FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

حصہ سوم: شعراء تا احقاف

               احمد علی لاہوری

 

سورۃ شعرا

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      طٓسمٓ

۲.      یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں

۳.     شاید تو اپنی جان ہلاک کرنے والا ہے اس لیے کہ وہ ایمان نہیں لاتے

۴.     اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے ایسی نشانی نازل کریں کہ اس کے آگے ان کی گردنیں جھک جائیں

۵.     اور ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے کوئی نئی بات نصیحت کی ایسی نہیں آئی کہ وہ اس سے منہ نہ موڑ لیتے ہوں

۶.      سو یہ جھٹلا تو چکے اب ان کے پاس اس چیز کی حقیقت آئے گی جس پر ٹھٹھا کیا کرتے تھے

۷.     کیا وہ زمین کو نہیں دیکھتے ہم نے اس میں ہر ایک قسم کی کتنی عمدہ چیزیں اُگائی ہیں

۸.     البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں

۹.      اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۱۰.    اور جب تیرے رب نے موسیٰ کو پکارا کہ اس ظالم قوم کے پاس جا

۱۱.     فرعون کی قوم کے پاس کیا وہ ڈرتے نہیں

۱۲.    عرض کی اے میرے رب میں ڈرتا ہوں کہ مجھے جھٹلا دیں

۱۳.    اور میرا سینہ تنگ ہو جائے اور میری زبان نہ چلے پس ہارون کو پیغام دے

۱۴.    اور میرے ذمہ ان کا ایک گناہ بھی ہے سو میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مار نہ ڈالیں

۱۵.    فرمایا ہر گز نہیں تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سننے والے ہیں

۱۶.    سو فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم پروردگار عالم کا پیغام لے کر آئے ہیں

۱۷.    یہ کہ ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے

۱۸.    کہا کیا ہم نے تمہیں بچپن میں پرورش نہیں کیا اور تو نے ہم میں اپنی عمر کے کئی سال گزارے

۱۹.     اور تو اپنا وہ کرتوت کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں سے ہے

۲۰.   کہا جب میں نے وہ کام کیا تھا تو میں بے خبر تھا

۲۱.    پھر میں تم سے تمہارے ڈر کے مارے بھاگ گیا تب مجھے میرے رب نے دانائی عطا کی اور مجھے رسول بنایا

۲۲.   اور یہ احسان جو  تو مجھ پر رکھتا ہے اسی لیے تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے

۲۳.   فرعون نے کہا رب العالمین کیا چیز ہے

۲۴.   فرمایا آسمانوں اور زمین اور جو  کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تمہیں یقین آئے

۲۵.   اپنے گرد والوں سے کہا کیا تم سنتے نہیں ہو

۲۶.   فرمایا تمہارا ور تمہارے پہلے باپ دادا کا رب ہے

۲۷.   کہا بے شک تمہارا رسول جو  تمہارے پاس بھیجا گیا ہے ضرور دیوانہ ہے

۲۸.   فرمایا مشرق مغرب اور جو  ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے اگر تم عقل رکھتے ہو

۲۹.    کہا اگر تو نے میرے سوا اور کوئی معبود بنایا تو تمہیں قید میں ڈال دوں گا

۳۰.   فرمایا اگر چہ میں تیرے پاس ایک روشن چیز لے آؤں

۳۱.    کہا اگر تو سچا ہے تو وہ چیز لا

۳۲.   پھر اس نے اپنا عصا ڈال دیا سو اسی وقت وہ صریح اژدھا ہو گیا

۳۳.   اور اپنا ہاتھ نکالا سو اسی وقت وہ دیکھنے والوں کو چمکتا ہوا دکھائی دیا

۳۴.   اپنے گرد کے سرداروں سے کہا کہ بے شک یہ بڑا ماہر جادوگر ہے

۳۵.   چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے دیس سے اپنے جادو کے زور سے نکال دے پھر تم کیا رائے دیتے ہو

۳۶.   کہا اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دو اور شہروں میں چپڑاسیوں کو بھیج دیجیئے

۳۷.   کہ تیرے پاس بڑے ماہر جادوگروں کو لے آئیں

۳۸.   پھر سب جادوگر ایک مقرر دن پر جمع کیے گئے

۳۹.   اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم بھی اکھٹے ہوتے ہو

۴۰.   تاکہ اگر جادوگر غالب آ جائیں تو ہم انہی کی راہ پر رہیں

۴۱.    پھر جب جادوگر آئے تو فرعون سے کہا اگر ہم غالب آ گئے تو کیا ہمیں کوئی بڑا انعام ملے گا

۴۲.   کہا ہاں اور بیشک تم اس وقت مقربوں میں داخل ہو جاؤ گے

۴۳.   موسیٰ نے ان سے کہا ڈالو جو  تم ڈالتے ہو

۴۴.   پھر انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں اور کہا فرعون کے اقبال سے ہماری فتح ہے

۴۵.   پھر موسیٰ نے اپنا عصا ڈالا پھر وہ فوراً ہی نگلنے لگا جو  انہوں نے جھوٹ بنایا تھا

۴۶.   پھر جادوگر سجدے میں گر پڑے

۴۷.   کہا ہم رب العالمین پر ایمان لائے

۴۸.   جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے

۴۹.   کہا کیا تم میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے بے شک وہ تمہارا استاد ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے سو تمہیں ابھی معلوم ہو جائے گا البتہ میں تمہارا ایک طرف کا ہاتھ اور دوسری طرف کا پاؤں کاٹ دوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا

۵۰.   کہا کچھ حرج نہیں بے شک ہم اپنے رب کے پاس پہنچنے والا ہوں گے

۵۱.    ہمیں امید ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہوں کو معاف کر دے گا اس لیے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں

۵۲.   اور ہم نے موسیٰ کو حکم بھیجا کہ میرے بندوں کو رات کو لے نکل البتہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا

۵۳.   پھر فرعون نے شہروں میں چپڑاسی بھیجے

۵۴.   کہ یہ ایک تھوڑی سی جماعت ہے

۵۵.   اور انہوں نے ہمیں بہت غصہ دلایا ہے

۵۶.   اور بے شک ہم سب ہتھیار بند ہیں

۵۷.   پھر ہم نے انہیں باغوں اور چشموں سے نکال باہر کیا

۵۸.   اور خزانوں اور عمدہ مکانوں سے

۵۹.    اسی طرح ہوا اور ہم نے ان چیزوں کا بنی اسرائیل کو وارث بنایا

۶۰.   پھر سورج نکلنے کے وقت ان کے پیچھے پڑے

۶۱.    پھر جب دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو دیکھا تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا ہم تو پکڑے گئے

۶۲.   کہا ہرگز نہیں میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے راہ بتائے گا

۶۳.   پھر ہم نے موسیٰ کو حکم بھیجا کہ اپنی لاٹھی کو دریا پر مار پھر پھٹ گیا پھر ہر ٹکڑا بڑے ٹیلے کی طرح ہو گیا

۶۴.   اور ہم نے اس جگہ دوسروں کو پہنچا دیا

۶۵.   اور ہم نے موسیٰ کی اور جو  اس کے ساتھ تھے سب کو نجات دی

۶۶.    پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا

۶۷.   البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں

۶۸.   اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۶۹.    اور انہیں ابراہیم کی خبر سنا دے

۷۰.   جب اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تم کس کو پوجتے ہو

۷۱.    کہنے لگے ہم بتوں کو پوجتے ہیں پھر انہی کے گرد رہا کرتے ہیں

۷۲.   کہا کیا وہ تمہاری بات سنتے ہیں جب تم پکارتے ہو

۷۳.   یا تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں

۷۴.   کہنے لگے بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا کرتے پایا ہے

۷۵.   کہا کیا تمہیں خبر ہے جنہیں تم پوجتے ہو

۷۶.   تم اور تمہارے پہلے باپ دادا جنہیں پوجتے تھے

۷۷.  سو وہ سوائے رب العالمین کے میرے دشمن ہیں

۷۸.   جس نے مجھے پیدا کیا پھر وہی مجھے راہ دکھاتا ہے

۷۹.   اور وہ جو  مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے

۸۰.   اور جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے

۸۱.    اور وہ جو  مجھے مارے گا پھر زندہ کرے گا

۸۲.   اور وہ جو  مجھے امید ہے کہ میرے گناہ قیامت کے دن مجھے بخش دے گا

۸۳.   اے میرے رب مجھے کمال علم عطا فرما اور مجھے نیکیوں کے ساتھ شامل کر

۸۴.   اور آئندہ آنے والی نسلوں میں میرا ذکر خیر باقی رکھ

۸۵.   اور مجھے نعمت کے باغ کے وارثوں میں کر دے

۸۶.   اور میرے باپ کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے تھا

۸۷.   اور مجھے ذلیل نہ کر جس دن لوگ اٹھائے جائیں گے

۸۸.   جس دن مال اور اولاد نفع نہیں دے گی

۸۹.   مگر جو  اللہ کے پاس پاک دل لے کر آیا

۹۰.    اور پرہیز گاروں کے لیے جنت قریب لائی جائے گی

۹۱.     اور دوزخ سرکشوں کے لیے ظاہر کی جائے گی

۹۲.    اور انہیں کہا جائے گا کہاں ہیں جنہیں تم پوجتے تھے

۹۳.   اللہ کے سوا کیا وہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں یا بدلہ لے سکتے ہیں

۹۴.   پھر وہ اور سب گمراہ اس میں اوندھے ڈال دیے جائیں گے

۹۵.    اور شیطان کے سارے لشکروں کو بھی

۹۶.    اور وہ وہاں آپس میں جھگڑتے ہوئے کہیں گے

۹۷.   اللہ کی قسم بیشک ہم صریح گمراہی میں تھے

۹۸.   جب ہم تمہیں رب العالمین کے برابر کیا کرتے تھے

۹۹.    اور ہمیں ان بدکاروں کے سوا کسی نے گمراہ نہیں کیا

۱۰۰.  پھر کوئی ہماری سفارش کرنے والا نہیں

۱۰۱.   اور نہ کوئی مخلص دوست ہے

۱۰۲.  پھر اگر ہمیں دوبارہ جانا ملے تو ہم ایمان والوں میں شامل ہوں

۱۰۳.  البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں

۱۰۴.  اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۱۰۵.  نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا

۱۰۶.  جب ان کے بھائی نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں

۱۰۷. میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں

۱۰۸.  پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۰۹.  اور میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے

۱۱۰.   سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۱۱.    انہوں نے کہا کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں حالانکہ تیرے تابع تو کمینے لوگ ہوئے ہیں

۱۱۲.   کہا اور مجھے کیا خبر کہ وہ کیا کرتے تھے

۱۱۳.   ان کا حساب تو میرے رب ہی کے ذمہ ہے کاش کہ تم سمجھتے

۱۱۴.   اور میں ایمان والوں کو دور کرنے والا نہیں ہوں

۱۱۵.   میں تو بس کھول کر ڈرانے والا ہوں

۱۱۶.   کہنے لگے اے نوح اگر تو باز نہ آیا تو ضرور سنگسار کیا جائے گا

۱۱۷.  کہا اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلایا ہے

۱۱۸.   پس تو میرے اور ان کے درمیان فیصلہ ہی کر دے اور مجھے اور جو  میرے ساتھ ایمان والے ہیں نجات دے

۱۱۹.   پھر ہم نے اسے اور جو  اس کے ساتھ بھری کشتی میں تھے بچا لیا

۱۲۰.  پھر ہم نے اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا

۱۲۱.   البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں

۱۲۲.  اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۱۲۳.  قوم عاد نے پیغمبروں کو جھٹلایا

۱۲۴.  جب ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کہ تم کیوں نہیں ڈرتے

۱۲۵.  البتہ میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں

۱۲۶.  پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۲۷. اور میں تم سے ا سپر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے

۱۲۸.  کیا تم ہر اونچی زمین پر کھیلنے کے لیے ایک نشان بناتے ہو

۱۲۹.  اور بڑے بڑے محل بناتے ہو شاید کہ تم ہمیشہ رہو گے

۱۳۰.  اور جب ہاتھ ڈالتے ہو تو بڑی سختی سے پکڑتے ہو

۱۳۱.   پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۳۲.  اور اس سے ڈرو جس نے تمہاری ان چیزوں سے مدد کی ہے جنہیں تم بھی جانتے ہو

۱۳۳. چار پایوں اور اولاد سے

۱۳۴. اور باغوں اور چشموں سے تمہیں مدد دی

۱۳۵.  میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں

۱۳۶.  کہنے لگے تو نصیحت کر یا نہ کر ہمارے لیے سب برابر ہے

۱۳۷. یہ تو بس پہلے لوگوں کی ایک عادت ہے

۱۳۸. اور ہمیں عذاب نہیں ہو گا

۱۳۹.  پھر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا تب ہم نے انہیں ہلاک کر دیا البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں

۱۴۰.  اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۱۴۱.   قوم ثمود نے پیغمبروں کو جھٹلایا

۱۴۲.  جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں

۱۴۳. میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں

۱۴۴. پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۴۵.  اور میں تم سے اسپر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے

۱۴۶.  کیا تمہیں ان چیزوں میں یہاں بے فکری سے رہنے دیا جائے گا

۱۴۷. یعنی باغوں اور چشموں میں

۱۴۸. اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کا خوشہ ملائم ہے

۱۴۹.  اور تم پہاڑوں کو تراش کر تکلف کے گھر بناتے ہو

۱۵۰.  پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۵۱.   اور ان حد سے نکلنے والوں کا کہا مت مانو

۱۵۲.  جو زمین میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے

۱۵۳.  کہنے لگے تم پر تو کسی نے جادو کیا ہے

۱۵۴.  تو بھی ہم جیسا ایک آدمی ہے سو کوئی نشانی لے آ اگر تو سچا ہے

۱۵۵.  کہا یہ اونٹنی ہے اس کے پینے کا ایک دن ہے اور یک دن معین تمہارے پینے کے لیے ہے

۱۵۶.  اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ تمہیں بڑے دن کا عذاب آ پکڑے گا

۱۵۷. سو انہوں نے اس کے پاؤں کاٹ ڈالے پھر پشیمان ہوئے

۱۵۸.  پھر انہیں عذاب نے آ پکڑا البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں

۱۵۹.  اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۱۶۰.  لوط کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا

۱۶۱.   جب انہیں ان کے بھائی لوط نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں

۱۶۲.  میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں

۱۶۳.  پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۶۴.  اور میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے

۱۶۵.  کیا تم دنیا کے لوگوں میں لڑکوں پر گرے پڑتے ہو

۱۶۶.  اور تمہارے رب نے جو  تمہارے لیے بیویاں پیدا کر دی ہیں انہیں چھوڑ دیتے ہو بلکہ تم حد سے گزرنے والے لوگ ہو

۱۶۷.  کہنے لگے اے لوط اگر تو ان باتوں سے باز نہ آیا تو ضرور تو نکال دیا جائے گا

۱۶۸.  کہا میں تو تمہارے کام سے سخت بیزار ہوں

۱۶۹.  اے میرے رب مجھے اور میرے گھر والوں کو اس کے وبال سے نجات دے جو  وہ کرتے ہیں

۱۷۰. پھر ہم نے اسے اور اس کے سارے کنبے کو بچا لیا

۱۷۱.  مگر ایک بڑھیا جو  پیچھے رہ گئی تھی

۱۷۲. پھر ہم نے اور سب کو ہلاک کر دیا

۱۷۳. اور ہم نے ان پر مینہ برسایا پھر ڈرائے ہوؤں پر بُرا مینہ برسا

۱۷۴. البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں

۱۷۵. اور بیشک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۱۷۶.  بن والوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا

۱۷۷. جب ان سے شعیب نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں

۱۷۸. میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں

۱۷۹.  پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو

۱۸۰.  اور میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا میری مزدوری تو بس رب العالمین کے ذمہ ہے

۱۸۱.   پیمانہ پورا دو اور نقصان دینے والے نہ بنو

۱۸۲.  اور صحیح ترازو سے تولا کرو

۱۸۳. اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو اور ملک میں فساد مچاتے نہ پھرو

۱۸۴. اور اس سے ڈرو جس نے تمہیں اور پہلی خلقت کو بنایا

۱۸۵.  کہنے لگے کہ تم پر تو کسی نے جادو کر دیا

۱۸۶.  اور تو بھی ہم جیسا ایک آدمی ہے اور ہمارے خیال میں تو تو جھوٹا ہے

۱۸۷. سو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے اگر تو سچا ہے

۱۸۸. کہا میرا رب خوب جانتا ہے جو  کچھ تم کرتے ہو

۱۸۹.  پھر اسے جھٹلایا پھر انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا بے شک وہ بڑے دن کا عذاب تھا

۱۹۰.  البتہ اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں

۱۹۱.   اور بے شک تیرا رب زبردست رحم کرنے والا ہے

۱۹۲.  اور یہ قرآن رب العالمین کا اتارا ہوا ہے

۱۹۳.  اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے

۱۹۴.  تیرے دل پر تاکہ تو ڈرانے والوں میں سے ہو

۱۹۵.  صاف عربی زبان میں

۱۹۶.  اور البتہ اس کی خبر پہلوں کی کتابوں میں بھی ہے

۱۹۷.  کیا ان کے لیے نشانی کافی نہیں کہ اسے بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں

۱۹۸.  اور اگر ہم اسے کسی عجمی پر نازل کرتے

۱۹۹.   پھر وہ اسے ان کے سامنے پڑھتا تو بھی ایمان نہ لاتے

۲۰۰. اسی طرح ہم نے اس انکار کو گناہگاروں کے دل میں ڈال رکھا ہے

۲۰۱.  وہ دردناک عذاب دیکھے بغیر اس پر ایمان نہیں لائیں گے

۲۰۲. پھر وہ ان پر اچانک آئے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہو گی

۲۰۳. پھر کہیں گے کیا ہمیں مہلت مل سکتی ہے

۲۰۴. کیا ہمارے عذاب کو جلد چاہتے ہیں

۲۰۵. بھلا دیکھ اگر ہم انہیں چند سال فائدہ اٹھانے دیں

۲۰۶. پھر ان کے پاس وہ عذاب آئے جس کا وعدہ دیے جاتے ہیں

۲۰۷. تو جو  انہوں نے فائدہ اٹھایا ہے کیا ان کے کچھ کام بھی آئے گا

۲۰۸. اور ہم نے ایسی کوئی بستی ہلاک نہیں کی جس کے لیے ڈرانے والے نہ آئے ہوں

۲۰۹. نصیحت دینے کے لیے اور ہم ظالم نہیں تھے

۲۱۰.  اور قرآن کو شیطان لے کر نہیں نازل ہوئے

۲۱۱.   اور نہ یہ ان کا کام ہے اور نہ وہ اسے کر سکتے ہیں

۲۱۲.  وہ تو سننے کی جگہ سے بھی دور کر دیے گئے ہیں

۲۱۳.  سو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار ورنہ تو بھی عذاب میں مبتلا ہو جائے گا

۲۱۴.  اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈرا

۲۱۵.  اور جو  ایمان لانے والے تیرے ساتھ ہیں ان کے لیے اپنا بازو جھکائے رکھ

۲۱۶.  پھر اگر تیری نافرمانی کریں تو کہہ دے میں تمہارے کام سے بیزار ہوں

۲۱۷. اور زبردست رحم والے پر بھروسہ کر

۲۱۸.  جو تجھے دیکھتا ہے جب تو اٹھتا ہے

۲۱۹.  اور نمازیوں میں تیری نشست و برخاست دیکھتا ہے

۲۲۰. بیشک وہ سننے والا جاننے والا ہے

۲۲۱.  کیا میں تمہیں بتاؤں شیطان کس پر اترتے ہیں

۲۲۲. ہر جھوٹے گناہگار پر اترتے ہیں

۲۲۳. وہ سنی ہوئی باتیں پہنچاتے ہیں اور اکثر ان میں سے جھوٹے ہوتے ہیں

۲۲۴. اور شاعروں کی پیروی تو گمراہ ہی کرتے ہیں

۲۲۵. کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر میدان میں بھٹکتے پھرتے ہیں

۲۲۶. اور جو  وہ کہتے ہیں کرتے نہیں

۲۲۷. مگر وہ جو  ایمان لائے اور نیک کام کیے اور اللہ کو بہت یاد کیا اور مظلوم ہونے کے بعد بدلہ لیا اور ظالموں کو ابھی معلوم ہو جائے گا کہ کس کروٹ پر پڑتے ہیں

 

سورۃ نمل

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      طسٓ یہ آیتیں قرآن کی اور کتاب روشن کی ہیں

۲.      ایمان داروں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے

۳.     جو نماز ادا کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں

۴.     البتہ جو  لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے اعمال ان کے لیے اچھے کر دکھائے ہیں پس وہ سرگرداں پھرتے ہیں

۵.     وہی ہیں جنہیں برا عذاب ہونا ہے اور وہ آخرت میں بڑے ہی خسارہ میں ہوں گے

۶.      اور تجھے بڑے حکمت والے علم والے کی طرف سے قرآن دیا جا رہا ہے

۷.     جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے میں ابھی وہاں سے تمہارے پاس کوئی خبر لاتا ہوں یا کوئی انگارا سلگا کر لاتا ہوں تاکہ تم سینکو

۸.     پھر جب موسیٰ وہاں آئے تو آواز آئی کہ جو  آگ میں اور اس کے پاس ہے وہ با برکت ہے اور اللہ پاک ہے جو  تمام جہان کا رب ہے

۹.      اے موسیٰ وہ میں اللہ ہوں زبردست حکمت والا

۱۰.    اور اپنی لاٹھی ڈال دے پھر جب اسے دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح چل رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگا اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اے موسیٰ ڈرو مت کیونکہ میرے حضور میں رسول ڈرا نہیں کرتے

۱۱.     مگر جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا ہو تو میں بخشنے والا مہربان ہوں

۱۲.    اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال دے وہ سفید بے عیب نکلے گا یہ دونوں ملا کر نو نشانیاں فرعون اور اس کی قوم کی طرف لے کر جا کیونکہ وہ بدکار لوگ ہیں

۱۳.    پھر جب ان کے پاس آنکھیں کھولنے والی ہماری نشانیاں آئیں تو کہنے لگے یہ تو صاف جادو ہے

۱۴.    اور انہوں نے انکا ظلم اور تکبر سے انکار کرد یا حالانکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے پھر دیکھ مفسدوں کا انجام کیسا ہوا

۱۵.    اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم دیا اور کہنے لگے اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے ایمان دار بندوں پر فضیلت دی

۱۶.    اور سلیمان داؤد کا وارث ہوا اور کہا اے لوگو ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہمیں ہر قسم کے سازو سامان دیے گئے ہیں بے شک یہ صریح فضیلت ہے

۱۷.    اور سلیمان کے پاس اس کے لشکر جن اور انسان اور پرندے جمع کیے جاتے پھر انکی جماعتیں بنائی جاتیں

۱۸.    یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان پر پہنچے ایک چینوٹی نے کہا اے چیونٹیو اپنے گھروں میں گھس جاؤ تمہیں سلیمان اور اس کی فوجیں نہ پیس ڈالیں اور انہیں خبر بھی نہ ہو

۱۹.     پھر اس کی بات سے مسکرا کر ہنس پڑا اور کہا اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیرے احسان کا شکر کروں جو  تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کیا اور یہ کہ میں نیک کام کروں جو تو پسند کرے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں شامل کر لے

۲۰.   اور پرندوں کی حاضری لی تو کہا کیا بات ہے جو  میں ہُد ہُد کو نہیں دیکھتا کیا وہ غیر حاضر ہے

۲۱.    میں اسے سخت سزا دوں گا یا اسے ذبح کر دوں گا یا وہ میرے پاس کوئی صاف دلیل بیان کرے

۲۲.   پھر تھوڑی دیر کے بعد ہُدہُد حاضر ہوا اور کہا کہ میں حضور کے پاس وہ خبر لایا ہوں جو  حضور کو معلوم نہیں اور سبا سے آپ کے پاس ایک یقینی خبر لایا ہوں

۲۳.   میں نے ایک عورت کو پایا جو  ان پر بادشاہی کرتی ہے اور اسے ہر چیز دی گئی ہے اور اس کا بڑا تخت ہے

۲۴.   میں نے پایا کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے سوا سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال کو انہیں آراستہ کر دکھایا ہے اور انہیں راستہ سے روک دیا ہے سو وہ راہ پر نہیں چلتے

۲۵.   اللہ ہی کو کیوں نہ سجدہ کریں جو  آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزوں کو ظاہر کرتا ہے اور جو  تم چھپاتے ہو اور جو  ظاہر کرتے ہو سب کو جانتا ہے

۲۶.   اللہ ہی ایسا ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے

۲۷.   کہا ہم ابھی دیکھ لیتے ہیں کہ تو سچ کہتا ہے یا جھوٹوں میں سے ہے

۲۸.   میرا یہ خط لے جا اور ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے ہاں سے واپس آ جا پھر دیکھ وہ کیا جو اب دیتے ہیں

۲۹.    کہنے لگی اے دربار والو میرے پاس ایک معزز خط ڈالا گیا ہے

۳۰.   وہ خط سلیمان کی طرف سے ہے اور وہ یہ ہے اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو  بے حد مہربان نہایت رحم والا ہے

۳۱.    میرے سامنے تکبر نہ کرو اور میرے پاس مطیع ہو کر چلی آؤ

۳۲.   کہنے لگی اے دربار والو مجھے میرے کام میں مشورہ دو میں کوئی بات تمہارے حاضر ہوئے بغیر طے نہیں کر تی

۳۳.   کہنے لگے ہم بڑے طاقتور اور بڑے لڑنے والے ہیں اور کام تیرے اختیار میں ہے سو دیکھ لے جو  حکم دینا ہے

۳۴.   کہنے لگی بادشاہ جب کسی بستی میں داخل ہوتے ہیں اسے خراب کر دیتے ہیں اور وہاں کے سرداروں کو بے عزت کرتے ہیں اور ایسا ہی کریں گے

۳۵.   اور میں ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں پھر دیکھتی ہوں کہ ایلچی کیا جو اب لے کر آتے ہیں

۳۶.   پھر جب سلیمان کے پاس آیا فرمایا کیا تم میری مال سے مدد کرنا چاہتے ہو سو جو  کچھ مجھے اللہ نے دیا ہے اس سے بہتر ہے جو  تمہیں دیا ہے بلکہ تم ہی اپنے تحفہ سے خوش رہو

۳۷.   ان کی طرف واپس جاؤ ہم ان پر ایسے لشکر لے کر پہنچیں گے جن کا وہ مقابلہ نہ کر سکیں گے اور ہم انہیں وہاں سے ذلیل کر کے نکال دیں گے

۳۸.   کہا اے دربار والو تم میں کوئی ہے کہ میرے پاس اس کا تخت لے آئے اس سے پہلے کہ وہ میرے پاس فرمانبردار ہو کر آئیں

۳۹.   جنوں میں سے ایک دیو نے کہا میں تمہیں وہ لا دیتا ہوں اس سے پہلے کہ تو اپنی جگہ سے اٹھے اور میں اس کے لیے طاقتور امانت دار ہوں

۴۰.   اس شخص نے کہا جس کے پاس کتاب کا علم تھا میں اسے تیری آنکھ جھپکنے سے پہلے لا دیتا ہوں پھر جب اسے اپنے روبرو رکھا دیکھا تو کہنے لگا یہ میرے رب کا ایک فضل ہے تاکہ میری آزمائش کرے کیا میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری اور جو  شخص شکر کرتا ہے اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے اور جو  ناشکری کرتا ہے تو میرا رب بھی بے پرواہ عزت والا ہے

۴۱.    کہا اس کے لیے اس کے تخت کی صورت بدل دو ہم دیکھیں کیا اسے پتہ لگتا ہے یا انہیں میں ہوتی ہے جنہیں پتہ نہیں لگتا

۴۲.   پھر جب آئی کہا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے کہنے لگی گویا کہ یہ وہی ہے اور ہمیں تو پہلے ہی معلوم ہو گیا تھا اور ہم فرمانبردار ہو چکے ہیں

۴۳.   اور اسے ان چیزوں سے روک دیا جنہیں اللہ کے سوا پوجتی تھی بے شک وہ کافروں میں سے تھی

۴۴.   اسے کہا گیا اس محل میں داخل ہو پھر جب اسے دیکھا خیال کیا کہ وہ گہرا پانی ہے اور اپنی پنڈلیاں کھولیں کہا یہ تو ایسا محل ہے جس میں شیشے جڑے ہوئے ہیں کہنے لگی اے میرے رب میں نے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا اور میں سلیمان کے ساتھ اللہ کی فرمانبردار ہوئی جو  سارے جہاں کا رب ہے

۴۵.   اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو پھر وہ دو فریق ہو کر آپس میں جھگڑنے لگے

۴۶.   کہا اے میری قوم بھلائی سے پہلے برائی کو کیوں جلدی مانگتے ہو اللہ سے گناہ کیوں نہیں بخشواتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے

۴۷.   کہنے لگے ہمیں تو تجھ سے اور تیرے ساتھیوں سے نحوست معلوم ہوئی کہا تہاری نحوست اللہ کی طرف سے ہے بلکہ تم لوگ آزمائش میں ڈالے گئے ہو

۴۸.   اور اس شہر میں نو آدمی ایسے تھے جو  زمین میں فساد کرتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے

۴۹.   کہنے لگے آپس میں اللہ کی قسم کھاؤ کہ صالح اور اس کے گھر والوں پر شبخوں ماریں پھر اس کے وارث سے کہہ دیں ہم تو اس کے کنبہ کی ہلاکت کے وقت موجود ہی نہ تھے اور بے شک ہم سچے ہیں

۵۰.   اور انہوں نے ایک داؤ کیا اور ہم نے بھی ایسا داؤ کیا کہ انہیں خبر بھی نہ ہوئی

۵۱.    پھر دیکھو ان کے داؤ کا کیا انجام ہوا کہ ہم نے انہیں اور ان کی ساری قوم کو ہلاک کر دیا

۵۲.   سو یہ ان کے گھر ہیں جو  ان کے ظلم کے سبب سے ویران پڑے ہیں بے شک اس میں دانشمندوں کے لیے عبرت ہے

۵۳.   اور ہم نے ایمان اور تقویٰ والوں کو نجات دی

۵۴.   اور لوط کو جب اس نے اپنی قوم کو کہا کیا تم بے حیائی کرتے ہو حالانکہ تم سمجھ دار ہو

۵۵.   کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں پر خواہش کر کے آتے ہو بلکہ تم لوگ جاہل ہو

۵۶.   پھر اس کی قوم کا اور کوئی جو اب نہ تھا سوائے اس کے کہ یہ کہا لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ بڑے پاک بنتے ہیں

۵۷.   پھر ہم نے لوط اور اس کے گھر والوں کو سوائے اس کی بیوی کے بچا لیا ہم اس کو پیچھے رہنے والوں میں ٹھہرا چکے تھے

۵۸.   اور ہم نے ان پر مینہ برسایا پھر ڈرائے ہوؤں کا مینہ برا تھا

۵۹.    کہہ دے سب تعریف اللہ کے لیے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہے بھلا اللہ بہتر ہے یا جنہیں وہ شریک بناتے ہیں

۶۰.   بھلا کس نے آسمان اور زمین بنائے اور تمہارے لیے آسمان سے پانی اتار پھر ہم نے اس سے رونق والے باغ اگائے تمہارا کام نہ تھا کہ ان کے درخت اگاتے کیا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے بلکہ یہ لوگ کجروی کر رہے ہیں

۶۱.    بھلا زمین کو ٹھہرنے کی جگہ کس نے بنایا اور اس میں ندیاں جاری کیں اور زمین کے لنگر بنائے اور دو دریاؤں میں پردہ رکھا کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے بلکہ اکثر ان میں بے سمجھ ہیں

۶۲.   بھلا کون ہے جو بے قرار کی دعا قبول کرتا ہے اور برائی کو دور کرتا ہے اور تمہیں زمین میں نائب بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے تم بہت ہی کم سمجھتے ہو

۶۳.   بھلا کون ہے جو  تمہیں جنگل اور دریا کے اندھیروں میں راستہ بتاتا ہے اور اپنی رحمت سے پہلے کون خوشخبری کی ہوائیں چلاتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے اللہ ان کے شرک کرنے سے بہت بلند ہے

۶۴.   بھلا کون ہے جو  از سرِ نو خلقت کو پیدا کرتا ہے پھر اسے دوبارہ بنائے گا اور کون ہے وہ جو  تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دیتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے کہہ دے اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو

۶۵.   کہہ دے اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کی بات نہیں جانتا اور انہیں اس کی بھی خبر نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے

۶۶.    بلکہ آخرت کے معاملے میں تو ان کی سمجھ گئی گزری ہے بلکہ وہ اس سے شک میں ہیں بلکہ وہ اس سے اندھے ہی ہیں

۶۷.   اور کافر کہتے ہیں کہ کیا جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو گئے کیا ہم زمین سے نکالے جائیں گے

۶۸.   اس کا تو ہم سے اور ہمارے پہلے باپ دادا سے وعدہ ہوتا آیا ہے یہ تو صرف پہلوں کی کہانیاں ہیں

۶۹.    کہہ دے تم زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ گناہگاروں کا کیا انجام ہوا

۷۰.   اور ان پر غم نہ کر اور ان کے فریب کرنے سے تنگ دل نہ ہو

۷۱.    اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو

۷۲.   کہہ دے شاید بعض وہ چیزیں جن کی تم جلدی کرتے ہو تمہاری پیٹھ کے پیچھے آ لگی ہوں

۷۳.   اور بے شک تیرا رب تو لوگوں پر فضل کرتا ہے لیکن ان میں سے اکثر شکر نہیں کرتے

۷۴.   اور بے شک تیرا رب جانتا ہے جو  ان کے دلوں میں پوشیدہ ہے اور جو  وہ ظاہر کرتے ہیں

۷۵.   اور آسمان اور زمین میں ایسی کوئی پوشیدہ بات نہیں جو  روشن کتاب میں نہ ہو

۷۶.   بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل پر اکثر ان باتوں کو ظاہر کرتا ہے جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں

۷۷.  اور بے شک وہ ایمانداروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے

۷۸.   بے شک تیرا رب ان کے درمیان اپنے حکم سے فیصلہ کرے گا اور وہ غالب علم والا ہے

۷۹.   سو اللہ پر بھروسہ کر بے شک تو صریح حق پر ہے

۸۰.   البتہ تو مردوں کو نہیں سنا سکتا اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر لوٹیں

۸۱.    اور نہ تو اندھوں کو ان کی گمراہی دور کر کے ہدایت کر سکتا ہے تو ان ہی کو سنا سکتا ہے جو  ہماری آیتوں پر ایمان لائیں سو وہی مان بھی لیتے ہیں

۸۲.   اور جب ان پر وعدہ پورا ہو گا تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو  ان سے باتیں کرے گا کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں لاتے تھے

۸۳.   اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گروہ ان لوگوں کا جمع کریں گے جو  ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے پھر ان کی جماعت بندی ہو گی

۸۴.   یہاں تک کہ جب سب حاضر ہوں گے کہے گا کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلایا تھا حالانکہ تم انہیں سمجھے بھی نہ تھے یا کیا کرتے رہے ہو

۸۵.   اور ان کے ظلم سے ان پر الزام قائم ہو جائے گا پھر وہ بول بھی نہ سکیں گے

۸۶.   کیا نہیں دیکھتے کہ ہم نے رات بنائی تاکہ اس میں چین حاصل کریں اور دیکھنے کو دن بنایا البتہ اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو  ایمان لاتے ہیں

۸۷.   اور جس دن صور پھونکا جائے گا تو جو کوئی آسمان میں ہے اور جو  کوئی زمین میں ہے سب ہی گھبرائیں گے مگر جسے اللہ چاہے اور سب اس کے پاس عاجز ہو کر چلے آئیں گے

۸۸.   اور تو جو  پہاڑوں کو جمے ہوئے دیکھ رہا ہے یہ تو بادلوں کی طرح اڑتے پھریں گے اس اللہ کی کاریگری سے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنا رکھا ہے اسے خبر ہے جو  تم کرتے ہو

۸۹.   جو نیکی لائے گا سو اسے اس سے بہتر بدلہ ملے گا اور وہ اس دن کی گھبراہٹ سے بھی امن میں ہوں گے

۹۰.    اور جو  برائی لائے گا سو ان کے منہ آگ میں اوندھے ڈالے جائیں گے تمہیں وہی بدلہ مل رہا ہے جو  تم کرتے تھے

۹۱.     مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اس شہر کے مالک کی بندگی کروں جس نے اسے عزت دی ہے اور ہر ایک چیز اسی کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبرداروں میں رہوں

۹۲.    اور یہ بھی کہ قرآن سنا دوں پھر جو  کوئی راہ پر آ گیا تو وہ اپنے بھلے کو راہ پر آتا ہے اور جو  گمراہ ہوا تو کہہ دو میں تو صرف ڈرانے والوں میں سے ہوں

۹۳.   اور کہہ دو سب تعریف اللہ کے لیے ہے تمہیں عنقریب اپنی نشانیاں دکھا دے گا پھر انہیں پہچان لو گے اور تیرا رب اس سے بے خبر نہیں جو  تم کرتے ہو

 

سورۃ  قصص

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      طسم

۲.      یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں

۳.     ہم تجھے ایمان داروں کے فائدے کے لیے موسیٰ اور فرعون کا کچھ صحیح حال سناتے ہیں

۴.     بے شک فرعون زمین پر سرکش ہو گیا تھا اور وہاں کے لوگوں کے کئی گروہ کر دیئے تھے ان میں سے ایک گروہ کو کمزور کر رکھا تھا ان کے لڑکوں کو قتل کرتا تھا اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھتا تھا بے شک وہ مفسدوں میں سے تھا

۵.     اور ہم چاہتے تھے کہ ان پر احسان کریں جو  ملک میں کمزور کیے گئے تھے اور انہیں سردار بنا دیں اور انہیں وارث کریں

۶.      اور انہیں ملک پر قابض کریں اور فرعون ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ چیز دکھا دیں جس کا وہ خطر کرتے تھے

۷.     اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو حکم بھیجا کہ اسے دودھ پلا پھر جب تجھے اس کا خوف ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر بے شک ہم اسے تیرے پاس واپس پہنچا دیں گے اور اسے رسولوں میں سے بنانے والے ہیں

۸.     پھر اسے فرعون کے گھر والوں نے اٹھا لیا تاکہ بالآخر وہ ان کا دشمن اور غم کا باعث بنے بے شک فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر خطا کار تھے

۹.      اور فرعون کی عورت نے کہا یہ تو میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو شاید ہمارے کام آئے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں اور انہیں کچھ خبر نہ تھی

۱۰.    اور صبح کو موسیٰ کی ماں کا دل بے قرار ہو گیا قریب تھی کہ بے قراری ظاہر کر دے اگر ہم اس کے دل کو صبر نہ دیتے تاکہ اسے ہمارے وعدے کا یقین رہے

۱۱.     اور اس کی بہن سے کہا اس کے پیچھے چلی جا پھر اسے اجنبی ہو کر دیکھتی رہی اور انہیں خبر نہ ہوئی

۱۲.    اور ہم نے پہلے سے اس پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا پھر بولی میں تمہیں ایسے گھر والے بتاؤں جو  اس کی تمہارے لیے پرورش کریں اور وہ اس کے خیر خواہ ہوں

۱۳.    پھر ہم نے اسے اس کی ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور غمگین نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے

۱۴.    اور جب اپنی جو انی کو پہنچا اور پورا توانا ہوا تو ہم نے اسے حکمت اور علم دیا اور ہم نیکوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں

۱۵.    اور شہر میں لوگوں کی بے خبری کے وقت داخل ہوا پھر وہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا یہ ایک اس کی جماعت کا تھا اور یہ دوسرا اس کے دشمنوں میں سے تھا پھر اس نے جو  اس کی جماعت کا تھا اپنے دشمن پر اس سے مدد چاہی تب موسیٰ نے اس پر مکا مارا پس اس کا کام تمام کر دیا کہا یہ تو شیطانی حرکت ہے بے شک وہ کھلا دشمن اور گمراہ کرنے والا ہے

۱۶.    کہا اے میرے رب! بے شک میں نے اپنی جان پر ظلم کیا سو مجھے بخش دے پھر اسے بخش دیا بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۷.    کہا اے میرے رب! جیسا تو نے مجھ پر فضل کیا ہے پھر میں گناہگاروں کا کبھی مددگار نہیں ہوں گا

۱۸.    پھر شہر میں ڈرتا انتظار کرتا ہوا صبح کو گیا پھر وہی شخص جس نے کل اس سے مدد مانگی تھی اسے پکار رہا ہے موسیٰ نے اس سے کہا کہ بے شک تو صریح گمراہ ہے

۱۹.     پھر جب ارادہ کیا کہ اس پر ہاتھ ڈالے جو  ان دونوں کا دشمن تھا کہا اے موسیٰ! کیا تو چاہتا ہے کہ مجھے مار ڈالے جیسا تو نے کل ایک آدمی کو مار ڈالا ہے تو یہی چاہتا ہے کہ ملک میں زبردستی کرتا پھرے اور تو نہیں چاہتا کہ اصلاح کرنے والوں میں سے ہو

۲۰.   اور شہر کے پرلے سرے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہا اے موسیٰ! دریا والے ترے متعلق مشورہ کرتے ہیں کہ تجھ کو مار ڈالیں سو نکل بے شک میں تیرا بھلا چاہنے والا ہوں

۲۱.    پھر وہاں سے ڈرتا انتظار کرتا ہوا نکلا کہا اے میرے رب! مجھے ظالم قوم سے بچا لے

۲۲.   اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہا امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھا راستہ بتا دے گا

۲۳.   اور جب مدین کے پانی پر پہنچا وہاں لوگوں کی ایک جماعت کو پانی پلاتے ہوئے پایا اور ان سے ورے دو عورتوں کو پایا جو  اپنے جانور روکے ہوئے کھڑی تھیں کہا تمہارا کیا حال ہے بولیں جب تک چروا ہے نہیں ہٹ جاتے ہم نہیں پلاتیں اور ہمارا باپ بوڑھا بڑی عمر کا ہے

۲۴.   پھر ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سایہ کی طرف ہٹ کر آیا کہ اے میرے رب تو میری طرف جو  اچھی چیز اتارے میں اس کا محتاج ہوں

۲۵.   پھر ان دونوں میں سے ایک اس کے پاس شرم سے چلتی ہوئی آئی کہا میرے باپ نے تمہیں بلایا ہے کہ تمہیں پلائی کی اجرت دے پھر جب اس کے پاس پہنچا اور اس کے تمام حال بیان کیا کہا خوف نہ کر تو اس بے انصاف قوم سے بچ آیا ہے

۲۶.   ان دونوں میں سے ایک بولی اے باپ! اسے نوکر رکھ لے بے شک بہتر نوکر جسے تو رکھنا چاہے وہ ہے جو  زور آور امانت دار ہو

۲۷.   کہا میں چاہتا ہوں کہ اپنی ان دونوں بیٹیوں میں سے ایک کا تجھ سے نکاح کر دوں اس شرط پر کہ تو آٹھ برس تک میری نوکری کرے پھر اگر تو دس پورے کر دے تو تیری طرف سے احسان ہے اور میں نہیں چاہتا کہ تجھے تکلیف میں ڈالوں اگر اللہ نے چاہا تو مجھے نیک بختوں سے پائے گا

۲۸.   کہا میرے اور تیرے درمیان یہ وعدہ ہو چکا ان دونوں مدتوں میں سے جونسی پوری کر دوں تو مجھ پر زیادتی نہ ہو اور اللہ ہمارے قول پر گواہ ہے

۲۹.    پھر جب موسیٰ وہ مدت پوری کر چکا اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلا کوہِ طور کی طرف سے ایک آگ دیکھی اپنے گھر والوں سے کہا ٹھیرو میں نے ایک آگ دیکھی ہے شاید تمہارے پاس وہاں کی کچھ خبر یا آگ کا انگارہ لے آؤں تاکہ تم سینکو

۳۰.   پھر جب اس کے پاس پہنچا تو میدان کے داہنے کنارے سے برکت والی جگہ میں ایک درخت سے آواز آئی کہ اے موسیٰ! میں اللہ جہان کا رب ہوں

۳۱.    اور یہ کہ اپنی لاٹھی ڈال دے پھر جب اسے دیکھا کہ سانپ کی طرح لہرا رہا ہے تو منہ پھیر کر الٹا بھاگا اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا اے موسیٰ! سامنے آ اور ڈر نہیں بے شک تو امن والوں سے ہے

۳۲.   اپنے گریبان میں اپنا ہاتھ ڈال وہ بغیر کسی عیب کے چمکتا ہوا نکلے گا اور رفع خوف کے لیے اپنا بازو اپنی طرف ملا سو تیرے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے سرداروں کے لیے یہ دو سندیں ہیں بے شک وہ نافرمان لوگ ہیں

۳۳.   کہا اے میرے رب! میں نے ان کے ایک آدمی کو قتل کیا ہے پس میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مار ڈالیں گے

۳۴.   اور میرے بھائی ہارون کی زبان مجھ سے زیادہ  رواں ہے اسے میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلائیں گے

۳۵.   فرمایا ہم تیرے بازو کو تیرے بھائی سے مضبوط کر دیں گے اور تمہیں غلبہ دیں گے پھر وہ تم تک پہنچ نہیں سکیں گے ہماری نشانیوں کے سبب سے تم اور تمہارے تابعدار غالب رہیں گے

۳۶.   پھر جب موسیٰ ان کے پاس ہماری کھلی نشانیاں لے کر آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو محض ایک بنایا ہوا جادو ہے اور ہم نے اسے اپنے پہلے باپ دادا سے سنا ہی نہیں ہے

۳۷.   اور موسیٰ نے کہا میرا رب خوب جانتا ہے جو  اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور جس کے لیے آخرت کا گھر ہے بے شک ظالم نجات نہیں پائیں گے

۳۸.   اور فرعون نے کہا اے سردارو! میں نہیں جانتا کہ میرے سوا تمہارا اور کوئی معبود ہے پس اے ہامان! تو میرے لیے گارا پکوا پھر میرے لیے ایک بلند محل بنوا کہ میں موسیٰ کے خدا کو جھانکوں اور بے شک میں اسے جھوٹا سمجھتا ہوں

۳۹.   اور اس نے اور اس کے لشکروں نے زمین پر ناحق تکبر کیا اور خیال کیا کہ وہ ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے

۴۰.   پھر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا پھر انہیں دریا میں پھینک دیا سو دیکھ لو ظالموں کا کیا انجام ہوا

۴۱.    اور ہم نے انہیں پیشوا بنایا وہ دوزخ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن انہیں مدد نہیں ملے گی

۴۲.   اور ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور وہ قیامت کے دن بھی بدحالوں میں ہوں گے

۴۳.   اور ہم نے موسیٰ کو پہلی امتوں کے ہلاک کرنے کے بعد کتاب دی تھی جو  لوگوں کے لیے بینائی اور ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ سمجھیں

۴۴.   اور تم غربی جانب نہیں تھے جب ہم نے موسیٰ کی طرف حکم بھیجا اور نہ اس واقعہ کو دیکھنے والے تھے

۴۵.   لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں پھر ان پر مدت دراز گزاری اور تو مدین والوں میں نہیں رہتا تھا کہ انہیں ہماری آیتیں سناتا لیکن ہم رسول بھیجتے رہے

۴۶.   اور تو طور کے کنارے پر نہ تھا جب ہم نے آواز دی لیکن تیرے رب کا یہ انعام ہے تاکہ ان لوگوں کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

۴۷.   اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ ان کے اپنے ہی اعمال کے سبب سے ان پر مصیبت نازل ہو جائے پھر کہتے اے ہمارے رب! تو نے ہمارے پاس رسول کیوں نہ بھیجا تاکہ ہم تیرے حکموں کی تابعداری کرتے اور ایمان والوں میں ہوتے

۴۸.   پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آ پہنچا تو کہنے لگے کیوں نہیں دیا گیا جیسا موسی کو دیا گیا تھا کیا انہوں نے اس چیز کا انکار نہیں کیا تھا جو  موسیٰ کو اس سے پہلے دی گئی تھی کہنے لگے دونوں جادو گر آپس میں موافق ہیں اور کہا ہم کسی کو بھی نہیں مانتے

۴۹.   کہہ دو پس اللہ کے ہاں سے کوئی ایسی کتاب لاؤ جو  ان دونوں سے ہدایت میں بڑھ کر ہو کہ میں اس پر چلوں اگر تم سچے ہو

۵۰.   پھر اگر تمہارا کہنا نہ مانیں تو جان لو کہ وہ صرف اپنی خواہشوں کے تابع ہیں اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہو گا جو  اللہ کی ہدایت چھوڑ کر اپنی خواہشوں پر چلتا ہو بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں کرتا

۵۱.    اور البتہ ہم ان کے پاس ہدایت بھیجتے رہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

۵۲.   جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں

۵۳.   اور جب ان پر پڑھا جاتا ہے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے ہمارے رب کی طرف سے یہ حق ہے ہم تو اسے پہلے ہی مانتے تھے

۵۴.   یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کی وجہ سے دگنا بدلہ ملے گا اور بھلائی سے برائی کو دور کرتے ہیں اور جو  ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں

۵۵.   اور جب بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے لے ہمارے اعمال تمہارے لیے تمہارے اعمال تم پر سلام ہو ہم بے سمجھوں کو نہیں چاہتے

۵۶.   بے شک تو ہدایت نہیں کر سکتا جسے تو چاہے لیکن اللہ ہدایت کرتا ہے جسے چاہے اور وہ ہدایت والوں کو خوب جانتا ہے

۵۷.   اور کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ ہدایت پر چلیں تو اپنے ملک سے اچک لیے جائیں کیا ہم نے انہیں حرم میں جگہ نہیں دی جو امن کا مقام ہے جہاں ہر قسم کے میووں کا رزق ہماری طرف سے پہنچایا جاتا ہے لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے

۵۸.   اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کر ڈالا جو  اپنے سامان عیش پر نازاں تھے سو یہ ان کے گھر ہیں کہ ان کے بعد آباد نہیں ہوئے مگر بہت کم اور ہم ہی وارث ہوئے

۵۹.    اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا جب تک ان کے بڑے شہر میں پیغمبر نہ بھیج لے جو  انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنائے اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتے مگر اس حالت میں کہ وہاں کے باشندے ظالم ہوں

۶۰.   اور جو  چیز تمہیں دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے جو  چیز اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے کیا تم نہیں سمجھتے

۶۱.    پھر کیا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو سو وہ اسے پانے والا بھی ہو اس کے برابر ہے جسے ہم نے دنیا کی زندگی کا فائدہ دیا پھر وہ قیامت کے دن پکڑا ہوا آئے گا

۶۲.   اور جس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا میرے شریک کہاں ہیں جن کا تم دعوی کرتے تھے

۶۳.   جن پر الزام قائم ہو گا وہ کہیں گے اے رب ہمارے ! وہ یہی ہیں جنہیں ہم نے بہکایا تھا انہیں ہم نے گمراہ کیا تھا جیسا کہ ہم گمراہ تھے ہم تیرے رو برو بیزار ہوتے ہیں یہ ہمیں نہیں پوجتے تھے

۶۴.   اور کہا جائے گا اپنے شریکوں کو پکارو پھر انہیں پکاریں گے تو وہ انہیں جو اب نہ دیں گے اور عذاب دیکھیں گے کاش یہ لوگ ہدایت پر ہوتے

۶۵.   اور جس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا تم نے پیغام پہچانے والوں کو کیا جو اب دیا تھا

۶۶.    پھر اس دن انہیں کوئی بات نہیں سوجھے گی پھر وہ آپس میں بھی نہیں پوچھ سکیں گے

۶۷.   پھر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیے سو امید ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں سے ہو گا

۶۸.   اور تیرا رب جو  چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے پسند کرے انہیں کوئی اختیار نہیں ہے اللہ ان کے شرک سے پاک اور برتر ہے

۶۹.    اور تیرا رب جانتا ہے جو  ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے اور جو  ظاہر کرتے ہیں

۷۰.   اور وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے اور اسی کی حکومت ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

۷۱.    کہہ دو بھلا یہ تو بتاؤ اگر اللہ تم پر ہمیشہ کے لیے قیامت تک رات ہی رہنے دے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو  تمہارے لیے روشنی لائے کیا تم سنتے نہیں ہو

۷۲.   کہہ دو بھلا یہ تو بتاؤ اگر اللہ تم پر ہمیشہ کے لیے قیامت تک دن ہی رہنے دے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو  تمہارے لیے رات لائے جس میں آرام پاؤ کیا تم دیکھتے نہیں ہو

۷۳.   اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لیے رات اور دن کو بنایا تاکہ تم اس میں آرام پاؤ اور اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو

۷۴.   اور جس دن انہیں پکارے گا پھر کہے گا وہ کہاں ہیں جنہیں تم میرا شریک سمجھتے تھے

۷۵.   اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکال کر لائیں گے پھر کہیں گے کہ اپنی دلیل پیش کرو تب جان لیں گے کہ سچی بات اللہ ہی کی تھی اور جو  جھوٹ بنایا کرتے تھے ان سے جاتا رہے گا

۷۶.   بے شک قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا پھر ان پر اکڑنے لگا اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیے تھے کہ اس کی کنجیاں ایک طاقت ور جماعت کو اٹھانی مشکل ہوتیں جب اس سے اس کی قوم نے کہا اِترا مت بے شک اللہ اِترانے والوں کو پسند نہیں کرتا

۷۷.  اور جو  کچھ تجھے اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر حاصل کر اور اپنا حصہ دنیا میں سے نہ بھول اور بھلائی کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ بھلائی کی ہے اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

۷۸.   کہا یہ تو مجھے ایک ہنر سے ملا ہے جو  میرے پاس ہے کیا اسے معلوم نہیں کہ اللہ نے اس سے پہلے بہت سی امتیں جو  اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمیعت میں زیادہ تھیں ہلاک کر ڈالی ہیں اور گناہگاروں سے ان کے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جائے گا

۷۹.   اپنی قوم کے سامنے اپنے ٹھاٹھ سے نکلا جو  لوگ دنیا کی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے اے کاش ہمارے لیے بھی ویسا ہوتا جیسا کہ قارون کو دیا گیا ہے بے شک وہ بڑے نصیب والا ہے

۸۰.   اور علم والوں نے کہا تم پر افسوس ہے اللہ کا ثواب بہتر ہے اس کے لیے جو  ایمان لایا اور نیک کام کیا مگر صبر کرنے والوں سوا نہیں ملا کرتا

۸۱.    پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا پھر اس کی ایسی کوئی جماعت نہ تھی جو  اسے اللہ سے بچا لیتی اور نہ وہ خود بچ سکا

۸۲.   اور وہ لوگ جو  کل اس کے مرتبہ کی تمنا کرتے تھے آج صبح کو کہنے لگے کہ ہائے شامت! اللہ اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ کر دیتا ہے اگر ہم پر اللہ کا احسان نہ ہوتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا ہائے ! کافر نجات نہیں پا سکتے

۸۳.   یہ آخرت کا گھر ہم انہیں کو دیتے ہیں جو  ملک میں ظلم اور فساد کا ارادہ نہیں رکھتے اور نیک انجام تو پرہیز گاروں ہی کا ہے

۸۴.   جو بھلائی لے کر آیا اسے اس سے بہتر ملے گا اور جو  برائی لے کر آیا پس برائیاں کرنے والوں کو وہی سزا ملے گی جو  کچھ وہ کرتے تھے

۸۵.   جس نے تم پر قرآن فرض کیا وہ تمہیں لوٹنے کی جگہ پھیر لائے گا کہہ دو میرا رب خوب جانتا ہے کہ ہدایت کون لے کر آیا ہے اور کون صریح گمراہی میں پڑا ہوا ہے

۸۶.   اور تمہیں امید نہ تھی کہ تم پر کتاب اتاری جائے گی مگر تمہارے رب کی مہربانی ہوئی پھر تم کافروں کی طرفداری نہ کرنا

۸۷.   اور وہ تمہیں اللہ کی آیتوں سے بعد اس کے کہ تم پر نازل ہو چکی ہیں روک نہ دیں اور اپنے رب کی طرف بلا اور مشرکوں میں ہر گز شامل نہ ہو

۸۸.   اور اللہ کے ساتھ اور کسی معبود کو نہ پکار اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اس کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے

 

سورۃ عنکبوت

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      الم

۲.      کیا لوگ خیال کرتے ہیں یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لائے ہیں چھوڑ دیئے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی

۳.     اور جو  لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ہم نے انہیں بھی آزمایا تھا سو اللہ انہیں ضرور معلوم کرے گا جو  سچے ہیں اور ان کو بھی جو  جھوٹے ہیں

۴.     کیا وہ لوگ جو  برے کام کرتے ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے قابو سے نکل جائیں گے برا ہے جو  فیصلہ کرتے ہیں

۵.     جو شخص اللہ سے ملنے کی امید رکھتا ہو سو اللہ کا وعدہ آ رہا ہے اور وہ سننے والا جاننے والا ہے

۶.      اور جو  شخص کوشش کرتا ہے تو اپنے ہی بھلے کے لیے کرتا ہے بے شک اللہ سارے جہان سے بے نیاز ہے

۷.     اور جو  لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ہم ان کے گناہوں کو ان سے دور کر دیں گے اور انہیں ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے

۸.     اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ تجھے اس بات پر مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ اسے شریک بنائے جسے تو جانتا بھی نہیں تو ان کا کہنا نہ مان تم سب نے لوٹ کر میرے ہاں ہی آنا ہے تب میں تمہیں بتا دوں گا جو  کچھ تم کرتے تھے

۹.      اور جو  لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے ہم انہیں ضرور نیک بندوں میں داخل کریں گے

۱۰.    اور کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو  کہتے ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے پھر جب انہیں اللہ کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے لوگوں کی تکلیف کو اللہ کے عذاب کے برابر سمجھتے ہیں اور اگر تیرے رب کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں ہم تو تمہارے ساتھ تھے اور کیا اللہ جہان والوں کے دلوں کی باتوں سے اچھی طرح واقف نہیں ہے

۱۱.     اور البتہ اللہ انہیں ضرور معلوم کرے گا جو  ایمان لائے اور البتہ منافقوں کو بھی معلوم کر کے رہے گا

۱۲.    اور کافر ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریقہ پر چلو اور ہم تمہارے گناہ اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی اٹھانے والے نہیں بے شک وہ جھوٹے ہیں

۱۳.    اور البتہ اپنے بوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھ کے ساتھ اور کتنے بوجھ اور البتہ قیامت کے دن ان سے ضرور پوچھا جائے گا ان باتوں کے متعلق جو  وہ بناتے تھے

۱۴.    اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا پھر وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہے پھر انہیں طوفان نے آ پکڑا اور وہ ظالم تھے

۱۵.    پھر ہم نے نوح کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور ہم نے کشتی کو جہان والوں کے لیے نشانی بنا دیا

۱۶.    اور ابراہیم کو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو تمہارے لیے یہی بہتر ہے

۱۷.    تم اللہ کے سوا بتوں ہی کی عبادت کرتے ہو اور جھوٹ بناتے ہو جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں سو تم اللہ ہی سے روزی مانگو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو اسی کے پاس لوٹائے جاؤ گے

۱۸.    اور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے بہت سی جماعتیں جھٹلا چکی ہیں اور رسول کے ذمہ تو بس کھول کر پہنچا دینا ہی ہے

۱۹.     کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ کس طرح پہلی دفعہ مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا بے شک یہ اللہ پر آسان ہے

۲۰.   کہہ دو ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ اس نے کس طرح مخلوق کو پہلی دفعہ پیدا کیا پھر اللہ آخری دفعہ بھی پیدا کرے گا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۲۱.    جسے چاہے گا عذاب دے گا اور جس پر چاہے رحم کرے گا اور اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

۲۲.   اور تم زمین اور آسمان میں عاجز نہیں کر سکتے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں ہے

۲۳.   اور جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں اور اس کے ملنے سے انکار کیا وہ میری رحمت سے نا امید ہو گئے ہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۲۴.   پھر اس کی قوم کا اس کے سوا اور کوئی جو اب نہ تھا کہ اسے مار ڈالو یا جلا ڈالو پھر اللہ نے اسے آگ سے نجات دی بے شک اس میں ان کے لیے نشانیاں ہیں جو  ایماندار ہیں

۲۵.   اور کہا تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو لیے بیٹھے ہو تمہاری آپس کی محبت دنیا کی زندگی میں ہے پھر قیامت کے دن ایک دوسرے کا انکار کرے گا اور ایک دوسرے پر لعنت کرے گا اور تمہارا ٹھکانہ آگ ہو گا اور تمہارے لیے کوئی بھی مددگار نہ ہو گا

۲۶.   پھر اس پر لوط ایمان لایا اور ابراہیم نے کہا بے شک میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں بے شک وہ غالب حکمت والا ہے

۲۷.   اور ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب عطا کیا اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب مقرر کر دی اور ہم نے اسے اس کا بدلہ دنیا میں دیا اور وہ آخرت میں بھی البتہ نیکوں میں سے ہو گا

۲۸.   اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم وہ بے حیائی کرتے ہو جو  تم سے پہلے کسی نے نہیں کی

۲۹.    کیا تم مردوں کے پاس جاتے ہو اور تم ڈاکے ڈالتے ہو اور اپنی مجلس میں برا کام کرتے ہو پھر اس کی قوم کے پاس اس کے سوا کوئی جو اب نہ تھا کہ تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آ اگر تو سچا ہے

۳۰.   کہا اے میرے رب ان شریر لوگوں پر میری مدد کر

۳۱.    اور جب ہمارے بھیجے ہوئے ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے کہنے لگے ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں یہاں کے لوگ بڑے ظالم ہیں

۳۲.   کہا اس میں لوط بھی ہے کہنے لگے ہم خوب جانتے ہیں جو  اس میں ہے ہم لوط اور اس کے کنبہ کو بچا لیں گے مگر اس کی بیوی وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گی

۳۳.   اور جب ہمارے بھیجے ہوئے لوط کے پاس آئے تو اسے ان کا آنا برا معلوم ہوا اور تنگدل ہوئے فرشتوں نے کہا خوف نہ کر اور غم نہ کھا بے شک ہم تجھے اور تیرے کنبہ کو بچا لیں گے مگر تیری بیوی پیچھے رہنے والوں میں ہو گی

۳۴.   ہم اس بستی والوں پر اس لیے کہ بدکاری کرتے رہے ہیں آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں

۳۵.   اور ہم نے عقلمندوں کے لیے اس بستی کا نشان نظر آتا ہوا چھوڑ دیا

۳۶.   اور مدین کے پاس ان کے بھائی شعیب کو بھیجا پس کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اور قیامت کے دن کی امید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ

۳۷.   سو انہوں نے اسے جھٹلایا تب انہیں زلزلہ نے آ پکڑا پھر وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے

۳۸.   اور ہم نے عاد اور ثمود کو ہلاک کیا اور تمہیں ان کے کچھ مکانات بھی دکھائی دیتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے اور انہیں راہ سے روک دیا حالانکہ وہ سمجھدار تھے

۳۹.   اور قارون اور فرعون اور ہامان کو ہلاک کیا اور البتہ ان کے پاس موسیٰ نشانیاں بھی لے کر آئے تھے پھر انہوں نے ملک میں سرکشی کی اور وہ بھاگ کر نہ جا سکے

۴۰.   پھر ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ پر پکڑا پھر کسی پر تو ہم نے پتھروں کا مینہ بر سایا اور ان میں سے کسی کو کڑک نے آ پکڑا اور کسی کو ان میں سے زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو ان میں سے غرق کر دیا اور اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرے لیکن وہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے تھے

۴۱.    ان لوگوں کی مثال جنہوں نے اللہ کے سوا حمایت بنا رکھے ہیں مکڑی کی سی مثال ہے جس نے گھر بنایا اور بے شک سب گھروں سے کمزور گھر مکڑی کا ہے کاش وہ جانتے

۴۲.   بے شک اللہ جانتا ہے جسے وہ اس کے سوا پکارتے ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے

۴۳.   اور یہ مثالیں ہیں جنہیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انہیں وہی سمجھتے ہیں جو  علم والے ہیں

۴۴.   اللہ نے آسمانوں اور زمین کو مناسب طور پر بنایا ہے بے شک اس میں ایمان والوں کے لیے بڑی نشانی ہے

۴۵.   جو کتاب تیری طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو بے شک نماز بے حیائی اور بری بات سے روکتی ہے اور اللہ کی یاد بہت بڑی چیز ہے اور اللہ جانتا ہے جو  تم کرتے ہو

۴۶.   اور اہل کتاب سے نہ جھگڑو مگر ایسے طریقے سے جو  عمدہ ہو مگر جو  ان میں بے انصاف ہیں اور کہہ دو ہم اس پر ایمان لائے جو  ہماری طرف نازل کیا گیا اور تمہاری طرف نازل کیا گیا اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہونے والے ہیں

۴۷.   اور اسی طرح ہم نے تیری طرف کتاب نازل کی ہے پھر جنہیں ہم نے کتاب دی تھی وہ تو اس پر ایمان لائے ہیں اور ان میں سے بھی کچھ لوگ اس پر ایمان لائے ہیں اور ہماری آیتوں کا کافر ہی انکار کیا کرتے ہیں

۴۸.   اور اس سے پہلے نہ تو کوئی کتاب پڑھتا تھا اور نہ اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لکھتا تھا اس وقت ا البتہ باطل پرست شک کرتے

۴۹.   بلکہ وہ روشن آیتیں ہیں ان کے دلوں میں جنہیں علم دیا گیا ہے اور ہماری آیتوں کا صرف ظالم ہی انکار کرتے ہیں

۵۰.   اور کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے نشانیاں کیوں نہ اتریں کہہ دو نشانیاں تو اللہ ہی کے اختیار میں ہیں اور میں تو بس کھول کر سنا دینے والا ہوں

۵۱.    کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تجھ پر کتاب نازل کی جو  ان پر پڑھی جاتی ہے بے شک اس میں رحمت ہے اور ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے

۵۲.   کہہ دو اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے جانتا ہے اور جو  لوگ جھوٹ پر ایمان لائے اور اللہ کا انکار کیا وہی نقصان پانے والے ہیں

۵۳.   اور تجھ سے عذاب جلدی مانگتے ہیں اور اگر ایک وعدہ مقرر نہ ہوتا تو ان پر عذاب آ جاتا اور البتہ ان پر اچانک آئے گا اور انہیں خبر بھی نہ ہو گی

۵۴.   تجھ سے عذاب جلدی مانگتے ہیں اور بے شک دوزخ کافروں کو گھیر لینے والی ہے

۵۵.   جس دن عذاب انہیں ان کے اوپر سے اور پاؤں کے نیچے سے گھیر لے گا اور کہے گا جو  تم کیا کرتے تھے اس کا مزہ چکھو

۵۶.   اے میرے بندو جو  ایمان لائے ہو میری زمین کشادہ ہے پس میری ہی عبادت کرو

۵۷.   ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے پھر ہمارے ہی پاس پھر کر آؤ گے

۵۸.   اور جو  ایمان لائے اور نیک کام کیے البتہ ہم انہیں جنت کے بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہاں ہمیشہ رہیں گے عمل کرنے والوں کا کیا اچھا بدلہ ہے

۵۹.    جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں

۶۰.   اور بہت سے جانور ہیں جو  اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے اللہ ہی انہیں اور تمہیں رزق دیتا ہے اور وہ سننے والا جاننے والا ہے

۶۱.    اور البتہ اگر تو ا ان سے پوچھے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے کام میں لگایا تو ضرور کہیں گے اللہ نے پھر کہاں الٹے جا رہے ہیں

۶۲.   اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ کر دیتا ہے بے شک اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے

۶۳.   اور البتہ اگر تو ان سے پوچھے آسمان سے کس نے پانی اتارا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کیا کہیں گے اللہ نے کہہ دو سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے

۶۴.   اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشا ہے اور اصل زندگی عالم آخرت کی ہے کاش وہ سمجھتے

۶۵.   پھر جب کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خالص اعتقاد سے اللہ ہی کو پکارتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے فوراً ہی شرک کرنے لگتے ہیں

۶۶.    تاکہ ناشکری کریں اس نعمت کی جو  ہم نے انہیں دی تھی اور مزے اڑاتے رہیں عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا

۶۷.   کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ بنا دیا ہے اور لوگ ان کے آس پاس سے اچک لیے جاتے ہیں کیا یہ لوگ جھوٹ پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمت کی ناشکری کرتے ہیں

۶۸.   اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو  اللہ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے جب اس کے پاس آئے کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانہ نہیں ہے

۶۹.    اور جنہوں نے ہمارے لیے کوشش کی ہم انہیں ضرور اپنی راہیں سمجھا دیں گے اور بے شک اللہ نیکو کاروں کے ساتھ ہے

 

سورۃ روم

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      الم

۲.      روم مغلوب ہو گئے

۳.     نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے

۴.     چند ہی سال میں پہلے اور پچھلے سب کام اللہ کے ہاتھ میں ہیں اور اس دن مسلمان خوش ہوں گے

۵.     اللہ کی مدد سے مدد کرتا ہے جس کی چاہتا ہے اور وہ غالب رحم والا ہے

۶.      اللہ کا وعدہ ہو چکا اللہ اپنے وعدہ کا خلاف نہیں کرے گا لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے

۷.     دنیا کی زندگی کی ظاہر باتیں جانتے ہیں اور وہ آخرت سے غافل ہی ہیں

۸.     کیا وہ اپنے دل میں خیال نہیں کرتے کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور جو  کچھ ان دونوں کے درمیان ہے عمدگی سے اور وقت مقرر تک کے لیے بنایا ہے اور بے شک بہت سے لوگ اپنے رب سے ملنے کے منکر ہیں

۹.      کیا انہوں نے ملک میں پھر کر نہیں دیکھا کہ ان سے پہلوں کا کیسا انجام ہوا وہ ان سے بھی بڑھ کر قوت والے تھے اور انہوں نے زمین کو جو تا تھا اور ان سے بہت زیادہ آباد کیا تھا اور ان کے پاس ان کے رسول معجزات لے کر بھی آئے تھے پھر اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہی اپنے نفسوں پر ظلم کرتے تھے

۱۰.    پھر برا کرنے والوں کا انجام بھی برا ہی ہوا اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا اور ان کی ہنسی اڑاتے رہے

۱۱.     اللہ ہی مخلوق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر وہ اسے دوبارہ پیدا کرے گا پھر اس کے پاس لوٹ کر آؤ گے

۱۲.    اور جس دن قیامت قائم ہو گی گناہگار نا امید ہو جائیں گے

۱۳.    اور ان کے معبودوں میں سے کوئی ان کی سفارش کرنے والا نہ ہو گا اور اپنے معبودوں سے منکر ہو جائیں گے

۱۴.    اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن لوگ جدا جدا ہو جائیں گے

۱۵.    پھر جو  ایمان لائے اور نیک کام کیے سو وہ بہشت میں خوش حال ہوں گے

۱۶.    اور جنہوں نے انکار کیا اور ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا وہ عذاب میں ڈالے جائیں گے

۱۷.    پھر اللہ کی تسبیح کرو جب تم شام کرو اور جب تم صبح کرو

۱۸.    اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی تعریف ہے اور پچھلے پہر بھی اور جب دوپہر ہو

۱۹.     زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم نکالے جاؤ گے

۲۰.   اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہیں مٹی سے بنایا پھر تم انسان بن کر پھیل رہے ہو

۲۱.    اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تمہارے لیے تمہیں میں سے بیویاں پیدا کیں تاکہ ان کے پاس چین سے رہو اور تمہارے درمیان محبت اور مہربانی پیدا کر دی جو  لوگ غور کرتے ہیں ان کے لیے اس میں نشانیاں ہیں

۲۲.   اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور تمہاری زبانوں اور رنگتوں کا مختلف ہونا ہے بے شک اس میں علم والوں کے لیے نشانیاں ہیں

۲۳.   اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن میں سونا اور اس کے فضل کا تلاش کرنا ہے بے شک اس میں سننے والوں کے لیے نشانیاں ہیں

۲۴.   اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تمہیں خوف اور امید دلانے کو بجلی دکھاتا ہے اور اوپر سے پانی برساتا ہے پھر اس سے زمین خشک ہو جانے کے بعد زندہ کرتا ہے بے شک اس میں عقلمندوں کے لئے نشانیاں ہیں

۲۵.   اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں پھر جب تمہیں پکار کر زمین میں سے بلائے گا اسی وقت تم نکل آؤ گے

۲۶.   اور اسی کا ہے جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اس کے حکم کے تابع ہیں

۲۷.   اور وہی ہے جو  پہلی بار بناتا ہے پھر اسے لوٹائے گا اور وہ اس پر آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں اس کی شان نہایت بلند ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے

۲۸.   وہ تمہارے لیے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے کیا جن کے تم مالک ہو وہ اس میں جو  ہم نے تمہیں دیا ہے تمہارے شریک ہیں پھر اس میں تم برابر ہو تم ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنوں سے ڈرتے ہو اس طرح ہم عقل والوں کے لیے آیتیں کھول کر بیان کرتے ہیں

۲۹.    بلکہ یہ بے انصاف بے سمجھے اپنی خواہشوں پر چلتے ہیں پھر کون ہدایت کر سکتا ہے جسے اللہ نے گمراہ کر دیا اور ان کا کوئی بھی مددگار نہیں

۳۰.   سو تو ایک طرف کا ہو کر دین پر سیدھا منہ کیے چلا جا اللہ کی دی ہوئی قابلیت پر جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی بناوٹ میں رد و بدل نہیں یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے

۳۱.    اسی کی طرف رجوع کیے رہو اور اس سے ڈرو اور نماز قائم کرو اور مشرکوں میں سے نہ ہو جاؤ

۳۲.   جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی فرقے ہو گئے سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو  ان کے پاس ہے

۳۳.   اور لوگوں کو جب کوئی دکھ پہنچتا ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع ہو کر اسے پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھاتا ہے تو ایک گروہ ان میں سے اپنے رب سے شرک کرنے لگتا ہے

۳۴.   تاکہ جو  ہم نے انہیں دیا ہے اس کی ناشکری کریں سو فائدہ اٹھا لو عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا

۳۵.   کیا ہم نے ان کے لیے کوئی سند بھیجی ہے کہ وہ انہیں شرک کرنا بتا رہی ہے

۳۶.   اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو اس پر خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے گذشتہ اعمال کے سبب سے دکھ پہنچتا ہے تو فوراً نا امید ہو جاتے ہیں

۳۷.   کیا وہ نہیں دیکھتے کہ اللہ جس کے لیے چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے بے شک اس میں ایمان لانے والوں کے لیے نشانیاں ہیں

۳۸.   پھر رشتہ دار اور محتاج اور مسافر کو اس کا حق دے یہ بہتر ہے ان کے لیے جو  اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں

۳۹.   اور جو  سود پر تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے سو اللہ کے ہاں وہ نہیں بڑھتا اور جو  زکوٰۃ دیتے ہو جس سے اللہ کی رضا چاہتے ہو سو یہ وہ ہی لوگ ہیں جن کے دونے ہوئے

۴۰.   اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں روزی دی پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا کیا تمہارے معبودوں میں سے کبھی کوئی ایسا ہے جو  ان کاموں میں سے کچھ بھی کر سکے وہ پاک ہے اور ان کے شریکوں سے بلند ہے

۴۱.    خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب سے فساد پھیل گیا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے تاکہ وہ باز آ جائیں

۴۲.   کہہ دو ملک میں چلو پھرو اور دیکھو جو  لوگ پہلے گزرے ہیں ان کا کیسا انجام ہوا ان میں سے اکثر مشرک ہی تھے

۴۳.   سو تو اپنا منہ سیدھی راہ پر سیدھا رکھ اس سے پہلے کہ وہ دن آ پہنچے جسے اللہ کی طرف سے پھرنا نہیں اس دن لوگ جدا جدا ہوں گے

۴۴.   جس نے کفر کیا سو اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے اور جس نے اچھے کام کیے تو وہ اپنے لیے سامان کر رہے ہیں

۴۵.   تاکہ جو  ایمان لائے اور اچھے ے کام کیے اللہ انہیں اپنے فضل سے بدلہ دے بے شک اللہ ناشکروں کو پسند نہیں کرتا

۴۶.   اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ خوشخبری لانے والی ہوائیں چلاتا ہے اور تاکہ تمہیں اپنی مہربانی کا کچھ مزہ چکھا دیں اور تاکہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تاکہ اس کے فضل سے تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو

۴۷.   اور ہم تم سے پہلے کتنے رسول اپنی اپنی قوم کے پاس بھیج چکے ہیں سو ان کے پاس نشانیاں لے کر آئے پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا جو  گناہگار تھے اور مومنوں کی مدد ہم پر لازم تھی

۴۸.   اللہ وہ ہے جو  ہوائیں چلاتا ہے پھر وہ بادل کو اٹھاتی ہیں پھر اسے آسمان میں جس طرح چاہے پھیلا دیتا ہے اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے پھر تو مینہ کو دیکھے گا کہ اس کے اندر سے نکلتا ہے پھر جب اسے اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے پہنچاتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں

۴۹.   اور اگر چہ ان پر برسنے سے پہلے وہ نا امید تھے

۵۰.   پھر تو اللہ کی رحمت کی نشانیوں کو دیکھ کہ زمین کو خشک ہونے کے بعد کس طرح سر سبز کرتا ہے بے شک وہی مردوں کو پھر زندہ کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

۵۱.    اور اگر ہم ایسی ہوا چلائیں کہ جس سے وہ کھیتی کو زرد دیکھیں تو اس کے بعد وہ ناشکری کرنے لگ جائیں

۵۲.   بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا اور نہ بہروں کو آواز سنا سکتا ہے جب وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں

۵۳.   اور تم اندھوں کو ان کے الٹے راستے سے سیدھے راستہ پر نہیں لا سکتے تم تو بس انہیں لوگوں کو سنا سکتے ہو جو  ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں سو وہی ماننے والے ہیں

۵۴.   اللہ ہی ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں پیدا کیا پھر کمزوری کے بعد قوت عطا کی پھر قوت کے بعد ضعف اور بڑھاپا بنایا جو  چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہی جاننے والا قدرت والا ہے

۵۵.   اور جس دن قیامت قائم ہو گی گناہگار قسمیں کھائیں گے کہ ہم ایک گھڑی سے بھی زیادہ نہیں ٹھہرے تھے اسی طرح وہ الٹے جاتے تھے

۵۶.   اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا تھا کہیں گے کہ اللہ کی کتاب کے مطابق تم قیامت تک رہے ہو سو یہ قیامت کا ہی دن ہے لیکن تمہیں اس کا یقین ہی نہ تھا

۵۷.   تو اس دن ظالموں کو ان کا عذر کچھ فائدہ نہ دے گا اور نہ ان سے توبہ قبول کی جائے گی

۵۸.   اور ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے اور اگر تم ان کے سامنے کوئی نشانی پیش کرو تو کافر یہ کہہ دیں گے کہ تم تو جھوٹے ہو

۵۹.    جو لوگ یقین نہیں کرتے اللہ ان کے دلوں پر یونہی مہر کر دیتا ہے

۶۰.   سوتو صبر کر بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور جو  لوگ یقین نہیں رکھتے وہ تجھے بے برداشت نہ بنا دیں

 

سورۃ لقمان

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      المۤ

۲.      یہ آیتیں حکمت والی کتاب کی ہیں

۳.     جو نیک بختوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے

۴.     وہ جو  نماز ادا کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر بھی یقین رکھتے ہیں

۵.     یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں

۶.      اور بعض ایسے آدمی بھی ہیں جو  کھیل کی باتوں کے خریدار ہیں تاکہ بن سمجھے اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اس کی ہنسی اڑائیں ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے

۷.     اور جب اس پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو تکبر کرتا ہوا منہ موڑ لیتا ہے جیسے اس نے سنا ہی نہیں گویا اس کے دونوں کان بہرے ہیں سو اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے

۸.     بے شک جو  لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کے لیے نعمت کے باغ ہیں

۹.      جہاں ہمیشہ رہیں گے اللہ کا سچا وعدہ ہو چکا اور وہ زبردست حکمت والا ہے

۱۰.    آسمانوں کو بے ستون بنایا تم انہیں دیکھ رہے ہو اور زمین میں مضبوط پہاڑ رکھ دیے تاکہ تمہیں لے کر ادھر ادھر نہ جھکے اور اس میں ہر قسم کے جانور پھیلا دیے اور ہم نے آسمان سے مینہ برسایا پھر ہم نے زمین میں ہر قسم کی عمدہ چیزیں اگائیں

۱۱.     یہ تو اللہ کی ساخت ہے پھر مجھے دکھاؤ کہ اس کے سوا غیر نے کیا پیدا کیا ہے بلکہ ظالم صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں

۱۲.    اور ہم نے لقمان کو دانائی عطا فرمائی کہ اللہ کا شکر کرتے رہو اور جو  شخص شکر کرے گا وہ اپنے ذاتی نفع کے لیے شکر کرتا ہے اور جو  ناشکری کرے گا تو اللہ بے نیاز خوبیوں والا ہے

۱۳.    اور جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیٹا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا بے شک شرک کرنا بڑا بھاری ظلم ہے

۱۴.    اور ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق تاکید کی ہے اس کی ماں نے ضعف پر ضعف اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہے تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کرے میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے

۱۵.    اور اگر تجھ پر اس بات کا زور ڈالیں تو میرے ساتھ اس کو شریک بنائے جس کو تو جانتا بھی نہ ہو تو ان کا کہنا نہ مان اور دنیا میں ان کے ساتھ نیکی سے پیش آ اور ان لوگوں کی راہ پر چل جو  میری طرف رجوع ہو گئے پھر تمہیں لوٹ کر میرے ہی پاس آنا ہے پھر میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کیا  کرتے تھے

۱۶.    بیٹا اگر کوئی عمل رائی کے دانہ کے برابر ہو پھر وہ کسی پتھر کے اندر ہو یا وہ آسمان کے اندر ہو یا زمین کے اندر ہو تب بھی اللہ اس کو حاضر کر دے گا بے شک اللہ بڑا باریک بین (اور ) باخبر ہے

۱۷.    بیٹا نماز پڑھا کر اور اچھے کاموں کی نصیحت کیا کر اور برے کاموں سے منع کیا کر اور تجھ پر جو  مصیبت آئے اس پر صبر کیا کر بے شک یہ ہمت کے کاموں میں سے ہیں

۱۸.    اور لوگوں سے اپنا رخ نہ پھیر اور زمین پر اترا کر نہ چل بے شک اللہ کسی تکبر کرنے والے فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا

۱۹.     اور اپنے چلنے میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست کر بے شک آوازوں میں سب سے بری آواز گدھوں کی ہے

۲۰.   کیا تم نے نہیں دیکھا جو  کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اللہ نے تمہارے کام پر لگایا رکھا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دی ہیں اور لوگوں میں سے ایسے بھی ہیں جو  اللہ کے معاملے میں جھگڑتے ہیں نہ انہیں علم ہے اور نہ ہدایت ہے اور نہ روشنی بخشنے والی کتاب ہے

۲۱.    اور جب ان سے کہا جاتا ہے اس پر چلو جو  اللہ اس پر چلو جو  اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا اگر چہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا رہا ہو

۲۲.   اور جس نے نیک ہو کر اپنا منہ اللہ کے سامنے جھکا دیا تو اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا اور آخر کار ہر معاملہ اللہ ہی کے حضور میں پیش ہونا ہے

۲۳.   اور جس نے انکار کیا پس تو اس کے انکار سے غم نہ کھا انہیں ہمارے پاس آنا ہے پھر ہم انہیں بتا دیں گے کہ انہوں نے کیا کیا  ہے بے شک اللہ دلوں کے راز جانتا ہے

۲۴.   ہم انہیں تھوڑا سا عیش دے رہے ہیں پھر ہم انہیں سخت عذاب کی طرف گھسیٹ کر لے جائیں گے

۲۵.   اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا ہے تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے کہہ دو الحمدُ للہ بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے

۲۶.   اللہ ہی کا ہے جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے بے شک اللہ بے نیاز سب خوبیوں والا ہے

۲۷.   اور اگر وہ جو  زمین میں درخت ہیں سب قلم ہو جائیں گے اور دریا سیاہی اس کے بعد اس دریا میں سات اور دریا سیاہی کے آ ملیں تو بھی اللہ کی باتیں ختم نہ ہوں بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے

۲۸.   تم سب کا پیدا کرنا اور مرنے کے بعد زندہ کرنا ایسا ہی ہے جیسا ایک شخص کا بے شک اللہ سنتا دیکھتا ہے

۲۹.    کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور سورج اور چاند کو کام پر لگا رکھا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چلتا رہے گا اور یہ کہ اللہ تمہارے کام سے خبردار ہے

۳۰.   یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جس کو وہ پکارتے ہیں جھوٹ ہے اور اللہ ہی بلند مرتبہ بزرگ ہے

۳۱.    کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی کے فضل سے دریا میں کشتیاں چلتی ہیں تاکہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے بے شک اس میں ہر ایک صابر شاکر کے لیے نشانیاں ہیں

۳۲.   اور جب انہیں سائبانوں کی طرح موج ڈھانک لیتی ہے تو خالص اعتقاد سے اللہ ہی کو پکارتے ہیں پھر جب انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو بعض ان میں سے راہِ راست پر رہتے ہیں اور ہماری نشانیوں سے وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو  بد عہد نا شکر گزار ہیں

۳۳.   اے لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جس میں نہ باپ اپنے بیٹے کے کام آئے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آئے گا اللہ کا وعدہ سچا ہے پھر دنیا کی زندگی تمہیں دھوکا میں نہ ڈال دے اور نہ دغا باز تمہیں اللہ سے دھوکہ میں رکھیں

۳۴.   بے شک اللہ ہی کو قیامت کی خبر ہے اور وہی مینہ برساتا ہے اور وہی جانتا ہے جو  کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہوتا ہے اور کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا کرے گا اور کوئی نہیں جانتا کہ کس زمین پر مرے گا بے شک اللہ جاننے والا خبردار ہے

 

سورۃ سجدہ

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      المۤ

۲.      اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ کتاب جہان کے پالنے والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے

۳.     کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے خود بنائی ہے بلکہ یہ سچی کتاب تیرے رب کی طرف سے ہے تاکہ تو اس قوم کو ڈرائے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ راہ پر آئیں

۴.     اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو  کچھ ان میں ہے چھ روز میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا تمہارے لیے اس کے سوا نہ کوئی کارساز ہے نہ سفارشی پھر کیا تم نہیں سمجھتے

۵.     وہ آسمان سے لے کر زمین تک ہر کام کی تدبیر کرتا ہے پھر اس دن بھی جس کی مقدار تمہاری گنتی سے ہزار برس ہو گی وہ انتظام اس کی طرف رجوع کرے گا

۶.      وہی چھپی اور کھلی بات کا جاننے والا زبردست مہربان ہے

۷.     جس نے جو  چیز بنائی خوب بنائی اور انسان کی پیدائش مٹی سے شروع کی

۸.     پھر اس کی اولاد نچڑے ہوئے حقیر پانی سے بنائی

۹.      پھر اس کے اعضا درست کیے اور اس میں اپنی روح پھونکی اور تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنایا تم بہت تھوڑا شکر کرتے ہو

۱۰.    اور کہتے ہیں کہ ہم جب زمین میں نیست و نابود ہو گئے تو کیا پھر نئے سرے سے پیدا ہوں گے بلکہ وہ اپنے رب سے ملنے کے منکر ہیں

۱۱.     کہہ دو تمہاری جان موت کا وہ فرشتہ قبض کرے گا جو  تم پر مقرر کیا گیا ہے پھر تم اپنے رب کے پاس لوٹائے جاؤ گے

۱۲.    اور کبھی تو دیکھے جس وقت منکر اپنے رب کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں گے اے رب ہمارے ہم نے دیکھ اور سن لیا اب ہمیں پھر بھیج دے کہ اچھے کام کریں ہمیں یقین آ گیا ہے

۱۳.    اور اگر ہم چاہتے ہیں تو ہر شخص کو ہدایت پر لے آتے لیکن ہماری بات پوری ہو کر رہی کہ ہم جنوں اور آدمیوں سے جہنم بھر کر رہیں گے

۱۴.    تو اب اس کا مزہ چکھو کہ تم اپنے اس دن کے آنے کو بھول گئے تھے ہم نے تمہیں بھلا دیا اور اپنے کیے کے بدلہ میں ہمیشہ کا عذاب چکھو

۱۵.    بس ہماری آیتوں پر وہ ایمان لاتے ہیں کہ جب انہیں وہ آیتیں یاد دلائی جاتی ہیں تو وہ سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے

۱۶.    اپنے بستروں سے اٹھ کر اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور ہمارے دیئے میں سے کچھ خرچ بھی کرتے ہیں

۱۷.    پھر کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے عمل کے بدلہ میں ان کی آنکھوں کی کیا ٹھنڈک چھپا رکھی ہے

۱۸.    کیا مومن اس کے برابر ہے جو  نا فرمان ہو برابر نہیں ہو سکتے

۱۹.     سو وہ لوگ جو  ایمان لائے اور اچھے کام کیے تو ان کے ان کاموں کے سبب جو  وہ کیا کرتے تھے مہمانی میں ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں

۲۰.   اور جنہوں نے نافرمانی کی ان کا ٹھکانا آگ ہے جب وہاں سے نکلنے کا ارادہ کریں گے تو اس میں پھر لوٹا دیئے جائیں گے اور انہیں کہا جائے گا آگ کا وہ عذاب چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے

۲۱.    اور ہم انہیں قریب کا عذاب بھی اس بڑے عذاب سے پہلے چکھائیں گے تاکہ وہ باز آ جائیں

۲۲.   اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہو گا جسے اس کے رب کی آیتوں سے سمجھایا جائے پھر وہ ان سے منہ موڑے ہمیں تو گنہگاروں سے بدلہ لینا ہے

۲۳.   اور البتہ ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی پھر آپ اس کے ملنے میں شک نہ کریں اور ہم نے ہی اسے بنی اسرائیل کے لیے راہ نما بنایا تھا

۲۴.   اور ہم نے ان میں سے پیشوا بنائے تھے جو  ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے جب انہوں نے صبر کیا تھا اور وہ ہماری آیتوں پر یقین بھی رکھتے تھے

۲۵.   بے شک تیرا رب ہی قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا جس بات میں وہ اختلاف کرتے تھے

۲۶.   کیا انھیں اس سے بھی رہنمائی نہ ہوئی کہ ان سے پہلے ہم نے کتنی جماعتیں ہلاک کر دی ہیں جن کے گھروں میں یہ چلتے پھرتے ہیں بے شک اس میں بڑی نشانیاں ہیں پھر کیا وہ سنتے بھی نہیں

۲۷.   کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم پانی کو خشک زمین کی طرف رواں کر کے اس سے کھیتی نکالتے ہیں جس سے ان کے چار پائے اور وہ خود بھی کھاتے ہیں پھر کیا وہ دیکھتے نہیں

۲۸.   اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ فیصلہ کب ہو گا

۲۹.    کہہ دو کہ فیصلہ کا دن کافروں کو ان کا ایمان لانا نفع نہ دے گا اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی

۳۰.   سو ان سے کنارہ کر اور انتظار کر وہ بھی انتظار کر رہے ہیں

 

سورۃ  احزاب

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      اے نبی اللہ سے ڈر اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ مان بے شک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۲.      اور اس کی تابعداری کر جو  تیرے رب کی طرف سے تیری طرف بھیجا گیا ہے بے شک اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے

۳.     اور اللہ پر بھروسہ کر اور اللہ ہی کارساز کافی ہے

۴.     اللہ نے کسی شخص کے سینہ میں دو دل نہیں بنائے اور نہ اللہ نے تمہاری ان بیویوں کو جن سے تم اظہار کرتے ہو تمہاری ماں بنایا ہے اور نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا بیٹا بنایا ہے یہ تمہارے منہ کی بات ہے اور اللہ سچ فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتاتا ہے

۵.     انہیں ان کے اصلی باپوں کے نام سے پکارو اللہ کے ہاں یہی پورا انصاف ہے سو اگر تمہیں ان کے باپ معلوم نہ ہوں تو تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں اور تمہیں اس میں بھول چوک ہو جائے تو تم پر کچھ گناہ نہیں لیکن وہ جو  تم دل کے ارادہ سے کرو اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۶.      نبی مسلمانوں کے معاملہ میں ان سے بھی زیادہ دخل دینے کا حقدار ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور رشتہ دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں بہ نسبت دوسرے مومنین اور مہاجرین کے مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے کچھ سلوک کرنا چاہو یہ بات لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے

۷.     اور جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا اور آپ سے اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے بھی اور ان سے ہم نے پکا عہد لیا تھا

۸.     تاکہ سچوں سے ان کے سچ کا حال دریافت کرے اور کافروں کے لیے دردناک عذاب تیار کیا ہے

۹.      اے ایمان والو! اللہ کے احسان کو یاد کرو جو  تم پر ہوا جب تم پر کئی لشکر چڑھ آئے پھر ہم نے ان پر ایک آندھی بھیجی اور وہ لشکر بھیجے جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور جو  کچھ تم کر رہے تھے اللہ دیکھ رہا تھا

۱۰.    جب وہ لوگ تم پر تمہارے اوپر کی طرف اور نیچے کی طرف سے چڑھ آئے اور جب آنکھیں پتھرا گئی تھیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے تھے اور تم اللہ کے ساتھ طرح طرح کے گمان کر رہے تھے

۱۱.     اس موقع پر ایماندار آزمائے گئے اور سخت ہلا دیے گئے

۱۲.    اور جب کہ منافق اور جن کے دلوں میں شک تھا کہنے لگے کہ اللہ اور اس کے رسول نے جو  ہم سے وعدہ کیا تھا صرف دھوکا ہی تھا

۱۳.    اور جب کہ ان میں سے ایک جماعت کہنے لگی اے مدینہ والو! تمہارے لیے ٹھیرنے کا موقع نہیں سو لوٹ چلو اور ان میں سے کچھ لوگ نبی سے رخصت مانگنے لگے کہنے لگے کہ ہمارے گھر اکیلے ہیں اور حالانکہ وہ اکیلے نہ تھے وہ صرف بھاگنا چاہتے تھے

۱۴.    اور اگر کسی طرف سے کوئی ان پر گُھس آتا پھر ان سے فساد کی درخواست کی جاتی تو فساد پر آمادہ ہو جاتے اور دیر نہ کرتے مگر بہت ہی کم

۱۵.    حالانکہ اس سے پہلے اللہ سے عہد کر چکے تھے کہ پیٹھ نہ پھیریں گے اور اللہ سے عہد کرنے کی باز پرس ہو گی

۱۶.    کہہ دو اگر تم موت یا قتل سے بھاگو گے تو تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور اس وقت سوائے تھوڑے دنوں کے نفع نہیں اٹھاؤ گے

۱۷.    کہہ دو کون ہے جو  تمہیں اللہ سے بچا سکے اگر وہ تمہارے ساتھ برائی کرنا چاہے یا تم پر مہربانی کرنا چاہے اور اللہ کے سوا نہ کوئی اپنا حمایتی پائیں گے اور نہ کوئی مددگار

۱۸.    تحقیق اللہ تم میں سے روکنے والوں کو جانتا ہے اور جو  اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس آ جاؤ اور لڑائی میں بہت ہی کم آتے ہیں

۱۹.     تم سے ہمدردی کرتے ہوئے پھر جب ڈر کا وقت آ جائے تو تُو انھیں دیکھے گا کہ تیری طرف دیکھتے ہیں ان کی آنکھیں پھرتی ہیں جیسے کسی پر موت کی بے ہوشی آئے پھر جب ڈر جاتا رہے تو تمہیں تیز زبانوں سے طعنہ دیتے ہیں مال کے لالچی ہیں یہ لوگ ایمان نہیں لائے تو اللہ نے ان کے تمام اعمال ضائع کر دیے اور یہ بات اللہ پر بالکل آسان ہے

۲۰.   خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں اور اگر فوجیں آ جائیں تو آرزو کریں کہ کاش ہم باہر گاؤں میں جا رہیں تمہاری خبریں پوچھا کریں اور اگر تم میں بھی رہیں تو بہت ہی کم لڑیں

۲۱.    البتہ تمہارے لیے رسول اللہ میں اچھا نمونہ ہے جو  اللہ اور قیامت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کو بہت یاد کرتا ہے

۲۲.   اور جب مومنوں نے فوجوں کو دیکھا تو کہا یہ وہ ہے جس کا ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ کہا تھا اور اس سے ان کے ایمان اور فرمانبرداری میں ترقی ہو گئی

۲۳.   ایمان والوں میں سے ایسے آدمی بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے جو  عہد کیا تھا اسے سچ کر دکھایا پھر ان میں سے بعض تو اپنا کام پورا کر چکے اور بعض منتظر ہیں اور عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی

۲۴.   تاکہ اللہ سچوں کو ان کے سچ کا بدلہ دے اور اگر چاہے تو منافقوں کو عذاب دے یا ان کی توبہ قبول کرے بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۲۵.   اور اللہ نے کافروں کو ان کے غصہ میں بھرا ہوا لوٹایا انہیں کچھ بھی ہاتھ نہ آیا اور اللہ نے مسلمانوں کی لڑائی اپنے ذمہ لے لی اور اللہ طاقت ور غالب ہے

۲۶.   اور جن جن اہل کتاب نے ان کی مدد ی تھی انہیں ان کے قلعوں سے نیچے اتار دیا اور ان کے دلوں میں خوف ڈال دیا بعض کو تم قتل کرنے لگے اور بعض کو قید کر لیا

۲۷.   اور ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے مالوں کا تمہیں مالک بنا دیا اور زمین کا جس پر تم نے کبھی قدم نہیں رکھا تھا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۲۸.   اے نبی اپنی بیویوں سے کہہ دو اگر تمہیں دنیا کی زندگی اور اس کی آرائش منظور ہے تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا کر اچھی طرح سے رخصت کر دوں

۲۹.    اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخرت کو چاہتی ہو تو اللہ نے تم میں سے نیک بختوں کے لیے بڑا اجر تیار کیا ہے

۳۰.   اے نبی کی بیویو تم میں سے جو  کوئی کھلی ہوئی بدکاری کرے تو اسے دگنا عذاب دیا جائے گا اور یہ اللہ پر آسان ہے

۳۱.    اور جو  تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گی اور نیک کام کرے گی تو ہم اسے اس کا دہرا اجر دیں گے اور ہم نے اس کے لیے عزت کا رزق بھی تیار کر رکھا ہے

۳۲.   اے نبی کی بیویو تم معمولی عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم اللہ سے ڈرتی ر ہو اور دبی زبان سے بات نہ کہو کیونکہ جس کے دل میں مرض ہے وہ طمع کرے گا اور بات معقول کہو

۳۳.   اور اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار دکھاتی نہ پھرو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے اس گھر والو تم سے ناپاکی دور کرے اور تمہیں خوب پاک کرے

۳۴.   اور تمہارے گھروں میں جو  اللہ کی آیتیں اور حکمت کی باتیں پڑھی جاتیں ہیں انہیں یاد رکھو بیشک اللہ راز دان خبردار ہے

۳۵.   بیشک اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں اور ایمان دار مردوں اور ایماندار عورتوں اور فرمانبردار مردوں اور فرمانبردار عورتوں اور سچے مردوں اور سچی عورتوں اور صبر کرنے والے مردوں اور صبر کرنے والی عورتوں اور عاجزی کرنے والے مردوں اور عاجزی کرنے والی عورتوں اور خیرات کرنے والے مردوں اور خیرات کرنے والی عورتوں اور روزہ دار مردوں اور روزہ دار عورتوں اور پاک دامن مردوں اور پاک دامن عورتوں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے مردوں اور بہت یاد کرنے والی عورتوں کے لیے بخشش اور بڑا اجر تیار کیا ہے

۳۶.   اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو لائق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کا حکم دے تو انہیں اپنے کام میں اختیار باقی رہے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو وہ صریح گمراہ ہوا

۳۷.   اور جب تو نے اس شخص سے کہا جس پر اللہ نے احسان کیا اور تو نے احسان کیا اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اللہ سے ڈر اور تو اپنے دل میں ایک چیز چھپاتا تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے ڈرتا تھا حالانکہ اللہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ تو اس سے ڈرے پھر جب زید اس سے حاجت پوری کر چکا تو ہم نے تجھ سے اس کا نکاح کر دیا تاکہ مسلمانوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی گناہ نہ ہو جب کہ وہ ان سے حاجت پوری کر لیں اور اللہ کا حکم ہو کر رہنے والا ہے

۳۸.   نبی پر اس بات میں کوئی گناہ نہیں ہے جو  اللہ نے اس اس کے لیے مقرر کر دی ہے جیسا کہ اللہ کا پہلے لوگوں میں دستور تھا اور اللہ کا کام اندازے پر مقرر کیا ہوا ہے

۳۹.   جو لوگ اللہ کا پیغام پہنچاتے رہے اور اللہ سے ڈرتے رہے اور اللہ حساب لینے والا کافی ہے

۴۰.   محمد تم میں سے کسی مرد کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کے رسول اور سب نبیوں کے خاتمے پر ہیں اور اللہ ہر بات جانتا ہے

۴۱.    اے ایمان والو اللہ کو بہت یاد کرو

۴۲.   اور اس کی صبح و شام پاکی بیان کرو

۴۳.   وہی ہے جو  تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی تاکہ تمہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالے اور وہ ایمان والوں پر نہایت رحم والا ہے

۴۴.   جس دن وہ اس سے ملیں گے ان کے لیے سلام کا تحفہ ہو گا اور ان کے لیے عزت کا اجر تیار کر رکھا ہے

۴۵.   اے نبی ہم نے آپ کو بلاشبہ گواہی دینے والا اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے

۴۶.   اور اللہ کی طرف اس کے حکم سے بلانے اور چراغ روشن بنایا ہے

۴۷.   اور ایمان والوں کو خوشخبری دے اس بات کی کہ ان کے لیے اللہ کی طرف سے بہت بڑا فضل ہے

۴۸.   اور کفار اور منافقین کا کہنا نہ مانیے اور ان کی ایذا رسانی کی پرواہ نہ کیجیے اور اللہ پر بھروسہ کیجیئے اور اللہ کارساز کافی ہے

۴۹.   اے ایمان والو جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر انہیں طلاق دے دو اس سے پہلے کہ تم انہیں چھوؤ تو تمہارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں ہے کہ تم ان کی گنتی پوری کرنے لگو سو انہیں کچھ فائدہ دو اور انہیں اچھی طرح سے رخصت کر دو

۵۰.   اے نبی ہم نے آپ کے لیے آپ کی بیویاں حلال کر دیں جن کے آپ مہر ادا کر چکے ہیں اور وہ عورتیں جو  تمہاری مملوکہ ہیں جو  اللہ نے آپ کو غنیمت میں دلوا دی ہیں اور آپ کے چچا کی بیٹیاں اور آپ کی پھوپھیوں کی بیٹیاں اور آپ کے ماموں کی بیٹیاں اور آپ کے خالاؤں کی بیٹیاں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی اور اس مسلمان عورت کو بھی جو  بلا عوض اپنے کو پیغمبر کو دے دے بشرطیکہ پیغمبر اس کو نکاح میں لانا چاہے یہ خالص آپ کے لیے ہے نہ اور مسلمانوں کے لیے ہمیں معلوم ہے جو  کچھ ہم نے مسلمانوں پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں مقرر کیا ہے تاکہ آپ پر کوئی دِقت نہ رہے اور اللہ معاف کرنے والا مہربان ہے

۵۱.    آپ ان میں سے جسے چاہیں چھوڑ دیں اور جسے چاہیں اپنے پاس جگہ دیں اور ان میں سے جسے آپ چاہیں جنہیں آپ نے علیحدہ کر دیا تھا تو آپ پر کوئی گناہ نہیں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور غمزدہ نہ ہو اور ان سب کو جو  آپ دیں اس پر راضی ہوں اور جو  کچھ تمہارے دلوں میں ہے اللہ جانتا ہے اور اللہ جاننے والا بردبار ہے

۵۲.   اس کے بعد آپ کے لیے عورتیں حلال نہیں اور نہ یہ کہ آپ ان سے اور عورتیں تبدیل کریں اگر چہ آپ کو ان کا حسن پسند آئے مگر جو  آپ کی مملوکہ ہوں اور اللہ ہر ایک چیز پر نگران ہے

۵۳.   اے ایمان والو نبی کے گھروں میں داخل نہ ہو مگر اس وقت کہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے نہ اس کی تیاری کا انتظام کرتے ہوئے لیکن جب تمہیں بلایا جائے تب داخل ہو پھر جب تم کھا چکو تو اٹھ کر چلے جاؤ اور باتوں کے لیے جم کر نہ بیٹھو کیوں کہ اس سے نبی کو تکلیف پہنچتی ہے اور وہ تم سے شرم کرتا ہے اور حق بات کہنے سے اللہ شرم نہیں کرتا اور جب نبی کی بیویوں سے کوئی چیز مانگو تو پردہ کے باہر سے مانگا کرو اس میں تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے بہت پاکیزگی ہے اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم رسول اللہ کو ایذا دو اور نہ یہ کہ تم اپ کی بیویوں سے آپ کے بعد کبھی بھی نکاح کرو بے شک یہ اللہ کے نزدیک بڑا گناہ ہے

۵۴.   اگر تم کوئی بات ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ تو بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

۵۵.   ان پر اپنے باپوں کے سامنے ہونے میں کوئی گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں کے اور نہ اپنے بھائیوں کے اور نہ اپنے بھتیجوں کے اور نہ اپنے بھانجوں کے اور نہ اپنی عورتوں کے اور نہ اپنے غلاموں کے اور اللہ سے ڈرتی رہو بے شک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے

۵۶.   بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی اسپر درود اور سلام بھیجو

۵۷.   جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذا دیتے ہیں ان پر اللہ نے دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے اور ان کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر کھا ہے

۵۸.   اور جو  ایمان دار مردوں اور عورتوں کو ناکردہ گناہوں پر ستاتے ہیں سو وہ اپنے سر بہتان اور صریح گناہ لیتے ہیں

۵۹.    اے نبی اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے مونہوں پر نقاب ڈالا کریں یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ پہچانی جائیں پھر نہ ستائی جائیں اور اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۶۰.   اگر منافق اور وہ جن کے دلوں میں مرض ہے اور مدینہ میں غلط خبریں اڑانے والے باز نہ آئیں گے تو آپ کو ہم ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہ اس شہر میں تیرے پاس نہ ٹھیریں گے

۶۱.    مگر بہت کم لعنت کیے گئے ہیں جہاں کہیں پائیں جائیں گے پکڑے جائیں گے اور قتل کیے جائیں گے

۶۲.   یہی اللہ کا قانون ہے ان لوگوں میں جو  اس سے پہلے ہو گزر چکے ہیں اور آپ اللہ کے قانون میں کوئی تبدیلی ہرگز نہ پائیں گے

۶۳.   آپ سے لوگ قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو اس کا علم تو صرف اللہ ہی کو ہے اور اپ کو کیا خبر کہ شاید قیامت قریب ہی ہو

۶۴.   بے شک اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے دوزخ تیار کر رکھا ہے

۶۵.   وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے نہ کوئی دوست پائیں گے اور نہ کوئی مددگار

۶۶.    جس دن ان کے منہ آگ میں الٹ دیے جائیں گے کہیں گے اے کاش ہم نے اللہ اور رسول کا کہا مانا ہوتا

۶۷.   اور کہیں گے اے ہمارے رب ہم نے اپنے سرداروں اور بڑوں کا کہا مانا سو انہوں نے ہمیں گمراہ کیا

۶۸.   اے ہمارے رب انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر

۶۹.    اے ایمان والو تم ان لوگوں جیسے نہ ہو جاؤ جنہوں نے موسیٰ کو ستایا پھر اللہ نے موسیٰ کو ان کی باتوں سے بری کر دیا اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی عزت والا تھا

۷۰.   اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو

۷۱.    تاکہ وہ تمہارے اعمال کو درست کرے اور تمہارے گناہ معاف کر دے اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کا کہنا مانا سو اس نے بڑی کامیابی حاصل کی

۷۲.   ہم نے آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے امانت پیش کی پھر انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے اور اسے انسان نے اٹھا لیا بے شک وہ بڑا ظالم بڑا نادان تھا

۷۳.   تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں پر مہربانی کرے اور اللہ معاف کرنے والا مہربان ہے

 

سورۃ  سبا

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور آخرت میں بھی اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ حکمت والا خبردار ہے

۲.      وہ جانتا ہے جو  زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو  اس میں سے نکلتا ہے اور جو  آسمان سے نازل ہوتا ہے اور جو  اس میں چڑھتا ہے اور وہ نہایت رحم والا بخشنے والا ہے

۳.     اور کافر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی کہہ دو ہاں (آئے گی) قسم ہے میرے رب غائب کے جاننے والے کی البتہ تم پر ضرور آئے گی جس سے آسمانوں اور زمین کی کوئی چیز ذرّہ کے برابر بھی غائب نہیں اور نہ ذرّہ سے چھوٹی اور نہ بڑی کوئی بھی ایسی چیز نہیں جو  لوح محفوظ میں نہ ہو

۴.     تاکہ اللہ ان لوگوں کو جزا دے جو  ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے انہیں کے لیے بخشش اور عزت والا رزق ہے

۵.     اور جو  ہماری آیتوں کے رد کرنے میں کوشش کرتے پھرتے ہیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے

۶.      اور جنہیں علم دیا گیا ہے وہ خیال کرتے ہیں کہ جو  کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وہ ٹھیک ہے اور وہ غالب تعریف کئے ہوئے کی راہ دکھاتا ہے

۷.     اور کافر کہتے ہیں کیا ہم تمہیں وہ آدمی بتائیں جو  تمہیں خبر دیتا ہے کہ جب تم پورے طور پر ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو پھر نئے سرے سے پیدا کیے جاؤ گے

۸.     کیا اس نے اللہ پر جھوٹ بنا لیا ہے یا اسے جنون ہے نہیں بلکہ جو  لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے وہ عذاب اور دور کی گمراہی میں ہیں

۹.      کیا وہ آسمان اور زمین کو نہیں دیکھتے جو  ان کے آگے اور پیچھے ہے اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر کوئی آسمان کا ٹکڑا گرا دیں اللہ کی طرف رجوع کرنے والے بندے کے لیے اس میں بڑی نشانیاں ہیں

۱۰.    اور بے شک ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بزرگی دی تھی اے پہاڑو ان کی تسبیح کی آواز کا جو اب دیا کرو اور پرندوں کو تابع کر دیا تھا اور ہم نے ان کے لیے لوہا نرم کر دیا تھا

۱۱.     کہ کشادہ زرہیں بنا اور اندازے سے کڑیاں جوڑ اور تم سب نیک کام کرو بے شک میں جو  تم کرتے ہو خوب دیکھ رہا ہوں

۱۲.    اور ہوا کو سلیمان کے تابع کر دیا تھا جس کی صبح کی منزل مہینے بھر کی راہ اور شام کی منزل مہینے بھر کی راہ تھی اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور کچھ جن اس کے آگے اس کے رب کے حکم سے کام کیا کرتے تھے اور جو  کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھر جاتا تھا تو ہم اسے آگ کا عذاب چکھاتے تھے

۱۳.    جو وہ چاہتا اس کے لیے بناتے تھے قلعے اور تصویریں اور حوض جیسے لگن اور جمی رہنے والی دیگیں اے داؤد والو تم شکریہ میں نیک کام کیا کرو اور میرے بندوں میں سے شکر گزار تھوڑے ہیں

۱۴.    پھر جب ہم نے اس پر موت کا حکم کیا تو انہیں ا سکی موت کا پتہ نہ دیا مگر گھن کے کیڑے نے جو  اس کے عصا کو کھا رہا تھا پھر جب گر پڑا تو جنوں نے معلوم کیا کہ اگر وہ غیب کو جانتے ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں نہ پڑے رہتے

۱۵.    بے شک قوم سبا کے لیے ان کی بستی میں ایک نشان تھا دائیں اور بائیں دو باغ اپنے رب کی روزی کھاؤ اور اس کا شکر کرو عمدہ شہر رہنے کو اور بخشنے والا رب

۱۶.    پھر انہوں نے نافرمانی کی پھر ہم نے ان پر سخت سیلاب بھیج دیا اور ہم نے ان کے دونوں باغوں کے بدلے میں دو باغ بد مزہ پھل کے اور جھاؤ کے اور کچھ تھوڑی سی بیریوں کے بدل دیے

۱۷.    یہ ہم نے ان کی ناشکری کا بدلہ دیا اور ہم ناشکروں ہی کو برا بدلہ دیا کرتے ہیں

۱۸.    اور ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت رکھی تھی بہت سے گاؤں آباد کر رکھے تھے جو  نظر آتے تھے اور ہم نے ان میں منزلیں مقرر کر دیں تھیں ان میں راتوں اور دنوں کو امن سے چلو

۱۹.     پھر انہوں نے کہا اے ہمارے رب ہماری منزلوں کو دور دور کر دے اور انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا سو ہم نے انہیں کہانیاں بنا دیا اور ہم نے انہیں پورے طور پر پارہ پارہ کر دیا بے شک اس میں ہر ایک صبر شکر کرنے والے کے لیے نشانیاں ہیں

۲۰.   اور البتہ شیطان نے ان پر اپنا گمان سچ کر دکھایا سوائے ایمان داروں کے ایک گروہ کے سب اس کے تابع ہو گئے

۲۱.    حالانکہ ان پر اس کا کوئی زور بھی نہیں تھا مگر یہی کہ ہم نے ظاہر کرنا تھا کون آخرت پر ایمان لاتا ہے اور کون اس سے شک میں پڑا ہوا ہے اور تیرا رب ہر چیز پر نگہبان ہے

۲۲.   کہہ دو اللہ کے سوا جن کا تمہیں گھمنڈ ہے انہیں پکارو وہ نہ تو آسمان ہی میں ذرّہ بھر اختیار رکھتے ہیں اور نہ زمین میں اور نہ ان کا ان میں کچھ حصہ ہے اور نہ ان میں سے اللہ کا کوئی مددگار ہے

۲۳.   اور اس کے ہاں سفارش نفع نہ دے گی مگر اسی کو جس کے لیے وہ اجازت دے گا یہاں تک کہ جب ان کے دل سے گھبراہٹ دور ہو جاتی ہے کہتے ہیں تمہارے رب نے کیا فرمایا وہ کہتے ہیں سچی بات فرمائی اور وہی عالیشان اور سب سے بڑا ہے

۲۴.   کہہ دو تمہیں آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے کہو اللہ اور بے شک ہم یا تم ہدایت پر ہیں یا صریح گمراہی میں

۲۵.   کہہ دو نہ تم پوچھے جاؤ گے اس کی نسبت جو  ہم نے جرم کیا ہے اور نہ ہم ہی پوچھیں جائیں گے ا سکی بابت جو  تم کرتے ہو

۲۶.   کہہ دو ہم سب کو ہمارا رب جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف سے فیصلہ کرے گا اور وہی فیصلہ کرنے والا جاننے ولا ہے

۲۷.   کہہ دو جنہیں تم نے اس سے شریک بنا کر ملا رکھا ہے مجھے بھی تو دکھاؤ بلکہ وہی اللہ غالب حکمت والا ہے

۲۸.   اور ہم نے آپ کو جو  بھیجا ہے تو صرف سب لوگوں کو خوشی اور ڈر سنانے کے لیے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے

۲۹.    اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہے اگر تم سچے ہو

۳۰.   کہہ دو تمہارے لیے ایک دن کا وعدہ ہے کہ جس سے نہ ایک گھڑی پیچھے ہو سکتے ہو اور نہ آگے بڑھ سکتے ہو

۳۱.    اور کافر کہتے ہیں ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہیں لائیں گے اور نہ اس پر جو  اس سے پہلے موجود ہے اور کاش آپ دیکھتے جب کہ ظالم اپنے رب کے حضور میں کھڑے کیے جائیں گے ایک ان میں سے دوسرے کی بات کو رد کر رہا ہو گا جو  لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو  بڑے بنتے تھے اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایمان دار ہوتے

۳۲.   جو لوگ بڑے بنتے تھے ان سے کہیں گے جو  کمزور سمجھے جاتے تھے کیا ہم نے تمہیں ہدایت سے روکا تھا بعد اس کے کہ وہ تمہارے پاس آ چکی تھی بلکہ تم خود ہی مجرم تھے

۳۳.   اور جو  لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو  متکبر تھے بلکہ (تمہارے ) رات اور دن کے فریب نے جب تم ہمیں حکم دیا کرتے تھے کہ ہم اللہ کا انکار کر دیں اور اس کے لیے شریک ٹھیرائیں اور دل میں بڑے پشیمان ہوں گے جب عذاب کو سامنے دیکھیں گے اور کافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈالیں گے جو  کچھ وہ کیا کرتے تھے اسی کا تو بدلہ پا رہے ہیں

۳۴.   اور ہم نے جس کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے دولت مندوں نے یہی کہا کہ تم جو  لے کر آئے ہو ہم نہیں مانتے

۳۵.   اور یہ بھی کہا کہ ہم مال اور اولاد میں تم سے بڑھ کر ہیں اور ہمیں کوئی عذاب نہ دیا جائے گا

۳۶.   کہہ دو میرا رب جس کے لیے چاہتا ہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور کم کر دیتا ہے اور لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے

۳۷.   اور تمہارے مال اور اولاد ایسی چیز نہیں جو  تمہیں مرتبہ میں ہمارے قریب کر دے مگر جو  ایمان لایا اور نیک کام کیے پس وہی لوگ ہیں جن کے لئے دگنا بدلہ ہے اس کا جو  انہوں نے کیا اور وہی بالا خانوں میں امن سے ہوں گے

۳۸.   اور وہ جو  ہماری آیتوں کے رد کرنے میں کوشش کرتے ہیں وہ عذاب میں پکڑ کر حاضر کیے جائیں گے

۳۹.   کہہ دو بے شک میرا رب ہی اپنے بندوں میں سے جسے چاہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ کر دیتا ہے اور جو  کوئی چیز بھی تم خرچ کرتے ہو سو وہی اس کا عوض دیتا ہے اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا ہے

۴۰.   اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہی ہیں جو  تمہاری عبادت کیا کرتے تھے

۴۱.    وہ عرض کریں گے تو پاک ہے ہمارا تو تجھ سے ہی تعلق ہے نہ ان سے بلکہ یہ شیطانوں کی عبادت کرتے تھے ان میں سے اکثر انہیں کے معتقد تھے

۴۲.   پھر آج تم میں سے کوئی کسی کے نفع اور نقصان کا مالک نہیں اور ہم ظالموں سے کہیں گے تم اس آگ کا عذاب چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے

۴۳.   اور جب انہیں ہماری واضح آیتیں سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ محض ایسا شخص ہے جو  چاہتا ہے کہ تمہیں ان چیزوں سے رو ک دے جنہیں تمہارے باپ دادا پوجتے تھے اور (قرآن کی نسبت) کہتے ہیں کہ یہ محض ایک تراشا ہوا جھوٹ ہے اور کافروں نے حق کے متعلق کہا جب ان کے پاس آیا کہ یہ محض ایک صریح جادو ہے

۴۴.   اور ہم نے انہیں کوئی کتاب نہیں دی کہ وہ اسے پڑھتے ہوں اور ہم نے ان کی طرف آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا

۴۵.   اور ان لوگوں نے بھی جھٹلایا جو  ان سے پہلے تھے اور یہ لوگ اس کے دسویں حصہ کو نہیں پہنچے جو  ہم نے انہیں دیا تھا پس انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا پھر میرا کیسا عذاب ہوا

۴۶.   کہہ دو میں تمہیں ایک بات نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے لیے دو دو ایک ایک کھڑے ہو کر غور کرو کہ تمہارے اس ساتھی کو جنون تو نہیں ہے وہ تمہیں ایک سخت عذاب آنے سے پہلے ڈرانے والا ہے

۴۷.   کہہ دو اس پر جو  اجرت میں نے تم سے مانگی ہو وہ تمہارے ہی پاس رہے میری مزدوری تو اللہ ہی پر ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے

۴۸.   کہہ دو میرا رب سچا دین برسا رہا ہے اور وہ چھپی ہوئی چیزوں کو خوب جانتا ہے

۴۹.   کہہ دو حق آ گیا ہے اور جھوٹے معبود نہ پہلی بار پیدا کرتے ہیں اور نہ دوبارہ پیدا کریں گے

۵۰.   کہہ دو اگر میں غلط راستہ پر ہوں تو میری غلطی کا وبال مجھ ہی پر ہو گا اور اگر میں سیدھی راہ پر ہوں تو ا سلیے کہ میرا رب میری طرف وحی کرتا ہے بے شک وہ سننے والا قریب ہے

۵۱.    اور کاش آپ دیکھیں جب کہ وہ گھبرائے ہوئے ہوں گے پس نہ بچ سکیں گے اور پاس ہی سے پکڑ لیے جائیں گے

۵۲.   اور کہیں گے ہم اس (قرآن) پر ایمان لے آئے ہیں اور اتنی دور سے (ایمان کا) ان کے ہاتھ آنا کہاں ممکن ہے

۵۳.   حالانکہ پہلے تو اس کا انکار کرتے رہے اور بے تحقیق باتیں دور ہی دور سے ہانکا کرتے تھے

۵۴.   اور ان میں اور ان کی خواہش میں آڑ کر دی جائے گی جیسا کہ ان کے ہم خیال لوگوں کے ساتھ اس سے پہلے کیا گیا بے شک وہ بھی حیرت انگیز شک میں پڑے ہوئے تھے

 

سورۃ فاطر

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو  آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے فرشتوں کو رسول بنانے والا ہے جن کے دو دو تین تین چار چار پر ہیں وہ پیدائش میں جو  چاہے زیادہ کر دیتا ہے بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۲.      اللہ بندوں کے لیے جو  رحمت کھولتا ہے اسے کوئی بند نہیں کر سکتا اور جسے وہ بند کر دے تو اس کے بعد کوئی کھولنے والا نہیں اور وہ زبردست حکمت والا ہے

۳.     اے لوگو اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو  تم پر ہے بھلا اللہ کے سوا کوئی اور بھی خالق ہے جو  تمہیں آسمان اور زمین سے روزی دیتا ہو اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں پھر کہاں الٹے جا رہے ہو

۴.     اور اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے بھی کئی رسول جھٹلائے گئے اور اللہ ہی کی طرف سب کام لوٹائے جاتے ہیں

۵.     اے لوگو بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے پھر تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ باز دھوکا نہ دے

۶.      بے شک شیطان تو تمہارا دشمن ہے سو تم بھی اسے دشمن سمجھو وہ تو اپنی جماعت کو بلاتا ہے تاکہ وہ دوزخیوں میں سے ہو جائیں

۷.     جن لوگوں نے انکار کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے اور جو  ایمان لائے اور نیک عمل کیے انہیں کے لیے بخشش اور بڑا اجر ہے

۸.     بھلا جس کے برے کام بھلے کر دکھائے ہوں پھر وہ ان کو اچھا بھی جانتا ہو (نیک کے برابر ہو سکتا ہے ) پھر اللہ جس کو چاہتا ہے گمراہ کر تا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے پھر آپ ان پر افسوس کھا کھا کر ہلاک نہ ہو جائیں کیوں کہ اللہ خوب جانتا ہے جو  وہ کر رہے ہیں

۹.      اور اللہ ہی وہ ہے جو ہوائیں چلاتا ہے پھر وہ بادل اٹھاتی ہیں پھر ہم اسے مرے ہوئے شہروں کی طرف چلاتے ہیں پھر ہم اس سے زمین کو مرنے کے بعد زندہ کرتے ہیں اسی طرح دوبارہ اٹھایا جانا ہے

۱۰.    جو شخص عزت چاہتا ہو سو اللہ ہی کے لیے سب عزت ہے اسی کی طرف سب پاکیزہ باتیں چڑھتی ہیں اور نیک عمل اس کو بلند کرتا ہے اور جو  لوگ بری تدبیریں کرتے ہیں انہی کے لیے سخت عذاب ہے اور ان کی بری تدبیر ہی برباد ہو گی

۱۱.     اور اللہ ہی نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفہ سے پھر تمہیں جوڑے بنایا اور کوئی مادہ حاملہ نہیں ہو تی اور نہ وہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے اور نہ کوئی بڑی عمر والا عمر دیا جاتا ہے اور نہ اس کی عمر کم کی جاتی ہے مگر وہ کتاب میں درج ہے بے شک یہ بات اللہ پر آسان ہے

۱۲.    اور دو سمندر برا بر نہیں ہوتے یہ ایک میٹھا پیاس بجھانے والا ہے کہ ا سکا پینا خوشگوار ہے اور یہ دوسرا کھاری کڑوا ہے اور ہر ایک میں سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیور نکالتے ہو جو  تم پہنتے ہو اور تو جہازوں کو دیکھتا ہے کہ اس میں پانی کو پھاڑتے جاتے ہیں تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ اس کا شکر کرو

۱۳.    وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا رکھا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے یہی اللہ تمہارا رب ہے اسی کی بادشاہی ہے اور جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ ایک گٹھلی کے چھلکے کے مالک نہیں

۱۴.    اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار کو نہیں سنتے اور اگر وہ سن بھی لیں تو تمہیں جو اب نہیں دیتے اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے اور تمہیں خبر رکھنے والے کی طرح کوئی نہیں بتائے گا

۱۵.    اے لوگو تم اللہ کی طرف محتاج ہو اور اللہ بے نیاز تعریف کیا ہوا ہے

۱۶.    اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور نئی مخلوق لے آئے

۱۷.    اور یہ بات اللہ تعالیٰ پر کچھ مشکل نہیں

۱۸.    اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کوئی بوجھ والا اپنے بوجھ کی طرف بلائے گا تو اس کے بوجھ میں سے کچھ بھی اٹھایا نہ جائے گا اگر چہ قریبی رشتہ داری ہو بے شک آپ انہیں لوگوں کو ڈراتے ہیں جو  بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو  پاک ہوتا ہے سو وہ اپنے ہی لیے پا ک ہوتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

۱۹.     اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں ہے

۲۰.   اور نہ اندھیرے اور نہ روشنی

۲۱.    اور نہ سایہ اور نہ دھوپ

۲۲.   اور زندے اور مردے برابر نہیں ہیں بے شک اللہ سناتا ہے جسے چاہے اور آپ انہیں سنانے والے نہیں جو  قبروں میں ہیں

۲۳.   نہیں ہیں آپ مگر ڈرانے والے

۲۴.   بے شک ہم نے آپ کو سچا دین دے کر خوشخبری اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت نہیں گزری مگر اس میں ایک ڈرانے والا گزر چکا ہے

۲۵.   اور اگر وہ آپ کو جھٹلائیں تو ان لوگوں نے بھی جھٹلایا ہے جو  ان سے پہلے ہوئے ان کے پاس ان کے رسول واضح دلیلیں اور صحیفے اور کتاب روشن لے کر آئے

۲۶.   پھر میں نے انہیں پکڑا جو منکر ہوئے پھر میرا عذاب کیسا ہوا

۲۷.   کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی آسمان سے پانی اتارتا ہے پھر ہم اس کے ذریعے سے پھل نکالتے ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں اور پہاڑوں میں مختلف رنگتوں کے کچھ تو سفید اور کچھ سرخ اور بہت سیاہ بھی ہیں

۲۸.   اور اسی طرح آدمیوں اور زمین پر چلنے والے جانوروں اور چوپایوں کے بھی مختلف رنگ ہیں بے شک اللہ سے اس کے بندوں میں سے عالم ہی ڈرتے ہیں بے شک اللہ غالب بخشنے والا ہے

۲۹.    بے شک جو  لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور پوشیدہ اور ظاہر اس میں سے خرچ کرتے ہیں جو  ہم نے انہیں دیا ہے وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں کہ اس میں خسارہ نہیں

۳۰.   تاکہ اللہ انہیں ان کے اجر پورے دے اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دے بے شک وہ بخشنے والا قدردان ہے

۳۱.    اور وہ کتاب جو  ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے وہ ٹھیک ہے اس کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے جو  اس سے پہلے آ چکی بے شک اللہ اپنے بندوں سے باخبر دیکھنے والا ہے

۳۲.   پھر ہم نے اپنی کتاب کا ان کو وارث بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے چن لیا پس بعض ان میں سے اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں اور بعض ان میں سے میانہ رو ہیں اور بعض ان میں سے اللہ کے حکم سے نیکیوں میں پیش قدمی کرنے والے ہیں یہی تو اللہ کا بڑا فضل ہے

۳۳.   ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں وہ ان میں داخل ہوں گے انہیں وہاں سونے کے کنگن اور موتی پہنائیں جائیں گے اور اس میں ان کا لباس ریشم کا ہو گا

۳۴.   اور وہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کر دیا بے شک ہمارا رب بخشنے والا قدردان ہے

۳۵.   وہ جس نے اپنے فضل سے ہمیں سدا رہنے کی جگہ میں اتارا جہاں ہمیں نہ کوئی رنج پہنچتا ہے اور نہ کوئی تکلیف

۳۶.   اور جو  منکر ہو گئے ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے نہ ان پر قضا آئے گی کہ مر جائیں اور نہ ہی ان سے اس کا عذاب ہلکا کیا جائے گا اس طرح ہم ہر ناشکرے کو سزا دیا کرتے ہیں

۳۷.   اور وہ اس میں چلائیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں نکال ہم نیک کام کریں برخلاف ان کاموں کے جو  کیا کرتے تھے کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی تھی جس میں سمجھنے والا سمجھ سکتا تھا اور تمہارے پاس ڈرانے والا آیا تھا پس مزہ چکھو پس ظالموں کا کوئی مددگار نہیں

۳۸.   بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کے غیب جانتا ہے بے شک وہ سینوں کے بھید خوب جانتا ہے

۳۹.   وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں قائم مقام بنایا پس جو  کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر ہو گا اور کافروں کا کفر ان کے رب کے ہاں ناراضگی کے سوا اور کچھ نہیں زیادہ کرتا

۴۰.   کہہ دو کیا تم نے اپنے ان معبودوں کو بھی دیکھا جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے یا ان کا کچھ حصہ آسمانوں میں بھی ہے یا انہیں ہم نے کوئی کتاب دی ہے کہ وہ اس کی سند رکھتے ہیں (نہیں) بلکہ ظالم آپس میں ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے ہیں

۴۱.    بے شک اللہ ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے اس سے کہ وہ اپنی جگہ سے ٹل جائیں اور اگر وہ دونوں اپنی جگہ سے ہٹ جائیں تو ان کو کوئی بھی اس کے بعد روک نہیں سکتا بے شک وہ بردبار بخشنے والا ہے

۴۲.   اور وہ اللہ کی پختہ قسمیں کھاتے تھے اگر ان کے پاس کوئی بھی ڈرانے والا آیا تو ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت پر ہوں گے پھر جب ان کے پاس ڈرانے والا آیا تو اس سے ان کو اور بھی نفرت بڑھ گئی

۴۳.   کہ ملک میں سرکشی اور بری تدبیریں کرنے لگ گئے اور بری تدبیر تو تدبیر کرنے والے ہی پر لٹ پڑتی ہے پھر کیا وہ اسی برتاؤ کے منتظر ہیں جو  پہلے لوگوں سے برتا گیا پس تو اللہ کے قانون میں کوئی تبدیلی نہیں پائے گا اور تو اللہ کے قانون میں کوئی تغیر نہیں پائے گا

۴۴.   کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ وہ دیکھتے ان لوگوں کا کیسا برا انجام ہوا جو  ان سے پہلے تھے اور وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ اسے کوئی چیز آسمانوں میں اور نہ زمین میں عاجز کر دے بے شک وہ جاننے والا قدرت والا ہے

۴۵.   اور اگر اللہ لوگوں سے ان کے اعمال پر گرفت کرتا تو سطح زمین پر کوئی جاندار نہ چھوڑتا لیکن وہ انہیں ایک وقت مقرر تک ڈھیل دیتا ہے پس جب ا ن کا وقت مقرر آ جائے گا تو بے شک اللہ اپنے بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے

 

سورۃ یسٰں

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      یس

۲.      قرآن حکمت والے کی قم ہے

۳.     بے شک آپ رسولوں میں سے ہیں

۴.     سیدھے راستے پر

۵.     غالب رحمت والے کا اتارا ہوا ہے

۶.      تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے سو وہ غافل ہیں

۷.     ان میں سے اکثر پر خدا کا فرمان پورا ہو چکا ہے پس وہ ایمان نہیں لائیں گے

۸.     بے شک ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں پس وہ ٹھوڑیوں تک ہیں سو وہ اوپر کو سر اٹھائے ہوئے ہیں

۹.      اور ہم نے ان کے سامنے ایک دیوار بنا دی ہے اور ان کے پیچھے بھی ایک دیوار ہے پھر ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے کہ وہ دیکھ نہیں سکتے

۱۰.    اور ان پر برابر ہے کیا آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے

۱۱.     بے شک آپ اسی کو ڈرا سکتے ہیں جو  نصیحت کی پیروی کرے اور بن دیکھے رحمان سے ڈرے پس خوشخبری دے دو اس کو بخشش اور اجر کی جو  عزت والا ہے

۱۲.    بے شک ہم ہی مردوں کو زندہ کریں گے اور جو  انھوں نے آگے بھیجا اور جو  پیچھے چھوڑا اس کو لکھتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو کتاب واضح (لوح محفوظ) میں محفوظ کر رکھا ہے

۱۳.    اور ان سے بستی والوں کا حال مثال کے طور پر بیان کر جب کہ ان کے پاس رسول آئے

۱۴.    جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا انھوں نے ان کو جھٹلایا پھر ہم نے تیسرے سے مدد کی پھر انہوں نے کہا ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں

۱۵.    انہوں نے کہا تم کچھ اور نہیں ہو مگر ہماری طرح انسان ہو اور رحمان نے کوئی چیز نہیں اتاری تم اور کچھ نہیں ہو مگر جھوٹ بول رہے ہو

۱۶.    انہوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے ہوئے ہیں

۱۷.    اور ہمارے ذمے کھلم کھلا پہنچا دینا ہی ہے

۱۸.    انہوں نے کہا ہم نے تو تمہیں منحوس سمجھا ہے اگر تم باز نہ آؤ گے توہم تمہیں سنگسار کر دیں گے اور تمہیں ہمارے ہاتھ سے ضرور دردناک عذاب پہنچے گا

۱۹.     انہوں نے کہا تمہاری نحوست تو تمہارے ساتھ ہے کیا اگر تمہیں نصیحت کی جائے (تو اسے نحوست سمجھتے ہو) بلکہ تم حد سے بڑھنے والے ہو

۲۰.   اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہا اے میری قوم رسولوں کی پیروی کرو

۲۱.    ان کی پیروی کرو جو  تم سے کوئی اجر نہیں مانگتے اور وہ ہدایت پانے والے ہیں

۲۲.   اور میرے لیے کیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے

۲۳.   کیا میں اس کے سوا اوروں کو معبود بناؤں کہ اگر رحمان مجھے تکلیف دینے کا ارادہ کرے تو ان کی سفارش کچھ بھی میرے کام نہ آئے اور نہ وہ مجھے چھڑا سکیں

۲۴.   بے شک تب میں صریح گمراہی میں ہوں گا

۲۵.   بے شک میں تمہارے رب پر ایمان لایا پس میری بات سنو

۲۶.   کہا گیا جنت میں داخل ہو جا اس نے کہا اے کاش! میری قوم بھی جان لیتی

۲۷.   کہ میرے رب نے مجھے بخش دیا اور مجھے عزت والوں میں کر دیا

۲۸.   اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد کوئی فوج آسمان سے نہ اتاری اور نہ ہم اتارنے والے تھے

۲۹.    صرف ایک ہی چیخ تھی کہ جس سے وہ بجھ کر رہ گئے

۳۰.   کیا افسوس ہے بندوں پر ان کے پاس ایسا کوئی بھی رسول نہیں آیا جس سے انہوں نے ہنسی نہ کی ہو

۳۱.    کیا یہ نہیں دیکھ چکے کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کر دیا وہ ان کے پاس لوٹ کر نہیں آئے

۳۲.   اور سب کے سب ہمارے پاس حاضر ہیں

۳۳.   اور ان کے لیے خشک زمین بھی ایک نشانی ہے جسے ہم نے زندہ کیا اور اس سے اناج نکالا جس سے وہ کھاتے ہیں

۳۴.   اور اس میں ہم نے کھجوروں اور انگوروں کے باغ بنائے اور ان میں چشمے جاری کیے

۳۵.   تاکہ وہ اس کے پھل کھائیں اور یہ چیزیں ان کے ہاتھوں کی بنائی ہوئی نہیں ہیں پھر کیوں شکر نہیں کرتے

۳۶.   وہ ذات پاک ہے جس نے زمین سے اگنے والی چیزوں کو گوناگوں بنایا اور خود ان میں سے بھی اور ان چیزوں میں سے بھی جنہیں وہ نہیں جانتے

۳۷.   اور ان کے لیے رات بھی ایک نشانی ہے کہ ہم اس کے اوپر سے دن کو اتار دیتے ہیں پھر ناگہاں وہ اندھیرے میں رہ جاتے ہیں

۳۸.   اور سورج اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے یہ زبردست خبردار کا اندازہ کیا ہوا ہے

۳۹.   اور ہم نے چاند کی منزلیں مقرر کر دی ہیں یہاں تک کہ پرانی ٹہنی کی طرح ہو جاتا ہے

۴۰.   نہ سورج کی مجال ہے ہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آ سکتی ہے اور ہر ایک ایک آسمان میں تیرتا پھرتا ہے

۴۱.    اور ان کے لیے یہ بھی نشانی ہے ہم نے ان کی نسل کو بھری کشتی میں سوار کیا

۴۲.   اور ان کے لیے اسی طرح کی اور بھی چیزیں بنائی ہیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں

۴۳.   اور اگر ہم چاہتے تو انہیں ڈبو دیتے پھر نہ ان کا کوئی فریاد رس ہوتا اور نہ وہ بچائے جاتے

۴۴.   مگر یہ ہماری مہربانی ہے اور انہیں ایک مدت تک فائدہ دینا ہے

۴۵.   اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اپنے سامنے اور پیچھے آنے والے عذاب سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

۴۶.   اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے ایسی کوئی بھی نشانی نہیں آتی جس سے وہ منہ موڑ لیتے ہوں

۴۷.   اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے رزق میں سے کچھ خرچ کیا کرو تو کافر ایمانداروں سے کہتے ہیں کیا ہم اسے کھلائیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو خود اسے کھلا سکتا تھا تم جو  ہو تو صاف گمراہی میں پڑے ہوئے ہو

۴۸.   اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو

۴۹.   وہ صرف ایک چیخ ہی کا انتظار کر رہے ہیں جو  انہیں آ لے گی اور وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے

۵۰.   پس نہ تو وہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جا سکیں گے

۵۱.    اور صور پھونکا جائے گا تو وہ فوراً اپنی قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف دوڑے چلے آئیں گے

۵۲.   کہیں گے ہائے افسوس کس نے ہمیں ہماری خوابگاہ سے اٹھایا یہی ہے جو  رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا

۵۳.   وہ تو صرف ایک ہی زور کی آواز ہو گی پھر وہ سب ہمارے سامنے حاضر کیے جائیں گے

۵۴.   پھر اس دن کسی پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا اور تم اسی کا بدلہ پاؤ گے جو  کیا کرتے تھے

۵۵.   بے شک بہشتی اس دن مزہ سے دل بہلا رہے ہوں گے

۵۶.   وہ اور ان کی بیویاں سایوں میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے

۵۷.   ان کے لیے وہاں میوہ ہو گا اور انہیں ملے گا جو  وہ مانگیں گے

۵۸.   پروردگار نہایت رحم والے کی طرف سے انہیں سلام فرمایا جاوے گا

۵۹.    اے مجرمو! آج الگ ہو جاؤ

۶۰.   اے آدم کی اولاد! کیا میں نے تمہیں تاکید نہ کر دی تھی کہ شیطان کی عبادت نہ کرنا کیونکہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے

۶۱.    اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا یہ سیدھا راستہ ہے

۶۲.   اور البتہ اس نے تم میں سے بہت لوگوں کو گمراہ کیا تھا کیا پس تم نہیں سمجھتے تھے

۶۳.   یہی دوزخ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا

۶۴.   آج اس میں داخل ہو جاؤ اس کے بدلے جو تم کفر کیا کرتے تھے

۶۵.   آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور ہمارے ساتھ ان کے ہاتھ بولیں گے اور ان کے پاؤں شہادت دیں گے اس پر جو  وہ کیا کرتے تھے

۶۶.    اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں مٹا ڈالیں پس وہ راستہ کی طرف دوڑیں پھر وہ کیوں کر دیکھ سکیں

۶۷.   اور اگر ہم چاہیں تو ان کی صورتیں ان جگہوں پر مسخ کر دیں پس نہ وہ آگے چل سکیں اور  نہ ہی واپس لوٹ سکیں

۶۸.   اور ہم جس کی عمر زیادہ کرتے ہیں بناوٹ میں اسے الٹا گھٹاتے چلے جاتے ہیں کیا یہ لوگ نہیں سمجھتے

۶۹.    اور ہم نے نبی کو شعر نہیں سکھایا اور نہ یہ اس کے مناسب ہی تھا یہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے

۷۰.   تاکہ جو  زندہ ہے اسے ڈرائے اور کافروں پر الزام ثابت ہو جائے

۷۱.    کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے لیے اپنے ہاتھوں سے چار پائے بنائے جن کے وہ مالک ہیں

۷۲.   اور انہیں ان کے بس میں کر دیا ہے پھر ان میں سے کسی پر چڑھتے ہیں اور کسی کو کھاتے ہیں

۷۳.   اور ان کے لیے ان میں اور بہت سے فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں پھر کیوں شکر نہیں کرتے

۷۴.   اور اللہ کے سوا انہوں نے اور معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کی مدد کریں

۷۵.   وہ ان کی مدد نہیں کر سکیں گے اور وہ ان کے حق میں ایک فریق (مخالف) ہوں گے جو  حاضر کیے جائیں گے

۷۶.   پھر آپ ان کی بات سے غمزدہ نہ ہوں بے شک ہم جانتے ہیں جو  وہ چھپاتے ہیں اور جو  ظاہر کرتے ہیں

۷۷.  کیا آدمی نہیں جانتا کہ ہم نے اسے منی کے ایک قطرے سے بنایا ہے پھر وہ کھلم کھلا دشمن بن کر جھگڑنے لگا

۷۸.   اور ہماری نسبت باتیں بنانے لگا اور اپنا پیدا ہونا بھول گیا کہنے لگا بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے

۷۹.   کہہ دو انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ سب کچھ بنانا جانتا ہے

۸۰.   وہ جس نے تمہارے لیے سبز درخت سے آگ پیدا کر دی کہ تم جھٹ پٹ اس سے آگ سلگا لیتے ہو

۸۱.    کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو بنا دیا اس پر قادر نہیں کہ ان جیسے اور بنائے کیوں نہیں وہ بہت کچھ بنانے ولا ماہر ہے

۸۲.   اس کی تو یہ شان ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اتنا ہی فرما دیتا ہے کہ ہو سو وہ ہو جاتی ہے

۸۳.   پس وہ ذات پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا کامل اختیار ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے

 

سورۃ صٰفّٰت

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      صف باندھ کر کھڑے ہونے والوں کی قسم ہے

۲.      پھر جھڑک کر ڈانٹنے والوں کی

۳.     پھر ذکر الٰہی کے تلاوت کرنے والوں کی

۴.     البتہ تمہارا معبود ایک ہی ہے

۵.     آسمانوں اور زمین اور اس کے اندر کی سب چیزوں کا اور مشرقوں کا رب ہے

۶.      ہم نے نیچے کے آسمان کو ستاروں سے سجایا ہے

۷.     اور اسے ہر ایک سرکش شیطان سے محفوظ رکھا ہے

۸.     وہ عالم بالا کی باتیں نہیں سن سکتے اور ان پر ہر طرف سے (انگارے ) پھینکے جاتے ہیں

۹.      بھگانے کے لیے اور ان پر ہمیشہ کا عذاب ہے

۱۰.    مگر جو  کوئی اچک لے جائے تو اس کے پیچھے دہکتا ہوا انگارہ پڑتا ہے

۱۱.     پس ان سے پوچھئے کیا ان کا بنانا زیادہ مشکل ہے یا ان کا جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے بے شک ہم نے انہیں لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے

۱۲.    بلکہ آپ نے تو تعجب کیا ہے اور وہ ٹھٹھا کرتے ہیں

۱۳.    اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے

۱۴.    اور جب کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو ہنسی کرتے ہیں

۱۵.    اور کہتے ہیں یہ تو محض صریح جادو ہے

۱۶.    کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے

۱۷.    اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی

۱۸.    کہہ دو ہاں اور تم ذلیل ہونے والے ہو گے

۱۹.     پس وہ تو ایک زور کی آواز ہو گی پس ناگہاں وہ دیکھنے لگیں گے

۲۰.   اور کہیں گے ہائے ہماری کمبختی! جزا کا دن یہی ہے

۲۱.    یہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے

۲۲.   انہیں جمع کر دو جنہوں نے ظلم کیا اور ان کی بیویوں کو اور جن کی وہ عبادت کرتے تھے

۲۳.   سوائے اللہ کے پھر انہیں جہنم کے راستے کی طرف ہانک کر لے جاؤ

۲۴.   اور انہیں کھڑا کر و ان سے دریافت کرنا ہے

۲۵.   تمہیں کیا ہوا کہ آپس میں ایک دوسرے ے کی مدد نہیں کرتے

۲۶.   بلکہ آج کے دن وہ سر جھکائے کھڑے ہوں گے

۲۷.   اور ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر پوچھے گا

۲۸.   کہیں گے بے شک تم ہمارے پاس دائیں طرف سے آتے تھے

۲۹.    کہیں گے بلکہ تم خود ہی ایمان والے نہیں تھے

۳۰.   اور ہمیں تم پر کوئی زور نہیں تھا بلکہ تم ہی سرکش لوگ تھے

۳۱.    پھر ہم سب پر ہمارے رب کا قول پورا ہو گیا کہ ہم سب عذاب چکھنے والے ہیں

۳۲.   پھر ہم نے تمہیں بھی گمراہ کیا ہم خود بھی گمراہ تھے

۳۳.   پھر اس دن عذاب میں وہ سب یکساں ہوں گے

۳۴.   بے شک ہم مجرموں سے ایسا ہی سلوک کیا کرتے ہیں

۳۵.   بے شک وہ ایسے تھے کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ سوائے اللہ کے اور کوئی معبود نہیں تو وہ تکبر کیا کرتے تھے

۳۶.   اور وہ کہتے تھے کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک شاعر دیوانہ کے کہنے سے چھوڑ دیں گے

۳۷.   بلکہ وہ حق لایا ہے اور اس نے سب رسولوں کی تصدیق کی ہے

۳۸.   بے شک اب تم دردناک عذاب چکھو گے

۳۹.   اور تمہیں وہی بدلہ دیا جائے گا جو  تم کیا کرتے تھے

۴۰.   مگر جو  اللہ کے خاص بندے ہیں

۴۱.    یہی لوگ ہیں جن کے لیے رزق معلوم ہے

۴۲.   میوے اور انہیں کو عزت دی جائے گی

۴۳.   نعمتوں کے باغوں میں

۴۴.   ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر

۴۵.   ان میں صاف شراب کا دور چل رہا ہو گا

۴۶.   سفید پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی

۴۷.   نہ اس میں درد سر ہو گا اور نہ انہیں اس سے نشہ ہو گا

۴۸.   اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی بڑی آنکھوں والی ہوں گی

۴۹.   گویا کہ وہ پردہ میں رکھے ہوئے انڈے ہیں

۵۰.   پس وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں سوال کریں گے

۵۱.    ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا

۵۲.   وہ کہا کرتا تھا کہ کیا تو تصدیق کرنے والوں میں ہے

۵۳.   کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہمیں بدلہ دیا جائے گا

۵۴.   کہے گا کیا تم بھی دیکھنا چاہتے ہو

۵۵.   پس وہ جھانکے گا تو اسے دوزخ کے درمیان دیکھے گا

۵۶.   کہے گا اللہ کی قسم! تو تو قریب تھا کہ مجھے ہلاک ہی کر دے

۵۷.   اور اگر میرے رب کا فضل نہ ہوتا تو میں بھی حاضر کیے ہوئے مجرموں میں ہوتا

۵۸.   پس کیا اب ہم مرنے والے نہیں

۵۹.    مگر ہمارا پہلی بار کا مرنا اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا

۶۰.   بے شک یہی بڑی کامیابی ہے

۶۱.    ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے

۶۲.   کیا یہ اچھی مہمانی ہے یا تھوہر کا درخت

۶۳.   بے شک ہم نے اسے ظالموں کے لئے آزمائش بنایا ہے

۶۴.   بے شک وہ ایک درخت ہے جو  دوزخ کی جڑ میں اُگتا ہے

۶۵.   اس کا پھل گویا کہ سانپوں کے پھن ہیں

۶۶.    پس بے شک وہ اس میں سے کھائیں گے پھر اس سے اپنے پیٹ بھر لیں گے

۶۷.   پھر اس پر ان کو کھولتا ہوا پانی (پیپ وغیرہ سے ) ملا کر دیا جائے گا

۶۸.   پھر بے شک دوزخ کی طرف ان کا لوٹنا ہو گا

۶۹.    کیوں کہ انہوں نے اپنے باپ دادوں کو گمراہ پایا تھا

۷۰.   پھر وہ ان کے پیچھے دوڑتے چلے گئے

۷۱.    اور البتہ ان سے پہلے بہت سے اگلے لوگ گمراہ ہو چکے ہیں

۷۲.   اور البتہ ہم نے ان میں ڈرانے والے بھیجے تھے

۷۳.   پھر دیکھ جنہیں ڈرایا گیا تھا ان کا کیا انجام ہوا

۷۴.   مگر اللہ کے خالص بندے

۷۵.   اور ہمیں نوح نے پکارا پس ہم کیا خوب جو اب دینے والے ہیں

۷۶.   اور ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی

۷۷.  اور ہم نے اس کی اولاد ہی کو باقی رہنے والی کر دیا

۷۸.   اور ہم نے ان کے لیے پیچھے آنے والے لوگوں میں یہ بات رہنے دی

۷۹.   کہ سارے جہان میں نوح پر سلام ہو

۸۰.   بے شک ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں

۸۱.    بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں تھے

۸۲.   پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا

۸۳.   اور بے شک اسی کے طریق پر چلنے والوں میں ابراہیم بھی تھا

۸۴.   جب کہ وہ پاک دل سے اپنے رب کی طرف رجوع ہوا

۸۵.   جب کہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو

۸۶.   کیا تم جھوٹے معبودوں کو اللہ کے سوا چاہتے ہو

۸۷.   پھر تمہارا پروردگارِ عالم کی نسبت کیا خیال ہے

۸۸.   پھر اس نے ایک بار ستاروں میں غور سے دیکھا

۸۹.   پھر کہا بے شک میں بیمار ہوں

۹۰.    پس وہ لوگ اس کے ہاں سے پیٹھ پھیر کر واپس پھرے

۹۱.     پس وہ چپکے سے ان کے معبودوں کے پاس گیا پھر کہا کیا تم کھاتے نہیں

۹۲.    تمہیں کیا ہوا کہ تم بولتے نہیں

۹۳.   پھر وہ بڑے زور کے ساتھ دائیں ہاتھ سے ان کے توڑنے پر پل پڑا

۹۴.   پھر وہ اس کی طرف دوڑتے ہوئے بڑھے

۹۵.    کہا کیا تم پوجتے ہو جنہیں تم خود تراشتے ہو

۹۶.    حالانکہ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا اور جو  تم بناتے ہو

۹۷.   انہوں نے کہا اس کے لیے ایک مکان بناؤ پھر اس کو آگ میں ڈال دو

۹۸.   پس انہوں نے اس سے داؤ کرنے کا ارادہ کیا سو ہم نے انہیں ذلیل کر دیا

۹۹.    اور کہا میں نے اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے راہ بتائے گا

۱۰۰.  اے میرے رب! مجھے ایک صالح (لڑکا) عطا کر

۱۰۱.   پس ہم نے اسے ایک لڑکے حلم والے کی خوشخبری دی

۱۰۲.  پھر جب وہ اس کے ہمراہ چلنے پھرنے لگا کہا اے بیٹے ! بے شک میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر کر رہا ہوں پس دیکھ تیری کیا رائے ہے کہا اے ابا! جو  حکم آپ کو ہوا ہے کر دیجیئے آپ مجھے انشا اللہ صبر کرنے والوں میں پائیں گے

۱۰۳.  پس جب دونوں نے قبول کر لیا اور اس نے پیشانی کے بل ڈال دیا

۱۰۴.  اور ہم نے اسے پکارا کہ اے ابراہیم!

۱۰۵.  تو نے خواب سچا کر دکھایا بے شک ہم اسی طرح ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں

۱۰۶.  البتہ یہ صریح آزمائش ہے

۱۰۷. اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ ا سکے عوض دیا

۱۰۸.  اور ہم نے پیچھے آنے والوں میں یہ بات ان کے لیے رہنے دی

۱۰۹.  ابراہیم پر سلام ہو

۱۱۰.   اسی طرح ہم نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں

۱۱۱.    بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے

۱۱۲.   اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی کہ وہ نبی (اور ) نیک لوگوں میں سے ہو گا

۱۱۳.   اور ہم نے ابراہیم اور اسحاق پر برکتیں نازل کیں اور ان کی اولاد میں سے کوئی نیک بھی ہیں اور کوئی اپنے آپ پر کھلم کھلا ظلم کرنے والے ہیں

۱۱۴.   اور البتہ ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان کیا

۱۱۵.   اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم کو بڑی مصیبت سے نجات دی

۱۱۶.   اور ہم نے ان کی مدد کی پس وہی غالب رہے

۱۱۷.  اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب دی

۱۱۸.   اور ہم نے دونوں کو راہِ راست پر چلایا

۱۱۹.   اور ان کے لیے آئندہ نسلوں میں یہ باقی رکھا

۱۲۰.  کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو

۱۲۱.   بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں

۱۲۲.  بے شک وہ دونوں ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے

۱۲۳.  اور بے شک الیاس رسولوں میں سے تھا

۱۲۴.  جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں

۱۲۵.  کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر بنانے والے کو چھوڑ دیتے ہو

۱۲۶.  اللہ کو جو  تمہارا رب ہے اور تمہارے پہلے باپ دادوں کا رب ہے

۱۲۷. پس انہوں نے اس کو جھٹلایا پس بے شک وہ حاضر کیے جائیں گے

۱۲۸.  مگر جو اللہ کے خالص بندے ہیں

۱۲۹.  اور ہم نے اس پر پچھلے لوگوں میں چھوڑا

۱۳۰.  کہ الیاس پر سلام ہو

۱۳۱.   بے شک ہم اسی طرح نیکو کاروں کو بدلہ دیا کرتے ہیں

۱۳۲.  بے شک وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھا

۱۳۳. اور بے شک لوط بھی رسولوں میں سے تھا

۱۳۴. جب کہ ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی

۱۳۵.  مگر ایک بڑھیا کو جو  عذاب پانے والوں میں رہ گئی

۱۳۶.  پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا

۱۳۷. اور بے شک تم ان کے پاس سے صبح کے وقت گزرتے ہو

۱۳۸. اور رات میں بھی پس کیا تم عقل نہیں رکھتے

۱۳۹.  اور بے شک یونس بھی رسولوں میں سے تھا

۱۴۰.  جب کہ وہ بھاگ گیا اس کشتی کی طرف جو  بھری ہوئی تھی

۱۴۱.   پھر قرعہ ڈالا تو وہی خطا کاروں میں تھا

۱۴۲.  پھر اسے مچھلی نے لقمہ بنا لیا اور وہ پشیمان تھا

۱۴۳. پس اگر یہ بات نہ ہوتی کہ وہ تسبیح کرنے والوں میں سے تھا

۱۴۴. تو وہ اس کے پیٹ میں اس دن تک رہتا جس میں لوگ اٹھائے جائیں گے

۱۴۵.  پھر ہم نے اسے میدان میں ڈال دیا اور وہ بیمار تھا

۱۴۶.  اور ہم نے اس پر ایک درخت بیلدار اگا دیا

۱۴۷. اور ہم نے اس کو ایک لاکھ یا اس سے زیادہ لوگوں کے پاس بھیجا

۱۴۸. پس وہ لوگ ایمان لائے پھر ہم نے انہیں ایک وقت تک فائدہ اٹھانے دیا

۱۴۹.  پس ان سے پوچھئے کیا آپ کے رب کے لیے تو لڑکیاں ہیں اور ان کے لیے لڑکے

۱۵۰.  کیا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا ہے اور وہ دیکھ رہے تھے

۱۵۱.   خبردار! بے شک وہ اپنے جھوٹ سے کہتے ہیں

۱۵۲.  کہ اللہ کی اولاد ہے اور بے شک وہ جھوٹے ہیں

۱۵۳.  کیا اس نے بیٹیوں کو بیٹوں سے زیادہ پسند کیا ہے

۱۵۴.  تمہیں کیا ہوا کیسا فیصلہ کرتے ہو

۱۵۵.  پس کیا تم غور نہیں کرتے

۱۵۶.  یا تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے

۱۵۷. پس اپنی کتاب لے آؤ اگر تم سچے ہو

۱۵۸.  اور انہوں نے اس کے اور جنّوں کے درمیان رشتہ قائم کر دیا ہے اور جنوں کو معلوم ہے کہ وہ ضرور حاضر کیے جائیں گے

۱۵۹.  اللہ پا ک ہے ان باتوں سے جو  وہ بناتے ہیں

۱۶۰.  مگر اللہ کے خاص بندے

۱۶۱.   پس بے شک تم اور جنہیں تم پوجتے ہو

۱۶۲.  کسی کو گمراہ نہیں کر سکتے

۱۶۳.  مگر اسی کو جو  دوزخ میں جانے والا ہے

۱۶۴.  اور ہم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ جس کے لیے ایک درجہ معین نہ ہو

۱۶۵.  اور بے شک ہم صف باندھے کھڑے رہنے والے ہیں

۱۶۶.  اور بے شک ہم ہی تسبیح کرنے والے ہیں

۱۶۷.  اور وہ تو کہا کرتے تھے

۱۶۸.  اگر ہمارے پاس پہلے لوگوں کی کتاب ہوتی

۱۶۹.  تو ہم اللہ کے خالص بندے ہوتے

۱۷۰. پس انہوں نے اس کا انکار کیا سو وہ جان لیں گے

۱۷۱.  اور ہمارا حکم ہمارے بندوں کے حق میں جو  رسول ہیں پہلے سے ہو چکا ہے

۱۷۲. بے شک وہی مدد دیئے جائیں گے

۱۷۳. اور بے شک ہمارا لشکر ہی غالب رہے گا

۱۷۴. پھر آپ ان سے کچھ مدت تک منہ موڑ لیجیئے

۱۷۵. اور انہیں دیکھتے رہیئے پس وہ بھی دیکھ لیں گے

۱۷۶.  کیا وہ ہمارا عذاب جلدی مانگتے ہیں

۱۷۷. پس جب ان کے میدان میں آ نازل ہو گا تو کیسی بری صبح ہو گی ان کی جو  ڈرائے گئے

۱۷۸. اور ان سے کچھ مدت منہ موڑ لیجیئے

۱۷۹.  اور دیکھتے رہیئے سو وہ بھی دیکھ لیں گے

۱۸۰.  آپ کا رب پاک ہے عزت کا مالک ان باتوں سے جو  وہ بیان کرتے ہیں

۱۸۱.   اور رسولوں پر سلام ہو

۱۸۲.  اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو  سارے جہان کا رب ہے

 

سورۃ  ص

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      قرآن کی قسم ہے جو  سراسر نصیحت ہے

۲.      بلکہ جو  لوگ منکر ہیں وہ محض تکبر اور مخالفت میں پڑے ہیں

۳.     ہم نے ان سے پہلے کتنی قومیں ہلاک کر دی ہیں سو انہوں نے بڑی ہائے پکار کی اور وہ وقت خلاصی کا نہ تھا

۴.     اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس انہیں میں سے ڈرانے والا آیا اور منکروں نے کہا کہ یہ تو ایک بڑا جھوٹا جادوگر ہے

۵.     کیا اس نے کئی معبودوں کو صرف ایک معبود بنایا ہے بے شک یہ بڑی عجیب بات ہے

۶.      اور ان میں سے سردار یہ کہتے ہوئے چل پڑے کہ چلو اور اپنے معبودوں پر جمے رہو بے شک اس میں کچھ غرض ہے

۷.     ہم نے یہ بات اپنے پچھلے دین میں نہیں سنی یہ تو ایک بنائی ہوئی بات ہے

۸.     کیا ہم میں سے اسی پر نصیحت اتاری گئی بلکہ انہیں تو میری نصیحت میں بھی شک ہے بلکہ انہوں نے میرا ابھی عذاب بھی نہیں چکھا

۹.      کیا ان کے پاس تیرے خدائے غالب فیاض کی رحمت کے خزانے ہیں

۱۰.    یا انہیں آسمانوں اور زمین کی حکومت اور جو  کچھ ان کے درمیان ہے حاصل ہے تو سیڑھیاں لگا کر چڑھ جائیں

۱۱.     وہاں ان کے لشکر شکست پائیں گے

۱۲.    ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور میخوں والا فرعون

۱۳.    اور ثمود اور لوط کی قوم اور بن والے بھی جھٹلا چکے ہیں یہی وہ لشکر ہیں

۱۴.    ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تھا پس میرا عذاب آ موجود ہوا

۱۵.    اور یہ ایک ہی چیخ کے منتظر ہیں جسے کچھ دیر نہیں لگے گی

۱۶.    اور کہتے ہیں اے رب ہمارے ! ہمارا حصہ ہمیں حساب کے دن سے پہلے ہی دے دے

۱۷.    ان کی اِن باتوں پر صبر کر اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کر جو  بڑا طاقتور تھا بے شک وہ رجوع کرنے والا تھا

۱۸.    بے شک ہم نے پہاڑوں کو اس کے تابع کر دیا تھا کہ وہ شام اور صبح کو تسبیح کرتے تھے

۱۹.     اور پرندوں کو بھی جو  جمع ہو جاتے تھے ہر ایک اس کے تابع تھا

۲۰.   اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کر دیا تھا اور ہم نے اسے نبوت دی تھی اور مقدمات کے فیصلے کرنے کا سلیقہ (دیا تھا

۲۱.    اور کیا آپ کو دو جھگڑنے والوں کی خبر بھی پہنچی جب وہ عبادت خانہ کی دیوار پھاند کر آئے

۲۲.   جب وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ ان سے گھبرایا کہا ڈر نہیں دو جھگڑنے والے ہیں ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے پس آپ ہمارے درمیان انصاف کا فیصلہ کیجیئے اور بات کو دور نہ ڈالئے اور ہمیں سیدھی راہ پر چلائیے

۲۳.   بے شک یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے پس اس نے کہا مجھے وہ بھی دے دے اور اس نے مجھے گفتگو میں دبا لیا ہے

۲۴.   کہا البتہ اس نے تجھ پر ظلم کیا جو  تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کا سوال کیا گور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی کیا کرتے ہیں مگر جو  ایماندار ہیں اور انہوں نے نیک کام بھی کیے اور وہ بہت ہی کم ہیں اور داؤد سمجھ گیا کہ ہم نے اسے آزمایا ہے پھر اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدہ میں گر پڑا اور توبہ کی

۲۵.   پھر ہم نے اس کی یہ غلطی معاف کر دی اور اس کے لیے ہمارے ہاں مرتبہ اور اچھا ٹھکانہ ہے

۲۶.   اے داؤد! ہم نے تجھے زمین میں بادشاہ بنایا ہے پس تم لوگوں میں انصاف سے فیصلہ کیا کرو اور نفس کی خواہش کی پیروی نہ کرو کہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا دے گی بے شک جو  اللہ کی راہ سے گمراہ ہوتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اس لیے کہ وہ حساب کے دن کو بھول گئے

۲۷.   اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو  کچھ ان کے بیچ میں ہے بیکار تو پیدا نہیں کیا یہ تو ان کا خیال ہے جو  کافر ہیں پھر کافروں کے لیے ہلاکت ہے جو  آگ ہے

۲۸.   کیا ہم کر دیں گے ان کو جو  ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کی طرح جو  زمین میں فساد کرتے ہیں یا ہم پرہیز گاروں کو بدکاروں کی طرح کر دیں گے

۲۹.    ایک کتاب ہے جو  ہم نے آپ کی طرف نازل کی بڑی برکت والی تاکہ وہ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ عقلمند نصیحت حاصل کریں

۳۰.   اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کیا کیسا اچھا بندہ تھا بے شک وہ رجوع کرنے والا تھا

۳۱.    جب اس کے سامنے شام کے وقت تیز رو گھوڑے حاضر کیے گئے

۳۲.   تو کہا میں نے مال کی محبت کو یاد الہٰی سے عزیز سمجھا یہاں تک کہ آفتاب غروب ہو گیا

۳۳.   ان کو میرے پاس لوٹا لاؤ پس پنڈلیوں اور گردنوں پر (تلوار) پھیرنے لگا

۳۴.   اور ہم نے سلیمان کو آزمایا تھا اور اس کی کرسی پر ایک دھڑ ڈال دیا تھا پھر وہ رجوع ہوا

۳۵.   کہا اے میرے رب! مجھے معاف کر اور مجھے ایسی حکومت عنایت فرما کہ کسی کو میرے بعد شایاں نہ ہو بے شک تو بہت بڑا عنایت کرنے والا ہے

۳۶.   پھر ہم نے ہوا کو اس کے تابع کر دیا کہ وہ اس کے حکم سے بڑی نرمی سے چلتی تھی جہاں اسے پہنچنا ہوتا تھا

۳۷.   اور شیطان کو جو  سب معمار اور غوطہ زن تھے

۳۸.   اور دوسروں کو جو  زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے

۳۹.   یہ ہماری بخشش ہے پس احسان کر یا اپنے پاس رکھ کوئی حساب نہیں

۴۰.   اور البتہ (سلیمان) کے لیے ہمارے پاس مرتبہ اور عمدہ مقام ہے

۴۱.    اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کر جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے تکلیف اور عذاب پہنچایا ہے

۴۲.   اپنا پاؤں (زمین پر مار) یہ ٹھنڈا چشمہ نہانے اور پینے کو ہے

۴۳.   اور ہم نے ان کو ان کے اہل و عیال اور کتنے ہی اور بھی اپنی مہربانی سے عنایت فرمائے اور عقلمندوں کے لیے نصیحت ہے

۴۴.   اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو کا مٹھا لے کر مارے اور قسم نہ توڑ بے شک ہم نے ایوب کو صابر پایا وہ بڑے اچھے بندے اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے

۴۵.   اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کر جو  ہاتھوں اور آنکھوں والے تھے

۴۶.   بے شک ہم نے انہیں ایک خاص فضیلت دی یعنی ذکر آخرت کے لیے چن لیا تھا

۴۷.   اور بے شک وہ ہمارے نزدیک برگزیدہ بندوں میں سے تھے

۴۸.   اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو بھی یاد کر اور یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے

۴۹.   یہ نصیحت ہے اور بے شک پرہیز گاروں کے لئے اچھا ٹھکانا ہے

۵۰.   ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں ان کے لئے ان کے دروازے کھولے جائیں گے

۵۱.    وہاں تکیہ لگا کر بیٹھیں گے وہاں بہت سے میوے اور شراب طلب کریں گے

۵۲.   اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی ہم عمر عورتیں ہوں گی

۵۳.   یہی ہے جس کا تم سے حساب کے دن کے لیے وعدہ کیا جاتا ہے

۵۴.   بے شک یہ ہمارا رزق ہے جو  کبھی ختم نہیں ہو گا

۵۵.   یہی بات ہے اور بے شک سرکشوں کے لیے برا ٹھکانا ہے

۵۶.   یعنی دوزخ جس میں وہ گریں گے پس وہ کیسی بری جگہ ہے

۵۷.   یہ ہے پھر وہ اس کو چکھیں جو  کھولتا ہوا پانی اور پیپ ہے

۵۸.   اور اس کی شکل اور بھی کئی طرح کی چیزیں ہوں گی

۵۹.    یہ ایک جماعت ہے جو  تمہارے ساتھ دوزخ میں داخل ہونے والی ہے (متبوع کہیں گے ) ان پر خدا کی مار یہ بھی دوزخ ہی میں آ رہے ہیں

۶۰.   تابع ہونے والے ) کہیں گے بلکہ تم پر خدا کی مار تم ہی تو اس بلا کو ہمارے سامنے لائے جو  بہت ہی برا ٹھکانا ہے

۶۱.    تابع کہیں گے اے ہمارے رب! جو  اس بلا کو آگے لایا اسے آگ میں دگنا عذاب دے

۶۲.   اور کہیں گے کہ جن لوگوں کو ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے ہمیں دکھائی کیوں نہیں دیتے

۶۳.   کیا ہم ان سے (ناحق) تمسخر کرتے تھے یا ان سے ہماری نگاہیں پھر گئی ہیں

۶۴.   بے شک یہ دوزخیوں کا آپس میں جھگڑنا بالکل سچی بات ہے

۶۵.   کہہ دو میں تو ایک ڈرانے والا ہوں اور اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے ایک ہے بڑا غالب

۶۶.    آسمانوں اور زمین کا پروردگار اور جو  کچھ ان کے درمیان ہے غالب بڑا معاف کرنے والا ہے

۶۷.   کہہ دو یہ ایک بڑی خبر ہے

۶۸.   تم اس سے منہ پھیرنے والے ہو

۶۹.    مجھے فرشتوں کے متعلق کوئی علم نہیں تھا جب کہ وہ جھگڑ رہے تھے

۷۰.   مجھے تو یہی وحی کیا گیا ہے کہ میں تمہیں صاف صاف ڈراؤں

۷۱.    جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں ایک انسان مٹی سے بنانے والا ہوں

۷۲.   پھر جب میں اسے پورے طور پر بنا لوں اور اس میں اپنی رو ح پھونک دوں تو اس کے لیے سجدہ میں گر پڑنا

۷۳.   پھر سب کے سب فرشتوں نے سجدہ کیا

۷۴.   مگر ابلیس نے نہ کیا تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا

۷۵.   فرمایا اے ابلیس! تمہیں اس کے ے سجدہ کرنے سے کس نے منع کیا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا کیا تو نے تکبر کیا یا تو بڑوں میں سے تھا

۷۶.   اس نے عرض کی میں اس سے بہتر ہوں مجھے تو نے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا

۷۷.  فرمایا پھر تو یہاں سے نکل جاکیوں کہ تو راندہ گیا ہے

۷۸.   اور تجھ پر قیامت تک میری لعنت ہے

۷۹.   عرض کی اے میرے رب! پھر مجھے مردوں کے زندہ ہونے تک مہلت دے

۸۰.   فرمایا پس تمہیں مہلت ہے

۸۱.    وقت معین کے دن تک

۸۲.   عرض کی تیری عز ت کی قسم! میں ان سب کو گمراہ کر دوں گا

۸۳.   مگر ان میں جو  تیرے خالص بندے ہوں گے

۸۴.   فرمایا حق بات یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں

۸۵.   میں تجھ سے اور ان میں سے جو  تیرے تابع ہوں گے سب سے جہنم بھر دوں گا

۸۶.   کہہ دو میں اس پر تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں ہوں

۸۷.   یہ قرآن تو تمام جہان کے لیے نصیحت ہے

۸۸.   اور تم کچھ مدت کے بعد اس کا حال ضرور جان لو گے

 

سورۃ  زُمر

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل کی گئی ہے جو  غالب حکمت والا ہے

۲.      بے شک ہم نے یہ کتاب ٹھیک طور پر آپ کی طرف نازل کی ہے پس تو خالص اللہ ہی کی فرمانبرداری مدِ نظر رکھ کر اسی کی عبادت کر

۳.     خبردار! خالص فرمانبرداری اللہ ہی کے لیے ہے جنہوں نے اس کے سوا اور کارساز بنا لیے ہیں ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں بے شک اللہ ان کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے بے شک اللہ اسے ہدایت نہیں کرتا جو  جھوٹا نا شکرگزار ہو

۴.     اگر اللہ چاہتا کہ کسی کو فرزند بنائے تو اپنی مخلوقات میں سے جسے چاہتا چن لیتا وہ پاک ہے وہ اللہ ایک بڑا غالب ہے

۵.     اس نے آسمانوں اور زمین کو حکمت سے پیدا کیا وہ رات کو دن پر لپیٹ دیتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو تابع کر دیا ہے ہر ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے خبردار! وہی غالب بخشنے والا ہے

۶.      اس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اس نے اس سے اس کی بیوی بنائی اور تمہارے لیے آٹھ نر اور مادہ چار پایوں کے پیدا کیے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک کیفیت کے بعد دوسری کیفیت پر تین اندھیروں میں بناتا ہے یہی اللہ تمہارا رب ہے اسی کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں پھرے جا رہے ہو

۷.     اگر تم انکار کرو تو بے شک اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر اپنے رب ہی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو  کچھ تم کرتے رہے ہو بے شک وہ سینوں کے بھید جاننے والا ہے

۸.     اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کو اس کی طرف رجوع کر کے پکارتا ہے پھر جب وہ اسے کوئی نعمت اپنی طرف سے عطا کرتا ہے تو جس کے لیے پہلے پکارتا تھا اسے بھول جاتا ہے اور اس کے لیے شریک بناتا ہے تاکہ اس کی راہ سے گمراہ کرے کہہ دو اپنے کفر میں تھوڑی مدت فائدہ اٹھا لے بے شک تو دوزخیوں میں سے ہے

۹.      کیا کافر بہتر ہے ) یا وہ جو  رات کے اوقات میں سجدہ اور قیام کی حالت میں عبادت کر رہا ہو آخرت سے ڈر رہا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید کر رہا ہو کہہ دو کیا علم والے اور بے علم برابر ہو سکتے ہیں سمجھتے وہی ہیں جو  عقل والے ہیں

۱۰.    کہہ دو اے میرے بندو جو  ایمان لائے ہو اپنے رب سے ڈرو ان کے لیے جنھوں نے اس دنیا میں نیکی کی ہے اچھا بدلہ ہے اور اللہ کی زمین کشادہ ہے بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا

۱۱.     کہہ دو مجھے حکم ہوا ہے کہ میں اللہ کی اس طرح عبادت کروں کہ عبادت کو اس کے لیے خاص رکھوں

۱۲.    اور مجھے یہ بھی حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلا فرمانبردار بنوں

۱۳.    کہہ دو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں

۱۴.    کہہ دو میں خالص اللہ ہی کی اطاعت کرتے ہوئے اس کی عبادت کر تا ہوں

۱۵.    پھر تم اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو کہہ دو خسارہ اٹھانے والے وہ ہیں جنہوں نے اپنے جان اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے روز خسارہ میں ڈال دیا یاد رکھو! یہ صریح خسارہ ہے

۱۶.    ان کے اوپر بھی آگ کے سائبان ہوں گے اور ان کے نیچے بھی سائبان ہوں گے یہی بات ہے جس کا ا للہ اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے کہ اے میرے بندو! مجھ سے ڈرتے رہو

۱۷.    اور جو  لوگ شیطانوں کو پوجنے سے بچتے رہے اور اللہ کی طرف رجوع ہوئے ان کے لیے خوشخبری ہے پس میرے بندوں کو خوشخبری دے دو

۱۸.    جو توجہ سے بات کو سنتے ہیں پھر اچھی بات کی پیروی کرتے ہیں یہی ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی ہے اور یہی عقل والے ہیں

۱۹.     پس کیا جسے عذاب کا حکم ہو چکا ہے (نجات والے کے برابر ہے ) کیا آپ اسے چھوڑ سکتے ہیں جو  آگ میں ہے

۲۰.   لیکن جو  لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لیے بالا خانے ہیں جن کے اوپر اور بالا خانے بنے ہوئے ہیں ان کے نیچے نہریں چلتی ہوں گی یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا

۲۱.    کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی آسمان سے پانی اتارتا ہے پھر اسے چشمے بنا کر زمین میں چلا دیتا ہے پھر اس کے ذریعے سے کھیتی مختلف رنگوں کی اگاتا ہے پھر خوب ابھرتی ہے پھر آپ اسے زرد شدہ دیکھتے ہیں پھر اسے ریزہ ریزہ کر دیتا ہے بے شک اس میں عقل مندوں کے لیے عبرت ہے

۲۲.   بھلا جس کا سینہ اللہ نے دین اسلام کے لئے کھول دیا ہے سو وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی میں ہے سوجن لوگوں کے دل اللہ کے ذکر سے متاثر نہیں ہوتے ان کے لیے بڑی خرابی ہے یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں

۲۳.   اللہ ہی نے بہترین کلام نال کیا ہے یعنی کتاب باہم ملتی جلتی ہے (اس کی آیات) دہرائی جاتی ہیں جس سے خدا ترس لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں پھر ان کی کھالیں نرم ہو جاتی ہیں اور دل یاد الٰہی کی طرف راغب ہوتے ہیں یہی اللہ کی ہدایت ہے اس کے ذریعے سے جسے چاہے راہ پر لے آتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں

۲۴.   بھلا جو  شخص اپنے منہ کو قیامت کے دن برے عذاب کی سپر بنائے گا اور ایسے ظالموں کو حکم ہو گا جو  کچھ تم کیا کرتے تھے اس کا مزہ چکھو

۲۵.   ان سے پہلے لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا پھر ان پر اس طرح عذاب آیا کہ ان کو خبر بھی نہ ہوئی

۲۶.   پھر اللہ نے ان کو دنیا ہی کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی زیادہ ہے کاش وہ جانتے

۲۷.   اور ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال بیان کر دی ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں

۲۸.   وہ عربی زبان کا بے عیب قرآن ہے تاکہ یہ لوگ ڈریں

۲۹.    اللہ نے ایک مثال بیان کی ہے ایک غلام ہے جس میں کئی ضدی شریک ہیں اور ایک غلام سالم ایک ہی شخص کا ہے کیا دونوں کی حالت برابر ہے سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے

۳۰.   بے شک آپ کو بھی مرنا ہے اور ان کو بھی مرنا ہے

۳۱.    پھر بے شک تم قیامت کے دن اپنے رب کے ہاں آپس میں جھگڑو گے

۳۲.   پھر اس سے کون زیادہ ظالم ہے جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور سچی بات کو جھٹلایا جب اس کے پاس آئی کیا دوزخ میں کافروں کا ٹھکانا نہیں ہے

۳۳.   اور جو  سچی بات لایا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی پرہیزگار ہیں

۳۴.   ان کے لیے جو  کچھ وہ چاہیں گے ان کے رب کے پاس موجود ہو گا نیکو کاروں کا یہی بدلہ ہے

۳۵.   تاکہ اللہ ان سے وہ برائیاں دور کر دے جو  انہوں نے کی تھیں اور اللہ ان کو ان کا اجر دے ان نیک کاموں کے بدلہ میں جو  وہ کیا کرتے تھے

۳۶.   کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں اور وہ آپ کو ان لوگوں سے ڈراتے ہیں جو  اس کے سوا ہیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اسے راہ پر لانے والا کوئی نہیں

۳۷.   اور جسے اللہ راہ پر لے آئے تو اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں کیا اللہ غالب بدلہ لینے والا نہیں ہے

۳۸.   اور اگر آپ ان سے پوچھیں آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے کہہ دو بھلا دیکھو تو سہی جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ مجھے تکلیف دینا چاہے تو کیا وہ اس کی تکلیف کو دور کر سکتے ہیں یا وہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا وہ اس مہربانی کو روک سکتے ہیں کہہ دو مجھے اللہ کافی ہے توکل کرنے والے اسی پر توکل کیا کرتے ہیں

۳۹.   کہہ دو اے میری قوم تم اپنی جگہ پر کام کیے جاؤ میں بھی کر رہا ہوں پھر تمہیں معلوم ہو جائے گا

۴۰.   کہ کس پر عذاب آتا ہے جو  اسے رسوا کر دے اور کس پر دائمی عذاب اترتا ہے

۴۱.    بے شک ہم نے آپ پر یہ کتاب سچی لوگوں کے لیے اتاری ہے پھر جو  راہ پر آیا سو اپنے لیے اور جو  گمراہ ہوا سو وہ گمراہ ہوتا ہے اپنے برے کو اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں

۴۲.   اللہ ہی جانوں کو ان کی موت کے وقت قبض کرتا ہے اور ان جانوں کو بھی جن کی موت ان کے سونے کے وقت نہیں آئی پھر ان جانوں کو روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم فرما چکا ہے اور باقی جانوں کو ایک میعاد معین تک بھیج دیتا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو  غور کرتے ہیں

۴۳.   کیا انہوں نے اللہ کے سوا اور حمایتی بنا رکھے ہیں کہہ دو کیا اگر چہ وہ کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں

۴۴.   کہہ دو ہر طرح کی حمایت اللہ ہی کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین میں اسی کی حکومت ہے پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے

۴۵.   اور جب ایک اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے ان کے دل نفرت کرتے ہیں اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو فوراً خوش ہو جاتے ہیں

۴۶.   کہہ دو اے اللہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ہر چھپی اور کھلی بات کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں فیصلہ کرے گا اس بات میں جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں

۴۷.   اور اگر ظالموں کے پاس جو  کچھ زمین میں ہے سب ہو اور اسی قدر اس کے ساتھ اور بھی ہو تو قیامت کے بڑے عذاب کے معاوضہ میں دے کر چھوٹنا چاہیں گے اور اللہ کی طرف سے انہیں وہ پیش آئے گا کہ جس کا انہیں گمان بھی نہ تھا

۴۸.   اور برے کاموں کی برائی ان پر ظاہر ہو جائے گی اور ان کو وہ عذاب کہ جس پر ہنسی کیا کرتے تھے پکڑ لے گا

۴۹.   پھر جب آدمی پر کوئی مصیبت آتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی نعمت عطا کرتے ہیں تو کہتا ہے یہ تو مجھے میری عقل سے ملی ہے بلکہ یہ نعمت آزمائش ہے ولیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے

۵۰.   بے شک یہی بات وہ لوگ کہہ چکے ہیں جو  ان سے پہلے تھے پس ان کے نہ کام آیا جو  کچھ وہ کماتے رہے

۵۱.    پھر ان پر ان کے اعمال کی برائی آ پڑی اور ان میں سے جو  لوگ ظلم کر رہے ہیں عنقریب ان کو بھی برے نتائج ان برے عملوں کے پہنچیں گے اور وہ عاجز کرنے والے نہیں ہیں

۵۲.   اور کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ہی روزی کشادہ کر تا ہے جس کی چاہے اور تنگ کرتا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو  ایمان رکھتے ہیں

۵۳.   کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک اللہ سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے

۵۴.   اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مانو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں مدد بھی نہ مل سکے گی

۵۵.   اور ان اچھی باتوں کی پیروی کرو جو  تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہیں اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو

۵۶.   کہیں کوئی نفس کہنے لگے ہائے افسوس اس پر جو  میں نے اللہ کے حق میں کوتاہی کی اور میں تو ہنسی ہی کرتا رہ گیا

۵۷.   یا کہنے لگے اگر اللہ مجھے ہدایت کرتا تو میں پرہیزگاروں میں ہوتا

۵۸.   یا کہنے لگے جس وقت عذاب کو دیکھے گا کہ کاش مجھے میسر ہو واپس لوٹنا تو میں نیکو کاروں میں سے ہو جاؤں

۵۹.    ہاں تیرے پاس میری آیتیں آ چکی تھیں سو تو نے انہیں جھٹلایا اور تو نے تکبر کیا اور تو منکروں میں سے تھا

۶۰.   اور قیامت کے دن آپ ان لوگوں کو دیکھیں گے جو  اللہ پر جھوٹے الزام لگاتے ہیں کہ ان کے منہ سیاہ ہوں گے کیا دوزخ میں تکبر کرنے والوں کا ٹھکانہ نہیں ہے

۶۱.    اور اللہ ان لوگوں کو کامیابی کے ساتھ نجات دے گا جو  (شرک و کفر سے ) بچتے تھے انہیں تکلیف نہیں پہنچے گی اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۶۲.   اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز کا نگہبان ہے

۶۳.   آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں اور جو  اللہ کی آیتوں کے منکر ہوئے وہی نقصان اٹھانے والے ہیں

۶۴.   کہہ دو اے جاہلو کیا مجھے اللہ کے سوا اور کی عبادت کرنے کا حکم دیتے ہو

۶۵.   اور بے شک آپ کی طرف اور ان کی طرف وحی کیا جا چکا ہے جو  آپ سے پہلے ہو گزرے ہیں کہ اگر تم نے شرک کیا تو ضرور تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گے

۶۶.    بلکہ اللہ ہی کی عبادت کرو اور جس کے شکر گزار رہو

۶۷.   اور انھوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے اور یہ زمین قیامت کے دن سب اسی کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے وہ پاک اور برتر ہے اس سے جو  وہ شریک ٹھیراتے ہیں

۶۸.   اور صور پھونکا جائے گا تو بے ہوش ہو جائے گا جو  کوئی آسمانوں اور جو  کوئی زمین میں ہے مگر جسے اللہ چاہے پھر وہ دوسری دفعہ صور پھونکا جائے گا تو یکایک وہ کھڑے دیکھ رہے ہوں گے

۶۹.    اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور کتاب رکھ دی جاوے گی اور نبی اور گواہ لائے جاویں گے اور ان میں انصاف سے فیصلہ کیا جاوے گا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا

۷۰.   اور ہر شخص کو جو  کچھ اس نے کیا تھا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ خوب جانتا ہے جو  کچھ وہ کر رہے ہیں

۷۱.    اور جو  کافر ہیں دوزخ کی طرف گروہ گروہ ہانکے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آئیں گے تو اس کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور ان سے اس کے داروغہ کہیں گے کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو  تمہیں تمہارے رب کی آیتیں پڑھ کر سناتے تھے اور آج کے دن کے پیش آنے سے تمہیں ڈراتے تھے کہیں گے ہاں لیکن عذاب کا حکم (علم ازلی میں) منکروں پر ہو چکا تھا

۷۲.   کہا جائے گا دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ اس میں سدا رہو گے پس وہ تکبر کرنے والوں کے لیے کیسا برا ٹھکانہ ہے

۷۳.   اور وہ لوگ جو  اپنے رب سے ڈرتے رہے جنت کی طرف گرو ہ گروہ لے جانے جائیں گے یہاں تک کہ جب وہ اس کے پا پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھلے ہوئے ہوں گے اور ان سے اس کے داروغہ کہیں گے تم پر سلام ہو تم اچھے لوگ ہو اس میں ہمیشہ کے لیے داخل ہو جاؤ

۷۴.   اور وہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ سچا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث کر دیا کہ ہم جنت میں جہاں چاہیں رہیں پھر کیا خوب بدلہ ہے عمل کرنے والوں کا

۷۵.   اور آپ فرشتوں کو حلقہ باندھے ہوئے عرش کے گرد دیکھیں گے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح پڑھ رہے ہیں اور درمیان انصاف سے فیصلہ کیا جائے گا اور سب کہیں گے سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو  سارے جہانوں کا رب ہے

 

سورۃ مؤمن

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      حم

۲.      یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہے جو  غالب ہر چیز کا جاننے والا ہے

۳.     گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا سخت عذاب دینے والا قدرت والا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

۴.     اللہ کی آیتوں میں نہیں جھگڑتے مگر وہ لوگ جو  کافر ہیں پس ان کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکا نہ دے

۵.     ان سے پہلے قوم نوح اور ان کے بعد اور فرقے بھی جھٹلا چکے ہیں اور ہر ایک امت نے اپنے رسول کو پکڑنے کا ارادہ کیا اور غلط باتوں کے ساتھ بحث کرتے رہے تاکہ اس سے دین حق کو مٹا دیں پھر ہم نے انھیں پکڑ لیا پھر کیسی سزا ہوئی

۶.      اور اسی طرح منکروں پر اللہ کا کلام پورا ہوا کہ وہ دوزخی ہیں

۷.     جو (فرشتے ) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو  اس کے گرد ہیں وہ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور اس پر ایمان لاتے ہیں اور ایمانداروں کے لیے بخشش مانگتے ہیں کہ اے ہمارے رب تیری رحمت اور تیرا علم سب پر حاوی ہے پھر جن لوگوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستے پر چلتے ہیں انہیں بخش دے اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے

۸.     اے ہمارے رب اور انہیں بہشتوں میں داخل کر جو  ہمیشہ رہیں گی جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کو جو  ان کے باپ دادوں اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے نیک ہیں بے شک تو غالب حکمت والا ہے

۹.      اور انہیں برائیوں سے بچا اور جس کو تو اس دن برائیوں سے بچائے گا سو اس پر تو نے رحم کر دیا اور یہ بڑی کامیابی ہے

۱۰.    بے شک جو  لوگ کافر ہیں انہیں پکار کر کہا جائے گا جیسی تمہیں (اس وقت) اپنے سے نفرت ہے اس سے بڑھ کر اللہ کو (تم سے ) نفرت تھی جبکہ تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر نہیں مانا کرتے تھے

۱۱.     وہ کہیں گے اے ہمارے رب تو نے ہمیں دو بار موت دی اور تو نے ہمیں دوبارہ زندہ کیا پس ہم نے اپنے گناہوں کا اقرار کر لیا پس کیا نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے

۱۲.    یہ عذاب اس لیے ہے کہ جب تم اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو انکار کرتے تھے اور جب اس کے ساتھ شریک کیا جاتا تھا تو مان لیتے تھے سو یہ فیصلہ اللہ کا ہے جو  عالیشان بڑے رتبے والا ہے

۱۳.    وہی ہے جو  تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تمہارے لیے آسمان سے رزق نازل کرتا ہے اور سمجھتا وہی ہے جو  (اللہ کی طرف) رجوع کرتا ہے

۱۴.    پس اللہ کو پکارو اس کے لیے عبادت کو خالص کرتے ہوئے اگر چہ کافر برا منائیں

۱۵.    وہ اونچے درجوں والا عرش کا مالک ہے اپنے حکم سے اپنے بندوں میں سے جس کے پاس چاہتا ہے وحی بھیجتا ہے تاکہ وہ ملاقات (قیامت) کے دن سے ڈرائے

۱۶.    جس دن وہ سب نکل کھڑے ہوں گے اللہ پر ان کی کوئی بات چھپی نہ رہے گی آج کس کی حکومت ہے اللہ ہی کی جو  ایک ہے بڑا غالب

۱۷.    آج کے دن ہر شخص اپنے کیے کا بدلہ پائے گا آج کچھ ظلم نہ ہو گا بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے

۱۸.    اور انہیں قریب آنے والی( مصیبت) کے دن سے ڈرا جب کہ غم کے مارے کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے ظالموں کا کوئی حمایتی نہیں ہو گا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات مانی جائے

۱۹.     وہ آنکھوں کی خیانت اور دل کے بھید جانتا ہے

۲۰.   اور اللہ ہی انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گا اور جنہیں وہ اس کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی فیصلہ نہیں کر سکتے بیشک اللہ ہی سب کچھ سننے والا دیکھنے والا ہے

۲۱.    کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی کہ وہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا تھا جو  ان سے پہلے ہو گزرے ہیں وہ قوت میں ان سے بڑھ کر تھے اور زمین میں آثار کے اعتبار سے بھی پھر اللہ نے انہیں ان کے گناہوں کے سبب سے پکڑ لیا اور ان کے لیے اللہ سے کوئی بچانے والا نہ تھا

۲۲.   یہ اس لیے کہ ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لے کر آتے تھے تو وہ انکار کرتے تھے پس انہیں اللہ نے پکڑ لیا بے شک وہ بڑا قوت والا سخت عذاب دینے والا ہے

۲۳.   اور ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزات اور واضح دلیل دے کر بھیجا تھا

۲۴.   فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو وہ کہنے لگے بڑا جھوٹا جادوگر ہے

۲۵.   پس جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے سچا دین لائے تو کہنے لگے ان لوگوں کے بیٹوں کو قتل کر دو جو  موسیٰ پر ایمان لائے ہیں اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دو اور کافروں کے داؤ تو محض غلط ہوا کرتے ہیں

۲۶.   اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑ دو میں موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے رب کو پکارے میں ڈرتا ہوں کہ وہ تمہارے دین کو بدل ڈالے گا یا یہ کہ زمین میں فساد پھیلائے گا

۲۷.   اور موسیٰ نے کہا میں تو اپنی اور تمہارے رب کی پناہ لے چکا ہوں ہر ایک متکبّر سے جو  حساب کے دن پر یقین نہیں رکھتا

۲۸.   اور فرعون کی قوم میں سے ایک ایمان دار آدمی نے کہا جو  اپنا ایمان چھپاتا تھا کیا تم ایسے آدمی کو قتل کرتے ہو جو  یہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور وہ تمہارے پاس وہ روشن دلیلیں تمہارے رب کی طرف سے لایا ہے اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اسی پر اس کے جھوٹ کا وبال ہے اور اگر وہ سچا ہے تو تمہیں کچھ نہ کچھ وہ (عذاب) جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے پہنچے گا اور اللہ اس کو راہ پر نہیں لاتا جو  حد سے بڑھنے والا بڑا جھوٹا ہے

۲۹.    اے میری قوم آج تو تمہاری حکومت ہے تم ملک میں غالب ہو ہماری کون مدد کرے گا اگر ہم پر اللہ کا عذاب آگیا فرعون نے کہا میں تو تمہیں وہی سوجھاتا ہوں جو  مجھے سوجھی ہے اور میں تمہیں سیدھا ہی راستہ بتاتا ہوں

۳۰.   اور اس شخص نے کہا جو  ایمان لایا تھا کہ اے میری قوم مجھے تو تمہاری نسبت (پہلی) امتوں جیسے دن کا اندیشہ ہو رہا ہے

۳۱.    جیسا کہ قوم نوح اور عاد اور ثمود اور ان سے پچھلوں کا حال ہوا اور اللہ تو بندوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرنا چاہتا

۳۲.   اور اے میری قوم مجھے تم پر چیخ و پکار (قیامت) کے دن کا اندیشہ ہے

۳۳.   جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے اللہ سے تمہیں کوئی بچانے والا نہیں ہو گا اور جسے اللہ گمراہ کر دے پھر اسے کوئی راہ بتانے والا نہیں

۳۴.   اور تمہارے پاس یوسف بھی اس سے پہلے واضح دلیلیں لے کر آ چکا پس تم ہمیشہ اس سے شک میں رہے جو  وہ تمہارے پاس لایا یہاں تک کہ جب وہ فوت ہو گیا تو تم نے کہا کہ اللہ اس کے بعد کوئی رسول ہر گز نہیں بھیجے گا اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے اس کو جو  حد سے بڑھنے والا شک کرنے والا ہے

۳۵.   جو لوگ اللہ کی آیتوں میں کسی دلیل کے سوا جو  ان کے پاس پہنچی ہو جھگڑتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کے نزدیک (یہ) بڑی نازیبا بات ہے اللہ ہر ایک متکبّر سرکش کے دل پر اسی طرح مہر کر دیا کرتا ہے

۳۶.   اور فرعون نے کہا اے ہامان میرے لیے ایک محل بنا تاکہ میں راستوں پر پہنچوں

۳۷.   یعنی آسمان کے راستوں پر پھر موسیٰ کے خدا کی طرف جھانک کر دیکھوں اور میں تو اسے جھوٹا خیال کرتا ہوں اور اسی طرح فرعون کو اس کا برا عمل اچھا معلوم ہوا اور وہ راستہ سے روکا گیا تھا اور فرعون کی ہر تدبیر غارت ہی گئی

۳۸.   اور اس شخص نے کہا جو  ایمان لایا تھا اے میری قوم تم میری پیروی کرو میں تمہیں نیکی کی راہ بتاؤں گا

۳۹.   اے میری قوم دنیا کی زندگی بس (چند روزہ) فائدے ہیں اور آخرت کا گھر ہی ٹھہرنے کی جگہ ہے

۴۰.   جس نے برا کام کیا تو اتنی ہی سزا پائے گا اور جس نے نیک کام کیا خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور وہ ایماندار بھی ہو سو وہ جنت میں داخل ہوں گے جہاں انہیں بے حساب روزی ملے گی

۴۱.    اور اے میری قوم کیا بات ہے میں تو تمہیں نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلاتے ہو

۴۲.   تم مجھے اس بات کی طرف بلاتے ہو کہ میں اللہ کا منکر ہو جاؤں اور اس کے ساتھ اسے شریک کروں جسے میں جانتا بھی نہیں اور میں تمہیں غالب بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں

۴۳.   بے شک تم مجھے جس کی طرف بلاتے ہو وہ نہ دنیا میں بلانے کے قابل ہے اور نہ آخرت میں اور بے شک ہمیں اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور بے شک حد سے بڑھنے والے ہی دوزخی ہیں

۴۴.   پھر تم میری بات کو یاد کرو گے اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں بے شک اللہ بندوں کو دیکھ رہا ہے

۴۵.   پھر اللہ نے اسے تو ان کے فریبوں کی برائی سے بچایا اور خود فرعونیوں پر سخت عذاب آ پڑا

۴۶.   وہ صبح اور شام آگ کے سامنے لائے جاتے ہیں اور جس دن قیامت قائم ہو گی (حکم ہو گا) فرعونیوں کو سخت عذاب میں لے جاؤ

۴۷.   اور جب دوزخی آپس میں جھگڑیں گے پھر کمزور سرکشوں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے پیرو تھے پھر کیا تم ہم سے کچھ بھی آگ دور کر سکتے ہو

۴۸.   سرکش کہیں گے ہم تم سبھی اس میں پڑے ہوئے ہیں بے شک اللہ اپنے بندوں میں فیصلہ کر چکا ہے

۴۹.   اور دوزخی جہنم کے داروغہ سے کہیں گے کہ تم اپنے رب سے عرض کرو کہ وہ ہم سے کسی روز تو عذاب ہلکا کر دیا کرے

۵۰.   وہ کہیں گے کیا تمہارے پاس تمہارے رسول نشانیاں لے کر نہ آئے تھے کہیں گے ہاں (آئے تھے ) کہیں گے پس پکارو اور کافروں کا پکارنا محض بے سود ہو گا

۵۱.    ہم اپنے رسولوں اور ایمانداروں کے دنیا کی زندگی میں بھی مددگار ہیں اور اس دن جب کہ گواہ کھڑے ہوں گے

۵۲.   جس دن ظالموں کو ان کا عذر کرنا کچھ بھی نفع نہ دے گا اور ان پر پھٹکار پڑے گی اور ان کے لیے برا گھر ہو گا

۵۳.   اور ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی تھی اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث کر دیا تھا

۵۴.   جو عقلمندوں کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی

۵۵.   پس صبر کر بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہ کی معافی مانگ اور شام اور صبح اپنے رب کی حمد کے ساتھ پاکی بیان کر

۵۶.   بے شک جو  لوگ اللہ کی آیتوں میں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل آئی ہو جھگڑتے ہیں اور کچھ نہیں بس ان کے دل میں بڑائی ہے کہ وہ اس تک کبھی پہنچنے والے نہیں سو اللہ سے پناہ مانگو کیوں کہ وہ سننے والا دیکھنے والا ہے

۵۷.   البتہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا آدمیوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا کام ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے

۵۸.   اور اندھا اور دیکھنے والا برابر نہیں اور جو  لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے وہ اور بدکار برابر نہیں تم بہت ہی کم سمجھتے ہو

۵۹.    بے شک قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ یقین نہیں کرتے

۶۰.   اور تمہارے رب نے فرمایا ہے مجھے پکارو میں تمہاری دعا قبول کروں گا بے شک جو  لوگ میری عبادت سے سرکشی کرتے ہیں عنقریب وہ ذلیل ہو کر دوزخ میں داخل ہوں گے

۶۱.    اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ اس میں آرام کرو اور دن کو ہر چیز دکھانے والا بنایا بے شک اللہ لوگوں پر بڑے فضل والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

۶۲.   یہی اللہ تمہارا رب ہے ہر چیز کا پیدا کرنے والا اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہاں الٹے جا رہے ہو

۶۳.   اسی طرح وہ لوگ بھی الٹے چلا کرتے تھے جو  اللہ کی نشانیوں کا انکار کیا کرتے تھے

۶۴.   اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو آرام گاہ بنایا اور آسمان کو چھت اور تمہاری صورتیں بنائیں اور پاکیزہ چیزوں سے تمہیں رزق دیا وہی اللہ تمہارا پالنے والا ہے پس سارے جہان کا پالنے والا اللہ با برکت ہے

۶۵.   وہی ہمیشہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس اسی کو پکارو خاص اسی کی بندگی کرتے ہوئے سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو  سارے جہان کا پالنے والا ہے

۶۶.    کہہ دو مجھے تو ان چیزوں کی عبادت سے منع کیا گیا ہے جن کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو جب کہ میرے رب کی طرف سے میرے پاس کھلی کھلی نشانیاں آ چکی ہیں اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کے سامنے سر جھکاؤں

۶۷.   وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے پھر خون بستہ سے پیدا کیا پھر وہ تمہیں بچہ بنا کر نکالتا ہے پھر باقی رکھتا ہے تاکہ تم اپنی جو انی کو پہنچو پھر یہاں تک کہ تم بوڑھے ہو جاتے ہو کچھ تم میں اس سے پہلے مر جاتے ہیں (بعض کو زندہ رکھتا ہے اور تاکہ تم وقت مقررہ تک پہنچو اور تاکہ تم سمجھو

۶۸.   وہی ہے جو  زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے پس جب وہ کسی امر کیا فیصلہ کر لیتا ہے تو صرف اس سے یہی کہتا ہے کو ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے

۶۹.    کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو  اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں وہ کہاں پھرے چلے جا رہے ہیں

۷۰.   وہ لوگ جنہوں نے کتاب کو اور جو  کچھ ہم نے رسولوں کو دے کر بھیجا تھا سب کو جھٹلا دیا پس انہیں معلوم ہو جائے گا

۷۱.    جب کہ طوق اور زنجیریں ان کے گلے میں ڈال کر گھسیٹے جائیں گے

۷۲.   کھولتے پانی میں پھر آگ میں جھونکے جائیں گے

۷۳.   پھر ان سے کہا جائے گا کہاں ہیں جنھیں تم شریک بتاتے تھے

۷۴.   اللہ کے سوا وہ کہیں گے ہم سے وہ کھوئے گئے بلکہ ہم تو اس سے پہلے کسی چیز کو بھی نہیں پکارتے تھے اسی طرح اللہ کافروں کو گمراہ کرتا ہے

۷۵.   یہ عذاب تمہیں اس لیے ہوا کہ تم ملک میں ناحق خوشیاں مناتے تھے اور اس لیے بھی کہ تم اترایا کرتے تھے

۷۶.   جہنم کے دروازوں میں ہمیشہ رہنے کے لیے داخل ہو جاؤ پھر تکبر کرنے والوں کا کیا ہی برا ٹھکانہ ہے

۷۷.  پھر صبر کر بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے پھر جس (عذاب) کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں کچھ تھوڑا سا اگر ہم آپ کو دکھا دیں یا ہم آپ کو وفات دے دیں تو ہماری طرف ہی سب لوٹائے جائیں گے

۷۸.   اور ہم نے آپ سے پہلے کئی رسول بھیجے تھے بعض ان میں سے وہ ہیں جن کا حال ہم نے آپ پر بیان کر دیا اور بعض وہ ہیں کہ ہم نے آپ پر انکا حال بیان نہیں کیا اور کسی رسول سے یہ نہ ہو سکا کہ کوئی معجزہ اذنِ الٰہی کے سوا ظاہر کر سکے پھر جس وقت اللہ کا حکم آئے گا ٹھیک فیصلہ ہو جائے گا اور اس وقت باطل پرست نقصان اٹھائیں گے

۷۹.   اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے چوپائے بنائے تاکہ تم ان میں سے بعض پر سوار ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو

۸۰.   اور تمہارے لیے ان میں بہت سے فوائد ہیں اور تاکہ تم ان پر سوار ہو کر اپنی حاجت کو پہنچو جو  تمہارے سینوں میں ہے اور ان پر اور نیز کشتیوں پر تم سوار کیے جاتے ہو

۸۱.    اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے پس تم اللہ کی کون کون سی نشانیوں کا انکار کرو گے

۸۲.   پس کیا انہوں نے ملک میں چل پھر کر نہیں دیکھا کہ جو  لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا کیا انجام ہوا وہ لوگ ان سے زیادہ تھے اور قوت اور نشانوں میں (بھی) جو  کہ زمین پر چھوڑ گئے ہیں بڑھے ہوئے تھے پس ان کے نہ کام آیا جو  کچھ وہ کماتے تھے

۸۳.   پس جب ان کے رسول ان کے پاس کھلی دلیلیں لائے تو وہ اپنے علم و دانش پر اترانے لگے اور جس پر وہ ہنسی کرتے تھے وہ ان پر الٹ پڑا

۸۴.   پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب آتے دیکھا تو کہنے لگے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے جو  ایک ہے اور ہم نے ان چیزوں کا انکار کیا جنہیں ہم اس کا شریک ٹھیراتے تھے

۸۵.   پس انہیں ان کے ایمان نے نفع نہ دیا جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا یہ سنت الٰہی ہے جو  اس کے بندوں میں گزر چکی ہے اور اس وقت کافر خسارہ میں رہ گئے

 

سورۃ  حٰمٓ السجدۃ

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      حم

۲.      یہ کتاب) بڑے مہربان نہایت رحم والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے

۳.     کہ جس کی آیتیں عربی زبان میں علم والوں کے لیے واضح ہیں

۴.     خوشخبری دینے والی ڈرانے والی ہے پھر ان میں سے اکثر نے تو منہ ہی پھیر لیا پھر وہ سنتے بھی نہیں

۵.     اور کہتے ہیں ہمارے دل اس بات سے کہ جس کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے پردوں میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان پردہ پڑا ہوا ہے پھر آپ اپنا کام کیے جائیں ہم بھی اپنا کام کر رہے ہیں

۶.      آپ ان سے کہہ دیں کہ میں بھی تم جیسا ایک آدمی ہوں میری طرف یہی حکم آتا ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے پھر اس کی طرف سیدھے چلے جاؤ اور اس سے معافی مانگو اور مشرکوں کے لیے ہلاکت ہے

۷.     جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں

۸.     بے شک جو  لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام بھی کیے ان کے لیے بے انتہا اجر ہے

۹.      کہہ دو کیا تم اس کا انکار کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین بنائی اور تم اس کے لیے شریک ٹھیراتے ہو وہی سب جہانوں کا پروردگار ہے

۱۰.    اور اس نے زمین میں اوپر سے پہاڑ رکھے اور اس میں برکت دی اور چار دن میں اس کی غذاؤں کا اندازہ کیا (یہ جو اب) پوچھنے والوں کے لیے پورا ہے

۱۱.     پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں تھا پس اس کو اور زمین کو فرمایا کہ خوشی سے آؤ یا جبر سے دونوں نے کہا ہم خوشی سے آئے ہیں

۱۲.    پھر انہیں دو دن میں سات آسمان بنا دیا اور اس نے ہر ایک آسمان میں اس کا کام القا کیا اور ہم نے پہلے آسمان کو چراغوں سے زینت دی اور حفاظت کے لیے بھی یہ زبردست ہر چیز کے جاننے والے کا اندازہ ہے

۱۳.    پس اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو میں تمہیں کڑک سے ڈراتا ہوں جیسا کہ قوم عاد اور ثمود پر کڑک آئی تھی

۱۴.    جب ان کے پاس رسول آئے ان کے سامنے سے اور ان کے پیچھے سے کہ سوائے اللہ کے کسی کی عبادت نہ کرو تو کہنے لگے کہ اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتے نازل کر دیتا پس ہم تو اس چیز سے جو  تم دے کر بھیجے گئے ہو منکر ہیں

۱۵.    پس قوم عاد نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور کہا ہم سے طاقت میں کون زیادہ ہے کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے وہ ان سے طاقت میں کہیں بڑھ کر ہے وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے

۱۶.    پس ہم نے ان پر منحوس دنوں میں تیز آندھی بھیجی تاکہ ہم انہیں ذلت کے عذاب کا مزہ دنیا کی زندگی میں چکھا دیں اور آخرت کا عذاب تو اور بھی ذلت کا ہے اور ان کی مدد نہ کی جائے گی

۱۷.    اور وہ جو  قوم ثمود تھی ہم نے انہیں ہدایت کی سو انہوں نے گمراہی کو بمقابلہ ہدایت کے پسند کیا پھر انہیں کڑاکے کے ذلیل کرنے والے عذاب نے آ لیا ان کے اعمال کے سبب سے

۱۸.    اور جو  لوگ ایمان لائے اور ڈرتے رہتے تھے ہم نے انہیں بچا لیا

۱۹.     اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف ہانکیں جائیں گے تو وہ روک لیے جائیں گے

۲۰.   یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آ پہنچیں گے تو ان پر ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں گواہی دیں گی جو  کچھ وہ کیا کرتے تھے

۲۱.    وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی وہ کہیں گے کہ ہمیں اللہ نے گویائی دی جس نے ہر چیز کو گویائی بخشی ہے اور اسی نے پہلی مرتبہ تمہیں پیدا کیا اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے

۲۲.   اور تم اپنے کانوں اور آنکھوں اور چمڑوں کی اپنے اوپر گواہی دینے سے پردہ نہ کرتے تھے لیکن تم نے یہ گمان کیا تھا جو  کچھ تم کرتے ہو اس میں سے بہت سی چیزوں کو اللہ نہیں جانتا

۲۳.   اور تمہارے اسی خیال نے جو  تم نے اپنے رب کے حق میں کیا تھا تمہیں برباد کیا پھر تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گئے

۲۴.   پس اگر وہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانہ آگ ہی ہے اور اگر وہ معافی چاہیں گے تو انہیں معافی نہیں دی جائے گی

۲۵.   اور ہم نے ان کے لیے کچھ ہمنشین مقرر کر دیئے پس انہوں نے ان کو وہ (برے کام) اچھے کر دکھائے جو  پہلے کر چکے تھے اور جو  پیچھے کریں گے اور ان پر حکم الٰہی ثابت ہو چکا تھا پہلی امتوں کے ضمن میں جو  ان سے پہلے جنوں اور انسانوں میں سے گزر چکی تھیں بے شک وہ نقصان اٹھانے والے تھے

۲۶.   اور کافروں نے کہا کہ تم اس قرآن کو نہ سنو اور اس میں غل مچاؤ تاکہ تم غالب ہو جاؤ

۲۷.   پس ہم ضرور کافروں کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے اور ہم ان کے بدترین اعمال کا بدلہ دیں گے جو  وہ کیا کرتے تھے

۲۸.   اللہ کے دشمنوں کی یہی سزا آگ ہی ہے ان کے لیے اس میں ہمیشہ رہنے کا گھر ہے اس کا بدلہ جو  ہماری آیتوں کا انکار کیا کرتے تھے

۲۹.    اور کافر کہیں گے اے ہمارے رب ہمیں وہ لوگ دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا جنّوں اور انسانوں میں سے ہم انہیں اپنے قدموں کے نیچے ڈال دیں تاکہ وہ بہت ذلیل ہوں

۳۰.   بے شک جنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اتریں گے کہ تم خوف نہ کرو اور نہ غم کرو اور جنت میں خوش رہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا

۳۱.    ہم تمہارے دنیا میں بھی دوست تھے اور آخرت میں بھی اور بہشت میں تمہارے لیے ہر چیز موجود ہے جس کو تمہارا دل چاہے اور تم جو  وہاں مانگو گے ملے گا

۳۲.   بخشنے والے نہایت رحم والے کی طرف سے مہمانی ہے

۳۳.   اور اس سے بہتر کس کی بات ہے جس نے لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا اور خود بھی اچھے کام کیے اور کہا بے شک میں بھی فرمانبرداروں میں سے ہوں

۳۴.   اور نیکی اور بدی برابر نہیں ہو تی (برائی کا) دفعیہ اس بات سے کیجیئے جو  اچھی ہو پھر ناگہاں وہ شخص جو  تیرے اور اس کے درمیان دشمنی تھی ایسا ہو گا گویا کہ وہ مخلص دوست ہے

۳۵.   اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر انہیں جو  صابر ہوتے ہیں اور یہ بات نہیں دی جاتی مگر اس کو جو  بڑا بخت والا ہے

۳۶.   اور اگر آپ کو شیطان سے کوئی وسوسہ آنے لگے تو اللہ کی پناہ مانگیئے بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے

۳۷.   اور اس کی نشانیوں میں سے رات اور دن اور سورج اور چاند ہیں سورج کو سجدہ نہ کرو اور نہ چاند کو اور اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو

۳۸.   پھر اگر وہ تکبر کریں تو وہ لوگ جو  آپ کے رب کے پاس ہیں رات دن اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تھکتے نہیں

۳۹.   اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تو زمین کو دبی ہوئی دیکھتا ہے پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو ابھرتی ہے اور پھولتی ہے بے شک جس نے اسے زندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرے گا بے شک وہی ہر چیز پر قادر ہے

۴۰.   بے شک جو  لوگ ہماری آیتوں میں کجروی کرتے ہیں وہ ہم سے چھپے نہیں رہتے کیا وہ شخص جو  آگ میں ڈالا جائے گا بہتر ہے یا وہ جو  قیامت کے دن امن سے آئے گا جو  چاہو کرو جو  کچھ تم کرتے ہو وہ دیکھ رہا ہے

۴۱.    بے شک وہ لوگ جنہوں نے نصیحت سے انکار کیا جب کہ وہ ان کے پاس آئی اور تحقیق وہ البتہ عزت والی کتاب ہے

۴۲.   جس میں نہ آگے اور نہ پیچھے سے غلطی کا دخل ہے حکمت والے تعریف کیے ہوئے کی طرف سے نازل کی گئی ہے

۴۳.   آپ سے وہی بات کہی جاتی ہے جو  آپ سے پہلے رسولوں سے کہی گئی تھی بے شک آپ کا رب بخشنے والا اور دردناک عذاب دینے والا بھی ہے

۴۴.   اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بنا دیتے تو کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں کیا عجمی کتاب اور عربی رسول کہہ دو یہ ایمان داروں کے لیے ہدایت اور شفا ہے اور جو  لوگ ایمان نہیں لاتے ان کے کان بہرے ہیں اور وہ قرآن ان کے حق میں نابینائی ہے وہ لوگ (گو یا کہ) دور جگہ سے پکارے جا رہے ہیں

۴۵.   اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات صادر نہ ہو چکی ہوتی تو ان کا فیصلہ ہی ہو چکا ہوتا اور انہیں تو قرآن میں قوی شک ہے

۴۶.   جو کوئی نیک کام کرتا ہے تو اپنے لیے اور برائی کرتا ہے تو اپنے سر پر اور آپ کا رب تو بندوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا

۴۷.   قیامت کی خبر کا اسی کی طرف حوالہ دیا جاتا ہے اور کوئی پھل اپنے غلافوں سے نہیں نکلتا اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ وضع حمل کرتی ہے مگر اس کے علم سے اور جس دن انہیں پکارے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں کہیں گے ہم نے آپ سے عرض کر دیا کہ ہم میں سے کسی کو بھی خبر نہیں

۴۸.   اور ان سے وہ کھوئے جائیں گے جنہیں اس سے پہلے پکارتے تھے اور یقین کر لیں گے کہ انہیں کسی طرح بھی چھٹکارا نہیں

۴۹.   انسان بھلائی مانگنے سے نہیں تھکتا اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور نا امید ہو جاتا ہے

۵۰.   اور اگر ہم اسے اس مصیبت کے بعد جو اس پر آئی تھی اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے یہ میرا حق تھا اور میں نہیں خیال کرتا کہ قیامت قائم ہو گی اور اگر میں اپنے رب کے پاس گیا بھی تو بے شک میرے لیے اس کے ہاں بھلائی ہی ہو گی ہم کافروں کو ضرور بتائیں گے جو  کچھ وہ کرتے رہے اور ہم ضرور انہیں سخت عذاب چکھائیں گے

۵۱.    اور جب ہم نے انسان پر انعام کیا تو اس نے منہ پھیر لیا اور کنارہ کش ہو گیا اور جب اس کو تکلیف پہنچی تو لمبی چوڑی دعا کرنے لگا

۵۲.   کہہ دو بھلا دیکھو تو سہی اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہو پھر تم اس کا انکار کر بیٹھے تو ایسے پرلے درجہ کے ضدی سے کون زیادہ گمراہ ہو گا

۵۳.   عنقریب ہم اپنی نشانیاں انہیں دنیا میں دکھائیں گے اور خود ان کے نفس میں یہاں تک کہ ان پر واضح ہو جائے گا کہ وہی حق ہے کیا ان کے رب کی یہ بات کافی نہیں کہ وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے

۵۴.   خبردار انہیں اپنے رب کے پاس حاضر ہونے میں شک ہے خبردار بے شک وہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے

 

سورۃ شوریٰ

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      حم

۲.      عسق

۳.     اسی طرح سے اللہ زبردست حکمت والا آپ کی طرف وحی کرتا ہے اور ان کی طرف بھی (کرتا تھا) جو  آپ سے پہلے تھے

۴.     اسی کا ہے جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ بلند مرتبہ بزرگی والا ہے

۵.     قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ جائیں اور سب فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور ان کے لیے جو  زمین میں ہیں مغفرت مانگتے ہیں خبردار بے شک اللہ ہی بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۶.      اور وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا اور کارساز بنا رکھے ہیں اللہ ان کا حال دیکھ رہا ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں

۷.     اور اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں قرآن نازل کیا تاکہ آپ مکہ والوں اور اس کے آس پاس والوں کو ڈرائیں اور قیامت کے دن سے بھی ڈرائیں جس میں کوئی شبہ نہیں (اس روز) ایک جماعت جنت میں اور ایک جماعت جہنم میں ہو گی

۸.     اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی جماعت کر دیتا لیکن اللہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار

۹.      کیا انہوں نے اس کے سوا اور بھی مددگار بنا رکھے ہیں پھر اللہ ہی مددگار ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۰.    اور جس بات میں بھی تم اختلاف کرتے ہو سو اس کا فیصلہ اللہ کے سپرد ہے وہی اللہ میرا رب ہے اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اس کی طرف میں رجوع کرتا ہوں

۱۱.     وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اسی نے تمہاری جنس سے تمہارے جوڑے بنائے اور چار پایوں کے بھی جوڑے بنائے تمہیں زمین میں پھیلاتا ہے کوئی چیز اس کی مثل نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے

۱۲.    اس کے ہاتھ میں آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں روزی کشادہ کرتا ہے جس کی چاہے اور تنگ کر دیتا ہے بے شک وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

۱۳.    تمہارے لیے وہی دین مقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور اسی راستہ کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اور اسی کا ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ اسی دین پر قائم رہو اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا جس چیز کی طرف آپ مشرکوں کو بلاتے ہیں وہ ان پر گراں گزرتی ہے اللہ جسے چاہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اور جو  اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے راہ دکھاتا ہے

۱۴.    اور اہلِ کتاب جو جدا جدا فرقے ہوئے تو علم آنے کے بعد اپنی باہمی ضد سے ہوئے اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک وقت مقرر (قیامت) تک کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ ہو گیا ہوتا اور جو  ان کے بعد کتاب کے وارث بنائے گئے ہیں (زمانۂ نبوی کے اہل کتاب) وہ اس (دین) کی نسبت حیرت انگیز شک میں ہیں

۱۵.    تو آپ اسی دین کی طرف بلائیے اور قائم رہیئے جیسا آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیئے اور کہہ دو کہ میں اس پر یقین لایا ہوں جو  اللہ نے کتاب نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے ہمارے لیے ہمارے اعمال ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اللہ ہم سب کو جمع کر لے گا اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

۱۶.    اور جو  لوگ اللہ(کے دین) کے بارے میں جھگڑتے ہیں بعد اس کے کہ وہ مان لیا گیا ان لوگوں کی حجّت ان کے رب کے ہاں باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے

۱۷.    اللہ ہی ہے جس نے سچی کتاب اور ترازو نازل کی اور آپ کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہو

۱۸.    اس کی جلدی تو وہی کرتے ہیں جو  اس پر ایمان نہیں رکھتے اور جو  ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈر رہے ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ برحق ہے خبردار بے شک جو  لوگ قیامت کے بارہ میں جھگڑا کرتے ہیں وہ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں

۱۹.     اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے جسے (جس قدر) چاہے روزی دیتا ہے اور وہ بڑا طاقتور زبردست ہے

۲۰.   جو کوئی آخرت کی کھیتی کا طالب ہو ہم اس کے لیے اس کھیتی میں برکت دیں گے اور جو  دنیا کی کھیتی کا طالب ہو اسے (بقدر مناسب) دنیا میں دیں گے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں ہو گا

۲۱.    کیا ان کے اور شریک ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین کا وہ طریقہ نکالا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی اور اگر فیصلہ کا وعدہ نہ ہوا ہوتا تو ان کا دنیا ہی میں فیصلہ ہو گیا ہو تا اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے

۲۲.   آپ ظالموں کو (قیامت کے دن) دیکھیں گے کہ اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور ان پر پڑنے والا اور جو  لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے انہیں جو  چاہیں گے اپنے رب کے ہاں سے ملے گا یہی وہ بڑا فضل ہے

۲۳.   یہی وہ (فضل) جس کی اللہ اپنے بندوں کو خوشخبری دے دیتا ہے جو  ایمان لائے اور نیک کام کیے کہہ دو میں تم سے اس پر کوئی اجرت نہیں مانگتا بجز رشتہ داری کی محبت کے اور جو  نیکی کمائے گا تو ہم اس میں اس کے لیے بھلائی زیادہ کر دیں گے بے شک اللہ بخشنے والا قدردان ہے

۲۴.   کیا وہ کہتے ہیں کہ آپ نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے پس اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مُہر کر دے اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور سچ کو اپنی کلام سے ثابت کر دیتا ہے بے شک وہ سینوں کے بھید خوب جانتا ہے

۲۵.   اور وہی ہے جو  اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور ان کے گناہ معاف کر دیتا ہے اور جانتا ہے جو  تم کرتے ہو

۲۶.   اور ان کی دعا قبول کرتا ہے جو  ایمان لائے اور نیک کام کیے اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دیتا ہے اور کافروں کے لیے سخت عذاب ہے

۲۷.   اور اگر اللہ اپنے بندوں کی روزی کشادہ کر دے تو زمین پر سرکشی کرنے لگیں لیکن وہ ایک اندازے سے اتارتا ہے جتنی چاہتا ہے بے شک وہ اپنے بندوں سے خوب خبردار دیکھنے والا ہے

۲۸.   اور وہی ہے جو  نا امید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا ہے اور اپنی رحمت کو پھیلاتا ہے اور وہی کارساز احمد کے لائق ہے

۲۹.    اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آسمانوں اور زمین کو بنایا اور اس پر ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلائے اور وہ جب چاہے گا ان کے جمع کرنے پر قادر ہے

۳۰.   اور تم پر جو  مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے

۳۱.    اور تم زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور سوائے اللہ کے نہ کوئی تمہارا کارساز ہے اور نہ کوئی مددگار

۳۲.   اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں پہاڑوں جیسے جہاز ہیں

۳۳.   اگر وہ چاہے تو ہوا کو ٹھیرا دے پس وہ اس کی سطح پر کھڑ ے رہ جائیں بے شک اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لیے نشانیاں ہیں

۳۴.   یا ان کے برے اعمال کے سبب سے انہیں تباہ کر دے اور بہتوں کو معاف بھی کر دیتا ہے

۳۵.   اور جان لیں وہ جو  ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں کہ ان کے لیے پناہ کی کوئی جگہ نہیں

۳۶.   پھر جو  کچھ تمہیں دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور جو  کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور سدا رہنے والا ہے یہ ان کے لیے ہے جو  ایمان لائے اور اپنے رب پر توکل کرتے ہیں

۳۷.   اور وہ جو  بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی سے بچتے ہیں اور جب غصہ ہوتے ہیں تو معاف کر دیتے ہیں

۳۸.   اور وہ جو  اپنے رب کا حکم مانتے ہیں اور نماز ادا کرتے ہیں اور ان کا کام باہمی مشورے سے ہوتا ہے اور ہمارے دیے ہوئے میں سے کچھ دیا بھی کرتے ہیں

۳۹.   اور وہ لوگ جب ان پر ظلم ہوتا ہے تو بدلہ لیتے ہیں

۴۰.   اور برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے پس جس نے معاف کر دیا اور صلح کر لی تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے بے شک وہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا

۴۱.    اور جو  کوئی ظلم اٹھانے کے بعد بدلہ لے تو ان پر کوئی الزام نہیں

۴۲.   الزام تو ان پر ہے جو  لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں ناحق سرکشی کرتے ہیں یہی ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے

۴۳.   اور البتہ جس نے صبر کیا اور معاف کر دیا بے شک یہ بڑی ہمت کا کام ہے

۴۴.   اور جسے اللہ گمراہ کر دے سو اس کے بعد اس کا کوئی کارساز نہیں اور ظالموں کو دیکھیں گے جب وہ عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کیا واپس جانے کا بھی کوئی راستہ ہے

۴۵.   اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے ایسے حال میں ذلت کے مارے جھکے ہوئے ہوں گے چھپی نگاہ سے دیکھ رہے ہوں گے اور وہ لوگ کہیں گے جو  ایمان لائے تھے بے شک خسارہ اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن خسارہ میں رکھا خبردار بے شک ظالم ہی ہمیشہ عذاب میں ہوں گے

۴۶.   اور ان کا اللہ کے سوا کوئی بھی حمایتی نہ ہو گا کہ ان کو بچائے اور جسے اللہ گمراہ کرے اس کے لیے کوئی بھی راستہ نہیں

۴۷.   اس سے پہلے اپنے رب کا حکم مان لو کہ وہ دن آ جائے جو  اللہ کی طرف سے ٹلنے والا نہیں اس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہو گی اور نہ تم انکار کر سکو گے

۴۸.   پھر بھی اگر نہ مانیں تو ہم نے آپ کو ان پر محافظ بنا کر نہیں بھیجا ہے آپ پر تو صرف پہنچا دینا ہے اور جب ہم انسان کو اپنی کوئی رحمت چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہو جاتا ہے اور اگر اس پر اس کے اعمال سے اس سے کوئی مصیبت پڑ جاتی ہے تو انسان بڑا ہی ناشکرا ہے

۴۹.   آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی بادشاہی ہے جو  چاہتا ہے پیدا کر تا ہے جسے چاہتا ہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے لڑکے بخشتا ہے

۵۰.   یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کر دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بانجھ کر دیتا ہے بے شک وہ خبردار قدرت والا ہے

۵۱.    اور کسی انسان کا حق نہیں کہ اس سے اللہ کلام کر لے مگر بذریعہ وحی یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی فرشتہ بھیج دے کہ وہ اس کے حکم سے القا کر لے جو  چاہے بے شک وہ بڑا عالیشان حکمت والا ہے

۵۲.   اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنا حکم سے قرآن نازل کیا آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے اور لیکن ہم نے قرآن کو ایسا نور بنایا ہے کہ ہم اس کے ذریعہ سے ہم اپنے بندوں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں اور بے شک آپ سیدھا راستہ بتاتے ہیں

۵۳.   اس اللہ کا راستہ جس کے قبضہ میں آسمانوں اور زمین کی سب چیزیں ہیں خبردار اللہ ہی کی طرف سب کام رجوع کرتے ہیں

 

سورۃ  زخرف

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      حم

۲.      روشن کتاب کی قسم ہے

۳.     ہم نے اسے عربی زبان میں قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھو

۴.     اور یہ کتاب لوح محفوظ میں ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت والی ہے

۵.     کیا تمہارے سمجھانے سے ہم اس لیے منہ پھیر لیں گے کہ تم بیہودہ لوگ ہو

۶.      اور پہلے لوگوں میں بھی ہم نے بہت سے نبی بھیجے ہیں

۷.     اور ان کے پاس ایسا کوئی نبی نہ آتا تھا کہ جس سے وہ ٹھٹھا نہ کرتے تھے

۸.     پھر ہم نے ان میں بڑے زور والوں کو ہلاک کر دیا اور پہلوں کی مثال گزر چکی ہے

۹.      اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو ضرور کہیں گے کہ انہیں اس بڑے زبردست جاننے والے نے پیدا کیا ہے

۱۰.    وہ جس نے زمین کو تمہارا بچھونا بنایا اور تمہارے لیے اس میں راستے بنائے تاکہ تم راہ پاؤ

۱۱.     اور وہ جس نے آسمان سے اندازے کے ساتھ پانی اتارا پھر ہم نے اس سے مردہ بستی کو زندہ کیا تم بھی اس طرح ( قبروں سے ) نکالے جاؤ گے

۱۲.    اور وہ جس نے ہر قسم کے جوڑے بنائے اور تمہارے لیے وہ کشتیاں اور چار پائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو

۱۳.    تاکہ ان کی پیٹھ پر چڑھ کر اپنے رب کا احسان یاد کرو جب کہ تم ان پر خوب بیٹھ جاؤ اور کہو وہ ذات پاک ہے جس نے ہمارے لیے اسے مطیع کر دیا اور ہم اسے قابو میں لانے والے نہ تھے

۱۴.    اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں

۱۵.    اور لوگوں نے اس کے بندوں کو اس کی اولاد بنا دیا بے شک انسان صریح ناشکرا ہے

۱۶.    کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے بیٹیاں لے لیں اور تمہیں بیٹے چن کر دیئے

۱۷.    اور جب ان میں سے کسی کو اس چیز کی خوشخبری دی جائے جسے رحمان کے لیے ٹھیراتا ہے تو اس کا منہ سیاہ ہو جاتا ہے اور و ہ دل میں کڑھتا رہتا ہے

۱۸.    کیا اس کے لیے وہ ہے جو  زیور میں پلتی ہے اور وہ جھگڑتے میں بات نہیں کر سکتی

۱۹.     اور فرشتوں کو جو  رحمان کے بندے ہیں عورتیں فرض کر لیا کیا انھوں نے پیدا ہوتے دیکھا ہے ان کی گواہی لکھی جائے گی اور ان سے پوچھا جائے گا

۲۰.   اور کہتے ہیں اگر رحمان چاہتا تو ہم انہیں نہ پوجتے انہیں اس کی کچھ خبر نہیں وہ محض اٹکل دوڑاتے ہیں

۲۱.    کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس پر قائم ہیں

۲۲.   بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور انہیں کے ہم پیرو ہیں

۲۳.   اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کسی گاؤں میں بھی کوئی ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے دولت مندوں نے (یہی) کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا اور ہم انہیں کے پیرو ہیں

۲۴.   رسول نے کہا اگر چہ میں تمہارے پاس اس سے بھی بہتر طریقہ لاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا انہوں نے کہا جو  کچھ تو لایا ہے ہم اس کے منکر ہیں

۲۵.   پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا پھر دیکھ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا

۲۶.   اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ بے شک میں ان سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو

۲۷.   سوائے اس ذات کے جس نے تجھے پیدا کیا سو بے شک وہی تجھے راہ دکھائے گا

۲۸.   اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گیا تاکہ وہ رجوع کریں

۲۹.    بلکہ میں نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو خوب سامان دیا یہاں تک کہ ان کے پاس سچا قرآن اور صاف صاف بتانے والا رسول آیا

۳۰.   اور جب ان کے پاس سچا قرآن پہنچا تو کہا کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اسے نہیں مانتے

۳۱.    اور کہا کیوں یہ قرآن ان دو بستیوں کے کسی سردار پر نازل نہیں کیا گیا

۳۲.   کیا وہ آپ کے رب کی رحمت تقسیم کرتے ہیں ان کی روزی تو ہم نے ان کے درمیان دنیا کی زندگی میں تقسیم کی ہے اور ہم نے بعض کے بعض پر درجے بلند کیے تاکہ ایک دوسرے کو محکوم بنا کر رکھے اور آپ کے رب کی رحمت اس سے کہیں بہتر ہے جو  وہ جمع کرتے ہیں

۳۳.   اور اگر یہ نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک طریقہ کے ہو جائیں گے (کافر) تو جو  اللہ کے منکر ہیں انکے گھروں کی چھت اور ان پر چڑھنے کی سیڑھیاں چاندی کی کر دیتے

۳۴.   اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی چاندی کے کر دیتے جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں

۳۵.   اور سونے کے بھی اور یہ سب کچھ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور آخرت آپ کے رب کے ہاں پرہیزگاروں کے لیے ہے

۳۶.   اور جو  اللہ کی یاد سے غافل ہوتا ہے تو ہم اس پر ایک شیطان متعین کر تے ہیں پھر وہ اس کا ساتھی رہتا ہے

۳۷.   اور شیاطین آدمیوں کو راستے سے روکتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہِ راست پر ہیں

۳۸.   یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا اے کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کی دوری ہوتی پس کیسا برا ساتھی ہے

۳۹.   اور آج تمہیں یہ بات ہر گز نفع نہ دے گی چونکہ تم نے ظلہم کیا تھا بے شک تم عذاب میں شریک ہو

۴۰.   پس کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں یا اندھوں کو راہ دکھا سکتے ہیں اور انہیں جو  صریح گمراہی میں ہیں

۴۱.    پس اگر ہم آپ کو (دنیا سے ) اٹھا لیں تو بھی ہم ان سے بدلہ لیں گے

۴۲.   یا اگر ہم آپ کو وہ دکھا بھی دیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے تو ہم ان پر قادر ہیں

۴۳.   پھر آپ مضبوطی سے پکڑیں اسے جو  آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے بے شک آپ سیدھے راستہ پر ہیں

۴۴.   اور بے شک وہ (قرآن) آپ کے لیے اور آپ کی قوم کے لیے ایک نصیحت ہے اور تم سب سے ا سکی باز پرس ہو گی

۴۵.   اور آپ ان سب پیغمبروں سے جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا ہے پوچھ لیجیئے کیا ہم نے رحمان کے سوا دوسرے معبود ٹھیرا لئے تھے کہ انکی عبادت کی جائے

۴۶.   اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے امرائے دربار کی طرف بھیجا تھا سو اس نے کہا کہ میں پروردگار عالم کا رسول ہوں

۴۷.   پس جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لایا تو وہ اس کی ہنسی اڑانے لگے

۴۸.   اور ہم ان کو جو  کوئی نشانی دکھاتے تھے تو ایک دوسرے سے بڑھ کر ہوتی تھی اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وہ باز آ جائیں

۴۹.   اور انہوں نے کہا اے جادوگر اپنے رب سے ہمارے لیے اس عہد سے جو  تجھ سے اس نے کیا ہے دعا کر ہم ضرور راہ پر آ جائیں گے

۵۰.   پھر جب ہم ان سے عذاب ہٹا لیتے تو اسی وقت عہد کو توڑ دیتے

۵۱.    اور فرعون نے اپنی قوم میں منادی کر کے کہہ دیا اے میری قوم کیا میرے لیے مصر کی بادشاہت نہیں اور کیا یہ نہریں میرے (محل کے ) نیچے سے نہیں بہہ رہی ہیں پھر کیا تم نہیں دیکھتے

۵۲.   کیا میں اس سے بہتر نہیں ہوں جو  ذلیل ہے اور صاف صاف بات بھی نہیں کر سکتا

۵۳.   پھر اس کے لیے سونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے یا اس کے ہمراہ فرشتے پرے باندھے ہوئے آئے ہوتے

۵۴.   پس اس نے اپنی قوم کو احمق بنا دیا پھر اس کے کہنے میں آ گئے کیوں کہ وہ بدکار لوگ تھے

۵۵.   پس جب انہوں نے ہمیں غصہ دلا دیا تو ہم نے ان سے بدلہ لیا ہم نے ان سب کو غرق کر دیا

۵۶.   پھر ہم نے انہیں گئے گزرے اور پیچھے آنے والوں کے لیے کہاوت بنا دیا

۵۷.   اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اسی وقت آپ کی قوم کے لوگ اس سے کھلکھلا کر ہنسنے لگے

۵۸.   اور کہا کیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ یہ ذکر صرف آپ سے جھگڑنے کے لیے کرتے ہیں بلکہ وہ تو جھگڑالو ہی ہیں

۵۹.    وہ تو ہمارا ایک بندہ ہے جس پر ہم نے انعام کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لیے نمونہ بنا دیا تھا

۶۰.   اور اگر ہم چاہیں تم میں سے فرشتے پیدا کریں جو  زمین میں تمہاری جگہ رہیں

۶۱.    اور البتہ عیسیٰ قیامت کی ایک نشانی ہے پس تم اس میں شبہ نہ کرو اور میری تابعداری کرو یہی سیدھا راستہ ہے

۶۲.   اور تمہیں شیطان نہ روکنے پائیں کیوں کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے

۶۳.   اور جب عیسیٰ واضح دلیلیں لے کر آیا تھا تو اس نے کہا تھا کہ میں تمہارے پاس دانائی کی باتیں لایا ہوں اور تاکہ تم پر بعض وہ باتیں واضح کر دوں جن میں تم اختلاف کرتے تھے پس اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو

۶۴.   بے شک اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو وہی سیدھا راستہ ہے

۶۵.   پھر لوگ ایک دوسرے سے مختلف ہو گئے پس جنہوں نے ظلم کیا ان کے لیے دردناک دن کے عذاب سے تباہی ہے

۶۶.    کیا وہ قیامت کے ہی منتظر ہیں کہ ان پر یکایک آ جائے اور ان کو خبر بھی نہ ہو

۶۷.   اس دن دوست بھی آپس میں دشمن ہو جائیں گے مگر پرہیز گار لوگ

۶۸.   کہا جائے گا) اے میرے بندو تم پر آج نہ کوئی خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے

۶۹.    جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور فرمانبردار تھے

۷۰.   تم اور تمہاری بیویاں خوشیاں کرتے ہوئے جنت میں داخل ہو جاؤ

۷۱.    ان کے سامنے سونے کے پیالے پیش کیے جائیں گے اور آبخورے بھی اور وہاں جس چیز کو دل چاہے گا اور جس سے آنکھیں خوش ہوں گی موجود ہو گی اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے

۷۲.   اور یہی وہ جنت ہے جس کے تم وارث بنائے گئے ہو ان اعمال کے بدلے میں جو  تم کرتے تھے

۷۳.   تمہارے لیے وہاں بہت سے میوے ہیں جن میں سے کھایا کرو گے

۷۴.   بے شک گناہگار عذاب دوزخ ہی میں ہمیشہ رہیں گے

۷۵.   ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اسی میں مایوس پڑے رہیں گے

۷۶.   اور ہم نے تو ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود ہی ظالم تھے

۷۷.  اور وہ پکاریں گے اے مالک تیرا پروردگار ہمارا کام تمام کر دے وہ کہے گا بے شک تمہیں تو ہمیشہ رہنا ہے

۷۸.   ہم تو تمہارے پاس سچا دین لا چکے اور لیکن تم میں سے اکثر دین حق سے نفرت کرتے ہیں

۷۹.   کیا انہوں نے کوئی بات طے کر لی ہے تو ہم بھی طے کرنے والے ہیں

۸۰.   کیا وہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کا بھید اور مشورہ نہیں سنتے کیوں نہیں اور ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں

۸۱.    کہہ دو اگر اللہ کا بیٹا ہوتا تو سب سے پہلے میں عبادت کرتا

۸۲.   آسمانوں اور زمین اور عرش کا رب پاک ہے ان باتوں سے جو  وہ بناتے ہیں

۸۳.   پھر انہیں چھوڑ دو بک بک اور کھیل کود میں لگے رہیں یہاں تک کہ وہ دن دیکھ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے

۸۴.   اور وہی ہے جو  آسمان میں بھی معبود ہے اور زمین میں بھی معبود ہے اور وہی حکمت والا جاننے والا ہے

۸۵.   اور وہ بڑا بابرکت ہے جس کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو  ان دونوں کے درمیان موجود ہے اور اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے

۸۶.   اور جنہیں وہ اس کے سوا پکارتے ہیں انہیں تو شفاعت کا بھی اختیار نہیں ہاں جن لوگوں نے حق بات کا اقرار کیا تھا اور وہ تصدیق بھی کرتے تھے

۸۷.   اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو ضرور کہیں گے اللہ نے پھر کہاں بہکے جا رہے ہیں

۸۸.   اور قسم ہے رسول کے یا رب پکارنے کی بے شک یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہ لائیں گے

۸۹.   پس آپ بھی ان سے منہ پھیر لیں اور سلام کہہ دیں پس انہیں خود معلوم ہو جائے گا

 

سورۃ دخان

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      حم

۲.      روشن کتاب کی قسم ہے

۳.     ہم نے اسے مبارک رات میں نازل کیا ہے بے شک ہمیں ڈرانا مقصود تھا

۴.     سارے کام جو  حکمت پر مبنی ہیں اسی رات تصفیہ پاتے ہیں

۵.     ہمارے خاص حکم سے کیوں کہ ہمیں رسول بھیجنا منظور تھا

۶.      آپ کے پروردگار کی رحمت ہے بے شک وہی سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے

۷.     آسمانوں اور زمین کا رب ہے اور جو  کچھ ان کے درمیان ہے اگر تم یقین کر نے والے ہو

۸.     اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے تمہارا بھی رب ہے اور تمہارے پہلے باپ دادا کا بھی

۹.      بلکہ وہ تو شک میں کھیل رہے ہیں

۱۰.    سو اس دن کا انتظار کیجیئے کہ آسمان دھواں ظاہر لائے

۱۱.     جو لوگوں کو ڈھانپ لے یہی دردناک عذاب ہے

۱۲.    اے ہمارے رب ہم سے یہ عذاب دور کر دے بے شک ہم ایمان لانے والے ہیں

۱۳.    وہ کہاں سمجھتے ہیں حالانکہ ان کے پاس کھول کر سنانے والا رسول بھی آ چکا ہے

۱۴.    پھر اس سے بھی پھر گئے اور کہا کہ سکھایا ہوا دیوانہ ہے

۱۵.    ہم اس عذاب کو تھوڑی دیر کے لیے ہٹا دیں گے تم پھر وہی کرنے والے ہو

۱۶.    جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے بے شک ہم بدلہ لینے والے ہیں

۱۷.    اور ان سے پہلے ہم فرعون کی قوم کو آزما چکے ہیں اور ان کے پاس ایک عزت والا رسول بھی آیا تھا

۱۸.    کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالہ کر دو بے شک میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں

۱۹.     اور یہ کہ اللہ کے خلاف سرکشی نہ کرو میں تمہارے پاس کھلی دلیل لایا ہوں

۲۰.   اور بے شک میں نے اپنے اور تمہارے رب کی پناہ لی ہے اس واسطے کہ تم مجھے سنگسار کرو

۲۱.    اور اگر تم میری بات پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ

۲۲.   پس اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ تو مجرم لوگ ہیں

۲۳.   حکم ہوا پس میرے بندوں کو رات کے وقت لے چل کیوں کہ تمہارا پیچھا کیا جائے گا

۲۴.   اور سمندر کو ٹھہرا ہوا چھوڑ دے بے شک وہ لشکر ڈوبنے والے ہیں

۲۵.   کتنے انہوں نے باغات اور چشمے چھوڑے ہیں

۲۶.   اور کھیتیاں اور مقام عمدہ

۲۷.   اور نعمت کے سازو سامان جس میں وہ مزے کیا کرتے تھے

۲۸.   اسی طرح ہوا اور ہم نے ان کا ایک دوسری قوم کو وارث کر دیا

۲۹.    پس ان پر نہ آسمان رویا اور نہ زمین اور نہ ان کو مہلت دی گئی

۳۰.   اور ہم نے بنی اسرائیل کو اس ذلت کے عذاب سے نجات دی

۳۱.    یعنی) فرعون سے بے شک وہ ایک سرکش حد سے بڑھنے والا تھا

۳۲.   اور ہم نے اپنے علم سے ان کو جہان والوں پر چن لیا تھا

۳۳.   اور ہم نے ان کو نشانیاں دی تھیں جن میں صریح آزمائش تھی

۳۴.   بے شک یہ لوگ کہتے ہیں

۳۵.   کہ اور مرنا نہیں ہے مگر یہی ہمارا پہلی بار کا مرنا اور ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں

۳۶.   پس ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو

۳۷.   کیا وہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور وہ لوگ جو  ان سے پہلے ہوئے ہم نے انہیں ہلاک کر دیا کیوں کہ وہ مجرم تھے

۳۸.   اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو  کچھ اس کے درمیان میں ہے کھیل کے لیے نہیں بنایا

۳۹.   ہم نے انہیں بہت ہی مصلحت سے بنایا ہے لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے

۴۰.   بے شک فیصلہ کا دن ان سب کے لیے مقرر ہو چکا ہے

۴۱.    جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہیں آئے گا اور نہ انہیں مدد ملے گی

۴۲.   مگر جس پر اللہ نے رحم کیا بے شک وہ زبردست رحم والا ہے

۴۳.   بے شک تھوہر کا درخت

۴۴.   گناہگاروں کا کھانا ہے

۴۵.   پگھلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں کھولے گا

۴۶.   جیسے پکتا ہوا پانی کھولتا ہے

۴۷.   اسے پکڑ لو پس اسے دوزخ کے درمیان دھکیل کر لے جاؤ

۴۸.   پھر اس کے سر پر عذاب کا کھولتا ہوا پانی ڈالو

۴۹.   چکھ بے شک تو تو بڑا عزت والا بزرگی والا ہے

۵۰.   بے شک یہی ہے جس کی نسبت تم شک کیا کرتے تھے

۵۱.    بے شک پرہیزگار ہی امن کی جگہ میں ہوں گے

۵۲.   باغوں اور چشموں میں

۵۳.   باریک ریشم اور گاڑھا پہن کر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے

۵۴.   یونہی ہو گا اور ہم ان کا نکاح بڑی آنکھوں والی حوروں سے کر دیں گے

۵۵.   وہ اس میں ہر قسم کا میوہ امن و اطمینان سے طلب کریں گے

۵۶.   وہاں پہلی موت کے سوا اور موت کا مرہ نہ چکھیں گے اور انہیں اللہ دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا

۵۷.   یہ آپکے رب کا فضل ہو گا یہی وہ بڑی کامیابی ہے

۵۸.   اس قرآن کو ہم نے آپ کی زبان میں آسان کر دیا تاکہ وہ سمجھیں

۵۹.    پس آپ انتظار کیجیئے بے شک وہ بھی انتظار کر ہے ہیں

 

سورۃ  جاثیہ

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      حم

۲.      یہ کتاب اللہ زبردست حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے

۳.     بے شک آسمانوں اور زمین میں ایمانداروں کے لیے نشانیاں ہیں

۴.     اور (نیز) تمہارے پیدا کرنے میں اور جانوروں کے پھیلانے میں یقین والوں کے لیے نشانیاں ہیں

۵.     اور (نیز) رات اور دن کے بدل کر آنے میں اور اس میں جو  اللہ نے آسمان سے رزق (پانی) نازل کیا پھر اس کے ذریعے سے زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ کیا اور ہواؤں کے بدل کر لانے میں عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں

۶.      یہ اللہ کی آیات ہیں جو  ہم آپ کو بالکل سچی پڑھ کر سناتے ہیں پس اللہ اور اس کی آیات کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے

۷.     ہر سخت جھوٹے گناہگار کے لیے تباہی ہے

۸.     جو آیات الٰہی سنتا ہے جو  اس پر پڑھی جاتی ہیں پھر نا حق تکبر کی وجہ سے اصرار کرتا ہے گویا کہ اس نے سنا ہی نہیں پس اسے دردناک عذاب کی خوشخبری دے دو

۹.      اور جب ہماری آیتوں میں سے کسی کو سن لیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے ایسوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے

۱۰.    ان کے سامنے جہنم ہے اور جو  کچھ انہوں نے کمایا تھا ان کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ وہ معبود کام آئیں گے جنہیں اللہ کے سوا حمایتی بنا رکھا تھا اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے

۱۱.     یہ (قرآن) تو ہدایت ہے اور جو  اپنے رب کی آیتوں کے منکر ہیں ان کے لیے سخت دردناک عذاب ہے

۱۲.    اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو تابع کر دیا تاکہ اس میں اس کے حکم سے جہاز چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر کرو

۱۳.    اور اس نے آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کو اپنے فضل سے تمہارے کام پر لگا دیا ہے بے شک اس میں فکر کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں

۱۴.    ان سے کہہ دو جو  ایمان لائے کہ انہیں معاف کر دیں ایام الٰہی (عذاب) کی امید نہیں رکھتے تاکہ وہ ایک قوم کو بدلہ دے اس کا جو  وہ کرتے رہے

۱۵.    جو کوئی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی لیے کرتا ہے اور جو  کوئی برائی کرتا ہے تو اپنے سر پر وبال لیتا ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے

۱۶.    اور بے شک ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت دی تھی اور ہم نے پاکیزہ چیزوں سے روزی دی اور ہم نے انہیں جہان والوں پر بزرگی دی

۱۷.    اور انہیں دین کے کھلے کھلے احکام بھی دیے پھر انہوں نے اختلاف کیا تو علم آنے کے بعد صرف آپس کی ضد سے بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کرے گا جس چیز میں وہ باہم اختلاف کیا کرتے تھے

۱۸.    پھر ہم نے آپ کو دین کے ایک طریقہ پر مقرر کر دیا پس آپ اسی کی پیروی کیجیئے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کیجیئے جو  علم نہیں رکھتے

۱۹.     کیوں کہ وہ اللہ کے سامنے آپ کے کچھ بھی کام نہ آئیں گے اور بے شک ظالم ایک دوسرے کے دوست ہیں اور اللہ ہی پرہیز گاروں کا دوست ہے

۲۰.   یہ قرآن لوگوں کے لیے بصیرت اور ہدایت ہے اور یقین کرنے والوں کے لیے رحمت ہے

۲۱.    کیا گناہ کرنے والوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ ہم ان کو ایمانداروں نیک کام کرنے والوں کے برابر کر دیں گے ان کا جینا اور مرنا برابر ہے وہ بہت ہی برا فیصلہ کرتے ہیں

۲۲.   اور اللہ نے آسمانوں اور زمین کو جسے چاہئیں بنایا ہے اور تاکہ ہر نفس کو اس کا بدلہ دیا جائے جو  اس نے کمایا ہے اور ان پر کوئی ظلم نہ ہو گا

۲۳.   بھلا آپ نے اس کو بھی دیکھا جو  اپنی خواہش کا بندہ بن گیا اور اللہ نے باوجود سمجھ کے اسے گمراہ کر دیا اور اس کے کان اور دل پر مہر کر دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا پھر اللہ کے بعد اسے کون ہدایت کر سکتا ہے پھر تم کیوں نہیں سمجھتے

۲۴.   اور کہتے ہیں ہمارا یہی دنیا کا جینا ہے ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی ہمیں ہلاک کرتا ہے حالانکہ انہیں اس کی کچھ بھی حقیقت معلوم نہیں محض اٹکلیں دوڑاتے ہیں

۲۵.   اور جب انہیں ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو سوائے اس کے ان کی اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہتے ہیں ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو

۲۶.   کہہ دو اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مارتا ہے پھر وہی تم سب کو قیامت میں جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر آدمی نہیں جانتے

۲۷.   اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن جھٹلانے والے نقصان اٹھائیں گے

۲۸.   اور آپ ہر ایک جماعت کو گھٹنے ٹیکے ہوئے دیکھیں گے ہر ایک جماعت اپنے نامۂ اعمال کی طرف بلائی جائے گی (کہا جائے گا) آج تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا

۲۹.    یہ ہمارا دفتر تم پر سچ سچ بول رہا ہے کیونکہ جو  کچھ تم کیا کرتے تھے اسے ہم لکھ لیا کرتے تھے

۳۰.   پس جو  لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کیے انہیں ان کا پروردگار اپنی رحمت میں داخل کرے گا یہ صریح کامیابی ہے

۳۱.    اور جنہوں نے کفر کیا (انہیں کہا جائے گا) کیا تمہیں ہماری آیتیں نہیں سنائی جاتی تھیں پھر تم نے غرور کیا اور تم نافرمان لوگ تھے

۳۲.   اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہم تو اس کو محض خیالی بات جانتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں

۳۳.   اور ان پر ان کے اعمال کی برائی ظاہر ہو جائے گی اور ان پر وہ آفت آ پڑے گی جس سے وہ ٹھٹھا کرتے تھے

۳۴.   اور کہا جائے گا آج ہم تمہیں فراموش کر دیں گے جیسا تم نے اپنے اس دن کے ملنے کو فراموش کر دیا تھا اور تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مدد گار نہیں

۳۵.   یہ اس لیے کہ تم اللہ کی آیتوں کی ہنسی اڑایا کرتے تھے اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا پس آج وہ اس سے نہ نکالے جائیں گے اور نہ ان سے توبہ طلب کی جائے گی

۳۶.   پس سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو  آسمانوں کا رب اور زمین کا رب سارے جہانوں کا رب ہے

۳۷.   اور آسمانوں اور زمین میں اسی کی عزت ہے اور وہی زبردست حکمت والا ہے

 

سورۃ احقاف

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      حم

۲.      یہ کتاب اللہ کی طرف سے اتاری گئی ہے جو  غالب حکمت والا ہے

۳.     ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو  ان کے درمیان ہے کسی مصلحت ہی سے اور ایک خاص وقت تک کے لیے پیدا کیا ہے اور کافروں کو جس چیز سے ڈرایا جاتا ہے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں

۴.     کہہ دو بھلا بتاؤ تو سہی جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے میرے پاس اس سے پہلے کی کوئی کتاب لاؤ یا کوئی علم چلا آتا ہو وہ لاؤ اگر تم سچے ہو

۵.     اور اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو  اللہ کے سوا اسے پکارتا ہے جو  قیامت تک اس کے پکارنے کا جو اب نہ دے سکے اور انہیں ان کے پکارنے کی خبر بھی نہ ہو

۶.      اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی عبادت کے منکر ہوں گے

۷.     اور جب ان پر ہماری واضح آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کافر حق کو کہتے ہیں جب وہ ان کے پاس آ چکا کہ یہ تو کھلم کھلا جادو ہے

۸.     کیا وہ کہتے ہیں آپ نے اسے خود بنا لیا ہے کہہ دو اگر میں نے اسے خود بنا لیا ہے تو تم مجھے اللہ سے بچانے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتے وہی بہتر جانتا ہے جو  باتیں تم اس میں بناتے ہو میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہ کافی ہے اور وہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۹.      کہہ دو میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا  جائے گا اور نہ تمہارے ساتھ میں نہیں پیروی کرتا مگر اس کی جو  میری طرف وحی کیا جاتا ہے سوائے اس کے نہیں کہ میں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں

۱۰.    کہہ دو بتاؤ تو سہی اگر یہ کتاب اللہ کی طرف سے ہو اور تم اس کے منکر ہو اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ ایک ایسی کتاب پر گواہی دے کر ایمان بھی لے آیا اور تم اکڑے ہی رہے بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا

۱۱.     اور کافروں نے ایمانداروں سے کہا اگر یہ دین بہتر ہوتا تو یہ اس پر ہم سے پہلے نہ دوڑ کر جاتے اور جب انہوں نے اس کے ذریعے سے ہدایت نہیں پائی تو کہیں گے یہ تو پرانا جھوٹ ہے

۱۲.    اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب ہے جو  رہنما اور رحمت تھی اور یہ کتاب ہے جو  اسے سچا کرتی ہے عربی زبان میں ظالموں کو ڈرانے کے لیے اور نیکوں کو خوشخبری دینے کے لیے

۱۳.    بے شک جنہوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اسی پر جمے رہے پس ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۱۴.    یہی بہشتی ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے بدلے ان کاموں کے جو  وہ کیا کرتے تھے

۱۵.    اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرنے کی تاکید کی کہ اسے اس کی ماں نے تکلیف سے اٹھائے رکھا اور اسے تکلیف سے جنا اور اس کا حمل اور دودھ کا چھڑانا تیس مہینے ہیں یہاں تک کہ جب وہ اپنی جو انی کو پہنچا اور چالیں سال کی عمر کو پہنچا تو اس نے کہا اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمت کا شکر ادا کروں جو  تو نے مجھ پر انعام کی اور میرے والدین پر اور میں نیک عمل کروں جسے تو پسند کرے اور میرے لیے میری اولاد میں اصلاح کر بے شک میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور بے شک میں فرمانبردار میں ہوں

۱۶.    یہی وہ لوگ ہیں جن سے ہم وہ نیک عمل قبول کرتے ہیں جو  انہوں نے کیے اور بہشتیوں میں شامل کر کے ان کے گناہوں سے درگزر کرتے ہیں یہ اس سچے وعدے کے مطابق ہے جو  ان سے کیا گیا تھا

۱۷.    اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم پر تف ہے کیا تم مجھے یہ وعدہ دیتے ہو کہ میں قبر سے نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی امتیں گزر گئیں اور وہ دونوں اللہ سے فریاد کر رہے ہیں کہ ارے تیرا ناس ہو ایمان لا بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے پھر وہ کہتا ہے یہ ہے کیا مگر پہلوں کے افسانے

۱۸.    یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے حق میں بھی ان لوگوں کے ساتھ اللہ کا قول پورا ہو کر رہا جو  ان سے پہلے جن اور انسان ہو گزرے ہیں بے شک وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں

۱۹.     اور ہر ایک کے لیے اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجے ہیں تاکہ اللہ ان کے اعمال کا انہیں پورا عوض دے اور ان پر کچھ بھی ظلم نہ ہو گا

۲۰.   اور جس دن کافر آگ کے روبرو لائے جائیں گے ان سے (کہا جائے گا) تم (اپنا حصہ) پاک چیزوں میں سے اپنی دنیا کی زندگی میں لے چکے اور تم ان سے فائدہ اٹھا چکے پس آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا بدلے اس کے جو  تم زمین میں ناحق اکڑا کرتے تھے اور بدلے اس کے جو  تم نافرمانی کیا کرتے تھے

۲۱.    اور قوم عاد کے بھائی کا ذکر کر جب اس نے اپنی قوم کو (وادی) احقاف میں ڈرایا اور اس سے پہلے اور پیچھے کئی ڈرانے والے گزرے کہ سوائے اللہ کے کسی کی عبادت نہ کرو بے شک میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں

۲۲.   انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ تو ہمیں ہمارے معبودوں سے بہکا دے پس ہم پردہ (عذاب) لے آ جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے اگر تو سچا ہے

۲۳.   اس نے کہا اس کا علم تو اللہ کے پاس ہے اور میں تمہیں وہ (پیغام) پہنچاتا ہوں جو  میں دے کر بھیجا گیا ہوں لیکن میں تمہیں دیکھ رہا ہوں تم ایک جاہل قوم ہو

۲۴.   پھر جب انہوں نے اسے دیکھا کہ وہ ایک ابر ہے جو  ان کے میدانوں کی طرف بڑھا چلا آ رہا ہے کہنے لگے کہ یہ تو ابر ہے جو  ہم پر برسے گا (نہیں) بلکہ یہ وہی ہے جسے تم جلدی چاہتے تھے یعنی آندھی جس میں دردناک عذاب ہے

۲۵.   وہ اپنے رب کے حکم سے ہر ایک چیز کو برباد کر دے گی پس وہ صبح کو ایسے ہو گئے کہ سوائے ان کے گھروں کے کچھ نظر نہ آتا تھا ہم اسی طرح مجرم لوگوں کو سزا دیا کرتے ہیں

۲۶.   اور ہم نے ان لوگوں کو ان باتوں میں قدرت دی تھی کہ تمہیں ان باتوں میں قدرت نہیں دی اور ہم نے انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے پھر نہ تو ان کے کان ہی کام آئے اور نہ ان کی آنکھیں ہی کام آئیں اور نہ ان کے دل ہی کچھ کام آئے کیوں کہ وہ اللہ کی آیتوں کو انکار ہی کرتے رہے اور جس عذاب کا وہ ٹھٹھا اڑیا کرتے تھے ان پر آن پڑا

۲۷.   اور ہم ہلاک کر چکے ہیں جو  تمہارے آس پاس بستیاں ہیں اور طرح طرح کے اپنے نشان قدرت بھی دکھائے تاکہ وہ باز آ جائیں

۲۸.   پھر ان معبودوں نے کیوں نہ مدد کی جن کو انہوں نے اللہ کے سوا مرتبہ حاصل کرنے کے لیے معبود بنا رکھا تھا بلکہ وہ تو ان سے کھوئے گئے تھے اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور جو  کچھ وہ ڈھکوسلے بنایا کرتے تھے

۲۹.    اور جب ہم نے آپ کی طرف چند ایک جنوں کو پھیر دیا جو  قرآن سن رہے تھے پس جب وہ آپ کے پاس حاصر ہوئے تو کہنے لگے چپ رہو پھر جب ختم ہوا تو اپنی قوم کی طرف واپس لوٹے ایسے حال میں کہ وہ ڈرانے والے تھے

۳۰.   کہنے لگے اے ہماری قوم بیشک ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو  موسیٰ کے بعد نازل ہوئی ہے ان کی تصدیق کرنے والی ہے جو  اس سے پہلے ہو چکیں حق کی طرفا ور سیدھے راستہ کی طرف رہنمائی کرتی ہے

۳۱.    اے ہماری قوم اللہ کی طرف بلانے والے کو مان لو اور اس پر ایمان لے آؤ وہ تمہارے لیے تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے گا

۳۲.   اور جو  اللہ کی طرف بلانے والے کو نہ مانے گا تو وہ زمین میں اسے عاجز نہیں کر سکے گا اور اللہ کے سوا اس کا کوئی مددگار نہ ہو گا یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں

۳۳.   کیا انہوں نے نہیں دیکھا جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے میں نہیں تھکا اس پر قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے کیوں نہیں وہ تو ہر ایک چیز پر قادر ہے

۳۴.   اور جس دن کافر آگ کے سامنے لائے جائیں گے (ان سے کہا جائے گا) کیا یہ امر واقعی نہیں ہے کہیں گے ہمیں اپنے رب کی قسم ضرور امر واقعی ہے ارشاد ہو گا تو اپنے کفر کے بدلہ میں اس کا عذاب چکھو

۳۵.   پھر صبر کر جیسا کہ عالی ہمت رسولوں نے کیا ہے اور ان کے لیے جلدی نہ کر گویا کہ وہ جس دن عذاب دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے (تو انہیں ایسا معلوم ہو گا) کہ ایک دن میں سے ایک گھڑی بھر رہے تھے آپ کا کام پہنچا دینا تھا سو کیا نافرمان لوگوں کے سوا اور کوئی ہلاک ہو گا

*****

پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید