنی امتیں ہلاک کیں؟ہم نے انہیں ملک میں جمایا تھا (اقتدار دیا تھا) جتنا تمہیں نہیں جمایا (اقتدار دیا) اور ہم نے ان پر موسلا دھار برستا بادل بھیجا اور ہم نے نہریں بنائیں ان کے نیچے بہتی ہیں ،پھر ہم نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں ہلاک کیا اور ان کے بعد ہم نے دوسری امتیں کھڑی کیں(پیدا کیں)(۶)

اور اگر ہم اتاریں تم پر کاغذ میں لکھا ہوا پھر وہ اسے اپنے ہاتھ سے چھو(بھی)لیں،البتہ کافر کہیں گے یہ نہیں ہے مگر(صرف)کھلا جادو(۷)

اور کہتے ہیں اس پر فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا؟ اور اگر ہم فرشتہ اتارتے تو کام تمام ہو گیا ہوتا،پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی(۸)

اور اگر ہم اسے فرشتہ بناتے توہم اسے آدمی(ہی)بناتے اور  ہم ان پر شبہ ڈالتے(جس میں وہ اب)پڑرہے ہیں(۹)

اور البتہ آپ سے پہلے رسولوں کے ساتھ ہنسی کی گئی تو گھیر لیا ان میں سے ہنسی کرنے والوں کو(اس چیز نے)جس پر وہ ہنسی کرتے تھے(۱۰)

آپ کہہ دیں ملک میں سیر کرو(چل پھر کر دیکھو)پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا؟(۱۱)

آپ پوچھیں کس کے لئے ہے جو آسمانوں میں اور زمین میں ہے ؟کہہ دیں(سب)اللہ کے لئے ہے ،اللہ نے اپنے اوپر رحمت لکھ لی ہے (اپنے ذمہ لے لی ہے)قیامت کے دن تمہیں ضرور جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں، جن لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا وہی ایمان نہیں لائیں گے(۱۲)

اور اس کے لئے ہے جو بستا ہے رات میں اور دن میں اور وہ سننے والا جاننے والا ہے(۱۳)

آپ کہہ دیں کیا میں اللہ کے سوائے (کسی اور کو)کارساز بناؤں؟(جو)آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے وہ(سب کو)کھلاتا ہے اور وہ خود نہیں کھاتا، آپ کہہ دیں بیشک مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے ہو جاؤں جس نے حکم مانا اور تم ہرگز شرک کرنے والوں سے نہ ہونا(۱۴)

آپ کہہ دیں بیشک اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں(۱۵)

اس دن جس سے(عذاب)پھیر دیا جائے تحقیق اس پر اللہ نے رحم کیا اور یہ کھلی کامیابی ہے(۱۶)

اور اگر اللہ تمہیں کوئی سختی پہنچائے تو کوئی دور کرنے والا نہیں اس کو اس کے سوا،اور اگر وہ کوئی بھلائی پہنچائے تمہیں تووہ ہر شے پر قادر ہے(۱۷)

اور وہ اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ حکمت والا(سب کی)خبر رکھنے والا ہے(۱۸)

آپ کہیں سب سے بڑی گواہی کس کی؟آپ کہہ دیں میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہ ہے،اور مجھ پر یہ قرآن وحی کیا گیا ہے کہ میں تمہیں اس سے ڈراؤں اور جس تک یہ پہنچے کیا تم (واقعی)گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی معبود ہیں آپ کہہ دیں میں (ایسی)گواہی نہیں دیتا آپ کہہ دیں صرف وہ معبود یکتا ہے اور میں ا سے بیزار ہوں جو تم شرک کرتے ہو(۱۹)

وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی وہ اس کو پہچانتے ہیں ،جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں ،جن لوگوں نے خسارہ میں ڈالا اپنے آپ کو سووہ ایمان نہیں لاتے(۲۰)

اور کون ہے سب سے بڑا ظالم اس سے جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھے یا اس کی آیتیں جھٹلائے، بلاشبہ وہ ظالم فلاح نہیں پاتے۔(۲۱)

اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے،پھر ہم کہیں گے مشرکوں کو،کہاں ہیں تمہارے شریک؟ جن کا تم دعوی کرتے تھے(۲۲)

پھر نہ رہی ان کی شرارت(ان کا عذر)اس کے سوا کہ وہ کہیں ہمارے رب اللہ کی قسم ہم شرک کرنے والے نہ تھے(۲۳)

دیکھو انہوں نے کیسے جھوٹ باندھا اپنی ذات پر اور وہ جو باتیں بناتے تھے ان سے کھوئی گئیں(۲۴)

اور ان سے (بعض) آپ کی طرف کان لگائے رکھتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دئے ہیں کہ وہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں بوجھ ہے،اور اگر وہ دیکھیں تمام نشانیاں(پھر بھی)اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں کہتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا(کافر)یہ صرف پہلوں کی کہانیاں ہیں (۲۵)

اور وہ اس سے دوسروں کو روکتے ہیں اور (خود بھی)اس سے بھاگتے ہیں،اور صرف اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں اور شعور نہیں رکھتے(۲۶)

اور کبھی تم دیکھو جب وہ آگ(دوزخ)پر کھڑے کئے جائیں گے تو کہیں گے اے کاش!ہم واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیتوں کو نہ جھٹلائیں اور ہو جائیں ایمان والوں میں سے(۲۷)

بلکہ وہ اس سے قبل جو چھپاتے تھے ان پر ظاہر ہو گیا اور وہ اگر واپس بھیجے جائیں تو پھر(وہی)کرنے لگیں جس سے

وہ روکے گئے اور بیشک وہ جھوٹے ہیں(۲۸)

اور کہتے ہیں ہماری صرف یہی دنیا کی زندگی ہے اور ہم اٹھائے جانے والے نہیں(ہمیں پھر زندہ نہیں ہونا ہے)(۲۹)

اور کبھی تم دیکھو جب وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے وہ فرمائے گا کیا یہ نہیں سچ؟ وہ کہیں گے ہاں ہمارے رب کی قسم(کیوں نہیں)وہ فرمائے گا پس عذاب چکھو اس لئے کہ تم کفر کرتے تھے(۳۰)

تحقیق وہ لوگ گھاٹے میں پڑے جنہوں نے اللہ کے ملنے کو جھٹلایا یہاں تک کہ اچانک ان پر قیامت آپہنچی،کہنے لگے ہائے ہم پر افسوس!جو ہم نے اس میں کوتاہی کی،اور وہ اپنے بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوں گے،آگاہ رہو برا ہے جو وہ اٹھائیں گے(۳۱)

اور دنیا کی زندگی صرف کھیل اور جی کا بہلاوا ہے،اور آخرت کا گھر ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو پرہیز گاری کرتے ہیں،سو کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے(۳۲)

بیشک ہم جانتے ہیں آپ کو وہ(بات)ضرور رنجیدہ کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں سووہ یقیناً آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ ظالم لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں(۳۳)

اور البتہ رسول جھٹلائے گئے آپ سے پہلے،پس انہوں  نے صبر کیا اس پر جو وہ جھٹلائے گئے اور ستائے گئے یہاں تک کہ ان پر ہماری مدد آ گئی،اور (کوئی) بدلنے والا نہیں اللہ کی باتوں کو،اور البتہ آپ کے پاس رسولوں کی کچھ خبریں پہنچ رہی ہیں(۳۴)

اور اگر آپ پر گراں ہے ان کا منہ پھیرنا تو اگر تم سے ہو سکے تو زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ نکالو پھر ان کے پاس کوئی نشانی لے آؤ،اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر جمع کر دیتا،سو آپ بے خبروں میں سے نہ ہوں(۳۵)

مانتے صرف وہ ہیں جو سنتے ہیں،اور مردوں کو اللہ اٹھائے گا(دوبارہ زندہ کرے گا)پھر وہ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے(۳۶)

اور وہ کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی،آپ کہہ دیں بیشک اللہ اس پر قادر ہے کہ وہ اتارے کوئی نشانی،لیکن ان میں اکثر نہیں جانتے(۳۷)

اور زمین میں کوئی چلنے والا انسان (حیوان)نہیں،اور نہ کوئی پرندہ جو اپنے دو پروں سے اڑتا ہے مگر (ان کی بھی)تمہاری طرح جماعتیں ہیں ،ہم نے کتاب میں کوئی چیز نہیں چھوڑی،پھر اپنے رب کی طرف جمع کئے جائیں گے(۳۸)

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں،اندھیروں میں ہیں،جس کو اللہ چاہے گمراہ کر دے،اور جس کو چاہے سیدھے راستہ پر چلا دے۔(۳۹)

آپ کہہ دیں بھلا دیکھو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے یا تم پر قیامت آ جائے کیا تم اللہ کے سوا (کسی اور کو) پکارو گے؟اگر تم سچے ہو(۴۰)

بلکہ اس کو پکارتے ہو،پس جس(دکھ)کے لئے اسے پکارتے ہو اگر وہ چاہے تووہ اسے دور کر دیتا ہے اور تم بھول جاتے ہو جس کو تم شریک کرتے ہو(۴۱)

تحقیق ہم نے تم سے پہلی امتوں کی طرف رسول بھیجے ،پھر ہم نے(ان کی نافرمانی کے سبب) انہیں پکڑا سختی اور تکلیف میں تاکہ وہ گڑ گڑائیں(۴۲)

پھر جب ان پر ہمارا عذاب آیا وہ کیوں نہیں گڑ گڑائے،لیکن ان کے دل سخت ہو گئے اور جو وہ کرتے تھے شیطان نے اُن کو آراستہ کر دکھایا(۴۳)

پھر جب وہ بھول گئے وہ نصیحت جو انہیں کی گئی،توہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دئے،یہاں تک کہ جب وہ اس سے خوش ہو گئے جو انہیں دی گئیں توہم نے ان کو اچانک پکڑ لیا(دھر لیا) پس اس وقت وہ مایوس ہو کر رہ گئے۔(۴۴)

پھر ظالم قوم کی جڑ کاٹ دی گئی اور ہر تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے۔(۴۵)

آپ کہہ دیں بھلا دیکھو،اگر اللہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے  تو اللہ کے سوا کون معبود ہے جو تم کو یہ چیزیں لادے(واپس کر دے)دیکھو ہم کیسے بدل بدل کر آیتیں بیان کرتے ہیں پھر وہ کنارے کرتے ہیں(۴۶)

آپ کہہ دیں دیکھو توسہی اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا کھلم کھلا آئے کیا ظالم لوگوں کے سوا (اور کوئی) ہلاک ہو گا(۴۷)

اور ہم رسول نہیں بھیجتے مگر خوشخبری دینے والے اور ڈر سنانے والے،پس جو ایمان لایا اور سنور گیا تو ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے(۴۸)

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں عذاب پہنچے گے اس لئے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔(۴۹)

آپ کہہ دیں میں نہیں کہتا تم سے کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کو جانتا ہوں،اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں،میں پیروی نہیں کرتا مگر( صرف اس کی)جو میری طرف وحی کیا جاتا ہے،آپ کہہ دیں کیا نابینا اور بینا برابر ہو سکتا ہے؟سوکیا تم غور نہیں کرتے؟(۵۰)

اور اس سے ان لوگوں کو ڈراویں جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کے سامنے جمع کئے جائیں گے،اس کے سوا ان کا نہ ہو گا کوئی حمایتی اور نہ کوئی سفارش کرنے والا تاکہ وہ بچتے رہیں(۵۱)

اور آپ ان لوگوں کو دور نہ کریں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح اور شام وہ اس کی رضا چاہتے ہیں اور آپ پر(آپ کے ذمے)ان کے حساب میں سے کچھ نہیں ،اور نہ آپ کے حساب میں سے ان پر کچھ ہے،اگر انہیں دور کرو گے تو ظالموں سے ہو جاؤ گے(۵۲)

اور اس طرح ہم نے ان کے بعض کو بعض سے آزمایا تاکہ وہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ تعالی نے فضل کیا ہم میں سے؟کیا اللہ شکر گزاروں کو خوب جاننے والا نہیں۔(۵۳)

اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو آپ کہہ دیں تم پر سلام ہے تمہارے رب نے اپنے پر رحمت لکھ لی(لازم کر لی)ہے کہ تم میں جو کوئی برائی کرے نادانی سے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور نیک ہو جائے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔(۵۴)

اور اسی طرح ہم تفصیل سے بیان کرتے ہیں آیتیں اور (یہ اس لئے کہ)تاکہ گنہگاروں کا طریقہ ظاہر ہو جائے(۵۵)

آپ کہہ دیں مجھے (اس بات سے) روکا گیا ہے کہ میں ان کی بندگی کروں جنہیں تم پکارتے ہو اللہ کے سوا،آپ کہہ دیں میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کرتا اس صورت میں بیشک میں بہک جاؤں گا اور ہدایت پانے والوں میں نہ ہوں گا(۵۶)

آپ کہہ دیں بیشک میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور تم اس کو جھٹلاتے ہو،تم جس(عذاب)کی جلدی کر رہے ہو میرے پاس نہیں،حکم صرف اللہ کے لئے ہے وہ حق بیان کرتا ہے اور سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔(۵۷)

آپ کہہ دیں اگر میرے پاس ہوتی(وہ چیز)جس کی تم جلدی کرتے ہو تو البتہ میرے اور تمہارے درمیان فیصلہ ہو چکا ہوتا،اور اللہ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔(۵۸)

اور ا س کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں ان کے سوا کوئی نہیں جانتا وہ جانتا ہے جو خشکی اور تری میں ہے اور نہیں گرتا کوئی پتا مگر وہ اس کو جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کے اندھیروں میں اور نہ کوئی تر،نہ خشک،مگر سب روشن کتاب(لوح محفوظ)میں ہے(۵۹)

اور وہی توہے جو رات میں تمہاری (روح)قبض کر لیتا ہے اور جانتا ہے جو تم دن میں کما چکے ہو،پھر تمہیں اس(دن) میں اٹھاتا ہے تاکہ مدت مقررہ پوری ہو پھر تمہیں اسی کی طرف لوٹنا ہے پھر تمہیں جتا دے گا جو تم کرتے تھے(۶۰)

اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبان بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے تو ہمارے فرشتے اس کی (روح)قبضہ میں لے لیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے(۶۱)

پھر لوٹائے جائیں گے اپنے سچے مولی کی طرف،سن رکھو اسی کا حکم ہے اور وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے(۶۲)

آپ کہہ دیں تمہیں خشکی اور دریا کے اندھیروں سے کون بچاتا ہے ؟(اس وقت)تم اس کو گڑ گڑا کر اور چپکے چپکے پکارتے ہو(اور کہتے ہو)کہ اگر ہمیں ا س سے بچا لے تو ہم شکر ادا کرنے والوں سے ہوں گے(۶۳)

آپ کہہ دیں اللہ تمہیں اس سے بچاتا ہے اور ہر سختی سے پھر تم شرک کرتے ہو(۶۴)

آپ کہہ دیں وہ قادر ہے کہ تم پر بھیجے عذاب تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں فرقہ فرقہ کر کے بھڑا دے اور تم میں سے ایک کو چکھا دے دوسرے کی لڑائی ( کا مزا) دیکھو کس طرح آیات بیان کرتے ہیں تاکہ ہ سمجھ جائیں(۶۵)

اور تمہاری قوم نے اس کو جھٹلایا حالانکہ وہ حق ہے آپ کہہ دیں میں تم پر داروغہ نہیں(۶۶)

ہر خبر کے لئے ایک ٹھکانہ (مقررہ وقت)ہے اور تم جلد جان لو گے۔(۶۷)

اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں تو ان سے کنارہ کر لے یہاں تک کہ وہ مشغول ہو جائیں اس کے علاوہ کسی اور بات میں،اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد نہ بیٹھ ظالم لوگوں کے پاس (۶۸)

اور جو لوگ پرہیز کرتے ہیں(پرہیز گار ہیں)ان پر(جھگڑنے والوں) کے حساب میں سے کوئی چیز نہیں؛ لیکن نصیحت کرنا تاکہ وہ ڈریں (باز آ جائیں)(۶۹)

اور ان لوگوں کو چھوڑ دے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا لیا ہے اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال دیا ہے اور اس(قرآن)سے نصیحت کرو تا کوئی اپنے کئے(اپنے عمل)سے پکڑا نہ جائے،اس کے لئے نہیں اللہ کے سوا کوئی حمایتی اور نہ کوئی سفارش کرنے والا اور اگر بدلے میں تمام معاوضے دے تواس سے نہ لئے جائیں(قبول نہ ہوں)یہی لوگ ہیں جو اپنے کئے پر پکڑے گئے انہیں گرم پانی پینا ہے اور دردناک عذاب ہے اس لئے کہ وہ کفر کرتے تھے(۷۰)

کہہ دیں کیا ہم اللہ کے سوا اس کو پکاریں جو ہمیں نہ نفع دے سکے ،نہ ہمارا نقصان کرسکے اور ہم اپنے الٹے پاؤں پھر جائیں اس کے بعد جبکہ اللہ نے ہمیں ہدایت دیدی، اس شخص کی طرح جسے شیطان نے بھلا دیا جنگل میں، وہ حیران ہو،اس کے ساتھی اس کو ہدایت کی طرف بلاتے ہوں کہ ہمارے پاس آ،آپ کہہ دیں بیشک اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ تمام جہانوں کے پروردگار کے فرماں بردار رہیں(۷۱)

اور یہ کہ نماز قائم کرو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے جس کی طرف تم اکھٹے ہو گے(۷۲)

اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک ٹھیک طور پر پیدا کیا۔اور جس دن کہے گا ہو جا تووہ ہو جائے گی،اس کی بات سچی بات ہے اور ملک اسی کا ہے،جس دن صور پھونکا جائے گا،غیب اور ظاہر کا جاننے والا اور وہی ہے حکمت والا خبر رکھنے والا۔(۷۳)

اور جب ابراہیم نے کہا اپنے باپ آزر کو کیا تو بتوں کو معبود بناتا ہے؟بیشک میں تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں ۔(۷۴)

اور اس طرح ہم ابراہیم کوآسمانوں اور زمین کی بادشاہی(عجائبات) دکھانے لگے تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائیں۔(۷۵)

پھر جب اس پر رات نے اندھیرا کر لیا تو ایک ستارہ دیکھا کہا یہ میرا رب ہے پھر جب غائب ہو گیا تو(ابراہیم)کہنے لگے میں دوست نہیں رکھتا غائب ہونے والوں کو۔(۷۶)

پھر جب چمکتا ہوا چاند دیکھا تو بولے یہ میرا رب ہے، پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا اگر مجھے ہدایت نہ دے میرا رب تو میں بھٹکنے والے لوگوں میں سے ہو جاؤں۔(۷۷)

پھر جب اس نے جگمگاتا ہوا سورج دیکھا تو بولے یہ میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا اے میری قوم!بیشک میں ان سے بیزار ہوں جن کو تم شریک کرتے ہو۔(۷۸)

بیشک میں نے اپنا منہ یک رخ ہو کر اس کی طرف موڑ لیا جس نے زمین اور آسمان بنائے اور میں شرک کرنے والوں سے نہیں(۷۹)

اور اس کی قوم نے اس سے جھگڑا کیا تواس نے کہا کیا تم مجھ سے اللہ کے(بارہ میں)جھگڑتے ہو؟اس نے مجھے ہدایت دیدی ہے اور میں ان سے نہیں ڈرتا جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو اس کا،مگر یہ کہ میرا رب کچھ(تکلیف) پہنچانا چاہے ،میرے رب کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کر لیا ہے کیا تم سوچتے نہیں۔(۸۰)

اور میں تمہارے شریک سے کیونکر ڈروں اور تم(اس سے)نہیں ڈرتے کہ اللہ کا شریک کرتے ہو جس کی اس نے نہیں اتاری تم پر کوئی دلیل،سو دونوں فریق میں سے امن(دلجمعی)کا کون حقدار ہے؟(بتاؤ)اگر تم جانتے ہو۔(۸۱)

جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے نہ ملایا انہی لوگوں کے لئے دلجمعی ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں۔(۸۲)

اور یہ ہماری دلیل ہے جو ہم نے ابراہیمؑ کو ان کی قوم پر دی،ہم جس کے درجے چاہیں بلند کرتے ہیں بیشک تمہارا رب حکمت والا جاننے والا ہے(۸۳)

ہم نے ان (ابراہیم)کو بخشا اسحقؑ اور یعقوبؑ ہم نے سب کو ہدایت دی اور نوحؑ کو ہم نے ہدایت دی اس سے قبل اور ان کی اولاد میں سے داؤدؑ اور سلیمانؑ اور ایوبؑ اور یوسفؑ اور موسیؑ اور ہارونؑ کو اور اسی طری ہم نیک کام کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں(۸۴)

اور زکریاؑ اور  یحییؑ اور عیسیؑ اور الیاسؑ سب نیک بندوں میں سے ہیں(۸۵)اور اسمعیلؑ اور الیسعؑ اور یونسؑ اور لوطؑ اور اور سب کو ہم نے تمام جہان والوں پر فضیلت دی(۸۶)اور کچھ ان کے باپ دادا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں کو، اور ہم نے انہیں چنا اور سیدھے راستہ کی طرف ہدایت دی۔(۸۷)

یہ اللہ کی رہنمائی ہے اور اس سے ہدایت دیتا ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اور اگر وہ شرک کرتے تو جو کچھ وہ کرتے تھے ضائع ہو جاتا ۔(۸۸)

یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور شریعت اور نبوت دی، پس اگر یہ لوگ اس کا انکار کریں توہم نے ان (باتوں)کے لئے مقرر کر دئیے ہیں ایسے لوگ جو اس کے انکار کرنے والے نہیں(۸۹)

یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی سوان کی راہ پر چلو، آپ کہہ دیں میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا،یہ تو نہیں مگر نصیحت تمام جہان والوں کے لئے (۹۰)

اور انہوں نے اللہ کی قدر نہ کی(جیسے)اس کی قدر کا حق تھا جب انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی انسان پر کوئی چیز نہیں اتاری، آپ کہیں (وہ) کتاب کس نے اتاری جو موسی لے کر آئے ان کے لئے روشنی اور ہدایت، تم نے اسے ورق ورق کر دیا ہے تم اسے ظاہر کرتے ہو اور اکثر چھپا لیتے ہو اور تمہیں سکھایا جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا،آپ کہہ دیں اللہ(نے نازل کی)پھر انہیں چھوڑ دیں اپنے بیہودہ شغل میں کھیلتے رہیں۔(۹۱)

اور یہ (قرآن)کتاب ہے برکت والی ہم نے نازل کی اپنے سے پہلی(کتابوں) کی تصدیق کرنے والی،تاکہ تم ڈراؤ اہل مکہ کو اور جو اس کے ارد گرد ہیں (تمام آس پاس والے)اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور وہ اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں(۹۲)

اور اس سے بڑا ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ(بہتان)باندھے،یا کہے میری طرف وحی کی گئی ہے اور اسے کچھ وحی نہیں کی گئی(اسی طرح وہ) جو کہے میں ابھی اتارتا ہوں اس کے مثل جو اللہ نے نازل کیا اور اگر تو دیکھے جب ظالم موت کی سختیوں میں ہوں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوں کہ اپنی جانیں نکالو آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا اس سببب سے کہ تم اللہ کے بارے میں جھوٹی باتیں کہتے تھے اور اس کی آیتوں سے تکبر کرتے تھے۔(۹۳)

اور البتہ تم ہمارے پاس اکیلے آ گئے جیسے ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور جو ہم نے تمہیں (مال واسباب) دیا تھا چھوڑ آئے اپنی پیٹھ پیچھے،اور ہم تمہارے ساتھ وہ سفارش کرنے والے نہیں دیکھتے(جن کی نسبت)تم گمان کرتے تھے کہ وہ تم میں (تمہارے)ساجھی ہیں،البتہ تمہارے درمیان(رشتہ)کٹ گیا اور تم جو دعوے کرتے تھے سب جاتے رہے۔(۹۴)

بیشک اللہ چیرنے والا ہے دانے اور گٹھلی کا وہ مردہ سے زندہ نکالتا ہے اور زندہ سے مردہ نکالنے والا ہے یہ ہے اللہ پس تم کہاں بہکے جا رہے ہو؟(۹۵)

(رات کی تاریکی)چاک کر کے صبح نکالنے والا اور اس نے رات کو (ذریعہ)سکون بنایا اور سورج اور چاند کو(ذریعہ)حساب یہ اندازہ ہے غالب علم والے کا(۹۶)

وہی ہے جس نے تمہارے لئے ستارے بنائے تاکہ تم ان سے خشکی اور دریا کے اندھیروں میں راستہ معلوم کرو بیشک ہم نے آیتیں کھول کھول کر بیان کر دی ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں(۹۷)

اور وہی ہے جس نے تمہیں ایک وجود سے پیدا کیا پھر تمہارا ایک ٹھکانہ ہے اور امانت رہنے کی جگہ بیشک ہم نے آیات کھول کر بیان کر دی ہیں سمجھ والوں کے لئے۔(۹۸)

اور وہی ہے جس نے آسمانوں سے پانی اتارا پھر ہم نے اس سے نکالی اگنے والی ہر چیز،پھر ہم نے اس سے سبزی نکالی جس سے ایک پر ایک چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجوروں کے گابھے سے جھکے ہوئے خوشے،اور انگور اور زیتون اور انار کے باغات ایک دوسرے سے ملتے جلتے اور نہیں بھی ملتے،ا سکے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھلتا ہے اور اس کا پکنا (دیکھو)بیشک اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ایمان رکھتے ہیں۔(۹۹)

اور انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک ٹھہرایا،حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا ہے اور وہ اس کے لئے بیٹے اور بیٹیاں تراشتے ہیں جہالت سے،وہ پاک ہے اور اس سے بلند تر ہے جو وہ بیان کرتے ہیں۔(۱۰۰)

نئی طرح (نمونہ کے بغیر)آسمانوں اور زمین کا بنانے والا اس کے بیٹا کیونکر ہو سکتا ہے جبکہ اس کی بیوی نہیں،اور اس نے ہر چیز پیدا کی ہے اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے(۱۰۱)

یہی اللہ تمہارا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں،ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے سوتم اس کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کارساز و نگہبان ہے۔(۱۰۲)

(مخلوق کی) آنکھیں اس کو نہیں پا سکتیں اور وہ آنکھوں کو پا سکتا ہے اور وہ بھید جاننے والا،خبر دار ہے۔(۱۰۳)

تمہارے رب کی طرف سے نشانیاں آ چکیں،تو جس نے دیکھ لیا سواپنے واسطے،اور جو اندھا رہا(اس کا وبال) اس کی جان پر،اور میں تم پر نگہبان نہیں، (۱۰۴)

اور اسی طرح ہم آیتیں پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں تاکہ وہ کہیں تو نے (کسی سے)پڑھا ہے،اور تاکہ ہم جاننے

والوں کے لئے واضح کر دیں۔(۱۰۵)

اس پر چلو جو وحی آئے،تمہارے رب سے تمہاری طرف،اس کے سوا کوئی معبود نہیں،اور مشرکوں سے منہ پھیر لو۔(۱۰۶)

اور اگر اللہ چاہتا تووہ شرک نہ کرتے اور ہم نے تمہیں ان پر نگہبان نہیں بنایا اور تم ان پر داروغہ نہیں۔(۱۰۷)

اور اللہ کے سوا وہ جن کی پرستش کرتے ہیں تم انہیں گالی نہ دو، پس وہ اللہ کو بے سمجھے بوجھے گستاخی سے برا کہیں گے،اسی طرح ہم نے ہر فرقہ کو اس کا عمل بھلا دکھایا،پھر انہیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے وہ پھر ان کو جتادے گا جو وہ کرتے تھے۔(۱۰۸)

اور وہ تاکید سے اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو ضرور اس پر ایمان لائیں گے،آپ کہہ دیں کہ نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور تمہیں کیا خبر کہ جب آئیں تو یہ ایمان نہ لائیں گے۔(۱۰۹)

اور ہم ان کے دل اور ان کی آنکھیں الٹ دیں گے جیسے وہ ان(نشانیوں) پر پہلی بار ایمان نہیں لائے،اور ہم انہیں چھوڑ دیں گے ،ان کی سرکشی میں کہ وہ بہکتے رہیں۔(۱۱۰)

اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اتارتے اور ان سے مردے باتیں کرتے اور ہم جمع کر دیتے ان پر(ان کے ساتھ)ہر چیز تو بھی وہ ایمان نہ لاتے مگر یہ کہ اللہ چاہے اور لیکن ان میں اکثر نادان ہیں۔(۱۱۱)

اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لئے انسانوں اور جنوں کے شیاطین کو دشمن کر دیا ان کے بعض،بعض(ایک دوسرے)کی طرف ملمع کی ہوئی باتیں بہکانے کے لئے (خفیہ) ڈالتے ہیں اور اگر تمہارا رب چاہتا تووہ ایسا نہ کرتے پس انہیں چھوڑ دیں (اس کے ساتھ)جو وہ جھوٹ گھڑتے ہیں (۱۱۲)

اور تاکہ ان لوگوں کے دل اس کی طرف مائل ہو جائیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور تاکہ وہ اس کو پسند کریں اور تاکہ وہ کرتے رہیں جو وہ برے کام کرتے ہیں ۔(۱۱۳)

کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور منصف ڈھونڈوں؟اور وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل (واضح) کتاب نازل کی ہے،اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے (اہل کتاب)وہ جانتے ہیں کہ یہ تمہارے رب کی طرف سے حق کے ساتھ اتاری گئی ہے،سو تم شک کرنے والوں میں نہ ہونا۔(۱۱۴)

اور پوری ہے تیرے رب کی بات سچ اور انصاف کی،اس کے کلمات کو کوئی بدلنے والا نہیں اور وہ سننے والا جاننے والا ہے۔(۱۱۵)

اور زمین میں اکثر (ایسے ہیں)اگر تم ان کا کہا مانے تو وہ تجھے اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں گے،وہ نہیں پیروی کرتے مگر صرف گمان کی،اور وہ صرف اٹکل دوڑاتے ہیں ۔(۱۱۶)

بیشک تیرا رب اسے خوب جانتا ہے جو بہکتا ہے اس کے رستہ سے اور وہ ہادیت یافتہ لوگوں کو خوب جانتا ہے۔(۱۱۷)

سو تم اس میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان لانے والے ہو۔(۱۱۸)

اور تمہیں کہا ہوا کہ تم اس میں سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے حالانکہ وہ تمہارے لئے واضح کر چکا ہے جو اس نے تم پر حرام کیا ہے،مگر جس پر تم لاچار ہو جاؤ اور بہت سے(لوگ) اپنی خواہشات سے علم(تحقیق)کے بغیر گمراہ کرتے ہیں ،بیشک تمہارا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے۔(۱۱۹)

اور چھوڑ دو کھلا گناہ اور چھپا ہوا،بیشک جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب اس کی سزا پالیں گے جو وہ برا کام کرتے تھے۔(۱۲۰)

اور اس سے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا اور بیشک یہ گناہ ہے،اور بیشک شیطان اپنے دوستوں کے(دلوں میں وسوسہ)ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کا کہا مانا تو بے شک تم مشرک ہو گئے۔(۱۲۱)

کیا(وہ شخص)جو مردہ تھا پھر ہم نے اس کو زندہ کیا اور ہم نے اس کے لئے نور بنایا،وہ چلتا ہے اس(نور کی روشنی)سے لوگوں میں (کیا) اس جیسا ہو جائے گا جو اندھیروں میں ہے؟اس سے نکلنے والا نہیں،اسی طرح کافروں کے لئے ان کے عمل زینت دئیے گئے۔(۱۲۲)

اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں بنائے اس کے بڑے مجرم تاکہ اس میں حیلے کریں اور وہ حیلے نہیں کرتے مگر اپنی جانوں پر(اپنی ہی جانوں پر چالیں چلتے ہیں) اور وہ شعور نہیں رکھتے۔(۱۲۳)

اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم ہرگز نہ مانیں گے جب تک ہمیں اس جیسا نہ دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا،اللہ خوب جانتا ہے کہ اپنی رسالت کہاں بھیجے،عنقریب ان لوگوں کو پہنچے گی جنہوں نے جرم کیا اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب اس کا بدلہ کہ وہ مکر کرتے تھے ۔(۱۲۴)

پس اللہ جس  کو ہدایت دینا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لئے کھول دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے کہ اسے گمراہ کرے اس کا سینہ تنگ بھینچا ہوا (نہایت تنگ)کر دیتا ہے،گویا کہ وہ زور سے(بمشکل)آسمان پر چڑھ رہا ہے، اسی طرح اللہ ان لوگوں پر عذاب ڈالے گا جو ایمان نہیں لاتے۔(۱۲۵)

یہ راستہ ہے تمہارے رب کا سیدھا،ہم نے آیات کھول کر بیان کر دی ہیں،ان لوگوں کے لئے جو نصیحت پکڑتے ہیں۔(۱۲۶)

ان کے لئے ان کے رب کے پاس سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کا کارساز ہے اس کے صلہ میں جو وہ کرتے تھے۔(۱۲۷)

اور جس دن وہ جمع کرے گا ان سب کو(فرمائے گا)اے گروہِ جنات! تم نے بہت سے آدمی اپنے تابع کر لئے ،اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے اے ہمارے رب! ہمارے بعض نے بعض سے (ایک دوسرے سے) فائدہ اٹھایا،اور ہم اس میعاد (گھڑی)کو پہنچ گئے جوتو نے مقرر کی تھی۔فرمائے گا آگ تمہارا ٹھکانا ہے اس میں ہمیشہ رہو گے مگر جسے اللہ چاہے بیشک تمہارا رب حکمت والا جاننے والا ہے۔(۱۲۸)

اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض پر(ایک دوسرے پر) مسلط کر دیتے ہیں ان کے اعمال کے سبب۔(۱۲۹)

اے گروہِ جنات اور انسان! کیا تمہارے پاس تم میں سے ہمارے رسول نہیں آئے؟وہ تم پر ہمارے احکام بیان کرتے تھے،اور تمہیں ڈراتے تھے یہ دن دیکھنے سے،وہ کہیں گے ہم اپنی جانوں کے خلاف(اپنے خلاف) گواہی دیتے ہیں اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں ڈال  دیا اور انہوں نے اپنے خلاف گواہی دی کہ وہ کفر کرنے والے تھے۔(۱۳۰)

یہ اس لئے ہے کہ تیرا رب ظلم کی سزا میں بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہیں جبکہ ان کے لوگ بے خبر ہوں(۱۳۱)

اور ہر ایک لئے ان کے اعمال کے درجے ہیں اور تمہارا رب اس سے بے خبر نہیں جو وہ کرتے ہیں(۱۳۲)

اور تمہارا رب بے نیاز ہے،رحمت والا،اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے(ہلاک کر دے)اور جس کو چاہے تمہارے بعد جانشین کر دے ،جیسے اس نے تمہیں پیدا کیا اولاد سے ایک دوسری قوم کی(۱۳۳)

بیشک جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ضرور آنے والی ہے اور تم عاجز کرنے والے نہیں(۱۳۴)

آپ فرما دیں اے میری قوم تم اپنی جگہ کام کرتے رہو میں بھی کام کر رہا ہوں پس عنقریب جان لو گے کس کے لئے ہے عاقبت کا گھر،بیشک ظالم دو جہان کی کامیابی نہیں پاتے۔(۱۳۵)

اور (اللہ نے)جو کھیتی اور مویشی تیار کئے ہیں اس سے انہوں نے ٹھہرایا ہے اللہ کے لئے ایک حصہ،پس انہوں نے اپنے خیال میں کہا یہ اللہ کے لئے ہے اور یہ ہمارے شریکوں کے لئے ہے،پس جو ان کے شریکوں کے لئے ہے تووہ نہیں پہنچتا اللہ کو،اور جو اللہ کے لئے ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے برا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔(۱۳۶)

اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لئے انکے شریکوں نے اولاد کا قتل آراستہ کر دیا ہے تاکہ وہ انہیں ہلاک کر دیں اور ان پر ان کا دین گڈ مڈ کر دیں اور اگر اللہ چاہتا تووہ  (ایسا) نہ کرتےسوتم انہیں چھوڑ دو اور وہ جھوٹ باندھتے ہیں (وہ جانیں اور ان کا جھوٹ)(۱۳۷)

اور انہوں نے کہا یہ مویشی اور کھیتی ممنوع ہے،اسے کوئی نہ کھائے مگر جس کو ہم چاہیں ان کے(جھوٹے)خیال کے مطابق اور کچھ مویشی ہیں کہ ان کی پیٹھ پر (سواری )حرام کی ہے اور کچھ مویشی ہیں(ذبح کرتے وقت) ان پر اللہ کا نام نہیں لیتے(یہ)جھوٹ باندھنا ہے اس پر ہم جلد انہیں سزا دیں گے اس کی جو جھوٹ باندھتے تھے(۱۳۸)

اور انہوں نے کہا جو ان مویشیوں کے پیٹ میں ہے وہ خالص ہمارے مردوں کے لئے ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے اور اگر مردہ ہو تو سب اس میں شریک ہیں وہ جلد انہیں ان کے باتیں بنانے کی سزا دے گا،وہ بیشک حکمت والا جاننے والا ہے(۱۳۹)

البتہ وہ لوگ گھاٹے میں پڑے جنہوں نے بے وقوفی نادانی سے اپنی اولاد کو قتل کیا اور جو اللہ نے انہیں دیا وہ حرام ٹھہرا لیا جھوٹ باندھتے ہوئے اللہ پر،یقیناً وہ گمراہ ہوئے اور وہ ہدایت پانے والے نہ تھے۔(۱۴۰)

اور وہی (خالق )ہے جس نے باغات پیدا کئے (چھتریوں پر) چڑھائے ہوئے(جیسے انگور)اور چھتریوں پر نہ چڑھائے ہوئے اور کھجور دوار کھیتی اس کے پھل مختلف(قسم کے)اور زیتون اور انار ملتے جلتے اور جدا جدا،جب پھل لائے تواس کے پھل کھاؤ اور اس کے کاٹنے کے دن اس کا حق  (عشر) ادا کر دو اور بیجا خرچ نہ کرو،بیشک اللہ بیجا خرچ کرے والوں کو پسند نہیں کرتا۔(۱۴۱)

اور چوپائیوں میں سے(پیدا کئے)بار بردار(بڑے بڑے)اور زمین پر لگے ہوئے(چھوٹے چھوٹے)جو اللہ نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کھاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو،بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔(۱۴۲)

آٹھ جوڑے(نر اور مادہ پیدا کئے)دو بھیڑ سے اور دو بکری سے،آپ پوچھیں کیا(اللہ نے)دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا جو دونوں مادہ کے رحم میں لپٹا ہوا ہے(ابھی پیٹ میں)ہو؟ مجھے کسی علم سے بتاؤ اگر تم سچے ہو۔(۱۴۳)

اور دو اونٹ سے اور دو گائے سے (پیدا کئے) آپ پوچھیں کیا اللہ نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادہ یا جو دونوں کے رحموں میں لپٹا ہوا ہو(ابھی پیٹ میں ہو)؟کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ نے تمہیں اس کا حکم دیا تھا ؟پس اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر بہتان باندھے جھوٹ،تاکہ لوگوں کو علم کے بغیر (جہالت سے)گمراہ کرے بیشک اللہ ظلم کرنے والے لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔(۱۴۴)

آپ  فرما دیجئے جو وحی مجھے دی گئی ہے اس میں کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام نہیں پاتا ،مگر یہ کہ وہ مردار ہویا بہتا ہوا خون یا سور کا گوشت،پس وہ ناپاک  ہے یا گناہ گا(ناجائز ذبیحہ)جس پر غیراللہ کا نام پکارا گیا ہو،پس جو لاچار ہو جائے ،نہ نا فرمانی کرنے والا ہو ورنہ سرکش ہو تو بیشک آپ  رب بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔(۱۴۵)

اور ان لوگوں پر جو یہودی ہوئے،ہم نے حرام کر دیا ہر ناخن والا جانور اور ہم نے گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کر دی سوائے اس کے جو ان کی پیٹھ یا انتڑیوں سے لگی ہو یا ہڈیوں کے ساتھ ملی ہو،یہ ہم نے ان ک وبدلہ دیا ان کی سرکشی کا اور بیشک ہم سچے ہیں۔(۱۴۶)

پس اگر آپ کو جھٹلائیں تو آپ کہہ دیں تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے،اور اس کا عذاب مجرموں کی قوم سے ٹالا نہیں جاتا۔(۱۴۷)

مشرک جلد کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کوئی چیز حرام ٹھہراتے، اسی طرح (ان لوگوں نے)جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے، یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھا، آپ فرمادیجئے کیا تمہارے پاس کوئی یقینی بات ہے توا س کوہ مارے سامنے ظاہر کرو، تم صرف گمان کے پیچھے چلتے ہو اور تم صرف اٹکل چلاتے ہو۔(۱۴۸)

آپ فرما  دیں اللہ ہی کی حجت پوری(غالب) ہے،پس اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔(۱۴۹)

آپ فرما دیں لاؤ اپنے گواہ  جو گواہی دیں کہ اللہ نے یہ حرام کیا ہے ،پھر اگر وہ گواہی دے دیں  تو  بھی تم ان کے ساتھ گواہی نہ دینا اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرنا جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ لوگ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور  (معبودانِ باطل کو) اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں۔(۱۵۰)

آپ فرما دیں آؤ میں پڑھ کر سناؤں جو حرام کیا ہے تم پر تمہارے رب نے کہ اس کے ساتھ شریک نہ ٹھہراؤ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو اور قتل نہ کرو اپنی اولاد کو مفلسی(کے ڈر)سے،ہم تمہیں رزق دیتے ہیں اور ان کو (بھی) اور بے حیائیوں کے قریب نہ جاؤ،جو ان میں کھلی ہو اور چھپی ہو،اور جس جان کو اللہ نے حرمت دی ہے اسے قتل نہ کرو ،مگر حق پریہ تمہیں حکم دیا ہے تاکہ تم سمجھو۔(۱۵۱)

اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طرح کہ وہ بہترین ہو،یہاں تک کہ وہ جوانی کو پہنچ جائے اور انصاف کے ساتھ ماپ تول پورا کرو،ہم کسی کو تکلیف نہیں دیتے(بوجھ نہیں ڈالتے) مگر اس کے مقدور کے مطابق اور جب بات کرو تو انصاف کی کرو خواہ رشتہ دار (کا معاملہ) ہو ۔اور اللہ کا عہد پورا کرو، اس نے تمہیں یہ حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔(۱۵۲)

اور یہ کہ یہ میرا راستہ سیدھا ہے پس اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو وہ تمہیں اس راستہ سے جدا کر دیں گے،اس نے تمہیں اس کا حکم دیا تاکہ تم پرہیزگاری اختیار کرو۔(۱۵۳)

پھر ہم نے موسی کو کتاب دی اس پر اپنی نعمت پوری کرنے کو جو  نیکو کار ہے اور ہر چیز کی تفصیل کیلئے اور ہدایت و رحمت کے لئے،تاکہ وہ اپنے رب سے ملاقات پر ایمان لے آئیں۔(۱۵۴)

اور ہم نے یہ کتاب اتاری ہے برکت والی، پس اس کی پیروی کرو،اور پرہیز گاری اختیار کرو ؛تا کہ تم پر رحم کیا جائے۔(۱۵۵)

کہ  (کہیں ) تم کہو کہ ہم سے پہلے دو گروہوں پر کتاب اتاری گئی،اور یہ کہ ہم ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے ۔(۱۵۶)

یا کہو کہ ہم پر کتاب اتاری جاتی توہم زیادہ ہدایت پر ہوتے ان سے، سوتمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل اور ہدایت اور رحمت آ گئی ،پس اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلا       دے اور ان سے کترائے،ہم ان لوگوں کو جلد سزا دیں گے جو کتراتے ہیں ہماری آیتوں سے برے عذاب (کے ذریعہ) اس کے بدلے کہ وہ کتراتے تھے۔(۱۵۷)

کیا وہ انتظار کر رہے ہیں مگر یہ کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تمہارے رب کی کوئی نشانی آئے،جس دن آئے گی تمہارے رب کی کوئی نشانی کسی کے کان نہ آئے گا اس کا ایمان لانا جو پہلے سے ایمان نہ لایا تھا یا اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی تھی،آپ فرما دیں انتظار کرو ہم (بھی ) منتظر ہیں۔(۱۵۸)

بیشک جن لوگوں نے تفرقہ ڈالا اپنے دین میں اور گروہ در گروہ ہو گئے ،آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ،ان کا معاملہ فقط اللہ کے حوالے ہے،پھر وہ انہیں جتلا دے گا وہ جو کچھ کرتے تھے۔(۱۵۹)

جو شخص کوئی نیکی لائے تواس کے لئے اس کا دس برابر(دس گنا اجر)ہے،اور جو کوئی برائی لائے تووہ بدلہ نہ پائے گا مگر اس کے برابر (صرف اس کے برابر) اور وہ ظلم نہ کئے جائیں گے۔(۱۶۰)

آپ کہہ دیجئے بیشک مجھے میرے رب نے سیدھے راستہ کی طرف راہ دکھائی ہے ،درست دین ابراہیمؑ کی ملت جو ایک (اللہ)کے ہو رہنے والے تھے،اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔(۱۶۱)

آپ کہہ دیں بیشک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ کے لئے ہے جو سارے جہانوں کا رب ہے۔(۱۶۲)

اس کا کوئی شریک نہیں مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان (فرماں بردار) ہوں۔(۱۶۳)

آپ کہہ دیں کیا میں اللہ کے سواکوئی رب ڈھونڈوں؟ اور وہی ہے ہر شے کا رب،ہر شخص جو کچھ کمائے گا (اس کا گناہ) صرف اس کے ذمے (ہو گا) کوئی اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا، پھر تمہیں اپنے رب کی طرف لوٹنا ہے ،پس تمہیں جتلا دے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے۔(۱۶۴)

اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا اور بلند کئے تم میں سے بعض کے درجے بعض پر تاکہ وہ تمہیں اس میں آز مائے جو اس نے تمہیں دیا،بیشک تمہارا رب جلد سزا دینے والا ہے،اور وہ بیشک یقیناً بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔(۱۶۵)

 

 

 

۷۔ سورۃ الاعراف

 

 

 

مکیۃ

 

                آیات:۲۰   رکوعات:۲۴

 

اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان رحم کرنے والا ہے

 

الٓمّٓصٓ (۱) یہ کتاب تمہاری طرف نازل کی گئی ہے تواس سے تمہارے سینہ میں کوئی تنگی نہ ہو تاکہ تم اس (کے ذریعے ) سے ڈراؤ اور ایمان والوں کی لئے نصیحت ہے۔ (۲)

اس کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اور پیچھے نہ لگو اس کے سوا (اور ) رفیقوں کے ، بہت کم تم نصیحت قبول کرتے ہو۔ (۳)

اور ہم نے کتنی ہی بستیاں ہلاک کیں پس ان پر ہمارا عذاب رات کو سوتے میں آیا یا دوپہر کو آرام کرتے۔ (۴)

پس ان کی پکار (اس کے سوا) نہ تھی جب ان پر آیا ہمارا عذاب تو انہوں نے کہا کہ بیشک ظالم ہمیں تھے۔ (۵)

سوہم ان سے ضرور پوچھیں گے جن کی طرف رسول بھیجے گئے ، اور ہم رسولوں سے (بھی) ضرور پوچھیں گے۔ (۶)

البتہ ہم ان کو اپنے علم سے احوال سنا دیں گے اور ہم غائب نہ تھے۔ (۷)

اور اس دن ( اعمال کا) وزن ہونا برحق ہے ، تو جن کی نیکیوں کے وزن بھاری ہوئے وہ فلاح (نجات) پانے والے ہیں۔ (۸)

اور جن کی (نیکیوں کے ) وزن ہلکے ہوئے تو وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نقصان کیا کیونکہ وہ ہماری آیتوں سے نا انصافی کرتے تھے۔ (۹)

اور بیشک ہم نے تمہیں زمین میں ٹھکانہ دیا اور ہم نے اس میں تمہارے لئے زندگی کے سامان بنائے تم بہت کم ہو جو شکر کرتے ہو۔ (۱۰)

اور البتہ ہم نے تمہیں پیدا کیا اور پھر ہم نے تمہاری شکل و صورت بنائی پھر ہم نے فرشتوں کو کہا آدمؑ کو سجدہ کرو، تو انہوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیں کے ، وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ تھا۔ (۱۱)

اس نے فرمایا جب میں نے تجھے حکم دیا تو تجھے کس نے منع کیا کہ تو سجدہ نہ کرے وہ بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے پیدا کیا۔ (۱۲)

فرمایا پس تو یہاں سے اتر جا تیرے لئے (لائق) نہیں کہ تو غرور و تکبر کرے یہاں، پس نکل جا، بیشک تو ذلیلوں میں سے ہے۔ (۱۳)

وہ بولا مجھے اس دن تک مہلت دے (جس دن مردے ) اٹھائے جائیں گے (۱۴) فرمایا تو مہلت ملنے والوں میں سے ہے۔ (تجھے مہلت دی گئی)۔ (۱۵)

وہ بولا جیسے تو نے میرے گمراہ (ہونے کا فیصلہ) کیا ہے میں ضرور بیٹھوں گا ان کیلئے (گمراہ کرنے کے لئے ) تیرے سیدھے راستہ پر۔ (۱۶) پھر میں ان تک ضرور آؤں گا ان کے سامنے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کے دائیں سے اور ان کے بائیں سے اور تو ان میں اکثر کو شکر کرنے والے نہ پائے گا۔ (۱۷)

فرمایا یہاں سے نکل جا ذلیل مردود ہو کر ان میں سے جو تیرے پیچھے لگا البتہ میں ضرور جہنم کو بھر دوں گا تم سب سے۔ (۱۸)

اے آدم تم اور تمہاری بیوی (حوا) جنت میں رہو، پس کھاؤ جہاں سے تم چاہو اور اس درخت کے قریب نہ جانا (اگر ایسا کرو گے ) تو ظالموں سے ہو جاؤ گے۔ (۱۹)

پس وسوسہ ڈالا شیطان نے ان کیلئے (ان کے دل میں) تاکہ ان کے ستر کی چیزیں جو ان سے پوشیدہ تھیں ان کے لئے ظاہر کر دے اور بولا تمہارے رب نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا مگر اس لئے کہ (کہیں) تم فرشتے ہو جاؤ یا ہو جاؤ ہمیشہ رہنے والوں سے۔ (۲۰)

پس ان کو مائل کر لیا دھوکہ سے پس جب انہوں نے درخت چکھا تو ان کیلئے ان کی ستر کی چیزیں کھل گئیں اور وہ اپنے اوپر جوڑ جوڑ کر رکھنے لگے (ستر چھپانے کیلئے ) جنت کے پتے اور ان کے رب نے انہیں پکارا کیا میں نے تمہیں   اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور کہا تھا تمہیں کہ بیشک شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے۔ (۲۲)

ان دونوں نے کہا اے ہمارے رب! ہم نے اپنے اوپر ظلم کیا، اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ کیاتو ہم ضرور خسارہ پانے والوں سے ہو جائیں گے۔ (۲۳)

فرمایا تم اترو تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہیں، اور تمہارے لئے زمین میں ایک وقت (معین) تک ٹھکانا اور سامان زیست ہے۔ (۲۴)

فرمایا اس میں تم جیو گے اور اس میں تم مرو گے اور اس سے تم نکالے جاؤ گے۔ (۲۵)

اے اولاد آدم!ہم نے تم پر لباس اتارا جو ڈھانکے تمہارے ستراور (موجب) زینت ہو اور پرہیز گاری کا لباس سب سے بہتر ہے ، یہ (لباس ) اللہ کی نشانیوں سے ہے تاکہ وہ غور کریں۔ (۲۶)

اے اولاد آدم! (کہیں) شیطان تمہیں     نہ بہکا دے ، جیسے اس نے نکالا تمہارے ماں باپ (آدم اور حوا) کو جنت سے ، ان کے لباس اتروا دئیے ، تاکہ ان کے سترظاہر کر دے ، بیشک تمہیں دیکھتا ہے وہ اور اس کا قبیلہ اس جگہ سے جہاں تم انہیں نہیں دیکھتے ، بیشک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا رفیق بنا دیا جو ایمان نہیں لاتے۔ (۲۷)

اور جب وہ بے حیائی کریں تو کہیں ہم نے باپ دادا کو اس پر پایا ہے اور اللہ نے ہمیں حکم دیا ہے اس کا، آپ فرما دیں بیشک اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ پر (وہ بات) لگاتے ہو؟ جوتم نہیں جانتے۔ (۲۸)

آپ فرما دیں میرے رب نے مجھے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے چہرے ہر نماز کے وقت سیدھے کرو، اور اسے پکارو خالص اس کے حکم کے فرماں بردار ہو کر، جیسے تمہیں (پہلے ) پیدا کیا تم دوبارہ بھی (جی اٹھو گے )۔ (۲۹)

آپ فرما دیں میرے رب نے مجھے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے چہرے ہر نماز کے وقت سیدھے کرو، اور اسے پکارو خالص اس کے حکم کے فرماں بردار ہو کر، جیسے تمہیں (پہلے ) پیدا کیا تم دوبارہ بھی (جی اٹھو گے )۔ (۲۹)

ایک فریق کو ہدایت دی اور ایک فریق پر گمراہی ثابت ہو گئی، بیشک انہوں نے اللہ کے سوا شیطانوں کو اپنا رفیق بنا لیا ہے ، اور گمان کرتے ہیں کہ وہ بیشک ہدایت پر ہیں۔ (۳۰)

اے اولاد آدم! اپنی زینت ہر نماز کے وقت اختیار کرو اور کھاؤ اور پیو، اور بیجا خرچ نہ کرو، بیشک اللہ فضول خرچ کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (۳۱)

آپ فرما دیں کس نے حرام کی ہے اللہ کی (وہ) زینت جواس نے اپنے بندوں کے لئے نکالی (پیدا) کی ہے ، اور پاک رزق، آپ فرما دیں یہ دنیا کی زندگی میں ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے اور خالص طور پر قیامت کے دن (انہیں کا حصہ ہے ) اسی طرح ہم آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں اس گروہ کے لئے جو جانتے ہیں۔ (۳۲)

آپ فرما دیں میرے رب نے تو حرام قرار دیا ہے ، بے حیائیوں کو ان میں جو ظاہر ہیں اور جو پوشیدہ ہیں، اور گناہ اور سرکشی ناحق کو، اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ شریک کرو جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری، اور یہ کہ تم اللہ پر لگاؤ (وہ بات) جوتم نہیں جانتے۔ (۳۳)

اور ہر امت کیلئے ایک مدت مقرر ہے پس جب ان کا مقررہ وقت آ جائے گا نہ پیچھے ہو سکیں گے ایک گھڑی اور نہ آگے بڑھ سکیں گے۔ (۳۴)

اے اولاد آدم!اگر تمہارے پاس تم ہی سے میرے رسول آئیں، سنائیں تمہیں میری آیات، تو جو ڈرا، اور اس نے اصلاح کر لی، ان پر نہ کوئی خوف ہو گا نہ وہ غمگین ہوں گے۔ (۳۵)

اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا یہی لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (۳۶)

پس اس سے بڑا ظالم کون؟ جس نے اللہ پر جھوٹ بہتان باندھا، یا اس کی آیتوں کو جھٹلایا، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا حصہ کتاب (لوح محفوظ) میں لکھا ہوا ہے پہنچے گا، یہاں تک کہ جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے ) ان کے پاس ان کی جان نکالنے آئیں گے ، وہ کہیں گے کہاں ہیں وہ جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے تھے ؟ وہ (جواب میں) کہیں گے وہ ہم سے گم ہو گئے اور وہ اپنی جانوں پر (اپنے خلاف) گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے۔ (۳۷)

(اللہ) فرمائے گا تم داخل ہو جاؤ جہنم میں ان امتوں کے ہمراہ جو گز ر چکیں تم سے قبل، جنوں اور انسانوں میں سے جب کوئی امت داخل ہو گی وہ اپنی ساتھی (پہلی امت) پر لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب سب اس میں داخل ہو جائیں گے تو ان کے پیچھے اپنے پہلوں کے بارہ میں کہیں گے ، اے ہمارے رب!یہ ہیں جنہوں نے ہم کو گمراہ کیا، پس انہیں آگ کا دوگنا عذاب دے۔ (اللہ تعالی) فرمائے گا ہر ایک کے لئے دوگنا ہے ، لیکن تم جانتے نہیں۔ (۳۸)

اور ان کے پہلے اپنے پچھلوں کو کہیں گے تمہیں ہم پر کوئی برائی نہیں، لہذا چکھو عذاب اس کے بدلے جو تم کرتے تھے۔ (۳۹)

بیشک جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا، ان کیلئے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے اور جنت میں داخل نہ ہوں گے ، جب تک اونٹ داخل (نہ) ہو جائے سوئی کے ناکے میں (جو ممکن نہیں) اسی طرح ہم مجرموں کو بدلہ دیتے ہیں۔ (۴۰)

ان کے لئے جہنم کا بچھونا ہے ، اور ان کے اوپر سے جہنم ہی کا اوڑھنا ہے ، اسی طرح ہم ظالموں کو بدلہ دیتے ہیں۔ (۴۱)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے ، ہم کسی پر بوجھ نہیں ڈالتے مگر اس کی بساط کے مطابق، یہی لوگ جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (۴۲)

اور ہم نے ان کے سینوں سے کینے کھینچ لئے ، ان (جنتوں) کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اور کہیں گے تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، جس نے ہمیں اس کی طرف رہنمائی کی، اور اگر اللہ ہمیں ہدایت نہ دیتا (رہنمائی نہ فرماتا) توہم ہدایت پانے والے نہ تھے ، البتہ ہمارے رب کے رسول حق کے ساتھ آئے ، اور انہیں ندا دی گئی کہ تم اس جنت کے وارث ہو گے (ان اعمال کے ) صلہ میں جو تم کرتے تھے۔ (۴۳)

اور جنت والے دوزخ والوں کو پکاریں گے کہ تحقیق ہم نے پا لیا جو ہم سے وعدہ کیا تھا ہمارے رب نے سچا، تم سے تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا کیا تم نے بھی پا لیا سچا؟ وہ کہیں گے ہاں!تو ایک پکارنے والا پکارے گا ان کے درمیان کہ (ان) ظالموں پر اللہ کی لعنت۔ (۴۴)

جو لوگ اللہ کے راستے سے روکتے تھے ، اور اس میں کجی تلاش کرتے تھے اور وہ آخرت کے کافر (منکر) تھے۔ (۴۵)

اور ان کے درمیان ایک حجاب (پردہ) ہے ، اعراف پر کچھ آدمی ہوں گے ، اور ہر ایک کو اس کی پیشانی سے پہچان لیں گے ، اور جنت والوں کو پکاریں گے کہ سلام ہو تم پر، وہ (اعراف والے ) جنت میں داخل نہیں ہوئے ، اور وہ امیدوار ہیں۔ (۴۶)

اور جب ان کی نگاہیں پھریں گی دوزخ والوں کی طرف تو کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ کر۔ (۴۷)

اور پکاریں گے اعراف والے کچھ آدمیوں کو کہ انہیں ان کی پیشانی سے پہچان لیں گے وہ کہیں گے تمہیں کچھ فائدہ نہ دیا تمہارے جتھے نے اور جوتم تکبر کرتے تھے۔ (۴۸)

  کیا اب یہ وہی لوگ ہیں کہ تم قسم کھایا کرتے تھے کہ اللہ انہیں اپنی کوئی رحمت نہ پہنچائے گا، تم جنت میں داخل ہو جاؤ، نہ تم پر کوئی خوف ہے ، نہ تم غمگین ہو گے۔ (۴۹)

اور دوزخ والے پکاریں گے جنت والوں کو کہ، ہم پر (تھوڑا) پانی بہاؤ (پہنچاؤ) یا اس میں سے (کچھ) جو اللہ نے تمہیں دیا ہے ، وہ کہیں گے بیشک اللہ نے یہ کافروں پر حرام کر دیا ہے۔ (۵۰)

جنہوں نے اپنے دین کو کھیل کود بنا لیا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال دیا، پس آج ہم انہیں بھلا دیں گے ، جیسے انہوں نے (آج کے ) اس دن کا ملنا فراموش کر دیا تھا، اور جیسے ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے۔ (۵۱)

اور ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے جسے ہم نے تفصیل سے بیان کیا علم (کی بنیاد) پر ایمان لانے والے لوگوں پر ہدایت اور رحمت۔ (۵۲)

کیا وہ یہی انتظار کر رہے ہیں کہ اس کہا ہوا پورا ہو جائے ، جس دن اس کا کہا ہوا ہو جائے گا تووہ لوگ جنہوں نے اسے پہلے بھلا دیا تھا وہ کہیں گے : بیشک ہمارے رب کے رسول حق بات لائے تھے ، تو کیا ہمارے لئے کوئی سفارش کرنے والے ہیں کہ ہماری سفارش کریں، یا ہم (دنیا میں) لوٹائے جائیں کہ ہم اس کے خلاف عمل کریں جو ہم (پہلے ) کرتے تھے ، بیشک انہوں نے اپنی جانوں کا (اپنا) نقصان کیا اور ان سے گم ہو گیا جو وہ جھوٹ گھڑتے تھے۔ (۵۳)

بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے زمین اور آسمان چھ دن میں بنائے اور پھر قرار فرمایا عرش پر، دن ڈھانکتا ہے رات کو اس کے پیچھے (دن) دوڑتا ہوا آتا ہے ، اور سورج چاند اور ستارے اس کے حکم کے مسخر ہیں، یاد رکھو اسی کے لئے ہے پیدا کرنا اور حکم دینا اللہ برکت والا ہے سارے جہانوں کا رب ہے۔ (۵۴)

اپنے رب کو پکارو گڑا گڑا کر اور آہستہ سے ، بیشک وہ حد سے گزرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔ (۵۵)

اور فساد نہ مچاؤ زمین میں اس کی اصلاح کے بعد، اور اسے پکارو ڈرتے اور امید رکھتے ہوئے ، بیشک اللہ کی رحمت قریب ہے نیکی کرنے والوں کے۔ (۵۶)

اور وہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے ہوائیں بطور خوشخبری بھیجتا ہے ، یہاں تک کہ جب وہ بھاری بادل اٹھا لائیں توہم نے انہیں کسی مردہ شہر کی طرف ہانک دیا پھر اس سے پانی اتارا (برسایا) پھر ہم نے نکالے اس سے ہر قسم کے پھل، اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے تاکہ تم غور کرو۔ (۵۷)

اور پاکیزہ زمین سے اس کا سبزہ اس کے رب کے حکم سے (پاکیزہ ہی) نکلتا ہے اور جو خراب ہے اس سے نہیں نکلتا مگر ناقص اسی طرح ہم شکر گزار لوگوں کیلئے آیتیں پھیر پھیر کر بیان کرتے ہیں۔ (۵۸)

البتہ ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا، پس اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، بیشک میں ڈرتا ہوں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے۔ (۵۹)

اس کی قوم کے سردار بولے ہم تجھے کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں۔ (۶۰)

اس نے کہا اے میری قوم ! میرے اندر کچھ بھی گمراہی (کی بات) نہیں لیکن میں بھیجا ہوا ہوں سارے جہانوں کے رب کی طرف سے۔ (۶۱)

میں تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتا ہوں، اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں اور اللہ (کی طرف) سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔ (۶۲)

کیا تمہیں تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک نصیحت تم میں سے ایک آدمی پر آئی تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم پرہیز گار ی اختیار کرو اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (۶۳)

پس انہوں نے اسے جھٹلایا توہم نے اسے اور ان لوگوں کو اور جو لوگ کشتی میں اس کے ساتھ تھے بچا لیا، اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں ہم نے غرق کر دیا بیشک وہ لوگ (حق شناسی سے ) اندھے تھے۔ (۶۴)

اور عاد کی طرف (بھیجا) ان کے بھائی ہود کو اور اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تو کیا تم ڈرتے نہیں؟۔ (۶۵)

اس کی قوم کے کافر سردار بولے البتہ ہم تجھے دیکھتے ہیں بے وقوفی میں اور ہم بیشک تجھے جھوٹوں سے گمان کرتے ہیں۔ (۶۶)

اس نے کہا اے میری قوم! مجھ میں بیوقوفی (کی کوئی بات) نہیں، لیکن میں تمام جہانوں کے رب کا بھیجا ہوا ہوں۔ (۶۷)

میں تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچاتا ہوں اور میں تمہارا خیر خواہ، امین ہوں۔ (۶۸)

کیا تمہیں تعجب ہوا کہ تمہارے پاس آئی تمہارے رب کی طرف سے ایک نصیحت تم میں سے ایک آدمی پر تاکہ وہ تمہیں ڈرائے ، اور تم یاد کرو جب اس نے تمہیں توم نوح کے بعد جانشین بنایا، اور تمہیں زیادہ دیا جسم میں پھیلاؤ (ڈیل ڈول) سو اللہ کی نعمتیں یاد کرو تاکہ تم فلاح (کامیابی) پاؤ۔ (۶۹)

وہ بولے کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ ہم اللہ واحد کی عبادت کریں، اور چھوڑ دیں جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے تھے ، تولے آ جس کا توہم سہ وعدہ کرتا ہے (دھمکاتا ہے ) اگرتوسچے لوگوں میں سے ہے۔ (۷۰)

اس نہ کہا البتہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے پڑ گیا عذاب اور غضب، کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارہ میں جھگڑے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں، نہیں نازل کی اللہ نے اس کے لئے کوئی سند، سوتم انتظار کرو میں (بھی) تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔ (۷۱)

توہم نے اس کو بچا لیا اور اپنی رحمت سے اور ان کو جو اس کے ساتھ تھے اور ہم نے ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی، جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ نہ تھے ایمان لانے والے۔ (۷۲)

اور ثمود کی طرف (بھیجا) ان کے بھائی صالح کو اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، تمہارا ا سکے سوا کوئی معبود نہیں، تحقیق تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی آ چکی ہے ، یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لئے ایک نشانی ہے ، سو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگاؤ، ورنہ تمہیں دردناک عذاب پکڑ لے گا۔ (۷۳)

اور یاد کرو جب تمہیں عاد کے بعد جانشین بنایا اور تمہیں زمین میں ٹھکانہ دیا، بناتے ہو اس کی نرم جگہ میں محل، اور تراشتے ہو پہاڑوں کے مکانات، سواللہ کی نعمتیں یاد کرو، اور ملک میں فساد مچاتے نہ پھرو۔ (۷۴)

سردار بولے ان کی قوم کے ، جو متکبر تھے ، ان غریب لوگوں سے جو ان میں سے ایمان لا چکے تھے ، کیا تم جانتے ہو؟کہ صالح اپنے رب کی طرف سے بھیجا ہوا ہے (رسول ہے ) انہوں نے کہا بیشک وہ جو کچھ لے کر بھیجا گیا ہے ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں۔ (۷۵)

وہ جنہوں نے تکبر کیا (سردار) بولے تم جس پر ایمان لائے ہو ہم اس کے منکر ہیں۔ (۷۶)

انہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں، اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی، اور بولے اے صالح !لے آ جس کا توہم سے وعدہ کرتا ہے (دھمکاتا ہے ) اگر تورسولوں میں سے ہے۔ (۷۷)

پس زلزلہ نے انہیں آ پکڑا، تو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ (۷۸)

پھر (صالح نے ) ان ے س منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچایا، اور تمہاری خیر خواہی کی، لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔ (۷۹)

لوط (کو بھیجا) جب اس نے اپنی قوم سے کہا تم وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے سارے جہان میں کسی نے نہیں کی۔ (۸۰)

بیشک تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو۔ (۸۱)

اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا، مگر یہ کہ انہوں نے کہا انہیں اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ پاکیزگی چاہتے ہیں۔ (۸۲)

سوہم نے نجات دی اس کو اور اس کے گھر والوں کو سوائے اس کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔ (۸۳)

اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) ایک بارش برسائی پس دیکھو مجرموں کا کیسا انجام ہوا۔ (۸۴)

اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (کو بھیجا) اس نے کہا اے میری قوم!اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تحقیق تمہارے پاس ایک دلیل پہنچ چکی ہے ، تمہارے رب کی طرف سے ، پس ناپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کی اشیاء نہ گھٹاؤ، (گھٹا کر نہ دو) اور ملک میں اصلاح کے بعد فساد نہ مچاؤ، تمہارے لئے بہتر ہے ، اگر تم ایمان والے ہو۔ (۸۵)

اور ہر راستہ پر نہ بیٹھو کہ تم (راہ گیروں کو) ڈراؤ اور اسے اللہ کے راستے سے روکو جو اس پر ایمان لایا اور اس میں کجی ڈھونڈو، اور یاد کرو جب تم تھوڑے (اقلیت میں) تھے اس نے تمہیں بڑھا دیا، اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا۔ (۸۶)

اور اگر تم میں ایک گروہ ہے جو اس پر ایمان لایا جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں، اور ایک گروہ وہ ایمان نہیں لایا، تو تم صبر کرو یہاں تک کہ فیصلہ کر دے اللہ ہمارے درمیان، اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔ (۸۷)

اس کی قوم کے سردار جو بڑے بنتے تھے بولے اے شعیب! ہم ضرور نکال دیں گے تجھے اور انہیں جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے یا یہ کہ تم ہمارے دین میں لوٹ آؤ فرمایا خواہ ہم ناپسند کرتے ہوں (پھر بھی) (۸۸)

البتہ ہم اللہ پر جھوٹا بہتان باندھیں گے اگر ہم اس کے بعد تمہارے دین میں لوٹ آئیں جبکہ اللہ نے ہمیں اس سے بچا لیا ہے اور ہمارا کام نہیں اس میں لوٹ آئیں مگر یہ کہ اللہ ہمارا رب چاہے۔ (۸۹)

اور وہ سردار بولے جنہوں نے کفر کیا اس کی قوم کے ، اگر تم نے شعیب کی پیروی کی تو اس صورت میں تم خود خسارے میں ہوں گے۔ (۹۰)

تو انہیں زلزلہ نے آل یا پس وہ صبح کے وقت اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے (۹۱)

جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا (وہ ایسے مٹے ) گویا (کبھی) بستے نہ تھے وہاں، جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی خسارہ پانے والے ہوئے۔ (۹۲)

پھر ان سے اس نے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم !میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچا دئیے اور تمہاری خیر خواہی کر چکا تو (اب) کافر قوم پر کیسے غم کھاؤں؟ (۹۳)

اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر ہم نے وہاں کے لوگوں کو سختی میں پکڑا اور تکلیف میں، تاکہ وہ عاجزی کریں۔ (۹۴)

پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدلی، یہاں تک کہ وہ بڑھ گئے اور کہنے لگے : تکلیف اور خوشی ہمارے باپ دادا کو پہنچ چکی ہے ، پس ہم نے انہیں اچانک پکڑا، اور وہ بے خبر تھے۔ (۹۵)

اور اگر بستیوں والے ایمان لے آتے ، اور پرہیزگاری اختیار کرتے تو البتہ ہم ان پر برکتیں کھول دیتے زمین اور آسمان سے ، لیکن انہوں نے جھٹلایا تو ہم نے انہیں پکڑا اس کے نتیجے میں جو وہ کرتے تھے۔ (۹۶)

کیا اب وہ بے خوف ہیں بستیوں والے کہ ان پر ہمارا عذاب راتوں رات آ جائے اور وہ سوئے ہوئے ہو ں۔ (۹۷)

کیا بستیوں والے اس سے بے خوف ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آ جائے اور وہ کھیل کود رہے ہوں۔ (۹۸)

کیا وہ اللہ کی تدبیر سے بے خوف ہو گئے ؟ سو بے خوف نہیں ہوتے اللہ کی تدبیر سے مگر خسارہ اٹھانے والے۔ (۹۹)

کیا ان لوگوں کو ہدایت نہ ملی؟ جو زمین کے وارث ہوئے وہاں رہنے والوں کے بعد، اگر ہم چاہتے تو ان کے گناہوں کے سبب ان پر مصبیت ڈالتے ، اور ہم ان کے دلوں پر مہر لگاتے ہیں سو وہ سنتے نہیں۔ (۱۰۰)

یہ بستیاں ہیں جن کی خبریں ہم تم پر بیان کرتے ہیں، اور البتہ ان کے پاس آئے ان کے رسول نشانیاں لے کر سو وہ ایمان نہ لائے ،  کیونکہ اس سے پہلے انہوں نے جھٹلایا تھا، اسی طرح اللہ کافروں کے دل پر مہر لگاتا ہے۔ (۱۰۱)

اور ہم نے ان کے اکثر میں عہد کا کوئی پاس نہ پایا اور در حقیقت ہم نے ان میں اکثر نافرمان بدکردار پائے۔ (۱۰۲)

پھر ہم نے ان کے بعد موسیؑ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ بھیجا فرعون کی طرف اور اس کے سرداروں کی طرف، تو انہوں نے ان (نشانیوں کا) انکار کیا، سو تم دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوا؟۔ (۱۰۳)

اور کہا موسیؑ نے اے فرعون !بیشک میں تمام جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہوں۔ (۱۰۴)

شایاں ہے کہ میں نہ کہوں اللہ پر، مگر حق، تحقیق میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانیاں لایا ہوں، پس میرے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے۔ (۱۰۵)

بولا اگر تو کوئی نشانی لایا ہے تو وہ لے آ، اگر تو سچوں میں سے ہے۔ (۱۰۶)

پس اس ( موسیؑ) نے ڈالا اپنا عصا اور اچانک وہ صاف اژدھا ہو گیا۔ (۱۰۷)

اور اپنا ہاتھ (گریبان سے ) نکالا تا ناگاہ وہ ناظرین کے لیے نورانی ہو گیا۔ (۱۰۸)

فرعون کی قوم   کے سردار بولے بیشک یہ تو ماہر جادوگر ہے۔ (۱۰۹)

چاہتا ہے کہ تمہیں نکال دے تمہاری سر زمین سے ، تو اب کیا کہتے ہو (تمہارا کیا مشورہ ہے ) ؟ (۱۱۰)

وہ بولے اس کو اس کے بھائی کو روک لے ، اور شہروں میں بھیج دے نقیب۔ (۱۱۱)

تیرے پاس ہر ماہر جادوگر کو لے آئیں۔ (۱۱۲)

اور جادو گر فرعون کے پاس آئے ، وہ بولے یقیناً ہمارے لیے کوئی انعام ہو گا ؟اگر ہم غالب ہوئے۔ (۱۱۳)

اس نے کہا ہاں!تم بیشک (میرے ) مقربین میں سے ہو گے۔ (۱۱۴)

وہ بولے اے موسی!یا تو ڈال ورنہ ہم ڈالنے والے ہیں۔ (۱۱۵)

(موسیؑ نے ) کہا تم ڈالو، پس جب انہوں نے ڈالا لوگوں کی آنکھوں پر سحر کر دیا، اور انہیں ڈرایا اور وہ بڑا جادو لائے۔ (۱۱۶)

اور ہم نے موسی کی طرف وحی بھجی کہ اپنا عصا ڈالو، ناگاہ وہ نگلنے لگا جو ڈھکو سلا انہوں نے بنایا تھا۔ (۱۱۷)

پس حق ثابت ہو گیا اور وہ جو کرتے تھے باطل ہو گیا۔ (۱۱۸)

پس وہ وہیں مغلوب ہو گئے ، اور لوٹے ذلیل ہو کر (۱۱۹)

اور جادو گر سجدہ میں گر گئے۔ (۱۲۰)

وہ بولے کہ ہم تمام جہانوں کہ رب پر ایمان لے آئے۔ (۱۲۱)

یعنی موسی اور ہارون کے رب پر۔ (۱۲۲)

فرعون بولا: کیا تم اس پر ایمان لے آئے ، اس سے قبل  کہ میں تمہیں اجازت دوں ؟ بیشک یہ ایک چال ہے کہ شہر میں تم نے چلی ہے ،  تاکہ اس کے رہنے والوں کو یہاں سے نکال دو، تم جلد (اس کا نتیجہ ) معلوم کر لو گے۔ (۱۲۳)

میں ضرور کاٹ ڈالوں گا تمہارے (ایک طرف کے ) ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں پھر میں تم سب کو ضرور سولی دوں گا۔ (۱۲۴)

وہ بولے بیشک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ (۱۲۵)

اور تجھ کو ہم سے دشمنی نہیں مگر صرف یہ کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لائے ، جب وہ ہمارے پاس آ گئیں، اے ہمارے رب! ہم پر صبر کے دہانے کھول دے اور ہمیں موت دے (اس حال میں کہ ہم ) مسلمان ہوں۔ (۱۲۶)

اور سردار بولے فرعون کی قوم کے ، کیا موسی اور اس کی قوم کو چھوڑ رہا ہے کہ وہ زمین میں فساد کریں اور وہ (موسی علیہ اسلام) تجھے چھوڑ دے اور تیرے معبودوں کو، اس نے کہا ہم عنقریب ان کے بیٹوں کو قتل کر ڈالیں گے اور ان کی بیٹیوں کو زندہ چھوڑ دیں گے ، اور ہم ان پر زور آور ہیں۔ (۱۲۷)

موسی علیہ اسلام نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اللہ سے مدد مانگو، اور صبر کرو، بیشک زمین اللہ کی ہے ، وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بنا دیتا ہے ، اور انجام کار پرہیزگاروں کے لیے ہے۔ (۱۲۸)

وہ بولے ہم اذیت دئیے گئے اس سے قبل کہ آپ ہم میں آتے ، اور اس کے بعد کہ آپ ہم میں آئے ، (موسی علیہ السلام نے ) کہا قریب ہے تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تمہیں زمین میں خلیفہ (نائب) بنا دے ، پھر دیکھے گا تم کیسے کام کرتے ہو۔ (۱۲۹)

اور البتہ ہم نے پکڑا فرعون والوں  کو قحطوں میں، اور پھلوں کے نقصان میں، تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔ (۱۳۰)

جب ان کے پاس آئی بھلائی تو وہ کہنے لگے یہ ہمارے لئے ہے ، اور کوئی برائی پہنچتی تو موسیٰؑ اور ان کے ساتھیوں سے بد شگونی (بد نصیبی) لیتے ، یاد رکھو! اس کے سوا نہیں کہ ان کی بد نصیبی اللہ کے پاس ہے ، لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔ (۱۳۱)

اور وہ کہنے لگے جو کچھ تو ہم پر کیسی بھی نشانی لائے گا کہ اس سے ہم پر جادو کرے تو (بھی) ہم تجھ پر ایمان لانے والے نہیں۔ (۱۳۲)

پھر ہم نے ان پر بھیجے طوفان، اور ٹڈی، اور جوئیں، اور مینڈک، اور خون، جدا جدا نشانیاں، تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم کے لوگ تھے۔ (۱۳۳)

اور جب ان  پر عذاب واقع ہوا تو کہنے لگے کہ اے موسیٰؑ تو ہمارے لئے دعا کر اپنے رب سے ، (اللہ کے ) اس عہد کے سبب جو تیرے پاس ہے ، اگر تو نے ہم سے عذاب اٹھا لیا تو ہم ضرور تجھ پر ایمان لے آئیں گے ، اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ ضرور بھیج دیں گے۔ (۱۳۴)

پھر جب ہم نے ان سے عذاب اٹھا لیا ایک مدت تک کہ انہیں پہنچنا تھا، اسی وقت وہ عہد توڑ دیتے۔ (۱۳۵)

پھر ہم نے ان سے انتقام لیا، اور انہیں دریا میں غرق کر دیا ، کیونکہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے۔ (۱۳۶)

اور ہم نے اس قوم کو وارث کر دیا جو (اس) زمین کے مشرق و مغرب میں کمزور سمجھے جاتے تھے ، جس میں ہم نے برکت رکھی ہے (سر زمینِ شام) اور بنی اسرائیل پر تیرے رب کا وعدہ پورا ہو گیا، اس کے بدلہ میں کہ انہوں نے صبر کیا، اور ہم نے برباد کر دیا جو فرعون اور اس کی قوم نے بنایا تھا اور جو وہ اونچا پھیلاتے تھے (ان کے بلند و بالا محلات)۔ (۱۳۷)

اور ہم  نے بنی اسرائیل کو بحر (قلزم) کے پار اتارا، پس وہ ایک ایسی قوم کے پاس آئے جو اپنے بتوں (کی پوجا) پر جمے بیٹھے تھے ، وہ بولے اے موسی! ہمارے لئے ایسے بت بنا دے جیسے ان کے ہیں (موسیؑ نے ) کہا بیشک تم لوگ جہل (نادانی) کرتے ہو۔ (۱۳۸)

بیشک یہ لوگ جس (بت پرستی) میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ ہونے والی ہے اور باطل ہے وہ جو یہ کر رہے ہیں۔ (۱۳۹)

موسیؑ نے کہا اللہ کے سوا تمہارے لئے کوئی اور معبود تلاش کروں؟ حالانکہ اس نے تمہیں سارے جہان پر فضیلت دی۔ (۱۴۰)

اور ( یاد کرو) جب یم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی، وہ تمہیں برے عذاب سے تکلیف دیتے تھے ، تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے ، اور تمہاری بیٹیوں کو جیتا چھوڑ دیتے تھے ، اور اس میں تمہارے لئے  تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔ (۱۴۱)

اور ہم نے موسی سے وعدہ کیا تیس رات کا اور اس کو دس (اور بڑھا کر) پورا کیا، تو اس کے رب کی مدت چالیس رات پوری ہوئی، اور موسی نے اپنے بھائی ہارون سے کہا میرے نائب رہو میری قوم میں، اور اصلاح کرنا، اور مفسدوں کے راستہ کی پیروی نہ کرنا۔ (۱۴۲)

اور جب موسی آئے ہماری وعدہ گاہ پر، اور اپنے رب سے کلام کیا، موسی نے کہا اے میرے رب ! مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں، اللہ نے کہا تو مجھے ہر گز نہ دیکھ سکے گا، البتہ پہاڑ کی طرف دیکھ، پس اگر وہ اپنی جگہ ٹھہرا رہا تو تبھی مجھے دیکھ لے گا، پس جب اس کے رب نے تجلی کی پہاڑ کی طرف (تو) اس کو ریزہ ریزہ کر دیا، اور موسی بے ہوش ہو کر گر پڑے ، پھر جب ہوش آیا تو اس نے کہا، تو پاک ہے میں نے توبہ کی تیری طرف اور میں ایمان لانے والوں میں سب سے پہلا ہوں۔ (۱۴۳)

اللہ نے کہا اے موسی! بیشک میں نے تجھے لوگوں پر چن لیا اپنے پیغاموں اور اپنے کلام سے ، پس جو میں نے تجھے دیا ہے (قوت سے ) پکڑ لے اور شکر گزاروں میں سے رہو۔ (۱۴۴)

اور ہم نے اس کے لئے لکھ دی تختیوں میں ہر چیز کی نصیحت، ہر چیز کی تفصیل، پس تو اسے قوت سے پکڑ لے ، اور حکم دے اپنی قوم کو کہ وہ اس کی اچھی باتیں اختیار کریں، عنقریب میں تجھے نافرمانوں کا گھر (انجام) دکھاؤں گا۔ (۱۴۵)

میں عنقریب پھیر دوں گا ان لوگوں کو اپنی آیتوں سے جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں، اور وہ اگر ہر نشانی دیکھ لیں (پھر بھی) اس پر ایمان نہ لائیں، اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھ لیں تو بھی اس راستہ کو اختیار نہ کریں، اور اگر دیکھ لیں گمراہی کا راستہ تو اختیار کر لیں، یہ اس لئے ہے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا، اور وہ اس سے غافل تھے۔ (۱۴۶)

اور جن لوگوں نے جھٹلایا ہماری آیات کو اور آخرت کی ملاقات کو ان کے عمل ضائع ہو گئے وہ کیا بدلہ پائیں گے مگر (وہی) جو وہ کرتے تھے۔ (۱۴۷)

اور موسی کی قوم نے اس کے بعد بنایا اپنے زیور سے ایک بچھڑا (محض) ایک دھڑ جس میں گائے کی آواز تھی، کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ نہ وہ ان سے کلام کرتا ہے ، نہ انہیں دکھاتا ہے راستہ ؟ انہوں نے اسے معبود بنا لیا، اور وہ ظالم تھے۔ (۱۴۸)

اور جب وہ نادم ہوئے اور انہوں نے دیکھا کہ وہ گمراہ ہو گئے تو کہنے لگے ، اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں نہ بخش دیا توہم ضرور ہو جائیں گے خسارہ پانے والوں میں سے۔ (۱۴۹)

اور جب موسی لوٹے اپنی قوم کی طرف غصہ میں بھرے ہوئے رنجیدہ، انہوں نے کہا کس قدر بری میری جانشینی کی تم نے میرے بعد !کیا تم نے اپنے پروردگار کے حکم سے جلدی کی ؟ اور انہوں  (موسی) نے تختیاں ڈال دیں اور سر (بالوں سے ) پکڑا اپنے بھائی کا، اور انہیں اپنی طرف کھینچنے لگے ، وہ (ہارون) بولے اے میرے ماں جائے ! لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا، اور قریب تھے کہ مجھے قتل کر ڈالیں، پس مجھ پر دشمنوں کو خوش نہ کرو، اور مجھے ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کرو۔ (۱۵۰)

انہوں نے (موسی نے ) کہا اے میرے رب ! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر، اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے ۔(۱۵۱)

بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو (معبود) بنا لیا، عنقریب انہیں ان کے رب کا غصب پہنچے گا، اور ذلت دنیا کی زندگی میں، اور اسی طرح ہم بہتان باندھنے والوں کو سزا دیتے ہیں۔ (۱۵۲)

اور جن لوگوں نے برے عمل کئے پھر اس کے بعد توبہ کی اور وہ ایمان لے آئے ، بیشک تمہارا رب ا س (توبہ) کے بعد بخشنے والا مہربان ہے۔ (۱۵۳)

اور جب موسیؑ کا غصہ فرو ہوا، انہوں نے تختیوں کو اٹھا لیا، اور ان کی تحریر میں ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لئے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔ (۱۵۴)

اور موسیؑ نے اپنی قوم سے ہمارے وعدے کے لئے ستر آ دمی چن لئے ، پھر جب انہیں زلزلہ نے آ لیا، انہوں نے کہا :اے میرے رب !تو اگر چاہتا تو اس سے پہلے انہیں اور مجھے ہلاک کر دہتا، کیا تو ہمیں اس پر ہلاک کر دے گا جو ہم میں سے بیوقوفوں نے کیا ! یہ نہیں مگر (صرف) تیری آزمائش ہیں، تو اس سے جسے چاہے گمراہ کرے اور تو جس کو چاہے ہدایت دے ، تو ہمارا کار ساز ہے ، سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو بہترین بخشنے والا ہے۔ (۱۵۵)

اور ہمارے لئے اس دنیا میں اور آخرت میں بھلائی لکھ دے ، بے شک ہم نے تیری طرف رجوع کیا، اس نے فرمایا میں اپنا عذاب جس کو چاہو ں دوں، اور میری رحمت ہر چیز پر وسیع ہے ، سو وہ میں عنقریب لکھ دوں گا ان کے لئے جو ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں، اور ہماری  آیات پر ایمان رکھتے ہیں۔ (۱۵۶)

وہ لوگ جو پیروی کرتے ہیں (ہمارے ) رسول (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) نبی امی کی، جسے وہ لکھا ہوا پاتے ہیں اپنے پاس توریت میں اور انجیل میں، وہ انہیں حکم دیتا ہے بھلائی کا، اور انہیں روکتا ہے برائی سے اور ان کے لئے حلال کرتا ہے پاکیزہ چیزیں، اور ان پر حرام کرتا ہے نا پاک چیزیں، اور اتارتا ہے ان (کے سروں) سے بوجھ اور (ان کی گردنوں سے ) طوق جو ان پر تھے ، پس جو لوگ ان پر ایمان لائے اور انہوں نے اس کی حمایت کی، اور اس کی مدد کی، اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا، وہی فلاح پانے والے ہیں۔ (۱۵۷)

آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) کہہ دیں، اے لوگو! بیشک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں، وہ جس کی بادشاہت ہے آ سمانوں پر اور زمین میں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے ، سو تم ایمان لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی (محمد) پر، وہ جو ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور اس کے کلاموں پر، اور اس کی پیروی کر تاکہ تم ہدایت پاؤ۔ (۱۵۸)

اور موسی کی قوم میں ایک گروہ ہے جو حق کی ہدایت دیتا ہے اور وہ اسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں۔ (۱۵۹)

اور ہم نے انہیں جدا کر دیا (تقسیم کر دیا) بارہ قبیلے گروہ گروہ (کی صورت میں) اور جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا، ہم نے موسی کی طرف وحی بھجی کہ مارو اپنی لاٹھی اس پتھر پر تو اس سے بارہ چشمہ پھوٹ نکلے ، ہر شخص نے پہچان لیا اپنا گھاٹ، اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ کیا اور ان پر من (ایک قسم کا گوند) اور سلوی (بٹیر جیسا پرندہ) اتارا، تم کھاؤ پاکیزہ چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں دیں اور انہوں نے ہمارا کچھ نہ بگاڑا، لیکن وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے۔ (۱۶۰)

اور جب ان سے کہا گیا تم اس شہر میں رہو اور اس سے کھاؤ جیسے تم چاہو اور (بخش دے ) کہو اور دروازہ (میں) سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو، ہم تمہیں تمہاری خطائیں بخش دیں گے ، ہم عنقریب نیکی کرنے والوں کو زیادہ دیں گے۔ (۱۶۱)

پس بدل ڈالا ان میں سے ظالموں نے اس کے سوا لفظ جو انہیں کہا گیا تھا، سو ہم نے ان پر عذاب بھیجا آ سمان سے کیونکہ وہ ظلم کرتے تھے۔ (۱۶۲)

اور ان سے اس بستی کے متعلق پوچھو جو دریا کے کنارے پر تھی جب وہ سبت (ہفتہ) کے (حکم) کے بارہ میں حد سے بڑھنے لگے ، ان کے سبت (ہفتہ) کے دن مچھلیاں ان کے سامنے آ جاتیں اور جس دن سبت نہ ہوتا نہ آتیں، اسی طرح ہم انہیں آزماتے ، کیونکہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔ (۱۶۳)

اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا تم ایسی قوم کو کیوں نصیحت کرتے ہو؟ جسے اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا عذاب دینے والا ہے ، سخت عذاب، وہ بولے تمہارے رب کے (الزام اتارنے ) کے لئے اور (اس امید پر ) کہ شاید وہ ڈریں۔ (۱۶۴)

پھر جب وہ بھول گئے جو انہیں سمجھائی گئی تھی، جو برائی سے روکتے تھے ، ہم نے انہیں بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا ہم نے انہیں پکڑ لیا برے عذاب میں ، کیونکہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔ (۱۶۵)

پھر جب وہ اس سے سرکشی کرنے لگے جس سے منع کئے گئے تھے تو ہم نے حکم دیا ان کو ذلیل  و خوار بندر بن جاؤ۔ (۱۶۶)

اور جب تمہارے رب نے خبر دی کہ البتہ وہ ان (یہود) پر ضرور بھیجتا رہے گا روز قیامت تک (ایسے افراد) جو انہیں برے عذاب سے تکلیف دیں، بیشک تمہارا رب جلد عذاب دینے والا ہے اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (۱۶۷)

پھر ہم نے انہیں زمین میں پراگندہ کر دیا گروہ در گروہ، ان میں سے (کچھ) نیکوکار ہیں اور ان میں سے (کچھ) اس کے سوا ہیں، اور ہم نے انہیں آزمایا اچھائیوں اور برائیوں میں تاکہ وہ رجوع کریں۔ (۱۶۸)

پیچھے آئے ان کے بعد نا خَلف وہ کتاب کے وارث ہوئے ، وہ اس ادنی زندگی کا اسباب لیتے ہیں، اور کہتے ہیں اب ہمیں بخش دیا جائے گا، اور اگر ان کے پاس اس جیسا مال واسباب (پھر) آئے تو اس کو لے لیں، کیا نہیں لیا گیا ان سے (جو) عہد کتاب (توریت میں ہے ) کہ وہ اللہ کے بارہ میں نہ کہیں مگر سچ، اور انہوں نے پڑھا ہے جو اس (توریت) میں ہے ، اور آخرت کا گھر بہتر ہے ان کے لئے جو پرہیزگار ہیں، کیا تم سمجھتے نہیں ؟ (۱۶۹)

اور جو لوگ مضبوط پکڑتے ہیں کتاب کو اور نماز قائم کرتے ہیں، بیشک ہم نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔ (۱۷۰)

اور (یاد کرو) جب ہم نے اٹھایا پہاڑ ان کے اوپر کہ وہ سائبان ہے ، اور انہوں نے گمان کیا گویا کہ وہ ان کے اوپر گرنے والا ہے ، جو ہم نے تمہیں دیا ہے وہ مضبوطی سے پکڑو، اور جو اس میں ہو اسے یاد کرو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ (۱۷۱)

اور (یاد کرو) جب تمہارے رب نے نکالی اولاد آ دم کی پشت سے ان کی اولاد، اور انہیں ان کی جانوں پر (ان پر) گواہ بنایا، کیا میں تمہارا رب نہیں ؟ وہ بولے کیوں نہیں ! ہم گواہ ہیں، کبھی تم قیامت کے دن کہو، بیشک ہم اس سے غافل (بے خبر) تھے۔ (۱۷۲)

یا تم کہو شرک تو اس سے قبل صرف ہمارے باپ دادا نے کیا، اور ان کے بعد ہم (انکی) اولاد ہوئے سو کیا تو ہمیں ہلاک کرتا ہے ؟اس پر جو غلط کاروں نے کیا۔ (۱۷۳)

اور اسی طرح ہم آیتیں کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ وہ رجوع کریں (لوٹ آئیں )۔ (۱۷۴)

اور انہیں اس شخص کی خبر سناؤ جسے ہم نے اپنی آیتیں دیں تو وہ اس سے صاف نکل گیا، تو شیطان اس کے پیچھے لگ گیا، سو وہ ہو گیا گمراہوں میں سے۔ (۱۷۵)

اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان (آیتوں ) کے ذریعہ بلند کرتے ، لیکن وہ زمین کی طرف مائل ہو گیا، اور اس نے پیروی کی اپنی خواہش کی، تو اس کا حال کتے جیسا ہے ، اگر تو اس پر (بوجھ) لادے تو ہانپے یا اسے چھوڑ دے تو (پھر بھی) ہانپے ، یہ مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، سو (یہ) احوال بیان کر دو تاکہ وہ غور کریں۔ (۱۷۶)

اللہ جس کو ہدایت دے وہی ہدایت یافتہ ہے ، اور جس کو گمراہ کر دے سو وہی لوگ گھاٹا پانے والے ہیں۔ (۱۷۸)

اور ہم نے جہنم کے لئے بہت سے جن اور آ دمی پیدا کئے ، ان کے دل ہیں ان سے سمجھتے نہیں، اور ان کی آنکھیں ہیں ان سے وہ دیکھتے نہیں، اور ان کے کان ہیں وہ سنتے نہیں ان سے ، یہی لوگ چوپایوں کے مانند ہیں، بلکہ (ان سے بھی) بدترین گمراہ ہیں، یہی لوگ غافل ہیں۔ (۱۷۹)

اور اللہ کے لئے ہیں اچھے نام، سو تم اس کو ان (ہی) سے پکارو، اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں کج روی کرتے ہیں، جو وہ کرتے تھے عنقریب وہ اس کا بدلہ پائیں گے۔ (۱۸۰)

اور جو لوگ ہم نے پیدا کئے (ان میں) ایک گروہ ہے جو ٹھیک راہ بتلاتے ہیں اور اس کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ (۱۸۱)

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، آ ہستہ آ ہستہ ہم ان کو پکڑیں گے کہ انہیں خبر بھی نہ ہو۔ (۱۸۲)

اور میں ان کے لئے ڈھیل دوں گا، بیشک میری خفیہ تدبیر پختہ ہے۔ (۱۸۳)

کیا وہ غور نہیں کرتے ؟ کہ ان کے صاحب (محمد صلی اللہ علیہ وسلم) کو کچھ جنون نہیں، وہ نہیں مگر صاف صاف ڈرانے والے۔ (۱۸۴)

کیا وہ نہیں دیکھتے ؟ بادشاہت آ سمانوں کی اور زمین کی اور جو اللہ نے کوئی چیز (بھی) پیدا کی ہے ، اور یہ کہ شاید قریب آ گئی ہو ان کی اجل (موت کی گھڑی) تو اس کے بعد کس بات پر وہ ایمان لائیں گے ؟۔ (۱۸۵)

جس کو اللہ گمراہ کرے تو کوئی ہدایت دینے والا نہیں اس کو، اور وہ انہیں ان کی سرکشی میں بہکتے چھوڑ دیتا ہے۔ (۱۸۶)

وہ آ پ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے قیامت سے متعلق پوچھتے ہیں کب ہے ؟ اس کے قائم ہونے (کا وقت) ؟ آ پ کہہ دیں اس کا علم صرف میرے رب کے پاس ہے ، اس کو اس کے وقت پر اللہ کے سوا کوئی ظاہر نہ کرے گا، بھاری ہے آ سمانوں اور زمین میں، اور تم پر نہ آئے گی مگر اچانک (واقع ہو گی) آ پ  سے (یوں) پوچھتے ہیں گویا کہ آ پ اس کے متلاشی ہیں  آ پ کہہ دیں، اس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ (۱۸۷)

آپ کہہ دیں میں مالک نہیں اپنی ذات کے لئے نفع کا نہ نقصان کا، مگر جو اللہ چاہے ، اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو میں بہت بھلائی جمع کر لیتا، اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچتی، میں بس ڈرانے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں ان لوگوں کے لئے (جو) ایمان رکھتے ہیں۔ (۱۸۸)

وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اس سے بنایا اس کا جوڑا تاکہ اس کے پاس سکون حاصل کرے ، پھر جب مرد نے اسے ڈھانپ لیا تو اسے ہلکا سا حمل رہا، پھر وہ اس کو لئے پھر ی، پھر جب وہ بوجھل ہو گئی، تو دونوں نے اپنے رب کو پکارا اگر تو نے ہمیں صالح بچہ دیا تو ہم ضرور تیرے شکر کرنے والوں میں سے ہوں گے۔ (۱۸۹)

پھر جب اللہ نے انہیں صالح بچہ دیا تو جو اللہ نے انہیں دیا تھا انہوں نے اس میں شریک ٹھہرائے ، سو اللہ اس سے برتر ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں۔ (۱۹۰)

کیا وہ انہیں شریک ٹھہراتے ہیں جو کچھ بھی پیدا نہیں کرتے ، بلکہ وہ پیدا کیے جاتے ہیں (خالق نہیں مخلوق ہیں)۔ (۱۹۱)

اور وہ ان کی مدد کی قدرت نہیں رکھتے اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں۔ (۱۹۲)

اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو وہ تمہاری پیروی نہ کریں، تمہارے لئے برابر ہے خواہ تم انہیں بلاؤ یا خاموش رہو۔ (۱۹۳)

بے شک تم جنہیں پکارتے ہو اللہ کے سوا، وہ تمہارے جیسے بندے ہیں، پھر انہیں پکارو تو چاہئے کہ وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو۔ (۱۹۴)

کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں، یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑتے ہیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں، یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں، آ پ کہے دیں پکارو اپنے شریکوں کو، پھر مجھ پر داؤ چلو، پس مجھے مہلت نہ دو۔ (۱۹۵)

بیشک میرا کار ساز اللہ ہے جس نے کتاب نازل کی اور وہ نیک بندوں کی حمایت کرتا ہے۔ (۱۹۶)

اور اس (اللہ) کے سوا جن کو تم پکارتے ہو، وہ قدرت نہیں رکھتے تمہاری مدد کی اور نہ وہ خود اپنی مدد کریں۔ (۱۹۷)

اور اگر تم انہیں پکارو ہدایت کی طرف تو وہ (کچھ) نہ سنیں اور تو انہیں دیکھتا ہے کہ وہ تیری طرف تکتے ہیں،  حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھتے۔ (۱۹۸)

آپ در گزر کریں اور بھلائی کا حکم دیں اور جاہلوں سے منہ پھیر لیں۔ (۱۹۹)

اور اگر تجھے ابھارے شیطان کی طرف سے کوئی چھیڑ، تو اللہ کی پناہ میں آ جا، بیشک وہ سننے والا جاننے والا ہے۔ (۲۰۰)

بیشک جو لوگ (اللہ سے ) ڈرتے ہیں، جب انہیں پہنچتا ہے شیطان ( کی طرف سے ) کوئی وسوسہ وہ (اللہ کو) یاد کرتے ہیں تو وہ فوراً (راہ صواب) دیکھ لیتے ہیں۔ (۲۰۱)

اور ان (شیطانوں) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچتے ہیں پھر وہ کمی نہیں کرتے۔ (۲۰۲)

اور جب تم ان کے پاس کوئی آیت نہ لاؤ تو وہ کہتے ہیں کہ تو کیوں نہیں (خود) گھڑ لیتا، آپ کہہ دیں میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے میری طرف وحی کی جاتی ہے یہ (قرآن) سوجھ کی باتیں ہیں تمہارے رب کی طرف سے ، اور ہدایت و رحمت ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں۔ (۲۰۳)

اور جب قرآن پڑھا جائے تو (پوری توجہ سے ) سنو اس کو، اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (۲۰۴)

اور اپنے رب کو یاد کرو اپنے دل میں عاجزی سے اور ڈرتے ہوئے اور بلند آواز کے بغیر صبح و شام اور بے خبروں سے نہ ہو۔ (۲۰۵)

بیشک جو لوگ تیرے رب کے نزدیک ہیں، وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور وہ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔ (۲۰۶)

٭٭٭

ماخذ:

http://anwar-e-islam.org

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید