FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

 

فہرست مضامین

ترجمہ قرآن مجید

 

ماخوذ: تفسیر تدبر القرآن

حصہ چہارم: التحریم تا الناس

 

                وحید الدین خان

 

 

 

۶۶۔ سورۃالتحريم

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اے نبی، تم کیوں اس چیز کو حرام کرتے ہو جو اﷲ نے تمھارے لیے حلال کی ہے، اپنی بیویوں کی رضامندی چاہنے کے لیے ، اور اﷲ بخشنے والا، مہربان ہے۔(1)

اﷲ نے تم لوگوں کے لیے تمھاری قسموں کا کھولنا مقرر کر دیا ہے، اور اﷲ تمھارا کارساز ہے، اور وہ جاننے والا،حکمت والا ہے۔(2)

اور جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے ایک بات چھپا کر کہی،تو جب اس نے اس کو بتا دیا اور اﷲ نے نبی کو اس سے آگاہ کر دیا تو نبی نے کچھ بات بتائی اور کچھ ٹال دی،پھر جب نبی نے اس کو یہ بات بتائی تو اس نے کہا کہ آپ کو کس نے اس کی خبر دی۔نبی نے کہا کہ مجھ کو بتایا جاننے والے نے، باخبر نے۔ (3)

اگر تم دونوں اﷲ کی طرف رجوع کرو تو تمھارے دل جھک پڑے ہیں ، اور اگر تم دونوں نبی کے مقابلہ میں کاروائیاں کرو گی تو اس کا رفیق اﷲ ہے اور جبریل اور صالح اہل ایمان اور ان کے علاوہ فرشتے اس کے مددگار ہیں۔  (4)

اگر نبی تم سب کو طلاق دے دے تو اس کا رب تمھارے بدلے میں تم سے بہتر بیویاں اس کو دیدے،مسلمہ، باایمان، فرماں بردار، توبہ کرنے والی، عبادت کرنے والی،روزہ دار،بیوہ اور کنواری۔(5)

اے ایمان والو، اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے،اس پر تند خو اور زبردست فرشتے مقرر ہیں ،اﷲ ان کو جو حکم دے اس میں وہ اس کی نافرمانی نہیں  کرتے، اور وہ وہی کرتے ہیں جس کا ان کو حکم ملتا ہے۔ (6)

اے لوگو جنھوں نے انکار کیا،آج عذر نہ پیش کرو، تم وہی بدلہ میں پا رہے ہو جو تم کرتے تھے۔(7)

اے ایمان والو، اﷲ کے آگے سچی توبہ کرو۔امید ہے کہ تمھارا رب تمھارے گناہ معاف کر دے اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، جس دن اﷲ نبی کو اور اس کے ساتھ ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں  کرے گا۔ان کی روشنی ان کے آگے اور ان کے دائیں طرف دوڑ رہی ہو گی، وہ کہہ رہے ہوں گے کہ اے ہمارے رب، ہمارے لیے ہماری روشنی کو کامل کر دے اور ہماری مغفرت فرما، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔(8)

اے نبی، منکروں  اور منافقوں سے جہاد کرو اور ان پرسختی کرو، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے۔(9)

اﷲ منکروں کے لیے مثال بیان کرتا ہے نوح کی بیوی کی اور لوط کی بیوی کی، دونوں ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں ، پھر انھوں نے ان کے ساتھ خیانت کی تو وہ دونوں اﷲ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام نہ آسکے، اور دونوں کو کہہ دیا گیا کہ آگ میں داخل ہو جاؤ، داخل ہونے والوں کے ساتھ۔(10)

اور اﷲ ایمان والوں کے لیے مثال بیان کرتا ہے فرعون کی بیوی کی، جب کہ اس نے کہا کہ اے میرے رب، میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے اور مجھ کو فرعون اور اس کے عمل سے بچا لے اور مجھ کو ظالم قوم سے نجات دے۔(11)

اور عمران کی بیٹی مریم، جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی، پھر ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے اپنے رب کے کلمات کی اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی، اور وہ فرماں برداروں میں سے تھی۔(12)

٭٭٭

 

 

 

۶۷۔ سورۃالمُلك

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

بڑا بابرکت ہے وہ جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (1)

جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ وہ تم کو جانچے کہ تم میں سے کون اچھا کام کرتا ہے۔ اور وہ زبردست ہے،بخشنے والا ہے۔ (2)

جس نے بنائے سات آسمان اوپر تلے، تم رحمن کے بنانے میں کوئی خلل نہیں  دیکھو گے،پھر نگاہ ڈال کر دیکھ لو، کہیں تم کو کوئی خلل نظر آتا ہے۔ (3)

پھر بار بار نگاہ ڈال کر دیکھو، نگاہ ناکام تھک کر تمھاری طرف واپس آ جائے گی۔(4)

اور ہم نے قریب کے آسمان کو چراغوں سے سجایا ہے۔ اور ہم نے ان کو شیطانوں کے مارنے کا ذریعہ بنایا ہے۔ اور ہم نے ان کے لیے دوزخ کا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ (5)

اور جن لوگوں نے اپنے رب کا انکار کیا، ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔ اور وہ برا ٹھکانا ہے۔ (6)

جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے، وہ اس کا دھاڑنا سنیں گے۔ (7)

اور وہ جوش مارتی ہو گی، معلوم ہو گا کہ وہ غصہ میں پھٹ پڑے گی۔جب اس میں کوئی گروہ ڈالا جائے گا،اس کے داروغہ اس سے پوچھیں گے، کیا تمھارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں  آیا۔ (8)

وہ کہیں گے کہ ہاں ،ہمارے پاس ڈرانے والا آیا۔پھر ہم نے اس کو جھٹلا دیا اور ہم نے کہا کہ اﷲ نے کوئی چیز نہیں  اُتاری،تم لوگ بڑی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو۔(9)

اور وہ کہیں گے کہ اگر ہم سنتے یاسمجھتے تو ہم دوزخ والوں میں سے نہ ہوتے۔(10)

پس وہ اپنے گناہ کا اقرار کریں گے، پس لعنت ہو دوزخ والوں پر۔(11)

جو لوگ اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں ،ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔(12)

اور تم اپنی بات چھپا کر کہو یا پکار کر کہو،وہ دلوں تک کی باتوں کو جانتا ہے۔(13)

کیا وہ نہ جانے گا جس نے پیدا کیا ہے، اور وہ باریک بیں ہے،خبر رکھنے والا ہے۔(14)

وہی ہے جس نے زمین کو تمھارے لیے پست کر دیا تو تم اس کے راستوں میں چلو اور اس کے رزق میں سے کھاؤ اور اسی کی طرف ہے اُٹھنا۔(15)

کیا تم اس سے بے خوف ہو گئے جو آسمان میں ہے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسادے،پھر وہ لرزنے لگے۔ (16)

کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے بے خوف ہو گئے کہ وہ تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے، پھر تم جان لو کہ کیسا ہے میرا ڈرانا۔(17)

اور انھوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے۔ تو کیسی ہوئی میری پھٹکار۔(18)

کیا وہ پرندوں کو اپنے اوپر  نہیں  دیکھتے پر پھیلائے ہوئے اور وہ ان کو سمیٹ بھی لیتے ہیں۔رحمن کے سوا کوئی نہیں  جو ان کو تھامے ہوئے ہو۔بے شک وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے۔(19)

آخر کون ہے کہ وہ تمھارا لشکر بن کر رحمن کے مقابلہ میں تمھاری مدد کرسکے۔ انکار کرنے والے دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں۔ (20)

آخر کون ہے جو تم کو روزی دے اگر اﷲ اپنی روزی روک لے، بلکہ وہ سرکشی پر اور بدکنے پر اَڑ گئے ہیں۔ (21)

کیا جو شخص اوندھے منہ چل رہا ہے وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ شخص جو سیدھا ایک صراطِ مستقیم پر چل رہا ہے۔ (22)

کہو کہ وہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا اور تمھارے لیے کان اور آنکھ اور دل بنائے۔تم لوگ بہت کم شکر ادا کرتے ہو۔ (23)

کہو کہ وہی ہے جس نے تم کو زمین میں پھیلایا اور تم اسی کی طرف اکھٹا کئے جاؤ گے۔(24)

اور وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو۔ (25)

کہو کہ یہ علم اﷲ کے پاس ہے اور میں صرف کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔ (26)

پس جب وہ اس کو قریب آتا ہوا دیکھیں گے تو ان کے چہرے بگڑ جائیں گے جنھوں نے انکار کیا، اور کہا جائے گا کہ یہی ہے وہ چیز جس کو تم مانگا کرتے تھے۔ (27)

کہو کہ اگر اﷲ مجھ کو ہلاک کر دے اور ان لوگوں کو جو میرے ساتھ ہیں ، یا ہم پر رحم فرمائے تو منکروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا۔ (28)

کہو، وہ رحمن ہے، ہم اس پر ایمان لائے اور اسی پر ہم نے بھروسہ کیا۔ پس عنقریب تم جان لو گے کہ کھلی ہوئی گمراہی میں کون ہے۔ (29)

کہو کہ بتاؤ، اگر تمھارا پانی نیچے اتر جائے تو کون ہے جو تمھارے لیے صاف پانی لے آئے۔(30)

٭٭٭

 

 

 

۶۸۔ سورۃالقلم

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

نون ، قسم ہے قلم کی اور جو کچھ لوگ لکھتے ہیں۔ (1)

تم اپنے رب کے فضل سے دیوانے نہیں  ہو۔ (2)

اور بے شک تمھارے لیے اجر ہے کبھی ختم نہ ہونے والا۔ (3)

اور بے شک تم ایک اعلیٰ اخلاق پر ہو۔ (4)

پس عنقریب تم دیکھو گے اور وہ بھی دیکھیں گے۔(5)

کہ تم میں سے کس کو جنون تھا۔ (6)

تمھارا رب ہی خوب جانتا ہے ، جو اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے، اور وہ راہ پر چلنے والوں کو بھی خوب جانتا ہے۔(7)

پس تم ان جھٹلانے والوں کا کہنا نہ مانو۔ (8)

وہ چاہتے ہیں کہ تم نرم پڑ جاؤ تو وہ بھی نرم پڑ جائیں۔ (9)

اور تم ایسے شخص کا کہنا نہ مانو جو بہت قسمیں کھانے والا ہو،بے وقعت ہو۔(10)

طعنہ دینے والا ہو،چغلی لگاتا پھرتا ہو۔ (11)

نیک کام سے روکنے والا ہو،حد سے گزر جانے والا ہو، حق مارنے والا ہو۔(12)

سنگ دل ہو، مزید برآں بے نسب ہو۔ (13)

اس سبب سے کہ وہ مال و اولاد والا ہے۔(14)

جب اس کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ اگلوں کی بے سند باتیں ہیں۔ (15)

عنقریب ہم اس کی ناک پر داغ لگائیں گے۔(16)

ہم نے ان کو آزمائش میں ڈالا ہے، جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا تھا۔ جب کہ انھوں نے قسم کھائی کہ وہ صبح سویرے ضرور اس کا پھل توڑلیں گے۔(17)

اور کچھ بھی باقی نہ چھوڑیں گے۔ (18)

پس اس باغ پر تیرے رب کی طرف سے ایک پھرنے والا پھر گیا اور وہ سورہے تھے۔ (19)

پھر صبح کو وہ ایسا رہ گیا جیسے کٹی ہوئی فصل۔ (20)

پس صبح کو انھوں نے ایک دوسرے کو پکارا۔(21)

کہ اپنے کھیت پر سویرے چلو اگر تم کو پھل توڑنا ہے۔ (22)

پھر وہ چل پڑے اور وہ آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے تھے۔ (23)

کہ آج کوئی محتاج تمھارے پاس باغ میں نہ آنے پائے۔ (24)

اور وہ اپنے کو نہ دینے پر قادر سمجھ کر چلے۔ (25)

پھر جب باغ کو دیکھا تو کہا کہ ہم راستہ بھول گئے۔ (26)

بلکہ ہم محروم ہو گئے۔(27)

ان میں جو بہتر آدمی تھا اس نے کہا،میں نے تم سے نہیں  کہا تھا کہ تم لوگ تسبیح کیوں  نہیں  کرتے۔ (28)

انھوں نے کہا کہ ہمارا رب پاک ہے۔بے شک ہم ظالم تھے۔ (29)

پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کو الزام دینے لگے۔ (30)

انھوں نے کہا، افسوس ہے ہم پر، بے شک ہم حد سے نکلنے والے لوگ تھے۔ (31)

شاید ہمارا رب ہم کو اس سے اچھا باغ اس کے بدلے میں دے دے، ہم اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں۔ (32)

اسی طرح آتا ہے عذاب ، اور آخرت کا عذاب اس سے بھی بڑا ہے،کاش یہ لوگ جانتے۔(33)

بے شک ڈرنے والوں کے لیے ان کے رب کے پاس نعمت کے باغ ہیں۔  (34)

کیا ہم فرماں برداروں کو نافرمانوں کے برابر کر دیں گے۔ (35)

تم کو کیا ہوا،تم کیسا فیصلہ کرتے ہو۔ (36)

کیا تمھارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم پڑھتے ہو۔(37)

اس میں تمھارے لیے وہ ہے جس کو تم پسند کرتے ہو۔(38)

کیا تمھارے لیے ہمارے اوپر قسمیں ہیں قیامت تک باقی رہنے والی کہ تمھارے لیے وہی کچھ ہے جو تم فیصلہ کرو۔(39)

ان سے پوچھو کہ ان میں سے کون اس کا ذمہ دار ہے۔(40)

کیا ان کے کچھ شریک ہیں ،تو وہ اپنے شریکوں کو لائیں اگر وہ سچے ہیں۔ (41)

جس دن حقیقت سے پردہ اُٹھایا جائے گا اور لوگ سجدہ کے لیے بلائے جائیں گے تو وہ سجدہ نہ کرسکیں گے۔(42)

ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی،ان پر ذلت چھائی ہو گی، اور وہ سجدہ کے لیے بلائے جاتے تھے اور صحیح سالم تھے۔ (43)

پس چھوڑو مجھ کو اور ان کو جواس کلام کو جھٹلا تے ہیں ،ہم ان کو آہستہ آہستہ لا رہے ہیں جہاں سے وہ نہیں  جانتے۔(44)

اور میں ان کو مہلت دے رہا  ہوں ، بے شک میری تدبیر مضبوط ہے۔(45)

کیا تم ان سے معاوضہ مانگتے ہو کہ وہ اس کے تاوان سے دبے جا رہے ہیں۔  (46)

یا ان کے پاس غیب ہے پس وہ لکھ رہے ہیں۔ (47)

پس اپنے رب کے فیصلہ تک صبر کرو اور مچھلی والے کی طرح نہ بن جاؤ،جب اس نے پکارا اور وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔(48)

اگر اس کے رب کی مہربانی اس کے شاملِ حال نہ ہوتی تو وہ مذموم ہو کر چٹیل میدان میں پھینک دیا جاتا۔(49)

پھر اس کے رب نے اس کو نوازا،پس اس کو نیکوں میں شامل کر دیا۔ (50)

اور یہ منکر لوگ جب نصیحت کو سنتے ہیں تو اس طرح تم کو دیکھتے ہیں گویا اپنی نگاہوں سے تم کو پھسلا دیں گے، اور کہتے ہیں کہ یہ ضرور دیوانہ ہے۔(51)

اور وہ جہان والوں کے لیے صرف ایک نصیحت ہے۔(52)

٭٭٭

 

 

 

۶۹۔ سورۃالحاقہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

وہ ہونے والی۔ (1)

کیا ہے وہ ہونے والی۔ (2)

اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ ہونے والی۔ (3)

ثمود اور عاد نے اس کھڑا کھڑانے والی چیز کو جھٹلایا۔ (4)

پس ثمود، تو وہ ایک سخت حادثہ سے ہلاک کر دئے گئے۔ (5)

اور عاد، تو وہ ایک تیز و تند ہوا سے ہلاک کئے گئے۔ (6)

اس کو اﷲ نے مسلسل سات رات اور آٹھ دن ان پر مسلط رکھا، پس تم دیکھتے ہو کہ وہاں وہ اس طرح گرے ہوئے پڑے ہیں گویا کہ وہ کھجوروں کے کھوکھلے تنے ہوں۔  (7)

تو کیا تم کو ان میں سے کوئی بچا ہوا نظر آتا ہے۔ (8)

اور فرعون اور اس سے پہلے والوں نے اور الٹی ہوئی بستیوں نے جرم کیا۔(9)

انھوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی تو اﷲ نے ان کو بہت سخت پکڑا۔(10)

اور جب پانی حد سے گزر گیا تو ہم نے تم کو کشتی میں سوار کرایا۔ (11)

تاکہ ہم اس کو تمھارے لیے یادگار بنا دیں۔  اور یاد رکھنے والے کان اس کو یاد رکھیں۔ (12)

پس جب صور میں یکبارگی پھونک ماری جائے گی۔ (13)

اور زمین اور پہاڑوں کو اُٹھا کر ایک ہی بار میں ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا۔ (14)

تو اس دن واقع ہونے والی واقع ہو جائے گی۔(15)

اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس روز بالکل بودا ہو گا۔(16)

اور فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے، اور تیرے رب کے عرش کو اس دن آٹھ فرشتے اپنے اوپر اٹھائے ہوں گے۔(17)

اس دن تم پیش کئے جاؤ گے۔تمھاری کوئی بات پوشیدہ نہ ہو گی۔(18)

پس جس شخص کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہے گا کہ لو میرا اعمال نامہ پڑھو۔ (19)

میں نے گمان رکھا تھا کہ مجھ کو میرا حساب پیش آنے والا ہے۔ (20)

پس وہ ایک پسندیدہ عیش میں ہو گا۔(21)

اونچے باغ میں۔ (22)

اس کے پھل جھکے پڑ رہے ہوں گے۔ (23)

کھاؤ اور پیو مزے کے ساتھ، ان اعمال کے بدلے میں جوتم نے گزرے ہوئے دنوں میں کئے ہیں۔ (24)

اور جس شخص کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا،تو وہ کہے گا — کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا جاتا۔(25)

اور میں نہ جانتا کہ میراحساب کیا ہے۔ (26)

کاش وہی موت فیصلہ کن ہوتی۔ (27)

میرا مال میرے کام نہ آیا۔(28)

میرا اقتدار ختم ہو گیا۔(29)

اس شخص کو پکڑو، پھر اس کو طوق پہناؤ۔(30)

پھر اس کو جہنم میں داخل کر دو۔(31)

پھر ایک زنجیر میں جس کی پیمائش سترہا تھ ہے اس کو جکڑ دو۔(32)

یہ شخص خدائے عظیم پر ایمان نہ رکھتا تھا۔(33)

اور وہ غریبوں کو کھانا کھلانے پر نہیں  اُبھارتا تھا۔(34)

پس آج یہاں اس کا کوئی ہمدرد نہیں۔ (35)

اور زخموں کے دھوون کے سوا اس کے لیے کوئی کھانا نہیں۔ (36)

اس کو گناہ گاروں کے سوا کوئی نہ کھائے گا۔(37)

پس نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی جن کو تم دیکھتے ہو۔(38)

اور جن کو تم نہیں  دیکھتے۔(39)

بے شک یہ ایک با عزت رسول کا کلام ہے۔(40)

اور وہ کسی شاعر کا کلام نہیں ،تم بہت کم ایمان لاتے ہو۔(41)

اور یہ کسی کا ہن کا کلام نہیں ، تم بہت کم غور کرتے ہو۔(42)

خداوند عالم کی طرف سے اُتارا ہوا ہے (43)

اور اگر وہ کوئی بات گھڑ کر ہمارے اوپر لگاتا، (44)

تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑتے۔(45)

پھر ہم اس کی رگِ دل کاٹ دیتے۔(46)

پھر تم میں سے کوئی اس سے ہم کو روکنے والا نہ ہوتا۔(47)

اور بلاشبہ یہ یاد دہانی ہے ڈرنے والوں کے لیے۔(48)

اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں اس کے جھٹلانے والے ہیں۔ (49)

اور وہ منکروں کے لیے پچھتاوا ہے۔(50)

اور یہ یقینی حق ہے۔(51)

پس تم اپنے ربِ عظیم کے نام کی تسبیح کرو۔(52)

٭٭٭

 

 

 

۷۰۔ سورۃالمعارج

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

مانگنے والے نے عذاب مانگا واقع ہونے والا۔ (1)

منکروں کے لیے کوئی اس کو ہٹانے والا نہیں۔  (2)

اﷲ کی طرف سے جو سیڑھیوں کا مالک ہے۔ (3)

اس کی طرف فرشتے اور جبریل چڑھ کر جاتے ہیں ، ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے۔ (4)

پس تم صبر کرو،بھلی طرح کا صبر۔ (5)

وہ اس کو دور دیکھتے ہیں۔  (6)

اور ہم اس کو قریب دیکھ رہے ہیں۔  (7)

جس دن آسمان تیل کی تلچھٹ کی طرح ہو جائے گا۔ (8)

اور پہاڑ دھنے ہوئے اون کی طرح۔(9)

اور کوئی دوست کسی دوست کو نہ پوچھے گا۔(10)

وہ ان کو دکھائے جائیں گے۔مجرم چاہے گا کہ کاش، اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں۔ (11)

اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی۔(12)

اور اپنے کنبہ کو جو اسے پناہ دینے والا تھا۔(13)

اور تمام اہل زمین کو فدیہ میں دے کر اپنے آپ کو بچا لے۔(14)

ہر گز نہیں ،وہ تو بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہو گی۔(15)

جو کھال اُتار دے گی۔(16)

وہ ہر اس شخص کو بلائے گی جس نے پیٹھ پھیری اور اعراض کیا۔(17)

جمع کیا اور سینت کر رکھا۔(18)

بے شک انسان کم ہمت پیدا ہوا ہے۔ (19)

جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو وہ گھبرا اُٹھتا ہے۔(20)

اور جب اس کو فارغ البالی ہوتی ہے تو وہ بخل کرنے لگتا ہے۔(21)

مگر وہ نمازی۔(22)

جو اپنی نماز کی پابندی کرتے ہیں۔ (23)

اور جن کے مالوں میں متعین حق ہے۔(24)

سائل اور محروم کا۔(25)

اور جو انصاف کے دن پر یقین رکھتے ہیں۔ (26)

اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ (27)

بے شک ان کے رب کے عذاب سے کسی کو نڈر نہ ہونا چاہئے۔(28)

اور جو اپنی شرم گا ہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (29)

مگر اپنی بیویوں سے یا اپنی مملو کہ عورتوں سے،پس ان پر ان کو کوئی ملامت نہیں۔ (30)

پھر جو شخص اس کے علاوہ کچھ اور چاہے تو وہی لوگ حدسے تجاوز کرنے والے ہیں۔ (31)

اور جو اپنی امانتوں  اور اپنے عہد کو نباہتے ہیں۔ (32)

اور جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیں۔ (33)

اور جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں۔ (34)

یہی لوگ جنتوں میں عزت کے ساتھ ہوں گے۔(35)

پھر ان منکروں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ تمھاری طرف دوڑے چلے آرہے ہیں۔ (36)

دائیں سے اور بائیں سے گروہ در گروہ۔(37)

کیا ان میں سے ہر شخص یہ لالچ رکھتا ہے کہ وہ نعمت کے باغ میں داخل کر لیا جائے گا۔(38)

ہر گز نہیں ، ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اس چیز سے جس کو وہ جانتے ہیں۔  (39)

پس نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں  اور مغربوں کے رب کی، ہم اس پر قادر ہیں (40)

کہ بدل کر ان سے بہتر لے آئیں ، اور ہم عاجز نہیں  ہیں۔ (41)

پس ان کو چھوڑ دو کہ وہ باتیں بنائیں  اور کھیل کریں ،یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے دوچار ہوں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔(42)

جس دن قبروں سے نکل پڑیں گے دوڑتے ہوئے ،جیسے وہ کسی نشانہ کی طرف بھاگ رہے ہوں۔ (43)

ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی۔ان پر ذلت چھائی ہو گی، یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ تھا۔(44)

٭٭٭

 

 

 

۷۱۔ سورۃنوح

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجا کہ اپنی قوم کے لوگوں کو خبردار کر دو اس سے پہلے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آ جائے۔ (1)

اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو، میں تمھارے لیے ایک کھلا ہوا ڈرانے والا ہوں۔  (2)

کہ تم اﷲ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (3)

اﷲ تمھارے گنا ہوں سے درگزر کرے گا اور تم کو ایک متعین وقت تک باقی رکھے گا۔بے شک جب اﷲ کا مقرر کیا ہوا وقت آ جاتا ہے تو پھر وہ ٹالا نہیں  جاتا۔کاش ، تم اس کو جانتے۔(4)

نوح نے کہا کہ اے میرے رب، میں نے اپنی قوم کو شب و روز پکارا۔ (5)

مگر میری پکار نے ان کی دوری ہی میں اضافہ کیا۔ (6)

اور میں نے جب بھی ان کو بلایا کہ تو انھیں معاف کر دے تو انھوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں  اور اپنے اوپر اپنے کپڑے لپیٹ لیے اور ضد پر اَڑ گئے اور بڑا گھمنڈ کیا۔ (7)

پھر میں نے ان کو بر ملا پکارا۔ (8)

پھر میں نے ان کو کھلی تبلیغ کی اور ان کو چپکے سے سمجھایا۔(9)

میں نے کہا کہ اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔(10)

وہ تم پر آسمان سے خوب بارش برسائے گا۔(11)

اور تمھارے مال اور اولاد میں ترقی دے گا۔ اور تمھارے لیے باغ پیدا کرے گا۔ اور تمھارے لیے نہریں جاری کرے گا۔(12)

تم کو کیا ہو گیا ہے کہ تم اﷲ کے لیے عظمت کے متوقع نہیں  ہو۔(13)

حالاں کہ اس نے تم کو طرح طرح سے بنایا۔(14)

کیا تم نے دیکھا نہیں  کہ اﷲ نے کس طرح سات آسمان تہ بہ تہ بنائے۔(15)

اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا۔(16)

اور اﷲ نے تم کو زمین سے خاص اہتمام سے اگایا۔(17)

پھر وہ تم کو زمین میں واپس لے جائے گا۔ اور پھر اس سے تم کو باہر لے آئے گا۔(18)

اور اﷲ نے تمھارے لیے زمین کو ہموار بنایا۔(19)

تاکہ تم اس کے کھلے راستوں میں چلو۔ (20)

نوح نے کہا کہ اے میرے رب،انھوں نے میرا کہا نہ مانا اور ایسے آدمیوں کی پیروی کی جن کے مال اور اولاد نے ان کے گھاٹے ہی میں اضافہ کیا۔(21)

اور انھوں نے بڑی تدبیریں کیں۔ (22)

اور انھوں نے کہا کہ تم اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا۔ اور تم ہر گز نہ چھوڑنا وَد کو اور سُواع کو اور یَغوث کو اور یعوق کو اور نَسرکو۔(23)

اور انھوں نے بہت لوگوں کو بہکا دیا۔  اور اب تو ان گمراہوں کی گمراہی میں ہی اضافہ کر۔(24)

اپنے گنا ہوں کے سبب سے وہ غرق کئے گئے، پھر وہ آگ میں داخل کر دئے گئے۔پس انھوں نے اپنے لیے اﷲ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا۔(25)

اور نوح نے کہا کہ اے میرے رب، تو ان منکروں میں سے کوئی زمین پربسنے والا نہ چھوڑ۔(26)

اگر تو نے ان کو چھوڑ دیاتو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کی نسل سے جو بھی پیدا ہو گا، وہ بدکار اور سخت منکر ہی ہو گا۔(27)

اے میرے رب، میری مغفرت فرما۔ اور میرے ماں باپ کی مغفرت فرما اور جو میرے گھر میں مومن ہو کر داخل ہو، تو اس کی مغفرت فرما۔ اور سب مومن مردوں  اور مومن عورتوں کو معاف فرما دے اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کر۔(28)

٭٭٭

 

 

 

۷۲۔ سورۃالجن

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کہو کہ مجھے وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے قرآن سنا تو انھوں نے کہا کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے۔ (1)

جو ہدایت کی راہ بتاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لائے اور ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گے۔ (2)

اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے۔اس نے نہ کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ اولاد۔ (3)

اور یہ کہ ہمارا نادان شخص اﷲ کے بارے میں بہت خلاف حق باتیں کہتا تھا۔ (4)

اور ہم نے گمان کیا تھا کہ انسان اور جن، خدا کی شان میں کبھی جھوٹ بات نہ کہیں گے۔ (5)

اور یہ کہ انسانوں میں کچھ ایسے تھے جو جنات میں سے بعض کی پناہ لیتے تھے،تو انھوں نے جنوں کا غرور اور بڑھا دیا۔ (6)

اور یہ کہ انھوں نے بھی گمان کیا، جیسا تمھارا گمان تھا کہ اﷲ کسی کو نہ اُٹھائے گا۔(7)

اور ہم نے آسمان کا جائزہ لیا تو ہم نے پایا کہ وہ سخت پہرے داروں  اور شعلوں سے بھرا ہوا ہے۔ (8)

اور ہم اس کے بعض ٹھکانوں میں سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے، سو اب جو کوئی سننا چاہتا ہے تو وہ اپنے لیے ایک تیار شعلہ پاتا ہے۔(9)

اور ہم نہیں  جانتے کہ یہ زمین والوں کے لیے کوئی برائی چاہی گئی ہے یا ان کے رب نے ان کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کیا ہے۔(10)

اور یہ کہ ہم میں بعض نیک ہیں  اور بعض اور طرح کے۔ہم مختلف طریقوں پر ہیں۔ (11)

اور یہ کہ ہم نے سمجھ لیا کہ ہم زمین میں اﷲ کو ہرا نہیں  سکتے۔ اور نہ بھاگ کر اس کو ہراسکتے ہیں۔ (12)

اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت کی بات سنی تو ہم اس پر ایمان لائے۔پس جو شخص اپنے رب پر ایمان لائے گا تو اس کو نہ کسی کمی کا اندیشہ ہو گا اور نہ زیادتی کا۔(13)

اور یہ کہ ہم میں بعض فرماں بردار ہیں  اور ہم میں بعض بے راہ ہیں ، پس جس نے فرماں برداری کی تو انھوں نے بھلائی کا راستہ ڈھونڈ لیا۔(14)

اور جو لوگ بے راہ ہیں تو وہ دوزخ کے ایندھن ہوں گے۔(15)

اور (مجھے وحی کی گئی ہے کہ )یہ لوگ اگر راستہ پر قائم ہو جاتے تو ہم ان کو خوب سیراب کرتے۔(16)

تاکہ اس میں ان کو آزمائیں ، اور جو شخص اپنے رب کی یاد سے اعراض کرے گا تو وہ اس کو سخت عذاب میں مبتلا کرے گا۔ (17)

اور یہ کہ مسجدیں اﷲ کے لیے ہیں پس تم اﷲ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔ (18)

اور یہ کہ جب اﷲ کا بندہ اس کو پکارنے کے لیے کھڑا ہو تو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار ہو گئے۔(19)

کہو کہ میں صرف اپنے رب کو پکارتا ہوں  اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں  کرتا۔(20)

کہو کہ میں تم لوگوں کے لیے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں  اور نہ کسی بھلائی کا۔(21)

کہو کہ مجھ کو اﷲ سے کوئی بچا نہیں  سکتا۔ اور نہ میں اس کے سوا کوئی پناہ پاسکتا ہوں۔ (22)

بس اﷲ ہی کی طرف سے پہنچا دینا اور اس کے پیغاموں کی ادائیگی ہے اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔(23)

یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں گے اس چیز کو جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو وہ جان لیں گے کہ کس کے مددگار کمزور ہیں اور کون تعداد میں کم ہے۔ (24)

کہو کہ میں  نہیں  جانتا کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے، وہ قریب ہے یا میرے رب نے اس کے لیے لمبی مدت مقرر کر رکھی ہے۔(25)

غیب کا جاننے والا وہی ہے۔ وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں  کرتا۔(26)

سوااس رسول کے جس کو اس نے پسند کیا ہو،تو وہ اس کے آگے اور پیچھے محافظ لگا  دیتا ہے۔(27)

تاکہ اﷲ جان لے کہ انھوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئے ہیں  اور وہ ان کے ماحول کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اس نے ہر چیز کو گن رکھا ہے۔(28)

٭٭٭

 

 

۷۳۔ سورۃالمزَّمل

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اے کپڑے میں لپٹنے والے۔ (1)

رات میں قیام کر مگر تھوڑا حصہ۔ (2)

آدھی رات یا اس سے کچھ کم کر دو۔ (3)

یااس سے کچھ بڑھا دو، اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھو۔(4)

ہم تم پر ایک بھاری بات ڈالنے والے ہیں۔ (5)

بے شک رات کا اٹھنا سخت روندتا ہے اور بات ٹھیک نکلتی ہے۔ (6)

بے شک تم کو دن میں بہت کا م رہتا ہے۔ (7)

اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ سب سے الگ ہو کر۔ (8)

وہ مشرق اور مغرب کا مالک ہے، اس کے سوا کوئی الہٰ نہیں ، پس تم اس کو اپنا کارساز بنا لو۔(9)

اور لوگ جو کچھ کہتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور بھلی طرح ان سے الگ ہو جاؤ۔(10)

اور جھٹلانے والے خوش حال لوگوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو اور ان کو تھوڑی ڈھیل دے دو۔ (11)

ہمارے پاس،بیڑیاں ہیں  اور دوزخ ہے۔(12)

اور گلے میں پھنس جانے والا کھانا ہے اور دردناک عذاب ہے۔(13)

جس دن زمین اور پہاڑ ہلنے لگیں گے اور پہاڑ ریت کے پھسلتے ہوئے تودے ہو جائیں گے۔(14)

ہم نے تمھاری طرف ایک رسول بھیجا ہے،تم پر گواہ بنا کر ،جس طرح ہم نے فرعون کی طرف ایک رسول بھیجا۔(15)

پھر فرعون نے رسول کا کہا نہ مانا تو ہم نے اس کو پکڑا سخت پکڑنا۔ (16)

پس اگر تم نے انکار کیا تو تم اس دن کے عذاب سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا۔(17)

جس میں آسمان پھٹ جائے گا، بے شک اس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔(18)

یہ ایک نصیحت ہے ،پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راہ اختیار کر لے۔(19)

بے شک تمھارا رب جانتا ہے کہ تم دو تہائی رات کے قریب یا آدھی رات یا ایک تہائی رات قیام کرتے ہو، اور ایک گروہ تمھارے ساتھیوں میں سے بھی۔ اور اﷲ ہی رات اور دن کا اندازہ ٹھہراتا ہے، اس نے جانا کہ تم اس کو پورا نہ کرسکو گے پس اس نے تم پر مہربانی فرمائی،اب قرآن سے پڑھو جتنا تم کو آسان ہو۔اس نے جانا کہ تم میں بیمار ہوں گے اور کتنے لوگ اﷲ کے فضل کی تلاش میں زمین میں سفر کریں گے، اور دوسرے ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اﷲ کی راہ میں جہاد کریں گے۔پس اس میں سے پڑھو جتنا تم کو آسان ہو، اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور اﷲ کو قرض دو اچھا قرض۔ اور جو بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اس کو اﷲ کے یہاں موجود پاؤ گے۔ وہ بہتر ہے اور ثواب میں زیادہ، اور اﷲ سے معافی مانگو،بے شک اﷲ بخشنے والا،مہربان ہے۔(20)

٭٭٭

 

 

 

۷۴۔ سورۃالمدَّثر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اے کپڑے میں لپٹنے والے۔ (1)

اُٹھ اور لوگوں کو ڈرا۔ (2)

اور اپنے رب کی بڑائی بیان کر۔ (3)

اور اپنے کپڑے کو پاک رکھ۔ (4)

اور گندگی کو چھوڑ دے۔ (5)

اور ایسا نہ کرو کہ احسان کرو اور بہت بدلہ چاہو۔ (6)

اور اپنے رب کے لیے صبر کرو۔ (7)

پھر جب صور پھونکا جائے گا۔(8)

تو وہ بڑا سخت دن ہو گا۔(9)

منکروں پر آسان نہ ہو گا۔(10)

چھوڑ دو مجھ کو اور اس شخص کو جس کو میں نے پیدا کیا، اکیلا۔(11)

اور اس کو بہت سامال دیا۔(12)

اور پاس رہنے والے بیٹے۔(13)

اور سب طرح کاسامان اس کے لیے مہیا کر دیا۔(14)

پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اس کو اور زیادہ دوں۔ (15)

ہر گز نہیں  ، وہ ہماری آیتوں کا مخالف ہے۔ (16)

عنقریب میں اس کو ایک سخت چڑھائی چڑھاؤں گا۔(17)

اس نے سوچا اور بات بنائی۔(18)

پس وہ ہلاک ہوا، اس نے کیسی بات بنائی۔(19)

پھر وہ ہلاک ہو، اس نے کیسی بات بنائی۔(20)

پھر اس نے دیکھا۔ (21)

پھر اس نے تیور چڑھائے اور منہ بنایا۔(22)

پھر پیٹھ پھیری اور تکبر کیا۔(23)

پھر بولا یہ تو محض ایک جادو ہے جو پہلے سے چلا آ رہا ہے۔(24)

یہ تو بس آدمی کا کلام ہے۔(25)

میں اس کو عنقریب دوزخ میں داخل کروں گا۔(26)

اور تم کیا جانو کہ کیا ہے دوزخ۔(27)

نہ باقی رہنے دے گی اور نہ چھوڑے گی۔(28)

کھال جھلس دینے والی۔(29)

اس پر (۱۹) فرشتے ہیں۔ (30)

اور ہم نے دوزخ کے کارکن صرف فرشتے بنائے ہیں۔  اور ہم نے ان کی جو گنتی رکھی ہے وہ صرف منکروں کو جانچنے کے لیے، تاکہ یقین حاصل کریں وہ لوگ جن کو کتاب عطا ہوئی۔ اور ایمان والے اپنے ایمان کو بڑھائیں  اور اہل کتاب اور مومنین شک نہ کریں ، اور تاکہ جن لوگوں کے دلوں میں مرض ہے وہ اور منکر لوگ کہیں کہ اس سے اﷲ کی کیا مراد ہے۔اس طرح اﷲ گمراہ کرتا ہے جس کو چاہتا ہے اور ہدایت  دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، اور تیرے رب کے لشکر کو صرف وہی جانتا ہے، اور یہ تو صرف سمجھانا ہے لوگوں کے واسطے۔(31)

ہرگز نہیں ، قسم ہے چاند کی۔ (32)

اور رات کی جب کہ وہ جانے لگے۔(33)

اور صبح کی جب وہ روشن ہو جائے۔(34)

یقیناً دوزخ بڑی چیزوں میں سے ہے۔(35)

انسان کے لیے ڈراوا۔(36)

ان کے لیے جو تم میں سے آگے کی طرف یا پیچھے کی طرف بڑھنا چاہیں۔   (37)

ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں رہن ہے۔(38)

دائیں والوں کے سوا۔(39)

وہ باغوں میں  ہوں گے، پوچھتے ہوں گے۔(40)

مجرموں سے۔(41)

تم کو کیا چیز دوزخ میں لے گئی۔(42)

وہ کہیں گے،ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہ تھے۔(43)

اور ہم غریبوں کو کھانا نہیں  کھلاتے تھے۔(44)

اور ہم بحث کرنے والوں کے ساتھ بحث کرتے تھے۔(45)

اور ہم انصاف کے دن کو جھٹلا تے تھے۔(46)

یہاں تک کہ وہ یقینی بات ہم پر آ گئی۔(47)

تو ان کو شفاعت کرنے والوں کی شفاعت کچھ فائدہ نہ دے گی۔(48)

پھر ان کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ نصیحت سے روگردانی کرتے ہیں۔ (49)

گویا کہ وہ وحشی گدھے ہیں۔ (50)

جو شیر سے بھاگے جا رہے ہیں۔ (51)

بلکہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کو کھلے ہوئے نوشتے دئے جائیں۔ (52)

ہرگز نہیں ،بلکہ یہ لوگ آخرت سے نہیں  ڈرتے۔(53)

ہرگز نہیں۔ یہ تو ایک نصیحت ہے۔(54)

پس جس کا جی چاہے ،اس سے نصیحت حاصل کرے۔(55)

اور وہ اس سے نصیحت حاصل نہیں  کریں گے مگر یہ کہ اﷲ چاہے۔ وہی ہے جس سے ڈرنا چاہئے اور وہی ہے بخشنے کے لائق۔(56)

٭٭٭

 

 

 

۷۵۔ سورۃالقيامہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی۔ (1)

اور  نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی۔ (2)

کیا انسان خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کریں گے۔ (3)

کیوں  نہیں ، ہم اس پر قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کے پور پور تک درست کر دیں۔  (4)

بلکہ انسان چاہتا ہے کہ وہ ڈھٹائی کرے اس کے سامنے۔ (5)

وہ پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا۔ (6)

پس جب آنکھیں خیرہ ہو جائیں گی۔ (7)

اور چاند بے نور ہو جائے گا۔ (8)

اور سورج اور چاند اکھٹا کر دئے جائیں گے۔(9)

اس دن انسان کہے گا کہ کہاں بھاگوں۔ (10)

ہرگز نہیں  ،کہیں پناہ نہیں۔ (11)

اس دن تیرے رب ہی کے پاس ٹھکانا ہے۔(12)

اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے کیا آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑا۔(13)

بلکہ انسان خود اپنے آپ کو اچھی طرح جانتا ہے۔(14)

چاہے وہ کتنے ہی بہانے پیش کرے۔(15)

تم اس کے پڑھنے پر اپنی زبان نہ چلاؤ کہ تم اس کو جلدی سیکھ لو۔(16)

ہمارے اوپر ہے اس کو جمع کرنا اور اس کوسنانا۔(17)

پس جب ہم اس کوسنائیں تو تم اس سنانے کی پیروی کرو۔(18)

پھر ہمارے اوپر ہے اس کو بیان کر دینا۔(19)

ہر گز نہیں ،بلکہ تم چاہتے ہو جو جلد آئے۔(20)

اور تم چھوڑتے ہو جو دیر میں آئے۔(21)

کچھ چہرے اس دن با رونق ہوں گے۔(22)

اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے۔(23)

اور کچھ چہرے اس دن اداس ہوں گے۔(24)

گمان کر رہے  ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ دینے والا معاملہ کیا جائے گا۔(25)

ہرگز نہیں ،جب جان حلق تک پہنچ جائے گی۔(26)

اور کہا جائے گا کہ کون ہے جھاڑ پھونک کرنے والا۔(27)

اور وہ گمان کرے گا کہ یہ جدائی کا وقت ہے۔(28)

اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے گی۔(29)

وہ دن ہو گا تیرے رب کی طرف جانے کا۔(30)

تو اس نے نہ سچ مانا اور نہ نماز پڑھی۔(31)

بلکہ جھٹلایا اور منہ موڑا۔(32)

پھر اکڑتا ہوا اپنے لوگوں کی طرف چلا گیا۔(33)

افسوس ہے تجھ پر افسوس ہے۔(34)

پھرافسوس ہے تجھ پر افسوس ہے۔(35)

کیا انسان خیال کرتا ہے کہ وہ بس یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا۔(36)

کیا وہ ٹپکائی ہوئی منی کی ایک بوند نہ تھا۔(37)

پھر وہ علقہ ہو گیا،پھر اﷲ نے بنایا، پھر اعضا درست کئے۔(38)

پھر اس کی دو قسمیں کر دیں ، مرد اور عورت۔(39)

کیا وہ اس پر قادر نہیں  کہ مُردوں کو زندہ کر دے۔(40)

٭٭٭

 

 

۷۶۔ سورۃالإنسان

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کبھی انسان پر زمانہ میں ایک وقت گزرا ہے کہ وہ کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا۔ (1)

ہم نے انسان کو ایک مخلوط بوند سے پیدا کیا،ہم اس کو پلٹتے رہے۔پھر ہم نے اس کو سننے والا،دیکھنے والا بنا دیا۔ (2)

ہم نے اس کو راہ سمجھائی،چاہے وہ شکر کرنے والا بنے یا انکار کرنے والا۔ (3)

ہم نے منکروں کے لیے زنجیریں  اور طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (4)

نیک لوگ ایسے پیالے سے پئیں گے جس میں کافور کی آمیزش ہو گی۔ (5)

اس چشمہ سے اﷲ کے بندے پئیں گے۔ وہ اس کی شاخیں نکالیں گے۔(6)

وہ لوگ واجبات کو پورا کرتے ہیں  اور ایسے دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی عام ہو گی۔ (7)

اور اس کی محبت پر کھانا کھلاتے ہیں محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو۔ (8)

ہم جوتم کو کھلاتے ہیں تو اﷲ کی خوشی چاہنے کے لیے۔ہم نہ تم سے بدلہ چاہتے ہیں  اور نہ شکر گزاری۔(9)

ہم اپنے رب کی طرف سے ایک سخت اور تلخ دن کا اندیشہ رکھتے ہیں۔ (10)

پس اﷲ نے ان کواس دن کی سختی سے بچا لیا۔ اور ان کو تازگی اور خوشی عطا فرمائی۔(11)

اور ان کے صبر کے بدلہ میں ان کو جنت اور ریشمی لباس عطا کیا۔(12)

ٹیک لگائے ہوں گے وہ اس میں تختوں پر، اس میں نہ وہ گرمی سے دوچار ہوں گے اور نہ سردی سے۔(13)

جنت کے سائے ان پر جھکے ہوئے ہوں گے اور اس کے پھل ان کے بس میں  ہوں گے۔(14)

اور ان کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش میں  ہوں گے۔(15)

شیشے چاندی کے ہوں گے،جن کو بھرنے والوں نے مناسب انداز سے بھرا ہو گا۔(16)

اور وہاں ان کو ایک اور جام پلایا جائے گا جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی۔(17)

یہ اس میں ایک چشمہ ہے جس کو سلسبیل کہا جاتا ہے۔(18)

اور ان کے پاس پھر رہے ہوں گے ایسے بچے جو ہمیشہ بچے ہی رہیں گے۔تم انھیں دیکھو تو سمجھو کہ موتی ہیں جو بکھیر دئے گئے ہیں۔ (19)

اور تم جہاں دیکھو گے، وہیں عظیم نعمت اور عظیم بادشاہی دیکھو گے۔(20)

ان کے اوپر باریک ریشم کے سبز کپڑے ہوں گے اور دبیز ریشم کے کپڑے بھی۔ اور ان کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے۔ اور ان کا رب ان کو پاکیزہ مشروب پلائے گا۔(21)

بے شک یہ تمھارا صلہ ہے اور تمھاری کوشش مقبول ہوئی۔(22)

ہم نے تم پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے اُتارا ہے۔(23)

پس تم اپنے رب کے حکم پر صبر کرو اور ان میں سے کسی گناہ گار یا ناشکر کی بات نہ مانو۔(24)

اور اپنے رب کا نام صبح و شام یاد کرو۔(25)

اور رات کو بھی اس کوسجدہ کرو۔ اور اس کی تسبیح کرو رات کے طویل حصہ میں۔ (26)

یہ لوگ جلدی ملنے والی چیز کو چاہتے ہیں  اور انھوں نے چھوڑ رکھا ہے اپنے پیچھے ایک بھاری دن کو۔(27)

ہم ہی نے ان کو پیدا کیا  اور ہم ہی نے ان کے جوڑ بند مضبوط کئے، اور جب ہم چاہیں گے انھیں جیسے لوگ ان کی جگہ بدل لائیں گے۔(28)

یہ ایک نصیحت ہے۔ پس جو شخص چاہے، اپنے رب کی طرف راستہ اختیار کر لے۔(29)

اور تم نہیں  چاہ سکتے مگر یہ کہ اﷲ چاہے۔بے شک اﷲ جاننے والا، حکمت والا ہے۔(30)

وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے، اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔(31)

٭٭٭

 

 

۷۷۔ سورۃ المرسلات

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے ہواؤں کی جو چھوڑ دی جاتی ہیں۔ (1)

پھر وہ طوفانی رفتار سے چلتی ہیں۔  (2)

اور بادلوں کو اُٹھا کر پھیلاتی ہیں۔  (3)

پھر معاملہ کو جدا کرتی ہیں۔  (4)

پھر یاد دہانی ڈالتی ہیں۔  (5)

عذر کے طور پر یا ڈراوے کے طور پر۔ (6)

جو وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والا ہے۔(7)

پس جب ستارے بے نور ہو جائیں گے۔ (8)

اور جب آسمان پھٹ جائے گا۔(9)

اور جب پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئے جائیں گے۔(10)

اور جب پیغمبر وقت معین پر جمع کئے جائیں گے۔(11)

کس دن کے لیے وہ ٹالے گئے ہیں۔ (12)

فیصلہ کے دن کے لیے۔(13)

اور تم کو کیا خبر کہ فیصلہ کا دن کیا ہے۔(14)

تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(15)

کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں  کیا۔(16)

پھر ہم ان کے پیچھے بھیجتے ہیں پچھلوں کو۔(17)

ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہیں۔ (18)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(19)

کیا ہم نے تم کو ایک حقیر پانی سے پیدا نہیں  کیا۔(20)

پھر اس کو ایک محفوظ جگہ رکھا۔(21)

ایک مقرر مدت تک۔(22)

پھر ہم نے ایک اندازہ ٹھہرایا، ہم کیسا اچھا اندازہ ٹھہرانے والے ہیں۔ (23)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔(24)

کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والا نہیں  بنایا۔ (25)

زندوں کے لیے اور مردوں کے لیے۔(26)

اور ہم نے اس میں اونچے پہاڑ بنائے اور تم کو میٹھا پانی پلایا۔ (27)

اس روز خرابی ہے جھٹلانے والوں کے لیے۔(28)

چلو اس چیز کی طرف جس کو تم جھٹلا تے تھے۔(29)

چلو تین شاخوں والے سایہ کی طرف۔(30)

جس میں نہ سایہ ہے اور نہ وہ گرمی سے بچاتا ہے۔(31)

وہ انگارے برسائے گا جیسے کہ اونچا محل۔(32)

زرد اونٹوں کی مانند۔(33)

اس دن خرابی ہے جھٹلانے والوں کے لیے۔(34)

یہ وہ دن ہے جس میں لوگ بول نہ سکیں گے۔(35)

اور نہ ان کو اجازت ہو گی کہ وہ عذر پیش کریں۔ (36)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔ (37)

یہ فیصلہ کا دن ہے۔ہم نے تم کو اور اگلے لوگوں کو جمع کر لیا۔(38)

پس اگر کوئی تدبیر ہو تو مجھ پر تدبیر چلاؤ۔ (39)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(40)

بے شک ڈرنے والے سایہ میں  اور چشموں میں  ہوں گے۔(41)

اور پھلوں میں جو وہ چاہیں۔ (42)

مزے کے ساتھ کھاؤ اور پیو۔اس عمل کے بدلے میں جو تم کرتے تھے۔(43)

ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ (44)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(45)

کھاؤ اور برت لو تھوڑے دن، بے شک تم گناہ گار ہو۔(46)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(47)

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جھکو تو وہ نہیں  جھکتے۔(48)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے۔(49)

اب اس کے بعد وہ کس چیز پر ایمان لائیں گے۔(50)

٭٭٭

 

 

۷۸۔سورۃ النبأ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔  (1)

اس بڑی خبر کے بارے میں۔  (2)

جس میں وہ لوگ مختلف ہیں۔  (3)

ہرگز نہیں ،عنقریب وہ جان لیں گے۔ (4)

ہر گز نہیں۔  عنقریب وہ جان لیں گے۔ (5)

کیا ہم نے زمین کو فرش نہیں  بنایا۔ (6)

اور پہاڑوں کو میخیں۔  (7)

اور تم کو ہم نے بنایا جوڑے جوڑے۔ (8)

اور نیند کو بنایا تمھاری تکان رفع کرنے کے لیے۔(9)

اور ہم نے رات کو پردہ بنایا۔(10)

اور ہم نے دن کو معاش کا وقت بنایا۔(11)

اور ہم نے تمھارے اوپر سات مضبوط آسمان بنائے۔(12)

اور ہم نے اس میں ایک چمکتا ہوا چراغ رکھ دیا۔(13)

اور ہم نے پانی بھرے بادلوں سے موسلا دھار پانی برسایا۔(14)

تاکہ ہم اس کے ذریعہ سے اُگائیں غلہ اور سبزی۔(15)

اور گھنے باغ۔(16)

بے شک فیصلہ کا دن ایک مقرر وقت ہے۔(17)

جس دن صور پھونکا جائے گا، پھر تم فوج در فوج آؤ گے۔(18)

اور آسمان کھول دیا جائے گا، پھر اس میں دروازے ہی دروازے ہو جائیں گے۔(19)

اور پہاڑ چلا دئے جائیں گے تو وہ ریت کی طرح ہو جائیں گے۔(20)

بے شک جہنم گھات میں ہے۔(21)

سرکشوں کا ٹھکانا۔(22)

اس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے۔(23)

اس میں نہ وہ کسی ٹھنڈک کو چکھیں گے اور نہ پینے کی چیز کو۔(24)

مگر گرم پانی اور پیپ۔(25)

بدلہ ان کے عمل کے موافق۔(26)

وہ حساب کا اندیشہ نہیں  رکھتے تھے۔(27)

اور انھوں نے ہماری آیتوں کو بالکل جھٹلا دیا۔(28)

اور ہم نے ہر چیز کو لکھ کر شمار کر رکھا ہے۔(29)

پس چکھو کہ ہم تمھاری سزا ہی بڑھاتے جائیں گے۔(30)

بے شک ڈرنے والوں کے لیے کامیابی ہے۔(31)

باغ اور انگور۔(32)

اور نوخیز ہم سن لڑکیاں۔ (33)

اور بھرے ہوئے جام۔ (34)

وہاں وہ لغو اور جھوٹی بات نہ سنیں گے۔(35)

بدلہ تیرے رب کی طرف سے ہو گا، ان کے عمل کے حساب سے۔(36)

رحمن کی طرف سے جو آسمانوں  اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کا رب ہے، کوئی قدرت نہیں  رکھتا کہ اس سے بات کرے۔(37)

جس دن روح اور فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے،کوئی نہ بولے گا مگر جس کو رحمن اجازت دے، اور وہ ٹھیک بات کہے گا۔(38)

یہ دن برحق ہے، پس جو چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنا لے۔(39)

ہم نے تم کو قریب آ جانے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے۔ جس دن آدمی اس کو دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے، اور منکر کہے گا، کاش میں مٹی ہوتا۔(40)

٭٭٭

 

 

۷۹۔ سورۃالنازعات

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے جڑسے اُکھاڑنے والی ہواؤں کی۔ (1)

اور قسم ہے آہستہ چلنے والی ہواؤں کی۔ (2)

اور قسم ہے تیرنے والے بادلوں کی۔ (3)

پھر سبقت کر کے بڑھنے والوں کی۔ (4)

پھر معاملہ کی تدبیر کرنے والوں کی۔ (5)

جس دن ہلا دینے والی ہلا ڈالے گی۔ (6)

اس کے پیچھے ایک اور آنے والی چیز آئے گی۔ (7)

کتنے دل اس دن دھڑکتے ہوں گے۔ (8)

ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی۔(9)

وہ کہتے ہیں کیا ہم پہلی حالت میں پھر واپس ہوں گے۔(10)

کیا جب ہم بوسیدہ ہڈیاں ہو جائیں گے۔(11)

انھوں نے کہا کہ یہ واپسی تو بڑے گھاٹے کی ہو گی۔(12)

وہ تو بس ایک ڈانٹ ہو گی۔ (13)

پھر یکایک وہ میدان میں موجود ہوں گے۔ (14)

کیا تم کو موسیٰ کی بات پہنچی ہے۔(15)

جب کہ اس کے رب نے اس کو طُویٰ کی مقدس وادی میں پکارا۔(16)

فرعون کے پاس جاؤ، وہ سرکش ہو گیا ہے۔(17)

پھر اس سے کہو، کیا تجھ کو اس بات کی خواہش ہے کہ تو درست ہو جائے۔(18)

اور میں تجھ کو تیرے رب کی راہ دکھاؤں پھر تو ڈرے۔(19)

پس موسیٰ نے اس کو بڑی نشانی دکھائی۔(20)

پھر اس نے جھٹلایا اور نہ مانا۔(21)

پھر وہ پلٹا کوشش کرتے ہوئے۔ (22)

پھر اس نے جمع کیا، پھر اس نے پکارا۔ (23)

پس اس نے کہا کہ میں تمھارا سب سے بڑا رب ہوں۔ (24)

پس اﷲ نے اس کو آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑا۔(25)

بے شک اس میں نصیحت ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرے۔(26)

کیا تمھارا بنانا زیادہ مشکل ہے یا آسمان کا، اﷲ نے اس کو بنایا۔(27)

اس کی چھت کو بلند کیا پھر اس کو درست بنایا۔(28)

اور اس کی رات کو تاریک بنایا اور اس کے دن کو ظاہر کیا۔(29)

اور زمین کو اس کے بعد پھیلایا۔(30)

اس سے اس کا پانی اور چارہ نکالا۔(31)

اور پہاڑوں کو قائم کر دیا۔(32)

سامانِ حیات کے طور پر تمھارے لیے اور تمھارے مویشیوں کے لیے۔(33)

پھر جب وہ بڑا ہنگامہ آئے گا۔(34)

جس دن انسان اپنے کئے کو یاد کرے گا۔(35)

اور دیکھنے والوں کے سامنے دوزخ ظاہر کر دی جائے گی۔(36)

پس جس نے سرکشی کی۔(37)

اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی۔(38)

تو دوزخ اس کا ٹھکانا ہو گا۔(39)

اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا۔(40)

تو جنت اس کا ٹھکانا ہو گا۔(41)

وہ قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب واقع ہو گی۔(42)

تم کو کیا کام اس کے ذکر سے۔(43)

یہ معاملہ تیرے رب کے حوالے ہے۔(44)

تم تو بس ڈرانے والے ہو اس شخص کو جو ڈرے۔(45)

جس روز یہ اس کو دیکھیں گے تو گویا وہ دنیا میں  نہیں  ٹھہرے، مگر ایک شام یا اس کی صبح۔(46)

٭٭٭

 

 

۸۰۔ سورۃعَبَسَ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

ترش رو ہوا اور بے رخی برتی۔(1)

اس بات پر کہ اندھا اس کے پاس آیا۔ (2)

اور تم کو کیا خبر کہ وہ سدھر جائے۔ (3)

یا نصیحت کو سنے تو نصیحت اس کے کام آئے۔ (4)

جو شخص بے پروائی برتتا ہے۔ (5)

تم اس کی فکر میں پڑتے ہو۔ (6)

حالاں کہ تم پر کوئی ذمہ داری نہیں  اگر وہ نہ سدھرے۔ (7)

اور جو شخص تمھارے پاس دوڑتا ہوا آتا ہے۔ (8)

اور وہ ڈرتا ہے۔(9)

تو تم اس سے بے پروائی برتتے ہو۔(10)

ہرگز نہیں  ، یہ تو ایک نصیحت ہے۔(11)

پس جو چاہے یاددہانی حاصل کرے۔(12)

وہ ایسے صحیفوں میں ہے جو مکرم ہیں۔ (13)

بلند مرتبہ ہیں ،پاکیزہ ہیں۔ (14)

کاتبوں کے ہاتھوں میں۔ (15)

معزز، نیک۔(16)

برا ہو آدمی کا، وہ کیسا ناشکر ہے۔(17)

اس کو اﷲ نے کس چیز سے پیدا کیا ہے۔(18)

ایک بوند سے اس کو پیدا کیا۔ پھر اس کے لیے اندازہ ٹھہرایا۔(19)

پھر اس کے لیے راہ آسان کر دی۔(20)

پھر اس کو موت دی، پھر اس کو قبر میں لے گیا۔(21)

پھر جب وہ چاہے گا اس کو دوبارہ زندہ کر دے گا۔(22)

ہرگز نہیں ،اس نے پورا نہیں  کیا جس کا اﷲ نے اسے حکم دیا تھا۔(23)

پس انسان کو چاہئے کہ وہ اپنے کھانے کو دیکھے۔(24)

ہم نے پانی برسایا اچھی طرح۔ (25)

پھر ہم نے زمین کو اچھی طرح پھاڑا۔(26)

پھر اگائے اس میں غلے۔(27)

اور انگور اور ترکاریاں۔ (28)

اور زیتون اور کھجور۔(29)

اور گھنے باغ۔(30)

اور پھل اور سبزہ۔(31)

تمھارے لیے اور تمھارے مویشیوں کے لیے سامانِ حیات کے طور پر۔(32)

پس جب وہ کانوں کو بہرہ کر دینے والا شور برپا ہو گا۔(33)

جس دن آدمی بھاگے گا اپنے بھائی سے۔(34)

اور اپنی ماں سے اور اپنے باپ سے۔(35)

اور اپنی بیوی سے اور اپنے بیٹوں سے۔(36)

ان میں سے ہر شخص کو اس دن ایسا فکر ہو گا جو اس کو کسی اور طرف متوجہ نہ ہونے دے گا۔(37)

کچھ چہرے اس دن روشن ہوں گے۔(38)

ہنستے ہوئے، خوشی کرتے ہوئے۔(39)

اور کچھ چہروں پر اس دن خاک اُڑ رہی ہو گی۔(40)

ان پرسیاہی چھائی ہوئی ہو گی۔(41)

یہی لوگ منکر ہیں ،ڈھیٹ ہیں۔ (42)

٭٭٭

 

 

 

۸۱۔سورۃالتكوير

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جب سورج لپیٹ دیا جائے گا۔ (1)

اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گے۔ (2)

اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے۔ (3)

اور جب دس مہینہ کی حاملہ اونٹنیاں آوارہ پھریں گی۔ (4)

اور جب وحشی جانور اکھٹا ہو جائیں گے۔ (5)

اور جب سمندر بھڑکا دئے جائیں گے۔ (6)

اور جب ایک ایک قسم کے لوگ اکھٹا کئے جائیں گے۔ (7)

اور جب زندہ گاڑی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گا۔ (8)

کہ وہ کس قصور میں ماری گئی۔(9)

اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے۔(10)

اور جب آسمان کھل جائے گا۔(11)

اور دوزخ بھڑکائی جائے گی۔(12)

اور جب جنت قریب لائی جائے گی۔(13)

ہر شخص جان لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے۔(14)

پس نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے، (15)

چلنے والے اور چھپ جانے والے ستاروں کی۔(16)

اور رات کی جب وہ جانے لگے۔(17)

اور صبح کی جب وہ آنے لگے۔(18)

کہ یہ ایک با عزت رسول کا لایا ہو ا کلام ہے۔(19)

قوت والا، عرش والے کے نزدیک بلند مرتبہ ہے۔(20)

اس کی بات مانی جاتی ہے،وہ امانت دار ہے۔(21)

اور تمھارا ساتھی دیوانہ نہیں۔ (22)

اور اس نے اس کو کھلے افق میں دیکھا ہے۔(23)

اور وہ غیب کی باتوں کا حریص نہیں۔ (24)

اور وہ شیطان مردود کا قول نہیں۔ (25)

پھر تم کدھر جا رہے ہو۔ (26)

یہ تو بس عالم والوں کے لیے ایک نصیحت ہے۔(27)

اس کے لیے جو تم میں سے سیدھا چلنا چاہے۔(28)

اور تم نہیں  چاہ سکتے، مگر یہ کہ اﷲ رب اللعالمین چاہے۔ (29)

٭٭٭

 

 

 

۸۲۔ سورۃالانفطار

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جب آسمان پھٹ جائے گا۔ (1)

اور جب ستارے بکھر جائیں گے۔ (2)

اور جب سمندر بہہ پڑیں گے۔ (3)

اور جب قبریں کھول دی جائیں گی۔ (4)

ہر شخص جان لے گا کہ اس نے کیا آگے بھیجا اور کیا پیچھے چھوڑا۔ (5)

اے انسان، تجھ کو کس چیز نے اپنے ربِ کریم کی طرف سے دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ (6)

جس نے تجھ کو پیدا کیا، پھر تیرے اعضاء کو درست کیا،پھر تجھ کو متناسب بنایا۔ (7)

اُس نے جس صورت میں چاہا، تم کو ترتیب دے دیا۔ (8)

ہرگز نہیں ، بلکہ تم انصاف کے دن کو جھٹلا تے ہو۔(9)

حالاں کہ تم پر نگہبان مقرر ہیں۔ (10)

معزز لکھنے والے۔(11)

وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو۔(12)

بے شک نیک لوگ عیش میں  ہوں گے۔(13)

اور بے شک گنہ گار دوزخ میں۔ (14)

انصاف کے دن وہ اس میں ڈالے جائیں گے۔(15)

وہ اس سے جدا ہونے والے نہیں۔ (16)

اور تم کو کیا خبر کہ انصاف کا دن کیا ہے۔(17)

پھر تم کو کیا خبر کہ انصاف کا دن کیا ہے۔(18)

اس دن کوئی جان کسی دوسری جان کے لیے کچھ نہ کرسکے گی۔ اور معاملہ اس دن اﷲ ہی کے اختیار میں ہو گا۔(19)

٭٭٭

 

 

 

 

۸۳۔ سورۃالمطفِّفين

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی۔ (1)

جو لوگوں سے ناپ کر لیں تو پورا لیں۔  (2)

اور جب ان کو ناپ کریا تول کر دیں تو گھٹا کر دیں۔  (3)

کیا یہ لوگ نہیں  سمجھتے کہ وہ اُٹھائے جانے والے ہیں۔  (4)

ایک بڑے دن کے لیے۔ (5)

جس دن تمام لوگ خداوند عالم کے سامنے کھڑے ہوں گے۔ (6)

ہرگز نہیں ، بے شک گنہ گاروں کا اعمال نامہ سجین میں ہو گا۔ (7)

اور تم کیا جانو کہ سجین کیا ہے۔ (8)

وہ ایک لکھا ہوا دفتر ہے۔ (9)

خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔ (10)

جو انصاف کے دن کو جھٹلاتے ہیں۔ (11)

اور اس کو وہی شخص جھٹلا تا ہے جو حد سے گزرنے والا ہو،گناہ گار ہو۔(12)

جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو وہ کہتا ہے کہ یہ اگلوں کی کہانیاں ہیں۔ (13)

ہرگز نہیں ، بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ چڑھ گیا ہے۔(14)

ہر گز نہیں ، بلکہ اس دن وہ اپنے رب سے اوٹ میں رکھے جائیں گے۔(15)

پھر وہ دوزخ میں داخل ہوں گے۔(16)

پھر کہا جائے گا کہ یہی وہ چیز ہے جس کو تم جھٹلا تے تھے۔ (17)

ہرگز نہیں ، بے شک نیک لوگوں کا اعمال نامہ علّیّین میں ہے۔(18)

اور تم کیا جانو علّیّین کیا ہے۔(19)

لکھا ہوا دفتر ہے۔(20)

مقرب فرشتوں کی نگرانی میں۔ (21)

بے شک نیک لوگ آرام میں  ہوں گے۔(22)

وہ تختوں پر بیٹھے دیکھتے ہوں گے۔ (23)

ان کے چہروں میں تم آرام کی تازگی محسوس کرو گے۔(24)

ان کو شراب خالص، مہر لگی ہوئی پلائی جائے گی۔(25)

جس پر مشک کی مہر ہو گی۔ اور یہ چیز ہے جس کی حرص کرنے والوں کو حرص کرنا چاہئے۔(26)

اور اس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہو گی۔(27)

ایک ایسا چشمہ جس سے مقرب لوگ پئیں گے۔(28)

بے شک جو لوگ مجرم تھے وہ ایمان والوں پرہنستے تھے۔(29)

اور جب وہ ان کے سامنے سے گزرتے تو وہ آپس میں آنکھوں سے اشارے کرتے تھے۔(30)

اور جب وہ اپنے لوگوں میں لوٹتے تو دل لگی کرتے ہوئے لوٹتے۔(31)

اور جب وہ ان کو دیکھتے تو کہتے کہ یہ بہکے ہوئے لوگ ہیں۔ (32)

حالاں کہ وہ ان پر نگراں بنا کر نہیں  بھیجے گئے۔(33)

پس آج ایمان والے منکروں پرہنستے ہوں گے۔(34)

وہ تختوں پر بیٹھے دیکھ رہے ہوں گے۔(35)

واقعی منکروں کو ان کے کئے کا خوب بدلہ ملا۔(36)

٭٭٭

 

 

 

۸۴۔ سورۃالانشقاق

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جب آسمان پھٹ جائے گا۔ (1)

اور وہ اپنے رب کا حکم سن لے گا اور وہ اسی لائق ہے۔ (2)

اور جب زمین پھیلا دی جائے گی۔ (3)

اور وہ اپنے اندر کی چیزوں کو اگل دے گی اور خالی ہو جائے گی۔ (4)

اور وہ اپنے رب کا حکم سن لے گی اور وہ اسی لائق ہے۔ (5)

اے انسان، تو کشاں کشاں اپنے رب کی طرف جا رہا ہے،پھر تو اس سے ملنے والا ہے۔ (6)

توجس کو اس کا اعمال نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا۔ (7)

اس سے آسان حساب لیا جائے گا۔ (8)

اور وہ اپنے لوگوں کے پاس خوش خوش آئے گا۔(9)

اور جس کا اعمال نامہ اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا۔(10)

وہ موت کو پکارے گا۔(11)

اور جہنم میں داخل ہو گا۔(12)

وہ اپنے لوگوں میں بے غم رہتا تھا۔(13)

اس نے خیال کیا تھا کہ اس کو لوٹنا نہیں  ہے۔(14)

کیوں  نہیں ، اس کا رب اس کو دیکھ رہا تھا۔(15)

پس نہیں ، میں قسم کھاتا ہوں شفق کی۔(16)

اور رات کی اور ان چیزوں کی جن کو وہ سمیٹ لیتی ہے۔(17)

اور چاند کی جب وہ پورا ہو جائے، (18)

کہ تم کو ضرور ایک حالت کے بعد دوسری حالت پر پہنچنا ہے۔(19)

تو انھیں کیا ہو گیا کہ وہ ایمان نہیں  لاتے۔(20)

اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو وہ خدا کی طرف نہیں  جھکتے۔(21)

بلکہ منکرین جھٹلا رہے ہیں۔ (22)

اور اﷲ جانتا ہے جو کچھ وہ جمع کر رہے ہیں۔ (23)

پس ان کو ایک درد ناک عذاب کی خوش خبری دے دو۔(24)

لیکن جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اچھے عمل کئے، ان کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔(25)

٭٭٭

 

 

 

۸۵۔ سورۃالبروج

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے برجوں والے آسمان کی۔ (1)

اور وعدہ کئے ہوئے دن کی۔ (2)

اور دیکھنے والے کی اور دیکھی ہوئی کی۔ (3)

ہلاک ہوئے خندق والے۔ (4)

جس میں بھڑکتے ہوئے ایندھن کی آگ تھی۔ (5)

جب کہ وہ اس پر بیٹھے ہوئے تھے۔ (6)

اور جو کچھ وہ ایمان والوں کے ساتھ کر رہے تھے، وہ اس کو دیکھ رہے تھے۔ (7)

اور ان سے ان کی دشمنی اس کے سوا کسی وجہ سے نہ تھی کہ وہ ایمان لائے اﷲ پر جو زبردست ہے، تعریف والا ہے۔ (8)

اسی کی بادشاہی آسمانوں  اور زمین میں ہے، اور اﷲ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے۔(9)

جن لوگوں نے مومن مردوں  اور مومن عورتوں کو ستایا، پھر توبہ نہ کی تو ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے۔(10)

اور ان کے لیے جلنے کا عذاب ہے ، بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک عمل کیا ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، یہ بڑی کامیابی ہے۔(11)

بے شک تیرے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے۔(12)

وہی آغاز کرتا ہے اور وہی لوٹائے گا۔(13)

اور وہ بخشنے والا ہے، محبت کرنے والا ہے۔(14)

عرشِ بریں کا مالک۔(15)

کر ڈالنے والا جو چاہے۔(16)

کیا تم کو لشکروں کی خبر پہنچی ہے۔(17)

فرعون اور ثمود کی۔(18)

بلکہ یہ منکر جھٹلانے پر لگے ہوئے ہیں۔ (19)

اور اﷲ ان کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے۔(20)

بلکہ وہ ایک با عظمت قرآن ہے۔(21)

لوح محفوظ میں لکھا ہوا۔(22)

٭٭٭

 

 

 

۸۶۔ سورۃالطَارِق

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی۔ (1)

اور تم کیا جانو کہ وہ رات کو نمودار ہونے والا کیا ہے۔ (2)

چمکتا ہوا تارہ۔ (3)

کوئی جان ایسی نہیں  ہے جس کے اوپر نگہبان نہ ہو۔ (4)

توانسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔ (5)

وہ ایک اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے۔ (6)

جو نکلتا ہے پیٹھ اور سینے کے درمیان سے۔(7)

بے شک وہ اس کے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے۔ (8)

جس دن چھپی ہوئی باتیں پرکھی جائیں گی۔(9)

اس وقت انسان کے پاس کوئی زور نہ ہو گا اور نہ کوئی مددگار۔(10)

قسم ہے آسمان چکر مارنے والے کی۔(11)

اور پھوٹ نکلنے والی زمین کی۔(12)

بے شک یہ دو ٹوک بات ہے۔(13)

اور وہ ہنسی کی بات نہیں۔ (14)

وہ تدبیر کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ (15)

اور میں بھی تدبیر کرنے میں لگا ہوا ہوں۔ (16)

پس منکروں کو ڈھیل دے،ان کو ڈھیل دے تھوڑے دنوں۔ (17)

٭٭٭

 

 

 

۸۷۔ سورۃالأعلىٰ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اپنے رب کے نام کی پاکی بیان کر جو سب سے اوپر ہے۔ (1)

جس نے بنایا پھر ٹھیک کیا۔ (2)

اور جس نے ٹھہرایا، پھر راہ بتائی۔ (3)

اور جس نے چارہ نکالا۔ (4)

پھر اس کوسیاہ کوڑا بنا دیا۔ (5)

ہم تم کو پڑھائیں گے پھر تم نہیں  بھولو گے۔ (6)

مگر جو اﷲ چاہے،وہ جانتا ہے کھلے کو بھی اور اس کو بھی جو چھپا ہوا ہے۔ (7)

اور ہم تم کو لے چلیں گے آسان راہ۔ (8)

پس نصیحت کرو اگر نصیحت فائدہ پہنچائے۔(9)

وہ شخص نصیحت قبول کرے گا جو ڈرتا ہے۔(10)

اور اس سے گریز کرے گا، وہ جو بدبخت ہو گا۔ (11)

وہ پڑے گا بڑی آگ میں۔ (12)

پھر نہ وہ اس میں مرے گا اور نہ جئے گا۔(13)

کامیاب ہوا جس نے اپنے کو پاک کیا۔(14)

اور اپنے رب کا نام لیا،پھر نماز پڑھی۔(15)

بلکہ تم دنیوی زندگی کو مقدم رکھتے ہو۔(16)

اور آخرت بہتر ہے اور پائدار ہے۔ (17)

یہی اگلے صحیفوں میں بھی ہے۔(18)

موسیٰ اور ابراہیم کے صحیفوں میں۔ (19)

٭٭٭

 

 

 

۸۸۔ سورۃالغاشيہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کیا تم کو اس چھا جانے والی کی خبر پہنچی ہے۔ (1)

کچھ چہرے اس دن ذلیل ہوں گے۔ (2)

محنت کرنے والے تھکے ہوئے۔ (3)

وہ دہکتی ہوئی آگ میں پڑیں گے۔ (4)

کھولتے ہوئے چشمے سے پانی پلائے جائیں گے۔ (5)

ان کے لیے کانٹوں والے جھاڑ کے سوا اور کوئی کھانا نہ ہو گا۔ (6)

جو نہ موٹا کرے اور نہ بھوک مٹائے۔ (7)

کچھ چہرے اس دن با رونق ہوں گے۔ (8)

اپنی کمائی پر خوش ہوں گے۔(9)

اونچے باغ میں۔ (10)

وہ اس میں کوئی لغو بات نہیں  سنیں گے۔(11)

اس میں بہتے ہوئے چشمے ہوں گے۔(12)

اس میں تخت ہوں گے اونچے بچھے ہوئے۔(13)

اور آب خورے، سامنے چنے ہوئے۔(14)

اور برابر بچھے ہوئے گدے۔(15)

اور قالین ہر طرف پڑے ہوئے۔(16)

تو کیا وہ اونٹ کو نہیں  دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیا گیا۔(17)

اور آسمان کو کہ وہ کس طرح بلند کیا گیا۔ (18)

اور پہاڑوں کو کہ وہ کس طرح کھڑا کیا گیا۔ (19)

اور زمین کو کہ وہ کس طرح بچھائی گئی۔ (20)

پس تم یاد دہانی کر دو،تم بس یاد دہانی کرنے والے ہو۔(21)

تم ان پر داروغہ نہیں۔ (22)

مگر جس نے روگردانی کی اور انکار کیا۔(23)

تو اﷲ اس کو بڑا عذاب دے گا۔(24)

ہماری ہی طرف ان کی واپسی ہے۔(25)

پھر ہمارے ذمہ ہے ان سے حساب لینا۔(26)

٭٭٭

 

 

 

۸۹۔ سورۃالفجر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے فجر کی۔ (1)

اور دس راتوں کی۔ (2)

اور جفت اور طاق کی۔ (3)

اور رات کی جب وہ چلنے لگے۔(4)

کیوں ، اس میں تو عقل مند کے لیے کافی قسم ہے۔ (5)

تم نے نہیں  دیکھا، تمھارے رب نے عاد کے ساتھ کیا معاملہ کیا۔ (6)

ستونوں والے ارم کے ساتھ۔ (7)

جن کے برابر کوئی قوم ملکوں میں پیدا نہیں  کی گئی۔ (8)

اور ثمود کے ساتھ جنھوں نے وادی میں چٹانیں تراشیں۔ (9)

اور میخوں والے فرعون کے ساتھ۔(10)

جنھوں نے ملکوں میں سرکشی کی۔(11)

پھر ان میں بہت فساد پھیلایا۔(12)

تو تمھارے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایا۔ (13)

بے شک تمھارا رب گھات میں ہے۔(14)

پس انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس کا رب اس کو آزماتا ہے اور اس کو عزت اور نعمت  دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھ کو عزت دی۔(15)

اور جب وہ اس کو آزماتا ہے اور اس کا رزق اس پر تنگ کر  دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھ کو ذلیل کر دیا۔(16)

ہرگز نہیں ، بلکہ تم یتیم کی عزت نہیں  کرتے۔(17)

اور تم مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو نہیں  ابھارتے۔(18)

اور تم وراثت کو سمیٹ کر کھا جاتے ہو۔(19)

اور تم مال سے بہت زیادہ محبت رکھتے ہو۔(20)

ہرگز نہیں ، جب زمین کو توڑ کر ریزہ ریزہ کر دیا جائے گا۔(21)

اور تمھارا رب آئے گا اور فرشتے آئیں گے قطار در قطار۔(22)

اور اس دن جہنم لائی جائے گی،اس دن انسان کوسمجھ آئے گی، اور اب سمجھ آنے کا موقع کہاں۔ (23)

وہ کہے گا، کاش میں اپنی زندگی میں کچھ آگے بھیجتا۔(24)

پس اس دن نہ تو خدا کے برابر کوئی عذاب دے گا، (25)

اور نہ اس کے باندھنے کے برابر کوئی باندھے گا۔(26)

اے نفسِ مطمئن۔(27)

چل اپنے رب کی طرف، تو اس سے راضی ، وہ تجھ سے راضی۔(28)

پھر شامل ہو میرے بندوں میں۔ (29)

اور داخل ہو میری جنت میں۔ (30)

٭٭٭

 

 

 

۹۰۔ سورۃالبلد

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

نہیں  ، میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی۔ (1)

اور تم اس میں مقیم ہو۔ (2)

اور قسم ہے باپ کی اور اس کی اولاد کی۔ (3)

ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے۔ (4)

کیا وہ خیال کرتا ہے کہ اس پرکسی کا زور نہیں۔  (5)

کہتا ہے کہ میں نے بہت سامال خرچ کر دیا۔ (6)

کیا وہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اس کو نہیں  دیکھا۔ (7)

کیا ہم نے اس کو دو آنکھیں  نہیں  دیں۔  (8)

اور ایک زبان اور دو ہونٹ۔(9)

اور ہم نے اس کو دونوں راستے بتا دئے۔(10)

پھر وہ گھاٹی پر نہیں  چڑھا۔(11)

اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ گھاٹی۔ (12)

گردن کو چھڑانا۔(13)

یا بھوک کے زمانے میں کھلانا۔(14)

قرابت دار یتیم کو۔(15)

یا خاک نشیں محتاج کو۔(16)

پھر وہ ان لوگوں میں سے ہو جو ایمان لائے اور ایک دوسرے کو صبر کی اور ہمدردی کی نصیحت کی۔(17)

یہی لوگ نصیب والے ہیں۔ (18)

اور جو ہماری آیتوں کے منکر ہوئے، وہ بدبختی والے ہیں۔ (19)

ان پر آگ چھائی ہوئی ہو گی۔(20)

٭٭٭

 

 

 

۹۱۔ سورۃالشمس

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے سورج کی اور اس کی دھوپ چڑھنے کی۔ (1)

اور چاند کی جب کہ وہ سورج کے پیچھے آئے۔ (2)

اور دن کی جب کہ وہ اس کو روشن کر دے۔ (3)

اور رات کی جب وہ اس کو چھپائے۔ (4)

اور آسمان کی اور جیسا کہ اس کو بنایا۔ (5)

اور زمین کی اور جیسا کہ اس کو پھیلایا۔ (6)

اور جان کی جیسا کہ اس کو ٹھیک کیا۔ (7)

پھر اس کو سمجھ دی،اس کی بدی کی اور اس کی نیکی کی۔ (8)

کامیاب ہوا جس نے اس کو پاک کیا۔(9)

اور نامراد ہو ا جس نے اس کو آلودہ کیا۔(10)

ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر جھٹلایا۔(11)

جب کہ اٹھ کھڑا ہوا ان کا سب سے بڑا بدبخت۔(12)

تو اﷲ کے رسول نے ان سے کہا کہ اﷲ کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے سے خبردار۔(13)

تو انھوں نے اس کو جھٹلایا،پھر اونٹنی کو مار ڈالا،پھر ان کے رب نے ان کے گناہ کے سبب ان پر ہلاکت نازل کی، پھر سب کو برابر کر دیا۔(14)

وہ نہیں  ڈرتا کہ اس کے پیچھے کیا ہو گا۔(15)

٭٭٭

 

 

 

۹۲۔ سورۃالليل

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے رات کی جب کہ وہ چھا جائے۔ (1)

اور دن کی جب کہ وہ روشن ہو۔ (2)

اور اس کی جو اس نے پیدا کئے نر اور مادہ۔ (3)

کہ تمھاری کوششیں الگ الگ ہیں۔  (4)

پس جس نے دیا اور وہ ڈرا۔ (5)

اور اس نے بھلائی کو سچ مانا۔ (6)

تو اس کو ہم آسان راستہ کے لیے سہولت دیں گے۔ (7)

اور جس نے بخل کیا اور بے پروا رہا۔  (8)

اور بھلائی کو جھٹلایا۔(9)

تو ہم اس کو سخت راستہ کے لیے سہولت دیں گے۔(10)

اور اس کا مال اس کے کام نہ آئے گا جب وہ گڑھے میں گرے گا۔(11)

بے شک ہمارے ذمہ ہے راہ بتانا۔(12)

اور بے شک ہمارے اختیار میں ہے آخرت اور دنیا۔(13)

پس میں نے تم کو ڈرا دیا بھڑکتی ہوئی آگ سے۔(14)

اس میں وہی پڑے گا جو بڑا بدبخت ہے۔(15)

جس نے جھٹلایا اور روگردانی کی۔(16)

اور اس سے محفوظ رکھا جائے گا زیادہ ڈرنے والے کو۔(17)

جو اپنا مال  دیتا ہے پاکی حاصل کرنے کے لیے۔(18)

اور اس کا کسی پر کوئی احسان نہیں  جس کا بدلہ اسے لینا ہو۔(19)

مگر صرف اپنے خدائے برتر کی خوشنودی کے لیے۔(20)

اور عنقریب وہ خوش ہو جائے گا۔(21)

٭٭٭

 

 

 

۹۳۔ سورۃالضُّحىٰ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے روزِ روشن کی۔ (1)

اور رات کی جب وہ چھا جائے۔  (2)

تمھارے رب نے تم کو نہیں  چھوڑا، اور نہ وہ تم سے بیزار ہوا۔(3)

اور یقیناً آخرت تمھارے لیے دنیا سے بہتر ہے۔ (4)

اور عنقریب اﷲ تجھ کو دے گا،پھر تو راضی ہو جائے گا۔ (5)

کیا اﷲ نے تم کو یتیم نہیں  پایا، پھر اُس نے تم کو ٹھکانا دیا۔ (6)

اور تم کو متلاشی پایا تو اُس نے تم کو راہ دکھائی۔ (7)

اور تم کو نادار پایا تو تم کو غنی کر دیا۔ (8)

پس تم یتیم پر سختی نہ کرو۔(9)

اور تم سائل کو نہ جھڑکو۔(10)

اور تم اپنے رب کی نعمت بیان کرو۔(11)

٭٭٭

 

 

۹۴۔ سورۃالشَّرح

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کیا ہم نے تمھارا سینہ تمھارے لیے کھول نہیں  د یا۔ (1)

اور تمھارا وہ بوجھ اُتار دیا۔ (2)

جس نے تمھاری پیٹھ جھکا دی تھی۔ (3)

اور ہم نے تمھارا مذکور بلند کیا۔ (4)

پس مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ (5)

بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔ (6)

پھر جب تم فارغ ہو جاؤ تو محنت کرو۔ (7)

اور اپنے رب کی طرف توجہ رکھو۔(8)

٭٭٭

 

 

 

۹۵۔ سورۃالتين

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے تین کی اور زیتون کی۔(1)

اور طورِسینا کی۔ (2)

اور اس امن والے شہر کی۔ (3)

ہم نے انسان کو بہترین ساخت پر پیدا کیا۔ (4)

پھر اس کو سب سے نیچے پھینک دیا۔ (5)

لیکن جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے تو ان کے لیے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔ (6)

تو اب کیا ہے جس سے تم بدلہ ملنے کو جھٹلا تے ہو۔ (7)

کیا اﷲ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں۔ (8)

٭٭٭

 

 

 

 

۹۶۔ سورۃالعلق

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔ (1)

پیدا کیا انسان کو علق سے۔ (2)

پڑھ اور تیرا رب بڑا کریم ہے۔ (3)

جس نے علم سکھایا قلم سے۔ (4)

انسان کو وہ کچھ سکھایا جو وہ جانتا نہ تھا۔ (5)

ہرگز نہیں  ،انسان سرکشی کرتا ہے۔ (6)

اس بنا پر کہ وہ اپنے کو بے نیاز دیکھتا ہے۔ (7)

بے شک تیرے رب ہی کی طرف لوٹنا ہے۔ (8)

کیا تم نے دیکھا اس شخص کو جو منع کرتا ہے۔(9)

ایک بندہ کو جب وہ نماز پڑھتا ہو۔(10)

تمھارا کیا خیال ہے، اگر وہ ہدایت پر ہو۔(11)

یا ڈر کی بات سکھاتاہو۔(12)

تمھارا کیا خیال ہے،اگر اس نے جھٹلایا اور روگردانی کی۔(13)

کیا اس نے نہیں  جانا کہ اﷲ دیکھ رہا ہے۔(14)

ہرگز نہیں ، اگر وہ باز نہ آیا تو ہم پیشانی کے بال پکڑ کر اس کو کھینچیں گے۔(15)

اس پیشانی کو جو جھوٹی، گناہ گار پیشانی ہے۔(16)

اب وہ بلا لے اپنے حامیوں کو۔(17)

ہم بھی دوزخ کے فرشتوں کو بلائیں گے۔(18)

ہرگز نہیں ، اس کی بات نہ مان اور سجدہ کر اور قریب ہو جا۔(19)

٭٭٭

 

 

 

۹۷۔ سورۃالقدْر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

ہم نے اس کو اُتارا ہے شب قدر میں۔ (1)

اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے۔ (2)

شبِ قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔(3)

فرشتے اور روح اس میں اپنے رب کی اجازت سے اُترتے ہیں ،ہر حکم لے کر۔ (4)

وہ رات سراسر سلامتی ہے،صبح نکلنے تک۔(5)

٭٭٭

 

 

 

۹۸۔ سورۃالبيِّنۃ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے انکار کیا، وہ باز آنے والے نہیں  جب تک ان کے پاس واضح دلیل نہ آ جائے۔ (1)

اﷲ کی طرف سے ایک رسول جو پاک صحیفے پڑھ کر سنائے۔ (2)

جن میں درست مضامین لکھے ہوں۔  (3)

اور جو لوگ اہل کتاب تھے وہ واضح دلیل آ جانے کے بعد ہی مختلف ہو گئے۔ (4)

حالاں کہ ان کو یہی حکم دیا گیا تھا کہ وہ اﷲ کی عبادت کریں۔ اس کے لیے دین کو خالص کر دیں ،یکسو ہو کر اور نماز قائم کریں  اور زکوٰۃ دیں ، اور یہی درست دین ہے۔ (5)

بے شک اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا وہ جہنم کی آگ میں پڑیں گے، وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے، یہ لوگ بدترین خلائق ہیں۔  (6)

جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے اچھے کام کئے ،وہ لوگ بہترین ِ خلائق ہیں۔  (7)

ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہمیشہ رہنے والے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی،ان میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔اﷲ ان سے راضی اور وہ اﷲ سے راضی،یہ اس شخص کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈرے۔(8)

٭٭٭

 

 

 

 

۹۹۔ سورۃالزلزلۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جب زمین شدت سے ہلا دی جائے گی۔ (1)

اور زمین اپنا بوجھ نکال کر باہر ڈال دے گی۔ (2)

اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوا۔ (3)

اس دن زمین اپنے حالات بیان کرے گی۔ (4)

کیوں کہ تمھارے رب کا اس کو یہی حکم ہو گا۔ (5)

اس دن لوگ الگ الگ نکلیں گے، تاکہ ان کے اعمال انھیں دکھائے جائیں۔  (6)

پس جس شخص نے ذرہ برابر نیکی کی ہو گی، وہ اس کو دیکھ لے گا۔ (7)

اور جس شخص نے ذرہ برابر بدی کی ہو گی، وہ اس کو دیکھ لے گا۔(8)

٭٭٭

 

 

۱۰۰۔ سورۃالعاديات

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے ان گھوڑوں کی جو ہانپتے ہوئے دوڑتے ہیں۔  (1)

پھر ٹاپ مارکر چنگاری نکالنے والے۔ (2)

پھر صبح کے وقت چھاپہ مارنے والے۔ (3)

پھر اس میں غبار اُڑانے والے۔ (4)

پھر اس وقت فوج میں گھس جانے والے۔(5)

بے شک انسان اپنے رب کا ناشکر ہے۔ (6)

اور وہ خود اس پر گواہ ہے۔ (7)

اور وہ مال کی محبت میں بہت شدید ہے۔ (8)

کیا وہ اس وقت کو نہیں  جانتا جب وہ قبروں سے نکالا جائے گا۔(9)

اور نکالا جائے گا جو کچھ دلوں میں ہے۔(10)

بے شک اس دن ان کا رب ان سے خوب باخبر ہو گا۔(11)

٭٭٭

 

 

 

۱۰۱۔ سورۃالقارعہ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کھڑکھڑانے والی۔ (1)

کیا ہے کھڑکھڑانے والی۔ (2)

اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ کھڑکھڑانے والی۔ (3)

جس دن لوگ پتنگوں کی طرح بکھرے ہوئے ہوں گے۔ (4)

اور پہاڑ دھنکے ہوئے رنگین اون کی طرح ہو جائیں گے۔ (5)

پھر جس شخص کا پلہ بھاری ہو گا۔ (6)

وہ دل پسند آرام میں ہو گا۔ (7)

اور جس شخص کا پلہ ہلکا ہو گا۔ (8)

تو اس کا ٹھکانا گڑھا ہے۔(9)

اور تم کیا جانو کہ وہ کیا ہے۔(10)

بھڑکتی ہوئی آگ۔(11)

٭٭٭

 

 

 

۱۰۲۔ سورۃ التكاثر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

بہتات کی حرص نے تم کو غفلت میں رکھا۔ (1)

یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پہنچے۔ (2)

ہرگز نہیں ، تم بہت جلد جان لو گے۔ (3)

پھر ہر گز نہیں ،تم بہت جلد جان لو گے۔ (4)

ہر گز نہیں ، اگر تم یقین کے ساتھ جانتے۔ (5)

کہ تم ضرور دوزخ کو دیکھو گے۔ (6)

پھر تم اس کو یقین کی آنکھ سے دیکھو گے۔ (7)

پھر اس دن یقیناً تم سے نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھ ہو گی۔(8)

٭٭٭

 

 

 

۱۰۳۔ سورۃالعصر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

قسم ہے زمانے کی۔ (1)

بے شک انسان گھاٹے میں ہے۔ (2)

مگر جو لوگ کہ ایمان لائے اور نیک عمل کیا اور انھوں نے ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کی اور انھوں نے ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کی۔(3)

٭٭٭

 

 

 

۱۰۴۔  سورۃالهُمَزۃ

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

تباہی ہے ہر طعنہ دینے والے ،عیب نکالنے والے کی۔ (1)

جس نے مال کو سمیٹا اور گن گن کر رکھا۔ (2)

وہ خیال کرتا ہے کہ اس کا مال ہمیشہ اس کے ساتھ رہے گا۔ (3)

ہرگز نہیں ، وہ پھینکا جائے گا روندنے والی جگہ میں۔  (4)

اور تم کیا جانو کہ وہ روندنے والی جگہ کیا ہے۔ (5)

اﷲ کی بھڑکائی ہوئی آگ۔ (6)

جو دلوں تک پہنچے گی۔ (7)

وہ ان پر بند کر دی جائے گی۔ (8)

اونچے اونچے ستونوں میں۔ (9)

٭٭٭

 

 

 

۱۰۵۔ سورۃالفِيل

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کیا تم نے نہیں  دیکھا کہ تمھارے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کِیا۔(1)

کیا اس نے ان کی تدبیر کو اکارت نہیں  کر دیا۔ (2)

اور ان پر چڑیاں بھیجیں جھنڈ کی جھنڈ۔ (3)

جو ان پر کنکر کی پتھریاں پھینکتے تھے۔ (4)

پھر اﷲ نے اس کو کھائے ہوئے بھس کی طرح کر دیا۔(5)

٭٭٭

 

 

۱۰۶۔ سورۃالقريش

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

اس واسطے کہ قریش مانوس ہوئے۔ (1)

جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس۔ (2)

تو ان کو چاہئے کہ وہ اس گھر کے رب کی عبادت کریں۔  (3)

جس نے ان کو بھوک میں کھانا دیا اور خوف سے ان کو امن دیا۔(4)

٭٭٭

 

 

 

۱۰۷۔ سورۃالماعون

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کیا تم نے نہیں  دیکھا اس شخص کو جو انصاف کے دن کو جھٹلا تا ہے۔ (1)

وہی ہے جو یتیم کو دھکے  دیتا ہے۔ (2)

اور مسکین کا کھانا دینے پر نہیں  ابھارتا۔ (3)

پس تباہی ہے ان نماز پڑھنے والوں کے لیے۔ (4)

جو اپنی نماز سے غافل ہیں۔  (5)

وہ جو دکھلاوا کرتے ہیں۔  (6)

اور معمولی ضرورت کی چیزیں بھی نہیں  دیتے۔(7)

٭٭٭

 

 

۱۰۸۔ سورۃالكوثر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

ہم نے تم کو کوثر دے دیا۔ (1)

پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو۔ (2)

بے شک تمھارا دشمن ہی بے نام و نشان ہے۔(3)

٭٭٭

 

 

۱۰۹۔ سورۃالكافرون

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کہو کے اے منکرو، (1)

میں ان کی عبادت نہیں  کروں گا جن کی عبادت تم کرتے ہو۔ (2)

اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں۔  (3)

اور میں ان کی عبادت کرنے والا نہیں  جن کی عبادت تم نے کی ہے۔ (4)

اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں۔ (5)

تمھارے لئے تمھارا دین، اور میرے لیے میرا دین۔(6)

٭٭٭

 

 

۱۱۰۔ سورۃالنصر

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

جب اﷲ کی مدد آ جائے اور فتح۔ (1)

اور تم دیکھو گے کہ لوگ خدا کے دین میں داخل ہو رہے ہیں فوج در فوج۔ (2)

تو اپنے رب کی تسبیح کرو اس کی حمد کے ساتھ اور اس سے بخشش مانگو،بے شک وہ بہت معاف کرنے والا ہے۔(3)

٭٭٭

 

 

 

۱۱۱۔ سورۃالمَسَد/ لہب

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

ابولہب کے ہاتھ ٹوٹ جائیں  اور وہ برباد ہو جائے۔ (1)

نہ اس کا مال اس کے کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا۔ (2)

وہ عنقریب بھڑکتی ہوئی آگ میں پڑے گا۔ (3)

اور اس کی بیوی بھی جو ایندھن لیے پھرتی ہے سر پر۔ (4)

اس کی گردن میں رسی ہے بٹی ہوئی۔(5)

٭٭٭

 

 

 

۱۱۲۔ سورۃالإخلاص

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کہو، وہ اﷲ ایک ہے۔ (1)

اﷲ بے نیاز ہے۔ (2)

نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد۔ (3)

اور کوئی اس کے برابر کا نہیں۔ (4)

٭٭٭

 

 

 

۱۱۳۔ سورۃالفَلَق

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کہو، میں پناہ مانگتا ہوں صبح کے رب کی۔ (1)

ہر چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی۔ (2)

اور تاریکی کے شر سے جب کہ وہ چھا جائے۔ (3)

اور گر ہوں میں پھونک مارنے والوں کے شر سے۔ (4)

اور حاسد کے شر سے، جب کہ وہ حسد کرے۔(5)

٭٭٭

 

 

 

۱۱۴۔سورۃالناس

 

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

 

کہو، میں پناہ مانگتا ہوں لوگوں کے رب کی۔ (1)

لوگوں کے بادشاہ کی۔ (2)

لوگوں کے معبود کی۔ (3)

اس کے شر سے جو وسوسہ ڈالے اور چھپ جائے۔ (4)

جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہے۔ (5)

جن میں سے، اور انسان میں سے۔(6)

٭٭٭

تشکر: قرآن ہب ڈاٹ نیٹ جن سے فائل کا حصول ہوا

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید