FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

عہد نامہ قدیم

 

 

 

 

             ۸۔کتابِ روت

 

 

 

                   جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

 

 

کتابِ روت

 

 

 

 

باب:  1

 

 

1 بہت دنوں  پہلے   جب قاضی حکومت کرتے  تھے  ایک بُرا دن آیا تھا جب لوگوں  کے  پاس کھانے  کیلئے  کافی غذا میسر نہ تھی۔ الیملک نامی ایک آدمی نے  یہوداہ کے  بیت اللحم کو چھوڑ دیا۔ وہ اپنی بیوی اور دو بیٹوں  کے  ساتھ موآب کے پہاڑی ملک میں  چلا گیا۔

2 اس کی بیوی کا نام نعومی تھا اور اس کے  بیٹوں  کے  نام محلون اور کلیون تھے۔ یہ لوگ یہوداہ کے  بیت اللحم کے  افراتی خاندان کے  تھے۔ اس خاندان نے  موآب کے پہاڑی ملک کا سفر کیا وہاں  ٹھہرے  اور بس گئے۔

3 بعد میں  نعومی کا شوہر الیملک مر گیا۔ صرف نعومی اور اس کے  دو بیٹے  رہ گئے  تھے۔

4 اس کے  بیٹوں  نے  موآب ملک کی عورتوں  کے  ساتھ شادی کی۔ ایک کی بیوی کا نام عُرفہ اور دوسرے  کی بیوی کا روت تھا۔ وہ تقریباً دس سال تک موآب میں  رہے۔

5 محلون اور کلیون بھی مر گئے۔ اب  صرف نعومی اپنے  شوہر اور دو بیٹوں  کے  بغیر اکیلی رہ گئی۔

6 جب نعومی موآب کے  پہاڑی ملک میں  تھی اس نے  سنا کہ خداوند نے  اس کے  لوگوں  کی مدد کی تھی اس نے  اس کے  لوگوں  کو یہوداہ میں  کھانا دیا تھا۔ اس لئے  نعومی نے  طے  کیا کہ موآب کے پہاڑی ملک کو چھوڑ دے  اور اپنے  گھر واپس جائے۔ اس کی بہوؤں  نے  بھی اس کے  ساتھ جانے  کا فیصلہ کیا۔

7 انہوں  نے  موآب کے  اس پہاڑی ملک کو چھوڑ دیا جہاں  وہ رہتی تھی۔ اور یہوداہ کی طرف واپس جانا شروع کیا۔

8 تب نعومی نے  اپنی بہوؤں  سے  کہا”تم میں  سے  ہر ایک کو اپنی ماں  کے  گھر واپس جانا چاہئے۔ تم دونوں  میرے  اور میرے  بیٹوں  کے  ساتھ بہت مہربان رہی تھیں  اس لئے  میں  دعا کر تی ہوں  کہ خداوند بھی تمہارے  ساتھ ویسا ہی مہربان رہے  گا۔

9 میں  دعا کرتی ہوں  کہ خداوند شوہر اور اچھا گھر پانے  میں  تم دونوں  کی مدد کرے۔”نعومی نے  اپنی بہوؤں  کو چوما اور پھر وہ سب رونے  لگیں۔

10 تب بہوؤں  نے  کہا”ہم آپ  کے  ساتھ چلنا چاہتے  ہیں  اور آپ  کے  لوگوں  میں  جانا چاہتے  ہیں۔

11 لیکن نعومی نے  کہا”نہیں  بہوؤ اپنے  گھر واپس جاؤ۔ تم میرے  ساتھ کس لئے  جاؤ گی؟ میں  تمہاری مدد نہیں  کر سکتی۔ اب میرے  رحم میں  کوئی اور بیٹا نہیں  جو تمہارا  شوہر ہو سکے۔

12 اپنے  گھر واپس جاؤ! میں  اتنی بوڑھی ہوں  کہ نیا شوہر نہیں  رکھ سکتی۔ یہاں  تک کہ اگر میں  یہ سوچوں  کہ میں  دوبارہ شادی کروں  تو بھی میں  مدد نہیں  کر سکتی۔ اگر میں  آج کی رات ہی حاملہ ہو جاؤں  اور دو بیٹوں  کو جنم دوں  تو بھی اس سے  تمہیں  کوئی مدد نہیں  ملے  گی۔

13 اس سے  پہلے  کہ تم انہیں  شادی کر سکو تمہیں  ان کے  جوان ہونے  کا انتظار کر نا پڑے  گا۔ میں  تم سے  شوہر کیلئے  اتنا لمبا انتظار نہیں  کرا سکتی۔ اس سے  مجھے  بہت مایوسی ہو گی!اور میں  تو پہلے  ہی سے  بہت زیادہ غم زدہ ہوں۔ خداوند نے  میرے  خلاف بہت کچھ کیا ہے”

14 اس لئے  وہ عورتیں  بہت روئیں۔ تب عُرفہ نے  نعومی کا بوسہ لیا اور وہ چلی گئی۔ لیکن روت نے  اسے  بانہوں  میں  لے  لیا اور وہیں  ٹھہر گئی۔

15 نعومی نے  کہا”دیکھو تمہاری جیٹھانی اپنے  لوگوں  اور اپنے  دیوتاؤں  میں  چلی گئی تمہیں  بھی وہی کرنا چاہئے۔”

16 لیکن روت نے  کہا”اپنا  ساتھ چھوڑنے    کیلئے  مجھ پر  دباؤ مت ڈالو۔ اپنے  لوگوں  میں  واپس جانے  کیلئے  مجھے  مجبور مت کرو۔ مجھے  اپنے  ساتھ چلنے  کی اجازت دو۔ تم جہاں  کہیں  بھی جاؤ گی میں  وہیں  جاؤں  گی جہاں  بھی تم سوؤ گی میں  بھی وہیں سوؤں  گی۔ تمہارے  لوگ میرے  لوگ ہوں  گے  تمہارا خدا میرا خدا ہو گا۔

17 جہاں  تم مرو گی وہیں  میں  بھی مروں  گی۔ اور وہیں  دفنائی جاؤں  گی۔ میں  خداوند سے  کہتی ہوں  کہ مجھے  سزا دے  اگر میں  یہ وعدہ توڑ دوں  تو۔ صرف موت ہی ہم دونوں  کو الگ کر سکتی ہے۔”

18 نعومی نے  دیکھا کہ روت کی اس کے  ساتھ چلنے  کی زیادہ خواہش ہے   اس لئے  نعومی نے  اس سے  زیادہ بحث نہیں  کی۔

19 نعومی اور روت نے  سفر کیا یہاں  تک کہ وہ قصبہ بیت اللحم تک آئے۔ جب وہ دونوں  عورتیں  بیت اللحم میں  داخل ہوئیں  تمام لوگ بہت زیادہ مشتعل ہو گئے۔ انہوں  نے  کہنا شروع کیا”کیا یہ نعومی ہے ؟”

20 لیکن نعومی نے  لوگوں  سے  کہا”مجھے  نعو می مت کہو مجھے  مارہ کہو۔ کیوں  کہ خدا قادر مطلق نے  میری زندگی غمگین بنائی ہے۔

21 جب میں  گئی تھی میرے  پاس وہ سب کچھ تھا جومیں  چاہتی تھی لیکن اب خداوند مجھے  خالی ہاتھ گھر لایا ہے۔ خداوند نے  مجھے  ایک دکھی عورت بنا دیا ہے۔ تمہیں  مجھے  ‘خوش عورت ‘ کیوں  کہنا چاہئے ؟ خداوند قادر مطلق نے  مجھے  بہت زیادہ تکلیف دی ہے۔”

22 اس طرح نعومی اور اس کی بہو روت موآب کے  پہاڑی ملک سے  واپس ہوئیں۔ یہ دونوں  عورتیں جو کی کٹائی کے  شروع کے  وقت یہوداہ کے  بیت اللحم میں  آئیں۔

 

 

 

باب:  2

 

 

1 بیت اللحم میں  ایک دولتمند آدمی  رہتا تھا۔ اس کا نام بوعز تھا۔ بوعز الیملک خاندان سے  نعومی کے  قریبی رشتے  داروں  میں  سے  تھا۔

2 ایک دن رُوت نے  نعومی سے  کہا”میں  سوچتی ہوں  کہ میں  کھیتوں  میں  جاؤں  شاید کوئی ایسا آدمی    ملے  جو مجھ پر رحم کر کے  اس اناج کو اکٹھا کرنے  کی اجازت دے   جسے  وہ اپنے  کھیت میں  چھوڑ دیتا ہے۔”

3 نعومی نے  کہا”بیٹی ٹھیک ہے   جاؤ”اس لئے  رُوت کھیتوں  میں  گئی وہ فصل کاٹنے  والے  مزدوروں  کے  پیچھے  چلتی رہی اور اس نے  ان اجناس کو اِکٹھا کیا جو چھوڑ دیا گیا تھا۔ ایسا ہوا کہ اس کھیت کا ایک حصّہ الیملک خاندان کے  آدمی  بوعز کا تھا۔

4 بعد میں  بیت اللحم سے  بوعز کھیت میں  آیا۔ بوعز نے  اپنے  مزدوروں  کا استقبال کیا۔ اس نے  کہا :خداوند تمہارے  ساتھ ہو۔”مزدوروں  نے  جواب دیا”خداوند آپ  کو خیرو برکت دے۔”

5 تب بوعز اپنے  نوکر سے  بولا جو مزدوروں  کا نگراں  کار تھا۔ اس نے  پو چھا”وہ لڑکی کس کی ہے ؟”

6 خادم نے  جواب دیا”یہ وہی موآبی عورت ہے  جو موآب کے  پہاڑی ملک سے  نعومی کے  ساتھ آئی ہے۔

7 وہ آج صبح سویرے  آئی اور مجھ سے  اس نے  پو چھا کہ کیا میں  مز دوروں  کے  پیچھے  چل سکتی ہوں  اور زمین پر گرے  اناج کو جمع کر سکتی ہوں  اور تب سے  وہ یہ کام کر رہی ہے۔ سوائے  اس کے  جب پناہ گاہ میں  تھوڑی سی آرام کیا۔”

8 تب بوعز نے  رُوت سے  کہا”اے  میری بیٹی سُنو تم اپنے  لئے  اناج جمع کرنے  کیلئے  میرے  کھیت میں  رہو۔ تمہیں  کسی دوسرے  کھیت میں  جانے  کی ضرو رت نہیں  ہے۔ میری مزدور عورتوں  کے  پیچھے  چلتی رہو۔

9 نظر رکھو کہ وہ کس کھیت میں  جا رہی ہیں  اور اُن کے  پیچھے  چلو۔ میں  نے  نوجوانوں  کو انتباہ کر دیا ہے  کہ وہ تمہیں  پریشان نہ کریں۔ جب تمہیں  پیاس لگے   تو اسی گھڑے  سے  پانی پیو جس سے  میرے  کام کرنے  والے  بھی پانی پیتے  پیں۔”

10 تب رُوت بہت نیچے  زمین تک جھکی اور بوعز سے  کہا”مجھے  تعجب ہوا کہ آپ  نے  مجھ پر توجہ دی۔ میں  ایک اجنبی ہوں  لیکن آپ  نے  مجھ پر بڑی مہربانی کی۔”

11 بوعز نے  اسے  جواب دیا”میں  تیری ان ساری خدمتوں  کو جانتا ہوں  جو تم نے  اپنی ساس نعومی کیلئے  کی ہیں۔ میں  جانتا ہوں  کہ تم نے  اس کی مدد اپنے  شوہر کے  مرنے  کے  بعد بھی کی تھی اور میں  جانتا ہوں  کہ تم اپنے  ماں  باپ اور اپنا ملک چھوڑ کر اس ملک میں  یہاں  آئی ہو۔ تم اس ملک کے  کسی بھی آدمی  کو نہیں  جانتی پھر بھی تم یہاں  نعومی کے  ساتھ آئی۔

12 خداوند تمہیں  ان تمام اچھے  کاموں  کے  لئے  پھل دے  گا جو تم نے  کیا ہے۔ خداوند اسرائیل کا خدا تمہیں  پو را بدلہ دے  گا۔ تم اس کے  پاس حفاظت کیلئے  آئی ہو اور وہ تمہاری حفاظت کرے  گا۔”

13 تب روت نے  کہا”جناب آپ  مجھ پر بہت مہربان ہیں۔ میں  تو صرف ایک خادمہ ہوں۔ میں  آپ  کے  ایک خادم کے  بھی برابر نہیں  ہو ں۔ لیکن پھر بھی آپ  نے  مجھ سے  رحمدلی کی باتیں  کیں  اور مجھے  اطمینان دلا یا۔”

14 دوپہر کے  کھانے  کے  وقت بوعز نے  روت سے  کہا”یہاں  آؤ ہماری روٹیوں  میں  سے  کھاؤ۔ ہمارے  سِرکہ میں  اپنی روٹی ڈبو لو۔” اس طرح رُوت مزدوروں  کے  ساتھ بیٹھ گئی۔ بوعز نے  اسے  ڈھیر سارا بھُنا ہوا اناج دیا۔ روت  نے جی بھر کر کھایا اور تھوڑا کھانا بچ بھی گیا۔

15 تب روت اٹھی اور کام کرنے  واپس چلی گئی۔ تب بوعز نے  اپنے  نوکروں  سے  کہا”روت کو اناج کے  ڈھیروں  کے  پاس بھی اناج جمع کرنے  دو اسے  مت روکو۔

16 اس کے  کام کو اس کیلئے  کچھ بھری بالیاں  گرا کر ہلکا کرو اسے  اس اناج کو اکٹھا کرنے  دو اسے  منع مت کرو۔”

17 رُوت نے  شام تک کھیت میں  کام کیا۔ اس نے  بھو سے  سے  اناج کو الگ کیا تو تقریباً آدھا بوشل جَو نکلا۔

18 روت اس اناج کو جو کہ اس نے  جمع کیا تھا قصبہ میں  اپنی ساس کو دکھانے  کیلئے لے  گئی۔ اس نے  اسے  وہ کھانا بھی دیا جو دوپہر کے  کھانے  میں  سے  بچ گیا تھا۔

19 اس کی ساس نے  اس سے  پو چھا” یہ اناج تم نے  کہاں  سے  جمع کیا ہے ؟ تم نے  کہاں  کام کیا؟ اس آدمی  کو خداوند کا فضل ملے  جس نے  تم پر توجہ دی۔”تب روت نے  اسے  بتا یا کہ اس نے  کس کے  ساتھ کام کیا تھا۔ اس نے  کہا”جس آدمی  کے  ساتھ میں  نے  کام کیا تھا اس کا نام بوعز ہے۔”نعومی نے  اپنی بہو سے  کہا”خداوند اس پر فضل کرے۔ خداوند زندوں  اور مردوں  پر مسلسل اپنا رحم دکھاتا رہے۔”

20 تب نعومی نے  اپنی بہو سے  کہا”بوعز ہمارے  رشتے  داروں  میں  سے  ایک ہے۔ بوعز ہماری حفاظت کرنے  وا لوں  میں  سے  ایک ہے۔”

21 تب روت نے  کہا”بوعز نے  مجھے  واپس آنے  اور کام کرنے  کو بھی کہا ہے۔ اس نے  کہا ہے  کہ میں  اس کے  نوکروں  کے  ساتھ قریب رہ کر تب تک کام کرتی رہوں  جب تک فصل کی کٹائی پوری نہیں  ہو جا تی۔”

22 تب نعومی نے  اپنی بہو روت سے  کہا”یہ اچھا ہے  کہ تم اس کی خادماؤں  کے  ساتھ کام مسلسل کرتی رہو۔ اگر تم کسی دوسرے  آدمی  کے  کھیت میں  کام کرو گی تو کوئی بھی آدمی  تمہیں  نقصان پہنچا سکتا ہے۔”

23 اس لئے  روت بوعز کی خادماؤں  کے  ساتھ کام کرتی رہی اس نے  تب تک اناج جمع کیا جب تک جو کی کٹائی پوری نہیں  ہو گئی تھی۔ اس نے  وہاں  گیہوں  کی کٹائی میں  بھی اخیر تک کام کیا۔ روت اپنی ساس نعومی کے  ساتھ رہنے  لگی۔

 

 

 

باب:  3

 

 

1 تب رُوت کی ساس نعومی نے  کہا”میری بیٹی! شاید کہ میں  تیرے  لئے  ایک شوہر اور گھر پا سکوں۔ تو وہ تیرے  لئے  اچھا ہو گا۔

2 شاید کہ بوعز صحیح آدمی  ہے۔ بوعز ہمارا قریبی رشتے  دار ہے۔ تم نے  اس کی خادماؤں  کے  ساتھ کام کیا ہے  آ ج رات وہ کھلیان میں  کام کر رہا ہو گا۔

3 جاؤ نہاؤ اپنے  آپ  کو معطر کرو اچھا لباس پہنو اور کھلیان میں  جاؤ لیکن اپنے  آپ  کو بو عز کو نہ دکھا نا جب تک کہ وہ رات کا کھانا نہ کھا لے۔

4 کھانا کھانے  کے  بعد وہ آرام کرنے  کیلئے  لیٹے  گا۔ دیکھتی رہنا تا کہ تم جان سکو کہ وہ کہاں  لیٹتا ہے۔ تب وہاں  جانا اور اس کے  پیر کے  لباس کو اٹھانا اور وہاں  بوعز کے  ساتھ سو جانا۔ وہ بتائے  گا کہ تمہیں  شادی کیلئے  کیا کرنا ہو گا۔

5 تب روت نے  جواب دیا”آپ  جو کرنے  کو کہتی ہیں  میں  وہی کروں  گی۔”

6 اس لئے  رُوت کھلیان گئی۔ روت نے  وہ سب کچھ کیا جو اس کی ساس نے  اس سے  کرنے  کو کہا تھا۔

7 کھانے  اور پینے  کے  بعد بوعز مطمئن تھا۔ وہ اناج کے  ڈھیر کے  پاس لیٹنے  گیا۔ تب روت چپکے  سے  اس کے  پاس گئی اور اس نے  اس کے  پیروں  کا لباس اٹھا دیا۔ رُوت اس کے  پیروں  کے  پاس لیٹ گئی۔

8 تقریباً آدھی رات کو بوعز نے  نیند میں  اپنی کروٹ بدلی اور وہ جاگ پڑا وہ بہت حیران ہوا ایک عورت اس کے  پیروں  کے  قریب تھی۔

9 بوعز نے  کہا” تم کون ہو؟” اس نے  کہا”میں  تمہاری باندی روت ہو ں۔ اپنا اوڑھنا میرے  اوپر پھیلا دو۔ تم میرے  محافظ ہو۔”

10 تب بوعز نے  کہا”اے  جوان عورت خداوند تم پر فضل کرے  تم نے  مجھ پر خاص مہربانی کی ہے  تمہاری یہ مہربانی میرے  ساتھ اس سے  بھی زیادہ ہے  جو تم نے  شروع میں  نعومی کے  ساتھ دکھائی تھی۔ تم شادی کے  لئے  کسی بھی دولت مند یا غریب نو جوان کو تلاش کر سکتی تھی لیکن تم نے  ویسا نہیں  کیا۔

11 اے  جوان عورت اب ڈرو نہیں  میں  وہی کروں  گا جو تم کہتی ہو۔ ہمارے  شہر کے  تمام لوگ جانتے  ہیں  کہ تم ایک بہت اچھی عورت ہو۔

12 اور یہ سچ ہے  کہ میں  تمہارے  خاندان کا قریبی رشتے  دار ہوں۔ لیکن یہاں  ایک دوسرا آدمی  ہے  جو تمہارے  خاندان کا مجھ سے  بھی زیادہ قریب کا رشتے  دار ہے۔

13 آج کی رات تم یہیں  ٹھہرو۔ صبح ہم پتہ لگائیں  گے  کہ کیا وہ ہماری مدد کرے  گا۔ اگر وہ تمہاری مدد کرنے  کا فیصلہ کرتا ہے   تو بہتر ہے۔ اگر وہ تمہاری مدد کرنے  سے  انکار کرتا ہے   تو خداوند کے  وجود کو گواہ کر کے  میں  وعدہ کرتا ہوں  کہ میں  تم سے  شادی کروں  گا اور الیملک کی زمین تمہارے  لئے  خرید کر لوٹا دوں  گا اس لئے  صبح تک یہاں  لیٹی رہو۔

14 اس لئے   روت بوعز کے  پیروں  کے  پاس صبح تک لیٹی رہی۔ وہ اس وقت اٹھی جبکہ ابھی اندھیرا ہی تھا اس سے  پہلے  کہ کوئی اسے  پہچان سکے۔ بوعز نے  اس سے  کہا”ہم اسے  راز میں  رکھیں  گے  کہ تم پچھلی رات میرے  پاس آئی تھی۔”

15 تب بوعز نے  یہ بھی کہا”اپنی چادر میرے  پاس لاؤ اور اسے  پھیلاؤ۔”اس لئے  روت نے اپنی چادر کھول کر رکھی۔ بوعز نے  تقریباً ایک بوشل جَو ناپا اور اُس کی ساس نعومی کیلئے  تحفہ کے  طور پر دیا۔ تب بوعز نے  اسے  چادر میں  لپیٹا اور اسے  اس کی پیٹھ پر رکھ دیا تب بوعز شہر چلا گیا۔

16 روت اپنی ساس نعومی کے  گھر گئی۔ نعومی دروازہ پر گئی اور پوچھا”کون ہے ؟”روت اندر گئی اور اُس نے  نعومی سے  سب کچھ جو بوعز نے  اس سے  کہا تھا بتائی۔

17 اس نے  کہا”بوعز نے  یہ جَو تحفہ کے  طور پر تمہیں  دیا ہے۔ بوعز نے  کہا کہ آپ   کیلئے  تحفہ  لئے  بغیر مجھے  گھر نہیں  جانا چاہئے۔”

18 نعومی نے  کہا”بیٹی تب تک صبر کرو جب تک ہم یہ سُنیں  کہ کیا ہوتا ہے۔ بوعز اس وقت تک آرام نہیں  کرے  گا جب تک وہ اسے  پورا نہیں  کر لیتا جو اُسے  کرنا چاہئے۔ ہم لوگوں  کو شام تک معلوم ہو جائے  گا کہ کیا ہو گا۔”

 

 

 

باب:  4

 

 

1 بوعز اس جگہ پر گیا جہاں  شہر کے  پھاٹک کے  قریب لوگ جمع ہوئے  ہیں۔ بوعز اس وقت تک وہاں  بیٹھا رہا جب تک کہ وہ قریبی رشتے  دار وہاں  سے  نہیں  گزرا جس کا ذکر بوعز نے  رُوت سے  کیا تھا۔ بوعز نے  اسے  بلایا”دوست یہاں  آؤ بیٹھو۔”

2 تب بوعز نے  وہاں  گواہوں  کو جمع کیا۔ بوعز نے  شہر کے  دس بزرگوں  کو ایک ساتھ جمع کیا اور اس نے  ان سے  کہا”یہاں  بیٹھو”اس لئے  وہ سب بیٹھ گئے

3 تب بوعز نے  قریبی رشتہ دار سے  باتیں  کیں۔ اس نے  کہا”نعومی موآب کی پہاڑی ملک سے  واپس آئی ہے  وہ اس زمین کو بیچ رہی ہے  جو ہمارے  رشتہ دار الیملک کی ہے۔

4″میں  نے  طے  کیا ہے  کہ اس کے  بارے  میں  یہاں  رہنے  والے  لوگوں  اور اپنے  لوگوں  کے  بزرگوں  کے  سامنے  تم سے  کہوں۔ اگر تم زمین کو واپس خریدنا چاہتے  ہو تو اُسے  خرید لو۔ اگر تم زمین کو چھڑانا نہیں  چاہتے  ہو تو مجھے  بتاؤ۔ میں  جانتا ہوں  کہ تمہارے  بعد وہ آدمی  میں  ہی ہوں  جو اس زمین کو چھڑا سکتا ہوں۔ اگر تم زمین کو واپس نہیں  خریدتے  ہو تو اسے  میں  خریدوں  گا۔”تب اس آدمی نے  کہا :”میں  اسے  چھڑاؤں  گا۔”

5 تب بوعز نے  کہا”اگر تم زمین نعومی سے  خریدتے  ہو تو تمہیں  مرحوم کی بیوی رُوت بھی ملے  گی۔ جب روت کا بچہ ہو گا تو وہ زمین اس بچّہ کی ہو گی۔ اس طرح زمین مرحوم کے  خاندان میں  ہی رہے  گی۔”

6 قریبی رشتے  دار نے  جواب دیا”میں  زمین کو واپس خرید نہیں  سکتا۔ یہ زمین میری ہی ہونی چاہئے  تھی لیکن میں  اسے  خرید نہیں  سکتا۔ اگر میں  ایسا کروں  تو مجھے  اپنی زمین سے  ہاتھ دھو نا پڑ سکتا ہے۔ اس لئے  تم اس زمین کو خرید سکتے  ہو۔”

7 ( اسرائیل میں  بہت دنوں  پہلے   اگر کوئی کسی جائیداد کو خریدتا یا چھڑاتا تو ایک شخص اپنا جوتا اتارتا تھا اور دوسرے  شخص کو دیتا تھا۔ یہ ان کے  خریدنے  کا ثبوت تھا۔ )

8 اس لئے  اس قریبی رشتے  دار نے  کہا” زمین خرید لو” تب اس قریبی رشتے  دار نے  اپنا جوتا اتارا اور  بوعز کو دے  دیا۔

9 تب بوعز نے  بزرگوں  اور سب لوگوں  سے  کہا آج آپ  لوگ میرے  گواہ ہیں  کہ میں  نعومی سے  وہ سب چیزیں  خرید رہا ہوں  جو الیملک کلیون اور محلون کی ہیں۔

10 میں  نے  محلون کی بیوہ روت کو بھی اپنی بیوی بنانے   کیلئے  خرید رہا ہوں۔ میں  یہ اس لئے  کر رہا ہوں  کہ مرے  ہوئے  آدمی  کی جائیداد اس کے  خاندان میں  ہی رہے  گی۔ اس طرح مرحوم کا نام اس کے  خاندان اور اس کی زمین سے  الگ نہیں  کیا جائے  گا۔ آپ  لوگ آج اس کے  گواہ ہوں۔

11 اس طرح سب لوگ اور بزرگ جو شہر کے  پھا ٹک کے  قریب تھے  گواہ تھے۔ انہوں  نے  کہا”یہ عورت جو تمہارے  گھر آ رہی ہے   خداوند اسے  راخل اور لیاہ جیسی بنائے  جس نے  اسرائیل کے  گھر کو بنایا۔ افراتہ میں  طاقتور رہو! بیت اللحم میں  مشہور ہو!

12 تمرنے  جیسے  یہوداہ کے  بیٹے  فارص کو پیدا کیا۔ اور اس کا خاندان عظیم ہوا۔ اسی طرح خداوند تمہیں  روت سے  کئی بچّے  دے۔ اور تمہارا خاندان بھی اس کی طرح عظیم ہو۔

13 اس طرح بوعز نے  روت سے  شادی کی۔ خداوند نے  روت کو حاملہ کیا اور روت کاایک بیٹا پیدا ہوا۔

14 شہر کی عورتوں  نے  نعومی سے  کہا”اس خداوند کی تعریف کرو جس نے  تمہیں  یہ بچہ دیا۔ وہ اسرائیل میں  مشہور ہو گا۔

15 وہ تمہیں  پھر از سرِ نو جوان بنا دے  گا۔ اور  بڑھا پے  میں  وہ تمہارا دھیان رکھے  گا۔ تمہاری بہو کے  سبب یہ ہوا ہے۔ اس نے تمہارے  لئے  اس بچے  کو جنم دیا۔ وہ تم سے  پیار کر تی ہے۔ اور وہ تمہارے  لئے  سات بیٹوں  سے  بڑھ کر ہے۔”

16 نعومی نے  لڑ کے  کو لیا اور اسے  اپنی بانہوں  میں  اٹھا لی اور اس کی نگہداشت کی۔

17 پڑوسیوں  نے  بچے  کا نام رکھا۔ ان عورتوں  نے  کہا”اب نعومی کے  پاس بیٹا ہے”پڑوسیوں  نے  اس کا نام عوبید رکھا۔ عوبید یسّی کا باپ تھا اور یسّی بادشاہ داؤد کا باپ تھا۔

18 فارص کے  خاندان کی تاریخ یہ ہے  :فارص حصرون کا باپ تھا۔

19 حصرون رام کا باپ تھا۔ رام عمینداب کا باپ تھا۔

20 عمینداب نحسون کا باپ تھا۔ نحسون سلمون کا باپ تھا۔

21 سلمون بوعز کا باپ تھا۔ بوعز عوبید کا باپ تھا۔

22 عوبید یسّی کا باپ تھا۔ یسّی داؤد کا باپ تھا۔

٭٭٭

ماخذ:

http://gospelgo.com/a/urdu_bible.htm

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید