FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

ہ

 

 

عہد نامہ جدید

 

               حصہ ہفتم۔ کتاب  ۵۶ تا ۶۶

 

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

 

 

۵۶۔ کتاب ططس

 

باب : 1

 

1 پو لس جو خداوند کا خادم اور یسوع مسیح کا رسول ہے یہ لکھ رہا ہے مجھے خدا کے چنے ہوئے لوگوں کے ایمان کی مدد کے لئے بھیجا گیا ہے۔ مجھے ان لوگوں کی سچا ئی کو جاننے میں مدد کے لئے بھیجا گیا ہے جو بتا تی ہے کہ کس طرح خدا کی خدمت کی جائے۔

2 ایمان اور علم ہماری ہمیشہ کی زندگی کی امید سے آتا ہے جس کا خدا نے ہم سے وعدہ کیا ہے خدا جھو ٹ نہیں کہتا۔

3 وقت شروع ہو نے سے پہلے خدا نے دنیا سے اس زندگی کے متعلق معلوم کرے گا اور صحیح وقت میں اس نے دنیا کو اپنے پیغام کے ذریعہ کہا ہے اور اس نے یہ کام مجھے سونپا ہے اس لئے میں یہ کام کر رہا ہوں کیوں کہ خدا جو ہم کو نجات دیتا ہے مجھے حکم دیا ہے۔

4 یہ خط ططس کے نام لکھ رہا ہوں۔ تم میرے حقیقی بیٹے کی طرح ہو کیوں کہ ہمارا وہی ایمان ہے۔ خدا باپ اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کا فضل اور سلامتی تم پر ہو تی رہے۔

5 میں نے کریتے میں تجھے اس لئے چھو ڑا تھا کہ ادھوری باتوں کو پو را کرے اور ہر شہر میں ایسے بزرگوں کو مقرّر کرے جیسا کہ میں نے تمہیں ہدایت کی ہے۔

6 بزرگ کو چاہئے کہ کو ئی غلطی نہ کی ہو اور ایک ہی بیوی رکھتا ہو اس کے بچے اس کے فرماں بردار ہوں اور نا فرمانی اور جنگلی زندگی کے قصوروار نہیں ہو نا چاہئے۔

7 بزرگ کو خدا کے کام کی دیکھ بھال کا ذمہ دار ہو نا چاہئے۔ راستبازی اس کی زندگی کی علامت ہونی چاہئے۔ اس کو نہ تو خود غرض ہو نا چاہئے اور نہ جلد ہی غصہ میں آنے والا ہو نا چاہئے وہ نشہ کر نے والا نہ ہو نا چاہئے۔ وہ لڑائی جھگڑے کر نے والا نہ ہو وہ جلد دولت مند بننے کے خیالات رکھنے والا نہ ہو۔

8 بزرگ کو چاہئے کہ مہمان نواز رہے وہ نیک اور اچھے کام کر نے والا ہو اور سیدھے راستے پر زندگی گزارنے والا ہو مقدس ہو اور اپنے آپ پر قابو رکھنے والا ہو۔

9 بزرگ کو وفا داری سے سچائی پر عمل کر نا چاہئے جیسا کہ ہم دوسرے لوگوں کو تعلیم دیتے ہیں تب وہ اس قابل رہے کہ لوگوں کو سچی تعلیمات سے مدد کرے اور جو لوگ سچی تعلیم کے خلاف ہیں انہیں سیدھا راستہ بتا کر صحیح تعلیمات انہیں بتانے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔

10 بہت سے لوگ اطاعت سے انکار کر نے والے اور بیہودہ قسم کی باتیں کر نے والے اور لوگوں کو غلط راستے پر ڈالنے والے ہیں میں خصوصیت سے ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جو یہودیہ میں ختنہ کر لئے ہیں۔

11 بزرگ کو یہ بتانا چاہئے کہ وہ لوگ غلطی پر ہیں۔ یہ لوگ نا جائز نفع کی خاطر ناشائستہ تعلیمات سکھا کر گھر کے گھر تباہ کر دیتے ہیں۔

12 انہیں میں سے ایک شخص نے کہا جو خاص ان کا نبی تھا کہ کریتے کے رہنے والے ہمیشہ دھو کہ باز ہوتے ہیں وہ برے جانور ہیں کاہل جو کچھ نہیں کرتے لیکن کھاتے ہیں۔

13 اس نبی کے الفاظ سچے ہیں اسلئے تم ان لوگوں سے کہو کہ وہ غلطی پر ہیں۔ تمہیں ان کے ساتھ سخت رہنا چاہئے جبھی وہ اپنے ایمان میں مضبوط ہوں گے۔

14 اور وہ یہودیوں کی کہانیوں اور ان آدمیوں کے حکموں پر توجہ نہ کریں جو حق سے گمراہ ہوتے ہیں۔

15 پاک لوگوں کے لئے سب کچھ پاک ہے لیکن گناہ آلودہ اور بے ایمان لوگوں کے لئے کچھ بھی پاک نہیں بلکہ ان کا ذہن اور ضمیر دونوں گناہ آلودہ ہیں۔

16 ایسے لوگ خدا کو جاننے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن ان کے برے کام یہ بتاتے ہیں کہ وہ خدا کو نہیں جانتے مکروہ اور نافرمان ہیں۔ اور وہ کسی اچھے کام کر نے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔

 

باب : 2

 

1 لیکن تو وہ باتیں بیان کر جو صحیح تعلیم کے منا سب ہیں۔

2 یعنی یہ کہ بوڑھے مرد پرہیزگار سنجیدہ اور متقی ہوں اور وہ صحیح تعلیمات اور ان کا ایمان محبت اور صبر سے پر ہوں۔

3 اسی طرح بوڑھی عورتوں کو بھی مشورہ دو کہ وہ اپنے طرز پر عمل میں مقدس رہے دوسروں کی برا ئی کہنے سے باز رہیں۔ اور بہت زیادہ مئے پینے کی عادت نہ ڈالیں انہیں بتائیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط وہ دوسروں کے لئے ایک مثال قائم کریں۔

4 اس طرح وہ جوان عورتوں کو تعلیم دیں کہ وہ اپنے شوہروں سے اور بچوں سے محبت کریں۔

5 ان جوان عورتوں کو یہ تعلیم دیں کہ وہ اپنے آپ پر قابو رکھیں اور پاک رہیں۔ اور وہ گھر کی دیکھ بھا ل کر نے میں مہربان ہو اور اپنے شوہروں کی اطاعت کریں تب کو ئی بھی شخص خدا کی دی ہوئی تعلیمات پر تنقید نہ کر سکے گا۔

6 اسی طرح جوان مردوں سے بھی کہو کہ وہ عقلمند بنیں۔

7 تو سب باتوں میں اپنے آپ کو نیک کاموں کا نمونہ بنا تیری تعلیم میں دیانتداری اور سنجیدگی دکھا۔

8 اور جب کچھ کہو تو سچ کہو تا کہ تم پر تنقید نہ کی جائے اس طرح کو ئی آدمی جو تمہارا مخالف ہے وہ شرمندگی محسوس کرے گا کیوں کہ ہما رے خلاف کہنے کے لئے کو ئی بری بات اس کے پاس نہ ہو گی۔

9 اور یہ باتیں تم غلاموں  سے کہو کہ انہیں چاہئے کہ وہ اپنے آقاؤں کی ہر چیز میں فرماں برداری کریں اور اپنے آقاؤں کو خوش کر نے کی کوشش کریں اپنے آقاؤں سے بحث نہ کریں۔

10 اپنے آقاؤں کے گھر میں چوری نہ کریں بلکہ وہ اپنے آقاؤں کو یقین دلائیں تا کہ وہ ان پر بھروسہ کریں۔ تب ہر وہ کام جو وہ کریں گے اس سے ظاہر ہو گا کہ ہمارے نجات دہندہ خدا کی تعلیم اچھی ہے اور یہ کام تعلیم کی زینت کا باعث ہو گا۔

11 کیوں کہ خدا کا وہ فضل ظاہر ہوا ہے اور اس فضل کے ذریعہ ہی سے سب لوگ نجات پائیں گے۔

12 وہ فضل ہمیں سکھا تا ہے کہ ہم خدا کی مرضی کے خلاف زندگی بسر نہ کریں اور گناہ کے کام نہ کریں جو دنیا کرانا چاہتی ہے اور وہ فضل ہمیں زمین پر عقلمندی اور راستبازی سے رہنا سکھا تا ہے اور خدا کی خدمت میں رہنا بھی۔

13 ہم کو اس طرح رہنا ہو گا جس طرح ہم ان دنوں ہمارے عظیم خدا اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے آنے کا انتظار کر رہے ہیں وہ ہماری مبارک امید ہے اور وہ جلال کے ساتھ آئیں گے۔

14 اس نے اپنے آپ کو ہمارے حوالے کر دیا تاکہ وہ ہمیں سب طرح کی برائیوں سے بچائے رکھے۔ اور اس نے اپنے چنے ہوئے لوگوں کی شکل میں ہمیں پاک رکھا اور لوگوں کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ اچھی چیزیں کر نے کی خواہش رکھیں۔

15 ان باتوں کو پورے اختیار کے ساتھ سکھا ڈالو پس تم اس اختیار کو استعمال کرو تا کہ لوگوں کو مضبوط کر سکو اور ان سے کہو کہ وہ کیا کریں۔ اس بات کی کسی بھی شخص کو اجازت نہ دو کہ تمہیں اہم نہ سمجھے۔

 

باب : 3

 

1 لوگوں کو یہ یاد دلاتے رہو کہ وہ حاکموں کے حوالے اور حکومت کے قائدین کے تابع رہیں اور ہمیشہ نیک کام کے لئے تیار رہیں۔

2 کسی کے خلاف بد گوئی نہ کریں دوسروں کے ساتھ سلامتی سے رہیں۔ مزاج کو قابو میں رکھیں اور ایمان والوں سے کہو کہ سب لوگوں کے ساتھ نرم مزاجی کے ساتھ پیش آئیں۔

3 اس سے پہلے ہم بھی بے وقوف اور نا فرمان تھے۔ فریب کھا نے والے اور رنگ برنگ کی خواہشوں اور عیش و عشرت کے بندے تھے۔ اور بد خواہی اور حسد میں زندگی گزارتے تھے۔ نفرت کے لائق تھے اور آپس میں کینہ رکھتے تھے۔

4 مگر خدا جو ہماری نجات دہندہ ہے اس کی مہر بانی اور محبت ہمارے لئے ظاہر ہو ئی۔

5 اس نے ہم کو نجات دی ہمارے راستبازی کے کاموں کی وجہ سے جو ہم نے کئے تھے اس وجہ سے نہیں بلکہ اپنی رحمت کے مطابق نئی پیدائش کے عمل اور روح القدس کے ہمیں نیا بنانے کے وسیلے سے ہمیں بچا یا۔

6 خدا نے یسوع مسیح کے ذریعہ جو ہماری نجات دہندہ ہے روح القدس کو ہم پر افراط سے نازل کیا۔

7 اب خدا نے ہمیں اپنے فضل سے بے قصور ٹھہرا یا تاکہ جس کی ہم امید کر رہے تھے اس ابدی زندگی کے وارث کو پا سکیں۔

8 یہ تعلیمات سچی ہیں

9 بے وقوفوں کی حجتوں سے دور رہو بے کار نسب ناموں،جھگڑے اور ان لڑائیوں سے جو موسیٰ کی شریعت کی بابت ہوں پر ہیز کرو۔ وہ چیزیں کسی کو کو ئی بھی فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔

10 اگر کو ئی شخص بے سبب بحث کر تا ہے تو تم اس کو خبر دار کرو اگر پھر بھی وہ بحث بے سبب جاری رکھے دو بارہ خبر دار کرو اگر وہ بے سبب بحث جاری رکھے تو اس کے ساتھ رہنا ترک کر دو۔

11 تم جانتے ہو کہ برائی اور گناہ کر نے والا شخص بر گشتہ دماغ ہو تا ہے اور گناہ کر تا ہے وہ اپنی مذمت کر نے کے لئے خود ذمہ دار ہے۔

12 میں تمہارے پاس ارتماس یا تخکس کو بھیجوں تو میرے پاس نیکپلس آنے کی کو شش کر نا کیوں کہ میں نے اس جاڑا میں وہیں ٹھہر نے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

13 شریعت کا عالم زیناس اور اپلوس جب سفر کے لئے نکلیں تو تم سے جتنا ہو سکے ان کی مدد کرو اور ان کو ان کی ضرورت کی چیزیں مہیا کرو۔

14 ہمارے لوگوں کو سیکھنا چاہئے کہ ان کے مقصد کو اپنائیں اچھے کام کرنے کے لئے دوسروں کی ضرورتوں کو جلدی پورا کریں تا کہ ان کی زندگیاں بے پھل نہ رہیں۔

15 یہاں سب لوگ جو میرے ساتھ ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں اور انہیں بھی ہمارا سلام کہو جو ایمان سے ہمیں محبت کرتے ہیں۔

 

 

 

 

کتاب ۵۷: فلیمون

 

 

باب : 1

 

1 پو لس کی جانب سے جو یسوع مسیح کا قیدی ہے اور ہمارے بھا ئی تیمتھیس کی طرف سے سلام۔

2 اور ہماری بہن افیہ اور ہمارا ساتھی ہم سپاہ ارخپس اور تمہارے گھر میں جمع ہو نے والی کلیسا کے بھی نام۔

3 خدا ہمارے باپ اور خداوند یسوع مسیح کا فضل او رسلامتی تم پر ہو۔

4 میں اپنی دعاؤں میں تمہیں یاد کر تا ہوں اور ہمیشہ تمہارے لئے خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔

5 میں تمہاری محبت کے متعلق سنتا ہوں جو تم خدا کے مقدس لوگوں کے لئے رکھتے ہو اور خداوند یسوع میں تمہارا ایمان ہے وہ بھی سنتا ہوں۔

6 میں دعا کرتا ہوں کہ جس ایمان میں ہم ساتھ حصہ لیتے ہیں ہما ری تمام اچھی چیزیں جو مسیح میں رکھتے ہیں اس کے سمجھنے میں تمہاری مدد کر سکتے ہیں۔

7 میرے بھا ئی! تم نے اپنی محبت جو خدا کے لوگوں کے لئے کی ہے اس کو بتا یا ہے تم نے انہیں خوش کیاہے جس سے مجھے بھی بہت خوشی ملی اور ہمت بندھی ہے۔

8 کچھ نہ کچھ اس جگہ تم کو کرنا چاہئے۔ مسیح میں یقین محسوس کرتے ہوئے تم کو وہ کر نے کا حکم دیتا ہوں۔

9 لیکن حقیقت میں تمہیں حکم نہیں دے رہا ہوں بلکہ محبت کے نام پر میں التجا کر رہا ہوں کہ تم کچھ کرو۔ میں پولس ہوں، میں بوڑھا ہو گیا ہوں میں مسیح یسوع کا قیدی ہوں۔

10 میں اپنے فرزند انیمس کی بابت جو قید کی حالت میں مجھ سے پیدا ہوا تجھ سے التماس کرتا ہوں۔

11 پہلے وہ تمہارے لئے بیکار تھا لیکن اب وہ ہم دونوں کے لئے کارآمد ہے۔

12 میں اسے تمہارے پاس واپس بھیج رہا ہوں اس کے ساتھ میں اپنا دل بھیج رہا ہوں۔

13 اس کو میرے ساتھ تمہاری جانب سے مدد کے لئے رکھنے کو ترجیح دیتا ہوں جبکہ میں انجیل کے لئے قید میں ڈالا گیا ہوں۔

14 لیکن تیری مرضی کے بغیر میں کچھ کرنا نہیں چاہتا تا کہ تیرا نیک کام لا چا ری سے نہیں بلکہ خوشی سے ہو۔

15 انیمس تھوڑے وقت کے لئے تم سے دور ہوا ہو گا تا کہ ہوسکتا ہے کہ وہ ہمیشہ تمہارے پاس رہے۔

16 مگر اب اسے غلام کی طرح نہیں بلکہ غلام سے بہتر ہو کر یعنی ایسے بھا ئی کی طرح رہے جو جسم میں بھی اور خداوند میں بھی میرا نہایت عزیز ہو اور تیرے ساتھ بھی اس سے کہیں زیادہ عزیز رہے۔

17 اگر تم مجھے ایک ساجھے دار کی طرح سمجھتے ہو تو انیمس کو وا پس قبول کرو جس طرح تم میری خاطر کرتے ہو اسی طرح اس کی بھی خاطر کرو۔

18 اگر وہ کچھ تیرے خلاف کرے یا اگر اس پر تیرا کچھ رقم باقی ہو تو وہ میرے حساب میں ڈال دے۔

19 میں پولس ہوں اور یہ خط میں خود اپنے ہاتھ سے لکھ رہا ہوں اگر انیمس کا کچھ رقم باقی ہو تو میں اس کو ادا کروں گا اور میں تم سے کچھ نہیں کہوں گا تمہاری اپنی زندگی میں تم میرے مقروض ہو۔

20 ہاں میرے بھا ئی ! میں تم سے پو چھتا ہوں کہ خداوند میں کچھ تو میرے لئے کرو مسیح میں میرے دل کو آرام دو۔

21 میں یقین سے یہ خط لکھ رہا ہوں کہ جو کچھ کہتا ہوں تم وہ کرو گے اور میں جانتا ہوں کہ جو میں نے کہا ہے تم اس سے بھی زیادہ کرو گے۔

22 اور برائے کرم میرے رہنے کے لئے ایک کمرہ تیار رکھو مجھے امید ہے خدا تمہاری دعاؤں کو سن لے گا اور میں تمہارے پاس آنے کے قابل ہو جاؤں گا۔

23 اپافراس بھی میری طرح ایک قیدی ہے وہ تمہیں مسیح یسوع میں سلام کہتا ہے۔

24 اور مرقس،ارسترخس،دیمایس اور لوقا بھی جو میرے ساتھ کام کر رہے ہیں تمہیں سلام کہتے ہیں۔

25 ہمارے خداوند یسوع مسیح کا فضل تمہاری روح پر ہو تا رہے۔ آمین

 

 

 

 

کتاب ۵۸: العبرانین

 

باب : 1

 

1 ماضی میں خدا نے ہمارے باپ داداؤں سے کئی موقعوں پر کئی مرتبہ کئی طریقوں سے نبیوں کی معرفت کلام کیا۔

2 لیکن ان آخری دنوں میں خدا نے پھر ہم سے اپنے بیٹے کی معرفت کلام کیا۔ اس نے اس کے وسیلے سے ساری دنیا کی تخلیق کی اور اسے ساری چیزوں کا وارث ٹھہرا یا۔

3 اور بیٹا خدا کے جلال کا اظہار ہے خدا کی فطرت کا کامل مظہر ہے بیٹا تمام چیزوں کو اپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے وہ لوگوں کے گناہوں کو دھو کر آسمان میں خدا کے پاس داہنی طرف جا بیٹھا۔

4 خدا نے اس کو اتنا بڑا اور عظیم نام دیا ایسا نام اس نے کسی فرشتہ کو بھی نہیں دیا اس طرح اس کی عظمت فرشتوں سے بڑھ کر ہو ئی۔

5 خدا نے یہ باتیں کسی فرشتے سے نہیں کہا کہ:

6 اور جب خدا نے پہلوٹھے بیٹے کو دنیا میں لایا تو کہا،

7 اور فرشتوں کی بابت یہ کہتا ہے کہ:

8 لیکن خدا نے اپنے بیٹے کو یہ کہا:

9 تو نے انصاف سے محبت رکھی،اور بدی سے نفرت۔

10 خدا نے یہ بھی کہا :

11 یہ تمام چیزیں غائب ہو جائیں گی لیکن تو باقی رہے گا

12 تم اس کو کوٹ کی مانند لپیٹ دو گے۔

13 اور خدا نے فرشتوں میں سے کسی کے بارے میں یہ کبھی نہیں کہا

14 تمام فرشتے روح ہیں جو خدا کی خدمت کرتے ہیں وہ ان لوگوں کی مدد کے لئے بھیجے جاتے ہیں۔جو نجات کی میراث پا نے والے ہیں۔

 

باب : 2

 

1 اس لئے ہمیں اس سچائی پر عمل کرنے کے لئے اور زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے جو ہم کو سکھا ئی گئی ہے چوکنا رہنا چاہئے تا کہ ہم سچّے راستے سے ہٹ نہ جائیں۔

2 تعلیمات جو خدا نے فرشتوں کے ذریعے پیش کیں سچ ثابت ہوئیں۔ شریعت کی خلاف ورزی اور نا فرمانی کے ہر عمل کے لئے لوگوں کو مناسب جرمانہ ہوا۔

3 ہمیں جو نجات دی گئی وہ حقیقت میں بہت اہم ہے اسی لئے اگر ہم یہ سوچ کر زندگی گزارتے ہیں کہ اس نجات کی کو ئی اہمیت نہیں ہے تو یقیناً ہمیں بھی سزا دی جائے گی۔ یہ خداوند ہی تھا جس نے نجات کے بارے میں لوگوں کو سب سے پہلے بتا یا۔ اور جنہوں نے اسے سنا انہوں نے ہمارے سامنے یہ ثابت کیا کہ یہ نجات سچی تھی۔

4 اور خدا بھی اپنے عجیب کاموں اور اپنی نشانیوں کئی قسم کے معجزوں اور روح القدس کی نعمتیں جو اس کی مرضی سے تقسیم کی گئیں اس کی گواہی دیتا رہا۔

5 خدا نے آنے والے جہاں کو جس کے متعلق ہم گفتگو کرتے ہیں فرشتوں کے تا بع نہیں کیا۔

6 صحیفوں میں اس کو بعض جگہ ایسا کہا گیا ہے کہ :

7 تھوڑے عرصے کے لئے تو نے اسے فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنا یا۔

8 تو نے ہر چیز کو اس کے تابع کر دیا

9 لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ تھوڑے عرصے کے لئے تو نے یسوع کو فرشتوں سے کم رتبہ وا لا بنایا۔ لیکن اب ہم لوگ اس کو عزت اور جلال کا تاج پہنے ہوئے دیکھتے ہیں کیوں کہ اس نے تکلیف جھیلی اور مر گئے۔ خدا کے فضل سے یسوع نے ساری انسانی نسل کے لئے موت کو برداشت کر لیا۔

10 خدا وہی ہے جس نے تمام چیزوں کی تخلیق کی اور تمام چیزیں اس کے جلال کے لئے ہیں۔ کئی بیٹوں کے ہو نے کے لئے اس نے اپنے جلال کو منقسم کیا۔ اس طرح خدا نے وہی کیا جس کی ضرورت سمجھتا تھا۔ اس نے یسوع کو مستند کیا تا کہ ان لوگوں کی نجات کی نمائندگی کرے۔ خدا نے مسیح کو مصیبتوں کے ذریعے نجات دہندہ بنایا۔

11 یسوع ہی ایک ہے جو لوگوں کو مقدس کرتا ہے اور جو لوگ مقدس بنائے گئے ہیں وہ اسی خاندان کے ساتھ ہیں اس لئے یسوع کو انہیں بھا ئی اور بہن کہنے میں شرمندگی نہیں۔

12 یسوع کہتا ہے :

13 وہ کہتا ہے:میرا بھروسہ خدا میں ہے یسعیاہ۸:۱۷

14 وہ بچے میرے جسمانی اعتبار سے گوشت اور خون کے ہیں۔ یسوع ان میں رہنے لگا تو وہ خود بھی ان کی طرح ان میں شریک ہوا تا کہ موت کے وسیلے سے اس کو جسے موت پر قدرت حاصل تھی یعنی ابلیس کو تباہ کر دے۔

15 یسوع ان لوگوں کی طرح ہو گئے اور انتقال کر گئے۔ اس لئے وہ ان لوگوں کو آزاد کر سکے جو موت کے خوف سے اپنی ساری عمر میں غلام کی مانند رہے تھے۔

16 یہ واضح ہے کہ وہ فرشتے نہیں جن کی یسوع مدد کرتا رہا یسوع ان لوگوں کی مدد کرتا ہے جو ابراہیم کی نسل سے ہیں۔

17 اسی وجہ سے یسوع کو ہر بات میں بالکل اسی طرح اس کے بھا ئیوں اور بہنوں کی مانند ہونا پڑتا کہ خدا کی خدمت میں وہ رحم دل اور وفا دار اعلیٰ کاہن بنے۔ اور لوگوں کو ان کے گناہوں کی معافی دلا سکے۔

18 اب یسوع ان لوگوں کی مدد کرسکتا ہے جو آزمائش میں مبتلا ہیں کیوں کہ اس نے خود ہی آزمائش کی حالت میں دکھ اٹھایا۔

 

باب : 3

 

1 اسی لئے میرے مقدس بھا ئیو! تم سب کو یسوع کے متعلق دھیان دینا ہو گا وہی ایک ہے جسے خدا نے ہما رے پاس بھیجا ہے اور وہ ہما رے ایمان کا اعلیٰ کاہن ہے۔ میرے بھائیو اور بہنو اس کے متعلق سوچو چونکہ خدا نے تم سبھوں کو اپنا مقدس لوگ ہو نے کے لئے منتخب کیا ہے۔

2 خدا یسوع کو ہم لوگوں کے پاس بھیجا اور انہیں ہم لوگوں کا اعلیٰ کاہن بنایا۔ موسیٰ کی طرح یسوع بھی خدا کا وفا دار تھا۔اس نے ہیکل میں ان سارے کاموں کو کئے جو خدا اس سے چاہتا تھا۔

3 کیونکہ اسے موسیٰ سے زیادہ عزت کے لائق سمجھا گیا۔جس طرح گھر بنا نے والا گھر سے زیادہ عزت دار ہو تا ہے۔

4 ہر گھر کو آدمی بناتا ہے لیکن جس نے سب چیزیں بنائیں وہ خدا ہے۔

5 موسیٰ تو خدا کے سارے گھر میں خادم کی طرح وفادار رہا تا کہ آئندہ بیان ہو نے وا لی باتوں کی گوا ہی دے۔

6 لیکن مسیح بیٹے کی طرح خدا کے گھرانے میں وفادار رہے ہم اس کے گھرا نے کے ہیں اگر ہم دلیری سے اپنی امید پر قائم رہیں۔

7 اس لئے روح القدس وضاحت فر ما تا ہے :

8 تم اپنے دلوں کو پہلے کی طرح سخت نہ کرو صحرا میں جب تم آزمائش میں تھے

9 چا لیس سال تک تمہارے آبا ء و اجداد میرے عظیم کاموں کو دیکھا

10 اس لئے میں ان لوگوں پر غصہ ہوا

11 اس لئے میں نے غصہ میں آ کر وعدہ لیا کہ،

12 اس لئے اے بھا ئیو اور بہنو ہوشیار رہو!یہ دیکھو تا کہ تم میں سے کسی کا ایسا گنہگار اور بے ایمان دل نہ ہو جو تمہیں زندہ خدا سے کہیں دور کر دے۔

13 لیکن ہر روز ایک دوسرے کو ہمت دیتے رہو جب تک یہ آج کا دن ہے ایک دوسرے کی مدد کرو تا کہ تمہارے دل گناہ کی وجہ سے سخت نہ ہو سکیں یہ گناہ فریب دہ ہیں۔

14 ہم سب مسیح میں شریک ہوئے یہ سچ ہے اگر ہم مضبوطی سے اصل ایمان پر آخر تک قائم رہیں۔

15 یہی کچھ صحیفوں میں کہا گیا ہے :

16 وہ لوگ کون تھے جو اس کی آواز سن کر خدا کی بغاوت کر نے کے مخالف تھے؟ کیا وہ سب نہیں جو موسیٰ کے وسیلے سے مصر سے نکلے تھے؟

17 کیا وہ لوگ نہ تھے جو چالیس برس تک خدا کے غصے کے خلاف تھے؟ کیا وہ لوگ نہیں تھے جو گناہ کی وجہ سے صحرا میں مر گئے؟

18 کون تھے وہ جن لوگوں کے لئے خدا نے وعدہ کیا تھا وہ لوگ اس کی آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پائیں گے۔ کیا یہ وہ نہیں تھے جنہوں نے خدا کی نا فرمانی کی؟

19 اس لئے ہم کو ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ وہ خدا میں ایمان نہیں لائے تھے کیوں کہ ان کے کفر کی بدولت وہ خدا کی آرام گاہ میں داخل نہ ہو سکے۔

 

باب : 4

 

1 خدا نے اپنے لوگوں کی آرامگاہ میں داخلہ کا وعدہ کیا ہے یہ آج بھی سچ ہے اس لئے ہمیں ڈرنا ہو گا کہ کہیں ہم میں سے کوئی اس وعدہ کو چھوڑ نہ بیٹھے۔

2 نجات کی راہ کا پیغام ہمیں کہہ دیا گیا ہے لیکن اس تعلیم سے ان لوگوں نے کوئی استفادہ نہیں کیا بلا شبہ انہوں نے وہ تعلیمات سنیں لیکن اس کو ایمان کے ساتھ اقرار نہیں کیا۔

3 ہم جو ایمان لائے خدا کی آرام گاہ میں داخل ہوں گے جیسا کہ خدا نے کہا ہے،

4 صحیفوں میں مخصوص جگہ اس طرح کہا ہے چنانچہ اس نے ساتویں دن کی بابت کہا ہے، خدا نے اپنے سب کاموں کوپورا کر کے ساتویں دن آرام کیا۔

5 اور پھر اس مقام پر صحیفے میں خدا نے کہا ہے کہ وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پائیں گے۔

6 اس کا مطلب ہے چند اور لوگ داخل ہو کر خدا کے آرام گاہ کو پائیں گے لیکن وہ لوگ جو پہلے خوش خبری کو سن چکے تھے وہ نا فر مانی کے سبب سے وہ خدا کی آرام گاہ میں داخل نہیں ہو پائے۔

7 اس لئے خدا نے دو بارہ خاص دن کو مقرر کیا جو آج کہلا تا ہے اس دن کے متعلق خدا نے داؤد کو کئی سال بعد کہا وہی صحیفہ ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں

8 اگر یشوع نے لوگوں کو وعدہ کے آرام تک لے گیا ہوتا تو خدا بعد میں دوسرے آرام کے دن کا ذکر نہ کرتا۔

9 اس سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کے لوگوں کے لئے سبت کا آرام اب بھی مستقبل میں آنے وا لا ہے۔

10 خدا نے اس کا کام ختم کر کے آرام کیا اس طرح جو داخل ہو کر خدا کا آرام لیا وہ ایسا ہی آدمی ہے جس نے خدا کی طرح کام ختم کر کے آرام کیا۔

11 تو ہم سب کو زیادہ سے زیادہ سخت محنت کر کے خدا کے آرام میں داخل ہو نا چاہئے جنہوں نے خدا کی نا فرمانی کی ہمیں ان کی طرح نہیں ہونا چاہئے۔

12 خدا کا کلام زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھا ری تلوار سے زیادہ تیز ہے۔ خدا کا کلام تلوار کی طرح گھس جاتا ہے یہ اس جگہ کو کاٹتا ہے جہاں روح اور جان ملی ہوتی ہیں یہ ہما رے جوڑوں اور ہڈیوں کو کاٹتا ہے۔ اور ہما رے دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔

13 اس دنیا میں کوئی بھی چیز خدا سے چھپی ہوئی نہیں ہے وہ ہر چیز کو صاف دیکھتا ہے اور ہر چیز اس کے سامنے ظاہر ہے۔ ہمیں اس کو جواب دینا ہے۔

14 کیوں کہ ہما رے ہاں ایک اعلیٰ کاہن ہے یسوع خدا کا بیٹا جو آسمان سے گذر گیا۔ ہمیں سختی سے اپنے ایمان پر مضبوطی سے قا ئم رہنا ہے جو ہم اقرار کرتے ہیں۔

15 ہمارا اعلیٰ کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے۔ جب وہ زمین پر تھے تو اس کو ہر طرح سے رغبت دلا کر اکسایا گیا لیکن وہ بے گناہ رہے۔

16 اس قسم کے اعلیٰ کاہن کے ذریعہ خدا کے تخت کے فضل کے پاس ہم دلیری سے پہنچ سکتے ہیں۔ تا کہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کرے جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔

 

باب : 5

 

1۔ہر یہودی اعلیٰ کاہن کو لوگوں میں سے چن لیا گیا ہے اس کا کام خدا کی چیزوں کے لئے لوگوں کی مدد کر نے کا ہے اس اعلیٰ کاہن کو چاہئے کہ گناہوں کے لئے خدا کو نذرانہ اور قربانی پیش کرے۔

2 اعلیٰ کاہن خود بھی دوسرے لوگوں کی طرح کمزور ہے اور وہ بھی ان لوگوں سے نرمی کے ساتھ پیش آنے کے قابل ہو تا ہے جو جاہل ہیں اور غلطی پر ہیں۔

3 چونکہ اس میں بھی کمزوریاں ہیں اس لئے اعلیٰ کاہن اس کے گناہوں کے لئے قربانی دیتے ہیں اسی طرح لوگوں کے گناہوں کے لئے بھی دے۔

4 اعلیٰ کاہن کی طرح کو ئی شخص اپنے آپ یہ اعزاز نہیں پاتا بلکہ اس کو ہارون کی طرح اعلیٰ کاہن ہو نے کے لئے خدا کی طرف سے بلا یا جائے۔

5 اور مسیح کے ساتھ بھی ایسا ہی تھا کہ اس نے اپنے اعلیٰ کاہن کا اعزاز نہیں لیا لیکن خدا ہی نے اس سے کہا،

6 ایک اور جگہ خدا صحیفے میں کہتا ہے،

7 جب مسیح زمین پر تھے تو اس نے خدا سے دعا کی اور مدد کے لئے خدا سے درخواست کی۔ خدا وہی ہے جس نے اسے موت سے بچایا۔ اور یسوع نے زور زور سے پکار کر اور آنسو بہا بہا کر خدا سے دعائیں اور التجائیں کیں۔ ان کا خدا ترس ہو نے کی سبب سے اس کی التجا کو سنا گیا۔

8 یسوع خدا کے بیٹے تھے لیکن تکلیفیں اٹھا کر اطاعت کر نا سیکھے اسی لئے مصیبت میں رہے۔

9 اس طرح یسوع کامل ہوئے ان تمام لوگوں کی نجات کا سبب بنا جو خدا کے فرماں بردار تھے۔

10 اور خدا نے یسوع کو ملک صدق کی طرح اعلیٰ کاہن بنایا۔

11 اس کے بارے میں ہمیں بہت سی باتیں کہنی ہیں۔لیکن یہ بڑا مشکل ہے کیوں کہ تمہاری سمجھنے کی صلاحیت میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔

12 اس وقت تک تمہیں استاد ہو نا چاہئے تھا اب اس بات کی ضرورت ہے کہ کو ئی شخص خدا کی تعلیمات کے ابتدائی اصول تمہیں پھر سکھائے اور سخت غذا کی جگہ تمہیں دودھ پینے کی ضرورت پڑ گئی۔

13 جس شخص کی زندگی کا گزارا دودھ پر ہو تو گویا وہ ابھی تک بچہ ہے جو صحیح تعلیمات کے متعلق تجربہ نہیں کیا کہ کیا صحیح ہے۔

14 سخت غذا تو ان کے لئے ہے جو بڑے ہو گئے ہیں اور جو دودھ چھو ڑ دیئے ہیں ایسے لوگوں کا روحانی احساس مسلسل عمل سے تربیت پاتا ہے اور اچھے اور برے میں فرق کر نے کے قابل ہوتا ہے۔

 

باب : 6

 

1 اسلئے اب ہم کو مسیح کی ابتدائی تعلیم کی باتیں چھو ڑ کر بڑھنا چاہئے دوبارہ ہم کو ان چیزوں کے پیچھے نہیں جانا ہے ہم نے برے کاموں سے توبہ کر نے اور خدا پر ایمان لانے کی شروعات کی ہے۔

2 اس وقت ہمیں بپتسمہ (اصطباغ) کے تعلق سے سکھا یا گیا تھا اور ایک خاص عمل بھی جو لوگوں پر اپنے ہاتھ رکھ کر کرتا تھا ہم لوگوں کو موت سے اٹھائے جانے کے متعلق اور ابدی عدالت کے متعلق سے بھی بتایا گیا۔

3 اور مزید علم حاصل کر نے کے لئے اپنے ایمان کو اور بڑھا نا اور پختگی لا نا ہے اور اگر خدا نے چاہا تو ہم یہی کریں گے۔

4 جو روشن خیال ہوئے اور خدا کے عطیہ کو پایا اور جنہوں نے روح القدس میں شریک ہوئے اور خدا کے کلام کی خوبصورتی کا تجر بہ حا صل کیا اور جنہوں نے خدا کے مستقبل کی دنیا کا تجربہ حاصل کیا اور پھر ان سے پلٹ گئے اور مسیح کو چھو ڑ دیئے تو کیا یہ ممکن ہے کہ دوبارہ انہیں پشیماں ہو نے واپس لائیں نہیں ! یہ ممکن نہیں کیوں کہ یہ مسیح کو دوبارہ صلیب پر چڑھا نے والے ہیں اور ایسا کر کے سب کے سامنے بے شرمی کا چرچا کر نے والے ہیں۔

5  6  7 وہ لوگ اس زمین کی مانند ہیں جو اس بارش کا پانی پی لیتے ہیں۔ جو اس پر بار بار ہو تی ہے۔ اور ایک کسان اس زمین پر پو دے لگا تا ہے اور دیکھ بھال کر تا ہے تا کہ لوگوں کے لئے غذا مل سکے اگر اس زمین پر ایسے درخت اگ آئیں جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے تو وہ زمین پر خدا کا فضل ہو تا ہے۔

8 لیکن اگر اس زمین پر کانٹوں کے درخت ہیں اور بیکار گھاس پھونس کے درخت اگے ہیں تو پھر وہ زمین بے فائدہ ہے اور لعنت اسی پر آئے گی اور خدا کا غضب اس زمین پر آئے گا اور وہ آ گ سے تباہ ہو جائے گی۔

9 عزیز دوستو اس کے با وجود ہم سب یہ باتیں تم سے کہہ رہے ہیں لیکن حقیقت میں ہم تم سے مطمئن ہیں کہ تم اچھی حالت میں ہو ہمیں یقین ہے کہ تم ایسے اعمال کرو گے جو نجات کے راستے پر جائیں گے۔

10 خدا غیر منصف نہیں ہے وہ تمہارے کاموں کو نہیں بھو لے گا اس کے لئے تمہاری محبت کو بھی خدا یاد رکھے گا اور خدا یہ بھی یاد رکھے گا کہ تم نے نہ صرف اس کے لوگوں کی مدد کی بلکہ اب بھی تم کر رہے ہو۔

11 ہم اس بات کے آرزو مند ہیں کہ تم میں سے ہر شخص پو ری امید کے ساتھ آخر تک اسی طرح کوشش کا اظہار کر تا رہے۔

12 تا کہ تم سست نہ ہو جاؤ۔ہم چاہتے ہیں کہ تم ان لوگوں کی مانند بنو۔جو چیزوں کو خدا کے وعدے سے پاتے ہیں ان کے ایمان اور صبر کی بنا پر وہ اس کے وعدے کو پاتے ہیں۔

13 خدا نے ابراہیم سے وعدہ کیا تھا اور خدا سے بر تر کو ئی نہیں اور اسی لئے خدا نے اپنی قسم کھا کر اس کے وعدے کو پو را کیا۔

14 خدا نے ابراہیم سے کہا،میں تجھے یقیناً برکتوں پر برکتیں دوں گا اور تیری نسل کو بہت بڑھاؤں گا۔

15 اسی لئے ابراہیم نے صبر سے انتظار کیا اور پھر بعد میں ابراہیم نے وہی پایا جو خدا نے وعدہ کیا تھا۔

16 لوگ ہمیشہ قسم کھا نے کے لئے اپنے سے بر تر چیزوں کی قم کھاتے ہیں اور ان کی قسم سے ثابت ہو تا ہے کہ جو کچھ انہوں نے کہا ہے وہ سچ ہے اور ان کی بحث یہیں پر ختم ہو تی ہے۔

17 خدا نے صاف طور پر ان کو بتا نا چاہا جس کے ساتھ وہ وعدہ پورا کر رہا ہو کہ اس کا فیصلہ نہیں بدلتا اس لئے اس کے وارثوں کے لئے اس نے وعدے کو لیا۔

18 یہ دو چیزیں خدا کے لئے ممکن نہیں کہ وہ کچھ کہتے وقت جھوٹ بولے اور قسم لیتے وقت جھوٹی قسم کھائے۔

19 ہم کو یہ امید ہے کہ وہ ہماری جان کا ایسا لنگر ہے جو ثابت اور قائم رہتا ہے اور یہ ہمیں اس مقدس ترین جگہ تک پہونچا تا ہے جو آسمان مقدس میں پر دے کے پیچھے ہے۔

20 یسوع وہاں داخل ہو چکے ہیں اور ہمارے داخل ہو نے کے لئے دروازے کھول دیئے ہیں۔ یسوع ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن بن گئے جیسا کہ ملک صدق ہوا تھا۔

 

باب : 7

 

1 ملک صدق سالم کا بادشاہ اور خدائے تعالیٰ کا کاہن تھا جب ابراہیم بادشاہوں کو شکست دے کر واپس آ رہے تھے تو ملک صدق ابراہیم سے ملا اس دن ملک صدق نے ابراہیم کو مبارک بادی دی۔

2 اور ابراہیم نے ملک صدق کو اپنے پاس کے سب چیزوں کا دسواں حصہ نذر کیا۔

3 کو ئی نہیں جانتا کہ اس کا باپ کون تھا اور ماں کون تھی۔ یا وہ کہاں سے آیا تھا یا وہ کب پیدا ہوا تھا اور کب وہ مر گیا۔ ملک صدق ایک خدا کے بیٹے کی مانند ہمیشہ کے لئے اعلیٰ کاہن ٹھہرا۔

4 پس تم غور کرو کہ وہ کیسا عظیم تھا ملک صدق کو ابراہیم نے عظیم بزرگ نے اپنے مال کا دسواں حصّہ عطیہ میں دیا تھا جو اس نے جنگ میں جیتا تھا۔

5 شریعت کے قانون کے مطابق لا وی کے قبیلے کے لوگ کاہن ہوتے ہیں اور وہ لوگوں سے دسواں حصّہ وصول کرتے ہیں اور کاہن یہ سب ان کے اپنے لوگوں سے وصول کرتا ہے اگر چہ کہ دونوں ہی یعنی جن کاہنوں کا تعلق ابراہیم کے خاندان سے ہی کیوں نہ ہو۔

6 ملک صدق کا تعلق لا وی کے خاندانی گروہ سے نہ تھا لیکن اس کو دسواں حصّہ ابراہیم سے ملا اور اس نے ابراہیم کو مبارکبادیاں دیں جس سے خدا نے وعدے لئے تھے۔

7 اور سب لوگ واقف تھے کہ زیادہ اہمیت والا کم اہمیت والے کو مبارک باد دیتا ہے۔

8 وہ کاہن دسواں حصّہ لوگوں سے پاتے ہیں وہ ہمیشہ کے لئے نہیں رہتے پھر بھی دسواں حصّہ لیتے ہیں لیکن صحیفوں میں کہا گیا ہے کہ ملک صدق جس نے دسواں حصّہ پا یا ہمیشہ رہتا ہے۔

9 لاوی جو دسواں حصّہ لوگوں سے لیتا ہے اس نے ملک صدق کودسواں حصّہ ابراہیم کے ذریعہ دیا۔

10 حالانکہ لاوی ابھی پیدا ہی نہیں ہوا تھا لیکن لاوی ابھی اپنے دادا ابراہیم کے صلب میں تھا جب کہ ملک صدق اس سے ملا تھا۔

11 اگر لوگوں کو لاوی کی کہانت طریقے سے کامل روحانی بنائے جاتے کیوں کہ اسی کی ماتحتی میں امت کو شریعت دی گئی تھی تو پھر دوسرے کاہن کے لئے کیوں ضروری تھا ملک صدق کے جیسا ہو اور ہارون کی طرح نہ ہو ؟

12 اور جب کاہن تبدیل ہوتے ہیں تو شریعت کا بدلنا بھی ضروری ہے

13 ہم یہ مسیح کے متعلق کہتے ہیں وہ مختلف خاندانوں سے تھے کو ئی بھی شخص اس خاندانی گروہ سے کبھی بھی کسی بھی وقت قربان گاہ پر کاہن کے طور پر خدمت نہیں کیا تھا۔

14 یہ بات صاف ہے کہ ہمارا خداوند یسوع مسیح یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھا اور موسیٰ نے اس خاندانی گروہ کے کاہنوں کی بابت کچھ نہیں کہا تھا۔

15 ان سے صاف معلوم ہو تا ہے کہ دوسرا کاہن ظاہر ہو تا ہے جو ملک صدق جیسا ہے۔

16 وہ کاہن کسی انسانی اصول اور قانون کے تحت نہیں بنا۔ بلکہ غیر فانی زندگی کی قوت کے مطابق مقرّر ہوا۔

17 صحیفوں میں اس کے متعلق کہا گیا،تم ملک صدق جیسا کاہن ہمیشہ رہو۔

18 جو شریعت پہلی دی گئی تھی وہ ختم ہو گئی کیوں کہ وہ کمزور اور بے فائدہ تھی۔

19 موسیٰ کی شریعت کسی چیز کو کامل نہیں کر سکتی اور اب ایک بہتر امید پیدا ہو ئی ہے اور اسی امید کے سہارے ہم خدا کے نزدیک جا سکتے ہیں۔

20 اور یہ بھی بہت اہم بات ہے کہ خدا نے قسم دے کر یسوع کو اس وقت اعلیٰ کاہن بنایا لیکن جب دوسرے آدمی کاہن ہوئے تو اس وقت کو ئی وعدہ نہیں ہوا تھا۔

21 خدا کی قسم کے ذریعہ مسیح کاہن ہوئے۔خدا نے ان کو کہا:

22 اس کا مطلب ہے کہ خدا کے عہد نامہ میں یسوع ضامن ہے۔

23 وہ دوسرے کاہن مر چکے تھے اس لئے وہ بہت سے تھے۔کیوں کہ موت کے سبب سے وہ قائم نہ رہ سکتے تھے۔

24 لیکن یسوع ہمیشہ کے لئے ہے اس کی خدمات بطور کاہن کبھی نہیں ختم ہوں گی۔

25 اس لئے مسیح کے ذریعہ لوگ خدا کے پاس جا سکتے ہیں وہ انہیں گناہوں سے بچا سکتا ہے وہ یہ ہمیشہ کے لئے کر سکتا ہے کیوں کہ وہ ہمیشہ زندہ ہے اور جب بھی کو ئی خدا کے قریب ہو تا ہے تو وہ اس کی مدد کے لئے تیار رہتا ہے۔

26 اس طرح یسوع ایک قسم کا اعلیٰ کاہن ہے جس کی ہمیں ضرورت ہے وہ مقدس اور گناہوں سے آزاد وہ پاک اور گنہگاروں سے جدا اور آسمانوں سے بلند کیا گیا ہے۔

27 وہ دوسرے کاہنوں کی طرح نہیں ہے دوسرے کاہن ہر روز کو ئی قربانی پیش کرتے ہیں انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے اپنے گناہوں کے لئے قربانی دیں پھر دوسروں کے گناہوں کے لئے پیش کرے لیکن یہ مسیح کے لئے ضروری نہیں مسیح نے ہمیشہ کے لئے ایک ہی وقت قربانی دی ہے مسیح نے اپنے آپ کو پیش کر دیا۔

28 شریعت تو کمزور لوگوں کو اعلیٰ کاہن بناتی ہے لیکن خدا نے شریعت کے بعد قسم کھا ئی اور خدا نے قسم کے ساتھ ان الفاظوں کو کہا اور ان الفاظوں نے خدا کے بیٹے کو اعلیٰ کاہن بنایا اور اس بیٹا کو ابدی طور پر کامل بنا دیا گیا۔

 

باب : 8

 

1 یہاں ایک نکتہ کی بات ہے جو ہم کہہ رہے ہیں۔ ہمارا ایک ایسا اعلیٰ کاہن ہے جو آسمان میں خدا کے تخت کے داہنی جانب بیٹھے ہیں۔

2 ہما را اعلیٰ کاہن خدا کی خدمت مقدس اور سچی عبادت کی جگہ کرتا ہے اسے خداوند نے خود ہی بنا یا ہے آدمی نے نہیں۔

3 ہر اعلی ٰ کاہن تحفے اور قربانیاں پیش کر نے کے وا سطے مقرر ہوئے ہیں۔ ہما رے اعلیٰ کاہن کو بھی چاہئے کہ کچھ بھی نذرا نہ پیش کرے۔

4 اگر وہ زمین پر ہوتے تو وہ نذرانہ پیش کرنے کے لئے کاہن نہ ہوتے جیسا شریعت نے پہلے ہی کاہن کو اس کام کے لئے مقرر کر دیا ہے۔

5 جو کام یہ کاہن کرتے ہیں بالکل ان چیزوں کی نقل ہے جو آسمان میں ہے اس لئے خدا نے موسیٰ کو انتباہ کیا تھا کہ جب اس نے مقدس خیمہ کو قائم کر نے تیار تھا تو اسے یہ ہدایت ہو ئی کہ دیکھ جو نمونہ تجھے پہاڑ پر دکھا یا گیا تھا اسی کے مطابق سب چیزیں بنا نا۔

6 جو کام یسوع کو دیا گیا وہ ان دوسرے کاہنوں کے کام سے بھی اعلیٰ تھا اس سے جو عہد نا مہ جس کے لئے یسوع ثالث ہے وہ قدیم سے بر تر اور اچھی چیزوں کے وعدوں پر مشتمل ہے۔

7 اگر پہلے عہد نا مہ میں کچھ غلطی نہیں تھی تو پھر دوسرے عہد نامہ کو اس کی جگہ لینے کا سبب نہ تھا۔

8 لیکن خدا کچھ نقائص لوگوں میں پا کر یہ کہتا ہے:

9 اور یہ اسی عہد نامہ کی مانند نہ ہو گا جو میں نے ان کے باپ دادا کو دیا تھا

10 پھر خداوند فرما تا ہے کہ

11 اور کو ئی بھی شخص اپنے ہم وطن اور اپنے بھا ئی کو یہ تعلیم نہ دے گا کہ تو خداوند کو پہچان کیوں کہ

12 اس لئے کہ میں ان کی برا ئیوں کو معاف کروں گا

13 جب خدا نے اپنا نیا عہد نا مہ کہا تو پہلے عہد نامہ کو پرانا ٹھہرا یا۔ اور کو ئی بھی چیز جو پرانی اور بیکار ہو جائے تو وہ مٹنے کی قریب ہوتی ہے۔

 

باب : 9

 

1 پہلے کے عہد نامہ میں بھی عبادت کے اصول تھے اور انسان کی بنا ئی ہو ئی جگہ میں عبادت کی جاتی تھی۔

2 خیمہ کو پردے سے تقسیم کیا گیا تھا پہلا حصہ مقدس جگہ کہلاتا تھا اس مقدس جگہ پر شمعدان اور میز جس پر خاص روٹی خدا کی نذر کے لئے تھی۔

3 دوسرے پردے کے پیچھے وہ خیمہ تھا جس کو زیادہ مقدس جگہ کہتے ہیں۔

4 اس مقدس حصہ میں ایک سنہری قربان گاہ جہاں عود سوزا اور چاروں طرف سونے سے منڈھا ہوا معاہدے کا مقدس صندوق تھا۔ صندوق میں ایک سونے کا مرتبان جس میں من بھرا ہوا اور ہارون کا عصا تھا اور ب ہموار پتھروں کی تختیاں جن پر پرا نے عہد نامے کے دس احکامات لکھے ہوئے تھے۔

5 اور صندوق کے اوپر کروبی فرشتے خدا کا جلال دکھا رہے تھے لیکن اب ہر چیز کے متعلق تفصیلی بحث کی ضرورت نہیں۔

6 اس طرح خیمہ میں ہر چیز ترتیب دی گئی تھی کاہن معمول کے مطابق عبادت کرنے کے لئے پہلے خیمہ میں عبادت کا کام انجام دیتے۔

7 لیکن صرف اعلیٰ کاہن ہی سال میں ایک بار زیادہ مقدس ترین جگہ میں جا سکتے ہیں وہ بغیر خون کے نہیں جاتے جو اپنے اور لوگوں کے گنا ہوں کے لئے پیش کیا جاتا ہے جو اَن جانے میں ان سے سرزد ہو تے۔

8 روح القدس ان دو خیموں کے استعمال کرنے سے ہمیں یہ تعلیم دینا چاہتا ہے کہ جب تک پہلا خیمہ موجود ہے دوسرا خیمہ جو مقدس جگہ ہے وہ نہیں کھو لا جاتا۔

9 آج ہم سے سب کے لئے ایک مثال ہے اور اس کے مطابق ایسی نذریں اور قربانیاں جو خدا کو پیش کی جاتی تھی عبادت کرنے وا لے کو دل کے اعتبار سے کا مل نہیں کر سکتی تھی۔

10 یہ قربانیاں اور نذرانے صرف کھا نے پینے اور مخصوص غسل سب بیرونی اصول ہیں جسمانی اور دلی نہیں جو اصلاح ہو نے تک مقررہ ہیں اور خدا نے ہی تعارف کرا یا ہے۔ جب تک کہ خدا کا نیا راستہ نہ ملے۔

11 لیکن مسیح ان اچھی چیزوں کا جواب ہے ہمارے پاس اعلیٰ کاہن ہو کر آیا تم جانتے ہو۔ لیکن مسیح ایسی جگہ پر خدمت نہیں کرتے جیسا کہ خیمہ جس میں دوسرے کاہنوں نے خدمت کی مسیح ایسی جگہ خدمت کرتے ہیں جو خیمہ سے بہتر ہے اور زیادہ کامل ہے انسانوں کی بنائی ہو ئی نہیں ہے اور نہ اس کا تخلیقی دنیا سے کوئی تعلق ہے۔

12 مسیح اس مقدس ترین جگہ میں پہلی مرتبہ داخل ہوئے بکروں اور بچھڑوں کا خون لے کر نہیں بلکہ اس کا اپنا خون لے کر۔اپنے خون کے ذریعے انہوں نے ہمارے لئے ابدی آزادی محفوظ کی۔

13 بے حرمت لوگوں پر بکروں، بیلوں کا خون اور جوان گائے کی راکھ چھڑک کر انہیں حرمت دی گئی ہے جس سے وہ ظاہری طور سے پاک ہوئے۔

14 مسیح کا خون اس سے زیادہ کر سکتا ہے مسیح نے ابدی روح کے ذریعے اپنے آپ کو خدا کے پاس مکمل قربانی کے طور سے پیش کر دیا ان کا خون ہمارے دلوں کو مر دہ کاموں  سے کیوں نہ صاف کرے گا تا کہ ہم زندہ خدا کی خدمت کریں۔

15 اس لئے مسیح نیا عہد نامہ کا کارندہ ہوا اور جن کو خدا نے بلایا تھا وہ ابدی چیزیں حاصل کر سکتے ہیں جس کا اس نے وعدہ کیا۔کیوں کہ جو پہلے عہد نامہ کے تحت کئے ہوئے گناہوں سے لوگوں کو چھٹکارہ دلا نے کی خا طر مسیح نے اپنی جان دے دی۔

16 جب آدمی مرتا ہے اور وصیت چھوڑتا ہے یہ ثابت ہو نا ضروری ہے کہ وہ شخص جس نے وصیّت لکھی مر چکا ہے۔

17 اس لئے کہ وصیّت آدمی کی موت کے بعد ہی مؤثر ہو تی ہے اور جب تک وصیّت کر نے والا زندہ رہتا ہے اس پر عمل نہیں کیا جاتا۔

18 اسی طرح خدا اور اس کے لوگوں کے درمیان جو پہلا عہد نامہ ہے وہ بغیر خون کے نہیں باندھا گیا۔

19 پہلے موسیٰ نے تمام لوگوں کو شریعت کا ہر حکم سنا دیا تب انہوں نے بکروں اور بیلوں کے خون کو پانی میں ملا یا اور پھر لال اون اور زوفا کی ٹہنی کے ساتھ اس کتاب اور تمام امت پر چھڑک دیا۔

20 موسیٰ نے کہا، یہ خون ہے اس عہد نامے کا جسکا خدا نے تم کو حکم دیا کہ تو اس پر عمل کرے۔

21 اس طرح موسیٰ نے خون کو مقدس خیمہ پر بھی چھڑک دیا اور ساتھ ہی ان چیزوں پر بھی چھڑ کا جو عبادت میں استعمال ہو تی تھی۔

22 شریعت کے مطابق تمام چیزوں کو خون سے پاک کیا جاتا ہے اور بغیر خون بہائے گناہ معاف نہیں ہو تے۔

23 یہ سب چیزیں ان حقیقی چیزوں کی نقل ہیں جو آسمان میں ہیں یہ ضروری تھا کہ ان نقلوں کو بھی ان قربانی سے پاک کیا جائے لیکن آسمانی چیزیں بہترین قربانیوں سے پاک ہو تی ہیں۔

24 مسیح آدمی کی بنائی ہو ئی مقدس ترین جگہ میں نہیں گیا یہ تو اصل کی نقل ہے مسیح خود آسمان میں داخل ہو گئے اب وہ وہاں خدا کے سامنے ہماری مدد کر نے کے لئے تیار ہیں۔

25 وہ وہاں اپنے آپ کو دوبارہ پیش کر نے کے لئے نہیں داخل ہوئے جیسا کہ اعلیٰ کاہن مقدس ترین جگہ میں سال میں ایک بار جاتے ہیں اپنے ساتھ خون کا نذرانہ لے جاتے ہیں لیکن وہ اپنا خون نہیں دیتے ہیں بلکہ جانوروں کا خون لے جاتے ہیں۔

26 اگر مسیح کئی مرتبہ اپنے آپ کو پیش کرتا تو پھر دنیا کی تخلیق سے اب تک کئی مرتبہ اس کو مصیبتیں اٹھانی پڑتی لیکن مسیح ایک ہی بار آئے اور اپنے آپ کو بطور قربانی ایک ہی بار پیش کر دیئے ان کا ایک ہی بار خود کو پیش کر نا کا فی تھا۔

27 ہر آدمی کو ایک بار ہی موت کا سامنا کر نا ہے اس کے بعد پھر اس کو انصاف کا سامنا کر نا ہے۔

28 اسلئے مسیح نے بھی ایک ہی بار اس کی قربانی دی۔لوگوں کے گناہ ختم کر نے کے لئے اور مسیح دوسری دفعہ ظاہر ہوں گے لیکن لوگوں کے گناہوں کی وجہ سے نہیں بلکہ ان لوگوں کی نجات کے لئے آئیں گے جو اس کا انتظار کر رہے ہیں۔

 

باب : 10

 

1 شریعت نے ہمیں ایک غیر واضح عکس اپنی چیزوں کا دیا جو آئندہ ہو نے وا لی ہیں شریعت حقیقی چیزوں کی کو ئی مکمل تصویر نہیں لوگوں نے وہی قربانیاں ہر سال پیش کیں جو لوگ خدا کی عبادت کے لئے آئے ہیں یہ شریعت کی قربانیاں لوگوں کو کبھی کامل نہیں بنا سکتی۔

2 اگر شریعت ہی آدمیوں کو کامل بنا تی تو یہ قربانیاں ختم ہو جاتیں اور جو لوگ خدا کی عبادت کو آتے وہ ایک ہی مرتبہ میں اپنے گناہوں سے پاک ہو گئے ہوتے اور گناہوں کا احساس نہ ہو تا۔

3 لیکن ان قربانیوں کو پیش کرتے رہنے سے ان لوگوں نے اپنے گناہوں کو ہر سال یاد کیا۔

4 یہ ممکن نہیں تھا کہ بیلوں اور بکروں کا خون ان کے گناہوں کو دور کرے۔

5 جب مسیح دنیا میں آئے تو انہوں نے کہا :

6 جلا نے کی پوری قربانیوں

7 تب میں نے کہا تھا میں یہیں ہوں

8 صحیفوں میں اس نے پہلے ہی کہا تھا کہ نہ تو نے قربانیوں اور نہ نذرانوں اور نہ جلا نے کے نذرانوں اور نہ ہی گناہ کی قربانیوں کو پسند کیا اور نہ ان سے خوش ہوا۔ حالانکہ وہ قربانیاں شریعت کے موا فق پیش کی جاتی ہیں۔

9 تب اس نے کہا، اے خدا میں یہاں ہوں اور میں تیری مرضی کو پورا کرنے آیا ہوں اس لئے خدا قربانیوں کے پہلے کے طریقے کو موقوف کرتا ہے تا کہ نئے اور دوسرے طریقے کو قائم کرے۔

10 یسوع مسیح نے وہی کیا جو خدا نے چاہا اور اسی لئے ہم مسیح کے جسم کی قربانی سے پاک ہوئے جسے مسیح نے ایک ہی مرتبہ دی۔ اور ان کی ایک ہی قربانی سب کے لئے اور ہر وقت کے لئے کافی ہے۔

11 ہر روز کاہن کھڑے رہتے ہیں اپنی اپنی مذہبی خدمات ادا کرنے کے لئے اور وہ بار بار وہی قربانیاں پیش کرتے ہیں لیکن یہ قربانیاں ہر گز گناہوں کو دور نہیں کر سکتی۔

12 لیکن مسیح نے ایک مرتبہ ہی گناہ کے لئے قربانی دی جو سب کے لئے کافی تھی پھر مسیح خدا کی دہنی جانب بیٹھ گئے۔

13 اور اب مسیح کو وہاں ان کے دشمنوں کا انتظار ہے کہ انہیں ان کے اختیار میں دیا جائے۔

14 مسیح نے ایک ہی قربانی چڑھانے سے ان کو ہمیشہ کے لئے مقدس کر دیا ہے:۔

15 روح القدس بھی ہم کو اس بارے میں گواہی دیتا ہے پہلے وہ کہتا ہے۔

16 یہ معاہدہ ہے جو میں اپنے لوگوں سے بعد میں کروں گا خداوند کہتا ہے۔

17 تب وہ کہتا ہے:

18 جب گناہ معاف ہو چکے تو اپنے گناہوں کے لئے اور قربانی کی ضرورت نہیں۔

19 پس اے بھائیو اور بہنو ! یسوع کے خون سے اب ہم مقدس ترین جگہ میں یقین کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں۔

20 ہم اس نئے راستے سے داخل ہو سکتے ہیں جو یسوع نے ہما رے لئے کھو لا ہے یہ نیا راستہ پردہ کے ذریعہ اس کا جسم ہے۔

21 خدا کے گھر پر ہما را عظیم کاہن ہے۔

22 ہمیں اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ ہمارے دلوں کو گناہوں کے احساس سے پاک کیا گیا ہے اور ہمارے جسموں کو پاک پانی سے دھو یا گیا ہے تو آؤ ہم سچے دلوں کے ساتھ اور پورے ایمان کے ساتھ خدا کے پاس چلیں۔

23 اور جس امید پر ہم قائم ہیں اس کی بنیاد مضبوط ہے کیوں کہ خدا نے وعدہ کیا ہے وہ قابل اعتبار ہے۔

24 ہمیں ایک دوسرے کے متعلق سوچنا چاہئے کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت اور اچھے کام کرنے میں ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔

25 ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہو نے سے باز نہ آئیں۔ یہ چند لوگوں کی عادت ہے تمہیں ایک دوسرے کی ہمت بڑھانی چاہئے اور خاص طور سے تم دیکھتے ہو کہ وہ خداوند کا دن قریب آ رہا ہے۔

26 اگر ہم سچائی جان کر عمداً بھی گناہوں کے سلسلے کو قائم رکھیں تو پھر اور کو ئی قر بانی نہیں جو گناہوں کو دور کر سکے۔

27 اگر ہم اسی طرح گناہ کرتے رہیں تو پھر خطر ناک فیصلہ اور بھیانک آ گ کے خطرہ میں ہیں جو خدا کے دشمنوں کو تباہ کر دے گی۔

28 اگر کوئی بھی موسیٰ کی شریعت ماننے سے انکار کرے تو دو یا تین لوگوں کی گوا ہی سے مجرم قرار دیا جاتا ہے اور اس کو بغیر رحم کے مارا جاتا ہے۔

29 تب تم خیال کرو کہ وہ شخص کس قدر زیادہ سزا کے لائق ٹھہرے گا جس نے خدا کے بیٹا کو پیروں تلے کچلا اور عہدنامہ کے خون کو جس سے وہ پاک ہوا تھا نا پاک جانا اور فضل کے روح کو بے عزت کیا۔

30 ہم جانتے ہیں کہ خدا نے کہا تھامیں لوگوں کو ان کے بر ے کاموں  کی سزا دوں گا اور میں ہی بدلہ دوں گا۔ اور خدا نے یہ بھی کہا خداوند ہی اپنے لوگوں کا فیصلہ کرے گا۔

31 کسی گنہگار کا زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑ جانا ایک خطرناک بات ہے۔

32 شروع کے ان دنوں کو یاد کرو جن میں تم نے سچا ئی کی روشنی پا ئی تھی تم نے کافی مشکلات کا سامنا کیا اور پھر سختی کے ساتھ ڈٹے رہے تھے۔

33 کبھی تو لوگوں نے تمہیں نفرت انگیز باتیں کیں اور دوسرے لوگوں کے سامنے ستانا شروع کیا اور کبھی تو تم نے ایسے لوگوں کی مدد کر نے کی کوشش کی جنہوں نے اس طرح کا سلوک کیا تھا۔

34 ہاں تم نے ان لوگوں کی مدد کی جو قید میں تھے اور ان کی مصیبت میں ساتھ رہے جب تمہاری جائیداد تم سے چھین لی گئی تو تم نے خوشی سے قبول کیا۔ یہ جان کر کہ تمہارے پاس ایک بہتر اور دائمی ملکیت ہے۔

35 اس لئے اپنی دلیری کو ہاتھ سے جانے نہ دو۔ اس کا بڑا اجر ہے۔

36 تمہیں صبر کرنا چاہئے کہ تم نے خدا کی مرضی کے مطابق کیا ہے تا کہ تم وہ چیزیں حاصل کرو گے جس کا خدا نے تم سے وعدہ کیا ہے۔

37 اور بہت ہی کم وقت ہے،

38 وہ شخص خدا سے راستباز رہے گا اس کے ایمان سے زندگی ملے گی

39 لیکن ہم ان لوگوں میں نہیں ہیں جو خدا کی راہ میں ڈر سے پیچھے ہٹتے ہیں اور ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ہم وہ ہیں جو ایمان کے ساتھ رہتے ہیں اور ان کو بچا لیا جاتا ہے۔

 

باب : 11

 

1 ایمان کے معنیٰ ہیں جن چیزوں کی امید کی جائے اس پر یقین اور جو چیز ہم نہیں دیکھتے اس کی حقیقت کو ماننا۔

2 خدا ایسے ہی لوگوں سے خوش تھا جو بہت پہلے اس طرح ایمان رکھتے تھے۔

3 ایمان ہی کی بنیاد پر ہم ہیں کہ خدا ہی کے حکم سے دنیا کی تخلیق ہو ئی۔یہ نہیں کہ جو کچھ نظر آتا ہے۔ظاہری چیزوں سے بنا ہے۔

4 ہابیل نے ایمان ہی کی بدولت قائن سے بہترین قربانی پیش کی تھی۔اس کے بعد خدا نے اسے قبول کیا اور اس کے راستباز ہو نے کی گواہی دی ہابیل مر گیا لیکن اپنے ایمان کی وجہ سے وہ اب تک کلام کرتا ہے۔

5 ایمان ہی کی وجہ سے حنوک کو اس دنیا سے اوپر اٹھا لیا گیا تا کہ وہ موت کا مزہ نہ چکھے خدا نے اس کو اس دنیا سے دور ہٹا دیا تھا اس لئے لوگ اس کو پا نہ سکے کیوں کہ اس کو اٹھائے جانے سے پہلے اس کے حق میں گواہی دی گئی تھی کہ اس نے خدا کو خوش کیا۔

6 ایمان کے بغیر خدا کو خوش کر نا ممکن نہیں کیوں کہ جو کوئی خدا کے پاس آتا ہے اس کو خدا پر ایمان لانا چاہئے کہ وہ موجود ہے اور وہ اپنے چاہنے والوں کو اچھا اجر دیتا ہے۔

7 ایمان ہی کی وجہ سے نوح کو ان چیزوں کے بارے میں خبر دار کیا گیا تھا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتے تھے نوح ایمان والے تھے اور خدا کی عظمت ان کے دل میں تھی اسلئے نوح نے خدا کی ہدایت پا کر اپنے خاندان کے بچاؤ کے لئے ایک بڑی کشتی تیار کی اپنے ایمان کی بدولت نوح نے یہ بتا دیا کہ دنیا اس کے ایمان کی خاطر غلطی پر تھی اور نوح اپنے ایمان کی بدولت خدا کے نزدیک راستباز لوگوں میں ایک ٹھہرا۔

8 ایمان کی بدولت ہی جب ابراہیم نے خدا کے بلاوے کو سنا اور اطاعت کی اور وہ ایسی جگہ گئے جسے اس کو وراثت میں پا نا تھا حالانکہ وہ جانتا ہی نہ تھا کہ وہ کہاں جا رہا ہے پھر بھی اس نے حکم مان کر چلا گیا۔

9 ابراہیم کے ایمان ہی کی وجہ سے اس کو اس مقام پر جو دینے کا اسے وعدہ کیا گیا تھا اس نے وہاں ایک اجنبی کی طرح رہا وہ خیموں میں رہا وہ اس ملک میں اسحٰق اور یعقوب سمیت جو اس کے ساتھ اسی وعدہ کے وارث تھے۔

10 ابراہیم نے ایسا اس لئے کیا کیوں کہ وہ اس شہر کو سامنے دیکھ رہا تھا جسکی بنیادیں ابدی تھی جس کا معمار اور ماہر فن خدا تھا۔

11 ابراہیم کو بڑھا پے کی وجہ سے اولاد کی امید نہ تھی اور اسی طرح سارہ بھی بانجھ تھی ابراہیم کو اپنے ایمان کی وجہ سے اولاد پیدا کرنے کی طاقت ملی کیوں کہ ابراہیم کو خدا پر بھروسہ تھا کہ وہ جو وعدہ کیا ہے پو را کرے گا۔

12 اور اس طرح اس ایک آدمی سے جو تقریباً مردہ سا تھا آسمان کے تاروں کی تعداد کی طرح اور سمندر کے کنارے کی ریت کے برا بر بے شمار نسل پیدا ہو ئی۔

13 یہ تمام لوگ ایمان کی حالت میں مر گئے اور وعدہ کی ہو ئی چیزوں کو نہ پائے لیکن دور سے انہیں دیکھ کر خوش ہو کر اقرار کئے کہ وہ زمین پر ایک مسافر ہیں۔

14 جو لوگ ایسی باتوں کو قبول کرتے ہیں تو گویا وہ لوگ جیسے اپنے وطن کی تلا ش میں ہیں۔

15 اگر وہ اپنا دل وہیں جمائے ہیں جہاں جس ملک سے وہ نکل آئے تھے تو انہیں واپس جا نے کا موقع تھا۔

16 لیکن وہ لوگ دراصل ایک بہتر یعنی آسمانی ملک کی تلاش میں تھے اسی لئے خدا نے خود ان کا خدا کہلا نے سے نہیں شرمایا اور اس نے ان کے لئے شہر تیار کیا۔

17 خدا نے ابراہیم کے ایمان کی آزمائش کی خدا نے ابراہیم سے کہا کہ وہ اسحاق کی قربانی پیش کرے ابراہیم نے ایمان کی بدولت اسحاق کو پیش کیا خدا نے پہلے ہی وعدہ کیا تھا کہ اسحاق ہی کے ذریعہ تمہاری نسل وجود میں آئے گی۔

18  19 لیکن ابراہیم یقین کے ساتھ سوچا کہ خدا مردوں میں سے جلا نے پر قادر ہے۔ اور جب خدا نے ابراہیم کو اسحاق کی قربانی سے روکا تو گویا اس نے اسحاق کو موت سے پھر واپس بلا لیا۔

20 ایمان کی بدولت اسحاق نے یعقوب اور یسوع کو دعا دی اور ہو نے والی چیز کے متعلق کہا۔

21 اور ایمان ہی کی بدولت یعقوب نے مرتے وقت یوسف کے ہر لڑ کے کو دعا دی اور اپنے عصا کے سہارے خدا کو سجدہ کیا۔

22 یوسف جب مرنے کے قریب تھے تو اپنے ایمان کی بدولت ہی انہوں نے بنی اسرائیل کے اخراج کے متعلق کہا اور اپنی ہڈیوں کے تعلق سے جو کرنا تھا اس کی ہدایت دی تھی۔

23 ایمان ہی کی بدولت موسیٰ کی ماں اور باپ نے موسیٰ کی پیدائش کے بعد اس کو تین ماہ تک چھپائے رکھا کیوں کہ انہوں نے دیکھا کہ بچہ خوبصورت ہے اور بادشاہ کے حکم سے نہ ڈرے۔

24 ایمان کی وجہ سے جب موسیٰ بڑے ہوئے تو اس نے اپنے آپ کو فرعون کی بیٹی کا لڑکا کہلا نے سے انکار کیا۔

25 اس لئے کہ گناہ کے چند روز کا لطف اٹھا نے کے بجائے خدا کے لوگوں کے ساتھ مصیبتیں اٹھا نے کو پسند کیا۔

26 موسیٰ نے مسیح کے لئے مصیبتیں اٹھا نے مصر کے خزانے کی دولت سے بہتر سمجھا کیوں کہ اس کی نگاہ اجر پانے پرتھی۔جسے خدا اس کو دینے وا لا تھا۔

27 ایمان کی بدولت موسیٰ نے بادشاہ کے غصہ سے بے خوف ہو کر مصر چھوڑ دیا یہ سمجھ کر کہ خدا اس کو دیکھ رہا ہے وہ نہ دکھا ئی دینے وا لا خدا کے سامنے ثا بت قدم رہا۔

28 ایمان کی بدولت اس نے فسح کی تیاری کی اور دروازوں پر خون چھڑکا تا کہ موت کا فرشتہ بنی اسرائیل کے بچوں کو ہلاک نہ کرے۔

29 اور ایمان کی بدولت لوگ بحر قلزم سے اس طرح پار ہوئے جیسے وہ خشک زمین پر ہو اور مصریوں نے بھی بحر قلزم سے اسی طرح پار ہو نے کی کوشش کی تو وہ سب ڈوب گئے۔

30 لوگ خدا کے برگزیدہ کے ایمان کی بدولت یریخو کی شہر پناہ کی دیوار کے اطراف سات دن تک پھرتے رہے تب وہ دیوار گر گئی۔

31 ایمان کی بدولت ہی راحب نامی فاحشہ نا فرمانوں کے ساتھ ہلاک نہیں ہوئی کیوں کہ اس نے جاسوسوں کی دوستوں کی طرح مدد کی تھی۔

32 کیا مجھے تمہیں اور مثالیں دینے کی ضرورت ہے؟ میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ میں تمہیں جد عون، برق، سمسون،افتاہ،داؤد،سموئیل اور نبیوں کے حالات کہوں۔

33 ان تمام لوگوں نے ایمان کی بدولت بہت سی حکومتوں کو شکست دی انہوں نے انصاف قائم کیا نیک عمل کئے اور خدا کے وعدے کے مطابق اور انہوں نے شیروں کے منھ بند کر دیئے۔

34 انہوں نے لپکتی آ گ کو روک دیا اور تلوار کی موت سے بچ نکلے۔ کمزور اپنے ایمان کی وجہ سے طاقتور ہو گئے اور جنگ میں دشمن فوجوں کو پسپا ہو نے پر مجبور کر دیا۔

35 عورتیں اپنے مردوں سے پھر ملیں جو زندہ ہوئے تھے دوسرے لوگ تکلیفیں اٹھاتے ہوئے موت کے قریب ہو گئے مگر رہائی سے انکار کیا تا کہ انہیں موت کے بعد پھر سے زندہ کر کے قیامت کے روز بہتر زندگی دی جائے۔

36 بعض لوگوں کی ہنسی اڑائی گئی اور کچھ کو اذیتیں دی گئی اور بعض لوگوں کو باندھ کر قید میں ڈال دیا گیا۔

37 کچھ کو سنگسار کیا گیا دوسروں کو آرے سے کاٹ کر ٹکڑے کئے گئے اور کچھ تلوار سے مارے گئے ان میں سے کچھ لوگ بھیڑوں اور بکریوں کی کھال او ڑھے ہوئے محتاجی میں،مصیبت میں بد سلوکی کی حالت میں مارے مارے پھر رہے تھے۔

38 ان عظیم لوگوں کے لئے دنیا رہنے کے لائق نہ تھی۔ یہ لوگ جنگلوں اور پہاڑوں اور غاروں اور زمین کے گڑھوں میں آوارہ پھر رہے تھے۔

39 ان تمام لوگوں کو ان کے ایمان کی بدولت سب سے اچھی گواہی دی گئی۔ لیکن ان میں کسی نے بھی خدا کے دیئے گئے وعدوں کو نہ پاسکے۔

40 خدا نے ہمارے لئے بہتر منصوبہ بنایا تاکہ وہ ہمارے بغیر کامل نہ کئے جائیں۔

 

باب : 12

 

1 ہم اپنے اطراف کئی ایمان والے گواہوں کو بادل کی طرح پاتے ہیں ہمیں اس چیز کو پھینک دینی چاہئے جو ہمیں روکتی ہے اور گناہوں سے دور رہنا چاہئے جو ہمیں آسانی سے گھیر لیتے ہیں اور ہمیں صبر کے ساتھ دوڑ میں شامل ہو نا چاہئے جو ہمارے سامنے ہے۔

2 ہمیں اپنی نظریں مسیح پر رکھنی چاہئے کیوں کہ ہمارا ایمان اسی سے ہے اور وہ اس کو مکمل کر تا ہے اس نے ہمارے لئے مصیبتیں جھیل کر صلیب پر چڑھ گیا اس نے وہ خوشی جو اس کے سامنے تھی پر واہ نہ کر کے صلیب پر مرنا پسند کیا اس نے صلیب کی شرمندگی کی پر واہ کئے بغیر خدا کے تخت کی داہنی جانب بیٹھ گیا۔

3 حقیقت پر غور کرو مسیح نے گنہگاروں کی اتنی بڑی مخالفت کو صبر سے برداشت کیا۔ تا کہ تم بے دل ہو کر ہمت نہ ہارو۔

4 تم نے گناہ سے لڑنے میں اب تک ایسا مقابلہ نہیں کیا جس میں خون بہا ہو۔

5 تم ہمت افزائی کے لفظ کو بھول گئے ہو جس میں بیٹوں کی طرح بلایا گیا:

6 خداوند اس انسان کو ہی ڈانٹتا ہے جس سے وہ محبت کر تا ہے

7 تم سزاؤں کو برداشت کرو جس سے ثابت ہو گا کہ خدا تم سے بیٹے کا سلوک کر رہا ہے خدا اسی طرح لوگوں کو سزا دیتا ہے جیسے کو ئی باپ اپنے بیٹے کو سزا دیتا ہے۔ ہر بیٹا اپنے باپ سے سزا پاتا ہے۔

8 اگر تمہیں سزا نہیں ملی جو ہر بیٹے کو ملتی ہے اس کا مطلب ہے کہ تم اس کے ناجائز بیٹے ہو اس کے حقیقی بیٹے نہیں ہو۔

9 یہاں زمین پر جب ہمارے جسمانی باپ تنبیہ کرتے تو بھی ہم ان کی تعظیم کرتے رہے۔ تب تو کیا روحوں کے باپ کی اس سے زیادہ تابعداری نہ کریں تاکہ ہمیں زندگی ملے۔

10 ہمارے باپوں نے ہم کو تھوڑے سے عرصے کے لئے ہمیں سزا دی ان لوگوں نے ہماری بہتری کے لئے ایسا کیا۔ لیکن خدا نے سزا دے کر ہماری مدد کی تا کہ ہم مقدس ہو جائیں۔

11 جب ہمیں سزا دی گئی تو ہم لوگوں نے خوشی نہیں منائی بلکہ سزا پا نا تو درد سے بھرا ہوا تھا۔ لیکن سزا پا نے کے بعد ہم لوگوں نے سزا سے سبق سیکھا۔ ہم لوگ امن و امان میں ہیں کیوں کہ ہم لوگوں نے سیدھی زندگی گزارنی شروع کر دی ہے۔

12 پس ڈھیلے ہاتھوں اور سست گھٹنوں کو درست کرو۔

13 راستبازی کی زندگی گزارو تاکہ ٹھوکر کھا کے گر نہ پڑو تاکہ تمہاری کمزوری سے تمہیں نقصان نہ پہنچے۔

14 سلامتی سے سب لوگوں کے ساتھ رہنے کی کو شش کرو اور مقدس زندگی گزارنے کی کو شش کرو اگر کسی کی زندگی مقدس نہ ہو تو وہ کبھی خداوند کو نہ دیکھے گا۔

15 اس لئے ہوشیار رہو کہ کہیں خدا کے فضل سے محروم نہ رہو۔ ایسا نہ ہو کہ کہیں کو ئی کڑواہٹ کی جڑ تمہاری زندگی میں پروان چڑھے اور کو ئی مسئلہ پیدا ہو جائے اور لوگوں کو نجس نہ کر دے۔

16 کسی کو حرام کاری کے گناہ نہ کر نے دو اور ہوشیار رہو کہ کو ئی عیساؤکی طرح بے دین نہ ہو اور اس نے محض ایک وقت کے کھانے کے لئے اپنی پیدائشی حق کو بیچ دیا۔

17 اور یاد کرو کہ یسوع نے ایسا کر نے کے بعد اپنے باپ سے برکت چاہی لیکن اس نے انکار کر دیا۔ حالانکہ اس نے رو کر مانگا تھا۔ یسوع نے جو کئے تھے اس میں تبدیلی نہیں کی۔

18 تم ایک نئے مقام پر آئے ہو اور یہ مقام اس پہاڑ کے مانند نہیں۔جہاں بنی اسرائیل آئے تھے۔ تم اس پہاڑ پر نہیں آئے جسے چھوا جا سکتا تھا اور آ گ سے جھلس جاتا تھا۔ تم اس جہاں نہیں آئے ہو جہاں تاریکی،کال گھٹا اور طوفان ہے۔

19 اس جگہ بگل کا شور نہیں یا پھر آوازوں کا شور نہیں جب لوگوں نے آواز سنی تو وہ ڈر گئے اور انہوں نے کہا وہ اس سے دوسرا لفظ سننا نہیں چاہتے۔

20 کیوں کہ وہ حکم کو برداشت نہ کر سکے اگر کوئی چیز حتیٰ کہ ایک جانور بھی اس پہاڑ کو چھوئے تو اسے سنگسار کیا جانا چاہئے۔

21 وہ مقام ایسا ڈراؤنا تھا کہ موسیٰ نے کہا،میں خوف سے کانپ رہا ہوں۔

22 بلکہ تم اس قسم کے مقام پر نہیں آئے ہو تم جس نئے مقام پر آئے ہو وہ کوہ صیّون ہے خدا کے شہر آسمان کے یروشلم میں آئے ہو جہاں ہزاروں فرشتے خوشی کے ساتھ جمع ہیں۔

23 تم تو خدا کی پہلوٹھے اولاد کی مجلس میں آئے ہو جن کے نام آسمان میں لکھے ہیں تم خدا کے پاس آئے ہو جو سب کے ساتھ انصاف کر نے والا ہے اور ان راستبازوں کی روح کے پاس آئے ہو جنہیں کامل کر دیا گیا ہے۔

24 تم یسوع کے پاس آئے ہو جو خدا کے نئے عہد نامہ کی ثالث ہے اور تم چھڑکے ہوئے اس خون کے پاس آئے ہو جو ہابیل کے خون سے بہتر باتیں کہتا ہے۔

25 ہوشیار رہو اور جو کو ئی بھی کہے تو اس کو سننے سے انکار مت کرو ان لوگوں نے اس وقت سننے سے انکار کیا اور برے بن گئے تھے جب اس نے زمین پر انہیں انتباہ کیا تھا تو وہ بچ نہ سکے تھے اب خدا آسمان سے کہہ رہا ہے اس لئے اگر وہ سننے سے انکار کریں گے تو وہ بھا گ نہیں سکیں گے انہیں سزا ملے گی۔

26 پہلے جب خدا نے کہا تو زمین دہل گئی تھی اور اب تو اس نے وعدہ کیا ہے کہ ایک بار پھر نہ صرف زمین بلکہ آسمان کو بھی ہلا دوں گا۔

27 یہ الفاظ ایک بار پھر ہم کو صاف اشارہ دیتا ہے کہ تمام چیزیں جو تخلیق ہو ئی ہیں وہ نکال دی جائیں گی کیوں کہ صرف وہی چیزیں قا ئم رہیں گی جو ہلنے وا لی نہیں ہیں۔

28 پس ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا کہ ہم نے جو بادشاہت لی ہے وہ نہیں ہلا ئی جائے گی۔ ہمیں شکر گذار ہو نا ہو گا اور اس طرح خدا کی عبادت کرنی ہو گی جس سے وہ خوش ہو جائے۔ ہمیں اس کی عبادت تعظیم خوف سے کرنا ہو گا۔

29 ہما را خدا آ گ کی ما نند ہے ہر چیز کو جلا کر را کھ کر دے گا۔

 

باب : 13

 

1 تم مسیح میں بھا ئی ا ور بہن ہو پس ایک دوسرے سے محبت کرو۔

2 یاد رکھو مہمان نواز بنو کچھ لوگوں نے تو انجانے میں ایسا کرتے ہوئے فرشتوں کی مہمانداری کی ہے۔

3 جو لوگ قید میں ہیں انہیں مت بھو لو انہیں اسی طرح یاد رکھو جیسے کہ تم ان کے ساتھ قید میں ہو اور جو مصیبت میں ہیں ان لوگوں کو مت بھو لو یہ سمجھو کہ تم بھی ان کے ساتھ مصیبت میں ہو۔

4 شادی کی سب کو عزت کرنی چاہئے شادی کا بستر پاک رکھنا چاہئے خدا ہی ان لوگوں کا فیصلہ کرے گا جو حرامکاری کے گناہ اور زنا کرتے ہیں۔

5 اپنے آپ کو دولت کی محبت سے دور رکھو اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اسی میں خوش رہو خدا نے کہا ہے :

6 اس لئے ہم یقین سے کہہ سکتے ہیں،

7 تمہارے قائدین جنہوں نے تمہیں خدا کا پیغام سکھایا انہیں یاد رکھو کہ وہ کیسے جئے اور مرے اور ان کے جیسے ایمان وا لے ہو جا ؤ۔

8 یسوع مسیح ایسا ہی آج ہے جیسے کل تھا اور ویسا ہی ابدی طور پر رہے گا۔

9 بے گانی تعلیمات جو تمہیں غلط راستے پر ڈالے اس پر عمل نہ کرو خدا کے فضل ہی سے تمہارے دل وسیع ہو نے چاہئے نہ کہ ان کھانوں سے جن کے کھا نے سے کسی کا کچھ بھلا نہیں ہوا۔

10 ہماری ایک ایسی قربان گاہ ہے جس میں مقدس خیمہ کی خدمت کر نے والوں کو کھا نے کا حق نہیں۔

11 اعلیٰ کاہن جن جانوروں کا خون مقدس ترین جگہ میں گناہ ہے کفاّرہ کے لئے لے جاتا ہے لیکن ان جانوروں کے جسموں کو خیمہ کے باہر جلا دیا جاتا ہے۔

12 اس طرح یسوع کو شہر کے باہر مصیبتیں جھیلنی پڑیں اس کو اپنے لوگوں کے مقدس کر نے کے لئے اپنا خون بھی بہانا پڑا۔

13 اس لئے ہم کو چاہئے کہ ہم بھی اس ذلّت کو اٹھاتے ہوئے ہم خیمہ کے با ہر یسوع کے پاس چلیں۔

14 یہاں زمین پر ہمارے لئے کو ئی ایسا شہر نہیں جو ابدی طور پر ہمیشہ کے لئے قائم رہے لیکن ہم اس شہر کے انتظا رمیں ہیں جو ہمیں آئندہ آنے والا ہے۔

15 پس یسوع کے ذریعے اپنی قربانیاں خدا کو پیش کر نے میں روک لگا نا نہیں چاہئے وہ قربانیاں ہماری ستائش ہے جو اس کے نام پر ہمارے لبوں سے آ رہے ہیں۔

16 اور ہم دوسرے لوگوں کے لئے بھلائی کر نے کو نہیں بھو لنا چاہئے اور جو کچھ تمہارے پاس ہے اس میں دوسروں کو بھی ملاؤ یہی وہ قربانیاں ہیں جو خدا کو خوش کرتی ہیں۔

17 اپنے قائدین کی اطاعت کرو اور ان کے اختیار میں رہو وہ تم لوگوں کی جانب سے ہمیشہ تمہاری جان کے تحفظ کے لئے نگراں کار ہیں ان کی اطاعت کرو تا کہ یہ کام وہ خوشی سے تمہارے لئے کریں نہ کہ رنج سے تم ان کے کام کو دشوار بناؤ گے تو اس سے تمہیں فائدہ نہیں ہو گا۔

18 ہما رے لئے دعا کرتے رہو جو کچھ ہم کرتے ہیں اس سے ہمارے دل صاف ہیں کیوں کہ ہم وہی کرتے ہیں جس میں بہتری ہے۔

19 میں تم سے درخواست کرتا ہوں کہ دل سے دعا کرو کہ خدا مجھے تمہارے پاس جلد وا پس بھیجے میں ہر چیز سے زیادہ اس کی تمنا کرتا ہوں۔

20 میں دعا کرتا ہوں کہ خدا تمہیں سلا متی دے اور اطمینان جو نیک اور اچھی چیز جس کی تمہیں ضرورت ہو وہ عطا کرے تا کہ اس کی مرضی کو پو را کر سکو وہ خدا ہی ہے جس نے خداوند یسوع کو موت سے جلا یا اس لئے یسوع مسیح ایک عظیم چروا ہا ہے اور ہم اس کی بھیڑیں خدا نے یسوع کو اس کے خون کے ذریعہ موت سے باہر لا یا جو خون کا ابدی عہد نامہ ہے میری دعا ہے کہ یسوع مسیح کے ذریعہ خدا ہم میں وہ کام کرنے کی صلاحیت دے جو اس کو خوش کرے یسوع کا جلال ہمیشہ ہو تا رہے۔آمین۔

21   22 اے میرے بھائیو اور بہنو! میری التجا ہے کہ تم غور سے اور صبر سے اس نصیحت کے پیغام کو سنو بہر حال یہ خط مختصر ہے۔

23 میں بخوشی تمہیں یہ معلوم کرانا چاہتا ہوں کہ تیمتھیس ہمارا بھا ئی قید سے رہا ہو گیا ہے اگر وہ جلد ہی میرے پاس آئے تو ہم دونوں تم سے ملنے آئیں گے۔

24 سب قائدین کو اور خدا کے لوگوں کو سلام کہو۔اطالیہ کے خدا کے لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں۔

25 خدا کا فضل و کرم تم سب پر ہو تا رہے۔

 

کتاب ۵۹: یعقوب /جیمس

 

باب : 1

 

1 یعقوب جو خدا کا اور خداوند یسوع مسیح کا خادم ہے کی طرف سے۔

2 اے میرے بھا ئیو اور بہنو! جب تم کئی طرح کی آزمائشوں میں پڑو تو اس کو خوشی کی بات سمجھو اور ایسے واقعات پیش آئیں تو تمہیں خوش ہو نا ہو گا۔

3 کیوں کہ تم جانتے ہو یہ چیزیں تمہارے ایمان کی آزمائش ہیں جس سے تمہیں صبر حاصل ہو تا ہے۔

4 جب تم اپنے کاموں کو صبر کے ساتھ شروع کرو تو تب تم کامل ہو جا ؤ گے اور تم میں کسی بات کی کمی نہ رہے گی۔

5 لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو۔ تو اسے خدا سے مانگنا چاہئے وہ سب کو فیّاضی کے ساتھ دیتا ہے وہ اس میں غلطی نہیں پا تا صرف وہی عقلمندی کا صلہ دے گا۔

6 لیکن خدا سے یہ پو چھنے کے لئے تمہیں اس پر ایمان لا نا چاہئے اور خدا کے بارے میں شک نہ کر نا جو شخص شک کر تا ہے اس کی مثال سمندر کی موج کی سی ہے جو ہوا کے زور سے اوپر نیچے اچھلتی ہے۔

7 شکّی آدمی ایک ہی وقت میں دو مختلف چیزیں سوچتا ہے وہ جو کچھ کہتا ہے اس کے تعلق سے کو ئی بھی فیصلہ نہیں کر پا تا، ایسے شخص کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ کو ئی بھی چیز خداوند سے حاصل کر سکتا ہے۔

8   9 اگر ایک ایمان وا لا شخص غریب ہے تو اسے حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس شخص کو روحانی دولت دی ہے۔

10 اگر ایمان وا لا دولتمند ہے تو اسے بھی حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس کو روحانی طور پر غریب ظاہر کیا ہے۔ دولتمند آدمی کی موت ایک جنگلی پھول کی طرح ہے۔

11 سورج جب طلوع ہو تا ہے تو گرم سے گرم ہوتا جا تا ہے سورج کی گرمی سے پودا خشک ہو تا ہے اور پھول جھڑتے ہیں اس میں شک نہیں کہ پھول خوبصورت ضرور تھا لیکن اس کی خوبصورتی ہمیشہ کے لئے کھو گئی دولتمند آدمی کا حال بھی ویسا ہی ہے جب وہ اپنے تجارتی کاروبار کے منصوبے باندھتا ہے تو وہ مر جا تا ہے۔

12 وہ شخص مبارکباد کے قابل ہے جو آزمائش میں اٹل رہتا ہے کیوں کہ جب مقبول ٹھہرا تو زندگی کا وہ تاج حاصل کرے گا۔ جس کا خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو اس سے محبت کرتے ہیں۔

13 اگر کسی شخص کو لا لچ اکساتی ہے تو اس کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ خدا مجھے ا  کسا رہا ہے خدا کو برائی سے کیا لینا دینا اور وہ کسی کو گناہ کی ترغیب نہیں دیتا۔

14 یہ کسی شخص کی بری خواہش ہے جو اس کو لا لچ کی ترغیب دیتی ہے اس کی اپنی بری خواہشات ہی اس کو ورغلا تی اور اپنی طرف گھسیٹتی ہیں۔

15 یہ خواہشات اس کو گناہ کے راستے پر پہنچا تی ہیں اور یہ گناہ بڑھ کراس کی موت کا سبب بنتے ہیں۔

16 اے میرے عزیز بھائیو اور بہنو! دھو کہ میں نہ آنا۔

17 ہر اچھی چیز اور کامل تحفہ اوپر سے ہے اور یہ تحفہ باپ کی طرف سے ہے جس نے آسمان میں روشنی بنائی لیکن خدا نہیں بدلتا وہ ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہتا ہے۔

18 خدا کا فیصلہ ہے کہ سچّائی کے الفاظ سے ہمیں زندگی دے تا کہ اس کی بنائی ہو ئی چیزوں میں ہم اہمیت کے حامل ہوں۔

19 اے میرے پیارے بھا ئیو اور بہنو! یہ یاد رکھو آمادہ رہو بولنے سے زیادہ سنا کرو بہت جلد غصّہ میں مت آؤ۔

20 آدمی کا غصّہ اس کو وہ راستبازی کی زندگی جو خدا چاہتا ہے نہیں دیتا۔

21 چنانچہ تمہاری زندگی کو بری چیزوں سے دور رکھو۔ اور خدا کی تعلیمات جو اس نے تمہاری جانوں میں بوئی گئی ہیں اس کو قبول کرو۔

22 تمہیں ہمیشہ خدا کی تعلیمات کے مطابق عمل کر نا چاہئے یہ تعلیمات ہی تمہاری روحوں کے لئے نجات دے سکتی ہیں۔اگر تم نے صرف سن لیا اور کچھ عمل نہ کیا تو گویا اپنے آپ کو دھو کہ دیا ہے۔

23 جو شخص خدا کی تعلیمات سنتا ہے اور اس پر عمل نہیں کر تا تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو اپنی قدرتی صورت آئینہ میں دیکھتا ہے۔

24 وہ آدمی ایسا ہی ہے جو صرف خود کو دیکھتا ہے اور چلا جاتا ہے اور جلد ہی بھو ل جاتا ہے کہ وہ کس کی مانند تھا۔

25 لیکن مبارک ہے وہ شخص جو خدا کی کامل شریعت کو غور سے پڑھتا ہے۔ جو آزادی لاتی ہے اور اس سے دور نہیں جاتا۔ وہ خدا کی تعلیمات کو نہیں بھو لتا اس نے سنا اور عمل کیا۔ جب وہ عملی طور پر ایسا کر تا ہے تو وہ واقعی خوش رہتا ہے۔

26 کچھ لوگ شاید سوچتے ہوں گے کہ وہ مذہبی لوگ ہیں لیکن اپنی زبان کو لگام نہ دے تب وہ اپنے آپ میں بے وقوف ہیں اور اس کا مذہب باطل ہے۔

27 یہ مذہب جو خدا کے نزدیک پاک اور بے عیب ہے یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت مدد اور دیکھ بھال کریں۔ اور اپنے آپ کو دنیاوی برائیوں کے اثر سے بے داغ رکھیں

 

باب : 2

 

1 اے میرے بھا ئیو اور بہنو! اگر تم ہمارے ذوالجلال خداوند یسوع مسیح کے ماننے والے ہو تو تہیں طرفداری نہیں کرنی چاہئے۔

2 تم اس پر غور کرو کہ ایک شخص تو انگلی میں سونے کی انگوٹھی اور عمدہ پو شاک پہنے ہوئے تمہاری کلیساء میں آئے اور اسی وقت ایک غریب آدمی پرا نے اور گندے کپڑے پہنے ہوئے آئے۔

3 تمہاری توجہ پہلے عمدہ لباس کے پہنے ہوئے آدمی کی طرف ہو تی ہے اور کہتے ہو تو یہاں اس اچھی جگہ میں بیٹھ اور اسی وقت غریب شخص سے کہتے ہو تو وہاں کھڑا رہ یا میرے پاؤں کی چوکی کے پاس بیٹھ۔

4 تم یہ کیا کر رہے ہو ؟ تم کچھ لوگوں کو دوسروں کی بنسبت اہمیت دے رہے ہو محض اس سے صاف ظاہر ہے کہ اپنے برے خیالات کی بناء پر سمجھتے ہو کہ کون بہتر ہے۔

5 سنو!اے میرے پیارے بھا ئیو اور بہنو! خدا نے غریب آدمیوں کو ان کے ایمان میں دولت مند چنا ہے اس لئے کہ وہ بادشاہت حاصل کرنے کے قا بل ہیں جس کا خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو اس سے محبت کرتے ہیں۔

6 لیکن غریب آدمی کے لئے اس کو عزت دینے کے لئے اظہار نہیں کرتے اور تمہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ دولت مند لوگ ہی وہ ہیں جو تمہیں زندگی میں ستاتے ہیں اور یہی تمہیں عدالتوں میں گھسیٹ کر لے جاتے ہیں۔

7 اور دولت مند ہی وہ لوگ ہیں جو اس کے معزز نام کے ساتھ بری باتیں کہتے ہیں جو تمہیں اپناتا ہے۔

8 ایک شریعت دیگر تمام شریعت پر حاکم ہے۔ یہ بادشاہی شریعت صحیفوں میں ملتی ہے دوسروں سے ایسی ہی محبت کرو جیسا تم اپنے آپ سے کرتے ہو۔

9 لیکن اگر تم جانب داری کرتے ہو تب پھر تم گناہ کر رہے ہو اور شریعت کی خلاف ورزی میں تم قصور وار ہو۔

10 اگر ایک شخص شریعت کے پو رے احکام پر عمل کر تا ہے لیکن وہ خاص شریعت پر عمل نہیں کر تا۔ تب وہ شریعت کے تمام حکموں کی نا فرمانی کر نے کا قصور وار ہے۔

11 خدا نے کہا :زنا نہ کرو اور یہ بھی کہا کسی کو ہلاک نہ کرو۔ اگر تم زنا نہیں کرتے ہو لیکن کسی کو ہلاک کرتے ہو تب تم خدا کی شریعت کو توڑ نے والے ٹھہرے۔

12 تم ان لوگوں کی طرح باتیں کر و اور کام بھی کرو جن کا شریعت کے مطابق انصاف ہو گا۔

13 تم کو دوسرے لوگوں پر رحم کرنا چاہئے اگر تم دوسروں پر رحم نہ کرو گے تو پھر خدا بھی انصاف کے دن تمہارے ساتھ رحم نہ کرے گا اور اگر کو ئی رحم کرے گا تو فیصلہ کے وقت بلا خوف کے کھڑا رہے گا۔

14 اے میرے بھائیو اور بہنو! اگر کو ئی یہ کہتا ہے کہ وہ ایمان رکھتا ہے لیکن کر تا کچھ نہیں تو پھر کیا فائدہ ہے ؟ کیا ایسا ایمان اسے نجات دے سکتا ہے ؟ نہیں؟

15 مسیح میں ایک بھا ئی یا بہن کو پہننے کے لئے کپڑوں کی اور پھر کھا نے کے لئے غذا کی ضرورت ہے۔

16 لیکن تم ا یسے آدمی سے کہو کہ خدا تمہارے ساتھ ہے اور سلامتی کے ساتھ جا ؤ گرم ا ور سیر رہو مگر جو چیزیں جسم کے لئے ضروری ہیں وہ انہیں نہ دے تو کیا فائدہ؟

17 یہ سچ ہے ایمان ہے مگر اس کے ساتھ اعمال نہ ہو تو ایسا ایمان اپنی ذات سے مردہ ہے۔

18 کو ئی کہہ سکتا ہے، تو ایمان رکھتا ہے لیکن میں عمل کر نے وا لا ہوں۔ تو تو اپنا ایمان بغیر اعمال کے دکھا اور میں اپنا ایمان عمل کے ذریعہ تجھے دکھاؤں گا۔

19 تجھے یقین ہے کہ خدا ایک ہے ٹھیک ہے لیکن شیاطین بھی ایمان رکھتے ہیں اور خوف سے کانپتے ہیں۔

20 اے بے وقوف آدمی کیا تو جانتا نہیں ہے کہ ایمان بغیر عمل کے بیکار ہے۔

21 ہما رے جد اعلیٰ ابراہیم خدا کے پاس راستباز بنا اپنے عمل سے جب اس نے اپنے بیٹے اسحاق کو قربانی کی جگہ پیش کیا۔

22 تم نے دیکھ لیا ہے کہ ابراہیم کے ایمان اور عمل نے مل کر کیا اثر کیا ان کا ایمان ان کے عمل سے کامل ہوا۔

23 اور یہ نوشتہ پورا ہوا ! ابراہیم خداپر ایمان لا یا اور خدا نے اس کے ایمان کو قبول کیا اور یہ اس کے لئے راستباز ی گنا گیا اور اس کی وجہ سے وہ خدا کا دوست کہلایا۔

24 تو تم نے دیکھا کہ ایک آدمی خدا کے پاس اپنے اعمال سے راستباز ٹھہرا صرف ایمان سے نہیں بلکہ اعمال سے۔

25 دوسری مثال راحب کی ہے راحب ایک فاحشہ تھی لیکن وہ خدا کے پاس اپنے اعمال کی وجہ سے راستباز ٹھہری اپنے اعمال کی وجہ سے اس نے خدا کے مقدس لوگوں کی مدد کی اس نے ان کی اپنے گھر میں خاطر داری کی اور انہیں دوسرے راستے سے فرار ہو نے میں مدد کی۔

26 جیسے ایک آدمی کا جسم بغیر روح کے مردہ ہے ویسے ہی ایمان بھی بغیر اعمال کے مردہ ہے۔

 

باب : 3

 

1 اے میرے بھا ئیو اور بہنو! تم میں کئی لوگوں کو معلّم بننے کی خواہش نہ کرنی چاہئے کیوں کہ تم جانتے ہو کہ ہم جو استاد ہیں اس کے متعلق ہمیں دوسروں کی نسبت سختی سے حساب دینا ہو گا۔

2 ہم سبھی کئی غلطیاں کرتے ہیں اگر کو ئی شخص کبھی کو ئی غلط بات نہ کہے تب وہ آدمی کامل ہے ایسا شخص اپنے پو رے جسم پر قابو رکھنے کے قابل ہے۔

3 ہم گھوڑے کے منہ میں اسلئے لگام لگاتے ہیں کہ گھوڑا ہما رے قابو میں رہے اور ہما ری ہدایت کے مطابق عمل کرے گھوڑے کے منہ میں لگام لگانے سے اس کا پورا جسم ہما رے قابو میں رہتا ہے۔

4 اسی طرح پانی کا جہا ز بھی ہے جہاز بہت بڑا ہوتا ہے جو ہوا کے زور پر چلتا ہے لیکن ایک چھوٹی سی پتوار اس کے چلنے پر قابو کر تی ہے کہ اس کو کس طرف جانا ہے اور پتوار چلانے وا لے آدمی کی مرضی پر اس کو چلایا جا تا ہے۔

5 اور یہی حال ہماری زبان کا ہے یہ ہما رے جسم کا چھوٹا سا عضو ہے لیکن بڑی شیخی ما رتی ہے۔

6 زبان بھی ایک آ گ کی مانند ہے جو برائی کی ایک دنیا ہے اور ہمارے جسم کے ہر حصّہ پر اثر انداز ہو تی ہے زبان آ گ لگا تی ہے جو زندگی پر اثر کر تی ہے اور شعلے جہنم کی آ گ سے نکلتے ہیں۔

7 لوگ ہر قسم کے جنگلی جانوروں، پرندے، رینگنے والے جانور، اور مچھلیوں کو پالتے ہیں۔ حقیقت میں یہ سب لوگوں کی پالتو چیزیں ہیں۔

8 لیکن زبان کو کو ئی بھی آدمی قابو میں نہیں کر سکتا زبان غیر مستحکم اور بری ہے۔ یہ نہایت زہریلی ہے جو ہلاک کر سکتی ہے۔

9 ہم زبان کو صرف ہما رے خداوند اور باپ کی تمجید کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ اور اسی سے آدمیوں کو جو خدا کی صورت پر پیدا ہوئے ہیں بد دعا دیتے ہیں۔

10 تعریفیں اور بد کلمات اسی منہ سے نکلتے ہیں میرے بھا ئیو اور بہنو! ایسا نہیں ہونا چاہئے۔

11 کیا ایک ہی چشمے سے میٹھا اور کھارا پانی نکلتا ہے؟ نہیں!

12 میرے بھا ئیو اور بہنو! کیا ایک انجیر کے درخت پر زیتون اگتے ہیں؟ کیا انگور میں انجیر پیدا ہو سکتے ہیں؟نہیں! اسی طرح ہم ایک کھا رے پانی کے چشمہ سے میٹھا پانی نہیں نکال سکتے۔

13 کیا تم میں کو ئی ایسا آدمی ہے جو عقلمند اور تعلیم یافتہ ہو ؟ تو پھر اس کو اپنی عقلمندی کو نیک چال و چلن کے ذریعے اس عاجزی کے ساتھ ظاہر کرے جو حکمت سے پیدا ہو تا ہے۔

14 لیکن اگر تم خود غرض ہو اور تمہارے دل میں شدید حسد ہو تو تمہیں شیخی کرنے کی کو ئی وجہ نہیں تمہاری شیخی ایک جھوٹ ہے جو سچائی کو چھپا تی ہے۔

15 اس قسم کی دانائی خدا کی طرف سے نہیں آتی یہ تو دنیا کی طرف سے ہے یہ روحانی نہیں بلکہ شیطان کی طرف سے ہے۔

16 جہاں حسد اور خود غرضی ہو وہاں بے ضابطگی اور ط ہر قسم کی برا ئی ہے۔

17 لیکن جو حکمت اوپر سے آتی ہے پہلے یہ پاک ہے پھر پر امن۔ نرم اور وسیع ذہن آسانی سے قبول کر نے والی نئی سچّا ئی یہ رحم سے بھر پور نیک عمل کر نے اور دوسروں کے ساتھ ایماندار اور غیر جانب دار رہتی ہے۔

18 جو لوگ امن کے لئے پر امن طریقےسے کام کرتے ہیں وہ راستبازی کے ذریعہ اچھی چیزوں کو پاتے ہیں۔

 

باب : 4

 

1 کیا تم جانتے ہو کہ تم میں گرم مباحث اور جھگڑے کہاں سے آتے ہیں ؟ یہ سب چیزیں خود غرض خواہشات سے پیدا ہو تی ہیں جو تمہارے اندر جنگ پیدا کر تی ہیں۔

2 تم کسی چیز کی خواہش کرتے ہو لیکن اس کو پا نے کے قا بل نہیں اس لئے تم دوسروں سے حسد کر کے انہیں ختم کر دینا چاہتے ہو پھر بھی وہ تمہاری خواہش کی چیزیں حاصل ہو تی ہیں اسی لئے تم دوسروں سے تکرار اور جھگڑا کرتے ہو پھر بھی تمہاری خواہش کی تکمیل نہیں ہو تی کیوں کہ اس چیز کو خدا سے نہیں مانگتے۔

3 یا پھر جب مانگتے ہو تو نہیں ملتی اس کا سبب یہ ہے کہ تمہاری مانگ غلط مقاصد کی ہے کیوں کہ جو چیز تم مانگتے ہو صرف اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے مانگتے ہو۔

4 تم لوگ خدا کے وفادار نہیں تمہیں جاننا چاہئے کہ دنیا سے محبت کر نا خدا کے نفرت کر نے کے برابر ہے اسی طرح اگر کو ئی شخص دنیا کا ہی دوست حصّہ بننا چاہتا ہے تو اس کا مطلب ہے وہ خدا کا دشمن ہو تا ہے۔

5 کیا تم سمجھتے ہو کہ کتاب مقدس بے فائدہ کہتی ہے وہ روح جو خدا نے ہم میں ہمارے اندر بسایا ہے کیا وہ ایسی آرزو کر تی ہے جس کا انجام حسد ہو۔

6 لیکن خدا کا فضل ہی عظیم ہے۔ جیسا کہ صحیفہ میں ہے کہ خدا مغرور لوگوں کے خلاف ہے مگر وہ اپنا فضل ان کو دیتا ہے جو خاکسار ہیں۔

7 تو پھر اپنے آپکو خدا کے سپرد کر دو اور شیطان کے خلاف رہو تو پھر وہ تم سے دور بھاگ جائے گا۔

8 تم خدا کے نزدیک جاؤ اور وہ تمہارے نزدیک آئے گا تم گنہگار رہو تو پھر اپنی زندگی سے گناہ کو مٹانے کی کو شش کرو اور اے دو رخی سوچ کے لوگو ! اپنے دلوں کو پاک کرو۔

9 افسوس اور ماتم کرو اور روؤ تمہاری ہنسی تم سے بدل جائے اور تمہاری خوشی اداسی سے بدلو۔

10 خداوند کے سامنے اپنے آپ کو عاجز بناؤ پھر وہ تمہیں سر بلند کرے گا۔

11 اے بھائیو اور بہنو! ایک دوسرے کے خلاف کو ئی غلط باتیں نہ کرو ! اگر کو ئی اپنے بھا ئی مسیح میں بد گوئی کر تا ہے اور اس کا انصاف کر تا ہے تو وہ گویا شریعت کی بد گوئی کر کے فیصلہ دیتا ہے اگر تم شریعت پر فیصلہ دو تو اس کا مطلب ہے کہ تم شریعت پر عمل کرنے والے نہیں بلکہ اس کے حاکم ہو۔

12 خدا ہی ہے جو شریعت کا بنانے والا ہے اور وہی منصف ہے اور خدا ہی ہر چیز کو بچا نے والا اور تباہ کر نے والا ہے اس لئے تم کون ہو جو دوسروں کا فیصلہ کرتے ہو ؟

13 سنو! تم لوگ جو کہتے ہو آج یا کل ہم فلاں فلاں شہر میں جائیں گے اور وہاں ایک سال تک رہ کر تجارت کر کے بہت نفع کمائیں گے۔

14 تم نہیں جانتے کہ کل کیا ہو گا ؟ تمہاری زندگی ایک بلبلے کی مانند ہے تم اسے مختصر عرصے کے لئے دیکھ سکتے ہو اس کے بعد یہ غائب ہو جائے گی۔

15 اس لئے تمہیں یہ کہنا چاہئے کہ اگر خداوند نے چا ہا تو ہم زندہ بھی رہیں گے اور یہ یا وہ کام بھی کریں گے۔

16 لیکن تم مغرور ہوئے ہو اور اپنے آ پ کو اعلیٰ سمجھتے ہو اور ایسی بڑی باتیں کر نا برائی ہے۔

17 جب ایک شخص جانتا ہے کہ کس طرح نیک عمل کریں لیکن وہ نیک عمل نہیں کر تا تو وہ گناہ کر رہا ہے۔

 

باب : 5

 

1 اے دولتمندو ذرا سنو، تم اپنی مصیبتوں پر جو آنے وا لی ہیں روؤ اور واویلا کرو۔

2 تمہاری دو لت ضائع ہو چکی ہے اور تمہاری پوشاکیں دیمک چاٹ گئی ہے۔

3 تمہارے سونے اور چاندی کو زنگ لگ گیا اور یہ ز نگ تمہارے خلاف گواہی ہے اور وہ زنگ تمہارے جسموں کو آ گ کی طرح کھا جائے گا اپنے آخری دنوں میں تم نے خزانہ جمع کیا ہے۔

4 لوگوں نے تمہارے کھیتوں میں کام کیا لیکن تم نے انہیں معاوضہ نہیں ادا کیا وہ لوگ تمہارے خلاف چلّاتے ہیں ان لوگوں نے تمہارے لئے بیجوں کو بو یا اور اب فصل کاٹنے وا لوں کی فریاد خداوند قادر مطلق رب الا فواج کے کانوں تک پہنچ گئی ہے۔

5 تم نے زمین پر امیرانہ عیش و عشرت میں زندگی گذاری ہے تم نے اپنی خواہشات کے مطابق اپنے آپ کو خوش کیا تم نے اپنے آپ کو اس طرح مو ٹا تا زہ کیا جیسے کو ئی جانور ذبح کر نے کے دن کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔

6 تم نے بھو لے بھا لے لوگوں کو قصوروار ٹھہرا کر قتل کیا وہ تمہارا مقابلہ نہیں کر تے۔

7 پس اے بھا ئیو اور بہنو! خداوند کی آمد تک صبر کرو۔ دیکھو کسان زمین کی قیمتی پیداوار کے انتظار میں پہلے اور پچھلے مینہ کے برسنے تک صبر کرتا رہتا ہے۔

8 تمہیں بھی صبر کر نا چاہئے اور دل چھو ٹا مت کرو، امید رکھو کہ خداوند کی آمد قریب ہے۔

9 اے بھا ئیو اور بہنو! ایک دوسرے کی شکایت مت کرو تا کہ تم سزا نہ پا ؤ دیکھو منصف سزا دینے کیلئے تیار ہے۔

10 اے بھا ئیو اور بہنو! نبیوں کی راہ پر چلو جنہوں نے خداوند کے نام پر باتیں کیں اور بہت تکلیفیں اٹھائیں لیکن وہ صبر کرتے رہے۔

11 ہم ان کو مبارک کہتے ہیں جنہوں نے تکلیفیں اٹھائیں اور صبر کئے۔ تم نے ایوب کے صبر کے با رے میں سنا ہو گا کہ تمام تکا لیف ختم ہو نے کے بعد خداوند نے اس کی مدد کی جس سے ظاہر ہو ا ہے کہ خداوند بہت مہر بان اور رحم دل ہے۔

12 مگر اے میرے بھا ئیو اور بہنو! یہ بات بہت ہی اہم ہے کہ جب تم کو ئی وعدہ کرتے ہو تو قسم نہیں کھاتے جو کچھ تم کہتے ہو اس کی گواہی میں آسمان زمین یا کسی اور چیز کا نام لو جو تمہیں ہاں کہنا ہو تو کہو ہاں جب تمہیں نہ کہنا ہو تو کہو نہ پھر تم خدا کی پکڑ میں نہ آؤ گے۔

13 اگر تم میں سے کو ئی مصیبت میں ہو تو دعا کرے اور اگر کو ئی خوش ہو تو چاہئے کہ خدا کی تعریف میں گیت گائے۔

14 اگر تم میں کو ئی بیمار ہو تو چاہئے کہ کلیساء کے بزرگوں کو بلائے اور وہ خداوند کے نام سے اس پر تیل مَل کر اس کے لئے دعا کرے۔

15 اور دعا اگر ایمان کے ساتھ کی گئی تو بیمار آدمی اچھا ہو جائے گا خداوند اس کو شفاء دے گا اور اگر اس آدمی نے گناہ کئے ہیں تو اس کو معاف کیا جائے گا ہمیشہ ایک دوسرے سے اپنے گناہوں کا اقرار کرتے رہو اور ایک دوسرے کی بھلا ئی کے لئے دعا کرتے رہو تا کہ تمہیں شفاء ملے اگر کوئی نیک آدمی دعا کر تا ہے تو اس کی دعا طاقتور اور اثر والی ہو گی۔

16

17 جب ایلیاہ ہماری ہی طرح ایک معمولی آدمی تھا جس نے دعا کی کہ بارش نہ ہو چنانچہ ساڑھے تین سال تک زمین پر بارش نہ ہو ئی۔

18 جب ایلیاہ نے پھر دعا کی تو آسمان سے پانی بر سا اور زمین میں پیداوار ہو ئی۔

19 اے میرے بھا ئیو! اور بہنو اگر کو ئی تم میں راہ حق سے گمراہ ہو جائے تو کو ئی ایک اس کو سچاّئی کی طرف لائے۔

20 یاد رکھو اگر کو ئی آدمی گنہگار کو اس کی گمراہی سے نکالے تو گویا وہ اس گنہگار کی روح کو ہمیشہ کی موت سے بچاتا ہے اور اس کو معلوم ہو نا چاہئے کہ اس کی وجہ سے اس کے کئی گناہ خدا کی طرف سے معاف کئے جائیں گے۔

 

 

 

 

کتاب ۶۰: پطرس اول

 

باب : 1

 

1 پطرس کی طرف سے جو یسوع مسیح کا رسول ہے

2 خدا یعنی باپ کا پہلے سے منصوبہ تھا کہ تمہیں اس کے مقدس لوگوں میں چن لیا جائے یہ روح کا کام ہے کہ تمہیں مقدس بنائے خدا کی خواہش ہے کہ اس کی اطاعت کرنی چاہئے اور تم یسوع مسیح کا خون چھڑ کے جانے کے لئے بر گزیدہ ہوئے ہو۔

3 خدا اور باپ ہمارے خداوند یسوع مسیح کی اور اس کے عظیم رحم کی تعریف ہو۔ خدا نے ہم کو نئی زندگی بخشی تا کہ ہم زندہ امید یسوع مسیح کے موت سے اٹھائے جانے کی وجہ سے پیدا ہوئے۔

4 تا کہ اب ہم ایک غیر فانی اور بے داغ، اور لا زوال میراث حاصل کریں وہ خوشیاں تمہارے لئے جنت میں محفوظ ہیں۔

5 خدا کی قدرت تمہارے ایمان کے ذریعہ حفاظت کرتی ہے جب تک کہ تمہاری نجات نہ ہو اور وہ وقت گزار نے کے ساتھ تیار ہے۔

6 اور تمہیں بہت بڑی خوشی ہو گی یہاں تک کہ تھوڑے عرصے کے لئے طرح طرح کی آزمائشوں کے سبب سے تم غمگین ہو گے۔

7 یہ مصیبتیں کیوں ہوں گی ؟ یہ تمہارے ایمان کی پاکی کو ثابت کر نے کے لئے ہے تمہارے ایمان کی پا کی سونے سے زیادہ قیمتی ہے سونے کا خالص پن آ گ میں تپ کر معلوم ہو تا ہے لیکن سونا فنا پذیر ہے لیکن تمہارا ایمان نہیں تمہارے ایمان کی پا کی یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تعریف جلال اور عزت تم کو لائے گی۔

8 تم نے مسیح کو نہیں دیکھا پھر بھی تم اس سے محبت کرتے ہو یہاں تک کہ اب تم اس کو دیکھ نہیں سکتے لیکن پھر بھی تم اس میں ایمان رکھتے ہو چونکہ تم اس پر ایمان لا کر ایسی خوشی مناتے ہو جس کا اظہار نہیں کیا جا سکتا۔

9 تمہارے ایمان کا آخری مقصد تمہاری روح کی نجات ہے اور یہی تمہارا حا صل ہے۔

10 اس نجات کے بارے میں نبیوں نے بہت تحقیق کی اور اس کے بارے میں جاننے کی کو شش کی اور ان نبیوں نے اس فضل کے متعلق نبوت کی جو تم حاصل کر نے والے ہو۔

11 مسیح کی روح ان نبیوں میں تھی اور وہ روح ان مصیبتوں کے بارے میں بتا رہی تھی جو مسیح پر آئے گی اور اس جلال کے بارے میں جو ان مصیبتوں کے بعد آئے گا۔ نبیوں نے روح جو اظہار کر رہی تھی اس کے بارے میں جاننے کی کو شش کی کہ یہ واقعات کب پیش ہوں گے اور دنیا اس وقت کیسی ہو گی۔

12 یہ ان پر انکشاف ہوا تھا کہ ان کی خدمات صرف ان کے لئے ہی نہیں وہ نبی تمہاری خدمت کر رہے تھے جب انہوں نہ کہا ان چیزوں کے متعلق اعلان کیا وہ لوگ جنہوں نے تم کو کلام کی تبلیغ کی اور روح القدس کے ذریعہ تم کو خوشخبری دی جو آسمان سے بھیجے گئے فرشتے بھی ان چیزوں کو جاننے کے خواہش مند تھے۔

13 اس لئے اپنے ذہنوں کو خدمت کے لئے تیار کرو اور خود پر قابو رکھو اور اس کے فضل کی کامل امید رکھو۔ جو یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تم پر ہو نے والا ہے۔

14 پہلے ان چیزوں کو سمجھنے کے تم قا بل نہیں تھے اس لئے اپنی مرضی کے اور خواہش کے مطابق تم نے برائیاں کیں لیکن اب تم خدا کے بچّے ہو جو فرماں بردار ہو اس لئے پہلے جو زندگی تم گزارے ہو اس طرح اب نہ رہو۔

15 مقدس بنو اپنے اطوار و افعال سے تم مقدس رہو جیسا کہ خدا مقدس ہے وہ خدا ہی ہے جس نے تمہیں بلایا ہے۔

16 یہ صحیفوں میں لکھا ہے: مقدس رہو جیسا کہ میں مقدس ہوں۔

17 تم خدا سے دعا کرو اور اس کو باپ کہہ کر پکارو جو ہر ایک کے کام کے موافق بغیر طرفداری کے لوگوں کی ضرورت پو ری کر تا ہے۔ اس لئے تم اس دنیا میں مسافر کی طرح ہو اس لئے تمہاری زندگی کو زمین پر گزارنا ہو گا۔ اور خدا سے ڈرنا ہو۔

18 تم جانتے ہو کہ پہلے تم بے معنیٰ زندگی گزار  رہے تھے اسے تم نے تمہارے باپ دادا سے لیا تھا تم جانتے ہو کہ تم نے جلد فنا ہو نے والی چیزوں سے نہیں بچا یا گیا جیسے سونے چاندی یا کو ئی اور چیز جو فانی ہے۔

19 بلکہ تمہیں مسیح کے قیمتی خون سے خریدا گیا جو پاک اور کامل مینھ تھا۔

20 مسیح کو ددنیا کے بننے سے پہلے ہی چن لیا گیا تھا لیکن دنیا کے آخری وقتوں میں اس کا ظہور تمہارے لئے ہوا

21 تمہارا خدا میں ایمان مسیح کے ذریعے ہے خدا نے مسیح کو موت سے اٹھا یا خدا نے اس کو جلال بخشا اسی لئے تمہارا ایمان اور امید خدا میں ہے۔

22 تم نے اپنی سچائی کی تابعداری سے اپنے آپ کو پاک کیا ہے اور اب تم اپنے بھا ئیوں اور بہنوں سے یقیناً محبت کر سکتے ہو اس لئے تم اپنے دل کی گہرائیوں سے اور شدّت سے ایک دوسرے سے محبت کرو اور تم سب طاقت سے رہو۔

23 کیوں کہ تم فانی تخم سے نہیں بلکہ غیر فانی سے خدا کے کلام کے وسیلہ سے جو زندہ ہے نئے سرے سے پیدا ہوئے ہو۔

24 صحیفہ کہتا ہے:

25 لیکن خدا کے کلام کے الفاظ ہمیشہ رہنے والے ہیں

 

باب : 2

 

1 پس ایسے کو ئی کام مت کرو جس سے دوسرے لوگوں کو نقصان پہنچے، جھوٹ مت بولو، منا فق مت بنو، اور حسد مت کرو۔ دوسرے لوگوں کے متعلق بد گو ئی مت کرو ان چیزوں کو اپنی زندگی سے دور رکھو۔

2 ان بچّوں کی مانند رہو جو حال میں پیدا ہوئے ہوں خالص روحانی دودھ کے مشتاق رہو یہ تعلیمات تمہیں روحانی طور پر بڑھنے کے لئے مددگار ہیں اور تم بچ کر رہو گے۔

3 تم نے خداوند کی مہربانی کا مزہ چکھ ہی لیا ہے۔

4 خداوند یسوع ایک زندہ پتھر ہے دنیا کے لوگوں نے اس پتھر کو ردّ کر دیا تھا لیکن خدا نے اسے چنا ہے خدا کے نزدیک وہ بہت قیمتی ہے۔ اس لئے اس کے پاس جا ؤ۔

5 تم بھی زندہ پتھروں کی مانند ہو۔ خدا روحانی مکان کی تعمیر کے لئے تمہیں استعمال کر رہا ہے اور تم کواس گھر میں مقدّس پیشوا کی طرح خدمت کرنی ہے اور تمہیں روحانی طور پر خدا کو قربانیاں دینی ہیں۔ یہ قربانیاں یسوع مسیح کے وسیلہ سے خدا کے نزدیک مقبول ہو تی ہیں۔

6 چنانچہ صحیفوں میں کہا گیا ہے :

7 وہ پتھر تم جیسے ایمان وا لوں کے لئے قیمتی ہے لیکن جو لوگ ایمان نہیں لائے وہ ایسے ہیں:

8 جو لوگ ایمان نہیں لائے وہ ایسے ہیں:

9 لیکن تم لوگ چنے ہوئے ہو اور بادشاہ کے شاہی کاہن ہو تم لوگ مقدس قوم کے لوگ ہو اور تمہارا تعلق خدا سے ہے خدا نے تمہیں اس لئے چنا کہ تم اس کی عجیب نشانیوں کے متعلق لوگوں کو با ضابطہ طور پر بتا ؤ جو اس نے کی ہیں اس نے تمہیں گنا ہوں کے اندھیرے سے با ہر اپنی روشنی میں بلا یا ہے۔

10 ایک وقت تھا کہ تم خدا کے لوگ نہ تھے

11 عزیز دوستو اس دنیا میں تم اجنبی اور مسا فر کی طرح ہو۔ اس لئے میری درخواست ہے کہ تم برے کاموں سے جسے کہ تمہارا جسم کرنا چاہتا ہے دور رہو۔ اور یہ ساری چیزیں تمہاری روح کے خلا ف لڑا ئی کر تی ہیں۔

12 جو لوگ ایمان نہیں لائے وہ تمہارے اطراف ہیں اور وہ لوگ یہ کہہ کر تہمت باندھتے ہیں کہ تم نے برا کام کیا ہے اس لئے نیک زندگی گذارو تب ہی وہ لوگ دیکھ سکیں گے کہ تم نیک عَمل کے ساتھ زندگی گذارتے ہو تو پھر وہ لوگ خدا سے خوش ہوں گے جب وہ ان کی آمد کے دن آئیں گے۔

13 اس شخص کی اطاعت کرو جسے اس دنیا میں اختیار دیا گیا ہے اور یہ خداوند کی خاطر کرنا چاہئے۔ بادشاہ کی اطاعت کرو جو اعلیٰ اختیار رکھتا ہے۔

14 اور ان قائدین کو جنہیں بادشاہ نے بھیجا ہے ان کی اطاعت کرو انہیں اس لئے بھیجا گیا ہے کہ وہ ان لوگوں کو سزا دیں جو برے عمل کرتے ہیں اور ان کی تعریف کریں جو نیک عمل کرتے ہیں۔

15 جب تم نیک عمل کرتے ہو تو تم ان لوگوں کو خاموش کرو جو جاہل ہیں اور تمہارے با رے میں بیہودہ باتیں کرتے ہیں اس لئے اچھّا کرو اور خدا کی یہی مرضی ہے۔

16 آزاد آدمیوں کی طرح رہو لیکن اپنی آزادی برے عمل کر کے انہیں چھپا نے کے بہا نے نہ بناؤ بلکہ اپنے آپ کو خدا کی خدمت میں گذارو۔

17 ہر ایک کی عزّت کرو خدا کے خاندان کے ہر بھا ئی بہن سے محبت کرو خدا سے ڈرو اور بادشاہ کی تعظیم کرو۔

18 اے غلامو ! اپنے مالکوں کے اختیار کے تابع رہو یہ سب کچھ عزّت کے ساتھ کرو اچّھے مہربان مالکوں کی اطاعت کرو۔ اور جو خراب مالک ہیں ان کی بھی اطاعت کرو۔

19 ایک شخص جو کسی بھی قسم کی برا ئی نہیں کرتا وہ بھی مصیبت میں پڑ سکتا ہے اور ایسا آدمی تکلیف کو بر داشت کر کے خدا کے متعلق سوچے تو یہی چیز خدا کو خوش کر تی ہے۔

20 لیکن اگر تمہیں برے عمل کی سزا ملے اور تو نے اسے برداشت کیا تو اس میں تعریف کی کیا بات ہے۔ لیکن اگر اچّھے عمل کی وجہ سے تم مصیبت میں مبتلا ہوئے اور پھر برداشت کیا یہ عمل خدا کو خوش کر ے گی۔

21 بلائے گئے ہو کیوں کہ مسیح بھی تمہارے وا سطے دکھ اٹھا کر تمہیں ایک نمونہ دے گیا ہے تا کہ ان کے نقش قدم پر چلو۔

22 انہوں نے کوئی گناہ نہیں کیا

23 لوگوں نے مسیح کو برا کہا لیکن مسیح نے اس کے جواب میں انہیں برا نہیں کہا مسیح نے مصیبتیں اٹھائیں پھر بھی اس نے لوگوں کے خلاف کچھ اندیشہ پیدا نہیں کیا مسیح نے اپنے آپ کو خدا کے سپرد کر دیا جو منصفانہ عدالت کر تا ہے۔

24 مسیح نے ہما رے گنا ہوں کو اپنے جسم پر لئے ہوئے صلیب پر چڑھ گیا۔ چنانچہ ہم گنا ہوں کے اعتبار سے مر کر راستبا زی کے اعتبار سے جئیں۔ اس کے زخموں سے تم شفا یاب ہوئے۔

25 تم ان بھیڑوں کی مانند تھے جو غلط راستے پر تھے لیکن اب تم وا پس اپنے چروا ہے کے پاس آ گئے ہو جو تمہاری روحوں کا محافظ ہے۔

 

باب : 3

 

1 اسی طرح بیویوں کو چاہئے کہ اپنے شوہروں کے فرمانبردار رہیں اگر تم میں سے کسی کے شوہر خدا کے احکامات کی اطاعت نہ کریں تو انہیں ان کی بیویوں کے چال و چلن کے ذریعے کچھ بات نہ کرو۔

2 تمہارے شوہر کامران ہوں گے جب وہ تمہاری پاک اور با وقار زندگی کا مشاہدہ کریں گے۔

3 تمہارے خوشنما بال، جواہرات سونا چاندی اور عمدہ لباس ہی تمہیں خوبصورت نہیں بناتے۔

4 تمہاری خوبصورتی تمہارے دل میں ہے اور وہ خوبصورتی نرم مزاجی اور خاموش روح ہے اور ایسی خوبصورتی کبھی غائب نہیں ہو تی خدا کے نزدیک اس کی بڑی قیمت ہے۔

5 یہ ان مقدس عورتوں کی طرح ہے جنہوں نے بہت پہلے خدا کے ساتھ تھیں اس کی مرضی کے مطابق زندگی گذاریں اور اسی طریقہ سے اپنی خوبصورتی بر قرار رکھا انہوں نے اپنے شوہروں کے اختیار کو تسلیم کیا تھا۔

6 سارہ نے اپنے شوہر ابراہیم کی فرمانبرداری کی اور اس کو اپنا آقا کہہ کر بلا یا اور تم عورتیں سارہ کی سچی بچی ہو اگر تم ہمیشہ سچائی کی راہ پر چلنے سے ڈرو۔

7 اسی طرح تم شوہروں کو اپنی بیویوں کے ساتھ سمجھدا ری سے رہنا چاہئے تم ان کی عزّت کرو وہ تم سے زیادہ کمزور ہے لیکن اپنے فضل سے دونوں کو وارث بنا دیا ہے۔ تا کہ تمہاری دعاؤں سے یہ چیزیں رک نہ جائیں۔

8 اس لئے تم سب کو مل کر سلامتی سے رہنا ہو گا ایک دوسرے کو سمجھنے کی کو شش کریں ایک دوسرے سے بھا ئی بہن کی طرح محبت رکھو اور ہمیشہ رحم دل اور فروتن بنو۔

9 کو ئی تم سے بدی کرے تو اس کے عوض میں تم بھی اس کے ساتھ بدی کر کے بدلہ نہ لو کسی کے ساتھ بدی یا بد کلا می نہ کرو تا کہ وہ تمہارے ساتھ بد کلا می نہ کرے بلکہ خدا سے دعا کرو کہ اس کو صحیح راستہ ملے کیوں کہ خدا نے یہ سب کر نے کے لئے تم کو بلایا اسی لئے تم مبارکبادی حا صل کر سکتے ہو۔

10 صحیفوں میں لکھا ہے :

11 ایسے شخص کو جھوٹ ترک کر کے نیک عمل کرنا چاہئے

12 خداوند اچّھے لوگوں پر نظر کر تا ہے

13 اگر تم اچّھے عمل کے لئے زندگی وقف کرتے ہو تو کون تمہیں نقصان پہنچائے گا ؟

14 لیکن اس نیک چال و چلن کی وجہ سے مصیبتیں جھیلنی پڑیں گی توتم مبارک ہو نہ ان کے ڈرا نے سے ڈرو اور نہ گھبراؤ۔

15 لیکن اپنے دلوں میں مسیح کی عظمت کو بحیثیت خداوند بر قرار رکھنا ہو گا اور جو کو ئی تم سے تمہاری امید کی وجہ دریافت کرے اس کو جواب دینے کے لئے ہر وقت مستعد رہو۔

16 لیکن ان لوگوں کو بہت نرمی سے اور عزت کے ساتھ بات کر کے سمجھا ؤ ہمیشہ اس بات کا خیال رکھو کہ تمہارا عمل نیک ہو ایسا کرنے سے وہ لوگ مسیح میں تمہارے بہترین عمل کو لعن و طعن کرتے ہیں وہ شرمندہ ہوں۔

17 اگر یہ خدا کی مرضی ہے کہ برے عمل کر کے مصیبت اٹھا نے سے نیک عمل کر کے مصیبت اٹھائے تو اچھا ہی ہے۔

18 کیوں کہ مسیح کی موت ایک بار خود تم لوگوں کے

19 اور روحانی طور سے جا کر قید میں روحوں کو خدا کی خوشخبری کی تبلیغ کی۔

20 اور جن روحوں نے نوح کے زمانے میں خدا کی اطاعت سے انکار کیا تو خدا نے خاموشی سے نوح کی کشتی بنانے تک انتظار کیا صرف چند لوگ یعنی آٹھ افراد تھے جو اس کشتی میں بچا لئے گئے ان لوگوں کو پانی سے بچا لیا گیا۔

21 وہ پانی ایک بپتسمہ کی علامت ہے جو تمہیں بچا تا ہے۔ بپتسمہ یسوع مسیح کے جی اٹھنے کے وسیلے سے اب تمہیں بچا تا ہے اس سے جسم کی نجاست کو دور کر نا مراد نہیں بلکہ خالص نیت سے خدا کا طالب ہونا مراد ہے۔

22 اب یسوع آسمان میں چلے گئے اور وہ خدا کے داہنی جانب ہیں۔ اور فرشتوں کو،اختیارات اور قدرت کو اس کے تابع کی گئی ہیں۔

 

باب : 4

 

1 جب مسیح جسم میں موجود تھے تو مصیبتیں جھیلیں تم بھی ویسی ہی قوّت اور سوچ بڑھا ؤ جیسا کہ مسیح نے کئے تھے وہ جس نے جسمانی طور سے مصیبتیں اٹھائیں اس نے گناہ سے فراغت پا ئی۔

2 اس لئے اس کو باقی زندگی مزید نہیں پڑے رہنا چاہئے اپنے انسانی خواہشات کے اطمینان کے مطابق نہ گزارے بلکہ خدا کی مرضی کے مطابق گزارے۔

3 پہلے ہی تم نے کافی وقت ضائع کیا ہے جو کام بے ایمان چا ہے تھے ویسا ہی کیا۔ تم برے اخلاق، بری خواہشوں،مئے خواری کرتے رہے وحشیانہ اور بے تکی مجلسیں کرتے رہے نشہ بازی کی محفلیں اور بت پرستی کرتے رہے جس کی ممانعت ہے۔

4 وہ غیر ایمان والے اب تعجب کرتے ہیں کہ وہ جس طرح بد چلنی کے کام کرتے ہیں تم ان کا ساتھ نہیں دیتے اس لئے وہ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں۔

5 لیکن ان لوگوں کو ان کے برے اعمال کا حساب دینا پڑے گا جو سب کے اچھے اور برے اعمال کا زندوں اور مردوں کا بھی فیصلہ کر نے کے لئے تیار ہے۔

6 کیوں کہ مردوں کو بھی خوشخبری اسی لئے سنائی گئی تھی کہ جسم کے لحاظ سے تو آدمیوں کے مطابق ان کا انصاف ہو لیکن روح کے لحاظ سے خدا کے مطابق زندہ رہیں۔

7 وہ وقت قریب ہے جب تمام چیزیں تباہ ہو جائیں گی اس لئے خود کو قا بو میں رکھو اور اپنے دماغوں کو صاف رکھو یہ چیزیں دعا کر نے میں مدد دیں گی۔

8 سب سے اہم یہ ہے کہ ایک دوسرے سے گہری محبت رکھو کیوں کہ محبت بہت سے گناہوں پر پردہ ڈال دیتی ہے۔

9 بغیر بڑ بڑائے ایک دوسرے کےساتھ مہمان نواز رہو۔

10 تم میں سے ہر ایک کو خدا کی طرف سے روحانی عطیہ حاصل ہوا ہے اس لئے اس عطیہ کو دوسروں کی خدمت کے لئے استعمال کرو اچھے انتظام سے خدا کی خوشنودی مختلف طریقوں سے آتی ہے۔

11 جو شخص کچھ کہے تو اس کو چاہئے کہ وہ خدا کا کلام کرے اور جو کو ئی خدمت کرے اس طاقت کے مطابق کرے جو خدا نے اس کو دی ہے یہ سب چیزیں اس کو دی ہیں یہ سب چیزیں کرنی ہوں گی اس طرح یسوع مسیح کے ذریعہ خدا کی تمجید ہو جلال اور سلطنت ابدالآباد اس کی ہی ہے، آمین۔

12 میرے دوستو! تکلیف دہ مصیبتوں پر حیران نہ ہو جس سے اب تم مشکل میں ہو۔ یہ مصیبتیں ویسے تمہارے ایمان کی آزمائش ہیں یہ مت سوچو کہ یہ چیزیں عجیب سی واقع ہو ئی ہیں۔

13 لیکن تمہیں خوش ہو نا چاہئے کیوں کہ تم مسیح کی مصیبتوں میں شریک ہوئے۔ خو شی مناؤ تا کہ اس کے جلال کے ظہور کے وقت بھی نہایت خوش و خرّم رہو۔

14 اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمہیں ملا مت کیا جاتا ہے تو تم مبارک ہو۔ کیوں کہ خدا کے جلال کی روح تم پر سا یہ کر تی ہے۔

15 تم میں سے کو ئی شخص خونی،چور یا بد کار یا لوگوں کے کام میں دست انداز ہو کر دکھ نہ پائے۔

16 لیکن اگر عیسائی ہو نے کے باعث کو ئی شخص دکھ پائے تو تم شرمندہ مت ہو تمہیں خدا کی تمجید اس نام کے لئے کر نا چاہئے۔

17 یہ وقت حساب اور فیصلہ کے شروع ہو نے کا ہے جب یہ حساب خدا ہی کے خاندان سے شروع ہو گا اور ہم سے ہی شروع ہو گا تو ان لوگوں کا کیا ہو گا جنہوں نے خدا کے کلام کی خوش خبری کو نہیں مانے۔

18 اور اگر راستباز ہی مشکل سے نجات پائے گا

19 تو وہ لوگ جو خدا کی مرضی سے دکھ اٹھاتے ہیں انہیں چاہئے کہ اپنی روحوں پر بھروسہ کر کے اسی کے سپرد کر دیں خدا ہی ہے جس نے انہیں بنایا اور وہ اس پر بھروسہ کر سکتے ہیں تو پھر انہیں نیک عمل کو جاری رکھنا چاہئے۔

 

باب : 5

 

1 مجھے اب تمہارے گروہ کے بزرگوں سے کچھ کہنا ہے میں بھی ایک بزرگ ہوں میں نے خود مسیح کے مشکلات،دکھوں،جلال میں شریک ہو کر انکشاف کیا اور دیکھا ہے۔

2 اپنے گروہ کے لوگوں کی دیکھ بھال کرو جس کے تم ذمہ دار ہو وہ خدا کے گروہ ہیں ان کی نگرانی کرو اس لئے نہیں کہ تم پر کو ئی زبردستی ہے خدا کی مرضی کے موافق خواہش سے اور ناجائز نفع کے لئے نہیں بلکہ شوق دل سے خدمت کرو۔

3 ان پر حاکم کی طرح مت رہو تم ان کے ذمہ دار ہو بلکہ تم اس گروہ کے لئے نمونہ بنو۔

4 جب حاکم چرواہا آئے تو تمہیں شاندار تاج ملے گا جس کی خوبصورتی کبھی ختم نہ ہو گی۔

5 اے نوجوانو !میں تم سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ تم بھی بزرگوں کے تابع رہو،تم سب ایک دوسرے سے نرمی کا برتاؤ کرو۔

6

7 اپنی سب فکریں اسی پر ڈال دو کیوں کہ وہی تمہارا حقیقی فکر کر نے والا ہے۔

8 مستعد رہو !بیدار رہو!شیطان تمہارا دشمن ہے اور وہ تمہارے اطراف گرجنے والے شیر ببر کی طرح ڈھونڈتا پھر تا ہے کہ کسی کو شوق سے پھاڑ کھائے۔

9 اس کے خلاف کھڑے ہو جاؤ اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہو تم جانتے ہو کہ ساری دنیا میں تمہارے بھا ئی اور بہنیں اس قسم کی مصیبتوں میں مبتلا ہیں۔

10 ہاں !تم کچھ عرصہ کے لئے دکھ اٹھا ؤ گے لیکن اس کے بعد خدا ہر چیز ٹھیک کر دے گا وہ تمہیں طا قتور بنائے گا اور تمہیں مدد کر کے گر نے سے روک لے گا وہی خدا ہے جو اپنا تمام فضل دیتا ہے۔ اور وہ تم کو یسوع مسیح میں اپنے ابدی جلال کے لئے بلا یا ہے۔

11 اس کی قدرت ہمیشہ ابدی طور پر رہے آمین۔

12 میں تمہیں یہ خط مختصر لکھ رہا ہوں سلوانس کی مدد سے میں جانتا ہوں کہ وہ ایک وفا دار بھا ئی ہے میں تمہیں ہمت افزائی کے لئے لکھا ہوں میں تم سے یہ کہنا چاہتا تھا کہ یہی خدا کا سچا فضل ہے اس لئے اس پر ثابت قدم رہو۔

13 بابل میں جو کلیسا ء ہے ان کے وہ لوگ تمہیں سلام کہتے ہیں ان لوگوں کو بھی اسی طرح چنا گیا ہے جس طرح خدا نے ہمیں چنا تھا میرا بیٹا مسیح میں مرقس بھی سلام کہتا ہے۔

14 ایک دوسرے سے ملو تو محبت سے بوسہ لے کر سلام کرو۔ تم سب کو جو مسیح میں ہیں اطمینان و سکون حاصل ہو تا رہے۔

 

 

 

کتاب ۶۱: پطرس دوم

 

باب : 1

 

1 شمعون پطرس جو یسوع مسیح کا خادم اور رسول کی جانب سے سلام۔

2 فضل اور سلامتی تم پر زیادہ سے زیادہ رہے کیوں کہ تم سچا ئی کے ساتھ خدا اور مسیح ہمارے خداوند کو جانتے ہیں۔

3 یسوع کو خدا کی طاقت حاصل ہے اور اس کی طاقت نے ہم کو ہماری ضرورت کی ہر چیز رہنے کے لئے اور خدا کی خدمت کے لئے دی ہے اور ہمارے پاس یہ چیزیں اس سے ہم کو اس وقت ملیں جب سے کہ ہم اس کو پہچانتے ہیں یسوع نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعے سے بلا یا ہے۔

4 ان کے ذریعے سے یسوع نے ہمیں بڑی قیمتیں نعمتیں دی ہیں جس کا اس نے وعدہ کیا تھا تا کہ ان نعمتوں کے وسیلے سے تم اس خرابی سے چھوٹ کر جو دنیا میں بری خواہش کے سبب سے ہے ذات الٰہی میں شریک ہو جاؤ۔

5 کیونکہ تمہیں خوش نصیبی حاصل ہے اس لئے تم سے جتنا زیادہ ہو سکے کوشش کر کے ان چیزوں کو اپنی زندگی میں، اپنے ایمان میں اور اپنی اچھا ئی میں شامل کرو،اور اپنی اچھا ئی میں علم کو شا مل کرو،

6 اور اپنے علم میں پرہیزگاری کو اور پرہیز گاری میں صبر کو اور اپنے صبر میں خدا کی خدمت کو شامل کرو،

7 اور خدا کے لئے اپنی خدمت میں اپنے عیسائی بھا ئیوں اور بہنوں کے لئے مہربانی اور اپنے بھا ئیوں اور بہنوں کے لئے اپنی اس مہربانی محبت کو شامل کرو۔

8 اگر یہ ساری باتیں تجھ میں ہے اور اس میں اضافہ ہو رہا ہے تو تمہیں اس سے فائدہ ہو گا اور یہ کبھی بیکار نہیں جائے گی یہ تیرے لئے ہمارے خداوند یسوع مسیح کو جاننے میں فائدہ مند ہو گی۔

9 لیکن اگر کسی کے پاس کر دار اور اطوار نہ ہوں تو پھر وہ دیکھنے سے قاصر ہے اور ایسا آدمی اندھا ہے وہ یہ بھول گیا ہے کہ اس کے پچھلے گناہوں کو دھو دیا گیا ہے۔

10 اے میرے بھا ئیو اور بہنو!خدا نے تمہیں اس کے لئے چن لیا ہے اور تم بے حد کو شش کر کے یہ ثابت کرو کہ تم اسی کی طرف سے بلائے گئے اور چنے ہوئے ہو اگر تم ایسا کرو تو کبھی ٹھو کر کھا کر نہیں گرو گے۔

11 اور تمہیں خداوند اور ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح کی ابدی بادشاہت میں بہت ہی زیادہ عزت کے ساتھ تمہارا استقبال کیا جائے گا۔ وہ بادشاہت ہمیشہ قائم رہنے والی اور ابدی ہے۔

12 تم ان باتوں کو جانتے ہو کہ تم سچّائی میں مضبوطی سے قائم ہو لیکن میں ہمیشہ انہیں یاد کر نے کے لئے مدد کروں گا۔

13 میں سمجھتا ہوں کہ یہ میرے لئے مناسب ہے کہ جب تک میں زمین پر ہوں یہ ساری چیزیں تمہیں یاد دلا کر تمہاری مدد کروں۔

14 میں جانتا ہوں کہ مجھے اس جسم کو جلد چھو ڑ کر جا نا ہے ہمارے خداوند یسوع مسیح نے مجھے یہ اطلاع دی ہے۔

15 میں اپنے طور پر ممکنہ کو شش کروں گا اسی پر یقین بناتے ہوئے کہ میرے مرنے کے بعد بھی تم ان باتوں کو ہمیشہ یاد رکھو۔

16 ہم تمہیں ہمارے خداوند یسوع مسیح کی طاقت کے تعلق سے کہہ چکے ہیں ہم اس کے آنے کے متعلق بھی کہہ چکے ہیں جو باتیں ہم تمہیں کہہ چکے ہیں وہ صرف کہانیاں نہیں ہیں جنہیں لوگوں نے بنائی ہی نہیں !ہم نے یسوع کی عظمت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے۔

17 یسوع نے بڑی شان و شوکت کے ساتھ آواز کو سنا جب یسوع خدا یعنی باپ سے اس وقت عزّت اور جلال پایا اسے آواز آئی، وہ میرا چہیتا بیٹا ہے میں اس سے بے حد خوش ہوں۔

18 اور ہم نے وہ آواز سنی جو آسمان سے اس وقت آئی تھی جب ہم یسوع کے ساتھ اس مقدس پہاڑ پر تھے۔

19 اس سے ہمارا یقین ان باتوں کے متعلق اور بڑھ گیا جو نبیوں نے کہی تھی اور یہی بہتر ہو گا کہ تم اس پر عمل بھی کرتے رہو۔ انکی تعلیمات چمکدار چراغ کی مانند ہیں جس کے اطراف اندھیرا ہے۔ جب تک کہ دن شروع نہ ہو جائے اور صبح کا ستا رہ تمہارے ذہنوں کو روشن نہ کر دے۔

20 یہ تمہارے لئے جاننا اہم ہے کہ صحیفوں میں کبھی بھی کو ئی بھی نبوت کسی بھی شخص کی اپنی ذاتی اختیار پر موقوف نہیں ہے۔

21 کیوں کہ نبوت کی کو ئی بات آدمی کی مرضی سے نہیں آئی۔ لیکن وہ لوگ روح القدس کی رہنمائی کے سبب سے خدا کا پیغام بولتے تھے۔

 

باب : 2

 

1 ماضی میں کچھ جھوٹے نبی خدا کے لوگوں میں تھے۔ اسی طرح تم لوگوں کے گروہ میں بھی جھوٹے استاد ہوں گے۔ وہ پوشیدہ طور پر ہلاک کر نے والی بری اور غلط باتیں نکالیں گے یہاں تک کہ وہ خداوند کا انکار کریں گے۔ جس نے ان کو آزادی دلا ئی تھی۔اور اپنے آپ کو جلد ہلا کت میں ڈالیں گے۔

2 کئی لوگ ان کی برائی کی راہ پر چلیں گے اور دوسرے لوگ سچائی کے راستے کے متعلق محض ان کی وجہ سے بری باتیں کہیں گے۔

3 وہ جھوٹے استاد لا لچ سے باتیں بنا کر تم کو اپنے نفع کا سبب ٹھہرائیں گے۔ لیکن ان جھوٹے استادوں کے لئے فیصلہ بہت پہلے ہی ہو چکا ہے اور وہ اس سے فرار نہیں ہو پائیں گے خدا انہیں تباہ کر دے گا۔

4 جب فرشتوں نے صرف ایک گناہ کیا تو خدا نے فرشتوں کو بغیر سزا کے نہیں چھو ڑا خدا نے انہیں جہنم میں بھیج کر تاریک غاروں میں ڈال دیا۔ اور وہ وہیں عدالت کے دن تک حراست میں رہیں گے۔

5 قدیم دنیا کے بدکار لوگوں کو بھی سزا دی خدا نے ان لوگوں کے لئے سیلاب لا کر انہیں غرق کر دیا۔ صرف خدا نے نوح کو اور دیگر سات آدمیوں کو بچا لیا نوح وہ شخص تھا جو لوگوں کو راستبازی کی باتیں کہتا تھا۔

6 اور خدا نے سدوم اور عمورہ جیسے برے شہروں کو خاک سیاہ کر دیا۔ اور آئندہ زمانے کے لئے بے دینوں کے لئے جائے عبرت بنا دیا۔

7 لیکن خدا نے لوط کو بچا لیا لوط بہت پارسا آدمی تھا۔ لوط کو بے دینوں کے ناپاک چال چلن سے تکلیف اٹھانی پڑی۔

8 لوط بہت اچھا آدمی تھا لیکن ان کا روزانہ کا رہنا ان برے صفت لوگوں کے ساتھ تھا۔ انکے برے کاموں  کو دیکھ دیکھ کر اور سن سن کر گو یا ہر روز اپنے سچّے دل کو شکنجے میں کھینچتا تھا۔

9 اسی لئے تو خداوند دینداروں کو آزمائش سے نکال لیتا ہے اور خداوند برے لوگوں کو عدالت کے دن تک سزا میں رکھنا جانتا ہے۔

10 وہ سزا خصوصاً ان لوگوں کے لئے ہے جو ناپاک خواہشوں سے گناہوں کی پیر وی کرتے ہیں اور خداوند کی حکو مت کو نا چیز جانتے ہیں۔

11 یہ فرشتے ان جھوٹے استادوں سے طاقت اور قدرت میں بڑے ہیں اس کے با وجود بھی یہ فرشتے خداوند کے سامنے جھوٹے استا دوں پر لعن طعن کے ساتھ الزام نہیں لگاتے تھے۔

12 لیکن یہ جھوٹے استاد بے عقل جانوروں کی مانند ہیں جو پکڑے جانے اور ہلاک ہو نے کے لئے حیوان مطلق پیدا ہوئے ہیں۔ جن باتوں سے نا واقف ہیں ان کے بارے میں اور وں پر لعن و طعن کرتے ہیں وہ اپنی خرا بی میں خود خراب کئے جائیں گے۔

13 ان جھوٹے استا دوں میں بہت ساروں کو تکلیف دی اسلئے ان کو بھی تکلیف دی جائے گی جو کچھ انہوں نے کیا ہے وہی ان کا معاوضہ ہو گا۔

14 وہ ہر وقت نا محرم عورتوں کی تلاش میں رہتے ہیں وہ جھوٹے استاد گناہوں پر قابو نہیں رکھتے۔ وہ کمزور دلوں کو پھنساتے ہیں ان کا دل لالچ کا مشتاق ہے وہ لعنت کی اولاد ہیں۔

15 یہ جھوٹے استاد سیدھا اور سچّا راستہ چھو ڑ کر غلط راستے پر چلتے ہیں یہ اسی راستے پر چلتے ہیں جس راستے پر بعور کا بیٹا بلعام چلا تھا۔ جس نے نا راستی کی مزدوری کو عزیز جانا۔

16 ایک گدھے نے بلعام سے کہا تھا کہ وہ بدی کر رہا ہے اور گدھا ایک جانور ہے جو بات نہیں کر سکتا لیکن اس گدھے نے آدمی کی آواز میں بات کی اور نبی کو دیوانگی سے باز رکھا۔

17 یہ جھوٹے استاد فواروں کی مانند ہیں جس میں پانی نہیں ہے اور ایسے بادل ہیں جو طو فانی ہواؤں میں صرف آواز سے گرجتے ہیں اور ان لوگوں کے لئے گہری تاریکی میں ایک جگہ رکھی گئی ہے۔

18 یہ جھوٹے استاد ایسی باتوں کی شیخی مارتے ہیں جن کے کو ئی معنیٰ مطلب نہیں ہیں یہ لوگوں کو غلط حرکتوں کی طرف مائل کرتے ہیں یہ جھوٹے استاد لوگوں کو بری خواہشوں کی طرف راغب کرتے ہیں اور بد کاری کے کاموں کی ترغیب دے کر گناہوں کی راہ پر ڈالتے ہیں۔

19 یہ جھوٹے استاد ان لوگوں سے آزادی کے وعدہ کرتے ہیں اور خود ہی خرابی کے غلام بنے ہوئے ہیں جو آخر میں تباہ ہو نے والے ہیں۔ آدمی ان چیزوں کا غلام ہے جو اس کو قابو میں رکھے ہوئے ہیں۔

20 اور وہ لوگ خداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کی پہچان کے وسیلے سے دنیا کی آلودگی سے چھوٹ کر پھر ان میں پھنسے اور ان سے مغلوب ہوئے تو ان کا پچھلا حال پہلے سے بھی بد تر ہوا۔

21 ہاں راستبازی کی راہ کا نہ جاننا ان کے لئے اس سے بہتر ہو تا کہ اسے جان کر اس مقدس تعلیم سے پھر گیا جو انہیں سونپا گیا تھا۔

22 ان پر یہ سچی مثل صادق آتی ہے کہ، جب کتا قے کر تا ہے تو پھر اسی کی طرف رجوع کر تا ہے اور جب سوّر کو نہلا یا جائے تو وہ پھر گندے کیچڑ کی طرف ہی لوٹتا ہے۔

 

باب : 3

 

1 میرے دوستو ! یہ دوسرا خط ہے جو میں تمہیں لکھ رہا ہوں میں نے دونوں خط تمہیں لکھے کہ تمہارا صاف ذہن کچھ باتوں کو یاد کرے۔

2 میں چاہتا ہوں کہ پہلے جو مقدس نبیوں نے ماضی میں جو کہیں ہیں اسے یاد رکھو اور اس حکم کو بھی یاد رکھو جو ہمارے خداوند اور نجات دہندہ نے ہم کو دیئے جو ان رسولوں کے ذریعہ آیا تھا۔

3 یہ تمہارے لئے اہم ہے کہ یہ جان لو کہ آخر دنوں میں کچھ لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے اور وہ لوگ اپنی بری خواہشوں کے موافق چلیں گے۔

4 وہ یہ کہیں گے وہ جس نے وعدہ کیا ہے کہ آئے گا،کہاں ہے وہ ؟ ہمارے باپ مر گئے لیکن دنیا اب تک باقی ہے جیسا کہ اس وقت جب سے یہ بنی ہے۔

5 لیکن وہ لوگ یاد کر نا نہیں چاہتے کہ بہت پہلے کیا ہوا تھا آسمان پہلے سے موجود ہے اور زمین خدا کے حکم سے پانی سے بنی اور پانی میں قائم ہے۔

6 تب دنیا میں سیلاب آیا اور پانی ہی سے تباہ ہو ئی۔

7 مگر اس وقت کہ آسمان اور زمین اسی خدا کے کلام کے ذریعے سے آ گ سے تباہ کر نے کیلئے رکھا گیا ہے اور وہ بے دین آدمیوں کی عدالت اور ہلاکت کے دن تک محفوظ رہیں گے۔

8 لیکن ایک چیز مت بھو لو میرے دوستو:خداوند کے نزدیک ایک دن ایک ہزار سال کے برابر ہے اور ہزار سال ایک دن کے برابر ہے۔

9 خداوند اپنے وعدے میں دیر نہیں کر تا جیسا کہ کچھ لوگ سمجھتے ہیں لیکن خدا تم لوگوں کے ساتھ صبر و تحمّل سے کام لیتا ہے خدا یہ نہیں چاہتا تھا کہ کو ئی بھی ہلا ک ہو جائے بلکہ خدا چاہتا ہے کہ ہر شخص اپنے دل کو بدلے اور گناہ سے رک جائے۔

10 لیکن خداوند کا دن دوبارہ آئے گا۔ جیسا کہ چور آتا ہے آسمان غائب ہو جائے گا ایک عجیب آواز کے ساتھ اور تمام آسمان کی چیزیں آ گ سے تباہ ہو جائیں گے اور زمین اور اس میں موجود ہر چیز جل جائے گی۔

11 اب اس طرح سے ہر چیز تباہ ہو جائے گی جو میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ تم لوگوں کو اس طرح رہنا ہو گا ؟ تم کو مقدس زندگی گزارنی ہو گی اور خدا کی خدمت کرنی ہو گی۔

12 تمہیں خدا کے دن کا انتظار کر نا ہو گا اور تمہیں اس دن کے آنے کی چاہت کرنی ہو گی جب وہ دن آئے گا تو آسمان آ گ سے تباہ ہو جائے گا اور اس کی ہر چیز گر می سے پگھل جائے گی۔

13 لیکن خدا نے ہم سے ایک وعدہ کیا ہے اور ہم اس کے وعدے کے منتظر ہیں کہ ایک نیا آسمان اور ایک نئی زمین اور جن میں راستبازی بسی رہے گی۔

14 عزیز دوستو ! اگر ہم اس بات کے منتظر ہیں تو کو شش کرو کہ ہم بغیر گناہ اور بغیر غلطی کے رہیں اور خدا کے ساتھ سلامتی سے رہیں۔

15 یاد رکھو ! ہم بچ گئے ہیں کیوں کہ ہمارا خداوند صبر و تحمّل والا ہے ہمارا عزیز بھا ئی پو لس یہی باتیں تم سے کہہ چکا ہے جب اس نے تمہیں اپنی حکمت سے لکھا جو خدا نے اسی دی تھی۔

16 پولس یہ تمام چیزیں اپنے خطوں میں لکھتا ہے کبھی کبھی کچھ باتیں پو لس کے خطوں سے سمجھ میں نہیں آتی اور کچھ لوگ جو جاہل اور ایمان میں کمزور ہیں اور وہی دوسرے صحیفوں کا بھی غلط مطلب نکالتے ہیں اور ایسا کر کے وہ اپنے آپ کو تباہ کر رہے ہیں۔

17 عزیز دوستو! تم یہ بہت پہلے سے جانتے ہو اس لئے ہوشیار رہو ان بد کار لوگوں سے جو تمہیں گمراہی کی طرف کھینچ کر غلط راستے پر چلنے کی ترغیب دیں گے اگر ان سے ہوشیار رہو گے تو اپنے ایمان کی مضبوطی سے گر نہ پا ؤ گے۔

18 لیکن ہمارے خداوند اور نجات دہندہ یسوع مسیح کے فضل اور عرفان میں بڑھتے رہو اس کا جلال اب بھی ہو اور ہمیشہ ہو تا رہے (آمین!)

 

 

 

 

کتاب ۶۲: یوحنا اول

باب : 1

 

1 اب ہم تجھے زندگی کے کلام کے بارے میں کچھ بتاتے ہیں جو کہ دنیا کے وجود سے پہلے موجود تھا۔ اسے ہم نے سنا ہے، اسے ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، اس پر ہم نے غور و کھوج کیا ہے اور اسے خود اپنے ہاتھوں سے چھوا ہے۔

2 جو زندگی کے بارے میں ہمیں بتا ئی گئی ہے جسے ہم نے دیکھا اور جس کے متعلق ہم گواہ ہیں۔ ہم اب اسی زندگی کے متعلق کہتے ہیں جو ہمیشہ کے لئے رہنے وا لی ہے اور یہ باپ کے ساتھ تھی باپ نے یہ زندگی ہم کو دکھا ئی۔

3 اب ہم ان چیزوں کے متعلق کہتے ہیں جو ہم نے دیکھا اور سنا تھا کہ تم بھی ہمارے ساتھ شریک رہو اور یہی شراکت باپ اور اس کے بیٹے یسوع مسیح کے ساتھ ہے۔

4 ہم یہ باتیں تمہیں اس لئے لکھتے ہیں کہ ہم سب کی جو خوشی ہے وہ پوری ہو جائے۔

5 ہم نے خدا سے جو سنا وہ پیغام تمہیں دیتے ہیں وہ یہ ہے کہ خدا روشنی ہے اور اس میں تاریکی نہیں۔

6 اگر ہم یہ کہیں کہ ہم خدا کی شراکت میں ہیں لیکن تاریکی میں جی رہے ہیں تو ہم جھو ٹ بول رہے ہیں اور سچّائی کی پیروی نہیں کر رہے ہیں۔

7 خدا نور ہے اور ہمیں اس نور میں رہنا چاہئے اگر ہم اس نور میں رہتے ہیں تو تب ہم ایک دوسرے سے شراکت کرتے ہیں اور جب ہم اس نور میں رہتے ہیں تو خدا کا بیٹا یسوع کا خون ہم کو ہمارے تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے۔

8 اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ ہم بالکل گنہگار نہیں ہیں تو ہم اپنے آپ کو بے وقوف بنا رہے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں ہے۔

9 اگر ہم اپنے گناہوں کو تسلیم کرتے ہیں تو خدا جو انصاف پسند اور وفا دار ہے وہ ہمارے گناہوں کو معاف کر تا ہے ہمیں تمام گناہوں سے پاک کر تا ہے۔

10 اگر ہم یہ کہیں کہ ہم نے گناہ نہیں کیا تو گویا خدا کو جھٹلاتے ہیں اور خدا کی سچی تعلیمات ہم میں بالکل نہیں ہے۔

 

باب : 2

 

1 میرے بچو!یہ خط میں تمہیں لکھ رہا ہوں تا کہ تم گناہ نہ کرو۔ اگر کسی آدمی سے گناہ سرزد ہو جائے تو خدا باپ کے پاس ہمارے گناہوں کا بچاؤ کر نے والا ہمارا مددگار موجود ہے اور وہ ہے متقی یسوع مسیح۔

2 ہمکو گناہوں سے بچانے کا یسوع ہی ایک ذریعہ ہے نہ صرف ہمارا بلکہ تمام لوگوں کے گناہ پاک ہو جائیں گے۔

3 جو کچھ خدا نے ہمیں کہا ہے اگر ہم اس کی فرماں برداری کریں تو یقیناً ہم نے خدا کی سچائی کو جانا۔

4 اگر کسی نے کہا، میں خدا کو جانتا ہوں۔اور پھر خدا کے احکام کی فرمانبرداری نہیں کرتا ایسا شخص خدا کو جھٹلا تا ہے اور اس میں وہ سچائی نہیں۔

5 اگر آدمی خدا کی تعلیمات کی اطاعت کرے تب خدا کی محبت میں مکمل اترتا ہے۔

6 اس طرح ہم جانتے ہیں کہ ہم اس کی رفاقت میں ہیں۔ تو جو خدا کی رفاقت میں قائم ہے تو اسے چاہئے کہ وہ یسوع کی طرز زندگی پر زندگی گزارے۔

7 میرے عزیز دوستو !میں تمہیں کو ئی نیا حکم نہیں لکھ رہا ہوں یہ وہی حکم ہے جو ابتدا سے تمہارے لئے تھا۔ یہ حکم کچھ بھی نہیں لیکن یہ وہی تعلیمات ہیں جو تم سن چکے ہو۔

8 لیکن میں تمہیں اس حکم کو نئے حکم کی طرح لکھ رہا ہوں یہ حکم سچا ہے اس کی سچائی کو تم یسوع میں تم اپنے آپ میں دیکھ سکتے ہو کیوں کہ اندھیرا غائب ہو رہا ہے اور وہ سچا نور چمک رہا ہے۔

9 جو یہ کہتا ہے کہ میں نور میں ہوں پھر بھی اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے تو ایسا آدمی آج تک بھی اسی تاریکی میں مبتلا ہے۔

10 جو شخص اپنے بھا ئی کو عزیز رکھتا ہے وہ نور میں رہتا ہے اور کوئی  بھی چیز اسے غلطی کر نے پر مجبور نہیں کر سکتی۔

11 لیکن ایک شخص اپنے بھا ئی سے نفرت کر تا ہے وہ تاریکی میں ہے اور وہ تاریکی میں رہتا ہے،اور وہ نہیں جانتا کہ وہ کہاں جا رہا ہے کیوں کہ تاریکی نے اس کی آنکھوں کو اندھا بنا دیا ہے۔

12 عزیز بچو ! میں تمہیں لکھتا ہوں،

13 اے باپ ! میں تمہیں لکھتا ہوں،

14 اے بچو ! میں تمہیں لکھتا ہو

15 دنیا سے اور اس کی چیزوں سے محبت نہ رکھو جو کوئی شخص دنیا سے محبت رکھتا ہے تو ایسے شخص کے دل میں باپ کی محبت نہیں ہے۔

16 یہ تمام چیزیں جو دنیا کی برائیاں ہیں :کہ ان چیزوں کی محبت جس سے ہم اپنے گناہوں کے ذریعے خوش کرتے ہیں، گناہ کی چیزوں کو دیکھ کر آنکھیں مطمئن ہو تی ہیں، دنیا کی چیزوں کو پا کر ان پر فخر کرتے ہیں۔ اور ایسا دنیاوی خواہشات باپ کی طرف سے نہیں آتی۔

17 لیکن یہ دنیا کی طرف سے ہے اور یہ قائم رہنے والی نہیں بلکہ یہ فنا ہو نے والی ہے جو شخص خدا کی مرضی پر قائم ہے وہ ہمیشہ قائم رہتا ہے۔

18 میرے عزیز بچو! آخر وقت آ گیا ہے تم نے سنا ہے کہ مسیح کے دشمن آ رہے ہیں اور اب بھی کئی مسیح کے دشمن ہو گئے ہیں اس طرح ہم جانتے ہیں کہ آخر وقت قریب ہے۔

19 وہ دشمن مسیح ہمارے گروہ میں تھے اور ہمیں چھو ڑ گئے حقیقت میں وہ ہمارے نہیں ہیں اگر وہ سچ مچ ہم میں سے ہوتے تو وہ ہمارے ساتھ ہی رہتے لیکن وہ ہمیں چھو ڑ گئے اس سے صاف ظاہر ہو تا ہے کہ حقیقت میں وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔

20 تمہارے پاس تو وہ تحفہ ہے جو مقدس ہستی نے دیا ہے اور اس لئے تم سب سچائی کو جانتے ہو۔

21 پھر میں یہ سب تمہیں کیوں لکھتا ؟ کیا اس لئے لکھوں کہ تم سچائی نہیں جانتے اور میں خط اس لئے لکھتا ہوں کہ تم سچائی کو جانتے ہو اور یہ جانتے ہو کہ کو ئی جھو ٹ سچائی سے نہیں آتا۔

22 تو پھر کون جھو ٹا ہے ؟ یہ وہی ہے جو تسلیم نہیں کر تا کہ یسوع مسیح ہے یا پھر وہ جو کہتا ہے کہ یسوع مسیح نہیں ہے،یہی مسیح کا دشمن ہے۔ ایساآدمی باپ یا اپنے بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا۔

23 جو ایک بیٹے پر ایمان نہیں رکھتا پھر اس کے پاس باپ بھی نہیں اور جو بیٹے کو قبول کرے وہ باپ کو بھی قبول کرتا ہے۔

24 ابتدا سے جن تعلیمات کو تم نے سنا ہے اس پر قائم رہو تو پھر تم بیٹے اور باپ میں قائم رہو گے۔

25 اور یہی وعدہ ہے جو بیٹے نے ہمکو دیا کہ ہمیشہ کی زندگی ہے۔

26 میں یہ خط تم لوگوں کے متعلق لکھ رہا ہوں جو تمہیں غلط راستہ بتا رہے ہیں۔

27 مسیح نے تمہیں ایک خاص تحفہ عطا کیا ہے وہ تحفہ تم میں ہے تم کو کسی اور کی تعلیمات کی ضرورت نہیں جو تحفہ اس نے دیا ہے وہ تمہیں ہر چیز کی تعلیم دے گا اور یہ سچا تحفہ ہے جھو ٹا نہیں لہذا مسیح نے جو سکھا یا ہے اس پر قائم رہو۔

28 ہاں ! میرے عزیز بچو ! مسیح پر قائم رہو اگر ہم اب ایسا کریں تو ہمارا یقین اس دن پر اور پختہ ہو گا جب مسیح آئیں گے ہمیں کچھ چھپا نے کی اور شرمندہ ہو نے کی ضرورت نہیں۔

29 تم جانتے ہو کہ مسیح نیک ہے اس لئے تم جانتے ہو تمام لوگ جو سچے اور نیک ہیں وہ خدا کے بچے ہیں۔

 

باب : 3

 

1 باپ نے ہم سے بے حد محبت کی ہے اس نے ہم سے اتنی محبت کی ہے کہ ہم خدا کے بچے کہلاتے ہیں حقیقت میں ہم اس کے بچے ہیں وہ لوگ نہیں سمجھ سکتے کہ ہم خدا کے بچے ہیں۔

2 عزیز دوستو ! اب ہم خدا کے بچے ہیں اور نہیں جانتے کہ آئندہ ہم کیا ہوں گے؟ لیکن ہم کو معلوم ہے کہ جب مسیح ظاہر ہوں گے تب ہم اس جیسے ہی ہوں گے ہم اس کو اسی طرح دیکھیں گے جیسا کہ وہ حقیقت میں ہے۔

3 مسیح پاک ہے اور ہر آدمی جو اس سے امید رکھتا ہے مسیح اس کو اسی طرح پاک کرے گا جیسا کہ خود مسیح ہے۔

4 جب کوئی شخص گناہ کر تا ہے تو گویا وہ خدا کی شریعت کو توڑتا ہے ہاں! گناہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ خدا کی شریعت کے خلاف جانا۔

5 تم جانتے ہو کہ مسیح لوگوں کے گناہوں کو مٹا نے کے لئے آیا ہے اس کی ذات میں کو ئی گناہ نہیں۔

6 اسی لئے جو مسیح میں قائم رہتا ہے تو وہ گناہ نہیں کرتا اور جو مسلسل گناہ کرتا ہے تو پھر اس نے حقیقت میں مسیح کو دیکھا ہی نہیں اور نہ مسیح کو جانا۔

7 عزیز بچو! کو ئی بھی آدمی جو غلط راستہ بتائے اس کے قریب میں نہ جانا۔ مسیح نیک ہے اور جو کو ئی اس کی طرح نیک ہو نا چاہے اسے چاہئے کہ اچھے کام کریں۔

8 شیطان شروع ہی سے گناہ کر رہا ہے اور جو شخص گناہ مسلسل کرتا ہے وہ شیطان میں سے ہے۔ خدا کا بیٹا شیطان کے کاموں کو مٹا نے کے لئے آئے گا۔

9 جب خدا کسی شخص کو اپنا بچہ بناتا ہے تو وہ شخص مسلسل گناہ نہیں کرتا کیوں کہ وہ اس نئی زندگی میں رہتا ہے جو خدا اسے دیتا ہے اس دن سے وہ خدا کا بیٹا کہلا تا ہے۔ اور ایسے شخص کے لئے مسلسل گناہ کرنا ممکن نہیں۔

10 اسی طرح ہم پہچان سکتے ہیں کہ کون خدا کے بچے ہیں؟ اور کون شیطان کے بچے ہیں؟ جو لوگ صحیح راستے پر نہیں چلتے، وہ خدا کے بچے نہیں کہلاتے اور جو اپنے بھا ئیوں سے محبت نہیں کرتے وہ خدا کے بچے نہیں ہیں۔

11 تعلیمات جو شروع سے تم سن رہے ہو یہ ہیں کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہئے۔

12 ہم کو قابیل کی مانند نہیں ہونا چاہئے جس کا تعلق برائی سے تھا اس نے اپنے بھا ئی کو مار ڈالا۔ لیکن اس نے اپنے بھا ئی کو کیوں مار ڈا لا ؟ کیوں کہ اس کے کام برے تھے اور اس کے بھا ئی کے کام سچائی کے تھے۔

13 بھا ئیو اور بہنو! تم کو حیران ہو نے کی ضرورت نہیں جب اس دنیا کے لوگ تم سے نفرت کریں۔

14 ہم جانتے ہیں کہ ہم موت سے آئے ہیں اور زندگی میں داخل ہوئے ہیں ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنے عیسائی بھا ئیوں اور بہنوں سے محبت کرتے ہیں اور جو شخص اس طرح دوسروں سے محبت نہیں رکھتا وہ ابھی تک موت ہی میں ہے۔

15 ہر وہ شخص جو اپنے بھا ئیوں سے نفرت کر تا ہے وہ قاتل ہے تم اچھی طرح جانتے ہو کہ قاتل کی زندگی کے اندر ہمیشہ کی زندگی نہیں ہوتی۔

16 چونکہ یسوع نے ہما رے لئے اپنی زندگی دی تب ہم نے جانا کہ حقیقی محبت کیا ہے ہمیں بھی اپنی زندگیاں اپنے مسیح بھا ئی بہنوں کے لئے دینی چاہئے۔

17 اگر ایک ایمان والے کے پاس دنیا کی دولت ہو اور وہ یہ دیکھ رہا ہے کہ اس کا بھا ئی غریب اور ضرورت مند ہے اور یہ دیکھنے کے با وجود بھی اگر اس کے دل میں اس کے لئے ہمدردی نہیں جاگتی ہے اس کی مدد نہیں کر تا تو ایسا ایمان والا یہ کہنے کے قابل نہیں کہ اس کے دل میں خدا کی محبت ہے۔

18 میرے بچّو! ہم باتوں سے دکھا وے کے لئے محبت نہ کریں بلکہ ہماری محبت حقیقی ہونی چاہئے ہمیں اپنے سچے عمل سے محبت کا اظہار کر نا چاہئے۔

19 یہی ایک راستہ جس کی وجہ سے ہم سچائی کے راستے پر چلنے کے اہل ہیں۔ اگر ہمارا ضمیر کہتا ہے کہ ہم قصور وار ہیں تو ہم خدا کے سامنے اپنے ضمیر کی اصلاح کریں کیوں کہ خدا ہمارے دلوں سے بھی عظیم ہے وہ ہر چیز جانتا ہے۔

20

21 میرے عزیز دوستو ! اگر ہم اپنے دلوں میں یہ جانتے ہیں کہ ہم غلطی پر نہیں ہیں تو بلا کسی خوف کے خدا کے سامنے آئیں گے۔

22 چونکہ ہم اس کے فرماں بردار ہیں اور ہم وہی چیز کر رہے ہیں جس سے وہ خوش ہو رہا ہے پھر جو چیز اس سے مانگیں گے عطا کرے گا۔

23 انہیں باتوں کا خدا نے حکم دیا ہے کہ ہم اس کے بیٹے یسوع مسیح کے نام پر ایمان والے رہیں اور ہم اس طرح ایک دوسرے سے محبت کریں جیسا کہ اس نے حکم دیا ہے۔

24 ایک شخص خدا کے احکام کی اطاعت کر تا ہے تو پھر وہ خدا میں ہے اور خدا اس میں ہے ہم کس طرح کہہ سکیں گے کہ خدا ہم میں ہے جو روح کے ذریعے ہم کو دی ہے اس لئے ہم جانتے ہیں کہ وہ ہم میں ہے۔

 

باب : 4

 

1 اے میرے عزیز دوستو ! اسوقت دنیا میں کئی جھوٹے نبی ہیں اس لئے ہر ایک روح پر یقین مت کرو بلکہ روحوں کی جانچ کرو کہ وہ روح خدا کی طرف سے ہے یا نہیں۔

2 اس طرح تم خدا کی روح کے بارے میں جان سکتے ہو کہ کوئی روح یہ کہتی ہے کہ میرا ایمان یسوع مسیح میں ہے جو اس دنیا میں آدمی کی طرح آیا ہے یہی روح خدا کی طرف سے ہے۔

3 وہ روح جو یسوع کو قبول نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں ایسی روح مسیح کے دشمنوں کی روح ہے۔ تم تو سن چکے ہو کہ مسیح کے دشمن آئیں گے۔ اور اب مسیح کے دشمن اس وقت دنیا میں ہیں۔

4 میرے پیارے بچو! تم خدا کے ہو اس لئے تم ان کو شکست دے چکے ہو کیوں کہ جو تم میں ہے وہ اس دنیا کے لوگوں میں اس سے بھی عظیم ہے۔

5 اور ان لوگوں کا تعلق دنیا سے ہے اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ دنیا کے تعلق سے ہے اور ان کا کہنا دنیا ہی سنتی ہے۔

6 لیکن ہم خدا سے ہیں اس لئے جو لوگ خدا کو جانتے ہیں وہ ہماری باتیں سنتے ہیں۔ لیکن جو خدا کے نہیں ہیں وہ ہماری باتوں کو نہیں سنتے اس طرح ہم روح کی سچائی یا روح کی غلطی کو جانتے ہیں۔

7 عزیز دوستو! ہم کو ایک دوسرے سے محبت کرنی ہو گی کیوں کہ محبت خدا کی طرف سے ہے جو شخص محبت کر تا وہ خدا کا بچّہ ہے اور وہ خدا کو جانتا ہے۔

8 جو شخص محبت نہیں کر تا وہ خدا کو نہیں جانتا کیوں کہ خدا ہی محبت ہے۔

9 خدا نے صرف اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیجا تا کہ اس کے ذریعے ہمیں زندگی ملے اس طرح خدا نے ہمیں اس کی محبت کو بتا یا ہے۔

10 سچی محبت ہی ہمارے لئے خدا کی محبت ہے نہ کہ ہماری محبت خدا کے لئے خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیج کر ہمارے گناہوں کو لے لیا ہے۔

11 تو پھر خدا ہمیں بے انتہا چاہتا ہے عزیز دوستو ! اسی طرح ہمیں بھی ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہئے۔

12 کسی نے بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن جب ہم ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اس کا مقصد پو را ہو تا ہے اور ہم سے اس کی محبت پوری ہو گئی۔

13 ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا میں ہیں اور خدا ہم میں ہے ہم اس لئے جانتے ہیں کہ خدا نے روح ہم کو دی ہے۔

14 ہم دیکھ چکے ہیں کہ خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا کا نجات دہندہ بنا کر بھیجا ہے۔ اس لئے یہ گواہی ہم دیتے ہیں۔

15 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے کہ میں یسوع کے خدا کا بیٹا ہو نے پر ایمان لا تا ہوں تب خدا اس آدمی میں رہتا ہے اور وہ آدمی خدا میں رہتا ہے۔

16 اس لئے ہم جانتے ہیں کہ خدا ہم سے محبت کر تا ہے۔ اور ہم محبت پر بھروسہ کرتے ہیں۔

17 اگر خدا کی محبت ہم میں کامل ہے تو پھر ہمیں جزا کے دن کا خوف نہیں اس دنیا میں ہم اس کی مانند ہیں۔

18 جہاں خدا کی محبت ہے وہاں کو ئی ڈر نہیں،کامل خدا کی محبت خوف کو دور کرتی ہے۔ خدا کی سزا ہی آدمی کو خوف زدہ کر تی ہے۔ اسلئے کہ خدا کی محبت اس میں کامل نہیں ہو تی جس میں خوف ہو تا ہے۔

19 ہم اسلئے محبت کرتے ہیں کیوں کہ خدا نے پہلے ہم سے محبت کی۔

20 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے میں خدا سے محبت کرتا ہوں لیکن اپنے عیسائی بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کر تا ہے تو ایسا شخص جھوٹا ہے وہ شخص اپنے بھائی جس کو وہ دیکھ سکتا ہے پھر بھی نفرت کرتا ہے۔تو ایسا شخص خدا سے محبت نہیں کر سکتا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتا۔

21 اور اس میں ہم کو یہ حکم دیا کہ جو کو ئی خدا سے محبت کر تا ہے اسے چاہئے کہ اپنے بھا ئی سے بھی محبت رکھے۔

 

باب : 5

 

1 وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں کہ یسوع ہی مسیح ہے تو وہ خدا کے بچّے ہیں جو شخص خدا سے محبت کر تا ہے وہ خدا کے بچّوں سے بھی محبت کر تا ہے۔

2 ہم کس طرح جان سکتے ہیں کہ ہم خدا کے بچّوں سے محبت کرتے ہیں ؟ہم جانتے ہیں کیوں کہ ہم خدا سے محبت کرتے ہیں اور اس کے احکام کی اطاعت کرتے ہیں۔

3 خدا سے محبت کا مطلب ہے اس کے احکام کی پا بندی اور اطاعت جو ہم لوگوں کے لئے مشکل نہیں ہے۔

4 کیوں خدا کا ہر ایک بچّہ دنیا پر غالب آنے کی طاقت رکھتا ہے۔

5 یہ ہمارا ایمان ہے جس سے دنیا پر غالب آسکتے ہیں کون ہے وہ شخص جس نے دنیا پر فتح حاصل کی،وہ وہی شخص ہے جسکا ایمان ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے۔

6 یسوع مسیح ہی ایک ہے جو پانی اور خون کے ساتھ آئے ہیں یسوع صرف پانی کے ساتھ نہیں آئے ہیں بلکہ یسوع پانی اور خون دونوں کے ساتھ آیا،اور روح ہمیں یہ کہتی ہے کہ یہ سچ ہے روح سچ ہے۔

7 اس طرح تین گواہ ایسے ہیں جو ہمیں یسوع کے متعلق کہتے ہیں۔

8 روح،پانی اور خون۔ یہ تینوں گواہ اقرار کرتے ہیں۔

9 ہم قبول کرتے ہیں وہ گواہی جو لوگ دیتے ہیں لیکن خدا کی شہادت زیادہ اہم ہے اور خدا اپنے بیٹے کے تعلق سے شہا دت دیتا ہے۔

10 جو شخص خدا کے بیٹے پر ایمان لا تا ہے تو اس کے دل میں سچائی رہتی ہے جو خدا نے کہی ہے اور جو خدا پر ایمان نہیں لاتا وہ خدا کو جھو ٹا قرار دیتا ہے۔ اس لئے کہ وہ شخص اس پر ایمان نہیں لا تا جو خدا نے اپنے بیٹے کے متعلق کہا ہے۔

11 یہی سب کچھ خدا نے ہم سے کہا ہے خدا نے ہم کو لا فانی زندگی دی جو اس کے بیٹے میں ہے۔

12 جس کے پاس بیٹا ہے اس کے پاس سچّی زندگی ہے لیکن جس کے پاس خدا کا بیٹا نہیں اس کے پاس زندگی نہیں۔

13 میں یہ خط ان لوگوں کو لکھتا ہوں جو خدا کے بیٹے پر ایمان رکھتے ہیں اسی لئے میں لکھتا ہوں کہ تم جان جاؤ کہ تم کو ہمیشہ کی زندگی دی گئی ہے۔

14 ہم بغیر کسی شک و شبہ کے خدا کے قریب جا سکتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے ہم جب خدا سے کسی خاص چیز کا مطالبہ کرتے ہیں اور وہ چیزیں جو خدا کی مرضی کے مطابق ہو تب خدا ہماری سنتا ہے جو ہم اس سے کہتے ہیں۔

15 جب کبھی بھی ہم خدا سے مانگتے ہیں تو وہ ہماری سنتا ہے تب ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ہم اس سے مانگتے ہیں وہ ہمیں دیتا ہے۔

16 اگر کو ئی شخص یہ دیکھتا ہے کہ اس کا عیسائی بھا ئی یا بہن کو ئی گناہ کر رہے ہیں تو ایسا شخص اس عیسائی بھا ئی یا بہن جو گناہ کر رہے ہوں ان کے لئے دعا کرے خدا انہیں زندگی بخشے گا میں ان لوگوں کے متعلق کہتا ہوں جنکا گناہ موت کا سبب نہ بنے ایسے گناہ بھی ہیں جوموت کا نتیجہ ہیں اور میرا مطلب یہ نہیں کہ اس گناہ کے لئے خدا سے دعا کرے۔

17 برائی کرنا ہمیشہ گناہ ہی ہے مگر بعض گناہ ایسے بھی ہیں جسکا نتیجہ موت نہیں۔

18 ہم جانتے ہیں کہ جو شخص خدا کا بچہ بنا وہ گناہ نہیں کرتا۔ خدا کا بیٹا خدا کے بچہ کی حفاظت کر تا ہے اور وہ برائی اس شخص کو کو ئی نقصان نہیں پہونچا سکتی۔

19 ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا کے ہیں لیکن بدکار کے قبضہ میں ساری دنیا ہے۔

20 ہم جانتے ہیں کہ خدا کا بیٹا آ گیا ہے اور اس نے سمجھ بخشی ہے۔ اب ہم خدا کو جان سکتے ہیں۔ خدا ایک وہی ہے جو سچا ہے۔ اور ہماری زندگی اسی سچے خدا اور اس کے بیٹے یسوع مسیح میں ہے۔ وہ سچا خدا ہے اور وہ ہمیشہ کی زندگی ہے۔

21 اس لئے اے پیارے بچو! اپنے آپ کو جھوٹے خداؤں سے دور رکھو۔

 

 

 

 

کتاب ۶۳: یوحنا دوم

 

باب : 1

 

1 بزرگ کی جانب سے

2 میرے عزیز دوست ! میں جانتا ہوں کہ تمہاری جان عافیت سے ہے اور اس لئے میں دعا کرتا ہوں کہ تو ہر جگہ عافیت سے رہے اور دعا کرتا ہوں کہ صحت اچھی رہے۔

3 چند عیسائی بھا ئی آئے اور مجھ سے تمہاری زندگی کی سچا ئی کے متعلق کہا ہے کہ تم سچائی کے راستے پر جا رہے ہو یہ سن کر مجھے بہت خوشی ہو ئی۔

4 کو ئی چیز اتنی بڑی خوشی مجھے نہیں دیتی جتنی یہ سن کر ہوتی ہے کہ میرے بچے سچائی کے راستے پر چل رہے ہیں۔

5 میرے عزیز دوست!یہ بہت اچھی بات ہے کہ تم نے عیسائی بھا ئیوں کے لئے مدد کرنا شروع کی ہے اور تم ان کی بھی مدد کرتے ہو جنہیں تم نہیں جانتے۔

6 یہ بھا ئی تمہارے محبت کے تعلق سے کلیسا میں کہتے ہیں برائے کرم تم یہ عمل جاری رکھو اور ان کی مدد اس طریقے سے کرو جو خدا کو خوش کرے۔

7 یہ بھا ئی مسیح کی خدمت کے لئے نکلے ہیں اور یہ لوگ غیر ایمان وا لوں سے کوئی مدد نہیں چاہتے۔

8 اس لئے ہمیں ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہئے جب ہم ان کی مدد کریں گے تو گویا ہم ان کے سچائی کے کاموں میں شامل ہوں گے وہ جو سچائی کے لئے کام کرتے ہیں۔

9 میں نے اس کلیسا کو ایک خط لکھا ہے لیکن دیو ترفیس ہماری بات نہیں سنتا جو ہم کہنا چاہتے ہیں وہ ایک بڑا سردار بننا چاہتا ہے۔

10 بس جب میں آؤں گا تو اس کے کاموں کو جو وہ کر رہا ہے اس کے تعلق سے بات کروں گا وہ فضول کہتا ہے اور ہما رے بارے میں برائیاں کرتا ہے بلکہ وہ ان بھا ئیوں کی مدد کر نے سے انکار کرتا ہے جو مسیح کی خدمت کے لئے کام کرنے نکلے ہیں دیوتر فیس ان لوگوں کو روکتا ہے جو ان بھا ئیوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں اور انہیں کلیسا سے نکال دینا چاہتا ہے۔

11 میرے عزیزدوست ! برائی کو نہ اپنا نا بلکہ نیکی کو اختیار کرنا کیوں کہ جو نیکی کرتا ہے وہ خدا کے پاس ہے اور جو برا ئی کرتا ہے۔وہ خدا کو نہیں جانتا۔

12 تمام لوگ دیمیتریوس کے متعلق اچھا ہی کہتے ہیں اور سچائی بھی اس کا اقرار کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں اور ہم بھی اس کے تعلق سے اچھّا ہی کہتے ہیں اور ہمارا کہنا سچ ہے۔

13 میں تم سے کئی چیزوں کے بارے میں لکھنا چاہتا ہوں لیکن میں اس کے لئے قلم اور روشنا ئی استعمال نہیں کرنا چاہتا۔

14 مجھے امید ہے کہ بہت جلد تم سے ملوں گا تا کہ ہم ایک ساتھ مل کر بات کریں۔

15 تم پر سلامتی ہو۔ میرے ساتھ دوست لوگ ہیں وہ بھی تمہیں سلام پیش کرتے ہیں۔ وہاں ہر ایک شخص کو ہماری طرف سے سلام کہنا۔

 

 

 

کتاب ۶۴: یوحنا سوم

 

 

 

باب : 1

 

1 مجھ بزرگ کی طرف سے اس پیار گیس کے نام جیس سے مَیں سَچّی محبّت رکھتا ہوں۔

2 اَے پیارے! مَیں یہ دعا کرتا ہوں کہ جس طرح تو روحانی ترقّی کر رہا ہے اسی طرح تو سب باتوں میں ترقّی کرے اور تندرست رہے۔

3 کیونکہ جب بھائیوں نے ا کر تیری اس سَچّائی کی گواہی دی جس پر تو حقیقت میں چلتا ہے تو مَیں نہایت خوش ہوا۔

4 میرے لئے اس سے بڑھ کر اَور کوئی خوشی نہیں کہ مَیں اپنے فرزندوں کو حق پر چلتے ہوئے سنوں۔

5 اَے پیارے! جو کچھ تو ان بھائیوں کے ساتھ کرتا ہے جو پردیسی بھی ہیں وہ دیانت سے کرتا ہے۔

6 انہوں نے کلیسیا کے سامنے تیری محبّت کی گواہی دی تھی، اگر تو انہیں اس طرح روانہ کرے گا جس طرح خدا کے لوگوں کو مناسب ہے تو اچھّا کرے گا۔

7 کیونکہ وہ اس نام کی خاطر نکلے ہیں اور غَیر قَوموں سے کچھ نہیں لیتے۔

8 پَس اَیسوں کی خاطرداری کرنا ہم پر فرض ہے تاکہ ہم بھی حق کی تائید میں ان کے ہمخدمت ہوں۔

9 مَیں نے کلیسیا کو کچھ لکھا تھا مگردیترفیس جو ان میں بڑا بننا چاہتا ہے ہمیں قبول نہیں کرتا۔

10 پَس جب مَیں آؤں گا تو اس کے کاموں کو جو وہ کر رہا ہے یاد دلاؤں گا کہ ہمارے حق میں بری باتیں بکتا ہے اور ان پر قناعت نہ کر کے خود بھی بھائیوں کو قبول نہیں کرتا اور جو قبول کرنا چاہتے ہیں ان کو بھی منع کرتا ہے اور کلیسیا سے نکال دیتا ہے۔

11 اَے پیارے! بدی کی نہیں بلکہ نیکی کی پَیروی کر، نیکی کرنے والا خدا سے ہے، بدی کرنے والے نے خدا کو نہیں دیکھا۔

12 دیمیتریس کے بارے میں سب نے اور خود حق نے بھی گواہی دی اور ہم بھی گواہی دیتے ہیں اور تو جانتا ہے کہ ہماری گواہی سَچّی ہے۔

13 مجھے لکھنا تو تجھ کو بہت کچھ تھا مگر سیاہی اور قلم سے تجھے لکھنا نہیں چاہتا۔

14 بلکہ تجھ سے جلد ملنے کی امید رکھتا ہوں۔ اس وقت ہم روبرو بات چیت کریں گے۔ تجھے اطمینان حاصل ہوتا رہے۔ یہاں کے دوست تجھے سَلام کہتے ہیں۔ تو وہاں کے دوستوں سے نام بہ نام سَلام کہہ۔

 

 

 

 

کتاب ۶۵: یہوداہ

 

باب : 1

 

1 یہوداہ کی طرف سے جو یسوع کا خادم اور یعقوب کا بھا ئی ہے۔

2 تم کو رحم سلامتی اور محبت و سعت پو ری طرح ملتی ہے۔

3 عزیز دوستو! میں نے بہت چاہا کہ تمہیں نجات کے بارے میں لکھوں جس میں ہم سب شریک ہیں تو میں نے یہ ضروری سمجھا کہ میں تمہیں کچھ اور بارے میں لکھوں اور میں تمہاری ہمت بڑھاؤں تم اس کے لئے جدّوجہد جاری رکھو وہ ایمان جنہیں خدا نے اپنے مقدس لوگوں کو ایک ہی بار دے چکا ہے۔

4 کچھ لوگ تمہارے گروہ میں خفیہ طور سے داخل ہو گئے ہیں۔ جن کے بارے میں بہت پہلے ہی نبیوں نے لکھ دیا تھا کہ وہ بر ائیوں کے کرتے رہنے کی وجہ سے قصوروار ہیں۔ وہ خدا کے خلاف ہیں اور ایسے لوگ برے کام کر نے کے لئے خدا کے فضل کا نا جا ئز فائدہ اٹھاتے ہیں۔ ایسے لوگ یسوع مسیح کو جو ہما را وا حد ما لک ہے اور خداوند ہے قبول کر نے سے ان کار کرتے ہیں۔

5 میں پہلے تمہاری مدد کرنا چاہتا ہوں یہ یاد دلا نے کے لئے کہ سب کچھ تم جانتے ہی ہو تم یاد کرو کہ خداوند نے اپنے لوگوں کو سر زمین مصر سے نکال کر انہیں بچایا تھا اس کے بعد خداوند نے ان لوگوں کو تباہ کر دیا جو ایمان نہیں لائے۔

6 اور تم یاد کرو ان فرشتوں کو جنکے پاس اقتدار تھا اور وہ اسے قائم نہیں رکھ سکے انہوں نے اپنا مقام چھوڑ دیا اس لئے خداوند نے ان فرشتوں کو اندھیرے ہی میں رکھا اور انہیں ہمیشہ کے لئے قید میں زنجیروں سے باندھ دیا ان کو اس لئے رکھا گیا کہ روز آخرت ان کا فیصلہ کیا جائے گا۔

7 اور سدوم اور عمورہ کے شہروں کو اور ان کے اطراف کے شہروں کو ہی یاد کرو وہ لوگ ان فرشتوں کی مانند ہیں۔ ان شہروں میں بے انتہا حرامکاری اور گناہ کے کام کئے گئے تھے اور وہ ہمیشہ کے لئے آ گ کی سزا کے عذاب میں پھینکے گئے جو ہما رے لئے مثال ہے۔

8 ا اسی طرح وہ لوگ جو تمہارے گروہ میں شا مل ہوئے اور خوابوں کی دنیا میں رہکر اپنے آپ کو گندا بنا لئے ہیں ان لوگوں نے خدا کے اقتدار کو رد کیا اور پر جلال فرشتوں کی بے عزّتی کی۔

9 حتیٰ کہ مقّرب فرشتہ میکائیل نے بھی شیطان کے ساتھ بحث کی کہ موسیٰ کی لاش کو کون رکھے گا اور اسی طرح لعن وطعن کر نے میں شیطان پر الزام عائد کر نے کی جرأت نہ کی لیکن اتنا کہا، خداوند شاید تجھے سزا دے۔

10 لیکن سارے لوگ جو یہ باتیں نہیں جانتے اس پر صرف تنقید کرتے ہیں وہ تھوڑا بہت جانتے ہیں بلکہ اپنی عقل سے نہیں جانتے بلکہ وہ حیوانی عقل جانوروں کی طرح جو سوچ نہیں سکتے ان چیزوں کو سمجھتے ہیں اور یہی چیزیں انہیں تباہ کر تی ہیں۔

11 افسوس ان کے لئے بڑی خرابی ہے یہ لوگ قابیل کے راستے پر چلتے ہیں صرف دولت کے لئے انہوں نے ان غلط راستوں کو اختیار کیا ہے جو بلعام نے اختیار کیا تھا یہ لوگ قورح کی مانند ہیں جو خدا کے مخالف میں لڑا تھا اور وہ تباہ ہو گیا۔

12 یہ لوگ تمہاری محبت کی ضیافتوں میں تمہارے ساتھ کھاتے پیتے وقت گویا پو شیدہ چٹانیں ہیں وہ لوگ بے دھڑک تمہارے ساتھ کھاتے پیتے ہیں۔ مگر انہیں صرف اپنی ہی فکر رہتی ہے وہ بغیر پانی کے بادل ہیں وہ پت جھڑ کے ایسے درخت ہیں جن پر پھل نہیں ہوتا وہ دونوں طرح سے مردہ اور جڑ سے اکھڑے ہوئے پیڑ ہیں۔

13 وہ سمندر کی ایسی بھیانک لہروں کی مانند ہیں جو اپنی بے شرمی کے کاموں سے جھاگ اچھالتی ہیں وہ ایسے بھٹکنے والے ستارے ہیں جن میں ہمیشہ تاریکی ہے۔

14 حنوک نے جو آدم کی ساتویں اولاد میں سے تھا ان لوگں کے متعلق کہہ چکا ہے۔ دیکھو خداوند اپنے لاکھوں مقّدس فرشتوں کے ساتھ آ رہے ہیں۔

15 خداوند سب لوگوں کا فیصلہ کرنے کے لئے آر ہے ہیں اور وہ ان لوگوں کو سزادے گا جو اس کے مخالف ہیں اور جو بھی انہوں نے خدا کے خلاف کیا ہے اور خدا ان گنہگاروں کو جنہوں نے خدا کے خلاف سخت الفاظ کہے ہیں سزادے گا۔

16 وہ لوگ ہمیشہ دوسروں کے متعلق شکایت کرتے اور ہمیشہ ان میں غلطیوں کو تلاش کرتے ہیں وہ ہمیشہ ویسے ہی برے کام کرتے ہیں جیسا وہ چاہتے ہیں اور اپنے منہ سے بے وجود اور غرور کی باتیں کہتے ہیں۔وہ دوسروں کی تعریف کرتے ہیں تا کہ وہ جو چاہتے ہیں اس سے مل جائے۔

17 لیکن عزیز دوستو! ان الفاظ کر یاد کرو کہ جب خداوند یسوع مسیح کے رسولوں نے پہلے ہم سے کیا کہا ہے۔

18 رسولوں نے تم سے کہا، آ خر زمانہ میں لوگ خدا کے تعلق سے مذاق اڑائیں گے اور اپنی مرضی کے مطابق کریں گے اور خدا کی مرضی کے خلاف کریں گے۔

19 یہ لوگ تم میں پھوٹ ڈال کر تمہیں الگ الگ کریں گے۔ یہ لوگ اپنے گناہوں کے غلام ہیں ان کو مقدس روح نہیں ہے۔

20 لیکن تم عزیز دوستو اپنے مقدس ایمان میں رہ کر ایک دوسرے کو طاقتور بناؤ اور مقدس روح کے ساتھ دعا کرو۔

21 اپنے آپ کو ہمیشہ خدا کی محبت میں رکھو اور انتظار کرو کہ خداوند یسوع مسیح اپنے رحم سے تمہیں ہمیشہ کی زندگی دے۔

22 جو لوگ شک وشبہ میں ہیں ان پر رحم کرو۔

23 تمہیں آگے بڑھ کر دوسروں کو بچانا ہے ان کو آ گ میں سے نکالنا ہو گا لیکن جیسا تم دوسروں کی مد دکرو تو اس وقت ہوشیار رہو حتیٰ کہ ان کے کپڑوں سے بھی جن پر گناہوں کے دھبے لگے ہیں نفرت کرو۔

24 وہ جو طاقتور ہے جو تمہیں گر نے سے بچا سکتا ہے اور اپنے جلال سے تمہیں بغیر کسی قصور کے خوشی نواز سکتا ہے۔

25 صرف وہی خدا ہے وہ ہمارا نجات دہندہ ہے۔ جلال عظمت،بڑ ائی،طاقت اور اقتدار اسی کے لئے ہے ہمارے خداوند یسوع مسیح کے ذریعہ ہر وقت ماضی میں اور اب اور ہمیشہ کے لئے بھی رہے۔ آمین!

 

 

 

کتاب  ۶۶: مکاشفہ

 

باب : 1

 

1 یسوع مسیح کا مکاشفہ جو اسے خدا کی طرف سے اس لئے ہوا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے اور اس نے اپنے فرشتہ کو بھیج کر اس کی معرفت انہیں اپنے بندہ یوحنّا پر ظاہر کیا۔

2 یو حنّا نے ہر چیز جو اس نے دیکھی اس کی شہادت دی۔ یہ خدا کی طرف سے پیغام ہے اور یہ سچّا ئی یسوع مسیح نے اس کو کہا۔

3 مبارک ہے وہ شخص جو خدا کے فضل کے متعلق اس پیغام نبوت کے الفاظ کو پڑھتا ہے اور مبارک ہیں وہ لوگ جو اسے سنتے ہیں اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اس پر عمل کرتے ہیں کیوں کہ وقت نزدیک ہے۔

4 یوحناّ کی جانب سے،

5 اور یسوع مسیح کی طرف سے ایک ایمان دار گواہ ہے اور و ہ پہلا ہے جسے مردوں میں سے اٹھا یا گیا۔ یسوع مسیح دنیا کے بادشاہوں پر حاکم ہے۔

6 یسوع نے ہم کو بادشاہت کے لائق بنایا اور ہمیں خدا کا کاہن بنایا جو ان کا باپ ہے۔ ان کا جلال اور اختیار ہمیشہ ہمیشہ رہے آمین۔

7 دیکھو ۱یسوع بادلوں کے ساتھ آ رہے ہیں۔ سب لوگ ان کو دیکھیں گے حتیٰ کہ وہ لوگ انہیں دیکھیں گے جنہوں نے انہیں چھید ڈا لا تھا۔اور زمین پر سب لوگ ان کے لئے آنسو بہائیں گے ہاں ایسا ہی ہو گا آمین۔

8 خداوند کہتا ہے کہ میں الفا اور اومے گا ہوں میں وہی ہوں جو تھا اور جو آنے وا لا ہے،میں قادر مطلق ہوں۔

9 میں یوحناّ ہوں اور مسیحی میں تمہارا بھائی، ہم یسوع کی مصیبت میں،سہنے میں، بادشاہت میں اور صبر میں بھی تمہار ے شریک ہیں۔میں پتمس کے جزیرہ پر بحیثیت قیدی تھا کیوں کہ میں کلام خدا کا وفادار اور یسوع کی سچا ئی کا گواہ تھا۔

10 خداوند کے دن روح نے مجھ پر قابو پا لیا اور میں نہ بگل کی جیسی بلند آواز اپنے پیچھے سنی۔

11 اس آوا ز نے مجھ سے کہاکہ جو کچھ تم دیکھتے ہو اس کو کتاب میں لکھو اور انہیں سات کلیساؤں(جماعتوں) کو بھیج دو وہ اس طرح ہیں۔افسس سّمرنہ پرگمن،تھوا تیرہ،سردیس،فلد لفیہ،لودیکیہ میں۔

12 میں نے پلٹ کر دیکھا کہ مجھ سے کون مخاطب ہے۔جب میں پلٹا تو میں نے سونے کا سات شمعدان دیکھا۔

13 میں نے ان شمعدانوں کے درمیان کسی ایک کو دیکھا جو ابن آدم کے جیسے تھے جو چغہ پہنے ہوئے تھے جو اس کے پیروں تلے تک آتے تھے اس کے سینے پر سونے کا سینہ بند بندھا ہوا تھا۔

14 ان کا سر اور بال برف کے جیسا سفید اور اون کی مانند تھے۔ان کی آنکھیں آ گ کے شعلوں کی مانند تھی۔

15 ان کے پیر خالص پیتل کی دھات جیسے سے تھے جیسے انہیں بھٹی سے نکا لا گیا ہو۔ان کی آواز زور سے بہتے پانی کی طرح تھی۔

16 اس نے اپنے داہنے ہاتھ میں سات ستارے پکڑ رکھے تھے اس کے منہ سے ایک تیز دودھاری تلوار جیسی نکلی اور ان کا چہرہ ایسا چمکدار تھا جیسا سورج اپنی شدید روشنی کے وقت چمکتا ہے۔

17 جب میں نے اسے دیکھا تو مردے کی طرح ان کے قدموں پر گر پڑا انہوں نے اپنا داہنا ہاتھ مجھ پر رکھا اور کہا،ڈرومت میں ہی اوّل ہوں اور میں ہی آخر۔

18 میں وہ ہوں جو زندہ ہوں میں مر چکا تھا لیکن دیکھو میں ہمیشہ کے لئے زندہ ہوں اور میرے پاس پاتال کی اور موت کی کنجیاں ہیں۔

19 اس لئے جو تم نے دیکھا ہے اس کو لکھو اور ان چیزوں کو بھی لکھو جو اب پیش آ رہی ہیں۔اور بعد میں پیش آنے والی ہیں۔

20 یہ سات ستاروں کے پوشیدہ معنی جو میرے داہنے ہاتھ میں ہیں اور سات شمعدان کو بھی جوتم نے دیکھا ہے یہ سات شمعدانیں سات کلیسائیں ہیں اور سات ستارے دراصل سات کلیساؤں کے فرشتے ہیں۔

 

باب : 2

 

1 افسس کی کلیسا کے فرشتے یہ لکھو:

2 میں جانتا ہوں جو تم کیا کرتے ہو اور سخت محنت کرتے ہو اور صابر ہو میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تم برے لوگوں کو پسند نہیں کرسکتے۔ تم نے ان لوگوں کو بھی جانچا ہے جنہوں نے رسول ہو نے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن سچ یہ ہے کہ وہ رسول نہیں ہیں تم نے انہیں جھوٹا رسول پایا۔

3 میرے نام کی خاطر تم نے سختیاں سہیں اور مصیبت میں مبتلا ہوئے۔ایسا کرتے ہوئے تم کبھی نہ تھکو گے۔

4 مگر مجھے تم سے شکایت ہے کہ تم کو مجھ سے پہلی جیسی محبت نہیں رہی۔

5 اس لئے یاد کر کہ گر نے سے پہلے کہاں تھا۔ اپنے آپ کو بدل اور وہی کام کر جو تو نے پہلے کیا تھا۔ اگر تم اپنے دل کو نہ بدلے تو میں تمہارے پاس آؤں گا اور میں تمہاری شمعدان کو ان جگہوں سے ہٹا دوں گا۔

6 تم میں ایک بات ہے جو صحیح ہے کہ تو نیکّلیوں کے کاموں سے نفرت کرتا ہے مجھے بھی ان کے کاموں سے نفرت ہے۔

7 وہ شخص جو یہ سب کچھ سنتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ روح جو کلیساؤں سے کہہ رہی ہو اس کو سنے۔ جو فاتح ہو جائے میں اس کو اس زندگی کے درخت سے جو خدا کی جنت میں ہے کھا نے کے لئے پھل دوں گا۔

8 سمرنہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھو کہ:وہ جو اوّل ہے وہی آخر بھی ہے اور مزید یہ جو انتقال کر گئے تھے وہ زندہ ہوئے وہ یہ فرماتے ہیں کہ:

9 میں تمہاری تکلیفوں کو سمجھتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ تم غریب ہو لیکن حقیقت میں تم دولتمند ہو۔ میں ان لوگوں کو جانتا ہوں جو تمہاری برا ئی کرتے رہتے ہیں۔ وہ اپنے آپ کو یہودی کہتے ہیں لیکن وہ سچے یہودی نہیں بلکہ وہ شیطان سے تعلق رکھنے وا لی کلیسا ہے۔

10 جو بھی تیرے ساتھ دکھ پیش آئے ان سے نہ خوف کر دیکھو میں تم سے کہتا ہوں کہ شیطان تم میں سے بعض کو آزمائش کے لئے قید میں ڈالے گا تم لوگ دس روز تک تکلیف اٹھا ؤ گے۔ لیکن تم کو وفادار رہنا ہو گا اگر چہ موت کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے میں تمہیں زندگی کا تاج دوں گا۔

11 ہر وہ شخص جو یہ سنیں اس کو چاہئے کہ وہ روح کی سنے کہ وہ کلیساؤں سے کیا فرما تی ہے اور جو شخص غالب آ کر فتح حاصل کر لے تو اس کو دوسری موت سے کوئی نقصان نہ ہو گا۔

12 پرگمن کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھوکہ:

13 میں جانتا ہوں جہاں تم رہتے ہو۔ تم وہیں رہتے ہو جہاں شیطان کا تخت ہے۔ لیکن تم میرے لئے سچے ہو تو نے میرے نام کو رد نہیں کیا۔ تم نے اپنے عقیدہ کا انتپاس کے وقت انکار نہیں کیا۔ انتپاس میرا وفادار گواہ تھا۔ جس کو تمہارے شہر میں قتل کیا گیا تھا تمہارے اس شہر میں جہاں شیطان رہتا ہے۔

14 لیکن مجھے تم سے چند باتوں کی شکایت ہے وہ یہ کہ تمہارے گروہ میں چند لوگ ہیں جو بلعام کی تعلیم کے معتقد ہیں بلعام نے بلق کو تعلیم دی کہ وہ کس طرح اسرائیلیوں کو گنہگار بنائیں ان لوگوں نے بتوں کو بھینٹ چڑھایا ہوا کھا نا کھا کر اور حرامکا ری کر کے گناہ کئے۔

15 چنانچہ اسی طرح تمہارے یہاں بھی نیکّلیوں کی تعلیم کے ماننے وا لے موجود ہیں۔

16 اسی لئے توبہ کرو اور اپنے آپ کو بدلو اگر اپنے آپ کو نہیں بدلے تو میں جلد ہی تمہارے پاس آؤں گا اور اس تلوار سے جو میرے منہ سے نکل آتی ہے اس سے ان لوگوں کے ساتھ لڑوں گا۔

17 ہر وہ شخص جو باتیں سن سکتا ہے اس کو چاہئے کہ وہ کلیساؤں سے جو روح کہے اس کو سنے!

18 تھوا تیرہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھو:

19 میں تمہارے کاموں سے واقف ہوں میں تمہاری محبت وفاداری، تمہاری خدمت اور صبر کے متعلق جانتا ہوں۔ میں جانتا کہ تم جو کام پہلے کئے تھے اس کے بنسبت ابھی زیادہ کام کر رہے ہو۔

20 لیکن مجھے یہ شکایت ہے کہ تم ایز بل کو برداشت کرتے ہو وہ عورت اپنے آپ کو نبیہ کہتی ہے تا کہ لوگوں کو متاثر کرسکے وہ میرے بندوں کو حرامکا ری کرنے اور بتوں کی قربانیاں کھا نیکی تعلیم دے کر گمراہ کرتی ہے۔

21 میں نے اس کو اپنا دل بدلنے کے لئے گناہوں سے دور رہنے کے لئے وقت دیا ہے لیکن وہ اپنے دل کو بدلنا نہیں چاہتی۔

22 اس لئے میں اس کو بیمار کر دوں گا تا کہ وہ بستر پر رہے ان کو بھی بڑی مشکلات میں ڈال دوں گا جو اس کے ساتھ زنا کا ری کی جب تک کہ وہ اس کے برے کاموں سے توبہ نہ کرے۔

23 اور میں اس کے ماننے والوں کو طاعون سے مار ڈالوں گا تب تمام کلیسائیں جان جائیں گی کہ میں ہی ان کے دلوں کا اور دماغ کا حال جاننے وا لا ہوں اور ان میں سے ہر ایک کو ان کے کاموں کے مطابق بدلہ دوں گا۔

24 لیکن میں تھوا تیرہ کے باقی لوگوں کو جو ان کی تعلیم کو نہیں مانتے جو شیطان کی گہری پوشیدہ باتوں کو نہیں سیکھا۔یہ کہتا ہوں کہ تم پر اور بوجھ نہ ڈالوں گا۔

25 بس صرف اپنے راستے پر قائم رہو جب تک کہ میں وا پس نہ آؤں۔

26 میں ہر اس شخص کو جو فا تح ہوا اور جو میرے کاموں کے موافق آ خر تک عمل کیا میں انہیں دوسری قوموں  پر اختیار دوں گا۔

27 وہ ان پر لو ہے کے عصا سے حکومت کرے گا اور وہ انہیں مٹی کے برتن کی مانند ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا زبور۹:۲

28یہی وہ اختیار ہے جسے میں نے اپنے باپ سے حاصل کیا ہے میں اس شخص کو بھی صبح کا ستارہ دوں گا۔

29 ہر وہ شخص جو یہ سنتا ہے اس کو چاہئے کہ کلیساؤں سے جو کچھ روح کہے اس کو بھی سنے۔

 

باب : 3

 

1 سردیس کی کلیساء کے فرشتے کو یہ لکھو کہ :

2 جاگو ! مر نے وا لی چیزوں کو طاقتور بناؤ۔ اس سے قبل کہ جو چیزیں تیرے پاس ہیں وہ کھو جائیں اپنے آپ کو تیار کر کیوں کہ میں جانتا ہوں کہ جو کام تو نے کئے ہیں میرے خدا کے نزدیک قابل احترام نہیں۔

3 پس یاد رکھو جو کچھ تم نے سنا اور حاصل کیا اس کو یکجا کرو اور اسی پر قائم رہو اپنے دلوں کو اور اپنی زندگیوں کو بد لو تمہیں جاگنا چاہئے میں تمہارے پاس اس طرح آؤں گا جیسے کو ئی چور آ جائے اور تمہیں معلوم بھی نہ ہو گا کہ میں کب آؤں گا۔

4 سردیس میں تمہارے ہاں چند لوگ ہیں جو اپنے آپ کو صاف و ستھرا رکھے ہوئے ہیں وہ لوگ میرے ساتھ چلیں گے اور وہ لوگ سفید کپڑے پہنے ہوئے ہوں گے کیوں کہ وہ لوگ اس کے قابل ہیں۔

5 ہر شخص جو غالب آ جائے اور فاتح ہو وہ ان لوگوں کی مانند سفید کپڑے پہنے گا اور ایسے شخص کا نام کتاب حیات سے نہیں مٹا یا جائے گا وہ مجھ سے ہو گا میں یہ اپنے باپ کے سامنے اور فرشتوں کے سامنے اس کا اقرار کروں گا۔

6 ہر وہ شخص جو سن سکے اس کو چاہئے کہ کلیساؤں سے جو کچھ روح کہے اس کو سنے۔

7 فلد لفیہ کی کلیسا کے فرشتے کو یہ لکھو کہ:

8 جو کچھ تم کر رہے ہو وہ میں جانتا ہوں۔سنو! میں نے تمہارے سامنے دروازہ کھلا رکھا ہے جسے کوئی بھی بند نہیں کر سکتا تم کمزور ہو لیکن تم نے میری تعلیم پر عمل کیا اور میرے نام کا اعلان کر نے سے کبھی نہیں ڈرے۔

9 سنو! وہاں ایک (یہودی ہیکل) گروہ ہے جو شیطان کا گروہ ہے وہ لوگ اپنے آپ کو یہودی کہتے ہیں لیکن وہ جھوٹ کہتے ہیں کیوں کہ وہ سچے یہودی نہیں ہیں میں ان لوگوں کو تمہارے سامنے لا کر تمہارے قدموں میں جھکا دوں گا۔ وہ لوگ جان جائیں گے کہ تم وہ لوگ ہو جن سے میں محبت کرتا ہوں۔

10 کیوں کہ تم نے صبر سے سہے ہوئے میرے حکم کو سنا اس لئے مصیبت کا وقت جو تمام دنیا کی آزمائش کے لئے آ رہا ہے تمہاری حفاظت کروں گا۔

11 میں جلد ہی آنے وا لا ہوں جس راستے پر تم قائم ہو اسی پر مضبوطی سے قائم رہو تب کو ئی بھی تمہارا تاج نہ چھینے گا۔

12 اس شخص کو جو فتح حاصل کرے اسے میں اپنے خدا کی ہیکل میں ستون بناؤں گا اور وہ شخص وہاں ہمیشہ کے لئے رہے گا میں اس شخص پر اپنے خدا کا نام اور اپنے خدا کے شہر کا نام لکھوں گا وہ شہر نیا یروشلم ہے میرے خدا کی جانب سے جنت سے آ رہا ہے میں اپنا نیا نام اس شخص پر لکھوں گا۔

13 ہر ایک جو سن سکتا ہے وہ سنے کہ روح کلیساؤں سے کیا کہتی ہے۔

14 یہ لو دیکیہ کی کلیسا کے فرشتے کو لکھو:

15 جو کچھ تم کرتے ہو وہ میں جانتا ہوں تو نہ تو گرم ہے اور نہ سرد کاش کہ تو گرم یا سرد ہوتا۔

16 بلکہ تو نیم گرم ہے نہ کہ گرم اور نہ ہی سرد اس لئے میں تجھے اپنے منہ سے نکال پھینکنے کو ہوں۔

17 تم کہتے ہو کہ تم دولتمند ہو تم سمجھتے ہو کہ تم بہت دولتمند بن گئے ہو اور کسی چیز کی تمہیں ضرورت نہیں لیکن تم نہیں جانتے کہ حقیقت میں تم کم نصیب قابل رحم غریب، اندھے اور ننگے ہو۔

18 میں تمہیں صلاح دیتا ہوں کہ تم مجھ سے سونا خریدو جو آ گ میں تپ کر خالص ہوا ہے تب اس طرح تم صحیح دولتمند ہو سکتے ہو میں تم سے کہتا ہوں کہ تم سفید کپڑے خریدو تب تم اپنی بے شرمی اور ننگے پن کو ڈھانک سکو گے میں تم سے کہتا ہوں کہ دوائیں خرید کر آنکھوں میں ڈالو تا کہ تم دیکھ سکو۔

19 میں جن لوگوں سے محبت کرتا ہوں انہیں میں راہ راست پر لا تا ہوں اور سزا دیتا ہوں۔ اس لئے تم سخت محنت شروع کرو اور اپنے آپ کو اپنی زندگیوں کو تبدیل کرو۔

20 سنو! میں دروازہ پر کھڑا ہو کر دروازہ کھٹکھٹا تا ہوں اور کوئی میری آوا ز سن کر دروازہ کھو لتا تو میں اندر آ کر اس کے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھاؤں گا اور وہ میرے ساتھ کھائے گا۔

21 میں ہر اس شخص کو جو فتح حاصل کرے اسے میں اپنے ساتھ اپنے تخت پر بیٹھنے کا حق دوں گا ایسا میں نے فتح حاصل کر کے اپنے باپ کے پاس تخت پر بیٹھ گیا۔

22 ہر وہ شخص جو یہ سن سکے اس کو چاہئے کہ کلیساؤں سے روح جو کہتی ہے وہ سنے۔

 

باب : 4

 

1 تب میں نے دیکھا کہ میرے سامنے جنت میں ایک دروازہ کھلا ہوا ہے اور میں نے وہی آواز جو پہلے مجھ سے باتیں کرتی تھی سنی۔ آوا ز کسی بگل کی جیسی تھی، آواز نے کہا اوپر یہاں آؤ میں تمہیں دکھاؤں گا کہ اس کے بعد کیا ہو گا۔

2 تب روح نے مجھ کو قابو میں کر لیا مجھے آسمان میں سا منے ایک تخت دکھا ئی دیا اس پر کو ئی بیٹھا ہوا تھا۔

3 جو کو ئی اس پر بیٹھا تھا وہ سنگ یشب اور عقیق کی مانند تھا۔ تخت کے اطراف قوس قزح بھی تھی جو گہرے زمّرد کی جیسی ایک دھنک معلوم ہوتی ہے۔

4 تخت کے اطراف اور چوبیس دوسرے تخت بھی تھے اور چوبیس بز رگ ان چوبیس تختوں پر بیٹھے ہوئے تھے وہ تمام سفید پو شاک میں تھے اور ان کے سروں پر سونے کے تاج تھے۔

5 تخت سے بجلی جیسی گرجدار آوازیں اور بجلی کی چمک آ رہی تھی۔ تخت کے سامنے سات چراغ جل رہے تھے۔ وہ چراغ خدا کی سات روحیں تھی۔

6 اس کے علاوہ تخت کے سامنے کانچ کا سمندر جو بلور کی مانند سفید شیشہ تھا۔

7 پہلی جاندار شیر بّبر کی مانند اور دوسرا بیل بچھڑے کی مانند تیسرے کا چہرہ آدمی جیسا اور چوتھی شئے اڑتی ہو ئی عقاب کی مانند ہے۔

8 چاروں جانداروں میں ہر ایک کے چھ چھ پر ہیں اور ان کی ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں چھا ئی ہو ئی تھی رات دن وہ مسلسل کہتے ہیں:

9 جب وہ جاندار اس کی جو اس تخت پر بیٹھا ہے اور جو ہمیشہ سے ہے اور رہے گا، حمد و ستائش اور شکر گذاری کرتے ہیں۔

10 تب وہ چوبیس بزرگ اس کے سامنے جو تخت پر بیٹھے ہیں اور جو ہمیشہ ہمیشہ رہے گا گر کر سجدہ کرتے ہیں۔ یہ بزرگ اپنے تاج اتار کر تخت کے سامنے رکھتے ہیں اور کہتے ہیں:

11 اے خداوند ہما رے خدا،

 

باب : 5

 

1 تب میں نے اس شخص کے داہنے ہاتھ میں جو کہ تخت پر بیٹھا تھا ایک طومار دیکھا۔ طومار کے دونوں جانب لکھا ہوا تھا اور اس کو سات مہروں سے بند کیا گیا تھا۔

2 اور میں نے دیکھا کہ ایک طاقتور فرستہ بلند آوا ز سے منا دی لگا رہا ہے،کون اس طومار کی مہریں توڑنے اور اس کو کھو ل نے کے لائق ہے ؟

3 لیکن کو ئی بھی آسمان پر یا زمین پر یا زیر زمین اس قا بل نہ تھا کہ اس طومار کو کھو لے یا اس کے اندر دیکھے۔

4 میں نے زار و قطار رویا اس لئے کہ کو ئی بھی اس طومار کو کھولنے یا اس کے اندر دیکھنے کے قابل نہ نکلا۔

5 لیکن ان بزرگوں میں سے ایک نے مجھ سے کہا!رو مت ! سن جو یہودا ہ کے قبیلے سے تعلق رکھتا ہے اور داؤد کی نسل سے ہے وہ غالب آیا، سات مہروں کو توڑنے کی اور طومار کھو ل نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

6 تب میں نے دیکھا کہ ایک میمنہ تخت کے بیچوں بیچ کھڑا تھا اور اس کے اطراف چاروں جاندار تھے میمنہ ذبح کیا ہوا معلوم ہو تا تھا اس کے سات سینگ اور سات آنکھیں تھی یہ خدا کی سات روحیں تھی جو تمام دنیا میں بھیجی گئی۔

7 میمنہ نے آ کر اس لپٹے ہوئے طومار کو اس ہستی کے داہنے ہاتھ سے لے لیا جو تخت پر تھا۔

8 جیسے ہی میمنہ نے طومار لیا چار جانداروں اور چوبیس بزرگ اس میمنہ کے سامنے جھک گئے ہر ایک کے ہاتھ میں بربط اور عود سے بھرے ہوئے سو نے کے پیا لے تھے یہ عود کے پیا لے خدا کے مقدّس لوگوں کی دعائیں ہیں۔

9 اور ان سبھی نے میمنہ کے لئے ایک نیا گیت گانا شروع کیا کہ :

10 اور ان لوگوں میں سے تو نے ایک بادشاہت قائم کی اور ان لوگوں کو خدا کا کاہن بنایا

11 تب میں نے بے شمار فرشتوں کو دیکھا اور ان کی آوازیں سنیں وہ اور وہ تخت اور ان بزرگوں اور جانداروں کے اطراف تھے۔جن کا شمار لاکھوں اور لاکھوں،کروڑوں اور کروڑوں میں تھا۔

12 فرشتوں نے با آواز بلند کہا :

13 تب میں نے ہر جاندار جو آسمانوں اور زمین پر،زمین کے نیچے اور سمندری مخلوق اور وہاں کائنات کے تمام جانداروں کو کہتے سنا :

14 چاروں جاندار نے آمین کہاتب بزرگوں نے گر کر سجدہ کئے۔

 

باب : 6

 

1 پھر میں نے دیکھا کہ میمنہ نے ان سات مہروں میں سے ایک مہر کو کھو لا میں نے ان چاروں جانداروں میں ایک کی گرجدار آواز کو کہتے سنا کہ آؤ۔

2 میں نے دیکھا کہ پہلے ہی سے ایک سفید گھوڑا وہاں ہے اور اس گھوڑے کے سوار کے پاس کمان ہے اس سوار کو تاج دیا گیا اور وہ سوار ہو کر ایک فاتح کی طرح نکلا تا کہ نئی فتح مندی حاصل کرے۔

3 میمنہ نے دوسری مہر کو کھو لا تب میں نے دوسرے جاندار کو کہتے سنا آؤ۔

4 تب دوسرا گھو ڑا آیا اور وہاں کھڑا ہو گیا یہ لال گھوڑا آ گ کی مانند تھا۔ اس سوار کو یہ اختیار دیا گیا کہ وہ زمین پر سے سلامتی کو اٹھا لے اور آخر تک لوگ ایک دوسرے کو قتل کرنے کے درپے ہوں گے اور سوار کو ایک بڑی تلوار دی گئی۔

5 میمنہ نے تیسری مہر کو کھو لا اور میں نے تیسرے جاندار کو کہتے سنا آؤ اور میں نے دیکھا کہ ایک کالا گھوڑا آ کھڑا ہوا اس گھڑ سوار کے ہاتھ میں ترازو تھا۔

6 تب میں نے ایک آواز آتی ہو ئی سنی جو ان چاروں جانداروں کی طرف سے آئی تھی آواز نے کہا،ایک دینار کے ایک سیر گیہوں اور ایک دینار کے تین سیر جَو ہو گی لیکن زیتون کے تیل اور مئے کا نقصان نہ کر۔

7 میمنہ نے چوتھی مہر کو کھو لا اور چو تھی جاندار چیز کو میں نے کہتے سنا آؤ۔

8 میں نے دیکھا کہ ایک زرد رنگ کا گھوڑا کھڑا ہے اور اس سوار کا نام موت تھا۔ اس کے پیچھے عالم ارواح ہیں اور موت اور عالم ارواح کو زمین کے چو تھے حصہ پر اختیار دیا گیا کہ لوگوں کو تلوار،فاقہ،بیماری اور زمین کے جنگلی درندوں کے ذریعہ ہلاک کریں۔

9 جب میمنہ نے پانچویں مہر کو کھو لا تو میں نے قربان گاہ کے نیچے چند روحوں کو دیکھا یہ ان لوگوں کی روحیں تھی جو مارے گئے تھے کیوں کہ جو خدا کے پیغام کو پہنچانے کی خاطر وفادار ٹھہرے کہ جو وہ قائم کئے ہوئے تھے۔

10 ان روحوں نے بلند آواز میں چیخ کر کہا،مقدس اور سچّے خداوند ! کب تک روئے زمین کے لوگوں کا انصاف کرے گا اور ہمارے ہلاک ہو نے کا بدلہ لے گا ؟

11 ان میں ہر ایک جان کو سفید چغہ دیا گیا تھا۔ان سے مزید کچھ اور وقت تک انتظار کرنے کو کہا گیا۔ تا وقتیکہ ان کے تمام بھا ئی بھی جو مسیح کی خدمت میں ہیں انہیں بھی ہلاک کیا جائے۔جو تمہاری طرح ہلاک ہوئے ہیں۔

12 جب میمنہ نے چھٹی مہر کو کھو لا تو میں نے دیکھا ایک بڑا زلزلہ آیا اور اس وقت سورج کالا کمبل جیسا ہو گیا اور پو را چاند سرخ خون کی مانند ہو گیا۔

13 آندھی چلنے کی وجہ سے آسمان کے ستارے زمین پر اَس طرح گرے جیسے درخت سے انجیر گر جاتے ہیں۔

14 آسمان اس طرح تقسیم ہوا جیسے کاغذ کو لپیٹا جائے اور ہر پہاڑ اور جزیرہ اپنی جگہ سے کھسک گیا۔

15 تب زمین کے سارے لوگ جن میں دنیا کے بادشاہ،حاکم، فوجی سردار،امیر لوگ، اور تمام آزاد لوگ ہو یا کوئی غلام غاروں اور پہاڑوں کی چٹانوں میں جا کر چھپ گئے۔

16 لوگوں نے پہاڑوں اور چٹانوں سے کہا ہم پر گرو اور ہمیں میمنہ کے غصہ سے اور جو تخت پر ہے اس سے چھپا لو۔

17 ان کے غصّہ کا عظیم دن آگیا اور کون ان کے سامنے ٹھہر سکتا۔

 

باب : 7

 

1 اس کے بعد میں نے دیکھا کہ زمین کے چاروں کونوں پر چار فرشتے کھڑے ہیں وہ فرشتے چار ہواؤں کو پکڑے ہوئے تھے تا کہ زمین پر سمندر پر یا کسی درخت پر ہوا نہ چلے۔

2 پھر میں نے ایک دوسرے فرشتے کو مشرق سے آتے ہوئے دیکھا وہ زندہ خدا کی مہر لئے ہوئے تھا؛ اس فرشتے نے بلند آوا ز سے چاروں فرشتوں سے کہا جن کو خدا نے آ سمانوں اور سمندروں کو نقصان پہنچا نے کا اختیار دیا تھا۔

3 تب تک تم زمین، سمندر اور درخت کو نقصان مت پہنچا ؤ۔ جب تک ہم اپنے خدا کی خدمت گذاروں کے ما تھے پر نشانی نہیں لگا دیتے۔

4 میں نے سنا ان کی تعداد جن پر خدا کی مہر سے نشانی لگا ئی گئی تھی وہ ایک لا کھ چوا لیس ہزار تھے۔ جن کا تعلق بنی اسرائیل کے ہر قبیلے سے تھا۔

5 یہوداہ کے قبیلے میں سے ۱۲۰۰۰ پر

6 آشر کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر

7 شمعون کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر

8 زبولون کے قبیلہ میں سے ۱۲۰۰۰ پر

9 پھر میں نے ایک بڑا ہجوم کو دیکھا اور کوئی بھی ان کا شمار نہیں کر سکتا تھا۔ ان لوگوں کا تعلق ہر قوم ہر قبیلہ، ہر نسل اور دنیا کی ہر زبان کے بولنے والوں سے۔ یہ سب لوگ تخت اور میمنہ کے سامنے سفید جا مے پہنے ہوئے کھڑے تھے اور ان کے ہا تھوں میں کھجور کی ڈالیاں تھی۔

10 وہ بڑی آوا ز سے چلائے فتح ہمارے خدا کی ہے جو تخت پر بیٹھا ہے اور میمنہ سے ہے۔

11 بزرگ اور چاروں جاندار وہاں تھے اور سب فرشتے ان کے اور تخت کے اطراف کھڑے تھے وہ فرشتے تخت کے سامنے اپنے چہروں کو جھکائے ہوئے خدا کو سجدہ اور خدا کی عبادت کرنے لگے۔

12 اور انہوں نے کہا،آمین ساری تعریف،جلال،حکمت،شکر، عزت، طاقت اور قدرت ہمارے خدا کے لئے ہی ہے جو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہے گا۔آمین۔

13 اور بزرگوں میں سے ایک نے پوچھا،یہ سفید پو شاک پہنے ہوئے کون لو گ ہیں اور کہاں سے آئے ہیں؟

14 میں نے جواب دیا، جناب آپ ہی جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں؟

15 اس لئے اب یہ لوگ خدا کے تخت کے سامنے ہیں اور وہ دن رات اس کے گھر میں اس کی عبادت کرتے ہیں۔وہ جو تخت پر بیٹھا ہے ان کی حفاظت کرے گا۔

16 وہ اب کبھی بھو کے نہ رہیں گے اور نہ ہی پیاسے ہوں گے اور یہ سورج ان کا کچھ نہ بگاڑے گا اور نہ ہی چلچلاتی دھوپ۔

17 میمنہ جو تخت کے درمیان ہے وہ ان کا چروا ہے کی طرح ان کی حفاظت کرے گا اور انہیں ایسی ندیوں کے پانی کی طرف لے جائے گا جو انہیں زندگی بخشے اور خدا ان کی آنکھوں سے تمام آنسو پونچھے گا۔

 

باب : 8

 

1 میمنہ نے ساتویں مہر کو توڑا تو تقریباً آدھے گھنٹے تک آسمان میں خاموشی رہی۔

2 پھر میں نے دیکھا سات فرشتے جو خدا کے سامنے کھڑے تھے انہیں سات بگل دیئے گئے۔

3 دوسرا فرشتہ آیا اور قربان گاہ کے پاس کھڑا ہو گیا اس فرشتے کے پاس سونے کا عود دان تھا۔ اس کو بہت سا عود دیا گیا تا کہ تمام مقدّس لوگوں کی دعاؤں کے ساتھ سنہری قربان گاہ پر نذر کرے۔ جو تخت کے سامنے تھی۔

4 فرشتہ کے ہاتھ میں جو عود دان تھا اس کا دھواں خدا کے مقدس لوگوں کے ساتھ اٹھا۔

5 پھر فرشتے نے عود دان لیا قربان گاہ کی آ گ بھری اور وہ زمین پر ڈال دی نتیجہ میں بجلیوں کی گرج روشنیوں کی چمک اور زلزلہ سا آ گیا۔

6 پھر سات فرشتے جو بگلوں کو پکڑے ہوئے تھے پھونکنے کے لئے تیار تھے۔

7 پہلے فرشتے نے اپنا بگل پھونکا آ گ کے ساتھ اولے اور خون کو زمین پر ڈالا گیا نتیجہ میں ایک تہائی زمین جل گئی اور ایک تہائی درخت بھی جل گئے ساتھ ہی ساتھ تمام ہری گھاس بھی جل گئی۔

8 جب دوسرے فرشتے نے اپنا بگل پھونکا تب ایک بڑا پہاڑ جیسا جلنا شروع ہوا جو سمندر میں پھینک دیا گیا،نتیجہ میں ایک ایک تہائی سمندر خون میں بدل گیا۔

9 اور ایک تہائی سمندر میں جتنے بھی جاندار تھے مر گئے اور ایک تہائی حصّے کے پانی کے جہاز تباہ ہو گئے۔

10 جب تیسرے فرشتے نے بگل پھونکا تو ایک بڑا ستارہ مشعل کی مانند جلتا ہوا آسمان سے گرا۔ وہ ستارہ ایک تہائی ندیوں اور پانی کے چشموں پر گر پڑا۔

11 اسی ستارے کا نام ناگ دونا ہے اس سے ایک تہائی ندیوں کا پانی کڑوا ہو گیا اور اس کڑوے پانی کو پینے سے کئی لوگ مر گئے۔

12 جب چو تھے فرشتے نے بگل پھونکا تو ایک تہائی سورج ایک تہائی چاند اور ایک تہائی ستاروں کو دھکا پہنچا نتیجہ میں ایک تہائی حصہ اندھیرا ہو گیا اور ایک تہائی دن اور رات میں بھی روشنی نہ رہی۔

13 جب میں نے نظر دوڑائی تو ایک عقاب کو آسمان میں بلندی پر اڑتے اور بلند آواز میں یہ کہتے ہوئے سنا تباہی،تباہی،تباہی شروع ہو ئی ان لوگوں پر جو زمین پر رہتے ہیں۔ اور یہ کیوں کہ دوسرے تین فرشتوں نے اپنے بگلوں کو پھونکنے کے قریب تھے۔

 

باب : 9

 

1 پانچویں فرشتے نے اپنا بگل پھونکا تو میں نے ایک ستا رہ کو آسمان سے زمین پر گرتے ہوئے دیکھا۔ اس ستا رہ کو ایک ایسے گہرے سوراخ کی کنجی دی گئی جو بلا کسی تہہ یا پیندی کے گہرے گڑھے کی طرف جاتا تھا۔

2 اس ستارہ نے اس سوراخ کو کھو لا جو گہرے گڑھے کی طرف جا تا تھا۔ اور اس سوراخ سے ایسا دھواں اٹھا جیسے کسی بھٹی سے نکلتا ہے۔ اس دھواں کی وجہ سے آسمان اور سورج تاریک ہو گئے۔

3 تب اس دھواں میں سے ٹڈیوں کا جھنڈ زمین پر آئے جنہیں زمین کے بچھوؤں جیسے ڈنک مارنے کی طاقت دی گئی۔

4 لیکن ان سے کہا گیا کہ وہ زمین پر گھاس یا پو دے یا درختوں کو نقصان نہ پہونچائیں بلکہ ان لوگوں کو نقصان پہونچائے جن کی پیشانیوں پر خدا کی مہر نہ ہو۔

5 ٹڈیوں کے جھنڈ کو پانچ مہینے تک لوگوں کو اذیت دینے کا اختیار دیا گیا۔ اور ان ٹڈی دل کے ڈنک کی اذّیت ایسی تھی جیسے بچھو کے ڈنک مارنے سے آدمی کو اذّیت ہو تی ہے۔

6 ایسے وقت میں لوگ موت کو چاہیں گے لیکن موت ان سے بھا گے گی۔

7 ٹڈیوں کا جھنڈ ان گھوڑوں کی مانند تھے جو جنگ کے لئے تیار ہوں ان کے چہرے آدمیوں کے چہرے جیسے تھے۔ اور وہ اپنے سروں پر تاج پہنے ہوئے تھے جو سونے کی مانند نظر آ رہے تھے۔

8 ان کے بال عورتوں جیسے تھے اور ان کے دانت شیر کے دانتوں کی مانند تھے۔

9 ان کے سینے لوہے کے زرہ بکتر جیسے تھے اور ان کے پروں کی آ وا ز بہت سے گھوڑوں اور رتھوں جیسی تھی جو لڑا ئی میں دوڑ رہے ہوں۔

10 اور ان کے ڈنک وا لی دمیں بچھّو کے ڈنک جیسی تھی ان کی دموں میں پانچ مہینے تک لوگوں کو ضرر پہنچانے کی قوّت تھی۔

11 یہ فرشتہ اس بغیر تہہ کے گڑھے کا بادشاہ تھا۔ اس کا نام عبرانی زبان میں ابدّون اور یونانی زبان میں اپلّیون تھا۔

12 پہلی مصیبت ہو چکی اور مزید دو بڑی مصیبتیں با قی تھی۔

13 جب چھٹے فرشتے نے بگل پھونکا تو ایک آواز سنا ئی دی جو سنہری قربان گاہ کے سیں گوں میں سے آ رہی تھی جو خدا کے سامنے ہے۔

14 میں نے چھٹے فرشتے سے جس کے پاس بگل تھا کہا چار فرشتے جو دریائے فرات کے پاس بندھے ہیں انہیں رہا کر دے۔

15 وہ چار فرشتے اسی مخصوص گھڑی دن مہینے اور سال کے لئے رکھے گئے تھے کہ آزاد ہو کر زمین کے ایک تہا ئی لوگوں کو مار ڈا لیں۔

16 میں نے ان کی گنتی سنی کہ ان کی فوج میں کتنے سوار ہیں جب گنتی کی گئی تو وہ بیس کروڑ تھے۔

17 میں نے رویا میں گھوڑے دیکھے ان کے سوار اسے دکھا ئی دیئے جن کی زرہ بکتر آ گ کی طرح سرخ، گہرے نیلے اور پیلے گندھک جیسے تھے۔ گھوڑوں کے سر شیر کی مانند تھے ان کے منہ سے آ گ دھواں اور گندھک نکل رہی تھی۔

18 چونکہ ان تین اذیتوں سے آ گ دھواں اور گندھک ان گھوڑوں کے منہ سے نکل رہی تھی اور ایک تہائی آدمی مارے گئے۔

19 گھوڑوں کی طاقت ان کے منہ اور ان کی دموں میں تھی۔ ان کی دمیں سانپوں کی مانند تھی جن کے سر تھے جن سے وہ لوگوں کو ضرر پہنچاتے تھے۔

20 باقی دوسرے لوگ ان آفتوں کی وجہ سے نہیں مرے لیکن پھر بھی انہوں نے اپنے برے کاموں سے جو ان سر زد ہوئے تھے تو بہ نہیں کئے اپنے ہاتھوں سے بنائے ہوئے سونے، چاندی، پیتل، پتھر اور لکڑی کے بتوں کی عبادت کر نے سے باز نہیں آئے۔ حالانکہ وہ نہ تو سن سکتا ہے اور نہ دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی چل سکتا ہے۔

21 ان لوگوں نے قتل، اپنی جادوگری، اپنے جنسی گناہوں اور اپنی چوری سے باز نہ آئے اور نہ ہی تو بہ کی۔

 

باب : 10

 

1 تب میں نے ایک اور طاقتور فرشتے کو آسمان سے آتے ہوئے دیکھا جو بادلوں کو اوڑھے ہوئے تھا۔ اس کے سر پر قوس قز ح تھی اور اس فرشتے کا چہرہ سورج کی مانند تھا اور اس کے پیر آک کے ستون کی مانند تھے۔

2 اس فرشتے کے ہاتھ میں طومار تھا جو کھلا ہوا تھا۔ فرشتے نے اپنا داہنا پیر سمندر پر اور بایاں پیر زمین پر رکھا۔

3 فرشتہ زور دار آواز میں اس طرح دہاڑا جیسے شیر ببر دہاڑتا ہے فرشتہ کے چلاّنے کے بعد سات گرج کے آوازوں نے کہا۔

4 جب گرجدار سات آوازوں نے کہا،تو جو انہوں نے کہا میں نے انہیں لکھنے کا ارادہ کیا۔ لیکن میں نے آسمان سے آواز سنی جو کہہ رہی تھی جو باتیں سات گرجدار نے کہی ہیں انہیں مت لکھو۔ اور انہیں راز میں رکھو۔

5 تب وہ فرشتہ جسے میں نے سمندر اور زمین پر کھڑے دیکھا تھا اس نے اپنا داہنا ہاتھ آسمان کی طرف بڑھا یا۔

6 اور فرشتہ نے اس سے وعدہ لیا اس کے نام سے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والا ہے اور جس نے آسمان اور اس میں کی ہر ایک چیزیں زمین اور زمین پر کی چیزیں سمندر اور اس کے اندر کی چیزیں پیدا کی ہیں فرشتے نے کہا،اب اور دیر نہ ہو گی۔

7 جب ساتویں فرشتہ کا بگل پھونکنے کا وقت آئے گا تو خدا کا خفیہ منصوبہ پو را ہو گا وہ منصوبہ ہے خوشخبری جو خدا نے اپنے خادم نبیوں کو دی۔

8 تب میں نے وہی آواز آسمان سے سنی جو مجھ سے دوبارہ کہہ رہی تھی اور کہا جاؤ اور طومار کو جو فرشتے کے ہاتھ میں ہے لے لو – جو سمندر اور زمین پر کھڑا ہے –

9 اس طرح میں نے اس فرشتے کے پاس جا کر کہا کہ وہ طومار مجھے دیدے فرشتے نے مجھ سے کہا یہ طومار کو کھاؤ اس سے تمہارے پیٹ میں کڑواہٹ ہو گی لیکن منھ میں بہت میٹھی شہد جیسی ہو گی۔

10 اور میں نے اس فرشتے کے ہاتھ سے طومار کو لے کر کھا لیا حقیقت میں جس کا مزہ مجھے شہد جیسا لگا لیکن کھا نے کے بعد پیٹ میں کڑواہٹ ہو ئی۔

11 تب اس نے مجھ سے کہا،تمہیں کئی لوگوں قوموں،اہل زبان لوگوں اور بادشاہوں پر دوبارہ نبوت کرنی ہے۔

 

باب : 11

 

1 تب مجھے ہاتھ کے عصا کی مانند ناپنے کی لکڑی کا ایک ڈنڈا دیا گیا اور کہا گیا کہ جاؤ خدا کے گھر کو اور قربان گاہ کو ناپو اور وہاں کے عبادت کر نے والوں کو گنو۔

2 لیکن ہیکل کے باہر کے آنگن کو الگ کرو اور اسے نہ ناپو کیوں کہ وہ غیر یہودیوں کو دے دیا گیا ہے اور وہ لوگ مقدس شہر کو بیالیس مہینوں تک روندیں گے۔

3 اور میں اپنے دو گواہوں کو اختیار دوں گا اور وہ ٹاٹ اوڑھیں گے اور ایک ہزار دو سو ساٹھ دن تک نبوت کریں گے۔

4 یہ دو گواہ دو زیتون کے درخت ہیں اور دو شمعدان جو زمین کے خداوند کے سامنے کھڑے ہیں۔

5 اگر کوئی شخص ان گواہوں کو ضرر پہنچانے کی کو شش کرے تو ان کے منھ سے آ گ نکلے گی اور ان کے دشمنوں کو مار ڈالے گی۔ اگر کو ئی شخص انہیں ضرر پہونچانے کی کوشش کرے تو اسے اسی طرح مرنا ہو گا۔

6 اپنی نبوت کے دوران ان گواہوں کو اختیار رہے گا کہ وہ آسمان کو بند کر دیں تا کہ بارش نہ بر سے۔ اور انہیں یہ بھی اختیار ہو گا کہ وہ پانی میں تبدیلی کریں۔ اور انہیں یہ اختیار ہو گا کہ ہر قسم کی آفت زمین پر لائیں۔ اس طرح جتنی بار چاہیں وہ ایسا کر سکتے ہیں۔

7 جوب ان دونوں گواہوں نے اپنی گواہی سنانا ختم کر دیں گے تو جانور ان سے لڑے گا یہ وہی جانور ہے جو بغیر تہہ کے گڑھے سے آیا ہے جانور انہیں شکست دے کر مار ڈالے گا۔

8 اور ان گواہوں کی لاشیں اس بڑے شہر کی گلیوں میں پڑی رہیں گی ان کے نام سدوم اور مصر ہیں۔ ان ناموں کے خاص معنیٰ ہیں یہ وہ شہر ہے جہاں ان کے خداوند کو بھی مصلوب کیا گیا تھا۔

9 ہر قسم کے لوگ قبیلے اہل زبان اور قومیں ان دو گواہوں کی لاشوں کو ساڑھے تین دن تک دیکھتے رہیں گے اور لوگ انہیں دفن کر نے سے انکار کریں گے۔

10 زمین پر رہنے والے لوگ ان دونوں کی موت سے خوش ہوں گے اور دعوتیں کر کے ایک دوسرے کو تحفے دیں گے اور وہ ایسا اس لئے کریں گے کیوں کہ یہ دونوں نبیوں نے زمین کے لوگوں کو ستایا تھا۔

11 لیکن ان ساڑھے تین دن بعد خدا کی طرف سے ان دونوں نبیوں میں زندگی داخل ہو ئی تو وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہو گئے تھے۔ جن لوگوں نے انہیں دیکھا بہت خوف زدہ ہوئے۔

12 اس کے بعد ان دو نبیوں نے آسمان سے آواز سنی جو ان سے کہہ رہی تھی اوپر یہاں آؤ اور دو نبیوں نے بادلوں کے ذریعے آسمان پر گئے ان کے دشمنوں نے ان کو آسمان میں جاتے ہوئے دیکھا۔

13 پھر اسی وقت ایک زلزلہ آیا نتیجہ میں شہر کا دسواں حصہ تباہ ہو گیا اور اس زلزلہ سے سات ہزار آدمی مر گئے۔ جو لوگ مرنے سے بچ گئے وہ بہت ڈرے ہوئے تھے اور آسمان کے خدا کی حمد کر نے لگے۔

14 دوسری بڑی تباہی ختم ہو ئی اور تیسری بڑی آفت جلد ہی آ رہی ہے۔

15 ساتویں فرشتے نے بگل پھونکا تب آسمان میں بڑی آوازیں پیدا ہوئیں آوازوں نے کہا :

16 تب چوبیس بزرگ جو خدا کے سامنے اپنے تخت پر تھے منھ کے بل گرے اور خدا کی عبادت کی۔

17 بزرگوں نے کہا :

18 دنیا کے لوگوں کو غّصہ آیا

19 پھر آسمان میں جو خدا کا گھر ہے کھو لا گیا۔ مقدس صندوق کا وہ معاہدہ جو خدا نے اپنے لوگوں سے کیا اس کے گھر میں دکھا ئی دیا تب بجلیاں اور آوازیں گر جیں پیدا ہوئیں اور زلزلہ آیا اور بڑے بڑے اولے پڑے۔

 

باب : 12

 

1 تب آسمان پر ایک بڑی نشان نمودار ہو ئی یعنی ایک عورت نظر آئی جو سورج کو اوڑھے ہوئے تھی۔ اور چاند اس کے پیروں کے نیچے تھا اور اس کے سر پر بارہ ستاروں کا تاج تھا۔

2 وہ عورت حاملہ تھی درد زہ سے چلّا رہی تھی اور وہ بچّہ جننے والی تھی۔

3 تب دوسری نشانی آسمان پر نمودار ہو ئی جو ایک سرخ اژدہا تھا جس کے سات سر تھے۔اور ہر سر پر تاج اور اس کے سات سینگ تھے۔

4 اس اژدہے کی دم نے تہائی ستاروں کو آسمان سے سمیٹ کر زمین پر پھینک دیا وہ اژدہا عورت کے سامنے ٹھہرا تھا جو بچّہ جننے کو قریب تھی اور وہ اژدہا اس انتظار میں تھا کہ جیسے ہی وہ بچّہ جنے تو وہ اس کو کھا جائے۔

5 اس عورت نے مرد بچّے کو جنم دیا جو فولادی عصا لے کر تمام قوموں پر

6 وہ عورت ریگستان میں بھا گ گئی جہاں خدا نے اس کے لئے جگہ تیار رکھا تھا تا کہ وہاں اس کی ایک ہزار دوسو ساٹھ دن تک پر ورش کی جائے۔

7 تب اس آسمان پر جنگ ہو ئی میکائیل اور اس کے فرشتوں نے اژدہا سے لڑا ئی کی اژدہا اور اس کے فرشتے لڑے۔

8 لیکن اژدھا طاقتور تھا اس لئے وہ اس کے فرشتوں نے آسمان میں اپنی جگہ کھو دی۔

9 اژدھا کو آسمان کے با ہر پھینک دیا گیا ( وہ قدیم سانپ اس کا نام خبیث روح اور شیطان ہے) جو ساری دنیا کو غلط راہ پر لے گیا اژدھا اور اس کے ساتھی فرشتوں کو زمین پر پھینک دیا گیا۔

10 تب میں نے آسمان میں سے ایک زوردار آوا ز سنی جو کہہ رہی تھی کہ فتح اور قوت ہما رے خدا کی بادشاہت اور اس کے مسیح کا اختیار اب آ پہو نچا ہے۔ ہما رے بھا ئیوں پر الزام لگا نے وا لے جو رات دن ہما رے خدا کے حضور ان پر الزام لگایا کرتا تھا اس کو نیچے پھینک دیا گیا۔

11 ہما رے بھا ئیوں نے میمنہ کے خون کی قربانی اور خدا کے پیغام سے ان پر غالب آئے۔ اور انہوں نے اپنی جانوں کی پرواہ نہ کی اور نہ ہی موت سے ڈرے۔

12 اس لئے آسمان اور اس میں رہنے وا لو! خوش ہو جا ؤ۔ زمین اور سمندر میں تمہارے لئے بڑی تبا ہی ہے کیوں کہ شیطان تمہارے پاس نیچے آیا ہے وہ نہایت غضبناک ہے اس لئے وہ جانتا ہے کہ اس کے پاس بہت تھو ڑا وقت ہے۔

13 اژدھے نے جب یہ محسوس کیا اس کو زمین پر پھینک دیا گیا ہے تو اس نے اس عورت کا پیچھا کر نا شروع کیا جس نے مرد بچے کو جنم دی تھی۔

14 لیکن اس عورت کو بڑے عقاب ک

15 اژدھے نے اپنے منہ سے کسی ندی کی طرح ہانی بہا یا تا کہ پانی کا وہ سیلاب اس عورت کو بہا لے جائے۔

16 لیکن زمین نے اس عورت کی مدد کی اس زمین نے اپنا منہ کھولا اور اژدھے کے منہ سے بہا ئی ہو ئی ندی کو نگل لیا۔

17 اس لئے اژدھا اس عورت پر بے حد غضبناک ہوا اور اس کے باقی بچوں سے جو خدا کے احکام کی تعمیل کرنے وا لے اور یسوع کی گواہی دینے وا لے تھے ان کے خلاف لڑ نے کو گیا۔

18 اژدھا جا کر ساحل سمندر پر ٹھہر گیا۔

 

باب : 13

 

1 تب میں نے ایک جانور کو سمندرسے نکلتا ہوا دیکھا جس کے دس سینگ اور سات سر تھے۔ اس کے ہر سینگ پر ایک تاج تھا اور اس کے ہر سر پر برا نام لکھا ہوا تھا۔

2 جانور تیند وے جیسا دکھا ئی دیتا تھا اس کے پیر ریچھ کی مانند تھے اور اس کا منہ شیر ببر جیسا تھا اور ساحل پر ٹھہرے ہوئے اژدھے نے اپنی ساری طاقت اور تخت اور عظیم اختیار اس جانور کو دیا۔

3 اس کے دس سروں میں سے ایک سر کا مہلک زخم دکھا ئی دیا۔ لیکن وہ مہلک زخم اچھا ہو گیا دنیا کے تمام لوگ حیرانی سے اس جانور کی پیروی کر نے لگے۔

4 لوگوں نے اژدھے کی عبادت کرنی شروع کی۔کیوں کہ اس نے اپنی طاقت جانور کو دی تھی اور لوگ اس جانور کی بھی عبادت کرنے لگے اور کہا،کون اس جانور کی مانند طاقتور ہے؟ اور کون اس سے لڑ سکتا ہے؟

5 اس جانور کو غرور کی الفاظ اور کفر کے کلمات کہنے کے لئے اس کو بیا لیس مہینے تک طاقت کے استعمال کر نے کی چھوٹ دی گئی۔

6 اس جانور نے خدا کے خلاف کفریہ الفاظ کہنے کے لئے منہ کھو لا اور خدا کے نام کے خلاف اس کے آسمان کے رہنے وا لوں کے لئے کفر کے جملے کہے۔

7 اس جانور کو خدا کے مقدس لوگوں کے خلاف لڑنے اور ان کو ہرا نے کا اختیار دیا گیا ہر قبیلہ ہر نسل کے لوگوں اور ہر قوم کے اہل زبان پر اختیار دیا گیا۔

8 زمین کے تمام لوگوں نے اس جانور کی عبادت کرنی شروع کی۔ یہ وہی لوگ ہیں جو دنیا کے شروع ہو نے کے بعد جن کے نام میمنہ کی کتاب حیات میں نہیں تھے۔صرف میمنہ ہی تھا جو ذبح کیا گیا۔

9 ہر ایک شخص جس کے کان ہوں غور سے سنے:

10 اگر کوئی قید میں جانے وا لا ہے

11 تب میں نے ایک دوسرے جانور کو دیکھا جو زمین سے آیا ہوا تھا۔جس کو میمنہ کی مانند دو سینگ تھے اور اژدھے کی طرح بولتا تھا۔

12 یہ جانور پہلے جانور کے سامنے کھڑے ہو کر اور اپنے اختیار کو استعمال کرنا شروع کیا اور زمین پر رہنے وا لے لوگوں کو پہلے جا نور کی عبادت کر وا نا شرع کی پہلا جانور وہی تھا جس کو مہلک زخم لگا اور وہ اچھا ہو گیا تھا۔

13 یہ دوسرا جانور بھی بڑے عجیب عجیب معجزے دکھا تا تھا حتیٰ کہ وہ لوگوں کو آسمان سے زمین پر آ گ آتی ہو ئی دکھا تا تھا۔

14 دوسرا جانور زمین پر رہنے وا لے لوگوں کو بے وقوف بناتا تھا کیوں کہ وہ اس اختیار کے ذریعے جو اس کو دیا گیا تھا اس کے ذریعہ بے وقوف بنا تا وہ اس قسم کے معجزوں سے پہلے جانور کی گویا خدمت کرتا۔دوسرے جانور نے لوگوں کو حکم دیا کہ پہلے جانور کی تعظیم کے لئے ایک بت بنائے یہ وہ جانور تھا جو تلوار سے زخمی ہوا پھر بھی مرا نہیں۔

15 دوسرے جانور کو اختیار دیا گیا کہ پہلے جانور کے بت میں جان ڈالے تا کہ وہ بہت لوگوں سے بات کر کے حکم دے کہ جنہوں نے اس جانور کی عبادت نہیں کی وہ قتل کئے جائیں گے۔

16 دوسرا جانور تمام چھوٹے بڑے، امیر غریب آزاد اور غلام سبھی سے زبر دستی کی کہ وہ اپنے داہنے ہاتھ یا اپنی پیشانی پر نشان لگائیں۔

17 اگر اس جانور کا نام و نشان یا اس کے عدد کسی شخص پر نہ ہو تو وہ کو ئی چیز خرید و فروخت نہ کر سکے گا۔

18 کو ئی شخص جسے سمجھ ہو وہ جانور کے عددوں کے معنوں کو سمجھ سکتا ہے اس کے لئے دانشمندی ضروری ہے یہ عدد دراصل آدمی کا عدد ہے جو ۶۶۶ ہے۔

 

باب : 14

 

1 تب میں نے دیکھا کہ میرے سامنے میمنہ ہے جو کوہ صیّون پر کھڑا ہے اور اس کے ساتھ ایک لاکھ چوالیس ہزار لوگ ہیں ان کی پیشانیوں پر اس کا نام اور اس کے باپ کا نام لکھا ہوا ہے۔

2 میں نے آسمان سے ایک آوا ز سنی جو سیلاب کے پانی کے شور اور گرجدار بجلی کے شور کی مانند تھی۔ جو آواز میں نے سنی وہ ایسی ہی تھی جیسے کچھ لوگ بر بط بجا رہے ہوں۔

3 لوگوں نے ایک نیا گیت تخت کے سامنے اور چار جانداروں اور بزرگوں کے سامنے گایا جن لوگوں نے وہ نیا گیت سیکھا تھا تعداد ایک لاکھ چوالیس ہزار تھی۔ جو دنیا میں سےخرید لئے گئے تھے۔ ان کے سوا اور کوئی دوسرا اس گیت کو نہ سیکھ سکے۔

4 یہ ایک لاکھ چوا لیس ہزار وہ لوگ تھے جنہوں نے عورتوں کے ساتھ کو ئی برا کام نہیں کیا بلکہ اپنے آپ کو پاکیزہ رکھا۔ وہ جہاں بھی گئے وہاں میمنہ کے ساتھ چلے اور یہ ایک لا کھ چوا لیس ہزار لوگ دنیا کے لوگوں میں سے خریدے گئے تھے۔ یہ پہلے لو گ تھے جنہیں خدا اور میمنہ کے لئے پیش کیا گیا۔

5 ان لوگوں نے کبھی جھوٹ نہیں کہا کوئی غلطی نہیں کی۔

6 تب میں نے دوسرے فرشتے کو ہوا میں اونچائی پر اڑتے دیکھا۔جس کے پاس ابدی خوشخبری تھی زمین کے رہنے والی ہر قوم قبیلہ اور اہل زبان لوگوں کو سنانے کے لئے۔

7 فرشتے نے بڑی آواز میں کہا خدا سے ڈرو اور اس کی تعریف کرو کیوں کہ اس کے انصاف کر نے کا وقت آگیا ہے۔ خدا کی عبادت کرو جس نے آسمان،زمین،سمندر اور چشموں کو پیدا کیا۔

8 تب دوسرے فرشتے پہلے فرشتے کے بعد آیا اور کہا عظیم شہر بابل تباہ ہو گیا۔ اس نے تمام قوموں کو اپنی فحاشی کو اور خدا کے غضب کی مئے پلائی ہے۔

9 پہلے دو فرشتوں کے بعد ایک تیسرا فرشتہ آیا اور تیسرے فرشتے نے بھی اونچی آواز میں کہا،جو کوئی اس جانور کی یا اس جانور کے بت کی عبادت کرے اور اس جانور کا نشان اپنی پیشانی یا ہاتھ پر لگاتا ہے،

10 گو یا ایسا شخص خدا کے غضب کی مئے پیتا ہے جو اس کے غضب کے پیا لے میں بغیر ملاوٹ کے تیار کی گئی ہے ایسے شخص کو جلتی ہو ئی گندھک کا عذاب مقدس فرشتوں اور میمنہ کے سامنے دیا جائے گا۔

11 اور اس عذاب سے جو دھواں اٹھے گا وہ ہمیشہ اٹھتا رہے گا جو بھی اس جانور اور اس کے بت کی عبادت کرے گا اور اس کے نام کا نشان حاصل کرے گا اسے دن رات کبھی سلامتی نہیں ملے گی۔

12 خدا کے مقدس لوگوں کو صبر کر نا چاہئے انہیں خدا کے احکام کی تعمیل اور یسوع پر مضبوط ایمان رکھنا چاہئے۔

13 تب میں نے آسمان سے آواز سنی اسنے کہا،لکھو!اب سے جتنے لوگ خداوند میں مرے ہیں وہ مبارک ہیں۔

14 تب میں نے دیکھا کہ ایک سفید بادل میرے سامنے ہے اس بادل پر ابن آدم کے جیسا کو ئی بیٹھا ہے جس کے سر پر سونے کا تاج اور اس کے ہاتھ میں تیز درانتی تھی۔

15 پھر دوسرا فرشتہ خدا کے گھر سے باہر آیا اور اس بادل پر بیٹھا ہوا تھا پکار کر کہا اپنی درانتی لو اور فصل کاٹو کیوں کہ زمین کی فصل کی کٹائی کا وقت آگیا ہے زمین کی فصل پک گئی ہے۔

16 وہ جو بادل پر بیٹھا تھا اس نے زمین پر درانتی پھینک دی اور زمین کی فصل کٹ گئی تھی۔

17 تب دوسرا فرشتہ آسمان کی ہیکل سے باہر آیا اس فرشتے کے پاس بھی تیز درانتی تھی۔

18 ایک اور فرشتہ قربان گاہ سے آیا جو آ گ پر اختیار رکھتا تھا اس نے تیز درانتی والے فرشتے سے کہا،اپنی تیز درانتی لے اور زمین کے انگور کی بیلوں سے انگور کے گچھے جمع کر لے کیوں کہ زمین پر انگور پک چکے ہیں۔

19 فرشتے نے اپنی درانتی زمین پر پھینکی۔فرشتے نے زمین کے انگوروں کی بیل سے انگور جمع کر کے خدا کے غضب کی مئے کے کولہوں میں پھینک دیا۔

20 انگوروں کو اس کولہو میں نچوڑا گیا جو شہر کے باہر تھا۔ جس سے اتنا خون بہا کہ وہ گھوڑے کے لگام کی اونچائی تک دوسو میل کے فاصلے تک بہہ نکلا۔

 

باب : 15

 

1 تب میں نے آسمان میں ایک نشانی دیکھی جو بڑا ہی عظیم اور تعجب خیز تھی کہ سات فرشتے سات پچھلی آفتیں لا رہے تھے اور ان آفتوں پر خدا کا غضب ختم ہو گیا ہے۔

2 میں نے آ گ سے ملا شیشے کا سمندرجیسا دیکھا سب لوگ جنہوں نے اس جانور اور اس کے بت اور اس کے نام کے عدد فتح پر حاصل کی اس شیشہ کے سمندر کے پاس بربطیں لئے کھڑے ہوئے تھے۔جو خدا نے انہیں دی تھی۔

3 اور انہوں نے خدا کے بندہ موسیٰ کا گیت گایا اور میمنہ کا گیت گا گا کر کہتے تھے :

4 اے خداوند کون تجھ سے نہیں ڈرتا ؟

5 اس کے بعد میں نے دیکھا کہ شہادت کے خیمہ کا مقدّس آسمان میں کھو لا گیا۔

6 سات فرشتے سات آفتوں کو اٹھائے خدا کے گھر سے باہر آئے وہ صاف اور چمکدار سوتی لباس پہنے ہوئے تھے اور اپنے سینوں پر سنہرے پٹکے باندھے ہوئے تھے۔

7 تب ان چار جانداروں میں سے ایک نے ان ساتوں فرشتوں کو سات عدد سونے کے کٹورے دیئے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے خدا کے غضب سے بھرے ہوئے تھے۔

8 خدا کا گھر خدا کی قدرت اور جلال کے دھواں سے بھر گیا کو ئی بھی اس گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو سکا جب تک ان سات فرشتوں کی سات آفتیں ختم نہ ہو گئی۔

 

باب : 16

 

1 تب مجھے خدا کے گھر میں سے ایک بڑی آواز سنائی دی وہ آواز سات فرشتوں سے کہی !جاؤ اور خدا کے غضب کے کٹورے کو زمین پر انڈیل دو۔

2 پہلا فرشتہ گیا اور اپنے کٹورے کو زمین پر انڈیل دیا تب ایک بد نما تکلیف دہ پھو ڑا جس پر جانور کا نشان تھا ان تمام لوگوں پر ابھر آیا جو اس بت کی عبادت کرتے تھے۔

3 دوسرے فرشتے نے اپنا کٹورہ سمندر پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ سمندر خون میں بدل گیا جیسے کسی مردے کا خون اور سمندر کے تمام جاندار مر گئے۔

4 تیسرے فرشتے نے اپنے کٹورے کو دریاؤں اور پانی کے چشموں پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ دریا اور چشمے کا پانی خون میں تبدیل ہو گیا۔

5 پھر میں نے پانی کے فرشتے کو خدا سے کہتے سنا :

6 لوگوں نے تیرے مقدس لوگوں کا اور تیرے نبیوں کا خون بہایا تھا

7 میں نے قربان گاہ کو کہتے سنا :

8 چوتھے فرشتے نے اپنا کٹورہ سورج پر انڈیلا نتیجہ یہ ہوا کہ سورج کو اپنی آ گ سے لوگوں کو جھلسا نے کا اختیار دیا گیا۔

9 وہ لوگ شدت کی گرمی سے جھلس گئے تو انہوں نے خدا کی شان میں کفر کی کلمات بکنے لگے لیکن خدا ہی ہے جو ان آفتوں پر اختیار رکھتا ہے پھر بھی لوگوں نے نہ تو اپنے دلوں اور زندگیوں کو بدل کر توبہ کی نہ خدا کی حمد کئے۔

10 پانچویں فرشتے نے اپنا کٹورہ اس جانور کے تخت پر چھڑکا اور ایک لمحے میں جانور کی بادشاہت تاریکی میں ڈوب گئی اور لوگ دردو کرب سے اپنی زبانیں کاٹنے لگے۔

11 اور اپنی تکلیفوں اور زخموں کی وجہ سے آسمان کے خدا کے بارے میں کفر بکنے لگے لیکن انہوں نے اپنے کئے ہوئے برے کاموں سے توبہ نہ کی۔

12 چھٹے فرشتے نے اپنا کٹو رہ بڑے دریائے فرات پر انڈیل دیا تو دریا کا پانی سوکھ گیا نتیجہ یہ ہوا کہ مشرق سے آنے والے بادشاہوں کے لئے راستہ تیار ہوا۔

13 تب میں نے تین نا پاک روحیں جو مینڈکوں کی مانند تھی اژدھے کے منہ سے، اور جھوٹے نبی کے منہ سے نکلتے دیکھا۔

14 یہ بدروحیں خبیث روحیں تھی اور جنہیں معجزہ کی طرح نشانیاں دکھانے کی قوت ہے اور یہ بدروحیں تمام دنیا کے بادشاہوں کو خدا قادر مطلق کے عظیم دن کے دن جنگ کے لئے جمع کر تی ہیں۔

15 سنو! میں یکا یک ایک چور کی طرح آؤں گا۔ اور مبارک ہے وہ شخص جو جاگتا رہے اور اپنے کپڑے اپنے پاس رکھے تا کہ اسے بغیر کپڑوں کے جانے کے لئے مجبور نہ کیا جائے تا کہ لوگ اس کی برہنگی کو نہ دیکھیں۔

16 تب بد روحیں بادشاہوں کو ایک مقام جس کو عبرانی زبان میں ہرمجدّون کہتے ہیں اس جگہ جمع کیں۔

17 پھر ساتویں فرشتے نے اپنا کٹورہ ہوا میں انڈیل دیا گرجدار آواز تخت سے جو خدا کے گھر کے اندر تھی آئی اور آواز نے کہا ! ختم ہو گیا۔

18 پھر بجلیاں اور آوازیں اور گرج کے ساتھ ایسا سخت زلزلہ آیا کہ اس سے پہلے یعنی جب سے زمین پر انسان کی پیدائش ہو ئی ایسا بڑا اور سخت زلزلہ کبھی نہیں آیا تھا۔

19 بڑا شہر تین حصوں میں بٹ گیا۔ اور قوموں کے شہر تباہ ہو گئے اور خدا نے عظیم بابل کے لوگوں کو سزا دینا نہیں بھو لا اس نے اپنے غصے سے غضب کی مئے کا پیالہ پلائے۔

20 ہر ایک جزیرہ غائب ہو گیا اور کو ئی پہاڑ بھی کہیں نظر نہیں آیا۔

21 بڑے بڑے اولے جن کا وزن تقریباً پچاس کلو گرام تھا آسمان سے لوگوں پر گرے اور دوزخ کی آفت کے سبب لوگ خدا کے لئے کفر بکنے لگے اور یہ آفت نہایت ہی نا قابل برداشت تھی۔

 

باب : 17

 

1 سات فرشتوں میں سے ایک فرشتہ نے جس کے پاس سات کٹورے تھے آ کر مجھ سے کہا،ادھر آؤ میں تم کو مشہور فاحشہ کو دی جانے والی سزا دکھاؤں گا اور جو بہت سے پانیوں پر بیٹھی ہو ئی ہے۔

2 زمین کے بادشاہوں نے اس کے ساتھ جنسی حرامکاری کی ہے اور جو روئے زمین کے لوگ اس کی جنسی گناہوں کی مئے سے مدہوش ہو گئے تھے۔

3 تب اس فرشتے نے مجھے روح سے ریگستان میں لے گیا جہاں میں نے دیکھا کہ ایک عورت لال رنگ کے جانور پر بیٹھی ہے جس کے تمام جسم پر کفر کے نام لکھے ہوئے تھے اس جانور کے ساتھ سات سر اور دس سینگ تھے۔

4 یہ عورت قرمزی اور لال رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھیں اور سونا،جواہرات،اور موتیوں کی سجاوٹ سے چمک رہی تھی اس کے ہاتھ میں سونے کا پیالہ تھا اور اس پیالہ میں اس کی فحش اور حرام کاری کی نا پاک چیزیں بھری ہو ئی تھی۔

5 اس کی پیشانی پر نام لکھا تھا جسکے پوشیدہ معنیٰ تھے جو کچھ وہ لکھا تھا یہ تھا :

6 میں نے دیکھا کہ وہ عورت خدا کے مقدس لوگوں کا خون اور ان لوگوں کا خون جنہوں نے یسوع پر ان کے ایمان کو ظاہر کیا تھا پی کر مسرور تھی۔

7 تب فرشتے نے مجھ سے کہا،تم اس طرح حیران کیوں ہو ؟ میں تمہیں اس عورت اور جانور جس کے سات سر اور دس سینگ ہیں جس پر وہ سوار ہے اس کے پوشیدہ معنی ٰ بتاؤں گا۔

8 وہ جانور جسے تم نے دیکھا ہے کبھی وہ زندہ تھا لیکن اب وہ زندہ نہیں ہے وہ جانور پھر زندہ ہو کر جہنم کے گڑھے سے تباہ ہو نے کے لئے باہر آئے گا۔ روئے زمین پر جو لوگ رہتے ہیں اسے دیکھ کر حیرت کریں گے وہ اس لئے حیرت میں ہوں گے کہ وہ کبھی زندہ تھا اور اب زندہ نہیں ہے۔اور پھر دوبارہ آئے گا یہ لوگ وہ ہیں جن کے نام کتاب حیات میں دنیا کی ابتداء سے نہیں لکھے گئے تھے۔

9 تمہیں یہ چیزیں سمجھنے کیلئے عقل والا دماغ چاہئے جانور کے سات سر سات پہاڑ ہیں جن پر وہ عورت بیٹھی ہو ئی ہے اور وہ سات بادشاہ بھی ہیں۔

10 ان میں سے پانچ بادشاہ مر چکے ہیں ایک بادشاہ باقی ہے اور ایک آنے والا ہے جب وہ آئے گا تو بالکل مختصر عرصے کے لئے رہے گا۔

11 وہ جانور جو کبھی زندہ تھا اب زندہ نہیں وہ آٹھواں بادشاہ ہے اور وہ وہی ہے اس کا تعلق سات بادشاہوں سے ہے۔ اور وہ بھی تباہی کی طرف جا رہا ہے۔

12 وہ دس سینگ جو تم نے دیکھے دس بادشاہ ہیں اور یہ دس بادشاہ ابھی تک بادشاہ بن کر حکو مت نہیں کئے۔ لیکن انہیں بادشاہ بنکر حکومت کر نے کا اختیار ایک گھنٹے کے لئے جانور سے ملے گا۔

13 تمام دس بادشاہوں کا ایک ہی مقصد ہے وہ یہ کہ اپنا اختیار اور اقتدار جانور کو سونپ دیں۔

14 وہ میمنہ کے خلاف جنگ کریں گے لیکن میمنہ انہیں شکست دے گا کیوں کہ وہ خداوندوں کا خداوند اور بادشاہوں کا بادشاہ ہے۔ وہ انہیں اپنے چنندہ وفادار ساتھیوں ( پیروکار) کے ذریعے شکست دے گا۔

15 تب فرشتے نے مجھ سے کہا تم نے پانی دیکھا جہاں وہ فاحشہ بیٹھی ہے۔ یہ پانی دنیا کے کئی لوگ مختلف نسلیں،قومیں اور اہل ز بان ہیں۔

16 جانور اور دس سینگ جسے تم نے دیکھا اس فاحشہ سے نفرت کریں گے اور اس سے ہر چیز چھین کر اس کو ننگی چھو ڑ دیں گے وہ اس کے بدن کو کھائیں گے اور اس کو آگ میں جلائیں گے۔

17 خدا نے دس سیں گوں والے کے دلوں میں اپنی مرضی پو را کر نے کی خواہش ڈال دی۔ وہ اپنی حکومت کر نے کا اختیار جانور کو دینے راضی ہو گئے وہ اسوقت تک حکومت کریں گے جب تک خدا کا یہ کہا پو را نہ ہو جائے۔

18 وہ عورت جسے تم نے دیکھا وہ بڑا شہر ہے جو زمین کے بادشاہوں پر حکو مت کر تی ہے۔

 

باب : 18

 

1 میں نے ایک دوسرے فرشتے کو آسمان سے نیچے آتے ہوئے دیکھا اس فرشتے کے پاس زیادہ طاقت تھی۔ اس کے جلا ل سے ساری زمین روشن ہو گئی۔

2 فرشتہ نے گرجدار آوا ز میں چلّایا:

3 زمین کے تمام لوگ اس کی جنسی حرامکاری اور خدا کے غضب کی مئے پئے ہوئے ہیں

4 پھر میں نے آسمان سے دوسری آوا ز کو کہتے ہوئے سنا:

5 شہر کے گناہوں کا اتنا ذخیرہ ہو گیا کہ

6 اس نے دوسروں کے ساتھ جو سلوک کیا وہی سلوک اس کے ساتھ کیا کرو

7 جس طرح اس نے اپنے لئے امیرانہ اور شاندار طریقہ اپنا یا اور عیاشی کی تھی۔

8 اس لئے یہ آفتیں یعنی موت،غم، اور قحط

9 زمین کے وہ بادشاہ جو اس کے ساتھ زنا کاری کی ہے اور اس کے ساتھ عیش عشرت میں حصے دار تھے۔ جب اس کے جلنے کا دھواں دیکھیں گے تو اس کے لئے روئیں گے اور غمگین ہوں گے کہ وہ جل گئی ہے۔

10 اس کے عذاب کے ڈر سے وہ بادشاہ اس سے دور کھڑے ہوں گے اور کہیں گے: بھیانک ! بھیانک ! اے عظیم شہر ! اے طاقتور شہر بابل تجھے صرف ایک گھنٹے میں سزا مل گئی۔

11 اور زمین کے تا جر اس پر روئیں گے اور غمزدہ ہوں گے وہ اس لئے غمزدہ ہوں گے کیوں کہ وہاں بھی ان کی چیزوں کا خریدار نہ ہو گا۔

12 وہ ان قیمتی چیزوں کے تا جر ہیں جو ہیں سونا، چاندی، جواہرات، موتی، عمدہ مہین کتانی کپڑے، ریشمی اور قرمزی کپڑے، ہر طرح کی خوشبودار لکڑیاں اور ہمہ قسم کی ہاتھی دانت کے اشیا اور نہایت بیش قیمتی لکڑی، کانسہ، لوہا اور سنگ مر مر کی طرح طرح کی چیزیں۔

13 وہ تا جر دارچینی، مصالحہ، عود، لوبان اور عطر، مئے، زیتون کا تیل، عمدہ آٹا، گیہوں، مویشی،بھیڑیں،گھوڑے اور گاڑیاں، غلام اور آدمی کی جانیں بیچیں گے۔ تاجر چیخیں گے اور کہیں گے :

14 اے شہر با بل تیری پسندیدہ چیزیں تجھ سے دور ہو گئی

15 وہ تاجران تمام چیزوں کو فروخت کر کے اس شہر میں دولتمند بن گئے تھے اب اس کی مصیبتوں سے ڈر کر اس سے دور کھڑے ہیں۔وہ رو رہے ہیں اور غمزدہ ہیں۔

16 اور کہیں گے:

17 یہ سب عظیم دولت ایک گھنٹے میں تباہ ہو گئی!

18 جب یہ جل رہی تو ان لوگوں نے اس سے اٹھتے ہوئے دھواں کو دیکھا اور چلاّ اٹھے،اس عظیم شہر جیسا کوئی اور شہر کبھی نہیں تھا!

19 وہ اپنے سروں پر خاک ڈال لئے اور زور زور سے روتے بلکتے ہوئے اپنے صدموں کو ظاہر کئے، وہ کہے:

20 خوش ہو اے آسمان،

21 تب ایک طا قتور فرشتے نے ایک بڑی چٹّان جو چکّی کے پاٹ جتنی بڑی تھی اٹھا کر سمندر میں پھینکا اور کہا :

22 لوگوں کے بجاتے ہوئے بربط کے نغمے اور دوسرے ساز موسیقی،بانسری،بجانے والوں،بگل پھو نکے والوں کی آوازیں دوبارہ تمہیں کبھی نہیں سنائی دے گی۔

23 پھر کبھی چراغوں کی روشنی تجھ میں نہیں چمکے گی

24 اور نبیوں اور خدا کے مقدس لوگوں

 

باب : 19

 

1 ان باتوں کے بعد میں نے آسمان پر گو یا بڑی کلیسا کو بلند آواز سے یہ گاتے ہوئے سنا کہ :

2 اس کے فیصلے سچّے اور درست ہیں ہمارے خدا نے اس فاحشہ کو سزا دی جس نے زمین کو اپنی حرام کاریوں سے خراب کیا تھا اور اس سے اپنے بندوں کے خون کا بدلہ لیا۔

3 ایک بار پھر آسمان پر انہوں ن ے کہا:

4 تب چوبیس بزرگ اور چار جاندار جھک کر سجدہ کئے اور اس خدا کی عبادت کی جو تخت نشیں تھا۔ انہوں نے کہا :

5 تب تخت سے ایک آواز آئی جس نے کہا :

6 تب پھر میں نے ایک آواز سنی جو کسی بڑی کلیساء کی آواز کی جیسی تھی،جو پانی کی زور سے بہنے کی جیسی آواز تھی اور بجلی کی کڑکنے کی جیسی زور دار آواز تھی۔ وہ کہہ رہی تھی :

7 ہم کو خوشیاں منا نے دو خوش رہنے دو اور خدا کی حمد کر نے دو اس لئے میمنہ کی شادی کا وقت آگیا ہے

8 مہین کتان کا کپڑا جو چمک دار اور صاف ہے

9 تب فرشتے نے مجھ سے کہا !یہ لکھو ! جن لوگوں کو میمنہ کی شادی کی دعوت میں مدعو کیا گیا وہ مبارک ہیں پھر فرشتے نے کہا یہ خدا کے سچے الفاظ ہیں۔

10 تب میں فرشتے کے قدموں میں عبادت کر نے کے لئے جھک گیا لیکن فرشتے نے مجھ سے کہا !میری عبادت مت کرو میں بھی تمہارے اور تمہارے بھا ئیوں کی طرح خدمت گزار ہوں جو یسوع کی گواہی دینے پر قائم ہے۔ اسلئے تم خدا کی عبادت کرو۔ کیوں کہ یسوع کی گواہی ہی نبوت کی روح ہے۔

11 تب میں نے آسمان کو کھلا دیکھا اور میرے سامنے ایک سفید گھوڑا تھا اس گھوڑے کا سوار سچا اور وفا دار کہلا یا کیوں کہ وہ انصاف سے فیصلہ کر تا ہے اور جنگ کر تا ہے۔

12 اس کی آنکھیں شعلہ کی مانند اس کے سر پر کئی تاج ہیں اور اس پر ایک نام لکھا ہے۔ اور وہی اس نام کو جانتا ہے۔ کو ئی دوسرا اس نام کو نہیں جانتا۔

13 وہ خون میں ڈوبی ہو ئی پوشاک پہنا ہے اس کا نام خدا کا کلام ہے۔

14 آسمان کی فوجیں جو سفید گھوڑے پر سوار ہیں ان کی پو شاکیں مہین کتان کی تھی جو سفید اور صاف تھی۔

15 ایک تیز تلوار سوار کے منھ سے باہر نکاتی ہے۔ وہ اس تلوار کو قوموں کی شکست کے لئے استعمال کرتا ہے۔ وہ فولادی عصا سے قوموں پر حکو مت کرے گا وہ انگوروں کو خدا کے غضب کی بھٹی میں نچوڑے گا۔ خدا جو بڑی قدرت والا ہے۔

16 اس کے چغّہ پر اور اس کے ران پر اس کا نام لکھا ہے :

17 پھر میں نے ایک فرشتے کو سورج پر کھڑا دیکھا اس فرشتے نے زور دار آواز سے تمام پرندوں سے کہا جو اونچے آسمان پر اڑ رہے تھے۔ گرج دار آواز میں بلا یا اور کہا خدا کی بڑی دعوت میں شریک ہو نے کے لئے جمع ہو جاؤ۔

18 آؤ اور خود جمع کر لو تا کہ تم بادشاہوں کا گوشت،فوجی سرداروں کے مشہور آدمیوں کا،گھو ڑوں کا اور ان کے سرداروں کا اور سب آدمیوں کا چاہے وہ آزاد ہو یا غلام چھوٹے ہوں یا بڑے کا گوشت کھا ؤ۔

19 تب میں نے اس جانور اور زمین کے بادشاہوں کو دیکھا کہ ان کی فوجیں جمع ہوئیں تا کہ اس گھوڑ سوار اور اس کی فوجوں کے خلاف جنگ کریں۔

20 لیکن وہ جانور اور جھوٹا نبی پکڑا گیا۔ یہ وہی جھو ٹا نبی تھا جس نے اس کے سامنے معجزے دکھائے تھے۔ اس جھوٹے نبی نے لوگوں کو گمراہ کر نے کے لئے معجزے کئے جو جانور کی اور اس کے بت کی عبادت کیا کرتے تھے اس جھوٹے نبی اور جانور کو زندہ آ گ کی جھیل میں ڈال دیا گیا جس میں گندھک جل رہی تھی۔

21 اس کی باقی فوجیں اس سوار کے منھ سے جو تلوار نکلی تھی اس سے ختم ہو گئیں اور تمام پرندوں نے ان کے گوشت کو کھا لیا یہاں تک کہ شکم سیر ہو گئے۔

 

باب : 20

 

1 میں نے ایک فرشتے کو آسمان سے نیچے آتا ہوا دیکھا اس فرشتے کے پاس بغیر تہہ کے جہنم کے گڑھے کی کنجی تھی اور اس فرشتے کے ہاتھ میں ایک بڑی زنجیر بھی تھی۔

2 اس فرشتے نے اژدھے کو یعنی پرا نے سانپ کو پکڑ لیا جو شیطان ہے فرشتے نے شیطان کو زنجیر سے ایک ہزار سال کے لئے باندھ دیا

3 اور تب فرشتے نے شیطان کو جہنم کے گڑھے میں پھینک دیا اور اس کو بند کر کے اس میں تا لا لگا دیا تا کہ وہ اژدھا ہزار سال تک زین کے ان لوگوں کو گمراہ نہ کر سکے اور ہزار سال کے بعد اس اژدھے کو مختصر عرصے کے لئے چھو ڑا جائے گا۔

4 تب میں نے کچھ تخت دیکھے جن پر لوگ انصاف کر نے کے لئے بیٹھے ہوئے تھے پھر میں نے ان لوگوں کو دیکھا کہ وہ یسوع کی گواہی دینے کے سبب سے اور خدا کے کلام کے سبب سے قتل کئے گئے تھے۔ اور ان لوگوں نے اس جانور اور اس کے بت کی عبادت سے انکار کیا تھا۔ انہوں نے اس جانور کی نشانی کو اپنی پیشانیوں اور اپنے ہاتھوں پر نہیں ڈلوا یا تھا وہ لوگ پھر زندہ ہو کر مسیح کے ساتھ ہزار سال تک حکومت کریں گے۔

5 ( اور دوسرے مردے لوگ جب تک ہزار سال پو رے نہیں ہوئے دوبارہ زندہ نہیں ہوئے )

6 مبارک اور مقدس ہیں وہ جو پہلی قیامت میں شریک ہوئے پر دوسری موت کا کچھ اختیار نہیں بلکہ وہ خدا کے اور مسیح کے کاہن ہوں گے۔ اور وہ لوگ ایک ہزار سال تک اس کے ساتھ بادشاہی کریں گے۔

7 جب ایک ہزار سال ختم ہو جائیں گے تو شیطان کو چھوڑ دیا جائے گا۔

8 تب شیطان ساری زمین پر اپنی چالوں سے قوموں کو بہکا نے کے لئے آئے گا وہ یاجوج وما جوج کو گمراہ کرے گا ان کا شمار سمندر کے ریت کے برابر ہو گا۔

9 شیطان کی فوجیں تمام زمین پر پھیل جائیں گی اور پھر خدا کے لوگوں کے لشکر اور اس کے عزیز شہر کو گھیر لے گی لیکن آسمان سے آ گ آ کر شیطان کی فوج کو تباہ کر دے گی۔

10 اس شیطان کو جس نے لوگوں کو گمراہ کیا تھا جانور اور جھوٹے نبی کے ساتھ جلتی ہو ئی گندھک کی جھیل میں پھینک دیا جائے گا جہاں انہیں ہمیشہ ہمیشہ عذاب دیا جائے گا۔

11 تب میں نے ایک بڑا سفید تخت دیکھا۔ اور میں نے ایک شخص کو اس تخت پر بیٹھا ہوا دیکھا۔ اس کے سامنے سے زمین اور آسمان بھا گ گئے اور غائب ہو گئے۔

12 تب میں نے دیکھا کہ لوگ چھوٹے اور بڑے جو مر چکے وہ تخت کے سامنے کھڑے تھے اور کئی کتا بیں کھو لی گئی پھر اور ایک کتاب کھو لی گئی یہ تھی کتاب حیات اور جس طرح ان کتابوں میں لکھا ہوا تھا ان کے اعمال کے مطابق مردوں کا انصاف کیا گیا۔

13 سمندر نے اپنے اندر کے جتنے مر دہ لوگ تھے اسے دے دیا موت اور عالم ارواح نے بھی اپنے مر دہ لوگوں کو دے دیئے ہر آدمی کا اس کے اعمال کے موافق حساب کر کے انصاف کیا گیا۔

14 موت اور عالم ارواح کو آ گ کی جھیل میں پھینک دیا گیا یہ آ گ کی جھیل دوسری موت ہے۔

15 اور اگر کسی شخص کا نام کتاب حیات میں لکھا ہوا نہ ملا تب اس کو آ گ کی جھیل میں پھینک دیا جائے گا۔

 

باب : 21

 

1 تب میں نے ایک نئے آسمان اور نئی زمین کو دیکھا سابقہ آسمان اور سابقہ زمین جاتی رہی تھی اور وہاں کو ئی سمندر نہیں تھا۔

2 اور میں نے ایک مقدس شہر کو خدا کی طرف سے آسمان سے نیچے آتے ہوئے دیکھا۔ وہ مقدس شہر نیا یروشلم ہے اور اس دلہن کی مانند آراستہ تھا جس نے اپنے شوہر کے لئے سنگار کیا ہو۔

3 میں نے تخت سے ایک زوردار آواز سنی جس نے کہا،اب خدا کا گھر لوگوں کے پاس ہے وہ ان کے ساتھ رہے گا وہ اس کے لوگ ہوں گے وہ بذات خود ان کے ساتھ ہو گا اور وہ ان کا خدا ہو گا۔

4 خدا ان کی آنکھوں سے ہر ایک آنسو کو پونچھ دے گا دوبارہ پھر کو ئی موت نہیں ہو گی اور نہ غم اور نہ رونا اور نہ درد سب پرانی چیزیں جاتی رہیں گی۔

5 وہ جو تخت پر بیٹھا تھا اس نے کہا !دیکھو یہاں میں ہر چیز نئی بنا رہا ہوں پھر اس نے کہا،تم ان الفا ظ کو لکھو کیوں کہ یہ الفا ظ سچے اور بر حق ہیں۔

6 وہ جو تخت پر بیٹھا تھا اس نے مجھ سے کہا یہ ختم ہوا میں ہی الفا اور او مے گاہوں۔ ابتداء اور انتہا میں چشمہ حیات سے ہر پیا سے کو مفت پانی دوں گا۔

7 اور جو کو ئی فتح حاصل کرے اسے سب کچھ ملے گا اور میں اس کا خدا ہوں گا اور وہ میرا بیٹا ہو گا۔

8 لیکن جو لوگ ڈرپوک ہیں اور بے ایمان ہیں بھیا نک کام کر نے والے خونی اور جنسی حرامکار،جادو گر،بت کی عبادت کر نے والے اور جھوٹے ہیں۔ ایسے تمام لوگوں کی جگہ جلتی ہو ئی گندھک کی جھیل میں ہے یہ دوسری موت ہے۔

9 ساتوں فرشتوں میں سے ایک میرے پاس آیا یہ ان میں سے ایک تھا جن کے پاس سات کٹورے تھے آخری سات آفتوں سے بھرے ہوئے تھے۔ فرشتے نے کہا، میرے ساتھ آؤ کہ تمہیں دلہن یعنی میمنہ کی بیوی دکھاؤں۔

10 وہ فرشتے روح کے ذریعے ایک بڑے اور اونچے پہاڑ پر لے گیا پھر اس نے مجھے مقدس شہر یروشلم بتا یا۔ وہ شہر خدا کے پاس سے آسمان سے نیچے اتر رہا تھا۔

11 وہ شہر خدا کے جلال سے چمک رہا تھا۔ اس کی چمک بیش قیمت جواہرات یعنی یشب کی چمک جیسی تھی۔ جو بہت صاف و شفاف بلور کی مانند تھا۔

12 شہر کے اطراف بہت بڑی اور اونچی دیوار تھی جس کے بارہ فرشتے ان بارہ دروازوں پر تھے۔ ہر دروازے پر بنی اسرائیل کے قبیلوں میں سے ایک کا نام لکھا ہوا تھا۔

13 مشرق کی جانب تین دروازے تھے اور تین شمال کی جانب تین دروازے جنوب کی طرف اور تین دروازے مغرب کی طرف۔

14 اس شہر کی دیواریں بارہ بنیاد کے پتھروں پر تھی۔ پتّھروں پر میمنہ کے بارہ رسولوں کے نام لکھے ہوئے تھے۔

15 جس فرشتے نے مجھ سے بات کی اس کے پاس ناپنے کے لئے ایک پیمائش کا آلہ سونے کا گز تھا۔ اس سے شہر اس کے دروازوں اور اس کی دیواروں کو ناپنا تھا۔

16 اس شہر کو مربع کی شکل میں چوکور بنایا گیا تھا اسکی چوڑا ئی اور لمبائی مساوی تھی۔ فرشتے نے اس سونے کے ناپنے والے عصا سے شہر کو ناپا۔ شہر کی لمبائی ایک ہزار چار سو میل اور چوڑا ئی ایک ہزار چار سو میل اور اونچائی ایک ہزار چار سو میل تھی۔

17 فرشتے نے دیوار کو بھی ناپا جو ایک سو چوالیس ہاتھ اونچی فرشتے نے وہی ناپنے کا طریقہ استعمال کیا جو لوگ استعمال کرتے ہیں۔

18 دیوار یشب رتن کی بنی ہو ئی تھی اور شہر خالص سونے کا بنا ہوا شفاف جیسے صاف شیشہ کی مانند ہو۔

19 شہر کی دیواروں کی بنیادوں میں ہر قسم کے قیمتی جواہرات تھے پہلی بنیاد یشب رتن کی تھی اور دوسری نیلم کی تیسری شب چراغ کی چوتھی زمرد کی۔

20 پانچویں عقیق کی چھٹی کا لعل کی ساتویں سنہرے پتّھر کی اور آٹھویں فیروزہ کی اور نویں زبرجد کی دسویں یمنی کی گیارہویں سنبلی کی اور بارہویں یاقوّت کی تھی۔

21 بارہ دروازے بارہ موتیوں کے تھے۔ ہر دروازے ایک موتی کا تھا۔ شہر کی گلی خالص سونے کی تھی،سونا شیشے کی طرح بالکل صاف شفّاف تھا۔

22 میں نے شہر میں کو ئی ہیکل نہیں دیکھا۔ خداوند خدا قادر مطلق ہے اور میمنہ شہر کی ہیکل ہے۔

23 اس شہر میں سورج یا چاند کی روشنی کی ضرورت نہیں خدا کے جلال ہی سے وہ روشن ہے میمنہ اس شہر کا چراغ ہے۔

24 اور قومیں شہر کی روشنی سے چلتے ہیں اور زمین کے بادشاہ اپنی شان و شوکت کا سامان خود اس شہر میں لے آئیں گے۔

25 شہر کے دروازے دن میں کبھی بند نہیں ہوں گے کیوں کہ وہاں کو ئی رات نہیں ہو گی۔

26 قوموں کی عظمت اور شان و شوکت اور خزانہ شہر میں لایا جائے گا۔

27 کو ئی ناپاک چیز کبھی بھی شہر میں داخل نہ ہو گی کو ئی بھی شخص جو بے شرمی کے کام کرے یا جھو ٹ بولے شہر میں داخل نہ ہو گا۔ صرف وہی لوگ جن کے نام میمنہ کی کتاب  حیات میں لکھے ہوئے ہیں وہی اس شہر میں داخل ہوں گے۔

 

باب : 22

 

1 تب فرشتے نے مجھے آب حیات کا دریا دکھایا جو بلور کی مانند صاف و شفاف تھا وہ دریا خدا کے اور میمنہ کے تخت سے نکل کر بہہ رہا ہے۔

2 اور یہ دریا شہر کی سڑک کے درمیان بہہ رہا تھا۔ دریا کے دونوں جانب زندگی کا ایک درخت تھا اور اس زندگی کے درخت پر سال میں بارہ دفعہ پھل آتے تھے۔ یعنی ہر مہینے اس میں پھل آتے تھے اور اس درخت کے پتوں سے قوموں کو شفا ہو تی تھی۔

3 اس شہر میں خدا کا اور میمنہ کا تخت ہو گا اور کسی کو خدا کی طرف سے لعنت نہ ہو گی۔خدا کے بندے اس میں عبادت کریں گے۔

4 اور وہ اس کا چہرہ دیکھیں گے اور اس کا نام میرے ما تھے پر لکھا ہو گا۔

5 وہاں کبھی رات نہ ہو گی اور وہاں کبھی لوگوں کو نہ کسی چراغ کی روشنی کی اور نہ ہی سورج کی روشنی کی ضرورت ہو گی۔ خداوند خدا انہیں جو ضرورت ہو روشنی دے گا اور وہ بادشاہوں کی مانند ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حکومت کریں گے۔

6 جو اس نے مجھ سے کہا،یہ باتیں سچ اور بر حق ہیں اور خداوند نبیوں کی روحوں کا خدا ہے۔ اپنے فرشتے کو اس لئے بھیجا کہ وہ اپنے بندوں کو وہ باتیں بتائے جو بہت جلد ہو نے وا لی ہیں۔

7 سنو! میں جلد آ رہا ہوں۔ جو شخص نبوت کی باتوں پر عمل کرتا ہے جو اس کتاب میں لکھی ہوئی ہے وہ اس کے لئے مبارک ہے۔

8 میں یوحناّ ہوں میں وہی ہوں جس نے ان کو سنا اور دیکھا ان چیزوں کو سننے اور دیکھنے کے بعد میں عبادت کے لئے فرشتے کے قدموں پر جھک گیا جس نے مجھے ان چیزوں کے متعلق دکھایا ہے۔

9 لیکن فرشتے نے مجھ سے کہا،میری عبادت مت کرو میں بھی تمہاری طرح اور تمہارے بھا ئی نبیوں کی طرح اور جو اس کتاب کی باتوں پر عمل کرتے ہیں میں ان کا خدمت گذار ہوں۔ تم کو خدا کی عبادت کرنی چاہئے۔

10 تب فرشتے نے مجھ سے کہا،نبوت کی باتوں کو پوشیدہ مت رکھو جو اس کتاب میں ہے۔ان باتوں کو ظاہر ہو نے کا وقت قریب آ گیا ہے۔

11 جو برا ئی کرتا ہے وہ براہی کرتا جائے اور جو نا پاک ہے وہ نا پاک ہی ہو تا جائے انہیں نا پاک رہنے دو۔ اور جو اچھے کام کرتے ہیں وہ اچھے کام ہی کرتے جائے جو مقدس ہیں وہ مقدس ہی ہوتا جائے۔

12 سنو! میں جلد آ رہا ہوں یہ میں اپنے ساتھ اجر لا رہا ہوں میں ہر اس شخص کا اجر دوں گا۔

13 میں الفا اور اومے گا یعنی اوّل اور آخر ابتدا اور انتہا ہوں۔

14 مبارک ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے چوغے دھوئے اور وہ زندگی کے درخت سے کھا نے کا حق پائیں گے اور یہ شہر میں دروازے سے داخل ہوں گے۔

15 شہر کے باہر برے لوگ جادوئی کرتب اور جنسی حرامکاری کرتے ہیں اور قتل کرتے ہیں بتوں کی پرستش کرتے ہیں اور جو جھوٹ سے پیار کرتے ہیں اور جھو ٹ بولتے ہیں۔

16 میں یسوع اپنے فرشتے کو تمہارے پاس تمہیں ان چیزوں کے بارے میں کلیساؤں کے لئے گواہی دینے کو بھیجا۔ میں داؤد کے خاندان کی نسل سے ہوں میں صبح کا چمکدار ستارہ ہوں۔

17 روح اور دلہن کہتی ہے آؤ اور جو کوئی یہ سنے اس کو چاہئے کہ کہے آؤ اگر کوئی پیاسا ہے اس کو آنے دو جو کو ئی آب حیات بطور تحفہ مفت میں اپنے لئے لے۔

18 میں ہر ایک کو خبردار کرتا ہوں جو اس کتاب کی نبوت کی باتیں سنا ہے اگر کوئی کچھ بڑھائے تو خدا اس کتاب میں لکھی ہوئی آفتیں اس پر نا زل کرے گا۔

19 اگر کو ئی شخص اس نبوت کی کتاب میں سے کچھ باتیں نکال دے تو خدا اس زندگی کے درخت اور مقدس شہر میں سے جن کا اس کتاب میں ذکر ہے اس کا حصہ نکال ڈالے گا۔

20 یسوع ہی وہ ہے جو کہتا ہے یہ چیزیں سچ ہیں اب وہ کہتا ہے ہاں میں جلد ہی آ رہا ہوں۔ آمین! اے خداوندیسوع آ!

 

٭٭٭

ماخذ:

http://gospelgo.com

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید