FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

 

فہرست مضامین

ترجمہ قرآن مجید

 

ماخوذ: تفسیر تدبر القرآن

حصہ سوم: سباتا الطلاق

 

                وحید الدین خان

 

 

۳۴۔ سورة سَبَإ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

تعریف خدا کے لیے ہے جس کا وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اسی کی تعریف ہے آخرت میں  اور وہ حکمت والا، جاننے والا ہے۔ (1)

وہ جانتا ہے جو کچھ زمین کے اندر داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے، اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو اس میں چڑھتا ہے۔ اور وہ رحمت والا، بخشنے والا ہے۔(2)

اور جنھوں نے انکار کیا، وہ کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں  آئے گی۔کہو کہ کیوں  نہیں۔ قسم ہے میرے پروردگار عالم الغیب کی، وہ ضرور تم پر آئے گی۔اس سے ذرہ برابر کوئی چیز مخفی نہیں ، نہ آسمانوں میں  اور نہ زمین میں۔  اور نہ کوئی چیز اس سے چھوٹی اور نہ بڑی، مگر وہ ایک کھلی کتاب میں ہے۔ (3)

تاکہ وہ ان لوگوں کو بدلہ دے جو ایمان لائے اور نیک کام کیا۔یہی لوگ ہیں جن کے لیے معافی ہے اور عزت کی روزی۔ (4)

اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو عاجز کرنے کی کوشش کی، ان کے لیے سختی کا دردناک عذاب ہے۔ (5)

اور جن کو علم دیا گیا ہے ،وہ اس چیز کو جو تمھارے رب کی طرف سے تمھارے پاس بھیجا گیا ہے، جانتے ہیں کہ وہ حق ہے اور وہ خدائے عزیز اور حمید کاراستہ دکھاتا ہے۔(6)

اور جنھوں نے انکار کیا وہ کہتے ہیں ، کیا ہم تم کو ایک ایسا آدمی بتائیں جو تم کو خبر  دیتا ہے کہ جب تم بالکل ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو پھر تم کو نئے سرے سے بننا ہے۔ (7)

کیا اس نے اﷲ پر جھوٹ باندھا ہے یا اس کو کسی طرح کا جنون ہے۔ بلکہ جو لوگ آخرت پر یقین نہیں  رکھتے وہی عذاب میں  اور دور کی گمراہی میں مبتلا ہیں۔  (8)

تو کیا انھوں نے آسمان اور زمین کی طرف نظر نہیں  کی جو ان کے آگے ہے اور ان کے پیچھے بھی۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان سے ٹکڑے گرا دیں۔  بے شک اس میں نشانی ہے ہر اس بندے کے لیے جو متوجہ ہونے والا ہو۔(9)

اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑی نعمت دی۔ اے پہاڑو، تم بھی اس کے ساتھ تسبیح میں شرکت کرو۔ اور اسی طرح پرندوں کو حکم دیا۔ اور ہم نے لوہے کو اس کے لیے نرم کر دیا۔(10)

کہ تم کشادہ زرہیں بناؤ اور کڑیوں کو اندازے سے جوڑو اور نیک عمل کرو۔جو کچھ تم کرتے ہو اس کو میں دیکھ رہا  ہوں۔  (11)

اور سلیمان کے لیے ہم نے ہوا کو مسخر کر دیا، اس کی صبح کی منزل ایک مہینہ کی ہوتی اور اس کی شام کی منزل ایک مہینہ کی۔ اور ہم نے اس کے لیے تانبے کا چشمہ بہا دیا۔ اور جنات میں سے ایسے تھے جو اس کے رب کے حکم سے اس کے آگے کام کرتے تھے۔ اور ان میں سے جو کوئی ہمارے حکم سے پھرے تو ہم اس کو آگ کا عذاب چکھائیں گے۔(12)

وہ اس کے لیے بناتے جو وہ چاہتا، عمارتیں  اور تصویریں  اور حوض جیسے لگن اور جمی ہوئی دیگیں — اے آل داؤد، شکر گزاری کے ساتھ عمل کرو اور میرے بندوں میں کم ہی شکرگزار ہیں۔ (13)

پھر جب ہم نے اس پر موت کا فیصلہ نافذ کیا تو کسی چیز نے ان کو اس کے مرنے کا پتہ نہیں  دیا مگر زمین کے کیڑے نے، وہ اس کے عصا کو کھاتا تھا۔پس جب وہ گر پڑا تب جنوں پر کھلا کہ اگر وہ غیب کو جانتے تو اس ذلت کی مصیبت میں نہ رہتے۔(14)

سبا کے لئے ان کے اپنے مسکن میں نشانی تھی۔ دو باغ دائیں  اور بائیں ، اپنے رب کے رزق سے کھاؤ اور اس کا شکر کرو۔ عمدہ شہر اور بخشنے والا رب۔(15)

پس انھوں نے سرتابی کی تو ہم نے ان پر بند کا سیلاب بھیج دیا اور ان کے باغوں کو دو ایسے باغوں سے بدل دیا جن میں بدمزہ پھل اور جھاؤ کے درخت اور کچھ تھوڑے سے بیر۔(16)

یہ ہم نے ان کی ناشکری کا بدلہ دیا اور ایسا بدلہ ہم اسی کو دیتے ہیں جو ناشکر ہو۔(17)

اور ہم نے ان کے اور ان کی بستیوں کے درمیان ، جہاں ہم نے برکت رکھی تھی،ایسی بستیاں آباد کیں جو نظر آتی تھیں۔  اور ہم نے ان کے درمیان سفر کی منزلیں ٹھہرا دیں۔ ان میں رات دن امن کے ساتھ چلو۔(18)

پھر انھوں نے کہا کہ اے ہمارے رب، ہمارے سفروں کے درمیان دوری ڈال دے۔ اور انھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تو ہم نے ان کو افسانہ بنا دیا اور ہم نے ان کو بالکل تتر بتر کر دیا۔بے شک اس میں نشانی ہے ہر صبر کرنے والے،شکر کرنے والے کے لیے۔(19)

اور ابلیس نے ان کے اوپر اپنا گمان سچ کر دکھایا۔پس انھوں نے اس کی پیروی کی، مگر ایمان والوں کا ایک گروہ۔(20)

اور ابلیس کو ان کے اوپر کوئی اختیار نہ تھا،مگر یہ کہ ہم معلوم کر لیں ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ان لوگوں سے (الگ کر کے جو اس کی طرف سے شک میں ہیں ) اور تمھارا رب ہر چیز پر نگراں ہے۔(21)

کہو کہ ان کو پکارو جن کو تم نے خدا کے سوا معبود سمجھ رکھا ہے، وہ نہ آسمانوں میں ذرہ برابر اختیار رکھتے ہیں  اور نہ زمین میں  اور نہ ان دونوں میں ان کی کوئی شرکت ہے۔ اور نہ ان میں سے کوئی اس کا مددگار ہے۔(22)

اور اس کے سامنے کوئی شفاعت کام نہیں  آتی مگر اس کے لیے جس کے لیے وہ اجازت دے۔یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہو گی تو وہ پوچھیں گے کہ تمھارے رب نے کیا فرمایا۔  وہ کہیں گے کہ حق بات کا حکم فرمایا۔ اور وہ سب سے اوپر ہے، سب سے بڑا ہے۔(23)

کہو کہ کون تم کو آسمانوں  اور زمین سے رزق  دیتا ہے۔کہو کہ اﷲ۔ اور ہم میں  اور تم میں سے کوئی ایک ہدایت پر ہے یا کھلی ہوئی گمراہی میں۔ (24)

کہو کہ جو قصور ہم نے کیا اس کی کوئی پوچھ تم سے نہ ہو گی۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی بابت ہم سے نہیں  پوچھا جائے گا۔(25)

کہو کہ ہمارا رب ہم کو جمع کرے گا، پھر ہمارے درمیان وہ حق کے مطابق، فیصلہ فرمائے گا۔ اور وہ فیصلہ والا ہے۔(26)

کہو، مجھے ان کو دکھاؤ جن کو تم نے شریک بنا کر خدا کے ساتھ ملا رکھا ہے۔ہرگز نہیں ، بلکہ وہ اﷲ زبردست ہے،حکمت والا ہے۔(27)

اور ہم نے تم کو تمام انسانوں کے لیے خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، مگر اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(28)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو۔(29)

کہو کہ تمھارے لیے ایک خاص دن کا وعدہ ہے کہ اس سے نہ ایک ساعت پیچھے ہٹ سکتے ہو اور نہ آگے بڑھ سکتے ہو۔(30)

اور جن لوگوں نے انکار کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم ہر گز نہ اس قرآن کو مانیں گے اور نہ اس کو جو اس کے آگے ہے۔ اور اگر تم اس وقت کو دیکھو جب کہ یہ ظالم اپنے رب کے سامنے کھڑے کئے جائیں گے۔ ایک دوسرے پر بات ڈالتا ہو گا۔ جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے، وہ بڑا بننے والوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور ایمان والے ہوتے۔(31)

بڑا بننے والے کمزور لوگوں کو جواب دیں گے۔ کیا ہم نے تم کو ہدایت سے روکا تھا۔  جب کہ وہ تم کو پہنچ چکی تھی، بلکہ تم خود مجرم ہو۔(32)

اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے، نہیں  بلکہ تمھاری رات دن کی تدبیروں سے، جب کہ تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم اﷲ کے ساتھ کفر کریں  اور اس کے ساتھ شریک ٹھہرائیں۔  اور وہ اپنی پشیمانی کو چھپائیں گے جب کہ وہ عذاب دیکھیں گے۔ اور ہم منکروں کی گردن میں طوق ڈالیں گے۔ وہ وہی بدلہ پائیں گے جو وہ کرتے تھے۔(33)

اور ہم نے جس بستی میں بھی کوئی ڈرانے والا بھیجا تو اس کے خوش حال لوگوں نے یہی کہا کہ ہم تو اس کے منکر ہیں جو دے کر تم بھیجے گئے ہو۔(34)

اور انھوں نے کہا کہ ہم مال اور اولاد میں زیادہ ہیں  اور ہم کبھی سزا پانے والے نہیں۔ (35)

کہو کہ میرا رب جس کو چاہتا ہے زیادہ روزی  دیتا ہے۔ اور جس کو چاہتا ہے کم کر  دیتا ہے،لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(36)

اور تمھارے مال اور تمھاری اولاد وہ چیز نہیں  جو درجہ میں تم کو ہمارا مقرب بنا دے، البتہ جو ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کیا، ایسے لوگوں کے لیے ان کے عمل کا دونا بدلہ ہے۔ اور وہ بالا خانوں میں اطمینان سے رہیں گے۔(37)

اور جو لوگ ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کے لیے سرگرم ہیں وہ عذاب میں داخل کئے جائیں گے۔(38)

کہو کہ میرا رب اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے کشادہ روزی  دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے تنگ کر  دیتا ہے۔ اور جو چیز بھی تم خرچ کرو گے تو وہ اس کا بدلہ دے گا۔ اور وہ بہتر رزق دینے والا ہے۔(39)

اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر وہ فرشتوں سے پوچھے گا، کیا یہ لوگ تمھاری عبادت کرتے تھے۔ (40)

وہ کہیں گے پاک ہے تیری ذات، ہمارا تعلق تجھ سے ہے نہ کہ ان لوگوں سے،بلکہ یہ جنوں کی عبادت کرتے تھے۔ ان میں سے اکثر لوگ انھیں کے مومن تھے۔ (41)

پس آج تم میں سے کوئی ایک دوسرے کو نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان۔ اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ آگ کا عذاب چکھو جس کو تم جھٹلا تے تھے۔(42)

اور جب ان کو ہماری کھلی ہوئی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ تو بس ایک شخص ہے جو چاہتا ہے کہ تم کو ان سے روک دے جن کی تمھارے باپ دادا عبادت کرتے تھے۔ اور انھوں نے کہا، یہ تو محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا۔ اور ان منکروں کے سامنے جب حق آیا تو انھوں نے کہا کہ یہ تو بس کھلا ہوا جادو ہے۔(43)

اور ہم نے ان کو کتابیں  نہیں  دی تھیں جن کو وہ پڑھتے ہوں۔  اور ہم نے تم سے پہلے ان کے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں  بھیجا۔(44)

اور ان سے پہلے والوں نے بھی جھٹلایا اور یہ اس کے دسویں حصہ کو بھی نہیں  پہنچے جو ہم نے ان کو دیا تھا۔پس انھوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا ، تو کیسا تھا ان پر میرا عذاب۔(45)

کہو، میں تم کو ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں ،یہ کہ تم خدا کے واسطے کھڑے ہو جاؤ، دو دو اور ایک ایک ، پھر سوچو۔  تمھارے ساتھی کو جنون نہیں  ہے، وہ تو بس ایک سخت عذاب سے پہلے تم کو ڈرانے والا ہے۔(46)

کہو کہ میں نے تم سے کچھ معاوضہ مانگا ہو تو وہ تمھارا ہی ہے۔میرا معاوضہ تو بس اﷲ کے اوپر ہے۔ اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے۔(47)

کہو کہ میرا رب حق کو (باطل پر) مارے گا، وہ چھپی چیزوں کو جاننے والا ہے۔(48)

کہو کہ حق آگیا اور باطل نہ آغاز کرتا ہے اور نہ اعادہ۔ (49)

کہو کہ اگر میں گمراہی پر ہوں تو میری گمراہی کا وبال مجھ پر ہے اور اگر میں ہدایت پر ہوں تو یہ اس وحی کی بدولت ہے جو میرا رب میری طرف بھیج رہا ہے۔بے شک وہ سننے والا ہے، قریب ہے۔ (50)

اور اگر تم دیکھو ، جب یہ گھبرائے ہوئے ہوں گے۔ پس وہ بھاگ نہ سکیں گے اور قریب ہی سے پکڑ لیے جائیں گے۔(51)

اور وہ کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لائے۔ اور اتنی دور سے ان کے لیے اس کا پانا کہاں۔ (52)

اور اس سے پہلے انھوں نے اس کا انکار کیا۔ اور بِن دیکھے دور جگہ سے باتیں پھینکتے رہے۔(53)

اور ان کی اور ان کی آرزو میں آڑ کر دی جائے گی، جیسا کہ اس سے پہلے ان کے ہم مشربوں کے ساتھ کیا گیا۔وہ بڑے الجھن والے شک میں پڑے رہے۔(54)

٭٭٭

 

 

 

۳۵۔ سورۃ فَاطِر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

تعریف اﷲ کے لیے ہے، آسمانوں  اور زمین کا پیدا کرنے والا، فرشتوں کو پیغام رساں بنانے والا جن کے پر ہیں دو دو اور تین تین اور چار چار۔وہ پیدائش میں جو چاہے زیادہ کر  دیتا ہے۔بے شک اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔ (1)

اﷲ جو رحمت لوگوں کے لیے کھولے تو کوئی اس کا روکنے والا نہیں۔ اور جس کو وہ روک لے تو کوئی اس کو کھولنے والا نہیں۔  اور وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(2)

اے لوگو، اپنے اوپر اﷲ کے احسان کو یاد کرو۔ کیا اﷲ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق  دیتا ہے۔اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو تم کہاں سے دھوکا کھا رہے ہو۔ (3)

اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلائیں تو تم سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر جھٹلائے جا چکے ہیں۔  اور سارے امور اﷲ ہی کی طرف رجوع ہونے والے ہیں۔ (4)

اے لوگو، بے شک اﷲ کا وعدہ برحق ہے۔ تو دنیا کی زندگی تمھیں دھوکے میں نہ ڈالے۔ اور نہ وہ بڑا دھوکہ باز تم کو اﷲ کے باب میں دھوکہ دینے پائے۔ (5)

بے شک شیطان تمھارا دشمن ہے تو تم اس کو دشمن ہی سمجھو، وہ تو اپنے گروہ کو اسی لیے بلاتا ہے کہ وہ دوزخ والوں میں سے ہو جائیں۔  (6)

جن لوگوں نے انکار کیا، ان کے لیے سخت عذاب ہے۔ اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کیا، ان کے لیے معافی ہے اور بڑا اجر ہے۔(7)

کیا ایسا شخص جس کو اس کا برا عمل اچھا کر کے دکھایا گیا، پھر وہ اس کو اچھا سمجھنے لگا، پس اﷲ جس کو چاہتا ہے بھٹکا دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت  دیتا ہے۔ پس ان پر افسوس کر کے تم اپنے کو ہلکان نہ کرو۔ اﷲ کو معلوم ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ (8)

اور اﷲ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے۔پھر وہ بادل کو اٹھاتی ہیں۔  پھر ہم اس کو ایک مردہ دیس کی طرف لے جاتے ہیں۔  پس ہم نے اس سے زمین کو اس کے مردہ ہو جانے کے بعد پھر زندہ کر دیا۔اسی طرح ہو گا دوبارہ جی اٹھنا۔ (9)

جو شخص عزت چاہتا ہو تو عزت تمام تر اﷲ کے لیے ہے۔اسی کی طرف پاکیزہ کلام چڑھتا ہے اور عملِ صالح اس کو اوپر اٹھاتا ہے۔ اور جو لوگ بری تدبیریں کر رہے ہیں ، ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ان کی تدبیریں نابود ہو کر رہیں گی۔(10)

اور اﷲ نے تم کو مٹی سے پیدا کیا۔پھر پانی کی بوندسے، پھر تم کو جوڑے جوڑے بنایا۔ اور کوئی عورت نہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے۔ اور نہ کوئی عمر والا بڑی عمر پاتا ہے اور نہ کسی کی عمر گھٹتی ہے مگر وہ ایک کتاب میں درج ہے۔بے شک یہ اﷲ پر آسان ہے۔(11)

اور دونوں دریایکساں  نہیں۔  یہ میٹھا ہے، پیاس بجھانے والا،پینے کے لیے خوش گوار۔ اور یہ کھاری کڑوا ہے۔ اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور زینت کی چیز نکالتے ہوجس کو تم پہنتے ہو۔ اور تم دیکھتے ہو جہازوں کو کہ وہ اس میں پھاڑتے ہوئے چلتے ہیں۔  تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر ادا کرو۔(12)

وہ داخل کرتا ہے رات کو دن میں  اور وہ داخل کرتا ہے دن کو رات میں۔  اور اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر دیا ہے۔ ہر ایک چلتا ہے ایک مقرر وقت کے لیے۔ یہ اﷲ ہی تمھارا رب ہے، اسی کے لیے بادشاہی ہے۔ اور اس کے سوا تم جنھیں پکارتے ہو، وہ کھجور کی گٹھلی کے ایک چھلکے کے بھی مالک نہیں۔ (13)

اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمھاری پکار نہیں  سنیں گے۔ اور اگر وہ سنیں تو وہ تمھاری فریاد رسی نہیں  کرسکتے۔ اور وہ قیامت کے دن تمھارے شرک کا انکار کریں گے۔ اور ایک باخبر کی طرح کوئی تم کو نہیں  بتاسکتا۔ (14)

اے لوگو، تم اﷲ کے محتاج ہو اور اﷲ تو بے نیاز ہے، تعریف والا ہے۔(15)

اگر وہ چاہے تو تم کو لے جائے اور ایک نئی مخلوق لے آئے۔(16)

اور یہ اﷲ کے لیے کچھ مشکل نہیں۔ (17)

اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور اگر کوئی بھاری بوجھ والا اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے پکارے تو اس میں سے ذرا بھی نہ اٹھایا جائے گا، اگرچہ و ہ قرابت والا کیوں نہ ہو۔ تم تو صرف انھیں لوگوں کو ڈراسکتے ہو جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں  اور نماز قائم کرتے ہیں۔  اور جو شخص پاک ہوتا ہے، وہ اپنے لیے پاک ہوتا ہے اور اﷲ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔(18)

اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں۔ (19)

اور نہ اندھیرا اور نہ اجالا۔(20)

اور نہ سایہ اور نہ دھوپ۔(21)

اور زندہ اور مردہ برابر نہیں  ہوسکتے۔بے شک اﷲ سناتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے۔ اور تم ان کو سنانے والے نہیں  بن سکتے جو قبروں میں ہیں۔ (22)

تم تو بس ایک خبردار کرنے والے ہو۔(23)

ہم نے تم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے۔خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر۔ اور کوئی امت ایسی نہیں  جس میں کوئی ڈرانے والا نہ آیا ہو۔(24)

اور اگر یہ لوگ تم کو جھٹلا تے ہیں تو ان سے پہلے جو لوگ ہوئے ہیں ، انھوں نے بھی جھٹلایا۔ ان کے پاس ان کے پیغمبر کھلے ہوئے دلائل اور صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے۔(25)

پھر جن لوگوں نے نہ مانا ان کو میں نے پکڑ لیا، تو دیکھو کہ کیسا ہوا ان کے اوپر میرا عذاب۔(26)

کیا تم نہیں  دیکھتے کہ اﷲ نے آسمان سے پانی اتارا۔ پھر ہم نے اس سے مختلف رنگوں کے پھل پیدا کر دئے۔ اور پہاڑوں میں بھی سفید اور سرخ، مختلف رنگوں کے ٹکڑے ہیں  اور گہرے سیاہ بھی۔(27)

اور اسی طرح انسانوں  اور جانوروں  اور چوپایوں میں بھی مختلف رنگ کے ہیں۔  اﷲ سے اس کے بندوں میں سے صرف وہی لوگ ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔ بے شک اﷲ زبردست ہے، بخشنے والا ہے۔(28)

جو لوگ اﷲ کی کتاب پڑھتے ہیں  اور نماز قائم کرتے ہیں  اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا کیا ہے، اس میں سے چھپے اور کھلے خرچ کرتے ہیں ، وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی ماند نہ ہو گی۔(29)

تاکہ اﷲ ان کو ان کا پورا اجر دے۔ اور ان کے لیے اپنے فضل سے اور زیادہ کر دے۔ بے شک وہ بخشنے والا ہے، قدر داں ہے۔(30)

اور ہم نے تمھاری طرف جو کتاب وحی کی ہے وہ حق ہے، اس کی تصدیق کرنے والی ہے جو اس کے پہلے سے موجود ہے۔بے شک اﷲ اپنے بندوں کی خبر رکھنے والا ہے، دیکھنے والا ہے۔(31)

پھر ہم نے کتاب کا وارث بنایا ان لوگوں کو جن کو ہم نے اپنے بندوں میں سے چن لیا۔پس ان میں سے کچھ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں  اور ان میں سے کچھ بیچ کی چال پر ہیں۔  اور ان میں سے کچھ اﷲ کی توفیق سے بھلائیوں میں سبقت کرنے والے ہیں۔ یہی سب سے بڑا فضل ہے۔(32)

ہمیشہ رہنے والے باغ ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے، وہاں ان کوسونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے، اور وہاں ان کا لباس ریشم ہو گا۔(33)

اور وہ کہیں گے، شکر ہے اﷲ کاجس نے ہم سے غم کو دور کیا۔ بے شک ہمارا رب معاف کرنے والا، قدر کرنے والا ہے۔(34)

جس نے ہم کو اپنے فضل سے آباد رہنے کے گھر میں اُتارا ،اس میں ہم کو نہ کوئی مشقت پہنچے گی اور نہ کبھی تکان لاحق ہو گی۔(35)

اور جنھوں نے انکار کیا ان کے لیے جہنم کی آگ ہے، نہ ان کی قضا آئے گی کہ وہ مر جائیں  اور نہ دوزخ کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر منکر کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ (36)

اور وہ لوگ اس میں چلائیں گے اے ہمارے رب، ہم کو نکال لے۔ ہم نیک عمل کریں گے ،اس سے مختلف جو ہم کیا کرتے تھے۔ کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی کہ جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا۔ اور تمھارے پاس ڈرانے والا آیا۔ اب چکھو کہ ظالموں کا کوئی مدد گار نہیں۔ (37)

اﷲ آسمانوں  اور زمین کے غیب کو جاننے والا ہے۔ بے شک وہ دل کی باتوں سے بھی باخبر ہے۔(38)

وہی ہے جس نے تم کو زمین میں آباد کیا۔ تو جو شخص انکار کرے گا اس کا انکار اسی پر پڑے گا۔ اور منکروں کے لیے ان کا انکار ، ان کے رب کے نزدیک،ناراضی ہی کے بڑھنے کا باعث ہوتا ہے۔ اور منکروں کے لیے ان کا انکار اُن کے خسارہ ہی میں اضافہ کرے گا۔(39)

کہو، ذرا تم دیکھو اپنے ان شریکوں کو جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو، مجھ کو دکھاؤ کہ انھوں نے زمین میں سے کیا بنایا ہے۔ یا ان کی آسمانوں میں کوئی حصہ داری ہے۔یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے تو وہ اس کی کسی دلیل پر ہیں ، بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے صرف دھوکہ کی باتوں کا وعدہ کر رہے ہیں۔ (40)

بے شک اﷲ ہی آسمانوں  اور زمینوں کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں۔  اور اگر وہ ٹل جائیں تو اس کے سوا کوئی اور ان کو تھام نہیں  سکتا۔بے شک وہ تحمل والا ہے، بخشنے والا ہے۔(41)

اور انھوں نے اﷲ کی تاکیدی قسمیں کھائی تھیں کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آیا تو وہ ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے۔پھر جب ان کے پاس ایک ڈرانے والا آیا تو صرف ان کی بیزاری ہی کو ترقی ہوئی۔(42)

زمین میں اپنے کو بڑا سمجھنا، اور بری تدبیریں کرنا۔ اور بری تدبیروں کا وبال تو بری تدبیر کرنے والوں ہی پر پڑتا ہے۔ تو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے باب میں ظاہر ہوا۔ پس تم خدا کے دستور میں نہ کوئی تبدیلی پاؤ گے اور نہ خدا کے دستور کو ٹلتا ہوا پاؤ گے۔(43)

کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں  کہ وہ دیکھتے کہ کیسا ہوا انجام ان لوگوں کا جو ان سے پہلے گزرے ہیں، اور وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے۔ اور خدا ایسا نہیں  کہ کوئی چیز اس کو عاجز کر دے، نہ آسمانوں میں  اور نہ زمین میں۔  بے شک وہ علم والا ہے، قدرت والا ہے۔(44)

اور اگر لوگوں کے اعمال پر اﷲ ان کو پکڑتا تو زمین پر وہ ایک جاندار کو بھی نہ چھوڑتا، لیکن وہ ان کو ایک مقرر مدت تک مہلت  دیتا ہے۔پھر جب ان کی مدت پوری ہو جائے گی تو اﷲ اپنے بندوں کو خود دیکھنے والا ہے۔(45)

٭٭٭

 

 

۳۶۔سورۃ یسٓ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

 

یا، سین(1)

قسم ہے با حکمت قرآن کی۔(2)

بے شک تم رسولوں میں سے ہو۔ (3)

نہایت سیدھے راستے پر۔(4)

یہ خدائے عزیز اور رحیم کی طرف سے اتارا گیا ہے۔ (5)

تاکہ تم ان لوگوں کو ڈرا دو جن کے اگلوں کو نہیں  ڈرایا گیا۔پس وہ بے خبر ہیں۔ (6)

ان میں سے اکثر لوگوں پر بات ثابت ہو چکی ہے تو وہ ایمان نہیں  لائیں گے۔ (7)

ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دئے ہیں۔  سو وہ ٹھوڑیوں تک ہیں ، پس ان کے سراونچے ہو رہے ہیں۔ (8)

اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کر دی ہے اور ایک آڑ ان کے پیچھے کر دی ہے۔پھر ہم نے ان کو ڈھانک دیا تو ان کو دکھائی نہیں   دیتا۔ (9)

اور ان کے لیے یکساں ہے، تم ان کو ڈراؤ یا نہ ڈراؤ،وہ ایمان نہیں  لائیں گے۔(10)

تم تو صرف اس شخص کو ڈراسکتے ہو جو نصیحت پر چلے اور خدا سے ڈرے بن دیکھے۔ تو ایسے شخص کو معافی کی اور با عزت ثواب کی بشارت دے دو۔(11)

یقیناً ہم مُردوں کو زندہ کریں گے۔  اور ہم لکھ رہے ہیں جو انھوں نے آگے بھیجا اور جو انھوں نے پیچھے چھوڑا۔ اور ہر چیز ہم نے درج کر لی ہے ایک کھلی ہوئی کتاب میں۔  (12)

اور ان کو بستی والوں کی مثال سناؤ، جب کہ اس میں رسول آئے۔(13)

جب کہ ہم نے ان کے پاس دو رسول بھیجے تو انھوں نے دونوں کو جھٹلایا، پھر ہم نے تیسرے سے ان کی تائید کی، انھوں نے کہا کہ ہم تمھارے پاس بھیجے گئے ہیں۔ (14)

لوگوں نے کہا کہ تم تو ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور رحمان نے کوئی چیز نہیں  اتاری ہے، تم محض جھوٹ بولتے ہو۔(15)

انھوں نے کہا کہ ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم بے شک تمھارے پاس بھیجے گئے ہیں۔ (16)

اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔(17)

لوگوں نے کہا کہ ہم تو تم کو منحوس سمجھتے ہیں ، اگر تم لوگ باز نہ آئے تو ہم تم کو سنگسار کریں گے اور تم کو ہماری طرف سے سخت تکلیف پہنچے گی۔(18)

انھوں نے کہا کہ تمھاری نحوست تمھارے ساتھ ہے، کیا اتنی بات پر کہ تم کو نصیحت کی گئی۔بلکہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو۔(19)

اور شہر کے دور مقام سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا۔اس نے کہا، اے میری قوم، رسولوں کی پیروی کرو۔(20)

ان لوگوں کی پیروی کرو جو تم سے کوئی بدلہ نہیں  مانگتے۔ اور وہ ٹھیک راستے پر ہیں۔  (21)

اور میں کیوں نہ عبادت کروں اس ذات کی جس نے مجھ کو پیدا کیا اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔(22)

کیا میں اس کے سوا دوسروں کو معبود بناؤں۔ اگر رحمٰن مجھ کو کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو ان کی سفارش میرے کچھ کام نہ آئے گی اور نہ وہ مجھ کو چھڑا سکیں گے۔(23)

بے شک اس وقت میں ایک کھلی ہوئی گمراہی میں  ہوں گا۔(24)

میں تمھارے رب پر ایمان لایا تو تم بھی میری بات سن لو۔(25)

ارشاد ہوا کہ جنت میں داخل ہو جاؤ۔اس نے کہا کاش، میری قوم جانتی۔(26)

کہ میرے رب نے مجھ کو بخش دیا اور مجھ کو عزت والوں میں شامل کر دیا۔(27)

اور اس کے بعد اس کی قوم پر ہم نے آسمان سے کوئی فوج نہیں  اتاری ، اور ہم فوج نہیں  اتارا کرتے۔ (28)

بس ایک دھماکہ ہوا تو یکایک وہ سب بجھ کر رہ گئے۔(29)

افسوس ہے بندوں کے اوپر ، جورسول بھی ان کے پاس آیا وہ اس کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔(30)

کیا انھوں نے نہیں  دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی قومیں ہلاک کر دیں۔  اب وہ ان کی طرف واپس آنے والی نہیں۔ (31)

اور ان میں کوئی ایسا نہیں  جو اکھٹا ہو کر ہمارے پاس حاضر نہ کیا جائے۔(32)

اور ایک نشانی ان کے لیے مردہ زمین ہے۔اس کو ہم نے زندہ کیا اور اس سے ہم نے غلہ نکالا۔ پس وہ اس میں سے کھاتے ہیں۔  (33)

اور اس میں ہم نے کھجور کے اور انگور کے باغ بنائے۔ اور اس میں ہم نے چشمے جاری کئے۔ (34)

تاکہ لوگ اس کے پھل کھائیں۔  اور اس کو ان کے ہاتھوں نے نہیں  بنایا۔تو کیا وہ شکر نہیں  کرتے۔ (35)

پاک ہے وہ ذات جس نے سب چیز کے جوڑے بنائے۔ ان میں سے بھی جن کو زمین اگاتی ہے اور خود ان کے اندر سے بھی۔ اور ان میں سے بھی جن کو وہ نہیں  جانتے۔(36)

اور ایک نشانی ان کے لیے رات ہے، ہم اس سے دن کو کھینچ لیتے ہیں تو وہ اندھیرے میں رہ جاتے ہیں۔ (37)

اور سورج، وہ اپنی ٹھہری ہوئی راہ پر چلتا رہتا ہے۔ یہ عزیز اور علیم کا باندھا ہوا اندازہ ہے۔(38)

اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کر دیں ، یہاں تک کہ وہ ایسا رہ جاتا ہے جیسے کھجور کی پرانی شاخ۔(39)

نہ سورج کے بس میں ہے کہ وہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات، دن سے پہلے آسکتی ہے۔ اور سب ایک ایک دائرہ میں تیر رہے ہیں۔ (40)

اور ایک نشانی ان کے لیے یہ ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا۔(41)

اور ہم نے ان کے لیے اسی کے مانند اور چیزیں پیدا کیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں۔ (42)

اور اگر ہم چاہیں تو ان کو غرق کر دیں ، پھر نہ کوئی ان کی فریاد سننے والا ہو اور نہ وہ بچائے جاسکیں۔  (43)

مگر یہ ہماری رحمت ہے اور ان کو ایک وقتِ معین تک فائدہ دینا ہے۔ (44)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس سے ڈرو جو تمھارے آگے ہے اور جو تمھارے پیچھے ہے تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔(45)

اور ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی بھی ان کے پاس ایسی نہیں  آتی جس سے وہ اعراض نہ کرتے ہوں۔ (46)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اﷲ نے جو کچھ تم کو دیا ہے، اس میں سے خرچ کرو تو جن لوگوں نے انکار کیا وہ ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں کہ ہم ایسے لوگوں کو کھلائیں جن کو اﷲ چاہتا تو وہ ان کو کھلا دیتا۔ تم لوگ تو کھلی ہوئی گمراہی میں ہو۔(47)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو۔(48)

یہ لوگ بس ایک چنگھاڑ کی راہ دیکھ رہے ہیں جو ان کو آ پکڑے گی۔ اور وہ جھگڑتے ہی رہ جائیں گے۔(49)

پھر وہ نہ کوئی وصیت کر پائیں گے اور نہ اپنے لوگوں کی طرف لوٹ سکیں گے۔(50)

اور صور پھونکا جائے گا تو یکایک وہ قبروں سے اپنے رب کی طرف چل پڑیں گے۔(51)

وہ کہیں گے، ہائے ہماری بدبختی، ہماری قبر سے کس نے ہم کو اٹھایا — یہ وہی ہے جس کا رحمن نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ کہا تھا۔(52)

بس وہ ایک چنگھاڑ ہو گی، پھر یکایک سب جمع ہو کر ہمارے پاس حاضر کر دئے جائیں گے۔(53)

پس آج کے دن کسی شخص پر کوئی ظلم نہ ہو گا، اور تم کو وہی بدلہ ملے گا جو تم کرتے تھے۔(54)

بے شک جنت کے لوگ آج اپنے مشغلوں میں خوش ہوں گے۔(55)

وہ اور ان کی بیویاں ،سایوں میں مسہریوں پر تکیہ لگائے ہوئے بیٹھے ہوں گے۔(56)

ان کے لیے وہاں میوے ہوں گے اور ان کے لیے وہ سب کچھ ہو گا جو وہ مانگیں گے۔(57)

ان کو سلام کہلایا جائے گا مہربان رب کی طرف سے۔(58)

اور اے مجرمو، آج تم الگ ہو جاؤ۔(59)

اے اولاد آدم، کیا میں نے تم کو تاکید نہیں  کر دی تھی کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا۔بے شک وہ تمھارا کھلا ہوا دشمن ہے۔(60)

اور یہ کہ تم میری ہی عبادت کرنا، یہی سیدھا راستہ ہے۔(61)

اور اس نے تم میں سے ایک کثیر گروہ کو گمراہ کر دیا۔تو کیا تم سمجھتے نہیں  تھے۔(62)

یہ ہے جہنم، جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ (63)

اب اپنے کفر کے بدلے اس میں داخل ہو جاؤ۔(64)

آج ہم ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے جو کچھ یہ لوگ کرتے تھے۔(65)

اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیتے۔ پھر وہ راستہ کی طرف دوڑتے تو ان کو کہاں نظر آتا۔(66)

اور اگر ہم چاہتے تو ان کی جگہ ہی پر ان کی صورتیں بدل دیتے تو وہ نہ آگے بڑھ سکتے اور نہ پیچھے لوٹ سکتے۔(67)

اور ہم جس کی عمر زیادہ کر دیتے ہیں ، اس کو اس کی پیدائش میں پیچھے لوٹا دیتے ہیں ، تو کیا وہ سمجھتے نہیں۔ (68)

اور ہم نے اس کو شعر نہیں  سکھایا اور نہ یہ اس کے لائق ہے۔ یہ تو صرف ایک نصیحت ہے اور واضح قرآن ہے۔(69)

تاکہ وہ اس شخص کو خبردار کر دے جو زندہ ہو اور انکار کرنے والوں پر حجت قائم ہو جائے۔ (70)

کیا انھوں نے نہیں  دیکھا کہ ہم نے اپنے ہاتھ کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کئے، تو وہ ان کے مالک ہیں۔ (71)

اور ہم نے ان کو ان کا تابع بنا دیا، تو ان میں سے کوئی ان کی سواری ہے اور کسی کو وہ کھاتے ہیں۔ (72)

اور ان کے لیے ان میں فائدے ہیں  اور پینے کی چیزیں بھی، تو کیا وہ شکر نہیں  کرتے۔(73)

اور انھوں نے اﷲ کے سوا دوسرے معبود بنائے کہ شاید ان کی مدد کی جائے۔(74)

وہ ان کی مدد نہ کرسکیں گے، اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کئے جائیں گے۔(75)

تو ان کی بات تم کو غمگین نہ کرے، ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے ہیں  اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ (76)

کیا انسان نے نہیں  دیکھا کہ ہم نے اس کو ایک بوند سے پیدا کیا، پھر وہ صریح جھگڑالو بن گیا۔(77)

اور وہ ہم پر مثال چسپاں کرتا ہے اور وہ اپنی پیدائش کو بھول گیا۔ وہ کہتا ہے کہ ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا جب کہ وہ بوسیدہ ہو گئی ہوں۔ (78)

کہو، ان کو وہی زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی مرتبہ پیدا کیا۔ اور وہ سب طرح پیدا کرنا جانتا ہے۔(79)

وہی ہے جس نے تمھارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کر دی۔پھر تم اس سے آگ جلاتے ہو۔(80)

کیا جس نے آسمانوں  اور زمین کو پیدا کیا، وہ اس پر قادر نہیں  کہ ان جیسوں کو پیدا کر دے۔ہاں وہ قادر ہے۔ اور وہی ہے اصل پیدا کرنے والا،جاننے والا۔(81)

اس کا معاملہ تو بس یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔(82)

پس، پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا اختیار ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔(83)

٭٭٭

 

 

۳۷۔ سورة الصَّافات

 

 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔

 

 

قسم ہے قطار در قطار صف باندھنے والے فرشتوں کی۔ (1)

پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر۔ (2)

پھر ان کی جو نصیحت سنانے والے ہیں۔  (3)

کہ تمھارا معبود ایک ہی ہے۔ (4)

آسمانوں  اور زمین کا رب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور سارے مشرقوں کا رب۔ (5)

ہم نے آسمانِ دنیا کو ستاروں کی زینت سے سجایا ہے۔ (6)

اور ہر شیطانِ سرکش سے اس کو محفوظ کیا ہے۔(7)

وہ ملاءِ اعلیٰ کی طرف کان نہیں  لگاسکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جاتے ہیں۔  (8)

بھگانے کے لیے ، اور ان کے لیے ایک دائمی عذاب ہے۔(9)

مگر جو شیطان کوئی بات اچک لے تو ایک دہکتا ہوا شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے۔(10)

پس ان سے پوچھو کہ ان کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا ان چیزوں کی جو ہم نے پیدا کی ہیں۔ ہم نے ان کو چپکتی ہوئی مٹی سے پیدا کیا ہے۔(11)

بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور وہ مذاق اُڑا رہے ہیں۔ (12)

اور جب ان کو سمجھایا جاتا ہے تو وہ سمجھتے نہیں۔ (13)

اور جب وہ کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو وہ اس کو ہنسی میں ڈال دیتے ہیں۔ (14)

اور کہتے ہیں کہ یہ تو بس کھلا ہوا جادو ہے۔(15)

کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں بن جائیں گے تو پھر ہم اُٹھائے جائیں گے۔(16)

اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی۔(17)

کہو کہ ہاں ، اور تم ذلیل بھی ہو گے۔(18)

پس وہ تو ایک جھڑکی ہو گی، پھر اسی وقت وہ دیکھنے لگیں گے۔(19)

اور وہ کہیں گے کہ ہائے ہماری کم بختی، یہ تو جزا کا دن ہے۔(20)

یہ وہی فیصلہ کا دن ہے جس کو تم جھٹلا تے تھے۔(21)

جمع کرو ان کو جنھوں نے ظلم کیا اور ان کے ساتھیوں کو اور ان معبودوں کو۔(22)

جن کی وہ اﷲ کے سوا عبادت کرتے تھے پھر ان سب کو دوزخ کاراستہ دکھاؤ۔(23)

اور ان کو ٹھہراؤ، ان سے کچھ پوچھنا ہے۔(24)

تم کو کیا ہوا کہ تم ایک دوسرے کی مدد نہیں  کرتے۔(25)

بلکہ آج تو وہ فرماں بردار ہیں۔ (26)

اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کریں گے۔(27)

کہیں گے، تم ہمارے پاس دائیں طرف سے آتے تھے۔(28)

وہ جواب دیں گے، بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہیں  تھے۔(29)

اور ہمارا تمھارے اوپر کوئی زور نہ تھا، بلکہ تم خود ہی سرکش لوگ تھے۔(30)

پس ہم سب پر ہمارے رب کی بات پوری ہو کر رہی ، ہم کو اس کا مزہ چکھنا ہی ہے۔(31)

ہم نے تم کو گمراہ کیا، ہم خود بھی گمراہ تھے۔(32)

پس وہ سب اس دن عذاب میں مشترک ہوں گے۔(33)

ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہیں۔ (34)

یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں  تو وہ تکبر کرتے تھے۔(35)

اور وہ کہتے تھے کہ کیا ہم ایک شاعر دیوانہ کے کہنے سے اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں۔ (36)

بلکہ وہ حق لے کر آیا ہے۔ اور وہ رسولوں کی پیشین گوئیوں کا مصداق ہے۔(37)

بے شک تم کو دردناک عذاب چکھنا ہو گا۔(38)

اور تم کو اسی کا بدلہ دیا جا رہا ہے جو تم کرتے تھے۔(39)

مگر جو اﷲ کے چنے ہوئے بندے ہیں۔ (40)

ان کے لیے معلوم رزق ہو گا۔(41)

میوے، اور وہ نہایت عزت سے ہوں گے۔(42)

آرام کے باغوں میں۔ (43)

تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔(44)

ان کے پاس ایسا پیالہ لایا جائے گا جو بہتی ہوئی شراب سے بھرا جائے گا۔(45)

صاف شفاف پینے والوں کے لیے لذت۔(46)

نہ اس میں کوئی ضرر ہو گا اور نہ اس سے عقل خراب ہو گی۔(47)

اور ان کے پاس نیچی نگاہ والی، بڑی آنکھوں والی عورتیں  ہوں گی۔(48)

گویا کہ وہ انڈے ہیں جو چھپے ہوئے رکھے ہوں۔ (49)

پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر بات کریں گے۔(50)

ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ملاقاتی تھا۔(51)

وہ کہا کرتا تھا کہ کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو۔(52)

کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم کو جزا ملے گی۔(53)

کہے گا، کیا تم جھانک کر دیکھو گے۔(54)

تو وہ جھانکے گا اور وہ اس کو جہنم کے بیچ میں دیکھے گا۔(55)

کہے گا کہ خدا کی قسم، تم تو مجھ کو تباہ کر دینے والے تھے۔(56)

اور اگر میرے رب کا فضل نہ ہوتا تو میں بھی انھیں لوگوں میں ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں۔ (57)

کیا اب ہم کو مرنا نہیں  ہے۔(58)

مگر پہلی بار جو ہم مر چکے اور اب ہم کو عذاب نہ ہو گا۔(59)

بے شک یہی بڑی کامیابی ہے۔(60)

ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے۔(61)

یہ ضیافت اچھی ہے، یا زقوم کا درخت۔(62)

ہم نے اس کو ظالموں کے لیے فتنہ بنایا ہے۔(63)

وہ ایک درخت ہے جو دوزخ کی تہہ سے نکلتا ہے۔(64)

اس کا خوشہ ایسا ہے جیسے شیطان کاسر۔(65)

تو وہ لوگ اس سے کھائیں گے۔ پھر اسی سے پیٹ بھریں گے۔(66)

پھر ان کو کھولتا ہوا پانی ملا کر دیا جائے گا۔(67)

پھر ان کی واپسی دوزخ ہی کی طرف ہو گی۔(68)

انھوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہی میں پایا۔(69)

پھر وہ بھی انھیں کے قدم بقدم دوڑتے رہے۔(70)

اور ان سے پہلے بھی اگلے لوگوں میں اکثر گمراہ ہوئے۔ (71)

اور ہم نے ان میں بھی ڈرانے والے بھیجے۔(72)

تو دیکھو، ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جن کو ڈرایا گیا تھا۔(73)

مگر وہ جو اﷲ کے چنے ہوئے بندے تھے۔(74)

اور ہم کو نوح نے پکارا تو ہم کیا خوب پکار سننے والے ہیں۔ (75)

اور ہم نے اس کو اور اس کے لوگوں کو بہت بڑے غم سے بچا لیا۔(76)

اور ہم نے اس کی نسل کو باقی رہنے والا بنایا۔(77)

اور ہم نے اس کے طریقہ پر پچھلوں میں ایک گروہ کو چھوڑا۔(78)

سلام ہے نوح پر تمام دنیا والوں میں۔ (79)

ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ (80)

بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔(81)

پھر ہم نے دوسروں کو غرق کر دیا۔(82)

اور اسی کے طریقہ والوں میں سے ابراہیم بھی تھا۔ (83)

جب کہ وہ آیا اپنے رب کے پاس قلبِ سلیم کے ساتھ۔(84)

جب اس نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کس چیز کی عبادت کرتے ہو۔(85)

کیا تم اﷲ کے سوا من گھڑت معبودوں کو چاہتے ہو۔(86)

تو خداوند ِ عالم کے باب میں تمھارا کیا خیال ہے۔(87)

پھر ابراہیم نے ستاروں پر ایک نظر ڈالی۔(88)

پس کہا کہ میں بیمار ہوں۔ (89)

پھر وہ لوگ اس کو چھوڑ کر چلے گئے۔(90)

تو وہ ان کے بتوں میں گھس گیا، کہا کہ کیا تم کھاتے نہیں  ہو۔(91)

تم کو کیا ہوا کہ تم کچھ بولتے نہیں۔ (92)

پھر ان کو مارا پوری قوت کے ساتھ۔(93)

پھر لوگ اس کے پاس دوڑے ہوئے آئے۔(94)

ابراہیم نے کہا، کیا تم لوگ ان چیزوں کو پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو۔(95)

اور اﷲ ہی نے پیدا کیا ہے تم کو بھی اور ان چیزوں کو بھی جن کو تم بناتے ہو۔(96)

انھوں نے کہا، اس کے لیے ایک مکان بناؤ پھر اس کو دہکتی ہوئی آگ میں ڈال دو۔(97)

پس انھوں نے اس کے خلاف ایک کاروائی کرنی چاہی تو ہم نے انھیں کو نیچا کر دیا۔(98)

اور اس نے کہا کہ میں اپنے رب کی طرف جا رہا ہوں ، وہ میری رہنمائی فرمائے گا۔ (99)

اے میرے رب ، مجھ کو اولادِ صالح عطا فرما۔ (100)

تو ہم نے اس کو ایک بردبار لڑکے کی بشارت دی۔(101)

پس جب وہ اس کے ساتھ چلنے پھرنے کی عمر کو پہنچا ، اس نے کہا کہ اے میرے بیٹے، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا  ہوں۔  پس تم سوچ لو کہ تمھاری کیا رائے ہے۔ اس نے کہا کہ اے میرے باپ، آپ کو جو حکم دیا جا رہا ہے آپ اس کو کر ڈالیے، ان شاء اﷲ آپ مجھ کو صابروں میں سے پائیں گے۔ (102)

پس جب دونوں مطیع ہو گئے اور ابراہیم نے اس کو ماتھے کے بل گرا دیا۔ (103)

اور ہم نے اس کو آواز دی کہ اے ابراہیم،  (104)

تم نے خواب کو سچ کر دکھایا۔  بے شک ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔  (105)

یقیناً یہ ایک کھلی ہوئی آزمائش تھی۔ (106)

اور ہم نے ایک بڑی قربانی کے عوض اس کو چھڑا لیا۔ (107)

اور ہم نے اس پر پچھلوں میں ایک گروہ کو چھوڑا۔ (108)

سلامتی ہو ابراہیم پر۔ (109)

ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔  (110)

بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔ (111)

اور ہم نے اس کو اسحاق کی خوش خبری دی، ایک نبی صالحین میں سے۔ (112)

اور ہم نے اس کو اور اسحاق کو برکت دی۔ اور ان دونوں کی نسل میں اچھے بھی ہیں  اور ایسے بھی جو اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں۔ (113)

اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پراحسان کیا۔ (114)

اور ان کو اور ان کی قوم کو ایک بڑی مصیبت سے نجات دی۔ (115)

اور ہم نے ان کی مدد کی تو وہی غالب آنے والے بنے۔ (116)

اور ہم نے ان دونوں کو واضح کتاب دی۔ (117)

اور ہم نے ان دونوں کو سیدھا راستہ دکھایا۔ (118)

اور ہم نے ان کے طریقہ پر پیچھے والوں میں ایک گروہ کو چھوڑا۔ (119)

سلامتی ہو موسیٰ اور ہارون پر۔ (120)

ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔  (121)

بے شک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔(122)

اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھا۔ (123)

جب کہ اس نے اپنی قوم سے کہا۔ (124)

کیا تم ڈرتے نہیں۔  کیا تم لوگ بعل کو پکارتے ہو اور بہترین خالق کو چھوڑ دیتے ہو۔ (125)

اﷲ کو، جو تمھارا بھی رب ہے اور تمھارے اگلے باپ دادا کا بھی۔ (126)

پس انھوں نے اس کو جھٹلایا تو وہ پکڑے جانے والوں میں سے ہوں گے۔ (127)

مگر جو اﷲ کے خاص بندے تھے۔ (128)

اور ہم نے اس کے طریقہ پر پچھلوں میں ایک گروہ کو چھوڑا۔ (129)

سلامتی ہوالیاس پر۔ (130)

ہم نیکی کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔  (131)

بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا۔(132)

اور بے شک لوط بھی پیغمبروں میں سے تھا۔ (133)

جب کہ ہم نے اس کو اور اس کے لوگوں کو نجات دی۔ (134)

مگر ایک بڑھیا جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی۔ (135)

پھر ہم نے دوسروں کو ہلاک کر دیا۔ (136)

اور تم ان کی بستیوں پر گزرتے ہو صبح کو بھی  (137)

اور رات کو بھی ، تو کیا تم نہیں  سمجھتے۔(138)

اور بے شک یونس بھی رسولوں میں سے تھا۔ (139)

جب کہ وہ بھاگ کر بھری ہوئی کشتی پر پہنچا۔  (140)

پھر قرعہ ڈالا تو وہی خطا وار نکلا۔ (141)

پھر اس کو مچھلی نے نگل لیا۔ اور وہ اپنے کو ملامت کر رہا تھا۔ (142)

پس اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا۔ (143)

تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ ہی میں رہتا۔ (144)

پھر ہم نے اس کو ایک میدان میں ڈال دیا اور وہ نڈھال تھا۔ (145)

اور ہم نے اس پر ایک بیل دار درخت اگا دیا۔ (146)

اور ہم نے اس کو ایک لاکھ یا اس سے زیادہ لوگوں کی طرف بھیجا۔ (147)

پھر وہ لوگ ایمان لائے تو ہم نے ان کو فائدہ اٹھانے دیا ایک مدت تک۔(148)

پس ان سے پوچھو، کیا تمھارے رب کے لیے بیٹیاں ہیں  اور ان کے لیے بیٹے۔ (149)

کیا ہم نے فرشتوں کو عورت بنایا ہے اور وہ دیکھ رہے تھے۔ (150)

سن لو، یہ لوگ صرف من گھڑت کے طور پر ایسا کہتے ہیں  (151)

کہ اﷲ اولاد رکھتا ہے اور یقیناً وہ جھوٹے ہیں۔  (152)

کیا اﷲ نے بیٹوں کے مقابلہ میں بیٹیاں پسند کی ہیں۔  (153)

تم کو کیا ہو گیا ہے، تم کیسا حکم لگا رہے ہو۔ (154)

پھر کیا تم سوچ سے کام نہیں  لیتے۔ (155)

کیا تمھارے پاس کوئی واضح دلیل ہے۔  (156)

تو اپنی کتاب لاؤ اگر تم سچے ہو۔(157)

اور انھوں نے خدا اور جنات میں بھی رشتہ داری قرار دی ہے۔ اور جنوں کو معلوم ہے کہ یقیناً وہ پکڑے ہوئے آئیں گے۔ (158)

اﷲ پاک ہے ان باتوں سے جو یہ بیان کرتے ہیں۔  (159)

مگر وہ جو اﷲ کے چنے ہوئے بندے ہیں۔  (160)

پس تم اور جن کی تم عبادت کرتے ہو۔ (161)

خدا سے کسی کو پھیر نہیں  سکتے۔ (162)

مگر اس کو جو جہنم میں پڑنے والا ہے۔ (163)

اور ہم میں سے ہر ایک کا ایک متعین مقام ہے۔ (164)

اور ہم خدا کے حضور بس صف بستہ رہنے والے ہیں۔  (165)

اور ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں۔ (166)

اور یہ لوگ کہا کرتے تھے۔ (167)

کہ اگر ہمارے پاس پہلوں کی کوئی تعلیم ہوتی۔ (168)

توہم اﷲ کے خاص بندے ہوتے۔ (169)

پھر انھوں نے اس کا انکار کر دیا تو عنقریب وہ جان لیں گے۔ (170)

اور اپنے بھیجے ہوئے بندوں کے لیے ہمارا یہ فیصلہ پہلے ہی ہو چکا ہے۔ (171)

کہ بے شک وہی غالب کئے جائیں گے۔ (172)

اور ہمارا لشکر ہی غالب رہنے والا ہے۔ (173)

تو کچھ مدت تک ان سے اعراض کرو۔ (174)

اور دیکھتے رہو، عنقریب وہ بھی دیکھ لیں گے۔(175)

کیا وہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی کر رہے ہیں۔  (176)

پس جب وہ ان کے صحن میں اترے گا تو بڑی ہی بری ہو گی ان لوگوں کی صبح جن کو اس سے ڈرایا جا چکا ہے۔ (177)

تو کچھ مدت کے لیے ان سے اعراض کرو۔ (178)

اور دیکھتے رہو، عنقریب وہ خود دیکھ لیں گے۔ (179)

پاک ہے تیرا رب، عزت کا مالک ، ان باتوں سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں۔  (180)

اور سلام ہے پیغمبروں پر۔ (181)

اور ساری تعریف اﷲ کے لیے ہے جو رب ہے سارے جہان کا۔(182)

٭٭٭

 

 

۳۸۔ سورۃ صٓ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

 

صاد۔ قسم ہے نصیحت والے قرآن کی۔(1)

بلکہ جن لوگوں نے انکار کیا وہ گھمنڈ اور ضد میں ہیں۔  (2)

ان سے پہلے ہم نے کتنی ہی قومیں ہلاک کر دیں ، تو وہ پکارنے لگے اور وہ وقت بچنے کا نہ تھا۔(3)

اور ان لوگوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس ان میں سے ایک ڈرانے والا آیا۔ اور انکار کرنے والوں نے کہا کہ یہ جادوگر ہے، جھوٹا ہے۔ (4)

کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک معبود کر دیا، یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ (5)

اور ان کے سرداراُٹھ کھڑے ہوئے کہ چلو اور اپنے معبودوں پر جمے رہو، یہ کوئی مطلب کی بات ہے۔ (6)

ہم نے یہ بات پچھلے مذہب میں  نہیں  سنی، یہ صرف ایک بنائی ہوئی بات ہے۔ (7)

کیا ہم سب میں سے اسی شخص پر کلام الٰہی نازل کیا گیا۔ بلکہ یہ لوگ میری یاد دہانی کی طرف سے شک میں ہیں۔  بلکہ انھوں نے اب تک میرے عذاب کا مزہ نہیں  چکھا۔(8)

کیا تیرے رب کی رحمت کے خزانے ان کے پاس ہیں ، (رب) جو زبردست ہے، فیاض ہے۔(9)

کیا آسمانوں  اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کی بادشاہی ان کے اختیار میں ہے۔پھر وہ سیڑھیاں لگا کر چڑھ جائیں۔ (10)

ایک لشکر یہ بھی یہاں تباہ ہو گا سب لشکروں میں سے۔(11)

ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور میخوں والا فرعون، (12)

اور ثمود اور قوم لوط اور اصحاب ایکہ نے جھٹلایا۔ یہ لوگ بڑی بڑی جماعتیں تھے۔(13)

ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب نازل ہو کر رہا۔ (14)

اور یہ لوگ صرف ایک چنگھاڑ کے منتظر ہیں ،جس کے بعد کوئی ڈھیل نہیں۔ (15)

اور انھوں نے کہا کہ اے ہمارے رب، ہمارا حصہ ہم کو حساب کے دن سے پہلے دے دے۔(16)

جو کچھ وہ کہتے ہیں اس پر صبر کرو، اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کرو جو قوت والا، رجوع کرنے والا تھا۔(17)

ہم نے پہاڑوں کو اس کے ساتھ مسخر کر دیا کہ وہ اس کے ساتھ صبح اور شام تسبیح کرتے تھے۔(18)

اور پرندوں کو بھی جمع ہو کر۔سب اﷲ کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔(19)

اور ہم نے اس کی سلطنت مضبوط کی، اور اس کو حکمت عطا کی۔ اور معاملات کا فیصلہ کرنے کی صلاحیت دی۔(20)

اور کیا تم کو خبر پہنچی ہے مقدمہ والوں کی جب کہ وہ دیوار پھاند کر عبادت خانہ میں داخل ہو گئے۔(21)

جب وہ داؤد کے پاس پہنچے تو وہ ان سے گھبرا گیا۔انھوں نے کہا کہ آپ ڈریں  نہیں ، ہم دو فریقِ معاملہ ہیں ، ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے تو آپ ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کیجئے ، بے انصافی نہ کیجئے اور ہم کو راہ راست بتائیے۔(22)

یہ میرا بھائی ہے، اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں  اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے۔ تو وہ کہتا ہے کہ وہ بھی میرے حوالے کر دے۔ اور اس نے گفتگو میں مجھ کو دبا لیا۔(23)

داؤد نے کہا، اس نے تمھاری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کا مطالبہ کر کے واقعی تم پر ظلم کیا ہے۔ اور اکثر شرکاء ایک دوسرے پر زیادتی کیا کرتے ہیں۔ مگر وہ جو ایمان رکھتے ہیں  اور نیک عمل کرتے ہیں ، اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔  اور داؤد کو خیال آیا کہ ہم نے اس کا امتحان کیا ہے ، تو اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گیا اور رجوع ہوا۔ (24)

پھر ہم نے اس کی وہ (غلطی) معاف کر دی۔ اور بے شک ہمارے یہاں اس کے لیے تقرب ہے اور اچھا انجام۔(25)

اے داؤد،ہم نے تم کو زمین میں خلیفہ (حاکم ) بنایا ہے تو لوگوں کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرو، وہ تم کو اﷲ کی راہ سے بھٹکا دے گی۔ جو لوگ اﷲ کی راہ سے بھٹکتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے۔ اس وجہ سے کہ وہ روز حساب کو بھولے رہے۔(26)

اور ہم نے زمین اور آسمان اور جو ان کے درمیان ہے عبث نہیں  پیدا کیا، یہ ان لوگوں کا گمان ہے جنھوں نے انکار کیا، تو جن لوگوں نے انکار کیا ان کے لیے بربادی ہے آگ سے۔ (27)

کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے، ان کی مانند کر دیں گے جو زمین میں فساد کرنے والے ہیں ،یا ہم پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے۔ (28)

یہ ایک بابرکت کتاب ہے جو ہم نے تمھاری طرف اتاری ہے، تاکہ لوگ اس کی آیتوں پر غور کریں  اور تاکہ عقل والے اس سے نصیحت حاصل کریں۔ (29)

اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کیا۔بہترین بندہ ، اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا۔(30)

جب شام کے وقت اس کے سامنے تیز رو، عمدہ گھوڑے پیش کئے گئے۔(31)

تو اس نے کہا، میں نے دوست رکھا مال کی محبت کو اپنے رب کی یاد سے، یہاں تک کہ سورج چھپ گیا اوٹ میں۔ (32)

ان کو میرے پاس واپس لاؤ۔پھر وہ جھاڑنے لگا پنڈلیاں  اور گردنیں۔ (33)

اور ہم نے سلیمان کو آزمایا۔ اور ہم نے اس کے تخت پر ایک دھڑ ڈال دیا۔پھر اس نے رجوع کیا۔(34)

اس نے کہا کہ اے میرے رب، مجھ کو معاف کر دے اور مجھ کو ایسی سلطنت دے جو میرے بعد کسی کے لیے سزاوار نہ ہو،بے شک تو بڑا دینے والا ہے۔(35)

تو ہم نے ہوا کواس کے تابع کر دیا۔وہ اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی جدھر وہ چاہتا۔(36)

اور جنات کو بھی اس کا تابع کر دیا۔ہر طرح کے معمار اور غوطہ خور۔(37)

اور دوسرے جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے رہتے۔(38)

یہ ہمارا عطیہ ہے تو خواہ اس کو دو ،یا روکو بے حساب۔(39)

اور اس کے لیے ہمارے یہاں قرب ہے اور بہتر انجام۔(40)

اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو۔جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھ کو تکلیف اور عذاب میں ڈال دیا ہے۔(41)

اپنا پاؤں مارو۔یہ ٹھنڈا پانی ہے، نہانے کے لیے اور پینے کے لیے۔(42)

اور ہم نے اس کو اس کا کنبہ عطا کیا اور ان کے ساتھ ان کے برابر اور بھی،اپنی طرف سے رحمت کے طور پر اور عقل والوں کے لیے نصیحت کے طور پر۔(43)

اور اپنے ہاتھ میں سینکوں کا ایک مُٹھا لو اور اس سے مارو اور قسم نہ توڑو۔ بے شک ہم نے اس کو صابر پایا۔ بہترین بندہ، اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا۔(44)

اور ہمارے بندوں ، ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو، وہ ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے۔(45)

ہم نے ان کو ایک خاص بات کے ساتھ مخصوص کیا تھا کہ وہ آخرت کی یاد دہانی ہے۔(46)

اور وہ ہمارے یہاں چنے ہوئے نیک لوگوں میں سے ہیں۔ (47)

اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کرو،سب نیک لوگوں میں سے تھے۔(48)

یہ نصیحت ہے، اور بے شک اﷲ سے ڈرنے والوں کے لیے اچھا ٹھکانا ہے۔(49)

ہمیشہ کے باغ جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے۔(50)

وہ ان میں تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔ اور بہت سے میوے اور مشروبات طلب کرتے ہوں گے۔(51)

اور ان کے پاس شرمیلی ہم سن بیویاں  ہوں گی۔(52)

یہ ہے وہ چیزجس کا تم سے روز حساب آنے پر وعدہ کیا جاتا ہے۔(53)

یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں۔ (54)

یہ بات ہو چکی، اور سرکشوں کے لیے برا ٹھکانا ہے۔(55)

جہنم ، اس میں وہ داخل ہوں گے۔پس کیا ہی بری جگہ ہے۔ (56)

یہ کھولتا ہوا پانی اور پیپ ہے، تو یہ لوگ ان کو چکھیں۔ (57)

اور اس قسم کی دوسری اور بھی چیزیں  ہوں گی۔(58)

یہ ایک فوج تمھارے پاس گھسی چلی آ رہی ہے، ان کے لیے کوئی خوش آمدید نہیں۔  وہ آگ میں پڑنے والے ہیں۔ (59)

وہ کہیں گے بلکہ تم ، تمھارے لیے کوئی خوش آمدید نہیں۔ تمھیں تو یہ ہمارے آگے لائے ہو، پس کیسا برا ہے یہ ٹھکانا۔(60)

وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، جو شخص اس کو ہمارے آگے لایا اس کو تو دو نا عذاب دے، جہنم میں۔ (61)

اور وہ کہیں گے، کیا بات ہے کہ ہم ان لوگوں کو یہاں  نہیں  دیکھ رہے ہیں جن کو ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے۔(62)

کیا ہم نے ان کو مذاق بنا لیا تھا یا ان سے نگاہیں چوک رہی ہیں۔ (63)

بے شک یہ بات سچی ہے ، اہل دوزخ کا باہم جھگڑنا۔(64)

کہو کہ میں تو صرف ایک ڈرانے والا ہوں۔  اور کوئی معبود نہیں  مگر اﷲ، یکتا اور غالب۔(65)

وہ رب ہے آسمانوں  اور زمین کا اور ان چیزوں کا جو ان کے درمیان ہیں ، وہ زبردست ہے، بخشنے والا ہے۔(66)

کہو کہ یہ ایک بڑی خبر ہے۔(67)

جس سے تم بے پرواہ ہو رہے ہو۔(68)

مجھ کو عالمِ بالا کی کچھ خبر نہ تھی جب کہ وہ آپس میں تکرار کر رہے تھے۔(69)

میرے پاس تو وحی بس اس لیے آتی ہے کہ میں ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (70)

جب تمھارے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں۔ (71)

پھر جب میں اس کو درست کر لوں  اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا۔(72)

پس تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔(73)

مگر ابلیس کہ اس نے گھمنڈ کیا اور وہ انکار کرنے والوں میں سے ہو گیا۔(74)

فرمایا کہ اے ابلیس ، کس چیز نے تجھ کو روک دیا کہ تو اس کوسجدہ کرے جس کو میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا۔یہ تو نے تکبر کیا یا تو بڑے درجہ والوں میں سے ہے۔(75)

اس نے کہا کہ میں آدم سے بہتر ہوں۔ تو نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے۔(76)

فرمایا کہ تو یہاں سے نکل جا،کیوں کہ تو مردود ہے۔(77)

اور تجھ پر میری لعنت ہے جزا کے دن تک۔(78)

ابلیس نے کہا کہ اے میرے رب، مجھ کو مہلت دے اس دن تک کے لیے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔(79)

فرمایا کہ تجھ کو مہلت دی گئی۔(80)

وقت معین تک کے لیے۔(81)

اس نے کہا کہ تیری عزت کی قسم، میں ان سب کو گمراہ کر کے ر ہوں گا۔(82)

بجز تیرے ان بندوں کے جنھیں تو نے خالص کر لیا ہے۔(83)

فرمایا، تو حق یہ ہے اور میں حق ہی کہتا ہوں۔ (84)

کہ میں جہنم کو تجھ سے اور ان تمام لوگوں سے بھر دوں گا جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے۔(85)

کہو کہ میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں  مانگتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں۔ (86)

یہ تو بس ایک نصیحت ہے دنیا والوں کے لیے۔(87)

اور تم جلد اس کی دی ہوئی خبر کو جان لو گے۔(88)

٭٭٭

 

 

۳۹ ۔سورة الزُّمَر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

یہ کتاب اﷲ کی طرف سے اُتاری گئی ہے جو زبردست ہے، حکمت والا ہے۔ (1)

بے شک ہم نے یہ کتاب تمھاری طرف حق کے ساتھ اتاری ہے ، پس تم اﷲ ہی کی عبادت کرو، اسی کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے۔ (2)

آگاہ ،دین خالص صرف اﷲ کے لیے ہے۔ اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسرے حمایتی بنا رکھے ہیں ، کہ ہم تو ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ ہم کو خدا سے قریب کر دیں۔ بے شک اﷲ ان کے درمیان اس بات کا فیصلہ کر دے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ اﷲ ایسے شخص کو ہدایت نہیں   دیتا جو جھوٹا،حق کو نہ ماننے والا ہو۔(3)

اگر اﷲ چاہتا کہ وہ بیٹا بنائے تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا چن لیتا،وہ پاک ہے۔وہ اﷲ ہے، اکیلا،سب پر غالب۔ (4)

اس نے آسمانوں  اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا۔ وہ رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے۔ اور اس نے سورج اور چاند کومسخر کر رکھا ہے۔ہر ایک ٹھہری ہوئی مدت پر چلتا ہے۔سن لو کہ وہ زبردست ہے، بخشنے والا ہے۔(5)

اﷲ نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا،پھر اس نے اسی سے اس کا جوڑا بنایا۔ اور اسی نے تمھارے لیے نر و مادہ چوپایوں کی آٹھ قسمیں اُتاریں۔ وہ تم کو تمھاری ماؤں کے پیٹ میں بناتا ہے، ایک خلقت کے بعد دوسری خلقت، تین تاریکیوں کے اندر۔ یہی اﷲ تمھارا رب ہے۔بادشاہی اسی کی ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پھر تم کہاں سے پھیرے جاتے ہو۔(6)

اگر تم انکار کرو تو اﷲ تم سے بے نیاز ہے۔ اور وہ اپنے بندوں کے لیے انکار کو پسند نہیں  کرتا۔ اور اگر تم شکر کرو تو وہ اس کو تمھارے لیے پسند کرتا ہے۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اُٹھائے گا۔ پھر تمھارے رب ہی کی طرف تمھاری واپسی ہے۔تو وہ تم کو بتا دے گا جوتم کرتے تھے۔ بے شک وہ دلوں کی بات کو جاننے والا ہے۔(7)

اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو پکارتا ہے، اس کی طرف رجوع ہو کر۔پھر جب وہ اس کو اپنے پاس سے نعمت دے  دیتا ہے تو وہ اس چیز کو بھول جاتا ہے جس کے لیے وہ پہلے پکار رہا تھا اور وہ دوسروں کو اﷲ کا برابر ٹھہرانے لگتا ہے تاکہ وہ اس کی راہ سے گمراہ کر دے۔کہو کہ تو اپنے کفر سے تھوڑے دن فائدہ اٹھا لے،بے شک تو آگ والوں میں سے ہے۔ (8)

بھلا کوئی شخص رات کی گھڑیوں میں سجدہ اور قیام کی حالت میں عاجزی کر رہا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کا امید وار ہو۔ کہو ، کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابر ہوسکتے ہیں۔ نصیحت تو وہی لوگ پکڑتے ہیں جو عقل والے ہیں۔ (9)

کہو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، اپنے رب سے ڈرو۔جو لوگ اس دنیا میں نیکی کریں گے ان کے لیے نیک صلہ ہے۔ اور اﷲ کی زمین وسیع ہے۔ بے شک صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا۔(10)

کہو، مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں اﷲ ہی کی عبادت کروں ، اسی کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے۔(11)

اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلم بنوں۔ (12)

کہو کہ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ (13)

کہو کہ میں اﷲ کی عبادت کرتا ہوں اسی کے لیے دین کو خالص کرتے ہوئے۔ (14)

پس تم اس کے سوا جس کی چاہے عبادت کرو۔کہو کہ اصلی گھاٹے والے تو وہ ہیں ،جنھوں نے اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو قیامت کے دن گھاٹے میں ڈالا۔سن لو یہی کھلا ہوا گھاٹا ہے۔(15)

ان کے لیے ان کے اوپر سے بھی آگ کے سائبان ہوں گے اور ان کے نیچے سے بھی۔ یہ چیز ہے جس سے اﷲ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ اے میرے بندو، پس مجھ سے ڈرو۔(16)

اور جو لوگ شیطان سے بچے کہ وہ اس کی عبادت کریں  اور وہ اﷲ کی طرف رجوع ہوئے، ان کے لیے خوش خبری ہے، تو میرے بندوں کو خوش خبری دے دو۔(17)

جو بات کو غور سے سنتے ہیں۔  پھر اس کے بہتر کی پیروی کرتے ہیں۔  یہی وہ لوگ ہیں جن کو اﷲ نے ہدایت بخشی ہے۔ اور یہی ہیں جو عقل والے ہیں۔ (18)

کیا جس پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی، پس کیا تم ایسے شخص کو بچاسکتے ہو جو کہ آگ میں ہے۔(19)

لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرے، ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر  اور بالا خانے ہیں ، بنے ہوئے۔ ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔  یہ اﷲ کا وعدہ ہے۔ اﷲ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں  کرتا۔(20)

کیا تم نے نہیں  دیکھا کہ اﷲ نے آسمان سے پانی اتارا۔  پھر اس کو زمین کے چشموں میں جاری کر دیا۔پھر وہ اس سے مختلف قسم کی کھیتیاں نکالتا ہے، پھر وہ خشک ہو جاتی ہے، تو تم اس کو زرد دیکھتے ہو۔پھر وہ اس کو ریزہ ریزہ کر  دیتا ہے۔بے شک اس میں نصیحت ہے عقل والوں کے لیے۔(21)

کیا وہ شخص جس کا سینہ اﷲ نے اسلام کے لیے کھول دیا، پس وہ اپنے رب کی طرف سے ایک روشنی پر ہے۔تو خرابی ہے ان کے لیے جن کے دل اﷲ کی نصیحت کے معاملہ میں سخت ہو گئے۔یہ لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔ (22)

اﷲ نے بہترین کلام اتارا ہے۔ایک ایسی کتاب آپس میں ملتی جلتی،بار بار دہرائی ہوئی،اس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں۔  پھر ان کے بدن اور ان کے دل نرم ہو کر اﷲ کی یاد کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں۔  یہ اﷲ کی ہدایت ہے۔اس سے وہ ہدایت  دیتا ہے جس کو وہ چاہتا ہے۔ اور جس کو اﷲ گمراہ کر دے تو اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ (23)

کیا وہ شخص جو قیامت کے دن اپنے چہرے کو برے عذاب کی سپربنائے گا، اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ چکھو مزہ اس کمائی کا جو تم کرتے تھے۔(24)

ان سے پہلے والوں نے بھی جھٹلایا تو ان پر عذاب وہاں سے آگیا جدھر سے ان کا خیال بھی نہ تھا۔(25)

تو اﷲ نے ان کو دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور آخرت کا عذاب اور بھی بڑا ہے، کاش یہ لوگ جانتے۔(26)

اور ہم نے اس قرآن میں ہر قسم کی تمثیلیں بیان کی ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (27)

یہ عربی قرآن ہے، اس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ، تاکہ لوگ ڈریں۔ (28)

اﷲ مثال بیان کرتا ہے ایک شخص کی، جس کی ملکیت میں کئی ضدی آقا شریک ہیں۔  اور دوسراشخص پورا کا پورا ایک ہی آقا کا غلام ہے۔کیا ان دونوں کا حال یکساں ہو گا۔ سب تعریف اﷲ کے لیے ہے لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(29)

تم کو بھی مرنا ہے اور وہ بھی مرنے والے ہیں۔  (30)

پھر تم لوگ قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے اپنا مقدمہ پیش کرو گے۔ (31)

اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہو گا جس نے اﷲ پر جھوٹ باندھا۔ اور سچائی کو جھٹلا دیا جب کہ وہ اس کے پاس آئی۔کیا ایسے منکروں کا ٹھکانا جہنم میں نہ ہو گا۔(32)

اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی، یہی لوگ اﷲ سے ڈرنے والے ہیں۔ (33)

ان کے لیے ان کے رب کے پاس وہ سب ہے جو وہ چاہیں گے، یہ بدلہ ہے نیکی کرنے والوں کا۔(34)

تاکہ اﷲ ان سے ان کے برے عملوں کو دور کر دے اور ان کے نیک کاموں کے عوض ان کو ان کا ثواب دے۔(35)

کیا اﷲ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں۔  اور یہ لوگ اس کے سوا دوسروں سے تم کو ڈراتے ہیں ، اور اﷲ جس کو گمراہ کر دے اس کو کوئی راستہ دکھانے والا نہیں۔ (36)

اور اﷲ جس کو ہدایت دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں ، کیا اﷲ زبردست، انتقام لینے والا نہیں۔ (37)

اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ کہیں گے کہ اﷲ نے۔  کہو ،تمھارا کیا خیال ہے، اﷲ کے سوا تم جن کو پکارتے ہو،اگر اﷲ مجھ کو کوئی تکلیف پہنچا نا چاہے تو کیا یہ اس کی دی ہوئی تکلیف کو دور کرسکتے ہیں ، یا اﷲ مجھ پر کوئی مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روکنے والے بن سکتے ہیں۔ کہو کہ اﷲ میرے لیے کافی ہے، بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ (38)

کہو کہ اے میری قوم، تم اپنی جگہ عمل کرو، میں بھی عمل کر رہا  ہوں ، تو تم جلد جان لو گے۔(39)

کہ کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور کس پر وہ عذاب آتا ہے جو کبھی ٹلنے والا نہیں۔ (40)

ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لیے یہ کتاب تم پر حق کے ساتھ اُتاری ہے۔ پس جو شخص ہدایت حاصل کرے گا وہ اپنے ہی لیے حاصل کرے گا۔ اور جو شخص بے راہ ہو گا تو اس کا بے راہ ہونا اسی پر پڑے گا۔ اور تم ان کے اوپر ذمہ دار نہیں  ہو۔(41)

اﷲ ہی وفات  دیتا ہے جانوں کو ان کی موت کے وقت، اور جن کی موت نہیں  آئی ان کے سونے کے وقت۔پھر وہ ان کو روک لیتا ہے جن کی موت کا فیصلہ کر چکا ہے اور دوسروں کو ایک وقت مقرر تک کے لیے رِہا کر  دیتا ہے۔ بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور کرتے ہیں۔ (42)

کیا انھوں نے اﷲ کو چھوڑ کر دوسروں کو سفارشی بنا رکھا ہے۔(43)

کہو، اگرچہ وہ نہ کچھ اختیار رکھتے ہوں  اور نہ کچھ سمجھتے ہوں۔  کہو، سفارش ساری کی ساری اﷲ کے اختیار میں ہے۔ آسمانوں  اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے۔پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔(44)

اور جب اکیلے اﷲ کا ذکر کیا جاتا ہے تو ان لوگوں کے دل کڑھتے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں  رکھتے۔ اور جب اس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو اس وقت وہ خوش ہو جاتے ہیں۔ (45)

کہو کہ اے اﷲ،آسمانوں  اور زمین کے پیدا کرنے والے، غائب اور حاضر کے جاننے والے ، تو اپنے بندوں کے درمیان اس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔ (46)

اور اگر ظلم کرنے والوں کے پاس وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اسی کے برابر اور بھی ، تو وہ قیامت کے دن سخت عذاب سے بچنے کے لیے ان کو فدیہ میں دے دیں۔  اور اﷲ کی طرف سے ان کو وہ معاملہ پیش آئے گا جس کا ان کو گمان بھی نہ تھا۔(47)

اور ان کے سامنے آ جائیں گے ان کے برے اعمال اور وہ چیز ان کو گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اُڑاتے تھے۔(48)

پس انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ہم کو پکارتا ہے، پھر جب ہم اپنی طرف سے اس کو نعمت دے دیتے ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ تو مجھ کو علم کی بنا پر دیا گیا ہے،بلکہ یہ آزمائش ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(49)

ان سے پہلے والوں نے بھی یہ بات کہی تو جو کچھ وہ کماتے تھے وہ ان کے کام نہ آیا۔(50)

پس ان پر وہ برائیاں آ پڑیں جو انھوں نے کمائی تھیں۔  اور ان لوگوں میں سے جو ظالم ہیں ، ان کے سامنے بھی ان کی کمائی کے برے نتائج جلد آئیں گے۔وہ ہم کو عاجز کر دینے والے نہیں  ہیں۔ (51)

کیا ان کو معلوم نہیں  کہ اﷲ جس کو چاہتا ہے رزق کشادہ کر  دیتا ہے۔ اور وہی تنگ کر  دیتا ہے۔ بے شک اس کے اندر نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لانے والے ہیں۔ (52)

کہو کہ اے میرے بندو جنھوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اﷲ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ بے شک اﷲ تمام گنا ہوں کو معاف کر  دیتا ہے، وہ بڑا بخشنے والا، مہربان ہے۔(53)

اور تم اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرماں بردار بن جاؤ اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آ جائے،پھر تمھاری کوئی مدد نہ کی جائے۔(54)

اور تم پیروی کرو اپنے رب کی بھیجی ہوئی کتاب کے بہتر پہلو کی، قبل اس کے کہ تم پر اچانک عذاب آ جائے اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔(55)

کہیں کوئی شخص یہ کہے کہ افسوس میری کوتاہی پر جو میں نے خدا کی جناب میں کی ، اور میں تو مذاق اُڑانے والوں میں شامل رہا۔ (56)

یا کوئی یہ کہے کہ اگر اﷲ مجھ کو ہدایت  دیتا تو میں بھی ڈرنے والوں میں سے ہوتا۔(57)

یا عذاب کو دیکھ کر کوئی شخص یہ کہے کہ کاش، مجھے دنیا میں دوبارہ جانا ہو تو میں نیک بندوں میں سے ہو جاؤں۔ (58)

ہاں تمھارے پاس میری آیتیں آئیں پھر تو نے ان کو جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو منکروں میں شامل رہا۔ (59)

اور تم قیامت کے دن ان لوگوں کے چہرے سیاہ دیکھو گے جنھوں نے اﷲ پر جھوٹ بولا تھا۔ کیا متکبرین کا ٹھکانا جہنم میں نہ ہو گا۔(60)

اور جو لوگ ڈرتے رہے، اﷲ ان لوگوں کو کامیابی کے ساتھ نجات دے گا، اور ان کو کوئی تکلیف نہ پہنچے گی اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(61)

اﷲ ہر چیز کا خالق ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔(62)

آسمانوں  اور زمین کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں۔  اور جن لوگوں نے اﷲ کی آیتوں کا انکار کیا وہی گھاٹے میں رہنے والے ہیں۔ (63)

کہو کہ اے نادانو، کیا تم مجھ کو غیر اﷲ کی عبادت کرنے کے لیے کہتے ہو۔(64)

اور تمھاری طرف اور تم سے پہلے والوں کی طرف بھی وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمھارا عمل ضائع ہو جائے گا۔ اور تم خسارہ میں رہو گے۔(65)

بلکہ صرف اﷲ کی عبادت کرو اور شکر کرنے والوں میں سے بنو۔(66)

اور لوگوں نے اﷲ کی قدر نہ کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔ اور زمین ساری اس کی مٹھی میں ہو گی قیامت کے دن اور تمام آسمان لپٹے ہوں گے اس کے داہنے ہاتھ میں۔ و ہ پاک اور برتر ہے اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ (67)

اور صور پھونکا جائے گا تو آسمانوں  اور زمین میں جو بھی ہیں سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے،مگر جس کو اﷲ چاہے۔پھر دوبارہ اس میں پھونکا جائے گا تو یکایک سب کے سب اُٹھ کر دیکھنے لگیں گے۔(68)

اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اُٹھے گی۔ اور کتاب رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور گواہ حاضر کئے جائیں گے۔ اور لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دیا جائے گا اور ان پر کوئی ظلم نہ ہو گا۔(69)

اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور وہ خوب جانتا ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں۔ (70)

اور جن لوگوں نے انکار کیا، وہ گروہ گروہ بنا کر جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے۔یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچیں گے، اس کے دروازے کھول دئے جائیں گے اور اس کے محافظ ان سے کہیں گے، کیا تمھارے پاس تم ہی لوگوں میں سے پیغمبر نہیں  آئے جو تم کو تمھارے رب کی آیتیں سناتے تھے اور تم کو تمھارے اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے۔وہ کہیں گے کہ ہاں ، لیکن عذاب کا وعدہ منکروں پر پورا ہو کر رہا۔ (71)

کہا جائے گا کہ جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ، اس میں ہمیشہ رہنے کے لیے۔ پس کیسا برا ٹھکانا ہے تکبر کرنے والوں کا۔(72)

اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرے، وہ گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جائے جائیں گے۔یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے اور اس کے دروازے کھول دئے جائیں گے اور اس کے محافظ ان سے کہیں گے کہ سلام ہو تم پر،خوش حال رہو، پس اس میں داخل ہو جاؤ ہمیشہ کے لیے۔(73)

اور وہ کہیں گے کہ شکر ہے اس اﷲ کا جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور ہم کو اس زمین کا وارث بنا دیا۔ ہم جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں۔ پس کیا خوب بدلہ ہے عمل کرنے والوں کا۔(74)

اور تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش کے گرد حلقہ بنائے ہوئے اپنے رب کی حمد اور تسبیح کرتے ہوں گے۔ اور لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ ساری حمد اﷲ کے لیے ہے، عالم کا خداوند۔(75)

٭٭٭

 

 

 

۴۰۔ سورة مؤمن / غَافر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

 

حا، میم۔ (1)

یہ کتاب اتاری گئی ہے اﷲ کی طرف سے جو زبردست ہے، جاننے والا ہے۔ (2)

گنا ہوں کو معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے۔ سخت سزا دینے والا ،بڑی قدرت والا ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔  اسی کی طرف لوٹنا ہے۔(3)

اﷲ کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑے نکالتے ہیں جو منکر ہیں ، تو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھر نا تم کو دھوکے میں نہ ڈالے۔ (4)

ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا ، اور ان کے بعد کے گروہ نے بھی۔ اور ہر امت نے ارادہ کیا کہ اپنے رسول کو پکڑ لیں  اور انھوں نے ناحق کے جھگڑے نکالے، تاکہ وہ اس سے حق کو پسپا کر دیں تو میں نے ان کو پکڑ لیا۔ پھر کیسی تھی میری سزا۔ (5)

اور اسی طرح تیرے رب کی بات ان لوگوں پر پوری ہو چکی ہے جنھوں نے انکار کیا کہ وہ آگ والے ہیں۔ (6)

جو عرش کو اُٹھائے ہوئے ہیں  اور جو اس کے ارد گرد ہیں وہ اپنے رب کی تسبیح کرتے ہیں ، اس کی حمد کے ساتھ۔ اور وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں۔  اور و ہ ایمان والوں کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں۔ اے ہمارے رب، تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ پس تو معاف کر دے ان لوگوں کو جو توبہ کریں  اور تیرے راستے کی پیروی کریں  اور تو ان کو جہنم کے عذاب سے بچا۔ (7)

اے ہمارے رب، اور تو ان کو ہمیشہ رہنے والے باغوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے۔ اور ان کو بھی جو صالح ہوں ، ان کے والدین اور ان کی بیویوں  اور ان کی اولاد میں سے، بے شک تو زبردست ہے، حکمت والا ہے۔ (8)

اور ان کو برائیوں سے بچا لے۔ اور جس کو تو نے اس دن برائیوں سے بچایا تو ان پر تو نے رحم کیا۔ اور یہی بڑی کامیابی ہے۔(9)

جن لوگوں نے انکار کیا، ان کو پکار کر کہا جائے گا، خدا کی بیزاری تم سے اس سے زیادہ ہے جتنی بیزاری تم کو اپنے آپ پر ہے۔جب تم کو ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے۔ (10)

وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب، تو نے ہم کو دو بار موت دی اور دو بار ہم کو زندگی دی۔پس ہم نے اپنے گنا ہوں کا اقرار کیا، تو کیا نکلنے کی کوئی صورت ہے۔ (11)

یہ تم پر اس لیے ہے کہ جب اکیلے اﷲ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کرتے تھے۔ اور جب اس کے ساتھ شریک کیا جاتا تو تم مان لیتے۔ پس فیصلہ اﷲ کے اختیار میں ہے جو عظیم ہے، بڑے مرتبہ والا ہے۔(12)

وہی ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمھارے لیے رزق اُتارتا ہے۔ اور نصیحت صرف وہی شخص قبول کرتا ہے جو اﷲ کی طرف رجوع کرنے والا ہو۔ (13)

پس اﷲ ہی کو پکارو،دین کو اسی کے لیے خالص کر کے ،خواہ منکروں کو ناگوار کیوں نہ ہو۔ (14)

وہ بلند درجوں والا، عرش کا مالک ہے۔وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے وحی بھیجتا ہے، تاکہ وہ ملاقات کے دن سے ڈرائے۔ (15)

جس دن کہ وہ ظاہر ہوں گے۔ اﷲ سے ان کی کوئی چیز چھپی ہوئی نہ ہو گی۔آج بادشاہی کس کی ہے۔اﷲ واحد قہار کی۔ (16)

آج ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ ملے گا۔آج کوئی ظلم نہ ہو گا۔ بے شک اﷲ جلد حساب لینے والا ہے۔(17)

اور ان کو قریب آنے والی مصیبت کے دن سے ڈراؤ جب کہ دل حلق تک آ پہنچیں گے، وہ غم سے بھرے ہوئے ہوں گے۔ظالموں کا نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات مانی جائے۔(18)

وہ نگاہوں کی خیانت کو جانتا ہے اور ان باتوں کو بھی جن کو سینے چھپائے ہوئے ہیں۔ (19)

اور اﷲ حق کے ساتھ فیصلہ کرے گا۔ اور جن کو وہ اﷲ کے سوا پکارتے ہیں ، وہ کسی چیز کا فیصلہ نہیں  کرتے۔بے شک اﷲ سننے والا ہے،دیکھنے والا ہے۔(20)

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں  کہ وہ دیکھتے کہ کیا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ وہ ان سے بہت زیادہ تھے قوت میں  اور ان آثار کے اعتبار سے بھی جو انھوں نے زمین میں چھوڑے۔پھر اﷲ نے ان کے گنا ہوں پر ان کو پکڑ لیا اور کوئی ان کو اﷲ سے بچانے والا نہ تھا۔(21)

یہ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تو انھوں نے انکار کیا تو اﷲ نے ان کو پکڑ لیا۔ یقیناً وہ طاقت ور ہے، سخت سزادینے والا ہے۔(22)

اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ اور کھلی ہوئی دلیل کے ساتھ۔(23)

فرعون اور ہامان اور قارون کے پاس بھیجا، تو انھوں نے کہا کہ یہ ایک جادوگر ہے، جھوٹا ہے۔ (24)

پھر جب وہ ہماری طرف سے حق لے کر ان کے پاس پہنچا ،انھوں نے کہا کہ ان لوگوں کے بیٹوں کو قتل کر ڈالو جو اس کے ساتھ ایمان لائیں  اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھو۔ اور ان منکروں کی تدبیر محض بے اثر رہی۔(25)

اور فرعون نے کہا، مجھ کو چھوڑو، میں موسیٰ کو قتل کر ڈالوں  اور وہ اپنے رب کو پکارے، مجھ کو اندیشہ ہے کہ کہیں وہ تمھارا دین بدل ڈالے یا ملک میں فساد پھیلا دے۔(26)

اور موسیٰ نے کہا کہ میں نے اپنے اور تمھارے رب کی پناہ لی ہر اس متکبر سے جو حساب کے دن پر ایمان نہیں  رکھتا۔(27)

اور آلِ فرعون میں سے ایک مومن شخص، جو اپنے ایمان کو چھپائے ہوئے تھا، وہ بولا کیا تم لوگ ایک شخص کو صرف اس بات پر قتل کر دو گے کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اﷲ ہے،حالاں کہ وہ تمھارے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں بھی لے کر آیا ہے۔ اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی پر پڑے گا۔ اور اگر وہ سچا ہے تو اس کا کوئی حصہ تم کو پہنچ کر رہے گا جس کا وعدہ وہ تم سے کرتا ہے۔ بے شک اﷲ ایسے شخص کو ہدایت نہیں   دیتا جو حد سے گزرنے والا ہو، جھوٹا ہو۔(28)

اے میری قوم، آج تمھاری سلطنت ہے کہ تم زمین میں غالب ہو۔ پھر اﷲ کے عذاب کے مقابل ہماری کون مدد کرے گا، اگر وہ ہم پر آگیا۔فرعون نے کہا، میں تم کو وہی رائے  دیتا ہوں جس کو میں سمجھ رہا  ہوں ، اور میں تمھاری رہنمائی ٹھیک بھلائی کے راستہ کی طرف کر رہا  ہوں۔ (29)

اور جو شخص ایمان لایا تھا، اس نے کہا کہ اے میری قوم ، میں ڈرتا ہوں کہ تم پر اور گروہوں جیسا دن آ جائے۔ (30)

جیسا دن قوم نوح اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والوں پر آیا۔ اور اﷲ اپنے بندوں پر کوئی ظلم کرنا نہیں  چاہتا۔ (31)

اور اے میری قوم، میں ڈرتا ہوں کہ تم پر چیخ پکار کا دن آ جائے۔ (32)

جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے۔ اور تم کو خدا سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا۔ اور جس کو خدا گمراہ کر دے، اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ (33)

اور اس سے پہلے یوسف تمھارے پاس کھلے ہوئے دلائل کے ساتھ آئے تو تم ان کی لائی ہوئی باتوں کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہے،یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہو گئی تو تم نے کہا کہ اﷲ ان کے بعد ہرگز کوئی رسول نہ بھیجے گا۔ اسی طرح اﷲ ان لوگوں کو گمراہ کر  دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شک کرنے والے ہوتے ہیں۔  (34)

جو اﷲ کی آیتوں میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو۔ اﷲ اور ایمان والوں کے نزدیک یہ سخت مبغوض ہے۔ اسی طرح اﷲ مہر کر  دیتا ہے ہر مغرور،سرکش کے دل پر۔(35)

اور فرعون نے کہا کہ اے ہامان، میرے لیے ایک اونچی عمارت بنا،تاکہ میں راستوں پر پہنچوں۔ (36)

آسمانوں کے راستوں تک، پس موسیٰ کے معبود کو جھانک کر دیکھوں ، اور میں تو اس کو جھوٹا خیال کرتا ہوں۔  اور اس طرح فرعون کے لیے اس کی بد عملی خوشنما بنا دی گئی اور وہ سیدھے راستے سے روک دیا گیا۔ اور فرعون کی تدبیر غارت ہو کر رہی۔(37)

اور جو شخص ایما ن لایا تھا اس نے کہا کہ اے میری قوم، تم میری پیروی کرو، میں تم کو صحیح راستہ بتا رہا  ہوں۔ (38)

اے میری قوم، یہ دنیا کی زندگی محض چند روزہ ہے اور اصل ٹھہرنے کا مقام آخرت ہے۔(39)

جو شخص برائی کرے گا تو وہ اس کے برابر بدلہ پائے گا۔ اور جو شخص نیک کام کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت،بشرطیکہ وہ مومن ہو تو یہی لوگ جنت مین داخل ہوں گے، وہاں وہ بے حساب رزق پائیں گے۔(40)

اور اے میری قوم، کیا بات ہے کہ میں تو تم کو نجات کی طرف بلاتا ہوں  اور تم مجھ کو آگ کی طرف بلا رہے ہو۔(41)

تم مجھ کو بلا رہے ہو کہ میں خدا کے ساتھ کفر کروں  اور ایسی چیز کو اس کا شریک بناؤں جس کا مجھے کوئی علم نہیں۔  اور میں تم کو زبردست مغفرت کرنے والے خدا کی طرف بلا رہا ہوں۔ (42)

یقینی بات ہے کہ تم جس چیز کی طرف مجھ کو بلاتے ہو، اس کی کوئی آواز نہ دنیا میں ہے اور نہ آخرت میں۔  اور بے شک ہم سب کی واپسی اﷲ ہی کی طرف ہے اور حدسے گزرنے والے ہی آگ میں جانے والے ہیں۔  (43)

پس تم آگے چل کر میری بات کو یاد کرو گے۔ اور میں اپنا معاملہ اﷲ کے سپرد کرتا ہوں۔ بے شک اﷲ تمام بندوں کا نگراں ہے۔(44)

پھر اﷲ نے اس کو ان کی بری تدبیروں سے بچا لیا۔ اور فرعون والوں کو برے عذاب نے گھیر لیا۔(45)

آگ ، جس پر وہ صبح و شام پیش کئے جاتے ہیں۔  اور جس دن قیامت قائم ہو گی، فرعون والوں کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔(46)

اور جب وہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ بڑا بننے والوں سے کہیں گے کہ ہم تمھارے تابع تھے، تو کیا تم ہم سے آگ کا کوئی حصہ ہٹاسکتے ہو۔(47)

بڑے لوگ کہیں گے کہ ہم سب ہی اس میں ہیں۔  اﷲ نے بندوں کے درمیان فیصلہ کر دیا۔(48)

اور جو لوگ آگ میں  ہوں گے، وہ جہنم کے نگہبانوں سے کہیں گے کہ تم اپنے رب سے درخواست کرو کہ وہ ہمارے عذاب میں سے ایک دن کی تخفیف کر دے۔(49)

وہ کہیں گے، کیا تمھارے پاس تمھارے رسول واضح دلیلیں لے کر نہیں  آئے۔ وہ کہیں گے کہ ہاں، نگہبان کہیں گے پھر تم ہی درخواست کرو۔ اور منکروں کی پکار اکارت ہی جانے والی ہے۔(50)

بے شک ہم مدد کرتے ہیں اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی دنیا کی زندگی میں ، اور اس دن بھی جب کہ گواہ کھڑے ہوں گے، (51)

جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے لیے لعنت ہو گی اور ان کے لیے برا ٹھکانا ہو گا۔(52)

اور ہم نے موسیٰ کو ہدایت عطا کی اور بنی اسرائیل کو کتاب کا وارث بنایا۔(53)

رہنمائی اور نصیحت عقل والوں کے لیے۔(54)

پس تم صبر کرو،بے شک اﷲ کا وعدہ برحق ہے اور اپنے قصور کی معافی چاہو۔ اور صبح و شام اپنے رب کی تسبیح کرو اس کی حمد کے ساتھ۔(55)

جو لوگ کسی سند کے بغیر جو ان کے پاس آئی ہو، اﷲ کی آیتوں میں جھگڑے نکالتے ہیں ، ان کے دلوں میں صرف بڑائی ہے کہ وہ اس تک کبھی پہنچنے والے نہیں ، پس تم اﷲ کی پناہ مانگو، بے شک وہ سُننے والا ہے، دیکھنے والا ہے۔(56)

یقیناً آسمانوں  اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کو پیدا کرنے کی نسبت زیادہ بڑا کام ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(57)

اور اندھا اور آنکھوں والا یکساں  نہیں  ہوسکتا، اور نہ ایمان دار اور نیکو کار اور وہ جو برائی کرنے والے ہیں۔ تم لوگ بہت کم سوچتے ہو۔(58)

بے شک قیامت آ کر رہے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں ، مگر اکثر لوگ نہیں  مانتے۔(59)

اور تمھارے رب نے فرما دیا ہے کہ مجھ کو پکارو، میں تمھاری درخواست قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے سرتابی کرتے ہیں ، وہ عنقریب ذلیل ہو کر جہنم میں داخل ہو گے۔(60)

اﷲ ہی ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو، اور دن کو روشن کیا۔ بے شک اﷲ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر نہیں  کرتے۔(61)

یہی اﷲ تمھارا رب ہے، ہر چیز کا پیدا کرنے والا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پھر تم کہاں سے بہکائے جاتے ہو۔ (62)

اسی طرح وہ لوگ بہکائے جاتے رہے ہیں جو اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے۔(63)

اﷲ ہی ہے جس نے تمھارے لیے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ بنایا اور آسمان کو چھت بنایا اور تمھارا نقشہ بنایا پس عمدہ نقشہ بنایا۔ اور اس نے تم کو عمدہ چیزوں کا رزق دیا۔یہ اﷲ ہے تمھارا رب، پس بڑا ہی بابرکت ہے اﷲ جو رب ہے سارے جہان کا۔(64)

وہی زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پس تم اسی کو پکارو، دین کو اسی کے لیے خالص کرتے ہوئے۔ساری تعریف اﷲ کے لیے جورب ہے سارے جہان کا۔(65)

کہو، مجھے اس سے منع کر دیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جن کو تم اﷲ کے سوا پکارتے ہو، جب کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے کھلی ہوئی دلیلیں آ چکیں۔  اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں اپنے آپ کو رب العالمین کے حوالے کر دوں۔ (66)

وہی ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا،، پھر نطفہ سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر وہ تم کو بچے کی شکل میں نکالتا ہے، پھر وہ تم کو بڑھاتا ہے تاکہ تم اپنی پوری طاقت کو پہنچو، پھر تاکہ تم بوڑھے ہو جاؤ۔ اور تم میں سے کوئی پہلے ہی مر جاتا ہے۔ اور تاکہ تم مقرر وقت تک پہنچ جاؤ اور تاکہ تم سوچو۔(67)

وہی ہے جو جِلاتا ہے اور مارتا ہے۔پس جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو بس وہ اس کو کہتا ہے کہ ہو جا،بس وہ ہو جاتا ہے۔(68)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں  دیکھا جو اﷲ کی آیتوں میں جھگڑے نکالتے ہیں۔ وہ کہاں سے پھیرے جاتے ہیں۔ (69)

جنھوں نے کتاب کو جھٹلایا اور اس چیز کو بھی جس کے ساتھ ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا، تو عنقریب وہ جانیں گے۔(70)

جب کہ ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں ، وہ گھسیٹے جائیں گے۔(71)

جلتے ہوئے پانی میں۔  پھر وہ آگ میں جھونک دئے جائیں گے۔(72)

پھر ان سے کہا جائے گا، کہاں ہیں وہ جن کو تم شریک کرتے تھے۔(73)

اﷲ کے سوا۔ وہ کہیں گے — وہ ہم سے کھوئے گئے بلکہ ہم اس سے پہلے کسی چیز کو پکارتے نہ تھے۔اس طرح اﷲ گمراہ کرتا ہے منکروں کو۔(74)

یہ اس سبب سے کہ تم زمین میں ناحق خوش ہوتے تھے اور اس سبب سے کہ تم گھمنڈ کرتے تھے۔(75)

جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ ، اس میں ہمیشہ رہنے کے لیے۔پس کیسا برا ٹھکانا ہے گھمنڈ کرنے والوں کا۔(76)

پس صبر کرو، بے شک اﷲ کا وعدہ برحق ہے۔پھر جس کا ہم ان سے وعدہ کر رہے ہیں اس کا کچھ حصہ ہم تم کو دکھا دیں گے،یا تم کو وفات دیں گے، پس ان کی واپسی ہماری ہی طرف ہے۔(77)

اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے رسول بھیجے، ان میں سے کچھ کے حالات ہم نے تم کوسنائے ہیں  اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جن کے حالات ہم نے تم کو نہیں  سنائے۔ اور کسی رسول کا یہ مقدور نہ تھا کہ وہ اﷲ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی لے آئے۔ پھر جب اﷲ کا حکم آگیا تو حق کے مطابق فیصلہ کر دیا گیا۔ اور غلط کار لوگ اس وقت خسارے میں رہ گئے۔(78)

اﷲ ہی ہے جس نے تمھارے لیے مویشی بنائے تاکہ تم بعض سے سواری کا کام لو اور ان میں سے بعض کو تم کھاتے ہو۔(79)

اور تمھارے لیے ان میں  اور بھی فائدے ہیں۔  اور تاکہ تم ان کے ذریعہ سے اپنی حاجت تک پہنچو جو تمھارے دلوں میں ہو اور ان پر اور کشتی پر تم سوار کئے جاتے ہو۔(80)

اور وہ تم کو اور بھی نشانیاں دکھاتا ہے تو تم اﷲ کی کن کن نشانیوں کا انکار کرو گے۔(81)

کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں  کہ وہ دیکھتے کہ کیا انجام ہوا ان لوگوں کا جو ان سے پہلے گزرے ہیں۔ وہ ان سے زیادہ تھے، اور قوت میں  اور نشانیوں میں جو کہ وہ زمین پر چھوڑ گئے، وہ ان سے بڑھے ہوئے تھے۔پس ان کی کمائی ان کے کچھ کام نہ آئی۔(82)

پس جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی ہوئی دلیلیں لے کر آئے تو وہ اپنے اس علم پر نازاں رہے جو ان کے پاس تھا، اور ان پروہ عذاب آ پڑا جس کا وہ مذاق اُڑاتے تھے۔(83)

پھر جب انھوں نے ہمارا عذاب دیکھا،وہ کہنے لگے کہ ہم اﷲ واحد پر ایمان لائے اور ہم انکار کرتے ہیں جن کو ہم اس کے ساتھ شریک کرتے تھے۔(84)

پس ان کا ایمان ان کے کام نہ آیا جب کہ انھوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا۔ یہی اﷲ کی سنت ہے جو اس کے بندوں میں جاری رہی ہے، اور اس وقت انکار کرنے والے خسارے میں رہ گئے۔(85)

٭٭٭

 

 

 

۴۱۔ سورة حٰمٓ السجدة / فُصّلَت

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

حا، میم۔ (1)

یہ بڑے مہربان،نہایت رحم والے کی طرف سے اُتارا ہوا کلام ہے۔ (2)

یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں ، عربی زبان کا قرآن ،ان لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔  (3)

خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والا۔پس ان لوگوں میں سے اکثر نے اس سے اعراض کیا۔پس وہ نہیں  سن رہے ہیں۔  (4)

اور انھوں نے کہا ہمارے دل اس سے پردے میں ہیں جن کی طرف تم ہم کو بلاتے ہو اور ہمارے کانوں میں ڈاٹ ہے۔ اور ہمارے اور تمھارے درمیان میں ایک حجاب ہے۔ پس تم اپنا کام کرو، ہم بھی اپنا کام کر رہے ہیں۔ (5)

کہو، میں تو ایک بشر ہوں تم جیسا۔میرے پاس یہ وحی آتی ہے کہ تمھارا معبود بس ایک ہی معبود ہے، پس تم سیدھے رہو اسی کی طرف اور اس سے معافی چاہو۔ اور خرابی ہے مشرکوں کے لیے۔ (6)

جو زکوٰۃ نہیں  دیتے اور وہ آخرت کے منکر ہیں۔  (7)

بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیا،ان کے لیے ایسا اجر ہے جو موقوف ہونے والا نہیں۔ (8)

کہو کیا تم لوگ اس ہستی کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں بنایا، اور تم اس کے ہمسرٹھہراتے ہو، وہ رب ہے تمام جہان والوں کا۔(9)

اور اس نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے۔ اور اس میں فائدے کی چیزیں رکھ دیں۔  اور اس میں اس کی غذائیں ٹھہرا دیں چار دن میں ، پورا ہوا پوچھنے والوں کے لیے۔(10)

پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا۔ اور وہ دھواں تھا۔پھر اس نے آسمان اور زمین سے کہا کہ تم دونوں آؤ خوشی سے یا ناخوشی سے۔ دونوں نے کہا کہ ہم خوشی سے حاضر ہیں۔ (11)

پھر اس نے دو دن میں اس کے سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اُس کا حکم بھیج دیا۔ اور ہم نے آسمانِ دنیا کو چراغوں سے زینت دی، اور اس کو محفوظ کر دیا۔ یہ عزیز و علیم کی منصوبہ بندی ہے۔(12)

پس اگر وہ اعراض کرتے ہیں تو کہو کہ تم کو اسی طرح کے عذاب سے ڈراتا ہوں جیسا عذاب عاد اور ثمود پر نازل ہوا۔(13)

جب کہ ان کے پاس رسول آئے، ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے کہ اﷲ کے سوا تم کسی کی عبادت نہ کرو۔انھوں نے کہا کہ اگر ہمارا رب چاہتا تو وہ فرشتہ اُتارتا، پس ہم اس چیز کے منکر ہیں جس کو دے کر تم بھیجے گئے ہو۔(14)

عاد کا یہ حال تھا کہ انھوں نے زمین میں بغیر کسی حق کے گھمنڈ کیا، اور انھوں نے کہا، کون ہے جو قوت میں ہم سے زیادہ ہے۔ کیا انھوں نے نہیں  دیکھا کہ جس خدا نے ان کو پیدا کیا ہے، وہ قوت میں ان سے زیادہ ہے اور وہ ہماری نشانیوں کا انکار کرتے رہے۔(15)

تو ہم نے چند منحوس دنوں میں ان پر سخت طوفانی ہوا بھیج دی تاکہ ان کو دنیا کی زندگی میں رسوائی کا عذاب چکھائیں ، اور آخرت کا عذاب اس سے بھی زیادہ رسوا کن ہے اور ان کو کوئی مدد نہ پہنچے گی۔(16)

اور وہ جو ثمود تھے، تو ہم نے ان کو ہدایت کاراستہ دکھایا مگر انھوں نے ہدایت کے مقابلہ میں اندھے پن کو پسند کیا، تو ان کو عذاب ذلت کے کڑکے نے پکڑ لیا ان کی بد کرداریوں کی وجہ سے۔(17)

اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دی جو ایمان لائے اور ڈرنے والے تھے۔(18)

اور جس دن اﷲ کے دشمن آ گ کی طرف جمع کئے جائیں گے، پھر وہ جدا جدا کئے جائیں گے۔(19)

یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آ جائیں گے،ان کے کان اور ان کی آنکھیں  اور ان کی کھالیں ان پر ان کے اعمال کی گواہی دیں گی۔(20)

اور وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے، تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی۔ وہ کہیں گی کہ ہم کواسی اﷲ نے گویائی دی ہے جس نے ہر چیز کو گویا کر دیا ہے۔ اور اسی نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا اور اسی کے پاس تم لائے گئے ہو۔(21)

اور تم اپنے کو اس سے چھپا نہ سکتے تھے کہ تمھارے کان اور تمھاری آنکھیں  اور تمھاری کھالیں تمھارے خلاف گواہی دیں ، لیکن تم اس گمان میں رہے کہ اﷲ تمھارے بہت سے ان اعمال کو نہیں  جانتا جوتم کرتے ہو۔(22)

اور تمھارے اسی گمان نے جو کہ تم نے اپنے رب کے ساتھ کیا تھا تم کو برباد کیا، پس تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہو گئے۔(23)

پس اگر وہ صبر کریں تو آگ ہی ان کا ٹھکانا ہے، اور اگر وہ معافی مانگیں تو ان کو معافی نہیں  ملے گی۔(24)

اور ہم نے ان پر کچھ ساتھی مسلط کر دئے تو انھوں نے ان کے آگے اور پیچھے کی ہر چیز ان کو خوش نما بنا کر دکھایا۔ اور ان پر وہی بات پوری ہو کر رہی جو جنوں  اور انسانوں کے ان گرو ہوں پر پوری ہوئی جو ان سے پہلے گزر چکے تھے۔ بے شک وہ خسارے میں رہ جانے والے تھے۔(25)

اور کفر کرنے والوں نے کہا اس قرآن کونہ سنو اور اس میں خلل ڈالو، تاکہ تم غالب رہو۔(26)

پس ہم انکار کرنے والوں کو سخت عذاب چکھائیں گے اور ان کو ان کے عمل کا بدترین بدلہ دیں گے۔(27)

یہ اﷲ کے دشمنوں کا بدلہ ہے، یعنی آگ۔ ان کے لیے اس میں ہمیشگی کا ٹھکانا ہو گا،اس بات کے بدلے میں کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے۔(28)

اور کفر کرنے والے کہیں گے کہ اے ہمارے رب، ہمیں ان لوگوں کو دکھا جنھوں نے جنوں  اور انسانوں میں سے ہم کو گمراہ کیا، ہم ان کو اپنے پاؤں کے نیچے ڈالیں گے،تاکہ وہ ذلیل ہوں۔ (29)

جن لوگوں نے کہا کہ اﷲ ہمارا رب ہے،پھر وہ ثابت قدم رہے، یقیناً ان پر فرشتے اترتے ہیں  اور ان سے کہتے ہیں کہ تم نہ اندیشہ کرو اور نہ رنج کرو اور اس جنت کی بشارت سے خوش ہو جاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔(30)

ہم دنیا کی زندگی میں تمھارے ساتھی ہیں  اور آخرت میں بھی۔ اور تمھارے لیے وہاں ہر چیز ہے جس کا تمھارا دل چاہے اور تمھارے لیے اس میں ہر وہ چیز ہے جو تم طلب کرو گے۔(31)

بخشنے والے، مہربان کی طرف سے مہمانی کے طور پر۔(32)

اور اس سے بہتر کس کی بات ہو گی جس نے اﷲ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیا اور کہا کہ میں فرماں برداروں میں سے ہوں۔ (33)

اور بھلائی اور برائی دونوں برابر نہیں ،تم جواب میں وہ کہو جو اس سے بہتر ہو پھر تم دیکھو گے کہ تم میں  اور جس میں دشمنی تھی، وہ ایسا ہو گیا جیسے کوئی دوست قرابت والا۔(34)

اور یہ بات اسی کو ملتی ہے جو صبر کرنے والے ہیں ، اور یہ بات اسی کو ملتی ہے جو بڑا نصیب والا ہے۔(35)

اور اگر شیطان تمھارے دل میں کچھ وسوسہ ڈالے تو اﷲ کی پناہ مانگو۔بے شک وہ سننے والا، جاننے والا ہے۔(36)

اور اس کی نشانیوں میں سے ہے رات اور دن اور سورج اور چاند۔تم سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس اﷲ کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا، اگر تم اسی کی عبادت کرنے والے ہو۔(37)

پس اگر وہ تکبر کریں تو جو لوگ تیرے رب کے پاس ہیں ، وہ شب و روز اسی کی تسبیح کرتے ہیں  اور وہ کبھی نہیں  تھکتے۔(38)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ تم زمین کوفرسودہ حالت میں دیکھتے ہو،پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ ابھرتی ہے اور پھول جاتی ہے۔بے شک جس نے اس کو زندہ کر دیا، وہ مُردوں کو بھی زندہ کر دینے والا ہے۔ بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے۔(39)

جو لوگ ہماری آیتوں کو الٹے معنی پہناتے ہیں ، وہ ہم سے چھپے ہوئے نہیں  ہیں۔  کیا جو آگ میں ڈالا جائے گا وہ اچھا ہے یا وہ شخص جو قیامت کے دن امن کے ساتھ آئے گا۔جو کچھ چاہے کر لو، بے شک وہ دیکھتا ہے جو تم کر رہے ہو۔(40)

جن لوگوں نے اﷲ کی نصیحت کا انکار کیا جب کہ وہ ان کے پاس آ گئی، اور بے شک یہ ایک زبردست کتاب ہے۔(41)

اس میں باطل نہ اس کے آگے سے آسکتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے، یہ حکیم اور حمید کی طرف سے اتاری گئی ہے۔(42)

تم کو وہی باتیں کہی جا رہی ہیں جو تم سے پہلے رسولوں کو کہی گئی ہیں۔  بے شک تمھارا رب مغفرت والا ہے اور دردناک سزادینے والا بھی۔(43)

اور اگر ہم اس کو عجمی قرآن بناتے تو وہ کہتے کہ اس کی آیتیں صاف صاف کیوں  نہیں  بیان کی گئیں۔ کیا عجمی کتاب اور عربی لوگ۔کہو کہ وہ ایمان لانے والوں کے لیے تو ہدایت اور شفا ہے، اور وہ لوگ جو ایمان نہیں  لاتے، ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے اور وہ ان کے حق میں اندھا پن ہے۔ یہ لوگ گویا کہ دور کی جگہ سے پکارے جا رہے ہیں۔ (44)

اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تو اس میں اختلاف پیدا کیا گیا۔ اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا۔ اور یہ لوگ اس کی طرف سے ایسے شک میں ہیں جس نے ان کو تردد میں ڈال رکھا ہے۔(45)

جو شخص نیک عمل کرے گا تو اپنے ہی لیے کرے گا اور جو شخص برائی کرے گا تو اس کا وبال اسی پر آئے گا۔ اور تیرا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں۔ (46)

قیامت کا علم اﷲ ہی سے متعلق ہے۔ اور کوئی پھل اپنے خول سے نہیں  نکلتا اور نہ کوئی عورت حاملہ ہوتی اور نہ جنتی ہے، مگر یہ سب اس کی اطلاع سے ہوتا ہے۔ اور جس دن اﷲ ان کو پکارے گا کہ میرے شریک کہاں ہیں ، وہ کہیں گے کہ ہم آپ سے یہی عرض کرتے ہیں کہ ہم میں کوئی اس کا مدعی نہیں۔ (47)

اور جن کو وہ پہلے پکارتے تھے، وہ سب ان سے گم ہو جائیں گے، اور وہ سمجھ لیں گے کہ ان کے لیے کوئی بچاؤ کی صورت نہیں۔ (48)

اور انسان بھلائی مانگنے سے نہیں  تھکتا، اور اگر اس کو کوئی تکلیف پہنچ جائے تو وہ مایوس اور دل شکستہ ہو جاتا ہے۔(49)

اور اگر ہم اس کو تکلیف کے بعد جو کہ اسے پہنچی تھی، اپنی مہربانی کا مزہ چکھا دیتے ہیں تو وہ کہتا ہے یہ تو میرا حق ہی ہے، اور میں  نہیں  سمجھتا کہ قیامت کبھی آئے گی۔ اور اگر میں اپنے رب کی طرف لوٹا یا گیا تو اس کے پاس بھی میرے لیے بہتری ہی ہے۔پس ہم ان منکروں کو ان کے اعمال سے ضرور آگاہ کریں گے۔ اور ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔(50)

اور جب ہم انسان پر فضل کرتے ہیں تو وہ اعراض کرتا ہے اور اپنی کروٹ پھیر لیتا ہے۔ اور جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو وہ لمبی لمبی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔(51)

کہو کہ بتاؤ، اگر یہ قرآن اﷲ کی طرف سے آیا ہو،پھر تم نے اس کا انکار کیا تو اس شخص سے زیادہ گمراہ اور کون ہو گا جو مخالفت میں بہت دور چلا جائے۔(52)

عنقریب ہم ان کو اپنی نشانیاں دکھائیں گے آفاق میں بھی اور خود ان کے اندر بھی۔یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ یہ قرآن حق ہے۔ اور کیا یہ بات کافی نہیں  کہ تیرا رب ہر چیز کا گواہ ہے۔(53)

سن لو،یہ لوگ اپنے رب کی ملاقات میں شک رکھتے ہیں۔  سن لو، وہ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔(54)

٭٭٭

 

 

 

۴۳۔ سورة الشّوریٰ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

حا، میم۔ (1)

عین، سین، قاف۔ (2)

اسی طرح اﷲ غالب و حکیم وحی کرتا ہے تمھاری طرف اور ان کی طرف جو تم سے پہلے گزرے ہیں۔  (3)

اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، وہ سب سے اوپر ہے، سب سے بڑا۔ (4)

قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑے، اور فرشتے اپنے رب کی تسبیح کرتے ہیں اسی کی حمد کے ساتھ اور زمین والوں کے لیے معافی مانگتے ہیں۔ سن لو کہ اﷲ ہی معاف کرنے والا،رحمت کرنے والا ہے۔ (5)

اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسرے کارساز بنائے ہیں ،اﷲ ان کے اوپر نگہبان ہے اور تم ان کے اوپر ذمہ دار نہیں۔ (6)

اور ہم نے اسی طرح تمھاری طرف عربی قرآن اُتارا ہے تاکہ تم مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس والوں کوڈر ادو اور ان کو جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ ایک گروہ جنت میں ہو گا اور ایک گروہ آگ میں۔ (7)

اور اگر اﷲ چاہتا تو ان سب کو ایک ہی اُمت بنا دیتا، لیکن وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کا کوئی حامی و مددگار نہیں۔  (8)

کیا انھوں نے اس کے سوا دوسرے کارساز بنا رکھے ہیں ،پس اﷲ ہی کارساز ہے اور وہی مُردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔(9)

اور جس کسی بات میں تم اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ اﷲ ہی کے سپرد ہے۔وہی اﷲ میرا رب ہے، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں۔ (10)

وہ آسمانوں کا اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔اس نے تمھاری جنس سے تمھارے جوڑے پیدا کئے اور جانوروں کے بھی جوڑے بنائے۔اس کے ذریعہ وہ تمھاری نسل کو چلاتا ہے۔کوئی چیز اس کے مثل نہیں  اور وہ سننے والا ، دیکھنے والا ہے۔ (11)

اسی کے اختیار میں آسمانوں  اور زمین کی کنجیاں ہیں۔  وہ جس کے لیے چاہتا ہے زیادہ روزی  دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے کم کر  دیتا ہے۔بے شک وہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے۔(12)

اﷲ نے تمھارے لیے وہی دین مقرر کیا ہے جس کااس نے نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی وحی ہم نے تمھاری طرف کی ہے اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم کو اور موسیٰ کو اور عیسیٰ کو دیا تھا کہ دین کو قائم رکھو اور اس میں اختلاف نہ ڈالو۔مشرکین پر وہ بات بہت گراں ہے جس کی طرف تم ان کو بلا رہے ہو۔اﷲ جس کو چاہتا ہے اپنی طرف چن لیتا ہے۔ اور وہ اپنی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے جو اس کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ (13)

اور جو لوگ متفرق ہوئے وہ علم آنے کے بعد متفرق ہوئے،صرف آپس کی ضد کی وجہ سے۔ اور اگر تمھارے رب کی طرف سے ایک وقت معین تک کی بات طے نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ کر دیا جاتا۔ اور جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب دی گئی، وہ اس کی طرف سے شک میں پڑے ہوئے ہیں جس نے ان کو تردد میں ڈال دیا ہے۔(14)

پس تم اسی کی طرف بلاؤ اور اس پر جمے رہو جس طرح تم کو حکم ہوا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو۔ اور کہو کہ اﷲ نے جو کتاب اُتاری ہے میں اس پر ایمان لاتا ہوں۔  اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں تمھارے درمیان انصاف کروں۔ اﷲ ہمارا رب ہے اور تمھارا رب بھی۔ہمارا عمل ہمارے لیے اور تمھارا عمل تمھارے لیے۔ ہم میں  اور تم میں کچھ جھگڑا نہیں۔ اﷲ ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کے پاس جانا ہے۔(15)

اور جو لوگ اﷲ کے بارے میں حجت کر رہے ہیں ، بعد اس کے کہ وہ مان لیا گیا،ان کی حجت ان کے رب کے نزدیک باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لیے سخت عذاب ہے۔(16)

اﷲ ہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اُتاری اور ترازو بھی۔ اور تم کو کیا خبر شاید وہ گھڑی قریب ہو۔(17)

جو لوگ اس کا یقین نہیں  رکھتے وہ اس کی جلدی کر رہے ہیں۔  اور جو لوگ یقین رکھنے والے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں  اور وہ جانتے ہیں کہ وہ برحق ہے۔یاد رکھو کہ جو لوگ اس گھڑی کے بارے میں جھگڑتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں۔ (18)

اﷲ اپنے بندوں پر مہربان ہے۔وہ جس کو چاہتا ہے روزی  دیتا ہے۔ اور وہ قوت والا زبردست ہے۔(19)

جو شخص آخرت کی کھیتی چاہے ہم اس کو اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے۔ اور جو شخص دنیا کی کھیتی چاہے ہم اس کو اس میں سے کچھ دے دیتے ہیں  اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں۔ (20)

کیا ان کے کچھ شریک ہیں جنھوں نے ان کے لیے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کی اﷲ نے اجازت نہیں  دی۔ اور اگر فیصلے کی بات طے نہ پا چکی ہوتی تو ان کا فیصلہ کر دیا جاتا۔ اور بے شک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے۔(21)

تم ظالموں کو دیکھو گے کہ وہ ڈر رہے ہوں گے اس سے جو انھوں نے کمایا۔ اور وہ ان پر ضرور پڑنے والا ہے۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اچھے کام کئے، وہ جنت کے باغوں میں  ہوں گے۔ان کے لیے ان کے رب کے پاس وہ سب کچھ ہو گا جو وہ چاہیں گے، یہی بڑا انعام ہے۔(22)

یہ چیز ہے جس کی خوش خبری اﷲ اپنے ان بندوں کو  دیتا ہے جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل کیا۔کہو کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں  چاہتا مگر قرابت داری کی محبت۔  اور جو شخص کوئی نیکی کرے گا ہم اس کے لیے اس میں بھلائی بڑھا دیں گے۔ بے شک اﷲ معاف کرنے والا ہے،قدر داں ہے۔(23)

کیا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اﷲ پر جھوٹ باندھا ہے۔پس اگر اﷲ چاہے تو وہ تمھارے دل پر مہر لگا دے۔ اور اﷲ باطل کو مٹاتا ہے اور حق کو ثابت کرتا ہے اپنی باتوں سے۔ بے شک وہ دلوں کی باتیں جانتا ہے۔(24)

اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں کو معاف کرتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(25)

اور وہ ان لوگوں کی دعائیں قبول کرتا ہے جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل کیا۔ اور وہ ان کو اپنے فضل سے، زیادہ دے  دیتا ہے۔ اور جو انکار کرنے والے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے۔(26)

اور اگر اﷲ اپنے بندوں کے لیے روزی کو کھول  دیتا تو وہ زمین میں فساد کرتے۔ لیکن وہ اندازے کے ساتھ اتارتا ہے جتنا چاہتا ہے۔بے شک وہ اپنے بندوں کو جاننے والا ہے، دیکھنے والا ہے۔(27)

اور وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہو جانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے اور وہ کام بنانے والا ہے،قابلِ تعریف ہے۔ (28)

اور اُسی کی نشانیوں میں سے ہے آسمانوں  اور زمین کا پیدا کرنا۔ اور وہ جاندار جو اس نے ان کے درمیان پھیلائے ہیں۔  اور وہ ان کو جمع کرنے پر قادر ہے جب وہ ان کو جمع کرنا چاہے۔(29)

اور جو مصیبت تم کو پہنچتی ہے تو وہ تمھارے ہاتھوں کے کئے ہوئے کاموں ہی سے پہنچتی ہے، اور بہت سے قصوروں کو وہ معاف کر  دیتا ہے۔(30)

اور تم زمین میں خدا کے قابوسے نکل نہیں  سکتے۔ اور اﷲ کے سوا نہ تمھارا کوئی کام بنانے والا ہے اور نہ کوئی مددگار۔(31)

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ جہاز سمندر میں چلتے ہیں جیسے پہاڑ۔(32)

اگر وہ چاہے تو وہ ہوا کو روک دے پھر وہ سمندر کی سطح پر ٹھہرے ہوئے رہ جائیں۔  بے شک اس کے اندر نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر کرنے والا، شکر کرنے والا ہے۔(33)

یا وہ ان کو تباہ کر دے ان کے اعمال کے سبب سے اور معاف کر دے بہت سے لوگوں کو۔(34)

اور تاکہ جان لیں وہ لوگ جو ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں کہ ان کے لیے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں۔ (35)

پس جو کچھ تم کو ملا ہے وہ محض دنیوی زندگی کے برتنے کے لیے ہے۔ اور جو کچھ اﷲ کے پاس ہے، وہ زیادہ بہتر ہے اور باقی رہنے والا ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے اور وہ اﷲ پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (36)

اور وہ لوگ جو بڑے گنا ہوں سے اور بے حیائی سے بچتے ہیں  اور جب ان کو غصہ آتا ہے تو وہ معاف کر دیتے ہیں۔ (37)

اور وہ جنھوں نے اپنے رب کی دعوت کو قبول کیا اور نماز قائم کیا اور وہ اپنا کام آپس کے مشورے سے کرتے ہیں۔  اور ہم نے جو کچھ انھیں دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (38)

اور وہ لوگ کہ جب ان پر چڑھائی ہوتی ہے تو وہ بدلہ لیتے ہیں۔ (39)

اور برائی کا بدلہ ہے ویسی ہی برائی۔پھر جس نے معاف کر دیا اور اصلاح کی تو اس کا اجر اﷲ کے ذمّے ہے۔ بے شک وہ ظالموں کو پسند نہیں  کرتا۔(40)

اور جو شخص اپنے مظلوم ہونے کے بعد بدلہ لے تو ایسے لوگوں کے اوپر کچھ الزام نہیں۔ (41)

الزام صرف ان پر ہے جو لوگوں کے اوپر ظلم کرتے ہیں  اور زمین میں ناحق سرکشی کرتے ہیں۔  یہی لوگ ہیں جن کے لیے دردناک عذاب ہے۔(42)

اور جس شخص نے صبر کیا اور معاف کر دیا تو بے شک یہ ہمت کے کام ہیں۔ (43)

اور جس شخص کو اﷲ بھٹکا دے تو اس کے بعد اس کا کوئی کارساز نہیں۔  اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو وہ کہیں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی صورت ہے۔ اور تم ان کو دیکھو گے کہ وہ دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے۔(44)

وہ ذلت سے جھکے ہوئے ہوں گے۔چھپی نگاہ سے دیکھتے ہوں گے۔ اور ایمان والے کہیں گے کہ خسارے والے وہی لوگ ہیں جنھوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے متعلقین کوخسارے میں ڈال دیا۔ سُن لو، ظالم لوگ دائمی عذاب میں رہیں گے۔(45)

اور ان کے لیے کوئی مددگار نہ ہوں گے جو اﷲ کے مقابلے میں ان کی مدد کریں۔  اور خدا جس کو بھٹکا دے تو اس کے لیے کوئی راستہ نہیں۔ (46)

تم اپنے رب کی دعوت قبول کرو اس سے پہلے کہ ایسا دن آ جائے جس کے لیے خدا کی طرف سے ہٹنا نہ ہو گا۔ اس دن تمھارے لیے کوئی پناہ نہ ہو گی اور نہ تم کسی چیز کو رد کر سکو گے۔(47)

پس اگر وہ اعراض کریں تو ہم نے تم کو ان کے اوپر نگراں بنا کر نہیں  بھیجا ہے۔ تمھارا ذمہ صرف پہنچا دینا ہے۔ اور انسان کو جب ہم اپنی رحمت سے نوازتے ہیں تو وہ اس پر خوش ہو جاتا ہے۔ اور اگر ان کے اعمال کے بدلے میں ان پر کوئی مصیبت آ پڑتی ہے تو آدمی ناشکری کرنے لگتا ہے۔(48)

آسمانوں  اور زمین کی بادشاہی اﷲ کے لیے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔وہ جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا اور جس کو چاہتا ہے بیٹے عطا کرتا ہے۔(49)

یا ان کو جمع کر  دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی۔ اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے۔بے شک وہ جاننے والا ہے،قدرت والا ہے۔(50)

اور کسی آدمی کی یہ طاقت نہیں  کہ اﷲ اس سے کلام کرے، مگر وحی کے ذریعہ سے یا پردے کے پیچھے سے یا وہ کسی فرشتے کو بھیجے کہ وہ وحی کر دے اس کے اذن سے جو وہ چاہے۔ بے شک وہ سب سے اوپر ہے، حکمت والا ہے۔(51)

اور اسی طرح ہم نے تمھاری طرف بھی وحی کی ہے، ایک روح اپنے حکم سے۔تم نہ جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے اور نہ یہ جانتے تھے کہ ایمان کیا ہے۔لیکن ہم نے اس کو ایک نور بنایا، اس سے ہم ہدایت دیتے ہیں اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں۔  اور بے شک تم ایک سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہو۔ (52)

اس اﷲ کے راستے کی طرف جس کا وہ سب کچھ ہے جو آسمانوں  اور زمین میں ہے۔سن لو، سارے معاملات اﷲ ہی کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ (53)

٭٭٭

 

 

 

۴۳۔ سورة الزّخرُف

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

 

حا، میم۔ (1)

قسم ہے اس واضح کتاب کی۔(2)

ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم سمجھو۔ (3)

اور بے شک یہ اصل کتاب میں ہمارے پاس ہے،بلند اور پر حکمت۔(4)

کیا ہم تمھاری نصیحت سے اس لیے صرف نظر کر لیں گے کہ تم حد سے گزرنے والے ہو۔ (5)

اور ہم نے اگلے لوگوں میں کتنے ہی نبی بھیجے۔ (6)

اور ان لوگوں کے پاس کوئی نبی نہیں  آیا جس کا انھوں نے مذاق نہ اُڑایا ہو۔(7)

پھر جو لوگ ان سے زیادہ طاقتور تھے ان کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور اگلے لوگوں کی مثالیں گزر چکیں۔ (8)

اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں  اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو وہ ضرور کہیں گے کہ ان کو زبردست، جاننے والے نے پیدا کیا۔(9)

جس نے تمھارے لیے زمین کو فرش بنایا۔ اور اس میں تمھارے لیے راستے بنائے تاکہ تم راہ پاؤ۔(10)

اور جس نے آسمان سے پانی اُتارا ایک اندازے کے ساتھ۔ پھر ہم نے اس سے مُردہ زمین کو زندہ کر دیا، اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔(11)

اور جس نے تمام قسمیں بنائیں  اور تمھارے لیے وہ کشتیاں  اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو۔(12)

تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر بیٹھو۔پھر تم اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب کہ تم ان پر بیٹھو۔ اور کہو کہ پاک ہے وہ جس نے ان چیزوں کو ہمارے بس میں کر دیا۔ اور ہم ایسے نہ تھے کہ ان کو قابو میں کرتے۔(13)

اور بے شک ہم اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں۔ (14)

اور ان لوگوں نے خدا کے بندوں میں سے خدا کا جز ٹھہرایا۔بے شک انسان کھلا ہوا ناشکرا ہے۔(15)

کیا خدا نے اپنی مخلوقات میں سے بیٹیاں پسند کیں  اور تم کو بیٹوں سے نوازا۔(16)

اور جب ان میں سے کسی کو اس چیز کی خبر دی جاتی ہے جس کو وہ رحمٰن کی طرف منسوب کرتا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے۔(17)

کیا وہ جو آرائش میں پرورش پائے اور جھگڑے میں بات نہ کہہ سکے۔(18)

اور فرشتے جو رحمان کے بندے ہیں ان کو انھوں نے عورت قرار دے رکھا ہے۔کیا وہ ان کی پیدائش کے وقت موجود تھے۔ان کا یہ دعویٰ لکھ لیا جائے گا اور ان سے پوچھ ہو گی۔(19)

اور وہ کہتے ہیں کہ اگر رحمٰن چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے۔ان کو اس کا کوئی علم نہیں۔ وہ محض بے تحقیق بات کر رہے ہیں۔ (20)

کیا ہم نے ان کو اس سے پہلے کوئی کتاب دی ہے تو انھوں نے اس کو مضبوط پکڑ رکھا ہے۔(21)

بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم ان کے پیچھے چل رہے ہیں۔(22)

اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے جس بستی میں کوئی نذیر (ڈرانے والا) بھیجا تو اس کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم ان کے پیچھے چلے جا رہے ہیں۔ (23)

نذیر نے کہا،اگرچہ میں اس سے زیادہ صحیح راستہ تمھیں بتاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم اس کے منکر ہیں جو دے کر تم بھیجے گئے ہو۔(24)

تو ہم نے ان سے انتقام لیا، پس دیکھو کہ کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا۔(25)

اور جب ابراہیم نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ میں ان چیزوں سے بری ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو۔ (26)

مگر وہ جس نے مجھ کو پیدا کیا، پس بے شک وہ میری رہنمائی کرے گا۔(27)

اور ابراہیم یہی کلمہ اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گیا تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔ (28)

بلکہ میں نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو دنیا کا سامان دیا یہاں تک کہ ان کے پاس حق آیا اور رسول کھول کرسنادینے والا۔(29)

اور جب ان کے پاس حق آگیا، انھوں نے کہا کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں۔ (30)

اور انھوں نے کہا کہ یہ قرآن دونوں بستیوں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں  نہیں  اُتارا گیا۔(31)

کیا یہ لوگ تیرے رب کی رحمت کو تقسیم کرتے ہیں۔ دنیا کی زندگی میں ان کی روزی کو تو ہم نے تقسیم کیا ہے اور ہم نے ایک کو دوسرے پر فوقیت دی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے کام لیں۔  اور تیرے رب کی رحمت اس سے بہتر ہے جو یہ جمع کر رہے ہیں۔ (32)

اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ سب لوگ ایک ہی طریقے کے ہو جائیں گے تو جو لوگ رحمن کا انکار کرتے ہیں ، ان کے لیے ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے اور زینے بھی جن پروہ چڑھتے ہیں۔  (33)

اور ان کے گھروں کے کواڑ بھی اور تخت بھی جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں۔ (34)

اور سونے کے بھی، اور یہ چیزیں تو صرف دنیا کی زندگی کاسامان ہیں  اور آخرت تیرے رب کے پاس متقیوں کے لیے ہے۔(35)

اور جو شخص رحمن کی نصیحت سے اعراض کرتا ہے تو ہم اس پر ایک شیطان مسلط کر دیتے ہیں ، پس وہ اس کا ساتھی بن جاتا ہے۔(36)

اور وہ ان کو راہِ حق سے روکتے رہتے ہیں۔  اور یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں۔  (37)

یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کی دوری ہوتی۔پس کیا ہی براساتھی تھا۔ (38)

اور جب کہ تم ظلم کر چکے تو آج یہ بات تم کو کچھ بھی فائدہ نہیں  دے گی کہ تم عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہو۔(39)

پس کیا تم بہروں کو سناؤگے یا تم اندھوں کو راہ دکھاؤ گے اور ان کو جو کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔ (40)

پس اگر ہم تم کو اٹھا لیں تو ہم ان سے بدلہ لینے والے ہیں۔ (41)

یا تم کو دکھاویں گے وہ چیز جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے۔(42)

پس ہم ان پر پوری طرح قادر ہیں۔  پس تم اس کو مضبوطی سے تھامے رہو جو تمھارے اوپر وحی کیا گیا ہے۔ بے شک تم ایک سیدھے راستے پر ہو۔(43)

اور یہ تمھارے لیے اور تمھاری قوم کے لیے نصیحت ہے۔ اور عنقریب تم سے پوچھ ہو گی۔(44)

اور جن کو ہم نے تم سے پہلے بھیجا ہے، ان سے پوچھ لو کہ کیا ہم نے رحمن کے سوا دوسرے معبود ٹھہرائے تھے کہ ان کی عبادت کی جائے۔(45)

اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے امراء کے پاس بھیجا تو اس نے کہا کہ میں خداوند عالم کا رسول ہوں۔ (46)

پس جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیوں کے ساتھ آیا تو وہ اس پر ہنسنے لگے۔(47)

اور ہم ان کو جو نشانیاں دکھاتے تھے وہ پہلی نشانی سے بڑھ کر ہوتی تھیں۔  اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑا تاکہ وہ رجوع کریں۔ (48)

اور انھوں نے کہا کہ اے جادوگر، ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو، اس عہد کی بنا پر جو اس نے تم سے کیا ہے، ہم ضرور راہ پر آ جائیں گے۔(49)

پھر جب ہم نے وہ عذاب ان سے ہٹا دیا تو انھوں نے اپنا عہد توڑ دیا۔(50)

اور فرعون نے اپنی قوم کے درمیان پکار کر کہا کہ اے میری قوم، کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں  ہے، اور یہ نہریں جو میرے نیچے بہہ رہی ہیں۔ کیا تم لوگ دیکھتے نہیں۔ (51)

بلکہ میں بہتر ہوں اس شخص سے جو کہ حقیر ہے۔ اور صاف بول نہیں  سکتا۔(52)

پھر کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن آ پڑے یا فرشتے اس کے ساتھ پر باندھ کر آتے۔(53)

پس اس نے اپنی قوم کو بے عقل کر دیا۔ پھر انھوں نے اس کی بات مان لی۔ یہ نافرمان قسم کے لوگ تھے۔(54)

پھر جب انھوں نے ہم کو غصہ دلایا تو ہم نے ان سے بدلہ لیا۔ اور ہم نے ان سب کو غرق کر دیا۔(55)

پھر ہم نے ان کو ماضی کی داستان بنا دیا اور دوسروں کے لیے ایک نمونۂ عبرت۔(56)

اور جب ابن مریم کی مثال دی گئی تو تمھاری قوم کے لوگ اس پر چلا اُٹھے۔(57)

اور انھوں نے کہا کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ۔ یہ مثال وہ تم سے صرف جھگڑنے کے لیے بیان کرتے ہیں۔ (58)

بلکہ یہ لوگ جھگڑالو ہیں۔  عیسیٰ تو بس ہمارا ایک بندہ تھا جس پر ہم نے فضل فرمایا اور اس کو بنی اسرائل کے لیے ایک مثال بنا دیا۔(59)

اور اگر ہم چاہیں تو تمھارے اندر سے فرشتے بنا دیں۔  جو زمین میں تمھارے جانشیں  ہوں۔ (60)

اور بے شک عیسیٰ قیامت کا ایک نشان ہیں ، تو تم اس میں شک نہ کرو اور میری پیروی کرو۔یہی سیدھا راستہ ہے۔(61)

اور شیطان تم کو اس سے روکنے نہ پائے، بے شک وہ تمھارا کھلا ہوا دشمن ہے۔(62)

اور جب عیسیٰ کھلی ہوئی نشانیوں کے ساتھ آیا، اس نے کہا کہ میں تمھارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں  اور تاکہ میں تم پر واضح کر دوں بعض باتیں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو۔ پس تم اﷲ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔(63)

بے شک اﷲ ہی میرا رب ہے اور تمھارا رب بھی، تو تم اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھا راستہ ہے۔(64)

پھر گرو ہوں نے آپس میں اختلاف کیا۔ پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جنھوں نے ظلم کیا، ایک دردناک دن کے عذاب سے۔ (65)

یہ لوگ بس قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ ان پر اچانک آ پڑے اور ان کو خبر بھی نہ ہو۔(66)

تمام دوست اس دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے، بجز ڈرنے والوں کے۔(67)

اے میرے بندو، آج تم پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے۔(68)

جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور فرماں بردار رہے۔(69)

جنت میں داخل ہو جاؤ تم اور تمھاری بیویاں ، تم شاد کئے جاؤ گے۔(70)

ان کے سامنے سونے کی رکابیاں  اور پیالے پیش کئے جائیں گے۔ اور وہاں وہ چیزیں  ہوں گی جن کو جی چاہے گا اور جن سے آنکھوں کو لذت ہو گی۔ اور تم یہاں ہمیشہ رہو گے۔(71)

اور یہ وہ جنت ہے جس کے تم مالک بنا دئے گئے اس کی وجہ سے جو تم کرتے تھے۔(72)

تمھارے لیے اس میں بہت سے میوے ہیں جن میں سے تم کھاؤ گے۔(73)

بے شک مجرم لوگ ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں رہیں گے۔(74)

وہ ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں مایوس پڑے رہیں گے۔(75)

اور ہم نے ان پر ظلم نہیں  کیا بلکہ وہ خود ہی ظالم تھے۔(76)

اور وہ پکاریں گے کہ اے مالک، تمھارا رب ہمارا خاتمہ ہی کر دے۔ فرشتہ کہے گا تم کواسی طرح پڑے رہنا ہے۔(77)

ہم تمھارے پاس حق لے کر آئے مگر تم میں سے اکثر لوگ حق سے بیزار رہے۔(78)

کیا انھوں نے کوئی بات ٹھہرا لی ہے تو ہم بھی ایک بات ٹھہرا لیں گے۔(79)

کیا ان کا گمان ہے کہ ہم ان کے رازوں کو اور ان کے مشوروں کو نہیں  سن رہے ہیں۔ ہاں ، اور ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس لکھتے رہتے ہیں۔ (80)

کہو کہ اگر رحمن کے کوئی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے اس کی عبادت کرنے والا ہوں۔ (81)

آسمانوں  اور زمین کا خداوند، عرش کا مالک۔ وہ ان باتوں سے پاک ہے جس کو لوگ بیان کرتے ہیں۔ (82)

پس ان کو چھوڑ دو کہ وہ بحث کریں  اور کھیلیں ، یہاں تک کہ وہ اس دن سے دوچار ہوں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔ (83)

اور وہی ہے جو آسمان میں خداوند ہے اور وہی زمین میں خداوند ہے اور وہ حکمت والا، علم والا ہے۔(84)

اور بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس کی بادشاہی آسمانوں  اور زمین میں ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے۔ اور اسی کے پاس قیامت کی خبر ہے۔ اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔(85)

اور اﷲ کے سوا جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سفارش کا اختیار نہیں  رکھتے، مگر وہ جو حق کی گواہی دیں گے اور وہ جانتے ہوں گے۔(86)

اور اگر تم ان سے پوچھو کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو وہ یہی کہیں گے کہ اﷲ نے،پھر وہ کہاں بھٹک جاتے ہیں۔ (87)

اور اس کورسول کے اس کہنے کی خبر ہے کہ اے میرے رب، یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہیں  لاتے۔(88)

پس ان سے درگزر کرو اور کہو کہ سلام ہے تم کو، عنقریب ان کو معلوم ہو جائے گا۔(89)

٭٭٭

 

 

 

۴۴۔ سورة الدّخان

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

حا، میم۔ (1)

قسم ہے اس واضح کتاب کی۔ (2)

ہم نے اس کو ایک برکت والی رات میں اُتارا ہے، بے شک ہم آگاہ کرنے والے تھے۔ (3)

اس رات میں ہر حکمت والا معاملہ طے کیا جاتا ہے، (4)

ہمارے حکم سے۔ بے شک ہم تھے بھیجنے والے۔ (5)

تیرے رب کی رحمت سے، وہی سننے والا ہے، جاننے والا ہے۔ (6)

آسمانوں  اور زمین کا رب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے،اگر تم یقین کرنے والے ہو۔ (7)

اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔  وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے۔ تمھارا بھی رب اور تمھارے اگلے باپ دادا کا بھی رب۔(8)

بلکہ وہ شک میں پڑے ہوئے کھیل رہے ہیں۔ (9)

پس انتظار کرو اس دن کا جب آسمان ایک کھلے ہوئے دھوئیں کے ساتھ ظاہر ہو گا۔(10)

وہ لوگوں کو گھیر لے گا۔یہ ایک دردناک عذاب ہے۔(11)

اے ہمارے رب، ہم پرسے عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں۔ (12)

ان کے لیے نصیحت کہاں ، اور ان کے پاس رسول آ چکا تھا کھول کرسنانے والا۔(13)

پھر انھوں نے اس سے پیٹھ پھیری اور کہا کہ یہ تو ایک سکھایا ہوا دیوانہ ہے۔(14)

ہم کچھ وقت کے لیے عذاب کو ہٹا دیں ،تم پھر اپنی اسی حالت پر آ جاؤ گے۔(15)

جس دن ہم پکڑیں گے بڑی پکڑ،اس دن ہم پورا بدلہ لیں گے۔(16)

اور ان سے پہلے ہم نے فرعون کی قوم کو آزمایا۔ اور ان کے پاس ایک معززرسول آیا۔(17)

کہ اﷲ کے بندوں کو میرے حوالے کرو۔میں تمھارے لیے ایک معتبررسول ہوں۔ (18)

اور یہ کہ اﷲ کے مقابلہ میں سرکشی نہ کرو۔ میں تمھارے سامنے ایک واضح دلیل پیش کرتا ہوں۔ (19)

اور میں اپنے اور تمھارے رب کی پناہ لے چکا ہوں اس بات سے کہ تم مجھے سنگسار کرو۔(20)

اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں  لاتے تو تم مجھ سے الگ رہو۔(21)

پس موسیٰ نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں۔ (22)

تو اب تم میرے بندوں کورات ہی رات میں لے کر چلے جاؤ،تمھارا پیچھا کیا جائے گا۔(23)

اور تم دریا کو تھما ہوا چھوڑ دو،ان کا لشکر ڈوبنے والا ہے۔(24)

انھوں نے کتنے ہی باغ اور چشمے۔(25)

اور کھیتیاں  اور عمدہ مکانات۔(26)

اور آرام کے سامان جن میں وہ خوش رہتے تھے، سب چھوڑ دئے۔(27)

اسی طرح ہوا۔ اور ہم نے د وسری قوم کو ان کا مالک بنا دیا۔(28)

پس نہ ان پر آسمان رویا اور نہ زمین، اور نہ ان کو مہلت دی گئی۔(29)

اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت والے عذاب سے نجات دی۔(30)

یعنی فرعون سے، بے شک وہ سرکش اور حدسے نکل جانے والوں میں سے تھا۔(31)

اور ہم نے ان کو اپنے علم کی رو سے دنیا والوں پر ترجیح دی۔(32)

اور ہم نے ان کو ایسی نشانیاں  دیں جن میں کھلا ہوا انعام تھا۔(33)

یہ لوگ کہتے ہیں۔ (34)

بس یہی ہمارا پہلا مرنا ہے اور ہم پھر اٹھائے نہیں  جائیں گے۔(35)

اگر تم سچے ہو تو لے آؤ ہمارے باپ دادا کو۔ (36)

کیا یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور جو ان سے پہلے تھے، ہم نے ان کو ہلاک کر دیا، بے شک وہ نافرمان تھے۔(37)

اور ہم نے آسمانوں  اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے کھیل کے طور پر نہیں  بنایا۔(38)

ان کو ہم نے حق کے ساتھ بنایا ہے لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(39)

بے شک فیصلے کا دن ان سب کا طے شدہ وقت ہے۔(40)

جس دن کوئی رشتہ دار کسی رشتہ دار کے کام نہیں  آئے گا اور نہ ان کی کچھ حمایت کی جائے گی۔(41)

ہاں مگر وہ جس پر اﷲ رحم فرمائے۔ بے شک وہ زبردست ہے، رحمت والا ہے۔(42)

زقوم کا درخت۔(43)

گنہگار کا کھانا ہو گا۔(44)

تیل کی تلچھٹ جیسا، وہ پیٹ میں کھولے گا۔(45)

جس طرح گرم پانی کھولتا ہے۔(46)

اس کو پکڑو اور اس کو گھسیٹتے ہوئے جہنم کے بیچ تک لے جاؤ۔(47)

پھر اس کے سرپر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو۔(48)

چکھ اس کو ، تو بڑا معزز،مکرم ہے۔(49)

یہ وہی چیز ہے جس میں تم شک کرتے تھے۔(50)

بے شک خداسے ڈرنے والے امن کی جگہ میں  ہوں گے۔(51)

باغوں  اور چشموں میں۔ (52)

وہ باریک ریشم اور دبیز ریشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔(53)

یہ بات اسی طرح ہے، اور ہم ان سے بیاہ دیں گے حوریں بڑی بڑی آنکھ والی۔(54)

وہ اس میں طلب کریں گے ہرقسم کے میوے نہایت اطمینان سے۔(55)

وہ وہاں موت کونہ چکھیں گے مگر وہ موت جو پہلے آ چکی ہے اور اﷲ نے ان کو جہنم کے عذاب سے بچا لیا۔(56)

یہ تیرے رب کے فضل سے ہو گا، یہی ہے بڑی کامیابی۔(57)

پس ہم نے اس کتاب کو تمھاری زبان میں آسان بنا دیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ (58)

پس تم بھی انتظار کرو، وہ بھی انتظار کر رہے ہیں۔ (59)

٭٭٭

 

 

 

۴۵۔ سورة الجَاثیَہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

حا، میم۔ (1)

یہ نازل کی ہوئی کتاب ہے۔ اﷲ غالب، حکمت والے کی طرف سے۔ (2)

بے شک آسمانوں  اور زمین میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے۔ (3)

اور تمھارے بنانے میں  اور ان حیوانات میں جو اس نے زمین میں پھیلا رکھے ہیں ، نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو یقین رکھتے ہیں۔ (4)

اور رات اور دن کے آنے جانے میں  اور اس رزق میں جس کو اﷲ نے آسمان سے اُتارا،پھراس سے زمین کو زندہ کر دیا اس کے مر جانے کے بعد ، اور ہواؤں کی گردش میں بھی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھتے ہیں۔  (5)

یہ اﷲ کی آیتیں ہیں جن کو ہم حق کے ساتھ تمھیں سنارہے ہیں۔  پھر اﷲ اور اس کی آیتوں کے بعد کون سی بات ہے جس پر وہ ایمان لائیں گے۔(6)

خرابی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو جھوٹا،گنہ گار ہو۔ (7)

جو خدا کی آیتوں کو سنتا ہے جب کہ وہ اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں ، پھر وہ تکبر کے ساتھ اَڑا رہتا ہے، گویا اس نے ان کو سناہی نہیں۔  پس تم اس کو ایک دردناک عذاب کی خوش خبری دے دو۔ (8)

اور جب وہ ہماری آیتوں میں سے کسی چیز کی خبر پاتا ہے تو وہ اس کو مذاق بنا لیتا ہے۔ایسے لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔(9)

ان کے آگے جہنم ہے۔ اور جو کچھ انھوں نے کمایا، وہ ان کے کچھ کام آنے والا نہیں۔  اور نہ وہ جن کو انھوں نے اﷲ کے سوا کارسازبنایا۔ اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔(10)

یہ ہدایت ہے، اور جنھوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کیا، ان کے لیے سختی کا درد ناک عذاب ہے۔(11)

اﷲ ہی ہے جس نے تمھارے لیے سمندر کومسخر کر دیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں  اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔(12)

اور اس نے آسمانوں  اور زمین کی تمام چیزوں کو تمھارے لیے مسخر کر دیا، سب کو اپنی طرف سے۔  بے شک اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور کرتے ہیں۔  (13)

ایمان والوں سے کہو کہ ان لوگوں سے درگزر کریں جو خدا کے دنوں کی امید نہیں  رکھتے، تاکہ اﷲ ایک قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے۔(14)

جو شخص نیک عمل کرے گا تو اس کا فائدہ اسی کے لیے ہے۔ اور جس شخص نے برا کیا تو اس کا وبال اسی پر پڑے گا۔پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔(15)

اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکم اور نبوت دی اور ان کو پاکیزہ رزق عطا کیا اور ہم نے ان کو دنیا والوں پر فضیلت بخشی۔(16)

اور ہم نے ان کو دین کے بارے میں کھلی کھلی دلیلیں  دیں۔ پھر انھوں نے اختلاف نہیں  کیا مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس علم آ چکا تھا، آپس کی ضد کی وجہ سے۔بے شک تیرا رب قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا،ان چیزوں کے بارے میں جن میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے۔(17)

پھر ہم نے تم کو دین کے ایک واضح طریقہ پر قائم کیا۔ پس تم اسی پر چلو اور ان لوگوں کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو جو علم نہیں  رکھتے۔(18)

یہ لوگ اﷲ کے مقابلہ میں تمھارے کچھ کام نہیں  آسکتے۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔  اور ڈرنے والوں کا ساتھی اﷲ ہے۔(19)

یہ لوگوں کے لیے بصیرت کی باتیں ہیں  اور ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لیے جو یقین کریں۔ (20)

کیا وہ لوگ جنھوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے، وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں کی مانند کر دیں گے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیا۔ ان سب کا جینا اور مرنایکساں ہو جائے۔  بہت برا فیصلہ ہے جو وہ کر رہے ہیں۔  (21)

اور اﷲ نے آسمانوں  اور زمین کو حکمت کے ساتھ پیدا کیا اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دیا جائے اور ان پر کوئی ظلم نہ ہو گا۔(22)

کیا تم نے اس شخص کو دیکھاجس نے اپنی خواہش کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور اﷲ نے اس کے علم کے باوجود اس کو گمراہی میں ڈال دیا اور اس کے کان اور اس کے دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا۔پس ایسے شخص کو کون ہدایت دے سکتا ہے،اس کے بعد کہ اﷲ نے اس کو گمراہ کر دیا ہو، کیا تم دھیان نہیں  کرتے۔(23)

اور وہ کہتے ہیں کہ ہماری اِس دنیا کی زندگی کے سوا کوئی اور زندگی نہیں۔  ہم مرتے ہیں  اور جیتے ہیں  اور ہم کو صرف زمانہ کی گردش ہلاک کرتی ہے۔ اور ان کو اس باب میں کوئی علم نہیں۔  وہ محض گمان کی بنا پر ایساکہتے ہیں۔ (24)

اور جب ان کو ہماری کھلی کھلی آیتیں سنائی جاتی ہیں تو ان کے پاس کوئی حجت اس کے سوا نہیں  ہوتی کہ ہمارے باپ دادا کو زندہ کر کے لاؤ اگر تم سچے ہو۔(25)

کہو کہ اﷲ ہی تم کو زندہ کرتا ہے پھر وہ تم کو مارتا ہے پھر وہ قیامت کے دن تم کو جمع کرے گا،اس میں کوئی شک نہیں ، لیکن اکثر لوگ نہیں  جانتے۔(26)

اور اﷲ ہی کی بادشاہی ہے آسمانوں میں  اور زمین میں  اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن اہلِ باطل خسارے میں پڑ جائیں گے۔ (27)

اور تم دیکھو گے کہ ہر گروہ گھٹنوں کے بَل گر پڑے گا۔ ہر گروہ اپنے نامۂ اعمال کی طرف بلایا جائے گا۔آج تم کو اس عمل کا بدلہ دیا جائے گا جوتم کر رہے تھے۔(28)

یہ ہمارا دفتر ہے جو تمھارے اوپر ٹھیک ٹھیک گواہی دے رہا ہے۔ہم لکھواتے جا رہے تھے جو کچھ تم کرتے تھے۔(29)

پس جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اچھے کام کئے تو ان کا رب ان کو اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ یہی کھلی ہوئی کامیابی ہے۔(30)

اور جنھوں نے انکار کیا، (اُن سے کہا جائے گا)کیا تم کو میری آیتیں پڑھ کر نہیں  سنائی جاتی تھیں۔  پس تم نے تکبر کیا اور تم مجرم لوگ تھے۔(31)

اور جب کہا جاتا تھا کہ اﷲ کا وعدہ حق ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں  تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں  جانتے کہ قیامت کیا ہے، ہم تو بس ایک گمان سارکھتے ہیں ، اور ہم اس پر یقین کرنے والے نہیں۔ (32)

اور ان پر ان کے اعمال کی برائیاں کھل جائیں گی اور وہ چیز ان کو گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اُڑاتے تھے۔ (33)

اور کہا جائے گا کہ آج ہم تم کو بھلا دیں گے جس طرح تم نے اپنے اس دن کے آنے کو بھلائے رکھا۔ اور تمھارا ٹھکانا آگ ہے اور کوئی تمھارا مددگار نہیں۔ (34)

یہ اس وجہ سے کہ تم نے اﷲ کی آیتوں کا مذاق اُڑایا۔ اور دنیا کی زندگی نے تم کو دھوکہ میں رکھا۔ پس آج وہ اس سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کا عذر قبول کیا جائے گا۔(35)

پس ساری تعریف اﷲ کے لیے ہے جو رب ہے آسمانوں کا اور رب ہے زمین کا،رب ہے تمام عالم کا۔ (36)

اور اسی کے لیے بڑائی ہے آسمانوں  اور زمین میں۔  اور وہ زبردست ہے،حکمت والا ہے۔(37)

٭٭٭

 

 

 

۴۶۔ سورة الاٴحقاف

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

حا، میم۔(1)

یہ کتاب اﷲ زبردست، حکمت والے کی طرف سے اُتاری گئی ہے۔ (2)

ہم نے آسمانوں  اور زمین کو اور ان کے درمیان کی چیزوں کو نہیں  پیدا کیا مگر حق کے ساتھ اور معین مدت کے لیے۔ اور جو لوگ منکر ہیں وہ اس سے بے رخی کرتے ہیں جس سے ان کو ڈرایا گیا ہے۔(3)

کہو کہ تم نے غور بھی کیا ان چیزوں پر جن کو تم اﷲ کے سواپکارتے ہو، مجھے دکھاؤ کہ انھوں نے زمین میں کیا بنایا ہے، یا ان کاآسمان میں کچھ ساجھا ہے، میرے پاس اس سے پہلے کی کوئی کتاب لے آؤ یا کوئی علم جو چلا آتا ہو، اگر تم سچّے ہو۔(4)

اور اس شخص سے زیادہ گمراہ کون ہو گا جو اﷲ کو چھوڑ کران کو پکارے جو قیامت تک اس کا جواب نہیں  دے سکتے، اور ان کو ان کے پکارنے کی بھی خبر نہیں۔ (5)

اور جب لوگ اکھٹا کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی عبادت کے منکر بن جائیں گے۔(6)

اور جب ہماری کھلی کھلی آیتیں ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو منکر لوگ اس حق کی بابت، جب کہ وہ ان کے پاس پہنچتا ہے، کہتے ہیں کہ یہ کھلا ہوا جادو ہے۔(7)

کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس نے اس کو اپنی طرف سے بنایا ہے۔ کہو کہ اگر میں نے اس کو اپنی طرف سے بنایا ہے تو تم لوگ مجھ کو ذرا بھی اﷲ سے بچا نہیں  سکتے۔ جو باتیں تم بناتے ہو،اﷲ ان کو خوب جانتا ہے۔ وہ میرے اور تمھارے درمیان گواہی کے لیے کافی ہے۔ اور وہ بخشنے والا اور رحمت والا ہے۔(8)

کہو کہ میں کوئی انوکھا رسول نہیں  ہوں۔  اور میں  نہیں  جانتا کہ میرے ساتھ کیا کِیا جائے گا اور تمھارے ساتھ کیا۔ میں تو صرف اسی کا اتباع کرتا ہوں جو میری طرف وحی کے ذریعہ آتا ہے اور میں تو صرف ایک کھلا ہوا آگاہ کرنے والا ہوں۔ (9)

کہو، کیا تم نے کبھی سوچا کہ اگر یہ قرآن اﷲ کی جانب سے ہو اور تم نے اس کو نہیں  مانا، اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے اس جیسی کتاب پر گواہی دی ہے۔ پس وہ ایمان لایا اور تم نے تکبر کیا۔ بے شک اﷲ ظالموں کو ہدایت نہیں   دیتا۔(10)

اور انکار کرنے والے، ایمان لانے والوں کی نسبت کہتے ہیں کہ اگر یہ کوئی اچھی چیز ہوتی تو وہ اس پر ہم سے پہلے نہ دوڑتے۔ اور چوں کہ انھوں نے اس سے ہدایت حاصل نہیں  کی تو اب وہ کہیں گے کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے۔(11)

اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی رہنما اور رحمت۔ اور یہ ایک کتاب ہے جو اس کی تصدیق کرتی ہے، عربی زبان میں ، تاکہ ان لوگوں کو ڈرائے جنھوں نے ظلم کیا۔ اور وہ خوش خبری ہے نیک لوگوں کے لیے۔(12)

بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اﷲ ہے، پھر وہ اس پر جمے رہے تو ان لوگوں پر کوئی خوف نہیں  اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔(13)

یہی لوگ جنت والے ہیں جواس میں ہمیشہ رہیں گے،ان اعمال کے بدلے جو وہ دنیا میں کرتے تھے۔(14)

اور ہم نے انسان کو حکم دیا کہ وہ اپنے ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرے۔اس کی ماں نے تکلیف کے ساتھ اس کو پیٹ میں رکھا۔ اور تکلیف کے ساتھ اس کو جَنا۔ اور اس کا حمل میں رہنا اور دودھ چھڑانا تیس مہینے میں ہوا۔یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی کو پہنچا  اور چالیس برس کو پہنچ گیا تو وہ کہنے لگا کہ اے میرے رب ، مجھے توفیق دے کہ میں تیرے احسان کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر کیا اور میرے ماں باپ پر کیا اور یہ کہ میں وہ نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہو۔ اور میری اولاد میں بھی مجھ کو نیک اولاد دے۔ میں نے تیری طرف رجوع کیا اور میں فرماں برداروں میں سے ہوں۔ (15)

یہ لوگ ہیں جن کے اچھے اعمال کو ہم قبول کریں گے اور ان کی برائیوں سے ہم درگزر کریں گے، وہ اہل جنت میں سے ہوں گے،سچاوعدہ جو ان سے کیا جاتا تھا۔(16)

اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ میں بیزار ہوں تم سے۔کیا تم مجھ کو یہ خوف دلاتے ہو کہ میں قبر سے نکالا جاؤں گا، حالاں کہ مجھ سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں  اور وہ دونوں اﷲ سے فریاد کرتے ہیں کہ تیری خرابی ہو،تو ایمان لا، بے شک اﷲ کا وعدہ سچاہے۔پس وہ کہتا ہے کہ یہ سب اگلوں کی کہانیاں ہیں۔ (17)

یہ وہ لوگ ہیں جن پر اﷲ کا قول پورا ہوا ان گرو ہوں کے ساتھ جوان سے پہلے گزرے، جنوں  اور انسانوں میں سے۔بے شک وہ خسارے میں رہے۔(18)

اور ہر ایک کے لیے ان کے اعمال کے اعتبار سے درجے ہوں گے۔ اور تاکہ اﷲ سب کو ان کے اعمال پورے کر دے اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔(19)

اور جس دن انکار کرنے والے آگ کے سامنے لائے جائیں گے، (اُن سے کہا جائے گا کہ) تم اپنی اچھی چیزیں دنیا کی زندگی میں لے چکے اور ان کو برت چکے تو آج تم کو ذلت کی سزادی جائے گی،اس وجہ سے کہ تم دنیا میں ناحق تکبر کرتے تھے اور اس وجہ سے کہ تم نافرمانی کرتے تھے۔(20)

اور عاد کے بھائی(ہود) کو یاد کرو۔جب کہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا — اور ڈرانے والے اس سے پہلے بھی گزر چکے تھے اور وہ اس کے بعد بھی آئے — کہ اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔میں تم پر ایک ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ (21)

انھوں نے کہا کہ کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیر دو۔پس اگر تم سچے ہو تو وہ چیز ہم پرلاؤجس کا تم ہم سے وعدہ کرتے ہو۔(22)

اس نے کہا کہ اس کا علم تو اﷲ کو ہے، اور میں تو تم کو وہ پیغام پہنچا رہا  ہوں جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا ہے، لیکن میں تم کو دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کی باتیں کرتے ہو۔(23)

پس جب انھوں نے اس کو بادل کی شکل میں اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے دیکھا تو انھوں نے کہا کہ یہ تو بادل ہے جو ہم پر برسے گا۔ نہیں  بلکہ یہ وہ چیز ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے۔ایک آندھی ہے جس میں دردناک عذاب ہے۔(24)

وہ ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے اکھاڑ پھینکے گی۔پس وہ ایسے ہو گئے کہ ان کے گھروں کے سوا وہاں کچھ نظر نہ آتا تھا۔مجرموں کو ہم اسی طرح سزا دیتے ہیں۔ (25)

اور ہم نے ان لوگوں کو ان باتوں میں قدرت دی تھی کہ تم کو ان باتوں میں قدرت نہیں  دی اور ہم نے ان کو کان اور آنکھ اور دل دئے،مگر وہ کان ان کے کچھ کام نہ آئے، اور نہ آنکھیں  اور نہ دل۔کیوں کہ وہ اﷲ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور ان کو اس چیز نے گھیرلیاجس کا وہ مذاق اُڑاتے تھے۔(26)

اور ہم نے تمھارے آس پاس کی بستیاں بھی تباہ کر دیں۔  اور ہم نے بار بار اپنی نشانیاں بتائیں تاکہ وہ باز آئیں۔ (27)

پس کیوں نہ ان کی مدد کی انھوں نے جن کو انھوں نے خدا کے تقرب کے لیے معبود بنا رکھا تھا۔بلکہ وہ سب ان سے کھوئے گئے اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور ان کی گھڑی ہوئی بات تھی۔(28)

اور جب ہم جنات کے ایک گروہ کو تمھاری طرف لے آئے، وہ قرآن سننے لگے۔پس جب وہ اس کے پاس آئے تو کہنے لگے کہ چپ رہو۔پھر جب قرآن پڑھا جا چکا تو وہ لوگ ڈرانے والے بن کر اپنی قوم کی طرف واپس گئے۔(29)

انھوں نے کہا کہ اے ہماری قوم،ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد اُتاری گئی ہے، ان پیشین گوئیوں کی تصدیق کرتی ہوئی جواس کے پہلے سے موجود ہیں۔  وہ حق کی طرف اور ایک سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔(30)

اے ہماری قوم،اﷲ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کرو اور اس پر ایمان لے آؤ،اﷲ تمھارے گنا ہوں کو معاف کر دے گا اور تم کو دردناک عذاب سے بچائے گا۔(31)

اور جو شخص اﷲ کے داعی کی دعوت پر لبیک نہیں  کہے گا تو وہ زمین میں ہرا نہیں  سکتا اور اﷲ کے سوا اس کا کوئی مددگار نہ ہو گا۔ ایسے لوگ کھلی ہوئی گمراہی میں ہیں۔ (32)

کیا ان لوگوں نے نہیں  دیکھا کہ جس خدا نے آسمانوں  اور زمین کو پیدا کیا اور وہ ان کے پیدا کرنے سے نہیں  تھکا،اس پر قدرت رکھتا ہے کہ وہ مُردوں کو زندہ کر دے،ہاں وہ ہر چیز پر قادر ہے۔(33)

اور جس دن یہ انکار کرنے والے آگ کے سامنے لائے جائیں گے، (اُن سے کہا جائے گا کہ) کیا یہ حقیقت نہیں  ہے۔ وہ کہیں گے کہ ہاں ، ہمارے رب کی قسم۔ارشاد ہو گا پھر چکھو عذاب اس انکار کے بدلے جوتم کر رہے تھے۔(34)

پس تم صبر کروجس طرح ہمت والے پیغمبروں نے صبر کیا۔ اور ان کے لیے جلدی نہ کرو جس دن یہ لوگ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو گویا کہ وہ دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں  رہے۔ یہ پہنچا دینا ہے۔پس وہی لوگ برباد ہوں گے جو نافرمانی کرنے والے ہیں۔ (35)

٭٭٭

 

 

 

۴۷۔ سورة محَمَّد

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جن لوگوں نے انکار کیا اور اﷲ کے راستہ سے روکا ، اﷲ نے ان کے اعمال کو رائیگاں کر دیا۔ (1)

اور جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کئے اور اس چیز کو مانا جو محمد پر اُتارا گیا ہے۔ اور وہ حق ہے ان کے رب کی طرف سے، اﷲ نے ان کی برائیاں ان سے دور کر دیں  اور ان کا حال درست کر دیا۔ (2)

یہ اس لیے کہ جن لوگوں نے انکار کیا انھوں نے باطل کی پیروی کی۔ اور جو لوگ ایمان لائے انھوں نے حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے ہے۔اس طرح اﷲ لوگوں کے لیے ان کی مثالیں بیان کرتا ہے۔(3)

پس جب منکروں سے تمھارا مقابلہ ہو تو ان کی گردنیں مارو۔یہاں تک کہ جب خوب قتل کر چکو تو ان کو مضبوط باندھ لو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان کر کے چھوڑنا ہے یا معاوضہ لے کر، یہاں تک کہ جنگ اپنے ہتھیار رکھ دے۔یہ ہے کام۔ اور اگر اﷲ چاہتا تو وہ ان سے بدلہ لے لیتا، مگر اِس لیے کہ وہ تم لوگوں کو ایک دوسرے سے آزمائے۔ اور جو لوگ اﷲ کی راہ میں مارے جائیں گے، اﷲ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہیں  کرے گا۔ (4)

وہ ان کی رہنمائی فرمائے گا اور ان کا حال درست کر دے گا۔ (5)

اور ان کو جنت میں داخل کرے گا جس کی اُس نے انھیں پہچان کرا دی ہے۔(6)

اے ایمان والو، اگر تم اﷲ کی مدد کرو گے تو وہ تمھاری مدد کرے گا اور تمھارے قدموں کو جما دے گا۔ (7)

اور جن لوگوں نے انکار کیا ان کے لیے تباہی ہے اور اﷲ ان کے اعمال کو ضائع کر دے گا۔ (8)

یہ اس سبب سے کہ انھوں نے اس چیز کو ناپسند کیا جو اﷲ نے اُتاری ہے۔پس اﷲ نے ان کے اعمال کو اکارت کر دیا۔ (9)

کیا یہ لوگ ملک میں چلے پھرے نہیں  کہ وہ اُن لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں ،اﷲ نے ان کو اُکھاڑ پھینکا اور منکروں کے سامنے انھیں کی مثالیں آنی ہیں۔ (10)

یہ اس سبب سے کہ اﷲ ایمان والوں کا کارساز ہے اور منکروں کا کوئی کارساز نہیں۔ (11)

بے شک اﷲ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنھوں نے نیک عمل کیاایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ اور جن لوگوں نے انکار کیا، وہ برت رہے ہیں  اور کھا رہے ہیں جیسے کہ چوپائے کھائیں ، اور آگ ان لوگوں کا ٹھکانا ہے۔(12)

اور کتنی ہی بستیاں ہیں جو قوت میں تمھاری اس بستی سے زیادہ تھیں جس نے تم کو نکالا ہے۔ہم نے ان کو ہلاک کر دیا۔پس کوئی ان کا مددگار نہ ہوا۔(13)

کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہے، وہ اس کی طرح ہو جائے گا جس کی بد عملی اس کے لیے خوش نما بنا دی گئی ہے اور وہ اپنی خواہشات پر چل رہے ہیں۔ (14)

جنت کی مثال، جس کا وعدہ ڈرنے والوں سے کیا گیا ہے، اس کی کیفیت یہ ہے کہ اس میں نہریں  ہوں گی ایسے پانی کی جس میں تغیر نہ ہو گا اور نہریں  ہوں گی دودھ کی جس کا مزہ نہیں  بدلا ہو گا اور نہریں  ہوں گی شراب کی جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہو گی اور نہریں  ہوں گی شہد کی جو بالکل صاف ہو گا۔ اور ان کے لیے وہاں ہر قسم کے پھل ہوں گے۔ اور ان کے رب کی طرف سے بخشش ہو گی۔کیا یہ لوگ ان جیسے ہوسکتے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہیں گے اور ان کو کھولتا ہوا پانی پینے کے لیے دیا جائے گا۔پس وہ ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا۔(15)

اور ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو تمھاری طرف کان لگاتے ہیں۔  یہاں تک کہ جب وہ تمھارے پاس سے باہر جاتے ہیں تو علم والوں سے پوچھتے ہیں کہ انھوں نے ابھی کیا کہا۔یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اﷲ نے مہر لگا دی۔ اور وہ اپنی خواہشوں پر چلتے ہیں۔ (16)

اور جن لوگوں نے ہدایت کی راہ اختیار کی تو اﷲ ان کو اور زیادہ ہدایت  دیتا ہے اور ان کو ان کی پرہیزگاری عطا کرتا ہے۔(17)

یہ لوگ تو بس اس کے منتظر ہیں کہ قیامت ان پر اچانک آ جائے تو اس کی علامتیں ظاہر ہو چکی ہیں۔ پس جب وہ آ جائے گی تو ان کے لیے نصیحت حاصل کرنے کا موقع کہاں رہے گا۔(18)

پس جان لو کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں  اور معافی مانگو اپنے قصور کے لیے اور مومن مردوں  اور مومن عورتوں کے لیے۔ اور اﷲ جانتا ہے تمھارے چلنے پھرنے کو اور تمھارے ٹھکانوں کو۔(19)

اور جو لوگ ایما ن لائے ہیں وہ کہتے ہیں کہ کوئی سورہ کیوں  نہیں  اُتاری جاتی۔ پس جب ایک واضح سورہ اُتار دی گئی اور اس میں جنگ کا بھی ذکر تھا تو تم نے دیکھا کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے، وہ تمھاری طرف اس طرح دیکھ رہے ہیں جیسے کسی پر موت چھا گئی ہو۔پس خرابی ہے ان کی۔(20)

حکم ماننا ہے اور بھلی بات کہنا ہے۔پس جب معاملہ کا قطعی فیصلہ ہو جائے تو اگر وہ اﷲ سے سچے رہتے تو ان کے لیے بہت بہتر ہوتا۔(21)

پس اگر تم پھر گئے تو اس کے سوا تم سے کچھ متوقع نہیں  کہ تم زمین میں فساد کرو اور آپس کی قرابتوں کو قطع کرو۔(22)

یہی لوگ ہیں جن کو اﷲ نے اپنی رحمت سے دور کیا، پس ان کو بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا۔(23)

کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں  کرتے یا دلوں پر ان کے تالے لگے ہوئے ہیں۔ (24)

جو لوگ پیٹھ پھیر کر ہٹ گئے، بعد اس کے کہ ہدایت ان پر واضح ہو گئی،شیطان نے ان کو فریب دیا اور اﷲ نے ان کو ڈھیل دے دی۔(25)

یہ اس سبب سے ہوا کہ انھوں نے ان لوگوں سے جو کہ خدا کی اُتاری ہوئی چیز کوناپسند کرتے ہیں ، کہا کہ بعض باتوں میں ہم تمھارا کہنا مان لیں گے۔ اور اﷲ ان کی راز داری کو جانتا ہے۔(26)

پس اس وقت کیا ہو گا جب کہ فرشتے ان کی روحیں قبض کرتے ہوں گے، ان کے منہ اور ان کی پیٹھوں پر مارتے ہوئے۔(27)

یہ اس سبب سے کہ انھوں نے اس چیز کی پیروی کی جو اﷲ کو غصہ دلانے والی تھی اور انھوں نے اس کی رضا کوناپسند کیا۔پس اﷲ نے ان کے اعمال اکارت کر دئے۔(28)

جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے، کیا وہ خیال کرتے ہیں کہ اﷲ ان کے کینے کو کبھی ظاہر نہ کرے گا۔(29)

اور اگر ہم چاہتے تو ہم ان کو تمھیں دکھا دیتے، پس تم ان کی علامتوں سے ان کو پہچان لیتے۔ اور تم ان کے اندازِ کلام سے ضرور ان کو پہچان لو گے۔ اور اﷲ تمھارے اعمال کو جانتا ہے۔(30)

اور ہم ضرور تم کو آزمائیں گے تاکہ ہم ان لوگوں کو جان لیں جوتم میں جہاد کرنے والے ہیں  اور ثابت قدم رہنے والے ہیں  اور ہم تمھارے حالات کی جانچ کر لیں۔ (31)

بے شک جن لوگوں نے انکار کیا اور اﷲ کے راستے سے روکا اور رسول کی مخالفت کی جب کہ ہدایت ان پر واضح ہو چکی تھی، وہ اﷲ کو کچھ نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔ اور اﷲ ان کے اعمال کو ڈھا دے گا۔(32)

اے ایمان والو، اﷲ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو۔(33)

بے شک جن لوگوں نے انکار کیا اور اﷲ کے راستے سے روکا، پھر وہ منکر ہی مر گئے، اﷲ ان کو کبھی نہ بخشے گا۔(34)

پس تم ہمت نہ ہارو اور صلح کی درخواست نہ کرو۔ اور تم ہی غالب رہو گے۔ اور اﷲ تمھارے ساتھ ہے۔ اور وہ ہرگز تمھارے اعمال میں کمی نہ کرے گا۔(35)

دنیا کی زندگی تو محض ایک کھیل تماشا ہے اور اگر تم ایمان لاؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو اﷲ تم کو تمھارے اجر عطا کرے گا اور وہ تمھارے مال تم سے نہ مانگے گا۔(36)

اگر وہ تم سے تمھارے مال طلب کرے پھر آخر تک طلب کرتا رہے تو تم بخل کرنے لگو اور اﷲ تمھارے کینے کو ظاہر کر دے۔(37)

ہاں ، تم وہ لوگ ہو کہ تم کو اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے بلایا جاتا ہے، پس تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کرتے ہیں۔  اور جو شخص بخل کرتا ہے تو وہ اپنے ہی سے بخل کرتا ہے۔ اور اﷲ بے نیاز ہے، تم محتاج ہو۔ اور اگر تم پھر جاؤ تو اﷲ تمھاری جگہ دوسری قوم لے آئے گا،پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔(38)

٭٭٭

 

 

 

 

۴۸۔ سورۃالفتح

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

 

بے شک ہم نے تم کو کھلی ہوئی فتح دے دی۔ (1)

تاکہ اﷲ تمھاری اگلی اور پچھلی خطائیں معاف کر دے۔ اور تمھارے اوپر اپنی نعمت کی تکمیل کر دے۔ اور تم کوسیدھا راستہ دکھائے۔ (2)

اور تم کوزبردست مدد عطا کرے۔(3)

وہی ہے جس نے مومنوں کے دل میں اطمینان اُتارا، تاکہ ان کے ایمان کے ساتھ ان کا ایمان اور بڑھ جائے۔ اور آسمانوں  اور زمین کی فوجیں اﷲ ہی کی ہیں۔  اور اﷲ جاننے والا، حکمت والا ہے۔ (4)

تاکہ اﷲ مومن مردوں  اور مومن عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور تاکہ اﷲ ان کی برائیاں ان سے دور کر دے۔ اور یہ اﷲ کے نزدیک بڑی کامیابی ہے۔ (5)

اور تاکہ اﷲ منافق مردوں  اور منافق عورتوں کو اور مشرک مردوں  اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اﷲ کے ساتھ برے گمان رکھتے ہیں۔  برائی کی گردش انھیں پر ہے۔ اور ان پر اﷲ کا غضب ہوا اور ان پراس نے لعنت کی۔ اور ان کے لیے اس نے جہنم تیار کر رکھی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔ (6)

اور آسمانوں  اور زمین کی فوجیں اﷲ ہی کی ہیں۔  اور اﷲ زبردست ہے،حکمت والا ہے۔(7)

بے شک ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ (8)

تاکہ تم لوگ اﷲ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کی تعظیم کرو۔ اور تم اﷲ کی تسبیح کرو صبح و شام۔(9)

جو لوگ تم سے بیعت کرتے ہیں وہ درحقیقت اﷲ سے بیعت کرتے ہیں۔ اﷲ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے۔پھر جو شخص اس کو توڑے گا، اس کے توڑنے کا وبال اسی پر پڑے گا۔ اور جو شخص اس عہد کو پورا کرے گا جو اس نے اﷲ سے کیا ہے تو اﷲ اس کو بڑا اجر عطا فرمائے گا۔(10)

جو دیہاتی پیچھے رہ گئے وہ اب تم سے کہیں گے کہ ہم کو ہمارے اموال اور ہمارے بال بچوں نے مشغول رکھا، پس آپ ہمارے لیے معافی کی دعا فرمائیں۔  یہ اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں  نہیں  ہے۔ تم کہو کہ کون ہے جو اﷲ کے سامنے تمھارے لیے کچھ اختیار رکھتا ہو۔اگر وہ تم کو کوئی نقصان یا کوئی نفع پہنچا نا چاہے،بلکہ اﷲ اس سے باخبر ہے جو تم کر رہے ہو۔(11)

بلکہ تم نے یہ گمان کیا کہ رسول اور مومنین کبھی اپنے گھر والوں کی طرف لوٹ کر نہ آئیں گے۔ اور یہ خیال تمھارے دلوں کو بہت بھلا نظر آیا اور تم نے بہت برے گمان کئے۔ اور تم برباد ہونے والے لوگ ہو گئے۔ (12)

اور جو ایمان نہ لایا اﷲ پر اور اس کے رسول پر توہم نے ایسے منکروں کے لیے دہکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔(13)

اور آسمانوں  اور زمین کی بادشاہی اﷲ ہی کی ہے، وہ جس کو چاہے بخشے اور جس کو چاہے عذاب دے۔ اور اﷲ بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے۔(14)

جب تم غنیمتیں لینے کے لیے چلو گے تو پیچھے رہ جانے والے لوگ کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو۔ وہ چاہتے ہیں کہ اﷲ کی بات کو بدل دیں۔ کہو کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں  چل سکتے۔اﷲ پہلے ہی یہ فرما چکا ہے۔تو وہ کہیں گے بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کرتے ہو، بلکہ یہی لوگ بہت کم سمجھتے ہیں۔ (15)

پیچھے رہنے والے دیہاتیوں سے کہو کہ عنقریب تم ایسے لوگوں کی طرف بلائے جاؤ گے جو بڑے زور آور ہیں ، تم ان سے لڑو گے یاوہ اسلام لائیں گے۔ پس اگر تم حکم مانو گے تو اﷲ تم کو اچھا اجر دے گا اور اگر تم روگردانی کرو گے، جیسا کہ تم اس سے پہلے روگردانی کر چکے ہو تو وہ تم کو دردناک عذاب دے گا۔ (16)

نہ اندھے پر کوئی گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی گناہ ہے اور نہ بیمار پر کوئی گناہ ہے۔ اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، اس کو اﷲ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی۔ اور جو شخص روگردانی کرے گا اس کو وہ دردناک عذاب دے گا۔(17)

اﷲ ایمان والوں سے راضی ہو گیا جب کہ وہ تم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے، اﷲ نے جان لیا جو کچھ ان کے دلوں میں تھا۔پس اس نے ان پر سکینت نازل فرمائی اور ان کو انعام میں ایک قریبی فتح دے دی۔(18)

اور بہت سی غنیمتیں بھی جن کو وہ حاصل کریں گے۔ اور اﷲ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(19)

اور اﷲ نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کیا ہے جن کو تم لو گے،پس یہ اس نے تم کو فوری طور پر دے دیا۔ اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دئے اور تاکہ اہل ایمان کے لیے یہ ایک نشانی بن جائے۔ اور تاکہ وہ تم کو سیدھے راستے پر چلائے۔(20)

اور ایک فتح اور بھی ہے جس پر تم ابھی قادر نہیں  ہوئے۔اﷲ نے اس کا احاطہ کر رکھا ہے۔ اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔(21)

اور اگر یہ منکر لوگ تم سے لڑتے تو وہ ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگتے، پھر وہ نہ کوئی حمایتی پاتے اور نہ مددگار۔ (22)

یہ اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آ رہی ہے۔ اور تم اﷲ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے۔ (23)

اور وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمھارے ہاتھ ان سے روک دئے، بعد اس کے کہ تم کو ان پر قابو دے دیا تھا۔ اور اﷲ تمھارے کاموں کو دیکھ رہا تھا۔(24)

وہی لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں کو بھی روکے رکھا کہ وہ اپنی جگہ پر نہ پہنچیں۔  اور اگر (مکہ میں ) بہت سے مومن مرد اور مومن عورتیں نہ ہوتیں جن کو تم لاعلمی میں پیس ڈالتے، پھر ان کے باعث تم پر بے خبری میں الزام آتا(تو ہم جنگ کی اجازت دے دیتے، لیکن اﷲ نے یہ اجازت اِس لیے نہ دی)، تاکہ اﷲ جس کو چاہے اپنی رحمت میں داخل کرے، اور اگر وہ لوگ الگ ہو گئے ہوتے تو ان میں جو منکر تھے ان کو ہم دردناک سزا دیتے۔(25)

جب انکار کرنے والوں نے اپنے دلوں میں حمیت پیدا کی،جاہلیت کی حمیت،پھر اﷲ نے اپنی طرف سے سکینت نازل فرمائی اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر، اور اﷲ نے ان کو تقویٰ کی بات پر جمائے رکھا اور وہ اس کے زیادہ حق دار اور اس کے اہل تھے۔ اور اﷲ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔(26)

بے شک اﷲ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا جو مطابقِ واقعہ ہے۔بے شک اﷲ نے چاہا تو تم مسجد حرام میں ضرور داخل ہو گے، امن کے ساتھ ، بال مونڈتے ہوئے اپنے سروں کے اور کترتے ہوئے، تم کو کوئی اندیشہ نہ ہو گا۔پس اﷲ نے وہ بات جانی جو تم نے نہیں  جانی،پس اس سے پہلے اس نے ایک فتح دے دی۔(27)

اور اﷲ ہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا، تاکہ وہ اس کو تمام دینوں پر غالب کر دے۔ اور اﷲ کافی گواہ ہے۔(28)

محمد اﷲ کے رسول ہیں  اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ منکروں پرسخت ہیں  اور آپس میں مہربان ہیں۔  تم ان کو رکوع میں  اور سجدہ میں دیکھو گے،وہ اﷲ کا فضل اور اس کی رضامندی کی طلب میں لگے رہتے ہیں۔  ان کی نشانی ان کے چہروں پر ہے سجدہ کے اثر سے،ان کی یہ مثال تورات میں ہے۔ اور انجیل میں ان کی مثال یہ ہے کہ جیسے کھیتی، اس نے اپنا انکھوا نکالا،پھر اس کو مضبوط کیا،پھر وہ اور موٹا ہوا،پھر اپنے تنے پر کھڑا ہو گیا، وہ کسانوں کو بھلا لگتا ہے تاکہ ان سے منکروں کو جلائے۔ان میں سے جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیا، اﷲ نے ان سے معافی کا اور بڑے ثواب کا وعدہ کیا ہے۔(29)

٭٭٭

 

 

 

۴۹۔ سورۃالحُجُرات

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اے ایمان والو، تم اﷲ اور اس رسول سے آگے نہ بڑھو، اور اﷲ سے ڈرو،بے شک اﷲ سننے والا،جاننے والا ہے۔(1)

اے ایمان والو،تم اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اوپر مت کرو اور نہ اس کو اس طرح آواز دے کر پکارو جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو۔کہیں ایسا نہ ہو کہ تمھارے اعمال برباد ہو جائیں  اور تم کو خبر بھی نہ ہو۔(2)

جو لوگ اﷲ کے رسول کے آگے اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں ، وہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اﷲ نے تقویٰ کے لیے جانچ لیا ہے۔ ان کے لیے معافی ہے اور بڑا ثواب ہے۔(3)

جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر سمجھ نہیں  رکھتے۔ (4)

اور اگر وہ صبر کرتے یہاں تک کہ تم خود ان کے پاس نکل کر آ جاؤ تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا۔ اور اﷲ بخشنے والا،مہربان ہے۔(5)

اے ایمان والو،اگر کوئی فاسق تمھارے پاس خبر لائے تو تم اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو،کہیں ایسانہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانی سے کوئی نقصان پہنچا دو،پھر تم کو اپنے کئے پر پچھتانا پڑے۔(6)

اور جان لو کہ تمھارے درمیان اﷲ کا رسول ہے۔ اگر وہ بہت سے معاملات میں تمھاری بات مان لے تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ لیکن اﷲ نے تم کو ایمان کی محبت دی اور اس کو تمھارے دلوں میں مرغوب بنا دیا، اور کفر اور فسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کر دیا۔(7)

ایسے ہی لوگ اﷲ کے فضل اور انعام سے راہ راست پر ہیں۔  اور اﷲ جاننے والا،حکمت والا ہے۔(8)

اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ جائیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ۔پھر اگر ان میں کا ایک گروہ دوسرے گروہ پر زیادتی کرے تو اس گروہ سے لڑو جو زیادتی کرتا ہے،یہاں تک کہ وہ اﷲ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کراؤ اور انصاف کرو، بے شک اﷲ انصاف کرنے والوں کوپسند کرتا ہے۔(9)

اہلِ ایمان سب بھائی ہیں ، پس اپنے بھائیوں کے درمیان ملاپ کراؤ اور اﷲ سے ڈرو،تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔(10)

اے ایمان والو، نہ مرد دوسرے مردوں کا مذاق اُڑائیں ، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں ، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اُڑائیں ،ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔  اور نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو اور نہ ایک دوسرے کوبرے لقب سے پکارو۔ایمان لانے کے بعد گناہ کا نام دینا برا ہے۔ اور جو باز نہ آئیں تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ (11)

اے ایمان والو، بہت سے گمانوں سے بچو،کیوں کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں  اور ٹوہ میں نہ لگو۔ اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے۔کیا تم میں سے کوئی اس بات کوپسند کرے گا کہ وہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے، اس کو تم خود ناگوار سمجھتے ہو۔ اور اﷲ سے ڈرو۔بے شک اﷲ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔(12)

اے لوگو،ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا۔ اور تم کو قوموں  اور خاندانوں میں تقسیم کر دیا،تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔بے شک اﷲ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔بے شک اﷲ جاننے والا،خبر رکھنے والا ہے۔(13)

اعراب (بدو) کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے، کہو کہ تم ایمان نہیں  لائے۔بلکہ یوں کہو کہ ہم نے اسلام قبول کیا، اور ابھی تک ایمان تمھارے دلوں میں داخل نہیں  ہوا۔ اور اگر تم اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو اﷲ تمھارے اعمال میں سے کچھ کمی نہیں  کرے گا۔بے شک اﷲ بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے۔(14)

مومن تو بس وہ ہیں جو اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انھوں نے شک نہیں  کیا اور اپنے مال اور اپنی جان سے اﷲ کے راستے میں جہاد کیا، یہی سچے لوگ ہیں۔ (15)

کہو، کیا تم اﷲ کو اپنے دین سے آگاہ کر رہے ہو، جب کہ اﷲ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ اور اﷲ ہر چیز سے باخبر ہے۔(16)

یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ انھوں نے اسلام قبول کیا ہے۔کہو کہ اپنے اسلام کااحسان مجھ پر نہ رکھو،بلکہ اﷲ کا تم پراحسان ہے کہ اس نے تم کو ایمان کی ہدایت دی۔اگر تم سچے ہو۔ (17)

بے شک اﷲ آسمانوں  اور زمین کی چھپی ہوئی باتوں کو جانتا ہے۔ اور اﷲ دیکھتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(18)

٭٭٭

 

 

 

۵۰۔ سورۃقٓ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قاف۔قسم ہے با عظمت قرآن کی۔ (1)

بلکہ ان کو تعجب ہوا کہ ان کے پاس انھیں میں سے ایک ڈرانے والا آیا،پس منکروں نے کہا کہ یہ تعجب کی چیز ہے۔ (2)

کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی ہو جائیں گے ،یہ دوبارہ زندہ ہونا بہت بعید ہے۔ (3)

ہم کو معلوم ہے جتنا زمین ان کے اندر سے گھٹاتی ہے اور ہمارے پاس کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے۔ (4)

بلکہ انھوں نے حق کو جھٹلایا ہے جب کہ وہ ان کے پاس آ چکا ہے،پس وہ الجھن میں پڑے ہوئے ہیں۔ (5)

کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کو نہیں  دیکھا،ہم نے کیسااس کو بنایا اور اس کو رونق دی اور اس میں کوئی رخنہ نہیں۔  (6)

اور زمین کو ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ ڈال دئے اور اس میں ہر قسم کی رونق کی چیز اُگائی۔ (7)

سمجھانے کو اور یاد دلانے کو ہر اس بندے کے لیے جو رجوع کرے۔ (8)

اور ہم نے آسمان سے برکت والا پانی اُتارا،پھراس سے ہم نے باغ اُگائے اور کاٹی جانے والی فصلیں۔ (9)

اور کھجوروں کے لمبے درخت جن میں تہہ بہ تہہ خوشے لگتے ہیں۔  (10)

بندوں کی روزی کے لیے۔ اور ہم نے اس کے ذریعہ سے مُردہ زمین کو زندہ کیا۔اسی طرح زمین سے نکلنا ہو گا۔(11)

ان سے پہلے نوح کی قوم اور اصحاب الرس اور ثمود۔(12)

اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی۔(13)

اور ایکہ والے اور تبع کی قوم نے بھی جھٹلایا، سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ پس میرا ڈرانا ان پر واقع ہو کر رہا۔ (14)

کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے عاجز رہے۔بلکہ یہ لوگ ازسرِ نو پیدا کرنے کی طرف سے شبہہ میں ہیں۔ (15)

اور ہم نے انسان کو پیدا کیا اور ہم جانتے ہیں ان باتوں کو جو اس کے دل میں آتی ہیں۔  اور ہم رگِ گردن سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں۔  (16)

جب دو لینے والے لیتے رہتے ہیں جو کہ دائیں  اور بائیں طرف بیٹھے ہیں۔  (17)

کوئی لفظ وہ نہیں  بولتا مگر اس کے پاس ایک مستعد نگراں موجود ہے۔(18)

اور موت کی بے ہوشی حق کے ساتھ آ پہنچی۔ یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔(19)

اور صور پھونکا جائے گا، یہ ڈرانے کا دن ہو گا۔(20)

ہر شخص اس طرح آگیا کہ اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا ہے اور ایک گواہی دینے والا۔(21)

تم اس سے غفلت میں رہے۔پس ہم نے تمھارے اوپر سے پردہ ہٹا دیا۔ پس آج تمھاری نگاہ تیز ہے۔(22)

اور اس کے ساتھ کا فرشتہ کہے گا،یہ جو میرے پاس تھا حاضر ہے۔(23)

جہنم میں ڈال دو ناشکر،مخالف کو۔(24)

نیکی سے روکنے والا،حدسے بڑھنے والا،شبہہ ڈالنے والا۔(25)

جس نے اﷲ کے ساتھ دوسرے معبود بنائے،پس اس کو ڈال دو سخت عذاب میں۔ (26)

اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے رب، میں نے اسے سرکش نہیں  بنایا بلکہ وہ خود راہ بھولا ہوا، دور پڑا تھا۔(27)

ارشاد ہو گا،میرے سامنے جھگڑا نہ کرو اور میں نے پہلے ہی تم کو عذاب سے ڈرا دیا تھا۔(28)

میرے یہاں بات بدلی نہیں  جاتی اور میں بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں  ہوں۔ (29)

جس دن ہم جہنم سے کہیں گے، کیا تو بھر گئی۔ اور وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے۔(30)

اور جنت ڈرنے والوں کے قریب لائی جائے گی، کچھ دور نہ رہے گی۔(31)

یہ ہے وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر رجوع کرنے والے اور یاد رکھنے والے کے لیے۔(32)

جو شخص رحمان سے ڈرا بن دیکھے اور رجوع ہونے والا دل لے کر آیا۔(33)

داخل ہو جاؤ اس میں سلامتی کے ساتھ، یہ دن ہمیشہ رہے گا۔(34)

وہاں ان کے لیے وہ سب ہو گا جو وہ چاہیں۔  اور ہمارے پاس مزید ہے۔(35)

اور ہم ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں ،وہ قوت میں ان سے زیادہ تھیں ، پس انھوں نے ملکوں کو چھان مارا کہ ہے کوئی پناہ کی جگہ۔(36)

اس میں یاد دہانی ہے اس شخص کے لیے جس کے پاس دل ہو یا وہ کان لگائے متوجہ ہو کر۔(37)

اور ہم نے آسمانوں  اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنایا اور ہم کو کچھ تکان نہیں  ہوئی۔(38)

پس جو کچھ وہ کہتے ہیں اس پر صبر کرو اور اپنے رب کی تسبیح کرو حمد کے ساتھ،سورج نکلنے سے پہلے اور اس کے ڈوبنے سے پہلے۔(39)

اور رات میں اس کی تسبیح کرو اور سجدوں کے پیچھے۔(40)

اور کان لگائے رکھو کہ جس دن پکارنے والا بہت قریب سے پکارے گا۔(41)

جس دن لوگ بالیقین چنگھاڑ کو سنیں گے، وہ نکلنے کا دن ہو گا۔(42)

بے شک ہم ہی جِلاتے ہیں  اور ہم ہی مارتے ہیں  اور ہماری ہی طرف لوٹنا ہے۔(43)

جس دن زمین ان پرسے کھل جائے گی، وہ سب دوڑتے ہوں گے،یہ اکھٹا کرنا ہمارے لیے آسان ہے۔(44)

ہم جانتے ہیں جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں۔  اور تم ان پر جبر کرنے والے نہیں  ہو۔ پس تم قرآن کے ذریعہ اُس شخص کو نصیحت کرو جو میرے ڈرانے سے ڈرے۔(45)

٭٭٭

 

 

 

۵۱۔ سورۃالذاريات

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے ان ہواؤں کی جو گرد اُڑانے والی ہیں۔  (1)

پھر وہ اٹھا لیتی ہیں بوجھ۔ (2)

پھر وہ چلنے لگتی ہیں آہستہ۔ (3)

پھر الگ الگ کرتی ہیں معاملہ۔ (4)

بے شک تم سے جو وعدہ کیا جا رہا ہے وہ سچ ہے۔ (5)

اور بے شک انصاف ہونا ضرور ہے۔ (6)

قسم ہے جال دار آسمان کی۔ (7)

بے شک تم ایک اختلاف میں پڑے ہوئے ہو۔ (8)

اس سے وہی پھرتا ہے جو پھیرا گیا۔(9)

مارے گئے اٹکل سے باتیں کرنے والے۔(10)

جو غفلت میں بھولے ہوئے ہیں۔ (11)

وہ پوچھتے ہیں کہ کب ہے بدلہ کا دن۔(12)

جس دن وہ آگ پر رکھے جائیں گے۔(13)

چکھو مزہ اپنی شرارت کا، یہ ہے وہ چیز جس کی تم جلدی کر رہے تھے۔(14)

بے شک ڈرنے والے لوگ باغوں میں  اور چشموں میں  ہوں گے۔(15)

لے رہے ہوں گے جو کچھ ان کے رب نے ان کو دیا، وہ اس سے پہلے نیکی کرنے والے تھے۔(16)

وہ راتوں کو کم سوتے تھے۔(17)

اور صبح کے وقتوں میں وہ معافی مانگتے تھے۔(18)

اور ان کے مال میں سائل اور محروم کا حصہ تھا۔(19)

اور زمین میں نشانیاں ہیں یقین کرنے والوں کے لیے۔(20)

اور خود تمھارے اندر بھی،کیا تم دیکھتے نہیں۔ (21)

اور آسمان میں تمھاری روزی ہے اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔(22)

پس آسمان اور زمین کے رب کی قسم، وہ یقینی ہے جیسا کہ تم بولتے ہو۔ (23)

کیا تم کو ابراہیم کے معزز مہمانوں کی بات پہنچی۔(24)

جب وہ اس کے پاس آئے۔پھر ان کوسلام کیا۔ اس نے کہا تم لوگوں کو بھی سلام ہے — کچھ اجنبی لوگ ہیں۔ (25)

پھر وہ اپنے گھرکی طرف چلا اور ایک بچھڑا بھنا ہوا لے آیا۔(26)

پھر اس کو ان کے پاس رکھا،اس نے کہا، آپ لوگ کھاتے کیوں  نہیں۔ (27)

پھر وہ دل میں ان سے ڈرا۔ انھوں نے کہا کہ ڈرو مت۔ اور ان کو ذی علم لڑکے کی بشارت دی۔(28)

پھر اس کی بیوی بولتی ہوئی آئی،پھر ماتھے پر ہاتھ مارا اور کہنے لگی کہ بوڑھی،بانجھ۔(29)

انھوں نے کہا کہ ایسا ہی فرمایا ہے تیرے رب نے۔ بے شک وہ حکمت والا جاننے والا ہے۔(30)

ابراہیم نے کہا کہ اے فرشتو، تم کو کیا مہم درپیش ہے۔(31)

انھوں نے کہا کہ ہم ایک مجرم قوم (قوم لوط)کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ (32)

تاکہ اس پر پکی ہوئی مٹی کے پتھربرسائیں۔ (33)

جو نشان لگائے ہوئے ہیں تمھارے رب کے پاس ان لوگوں کے لیے جو حد سے گزرنے والے ہیں۔ (34)

پھر وہاں جتنے ایمان والے تھے ان کو ہم نے نکال لیا۔(35)

پس وہاں ہم نے ایک گھر کے سوا کوئی مسلم گھر نہ پایا۔(36)

اور ہم نے اس میں ایک نشانی چھوڑی ان لوگوں کے لیے جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔ (37)

اور موسیٰ میں بھی نشانی ہے جب کہ ہم نے اس کو فرعون کے پاس ایک کھلی ہوئی دلیل کے ساتھ بھیجا۔(38)

تو وہ اپنی قوت کے ساتھ پھر گیا۔ اور کہا کہ یہ جادو گر ہے یا مجنون ہے۔(39)

پس ہم نے اس کو اور اس کی فوج کو پکڑا،پھر ان کو سمندر میں پھینک دیا اور وہ سزاوارِ ملامت تھا۔(40)

اور عاد میں بھی نشانی ہے جب کہ ہم نے ان پر ایک بے نفع ہوا بھیج دی۔(41)

وہ جس چیز پر سے بھی گزری، اس کو ریزہ ریزہ کر کے چھوڑ دیا۔(42)

اور ثمود میں بھی نشانی ہے جب کہ ان سے کہا گیا کہ تھوڑی مدت تک کے لیے فائدہ اُٹھا لو۔(43)

پس انھوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی، پس ان کو کڑک نے پکڑ لیا۔ اور وہ دیکھ رہے تھے۔(44)

پھر وہ نہ اُٹھ سکے۔ اور نہ اپنا بچاؤ کرسکے۔(45)

اور نوح کی قوم کو بھی اس سے پہلے، بے شک وہ نافرمان لوگ تھے۔(46)

اور ہم نے آسمان کو اپنی قدرت سے بنایا اور ہم کشادہ کرنے والے ہیں۔ (47)

اور زمین کو ہم نے بچھایا، پس کیا ہی ہم خوب بچھانے والے ہیں۔ (48)

اور ہم نے ہر چیز کو جوڑا جوڑا بنایا ہے تاکہ تم دھیان کرو۔(49)

پس دوڑ و اﷲ کی طرف، میں ا س کی طرف سے ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔  (50)

اور اﷲ کے ساتھ کوئی اور معبود نہ بناؤ، میں اس کی طرف سے تمھارے لیے کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (51)

اسی طرح ان کے اگلوں کے پاس کوئی پیغمبر ایسا نہیں  آیا جس کو انھوں نے ساحر یا مجنون نہ کہا ہو۔(52)

کیا یہ ایک دوسرے کو اس کی وصیت کرتے چلے آرہے ہیں ، بلکہ یہ سب سرکش لوگ ہیں۔ (53)

پس تم ان سے اعراض کرو،تم پر کچھ الزام نہیں۔ (54)

اور سمجھاتے رہو کیوں کہ سمجھاناایمان والوں کو نفع  دیتا ہے۔(55)

اور میں نے جن اور انسان کو صرف اسی لیے پیدا کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں۔ (56)

میں ان سے رزق نہیں  چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھ کو کھلائیں۔ (57)

بے شک اﷲ ہی روزی دینے والا،زور اور ،زبردست ہے۔(58)

پس جن لوگوں نے ظلم کیا، ان کا ڈول بھر چکا ہے جیسے ان کے ساتھیوں کے ڈول بھرے تھے،پس وہ جلدی نہ کریں۔ (59)

پس منکروں کے لیے خرابی ہے ان کے اس دن سے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔(60)

٭٭٭

 

 

 

۵۲۔ سورۃ الطور

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

 

قسم ہے طور کی۔ (1)

اور لکھی ہوئی کتاب کی۔ (2)

کشادہ ورق میں۔  (3)

اور آباد گھر کی۔ (4)

اور اونچی چھت کی۔ (5)

اور ابلتے ہوئے سمندر کی۔ (6)

بے شک تمھارے رب کا عذاب واقع ہو کر رہے گا۔ (7)

اس کو کوئی ٹالنے والا نہیں۔  (8)

جس دن آسمان ڈگمگائے گا۔(9)

اور پہاڑ چلنے لگیں گے۔(10)

پس خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(11)

جو باتیں بناتے ہیں کھیلتے ہوئے۔(12)

جس دن وہ جہنم کی آگ کی طرف ڈھکیلے جائیں گے۔(13)

یہ ہے وہ آگ جس کو تم جھٹلا تے تھے۔(14)

کیا یہ جادو ہے یا تم کو نظر نہیں  آتا۔(15)

اس میں داخل ہو جاؤ۔ پھر تم صبر کرو یا صبر نہ کرو،تمھارے لیے یکساں ہے۔ تم وہی بدلہ پا رہے ہو جو تم کرتے تھے۔(16)

بے شک متقی لوگ باغوں  اور نعمتوں میں  ہوں گے۔(17)

وہ خوش دل ہوں گے ان چیزوں سے جو ان کے رب نے انھیں دی ہوں گی، اور ان کے رب نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا۔(18)

کھاؤ اور پیو مزہ کے ساتھ اپنے اعمال کے بدلہ میں۔ (19)

تکیہ لگائے ہوئے صف بہ صف تختوں کے اوپر۔  اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ان سے بیاہ دیں گے۔(20)

اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی ان کی راہ پر ایمان کے ساتھ چلی،ان کے ساتھ ہم ان کی اولاد کو بھی جمع کریں گے، اور ہم ان کے عمل میں سے کوئی چیز کم نہیں  کریں گے۔ہر آدمی اپنی کمائی میں پھنسا ہوا ہے۔(21)

اور ہم ان کی پسند کے میوے اور گوشت ان کو برابر دیتے رہیں گے۔(22)

ان کے درمیان شراب کے پیالوں کے تبادلے ہو رہے ہوں گے جو لغویت اور گناہ سے پاک ہو گی۔(23)

اور ان کی خدمت میں بچے دوڑتے پھر رہے ہوں گے،گویا کہ وہ حفاظت سے رکھے ہوئے موتی ہیں۔ (24)

وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر بات کریں گے۔(25)

وہ کہیں گے کہ ہم اس سے پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے رہتے تھے۔(26)

پس اﷲ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہم کو لُو کے عذاب سے بچا لیا۔(27)

ہم اس سے پہلے اسی کو پکارتے تھے،بے شک وہ نیک سلوک والا، مہربان ہے۔(28)

پس تم نصیحت کرتے رہو، اپنے رب کے فضل سے تم نہ کاہن ہو اور نہ مجنون۔(29)

کیا وہ کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر ہے۔ہم اس پر گردشِ زمانہ کے منتظر ہیں۔ (30)

کہو کہ انتظار کرو،میں بھی تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں  ہوں۔ (31)

کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں یا یہ سرکش لوگ ہیں۔ (32)

کیا وہ کہتے ہیں کہ یہ قرآن کو خود بنا لایا ہے۔بلکہ وہ ایمان نہیں  لانا چاہتے۔(33)

پس وہ اس کے مانند کوئی کلام لے آئیں ،اگر وہ سچے ہیں۔ (34)

کیا وہ کسی خالق کے بغیر پیدا ہو گئے یا وہ خود ہی خالق ہیں۔ (35)

کیا زمین اور آسمان کو انھوں نے پیدا کیا ہے،بلکہ وہ یقین نہیں  رکھتے۔(36)

کیا ان کے پاس تمھارے رب کے خزانے ہیں یا وہ داروغہ ہیں۔ (37)

کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر وہ باتیں سُن لیا کرتے ہیں ، تو ان کا سُننے والا کوئی کھلی ہوئی دلیل لے آئے۔(38)

کیا اﷲ کے لیے بیٹیاں ہیں  اور تمھارے لیے بیٹے۔(39)

کیا تم ان سے معاوضہ مانگتے ہو کہ وہ تاوان کے بوجھ سے دبے جا رہے ہیں۔ (40)

کیا ان کے پاس غیب ہے کہ وہ لکھ لیتے ہیں۔ (41)

کیا وہ کوئی تدبیر کرنا چاہتے ہیں ، پس انکار کرنے والے خود ہی اس تدبیر میں گرفتار ہوں گے۔(42)

کیا اﷲ کے سواان کا اور کوئی معبود ہے۔اﷲ پاک ہے ان کے شریک بنانے سے۔(43)

اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو وہ کہیں گے کہ یہ تہہ بہ تہہ بادل ہے۔(44)

پس ان کو چھوڑو،یہاں تک کو وہ اپنے اس دن سے دوچار ہوں جس میں ان کے ہوش جاتے رہیں گے۔(45)

جس دن ان کی تدبیریں ان کے کچھ کام نہ آئیں گی اور نہ ان کو کوئی مدد ملے گی۔(46)

اور ان ظالموں کے لیے اس کے سوا بھی عذاب ہے،لیکن ان میں سے اکثر نہیں  جانتے۔(47)

اور تم صبر کے ساتھ اپنے رب کے فیصلہ کا انتظار کرو۔بے شک تم ہماری نگاہ میں ہو۔ اور اپنے رب کی تسبیح کرو اس کی حمد کے ساتھ، جس وقت تم اٹھتے ہو۔(48)

اور رات کو بھی اس کی تسبیح کرو، اور ستاروں کے پیچھے ہٹنے کے وقت بھی۔(49)

٭٭٭

 

 

 

۵۳۔ سورۃالنجم

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے ستارے کی جب کہ وہ غروب ہو۔ (1)

تمھارا ساتھی نہ بھٹکا ہے اور نہ گمراہ ہوا ہے۔ (2)

اور وہ اپنے جی سے نہیں  بولتا۔ (3)

یہ ایک وحی ہے جو اس پر بھیجی جاتی ہے۔ (4)

اس کو زبردست قوت والے نے تعلیم دی ہے۔ (5)

عاقل اور دانا نے۔ (6)

پھر وہ نمودار ہوا اور وہ آسمان کے اونچے کنارے پر تھا۔ (7)

پھر وہ نزدیک ہوا۔ (8)

پس وہ اتر آیا۔پھر دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔(9)

پھر اﷲ نے وحی کی اپنے بندہ کی طرف جو وحی کی۔(10)

جھوٹ نہیں  کہا رسول کے دل نے جو اس نے دیکھا۔(11)

اب کیا تم اس چیز پر اس سے جھگڑتے ہو جو اس نے دیکھا ہے۔(12)

اور اس نے ایک بار اور بھی اس کو اترتے ہوئے دیکھا۔(13)

سدر ۃ المنتہیٰ کے پاس۔(14)

اس کے پاس ہی بہشت ہے آرام سے رہنے کی۔(15)

جب کہ سدرہ پرچھا رہا تھا جو کچھ کہ چھا رہا تھا۔(16)

نگاہ بہکی نہیں  اور نہ حد سے بڑھی۔(17)

اس نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں۔  (18)

بھلا تم نے لات اور ُ ّعزیٰ پر غور کیا ہے۔(19)

اور تیسرے ایک اور منات پر۔(20)

کیا تمھارے لیے بیٹے ہیں  اور خدا کے لیے بیٹیاں۔ (21)

یہ تو بہت بے ڈھنگی تقسیم ہوئی۔(22)

یہ محض نام ہیں جوتم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں۔  اﷲ نے ان کے حق میں کوئی دلیل نہیں  اُتاری۔وہ محض گمان کی پیروی کر رہے ہیں  اور نفس کی خواہش کی،حالاں کہ ان کے پاس ان کے رب کی جانب سے ہدایت آ چکی ہے۔(23)

کیا انسان وہ سب پا لیتا ہے جو وہ چاہے۔(24)

پس اﷲ کے اختیار میں ہے آخرت اور دنیا۔(25)

اور آسمانوں میں کتنے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی کام نہیں  آسکتی،مگر بعد اس کے کہ اﷲ اجازت دے جس کو وہ چاہے اور پسند کرے۔(26)

بے شک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں  رکھتے، وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ (27)

حالاں کہ ان کے پاس اس پر کوئی دلیل نہیں۔ وہ محض گمان پر چل رہے ہیں۔  اور گمان امر ِ حق میں ذرا بھی مفید نہیں۔  (28)

پس تم ایسے شخص سے اعراض کرو جو ہماری نصیحت سے منہ موڑے۔ اور وہ دنیا کی زندگی کے سوا اور کچھ نہ چاہے۔ان کی سمجھ بس یہیں تک پہنچی ہے۔ (29)

تمھارا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بھٹکا ہوا ہے۔ اور وہ اس کو بھی خوب جانتا ہے جو راہ ِراست پر ہے۔(30)

اور اﷲ ہی کاہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے،تاکہ وہ بدلہ دے برا کام کرنے والوں کو ان کے کئے کا اور بدلہ دے بھلائی والوں کو بھلائی سے۔(31)

جو کہ بڑے گنا ہوں سے اور بے حیائی سے بچتے ہیں ، مگر کچھ آلودگی۔بے شک تمھارے رب کی بخشش کی بڑی سمائی ہے۔وہ تم کو خوب جانتا ہے جب کہ اس نے تم کو زمین سے پیدا کیا۔ اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں جنین کی شکل میں تھے،تو تم اپنے آپ کو مقدس نہ سمجھو۔ وہ تقویٰ والوں کو خوب جانتا ہے۔ (32)

بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اعراض کیا۔(33)

تھوڑا سادیا اور رک گیا۔(34)

کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے۔پس وہ دیکھ رہا ہے۔(35)

کیااس کو خبر نہیں  پہنچی اس بات کی جوموسیٰ کے صحیفوں میں ہے۔(36)

اور ابراہیم کے، جس نے اپنا قول پورا کر دیا۔(37)

کہ کوئی اٹھانے والاکسی دوسرے کا بوجھ نہیں  اٹھائے گا۔(38)

اور یہ کہ انسان کے لیے وہی ہے جو اس نے کمایا۔(39)

اور یہ کہ اس کی کمائی عنقریب دیکھی جائے گی۔(40)

پھر اس کو پورا بدلہ دیا جائے گا۔(41)

اور یہ کہ سب کو تمھارے رب تک پہنچنا ہے۔(42)

بے شک وہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے۔(43)

اور وہی مارتا ہے اور جِلاتا ہے۔(44)

اور اسی نے دونوں قسم،نر اور مادہ کو پیدا کیا۔(45)

ایک بوندسے جب کہ وہ ٹپکائی جائے۔(46)

اور اسی کے ذمہ ہے دوسری بار اٹھانا۔(47)

اور اسی نے دولت دی اور سرمایہ دار بنایا۔(48)

اور وہی شعریٰ (ایک ستارہ) کا رب ہے۔(49)

اور اﷲ ہی نے ہلاک کیا عادِ اول کو۔(50)

اور ثمود کو۔ پھر کسی کو باقی نہ چھوڑا۔(51)

اور قوم نوح کو اس سے پہلے ،بے شک وہ نہایت ظالم اور سرکش لوگ تھے۔(52)

اور الٹی ہوئی بستیوں کو بھی پھینک دیا۔(53)

پس ان کو ڈھانک لیا جس چیز نے ڈھانک لیا۔(54)

پس تم اپنے رب کے کن کن کرشموں کو جھٹلاؤ گے۔(55)

یہ ایک ڈرانے والا ہے پہلے ڈرانے والوں کی طرح۔ (56)

قریب آنے والی قریب آ گئی۔(57)

اﷲ کے سوا کوئی اس کو ہٹانے والا نہیں۔  (58)

کیا تم کو اس بات سے تعجب ہوتا ہے۔ (59)

اور تم ہنستے ہو اور تم روتے نہیں۔ (60)

اور تم تکبر کرتے ہو۔(61)

پس اﷲ کے لیے سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو۔(62)

٭٭٭

 

 

 

 

۵۴۔ سورۃالقمر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قیامت قریب آ گئی اور چاند پھٹ گیا۔ (1)

اور وہ کوئی بھی نشانی دیکھیں تو وہ اعراض ہی کریں گے۔ اور کہیں گے کہ یہ تو جادو ہے جو پہلے سے چلا آ رہا ہے۔ (2)

اور انھوں نے جھٹلا دیا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے۔ (3)

اور ان کو وہ خبریں پہنچ چکی ہیں جس میں کافی عبرت ہے۔ (4)

نہایت درجہ کی حکمت، مگر تنبیہات ان کو فائدہ نہیں  دیتیں۔  (5)

پس ان سے اعراض کرو، جس دن پکارنے والا ایک ناگوار چیز کی طرف پکارے گا۔ (6)

آنکھیں جھکائے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا کہ وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں۔  (7)

بھاگتے ہوئے پکارنے والے کی طرف ،منکر کہیں گے کہ یہ دن بڑا سخت ہے۔(8)

ان سے پہلے نوح کی قوم نے جھٹلایا،انھوں نے ہمارے بندے کی تکذیب کی اور کہا کہ دیوانہ ہے اور جھڑک دیا۔(9)

پس اس نے اپنے رب کو پکارا کہ میں مغلوب ہوں ، تو بدلہ لے۔(10)

پس ہم نے آسمان کے دروازے موسلادھار بارش سے کھول دئے۔(11)

اور زمین سے چشمے بہا دئے۔پس سب پانی ایک کام پر مل گیا جو مقدر ہو چکا تھا۔(12)

اور ہم نے اس کو ایک تختوں  اور کیلوں والی (کشتی) پر اُٹھا لیا۔(13)

وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی رہی۔ اس شخص کا بدلہ لینے کے لیے جس کی ناقدری کی گئی تھی۔(14)

اور اس کو ہم نے نشانی کے لیے چھوڑ دیا۔پھر کوئی ہے سوچنے والا۔(15)

پھر کیسا تھا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔(16)

اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے، تو کیا کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا۔(17)

عاد نے جھٹلایا تو کیسا تھا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔ (18)

ہم نے ان پر ایک سخت ہوا بھیجی مسلسل نحوست (سخت سردی) کے دن میں۔ (19)

وہ لوگوں کو اُکھاڑ پھینکتی تھی جیسے کہ وہ اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہوں۔ (20)

پھرکیساتھا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔(21)

اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا، تو کیا کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا۔(22)

ثمود نے ڈرسنانے کو جھٹلایا۔(23)

پس انھوں نے کہا کیا ہم اپنے ہی اندر کے ایک آدمی کے کہے پر چلیں گے،اس صورت میں توہم غلطی اور جنون میں پڑ جائیں گے۔(24)

کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت اتری ہے ،بلکہ وہ جھوٹا ہے، بڑا بننے والا۔(25)

اب وہ کل کے دن جان لیں گے کہ کون جھوٹا ہے اور بڑا بننے والا ہے۔(26)

ہم اونٹنی کو بھیجنے والے ہیں ان کے لیے آزمائش بنا کر،پس تم ان کا انتظار کرو۔  اور صبر کرو۔(27)

اور ان کو آگاہ کر دو کہ پانی ان میں بانٹ دیا گیا ہے۔ہر ایک باری پر حاضر ہو۔(28)

پھر انھوں نے اپنے آدمی کو پکارا،پس اس نے وار کیا اور اونٹنی کو کاٹ ڈالا۔ (29)

پھر کیسا تھا میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔ (30)

ہم نے ان پر ایک چنگھاڑ بھیجی ، تو وہ باڑھ والے کی روندی ہوئی باڑھ کی طرح ہو کر رہ گئے۔(31)

اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا،تو کیا کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا۔(32)

لوط کی قوم نے ڈرسنا نے والوں کو جھٹلایا۔(33)

ہم نے ان پر پتھر برسانے والی ہوا بھیجی۔ صرف لوط کے گھر والے اس سے بچے،ان کو ہم نے بچا لیا سحر کے وقت۔(34)

اپنی جانب سے فضل کر کے۔ہم اسی طرح بدلہ دیتے ہیں اس کو جو شکر کرے۔(35)

اور لوط نے ان کو ہماری پکڑسے ڈرایا، پھر انھوں نے اس ڈرانے میں جھگڑے پیدا کئے۔(36)

اور وہ اس کے مہمانوں کواس سے لینے لگے۔پس ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں۔ اب چکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔(37)

اور صبح سویرے ان پر عذاب آ پڑا جو ٹھہر چکا تھا۔(38)

اب چکھو میرا عذاب اور میرا ڈرانا۔(39)

اور ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان کر دیا ہے، تو کیا کوئی ہے نصیحت حاصل کرنے والا۔(40)

اور فرعون والوں کے پاس پہنچے ڈرانے والے۔(41)

انھوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو ایک غالب اور قوت والے کے پکڑنے کی طرح پکڑا۔(42)

کیا تمھارے منکر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمھارے لیے آسمانی کتابوں میں معافی لکھ دی گئی ہے۔(43)

کیا وہ کہتے ہیں کہ ہم ایسی جماعت ہیں جو غالب رہیں گے۔(44)

عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگے گی۔(45)

بلکہ قیامت ان کے وعدہ کا وقت ہے اور قیامت بڑی سخت اور بڑی کڑوی چیز ہے۔(46)

بے شک مجرم لوگ گمراہی میں  اور بے عقلی میں ہیں۔ (47)

جس دن وہ منہ کے بل آگ میں گھسیٹے جائیں گے۔چکھو مزا آگ کا۔(48)

ہم نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے اندازہ سے۔(49)

اور ہمارا حکم بس یکبارگی آ جائے گا جیسے آنکھ کا جھپکنا۔(50)

اور ہم ہلاک کر چکے ہیں تمھارے ساتھ والوں کو، پھر کیا کوئی ہے سوچنے والا۔(51)

اور جو کچھ انھوں نے کیا، سب کتابوں میں درج ہے۔(52)

اور ہر چھوٹی اور بڑی بات لکھی ہوئی ہے۔(53)

بے شک ڈرنے والے باغوں میں  اور نہروں میں  ہوں گے۔(54)

وہ بیٹھے ہوں گے سچی بیٹھک میں ، قدرت والے بادشاہ کے پاس۔(55)

٭٭٭

 

 

 

۵۵۔ سورۃ الرحمٰن

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

رحمان نے۔ (1)

قرآن کی تعلیم دی۔ (2)

اس نے انسان کو پیدا کیا۔ (3)

اس کو بولنا سکھایا۔ (4)

سورج اور چاند کے لیے ایک حساب ہے۔ (5)

اور ستارے اور درخت سجدہ کرتے ہیں۔  (6)

اور اس نے آسمان کو اونچا کیا اور اس نے ترازو رکھ دی۔ (7)

کہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرو۔ (8)

اور انصاف کے ساتھ سیدھی ترازو تولو اور تول میں نہ گھٹاؤ۔(9)

اور زمین کو اس نے خلق کے لیے رکھ دیا۔ (10)

اس میں میوے ہیں  اور کھجور ہیں جن کے اوپر غلاف ہوتا ہے۔(11)

اور بھس والے اناج بھی ہیں  اور خوشبودار پھول بھی۔(12)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(13)

اس نے پیدا کیا انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی ہوئی مٹی سے۔(14)

اور اس نے جنات کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا۔(15)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(16)

اور وہ مالک ہے دونوں مشرق کا اور دونوں مغرب کا۔(17)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(18)

اس نے چلائے دو دریا، مل کر چلنے والے۔(19)

دونوں کے درمیان ایک پردہ ہے جس سے وہ تجاوز نہیں  کرتے۔(20)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(21)

ان دونوں سے موتی اور مونگا نکلتا ہے۔(22)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(23)

اور اسی کے ہیں جہاز، سمندر میں اونچے کھڑے ہوئے جیسے پہاڑ۔(24)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(25)

جو بھی زمین پر ہے، وہ فنا ہونے والا۔ (26)

اور تیرے رب کی ذات باقی رہے گی،عظمت والی اور عزت والی۔ (27)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(28)

اسی سے مانگتے ہیں جو آسمانوں  اور زمین میں ہیں۔ ہر روز اس کا ایک کام ہے۔(29)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(30)

ہم جلدی فارغ ہونے والے ہیں تمھاری طرف ، اے دو بھاری قافلو۔(31)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(32)

اے جِنوں  اور انسانوں کے گروہ۔اگر تم سے ہوسکے کہ تم آسمانوں  اور زمین کی حدود سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ،تم نہیں  نکل سکتے بغیر سند کے۔(33)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(34)

تم پر چھوڑے جائیں گے آگ کے شعلے اور دھواں تو تم بچاؤ نہ کرسکو گے۔(35)

پھر تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے۔(36)

پھر جب آسمان پھٹ کر کھال کے مانند سرخ ہو جائے گا۔(37)

پھر تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے۔(38)

پس اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کی بابت پوچھ نہ ہو گی۔(39)

پھر تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے۔(40)

مجرم پہچان لیے جائیں گے اپنی علامتوں سے، پھر پکڑا جائے گا پیشانی کے بال سے اور پاؤں سے۔(41)

پھر تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے۔(42)

یہ جہنم ہے جس کو مجرم لوگ جھوٹ بتاتے تھے۔(43)

وہ پھریں گے اس کے درمیان اور کھولتے پانی کے درمیان۔(44)

پھر تم اپنے رب کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے۔(45)

اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرے، اس کے لیے دو باغ ہیں۔ (46)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(47)

دونوں بہت شاخوں والے۔(48)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(49)

ان کے درمیان دو چشمے جاری ہوں گے۔(50)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(51)

دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں۔ (52)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(53)

وہ تکیہ لگائے ایسے بچھونوں پر بیٹھے ہوں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے۔ اور پھل ان باغوں کا جھک رہا ہو گا۔(54)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(55)

ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں  ہوں گی، جنھیں ان لوگوں سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا نہ کسی جن نے۔(56)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(57)

وہ ایسی ہوں گی جیسے کہ یاقوت اور مرجان۔(58)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(59)

نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہے۔(60)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(61)

اور ان کے سوا دو باغ اور ہیں۔ (62)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(63)

دونوں گہرے سبز سیاہی مائل۔(64)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(65)

ان میں دو چشمے ہوں گے ابلتے ہوئے۔(66)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(67)

ان میں پھل اور کھجور اور انار ہوں گے۔(68)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(69)

ان میں خوب سیرت، خوب صورت عورتیں  ہوں گی۔(70)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(71)

حوریں خیموں میں رہنے والیاں۔ (72)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(73)

ان سے پہلے ان کو نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا ہو گا اور نہ کسی جن نے۔(74)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(75)

تکیہ لگائے سبز مسندوں پر اور قیمتی نفیس بچھونے پر۔(76)

پھر تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے۔(77)

بڑا بابرکت ہے تیرے رب کا نام بڑائی والا اور عظمت والا۔(78)

٭٭٭

 

 

 

۵۶۔ سورۃالواقعہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جب واقع ہونے والی واقع ہو جائے گی۔ (1)

اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں۔  (2)

وہ پست کرنے والی،بلند کرنے والی ہو گی۔ (3)

جب کہ زمین ہلا ڈالی جائے گی۔ (4)

اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔ (5)

پھر وہ پراگندہ غبار بن جائیں گے۔ (6)

اور تم لوگ تین قسم کے ہو جاؤ گے۔ (7)

پھر دائیں والے،پس کیا خوب ہیں دائیں والے۔ (8)

اور بائیں والے، کیسے برے لوگ ہیں بائیں والے۔(9)

اور آگے والے تو آگے ہی والے ہیں۔ (10)

وہ مقرب لوگ ہیں۔ (11)

نعمت کے باغوں میں۔ (12)

ان کی بڑی تعداد اگلوں میں سے ہو گی۔(13)

اور تھوڑے پچھلوں میں سے ہوں گے۔(14)

جڑاؤ تختوں پر۔(15)

تکیہ لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔(16)

پھر رہے ہوں گے ان کے پاس بچے ہمیشہ رہنے والے۔(17)

آب خورے اور کوزے لیے ہوئے اور پیالہ صاف شراب کا۔(18)

اس سے نہ درد سر ہو گا اور نہ عقل میں فتور آئے گا۔(19)

اور میوے کہ جو چاہیں چُن لیں۔ (20)

اور پرندوں کا گوشت جو ان کو مرغوب ہو۔(21)

اور بڑی آنکھوں والی حوریں۔ (22)

جیسے موتی کے دانے اپنے غلاف کے اندر۔(23)

بدلہ ان کاموں کا جو وہ کرتے تھے۔(24)

اس میں وہ کوئی لغو اور گناہ کی بات نہیں  سنیں گے۔(25)

مگر صرف سلام سلام کا بول۔(26)

اور داہنے والے، کیا خوب ہیں داہنے والے۔(27)

بیری کے درختوں میں جن میں کانٹا نہیں۔ (28)

اور کیلے تہہ بہ تہہ۔(29)

اور پھیلے ہوئے سائے۔ (30)

اور بہتا ہوا پانی۔(31)

اور کثرت سے میوے۔(32)

جو نہ ختم ہوں گے اور نہ کوئی روک ٹوک ہو گی۔(33)

اور اونچے بچھونے۔(34)

ہم نے ان عورتوں کو خاص طور پر بنایا ہے۔(35)

پھر ان کو کنواری رکھا ہے۔(36)

دل ربا اور ہم عمر۔(37)

داہنے والوں کے لیے۔(38)

اگلوں میں سے ایک بڑا گروہ ہو گا۔(39)

اور پچھلوں میں سے بھی ایک بڑا گروہ۔(40)

اور بائیں والے، کیسے برے ہیں بائیں والے۔(41)

آگ میں  اور کھولتے ہوئے پانی میں۔ (42)

اور سیاہ دھوئیں کے سایہ میں۔  (43)

نہ ٹھنڈا اور نہ عزت کا۔(44)

یہ لوگ اس سے پہلے خوش حال تھے۔(45)

اور وہ بھاری گناہ پر اصرار کرتے رہے۔(46)

اور وہ کہتے تھے، کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر اُٹھائے جائیں گے۔(47)

اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی۔(48)

کہو کہ اگلے اور پچھلے۔(49)

سب، جمع کئے جائیں گے ایک مقرر دن کے وقت پر۔(50)

پھر تم لوگ، اے بہکے ہوئے اور جھٹلانے والو،(51)

زقوم کے درخت میں سے کھاؤ گے۔(52)

پھر اس سے اپنا پیٹ بھرو گے۔(53)

پھر اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے۔(54)

پھر پیاسے اونٹوں کی طرح پیو گے۔(55)

یہ ان کی مہمانی ہو گی انصاف کے دن۔(56)

ہم نے تم کو پیدا کیا ہے، پھر تم تصدیق کیوں  نہیں  کرتے۔(57)

کیا تم نے غور کیا اس چیز پر جو تم ٹپکاتے ہو۔(58)

کیا تم اس کو بناتے ہو یا ہم ہیں بنانے والے۔(59)

ہم نے تمھارے درمیان موت مقدر کی ہے اور ہم اس سے عاجز نہیں۔ (60)

کہ تمھاری جگہ تمھارے جیسے پیدا کر دیں  اور تم کوایسی صورت میں بنا دیں جن کو تم جانتے نہیں۔ (61)

اور تم پہلی پیدائش کو جانتے ہو، پھر کیوں سبق نہیں  لیتے۔(62)

کیا تم نے غور کیا اس چیز پر جو تم بوتے ہو۔(63)

کیا تم اس کو اُگاتے ہو یا ہم ہیں اُگانے والے۔(64)

اگر ہم چاہیں تو اس کو ریزہ ریزہ کر دیں ، پھر تم باتیں بناتے رہ جاؤ۔ (65)

ہم تو تاوان میں پڑ گئے۔(66)

بلکہ ہم بالکل محروم ہو گئے۔(67)

کیا تم نے غور کیا اس پانی پر جو تم پیتے ہو۔(68)

کیا تم نے اس کو بادل سے اُتارا ہے۔ یا ہم ہیں اُتارنے والے۔(69)

اگر ہم چاہیں تو اس کو سخت کھاری بنا دیں۔ پھر تم شکر کیوں  نہیں  کرتے۔(70)

کیا تم نے غور کیا اس آگ پر جس کو تم جلاتے ہو۔ (71)

کیا تم نے پیدا کیا ہے اس کے درخت کو یا ہم ہیں اس کے پیدا کرنے والے۔(72)

ہم نے اس کو یاد دہانی بنایا ہے، اور مسافروں کے لیے فائدہ کی چیز۔(73)

پس تم اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کرو۔ (74)

پس نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں ستاروں کے مواقع کی۔(75)

اور اگر تم غور کرو تو یہ بہت بڑی قسم ہے۔(76)

بے شک یہ ایک عزت والا قرآن ہے۔(77)

ایک محفوظ کتاب میں۔ (78)

اس کو وہی چھوتے ہیں جو پاک بنائے گئے ہیں۔ (79)

اترا ہوا ہے پروردگار عالم کی طرف سے۔(80)

پھر کیا تم اس کلام کے ساتھ بے اعتنائی برتتے ہو۔(81)

اور تم اپنا حصہ یہی لیتے ہو کہ تم اس کو جھٹلا تے ہو۔(82)

پھر کیوں  نہیں ، جب کہ جان حلق میں پہنچتی ہے۔(83)

اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو۔(84)

اور ہم تم سے زیادہ اس شخص سے قریب ہوتے ہیں مگر تم نہیں  دیکھتے۔(85)

پھر کیوں  نہیں ، اگر تم محکوم نہیں  ہو۔(86)

تو تم اس جان کو کیوں  نہیں  لوٹا لاتے، اگر تم سچے ہو۔ (87)

پس اگر وہ مقربین میں سے ہو۔(88)

تو راحت ہے اور عمدہ روزی ہے اور نعمت کا باغ ہے۔(89)

اور اگر وہ اصحابِ یمین میں سے ہو۔(90)

تو تمھارے لیے سلامتی، توٗ اصحاب یمین میں سے ہے۔(91)

اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو۔(92)

تو گرم پانی کی ضیافت ہے۔(93)

اور جہنم میں داخل ہونا۔(94)

بے شک یہ قطعی حق ہے۔(95)

پس تم اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کرو۔(96)

٭٭٭

 

 

 

۵۷۔ سورۃالحديد

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اﷲ کی تسبیح کرتی ہے ہر چیز جو آسمانوں  اور زمین میں ہے اور وہ زبردست ہے حکمت والا ہے۔ (1)

آسمانوں  اور زمین کی سلطنت اسی کی ہے۔ وہ جِلاتا ہے اور مارتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (2)

وہی اول بھی ہے اور آخر بھی اور ظاہر بھی ہے اور باطن بھی۔ اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ (3)

وہی ہے جس نے آسمانوں  اور زمین کو پیدا کیا چھ دنوں میں ، پھر وہ عرش پر متمکن ہوا۔ وہ جانتا ہے جو کچھ زمین کے اندر جاتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اُترتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا ہے، اور وہ تمھارے ساتھ ہے جہاں بھی تم ہو، اور اﷲ دیکھتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ (4)

آسمانوں  اور زمین کی سلطنت اسی کی ہے، اور اﷲ ہی کی طرف لوٹتے ہیں سارے امور۔ (5)

وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور وہ دل کی باتوں کو جانتا ہے۔(6)

ایمان لاؤ اﷲ اور اس کے رسول پر اور خرچ کرو اس چیز میں سے جس میں اس نے تم کو امین بنایا ہے، پس جو لوگ تم میں سے ایمان لائیں  اور خرچ کریں ان کے لیے بڑا اجر ہے۔ (7)

اور تم کو کیا ہوا کہ تم اﷲ پر ایمان نہیں  لاتے۔حالاں کہ رسول تم کو بلا رہا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ اور وہ تم سے عہد لے چکا ہے، اگر تم مومن ہو۔ (8)

وہی ہے جو اپنے بندے پر واضح آیتیں اُتارتا ہے تاکہ تم کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف لے آئے، اور اﷲ تمھارے اوپر نرمی کرنے والا ہے، مہربان ہے۔(9)

اور تم کو کیا ہوا کہ تم اﷲ کے راستہ میں خرچ نہیں  کرتے، حالاں کہ سب آسمان اور زمین آخر میں اﷲ ہی کارہ جائے گا۔تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد خرچ کریں  اور لڑیں وہ ان لوگوں کے برابر نہیں  ہوسکتے جنھوں نے فتح سے پہلے خرچ کیا اور لڑے، اور اﷲ نے سب سے بھلائی کا وعدہ کیا ہے،اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(10)

کون ہے جو اﷲ کو قرض دے،اچھا قرض،کہ وہ اس کو اس کے لیے بڑھائے، اور اس کے لیے با عزت اجر ہے۔(11)

جس دن تم مومن مردوں  اور مومن عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے دائیں چل رہی ہو گی — آج کے دن تم کو خوش خبری ہے باغوں کی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی،تم اُن میں ہمیشہ رہو گے، یہ بڑی کامیابی ہے۔(12)

جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے کہ ہمیں موقع دو کہ ہم بھی تمھاری روشنی سے کچھ فائدہ اٹھا لیں۔ کہا جائے گا کہ تم اپنے پیچھے لوٹ جاؤ،پھر روشنی تلاش کرو۔پھر ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہو گا۔اس کے اندر کی طرف رحمت ہو گی اور اس کے باہر کی طرف عذاب ہو گا۔(13)

وہ ان کو پکاریں گے کہ کیا ہم تمھارے ساتھ نہ تھے۔وہ کہیں گے کہ ہاں ، مگر تم نے اپنے آپ کو فتنہ میں ڈالا اور راہ دیکھتے رہے اور شک میں پڑے رہے اور جھوٹی امیدوں نے تم کو دھوکہ میں رکھا، یہاں تک کہ اﷲ کا فیصلہ آگیا اور دھوکے باز نے تم کو اﷲ کے معاملہ میں دھوکہ دیا۔ (14)

پس آج نہ تم سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا اور نہ ان لوگوں سے جنھوں نے کفر کیا۔ تمھارا ٹھکانا آگ ہے۔ وہی تمھاری رفیق ہے۔ اور وہ برا ٹھکانا ہے۔(15)

کیا ایمان والوں کے لیے وہ وقت نہیں  آیا کہ ان کے دل اﷲ کی نصیحت کے آگے جھک جائیں۔  اور اس حق کے آگے جو نازل ہو چکا ہے۔ اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جن کو پہلے کتاب دی گئی تھی، پھر ان پر لمبی مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہو گئے۔ اور ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں۔ (16)

جان لو کہ اﷲ زمین کو زندگی  دیتا ہے اس کی موت کے بعد ، ہم نے تمھارے لیے نشانیاں بیان کر دی ہیں ، تاکہ تم سمجھو۔(17)

بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں۔  اور وہ لوگ جنھوں نے اﷲ کو قرض دیا، اچھا قرض، تو ان کے لیے بڑھایا جائے گا اور ان کے لیے با عزت اجر ہے۔(18)

اور جو لوگ ایمان لائے اﷲ پر اور اس کے رسولوں پر، وہی لوگ اپنے رب کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں۔  ان کے لیے ان کا اجر اور ان کی روشنی ہے، اور جن لوگوں نے انکار کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ دوزخ کے لوگ ہیں۔ (19)

جان لو کہ دنیا کی زندگی اس کے سوا کچھ نہیں  کہ کھیل اور تماشہ ہے اور زینت اور باہمی فخر اور مال اور اولاد میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرنا۔ جیسے کہ بارش کہ اس کی پیداوار کسانوں کو اچھی معلوم ہوتی ہے، پھر وہ خشک ہو جاتی ہے، پھر تو اس کو زرد دیکھتا ہے، پھر وہ ریزہ ریزہ ہو جاتی ہے۔ اور آخرت میں سخت عذاب ہے اور اﷲ کی طرف سے معافی اور رضا مندی بھی۔ اور دنیا کی زندگی دھوکے کی پونجی کے سوا اور کچھ نہیں۔ (20)

دوڑو اپنے رب کی معافی کی طرف اور ایسی جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان اور زمین کی وسعت کے برابر ہے۔ وہ ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں ، یہ اﷲ کا فضل ہے۔وہ اس کو  دیتا ہے جسے وہ چاہتا ہے اور اﷲ بڑا فضل والا ہے۔(21)

کوئی مصیبت نہ زمین میں آتی ہے اور نہ تمھاری جانوں میں مگر وہ ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے اس سے پہلے کہ ہم اس کو پیدا کریں ، بے شک یہ اﷲ کے لیے آسان ہے۔(22)

تاکہ تم غم نہ کرو اس پر جو تم سے کھویا گیا۔ اور نہ اس چیز پر فخر کرو جو اس نے تم کو دیا، اور اﷲ اترانے والے، فخر کرنے والے کو پسند نہیں  کرتا۔(23)

جو کہ بخل کرتے ہیں  اور دوسروں کو بھی بخل کی تعلیم دیتے ہیں۔  اور جو شخص اعراض کرے گا تو اﷲ بے نیاز ہے، خوبیوں والا ہے۔(24)

ہم نے اپنے رسولوں کو نشانیوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ اُتارا کتاب اور ترازو، تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں۔  اور ہم نے لوہا اُتارا جس میں بڑی قوت ہے اور لوگوں کے لیے فائدے ہیں  اور تاکہ اﷲ جان لے کہ کون اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے بِن دیکھے، بے شک اﷲ طاقت والا، زبردست ہے۔(25)

اور ہم نے نوح کو اور ابراہیم کو بھیجا۔ اور ان کی اولاد میں ہم نے پیغمبری اور کتاب رکھ دی۔پھر ان میں سے کوئی راہ پر ہے اور ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں۔ (26)

پھر انھیں کے نقش قدم پر ہم نے اپنے رسول بھیجے اور انھیں کے نقش قدم پر عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور ہم نے اس کو انجیل دی۔ اور جن لوگوں نے اس کی پیروی کی ہم نے ان کے دلوں میں شفقت اور رحمت رکھ دی۔ اور رہبانیت کو انھوں نے خود ایجاد کیا ہے، ہم نے اس کو ان پر نہیں  لکھا تھا۔مگر انھوں نے اﷲ کی رضا مندی کے لیے اس کو اختیار کر لیا، پھر انھوں نے اس کی پوری رعایت نہ کی، پس ان میں سے جو لوگ ایمان لائے ان کو ہم نے ان کا اجر دیا۔ اور ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں۔ (27)

اے ایمان والو، اﷲ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اﷲ تم کو اپنی رحمت سے دو حصے عطا کرے گا۔ اور تم کو روشنی عطا کرے گا جس کو لے کر تم چلو گے۔ اور تم کو بخش دے گا۔ اور اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔ (28)

تاکہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ اﷲ کے فضل میں سے کسی چیز پر اختیار نہیں  رکھتے اور یہ کہ فضل اﷲ کے ہاتھ میں ہے۔  وہ جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے۔ اور اﷲ بڑے فضل والا ہے۔(29)

٭٭٭

 

 

 

۵۸۔ سورۃالمجادلہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اﷲ نے سن لی اس عورت کی بات جو اپنے شوہر کے معاملہ میں تم سے جھگڑتی تھی اور اﷲ سے شکوہ کر رہی تھی، اور اﷲ تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا، بے شک اﷲ سننے والا ،جاننے والا ہے۔(1)

تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں ، وہ ان کی مائیں  نہیں  ہیں۔  ان کی مائیں تو وہی ہیں جنھوں نے ان کو جنا۔ اور یہ لوگ بے شک ایک نامعقول اور جھوٹ بات کہتے ہیں ، اور اﷲ معاف کرنے والا، بخشنے والا ہے۔ (2)

اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اس سے رجوع کریں جو انھوں نے کہا تھا تو ایک گردن کو آزاد کرنا ہے،اس سے پہلے کہ وہ آپس میں ہاتھ لگائیں۔  اس سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے، اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ (3)

پھر جو شخص نہ پائے تو روزے ہیں دو مہینے کے لگاتار، اس سے پہلے کہ وہ آپس میں ہاتھ لگائیں۔ پھر جو شخص نہ کرسکے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے۔یہ اس لیے کہ تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اور یہ اﷲ کی حدیں ہیں  اور منکروں کے لیے دردناک عذاب ہے۔(4)

جو لوگ اﷲ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں ، وہ ذلیل ہوں گے جس طرح وہ لوگ ذلیل ہوئے جو ان سے پہلے تھے اور ہم نے واضح آیتیں اُتار دی ہیں ، اور منکروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔ (5)

جس دن اﷲ ان سب کو اُٹھائے گا اور ان کے کئے ہوئے کام ان کو بتائے گا۔اﷲ نے اس کو گن رکھا ہے۔ اور وہ لوگ اس کو بھول گئے، اور اﷲ کے سامنے ہے ہر چیز۔(6)

تم نے نہیں  دیکھا کہ اﷲ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔کوئی سرگوشی تین آدمیوں کی نہیں  ہوتی جس میں چوتھا اﷲ نہ ہو۔ اور نہ پانچ کی سر گوشی ہوتی ہے جس میں چھٹا وہ نہ ہو اور نہ اس سے کم کی یا زیادہ کی۔ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے جہاں بھی وہ ہوں ، پھر وہ ان کو ان کے کیے سے آگاہ کرے گا قیامت کے دن۔بے شک اﷲ ہر بات کا علم رکھنے والا ہے۔ (7)

کیا تم نے نہیں  دیکھا جن کو سرگوشیوں سے روکا گیا تھا، پھر بھی وہ وہی کر رہے ہیں جس سے وہ روکے گئے تھے۔ اور وہ گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشیاں کرتے ہیں ، اور جب وہ تمھارے پاس آتے ہیں تو تم کو ایسے طریقہ سے سلام کرتے ہیں جس سے اﷲ نے تم کو سلام نہیں  کیا۔ اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ ہماری ان باتوں پر اﷲ ہم کو عذاب کیوں  نہیں   دیتا۔  ان کے لیے جہنم ہی کافی ہے، وہ اس میں پڑیں گے، پس وہ برا ٹھکانا ہے۔(8)

اے ایمان والو، جب تم سرگوشی کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشی نہ کرو۔ اور تم نیکی اور پرہیزگاری کی سرگوشی کرو۔ اور اﷲ سے ڈرو جس کے پاس تم جمع کئے جاؤ گے۔(9)

یہ سرگوشی شیطان کی طرف سے ہے تاکہ وہ ایمان والوں کو رنج پہنچائے، اور وہ ان کو کچھ بھی رنج نہیں  پہنچا سکتا مگر اﷲ کے حکم سے۔ اور ایمان والوں کو اﷲ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔(10)

اے ایمان والو، جب تم کو کہا جائے کہ مجلسوں میں کھل کر بیٹھو تو تم کھل کر بیٹھو، اﷲ تم کو کشادگی دے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اُٹھ جاؤ تو تم اُٹھ جاؤ۔تم میں سے جو لوگ ایمان والے ہیں  اور جن کو علم دیا گیا ہے، اﷲ ان کے درجے بلند کرے گا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو، اﷲ اس سے باخبر ہے۔(11)

اے ایمان والو، جب تم رسول سے رازدارانہ بات کرو تو اپنی رازدارانہ بات سے پہلے کچھ صدقہ دو۔یہ تمھارے لیے بہتر ہے اور زیادہ پاکیزہ ہے۔پھر اگر تم نہ پاؤ تو اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔ (12)

کیا تم ڈر گئے اس بات سے کہ تم اپنی رازدارانہ گفتگو سے پہلے صدقہ دو۔پس اگر تم ایسانہ کرو، اور اﷲ نے تم کو معاف کر دیا، تو تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو، اﷲ اس سے باخبر ہے۔(13)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں  دیکھا جو ایسے لوگوں سے دوستی کرتے ہیں جن پر اﷲ کا غضب ہوا۔ وہ نہ تم میں سے ہیں  اور نہ ان میں سے ہیں ، اور وہ جھوٹی بات پرقسم کھاتے ہیں حالاں کہ وہ جانتے ہیں۔ (14)

اﷲ نے ان لوگوں کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، بے شک وہ برے کام ہیں جو وہ کرتے ہیں۔ (15)

انھوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے، پھر وہ روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے، پس ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے۔(16)

ان کے مال اور ان کی اولاد ان کو ذرا بھی اﷲ سے نہ بچاسکیں گے۔  یہ لوگ دوزخ والے ہیں۔ وہ اس میں رہیں گے۔(17)

جس دن اﷲ ان سب کو اُٹھائے گا تو وہ اس سے بھی اسی طرح قسم کھائیں گے جس طرح تم سے قسم کھاتے ہیں۔  اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ کسی چیز پر ہیں ، سن لو کہ یہی لوگ جھوٹے ہیں۔ (18)

شیطان نے ان پر قابو حاصل کر لیا ہے،پھر اس نے ان کو خدا کی یاد بھلا دی ہے۔ یہ لوگ شیطان کا گروہ ہیں۔  سن لو کہ شیطان کا گروہ ضرور برباد ہونے والا ہے۔(19)

جو لوگ اﷲ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں ، وہی لوگ سب سے زیادہ ذلیل لوگ ہیں۔ (20)

اﷲ نے لکھ دیا ہے کہ میں  اور میرے رسول ہی غالب رہیں گے۔بے شک اﷲ قوت والا ،زبردست ہے۔(21)

تم ایسی قوم نہیں  پاسکتے جو اﷲ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہو اور وہ ایسے لوگوں سے دوستی رکھے جو اﷲ اور اس کے رسول کے مخالف ہیں۔ اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے کیوں نہ ہوں۔  یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اﷲ نے ایمان لکھ دیا ہے۔ اور ان کو اپنے فیض سے قوت دی ہے۔ اور وہ ان کوایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔اﷲ ان سے راضی ہوا اور وہ اﷲ سے راضی ہوئے۔یہی لوگ اﷲ کا گروہ ہیں ، اور اﷲ کا گروہ ہی فلاح پانے والا ہے۔(22)

٭٭٭

 

 

 

۵۹۔ سورۃالحشر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اﷲ کی پاکی بیان کرتی ہیں سب چیزیں جو آسمانوں  اور زمین میں ہیں ، اور وہ زبردست ہے،حکمت والا ہے۔(1)

وہی ہے جس نے اہل کتاب منکروں کو ان کے گھروں سے پہلی ہی بار اکھٹا کر کے نکال دیا۔تمھارا گمان نہ تھا کہ وہ نکلیں گے اور وہ خیال کرتے تھے کہ ان کے قلعے ان کو اﷲ سے بچا لیں گے،پھر اﷲ ان پر وہاں سے پہنچا جہاں سے ان کو خیال بھی نہ تھا۔ اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا،وہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں سے اُجاڑ رہے تھے اور مسلمانوں کے ہاتھوں سے بھی۔پس اے آنکھ والو، عبرت حاصل کرو۔(2)

اور اگر اﷲ نے ان پر جلاوطنی نہ لکھ دی ہوتی تو وہ دنیا ہی میں ان کو عذاب  دیتا، اور آخرت میں ان کے لیے آگ کا عذاب ہے۔(3)

یہ اس لیے کہ انھوں نے اﷲ اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ اور جو شخص اﷲ کی مخالفت کرتا ہے تو اﷲ سخت عذاب والا ہے۔ (4)

کھجوروں کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو ان کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیاتو یہ اﷲ کے حکم سے، اور تاکہ وہ نافرمانوں کو رسوا کرے۔(5)

اور اﷲ نے ان سے جو کچھ اپنے رسول کی طرف لوٹا یا تو تم نے اس پر نہ گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ اور لیکن اﷲ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے تسلط دے  دیتا ہے۔ اور اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔(6)

جو کچھ اﷲ اپنے رسول کو بستیوں والوں کی طرف سے لوٹائے تو وہ اﷲ کے لیے ہے اور رسول کے لیے ہے اور رشتہ داروں  اور یتیموں  اور مسکینوں  اور مسافروں کے لیے ہے، تاکہ وہ تمھارے مالداروں ہی کے درمیان گردش نہ کرتا رہے۔ اور رسول تم کو جو کچھ دے اس کو تم لے لو اور وہ جس چیز سے تم کو روکے اس سے تم رُک جاؤ اور اﷲ سے ڈرو،اﷲ سخت سزا دینے والا ہے۔(7)

ان مفلس مہاجروں کے لیے جو اپنے گھروں  اور اپنے مالوں سے نکالے گئے ہیں۔  وہ اﷲ کا فضل اور رضامندی چاہتے ہیں۔  اور وہ اﷲ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں ، یہی لوگ سچے ہیں۔ (8)

اور جو لوگ پہلے سے مدینہ میں قرار پکڑے ہوئے ہیں  اور ایمان استوار کئے ہوئے ہیں ،جوان کے پاس ہجرت کر کے آتا ہے اس سے وہ محبت کرتے ہیں  اور وہ اپنے دلوں میں اس سے تنگی نہیں  پاتے جو مہاجرین کو دیا جاتا ہے۔ اور وہ ان کو اپنے اوپر مقدم رکھتے ہیں اگرچہ ان کے اوپر فاقہ ہو۔ اور جو شخص اپنے جی کے لالچ سے بچا لیا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔  (9)

اور جو ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب، ہم کو بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں۔  اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لیے کینہ نہ رکھ، اے ہمارے رب، تو بڑا شفیق اور بڑا مہربان ہے۔(10)

کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں  دیکھا جو نفاق میں مبتلا ہیں۔  وہ اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں جنھوں نے اہل کتاب میں سے کفر کیا ہے،اگر تم نکالے گئے توہم بھی تمھارے ساتھ نکل جائیں گے۔ اور تمھارے معاملہ میں ہم کسی کی بات نہ مانیں گے۔ اور اگر تم سے لڑائی ہوئی تو ہم تمھاری مدد کریں گے۔  اور اﷲ گواہی  دیتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔  (11)

اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں  نکلیں گے۔ اور اگر ان سے لڑائی ہوئی تو یہ ان کی مدد نہیں  کریں گے۔ اور اگر ان کی مدد کریں گے تو ضرور وہ پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے، پھر وہ کہیں مدد نہ پائیں گے۔(12)

بے شک تم لوگوں کا ڈر ان کے دلوں میں اﷲ سے زیادہ ہے، یہ اس لیے کہ وہ لوگ سمجھ نہیں  رکھتے۔(13)

یہ لوگ سب مل کر تم سے کبھی نہیں  لڑیں گے،مگر حفاظت والی بستیوں میں یا دیواروں کی آڑ میں۔ ان کی لڑائی آپس میں سخت ہے۔ تم ان کو متحد خیال کرتے ہو اور ان کے دل جدا جدا ہو رہے ہیں ، یہ اس لیے کہ وہ لوگ عقل نہیں  رکھتے۔(14)

یہ ان لوگوں کی مانند ہیں جوان سے کچھ ہی پہلے اپنے کئے کا مزہ چکھ چکے ہیں ، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (15)

جیسے شیطان جو انسان سے کہتا ہے کہ منکر ہو جا، پھر جب وہ منکر ہو جاتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں تم سے بَری ہوں۔ میں اﷲ سے ڈرتا ہوں جوسارے جہان کا رب ہے۔(16)

پھر انجام دونوں کا یہ ہوا کہ دونوں دوزخ میں گئے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور ظالموں کی سزا یہی ہے۔(17)

اے ایمان والو اﷲ سے ڈرو، اور ہر شخص دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا بھیجا ہے۔ اور اﷲ سے ڈرو،بے شک اﷲ باخبر ہے اس سے جو تم کرتے ہو۔(18)

اور تم ان لوگوں کی طرح نہ بن جاؤ جو اﷲ کو بھول گئے تو اﷲ نے ان کو خود ان کی جانوں سے غافل کر دیا، یہی لوگ نافرمان ہیں۔ (19)

دوزخ والے اور جنت والے برابر نہیں  ہوسکتے۔ جنت والے ہی اصل میں کامیاب ہیں۔ (20)

اگر ہم اس قرآن کو پہاڑ پر اتارتے تو تم دیکھتے کہ وہ خدا کے خوف سے دب جاتا اور پھٹ جاتا، اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سوچیں۔ (21)

وہی اﷲ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا،وہ بڑا مہربان ہے،نہایت رحم والا ہے۔(22)

وہی اﷲ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، بادشاہ سب عیبوں سے پاک،سراسر سلامتی ، امن دینے والا،نگہبان،غالب،زور ، اور عظمت والا، اﷲ اس شرک سے پاک ہے جو لوگ کر رہے ہیں۔ (23)

وہی اﷲ ہے پیدا کرنے والا، وجود میں لانے والا، صورت گری کرنے والا،اسی کے لیے ہیں سار ے اچھے نام۔ہر وہ چیز جوآسمانوں  اور زمین میں ہے اس کی تسبیح کر رہی ہے، اور وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔(24)

٭٭٭

 

 

 

۶۰۔ سورۃالممتحنہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اے ایمان والو، تم میرے دشمنوں  اور اپنے دشمنوں کودوست نہ بناؤ،تم ان سے دوستی کا اظہار کرتے ہو حالاں کہ انھوں نے اس حق کا انکار کیا جو تمھارے پاس آیا، وہ رسول کو اور تم کو اس بنا پر جلاوطن کرتے ہیں کہ تم اپنے رب ، اﷲ پر ایمان لائے — اگر تم میری راہ میں جہاد اور میری رضا مندی کی طلب کے لیے نکلے ہو۔ تم چھپا کر انھیں دوستی کا پیغام بھیجتے ہو۔ اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو۔ اور جو شخص تم میں سے ایسا کرے گا وہ راہ راست سے بھٹک گیا۔ (1)

اگر وہ تم پر قابو پا جائیں تو وہ تمھارے دشمن بن جائیں گے۔ اور وہ اپنے ہاتھ اور اپنی زبان سے تم کو آزار پہنچائیں گے۔ اور چاہیں گے کہ تم بھی کسی طرح منکر ہو جاؤ۔(2)

تمھارے رشتہ دار اور تمھاری اولاد قیامت کے دن تمھارے کام نہ آئیں گے، وہ تمھارے درمیان فیصلہ کرے گا، اور اﷲ دیکھنے والا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(3)

تمھارے لیے ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں اچھا نمونہ ہے، جب کہ انھوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم الگ ہیں تم سے اور ان چیزوں سے جن کی تم اﷲ کے سوا عبادت کرتے ہو، ہم تمھارے منکر ہیں  اور ہمارے اور تمھارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت اور بیزاری ظاہر ہو گئی،یہاں تک کہ تم اﷲ واحد پر ایمان لاؤ۔مگر ابراہیم کا اپنے باپ سے یہ کہنا کہ میں آپ کے لیے معافی مانگوں گا، اور میں آپ کے لیے اﷲ کے آگے کسی بات کا اختیار نہیں  رکھتا۔اے ہمارے رب، ہم نے تیرے اوپر بھروسہ کیا اور ہم تیری طرف رجوع ہوئے اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ (4)

اے ہمارے رب، ہم کو منکروں کے لیے فتنہ نہ بنا، اور اے ہمارے رب ہم کو بخش دے، بے شک تو زبردست ہے، حکمت والا ہے۔ (5)

بے شک تمھارے لیے ان کے اندر اچھا نمونہ ہے، اس شخص کے لیے جو اﷲ کا اور آخرت کے دن کا امید وار ہو۔ اور جو شخص روگردانی کرے گا تو اﷲ بے نیاز ہے، تعریفوں والا ہے۔ (6)

امید ہے کہ اﷲ تمھارے اور ان لوگوں کے درمیان دوستی پیدا کر دے جن سے تم نے دشمنی کی۔ اور اﷲ سب کچھ کرسکتا ہے، اور اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(7)

اﷲ تم کو ان لوگوں سے نہیں  روکتا جنھوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں  کی۔ اور تم کو تمھارے گھروں سے نہیں  نکالا کہ تم ان سے بھلائی کرو اور تم ان کے ساتھ انصاف کرو۔بے شک اﷲ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔(8)

اﷲ بس ان لوگوں سے تم کو منع کرتا ہے جو دین کے معاملہ میں تم سے لڑے اور تم کو تمھارے گھروں سے نکالا۔ اور تمھارے نکالنے میں مدد کی کہ تم ان سے دوستی کرو، اور جو ان سے دوستی کرے تو وہی لوگ ظالم ہیں۔ (9)

اے ایمان والو، جب تمھارے پاس مسلمان عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو تم ان کو جانچ لو، اﷲ ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔پس اگر تم جان لو کہ وہ مومن ہیں تو ان کو منکروں کی طرف نہ لوٹاؤ۔نہ وہ عورتیں ان کے لیے حلال ہیں  اور نہ وہ ان عورتوں کے لیے حلال ہیں۔  اور منکر شوہروں نے جو کچھ خرچ کیا وہ ان کو ادا کر دو۔ اور تم پر کوئی گناہ نہیں  اگر تم ان سے نکاح کر لو جب کہ تم ان کے مہر ان کو ادا کر دو۔ اور تم منکر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رہو۔ اور جو کچھ تم نے خرچ کیا ہے اس کو مانگ لو۔ اور جو کچھ منکروں نے خرچ کیا وہ بھی تم سے مانگ لیں۔  یہ اﷲ کا حکم ہے، وہ تمھارے درمیان فیصلہ کرتا ہے، اور اﷲ جاننے والا، حکمت والا ہے۔ (10)

اور اگر تمھاری بیویوں کے مہر میں سے کچھ منکروں کی طرف رہ جائے ، پھر تمھاری نوبت آئے تو جن کی بیویاں گئی ہیں ان کو ادا کر دو جو کچھ انھوں نے خرچ کیا۔ اور اﷲ سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو۔(11)

اے نبی، جب تمھارے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کے لیے آئیں کہ وہ اﷲ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کریں گی۔ اور وہ چوری نہ کریں گی۔ اور وہ بدکاری نہ کریں گی۔ اور وہ اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی۔ اور وہ اپنے ہاتھ اور پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی۔ اور وہ کسی معروف میں تمھاری نافرمانی نہ کریں گی تو تم ان سے بیعت لے لو اور ان کے لیے اﷲ سے بخشش کی دعا کرو، بے شک اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(12)

اے ایمان والو، تم ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن کے اوپر اﷲ کا غضب ہوا، وہ آخرت سے ناامید ہو گئے ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے منکر ناامید ہیں۔ (13)

٭٭٭

 

 

 

۶۱۔ سورۃالصف

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اﷲ کی تسبیح کرتی ہے ہر چیز جو آسمانوں  اور زمین میں ہے۔ اور وہ غالب ہے حکیم ہے۔(1)

اے ایمان والو،تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں۔  (2)

اﷲ کے نزدیک یہ بات بہت ناراضی کی ہے کہ تم ایسی بات کہو جو تم کرو نہیں۔ (3)

اﷲ تو ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو اس کے راستہ میں اس طرح مل کر لڑتے ہیں گویا وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ (4)

اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم، تم لوگ کیوں مجھ کو ستاتے ہو، حالاں کہ تم کو معلوم ہے کہ میں تمھاری طرف اﷲ کا بھیجا ہوا رسول ہوں۔ پس جب وہ پھر گئے تو اﷲ نے ان کے دلوں کو پھیر دیا۔ اور اﷲ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں   دیتا۔(5)

اور جب عیسیٰ بن مریم نے کہا کہ اے بنی اسرائیل، میں تمھاری طرف اﷲ کا بھیجا ہوا رسول ہوں ، تصدیق کرنے والا ہوں اس تورات کا جو مجھ سے پہلے سے موجود ہے، اور خوش خبری دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا، اس کا نام احمد ہو گا۔پھر جب وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا تو انھوں نے کہا، یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔(6)

اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو اﷲ پر جھوٹ باندھے حالاں کہ وہ اسلام کی طرف بلایا جا رہا ہو، اور اﷲ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں   دیتا۔ (7)

وہ چاہتے ہیں کہ اﷲ کی روشنی کو اپنے منہ سے بجھا دیں ، حالاں کہ اﷲ اپنی روشنی کو پورا کر کے رہے گا، خواہ منکروں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔ (8)

وہی ہے جس نے بھیجا اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ، تاکہ وہ اس کو سب دینوں پر غالب کر دے خواہ مشرکوں کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔(9)

اے ایمان والو، کیا میں تم کو ایک ایسی تجارت بتاؤں جو تم کو ایک دردناک عذاب سے بچا لے۔(10)

تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اﷲ کی راہ میں اپنے مال اور اپنے جان سے جہاد کرو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(11)

اﷲ تمھارے گناہ معاف کر دے گا اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اور عمدہ مکانوں میں جو ہمیشہ رہنے کے باغوں میں  ہوں گے، یہ ہے بڑی کامیابی۔(12)

اور ایک اور چیز بھی جس کی تم تمنا رکھتے ہو، اﷲ کی مدد اور فتح جلدی،ا ور مومنوں کو بشارت دے دو۔(13)

اے ایمان والو، تم اﷲ کے مددگار بنو۔جیسا کہ عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے کہا، کون اﷲ کے واسطے میرا مددگار ہوتا ہے۔حواریوں نے کہا ہم ہیں اﷲ کے مددگار، پس بنی اسرائیل میں سے کچھ لوگ ایمان لائے اور کچھ لوگوں نے انکار کیا۔پھر ہم نے ایمان لانے والوں کی ان دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی،پس وہ غالب ہو گئے۔(14)

٭٭٭

 

 

 

۶۲۔ سورۃالجمعۃ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اﷲ کی تسبیح کر رہی ہے وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے — جو بادشاہ ہے، پاک ہے، زبردست ہے،حکمت والا ہے۔ (1)

وہی ہے جس نے امیوں کے اندر ایک رسول انھیں میں سے اُٹھایا، وہ ان کو اس کی آیتیں پڑھ کرسناتا ہے۔ اور ان کو پاک کرتا ہے اور ان کو کتاب اور حکمت کی تعلیم  دیتا ہے، اور وہ اس سے پہلے کھلی ہوئی گمراہی میں تھے۔ (2)

اور دوسروں کے لیے بھی ان میں سے جو ابھی ان میں شامل نہیں  ہوئے۔ اور وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے۔ (3)

یہ اﷲ کا فضل ہے۔وہ  دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، اور اﷲ بڑے فضل والا ہے۔(4)

جن لوگوں کو تو رات کا حامل بنایا گیا پھر انھوں نے اس کو نہ اُٹھایا، ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو کتابوں کا بوجھ اُٹھائے ہوئے ہو۔ کیا ہی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنھوں نے اﷲ کی آیتوں کو جھٹلایا اور اﷲ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں   دیتا۔ (5)

کہو کہ اے یہودیو،اگر تمھارا گمان ہے کہ تم دوسروں کے مقابل میں اﷲ کے محبوب ہو تو تم موت کی تمنا کرو،اگر تم سچے ہو۔ (6)

اور وہ کبھی موت کی تمنا نہ کریں گے، ان کاموں کی وجہ سے جن کو ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں۔  اور اﷲ ظالموں کو خوب جانتا ہے۔ (7)

کہو کہ جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تمھیں آ کر رہے گی، پھر تم پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے کے پاس لے جائے جاؤ گے ، پھر وہ تم کو بتا دے گا جو تم کرتے رہے ہو۔(8)

اے ایمان والو، جب جمعہ کے دن کی نماز کے لیے پکارا جائے تو اﷲ کی یا د کی طرف چل پڑو اور خرید و فروخت چھوڑ دو، یہ تمھارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو۔(9)

پھر جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اﷲ کا فضل تلاش کرو، اور اﷲ کو کثرت سے یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ۔(10)

اور جب وہ کوئی تجارت یا کھیل تماشہ دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں۔  اور تم کو کھڑا ہوا چھوڑ دیتے ہیں ، کہو کہ جو اﷲ کے پاس ہے، وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے، اور اﷲ بہترین رزق دینے والا ہے۔(11)

٭٭٭

 

 

 

۶۳۔ سورۃالمنافقون

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جب منافق تمھارے پاس آتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ بے شک اﷲ کے رسول ہیں ، اور اﷲ جانتا ہے کہ بے شک تم اس کے رسول ہو، اور اﷲ گواہی  دیتا ہے کہ یہ منافقین جھوٹے ہیں۔  (1)

انھوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے، پھر وہ روکتے ہیں اﷲ کی راہ سے،بے شک نہایت برا ہے جو وہ کر رہے ہیں۔  (2)

یہ اس سبب سے ہے کہ وہ ایمان لائے پھر انھوں نے کفر کیا، پھر ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی، پس وہ نہیں  سمجھتے۔(3)

اور جب تم انھیں دیکھو تو ان کے جسم تم کو اچھے لگتے ہیں ، اور اگر وہ بات کرتے ہیں تو تم ان کی بات سنتے ہو،گویا کہ وہ لکڑیاں ہیں ٹیک لگائی ہوئی۔وہ ہر زور کی آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں۔  یہی لوگ دشمن ہیں ، پس ان سے بچو۔ اﷲ ان کو ہلاک کرے ،وہ کہاں پھر ے جاتے ہیں۔ (4)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ،اﷲ کارسول تمھارے لیے استغفار کرے تو وہ اپنا سر پھیر لیتے ہیں۔  اور تم ان کو دیکھو گے کہ وہ تکبر کرتے ہوئے بے رخی کرتے ہیں۔  (5)

ان کے لیے یکساں ہے، تم ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا مغفرت کی دعا نہ کرو۔ اﷲ ہرگز ان کو معاف نہ کرے گا۔اﷲ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں   دیتا۔(6)

یہی ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اﷲ کے پاس ہیں ان پر خرچ مت کرو یہاں تک کہ وہ منتشر ہو جائیں۔  اور آسمانوں  اور زمین کے خزانے اﷲ ہی کے ہیں لیکن منافقین نہیں  سمجھتے۔ (7)

وہ کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ لوٹے تو عزت والا وہاں سے ذلت والے کو نکال دے گا۔حالاں کہ عزت اﷲ کے لیے اور اس کے رسول کے لیے اور مومنین کے لیے ہے،مگر منافقین نہیں  جانتے۔(8)

اے ایمان والو، تمھارے مال اور تمھاری اولاد تم کو اﷲ کی یاد سے غافل نہ کرنے پائیں ، اور جوایسا کرے گا تو وہی گھاٹے میں پڑنے والے لوگ ہیں۔  (9)

اور ہم نے جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس سے پہلے کہ تم میں سے کسی کی موت آ جائے، پھر وہ کہے کہ اے میرے رب، تو نے مجھے کچھ اور مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کرتا اور نیک لوگوں میں شامل ہو جاتا۔ (10)

اور اﷲ ہرگز کسی جان کو مہلت نہیں   دیتا جب کہ اس کی میعاد آ جائے، اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(11)

٭٭٭

 

 

 

۶۴۔ سورۃالتغابن

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اﷲ کی تسبیح کر رہی ہے ہر چیز جو آسمانوں میں ہے اور ہر چیز جو زمین میں ہے۔ اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔(1)

وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا،پھر تم میں سے کوئی منکر ہے اور کوئی مومن، اور اﷲ دیکھ رہا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔(2)

اس نے آسمانوں  اور زمین کو ٹھیک طور پر پیدا کیا اور اس نے تمھاری صورت بنائی تو نہایت اچھی صورت بنائی، اور اسی کی طرف ہے لوٹنا۔ (3)

وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں  اور زمین میں ہے۔ اور وہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو۔ اور اﷲ دلوں تک کی باتوں کا جاننے والا ہے۔(4)

کیا تم کو ان لوگوں کی خبر نہیں  پہنچی جنھوں نے اس سے پہلے انکار کیا، پھر انھوں نے اپنے کئے کا وبال چکھا اور ان کے لیے ایک دردناک عذاب ہے۔(5)

یہ اس لیے کہ ان کے پاس ان کے رسول کھلی ہوئی دلیلوں کے ساتھ آئے،تو انھوں نے کہا کہ انسان ہماری رہنمائی کریں گے۔ پس انھوں نے انکار کیا اور منہ پھیر لیا، اور اﷲ ان سے بے پرواہ ہو گیا، اور اﷲ بے نیاز ہے، تعریف والا ہے۔(6)

انکار کرنے والوں نے دعویٰ کیا کہ وہ ہرگز دوبارہ اٹھائے نہ جائیں گے،کہو کہ ہاں ، میرے رب کی قسم، تم ضرور اُٹھائے جاؤ گے،پھر تم کو بتایا جائے گا جو کچھ تم نے کیا ہے، اور یہ اﷲ کے لیے بہت آسان ہے۔(7)

پس اﷲ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول پر اور اس نور پر جو ہم نے اُتارا ہے۔ اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو۔ (8)

جس دن وہ تم سب کو ایک جمع ہونے کے دن جمع کرے گا، یہی دن ہار جیت کا دن ہو گا۔ اور جو شخص اﷲ پر ایمان لایا ہو گا اور اس نے نیک عمل کیا ہو گا،اﷲ اس کے گناہ اس سے دور کر دے گا اور اس کوایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔یہی ہے بہت بڑی کامیابی۔(9)

اور جن لوگوں نے انکار کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا، وہی لوگ آگ والے ہیں ،اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ، اور وہ برا ٹھکانا ہے۔(10)

جو مصیبت بھی آتی ہے اﷲ کے اذن سے آتی ہے۔ اور جو شخص اﷲ پر ایمان رکھتا ہے اﷲ اس کے دل کو راہ دکھاتا ہے، اور اﷲ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔(11)

اور تم اﷲ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو پھر اگر تم اعراض کرو گے تو ہمارے رسول پربس صاف صاف پہنچا دینا ہے۔(12)

اﷲ، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں ، اور ایمان لانے والوں کو اﷲ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے۔(13)

اے ایمان والو، تمھاری بعض بیویاں  اور بعض اولاد تمھارے دشمن ہیں ،پس تم ان سے ہوشیار رہو، اور اگر تم معاف کر دو اور در گزر کرو اور بخش دو تو اﷲ بخشنے والا،رحم کرنے والا ہے۔ (14)

تمھارے مال اور تمھاری اولاد آزمائش کی چیز ہیں ، اور اﷲ کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔(15)

پس تم اﷲ سے ڈرو جہاں تک ہوسکے۔ اور سنو اور مانو اور خرچ کرو،یہ تمھارے لیے بہتر ہے، اور جو شخص دل کی تنگی سے محفوظ رہا تو ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ (16)

اگر تم اﷲ کو اچھا قرض دو گے تو وہ اس کو تمھارے لیے کئی گنا بڑھا دے گا اور تم کو بخش دے گا، اور اﷲ قدر داں ہے، بُرد بار ہے۔ (17)

غائب اور حاضر کو جاننے والا ہے،زبردست ہے،حکیم ہے۔(18)

٭٭٭

 

 

۶۵۔ سورۃالطلاق

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اے پیغمبر، جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت پر طلاق دو اور عدت کو گنتے رہو، اور اﷲ سے ڈرو جو تمھارا رب ہے۔ان عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ خود نکلیں ،اِلاّ یہ کہ وہ کوئی کھلی ہوئی بے حیائی کریں ، اور یہ اﷲ کی حدیں ہیں ، اور جو شخص اﷲ کی حدوں سے تجاوز کرے گا تو اس نے اپنے اوپر ظلم کیا،تم نہیں  جانتے شاید اﷲ اس طلاق کے بعد کوئی نئی صورت پیدا کر دے۔ (1)

پھر جب وہ اپنی مدت کو پہنچ جائیں تو ان کو یا تو معروف کے مطابق رکھ لو یا معروف کے مطابق ان کو چھوڑ دو اور اپنے میں سے دو معتبر گواہ بنا لو اور ٹھیک ٹھیک اﷲ کے لیے گواہی دو۔یہ اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اﷲ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو۔ اور جو شخص اﷲ سے ڈرے گا، اﷲ اس کے لیے راہ نکالے گا۔(2)

اور اس کو وہاں سے رزق دے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ گیا ہو، اور جو شخص اﷲ پر بھروسہ کرے گا تو اﷲ اس کے لیے کافی ہے، بے شک اﷲ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے۔اﷲ نے ہر چیز کے لیے ایک اندازہ ٹھہرا رکھا ہے۔(3)

اور تمھاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہیں ، اگر تم کو شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینہ ہے۔ اور اسی طرح ان کی بھی عدت جن کو حیض نہیں  آیا، اور حاملہ عورتوں کی عدت اس حمل کا پیدا ہو جانا ہے، اور جو شخص اﷲ سے ڈرے گا،اﷲ اس کے لیے اس کے کام میں آسانی کر دے گا۔ (4)

یہ اﷲ کا حکم ہے جو اس نے تمھاری طرف اُتارا ہے۔ اور جو شخص اﷲ سے ڈرے گا، اﷲ اس کے گناہ اس سے دور کر دے گا اور اس کو بڑا اجر دے گا۔(5)

تم ان عورتوں کو اپنی وسعت کے مطابق رہنے کا مکان دو جہاں تم رہتے ہو اور ان کو تنگ کرنے کے لیے انھیں تکلیف نہ پہنچا ؤ، اور اگر وہ حمل والیاں  ہوں تو ان پر خرچ کرو یہاں تک کہ ان کا وضعِ حمل ہو جائے۔پھر اگر وہ تمھارے لیے دودھ پلائیں تو ان کی اجرت انھیں دو۔ اور تم آپس میں ایک دوسرے کو نیکی سکھاؤ۔ اور اگر تم آپس میں ضد کرو تو کوئی اور عورت دودھ پلائے گی۔(6)

چاہیے کہ وسعت والا اپنی وسعت کی مطابق خرچ کرے اور جس کی آمدنی کم ہو اس کو چاہئے کہ اﷲ نے جتنا اس کو دیا ہے وہ اس میں سے خرچ کرے۔اﷲ کسی پر بوجھ نہیں  ڈالتا مگر اتنا ہی جتنا اس کو دیا ہے، اﷲ سختی کے بعد جلد ہی آسانی پیدا کر دے گا۔(7)

اور بہت سی بستیاں ہیں جنھوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی،پس ہم نے ان کا سخت حساب کیا اور ہم نے ان کو ہولناک سزادی۔(8)

پس انھوں نے اپنے کئے کا وبال چکھا اور ان کا انجام کار خسارہ ہوا۔(9)

اﷲ نے ان کے لیے ایک سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔پس اﷲ سے ڈرو، اے عقل والو جو کہ ایمان لائے ہو۔اﷲ نے تمھاری طرف ایک نصیحت اُتاری ہے۔(10)

ایک رسول جو تم کو اﷲ کی کھلی ہوئی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے،تاکہ ان لوگوں کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف نکالے جو ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیا۔ اور جو شخص اﷲ پر ایمان لایا اور نیک عمل کیا، اس کو وہ ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، اﷲ نے اس کو بہت اچھی روزی دی۔(11)

اﷲ ہی ہے جس نے بنائے سات آسمان اور انھیں کی طرح زمین بھی۔ان کے اندر اس کا حکم اترتا ہے،تاکہ تم جان لو کہ اﷲ ہر چیز پر قادر ہے۔ اور اﷲ نے اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔(12)

٭٭٭

تشکر: قرآن ہب ڈاٹ نیٹ جن سے فائل کا حصول ہوا

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید