FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

موضح القرآن

(صرف ترجمہ)

شاہ عبد القادر

جمع و ترتیب: محمد عظیم الدین اور اعجاز عبید

ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

پی ڈی ایف فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ٹیکسٹ فائل

کتاب کا نمونہ پڑھیں……

۳۔ آل عمران

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔

۱۔ الف۔ لام۔ میم۔

۲۔ اللہ! اس کے سوا بندگی نہیں، جیتا ہے سب کا تھامنے والا۔

۳۔ اتاری تجھ پر کتاب تحقیق، ثابت کرتی اگلی کتابوں کو اور اتاری تھی توریت اور انجیل۔

۴۔ اس سے پہلے لوگوں کی ہدایت کو، اور اتارا انصاف۔ جو لوگ منکر ہیں اللہ کی آیتوں سے ان کو سخت عذاب ہے۔ اور اللہ زبردست ہے بدلہ لینے والا۔

۵۔ اللہ اس پر چھپی نہیں کوئی چیز زمین میں اور آسمان میں۔

۶۔ وہی تمہارا نقشہ بناتا ہے ماں کے پیٹ میں، جس طرح چاہے۔ کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا، زبردست ہے حکمت والا۔

۷۔ وہی ہے جس نے اتاری تجھ پر کتاب، اس میں بعضی آیتیں پکی (محکمات) ہیں، سو جڑ (بنیاد) ہیں کتاب کی، اور دوسری ہیں کئی طرف ملتی (متشابہات)، سو جن کے دل پھرے ہوئے ہیں، وہ لگتے (پیچھے پڑے) ہیں ان کی ڈھب والیوں سے (متشابہ کے)، تلاش کرتے ہیں گمراہی، اور تلاش کرتے ہیں ان کی کل بیٹھانی (حقیقت و ماہیّت)، اور ان کی کل (حقیقت و ماہیّت) کوئی نہیں جانتا سوا اللہ کے، اور جو مضبوط علم والے ہیں، سو کہتے ہیں، ہم اس پر یقین لائے، سب کچھ ہمارے رب کی طرف سے ہے۔ اور سمجھائے وہی، سمجھتے ہیں جن کو عقل ہے۔

۸۔ اے رب ہمارے دل نہ پھیر، جب ہم کو ہدایت دے چکا، اور دے ہم کو اپنے ہاں سے مہربانی، تو ہی ہے سب دینے والا۔

۹۔ اے رب! تو جمع کرنے والا ہے لوگوں کو ایک دن، جس میں شبہ نہیں۔ بیشک اللہ خلاف نہیں کرتا وعدہ۔

۱۰۔ جو لوگ منکر ہیں، ہرگز کام نہ آئیں گے ان کو ان کے مال اور نہ اولاد، اللہ کے آگے کچھ۔ وہی ہیں چھپٹیاں (ایندھن) دوزخ کی۔

۱۱۔ جیسے دستور فرعون والوں کا، اور جو ان سے پہلے تھے، جھٹلاتے ہماری آیتیں، پھر پکڑا ان کو اللہ نے ان کے گناہوں پر، اور اللہ کی مار سخت ہے۔

۱۲۔ کہہ دے منکروں کو کہ اب تم مغلوب ہو گے اور ہانکے جاؤ گے دوزخ کو۔ اور کیا بری تیاری ہے۔

۱۳۔ ابھی ہو چکا ہے تم کو ایک نمونہ (نشانی)، دو فوجوں میں جو بھڑی (نبرد آزما) تھیں۔ ایک فوج ہے کہ لڑتی ہے اللہ کی راہ میں، اور دوسری منکر ہے، یہ ان کو دیکھتے ہیں اپنے دو برابر (دوگنا)، صریح (کھلی) آنکھوں سے، اور اللہ زور دیتا ہے اپنی مدد کا جس کو چاہے۔ اسی میں خبردار ہو جائیں جن کو (دور اندیشی کی) آنکھ ہے۔

۱۴۔ رجھایا ہے لوگوں کو مزوں کی محبت پر، عورتیں، اور بیٹے، اور ڈھیر جوڑے ہوئے سونے کے، اور روپے کے، اور گھوڑے پلے ہوئے، اور مویشی اور کھیتی۔ یہ برتنا ہے دنیا کی زندگی میں، اور اللہ جو ہے اس پاس ہے اچھا ٹھکانا۔

۱۵۔ تو کہہ، میں بتاؤں تم کو اس سے بہتر؟ پرہیزگاروں کو اپنے رب کے ہاں باغ ہیں جن کے نیچے بہتی ندیاں، رہ پڑے انہی میں، اور عورتیں ہیں ستھری، اور رضا مندی اللہ کی۔ اور اللہ کی نگاہ میں ہیں بندے۔

۱۶۔ وہ جو کہتے ہیں، اے رب ہمارے! ہم یقین لائے ہیں، سو بخش ہم کو گناہ ہمارے اور بچا ہم کو دوزخ کے عذاب سے۔

۱۷۔ وہ محنت اٹھانے والے اور سچے۔ اور بندگی میں لگے رہتے اور خرچ کرتے اور گناہ بخشواتے، پچھلی رات کو (آخری پہر)۔

۱۸۔ اللہ نے گواہی دی کہ کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا، اور فرشتوں نے اور علم والوں نے، وہی حاکم انصاف کا۔ کسی کو بندگی نہیں سوا اس کے، زبردست ہے، حکمت والا۔

۱۹۔ دین جو ہے اللہ کے ہاں، سو یہی مسلمانی حکم برداری (اسلام)۔ اور مخالف نہیں ہوئے کتاب والے، مگر جب ان کو معلوم ہو چکا آپس کی ضد سے۔ اور جو کوئی منکر ہو اللہ کے حکموں سے تو اللہ شتاب (جلدی) لینے والا ہے حساب۔

۲۰۔ پھر جو تجھ سے جھگڑیں تو کہہ، میں نے تابع کیا اپنا منہ اللہ کے حکم پر اور (انہوں نے بھی) جو کوئی میرے ساتھ ہے۔ اور کہہ دے کتاب والوں کو اور ان پڑھوں کو کہ تابع ہوتے (اسلام لاتے) ہو؟ پھر اگر تابع ہوئے (اسلام لائے) تو راہ پر آئے۔ اور اگر ہٹ رہے تو تیرا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا۔ اللہ کی نگاہ میں ہیں بندے (اعمال بندوں کے)۔

۲۱۔ جو لوگ منکر ہیں اللہ کی آیتوں سے اور مار ڈالتے ہیں نبیوں کو ناحق، اور مار ڈالتے ہیں جو کوئی کہے انصاف کو لوگوں میں سے، سو ان کو خوش خبری سنا دکھ والی مار (عذاب) کی۔

۲۲۔ وہی ہیں جن کی محنت (اعمال) ضائع ہوئی دنیا میں اور آخرت میں، اور کوئی نہیں ان کا مددگار۔

۲۳۔ تو نے نہ دیکھے وہ لوگ جن کو ملا ہے کچھ ایک حصہ کتاب کا، ان کو بلاتے ہیں اللہ کی کتاب پر کہ ان میں حکم کرے، پھر ہٹ رہتے ہیں بعضے ان میں تغافل کر کر۔

۲۴۔ یہ اس واسطے کہ کہتے ہیں ہم کو ہرگز نہ لگے کی آگ (دوزخ کی) مگر کئی (چند) دن گنتی کے۔ اور بہکے ہیں اپنے دین میں اپنی بنائی باتوں پر۔

۲۵۔ پھر کیسا ہو گا جب ہم ان کو جمع کریں گے ایک دن، جس میں شبہ نہیں۔ اور پورا پائے گا ہر کوئی اپنا کیا، اور ان کا حق نہ رہے گا۔

۲۶۔ تو کہہ، یا اللہ مالک سلطنت کے! تو سلطنت دے جس کو چاہے، سلطنت چھین لے جس سے چاہے، اور عزت دے جس کو چاہے اور ذلیل کرے جس کو چاہے، تیرے ہاتھ سب خوبی (خیر)، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔

۲۷۔ تو لے آئے (داخل کرے) رات کو دن میں اور تو لے آئے (داخل کرے) دن کو رات میں، اور تو نکالے جیتا (جاندار) مردے سے اور تو نکالے مردہ جیتے (جاندار) سے، اور تو رزق دے جس کو چاہے بیشمار۔

۲۸۔ نہ پکڑیں (بنائیں) مسلمان کافروں کو رفیق مسلمان چھوڑ کر۔ اور جو کوئی یہ کام کرے، وہ اللہ کا کوئی نہیں، یہ کہ تم پکڑا چاہو ان سے بچاؤ۔ اور اللہ تم کو ڈراتا ہے آپ (اپنی ذات) سے۔ اور اللہ ہی تک پہنچنا (لوٹ کر جانا) ہے۔

۲۹۔ تو کہہ، اگر تم چھپاؤ گے اپنے جی کی بات یا ظاہر کرو گے، وہ اللہ کو معلوم ہے، اور اس کو معلوم ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔ اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

۳۰۔ جس دن پائے گا ہر شخص جو کی ہے نیکی روبرو۔ اور جو کی ہے برائی۔ آرزو کرے گا کہ مجھ میں اور اس (کی بدی) میں فرق پڑھ جائے دور کا۔ اور اللہ ڈراتا ہے تم کو آپ (اپنی ذات) سے۔ اور اللہ شفقت رکھتا ہے بندوں پر۔

۳۱۔ تو کہہ، اگر تم محبت رکھتے ہو اللہ کی تو میری راہ چلو کہ اللہ تم کو چاہے اور بخشے گناہ تمہارے۔ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۳۲۔ تو کہہ حکم مانو اللہ کا اور رسول کا، پھر اگر وہ ہٹ رہیں تو اللہ نہیں چاہتا منکروں کو۔

۳۳۔ اللہ نے پسند کیا آدم کو اور نوح کو اور ابراہیم کے گھر کو اور عمران کے گھر کو، سارے جہان سے۔

۳۴۔ کہ اولاد تھے ایک دوسرے کی، اور اللہ سنتا جانتا ہے۔

۳۵۔ جب بولی عورت عمران کی، کہ اے رب! میں نے نذر کیا تیری جو کچھ میرے پیٹ میں ہے آزاد (ہو گا تیرے نام پر) سو تو مجھ سے قبول کر۔ تو ہے اصل سنتا جانتا۔

۳۶۔ پھر جب اس کو جنی (پیدا کیا)، بولی، اے رب! میں نے یہ لڑکی جنی۔ اور اللہ کو بہتر معلوم ہے جو کچھ جی۔ اور (کوئی) بیٹا نہ ہو جیسے وہ بیٹی۔ اور میں نے اس کا نام رکھا مریم، اور میں تیری پناہ میں دیتی ہوں اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے۔

۳۷۔ پھر قبول کیا اس کو اس کے رب نے، اچھی طرح قبول کرنا اور بڑھایا اس کو اچھی طرح بڑھانا، اور سپرد کیا زکریا کو۔ جس وقت آتا اس پاس زکریا حجرے میں، پاتا اس پاس کچھ کھانا، بولا، اے مریم! کہاں سے آیا تجھ کو یہ؟ کہنے لگی، یہ اللہ کے پاس سے۔ اللہ رزق دیتا ہے جس کو چاہے بے قیاس (حساب)۔

۳۸۔ وہاں دعا کی زکریا نے اپنے رب سے۔ کہا، اے رب میرے! عطا کر مجھ کو اپنے پاس سے اولاد پاکیزہ، بیشک تو سننے والا ہے دعا۔

۳۹۔ پھر اس کو آواز دی فرشتوں نے، جب وہ کھڑا تھا نماز میں حجرے کے اندر، کہ اللہ تجھ کو خوشخبری دیتا ہے یحییٰ کی، جو گواہی دے گا اللہ کے ایک حکم کی، پھر سردار ہو گا اور عورت پاس نہ جائے گا، اور نبی ہو گا نیکوں میں۔

۴۰۔ بولا، اے رب! کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا؟ اور مجھ پر آیا بڑھاپا اور عورت میری بانجھ ہے۔ فرمایا اسی طرح اللہ کرتا ہے جو چاہے۔

۴۱۔ بولا، اے رب! مجھ کو دے کوئی نشانی۔ کہا، نشانی تیری یہ کہ نہ بات کرے تو لوگوں سے تین دن، مگر اشارت سے۔ اور یاد کر اپنے رب کو بہت اور تسبیح کر شام اور صبح۔

۴۲۔ جب فرشتے بولے، اے مریم! اللہ نے تجھ کو پسند کیا اور ستھرا بنایا، اور پسند (برگزیدہ) کیا تجھ کو سب جہان کی عورتوں سے۔

۴۳۔ اے مریم! بندگی کر اپنے رب کی اور سجدہ کر، اور رکوع کر ساتھ رکوع کرنے والوں کے۔

۴۴۔ یہ خبریں غیب کی ہیں ہم بھجتے ہیں تجھ کو۔ اور تو نہ تھا ان کے پاس، جب ڈالنے لگے اپنے قلم (قرعہ اندازی کے لئے) کہ کون پالے مریم کو؟ اور تو نہ تھا ان کے پاس جب جھگڑتے تھے۔

۴۵۔ جب کہا فرشتوں نے، اے مریم! اللہ تجھ کو بشارت دیتا ہے ایک اپنے حکم کی، جس کا نام مسیح عیسیٰ، مریم کا باٹ، مرتبے والا دنیا میں، اور آخرت میں، اور نزدیک والوں میں۔

۴۶۔ اور باتیں کرے گا لوگوں سے جب ماں کی گود میں ہو گا، اور جب پوری عمر کا ہو گا اور نیک بختوں میں ہے۔

۴۷۔ بولی، اے رب! کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا؟ اور مجھ کو ہاتھ نہیں لگایا کسی آدمی نے۔ کہا، اسی طرح اللہ پیدا کرتا ہے جو چاہے، جب حکم کرتا ہے ایک کام کو، تو یہی کہتا ہے اس کو کہ ’ ہو ‘ وہ ہوتا ہے۔

۴۸۔ اور سکھا دے گا اس کو کتاب اور کام کی باتیں، اور توریت اور انجیل۔

۴۹۔ اور رسول ہو گا بنی اسرائیل کی طرف، کہ میں آیا ہوں تم پاس نشان لے کر تمہارے رب کا، کہ میں بنا دیتا ہوں تم کو مٹی کی صورت جانور کی، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں، تو وہ ہو جائے اڑتا جانور اللہ کے حکم سے، اور چنگا (تندرست) کرتا ہوں جو اندھا پیدا ہو، اور کوڑھی، اور جلاتا (زندہ کرتا) ہوں مردے، اللہ کے حکم سے، اور بتا دیتا ہوں تم کو جو کھا کر آؤ اور رکھ پاؤ اپنے گھر میں۔ اس میں نشانی پوری ہے تم کو، اگر تم یقین رکھتے ہو۔

۵۰۔ اور سچ بتاتا ہوں تورات کو جو مجھ سے پہلے کی ہے، اور اس واسطے کہ حلال کر دوں تم کو بعضی چیز، جو حرام تھی تم پر، اور آیا ہوں تم پاس نشانی لے کر تمہارے رب کی، سو ڈرو اللہ سے اور میرا کہا مانو۔

۵۱۔ بیشک اللہ ہے رب میرا اور رب تمہارا، سو اس کی بندگی کرو۔ یہ سیدھی راہ ہے۔

۵۲۔ پھر جب معلوم (محسوس) کیا عیسیٰ نے بنی اسرائیل کا کفر، بولا، کون ہے کہ میری مدد کرے اللہ کی راہ میں؟ کہا حواریوں نے، ہم ہیں مدد کرنے والے اللہ کے، ہم یقین لائے اللہ پر اور تو گواہ رہ کہ ہم نے حکم قبول کیا۔

۵۳۔ اے رب! ہم نے یقین کیا جو تو نے اتارا، اور ہم تابع ہوئے رسول کے، سو لکھ لے ہم کو ماننے والوں میں۔

۵۴۔ اور فریب کیا (چال چلی) ان کافروں نے اور فریب کیا (چال چلی) اللہ نے، اور اللہ کا داؤ (کی چال) سب سے بہتر ہے۔

۵۵۔ جس وقت کہا اللہ نے، اے عیسیٰ! میں تجھ کو بھر لوں (واپس لے لوں) گا، اور اٹھا لوں گا اپنی طرف، اور پاک کر دوں گا کافروں سے، اور رکھوں گا تیرے تابعوں کو اوپر منکروں سے قیامت کے دن تک۔ پھر میری طرف ہے تم کو پھر (لوٹ) آنا، پھر فیصلہ کر دوں گا تم میں جس بات میں تم جھگڑتے تھے۔

۵۶۔ سو وہ جو کافر ہوئے، ان کو عذاب کروں گا سخت عذاب، دنیا میں اور آخرت میں، اور کوئی نہیں ان کا مددگار۔

۵۷۔ اور وہ جو یقین لائے، اور عمل نیک کئے سو ان کو (اللہ) پورا دے گا ان کا حق۔ اور اللہ کو خوش (پسند) نہیں آتے بے انصاف۔

۵۸۔ یہ پڑھ سناتے ہیں ہم تجھ کو آیتیں، اور مذکور تحقیق (تذکرہ حکمت والا)۔

۵۹۔ عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک ایسی ہے جیسے مثال آدم کی، بنایا اس کو مٹی سے، پھر کہا اس کو ’ہو جا‘، وہ ہو گیا۔

۶۰۔ حق بات ہے تیرے رب کی طرف سے، پھر تو رہ مت شک (کرنے والوں) میں۔

۶۱۔ پھر جو جھگڑا کرے تجھ سے اس بات میں بعد اس کے کہ پہنچ چکا تجھ کو علم، تو تو کہہ آؤ! بلائیں ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے، اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں، اور اپنی جان اور تمہاری جان۔ پھر دعا (مباہلہ، دعائے بد) کریں، اور لعنت ڈالیں اللہ کی جھوٹوں پر۔

۶۲۔ یہ جو ہے سو یہی ہے بیان تحقیق (حق)، اور کسی کی بندگی نہیں سوا اللہ کے، اور اللہ جو ہے وہی ہے زبردست حکمت والا۔

۶۳۔ پھر اگر قبول نہ کریں تو اللہ کو معلوم ہیں فساد کرنے والے۔

۶۴۔ تو کہہ، اے کتاب والو! آؤ ایک سیدھی بات پر (جو یکساں ہے) ہمارے تمہارے درمیان کی، کہ بندگی نہ کریں گے مگر اللہ کو، اور شریک نہ ٹھہرائیں اس کی کوئی چیز، اور نہ پکڑیں آپس میں ایک ایک کو رب، سوا اللہ کے۔ پھر اگر وہ قبول نہ رکھیں تو کہہ، شاہد رہو، کہ ہم تو (صرف اللہ کے) حکم کے تابع ہیں۔

۶۵۔ اے کتاب والو! کیوں جھگڑتے ہو ابراہیم پر؟ اور توریت اور انجیل تو اتریں اس کے بعد، کیا تم کو عقل نہیں؟

۶۶۔ تم لوگ جھگڑ چکے، جس بات میں تم کو خبر تھی، اب کیوں جھگڑتے ہو، جس بات میں تم کو خبر نہیں؟ اور اللہ جانتا ہے، اور تم نہیں جانتے۔

۶۷۔ نہ تھا ابراہیم یہودی، اور نہ تھا نصرانی، لیکن تھا ایک طرف کا حکم بردار۔ اور نہ تھا شرک والا۔

۶۸۔ لوگوں میں زیادہ مناسبت ابراہیم سے ان کو تھی، جو ساتھ اس کے تھے، اور اس نبی کو اور ایمان والوں کو۔ اور اللہ والی (ساتھی) ہے مسلمانوں کا۔

۶۹۔ آرزو ہے بعض کتاب والوں کو، کسی طرح تم کو راہ بھلائیں، اور راہ بھلاتے ہیں مگر آپ کو، اور نہیں سمجھتے۔

۷۰۔ اے کتاب والو! کیوں منکر ہوتے ہو اللہ کے کلام سے؟ اور تم قائل ہو۔

۷۱۔ اے کتاب والو! کیوں ملاتے ہو صحیح میں غلط اور چھپاتے ہو سچی بات کو جان کر۔

۷۲۔ اور کہا ایک لوگوں نے اہل کتاب میں، کہ مان لو جو کچھ اترا مسلمانوں پر دن چڑھے (صبح کو)، اور منکر ہو جاؤ آخر دن (رات کو)، شاید وہ پھر جائیں (اپنے۔۔۔ دین سے)۔

۷۳۔ اور یقین کریو مگر اسی کا جو چلے تمہارے دین پر۔ تو کہہ، ہدایت وہی جو ہدایت کرے اللہ، اس واسطے کہ کسی کو ملا جیسا کچھ تم کو ملا تھا، یا مقابلہ کیا تم سے تمہارے رب کے آگے۔ تو کہہ، بڑائی اللہ کے ہاتھ میں ہے دیتا ہے جس کو چاہے۔ اور اللہ گنجائش والا ہے خبردار۔

۷۴۔ خاص کرتا ہے اپنی مہربانی جس پر چاہے۔ اور اللہ کا فضل بڑا ہے۔

۷۵۔ اور بعض اہل کتاب میں وہ ہے کہ اگر تو اس پاس امانت رکھے ڈھیر مال، ادا کرے تجھ کو، اور بعض ان میں وہ ہے، اگر تو اس پاس امانت رکھے ایک اشرفی، ادانہ کرے تجھ کو، مگر جب تک تو رہے اس کے سر پر کھڑا۔ یہ اس واسطے کہ انہوں نے کہہ رکھا ہے، نہیں ہم پر جاہلوں کے حق کا گناہ۔ اور جھوٹ بولتے ہیں اللہ پر جانتے (جان بوجھ کر)۔

۷۶۔ کیوں نہیں! جو کوئی پورا کرے اپنا اقرار اور پرہیزگار ہے، تو اللہ چاہتا ہے پرہیزگاروں کو۔

۷۷۔ جو لوگ خرید کرتے ہیں اللہ کے اقرار پر، اور اپنی قسموں پر تھوڑا مول، اور ان کو کچھ حصہ نہیں آخرت میں، اور نہ بات کرے گا ان سے اللہ، اور نہ نگاہ کرے گا ان کی طرف قیامت کے دن، اور نہ سنوارے (پاک کرے) گا ان کو، اور ان کو دکھ کی مار (دردناک عذاب) ہے۔

۷۸۔ اور ان میں ایک لوگ ہیں کہ زبان مروڑ کر پڑھتے ہیں کتاب کہ تم جانو وہ کتاب میں ہے، اور وہ نہیں کتاب میں۔ اور کہتے ہیں وہ اللہ کا کہا ہے، اور وہ نہیں اللہ کا کہا اور اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں جان کر۔

۷۹۔ کسی بشر کا کام نہیں کہ اللہ اس کو دے کتاب اور حکم اور پیغمبر کرے، پھر وہ کہے لوگوں کو تم میرے بندے ہو اللہ کو چھوڑ کر، لیکن تم ربّی (اللہ والے) ہو جاؤ، جیسے تھے تم کتاب سکھاتے، اور جیسے تھے تم پڑھتے۔

۸۰۔ اور نہ یہ کہے تم کو، کہ ٹھہراؤ فرشتوں کو اور نبیوں کو رب۔ کیا تم کو کفر سکھائے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہو چکو۔

۸۱۔ اور جب لیا اللہ نے اقرار نبیوں کا، کہ جو کچھ میں نے تم کو دیا کتاب اور علم، پھر آئے تم پاس کوئی رسول، کہ سچ بتائے تمہارے پاس والی کو، اس پر ایمان لاؤ گے، اور اس کی مدد کرو گے۔ فرمایا، کہ تم نے اقرار کیا؟ اور اس شرط پر لیا میرا ذمہ؟ بولے، ہم نے اقرار کیا۔ فرمایا، تو اب شاہد رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ شاہد ہوں۔

۸۲۔ پھر جو کوئی پھر جائے اس کے بعد، تو وہی لوگ ہیں بے حکم (نافرمان)۔

۸۳۔ اب کچھ اور دین ڈھونڈتے ہیں سوا دین اللہ کے، اور اسی کے حکم میں ہے جو کوئی آسمان اور زمین میں ہے، خوشی سے یا زور سے، اور اسی کی طرف پھر (لوٹائے) جائیں گے۔

۸۴۔ تو کہہ، ہم ایمان لائے اللہ پر اور جو کچھ اترا ہم پر، اور جو کچھ اترا ابراہیم پر اور اسماعیل پر اور اسحٰق پر اور یعقوب پر، اور اس کی اولاد پر، اور جو ملا موسیٰ کو، اور عیسیٰ کو، اور جو ملا سب نبیوں کو اپنے رب کی طرف سے، ہم جدا نہیں کرتے ان میں کسی کو اور اس کے حکم پر ہیں۔

۸۵۔ اور جو کوئی چاہے سوا حکم برداری (اسلام) کے اور دین، سو اس سے ہرگز قبول نہ ہو گا، اور وہ آخرت میں خراب (خسارہ پانے والوں میں) ہے۔

۸۶۔ کیوں کر راہ دے گا اللہ ایسے لوگوں کو کہ منکر ہو گئے مان کر، اور بتا چکے کہ رسول سچا ہے، اور پہنچ چکے ان کو نشان۔ اور اللہ راہ نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔

۸۷۔ ایسے لوگوں کی سزا یہ ہے کہ ان پر لعنت اللہ کی، اور فرشتوں کی، اور لوگوں کی سب کی۔

۸۸۔ پڑے رہیں اس (لعنت) میں، نہ ہلکا ہو ان پر عذاب، اور نہ ان کو فرصت (مہلت) ملے۔

۸۹۔ مگر جنہوں نے توبہ کی اس کے بعد اور سنوار پکڑی (اصلاح کر لی اپنی)، تو البتہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۹۰۔ جو لوگ منکر ہوئے مان کر، پھر بڑھتے رہے انکار میں، ہرگز قبول نہ ہو گی ان کی توبہ، اور وہی ہیں راہ بھولے (گمراہ)۔

۹۱۔ جو لوگ منکر ہوئے، اور مر گئے منکر ہی، تو ہرگز قبول نہ ہو گا ایسے کسی سے، زمین بھر کر سونا، اگرچہ بدلہ دے یہ کچھ۔ ان کو دکھ کی مار (دردناک عذاب) ہے، اور کوئی نہیں ان کا مددگار۔

۹۲۔ ہرگز نہ پہنچو گے نیکی کی حد کو، جب تک نہ خرچ کرو کچھ ایک، جس سے محبت رکھتے ہو۔ اور جو چیز خرچ کرو گے، سو اللہ کو معلوم ہے۔

۹۳۔ سب کھانے کی چیزیں حلال تھیں، بنی اسرائیل کو، مگر جو حرام کر لی تھی اسرائیل نے اپنی جان پر توریت نازل ہونے سے پہلے۔ تو کہہ لاؤ توریت اور پڑھو اگر سچے ہو۔

۹۴۔ پھر جو کوئی باندھے اللہ پر جھوٹ اس کے بعد تو وہی ہیں بے انصاف (ظالم)۔

۹۵۔ تو کہہ سچ فرمایا اللہ نے، اب تابع ہو جاؤ دین ابراہیم کے، جو ایک طرف کا تھا۔ اور نہ تھا شرک کرنے والا۔

۹۶۔ تحقیق پہلا گھر (عبادت گاہ) جو ٹھہرا لوگوں کے واسطے، یہی ہے جو مکہ میں ہے، برکت والا اور نیک راہ جہان کے لوگوں کو۔

۹۷۔ اس میں نشانیاں ظاہر ہیں، کھڑے ہونے کی جگہ (مقام) ابراہیم کی۔ اور جو اس کے اندر آیا اس کو امن ملا۔ اور اللہ کا حق ہے لوگوں پر حج کرنا اس گھر کا، جو کوئی پائے اس تک راہ۔ اور جو کوئی منکر ہوا، تو اللہ پرواہ نہیں رکھتا جہان کے لوگوں کی۔

۹۸۔ تو کہہ اے اہل کتاب! کیوں منکر ہوتے ہو اللہ کے کلام سے؟ اور اللہ کے روبرو ہے جو کرتے ہو۔

۹۹۔ تو کہہ اے اہل کتاب! کیوں روکتے ہو اللہ کی راہ سے ایمان لانے والے کو، ڈھونڈتے ہو اس میں عیب، اور تم خبر رکھتے ہو۔ اور اللہ بے خبر نہیں تمہارے کام سے۔

۱۰۰۔ اے ایمان والو! اگر تم مانو گے بعضے اہل کتاب کی بات تو پھر کر دیں گے تم کو ایمان لائے پیچھے منکر۔

۱۰۱۔ اور تم کس طرح منکر ہو؟ اور تم پر پڑی جاتی ہیں آیتیں اللہ کی، اور تم میں اس کا رسول ہے۔ اور جو کوئی مضبوط پکڑے اللہ کو، وہ پہنچا سیدھی راہ پر۔

۱۰۲۔ اے ایمان والو! ڈرتے رہو اللہ سے جیسا چاہئیے اس سے ڈرنا۔ اور نہ مریو مگر مسلمان۔

۱۰۳۔ اور مضبوط پکڑو رسی اللہ کی سب مل کر اور پھوٹ نہ ڈالو۔ اور یاد کرو احسان اللہ کا اپنے اوپر، جب تھے تم آپس میں دشمن۔ پھر الفت دی تمہارے دلوں میں، اب ہو گئے اس کے فضل سے بھائی۔ اور تم تھے کنارے پر ایک آگ کے گڑھے کے، پھر تم کو اس سے خلاص کیا (بچا لیا)۔ اسی طرح کھولتا ہے اللہ تم پر نشانیاں اپنی، شاید تم راہ پاؤ۔

۱۰۴۔ اور چاہئیے کہ رہیں تم میں، ایک جماعت بلاتے نیک کام پر اور حکم کرتے پسند بات کو اور منع کرتے ناپسند کو۔ اور وہی پہنچے مراد کو۔

۱۰۵۔ اور مت ہو ان کی طرح جو پھوٹ گئے اور اختلاف کرنے لگے بعد اس کے کہ پہنچ چکے ان کو حکم صاف۔ اور ان کو بڑا عذاب ہے۔

۱۰۶۔ جس دن سفید ہوں گے بعضے منہ اور سیاہ ہوں گے بعضے منہ، سو وہ جو سیاہ ہوئے منہ ان کے آیا تم کافر ہو گئے ایمان میں آ کر، اب چکھو عذاب بدلہ اس کفر کرنے کا۔

۱۰۷۔ اور وہ جو سفید ہوئے منہ ان کے سو رحمت میں ہیں اللہ کی، وہ اس میں رہ پڑے۔

۱۰۸۔ یہ حکم ہیں اللہ کے، ہم سناتے ہیں تجھ کو تحقیق۔ اور اللہ ظلم نہیں چاہتا جہان والوں پر۔

۱۰۹۔ اور اللہ کا مال ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔ اور اللہ تک رجوع ہے ہر کام کی۔

۱۱۰۔  تم ہو بہتر سب امتوں سے جو پیدا ہوئے ہیں لوگوں میں، حکم کرتے ہو پسند بات پر، اور منع کرتے ہو ناپسند سے، اور ایمان لاتے ہو اللہ پر۔  اور اگر ایمان میں آتے اہل کتاب تو ان کو بہتر تھا۔  کوئی نہیں ان میں ایمان پر، اور اکثر وہ بے حکم ہیں۔

۱۱۱۔  وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے، مگر ستانا۔  اور اگر تم سے لڑیں گے تو تم سے پیٹھ دیں گے۔  پھر ان کو مدد نہ ہو گی۔ 

۱۱۲۔  ماری گئی ہے ان پر ذلّت، جہاں دیکھئے، سوائے دست آویز (پناہ میں) اللہ کے اور دست آویز (پناہ میں) لوگوں کے، اور کما لائے غصہ اللہ کا اور ماری ہے ان پر محتاجی۔  یہ اس واسطے کہ وہ رہے ہیں منکر اللہ کی آیتوں سے اور مارتے ہیں نبیوں کو ناحق۔  یہ اس سے کہ وہ بے حکم ہیں اور حد سے بڑھتے ہیں۔

۱۱۳۔  وہ سب برابر نہیں، اہل کتاب میں ایک فرقہ ہے سیدھی راہ پر، پڑھتے ہیں آیتیں اللہ کی راتوں کے وقت، اور وہ سجدہ کرتے ہیں۔ 

۱۱۴۔  یقین لاتے ہیں اللہ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر، اور حکم کرتے ہیں پسند (نیک) بات کو اور منع کرتے ہیں ناپسند (برے کام) سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر۔  اور وہ لوگ نیک بختوں میں ہیں۔ 

۱۱۵۔  اور جو کریں گے نیک کام، سو نا قبول نہ ہو گا۔  اور اللہ کو خبر ہے پرہیزگاروں کی۔

۱۱۶۔  اور وہ لوگ جو منکر ہیں ان کو کام نہ آئیں گے ان کے مال اور نہ اولاد اللہ کے آگے کچھ۔  اور وہ دوزخ کے لوگ ہیں، وہ اس میں رہ پڑے۔ 

۱۱۷۔  جو کچھ خرچ کرتے ہیں اس دنیا کی زندگی میں اس کی مثال جیسے ایک باؤ (ہوا)، اس میں پالا (سردی)، وہ مار گئی کھیتی ایک لوگوں کی جنہوں نے اپنے حق میں برا کیا تھا، پھر اس کو نابود کر گئی، اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، پر اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں۔

۱۱۸۔  اے ایمان والو! نہ ٹھہراؤ بھیدی اپنے غیر کو، وہ کمی نہیں کرتے تمہاری خرابی میں۔  ان کی خوشی ہے تم جس قدر تکلیف پاؤ، نکلی پڑتی ہے دشمنی ان کی زبان سے۔  اور جو چھپا ہے ان کے جی (سینے) میں سو اس سے زیادہ، ہم نے جتا (بتا) دئیے تم کو پتے (نشانیاں)، اگر تم کو عقل ہے۔

۱۱۹۔  سنتے ہو؟ تم لوگ ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں، اور تم سب کتابوں کو مانتے ہو۔  اور جب تم سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں۔  اور جب اکیلے ہوتے ہیں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں تم پر انگلیاں دشمنی سے۔  تو کہہ، مرو تم اپنی دشمنی میں۔  اللہ کو معلوم ہے جیوں (سینوں) کی بات۔ 

۱۲۰۔  اگر تم کو ملے کچھ بھلائی بری لگے ان کو اور اگر تم پر پہنچے برائی خوش ہوں اس سے۔  اور اگر تم ٹھہرے رہو اور بچتے رہو کچھ نہ بگڑے گا تمہارا ان کے فریب سے، جو کچھ وہ کرتے ہیں سب اللہ کے بس میں ہے۔

۱۲۱۔  اور جب فجر (صبح سویرے) کو نکلا تو اپنے گھر سے بٹھانے لگا مسلمانوں کو لڑائی کے ٹھکانوں پر۔  اور اللہ سنتا جانتا ہے۔ 

۱۲۲۔  جب قصد کیا دو فرقوں نے تم میں کہ نامردی (بزدلی) کریں، اور (حالانکہ) اللہ مددگار تھا ان کا۔  اور اللہ ہی پر چاہیے بھروسا کریں مسلمان۔

۱۲۳۔  اور تمہاری مدد کر چکا ہے اللہ بدر کی جنگ میں، اور تم بے مقدور (کمزور) تھے۔  سو ڈرتے رہو اللہ سے شاید تم احسان مانو۔ 

۱۲۴۔  جب تو کہنے لگا مسلمانوں کو، کیا تم کو کفایت نہیں کہ تمہاری مدد بھیجے رب تمہارا، تین ہزار فرشتے آسمان سے اترے (ہوئے)۔ 

۱۲۵۔  البتہ اگر تم ٹھہرے (ثابت قدم) رہو اور پرہیزگاری کرو، اور وہ آئیں (دشمن) تم پاس اسی دم (اچانک)، تو مدد بھیجے تمہارا رب، پانچ ہزار فرشتے، پلے ہوئے گھوڑوں پر۔ 

۱۲۶۔  اور یہ تو اللہ نے تمہارے دل کی خوشی کی اور تا تسکین ہو تمہارے دلوں کو۔  اور مدد ہے نری اللہ کے پاس سے جو زبردست ہے حکمت والا۔ 

۱۲۷۔  (یہ مدد اس لئے تھی) تا کاٹ ڈالے بعضے کافروں کو، یا ان کو ذلیل کرے کہ پھریں نامراد۔ 

۱۲۸۔  تیرا اختیار کچھ نہیں، (سارا اختیار اللہ پاس ہے) یا ان کو توبہ دے یا ان کو عذاب کرے، کہ وہ ناحق پر (ظالم) ہیں۔

۱۲۹۔  اور اللہ کا مال ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے۔  بخشے جس کو چاہے اور عذاب کرے جس کو چاہے، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ 

۱۳۰۔  اے ایمان والو! مت کھاؤ سود، دونے پر دونا، اور ڈرو اللہ سے، شاید تمہارا بھلا ہو۔

۱۳۱۔  اور بچو اس آگ سے جو تیار ہوئی کافروں کے واسطے۔ 

۱۳۲۔  اور حکم مانو اللہ کا اور رسول کا شاید تم پر رحم ہو۔ 

۱۳۳۔  اور دوڑو بخشش پر اپنے رب کی اور جنت پر جس کا پھیلاؤ ہے آسمان اور زمین، تیار ہوئی ہے واسطے پرہیزگاروں کے۔ 

۱۳۴۔  جو خرچ کئے جاتے ہیں خوشی میں اور تکلیف میں، اور دبا لیتے ہیں غصہ، اور معاف کرتے ہیں لوگوں کو، اور اللہ چاہتا ہے نیکی والوں کو۔ 

۱۳۵۔  اور وہ لوگ کہ جب کر بیٹھیں کچھ کھلا گناہ، یا برا کریں اپنے حق میں تو یاد کریں اللہ کو، اور بخشش مانگیں اپنے گناہوں کی۔  اور کون ہے گناہ بخشتا سوا اللہ کے؟ اور اَڑ نہ رہیں اپنے کئے پر جانتے (ہوئے)۔ 

۱۳۶۔  ان کی جزا ہے بخشش ان کے رب کی، اور باغ جن کے نیچے بہتی نہریں، رہ پڑے ان میں، اور خوب مزدوری ہے (نیک) کام کرنے والوں کی۔ 

۱۳۷۔  ہو (گزر) چکے ہیں تم سے آگے دستور (دَور)، سو پھرو زمین میں تو دیکھو کیسا ہوا آخر جھٹلانے والوں کا۔

۱۳۸۔  یہ بیان ہے لوگوں کے واسطے اور ہدایت اور نصیحت ڈر والوں کو۔ 

۱۳۹۔  اور سست (دل شکستہ) نہ ہو اور نہ غم کھاؤ، اور تم ہی غالب رہو گے، اگر تم ایمان رکھتے ہو۔ 

۱۴۰۔  اگر تم نے زخم پایا تو وہ لوگ بھی پا چکے ہیں زخم ایسا ہی۔  اور یہ دن بدلتے لاتے ہیں ہم لوگوں میں اور اس واسطے کہ معلوم کرے اللہ جن کو ایمان ہے، اور کرے بعضے تم میں شہید۔  اور اللہ چاہتا نہیں ناحق والوں کو۔ 

۱۴۱۔  اور اس واسطے کہ نکھارے (چھانٹ لے) اللہ ایمان والوں کو اور مٹا دے منکروں کو۔

۱۴۲۔  کیا تم کو خیال ہے کہ داخل ہو جاؤ گے جنت میں (یونہی)، اور ابھی معلوم نہیں کئے اللہ نے جو لڑنے والے ہیں تم میں، اور معلوم کرے ثابت (قدم) رہنے والے۔ 

۱۴۳۔  اور تم تو آرزو کرتے تھے مرنے کی، اس کی ملاقات سے پہلے۔  سو اب دیکھا تم نے اس کو آنکھوں کے سامنے۔ 

۱۴۴۔  اور محمد تو ایک رسول ہے، ہو چکے پہلے اس سے بہت رسول۔  پھر کیا اگر وہ مر گیا یا مارا گیا، تم پھر جاؤ گے الٹے پاؤں؟ اور جو کوئی پھر جائے گا الٹے پاؤں، وہ نہ بگاڑے گا اللہ کا کچھ۔  اور اللہ ثواب دے گا بھلا ماننے والوں (شکر گزاروں) کو۔

۱۴۵۔  اور کوئی جی مر نہیں سکتا بغیر حکم اللہ کے، لکھا ہوا وعدہ (وقت معین)۔  اور جو کوئی چاہے گا بدلہ دنیا کا، اس میں سے دیں گے اس کو اور جو کوئی چاہے گا بدلہ آخرت کا، اس میں سے دیں گے اس کو، اور ہم ثواب دیں گے احسان ماننے والوں کو۔

۱۴۶۔  اور بہت نبی ہیں جن کے ساتھ ہو کر لڑے ہیں بہت خدا کے طالب۔  پھر نہ ہارے ہیں کچھ تکلیف پہنچنے سے اللہ کی راہ میں، اور نہ سست ہوئے ہیں، نہ دب گئے ہیں۔  اور اللہ چاہتا ہے ثابت (قدم) رہنے والوں کو۔ 

۱۴۷۔  اور کچھ نہیں بولے مگر یہی کہا، کہ اے رب ہمارے! بخش ہمارے گناہ اور جو ہم سے زیادتی ہوئی ہمارے کام میں، اور ثابت رکھ ہمارے قدم اور مدد دے ہم کو منکر قوم پر۔ 

۱۴۸۔  پھر دیا اس کو اللہ نے ثواب دنیا کا بھی اور خوب ثواب آخرت کا۔  اور اللہ جانتا (محبوب رکھتا) ہے نیکی (کرنے) والوں کو۔ 

۱۴۹۔  اے ایمان والو! اگر تم کہا مانو گے منکروں کا، تو تم کو پھیر دیں گے الٹے پاؤں، پھر جا پڑو گے نقصان میں۔

۱۵۰۔  بلکہ اللہ تمہارا مددگار ہے اور اس کی مدد سب سے بہتر (ہے)۔ 

۱۵۱۔  اب ڈالیں گے ہم کافروں کے دل میں ہیبت، اس واسطے کہ انہوں نے شریک ٹھہرایا اللہ کا جس کی اس نے سند نہیں اتاری۔  اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور بری بستی (برا ٹھکانا) بے انصافوں کی۔

۱۵۲۔  اور اللہ تو سچ کر چکا تم سے اپنا وعدہ جب تم لگے ان کو کاٹنے (قتل کرنے) اس کے حکم سے۔  جب تک کہ تم نے نامردی (ڈھیل) کی، اور کام میں جھگڑا ڈالا، اور بے حکمی کی، بعد اس کے تم کو دکھا چکا تمہاری خوشی کی (محبوب) چیز۔  کوئی تم میں چاہتا تھا دنیا، اور کوئی تم میں چاہتا تھا آخرت۔  پھر تم کو الٹ (پسپا کر) دیا ان پر سے، اس واسطے کہ تم کو آزمائے۔  اور وہ تم کو معاف کر چکا۔  اور اللہ فضل رکھتا ہے ایمان والوں پر۔

۱۵۳۔  جب تم چڑھے (بھاگے) جاتے تھے اور پیچھے نہ دیکھتے تھے کسی کو، اور رسول پکارتا تھا تم کو پچھاڑی میں، پھر تم کو تنگ کیا بدلہ تمہارے تنگ کرنے کا، تو غم نہ کھایا کرو جو ہاتھ سے (چھن) جائے اور جو سامنے آئے (مل جائے)۔  اور اللہ کو خبر ہے تمہارے کام کی۔

۱۵۴۔  پھر تم پر اتاری تنگی کے بعد اونگھ، کہ گھیر رہی تھی تم میں بعضوں کو، اور بعضوں کو فکر پڑا تھا اپنے جی (جان) کا، خیال کرتے تھے اللہ پر، جھوٹے خیال جاہلوں کے (سے)۔  کہتے تھے (کیا) کچھ بھی کام ہے ہمارے ہاتھ؟ تو کہہ۔  سب کام ہے اللہ کے ہاتھ۔  اپنے جی میں چھپاتے ہیں جو تجھ سے ظاہر نہیں کرتے۔  کہتے ہیں اگر کچھ کام ہوتا ہمارے ہاتھ تو ہم مارے نہ جاتے اس جگہ۔  تو کہہ اگر تم ہوتے اپنے گھروں میں البتہ باہر نکلتے جن پر لکھا تھا مارے جانا اپنے پڑاؤ پر۔  اور اللہ کو آزمانا تھا جو کچھ تمہارے جی میں ہے، اور نکھارنا تھا جو کچھ تمہارے دل میں ہے، اور اللہ کو معلوم ہے جی (دِل) کی بات۔

۱۵۵۔  جو لوگ تم میں ہٹ گئے جس دن بھڑیں دو فوجیں، سو ان کو ڈگا (ڈگمگا) دیا شیطان نے کچھ ان کے گناہ کی شامت سے۔  اور ان کو بخش چکا اللہ بیشک اللہ بخشنے والا ہے تحمل رکھتا۔

۱۵۶۔  اے ایمان والو! تم نہ ہو ان کی طرح جو منکر ہوئے، اور کہتے ہیں اپنے بھائیوں کو جب سفر کو نکلیں ملک میں یا ہوں جہاد میں، کہ اگر رہتے ہم پاس نہ مرتے اور نہ مارے جاتے۔  اور اللہ اس سے ڈالے افسوس (حسرت) ان کے دل میں۔  اور اللہ ہے جلاتا (زندہ رکھتا) اور مارتا۔  اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے۔ 

۱۵۷۔  اور اگر تم مارے گئے اللہ کی راہ میں یا مر گئے تو بخشش اللہ کی اور مہربانی بہتر ہے اس (چیز) سے جو جمع کرتے ہیں۔ 

۱۵۸۔  اور اگر تم مر گئے یا مارے گئے، اللہ ہی پاس اکھٹے ہو گے۔

۱۵۹۔  سو کچھ اللہ کی مہر (رحمت) ہے، جو تو نرم دل ملا ان کو۔  اور اگر تو ہوتا سخت گو (مزاج) اور سخت دل تو منتشر ہو جاتے تیرے گرد سے۔  سو تو ان کو معاف کر، اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور ان سے مشورت لے کام میں۔  پھر جب ٹھہر (پختہ فیصلہ کر) چکا تو بھروسا کر اللہ پر۔  اللہ چاہتا ہے توکل والوں کو۔

۱۶۰۔  اگر اللہ تم کو مدد کرے گا تو کوئی تم پر غالب نہ ہو گا۔  اور جو وہ تم کو چھوڑ دے گا پھر کون ہے کہ تمہاری مدد کرے گا اس کے بعد۔  اور اللہ پر بھروسا (کرنا) چاہئیے مسلمانوں کو۔ 

۱۶۱۔  اور نبی کا کام نہیں کہ کچھ چھپا رکھے، اور جو کوئی چھپائے گا وہ لائے گا اپنا چھپایا دن قیامت کے۔  پھر پورا پائے گا ہر کوئی اپنا کمایا، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔

۱۶۲۔  کیا ایک شخص جو تابع ہے اللہ کی مرضی کا، برابر ہے اس کے جو کما لایا غصّہ اللہ کا اور اس کا ٹھکانا دوزخ۔  اور کیا بری جگہ پہنچا۔ 

۱۶۳۔  لوگ کئی درجے ہیں اللہ کے ہاں۔  اور اللہ دیکھتا ہے جو کرتے ہیں۔

۱۶۴۔  اللہ نے احسان کیا ایمان والوں پر، جو بھیجا ان میں رسول انہی میں کا، پڑھتا ہے ان پر آیتیں اس کی اور سنوارتا ہے ان کو، اور سکھاتا ہے ان کو کتاب اور کام کی بات (حکمت)۔  اور وہ تو پہلے سے صریح (بالکل) گمراہ تھے۔ 

۱۶۵۔  کیا جس وقت تم کو پہنچی ایک تکلیف، کہ تم پہنچا چکے ہو (دشمنوں کو) اس کے دو برابر (دونا)، کہتے ہو یہ کہاں سے آئی؟ تو کہہ، یہ آئی تم کو اپنی (ہی) طرف سے۔  اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

۱۶۶۔ اور جو کچھ تم کو سامنے آیا (نقصان پہنچا) جس دن بھڑیں دونوں فوجیں، سو اللہ کے حکم سے، اور اس واسطے کہ معلوم کرے ایمان والوں کو۔ 

۱۶۷۔  اور تا (کہ) معلوم کرے ان کو جو منافق تھے۔  اور کہا ان کو کہ آؤ لڑو اللہ کی راہ میں یا دفع کرو دشمن، بولے، (اگر) ہم کو معلوم ہو لڑائی تو تمہارا ساتھ کریں (چلتے)۔  وہ لوگ اس دن کفر کی طرف نزدیک ہیں ایمان سے۔  کہتے ہیں اپنے منہ سے جو نہیں ان کے دل میں۔  اور اللہ خوب جانتا ہے جو چھپاتے ہیں۔

۱۶۹۔  اور تو نہ سمجھ، جو لوگ مارے گئے اللہ کی راہ میں، مردے۔  بلکہ زندہ ہیں اپنے رب کے پاس روزی پاتے۔ 

۱۷۰۔  خوشی کرتے ہیں اس پر جو دیا ان کو اللہ نے اپنے فضل سے، اور خوش وقت (مطمئن) ہوتے ہیں ان کی طرف سے جو ابھی نہیں پہنچے ان میں پیچھے سے۔  اس واسطے کہ نہ ڈر ہے ان پر، نہ ان کو غم ہے۔ 

۱۷۱۔  خوش وقت (مطمئن) ہوتے ہیں اللہ کی نعمت اور فضل سے، اور اس سے کہ اللہ ضائع نہیں کرتا مزدوری (اجر) ایمان والوں کی۔

۱۷۲۔  جن لوگوں نے حکم مانا اللہ کا اور رسول کا، بعد اس کے کہ ان میں پڑ چکا تھا کٹاؤ (زخم)۔  جو ان میں نیک ہیں اور پرہیزگار ان کو ثواب بڑا ہے۔

۱۷۳۔  جن کو کہا لوگوں نے کہ انہوں نے جمع کیا (بہت) اسباب تمہارے مقابلے کو، سو تم ان سے خطرہ (ڈرو) کرو، پھر ان کو زیادہ آیا ایمان۔  اور بولے بس ہے ہم کو اللہ اور کیا خوب کار ساز ہے۔

۱۷۴۔  پھر چلے آئے، اللہ کے احسان سے اور فضل سے کچھ نہ پہنچی برائی، اور چلے اللہ کی رضا پر، اور اللہ کا فضل بڑا ہے۔ 

۱۷۵۔  یہ جو ہے سو شیطان ہے کہ ڈراتا ہے اپنے دوستوں سے، سو تم ان سے مت ڈرو، اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔

۱۷۶۔  اور تجھ کو غم نہ آئے ان لوگوں سے جو دوڑ کر لگتے ہیں کفر کرنے۔  وہ نہ بگاڑیں گے اللہ کا کچھ۔  اللہ چاہتا ہے کہ ان کو فائدہ نہ دے آخرت میں۔  اور ان کو بڑی مار (عذاب عظیم) ہے۔

۱۷۷۔  جنہوں نے خرید کیا کفر ایمان کے بدلے، وہ نہ بگاڑیں گے اللہ کا کچھ، اور ان کو دکھ کی مار (دردناک عذاب) ہے۔ 

۱۷۸۔  اور یہ نہ سمجھیں منکر کہ ہم جو فرصت دیتے ہیں ان کو، کچھ بھلا ہے ان کے حق میں۔  ہم تو فرصت دیتے ہیں ان کو تا بڑھے جائیں گناہ میں، اور ان کو ذلت کی مار ہے۔ 

۱۷۹۔  اللہ وہ نہیں کہ چھوڑ دے گا مسلمانوں کو جس طرح (حالت) پر تم ہو، جب تک جدا نہ کرے ناپاک کو پاک سے۔  اور اللہ یوں نہیں کہ تم کو خبر دے غیب کی، اور لیکن اللہ چھانٹ لیتا ہے اپنے رسولوں میں جس کو چاہے۔  سو تم یقین لاؤ اللہ پر اور اس کے رسولوں پر، اور اگر تم یقین پر رہو اور پرہیزگاری پر تو تم کو بڑا ثواب ہے۔

۱۸۰۔  اور نہ سمجھیں جو لوگ بخل کرتے ہیں ایک چیز پر کہ اللہ نے ان کو دی ہے اپنے فضل سے، کہ یہ (بخل) بہتر ہے ان کے حق میں، بلکہ یہ برا ہے ان کے واسطے، آگے طوق پڑے گا جس پر بخل کیا تھا، دن قیامت کے۔  اور اللہ وارث ہے آسمان اور زمین کا، اور اللہ جو کرتے ہو، سو جانتا ہے۔

۱۸۱۔  اور اللہ نے سنی ان کی بات جنہوں نے کہا کہ اللہ فقیر ہے اور ہم مال دار۔  اب لکھ رکھیں گے ہم ان کی بات، اور جو خون کئے ہیں نبیوں کے ناحق، اور کہیں گے چکھو جلن کی مار۔

۱۸۲۔  یہ بدلہ اس کا ہے جو تم نے اپنے ہاتھوں بھیجا، اور اللہ ظلم نہیں کرتا بندوں پر۔ 

۱۸۳۔  وہ جو کہتے ہیں کہ اللہ نے ہم کو کہہ رکھا ہے کہ ہم یقین نہ کریں کسی رسول کو جب تک نہ لائے ہم پاس ایک نیاز جس کو کھا جائے آگ۔  تو کہہ تم میں آ چکے کتنے رسول مجھ سے پہلے نشانیاں لے کر اور یہ بھی جو تم نے کہا، پھر ان کو کیوں مارا تم نے اگر تم سچے ہو۔

۱۸۴۔  پھر اگر یہ تجھ کو جھٹلائیں تو آگے تجھ سے جھٹلائے گئے بہت رسول، جو لائے نشانیاں اور ورق اور کتاب چمکتی۔ 

۱۸۵۔  ہر جی کو چکھنی ہے موت، اور تم کو پورے بدلے ملیں گے، دن قیامت کے۔  پھر جس کو سرکا دیا آگ سے، اور داخل کیا جنت میں، اس کا کام بنا۔  اور دنیا کی زندگی تو یہی ہے دغا کی جنس۔ 

۱۸۶۔  البتہ تم آزمائے جاؤ گے مال سے اور جان سے، اور البتہ سنو گے اگلی کتاب والوں سے اور مشرکوں سے، بد گوئی بہت، اور اگر تم ٹھیرے رہو اور پرہیزگاری کرو تو یہ ہمت کے کام ہیں۔ 

۱۸۷۔  اور جب اللہ نے اقرار لیا کتاب والوں سے، کہ اس کو بیان کرو گے لوگوں پاس اور نہ چھپاؤ گے، پھر پھینک دیا وہ اقرار اپنی پیٹھ کے پیچھے، اور خرید کیا اس کے بدلے مول تھوڑا۔  سو کیا بری خرید کرتے ہیں۔ 

۱۸۸۔  تو نہ سمجھ کہ جو لوگ خوش ہوتے ہیں اپنے کئے پر اور تعریف چاہتے ہیں بن کئے پر، سو نہ جان کہ وہ خلاص ہیں عذاب سے۔  اور ان کو دکھ کی مار ہے۔

۱۸۹۔  اور اللہ کو ہے سلطنت آسمان اور زمین کی، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ 

۱۹۰۔  آسمان اور زمین کا بنانا، رات اور دن کا بدلتے آنا، اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو۔

۱۹۱۔  وہ جو یاد کرتے ہیں اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے، اور دھیان کرتے ہیں آسمان اور زمین کی پیدائش میں۔  اے رب ہمارے! تو نے یہ عبث نہیں بنایا۔  تو پاک ہے عیب سے، سو ہم کو بچا دوزخ کے عذاب سے۔

۱۹۲۔  اے رب ہمارے! جس کو تو نے دوزخ میں ڈالا، سو اس کو رسوا کیا۔  اور گنہگاروں کا کوئی نہیں مددگار۔ 

۱۹۳۔  اے رب ہمارے ہم نے سنا کہ پکارنے والا پکارتا ہے ایمان لانے کو، کہ ایمان لاؤ اپنے رب پر، سو ہم ایمان لائے، اے رب ہمارے اب بخش گناہ ہمارے اور اتار ہماری برائیاں اور موت دے ہم کو نیک لوگوں کے ساتھ۔ 

۱۹۴۔  اے رب ہمارے اور دے ہم کو جو وعدہ دیا تو نے اپنے رسولوں کے ہاتھ۔  اور رسوا نہ کر ہم کو قیامت کے دن۔  تحقیق تو خلاف نہیں کرتا وعدہ۔ 

۱۹۵۔  پھر قبول کی ان کی دعا ان کے رب نے، کہ میں ضائع نہیں کرتا محنت کسی محنت کرنے والے کی، تم میں سے مرد یا عورت، تم آپس میں ایک ہو۔  پھر جو لوگ وطن سے چھوٹے اور نکالے گئے اپنے گھروں سے اور ستائے گئے میری راہ میں، اور لڑے اور مارے گئے ہیں، اتاروں گا ان سے برائیاں ان کی اور داخل کروں گا باغوں میں جن کے نیچے بہتی ندیاں۔  بدلا اللہ کے ہاں سے۔  اور اللہ ہی کے ہاں ہے اچھا بدلہ۔ 

۱۹۶۔  تو نہ بہک اس پر کہ آتے جاتے ہیں کافر شہروں میں۔ 

۱۹۷۔  یہ فائدہ ہے تھوڑا سا، پھر ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور کیا بری تیاری ہے۔ 

۱۹۸۔  لیکن جو لوگ ڈرتے رہے اپنے رب سے، ان کو باغ ہیں جن کے نیچے بہتی ندیاں، رہ پڑے ان میں، مہمانی اللہ کے ہاں سے۔  اور جو اللہ کے ہاں ہے سو بہتر ہے نیک بختوں کو۔ 

۱۹۹۔  اور کتاب والوں میں بعضے وہ بھی ہیں جو مانتے ہیں اللہ کو، اور جو اترا تمہاری طرف اور جو اترا ان کی طرف، ڈرتے ہیں اللہ کے آگے، نہیں خرید کرتے اللہ کی آیتوں پر مول تھوڑا۔  وہ جو ہیں، ان کو ان کی مزدوری ہے ان کے رب کے ہاں۔  بیشک اللہ شتاب لیتا ہے حساب۔ 

۲۰۰۔  اے ایمان والو! ثابت رہو، اور مقابلے میں مضبوطی کرو اور لگے رہو۔  اور ڈرتے رہو اللہ سے، شاید تم مراد کو پہنچو۔

٭٭٭

۴۔ النساء

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔ 

۱۔  لوگو ڈرتے رہو اپنے رب سے، جس نے بنایا تم کو ایک جان سے، اور اسی سے بنایا (پیدا کیا) اس کا جوڑا، اور بکھیرے (پھیلائے) ان دونوں سے بہت مرد اور عورتیں۔  اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کا واسطہ دیتے ہو آپس میں، اور خبردار ہو ناتوں (رشتوں کی نزاکت) سے۔  (بیشک) اللہ ہے تم پر مطلع (نگران)۔

۲۔  اور دے ڈالو یتیموں کو ان کے مال، اور بدل نہ لو گندا ستھرے سے، اور نہ کھاؤ ان کے مال اپنے مالوں کے ساتھ، یہ ہے بڑا وبال (عذاب، بوجھ، سختی)۔

۳۔  اور اگر ڈرو کہ انصاف نہ کرو گے یتیم لڑکیوں کے حق میں، تو نکاح کرو جو تم کو خوش (پسند) آئیں عورتیں دو دو، تین تین، چار چار، پھر اگر ڈرو کہ برابر نہ رکھو گے تو ایک ہی، یا (لونڈی) جو اپنے ہاتھ کا مال۳۔  اور اگر ڈرو کہ انصاف نہ کرو گے یتیم لڑکیوں کے حق میں، تو نکاح کرو جو تم کو خوش (پسند) آئیں عورتیں دو دو، تین تین، چار چار، پھر اگر ڈرو کہ برابر نہ رکھو گے تو ایک ہی، یا (لونڈی) جو اپنے ہاتھ کا مال (مِلک) ہے۔  اس میں لگتا ہے کہ ایک طرف نہ جھک پڑو۔ 

۴۔  اور دے ڈالو عورتوں کو مہر ان کے خوشی سے۔  پھر اگر وہ اس میں سے کچھ چھوڑ دیں تم کو دل کی خوشی سے تو وہ کھاؤ رچتا پچتا (بے کھٹکے)۔

۔۔۔

۱۴۔  اور جو کوئی بے حکمی کرے اللہ کی اور رسول کی، اور بڑھے اس کی حدوں سے، اس کو داخل کرے آگ میں، رہ پڑے اس میں، اور اس کو ذلّت کی مار ہے۔ 

۱۵۔  اور جو کوئی بد کاری کرے تمہاری عورتوں میں، تو شاہد (گواہ) لاؤ ان پر چار مرد اپنے۔  پھر اگر وہ گواہی دیں تو ان کو بند رکھو گھروں میں، جب تک بھر لیوے (آئے) ان کو موت یا کر دے اللہ ان کی کچھ راہ۔

۱۶۔  اور جو دو کرنے والے کریں تم میں وہی کام، تو ان کو ستاؤ۔  پھر اگر توبہ کریں اور سنوار پکڑیں (اصلاح کر لیں) تو ان کا خیال چھوڑو۔  اللہ توبہ قبول کرتا ہے مہربان۔

۱۷۔  توبہ قبول کرنی اللہ کو ضرور، سو ان کی جو کرتے ہیں برا نادانی سے، پھر توبہ کرتے ہیں شتاب (جلدی) سے، تو ان کو اللہ معاف کرتا ہے۔  اور اللہ سب جانتا ہے حکمت والا۔ 

۱۸۔  اور ان کی توبہ نہیں جو کرتے جاتے ہیں برے کام۔  جب تک سامنے آئی ایسے کسی کو موت، کہنے لگا میں نے توبہ کی اب، اور نہ (توبہ) ان کو جو مرتے ہیں کفر میں۔  ان کے واسطے ہم نے تیار کی دکھ کی مار (دردناک عذاب)۔

۱۹۔  اے ایمان والو! حلال نہیں تم کو کہ میراث میں لے لو عورتوں کو زور سے (زبردستی)۔  اور نہ ان کو بند کرو (دباؤ ڈالو)، کہ لے لو ان سے کچھ اپنا دیا، مگر کہ وہ کریں بے حیائی صریح۔  اور گزران (برتاؤ) کرو عورتوں کے ساتھ معقول۔  پھر اگر وہ تم کو نہ بھائیں (نا پسند ہو)، تو شاید تم کو نہ بھائے (نا پسند ہو) ایک چیز اور اللہ اس میں رکھے بہت خوبی۔

۲۰۔  اور اگر بدلنا چاہو ایک عورت (بیوی) کی جگہ دوسری عورت (بیوی) اور دے چکے ہو ایک کو ڈھیر مال، تو پھر نہ لو اس میں سے کچھ۔  کیا لیا چاہتے ہو ناحق اور صریح گناہ سے؟

۲۱۔  اور کیوں کر اس کو لے سکو اور پہنچ چکے (یکجا ہوئے) ایک دوسرے تک، اور لے چکیں تم سے عہد گاڑھا (پختہ)۔

۲۲۔  اور نکاح میں نہ لاؤ جن عورتوں کو نکاح میں لائے تمہارے باپ، مگر جو آگے ہو چکا (سو ہو چکا)۔  یہ بے حیائی ہے اور کام غضب کا (قابل نفرت)۔  اور بری راہ ہے۔

۲۳۔  حرام ہوئی ہیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں، اور بہنیں، اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھائی کی بیٹیاں اور بہن کی، اور جن ماؤں نے تم کو دودھ دیا، اور دودھ کی بہنیں، اور تمہاری عورتوں (بیویوں) کی مائیں اور بیٹیاں جو تمہاری پرورش میں ہیں، جن عورتوں سے تم نے صحبت کی۔  پھر اگر تم نے صحبت نہیں کی، تو تم پر نہیں گناہ (ان کی بیٹی سے نکاح کرنے میں)۔  اور عورتیں تمہارے بیٹوں کی جو تمہاری پشت (صلب) سے ہیں، اور یہ کہ اکٹھی دو بہنیں کرو، مگر جو آگے ہو چکا (سو ہو چکا)۔  اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ 

۲۴۔ اور (حرام کی گئی ہیں تم پر) نکاح بندھی عورتیں، مگر (جو جنگ میں قید ہو کر آئیں اور) جن کے مالک ہو جائیں تمہارے ہاتھ۔  حکم ہوا اللہ کا تم پر (جس کی پابندی لازم ہے تم پر)۔  اور حلال ہوئی تم کو جو ان کے سوا ہیں، یوں کہ طلب کرو اپنے مال کے بدلے قید (نکاح) میں لانے کو، نہ مستی نکالنے کو۔  پھر جو کام میں لائے (لطف اٹھاؤ) تم ان عورتوں میں سے ان کو دو ان کے حق (مہر) جو مقرر ہوئے، اور گناہ نہیں تم کو اس میں جو ٹھہرا (سمجھوتہ کر) لو دونوں کی رضا سے، مقرر کئے پیچھے، (بیشک) اللہ ہے خبردار حکمت والا۔

۲۵۔  اور جو کوئی نہ پائے تم میں مقدور اس کا کہ نکاح میں لائے بیبیاں مسلمان، تو (نکاح کرے ان سے) جو ہاتھ کا مال (مِلک) ہیں آپس کی، تمہاری لونڈیاں مسلمان۔  اور اللہ کو بہتر معلوم ہے تمہاری مسلمانی (ایمان کا حال)، تم آپس میں ایک (دوسرے میں سے) ہو، سو ان کو نکاح کرو ان کے لوگوں (مالکوں) کے اذن (اجازت) سے، اور دو ان کے مہر، موافق دستور کے، (تا کہ نکاح کی) قید میں آتیاں، نہ مستی نکالتیاں، اور نہ یار کرتیاں چھپ کر، پھر جب وہ (نکاح کی) قید میں آ چکیں تو اگر کریں بے حیائی کا کام تو ان پر ہے آدھی وہ مار جو (آزاد) بیبیوں پر مقرر ہے۔  یہ (کنیز سے نکاح کی سہولت) اس کے واسطے جو کوئی تم میں ڈرے تکلیف (بدکاری) میں پڑنے سے اور صبر کر تو بہتر ہے تمہارے حق میں۔  اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۲۶۔  اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے بیان کر دے (اپنے احکام) اور چلائے تم کو اگلوں کی راہ، اور تم کو معاف کرے۔  اور اللہ جانتا ہے حکمت والا۔ 

۲۷۔  اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر متوجہ ہو۔  اور جو لوگ لگے ہیں اپنے مزوں (خواہشات) کے پیچھے، وہ چاہتے ہیں کہ مڑ جاؤ (تم) راہ (راست) سے بہت دور۔

۲۸۔  اللہ چاہتا ہے کہ تم سے بوجھ ہلکا کرے۔  اور انسان بنا ہے کمزور۔

۲۹۔  اے ایمان والو! نہ کھاؤ مال ایک دوسرے کے آپس میں ناحق، مگر یہ کہ سودا ہو آپس کی خوشی سے۔  اور نہ خون کرو آپس میں، اللہ کو تم پر رحم ہے۔ 

۳۰۔  اور جو کوئی یہ کام کرے تعدّی (حد سے بڑھ کر) سے اور ظلم سے تو ہم اس کو ڈالیں گے آگ میں۔  اور یہ اللہ پر آسان ہے۔

۳۱۔  اور اگر تم بچے رہو گے بری چیزوں سے جو تم کو منع ہوئیں، تو ہم اتار دیں گے تم سے تقصیریں تمہاری اور داخل کریں گے تم کو عزت کے مقام میں۔ 

۳۲۔  اور ہوس مت کرو جس چیز میں بڑائی دی اللہ نے ایک کو ایک سے۔  مردوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے۔  اور عورتوں کو حصہ ہے اپنی کمائی سے۔  اور مانگو اللہ سے اس کا فضل۔  اللہ کو ہر چیز معلوم ہے۔

۳۳۔  اور ہر کسی کے ہم نے ٹھہرا دئیے وارث اس مال میں جو چھوڑ جائیں ماں باپ اور قرابت والے۔  اور جن سے اقرار باندھا تم نے، ان کو پہنچاؤ ان کا حصہ۔  اللہ کے روبرو ہے ہر چیز۔

۳۴۔  مرد حاکم ہیں عورتوں پر اس واسطے کہ بڑائی دی اللہ نے ایک کو ایک پر، اور اس واسطے کہ خرچ کئے انہوں نے اپنے مال، پھر جو نیک کار ہیں، سو حکم بردار ہیں، خبرداری کرتیاں ہیں پیٹھ پیچھے، اللہ کی خبرداری سے، اور جن کی بدخوئی کا ڈر ہو تم کو تو ان کو سمجھاؤ، اور جدا کرو سونے میں، اور مارو۔  پھر اگر تمہارے حکم میں آئیں تو مت تلاش کرو ان پر راہ الزام کی۔  بیشک اللہ ہے سب سے اوپر بڑا۔

۳۵۔  اور اگر تم ڈرو کہ وہ دونوں آپس میں ضد رکھتے ہیں تو کھڑا (مقرر) کرو ایک منصف مرد والوں میں سے اور ایک منصف عورت والوں میں سے، اگر یہ دونوں چاہیں گے صلح تو اللہ ملاپ (موافقت پیدا کر) دے گا ان میں۔  اللہ سب جانتا ہے خبر رکھتا۔ 

۳۶۔  اور بندگی کرو اللہ کی اور ملاؤ مت (شریک مت کرو) اس کے ساتھ کسی کو، اور ماں باپ سے نیکی (کرو)، اور قرابت والے سے، اور یتیموں سے، اور فقیروں سے، اور ہمسایہ قریب سے، اور ہمسایہ اجنبی سے، اور برابر کے رفیق سے، اور راہ کے مسافر سے، اور اپنے ہاتھ کے مال (لونڈی اور غلام) سے۔  اللہ کو خوش (پسند) نہیں آتا، جو کوئی ہو اتراتا (مغرور)، بڑائی کرتا (شیخی بگھارتا)۔

۳۷۔  وہ جو بخل کرتے ہیں اور سکھاتے ہیں لوگوں کو بخل، اور چھپاتے ہیں جو ان کو دیا اللہ نے اپنے فضل سے۔  اور رکھی ہم نے منکروں کو ذلت کی مار (رسوا کن عذاب)۔ 

۳۸۔  اور (نہیں پسند کرتا) وہ جو خرچ کرتے ہیں اپنے مال لوگوں کو دکھانے کو، اور یقین نہیں رکھتے اللہ پر اور نہ پچھلے دن (آخرت) پر۔  اور جن کا ساتھی ہوا شیطان، تو بہت برا ساتھی ہے۔

۳۹۔  اور کیا نقصان تھا ان کا اگر ایمان لاتے اللہ پر اور پچھلے دن (آخرت) پر اور خرچ کرتے اللہ کے دئیے میں سے۔  اور اللہ کو ان کی خوب خبر ہے۔ 

۴۰۔  اللہ حق نہیں رکھتا کسی کا ایک ذرہ برابر، اور اگر نیکی ہو تو اس کو دونا کرے، اور دیوے (ان کو دے) اپنے پاس سے (بھی) بڑا ثواب۔

۴۱۔  پھر کیا حال ہو گا جب بلائیں گے ہم، ہر امت میں سے احوال کہنے والا (گواہ)، اور بلائیں گے تجھ کو، ان لوگوں پر احوال بتانے والا (گواہ)؟

۴۲۔  اس دن آرزو کریں گے جو لوگ منکر ہوئے تھے اور رسول کی بے حکمی کی تھی، کسی طرح ملا دیجئے ان کو زمین میں۔  اور نہ چھپا سکیں گے اللہ سے ایک (کوئی) بات۔

۴۳۔  اے ایمان والو! نزدیک نہ ہو نماز کے جب تم کو نشہ ہو، جب تک (نشہ نہ اتر جائے) کہ سمجھنے لگو جو کہتے ہو، اور نہ جب جنابت میں ہو، مگر راہ چلتے ہو، جب تک کہ غسل کر لو۔  اور اگر تم مریض ہو یا سفر میں، یا آیا ہے کوئی شخص تم میں جائے ضرور سے، یا لگے (مباشرت کی) ہو عورتوں سے، پھر نہ پایا پانی تو ارادہ کر زمین پاک (تیمّم) کا، پھر ملو اپنے منہ کو اور ہاتھوں کو۔  اللہ ہے معاف کرنے والا بخشتا۔

۴۴۔  تو نے نہ دیکھے جن کو ملا ہے کچھ ایک حصہ کتاب سے، خرید کرتے ہیں گمراہی، اور چاہتے ہیں کہ تم بھی بہکو راہ سے۔

۴۵۔  اور اللہ خوب جانتا ہے تمہارے دشمنوں کو۔  اور بس (کافی) ہے حمایتی اور بس (کافی) ہے مددگار۔

۴۶۔  وہ جو یہودی ہیں، بے ڈھب کرتے ہیں بات کو اس کے ٹھکانے (موقع و محل) سے، اور کہتے ہیں:  ہم نے سنا اور نہ مانا، اور سن نہ سنایا جائیو، اور راعنا موڑ دے کر اپنی زبان کو، اور عیب دے کر دین میں۔  اور اگر وہ کہتے، ہم نے سنا اور مانا اور سن اور نظر کر ہم پر تو بہتر ہوتا ان کے حق میں اور درست، لیکن لعنت کی ان کو اللہ نے ان کے کفر سے۔  سو ایمان نہیں لاتے مگر کم۔

۴۷۔  اے کتاب والو! ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے نازل کیا، سچ بتاتا تمہارے پاس والے کو، پہلے اس سے کہ ہم مٹا (مسخ کر) ڈالیں کتنے منہ، پھر الٹ دیں ان کو پیٹھ کی طرف، یا ان کو لعنت کریں جیسے لعنت کی ہفتے (سبت) والوں کو، اور اللہ نے جو حکم کیا سو ہوا۔

۴۸۔  تحقیق اللہ نہیں بخشتا ہے یہ کہ اس کا شریک پکڑئیے اور بخشتا ہے اس سے نیچے جس کو چاہے۔  اور جس نے شریک ٹھہرایا اللہ کا، اس نے بڑا طوفان باندھا۔ 

۴۹۔  تو نے نہ دیکھے وہ جو آپ کو پاکیزہ کہتے ہیں؟ بلکہ اللہ ہی پاکیزہ کرتا ہے جس کو چاہے اور ان پر ظلم نہ ہو گا تاگے (ذرہ) برابر۔

۵۰۔  دیکھ! کیسا باندھتے ہیں اللہ پر جھوٹ۔  اور یہی کفایت (کافی) ہے گناہ صریح۔ 

۵۱۔  تو نے نہ دیکھے جن کو ملا ہے کچھ حصہ کتاب کا، مانتے ہیں بتوں کو اور شیطان کو، اور کہتے ہیں کافروں کو، یہ زیادہ پائے ہیں مسلمانوں سے راہ۔ 

۵۲۔  وہی ہیں جن کو لعنت کی اللہ نے، اور جس کو لعنت کرے اللہ پھر تو نہ پائے کوئی اس کا مددگار۔ 

۵۳۔  یا ان کا کچھ حصہ ہے سلطنت میں؟ (اگر ایسا ہوتا) پھر تو یہ نہ دیں گے لوگوں کو، ایک تِل (ذرہ) برابر۔ 

۵۴۔  یا حسد کرتے ہیں لوگوں کا اس پر جو دیا ان کو اللہ نے اپنے فضل سے؟ سو ہم نے تو دی ہے ابراہیم کے گھر میں کتاب اور علم، اور ان کو دی ہم نے بڑی سلطنت۔ 

۵۵۔  پھر ان میں کسی نے اس کو مانا اور کوئی اس سے اٹک (رکا) رہا۔  اور (ایسوں کیلئے) دوزخ بس (کافی) ہے جلتی آگ۔

۵۶۔  جو لوگ منکر ہوئے ہماری آیتوں سے، ان کو ہم ڈالیں گے آگ میں۔  جس وقت پک جائے گی کھال ان کی، بدل کر دیں گے ان کو اور کھال، اور چکھتے رہیں عذاب۔  اللہ ہے زبردست حکمت والا۔ 

۵۷۔  اور جو لوگ یقین لائے اور کیں نیکیاں، ان کو ہم داخل کریں گے باغوں میں، جن کے نیچے بہتی نہریں، رہ پڑے وہاں ہمیشہ۔  ان کو وہاں عورتیں ہیں ستھری، اور ان کو ہم داخل کریں گے گھن کی (اپنی رحمت کی گھنی) چھاؤں میں۔ 

۵۸۔  اللہ تم کو فرماتا ہے کہ پہنچاؤ امانتیں امانت والوں کو، اور جب چکوتی (فیصلہ) کرنے لگو لوگوں میں تو چکوتی (فیصلہ) کرو انصاف سے۔  اللہ اچھی نصیحت کرتا ہے تم کو۔  اللہ ہے سنتا دیکھتا۔

۵۹۔  اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا، اور حکم مانو رسول کا، اور جو اختیار والے ہیں تم میں، پھر اگر جھگڑ پڑو کسی چیز میں تو اس کو رجوع کرو طرف اللہ کے اور رسول کے۔  اگر یقین رکھتے ہو اللہ پر، اور پچھلے دن پر۔  یہ خوب ہے اور بہتر تحقیق کرنا ہے۔

۶۰۔  تو نے نہ دیکھے وہ جو دعویٰ کرتے ہیں کہ یقین لائے ہیں جو اترا تیری طرف، اور جو اترا تجھ سے پہلے، چاہتے ہیں کہ قضیہ لے جائیں شیطان کی طرف، اور (حالانکہ) حکم ہو چکا ہے ان کو کہ اس (شیطان) سے منکر ہو جائیں۔  اور چاہتا ہے شیطان کہ ان کو بہکا کر دور لے ڈالے۔ 

۶۱۔  اور جو ان کو کہیے آؤ اللہ کے حکم کی طرف، جو اس نے اتارا اور رسول کی طرف تو تو دیکھے منافقوں کو، بند ہو (رکے) رہتے ہیں تیری طرف (آنے) سے اٹک کر (سختی کے ساتھ)۔ 

۶۲۔  پھر وہ کیسا کہ جب ان کو پہنچے مصیبت اپنے ہاتھوں کے کئے سے، پیچھے آئیں تیرے پاس قسمیں کھاتے اللہ کی، کہ ہم کو غرض نہ تھی مگر بھلائی اور (فریقین میں) ملاپ۔

۶۳۔  یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جانتا ہے جو ان کے دل میں ہے، سو تو ان سے تغافل (چشم پوشی) کر، اور ان کو نصیحت کر، اور ان سے کہہ ان کے حق میں بات کام کی۔ 

۶۴۔  اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس واسطے کہ اس کا حکم مانئے (اطاعت کریں اس کی) اللہ کے فرمان سے۔  اور اگر ان لوگوں نے جس وقت اپنا برا کیا تھا، آتے تیرے پاس، پھر اللہ سے بخشواتے اور رسول ان کو بخشواتے، (یقیناً) اللہ کو پاتے معاف کرنے والا مہربان۔ 

۶۵۔  سو قسم ہے تیرے رب کی، ان کو ایمان نہ ہو گا، جب تک تجھی کو منصف جانیں جو جھگڑا اٹھے آپس میں، پھر نہ پائیں اپنے جی میں خفگی تیری چکوتی (فیصلے) سے، اور قبول رکھیں مان کر۔ 

۶۶۔  اور اگر ہم ان پر حکم کرتے کہ ہلاک کرو اپنی جان یا چھوڑ نکلو اپنے گھر، تو کوئی نہ کرتے مگر تھوڑے ان میں۔  اور اگر یہی کریں جو ان کو نصیحت ہوتی ہے تو ان کے حق میں بہتر ہو، اور زیادہ ثابت ہوں دین میں۔

۶۷۔  اور اسی میں ہم دیں ان کو اپنے پاس سے بڑا ثواب۔ 

۶۸۔  اور چلائیں ان کو سیدھی راہ۔ 

۶۹۔  اور جو لوگ حکم میں چلتے ہیں اللہ کے اور رسول کے سو ان کے ساتھ ہیں جن کو اللہ نے نوازا۔  (یعنی) نبی اور صدّیق اور شہید اور نیک بخت۔  اور خوب ہے ان کی رفاقت۔

۷۰۔  یہ فضل ہے اللہ کی طرف سے۔  اور اللہ بس (کافی) ہے خبر رکھنے والا۔

۷۱۔  اے ایمان والو! کر لو اپنی خبرداری، پھر کوچ کرو جدا جدا فوج، یا سب اکٹھے۔

۷۲۔  اور تم میں کوئی ایسا ہے کہ البتہ دیر لگا دے گا۔  پھر اگر تم کو مصیبت پہنچے، کہے:  اللہ نے مجھ پر فضل کیا کہ میں نہ ہوا ان کے ساتھ۔ 

۷۳۔  اگر تم کو پہنچا فضل اللہ کی طرف سے تو اس طرح کہنے لگے گا، کہ گویا نہ تھی تم میں اور اس میں کچھ دوستی، اے کاش کہ میں ہوتا ان کے ساتھ، تو بڑی مراد پاتا۔

۷۴۔  سو چاہئیے لڑیں اللہ کی راہ میں، جو لوگ بیچتے ہیں دنیا کی زندگی، آخرت پر۔  اور جو کوئی لڑے اللہ کی راہ میں، پھر مارا جائے یا غالب ہوئے، ہم دیں گے اس کو بڑا ثواب۔

۷۵۔  اور تم کو کیا ہے کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں، اس واسطے ان کے جو مغلوب ہیں مرد اور عورتیں اور لڑکے، جو کہتے ہیں:  اے رب ہمارے! نکال ہم کو اس بستی سے، کہ ظالم ہیں لوگ اس کے۔  اور پیدا کر ہمارے واسطے اپنے پاس سے کوئی حماستی۔  اور پیدا کر ہمارے واسطے اپنے پاس سے مددگار۔

۷۶۔  اور جو ایمان والے ہیں، سو لڑتے ہیں اللہ کی راہ میں۔  اور وہ جو منکر ہیں، سو لڑتے ہیں مفسدوں کی راہ میں، سو لڑو تم شیطان کے حمایتوں سے، بیشک فریب شیطان کا سست (کمزور) ہے۔ 

۷۷۔  تو نے نہ دیکھے وہ لوگ جن کو حکم ہوا تھا کہ اپنے ہاتھ بند (روکے) رکھو، اور قائم کرو نماز اور دیتے رہو زکوٰۃ۔  پھر جب حکم ہوا ان پر لڑائی کا، اسی وقت ان میں ایک جماعت ڈرنے لگی لوگوں سے، جیسا ڈر ہو اللہ کا، یا اس سے زیادہ ڈر۔  اور کہنے لگے:  اے رب ہمارے! کیوں فرض کی ہم پر لڑائی؟ کیوں نہ جینے دیا ہم کو تھوڑی سی عمر؟ تو کہہ:  فائدہ دنیا کا تھوڑا ہے، اور آخرت کا بہتر ہے پرہیزگاروں کو۔  اور تمہارا حق نہ رہے گا ایک تاگا (ذرہ برابر)۔

۷۸۔  جہاں تم ہو گے موت تم کو آ پکڑے گی، اگرچہ تم ہو مضبوط برجوں میں۔  اور اگر پہنچے لوگوں کو بھلائی، کہیں یہ اللہ کی طرف سے، اور اگر ان کو پہنچے کچھ برائی، کہیں یہ تیری طرف سے۔  تو کہہ، سب اللہ کی طرف سے ہے۔  سو کیا حال ہے ان لوگوں کا؟ لگتے نہیں کہ سمجھیں ایک بات۔

۷۹۔  جو تجھ کو بھلائی پہنچے سو اللہ کی طرف سے۔  اور جو تجھ کو برائی پہنچے، سو تیرے نفس کی طرف سے۔  اور ہم نے تجھ کو بھیجا پیغام پہچانے والا لوگوں کو۔  اور اللہ بس (کافی) ہے سامنے دیکھتا (گواہ)۔

۸۰۔  جن نے حکم مانا رسول کا، اس نے (در حقیقت) حکم مانا اللہ کا۔  اور جو الٹا پھرا، تو ہم نے تجھ کو نہیں بھیجا ان پر نگہبان۔ 

۸۱۔  اور کہتے ہیں کہ قبول۔  پھر جب باہر گئے تیرے پاس سے، مشورت کرتے ہیں بعضے بعضے ان میں رات کو سوا (خلاف) تیری بات کے۔  اور اللہ لکھتا ہے جو ٹھہراتے (مشورہ کرتے) ہیں۔  سو تو تغافل (پرواہ نہ) کر ان سے، اور بھروسا کر اللہ پر، اور اللہ بس (کافی) ہے کام بنانے والا (کارساز)۔ 

۸۲۔  کیا غور نہیں کرتے قرآن میں؟ اور اگر یہ ہوتا کسی اور کا سوا اللہ کے تو پاتے اس میں بہت تفاوت (اختلاف)۔

۸۳۔  اور جب ان کے پاس پہنچتی ہے کئی خبر امن کی، یا ڈر کی، (تو) اس کو مشہور کرتے ہیں۔  اور اگر اس کو پہنچاتے رسول تک اور اپنے اختیار والوں تک، تو تحقیق کرتے اس کو جو ان میں تحقیق کرنے والے ہیں اس کی۔  اور اگر نہ ہوتا فضل اللہ کا تم پر، اور اس کی مہر (رحمت)، تو تم شیطان کے پیچھے جاتے مگر تھوڑے۔

۸۴۔  سو تو لڑ اللہ کی راہ میں، تجھ پر ذمہ نہیں مگر اپنی جان (ذات) سے اور تاکید کر مسلمانوں کو۔  قریب ہے کہ اللہ بند کرے لڑائی کافروں کی (توڑ دے کافروں کا زور)۔  اور اللہ سخت ہے لڑائی والا اور سخت سزا دینے والا۔ 

۸۵۔  جو کوئی سفارش کرے نیک بات میں، اس کو بھی ملے اس میں سے ایک حصہ۔  اور جو کوئی سفارش کرے بری بات میں، اس پر بھی ہے ایک بوجھ اس میں۔  اور اللہ ہے ہر چیز کا حصہ بانٹنے والا۔

۸۶۔  اور جب تم کو دعا دے کوئی تو تم بھی دعا دو اس سے بہتیرے یا وہی کہو الٹ کر (لوٹا دو)۔  اللہ ہے ہر چیز کا حساب کرنے والا۔

۸۷۔  اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں۔  تم کو جمع کرے گا قیامت کے دن، اس میں شک نہیں۔  اور اللہ سے سچی کس کی بات؟

۸۸۔  پھر تم کو کیا پڑا ہے؟ منافقوں کے واسطے دو جانب (گروہ) ہو رہے ہو، اور اللہ نے ان کو الٹ (واپس لوٹا) دیا (بسبب) ان کے کاموں پر، کیا تم چاہتے ہو کہ راہ پر لاؤ جس کو بچلایا (گمراہ کر دیا) اللہ نے، اور جس کو اللہ راہ نہ دے، پھر تو نہ پائے اس کے واسطے کہیں راہ۔

۸۹۔  (یہ منافق) چاہتے ہیں کہ تم بھی کافر ہو، جیسے وہ ہوئے، پھر برابر (ایک جیسے) ہو جاؤ، سو تم ان میں کسی کو مت پکڑو رفیق، جب تک وطن چھوڑ (ہجرت کر) آئیں اللہ کی راہ میں۔  پھر اگر قبول نہ رکھیں (ہجرت کرنی) تو ان کو پکڑو اور مارو جہاں پاؤ۔  اور نہ ٹھہراؤ (بناؤ) کسی کو رفیق، اور نہ مددگار۔

۹۰۔  مگر (وہ اس حکم سے مستثنیٰ ہیں) جو مل رہے ہیں ایک قوم سے، جن میں اور تم میں عہد ہے، یا آئے ہیں تمہارے پاس خفا ہو گئے ہیں دل ان کے تمہارے لڑنے سے، اور اپنی قوم کے لڑنے سے بھی۔  اور اگر اللہ چاہتا تو ان کو تم پر زور (غالب کر) دیتا، پھر تم سے لڑتے۔  تو اگر تم سے کنارہ پکڑیں، پھر نہ لڑیں اور تمہاری طرف صلح لائیں، اللہ نے نہیں دی تم کو ان پر راہ (کوئی جواز لڑنے کا)۔

۹۱۔  اب تم دیکھو گے ایک اور لوگ چاہتے ہیں کہ امن میں رہیں تم سے بھی اور اپنی قوم سے بھی۔  جس بار بلائے جاتے ہیں فساد کرنے کو، الٹ جاتے ہیں اس ہنگامہ میں، پھر اگر تم سے کنارہ نہ پکڑیں، اور صلح نہ لاویں (کریں)، اور اپنے ہاتھ نہ روکیں (لڑائی سے) تو ان کو پکڑو اور مارو جہاں پاؤ، اور ان پر ہم نے ملا دی تم کو سند صریح (کھلا اختیار)۔

۹۲۔  اور مسلمان کا کام نہیں کہ مار ڈالے مسلمان کو، مگر چوک کر (غلطی سے)۔  اور جس نے مارا مسلمان کو چوک کر، تو آزاد کرنی گردن ایک مسلمان کی اور خون بہا پہچانی اس کے گھر والوں کو، مگر کہ وہ خیرات کریں (بخش دیں)۔  پھر اگر وہ تھا ایک قوم میں کہ تمہارے دشمن ہیں اور آپ مسلمان تھا، تو آزاد کرنی گردن مسلمان کی۔  اور اگر وہ تھا ایک قوم میں کہ تم میں اور ان میں عہد ہے، تو خون بہا پہچانی اس کے گھر والوں کو، اور آزاد کرنی گردن ایک مسلمان کی۔  پھر جس کو پیدا (میسر) نہ ہو (غلام) تو روزہ (رکھے) دو مہینے لگے تار، بخشوانے کو اللہ سے، اور اللہ جانتا سمجھتا ہے۔

۹۳۔  اور جو کوئی مارے مسلمان کو قصد کر کر، تو اس کی سزا دوزخ ہے، پڑا رہے اس میں، اور اللہ کا اس پر غضب ہوا اور اس کو لعنت کی، اور اس کے واسطے تیار کیا بڑا عذاب۔

۹۴۔  اے ایمان والو! جب سفر کرو اللہ کی راہ میں تو (خوب) تحقیق کرو، اور مت کہو جو شخص تمہاری طرف سلام علیک کرے، کہ تو مسلمان نہیں۔  چاہتے ہو مال دنیا کی زندگی کا، تو اللہ کے ہاں بہت غنیمتیں ہیں۔  تم ایسے ہی تھے پہلے، پھر اللہ نے تم پر فضل کیا۔  سو اب (خوب) تحقیق (کر لیا) کرو۔  اللہ تمہارے (سب) کام سے (پوری طرح) واقف ہے۔

۹۵۔  برابر نہیں (گھر) بیٹھنے والے مسلمان جن کو بدن کا نقصان نہیں، اور لڑنے والے اللہ کی راہ میں اپنے مال سے اور جان سے۔  اللہ نے بڑائی (فضیلت) دی لڑنے والوں کو اپنے مال اور جان سے۔  ان پر جو بیٹھتے ہیں، درجہ میں۔  اور سب کو وعدہ دیا اللہ نے خوبی (بھلائی) کا۔  اور (لیکن) زیادہ کیا اللہ نے لڑنے والوں کو بیٹھنے والوں سے، بڑے ثواب میں۔ 

۹۶۔  بہت درجوں میں اپنے ہاں کے، اور بخشش میں اور مہربانی میں، اور اللہ ہے بخشنے والا مہربان۔

۹۷۔  جن لوگوں کی جان کھینچتے ہیں فرشتے، اس حال میں کہ وہ برا کر رہے ہیں اپنا، کہتے ہیں تم کس بات میں تھے؟ وہ کہتے ہیں:  ہم تھے مغلوب اس ملک میں۔  کہتے ہیں، کیا نہ تھی زمین اللہ کی کشادہ، کہ وطن چھوڑ جاؤ وہاں۔  سو ایسوں کو ٹھکانا ہے دوزخ، اور بہت بری جگہ پہنچے۔ 

۹۸۔  مگر جو ہیں بے بس مرد اور عورتیں اور لڑکے، نہ کر سکتے ہیں تلاش اور نہ جانتے ہیں راہ۔ 

۹۹۔  سو ایسوں کو امید ہے کہ اللہ معاف کرے۔  اور اللہ ہے معاف کرنے والا بخشتا۔

۱۰۰۔  اور جو کوئی وطن چھوڑے اللہ کی راہ میں، پائے اس کے مقابلہ میں جگہ بہت اور کشائش (فراخی)۔  اور جو کوئی نکلے اپنے گھر سے، وطن چھوڑ کر اللہ اور رسول کی طرف، پھر آ پکڑے اس کو موت، سو ٹھہر (ذمہ ہو) چکا اس کا ثواب اللہ پر۔  اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۰۱۔  اور جب تم سفر کرو ملک میں تو تم پر گناہ نہیں، کہ کچھ کم کرو نماز میں سے۔  اگر تم کو ڈر ہو کہ ستائیں گے تم کو کافر۔  البتہ کافر تمہارے دشمن ہیں صریح (کھلے)۔

۱۰۲۔  اور جب تو ان میں ہو، پھر ان کو نماز میں کھڑا کرے، تو چاہئیے ایک جماعت ان کی کھڑی ہو تیرے ساتھ، اور ساتھ لیں (رکھیں) اپنے ہتھیار۔  پھر جب سجدہ کر چکیں تو پرے ہو جائیں اور آئے دوسری جماعت جن نے نماز نہیں کی، وہ نماز کریں (پڑھیں) تیرے ساتھ، اور پاس لیں اپنا بچاؤ (چوکنا رہیں) اور ہتھیار۔  کافر چاہتے ہیں، کسی طرح تم بے خبر ہو اپنے ہتھیاروں سے اور اسباب سے، تو تم پر جھک (ٹوٹ) پڑیں ایک حملہ کر کر۔  اور گناہ نہیں تم پر اگر تم کو تکلیف ہو مینہ سے، یا تم بیمار ہو کہ اتار رکھو اپنے ہتھیار، اور (لیکن) ساتھ لو اپنا بچاؤ (چوکنا رہو)۔  (بیشک) اللہ نے رکھی ہے منکروں کے واسطے ذلت کی مار (رسوا کن عذاب)۔

۱۰۳۔  پھر جب نماز (ادا) کر چکو تو یاد کرو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور پڑے (لیٹے)۔  پھر جب خاطر جمع سے (خوف دور) ہو تو درست (قائم) کرو نماز کو (تمام شرائط و آداب کے ساتھ)۔  (بیشک) یہ نماز ہے مسلمانوں پر وقت باندھا حکم (فرض پابندیِ وقت کے ساتھ)۔

۱۰۴۔  اور مت ہارو ان (کمزوری دکھاؤ دشمن) کا پیچھا کرنے سے، اگر تم بے آرام ہوتے ہو تو وہ بھی بے آرام ہیں جس طرح تم ہو۔  اور تم کو اللہ سے (اجر کی) امید ہے، جو ان کو نہیں۔  اور اللہ سب جانتا ہے حکمت والا۔ 

۱۰۵۔  (بیشک) ہم نے اتاری تجھ کو کتاب سچی، کہ تو انصاف کرے لوگوں میں، جو سجھائے تجھ کو اللہ۔  اور تو مت ہو دغا بازوں کی طرف سے جھگڑنے والا۔ 

۱۰۶۔  اور بخشوا اللہ سے۔  بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ 

۱۰۷۔  اور مت جھگڑ (وکالت کر) ان کی طرف سے، جو اپنے جی (دل) میں دغا رکھتے ہیں۔  اللہ کو خوش نہیں آتا جو کوئی ہو دغا باز گنہگار۔ 

۱۰۸۔  چھپتے (چھپا سکتے) ہیں لوگوں سے اور چھپتے نہیں (چھپا سکتے نہیں) اللہ سے، اور وہ ان کے ساتھ (ہوتا) ہے جب رات کو ٹھہراتے (مشورہ کرتے) ہیں (ایسی باتوں کے بارے میں) جس بات سے وہ راضی نہیں۔  اور جو کرتے ہیں اللہ کے قابو میں ہے۔

۱۰۹۔  سنتے ہو؟ تم لوگ جھگڑے ان کی طرف سے دنیا کی زندگی میں۔  پھر کون جھگڑے گا ان کے بدلے اللہ سے، قیامت کے دن، یا کون ہو گا ان کا کام بنانے والا؟

۱۱۰۔  اور جو کوئی کرے گناہ یا اپنا برا کرے، پھر اللہ سے بخشوائے، پائے اللہ کو بخشتا مہربان۔

۱۱۱۔  اور جو کوئی کمائے گناہ، سو کماتا ہے اپنے حق میں۔  اور اللہ سب جانتا ہے حکمت والا۔

۱۱۲۔  اور جو کوئی کمائے تقصیر (خطا) یا گناہ، پھر لگائے بے گناہ کو، اس نے سر دھرا طوفان اور گناہ صریح (کھلا)۔ 

۱۱۳۔  اور اگر نہ ہوتا تجھ پر فضل اللہ کا اور مہر (رحمت) تو قصد کیا ہی تھا ان میں ایک جماعت نے کہ تجھ کو بہکائیں۔  اور بہکا نہ سکتے مگر آپ (خود) کو اور تیرا کچھ نہ بگاڑتے۔  اور اللہ نے نازل کی تجھ پر کتاب، اور کام کی بات اور تجھ کو سکھایا جو تو نہ جان سکتا۔  اور اللہ کا فضل تجھ پر بڑا ہے۔

۱۱۴۔  کچھ بھلی نہیں ان کی مشورت، مگر جو کوئی کہے خیرات کو، یا نیک بات کو، یا صلح کروانے کو لوگوں میں۔  اور جو کوئی یہ چیزیں کرے اللہ کی خوشی چاہ کر، تو ہم اس کو دیں گے بڑا ثواب۔

۱۱۵۔  اور جو کوئی مخالفت کرے رسول سے، جب کھل چکی اس پر راہ کی بات، اور چلے سب مسلمانوں کی راہ سے الگ سو ہم اس کو حوالے کریں وہی (اسی) طرف جو اس نے پکڑی، اور ڈالیں اس کو دوزخ میں، اور بہت بری جگہ پہنچا۔

۱۱۶۔  اللہ نہیں بخشتا کہ اس کا شریک ٹھہرائے، اور اس سے نیچے بخشتا ہے جس کو چاہے۔  اور جس نے اللہ کا شریک ٹھہرایا، وہ دور پڑا بھول کر۔

۱۱۷۔  اس کے سوا پکارتے ہیں، سو عورتوں (دیویوں) کو، اور اس کے سوا پکارتے ہیں، سو شیطان سرکش کو۔

۱۱۸۔  جس کو لعنت کی اللہ نے، اور وہ بولا:  کہ میں البتہ لوں گا تیرے بندوں سے حصہ ٹھہرایا (مقرر)۔ 

۱۱۹۔  اور ان کو بہکاؤں گا، اور ان کو توقعیں (لالچ) دوں گا، اور ان کو سکھاؤں گا چیریں جانوروں کے کان، اور ان کو سکھاؤں گا کہ بدلیں صورت بنائی اللہ کی۔  اور جو کوئی پکڑے شیطان کو رفیق اللہ کو چھوڑ کر، وہ ڈوبا صریح نقصان میں۔

۱۲۰۔  (شیطان) ان کو وعدہ دیتا ہے اور ان کو توقعیں بتاتا ہے۔  اور جو توقع دیتا ہے ان کو شیطان، سو سب دغا ہے۔ 

۱۲۱۔  ایسوں کو ٹھکانا ہے دوزخ، اور نہ پائیں گے وہاں سے بھاگنے کو جگہ۔ 

۱۲۲۔  اور جو یقین لائے اور عمل کئے نیک، ان کو ہم داخل کریں گے باغوں میں، جن کے نیچے بہتی نہریں، رہ پڑے (رہیں گے) وہاں ہمیشہ کو۔  وعدہ اللہ کا سچا۔  اور اللہ سے سچی کس کی بات؟

۱۲۳۔  نہ تمہاری آرزو پر ہے، نہ کتاب والوں کی آرزو پر۔  جو کوئی برا کرے گا، اس کی سزا پائے گا۔  اور نہ پائے گا اللہ کے سوا اپنا کوئی حمایتی نہ مددگار۔

۱۲۴۔  اور جو کوئی کچھ عمل کرے گا، مرد ہو یا عورت، اور ایمان رکھتا ہو، سو وہ لوگ داخل ہوں گے جنت میں، اور ان کا حق نہ رہے گا تِل (ذرہ) بھر۔ 

۱۲۵۔  اور اس سے بہتر کس کی راہ؟ جس نے منہ دھرا (جھکایا) اللہ کے حکم پر، اور نیکی میں لگا ہے، اور چلا دین ابراہیم پر، جو ایک طرف کا تھا۔  اور اللہ نے پکڑا (بنا لیا) ابراہیم کو یار (دوست)۔ 

۱۲۶۔  اور اللہ کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں۔  اور اللہ کے ڈھب (طریقہ) میں ہے سب چیز۔ 

۱۲۷۔  اور تجھ سے رخصت (فتویٰ) مانگتے ہیں عورتوں (کے بارے میں) کی، تو کہہ اللہ تم کو رخصت دیتا ہے ان کی (ان کے معاملہ میں)، اور وہ (متوجہ کرتا ہے اس پر) جو تم کو سناتے ہیں کتاب میں، سو حکم ہے یتیم عورتوں کا، جن کو تم نہیں دیتے (وہ حق) جو ان کا مقرر ہے، اور چاہتے ہو کہ ان کو نکاح میں لو، اور مغلوب لڑکوں کا اور یہ ہے قائم رہو یتیموں کے حق میں انصاف پر۔  اور جو کرو گے بھلائی، سو وہ اللہ کو معلوم ہے۔

۱۲۸۔  اور اگر ایک عورت ڈرے اپنے خاوند کے لڑنے سے، یا جی پھر جانے سے تو گناہ نہیں دونوں پر کہ کر لیں آپس میں کچھ صلح۔  اور صلح خوب چیز ہے۔  اور جیوں کے سامنے دھری ہے حرص۔  اور اگر تم نیکی کرو اور پرہیزگاری، تو اللہ کو تمہارے کام کی خبر ہے۔

۱۲۹۔  اور تم ہرگز برابر نہ رکھ سکو گے عورتوں کو، اگرچہ اس کا شوق کرو، سو نرے پھر بھی نہ جاؤ، کہ ڈال رکھو ایک کو جے سر ادھر میں لٹکتی۔  اور اگر سنوارتے رہو اور پرہیزگاری کرو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۱۳۰۔  اور اگر دونوں جدا ہو جائیں تو اللہ ہر ایک کو محفوظ کرے گا اپنی کشائش (وسیع قدرت) سے۔  اور اللہ کشائش (وسیع قدرت) والا ہے تدبیر جانتا۔ 

۱۳۱۔  اور اللہ کو ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں، اور (سختی سے) ہم نے کہہ رکھا ہے پہلی کتاب والوں کو اور تم کو کہ ڈرتے رہو اللہ سے، اور اگر منکر ہو گے تو (اللہ کا کوئی نقصان نہیں) اللہ کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں۔  اور اللہ بے پرواہ (بے نیاز) ہے سب خوبیوں سراہا۔ 

۱۳۲۔  اور اللہ کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں۔  اور اللہ بس (کافی) ہے کام بنانے والا (کارساز)۔

۱۳۳۔  اگر چاہے تم کو دور کرے (زمین سے اے) لوگو! اور لے آئے اور لوگ۔  اور اللہ کو یہ قدرت ہے۔ 

۱۳۴۔  جو کوئی چاہتا ہو انعام دنیا کا، سو اللہ کے ہاں انعام دنیا کا (بھی) اور آخرت کا (بھی)۔  اور اللہ ہے سنتا دیکھتا۔

۱۳۵۔  اے ایمان والو! قائم رہو انصاف پر، گواہی دو اللہ کی طرف، اگرچہ نقصان ہو اپنا، یا ماں باپ کا، یا قرابت والوں کا۔  اگر (خواہ) کوئی محفوظ (مالدار) ہے یا محتاج ہے تو اللہ ان کا خیرخواہ ہے تم سے زیادہ۔  سو تم جی کی چاہ (خواہش) نہ مانو اس بات میں کہ برابر سمجھو۔  اور اگر تم زبان ملو (گھما پھرا کر بات کرو) گے، یا بچا جاؤ (گریز کرو) گے تو اللہ تمہارے کام سے واقف ہے۔

۱۳۶۔  اے ایمان والو! یقین لاؤ اللہ پر اور اس کے رسول پر، اور اس کتاب پر جو نازل کی ہے اپنے رسول پر، اور اس کتاب پر جو نازل کی تھی پہلے۔  اور جو کوئی یقین نہ رکھے اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر، اور کتابوں پر اور رسولوں پر اور پچھلے دن پر، وہ دور پڑا بھول کر۔

۱۳۷۔  جو لوگ مسلمان ہوئے، پھر منکر ہوئے، پھر مسلمان ہوئے، پھر منکر ہوئے، پھر بڑھتے رہے انکار میں، (ہرگز) اللہ ان کو بخشنے والا نہیں، اور نہ ان کو دے راہ۔

۱۳۸۔  خوشی سنا منافقوں کو، کہ ان کو ہے دکھ کی مار۔ 

۱۳۹۔  وہ جو پکڑتے ہیں کافروں کو رفیق، مسلمان چھوڑ کر۔  کیا ڈھونڈنے ہیں ان کے پاس عزت؟ سو عزت اللہ کی ہے ساری۔ 

۱۴۰۔  اور حکم اتار چکا تم پر کتاب میں، کہ جب سنو اللہ کی آیتوں پر انکار ہوتے، اور ہنسی ہوتے، تو نہ بھور ان کے ساتھ، جب تک وہ پیٹھیں (لگ جائیں) اور بات میں اس کے سوا۔  نہیں تو تم بھی اس کے برابر ہوئے (انہی جیسے)۔  اللہ اکھٹا کرے گا منافقوں کو اور کافروں کو دوزخ میں ایک جگہ۔

۱۴۱۔  وہ جو تکا کرتے (منتظر رہتے) ہیں (کہ مصیبت ہو) تم کو، پھر اگر تم کو فتح ملے اللہ کی طرف سے، کہیں کیا ہم نہ تھے تمہارے ساتھ؟ اور اگر ہوئی کافروں کی قسمت (فتح)، کہیں (کافروں کو) ہم نے گھیر نہ لیا تم کو؟ اور بچا دیا تم کو مسلمانوں سے۔  سو اللہ چکوتی (فیصلہ) کرے گا تم میں قیامت کے دن۔  اور ہرگز نہ دے گا اللہ کافروں کو مسلمانوں پر (غالب آنے کا کوئی) راہ۔

۱۴۲۔  منافق جو ہیں دغا بازی کرتے ہیں اللہ سے اور وہی ان کو دغا دے گا۔  اور جب کھڑے ہوں نماز کو، تو کھڑے ہوں جی ہارے (بے دل)، دکھانے کو لوگوں کے، اور یاد نہ کریں اللہ کو، مگر کم۔ 

۱۴۳۔  ادھر میں لٹکتے (ڈانواں ڈول) دونوں کے بیچ، نہ ان (مومنوں) کی طرف اور نہ ان (کافروں) کی طرف۔  اور جس کو بھٹکائے اللہ، پھر تو نہ پائے اس کے واسطے کہیں راہ۔ 

۱۴۴۔  اے ایمان والو! نہ پکڑو کافروں کو رفیق، مسلمان چھوڑ کر۔  کیا لیا چاہتے ہو اپنے اوپر اللہ کا الزام صریح (کھلی حجت)؟

۱۴۵۔  منافق ہیں سب سے نیچے درجے میں آگ کے۔  اور ہرگز نہ پائے گا تو ان کے واسطے کوئی مددگار۔

۱۴۶۔  مگر جنہوں نے توبہ کی، اور سنوارا آپ کو (خود کو)، اور مضبوط پکڑا اللہ کو، اور نرے حکم بردار ہوئے اللہ کے، سو وہ ہیں ایمان والوں کے ساتھ۔  اور آگے دے گا اللہ ایمان والوں کو بڑا ثواب۔ 

۱۴۷۔  کیا کرے گا اللہ تم کو عذاب کر کر اگر تم حق مانو اور یقین رکھو۔  اور اللہ قدردان ہے سب جانتا۔ 

۱۴۸۔  اللہ کو خوش نہیں آتا بری بات کا پکارنا، مگر جس پر ظلم ہوا ہو۔  اور اللہ ہے سنتا جانتا۔

۱۴۹۔  اگر تم کھلی کرو کچھ بھلائی، یا اس کو چھپاؤ، یا معاف کرو برائی کو، تو اللہ بھی معاف کرنے والا ہے مقدور رکھتا۔

۱۵۰۔  جو لوگ منکر ہیں اللہ سے اور اس کے رسولوں سے، اور چاہتے ہیں کہ فرق نکالیں، اللہ میں اور اس کے رسولوں میں، اور کہتے ہیں ہم مانتے ہیں بعضوں کو اور نہیں مانتے بعضوں کو، اور چاہتے ہیں کہ نکالیں بیچ میں ایک راہ۔ 

۱۵۱۔  ایسے لوگ وہی ہیں اصل کافر۔  اور ہم نے تیار رکھی ہے منکروں کے واسطے ذلت کی مار۔

۱۵۲۔  اور جو لوگ یقین لائے اللہ پر اور اس کے رسولوں پر، اور جدا (فرق) نہ کیا کسی کو ان میں، ان کو دے گا ان کے ثواب۔  اور اللہ ہے بخشنے والا مہربان۔ 

۱۵۳۔  تجھ سے مانگتے (مطالبہ کرتے) ہیں کتاب والے کہ ان پر اتار لائے کتاب آسمان سے۔  سو مانگ چکے ہیں موسیٰ سے اس سے بڑی چیز، بولے ہم کو دکھا دے اللہ کو سامنے، پھر ان کو پکڑا بجلی نے ان کے گناہ پر۔  پھر بنا لیا بچھڑا نشانیاں پہنچے پیچھے، پھر ہم نے وہ بھی معاف کیا، اور دیا (ہم نے) موسیٰ کو غلبہ صریح (کھلا)۔ 

۱۵۴۔  اور ہم نے اٹھایا ان پر پہاڑ، ان کے قول لینے میں۔  اور ہم نے کہا، داخل ہو دروازے میں سجدہ کر کر، اور ہم نے کہا زیادتی مت کرو ہفتے کے دن میں، اور ان سے لیا قول گاڑھا (پختہ)۔ 

۱۵۵۔  سو ان کے قول توڑنے پر اور منکر ہونے پر اللہ کی آیتوں سے اور خون کرنے پر پیغمبروں کا ناحق اور اس کہنے پر کہ ہمارے دل پر غلاف ہے، کوئی نہیں، پر اللہ نے مہر کی ہے ان (کے دلوں) پر مارے کفر کے، سو یقین (ایمان) نہیں لاتے مگر کم۔ 

۱۵۶۔  اور ان کے کفر پر اور مریم پر بڑا طوفان (بہتان) بولنے پر،

۱۵۷۔  اور (ان کے) اس کہنے پر کہ ہم نے مارا مسیح عیسیٰ مریم کے بیٹے کو، جو رسول تھا اللہ کا۔  اور نہ اس کو مارا ہے، اور نہ سولی پر چڑھایا، لیکن وہی صورت بن گئی (مشتبہ کر دیا گیا) ان کے آگے۔  اور جو لوگ اس میں کئی باتیں نکالتے ہیں (اختلاف کیا)، وہ اس جگہ شبہ میں پڑے ہیں۔  کچھ نہیں ان کو اس کی خبر مگر اٹکل (گمان) پر چلنا۔  اور اس کو مارا نہیں (انہوں نے) بیشک۔ 

۱۵۸۔  بلکہ اس کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف، اور وہ ہے اللہ زبردست حکمت والا۔

۱۵۹۔  اور جو (کوئی) فرقہ ہے کتاب والوں میں، سو اس پر یقین لائیں گے اس کی موت سے پہلے، اور قیامت کے دن (مسیح) ہو گا ان کا بتانے والا (گواہ)۔

۱۶۰۔  سو یہود کے گناہ سے ہم نے حرام کیں ان پر کتنی پاک چیزیں، جو ان کو حلال تھیں، اور اس سے (بنا پر بھی) کہ اٹکتے (روکتے) تھے اللہ کی راہ سے بہت۔

۱۶۱۔  اور ان کے سود لینے پر، اور ان کو اس سے منع ہو چکا، اور لوگوں کے مال کھانے پر ناحق۔  اور تیار رکھی ہے ہم نے منکروں کے واسطے دکھ کی مار (دردناک عذاب)۔ 

۱۶۲۔  لیکن جو ثابت (پختہ) ہیں علم پر ان میں، اور ایمان والے، سو مانتے ہیں جو اترا تجھ پر اور جو اترا تجھ سے پہلے، اور آفرین نماز پر قائم رہنے والوں کو، اور دینے والے زکوٰۃ کے، اور یقین رکھنے والے اللہ پر اور پچھلے دن پر۔  ایسوں کو ہم دیں گے بڑا ثواب۔ 

۱۶۳۔  ہم نے وحی بھیجی تیری طرف، جیسے وحی بھیجی نوح کو اور نبیوں کو اس کے بعد، اور وحی بھیجی (ہم نے) ابراہیم کو اور اسماعیل کو، اور اسحٰق کو اور یعقوب کو، اور اس کی اولاد کو، اور عیسیٰ کو اور ایوب کو اور یونس کو، اور ہارون کو اور سلیمان کو۔  اور ہم نے دی داؤد کو زبور۔ 

۱۶۴۔  اور کتنے رسول جن کا احوال سنایا ہم نے تجھ کو آگے، اور کتنے رسول جن کا احوال نہیں سنایا تجھ کو۔  اور باتیں کیں اللہ نے موسیٰ سے بول کر۔ 

۱۶۵۔  کتنے رسول (بھیجے) خوشی اور ڈر سنانے والے، تا (کہ) نہ رہے لوگوں کو اللہ پر الزام (کوئی حجت) کی جگہ، رسولوں کے (آ جانے کے) بعد۔  اور اللہ زبردست ہے حکمت والا۔

۱۶۶۔  لیکن اللہ شاہد ہے اس پر جو تجھ کو نازل کیا، کہ یہ نازل کیا ہے اپنے علم کے ساتھ۔  اور فرشتے گواہ ہیں۔  اور (حالانکہ) اللہ بس (کافی) ہے حق ظاہر کرنے والا (گواہ)۔

۱۶۷۔  جو لوگ منکر ہوئے، اور اٹکے (رکے) اللہ کی راہ سے، وہ دور پڑے ہیں بھول (گمراہ ہو) کر۔ 

۱۶۸۔  جو لوگ منکر ہوئے اور حق دبا (روکے) رکھا، ہرگز اللہ بخشنے والا نہیں ان کو، اور نہ ان کو ملا (ہدایت) دے راہ (کی)۔ 

۱۶۹۔  مگر راہ دوزخ کی، پڑے رہیں اس میں ہمیشہ۔  اور یہ اللہ پر آسان ہے۔ 

۱۷۰۔  لوگو! تم پاس رسول آ چکا، ٹھیک بات لے کر تمہارے رب کی، سو مانو کہ بھلا ہو تمہارا، اور اگر نہ مانو گے تو اللہ کا ہے جو کچھ ہے آسمان اور زمین میں۔  اور اللہ سب خبر رکھتا ہے حکمت والا۔ 

۱۷۱۔  اے کتاب والو! مت مبالغہ کر اپنے دین کی بات میں، اور مت بولو اللہ کے حق میں مگر بات تحقیق۔  مسیح جو ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا، رسول ہے اللہ کا۔  اور اس کا کلام جو ڈال دیا مریم کی طرف، اور روح اس کے ہاں کی۔  سو مانو اللہ کو اور اس کے رسولوں کو۔  اور مت بتاؤ اس کو تین۔  یہ بات چھوڑو، کہ بھلا ہو تمہارا۔  اللہ جو ہے سو ایک معبود ہے۔  اس لائق نہیں کہ اس کے اولاد ہو۔  اس کا ہے جو کچھ آسمان و زمین میں ہے۔  اور اللہ بس (کافی) ہے کام بنانے والا۔

۱۷۲۔  مسیح ہرگز برا نہ مانے اس سے کہ بندہ ہو اللہ کا اور نہ فرشتے نزدیک والے۔  اور جو کوئی کنیائے (کنارہ کرے) اللہ کی بندگی سے، اور تکبر کرے، سو وہ جمع کرے ان سب کو اپنے پاس اکھٹا۔ 

۱۷۳۔  پھر جو ایمان لائے اور عمل کئے نیک، ان کو پورا کر دے گا ان کا ثواب، اور بڑھتی دے گا اپنے فضل سے۔  اور جو کنیائے (کنارہ کرے) اور تکبر کیا، سو ان کو مارے گا دکھ کی مار (دردناک عذاب)۔  اور نہ پائیں گے اپنے واسطے اللہ کے سوا کوئی حمایتی نہ مددگار۔ 

۱۷۴۔  لوگو! تم پاس پہنچ چکی، تمہارے رب کی طرف سے سند (دلیل)، اور اتاری ہم نے تم پر روشنی واضح۔ 

۱۷۵۔  سو جو یقین لائے اللہ پر، اور اس کو مضبوط پکڑا تو ان کو داخل کرے گا اپنی مہر (رحمت) میں اور فضل میں، اور پہنچا دے (دکھائے گا) گا اپنی طرف (کی) سیدھی راہ۔ 

۱۷۷۔  حکم پوچھتے ہیں تجھ سے۔  تو کہہ اللہ حکم بتاتا ہے تم کو کلالہ کا۔  اگر ایک مرد مر گیا کہ اس کو بیٹا نہیں، اور اس کو ایک بہن ہے تو اس کو پہنچے آدھا جو چھوڑ مرا۔  اور وہ بھائی وارث ہے اس بہن کا اگر نہ رہے (ہو) اس کو بیٹا۔  پھر اگر بہنیں دو ہوں تو ان کو پہنچے دو تہائی جو کچھ چھوڑ مرا۔  اور اگر کئی شخص ہیں اس ناتے (رشتے) کے مرد اور عورتیں، تو مرد کو دو برابر حصہ عورت کا۔  بیان کرتا ہے اللہ تمہارے واسطے کہ نہ بہکو۔  اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔

٭٭٭

۵۔ مائدہ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا (ہے)۔ 

۱۔  اے ایمان والو! پورا کرو قرار (عہد و پیمان)۔ حلال ہوئے تم کو چوپائے مویشی، سوا اس کے جو تم کو سنا دیں گے، مگر حلال نہ جانو شکار کو اپنے احرام میں۔  (بیشک) اللہ حکم کرتا ہے جو چاہے۔

۲۔  اے ایمان والو! حلال نہ سمجھو اللہ کے نام کی چیزیں اور نہ ادب والا مہینہ، اور نہ نیاز کے جانور جو مکہ کو جائیں، اور نہ (ان کی جن کے) گلے میں لٹکن والیاں (پٹّے ہیں) اور نہ آنے والوں کو ادب والے گھر کی طرف، کہ ڈھونڈتے ہیں فضل اپنے رب کا اور خوشی۔  اور جب احرام سے نکلو تو شکار کرو۔  اور باعث نہ ہو تم کو ایک قوم کی دشمنی کہ تم کو روکتے تھے ادب والی مسجد سے، اس پر کہ زیادتی کرو۔  اور آپس میں مدد کرو نیک کام پر اور پرہیزگاری پر، اور مدد نہ کرو گناہ پر اور زیادتی پر، اور ڈرتے رہو اللہ سے۔  (بیشک) اللہ کا عذاب سخت ہے۔

۳۔  حرام ہوا تم پر مردہ، اور لہو، اور گوشت سؤر (خنزیر) کا، اور جس چیز پر نام پکارا اللہ کے سوا (غیر اللہ) کا، اور جو مر گیا (گلا) گھٹ کر، یا چوٹ سے یا گر کر یا سینگ مارے (لگنے) سے، اور جس کو کھایا پھاڑنے والے (درندے) نے، مگر جو ذبح کر لیا۔  اور (حرام ہے) جو ذبح ہوا کسی تھان (آستانے) پر، اور یہ کہ بانٹا (قسمت معلوم) کرو پانسے ڈال کر۔  یہ گناہ کا کام ہے۔  آج نا امید ہوئے کافر تمہارے دین سے، سو ان سے مت ڈرو، اور مجھ سے ڈرو، آج میں پورا دے چکا تم کو دین تمہارا اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے دین مسلمانی (اسلام)۔  پھر جو کوئی ناچار (مجبور) ہو گیا بھوک میں، کچھ گناہ پر نہیں ڈھلتا، تو اللہ بخشنے والا ہے مہربان۔

۴۔  تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کو کیا حلال ہے، تو کہہ، تم کو حلال ہیں ستھری چیزیں، اور جو سدھاؤ شکاری جانور (شکار پر) دوڑانے کو، کہ ان کو سکھاتے ہو کچھ ایک جو اللہ نے تم کو سکھایا ہے، سو کھاؤ اس میں سے کہ رکھ چھوڑیں تمہارے واسطے، اور اللہ کا نام لو اس پر۔  اور ڈرتے رہو اللہ سے۔  (بیشک) اللہ شتاب (جلدی) لینے والا ہے حساب۔

۵۔  آج حلال ہوئیں تم کو سب چیزیں ستھری (پاکیزہ)۔  اور کتاب والوں کا کھانا تم کو حلال ہے، اور تمہارا کھانا ان کو حلال ہے، اور (حلال ہیں) قید والی عورتیں مسلمان، اور قید والی عورتیں کتاب والوں کی، جب دو ان کو مہر ان کے، قید (نکاح) میں لانے کو، نہ مستی نکالنے کو، اور نہ چھپی آشنائی کرنے کو۔  اور جو کوئی منکر ہو ایمان سے اس کی محنت ضائع ہوئی، اور آخرت میں وہ ہارنے والوں میں ہے۔

۶۔  اے ایمان والو! جب اٹھو (کھڑے ہو) نماز کو (کیلئے)، تو دھو لو اپنے منہ، اور ہاتھ کہنیوں تک، اور مل (مسح کر) لو اپنے سَر کو اور پاؤں (دھو لو) ٹخنوں تک۔  اور اگر تم کو (حالت) جنابت ہو تو (نہا کر) خوب طرح پاک ہو۔  اور اگر تم بیمار ہو، یا سفر میں، یا ایک شخص تم میں آیا ہے جائے ضرور (بیت الخلا) سے، یا لگے (مباشرت کی) ہو عورتوں سے، پھر نہ پاؤ پانی، تو قصد (تیمّم) کرو زمین (مٹی) پاک کا، اور مل (مسح کر) لو اپنے منہ اور ہاتھ اس سے، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کچھ مشکل رکھے، اور لیکن چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے، اور اپنا احسان پورا کیا چاہے (کرنا چاہتا ہے) تم پر، کہ شاید تم احسان مانو۔ 

۷۔  اور یاد کرو احسان اللہ کا اپنے اوپر، اور عہد اس کا جو تم سے ٹھہرایا (لیا)، جب تم نے کہا کہ ہم نے سنا اور مانا۔  اور ڈرتے رہو اللہ سے، (بیشک) اللہ جانتا ہے جیوں (دلوں) کی بات۔

۸۔  اے ایمان والو! کھڑے ہو جایا کرو اللہ کے واسطے گواہی دینے کو انصاف کی، اور ایک قوم کی دشمنی کے باعث عدل نہ چھوڑو۔  عدل کرو۔  یہی بات لگتی ہے تقویٰ سے۔  اور ڈرتے رہو اللہ سے۔  اللہ کو خبر ہے جو کرتے ہو۔

۹۔  وعدہ دیا اللہ نے ایمان والوں کو، جو نیک عمل کرتے ہیں کہ ان کو بخشنا ہے اور بڑا ثواب ہے۔ 

۱۰۔  اور جو لوگ منکر ہوئے اور جھٹلائیں ہماری آیتیں وہ ہیں دوزخ والے۔ 

۱۱۔  اے ایمان والو! یاد رکھو احسان اللہ کا اپنے اوپر، جب قصد کیا ایک لوگوں نے کہ تم پر ہاتھ چلائیں، پھر روک لئے تم سے ان کے ہاتھ، اور ڈرتے رہو اللہ سے۔  اور اللہ پر چاہئیے بھروسا ایمان والوں کو۔ 

۱۲۔  اور لے چکا ہے اللہ عہد بنی اسرائیل کا، اور اٹھائے (مقرر کئے) ہم نے ان میں بارہ سردار۔  اور کہا اللہ نے میں تمہارے ساتھ ہوں، تم اگر کھڑی رکھو گے نماز اور دیتے رہو گے زکوٰۃ، اور یقین لاؤ گے میرے رسولوں پر اور ان کو مدد دو گے، اور قرض دو گے اللہ کو، اچھی طرح کا قرض، تو میں اتاروں گا تم سے برائیاں تمہاری، اور داخل کروں گا تم کو باغوں میں کہ بہتی نیچے ان کے نہریں، پھر جو کوئی منکر ہوا تم میں اس کے بعد، وہ بیشک بھولا سیدھی راہ سے۔

۱۳۔  سو ان کے عہد توڑنے پر ہم نے ان کو لعنت کی، اور کر دئیے ان کے دل سیاہ۔  بدلتے ہیں کلام (اللہ) کو اپنے ٹھکانے (اس کی اصل جگہ) سے، اور بھول گئے ایک فائدہ لینا اس نصیحت سے جو ان کو کی تھی۔  اور ہمیشہ تو خبر پاتا ہے ان کی ایک دغا (خیانت) کی، مگر تھوڑے لوگ ان میں۔  سو معاف کر اور درگذر (کر) ان سے، (بیشک) اللہ چاہتا (پسند کرتا) ہے نیکی (اچھا کرنے) والوں کو۔ 

۱۴۔  اور وہ جو کہتے ہیں آپ (خود) کو نصاریٰ، ان سے بھی لیا تھا ہم نے عہد ان کا، پھر بھول گئے ایک فائدہ لینا، اس نصیحت سے جو ان کو کی تھی، پھر ہم نے لگا دی (ان کے درمیان) آپس میں دشمنی اور کینہ قیامت کے دن تک۔  اور آخر جزا دے گا ان کو اللہ جو کرتے تھے۔

۱۵۔  اے کتاب والو! آیا تم پاس رسول ہمارا، کھولتا ہے تم پر بہت چیزیں جو تم چھپاتے تھے کتاب کی، اور درگذر کرتا ہے بہت چیز سے۔  تم پاس آئی ہے اللہ کی طرف سے روشنی، اور کتاب بیان کرتی۔ 

۱۶۔  جس سے اللہ راہ پر لاتا ہے جو کوئی تابع ہوا اس کی رضا کا، بچاؤ کی راہ پر، اور ان کو نکالتا ہے اندھیروں سے روشنی میں اپنے حکم سے، اور ان کو چلاتا ہے سیدھی راہ۔ 

۱۷۔  بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا اللہ وہی مسیح ہے مریم کا بیٹا۔  تو کہہ پھر کس کا کچھ چلتا ہے اللہ سے، اگر وہ چاہے کہ کھپا دے (فنا کر دے) مسیح مریم کے بیٹے کو اور اس کی ماں کو اور جتنے لوگ زمین میں سارے۔  اور اللہ کو ہے سلطنت آسمان و زمین کی اور جو دونوں کے بیچ ہے۔  بناتا ہے جو چاہے۔  اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

۱۸۔  اور کہتے ہیں یہود اور نصاریٰ ہم بیٹے ہیں اللہ کے، اور اس کے پیارے۔  تو کہہ پھر کیوں عذاب کرتا ہے تم کو تمہارے گناہوں پر؟ کوئی نہیں، تم بھی ایک انسان ہو اس کی پیدائش میں، بخشے جس کو چاہے اور عذاب کرے جس کو چاہے۔  اور اللہ کو ہے سلطنت آسمان و زمین کی، اور جو دونوں کے بیچ ہے۔  اور اسی کی طرف رجوع (لوٹ کر جانا) ہے۔ 

۱۹۔  اے کتاب والو! آیا ہے تم پاس رسول ہمارا، توڑا پڑے پیچھے رسولوں کا (سلسلہ رسالت منقطع رہنے کے بعد)، کبھی (مبادا) تم کہو کہ ہم پاس نہ آیا کوئی خوشی اور ڈر سنانے والا۔  سو آ چکا تمہارے پاس خوشی اور ڈر سنانے والا۔  اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

۲۰۔  اور جب کہا موسیٰ نے اپنی قوم کو، اے قوم! یاد کرو، احسان اللہ کا اپنے اوپر، جب پیدا کئے تم میں نبی اور کر دیا تم کو بادشاہ۔  اور دیا تم کو جو نہیں دیا کسی کو جہان میں۔ 

۲۱۔  اے قوم! داخل ہو زمین پاک ہے (ارض مقدس میں)، جو لکھ دی ہے اللہ نے تم کو، اور الٹے نہ (اگر پسپا ہو) جاؤ اپنی پیٹھ پر، پھر جا پڑو گے نقصان میں۔

۲۲۔  بولے، اے موسیٰ! وہاں ایک لوگ ہیں زبردست۔  اور ہرگز وہاں نہ جائیں گے، جب تک وہ نکل چکیں وہاں سے۔  پھر اگر وہ نکلیں وہاں سے، تو ہم داخل ہوں۔ 

۲۳۔  کہا دو مردوں نے ڈر والوں میں سے، خدا کی نوازش تھی ان دو پر، پیٹھ (گھس) جاؤ ان پر حملہ کر کر دروازے میں۔  پھر جب تم اس میں پیٹھو (داخل ہو)، تو تم غالب ہو۔  اور اللہ پر بھروسا کرو اگر یقین رکھتے ہو۔ 

۲۴۔  بولے، اے موسیٰ! ہم ہرگز نہ جائیں ساری عمر، جب تک وہ رہیں گے اس میں، سو تو جا اور تیرا رب دونوں لڑو، ہم یہاں ہی بیٹھے ہیں۔ 

۲۵۔  بولا، اے رب! میرے اختیار میں نہیں، مگر میری جان اور میرا بھائی، سو فرق کر تو ہم میں اور بے حکم قوم میں۔ 

۲۶۔  کہا تو وہ (سر زمین) ان سے بند ہوئی چالیس برس۔  سر مارتے (بھٹکتے) پھریں گے ملک میں۔  سو تو افسوس نہ کر بے حکم لوگوں پر۔

۲۷۔  اور سنا ان کو احوال تحقیق آدم کے دو بیٹوں کا۔  جب نیاز (قربانی) کی دونوں نے کچھ نیاز، پھر قبول ہوئی ایک سے اور نہ قبول ہوئی دوسرے سے، (اس نے) کہا میں تجھ کو مار ڈالوں گا۔  وہ بولا کہ اللہ قبول کرتا ہے (قربانی) سو ادب والوں (پرہیزگاروں) سے۔

۲۸۔  اگر تو ہاتھ چلائے گا مجھ کو مارنے کو میں نہ ہاتھ چلاؤں گا تجھ پر مارنے کو۔  میں ڈرتا ہوں اللہ سے، جو صاحب ہے سب جہان کا۔

۲۹۔  میں چاہتا ہوں کہ تو حاصل کرے (سمیٹ لے) میرا گناہ، اور اپنا گناہ، پھر ہو دوزخ والوں میں۔  اور یہی ہے سزا بے انصافوں کی۔

۳۰۔  پھر اس کو راضی کیا اس کے نفس نے خون پر اپنے بھائی کے، پھر اس کو مار ڈالا تو ہو گیا زیان (نقصان اٹھانے) والوں میں۔ 

۳۱۔  پھر بھیجا اللہ نے ایک کوا کریدتا زمین کو کہ اس کو دکھائے کس طرح چھپاتا ہے عیب اپنے بھائی کا۔  بولا، اے خرابی! کہ مجھ سے اتنا نہ ہو سکا کہ ہوں برابر اس کوے کے، کہ میں چھپاؤں عیب اپنے بھائی کا، پھر لگا پچھتانے۔

۳۲۔  اسی سبب سے۔  لکھا (فرض کر دیا) ہم نے بنی اسرائیل پر کہ جو کوئی مار ڈالے ایک جان، سوائے بدلے جان کے، یا فساد کرنے پر ملک میں، تو گویا مار ڈالا سب لوگوں کو۔  اور جس نے جلایا (زندگی دی) ایک جان کو، گویا جلایا (زندہ کیا) سب لوگوں کو۔  لا چکے ہیں ان پاس رسول ہمارے صاف حکم، پھر بہت لوگ ان میں اس پر بھی ملک میں دست درازی کرتے ہیں۔

۳۳۔  یہی سزا ہے ان کی جو لڑائی کرتے ہیں اللہ سے اور اس کے رسول سے، اور دوڑتے ہیں ملک میں، فساد کرنے کو، کہ ان کو قتل کرئیے یا سولی چڑھائیے، یا کاٹیے ان کے ہاتھ اور پاؤں مقابل کا، یا دور کریے (نکال دئیے جائیں) اس ملک سے۔  یہ ان کی رسوائی ہے دنیا میں، اور ان کو آخرت میں بڑی مار ہے۔

۳۴۔  مگر جنہوں نے توبہ کی تمہارے ہاتھ پڑنے (قابو پانے) سے پہلے۔  تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۳۵۔  اے ایمان والو! ڈرتے رہو اللہ سے، اور ڈھونڈو اس تک وسیلہ، اور لڑائی کرو اس کی راہ میں شاید تمہارا بھلا ہو۔

۳۶۔  جو کافر ہیں، اگر ان کے پاس ہو جتنا کچھ زمین میں ہے سارا اور اس کے ساتھ اتنا اور، چھڑوائی (فدیہ) میں دیں اپنے قیامت کے عذاب سے، وہ ان سے قبول نہ ہو۔  اور ان کو دکھ کی مار ہے۔ 

۳۷۔  چاہیں گے، کہ نکل جائیں آگ سے، اور وہ نکلنے والے نہیں، اور ان کو عذاب دائم (ہمیشہ رہنے والا) ہے۔ 

۳۸۔  اور جو کوئی چور ہو مرد یا عورت، تو کاٹ ڈالو ان کے ہاتھ، سزا ان کی کمائی کی، تنبیہ اللہ کی طرف سے۔  اور اللہ زورآور ہے حکمت والا۔ 

۳۹۔  پھر جس نے توبہ کی اپنی تقصیر (گناہ) پیچھے اور سنوار پکڑی (اصلاح کر لی) تو اللہ اس کو معاف کرتا ہے۔  بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ 

۴۰۔  تو نے معلوم نہیں کیا کہ اللہ کو ہے سلطنت آسمان و زمین کی، عذاب کرے جس کو چاہے اور بخشے جس کو چاہے۔  اور اللہ سب چیز پر قادر ہے۔

۴۱۔  اے رسول! ان پر (غمگین نہ ہو) جو دوڑ کر لگتے ہیں منکر ہونے، وہ جو کہتے ہیں ہم مسلمان ہیں اپنے منہ سے، اور ان کے دل مسلمان نہیں۔  اور وہ جو یہودی ہیں، جاسوسی کرتے ہیں جھوٹ بولنے کو، اور جاسوس ہیں دوسری جماعت کے، جو تجھ تک نہیں آئے۔  بے اسلوب کرتے ہیں بات کو اس کا ٹھکانا چھوڑ کر۔  کہتے ہیں، اگر تم کو یہ ملے تو لو، اور اگر یہ نہ ملے تو بچتے رہو۔  اور جس کو اللہ نے بچلانا (آزمانا) چاہا سو اس کا کچھ نہیں کر سکتا اللہ کے ہاں (مقابلہ میں)۔  (یہ) وہی لوگ ہیں جن کو اللہ نے نہ چاہا، کہ دل پاک کرے۔  ان کو دنیا میں ذلت ہے، اور ان کو آخرت میں بڑی مار ہے۔

۴۲۔  بڑے جاسوس جھوٹ کہنے کو، اور بڑے حرام کھانے والے۔  سو اگر آئیں تجھ پاس، تو حکم (فیصلہ) کر دے ان میں، یا تغافل کر (منہ موڑ لو) ان سے۔  اور تو تغافل کرے (منہ موڑے) گا، تو تیرا کچھ نہ بگاڑیں گے۔  اور اگر حکم (فیصلہ) کرے تو حکم (فیصلہ) کر ان میں انصاف کا۔  اللہ چاہتا ہے انصاف والوں کو۔

۴۳۔  اور کس طرح تجھ کو منصف کریں گے؟ اور ان کے پاس توریت ہے، جس میں (لکھا ہے) حکم اللہ کا، پھر اس پیچھے پھرے جاتے ہیں۔  اور وہ ماننے والے نہیں۔ 

۴۴۔  ہم نے اتاری توریت، اس میں ہدایت اور روشنی، اس پر حکم (فیصلہ) کرتے پیغمبر جو حکم بردار تھے یہود کو اور (فیصلہ کرتے تھے) درویش اور عالم، اس واسطے کہ نگہبان ٹھہرائے تھے اللہ کی کتاب پر اور اس کی خبرداری پر تھے۔  اور تم نہ ڈرو لوگوں سے، اور مجھ سے ڈرو، اور مت خرید کرو میری آیتوں پر مول تھوڑا۔  اور جو کوئی حکم (فیصلہ) نہ کرے اللہ کے اتارے (نازل کردہ) پر، سو وہی لوگ ہیں منکر۔ 

۴۵۔  اور لکھ دیا ہم نے ان پر اس کتاب میں کہ جی (جان) کے بدلے جی (جان)، اور آنکھ کے بدلے آنکھ، اور ناک کے بدلے ناک، اور کان کے بدلے کان، اور دانت کے بدلے دانت، اور زخموں کا بدلہ برابر۔  پھر جس نے بخش دیا، تو اس سے وہ پاک ہوا (گناہوں سے)۔  اور جو کوئی حکم (فیصلہ) نہ کرے اللہ کے اتارے پر، سو وہی لوگ ہیں بے انصاف۔ 

۴۶۔  اور پچھاڑی (بعد) میں بھیجا ہم نے انہی کے قدموں پر عیسیٰ مریم کا بیٹا۔  سچ بتاتا توریت کو جو آگے (پہلے) سے تھی۔  اور اس کو دی ہم نے انجیل، جس میں ہدایت اور روشنی، اور سچا کرتی اپنی اگلی توریت کو، اور راہ بتاتی اور نصیحت ڈر والوں کو۔ 

۴۷۔  اور چاہئیے کہ حکم (فیصلہ) کریں انجیل والے اس پر، جو اللہ نے اتارا اس میں۔  اور جو کوئی حکم (فیصلہ) نہ کرے اللہ کے اتارے پر، سو وہی لوگ ہیں بے حکم۔ 

۴۸۔  اور تجھ پر اتاری ہم نے (یہ) کتاب تحقیق سچا کرتی اگلی کتابوں کو، اور سب پر شامل، سو تو حکم (فیصلہ) کر ان میں (کے درمیان) جو اتارا اللہ نے، اور ان کی خوشی (خواہش) پر مت چل، چھوڑ کر حق، جو تیرے پاس آئی۔  ہر ایک کو تم میں دیا ہم نے ایک دستور اور راہ۔  اور اللہ چاہتا تو تم کو ایک دین پر کرتا، لیکن تم کو آزمایا چاہے اپنے دئیے حکم میں، سو تم بڑھ کر لو خوبیاں (نیکیاں)۔  اللہ کے پاس تم سب کو پہنچنا (لوٹنا) ہے، پھر جتا (آگاہ کر) دے گا جس بات میں تم کو اختلاف تھا۔ 

۴۹۔  اور یہ فرمایا کہ حکم (فیصلہ) کر ان میں جو اللہ نے اتارا، اور مت چل ان کی خوشی (خواہش) پر، اور بچتا رہ ان سے، کہ تجھ کو بہکا نہ دیں کسی حکم سے جو اللہ نے اتارا تجھ پر۔  پھر اگر نہ مانیں تو جان لے کہ اللہ نے یہی چاہا ہے کہ پہنچا دے ان کو کچھ سزا ان کے گناہوں کی، اور لوگوں میں بہت ہیں بے حکم۔ 

۵۰۔  اب کیا حکم (فیصلہ) چاہتے ہیں کفر کے (جاہلیت کے) وقت کا، اور اللہ سے بہتر کون ہے حکم کرنے والا؟ یقین رکھتے لوگوں کو۔ 

۵۱۔  اے ایمان والو! مت پکڑو یہود اور نصاریٰ کو رفیق (دوست)۔  وہی آپس میں رفیق (دوست) ہیں ایک دوسرے کے۔  اور جو کوئی تم میں ان سے رفاقت (دوستی) کرے، وہ انہی میں (سے) ہے۔  (بیشک) اللہ راہ (ہدایت) نہیں دیتا بے انصاف لوگوں کو۔ 

۵۲۔  اب تو دیکھے گا جن کے دل میں آزار (نفاق کا روگ) ہے، دوڑ کر ملے جاتے ہیں ان میں، کہتے ہیں، کہ ہم کو ڈر ہے کہ نہ آ جائے ہم پر گردش (آفت)، سو شاید اللہ جلد بھیجے فیصلہ یا کچھ حکم اپنے پاس سے، تو فجر کو لگیں اپنے جی کی چھپی بات پر پچھتانے۔

۵۳۔  کہتے ہیں مسلمان کہ یہ وہی لوگ ہیں کہ قسمیں کھاتے تھے اللہ کی تاکید سے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں؟ خراب کئے ان کے عمل، پھر رہ گئے نقصان میں۔ 

۵۴۔  اے ایمان والو! جو کوئی تم میں پھرے گا اپنے دین سے تو اللہ آگے لا دے گا ایک لوگ کہ ان کو چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں، نرم دل ہیں مسلمانوں پر، اور زبردست ہیں کافروں پر۔  لڑتے ہیں اللہ کی راہ میں، اور ڈرتے نہیں کسی کے الزام سے۔  یہ فضل ہے اللہ کا، دے گا جس کو چاہے۔  اور اللہ کشائش (فراخی) والا ہے۔

۵۵۔  تمہارا رفیق وہی اللہ ہے اور اس کا رسول، اور ایمان والے، جو قائم ہیں نماز پر اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور وہ نوے (جھکنے والے) ہیں۔ 

۵۶۔  اور جو کوئی رفاقت پکڑے اللہ کی اور اس کے رسول کی اور ایمان والوں کی، تو اللہ کی جماعت وہی ہوں گے غالب۔ 

۵۷۔  اے ایمان والو! رفیق نہ پکڑو ایسوں کو جو ٹھیراتے ہیں تمہارا دین ہنسی اور کھیل، (ان میں سے) وہ جو کتاب دئیے گئے تم سے پہلے، اور وہ جو کافر ہیں۔  اور ڈرو اللہ سے، اگر یقین رکھتے ہو۔ 

۵۸۔  اور جس وقت پکارو نماز کو اس کو ٹھیرائیں ہنسی اور کھیل۔  یہ اس واسطے کہ وہ لوگ بے عقل ہیں۔

۵۹۔  تو کہہ، اے کتاب والو! کیا بیر (ضد) ہے تم کو ہم سے، مگر یہی کہ ہم یقین لائے اللہ پر اور جو ہم کو اترا، اور جو اترا پہلے، اور یہی کہ تم میں اکثر بے حکم ہیں؟

۶۰۔  تو کہہ، میں تم کو بتاؤں، ان میں کس کی بری جگہ ہے اللہ کے ہاں؟ وہی جس کو اللہ نے لعنت کی اور اس پر غضب ہوا، اور ان میں بعضے بندر کئے اور سؤر، اور پوجنے لگے شیطان کو۔  وہی بدتر ہیں درجہ میں، اور بہت بہکے سیدھی راہ سے۔ 

۶۱۔  اور جب تم پاس آئیں کہیں ہم یقین لائے، اور منکر ہی آئے تھے اور اسی طرح نکلے۔  اور اللہ خوب جانتا ہے جو چھپا رہے تھے۔ 

۶۲۔  اور تو دیکھے بہت ان میں دوڑتے ہیں گناہ پر اور زیادتی پر، اور حرام کھانے پر۔  کیا برے کام ہیں جو کر رہے ہیں۔ 

۶۳۔  کیوں نہیں منع کرتے ان کے درویش اور ملّا، گناہ کی بات کہنے سے اور حرام کھانے سے؟ کیا برے عمل ہیں جو کر رہے ہیں۔ 

۶۴۔  اور یہود کہتے ہیں اللہ کا ہاتھ بندھ گیا۔  انہیں کے ہاتھ باندھے جائیں اور لعنت ہے ان کو اس کہنے پر۔  بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہیں، خرچ کرتا ہے جس طرح چاہے۔  اور اس حکم سے جو تجھ کو اترا تیرے رب کی طرف سے، ان کو بڑھے گی اور شرارت اور انکار۔  اور ہم نے ڈال رکھی ہے ان میں دشمنی اور بیر (عداوت) قیامت کے دن تک۔  جب ایک آگ سلگاتے (بھڑکاتے) ہیں لڑائی کے واسطے، اللہ اس کو بجھاتا ہے۔  اور دوڑتے ہیں ملک میں فساد کرتے۔  اور اللہ نہیں چاہتا فساد والوں کو۔

۶۵۔  اور اگر کتاب والے ایمان لاتے اور ڈرتے تو ہم اتار دیتے ان کی برائیاں اور ان کو داخل کرتے نعمت کے باغوں میں۔ 

۶۶۔  اور اگر وہ قائم رکھیں توریت اور انجیل کو اور جو اترا ان کو ان کے رب کی طرف سے، تو کھائیں اپنے اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے۔  کچھ لوگ ان میں ہیں سدھے (میانہ رو ہیں)۔  اور بہت ان کے برے کام کر رہے ہیں۔

۶۷۔  اے رسول! پہنچا جو تجھ کو اترا تیرے رب سے۔  اور اگر یہ نہ کیا تو تو نے کچھ نہ پہنچایا اس کا پیغام۔  اور اللہ تجھ کو بچا لے گا لوگوں (کے شر) سے، اللہ راہ نہیں دیتا منکر قوم کو۔

۶۸۔  تو کہہ اے کتاب والو! تم کچھ راہ پر نہیں جب تک نہ قائم کرو توریت اور انجیل، اور جو تم کو اترا تمہارے رب سے۔  اور ان میں بہتوں کو بڑھے گی اس کلام سے، جو تجھ کو اترا تیرے رب سے، شرارت اور انکار۔  سو تو افسوس نہ کھا اس قوم منکر پر۔ 

۶۹۔  البتہ جو مسلمان ہیں اور جو یہود ہیں، اور صابئین اور نصاریٰ، جو کوئی ایمان لائے اللہ پر اور پچھلے دن پر اور عمل کرے نیک، نہ ان پر ڈر ہے نہ وہ غم کھائیں۔ 

۷۰۔  ہم نے لیا تھا قول بنی اسرائیل سے، اور بھیجے ان کی طرف رسول۔  جب آیا ان پاس کوئی رسول، جو ناخوش (پسند نہ) آیا ان کے جی (نفس) کو، کتنوں کو جھٹلایا اور کتنوں کا خون کرنے لگے۔ 

۷۱۔  اور خیال کیا کہ کچھ خرابی نہ ہو گی، سو اندھے ہو گئے اور بہرے، پھر اللہ متوجہ ہوا ان پر (توبہ قبول کی)، پھر اندھے اور بہرے ہوئے ان میں بہت۔  اور اللہ دیکھتا ہے جو کرتے ہیں۔ 

۷۲۔  بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا، اللہ وہی مسیح ہے مریم کا بیٹا۔  اور مسیح نے کہا، اے بنی اسرائیل! بندگی کرو اللہ کی، جو رب ہے میرا اور تمہارا، مقرر جس نے شریک کیا اللہ کا، سو حرام کی اللہ نے اس پر جنت، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے۔  کوئی نہیں گنہگاروں کی مدد کرنے والا۔ 

۷۳۔  بیشک کافر ہوئے جنہوں نے کہا، اللہ ہے تین میں کا ایک، اور (حالانکہ) بندگی کسی کو نہیں مگر ایک معبود کو۔  اور اگر نہ چھوڑیں گے جو بات کہتے ہیں، البتہ جو ان میں منکر ہیں پائیں گے دکھ کی مار۔

۷۴۔  کیوں نہیں توبہ کرتے اللہ پاس اور گناہ بخشواتے اور اللہ بخشنے والا مہربان۔ 

۷۵۔  اور کچھ نہیں مسیح مریم کا بیٹا مگر رسول ہے۔  گزر چکے اس سے پہلے بہت رسول۔  اور اس کی ماں ولی ہے۔  دونوں کھاتے تھے کھانا، دیکھ ہم کیسے بتاتے ہیں ان کو نشانیاں، پھر دیکھ کہاں الٹے جاتے ہیں۔

۷۶۔  تو کہہ، تم ایسی چیز پوجتے ہو اللہ چھوڑ کر جو مالک نہیں تمہارے برے کی، نہ بھلے کی۔  اور اللہ وہی ہے سنتا جانتا۔ 

۷۷۔  تو کہہ اے اہل کتاب! مت مبالغہ کرو اپنے دین کی بات میں ناحق کا، اور مت چلو خیال پر ایک لوگوں کے، جو بہک گئے ہیں آگے اور بہکا گئے بہتوں کو، اور بھولے سیدھی راہ سے۔ 

۷۸۔  لعنت کھائی منکروں نے بنی اسرائیل میں سے، داؤد کی زبان پر اور عیسیٰ بیٹے مریم کی۔  یہ اس سے کہ گنہگار تھے اور حد پر نہ رہتے تھے۔ 

۷۹۔  آپس میں منع نہ کرتے برے کام سے، جو کر رہے تھے۔  کیا برا کام ہے جو کرتے تھے۔ 

۸۰۔  تو دیکھے ان میں بہت لوگ رفیق ہوتے ہیں کافروں کے۔  بری تیاری بھیجی ہے اپنے واسطے کہ اللہ کا غضب ہوا ان پر اور ہمیشہ وہ عذاب میں ہیں۔ 

۸۱۔  اور اگر یقین رکھتے اللہ پر اور نبی پر اور جو اس پر اترا تو ان کو رفیق (دوست) نہ ٹھیراتے (بناتے)، پر ان میں بہت لوگ بے حکم ہیں۔ 

۸۲۔  تو پائے گا سب لوگوں میں زیادہ دشمنی مسلمانوں سے یہود کو اور شریک والوں کو، اور تو پائے گا سب سے نزدیک محبت میں مسلمانوں کی وہ لوگ جو کہتے ہیں ہم نصاریٰ ہیں، یہ اس واسطے کہ ان میں عالم ہیں اور درویش ہیں اور یہ کہ وہ تکبر نہیں کرتے۔ 

۸۳۔  اور جب سنیں جو اترا رسول پر، تو دیکھے ان کی آنکھیں ابلتی ہیں آنسوؤں سے، اس پر جو پہچانی بات حق۔  کہتے ہیں، اے رب! ہم نے یقین کیا سو لکھ ہم کو ماننے والوں کے ساتھ،

۸۴۔  اور ہم کو کیا ہوا کہ یقین نہ لائیں اللہ پر اور جو پہنچا ہم پاس حق؟ اور ہم کو توقع ہے کہ داخل کرے ہم کو رب ہمارا ساتھ نیک بختوں کے۔

۸۵۔  پھر ان کو بدلہ دیا ان کے رب نے، اس کہنے پر، باغ، نیچے ان کے بہتی نہریں، رہا کریں ان میں۔  اور یہ ہے بدلہ نیکی والوں کا۔ 

۸۶۔  اور جو منکر ہوئے اور جھٹلانے لگے ہماری آیتیں، وہ ہیں دوزخ کے لوگ۔ 

۸۷۔  اے ایمان والو! مت حرام ٹھہراؤ ستھری چیزیں، جو اللہ نے تم کو حلال کیں، اور حد سے نہ بڑھو، اللہ نہیں چاہتا زیادتی والوں کو۔ 

۸۸۔  اور کھاؤ اللہ کے دئیے سے، جو حلال ہو ستھرا، اور ڈرتے رہو اللہ سے جس پر یقین رکھتے ہو۔

۸۹۔  نہیں پکڑتا تم کو اللہ تمہاری بے فائدہ قسموں پر، لیکن پکڑتا ہے جو قسم تم نے گرہ باندھی۔  سو اس کا اتار، کھلانا دس محتاجوں کو بیچ (اوسط درجے) کا کھانا، جو دیتے ہو اپنے گھر والوں کو، یا ان کو کپڑا دینا، یا ایک گردن آزاد کرنی۔  پھر جس کو پیدا (توفیق) نہ ہو تو روزہ تین دن کا۔  یہ اتار (کفارہ) ہے تمہاری قسموں کا جب قسم کھا بیٹھو۔  اور تھامتے رہو (حفاظت میں رکھو) اپنی قسمیں۔  یوں بتاتا ہے تم کو اللہ اپنے حکم، شاید تم احسان مانو۔

۹۰۔  اے ایمان والو! یہ جو ہے شراب اور جوا اور بت اور پانسے، گندے کام ہیں شیطان کے، سو ان سے بچتے رہو، شاید تمہارا بھلا ہو۔ 

۹۱۔  شیطان یہی چاہتا ہے، کہ ڈالے تم میں دشمنی اور بیر (بغض)، شراب سے اور جوئے سے، اور روکے تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے، پھر اب تم باز آؤ گے؟

۹۲۔  اور حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا، اور بچتے رہو (برائیوں سے)۔  پھر اگر تم پھرو (منہ موڑو) گے تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا کھول کر (واضح طور پر)۔ 

۹۳۔  جو لوگ ایمان لائے اور کام نیک کئے، ان پر نہیں گناہ جو کچھ پہلے کھا چکے، جب آگے ڈرے اور ایمان لائے اور عمل نیک کئے، پھر ڈرے اور یقین کیا، پھر ڈرے اور نیکی کی، اور اللہ چاہتا ہے نیکی والوں کو۔

۹۴۔  اے ایمان والو! البتہ تم کو آزمائے گا اللہ، کچھ ایک شکار کے حکم سے، جس پر پہنچیں ہاتھ تمہارے اور نیزے، کہ معلوم کرے اللہ کہ کون اس سے ڈرتا ہے بن دیکھے۔  پھر جس نے زیادتی کی اس کے بعد تو اس کو دکھ کی مار ہے۔

۹۵۔  اے ایمان والو! نہ مارو شکار جس وقت تم ہو احرام میں۔  اور جو کوئی تم میں اس کو مارے جان کر، تو بدلہ ہے اس مارے کے برابر مویشی میں سے، وہ ٹھہرائیں دو معتبر تمہارے کہ نیاز پہنچا دے کعبہ تک، یا گناہ کا اتار (کفارہ) ہے کئی محتاج کا کھانا، یا اس کے برابر روزے، کہ چکھے سزا اپنے کام کی، اللہ نے معاف کیا جو ہو چکا۔  اور جو کوئی پھر کرے گا، اس سے بیر (بدلہ) لے گا اللہ، اور اللہ زبردست ہے بیر (بدلہ) لینے والا۔

۹۶۔  حلال ہوا تم کو دریا کا شکار، اور اس کا کھانا، فائدہ کو تمہارے اور مسافروں کے۔  اور حرام ہوا تم پر شکار جنگل کا، جب تک رہو احرام میں۔  اور ڈرتے رہو اللہ سے، جس پاس جمع ہو گے۔

۹۷۔  اللہ نے کیا ہے کعبہ، یہ گھر بزرگی کا ٹھہرا لوگوں کے واسطے، اور مہینہ بزرگی کا، اور قربانی لے جانی اور گلے میں لٹکن والیاں (پٹے والے جانور)۔  یہ اس واسطے کہ تم سمجھو کہ اللہ کو معلوم ہے جو کچھ ہے آسمان و زمین میں، اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے۔

۹۸۔  جان رکھو! کہ اللہ کی مار سخت ہے، اور اللہ بخشنے والا مہربان (بھی) ہے۔ 

۹۹۔  رسول پر ذمہ نہیں مگر پہنچا دینا۔  اور اللہ کو معلوم ہے جو ظاہر میں کرو گے اور جو چھپا کر۔ 

۱۰۰۔  تو کہہ، برابر نہیں گندا (ناپاک) اور پاک، اگرچہ تجھ کو خوش لگے گندے (ناپاک) کی بہتات (کثرت)۔  سو ڈرتے رہو اللہ سے، اے عقلمندو! شاید تمہارا بھلا ہو۔

۱۰۱۔  اے ایمان والو! مت پوچھو بہت چیزیں کہ اگر تم پر کھولے تو تم کو بری لگیں۔  اور اگر پوچھو گے جس وقت قرآن اترتا ہے تو کھولی جائیں گی۔  اللہ نے ان سے درگذر کی ہے۔  اور اللہ بخشتا ہے تحمل والا۔ 

۱۰۲۔  ویسی باتیں پوچھ چکے ہیں ایک لوگ تم سے پہلے، پھر سویرے ان سے منکر ہوئے۔

۱۰۳۔  نہیں ٹھہرایا اللہ نے بحیرہ اور نہ سائبہ اور نہ وصیلہ اور نہ حامی، اور لیکن کافر باندھتے ہیں اللہ پر جھوٹ۔  اور ان میں بہتوں کو عقل نہیں۔

۱۰۴۔  اور جب کہئیے ان کو آؤ اس طرف، جو اللہ نے نازل کیا، اور رسول کی طرف، کہیں ہم کو کفایت (کافی) ہے جس پر پایا ہم نے اپنے باپ دادوں کو۔  بھلا ان کے باپ نہ علم رکھتے ہوں کچھ اور نہ راہ جانتے تو بھی؟

۱۰۵۔  اے ایمان والو! تم پر لازم ہے فکر اپنی جان کا۔  تمہارا کچھ نہیں بگاڑتا جو کوئی بہکا، جب ہوئے تم راہ پر۔  اللہ پاس پھر جانا (لوٹنا) ہے تم سب کو، پھر وہ جتا (بتلا) دے گا جو کچھ تم کرتے تھے۔

۱۰۶۔  اے ایمان والو! گواہ تمہارے اندر جب پہنچے کسی کو تم میں موت، جب لگے وصیت کرنے، دو شخص معتبر چاہئیں تم میں سے، یا دو اور ہوں تمہارے سوا، اگر تم نے سفر کیا ہو ملک میں، پھر پہنچے تم پر مصیبت موت کی۔  دونوں کو کھڑا کرو بعد نماز کے، وہ قسم کھائیں اللہ کی، اگر تم کو شبہ پڑے، (تو وہ) کہیں ہم نہیں بیچتے قسم مال پر، اگرچہ کسی کو ہم سے قرابت ہو، اور ہم نہیں چھپاتے اللہ کی گواہی، نہیں تو ہم گنہگار ہیں۔

۱۰۷۔  پھر اگر خبر ہو جائے کہ وہ دونوں حق دبا گئے گناہ سے، تو دو اور کھڑے ہوں ان کی جگہ، کہ جن کا حق دبا ہے ان میں جو بہت نزدیک ہیں، پھر قسم کھائیں اللہ کی کہ ہماری گواہی تحقیق (درست) ہے ان کی گواہی سے، اور ہم نے زیادہ نہیں کہا، نہیں تو ہم بے انصاف ہیں۔ 

۱۰۸۔  اس میں لگتا ہے کہ شہادت ادا کریں راہ پر، یا ڈریں کہ الٹی پڑے گی قسم ہماری، ان کی قسم کے بعد اور ڈرتے رہو اللہ سے اور سن رکھو۔  اور اللہ راہ نہیں دیتا بے حکم لوگوں کو۔

۱۰۹۔  جس دن اللہ جمع کرے گا رسول، پھر کہے گا تم کو کیا جواب دیا؟ بولیں گے ہم کو خبر نہیں۔  تو ہی ہے چھپی بات جانتا۔

۱۱۰۔  جب کہے گا اللہ، اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! یاد کر میرا احسان اپنے اوپر، اور اپنی ماں پر، جب مدد کی میں نے تجھ کو روح پاک سے۔  تو کلام کرتا لوگوں سے گود میں اور بڑی عمر میں۔  اور جب سکھائی میں نے تجھ کو کتاب اور پکی باتیں (حکمت) اور توریت اور انجیل۔  اور جب تو بناتا مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے، پھر دم (پھونک) مارتا اس میں تو ہو جاتا جانور (پرندہ) میرے حکم سے، اور چنگا (اچھا) کرتا ماں کے پیٹ کا اندھا اور کوڑھی کو، میرے حکم سے۔  اور جب نکال کھڑے کرتا مردے میرے حکم سے۔  اور جب روکا میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے، جب تو لایا ان پاس نشانیاں، تو کہنے لگے جو کافر تھے ان میں، اور کچھ نہیں یہ جادو ہے صریح (کھلا)۔

۱۱۱۔  اور جب میں نے دل میں ڈالا حواریوں کے کہ یقین لاؤ مجھ پر اور میرے رسول پر۔  بولے ہم یقین لائے اور تو گواہ رہ، کہ ہم حکم بردار ہیں۔ 

۱۱۲۔  جب کہا حواریوں نے اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! تیرے رب سے ہو سکے کہ اتارے ہم پر خوان بھرا آسمان سے؟ بولا ڈرو اللہ سے، اگر تم کو یقین ہے۔

۱۱۳۔  بولے ہم چاہتے ہیں، کہ کھائیں اس میں سے، اور چین پائیں ہمارے دل، اور ہم جانیں کہ تو نے ہم کو سچ بتایا اور رہیں ہم اس پر گواہ۔

۱۱۴۔  بولا عیسیٰ مریم کا بیٹا، اے اللہ رب ہمارے! اتار ہم پر خوان بھرا آسمان سے، کہ وہ دن عید رہے ہمارے پہلوں اور پچھلوں کو، اور نشانی تیری طرف سے۔  اور روزی دے ہم کو، اور تو ہے بہتر رزق دینے والا۔

۱۱۵۔  کہا اللہ نے میں اتاروں گا وہ خوان تم پر۔  پھر جو کوئی تم میں ناشکری کرے اس پیچھے تو میں اس کو وہ عذاب کروں گا، جو نہ کروں گا کسی کو جہان میں۔

۱۱۶۔  اور جب کہے گا اللہ، اے عیسیٰ مریم کے بیٹے! تو نے کہا لوگوں کو؟ کہ ٹھہراؤ مجھ کو اور میری ماں کو دو معبود سوائے اللہ کے۔  بولا تو پاک ہے، مجھ کو نہیں بن آتا کہ کہوں جو مجھ کو نہیں پہنچتا۔  اگر میں نے یہ کہا ہو گا، تو تجھ کو معلوم ہو گا۔  تو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے جی میں ہے۔  برحق تو ہی ہے جانتا چھپی بات۔ 

۱۱۷۔  میں نے نہیں کہا ان کو، مگر تو نے حکم کیا کہ بندگی کرو اللہ کی، جو رب ہے میرا اور تمہارا۔  اور میں ان سے خبردار تھا، جب تک ان میں رہا۔  پھر جب تو نے مجھے بھر (اٹھا) لیا، تو تو ہی تھا خبر رکھتا ان کی۔  اور تو ہر چیز سے خبردار ہے۔ 

۱۱۸۔  اگر تو ان کو عذاب کرے تو وہ بندے تیرے ہیں۔  اور اگر ان کو معاف کرے تو تو ہی ہے زبردست حکمت والا۔ 

۱۱۹۔  فرمایا اللہ نے یہ وہ دن ہے کہ کام آئے گا سچوں کو ان کا سچ۔  ان کو ہیں باغ، جن کے نیچے بہتی نہریں، رہا کریں ان میں ہمیشہ۔  اللہ راضی ہوا ان سے اور وہ راضی ہوئے اس سے، یہی ہے بڑی مراد ملنی۔ 

۱۲۰۔  اللہ کو سلطنت ہے آسمان اور زمین کی، اور جو ان کے بیچ ہے۔  اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ 

٭٭٭

مکمل کتاب ڈاؤن لوڈ کریں

ورڈ فائل

پی ڈی ایف فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ٹیکسٹ فائل