FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

انمول موتی

 

 

 

 

مرتب

                   عبدالرزاق واحدی

 

 

 

یہ دنیا در اصل دار الامتحان ہے۔ یہاں جو کچھ ہو چکا ہے، ہو رہا ہے اور ہو گا، وہ مشیت الٰہی کے علاوہ بہت کچھ تدابیرِ انسان پر بھی مشتمل ہے۔ دنیا ازل سے لحظہ بہ لحظہ بدلتی آئی ہے اور امید کی جا سکتی ہے کہ یہ بدلتی ہی رہے گی مگر علم و عرفان کے وہ موتی اور ہدایت کے جو چراغ ہم کو اکابرین نے دیئے وہ تا قیامت زندگی کی کٹھن اور تاریک راہوں میں متلاشیان حق کو راہ راست دکھاتے رہیں گے۔

یہ ایک مسلّم حقیقت ہے کہ مشاہیر اور خصوصاً مسلمان بزرگوں کے تجربات و مشاہدات پر مبنی حکمت آمیز اور پر معانی اقوالِ زرّیں انسانی سیرت و کردار پر نہایت مثبت اور خوشگوار اثرات مرتب کرتے ہیں۔ ان سے جہاں مومن کا ایمان تازہ ہوتا ہے وہاں علم و عرفان کو بھی مہمیز لگتی ہے۔

ہمارے معاشرے کے ہر فرد کے لیے اس کتاب کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔ تاکہ ہم اپنی دانش گُمِ گشتہ کو نہ صرف محفوظ کریں بلکہ آنے والی نئی نسلوں کے لیے بھی محفوظ کرنے کا انتظام کریں۔

اس کتاب میں مسلم مفکرین کے اقوال درج کیے ہیں۔ کوشش کی گئی ہے کہ غلطی سے بچا جا سکے خدانخواستہ اگر آپ کی نظر سے کوئی غلطی گزرے تو مطلع ضرور کیجئے گا۔

عبدالرزاق واحدی

اپنی رائے کا اظہار ضرور کیجئے۔

ای میل abdulrazzaqwahidi@gmail.com

razafsana@yahoo.com

http://www.facebook.com/urdubook

 

 

 

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم

٭     اخلاق کا اچھا ہونا محبتِ الٰہی کی دلیل ہے اور بد اخلاقی بغضِ الٰہی کی دلیل ہے۔

حضرت علی مرتضیٰؑ

٭     بُرا کام لوگوں کے سامنے کرنا مناسب نہیں۔ اسے لوگوں سے چھپ کر بھی نہ کرنا چاہیے۔

حضرت سیدہ فاطمۃالزہراؑ

٭     عورت کی خوبی دو باتوں سے ہے۔ ایک اسے کوئی نامحرم نہ دیکھے اور دوسرا کہ وہ کسی نامحرم کو نہ دیکھے۔

حضرت امام حسنؑ

٭     دانائیوں میں اعلیٰ درجہ کی دانائی تقویٰ ہے۔

حضرت امام حسینؑ

٭     ذلیل وہی ہے جو بخیل ہے۔

حضرت امام زین العابدینؑ

٭     مشورہ دینے والے کا حق یہ ہے کہ اگر جانتے ہو اور علم رکھتے ہو تب تو اس کی درست معنوں میں راہنمائی کرو اور اگر علم نہیں رکھتے ہو تو اس کو اس شخص کے پاس بھیج دو جو اس مسئلہ کا علم رکھتا ہو۔

حضرت امام باقرؑ

٭     لوگوں سے اپنی حاجت طلب کرنا اپنی عزت اور حیا کو کھونا ہے بلکہ عزت اس میں ہے کہ جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیازی اختیار کی جائے۔

حضرت امام جعفر صادقؑ

٭     توبہ کرنا آسان ہے مگر گناہ کو ترک کرنا نہایت مشکل ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     خاموشی بہت بڑی حکمت ہے۔

حضرت ابو بکر صدیق ؓ

٭     عاجز ترین شخص وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     جو شخص اپنا راز چھپاتا ہے وہ اپنا اختیار اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے۔

حضرت عثمان غنی ؓ

٭     خاموشی غصے کا بہترین علاج ہے۔

حضرت علی المرتضیٰ ؑ

٭     انسان کی قابلیت اس کی زبان کے نیچے پوشیدہ ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     دنیا کے مرید بہت ہیں اور آخرت کے کم اور اللہ تعالیٰ کے سچے ارادت مند تو بہت ہی کم ہیں۔

حضرت جنید بغدادیؒ

٭     میں نے کتاب خدا کو دائیں ہاتھ میں لیا اور طریقۂ رسولؐ کو بائیں ہاتھ میں۔ ان دونوں کی روشنی سے انسان نہ شبے کی غار میں پڑتا ہے نہ بدعت کی تاریکی میں۔

حضرت ابو الحسن خرقانی ؒ

٭     آرام تنہائی میں ہے اور بچاؤ خاموشی میں۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     اللہ تعالیٰ کی محبت یہ ہے کہ دنیا اور آخرت ہر دو کو دوست نہ رکھے۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     لوگوں کی نیکیوں کو ظاہر کرنا چاہیے اور برائیوں سے چشم پوشی لازم ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     دنیا کی محبت ہر خطاء کی جڑ ہے۔

حضرت ابو بکر صدیق ؓ

٭     آنکھ دل کا دروازہ ہے اس کی حفاظت کرو کہ تمام آفات اسی راہ سے داخل ہوتی ہیں۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     ایمان کے بعد بڑی نعمت نیک عورت ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     کشادہ روئی سے پیش آنا سب سے پہلی نیکی ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     جو کوئی اللہ تعالیٰ سے انسرکھتا ہے اسے خلق سے وحشت ہو جاتی ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازی ؒ

٭     عاقل کی دنیا طلبی، جاہل کے ترک دنیا سے بہتر ہے۔

حضرت سہل تستری ؒ

٭     جہل سے بڑھ کر کوئی گناہ نہیں ہے۔

حضرت محمد حکیم ترمذی ؒ

٭     آزاد وہ ہے جسے طمع غلام نہ بنائے۔

حضرت ابن عطاء ؒ

٭     جس کی توبہ عمل کے مطابق ہو۔ وہ توبہ مقبول ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؓ

٭     جب عالم زاہد نہ ہو تو وہ اپنے زمانہ والوں پر عذاب ہے۔

حضرت جنید بغدادیؒ

٭     میں نے تصرف قیل و قال اور جنگ و جدال سے نہیں بلکہ بھوک اور بے خوابی سے پایا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     شرک کے بعد بد تر گناہ مخلوق خدا کو تکلیف پہنچانا ہے اور ایمان کے بعد افضل ترین نیکی مخلوق خدا کو راحت پہنچانا ہے

حضرت ابوبکر صدیق ؓ

٭     اگر تم مجھے سیدھی راہ پر چلتا دیکھو تو میری پیروی کرو اور اگر دیکھو کہ میں ٹیڑھا ہو گیا ہوں تو مجھے سیدھا کر دو۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     انسان کا اسراف اس کا نام ہے کہ جیسی اس کی طبیعت چاہے کھائے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     جب آدمی کا خلق اچھا ہو تو کلام لطیف ہو جاتا ہے۔

حضرت ابو الحسن خرقانی ؒ

٭     نماز اور روزہ بڑی چیزیں ہیں مگر حسد اور غرور کو دل سے دور کرنا ان سے بہتر ہے۔

حضرت بایزید بسطامی ؒ

٭     کوئی گناہ اتنا ضرر نہیں پہنچاتا جتنا دوسرے مسلمان کی بے عزتی کرنا اور اسے حقیر و خوار سمجھنا۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     فسق و فجور سے بچنا۔ تاوقتیکہ نظر کی حفاظت نہ کی جائے۔ دشوار ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازی ؒ

٭     معصیت خوش خلقی کے مقابلہ میں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

حضرت سہل تستری ؒ

٭     زہد چار اشیاء میں ہے۔ اول کھانے میں کہ آخر اس کا نتیجہ پائخانہ ہے۔ دوسرے لباس میں کہ آخر اس کے لیے پھٹنا ہے۔ تیسرے بھائیوں میں کہ آخر ان میں جدائی ہو گی اور چوتھے دنیا میں جو آخر کو فنا ہونے والی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     اے عالم! اپنے علم کو دنیا داروں کے پاس اٹھنے بیٹھنے سے ضائع نہ کر۔

حضرت جنید بغدادی ؒ

٭     طالب حق کے لئے اکیلا رہنا زہر ہے۔

حضرت ابو الحسن خرقانی ؒ

٭     جو شخص جوان مردوں کی محبت میں داخل ہوا وہ خدا کی صحبت میں داخل ہوا۔

حضرت بایزید بسطامی ؒ

٭     حیات علم میں ہے۔ راحت معرفت میں اور ذوق ذکر میں۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     جو کچھ خدا نے حکم دیا ہے اس کی تعمیل کرنے اور جن کاموں کو خدائے برتر نے منع فرمایا ہے ان سے باز رہنے کا نام تقویٰ ہے

حضرت یحییٰ معاذ الرازی ؒ

٭     مالدار کے ساتھ تکبر کرنا عاجزوں کے ساتھ عجز کرنے کے مترادف ہے۔

حضرت سہل تستری ؒ

٭     حق تعالیٰ کے سوا کسی دوسری شے سے دل کو اطمینان دینا داخل حرام ہے۔ ایسے شخص کو یقین کی بو بھی نصیب نہ ہو گی۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     کسی روز علم کا کوئی باب حاصل کرنا دن بھر سو رکعت نماز پڑھنے سے کہیں بہتر ہے۔

حضرت ابو بکر صدیق ؓ

٭     یاد رکھو کہ جہاد کو ترک نہ کرنا۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     قوت فی العمل یہ ہے کہ آج کے کام کل پر نہ اٹھا رکھے جائیں۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     انسان کی بزرگی تھوڑا بولنے اور اس کی فضیلت کثرت تحمل سے ظاہر ہوتی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     قولِ بے عمل اور عمل بے اخلاص ناقابل قبول ہے۔

حضرت جنید بغدادی ؒ

٭     خدا اپنے بندوں سے دو علم چاہتا ہے ایک یہ کہ وہ اپنی عبودیت کو جانیں۔ دوسرا خدا کی ربوبیت کو پہچانیں۔

حضرت ابولحسن خرقانی ؒ

٭     جوانمردی یہ ہے کہ اگر حق تعالیٰ ایک سو انعام دوسرے کو دے اور اس کو صرف ایک۔ تو وہ ایک بھی دوسرے کے حوالے کر دے۔

حضرت بایزید بسطامی ؒ

٭     علم و فن کی تحصیل سے انسان معزز اور نامدار ہوتا ہے۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     تمسخر اکثر قطع دوستی، دل شکنی اور دشمنی کا باعث ہوتا ہے۔ اس سے دل میں حسد پیدا ہوتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ایک دوسرے کی خوشامد نہ کرو۔ ایسا ہے جیسا کسی کو ذبح کرنا۔

حضرت ابوبکر صدیق ؓ

٭     جب کوئی قوم جہاد فی سبیل اللہ کو ترک کر دیتی ہے تو وہ ذلیل ہو جاتی ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     توبۃ النصوح کا مطلب یہ ہے کہ برے فعل سے اس طرح کی توبہ کی جائے کہ پھر اس کو نہ کرے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     انسان کے چہرہ کا حسن خدا تعالیٰ کی عمدہ عنایت ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازی ؒ

٭     اگر تو حق تعالیٰ سے راضی ہے تو یہ نشانی ہے اس بات کی کہ وہ تجھ سے راضی ہے۔

حضرت سہل تستری ؒ

٭     خدا کے سوا کوئی مدد گار نہیں، رسول کے سواکوئی رہبر نہیں اور کوئی توشہ نہیں مگر تقویٰ، کوئی عمل نہیں مگر صبر ان تین چیزوں پر۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     عمل صالح وہ ہے جس پر لوگوں کی ثناء کی امید نہ رکھی جائے۔

حضرت جنید بغدادی ؒ

٭     سب راہ بند ہیں سوائے محمدؐ کے طریقے کے۔ جو اس پر چلے منزل کو واصل ہو جاتا ہے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     عالم وہ ہے جسے اپنا علم ہو۔ نہ کہ وہ جو اور چیزوں کا علم رکھتا ہو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جب کوئی شخص حصول علم کے لیے نکلتا ہے تو فرشتے اس کی راہ میں اپنے بازو اور پر پھیلاتے ہیں۔

حضرت ابو بکر صدیقؓ

٭     ماں باپ کی خوشنودی دنیا میں موجب دولت اور عاقبت میں باعث نجات ہے۔

حضرت عمر فاروقؓ

٭     خشوع و خضوع کا تعلق دل سے ہے نہ کہ ظاہری حرکات سے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     کارخانۂ قدرت میں فکر کرنا بھی عبادت ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     حق کو پہچاننے سے انسان اطمینان پاتا ہے۔

حضرت امام غزالیؒ

٭     بعض لوگ توکل کے معنیٰ یہ لیتے ہیں کہ حصول معاش کی کوشش اور تدبیر نہ کریں۔ مگر یہ خیال جاہلوں کا ہے کیونکہ شریعت میں یہ سراسر حرام ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازی ؒ

٭     نیک اعمال سے نیک گمان پیدا ہوتا ہے۔

حضرت سہل تستری ؒ

٭     صبر کرنا تنگی میں کشائش کا انتظار کرنا ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     جس عمل میں تجھے حلاوت نہ آئے تو سمجھ لے کہ تو نے وہ عمل کیا ہی نہیں۔

حضرت جنید بغدادی ؒ

٭     مرد سیرت سے ہے نہ کہ صورت سے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     سادگی ایمان کی علامت ہے۔

حضرت ابو بکر صدیقؓ

٭     پاک نفس شہرت میں عورتوں سے بھی زیادہ شرماتا ہے۔

حضرت عمر فاروقؓ

٭     مقدمات کا تصفیہ جلد کرنا چاہیے تاکہ مدعی دیر کے سبب سے کہیں اپنے دعویٰ سے مجبوراً دست بردار نہ ہو جائے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     دوسروں کے حال پر غور کرنے سے نصیحت ملتی ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     انسان کو اپنے خیال و اعمال میں خدا اور اس کے احکام کو یاد رکھنے سے لذت حاصل ہوتی ہے۔

حضرت امام غزالیؒ

٭     عاقل وہ ہے جو اپنے آپ کو ملامت کرے اور خدا تعالیٰ کی عبادت و اطاعت میں مشغول رہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     ولی یعنی خدا کا دوست منافقت نہیں کرتا۔ جس کا ظاہر کچھ اور باطن کچھ اور ہو اس کے دوست کم ہوتے ہیں۔

حضرت سہل تستریؒ

٭     ایام وفا میں جفا کا ذکر بھی جفا ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     مصیبتوں کو چھپاؤ۔ اس سے قرب حق نصیب ہو گا۔

حضرت ابوالحسن خرقانیؒ

٭     دین کو شیطان سے بڑھ کر دو اشخاص سے زیادہ فتنہ کا اندیشہ ہے۔ ایسے عالم سے جو زاہد نہ ہو اور ایسے زاہد سے جو عالم نہ ہو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     زیادہ نہ ہنسا کرو۔ زیادہ ہنسنے سے دل مردہ ہو جاتا ہے۔

حضرت ابوبکر صدیقؓ

٭     جب عقل کامل ہو جاتی ہے تو بولنا کم ہو جاتا ہے۔

حضرت عمر فاروقؓ

٭     احمق کی دوستی سے احتراز لازم ہے کیونکہ اگر وہ بھلائی بھی کرنا چاہتا ہے تو اس سے برائی سرزد ہو جاتی ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     برائیوں سے پرہیز کرنا نیکیاں کمانے سے بہتر ہے۔

حضرت جنید بغدادیؒ

٭     آزادی حاصل نہیں ہو سکتی جب تک کہ عبودیت پوری نہ کی جائے۔

حضرت ابوالحسن خرقانیؒ

٭     علماء کہتے ہیں کہ ہم وارث رسولؐ ہیں لیکن در حقیقت ہم فقراء وارث رسولؐ ہیں کیونکہ حضورؐ نے فقر اختیار کیا۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     جس کو اللہ تعالیٰ برگزیدہ کرتا ہے۔ ایک فرعون کو اس پر مقرر کرتا ہے تا کہ اسے رنج پہنچائے۔

حضرت امام غزالیؒ

٭     احمق وہ ہے کہ وہ نفس پرست ہو اور خدائے برتر سے غافل۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     جو شخص عبرت قبول نہیں کرتا وہ معائنہ سے بھی نصیحت نہیں حاصل کرتا اور جو شخص عبرت پذیر ہونے والا ہے۔ وہ معائنہ ہی کے سبب نصیحت سے بے پرواہ ہو جاتا ہے۔

حضرت سہل تستریؒ

٭     جو شخص اپنے نفس کا مالک ہوا، معزز ہوا۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     ایمان اصل ہے اور اعمال فرع۔ لہٰذا ایمان میں شرکت سے اور اعمال میں معصیت سے بچو۔

حضرت جنید بغدادیؒ

٭     علماء کا تمام علم دو حرفوں میں محدود ہے۔ عقیدے کی درستی اور خدمت میں صرف حق کا لحاظ۔

حضرت ابوالحسن خرقانیؒ

٭     صبح سویرے عالم علم کی اور زاہد زہد کی زیادتی طلب کرتا ہے اور میں اس فکر میں ہوتا ہوں کہ مسلمان بھائی کے دل میں کوئی خوشی پہنچاؤں۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     ذکر خدا کثرتِ عدد سے نہیں بلکہ حضورِ بے غفلت سے ہے۔

حضرت امام غزالیؒ

٭     برے کاموں سے بچنے کے لیے صفائی دل ضروری ہے اور صفائی دل کے لیے باطنی تقویٰ ضروری ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     سب سے بلند تقویٰ تواضع ہے۔

حضرت سہل تستریؒ

٭     بزرگ ترین مقامات یہ ہے کہ بری خو کو نیک خوئی سے بدل ڈالو۔

حضرت جنید بغدادیؒ

٭     خدا کبھی اہل ہمت کو سزا نہیں دیتا اگرچہ اس سے خطا سرزد ہو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     رونا دل کو روشن کرتا ہے۔

حضرت عمر فاروقؓ

٭     ایمان کا مطلب یہ ہے کہ خدائے واحد کو دل سے پہچانے اور زبان سے اس کا اقرار کرے اور حکم شرع پر عمل کرے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     اگرچہ کوئی قدر شناس نہ ملے تو اپنی نیکی کو بند نہ کر۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     جب تک سطح زمین پر ایک شخص بھی ایسا رہے کہ جس کا تیرے دل میں خوف نہ ہو۔ یا اس سے کسی قسم کی توقع ہو۔ اس وقت تک تیرا ایمان کامل نہیں ہوا۔

حضرت ابو الحسن خرقانیؒ

٭     تھوڑی سی تفہیم بہت سے علم اور عبادت اور زہد سے بہت بہتر ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     اگر فرعون بھوکا ہوتا تو ’’انا ربکم الا علیٰ‘‘ ہر گز نہ کہتا۔

حضرت امام غزالیؒ

٭     اپنے آپ کو عظمت اور دوسروں کو حقارت کی نظر سے دیکھنے کا نام عُجب ہے۔ نیک نصیحت کے ماننے کی طرف طبیعت کا مائل نہ ہونا اور اپنی باتوں کی تردید سے رنجیدہ ہونا کبر ہے۔ عُجب و کبر اور فخر نہایت مہلک بیماریاں ہیں۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     پناہ مانگتا ہوں اس زاہد سے جو اپنے معدے کو دولت مندوں کے کھانے سے خراب کرے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اللہ کی رضا باپ کی رضا میں ہے اور اللہ کا غصہ باپ کے غصے میں ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     شُبہ کے ساتھ کمانا۔ مانگنے سے بد تر ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     عقیدہ میں شک رکھنا شرک کے برابر ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     مومن کے لیے دنیا دارِ ریاضت اور آخرت دار رحمت ہے۔

حضرت جنید بغدادیؒ

٭     جب محبت کامل ہو جاتی ہے تو ادب کی شرط گر جاتی ہے۔

حضرت ابو الحسن خرقانیؒ

٭     جب تک تم دنیا کے طالب رہو گے وہ تم پر غالب رہے گی۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     اللہ تعالیٰ کے پہچاننے کی یہی نشانی ہے کہ خلق سے بھاگے اور ادنیٰ بات جو عارف کو ضروری ہے وہ یہ ہے کہ ملک و مال سے مکمل پرہیز کرے۔

حضرت سہل تستریؒ

٭     اللہ تعالیٰ نے مومن کے دل سے زیادہ عزیز اور کوئی چیز نہیں بنائی۔

حضرت امام غزالیؒ

٭     دوست جو صرف تمہاری اچھی حالت کا دوست ہو اور آڑے وقت کام نہ آئے اس سے بچنا چاہیے کیونکہ وہ سب سے بڑا دشمن ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     قابلِ محبت بہت کم لوگ ہیں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     تمہارا ہمسایہ اگر تم سے مدد چاہے تو اس کی مدد کرو اور اگر قرض مانگے تو اسے قرض دو۔

حضرت عمر فاروقؓ

٭     انسان کی سب آرزوئیں پوری ہونے والی نہیں۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     بے موقع حیا بھی باعث محرومی ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     عاقل وہ ہے جو خیر اور شر میں تمیز کرے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     مرد ان تین صفات کے بغیر حکیم نہیں ہوتا۔ اول یہ کہ نصیحت حاصل کرنے کے لیے امیر لوگوں کو دیکھے نہ کہ حسد سے۔ دوئم عورتوں کو شفقت کی نظر سے دیکھے نہ کہ شہوت سے اور سوئم درویشوں کو تواضع کی نظر سے دیکھے نہ کہ غرور و کبر کی وجہ سے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     مومن اپنے اہل و عیال کو اللہ پر چھوڑ تا ہے اور منافق اپنے درہم و دنیا پر۔

حضرت ابوالحسن خرقانی

٭     جب تم دنیا سے منہ پھیر لو گے تو وہ تمہارے تحت ہو جائے گی۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     اگر کوئی عالم اپنی خوبیاں بتائے تو وہ پانی کا نالا ہے اور اگر خاموش ہے تو بحر پُر دُر ہے۔

حضرت امام غزالیؒ

٭     اپنے تئیں بڑا جاننا برا ہے۔ حقیقت میں یہ خدائے پاک کے ساتھ خصومت ہے۔ کیونکہ در اصل بڑائی اسی کو سزاوار ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     انصاف کی ایک گھڑی سالوں کی عبادت سے بہتر ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     کسی مسلمان کو یہ زیبا نہیں کہ تلاش رزق میں بیٹھ جائے اور دعا کرے کہ اے خدا! مجھے رزق دے۔ کیونکہ تمہیں معلوم ہے کہ آسمان سے چاندی اور سونا نہیں برستا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     صدق دل کے ساتھ سو رہنا اس نماز سے کہیں اچھا ہے جو شک کے ساتھ ادا کی جائے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     عبادت بلا توبہ درست نہیں ہوتی۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے توبہ کو عبادت پر مقدم کیا ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     مسلمان کے تم پر تین حق ہیں۔ اول: اگر فائدہ نہیں پہنچا سکتے تو نقصان مت پہنچاؤ۔ دوم: اگر خوش نہیں کر سکتے تو رنجیدہ مت کرو۔ سوم: اگر اس کے بارے میں اچھی بات نہیں کر سکتے تو بری بات مت کہو۔

حضرت ابو الحسن خرقانی ؒ

٭     علوئے ہمت درکار ہے۔ کیونکہ بلند ارادے سے ہر چیز حاصل ہو سکتی ہے الّا خداوندی۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     اگر تم اپنی عبادات اور ثواب کا کل انتظار کرو تو وہ عبادت اور خدمت نہیں کیونکہ سچے کا اجر حال ہی میں حاصل ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اپنے کسی بھائی کو مشکل میں دیکھ کر خوش مت ہو ممکن ہے اللہ اسے مشکل سے نکال کر تمہیں مشکل میں ڈال دے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     میں کسی چیز کو نہیں دیکھتا۔ مگر اس کے ساتھ اللہ کو دیکھتا ہوں۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     دروغ گو کو مروت نہیں ہوتی اور حاسد کو راحت نہیں ہوتی۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     جو عابد محض جنت کا لطف اٹھانے کے لیے عبادت کرتا ہے وہ صاحب غرض ہے اور جو شخص دوزخ کے خوف اور جنت کی امید پر عبادت کرتا ہے وہ در اصل شکم پرست وزن پرست ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     روپے پیسے بچھو ہیں جب تک ان کا منتر یاد نہ ہو ہاتھ مت ڈالو ورنہ زہر سے ہلاک ہو جاؤ گے اور منتر یہ ہے کہ ان کا دخل حلال سے ہو اور خرچ حق سے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     مومن جس قدر بوڑھا ہوتا ہے اس کا ایمان اتنا ہی طاقت ور ہوتا ہے۔

حضرت ابو الحسن خرقانی ؒ

٭     امام وہ ہے جو دنیا کی ہر روش کا تجربہ حاصل کر چکا ہو۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     حق سے دور وہ شخص ہے جو دوسروں کا بوجھ اٹھائے اور حق سے نزدیک وہ شخص ہے جو دوسروں کا بوجھ اٹھائے اور خوش خوئی کی عادت رکھے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اپنے ہمسائے کی اجازت کے بغیر اپنی عمارت اونچی نہ کرو تا کہ اس کی ہوا نہ رُکے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     بزرگ بننے سے پہلے علم حاصل کرو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     گناہوں سے نادم ہونا بھی گناہوں سے معافی مانگنا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     پانچ آدمیوں کی صحبت سے دور رہنا چاہیے۔ اول: جھوٹے سے جو ہمیشہ تم کو دھوکے میں رکھے گا۔ دوم: احمق سے جو تمہیں فائدہ پہنچانے کی کوشش میں ضرر پہنچائے گا۔ سوم: بخیل سے جو اپنے تھوڑے نفع کی خاطر تیرا نقصان کرے گا۔ چہارم: بد عمل سے جو تمہیں ایک نوالے پر بیچ ڈالے گا اور پنجم: بزدل سے جو آڑے وقت میں تم کو ہلاکت میں چھوڑ جائے گا۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     علمِ دین وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کا خوف زیادہ کرے۔ ذاتی برائیوں سے واقف کرے۔ خدا کی عبادت کا شوق دل میں پیدا کرے دنیا کی طرف سے ہٹائے۔ دین کی طرف لگائے اور برے افعال سے بچائے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     زیادہ کھانے سے نفس قوی ہوتا ہے اور عبادت الٰہی میں کمی واقع ہوتی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     جو شخص اپنے نفس کا اچھی طرح سے معلم نہیں ہو سکتا وہ دوسروں کا کیسے ہو گا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اپنی ہنڈیا کے بگھار سے اپنے ہمسائے کو ایذا مت دو۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     جو شخص اپنے آپ کو عالم کہے وہ جاہل ہے اور جو اپنے آپ کو جنتی بتائے وہ جہنمی ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     گناہوں پر نادم ہونا ان کو مٹا دیتا ہے اور نیکیوں پر مغرور ہونا ان کو برباد کر دیتا ہے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     علم سے زیادہ مفید یہ ہے کہ اس پر عمل کرو اور سب سے اچھا عمل وہ ہے جو تم پر فرض ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     تصوف کیا ہے ؟ آسائش کے دروازے کو اپنے اوپر بند کرنا اور دوسروں کی آسائش کے درپے ہو کر خود محنت و مشقت اٹھاتے رہنا۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     صبح سویرے اٹھنا چاہیے اور سب سے پہلے جو خیال دل میں آئے یا زبان سے نکلے۔ وہ خدائے پاک کا ذکر ہونا چاہیے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     خوف و رجا ایمان کے دو رکن ہیں۔ جو شخص ان کو ترک کرے اس کا ایمان کمزور ہو جاتا ہے۔ عبادت بغیر خوف و رجا کے کامل نہیں ہوتی اور خوف و رجا بغیر عبادت کے حاصل نہیں ہوتا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ایمان کا کمال حُسنِ خلق ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     جب عالِم کو لغزش ہوتا ہے تو اس سے ایک عَالَم لغزش میں پڑ جاتا ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     مشورہ و باعث تقویت ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     جو خدا سے واقف ہو جاتا ہے وہ مخلوق کے سامنے متواضع ہو جاتا ہے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     سب مجتہدوں کی عبادت تین چیزوں سے باہر نہیں ہے۔ طاقت تن، ذکرِ تن اور فکرِ دل۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     اگر کوئی تم پر احسان کرے تو پہلے حق کا شکر ادا کرو۔ پھر اس کا کیونکہ خدا نے ہی اسے تم پر مہربان کیا۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     عالم کو بُردبار، حلیم الطبع اور صاحب وقار ہونا چاہیے۔ تمسخر اور مزاح سے بچنا چاہیے۔ جو بات معلوم نہ ہو۔ اس کے اظہار میں شرم نہ چاہیے اور با عمل ہونا چاہیے کیونکہ بلا عمل کے دوسروں پر کوئی خاطر خواہ اثر نہیں پڑ سکتا۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     جو سوچے بغیر بات کرے پشیمان ہوتا ہے۔ جو سوچنے کے بعد کہے۔ سلامت رہتا ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     شروع کرنا تیرا کام ہے اور تکمیل کرنا خدا کا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     انسانوں میں سب سے اچھا وہ انسان ہے جو اخلاق میں سب سے اچھا ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     خدا اس شخص پر رحمت فرمائے جو میرے عیوب سے مجھے آگاہ کرتا ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     شکرِ نعمت حصولِ نعمت کا باعث اور ناشکری حصولِ زحمت کا باعث ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     فاجر سے صحبت مت رکھ کہ تجھ پر فجور غالب آ جائے گا۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     دنیا میں اس سے زیادہ سخت چیز کوئی نہیں کہ تمہاری کسی کے ساتھ دشمنی ہو۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     سچا عابد وہ ہے اور سچا عامل وہ ہے جو تیغِ جہد سے تمام مرادوں کا سر کاٹ لے اور اس کی تمام شہوات و تمنائیں، محبت حق میں فنا ہو جائیں اور جو اللہ تعالیٰ کی آرزو ہو وہی اس کی آرزو ہو۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     وقت کی حفاظت کا سب سے بہتر طریق یہ ہے کہ ہر وقت کے لیے ایک خاص کام مقرر ہو اور اس کے خلاف نہ ہو۔ اس طرح التزام کرنے سے وقت کی برکت معلوم ہوتی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     خدا اس بندے کو پسندیدہ نظر سے نہیں دیکھتا جو اپنے بھائیوں کے مقابلے میں ترش رُو ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     جو شخص جس چیز کا خواہاں ہوتا ہے وہ اس کی دھن میں ہر وقت لگا رہتا ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     کسی دوسرے کے گرنے پر خوشی مت کرو۔ کیا معلوم کل کو تیرے ساتھ کیا ہو گا۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     جو شخص چاہے کہ اس کی عزت بلا ذات اور قبیلہ کے ہو اور ہیبت بلا حکومت ہو۔ اس سے کہہ دو کہ گناہوں کو چھوڑ دے اور اطاعت اختیار کرے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     ایک ہدایت یافتہ دانا کی دوستی میرے نزدیک بہتر ہے۔ اس سے کہ ستر سال بغیر ایسی دوستی کے عبادت کی جائے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     خالق کا مُقرب وہی بنتا ہے جو مخلوق پر شفقت کرتا ہے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     زندگی بسر کرو۔ لوگوں کے ساتھ خاطر و مدارت سے، رسول پاکؐ کے ساتھ متابعت و فراست سے اور خدا تعالیٰ کے ساتھ پاکی و صفائی سے، کیونکہ وہ پاک اور صاف لوگوں کو پسند کرتا ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     انبیاء کا آغاز اولیاء کا انجام ہے اور انبیاء کے انجام کی انتہا نہیں۔

حضرت امام غزالی ؒ

٭     تین چیزیں خباثت قلب کو ظاہر کرتی ہیں۔ اول: حسد۔ دوم: ریاء اور سوم:عُجب۔ عقل مند کو ان سے بچنا چاہیے۔ جو شخص ان سے محفوظ رہے گا وہ دوسری تکالیف سے محفوظ رہے گا۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     محبت کی علامت یہ ہے کہ نیکی سے نہ بڑھے اور برائی سے نہ گھٹے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     اگر تو نے اللہ بھی با آواز بلند کہا تو اس کی بھی باز پرس تجھ سے ہو گی کہ خالصتاً کہا ہے یا ریاء سے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     اپنے خدا کے ساتھ آشنا بنو کیونکہ مسافر جب ایسے شہر میں پہنچے جہاں اس کا کوئی آشنا ہو تو اس کا دل قوی ہوتا ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     کسی نے دریافت کیا کہ متکبر کون ہے۔ فرمایا کہ جو شخص تمام عالم میں اپنے سے زیادہ کوئی اور چیز خبیث دیکھے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     دنیا خواب ہے اور آخرت بیداری۔ اگر انسان خواب میں روئے تو بیداری میں ہنستا ہے۔ پس تم دنیا میں خوف الٰہی سے رونا شروع اور اختیار کرو تا کہ آخرت میں ہنسو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ہر گناہ کی توبہ ہے۔ لیکن بد اخلاقی کی توبہ نہیں۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     اے اللہ ! تو مجھے بہت دنیا نہ دے کیونکہ شاید میں سرکش ہو جاؤں اور نہ بہت تھوڑی۔ کیونکہ شاید میں تجھے بھول جاؤں۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     ادب بہترین کمالات اور خیرات افضل ترین عبادت ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     بہت سے ایسے گناہ ہیں جن کی وجہ سے بندہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک ہو جاتا ہے اور بہت سی عبادات ایسی بھی ہیں جن کی وجہ سے بندہ اللہ تعالیٰ سے دور ہو جاتا ہے۔ کیونکہ مطیع مغرور گناہ گار ہوتا ہے اور گناہ گار نادم ہوتا ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     اگر تو خالق کے ساتھ ہو تو اس کا بندہ ہے اور اگر مخلوق کے ساتھ ہے تو مخلوق کا بندہ۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     خدا کی دوستی اس شخص کے دل میں داخل نہیں ہو سکتی جو لوگوں پر مہربان نہ ہو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     میں نے چار چیزوں کو دنیا میں ڈھونڈا اور نہ پایا۔ اول:عالمِ بے طمع۔ دوم: یارِ موافق۔ سوم: طاعتِ بے ریاء اور چہارم: لقمۂ حلال۔ (حضرت بایزید بسطامیؒ)

٭     ہر کام کا درمیانی حصہ سب سے بہتر ہوتا ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     تھوڑا اور کافی ہونا بہ نسبت اس کے بہتر ہے کہ زیادہ ہو اور گمراہی میں مبتلا کرے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     سخاوت کے ساتھ احسان رکھنا نہایت کمینگی ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     حقیقت صابر نزول بلا کے وقت ظاہر ہوتی ہے۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     تقویٰ یہ ہے کہ قیامت میں کوئی تمہارا گریبان نہ پکڑے اور مروّت یہ ہے کہ تم کسی کا گریبان نہ پکڑو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     اگر تو دنیا اور آخرت میں اللہ کی صحبت کا خواہش مند ہے تو سکون، خاموشی اور گوں گا رہنا لازم پکڑ۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     رسولؐ خدا نے فرمایا کہ علم طلب کرو چاہے تمہیں چین جانا پڑے مگر یہ نہیں فرمایا کہ خدا کی تلاش میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جاؤ۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     نیکوں کی صحبت کارِ نیک سے بہتر ہے اور بدوں کی صحبت کارِ بد سے بد تر ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     بندہ کا گمان حق تعالیٰ کی رحمت پر اس قدر ہوتا ہے جس قدر اسے حق تعالیٰ کی معرفت ہوتی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     دو بھائیوں میں صلح کروا دینا نماز، روزہ اور صدقہ سے بہتر ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     تین چیزیں محبت بڑھانے کا ذریعہ ہیں۔ اول:سلام کرنا۔ دوم:یہ کہ مجلس میں دوسروں کے لئے جگہ خالی کرنا۔ سوم: مخاطب کو بہترین نام سے پکارنا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     بہترین بخشش وہ ہے جو سوال سے پہلے کی جائے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     اپنے تئیں اللہ تعالیٰ کے محارم سے بچاؤ۔ تاکہ عابد بنو اور جو کچھ قسمت میں ہو گیا اس پر راضی ہو۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     خدا کی راہ کی چار قسمیں ہیں۔ تلوار اور کافروں کے سر۔ حجرہ اور عالموں کی بارگاہ۔ دستر خوان اور بھوکوں کا پیٹ اور مسجد و نماز۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     دنیا کی محبت سے خاصانِ خدا کو پہچاننے والی آنکھ اندھی رہتی ہے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     میرا ہرگز کوئی مرید نہیں۔ کیونکہ میں نے مرشد کا دعویٰ نہیں کیا۔ میں صرف اللہ کہتا ہوں اور بس۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     اگر کسی روز مصیبت نہیں آتی تو کہتا ہوں کہ الٰہی ! روٹی بھیج دی مگر سالن نہ بھیجا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ عبادت کوئی نہیں کہ تو کسی مسلمان بھائی کا دل خوش کر دے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     ندامت چار قسم کی ہوتی ہے۔ اول: ندامت ایک دن کی جب کوئی شخص گھر سے بلا کھانا کھائے چلا جائے۔ دوم: ندامت سال بھر کی جب کہ زراعت کا وقت غفلت میں گزر جائے۔ سوم: ندامت عمر بھر کی جب کہ بیوی سے موافقت نہ ہو اور چہارم: ندامت ابدی جب کہ خدائے برتر ناخوش ہو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     دولت، حکومت اور مصیبت میں انسان کی عقل کا امتحان ہوتا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     درویش صابر ہو تو نگر شاکر سے افضل ہے۔ کیونکہ تو نگر کا دل جیب میں لٹکا رہتا ہے اور درویش کا دل اللہ تعالیٰ سے لگا رہتا ہے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     جو گناہ تجھ کو اس کا محتاج بنائے اسے میں عمل نیک سے زیادہ پسند کرتا ہوں جس پر فخر ہو۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     آزاد وہ ہے جسے طمع غلام نہ بنائے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     دنیا دار دنیا کے پیچھے دوڑ رہے ہیں اور دنیا اہل اللہ کے پیچھے۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     چالیس سال سے میں نے کھانا اپنے لئے نہیں بلکہ مہمانوں کے لیے طلب کیا اور اپنے تئیں ان کا طفیلی بنا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جس کو مسلمان کا غم نہیں وہ میری امت میں سے نہیں ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     آدمی کے نماز روزہ کو نہیں بلکہ اس کی دانائی اور راست بازی کو دیکھنا چاہیے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     مال فتنوں کا سبب، حوادث کا ذریعہ، تکلیف کا باعث اور رنج و مصیبت کی سواری ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     جو اپنی زبان کو قابو میں نہیں رکھتا وہ پشیمان ہوتا ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     خدا کی جستجو عرش پر کی جاتی ہے۔ آسمان والے زمین پر تلاش کرتے ہیں اور شکستہ دل بندے کو ڈھونڈتے ہیں۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     تم خدا کے دوست جتنا جانو گے۔ اتنا ہی لوگ تمہیں دوست جانیں گے جتنا بھی تم خدا سے ڈرو گے اتنا لوگ تم سے ڈریں گے۔ جتنا تم خدا کے کام میں مشغول ہو گے۔ لوگ تمہارے کاروبار میں مشغول ہوں گے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     تجھ جیسے ہزاروں کو دنیا نے موٹا تازہ کیا اور پھر نگل گئی۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     جو کچھ اللہ تعالیٰ کے واسطے کرے وہ اخلاص ہے اور جو خلق کے واسطے کرے وہ ریاء ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ایمان کے بعد افضل ترین نیکی خلقِ خدا کو آ رام دینا ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     آدمی تین قسم کے ہوتے ہیں۔ اول:کامل;وہ ہے جو لوگوں سے مشورہ کر کے اس پر غور کرے۔ دوم : کاہل; وہ ہے جو اپنی رائے پر چلے اور کسی سے مشورہ نہ کرے اور سوم: لاشے : وہ ہے جو نہ خود صاحب الرائے ہو اور نہ دوسروں سے مشورہ کرے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     بے شک لوگ سونے چاندی کی نسبت اچھے ادب کے زیادہ محتاج ہیں۔

حضرت ابوالحسن خرقانی ؒ

٭     تین اشخاص کو خدا تک راستہ ہے۔ علم اور حجرے والے۔ گڈری اور مصلے والے۔ اہل و عیال اور کاروبار والے۔ مگر بے کاری اور سستی انسان کو ہلاک کر دیتی ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     جوان بوڑھوں سے اور بوڑھے جوانوں سے اور بدمعاش پرہیز گاروں سے اور پرہیز گار بدمعاشوں سے خدا کی بابت امید رکھتے ہیں کہ ان سے سراغ ملے۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     برا ہے وہ دوست جس سے تمہیں مانگنے کی حاجت پڑے یا اسے کہنے کی ضرورت پڑے کہ مجھے دعا سے یاد رکھنا۔ یا اس کے ساتھ تمہیں اپنی روش میں خاطر مدارت کرنی پڑے۔ یا تم سے لغزش ہو جائے تو اس کا عُذر چاہنے کی نوبت آئے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ہر نیک و بد کے ساتھ نیکی کر۔ اگر وہ نیکی کرنے کے قابل نہیں تو تو اس قابل ہے۔

حضرت عمر فاروق ؓ

٭     اگر غیب دانی کے دعویٰ کا خیال نہ ہوتا۔ تو میں کہتا کہ پانچ شخص بہشتی ہیں۔ اول: وہ محتاج جو عیال دار مگر صابر ہو۔ دوم: وہ عورت جس کا شوہر اس سے راضی اور خوش ہو۔ سوم :وہ عورت جس نے اپنے شوہر کا حق مہر معاف کر دیا ہو۔ چہارم:وہ شخص جس کے والدین اس سے خوش ہوں اور پنجم: وہ شخص جو اپنے گناہوں سے سچی توبہ کرے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     دولت مندی کی مستی سے خدا کی پناہ مانگو۔ یہ ایک ایسی لمبی مستی ہے کہ اس سے بہت دیر میں ہوش آتی ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     جو شخص ہر کس و ناکس کے ساتھ صحبت رکھتا ہے وہ سلامت نہیں رہتا اور جو کوئی برے راستے پر جاتا ہے اسے اتہام لگتا ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     ہماری غیبت کرنے والے ہماری فلاح ہیں کہ ہمیں خراج دیتے ہیں یعنی اپنے تمام اعمالِ صالحہ ہمارے نامۂ اعمال میں منتقل کرا دیتے ہیں۔

حضرت یحییٰ معاذ الرازیؒ

٭     توبہ کے بعد ایک گناہ بد تر ہے بہ نسبت ستر گناہوں کے جو توبہ سے پہلے ہوئے ہوں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     غریبوں کے ساتھ ہمیشہ دوستی رکھ اور امیروں کی مجلس سے پرہیز کر۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     کمینوں کی دولت تمام مخلوق کے واسطے مصیبت ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     دنیا میں بہشت اور دوزخ ہے۔ بہشت عافیت ہے اور دوزخ بلا۔ عافیت یہ ہے کہ اچھے کاموں میں مصروف رہ کر ان کے نتیجے کو اللہ پر چھوڑ دو۔ بلا یہ ہے کہ حق کا لحاظ نہ رکھ کر اپنے کاروبار کو صرف نفس کی خواہشات کے مطابق کرو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     وہ کیا ہی بدنصیب انسان ہے کہ جس کے دل میں خدا نے جانداروں پر رحم کرنے کی عادت پیدا نہیں کی۔

حضرت ابوالحسن خرقانیؒ

٭     اگر کوئی ایک آرزو نفس کی پوری کرے تو اس کے سینکڑوں خرخشے اللہ تعالیٰ کی راہ میں پیدا ہو جاتے ہیں۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     تمام خوبیوں کا مجموعہ علم سیکھنا اور عمل کرنا اور پھر دوسروں کو سکھانا ہے۔

حضرت ابوالحسن خرقانیؒ

٭     جس شخص نے صبح سے لے کر شام تک کسی مومن کو تکلیف نہ دی ہو۔ گویا اس نے وہ دن رسول خداؐ کی معیت میں گزارا ہے اور اگر کسی کو ستایا ہو تو حق تعالیٰ اس دن کی اطاعت کو قبول نہ فرمائے گا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جس کسی نے ظالم کی مدد کی اس نے گویا غضب الٰہی اپنے سر پر لے لیا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     حرص سے کچھ روزی نہیں بڑھتی مگر آدمی کی قدر گھٹ جاتی ہے۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     انسان کی ابتدا کس طرح ہوئی۔ اس کے ذوق کے کیا قاعدے مقرر ہیں۔ حق اور بندوں کے ساتھ اس کے عہدو پیمان اور وہ علم جو حرفوں کے ذریعے سیکھا جاتا ہے۔ یہ سب حکمت اور اس کے اصول ہیں۔

حضرت ابن عطاء ؒ

٭     بہترین عمل وہ ہے جو کر اور کہہ گئے ہیں۔ جو کر نہیں گئے مت کرو اور جو کہہ نہیں گئے مت کہو۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونیؒ

٭     جو بچپن اور جوانی میں مطیع ہو۔ بڑھاپے میں بھی مطیع ہوتا ہے جو ابتدا میں نافرمان رہ کر آخیر میں توبہ کرے وہ مطیع ہو جاتا ہے لیکن کمال تہذیب اور حکمت اس کو دیر کے بعد حاصل ہوتی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     اول جہل ہوتا ہے پھر علم۔ پھر اس پر عمل۔ پھر عمل میں اخلاص اور پھر عملِ قلبی۔

حضرت ابوالحسن خرقانیؒ

٭     ستر سال گزرے کہ اللہ تعالیٰ کا ہو رہا ہوں اور اس مدت میں ایک مرتبہ بھی اپنے نفس کی مراد پوری نہیں کی۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو شخص خدا اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو اسے کہہ دو کہ پڑوسی کی تکریم کیا کرے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     تواضع علم کا ثمرہ ہے۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     سب سے بری خصلت کبر کو پسند کرنا ہے اور اختیار داری کی خواہش ہے کیونکہ کبر اس کو زیب دیتا ہے جو بے عیب ہو اور اختیار اس کے لیے موزوں ہے جس کا علم بے جہل ہو۔

حضرت ابن عطاء ؒ

٭     اہل ادب کے درمیان ادب کو ترک کرنا ادب ہے۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونیؒ

٭     جو کھانے پینے میں اپنا حساب نہ کرے حیوان کی طرح ہے۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     امیر ہمسایوں، بازاری قاریوں اور بد خلق عالموں سے دور رہو۔ جو شخص چاہتا ہے کہ میرا دین سلامت رہے۔ جان و تن راحت حاصل کرے اور غم میں کمی ہو اس سے کہہ دو کہ خلق سے عُزلت اختیار کرے۔

حضرت ابوبکر شبلیؒ

٭     جوانمردی یہ ہے کہ صلاحِ مردم اپنی طرح بلکہ اپنے سے بہتر چاہو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     تیرے سب سے بڑے دشمن تیرے برے ہم نشین ہیں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اور جب تم سالن پکاؤ تو اس میں پانی ذرا زیادہ ڈال دو اور اپنے ہمسایہ کو بھی اس میں سے ایک دو چمچہ دے دو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     لوگوں کے پاس عاجزی کرنے سے ان سے نا امید رہنا اچھا ہے۔

حضرت ابوالحسن خرقانیؒ

٭     ترکستان سے لے کر شام تک اگر کسی انگلی میں کانٹا چبھے۔ پاؤں میں پتھر لگے یا دل کو غم پہنچے تو وہ میری انگلی، میرا پاؤں اور میرا دل ہے۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     جو شریعت میں عالم ہو اور تقویٰ کا پاس نہ کرے وہ شرعی امور کی پابندی بھی نہیں رکھے گا۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     ایسے مرد کو جسے بھید معلوم ہوں علم کے میدان میں ڈھونڈو۔ اگر وہاں نہ پاؤ تو حکمت کے میدان میں اور اگر وہاں بھی نہ ہو تو میدانِ توحید میں۔ اگر کسی شخص کو ان تینوں میدانوں میں نہ پاؤ۔ تو اس کی رہنمائی سے کوئی امید نہ رکھو۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونیؒ

٭     جو دے اور لے وہ مرد ہے۔ جو دے اور نہ لے وہ نیم مرد ہے اور جو نہ دے اور نہ لے وہ نامرد ہے۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     سوائے پانچ اشیا کے تمام دنیا فضول ہے۔ روٹی اس قدر جس سے زندگی قائم رہے۔ پانی اتنا جس سے پیاس رفع ہو سکے۔ کپڑا اتنا جس سے ستر پوشی ہو سکے گھر جس میں رہائش ہو سکے اور علم اتنا جس پر عمل ہو سکے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو شخص سلام سے پہلے بات کرے۔ اس کا جواب مت دو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     ظلم نعمتیں دور کرتا ہے اور سرکشی عذاب لاتی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     تیری غفلت کی علامت اہل غفلت کے پاس بیٹھنا ہی ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     کسی نے آپ سے دریافت کیا کہ حق کو کیسے پہچاننا چاہیے۔ آپ نے فرمایا کہ اندھا، بہرا اور لنگڑا بن کر۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     جو علم کا چرچا کرے اور تقویٰ کا خیال نہ رکھے وہ دین سے دور ہو کر بدنام ہو جاتا ہے۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     اگر کوئی بیس سال نفاق کی عادت میں روش جاری رکھے اور اس مدت میں ایک قدم کسی اور کے نفع کے لیے اٹھائے اس سے بہتر اور بزرگ تر ہے کہ ساٹھ سال اخلاص سے عبادت کرے اور اس سے صرف اپنی ہی نجات چاہے۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونیؒ

٭     تمام خوبیوں میں دوسرے مسلمانوں کو آگے رکھو تاکہ کل کو خدا تعالیٰ تم کو آگے رکھے۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     مرد کو چاہیے کہ بازار میں خدا کی یاد سے غافل نہ ہو اور کاروبار میں بھی ذکر خدا میں مشغول رہے۔

حضرت ابو بکر شبلیؒ

٭     اگر میں نے بادشاہ کی خدمت نہ کی ہوتی تو مشائخ کی خدمت بجا نہ لا سکتا۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     شکستہ قبروں پر غور کر کہ کیسے کیسے حسینوں کی مٹی خراب ہو رہی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     وعظ خالص اللہ تعالیٰ کے لیے کر ورنہ تیرا گوں گا پن بہتر ہے۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     معزز وہ ہے جسے معصیت ذلیل و خوار نہ کرے۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     باطن نظر گاہِ حق ہے اور ظاہر پر خلق کی نگاہ پڑتی ہے۔ خدا کی نظر گاہ لازم ہے کہ زیادہ پاک و صاف ہو۔ بہ نسبت اس کے جسے صرف لوگ دیکھتے ہیں۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونیؒ

٭     تین گروہ نجات نہیں پائیں گے۔ اول:بخیل۔ دوم: کاہل اور سوم : ملول۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     کاش تمام مخلوقات کا غم میرے دل پر ہوتا۔ تاکہ سب فارغ و خوش حال بیٹھتے۔

حضرت ابو بکر شبلیؒ

٭     ایک دفعہ آپ آگ اٹھا کر چل پڑے کہ جا کر کعبہ کو جلاتا ہوں تاکہ اس سے ہٹ کو لوگ خداوند کعبہ کی طرف متوجہ ہوں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ایسا اشارہ بھی حرام ہے جس سے کسی کو رنج ہو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     غضب سے بچو کہ اس کا آغاز جنون اور انجام ندامت ہے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     خوف سے محبت درست ہوتی ہے اور ادب کی رعایت سے مستحکم ہوتی رہتی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     کفران نعمت اور خود ستائی قرب حق کی ضد ہے۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     مالک وہ ہے جسے خواہشات بے جا گرفتار نہ کر لیں۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     خدا اور بندہ کے درمیان انصاف کی تین منزلیں ہیں۔ استعانت جہد۔ ادب، بندہ مدد چاہے اور خدا توفیق بخشے۔ بندہ کوشش کرے اور خدا انعام فرمائے۔ ادب بہر حال بجا لایا جائے۔ کیونکہ جو ادب سے محروم کیا گیا اس کی سب نیکیاں ضائع ہوئیں۔

حضرت ابو اسحٰق گاذرونی ؒ

٭     کوشش کرتے رہو۔ آدھی رات کو چار یا دو رکعت نماز پڑھو اور اگر وضو نہ کر سکو تو صرف کلمہ ہی پڑھ لو۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     اگر کوئی اپنے ادب سے عاجز آ جائے تو دوسروں کے ادب سے ہزار بار عاجز آتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     بہتر صدقہ وہ ہے جو مقدور کے مطابق ہو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     تمام لوگوں میں نیک کام پر سب سے زیادہ قادر وہ شخص ہے جسے غصہ نہ آئے۔

حضرت ابو بکر شبلیؒ

٭     جی چاہتا ہے کہ بہشت اور دوزخ دونوں کو جلا دوں تاکہ لوگ بے علّت عبودیت کریں۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     کسی نے آپ سے دریافت کیا کہ زبان سے خدا کو یاد کرتا ہوں مگر دل اس کے ساتھ موافقت نہیں کرتا۔ فرمایا شکرو کرو کہ بارے ایک عضو تو مطیع ہوا۔ دوسرا بھی ہو جائے گا۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     ہنسنے والوں کے ساتھ ہنسا مت کر۔ بلکہ رونے والوں کے ساتھ روتا رہا کر۔

حضرت محمد حکیم ترمذیؒ

٭     اگر کوئی چیز کھو جائے تو ہرگز غم نہیں کھانا چاہیے۔ مگر نیت کا گم ہونا اندیشے اور تشویش کا باعث ہے۔ کیونکہ کوئی کام ارادے کے بغیر بخوبی سر انجام نہیں ہو سکتا۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     اولیاء پر غیرت فرض ہے اور کس قدر خوب ہے غیرت، دوستی اور محبت میں۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونی ؒ

٭     جس کو شہوت فتنے میں ڈالے۔ اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرے۔ مجھے اندیشہ نہیں اس لیے ضرورت نہیں

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     سخی اللہ سے قریب ہے، جنت سے قریب ہے، لوگوں سے قریب ہے اور دوزخ سے دور ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     دین کی درستی دنیا کے نقصان کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔

حضرت سری سقطی

٭     ایسے لوگ بہت ہیں جن کا فعل ان کے قول کے مطابق نہیں ہے مگر بہت تھوڑے ہیں ایسے مرد جن کا کردار ان کی گفتار کے موافق ہو۔

حضرت ابو بکر شبلیؒ

٭     محبت ایثار ہے اس کے لیے جس کو دوست جانو اور اس چیز کاجسے پسند کرو۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     ادب فقراء کا سہارا ہے اور اغنیاء کا سہرا۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     گمنامی کو پسند کر کہ اس میں ناموری کی نسبت بڑا امن ہے۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     ہمت یہ ہے کہ عزم کو کوئی عوارض باطل نہ کر سکیں اور ہمت و ارادہ وہ ہے جو دنیا میں نہ ہو بلکہ آخرت کو مد نظر رکھے۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونی

٭     بندہ کیونکر نہ ڈرے۔ شیطان اور نفس ایک طرف۔ بادشاہ اور حکومت دوسری طرف اور درمیان میں یہ عاجز۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     سب سے زیادہ عقل مند وہ شخص ہے جو قرآن پاک کے بھیدوں میں سوچ بچار کرے اور ان سے تدبر و تفکر کو کام میں لائے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     کسی انسان کے دل میں ایمان اور حسد اکٹھے نہیں رہ سکتے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     جب کسی آدمی کی طرف دنیا متوجہ ہو تو اسے دوسروں کی خوبیاں پہنا دیتی ہے اور جب کسی سے پیٹھ پھیرے تو اس کی اپنی خوبیاں بھی چھین لیتی ہے۔

حضرت ابو بکر شبلیؒ

٭     جو محبت کا دعویٰ کرے اور محبوب کے سواکسی اور چیز میں مشغول ہو جائے یا اس کے علاوہ اور چیز طلب کرے۔ وہ تمسخر کرتا ہے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     سعادت اور خوش بختی یہ ہے کہ مطیع ہو کر انسان ڈرتا رہے کہ مبادا خطا کار ہو کر مردود ہو جائے اور شقاوت کی علامت یہ ہے کہ باوجود معصیت و نافرمانی کے امید رکھے کہ مقبول ہو کر اجر پائے گا۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     جب تک تیرا اترانا اور غصہ کرنا باقی ہے تو اپنے آپ کو اہل علم میں شمار نہ کر۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     علم اور حیا میں سب سے بڑی ہیبت ہوتی ہے۔ اگر یہ دونوں کسی میں نہ ہوں تو اس میں کچھ بھی نہیں۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونی ؒ

٭     جو اپنے مسلمان بھائی کو مارنے کے لیے ہاتھ بڑھائے۔ وہ میرا نہیں ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     مومن کا چہرہ بشاش اور دل غمگین رہتا ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     خدا کی رحمت سے مایوس ہونا نہایت نقصان دہ ہے۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     جو اپنے مافوق کے مطیع ہو اس کا ماتحت خود اس کا فرماں بردار ہو جاتا ہے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     پوری محبت کی علامت یہ ہے کہ محبوب کے سوا دل میں اور کسی کا خیال نہ رہے اور یہ جبھی ہو سکتا ہے کہ دوستی میں لذت حاصل ہو اور یہ لذت حاصل نہیں ہو سکتی جب تک کہ انسان نے پہلے تنہائی اور صحبت سے بے پروائی کا مزہ نہ چکھا ہو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     اوروں پر ہر دم نیک گمان رکھ اور اپنے نفس پر بد ظن رہ۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     جس کی توبہ عمل کے مطابق ہو وہ توبہ مقبول ہے۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونی ؒ

٭     چار اشخاص کے پاس خالی ہاتھ مت جاؤ۔ عیال۔ بیمار۔ فقیر اور بادشاہ۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     جو کوئی لوگوں کی نظروں میں وہ ہو کر دکھائے جو وہ نہیں ہے وہ نگاہ حق سے گر جاتا ہے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     عاقل وہ ہے جو کسی چیز سے ڈرنے اور اس میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی اس کا اہتمام اور بندوبست کر رکھے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     نجات کیا ہے ؟ اپنی زبان کو بند رکھنا۔ اپنے گھر میں قیام رکھنا اور اپنے گناہوں پر نادم ہونا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     انسان کی سب آرزوئیں پوری ہونے والی نہیں۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     موت سے ڈرو اس حال میں کہ تمہیں آن لے اور تم کبر، حرص اور اترانے میں مگن ہو۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     حق تعالیٰ کے سامنے حق تعالیٰ کے گناہ کے ساتھ جانا زیادہ آسان ہے بہ نسبت اس کے کہ کسی ایسے گناہ کے ساتھ جائے جس کا تعلق بندوں کے ساتھ ہو۔

حضرت شفیق بلخی ؒ

٭     بد ترین وہ شخص ہے جو توبہ کی امید پر گناہ کرے اور زندگی کی امید پر توبہ۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     بد گمانی تمام فائدوں کو بند کر دیتی ہے۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     عقل عبودیت کا آلہ ہے نہ ربوبیت کا ذریعہ۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونی ؒ

٭     کسی کے ساتھ برائی مت کرو۔ ورنہ خدا تعالیٰ برائی کرنے والے پر کسی کو بدلہ لینے کے لیے مقرر کرے گا۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     حسن خلق یہ ہے کہ خلقت کو رنج نہ پہنچے بلکہ ان کا رنج اٹھائے اور اس معاملے میں نہ بدلے کا خیال ہو نہ کینے کا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     زیادہ گوئی سے بڑھ کر انسان کے لیے کوئی چیز بری نہیں۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     طولِ امل اور خلوصِ عمل کبھی جمع نہیں ہو سکتے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     اغنیا کے ساتھ صحبت عزت و وقار سے کرنا تواضع ہے اور فقرا کے ساتھ نرمی و عاجزی شریفانہ وضع ہے۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     متکبر کو خدا اس جہان سے نہیں لے جاتا یہاں تک کہ وہ سب سے کمینے شخص سے ذلت نہ چکھے۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     جو شخص اپنے آپ کو دوسروں پر فضیلت دیتا ہے وہ متکبر ہے۔

حضرت شفیق بلخی ؒ

٭     خدا کی رضا چار چیزوں میں ہے۔ روزی جتنی میسر ہو اس میں اطمینان ہو۔ کام میں اخلاص ہو۔ سب بری باتوں سے نفرت ہو اور موت کے لیے ہمہ وقت تیار ہو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     وہ رزق کی فراخی جس پر شکر نہ ہو اور وہ معاش کی تنگی جس پر صبر نہ ہو فتنہ بن جاتی ہے۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     تقویٰ کا ظاہر و باطن ہے۔ ظاہر احکام کی پیروی اور ان کی حدود سے نہ گزرنا اور باطن نیک نیت رکھنا اور اخلاص کو دل سے دور نہ کرنا۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     حریص کو دنیا سے بھوکا اور پیاسا لے جایا جاتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جسے سلامتی کی ضرورت ہو اسے خاموشی اختیار کر لینی چاہیے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     فضول امیدوں پر بھروسہ کرنے سے بچارہ کہ یہ احمقوں کا سرمایہ ہے۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونی ؒ

٭     کرامت یہ ہے کہ ایسی نیکی تم سے ظاہر ہو جو اور کسی سے نہ ہو۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     محض گمان پر کسی سے جدائی مت اختیار کرو اور بغیر عتاب کے کسی کی صحبت مت چھوڑو۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     لوگوں کو حقیر جاننا اور برا خیال کرنا ایسی بیماری ہے جو دوا قبول نہیں کرتی۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     جو شخص حرام کے مال سے صدقہ دیتا ہے وہ گویا ناپاک کپڑے کو خون سے دھو کر پاک کرنا چاہتا ہے۔

حضرت شفیق بلخی ؒ

٭     کسی سے بدلہ لینے میں جلدی نہ کرو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     تیرا کلام بتا دیگا کہ تیرے دل میں کیا ہے۔

حضرت ابن عطائؒ

٭     عزلت درست نہیں۔ ظاہر میں خلق کے ساتھ رہو اور باطن میں خدا کے ساتھ رہو۔

حضرت ابو اسحاق گاذرونی ؒ

٭     حق تعالیٰ سے سوال و طلب اس لیے ہے کہ مومن کا عزّ و شرف ثابت ہو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     لوگوں میں برا وہ ہے جس کی تعظیم اس کے شر کے خوف سے کی جائے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     سب سے بڑی مصیبت انقطاع امیدواری ہے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     لوگ اپنے اخلاق پر قائم رہتے ہیں اور اچھا سلوک کرتے ہیں جب تک ان کی خواہش کے خلاف کوئی حرکت نہ کی جائے اور اگر ایسا کیا جائے تو خوش خُو بد خُو ہو جاتے ہیں اور محسن شریر بن جاتے ہیں۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     اگر زاہدوں اور عالموں کا تکبرو نخوت تولا جائے تو امیروں اور بادشاہوں سے بہت زیادہ نکلے گا۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     یقین کامل وہ ہے کہ جب تجھ پر کوئی مصیبت آئے تو حق تعالیٰ پر الزام نہ لگائے بلکہ راحت تصور کر کے اس کا شکریہ بھی ادا کرے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     تو کوشش کر کہ گفتگو کی ابتدا تیری طرف سے نہ ہوا کرے اور تیرا کلام جواب بنا کرے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     آپس میں دشمنی کی جڑ تین چیزوں میں ہے۔ مال کی طمع۔ لوگوں سے عزت کی طمع اور ان کے درمیان پسندیدہ ہونے کی طمع۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     متاع دنیا بہت قلیل ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو نرمی سے محروم ہوا وہ نیکی سے بالکل محروم رہا۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     جو شخص بڑی بڑی امیدیں باندھتا ہے وہ موت کو بہت کم یاد کرتا ہے۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     تین حالتوں میں خبردار رہو۔ جب کام کرو تو یاد رکھو کہ خدا دیکھتا ہے۔ جب بات کرو تو یاد رکھو کہ وہ خدا سنتا ہے اور جب خاموش ہو تو یاد رکھو کہ وہ جانتا ہے کہ تم کیوں چپ ہو۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     کسی کی مزاج پرسی نہ کرو۔ جب تک عملی ہمدردی کا ارادہ نہ ہو۔

حضرت شفیق بلخی ؒ

٭     انسان اگر بہترین دوست چاہتا ہے تو تجھے خدا تعالیٰ کافی ہے اور اگر ہمراہی چاہتا ہے تو کراماً کاتبین کافی ہیں۔ اگر مونس چاہتا ہے تو قرآن پاک کافی ہے۔ اگر کام چاہتا ہے تو عبادت کافی ہے۔ اگر وعظ چاہتا ہے تو موت کافی ہے اور اگر یہ سب تجھے پسند نہیں تو دوزخ کافی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     تنہا شخص محفوظ ہے اور ہر گناہ کی تکمیل دو سے ہوتی ہے۔

حضرت عثمان الحیریؒ

٭     اخلاص خدا کے ساتھ سچی نیت رکھنا ہے اور اس کو یاد رکھتے ہوئے بھول جانا کہ میں لوگوں کے درمیان ہوں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     مجھے غریبوں میں تلاش کرو کیونکہ غریبوں کے ذریعے سے ہی تمہیں مدد اور روزی ملتی ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     موت ایک بے خبر ساتھی ہے۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     چار جگہ پر نفس کی دیکھ بھال کرو۔ عمل صالح میں ریاء کو مت داخل ہونے دو۔ گفتگو میں طمع کو نزدیک مت آنے دو۔ بخشش میں احسان جتانے کا ارادہ نہ ہو۔ روپیہ جمع کرو تو بخل سے دور رہ کر اور یہ نیت رکھو کہ اس سے کسی دوسرے کو فائدہ پہنچاؤ گے۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     بہترین بادشاہ وہ ہے جو اہل علم کے ساتھ نشست و برخاست کر کے ان سے علم حاصل کرے اور بدترین عالم وہ ہے جو بادشاہ کے ساتھ اٹھے اور بیٹھے اور اسے علم نہ سکھائے۔

حضرت شفیق بلخی ؒ

٭     جب تو سوئے تو موت کو سرھانے رکھ کر سو اور جب اٹھے تو اسے پیش نظر رکھ۔ یہاں تیرے سب آباء و اجداد مر گئے اور تو بھی ایک دن مر جائے گا۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     خلوت میں خاموشی مردانگی نہیں۔ جلوت میں خاموش رہ۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     اگر چاہتے ہو کہ آسمانوں میں پہچانے جاؤ تو صدق وعدہ کو لازم پکڑو۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     جہاد کی تین قسمیں ہیں۔ پوشیدہ جہاد شیطان کے ساتھ ہے جب تک وہ شکست کھا جائے۔ ظاہر جہاد فرائض کے ادا کرنے میں ہے جب تک وہ ادا ہو جائیں اور اسلام کے دشمنوں کے ساتھ جہاد تا کہ اسلام کی عزت و وقار قائم ہو اور یہ جاری رہے تاوقتیکہ ان کو مار کر مغلوب کر لو یا خود مارے جاؤ۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     پہلی عبادت خلوت ہے اور طلب علم۔ بعد اس پر عمل اور آخر میں اس کی اشاعت۔

حضرت شفیق بلخی ؒ

٭     جو شخص مصیبت میں فریاد کرتا ہے وہ ایسا ہے کہ جیسے اس نے نیزہ پکڑا ہوا ہے اور وہ حق تعالیٰ سے جنگ کرتا ہے۔

حضرت ابو حفص حدادؒ

٭     ایثار یہ ہے کہ دنیا اور آخرت کے کاموں میں دوسروں کو اپنے پر مقدم رکھا جائے۔

حضرت بشر حافیؒ

٭     دنیا کی عزت تین چیزوں میں ہے۔ کسی سے کوئی حاجت مت چاہو۔ کسی کو برا مت کہو اور کسی کے مہمان کے ساتھ مت جاؤ۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     دنیا کی محبت ہر ایک خطا کی جڑ ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     مال امیدوں کو مضبوط کرتا ہے اور موت امیدوں کی جڑ کاٹتی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     بجز اپنی اور اپنے بچوں کی ضروریات کے گھر سے باہر مت نکل۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     بغیر سختی اٹھانے کے انسان حلیم اور بغیر تجربہ کے حکیم نہیں ہو سکتا۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     تکلیف آرام سے اور موت زندگی سے بہت قریب ہے۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     جلدی بہت بری چیز ہے مگر پانچ امور میں بہتر ہے۔ مہمان کے سامنے کھانا رکھنا۔ میت کی تجہیز و تکفین کرنا، بالغ لڑکی کا نکاح کرانا، قرض ادا کرنا اور گناہ سے توبہ کرنا۔

حضرت سفیان ثوریؒ

٭     دنیا کو جسم کی خاطر اختیار کرو اور آخرت کو دل کے لیے۔

حضرت بشر حافیؒ

٭     سیاحت کرو۔ کیونکہ پانی رواں خوشتر ہے۔ بہ نسبت ساکن کے جو متغیر ہو جاتا ہے۔

حضرت یوسف اسباط ؒ

٭     تواضع کی علامت یہ ہے کہ حق بات جس کسی سے سنو۔ قبول کرو۔ جو تم سے نیچا ہو۔ اس کے ساتھ نرمی کرو اور جو تم سے اوپر ہو اس کا ادب بجا لاؤ۔

حضرت معروف کرخیؒ

٭     جوانمردی تین اشیاء میں ہے۔ وفائے بے خلاف۔ یعنی دوسروں کے ساتھ ہمیشہ وفاداری کی جائے اور وعدہ کبھی نہ توڑا جائے۔ ستائش بے جا۔ یعنی کسی کی طرف سے اپنے پر احسان ہوئے بغیر اس کی تعریف کی جائے۔ عطائے بے سوال۔ یعنی دوسرے کی حاجت مندی دیکھ کر اس کے مانگے بغیر بخشش کی جائے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانیؒ

٭     جسے کوئی ایذا نہ پہنچے اس میں کوئی خوبی نہیں ہے۔

حضرت ابو حفص حدادؒ

٭     فقر درست نہیں ہوتا۔ جب تک کسی چیز کا دینا اس کے لینے کی نسبت زیادہ پسند نہ ہو۔

حضرت بشر حافیؒ

٭     اپنا باطن حق کے لیے آراستہ وپیراستہ رکھو اور ظاہر خلق کے واسطے۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     تھوڑے کاموں میں نیت خالص ہو تو اس کا اجر بہت سے اچھے کاموں کے برابر ہے اور تھوڑی سی تواضع کا بدلہ بہت سے نیک اعمال کو تحقیق سے کرنے کے مساوی ہے۔

حضرت معروف کرخیؒ

٭     وہ بنیاد جو کبھی ویران نہ ہو۔ عدل ہے۔ وہ تلخی کہ جس کا آخر شیرینی ہو۔ صبر ہے۔ وہ شیرینی جس کا آخر تلخ ہو۔ شہوت ہے۔ بیماری جو کہ علاج پذیر نہ ہو۔ ابلہی ہے۔ وہ بلا جس سے لوگوں کو بھاگ جانا چاہیے۔ عیش و عشرت ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     درختوں کے پھل مت بیچا کرو جب تک اس میں صلاحیت ظاہر نہ ہو جائے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     موت سے بڑھ کر کوئی سچی چیز اور امید سے بڑھ کر کوئی چیز جھوٹی نہیں۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     جس نے مخلوق سے کچھ مانگا وہ خالق کے دروازے سے اندھا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     بہت بڑا جہاد یہ ہے کہ انصاف کی بات ظالم بادشاہ کے روبرو کہہ دی جائے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     زمانہ کے پل پل کے اندر آفات پوشیدہ ہیں۔

حضرت ابو حفص حداد ؒ

٭     جو ہر حال میں خدا کے فضل کو اپنے پر دیکھے۔ امید ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں سے نہ ہو۔

حضرت بشر حافیؒ

٭     جو کچھ گذر گیا ہے اور جو کچھ آنے والا ہے۔ دونوں کا غم و اندیشہ مت رکھو۔ نقد وقت کی قدر کرو۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     اگر اپنے متعلق کسی سے خطا دیکھو تو تحمل کرو۔ جو تمہیں نیک و بد پہنچے۔ اس پر شکر کرو۔ غصے کو ضبط کرو۔ جہاں کہیں ہو خدا کی طرف دھیان رکھو اور دولت مندوں کے ساتھ تکبر کرو۔

حضرت معروف کرخیؒ

٭     درویشی یہ ہے کہ کسی کی چیز کی طمع نہ کرے۔ جب بے طلب کوئی لائے تو منع نہ کرے اور جب لے لیوے تو جمع نہ کرے۔

حضرت ابو سلیمانؒ

٭     بھوک آخرت کی اور شکم سیری دنیا کی کنجی ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     تو غیر ضروری کلام کے جواب دینے سے زبان کو بند رکھ۔ چہ جائیکہ تو خود فضول بات کہے۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     میں دنیا کے علاوہ عقبیٰ کو بھی خیال میں نہیں لاتا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ایمان کے دو حصے ہیں اول صبر اور دوم شکر۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     دنیا مسافر خانہ ہے مگر بدبختوں نے اسے اپنا وطن بنا رکھا ہے۔

حضرت ابو حفص حداد ؒ

٭     ایک دروازے کو لازم پکڑ و۔ تا کہ سب دروازے کھل جائیں اور ایک بزرگ کے ملازم ہو تاکہ سب بزرگ تمہاری طرف مائل ہوں۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     زہد ترک دنیا ہے۔ اگر ہو سکے تو ایثار کو اختیار کرو اور اگر نہ ہو سکے تو خوار رکھو۔

حضرت معروف کرخی ؒ

٭     عقل مند وہ ہے کہ جب اس پر کوئی مصیبت نازل ہو تو اول روز وہی کرے جو کہ وہ تیسرے روز کرے گا اور مصائب دنیا کی دوا ہے خلق سے دور رہنا۔

حضرت ابو سلیمانؒ

٭     اگر ظالم خدا تعالیٰ کو یاد کرے تو وہ اسے لعنت کے ساتھ یاد کرتا ہے۔ اگر کوئی ایسے مال سے حج کرے جس میں شبہ ہو اور اس میں کوئی حق مقدم ہو تو بارگاہ کبریائی سے آواز آتی ہے کہ تمہارا فریضہ ادا نہیں ہو گا۔ جب تک کہ اپنے مال کو حقداروں کے حوالے نہ کرو۔

حضرت ابو سلیمانؒ

٭     بہترین سخاوت وہ ہے جو حاجت کے موافق ہو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     مستحق سائل خدا کا ہدیہ ہے جو بندے کی طرف بھیجا جاتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     صبر ایمان سے ایسے ملا ہوا ہے جیسے سر جسم سے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     خواہش سرپرستی ہلاک کرنے والا ساتھی اور بری عادت ایک زور آور دشمن ہے۔

حضرت حاتم اصمؒ

٭     روزی طلب کرنا نہ ہم پر فرض ہے نہ واجب اور نہ سنت۔ جو شے ان تینوں سے خارج ہے اس کو کیا تلاش کریں۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     توبہ کے دس مقامات ہیں۔ جاہلوں سے دور رہنا۔ باطل چیزوں کو ترک کرنا۔ متکبروں سے منہ پھیرنا۔ خواہشوں سے گریز کرنا۔ نیکیوں کی طرف لپکنا۔ برے کاموں کو جن کا ارتکاب کیا ہو اچھی طرح سے پہچان کر ان سے نفرت کرنا۔ ان کی بجائے نیک اعمال کو اختیار کرنا۔ اگر کسی کا حق چھینا ہو اسے ادا کرنا۔ حصولِ مال و ثواب کی جستجو میں رہنا اور جب قبضے میں آ جائے تو محتاجوں میں تقسیم کرنا۔

حضرت معروف کرخیؒ

٭     بغیر عمل کئے ہوئے بہشت کی آرزو کرنا گناہ ہے اور بغیر ادائے سنت کے امید شفاعت محض غرور اور دھوکا ہے اور بغیر فرماں برداریِ خدا امیدوارِ رحمت ہونا محض جہالت اور حماقت ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     خدا کے ساتھ ادب کا دعویٰ غلط ہے۔ جب تک تو مخلوق کے ادب کا خیال نہ رکھے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جس نے اپنی عقل کو کافی سمجھا اس نے غلطی کی اور جس نے اپنی رائے پر غرور کیا وہ گمراہ ہوا۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     خواہش کی تابعداری ایک لاعلاج مرض ہے۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     اصل سیاست اور درست تدبیر کم کھانا۔ کم بولنا اور کم سونا ہے اور بے جا خواہشات کو ترک کرنا۔

حضرت ابو سلیمانؒ

٭     سیری کے حالت میں حکمت کی باتیں یاد نہیں رہتیں اور عقل متغیر ہو جاتی ہے۔ نیز خلقت پر شفقت کم ہو جاتی ہے۔ کیونکہ سیر شخص کو دوسروں کی بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔ اگر میں حلال لقمہ رات کو کم کھاؤں تو اسے صبح کی نماز پڑھنے سے بہتر گردانتا ہوں۔

حضرت ابوسعید خزارؒ

٭     لقمان کو حکمت یا نبوت کے انتخاب کا اختیار دیا گیا۔ انہوں نے حکمت کو اس لیے اپنے واسطے ترجیح دی کہ نبوت کے بار کی طاقت نہیں رکھتے تھے۔ اس طرح سب کو قرب اور بعد کے درمیان مخیر کیا۔ میں نے بُعد کو پسند کیا۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     کام کے ساتھ توّکل کرنا بہتر ہے۔ بہ نسبت خلوت کے جس میں کوئی کسب نہ ہو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     مگر صبر نہ ہو تو تنگ دستی یا بیماری وغیرہ ایک عذاب ہے اور اگر صبر ہو تو کرامت و عزت ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     آدمی کا حق صرف تین چیزیں ہیں۔ ایک کھانا کہ اس کی کمر کو سیدھا رکھے۔ دوسرا کپڑا کہ اس کی برہنگی چھپائے تیسرا گھر کہ اس کو پناہ دے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     عادت پر غالب آنا کمال فضیلت ہے۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     دنیا دریا ہے اور آخرت کنارہ۔ کشتی تقویٰ ہے اور لوگ مسافر۔

حضرت ابو سلیمانؒ

٭     جو کوئی دن کو نیکی کرے اس کا اجر رات کو پا لیتا ہے اور رات کو کرے تو دن کو۔ اگر نقد ثواب نہ پائے تو جانو کہ آخرت میں بھی نہ پائے گا۔ قبولیت کی راحت چاہیے کہ فوراً مل جائے۔

حضرت ابوسعید خزارؒ

٭     وقت چونکہ سب سے زیادہ بیش قیمت چیز ہے لہٰذا اسے سب سے زیادہ بیش قیمت چیز ہی میں صرف کرنا چاہیے اور یہ مشغولیت ہے۔ ماضی اور مستقبل کے درمیان یعنی وقت کی حفاظت کرنا چاہیے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     ایک مرد نے آپ کو دعا دی کہ اللہ تمہاری مراد بر لائے۔ آپ نے فرمایا۔ مراد معرفت کے بعد ہوتی ہے۔ یہاں معرفت ہی نہیں ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     بے ادب۔ خالق اور مخلوق دونوں کا معتوب ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     دنیا کی کوئی چیز تیرے پاس نہ ہو لیکن یہ چار چیزیں ہوں تو تجھے کوئی ضرر نہیں۔ راست گفتاری، حفظ امانت، خوش خلقی اور غذائے حلال۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     ہوشیار وہ ہے جو زمانہ کی روش پر چلے۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     حیا کی بہت سی علامات ہیں۔ منجملہ بات کرنے سے پہلے اس کا وزن کرنا ہے تاکہ ایسا کلمہ منہ سے نہ نکل جائے جس پر خجالت اٹھانی پڑے۔ ایسے کام کرنے سے پرہیز کرو جس پر عُذر خواہی کی نوبت آئے۔ ایسی حالت میں مبتلا ہونے سے بچنا جس میں شرمندگی واقع ہو اور آنکھ، زبان، کان، پیٹ اور دیگر اعضاء کی حفاظت کرنا تا کہ بے پروائی سے رسوائی نہ ہو۔

حضرت معروف کرخیؒ

٭     محبت تعلیم و تربیت سے نہیں بلکہ عطائے حق سے حاصل ہوتی ہے۔

حضرت ابو سلیمانؒ

٭     شکم جب سیر ہو جاتا ہے تو دوسرے تمام اعضاء شہوت کے بھوکے ہوتے ہیں اور جب بھوکا ہوتا ہے تو اعضاء شہوت سے سیر ہوتے ہیں۔

حضرت ابو سعید خزارؒ

٭     صدق کیا ہے۔ وعدوں کو پورا کرنا۔ یہ تعریف ایسی ہے جس کی تصدیق فرشتے بھی کرتے ہیں۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     تو نفس کی تمنا پوری کرنے میں مصروف ہے اور وہ تجھے برباد کرنے میں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جس نے جنگل میں سکونت اختیار کی وہ علم و عقل سے خالی رہا جو شکار کے پیچھے لگا رہا وہ غافل ہوا۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     عقل مندی کا آدھا حصہ بردباری اور بقیہ حصہ چشم پوشی ہے۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     سب سے بڑا اور بہتر کام وہ ہے جو علم کے ساتھ وابستہ ہو۔

حضرت ابو سلیمانؒ

٭     اگر ایک دوست سے خیانت دیکھو تو عتاب مت کرو۔ کیونکہ وہ ایسی بات کہے گا جو اس سے بھی زیادہ سخت ہو گی۔

حضرت ابو سعید خزارؒ

٭     شیطان ایک لطیف حیلے سے اکثر لوگوں کو فریب دیتا ہے اور وہ بچوں کی صحبت ہے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     انسان خدا کا بندہ رہتا ہے جب تک وہ نوکر نہ رکھے۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     سب سے بہتر آدمی وہ ہے جو خوبی اور بڑائی اپنے سوا دوسرے میں دیکھے اور جانے کہ حق تک بہت سے راہیں ہیں۔ سوائے اس راستے کے جس پر میں چلتا ہوں۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     بلند مرتبہ تواضع سے پیش آنے میں متصور ہے۔ لوگوں کی خیر خواہی کرو گے تو وہ تمہیں اپنا سردار مانیں گے۔ سچ بولو گے اور فعل و نیت میں بھی صدق رکھو گے تو جوانمرد سمجھے جاؤ گے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو امرا کے دروازے پر آیا وہ فتنہ میں پڑا۔ جس قدر ان کے نزدیک ہوا اتنا ہی خدا سے دور ہوا۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     کمینہ کے ساتھ بھلا کرنا نہایت برا فعل ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     اللہ اور رسولؐ کی محبت فقر و فاقہ اور بلا سے ملی جلی ہوتی ہے۔

حضرت یوسف اسباطؒ

٭     راحت نفس کی خواہشات سے رہائی حاصل کرنے میں ہے۔

حضرت ابو سعید خزارؒ

٭     جو کوشش سے حق تک پہنچنے کا گمان کرے۔ بے حد رنج میں پڑتا ہے اور جو بغیر سعی کے اس منزل پر پہنچنے کا خیال رکھے وہ بے انتہا تمنا میں پڑتا ہے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     اس شخص میں کوئی چیز نہیں جس نے نوکری کی ذلت، سوال کی ذلت اور رد کی ذلت نہ چکھی ہو۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     لوگوں کے تین درجے ہیں جو سوال، دعا اور ثنا سے ظاہر ہوتے ہیں۔ سوال وہ کرتا ہے جو دنیا مانگے۔ دعا اس کی ہے جو عقبیٰ کی خواہش رکھے اور ثنا وہ کرتا ہے جو خدا کو طلب کرے۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     اپنے قویٰ اور حواس کو حقانی اور درست طریقے پر استعمال کرو گے تو اونچے خاندانی ہونے سے زیادہ عزت حاصل کرو گے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     نیک خُو اور خوش خُلق صائم الدھر اور قائم الیل کا درجہ پاتا ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     علم مال دار کی زینت اور تنگ دستوں کے لیے تونگری کا ذریعہ ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     تو اس وقت تک طالب صادق نہیں جب تک تو اپنی خوراک میں اپنے ہمسایہ کو اپنے نفس پر ترجیح دینے نہ لگے۔

حضرت ابو سعید خزارؒ

٭     ہر باطن جس کا ظاہر اس کے خلاف ہو وہ باطل ہے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     کوئی شخص آئندہ کے متعلق حکم نہیں لگا سکتا۔ مگر جو کوئی دعویٰ کرے اس کی فضیحت ظاہر ہوئے بغیر نہیں رہتی۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     عطا کے تین مرتبے ہیں۔ سخا، جود ا ور ایثار۔ جو حق تعالیٰ کو اپنے نفس پر اختیار کرے وہ صاحب سخا ہے۔ جو حق تعالیٰ کو اپنے دل پر ترجیح دے وہ صاحب جود ہے۔ جو حق تعالیٰ پر اپنی جان نثار کرنے کو تیار ہو وہ صاحب ایثار ہے۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     جو کچھ تمہارے پاس ہے اس پر مطمئن رہ کر کوشش کرو تو شریف ہو ورنہ ذلیل۔

حضرت احمد خضرویہؒ

٭     غفلت بہت زیادہ گہری نیند ہے اور شہوت بڑا اقتدار رکھتی ہے۔ اگر غفلت کی گرانی نہ ہو۔ شہوت غلبہ نہیں پا سکتی۔ اگر انسان ہر وقت ہوشیار رہے تو بے جا خواہشات سر نہیں اٹھا سکتیں۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     موت سے پہلے یاد خدا میں عزت ہے۔ لوگوں کے کاٹنے کے وقت ہل چلانا اور بیج بونا بے سود ہے۔

حضرت ابو سعید خزارؒ

٭     علم وہ ہے جو تمہیں عمل پر آمادہ کرے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     جو آدمی گذشتہ اوقات میں مشغول ہو۔ جس میں کچھ فائدہ نہیں تو نقد وقت اس کے ہاتھ سے جاتا رہتا ہے۔ جس میں بہت زیادہ نقصان ہے۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     جو حق بات کہنے میں تامل کر کے چپ رہے۔ وہ گوں گا شیطان ہے۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     فخر اس میں ہے کہ اپنے تھوڑے بہت مال پر قانع رہ کر بیگانے کی ملکیت پر نظر نہ ڈالو۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     اپنی ضروریات کو کم کرو تو راحت پاؤ گے۔

حضرت احمد خضرویہؒ

٭     عبودیت کا کمال آزادی میں ہوتا ہے اور آزادی اس وقت پوری ہوتی ہے جب عبودیت میں کوئی نقص نہ رہے۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     مال کی کمی میں دنیا اور آخرت کا فائدہ ہے اور مال کی زیادتی میں نقصان اور لوگوں سے میل جول اللہ تعالیٰ سے جدا کر دیتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     دو نعمتیں ہیں جن میں اکثر لوگ نقصان اٹھاتے ہیں ایک تندرستی اور دوسرے کاروبار سے فراغت۔

حضرت علی ؑ

٭     علمِ بے عمل ایک آزار اور عمل بغیر اخلاص بیکار ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     آخرت کو دنیا پر مقدم کر۔ دونوں میں فائدہ حاصل کرے گا اور جب تو نے دنیا کو آخرت پر مقدم رکھا تو دونوں میں نقصان اٹھائے گا۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     خدمت ادب کی رعایت ہے نہ کہ خدمت پر ندا مت۔ کیونکہ خدمت میں ادب خدمت سے زیادہ عزیز ہے۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     بادشاہوں کی صحبت سے پرہیز کرو کیونکہ ان کی رائے بچوں کی طرح ہوتی ہے اور ان کا رعب شیروں کی مانند ہوتا ہے۔ ان کے ساتھ صحبت کی طاقت نہیں اور ان سے گریز اور چارہ بھی نہیں۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     لوگوں کے تین گروہ ہیں۔ امراء، علماء اور فقراء۔ اگر امراء تباہ ہو جائیں تو خلقت کا اکتساب برباد ہو جائے۔ اگر علماء تباہ ہو جائیں تو خلقت کا دین برباد ہو جائے اور اگر فقراء تباہ ہو جائیں تو لوگوں کا دل ہلاک ہو جائے۔

ابو تراب بخشیؒ

٭     تم خوشی چاہتے ہو اور نہیں ملتی۔ یہ تو بہشت میں ہو گی۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اگر تم لوگ اللہ پر جیسا چاہے ویسا توّکل کرو تو تمہیں خدا تعالیٰ ویسے ہی روزی دے۔ جیسے پرندوں کو دیتا ہے جو صبح کو بھوکے اٹھتے ہیں اور شام کو شکم سیر ہو تے ہیں۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     علم مال سے بہتر ہے کیونکہ علم تمہاری حفاظت کرتا ہے اور تم مال کی حفاظت کرتے ہو۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     مخلوق تین طرح کی ہے۔ اول: فرشتہ، دوم: شیطان اور سوم: انسان۔ فرشتہ تو سر تا پا خیر ہے اور شیطان سر تا پا شر اور انسان مخلوط کہ خیر بھی رکھتا ہے اور شر بھی۔ جس پر خیر غالب ہوتی ہے وہ فرشتوں سے جا ملتا ہے اور جس پر شر غالب ہو جاتی ہے وہ شیطان سے جا ملتا ہے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     ہم علم کی زیادتی کی نسبت ادب کے زیادہ محتاج ہیں۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     دولت مندوں کی تواضع درویشوں کے ساتھ دیانت ہے اور دولت مندوں کے ساتھ درویشوں کی تواضع خیانت ہے۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     اگر جد و جہد کرتے ہوئے کامیابی کو صرف خدا کے حوالے کرو گے تو لوگوں سے بے پروا ہو جاؤ گے اور یہی حقیقی استغنا ہے۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     عاقلوں کی صحبت ان کی پیروی سے کرو۔ زاہدوں کی ان کے ساتھ خاطر مدارت سے اور جاہلوں کی ان کے ساتھ صبر جمیل کے ساتھ۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو شخص اپنے ظالم کو بددعا دیتا ہے وہ اپنا بدلہ لے لیتا ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     علم کی خوبی اس پر عمل کرنے اور احسان کی خوبی اس کے نہ جتلانے پر منحصر ہے۔

حضرت سید عبدالقادر جیلانی ؒ

٭     رہائش کے قابل گھر۔ بدن ڈھانکنے کے لئے کپڑا۔ پیٹ بھر روٹی اور بیوی دنیا نہیں ہے بلکہ دنیا یہ ہے کہ دنیا کی طرف منہ ہو اور آخرت کی طرف پشت کرے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     کسی نے آپ سے کوئی مسئلہ دریافت کیا آپ نے اس کا جواب دیا۔ اس نے کہا پھر سے فرمائیے۔ میری سمجھ میں اچھی طرح سے بات نہیں آئی۔ آپ نے فرمایا مجھے تو اس بات کی پشیمانی ہے کہ ایک بار بھی کیوں کہا اور تو پھر کہلوانا چاہتا ہے۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     فرشتے طالب علموں کے لیے پر بچھاتے ہیں۔ اگر کوئی طالبِ علمِ معلوم (طالب خدا) ہو تو اس کے ساتھ البتہ اس سے بھی بڑھ کر سلوک کریں گے۔ جب طلب علم فرض ہے تو طلب معلوم عین فرض۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اللہ کی پناہ مانگو ایسے دل سے جس میں عاجزی نہ ہو۔

حضرت علی مرتضیؓ

٭     جس بات کا علم نہ ہو اسے برا نہ سمجھو۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     اگر انسان عبادت الٰہی ملائکہ کے برابر کر لے تو اللہ تعالیٰ اسے قبول نہ فرمائے گا۔ جب تک انسان کو اللہ تعالیٰ پر مکمل بھروسہ نہ ہو اور بھروسہ کرنے کا یہ طریقہ ہے کو جو چیز اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے مقرر کی ہے یعنی خواہش سے فارغ اور بے خوف ہو۔ تاکہ عبادت میں کوئی مخل نہ ہو۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     اپنی زبان سے اپنا حال بیان کر اور دوسرے کو چھوڑ دے اور خود ایسے فنا ہو جا کہ گویا اللہ تعالیٰ کا ذکر ہی تیرا ذکر ہے۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     دنیا کو اللہ تعالیٰ نے حکمت خانہ بنایا ہے اور اس حکمت خانے سے ہر شخص اپنی استعدار اور کشف کے موافق فائدہ حاصل کرتا ہے۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     جو شخص اچھے کھانے، اچھے کپڑے اور دولت مندوں کی صحبت میں بیٹھنے کی تمنا رکھتا ہے اس سے دوزخ رگِ گردن سے بھی زیادہ قریب ہوتی ہے۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     فرض کے ترک کرنے والا تارک سنت بھی ضرور ہوتا ہے اور تارک سنت کے بدعتی ہونے کا خوف ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اللہ کی پناہ مانگو ایسی دعا سے جو سنی نہ جائے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     خود ستائی کے برابر کوئی حماقت اور علم سے زیادہ کوئی رہنما نہیں۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     خدا پنے بندوں سے آٹھ چیزیں چاہتا ہے۔ ان کے دل سے دو: فرمان حق کی تعظیم اور لوگوں پر شفقت۔ ان کی زبان سے دو : توحید کا اقرارِ اور لوگوں کے ساتھ نرم گفتگو۔ ان کے سب اعضاء سے دو: خدا کی اطاعت اور مسلمانوں کی مدد۔ ان کے خلق سے دو: خدا کے حکم بجا لانے میں صبر اور دوسروں کے ساتھ معاملت کرنے میں بردباری۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     انسان کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی صحبت اختیار کرے اور اگر یہ نہ کر سکتا ہو تو ایسے شخص کی صحبت اختیار کرے جو اللہ تعالیٰ کا مصاحب ہو اور اسے اللہ تعالیٰ تک پہنچا کر دونوں جہان کی مرادیں حاصل کرا دے۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     خشوع ایسی بے خبری کو کہتے ہیں کہ اگر انسان پر اس عالم میں نیزہ بھی مارا جائے تو اثر محسوس نہ کرے۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     اس مفلس کا دل خوش و خرم ہونا چاہیے۔ جس پر دنیا میں سرکار کا محصول نہیں اور آخرت میں خدائے جبار کا حساب نہیں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اللہ کی پناہ مانگو ایسے نفس سے جوسیر نہ ہو۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     تھوڑا علم فساد کا موجب ہے اور صحت عمل صحت علم پر منحصر ہے۔

حضرت ابو تراب بخشیؒ

٭     اپنے خیالات کی حفاظت کر! اس لیے کہ یہ تمام چیزوں کا مقدمہ ہے کیونکہ جس کسی کا بھی اندیشہ ٹھیک ہو گیا اس کے بعد جو کچھ بھی اس پر وقوع پذیر ہو گا۔ افعال و احوال سے وہ سب درست ہو گا۔

حضرت عبداللہ منازلؒ

٭     اچھا وقت وہ ہے کہ تو وساوس نفس سے امن میں ہو اور لوگ تیری بدگمانی سے محفوظ ہوں۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     علم اختیار کرنے والا اوامر و نواہی کی پابندی کرتا ہے۔

حضرت اویس قرنی ؒ

٭     اس شخص کی حالت کیا پوچھتے ہو جو صبح کو اٹھتا ہو اور اسے شام تک زندہ رہنے کی امید نہ ہو۔

حضرت ابو بکر وراقؒ

٭     زبان سے بری بات نہ کہہ اور کان سے بری بات نہ سن اور آنکھ سے بری چیز نہ دیکھ اور پاؤں سے بری جگہ نہ جا اور ہاتھ سے بری چیز نہ چھو اور دل سے اللہ کو یاد کر۔

حضرت ابو تراب بخشیؒ

٭     غنا کی حقیقت یہ ہے کہ تو اپنے ہم جنسوں سے مستغنی ہو اور حقیقت فقر یہ کہ تو اپنے ہم جنسوں کا محتاج ہو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اللہ کی پناہ مانگو ایسے علم سے جس سے نفع نہ ہو۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     علم کے بیان کرنے والے تو بہت ہیں لیکن اس پر عمل اور اس کی حفاظت کرنے والے بہت تھوڑے ہیں۔

حضرت حمدون قصارؒ

٭     جو فقیر اپنے پر تکبر کرتا ہے وہ تکبر میں دولت مندوں سے بھی بڑھ جاتا ہے۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     بڑا خلق یہ ہے کہ کسی کے ساتھ خصومت نہ کرو اور کسی کو اپنے ساتھ خصومت کا موقع نہ دو۔ آشنائی کے حقوق کو تلف نہ ہونے دو۔

حضرت ابو بکر صید لانی ؒ

٭     جو شخص اپنے اور اللہ کے درمیان صدق اختیار کرتا ہے وہ مخلوق سے فارغ ہو جاتا ہے۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     انسان کی پیدائش مٹی اور پانی سے ہے۔ جس کی سرشت میں مٹی غالب ہو۔ اسے سختی سے اور جس کی سرشت میں پانی غالب ہو اسے نرمی سے احکامات الٰہی سکھانے چاہیے۔

حضرت ابو تراب بخشیؒ

٭     جب انسان صادق ہو تو نیک کام کرنے سے پہلے ہی اس میں لذت پاتا ہے۔

حضرت حمدون قصارؒ

٭     ہر ایک دکھ درد کا سبب زیادہ کھانا ہے اور اس سے دین کو آفت پہنچتی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     مظلوم کی دعا سے ڈرو۔ کیونکہ اس کے اور خدا کے درمیان کوئی پردہ نہیں ہوتا۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     اپنی لاعلمی کے اظہار کو برا نہ سمجھو۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     صادق شخص کی علامت یہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ ملا جلا رہے اور دل میں اکیلا ہو اور صرف خدا تعالیٰ اس کے ساتھ ہو۔

حضرت رابعہ بصریؒ

٭     اگر عورتوں میں سے کوئی نبی نہیں ہوئی تو کسی عورت نے خدائی دعویٰ بھی نہیں کیا اور پھر انبیاء۔ اولیاء، صدیقین اور شہدا انہی کی گود میں پرورش پا کر بڑے ہوئے۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     بد خلقی سے ایسے پرہیز کرو جیسے لقمۂ حرام سے۔

حضرت ابو تراب بخشیؒ

٭     اپنے سوچ بچار کی حفاظت کر۔ سوچ بچار ہر چیز کا مقدمہ ہے اگر یہ درست ہو تو سب افعال و اقوال درست ہوں گے۔

حضرت حمدون قصارؒ

٭     میں نیک خُوئی کو سخاوت میں دیکھتا ہوں اور بد خُوئی کو بخل میں۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     جو شخص صرف خدا کے لیے کوئی کام کرے وہ ضرور ثواب پائے گا۔

حضرت رابعہ بصریؒ

٭     پانی میں چلنا مچھلی کا کام ہے۔ ہوا میں اڑنا مکھی کا کام ہے۔ کرامت ان دونوں سے باہر ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو کسی قوم کی مشابہت پیدا کرتا ہے وہ اسی میں سے ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     دوستی ایک خود پیدا کردہ رشتہ ہے۔

حضرت یوسف حسینؒ

٭     جو خدا کو دوست جانے اس کی ذلت و خواری زیادہ ہو جاتی ہے اور لوگوں پر اس کی شفقت و نصیحت بھی بڑھ جاتی ہے۔

حضرت ابو عثمان مغربی ؒ

٭     جو لوگ فقراء کی صحبت ترک کر کے امراء کی صحبت اختیار کرتے ہیں۔ اللہ ان کو اندھا کر دیتا ہے۔

حضرت عبداللہ احمد مغربی ؒ

٭     آدمیوں میں ذلیل تر وہ ہے جو درویش ہو کر مالداروں سے چرب زبانی اور خوشامد کرے۔

حضرت ابو بکر وراق ؒ

٭     تمام برائیاں نفس کی تباہی سے پیدا ہوتی ہیں۔

حضرت ابو تراب بخشیؒ

٭     نفس کی پیروی سے زیادہ کوئی چیز مضر نہیں۔

حضرت حمدون قصارؒ

٭     انسان کے تین افعال سے شیطان خوش ہوتا ہے۔ ایک یہ کہ وہ کسی ایماندار کو قتل کرے۔ دوسرے کوئی شخص کفر پر مرے اور تیسرے یہ کہ وہ درویشی سے بھاگے۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     سب اطاعتوں سے افضل اوقات کی حفاظت ہے۔

حضرت رابعہ بصریؒ

٭     عجیب و غریب اور فوق العادات امور دکھانا ایک قسم کا مکر ہے۔ کرامت استقامت میں ہے۔

حضرت یوسف حسینؒ

٭     دنیا میں سب سے زیادہ عزیز چیز اخلاص ہے۔

حضرت ابو عثمان مغربی ؒ

٭     ذاکر حقیقت کو اللہ تعالیٰ ایک نور عطا کرتا ہے جس سے وہ تمام ہستی کا زرہ زرہ مشاہدہ کرتا ہے۔

حضرت عبداللہ احمد مغربیؒ

٭     سب سے بزرگ ترین وہ شخص ہے جو خلقت کے ساتھ تواضع سے پیش آئے۔

حضرت شجاع کرمانیؒ

٭     جھوٹ بولنے، خیانت کرنے اور غیبت کرنے سے دور رہو اس کے سوا جو جی چاہے کرو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جس نے جہالت سے اللہ کی عبادت کی اس کا فساد، اصلاح سے زیادہ ہوتا ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     دشمن ایک بھی بہت ہے اور دوست زیادہ بھی تھوڑے ہیں۔

حضرت ابو تراب بخشیؒ

٭     تین چیزوں کی دوستی مضر ہے۔ نفس، زندگی اور مال۔

حضرت حمدون قصارؒ

٭     بندہ وہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کی عبادت کو دوست رکھے۔

حضرت ابو بکر

٭     اپنے اوقات اور انفاس دونوں کی نگہبانی کرے۔

حضرت رابعہ بصریؒ

٭     دل کو قابو میں رکھنا اور اختیار ہونے پر ناجائز خواہشات کو روکنا مردانگی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     میں نے اپنے بعد عورتوں سے بڑھ کر کوئی فتنہ، جو مردوں کو زیادہ مضر ہو، نہیں چھوڑا۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     غریب وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو۔

حضرت یوسف حسینؒ

٭     جو دل سے اللہ کو یاد کرتا ہے اللہ تعالیٰ ماسوا کی یاد اس کے دل سے دور کر دیتا ہے۔

حضرت ابو عثمان مغربی ؒ

٭     جس کو پرندوں کی آواز اور درختوں کا ہلنا اور ہوا کا چلنا سماع میں نہ لاوے وہ سماع و وجد کے دعویٰ میں جھوٹا ہے۔

حضرت عبداللہ احمد مغربی ؒ

٭     جو شخص آنکھ کو حرام سے اور تن کو شہوت سے نگاہ رکھے اور باطن کو مراقبہ اور ظاہر کو اتباع سنت سے آراستہ رکھے اور حلال روزی کی آرزو کرے اس کی فراست میں کبھی خطا نہ ہو گی۔

حضرت ابو تراب بخشیؒ

٭     خطرات نفس کو دور کرنے والی عبادت سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     سب سے برا اخلاق یہ ہے کہ تقدیر کے ساتھ جھگڑو۔ ضد کر کے اس کو بولنا چاہو اور تغلب آرزو اور دعا سے اس کو پلٹنے کی خواہش کرو۔

حضرت یوسف حسینؒ

٭     جو شخص دریائے توحید میں غرق ہوتا ہے اس کی پیاس کبھی نہیں بجھتی۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     باپ کا کوئی عطیہ بیٹے کے لیے اس سے بڑھ کر نہیں کہ اس کی تعلیم و تربیت اچھی کرے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     دنیا داروں کی دوستی ایک معمولی اور ادنیٰ بات سے دور ہو جاتی ہے۔

حضرت ابو عشمان مغربی ؒ

٭     فقر کا آخیر تصوف کا اولین ہے۔

حضرت عبداللہ مبارکؒ

٭     عاقل کو پہلے دن وہ کرنا چاہیے جو جاہل تین دن کے بعد کرے گا۔

حضرت احمد عاصمؒ

٭     عمل کرو اور یوں گمان کرو کہ زمین میں تمہارے سوا اور آسمان میں اس کے سوا کوئی نہیں۔

حضرت ابو عبداللہ جلادؒ

٭     جو اپنے نفس کے ذریعہ سے عالی مرتبے کو پہنچے۔ آخر وہ گرے گا اور جس کو بلند درجہ عطا ء کیا جائے وہ ہمیشہ قائم و ثابت رہتا ہے۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     موحد وہ ہے کہ اگر اس کے سامنے تمام عالم بھی درہم برہم ہو جائے تو اسے زرہ برابر بھی پریشانی نہ ہو۔

حضرت یوسف حسینؒ

٭     بزرگ ترین مرد درویش صادق اور ذلیل ترین مرد لالچی ہوتا ہے۔

حضرت ابو عثمان مغربی ؒ

٭     تصوف حال کا پوشیدہ رکھنا ہے۔

حضرت عبداللہ مبارکؒ

٭     بہت عقل مفید ہے۔ اگر نہ ہو تو ہمیشہ خاموشی اور اگر یہ بھی نہ ہو تو جلدی موت۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     اگر کوئی قابل شخص دوستی کے لائق نہ ملے تو بھی کسی نا اہل سے دوستی مت کر۔

حضرت احمد عاصمؒ

٭     تمام عملوں کا رہبر علم ہے اور تمام علوم کا رہبر خدا تعالیٰ کا فضل ہے۔

حضرت ابو عبداللہ جلادؒ

٭     جو حق باطل کے ساتھ ملا ہو اور جس حق کے ساتھ باطل مل سکے وہ باطل کی قسم ہو جاتا ہے کیونکہ حق غیّور ہے۔

حضرت محمد فضیلؒ

٭     علم کے تین حروف ہیں۔ جاننا، کام کرنا اور ان دونوں میں حق کو ذہن نشین رکھنا۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     حق کی راہ میں خلق اور خلق کی راہ میں حق نہیں ہے۔

حضرت یوسف حسینؒ

٭     جو شخص اللہ ہی کا ہو جاتا ہے اگراسے بادشاہت نہیں ملتی تو وزارت ضرور مل جاتی ہے۔

حضرت محمد فضیلؒ

٭     شقاوت کی تین علامات ہیں۔ ایک یہ کہ علم ہو اور عمل نہ کرے۔ دوسرا عمل ہو اور اخلاص نہ ہو اور تیسرا کسی کو صالحین کے صحبت میسر ہو او وہ ان کی حرمت بجا نہ لائے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو شخص اپنی جان کی حفاظت میں مارا جائے وہ شہید ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     دوست سے دھوکہ کھانے اور دشمن سے مغلوب ہونے سے بچا رہ۔

حضرت ابوبکر کتانی ؒ

٭     خدا کا دین تین اشیا پر مشتمل ہے۔ حق، عدل اور صدق پر۔ حق اعضاء پر ہے۔ عدل دل پر اور صدق عقل پر۔

حضرت عبداللہ خفیفؒ

٭     اس شخص کی صحبت اختیار کرو جس کا دیکھنا تم کو خدا کی یاد دلائے اور اس کی ہیبت تمہارے دل میں جاگزین ہو اور وہ تم کو زبان فعل سے نصیحت کرے نہ کہ گفتار سے۔

حضرت جعفر جلدیؒ

٭     تمہاری ہمت میں شرافت ہونی چاہیے کیونکہ جس کے ارادے میں بلندی ہو وہ مردوں کے مرتبے پر پہنچ جاتا ہے۔ صرف کوشش اور سعی کام نہیں آتیں۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     طریقت کا راستہ شیطان سے سیکھو کہ اس نے مردود خلائق ہونا پسند کیا۔ مگر غیر حق کو سجدہ نہ کیا۔

حضرت ابوبکر کتانی ؒ

٭     حکیم تین باتوں پر عمل کرتا ہے۔ نیند کا غلبہ ہو تو سوتا ہے۔ بھوک فاقے تک لے آئے تو کھاتا ہے اور گفتگو صرف ضرو رت کے وقت کرتا ہے۔

حضرت عبداللہ خفیفؒ

٭     تقویٰ دور ہوتا ہے اس چیز سے جو تم کو خدا سے دور کر دے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     وہ شخص ملعون ہے جس کا اعتماد اپنے جیسی مخلوق پر نہ ہو۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     انسان جو حالت اپنے لیے پسند کرتا ہے اسی حالت میں ہی رہتا ہے۔

حضرت جعفر جلدیؒ

٭     مردانگی یہ ہے کہ اپنے کو حقیر جانو اور دوسروں کو اپنے سے زیادہ معزز خیال کرو۔

حضرت ابو العباس قصابؒ

٭     حق تعالیٰ ایک لاکھ فرزندان آدمؑ میں سے کہیں ایک کو اپنے لیے سنوارتا ہے۔

حضرت امام ابو حنیفہؒ

٭     علم کے ساتھ عمل کرو کیونکہ علمِ بے عمل جسد بے جان ہے۔

حضرت امام شافعیؒ

٭     اگر اہل کو علم نہ سکھایا جائے تو ظلم ہے اور اگر نا اہل کو تعلیم دی جائے تو یہ علم کا ضائع کرنا ہے۔

حضرت ابو بکر واسطیؒ

٭     جب تک راز الٰہی معلوم نہیں ہوتا۔ دریائے عبودیت سے عبور حاصل نہیں ہوتا۔

حضرت ابوبکر کتانی ؒ

٭     تصوف کُل خُلق ہے۔ جس کا خلق زیادہ ہو گا اس کا تصوف زیادہ ہو گا۔

حضرت عبداللہ خفیفؒ

٭     قناعت یہ ہے کہ جو چیز تمہارے ہاتھ میں نہ ہو اس کی طلب میں پریشان خاطر نہ ہو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     قسم کھانے سے مال زیادہ بک جاتا ہے مگر کمائی گھٹ جاتی ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     تجربے سے پہلے کسی پر اطمینان کرنا ہوشیاری کے خلاف ہے۔

حضرت جعفر جلدیؒ

٭     عقل یہ ہے کہ ہلاکت کی جگہوں سے دور رہو۔

حضرت ابو العباس قصابؒ

٭     ہر شخص خدا تعالیٰ سے آزادی کا طلب گار ہے۔ میں صرف بندگی کا طالب ہوں کیونکہ بندہ اس کے ماتحت سلامت رہتا ہے۔

حضرت منصور عمارؒ

٭     گناہ کی قدرت حاصل ہونے پر تمہارا خوش ہونا گناہ کرنے سے زیادہ بدتر ہے۔

حضرت داؤد طائیؒ

٭     جس شخص میں مروّت نہیں۔ نہ صرف اس کی عبادات بلکہ اس کا دین بھی اس کے کام نہیں آتا۔

حضرت منصور عمارؒ

٭     سب سے زیادہ عالم وہ ہے جو اطاعت کرے اور سب سے زیادہ جاہل وہ ہے جو نہ جانے اور بے پروا رہے۔

حضرت فتح موصلیؒ

٭     میں تیس بزرگوں کی خدمت میں رہا۔ ان سب نے تھوڑا کھانے کی نصیحت کی۔

حضرت احمد حواریؒ

٭     انسان جتنا زیادہ عاقل ہو گا اتنا زیادہ ہی خدا تعالیٰ کو پہچانے گا اور جلدی منزل مقصود کو پہنچ جائے گا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     خدا اس شخص پر مہربانی کرتا ہے جو خرید و فروخت اور قیمت وصول کرنے کے تقاضا میں سہولت اور نرمی اختیار کرتا ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     جب تک کسی شخص سے بات چیت نہ ہو اسے حقیر نہ سمجھو۔

حضرت ابومحمد رویمؒ

٭     اگر حق تعالیٰ نے تم کو گفتار اور کردار دونوں عنایت کی ہوں تو سعادت ہے۔ اگر صرف کردار ہو تو نعمت ہے اور اگر فقط گفتار ہو تو مصیبت ہے اور اگر دونوں نہ ہوں تو آفت ہے۔

حضرت احمد مسروقؒ

٭     تقویٰ یہ ہے کہ گوشۂ چشم سے بھی دنیاوی لذات پر نظر نہ ڈالی جائے اور دل میں ان کی بابت خیال نہ کیا جائے۔

حضرت یعقوب چرخیؒ

٭     کفر کے بعد بخیلی سے بڑھ کر اور کوئی بری خصلت نہیں اور ایمان کے بعد مروّت سے بڑھ کر اور کوئی اچھی صفت نہیں ہے۔

حضرت فتح موصلیؒ

٭     جو کوئی علم و حکمت اور بزرگوں کی باتوں سے دور رہے اس کا دل مر جاتا ہے۔

حضرت احمد حواریؒ

٭     خطا کار شخص تائب نہیں ہوتا جب تک کہ اس کا دل پیشمان نہ ہو۔ زبان سے اس خطا کی معافی نہ مانگے اور اس کی بجائے آئندہ نیک کام نہ کرے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     دنیا حلال بھی عذاب ہے مگر یہ حرام کی نسبت خفیف ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     تجربے کبھی ختم نہیں ہوتے اور عقل مند وہ ہے جو ان میں ترقی کرتا رہتا ہے۔

حضرت فتح موصلیؒ

٭     میں نے حضرت علیؑ کو خواب میں یہ کہتے سنا کہ مالدار شخص کے لیے تواضع سے بہتر کوئی چیز نہیں اور نادار کے لیے یہ کہ حق تعالیٰ سے ثواب و اجر کی توفیق کی امید رکھے۔ اسی پر اعتماد کرے اور مالداروں سے استغنا کرے بلکہ ان کے ساتھ کبر سے پیش آئے۔

حضرت ابومحمد رویمؒ

٭     حکیم کا حکم یہ ہے کہ احکام کو دوسروں پر فراغ اور اپنے پر تنگ کرے۔ کیونکہ ان پر فراخی اور آسانی ایمان اور علم ہے اور اپنے پر تنگی اور سختی تقویٰ ہے۔

حضرت احمد مسروقؒ

٭     مسلمان کی عزت کا لحاظ خدا کی بڑائی جاننے سے ہوتا ہے اور اگر دوسرے کی حرمت بجا لائی گئی تو خدا کی عظمت اور تقویٰ کی حقیقت معلوم ہو جاتی ہے۔

حضرت یعقوب چرخیؒ

٭     پریوں کو بلانے اور ان کو دور کرنے کے لیے چراغ اور خوشبو جلانے پر اعتقاد رکھنا کفر ہے۔ علیٰ ہذا القیاس طالع کی کتاب کو ماننا۔

حضرت احمد حواریؒ

٭     غفلت اور سخت دلی سے بہتر اور کوئی چیز نہیں یعنی غافل اور سخت دل ان کی وجہ سے بلا میں پھنسا رہتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     بندے کے لیے دنیا میں اللہ کا سخت ترین عذاب غیر مقسوم کو طلب کرنا ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     حق نہایت زبردست مددگار اور جھوٹ بہت ہی کمزور معاون ہے۔

حضرت احمد مسروقؒ

٭     معرفت کے درخت کو فکر کا پانی دیتے ہیں۔ غفلت کے درخت کو جہل کا پانی۔ توبہ کے درخت کو ندامت کا پانی اور محبت کے درخت کو موافقت کا پانی۔

حضرت یعقوب چرخیؒ

٭     تجارت سے حلال روزی کمانا جہاد جیسا ہے۔

حضرت ممشاد دینوریؒ

٭     سچے فقراء کا سارا کام متانت و دیانت و حقیقت ہے۔ اس لیے ان کے ساتھ میں نے مزاح و ظرافت کو ترک کر دیا۔

حضرت ممشاد دینوریؒ

٭     طالب حق کا ادب یہ ہے کہ بزرگوں کی حرمت بجا لائے اور دوستوں کی حُرمت کو رعایت کرے۔ تمام ان امور سے کنارہ کش رہے۔ جن کے اچھے یا مفید ہونے میں شبہ ہو۔ شریعت کی پابندی میں قائم رہے اور ناجائز خواہشات کی موافقت سے بچتا رہے۔

حضرت ابو علی جرجانیؒ

٭     صاحب استقامت ہو نہ کہ طالب کرامت۔ کیونکہ خدا استقامت چاہتا ہے اور نفس کرامت۔

حضرت ابو محمد مرتعشؒ

٭     معاملات دو اشیاء سے درست ہوتے ہیں۔ صبر اور اخلاص سے معاملات میں صبر و ثبات ہو اور ساتھ ہی صدق و اخلاص۔

حضرت ابو الحسن بوشنجیؒ

٭     جو اپنے آپ کو عاجزو خوار جان کر سلوک کرتا ہے۔ خدا اسے رفیع القدر بناتا ہے اور جو اپنے آپ کو معزز جانتا ہے خدا اسے ذلیل کرتا ہے۔

حضرت علی سہل اصفہانیؒ

٭     میں نے دولت مندی کی خواہش کی اور علم میں پائی۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     وہ لوگ جو فنا فی المال ہیں وہ راندۂ درگاہ ایزد متعال ہیں۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     بات کی جانچ کر اور کہنے والے کی طرف خیال نہ کر۔ کہ وہ کون ہے۔

حضرت ابو علی جرجانی ؒ

٭     زاہدوں کا خون محفوظ رکھا گیا اور عارفوں کا خون ٹپکایا گیا۔

حضرت علی سہل اصفہانیؒ

٭     جو اپنے آپ کو حقیقت کے قریب جانے وہ اتنا ہی دور ہے جیسا کہ ایک بچہ آئینے میں سورج کی کرنوں کو پکڑ ے۔

حضرت ابو عمر و نخیلؒ

٭     جس کی فکر درست ہو اس کی گفتار میں سچائی ہوتی ہے اور کردار میں اخلاص۔

حضرت ابو عبداللہ تروغندیؒ

٭     جو جوانی میں کام نہ کرے اور وقت کو ضائع کرے حق تعالیٰ اسے بڑھاپے میں ذلیل کرتا ہے۔

حضرت ابواسحق شیبانی ؒ

٭     وقت کی مخالفت بے ادبی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جب تین اشخاص سفر کو جائیں تو ایک کو اپنا سردار بنا لیں۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     سچائی میں اگرچہ خوف ہے مگر باعث نجات ہے اور جھوٹ میں گو اطمینان ہو مگر موجب ہلاکت ہے۔

حضرت ابو اسحاق خواصؒ

٭     عالمیت عمل کے ساتھ ہے اور تمام علم دو حرفوں میں جمع ہے ایک یہ کہ جو تکلیف حق نے تم سے اٹھوائی ہے۔ اس میں تکلف نہ برتو اور اسے خوشی سے برداشت کرو۔ دوسرا یہ کہ جو تم پر فرض کیا گیا ہے اسے ضائع نہ ہونے دو اور اس کے ادا کرنے میں تقصیر نہ کرو۔

حضرت ابو عبداللہ تروغندیؒ

٭     جو صدق سے کسی جوانمرد کی خدمت بجا لائے اس کی برکت ہمیشہ اسے ملتی رہتی ہے۔

حضرت شیخ خیر نساج ؒ

٭     غایت عمل یہ ہے کہ جو کام کیا جائے اس میں سوائے عجز و تقصیر کے کچھ اور نہ دیکھا جائے۔

حضرت ذوالنون مصریؒ

٭     ظاہر خلق کے لیے اور باطن حق کے لیے آراستہ و پیراستہ رکھو۔

حضرت حارث محاسبیؒ

٭     حق تعالیٰ کو قسم سے یاد نہ کرو۔ چاہے وہ جھوٹی ہو یا سچی۔ نہ ہی بھولے سے نہ ہی ارادے سے اور جہاں تک ہو سکے وعدہ نہ کر کیونکہ یہ بات صواب سے زیادہ نزدیک ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     لوگوں کو اپنی منزل پر اتارو یعنی حفظ مراتب کا خیال رکھو۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     صبر ایک ایسی سواری ہے جو کبھی ٹھوکر نہیں کھاتی۔

حضرت ابو حمزہ خراسانیؒ

٭     توّکل یہ ہے کہ صبح کو اٹھ کر شام کو کچھ یاد نہ کرے اور جب رات ہو تو صبح کو یاد نہ کرے۔

حضرت ابوالحسن بوشنجیؒ

٭     حقیقی صبر اس کو کہتے ہیں کہ بلا آنے کو ایسا خیال کرے جیسا اس کے جانے کو سمجھتا ہے۔

حضرت ابوالحسن صائغؒ

٭     تمہارا اپنے آپ پر فخر کرنا۔ اپنے آپ کو ہلاک کرنا ہے۔

حضرت ذوالنون مصریؒ

٭     جو کچھ گزر گیا اس پر حسرت مت کھاؤ اور جو آنے والا ہے اس کا اندیشہ مت رکھو۔ موجودہ وقت کی قدر کرو۔

حضرت حارث محاسبیؒ

٭     کسی کے حق میں دعائے بد نہ کرو اور گفتار و کردار سے بدلے کے خواہاں نہ بنو اور خدا تعالیٰ کے لیے تحمل کرو۔

حضرت ابو علی رود باریؒ

٭     نیک مردوں کی ابتلا و آزمائش نا اہلوں کے ساتھ ہم نشینی ہے۔

خلیفہ مامون الرشیدؒ

٭     زیر دستوں پر اس قدر کم جفا کر۔ کہ اگر روزگار انہیں تم سے زبردست بنا دے تو ان کے انتقام کی تاب لا سکے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     کھاؤ، خیرات کرو اور پہنو اس حد تک کہ فضول خرچی اور تکبر نہ کرو۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     قانع ان آفات سے نجات پاتا ہے جو لالچی کو پیش آتی ہیں۔

حضرت یحییٰ برمکیؒ

٭     جب بادشاہ کی صحبت میسرہو تو اس کے ساتھ ایسا برتاؤ کرنا چاہیے جس طرح عاقل عورت اپنے بے وقوف شوہر کو راضی کرتی ہے۔

حضرت نظام الملک طوسیؒ

٭     مال محبوبِ خلائق ہے۔ جس کسی کے پاس ہو گا۔ سب اس کی تعظیم کرتے ہیں اور جب ہاتھ سے چلا جائے۔ کوئی اس کا سلام بھی قبول نہیں کرتا۔

خلیفہ مامون الرشیدؒ

٭     ایسے فوائد سے درگزر کر جو دوسروں کے نقصان کا باعث ہوں۔

حضرت یحییٰ برمکیؒ

٭     جو لوگ ہم سے پہلے تھے وہ ہمارے لیے قابل اقتداء ہیں اور جو ہمارے بعد آئیں گے ہم ان کے واسطے قابل عبرت ہیں۔

حضرت نظام الملک طوسیؒ

٭     عافیت کی تین قسمیں ہیں۔ عافیتِ مال، عافیتِ دین اور عافیتِ تن، عافیتِ دین ہوائے نفس سے احتیاط اور سینہ کو کینہ سے پاک رکھنا ہے۔ عافیتِ مال ادائے حقوق اور اہل حاجت کے ساتھ رعایت کرنا ہے اور عافیتِ تن قلت طعام میں ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     زیارت قبور کے لئے جاؤ۔ خود عبرت حاصل کرو اور مسلمانوں کی مغفرت کے لئے دعا کرو۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     صبر کی نسبت بے قراری زیادہ تکلیف دہ ہے۔

حضرت امام حسن ؑ

٭     اللہ تعالیٰ بہتر بدلہ لینے والا ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     سب سے بہتر جہاد انتقام کی قدرت رکھتے ہوئے بھی غصے کو پی جانا ہے۔

حضرت ابو ذر غفاریؓ

٭     اپنے سے کم تر کو مد نظر رکھو۔

حضرت حکیم بو علی سیناؒ

٭     فقیر وہ ہے جس کی خاموشی فکر اور گفتگو ذکر ہو۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     فتنہ انگیز سچائی سے مصلحت آمیز جھوٹ بہتر ہے۔

قول عرب

٭     اتنا نرم نہ بن کہ نچوڑ لیا جائے اور نہ اتنا خشک ہو کہ توڑ دیا جائے۔

خلیفہ مامون الرشیدؒ

٭     تونگری خورسندی میں ہے اور درویشی زیادہ نہ ڈھونڈنے میں۔

حضرت یحییٰ برمکیؒ

٭     جس شخص میں فیاضی اور علم تکبر کے ساتھ ہو اس سے یہ کہیں بہتر ہے کہ اس میں بخل اور جہل حِلم کے ساتھ ہو۔

حضرت نظام الملک طوسیؒ

٭     پانچ چیزیں ہیں جن میں انسانی کوشش مفید نہیں ہو سکتی۔ زنِ موافق چاہنا۔ اولاد کا پیدا کرنا۔ مال کا پانا۔ مرتبہ بلند کرنا اور اپنی زندگی دراز کرنا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     دین کی خوبی اخلاق کی خوبی سے ہے۔

حضرت علی مرتضی ؑ

٭     جب تک کسی شخص کا حال پوری طرح معلوم نہ ہو۔ اس کی نسبت بزرگی کا اعتقاد نہ رکھ۔

حضرت نظام الملک طوسیؒ

٭     پانچ چیزیں ہیں جن کو انسان جد و جہد سے حاصل کر سکتا ہے علم، ادب، شجاعت، بہشت اور عذاب دوزخ سے رہائی۔ ہر ایک شے کا ثمرہ ہے۔ ثمرۂ علم رفعت ہے۔ ثمرۂ قناعت راحت ہے۔ ثمرۂ تواضع محبت ہے۔

حضرت حکیم بو علی سیناؒ

٭     بہترین قول ذکر ہے۔ بہترین فعل عبادت اور بہترین خصلت علم ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     جب تک انسان بات نہ کرے اس کے عیب و ثواب پوشیدہ رہتے ہیں۔

قول عرب

٭     جس نے لوگوں سے جتنا زیادہ میل ملاپ رکھا اتنا ہی ان سے رنج دیکھے گا۔ کیونکہ ان کی طبیعتوں میں بغاوت اور ظلم بھرا ہوا ہے۔

حضرت حکیم بو علی سیناؒ

٭     زاہد وہ ہے جو دنیاسے احتراز رکھے۔ اپنی قسمت پر رضا مند رہے اور مقدارِ عمل سے زیادہ بات نہ کہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     بد عادت انسان نیکوں کا سایہ قبول نہیں کرتا۔ نا اہل کو تربیت کرنا ایسا ہی ہے جیسا کہ گنبد پر اخروٹ رکھنا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     انسان کی سعادت اچھا خلق ہے اور اس کی شقاوت بد خلقی ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     بدکاروں کی صحبت سے بچارہ۔ کیونکہ برائی برائی سے جلد مل جاتی ہے۔

علامہ ابن جوزیؒ

٭     اصل کمال علم اور عمل دونوں کو جمع کرنے میں ہے۔

حضرت احمد خوارزمیؒ

٭     دنیا میں سب سے طاقتور جو اپنے غصے پر قابو پالے۔

حضرت ابن تیمیہؒ

٭     قسمت خدا پر راضی ہو جاؤ۔ غنی ہو جاؤ گے۔

حضرت سری سقطی

٭     انسان اس وقت تک کامل نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنی خواہشات پر دین کو مقدم نہ رکھے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     اگر تو دوسروں کے غم سے بے غم ہے تو آدمی کہلانے کا مستحق نہیں۔

حضرت ابن عربی ؒ

٭     ان لوگوں سے ہوشیار رہو جو علماء اور دانشوروں کی تحریروں کو توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں۔

حضرت احمد خوارزمیؒ

٭     جو کوئی جتنا عقل مند ہو گا اتنا ہی زیادہ عارف ہو گا اور منزل پر بھی جلد پہنچ جائے گا۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     اگر تو بزرگ بننا چاہتا ہے تو فراخ دل ہو جا۔ کیونکہ جب تک دانہ نہ بوئے گا۔ کاٹے گا بھی نہیں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اخلاق کی برائی عمل کو اس طرح برباد کر دیتی ہے جیسے سرکہ شہد کو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     یگانوں سے نیکی کرنا عمر دراز اور رزق فراخ کرتا ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     جو شخص مال دینے میں سب سے زیادہ بخیل ہو وہ اپنی عزت کے دینے میں سب سے زیادہ سخی ہوتا ہے۔

حضرت محمد ابن سیرینؒ

٭     اگر گناہ میں بو ہوتی تو کوئی بھی شخص میرے پاس نہ بیٹھتا۔

حضرت مولانا روم ؒ

٭     سورج جو آگ کی طرح دہکتا نکلتا ہے۔ دوسری گھڑی ڈھلنے لگتا ہے۔

حضرت ابو عثمان سعیدؒ

٭     جو درویش نفسانی خواہش کے لیے امیروں کی طرف متوجہ ہوتا ہے اس کے لیے نجات نہیں۔

حضرت شیخ متقیؒ

٭     فکر آخرت قلب کا چراغ ہے۔ جب وہ نہ رہے گا تو قلب کی روشنی جاتی رہے گی۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     بار بردار گدھے اور بیل مردم آزاد آدمیوں سے بہتر ہیں۔

حضرت ابو عبداللہ جلا ؒ

٭     انسان فقر کا حقدار اس وقت بنتا ہے جب اس کے پاس کوئی شے باقی نہ رہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     کوئی مسلمان تیرے ہاتھ اور زبان سے ایذا نہ پائے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     تنگ دستی جسے لوگ معیوب سمجھیں اس مالداری سے اچھی ہے جس سے انسان گناہوں اور خرابی میں مبتلا ہو کر ذلیل ور سوا ہو۔

حضرت امام حسین ؑ

٭     جب جسم موت کے لیے ہے تو خدا کی راہ میں شہید ہونا سب سے بہتر ہے۔

حضرت امام شافعی ؒ

٭     علم ایسا پھول ہے جو جتنا زیادہ کھلتا ہے اتنی ہی زیادہ خوشبو دیتا ہے۔

حضرت محمد الرودباریؒ

٭     نفس سے خدمت اور روح سے مکاشفہ ظاہر ہوتا ہے۔

حضرت ابو حمزہ خراسانی ؒ

٭     جو سفر تجھے در پیش ہے اس کے لیے توشہ مہیا کر لے۔

حضرت محمد بن واسعؒ

٭     دنیا میں لالچ نہ کر۔ زہد کر۔ ہر آدمی کو محتاج جان اور سب سے بے نیاز ہو جا۔ انشاء اللہ بادشاہ بن جائے گا۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     اگر تو چاہتا ہے کہ خدا تجھے بخش دے تو تُو بھی خلق خدا کے ساتھ نیکی کر۔

حضرت مولانا رومؒ

٭     اگر تیری تعریف کرنے والا تیری ہجو کرے تو کئی دن تک تیرا دل جلتا رہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     قیامت کے دن غریب ہمسایہ امیر ہمسایہ کا دامن گیر ہو گا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     تنگ دستی میں سخاوت کی کوئی صورت نہیں اور کھانے کی حرص کے ساتھ صحت کی کوئی دلیل نہیں۔

حضرت امام حسین ؑ

٭     جس کام کو پورا کرنے کی طاقت نہ ہواس کو اپنے ذمہ نہ لے۔

حضرت ابن جوزیؒ

٭     اصل کمال علم اور عمل دونوں کو جمع کرنے میں ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     ایثار تو یہ ہے کہ تو اپنے ساتھی کا حق نگاہ میں رکھے اور اپنا حصہ اسی کو دے دے اور ساتھی کے آرام کے لیے خود تکلیف اٹھائے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     جتنی اپنے ظاہر سے واقفیت رکھتے ہو اس سے زیادہ اپنے باطن سے آگاہ رہو۔

حضرت چراغ دہلویؒ

٭     دل تمام اعضائے جسمانی پر حکومت کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ دل کا قبلہ ہیں۔ اگر دل ہی اپنے قبلے کی طرف متوجہ نہ ہو گا تو دوسرے اعضاء جو اس کے تابع ہیں کس طرح متوجہ ہوں گے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     سنہری پٹکا کمر کے گرد باندھنے اور نوکری پر کھڑا ہونے سے جو کی سوکھی روٹی کھانا اور بیٹھے رہنا زیادہ بہتر ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو کام سب سے زیادہ مغفرت کا سبب ہو گا وہ کشادہ روئی اور شیریں زبانی ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     بے قراری کچھ تقدیر الٰہی کو نہیں مٹاتی لیکن اجر و ثواب کو ضائع کر تی ہے۔

حضرت امام زین العابدین ؑ

٭     اچھی باتوں سے غفلت میں سب سے بڑی قرآن شریف سے غفلت ہے۔

حضرت امام جعفر صادق ؑ

٭     جو شخص بغیر شدید ضرورت کے سوال کرتا ہے وہ شراب پینے والے کی طرح ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     دشمن کو نیک مشورہ سے شکست دو اور دوست کو تواضع سے اپنا گرویدہ بنا لو۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     عارف وہ ہے کہ عالم اسرار سے اس میں ہزار رہا اسرار ہر وقت پیدا ہوتے رہیں اور وہ عالم سکر میں رہے اور اس حالت میں اٹھارہ ہزار عالمین بھی اس کے سینے میں ڈال دیئے جائیں تو بھی اسے خبر نہ ہو۔

حضرت مجدد الف ثانیؒ

٭     لوگوں کے ساتھ زیادہ میل جول رکھنا اذیت کا باعث ہوتا ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     اگر روزی کا انحصار عقل مندی پر ہوتا ہے تو بے وقوفوں سے بڑھ کر کوئی تنگ دست نہ ہوتا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     مسلمان کی رنجش کا خاتمہ سلام علیک ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     جب تم امیدیں باندھتے باندھتے دور تک جا پہنچو تو موت کی ناگہانی آمد کو یاد کرو۔

حضرسری سقطیؒ

٭     جس نعمت کی قدر نہیں کی جاتی وہ ختم ہو جاتی ہے۔

حضرت احمد خوارزمیؒ

٭     کوئی جتنا زیادہ عقل مند ہو گا اتنا ہی زیادہ عارف ہو گا اور منزل پر بھی جلد پہنچ جائے گا۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     انسان کو خود اپنے نفس کا معالج ہونا چاہیے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     جس طرح بدن کی پاکیزگی کے بغیر نماز درست نہیں ہوتی۔ اس طرح دل کی پاکیزگی کے بغیر معرفت درست نہیں ہوتی۔

حضرت محمد بن کعب قرقلی ؒ

٭     برتنوں کے ٹوٹنے سے خفا مت ہو کیونکہ ان کے لیے بھی تمہاری طرح وقت مقرر ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     تو نیک ہو اور لوگ تجھے برا کہیں یہ اس سے اچھا ہے کہ تو برا ہو اور لوگ تجھے نیک کہیں۔

حضرت بو علی سیناؒ

٭     خاموشی گفتگو کا حسن ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     فقراء اہلِ عشق ہیں اور علماء اہلِ حق۔ لیکن کامل وہ ہی ہیں جن میں یہ دونوں چیزیں ہیں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     بہتر صدقہ وہ ہے جو مقدور کے موافق ہو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     کسی چیز سے اچھی طرح نا امید ہو جانا اس کی طلب میں ذلت اٹھانے سے بہتر ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     وہ عالم جو کہ مطلب براری کرتا ہے اور اپنا پیٹ پالتا ہے۔ خود گمراہ ہے۔ وہ دوسروں کی کیا رہبری کرے گا۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     جب وضو کے لیے ہاتھ اٹھاؤ اور ان کو دھوؤ تو دل کو دنیا کی دوستی سے دھو ڈالو۔

حضرت مجدد الف ثانیؒ

٭     آخرت کے کام آج ہی کرو اور دنیا کے کام کل پر چھوڑ دو۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     جو عشق کا دعویٰ کرے اور مصیبت کے وقت چلائے وہ جھوٹا ہے۔

حضرت علامہ محمد اقبالؒ

٭     مومن اگر عشق سے خالی ہے تو وہ کافر ہے۔

حضرت محبوب الٰہی

٭     محبت میں تکالیف اس لیے ہوتی ہیں کہ ہر کمینہ اس کا دعویٰ نہ کرے۔

حضرت مولانا رومؒ

٭     اگر تو راستہ نہیں جانتا تو جو کچھ تیرا نفس کہتا ہے اس کا الٹ کر کیونکہ وہی سیدھا راستہ ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     اپنا معاملہ صرف خدا کے ساتھ رکھو۔ اس لیے کہ سب لیتے ہیں اور وہ دیتا ہے اور جو وہ دیتا ہے اسے کوئی اور نہیں دے سکتا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جاہل سخی اللہ کو بخیل عابد سے زیادہ بھاتا ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     دنیا مسافرخانہ ہے مگر بدبختوں نے اسے اپنا وطن بنا رکھا ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     جو شخص بے ہودہ تکبر کرتا ہے وہ گردن کے بل گرتا ہے۔

حضرت بایزید بسطامیؒ

٭     خدا کی محبت فرض ہے اور دنیا کو ترک کرنا سنت ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     محبت خداوندی کے غلبہ کو سکر کہتے ہیں اور مراد کے حصول کو محو کہا جاتا ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     خدا کی شناخت پر کسی کی تقلید نہیں کرنا چاہیے بلکہ اسے اس کی کمال کی صفات سے پہچاننا چاہیے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     درویشی کا ایسا کوئی مقام نہیں جو خوف اور امید سے خالی ہو۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     درویشی پردہ پوشی کا نام ہے۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     بُرے علما وہ ہیں جو لوگوں سے عزت کے طالب رہتے ہیں۔

حضرت علامہ محمد اقبالؒ

٭     اللہ تعالیٰ کے سینے میں ایک شخصیت کا شوق اٹھ رہا تھا۔ چنانچہ آپ نے یہ عالم رنگ و بو پیدا فرمایا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     سخی کا کھانا دوا ہے اور بخیل کا کھانا مرض۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     عقل مند آدمی اپنے آپ کو پست کر کے بلندی حاصل کرتا ہے اور نادان اپنے آپ کو بڑھا کر ذلت اٹھاتا ہے۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     اہل معرفت کے نزدیک بلائے دوست رضائے دوست ہے۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     جو شخص کافروں کو عزیز رکھتا ہے اس نے اہل اسلام کو ذلیل کیا۔

حضرت نظام الدین اولیاؒ

٭     صبر یہ ہے کہ بندہ کو خلاف طبع کوئی امر لاحق ہو تو اس کی شکایت نہ کرے۔

حضرت حکیم امین الدولہؒ

٭     لباس اس قسم کا پہنو جس کو عوام اور جاہل دیکھ کر حسد نہ کریں اور اعلیٰ طبقے والے حقیر نہ سمجھیں۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     چونکہ انجامِ کار خاک ہونا ہے اس لیے تو مٹی ہونے سے پہلے ہی مٹی ہو جا۔

حضرت عثمان ہرونی ؒ

٭     لڑکیاں خدا کا ہدیہ ہیں۔ جو انہیں خوش رکھے اس سے خدا اور رسولؐ خوش ہوتے ہیں۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     نفس کی مثال شیطان کی سی ہے اور روح کی مثال فرشتہ کی سی۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     دل کو خدا کے خوف سے زندہ کرو۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ایماندار آدمی ایک سوراخ سے دو مرتبہ نہیں ڈسا جاتا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     عقل مند وہ ہے جو غیروں سے عبرت حاصل کرے نہ کہ خود دوسروں کے لیے باعث عبرت بنے۔

حضرت مجدد الف ثانیؒ

٭     جس کا قلب بیمار ہو۔ کوئی عبادت اور اطاعت اسے فائدہ نہیں دے سکتی بلکہ اس کے لیے مضر ہے۔

حضرت نظام الدین اولیاؒ

٭     قفل سعادت کی کئی کنجیاں ہیں لیکن یہ کسی کو پتہ نہیں کہ قفل در اصل کسی کنجی سے کھلے گا۔ اگر یہ ایک سے نہ کھلے تو دوسری کنجی سے کھولنا چاہیے الغرض تمام کنجیوں سے کھولنا چاہیے۔

حضرت وارث علی شاہؒ

٭     محبت میں شاہ و گدا کا فرق نہیں رہتا۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     دریا عبور کرنے کے لیے کشتی ضروری سبب ہے لیکن گرداب سے نکلنے کے لیے دعا کا سفینہ چاہیے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     خلقت کے احسان کے بوجھ سے اپنی محنت کی تکلیف بہتر ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     حال وہ حقیقت ہے جو خدا کی طرف سے انسان کے دل میں آئے۔ تکلف سے حاصل نہ ہو سکے اور کسب سے رفع نہ کی جا سکے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     ایمان کی بہت سی شاخیں ہیں اور حیا ان میں سے ایک ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     علم مالدار کی زینت اور تنگ دستوں کے لیے تو نگری کا ذریعہ ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     قصابوں کے تقاضا سے گوشت کی آرزو میں مر جانا زیادہ بہتر ہے۔

حضرت امام مالکؒ

٭     علم ایک ایسا نور ہے کہ اللہ جس کو چاہتا ہے عطا فرما دیتا ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     آتشِ عشق وہ آگ ہے جو درویش کے دل میں ہی قرار حاصل کر سکتی ہے۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     جسم کا زندہ کرنا چند روزہ زندگی کا سبب ہے اور قلب کا زندہ کرنا دائمی زندگی کاوسیلہ ہے۔

حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکیؒ

٭     دنیا انسان کے سایہ کی طرح ہے کہ اس کی طرف توجہ کرو تو وہ آگے آگے بھاگتا ہے اور پسِ پشت ہو تو آدمی کا پیچھا نہ چھوڑے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     رات انسان کو درد کی بھٹی ہی سے تو گزارتی ہے جو اصل ہے۔ کندن بن جاتا ہے۔ نقل بھسم ہو جاتا ہے اور یقین عرفان بن جاتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے وہ بدلہ نہیں لیتا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     سچا آدمی سچائی کی بدولت اس مرتبہ کو پہنچ جاتا ہے جسے جھوٹا اپنے مکرو حیلہ سے نہیں پا سکتا۔

حضرت امام باقر ؑ

٭     لوگوں سے اپنی حاجات طلب کرنا اپنی عزت اور حیا کو کھونا ہے۔ بلکہ عزت اس میں ہے کہ جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے بے نیازی برتی جائے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     اپنے سے بھاگنا خدا سے ملنا ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     حال خدا کی عطا ہے اور مقام مجاہدہ سے حاصل ہوتا ہے۔

حضرت علامہ ابن جوزیؒ

٭     دنیا میں زندگی کی سانسیں بہت کم ہیں اور قبر کی زندگی بہت طویل ہے۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     درویش کا فاقہ اس کے اختیار میں ہے اور دنیا اسے دی گئی ہے کہ اسے جس طرح چاہے خرچ کرے۔ وہ اپنے لیے بھی خرچ سکتا ہے مگر ایسا نہیں کرتا بلکہ دوسروں کو دیتا اور خود فاقہ کرتا ہے جس سے اس کے کام میں ترقی ہوتی ہے۔

حضرت مولانا رومؒ

٭     اگر ہماری جان یاد خدا تعالیٰ میں بیدار نہیں تو یہ بیداری ہمارے لیے قید خانہ ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     مومن کو ایذا پہنچانا خدا کے نزدیک کعبہ اور بیت المعمور گرانے سے پندرہ گنا برا ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     جیسے جہالت کی بات کہنے میں کوئی خوبی نہیں ایسے ہی حق سے چپ رہنے میں کوئی بھلائی نہیں۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     بھوک اور مسکینی میں دن گذارنا کسی کمینے کے سامنے دستِ سوال دراز کرنے سے بہتر ہے۔

حضرت شفیق بلخیؒ

٭     دانا وہ ہے جسے دنیا دھوکا نہ دے سکے اور دولت مند وہ ہے جو خدا کی تقسیم پر راضی ہو۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     غصہ عقل کو کھا جاتا ہے۔

حضرت چراغ دہلویؒ

٭     آدمی کے ہر کام کے لیے سرمایہ درکار ہوتا ہے اور فقیری کا سرمایہ وہ مجاہدہ ہے جو صدق دل سے اللہ تعالیٰ کے لیے کیا جائے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     دشمن خواہ تم سے خوش نظر آئے مگر اس سے بے خوف مت ہونا۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     جب تک عقائد درست نہ ہوں۔ احکامات شریعت سے آگہی فائدہ مند نہیں ہے اور جب تک یہ دونوں اشیاء نہ ہوں قلب کی صفائی ممکن نہیں۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     حرص و لالچ کو چھوڑ دے اور شاہانہ دن گزار۔ بے طمع انسان ہمیشہ بلند گردن رہتا ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     جب تصوف خلق سے منہ پھیرنا ہوا تو گویا اس کے لیے کوئی رسم نہیں ہو سکتی۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     ہر کسی کا کھانا نہ کھاؤ بلکہ ہر کسی کو کھلاؤ۔

حضرت سری سقطیؒ

٭     جو گناہ شہوت کے سبب سے ہو اس کی بخشش کی امید کی جا سکتی ہے لیکن جو گناہ غرور اور تکبر کی وجہ سے کیا جائے اس کی بخشش کی امید نہ رکھو۔

حضرت حفص خدا دادؒ

٭     جس نے اپنے آپ کو پسند کیا وہ برباد ہوا۔

حضرت ابو عبداللہ جلاؒ

٭     توقع معرفت کا شکر ہے۔ تواضع عزت کا شکر ہے اور صبر مصیبت کا شکر ہے۔

حضرت محمد بن واسعؒ

٭     اس کا حال کیا ہو گا جس کی عمر گھٹ رہی ہو اور گناہ بڑھ رہے ہوں۔

حضرت مولانا رومؒ

٭     دل ایسا آئینہ ہے کہ اگر یہ بدی سے پاک ہے تو اس میں خدا بھی نظر آ سکتا ہے۔

حضرت مولانا رومؒ

٭     ساری کائنات ایک ہی ذات ہے جسے دو نظر آتی ہے وہ بھینگا ہے۔

حضرت ناصرالدین عبیداللہؒ

٭     عمل کو محبوب رکھنا چاہیے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     زیادہ گوئی سے بڑھ کر انسان کے لیے کوئی چیز بری نہیں۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     قانع اُن آفات سے نجات پاتا ہے جو لالچی کو پیش آتی ہیں۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     دو عقل مند آپس میں لڑا نہیں کرتے۔ نہ دانا بیوقوف کے ساتھ لڑتا ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     رضا دو طرح کی ہے۔ حق تعالیٰ کی رضا بندہ سے اور بندہ کی رضا حق تعالیٰ سے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     بندہ کی رضا یہ ہے کہ خدا کے فرمان پر قائم رہے اور اس کے احکامات سے ہر گز سر تابی نہ کرے۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     درویشی کی راہ پر چلنا اور بات ہے اور ذخیرہ جمع کرنا اور بات۔ یا درویش بن یا ذخیرہ جمع کر۔

حضرت مجدد الف ثانیؒ

٭     پیغمبر کی بات کے مقابلے میں حکماء کے اقوال چھوڑ دو۔

حضرت وارث علی شاہؒ

٭     محبت میں بے ادبی عین ادب ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     جب خواہشات دم توڑتی ہیں تو اضطراب پیدا ہوتا ہے۔

عرفان احمد

٭     خدا ڈھونڈنے سے نہیں بلکہ مانگنے سے ملتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جسے سلامتی کی ضرورت ہو اسے خاموشی اختیار کرنا چاہیے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     مصائب کا مقابلہ صبر سے اور نعمتوں کی حفاظت شکرسے کرو۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     ہنر مند آدمی جہاں جائے۔ قدرو منزلت پاتا ہے اور اونچی جگہ بیٹھتا ہے اور بے ہنر پس خُوردہ کھاتا اور تنگی سے دن گزارتا ہے۔

حضرت ابو الحسن نوریؒ

٭     دنیا کی دشمنی اور خدا سے دوستی کا نام تصوف ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     عارف عالم ضرور ہوتا ہے مگر ضروری نہیں کہ عالم عارف بھی ہو۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     درویش کو راہ سلوک میں روزانہ ایک لاکھ ملکوں سے گزرنا چاہیے۔ پھر بھی قدم آگے بڑھتا رہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     اگر لوگوں کو علم کی قدرو منزلت کا پتہ چل جائے توسارے کام چھوڑ کر علم کے پیچھے لگ جائیں۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     مغروروں کے ساتھ تکبر کے ساتھ پیش آنا صدقہ ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     صرف بزرگوں کی یاد منانے سے بزرگوں کا فیض نہیں ملتا۔ بلکہ ان کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے سے بات بنتی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     بد ظنی سے پرہیز کرو کیونکہ ظن سب سے زیادہ جھوٹی بات ہے۔ عیب جوئی مت کرو۔ چھپ کر باتیں نہ سنو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     معافی بہت اچھا انتقام ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     جو اپنوں کے ساتھ وفا نہیں کرتا۔ عقل مندوں کے نزدیک دوستی کے قابل نہیں ہوتا۔

حضرت ابوبکر بن داؤدؒ

٭     بے وقوف کے ساتھ جنت میں بیٹھنے سے عقل مند کے ساتھ دوزخ میں بیٹھنا بہتر ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     درویش کو چاہیے کہ لوگوں کے عیب نہ دیکھے۔ جو باتیں سننے کے لائق نہ ہوں نہ سنے۔ جو باتیں کہنے کے لائق نہ ہوں، نہ کہے اور جہاں جانا مناسب نہ ہو وہاں نہ جائے۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     بزرگوں کی مجلس میں جہاں جگہ پاؤ بیٹھ جاؤ۔

حضرت نظام الدین اولیاؒ

٭     علم بہت شریف چیز ہے لیکن جب اسے حاصل کر کے در در کا چکر لگایا جائے تو ذلیل ہو جاتا ہے۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     خداوند تعالیٰ کے دشمنوں کے ساتھ دوستی۔ خدا تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ دشمنی کی طرف لے جاتی ہے۔

حضرت مجدد الف ثانیؒ

٭     عورت کا نامحرم مرد سے نرم لہجے میں بات کرنا بھی بد کاری میں شامل ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     فخر نہ کرو۔ حسد اور کینہ نہ رکھو۔ منہ نہ موڑو۔ اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بنے رہو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     اقرارِ جرم، مجرم کے لیے بہت اچھا سفارشی ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     تو خواہ کتنا ہی علم پڑھ لے جب تک اس پر عمل نہ کرے گا نادان ہی رہے گا۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     محض اندازے اور قیاس پر کوئی بات مت کہو۔ ایسا کرنے سے انسان غلط فہمی، نفرت اور جھوٹ پھیلانے کا باعث بنتا ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     سچا فقیر بن چاہے کافروں کی سی کلاہ پہن۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     اگر راہ گیر ایک خاص راستے پر چلتا رہے اور یقین کامل اور امید کامل رکھے تو وہ ضرور درجۂ کمال کو پہنچ جاتا ہے۔

حضرت سلطان محمود غزنویؒ

٭     اچھی کتاب سیدھا راستہ دکھاتی ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     خاموشی دانا کا زیور ہے اور احمق کا بھرم۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جب تین شخص بیٹھے ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آپس میں سرگوشی نہ کریں۔ کیونکہ اس سے وہ آزردہ ہو جائے گا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     عورت سر تا پا شر اور خرابی ہے اور اس سے بڑھ کر خرابی یہ ہے کہ عورت کے بغیر گذارا بھی نہیں ہو سکتا۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     کمزور دشمن جو اطاعت قبول کرے اور دوست بن جائے اس کا مقصد اس کے سوا اور کچھ نہیں ہوتا کہ وہ ایک زبردست دشمن بننا چاہتا ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     قیاس پر گفتگو نہ کرنی چاہیے اور دل کو شیطان کا کھلونا نہیں بنانا چاہیے۔

حضرت مجدد الف ثانیؒ

٭     کمال اسلام یہ ہے کہ اس دنیوی فرض کو چھوڑ دیا جائے جو کفار کے ساتھ وابستہ ہو۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     دعا پر اعتماد۔ ایمان کا اعلیٰ درجہ ہے۔

حضرت بختیار کاکیؒ

٭     چار چیزیں گوہر نفس ہیں۔ درویشی جو تونگری دکھائی دے۔ بھوک جو سیری دکھائی دے۔ غم جو خوشی دکھائی دے اور باوجود دشمنی کے دوستی کا برتاؤ۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جو شخص اس بات سے خوش ہو کہ لوگ اس کے لئے تعظیماً کھڑے ہوں تو وہ اپنا ٹھکانا آگ میں سمجھ لے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     علماء اس لیے غریب و بے کس ہیں کہ جاہل لوگ زیادہ ہیں جو ان کی قدر نہیں کرتے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     اے عقل مند ! ایسے دوست سے کنارہ کشی اختیار کر جو تیرے دشمنوں کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہے۔

حضرت امام رازیؒ

٭     بڑے گھروں میں عموماً چھوٹے اور چھوٹے گھروں میں بڑے لوگ رہتے ہیں۔

حضرت فرید الدین گنج شکرؒ

٭     مومنین کا دل پاک زمین کی طرح ہے۔ اگر اس میں محبت کا بیج بویا جائے تو قسم قسم کی نعمتیں پیدا ہوتی ہیں۔

حضرت چراغ دہلویؒ

٭     جو اپنے آپ کو گناہوں سے بچاتا ہے۔ اسے طاعت میں لذت حاصل ہوتی ہے۔

حضرت سلطان ٹیپو شہیدؒ

٭     جس قوم میں غدار پیدا ہونے لگیں اس قوم کے مضبوط قلعے بھی مٹی کے گھروندے ثابت ہوتے ہیں۔

حضرت قائد اعظمؒ

٭     ہمیں تہذیب و شرافت کا دامن کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل طلب کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ کو پسند ہے کہ اس سے مانگا جائے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     ظالموں سے عذاب اور مظلوموں سے نصرت الٰہی نہایت قریب ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     ہر شخص کو اپنی عقل سب سے بڑی اور اپنا بیٹا سب سے خوبصورت نظر آتا ہے۔

حضرت فرید الدین گنج شکرؒ

٭     جب تک تو سانپ کی طرح کینچلی نہ اتارے۔ محبتِ حق کے دعویٰ میں صادق نہیں ہو سکتا۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     احسان ہر جگہ بہتر ہے مگر ہمسائے کے ساتھ بہترین ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     جو کچھ فقیر پر گزرے۔ اسے کسی پر ظاہر نہ کرے اور جس بات کا اس پر ظہور ہو جائے اسے پوشیدہ نہ رکھے اور اسرار کے غالب آنے سے وہ اتنا مغلوب نہ ہو جائے کہ احکام شریعت بجا نہ لا سکے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     کائنات کی اشیاء کا ہمہ وقت مصروف سفر رہنا کسی انوکھی تلاش کا اظہار ہے۔

حضرت خوشحال خان خٹکؒ

٭     ایک غیرت مند انسان کے دنیا میں دو ہی کام ہیں۔ یا تو وہ کامران ہوتا ہے یا اپنا سر کٹوا لیتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     اگر مرتے دم تک تم حاکم یا منشی یا کاردار نہ ہوئے تو سمجھو کہ مزہ میں رہے اور مصیبت سے بچ گئے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     بصارت کا چلا جانا بصیرت کے اندھا ہونے سے اچھا ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     جو شخص طاقت کے دنوں میں نیکی نہیں کرتا۔ ضعف کے دنوں میں سختی اٹھاتا ہے۔

حضرت یوسف بن الحسیننؒ

٭     جو کوئی خدا سے جتنی زیادہ محبت کرتا ہے اسے اتنی ہی زیادہ ذلت اٹھانا پڑتی ہے۔

حضرت عطا بن ابی رباحؒ

٭     ہمت والا کامیاب ہوتا ہے اور صرف ارادہ رکھنے والا ناکام رہتا ہے۔

حضرت فرید الدین گنج شکرؒ

٭     جو شخص خدا سے جتنا زیادہ غافل ہو گا وہ اتنا ہی زیادہ دنیا میں مبتلا ہو گا۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     اس دنیا کے ساتھی(آنکھ، زبان، کان، پاؤں ) جو بظاہر دوست لگتے ہیں۔ در اصل یہ تمہارے دشمن ہیں۔

حضرت مولانا رومؒ

٭     کمینہ آدمی بڑا دشمن ہوتا ہے اور ہر دوکان کا گاہک بن جاتا ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جس نے اپنی عقل کو کافی سمجھا اس نے غلطی کی اور جس نے اپنی رائے پر غرور کیا وہ گمراہ ہوا۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     جب عقل کامل ہو جاتی ہے تو کلام گھٹ جاتا ہے اور جب کلام کم ہو جائے تو آدمی اکثر صحیح بات لکھتا ہے۔

حضرت چراغ دہلویؒ

٭     اگر طلب دنیا میں خیر کی نیت ہو تو وہ فی الحقیقت طلب آخرت ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     یا تو انسان کی طرح ہوش سے باتیں کر یا مویشیوں کی طرح خاموش رہ۔

حضرت فرید الدین گنج شکرؒ

٭     اہل توکل پر ایسی گھڑی بھی آتی ہے کہ جب ان کو آگ میں ڈالا جائے یا زخمی کیا جائے تو انہیں اس کی مطلق خبر نہیں ہوتی۔

حضرت مجدد الف ثانیؒ

٭     عوام کے نزدیک ایک مردہ جسم کو زندہ کرنا بڑی بات ہے اور خواص کے نزدیک قلب و روح کو زندہ کرنا بڑی قاطع دلیل ہے۔

حضرت داتا گنج بخشؒ

٭     صوفی وہ ہے جس کی گفتار اور کردار ایک جیسے ہوں۔

حضرت بہاؤالدین ذکریا ملتانی ؒ

٭     خدا طلبی بلا طلبی ہے جیسا کہ حدیث قدسی ہے کہ جو مجھ سے محبت کرتا ہے میں اسے مبتلا کرتا اور آزماتا ہوں۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     جس چیز میں فحش ہو گا اس کا انجام اس کے سوا کچھ نہیں کہ تباہی ہو اور جس میں حیا ہے اس کا انجام اس کی زینت ہے۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     سب سے زیادہ سخت گناہ وہ ہے جو اس کے کرنے والے کی نظر میں چھوٹا ہے۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     تیز دانت والے شیر پر رحم کھانا بکریوں پر ظلم کرنے کے مترادف ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     انسان جو کچھ بھی کرے یہی سمجھے کہ یہ سب خدا کی مرضی سے ہو رہا ہے اور اس کی اپنی ذات درمیان میں نہیں ہے۔

حضرت مجدد الف ثانی ؒ

٭     ظاہری ولادت کی عمر چند روزہ ہے اور ولادت معنوی کی زندگی ابدی ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     آرزو کا فسانہ کبھی مکمل نہیں ہو سکتا۔ کبھی آغاز رہ جاتا ہے۔ کبھی انجام رہ جاتا ہے۔

حضرت مولانا رومؒ

٭     درویشی کا کام تیری سمجھ سے بالا تر ہے۔ تو فقیروں کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھ۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم

٭     کھاؤ، خیرات کرو اور پہنو اس حد تک کہ فضول خرچی اور تکبر نہ کرو۔

حضرت علی مرتضیٰ ؑ

٭     حکمت کی بات گویا مومن کی گم شدہ چیز ہے۔ جسے وہ جہاں دیکھتا ہے لے لیتا ہے۔

حضرت امام شافعی ؒ

٭     جب کام زیادہ ہوں تو سب سے پہلے اس کام کو ہاتھ میں لو جو سب سے اہم ہو۔

حضرت شیخ سعدیؒ

٭     دانا عطار کی ڈبیا کی مانند خاموش مگر صاحب ہنر ہوتا ہے۔ بے وقوف ڈھول کی طرح بہت بلند آواز مگر اندر سے بالکل خالی ہوتا ہے۔

حضرت فریدالدین گنج شکرؒ

٭     خرقہ پہن لینا آسان ہے مگر اس کا حق ادا کرنا مشکل ہے اور صرف خرقہ پہن لینے سے ہی نجات حاصل ہو سکتی تو سب لوگ ہی خرقہ پہن لیتے۔

حضرت فاطمہ جناحؒ

٭     آزادی کی حفاظت قوانین سے نہیں بلکہ جذبۂ ایثار و عمل کے ذریعے ہوتی ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     اپنے سے کم تر کا خیال رکھنا سکون قلب کا ذریعہ ہے۔

حضرت نظام الدین اولیاؒ

٭     توحید کے معنی خدا کو ایک کہنا ہے اور معرفت کے معنی خدا کو پہچاننا ہے۔

حضرت واصف علی واصفؒ

٭     خوش نصیب وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش ہے۔

چودھری افضل حقؒ

٭     سچائی میں پھیلنے کی طاقت ہے۔ مگر اسے پھیلانے والوں کی بھی ضرورت ہے۔

٭٭٭

تشکر: مصنف جنہوں نے اس کی فائل فراہم کی

ان پیج سے تبدیلی،تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید