FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

               ترجمہ: محمد خاں جونا گڈھی

حصہ سوم: الشعراء تا محمد

 

۲۶۔ الشعراء

۱.         طسم

۲.        یہ آیتیں روشن کتاب کی ہیں

۳.        ان کے ایمان لانے پر شاید آپ تو اپنی جان کھو دیں گے

۴.        اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی ایسی نشانی اتارتے کہ جس کے سامنے ان کی گردنیں خم ہو جاتیں

۵.        اور ان کے پاس رحمان کی طرف سے جو بھی نئی نصیحت آئی یہ اس سے روگردانی کرنے والے بن گئے۔

۶.        ان لوگوں نے جھٹلایا ہے اب انکے پاس جلدی سے اس کی خبریں آ جائیں گی جسکے ساتھ وہ مسخرا پن کر رہے ہیں

۷.        کیا انہوں نے زمین پر نظریں نہیں ڈالیں؟ کہ ہم نے اس میں ہر طرح کے نفیس جوڑے کس قدر اگائے ہیں؟

۸.        بیشک اس میں یقیناً نشانی ہے  اور ان میں کے اکثر لوگ مومن نہیں ہیں

۹.         اور تیرا رب یقیناً وہی غالب اور مہربان ہے ۔

۱۰.       اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (علیہ السلام) کو آواز دی کہ تو ظالم قوم کے پاس جا ۔

۱۱.        قوم فرعون کے پاس، کیا وہ پرہیزگاری نہ کریں گے۔

۱۲.       موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میرے پروردگار! مجھے خوف ہے کہ کہیں وہ مجھے جھٹلا (نہ) دیں۔

۱۳.       اور میرا سینہ تنگ ہو رہا ہے  میری زبان چل نہیں رہی  پس تو ہارون کی طرف بھی (وحی) بھیج ۔

۱۴.       اور ان کا مجھ پر میرے ایک قصور کا (دعویٰ) بھی ہے مجھے ڈر ہے کہ کہیں وہ مجھے مار نہ ڈالیں

۱۵.       جناب باری تعالیٰ  نے فرمایا! ہرگز ایسا نہ ہو گا، تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ  ہم خود سننے والے تمہارے ساتھ ہیں

۱۶.       تم دونوں فرعون کے پاس جا کر کہو کہ بلاشبہ ہم رب العالمین کے بھیجے ہوئے ہیں۔

۱۷.      کہ تو ہمارے ساتھ بنی اسرائیل روانہ کر دے

۱۸.       فرعوں نے کہا کہ کیا ہم نے تجھے تیرے بچپن کے زمانہ میں اپنے ہاں نہیں پالا تھا؟  اور تو نے اپنی عمر کے بہت سے سال ہم میں نہیں گزارے؟

۱۹.       پھر تو اپنا وہ کام کر گیا جو کر گیا اور تو ناشکروں میں ہے ۔

۲۰.      (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جواب دیا کہ میں نے اس کام کو اس وقت کیا تھا جبکہ میں راہ بھولے ہوئے لوگوں میں سے تھا

۲۱.       پھر تم سے خوف کھا کر میں تم میں سے بھاگ گیا، پھر مجھے میرے رب نے حکم و علم عطا فرمایا اور مجھے پیغمبروں میں سے کر دیا

۲۲.      مجھ پر تیرا کیا یہی وہ احسان ہے؟ جسے تو جتلا رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے

۲۳.      فرعون نے کہا رب العالمین کیا (چیز) ہے؟

۲۴.      (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام ) نے فرمایا وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب ہے، اگر تم یقین رکھنے والے ہو۔

۲۵.      فرعون نے اپنے گرد والوں سے کہا کیا تم سن نہیں رہے؟

۲۶.      (حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا وہ تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا پروردگار ہے۔

۲۷.     فرعون نے کہا (لوگو!) تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو یقیناً دیوانہ ہے۔

۲۸.      (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا مشرق و مغرب کا اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں کا رب  ہے، اگر تم عقل رکھتے ہو۔

۲۹.      فرعون کہنے لگا سن لے! اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قیدیوں میں ڈال دونگا

۳۰.      موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی کھلی چیز لے آؤں؟

۳۱.       فرعوں نے کہا اگر تو سچوں میں سے ہے تو اسے پیش کر۔

۳۲.      آپ نے (اسی وقت) اپنی لاٹھی ڈال دی جو اچانک کھلم کھلا (زبردست) اژدھا بن گئی

۳۳.     اور اپنا ہاتھ کھینچ نکالا تو وہ بھی اسی وقت دیکھنے والے کو سفید چمکیلا نظر آنے لگا

۳۴.     فرعون اپنے آس پاس کے سرداروں سے کہنے لگا بھئی یہ تو کوئی بڑا دانا جادوگر ہے

۳۵.     یہ تو چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سرزمین سے ہی نکال دے، بتاؤ اب تم کیا حکم دیتے ہو ۔

۳۶.      ان سب نے کہا آپ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دیجئے اور تمام شہروں میں ہرکارے بھیج دیجئے۔

۳۷.     جو آپ کے پاس ذی علم جادوگروں کو لے آئیں

۳۸.     پھر ایک مقرر دن کے وعدے پر تمام جادوگر جمع کئے گئے

۳۹.      اور عام لوگوں سے بھی کہہ دیا گیا کہ تم بھی مجمع میں حاضر ہو جاؤ گے؟

۴۰.      تاکہ اگر جادوگر غالب آ جائیں تو ہم انکی پیروی کریں۔

۴۱.       جادوگر آ کر فرعون سے کہنے لگے کہ اگر ہم جیت گئے تو ہمیں کچھ انعام بھی ملے گا؟

۴۲.      فرعون نے کہا ہاں! (بڑی خوشی سے) بلکہ ایسی صورت میں تم میرے خاص درباری بن جاؤ گے۔

۴۳.     (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے جادوگروں سے فرمایا جو کچھ تمہیں ڈالنا ہے ڈال دو ۔

۴۴.     انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈال دیں اور کہنے لگے عزت فرعون کی قسم! ہم یقیناً غالب ہی رہیں گے

۴۵.     اب (حضرت) موسیٰ (علیہ السلام) نے بھی اپنی لاٹھی میدان میں ڈال دی جس نے اسی وقت ان کے جھوٹ موٹ کے کرتب کو نگلنا شروع کر دیا۔

۴۶.      یہ دیکھتے ہی جادوگر بے اختیار سجدے میں گر گئے۔

۴۷.     اور انہوں نے صاف کہہ دیا کہ ہم تو اللہ رب العالمین پر ایمان لائے۔

۴۸.     یعنی موسیٰ (علیہ السلام) اور ہارون کے رب پر۔

۴۹.      فرعون نے کہا کہ میری اجازت سے پہلے تم اس پر ایمان لے آئے؟ یقیناً یہی تمہارا بڑا (سردار) ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا  سو تمہیں ابھی ابھی معلوم ہو جائے گا، قسم ہے میں ابھی تمہارے ہاتھ پاؤں الٹے طور پر کاٹ دونگا اور تم سب کو سولی پر لٹکا دونگا۔

۵۰.      انہوں نے کہا کوئی حرج نہیں  ہم تو اپنے رب کی طرف لوٹنے والے ہیں ہی۔

۵۱.       اس بنا پر کہ ہم سب سے پہلے ایمان والے بنے ہیں  ہمیں امید پڑتی ہے کہ ہمارا رب ہماری سب خطائیں معاف فرما دے گا۔

۵۲.      اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ راتوں رات میرے بندوں کو نکال لے چل تم سب پیچھا کئے جاؤ گے

۵۳.     فرعون نے شہروں میں ہرکاروں کو بھیج دیا۔

۵۴.     کہ یقیناً یہ گروہ بہت ہی کم تعداد میں ہے

۵۵.     اور اس پر یہ ہمیں سخت غضبناک کر رہے ہیں

۵۶.      اور یقیناً ہم بڑی جماعت ہیں ان سے چوکنا رہنے والے

۵۷.     بالآخر ہم نے انہیں باغات سے اور چشموں سے۔

۵۸.     اور خزانوں سے۔ اور اچھے اچھے مقامات سے نکال باہر کیا

۵۹.      اسی طرح ہوا اور ہم نے ان (تمام) چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو بنا دیا

۶۰.      پس فرعونی سورج نکلتے ہی ان کے تعاقب میں نکلے

۶۱.       پس جب دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا، تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، ہم یقیناً پکڑ لئے گئے

۶۲.      موسیٰ نے کہا، ہرگز نہیں۔ یقین مانو، میرا رب میرے ساتھ ہے جو ضرور مجھے راہ دکھائے گا

۶۳.      ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ دریا پر اپنی لاٹھی مارو  پس اس وقت دریا پھٹ گیا اور ہر ایک حصہ پانی کا مثل بڑے پہاڑ کے ہو گیا۔

۶۴.      اور ہم نے اسی جگہ دوسروں کو نزدیک لا کھڑا کر دیا ۔

۶۵.      اور موسیٰ علیہ السلام اور ان پر ایمان لانے والوں کو ہم نے نجات دی۔

۶۶.      پھر اور سب دوسروں کو ڈبو دیا

۶۷.     یقیناً اس میں بڑی عبرت ہے اور ان میں کے اکثر لوگ ایمان والے نہیں ۔

۶۸.      اور بیشک آپ کا رب بڑا ہی غالب و مہربان ہے۔

۶۹.      انہیں ابراہیم علیہ السلام کا واقعہ بھی سنا دو۔

۷۰.     جبکہ انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا کہ تم کس کی عبادت کرتے ہو؟

۷۱.      انہوں نے جواب دیا کہ عبادت کرتے ہیں بتوں کی، ہم تو برابر ان کے مجاور بنے بیٹھے ہیں

۷۲.     آپ نے فرمایا کہ جب تم انہیں پکارتے ہو تو کیا وہ سنتے بھی ہیں؟

۷۳.     یا تمہیں نفع نقصان بھی پہنچا سکتے ہیں ۔

۷۴.     انہوں نے کہا یہ (ہم کچھ نہیں جانتے) ہم نے تو اپنے باپ دادوں کو اسی طرح کرتے پایا

۷۵.     آپ نے فرمایا کچھ خبر بھی ہے  جنہیں تم پوج رہے ہو؟

۷۶.     تم اور تمہارے اگلے باپ دادا،

۷۷.     وہ سب میرے دشمن ہیں  بجز سچے اللہ تعالیٰ  کے جو تمام جہان کا پالنہار ہے

۷۸.     جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی میری رہبری فرماتا ہے

۷۹.      وہی مجھے کھلاتا پلاتا ہے

۸۰.      اور جب میں بیمار پڑ جاؤں تو مجھے شفا عطا فرماتا ہے

۸۱.       اور وہی مجھے مار ڈالے گا پھر زندہ کر دے گا

۸۲.      اور جس سے امید بندھی ہوئی ہے کہ وہ روز جزا میں میرے گناہوں کو بخش دے گا

۸۳.     اے میرے رب! مجھے قوت فیصلہ  عطا فرما اور مجھے نیک لوگوں میں ملا دے۔

۸۴.     اور میرا ذکر خیر پچھلے لوگوں میں بھی باقی رکھ

۸۵.     مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں میں سے بنا دے۔

۸۶.      اور میرے باپ کو بخش دے یقیناً وہ گمراہوں میں سے تھا

۸۷.     اور جس دن کہ لوگ دوبارہ جلائے جائیں مجھے رسوا نہ کر

۸۸.     جس دن کہ مال اور اولاد کچھ کام نہ آئے گی۔

۸۹.      لیکن فائدہ والا وہی ہو گا جو اللہ تعالیٰ  کے سامنے بے عیب دل لے کر جائے

۹۰.      اور پرہیزگاروں کے لئے جنت بالکل نزدیک لا دی جائے گی۔

۹۱.       اور گمراہ لوگوں کے لئے جہنم ظاہر کر دی جائے گی

۹۲.      اور ان سے پوچھا جائے گا کہ جن کی تم پوجا کرتے رہے وہ کہاں ہیں؟

۹۳.      جو اللہ تعالیٰ  کے سوا تھے، کیا وہ تمہاری مدد کرتے ہیں؟ یا کوئی بدلہ لے سکتے ہیں

۹۴.      پس وہ سب اور کل گمراہ لوگ جہنم میں اوندھے منہ ڈال دیئے جائیں گے ۔

۹۵.      اور ابلیس کے تمام لشکر  بھی وہاں۔

۹۶.      آپس میں لڑتے جھگڑتے ہوئے کہیں گے۔

۹۷.      کہ قسم اللہ کی! یقیناً ہم تو کھلی غلطی پر تھے۔

۹۸.      جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ بیٹھے تھے

۹۹.       اور ہمیں تو سوا ان بدکاروں کے کسی اور نے گمراہ نہیں کیا تھا

۱۰۰.     اب تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں۔

۱۰۱.     اور نہ کوئی (سچا) غم خوار دوست ۔

۱۰۲.     اگر کاش کہ ہمیں ایک مرتبہ پھر جانا ملتا تو ہم پکے سچے مومن بن جاتے۔

۱۰۳.    یہ ماجرہ یقیناً آپ کے لئے ایک زبردست نشانی ہے  ان میں اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں

۱۰۴.    یقیناً آپ کا پروردگار ہی غالب مہربان ہے۔

۱۰۵.    قوم نوح نے بھی نبیوں کو جھٹلایا

۱۰۶.     جبکہ ان کے بھائی  نوح (علیہ السلام) نے کہا کہ کیا تمہیں اللہ کا خوف نہیں!

۱۰۷.    سنو! میں تمہاری طرف اللہ کا ایماندار رسول ہوں

۱۰۸.    تمہیں اللہ سے ڈرنا چاہیے اور میری بات ماننی چاہیے

۱۰۹.     میں تم سے اس پر کوئی اجر نہیں چاہتا، میرا بدلہ تو صرف رب العالمین کے ہاں ہے

۱۱۰.     پس تم اللہ کا خوف رکھو اور میری فرمانبرداری کرو

۱۱۱.      قوم نے جواب دیا کہ ہم تجھ پر ایمان لائیں! تیری تابعداری تو رذیل لوگوں نے کی ہے۔

۱۱۲.     آپ نے فرمایا! مجھے کیا خبر کہ وہ پہلے کیا کرتے رہے؟

۱۱۳.     ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ  ہے اگر تمہیں شعور ہو تو۔

۱۱۴.     میں ایمان داروں کو دھکے دینے والا نہیں

۱۱۵.     میں تو صاف طور پر ڈرا دینے والا ہوں

۱۱۶.     انہوں نے کہا کہ اے نوح! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً تجھے سنگسار کر دیا جائے گا۔

۱۱۷.     آپ نے کہا اے میرے پروردگار! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا۔

۱۱۸.     پس تو مجھ میں اور ان میں کوئی قطعی فیصلہ کر دے اور مجھے اور میرے باایمان ساتھیوں کو نجات دے۔

۱۱۹.      چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو بھری ہوئی کشتی میں (سوار کرا کر) نجات دے دی۔

۱۲۰.     بعد ازاں باقی تمام لوگوں کو ڈبو دیا

۱۲۱.     یقیناً اس میں بہت بڑی عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے تھے بھی نہیں۔

۱۲۲.     اور بیشک آپ کا پروردگار البتہ وہی ہے زبردست رحم کرنے والا۔

۱۲۳.    عادیوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا

۱۲۴.    جبکہ ان سے ان کے بھائی ہود  نے کہا کہ کیا تم ڈرتے نہیں؟۔

۱۲۵.    میں تمہارا امانتدار پیغمبر ہوں۔

۱۲۶.     پس اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو !۔

۱۲۷.    میں اس پر تم سے کوئی اجرت طلب نہیں کرتا، میرا ثواب تو تمام جہان کے پروردگار کے ہی پاس ہے۔

۱۲۸.    کیا تم ایک ایک ٹیلے پر بطور کھیل تماشہ یادگار (عمارت) بنا رہے ہو ۔

۱۲۹.     اور بڑی صنعت والے (مضبوط محل تعمیر) کر رہے ہو، گویا کہ تم ہمیشہ یہیں رہو گے

۱۳۰.    اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو تو سختی اور ظلم سے پکڑتے ہو

۱۳۱.     اللہ سے ڈرو اور میری پیروی کرو

۱۳۲.    اس سے ڈرو جس نے ان چیزوں سے تمہاری امداد کی جنہیں تم نہیں جانتے۔

۱۳۳.    اس نے تمہاری مدد کی مال سے اور اولاد سے۔

۱۳۴.    باغات اور چشموں سے۔

۱۳۵.    مجھے تو تمہاری نسبت بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ ہے ۔

۱۳۶.    انہوں نے کہا کہ آپ وعظ کہیں یا وعظ کہنے والوں میں نہ ہوں ہم یکساں ہیں۔

۱۳۷.    یہ تو بس پرانے لوگوں کی عادت ہے

۱۳۸.    اور ہم ہرگز عذاب نہیں دیئے جائیں گے

۱۳۹.     چونکہ عادیوں نے حضرت ہود کو جھٹلایا، اس لئے ہم نے انہیں تباہ کر دیا  یقیناً اس میں نشانی ہے اور ان میں سے اکثر بے ایمان تھے۔

۱۴۰.    بیشک آپ کا رب وہی ہے غالب مہربان۔

۱۴۱.     ثمودیوں  نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا۔

۱۴۲.    ان کے بھائی صالح نے فرمایا کہ کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے؟

۱۴۳.    میں تمہاری طرف اللہ کا امانت دار پیغمبر ہوں۔

۱۴۴.    تو تم اللہ سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔

۱۴۵.    میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا، میری اجرت تو بس پروردگار عالم پر ہی ہے۔

۱۴۶.    کیا ان چیزوں جو یہاں ہیں تم امن کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے

۱۴۷.    یعنی ان باغوں اور ان چشموں۔

۱۴۸.    اور ان کھیتوں اور ان کھجوروں کے باغوں میں جن کے شگوفے نرم و نازک ہیں ۔

۱۴۹.     اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر پر تکلف مکانات بنا رہے ہو

۱۵۰.    پس اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

۱۵۱.     بے باک حد سے گزر جانے والوں کی  اطاعت سے باز آ جاؤ۔

۱۵۲.    جو ملک میں فساد پھیلا رہے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے۔

۱۵۳.    وہ بولے کہ بس تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا گیا ہے۔

۱۵۴.    تو تو ہم جیسا ہی انسان ہے۔ اگر تو سچوں سے ہے تو کوئی معجزہ لے آ۔

۱۵۵.    آپ نے فرمایا یہ ہے اونٹنی، پانی پینے کی ایک باری اس کی اور ایک مقررہ دن کی باری پانی پینے کی تمہاری ۔

۱۵۶.    (خبر دار) اسے برائی سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک بڑے بھاری دن کا عذاب تمہاری گرفت کر لے گا

۱۵۷.    پھر بھی انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ ڈالیں،  بس وہ پشیمان ہو گئے ۔

۱۵۸.    اور عذاب نے آ دبوچا  بیشک اس میں عبرت ہے۔ اور ان میں اکثر لوگ مومن نہ تھے۔

۱۵۹.     اور بیشک آپ کا رب بڑا زبردست اور مہربان ہے۔

۱۶۰.     قوم لوط  نے بھی نبیوں کو جھٹلایا۔

۱۶۱.     ان سے ان کے بھائی لوط(علیہ السلام) نے کہا کیا تم اللہ کا خوف نہیں رکھتے؟

۱۶۲.     میں تمہاری طرف امانت دار رسول ہوں۔

۱۶۳.    پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔

۱۶۴.    میں تم میں سے اس پر کوئی بدلہ نہیں مانگتا میرا اجر تو صرف اللہ تعالیٰ  پر ہے جو تمام جہان کا مالک ہے۔

۱۶۵.    کیا تم جہان والوں میں سے مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو۔

۱۶۶.     اور تمہاری جن عورتوں کو اللہ تعالیٰ  نے تمہارا جوڑا بنایا ہے ان کو چھوڑ دیتے ہو  بلکہ تم ہو ہی حد سے گزر جانے والے ۔

۱۶۷.    انہوں نے جواب دیا کہ اے لوط! اگر تو باز نہ آیا تو یقیناً نکال دیا جائے گا

۱۶۸.    آپ نے فرمایا، میں تمہارے کام سے سخت ناخوش ہوں

۱۶۹.     میرے پروردگار! مجھے اور میرے گھرانے کو اس (وبال) سے بچا لے جو یہ کرتے ہیں۔

۱۷۰.    پس ہم نے اسے اور اس کے متعلقین کو سب کو بچا لیا۔

۱۷۱.     بجز ایک بڑھیا کے وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہو گئی

۱۷۲.    پھر ہم نے باقی اور سب کو ہلاک کر دیا۔

۱۷۳.    اور ہم نے ان پر خاص قسم کا مینہ برسایا، پس بہت ہی برا مینہ تھا جو ڈرائے گئے ہوئے لوگوں پر برسا

۱۷۴.    یہ ما جرہ بھی سرا سر عبرت ہے۔ ان میں سے اکثر مسلمان تھے۔

۱۷۵.    بیشک تیرا پروردگار وہی غلبے والا مہربانی والا۔

۱۷۶.    ایکہ والوں  نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔

۱۷۷.   جبکہ ان سے شعیب علیہ السلام نے کہا کہ کیا تمہیں ڈر خوف نہیں؟۔

۱۷۸.    میں تمہاری طرف امانتدار رسول ہوں۔

۱۷۹.    اللہ کا خوف کھاؤ اور میری فرمانبرداری کرو۔

۱۸۰.    میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں چاہتا، میرا اجر تمام جہانوں کے پالنے والے کے پاس ہے۔

۱۸۱.     ناپ پورا بھرا کرو کم دینے والوں میں شمولیت نہ کرو

۱۸۲.    اور سیدھی صحیح ترازو سے تولا کرو

۱۸۳.    لوگوں کو ان کی چیزیں کمی سے نہ دو  بے باکی کے ساتھ زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔

۱۸۴.    اس اللہ کا خوف رکھو جس نے خود تمہیں اور اگلی مخلوق کو پیدا کیا۔

۱۸۵.    انہوں نے کہا تو ان میں سے ہے جن پر جادو کر دیا جاتا ہے۔

۱۸۶.    انہوں نے کہا تو تو ہم جیسا ایک انسان ہے اور ہم تجھے جھوٹ بولنے والوں میں سے ہی سمجھتے ہیں

۱۸۷.    اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے تو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دے

۱۸۸.    کہا کہ میرا رب خوب جاننے والا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو

۱۸۹.     چونکہ انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں سائبان والے دن کے عذاب نے پکڑ لیا  وہ بڑے بھاری دن کا عذاب تھا۔

۱۹۰.     یقیناً اس میں بڑی نشانی ہے اور ان میں کے اکثر مسلمان نہ تھے۔

۱۹۱.      اور یقیناً تیرا پروردگار البتہ وہی ہے غلبے والا مہربانی والا

۱۹۲.     اور بیشک و شبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل فرمایا ہوا ہے۔

۱۹۳.     اسے امانت دار فرشتہ لے کر آیا ہے

۱۹۴.     آپ کے دل پر اترا ہے  کہ آپ آگاہ کر دینے والوں میں سے ہو جائیں

۱۹۵.     صاف عربی زبان میں ہے۔

۱۹۶.     اگلے نبیوں کی کتابوں میں بھی اس قرآن کا تذکرہ ہے

۱۹۷.    کیا انہیں یہ نشانی کافی نہیں کہ حقانیت قرآن کو بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں

۱۹۸.     اور اگر ہم کسی عجمی شخص پر نازل فرماتے۔

۱۹۹.     پس وہ ان کے سامنے اس کی تلاوت کرتا تو یہ اسے باور کرنے والے نہ ہوتے

۲۰۰.    اسی طرح ہم نے گنہگاروں کے دلوں میں اس انکار کو داخل کر دیا ہے

۲۰۱.     وہ جب تک دردناک عذابوں کو ملاحظہ نہ کر لیں ایمان نہ لائیں گے۔

۲۰۲.    پس وہ عذاب ان کو ناگہاں آ جائے گا انہیں اس کا شعور بھی نہ ہو گا۔

۲۰۳.   اس وقت کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت دی جائے گی ۔

۲۰۴.   پس کیا یہ ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں

۲۰۵.   اچھا یہ بھی بتاؤ کہ اگر ہم نے انہیں کئی سال بھی فائدہ اُٹھانے دیا۔

۲۰۶.    پھر انہیں وہ عذاب آ لگا جن سے یہ دھمکائے جاتے تھے۔

۲۰۷.   تو جو کچھ بھی یہ برتتے رہے اس میں سے کچھ بھی فائدہ نہ پہنچا سکے گا ۔

۲۰۸.   ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا ہے مگر اسی حال میں کہ اس کے لئے ڈرانے والے تھے۔

۲۰۹.    نصیحت کے طور پر اور ہم ظلم کرنے والے نہیں ہیں

۲۱۰.     اس قرآن کو شیطان نہیں لائے۔

۲۱۱.     نہ وہ اس قابل ہیں، نہ انہیں اس کی طاقت ہے۔

۲۱۲.     بلکہ وہ سننے سے محروم کر دیئے گئے ہیں

۲۱۳.    پس تو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکار کہ تو بھی سزا پانے والوں میں سے ہو جائے

۲۱۴.    اپنے قریبی رشتہ والوں کو ڈرا دے

۲۱۵.    اس کے ساتھ نرمی سے پیش آ، جو بھی ایمان لانے والا ہو کہ تیری تابعداری کرے۔

۲۱۶.     اگر یہ لوگ تیری نافرمانی کریں تو اعلان کر دے کہ میں ان کاموں سے بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو۔

۲۱۷.    اپنا پورا بھروسہ غالب مہربان اللہ پر رکھ۔

۲۱۸.    جو تجھے دیکھتا رہتا ہے جبکہ تو کھڑا ہوتا ہے۔

۲۱۹.     اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان تیرا گھومنا پھرنا بھی

۲۲۰.    وہ بڑا ہی سننے والا اور خوب ہی جاننے والا ہے۔

۲۲۱.     کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں۔

۲۲۲.    وہ ہر جھوٹے گنہگار پر اترتے ہیں

۲۲۳.   (اُچٹتی)  ہوئی سنی سنائی پہنچا دیتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں

۲۲۴.   شاعروں کی پیروی وہ کرتے ہیں جو بہکے ہوئے ہوں۔

۲۲۵.   کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ شاعر ایک ایک بیابان میں سر ٹکراتے پھرتے ہیں۔

۲۲۶.    اور وہ کہتے ہیں جو کرتے نہیں

۲۲۷.   سوائے ان کے جو ایمان لائے  اور نیک عمل کئے اور بکثرت اللہ تعالیٰ  کا ذکر کیا اور اپنی مظلومی کے بعد انتقام لیا  جنہوں نے ظلم کیا ہے وہ بھی ابھی جان لیں گے کہ کس کروٹ الٹتے ہیں۔

 

۲۷۔ النمل

۱.         طس، یہ آیتیں ہیں قرآن کی (یعنی واضح) اور روشن کتاب کی۔

۲.        ہدایت اور خوشخبری ایمان والوں کے لئے۔

۳.        جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں ۔

۴.        جو لوگ قیامت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے انہیں ان کے کرتوت زینت دار کر دکھائے  ہیں، پس وہ بھٹکتے پھرتے ہیں

۵.        یہی لوگ ہیں جن کے لئے برا عذاب ہے اور آخرت میں بھی وہ سخت نقصان یافتہ ہیں۔

۶.        بیشک آپ کو اللہ حکیم و علیم کی طرف سے قرآن سکھایا جا رہا ہے۔

۷.        (یاد ہو گا) جبکہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے، میں وہاں سے یا تو کوئی خبر لے کر یا آگ کا کوئی سلگتا ہوا انگارا لے کر ابھی تمہارے پاس آ جاؤں گا تاکہ تم سینک تاپ کر لو

۸.        جب وہاں پہنچے تو آواز دی گئی کہ بابرکت ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور برکت دیا گیا ہے وہ جو اس کے آس پاس ہے  اور پاک ہے اللہ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے ۔

۹.         موسیٰ! سن بات یہ ہے کہ میں ہی اللہ ہوں غالب  با حکمت۔

۱۰.       تو اپنی لاٹھی ڈال دے، موسیٰ نے جب اسے ہلتا جلتا دیکھا اس طرح کہ گویا وہ ایک سانپ ہے تو منہ موڑے ہوئے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پلٹ کر بھی نہ دیکھا، اے موسیٰ! خوف نہ کھا  میرے حضور میں پیغمبر ڈرا نہیں کرتے۔

۱۱.        لیکن جو لوگ ظلم کریں  پھر اس کے عوض نیکی کریں اس برائی کے پیچھے تو میں بھی بخشنے والا مہربان ہوں ۔

۱۲.       اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال، وہ سفید چمکیلا ہو کر نکلے گا بغیر کسی عیب کے  تو نو نشانیاں لے کر فرعون اور اس کی قوم کی طرف جا  یقیناً وہ بدکاروں کا گروہ ہے۔

۱۳.       پس جب ان کے پاس آنکھیں کھول دینے والے  ہمارے معجزے پہنچے تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے۔

۱۴.       انہوں نے انکار کر دیا حالانکہ ان کے دل یقین کر چکے تھے صرف ظلم اور تکبر کی بنا پر  پس دیکھ لیجئے کہ ان فتنہ پرواز لوگوں کا انجام کیسا کچھ ہوا۔

۱۵.       اور یقیناً ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم دے رکھا تھا  اور دونوں نے کہا، تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے ایمان دار بندوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے۔

۱۶.       اور داؤد کے وارث سلیمان ہوئے  اور کہنے لگے لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے  اور ہم سب کچھ میں سے دیئے گئے ہیں  بیشک یہ بالکل کھلا ہوا فضل الٰہی ہے۔

۱۷.      سلیمان کے سامنے ان کے تمام لشکر جنات اور انسان اور پرند میں سے جمع کئے گئے  ہر ہر قسم الگ الگ درجہ بندی کر دی گئی

۱۸.       جب وہ چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو! اپنے اپنے گھروں میں گھس جاؤ، ایسا نہ ہو کہ بے خبری میں سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں روند ڈالے

۱۹.       اس کی اس بات سے حضرت سلیمان مسکرا کر ہنس دیئے اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار! تو مجھے توفیق دے کہ میں تیری نعمتوں کا شکر بجا لاؤں جو تو نے مجھ پر انعام کی ہیں  اور میرے ماں باپ پر اور میں ایسے نیک اعمال کرتا رہوں جن سے تو خوش رہے مجھے اپنی رحمت سے نیک بندوں میں شامل کر لے۔

۲۰.      آپ نے پرندوں کی دیکھ بھال کی اور فرمانے لگے یہ کیا بات ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھتا؟ کیا واقعی وہ غیر حاضر ہے؟

۲۱.       یقیناً میں اسے سزا دونگا، یا اسے ذبح کر ڈالوں گا، یا میرے سامنے کوئی صریح دلیل بیان کرے۔

۲۲.      کچھ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ آ کر اس نے کہا میں ایک ایسی چیز کی خبر لایا ہوں کہ تجھے اس کی خبر ہی نہیں،  میں سبا  کی ایک سچی خبر تیرے پاس لایا ہوں۔

۲۳.      میں نے دیکھا کہ ان کی بادشاہت ایک عورت کر رہی ہے  جسے ہر قسم کی چیز سے کچھ نہ کچھ دیا گیا ہے اور اس کا تخت بھی بڑی عظمت والا ہے ۔

۲۴.      میں نے اسے اور اس کی قوم کو، اللہ تعالیٰ  کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہوئے پایا، شیطان نے ان کے کام انہیں بھلے کر کے دکھلا کر صحیح راہ سے روک دیا ہے  پس وہ ہدایت پر نہیں آتے۔

۲۵.      کہ اسی اللہ کے لئے سجدے کریں جو آسمانوں اور زمینوں کی پوشیدہ چیزوں کو باہر نکالتا ہے  اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو وہ سب کچھ جانتا ہے۔

۲۶.      اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ عظمت والے عرش کا مالک ہے۔

۲۷.     سلیمان  نے کہا، اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے۔

۲۸.      میرے اس خط کو لے جا کر انہیں دے دے پھر ان کے پاس سے ہٹ آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔

۲۹.      وہ کہنے لگی اے سردارو! میری طرف ایک با وقعت خط ڈالا گیا ہے۔

۳۰.      جو سلیمان کی طرف سے ہے اور جو بخشش کرنے والے مہربان اللہ کے نام سے شروع ہے۔

۳۱.       یہ کہ تم میرے سامنے سرکشی نہ کرو اور مسلمان بن کر میرے پاس آ جاؤ

۳۲.      اس نے کہا اے میرے سردار! تم میرے اس معاملہ میں مجھے مشورہ دو۔ میں کسی امر کا قطعی فیصلہ جب تک تمہاری موجودگی اور رائے نہ ہو نہیں کرتی۔

۳۳.     ان سب نے جواب دیا کہ ہم طاقت اور قوت والے سخت لڑنے بھڑنے والے ہیں  آگے آپ کو اختیار ہے آپ خود ہی سوچ لیجئے کہ ہمیں آپ کیا کچھ حکم فرماتی ہیں

۳۴.     اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی بستی میں گھستے ہیں  تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے با عزت لوگوں کو ذلیل کر دیتے ہیں  اور یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے ۔

۳۵.     میں انہیں ایک ہدیہ بھیجنے والی ہوں، پھر دیکھ لوں گی کہ قاصد کیا جواب لے کر لوٹتے ہیں

۳۶.      پس جب قاصد حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس پہنچا تو آپ نے فرمایا کیا تم مال سے مجھے مدد دینا چاہتے ہو؟  مجھے تو میرے رب نے اس سے بہت بہتر دے رکھا ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے پس تم ہی اپنے تحفے سے خوش رہو ۔

۳۷.     جا ان کی طرف واپس لوٹ جا،  ہم ان (کے مقابلہ) پر وہ لشکر لائیں گے جن کے سامنے پڑنے کی ان میں طاقت نہیں اور ہم انہیں ذلیل و پست کر کے وہاں سے نکال باہر کریں گے ۔

۳۸.     آپ نے فرمایا اے سردارو! تم میں سے کوئی ہے جو ان کے مسلمان ہو کر پہنچنے سے پہلے ہی اس کا تخت مجھے لا دے

۳۹.      ایک قوی ہیکل جن کہنے لگا آپ اپنی اس مجلس سے  اٹھیں اس سے پہلے ہی پہلے میں اسے آپ کے پاس لا دیتا  ہوں، یقین مانئے کہ میں اس پر قادر ہوں اور ہوں بھی امانت دار

۴۰.      جس کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بول اٹھا کہ آپ پلک جھپکائیں اس سے بھی پہلے میں اسے آپ کے پاس پہنچا سکتا ہوں  جب آپ نے اسے اپنے پاس موجود پایا تو فرمانے لگے یہی میرے رب کا فضل ہے، تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر گزاری کرتا ہوں یا ناشکری، شکر گزار اپنے ہی نفع کے لئے شکر گزاری کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو میرا پروردگار (بے پروا اور بزرگ) غنی اور کریم ہے۔

۴۱.       حکم دیا کہ اس تخت میں کچھ پھیر بدل کر  دو تاکہ معلوم ہو جائے کہ یہ راہ پا لیتی ہے یا ان میں سے ہوتی ہے جو راہ نہیں پاتے

۴۲.      پھر جب وہ آ گئی تو اس سے کہا (دریافت کیا) گیا کہ ایسا ہی تیرا (بھی) تخت ہے؟ اس نے جواب دیا کہ یہ گویا وہی ہے  ہمیں اس سے پہلے ہی علم دیا گیا تھا اور ہم مسلمان تھے

۴۳.     اسے انہوں نے روک رکھا تھا جن کی وہ اللہ کے سوا پرستش کرتی رہی تھی، یقیناً وہ کافر لوگوں میں تھی

۴۴.     اس سے کہا گیا کہ محل میں چلی چلو، جسے دیکھ کر یہ سمجھ کر کہ یہ حوض ہے اس نے اپنی پنڈلیاں کھول دیں  فرمایا یہ تو شیشے سے منڈھی ہوئی عمارت ہے، کہنے لگی میرے پروردگار! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اب میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی مطیع اور فرمانبردار بنتی ہوں۔

۴۵.     یقیناً ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو پھر بھی وہ دو فریق بن کر آپس میں لڑنے جھگڑنے لگے

۴۶.      آپ نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو! تم نیکی سے پہلے برائی کی جلدی کیوں کر مچا رہے ہو  تم اللہ تعالیٰ  سے استغفار کیوں نہیں کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

۴۷.     وہ کہنے لگے ہم تیری اور تیرے ساتھیوں کی بد شگونی لے رہے  ہیں؟ آپ نے فرمایا تمہاری بد شگونی اللہ کے ہاں  ہے، بلکہ تم فتنے میں پڑے ہوئے لوگ ہو

۴۸.     اس شہر میں نو سردار تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے رہتے تھے اور اصلاح نہیں کرتے تھے۔

۴۹.      انہوں نے آپس میں بڑی قسمیں کھا کر عہد کیا کہ رات ہی کو صالح اور اس کے گھر والوں پر ہم چھاپہ ماریں گے  اور اس کے وارثوں سے صاف کہہ دیں گے کہ ہم اس کے اہل کی ہلاکت کے وقت موجود نہ تھے اور ہم بالکل سچے ہیں

۵۰.      انہوں نے مکر (خفیہ تدبیر) کیا  اور ہم نے بھی  اور وہ اسے سمجھتے ہی نہ تھے ۔

۵۱.       (اب) دیکھ لے ان کے مکر کا انجام کیسا کچھ ہوا؟ کہ ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو سب کو غارت کر دیا

۵۲.      یہ ہیں ان کے مکانات جو ان کے ظلم کی وجہ سے اجڑے پڑے ہیں، جو لوگ علم رکھتے ہیں ان کے لئے اس میں بڑی نشانی ہے۔

۵۳.     ہم نے ان کو جو ایمان لائے تھے اور پرہیزگار تھے بال بال بچا لیا۔

۵۴.     اور لوط کا (ذکر کر) جبکہ  اس نے اپنی قوم سے کہا کہ باوجود دیکھنے بھالنے کے پھر بھی تم بدکاری کر رہے ہو

۵۵.     یہ کیا بات ہے کہ تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے آتے ہو؟  حق یہ ہے کہ تم بڑی ہی نادانی کر رہے ہو

۵۶.      قوم کا جواب بجز اس کہنے کہ اور کچھ نہ تھا کہ آل لوط کو اپنے شہر سے شہر بدر کر دو، یہ تو بڑے پاکباز بن رہے ہیں

۵۷.     پس ہم نے اسے اور اس کے اہل کو بجز اس کی بیوی کے سب کو بچا لیا، اس کا اندازہ تو باقی رہ جانے والوں میں ہم لگا ہی چکے تھے ۔

۵۸.     اور ان پر ایک (خاص قسم کی) بارش برسا دی  پس ان دھمکائے ہوئے لوگوں پر بری بارش ہوئی۔

۵۹.      تو کہہ دے کہ تمام تعریف اللہ ہی کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہے  کیا اللہ تعالیٰ  بہتر ہے یا وہ جنہیں یہ لوگ شریک ٹھہرا رہے ہیں۔

۶۰.      بھلا بتاؤ؟ کہ آسمانوں کو اور زمین کو کس نے پیدا کیا؟ کس نے آسمان سے بارش برسائی؟ پھر اس سے ہرے بھرے با رونق باغات اگائے؟ ان باغوں کے درختوں کو تم ہرگز نہ اگا سکتے،  کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟  بلکہ یہ لوگ ہٹ جاتے ہیں  (سیدھی راہ سے)۔

۶۱.       کیا وہ جس نے زمین کو قرار گاہ بنایا  اور اس کے درمیان نہریں جاری کر دیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور دو سمندروں کے درمیان روک بنا دی  کیا اللہ کے ساتھ اور کوئی معبود بھی ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر کچھ جانتے ہی نہیں۔

۶۲.      بے کس کی پکار کو جب کہ وہ پکارے، کون قبول کر کے سختی کو دور کر دیتا ہے  اور تمہیں زمین کا خلیفہ بنانا ہے  کیا اللہ تعالیٰ  کے ساتھ اور معبود ہے؟ تم بہت کم نصیحت و عبرت حاصل کرتے ہو۔

۶۳.      کیا وہ جو تمہیں خشکی اور تری کی تاریکیوں میں راہ دکھاتا ہے  اور جو اپنی رحمت سے پہلے ہی خوشخبریاں دینے والی ہوائیں چلاتا ہے  کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے جنہیں یہ شریک کرتے ہیں ان سب سے اللہ بلند و بالا تر ہے۔

۶۴.      کیا وہ جو مخلوق کی اول دفعہ پیدائش کرتا ہے پھر اسے لوٹائے گا  اور جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزیاں دے رہا ہے  کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود ہے کہہ دیجئے کہ اگر سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ۔

۶۵.      کہہ دیجئے کہ آسمان والوں میں سے زمین والوں میں سے سوائے اللہ کے کوئی غیب نہیں جانتا  انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھ کھڑے کئے جائیں گے۔

۶۶.      بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم ختم ہو چکا ہے،  بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں۔ بلکہ یہ اس سے اندھے ہیں ۔

۶۷.     کافروں نے کہا کہ کیا جب ہم مٹی ہو جائیں گے اور ہمارے باپ دادا بھی۔ کیا ہم پھر نکالے جائیں گے۔

۶۸.      ہم اور ہمارے باپ دادوں کو بہت پہلے سے یہ وعدے دیئے جاتے رہے۔ کچھ نہیں یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں ۔

۶۹.      کہہ دیجئے کہ زمین میں چل پھر کر ذرا دیکھو تو سہی کہ گنہگاروں کا کیسا انجام ہوا (ا)

۷۰.     آپ ان کے بارے میں غم نہ کریں اور ان کے داؤں گھات سے تنگ دل نہ ہوں۔

۷۱.      کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہے اگر سچے ہو تو بتلا دو۔

۷۲.     جواب دیجئے! کہ شاید بعض وہ چیزیں جن کی تم جلدی مچا رہے ہو تم سے بہت ہی قریب ہو گئی ہوں

۷۳.     یقیناً آپ کا پروردگار تمام لوگوں پر بڑے ہی فضل والا ہے لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں

۷۴.     بیشک آپ کا رب ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جنہیں ان کے سینے چھپا رہے ہیں اور جنہیں ظاہر کر رہے ہیں۔

۷۵.     آسمان اور زمین کی کوئی پوشیدہ چیز بھی ایسی نہیں جو روشن اور کھلی کتاب میں نہ ہو

۷۶.     یقیناً یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے ان اکثر چیزوں کا بیان کر رہا جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں

۷۷.     اور یہ قرآن ایمان والوں کے لئے یقیناً ہدایت اور رحمت ہے

۷۸.     آپ کا رب ان کے درمیان اپنے حکم سے سب فیصلے کر دے گا  وہ بڑا ہی غالب اور دانا ہے۔

۷۹.      پس آپ یقیناً اللہ ہی پر بھروسہ رکھئے، یقیناً آپ سچے اور کھلے دین پر ہیں

۸۰.      بیشک آپ نہ مردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں  جبکہ پیٹھ پھیرے روگرداں جا رہے ہوں۔

۸۱.       اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہٹا کر رہنمائی کر سکتے ہیں  آپ تو صرف انہیں سنا سکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے ہیں پھر وہ فرمانبردار ہو جاتے ہیں۔

۸۲.      جب ان کے اوپر عذاب کا وعدہ ثابت ہو جائے گا،  ہم زمین سے ان کے لئے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرتا ہو گا  کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں کرتے تھے۔

۸۳.     اور جس دن ہم ہر امت میں سے ان لوگوں کے گروہ کو جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے گھیر گھار کر لائیں گے پھر وہ سب کے سب الگ کر دیئے جائیں گے

۸۴.     جب سب کے سب آ پہنچیں گے تو اللہ تعالیٰ  فرمائے گا کہ تم نے میری آیتوں کو باوجودیکہ تمہیں ان کا پورا علم نہ تھا کیوں جھٹلایا؟  اور یہ بھی بتلاؤ کہ تم کیا کرتے رہے؟

۸۵.     بسبب اس کے کہ انہوں نے ظلم کیا تھا ان پر بات جم جائے گی اور وہ کچھ بول نہ سکیں گے

۸۶.      کیا وہ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم نے رات کو اس لئے بنایا ہے کہ وہ اس میں آرام حاصل کر لیں اور دن کو ہم نے دکھلانے والا بنایا ہے  یقیناً اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو ایمان و یقین رکھتے ہیں۔

۸۷.     جس دن صور پھونکا جائے گا تو سب کے سب آسمانوں والے اور زمین والے گھبرا اٹھیں گے  مگر جسے اللہ تعالیٰ  چاہے  اور سارے کے سارے عاجز و پست ہو کر اس کے سامنے حاضر ہوں گے۔

۸۸.     اور پہاڑوں کو دیکھ کر اپنی جگہ جمے ہوئے خیال کرتے ہیں لیکن وہ بھی بادل کی طرح اڑتے پھریں گے  یہ ہے صنعت اللہ کی جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا ہے  جو کچھ تم کرتے ہو اس سے وہ باخبر ہے۔

۸۹.      جو لوگ نیک عمل لائیں گے انہیں اس سے بہتر بدلہ ملے گا اور وہ اس دن گھبراہٹ سے بے خوف ہوں گے

۹۰.      اور جو برائی لے کر آئیں گے وہ اوندھے منہ آگ میں جھونک دیئے جائیں گے۔ صرف وہی بدلہ دیئے جاؤ گے جو تم کرتے رہے ہو۔

۹۱.       مجھے تو بس یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے پروردگار کی عبادت کرتا رہوں جس نے اسے حرمت والا بنایا ہے  جس کی ملکیت ہر چیز ہے اور مجھے بھی فرمایا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں میں ہو جاؤں۔

۹۲.      اور میں قرآن کی تلاوت کرتا رہوں، جو راہ راست پر آ جائے وہ اپنے نفع کے لئے راہ راست پر آئے گا۔ اور جو بہک جائے تو کہہ دیجئے! کہ میں صرف ہوشیار کرنے والوں میں سے ہوں ۔

۹۳.      کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ ہی کو سزاوار ہیں  وہ عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا جنہیں تم (خود) پہچان لو گے اور جو کچھ تم کرتے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں ۔

 

۲۸۔ القصص

۱.         طسم

۲.        یہ آیتیں ہیں روشن کتاب کی۔

۳.        ہم آپ کے سامنے موسیٰ اور فرعوں کا صحیح واقعہ بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں

۴.        یقیناً فرعون نے زمین میں سرکشی کر رکھی تھی  اور وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا  اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا  اور ان کی لڑکیوں کو چھوڑ دیتا تھا بیشک وہ تھا ہی مفسدوں میں سے۔

۵.        پھر ہماری چاہت ہوئی کہ ہم ان پر کرم فرمائیں جنہیں زمین میں بیحد کمزور کر دیا گیا تھا، اور ہم انہیں کو پیشوا اور (زمین) کا وارث بنائیں

۶.        اور یہ بھی کہ ہم انہیں زمین میں قدرت و اختیار دیں  اور فرعون اور ہامان اور ان کے لشکروں کو وہ دکھائیں جس سے وہ ڈر رہے ہیں ۔

۷.        ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کی ماں کو وحی کی  کہ اسے دودھ پلاتی رہ اور جب تجھے اس کی نسبت کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں بہا دینا اور کوئی ڈر خوف یا رنج نہ کرنا  ہم یقیناً اسے تیری طرف لٹانے والے ہیں  اور اسے اپنے پیغمبروں میں بنانے والے ہیں۔

۸.        آخر فرعوں کے لوگوں نے اس بچے کو اٹھا لیا  کہ آخرکار یہی بچہ ان کا دشمن ہوا اور ان کے رنج کا باعث بنا  کچھ شک نہیں کہ فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر تھے ہی خطا کار ۔

۹.         اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو  بہت ممکن ہے کہ یہ ہمیں کوئی فائدہ پہنچائے یا ہم اسے اپنا ہی بیٹا بنا لیں  اور یہ لوگ شعور ہی نہیں رکھتے تھے ۔

۱۰.       موسیٰ (علیہ السلام) کی والدہ کا دل بے قرار ہو گیا  قریب تھیں کہ اس واقعہ کو بالکل ظاہر کر دیتیں اگر ہم ان کے دل کو ڈھارس نہ دے دیتے یہ اس لئے کہ وہ یقین کرنے والوں میں رہے

۱۱.        موسیٰ علیہ السلام کی والدہ نے اس کی بہن  سے کہا کہ تو اس کے پیچھے پیچھے جا، تو وہ اسے دور ہی دور سے دیکھتی رہی  اور فرعوں کو اس کا علم نہ ہوا۔

۱۲.       ان کے پہنچنے سے پہلے ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا تھا  یہ کہنے لگی کہ میں تمہیں  ایسا گھرانا بتاؤں جو اس بچے کی تمہارے لئے پرورش کرے اور ہوں بھی اس بچے کے خیر خواہ۔

۱۳.       پس ہم نے اس کی ماں کی طرف واپس پہنچایا،  تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور آزردہ خاطر نہ ہو اور جان لے کہ اللہ تعالیٰ  کا وعدہ سچا ہے  لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

۱۴.       اور جب (موسیٰ علیہ السلام) اپنی جوانی کو پہنچ گئے اور پورے توانا ہو گئے ہم نے انہیں حکمت و علم عطا فرمایا  نیکی کرنے والوں کو ہم اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔

۱۵.       اور موسیٰ (علیہ السلام) ایک ایسے وقت شہر میں آئے جبکہ شہر کے لوگ غفلت میں تھے  یہاں دو شخصوں کو لڑتے ہوئے پایا، یہ ایک تو اس کے رفیق میں سے تھا اور دوسرا اس کے دشمنوں میں سے  اس کی قوم والے نے اس کے خلاف جو اس کے دشمنوں میں سے تھا اس سے فریاد کی، جس پر موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے مکا مارا جس سے وہ مر گیا موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے یہ تو شیطانی کام ہے  یقیناً شیطان دشمن اور کھلے طور پر بہکانے والا ہے ۔

۱۶.       پھر دعا کرنے لگا کہ اے پروردگار! میں نے خود اپنے اوپر ظلم کیا، تو مجھے معاف فرما دے  اللہ تعالیٰ  نے اسے بخش دیا، وہ بخشش اور بہت مہربانی کرنے والا ہے۔

۱۷.      کہنے لگے اے میرے رب! جیسے تو نے مجھ پر یہ کرم فرمایا میں بھی اب ہرگز کسی گنہگار کا مددگار نہ بنوں گا

۱۸.       صبح ہی صبح ڈرتے  اندیشہ کی حالت میں خبریں لینے شہر میں گئے، کہ اچانک وہی شخص جس نے کل ان سے مدد طلب کی تھی ان سے فریاد کر رہا ہے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے کہا کہ اس میں شک نہیں تو تو صریح بے راہ ہے

۱۹.       پھر جب اپنے اور اس کے دشمن کو پکڑنا چاہا  وہ فریادی کہنے لگا کہ  موسیٰ (علیہ السلام) کیا جس طرح تو نے کل ایک شخص کو قتل کیا ہے مجھے بھی مار ڈالنا چاہتا ہے، تو تو ملک میں ظالم و سرکش ہونا چاہتا ہے اور تیرا ارادہ ہی نہیں کہ ملاپ کرنے والوں میں سے ہو۔

۲۰.      شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا  اور کہنے لگا اے موسیٰ! یہاں کے سردار تیرے قتل کا مشورہ کر رہے ہیں، پس تو جلد چلا جا مجھے اپنا خیر خواہ مان

۲۱.       پس موسیٰ (علیہ السلام) وہاں سے خوفزدہ ہو کر دیکھتے بھالتے نکل کھڑے ہوئے  کہنے لگے اے پروردگار! مجھے ظالموں کے گروہ سے بچا لے۔

۲۲.      اور جب مدین کی طرف متوجہ ہوئے تو کہنے لگے مجھے امید ہے کہ میرا رب مجھے سیدھی راہ لے چلے گا

۲۳.      مدین کے پانی پر جب آپ پہنچے تو دیکھا کہ لوگوں کی ایک جماعت وہاں پانی پلا رہی ہے  اور دو عورتیں الگ کھڑی اپنے جانوروں کو روکتی دکھائی دیں، پوچھا کہ تمہارا کیا حال ہے  وہ بولیں کہ جب تک یہ چروا ہے واپس نہ لوٹ جائیں ہم پانی نہیں پلاتیں  اور ہمارے والد بہت بڑی عمر کے بوڑھے ہیں

۲۴.      پس آپ نے خود ان جانوروں کو پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف ہٹ آئے اور کہنے لگے اے پروردگار! تو جو کچھ بھلائی میری طرف اتارے میں اس کا محتاج ہوں

۲۵.      اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک ان کی طرف شرم و حیا سے چلتی ہوئی آئی  کہنے لگی کہ میرے باپ آپ کو بلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے (جانوروں) کو جو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دیں  جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان کے پاس پہنچے اور ان سے اپنا سارا حال بیان کیا تو وہ کہنے لگے اب نہ ڈر تو نے ظالم قوم سے نجات پائی ۔

۲۶.      ان دونوں میں سے ایک نے کہا کہ ابا جی! آپ انہیں مزدوری پر رکھ لیجئے، کیونکہ جنہیں آپ اجرت پر رکھیں ان میں سے سب سے بہتر وہ ہے جو مضبوط اور امانتدار ہو

۲۷.     اس بزرگ نے کہا میں اپنی دونوں لڑکیوں میں سے ایک کو آپ کے نکاح میں دینا چاہتا ہوں  اس (مہر پر) کہ آپ آٹھ سال تک میرا کام کاج کریں  ہاں اگر آپ دس سال پورے کریں تو یہ آپ کی طرف سے بطور احسان کے ہیں یہ ہرگز نہیں چاہتا کہ آپ کو کسی مشقت میں ڈالوں  اللہ کو منظور ہے تو آگے چل کر مجھے بھلا آدمی پائیں گے ۔

۲۸.      موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا، خیر تو یہ بات میرے اور آپ کے درمیان پختہ ہو گئی، میں ان دونوں مدتوں میں سے جسے پورا کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو  ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اس پر اللہ (گواہ اور) کارساز ہے

۲۹.      موسیٰ علیہ السلام نے مدت  پوری کر لی اور اپنے گھر والوں کو لے کر چلے  تو کوہ طور کی طرف آگ دیکھی۔ اپنی بیوی سے کہنے لگے ٹھہرو! میں نے آگ دیکھی ہے بہت ممکن ہے کہ میں وہاں سے کوئی خبر لاؤں یا آگ کا کوئی انگارہ لاؤں تاکہ تم سینک لو۔

۳۰.      پس جب وہاں پہنچے تو بابرکت زمین کے میدان کے دائیں کنارے کے درخت میں سے آواز دئیے گئے  کہ اے موسیٰ! یقیناً میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں کا پروردگار ۔

۳۱.       اور یہ بھی آواز آئی کہ اپنی لاٹھی ڈال دے۔ پھر جب اس نے دیکھا کہ وہ سانپ کی طرح پھن پھلا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر واپس ہو گئے اور مڑ کر رُخ بھی نہ کیا، ہم نے کہا اے موسیٰ! آگے آ ڈر مت، یقیناً تو ہر طرح امن والا ہے

۳۲.      اپنے ہاتھ کو اپنے گریبان میں ڈال وہ بغیر کسی قسم کے روگ کے چمکتا ہوا نکلے گا بالکل سفید  اور خوف سے (بچنے کے لئے) اپنے بازو اپنی طرف ملا لے  پس یہ دونوں معجزے تیرے لئے تیرے رب کی طرف سے ہیں فرعون اور اس کی جماعت کی طرف، یقیناً وہ سب کے سب بے حکم اور نافرمان لوگ ہیں ۔

۳۳.     موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا پروردگار! میں نے ایک آدمی قتل کر دیا تھا۔ اب مجھے اندیشہ ہے کہ وہ مجھے بھی قتل کر ڈالیں گے

۳۴.     اور میرا بھائی ہارون علیہ السلام مجھ سے بہت زیادہ فصیح زبان والا ہے تو اسے میرا مددگار بنا کر میرے ساتھ بھیج کہ مجھے سچا مانے، مجھے تو خوف ہے کہ وہ سب مجھے جھٹلا دیں گے۔

۳۵.     اللہ تعالیٰ  نے فرمایا کہ ہم تیرے بھائی کے ساتھ تیرا بازو مضبوط کر دیں گے اور تم دونوں کو غلبہ دیں گے فرعونی تم تک پہنچ ہی نہ سکیں گے بسبب ہماری نشانیوں کے، تم دونوں اور تمہاری تابعداری کرنے والے غالب رہیں گے ۔

۳۶.      پس جب ان کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے دیئے ہوئے کھلے معجزے لے کر پہنچے وہ کہنے لگے یہ تو صرف گھڑا گھڑایا جادو ہے ہم نے اپنے اگلے باپ دادوں کے زمانہ میں کبھی نہیں سنا

۳۷.     حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کہنے لگے میرا رب تعالیٰ  اسے خوب جانتا ہے جو اس کے پاس کی ہدایت لے کر آتا ہے  اور جس کے لئے آخرت (اچھا) انجام ہوتا ہے  یقیناً بے انصافوں کا بھلا نہ ہو گا۔

۳۸.     فرعون کہنے لگا اے درباریو! میں تو اپنے سوا کسی کو تمہارا معبود نہیں جانتا۔ سن اے ہامان! تو میرے لئے مٹی کو آگ سے پکوا  پھر میرے لئے ایک محل تعمیر کر تو میں موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں  اسے میں جھوٹوں میں سے ہی گمان کر رہا ہوں۔

۳۹.      اس نے اس کے لشکروں نے ناحق طریقے پر ملک میں تکبر کیا  اور سمجھ لیا کہ وہ ہماری جانب لوٹائے ہی نہ جائیں گے۔

۴۰.      بالآخر ہم نے اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور دریا برد کر دیا  اب دیکھ لے کہ ان گنہگاروں کا انجام کیسا کچھ ہوا۔

۴۱.       اور ہم نے انہیں ایسے امام بنا دیئے کہ لوگوں کو جہنم کی طرف بلائیں  اور روز قیامت مطلق مدد نہ کئے جائیں

۴۲.      اور ہم نے اس دنیا میں بھی ان کے پیچھے اپنی لعنت لگا دی اور قیامت کے دن بھی بدحال لوگوں میں سے ہوں گے ۔

۴۳.     اور ان اگلے زمانے والوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ایسی کتاب عنایت فرمائی  جو لوگوں کے لئے دلیل اور ہدایت و رحمت ہو کر آئی تھی  تاکہ وہ نصیحت حاصل کر لیں

۴۴.     اور طور کے مغرب کی جانب جب کہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو حکم احکام کی وحی پہنچائی تھی، نہ تو تو موجود تھا اور نہ تو دیکھنے والوں میں سے تھا

۴۵.     لیکن ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں  جن پر لمبی مدتیں گزر گئیں  اور نہ تو مدین کے رہنے والوں میں سے تھا  کہ ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا بلکہ ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے ہیں

۴۶.      اور نہ تو طور کی طرف تھا جب کہ ہم نے آواز دی  بلکہ تیرے پروردگار کی طرف سے ایک رحمت ہے  اس لئے کہ تو ان لوگوں کو ہوشیار کر دے جن کے پاس تجھ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں پہنچا  کیا عجب کہ وہ نصیحت حاصل کر لیں ۔

۴۷.     اگر یہ بات نہ ہوتی کہ انہیں ان کے اپنے ہاتھوں آگے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت پہنچتی تو یہ کہہ اٹھتے کہ اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی تابعداری کرتے اور ایمان والوں میں سے ہو جاتے ۔

۴۸.     پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آ پہنچا تو کہتے ہیں کہ یہ وہ کیوں نہیں دیا گیا جیسے دیئے گئے تھے موسیٰ (علیہ السلام)  اچھا تو کیا موسیٰ (علیہ السلام) کو جو کچھ دیا گیا تھا اس کے ساتھ لوگوں نے کفر نہیں کیا تھا  صاف کہا تھا کہ یہ دونوں جادوگر ہیں جو ایک دوسرے کے مددگار ہیں اور ہم تو ان سب کے منکر ہیں۔

۴۹.      کہہ دے کہ اگر سچے ہو تو تم بھی اللہ کے پاس سے کوئی ایسی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت والی ہو میں اسی کی پیروی کرونگا

۵۰.      پھر اگر یہ تیری نہ مانیں  تو تو یقین کر لے کہ یہ صرف اپنی خواہش کی پیروی کر رہے ہیں اور اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہے؟ جو اپنی خواہش کے پیچھے پڑا ہوا ہو  بغیر اللہ کی رہنمائی کے، بیشک اللہ تعالیٰ  ظالم لوگوں ہدایت نہیں دیتا۔

۵۱.       اور ہم برابر پے درپے لوگوں کے لئے اپنا کلام بھیجتے رہے  تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

۵۲.      جس کو ہم نے اس سے پہلے کتاب عنایت فرمائی وہ تو اس پر ایمان رکھتے ہیں۔

۵۳.     اور جب اس کی آیتیں ان کے پاس پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ اس کے ہمارے رب کی طرف سے حق ہونے پر ہمارا ایمان ہے ہم تو اس سے پہلے ہی مسلمان ہیں۔

۵۴.     یہ اپنے کئے ہوئے صبر کے بدلے دوہرا اجر دیتے جائیں گے  یہ انکی بدی کو ٹال دیتے ہیں  اور ہم نے جو انہیں دے رکھا ہے اس میں سے دیتے رہتے ہیں۔

۵۵.     اور جب بیہودہ بات  کان میں پڑتی ہے تو اس سے کنارہ کر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ہمارے عمل ہمارے لئے اور تمہارے عمل تمہارے لئے، تم پر سلام ہو  ہم جاہلوں سے (الجھنا) نہیں چاہتے۔

۵۶.      آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ  ہی جسے چاہے ہدایت کرتا ہے۔ ہدایت والوں سے وہی خوب آگاہ ہے

۵۷.     کہنے لگے اگر ہم آپ کے ساتھ ہو کر ہدایت کے تابعدار بن جائیں تو ہم تو اپنے ملک سے اچک لئے جائیں  کیا ہم نے انہیں امن و امان اور حرمت والے حرم میں جگہ نہیں دی؟  جہاں تمام چیزوں کے پھل کھینچے چلے آتے ہیں جو ہمارے پاس بطور رزق کے ہیں  لیکن ان میں سے اکثر کچھ نہیں جانتے۔

۵۸.     اور ہم نے بہت سی وہ بستیاں تباہ کر دیں جو اپنی عیش و عشرت میں اترانے لگی تھیں، یہ ہیں ان کی رہائش کی جگہیں جو ان کے بعد بہت ہی کم آباد کی گئیں  اور ہم ہی ہیں آخر سب کچھ کے وارث ۔

۵۹.      تیرا رب کسی ایک بستی کو بھی اس وقت تک ہلاک نہیں کرتا جب تک کہ ان کی بڑی بستی میں اپنا کوئی پیغمبر نہ بھیج دے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنا دے  اور ہم بستیوں کو اسی وقت ہلاک کرتے ہیں جب کہ وہاں والے ظلم و ستم پر کمر کس لیں

۶۰.      اور تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے صرف زندگی دنیا کا سامان اور اسی کی رونق ہے، ہاں اللہ کے پاس جو ہے وہ بہت ہی بہتر اور دیرپا ہے۔ کیا تم نہیں سمجھتے ۔

۶۱.       کیا وہ شخص جس سے ہم نے نیک وعدہ کیا ہے وہ قطعاً پانے والا ہے مثل اس شخص کے ہو سکتا ہے؟ جسے ہم نے زندگانی دنیا کی کچھ یونہی دے دی پھر بالآخر وہ قیامت کے روز پکڑا باندھا حاضر کیا جائے گا

۶۲.      اور جس دن اللہ تعالیٰ  انہیں پکار کر فرمائے گا کہ تم جنہیں اپنے گمان میں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے کہاں ہیں

۶۳.      جن پر بات آ چکی وہ جواب دیں گے  کہ اے ہمارے پروردگار! یہی وہ ہیں جنہیں ہم نے بہکا رکھا  تھا ہم نے انہیں اس طرح بہکایا جس طرح ہم بہکے تھے ہم تیری سرکار میں اپنی دست برادری کرتے ہیں یہ ہماری عبادت نہیں کرتے

۶۴.      کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ  وہ بلائیں گے لیکن انہیں وہ جواب تک نہ دیں گے اور سب عذاب دیکھ لیں گے  کاش یہ لوگ ہدایت پا لیتے۔

۶۵.      اس دن انہیں بلا کر پوچھے گا کہ تم نے نبیوں کو کیا جواب دیا؟ ۔

۶۶.      اس دن ان کی تمام دلیلیں گم ہو جائیں گی اور ایک دوسرے سے سوال تک نہ کریں گے ۔

۶۷.     ہاں جو شخص توبہ کر لے ایمان لے آئے اور نیک کام کرے یقین ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں سے ہو جائے گا۔

۶۸.      اور آپ کا رب جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے ان میں سے کسی کو کوئی اختیار نہیں  اللہ ہی کے لئے پاکی ہے وہ بلند تر ہے ہر اس چیز سے کہ لوگ شریک کرتے ہیں۔

۶۹.      ان کے سینے جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں آپ کا رب سب کچھ جانتا ہے۔

۷۰.     وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے۔ اسی کے لئے فرمانروائی ہے اور اسی کی طرف تم سب پھیرے جاؤ گے۔

۷۱.      کہہ دیجئے! کہ دیکھو تو سہی اگر اللہ تعالیٰ  تم پر رات ہی رات قیامت تک برابر کر دے تو سوائے اللہ کے کون معبود ہے جو تمہارے پاس دن کی روشنی لائے؟ کیا تم سنتے نہیں ہو؟

۷۲.     پوچھئے! کہ یہ بھی بتا دو کہ اگر اللہ تعالیٰ  تم پر ہمیشہ قیامت تک دن ہی دن رکھے تو بھی سوائے اللہ کے کوئی معبود ہے جو تمہارے پاس رات لے آئے؟ جس میں تم آرام حاصل کر سکو، کیا تم دیکھ نہیں رہے ہو؟

۷۳.     اس نے تو تمہارے لئے اپنے فضل و کرم سے دن رات مقرر کر دیئے ہیں کہ تم رات میں آرام کرو اور دن میں اس کی بھیجی ہوئی روزی تلاش کرو  یہ اس لئے کہ تم شکر ادا کرو ۔

۷۴.     اور جس دن انہیں پکار کر اللہ تعالیٰ  فرمائے گا کہ جنہیں تم میرے شریک خیال کرتے تھے وہ کہاں ہیں؟

۷۵.     اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ الگ کر لیں گے  کہ اپنی دلیلیں پیش کرو  پس اس وقت جان لیں گے کہ حق اللہ تعالیٰ  کی طرف سے  اور جو کچھ بہتان وہ جوڑتے تھے سب ان کے پاس سے کھو جائے گا۔

۷۶.     قارون تھا تو قوم موسیٰ سے، لیکن ان پر ظلم کرنے لگا  ہم نے اسے (اس قدر) خزانے دے رکھے تھے کہ کئی کئی طاقتور لوگ بمشکل اس کی کنجیاں اٹھا سکتے تھے  ایک بار اس کی قوم نے کہا کہ اتر امت  اللہ تعالیٰ  اترانے والوں سے محبت نہیں رکھتا ۔

۷۷.     اور جو کچھ تجھے اللہ تعالیٰ  نے دے رکھا ہے اس میں سے آخرت کے گھر کی تلاش بھی رکھ  اور اپنے دنیاوی حصے کو نہ بھول جا جیسے کہ اللہ تعالیٰ  نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے تو بھی اچھا سلوک کر  اور ملک میں فساد کا خواہاں نہ ہو  یقین مان کہ اللہ مفسدوں کو ناپسند رکھتا ہے۔

۷۸.     قارون نے کہا یہ سب کچھ مجھے میری اپنی سمجھ کی بنا پر ہی دیا گیا ہے  کیا اسے اب تک یہ نہیں معلوم کہ اللہ تعالیٰ  نے اس سے پہلے بہت سے بستی والوں کو غارت کر دیا جو اس سے بہت زیادہ قوت والے اور بہت بڑی جمع پونجی والے تھے  اور گنہگاروں کی باز پرس ایسے وقت نہیں کی جاتی

۷۹.      پس قارون پوری آرائش کے ساتھ اپنی قوم کے مجمع میں نکلا  تو دنیاوی زندگی کے متوالے کہنے لگے  کاش کہ ہمیں بھی کسی طرح وہ مل جاتا جو قارون کو دیا گیا ہے۔ یہ تو بڑا ہی قسمت کا دھنی ہے۔

۸۰.      ذی علم انہیں سمجھانے لگے کہ افسوس! بہتر چیز تو وہ ہے جو بطور ثواب انہیں ملے گی جو اللہ پر ایمان لائیں اور نیک عمل کریں  یہ باتیں انہی  کے دل میں ڈالی جاتی ہے جو صبر کرنے والے ہوں۔

۸۱.       (آخرکار) ہم نے اس کے محل سمیت زمین میں دھنسا دیا  اور اللہ کے سوا کوئی جماعت اس کی مدد کے لئے تیار نہ ہوئی نہ وہ خود اپنے بچانے والوں میں سے ہو سکا۔

۸۲.      اور جو لوگ کل اس کے مرتبہ پر پہنچنے کی آرزو مندیاں کر رہے تھے وہ آج کہنے لگے کہ کیا تم نہیں دیکھتے  کہ اللہ تعالیٰ  ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ بھی؟ اگر اللہ تعالیٰ  ہم پر فضل نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا  کیا دیکھتے نہیں ہو کہ ناشکروں کو کبھی کامیابی نہیں ہوتی ۔

۸۳.     آخرت کا یہ بھلا گھر ہم ان ہی کے لئے مقرر کر دیتے ہیں جو زمین میں اونچائی بڑائی اور فخر نہیں کرتے نہ فساد کی چاہت رکھتے ہیں پرہیزگاروں کے لئے نہایت ہی عمدہ انجام ہے۔

۸۴.     جو شخص نیکی لائے گا اسے اس سے بہتر ملے گا  اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے بد اعمالی کرنے والوں کو ان کے انہی اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کرتے تھے۔

۸۵.     جس اللہ نے آپ پر قرآن نازل فرمایا ہے  وہ آپ کو دوبارہ پہلی جگہ لانے والا ہے  کہہ دیجئے کہ میرا رب اسے بخوبی جانتا ہے جو ہدایت لایا اور اس سے بھی کھلی گمراہی میں ہے۔

۸۶.      آپ کو تو کبھی خیال بھی نہ گزرا تھا کہ آپ کی طرف کتاب نازل فرمائی جائے گی  لیکن یہ آپ کے رب کی مہربانی سے اترا  اب آپ کو ہرگز کافروں کا مددگار نہ ہونا چاہیے

۸۷.     خیال رکھئے کہ یہ کفار آپ کو اللہ تعالیٰ  کی آیتوں کی تبلیغ سے روک نہ دیں اس کے بعد کہ یہ آپ کی جانب اتاری گئیں، تو اپنے رب کی طرف بلاتے رہیں اور شرک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔

۸۸.     اللہ تعالیٰ  کے ساتھ کسی اور کو معبود نہ پکارنا  بجز اللہ تعالیٰ  کے کوئی اور معبود نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے مگر اس کا منہ  (اور ذات) اسی کے لئے فرمانروائی ہے  اور تم اس کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

 

۲۹۔ العنكبوت

۱.         ا لم

۲.        کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ ان کے صرف اس دعوے پر کہ ہم ایمان لائے ہیں ہم انہیں بغیر آزمائے ہوئے ہی چھوڑ دیں گے؟

۳.        ان اگلوں کو بھی ہم نے خوب جانچا یقیناً اللہ تعالیٰ  انہیں بھی جان لے گا جو سچ کہتے ہیں اور انہیں بھی معلوم کر لے گا جو جھوٹے ہیں۔

۴.        کیا جو لوگ برائیاں کر رہے ہیں انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہمارے قابو سے باہر ہو جائیں گے  یہ لوگ کیسی بری تجویزیں کر رہے ہیں

۵.        جسے اللہ کی ملاقات کی امید ہو پس اللہ کا ٹھہرایا ہوا وقت یقیناً آنے والا ہے  وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔

۶.        اور ہر ایک کوشش کرنے والا اپنے ہی بھلے کی کوشش کرتا ہے۔ ویسے تو اللہ تعالیٰ  تمام جہان والوں سے بے نیاز ہے

۷.        اور جن لوگوں نے یقین کیا اور مطابق سنت کام کیے ہم ان کے تمام گناہوں کو ان سے دور کر دیں گے اور انہیں نیک اعمال کے بہترین بدلے دیں گے

۸.        ہم ہر انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کی ہے  ہاں اگر وہ یہ کوشش کریں کہ آپ میرے ساتھ اسے شریک کر لیں جس کا آپ کو علم نہیں تو ان کا کہنا نہ مانیئے  تم سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے پھر میں ہر اس چیز سے جو تم کرتے تھے تمہیں خبر دوں گا۔

۹.         اور جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک کام کئے انہیں اپنے نیک بندوں میں شمار کر لوں گا۔

۱۰.       اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو زبانی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں لیکن جب اللہ کی راہ میں کوئی مشکل آن پڑتی ہے تو لوگوں کی ایذاء دہی کو اللہ تعالیٰ  کے عذاب کی طرح بنا لتے ہیں،  ہاں اگر اللہ کی مدد آ جائے  تو پکار اٹھتے ہیں کہ ہم تو تمہارے ساتھی ہی ہیں  کیا دنیا جہان کے سینوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ تعالیٰ  جانتا نہیں ہے؟

۱۱.        جو لوگ ایمان لائے انہیں بھی ظاہر کر کے رہے گا اور منافقوں کو بھی ظاہر کر کے رہے گا

۱۲.       کافروں نے ایمانداروں سے کہا کہ تم ہماری راہ کی تابعداری کرو تمہارے گناہ ہم اٹھا لیں گے  حالانکہ وہ ان کے گناہوں میں سے کچھ بھی نہیں اٹھانے والے، یہ تو محض جھوٹے ہیں۔

۱۳.       البتہ یہ اپنے بوجھ ڈھولیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ ہی اور بوجھ بھی  اور جو کچھ افترا پردازیاں کر رہے ہیں ان سب کی بابت ان سے باز پرس کی جائے گی۔

۱۴.       اور ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان میں ساڑھے نو سو سال تک رہے  پھر تو انہیں طوفان نے دھر پکڑا اور وہ تھے ظالم۔

۱۵.       پھر ہم نے انہیں کشتی والوں کو نجات دی اور اس واقعہ کو ہم نے تمام جہان کے لئے عبرت کا نشان بنا دیا۔

۱۶.       اور ابراہیم (علیہ السلام) نے بھی اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ  کی عبادت کرو اور اس سے ڈرتے رہو، اگر تم میں دانائی ہے تو یہی تمہارے لئے بہتر ہے۔

۱۷.      تم تو اللہ کے سوا بتوں کی پوجا پاٹ کر رہے ہو اور جھوٹی باتیں دل سے گھڑ لیتے ہو  سنو! جن جن کی تم اللہ تعالیٰ  کے سوا پوجا پاٹ کر رہے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں پس تمہیں چاہیے کہ تم اللہ تعالیٰ  ہی سے روزیاں طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کی شکر گزاری کرو  اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔

۱۸.       اور اگر تم جھٹلاؤ تو تم سے پہلے کی امتوں نے بھی جھٹلایا ہے  رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دینا ہی ہے۔

۱۹.       کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ مخلوق کی ابتدا کس طرح اللہ نے کی پھر اللہ اس کا اعادہ کرے گا  یہ تو اللہ تعالیٰ  پر بہت ہی آسان ہے

۲۰.      کہہ دیجئے! کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی  کہ کس طرح اللہ تعالیٰ  نے ابتداء پیدائش کی۔ پھر اللہ تعالیٰ  ہی دوسری نئی پیدائش کرے گا، اللہ تعالیٰ  ہر چیز پر قادر ہے۔

۲۱.       جسے چاہے عذاب کرے جس پر چاہے رحم کرے، سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

۲۲.      تم نہ زمین میں اللہ تعالیٰ  کو عاجز کر سکتے ہو نہ آسمان میں، اللہ تعالیٰ  کے سوا تمہارا کوئی والی ہے نہ مددگار۔

۲۳.      جو لوگ اللہ تعالیٰ  کی آیتوں اور اس کی ملاقات کو بھلاتے ہیں وہ میری رحمت سے نا امید ہو جائیں  اور ان لئے دردناک عذاب ہے۔

۲۴.      ان کی قوم کا جواب بجز اس کے کچھ نہ تھا کہ کہنے لگے کہ اس مار ڈالو یا اسے جلا  دو آخر اللہ نے انہیں آگ سے بچا لیا  اس میں ایماندار لوگوں کے لئے تو بہت سی نشانیاں ہیں۔

۲۵.      (حضرت ابراہیم علیہ السلام نے) کہا کہ تم نے جن بتوں کی پرستش اللہ کے سوا کی ہے انہیں تم نے اپنی آپس کی دنیاوی دوستی کی بنا ٹھہرا لی ہے  تم سب قیامت کے دن ایک دوسرے سے کفر کرنے لگو گے اور ایک دوسرے پر لعنت کرنے لگو گے  اور تمہارا سب کا ٹھکانا دوزخ ہو گا اور تمہارا کوئی مددگار نہ ہو گا۔

۲۶.      پس حضرت ابراہیم (علیہ السلام) پر حضرت لوط(علیہ السلام ایمان لائے  اور کہنے لگے کہ میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرنے والا ہو  وہ بڑا ہی غالب اور حکیم ہے۔

۲۷.     اور ہم نے انہیں (ابراہیم کو) اسحاق و یعقوب (علیہما السلام) عطا کئے اور ہم نے نبوت اور کتاب ان کی اولاد میں ہی کر دی  اور ہم نے دنیا میں بھی اسے ثواب دیا  اور آخرت میں تو وہ صالح لوگوں میں سے ہے ۔

۲۸.      اور حضرت لوط(علیہ السلام) کا بھی ذکر کرو جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم بدکاری پر اتر آئے ہو  جسے تم سے پہلے دنیا بھر میں سے کسی نے نہیں کیا۔

۲۹.      کیا تم مردوں کے پاس بد فعلی کے لئے آتے ہو  اور راستے بند کرتے ہو  اور اپنی عام مجلسوں میں بے حیائیوں کا کام کرتے ہو  اس کے جواب میں اس کی قوم نے بجز اس کے اور کچھ نہیں کہا بس  جا اگر سچا ہے تو ہمارے پاس اللہ تعالیٰ  کا عذاب لے آ۔

۳۰.      حضرت لوط(علیہ السلام) نے دعا کی  کہ پروردگار! اس مفسد قوم پر میری مدد فرما۔

۳۱.       اور جب ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس بشارت لے کر پہنچے کہنے لگے کہ اس بستی والوں کو ہم ہلاک کرنے والے ہیں  یقیناً یہاں کے رہنے والے گنہگار ہیں۔

۳۲.      (حضرت ابراہیم علیہ السلام) نے کہا اس میں تو لوط(علیہ السلام) ہیں، فرشتوں نے کہا یہاں جو ہیں انہیں بخوبی جانتے ہیں  لوط (علیہ السلام) کو اور اس کے خاندان کو سوائے اس کی بیوی کے ہم بچا لیں گے، البتہ وہ عورت پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے

۳۳.     پھر جب ہمارے قاصد لوط(علیہ السلام) کے پاس پہنچے تو وہ ان کی وجہ سے غمگین ہوئے اور دل ہی دل میں رنج کرنے لگے  قاصدوں نے کہا آپ نہ خوف کھائیے نہ آزردہ ہوں، ہم آپ کو مع آپ کے متعلقین کے بچا لیں گے مگر آپ کی  بیوی کہ وہ عذاب کے لئے باقی رہ جانے والوں میں سے ہو گی۔

۳۴.     ہم اس بستی والوں پر آسمانی عذاب نازل کرنے والے ہیں  اس وجہ سے کہ یہ بے حکم ہو رہے ہیں۔

۳۵.     البتہ ہم نے اس بستی کو بالکل عبرت کی نشانی بنا دیا  ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں۔

۳۶.      اور مدین کی طرف  ہم نے ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام) کو بھیجا انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو! اللہ کی عبادت کرو قیامت کے دن کی توقع رکھو  اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو۔

۳۷.     پھر بھی انہوں نے انہیں جھٹلایا آخرکار انہیں زلزلے نے پکڑ لیا اور وہ اپنے گھروں میں بیٹھے کے بیٹھے مردہ ہو کر رہ گئے

۳۸.     اور ہم نے عادیوں اور ثمودیوں کو بھی غارت کیا جن کے بعض مکانات تمہارے سامنے ظاہر ہیں  اور شیطان نے انہیں انکی بد اعمالیاں آراستہ کر دکھائی تھیں اور انہیں راہ سے روک دیا تھا باوجودیکہ یہ آنکھوں والے اور ہوشیار تھے ۔

۳۹.      اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی، ان کے پاس حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کھلے کھلے معجزے لے کر آئے تھے  پھر بھی انہوں نے زمین میں تکبر کیا لیکن ہم سے آگے بڑھنے والے نہ ہو سکے ۔

۴۰.      پھر تو ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کے وبال میں گرفتار کر لیا  ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کا مینہ برسایا  اور ان میں سے بعض کو زور دار سخت آواز نے دبوچ لیا  اور ان میں سے بعض کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا  اور ان میں سے بعض کو ہم نے ڈبو دیا  اللہ تعالیٰ  ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرے بلکہ یہی لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ۔

۴۱.       جن لوگوں نے اللہ کے سوا اور کارساز مقرر کر رکھے ہیں ان کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک گھر بنا لیتی ہے، حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہے  کاش! وہ جان لیتے۔

۴۲.      اللہ تعالیٰ  ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جنہیں وہ اس کے سوا پکار رہے ہیں، وہ زبردست اور ذی حکمت ہے۔

۴۳.     ہم نے ان مثالوں کو لوگوں کے لئے بیان فرما رہے ہیں  انہیں صرف علم والے ہی سمجھتے ہیں

۴۴.     اللہ تعالیٰ  نے آسمانوں اور زمین کو مصلحت اور حق کے ساتھ پیدا کیا ہے  ایمان والوں کے لئے تو اس میں بڑی بھاری دلیل ہے ۔

۴۵.     جو کتاب آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اسے پڑھئے  اور نماز قائم کریں  یقیناً نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے  بیشک اللہ کا ذکر بڑی چیز ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے

۴۶.      اور اہل کتاب کے ساتھ بحث و مباحثہ نہ کرو مگر اس طریقہ پر جو عمدہ ہو  مگر ان کے ساتھ جو ان میں ظالم ہیں  اور صاف اعلان کر دو کہ ہمارا تو اس کتاب پر بھی ایمان ہے جو ہم پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو تم پر اتاری گئی  ہمارا تمہارا معبود ایک ہی ہے۔ ہم سب اسی کے حکم برادر ہیں۔

۴۷.     اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف اپنی کتاب نازل فرمائی ہے، پس جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں  اور ان (مشرکین) میں سے بعض اس پر ایمان رکھتے ہیں  اور ہماری آیتوں کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں۔

۴۸.     اس سے پہلے تو آپ کوئی کتاب پڑھتے نہ تھے  نہ کسی کتاب کو اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے  کہ یہ باطل پرست لوگ شک و شبہ میں پڑتے

۴۹.      بلکہ یہ قرآن تو روشن آیتیں ہیں اہل علم کے سینوں میں محفوظ ہیں  ہماری آیتوں کا منکر سوائے ظالموں کے اور کوئی نہیں۔

۵۰.      انہوں نے کہا کہ اس پر کچھ نشانیاں (معجزات) اس کے رب کی طرف سے کیوں نہیں اتارے گئے۔ آپ کہہ دیجئے کہ نشانیاں تو سب اللہ تعالیٰ  کے پاس ہیں  میں تو صرف کھلم کھلا آگاہ کر دینے والا ہوں۔

۵۱.       کیا انہیں یہ کافی نہیں؟ کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جو ان پر پڑھی جا رہی ہے، اس میں رحمت (بھی) ہے اور نصیحت (بھی) ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔

۵۲.      کہہ دیجئے کہ مجھ میں اور تم میں اللہ تعالیٰ  کا گواہ ہونا کافی ہے  وہ آسمان و زمین کی ہر چیز کا عالم ہے، جو لوگ باطل کے ماننے والے اور اللہ تعالیٰ  سے کفر کرنے والے  ہیں وہ زبردست نقصان اور گھاٹے میں ہیں ۔

۵۳.     یہ لوگ آپ سے عذاب کی جلدی کر رہے ہیں  اگر میری طرف سے مقرر کیا ہوا وقت نہ ہوتا تو ابھی تک ان کے پاس عذاب آ چکا ہوتا  یہ یقینی بات ہے کہ اچانک ان کی بے خبری میں ان کے پاس عذاب آ پہنچے

۵۴.     یہ عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں اور (تسلی رکھیں) جہنم کافروں کو گھیر لینے والی ہے۔

۵۵.     اس دن انکے اوپر تلے سے انہیں عذاب ڈھانپ رہا ہو گا اور اللہ تعالیٰ   فرمائے گا کہ اب اپنے (بد) اعمال کا مزہ چھکو۔

۵۶.      اے میرے ایماندار بندو! میری زمین بہت کشادہ ہے سو تم میری ہی عبادت کرو

۵۷.     ہر جاندار موت کا مزہ چکھنے والا ہے اور تم سب ہماری طرف لوٹائے جاؤ گے۔

۵۸.     اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے انہیں یقیناً جنت کے ان بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے چشمے بہہ رہے ہیں  جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے  نیک کام کرنے والوں کا کیا ہی اچھا اجر ہے۔

۵۹.      وہ جنہوں نے صبر کیا  اور اپنے رب تعالیٰ  پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔

۶۰.      اور بہت سے جانور  ہیں جو اپنی روزی اٹھائے نہیں پھرتے  ان سب کو اور تمہیں بھی اللہ تعالیٰ  ہی روزی دیتا ہے  وہ بڑا ہی سننے والا ہے ۔

۶۱.       اور اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ زمین و آسمان کا خالق اور سورج اور چاند کو کام میں لگانے والا کون ہے؟ تو ان کا جواب یہی ہو گا کہ اللہ تعالیٰ پھر کدھر الٹے جا رہے ہیں

۶۲.      اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں میں سے جسے چاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ  یقیناً اللہ تعالیٰ  ہر چیز کا جاننے والا ہے ۔

۶۳.      اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کس نے کیا؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہو گا اللہ تعالیٰ  نے۔ آپ کہہ دیجئے کہ ہر تعریف اللہ ہی کے لئے سزاوار ہے، بلکہ ان میں اکثر بے عقل ہیں ۔

۶۴.      اور دنیا کی یہ زندگانی تو محض کھیل تماشا ہے  البتہ آخرت کے گھر کی زندگی حقیقی زندگی ہے  کاش! یہ جانتے ہوتے

۶۵.      پس یہ لوگ جب کشتیوں میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ تعالیٰ  ہی کو پکارتے ہیں اس کے لئے عبادت کو خالص کر کے پھر جب وہ انہیں خشکی کی طرف بچا لاتا ہے تو اسی وقت شرک کرنے لگتے ہیں ۔

۶۶.      تاکہ ہماری دی ہوئی نعمتوں سے مکرتے رہیں اور برتتے رہیں  ابھی ابھی پتہ چل جائے گا۔

۶۷.     کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم کو با امن بنا دیا ہے حالانکہ ان کے ارد گرد سے لوگ اچک لئے جاتے ہیں  کیا یہ باطل پر تو یقین رکھتے ہیں اور اللہ تعالیٰ  کی نعمتوں پر ناشکری کرتے ہیں

۶۸.      اور اس سے بڑا ظالم کون ہو گا؟ جو اللہ تعالیٰ  پر جھوٹ باندھے  یا جب حق اس کے پاس آ جائے وہ اسے  جھٹلائے، کیا ایسے کافروں کا ٹھکانا جہنم نہ ہو گا؟

۶۹.      اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتیں برداشت کرتے ہیں  ہم انہیں اپنی راہیں ضرور دکھا دیں گے  یقیناً اللہ نیکوکاروں کا ساتھی ہے

 

۳۰۔ الروم

۱.         الم

۲.        رومی مغلوب ہو گئے ہیں

۳.        نزدیک کی زمین پر اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے۔

۴.        چند سال میں ہی، اس سے پہلے اور اس کے بعد بھی اختیار اللہ تعالیٰ  ہی کا ہے۔ اس روز مسلمان شادمان ہوں گے۔

۵.        اللہ کی مدد سے  وہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے اصل غالب اور مہربان وہی ہے۔

۶.        اللہ کا وعدہ ہے،  اللہ تعالیٰ  اپنے وعدے کا خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

۷.        وہ تو (صرف) دنیاوی زندگی کے ظاہر کو (ہی) جانتے ہیں اور آخرت سے بالکل ہی بے خبر ہیں ۔

۸.        کیا ان لوگوں نے اپنے دل میں یہ غور نہیں کیا؟ کہ اللہ تعالیٰ  نے آسمانوں کو اور زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے سب کو بہترین قرینے  سے مقرر وقت تک کے لئے (ہی) پیدا کیا ہے، ہاں اکثر لوگ یقیناً اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں ۔

۹.         کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا  کہ ان سے پہلے لوگوں کا انجام کیسا (برا) ہوا  وہ ان سے بہت زیادہ توانا اور طاقتور تھے  اور انہوں نے (بھی) زمین بوئی جوتی تھی اور  ان سے زیادہ آباد کی تھی  اور ان کے پاس ان کے رسول روشن دلائل لے کر آئے تھے  یہ تو ناممکن تھا کہ اللہ تعالیٰ  ان  پر ظلم کرتا لیکن (دراصل) وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے ۔

۱۰.       پھر آخر برا کرنے والوں کا بہت ہی برا انجام ہوا،  اس لئے کہ وہ اللہ تعالیٰ  کی آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور ان کی ہنسی اڑاتے تھے۔

۱۱.        اللہ تعالیٰ  ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اسے دوبارہ پیدا کرے  گا پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

۱۲.       اور جس دن قیامت قائم ہو گی تو گناہگار حیرت زدہ رہ جائیں گے ۔

۱۳.       اور ان تمام تر شریکوں میں سے ایک بھی ان کا سفارشی نہ ہو گا  اور (خود یہ بھی) اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے۔

۱۴.       اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن (جماعتیں) الگ الگ ہو جائیں گی ۔

۱۵.       جو ایمان لا کر نیک اعمال کرتے رہے وہ تو جنت میں خوش و خرم کر دیئے جائیں گے

۱۶.       اور جنہوں نے کفر کیا تھا اور ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھوٹا ٹھہرایا تھا وہ سب عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے

۱۷.      پس اللہ تعالیٰ  کی تسبیح پڑھا کرو جب کہ تم شام کرو اور جب صبح کرو۔

۱۸.       تمام تعریفوں کے لائق آسمان و زمین میں صرف وہی ہے تیسرے پہر کو اور ظہر کے وقت بھی (اس کی پاکیزگی بیان کرو) ۔

۱۹.       (وہی) زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے  اور وہی زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کرتا ہے اسی طرح تم (بھی) نکالے جاؤ گے ۔

۲۰.      اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر اب انسان بن کر (چلتے پھرتے) پھیل رہے ہو

۲۱.       اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ تمہاری ہی جنس سے بیویاں پیدا کیں  تاکہ تم آرام پاؤ  اس نے تمہارے درمیان محبت اور ہمدردی قائم کر دی  یقیناً غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں بہت نشانیاں ہیں۔

۲۲.      اس (کی قدرت) کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا اختلاف (بھی) ہے  دانش مندوں کیلئے اس میں یقیناً بڑی نشانیاں ہیں۔

۲۳.      اور (بھی) اس کی (قدرت کی) نشانی تمہاری راتوں اور دن کی نیند میں ہے اور اس کے فضل (یعنی روزی) کو تمہارا تلاش کرنا بھی  ہے جو لوگ (کان لگا کر) سننے کے عادی ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔

۲۴.      اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ (بھی) ہے کہ وہ تمہیں ڈرانے اور امیدوار بنانے کے لئے بجلیاں دکھاتا ہے  اور آسمان سے بارش برساتا ہے اور اس سے مردہ زمین کو زندہ کر دیتا ہے، اس میں (بھی) عقلمندوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

۲۵.      اس کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں، پھر بھی جب وہ تمہیں آواز دے گا صرف ایک بار کی آواز کے ساتھ ہی تم سب زمین سے نکل آؤ گے

۲۶.      اور زمین و آسمان کی ہر ہر چیز اسی کی ملکیت ہے اور ہر ایک اس کے فرمان کے ماتحت ہے ۔

۲۷.     وہی ہے جو اول بار مخلوق کو پیدا کرتا ہے پھر سے دوبارہ پیدا کرے گا اور یہ تو اس پر بہت ہی آسان ہے۔ اسی کی بہترین اور اعلیٰ صفت ہے  آسمانوں میں اور زمین میں بھی اور وہی غلبے والا حکمت والا ہے۔

۲۸.      اللہ تعالیٰ  نے تمہارے لئے ایک مثال خود تمہاری ہی بیان فرمائی ہے، جو کچھ ہم نے تمہیں دے رکھا ہے کیا اس میں تمہارے غلاموں میں سے بھی کوئی تمہارا شریک ہے؟ کہ تم اور وہ اس میں برابر درجے کے ہو؟  اور تم ان کا ایسا خطرہ رکھتے ہو جیسا خود اپنوں کا ہم عقل رکھنے والوں کے لئے اسی طرح کھول کھول کر آیتیں بیان کرتے ہیں۔

۲۹.      بلکہ بات یہ ہے کہ یہ ظالم تو بغیر علم کے  خواہش پرستی کر رہے ہیں، اسے کون راہ دکھائے جسے اللہ تعالیٰ  راہ سے ہٹا دے  ان کا ایک بھی مددگار نہیں ۔

۳۰.      پس آپ یک سو ہو کر اپنا منہ دین کی طرف متوجہ کر دیں  اللہ تعالیٰ  کی وہ فطرت جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے  اس اللہ تعالیٰ  کے بنائے کو بدلنا نہیں  یہی سیدھا دین ہے  لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔

۳۱.       (لوگو!) اللہ تعالیٰ  کی طرف رجوع ہو کر اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم رکھو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ

۳۲.      ان لوگوں میں سے جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور خود بھی گروہ گروہ ہو گئے  ہر گروہ اس چیز پر جو اس کے پاس ہے مگن ہے۔

۳۳.     لوگوں کو جب کبھی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف (پوری طرح) رجوع ہو کر دعائیں کرتے ہیں، پھر جب وہ اپنی طرف سے رحمت کا ذائقہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک جماعت اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتی ہے۔

۳۴.     تاکہ وہ اس چیز کی ناشکری کریں جو ہم نے دی ہے  اچھا تم فائدہ اٹھا لو ابھی ابھی تمہیں معلوم ہو جائے گا۔

۳۵.     کیا ہم نے ان پر کوئی دلیل نازل کی ہے جو اسے بیان کرتی ہے جسے یہ اللہ کے ساتھ شریک کر رہے ہیں۔

۳۶.      اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ خوب خوش ہو جاتے ہیں اور اگر انہیں ان کے ہاتھوں کے کرتوت کی وجہ سے کوئی برائی پہنچے تو ایک دم وہ محض نا امید ہو جاتے ہیں

۳۷.     کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ  جسے چاہے کشادہ روزی دیتا ہے اور جسے چاہے تنگ،  اس میں بھی لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں نشانیاں ہیں۔

۳۸.     پس قرابت دار کو مسکین کو مسافر کو ہر ایک کو اس کا حق دیجئے  یہ ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ تعالیٰ  کا منہ دیکھنا چاہتے ہوں  ایسے لوگ نجات پانے والے ہیں۔

۳۹.      تم جو سود پر دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے وہ اللہ تعالیٰ  کے ہاں نہیں بڑھتا  اور جو کچھ صدقہ زکوٰۃ تم اللہ تعالیٰ  کا منہ دیکھنے (اور خوشنودی کے لئے) دو تو ایسے لوگ ہی ہیں اپنا دوچند کرنے والے ہیں ۔

۴۰.      اللہ تعالیٰ  وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر روزی دی پھر مار ڈالے گا پھر زندہ کر دے گا بتاؤ تمہارے شریکوں میں سے کوئی بھی ایسا ہے جو ان میں سے کچھ بھی کر سکتا ہو۔ اللہ تعالیٰ  کے لئے پاکی اور برتری ہے ہر اس شریک سے جو یہ لوگ مقرر کرتے ہیں۔

۴۱.       خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا۔ اس لئے کہ انہیں ان کے بعض کرتوتوں کا پھل اللہ تعالیٰ  چکھا دے (بہت) ممکن ہے کہ وہ باز آ جائیں

۴۲.      زمین میں چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ اگلوں کا انجام کیا ہوا جن میں اکثر لوگ مشرک تھے ۔

۴۳.     پس آپ اپنا رخ اس سچے اور سیدھے دین کی طرف ہی رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آ جائے جس کا ٹل جانا اللہ تعالیٰ  کی طرف سے ہے ہی نہیں  اس دن سب متفرق  ہو جائیں گے۔

۴۴.     کفر کرنے والوں پر ان کے کفر کا وبال ہو گا اور نیک کام کرنے والے اپنی ہی آرام گاہ سنوار رہے ہیں۔

۴۵.     تاکہ اللہ تعالیٰ  انہیں اپنے فضل سے جزا دے جو ایمان لائے اور نیک  اعمال کئے وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا۔

۴۶.      اس کی نشانیوں میں سے خوشخبریاں دینے والی  ہواؤں کو چلانا بھی ہے اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے  اور اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں  اور اس لئے کہ اس کے فضل کو تم ڈھونڈو  اور اس لئے کہ تم شکر گزاری کرو

۴۷.     اور ہم نے آپ سے پہلے بھی اپنے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا وہ ان کے پاس دلیلیں لائے۔ پھر ہم نے گناہ گاروں سے انتقام لیا۔ ہم پر مومنوں کی مدد کرنا لازم ہے ۔

۴۸.     اللہ تعالیٰ  ہوائیں چلاتا ہے وہ ابر کو اٹھاتی ہیں  پھر اللہ تعالیٰ  اپنی منشا کے مطابق اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے  اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے  پھر آپ دیکھتے ہیں اس کے اندر سے قطرے نکلتے ہیں  اور جنہیں اللہ چاہتا ہے ان بندوں پر وہ پانی برساتا ہے تو وہ خوش خوش ہو جاتے ہیں۔

۴۹.      یقین ماننا کہ بارش ان پر برسنے سے پہلے پہلے تو وہ نا امید ہو رہے تھے۔

۵۰.      پس آپ رحمت الٰہی کے آثار دیکھیں کہ زمین کی موت کے بعد کس طرح اللہ تعالیٰ  اسے زندہ کر دیتا ہے؟ کچھ شک نہیں کہ وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے  اور وہ ہر ہر چیز پر قادر ہے۔

۵۱.       اور اگر ہم باد تند چلا دیں اور یہ لوگ انہی کھیتوں کو (مرجھائی ہوئی) زرد پڑی ہوئی دیکھ لیں تو پھر اس کے بعد ناشکری کرنے لگیں ۔

۵۲.      بیشک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے  اور نہ بہروں کو (اپنی) آواز سنا سکتے ہیں  جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر مڑ گئے ہوں۔

۵۳.     اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہدایت کرنے والے  ہیں آپ تو صرف ان ہی لوگوں کو سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے  ہیں پس وہی اطاعت کرنے والے ہیں ۔

۵۴.     اللہ تعالیٰ  وہ ہے جس نے تمہیں کمزوری کی حالت میں  پیدا کیا پھر اس کمزوری کے بعد توانائی  دی، پھر اس توانائی کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا  جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے  وہ سب سے پورا واقف اور سب پر پورا قادر ہے۔

۵۵.     اور جس دن قیامت  برپا ہو جائے گی گناہگار لوگ قسمیں کھائیں گے کہ (دنیا میں) ایک گھڑی کے سوا نہیں ٹھہرے  اسی طرح بہکے ہوئے ہی رہے ۔

۵۶.      اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا وہ جواب دیں گے  کہ تم تو جیسا کہ کتاب اللہ میں  ہے یوم قیامت تک ٹھہرے رہے  آج کا یہ دن قیامت ہی کا دن ہے لیکن تم تو یقین ہی نہیں مانتے تھے

۵۷.     پس اس دن ظالموں کو ان کا عذر بہانہ کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان سے توبہ اور عمل طلب کیا جائے گا

۵۸.     بیشک ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے سامنے کل مثالیں بیان کر دی ہیں  آپ ان کے پاس کوئی بھی نشانی لائیں  یہ کافر تو یہی کہیں گے کہ تم (بیہودہ گو) بالکل جھوٹے ہو۔

۵۹.      اللہ تعالیٰ  ان لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے یوں ہی مہر لگا دیتا ہے۔

۶۰.      پس آپ صبر کریں  یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ آپ کو وہ لوگ ہلکا (بے صبرا) نہ کریں  جو یقین نہیں رکھتے۔

 

۳۱۔ لقمان

۱.         الم

۲.        یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں۔

۳.        جو نیکوکاروں کے  لئے رہبر اور (سراسر) رحمت ہے۔

۴.        جو لوگ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور آخرت پر (کامل) یقین رکھتے ہیں ۔

۵.        یہی لوگ ہیں جو اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں ۔

۶.        اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو لغو باتوں کو مول لیتے ہیں  کہ بے علمی کے ساتھ لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں اور اسے ہنسی بنائیں  یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہے ۔

۷.        جب اس کے سامنے ہماری آیتیں تلاوت کی جاتی ہیں تو تکبر کرتا ہوا اس طرح منہ پھیر لیتا ہے گویا اس نے سنا ہی نہیں گویا کہ اس کے دونوں کانوں میں ڈاٹ لگے ہوئے ہیں  آپ اسے دردناک عذاب کی خبر سنا دیجئے۔

۸.        بیشک جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور کام بھی نیک کئے ان کے لئے نعمتوں والی جنتیں ہیں۔

۹.         جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کا سچا وعدہ ہے،  وہ بہت بڑی عزت و غلبہ والا اور کامل حکمت والا ہے۔

۱۰.       اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے تم انہیں دیکھ رہے  ہو اور اس نے زمین میں پہاڑوں کو ڈال دیا تاکہ وہ تمہیں جنبش نہ دے سکے  اور ہر طرح کے جاندار زمین میں پھیلا دیئے  اور ہم نے آسمان سے پانی برسا کر زمین میں ہر قسم کے نفیس جوڑے اگا دیئے۔

۱۱.        یہ ہے اللہ کی مخلوق  اب تم مجھے اس کے سوا دوسرے کسی کی کوئی مخلوق تو دکھاؤ (کچھ نہیں) بلکہ یہ ظالم کھلی گمراہی میں ہیں۔

۱۲.       اور ہم نے یقیناً لقمان کو حکمت دی  تھی کہ تو اللہ تعالیٰ  کا شکر کر  ہر شکر کرنے والا اپنے ہی نفع کے لئے شکر کرتا ہے جو بھی ناشکری کرے وہ جان لے کہ اللہ تعالیٰ  بے نیاز اور تعریفوں والا ہے۔

۱۳.       اور جب کہ لقمان نے وعظ کہتے ہوئے اپنے لڑکے سے فرمایا کہ میرے پیارے بچے! اللہ کے ساتھ شریک نہ کرنا  بیشک شرک بڑا بھاری ظلم ہے۔

۱۴.       ہم نے انسان کو اس کے ماں باپ کے متعلق نصیحت کی  ہے، اس کی ماں نے دکھ پر دکھ اٹھا کر  اسے حمل میں رکھا اور اس کی دودھ چھڑائی دو برس میں ہے  کہ تو میری اور اپنے ماں باپ کی شکر گزاری کر، (تم سب کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔

۱۵.       اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ شریک کرے جس کا تجھے علم نہ ہو تو تو ان کا کہنا نہ ماننا، ہاں دنیا میں ان کے ساتھ اچھی طرح بسر کرنا اور اس کی راہ چلنا جو میری طرف جھکا ہو  تمہارا سب کا لوٹنا میری ہی طرف ہے تم جو کچھ کرتے ہو اس سے پھر میں تمہیں خبردار کر دوں گا۔

۱۶.       پیارے بیٹے! اگر کوئی چیز رائی کے دانے کے برابر ہو  پھر وہ (بھی) خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں ہو اسے اللہ تعالیٰ  ضرور لائے گا اللہ تعالیٰ  بڑا باریک بین اور خبردار ہے۔

۱۷.      اے میرے پیارے بیٹے! تو نماز قائم رکھنا اچھے کاموں کی نصیحت کرتے رہنا، برے کاموں سے منع کیا کرنا اور جو مصیبت تم پر آئے صبر کرنا  (یقین مان) کہ یہ بڑے تاکیدی کاموں میں سے ہے

۱۸.       لوگوں کے سامنے اپنے گال نہ پھلا  اور زمین پر اکڑ کر نہ چل  کسی تکبر کرنے والے شیخی خورے کو اللہ پسند نہیں فرماتا۔

۱۹.       اپنی رفتار میں میانہ روی اختیار کر  اور اپنی آواز پست کر  یقیناً آوازوں میں سب سے بدتر آواز گدھوں کی آواز ہے۔

۲۰.      کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ تعالیٰ  نے زمین اور آسمان کی ہر چیز کو ہمارے کام میں لگا رکھا ہے  اور تمہیں اپنی ظاہری و باطنی نعمتیں بھرپور دے رکھی ہیں  بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے بغیر ہدایت کے اور بغیر روشن کتاب کے جھگڑا کرتے ہیں ۔

۲۱.       اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی اتاری ہوئی وحی کی تابعداری کرو تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو جس طریق  پر اپنے باپ دادوں کو پایا ہے اسی کی تابعداری کریں گے، اگرچہ شیطان ان کے بڑوں کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو۔

۲۲.      اور جو (شخص) اپنے آپ کو اللہ کے تابع کر دے  اور ہو بھی نیکوکار  یقیناً اس نے مضبوط کڑا تھام لیا  تمام کاموں کا انجام اللہ کی طرف ہے۔

۲۳.      کافروں کے کفر سے آپ رنجیدہ نہ ہوں  آخر ان سب کا لوٹنا تو ہماری جانب ہی ہے پھر ہم ان کو بتائیں گے جو انہوں نے کیا، بیشک اللہ سینوں  کے بھید  تک سے واقف ہے۔

۲۴.      ہم انہیں گو کچھ یونہی فائدہ دے دیں لیکن (بالآخر) ہم انہیں نہایت بیچارگی کی حالت میں سخت عذاب کی طرف ہنکالے جائیں گے

۲۵.      اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمان و زمین کا خالق کون ہے؟ تو ضرور جواب دیں گے کہ اللہ  تو کہہ دیجئے کہ سب تعریفوں کے لائق اللہ ہی ہے  لیکن ان میں اکثر بے علم ہیں۔

۲۶.      آسمانوں میں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے  یقیناً اللہ تعالیٰ  بہت بڑا بے نیاز  اور سزاوار حمد ثنا ہے ۔

۲۷.     روئے زمین کے (تمام) درختوں کے اگر قلمیں ہو جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہی ہو اور ان کے بعد سات سمندر اور ہوں تاہم اللہ کے کلمات ختم نہیں ہو سکتے  بیشک اللہ تعالیٰ  غالب اور با حکمت ہے۔

۲۸.      تم سب کی پیدائش اور مرنے کے بعد زندہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے ایک جی کا،  بیشک اللہ تعالیٰ  سننے والا دیکھنے والا ہے۔

۲۹.      کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ  رات کو دن میں اور دن کو رات میں کھپا دیتا ہے  سورج چاند کو اسی نے فرماں بردار کر رکھا ہے کہ ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا رہے  اللہ تعالیٰ  ہر اس چیز سے جو تم کرتے ہو خبردار ہے۔

۳۰.      یہ سب (انتظامات) اس وجہ سے ہیں کہ اللہ تعالیٰ  حق ہے اور اس کے سوا جن جن کو لوگ پکارتے ہیں سب باطل ہیں  اور یقیناً اللہ تعالیٰ  بہت بلندیوں والا اور بڑی شان والا ہے

۳۱.       کیا تم اس پر غور نہیں کرتے کہ دریا میں کشتیاں اللہ کے فضل سے چل رہی ہیں اس لئے کہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے،  یقیناً اس میں ہر ایک صبر و شکر کرنے والے  کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

۳۲.      اور جب سمندر پر موجیں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو وہ (نہایت) خلوص کے ساتھ اعتقاد کر کے اللہ تعالیٰ  ہی کو پکارتے ہیں  پھر جب وہ (باری تعالیٰ) انہیں نجات دے کر خشکی کی طرف پہنچاتا ہے تو کچھ ان میں سے اعتدال پر رہتے ہیں  اور ہماری آیتوں کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو بد عہد اور ناشکرے ہوں۔

۳۳.     لوگو اپنے رب سے ڈرو اور اس دن کا خوف کرو جس دن باپ اپنے بیٹے کو کوئی نفع نہ پہنچا سکے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کا ذرا سا بھی نفع کرنے والا ہو گا  (یاد رکھو) اللہ کا وعدہ سچا ہے (دیکھو) تمہیں دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکے باز (شیطان) تمہیں دھوکے میں ڈال دے۔

۳۴.     بیشک اللہ تعالیٰ  ہی کے پاس قیامت کا علم ہے وہی بارش نازل فرماتا ہے اور ماں کے پیٹ میں جو ہے اسے جانتا ہے کوئی (بھی) نہیں جانتا کہ کل کیا (کچھ) کرے گا؟ نہ کسی کو یہ معلوم ہے کہ کس زمین میں مرے گا (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ  پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔

 

۳۲۔ السجدۃ

۱.         الف لام میم

۲.        بلا شبہ اس کتاب کا اتارنا تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے

۳.        کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے گھڑ لیا ہے  (نہیں نہیں) بلکہ یہ تیرے رب تعالیٰ  کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ انہیں ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا  تاکہ وہ راہ راست پر آ جائیں۔

۴.        اللہ تعالیٰ  وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور جو کچھ ان درمیان ہے سب کو چھ دن میں پیدا کر دیا پھر عرش پر قائم ہوا  تمہارے لئے اس کے سوا کوئی مددگار اور سفارشی نہیں  کیا اس پر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ۔

۵.        وہ آسمان سے لے کر زمین تک (ہر) کام کی تدبیر کرتا ہے  پھر (وہ کام) ایک ایسے دن میں اس کی طرف چڑھ جاتا ہے جس کا اندازہ تمہاری گنتی کے ایک ہزار سال کے برابر ہے۔

۶.        یہی ہے چھپے کھلے کا جاننے والا، زبردست غالب بہت ہی مہربان۔

۷.        جس نے نہایت خوب بنائی جو چیز بھی بنائی  اور انسان کی بناوٹ مٹی سے شروع کی ۔

۸.        پھر اس کی نسل ایک بے وقعت پانی کے نچوڑ سے چلائی

۹.         جسے ٹھیک ٹھاک کر کے اس میں اس نے روح پھونکی  اسی نے تمہارے کان آنکھیں اور دل بنائے  (اس پر بھی) تم بہت ہی تھوڑا احسان مانتے ہو

۱۰.       اور انہوں نے کہا کیا جب ہم زمین میں رل مل جائیں گے  کیا پھر نئی پیدائش میں آ جائیں گے؟ بلکہ (بات یہ ہے) کہ وہ لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں۔

۱۱.        کہہ دیجئے! کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے  پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

۱۲.       کاش کہ آپ دیکھتے جب کہ گناہگار لوگ اپنے رب تعالیٰ  کے سامنے سر جھکائے ہوئے ہوں  گے، کہیں گے اے ہمارے رب! ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا اب  تو ہمیں واپس لوٹا دے ہم نیک اعمال کریں گے ہم یقین کرنے والے ہیں ۔

۱۳.       اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت نصیب  فرما دیتے، لیکن میری بات بالکل حق ہو چکی ہے کہ میں ضرور ضرور جہنم کو انسانوں اور جنوں سے پر کر دونگا ۔

۱۴.       اب تم اپنے اس دن کی ملاقات کے فراموش کر دینے کا مزہ چکھو ہم نے بھی تمہیں بھلا دیا  اور اپنے کئے ہوئے اعمال (کی شامت) سے ہمیشہ عذاب کا مزہ چکھو۔

۱۵.       ہماری آیتوں پر وہی ایمان لاتے ہیں  جنہیں جب کبھی ان سے نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گر پڑتے ہیں  اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں  اور تکبر نہیں کرتے ۔

۱۶.       ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ رہتی ہیں  اپنے رب کے خوف اور امید کے ساتھ پکارتے ہیں  اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں

۱۷.      کوئی نفس نہیں جانتا جو کچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک ان کے لئے پوشیدہ کر رکھی ہے  جو کچھ کرتے تھے یہ اس کا بدلہ ہے

۱۸.       کیا جو مومن ہو مثل اس کے ہے جو فاسق ہو؟  یہ برابر نہیں ہو سکتے۔

۱۹.       جن لوگوں نے ایمان قبول کیا اور نیک اعمال بھی کیے ان کے لئے ہمیشگی والی جنتیں ہیں، مہمانداری ہے ان کے اعمال کے بدلے جو وہ کرتے تھے۔

۲۰.      لیکن جن لوگوں نے حکم عدولی کی ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، جب کبھی اس سے باہر نکلنا چاہیں گے اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے  اور کہہ دیا جائے گا کہ  اپنے جھٹلانے کے بدلے آگ کا عذاب چکھو۔

۲۱.       بالیقین ہم انہیں قریب کے چھوٹے سے بعض عذاب  اس بڑے عذاب کے سوا چکھائیں گے تاکہ وہ لوٹ آئیں

۲۲.      اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جسے اللہ تعالیٰ  کی آیتوں سے وعظ کیا گیا پھر بھی اس نے ان سے منہ پھیر لیا  (یقین مانو) کہ ہم بھی گناہ گار سے انتقام لینے والے ہیں۔

۲۳.      بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی، پس آپ کو ہرگز اس کی ملاقات میں شک نہ کرنا  چاہیے اور ہم نے اسے  بنی اسرائیل کی ہدایت کا ذریعہ بنایا۔

۲۴.      اور جب ان لوگوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت کرتے تھے، اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے

۲۵.      آپ کا رب ان (سب) کے درمیاں ان (تمام (باتوں کا فیصلہ قیامت) کے دن کرے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں

۲۶.      کیا اس بات نے بھی انہیں کوئی ہدایت نہیں دی کہ ہم نے پہلے بہت سی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کے مکانوں میں یہ چل پھر رہے ہیں  اس میں تو بڑی بڑی نشانیاں ہیں، کیا پھر بھی یہ نہیں سنتے؟

۲۷.     کیا یہ نہیں دیکھتے کہ کہ ہم پانی کو بنجر زمین کی طرف بہا کر لے جاتے ہیں پھر اس سے ہم کھیتیاں نکالتے ہیں جسے ان کے چوپائے اور یہ خود کھاتے ہیں  کیا پھر بھی یہ نہیں دیکھتے ـ۔

۲۸.      اور کہتے ہیں کہ یہ فیصلہ کب ہو گا، اگر تم سچے ہو تو بتلاؤ۔

۲۹.      جواب دے دو کہ فیصلے والے دن ایمان لانا بے ایمانوں کو کچھ کام نہ آئے گا اور نہ انہیں ڈھیل دی جائے گی ۔

۳۰.      اب آپ ان کا خیال چھوڑ دیں  اور منتظر رہیں  یہ بھی منتظر رہیں ۔

 

۳۳۔ الأحزاب

۱.         اے نبی! اللہ تعالیٰ  سے ڈرتے رہنا  اور کافروں اور منافقوں کی باتوں میں نہ آ جانا اللہ تعالیٰ  بڑے علم والا اور بڑی حکمت والا ہے ۔

۲.        جو کچھ آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے وحی کی جاتی ہے  اس کی تابعداری کریں (یقین مانو) کہ اللہ تمہارے ہر ایک عمل سے باخبر ہے ۔

۳.        آپ اللہ ہی پر توکل رکھیں،  وہ کار سازی کے لئے کافی ہے ۔

۴.        کسی آدمی کے سینے میں اللہ تعالیٰ  نے دو دل نہیں رکھے اور اپنی جن بیویوں کو تم ماں کہہ بیٹھے ہو انہیں اللہ نے تمہاری (سچ مچ کی) مائیں نہیں  بنایا، اور نہ تمہارے لے پالک لڑکوں کو (واقعی) تمہارے بیٹے بنایا  یہ تو تمہارے اپنے منہ کی باتیں ہیں  اللہ تعالیٰ  حق بات فرماتا ہے  اور وہ سیدھی راہ سمجھاتا ہے۔

۵.        لے پالکوں کو ان کے (حقیقی) باپوں کی طرف نسبت کر کے بلاؤ اللہ کے نزدیک پورا انصاف یہ ہے پھر اگر تمہیں ان کے (حقیقی) باپوں کا علم ہی نہ ہو تو تمہارے دینی بھائی اور دوست ہیں،  تم سے بھول چوک میں جو کچھ ہو جائے اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں  البتہ گناہ وہ ہے جسکا تم ارادہ دل سے کرو  اللہ تعالیٰ  بڑا ہی بخشنے والا ہے۔

۶.        پیغمبر مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھنے والے  ہیں اور پیغمبر کی بیویاں مومنوں کی مائیں ہیں  اور رشتہ دار کتاب اللہ کی رو سے بنسبت دوسرے مومنوں اور مہاجروں کے آپس میں زیادہ حقدار  (ہاں) مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہو  یہ حکم (الٰہی) میں لکھا ہے ۔

۷.        جب کہ ہم نے تمام نبیوں سے عہد لیا اور (بالخصوص) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے، اور ہم نے ان سے (پکا اور) پختہ عہد لیا ۔

۸.        تاکہ اللہ تعالیٰ  سچوں سے ان کی سچائی کے بارے میں دریافت فرمائے،  اور کافروں کے لئے ہم نے المناک عذاب تیار کر رکھے ہیں۔

۹.         اے ایمان والوں! اللہ تعالیٰ  نے جو احسان تم پر کیا اسے یاد کرو جبکہ تمہارے مقابلے کو فوجوں پر فوجیں آئیں پھر ہم نے ان پر تیز تند آندھی اور ایسے لشکر بھیجے جنہیں تم نے نہیں دیکھا  اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ  سب کچھ دیکھتا ہے۔

۱۰.       جب کہ (دشمن) تمہارے پاس اوپر اور نیچے سے چڑھ آئے  اور جب کہ آنکھیں پتھرا گئیں اور کلیجے منہ کو آ گئے اور اللہ تعالیٰ  کی نسبت طرح طرح گمان کرنے لگے

۱۱.        یہیں مومن آزمائے گئے اور پوری طرح جھنجھوڑ دیئے گئے

۱۲.       اور اس وقت منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (شک کا) روگ تھا کہنے لگے اللہ تعالیٰ  اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکا فریب کا ہی وعدہ کیا تھا

۱۳.       ان ہی کی ایک جماعت نے ہانک لگائی کہ اے مدینہ والو تمہارے لئے ٹھکانا نہیں چلو لوٹ چلو  اور ان کی ایک جماعت یہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے اجازت مانگنے لگی ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں  حالانکہ وہ (کھلے ہوئے اور) غیر محفوظ نہ تھے (لیکن) ان کا پختہ ارادہ بھاگ کھڑے ہونے کا تھا ۔

۱۴.       اور اگر مدینے کے اطراف سے ان پر (لشکر) داخل کئے جاتے پھر ان سے فتنہ طلب کیا جاتا تو یہ ضرور اسے برپا کر دیتے اور نہ لڑتے مگر تھوڑی مدت ۔

۱۵.       اس سے پہلے تو انہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ پیٹھ نہ پھریں گے  اور اللہ تعالیٰ  سے کئے ہوئے وعدہ کی باز پرس ہو گی

۱۶.       کہہ دیجئے کہ تم موت سے یا خوف قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہیں کچھ بھی کام نہ آئے گا اور اس وقت تم ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے

۱۷.      پوچھئے! اگر اللہ تمہیں کوئی برائی پہنچانا چاہے یا تم پر کوئی فضل کرنا چاہے تو کون ہے جو تمہیں بچا سکے (یا تم سے روک سکے)  اپنے لئے بجز اللہ تعالیٰ  کے نہ کوئی حمایتی پائیں گے نہ مدد گار۔

۱۸.       اللہ تعالیٰ  تم میں سے انہیں (بخوبی) جانتا ہے جو دوسروں کو روکتے ہیں اور اپنے بھائی بندوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس  چلے آؤ۔ اور کبھی کبھی ہی لڑائی میں آ جاتے

۱۹.       تمہاری مدد میں (پورے) بخیل ہیں  پھر جب خوف و دہشت کا موقعہ آ جائے تو آپ انہیں دیکھیں گے کہ آپ کی طرف نظریں جما دیتے ہیں اور ان کی آنکھیں اس طرح گھومتی ہیں جیسے اس شخص کی جس پر موت کی غشی طاری ہو  پھر جب خوف جاتا رہتا ہے تو تم پر اپنی تیز زبانوں سے بڑی باتیں بناتے ہیں مال کے بڑے ہی حریص ہیں  یہ ایمان لائے ہی نہیں  اللہ تعالیٰ  نے ان کے تمام اعمال نابود کر دئیے اور اللہ تعالیٰ  پر یہ بہت ہی آسان ہے ۔

۲۰.      سمجھتے ہیں کہ اب تک لشکر چلے نہیں گئے  اور اگر فوجیں آ جائیں تو تمنائیں کرتے ہیں کہ کاش! وہ صحرا میں بادیہ نشینوں کے ساتھ ہوتے کہ تمہاری خبریں دریافت کیا کرتے، اگر وہ تم میں موجود ہوتے (تو بھی کیا؟) نہ لڑتے مگر برائے نام

۲۱.       یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے ، ہر اس شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ  کی قیامت کے دن کی توقع رکھتا ہے اور بکثرت اللہ تعالیٰ  کی یاد کرتا ہے

۲۲.      اور ایمانداروں نے جب (کفار کے) لشکروں کو دیکھا (بے ساختہ) کہہ اٹھے! کہ انہیں کا وعدہ ہمیں اللہ تعالیٰ  نے اور اس کے رسول نے دیا تھا اور اللہ تعالیٰ  اور اس کے رسول نے سچ فرمایا  اور اس (چیز) نے ان کے ایمان میں اور شیوہ فرماں برداری میں اور اضافہ کر دیا

۲۳.      مومنوں میں (ایسے) لوگ بھی ہیں جنہوں نے جو عہد اللہ تعالیٰ  سے کیا تھا انہیں سچا کر دکھایا  بعض نے تو اپنا عہد پورا کر  دیا اور بعض (موقعہ کے) منتظر ہیں اور انہوں نے کوئی تبدیلی نہیں کی۔

۲۴.      تاکہ اللہ تعالیٰ  سچوں کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور اگر چاہے تو منافقوں کو سزا دے یا ان کی توبہ قبول فرمائے  اللہ تعالیٰ  بڑا ہی بخشنے والا بہت ہی مہربان ہے۔

۲۵.      اور اللہ تعالیٰ  نے کافروں کو غصے بھرے ہوئے ہی (نامراد) لوٹا دیا انہوں نے کوئی فائدہ نہیں پایا  اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ  خود ہی مومنوں کو کافی ہو گیا  اللہ تعالیٰ  بڑی قوتوں والا اور غالب ہے۔

۲۶.      اور جن اہل کتاب نے ان سے ساز باز کر لی تھی انہیں (بھی) اللہ تعالیٰ  نے ان کے قلعوں سے نکال دیا اور ان کے دلوں میں (بھی) رعب بھر دیا کہ تم ان کے ایک گروہ کو قتل کر رہے ہو اور ایک گروہ کو قیدی بنا رہے ہو۔

۲۷.     اور اس نے تمہیں ان کی زمینوں کا اور ان کے گھروں کا اور ان کے مال کا وارث کر دیا  اور اس زمین کا بھی جس کو تمہارے قدموں نے روندا نہیں  اللہ تعالیٰ  ہر چیز پر قادر ہے۔

۲۸.      اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم زندگانی دنیا اور زینت دنیا چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا دوں اور تمہیں اچھائی کے ساتھ رخصت کر دوں۔

۲۹.      اور اگر تمہاری مراد اللہ اور اس کا رسول اور آخرت کا گھر ہے تو (یقین مانو کہ) تم میں سے نیک کام کرنے والیوں کے لئے اللہ تعالیٰ  نے بہت زبردست اجر رکھ چھوڑے ہیں

۳۰.      اے نبی کی بیویو! تم میں سے جو بھی کھلی بے حیائی (کا ارتکاب) کرے گی اسے دوہرا دوہرا عذاب دیا جائے گا  اور اللہ تعالیٰ  کے نزدیک یہ بہت ہی سہل (سی بات) ہے۔

۳۱.       اور تم میں سے جو کوئی اللہ کی اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرے گی اور نیک کام کرے گی ہم اسے اجر (بھی) دوہرا دیں گے  اور اس کے لئے ہم نے بہترین روزی تیار کر رکھی ہے۔

۳۲.      اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو  اگر تم پرہیزگاری اختیار کرو تو نرم لہجے سے بات نہ کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کرے  اور ہاں قاعدے کے مطابق کلام کرو۔

۳۳.     اور اپنے گھروں میں قرار سے رہو  اور قدیم جاہلیت کے زمانے کی طرح اپنے بناؤ کا اظہار نہ کرو اور نماز ادا کرتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت گزاری کرو  اللہ تعالیٰ  یہ چاہتا ہے کہ اپنے نبی کی گھر والیو!  تم سے وہ (ہر قسم کی) گندگی کو دور کر دے اور تمہیں خوب پاک کر دے۔

۳۴.     اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جو آیتیں اور رسول کی جو احادیث پڑھی جاتی ہیں ان کا ذکر کرتی رہو  یقیناً اللہ تعالیٰ  لطف کرنے والا خبردار ہے۔

۳۵.     بیشک مسلمان مرد اور عورتیں مومن مرد اور مومن عورتیں فرماں برداری کرنے والے مرد اور فرماں بردار عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، عاجزی کرنے والے مرد اور عاجزی کرنے والی عورتیں، خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں، روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنی والی عورتیں، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والیاں، بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں (ان سب کے) لئے اللہ تعالیٰ  نے (وسیع مغفرت) اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

۳۶.      اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے بعد کسی امر کا کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا  یاد رکھو اللہ تعالیٰ  اور اس کے رسول کی بھی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑے گا۔

۳۷.     یاد کرو) جبکہ تو اس شخص سے کہہ رہا تھا کہ جس پر اللہ نے بھی انعام کیا اور تو نے بھی کہ تو اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھ اور اللہ سے ڈر تو نے اپنے دل میں وہ جو چھپائے ہوئے تھا جسے اللہ ظاہر کرنے والا تھا اور تو لوگوں سے خوف کھاتا تھا، حالانکہ اللہ تعالیٰ  اس کا زیادہ حق دار تھا کہ تو اسے ڈرے  پس جب کہ زید نے اس عورت سے اپنی غرض پوری کر لی  ہم نے اسے تیرے نکاح میں دے دیا  تاکہ مسلمانوں پر اپنے لے پالک بیویوں کے بارے میں کسی طرح تنگی نہ رہے جب کہ وہ اپنی غرض ان سے پوری کر لیں  اللہ کا (یہ) حکم تو ہو کر ہی رہنے والا ہے

۳۸.     جو چیزیں اللہ تعالیٰ  نے اپنے نبی کے لئے مقرر کی ہیں ان میں نبی پر کوئی حرج نہیں  (یہی) اللہ کا دستور ان میں بھی رہے جو پہلے ہوئے  اور اللہ تعالیٰ  کے کام اندازے پر مقرر کئے ہوئے ہیں۔

۳۹.      یہ سب ایسے تھے کے اللہ تعالیٰ  کے احکام پہنچایا کرتے تھے اور اللہ ہی سے ڈرتے تھے اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرتے تھے  اللہ تعالیٰ  حساب لینے کے لئے کافی ہے۔

۴۰.      (لوگو) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) نہیں  لیکن اللہ تعالیٰ  کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے ہیں  اور اللہ تعالیٰ  ہر چیز کو (خوب) جانتا ہے۔

۴۱.       مسلمانوں اللہ تعالیٰ  کا ذکر بہت کیا کرو۔

۴۲.      اور صبح شام اس کی پاکیزگی بیان کرو۔

۴۳.     وہی ہے جو تم پر رحمتیں بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے (تمہارے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں) تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لے جائے اور اللہ تعالیٰ  مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے

۴۴.     جس دن یہ (اللہ سے) ملاقات کریں گے ان کا تختہ سلام ہو گا  ان کے لئے اللہ تعالیٰ  نے با عزت اجر تیار کر رکھا ہے۔

۴۵.     اے نبی! یقیناً ہم نے ہی آپ کو (رسول بنا کر ) گواہیاں دینے والا  خوشخبری سنانے والا بھیجا ہے۔

۴۶.      اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور روشن چراغ

۴۷.     آپ مومنوں کو خوشخبری سنا دیجئے! کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہے۔

۴۸.     اور کافروں اور منافقوں کا کہنا نہ مانیے اور جو ایذاء (ان کی طرف سے پہنچے) اس کا خیال بھی نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھیئے کافی ہے اللہ کام بنانے والا۔

۴۹.      اے مومنوں جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر ہاتھ لگانے سے پہلے ہی طلاق دے دو تو ان پر تمہارا کوئی حق عدت کا نہیں جسے تم شمار کرو  پس تم کچھ نہ کچھ انہیں دے دو  پھر بھلے طریقے سے رخصت کر دو ۔

۵۰.      اے نبی! ہم نے تیرے لئے وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جنہیں تو ان کے مہر دے چکا ہے  اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ تعالیٰ  نے غنیمت میں تجھے دی ہیں  اور تیرے چچا کی لڑکیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموں کی بیٹیاں اور تیری خلاؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے  اور وہ با ایمان عورتیں جو اپنا نفس نبی کو ہبہ کر دے یہ اس صورت میں کہ خود نبی بھی اس سے نکاح کرنا چاہے  یہ خاص طور پر صرف تیرے لئے ہی ہے اور مومنوں کے لئے نہیں  ہم اسے بخوبی جانتے ہیں جو ہم نے ان پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں (احکام) مقرر کر رکھے ہیں ( ۶ ) یہ اس لئے کہ تجھ پر حرج واقع نہ ہو  اللہ تعالیٰ  بہت بخشنے والا اور بڑے رحم والا ہے۔

۵۱.       ان میں سے جسے تو چاہے دور رکھ دے اور جسے چاہے اپنے پاس رکھ لے  اور تو ان میں سے بھی کسی کو اپنے پاس بلا لے جنہیں تو نے الگ کر رکھا تھا تو تجھ پر کوئی گناہ نہیں  اس میں اس بات کی زیادہ توقع ہے کہ ان عورتوں کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ رنجیدہ نہ ہوں اور جو کچھ بھی تو انہیں دیدے اس پر سب کی سب راضی ہیں۔

۵۲.      اس کے بعد اور عورتیں آپ کے لئے حلال نہیں اور نہ (درست ہے) کہ ان کے بدلے اور عورتوں سے (نکاح کرے) اگرچہ ان کی صورت اچھی بھی لگتی ہو  مگر جو تیری مملوکہ ہوں  اور اللہ تعالیٰ  ہر چیز کا (پورا) نگہبان ہے۔

۵۳.     اے ایمان والو! جب تک تمہیں اجازت نہ دی جائے تم بنی کے گھروں میں نہ جایا کرو کھانے کے لئے ایسے وقت میں اس کے پکنے کا انتظار کرتے رہو بلکہ جب بلایا جائے جاؤ اور جب کھا چکو نکل کھڑے ہو، وہیں باتوں میں مشغول نہ ہو جایا کرو، نبی کو تمہاری اس بات سے تکلیف ہوتی ہے، تو وہ لحاظ کر جاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ  (بیان) حق میں کسی کا لحاظ نہیں کرتا  جب تم نبی کی بیویوں سے کوئی چیز طلب کرو تو تم پردے کے پیچھے سے طلب کرو  تمہارے اور ان کے دلوں کیلئے کامل پاکیزگی یہی ہے  اور نہ تمہیں جائز ہے کہ تم رسول اللہ کو تکلیف دو  اور نہ تمہیں یہ حلال ہے کہ آپ کے بعد کسی وقت بھی آپ کی بیویوں سے نکاح کرو۔ یاد رکھو اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔

۵۴.     تم کسی چیز کو ظاہر کر دو چھپا کر رکھو اللہ تو ہر چیز کا بخوبی علم رکھنے والا ہے۔

۵۵.     ان عورتوں پر کوئی گناہ نہیں کہ وہ اپنے باپوں اور اپنے بیٹوں اور بھائیوں اور بھتیجوں اور بھانجوں اور اپنی (میل جول کی) عورتوں اور ملکیت کے ماتحتوں (لونڈی غلام) کے سامنے ہوں  (عورتو!) اللہ سے ڈرتی رہو۔ اللہ تعالیٰ  یقیناً ہر چیز پر شاہد ہے ۔

۵۶.      اللہ تعالیٰ  اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو ۔

۵۷.     جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو ایذاء دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے نہایت رسوا کن عذاب ہے ۔

۵۸.     جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایذاء دیں بغیر کسی جرم کے جو ان سے سرزد ہوا ہو، وہ (بڑے ہی) بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں

۵۹.      اے نبی! اپنی بیویوں سے اور اپنی صاحبزادیوں سے اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنے اوپر چادریں لٹکایا کریں۔  اس سے بہت جلد ان کی شناخت ہو جایا کرے گی پھر نہ ستائی جائیں گی  اور اللہ تعالیٰ  بخشنے والا مہربان ہے۔

۶۰.      اگر (اب بھی) یہ منافق اور وہ جنہوں کے دلوں میں بیماری ہے اور لوگ جو مدینہ میں غلط افواہیں اڑانے والے ہیں  باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کی (تباہی) پر مسلط کر دیں گے پر تو وہ چند دن ہی آپ کے ساتھ اس (شہر) میں رہ سکیں گے۔

۶۱.       ان پر پھٹکار برسائی گئی، جہاں بھی مل جائیں پکڑے جائیں اور خوب ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں

۶۲.      ان سے اگلوں نے بھی اللہ کا یہی دستور جاری رہا۔ اور تو اللہ کے دستور میں ہرگز رد و بدل نہیں پائے گا۔

۶۳.      لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ کہہ دیجئے! کہ اس کا علم تو اللہ ہی کو ہے، آپ کو کیا خبر ممکن ہے قیامت بالکل ہی قریب ہو۔

۶۴.      اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔

۶۵.      جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ کوئی حامی و مددگار نہ پائیں گے۔

۶۶.      اس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے (حسرت اور افسوس سے) کہیں گے کاش ہم اللہ تعالیٰ  کی اطاعت کرتے۔

۶۷.     اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی مانی جنہوں نے ہمیں راہ راست سے بھٹکا دیا ۔

۶۸.      پروردگار تو انہیں دگنا عذاب دے اور ان پر بہت بڑی لعنت نازل فرما۔

۶۹.      اے ایمان والو! ان لوگوں جیسے نہ بن جاؤ جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف دی پس جو بات انہوں نے کہی تھی اللہ نے انہیں اس سے بری فرما دیا  اور اللہ کے نزدیک با عزت تھے۔

۷۰.     اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ  سے ڈرو اور سیدھی سیدھی (سچی) باتیں کیا کرو ۔

۷۱.      تاکہ اللہ تعالیٰ  تمہارے کام سنوار دے اور تمہارے گناہ معاف فرما دے  اور جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی تابعداری کرے گا اس نے بڑی مراد پالی۔

۷۲.     ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں اور زمین پر پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے (مگر) انسان نے اٹھا لیا  وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے ۔

۷۳.     (یہ اس لئے) کہ اللہ تعالیٰ  منافق مردوں عورتوں اور مشرک مردوں عورتوں کو سزا دے اور مومن مردوں عورتوں کی توبہ قبول فرمائے  اور اللہ تعالیٰ  بڑا ہی بخشنے والا اور مہربان ہے۔

 

۳۴۔ سبأ

۱.         تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے سزاوار ہیں جس کی ملکیت میں وہ سب کچھ ہے جو آسمان اور زمین میں ہے  آخرت میں بھی تعریف اسی کے لئے ہے  وہ (بڑی) حکمتوں والا اور پورا خبردار ہے

۲.        جو زمین میں جائے  اور جو اس سے نکلے جو آسمان سے اترے  اور جو چڑھ کر اس میں جائے  وہ سب سے باخبر ہے اور مہربان نہایت بخشش والا۔

۳.        کفار کہتے ہیں ہم پر قیامت نہیں آئے گی۔ آپ کہہ دیجئے! مجھے میرے رب کی قسم! جو عالم الغیب ہے وہ یقیناً تم پر آئے گی  اللہ تعالیٰ  سے ایک ذرے کے برابر کی چیز بھی پوشیدہ نہیں  نہ آسمانوں میں نہ زمین میں بلکہ اس سے بھی چھوٹی اور بڑی ہر چیز کھلی کتاب میں موجود ہے ۔

۴.        تاکہ وہ ایمان والوں اور نیکوں کاروں کو بھلا بدلہ عطا فرمائے یہی لوگ ہیں جن کے لئے مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔

۵.        اور ہماری آیتوں کو نیچا دکھانے کی جنہوں نے کوشش کی ہے  یہ وہ لوگ ہیں جن کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے۔

۶.        اور جنہیں علم ہے وہ دیکھ لیں گے کہ جو آپ کی جانب آپ کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے وہ (سراسر) حق  ہے اور اللہ غالب خوبیوں والے کی راہ کی راہبری کرتا ہے۔

۷.        اور کافروں نے کہا  (آؤ) ہم تمہیں ایک ایسا شخص بتلائیں  جو تمہیں یہ خبر پہنچا رہا ہے  کہ جب تم بالکل ہی ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو پھر سے ایک نئی پیدائش میں آؤ گے۔

۸.        ہم نہیں کہہ سکتے) کہ خود اس نے (ہی) اللہ پر جھوٹ باندھ لیا ہے یا اسے دیوانگی ہے  بلکہ (حقیقت یہ ہے) کہ آخرت پر یقین نہ رکھنے والے ہی عذاب میں اور دور کی گمراہی میں ہیں۔

۹.         کیا پس وہ اپنے آگے پیچھے آسمان و زمین کو دیکھ نہیں رہے ہیں؟  اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں  یقیناً اس میں پوری دلیل ہے ہر اس بندے کے لئے جو (دل سے) متوجہ ہو۔

۱۰.       اور ہم نے داؤد پر اپنا فضل کیا  اے پہاڑو! اس کے ساتھ رغبت سے تسبیح پڑھا کرو اور پرندوں کو بھی  (یہی حکم ہے) اور ہم نے اسی لئے لوہا نرم کر دیا

۱۱.        کہ تو پوری پوری زرہیں بنا  اور جوڑوں میں اندازہ رکھ تم سب نیک کام کرو  یقین مانو کہ میں تمہارے اعمال دیکھ رہا ہوں۔

۱۲.       اور ہم نے سلیمان کے کے لئے ہوا کو مسخر کر دیا کہ صبح کی منزل اس کی مہینہ بھر کی ہوتی تھی اور شام کی منزل بھی  اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا  اور اس کے رب کے حکم سے بعض جنات اس کی ماتحتی میں اس کے سامنے کام کرتے تھے اور ان میں سے جو بھی ہمارے حکم سے سرتابی کرے ہم اسے بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھائیں گے۔

۱۳.       جو کچھ سلیمان چاہتے وہ جنات تیار کر دیتے مثلاً قلعے اور اور مجسمے اور حوضوں کے برابر لگن اور چولہوں پر جمی ہوئی مضبوط دیگیں  اے داؤد اس کے شکریہ میں نیک عمل کرو، میرے بندوں میں سے شکر گزار بندے کم ہی ہوتے ہیں۔

۱۴.       پھر جب ہم نے ان پر موت کا حکم بھیج دیا تو ان کی خبر جنات کو کسی نے نہ دی سوائے گھن کے کیڑے کے جو ان کے عصا کو کھا رہا تھا۔ پس جب (سلیمان) گر پڑے اس وقت جنوں نے جان لیا کہ اگر وہ غیب دان ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے۔

۱۵.       قوم سبا کے لئے اپنی بستیوں میں (قدرت الٰہی کی) نشانی تھی  ان کے دائیں بائیں دو باغ تھے  (ہم نے ان کو حکم دیا تھا کہ) اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ  اور شکر ادا کرو  یہ عمدہ شہر  اور وہ بخشنے والا رب ہے ۔

۱۶.       لیکن انہوں نے روگردانی کی تو ہم نے ان پر زور کے سیلاب (کا پانی) بھیج دیا اور ہم ان کے ہرے بھرے باغوں کے بدلے دو (ایسے) باغ دیئے جو بدمزہ میووں والے اور (بکثرت) جھاؤ اور کچھ بیری کے درختوں والے تھے۔

۱۷.      ہم نے ان کی ناشکری کا بدلہ انہیں دیا۔ ہم (ایسی) سخت سزا بڑے بڑے ناشکروں کو ہی دیتے ہیں۔

۱۸.       ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دے رکھی تھی چند بستیاں اور (آباد) رکھی تھیں جو سر راہ ظاہر تھیں  اور ان میں چلنے کی منزلیں مقرر تھیں  ان میں راتوں اور دنوں کو بھی امن و امان چلتے پھرتے رہو۔

۱۹.       لیکن انہوں نے پھر کہا اے ہمارے پروردگار! ہمارے سفر دور دراز کر دے  چونکہ خود انہوں نے اپنے ہاتھوں اپنا برا کیا اس لئے ہم نے انہیں (گذشتہ) افسانوں کی صورت میں کر دیا  اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے اڑا دیئے  بلاشبہ ہر ایک صبر شکر کرنے والے کے لئے اس (ماجرے) میں بہت سی عبرتیں ہیں۔

۲۰.      اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا گمان سچا کر دکھایا یہ لوگ سب کے سب اس کے تابعدار بن گئے سوائے مومنوں کی ایک جماعت کے۔

۲۱.       شیطان کا ان پر کوئی زور (اور دباؤ) نہ تھا مگر اس لئے کہ ہم ان لوگوں کو جو آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ظاہر کر دیں ان لوگوں میں سے جو اس سے شک میں ہیں۔ اور آپ کا رب (ہر) ہر چیز پر نگہبان ہے۔

۲۲.      کہہ دیجئے! کہ اللہ کے سوا جن جن کا تمہیں گمان ہے (سب) کو پکار لو  نہ ان میں سے کسی کو آسمانوں اور زمینوں میں سے ایک ذرہ کا اختیار ہے  نہ ان کا ان میں کوئی حصہ  نہ ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے

۲۳.      شفاعت (سفارش) بھی اس کے پاس کچھ نفع نہیں دیتی بجز ان کے جن کے لئے اجازت ہو جائے  یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ دور کر دی جاتی ہے تو پوچھتے ہیں تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا؟ جواب دیتے ہیں کہ حق فرمایا  اور وہ بلند و بالا اور بہت بڑا ہے۔

۲۴.      پوچھئے کہ تمہیں آسمانوں اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے؟ (خود) جواب دیجئے! کہ اللہ تعالیٰ۔ (سنو) ہم یا تم۔ یا تو یقیناً ہدایت پر ہیں یا کھلی گمراہی میں ہیں؟

۲۵.      کہہ دیجئے! ہمارے کئے ہوئے گناہوں کی بابت تم سے کوئی سوال نہ کیا جائے گا نہ تمہارے اعمال کی باز پرس ہم سے کی جائے گی۔

۲۶.      انہیں خبر دے دیجئے کہ سب کو ہمارا رب جمع کر کے پھر ہم میں سے سچے فیصلے کر دے گا  وہ فیصلے چکانے والا ہے

۲۷.     کہہ دیجئے! اچھا مجھے بھی تو انہیں دکھا دو جنہیں تم اللہ کا شریک ٹھہرا کر اس کے ساتھ ملا رہے ہو، ایسا ہرگز نہیں  بلکہ وہی اللہ ہے غالب با حکمت۔

۲۸.      ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبریاں سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے ہاں مگر (یہ صحیح ہے) کہ لوگوں کی اکثریت بے علم ہے

۲۹.      پوچھتے ہیں کہ وہ وعدہ ہے کب؟ سچے ہو تو بتا دو۔

۳۰.      جواب دیجئے کہ وعدے کا دن ٹھیک معین ہے جس سے ایک ساعت نہ تم پیچھے ہٹ سکتے ہو نہ آگے بڑھ سکتے ہو ۔

۳۱.       اور کافروں نے کہا ہم ہرگز نہ تو اس قرآن کو مانیں نہ اس سے پہلے کی کتابوں کو!  اے دیکھنے والے کاش کہ تو ان ظالموں کو اس وقت دیکھتا جبکہ یہ اپنے رب کے سامنے کھڑے ہوئے ایک دوسرے کو الزام لگا رہے ہوں گے  کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے  اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومنوں میں سے ہوتے ۔

۳۲.      یہ بڑے لوگ ان کمزوروں کو جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس ہدایت آ چکنے کے بعد ہم نے تمہیں اس سے روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم (خود) ہی مجرم تھے ۔

۳۳.     اس کے جواب میں) یہ کمزور لوگ ان متکبروں سے کہیں گے، (نہیں نہیں) بلکہ دن رات مکر و فریب سے ہمیں اللہ کے ساتھ کفر کرنے اور اس کے شریک مقرر کرنے کا ہمارا حکم دینا ہماری بے ایمانی کا باعث ہوا  اور عذاب کو دیکھتے ہی سب کے سب دل میں پشیمان ہو رہے ہوں گے  اور کافروں کی گردنوں میں ہم طوق ڈال دیں گے  انہیں صرف ان کے کئے کرائے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔

۳۴.     اور ہم نے جس بستی میں جو بھی آگاہ کرنے والا بھیجا وہاں کے خوشحال لوگوں نے یہی کیا کہ جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہو ہم اس کے ساتھ جو کفر کرنے والے ہیں ۔

۳۵.     اور کہا ہم مال اولاد میں بہت بڑے ہوئے ہیں یہ نہیں ہو سکتا کہ ہم عذاب دیئے جائیں

۳۶.      کہہ دیجئے! کہ میرا رب جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کر کر دیتا ہے  لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

۳۷.     اور تمہارا مال اور اولاد ایسے نہیں کہ تمہیں ہمارے پاس (مرتبوں) قریب کر دیں  ہاں جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں  ان کے لئے ان کے اعمال کا دوہرا اجر ہے  اور وہ نڈر و بے خوف ہو کر بالا خانوں میں رہیں گے۔

۳۸.     اور جو لوگ ہماری آیتوں کے مقابلے کی تگ و دو میں لگے رہتے ہیں یہی ہیں جو عذاب میں پکڑ کر حاضر رکھے جائیں گے۔

۳۹.      کہہ دیجئے! کہ میرا رب اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کرتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کر دیتا  ہے تم جو کچھ بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اللہ اس کا (پورا پورا) بدلہ دے گا  اور سب سے بہتر روزی دینے والا ہے۔

۴۰.      اور ان سب کو اللہ اس دن جمع کر کے فرشتوں سے دریافت فرمائے گا کہ کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے ۔

۴۱.       اور کہیں گے تیری ذات پاک ہے اور ہمارا ولی تو تو ہے نہ کہ یہ  بلکہ یہ لوگ جنوں کی عبادت کرتے تھے ان میں اکثر کا انہی پر ایمان تھا۔

۴۲.      پس آج تم سے کوئی (بھی) کسی کے لئے (بھی کسی قسم کے) نفع نقصان کا مالک نہ ہو گا  اور ہم ظالموں  سے کہہ دیں گے کہ اس آگ کا عذاب چکھو جو جسے تم جھٹلاتے رہے۔

۴۳.     اور جب ان کے سامنے ہماری صاف صاف آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ یہ ایسا شخص ہے  جو تمہیں تمہارے باپ دادا کے معبودوں سے روک دینا چاہتا ہے (اس کے سوا کوئی بات نہیں)، اور کہتے ہیں یہ تو گھڑا ہوا جھوٹ ہے  اور حق ان کے پاس آ چکا ہے پھر بھی کافر یہی کہتے رہے کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے ۔

۴۴.     اور ان (مکہ والوں) کو نہ تو ہم نے کتابیں دے رکھی ہیں جنہیں یہ پڑھتے ہوں نہ ان کے پاس آپ سے پہلے کوئی آگاہ کرنے والا آیا

۴۵.     اور ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ہماری باتوں کو جھٹلایا تھا اور انہیں ہم نے جو دے رکھا تھا یہ تو اس کے دسویں حصے بھی نہیں پہنچے، پس انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا، (پھر دیکھ کہ) میرا عذاب کیسا (سخت تھا)

۴۶.      کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں صرف ایک ہی بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اللہ کے واسطے (ضد چھوڑ کر) وہ دو مل کر یا تنہا تنہا کھڑے ہو کر سوچو تو سہی، تمہارے اس رفیق کو کوئی جنون تو نہیں  وہ تو تمہیں ایک بڑے (سخت) عذاب کے آنے سے پہلے ڈرانے والا ہے ۔

۴۷.     کہ دیجئے! کہ جو بدلہ تم سے مانگوں وہ تمہارے لئے ہے  میرا بدلہ تو اللہ ہی کے ذمے ہے۔ وہ ہر چیز سے باخبر اور مطلع ہے۔

۴۸.     کہہ دیجئے! کہ میرا رب حق (سچی وحی) نازل فرماتا ہے وہ ہر غیب کا جاننے والا ہے

۴۹.      کہہ دیجئے! کہ حق آ چکا باطل نہ پہلے کچھ کر سکا ہے اور نہ کر سکے گا ۔

۵۰.      کہہ دیجئے کہ اگر میں بہک جاؤں تو میرے بہکنے (کا وبال) مجھ پر ہے اور اگر میں راہ ہدایت پر ہوں توبہ سبب اس وحی کے جو میرا پروردگار مجھے کرتا  ہے وہ بڑا ہی سننے والا اور بہت ہی قریب ہے ۔

۵۱.       اور اگر آپ (وہ وقت) ملاحظہ کریں جبکہ یہ کفار گھبرائے پھریں گے اور پھر نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہ ہو گی  اور قریب کی جگہ سے گرفتار کر لئے جائیں گے۔

۵۲.      اس وقت کہیں گے کہ ہم اس قرآن پر ایمان لائے لیکن اس قدر دور جگہ سے (مطلوبہ چیز) کیسے ہاتھ  آ سکتی ہے۔

۵۳.     اس سے پہلے تو انہوں نے اس سے کفر کیا تھا، اور دور دراز سے بن دیکھے بھٹکتے رہے ۔

۵۴.     ان کی چاہتوں اور ان کے درمیان پردہ حائل کر دیا گیا  جیسے کہ اس سے پہلے بھی ان جیسوں کے ساتھ کیا گیا  وہ بھی (انہی کی طرح) شک و تردد میں پڑے ہوئے) تھے۔

 

۳۵۔ فاطر

۱.         اس اللہ کے لئے تمام تعریفیں سزاوار ہیں جو (ابتداء) آسمانوں اور زمینوں کا پیدا کرنے والا  اور دو دو تین تین چار چار پروں والے فرشتوں کو اپنا پیغمبر (قاصد) بنانے والا ہے  مخلوق میں جو چاہے زیادتی کرتا ہے  اللہ تعالیٰ  یقیناً ہر چیز پر قادر ہے۔

۲.        اللہ تعالیٰ  جو رحمت لوگوں کے لئے کھول دے سو اس کا کوئی بند کرنے والا نہیں اور جس کو بند کر دے تو اس کے بعد اس کا کوئی جاری کرنے والا نہیں  اور وہی غالب حکمت والا ہے۔

۳.        لوگو! تم پر جو انعام اللہ نے کئے ہیں انہیں یاد کرو۔ کیا اللہ کے سوا اور کوئی بھی خالق ہے جو تمہیں آسمان و زمین سے روزی پہنچائے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے جاتے ہو

۴.        اور اگر یہ آپ کو جھٹلائیں تو آپ سے پہلے کے تمام رسول بھی جھٹلائے جا چکے ہیں۔ تمام کام اللہ ہی طرف لوٹائے جائیں گے ۔

۵.        لوگو! اللہ تعالیٰ  کا وعدہ سچا ہے  تمہیں زندگانی دنیا دھوکے میں نہ ڈالے  اور نہ دھوکے باز شیطان غفلت میں ڈالے۔

۶.        جانو  وہ تو اپنے گروہ کو صرف اس لئے ہی بلاتا ہے کہ وہ سب جہنم واصل ہو جائیں۔

۷.        جو لوگ کافر ہوئے ان کے لئے سخت سزا ہے اور جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کے لئے بخشش ہے اور (بہت) بڑا اجر ۔

۸.        کیا پس وہ شخص جس کے لئے اس کے برے اعمال مزین کر دیئے گئے پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے  (کیا وہ ہدایت یافتہ شخص جیسا ہے)، (یقین مانو) کہ اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے راہ راست دکھاتا ہے۔  پس آپ ان پر غم کھا کھا کر اپنی جان ہلاکت میں نہ ڈالیں  جو کچھ کر رہے ہیں اس سے یقیناً اللہ تعالیٰ  بخوبی واقف ہے۔

۹.         اور اللہ ہی ہوائیں چلاتا ہے جو بادلوں کو اٹھاتی ہیں پھر ہم بادلوں کو خشک زمین کی طرف لے جاتے ہیں اور اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیتے ہیں۔ اس طرح دوبارہ جی اٹھنا (بھی) ہے۔

۱۰.       جو شخص عزت حاصل کرنا چاہتا ہو تو اللہ تعالیٰ  ہی کی ساری عزت  تمام تر ستھرے کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں  اور نیک عمل ان کو بلند کرتا ہے جو لوگ برائیوں کے داؤں گھات میں لگے رہتے ہیں  ان کے لئے سخت تر عذاب ہے اور ان کا یہ مکر برباد ہو جائے گا

۱۱.        لوگو! اللہ تعالیٰ  نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا  پھر تمہیں جوڑے جوڑے (مرد و عورت) بنا دیا ہے، عورتوں کا حاملہ ہونا اور بچوں کا پیدا ہونا سب اس کے علم سے ہی ہے  اور جو بھی بڑی عمر والا عمر دیا جائے اور اور جس کی گھٹے وہ سب کتاب میں لکھا ہوا ہے اللہ تعالیٰ  پر یہ بات بالکل آسان ہے۔

۱۲.       اور برابر نہیں دو دریا یہ میٹھا ہے پیاس بجھاتا اور پینے میں خوشگوار یہ دوسرا کھاری ہے کڑوا، تم ان دونوں میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور وہ زیورات نکالتے ہو جنہیں تم پہنتے ہو۔ اور آپ دیکھتے ہیں کہ بڑی بڑی کشتیاں پانی کو چیرنے پھاڑنے  والی ان دریاؤں میں ہیں تاکہ تم اس کا فضل ڈھونڈو تاکہ تم اس کا ذکر کرو۔

۱۳.       وہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو اسی نے کام پر لگا دیا ہے۔ ہر ایک میعاد معین پر چل رہا ہے یہی ہے اللہ  تم سب کا پالنے والا اسی کی سلطنت ہے۔ جنہیں تم اس کے سوا پکار رہے ہو وہ تو کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں۔

۱۴.       اگر تم انہیں پکارو وہ تمہاری پکار سنتے ہی نہیں  اور اگر (بالفرض) سن بھی لیں تو فریاد رسی نہیں کریں گے  بلکہ قیامت کے دن تمہارے شریک اس شرک کا صاف انکار کر جائیں گے آپ کو کوئی بھی حق تعالیٰ  جیسا خبردار خبریں نہ دے گا ۔

۱۵.       اے لوگو! تم اللہ کے محتاج ہو  اور اللہ بے نیاز  اور خوبیوں والا ہے

۱۶.       اگر وہ چاہے تو تم کو فنا کر دے اور ایک نئی مخلوق پیدا کر دے

۱۷.      اور یہ بات اللہ کو مشکل نہیں۔

۱۸.       کوئی بھی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا  اگر کوئی گراں بار دوسرے کو اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے بلائے گا تو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھائے گا گو قرابت دار ہی ہو  تو صرف انہی کو آگاہ کر سکتا ہے جو غائبانہ طور پر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نمازوں کی پابندی کرتے ہیں  اور جو بھی پاک ہو جائے وہ اپنے نفع کے لئے پاک ہو گا لوٹنا اللہ ہی کی طرف ہے۔

۱۹.       اور اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں۔

۲۰.      اور نہ تاریکی نہ روشنی

۲۱.       اور نہ چھاؤں نہ دھوپ

۲۲.      اور زندہ اور مردے برابر نہیں ہو سکتے  اللہ تعالیٰ  جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے  اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں۔

۲۳.      آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں۔

۲۴.      ہم نے ہی آپ کو حق دے کر خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں ہوئی جس میں کوئی ڈر سنانے والا نہ گزرا ہو۔

۲۵.      اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا دیں تو جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا ان کے پاس بھی ان کے پیغمبر معجزے اور صحیفے اور روشن کتابیں لے کر آئے تھے

۲۶.      پھر میں نے ان کافروں کو پکڑ لیا سو میرا عذاب کیسا ہو

۲۷.     کیا آپ نے اس بات پر نظر نہیں کی کہ اللہ تعالیٰ  نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس کے ذریعہ سے مختلف رنگوں کے پھل نکالے  اور پہاڑوں کے مختلف حصے ہیں سفید اور سرخ کہ ان کی بھی رنگتیں مختلف ہیں اور بہت گہرے سیاہ

۲۸.      اور اسی طرح آدمیوں اور جانوروں اور چوپایوں میں بھی بعض ایسے ہیں ان کی رنگتیں مختلف ہیں  اللہ سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں  واقعی اللہ تعالیٰ  زبردست بڑا بخشنے والا ہے ۔

۲۹.      جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں  اور نماز کی پابندی رکھتے ہیں  اور جو کچھ ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں پوشیدہ اور اعلانیہ خرچ کرتے ہیں  وہ ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارہ میں نہ ہو گی ۔

۳۰.      تاکہ ان کو ان کی اجرتیں پوری دے اور ان کو اپنے فضل سے زیادہ  دے بیشک وہ بڑا بخشنے والا قدر دان ہے۔

۳۱.       اور یہ کتاب جو ہم نے آپ کے پاس وحی کے طور پر بھیجی ہے یہ بالکل ٹھیک  ہے جو کہ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہیں  اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں کی پوری خبر رکھنے والا خوب دیکھنے والا ہے

۳۲.      پھر ہم نے ان لوگوں کو (اس) کتاب  کا وارث بنایا جن کو ہم نے اپنے بندوں میں پسند فرمایا۔ پھر بعضے تو ان میں اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں  اور بعضے ان میں متوسط درجے کے ہیں  اور بعضے ان میں اللہ کی توفیق سے نیکیوں میں ترقی کئے چلے جاتے ہیں  یہ بڑا فضل ہے ۔

۳۳.     وہ باغات میں ہمیشہ رہنے کے جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے سونے کے  کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے۔ اور پوشاک ان کی ریشم کی ہو گی۔

۳۴.     اور کہیں گے کہ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا بیشک ہمارا پروردگار بڑا بخشنے والا بڑا قدردان ہے۔

۳۵.     جس نے ہم کو اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کے مقام میں لا اتارا جہاں نہ ہم کو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ ہم کو کوئی خستگی پہنچے گی۔

۳۶.      اور جو لوگ کافر ہیں ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے نہ تو ان کی قضا ہی آئے گی کہ مر ہی جائیں اور نہ دوزخ کا عذاب ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر کافر کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔

۳۷.     اور وہ لوگ جو اس طرح چلائیں گے کہ اے ہمارے رب! ہم کو نکال لے ہم اچھے کام کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو کیا کرتے تھے  (اللہ کہے گا) کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی  جس کو سمجھنا ہوتا وہ سمجھ سکتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی پہنچا تھا  سو مزہ چکھو کہ (ایسے) ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

۳۸.     بیشک اللہ تعالیٰ  جاننے والا ہے آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا  بیشک وہی جاننے والا ہے سینوں کی باتوں کا ۔

۳۹.      وہی ایسا ہے جس نے تم کو زمین میں آباد کیا، سو جو شخص کفر کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر پڑے گا۔ اور کافروں کے لئے ان کے کفر ان کے پروردگار کے نزدیک ناراضی ہی بڑھنے کا باعث ہوتا ہے اور کافروں کے لئے ان کا کفر خسارہ ہی بڑھنے کا باعث ہوتا  ہے۔

۴۰.      آپ کہیئے! کہ تم اپنے قرار داد شریکوں کا حال تو بتاؤ جن کو تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو۔ یعنی مجھے یہ بتلاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سا (جز) بنایا ہے یا ان کا آسمانوں میں کچھ ساجھا ہے یا ہم نے ان کو کوئی کتاب دی ہے کہ یہ اس کی دلیل پر قائم ہوں  بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے سے نرے دھوکے کی باتوں کا وعدہ کرتے آتے ہیں ۔

۴۱.       یقینی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ  آسمانوں اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ وہ ٹل نہ جائیں  اور اگر ٹل جائیں تو پھر اللہ کے سوا اور کوئی ان کو تھام بھی نہیں سکتا  وہ حلیم غفور ہے۔

۴۲.      اور ان کفار نے بڑی زور دار قسم کھائی تھی کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا آئے تو وہ ہر ایک امت سے زیادہ ہدایت قبول کرنے والے ہوں گے  پھر جب ان کے پاس ایک پیغمبر آ پہنچے  تو بس ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہوا۔

۴۳.     دنیا میں اپنے کو بڑا سمجھنے کی وجہ سے،  اور ان کی بری تدبیروں کی وجہ سے  اور بری تدبیروں کا وبال ان تدبیر والوں ہی پر پڑتا ہے  سو کیا یہ اسی دستور کے منتظر ہیں جو اگلے لوگوں کے ساتھ ہوتا رہا ہے ۔ سو آپ اللہ کے دستور کو کبھی بدلتا ہوا نہ پائیں گے  اور آپ اللہ کے دستور کو کبھی منتقل ہوتا ہوا نہ پائیں گے۔

۴۴.     اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں جس میں دیکھتے بھالتے کہ جو لوگ ان سے پہلے ہو گزرے ہیں ان کا انجام کیا ہوا؟ حالانکہ وہ قوت میں ان سے بڑھے ہوئے تھے، اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کوئی چیز اس کو ہرا دے نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ وہ بڑے علم والا، بڑی قدرت والا ہے۔

۴۵.     اور اگر اللہ تعالیٰ  لوگوں پر ان کے اعمال کے سبب دارو گیر فرمانے لگتا تو روئے زمین پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا  لیکن اللہ تعالیٰ  ان کو میعاد معین تک مہلت دے  رہا ہے سو جب ان کی میعاد آ پہنچے گی اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا۔

 

۳۶۔ يٰس

۱.         یٰسِین

۲.        قسم ہے قرآن با حکمت کی

۳.        کہ بیشک آپ پیغمبروں میں سے ہیں

۴.        سیدھے راستے پر ہیں

۵.        یہ قرآن اللہ زبردست مہربان کی طرف سے نازل کیا گیا ہے

۶.        تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے باپ دادا نہیں ڈرائے گئے تھے، سو (اسی وجہ سے) یہ غافل ہیں

۷.        ان میں سے اکثر لوگوں پر بات ثابت ہو چکی ہے سو یہ لوگ ایمان نہ لائیں گے

۸.        ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیئے ہیں پھر وہ ٹھوڑیوں تک ہیں، جس سے انکے سر اوپر الٹ گئے ہیں

۹.         اور ہم نے ایک آڑ ان کے سامنے کر دی اور ایک آڑ ان کے پیچھے کر دی  جس سے ہم نے ان کو ڈھانک دیا  سو وہ نہیں دیکھ سکتے۔

۱۰.       اور آپ ان کو ڈرائیں یا نہ ڈرائیں دونوں برابر ہیں، یہ ایمان نہیں لائیں گے۔

۱۱.        بس آپ تو صرف ایسے شخص کو ڈرا سکتے ہیں  جو نصیحت پر چلے اور رحمٰن سے بے دیکھے ڈرے، سو آپ اس کو مغفرت اور با وقار اجر کی خوش خبریاں سنا دیجئے۔

۱۲.       بیشک ہم مردوں کو زندہ کریں گے  اور ہم لکھتے جاتے ہیں اور وہ اعمال بھی جن کو لوگ آگے بھیجتے ہیں اور ان کے وہ اعمال بھی جن کو پیچھے چھوڑ جاتے ہیں اور ہم نے ہر چیز کو ایک واضح کتاب میں ضبط کر رکھا ہے

۱۳.       اور آپ ان کے سامنے ایک مثال (یعنی ایک) بستی والوں کی مثال (اس وقت کا) بیان کیجئے جبکہ اس بستی میں (کئی) رسول آئے

۱۴.       جب ہم نے ان کے پاس دو کو بھیجا سو ان لوگوں نے (اول) دونوں کو جھٹلایا پھر ہم نے تیسرے سے تائید کی سو ان تینوں نے کہا کہ ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں

۱۵.       ان لوگوں نے کہا تم تو ہماری طرح معمولی آدمی ہو اور رحمٰن نے کوئی چیز نازل نہیں کی۔ تم نرا جھوٹ بولتے ہو۔

۱۶.       ان (رسولوں) نے کہا ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ بیشک ہم تمہارے پاس بھیجے گئے ہیں۔

۱۷.      اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔

۱۸.       انہوں نے کہا کہ ہم تم کو منحوس سمجھتے ہیں  اگر تم باز نہ آئے تو ہم پتھروں سے تمہارا کام تمام کر دیں گے اور تم کو ہماری طرف سے سخت تکلیف پہنچے گی۔

۱۹.       ان رسولوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہی لگی ہوئی ہے ، کیا اس کو نحوست سمجھتے ہو کہ تم کو نصیحت کی جائے بلکہ تم حد سے نکل جانے والے لوگ ہو۔

۲۰.      اور ایک شخص(اس) شہر کے آخری حصے سے دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم! ان رسولوں کی راہ پر چلو

۲۱.       ایسے لوگوں کی راہ پر چلو جو تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتے اور وہ راہ راست پر ہیں۔

۲۲.      اور مجھے کیا ہو گیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

۲۳.      کیا میں اسے چھوڑ کر ایسوں کو معبود بناؤں کہ اگر (اللہ) رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کچھ بھی نفع نہ پہنچا سکے اور نہ مجھے بچا سکیں ۔

۲۴.      پھر تو یقیناً کھلی گمراہی میں ہوں ۔

۲۵.      میری سنو! میں تو (سچے دل سے) تم سب کے رب پر ایمان لا چکا ہوں

۲۶.      (اس سے) کہا گیا کہ جنت میں چلا جا، کہنے لگا کاش! میری قوم کو بھی علم ہو جاتا۔

۲۷.     کہ مجھے رب نے بخش دیا اور مجھے با عزت لوگوں میں سے کر دیا ۔

۲۸.      اس کے بعد ہم نے اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہ اتارا  اور نہ اس طرح ہم اتارا کرتے ہیں ۔

۲۹.      وہ تو صرف ایک زور کی چیخ تھی کہ یکایک وہ سب کے سب بجھ بھجا گئے۔

۳۰.      (ایسے) بندوں پر افسوس!  کبھی بھی کوئی رسول ان کے پاس نہیں آیا جس کی ہنسی انہوں نے نہ اڑائی ہو۔

۳۱.       کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہم نے غارت کر دیا کہ وہ ان  کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے۔

۳۲.      اور نہیں ہے کوئی جماعت مگر یہ وہ جمع ہو کر ہمارے سامنے حاضر کی جائے گی

۳۳.     اور ان کے لئے ایک نشانی  (خشک) زمین ہے جس کو ہم نے زندہ کر دیا اور اس سے غلہ نکالا جس میں سے وہ کھاتے ہیں۔

۳۴.     اور ہم نے اس میں کھجوروں کے اور انگور کے باغات پیدا کر دیئے  اور جن میں ہم نے چشمے بھی جاری کر دیئے ہیں۔

۳۵.     تاکہ (لوگ) اس کے پھل کھائیں  اور اس کو ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا  پھر کیوں شکر گزاری نہیں کرتے۔

۳۶.      وہ پاک ذات ہے جس نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہوں، خواہ خود ان کے نفوس ہوں خواہ وہ (چیزیں) ہوں جنہیں یہ جانتے بھی نہیں

۳۷.     اور ان کے لئے ایک نشانی رات ہے جس سے ہم دن کو کھنچ دیتے ہیں تو یکایک اندھیرے میں رہ جاتے ہیں

۳۸.     اور سورج کے لئے جو مقررہ راہ ہے وہ اسی پر چلتا رہتا ہے یہ ہے مقرر کردہ غالب، با علم اللہ تعالیٰ  کا۔

۳۹.      اور چاند کی منزلیں مقرر کر رکھی ہیں  کہ وہ لوٹ کر پرانی ٹہنی کی طرح ہو جاتا ہے

۴۰.      نہ آفتاب کی یہ مجال ہے کہ چاند کو پکڑے  اور نہ رات دن پر آگے بڑھ جانے والی ہے  اور سب کے سب آسمان میں تیرتے پھرتے ہیں ۔

۴۱.       ان کے لئے ایک نشانی (یہ بھی) ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا

۴۲.      اور ان کے لئے اسی جیسی اور چیزیں پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں ۔

۴۳.     اور اگر ہم چاہتے تو انہیں ڈبو دیتے۔ پھر نہ تو کوئی ان کا فریاد رس ہوتا نہ بچائے جائیں۔

۴۴.     لیکن ہم اپنی طرف سے رحمت کرتے ہیں اور ایک مدت تک کے لئے انہیں فائدے دے رہے ہیں۔

۴۵.     اور ان سے جب (کبھی) کہا جاتا ہے کہ اگلے پچھلے (گناہوں) سے بچو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔

۴۶.      اور ان کے پاس تو ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں آتی جس سے یہ بے رخی نہ برتتے ہوں ۔

۴۷.     اور ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ  کے دیئے ہوئے میں سے کچھ خرچ کرو،  تو یہ کفار ایمان والوں کو جواب دیتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں؟ جنہیں اگر اللہ تعالیٰ  چاہتا تو خود کھلا پلا دیتا  تم تو ہو ہی کھلی گمراہی میں۔

۴۸.     وہ کہتے ہیں کہ یہ وعدہ کب ہو گا، سچے ہو تو بتلاؤ۔

۴۹.      انہیں صرف ایک چیخ کا انتظار ہے جو انہیں آ پکڑے گی اور یہ باہم لڑائی جھگڑے میں ہی ہوں گے ۔

۵۰.      اس وقت نہ تو یہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف لوٹ سکیں گے۔

۵۱.       تو صور کے پھونکے جاتے ہی سب  اپنی قبروں سے اپنے پروردگار کی طرف (تیز تیز) چلنے لگیں گے۔

۵۲.      کہیں گے ہائے ہائے! ہمیں ہماری خواب گاہوں سے کس نے اٹھا دیا  یہی ہے جس کا وعدہ رحمٰن نے دیا تھا اور رسولوں نے سچ سچ کہہ دیا تھا۔

۵۳.     یہ نہیں ہے مگر ایک چیخ کہ یکایک سارے کے سارے ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جائیں گے۔

۵۴.     پس آج کسی شخص پر کچھ بھی ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں انہیں بدلہ دیا جائے گا، مگر صرف ان ہی کاموں کا جو تم کیا کرتے تھے۔

۵۵.     جنتی لوگ آج کے دن اپنے (دلچسپ) مشغلوں میں ہشاش بشاش ہیں

۵۶.      وہ اور ان کی بیویاں سایوں میں مسہریوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔

۵۷.     ان کے لئے جنت میں ہر قسم کے میوے ہوں گے اور بھی جو کچھ وہ طلب کریں۔

۵۸.     مہربان پروردگار کی طرف سے انہیں سلام ‘ کہا جائے گا ۔

۵۹.      اے گناہ گارو ! آج تم الگ ہو جاؤ ۔

۶۰.      اے اولاد آدم! کیا میں نے تم سے قول قرار نہیں لیا تھا کہ تم شیطان کی عبادت نہ کرنا  وہ تمہارا کھلا دشمن ہے

۶۱.       اور میری عبادت کرنا  سیدھی راہ یہی ہے

۶۲.      شیطان نے تم میں سے بہت ساری مخلوق کو بہکا دیا۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے ۔

۶۳.      یہی وہ دوزخ ہے جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا۔

۶۴.      اپنے کفر کا بدلہ پانے کے لئے آج اس میں داخل ہو جاؤ ۔

۶۵.      ہم آج کے دن ان کے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے باتیں کریں گے اور ان کے پاؤں گواہیاں دیں گے، ان کاموں کی جو وہ کرتے تھے۔

۶۶.      اگر ہم چاہتے تو ان کی آنکھیں بے نور کر دیتے پھر یہ راستے کی طرف دوڑتے پھرتے لیکن انہیں کیسے دکھائی دیتا؟

۶۷.     اور اگر ہم چاہتے تو ان کی جگہ ہی پر ان کی صورتیں مسخ کر دیتے پھر وہ چل پھر سکتے اور نہ لوٹ سکتے

۶۸.      اور جسے ہم بوڑھا کرتے ہیں اسے پیدائشی حالت کی طرف پھر الٹ دیتے ہیں  کیا پھر بھی وہ نہیں سمجھتے

۶۹.      نہ تو ہم نے اس پیغمبر کو شعر سکھائے اور نہ یہ اس کے لائق ہے۔ وہ تو صرف نصیحت اور واضح قرآن ہے

۷۰.     تاکہ وہ ہر شخص کو آگاہ کر دے جو زندہ ہے  اور کافروں پر حجت ثابت ہو جائے ۔

۷۱.      کیا وہ نہیں دیکھتے ہم نے اپنے ہاتھوں بنائی  ہوئی چیزوں میں سے ان کے لئے چوپائے  بھی پیدا کئے جن کے کہ یہ مالک ہو گئے ہیں

۷۲.     اور ان مویشیوں کو ہم نے ان کے تابع فرمان کر دیا  جن میں سے بعض تو ان کی سواریاں ہیں اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں۔

۷۳.     انہیں ان میں سے اور بھی بہت سے فائدے ہیں  اور پینے کی چیزیں۔ کیا پھر (بھی) یہ شکر ادا نہیں کریں گے؟

۷۴.     اور وہ اللہ کے سوا دوسروں کو معبود بناتے ہیں تاکہ وہ مدد کئے جائیں ۔

۷۵.     (حالانکہ) ان میں ان کی مدد کی طاقت ہی نہیں، (لیکن) پھر بھی (مشرکین) ان کے لئے حاضر باش لشکری ہیں

۷۶.     پس آپ کو ان کی بات غمناک نہ کرے، ہم ان کی پوشیدہ اور اعلانیہ سب باتوں کو (بخوبی) جانتے ہیں۔

۷۷.     کیا انسان کو اتنا بھی معلوم نہیں کہ ہم نے اسے نطفے سے پیدا کیا ہے؟ پھر یکایک وہ صریح جھگڑالو بن بیٹھا۔

۷۸.     اور اس نے ہمارے لئے مثال بیان کی اور اپنی (اصل) پیدائش کو بھول گیا، کہنے لگا ان کی گلی سڑی ہڈیوں کو کون زندہ کر سکتا ہے؟

۷۹.      آپ جواب دیجئے! کہ انہیں وہ زندہ کرے گا جس نے اول مرتبہ پیدا کیا ہے  جو سب طرح کی پیدائش کا بخوبی جاننے والا ہے۔

۸۰.      وہی جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کر دی جس سے تم یکایک آگ سلگاتے ہو ۔

۸۱.       جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے کیا وہ ہم جیسوں  کے پیدا کرنے پر قادر نہیں، بیشک قادر ہے۔ اور وہی پیدا کرنے والا دانا (بینا) ہے۔

۸۲.      وہ جب کبھی کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے اسے اتنا فرما دینا (کافی ہے) کہ ہو جا، تو وہ اسی وقت ہو جاتی ہے۔

۸۳.     پس پاک ہے وہ اللہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور  جس کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے ۔

 

۳۷۔ الصافات

۱.         قسم صف باندھنے والے (فرشتوں) کی۔

۲.        پھر پوری طرح ڈانٹنے والوں کی۔

۳.        پھر ذکر اللہ کی تلاوت کرنے والوں کی۔

۴.        یقیناً تم سب کا معبود ایک ہی ہے ۔

۵.        آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی تمام چیزوں اور مشرقوں کا رب وہی ہے۔

۶.        ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے آراستہ کیا۔

۷.        اور حفاظت کی سرکش شیطان سے ۔

۸.        عالم بالا کے فرشتوں (کی باتوں) کو سننے کے لئے وہ کان بھی نہیں لگا سکتے، بلکہ ہر طرف سے وہ مارے جاتے ہیں۔

۹.         بھگانے کے لئے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے۔

۱۰.       مگر جو کوئی ایک آدھ بات اچک لے بھاگے تو(فورا ہی) اس کے پیچھے دہکتا ہوا شعلہ لگ جاتا ہے۔

۱۱.        ان کفروں سے پوچھو تو کہ آیا ان کا پیدا کرنا زیادہ دشوار ہے یا (ان کا) جنہیں ہم نے ان کے علاوہ پیدا کیا ہے؟  ہم نے (انسانوں) کو لیس دار مٹی سے پیدا کیا ہے؟ ۔

۱۲.       بلکہ تو تعجب کر رہا ہے اور یہ مسخرا پن کر رہے ہیں ۔

۱۳.       اور جب انہیں نصیحت کی جاتی ہے یہ نہیں مانتے۔

۱۴.       اور جب کسی معجزے کو دیکھتے ہیں تو مذاق اڑاتے ہیں۔

۱۵.       اور کہتے ہیں کہ یہ تو بالکل کھلم کھلا جادو ہی ہے

۱۶.       کیا جب ہم مر جائیں گے خاک اور ہڈی ہو جائیں گے پھر کیا (سچ مچ) ہم اٹھائے جائیں گے؟

۱۷.      کیا ہم سے پہلے کے ہمارے باپ دادا بھی؟

۱۸.       آپ جواب دیجئے کہ ہاں ہاں اور تم ذلیل (بھی) ۔

۱۹.       وہ تو صرف ایک روز کی جھڑکی ہے  کہ یکایک یہ دیکھنے لگیں گے ۔

۲۰.      اور کہیں گے کہ ہائے ہماری خرابی یہی جزا (سزا) کا دن ہے۔

۲۱.       یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے ہو

۲۲.      ظالموں کو  اور ان کے ہمراہیوں کو  اور (جن) جن کی وہ اللہ کے علاوہ پرستش کرتے تھے ۔

۲۳.      ان سب کو) جمع کر کے انہیں دوزخ کی راہ دکھا دو۔

۲۴.      اور انہیں ٹھہرا لو،  اس لئے کہ ان سے ضروری سوال کیئے جانے والے ہیں۔

۲۵.      تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ (اس وقت) تم ایک دوسروں کی مدد نہیں کرتے۔

۲۶.      بلکہ وہ (سب کے سب) آج فرمانبردار بن گئے۔

۲۷.     وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال و جواب کرنے لگیں گے۔

۲۸.      کہیں گے کہ تم ہمارے پاس ہماری دائیں طرف سے آتے تھے

۲۹.      وہ جواب دیں گے کہ نہیں بلکہ تم ہی ایماندار نہ تھے

۳۰.      اور کچھ ہمارا زور تو تھا (ہی) نہیں، بلکہ تم (خود) سرکش لوگ تھے

۳۱.       اب تو ہم (سب) پر ہمارے رب کی بات ثابت ہو چکی کہ ہم (عذاب) چکھنے والے ہیں۔

۳۲.      پس ہم نے تمہیں گمراہ کیا ہم خود گمراہ ہی تھے۔

۳۳.     سو اب آج کے دن (سب کے سب) عذاب میں شریک ہیں

۳۴.     ہم گناہگاروں کے ساتھ اسی طرح کرتے ہیں

۳۵.     یہ وہ (لوگ) ہیں کہ جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں تو یہ سرکشی کرتے تھے

۳۶.      اور کہتے تھے کہ کیا ہم اپنے معبودوں کو ایک دیوانے شاعر کی بات پر چھوڑ دیں ۔

۳۷.     نہیں نہیں) بلکہ (نبی) تو حق (سچا دین) لائے ہیں اور سب رسولوں کو سچا جانتے ہیں

۳۸.     یقیناً تم دردناک عذاب (کا مزہ) چکھنے والے ہو۔

۳۹.      تمہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے تھے ۔

۴۰.      مگر اللہ تعالیٰ  کے خالص برگزیدہ بندے ۔

۴۱.       انہیں کے لئے مقررہ روزی ہے۔

۴۲.      ہر طرح) کے میوے، اور با عزت و اکرام ہوں گے۔

۴۳.     نعمتوں والی جنتوں میں۔

۴۴.     تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے (بیٹھے) ہوں گے۔

۴۵.     جاری شراب کے جام کا ان پر دور چل رہا ہو گا

۴۶.      جو صاف شفاف اور پینے میں لذیذ ہو گی

۴۷.     نہ اس سے درد ہو گا اور نہ اس کے پینے سے بہکیں گے

۴۸.     اور ان کے پاس نیچی نظروں، بڑی بڑی آنکھوں والی (حوریں) ہوں گی

۴۹.      ایسی جیسے چھپائے ہوئے انڈے

۵۰.      (جنتی)ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے پوچھیں گے ۔

۵۱.       ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا

۵۲.      جو (مجھ سے) کہا کرتا تھا کیا تو (قیامت کے آنے کا) یقین کرنے والوں سے ہے؟

۵۳.     کیا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈی ہو جائیں گے کیا اس وقت ہم جزا دیئے جانے والے ہیں؟

۵۴.     کہے گا تم چاہتے ہو کہ جھانک کر دیکھ لو؟

۵۵.     جھانکتے ہی اسے بیچوں بیچ جہنم میں (جلتا ہوا) دیکھے گا۔

۵۶.      کہے گا واللہ! قریب تھا کہ مجھے (بھی) برباد کر دے۔

۵۷.     اگر میرے رب کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی دوزخ میں حاضر کئے جانے والوں میں ہوتا

۵۸.     کیا (یہ صحیح ہے) ہم مرنے والے ہی نہیں؟

۵۹.      بجز پہلی ایک موت کے،  اور ہم نہ عذاب کیے جانے والے ہیں۔

۶۰.      پھر تو (ظاہر بات ہے کہ) یہ بڑی کامیابی ہے

۶۱.       ایسی (کامیابی) کے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے ۔

۶۲.      کیا یہ مہمانی اچھی ہے یا (زقوم) کا درخت

۶۳.      جسے ہم نے ظالموں کے لئے سخت آزمائش بنا رکھا ہے

۶۴.      بیشک وہ درخت جہنم کی جڑ میں سے نکلتا ہے

۶۵.      جسکے خوشے شیطانوں کے سروں جیسے ہوتے ہیں ۔

۶۶.      (جہنمی)اسی درخت میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے ۔

۶۷.     پھر اس پر گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا

۶۸.      پھر ان سب کا لوٹنا جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کی طرف ہو گا ۔

۶۹.      یقین مانو ! کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کو بہکایا ہوا پایا۔

۷۰.     یہ انہی کے نشان قدم پر دوڑتے رہے

۷۱.      ان سے پہلے بھی بہت سے اگلے بہک چکے ہیں

۷۲.     جن میں ہم نے ڈرانے والے (رسول) بھیجے تھے

۷۳.     اب تو دیکھ لے کہ جنہیں دھمکایا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا

۷۴.     سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے

۷۵.     اور ہمیں نوح علیہ السلام) نے پکارا تو (دیکھ لو) ہم کیسے اچھے دعا قبول کرنے والے ہیں ۔

۷۶.     ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو  اس زبردست مصیبت سے بچا لیا۔

۷۷.     اور اس کی اولاد کو باقی رہنے والی بنا دی

۷۸.     اور ہم نے اس کا (ذکر خیر) پچھلوں میں باقی رکھا

۷۹.      نوح (علیہ السلام) پر تمام جہانوں میں سلام ہو۔

۸۰.      ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں

۸۱.       وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھا۔

۸۲.      پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا۔

۸۳.     اور اس (نوح علیہ السلام) کی تابعداری کرنے والوں میں سے (ہی) ابراہیم (علیہ السلام) (بھی) تھے

۸۴.     جبکہ اپنے رب کے پاس بے عیب دل لائے۔

۸۵.     انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کیا پوج رہے ہو؟

۸۶.      کیا تم اللہ کے سوا گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟

۸۷.     تو یہ (بتلاؤ کہ) تم نے رب العالمین کو کیا سمجھ رکھا ہے؟

۸۸.     اب ابراہیم (علیہ السلام) نے ایک نگاہ ستاروں کی طرف اٹھائی۔

۸۹.      اور کہا میں بیمار ہوں ۔

۹۰.      اس پر سب اس سے منہ موڑے ہوئے واپس چلے گئے۔

۹۱.       آپ (چپ چپاتے) ان کے معبودوں کے پاس گئے اور فرمانے لگے تم کھاتے کیوں نہیں؟

۹۲.      تمہیں کیا ہو گیا بات نہیں کرتے ہو۔

۹۳.      پھر تو (پوری قوت کے ساتھ) دائیں ہاتھ سے انہیں مارنے پر پل پڑے ۔

۹۴.      وہ (بت پرست) دوڑے بھاگے آپ کی طرف متوجہ ہوئے

۹۵.      تو آپ نے فرمایا تم انہیں پوجتے ہو جنہیں (خود) تم تراشتے ہو

۹۶.      حالانکہ تمہیں اور تمہاری بنائی ہوئی چیزوں کو اللہ ہی نے پیدا کیا ہے

۹۷.      وہ کہنے لگے اس کے لئے ایک مکان بناؤ اور اس (دھکتی ہوئی) آگ میں ڈال دو۔

۹۸.      انہوں نے تو اس (ابراہیم علیہ السلام) کے ساتھ مکر کرنا چاہا لیکن ہم نے انہیں کو نیچا کر دیا ۔

۹۹.       اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں  وہ ضرور میری رہنمائی کرے گا۔

۱۰۰.     اے میرے رب! مجھے نیک بخت اولاد عطا فرما۔

۱۰۱.     تو ہم نے اسے ایک بردبار بچے کی بشارت دی ۔

۱۰۲.     پھر جب وہ (بچہ) اتنی عمر کو پہنچا کہ اس کے ساتھ چلے پھرے،  تو اس (ابراہیم علیہ السلام) نے کہا کہ میرے پیارے بچے! میں خواب میں اپنے آپ کو تجھے ذبح کرتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔ اب تو بتا کہ تیری کیا رائے ہے  بیٹے نے جواب دیا کہ ابا! جو حکم ہوا ہے اسے بجا لائیے انشاءاللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں پائیں گے۔

۱۰۳.    اس کو (بیٹے کو) پیشانی  کے بل گرا دیا۔

۱۰۴.    تو ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم!۔

۱۰۵.    یقیناً تو نے اپنے خواب کو سچا کر دکھایا  بیشک ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔

۱۰۶.     درحقیقت یہ کھلا امتحان تھا ۔

۱۰۷.    اور ہم نے ایک بڑا ذبیحہ اس کے فدیہ میں دے دیا

۱۰۸.    اور ہم نے ان کا ذکر خیر پچھلوں میں باقی رکھا۔

۱۰۹.     ابراہیم (علیہ السلام) پر سلام ہو۔

۱۱۰.     ہم نیکوکاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔

۱۱۱.      بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھا۔

۱۱۲.     اور ہم نے اس کو اسحاق (علیہ السلام) نبی کی بشارت دی جو صالح لوگوں میں سے ہو گا

۱۱۳.     اور ہم نے ابراہیم و اسحاق (علیہما السلام) پر برکتیں نازل فرمائیں  اور ان دونوں کی اولاد میں بعضے تو نیک بخت اور بعض اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والے ہیں

۱۱۴.     یقیناً ہم نے موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر بڑا احسان کیا ۔

۱۱۵.     اور انہیں اور ان کی قوم کو بہت بڑے دکھ درد سے نجات دی

۱۱۶.     اور ان کی مدد کی تو وہی غالب رہے۔

۱۱۷.     اور ہم نے انہیں (واضح اور) روشن کتاب دی۔

۱۱۸.     اور انہیں سیدھے راستے پر قائم رکھا۔

۱۱۹.      اور ہم نے ان دونوں کے لئے پیچھے آنے والوں میں یہ بات باقی رکھی۔

۱۲۰.     کہ موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) پر سلام ہو۔

۱۲۱.     بیشک ہم نیک لوگوں کو اسی طرح بدلہ دیا کرتے ہیں۔

۱۲۲.     یقیناً دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے۔

۱۲۳.    بیشک الیاس (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے ۔

۱۲۴.    جب کہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم اللہ سے ڈرتے نہیں ہو؟

۱۲۵.    کیا تم بعل (نامی بت) کو پکارتے ہو؟ اور سب سے بہتر خالق کو چھوڑ دیتے ہو؟

۱۲۶.     اللہ جو تمہارے اگلے تمام باپ دادوں کا رب ہے

۱۲۷.    لیکن قوم نے انہیں جھٹلایا، پس وہ ضرور (عذاب میں) حاضر رکھے جائیں گے ۔

۱۲۸.    سوائے اللہ تعالیٰ  کے مخلص بندوں کے۔

۱۲۹.     ہم نے الیاس (علیہ السلام) کا ذکر خیر پچھلوں میں بھی باقی رکھا۔

۱۳۰.    کہ الیاس پر سلام ہو ۔

۱۳۱.     ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔

۱۳۲.    بیشک وہ ہمارے ایمان دار بندوں میں سے تھے۔

۱۳۳.    بیشک لوط (علیہ السلام) بھی پیغمبروں میں سے تھے۔

۱۳۴.    ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی۔

۱۳۵.    بجز اس بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی

۱۳۶.    پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا۔

۱۳۷.    اور تم تو صبح ہونے پر ان کی بستیوں کے پاس سے گزرتے ہو۔

۱۳۸.    اور رات کو بھی، کیا پھر بھی نہیں سمجھتے؟ ۔

۱۳۹.     اور بلاشبہ یونس (علیہ السلام) نبیوں میں سے تھے۔

۱۴۰.    جب بھاگ کر پہنچے بھری کشتی پر۔

۱۴۱.     پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہو گئے۔

۱۴۲.    تو پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وہ خود اپنے آپ کو ملامت  کرنے لگ گئے۔

۱۴۳.    پس اگر یہ پاکی بیان کرنے والوں میں سے نہ ہوتے۔

۱۴۴.    تو لوگوں کے اٹھائے جانے کے دن تک اس کے پیٹ میں ہی رہتے

۱۴۵.    پس انہیں ہم نے چٹیل میدان میں ڈال دیا اور وہ اس وقت بیمار تھے

۱۴۶.    اور ان پر سایہ کرنے والا ایک بیل دار درخت  ہم نے اُگاہ دیا۔

۱۴۷.    اور ہم نے انہیں ایک لاکھ بلکہ اور زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا۔

۱۴۸.    پس وہ ایمان لائے  اور ہم نے انہیں ایک زمانہ تک عیش و عشرت دی۔

۱۴۹.     ان سے دریافت کیجئے! کہ کیا آپ کے رب کی بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟

۱۵۰.    یا یہ اس وقت موجود تھے جبکہ ہم نے فرشتوں کو مؤنث پیدا کیا ۔

۱۵۱.     آگاہ رہو! کہ یہ لوگ صرف اپنی بہتان پروازی سے کہہ رہے ہیں۔

۱۵۲.    کہ اللہ تعالیٰ  کی اولاد ہے۔ یقیناً یہ محض جھوٹے ہیں۔

۱۵۳.    کیا اللہ تعالیٰ  نے اپنے لئے بیٹیوں کو بیٹوں پر ترجیح دی ۔

۱۵۴.    تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسے حکم لگاتے پھرتے ہو؟

۱۵۵.    کیا تم اس قدر بھی نہیں سمجھتے؟

۱۵۶.    یا تمہارے پاس اس کی کوئی صاف دلیل ہے۔

۱۵۷.    تو جاؤ اگر سچے ہو اپنی کتاب لے آؤ

۱۵۸.    اور لوگوں نے تو اللہ کے اور جنات کے درمیان بھی قرابت داری ٹھہرائی  ہے، اور حالانکہ خود جنات کو معلوم ہے کہ وہ (اس عقیدے کے لوگ عذاب کے سامنے) پیش کئے جائیں گے

۱۵۹.     جو کچھ یہ (اللہ کے بارے میں) بیان کر رہے ہیں اس سے اللہ تعالیٰ  بالکل پاک ہے۔

۱۶۰.     سوائے! اللہ کے مخلص بندوں کے

۱۶۱.     یقین مانو کہ تم سب اور تمہارے معبودان (باطل)۔

۱۶۲.     کسی ایک کو بھی بہکا نہیں سکتے۔

۱۶۳.    بجز اس کے جو جہنمی ہی ہے

۱۶۴.    فرشتوں کا قول ہے کہ) ہم میں سے تو ہر ایک کی جگہ مقرر ہے

۱۶۵.    اور ہم تو (بندگی الٰہی میں) صف بستہ کھڑے ہیں۔

۱۶۶.     اور اس کی تسبیح بیان کر رہے ہو ۔

۱۶۷.    کفار تو کہا کرتے تھے۔

۱۶۸.    اگر ہمارے سامنے اگلے لوگوں کا ذکر ہوتا۔

۱۶۹.     تو ہم بھی اللہ کے چیدہ بندے بن جاتے

۱۷۰.    عنقریب جان لیں گے ۔

۱۷۱.     اور البتہ ہمارا وعدہ پہلے ہی اپنے رسولوں کے لئے صادر ہو چکا ہے۔

۱۷۲.    کہ یقیناً وہ ہی مدد کئے جائیں گے۔

۱۷۳.    اور ہمارا ہی لشکر غالب (اور برتر) رہے گا ۔

۱۷۴.    اب آپ کچھ دنوں تک منہ پھیر لیجئے

۱۷۵.    اور انہیں دیکھتے رہیئے  اور یہ بھی آگے چل کر دیکھ لیں گے

۱۷۶.    کیا ہمارے عذاب کی جلدی مچا رہے ہیں؟

۱۷۷.   سنو! جب ہمارا عذاب ان کے میدان میں اتر آئے گا اس وقت ان کی جن کو متنبہ کر دیا گیا تھا  بڑی بری صبح ہو گی۔

۱۷۸.    آپ کچھ وقت تک ان کا خیال چھوڑ دیجئے۔

۱۷۹.    اور دیکھتے رہیئے یہ بھی ابھی ابھی دیکھ لیں گے ۔

۱۸۰.    پاک ہے آپ کا رب جو بہت بڑی عزت والا ہے ہر اس چیز سے (جو مشرک) بیان کرتے ہیں

۱۸۱.     پیغمبروں پر سلام ہے ۔

۱۸۲.    اور سب طرح کی تعریف اللہ کے لئے ہے جو سارے جہان کا رب ہے

 

۳۸۔ صٓ

۱.         ص! اس نصیحت والے قرآن کی قسم

۲.        بلکہ کفار غرور و مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں ۔

۳.        ہم نے ان سے پہلے بھی بہت سی امتوں کو تباہ کر ڈالا  انہوں نے ہر چند چیخ پکار کی لیکن وہ وقت چھٹکارے کا نہ تھا۔

۴.        اور کافروں کو اس بات پر تعجب ہوا کہ ان ہی میں سے ایک انہیں ڈرانے والا آگیا  اور کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے۔

۵.        کیا اس نے اتنے سارے معبودوں کا ایک ہی معبود کر دیا واقعی یہ بہت ہی عجیب بات ہے

۶.        ان کے سردار یہ کہتے ہوئے چلے کہ چلو جی اور اپنے معبودوں پر جمے رہو  یقیناً اس بات میں تو کوئی غرض ہے

۷.        ہم نے تو یہ بات پچھلے دین میں بھی نہیں سنی  کچھ نہیں یہ تو صرف گھڑنت ہے

۸.        کیا ہم سب میں سے اسی پر کلام الٰہی کیا گیا ہے؟  دراصل یہ لوگ میری وحی کی طرف سے شک میں ہیں  بلکہ (صحیح یہ ہے کہ) انہوں نے اب تک میرا عذاب چکھا ہی نہیں۔

۹.         یا کیا ان کے پاس تیرے زبردست فیاض رب کی رحمت کے خزانے ہیں

۱۰.       یا کیا آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کی بادشاہت ان ہی کی ہے، تو پھر رسیاں تان کر چڑھ جائیں

۱۱.        یہ بھی (بڑے بڑے) لشکروں میں سے شکست پایا ہوا (چھوٹا سا) لشکر ہے

۱۲.       ان سے پہلے بھی قوم نوح اور عاد اور میخوں والے فرعون  نے جھٹلایا تھا۔

۱۳.       اور ثمود نے اور قوم لوط نے اور أیکہ کے رہنے والوں نے بھی یہی (بڑے) تھے

۱۴.       ان میں سے ایک بھی ایسا نہ تھا جس نے رسولوں کو نہیں جھٹلایا پس میری سزا ان پر ثابت ہو گئی۔

۱۵.       انہیں صرف ایک چیخ کا انتظار  ہے جس میں کوئی توقف (اور ڈھیل) نہیں ہے

۱۶.       اور انہوں نے کہا کہ اے ہمارے رب! ہماری سر نوشت تو ہمیں روز حساب سے پہلے ہی دے دے

۱۷.      آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ہمارے بندے داؤد (علیہ السلام) کو یاد کریں جو بڑی قوت والا تھا  یقیناً وہ بہت رجوع کرنے والا تھا۔

۱۸.       ہم نے پہاڑوں کو اس کے تابع کر رکھا تھا کہ اس کے ساتھ شام کو اور صبح کو تسبیح خوانی کریں۔

۱۹.       اور پرندوں کو بھی جمع ہو کر سب کے سب اس کے زیر فرمان رہتے

۲۰.      اور ہم نے اس کی سلطنت کو مضبوط کر دیا تھا  اور اسے حکومت دی تھی  اور بات کا فیصلہ کرنا

۲۱.       اور کیا تجھے جھگڑا کرنے والوں کی (بھی) خبر ملی؟ جبکہ وہ دیوار پھاند کر محراب میں آ گئے ۔

۲۲.      جب یہ (حضرت) داؤد (علیہ السلام) کے پاس پہنچے، پس یہ ان سے ڈر گئے  انہوں نے کہا خوف نہ کیجئے! ہم دو فریق مقدمہ ہیں، ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے، پس آپ ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دیجئے اور نا انصافی نہ کیجئے اور ہمیں سیدھی راہ بتا دیجئے ۔

۲۳.      (سنیئے) یہ میرا بھائی ہے  اس کے پاس نناوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس ایک ہی دنبی ہے لیکن یہ مجھ سے کہہ رہا ہے کہ اپنی یہ ایک دنبی بھی مجھ ہی کو دے دے  اور مجھ پر بات میں بڑی سختی برتتا ہے ۔

۲۴.      آپ نے فرمایا! اس کا اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری ایک دنبی ملا لینے کا سوال بیشک تیرے اوپر ایک ظلم ہے اور اکثر حصہ دار اور شریک (ایسے ہی ہوتے ہیں کہ) ایک دوسرے پر ظلم کرتے ہیں ، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کئے اور ایسے لوگ بہت ہی کم ہیں  اور (حضرت) داؤد علیہ السلام سمجھ گئے کہ ہم نے انہیں آزمایا ہے، پھر تو اپنے رب سے استغفار کرنے لگے اور عاجزی کرتے ہوئے گر پڑے اور پوری طرح رجوع کیا۔

۲۵.      پس ہم نے بھی ان کا وہ (قصور) معاف کر دیا یقیناً وہ ہمارے نزدیک بڑے مرتبہ والے اور بہت اچھے ٹھکانے والے ہیں۔

۲۶.      اے داؤد ! ہم نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنا دیا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کرو اور اپنی نفسانی خواہش کی پیروی نہ کرو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی، یقیناً جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے اس لئے انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا ہے۔

۲۷.     اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو ناحق پیدا نہیں کیا  یہ گمان تو کافروں کا ہے سو کافروں کے لئے خرابی ہے آگ کی۔

۲۸.      کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے برابر کر دیں گے جو (ہمیشہ) زمین میں فساد مچاتے رہے، یا پرہیزگاروں کو بدکاروں جیسا کر دیں گے؟

۲۹.      یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور و فکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں۔

۳۰.      اور ہم نے داؤد کو سلیمان (نامی فرزند) عطا فرمایا، جو بڑا اچھا بندہ تھا اور بیحد رجوع کرنے والا تھا۔

۳۱.       جب ان کے سامنے شام کے وقت تیز رو خاصے گھوڑے پیش کئے گئے

۳۲.      تو کہنے لگے میں نے اپنے پروردگار کی یاد پر ان گھوڑوں کی محبت کو ترجیح دی، یہاں تک کہ (آفتاب) چھپ گیا۔

۳۳.     ان (گھوڑوں) کو دوبارہ میرے سامنے لاؤ! پھر تو پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا

۳۴.     اور ہم نے سلیمان (علیہ السلام) کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک جسم ڈال دیا پھر  اس نے رجوع کیا۔

۳۵.     کہا اے میرے رب! مجھے بخش دے اور مجھے ایسا ملک عطا فرما جو میرے سوا کسی (شخص) کے لائق نہ ہو  تو بڑا ہی دینے والا ہے۔

۳۶.      پس ہم نے ہوا کو ان کے ماتحت کر دیا وہ آپ کے حکم سے جہاں آپ چاہتے نرمی سے پہنچا دیا کرتی تھی۔

۳۷.     اور (طاقتور) جنات کو بھی (ان کے ماتحت کر دیا) ہر عمارت بنانے والے کو اور غوط خور کو۔

۳۸.     اور دوسرے جنات کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے رہتے

۳۹.      یہ ہے ہمارا عطیہ اب تو احسان کر یا روک رکھ، کچھ حساب نہیں ۔

۴۰.      ان کے لئے ہمارے پاس بڑا تقرب ہے اور بہت اچھا ٹھکانا ہے

۴۱.       اور ہمارے بندے ایوب (علیہ السلام) کا (بھی) ذکر کر، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے رنج اور دکھ پہنچایا ہے

۴۲.      اپنا پاؤں مارو، یہ نہانے کا ٹھنڈا اور پینے کا پانی ہے

۴۳.     اور ہم نے اسے اس کا پورا کنبہ عطا فرمایا بلکہ اتنا ہی اور بھی اس کے ساتھ اپنی (خاص) رحمت سے،  اور عقلمندوں کی نصیحت کے لئے ۔

۴۴.     اور اپنے ہاتھ میں تنکوں کا ایک مٹھا (جھاڑو) لے کر مار دے اور قسم کا خلاف نہ کر  سچ تو یہ ہے کہ ہم نے اسے بڑا صابر بندہ پایا، وہ بڑا نیک بندہ تھا اور بڑی ہی رغبت رکھنے والا۔

۴۵.     ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب (علیہم السلام) کا بھی لوگوں سے ذکر کرو جو ہاتھوں اور آنکھوں والے  تھے۔

۴۶.      ہم نے انہیں ایک خاص بات یعنی آخرت کی یاد کے ساتھ مخصوص کر دیا تھا۔

۴۷.     یہ سب ہمارے نزدیک برگزیدہ اور بہترین لوگ تھے۔

۴۸.     اسماعیل، یسع اور ذوالکفل (علیہم السلام) کا بھی ذکر کر دیجئے، یہ سب بہترین لوگ  تھے۔

۴۹.      یہ نصیحت ہے اور یقین مانو کہ پرہیزگاروں کی بڑی اچھی جگہ ہے۔

۵۰.      (یعنی ہمیشگی والی) جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہیں۔

۵۱.       جن میں با فراغت تکیے لگائے بیٹھے ہوئے طرح طرح کے میوے اور قسم قسم کی شرابوں کی فرمائشیں کر رہے ہیں۔

۵۲.      اور ان کے پاس نیچی نظروں والی ہم عمر حوریں ہوں گی ۔

۵۳.     یہ ہے جس کا وعدہ تم سے حساب کے دن کے لئے کیا جاتا تھا۔

۵۴.     بیشک روزیاں (خاص) ہمارا عطیہ ہیں جن کا کبھی خاتمہ ہی نہیں

۵۵.     یہ تو ہوئی جزا،  (یاد رکھو کہ) سرکشوں کے لئے  بڑی بری جگہ ہے۔

۵۶.      دوزخ ہے جس میں وہ جائیں گے (آہ) کیا ہی برا بچھونا ہے۔

۵۷.     یہ ہے، پس اسے چکھیں، گرم پانی اور پیپ

۵۸.     اس کے علاوہ اور طرح طرح کے عذاب۔

۵۹.      یہ ایک قوم ہے جو تمہارے ساتھ (آگ میں) جانی والی ہے،  کوئی خوش آمدید ان کے لئے نہیں ہے  یہی تو جہنم میں جانے والے ہیں۔

۶۰.      وہ کہیں گے بلکہ تم ہی ہو جن کے لئے کوئی خوش آمدید نہیں ہے تم ہی نے تو اسے پہلے ہی سے ہمارے سامنے لا رکھا تھا  پس رہنے کی بڑی بری جگہ ہے۔

۶۱.       وہ کہیں گے اے ہمارے رب! جس نے (کفر کی رسم) ہمارے لئے پہلے سے نکالی ہو  اس کے حق میں جہنم کی دگنی سزا کر دے

۶۲.      اور جہنمی کہیں گے کیا یہ بات ہے کہ وہ لوگ ہمیں دکھائی نہیں دیتے جنہیں ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے ۔

۶۳.      کیا ہم نے ان کا مذاق بنا رکھا تھا  یا ہماری نگاہیں ان سے ہٹ گئی ہیں

۶۴.      یقین جانو کہ دوزخیوں کا یہ جھگڑا ضرور ہی ہو گا

۶۵.      کہہ دیجئے! کہ میں تو صرف خبردار کرنے والا ہوں  اور بجز اللہ واحد غالب کے کوئی لائق عبادت نہیں۔

۶۶.      جو پروردگار ہے آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، وہ زبردست اور بڑا بخشنے والا ہے۔

۶۷.     آپ کہہ دیجئے کہ یہ بہت بڑی خبر ہے

۶۸.      جس سے تم بے پروا ہو رہے ہو۔

۶۹.      مجھے ان بلند قدر فرشتوں کی (بات چیت کا) کوئی علم ہی نہیں جبکہ وہ تکرار کر رہے تھے

۷۰.     میری طرف فقط یہی وحی کی جاتی ہے کہ میں صاف صاف آگاہ کر دینے والا ہوں ۔

۷۱.      جبکہ آپ کے رب نے فرشتوں سے ارشاد فرمایا  میں مٹی سے انسان کو پیدا  کرنے والا ہوں۔

۷۲.     سو جب میں اسے ٹھیک ٹھاک کر لوں  اور اس میں اپنی روح پھونک دوں،  تو تم سب اس کے سامنے سجدے میں گر پڑنا

۷۳.     چنانچہ تمام فرشتوں نے سجدہ کیا

۷۴.     مگر ابلیس نے (نہ کیا)، اس نے تکبر کیا  اور وہ تھا کافروں میں سے

۷۵.     (اللہ تعالیٰ  نے) فرمایا اے ابلیس! تجھے اسے سجدہ کرنے سے کس چیز نے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے پیدا کیا  کیا تو کچھ گھمنڈ میں آگیا ہے؟ یا تو بڑے درجے والوں میں سے ہے۔

۷۶.     اس نے جواب دیا کہ میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے بنایا، اور اسے مٹی سے بنایا ہے

۷۷.     ارشاد ہوا کہ تو یہاں سے نکل جا تو مردود ہوا۔

۷۸.     اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت و پھٹکار ہے

۷۹.      کہنے لگا میرے رب مجھے لوگوں کے اٹھ کھڑے ہونے کے دن تک مہلت دے۔

۸۰.      (اللہ تعالیٰ  نے) فرمایا تو مہلت والوں میں سے ہے۔

۸۱.       متعین وقت کے دن تک۔

۸۲.      کہنے لگا پھر تو تیری عزت کی قسم! میں ان سب کو یقیناً بہکا دونگا۔

۸۳.     بجز تیرے ان بندوں کے جو چیدہ اور پسندیدہ ہوں۔

۸۴.     فرمایا سچ تو یہ ہے، اور میں سچ ہی کہا کرتا ہوں۔

۸۵.     کہ تجھ سے اور تیرے تمام ماننے والوں میں (بھی) جہنم کو بھر دونگا۔

۸۶.      کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس پر کوئی بدلہ طلب نہیں کرتا  اور نہ میں تکلف کرنے والوں میں سے ہوں ۔

۸۷.     یہ تمام جہان والوں کے لئے سرا سر نصیحت (و عبرت) ہے ۔

۸۸.     یقیناً تم اس کی حقیقت کو کچھ ہی وقت کے بعد (صحیح طور پر) جان لو گے ۔

 

۳۹۔ الزُّمَر

۱.         اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ  غالب با حکمت کی طرف سے ہے۔

۲.        یقیناً ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق کے ساتھ  نازل فرمایا ہے پس آپ اللہ ہی کی عبادت کریں، اسی کے لئے دین کو خالص کرتے ہوئے

۳.        خبر دار! اللہ تعالیٰ  ہی کے لئے خالص عبادت کرنا ہے اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں یہ لوگ جس بارے میں اختلاف کر رہے ہیں اس کا سچا فیصلہ اللہ خود کرے گا جھوٹے اور ناشکرے (لوگوں کو اللہ تعالیٰ  راہ نہیں دکھاتا

۴.        اگر اللہ تعالیٰ  ارادہ اولاد ہی کا ہوتا تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا۔ (لیکن) وہ تو پاک ہے، وہ  وہی اللہ تعالیٰ  ہے یگانہ اور قوت والا۔

۵.        نہایت اچھی تدبیر سے اس نے آسمان اور زمین کو بنایا وہ رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹ دیتا ہے اور اس نے سورج چاند کو کام پر لگا رکھا ہے۔ ہر ایک مقررہ مدت تک چل رہا ہے یقین مانو کہ وہی زبردست اور گناہوں کا بخشنے والا ہے۔

۶.        اس نے تم سب کو ایک ہی جان سے پیدا کیا ہے  پھر اسی سے اس کا جوڑا پیدا کیا  اور تمہارے لئے چوپایوں میں سے (آٹھ نر و مادہ) اتارے  وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں ایک بناوٹ کے بعد دوسری بناوٹ پر بناتا  ہے تین تین اندھیروں  میں، یہی اللہ تعالیٰ  تمہارا رب ہے اس کے لئے بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کہاں بہک رہے ہو۔

۷.        اگر تم ناشکری کرو تو (یاد رکھو) کہ اللہ تعالیٰ  تم (سب سے) بے نیاز ہے  اور وہ اپنے بندوں کی ناشکری سے خوش نہیں اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھاتا پھر تم سب کا لوٹنا تمہارے رب ہی کی طرف ہے۔ تمہیں وہ بتلا دے گا جو تم کرتے تھے۔ یقیناً وہ دلوں تک کی باتوں کا واقف ہے۔

۸.        اور انسان کو جب کبھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو وہ خوب رجوع ہو کر اپنے رب کو پکارتا ہے، پھر جب اللہ تعالیٰ  اسے اپنے پاس سے نعمت عطا فرما دیتا ہے تو وہ اس سے پہلے جو دعا کرتا تھا اسے (بالکل بھول جاتا ہے  اور اللہ تعالیٰ  کے شریک مقرر کرنے لگتا ہے جس سے (اوروں کو بھی) اس کی راہ سے بہکائے، آپ کہہ دیجئے! کہ اپنے کفر کا فائدہ کچھ دن اور اٹھا لو، (آخر) تو دوزخیوں میں ہونے والا ہے۔

۹.         بھلا جو شخص راتوں کے اوقات سجدے اور قیام کی حالت میں (عبادت میں) گزارتا ہو، آخرت سے ڈرتا ہو اور اپنے رب کی رحمت کی امید رکھتا ہو (اور جو اس کے برعکس ہو برابر ہو سکتے ہیں) بتاؤ تو علم والے اور بے علم کیا برابر ہیں؟ یقیناً نصیحت وہی حاصل کرتے ہیں جو عقلمند ہوں۔ (اپنے رب کی طرف سے)

۱۰.       کہہ دو کہ اے میرے ایمان والے بندو! اپنے رب سے ڈرتے رہو  جو اس دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیک بدلہ ہے  اور اللہ تعالیٰ  کی زمین بہت کشادہ ہے صبر کرنے والے ہی کو ان کا پورا پورا بے شمار اجر دیا جاتا ہے۔

۱۱.        آپ کہہ دیجئے! کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ  کی اس طرح عبادت کروں کہ اسی کے لئے عبادت خالص کر لوں۔

۱۲.       اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا فرماں بردار بن جاؤں

۱۳.       کہہ دیجئے! کہ مجھے تو اپنے رب کی نافرمانی کرتے ہوئے بڑے دن کے عذاب کا خوف لگتا ہے۔

۱۴.       کہہ دیجئے! کہ میں تو خالص کر کے صرف اپنے رب ہی کی عبادت کرتا ہوں۔

۱۵.       تم اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرتے رہو کہہ دیجئے! کہ حقیقی زیاں کار وہ ہیں جو اپنے آپ کو اور اپنے اہل کو قیامت کے دن نقصان میں ڈال دیں گے، یاد رکھو کہ کھلم کھلا نقصان یہی ہے۔

۱۶.       انہیں نیچے اوپر سے آگ کے شعلے مثل سائبان کے ڈھانک رہے ہوں گے  یہی (عذاب) ہے جن سے اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں کو ڈرا رہا ہے  اے میرے بندو! پس مجھ سے ڈرتے رہو۔

۱۷.      اور جن لوگوں نے طاغوت کی عبادت سے پرہیز کیا اور (ہمہ تن) اللہ تعالیٰ  کی طرف متوجہ رہے وہ خوشخبری کے مستحق ہیں، میرے بندوں کو خوشخبری سنا دیجئے۔

۱۸.       جو بات کو کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جو بہترین بات ہو  اس پر عمل کرتے ہیں۔ یہی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ  نے ہدایت کی اور یہی عقلمند بھی ہیں

۱۹.       بھلا جس شخص پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی ہے تو کیا آپ اسے جو دوزخ میں ہے چھڑا سکتے ہیں

۲۰.      ہاں وہ لوگ جو اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر بھی بنے بنائے بالا خانے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں رب کا وعدہ ہے  اور وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

۲۱.       کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ  آسمان سے پانی اتارتا ہے اور اسے زمین کی سوتوں میں پہنچاتا ہے  پھر اسی کے ذریعے مختلف قسم کی کھیتیاں اگاتا ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہیں اور آپ انہیں زرد رنگ میں دیکھتے ہیں پھر انہیں ریزہ ریزہ کر دیتا ہے  اس میں عقلمندوں کیلئے بہت زیادہ نصیحت ہے۔

۲۲.      کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ تعالیٰ  نے اسلام کے لئے کھول دیا ہے پس وہ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک نور ہے  اور ہلاکی ہے ان پر جن کے دل یاد الٰہی سے (اثر نہیں لیتے) بلکہ سخت ہو گئے ہیں۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں (مبتلا) ہیں۔

۲۳.      اللہ تعالیٰ  نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے جو ایسی کتاب ہے کہ آپس میں ملتی جلتی اور بار بار دہرائی ہوئی آیتوں کی ہے  جس سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں  آخر میں ان کے جسم اور دل اللہ تعالیٰ  کے ذکر کی طرف نرم ہو جاتے ہیں یہ ہے اللہ تعالیٰ  کہ ہدایت جس کے ذریعے جسے چاہے راہ راست پر لگا دیتا ہے اور جسے اللہ تعالیٰ  ہی راہ بھلا دے اس کا ہادی کوئی نہیں۔

۲۴.      بھلا جو شخص قیامت کے دن ان کے بدترین عذاب کی (ڈھال) اپنے منہ کو بنائے گا (ایسے) ظالموں سے کہا جائے گا اپنے کئے کا (وبال) چکھو

۲۵.      ان سے پہلے والوں نے بھی جھٹلایا، پھر وہاں سے عذاب آ پڑا جہاں سے ان کو خیال بھی نہ تھا

۲۶.      اور اللہ تعالیٰ  نے انہیں زندگانی دنیا میں رسوائی کا مزہ چکھایا اور ابھی آخرت کا تو بڑا بھاری عذاب ہے کاش کہ یہ لوگ سمجھ لیں۔

۲۷.     اور یقیناً ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر قسم کی مثالیں بیان کر دی ہیں کیا عجب کہ وہ نصیحت حاصل کر لیں

۲۸.      قرآن ہے عربی میں جس میں کوئی کجی نہیں، ہو سکتا ہے کہ پرہیزگاری اختیار کر لیں۔

۲۹.      اللہ تعالیٰ  مثال بیان فرما رہا ہے کہ ایک وہ شخص جس میں بہت سے باہم ضد رکھنے والے ساجھی ہیں، اور دوسرا وہ شخص جو صرف ایک ہی کا (غلام) ہے، کیا یہ دونوں صفت میں یکساں ہیں؟  اللہ تعالیٰ  ہی کے لئے سب تعریف ہے  بات یہ ہے کہ ان میں اکثر لوگ سمجھتے نہیں

۳۰.      یقیناً خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔

۳۱.       پھر تم سب قیامت کے دن اپنے رب کے سامنے جھگڑو گے

۳۲.      اس سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ  پر جھوٹ بولے؟  اور سچا دین جب اس کے پاس آئے تو اسے جھوٹا بتائے؟  کیا ایسے کفار کے لئے جہنم ٹھکانا نہیں ہے؟

۳۳.     اور جو سچے دین کو لائے  اور جس نے اس کی تصدیق کی  یہی لوگ پارسا ہیں۔

۳۴.     ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہے جو یہ چاہیں،  نیک لوگوں کا یہی بدلہ ہے۔

۳۵.     تاکہ اللہ تعالیٰ  ان سے ان کے برے عملوں کو دور کر دے اور جو نیک کام انہوں نے کئے ہیں ان کا اچھا بدلہ عطا فرمائے۔

۳۶.      کیا اللہ تعالیٰ  اپنے بندے کے لئے کافی نہیں؟  یہ لوگ آپ کو اللہ کے سوا اوروں سے ڈرا رہے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کی رہنمائی کرنے والا کوئی نہیں

۳۷.     اور جسے وہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں  کیا اللہ تعالیٰ  غالب اور بدلہ لینے والا نہیں ہے؟ ۔

۳۸.     اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ نے۔ آپ ان سے کہئے کہ اچھا یہ تو بتاؤ جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو اگر اللہ تعالیٰ  مجھے نقصان پہنچانا چاہے تو کیا یہ اس کے نقصان کو ہٹا سکتے ہیں؟ یا اللہ تعالیٰ  مجھ پر مہربانی کا ارادہ کرے تو کیا یہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ آپ کہہ دیں کہ اللہ مجھے کافی ہے  توکل کرنے والے اسی پر توکل کرتے ہیں ۔

۳۹.      کہہ دیجئے کہ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کئے جاؤ میں بھی عمل کر رہا ہوں  ابھی ابھی تم جان لو گے۔

۴۰.      کہ کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے  اور کس پر دائمی مار اور ہمیشگی کی سزا ہوتی ہے

۴۱.       آپ پر ہم نے حق کے ساتھ یہ کتاب لوگوں کے لئے نازل فرمائی ہے، پس جو شخص راہ راست پر آ جائے اس کے اپنے لئے نفع ہے اور جو گمراہ ہو جائے اس کی گمراہی کا (وبال) اسی پر ہے، آپ ان کے ذمہ دار نہیں

۴۲.      اللہ ہی روحوں کو ان کی موت کے وقت  اور جن کی موت نہیں آئی انہیں ان کی نیند کے وقت قبض کر لیتا ہے  پھر جن پر موت کا حکم لگ چکا ہے انہیں تو روک لیتا ہے  اور دوسری (روحوں) کو ایک مقرر وقت تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے  غور کرنے والوں کے لئے اس میں یقیناً بہت نشانیاں ہیں ۔

۴۳.     کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ  کے سوا (اوروں) کو سفارشی مقرر کر رکھا ہے؟ آپ کہہ دیجئے! کہ گو وہ کچھ بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے ہوں

۴۴.     کہہ دیجئے! کہ تمام سفارش کا مختار اللہ ہی ہے  تمام آسمانوں اور زمین کا راج اسی کے لئے ہے تم سب اسی کی طرف پھیرے جاؤ گے۔

۴۵.     جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو ان لوگوں کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں  اور جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے اور جب اس کے سوا (اور کا) کیا جائے تو ان کے دل کھل کر خوش ہو جاتے ہیں

۴۶.      آپ کہہ دیجئے! کہ اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، چھپے کھلے کو جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان امور کا فیصلہ فرمائے گا جن میں وہ الجھ رہے تھے

۴۷.     اگر ظلم کرنے والوں کے پاس وہ سب کچھ ہو جو روئے زمین پر ہے اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو، تو بھی بدترین سزا کے بدلے میں قیامت کے دن یہ سب کچھ دے دیں  اور ان کے سامنے اللہ کی طرف سے وہ ظاہر ہو گا جس کا گمان بھی انہیں نہ ہو گا۔

۴۸.     جو کچھ انہوں نے کہا تھا اس کی برائیاں ان پر کھل پڑیں گی  اور جس کا وہ مذاق کرتے تھے وہ انہیں آ گھیرے گا

۴۹.      انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے  تو ہمیں پکارنے لگتا ہے پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت عطا فرما دیں تو کہنے لگتا ہے  کہ اسے تو میں محض اپنے علم کی وجہ سے دیا گیا ہوں  بلکہ یہ آزمائش ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ بے علم ہیں۔

۵۰.      ان سے اگلے بھی یہی بات کہہ چکے ہیں پس ان کی کاروائی ان کے کچھ کام نہ آئی ۔

۵۱.       پھر ان کی تمام برائیاں ان پر آن پڑیں ، اور ان میں سے بھی جو گناہ گار ہیں ان کی کی ہوئی برائیاں بھی اب ان پر آ پڑیں گی، یہ (ہمیں) ہرا دینے والے نہیں۔

۵۲.      کیا انہیں یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ  جس کے لئے چاہے روزی کشادہ کر دیتا ہے اور تنگ (بھی) ایمان لانے والوں کے لئے اس میں (بڑی بڑی) نشانیاں ہیں۔

۵۳.     (میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ  سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وہ بڑی، بخشش بڑی رحمت والا ہے

۵۴.     تم (سب) اپنے پروردگار کی طرف جھک پڑو اور اس کی حکم برداری کئے جاؤ اس سے قبل کہ تمہارے پاس عذاب آ جائے اور پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔

۵۵.     اور پیروی کرو اس بہترین چیز کی جو تمہاری طرف نازل کی گئی ہے۔ اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آ جائے اور تمہیں اطلاع بھی نہ ہو

۵۶.      (ایسا نہ ہو کہ) کوئی شخص کہے ہائے افسوس، اس بات پر کہ میں نے اللہ تعالیٰ  کے حق میں کوتاہی کی  بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں رہا۔

۵۷.     یا کہے کہ اگر اللہ مجھے ہدایت کرتا تو میں بھی پارسا لوگوں میں ہوتا

۵۸.     یا عذاب کو دیکھ کر کہے کاش! کہ کسی طرح میرا لوٹ جانا ہو جاتا تو میں بھی نیکوکاروں میں ہو جاتا۔

۵۹.      ہاں (ہاں) بیشک تیرے پاس میری آیتیں پہنچ چکی تھیں جنہیں تو نے جھٹلایا اور غرور تکبر کیا اور تو تھا ہی کافروں میں

۶۰.      اور جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے تو آپ دیکھیں گے کہ قیامت کے دن ان کے چہرے سیاہ ہو گئے ہوں گے  کیا تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم نہیں۔

۶۱.       اور جن لوگوں نے پرہیزگاری کی انہیں اللہ تعالیٰ  ان کی کامیابی کے ساتھ بچا  لے گا انہیں کوئی دکھ چھو بھی نہ سکے گا اور نہ وہ کسی طرح غمگین ہو نگے

۶۲.      اللہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے۔

۶۳.      آسمانوں اور زمین کی کنجیوں کا مالک وہی ہے  جن میں لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا وہی خسارہ پانے والے ہیں ۔

۶۴.      آپ کہہ دیجئے اے جاہلو! کیا تم مجھ سے اللہ کے سوا اوروں کی عبادت کو کہتے ہو ۔

۶۵.      یقیناً تیری طرف بھی اور تجھ سے پہلے (کے تمام نبیوں) کی طرف بھی وحی کی گئی ہے کہ اگر تو نے شرک کیا تو بلاشبہ تیرا عمل ضائع ہو جائے گا اور بالیقین تو زیاں کاروں میں سے ہو جائے گا

۶۶.      بلکہ اللہ ہی کی عبادت کر  اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جا۔

۶۷.     اور ان لوگوں نے جیسی قدر اللہ تعالیٰ  کی کرنی چاہیے تھی نہیں کی ساری زمین قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہو گی اور تمام آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے  وہ پاک اور برتر ہے ہر اس چیز سے جسے لوگ اس کا شریک بنائیں۔

۶۸.      اور صور پھونک دیا جائے گا پس آسمانوں اور زمین والے سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے  مگر جسے اللہ چاہے  پھر دوبارہ صور پھونکا جائے گا پس وہ ایک دم کھڑے ہو کر دیکھنے لگ جائیں گے

۶۹.      اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی  نامہ اعمال حاضر کئے جائیں گے نبیوں اور گواہوں کو لایا جائے گا  اور لوگوں کے درمیان حق حق فیصلے کر دیئے جائیں گے  اور وہ ظلم نہ کیے جائیں گے

۷۰.     اور جس شخص نے جو کچھ کیا ہے بھرپور دیا جائے گا، جو کچھ لوگ کر رہے ہیں وہ بخوبی جاننے والا ہے

۷۱.      کافروں کے غول کے غول جہنم کی طرف ہنکائے جائیں گے  جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اس کے دروازے ان کے لئے کھول دیئے جائیں گے  اور وہاں کے نگہبان ان سے سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے؟ جو تمہارے رب کی آیتیں پڑھتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے رہتے؟  یہ جواب دیں گے ہاں درست ہے لیکن عذاب کا حکم کافروں پر ثابت ہو گیا۔

۷۲.     کہا جائے گا کہ اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جہاں ہمیشہ رہیں گے، پس سرکشوں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے۔

۷۳.     اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے تھے ان کے گروہ کے گروہ جنت کی طرف روانہ کئے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس آ جائیں گے اور دروازے کھول دیئے جائیں گے اور وہاں کے نگہبان ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم خوش حال رہو تم اس میں ہمیشہ کیلیے چلے جاؤ۔

۷۴.     یہ کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں اس زمین کا وارث بنا دیا کہ جنت میں جہاں چاہیں مقام کریں پس عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔

۷۵.     اور تو فرشتوں کو اللہ کے عرش کے ارد گرد حلقہ باندھے ہوئے اپنے رب کی حمد و تسبیح کرتے ہوئے دیکھے گا  اور ان میں انصاف کا فیصلہ کیا جائے گا اور کہہ دیا جائے گا کہ ساری خوبی اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پالنہار ہے ۔

 

۴۰۔ غافر

۱.         حم

۲.        اس کتاب کا نازل فرمانا  اس اللہ کی طرف سے ہے جو غالب اور دانا ہے

۳.        گناہ کو بخشنے والا اور توبہ قبول فرمانے والا  سخت عذاب والا، انعام و قدرت والا  جس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف واپس لو ٹنا ہے۔

۴.        اللہ تعالیٰ  کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں  جو کافر ہیں پس ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ ڈالے ۔

۵.        قوم نوح نے اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی جھٹلایا تھا۔ اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کر لینے کا ارادہ کیا  اور باطل کے ذریعے جھوٹے بحث مباحثے کئے تاکہ ان سے حق کو بگاڑ دیں  پس میں نے انہیں پکڑ لیا، سو میری طرف سے کیسی سزا ہوئی ۔

۶.        اور اسی طرح آپ کے رب کا حکم کافروں پر ثابت ہو گیا کہ وہ دوزخی ہیں۔

۷.        عرش کے اٹھانے والے اور اس کے پاس کے فرشتے اپنے رب کی تسبیح و حمد کے ساتھ ساتھ کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان والوں کے لئے استغفار کرتے ہیں، کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! تو نے ہر چیز کو اپنی بخشش اور علم سے گھیر رکھا ہے، پس انہیں بخش دے جو توبہ کریں اور تیری راہ کی پیروی کریں اور تو انہیں دوزخ کے عذاب سے بھی بچا لے۔

۸.        اے ہمارے رب! تو انہیں ہمیشگی والی جنتوں میں لے جا جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپ دادوں اور بیویوں اور اولاد میں سے (بھی) ان (سب) کو جو نیک عمل ہیں  یقیناً تو غالب و با حکمت ہے۔

۹.         انہیں برائیوں سے بھی محفوظ رکھ  حق تو یہ ہے کہ اس دن تو نے جسے برائیوں سے بچا لیا اس پر تو نے رحمت کر دی اور بہت بڑی کامیابی ہے۔

۱۰.       بیشک جنہوں نے کفر کیا انہیں آواز دی جائے گی کہ یقیناً اللہ کا تم پر غصہ ہونا اس سے بہت زیادہ ہے جو تم غصہ ہوتے تھے اپنے جی سے، جب تم ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے پھر کفر کرنے لگتے تھے

۱۱.        وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو بار مارا اور دوہی بار جلایا  اب ہم اپنے گناہوں کے اقراری ہیں  تو کیا اب کوئی راہ نکلنے کی بھی ہے

۱۲.       یہ (عذاب) تمہیں اس لئے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے  تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے

۱۳.       وہی ہے جو تمہیں اپنی (نشانیاں) دکھلاتا ہے اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے  نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتے ہیں جو (اللہ کی طرف) رجوع کرتے ہیں۔

۱۴.       تم اللہ کو پکارتے رہو اس کے لئے دین کو خالص کر کے گو کافر برا مانیں

۱۵.       بلند درجوں والا عرش کا مالک وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے وحی نازل فرماتا ہے تاکہ ملاقات کے دن ڈرائے۔

۱۶.       جس دن سب لوگ ظاہر ہو جائیں گے  ان کی کوئی چیز اللہ سے پوشیدہ نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہی ہے؟ ، فقط اللہ واحد و قہار کی۔

۱۷.      آج ہر نفس کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا آج (کسی قسم کا) ظلم نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ  بہت جلد حساب کرنے والا ہے ۔

۱۸.       اور انہیں بہت ہی قریب آنے والی  (قیامت سے) آگاہ کر دیجئے جب کہ دل حلق تک پہنچ جائیں گے  اور سب خاموش ہوں گے ظالموں کا کوئی دلی دوست ہو گا نہ سفارشی، کہ جس کی بات مانی جائے گی۔

۱۹.       وہ آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیدہ باتوں کو (خوب) جانتا ہے۔

۲۰.      اور اللہ تعالیٰ  ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے گا اس کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ نہیں کر سکتے  بیشک اللہ تعالیٰ  خوب سنتا خوب دیکھتا ہے۔

۲۱.       کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا نتیجہ کیسا ہوا؟ وہ قوت و طاقت کے اور باعتبار زمین میں اپنی یادگاروں کے ان سے بہت زیادہ تھے، پس اللہ نے انہیں ان گناہوں پر پکڑ لیا اور کوئی نہ ہوا جو انہیں اللہ کے عذاب سے بچا لیتا۔

۲۲.      یہ اس وجہ سے کہ ان کے پاس پیغمبر معجزے لے لے کر آتے تھے تو وہ انکار کر دیتے تھے  پس اللہ انہیں پکڑ لیتا تھا۔ یقیناً وہ طاقتور اور سخت عذاب والا ہے۔

۲۳.      اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی آیتوں اور کھلی دلیلوں کے ساتھ بھیجا۔

۲۴.      فرعون ہامان اور قارون کی طرف تو انہوں نے کہا (یہ تو) جادوگر اور جھوٹا ہے۔

۲۵.      پس جب ان کے پاس (موسیٰ علیہ السلام) ہماری طرف سے (دین) حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ جو ایمان والے ہیں ان کے لڑکوں کو تو مار ڈالو  اور ان کی لڑکیوں کو زندہ رکھو اور کافروں کی جو حیلہ سازی ہے وہ غلطی میں ہی ہے

۲۶.      اور فرعون نے کہا مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ(علیہ السلام) کو مار ڈالوں  اور اسے چاہیے کہ اپنے رب کو پکارے  مجھے تو ڈر ہے کہ یہ کہیں تمہارا دین نہ بدل ڈالے یا ملک میں کوئی (بہت بڑا) فساد برپا نہ کر دے۔

۲۷.     موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں ہر اس تکبر کرنے والے شخص(کی برائی) سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا۔

۲۸.      اور ایک مومن شخص نے، جو فرعون کے خاندان میں سے تھا اور اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، کہا کہ تم ایک شخص کو محض اس بات پر قتل کرتے ہو کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب اللہ ہے اور تمہارے رب کی طرف سے دلیلیں لے کر آیا ہے  اگر وہ جھوٹا ہو تو اس کا جھوٹ اسی پر ہے اور اگر وہ سچا ہو، تو جس (عذاب) کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے اس میں کچھ نہ کچھ تو تم پر آ پڑے گا،  اللہ تعالیٰ  اس کی رہبری نہیں کرتا جو حد سے گزر جانے والے اور جھوٹے ہوں۔

۲۹.      اے میری قوم کے لوگو! آج تو بادشاہت تمہاری ہے کہ اس زمین پر تم غالب ہو، لیکن اگر اللہ کا عذاب ہم پر آگیا تو کون ہماری مدد کرے گا ۲۱) فرعون بولا، میں تو تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو خود دیکھ رہا ہوں اور میں تو تمہیں بھلائی کی راہ بتلا رہا ہوں۔

۳۰.      اس مومن نے کہا اے میری قوم! (کے لوگو) مجھے تو اندیشہ ہے کہ تم پر بھی ویسا ہی روز (بد عذاب) نہ آئے جو اور امتوں پر آیا۔

۳۱.       جیسے امت نوح اور عاد و ثمود اور ان کے بعد والوں کا (حال ہوا)  اللہ اپنے بندوں پر کسی طرح کا ظلم کرنا نہیں چاہتا۔

۳۲.      اور مجھے تم پر قیامت کے دن کا بھی ڈر ہے

۳۳.     جس دن تم پیٹھ پھیر کر لوٹو گے،  تمہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کا ہادی کوئی نہیں

۳۴.     اور اس سے پہلے تمہارے پاس (حضرت) یوسف دلیلیں لے کر آئے،  پھر بھی تم ان کی لائی ہوئی (دلیل) میں شک و شبہ ہی کرتے رہے  یہاں تک کہ جب ان کی وفات ہو گئی  تو کہنے لگے ان کے بعد تو اللہ کسی رسول کو بھیجے گا ہی نہیں ، اسی طرح اللہ گمراہ کرتا ہے ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جانے والا شک شبہ کرنے والا ہو

۳۵.     جو بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں  اللہ کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ تو بہت بڑی ناراضگی کی چیز ہے  اللہ تعالیٰ  اسی طرح ہر مغرور سرکش کے دل پر مہر کر دیتا ہے۔

۳۶.      فرعون نے کہا اے ہامان! میرے لئے ایک بالا خانہ  بنا شاید کہ میں آسمان کے جو دروازے ہیں

۳۷.     (ان) دروازوں تک پہنچ جاؤں اور موسیٰ کے معبود کو جھانک لوں  اور بیشک میں سمجھتا ہوں وہ جھوٹا ہے  اور اسی طرح فرعون کی بد کرداریاں اسے بھلی دکھائی گئیں  اور راہ سے روک دیا گیا  اور فرعون کی (ہر) حیلہ سازی تباہی میں ہی رہی ۔

۳۸.     اور اس ایماندار شخص نے کہا اے میری قوم! (کے لوگو) تم (سب) میری پیروی کرو میں نیک راہ کی طرف تمہاری رہبری کرونگا

۳۹.      اے میری قوم! یہ حیات دنیا متاع فانی ہے  (یقین مانو کہ قرار) اور ہمیشگی کا گھر تو آخرت ہی ہے

۴۰.      جس نے گناہ کیا ہے اسے تو برابر ہی کا بدلہ ہے  اور جس نے نیکی کی ہو خواہ وہ مرد ہو یا عورت اور وہ ایماندار ہو تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے  اور وہاں بے شمار روزی پائیں گے

۴۱.       اے میری قوم! یہ کیا بات ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلا رہا ہوں  اور تم مجھے دوزخ کی طرف بلا رہے ہو۔

۴۲.      تم مجھے دعوت دے رہے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اس کے ساتھ شرک کروں جس کا کوئی علم مجھے نہیں اور میں تمہیں غالب بخشنے والے (معبود) کی طرف دعوت دے رہا ہوں۔

۴۳.     یہ یقینی امر ہے  کہ مجھے جس کی طرف بلا رہے ہو وہ تو نہ دنیا میں پکارے جانے کے قابل ہے  نہ آخرت میں  اور یہ بھی (یقینی بات ہے) کہ ہم سب کا لوٹنا اللہ کی طرف ہے  اور حد سے گزر جانے والے ہی (یقیناً) اہل دوزخ ہیں۔

۴۴.     پس آگے چل کر تم میری باتوں کو یاد کرو گے  میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں  یقیناً اللہ تعالیٰ  بندوں کا نگران ہے۔

۴۵.     پس اسے اللہ نے تمام بدیوں سے محفوظ رکھ لیا جو انہوں نے سوچ رکھی تھیں  اور فرعوں والوں پر بری طرح کا عذاب الٹ پڑا

۴۶.      آگ ہے جس کے سامنے یہ ہر صبح شام لائے جاتے ہیں  اور جس دن قیامت قائم ہو گی (فرمان ہو گا کہ) فرعونیوں کو سخت ترین عذاب میں ڈالو۔

۴۷.     اور جب کہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے تو کمزور لوگ تکبر والوں سے (جن کے یہ تابع تھے) کہیں گے ہم تو تمہارے پیرو تھے تو کیا اب تم ہم سے اس آگ کا کوئی حصہ ہٹا سکتے ہو؟

۴۸.     وہ بڑے لوگ جواب دیں گے ہم تو سبھی اس آگ میں ہیں، اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکا ہے۔

۴۹.      اور (تمام) جہنمی مل کر جہنم کے داروغوں سے کہیں گے کہ تم ہی اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ وہ کسی دن تو ہمارے عذاب میں کمی کر دے۔

۵۰.      وہ جواب دیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے رسول معجزے لے کر نہیں آئے تھے؟ وہ کہیں گے کیوں نہیں، وہ کہیں گے پھر تم ہی دعا کرو  اور کافروں کی دعا محض بے اثر اور بے راہ ہے

۵۱.       یقیناً ہم اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی مدد زندگانی دنیا میں بھی کریں گے  اور اس دن بھی جب گواہی دینے والے  کھڑے ہوں گے۔

۵۲.      جس دن ظالموں کو ان کی (عذر) معذرت کچھ نفع نہ دے گی ان کے لئے لعنت ہی ہو گی اور ان کے لئے برا گھر ہو گا

۵۳.     ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو ہدایت نامہ عطا فرمایا  اور بنو اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا

۵۴.     کہ وہ ہدایت و نصیحت تھی عقل مندوں کے لئے

۵۵.     پس اے نبی! تو صبر کر اللہ کا وعدہ بلا شک (و شبہ) سچا ہی ہے تو اپنے گناہ کی  معافی مانگتا رہ  اور صبح شام  اپنے پروردگار کی تسبیح اور حمد بیان کرتا رہ۔

۵۶.      جو لوگ باوجود اپنے پاس کسی سند کے نہ ہونے کے آیات الٰہی میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں بجز نری بڑائی کے اور کچھ نہیں وہ اس تک پہنچنے والے ہی نہیں  سو تو اللہ کی پناہ مانگتا رہ بیشک وہ پورا سننے والا اور سب سے زیادہ دیکھنے والا ہے۔

۵۷.     آسمان و زمین کی پیدائش یقیناً انسان کی پیدائش سے بہت بڑا کام ہے، لیکن (یہ اور بات ہے کہ) اکثر لوگ بے علم ہیں

۵۸.     اندھا اور بینا برابر نہیں نہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور بھلے کام کئے بدکاروں کے برابر ہیں  تم (بہت) کم نصیحت حاصل کر رہے ہو۔

۵۹.      قیامت بالیقین اور بلاشبہ آنے والی ہے، لیکن (یہ اور بات ہے کہ) بہت سے لوگ ایمان نہیں لاتے۔

۶۰.      اور تمہارے رب کا فرمان (سرزد ہو چکا) ہے کہ مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا  یقین مانو کہ جو لوگ میری عبادت سے خود سری کرتے ہیں وہ ابھی ابھی ذلیل ہو کر جہنم پہنچ جائیں گے

۶۱.       اللہ تعالیٰ  نے تمہارے لئے رات بنا دی کہ تم اس میں آرام حاصل کرو  اور دن کو دیکھنے والا بنا دیا  بیشک اللہ تعالیٰ  لوگوں پر فضل و کرم والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر گزاری نہیں کرتے۔

۶۲.      یہی اللہ ہے تم سب کا رب ہر چیز کا خالق اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر کہاں تم پھرے جاتے ہو

۶۳.      اس طرح وہ لوگ بھی پھیرے جاتے رہے جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے۔

۶۴.      اللہ ہی ہے  جس نے تمہارے لئے زمین کو ٹھہرنے کی جگہ  اور آسمان کو چھت بنایا  اور تمہاری صورتیں بنائیں اور بہت اچھی بنائیں  اور تمہیں عمدہ عمدہ چیزیں کھانے کو عطا فرمائیں  یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے، پس بہت برکتوں والا اللہ ہے سارے جہان کا پرورش کرنے والا۔

۶۵.      وہ زندہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم خالص اسی کی عبادت کرتے ہوئے اسے پکارو  تمام خوبیاں اللہ ہی کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔

۶۶.      آپ کہہ دیجئے! کہ مجھے ان کی عبادت سے روک دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکار رہے ہو  اس بنا پر کہ میرے پاس میرے رب کی دلیلیں پہنچ چکی ہیں، مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں تمام جہانوں کے رب کا تابع فرمان ہو جاؤں۔

۶۷.     وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پھر نطفے سے  پھر خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا پھر تمہیں بچہ کی صورت میں نکالتا ہے، پھر (تمہیں بڑھاتا ہے کہ) تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ پھر بوڑھے ہو جاؤ  تم میں سے بعض اس سے پہلے ہی فوت ہو جاتے ہیں  (وہ تمہیں چھوڑ دیتا ہے) تاکہ تم مدت معین تک پہنچ جاؤ  اور تاکہ تم سوچ سمجھ لو۔

۶۸.      وہی ہے جو جلاتا ہے اور مار ڈالتا ہے  پھر وہ جب کسی کام کا کرنا مقرر کرتا ہے تو اسے صرف کہتا ہے ہو جا پس وہ ہو جاتا ہے۔

۶۹.      کیا تو نے نہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں  وہ کہاں پھیر دئیے جاتے ہیں

۷۰.     جن لوگوں نے کتاب کو جھٹلایا اور اسے بھی جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا انہیں ابھی ابھی حقیقت حال معلوم ہو جائے گی۔

۷۱.      جب ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں ہوں گی گھسیٹے جائیں گے

۷۲.     کھولتے ہوئے پانی میں اور پھر جہنم کی آگ میں جلائے جائیں گے۔

۷۳.     پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ جنہیں تم شریک کرتے تھے وہ کہاں ہیں؟

۷۴.     جو اللہ کے سوا تھے  وہ کہیں گے کہ وہ تو ہم سے بہک گئے  بلکہ ہم تو اس سے پہلے کسی کو بھی پکارتے ہی نہ تھے  اللہ تعالیٰ  کافروں کو اسی طرح گمراہ کرتا ہے۔

۷۵.     یہ بدلہ ہے اس چیز کا جو تم زمین میں ناحق پھولے نہ سماتے تھے۔ اور بے جا اتراتے پھرتے تھے۔

۷۶.     اب آؤ جہنم میں ہمیشہ رہنے کے لئے (اس کے) دروازوں میں داخل ہو جاؤ کیا ہی بری جگہ ہے تکبر کرنے والوں کی

۷۷.     پس آپ صبر کریں اللہ کا وعدہ قطعاً سچا ہے  انہیں ہم نے جو وعدے دے رکھے ہیں ان میں سے کچھ ہم کو دکھائیں  یا (اس سے پہلے) ہم آپ کو وفات دے دیں، ان کا لوٹایا جانا تو ہماری ہی طرف ہے۔

۷۸.     یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے (واقعات) ہم آپ کو بیان کر چکے ہیں اور ان میں سے بعض کے (قصے) تو ہم نے آپ کو بیان ہی نہیں کئے  اور کسی رسول کا یہ (مقدور) نہ تھا کہ کوئی معجزہ اللہ کی اجازت کے بغیر لا سکے  پھر جس وقت اللہ کا حکم آئے گا  حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا  اور اس جگہ اہل باطن خسارے میں رہ جائیں گے۔

۷۹.      اللہ وہ ہے جس نے تمہارے لئے چوپائے پیدا کئے  جن میں سے بعض پر تم سوار ہوتے ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو۔

۸۰.      اور بھی تمہارے لئے ان میں بہت سے نفع ہیں  اور تاکہ اپنے سینوں میں چھپی ہوئی حاجتوں کو انہی پر سواری کر کے تم حاصل کر لو اور ان چوپایوں پر اور کشتیوں پر سوار کئے جاتے ہو۔

۸۱.       اللہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا جا رہا ہے  پس تم اللہ کی کن کن نشانیوں کا منکر بنتے رہو گے۔

۸۲.      کیا انہوں نے زمین میں چل پھر کر اپنے سے پہلوں کا انجام نہیں دیکھا  جو ان سے تعداد میں زیادہ تھے قوت میں سخت اور زمین میں بہت ساری یادگاریں چھوڑی تھیں  ان کے کئے کاموں نے انہیں کچھ بھی فائدہ نہ پہنچایا۔

۸۳.     پس جب کبھی ان کے پاس ان کے رسول کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ اپنے پاس کے علم پر اترانے لگے  بالآخر جس چیز کو مذاق میں اڑا رہے تھے وہی ان پر الٹ پڑی۔

۸۴.     ہمارا عذاب دیکھتے ہی کہنے لگے کہ اللہ واحد پر ہم ایمان لائے اور جن جن کو ہم شریک بنا رہے تھے ہم نے ان سب سے انکار کیا۔

۸۵.     لیکن ہمارے عذاب کو دیکھ لینے کے بعد ان کے ایمان نے انہیں نفع نہ دیا۔ اللہ نے اپنا معمول یہی مقرر کر رکھا ہے جو اس کے بندوں میں برابر چلا آ رہا ہے  اور اس جگہ کافر خراب و خستہ ہوئے۔

 

۴۱۔ فُصِّلَت

۱.         ح م

۲.        اتاری ہوئی ہے بڑے مہربان بہت رحم والے کی طرف سے۔

۳.        ایسی کتاب جس کی آیتوں کی واضح تفصیل کی گئی ہے  (اس حال میں کہ) قرآن عربی زبان میں ہے  اس قوم کے لئے جو جانتی ہے

۴.        خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا  ہے پھر بھی ان کی اکثریت نے منہ پھیر لیا اور وہ سنتے ہی نہیں ۔

۵.        اور انہوں نے کہا کہ تو جس کی طرف ہمیں بلا رہا ہے ہمارے دل تو اس سے پردے میں ہیں  اور ہمارے کانوں میں گرانی ہے  اور ہم میں اور تجھ میں ایک حجاب ہے، اچھا تو اب اپنا کام کئے جا ہم بھی یقیناً کام کرنے والے ہیں

۶.        آپ کہہ دیجئے! کہ میں تم ہی جیسا انسان ہوں مجھ پر وحی نازل کی جاتی ہے  کہ تم سب کا معبود ایک اللہ ہی ہے سو تم اس کی طرف متوجہ ہو جاؤ اور اس سے گناہوں کی معافی چاہو، اور ان مشرکوں کے لئے (بڑی ہی) خرابی ہے۔

۷.        جو زکوٰۃ نہیں دیتے  اور آخرت کے بھی منکر ہی رہتے ہیں۔

۸.        بیشک جو لوگ ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے۔

۹.         آپ کہہ دیجئے! کہ تم اس اللہ کا انکار کرتے ہو اور تم اس کے شریک مقرر کرتے ہو جس نے دو دن میں زمین پیدا کر دی  سارے جہانوں کا پروردگار وہی ہے۔

۱۰.       اور اس نے زمین میں اس کے اوپر سے پہاڑ گاڑ دیئے  اور اس میں برکت رکھ دی  اور اس میں (رہنے والوں) کی غذاؤں کی تجویز بھی اسی میں کر دی  (صرف) چار دن میں  ضرورت مندوں کے لئے یکساں طور پر ۔

۱۱.        پھر آسمانوں کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں (سا) تھا پس اسے اور زمین سے فرمایا کہ تم دونوں خوشی سے آؤ یا ناخوشی سے  دونوں نے عرض کیا بخوشی حاضر ہیں۔

۱۲.       پس دو دن میں سات آسمان بنا دیئے اور ہر آسمان میں اس کے مناسب احکام کی وحی بھیج دی  اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے زینت دی اور نگہبانی کی  یہ تدبیر اللہ غالب و دانا کی ہے۔

۱۳.       اب یہ روگرداں ہوں تو کہہ دیجئے! کہ میں تمہیں اس کڑک (عذاب آسمانی) سے اتارتا ہوں جو مثل عادیوں اور ثمودیوں کی کڑک کے ہو گی۔

۱۴.       ان کے پاس جب ان کے آگے پیچھے سے پیغمبر آئے کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو انہوں نے جواب دیا کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتوں کو بھیجتا۔ ہم تو تمہاری رسالت کے بالکل منکر ہیں

۱۵.       اب قوم عاد نے تو بے وجہ زمین میں سرکشی شروع کر دی اور کہنے لگے ہم سے زور آور کون ہے؟  کیا انہیں یہ نظر نہ آیا کہ جس نے اسے پیدا کیا وہ ان سے (بہت ہی) زیادہ زور آور ہے،  وہ (آخر تک) ہماری آیتوں کا  انکار ہی کرتے رہے۔

۱۶.       بالآخر ہم نے ان پر ایک تیز تند آندھی  منحوس دنوں میں  بھیج دی کہ انہیں دنیاوی زندگی میں ذلت کے عذاب کا مزہ چکھا دیں، اور (یقین مانو) کہ آخرت کا عذاب اس سے بہت زیادہ رسوائی والا اور وہ مدد نہیں کئے جائیں گے۔

۱۷.      رہے قوم ثمود، سو ہم نے ان کی بھی راہبری کی  پھر بھی انہوں نے ہدایت پر اندھے پن کو ترجیح دی  جس بنا پر انہیں (سراپا) ذلت کے عذاب، کی کڑک نے ان کے کرتوتوں کے باعث پکڑ لیا۔

۱۸.       اور (ہاں) ایمان دار اور پارساؤں کو ہم نے (بال بال) بچا لیا۔

۱۹.       اور جس دن  اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف لائے جائیں گے اور ان (سب) کو جمع کر دیا جائے گا۔

۲۰.      یہاں تک کہ جب بالکل جہنم کے پاس آ جائیں گے ان پر ان کے کان پر اور ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے اعمال کی گواہی دیں گی

۲۱.       یہ اپنی کھالوں سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف شہادت کیوں دی  وہ جواب دیں گی ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی عطا فرمائی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی ہے، اسی نے تمہیں اول مرتبہ پیدا کیا اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے۔

۲۲.      اور تم (اپنی بد اعمالیوں) اس وجہ سے پوشیدہ رکھتے ہی نہ تھے کہ تم پر تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گی  ہاں تم یہ سمجھتے رہے کہ تم جو کچھ کر رہے ہو اس میں سے بہت سے اعمال سے اللہ بے خبر ہے۔

۲۳.      تمہاری اس بد گمانی نے جو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی تمہیں ہلاک کر دیا  اور بالآخر تم زیاں کاروں میں ہو گئے۔

۲۴.      اب اگر یہ صبر کریں تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہی ہے۔ اور اگر یہ(عذر و) معافی کے خواستگار ہوں تو بھی معذور و) معاف نہیں رکھے جائیں گے

۲۵.      اور ہم نے ان کے کچھ ہم نشین مقرر کر رکھے تھے جنہوں نے ان کے اگلے پچھلے اعمال ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا رکھے  تھے اور ان کے حق میں بھی اللہ کا قول امتوں کے ساتھ پورا ہوا جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں کی گزر چکی ہیں۔ یقیناً وہ زیاں کار ثابت ہوئے۔

۲۶.      اور کافروں نے کہا اس قرآن کی سنو ہی مت  (اس کے پڑھے جانے کے وقت) اور بے ہودہ گوئی کرو  کیا عجب کہ تم غالب آ جاؤ

۲۷.     پس یقیناً ہم ان کافروں کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ اور انہیں ان کے بدترین اعمال کا بدلہ (ضرور) ضرور دیں گے

۲۸.      اللہ کے دشمنوں کی سزا یہی دوزخ کی آگ ہے جس میں ان کا ہمیشگی کا گھر ہے (یہ) بدلہ ہے ہماری آیتوں سے انکار کرنے کا۔

۲۹.      اور کافر لوگ کہیں گے اے ہمارے رب! ہمیں جنوں انسانوں (کے وہ دونوں فریق) دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا  ہے (تاکہ) ہم انہیں اپنے قدموں تلے ڈال دیں تاکہ وہ جہنم میں سب سے نیچے (سخت عذاب میں) ہو جائیں۔

۳۰.      (واقعی)جن لوگوں نے کہا ہمارا پروردگار اللہ ہے  اور پھر اسی پر قائم رہے  ان کے پاس فرشتے (یہ کہتے ہوئے) آتے ہیں  کہ تم کچھ بھی اندیشہ اور غم نہ کرو  (بلکہ) اس جنت کی بشارت سن لو جس کا تم وعدہ دیئے گئے ہو ۔

۳۱.       تمہاری دنیاوی زندگی میں بھی ہم تمہارے رفیق تھے اور آخرت میں بھی رہیں گے  جس چیز کو تمہارا جی چاہے اور جو کچھ تم مانگو سب تمہارے لئے (جنت میں موجود) ہے۔

۳۲.      غفور و رحیم (معبود) کی طرف سے یہ سب کچھ بطور مہمانی کے ہے۔

۳۳.     اور اس سے زیادہ اچھی بات والا کون ہے جو اللہ کی طرف بلائے اور نیک کام کرے اور کہے کہ میں یقیناً مسلمانوں میں سے ہوں

۳۴.     نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی  برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔

۳۵.     اور یہ بات انہیں نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں  اور اسے سوائے بڑے نصیبے والوں کے کوئی نہیں پا سکتا

۳۶.      اور اگر شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ آئے تو اللہ کی پناہ طلب کرو  یقیناً وہ بہت ہی سننے والا جاننے والا ہے

۳۷.     اور دن رات اور سورج چاند بھی (اسی کی) نشانیوں میں سے ہیں  تم سورج کو سجدہ نہ کرو نہ چاند کو  بلکہ سجدہ اس اللہ کے لئے کرو جس نے سب کو پیدا کیا ہے  اگر تمہیں اس کی عبادت کرنی ہے تو۔

۳۸.     پھر بھی اگر یہ کبر و غرور کریں تو وہ (فرشتے) جو آپ کے رب کے نزدیک ہیں وہ تو رات دن اس کی تسبیح بیان کر رہے ہیں اور (کسی وقت بھی) نہیں اکتاتے۔

۳۹.      اور اس اللہ کی نشانیوں میں سے (یہ بھی) ہے کہ تو زمین کو دبی دبائی دیکھتا ہے  پھر جب ہم اس پر مینہ برساتے ہیں تو وہی ترو تازہ ہو کر ابھرنے لگتی ہے  جس نے اسے زندہ کیا وہی یقینی طور پر مردوں کو بھی زندہ کرنے والا ہے

۴۰.      بیشک جو لوگ ہماری آیتوں میں کج روی کرتے ہیں  وہ (کچھ) ہم سے مخفی نہیں  (بتلاؤ تو) جو آگ میں ڈالا جائے وہ اچھا ہے یا وہ جو امن و امان کے ساتھ قیامت کے دن آئے؟  تم جو چاہو کرتے چلے جاؤ  وہ تمہارا سب کیا کرایا دیکھ رہا ہے۔

۴۱.       جن لوگوں نے اپنے پاس قرآن پہنچ جانے کے باوجود اس سے کفر کیا، (وہ بھی ہم سے پوشیدہ نہیں) یہ  با وقعت کتاب ہے

۴۲.      جس کے پاس باطل پھٹک نہیں سکتا نہ اس کے آگے سے اور نہ اس کے پیچھے سے، یہ ہے نازل کردہ حکمتوں والے خوبیوں والے (اللہ) کی طرف سے

۴۳.     آپ سے وہی کہا جاتا ہے جو آپ سے پہلے کے رسولوں سے بھی کہا گیا ہے  یقیناً آپ کا رب معافی والا  اور دردناک عذاب والا ہے ۔

۴۴.     اور اگر ہم اسے عجمی زبان کا قرآن بناتے تو کہتے  کہ اس کی آیتیں صاف صاف بیان کیوں نہیں کی گئیں؟  یہ کیا کہ عجمی کتاب اور آپ عربی رسول؟  آپ کہہ دیجئے! کہ یہ تو ایمان والوں کے لئے ہدایت و شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں تو (بہرہ پن اور) بوجھ ہے اور یہ ان پر اندھا پن ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو کسی بہت دور دراز جگہ سے پکارے جا رہے ہیں

۴۵.     یقیناً ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی تھی، سو اس میں بھی اختلاف کیا گیا اور اگر (وہ) بات نہ ہوتی (جو) آپ کے رب کی طرف سے پہلے ہی مقرر ہو چکی ہے  تو ان کے درمیان (کبھی) کا فیصلہ ہو چکا ہوتا  یہ لوگ تو اس کے بارے میں سخت بے چین کرنے والے شک میں ہیں

۴۶.      جو شخص نیک کام کرے گا وہ اپنے نفع کے لئے اور جو برا کام کرے گا اس کا وبال بھی اسی پر ہے۔ اور آپ کا رب بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ۔

۴۷.     قیامت کا علم اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے  اور جو جو پھل اپنے شگوفوں میں سے نکلتے ہیں اور جو مادہ حمل سے ہوتی ہے اور جو بچے وہ جنتی ہے سب کا علم اسے ہے  اور جس دن اللہ تعالیٰ  ان (مشرکوں) کو بلا کر دریافت فرمائے گا میرے شریک کہاں ہیں، وہ جواب دیں گے کہ ہم نے تو تجھے کہہ سنایا کہ ہم میں سے تو کوئی اس کا گواہ نہیں ۔

۴۸.     اور یہ جن (جن) کی پرستش اس سے پہلے کرتے تھے وہ ان کی نگاہ سے گم ہو گئے  اور انہوں نے سمجھ لیا ان کے لئے کوئی بچاؤ نہیں

۴۹.      بھلائی کے مانگنے سے انسان تھکتا نہیں اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس اور نا امید ہو جاتا ہے ۔

۵۰.      اور جو مصیبت اسے پہنچ چکی ہے اس کے بعد اگر ہم اسے کسی رحمت کا مزہ چکھائیں تو وہ کہہ اٹھتا ہے کہ اس کا تو میں حقدار  ہی تھا میں تو خیال نہیں کر سکتا کہ قیامت قائم ہو گی اور اگر میں اپنے رب کے پاس واپس گیا تو بھی یقیناً میرے لئے اس کے پاس بھی بہتری  ہے، یقیناً ہم ان کفار کو ان کے اعمال سے خبردار کریں گے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔

۵۱.       اور جب ہم انسان پر اپنا انعام کرتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور کنارہ کش ہو جاتا ہے  اور جب اسے مصیبت پڑتی ہے تو بڑی لمبی چوڑی دعائیں کرنے والا بن جاتا ہے۔

۵۲.      آپ کہہ دیجئے! کہ بھلا یہ تو بتاؤ کہ اگر یہ قرآن اللہ کی طرف سے آیا ہوا ہو پھر تم نے اسے نہ مانا بس اس سے بڑھ کر بہکا ہوا کون ہو گا  جو مخالفت میں (حق سے) دور چلا جائے۔

۵۳.     عنقریب ہم انہیں اپنی نشانیاں آفاق عالم میں بھی دکھائیں گے اور خود ان کی اپنی ذات میں بھی یہاں تک کہ ان پر کھل جائے کہ حق یہی ہے کیا آپ کے رب کا ہر چیز سے واقف و آگاہ ہونا کافی نہیں

۵۴.     یقین جانو! کہ یہ لوگ اپنے رب کے روبرو جانے سے شک میں ہیں  یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ  ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔

 

۴۲۔ الشورى

۱.         حم

۲.        عسق

۳.        اسی طرح تیری طرف اور تجھ سے اگلوں کی طرف وحی بھیجتا رہا  اللہ تعالیٰ  جو زبردست ہے اور حکمت والا ہے

۴.        آسمانوں کی (تمام) چیزیں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے وہ برتر اور عظیم الشان ہے۔

۵.        قریب ہے آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں  اور تمام فرشتے اپنے رب کی پاکی تعریف کے ساتھ بیان کر رہے ہیں اور زمین والوں کے لئے استغفار کر رہے ہیں  خوب سمجھ رکھو کہ اللہ تعالیٰ  ہی معاف فرمانے والا ہے

۶.        اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو کارساز بنا لیا ہے اللہ تعالیٰ  ان پر نگران  ہے اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں

۷.        اس طرح ہم نے آپ کی طرف عربی قرآن کی وحی کی ہے  تاکہ آپ مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو خبردار کر دیں اور جمع ہونے کے دن  جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ڈرا دیں۔ ایک گروہ جنت میں ہو گا اور ایک گروہ جہنم میں ہو گا۔

۸.        اگر اللہ تعالیٰ  چاہتا تو ان سب کو ایک ہی امت کا بنا دیتا  لیکن جسے چاہتا اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے اور ظالموں کا حامی اور مددگار کوئی نہیں۔

۹.         کیا ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ  کے سوا اور کارساز بنا لئے ہیں (حقیقتاً تو) اللہ تعالیٰ  ہی کارساز ہے وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہی ہر چیز کا قادر ہے

۱۰.       اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ  کی طرف ہے  یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں۔

۱۱.        وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے لئے تمہاری جنس کے جوڑے بنا دیئے ہیں  اور چوپایوں کے جوڑے بنائے ہیں تمہیں وہ اس میں پھیلا رہا ہے اس جیسی کوئی چیز نہیں  وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔

۱۲.       آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کی ہیں جس کی چاہے روزی کشادہ کر دے اور تنگ کر دے، یقیناً وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔

۱۳.       اللہ تعالیٰ  نے تمہارے لئے وہی دین مقرر کر دیا ہے جس کے قائم کرنے کا اس نے نوح (علیہ السلام) کو حکم دیا تھا اور جو (بذریعہ وحی) ہم نے تیری طرف بھیج دی ہے، اور جس کا تاکیدی حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ (علیہم السلام) کو دیا تھا کہ اس دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ  ڈالنا جس چیز کی طرف آپ انہیں بلا رہے ہیں وہ تو (ان) مشرکین پر گراں گزرتی ہے  اللہ تعالیٰ  جسے چاہتا ہے اپنا برگزیدہ بناتا  ہے اور جو بھی اس کی طرف رجوع کرے وہ اس کی صحیح راہنمائی کرتا ہے ۔

۱۴.       ان لوگوں نے اپنے پاس علم آ جانے کے بعد ہی اختلاف کیا اور وہ بھی باہمی ضد بحث سے اور اگر آپ کے رب کی بات ایک وقت تک کے لئے پہلے ہی سے قرار پا گئی ہوئی ہوتی تو یقیناً ان کا فیصلہ ہو چکا ہوتا  اور جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب دی گئی وہ بھی اس کی طرف سے الجھن والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

۱۵.       پس آپ لوگوں کو اسی طرف بلاتے رہیں اور جو کچھ آپ سے کہا گیا ہے اس پر مضبوطی سے جم جائیں  اور ان کی خواہشوں پر نہ چلیں اور کہہ دیں کہ اللہ تعالیٰ  نے جتنی کتابیں نازل فرمائی ہیں میرا ان پر ایمان ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ تم میں انصاف کرتا رہوں ہمارا اور تم سب کا پروردگار اللہ ہی ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں ہم تم میں کوئی کٹ حجتی نہیں اللہ تعالیٰ  ہم (سب) کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف لوٹنا ہے۔

۱۶.       اور جو لوگ اللہ تعالیٰ  کی باتوں میں جھگڑا ڈالتے ہیں اس کے بعد کہ (مخلوق) انہیں مان چکی  ان کی خواہ مخواہ کی حجت اللہ کے نزدیک باطل ہے اور ان پر غضب ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے۔

۱۷.      اللہ تعالیٰ  نے حق کے ساتھ کتاب نازل فرمائی ہے اور ترازو بھی (اتاری ہے)  آپ کو کیا خبر شاید قیامت قریب ہی ہو۔

۱۸.       اس کی جلدی انہیں پڑی ہے جو اسے نہیں مانتے  اور جو اس پر یقین رکھتے ہیں وہ تو اس سے ڈر رہے ہیں انہیں اس کے حق ہونے کا پورا علم ہے یاد رکھو جو لوگ قیامت کے معاملہ میں لڑ جھگڑ رہے ہیں وہ دور کی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں

۱۹.       اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں پر بڑا ہی لطف کرنے والا ہے، جسے چاہتا ہے کشادہ روزی دیتا ہے اور وہ بڑی طاقت، بڑے غلبے والا ہے۔

۲۰.      جس کا ارادہ آخرت کی کھیتی کا ہو ہم اسے اس کی کھیتی میں ترقی دیں گے  اور جو دنیا کی کھیتی کی طلب رکھتا ہو ہم اسے اس میں سے ہی کچھ دے دیں گے  ایسے شخص کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں

۲۱.       کیا ان لوگوں نے ایسے (اللہ کے) شریک (مقرر کر رکھے) ہیں جنہوں نے ایسے احکام دین مقرر کر دیئے جو اللہ کے فرمائے ہوئے نہیں اگر فیصلے کا دن کا وعدہ نہ ہوتا تو (ابھی ہی) ان میں فیصلہ کر دیا جاتا یقیناً (ان) ظالموں کے لئے دردناک عذاب ہے۔

۲۲.      آپ دیکھیں گے کہ یہ ظالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہوں گے  جن کے وبال ان پر واقع ہونے والے ہیں  اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہ بہشتوں کے باغات میں ہوں گے وہ جو خواہش کریں اپنے رب کے پاس موجود پائیں گے یہی ہے بڑا فضل۔

۲۳.      یہی وہ ہے جس کی بشارت اللہ تعالیٰ  اپنے بندوں کو دے رہا ہے جو ایمان لائے اور (سنت کے مطابق) نیک عمل کئے تو کہہ دیجئے! کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا مگر محبت رشتہ داری کی جو شخص کوئی نیکی کرے ہم اس کے لئے اس کی نیکی میں اور نیکی بڑھا دیں گے  بیشک اللہ تعالیٰ  بہت بخشنے والا (اور) بہت قدردان ہے ۔

۲۴.      کیا یہ کہتے ہیں کہ (پیغمبر نے) اللہ پر جھوٹ باندھا ہے، اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے  اور اللہ تعالیٰ  اپنی باتوں سے جھوٹ کو مٹا دیتا ہے  اور سچ کو ثابت رکھتا ہے۔ وہ سینے کی باتوں کو جاننے والا ہے۔

۲۵.      وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے  اور گناہوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو (سب) جانتا ہے۔

۲۶.      ایمان والوں اور نیکوکار لوگوں کی سنتا ہے  اور انہیں اپنے فضل سے اور بڑھا کر دیتا ہے اور کفار کے لئے سخت عذاب ہے۔

۲۷.     اگر اللہ تعالیٰ  اپنے (سب) بندوں کی روزی فراخ کر دیتا تو وہ زمین میں فساد  برپا کر دیتے لیکن وہ اندازے کے ساتھ جو کچھ چاہتا نازل فرماتا ہے، وہ اپنے بندوں سے پورا خبردار ہے اور خوب دیکھنے والا ہے۔

۲۸.      اور وہی ہے جو لوگوں کے نا امید ہو جانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے وہی ہے کارساز اور قابل حمد و ثنا

۲۹.      اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش ہے اور ان میں جانداروں کا پھیلانا وہ اس پر بھی قادر ہے کہ جب چاہے انہیں جمع کر دے

۳۰.      تمہیں جو کچھ مصیبتیں پہنچتی ہیں وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کے کرتوت کا بدلہ ہے، اور وہ تو بہت سی باتوں سے درگزر فرما دیتا ہے

۳۱.       اور تم ہمیں زمین میں عاجز کرنے والے نہیں ہو  تمہارے لئے سوائے اللہ تعالیٰ  کے نہ کوئی کارساز نہ مدد گار۔

۳۲.      اور دریا میں چلنے والی پہاڑوں جیسی کشتیاں اس کی نشانیوں میں سے ہیں

۳۳.     اگر وہ چاہے تو ہوا بند کر دے اور یہ کشتیاں سمندروں پر رکی رہ جائیں۔ یقیناً اس میں ہر صبر کرنے والے شکر گزار کے لئے نشانیاں ہیں۔

۳۴.     یا انہیں ان کے کرتوتوں کے باعث تباہ کر دے  وہ تو بہت سی خطاؤں سے درگزر فرمایا کرتا ہے ۔

۳۵.     اور تاکہ جو لوگ ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں  وہ معلوم کر لیں کہ ان کے لئے کوئی چھٹکارہ نہیں

۳۶.      تو تمہیں جو کچھ دیا گیا وہ زندگانی دنیا کا کچھ یونہی سا اسباب ہے  اور اللہ کے پاس جو ہے وہ اس سے بدرجہ بہتر  اور پائیدار ہے، وہ ان کے لئے ہے جو ایمان لائے اور صرف اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔

۳۷.     اور کبیرہ گناہوں سے اور بے حیائیوں سے بچتے ہیں اور غصے کے وقت (بھی) معاف کر دیتے ہیں

۳۸.     اور اپنے رب کے فرمان کو قبول کرتے ہیں  اور نماز کی پابندی کرتے ہیں  اور ان کا (ہر) کام آپس کے مشورے سے ہوتا ہے اور جو ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے (ہمارے نام پر) دیتے ہیں۔

۳۹.      اور جب ان پر ظلم (و زیادتی) ہو تو وہ صرف بدلہ لے لیتے ہیں۔

۴۰.      اور برائی کا بدلہ اسی جیسی برائی ہے  اور جو معاف کر دے اور اصلاح کر لے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، (فی الواقع) اللہ تعالیٰ  ظالموں سے محبت نہیں کرتا۔

۴۱.       اور جو شخص اپنے مظلوم ہونے کے بعد (برابر کا) بدلہ لے لے تو ایسے لوگوں پر (الزام) کا کوئی راستہ نہیں۔

۴۲.      یہ راستہ صرف ان لوگوں پر ہے جو خود دوسروں پر ظلم کریں اور زمین میں ناحق فساد کرتے پھریں، یہی لوگ ہیں جن کے لئے دردناک عذاب ہے۔

۴۳.     اور جو شخص صبر کر لے اور معاف کر دے یقیناً یہ بڑی ہمت کے کاموں میں سے (ایک کام) ہے۔

۴۴.     اور جسے اللہ تعالیٰ  بہکا دے اس کا اس کے بعد کوئی چارہ ساز نہیں، اور تو دیکھے گا کہ ظالم لوگ عذاب کو دیکھ کر کہہ رہے ہوں گے کہ کیا واپس جانے کی کوئی راہ ہے۔

۴۵.     اور تو انہیں دیکھے گا کہ وہ (جہنم کے) سامنے لا کھڑے کئے جائیں گے مارے ذلت کے جھکے جا رہے ہوں گے اور کن آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے، ایمان دار صاف کہیں گے کہ حقیقی زیاں کار وہ ہیں جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال دیا۔ یاد رکھو کہ یقیناً ظالم لوگ دائمی عذاب میں ہیں

۴۶.      ان کے کوئی مددگار نہیں جو اللہ سے الگ ان کی امداد کر سکیں اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کے لئے کوئی راستہ نہیں۔

۴۷.     اپنے رب کا حکم مان لو اس سے پہلے کہ اللہ کی جانب سے وہ دن آ جائے جس کا ہٹ جانا ناممکن ہے ، تمہیں اس روز نہ تو کوئی پناہ کی جگہ ملے گی نہ چھپ کر انجان بن جانے کی ۔

۴۸.     اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا، آپ کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچا دینا ہے ہم جب کبھی انسان کو اپنی مہربانی کا مزہ چکھاتے  ہیں تو وہ اس پر اترا جاتا ہے  اور اگر انہیں ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت  پہنچتی ہے تو بیشک بڑا ہی ناشکرا ہے۔

۴۹.      آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ  ہی کے لئے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہے بیٹے دیتا ہے۔

۵۰.      یا انہیں جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے۔

۵۱.       ناممکن ہے کہ کسی بندے سے اللہ تعالیٰ  کلام کرے مگر وحی کے ذریعے یا پردے کے پیچھے سے یا کسی فرشتہ کو بھیجے اور وہ اللہ کے حکم سے جو وہ چاہے وحی  کرے، بیشک وہ برتر حکمت والا ہے۔

۵۲.      اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح کو اتارا ہے،  آپ اس سے پہلے یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ کتاب اور ایمان کیا چیز ہے  لیکن ہم نے اسے نور بنایا، اس کے ذریعے سے اپنے بندوں میں جس کو چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں بیشک آپ راہ راست کی رہنمائی کر رہے ہیں۔

۵۳.     اس اللہ کی راہ  جس کی ملکیت میں آسمانوں اور زمین کی ہر چیز ہے۔ آگاہ رہو سب کام اللہ تعالیٰ  ہی کی طرف لوٹتے ہیں

 

۴۳۔ الزُّخرُف

۱.         حم

۲.        قسم ہے اس واضح کتاب کی۔

۳.        ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو

۴.        یقیناً یہ لوح محفوظ میں ہے اور ہمارے نزدیک بلند مرتبہ حکمت  والی ہے۔

۵.        کیا ہم اس نصیحت کو تم سے اس بنا پر ہٹا لیں کہ تم حد سے گزر جانے والے لوگ ہو ۔

۶.        اور ہم نے اگلے لوگوں میں بھی کتنے ہی نبی بھیجے۔

۷.        جو نبی ان کے پاس آیا انہوں نے اس کا مذاق اڑایا۔

۸.        پس ہم نے ان سے زیادہ زور آوروں  کو تباہ کر ڈالا اور اگلوں کی مثال گزر چکی ہے۔

۹.         اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو یقیناً ان کا جواب یہی ہو گا کہ انہیں غالب و دانا (اللہ) ہی نے پیدا کیا ہے۔

۱۰.       وہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو فرش (بچھونا)  بنایا اور اس میں تمہارے لئے راستے کر دیئے تاکہ تم راہ پا لیا کرو ۔

۱۱.        اسی نے آسمان سے ایک اندازے  کے مطابق پانی نازل فرمایا، پس ہم نے اس مردہ شہر کو زندہ کر دیا۔ اسی طرح تم نکالے جاؤ گے

۱۲.       جس نے تمام چیزوں کے جوڑے بنائے اور تمہارے لئے کشتیاں بنائیں اور چوپائے جانور (پیدا کیے) جن پر تم سوار ہوتے ہو۔

۱۳.       تاکہ تم ان کی پیٹھ پر جم کر سوار ہوا کرو پھر اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو جب اس پر ٹھیک ٹھاک بیٹھ جاؤ اور کہو پاک ذات ہے اس کی جس نے ہمارے بس میں کر دیا حالانکہ ہمیں اسے قابو کرنے کی  طاقت نہ تھی۔

۱۴.       اور بالیقین ہم اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔

۱۵.       اور انہوں نے اللہ کے بعض بندوں کو جز ٹھہرا  دیا یقیناً انسان کھلا ناشکرا ہے۔

۱۶.       کیا اللہ نے اپنی مخلوق میں سے بیٹیاں تو خود رکھ لیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا۔

۱۷.      (حالانکہ) ان میں سے کسی کو جب اس چیز کی خبر دی جائے جس کی مثال اس نے (اللہ) رحمٰن کے لئے بیان کی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑ جاتا ہے اور وہ غمگین ہو جاتا ہے۔

۱۸.       کیا (اللہ کی اولاد لڑکیاں ہیں) جو زیورات میں پلیں اور جھگڑے میں (اپنی بات) واضح نہ کر سکیں؟

۱۹.       اور انہوں نے فرشتوں کو جو رحمٰن کے عبادت گزار ہیں عورتیں قرار دے لیا۔ کیا ان کی پیدائش کے موقع پر یہ موجود تھے؟ ان کی یہ گواہی لکھ لی جائے گی اور ان سے (اس چیز کی) باز پرس کی جائے گی ۔

۲۰.      اور کہتے ہیں اگر اللہ چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے انہیں اس کی کچھ خبر نہیں  یہ صرف اٹکل پچو (جھوٹ باتیں) کہتے ہیں۔

۲۱.       کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی (اور) کتاب دی ہے جسے یہ مضبوط تھامے ہوئے ہیں ۔

۲۲.      (نہیں نہیں) بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک مذہب پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل کر راہ یافتہ ہیں۔

۲۳.      اسی طرح آپ سے پہلے بھی ہم نے جس بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا وہاں کے آسودہ حال لوگوں نے یہی جواب دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو (ایک راہ پر اور) ایک دین پر پایا اور ہم تو انہی کے نقش پا کی پیروی کرنے والے ہیں۔

۲۴.      (نبی نے) کہا بھی کہ اگرچہ میں تمہارے پاس اس سے بہتر (مقصود تک پہنچانے والا) طریقہ لے کر آیا ہوں جس پر تم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم اس کے منکر ہیں جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے ۔

۲۵.      پس ہم نے ان سے انتقام لیا اور دیکھ لے جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا؟

۲۶.      اور جبکہ ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے والد سے اور اپنی قوم سے فرمایا کہ میں ان چیزوں سے بیزار ہوں جن کی تم عبادت کرتے ہو۔

۲۷.     بجز اس ذات کے جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے ہدایت بھی کرے گا

۲۸.      اور (ابراہیم علیہ السلام) اسی کو اپنی اولاد میں بھی باقی رہنے والی بات  قائم کرے گا تاکہ لوگ (شرک سے) باز آتے رہیں ۔

۲۹.      بلکہ میں نے ان لوگوں کو اور ان کے باپ دادوں کو سامان (اور اسباب)  دیا، یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف سنانے والا رسول آگیا ،

۳۰.      اور حق کے پہنچتے ہی یہ بول پڑے کہ یہ جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں ۔

۳۱.       اور کہنے لگے، یہ قرآن ان دونوں بستیوں میں کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہیں کیا گیا

۳۲.      کیا آپ کے رب کی رحمت کو یہ تقسیم کرتے ہیں؟ ہم نے ہی ان کی زندگانی دنیا کی روزی ان میں تقسیم کی ہے اور ایک کو دوسرے سے بلند کیا ہے تاکہ ایک دوسرے کو ماتحت کر لے جسے یہ لوگ سمیٹتے پھرتے ہیں اس سے آپ کے رب کی رحمت بہت ہی بہتر ہے

۳۳.     اور اگر یہ بات نہ ہوتی کہ تمام لوگ ایک ہی طریقہ پر ہو جائیں  گے تو رحمٰن کے ساتھ کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتوں کو ہم چاندی کی بنا دیتے۔ اور زینوں کو (بھی) جن پر چڑھا کرتے۔

۳۴.     اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت بھی جن پر وہ تکیہ لگا لگا کر بیٹھتے۔

۳۵.     اور سونے کے بھی اور یہ سب کچھ یونہی سا دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے اور آخرت تو آپ کے رب کے نزدیک (صرف) پرہیزگاروں کے لئے (ہی) ہے ۔

۳۶.      اور جو شخص رحمٰن کی یاد سے غفلت کرے  ہم اس پر شیطان مقرر کر دیتے ہیں وہی اس کا ساتھی رہتا ہے ۔

۳۷.     اور وہ انہیں راہ سے روکتے ہیں اور یہ اسی خیال میں رہتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں ۔

۳۸.     یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا کہے گا کاش! میرے اور تیرے درمیان مشرق اور مغرب کی دوری ہوتی (تو) بڑا برا ساتھی ہے

۳۹.      اور جب کہ تم ظالم ٹھہر چکے تو تمہیں آج ہرگز تم سب کا عذاب میں شریک ہونا کوئی نفع نہ دے گا۔

۴۰.      کیا پس تو بہرے کو سنا سکتا ہے یا اندھے کو راہ دکھا سکتا ہے اور اسے جو کھلی گمراہی میں ہو ۔

۴۱.       پس اگر ہم تجھے یہاں سے لے جائیں  تو بھی ہم ان سے بدلہ لینے والے ہیں ۔

۴۲.      یا جو کچھ ان سے وعدہ کیا ہے  وہ تجھے دکھا دیں ہم ان پر بھی قدرت رکھتے ہیں ۔

۴۳.     پس جو وحی آپ کی طرف کی گئی ہے اسے مضبوط تھامے رہیں  بیشک آپ راہ راست پر ہیں۔

۴۴.     اور یقیناً (خود) آپ کے لئے اور آپ کی  قوم کے لئے نصیحت ہے اور عنقریب تم لوگ پوچھے جاؤ گے۔

۴۵.     اور ہمارے ان نبیوں سے پوچھو! جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا کہ کیا ہم نے سوائے رحمٰن کے اور معبود مقرر کئے تھے جن کی عبادت کی جائے

۴۶.      اور ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے امراء کے پاس بھیجا تو (موسیٰ علیہ السلام نے جا کر) کہا کہ میں تمام جہانوں کے رب کا رسول ہوں۔

۴۷.     پس جب وہ ہماری نشانیاں لے کر ان کے پاس آئے تو وہ بے ساختہ ان پر ہنسنے لگے ۔

۴۸.     اور ہم نے انہیں جو نشانی دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑھی چڑھی ہوتی تھی  اور ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا تاکہ وہ باز آ جائیں ۔

۴۹.      اور انہوں نے کہا اے جادو گر! ہمارے لئے اپنے رب سے  اس کی دعا کر جس کا اس نے تجھ سے وعدہ کر رکھا ہے  یقین مان کہ ہم راہ پر لگ جائیں گے ۔

۵۰.      پھر جب ہم نے وہ عذاب ان سے ہٹا لیا انہوں نے اسی وقت اپنا قول و اقرار توڑ دیا۔

۵۱.       اور فرعوں نے اپنی قوم میں منادی کرائی اور کہا اے میری قوم! کیا مصر کا ملک میرا نہیں؟ اور میرے (محلوں کے) نیچے یہ نہریں بہہ رہی ہیں  کیا تم دیکھتے نہیں؟

۵۲.      بلکہ میں بہتر ہوں بہ نسبت اس کے جو بے توقیر ہے اور صاف بول بھی نہیں سکتا ۔

۵۳.     اچھا اس پر سونے کے کنگن کیوں نہیں آ پڑے  یا اس کے ساتھ پر باندھ کر فرشتے ہی آ جاتے

۵۴.     اس نے اپنی قوم کو بہلایا پھسلایا اور انہوں نے اسی کی مان لی یقیناً یہ سارے ہی نافرمان لوگ تھے۔

۵۵.     پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دلایا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور سب کو ڈبو دیا۔

۵۶.      پس ہم نے انہیں گیا گزرا کر دیا اور پچھلوں کے لئے مثال بنا دی

۵۷.     اور جب ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو اس سے تیری قوم (خوشی سے) چیخنے لگی ہے۔

۵۸.     اور انہوں نے کہا کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ؟ تجھ سے ان کا یہ کہنا محض جھگڑے کی غرض سے ہے، بلکہ یہ لوگ ہیں جھگڑالو

۵۹.      عیسیٰ (علیہ السلام) بھی صرف بندہ ہی ہے جس پر ہم نے احسان کیا اور اسے بنی اسرائیل کے لئے نشان قدرت بنایا ۔

۶۰.      اگر ہم چاہتے تو تمہارے عوض فرشتے کر دیتے جو زمین میں جانشینی کرتے ۔

۶۱.       اور یقیناً عیسیٰ (علیہ السلام) قیام کی نشانی ہے  پس تم (قیامت) کے بارے میں شک نہ کرو اور میری تابعداری کرو یہی سیدھی راہ ہے۔

۶۲.      اور شیطان تمہیں روک نہ دے یقیناً وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔

۶۳.      اور جب عیسیٰ (علیہ السلام) معجزے لائے تو کہا۔ کہ میں تمہارے پاس حکمت والا ہوں اور اس لئے آیا ہوں کہ جن بعض چیزوں میں تم مختلف ہو، انہیں واضح کر دوں  پس تم اللہ تعالیٰ  سے ڈرو اور میرا کہا مانو۔

۶۴.      میرا اور تمہارا رب فقط اللہ تعالیٰ  ہی ہے پس تم سب اس کی عبادت کرو۔ راہ راست (یہی) ہے۔

۶۵.      پھر (بنی اسرائیل) کی جماعتوں نے آپس میں اختلاف کیا  پس ظالموں کے لئے خرابی ہے دکھ والے دن کی آفت سے۔

۶۶.      یہ لوگ صرف قیامت کے منتظر ہیں کہ وہ اچانک ان پر آ پڑے اور انہیں خبر بھی نہ ہو۔

۶۷.     اس دن دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔

۶۸.      میرے بندو! آج تم پر کوئی خوف (و ہراس) ہے اور نہ تم (بد دل اور) غمزدہ ہو گے ۔

۶۹.      اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور تھے بھی وہ (فرماں بردار) مسلمان۔

۷۰.     تم اور تمہاری بیویاں ہشاش بشاش (راضی خوشی) جنت میں چلے جاؤ

۷۱.      ان کے چاروں طرف سے سونے کی رکابیاں اور سونے کے گلاسوں کا دور چلایا جائے گا  ان کے جی جس چیز کی خواہش کریں اور جس سے ان کی آنکھیں لذت پائیں، سب وہاں ہو گا اور تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔

۷۲.     یہی وہ بہشت ہے کہ تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث بنائے گئے ہو۔

۷۳.     یہاں تمہارے لئے بکثرت میوے ہیں جنہیں تم کھاتے رہو گے۔

۷۴.     بیشک گنہگار لوگ عذاب دوزخ میں ہمیشہ رہیں گے۔

۷۵.     یہ عذاب کبھی بھی ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اسی میں مایوس پڑے رہیں گے

۷۶.     اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود ہی ظالم تھے۔

۷۷.     اور پکار پکار کر کہیں گے کہ اے مالک!  تیرا رب ہمارا کام ہی تمام کر دے  وہ کہے گا کہ تمہیں تو (ہمیشہ) رہنا ہے ۔

۷۸.     ہم تو تمہارے پاس حق لے آئے ہیں لیکن تم میں اکثر لوگ حق  سے نفرت رکھنے والے تھے۔

۷۹.      کیا انہوں نے کسی کام کا پختہ ارادہ کر لیا ہے تو یقین مانو کہ ہم بھی پختہ کام کرنے والے ہیں

۸۰.      کیا ان کا یہ خیال ہے کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سن سکتے (یقیناً ہم برابر سن رہے ہیں)  بلکہ ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس ہی لکھ رہے ہیں ۔

۸۱.       آپ کہہ دیجئے! اگر بالفرض رحمٰن کی اولاد ہو تو میں سب سے پہلے عبادت کرنے والا ہوتا ۔

۸۲.      آسمان زمین اور عرش کا رب جو کچھ یہ بیان کرتے ہیں اس (سے) بہت پاک ہے۔

۸۳.     اب آپ انہیں اس بحث مباحثہ اور کھیل کود میں چھوڑ دیجئے  یہاں تک کہ انہیں اس دن سابقہ پڑ جائے جن کا یہ وعدہ دیئے جاتے ہیں۔ ۔

۸۴.     وہی آسمانوں میں معبود ہے اور زمین میں بھی وہی قابل عبادت ہے  اور وہ بڑی حکمت والا اور پورے علم والا ہے۔

۸۵.     اور وہ بہت برکتوں والا ہے جس کے پاس آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی بادشاہت اور قیامت کا علم بھی اس کے پاس ہے  اور اسی کی جانب تم سب لوٹائے جاؤ گے ۔

۸۶.      جنہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ شفاعت کرنے کا اختیار نہیں رکھتے  ہاں (مستحق شفاعت وہ ہیں) جو حق بات کا اقرار کریں اور انہیں علم بھی ہو ۔

۸۷.     اگر آپ ان سے دریافت کریں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے؟ تو یقیناً جواب دیں گے اللہ نے، پھر یہ کہاں الٹے جاتے ہیں۔

۸۸.     اور ان کا (پیغمبر کا اکثر) یہ کہنا  کہ اے میرے رب! یقیناً یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لاتے۔

۸۹.      پس آپ ان سے منہ پھیر لیں اور کہہ دیں۔ (اچھا بھائی) سلام!  انہیں عنقریب (خود ہی) معلوم ہو جائے گا۔

 

۴۴، الدخان

۱.         حم

۲.        قسم ہے اس وضاحت والی کتاب کی۔

۳.        یقیناً ہم نے اسے بابرکت رات  میں اتارا ہے بیشک ہم ڈرانے والے ہیں

۴.        اسی رات میں ہر ایک مضبوط کام کا فیصلہ کیا جاتا ہے

۵.        ہمارے پاس سے حکم ہو کر  ہم ہی ہیں رسول بنا کر بھیجنے والے۔

۶.        آپ کے رب کی مہربانی سے  وہی سننے والا جاننے والا۔

۷.        جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے، اگر تم یقین کرنے والے ہو۔

۸.        کوئی معبود نہیں اس کے سوا وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔

۹.         بلکہ وہ شک میں پڑے کھیل رہے ہیں ۔

۱۰.       آپ اس دن کے منتظر رہیں جب کہ آسمان ظاہر دھواں لائے گا

۱۱.        جو لوگوں کو گھیر لے گا، یہ دردناک عذاب ہے۔

۱۲.       کہیں گے اے ہمارے رب! یہ آفت ہم سے دور کر ہم ایمان قبول کرتے ہیں

۱۳.       ان کے لئے نصیحت کہاں ہے؟ کھول کھول کر بیان کرنے والے پیغمبر ان کے پاس آ چکے۔

۱۴.       پھر بھی انہوں نے منہ پھیرا اور کہہ دیا کہ سکھایا پڑھایا ہوا باؤلا ہے۔

۱۵.       ہم عذاب کو تھوڑا دور کر دیں گے تو تم پھر اپنی سی حالت پر آ جاؤ گے۔

۱۶.       جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے  بالیقین ہم بدلہ لینے والے ہیں۔

۱۷.      یقیناً ان سے پہلے ہم قوم فرعون کو (بھی) آزما چکے ہیں  جن کے پاس (اللہ کا) با عزت رسول آیا۔

۱۸.       کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کر  دو، یقین مانو کہ میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں ۔

۱۹.       اور تم اللہ تعالیٰ  کے سامنے سرکشی نہ کرو  میں تمہارے پاس کھلی دلیل لانے والا ہوں ۔

۲۰.      اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ میں آتا ہوں اس سے کہ تم مجھے سنگسار کر دو ۔

۲۱.       اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہی رہو ۔

۲۲.      پھر انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ یہ سب گنہگار لوگ ہیں ۔

۲۳.      (ہم نے کہہ دیا) کہ راتوں رات تو میرے بندوں کو لے کر نکل، یقیناً تمہارا  پیچھا کیا جائے گا۔

۲۴.      تو دریا کو ساکن چھوڑ کر چلا جا  بلاشبہ یہ لشکر غرق کر دیا جائے گا۔

۲۵.      وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے۔

۲۶.      اور کھتیاں اور راحت بخش ٹھکانے۔

۲۷.     اور آرام کی چیزیں جن میں عیش کر رہے تھے۔

۲۸.      اسی طرح ہو گیا  اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا

۲۹.      سو ان پر نہ تو آسمان و زمین  روئے اور نہ انہیں مہلت ملی۔

۳۰.      اور بیشک ہم نے (ہی) بنی اسرائیل کو (سخت) رسوا کن سزا سے نجات دی۔

۳۱.       (جو) فرعون کی طرف سے (ہو رہی) تھی۔ فی الواقع وہ سرکش اور حد سے گزر جانے والوں میں تھا۔

۳۲.      ہم نے دانستہ طور پر بنی اسرائیل کو دنیا جہان والوں پر فوقیت دی ۔

۳۳.     اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح آزمائش تھی۔

۳۴.     یہ لوگ تو یہی کہتے ہیں

۳۵.     کہ (آخری چیز) یہی ہمارا پہلی بار (دنیا سے) مر جانا اور ہم  دوبارہ اٹھائے نہیں جائیں گے۔

۳۶.      اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ

۳۷.     کیا یہ لوگ بہتر ہیں یا تمہاری قوم کے لوگ اور جو ان سے بھی پہلے تھے ہم نے ان سب کو ہلاک کر دیا یقیناً وہ گنہگار تھے

۳۸.     ہم نے زمین اور آسمانوں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل کے طور پر پیدا نہیں کیا

۳۹.      بلکہ ہم نے انہیں درست تدبیر کے ساتھ ہی پیدا کیا  ہے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔

۴۰.      یقیناً فیصلے کا دن ان سب کا طے شدہ وقت ہے۔

۴۱.       اس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام بھی نہ آئے گا اور نہ ان کی امداد کی جائے گی۔

۴۲.      مگر جس پر اللہ کی مہربانی ہو جائے وہ زبردست اور رحم کرنے والا ہے۔

۴۳.     بیشک زقوم (تھوہر) کا درخت۔

۴۴.     گنہگار کا کھانا ہے۔

۴۵.     جو مثل تلچھٹ کے ہے اور پیٹ میں کھولتا رہتا ہے۔

۴۶.      مثل تیز گرم پانی کے

۴۷.     اسے پکڑ لو پھر گھسیٹتے ہوئے بیچ جہنم تک پہنچاؤ

۴۸.     پھر اس کے سر پر سخت گرم پانی کا عذاب بہاؤ۔

۴۹.      (اس سے کہا جائے گا) چکھتا جا تو تو بڑا ذی عزت اور بڑے اکرام والا تھا ۔

۵۰.      یہی وہ چیز ہے جس میں تم شک کیا کرتے تھے۔

۵۱.       بیشک (اللہ سے) ڈرنے والے امن چین کی جگہ میں ہوں گے۔

۵۲.      باغوں اور چشموں میں۔

۵۳.     باریک اور ریشم کے لباس پہنے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے ۔

۵۴.     یہ اسی طرح ہے  اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کا نکاح کر دیں گے ۔

۵۵.     دل جمعی کے ساتھ وہاں ہر طرح کے میووں کی فرمائشیں کرتے ہوں گے

۵۶.      وہاں وہ موت چکھنے کے نہیں ہاں پہلی موت  (جو وہ مر چکے) انہیں اللہ تعالیٰ  نے دوزخ کی سزا سے بچا دیا۔

۵۷.     یہ صرف تیرے رب کا فضل ہے  یہی ہے بڑی کامیابی۔

۵۸.     ہم نے اس (قرآن) کو تیری زبان میں آسان کر دیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔

۵۹.      اب تو منتظر رہ یہ بھی منتظر ہیں

 

۴۵۔ الجاثیہ

۱.         حم

۲.        یہ کتاب اللہ غالب حکمت والے کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے۔

۳.        آسمانوں اور زمین میں ایمان داروں کے لئے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔

۴.        اور خود تمہاری پیدائش میں اور ان جانوروں کی پیدائش میں جنہیں وہ پھیلاتا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں۔

۵.        اور رات دن کے بدلے میں اور جو کچھ روزی اللہ تعالیٰ  آسمان سے نازل فرما کر زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیتا ہے  (اس میں) اور ہواؤں کے بدلنے میں بھی ان لوگوں کے لئے جو عقل رکھتے ہیں نشانیاں ہیں ۔

۶.        یہ ہیں اللہ کی آیتیں جنہیں ہم آپ کو راستی سے سنا رہے ہیں، پس اللہ تعالیٰ  اور اس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔

۷.        ‘ ویل ‘ اور افسوس ہے ہر ایک جھوٹے گنہگار پر۔

۸.        جو آیتیں اللہ کے اپنے سامنے پڑھی جاتی ہوئی سنے پھر بھی غرور کرتا ہوا اس طرح اڑا رہے کہ گویا سنی ہی نہیں  تو ایسے لوگوں کو دردناک عذاب کی خبر (پہنچا) دیجئے۔

۹.         وہ جب ہماری آیتوں میں سے کسی آیت کی خبر پا لیتا ہے تو اس کی ہنسی اڑاتا ہے  یہی لوگ ہیں جن کے لئے رسوائی کی مار ہے۔

۱۰.       ان کے پیچھے دوزخ ہے  جو کچھ انہوں نے حاصل کیا تھا وہ انہیں کچھ بھی نفع نہ دے گا اور نہ وہ (کچھ کام آئیں گے) جن کو انہوں نے اللہ کے سوا کارساز بنا رکھا تھا ان کے لئے تو بہت بڑا عذاب ہے۔

۱۱.        یہ (سرتاپا) ہدایت  ہے اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کو نہ مانا ان کے لئے بہت سخت دردناک عذاب ہے۔

۱۲.       اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے دریا  کو تابع بنا دیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر بجا لاؤ۔

۱۳.       اور آسمان و زمین کی ہر ہر چیز کو بھی اس نے اپنی طرف سے تمہارے لئے تابع کر دیا ہے  جو غور کریں یقیناً وہ اس میں بہت سی نشانیاں پا لیں گے۔

۱۴.       آپ ایمان والوں سے کہہ دیں کہ وہ ان لوگوں سے درگزر کریں جو اللہ کے دنوں کی توقع نہیں رکھتے، تاکہ اللہ تعالیٰ  ایک قوم کو ان کے کرتوتوں کا بدلہ دے۔

۱۵.       جو نیکی کرے گا وہ اپنے ذاتی بھلے کے لئے اور جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہے  پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔

۱۶.       یقیناً ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت  اور نبوت دی تھی اور ہم نے انہیں پاکیزہ اور نفیس روزیاں دی تھیں اور انہیں دنیا والوں پر فضیلت دی تھی۔

۱۷.      اور ہم نے انہیں دین کی صاف صاف دلیلیں دیں  پھر انہوں نے اپنے پاس علم کے پہنچ جانے کے بعد آپس کی ضد بحث سے ہی اختلاف برپا کر ڈالا یہ جن جن چیزوں میں اختلاف کر رہے ہیں ان کا فیصلہ قیامت والے دن ان کے درمیان (خود) تیرا رب کرے گا ۔

۱۸.       پھر ہم نے آپ کو دین کی (ظاہر) راہ پر قائم کر دیا  سو آپ اس پر لگیں رہیں اور نادانوں کی خواہش کی پیروی میں نہ پڑیں ۔

۱۹.       (یاد رکھیں) کہ یہ لوگ ہرگز اللہ کے سامنے آپ کے کچھ کام نہیں آ سکتے (سمجھ لیں کہ) ظالم لوگ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہوتے ہیں اور پرہیزگاروں کا کارساز اللہ تعالیٰ  ہے۔

۲۰.      یہ (قرآن) ان لوگوں کے لئے بصیرت کی باتیں  اور ہدایت و رحمت ہے  اس قوم کے لئے جو یقین رکھتی ہے۔

۲۱.       کیا ان لوگوں کا جو برے کام کرتے ہیں یہ گمان ہے کہ ہم انہیں ان لوگوں جیسا کر دیں جو ایمان لائے اور نیک کام کئے ان کا مرنا جینا یکساں ہو جائے  برا ہے وہ فیصلہ وہ جو کر رہے ہیں۔

۲۲.      اور آسمانوں اور زمین کو اللہ نے بہت ہی عدل کے ساتھ پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے کام کا پورا پورا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے۔

۲۳.      کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراہ کر دیا  ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پردہ ڈال دیا  ہے اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے۔

۲۴.      کیا اب بھی تم نصیحت نہیں پکڑتے انہوں نے کہا کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا کی زندگی ہی ہے۔ ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مار ڈالتا ہے  (دراصل) انہیں اس کا علم ہی نہیں یہ تو صرف قیاس آرائیاں ہیں اور اٹکل سے ہی کام لے رہے ہیں۔

۲۵.      اور جب ان کے سامنے ہماری واضح اور روشن آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے پاس اس قول کے سوا کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لاؤ

۲۶.      آپ کہہ دیجئے! اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے۔

۲۷.     اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہو گی اس دن اہل باطل بڑے نقصان میں پڑیں گے۔

۲۸.      اور آپ دیکھیں گے کہ ہر امت گھٹنوں کے بل گری ہوئی ہو گی  ہر گروہ اپنے نامہ اعمال کی طرف بلایا جائے گا آج تمہیں اپنے کئے کا بدلہ دیا جائے گا۔

۲۹.      یہ ہماری کتاب جو تمہارے بارے میں سچ سچ بول رہی ہے ہم تمہارے اعمال لکھواتے جاتے تھے ۔

۳۰.      پس لیکن جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام  کئے تو ان کو ان کا رب اپنی رحمت تلے لے لے گا یہی صریح کامیابی ہے۔

۳۱.       لیکن جن لوگوں نے کفر کیا تو (میں ان سے کہوں گا) کیا میری آیتیں تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں  پھر بھی تم تکبر کرتے رہے اور تم تھے ہی گناہ گار لوگ

۳۲.      اور جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں تو تم جواب دیتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے؟ ہمیں کچھ یوں ہی سا خیال ہو جاتا ہے لیکن ہمیں یقین نہیں

۳۳.     اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں کھل گئیں اور جس کا وہ مذاق اڑا رہے تھے اس نے انہیں گھیر لیا۔

۳۴.     اور کہہ دیا گیا کہ آج ہم تمہیں بھلا دیں گے جیسے کہ تم نے اپنے اس دن سے ملنے کو  بھلا دیا تھا تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور تمہارا مددگار کوئی نہیں۔

۳۵.     یہ اس لئے ہے کہ تم نے اللہ تعالیٰ  کی آیتوں کی ہنسی اڑائی تھی اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ (دوزخ) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے عذر و معذرت قبول کیا جائے گا۔

۳۶.      پس اللہ کی تعریف ہے جو آسمانوں اور زمین اور تمام جہان کا پالنہار ہے۔

۳۷.     تمام (بزرگی اور) بڑائی آسمانوں اور زمین میں اسی کی  ہے اور وہی غالب اور حکمت والا ہے۔

 

۴۶۔ الأحقاف

۱.         اس کتاب کا اتارنا اللہ تعالیٰ  غالب حکمت والے کی طرف سے ہے۔

۲.        ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی تمام چیزوں کو بہترین تدبیر کے ساتھ ہی ایک مدت معین کے لئے پیدا کیا ہے  اور کافر لوگ جس چیز سے ڈرائے جاتے ہیں منہ موڑ لیتے ہیں۔

۳.        آپ کہہ دیجئے! بھلا دیکھو تو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا ٹکڑا بنایا ہے یا آسمانوں میں کون سا حصہ ہے  اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے ہی کوئی کتاب یا کوئی علم ہے جو نقل کیا جاتا ہو میرے پاس لاؤ ۔

۴.        اور اس سے بڑھ کر گمراہ اور کون ہو گا؟ جو اللہ کے سوا ایسوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی دعا قبول نہ کر سکیں بلکہ ان کے پکارنے سے محض بے خبر ہوں

۵.        اور جب لوگوں کو جمع کیا جائے گا تو یہ ان کے دشمن ہو جائیں گے اور ان کی پرستش سے صاف انکار کر جائیں گے۔

۶.        اور انہیں جب ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو منکر لوگ سچی بات کو جب کہ ان کے پاس آ چکی، کہہ دیتے ہیں کہ یہ صریح جادو ہے۔

۷.        کیا وہ کہتے ہیں کہ اسے تو اس نے خود گھڑ لیا  ہے آپ کہہ دیجئے! کہ اگر میں ہی اسے بنا لایا ہوں تو میرے لئے اللہ کی طرف سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتے  تم اس قرآن کے بارے میں جو کچھ سن رہے ہو اسے اللہ خوب جانتا ہے  میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے وہی کافی ہے  اور وہ بخشنے والا مہربان ہے۔

۸.        آپ کہہ دیجئے! کہ میں کوئی بالکل انوکھا پیغمبر نہیں  نہ مجھے یہ معلوم ہے کہ میرے ساتھ اور تمہارے ساتھ کیا کیا جائے گا ۔ میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی بھیجی جاتی ہے اور میں تو صرف علی الاعلان کر دینے والا ہوں۔

۹.         آپ کہہ دیجئے! اگر یہ (قرآن) اللہ ہی کی طرف سے ہو اور تم نے اسے نہ مانا ہو اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ اس جیسی کی گواہی بھی دے چکا ہو اور ایمان بھی لا چکا ہو اور تم نے سرکشی کی ہو  تو بیشک اللہ تعالیٰ  ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا۔

۱۰.       اور کافروں نے ایمانداروں کی نسبت کہا کہ اگر یہ (دین) بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے سبقت کرنے نہ پاتے اور چونکہ انہوں نے اس قرآن سے ہدایت نہیں پائی پس یہ کہہ دیں گے کہ قدیمی جھوٹ ہے

۱۱.        اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت تھی اور یہ کتاب ہے تصدیق کرنے والی عربی زبان میں تاکہ ظالموں کو ڈرائے اور نیک کاروں کو بشارت ہو۔

۱۲.       بیشک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر جمے رہے تو ان پر نہ کوئی خوف ہو گا نہ غمگین ہوں گے۔

۱۳.       یہ تو اہل جنت ہیں جو سدا اسی میں رہیں گے، ان اعمال کے بدلے جو وہ کیا کرتے تھے۔

۱۴.       اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف جھیل کر پیٹ میں رکھا اور تکلیف برداشت کر کے اسے جنا  اس کے حمل کا اور اس کے دودھ چھڑانے کا زمانہ تیس مہینے ہے  یہاں تک کہ جب وہ اپنی پختگی اور چالیس سال کی عمر کو پہنچا  تو کہنے لگا اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے  کہ میں تیری اس نعمت کا شکر بجا لاؤ جو تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر انعام کیا ہے اور یہ کہ میں ایسے نیک عمل کروں جن سے تو خوش ہو جائے اور تو میری اولاد کو بھی صالح بنا۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں میں سے ہوں۔

۱۵.       یہی وہ لوگ ہیں جن کے نیک اعمال تو ہم قبول فرما لیتے ہیں اور جن کے بعض اعمال سے درگزر کر لیتے ہیں، یہ جنتی لوگوں میں ہیں۔ اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا جاتا ہے۔

۱۶.       اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ تم سے میں تنگ آگیا  تم مجھ سے یہ کہتے رہو گے کہ میں مرنے کے بعد زندہ ہو جاؤں گا مجھ سے پہلے بھی امتیں گزر چکی ہیں  وہ دونوں جناب باری میں فریاد کرتے ہیں اور کہتے ہیں تجھے خرابی ہو تو ایمان لے آ، بیشک اللہ کا وعدہ حق ہے، وہ جواب دیتا ہے کہ یہ تو صرف اگلوں کے افسانے ہیں ۔

۱۷.      یہی وہ لوگ ہیں جن پر (اللہ کے عذاب کا) وعدہ صادق آگیا  ان جنات اور انسانوں کے گروہوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گزر چکے  یقیناً یہ نقصان پانے والے تھے۔

۱۸.       اور ہر ایک کو اپنے اپنے اعمال کے مطابق درجے ملیں گے  تاکہ انہیں ان کے اعمال کا پورے بدلے دے اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔

۱۹.       اور جس دن کافر جہنم کے سرے پر لائے جائیں گے  (کہا جائے گا) تم نے اپنی نیکیاں دنیا کی زندگی میں ہی برباد کر دیں اور ان کا فائدہ نہ اٹھا چکے، پس آج تمہیں ذلت کے عذاب کی سزا دی جائے گی  اس باعث کہ تم زمین میں ناحق تکبر کیا کرتے تھے اور اس باعث بھی کہ تم حکم عدولی کرتے تھے

۲۰.      اور عاد کے بھائی کو یاد کرو، جبکہ اس نے اپنی قوم کو احقاف میں ڈرایا  اور یقیناً اس سے پہلے بھی ڈرانے والے گزر چکے ہیں اور اس کے بعد بھی یہ کہ تم سوائے اللہ تعالیٰ  کے اور کی عبادت نہ کرو بیشک میں تم پر بڑے دن کے عذاب سے خوف کھاتا ہوں ۔

۲۱.       قوم نے جواب دیا کیا آپ ہمارے پاس اس لئے آئے ہیں کہ ہمیں اپنے معبودوں (کی پرستش) سے باز رکھیں  پس اگر آپ سچے ہیں تو جس عذاب کا آپ وعدہ کرتے ہیں اسے ہم پر لا ڈالیں۔

۲۲.      (حضرت ہود نے) کہا (اس کا) علم تو اللہ ہی کے پاس ہے میں تو جو پیغام دے کر بھیجا گیا تھا وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں  لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی کر رہے ہو

۲۳.      پھر جب انہوں نے عذاب کو بصورت بادل دیکھا اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے کہنے لگے، یہ بادل ہم پر برسنے والا ہے  (نہیں) بلکہ دراصل یہ ابر وہ (عذاب) ہے جس کی تم جلدی کر رہے تھے  ہوا ہے جس میں دردناک عذاب ہے۔

۲۴.      جو اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو ہلاک کر دے گا، پس وہ ایسے ہو گئے کہ بجز ان کے مکانات کے اور کچھ دکھائی نہ دیتا  تھا گناہ گاروں کے گروہ کو ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔

۲۵.      اور بالیقین ہم نے (قوم عاد) کو وہ مقدور دیئے تھے جو تمہیں تو دیئے بھی نہیں اور ہم نے انہیں کان آنکھیں اور دل بھی دے رکھے تھے۔ لیکن ان کے کانوں اور آنکھوں اور دلوں نے انہیں کچھ بھی نفع نہ پہنچایا  جبکہ اللہ تعالیٰ  کی آیتوں کا انکار کرنے لگے اور جس چیز کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہی ان پر الٹ پڑی ۔

۲۶.      اور یقیناً ہم نے تمہارے آس پاس کی بستیاں تباہ کر دیں  اور طرح طرح کی ہم نے اپنی نشانیاں بیان کر دیں تاکہ وہ رجوع کر لیں ۔

۲۷.     پس قرب الٰہی حاصل کرنے کے لئے انہوں نے اللہ کے سوا جن جن کو اپنا معبود بنا رکھا تھا انہوں نے ان کی مدد کیوں نہ کی؟ بلکہ وہ تو ان سے کھو گئے، بلکہ دراصل یہ محض جھوٹ اور بالکل بہتان تھا۔

۲۸.      اور یاد کرو! جبکہ ہم نے جنوں کی ایک جماعت کو تیری طرف متوجہ کیا کہ وہ قرآن سنیں، پس جب (نبی کے) پاس پہنچ گئے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے خاموش ہو جاؤ  پھر جب پڑھ کر ختم ہو گیا  تو اپنی قوم کو خبردار کرنے کے لئے واپس لوٹ گئے۔

۲۹.      کہنے لگے اے ہماری قوم! ہم نے یقیناً وہ کتاب سنی ہے جو موسیٰ (علیہ السلام) کے بعد نازل کی گئی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے جو سچے دین کی اور راہ راست کی رہنمائی کرتی ہے۔

۳۰.      اے ہماری قوم! اللہ کے بلانے والے کا کہا مانو، اس پر ایمان لاؤ  تو اللہ تمہارے تمام گناہ بخش دے گا اور تمہیں المناک سزا سے پناہ دے گا

۳۱.       اور جو شخص اللہ کے بلانے والے کا کہا نہ مانے گا پس وہ زمین میں کہیں (بھاگ کر اللہ کو) عاجز نہیں کر سکتا  اور نہ اللہ کے سوا اور کوئی مددگار ہوں گے  یہ لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔

۳۲.      کیا وہ نہیں دیکھتے کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے وہ نہ تھکا، وہ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے

۳۳.     وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا جس دن جہنم کے سامنے لائے جائیں گے (اور ان سے کہا جائے گا کہ) کیا یہ حق نہیں ہے؟ تو جواب دیں گے کہ ہاں قسم ہے  ہمارے رب کی (حق ہے) (اللہ) فرمائے گا اب اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزہ چکھو ۔

۳۴.     پس (اے پیغمبر !) تم ایسا صبر کرو جیسا صبر عالی ہمت رسولوں نے کیا اور ان کے لئے عذاب طلب کرنے میں جلدی نہ کرو  یہ جس دن اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا وعدہ دیئے جاتے ہیں تو (یہ معلوم ہونے لگے گا کہ دن کی ایک گھڑی ہی دنیا میں) ٹھہرے تھے  یہ ہے پیغام پہنچا  دینا، پس بدکاروں کے سوا کوئی ہلاک نہ کیا جائے گا۔

 

۴۷۔ محمد

۱.         جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا  اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دیئے۔

۲.        اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اس پر بھی ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ و سلم) پر اتاری گئی  ہے اور دراصل ان کے رب کی طرف سے سچا (دین) بھی وہی ہے، اللہ نے ان کے گناہ دور کر دیئے  اور ان کے حال کی اصلاح کر دی۔

۳.        یہ اس لئے کہ  کافروں نے باطل کی پیروی کی اور مومنوں نے اس دین حق کی اتباع کی جو ان کے اللہ کی طرف ہے، اللہ تعالیٰ  لوگوں کو ان کے احوال اسی طرح بتاتا ہے ۔

۴.        تو جب کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو تو گردنوں پر وار مارو۔  اور جب ان کو اچھی طرح کچل ڈالو تو اب خوب مضبوط قید و  بند سے گرفتار کرو  (پھر اختیار ہے) کہ خواہ احسان رکھ کر چھوڑ دو یا فدیہ  لے کر چھوڑ دو یہی حکم ہے اور  اگر اللہ چاہتا تو (خود) ہی ان سے بدلہ لے لیتا  لیکن اس کا منشا یہ ہے کہ تم میں سے لے لے،  جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کر دیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز ضائع نہ کرے گا۔

۵.        انہیں راہ دکھائے گا اور ان کے حالات کی اصلاح کر دے گا

۶.        اور انہیں اس جنت میں لے جائے گا جس سے انہیں شناسا کر دیا ہے

۷.        اے ایمان والو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا  اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔

۸.        اور جو لوگ کافر ہوئے ان پر ہلاکت ہو اللہ ان کے اعمال غارت کر دے گا۔

۹.         یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی نازل کردہ چیز سے ناخوش ہوئے  پس اللہ تعالیٰ  نے (بھی) ان کے اعمال ضائع کر دیئے۔

۱۰.       کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر اس کا معائنہ نہیں کیا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کا کیا نتیجہ ہوا؟  اللہ نے انہیں ہلاک کر دیا اور کافروں کے لئے اس طرح کی سزائیں ہیں

۱۱.        وہ اس لئے کہ ایمان والوں کا کارساز خود اللہ تعالیٰ  ہے اور اس لئے کہ کافروں کا کوئی کارساز نہیں۔

۱۲.       جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے انہیں اللہ تعالیٰ  یقیناً ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور جو لوگ کافر ہوئے وہ (دنیا ہی کا) فائدہ اٹھا رہے ہیں اور مثل چوپایوں کے کھا رہے ہیں  ان کا اصل ٹھکانا جہنم ہے۔

۱۳.       ہم نے کتنی بستیوں کو جو طاقت میں تیری اس بستی سے زیادہ تھیں جس سے تجھے نکالا گیا ہم نے انہیں ہلاک کر دیا جن کا مددگار کوئی نہ اٹھا۔

۱۴.       کیا ‘ پس وہ شخص جو اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل پر ہو اس شخص جیسا ہو سکتا ہے؟ جس کے لئے اس کا برا کام مزین کر دیا گیا ہو اور وہ اپنی نفسانی خواہشوں کا پیرو ہو

۱۵.       اس جنت کی صفت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بد بو کرنے والا نہیں  اور دودھ کی نہریں ہیں جن کا مزہ نہیں بدلہ  اور شراب کی نہریں ہیں جن میں پینے والوں کے لئے بڑی لذت ہے  اور نہریں ہیں شہد کی جو بہت صاف ہیں  ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے، کیا یہ مثل اس کے ہیں جو ہمیشہ آگ میں رہنے والا ہے؟ اور جنہیں گرم کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے گا

۱۶.       اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں کہ تیری طرف کان لگاتے ہیں، یہاں تک کہ جب تیرے پاس سے جاتے ہیں تو اہل علم سے پوچھتے ہیں کہ اس نے ابھی کیا کہا تھا؟  یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر کر دی اور وہ اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں۔

۱۷.      اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں اللہ نے انہیں ہدایت میں بڑھا دیا ہے اور انہیں ان کی پرہیز گاری عطا فرمائی ہے

۱۸.       تو کیا یہ قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس اچانک آ جائے یقیناً اس کی علامتیں تو آ چکی ہیں  پھر جبکہ ان کے پاس قیامت آ جائے انہیں نصیحت کرنا کہاں ہو گا

۱۹.       سو (اے نبی!) آپ یقین کر لیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں  اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے حق میں بھی  اللہ تم لوگوں کے آمد و رفت کی اور رہنے سہنے کی جگہ کو خوب جانتا ہے۔

۲۰.      اور جو لوگ ایمان لائے اور کہتے ہیں کوئی سورت کیوں نازل نہیں کی گئی؟  پھر جب کوئی صاف مطلب والی سورت  نازل کی جاتی ہے اور اس میں قتال کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے اس شخص کی نظر ہوتی ہے جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو  پس بہت بہتر تھا ان کے لئے۔

۲۱.       فرمان کا بجا لانا اور اچھی بات کا کہنا پھر جب کام مقرر ہو جائے  تو اگر اللہ کے ساتھ سچے رہیں  تو ان کے لئے بہتری ہے ۔

۲۲.      اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تم کو حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو  اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔

۲۳.      یہ وہی لوگ ہیں جن پر اللہ کی پھٹکار ہے اور جن کی سماعت اور آنکھوں کی روشنی چھین لی ہے ۔

۲۴.      کیا یہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر ان کے تا لے لگ گئے ہیں ۔

۲۵.      جو لوگ اپنی پیٹھ کے بل الٹے پھر گئے اس کے بعد کہ ان کے لئے ہدایت واضح  ہو چکی یقیناً شیطان نے ان کے لئے (ان کے فعل کو) مزین کر دیا ہے اور انہیں ڈھیل دے رکھی ہے۔

۲۶.      یہ  اس لئے کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہوں نے اللہ کی نازل کردہ وحی کو برا سمجھا  کہ ہم بھی عنقریب بعض کاموں  میں تمہارا کہا مانیں گے، اور اللہ ان کی پوشیدہ باتیں خوب جانتا ہے۔

۲۷.     پس ان کی کیسی (درگت) ہو گی جبکہ فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہوئے ان کے چہروں اور ان کی سروں پر ماریں گے ۔

۲۸.      یہ اس بنا پر کہ یہ وہ راہ چلے جس سے انہوں نے اللہ کو ناراض کر دیا اور انہوں نے اس کی رضامندی کو برا جانا، تو اللہ نے ان کے اعمال اکارت کر دیئے۔

۲۹.      کیا ان لوگوں نے جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اللہ ان کے حسد اور کینوں کو ظاہر ہی نہ کر دے ،

۳۰.      اور اگر ہم چاہتے تو ان سب کو تجھے دکھا دیتے پس تو انہیں ان کے چہروں سے ہی پہچان لیتا  اور یقیناً تو انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لے گا۔  تمہارے سب کام اللہ کو معلوم ہیں۔

۳۱.       یقیناً ہم تمہارا امتحان کریں گے تاکہ تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو ظاہر کر دیں اور ہم تمہاری حالتوں کی بھی جانچ کر لیں ۔

۳۲.      یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد ان کے لئے ہدایت ظاہر ہو چکی یہ ہرگز ہرگز اللہ کا کچھ نقصان نہ کریں گے  عنقریب ان کے اعمال وہ غارت کر دے گا ۔

۳۳.     اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو۔

۳۴.     جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے اوروں کو روکا پھر کفر کی حالت میں ہی مر گئے (یقین کر لو) کہ اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا۔

۳۵.     پس تم بودے بن کر صلح کی درخواست پر نہ اتر آؤ جبکہ تم ہی بلند و غالب رہو گے  اور اللہ تمہارے ساتھ ہے  ناممکن ہے کہ وہ تمہارے اعمال ضائع کر دے ۔

۳۶.      واقعی زندگانی دنیا صرف کھیل کود ہے  اور اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقویٰ اختیار کرو گے تو اللہ تمہیں تمہارے اجر دے گا اور تم سے تمہارے مال نہیں مانگتا

۳۷.     اگر وہ تم سے تمہارا مال مانگے اور زور دے کر مانگے تو تم اس سے بخیلی کرنے لگو گے اور تمہارے کینے ظاہر کر دے گا

۳۸.     خبردار! تم وہ لوگ ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے  ہو تو تم بخیلی کرنے لگتے ہو اور جو بخل کرتا ہے وہ تو دراصل اپنی جان سے بخیلی کرتا ہے  اللہ تعالیٰ  غنی ہے اور تم فقیر اور محتاج ہو  اور اگر تم روگرداں ہو جاؤ  تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور لوگوں کو لائے گا جو پھر تم جیسے نہ ہوں گے۔

٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید