فہرست مضامین
ہم سورج چاند ستارے
پی ٹی وی کے بچوں کا پروگرام
رئیس فروغ
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
اے خدا
یا الٰہی تو خدا سب کا ہے
تجھ کو منظور بھلا سب کا ہے
سارے عالم کو بنایا تو نے
اپنی قدرت سے سجایا تو نے
ہر زباں پر ہے کہانی تیری
ہر قدم پر ہے نشانی تیری
بیج سے پیڑ اگانے والا
پیڑ سے بیج بنانے والا
برف پگھلا کے بہاتا تو ہے
راہ دریا کو دکھاتا تو ہے
رنگ پھولوں نے تجھی سے پائے
سب پہ ہیں تیرے کرم کے سائے
سارے پنچھی تیرے گن گاتے ہیں
جھونکے رحمت کے چلے آتے ہیں
یا الٰہی تو خدا سب کا ہے
تجھ کو منظور بھلا سب کا ہے
٭٭٭
دربار نبی
دربار نبی سبحان الله
دربار نبی سبحان الله
جہاں اجلے بول برستے ہیں
جہاں سبز کبوتر بستے ہیں
دربار نبی سبحان الله
جہاں مٹی میں سچائی رہے
جہاں پانی میں اچھائی رہے
دربار نبی سبحان الله
جہاں روشنی لفظ کے ساتھ چلے
جہاں سورج بن کے بات چلے
دربار نبی سبحان الله
جہاں دنیا دنیا چین ملے
جہاں کملی میں کونین ملے
دربار نبی سبحان الله
٭٭٭
لفظوں کی مہک
جس جگہ رہئیے جہاں بھی جایئے
سچے لفظوں کی مہک پھیلائیے
زندگی کے لالہ زاروں میں کہیں
دھوپ ہو تو ابر بن کے چھایئے
چاند بھی اچھا ہے سورج بھی مگر
آپ رستے کا دیا بن جایئے
لوگ تو صدیوں کو اپنا کر گئے
کوئی لمحہ آپ بھی اپنائیے
آپ کے گھر روشنی کے نام کا
ایک جگنو ہی سہی چمکائیے
٭٭٭
عید کے بعد
بہت مہمان گھر آئے تھے
جس دن عید آئی تھی
ہماری عیدیاں لائے تھے
جس دن عید آئی تھی
ہمارے واسطے سی کر
جو ٹیلر ماسٹر لائے
بڑے سے پھول تھے جن پر
وہ کپڑے ہم کو پہنائے تھے
جس دن عید آئی تھی
کہیں میزوں پہ گلدستے
کہیں شو کیس میں گڑیا
کہیں مہکے ہوئے رستے
کہیں بیلون لہرائے تھے
جس دن عید آئی تھی
سویاں کھیر بریانی
امرتی نکتیاں پیڑے
شریفا سیب خوبانی
ہزاروں ذائقے پائے تھے
جس دن عید آئی تھی
٭٭٭
ہم نے اسکول چلایا
ہیں ننھے منے لیکن
کچھ دن ہوئے جب اک دن
یہ ہنر دکھایا ہم نے
اسکول چلایا ہم نے
پودوں کو دھلائی کر کے
میزوں کو صفائی کر کے
دل کو بھی پڑھائی کر کے
آئینہ بنایا ہم نے
اسکول چلایا ہم نے
کچھ دیر ہنسایا ہم کو
کچھ دیر ستایا ہم کو
سب نے ہی پڑھایا ہم کو
سب کو ہی پڑھایا ہم نے
اسکول چلایا ہم نے
اسکول میں ہے اک دفتر
دفتر میں لاکھ رجسٹر
گڈے کو بنا کے افسر
کرسی پے بٹھایا ہم نے
اسکول چلایا ہم نے
ہیں ننھے منے لیکن
کچھ دن ہوئے جب اک دن
یہ ہنر دکھایا ہم نے
اسکول چلایا ہم نے
٭٭٭
سلام
اپ نے بڑی محبت کے ساتھ میرے والد کا کلام مرتب کیا ہے۔ جس کے لئے میں انتہائی ممنون ہوں۔
طارق رئیس فروغ