فہرست مضامین
- عہد نامہ قدیم
- کتاب ۱۹۔ زبور
- باب 1
- باب 2
- باب 3
- باب 4
- باب 5
- باب 6
- باب 7
- باب 8
- باب 9
- باب 10
- باب 11
- باب 12
- باب 13
- باب 14
- باب 15
- باب 16
- باب 17
- باب 18
- باب 19
- باب 20
- باب 21
- باب 22
- باب 23
- باب 24
- باب 25
- باب 26
- باب 27
- باب 28
- باب 29
- باب 30
- باب 31
- باب 32
- باب 33
- باب 34
- باب 35
- باب 36
- باب 37
- باب 38
- باب 39
- باب 40
- باب 41
- باب 42
- باب 43
- باب 44
- باب 45
- باب 46
- باب 47
- باب 48
- باب 49
- باب 50
- باب 51
- باب 52
- باب 53
- باب 54
- باب 55
- باب 56
- باب 57
- باب 58
- باب 59
- باب 60
- باب 61
- باب 62
- باب 63
- باب 64
- باب 65
- باب 66
- باب 67
- باب 68
- باب 69
- باب 70
- باب 71
- باب 72
- باب 73
- باب 74
- باب 75
- باب 76
- باب 77
- باب 78
- باب 79
- باب 80
- باب 81
- باب 82
- باب 83
- باب 84
- باب 85
- باب 86
- باب 87
- باب 88
- باب 89
- باب 90
- باب 91
- باب 92
- باب 93
- باب 94
- باب 95
- باب 96
- باب 97
- باب 98
- باب 99
- باب 100
- باب 101
- باب 102
- باب 103
- باب 104
- باب 105
- باب 106
- باب 107
- باب 108
- باب 109
- باب 110
- باب 111
- باب 112
- باب 113
- باب 114
- باب 115
- باب 116
- باب 117
- باب 118
- باب 119
- باب 120
- باب 121
- باب 122
- باب 123
- باب 124
- باب 125
- باب 126
- باب 127
- باب 128
- باب 129
- باب 130
- باب 131
- باب 132
- باب 133
- باب 134
- باب 135
- باب 136
- باب 137
- باب 138
- باب 139
- باب 140
- باب 141
- باب 141
- باب 141
- باب 142
- باب 143
- باب 144
- باب 145
- باب 146
- باب 147
- باب 148
- باب 149
- باب 150
عہد نامہ قدیم
کتاب ۱۹۔ زبور
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
کتاب ۱۹۔ زبور
باب 1
1 مبارک ہے وہ آدمی جو شریروں کی صلاح پر نہیں چلتا اور خطا کاروں کی راہ میں کھڑا نہیں ہوتا اور ٹھٹھا بازوں کی مجلس میں نہیں بیٹھتا۔
2 بلکہ خداوند کی شریعت میں اس کی خوشنودی ہے اور اسی کی شریعت پر دِن رات اس کا دھیان رہتا ہے۔
3 وہ اس درخت کی مانند ہو گا جو پانی کی ندیوں کے پاس لگایا گیا ہے۔ جو اپنے وقت پر پھلتا ہے اور جس کا پتا بھی نہیں مرجھاتا۔ سو جو کچھ وہ کرئے بارور ہو گا۔
4 شریر ایسے نہیں بلکہ وہ بھوسے کی مانند ہیں جسے ہوا اڑا لے جاتی ہے۔
5 اِس لئے شریر عدالت میں قائم نہ رہیں گے نہ خطا کار صادقوں کی جماعت میں ۔
6 کیونکہ خداوند صادقوں کی راہ جانتا ہے پر شریروں کی راہ نابود ہو جائے گی۔
باب 2
1 قومیں کس لئے طیش میں ہیں اور لوگ کیوں باطل خیال باندھے۔
2 خداوند اور اس کے مسیح کے خلاف زمیں کے بادشاہ صف آرائی کر کے اور حاکم آپس میں مشورہ کر کے کہتے ہیں ۔
3 آؤ ہم ان کے بندھن توڑ ڈالیں اور ان کی رسیاں اپنے اوپر سے اتار پھینکیں ۔
4 وہ جو آسمان پر تخت نشین ہے ہنسے گا۔خداوند ان کا مضحکہ اڑائے گا۔
5 تب وہ اپنے غضب میں ان سے کلام کرے گا اور اپنے قہر شدید میں ان کو پریشان کر دے گا۔
6 میں تو اپنے بادشاہ کو اپنے کوہ ِمقدس صِیون پر بٹھا چکا ہوں ۔
7 میں اس فرمان کو بیان کروں گا۔ خداوند نے مجھ سے کہا تو میرا بیٹا ہے۔ آج تو مجھ سے پیدا ہوا۔
8 مجھ مانگ اور میں قوموں کو تیری میراث کے لئے اور زمین کے اِنتہائی حصے تیرے ملکیت کے لئے تجھے بخشوں گا۔
9 تو ان کو لوہے کے عصا سے توڑے گا۔ کمہار کے برتن کی طرح تو ان کو چکنا چور کر ڈالے گا۔
10 پس اب اَے بادشاہو! دانشمند بنو۔ اے زمین کے عدالت کرنے والو تربیت پاؤ۔
11 ڈرتے ہوئے خداوند کی عبادت کرو۔ کانپتے ہوئے خوشی مناؤ۔
12 بیٹے کو چومو۔ ایسا نہ ہو کہ وہ قہر میں آئے اور تم راستہ میں ہلاک ہو جاؤ کیونکہ اس کا غضب جلد بھڑکنے کو ہے۔ مبارک ہیں وہ سب جن کا توکل اس پر ہے۔
باب 3
1 اے خداوند میرے ستانے والے کتنے بڑھ گئے! وہ جو میرے خلاف اٹھتے ہیں بہت ہیں ۔
2 بہت سے میری جان کے بارے میں کہتے ہیں کہ خدا کی طرف سے اس کی کمک نہ ہو گی۔ (سلاہ)
3 لیکن تو اَے خداوند! ہر طرف میری سِپر ہے۔ میرا فخر اور سرفراز کرنے والا۔
4 میں بلند آواز سے خداوند کے حضور فریاد کرتا ہوں اور وہ اپنے کوہ مقدس پر سے مجھے جواب دیتا ہے۔ (سلاہ):
5 میں لیٹ کر سو گیا۔ میں جاگ اٹھا کیونکہ خداوند مجھے سبنھالتا ہے۔
6 میں ان دس ہزار آدمیوں سے نہیں ڈرنے کا جو گرداگرد میرے خِلاف صف بستہ ہیں ۔
7 اٹھ اَے خداوند! اَے میرے خدا! مجھے بچا لے! کیونکہ تو نے میرے سب دشمنوں کو جبڑے پر مارا ہے۔ تو نے شریروں کے دانت توڑ ڈالے ہیں ۔
8 نجات خداوند کی طرف سے ہے۔ تیرے لوگوں پر تیری برکت ہو! (سلاہ)
باب 4
1 جب میں پکاروں تو مجھے جواب دے۔ اَے میری صداقت کے خدا! تنگی میں تو نے مجھے کشادگی بخشی۔ مجھ پر رحم کر اور میری دعا سن لے۔
2 اَے بنی آدم! کب تک میری عزت کے بدلے رسوائی ہو گی؟ تم کب تک بطالت سے محبت رکھو گے اور جھوٹ کے درپے رہو گے؟(سلاہ):
3 جان رکھو کہ خداوند نے دیندار کو اپنے لئے الگ کر رکھا ہے۔ جب میں خداوند کو پکاروں گا تو وہ سن لے گا۔
4 تھرتھراؤ اور گناہ نہ کرو۔ اپنے اپنے بستر پر دِل میں سوچو اور خاموش رہو۔ (سلاہ)
5 صداقت کی قربانیاں گذرانو اور خداوند پر توکل کرو۔
6 بہت سے کہتے ہیں کون ہم کو کچھ بھلائی دِکھائے گا؟ اَے خداوند تو اپنے چہرہ کانور ہم پر جلوہ گر فرما۔
7 تو نے میرے دِل کو اس سے زیادہ خوشی بخشی ہے جو ا ن کو غلّا اور مَے کی فراوانی سے ہوتی تھی۔
8 میں سلامتی سے لیٹ جاوں گا اور سورہوں گا کیونکہ اَے خداوند! فقط تو ہی مجھے مطمئن رکھتا ہے۔
باب 5
1 اَے خداوند میری باتوں پر کان لگا! میری آہوں پر توجّہ کر!
2 اَے میرے بادشاہ! اَے میرے خدا! میری فریاد کی آواز کی طرف متوجّہ ہو کیونکہ میں تجھ ہی سے دعا کرتا ہوں ۔
3 اَے خداوند! تو صبح کو میری آواز سنے گا۔ میں سویرے ہی تجھ سے دعا کر کے انتظار کروں گا۔
4 کیونکہ تو ایسا خدا نہیں جو شرارت سے خوش ہو۔ بدی تیرے ساتھ نہیں رہ سکتی۔
5 گھمنڈی تیرے حضور کھڑے نہ ہوں گے۔ تجھے سب بد کرداروں سے نفرت ہے۔
6 تو ان کو جو جھوٹ بولتے ہیں ہلا کے کرے گا۔ خداوند کو خونخوار اور دغا باز آدمی سے کراہیت ہے۔
7 لیکن میں تیری شفقت کر کثرت سے تیرے گھر میں آوں گا۔ میں تیرا رعب مان کر تیری مقدس ہَیکل کی طرف رخ کر کے سجدہ کروں گا۔
8 اَے خداوند! میرے دشمنوں کے سبب سے مجھے اپنی صداقت میں چَلا۔ میرے آگے آگے اپنی راہ کو صاف کر دے۔
9 کیونکہ ان کے منہ میں ذرا سچائی نہیں ۔ ان کا باطن محض شرارت ہے۔ ان کا گلا کھلی قبر ہے۔ وہ اپنی زبان سے خوشامد کرتے ہیں ۔
10 اَے خدا! تو ان کو مجرم ٹھہرا۔ وہ اپنے ہی مشوروں سے تباہ ہوں ۔ ان کو ان کے گناہوں کی کثرت کے سبب سے خارج کر دے کیونکہ انہوں نے تجھ سے سرکشی کی ہے۔
11 لیکن وہ سب جو تجھ پر بھروسا رکھتے ہیں شادمان ہوں ۔ وہ سدا خوشی سے لکاریں کیونکہ تو ان کی حمایت کرتا ہے اور جو تیرے نام سے محبت رکھتے ہیں تجھ میں شاد رہیں ۔
12 کیونکہ تو صادق کو برکت بخشے گا۔ اَے خداوند! تو اسے کرم سے سِپر کی طرح ڈھانک لے گا
باب 6
1 اَے خداوند! تو مجھے اپنے قہر میں نہ جھڑک اور اپنے غیظ و غضب میں مجھے تنبیہ نہ دے۔
2 اَے خداوند! مجھ پر رحم کر کیونکہ میں پژ مردہ ہو گیا ہوں ۔ اَے خداوند مجھے شفا دے کیونکہ میری ہڈیوں میں بے قراری ہے۔
3 میری جان بھی نہایت بے قرار ہے اور تو اے خداوند! کب تک؟
4 لَوٹ اے خداوند! میری جان کو چھڑا۔ اپنی شفقت کی خاطر مجھے بچا لے۔
5 کیونکہ موت کے بعد تیری یاد نہیں ہوتی قبر میں کون تیری شکر گذاری کرے گا؟
6 میں کراہتے کراہتے تھک گیا۔ میں اپنا پلنگ آنسوؤوں سے بھگوتا ہوں ۔ ہر رات میرا بستر تیرتا ہے۔
7 میری آنکھ غم کے مارے بیٹھی جاتی ہے اور میرے سب مخالفوں کے سبب سے دھندلانے لگی۔
8 اے سب بد کردارو! میرے پاس سے دور ہو کیونکہ خداوند نے میرے رونے کی آواز سن لی ہے۔
9 خداوند نے میری مِنت سن لی۔ خداوند میری دعا قبول کرے گا۔
10 میرے سب دشمن شرمندہ اور نہایت بے قرار ہوں گے۔ وہ لَوٹ جائیں گے۔ وہ وفعتہً شرمندہ ہوں گے۔
باب 7
1 اے خداوند میرے خدا! میرا توکل تجھ پر ہے۔ سب پیچھا کرنے والوں سے مجھے بچا اور چھڑا۔
2 ایسا نہ ہو کہ وہ شیر ببر کی طرح میری جان کو پھاڑے۔ وہ اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دے اور کوئی چھڑانے والا نہ ہو۔
3 اے خداوند میرے خدا! اگر مَیں نے نہ کِیا ہو۔ اگر میرے ہاتھوں سے بدی ہوئی ہو۔
4 اگر مَیں نے اپنے میل رکھنے والے سے بھلائی کے بدلے برائی کی ہو۔ (بلکہ میں نے تو اسے جو ناحق میرا مخالف تھا بچایا ہے)
5 تو دشمن میری جان کا پیچھا کر کے اسے آ پکڑے بلکہ وہ میری زندگی کو پامال کر کے مٹی میں اور میری عزت کو خاک میں مِلا دے۔(سِلاہ):
6 اے خداوند! اپنے قہر میں اٹھ۔ میرے مخالفوں کے غضب کے مقابلہ میں تو کھڑا ہو جا اور میرے لئے جاگ۔ تو نے اِنصاف کا حکم تو دیدیا ہے۔
7 تیرے چو گرد قوموں کا اجتماع ہو اور توا نکے اوپر عالم بالا کو لَوٹ جا۔
8 خداوند قوموں کا اِنصاف کرتا ہے۔ اے خداوند! اس صداقت و راستی کے مطابق جو مجھ میں ہے میری عدالت کر۔
9 کاش کہ شریروں کی بدی کا خاتمہ ہو جائے پر صادق کو تو قیام بخش کیونکہ خدا ہی صادق دِلوں اور گردوں کو جانچتا ہے۔
10 میری سپِر خدا کے ہاتھ میں ہے جو راست دِلوں کو بچاتا ہے۔
11 خدا صادق منصف ہے بلکہ ایسا خدا جو ہر روز قہر کرتا ہے۔
12 اگر آدمی باز نہ آئے تو وہ اپنی تلوار تیز کرے گا۔ اس نے اپنی کمان پر چِلّہ چڑھا کر اسے تیار کر لِیا ہے۔
13 اس نے اس کے لئے موت کے ہتھیار بھی تیار کِئے ہیں ۔ وہ اپنے تِیروں کی آتشی بناتا ہے۔
14 دیکھو اسے بدی کا درد زہ لگا ہے! بلکہ وہ شرارت سے بارور ہوا ور اس سے جھوٹ پیدا ہوا۔
15 اس نے گڑھا کھود کر اسے گہرا کِیا اور اس خندق میں جو اس نے بنائی تھی خود گِرا۔
16 اس کی شرارت الٹی اسی کے سر پر آئے گی۔اس کا ظلم اسی کی کھوپڑی پر نازل ہو گا۔
17 خداوند کی صداقت کے مطابق میں اس کا شکر کروں گا اور خداوند تعالیٰ کے نام کی تعریف گاوں گا۔
باب 8
1 اے خداوند ہمارے رب! تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے! تو نے اپنا جلال آسمان پر قائم کیا ہے۔
2 تو نے اپنے مخالفوں کے سبب سے بچوں اور شیر خواروں کے منہ سے قدرت کو قائم کیا تاکہ تو دشمن اور اِنتقام لینے والے کو خاموش کر دے۔
3 جب میں تیرے آسمان پر جو تیری دستکاری ہے اور چاند اور ستاروں پر جن کو تو نے مقرر کیا غور کرتا ہوں ۔
4 تو پھر انسان کیا ہے کہ تو اسے یاد رکھے اور آدم زاد کیا ہے کہ تو اس کی خبر لے؟
5 کیونکہ تو نے اسے خدا سے کچھ ہی کمتر بنایا ہے اور جلال اور شوکت سے اسے تاجدار کرتا ہے۔
6 تو نے اسے اپنی دستکاری پر تسلط بخشا ہے۔ تو نے سب کچھ اس کے قدموں کے نیچے کر دیا ہے۔
7 سب بھیڑ بکریاں گائے بَیل بلکہ سب جنگلی جانور
8 ہوا کے پرندے اور سمندر کی مچھلیاں اور جو کچھ سمندروں کے راستوں میں چلتا پھرتا ہے۔
9 اے خداوند ہمارے رب ! تیرا نام تمام زمین پر کیسا بزرگ ہے!
باب 9
1 میں اپنے پورے دِل سے خداوند کی شکر گذاری کروں گا۔ میں تیرے سب عجیب کاموں کا بیان کروں گا۔
2 میں تجھ میں خوشی مناوں گا اور مسرور ہوں گا۔ اے حق تعالیٰ میں تیری ستائش کروں گا۔
3 جب میرے دشمن پیچھے ہٹتے ہیں تو تیری حضوری کے سبب سے لغزش کھاتے اور ہلاک ہو جاتے ہیں ۔
4 کیونکہ تو نے میرے حق کی اور میرے معاملہ کی تائید کی ہے۔ تو نے تخت پر بیٹھ کر صداقت سے اِنصاف کیا۔
5 تو نے قوموں کو جھڑکا۔ تو نے شریروں کو ہلاک کیا ہے۔ تو نے ان کا نام ابد الآباد کے لئے مِٹا ڈالا ہے۔
6 دشمن تمام ہوئے۔ وہ ہمیشہ کے لئے برباد ہو گئے اور جن شہروں کو تو نے ڈھا دیا ان کی یاد گار تک مِٹ گئی۔
7 اس نے انصاف کے لئے اپنا تخت تیار کیا ہے
8 اور وہی صداقت سے جہان کی عدالت کرے گا۔ وہ راستی سے قوموں کا اِنصاف کرے گا۔
9 خداوند مظلوموں کے لئے اونچا برج ہو گا۔ مصیبت کے ایام میں اونچا برج
10 اور وہ جو تیرا نام جانتے ہیں تجھ پر توکل کریں گے کیونکہ اَے خداوند! تو نے اپنے طالبوں کر ترک نہیں کیا ہے۔
11 خداوند کے درمیان اس کے کاموں کا بیان کرو
12 کیونکہ خون کی پرسِش کرنے والا ان کو یاد رکھتا ہے۔وہ غریبوں کی فریاد کو نہیں بھولتا۔
13 اَے خداوند مجھ پر رحم کر! تو جو موت کے پھاٹکوں سے مجھے اٹھاتا ہے۔ میرے اس دکھ کو دیکھ جو میرے نفرت کرنے والوں کی طرف سے ہے۔
14 تاکہ میں تیری کامل ستائش کا اظہار کروں ۔ صیّون کی بیٹی کے پھاٹکوں پر میں تیری نجات سے شادمان ہوں گا۔
15 قومیں خود اس گڑھے میں گِری ہیں جسے انہوں نے کھودا تھا۔ جو جال انہوں نے لگایا تھا اس میں ان ہی کا پاوں پھنسا۔
16 خداوند کی شہرت پھیل گئی۔ اس نے اِنصاف کیا ہے۔ شریر اپنے ہی ہاتھ کے کاموں میں پھنس گیا ہے۔ (ہِگایون سِلاہ)
17 شریر پاتال میں جائیں گے۔ یعنی وہ سب قومیں جو خدا کو بھول جاتی ہیں ۔
18 کیونکہ مسکین سدا بھولے بسرے نہ رہیں گے۔ نہ غریبوں کی امید ہمیشہ کے لئے ٹوٹے گی۔
19 اٹھ اَے خداوند! اِنسان غالب نہ ہونے پائے۔ قوموں کی عدالت تیرے حضور ہو۔
20 اَے خداوند! ان کو خوف دِلا۔ قومیں اپنے آپ کو بشر ہی جانیں ۔ (سِلاہ)
باب 10
1 اَے خداوند! تو کیوں دور کھڑا رہتا ہے؟ مصیبت کے وقت تو کیوں چھپ جاتا ہے؟
2 شریر کے غرور کے سبب سے غریب کا تندی سے پیچھا کیا جاتا ہے۔ جو منصوبے انہوں نے باندھے ہیں وہ ان ہی میں گرفتار ہو جائیں ۔
3 کیونکہ شریر اپنی نفسانی خواہش پر فخر کرتا ہے اور لالچی خداوند کر ترک کرتا بلکہ اس کی اِہانت کرتا ہے۔
4 شریر اپنے تکبر میں کہتا ہے کہ وہ باز پرس نہیں کرے گا۔ اس کا خیال سراسریہی ہے کہ کوئی خدا نہیں ۔
5 اس کی راہیں ہمیشہ استوار ہیں تیرے احکام اس کی نظر سے بعید و بلند ہیں ۔ وہ اپنے سب مخالفوں پر پھنکارتا ہے۔
6 وہ اپنے دِل میں کہتا ہے میں جنبش نہیں کھانے کا۔ پشت در پشت مجھ پر کبھی مصیبت نہ آئے گی۔
7 اس کا منہ لعنت و دغا اور ظلم سے پر ہے۔ شرارت اور بدی اس کی زبان پر ہیں ۔
8 وہ دیہات کی کمینگاہوں میں بیٹھتا ہے۔ وہ پوشیدہ مقاموں میں بے گناہ کو قتل کرتا ہے اس کی آنکھیں بیکس کی گھات میں لگی رہتی ہیں ۔
9 وہ پوشیدہ مقام میں شیر ببر کی طرح دبک کر بیٹھتا ہے۔ وہ غریب کو پکڑنے کو گھات لگائے رہتا ہے۔ وہ غریب کو اپنے جال میں پھنسا کر پکڑ لیتا ہے۔
10 وہ دبکتا ہے۔ وہ جھک جاتا ہے اور بیکس اس کے پہلوانوں کے ہاتھ سے مارے جاتے ہیں ۔
11 وہ اپنے دِل میں کہتا ہے خدا بھول گیا ہے۔ وہ اپنا منہ چھپاتا ہے۔ وہ ہرگز نہیں دیکھے گا۔
12 اٹھ اَے خداوند! اَے خدا اپنا ہاتھ بلند کر! غریبوں کو نہ بھول۔
13 شریر کس لئے خدا کی اِہانت کرتا ہے اور اپنے دِل میں کہتا ہے کہ تو باز پرس نہ کرے گا؟
14 تو نے دیکھ لیا ہے کیونکہ تو شرارت اور بغض دیکھتا ہے تاکہ اپنے ہاتھ سے بدلہ دے۔ بیکس اپنے آپ کو تیرے سپرد کرتا ہے تو ہی یتیم کا مددگار رہا ہے۔
15 شریر کا بازو توڑ دے۔ اور بدکار کی شرارت کو جب تک نابود نہ ہو ڈھونڈ ڈھونڈ کر نکال۔
16 خداوند ابد لآباد بادشاہ ہے۔ قومیں اکے ملک میں سے نابود ہو گئیں ۔
17 اَے خداوند! تو نے حلیموں کا مدعا سن لیا ہے۔ تو ان کے دِل کو تیار کرے گا۔ تو کان لگا کر سنے گا۔
18 کہ یتیم اور مظلوم کا اِنصاف کرے تاکہ انسان جو خاک سے ہے پھر نہ ڈرائے۔
باب 11
1 میرا توکل خداوند پر ہے۔ تم کیونکر میری جان سے کہتے ہو کہ چڑیا کی طرح اپنے پہاڑ پر اڑ جا؟
2 کیونکہ دیکھو! شریر کمان کھینچتے ہیں ۔ وہ تِیر کو چلّے پر رکھتے ہیں تاکہ اندھیرے میں راست دِلوں پر چلائیں ۔
3 اگر بنیاد ہی اکھاڑ دی جائے تو صادق کیا کرسکتا ہے؟
4 خداوند اپنی مقدس ہیکل میں ہے۔ خداوند کا تخت آسمان پر ہے۔ اس کی آنکھیں بنی آدم کو دیکھتی اور اس کی پلکیں ان کو جانچتی ہیں ۔
5 خداوند صادِق کو پرکھتا ہ پر شریر اور ظلم دوست سے اس کی روح کو نفرت ہے۔
6 وہ شریروں پر پھندے برسائے گا۔ آگ اور گندھک اور لو ان کے پیالے کا حصہ ہو گا۔
7 کیونکہ خداوند صادق ہے۔ وہ صداقت کو پسند کرتا ہے۔ راستباز اس کا دیدار حاصل کریں گے۔
باب 12
1 اَے خداوند! بچا لے کیونکہ کوئی دیندار نہیں رہا اور امانت دار لوگ بنی آدم میں سے مِٹ گئے۔
2 وہ اپنے اپنے ہمسایہ سے جھوٹ بولتے ہیں ۔ وہ خوشامدی لبوں سے دو رنگی باتیں کرتے ہیں ۔
3 خداوند سب خوشامدی لبوں کو اور بڑے بول بولنے والی زبان کو کاٹ ڈالے گا۔
4 وہ کہتے ہیں ہم اپنی زبان سے جیتیں گے۔ ہمارے ہونٹ ہمارے ہی ہیں ۔ ہمارا مالک کون ہے؟
5 غریبوں کی تباہی اور مسکینوں کی آہ کے سبب سے خداوند فرماتا ہے کہ اب میں اٹھوں گا اور جس پر وہ پھنکارتے ہیں اسے امن و امان میں رکھوں گا۔
6 خداوند کا کلام پاک ہے۔ اس چاندی کی مانند جو بھٹّی میں مٹّی پر تائی گئی اور سات بار صاف کی گئی ہو۔
7 تو ہی ان کو اِس پشت سے ہمیشہ تک بچائے رکھے گا۔
8 جب بنی آدم میں پاجی پن کی قدر ہوتی ہے تو شریر ہر طرف چلے پھرتے ہیں ۔
باب 13
1 اَے خداوند کب تک؟ کیا تو ہمیشہ مجھے بھولا رہے گا؟ تو کب تک اپنا چہرہ مجھ سے چھپائے رکھے گا؟
2 کب تک میں جی ہی جی میں منصوبہ باندھتا رہوں اور سارے دِن اپنے دِل میں غم کیا کروں ؟ کب تک میرا دشمن مجھ پر سر بلند رہے گا؟
3 اَے خداوند میرے خدا! میری طرف توجہ کر اور مجھے جواب دے۔ میری آنکھیں روشن کر۔ ایسانہ ہو کہ مجھے موت کی نیند آ جائے۔
4 ایسا نہ ہو کہ میرا دشمن کہے کہ میں اِس پر غالب آگیا۔ نہ ہو کہ جب میں جنبش کھاوں تو میرے مخالف خوش ہوں ۔
5 لیکن میں نے تو تیری رحمت پر توکل کیا ہے۔ میرا دِل تیری نجات سے خوش ہو گا۔
6 میں خداوند کا گیت گاوں گا کیونکہ اس نے مجھ پر احسان کیا ہے۔
باب 14
1 احمق نے اپنے دِل میں کہا ہے کہ کوئی خدا نہیں ۔وہ بگڑ گئے۔ انہوں نے نفرت انگیز کام کئے ہیں ۔ کوئی نیکو کار نہیں ۔
2 خداوند نے آسمان پر سے بنی آدم پر نگاہ کی تاکہ دیکھے کہ کوئی دانشمند کوئی خدا کا طالب ہے یا نہیں ۔
3 وہ سب کے سب گمراہ ہوئے۔ وہ باہم نجس ہو گئے۔ کوئی نیکو کار نہیں ۔ ایک بھی نہیں ۔
4 کیا ان سب بد کرداروں کو کچھ علم نہیں جو میرے لوگوں کو ایسے کھا جاتے ہیں جیسے روٹی اور خداوند کا نام نہیں لیتے؟
5 وہاں ان پر بڑا خوف چھا گیا کیونکہ خدا صادق پشت کے ساتھ ہے۔
6 تم غریب کی مشورت کی ہنسی اڑاتے ہو۔ اِس لئے کہ خداوند اس کی پناہ ہے۔
7 کاش کہ اسرائیل کی نجات صیّون میں سے ہوتی! جب خداوند اپنے لوگوں کو اسیری سے لوٹا لائے گا تو یعقوب خوش اور اسرائیل شادمان ہو گا۔
باب 15
1 اَے خداوند تیرے خیمہ میں کون رہے گا؟ تیرے کوہ مقدس پر کون سکونت کرے گا؟
2 وہ جو راستی سے چلتا اور صداقت کا کام کرتا اور دِل سے سچ بولتا ہے۔
3 وہ جو اپنی زبان سے بہتان نہیں باندھتا۔ اور اپنے دوست سے بدی نہیں کرتا اور اپنے ہمسایہ کی بدنامی نہیں سنتا
4 وہ جس کی نظر میں رذیل آدمی حقیر ہے پر جو خداوند سے ڈرتے ہیں ان کی عزت کرتا ہے۔ وہ جو قسم کھا کر بدلتا نہیں خواہ نقصان ہی اٹھائے۔
5 وہ جو اپنا روپیہ سود پر نہیں دیتا اور بے گناہ کے خلاف رشوت نہیں لیتا۔ ایسے کام کرنے والے کبھی جنبش نہ کھائے گا۔
باب 16
1 اَے خدا! میری حفاظت کر کیونکہ میں تجھ ہی میں پناہ لیتا ہوں ۔
2 میں نے خداوند سے کہا ہے تو ہی رب ہے۔ تیرے سوا میری بھلائی نہیں ۔
3 زمین کے مقدس لوگ وہ برگزیدہ ہیں جن میں میری پوری خوشنودی ہے۔
4 غیر معبودوں کے پیچھے دوڑنے والوں کا غم بڑھ جائے گا۔ میں ان کے سے خون والے تپاون نہیں تپاوں گا۔
5 خداوند ہی میری میراث اور میرے پیالے کا حصہ ہے۔ تو میرے بخرے کا محافظ ہے۔
6 جریب میرے لئے دِلپسند جگہوں میں پڑی بلکہ میری میراث خوب ہے!
7 میں خداوند کی حمد کروں گا جس میں مجھے نصیحت دی ہے۔ بلکہ میرا دِل رات کو میری تربیت کرتا ہے۔
8 میں نے خداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے رکھا ہے۔ چونکہ وہ میرے دہنے ہاتھ ہے اِس لئے مجھے جنبش نہ ہو گی۔
9 اِسی سبب سے میرا دِل خوش اور میری روح شادمان ہے۔ میرا جسم بھی امن و امان میں رہے گا۔
10 کیونکہ تو نہ میری جان کو پاتال میں رہنے دے گا نہ اپنے مقدس کو سٹرنے دے گا۔
11 تو مجھے زندگی کی راہ دِکھائے گا۔ تیرے حضور میں کامل شادمانی ہے۔ تیرے دہنے ہاتھ میں دائمی خوشی ہے۔
باب 17
1 اَے خداوند! حق کو سن۔ میری فریاد پر توجہ کر۔ میری دعا پر جو بے ریا لبوں سے نکلتی ہے کان لگا۔
2 میرا فیصلہ تیرے حضور سے صادر ہو تیری آنکھیں راستی کو دیکھیں ۔
3 تو نے میرے دِل کو آزما لیا ہے۔ تو نے رات کو میری نگرانی کی۔ تو نے مجھے پرکھا اور کچھ کھوٹ نہ پایا۔ میں نے ٹھان لیا ہے کہ میرا منہ خطا نہ کرے۔
4 انسانی کاموں میں تیرے لبوں کے کلام کی مدد سے میں ظالموں کی راہوں سے باز رہا ہوں ۔
5 میرے قدم تیر راستوں پر قائم رہے ہیں ۔ میرے پاوں پھسلے نہیں ۔
6 اَے خدا! میں نے تجھ سے دعا کی ہے کیونکہ تو مجھے جواب دے گا۔ میری طرف کان جھکا اور میری عرض سن لے۔
7 تو جو اپنے دہنے ہاتھ سے اپنے توکل کرنے والوں کو ا نکے مخالفوں سے بچاتا ہے اپنی عجیب شفقت دِکھا!
8 مجھے آنکھ کی پتلی کی طرح محفوظ رکھ۔ مجھے اپنے پروں کے سایہ میں چھپا لے۔
9 ان شریروں سے جو مجھ پر ظلم کرتے ہیں میرے جانی دشمنوں سے جو مجھے گھیرے ہوئے ہیں ۔
10 انہوں نے اپنے دِلوں کو سخت کیا ہے۔ وہ اپنے منہ سے بڑا بول بولتے ہیں ۔
11 انہوں نے قدم قدم پر ہم کو گھیرا ہے۔ وہ تاک لگائے ہیں کہ ہم کو زمین پر پٹک دیں ۔
12 وہ اس ببر کی مانند ہے جو پھاڑنے پر حریص ہو۔ وہ گویا جواب ببر ہے جو پوشیدہ جگہوں میں دبکا ہوا ہے۔
13 اٹھ اَے خداوند! اس کا سامنا کر۔ اسے پٹک دے۔ اپنی تلوار سے میری جان کو شریر سے بچا لے۔
14 اپنے ہاتھ سے اَے خداوند!مجھے لوگوں سے بچا۔ یعنی دنیا کے لوگوں سے جن کا بخرہ اِسی زندگی میں ہے اور جن کا پیٹ تو اپنے ذخیرہ سے بھرتا ہے۔ ان کی اَولاد بھی حسب مراد ہے۔ وہ اپنا باقی مال اپنے بچوں کے لئے چھوڑ جاتے ہیں ۔
15 پر میں تو صداقت میں تیرا دیدار حاصل کروں گا۔ میں جب جاگوں گا تو تیری شباہت سے سیر ہوں گا۔
باب 18
1 اَے خداوند! اَے میری قوت! میں تجھ سے محبت رکھتا ہوں ۔
2 خداوند میری چٹان اور میرا قلعہ اور میرا چھڑانے والا ہے۔ میرا خدا۔ میری چٹان جس پر میں بھروسا رکھوں گا۔ میری سِپر اور میری نجات کا سینگ۔ میرا اونچا برج۔
3 میں خداوند کو جو ستائش کے لائق ہے پکاروں گا۔ یوں میں اپنے دشمنوں سے بچایا جاوں گا۔
4 موت کی رسیوں سے مجھے گھیر لیا بے دینی کے سیلابوں نے مجھے ڈرایا۔
5 پاتال کی رسیاں میرے چو گرد تھیں موت کے پھندے مجھ پر آ پڑے تھے۔
6 اپنی مصیبت میں مَیں نے خداوند کو پکارا اور اپنے خدا سے فریاد کی۔ اس نے اپنی ہیکل میں سے میری آواز سنی اور میری فریاد جو اس کے حضور تھی اس کے کان میں پہنچی۔
7 تب زمین مل گئی اور کانپ اٹھی۔ پہاڑوں کی بنیادوں نے جنبش کھائی اور ہل گئیں اِس لئے کہ وہ غضبناک ہوا۔
8 اس کے نتھنوں سے دھواں اٹھا اور اس کے منہ سے آگ نکل کر بھسم کرنے لگی۔ کوئلے اس سے دہک اٹھے۔
9 اس نے آسمانوں کو بھی جھکا دِیا اور نیچے اتر آیا اور اس کے پاوں تلے گہری تاریکی تھی۔
10 وہ کروبی پر سوار ہو کر اڑا۔ بلکہ وہ تیزی سے ہوا کے بازووں پر اڑا۔
11 اس نے ظلمت یعنی ابر کی تاریکی اور آسمان کے دلدار بادلوں کو اپنے چو گرد اپنے چھپنے کی جگہ اور اپنا شامیانہ بنایا۔
12 اس کی حضوری کی جھلک سے اس کے دلدار بادل پھٹ گئے۔ اولے اور انگارے۔
13 اور خداوند آسمان میں گرجا۔ حق تعالیٰ نے اپنی آواز سنائی اولے اور انگارے۔
14 اس نے اپنے تِیر چلا کر ان کو پراگندہ کیا۔ بلکہ تابڑ توڑ بجلی سے ان کو شکست دی۔
15 تب تیری ڈانٹ سے اَے خداوند! تیرے نتھنوں کے دم کے جھوکے سے پانی تھاہ دِکھائی دینے لگی اور جہان کی بنیادیں نمودار ہوئیں ۔
16 اس نے اوپر سے ہاتھ بڑھا کر مجھے تھام لیا اور مجھے بہت پانی میں سے کھینچ کر باہر نکالا۔
17 اس نے میرے زور اور دشمن اور میرے عداوت رکھنے والوں سے مجھے چھڑا لیا کیونکہ وہ میرے لئے نہایت زبردست تھے۔
18 وہ میری مصیبت کے دِن مجھ پر آ پڑےپر خداوند میرا سہارا تھا۔
19 وہ مجھے کشادہ جگہ میں نکال بھی لایا۔ اس نے مجھے چھڑایا۔ اِس لئے کہ وہ مجھے سے خوش تھا۔
20 خداوند نے میری راستی کے موافق مجھے جزا دی اور میرے ہاتھوں کی پاکیزگی کے مطابق مجھے بدلہ دِیا۔
21 کیونکہ میں خداوند کی راہوں پر چلتا رہا۔ اور شرارت سے اپنے خدا سے الگ نہ ہوا۔
22 کیونکہ اس کے سب فیصلے میرے سامنے رہے اور میں اس کے آئین سے برگشتہ نہ ہوا۔
23 میں ا سکے حضور کامل بھی رہا اور اپنے کو اپنی بدکاری سے باز رکھا۔
24 خداوند نے مجھے میری راستی کے موافق اور میرے ہاتھوں کے پاکیزگی کے مطابق جو اس کے سامنے تھی بدلہ دِیا۔
25 رحم دِل کے ساتھ تو رحیم ہو گا۔ اور کامل آدمی کے ساتھ کامل۔
26 نیکو کار کے ساتھ نیک ہو گا۔ اور کجرو کے ساتھ ٹیڑھا۔
27 کیونکہ تو مصیبت زدہ لوگوں کو بچائے گا لیکن مغروروں کی آنکھوں کی نیچا کرے گا۔
28 اِس لئے کہ تو میرے چراغ کو روشن کرے گا۔ خداوند میرا خدا میرے اندھیرے کو اجالا کر دے گا۔
29 کیونکہ تیری بدولت میں فوج پر دھاوا کرتا ہوں اور اپنے خدا کی بدولت دیوار پھاند جاتا ہوں ۔
30 لیکن خدا کی راہ کامل ہے۔ خداوند کا کلام تایا ہوا۔ وہ ان سب کی سِپر ہے جو اس پر بھروسا رکھتے ہیں ۔
31 کیونکہ خداوند کے سِوا اور کون چٹان ہے؟
32 خدا ہی مجھے قوت سے کمر بستہ کرتا ہے اور میری راہ کا مل کرتا ہے۔
33 وہی میرے پاوں ہرنیوں کے سے بنا دیتا ہے اور مجھے میری اونچی جگہوں میں قائم کرتا ہے۔
34 وہ میرے ہاتھوں کو جنگ کرتا سکھاتا ہے یہاں تک کہ میرے بازو پیتل کی کمان کو جھکا دیتے ہیں ۔
35 تو نے مجھ کو اپنی نجات کی سِپر بخشی اور تیرے دہنے ہاتھ نے مجھے سنبھالا اور تیری نرمی نے مجھے بزرگ بنایا ہے۔
36 تو نے میرے نیچے میری قدم کشادہ کر دِئے۔ اور میرے پاوں نہیں پھسلے۔
37 میں اپنے دشمنوں کا پیچھا کر کے ان کو جالوں گا اور جب تک وہ فنا نہ ہو جائیں واپس نہیں آوں گا۔
38 میں ان کو ایسا چھیدوں گا کہ وہ اٹھ نہ سکیں گے۔ وہ میرے پاوں کے نیچے گر پڑیں گے۔
39 کیونکہ تو نے لڑائی کے لئے مجھے قوت سے کمربستہ کیا اور میرے مخالفوں کو میرے سامنے زیر کیا۔
40 تو نے میرے دشمنوں کی پشت میری طرف پھیر دی تاکہ میں اپنے عداوت رکھنے والوں کو کاٹ ڈالوں ۔
41 انہوں نے دہائی دی پر کوئی نہ تھا جو بچائے۔ خداوند کو بھی پکارا پر اس نے ان کو جواب نہ دِیا۔
42 تب میں نے ان کو کوٹ کوٹ کر ہوا میں اڑتی ہوئی گرد کی مانند کر دِیا۔ مَیں نے ان کو گلی کوچوں کی کیچڑ کی طرح نکال پھینکا۔
43 تو نے مجھے قوم کے جھگڑوں سے بھی چھڑایا۔ تو نے مجھے قوموں کا سردار بنایا ہے۔ جس قوم سے مَیں واقف بھی نہیں وہ میری مطیع ہو گی۔
44 میرا نام سنتے ہی وہ میری فرمانبرداری کریں گے۔ پردیسی میرے تابع ہو جائیں گے۔
45 پردیسی مرجھا جائیں گے اور اپنے قلعوں سے تھرتھراتے ہوئے نکلیں گے۔
46 خداوند زندہ ہے۔ میری چٹان مبارک ہو۔ اور میرا نجات دینے والا خدا ممتاز ہو!
47 وہی خدا جو میرا انتقام لیتا ہے اور امتوں کو میرےسامنے زیر کرتا ہے۔
48 وہ مجھے میرے دشمنوں سے چھڑاتا ہے بلکہ تو مجھے میرے مخالفوں پر سرفراز کرتا ہے تو مجھے تند خو آدمی سے رہائی دیتا ہے۔
49 اِس لئے اَے خداوند! مَیں قوموں کے درمیان تیری شکر گذاری اور تیرے نام کی مدح سرائی کروں گا۔
50 وہ اپنے بادشاہ کو بڑی نجات عنایت کرتا ہے اور اپنے ممسوح داؤد اور اس کی نسل پر ہمیشہ شفقت کرتا ہے۔
باب 19
1 آسمان خدا کا جلال ظاہر کرتا ہے اور فضا اس کی دستکاری دکھاتی ہے۔
2 دِن سے دِن بات کرتا ہے اور رات کو رات حکمت سکھاتی ہے۔
3 نہ بولنا ہے نہ کلام۔ نہ ان کی آواز سنائی دیتی ہے۔
4 ان کا سر ساری زمین پر اور ان کا کلام دنیا کی اِنتہا تک پہنچا ہے۔ اس نے آفتاب کے لئے ان میں خیمہ لگایا ہے
5 جو دلہے کی مانند اپنے خلوت خانہ سے نکلتا ہے اور پہلوان کی طرح اپنی دوڑ میں دوڑنے کو خوش ہے۔
6 وہ آسمان کی اِنتہا سے نکلتا ہے اور اس کی گشت اس کے کناروں تک ہوتی ہے اور اس کی حرارت سے کوئی چیز بے بہر نہیں ۔
7 خداوند کی شریعت کامل ہے۔ وہ جان کو بحال کرتی ہے۔ خداوند کی شہادت برحق ہے۔ نادان کو دانش بخشتی ہے۔
8 خداوند کے قوانین راست ہیں ۔ وہ دِل کو فرحت پہنچاتے ہیں ۔ خداوند کا حکم بے عیب ہے۔ وہ آنکھوں کو روشن کرتا ہے۔
9 خداوند کا خوف پاک ہے۔ وہ ابد تک قائم رہتا ہے۔ خداوند کے احکام برحق اور بالکل راست ہیں ۔
10 وہ سونے سے بلکہ بہت کندن سے زیادہ پسندیدہ ہیں ۔ وہ شہد سے بلکہ چھّتے کے ٹپکوں سے بھی شیرین ہیں ۔
11 نیز ان سے تیرے بندے کو آگاہی ملتی ہے۔ ان کو ماننے کا اجر بڑا ہے۔
12 کون اپنی بھول چوک کو جان سکتا ہے؟ تو مجھے پوشیدہ عیبوں سے پاک کر۔
13 تو اپنے بندے کو بے باکی کے گناہوں سے بھی باز رکھ۔ وہ مجھ پر غالب نہ آئیں تو مَیں کامل ہوں گا۔ اور بڑے گناہ سے بچا رہوں گا۔
14 میرے منہ کا کلام اور میرے دِل کا خیال تیرے حضور مقبول ٹھہرے۔ اَے خداوند! اَے میرے چٹان اور میرے فدیہ دینے والے!
باب 20
1 مصیبت کے دِن خداوند تیری سنے۔ یعقوب کے خدا کا نام تجھے بلندی پر قا ئم کرم کرے!
2 وہ مقدِس سے تیرے لئے کمک بھیجے اور صیّون سے تجھے تقویت بخشے!
3 وہ تیرے سب ہدیوں کو یاد رکھے اور تیرے سوختنی قربانی کو قبول کرے! (سِلاہ)
4 وہ تیرے دِل کی آرزو برلائے اور تیری سب مشورت پوری کرے!
5 ہم تیری نجات پر شادیانہ بجائیں گے اور اپنے خدا کے نام پر جھنڈے کھڑے کریں گے۔ خداوند تیری تمام درخواستیں پوری کرے!
6 اب میں جان گیا کہ خداوند اپنے ممسوح کو بچا لیتا ہے۔ وہ اپنے دہنے ہاتھ کی نجات بخش قوت سے اپنے مقدس آسمان پر سے اسے جواب دے گا۔
7 کسی کو رتھوں کا اور کسی کو گھوڑوں کا بھروسا ہے پر ہم تو خداوند اپنے خدا ہی کا نام لیں گے۔
8 وہ تو جھکے اور گِر پڑے پر ہم اٹھے اور سیدھے کھڑے ہیں ۔
9 اَے خداوند! بچا لے۔ جس دِن ہم پکاریں تو بادشاہ ہمیں جواب دے۔
باب 21
1 اَے خداوند! تیری قوت سے بادشاہ خوش ہو گا اور تیری نجات سے اسے نہایت شادمانی ہو گی۔
2 تو نے اس کے دِل کی آرزو پوری کی ہے اور اس کے منہ کی درخواست کو نامنظور نہیں کیا۔ (سِلاہ)
3 کیونکہ تو اسے عمدہ برکتیں بخشنے میں پیش قدمی کرتا اور خالص سونے کا تاج اس کے سر پر رکھتا ہے۔
4 اس نے تجھ سے زندگی چاہی اور تو نے بخشی۔ بلکہ عمر کی درازی ہمیشہ کے لئے۔
5 تیری نجات کے سبب سے اس کی شوکت عظیم ہے۔ تو اسے حشمت و جلال سے آراستہ کرتا ہے۔
6 کیونکہ تو ہمیشہ کے لئے اسے برکتوں سے مالا مال کرتا ہے اور اپنے حضور اسے خوش و خرم رکھتا ہے۔
7 کیونکہ بادشاہ کا توکل خداوند پر ہے اور حق تعالیٰ کی شفقت کی بدولت اسے ہرگز جنبش نہ ہو گی۔
8 تیرا ہاتھ تیرے سب دشمنوں کو ڈھونڈ نکالے گا۔ تیرا دہنا ہاتھ تجھ سے کینہ رکھنے والوں کا پتہ لگا لے گا۔
9 تو اپنے قہر کے وقت ان کو جلتے تنور کی مانند کر دے گا۔ خداوند اپنے غضب میں ان کو نگل جائے گا اور آگ ان کو کھا جائے گی۔
10 تو ان کے پھل کو زمین پر سے نابود کر دے گا اور ان کی نسل کو بنی آدم میں سے۔
11 کیونکہ انہوں نے تجھ سے بدی کرنا چاہا۔ انہوں نے ایسا منصوبہ باندھا جِسے وہ پورا نہیں کرسکتے۔ کیونکہ تو ان کا منہ پھیر دے گا۔ تو ان کے مقابلہ میں اپنے چِلّے چڑھائے گا۔
12 اَے خداوند! تو اپنی ہی قوت میں سربلند ہو! اور ہم گا کر تیری قدرت کی ستائش کریں گے۔
باب 22
1 اَے میرے خدا! اَے خدا! تو نے مجھے کیوں چھوڑ دِیا؟ تو میری مدد اور میرے نالہ وفریاد سے کیوں دور رہتا ہے؟
2 اَے میرے خدا! مَیں دِن کو پکارتا ہوں پر تو جواب نہیں دیتا اور رات کو بھی اور خاموش نہیں ہوتا۔
3 لیکن تو قدوس ہے۔ تو جو اسرائیل کی حمد و ثنا پر تخت نشین ہے۔
4 ہمارے باپ دادا نے تجھ پر توکل کیا۔ انہوں نے توکل کیا اور تو نے ان کو چھڑایا۔
5 انہوں نے تجھ سے فریاد کی اور رہائی پائی۔ انہوں نے تجھ پر توکل کیا اور شرمندہ نہ ہوئے۔
6 پر مَیں تو کیڑا ہوں ۔ انسان نہیں ۔ آدمیوں میں انگشت نما ہوں اور لوگوں میں حقیر۔
7 وہ سب جو مجھے دیکھتے ہیں میرا مضحکہ اڑاتے ہیں ۔ وہ منہ چِڑاتے۔ وہ سر ہلا ہلا کر کہتے ہیں ۔
8 اپنے کو خداوند کے سپرد کر دے۔ وہی اسے چھڑائے۔ جبکہ وہ اس سے خوش ہے تو وہی اسے چھڑائے۔
9 پر تو ہی مجھے پیٹ سے باہر لایا۔ جب مَیں شیر خوار ہی تھا تو نے مجھے توکل کرنا سکھایا۔
10 مَیں پیدائش ہی سے تجھ پر چھوڑا گیا۔ میری ماں کے پیٹ ہی سے تو میرا خدا ہے۔
11 مجھ سے دور نہ رہ کیونکہ مصیبت قریب ہے۔ اِس لئے کہ کوئی مددگار نہیں ۔
12 بہت سے سانڈوں نے مجھے گھیر لیا ہے۔ بسن کے زور آور سانڈ مجھے گھیرے ہوئے ہیں ۔
13 وہ پھاڑنے اور گرجنے والے ببر کی طرح مجھ پر اپنا منہ پسارے ہوئے ہیں ۔
14 مَیں پانی کی طرح بہ گیا۔ میری سب ہڈیاں اکھڑ گئیں میرا دِل موم کی مانند ہو گیا۔ وہ میرے سینہ میں پگھل گیا۔
15 میری قوت ٹھیکرے کی مانند خشک ہو گئی اور میری زبان میرے تالو سے چپک گئی اور تو نے مجھے موت کی خاک میں مِلا دیا۔
16 کیونکہ کتوں نے مجھے گھیر لیا ہے۔ بدکاروں کی گروہ مجھے گھیرے ہوئے ہے۔ وہ میرے ہاتھ اور میرے پاوں چھیدتے ہیں ۔
17 میں اپنی سب ہڈیاں گِن سکتا ہوں ۔ وہ مجھے تاکتے اور گھورتے ہیں ۔
18 وہ میرے کپڑے آپس میں بانٹتے ہیں اور میری پوشاک پر قرعہ ڈالتے ہیں ۔
19 لیکن تو اَے خداوند! دور نہ رہ۔ اَے میرے چارہ ساز! میری مدد کے لئے جلدی کر۔
20 میری جان کو تلوار سے بچا۔ میری جان کو کتّے کے قابو سے۔
21 مجھے ببر کے منہ سے بچا۔ بلکہ تو نے سانڈوں کے سینگوں میں سے مجھے چھڑایا ہے۔
22 مَیں اپنے بھائیوں سے تیرے نام کا اِظہار کروں گا۔ جماعت میں تیری ستائش کروں گا۔
23 اَے خداوند سے ڈرنے والو! اس کی ستائش کرو۔ اَے یعقوب کی اَولاد ! سب اس کی تمجید کرو اور اَے اسرائیل کی نسل! سب اس کا ڈر مانو۔
24 کیونکہ اس نے نہ تو مصیبت زدہ کی مصیبت کو حقیر جانا نہ اس سے نفرت کی۔ نہ اس سے اپنا منہ چھپایا۔ بلکہ جب اس نے خدا سے فریاد کی تو اس نے سن لی۔
25 بڑے مجمع میں میری ثنا خوانی کا باعث تو ہی ہے۔ میں اس سے ڈرنے والوں کے روبرو اپنی نذریں ادا کروں گا۔
26 حلِیم کھائیں گے اور سیر ہوں گے۔ خداوند کے طالب اس کی ستائش کریں گے۔ تمہارا دِل ابد تک زندہ رہے!
27 ساری دنیا خداوند کو یاد کرے گی اور اس کی طرف رجوع لائے گی اور قوموں کے سب گھرانے تیرے حضور سجدہ کریں گے۔
28 کیونکہ سلطنت خداوند کی ہے۔ وہی قوموں پر حاکم ہے۔
29 دنیا کے سب آسودہ حال لوگ کھائیں گے اور سجدہ کریں گے۔ وہ سب جو خاک میں مِل جاتے ہیں اس کے حضور جھکیں گے۔ بلکہ وہ بھی جو اپنی جان کو جیتا نہیں رکھ سکتا۔
30 ایک نسل اس کی بندگی کرے گی۔ دوسری پشت کو خداوند کی خبر دی جائے گی۔
31 وہ آئیں گے اور اس کی صداقت کو ایک قوم پر جو پیدا ہو گی یہ کہہ کر ظاہر کریں گے کہ اس نے یہ کام کِیا ہے۔
باب 23
1 خداوند میرا چوپان ہے۔ مجھے کمی نہ ہو گی۔
2 وہ مجھے ہری ہری چراگاہوں میں بِٹھاتا ہے۔ وہ مجھے راحت کے چشموں کے پاس لے جاتا ہے۔
3 وہ میری جان کو بحال کرتا ہے۔وہ مجھے اپنے نام کی خاطر صداقت کی راہوں پر لے چلتا ہے۔
4 بلکہ خواہ موت کے سایہ کی وادی میں سے میرا گذر ہو میں کسی بلا سے نہیں ڈروں گا کیونکہ تو میرے ساتھ ہے تیرے عصا اور تیری لاٹھی سے مجھے تسلی ہے۔
5 تو میرے دشمنوں کے روبرو میرے آگے دستر خوان بچھاتا ہے۔ تو نے میرے سر پر تیل ملا ہے۔ میرا پیالہ لبریز ہوتا ہے۔
6 یقیناً بھلائی اور رحمت عمر بھر میرے ساتھ ساتھ رہیں گی اور میں ہمیشہ خداوند کے گھر میں سکونت کروں گا۔
باب 24
1 زمین اور اس کی معموری خداوند ہی کی ہے۔جہاں اور اس کے باشندے بھی۔
2 کیونکہ اس نے سمندروں پر اس کی بنیاد رکھی اور سَیلابوں پر اسے قائم کیا۔
3 خداوند کے پہاڑ پر کون چڑھے گا اور اس کے مقدس مقام پر کون کھڑا ہو گا؟
4 وہی جس کے ہاتھ صاف ہیں اور جس کا دِل پاک ہے۔ جس نے بطالت پر دِل نہیں لگایا اور مکر سے قسم نہیں کھائی۔
5 ہاں اپنے نجات دینے والے خدا کی طرف سے صداقت۔
6 یہی اس کی طالبوں کی پشت ہے۔ یہی تیرے دیدار کے خواہاں ہیں ۔یعنی یعقوب۔ (سِلاہ)
7 اَے پھاٹکو! اپنے سر بلند کرو۔ اَے ابدی دروازو! اونچے ہو جاؤ اور جلال کا بادشاہ داخل ہو گا۔
8 یہ جلال کا بادشاہ کون ہے؟ خداوند جو قوی اور قادر ہے۔ خداوند جو جنگ میں زورآور ہے۔
9 اَے پھاٹکو! اپنے سربلند کرو۔ اَے ابدی دروازو! ا ن کو بلند کرو اور جلال کا بادشاہ داخل ہو گا۔
10 یہ جلال کا بادشاہ کون ہے؟ لشکروں کا خداوند۔ وہی جلال کا بادشاہ ہے۔ (سِلاہ)
باب 25
1 اَے خداوند! مَیں اپنی جان تیری طرف اٹھاتا ہوں ۔
2 اَے میرے خدا! میں نے تجھ پر توکل کیا۔ مجھے شرمندہ ہونے دے۔ میرے دشمن مجھ پر شادیانہ نہ بجائیں ۔
3 بلکہ جو تیرے منتظر ہیں ان میں سے کوئی شرمندہ نہ ہو گا۔ پر جو ناحق بے وفائی کرتے ہیں وہی شرمندہ ہوں گے۔
4 اَے خداوند! اپنی راہیں مجھے دِکھا اپنے راستے مجھے بتا دے۔
5 مجھے اپنی سچائی پر چلا اور تعلیم دے۔ کیونکہ تو میرا نجات دینے والا خدا ہے۔ مَیں دِن بھر تیرا ہی منتظر رہتا ہوں ۔
6 اَے خداوند اپنی رحمتوں اور شفقتوں کو یاد فرما کیونکہ وہ ازل سے ہیں ۔
7 میری جوانی کی خطاوں اور میرے گناہوں کو یاد نہ کر۔ اَے خداوند! اپنی نیکی کی خاطر اپنی شفقت کے مطابق مجھے یاد فرما۔
8 خداوند نیک اور راست ہے۔ ا س لئے وہ گنہگاروں کو راہ حق کی تعلیم دے گا۔
9 وہ حلیموں کو اپنی راہ بتائے گا۔
10 جو خداوند کے عہد اور اس کی شہادتوں کو مانتے ہیں ۔ ان کے لئے اس کی سب راہیں شفقت اور سچائی ہیں ۔
11 اَے خداوند! اپنے نام کی خاطر میری بدکاری معاف کر دے کیونکہ وہ بڑی ہے۔
12 وہ کون ہے جو خداوند سے ڈرتا ہے؟ خداوند اس کو اسی راہ کی تعلیم دے گا جو اسے پسند ہے۔
13 اس کی جان راحت میں رہے گی۔ اور اس کی نسل زمین کی وارث ہو گی۔
14 خداوند کے راز کو وہی جانتے ہیں جو اس سے ڈرتے ہیں اور وہ اپنا عہد ان کو بتائے گا۔
15 میری آنکھیں ہمیشہ خداوند کی طرف لگی رہتی ہیں کیونکہ وہی میرا پاوں دام سے چھڑائے گا۔
16 میری طرف متوجہ ہو اور مجھ پر رحم کر کیونکہ مَیں بیکس اور مصیبت زدہ ہوں ۔
17 میرے دِل کے دکھ بڑھ گئے۔ تو مجھے میری تکلیفوں سے رہائی دے۔
18 تو میری مصیبت اور جانفشانی کو دیکھ اور میرے سب گناہ معاف فرما۔
19 میرے دشمنوں کو دیکھ کیونکہ وہ بہت ہیں اور ان کو مجھ سے سخت عداوت ہے۔
20 میری جان کی حفاظت کر اور مجھے چھڑا۔ مجھے شرمندہ نہ ہونے دے کیونکہ میرا توکل تجھ ہی پر ہے۔
21 دیانت داری اور راستبازی مجھے سلامت رکھیں ۔ کیونکہ مجھے تیری ہی آس ہے۔
22 اَے خدا! اسرائیل کو اس کے سب دکھوں سے چھڑا لے۔
باب 26
1 اَے خداوند میرا انصاف کر کیونکہ مَیں راستی سے چلتا رہا ہوں ۔ اور مَیں نے خداوند پر بے لغزش توکل کِیا ہے۔
2 اور خداوند! مجھے جانچ اور آزما۔ میرے دِل و دماغ کو پرکھ۔
3 کیونکہ تیری شفقت میری آنکھوں کے سامنے ہے اور مَیں تیری سچائی کی راہ پر چلتا رہا ہوں ۔
4 میں بیہودہ لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھا۔ مَیں ریاکاروں کے ساتھ کہیں نہیں جاوں گا۔
5 بد کرداروں کی جماعت سے مجھے نفرت ہے۔ مَیں شریروں کے ساتھ نہیں بیٹھوں گا۔
6 مَیں بے گناہی میں اپنے ہاتھ دھووں گا اور اَے خداوند! مَیں تیرے مذبح کا طواف کروں گا۔
7 تاکہ شکر گذاری کی آواز بلند کروں ۔ اَے خداوند! میں تیری سکونت گاہ اور تیرے جلال کے خیمہ کو عزیز رکھتا ہوں ۔
8 9 میری جان کو گنہگاروں کے ساتھ اور میری زندگی کو خونی آدمیوں کے ساتھ نہ ملا۔
10 جن کے ساتھوں میں شرارت ہے اور جن کا دہنا ہاتھ رشوتوں سے بھرا ہے۔
11 پر میں تو راستی سے چلتا رہوں گا۔ مجھے چھڑا لے اور مجھ پر رحم کر۔
12 میرا پاوں ہموار جگہ پر قائم ہے۔ میں جماعتوں میں خداوند کو مبارک کہوں گا۔
باب 27
1 خداوند میری روشنی اور میری نجات ہے۔ مجھے کس کی دہشت؟ خداوند میری زندگی کا پشتہ ہے۔ مجھے کس کی ہیبت؟
2 جب شریر یعنی میرے مخالف اور میرے دشمن میرا گوشت کھانے کو مجھ پر چڑھ آئے تو وہ ٹھوکر کھا کر گِر پڑے۔
3 خواہ میرے خلاف لشکر خیمہ زن ہو میرا دِل نہیں ڈرے گا۔ خواہ میرے مقابلہ میں جنگ برپا ہو تَو بھی مَیں خاطر جمع رہوں گا۔
4 مَیں نے خداوند سے ایک درخواست کی ہے۔ مَیں اِسی کا طالب رہوں گا کہ مَیں عمر بھر خداوند کے گھر میں رہوں تاکہ خداوند کے جمال کو دیکھوں اور اس کی ہیکل میں اِستفسار کیا کروں ۔
5 کیونکہ مصیبت کے دِن وہ مجھے اپنے شامیانہ میں پوشیدہ رکھے گا وہ مجھے اپنے خیمہ کے پردہ میں چھپا لے گا۔ وہ مجھے چٹان پر چڑھا دے گا۔
6 اب مَیں اپنے چاروں طرف کے دشمنوں پر سرفراز کیا جاوں گا۔ مَیں اس کے خیمہ میں خوشی کی قربانیاں گذرانوں گا۔ میں گاوں گا۔ مَیں خداوند کی مدح سرائی کروں گا۔
7 اَے خداوند! میری آواز سن۔ مَیں پکارتا ہوں ۔ مجھ پر رحم کر اور مجھے جواب دے۔
8 جب تو نے فرمایا کہ میرے دیدار کے طالب ہو تو میرے دِل نے تجھ سے کہا۔ اَے خداوند مَیں تیرے دیدار کا طالب رہوں گا۔
9 مجھ سے رو پوش نہ ہو۔ اپنے بندہ کو قہر سے نہ نکال۔ تو میرا مددگار رہا ہے۔ نہ مجھے ترک کر نہ مجھے چھوڑا اَے میرے نجات دینے والے خدا!
10 جب میرا باپ اور میری ماں مجھے چھوڑ دیں ۔تو خداوند مجھے سنبھال لے گا۔
11 اَے خداوند مجھے اپنی راہ بتا اور میرے دشمنوں کے سبب سے مجھے ہموار راستہ پر چلا۔
12 مجھے میرے مخالفوں کی مرضی پر نہ چھوڑ کیونکہ جھوٹے گواہ اور بے رحمی سے پھنکارنے والے میرے خلاف اٹھے ہیں ۔
13 اگر مجھے یقین نہ ہوتا کہ زندوں کی زمین میں خداوند کے احسان کو دیکھوں گا تو مجھے غش آجاتا۔
14 خداوند کی آس رکھ۔ مضبوط ہو اور تیرا دِل قوی ہو۔ ہاں خداوند ہی کی آس رکھ۔
باب 28
1 اَے خداوند! مَیں تجھ ہی کو پکاروں گا۔ اَے میری چٹان! تو میری طرف سے کان بند نہ کر۔ ایسا نہ ہو کہ اگر تو میری طرف سے خاموش رہے تو مَیں ان کی مانند بن جاوں جو پاتال میں جاتے ہیں ۔
2 جب مَیں تجھ سے فریاد کروں اور اپنے ہاتھ تیری مقدس ہیکل کی طرف اٹھاوں تو میری مِنت کی آواز کو سن لے۔
3 مجھے ان شریروں اور بد کرداروں کے ساتھ گھسیٹ نہ لے جا جو اپنے ہمسایوں سے صلح کی باتیں کرتے ہیں مگر ان کے دِلوں میں بدی ہے۔
4 ان کے افعال و اعمال کی برائی کے موافق ان کو بدلہ دے۔ ان کے ہاتھوں کے کاموں کے مطابق ان سے سلوک کر۔ ا ن کے کِئے کا عوض ان کو دے۔
5 وہ خداوند کے کاموں اور اس کی دستکاری پر دھیان نہیں کرتے۔ اِس لئے وہ ان کو گِرا دے گا اور پھر نہیں اٹھائے گا۔
6 خداوند مبارک ہو۔ اِس لئے کہ اس نے میری مِنت کی آواز سن لی۔
7 خداوند میری قوت اور میری سِپر ہے۔ میرے دِل نے اس پر توکل کیا ہے اور مجھے مدد ملی ہے۔ اِسی لئے میرا دِل نہایت شادمان ہے اور میں گیت گا کر اس کی ستائش کروں گا۔
8 خداوند ان کی قوت ہے۔ وہ اپنے ممسوح کے لئے نجات کا قلعہ ہے۔
9 اپنی امت کو بچا اور اپنی میراث کو برکت دے۔ ان کی پاسبانی کر اور ان کو ہمیشہ تک سنبھالے رہ۔
باب 29
1 اَے فرشتگان خداوند کی۔ خداوند ہی کی تمجید و تعظیم کرو۔
2 خداوند کی ایسی تمجید کرو جو اس کے نام کے شایاں ہے۔ پاک آرایش کے ساتھ خداوند کو سجدہ کرو۔
3 خداوند کی آواز بادلوں پر ہے۔ خدائے ذوالجلال گرجتا ہے۔ خداوند دلدار بادلوں پر ہے۔
4 خداوند کی آواز میں قدرت ہے۔ خداوند کی آواز میں جلال ہے۔
5 خداوند کی آواز دیوداروں کو توڑ ڈالتی ہے۔ بلکہ خداوند لبنان کے دیوداروں کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے۔
6 وہ ان کو بچھڑے کی مانند۔ لبنان اور سریون کو جنگلی بچھڑے کی مانند کداتا ہے۔
7 خداوند کی آواز آگ کے شعلوں کو چیرتی ہے۔
8 خداوند کی آواز بیابان کو ہلا دیتی ہے۔ خداوند قادِس کے بیابان کو ہلا ڈالتا ہے۔
9 خداوند کی آواز سے ہرنیوں کے حمل گِر جاتے ہیں ۔ اور وہ جنگلوں کے بے برگ کر دیتی ہے۔ اس کی ہیکل میں ہر ایک جلال ہی جلال پکارتا ہے۔
10 خداوند طوفان کے وقت تخت نشین تھا۔ بلکہ خداوند ہمیشہ تک تخت نشین ہے۔
11 خداوند اپنی امت کو زور بخشے گا۔ خداوند اپنی امت کو سلامتی کی برکت دے گا۔
باب 30
1 اَے خداوند! مَیں تیری تمجید کروں گا کیونکہ تو نے مجھے سرفراز کیا ہے۔ اور میرے دشمنوں کو مجھ پر خوش ہونے نہ دِیا۔
2 اَے خداوند میرے خدا! مَیں نے تجھ سے فریاد کی اور تو نے مجھے شفا بخشی۔
3 اَے خداوند! تو میری جان کو پاتال سے نکال لایا ہے۔ تو نے مجھے زندہ رکھا ہے کہ گور میں نہ جاوں ۔
4 خدا کی ستائش کرو اَے اس کے مقدسو! اور اس کے قدس کو یاد کر کے شکر گذاری کرو۔
5 کیونکہ اس کا قہر دم بھر کا ہے۔ اس کا کرم عمر بھر کا۔ رات کو شاید رونا پڑے پر صبح کو خوشی کی نوبت آتی ہے۔
6 مَیں نے اپنی اقبال مندی کے وقت یہ کہا تھا کہ مجھے کبھی جنبش نہ ہو گی۔
7 اَے خداوند! تو نے اپنے کرم سے میرے پہاڑ کو قائم رکھا تھا۔ جب تو نے اپنا چہرہ چھپایا تو مَیں گھبرا اٹھا۔
8 اَے خداوند! مَیں نے تجھ سے فریاد کی۔ مَیں نے خداوند سے مَنت کی۔
9 جب مَیں گور میں جاوں تو میری مَوت سے کیا فائدہ؟ کیا خاک تیری ستائش کرے گی؟ کیا وہ تیری سچائی کو بیان کرے گی؟
10 سن لے اَے خداوند! اور مجھ پر رحم کر۔ اَے خداوند! تو میرا مدد گار ہو۔
11 تو نے میرے ماتم کو ناچ سے بدل دیا۔ تو نے میرا ٹاٹ اتار ڈالا اور مجھے خوشی سے کمربستہ کیا۔
12 تاکہ میری روح تیری مدح سرائی کرے اور چپ نہ رہے۔اَے خداوند میرے خدا! مَیں ہمیشہ تیرا شکر کرتا رہوں گا۔
باب 31
1 اَے خداوند! میرا توکل تجھ پر ہے۔ مجھے کبھی شرمندہ نہ ہونے دے۔ اپنی صداقت کی خاطر مجھے رہائی دے۔
2 اپنا کان میری طرف جھکا۔ جلد مجھے چھڑا۔ تو میرے لئے مضبوط چٹان میرے بچانے کو پناہ گاہ ہو۔
3 کیونکہ تو ہی میری چٹان اور میرا قلعہ ہے۔ اِس لئے اپنے نام کی خاطر میری رہبری اور رہنمائی کر۔
4 مجھے اس جال سے نکال لے جو انہوں نے چھپ کر میرے لئے بچھایا ہے۔ کیونکہ تو ہی میرا محکم قلعہ ہے۔
5 مَیں اپنی روح تیرے ہاتھ میں سَونپتا ہوں ۔ اَے خداوند! سچائی کے خدا! تو نے میرا فدیہ دیا ہے۔
6 مجھے ان سے نفرت ہے جو جھوٹے معبودوں کو مانتے ہیں ۔ میرا توکل تو خداوند ہی پر ہے۔
7 میں تیری رحمت سے خوش و خرم رہوں گا کیونکہ تو نے میرا دکھ دیکھ لیا ہے۔ تو میری جان کی مصیبتوں سے واقف ہے۔
8 تو نے مجھے دشمن کے ہاتھ میں اسِیر نہیں چھوڑا۔ تو نے میرے پاوں کشادہ جگہ میں رکھے ہیں ۔
9 اَے خداوند! مجھ پر رحم کر کیونکہ مَیں مصیبت میں ہوں ۔ میری آنکھ بلکہ میری جان اور میرا جسم سب رنج کے مارے گھلے جاتے ہیں ۔
10 کیونکہ میری جان غم میں اور میری عمر کراہنے میں فنا ہوئی۔ میرا زور میری بدکاری کے باعث سے جاتا رہا اور میری ہڈیاں گھل گئیں ۔
11 مَیں اپنے سب مخالفوں کے سبب سے اپنے ہمسایوں کے لئے ازبس انگشت نما اور اپنے جان پہچانوں کے لئے خَوف کا باعث ہوں ۔ جنہوں نے مجھ کو باہر دیکھا مجھ سے دور بھاگے۔
12 مَیں مردہ کی مانند دِل سے بھلا دِیا گیا ہوں ۔ مَیں ٹوٹے برتن کی مانند ہوں ۔
13 کیونکہ مَیں نے بہتوں سے اپنی بدنامی سنی ہے۔ ہر طرف خَوف ہی خَوف ہے۔ جب انہوں نے مل کر میری خلاف مشورہ کیا۔ تو میری جان لینے کا منصوبہ باندھا۔
14 لیکن اَے خداوند! میرا توکل تجھ پر ہے۔ مَیں نے کہا تو میرا خدا ہے۔
15 میرے ایّام تیرے ہاتھ میں ہیں ۔ مجھے میرے دشمنوں اور ستانے والوں کے ہاتھ چھڑا۔
16 اپنے چہرے کو اپنے بندہ پر جلوہ گر فرما۔ اپنی شفقت سے مجھے بچا لے۔
17 اَے خداوند! مجھے شرمندہ نہ ہونے دے کیونکہ مَیں نے تجھ سے دعا کی ہے۔ شریر شرمندہ ہو جائیں اور پاتال میں خاموش ہوں ۔
18 جھوٹے ہونٹ بند ہو جائیں جو صادقوں کے خلاف غرور اور حقارت سے تکبر کی باتیں بولتے ہیں ۔
19 آہ! تو نے اپنے ڈرنے والوں کے لئے کیسی بڑی نعمت رکھ چھوڑی ہے۔ جسے تو نے بنی آدم کے سامنے اپنے توکل کرنے والوں کے لئے تیار کیا۔
20 تو ان کو اِنسان کی بندشوں سے اپنی حضوری کے پردہ میں چھپا لے گا۔ تو ان کو زبان کے جھگڑوں سے شامیانہ میں پوشیدہ رکھے گا۔
21 خداوند مبارک ہو۔ کیونکہ اس نے مجھ کو محکم شہر میں اپنی عجیب شفقت دکھائی۔
22 مَیں نے تو جلد بازی سے کہا تھا کہ مَیں تیرے سامنے سے کاٹ ڈالا گیا۔ تو بھی جب مَیں نے تجھ سے فریاد کی تو تو نے میری مِنت کی آواز سن لی۔
23 خداوند سے محبت رکھو اَے اس کے سب مقدسو! خداوند ایمانداروں کو سلامت رکھتا ہے۔ اور مغروروں کو خوب ہی بدلہ دیتا ہے۔
24 اَے خداوند پر آس رکھنے والو! سب مضبوط ہو اور تمہارا دِل قوی رہے۔
باب 32
1 مبارک ہے وہ جس کی خطا بخشی گئی اور جس کا گناہ ڈھانکا گیا۔
2 مبارک ہے وہ آدمی جس کی بدکاری کو خداوند حساب میں نہیں لاتا۔ اور جس کے دِل میں مکر نہیں ۔
3 جب مَیں خاموش رہا تو دِن بھر کے کراہنے سے میری ہڈیاں گھل گئیں ۔
4 کیونکہ تیرا ہاتھ رات دِن مجھ پر بھاری تھا میری تراوت گرمیوں کی خشکی سے بدل گئی۔ (سِلاہ)
5 مَیں نے تیرے حضور اپنے گناہ کو مان لیا اور اپنی بدکاری کو نہ چھپایا۔ مَیں نے کہا میں خداوند کے حضور اپنی خطاوں کا اِقرار کروں گا اور تو نے میرے گناہ کی بدی کو معاف کیا۔ (سِلاہ)
6 اِسی لئے ہر دیندار تجھ سے ایسے وقت میں دعا کرے جب تو مل سکتا ہے۔ یقیناً جب سَیلاب آئے تو اس تک نہیں پہنچے گا۔
7 تو میرے چھپنے کی جگہ ہے۔ تو مجھے دکھ سے بچائے رکھے گا۔ تو مجھے رہائی کے نغموں سے گھیر لے گا۔ (سِلاہ)
8 مَیں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہو گا تجھے بتاوں گا۔ مَیں تجھے صلاح دوں گا۔ میری نظر تجھ پر ہو گی۔
9 تم گھوڑے یا خچّر کی مانند نہ بنو جن میں سمجھ نہیں ۔ جن کو قابو میں رکھنے کا ساز دہانہ اور لگام ہے ورنہ وہ تیرے پاس آنے کے بھی نہیں ۔
10 شریر پر بہت سی مصیبتیں آئیں گی پر جس کا توکل خداوند پر ہے رحمت اسے گھیرے رہے گی۔
11 اَے صادقو! خداوند میں خوش و خرم رہو اور اَے راست دِلو! خوشی سے للکارو۔
باب 33
1 اَے صادقو! خداوند میں شادمان رہو۔ حمد کرنا راست بازوں کو زیبا ہے۔
2 سِتارکے ساتھ خداوند کا شکر کرو۔ دس تار کی بربط کے ساتھ اس کی ستائش کرو۔
3 اس کے لئے نیا گیت گاؤ۔ بلند آواز کے ساتھ اچھی طرح بجاؤ۔
4 کیونکہ خداوند کا کلام راست ہے اور اس کے سب کام با وفا ہیں ۔
5 وہ صداقت اور اِنصاف کو پسند کرتا ہے۔ زمین خداوند کی شفقت سے معمور ہے۔
6 آسمان خداوند کے کلام سے اور اس کا سارا لشکر اس کے منہ کے دم سے بنا۔
7 وہ سمندر کا پانی تو دے کی مانند جمع کرتا ہے۔ وہ گہرے سمندروں کو مخزنوں میں رکھتا ہے۔
8 ساری زمین خداوند سے ڈرے۔ جہان کے سب باشندے اس کا خَوف رکھیں ۔
9 کیونکہ اس نے حکم دِیا اور واقع ہوا۔
10 خداوند قوموں کی مشورت کو باطل کر دیتا ہے۔ وہ امتوں کے منصوبوں کو ناچیز بنا دیتا ہے۔
11 خداوند کی مصلحت ابد تک قائم رہے گی۔ اور اس کے دِل کے خیال نسل در نسل۔
12 مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا خداوند ہے اور وہ امت جس کو اس نے اپنی ہی میراث کے لئے برگزیدہ کیا۔
13 خداوند آسمان پر سے دیکھتا ہے۔ سب بنی آدم پر اس کی نگاہ ہے۔
14 اپنی سکونت گاہ سے وہ زمین کے سب باشندوں کو دیکھتا ہے۔
15 وہی ہے جو ان سب کے دلوں کو بناتا اور ان کے سب کاموں کا خیال رکھتا ہے۔
16 کسی بادشاہ کو فوج کی کثرت نہ بچائے گی اور کسی زبردست آدمی کو اس کی بڑی طاقت رہائی نہ دے گی۔
17 بچ نکلنے کے لئے گھوڑا بیکار ہے۔ وہ اپنی شہزوری سے کسی کو نہ بچائے گا۔
18 ویکھو! خداوند کی نگاہ ان پر ہے جو اس سے ڈرتے ہیں ۔ جو اس کی شفقت کے امیدوار ہیں ۔
19 تاکہ ان کی جان مَوت سے بچائے اور قحط میں ان کو جیتا رکھے۔
20 ہماری جان کو خداوند کی آس ہے۔ وہی ہماری کمک اور ہماری سِپر ہے۔
21 ہمارا دِل اس میں شادمان رہے گا کیونکہ ہم نے اس کے پاک نام پر توکل کیا ہے۔
22 اَے خداوند! جیسی تجھ پر ہماری آس ہے۔ ویسی ہی تیری رحمت ہم پر ہو!
باب 34
1 مَیں ہر وقت خداوند کو مبارک کہوں گا۔ اس کی ستائش ہمیشہ میری زبان پر رہے گی۔
2 میری روح خداوند پر فخر کرے گی۔ حلیم یہ سن کر خوش ہوں گے۔
3 میرے ساتھ خداوند کی بڑائی کرو۔ ہم مل کر اس کے نام کی تمجید کریں ۔
4 مَیں خداوند کا طالب ہوا۔ اس نے مجھے جواب دِیا اور میری ساری دہشت سے مجھے رہائی بخشی۔
5 انہوں نے اس کی طرف نظر کی اور منور ہو گئے اور ان کے منہ پر کبھی شرمندگی نہ آئے گی۔
6 اِس غریب نے دہائی دی۔ خداوند نے اِس کی سنی اور اِسے اِس کے سب دکھوں سے بچالیا۔
7 خداوند سے ڈرنے والوں کی چاروں طرف اس کا فرشتہ خیمہ زن ہوتا ہے۔ اور ان کو بچاتا ہے۔
8 آزما کر دیکھو کہ خداوند کیسا مہربان ہے۔ مبارک ہے وہ آدمی جو اس پر توکّل کرتا ہے۔
9 خداوند سے ڈرو اَے اس کے مقدسو! کیونکہ جو اس سے ڈرتے ہیں ان کو کچھ کمی نہیں ۔
10 شیر ببر کے بچے تو حاجتمند اور بھوکے ہوتے ہیں پر خداوند کے طالب کسی نعمت کے محتاج نہ ہوں گے۔
11 اَے بچو! آؤ میری سنو۔ میں تم کو خدا ترسی سکھاوں گا۔
12 وہ کون آدمی ہے جو زندگی کا مشتاق ہے اور بڑی عمر چاہتا ہے تاکہ بھلائی دیکھے؟
13 اپنی زبان کو بدی سے باز رکھ اور اپنے ہونٹوں کی دغا کی بات سے۔
14 بدی کو چھوڑ اور نیکی کر۔ صلح کا طالب ہو اور اسی کی پیروی کر۔
15 خداوند کی نگاہ صادقوں پر ہے اور اس کے کان ان کی فریاد پر لگے رہتے ہیں ۔
16 خداوند کا چہرہ بدکاروں کے خلاف ہے تاکہ ان کی یاد زمین پر سے مِٹا دے۔
17 صادِق چلّائے اور خداوند سے سنا اور ان کو اس کے سب دکھوں سے چھڑایا
18 خداوند شکستہ دلوں کے نزدیک ہے اور خستہ جانوں کو بچاتا ہے۔
19 صادق کی مصیبتیں بہت ہیں لیکن خداوند اس کو ان سے سے رہائی بخشتا ہے۔
20 وہ اس کی سب ہڈیوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ان میں سے ایک بھی توڑی نہیں جاتی۔
21 بدی شریر کو ہلاک کر دے گی اور صادق سے عداوت رکھنے والے مجرم ٹھہریں گے۔
22 خداوند اپنے بندوں کی جان کا فدیہ دیتا ہے اور جو اس پر توکل کرتے ہیں ان میں سے کوئی مجرم نہ ٹھہرے گا۔
باب 35
1 اَے خداوند! جو مجھ سے جھگڑتے ہیں تو ان سے جھگڑ۔ جو مجھ سے لڑتے ہیں تو ان سے لڑ۔
2 ڈھال اور سپر لے کر میری کمک کے لئے کھڑا ہو۔
3 بھالا بھی نکال اور میرا پیچھا کرنے والوں کا راستہ بند کر دے۔ میری جان سے کہہ میں تیری نجات ہوں ۔
4 جو میری جان کے خواہاں ہیں وہ شرمندہ اور رسوا ہوں ۔ جو میرے نقصان کا منصوبہ باندھتے ہیں وہ پسپا اور پریشان ہوں ۔
5 وہ ایسے ہو جائیں جیسے ہوا کے آگے بھوسا اور خداوند کا فرشتہ ان کو ہانکتا رہے۔
6 ان کی راہ اندھیری اور پھسلنی ہو جائے اور خداوند کا فرشتہ ان کو رگیدتا جائے۔
7 کیونکہ انہوں نے بے سبب میرے لئے گڑھے میں جال بچھایا اور ناحق میری جان کے لئے گڑھا کھودا ہے۔
8 اس پر ناگہان تباہی آ پڑے اور جس جال کو اس نے بچھایا ہے اس میں آپ ہی پھنسے اور اسی ہلاکت میں گرفتار ہو۔
9 لیکن میری جان خداوند میں خوش رہے گی اور اس کی نجات سے شادمان ہو گی۔
10 میری سب ہڈیاں کہیں گی اَے خداوند! تجھ سا کون ہے جو غریب کو اس کے ہاتھ سے جو اس سے زور آور ہے اور مسکین و محتاج کو غارتگر سے چھڑاتا ہے؟
11 جھوٹے گواہ اٹھتے ہیں اور جو باتیں میں نہیں جانتا وہ مجھ سے پوچھتے ہیں ۔
12 وہ مجھ سے نیکی کے بدلے بدی کرتے ہیں ۔ یہاں تک کہ میری جان بیکس ہو جاتی ہے۔
13 لیکن میں نے تو ان کی بیماری میں جب وہ بیمار تھے ٹاٹ اوڑھا اور روزے رکھ رکھ کر اپنی جان کو دکھ دیا اور میری دعا میرے ہی سینہ میں واپس آئی۔
14 میں نے تو ایسا کیا گویا وہ میرا دوست یا میرا بھائی تھا۔ میں نے سر جھکا کر غم کیا جیسے کوئی اپنی مان کے لئے ماتم کرتا ہو۔
15 پر جب میں لنگڑانے لگا تو وہ خوش ہو کر اکٹھے ہو گئے۔ کمینے میرے خلاف اکٹھے ہوئے اور مجھے معلوم نہ تھا۔ انہوں نے مجھے پھاڑا اور باز نہ آئے۔
16 ضیافتوں کے بدتمیز مسخروں کی طرح انہوں نے مجھ پر دانت پیسے۔
17 اَے خداوند! تو کب تک دیکھتا رہے گا؟ میری جان کو ان کی غارتگری سے۔ میری جان کو شیروں سے چھڑا۔
18 میں بڑے مجمع میں تیری شکر گذاری کروں گا۔ میں بہت سے لوگوں میں تیری ستائش کروں گا۔
19 جو ناحق میرے دشمن ہیں مجھ پر شادیانہ نہ بجائیں اور جو مجھ سے بے سبب عداوت رکھتے ہیں چشمک زنی نہ کریں ۔
20 کیونکہ وہ سلامتی کی باتیں نہیں کرتے۔ بلکہ ملک کے امن پسند لوگوں کے خلاف مکر کے منصوبے باندھتے ہیں ۔
21 یہاں تک کہ انہوں نے خوب منہ پھاڑا اور کہا اہا ہاہا! ہم نے اپنی آنکھ سے دیکھ لیا ہے۔
22 اَے خداوند! تو نے خود یہ دیکھا ہے۔ خاموش نہ رہ۔ اَے خداوند! مجھ سے دور نہ رہ۔
23 اٹھ! میرے انصاف کے لئے جاگ اور میرے معاملہ کے لئے اَے میرے خدا! اَے میرے خداوند!
24 اپنی صداقت کے مطابق میری عدالت کر۔ اَے خداوند میرے خدا! اور ان کو مجھ پر شادیانہ بجانے نہ دے۔
25 وہ اپنے دِل میں یہ نہ کہنے پائیں اہا! ہم تو یہی چاہتے تھے۔ وہ یہ نہ کس کہ ہم اسے نگل گئے۔
26 جو میرے نقصان سے خوش ہوتے ہیں وہ باہم شرمندہ اور پریشان ہوں ۔ وہ میرے مقابلہ میں تکبر کرتے ہیں وہ شرمندگی اور رسوائی سے ملبس ہوں ۔
27 جو میرے سچے معاملہ کی تائید کرتے ہیں وہ خوشی سے للکاریں اور شاد ہوں ۔ وہ سدا یہ کہیں خداوند کی تمجید ہو۔ جس کی خوشنودی اپنے بندہ کی اقبال مندی میں ہے۔
28 تب میری زبان سے تیری صداقت کا ذکر ہو گا اور دِن بھر تیری تعریف ہو گی۔
باب 36
1 شریر کی بدی سے میرے دِل میں خیال آتا ہے کہ خدا کا خوف اس کے پیش نظر نہیں ۔
2 کیونکہ وہ اپنے آپ کو اپنی نظر میں اِس خیال سے تسلی دیتا ہے کہ اس کی بدی نہ تو فاش ہو گی نہ مکروہ سمجھی جائے گی۔
3 اس کے منہ میں بدی اور فریب کی باتیں ہیں ۔ وہ دانش اور نیکی سے دست بردار ہو گیا ہے۔
4 وہ اپنے بستر پر بدی کے منصوبے باندھتا ہے۔ وہ ایسی راہ اختیار کرتا ہے جو اچھی نہیں وہ بدی سے نفرت نہیں کرتا۔
5 اَے خداوند! آسمان میں تیری شفقت ہے۔ تیری وفاداری افلاک تک بلند ہے۔
6 تیری صداقت خدا کے پہاڑوں کی مانند ہے تیرے احکام نہایت عمیق ہیں ۔ اَے خداوند! تو انسان اور حیوان دونوں کو محفوظ رکھتا ہے۔
7 اَے خدا! تیرے شفقت کیا ہی بیش قیمت ہے بنی آدم تیرے بازووں کے سایہ میں پناہ لیتے ہیں ۔
8 وہ تیرے گھر کی نعمتوں سے خوب آسودہ ہوں گے۔ تو ان کی اپنی خوشنودی کے دریا میں سے پلائے گا۔
9 کیونکہ زندگی کا چشمہ تیرے پاس ہے۔ تیرے نور کی بدولت ہم روشنی دیکھیں گے۔
10 تیرے پہچاننے والوں پر تیری شفقت دائمی ہو اور راست دلوں پر تیری صداقت۔
11 مغرور آدمی مجھ پر لات نہ اٹھانے پائے اور شریر کا ہاتھ مجھے ہانک نہ دے۔
12 بدکردار وہاں گرے پڑے ہیں ۔ وہ گرا دِئے گئے ہیں اور پھر اٹھ نہ سکیں گے۔
باب 37
1 تو بد کرداروں کے سبب سے بیزار نہ ہو اور بدی کرنے والوں پر رشک نہ کر۔
2 کیونکہ وہ گھاس کی طرح جلد کاٹ ڈالے جائیں گے اور سبزہ کی طرح مرجھا جائیں گے۔
3 خداوند پر توکل کر اور نیکی کر۔ ملک میں آباد رہ اور اس کی وفاداری سے پرورش پا۔
4 خداوند میں مسرور رہ اور وہ تیرے دل کی مرادیں پوری کرے گا۔
5 اپنی راہ خداوند پر چھوڑ دے اور اس پر توکل کر۔ وہی سب کچھ کرے گا۔
6 وہ تیری راستبازی کو نور کی طرح اور تیرے حق کو دوپہر کی طرح روشن کرے گا۔
7 خداوند میں مطمئن رہ اور صبر سے اس کی آس رکھ۔ اس آدمی کے سبب سے جو اپنی راہ میں کامیاب ہوتا اور برے منصوبوں کو انجام دیتا ہے بیزار نہ ہو۔
8 قہر سے باز آ اور غضب کو چھوڑ دے بیزار نہ ہو۔ اِس سے برائی ہی نکلتی ہے۔
9 کیونکہ بدکردار کاٹ ڈالے جائیں گے لیکن جن کو خداوند کی آس ہے ملک کے وارث ہوں گے۔
10 کیونکہ تھوڑی دیر میں شریر نابود ہو جائے گا۔ تو اس کی جگہ کو غور سے دیکھے گا پروہ نہ ہو گا۔
11 لیکن حلیم ملک کے وارث ہوں گے اور سلامتی کی فراوانی سے شادمان رہیں گے۔
12 شریر راست باز کے خلاف بندشیں باندھتا ہے اور اس پر دانت پیستا ہے۔
13 خداوند اس پر ہنسے گا کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ اس کا دِن آتا ہے۔
14 شریروں نے تلوار نکالی اور کمان کھینچی ہے تاکہ غریب اور محتاج کو گرا دیں اور راست رو کو قتل کریں ۔
15 ان کی تلوار ان ہی کے دل کو چھیدے گی اور ان کی کمانیں توڑی جائیں گی۔
16 صادِق کا تھوڑا سا مال بہت سے شریروں کی دولت سے بہتر ہے
17 کیونکہ شریروں کے بازو توڑے جائیں گے لیکن خداوند صاوقوں کو سنبھالتا ہے۔
18 کامل لوگوں کے ایام کو خداوند جانتا ہے۔ ان کی میراث ہمیشہ کے لئے ہو گی۔
19 وہ آفت کے وقت شرمندہ ہوں گے اور کال کے دنوں میں آسودہ رہیں گے۔
20 لیکن شریر ہلاک ہوں گے۔ خداوند کے دشمن چراگاہوں کی سرسبزی کی مانند ہوں گے۔ وہ فنا ہو جائیں گے۔ وہ دھوئیں کی طرح جاتے رہیں گے۔
21 شریر قرض لیتا ہے اور ادا نہیں کرتا لیکن صادق رحم کرتا ہے اور دیتا ہے۔
22 کیونکہ جن کو وہ برکت دیتا ہے وہ زمین کے وارث ہوں گے اور جن پر وہ لعنت کرتا ہے وہ کاٹ ڈالے جائیں گے۔
23 انسان کی روشیں خداوند کی طرف سے قائم ہیں اور وہ اس کی راہ سے خوش ہے۔
24 اگر وہ گر بھی جائے تو پڑا نہ رہے گا کیونکہ خداوند اسے اپنے ہاتھ سے سنبھالتا ہے۔
25 میں جوان تھا اور اب بوڑھا ہوں تو بھی میں نے صادق کو بیکس اور اس کی اولاد کو ٹکڑے مانگتے نہیں دیکھا۔
26 وہ دِن بھر رحم کرتا ہے اور قرض دیتا ہے اور اس کی اولاد کو برکت ملتی ہے۔
27 بدی کو چھوڑ دے اور نیکی کر اور ہمیشہ تک آباد رہ۔
28 کیونکہ خداوند انصاف کو پسند کرتا ہے اور اپنے مقدسوں کو ترک نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ کے لئے محفوظ ہیں ۔ پر شریروں کو نسل کاٹ ڈالی جائیں گی۔
29 صادق زمین کے وارث ہوں گے اور اس میں ہمیشہ بسے رہیں گے۔
30 صادق کے منہ سے دانائی نکلتی ہے اور اس کی زبان سے انصاف کی باتیں ۔
31 اس کے خدا کی شریعت اس کے دِل میں ہے۔ وہ اپنی روش میں پھسلے گا نہیں
32 شریر صادق کی تاک میں رہتا ہے اور اسے قتل کرنا چاہتا ہے۔
33 خداوند اسے اس کے ہاتھ میں نہیں چھوڑے گا اور جب اس کی عدالت ہو تو اسے مجرم نہ ٹھہرائے گا۔
34 خداوند کی آس رکھ اور اسی کی راہ پر چلتا رہ اور وہ تجھے سرفراز کر کے زمین کا وارث بنائے گا۔ جب شریر کاٹ ڈالے جائیں گے تو تو دیکھے گا۔
35 میں نے شریر کو بڑے اِقتدار میں اور ایسا پھیلتے دیکھا جیسے کوئی ہرا درخت اپنی اصلی زمین میں پھیلتا ہے۔
36 لیکن جب کوئی ادھر سے گذرا اور دیکھا تو وہ تھا ہی نہیں بلکہ میں نے اسے ڈھونڈا پر وہ نہ ملا۔
37 کامل آدمی پر نگاہ کر اور راستباز کو دیکھ کیونکہ صلح دوست آدمی کے لئے اجر ہے۔
38 لیکن خطا کار اِکٹھے مر مٹیں گے۔ شریروں کا انجام ہلاکت ہے۔
39 لیکن صادقوں کی نجات خداوند کی طرف سے ہے مصیبت کے وقت وہ ان کا محکم قلعہ ہے
40 اور خداوند ان کی مدد کرتا اور ان کو بچاتا ہے وہ ان کو شریروں سے چھڑاتا اور بچا لیتا ہے۔
باب 38
1 اَے خداوند اپنے قہر میں مجھے چھڑک نہ دے اور اپنے غضب میں مجھے تنینہ نہ کر۔
2 کیونکہ تیرے تِیر مجھ میں لگے ہیں ۔ اور تیرا ہاتھ مجھ پر بھاری ہے۔
3 تیرے قہر کے سبب سے میری جسم میں صحت نہیں اور میرے گناہ کے باعث میری ہڈیوں کو آرام نہیں ۔
4 کیونکہ میری بدی میرے سرسے گذر گئی اور وہ بڑے بوجھ کی مانند میرے لئے نہایت بھاری ہے۔
5 میری حماقت کے سبب سے میرے زخموں سے بدبو آتی ہے۔ وہ سٹر گئے ہیں ۔
6 میں پر درد اور بہت جھکا ہوا ہوں ۔ میں دن بھر ماتم کرتا پھرتا ہوں ۔
7 کیونکہ میری کمر میں سوزش ہی سوزش ہے اور میرے جسم میں کچھ صحت نہیں ۔
8 میں نحیف اور نہایت کچلا ہوا ہوں ۔ اور دِل کی بے چینی کے سبب سے کراہتا رہا۔
9 اَے خداوند! میری ساری تمنا تیرے سامنے ہے اور میرا کراہنا تجھ سے چھپا نہیں ۔
10 میرا دِل دھڑکتا ہے۔ میری طاقت گھٹی جاتی ہے۔ میری آنکھوں کی روشنی بھی مجھ سے جاتی رہی۔
11 میرے عزیز اور دوست میری بلا میں الگ ہو گئے اور میرے رشتہ دار دور جا کھڑے ہوئے۔
12 میری جان کے خواہاں میرے لئے جال بچھاتے ہیں اور میری نقصان کے طالب شرارت کی باتیں بولتے اور دِن بھر مکر و فریب کے منصوبے باندھتے ہیں ۔
13 پر میں بہرے کی مانند سنتا ہی نہیں ۔ میں گونگے کی مانند منہ نہیں کھولتا۔
14 بلکہ میں اس آدمی کی مانند ہوں جسے سنائی نہیں دیتا اور جس کے منہ میں ملامت کی باتیں نہیں ۔
15 کیونکہ اَے خداوند! مجھے تجھ سے امید ہے۔ اَے خداوند میرے خدا! تو جواب دے گا۔
16 کیونکہ میں نے کہا کہ کہیں وہ مجھ پر شادیانہ نہ بجائیں ۔ جب میرا پاوں پھسلتا ہے تو وہ میرے خلاف تکبر کرتے ہیں ۔
17 کیونکہ میں گرنے ہی کو ہوں اور میرا غم برابر میرے سامنے ہے۔
18 اِس لئے کہ میں اپنی بدی کو ظاہر کروں گا اور اپنے گناہ کے باعث غمگین رہوں گا۔
19 لیکن میرے دشمن چست اور زبردست ہیں اور مجھ سے ناحق عداوت رکھنے والے بہت ہو گئے ہیں ۔
20 جو نیکی کے بدلے بدی کرتے ہیں وہ بھی میرے مخالف ہیں کیونکہ میں نیکی کی پیروی کرتا ہوں ۔
21 اَے خداوند! مجھے چھوڑ نہ دے۔ اَے خدا! مجھ سے دور نہ ہو۔
22 اَے خداوند! اَے میری نجات! میری مدد کے لئے جلدی کر
باب 39
1 زبور 39 میں نے کہا میں اپنی راہ کی نگرانی کروں گا تاکہ میری زبان سے خطا نہ ہو جب تک شریر میرے سامنے ہے میں اپنے منہ کو لگام دِئے رہوں گا۔
2 میں گوں گا بن کر خاموش رہا اور نیکی کی طرف سے بھی خاموشی اِختیار کی اور میرا غم بڑھ گیا۔
3 میرا دِل اندر ہی اندر جل رہا تھا۔ سوچتے سوچتے آگ بھڑک اٹھی۔ تب میں اپنی زبان سے کہنے لگا۔
4 اَے خداوند! ایسا کہ کہ میں اپنے انجام سے واقف ہو جاوں اور اِس سے بھی کہ میری عمر کی میعاد کیا ہے۔ میں جان لوں کہ کیسا فانی ہوں ۔
5 دیکھ! تو نے میری عمر بالشت بھر کی رکھی ہے اور میری زندگی تیرے حضور بے حقیقت ہے یقیناً ہر انسان بہترین حالت میں بھی بالکل بے ثبات ہے(سلاہ)۔
6 درحقیقت انسان سایہ کی طرح چلتا پھرتا ہے۔ یقیناً وہ فضول گھبراتے ہیں ۔ وہ ذخیرہ کرتا ہے اور یہ نہیں جانتا کہ اسے کون لے گا۔
7 اَے خداوند! اب میں کس بات کے لئے ٹھہرا ہوں ؟ میری امید تجھ ہی سے ہے۔
8 مجھ کو میری سب خطاوں سے رہائی دے۔ احمقوں کو مجھ پر انگشت نمائی نہ کرنے دے۔
9 میں گوں گا بنا۔ میں نے منہ نہ کھولا۔ کیونکہ تو ہی نے یہ کیا ہے۔
10 مجھ سے اپنی بلا دور کر دے۔ میں تو تیرے ہاتھ کی مار سے فنا ہوا جاتا ہوں ۔
11 جب تو انسان کو بدی پر ملامت کر کے تنبیہ کرتا ہے تو اس کے حسن کو پتنگے کی طرح فنا کر دیتا ہے۔ یقیناً ہر انسان بے ثبات ہے (سلاہ)۔
12 اَے خداوند! میری دعا سن اور میری فریادپر کان لگا۔ میری آنسووں کو دیکھ کر خاموش نہ رہ کیونکہ میں تیرے حضور پردیسی اور مسافر ہوں ۔ جیسے میرے سب باپ دادا تھے۔
13 آہ! مجھ سے نظر ہٹا لے تاکہ تازہ دم ہو جاوں ۔ اِس سے پہلے کہ رحلت کروں اور نابود ہو جاوں ۔
باب 40
1 میں نے صبر سے خداوند پر آس رکھی۔ اس نے میری طرف مائل ہو کر میری فریاد سنی۔
2 اس نے مجھے ہولناک گڑھے اور دلدل کی کیچڑ میں سے نکالا اور اس نے میرے پاوں چٹان پر رکھے اور میری روش قائم کی۔
3 اس نے ہمارے خدا کی ستائش کا نیا گیت میرے منہ میں ڈالا۔ بہتیرے دیکھیں گے اور ڈریں گے اور خداوند پر توکل کریں گے۔
4 مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند پر توکل کرتا ہے اور مغروروں اور دروغ دوستوں کی طرف مائل نہیں ہوتا۔
5 اَے خداوند میرے خدا! جو عجیب کام تو نے کِئے اور تیرے خیال جو ہماری طرف ہیں وہ بہت سے ہیں ۔ میں ان کو تیرے حضور ترتیب نہیں دے سکتا اگر میں ان کا ذکر اور بیان کرنا چاہوں تو وہ شمارسے باہر ہیں ۔
6 قر بانی اور نذر کو تو پسند نہیں کرتا۔ تو نے میرے کان کھول دِئے ہیں ۔ سوختنی قربانی اور خطا کی قربانی تو نے طلب نہیں کی۔
7 تب میں نے کہا دیکھ! میں آیا ہوں ۔ کتاب کے طومار میں میری بابت لکھا ہے۔
8 اَے میرے خدا! میری خوشی تیری مرضی پوری کرنے میں ہے بلکہ تیری شریعت میرے دِل میں ہے۔
9 میں نے بڑے مجمع می صداقت کی بشارت دی ہے دیکھ! میں اپنا منہ بند نہیں کروں گا۔ اَے خداوند! تو جانتا ہے۔
10 میں نے تیری صداقت اپنے دِل میں چھپا نہیں رکھی۔ میں نے تیری شفقت اور سچائی بڑے مجمع سے نہیں چھپائی۔
11 اَے خداوند! تو مجھ پر رحم کرنے میں دریغ نہ کر۔ تیری شفقت اور سچائی برابر میری حفاظت کریں ۔
12 کیونکہ بے شمار برائیوں نے مجھے گھیر لیا ہے۔ میری بدی نے مجھے آ پکڑا ہے۔ ایسا کہ میں آنکھ نہیں اٹھا سکتا۔ وہ میری سر کے بالوں سے بھی زیادہ ہیں ۔ سو میرا جی چھوٹ گیا۔
13 اَے خداوند! مہربانی کر کے مجھے چھڑا۔ اَے خداوند! میری مدد کے لئے جلدی کر۔
14 جو میری جان کو ہلاک کرنے کے درپے ہیں وہ سب شرمندہ اور خجل ہوں ۔ جو میری نقصان سے خوش ہیں ۔ وہ پسپا اور رسوا ہوں ۔
15 جو مجھ پر اہا ہاہا کرتے ہیں وہ اپنی رسوائی کے سبب سے تباہ ہو جائیں ۔
16 تیرے سب طالب تجھ میں خوش و خرم ہوں ۔ تیری نجات کے عاشق ہمیشہ کہا کریں خداوند کی تمجید ہو!
17 پر میں مسکین اور محتاج ہوں ۔ خداوند میری فکر کرتا ہے۔ میرا مدد گار اور چھڑانے والا تو ہی ہے۔
باب 41
1 مبارک ہے و ہ جو غریب کا خیال رکھتا ہے۔خداوند مصیبت کے دِن اسے چھڑائے گا۔
2 خداوند اسے محفوظ اور جِیتا رکھے گا اور وہ زمین پر مبارک ہو گا۔تو اسے اس کے دشمنوں کی مرضی پر نہ چھوڑ۔
3 خداوند اسے بیماری کےبِستر پر سنبھالے گا۔ تواس کی بیماری میں اس کے پورے بِستر کو ٹھیک کرتا ہے۔
4 میں نے کہا اَے خداوند! مجھ پر رحم کر۔میری جان کو شِفا دے کیونکہ میں تیرا گنہگار ہوں ۔
5 میرے دشمن یہ کہہ کر میری برائی کرتے ہیں ۔کہ وہ کب مرَے گا اور اس کا نام کب مِٹے گا؟
6 جب وہ مجھ سے مِلنے کو آتا ہے تو جھوٹی باتیں بکتا ہے۔ اس کا دِل اپنے اندر بدی سمیٹتا ہے۔ وہ باہر جا کر اسی کا ذِکر کرتا ہے۔
7 مجھ سے عداوت رکھنے والے سب میری غِیبت کرتے ہیں ۔ وہ میرے خِلاف میرے نقصان کے منصوبے باندھتے ہیں ۔
8 وہ کہتے ہیں اِسے تو برا روگ لگ گیا ہے۔ اَب جو وہ پڑا ہے تو پھر اٹھنے کا نہیں ۔
9 بلکہ میرے دِلی دوست نےجِس پر مجھے بھروسہ تھا اور جو میری روٹی کھاتا تھا مجھ پر لات اٹھائی ہے۔
10 پر تو اَے خداوند !مجھ پر رحم کر کے مجھے اٹھا کھڑا کر تاکہ میں ان کو بدلہ دوں ۔
11 اِس سے میں جان گیا کہ تو مجھ سے خوش ہے۔ کہ میرا دشمن مجھ پر فتح نہیں پاتا۔
12 مجھ تو تو ہی میری راستی میں قیام بخشتا ہے اور مجھے ہمیشہ اپنے حضور قائم رکھتا ہے۔
13 خداوند اِسرائیل کا خدا ازل سے ابد تک مبارک ہو! آمین ثم آمین۔
باب 42
1 جیسے ہرنی پانی کے نالوں کو ترستی ہےویسے ہی اے خدا!میری روح تیرے لِئے ترستی ہے۔
2 میری روح خدا کی۔ زِندہ خدا کی پیاسی ہے۔میں کب جا کر خدا کے حضور حاضر ہوں گا؟
3 میرے آنسو دِن رات میری خوراک ہیں ۔ جِس حال کہ وہ مجھ سے برابر کہتے ہیں تیرا خدا کہاں ہے؟
4 اِن باتوں کو یاد کر کے میرا دِل بھر آتا ہے کہ میں کس طرح بھیڑ یعنی عید منانے والی جماعت کے ہمراہ خوشی اور حمد کرتا ہوا ان کو خدا کے گھر میں لے جاتا تھا۔
5 اَے میری جان ! تو کیوں گری جاتی ہے؟ تو اندر ہی اندر بے چین ہے؟خدا سے امید رکھ کیونکہ اس کے نجات بخش دِیدار کی خاطر میَں پھِر اس کی ستائش کروں گا۔
6 اے میرے خدا!میری جان میر ے اندر گری جاتی ہے۔ اِسےلیےمیں تجھے یردن کی سر زمین سے اور حرمون اور کوہ مصِفارپرسے یاد کرتا ہوں ۔
7 تیرے آبشاروں کی آوازسےگہراؤ گہراؤ کو پکارتا ہے۔تیری سب موجیں اور لہریں مجھ پر سے گزر گئیں ۔
8 تو بھی دِن کو خداوند اپنی شفقت دِکھائے گا۔ اور رات کو میں اس کا گیت گاوں گا بلکہ اپنی حیات کے خدا سے دعا کروں گا۔
9 میں خدا سے جو میری چٹان ہے کہوں گا تو مجھے کیوں بھول گیا؟ میں دشمن کے ظلم کے سبب سے کیوں ماتم کرتا پِھرتا ہوں ؟
10 میرے مخالفوں کی ملامت گویا میری ہڈیوں میں تلوار ہے۔ کیونکہ وہ مجھ سے برابر کہتے ہیں تیرا خدا کہاں ہے ؟
11 اَے میری جان!تو کیوں گِری جاتی ہے؟تو اندر ہی اندر کیوں بے چین ہے؟ خدا سے امید رکھ کیونکہ وہ میرے چہرے کی رونق اور میرا خدا ہے۔ میں پھر اس کی ستائش کروں گا۔
باب 43
1 اَے خدا میرا اِنصاف کر اور بے دِین قوم کے مقابلہ میں میری وکالت کر اور دغا باز اور بے اِنصاف آدمی سے مجھے چھڑا۔
2 کیونکہ تو ہی میر ی قوت کا خدا ہے۔تو نے کیوں مجھے ترک کر دیا؟
3 میں دشمن کے ظلم کے سبب سے کیوں ماتم کرتا پھرتا ہوں ؟
3 اپنے نور اور اپنی سچائی کو بھیج۔ وہی میری رہبری کریں ۔ وہی مجھ کو تیرے کوہ مقدس اور تیرے مسکنوں تک پہنچائیں ۔
4 تب میں خدا کے مذبح کے پاس جاوں گا۔ خدا کے حضور جو میری کمال خوشی ہے۔ اَے خدا! میرے خدا! میں سِتار بجا کر تیری سِتائش کروں گا۔
5 اَے میری جان تو کیوں گری جاتی ہے ؟تو اندر ہی اندر کیوں بے چَین ہے؟ خدا سے امید رکھ کیونکہ وہ میرے چہرے کی رَونق اور میرا خدا ہے میں پھر اس کی سِتائش کروں گا۔
باب 44
1 اَے خدا ! ہم نے اپنے کانوں سے سنا۔ ہمارے باپ دادا نے ہم سے بیان کیا۔ کہ تو نے ان کے دِنوں میں قدیم زمانہ میں کیا کیا کام کئے۔
2 تو نے قوموں کو اپنے ہاتھ سے نِکال دیا اور ان کو بسایا۔تو نے امتوں کو تباہ کیا اور اِن کو چاروں طرف پھیلایا۔
3 کیونکہ نہ تو یہ اپنی تلوار سے اِس ملک پر قابض ہوئے اور نہ اِن کے بازو نے اِن کو بچایا۔ بلکہ تیرے دہنے ہاتھ اور تیرے بازو اور تیرے چہرے کے نور نے اِن کو فتح بخشی کیونکہ تو اِن سے خوشنود تھا۔
4 اَے خدا! تو میرا بادشاہ ہے۔ یعقوب کے حق میں نجات کا حکم صادر فرما۔
5 تیری بدولت ہم اپنے مخالفوں کو گرا دیں گے۔ تیرے نام سے ہم اپنے خِلاف اٹھنے والوں کو پامال کریں گے۔
6 کیونکہ نہ تو میَں اپنی کمان پر بھروسا کروں گا اور نہ میری تلوار مجھے بچائے گی۔
7 لیکن تو نے ہم کو ہمارے مخالِفوں سے بچایا ہے۔ اور ہم سے عداوت رکھنے والوں کو شرمندہ کیا۔
8 ہم دِن بھر خدا پر فخر کرتے رہے ہیں ۔ اور ہمیشہ ہم تیرے ہی نام کا شکریہ ادا کرتے رہیں گے۔
9 لیکن تو نے اَب ہم کو ترک کر دِیا اور ہم کو رسوا کیا۔ اور ہمارے لشکروں کے ساتھ نہیں جاتا۔
10 تو ہم کو مخالفوں کے آگے پسپا کرتا ہے۔ اور ہم سے عداوت رکھنے والے لوٹ مار کرتے ہیں ۔
11 تو نے ہم کو ذبح ہونے والی بھیڑوں کی مانند کر دیا اور قوموں کے درمیان ہم کو پرگندا کیا۔
12 تو اپنے لوگوں کو مفت بیچ ڈالتا ہے۔ اور ان کی قیمت سے تیری دولت نہیں بڑھتی۔
13 تو ہم کو ہمارے پڑوسیوں کی ملامت کا نشانہ اور ہمارے آس پاس کے لوگوں کے تمسخر اور مذاق کا باعث بناتا ہے۔
14 تو ہم کو قوموں کے درمیان ضرب المثل اور امتوں میں سَر ہِلانے کا باعث ٹھہراتا ہے۔
15 میری رسوائی دِن بھر میرے سامنے رہتی ہے اور میرے منہ پر شرمِندگی چھا گئی۔
16 ملامت کرنے والے اور کفر بکنے والے کی باتوں کے سبب سے اور مخالِف اور اِنتقام لینے والے کے باعث۔
17 یہ سب کچھ ہم پر بیتا تو بھی ہم تجھ کو نہیں بھولے نہ تیرے عہد سے بے وفائی کی۔
18 نہ ہمارے دِل برگشتہ ہوئے نہ ہمارے قدم تیری راہ سے مڑے۔
19 جو تو نے ہم کو گیدڑوں کی جگہ میں خوب کچلا اور موت کے سایہ میں ہم کو چھپایا۔
20 اگر ہم اپنے خدا کے نام کو بھولے یہ ہم نے کسی اجنبی معبود کے آگے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوں ۔
21 تو کیا خدا اِسے دریافت نہ کر لے گا ؟ کیونکہ وہ دِلوں کے بھید جانتا ہے۔
22 بلکہ ہم تو دِن بھر تیری خاطر جان سے مارے جاتے ہیں اور گویا ذبح ہونے والی بھیڑیں سمجھے جاتے ہیں ۔
23 اَے خداوند! جاگ تو کیوں سوتا ہے؟ اٹھ ہمیشہ کے لئے ہم کو ترک نہ کر۔
24 تو اپنا منہ کیوں چھپاتا ہے اور ہماری مصیبت اور ہماری مظلومی کو بھولتا ہے؟
25 کیونکہ ہماری جان خاک میں مِل گئی۔ ہمارا جِسم مٹی ہو گیا۔
26 ہماری مدد کے لئے اٹھ۔ اور اپنی شفقت کی خاطر ہمارا فدیہ دے۔
باب 45
1 میرے دِل میں ایک نفیس مضمون جوش مار رہا ہے۔ میَں وہی مضامین سناوں گا جو میَں نے بادشاہ کے حق میں قلمبند کِئے ہیں ۔ میری زبان ماہر کاتِب کا قلم ہے۔
2 تو بنی آدم میں سب سے حِسین ہے۔ تیرے ہونٹوں میں لطافت بھری ہے۔ اِس لئے خدا نے تجھے ہمیشہ کے لئِے مبارک کیا۔
3 اَے زبردست ! تو اپنی تلوار کو جو تیری حشمت و شوکت ہے اپنی کمر سے حمائِل کر۔
4 اور سچائی اور حِلم اور صداقت کی خاطر اپنی شان و شوکت میں اِقبالمندی سے سوار ہو اور تیرا دہنا ہاتھ تجھے مہیب کام دِکھائے گا۔
5 تیرے تیر تیز ہیں ۔ وہ بادشاہ کے دشمنوں کے دِلوں میں لگے ہیں ۔ امتیں تیرے سامنے زیر ہوتی ہیں ۔
6 اَے خدا! تیرا تخت ابد الآباد ہے۔ تیری سلطنت کا عصَا راستی کا عصا ہے۔
7 تو نے صداقت سے محبت رکھی اور بدی سے نفرت اِسی لئے خدا تیرے خدا نے شادمانی کے تیل سے تجھ کو تیرے ہمسروں سے زیادہ مسح کیا ہے۔
8 تیرے ہر لِباس سے مر اور عود اور تج کی خوشبو آتی ہے۔ ہاتھی دانت کے محلوں میں سے تار دار سازوں نے تجھے خوش کیا ہے۔
9 تیری معزز خواتین میں شہزادیاں ہیں ۔ ملِکہ تیرے دہنے ہاتھ اوفیر کے سونے سے آراستہ کھڑی ہے۔
10 اَے بیٹی! سن۔غور کر اور کان لگا۔ اپنی قوم اور اپنے باپ کے گھر کو بھول جا۔
11 اور بادشاہ تیرے حسن کا مشتاق ہو گا۔ کیونکہ وہ تیرا خداوند ہے اسے سِجدہ کر۔
12 اور صور کی بیٹی ہدیہ لے کر حاضر ہو گی۔ قَوم کے دَولتمند تیری رضا جوئی کریں گے۔
13 بادشاہ کی بیٹی محل میں سرتاپا حسن افروز ہے۔اس کا لِباس زربفت کا ہے۔
14 وہ بِیل بوٹے دار لِباس میں بادشاہ کے حضور پہنچائی جائے گی۔ اس کی کنواری سہیلیاں جو اس کے پیچھے پیچھے چلتی ہیں تیرے سامنے حاضر کی جائیں گی۔
15 وہ ان کو خوشی اور خرمی سے لے آئیں گے وہ بادشاہ کے محل میں داخل ہوں گی۔
16 تیرے بیٹے تیرے باپ دادا کے جانشین ہوں گے۔ جِن کو تو تمام روئے زمین پر سردار مقرر کرے گا۔
17 میں تیرے نام کی یاد کو نسل در نسل قائم رکھوں گا۔ اِسلئے امتیں ابد الاآباد تیری شکر گزاری کریں گی۔
باب 46
1 خدا ہماری پناہ اور قوت ہے۔ مصیبت میں مستعِد مدد گار۔
2 اِسلئے ہم کو کچھ خوف نہیں خواہ زمین ا لٹ جائے۔اور پہاڑسمندر کی تہ میں ڈال دئے جائیں ۔
3 خواہ اس کا پانی شور مچائے اور موجزن ہو اور پہاڑ اس کی طغیانی سے ہل جائیں ۔
4 ایک ایسا دریا ہے جس کی شاخوں سے خد ا کے شہر کو یعنی حق تعالیٰ کے مقدس مسکن کو فرحت ہو تی ہے۔
5 خدا اس میں ہے۔ اسے کبھی جنبش نہ ہو گی۔ خدا صبح سویرے اس کی کمک کر ے گا۔
6 قو میں جھنجھلائیں ۔سلطنتوں نے جنبش کھائی۔وہ بو ل اٹھا۔ زمین پِگھل گئی۔
7 لشکروں کا خداوند ہمارے ساتھ ہے۔ یعقوب کا خدا ہماری پناہ ہے۔
8 آؤ! خداوند کے کاموں کو دیکھیں کہ اس نے زمین پر کیا کیا ویرانیاں کی ہیں ۔
9 وہ زمین کی انتہا تک جنگ موقوف کرتا ہے۔ وہ کمان کو توڑتا اور نیزے کے ٹکڑے کر ڈالتا ہے۔ وہ رتھوں کو آگ سے جلا دیتا ہے۔
10 خاموش ہو جاؤ اور جان لو کہ میں خدا ہوں ۔ میَں قوموں کے درمیان سر بلنَد ہوں گا۔
11 لشکروں کا خداوند ہمارے ساتھ ہے۔ یعقوب کا خدا ہماری پناہ ہے۔
باب 47
1 اَے سب امتو! تالیاں بجاؤ۔ خدا کے لئے خوشی کی آواز سے للکارو۔
2 کیونکہ خداوند تعالیٰ مہیب ہے۔وہ تمام روئے زمین کا شہنشاہ ہے۔
3 وہ امتوں کو ہمارے سامنے زیر کرے گا۔اور قومیں ہمارے قدموں تلے ہو جائیں گی
4 وہ ہمارے لئے ہماری میراث کو چنے گا۔ جو اس کے محبوب یعقوب کی حشمت ہے۔
5 خدا نے بلند آواز کے ساتھ۔ خداوند نے نرسِنگے کی آواز کے ساتھ صعود فرمایا۔
6 مداح سرائی کرو۔ خدا کی مداح سرائی کرو۔ مداح سرائی کرو۔ ہمارے بادشاہ کی مداح سرائی کرو۔
7 کیونکہ خدا ساری زمین کا بادشاہ ہے۔ عقل سے مداح سرائی کرو۔
8 خدا قوموں پر سلطنت کرتا ہے۔ خدا اپنےمقدس تخت پر بیٹھا ہے۔
9 امتوں کے سردار اکٹھے ہوئے ہیں ۔ تاکہ ابرہام کے خدا کی امت بن جائیں ۔ کیونکہ زمین کی سپِریں خدا کی ہیں ۔ وہ نہایت بلند ہے۔
باب 48
1 ہما رے خدا کے شہر میں ۔ اپنے کوہ مقدس پر خداوند بزرگ اور بے ستائش کے لائق ہے۔
2 شِمال کی جانب کوہ صیون جو بڑے بادشاہ کا شہر ہے۔ وہ بلندی میں خوشنما اور تمام زمین کا فخر ہے۔
3 اس کے محؑلوں میں خدا پناہ مانا جاتا ہے۔
4 کیونکہ دیکھو!بادشاہ اکھٹے ؑ ہوے، وہ مل کر گزرے۔
5 وہ دیکھ کر دنگ ہو گئے۔وہ گھبرا کر بھا گے۔
6 وہاں کپکپی نے ان کو ٓاوبایا اوراَیسےدردنے جَیسادردِزہِ۔
7 تو پوربی ہوا سے ترسِیس کے جہازوں کو توڑ ڈالتا ہے۔
8 لشکروں کے شہر خداوند کے شہر میں یعنی اپنے خدا کے شہر میں جیسا ہم نے سنا تھا وَیسا ہی ہم نے دیکھا۔خدا ہمیشہ اسے بر قرار رکھے گا۔
9 اَے خدا تیری ہیکل کے اندر ہم نے تیر ی شفقت پر غور َ کیا ہے۔
10 اَے خدا !جیسا تیرا نام ہے۔ ویسی ہی تیری سِتائش زمین کی اِنتہا تک ہے۔تیرا دہنا ہاتھ صداقت سے معمور ہے۔
11 تیرے کے سبب سے کوہ صیون شادمان ہو یہوادہ کی بیٹیاں خو شی منائیں !
12 صیون کے گِرد پھرو اوراس کا طواف کرو۔ اس کے برجوں کو گِنو۔
13 اس کی شہر پناہ کو خو ب دیکھ لو۔ اس کے محلؑوں پر غور کرو۔تاکہ تم آنے والی نسل کو اس کی خبر دے سکو
14 کیونکہ یہی خدا ابدا لاباد ہمارا خدا ہے۔یہی موت تک ہمارا ہادی رہے گا۔
باب 49
1 اَے سب امتو!یہ سنو۔ اَے جہان کے سب باشِندو کان لگاؤ۔
2 کیا ادنیٰ کیا اعلیٰ۔ کیا امیر کیا فقیر۔
3 میرے منہ سے حِکمت کی باتیں نِکلیں گی اور میرے دِل کا خیال پر خِرد ہو گا۔
4 میَں تمثِیل کی طرف کان لگاوں گا۔میَں اپنا معمؑا سِتار بیان کروں گا۔
5 میَں مصیبت کے دِنوں میں کیوں ڈروں جب میرا تعاقب کرنے والی بدی مجھے گھیرے ہو؟
6 جو اَپنی دولت پر بھروسہ رکھتے اور اپنے مال کی کثرت پر فخر کرتے ہیں ۔
7 ان میں سے کوئی کسی طرح اپنے بھائی کا فدیہ نہیں دے سکتا نہ خدا کو اس کا معاوضہ دے سکتا ہے۔
8 (کیونکہ ان کی جان کا فدیہ گِراں بہا ہے۔ وہ ابد تک ادا نہ ہو گا)۔
9 تاکہ وہ ابد تک جِیتا رہے اور قبر کو نہ دیکھے۔
10 کیونکہ وہ دیکھتا ہے کہ دانش مند مر جاتے ہیں ۔ بیوقوفو حَیوان خصلت باہم ہلاک ہوتے ہیں ۔اور اپنی دولت اوروں کے لئے چھوڑ جاتے ہیں ۔
11 ان کا دلی خیال یہ ہے کہ ان کے گھر ہمیشہ تک اور ان کے مسکن پشت در پشت بنے رہیں گے۔وہ اپنی زمین اپنے ہی نام سے نامزد کرتے ہیں
12 پر اِنسان عزت کی حالت میں قائم نہیں رہتا۔ وہ جانوروں کی مانند ہے جو فنا ہو جاتے ہیں ۔
13 ان کا یہ طریق ان کی حماقت ہے۔ تو بھی ان کے لوگ ان کی باتوں کو پسندکرتے ہیں ۔
14 وہ گویا پاتال کا ریوڑ ٹھہرائے گئے َموت ا ن کی پا سبان ہو گی۔دیانت دار صبح کو ان پر مسلط ہو گا اور ان کا لقمہ ہو کر بے ٹھِکا نا ہو گا۔
15 لیکن خدا میری جان کو پا تال کے اِختیار سے چھرا لیے گا کیونکہ وہی مجھے قبو ل کرے گا۔
16 جب کو ئی مال دار ہو جائے۔ جب اس کے گھر کی حشمت بڑھے تو تو خو ف نہ کر
17 کیونکہ وہ مر کر کچھ ساتھ نہ لے جائے گا َ۔ اس کی حشمت اس کے ساتھ نہ جائے گی۔
18 خواہ جیتے جی وہ اپنی جان مبارک کہتا رہا ہو۔ اور جب تو اپنا بھلا کرتا ہے۔ تو لو گ تعریف کر تے ہیں ۔)
19 تو بھی وہ اپنے با پ دادا کی گر دہ سے جا ملے گا۔ وہ روشنی کو ہر گز نہ دیکھیں گے۔
20 آ دمی جو عزت کی حالت میں رہتا ہے پر خِرد نہیں رکھتا جانوروں کی مانند ہے جو فنا ہو جاتے ہیں ۔
باب 50
1 رَب خداوند خدا نے کلام کیا اور مشرق سے مغرِب تک دنیا کو بلایا۔
2 صِیون سے جو حسن کا کمال ہے خدا جلوہ گر ہوا ہے۔
3 ہمارا خدا آئے گا اور خاموش نہیں رہے گا آگ اس کے آگے آگے بھسم کرتی جائے گی اور اس کے چاروں طرف بڑی آندھی چلے گی۔
4 اپنی امت کی عدالت کرنے کے لئے وہ آسمان و زمین کو طلب کرے گا۔
5 کہ میرے مقدسوں کو میرے حضور جمع کرو جنہوں نے قربانی کے ذریعہ سے میرے ساتھ عہد باندھا ہے۔
6 اور آ سمان اس کی صداقت بیان کریں گے کیونکہ خدا آپ ہی اِنصاف کرنے والا ہے۔
7 اَے میری امت سن۔ میں کلام کروں گا اور اَے اِسرائیل ! میَں تجھ پر گواہی دوں گا خدا۔ تیرا خدا میَں ہی ہوں ۔
8 میَں تجھے تیری قربانیوں کے سبب سے ملامت نہیں کروں گا اور تیری سوختنی قربانیاں برابر میرے سامنے رہتی ہیں ۔
9 نہ میَں تیرے گھر سے بیَل لوں گا نہ تیرے باڑے سے بکرے
10 کیونکہ جنگل کا ایک ایک جانور اور ہزاروں پہاڑوں کے چوَپائے میرے ہی ہیں ۔
11 میَں پہاڑوں کے سب پرندوں کو جانتا ہوں اور مَیدان کے درِندے میرے ہی ہیں ۔
12 اگر میَں بھوکا ہوتا تو تجھ سے نہ کہتا کیونکہ دنیا اور اس کی معموری میری ہی ہے۔
13 کیا میَں سانڈوں کا گوشت کھاوں گا یا بکروں کا خون پیوں گا؟
14 خدا کے لئِے شکر گزاری کی قربانی گزارنا اور حق تعالیٰ کے لئے اپنی منتیں پوری کر
15 اور کے مصیبت کے دِن فر یاد کر۔ میں تجھے چھڑاوں گا اور تو میر ی تمجِید کروں گا۔
16 لیکن خدا شریر سے کہتا ہے تجھے میرے آئین بیان کر نے سے کیا واسطہ اور تو میرے عہد کو اپنی زبان پر کیوں لاتا ہے۔
17 جبکہ تجھے تر بیت سے عداوت ہے۔اور میر ی باتوں کو پیٹھ پیچھے پھینک دیتا ہے۔
18 تو چور کو دیکھ کر اس سے مل گیا۔اور اپنی زانیوں کا شریک رہا ہے۔
19 تیر ے منہ سے بدی نکلتی ہے۔ اور تیری زبان فریب گھڑتی ہے۔
20 تو بیٹھا بیٹھا اپنے بھائی کی غِیبت کرتا ہے۔ اور اپنی ماں کے بیٹے پر تہمت لگا تا ہے۔
21 تو نے یہ کام کئے میں خاموش رہا۔ تو نے گما ن کیا کہ میں بالکل تجھ سا ہوں ۔ لیکن میں نے ملا مت کر کے اِن کو تیری آنکھوں کے سامنے تر بیت دوں گا۔
22 اَب اَے خدا کو بھولنے والو! اَسے سوچ لو۔ اَیسا نہ ہو کہ تم کو پھاڑ ڈالوں اور کوئی چھڑانے والا نہ ہو۔
23 جو شکر گزاری کی قربانی گزرانتا ہے وہ میر ی تمجید کرتا ہے اور جو اپنا چال چلن درست رکھتا ہے اس کو مَیں خدا کی نجا ت دِکھاوں گا۔
باب 51
1 اَے خدا ! اپنی شفقت کے مطابق مجھ پر رحم کر۔اپنی رحمت کی کثرت کے مطابق میر ی خطائیں مِٹا دے
2 میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال اور میرے گنا ہ سے مجھے پاک کر۔
3 کیونکہ مَیں اپنی خطاوں کو مانتا ہوں ۔ اور میر ا گناہ ہمیشہ میر ے سا منے ہے۔
4 میں نے فقط تیر ا ہی گنا ہ کیا ہے۔ اور وہ کا م کیا ہے جو تیر ی نظر میں برا ہے۔ تاکہ تو اپنی با توں میں راست ٹھہرے۔ اور اپنی عدالت میں بے عیَب رہے۔
5 دیکھ ! میں نے بدی میں کی صورت پکڑی اور گنا ہ کی حالت میں ماں کے پیٹ میں پڑا۔
6 دیکھ تو باطن کی سچائی پسند کرتا ہے۔ اور باطِن میں مجھے ہی دانائی سکھائے گا۔
7 زوفے سے مجھے صاف کر تو میں ہوں گا۔ مجھے دھو اور بر ف سے زیادہ سفید ہو گا۔
8 مجھے خوشی اور خر می کی خبر سنا تاکہ وہ ہڈیاں جو تو نے توڑ ڈالی ہیں شادمان ہوں ۔
9 میر ے گناہوں کی طرف سے اپنا منہ پھیر ے۔ اور میر ی سب بد کاریاں مِٹا ڈال۔
10 اَے خدا ! میر ے اندر پاک دل پید ا کر اور میر ے باطن میں ازسر نو مستقیم روح ڈال۔
11 مجھے اپنے حضور سے خارج نہ کر۔ اور اپنی روح کو مجھ سے جدا نہ کر۔
12 اپنی نجات کی شادمانی مجھے پھر عنایت کر اور مستعدروح سے مجھے سنبھال۔
13 تب میَں خطا کاروں کو تیری راہیں سَکھاوں گا اور گنہگار تیر ی طرف رجوع کریں گے۔
14 اے خدا !اے میرے نجات بخش خدا مجھے خو ن کے جرم سے چھڑا۔ تو میر ی زبان تیری صداقت کا گیت گائیں گی۔
15 اَے خداوند !میرے ہونٹوں کو کھول دے تو میرے منہ سے تیری سِتائش نِکلے گی۔
16 کیونکہ قربانی میں تیری خوشنودی نہیں ورنہ میں دیتا۔ سو ختنی قربانی سے تجھے کچھ خشی نہیں ۔
17 شکِستہ روح خدا کی قربانی ہے۔ اَے خدا تو شِکستہ اور خستہ دِل حقِیر نہ جانے گا۔
18 اپنے کرم سے صِیون کے ساتھ بھلائی کر۔ یروشلیم کی فصِیل کو تعمیر کر۔
19 تب تو صداقت کی قربانیوں اور سوختنی قربانی اور پوری سوختنی قربانی سے خوش ہو گا اور وہ تیرے مذبح پر بچھڑے چڑھائیں گے۔
باب 52
1 اَے زبردست ! تو شرارت پر کیوں فخر کرتا ہے؟ خدا کی شفقت دائمی ہے۔
2 تیری زبان محض شرارت اِیجاد کرتی ہے۔ اَے داغا باز! وہ تیز استرے کی مانند ہے۔
3 تو بدی کو نیکی سے زیادہ پسند کرتا ہے اور جھوٹ کو صداقت کی بات سے۔
4 اَے داغا باز زبان!تو مہلک باتوں کو پسند کرتی ہے۔
5 خداوند بھی تجھے ہمیشہ کے لئے ہلاک کر ڈالے گا۔ وہ تجھے پکڑ کر تیرے خیمہ سے نِکال پھینکے گا۔ اور زِندوں کی زمین سے تجھے اکھاڑ پھینکے گا۔
6 صادق بھی اِس بات کو دیکھ کر ڈر جائیں گے اور اِس پر ہنسیں گے۔
7 کہ دیکھ یہ وہی آدمی ہے جِس نے خدا کو اپنی پناہ گاہ نہ بنایا بلکہ اپنے مال کی فراوانی پر بھروسہ کیا اور شرارت میں پکا ہو گیا۔
8 لیکِن میَں تو خدا کے گھر میں زیتون کے ہرے درخت کی مانند ہوں ۔ میرا توکل ابد لاآباد خدا کی شفقت پر ہے۔
9 میَں ہمیشہ تیری شکر گزاری کرتا رہوں گا کیونکہ تو ہی نے یہ کیا ہے اور مجھے تیرے ہی نام کی آس ہو گی کیونکہ وہ تیرے مقدسوں کے نزدیک خوب ہے۔
باب 53
1 احمق نے اپنے دِل میں کہا ہے کہ کوئی خدا نہیں ۔وہ بِگڑ گئے۔ انہوں نے نفرت انگیز بدی کی۔ کوئی نیکوکار نہیں ۔
2 خدا نے آسمان پر سے بنی آدم پر نِگاہ کی تاکہ دیکھے کوئی دانِش مند۔ کوئی خدا کا طالب ہے یا نہیں ۔
3 وہ سب کے سب پھِر گئے ہیں ۔ وہ باہم نِجس ہو گئے۔ کوئی نیکوکار نہیں ۔ ایک بھی نہیں ۔
4 کیا ان سب بدکاروں کو کچھ علم نہیں جو میرے لوگوں کو ایسے کھاتے ہیں جیسے روٹی اور خدا کا نام بھی نہیں لیتے؟
5 وہاں ان پر بڑا خوف چھا گیا گو خوف کی کوئی بات نہ تھی کیونکہ خدا نے ان کی ہڈیاں جو تیرے خلاف خیمہ زن تھے بکھیر دیں تو نے ان کو شرمندہ کر دِیا۔اِس لئے کہ خدا نے ان کو رد کر دیا ہے۔
6 کاش کہ اِسرائیل کی نِجات صیون میں سے ہوتی! جب خدا اپنے لوگوں کو اِسیری سے لوٹا لائے گا تو یعقوب خوش اور اِسرائیل شادمان ہو گا۔
باب 54
1 اَے خدا اپنے نام کے وسیلہ سے مجھے بچا اور اپنی قدرت سے میرا اِنصاف کر
2 اَے خدا! میری دعا سن لے۔ میرے منہ کی باتوں پر کان لگا۔ کیونکہ بیَگانے میرے خلاف اٹھے ہیں اور تند خو میری جان کے خواہاں ہوئے ہیں ۔انہوں نے خدا کو اپنے روبرو نہیں رکھا۔
3 4 دیکھو! خدا میرا مدد گار ہے خداوند میری جان کو سنبھالنے والوں میں ہے۔
5 وہ برائی کو میرے دشمنوں ہی پر لوٹا دے گا۔تو اپنی سچائی کی رو سے ان کو فنا کر۔
6 میَں تیرے حضور رضا کی قربانی چڑھاوں گا۔اَے خداوند! میَں تیرے نام کی شکر گزاری کروں گا کیونکہ وہ خوب ہے۔
7 کیونکہ اس نے مجھے سب مصیبتوں سے چھڑایا ہے اور میری آنکھ نے میرے دشمنوں کو دیکھ لِیا ہے۔
باب 55
1 اَے خدا! میری دعا پر کان لگا اور میری منِت سے منہ نہ پھیر۔
2 میری طرف متوجہ ہو اور مجھے جواب دے۔ میَں غم سے بَیقرار ہو کر کراہتا ہوں ۔
3 دشمن کے آوازہ سے اور شریر کے ظلم کے باعث کیونکہ وہ مجھ پر بدی لادتے اور قہر میں مجھے ستاتے ہیں ۔
4 میرا دِل مجھ میں بیتاب ہے اور مات کا ہَول مجھ پر چھا گیا ہے۔
5 خوف اور کپکپی مجھ پر طاری ہے۔ ہیبَت نے مجھے دبا لیا ہے۔
6 اور میَں نے کہا کاش کہ کبوتر کی طرح میرے پر ہوتے تو میَں اڑ جاتا اور آرام پاتا!۔
7 پھِر تو میں دور نِکل جاتا اور بیابان میں بسیرا کرتا۔
8 میَں آندھی کے جھوکے اور طوفان سے کِسی پناہ کی جگہ میں بھاگ جاتا۔
9 اَے خداوند! ان کو ہلاک کر اور ان کی زبان میں تفرقہ ڈال کیونکہ میَں نے شہر میں ظلم اور جھگڑا دیکھا ہے۔
10 دِن رات وہ اس کی فصیل پر گشت لگاتے ہیں ۔ بدی اور فساد اس کے اندر ہیں ۔
11 شرارت اس کے بیچ میں بسی ہوئی ہے۔ستِم اور فریب اس کے کوچوں سے دور نہیں ہوتے۔
12 جِس نے مجھے ملامت کی وہ دشمن نہ تھا ورنہ میَں اس کو برداشت کر لیتا اور جِس نے میرے خلاف تکبر کیا وہ مجھ سے عداوت رکھنے والا نہ تھا نہیں تو میَں اس سے چھِپ جاتا۔
13 بلکہ وہ تو تو ہی تھا جو میرا ہمسر میرا رفیق اور دِلی دوست تھا۔
14 ہماری باہمی گفتگو شیرین تھی اور ہجوم کے ساتھ خدا کے گھر میں پھرتے تھے۔
15 ان کو مَوت اچانک آ دبائے۔ وہ جیتے جی پاتال میں اتر جائیں کیونکہ شرارت ان کے مسکنوں میں اور ان کے اندر ہے۔
16 پر میَں تو خدا کو پکاروں گا اور خداوند مجھے بچا لے گا۔
17 صبح و شام اور دوپہر کو میَں فریاد کروں گا اور کراہتا رہوں گا اور وہ میری آواز سن لے گا۔
18 اس نے اس لڑائی سے جو میرے خلاف تھی میری جان کو سلامت چھڑا لیا۔ کیونکہ مجھ سے جھگڑا کرنے والے بہت تھے۔
19 خدا جو قدیم سے ہے سن لے گا اور ان کو جواب دے گا۔ یہ وہ ہیں جِن کے لئے اِنقلاب نہیں اور جو خدا سے نہیں ڈرتے۔
20 اس شخص اَیسوں پر ہاتھ بڑھایا ہے جو اس سے صلح رکھتے تھے۔ اس نے اپنے عہد کو توڑ دِیا ہے۔
21 اس کا منہ مکھن کی مانند چِکنا تھا پر اس کے دِل میں جنگ تھی۔اس کی باتیں تیل سے زیادہ ملائم پر ننگی تلواریں تھیں ۔
22 اپنا بوجھ خداوند پر ڈال دے۔ وہ تھے سنبھالے لے گا۔ وہ صادق کو کبھی جنبش نہ کھانے دے گا۔
23 لیکن اَے خدا! تو ان کو ہلاکت کے گڑھے میں اتارے گا۔ خونی اور دغا باز اپنی آدھی عمر تک جیتے نہ رہیں گے پر میَں تجھ پر توکل کروں گا۔
باب 56
1 اَے خدا مجھ پر رحم فرما کیونکہ اِنسان مجھے نکلنا چاہتا ہے۔ وہ دِن پھر لڑ کر مجھے ستاتا ہے۔
2 میر ے دشمن دِن بھر مجھے نگلنا چا ہتے ہیں ۔ کیونکہ جو غرور کر کے مجھ سے لڑ تے ہیں ۔
3 جِسں وقت مجھے ڈر لگے گا۔ میَں تجھ پر تو کل کروں گا۔
4 میر ا فخر خدا پر اور اس کے کلام پر ہے۔ میرا تو کل خدا پر ہے۔ میں ڈر نے کا نہیں ۔بشر میرا کیا کر سکتا ہے ؟
5 وہ دِن بھر میر ی باتوں کو مروڑ تے رہتے ہیں ۔ ان کے خیال سراسر یہی ہیں کہ سے بدی کر یں ۔
6 وہ اکٹھے ہو کر چھپ جاتے ہیں ۔ وہ میر ے نقش قدم کو دیکھتے بھالتے ہیں ۔ کیونکہ وہ میری جان کی گھات میں ہیں ۔
7 کیا وہ بدکار ی کر کے بچ جائیں گے ؟ اَے خدا قہر میں امتوں کو گرا دے۔
8 میر ی آوارگی کا حساب رکھتا ہے۔ میر ے آنسووں کو میر ے اپنے مشکِیزہ میں رکھ لے۔ کیا وہ تیر ی کتا ب میں مند رج نہیں ہیں ؟
9 تب تو جسں د ن میں فریاد کروں گا میر ے دشمن پسپا ہو نگے مجھے یہ معلوم ہے کہ خدا میر ی طر ف ہے۔
10 میرا فخر خدا پر اور اس کے کلا م پر ہے۔
11 میرا توکل خدا پر ہے۔میَں ڈر نے کا نہیں ۔ا نسان میر ا کیا کر سکتا ہے ؟
12 اَے خدا !تیری مِنتیں مجھ پر ہیں ۔میَں تیر ے حضور شکر گزاری کی قربانیاں گزرانوں گا۔
13 کیونکہ تو نے میر ی جان کو مو ت سے چھڑایا۔کیا تو نے میر ے پاوں کو پِھسلنے سے نہیں بچایا تاکہ میں خدا کے سامنے ز ندوں کے نور میں چلوں ؟
باب 57
1 مجھ پر رحم کر اَ ے خدا ! مجھ پر رحم کر کیونکہ میر ی جان تیر ی پناہ لیتی ہے میَں تیر ے َپروں کے سا یہ میں پناہ لوں گا۔ جِب تک یہ آفتیں گزر نہ جائیں
2 میں خدا تعالی سے فر یا د کروں گا۔ خدا سے جو میر ے لئے سب کچھ کر تا ہے۔
3 وہ میر ی نجا ت کے لئے آسمان سے بھیجےگا۔ جب وہ مجھے نگِلنا چا ہتا ہے۔ ملا مت کر تا ہو۔ خدا اپنی شفقت اور سچائی کو بھیجے گا۔
4 میر ی جان ببروں کے درمیان ہے۔ میں آ تش مزاج لوگوں میں پڑا ہوں یعنی اَیسے لو گوں میں جن کے دانت برچھیاں اور تِیر ہیں ۔ جِن کی زبان تیز تلو ار ہے۔
5 اَے خدا تو آسما ن پر سر فراز ہو ! تیر ا جلا ل سار ی زمین پر ہو !
6 انہوں نے میر ے پاوں کے لئے جال لگا یا ہے۔ میر ی جان عاجز آ گئی۔ انہوں نے میر ے آ گے گڑ ھا کھو دا۔ وہ خو د میں گر پڑ ے
7 میرا د ل قائم ہے۔ اَے خدا میر ا دل قا ئم ہے۔ میں گاوں گا۔ بلکہ میں مدح سرائی کروں گا۔
8 اَے میر ی شو کت !بیدار ہو۔ اَے بر بط اور سِتار جاگو۔ میَں خود صبح سویرے جاگ اٹھوں گا۔
9 اَے خداوند ! میں لوگوں میں تیر ا شکر کروں گا۔میں امتوں میں تیر ی مد ح سرائی کروں گا۔
10 کیونکہ تیر ی شفقت آسما ن کے اور تیر ی افلاک کے بر ابر بلند ہے۔
11 اَے خدا تو آسما ن پر سر فراز ہو! تیر ا جلال سا ر ی زمین پر ہو!
باب 58
1 اَے بزرگو ! کیا تم در حقیقت راستگوئی کرتے ہو؟اَے بنی آدم! کیا تم ٹھیک عدالت کرتے ہو؟
2 بلکہ تم تو دِل ہی دِل میں شرارت کرتے ہو اور زمین پر اپنے ہاتھوں سے ظلم پَیمائی کرتے ہو۔
3 شریر پیدایش ہی سے کجروی اِختیار کرتے ہیں ۔ وہ پیدا ہوتے ہیں جھوٹ بول کر گمراہ ہو جاتے ہیں ۔
4 ان کا زہر سانپ کا زہر ہے۔ وہ بہرے افعی کی مانند ہیں جو کان بند کر لیتا ہے۔
5 جو منتر پڑھنے والوں کی آواز ہی نہیں سنتا خواہ وہ کِتنی ہی ہوشیاری سے منتر پڑھیں ۔
6 اَے خدا ! تو ان کے دانت ان کے منہ میں توڑ دے۔ اَے خداوند ! ببر کے بچوں کی ڈاڑھیں توڑ ڈال۔
7 وہ گھل کر بہتے پانی کی مانند ہو جائیں ۔ جب وہ اپنے تیر چلائیں تو گویا کند پیَکان ہوں ۔
8 وہ اَیسے ہو جائیں جَیسے گھونگا گل کر فنا ہو جاتا ہے اور جَیسے عورت کا اسقاط جِس نے سورج کو دیکھا ہی نہیں ۔
9 اِس سے پہلے کہ تمہاری ہانڈیوں کانٹوں کی آنچ لگے وہ ہرے اور جلتے دونوں کو یکساں بگولے سے اڑا لے جائے گا۔
10 صادِق اِنتقام کو دیکھ کر خوش ہو گا۔وہ شریر کے خون سے اپنے پاوں تر کرے گا۔
11 تب لوگ کہیں گے یقیناً صادِق کے لئے اجر ہے۔بے شک خدا ہے جو زمین پر عدالت کرتا ہے۔
باب 59
1 اَ ے میر ے خدا ! مجھے میر ے دشمنوں سے چھڑ ا۔ مجھے میر ے خلا ف اٹھنے والوں پر سر فراز کر۔
2 مجھے بد کرداروں سے چھڑا اور خونخوار آ دمیوں سے مجھے بچا۔
3 کیونکہ دیکھ ! وہ میر ی جان کی گھات میں ہیں ۔اَے خداوند !میر ی خطا یا میرے گناہ کے بغَیر زبردست لوگ میرے خِلاف اِکٹھے ہوتے ہیں ۔
4 وہ مجھ بے قصور پر دوڑ دوڑ کر تیار ہوتے ہیں میری کمک کے لئے جاگ اور دیکھ!
5 اَے خداوند لشکروں کے خدا۔ اِسرائیل کے خدا! سب قوموں کے محاسبہ کے لئے اٹھ۔کسی دغا باز خطاکار پر رحم نہ کر۔
6 وہ شام کو لوٹتے اور کتے کی طرح بھَونکتے ہیں اور شہر کے گِرد پھیرتے ہیں ۔
7 دیکھ !وہ اپنے منہ سے ڈکارتے ہیں ۔ ان کے لبوں کے اندر تلواریں ہیں ۔ کیونکہ وہ کہتے ہیں کون سنتا کے؟
8 پر اَے خداوند! تو ان پر ہنسے گا۔ تو تمام قوموں کو ٹھٹھوں میں اڑائے گا۔
9 اَے میری قوت! مجھے تیری ہی آس ہو گی کیونکہ خدا میرا اونچا برج ہے۔
10 میرا خدا شفقت سے میرا پیشرو ہو گا۔خدا مجھے میرے دشمنوں کی پستی دیکھائے گا۔
11 ان کو قتل نہ کر مبادا میرے لوگ بھول جائیں ۔ اَے خداوند! اَے ہماری سِپر اپنی قدرت سے ان کو پراگندہ کر کے پست کر دے۔
12 وہ اپنے منہ کے گناہ اور اپنے ہونٹوں کی باتوں اور اپنی لعن طعن اور جھوٹ بولنے کے باعث اپنے غرور میں پکڑے جائیں ۔
13 قہَر میں ان کو فنا کر دے۔ فنا کر دے تاکہ وہ نابود ہو جائیں اور وہ زمین کی انتہا تک جان لیں ۔ کہ خدا یعقوب پر حکمران ہے۔
14 پھِر شام کو وہ لوٹے اور کتے کی طرح بھونکیں اور شہر کے گِرد پھیریں ۔
15 وہ کھانے کی تلاش میں مارے مارے پھیریں اور اگر آسودہ نہ ہوں تو ساری رات ٹھہرے رہیں ۔
16 لیکن میں تیری قدرت کا گیت گاوں گا بلکہ صبح کو بلند آواز سے تیری شفقت کا گیت گاوں گا کیونکہ تو میرا انچا برج ہے اور مصیبت کے دِن میری پناہ گاہ۔
17 اَے میری قوت! میَں تیری مدح سرائی کروں گا کیونکہ خدا میرا شفیق خدا میرا اونچا برج ہے۔
باب 60
1 اَے خدا ! تو نے ہمیں رد کیا تو نے ہمیں شِکستہ حال کر دیا۔ تو ناراض رہا۔ ہمیں پھر بحال کر۔
2 تو نے زمین کو لرزا دیا۔ تو نے اسے پھاڑ ڈالا ہے۔ اس کے رخنے بند کر دے کیونکہ وہ لرزان ہے۔
3 تو نے اپنے لوگوں کو سختیاں دکھائیں ۔تو نے ہم کو لڑکھڑا دینے والی مے پِلائی۔
4 جو تجھ سے ڈرتے ہیں تو نے ان کو جھنڈا دیا ہے۔ تاکہ وہ حق کی خاطر بلند کیا جائے۔
5 اپنے دہنے ہاتھ سے بچا اور ہمیں جواب دے تاکہ تیرے محبوب بچائے جائیں ۔
6 خدا نے اپنی قدوسیت میں فرمایا ہے میَں خوشی کروں گا۔ میَں سِکم کو تقسیم کروں گا اور سکات کی وادی کو بانٹوں گا۔
7 جِلعاؔد میرا ہے منؔسیّ بھی میرا ہے۔اِفرائیمؔ میرے سر کا خود ہے یہوؔداہ میرا عصا ہے۔
8 موآؔب میری چلپچی ہے۔ ادوؔم پر میَں جوتا پھینکوں گا۔اَے فِلستیؔن ! میرے سبب سے للکار۔
9 مجھے اس محکم شہر میں کون پہنچائے گا؟ کوَن مجھے ادوؔم تک لے گیا ہے؟
10
11 مخالِف کے مقابلہ میں ہماری کمک کر کیونکہ اِنسانی مدد عبث ہے۔
12 خدا کی مدد سے ہم بہادری کریں گے۔ کیونکہ وہی ہمارے مخالِفوں کو پامال کرے گا۔
باب 61
1 زبور 61 اَے خدا میری فریاد سن! میری دعا پر توجّہ کر۔
2 میَں اپنی افسردہ دِلی میں زمین کی انتہا سے تجھے پکاروں گا۔ تو مجھے اس چٹان پر لے چل جو مجھ سے اونچی ہے۔
3 کیونکہ تو میری پناہ راہ ہے اور دشمن سے بچنے کے لئے اونچا برج۔
3 میَں ہمیشہ تیرے خَیمہ میں رہوں گا۔ میَں تیرے پروں کے سایہ میں پناہ لوں گا۔
4 5 کیونکہ اَے خدا تو نے میری منّتیں قبول کی ہیں ۔تو نے مجھے ان لوگوں کی سی مِیراث بخشی ہے جو تیرے نام سے ڈرتے ہیں ۔
6 تو بادشاہ کی عمر دراز کرے گا۔ اس کی عمر بہت سی پشتوں کے برابر ہو گی۔
7 وہ خدا کے حضور ہمیشہ قائم رہے گا۔ تو شفقت اور سچّائی کو اس کی حِفاظت کے لئے مہیا کر۔ یوں میَں ہمیشہ تیری مدح سرائی کروں گا تاکہ روزانہ اپنی منّتیں پوری کروں ۔
باب 62
1 میری جان کو خدا ہی کی آس ہے۔میری نِجات اسی سے ہے۔
2 وہی اکیلا میری چٹان اور میری نجات ہے۔ وہی میرا اونچا برج ہے۔ مجھے زیادہ جنبش نہ ہو گی۔
3 تم کب تک اَیسے شخص پر حملہ کرتے رہو گے جو جھکی ہوئی دیوار اور ہِلتی ہوئی باڑ کی مانِند ہے تاکہ سب مِل کر اسے قتل کرو؟
4 وہ اس کو اس کے مرتبہ سے گِرا دینے ہی کا مشورہ کرتے رہتے ہیں ۔وہ جھوٹ سے خوش ہوتے ہیں ۔ وہ اپنے منہ سے تو برکت دیتے ہیں پر دِل میں لعنت کرتے ہیں ۔
5 اَے میری جان خدا ہی کی آس رکھ کیونکہ اسی سے مجھے امید ہے۔
6 وہی اکیلامیری چٹان اور میری نجات ہے۔ وہی میرا اونچا برج ہے مجھے جنبش نہ ہو گی۔
7 میری نجات اور میری شوکت خدا کی طرف سے ہے۔ خدا ہی میری قوت کی چٹان اور میری پناہ ہے۔
8 اَے لوگو! ہر وقت اس پر توکل کرو۔اپنے دِل کا حال اس کے سامنے کھول دو۔ خدا ہماری پناہ گاہ ہے۔
9 یقِیناً ادنیٰ لوگ بے ثبات اور اعلیٰ آدمی چھوٹے۔ وہ ترازو میں ہلکے نِکلیں گے۔ وہ سب کے سب بے ثباتی سے بھی ہیچ ہیں ۔
10 ظلم پر تکیہ نہ کرو۔ لوٹ مار کرنے پر نہ پھولو۔اگر مال بڑھ جائے تو اس پر دِل نہ لگاؤ۔
11 خدا نے ایک بار فرمایا میَں نے دو بار سنا کہ قدرت خدا ہی کی ہے۔
12 شفقت بھی اَے خداوند! تیری ہی ہے کیونکہ تو ہر شخص کو اس کے عمل کے مطابِق بدلہ دیتا ہے۔
باب 63
1 اَے خدا ! تو میرا خدا ہے۔ میَں دِل سے تیرا طالِب ہوں گا۔خشک اور پیاسی اور میرا جِسم تیرا مشتاق ہے۔
2 اِس طرح میَں نے مقدِس میں تجھ پر نِگاہ کی تاکہ تیری قدرت اور حشمت کو دیکھوں
3 کیونکہ تیری شفقت زندگی سے بہتر ہے۔میرے ہونٹ تیری تعریف کریں گے۔
4 اِسی طرح میَں عمر بھر تجھے مبارک کہوں گا۔ اور تیرا نام لے کر اپنے ہاتھ اٹھایا کروں گا۔
5 میری جان گویا گودے اور چربی سے سیر ہو گی۔ اور میرا منہ مسرور لبوں سے تیری تعریف کرے گا۔
6 جب میَں بِستر پر تجھے یاد کروں گا اور رات کے ایک ایک پہر میں تجھ پر دھیان کروں گا۔
7 اِسلئے کہ تو میرا مدد گار رہا ہے اور میَں تیرے پروں کے سایہ میں خوشی مناوں گا۔
8 میری جان کو تیری ہی دھن ہے۔تیرا دہنا ہاتھ مجھے سنبھالتا ہے۔
9 پر جو میری جان کی ہلاکت کے دَرپے ہیں وہ زمین کے اسفل میں چلے جائیں گے۔
10 وہ تلوار کے حوالہ ہوں گے۔ وہ گیدڑوں کا لقمہ بنیں گے۔
11 لیکن بادشاہ خدا میں شادمان ہو گا۔ جواس کی قسم کھاتا ہے وہ فخر کرے گا کیونکہ جھوٹ بولنے والوں کا منہ بند کر دِیا جائے گا۔
باب 64
1 اَے خدا! میری فریاد کی آواز سن لے۔میری جان کو دشمن کے خوف سے بچائے رکھ۔
2 شریروں کے خفیہ مشورہ سے اور بدکاروں کے ہنگاموں سے مجھے چھپا لے
3 جِنہوں نے اپنی زبان تلوار کی تیز کی اور تلخ باتوں کے تیروں کا نِشانہ لیا ہے۔
4 تاکہ ان کو خفیہ مقاموں میں کامِل آدمی پر چلائیں ۔وہ ن کو ناگہان اس پر چلاتے ہیں اور ڈرتے نہیں ۔
5 وہ برے کام کا مصمّم اِرادہ کرتے ہیں ۔وہ پھندے لگانے کی صلاح کرتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں ہم کو کوَن دیکھے گا؟
6 وہ شرارتوں کو کھوج کھوج کر نِکالتے ہیں ۔وہ کہتے ہیں ہم نے خوب کھوج لگایا۔ان میں سے ہر ایک کا باطِن اور دِل عمیق ہے۔
7 لیکن خدا ان پر تیر چلائے گا۔وہ ناگہان تیرسے زخمی ہو جائیں گے۔
8 اور ان ہی کی زبان ان کو تباہ کرے گی۔جِتنے ان کو دیکھیں گے سب سر ہلائیں گے۔
9 اور سب لوگ ڈر جائیں گے اور خدا کے کام کا بیان کریں گے اور اس کے طریق عمل کو بخوبی سمجھ لیں گے۔
10 صادق خداوند میں شادمان ہو گا اور اس پر توکل کرے گا اور جِتنے راست دِل ہیں سب فخر کریں گے۔
باب 65
1 اَے خدا! صِیوؔن میں تعریف تیری منتظر ہے۔ اور تیرے لئے منّت پوری کی جائے گی۔
2 اَے دعا کے سننے والے! سب بشر تیرے پاس آئیں گے۔
3 بد اعمال مجھ پر غالب آ جاتے ہیں پر ہماری خطاوں کا کفّارہ تو ہی دے گا۔
4 مبارک ہے وہ آدمی جِسے تو برگزِیدہ کرتا اور اپنے پاس آنے دیتا ہے۔تاکہ وہ تیری بارگاہوں میں رہے ہم تیرے گھر کی خوبی سے یعنی تیری مقّدس ہیَکل سے آسودہ ہوں گے۔
5 اَے ہمارے نجات دینے والے خدا! تو جو زمین کے سب کناروں کا اور سمندر پر دور دور رہنے والوں کا تکیہ ہے؟ خوفناک باتوں کے ذریعہ سے تو ہمیں صداقت سے جواب دے گا۔
6 تو قدرت سے کمر بستہ ہو کر اپنی قوت سے پہاڑوں کو اِستحکام بخشتا ہے۔
7 تو سمندر کے اور اس کی مَوجوں کے شور کو اور امتوں کے ہنگامہ کو مَوقوف کرے دیتا ہے۔
8 زمین کی اِنتہا کے رہنے والے تیرے معجزوں سے ڈرتے ہیں ۔تو مطلع صبح کو اور شام کو شادمانی بخشتا ہے۔
9 تو زمین پر توجہ کر کے اسے سیراب کرتا ہے۔ تو اسے خوب مالامال کر دیتا ہے۔ خدا کا دریا پانی سے بھرا ہے۔جب تو زمین کو یوں تیار کر لیتا ہے تو ان کے لِئے اناج مہیا کرتا ہے۔
10 تو اس کی ریگھاریوں کو خوب سیراب کرتا اور اس کی مینڈوں کو بِٹھا دیتا ہے۔ تو اسے بارِش سے نرم کرتا ہے اور اس کی پَیداوار میں برکت دیتا ہے۔
11 تو سال اپنے لطف کا تاج پہنانا ہے۔اور تیری راہوں سے رَوغن ٹپکتا ہے۔
12 وہ بیابان کی چراگاہوں پر ٹپکتا ہے اور پہاڑیاں خوشی سے کمر بستہ ہیں ۔
13 چراگاہوں میں جھنڈ پھیلے ہوئے ہیں ۔وادیاں اناج سے ڈھکی ہوئی ہیں ۔وہ خوشی کے مارے للکارتی اور گاتی ہیں ۔
باب 66
1 اَے ساری زمین! خدا کے حضور خوشی کا نعرہ مار۔
2 اس کے نام کے جلال کا گیت گاؤ۔ سِتائش کرتے ہوئے اس کی تمجید کرو۔
3 خدا سے کہو تیرے کام کیا ہی مہیب ہیں ! تیری بڑی قدرت کے باعث تیرے دشمن عاجزی کریں گے۔
4 ساری زمین تجھے سِجدہ کرے گی اور تیرے حضور گائے گی۔ وہ تیرے نام کے گیت گائیں گے۔
5 آؤ اور خدا کے کاموں کو دیکھو۔بنی آدم کے ساتھ وہ سلوک میں مہیب ہے۔
6 اس نے سمندرکو خشک زمین بنا دیا۔ وہ دریا میں سے پیَدل گذر گئے۔وہاں ہم نے اس میں خوشی منائی۔
7 وہ اپنی قدرت سے ابد تک سلطنت کرے گا۔اس کی آنکھیں قوموں کو دیکھتی رہتی ہیں ۔سرکش لوگ تکبر نہ کریں ۔
8 اَے لوگو! ہمارے خدا کو مبارک کہو اور اس کی تعریف میں آواز بلند کرو۔
9 وہی ہماری جان کو زِندہ رکھتا ہے اور ہمارے پاوں کو پھسلنے نہیں دیتا۔
10 کیونکہ اَے خدا! تو نے ہمیں آزما لیا ہے۔تو نے ہمیں اِیسا تایا جَیسے چاندی تائی جاتی ہے۔
11 تو نے ہمیں جال میں پھنسایا اور ہماری کمر پر بھاری بوجھ رکھا۔
12 تو نے سواروں کو ہمارے سروں پر سے گذارا۔ہم آگ میں سے اور پانی میں سے ہو کر گذرے لیکن تو ہم کو فراوانی کی جگہ میں نِکال لایا۔
13 میَں سوختنی قربانیاں لے کر تیرے گھر میں داخل ہوں گا۔اور اپنی منّتیں تیرے حضور ادا کروں گا۔
14 جو مصیبت کے وقت میرے لبوں سے نِکلیں اور میَں نے اپنے منہ سے مانیں ۔
15 میَں موٹے موٹے جانوروں کی سوختنی قربانیاں مینڈھوں کی خوشبو کے ساتھ چڑھاوں گا۔میَں بَیل اور بکرے گذرانوں گا۔
16 اَے خدا سے ڈرنے والو! سب آؤ۔ سنو اور میَں بتاوں گا کہ اس نے میری جان کے لئے کیا کیا کیا ہے۔
17 میَں نے اپنے منہ سے اس کو پکارا۔ اس کی تمجید میری زبان سے ہوئی۔
18 اگر میَں بدی کو اپنے دِل میں رکھتا تو خداوند میری نہ سنتا۔
19 لیکن خدا نے یقیناً سن لیا ہے۔ اس نے میری دعا کی آواز پر کان لگایا ہے۔
20 خدا مبارک ہو جِس نے نہ تو میری دعا کو ردّ کیا اور نہ اپنی شفقت کو مجھ سے باز رکھا۔
باب 67
1 خدا ہم پر رحم کرے اور ہم کو برکت بخشے اور اپنے چہرے کو ہم پر جلوہ گر فرمائے۔
2 تاکہ تیری راہ زمین پر ظاہر ہو جائے اور تیری نجات سب قوموں پر۔
3 اَے خدا لوگ تیری تعریف کریں ۔ سب لوگ تیری تعریف کریں ۔
4 امتیں خوش ہوں اور خوشی سے للکاریں کیونکہ تو راستی سے لوگوں کی عدالت کرے گا اور زمین کی امتوں ہر حکومت کرے گا۔
5 اَے خدا! لوگ تیری تعریف کریں ۔ سب لوگ تیری تعریف کریں ۔
6 زمین نے اپنی پیداوار دے دی۔ خدا یعنی ہمارا خدا ہم کو برکت دے گا۔
7 خدا ہم کو برکت دے گا اور زمین کی انتہا تک سب لوگ اس کا ڈر مانیں گے۔
باب 68
1 خدا اٹھے۔ اس کے دشمن پراگندہ ہوں ۔ اس سے عداوت رکھنے والے اس کے سامنے سے بھاگ جائیں ۔
2 جَیسے دھواں اڑ جاتا ہے وَیسے ہی تو ان کو اڑا دے۔ جَیسے موم آگ کے ساتھ پِگھل جاتا ہے وَیسے ہی شریر خدا کے حضور فنا ہو جائیں ۔
3 لیکن صادِق خوشی منائیں ۔وہ خدا کے حضور شادمان ہوں بلکہ وہ خوشی سے پھولے نہ سمائیں ۔
4 خدا کے لئے گاؤ۔ اس کے نام کی مدح سرائی کرو۔ صحرا کے سوار کے لئے شاہراہ تیار کرو۔اس کا نام یاہؔ ہے اور تم اس کے حضور شادمان ہو۔
5 خدا اپنے مقدس مکان میں یتیموں کا باپ اور بیواوں کا دادرس ہے۔
6 خدا تنہا کو خاندان بخشتا ہے۔وہ قیدیوں کو آزاد کر کے اِقبال مند کرتا ہے۔لیکن سر کش خشک زمین میں رہتے ہیں ۔
7 اَے خدا! جب تو اپنے لوگوں کے آگے آگے چلا۔ جب تو بیابان میں سے گذرا
8 تو زمین کانپ اٹھی۔ خدا کے حضور آسمان گِر پڑے۔ بلکہ کوہ سیناؔ بھی خدا کے حضور۔ اِسرائؔیل کے خدا کے حضور کانپ اٹھا۔
9 اَے خدا تو نے خوب مینہ برسایا۔ تو نے خشک میراث کو تازگی بخشی۔
10 تیرے لوگ اس میں بسنے لگے۔ اَے خدا تو نے اپنے فیض سے غریبوں کے لئے اسے تیار کیا۔
11 خداوند حکم دیتا ہے۔خوشخبری دینے والیاں فوج کی فوج ہیں ۔
12 لشکروں کے بادشاہ بھاگتے ہیں ۔ وہ بھاگ جاتے ہیں اور عورت گھر میں بیٹھی بیٹھی لوٹ کا مال بانٹتی ہے۔
13 جب تم بھیڑ سالوں میں پڑے رہتے ہو تو اس کبوتر کی مانِند ہو گے جِس کے بازو گویا چاندی سے اور پَر خالِص سونے سے منڈھے ہوں ۔
14 جب قادرِ مطلق نے بادشاہ کو اس میں پراگندہ کیا تو ایسا حال ہو گیا گویا سلموؔن پر برف پڑ رہی تھی۔
15 بسن کا پہاڑ خدا کا پہاڑ ہے۔بسن کا پہاڑ اونچا پہاڑ ہے۔
16 اَے اونچے پہاڑو!تم اس پہاڑ کو کیوں تاکتے ہو جِسے خدا نے اپنی سکونت کے لئے پسند کیا؟بلکہ خدا اس میں ابد تک رہے گا۔
17 خدا کے رتھ بیس ہزار بلکہ ہزار با ہزار ہیں ۔خداوند جیسے کوہ سینا میں ویسا ہی ان کے درمیان مقدِس میں ہے۔
18 تو نے عالِم بالا کو صعود فرمایا۔ تو قَیدیوں کو ساتھ لے گیا۔ تجھے لوگوں سے بلکہ سرکشوں سے بھی ہدیئے مِلے تاکہ خداوند خدا ان کے ساتھ رہے۔
19 خداوند مبارک ہو جوہر روز ہمارا بوجھ اٹھاتا ہے۔ وہی ہمارا نجات دینے والا خدا ہے۔
20 خدا ہمارے لئے چھڑانے والا خدا ہے۔ اور موت سے بچنے کی راہیں بھی خداوند خدا کی ہیں ۔
21 لیکن خداوند اپنے دشمنوں کے سر کو اور متواتِر گناہ کرنے والے کی بال دار کھوپڑی کو چیر ڈالے گا۔
22 خداوند نے فرمایا میَں ان کو بسؔن سے نِکال لاوں گا۔میَں ان کو سمندر کی تہ سے نِکال لاوں گا۔
23 تاکہ تو اپنا پاوں خون سے تر کرے۔ اور تیرے دشمن تیرے کتّوں کے منہ کا نوالہ بنیں ۔
24 اَے خدا! لوگوں نے تیری آمد دیکھی مقدِس میں میرے خدا میرے بادشاہ کی آمد۔
25 گانے والے آگے آگے اور بجانے والے پیچھے پیچھے چلے۔ دف بجانے والی جوان لڑکیاں بیچ میں ۔
26 تم جو اِسرائؔیل کے چشمہ سے ہو خداوند کو مبارک کہو۔ہاں مجمع میں خدا کو مبارک کہو۔
27 وہاں چھوٹا بِنیمؔیں ان کا حاکم ہے۔ یہؔودا کے امرا اور ان کے مشِیر۔ زبولؔون کے امرا اور نفؔتالی کے امرا ہیں ۔
28 تیرے خدا نے تیری پائیداری کا حکم دِیا ہے۔اَے خدا! جو کچھ تو نے ہمارے لئے کیا اسے پائیداری بخش۔
29 تیری ہَیکل کے سبب سے جو یروشلم میں ہے بادشاہ تیرے پاس ہدئے لائیں گے۔
30 تو نیستان کے جنگلی جانوروں کو دھمکا دے۔ سانڈوں کے غول کو اور قوموں کے بچھڑوں کو جو چاندی کے سِکوں کو پامال کرتا ہے۔اس نے جنگجو قوموں کو پراگندہ کر دِیا ہے۔
31 امرا مِصر سے آئیں گے۔ کوشؔ خدا کی طرف اپنے ہاتھ بڑھانے میں جلدی کرے گا۔
32 اَے زمین کی مملکتو! خدا کے لئے گاؤ۔ خداوند کی مدح سرائی کرو۔
33 اسی کی جو قدِیم فلک الافلاک پر سوار ہے۔ دیکھو! وہ اپنی آواز بلند کرتا ہے اس کی آواز میں قدرت ہے۔
34 خدا کی تعظیم کرو۔ اس کی حشمت اِسرائیل میں ہے اور اس کی قدرت افلاک پر۔
35 اَے خدا !تو اپنے مقدِسوں میں مہیب ہے۔ اِسرائیل کا خدا ہی اپنے لوگوں کو زور اور توانائی بخشتا ہے۔ خدا مبارک ہو۔
باب 69
1 اَے خدا مجھکو بچا لے۔ کیونکہ پانی میری جان تک آ پہنچا ہے۔
2 میَں گہری دلدل میں دھسا جاتا ہوں جہاں کھڑا نہیں رہا جاتا۔ میَں گہرے پانی میں آپڑا ہوں جہاں سَیلاب میرے سر پر سے گذرتے ہیں ۔
3 میَں چِلاّتے چِلاّتے تھک گیا۔ میرا گلا سوکھ گیا۔میری آنکھیں اپنے خدا کے اِنتظار میں پتھرا گئیں ۔
4 مجھ سے بے سبب عداوت رکھنے والے میرے سر کے بالوں سے زیادہ ہیں ۔ میری ہلاکت کے خواہاں اور نا حق دشمن زبردست ہیں پس جو میَں نے چھینا نہیں مجھے دینا پڑا۔
5 اَے خدا! تو میری حماقت سے واقِف ہے اور میرے گناہ تجھ سے پوشیدہ نہیں ہیں ۔
6 اَے خداوند لشکروں کے خدا! تیری آس رکھنے والے میرے سبب سے شرمِندہ نہ ہوں ۔اَے اِسرؔائیل کے خدا! تیرے طالب میرے سبب سے رسوا نہ ہوں ۔
7 کیونکہ تیرے نام کی خاطر میَں نے ملامت اٹھائی ہے۔ شرمِندگی میرے منہ پر چھا گئی ہے۔
8 میَں اپنے بھائیوں کے نزدیک بیَگانہ بنا ہوں اور اپنی ماں کے فرزندوں کے نزدیک اجنبی
9 کیونکہ تیرے گھر کی غیرت مجھے کھا گئی اور تجھ کو ملامت کرنے کی ملامتیں مجھ پر آ پڑیں ۔
10 میرے روزہ رکھنے سے میری جان نے زاری کی اور یہ بھی ملامت کا باعث ہوا۔
11 تو ان کے لئے ضرب المثل ٹھہرا۔
12 پھاٹک پر بیَٹھنے والوں میں میرا ہی ذِکر رہتا ہے۔اور میَں نشہ بازوں کا گیت ہوں ۔
13 لیکن اَے خدا تیری خوشنودی کے وقت میری دعا تجھ سے ہے۔ اَے خدا ! اپنی شفقت کی فراوانی سے اپنی نجات کی سچّائی میں جواب دے۔
14 مجھے دلدل میں سے نِکال لے اور دھسنے نہ دے۔ مجھ سے عداوت رکھنے والوں اور گہرے پانی سے مجھے بچالے۔
15 میَں سیَلاب میں ڈوب نہ جاوں اور گہراؤ مجھے نِگل نہ لے۔اور پاتال مجھ پر اپنا منہ بند نہ کر لے۔
16 اَے خدا! مجھے جواب دے کیونکہ تیری شفقت خوب ہے۔ اپنی رحمتوں کی کثرت کے مطابِق میری طرف متوجِّہ ہو۔
17 اپنے بندہ سے روپوشی نہ کر کیونکہ میں مصیبت میں ہوں ۔جلد مجھے جواب دے۔
18 میری جان کے آس پاس آ کر اسے چھڑا لے۔ میرے دشمنوں کے روبرو میرا فِدیہ دے۔
19 تو میری ملامت اور شرمندگی اور رسوائی سے واقف ہے۔ میرے دشمن سب کے سب تیرے سامنے ہیں ۔
20 ملامت نے میرا دِل توڑ دِیا۔ میَں بہت اداس ہوں اور میَں اِسی انتظار میں رہا کہ کوئی ترس کھائے پر کوئے نہ تھا اور تسلی دینے والوں کا منتظِر رہا پر کوئی نہ مِلا۔
21 انہوں نے مجھے کھانے کو اِندراین بھی دِیا اور میری پیاس بجھانے کو انہوں نے مجھے سِرکہ پِلایا۔۔
22 ان کا دستر خوان ان کے لئے پھندا ہو جائے۔ اور جب وہ امن سے ہوں تو جال بن جائے۔
23 ان کی آنکھیں تاریک ہو جائیں تاکہ وہ دیکھ نہ سکیں اور ان کی کمریں ہمیشہ کانپتی رہیں ۔
24 اپنا غضب ان پر انڈیل دے اور تیرا شدید قہر ان پر آ پڑے۔
25 ان کا مسکن اجڑ جائے۔ ان کے خیموں میں کوئی نہ بسے۔
26 کیونکہ وہ اس کو جِسے تو نے مارا ہے ستاتے ہیں ۔ اور جن کو تو نے زخمی کیا ہے ان کے دکھ کا چرچا کرتے ہیں ۔
27 ان کے گناہ پر گناہ بڑھا اور وہ تیری صداقت میں داخل نہ ہوں ۔
28 ان کے نام کِتاب حیات سے مِٹا دِئے جائیں ۔ اور صادِقوں کے ساتھ مندرج نہ ہوں ۔
29 لیکن میَں تو غریب اور غمگین ہوں اَے خدا! تیری نجات مجھے سبلند کرے۔
30 میَں گیت گا کر خدا کے نام کی تعریف کروں گا اور شکر گذاری کے ساتھ اس کی تمجید کروں گا۔
31 یہ خداوند کو بَیل سے زیادہ پسند ہو گا بلکہ سینگ اور کھر والے بچھڑے سے زیادہ۔
32 حلیم اِسے دیکھ کر خوش ہوئے ہیں ۔ اَے خدا کے طالِبو! تمہارے دِل زندہ رہیں ۔
33 کیونکہ خداوند محتاجوں کی سنتا ہے اور اپنے قَیدیوں کو حقیر نہیں جانتا۔
34 آسمان اور زمین اس کی تعریف کریں اور سمندر اور جو کچھ ان میں چلتا پھرتا ہے۔
35 کیونکہ خدا صِیؔون کو بچائے گا اور یہوؔداہ کے شہروں کو بنائے گا اور وہاں بسیں گے اور اس کے وارِث ہوں گے۔
36 اس کے بندوں کی نسل بھی اس کی مالِک ہو گی اور اس کے نام سے محبت رکھنے والے اس میں بسیں گے۔
باب 70
1 اَے خدا!مجھے چھڑانے کے لئے۔ اَے خداوند! میری مدد کے لئے جلدی کر۔
2 جو میری جان کو ہلاک کرنے کے درپے ہیں وہ سب شرمِندہ اور خجل ہوں ۔ جو میرے نقصان سے خوش ہیں وہ پسپا اور رسوا ہو۔
3 اہا ہا ہا کرنے والے اپنی رسوائی کی وجہ سے پسپا ہوں ۔
4 تیرے سب طالب تجھ میں خوش و خرّم ہوں تیری نجات کے عاشق ہمیشہ کہا کریں خدا کی تمجید ہو۔
5 مر میَں غریب اور محتاج ہوں ۔ اَے خدا! میرے پاس جلد آ میرا مددگار اور چھڑانے والا تو ہی ہے۔ اَے خدا دیر نہ کر!۔
باب 71
1 اَے خداوند تو ہی میری پناہ ہے۔ مجھے کبھی شرمندہ نہ ہونے دے۔
2 اپنی صداقت میں مجھے رہائی دے اور چھڑا۔میری طرف کان لگا اور مجھے بچا لے۔
3 تو میرے لئے سکونت کی چٹان ہو جہاں میَں برابر جا سکوں ۔تو نے بچانے کا حکم دیدیا ہے۔کیونکہ میری چٹان اور میرا قلعہ تو ہی ہے۔
4 اَے میرے خدا! مجھے شریر کے ہاتھ سے ناراستاور بے درد آدمی کے ہاتھ سے چھڑا۔
5 کیونکہ اَے خداوند! تو ہی میری امید ہے۔لڑکپن سے میرا توکل تجھ پر ہے۔
6 تو پَیدایش ہی سے مجھے سنبھالتا آیا ہے۔تو میری ماں کے بطن ہی سے میرا شفیق رہا ہے۔ سو میَں سدا تیری سِتائش کرتا رہوں گا۔
7 میَں بہتوں کے لئے حَیرت کا باعث ہوں ۔ لیکن تو میری محکم پناہ گاہ ہے۔
8 میرا منہ تیری سِتائش سے اور تیری تعظیم سے دِن بھر پر رہے گا۔
9 بڑھاپے کے وقت مجھے ترک نہ کر۔ میری ضعیفی میں مجھے چھوڑ نہ دے۔ کیونکہ میرے دشمن میرے بارے میں باتیں کرتے ہیں اور جو میری گھات میں ہیں وہ آپس میں مشورہ کرتے ہیں ۔
10
11 اور کہتے ہیں کہ خدا نے اسے چھوڑ دیا ہے۔ اس کا پیچھا کرو اور پکڑ لو کیونکہ چھڑانے والا کوئی نہیں ۔
12 اَے خدا مجھ سے دور نہ رہ! اَے خدا! میری مدد کے لئے جلدی کر۔
13 میری جان کے مخالِف شرمندہ اور فنا ہو جائیں ۔ میرا نقصان چاہنے والے ملامت اور رسوائی سے ملبس ہوں ۔
14 لیکن میَں ہمیشہ امید رکھوں گا اور تیری تعریف اَور بھی زیادہ کیا کروں گا۔
15 میرا منہ تیری صداقت کا اور تیری نجات کا بیان دِن بھر کرے گا۔ کیونکہ مجھے ان کا شمار معلوم نہیں ۔
16 میَں خداوند خدا کی قدرت کے کاموں کا اظہار کروں گا۔ میَں صِرف تیری ہی صداقت کا ذِکر کروں گا۔
17 اَے خدا! تو مجھے بچپن سے سِکھاتا آیا ہے اور میَں اب تک تیرے عجائب کا بیان کرتا رہا ہوں ۔
18 اَے خدا! جب میَں بڈّھا اور سر سفید ہو جاوں تو مجھے ترک نہ کرنا جب تک کہ میَں تیری قدرت آیندہ پشت پر اور تیرا زور ہر آنے والے پر ظاہر نہ کر دوں ۔
19 اَے خدا! تیری صداقت بھی بہت بلند ہے۔اَے خدا! تیری مانِند کوَن ہےجِس نے بڑے بڑے کام کئے ہیں ؟
20 تو جِس نے ہم کو بہت اور سخت تکلیفیں دِکھائی ہیں پھر ہم کو زندہ کرے گا۔ اور زمین کے اسفل سے ہمیں پھر اوپر لے ائے گا۔
21 تو میری عظمت کو بڑھا اور پھر کر مجھے تسلی دے۔
22 اَے میرے خدا! میَں بربط پر تیری ہاں تیری سچّائی کی حمد کروں گا۔ اَے اِسراؔئیل کے قدوس! میَں سِتار کے ساتھ مدح سرائی کروں گا۔
23 جب میَں تیری مدح سرائی کروں گا تو میرے ہونٹ نہایت شادمان ہوں گے اور میری جان بھی جس کا تو نے فدیہ دیا ہے۔
24 اور میری زبان دِن بھر تیری صداقت کا ذِکر کرے گی کیونکہ میرا نقصان چاہنے والے شرمِندہ اور پشیمان ہوئے ہیں ۔
باب 72
1 اے خدا! بادشاہ کی مدد کر ! تا کہ وہ بھی تیری طرح عقلمندی سے فیصلہ کرے۔ تیری اچھا ئی سیکھنے میں شہزادے کی مدد کر۔
2 بادشاہ کی مدد کر تا کہ تیرے لوگوں کا وہ بہتر فیصلہ کر ے۔ مد دکر اس کی تا کہ وہ غریبوں کو صحیح فیصلہ دے سکے۔
3 زمین پر ہر جگہ سلا متی اور انصاف رہے۔
4 بادشاہ کو غریب لو گوں کے ساتھ انصاف کر نے دے۔ وہ بے سہا را لوگوں کی مدد کرے۔ وہ لوگ سزا پائیں جو ان کو ستا تے ہیں ۔
5 میری یہ خواہش ہے کہ جب تک سورج آسمان میں چمکتا ہے اور چاند آسمان میں ہے لوگ بادشاہ کا احترام اور خوف کریں ۔ مجھے امید ہے کہ لوگ ا سکا خوف ہمیشہ کریں گے۔
6 بادشاہ کی مدد، کھیتوں پر پڑنے وا لی بارش اور کھیتوں میں پڑنے وا لی بو چھا ڑ کی طرح کر۔
7 جب تک وہ بادشاہ ہے، بھلا ئی کا بول با لا رہے ، جب تک چاند ہے، امن قائم رہے۔
8 اس کی سلطنت سمندر سے سمندر تک، دریائے فرات سے مغربی ساحلی زمین تک پھیلے۔
9 بیا باں کے لوگ اس کے آگے جھکیں گے۔ اور اس کے سب دشمن اس کے آگے اوندھے منہ گریں گے اور کیچڑ پر جھکیں گے۔
10 تر سیس کے بادشاہ اور دوسرے جزیرے اس کے لئے نذرانہ پیش کریں ۔ شیبا کے بادشاہ اور سبا کے بادشاہ اس کے تحفے پیش کریں ۔
11 سب بادشاہ ہما رے بادشاہ کے آگے جھکیں ۔ ساری قومیں اس کی خدمت کر تی رہیں گی۔
12 ہما را بادشاہ بے سہاروں کا مدد گار ہے۔ ہما را بادشاہ غریبوں اور مسکینوں کو سہا را دیتا ہے۔
13 غریب محتاج اس کے سہا رے ہیں ۔ یہ بادشاہ ان کو زندہ رکھتا ہے۔
14 یہ بادشاہ ان کو ان لوگوں سے بچا تا ہے۔ جو ظالم ہیں اور جو ان کو دکھ دینا چاہتے ہیں ۔ بادشاہ کے لئے ان غریبوں کی زندگی بیش قیمت ہے۔
15 بادشاہ کی عمر دراز ہو ! اور شیبا سے سونا حاصل کرے۔ بادشاہ کے لئے ہمیشہ دعا کرتے رہو اور تم ہر دن ا سکو مبارک با ددو۔
16 کھیت بھر پور فصل دے۔ پہاڑ فصلوں سے ڈھک جائیں ۔ یہ کھیت لبنان کے کھیتوں کی مانند زر خیز ہو جائیں ۔ شہر لوگوں سے بھر جائے جیسے میدان ہری گھا س سے بھر جا تے ہیں ۔
17 بادشاہ کی شان و شوکت اور مقبولیت ہمیشہ بنی رہے۔ لوگ اس کے نام کو یاد تب تک کر تے رہیں جب تک سورج چمکتا رہے۔ لوگ ا س سے دعا ء خیر و برکت حاصل کریں ۔ اور ہر کوئی اسے دعاء خیر و برکت دے۔ خداوند کی تمجید کرو۔ جو اسرائیل کا خدا ہے۔ وہی خدا ایسے حیرت انگیز کام کر سکتا ہے۔
18 19 اس کے عظیم نام کی ہمیشہ تمجید کرو۔ اس کا جلال ساری دنیا میں بھر جائے۔آمین۔
20 یسّی کے فرزند داؤد کی دعائیں ختم ہوئیں ۔
باب 73
1 بَیشک خدا اِسرائیل پر یعنی پاک دِلوں پر مہربان ہے۔
2 لیکن میرے پاوں تو پھِسلنے کو تھے۔میرے قدم قریباًٍ لغزِش کھا چکے تھے۔
3 کیونکہ میَں شریروں کی اقبال مندی دیکھتا تو مغروروں پر حسد کرتا تھا۔اِسلئِے کہ ان کی موت مین جان کنی نہیں بلکہ ان کی موت بنی رہتی ہے۔
4 5 وہ اور آدمیوں کی طرح مصیبت میں نہیں پڑتے نہ اَور لوگوں کی طرح ان پر آفت آتی ہے۔
6 اِس لئِے غرور ان کے گلے کا ہار ہے۔گویا وہ ظلم سے ملبس ہیں ۔
7 ان کی آنکھیں چربی سے ابھری ہوئی ہیں ۔ ان کے خیالات حدّ سے بڑھ گئے ہیں ۔
8 وہ ٹھٹھا مارتے اور شرارت سے ظلم کی باتیں کرتے ہیں ۔ وہ بڑا بول بولتے ہیں ۔
9 ان کے منہ آسمان پر ہیں ۔ ان کی زبانیں زمین کی سیر کرتیں ہیں ۔
10 اِسلئے اس کے لوگ اِس طرف رجوع ہوتے ہیں اور جی بھر کر پیتے ہیں ۔
11 وہ کہتے ہیں خدا کو کیَسے معلوم ہے؟ کیا حق تعالیٰ کو کچھ علم ہے؟
12 اِن شریروں کو دیکھو! یہ سدا چَین سے رہتے ہوئے دولَت بڑھاتے ہیں ۔
13 یقیناً میَں نے عبث اپنے دِل کو صاف اور اپنے ہاتھوں کو پاک کیا۔
14 کیونکہ مجھ پر دِن بھر آفت رہتی ہے اور میَں ہر صبح تنبِیہ پاتا ہوں ۔
15 اگر میَں کہتا کہ یوں کہوں گا تو تیرے فرزندوں کی نسل سے بے وفائی کرتا۔
16 جب میَں سوچنے لگا کہ اِسے کیسے سمجھوں تو یہ میری نظر میں دشوار تھا۔
17 جب تک کہ میَں نے خدا کے مقدِس میں جاکر ان کے انجام کو نہ سوچا۔
18 یقیناً تو ان کو پھِسلنی جہگوں میں رکھتا ہے۔ اور ہلاکت کی طرف دھکیل دیتا ہے۔
19 وہ دم بھر میں کیَسے اجڑ گئے! وہ حادثَوں سے بالکل فنا ہو گئے۔
20 جَیسے جاگ اٹھنے والا خواب کو وَیسے ہی تو اَے خداوند! جاگ کر ان کی صورت کو ناچیز جانے گا۔
21 کیونکہ میرا دِل رنجیدہ ہوا اور میرا جِگر چھِد گیا تھا۔
22 میَں بے عقل اور جاہل تھا۔ میَں تیرے سامنےجانور کی مانِند تھا۔ تو بھی میَں برابر تیرے ساتھ ہوں ۔تو نے میرا دہنا ہاتھ پکڑ رکھا ہے۔
23 24 تو اپنی مصلحت سے میری رہنمائی کرے گا اور آخر کار مجھے جلال میں قبول فرمائے گا۔
25 آسمان پر تیرے سِوا میرا کون ہے؟ اور زمین پر تیرے سِوا میَں کِسی کا مشتاق نہیں ۔
26 گو میرا جسم اور میرا دِل زائل ہو جائیں تو بھی خدا ہمیشہ میرے دِل کی قوت اور بخرہ ہے۔
27 کیونکہ دیکھ! وہ جو تجھ سے دور ہیں فنا ہو جائیں گے۔تو نے ان سب کو جنہوں نے تجھ سے بیوفائی کی ہلاک کر دیا ہے۔
28 لیکن میرے لئے یہی بھلا ہے کہ خدا کی نزدیکی حاصل کروں ۔ میَں نے خداوند خدا کو اپنی پناہگاہ بنالِیا ہے۔ تاکہ تیرے سب کاموں کو بیان کروں
باب 74
1 اَے خدا تو نے ہم کو ہمیشہ کے لئے کیوں ترک کر دیا ؟ تیری چراگاہ کی بھیڑوں پر تیرا قہر کیوں بھڑک رہا ہے؟
2 اپنی جماعت کو جِسے تو نے قدیم سے خریدا ہے جس کا تو نے فِدیہ دیا تاکہ تیری میراث کا قبیلہ ہو اور کوہ صیؔون کو جِس پر تو نے سکونت کی ہے یاد کر۔
3 اپنے قدم دائمی کھنڈروں کی طرف بڑھا یعنی اُن سب خرابیوں کی طرف جو دشمن نے مقدِس میں کی ہٰں ۔
4 تیرے مجمع میں تیرے مخالِف گرجتَے ہیں نِشان کے لئے انہوں نے اپنے ہی جھنڈے کھڑے کئے ہیں ۔
5 وہ ان آدمیوں کی مانند ہیں جو گنجان درختوں پر کلہاڑے چلاتے ہیں ۔
6 اور اب وہ اس کی ساری نقش کاری کو کلہاڑی اور ہتھوڑوں سے بالکل توڑ ڈالتے ہیں ۔
7 انہوں نے تیرے مقدِس میں آگ لگا دی ہے۔ اور تیرے نام کے مسکن کو زمین تک مِسمار کر کے ناپاک کیا ہے۔
8 انہوں نے اپنے دِل میں کہا ہے ہم ان کو بالکل ویران کر ڈالیں انہوں نے اِس ملک میں خدا کے سب عبادت خانوں کو جلا دیا ہے۔
9 ہمارے نِشان نظر نہیں آتے اور کوئے نبی نہیں رہا اور ہم میں کوئی نہیں جانتا کہ یہ حال کب تک رہے گا۔
10 اَے خدا! مخالف کب تک طعنہ زنی کرتا رہے گا؟ کیا دشمن ہمیشہ تیرے نام پر کفر بکتا رہے گا؟
11 تو اپنا ہاتھ کیوں روکتا ہے؟ اپنا دہنا ہاتھ بغل سے نِکال اور فنا کر۔
12 خدا قدیم سے میرا بادشاہ ہے جو زمین پر نجات بخشتا ہے۔
13 تو نے اپنی قدرت سے سمندر کے دو حصے کر دیے۔تو پانی میں اژدہاوں کے سر کچلتا ہے۔
14 تو نے لِویوتان کے سر کے ٹکڑے کئے۔اور اسے بیابان کے رہنے والوں کی خوراک بنایا۔
15 تو نے چشمے اور سیلاب جاری کئے۔ تو نے بڑے بڑے دریاوں کو خشک کر ڈالا۔
16 دِن تیرا ہے۔ رات بھی تیری ہے۔نور اور آفتاب کو تو ہی نے تیار کیا۔
17 زمین کی تمام حدود تو ہی نے ٹھہرائی ہیں ۔گرمی اور سردی کے موسم تو ہی نے بنائے۔
18 اَے خداوند ! اِسے یاد رکھ کہ دشمن نے طعنہ زنی کی ہے۔اور بیوقوف قَوم نے تیرے نام کی تکفیر کی ہے۔
19 اپنی فاختہ کی جان کو جنگلی جانور کے حوالہ نہ کر اپنے غریبوں کی جان کو ہمیشہ کے لئے بھول نہ جا۔
20 اپنے عہد کا خیال فرما۔ کیونکہ زمین کے تاریک مقام ظلم کے مسکنوں سے بھرے ہیں ۔
21 مظلوم شرمندہ ہو کر نہ لوٹےَ۔غریب اور محتاج تیرے نام کی تعریف کریں ۔
22 اٹھ اَے خدا! آپ ہی اپنی وکالت کر۔ یاد کر کہ احمق دِن بھر تجھ پر کیَسی طعنہ زنی کرتا ہے۔
23 اپنے دشمنوں کی آواز کو بھول نہ جا۔ تیرے مخالفوں کا ہنگامہ برپا ہوتا رہتا ہے۔
باب 75
1 اَے خدا ! ہم تیرا شکر کرتے ہیں ۔ ہم تیرا شکر کرتے ہیں کیونکہ تیرا نام نزدیک ہے۔ لوگ تیرے عجیب کاموں کا ذِکر کرتے ہیں ۔
2 جب میرا معیّن وقت آئے گا تو میں راستی سے عدالت کروں گا۔
3 زمین اور اس کے سب باشِندے گداز ہو گئے ہیں ۔ میَں نے اس کے ستونوں کو قائم کر دیا ہے۔
4 میَں نے مغروروں سے کہا غر ور نہ کر و اور شریروں سے کہ سینگ او نچا نہ کر و۔
5 اپنا سِینگ اونچا نہ کرو۔ گردن کشی سے بات نہ کرو۔
6 کیونکہ سر فرازی نہ تو مشرق سے نہ مغرب سے اور نہ جنو ب سے آتی ہے۔
7 بلکہ خدا ہی عدالت کر نے والا ہے۔ وہ کِسی کو پِست کرتا ہے اور کسی کو سر فرازی بخشتا ہے۔
8 کیونکہ خداوند کے ہا تھ میں پیالہ ہے اور مےَ جھاگ والی ہے۔ وہ ملِی ہو ئی شر اب سے بھر ا ہے۔ اور خداوند اسی میں سے انڈ یلتا ہے۔ بِیشک اس کی تلچھٹ زمین کے سب شریر نچوڑ نچوڑ کر پئیں گے۔
9 لیکن مَیَں تو ہمیشہ ذ کر کر تا رہوں گا میں یعقوب کے خدا کی مداح سرائی کروں گا
10 اور میں شریروں کے سب سینگ کاٹ ڈالوں گا۔ لیکن صادقوں کے سینگ اونچے کئے جائے گے۔
باب 76
1 خدا یہو داہ میں مشہور ہے۔ اس کا نام اِسرائیل میں بزرگ ہے۔
2 سالم میں اس کا خیمہ۔ اور صِیون اس کا مسکن۔
3 وہاں اس نے برق کمان کو اور ڈھال اور تلوار اور سامان جنگ کو توڑ ڈالا۔
4 تو جلالی ہے اور شِکار کے پہاڑوں سے شاندار ہے۔
5 مضبوط دِل لٹ گئے۔وہ گہری نیند میں پڑے ہیں ۔اور زبردست لوگوں میں سے کسی کا ہاتھ کام نہیں آیا۔
6 اَے یعقؔوب کے خدا! تیری جھڑکی سے رتھ گھوڑے دونوں پر موت کی نیند طاری ہے۔
7 فقط تجھ سے ڈرنا چاہیئے اور تیرے قہر کے وقت کَون تیرے حضور کھڑا رہ سکتا ہے؟
8 تو نے آسمان پر سے فیصلہ سنایا۔ زمین ڈر کر چپ ہو گئی۔
9 جب خدا عدالت کرنے کو اٹھا تاکہ زمین کے سب حلیموں کو بچا لے۔
10 بے شک اِنسان کا غضب تیری ستائش کا باعث ہو گا اور تو غضب کے بقیہّ سے کمر بستہ ہو گا۔
11 خداوند اپنے خدا کے لئے منّت مانو اور پوری کرو اور سب جو اس کے گِرد ہیں وہ اسی کے لئے جِس سے ڈرنا واجب ہے ہدئے لائیں ۔
12 وہ امرا کی روح کو قبض کرے گا۔ وہ زمین کے بادشاہوں کے لئے مہیب ہے۔
باب 77
1 میَں بلند آواز سے خدا کے حضور فریاد کروں گا۔خدا ہی کے حضور بلند آواز سے وہ میری طرف کان لگائے گا۔
2 اپنی مصیبت کے دِن میَں نے خدا کو ڈھونڈا۔ میرے ہاتھ رات کو پھِسلے رہے اور ڈھیلے نہ ہوئے۔میری جان کو تسکین نہ ہوئی۔
3 میَں خدا کو یاد کرتا ہوں اور بے چین ہوں ۔ میَں واویلا کرتا ہوں اور میری جان نڈھال ہے۔
4 تو میری آنکھیں کھلی رکھتا ہے۔میَں ایسا بیتاب ہوں کہ بول نہیں سکتا۔
5 میَں گزشتہ ایاّم پر یعنی قدیم زمانہ کے برسوں پر سوچتا رہا۔
6 مجھے رات اپنا گیت یاد آتا ہے۔میَں اپنے دِل ہی میں سوچتا ہوں ۔میری روح بڑی تفتیش میں لگی ہے۔
7 کیا خداوند ہمیشہ کے لئے چھوڑ دے گا؟ کیا وہ پھرکبھی مہر بان نہ ہو گا ؟
8 کیا اس کی شفقت ہمیشہ کے لئے جاتی رہی ؟ کیا اس کا وعد ہ ابد تک با طِل ہو گیا۔
9 کیا خد ا کر م کر نا بھو ل گیا ؟ کیا اس نے قہر سے اپنی رحمت روک لی ؟
10 پھر مَیں نے کہا یہ میر ی ہی کمزوری ہے۔ میں تو حق تعالی کی قد ر ت کے زمانہ کو یا د کروں گا۔
11 مَیں خداوند کے کاموں کا ذِکر کروں گا۔ کیونکہ مجھے تیر ے قدیم عجائب یاد آئے گے۔
12 میں تیر ی سا ر ی صنعت پر دھیان کروں گا۔ اور تیر ے کاموں کو سو چو گا۔
13 اَ ے خدا !تیر ی راہ مقدس میں ہیں ۔ کو ن سا دیو تا خدا کی ما نند بڑا ہے ؟
14 تو نے قوموں کے در میا ن اپنی قد ر ت ظاہر کی۔
15 تو نے اپنے ہی بازو سے اپنی قوم بنی یعقوؔب اور بنی یوؔسف کو فدیہ دیکر چھڑایا ہے۔
16 اَے خدا! سمندروں نے تجھے دیکھا۔ سمندر تجھے دیکھ کر ڈر گئے۔ گہراؤ بھی کانپ اٹھے۔
17 بدلیوں نے پانی برسایا افلاک سے آواز آئی تیرے تیر بھی چاروں طرف چلے۔
18 بگولے میں تیرے رعد کی آواز آئی برق نے جہان کو روشن کر دیا۔ زمین لرزی اور کانپی۔
19 تیری راہ سمندر میں ہے۔تیرے راستے بڑے سمندروں میں ہیں اور تیرے نقش قدم نا معلوم ہیں ۔
20 تو نے موسیٰ اور ہاروؔن کے وسیلہ سے گلہّ کی طرح اپنے لوگوں کی رہنمائی کی۔
باب 78
1 اَے میر ے لو گو ! میر ی شریعت کو سنو۔ میر ے منہ کی با توں پر کا ن لگاؤ۔
2 میں تمیثل میں کلا م کروں گا۔ اور قدیم معمے کہوں گا۔
3 جن کو ہم نے سنا اور جان لیا اور ہما رے با پ دادا نے ہم کو بتایا۔
4 اور جن کو ہم اپنی اَولاد سے پوشیدہ نہیں رکھیں گے۔بلکہ آیند ہ پشت کو بھی خداوند کی تعریف اور اس کی قد رت اور عجائب جو اس نے کئے بتائیں گے۔
5 کیونکہ اس نے یعقو ؔب میں ایک شہا دت قائم کی او ر اِسرائیل میں شریعت مقر ر کی جن کی با بت اس نے ہما رے با پ دادا کو حکم دیا۔کہ وہ ہماری اولاد کو تعلیم دیں ۔
6 تاکہ آیند ہ پشت یعنی وہ فر زند جو پیدا ہوں گے۔ان کو جان لیں اور وہ بڑ ے ہو کر اپنی اولاد کو سکھائیں ۔
7 کہ وہ خدا پر آس رکھیں اور اس کے کاموں کو بھو ل نہ جائیں بلکہ اس حکموں پر عمل کر یں ۔
8 اور اپنے باپ دادا کی طر ح سر کش اور باغی نسل نہ بنیں ۔اَیسی نسل جِس نے اپنا دِل درست نہ کیا اور جس کی روح خدا کے حضور وفادار نہ رہی۔
9 بنی اِفرایمً مسّلح ہو کر اور کمانیں رکھتے ہیں ۔ لڑائی کے دِن پھِر گئے۔
10 انہوں نے خدا کے عہد کو قائم نہ رکھا۔اور اس کی شریعت پر چلنے سے انکار کیا۔
11 اور اس کے کاموں کو اور اس کے عجائب کو جو اس نے ان کو دیکھائے تھے بھول گئے۔
12 اس نے ملک مصؔر میں ۔ ضعؔن کے علاقہ میں ان کے باپ دادا کے سامنے عجیب و غریب کام کئے۔
13 اس نے سمندر کے دو حصّے کر کے ان کو پار اتارا۔ اور پانی کو تودا کی طرح کھڑا کر دیا۔
14 اس نے دِن کو بادل سے ان کی رہبری کی اور رات بھر آگ کی روشنی سے۔
15 اس نے بیابان میں چٹانوں کو چیرا اور ان کو گویا بحر سے خوب پلایا۔
16 اس نے چٹانوں میں سے ندیاں جاری کیں ۔اور دریاوں کی طرح پانی بہایا۔
17 تو بھی وہ اس کے خِلاف گناہ کرتے ہی گئے۔اور بیابان میں حق تعالیٰ سے سرکشی کرتے رہے۔
18 اور انہوں نے اپنی خواہش کے مطابق کھانا مانگ کر اپنے دل میں خدا کو آزمایا۔
19 بلکہ وہ خدا کے خلاف بکنے لگے اور کہا کیا خدا بیابان میں دستر خوان بچھا سکتا ہے؟
20 دیکھو! اس نے چٹان کو مارا تو پانی پھوٹ نکلا اور ندیاں بہنے لگیں ۔کیا وہ روٹی بھی دے سکتا ہے؟ کیا وہ اپنے لوگوں کے لئے گوشت مہیا کر دے گا؟
21 پس خداوند سن کر غضبناک ہوا۔ اور یعقؔوب کے خلاف آگ بھڑک اٹھی اور اِسؔرائیل پر قہر ٹوٹ پڑا۔
22 اِسلئے کہ وہ خدا پر ایمان نہ لائے اور اس کی نجات پر بھروسہ نہ کیا۔
23 تو بھی اس نے افلاک کو حکم دیا اور آسمان کے دروازے کھولے۔
24 اور کھانے کے لئے ان پر من برسایا اور ان کو آسمانی خوراک بخشی۔
25 اِنسان نے فرِشتوں کی غذا کھائی اس نے کھانا بھیج کر ان کو آسودا کیا۔
26 اس نے آسمان میں پروا چلائی اور اپنی قدرت سے دکھّنا بہائی۔
27 اس نے ان پر گوشت کو خاک کی مانِند برسایا اور پرندوں کو سمندر کی ریت کی مانند۔
28 جن کو اس نے ان کی خیمہ گاہ میں ان کے مسکنوں کے آس پاس گِرایا۔
29 پَس وہ کھا کر خوب سیَر ہوئے اور اس نے ان کی خواہش پوری کی۔
30 وہ اپنی خواہش سے باز نہ آئے اور ان کا کھانا ان کے منہ ہی میں تھا۔
31 کہ خدا کا غضب ان پر ٹوٹ پڑا اور ان کے سب سے موٹے تازے آدمی قتل کئے۔ اور اِسرائیلی جوانوں کو مار گِرایا۔
32 باوجود اِن سب باتوں کے وہ گناہ کرتے ہی رہے۔ اور اس کے عجیب و غریب کاموں پر ایمان نہ لائے۔
33 اِس لئے اس نے ان کے دِلوں کو بطالت سے اور ان کے برسوں کو دہشت سے تمام کر دیا۔
34 جب وہ ان کو قتل کرنے لگا تو وہ اس کے طالب ہوئے اور رجوع ہو کر دِل و جان سے خدا کو ڈھونڈنے لگے۔
35 اور ان کو یاد آیا کہ خدا ان کی چٹان ہے اور حق تعالیٰ ان کا فدیہ دینے والا ہے۔
36 لیکن انہوں نے اپنے منہ سے اس کی خوشامد کی اور اپنی زبان سے اس سے جھوٹ بولا۔
37 کیونکہ ان کو دل اس کے حضور درست نہ تھا اور وہ اس کے عہد میں وفا دار نہ نِکلے۔
38 لیکن وہ رحیم ہو کر بدکاری معاف کرتا ہے اور ہلاک نہیں کرتا بلکہ بارہا اپنے قہر کو روک لیتا ہے۔اور اپنے پورے غضب کو بھڑکنے نہیں دیتا۔
39 اور اسے یاد رہتا ہے کہ یہ محض بشر ہیں یعنی ہوا جو چلی جاتی ہے اور پھِر نہیں آتی۔
40 کِتنی بار انہوں نے بیابان میں اس سے سر کشی کی اور صحرا میں اسے آزردہ کیا!
41 اور وہ پھِر خدا کو آزمانے لگے اور انہوں نے اِسرائیل کے قدوس کو ناراض کیا۔
42 انہوں نے اس کے ہاتھ کو یاد نہ رکھا۔ نہ اس دِن کو جب انہوں نے فِدیہ دے کر ان کو مخالِف سے رہائی بخشی۔
43 اس نے مؔصر میں اپنے نشان دیکھائے اور ضعؔن کے علاقہ میں اپنے عجائب۔
44 اور انک دراوں کو خون بنا دیا اور وہ اپنی ندی سے پی نہ سکے۔
45 اس نے ان پر مچھروں کے غول بھیجے جو ان کو کھا گئے۔ اور مینڈک جِنہوں نے ان کو تباہ کر دیا۔
46 اس نے ان کی پیداوار کیڑوں کو اور ان کی محنت کا پھل ٹڈِیوں کو دیدیا۔
47 اس نے ان کی تاکوں کو اولوں سے اور ان کے گولر کے درختوں کو پالے سے مارا۔
48 اس نے ان کے چوپایوں کو اولوں کے حوالہ کیا اور ان کی بھیڑ بکریوں کو بجلی کے۔
49 اس نے عذاب کے فرِشتوں کو فوج بھیج کر اپنے قہر کی شِدّت غَیظ و غضب اور بلا کو ان پر نازل کیا۔
50 اس نے اپنے قہر کے لئے راستہ بنایا اور ان کی جان موت سے نہ بچائی بلکہ ان کی زندگی وبا کے حوالہ کی۔
51 اس نے مصؔر کے سب پہلوٹھوں کو یعنی حاؔم کے مسکنوں میں ان کی قوّت کے پھل کو مارا۔
52 لیکن وہ اپنے لوگوں کو بھیڑوں کی مانند لے چلا اور بیابان میں گلّہ کی مانند ان کی راہنمائی کی۔
53 اور وہ ان کو سلامت لے گیا اور وہ نہ ڈرے۔ لیکن ان کے دشمنوں کو سمندر نے چھپا لیا۔
54 اور وہ ان کو اپنے مقدِس کی حد تک لایا۔یعنی اس پہاڑ تک جِسے اس کے دہنے ہاتھ نے حاصل کیا تھا۔
55 اس نے اور قوموں کو ان کے سامنے سے نِکال دیا۔ جن کی میراث جرِیب ڈال کر ان کو بانٹ دی۔ اور جِن کے خَیموں میں اِسرائیل کے قبیلوں کو بسایا۔
56 تو بھی انہوں نے خدا تعالیٰ کو آزمایا اور اسی سے سرکشی کی اور اس کی شہادتوں کو نہ مانا۔
57 بلکہ برگشتہ ہو کر اپنے باپ دادا کی طرح بیوفائی کی اور دھوکا دینے والی کمان کی طرح ایک طرف کو جھک گئے۔
58 کیونکہ انہوں نے اپنے اونچے مقاموں کے باعث اس کو قہر بھڑکایا۔ اور اپنی کھودی ہوئی مورتوں سے اسے عزت دِلائی۔
59 خدا یہ سن کر غضب ناک ہوا اور اِسرائؔیل سے سخت نفرت کی۔
60 سو اس نے سیَلؔا کے مسکن کو ترک کر دیا یعنی اس خیمہ کو جو بنی آدم کے درمیان کھڑا کیا تھا۔
61 اور اس نے اپنی قوت کو اسیری میں اور اپنی حشمت کو مخالِف کے ہاتھ میں دیدیا۔
62 اس نے اپنے لوگوں کو تلوار کے حوالے کر دیا اور اپنی میراث سے غضبناک ہو گیا۔
63 آگ ان کے جوانوں کو کھا گئی۔ اور ان کی کنواریوں کے سہاگ نہ گائے گئے۔
64 ان کے کاہن تلوار سے مارے گئے اور ان کی بیواوں نے نوحہ کیا۔
65 تب خداوند گویا نیند سے جاگ اٹھا۔ اس زبردست آدمی کی طرح جو مے کے سبب سے للکارتا ہو۔
66 اور اس نے مخالِفوں کو مار کر پسپا کر دیا۔ اس نے ان کو ہمیشہ کے لئے رسوا کیا۔
67 اور اس نے یوؔسف کے خیموں کو چھوڑ دیا۔ اور افؔرائیم کے قبیلہ کو نہ چنا۔ بلکہ یہوؔداہ کے کے قبیلہ کو چنا۔ اسی کوہ صِیوؔن سے جِس سے اس کو محبت تھی۔ اور اپنے مقدِس کو پہاڑوں کی مانند تعمیر کیا اور زمین کی مانند جِسے اس نے ہمیشہ کے لئے قائم کیا ہے۔
68
69
70 اس نے اپنے بندہ داؔؤد کو بھی چنا اور بھیڑ سالوں میں سے اسے لے لیا۔
71 وہ اس بچّے والی بھیڑوں کی چَوپانی سے ہٹا لایا تاکہ اس کی قوم یعقؔوب اور اس کی میراث اِسراؔئیل کی گلّہ بانی کرے۔ سو اس نے خلوص دل سے ان کی پاسبانی کی اور اپنے ماہر ہاتھوں سے ان کی راہنمائی کرتا رہا۔
باب 79
1 اَے خدا! قومیں تیری میراث میں گھس آئیں ہیں ۔ انہوں نے تیری مقدس ہیکل کو ناپاک کیا ہے۔ انہوں نے یرؔوشلیم کھنڈر بنا دیا ہے۔
2 انہوں نے تیرے بندوں کی لاشوں کو آسمان کے پرندوں کی اور تیرے مقدسوں کے گوشت کو زمین کے درِندوں کی خوراک بنا دیا ہے۔
3 انہوں نے ان کا خون یروشلؔیم کی گِرد پانی کی طرح بہایا اور کوئی ا ن کو دفن کرنے والا نہ تھا۔
4 ہم اپنے پڑوسیوں کی ملامت کا نشانہ ہیں اور اپنے آس پاس کے لوگوں کے تمسخر اور مذاق کا باعث۔
5 اَے خدا! کب تک؟ کیا تو ہمیشہ کے لئے ناراض رہے گا؟ کیا تیری غیرت آگ کی طرح بھڑکتی رہے گی؟
6 اپنا قہر ان قوموں پر جو تجھے نہیں پہچانتیں اور ان مملکتوں پر جو تیرا نام نہیں لیتیں انڈیل دے۔
7 کیونکہ انہوں نے یعقؔوب کو کھا لیا اور ا سکے مسکن کو اجاڑ دیا۔
8 ہمارے باپ دادا کے گناہوں کو ہمارے خلاف یاد نہ کر۔ تیری رحمت جلد ہم تک پہنچے کیونکہ ہم بہت پست ہو گئے ہیں ۔
9 اَے ہمارے نجات دینے والے خدا! اپنے نام کے جلال کی خاطر ہماری مدد کر۔ اپنے نام کی خاطر ہم کو چھڑا اور ہمارے گناہوں کا کفارہ دے۔
10 قومیں کیوں کہیں کہ ان کا خدا کہاں ہے؟تیرے بندوں کے بہائے ہوئے خون کا بدلہ ہماری آنکھوں کے سامنے قوموں پر واضح ہو جائے۔
11 قیدی کی آہ تیرے حضور تک پہنچے۔اپنی بڑی قدرت سے مرنے والوں کو بچا لے۔
12 اَے خداوند! ہمارے پڑوسیوں کی طعنہ زنی جو وہ تجھ پر کرتے رہے ہیں الٹی سات گنا ان ہی کے دامن میں ڈال دے۔
13 تب ہم جو تیرے لوگ اور تیری چراگاہ کی بھیڑیں ہیں ہمیشہ تیری شکر گزاری کریں گے۔ہم پشت در پشت تیری ستائش کریں گے۔
باب 80
1 اَے اِسرائیل کے چوپان ! تو جو گلّہ کی مانند یوؔسف کو لے چلتا ہے کان لگا! تو جو کروبیوں پر بیٹھا ہے جلوہ گر ہو!
2 افرؔئیم و بِنؔیمین اور منؔسّی کے سامنے اپنی قوت کو بَیدار کر اور ہمیں بچانے کو آ۔
3 اَے خدا! ہم کو بحال کر اور اپنا چہرہ چمکا تو ہم بچ جائیں گے۔
4 اَے خداوند لشکروں کے خدا! تو کب تک اپنے لوگوں کی دعا سے ناراض رہے گا؟
5 تو نے ان کو آنسووں کی روٹی کھِلائی اور پینے کو کثرت سے آنسو ہی دِئے۔
6 تو ہم کو ہمارے پڑوسیوں کے لئے جھگڑے کا باعث بناتا ہے۔ اور ہمارے دشمن آپس میں ہنستے ہیں ۔
7 اَے لشکروں کے خدا! ہم کو بحال کر اور اپنا چہرہ چمکا تو ہم بچ جائیں گے۔
8 تو مصر سے ایک تاک لایا۔ تو نے قوموں کو خارج کر کے اسے لگایا۔
9 تو نے اس کے لئے جگہ تیار کی۔ اس نے گہری جڑ پکڑی اور زمین کو بھر دیا۔
10 پہاڑ اس کے سایہ میں چھپ گئے اور اس کی ڈالیاں خدا کے دیوداروں کی مانند تھیں ۔
11 اس نے اپنی شاخیں سمندر تک پھیلائیں اور اپنی ٹہنیاں دریائے فرؔات تک۔
12 پھر تو نے اس کی باڑوں کو کیوں توڑ ڈالا۔ کہ سب آنے جانے والے اس کا پھل توڑتے ہیں ؟
13 جنگلی سواًر اسے برباد کرتا ہے اور جنگلی جانور اسے کھا جاتے ہیں ۔
14 اَے لشکروں کے خدا! ہم تیری منّت کرتے ہیں ۔ پھر متوجّہ ہو۔ آسمان پر سے نگاہ کر اور دیکھ اور اِس تاک کی نِگہبانی فرما۔
15 اور اس پودے کی بھی جِسے تیرے دہنے ہاتھ نے لگایا ہے۔ اور اس شاخ کی جِسے تو نے اپنے لئے مضبوط کیا ہے۔
16 یہ آگ سے جلی ہوئی ہے۔ یہ کٹی پڑی ہے۔ وہ تیرے منہ کی جھڑکی سے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔
17 تیرا ہاتھ تیری دہنی طرف کے انسان پر ہو۔ اس اِبن آدؔم پر جِسے تو نے اپنے لئے مضبوط کیا ہے۔
18 پھر ہم تجھ سے برگشتہ نہ ہوں گے۔ تو ہم کو پھِر زِندہ کر اور ہم تیرا نام لیا کریں گے۔
19 اَے خداوند لشکروں کے خدا! ہم کو بحال کر۔ اپنا چہرہ چمکا تو ہم بچ جائیں گے۔
باب 81
1 خدا کے حضور جو ہماری قوت ہے بلند آواز سے گاؤ۔یعقؔوب کے خدا کے حضور خوشی کا نعرہ مارو۔
2 نغمہ چھیڑو اور دف لاؤ اور دِلنواز سِتار اور بربط۔
3 نئے چاند اور پورے چاند کے وقت ہماری عید کے دن نرسِنگاہ پھونکو۔
4 کیونکہ یہ اِسرائؔیل کے لئے آئین اور یعقوؔب کے خدا کا حکم ہے۔
5 اِسکو اس نے یوؔسف میں شہادت ٹھہرایا۔ جب وہ ملک مصؔر کے خلاف نِکلا میَں نے اس کا کلام سنا جس کو میَں جانتا نہ تھا۔
6 میَں نے اس کے کندھے پر سے بوجھ اتار دیا۔ اس کے ہاتھ ٹوکری ڈھونے سے چھوٹ گئے۔
7 تو نے مصیبت میں پکارا اور میَں نے تجھے چھڑایا۔ میَں نے رعد کے پردہ میں سے تجھے جواب دیا میَں نے تجھے مریؔبہ کے چشمہ پر آزمایا۔
8 اَے میرے لوگو! سنو۔ میَں تم کو آگاہ کرتا ہوں ۔ اَے اِسؔرائیل! کاش کہ تو میری سنتا!
9 تیرے درمیان کوئی غیر معبود نہ ہو اورتو کسی غیر معبود کو سِجدہ نہ کرنا۔
10 خداوند تیرا خدا میں ہوں ۔جو تجھے ملک مصؔر سے نِکال لایا۔ تو اپنا منہ خوب کھول اور میں اسے بھر دوں گا۔
11 پر میرے لوگوں نے میری بات نہ سنی اور اِسراؔئیل مجھ سے رضا مند نہ ہوا۔
12 پس میَں نے ان کو ان کے دِل کی بٹ پر چھوڑ دیا تاکہ وہ اپنے ہی مشوروں پر چلیں ،
13 کاشکہ میرے لوگ میری سنتے اور اِسراؔئیل میری راہوں پر چلتا!
14 میَں جلد ان کے دشمنوں کو مغلوب کر دیتا۔ اور ان کے مخالِفوں پر اپنا ہاتھ چلاتا۔
15 خداوند سے عداوت رکھنے والے اس کے تابع ہو جاتے اور ان کا زمانہ ہمیشہ تک بنا رہتا۔
16 وہ اِنکو اچھےّ سے اچھّا گیہوں کھِلاتا اور میَں تجھے چٹان میں کے شہد سے سیر کرتا۔
۔
باب 82
1 خدا کی جماعت میں خدا موجود ہے۔ وہ الہٰوں کے درمیان عدالت کرتا ہے۔
2 تم کب تک بے اِنصافی سے عدالت کرو گے۔ اور شریروں کی طرفداری کرو گے؟
3 غریب اور یتیم کا انصاف کرو۔ غمزدہ اور مفلِس کے ساتھ اِنصاف سے پیش آؤ۔
4 غریب اور محتاج کو بچاؤ شریروں کے ہاتھ سے ان کو چھڑاؤ۔
5 وہ نہ تو کچھ جانتے ہیں نہ سمجھتے ہیں ۔ وہ اندھیرے میں اِدھر ادھر چلتے ہیں ۔ زمین کی سب بنیادیں ہِل گئی ہیں ۔
6 میَں نے کہا کہ تم اِلہٰ ہو اور تم سب حق تعالیٰ کے فرزند ہو۔
7 تو بھی تم آدمیوں کے فرزند ہو۔ اور امرا میں سے کسی کی طرح گر جاؤ گے۔
8 اَے خدا! اٹھ۔ زمین کی عدالت کر۔ کیونکہ تو ہی سب قوموں کا مالِک ہو گا۔
باب 83
1 اَے خدا !خاموش نہ رہ۔اَے خدا چپ چاپ نہ ہو اور خاموشی اختیار نہ کر!
2 کیونکہ دیکھ تیرے دشمن اودھم مچاتے ہیں اور تجھ سے عداوت رکھنے والوں نے سر اٹھایا ہے۔
3 کیونکہ وہ تیرے لوگوں کے خلاف مکاّری سے منصوبہ باندھتے ہیں ۔ اور ان کے خلاف جو تیری پناہ میں ہیں مشورہ کرتے ہیں ۔
4 انہوں نے کہا آؤ ہم اِنکو کاٹ ڈالیں کہ اِنکی قوم ہی نہ رہے اور اِسراؔئیل کے نام کا پھر ذِکر نہ ہو۔
5 کیونکہ انہوں نے ایکا کر کے آپس میں مشورہ کیا ہے وہ تیرے خلاف عہد باندھتے ہیں ۔
6 یعنی ادؔوم کے اہل خَیمہ اور اسمٰعیلی موآؔب اور ہاجؔری۔
7 جؔبل اور عمّؔون اور عماؔلیق۔ فلِستیؔن اور صوؔر کے باشِندے۔
8 اسوؔر بھی ان سے مِلا ہوا ہے۔ انہوں نے بنی لوط کی کمک کی ہے۔
9 تو ان سے اَیسا کر جَیسا مِدیاؔن سے اور جَیسا وادی قیسؔون میں سِیؔسر اور یابِیؔن سے کیا تھا۔
10 جو عَیؔن دور میں ہلاک ہوئے۔ وہ گویا زمین کی کھاد ہو گئے۔
11 ان کے سرداروں کو عوریؔب اور زئیؔب کی مانند بلکہ ان کے شاہزادوں کو زِبؔح اور ضلمؔنع کی مانند بنا دے۔
12 جنہوں نے کہا ہے آؤ ہم خدا کی بستیوں پر قبضہ کر لیں ۔
13 اَے میرے خدا ! ان کو بگولے کی گرد کی مانند بنا دے اور جَیسے ہوا کے آگے ڈنٹھل۔
14 اس آگ کی طرح جو جنگل کو جلا دیتی ہے۔ اس شعلہ کی طرح جو پہاڑوں میں آگ لگا دیتا ہے۔
15 تو اِسی طرح اپنی آندھی سے ان کا پیچھا کر اور اپنے طوفان سے ان کو پریشان کر دے۔
16 اَے خداوند! ان کے چہروں پر رسوائی طاری کر تاکہ وہ تیرے نام کے طالب ہوں ۔
17 وہ ہمیشہ شرمِندہ اور پریشان رہیں ۔ بلکہ رسوا ہو کر ہلاک ہو جائیں ۔
18 تاکہ وہ جان لیں کہ تو ہی جس کا نام یہوؔواہ ہے تمام زمین پر بلند و بالا ہے۔
باب 84
1 اَے لشکروں کے خداوند ! تیرے مسکن کیا ہی دِلکش ہیں !
2 میری جان خداوند کی بارگاہوں کی مشتاق بلکہ گداز ہو چلی۔ میرا دِل اور میرا جِسم زِندہ خدا کے لئے خوشی سے للکارتے ہیں ۔
3 اَے لشکروں کے خداوند! اَے میرے بادشاہ اور میرے خدا! تیرے مذبحوں کے پاس گَوریّا نے اپنا آشیانہ اور ابابِیل نے اپنے لئے گھونسلا بنا لیا۔ جہاں وہ اپنے بچوں کو رکھے۔
4 مبارک ہیں وہ جو تیرے گھر میں رہتے ہیں ۔ وہ سدا تیری تعریف کریں گے۔
5 مبارک ہے وہ آدمی جس کی قوت تجھ سے ہے۔ جِس کے دِل میں صِیون کی شاہراہیں ہیں ۔
6 وہ وادی بکا سے گذر کر اس چشموں کی جگہ بنا لیتے ہیں ۔ بلکہ پہلی بارِش اسے برکتوں سے معمور کر دیتی ہے۔
7 وہ طاقت پر طاقت پاتے ہیں ۔ان میں سے ہر ایک صِیون میں خدا کے حضور حاضر ہوتا ہے۔
8 اَے خداوند لشکروں کے خدا! میری دعا سن۔ اَے یعقوب کے خدا!کان لگا۔
9 اَے خدا ! اَے ہماری سِپر! دیکھ اور اپنے ممسوح کے چہرہ پر نظر کر۔
10 کیونکہ تیری بارگاہوں میں ایک دِن ہزار سے بہتر ہے۔ میَں اپنے خدا کے گھر کا دربان ہونا شرارت کے خَیموں میں بسنے سے زیادہ پسند کروں گا۔
11 کیونکہ خداوند خدا آفتاب اور سِپر ہے۔ خداوند فضل اور جلال بخشے گا۔ وہ راست رَو سے کوئی نعَمت باز نہ رکھّے گا۔
12 اَے لشکروں کے خداوند! مبارک ہے وہ آدمی جس کا توکل تجھ پر ہے۔
باب 85
1 اَے خداوند! تو اپنے ملک پر مہربان رہا ہے۔ تو یعقوب کو اسیری سے وآپس لایا ہے۔
2 تو نے اپنے لوگوں کی بدکاری معاف کر دی ہے۔ تو نے ان کے سب گناہ ڈھانک دِئے ہیں ۔
3 تو نے اپنے غضب بالکل اٹھا لیا۔ تو اپنے قہر شدید سے باز آیا ہے۔
4 اَے ہمارے نجات دینے والے خدا! ہم کو بحال کر۔ اپنے غضب ہم سے دور کر۔
5 کیا تو سدا ہم سے ناراض رہے گا؟ کیا تو اپنے قہر کو پشت در پشت جاری رکھے گا؟
6 کیا تو ہم کو پھر زِندہ کرے گا تاکہ تیرے لوگ تجھ میں شادمان ہوں ؟
7 اَے خداوند! تو اپنی شفقت ہم کو دکھا اور اپنی نجات ہم کو بخش۔
8 میَں سنوں گا کہ خداوند خدا کیا فرماتا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے لوگوں اور اپنے مقدسوں سے سلامتی کی باتیں کرے گا۔ پر وہ پھِر حماقت کی طرف رجوع نہ کریں ۔
9 یقیناً اس کی نجات اس سے ڈرنے والوں قریب ہے تاکہ جلال ہمارے ملک میں بسے۔
10 شفقت اور راستی باہم مِل گئی ہیں صداقت اور سلامتی نے ایک دوسرے کا بوسہ لیا ہے۔
11 راستی زمین سے نکلتی ہے اور صداقت آسمان پر سے جھانکتی ہے۔
12 جو کچھ اچّھا ہے وہی خداوند عطا فرمائے گا اور ہماری زمین اپنی پیداوار دے گی۔
13 صداقت اس کے آگے آگے چلے گی اور اس کے نقش قدم کو ہماری راہ بنائے گی۔
باب 86
1 اَے خداوند! اپنا کان جھکا اور مجھے جواب دے۔ کیونکہ میَں مسکین اور محتاج ہوں ۔
2 میری جان کی حفاظت کر کیونکہ میَں دیندار ہوں ۔ اَے میرے خدا! اپنے بندہ کو جِس کا توکل تجھ پر ہے بچا لے۔
3 یا رب! مجھ پر رحم کر کیونکہ میَں دن بھر تجھ سے فریاد کرتا ہوں ۔
4 یارب! اپنے بندہ کی جان کو شاد کر دے۔ کیونکہ میَں اپنی جان تیری طرف اٹھاتا ہوں ۔
5 اِسلئے کہ تو یارب! نیک اور معاف کرنے کو تیار ہے۔ اور اپنے سب دعا کرنے والوں پر شفقت میں غنی ہے۔
6 اَے خداوند! میری دعا پر کان لگا۔ اور میری منّت کی آواز پر توّجہ فرما۔
7 میَں اپنی مصیبت کے دِن تجھ سے دعا کروں گا۔کیونکہ تو مجھے جواب دے گا۔
8 یا رب! معبودوں میں تجھ سا کوئی نہیں اور تیری صنعتیں بے مثال ہیں ۔
9 یارب! سب قومیں جن کو تو نے بنایا آ کر تیرے حضور سجدہ کریں گی۔اور تیرے نام کی تمجید کریں گی۔
10 کیونکہ تو بزرگ ہے اور عجیب و غریب کام کرتا ہے۔ تو ہی واحد خدا ہے۔
11 اَے خداوند! مجھ کو اپنی راہ کی تعلیم دے۔ میَں تیری راستی میں چلوں گا۔ میرے دِل کو یکسوئی بخش تاکہ تیرے نام کا خوف مانوں ۔
12 یارب! میرے خدا! میں پورے دِل سے تیری تعریف کروں گا۔ میَں ابد تک تیرے نام کی تمجید کروں گا۔
13 کیونکہ مجھ پر تیری بڑی شفقت ہے اور تو نے میری جان کو پاتال کی تہ سے نکالا ہے۔
14 اَے خدا ! مغرور میرے خلاف اٹھے ہیں اور تند خو جماعت میری جان کے پیچھے پڑی ہے اور انہوں نے تجھے اپنے سامنے نہیں رکھا۔
15 لیکن تو یارب! رحیم و کریم خدا ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت و راستی میں غنی۔
16 میری طرف متوجّہ ہو اور مجھ پر رحم کر۔ اپنے بندہ کو اپنی قوت بخش اور اپنی لَونڈی کے بیٹے کو بچا لے۔
17 مجھے بھلائی کا کوئی نشان دکھا۔ تاکہ مجھ سے عداوت رکھنے والے اِسے دیکھ کر شرمِندہ ہوں ۔ کیونکہ تو نے اَے خداوند! میری مدد کی اور مجھے تسلی دی ہے۔
باب 87
1 اس کی بنیاد مقدسّ پہاڑوں میں ہے۔
2 خداوند صِیون کے پھاٹکوں کو یعقوؔب کے سب مسکنوں سے زیادہ عزیز رکھتا ہے۔
3 اَے خدا کے شہر! تیری بڑی بڑی خبویاں بیان کی جاتی ہیں ۔
4 میَں رہؔب اور باؔبل کا یوں ذِکر کروں گا کہ وہ میرے جاننے والوں میں ہیں ۔ فِلسؔتین اور صوؔر اور کوؔش کو دیکھو۔ یہ وہاں پیدا ہوا تھا۔
5 بلکہ صِیوؔن کے بارے میں کہا جائے گا کہ فلاں فلاں آدمی اس میں پیدا ہوئے اور حق تعالیٰ خود اس کو قیام بخشے گا۔
6 خداوند قوموں کے شمار کے وقت درج کرے گا کہ یہ شخص وہاں پیدا ہوا تھا۔
7 گانے والے اور ناچنے والے یہی کہیں گے کہ میرے سب چشمے تجھ ہی میں ہیں ۔
باب 88
1 اَے خدا میری نجات دینے والے خدا! میَں نے رات دِن تیرے حضور فریاد کی ہے۔
2 میری دعا تیرے حضور پہنچے۔ میری فریاد پر کان لگا۔
3 کیونکہ میرا دِل دکھوں سے بھرا ہے۔اور میری جان پاتال کے نزدِیک پہنچ گئی ہے۔
4 میَں گور میں اترنے والوں کے ساتھ گِنا جاتا ہوں ۔میَں اس شخص کی مانند ہوں جو بالکل بے کس ہو۔
5 گویا مقتولوں کی مانند جو قبر میں پڑے ہیں مردوں کے درمیان ڈال دیا گیا ہوں جن کو تو پھِر کبھی یاد نہیں کرتا۔ اور وہ تیرے ہاتھ سے کاٹ ڈالے گئے۔
6 تو نے مجھے گہراؤ میں ۔ اندھیری جگہ میں ۔ پاتال کی تہ میں رکھا ہے۔
7 مجھ پر تیرا قہر بھاری ہے۔ تو نے اپنی سب موجوں سے مجھے دکھ دیا ہے۔
8 تو نے میر ے جان پہچا نوں کو مجھ سے دور کر دیا۔ تو نے مجھے ان کے نزدیک گھَنو نا بنا دِیا۔
9 میر ی آ نکھ دکھ سے دھند لا چلی۔ اَے خداوند!میں نے ہر روز تجھ سے دعا کی ہے۔مَیں نے اپنے ہا تھ تیری طرف پھیلائے ہیں ۔ کیا تو مردوں کو عجائب دِکھائے گا ؟ کیا جو مر گئے ہیں ۔ ا ٹھ کر تیر ی تعریف کر یں گے ؟ کیا تیر ی شفقت کا چر چا گو ر میں ہو گا یا تیر ی وفا داری کا جہنم میں ؟
10 11 12 کیا تیر ے عجائب کو اندھیرے میں پہچانیں گے اور تیر ی صداقت کو فراموشی کی سر زمین میں ؟
13 پر اَے خداوند !میں نے تیری دہا ئی دی ہے اور صبح کو میر ی دعا تیر ے حضور پہنچے گی۔
14 اَے خداوند !تو کیوں میری جان کو تر ک کرتا ہے ؟ تو اپنا چہر ہ مجھ سے کیوں چھپاتا ہے؟
15 میَں لڑکپن سے ہی مصیبت زدہ اور قریب المو ت ہوں ۔مَیں تیرے ڈر کے ما رے حواس باختہ ہو گیا۔
16 تیرا قہر شد ید مجھ پر آ پڑا۔تیر ی دہشت نے میرا کام تمام کر دیا۔
17 اس نے دِن بھر سیَلاب کی طرح میرا اِحاطہ کیا۔ اس نے مجھے بالکل گھیر لیا۔
18 تو نے دوست و احباب کو مجھ سے دور کیا۔اور میرے جان پہچانوں کو اندھیرے میں ڈال دِیا ہے۔
باب 89
1 میَں ہمیشہ خداوند کی شفقت کے گیت گاوں گا۔ میَں پشت در پشت اپنے منہ سے تیری وفاداری کا اعلان کروں گا۔
2 کیونکہ میَں نے کہا کہ شفقت ابد تک بنی رہے گی۔ تو اپنی وفاداری کو آسمان میں قائم رکھے گا۔
3 میَں نے اپنے برگزیدہ کے ساتھ عہد باندھا ہے۔ میَں نے اپنے بندہ داؤؔد سے قسم کھائی ہے۔
4 میَں تیری نسل کو ہمیشہ کے لئے قائم کروں گا۔ اور تیرے تخت کو پشت در پشت بنائے رکھوں گا۔
5 اَے خداوند! آسمان تیرے عجائب کی تعریف کرے گا۔ مقدسوں کے مجمع میں تیری وفاداری کی تعریف ہو گی۔
6 کیونکہ افلاک پر خداوند کا نظیر کون ہے؟ فرِشتگان میں کون خداوند کی مانند ہے؟
7 اَیسا معبود جو مقدسوں کی محفل میں نہایت تعظیم کے لائق ہے۔ اور اپنے سب اِرد کِرد والوں سے زیادہ مہیب ہے۔
8 اَے خداوند لشکروں کے خدا! اَے یاؔہ ! تجھ سا زبردست کون ہے؟ تیری وفاداری تیرے چو گرد ہے۔
9 سمندر کے جوش و خروش پر تو حکمرانی کرتا ہے تو اس کی اٹھتی لہروں کو تھما دیتا ہے۔
10 تو نے رہؔب کو مقتول کی مانند ٹکڑے ٹکڑے کیا۔ تو نے اپنے قوی بازو سے اپنے دشمنوں کو پراگندہ کر دیا۔
11 آسمان تیرا ہے۔ زمین بھی تیری ہے۔ جہان اور اس کی معموری کو تو ہی نے قائم کیا۔
12 شمال اور جنوب کو پیدا کرنے والا تو ہی ہے۔تبؔور اور حرؔمون تیرے نام سے خوشی مناتے ہیں ۔
13 تیرا بازو قدرت والا ہے۔تیرا ہاتھ قوی اور تیرا دہنا ہاتھ بلند ہے۔
14 صداقت اور عدل تیرے تخت کی بنیاد ہیں ۔ شفقت اور وفاداری تیرے آگے آگے چلتی ہیں ۔
15 مبارک ہے وہ قوم جو خوشی کی للکار کو پہچانتی ہے۔وہ اَے خداوند! جو تیرے چہرے کے نور میں چلتے ہیں ۔
16 وہ دِن بھر تیرے نام سے خوشی مناتے ہیں ۔ اور تیری صداقت سے سرفراز ہوتے ہیں ۔
17 کیونکہ ان کی قوت کی شان تو ہی ہے۔اور تیرے کرم سے ہمارا سِینگ بلند ہو گا۔
18 کیونکہ ہماری سِپر خداوند کی طرف سے ہے۔اور ہمارا بادشاہ اِسرائیؔل کے قدوس کی طرف سے ہے۔
19 اس وقت تو نے رویا میں اپنے مقدسوں سے کلام کیا اور فرمایا کہ کیں نے ایک زبردست کو مددگار بنایا ہے۔اور قوم مین سے ایک کو چن کر سرفراز کیا ہے۔
20 میرا بندہ داؤد مجھے مِل گیا ہے۔ اپنے مقّدس تیل سے میَں نے اسے مسح کیا ہے۔
21 میرا ہاتھ اس کے ساتھ رہے گا۔میرا بازو اسے تقویت دے گا۔
22 دشمن اس پر جَبر نہ کرنے پائے گا اور شرارت کا فرزند اسے نہ ستائے گا۔
23 میَں اس کے مخالفوں کو اس کے سامنے مغلوب کروں گا میَں اس سے عداوت رکھنے والوں کو ماروں گا۔
24 پر میری وفا داری اور شفقت اس کے ساتھ رہیں گی۔اور میرے نام سے ا سکا سینگ بلند ہو گا۔
25 میَں ا س کا ہاتھ سمندر تک بڑھاوں گا۔اور ا سکے دہنے ہاتھ کو دریاوں تک۔
26 وہ مجھے پکار کر کہے گا تو میرا باپ۔میرا خدا اور میری نجات کی چٹان ہے۔
27 میَں اس کو اپنا پہلوٹھا بناوں گا۔ اور دنیا کا شہنشاہ۔
28 میَں اپنی شفقت کو اس کے لئے ابد تک قائم رکھوں گا۔ اور میرا عہد اس کے ساتھ لا تبدیل رہے گا۔
29 میَں اس کی نسل کو ہمیشہ تک قائم رکھوں گا۔ اور ا سکے تخت کو جب تک آسمان ہے۔
30 اگر ا سکے فرزند میری شریعت کو ترک کر دیں اور میرے احکام پر نہ چلیں ۔
31 اگر وہ میرے آئین کو توڑیں اور میرے فرمان کو نہ مانیں ۔
32 تو میَں ان کو چھڑی سے خطا کی اور کوڑوں سے بدکاری کی سزا دوں گا۔
33 لیکن میَں اپنی شفقت اس پر سے ہٹا نہ لوں گا۔اور اپنی وفاداری کو باطل ہونے نہ دوں گا۔
34 میَں اپنے عہد کو نہ توڑوں گا۔ اور اپنے منہ کی بات کو نہ بدلوں گا۔
35 میَں ایک بار اپنی قدوسی کی قسم کھا چکا ہوں ۔میَں داؤد سے جھوٹ نہ بولوں گا۔
36 اس کی نسل ہمیشہ قائم رہے گی۔اور اس کا تخت آفتاب کی مانند میرے حضور قائم رہے گا۔
37 وہ ہمیشہ چاند کی طرح اور آسمان کے سّچے گواہ کی مانند قائم رہے گا۔
38 لیکن تو نے تو ترک کر دیا ور چھوڑ دیا۔ تو اپنے ممسوح سے ناراض ہوا ہے۔
39 تو نے اپنے خادم کے عہد کو رّد کر دیا ہے۔ تو نے اس کے تاج کو خاک میں مِلا دیا۔
40 تو نے اس کی باڑوں کو توڑ ڈالا۔ تو نے اس کے قلعوں کو کھنڈر بنا دیا۔
41 سب آنے جانے والے اسے لوٹتے ہیں ۔وہ اپنے پڑوسیوں کی ملامت کا نشانہ بن گیا۔
42 تو نے اس کے مخالفوں کے دہنے ہاتھ کو بلند کیا۔ تو نے اس کے سب دشمنوں کو خوش کیا۔
43 بلکہ تو اس کی تلوار کی دھار کو موڑ دیتا ہے۔ اور لڑائی میں اس کے بازو کو جمنے نہیں دیا۔
44 تو نے اس کی رونق اڑا دی۔ اور اس کا تخت خاک میں ملا دیا۔
45 تو نے اس کی جوانی کے دِن گھٹا دئے۔ تو نے اسے شرم آلودہ کر دیا۔
46 اَے خداوند! کب تک ! کیا تو ہمیشہ ک پوشیدہ رہے گا؟ تیرے قہر کی آگ کب تک بھڑکتی رہے گیَ؟
47 یاد رکھ میرا قیام ہی کیا ہے۔تو نے کِس بطالت کے لئے بنی آدم کو پیدا کیا؟
48 وہ کونسا آدمی ہے جو جیتا ہی رہے گا۔اور موت کو نہ دیکھے گا۔ اور اپنی جان کو پاتال کے ہاتھ سے بچا لے گا۔
49 یارب! تیری وہ پہلی شفقت کیا ہوئی جس کی بابت تو نے داؤؔد سے اپنی وفا داری کی قسم کھائی تھی؟
50 یارب! اپنے بندوں کی رسوائی کو یاد کر میَں تو سب زبردست قوموں کی طعنہ زنی اپنے سینے میں لئے پھرتا ہوں ۔
51 اَے خداوند! تیرے دشمنوں نے کیَسسے طعنے مارے۔ تیرے ممسوح کے قدم قدم پر کیَسی طعنہ زنی کی ہے۔
52 خداوند ابد الاآباد مبارک ہو! آمین ثم آمین۔
باب 90
1 یارب! پشت در پشت تو ہماری پناہ گاہ رہا ہے۔
2 اِس سے پیشتر کہ پہاڑ پیدا ہوئے یا زمین اور دنیا کو تو نے بنایا۔ ازل سے ابد تک تو ہی خدا ہے۔
3 تو انسان کو پھر خاک میں ملا دیتا ہے اور فرماتا ہے اَے بنی آدم! لَوٹ آؤ۔
4 کیونکہ تیری نظر میں ہزار برس اَیسے ہیں جَسے کل کا دِن جو گذر گیا۔اور جَیسے رات کا ایک پہر۔
5 تو ان کو گویا سیلاب سے بہا لے جاتا ہے۔ وہ نیند کی ایک جھپکی کی مانند ہیں ۔وہ صبح کو اگنے والی گھاس کی مانند ہیں ۔
6 وہ صبح کو لہلہاتی اور بڑھتی ہے وہ شام کو کٹتی اور سوکھ جاتی ہے۔
7 کیونکہ ہم تیرے قہر سے فنا ہو گئے اور تیرے غضب سے پریشان ہوئے۔
8 تو نے ہماری بدکاری کو اپنے سامنے رکھا۔اور ہمارے پوشیدہ گناہوں کو اپنے چہرہ کی روشنی میں ۔
9 کیونکہ ہمارے تمام دِن تیرے قہر میں گذرے۔ ہماری عمر خیال کی طرح جاتی رہتی ہے۔
10 ہماری عمر کی میعاد ستّر برس تک ہے۔ یا قوت ہو تو اَسّی برس۔تو بھی ان کی رونق محض مشقّت اور غم ہے۔کیونکہ وہ جلد جاتی رہتی ہے اور ہم اڑ جاتے ہیں ۔
11 تیرے قہر کی شدت کو کون جانتا ہے اور تیرے خوف کے مطابق غضب کو؟
12 ہم کو اپنے دِن گِننا سِکھا۔ اَیسا کہ ہم دانا دِل حاصل کریں ۔
13 اَے خداوند! باز آ۔ کب تک؟ اور اپنے بندوں پر رحم فرما۔
14 صبح کو اپنی شفقت سے ہم کو آسودہ کر تاکہ ہم عمر بھر خوش و خرم رہیں ۔
15 جِتنے دِن تو نے ہم کو دکھ دیا اور جِتنے برس ہم مصیبت میں رہے اتنی ہی خوشی ہم کو عنایت کر۔
16 تیرا کلام تیرے بندوں پر اور تیرا جلال ان کی اولاد پر ظاہر ہو۔
17 اور رب ہمارے خدا کا کرم ہم پر سایہ کرے۔ہمارے ہاتھوں کے کام کو ہمارے لئے قیام بخش ہاں ہمارے ہاتھوں کے کام کو قیام بخش دے۔
باب 91
1 جو حق تعالیٰ کے پردہ میں رہتا ہے۔ وہ قادر مطلق کے سایہ میں سکونت کرے گا۔
2 میَں خداوند کے بارے میں کہوں گا وہی میری پناہ اور میرا گڑھ ہے۔وہ میرا خدا ہے جِس پر میرا توکل ہے۔
3 کیونکہ وہ تجھے صیاد کے پھندے سے اور مہلک وبا سے چھوڑئے گا۔
4 وہ تجھے اپنے پروں سے چھپا لے گا۔ اور تجھے اس کے بازووں کے نیچے پناہ ملے گی۔اس کی سچّائی ڈھال اور سِپر ہے۔
5 تو نہ رات کی ہیبت سے ڈرے گا۔نہ دِن کو اڑنے والے تیر سے۔
6 نہ اس وبا سے جو اندھیرے میں چلتی ہے۔نہ اس ہلاکت سے جو دوپہر کو ویران کرتی ہے۔
7 تیرے آسپاس ایک ہزار گِر جائیں گے۔اور تیرے دہنے ہاتھ کی طرف دس ہزار لیکن وہ تیرے نزدیک نہ آئے گی۔
8 لیکن تو اپنی آنکھوں سے نگاہ کرے گا۔اور شریروں کے انجام کو دیکھے گا۔
9 پر تو اَے خداوند ! میری پناہ ہے! تو نے حق تعالیٰ کو اپنا مسکن بنا لیا ہے۔
10 تجھ پر کوئی آفت نہ آئے گی۔اور کوئی وبا تیرے خیمہ کے نزدیک نہ پہنچے گی۔
11 کیونکہ وہ تیری بابت اپنے فرِشتوں کو حکم دے گا۔کہ تیری سب راہوں میں تیری حفاظت کریں ۔
12 وہ تجھے اپنے ہاتھوں پر اٹھا لیں گے۔تاکہ ایسا نہ ہو کہ تیرے پاوں کو پتھر سے ٹھیس لگے۔
13 تو شیر ببر اور افعی روندے گا۔تو جوان شیر اور اژدہا کو پامال کرے گا۔
14 چونکہ اس نے مجھ سے دل لگایا ہے۔اِسلئے میَں اسے چھڑاوں گا۔میَں اسے سرفراز کروں گا۔ کیونکہ اس نے میرا نام پہچانا ہے۔
15 وہ مجھے پکارے گا اور میَں اسے جواب دوں گا۔میں مصیبت میں اس کے ساتھ رہوں گا۔ میَں اسے چھڑاوں گا اور عزت بخشوں گا۔
16 میَں اسے عمر کی درازی سے آسودہ کرنگا۔ اور اپنی نجات اسے دکھاوں گا۔
باب 92
1 کیا ہی بھلا ہے خداوند کا شکر کرنا اور تیرے نام کی مدح سرائی کرنا اَے حق تعالیٰ!
2 صبح کو تیری شفقت کا اظہار کرنا اور رات کو تیری وفاداری کا۔
3 دس تار والے ساز اور بربط پر اور سِتار پر گونجتی آواز کے ساتھ۔کیونکہ اَے خداوند! تو نے اپنے کام سے خوش کیا۔ میَں تیری صنعت کاری کے سبب سے شادیانہ بجاوں گا۔
4
5 اَے خداوند! تیری صنعتیں کیسی بڑی ہیں ! تیرے خیال بہت عمیق ہیں ۔
6 حیوان خصلت نہیں جانتا اور احمق اِس کو نہیں سمجھتا ہے۔
7 جب شریر گھاس طرح اگتے ہیں اور سب بدکردار پھولتے پھلتے ہیں تو یہ اِسی لئے ہے کہ وہ ہمیشہ کے لئے فنا ہوں ۔
8 لیکن تو اَے خداوند! ابد الآباد بلند ہے۔
9 کیونکہ دیکھ! اَے خداوند! تیرے دشمن۔ دیکھ! تیرے دشمن ہلاک ہو جائیں گے۔سب بد کردار پراگندہ کر دئے جائیں گے۔
10 لیکن تو نے میرے سینگ کو جنگلی سانڈ کے سینگ کی مانند بلند کیا ہے۔ مجھ پر تازہ تیل ملا گیا ہے۔
11 میری آنکھ نے میرے دشمنوں کو دیکھ لیا ہے۔میرے کانوں نے مخالف بدکاروں کا حال سن کیا ہے۔
12 صادق کھجور کے درخت کی مانند سر سبز ہو گا۔ وہ لبنؔان کے دیودار کی طرح بڑھے گا۔
13 جو خداوند کے گھر میں لگائے گئے ہیں وہ ہمارے خدا کی بارگاہوں میں سر سبز ہوں گے۔
14 وہ بڑھاپے میں بھی برومند ہوں گے۔ وہ تر و تازہ اور سرسبز رہیں گے۔
15 تاکہ واضح کریں کہ خدا راست ہے۔ وہی میری چٹان ہے اور اس میں ناراستی نہیں ۔
باب 93
1 خداوند سطلنت کرتا ہے۔ وہ شوکت سے ملبس ہے۔ خداوند قدرت سے ملبس ہے۔وہ اس سے کمر بستہ ہے۔اِسلئے جہان قائم ہے اور اسے جنبش نہیں ۔
2 تیرا تخت قدیم سے قائم ہے۔ تو ازل سے ہے۔
3 سَیلابوں نے شور مچا رکھا ہے۔سَیلاب موجزن ہیں ۔
4 بھروں کی ا اواز سے سمندر کی زبردست موجوں سے بھی خداوند بلند و قادِر ہے۔
5 تیری شہادتوں بالکل سچّی ہیں ۔ اَے خداوند ! ابد الاباد کے لئے قدوسیت تیرے گھر کو زیبا ہے۔
باب 94
1 اَے خداوند! اَے انتقام لینے والے خداوند! اَے انتقام لینے والے خدا! جلوہ گر ہو۔
2 اَے جہان کا انصاف کرنے والے! اٹھ۔ مغروروں کو بدلہ دے۔
3 اَے خداوند! شریر کب تک شریر کب تک شادیانہ بجایا کریں گے؟
4 وہ بکواس کرتے اور برا بول بولتے ہیں ۔ سب بدکردار لاف زنی کرتے ہیں ۔
5 اَے خداوند! وہ تیرے لوگوں کو پیسے ڈالتے ہیں اور تیری میراث کو دکھ دیتے ہیں ۔
6 وہ بیوہ اور پردیسی کو قتل کرتے اور یتیم کو مار ڈالتے ہیں ۔
7 اور کہتے ہیں خداوند نہیں دیکھے گا۔ اور یعقوب کا خدا خیال نہیں کرے گا۔
8 اَے قوم کے حیوانو! ذرا خیال کرو؟ اَے احمقو ! تمہیں کب عقل آئے گی؟
9 جِس نے کان دیا کیا وہ خود نہیں سنتا؟ جِس نے آنکھ بنائی کیا وہ دیکھ نہیں سکتا؟
10 کیا وہ قوموں کو تنبیہ کرتا ہے۔اور اِنسان کو دانش سِکھاتا ہے سزا نہ دے گا؟
11 خداوند انسان کے خیالوں کو جانتا ہے کہ وہ باطل ہیں ۔
12 اَے خداوند! مبارک ہے وہ آدمی جِسے تو تنبیہ کرتا اور اپنی شریعت کی تعلیم دیتا ہے۔
13 تاکہ اس کو مصیبت کے دِنوں میں آرام بخشے جب تک شریر کے لئے گڑھا نہ کھودا جائے۔
14 کیونکہ خداوند اپنے لوگوں کو ترک نہیں کرے گا اور وہ اپنی میراث کو نہیں چھوڑے گا۔
15 کیونکہ عدل صداقت کی طرف رجوع کرے گا اور سب راست دِل اس کی پیَروی کریں گے۔
16 شریروں کے مقابلہ میں کوَن میرے لئے اٹھے گا؟ بد کرداروں کے خلاف کون میرے لئے کھڑا ہو گا؟
17 اگر خداوند میرا مددگار نہ ہوتا۔ تو
23 وہ ان کی بدکاری ان ہی پر لائے گا اور ان کی شرارت میں ان کو کاٹ ڈالے گا خداوند ہمارا خدا ان کو کاٹ ڈالے گا۔
باب 95
1 آؤ ہم خداوند کے حضور نغمہ سرائی کریں ! اپنی چٹان کے سامنے خوشی سے للکاریں ۔
2 شکر گزاری کرتے ہوئے اس کے حضور حاضر ہوں ۔مزمور گاتے ہوئے اس کے آگے خوشی سے للکاریں ۔
3 کیونکہ خداوند خدائے عظیم ہے۔اور سب اِلہوں پر شاہ عظیم ہے۔
4 زمین کے گہراؤ اس کے قبضہ میں ہیں پہاڑوں کی چوٹیاں بھی اسی کی ہیں ۔
5 سمندر اس کا ہے۔ اسی نے اس کو بنایا۔ اور اسی کے ہاتھوں نے خشکی کو بھی تیار کیا۔
6 آؤ ہم جھکیں اور سجدہ کریں ! اور اپنے خالِق خداوند کے حضور گھٹنے ٹیکیں ۔
7 کیونکہ وہ ہمارا خدا ہے اور ہم اس کی چراگاہ کے لوگ اور اس کے ہاتھ کی بھیڑیں ۔کاش کہ آج کے دِن تم اس کی آواز سنتے !
8 تم اپنے دِل کو سخت نہ کرو جَیسا مرِیؔبہ میں جَیسا مسّؔاہ کے دِن بیابان میں کیا تھا۔
9 اس وقت تمہارے باپ دادا نے مجھے آزمایا۔ اور میرا امتحان کیا اور میرے کام کو بھی دیکھا۔
10 چالیس برس تک میَں اس نسل سے بَیزار رہا اور میَں نے کہا کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دِل آوارہ ہیں اور انہوں نے میری راہوں کو نہیں پہچانا۔
11 چنانچہ میَں نے اپنے غضب میں قسم کھائی کہ یہ لوگ میرے آرام میں داخل نہ ہوں گے۔
باب 96
1 خداوند کے حضور نیا گیت گاؤ۔ اَے سب اہل زمین! خداوند کے حضور گاؤ۔
2 خداوند کے حضور گاؤ۔اس کے نا م کو مبارک کہو۔روز بروز اس کی نجا ت کی بشارت دو۔
3 قوموں میں اس کے جلال کا سب لوگوں میں اس کے عجائب کا بیان کرو۔
4 کیونکہ خداوند بزرگ اور نہایت ستائش کے لائق ہے۔ وہ سب معبودوں سے زیادہ تعظیم کے لائق ہے۔
5 اِسلئے کہ اور قوموں کے سب معبود محض بت ہیں لیکن خداوند نے آسمانوں کو بنایا۔
6 عظمت اور جلال اس کے حضور ہیں ۔ قسرت اور جمال اس کے مقدس میں ۔
7 اَے قوموں کے قبیلو! خداوند کی۔ خداوند کی تمجید و تعظیم کرو۔
8 خداوند کی اَیسی تمجید کرو جو اس کے نام کے شایان ہے۔ ہدیہ لاؤ اور اس کی بارگاہوں میں آؤ۔
9 پاک آرایش کے ساتھ خداوند کو سجدہ کرو اَے سب اہل زمین ! اس کے حضور کانپتے رہو۔
10 قوموں میں اعلان کرو کہ خداوند سلطنت کرتا ہے۔ جہان قائم ہے اور اسے جنبش نہیں ۔ وہ راستی سے قوموں کی عدالت کرے گا۔
11 آسمان خوشی منائے اور زمین شادمان ہو۔ سمندر اور اس کی معموری شور مچائیں ۔
12 میَدان اور جو کچھ اس میں ہے باغ باغ ہوں ۔ تب جنگل کے سب درخت خوشی سے گانے لگیں گے۔
13 خداوند کے حضور۔ کیونکہ وہ آ رہا ہے۔ وہ زمین کی عدالت کرنے کو آ رہا ہے۔ وہ صداقت سے جہان کی اور اپنی سچّائی سے قوموں کی عدالت کرے گا۔
باب 97
1 خداوند سلطنت کرتا ہے۔ زمین شادمان ہو۔ بے شمار جزیرے خوشی منائیں ۔
2 بادل اور تاریکی اس کے اِردگرد ہیں ۔صداقت اور عدل اس کے تخت کی بنیاد ہیں ۔
3 آگ اس کے آگے آگے چلتی ہے۔ اور چاروں طرف اس کے مخالفوں کو بھسم کر دیتی ہے۔
4 اس کی بجلیوں نے جہان کو روشن کر دیا۔ زمین نے دیکھا اور کانپ گئی۔
5 خداوند کے حضور پہاڑ موم کی طرح پگھل گئے۔ یعنی ساری زمین کے خداوند کے حضور۔
6 آسمان اس کی صداقت ظاہر کرتا ہے۔ سب قوموں نے اس کا جلال دیکھا ہے۔
7 کھدی ہوئی مورتوں کے سب پوجنے والے جو بتوں پر فخر کرتے ہیں شرمندہ ہوں ۔ اَے معبودو! سب اس کو سجدہ کرو۔
8 اَے خداوند! صِیوؔن نے سنا اور خوش ہوئی اور یہؔووا کی بیٹیاں تیرے احکام سے شادمان ہوئیں ۔
9 کیونکہ اَے خداوند! تو تمام زمین پر بلند و بالا ہے تو سب معبودوں سے نہایت اعلیٰ ہے۔
10 اَے خداوند سے محبت رکھنے والو! بدی سے نفرت کرو وہ اپنے مقدسوں کی جانوں کو محفوظ رکھتا ہے۔ وہ ان کو شریروں کے ہاتھ سے چھڑاتا ہے۔
11 صادقوں کے لئے نور بویا گیا ہے اور راست دِلوں کے لئے خوشی۔
12 اَے صادِقو! خداوند میں خوش رہو اور اس کے پاک نام کا شکر کرو۔
باب 98
1 خداوند کے حضور نیا گیت گاؤ کیونکہ اس نے عجیب کام کئے ہیں اس کے دہنے ہاتھ اور اس کے مقدّس بازو نے اس کے لئے فتح حاصل کی ہے۔
2 خداوند نے اپنی نجات ظاہر کی ہے۔ اس نے اپنی صداقت قوموں کے سامنے نمایاں کی ہے۔
3 اس نے اِسرؔائیل کے گھرانے کے حق میں اپنی شفقت و وفاداری یاد کی ہے۔ اِنتہائے زمین کے لوگوں نے ہمارے خدا کی نجات دیکھی ہے۔
4 اَے تمام اہل زمین! خداوند کے حضور خوشی کا نعرہ مارو للکارو اور خوشی سے گاؤ اور مدح سرائی کرو۔
5 خداوند کی ستائش سِتار پر کرو۔
5 سِتار اور سریلی آواز سے بادشاہ یعنی خداوند کے حضور خوشی کا نعرہ مارو۔
6 نرسِنگے اور قرنا کی آواز سے بادشاہ یعنی خداوند کے حضور خوشی کا نعرہ مارو۔
7 سمندر اور اس کی معموری شور مچائیں اور جہان اور اس کے باشِندے۔
8 سَیلاب تالیاں بجائیں پہاڑیاں مِل کر خوشی سے گائیں ۔
9 خداوند کے حضور۔ کیونکہ وہ زمین کی عدالت کرنے آ رہا ہے۔ وہ صداقت سے جہان کی اور راستی سے قوموں کی عدالت کرے گا۔
باب 99
1 خداوند سلطنت کرتا ہے قومیں کانپیں ۔ وہ کروبیوں پر بیٹھتا ہے۔ زمین لرزے۔
2 خداوند صِیؔون میں بزرگ ہے اور وہ سب قوموں پر بلند و بالا ہے۔
3 وہ تیرے بزرگ اور مہیب نام کی تعریف کریں ۔ وہ قدوّس ہے۔
4 بادشاہ کی قوت اِنصاف پسند ہے تو راستی کو قائم کرتا ہے۔ تو ہی نے عدل اور صداقت کو یعقؔوب میں رائج کیا۔
5 تم خداوند ہمارے خدا کی تمجید کرو۔ اور اس کے پاوں کی چوکی پر سِجدہ کرہ۔ وہ قدوس ہے۔
6 اس کے کاہنوں میں سے موؔسیٰ اور ہارؔون نے اور اس کا نام لینے والوں میں سے سموئیؔل نے خداوند سے دعا کی اور اس نے ان کو جواب دیا۔
7 اس نے بادل کے ستون میں سے ان سے کلام کیا انہوں نے اس کی شہادتوں کو اور اس آئین کو جو اس نے ان کو دیا تھا مانا۔
8 اَے خداوند ہمارے خدا! تو ان کو جواب دیتا تھا۔ تو وہ خدا ہے جو ان کو معاف کرتا رہا۔ اگرچہ تو نے ان کے اعمال کا بدلہ دیا۔
9 تم خداوند ہمارے خدا کی تمجید کرو اور اس کے مقدس پہاڑ پر سجدہ کرو۔ کیونکہ خداوند ہمارا خدا قدوّس ہے۔
باب 100
1 اَے اہل زمین! سب خداوند کے حضور خوشی کا نعرہ مارو۔
2 خوشی سے خداوند کی عبادت کرو۔ گاتے ہوئے اس کے حضور حاضر ہو۔
3 جان رکھو کہ خداوند ہی خدا ہے۔ اسی نے ہم کو بنایا اور ہم اسی کے ہیں ۔ ہم اس کے لوگ اور اس کی چراگاہ کی بھیڑیں ہیں ۔
4 شکر گذاری کرتے ہوئے اس کے پھاٹکوں میں اور حمد کرتے ہوئے اس کی بارگاہوں میں داخل ہو۔ اس کا شکر کرو اور اس کے نام کو مبارک کہو۔
5 کیونکہ خداوند بھلا ہے۔ اس کی شفقت ابدی ہے وہ اس کی وفاداری پشت در پشت رہتی ہے۔
باب 101
1 میَں شفقت اور عدل کا گیت گاوں گا۔اَے خداوند ! میَں تیری مدح سرائی کروں گا۔
2 میَں عقلمندی سے کامل راہ پر چلوں گا۔ تو میرے پاس کب آئے گا؟ گھر میں میری روِش خلوص دل سے ہو گی۔
3 میَن کِسی خباثت کو مدِ نظر نہیں رکھوں گا۔ مجھے کج رفتاروں کے کام سے نفرت ہے۔ اس کو مجھ سے کچھ سروکار نہ ہو گا۔
4 کج دِلی مجھ سے دور ہو جائے گی۔ میَں کسی برائی سے آشنا نہ ہوں گا۔
5 جو در پردہ اپنے ہمسایہ کی غیبت کرے میَں اسے ہلاک کر ڈالوں گا۔ میَں بلند نظر اور مغرور دِل کی برداشت نہ کروں گا۔
6 ملک کے ایمانداروں پر میری نگاہ ہو گی تاکہ وہ میرے ساتھ رہیں ۔ جو کامل راہ پر چلتا ہے وہی میری خدمت کرے گا۔
7 دغا باز میرے گھر میں رہنے نہ پائے گا۔دروغ گو کو میرے روبرو قیام نہ ہو گا۔
8 میَں ہر صبح ملک کے سب شریروں کو ہلاک کیا کروں گا تاکہ خداوند کے شہر سے بدکاروں کا کاٹ ڈالوں ۔
باب 102
1 اَے خداوند! میری دعا سن اور میری فریاد تیرے حضور پہنچے۔
2 میری مصیبت کے دِن مجھ سے روپوش نہ ہو۔ اپنا کان میری طرف جھکا جِس دِن میں فریاد کروں مجھے جلد جواب دے۔
3 کیونکہ میرے دِن دھوئیں کی طرح اڑ جاتے ہیں ۔ اور میری ہڈیاں ایندھن کی طرح جل گئیں ۔
4 میرا دِل گھاس کی طرح جھلسکر سوکھ گیا۔ کیونکہ میَں اپنی روٹی کھانا بھول جاتا ہوں ۔
5 کراہتے کراہتے میری ہڈیاں میرے گوشت سے جا لگیں ۔
6 میَں جنگلی حواصِل کی مانند ہوں ۔ میَں ویرانے کا الوّ بن گیا۔
7 میَں بیَخواب اور اس گورے کی مانند ہو گیا ہوں جو چھت پر اکیلا ہو۔
8 میرے دشمن مجھے دِن بھر ملامت کرتے ہیں ۔ میرے مخالِف دیوانہ ہو کر مجھ پر لعنت کرتے ہیں ۔
9 کیونکہ میَں نے روٹی کی طرح راکھ کھائی اور آنسو مِلا کر پانی پیا۔
10 یہ تیرے غضب اور قہر کے سبب سے ہے کیونکہ تو نے مجھے اٹھایا اور پھر پٹک دیا۔
11 میرے دِن ڈھکنے والے سایہ کی مانند ہیں ۔ اور میَں گھاس کی طرح مرجھا گیا ہوں ،
12 لیکن تو اَے خداوند! ابد تک رہے گا۔ اور تیری یادگار پشت در پشت رہے گی۔
13 تو اٹھے گا اور صِیوؔن پر رحم کرے گا۔ کیونکہ اس پر ترس کھانے کا وقت ہے ہاں اس کا معین وقت آ گیا ہے۔
14 اِسلئے کہ تیرے بندے اس کے پتھروں کو چاہتے اور اس کی خاک پر ترس کھاتے ہیں ۔
15 اور قوموں کو خداوند کے نام کا اور زمین کے سب بادشاہوں کو تیرے جلال کا خوف ہو گا۔
16 کیونکہ خداوند نے صِیوؔن کو بنایا ہے۔ وہ اپنے جلال میں ظاہر ہوا ہے۔
17 اس نے بے کسوں کی دعا پر توجّہ کی اور ان کی دعا کو حقیر نہ جانا۔
18 یہ آیندہ پشت کے لئے لِکھا جائے گا۔اور ایک قوم پیدا ہو گی جو خداوند کی ستائش کرے گی۔
19 کیونکہ اس نے اپنے مقدِس پر سے نگاہ کی۔ خداوند نے آسمان پر سے زمین پر نظر کی۔
20 تاکہ اسیر کا کراہنا سنے اور مرنے والوں کو چھڑا لے۔
21 تاکہ لوگ صِیؔون میں خداوند کے نام کا اظہار اور یروشؔلیم میں اس کی تعریف کریں ۔
22 جب خداوند کی عبادت کے لئے قومیں اور مملکتیں مِلکر جمع ہوں ۔
23 اس نے راہ میں میرا زور گھٹا دیا۔ اس نے میری عمر کوتاہ کر دی۔
24 میَں نے کہا اَے خدا! مجھے آدھی عمر میں نہ اٹھا تیرے برس پشت در پشت ہیں ۔
25 تو نے قدیم سے زمین کی بنیاد ڈالی۔ آسمان تیرے ہاتھ کی صنعت ہے۔
26 وہ نیست ہو جائیں گے پر تو باقی رہے گا۔ بلکہ وہ سب پوشاک کی مانند پرانے ہو جائیں گے تو ان کو لِباس کی مانند بدلے گا اور وہ بدل جائیں گے۔
27 پر تو لا تبدیل ہے۔ اور تیرے برس لا اِنتہا ہوں گے۔
28 تیرے بندوں پرزند برقرار رہیں گے اور ان کی نسل تیرے حضور قائم رہے گی۔
باب 103
1 اَے میری جان ! خداوند کو مبارک کہہ اور جو کچھ مجھ میں ہے اس کے قدوّس نام کو مبارک کہے۔اَے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ اور اس کی کِسی نعمت کو فراموش نہ کر
2 3 وہ تیری ساری بدکاری بخشتا ہے۔ وہ تجھے تمام بیماریوں سے شِفا دیتا ہے۔
4 وہ تیری جان ہلاکت سے بچاتا ہے۔ وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔
5 وہ تجھے عمر بھر اچھی اچھی چیزوں سے آسودہ کرتا ہے۔تو عقاب کی مانند از سِر نَوجوان ہوتا ہے۔
6 خداوند سب مظلوموں کے لئے صداقت اور عدل کے کام کرتا ہے۔
7 اس نے اپنی راہیں موؔسیٰ پر اور اپنے کام بنی اِسرائؔیل پر ظاہر کئے۔
8 خداوند رحیم اور کریم ہے۔ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی۔
9 وہ سدا جھڑکتا نہ رہے گا۔ وہ ہمیشہ غضبناک نہ رہے گا۔
10 اس نے ہمارے گناہوں کے موافق ہم سے سلوک نہیں کیا اور ہماری بدکاریوں کے مطابق ہم کو بدلہ نہیں دیا۔
11 کیونکہ جِس قدر آسمان زمین سے بلند ہے اسی قدر اس کی شفقت ان پر ہے جو اس سے ڈرتے ہیں ۔
12 جَیسے پورب پچھّم سے دور ہے ویسے ہی اس نے ہماری خطائیں ہم سے دور کر دیں ۔
13 جَیسے باپ اپنے بیٹوں پر ترس کھاتا ہے وَیسے ہی خداوند ان پر جو اس سے ڈرتے ہیں ترس کھاتا ہے۔
14 کیونکہ وہ ہماری سِرشت سے واقف ہے۔ اسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں ۔
15 اِنسان کی عمر تو گھاس کی مانند ہے۔ وہ جنگلی پھول کی طرح کھِلتا ہے۔
16 کہ ہوا اس پر چلی اور وہ نہیں اور اس کی جگہ اسے پھر نہ دیکھے گی۔
17 لیکن خداوند کی شفقت اس سے ڈرنے والوں پر ازل سے ابد تک اور اس کی صداقت نسل در نسل ہے۔
18 یعنی ان پر جو اس کے عہد پر قائم رہتے ہیں ۔اور اس کے قوانین پر عمل کرنا یاد رکھتے ہیں ۔
19 خداوند نے اپنا تخت آسمان پر قائم کیا ہے۔اور اس کی سلطنت سب پر مسلّط ہے۔
20 اَے خداوند کے فرِشتو! اس کو مبارک کہہ۔ تم جو زور میں بڑھ کر ہو اور اس کے کلام کی آواز سنکر اس پر عمل کرتے ہو۔
21 اَے خداوند کے لشکرو! سب اس کو مبارک کہو۔تم جو اس کے خادِم ہو اور اس کی مرضی بجا لاتے ہو۔
22 اَے خداوند کی مخلوقات ! سب اس کو مبارک کہو۔ تم جو اس کے تسلّط کے سب مقاموں میں ہو۔اَے میری جان ! تو خداوند کو مبارک کہو۔
باب 104
1 اَے میری جان ! خداوند کو مبارک کہہ۔اَے خداوند میرے خدا! تو نہایت بزرگ ہے۔ تو حشمت اور جلال سے ملبس ہے۔
2 تو نور کو پوشاک کی طرح پہنتا ہے اور آسمان کو بیابان کی طرح تانتا ہے۔
3 تو اپنے بالا خانوں کے شہتیر پانی پر ٹِکاتا ہے۔ تو بادلوں کو اپنے رتھ بناتا ہے۔ تو ہوا کے بازووں پر سیر کرتا ہے۔
4 تو اپنے فرشتوں کو ہوائیں اور اپنے خادموں کو آگ کے شعلے بناتا ہے۔
5 تو نے زمین کو اس کی بنیاد پر قائم کیا تاکہ وہ کبھی جنبش نہ کھائے۔
6 تو نے اس کو سمندر سے چھپایا جَیسے لباس سے۔ پانی پہاڑوں سے بھی بلند تھا۔
7 وہ تیری جھڑکی سے بھاگا۔ اور تیری گرج کی آواز سے جلدی جلدی چلا۔
8 اس جگہ پہنچ گیا جو تو نے اس کے لئے تیار کی تھی۔ پہاڑ ابھر آئے۔ وادیاں بیٹھ گئیں ۔
9 تو نے حد باندھ دی تاکہ وہ آگے نہ بڑھ سکے اور پھِر لوٹ کر زمین کو نہ چھپائے۔
10 وہ وادیوں میں چشمے جاری کرتا ہے جو پہاڑوں میں بہتے ہیں ۔
11 سب جنگلی جانور ان سے پیتے ہیں ۔گور حر اپنی پیاس بجھاتے ہیں ۔
12 ان کے آس پاس ہوا کے پرندے بسیرا کرتے اور ڈالیوں میں چہچہاتے ہیں ۔
13 وہ اپنے بالاخانوں سے پہاڑوں کو سیراب کرتا ہے۔تیری سعنتوں کے پھل سے زمین آسودہ ہے۔
14 وہ چوپایوں کے لئے گھاس اگاتا ہے۔ اور انسان کے کام کے لئے سبزہ تاکہ زمین سے خوراک پیدا کرے۔
15 اور مَے جو انسان کے دِل کو خوش کرتی ہے۔اور روغن جو اس کے چہرہ کو چمکاتا ہے اور روٹی جو آدمی کے دِل کو توانائی بخشتی ہے۔
16 خداوند کے درخت شاداب رہتے ہیں یعنی لبنان کے دیودار جو اس نے اگائے۔
17 جہاں پرندے اپنے گھونسلے بناتے ہیں صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔
18 اونچے پہاڑ جنگلی بکروں کے لئے ہیں چٹانیں سافانوں کی پناہ کی جگہ ہیں ۔
19 اس نے چاند کو زمانوں کے امتیاز کے لئے مقرر کیا۔آفتاب اپنے غروب کی جگہ جانتا ہے۔
20 تو اندھیرا کر دیتا ہے تو رات ہو جاتی ہے جِس میں سب جنگلی جانور نِکل آتے ہیں ۔
21 جوان شیر اپنے شِکار کی تلاش میں گرجَتے ہیں اور خدا سے اپنی خوراک مانگتے ہیں ۔
22 آفتاب نکلتے ہی وہ چل دیتے ہیں ۔ اور جا کر اپنی مانوں میں پڑ رہتے ہیں ۔
23 انسان اپنے کام کے لئے اور شام تک اپنی محنت کرنے کے لئے نکلتا ہے۔
24 اَے خداوند! تیری صنعتیں کیسی بے شمار ہیں ! تو نے سب کچھ حکمت سے بنایا۔ زمین تیری مخلوقات سے معمور ہیں ۔
25 دیکھو یہ بڑا اور چوڑا سمندر جِس میں بے شمار رینگنے والے جاندار ہیں ۔یعنی چھوٹے اور بڑے جانور۔
26 جہاز اِسی میں چلتے ہیں اِسی میں لویاتان ہے جِسے تو نے اِس میں کھیلنے کو پیدا کیا۔
27 اِن سب کو تیرا ہی آسرا ہے تاکہ تو ان کو وقت پر خوراک دے۔
28 جو کچھ تو دیتا ہے یہ لے لیتے ہیں ۔تو اپنی مٹھی کھولتا ہے اور یہ اچھی چیزوں سے سیر ہوتے ہیں ۔
29 تو اپنا چہرہ چھِپا لیتا ہے اور یہ پریشان ہو جاتے ہیں تو ان کا دم روک لیتا ہے اور یہ مر جاتے ہیں اور پھر مٹی میں مل جاتے ہیں ۔
30 تو اپنی روح بھیجتا ہے اور یہ پیدا ہوتے ہیں ۔ اور تو روئے زمین کو نیا بنا دیتا ہے۔
31 خداوند کا جلال ابد تک رہے خداوند اپنی صنعتوں سے خوش ہو۔
32 وہ زمین پر نگاہ کرتا ہے اور وہ کانپ جاتی ہے۔ وہ پہاڑوں کو چھوتا ہے اور ان سے دھواں نکلنے لگتا ہے۔
33 میں عمر بھر خداوند کی تعریف گاوں گا۔جب تک میرا وجود ہے اپنے خدا کی مدح سرائی کروں گا۔
34 میرا دھیان اسے پسند آئے۔میَں خداوند میں شادمان رہوں گا۔
35 گنہگار زمین پر سے فنا ہو جائیں اور شریر باقی نہ رہیں ! اَے میری جان! خداوند کو مبارک کہہ۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 105
1 خداوند کا شکر کرو۔ اس کے نام سے دعا کرو۔ قوموں میں اس کے کاموں کو بیان کرو۔
2 اس کی تعریف میں گاؤ اس کی مدح سرائی کرو۔ اس کے تمام عجائب کا چرچا کرو۔
3 اس کے مقدس نام پر فخر کرو۔خداوند کے طالبوں کے دِل شادمان ہوں ۔
4 خداوند اور اس کی قوت کے طالب ہو۔ ہمیشہ اس کے دیدار کے طالب رہو۔
5 ان عجائب کاموں کو جو اس نے کئے۔اس کے عجائب اور منہ کے احکام کو یاد رکھو۔
6 اَے اس کے بندے ابرؔہام کی نسل! اَے بنی یعقؔوب اس کے برگزیدو!
7 وہی خداوند ہمارا خدا ہے۔ اس کے احکام تمام زمین پر ہیں ۔
8 اس نے اپنے عہد کو ہمیشہ یاد رکھا۔یعنی اس کلام کو جو اس نے ہزار پشتوں کے لئے فرمایا۔
9 اسی عہد کو جو اس نے ابرؔہام سے باندھا۔اور اس قسم کو جو اس نے اضحاق سے کھائی۔
10 اور اسی کو اس نے یعقؔوب کے لئے آئین یعنی اِسراؔئیل کے لئے ابدی عہد ٹھہرایا۔
11 اور کہا کہ میَں کنعؔان کا ملک تجھے دوں گا۔ کہ تمہارا موروثِی حِصّہ ہو۔
12 اس وقت وہ شمار میں تھوڑے تھے بلکہ بہت تھوڑے اور اس ملک میں مسافر تھے۔
13 اور وہ ایک قوم سے دوسری قوم میں اور ایک سلطنت سے دوسری سلطنت میں پھرتے رہے۔
14 اس نے کسی آدمی کو ان پر ظلم نہ کرنے دیا۔بلکہ ان کی خاطر اس نے بادشاہوں کو دھمکایا۔
15 اور کہا میرے ممسوحوں کو ہاتھ نہ لگاؤ۔اور میرے نبیوں کو کوئی نقصان نہ پہنچاؤ۔
16 پھِر اس نے فرمایا کہ اس ملک پر قحط نازل ہو اور اس نے روٹی کا سہارا بالکل توڑ دیا۔
17 اس نے ان سے پہلے ایک آدمی کو بھیجا۔ یوؔسف غلامی میں بیچا گیا۔
18 انہوں نے اس کے پاوں کو بَیڑیوں سے دکھ دیا۔وہ لوہے کی زنجیروں میں جکڑا رہا۔
19 جب تک اس کا سخن پورا نہ ہوا۔ خداوند کا کلام اسے آزماتا رہا۔
20 بادشاہ نے حکم دے کر اسے چھڑایا۔ ہاں قوموں کے فرمانروا نے اسے آزاد کیا۔
21 اس نے اس کو اپنے گھر کا مختار بنایا۔اور اپنی ساری ملکیت پر حاکم بنایا۔
22 تاکہ اس کے امرا کو جب چاہے قید کرے اور اس کے بزرگوں کو دانِش سِکھائے۔
23 اِسراؔئیل بھی مِصر میں آیا اور یعقؔوب حام کی سر زمین میں مسافِر رہا۔
24 اور خدا نے اپنے لوگوں کو خوب بڑھایا۔ اور ان کو ان کے مخالِفوں سے زیادہ قوی کیا۔
25 اس نے ان کے دِل کو برگشتہ کیا تاکہ اس کی قوم سے عداوت رکھیں ۔ اور اس کے بندوں سے دغا بازی کریں ۔
26 اس نے اپنے بندہ موؔسیٰ کو اور اپنے برگزیدہ ہاروؔن کو بھیجا۔
27 اس نے ان کے درمیان معجزات اور حاؔم کی سر زمین میں عجائب دِکھائے۔
28 اس نے تاریکی بھیج کر اندھیرا کر دیا اور انہوں نے اس کی باتوں سے سر کشی کی۔
29 اس نے ان کی ندیوں کو لہو بنا دیا۔ اور ان کی مچھلیاں مار ڈالیں ۔
30 ان کے ملک اور بادشاہوں کے بالاخانوں میں مینڈک ہی مینڈک بھر گئے۔
31 اس نے حکم دیا اور مچھروں کے غول آئے۔ اور ان کی سب حدود میں جوئیں آ گئیں ۔
32 اس نے ان پر مینہ کی جگہ اولے برسائے۔اور ان کے ملک پر دہکتی آگ نازل کی۔
33 اس نے ان کے انگور اور انجیر کے درختوں کو بھی برباد کر ڈالا اور ان کی حدود کے پیڑ توڑ ڈاکے۔
34 اس نے حکم دیا تو بے شمار ٹِڈیّاں اور کیڑے آ گئے۔
35 اور ان کے ملک کے تمام نباتات چٹ کر گئے۔اور ان کی زمین کی پیداوار کھا گئے۔
36 اس نے ان کے ملک کے سب پہلوٹھوں کو بھی مار ڈالا جو ان کی پوری قوت کے پہلے پھل تھے۔
37 اور اِسرائؔیل کو چاندی اور سونے کے ساتھ نکال لایا۔اور اس کے قبیلوں میں ایک بھی کمزور آدمی نہ تھا۔
38 ان کے چلے جانے سے مصِؔر خوش ہو گیا۔کیونکہ ان کا خوف مِصریوں پر چھا گیا تھا۔
39 اس نے بادل کو سایبان ہونے کے لئے پھیلا دیا اور رات کو روشنی کے لئے آگ دی۔
40 ان کے مانگنے پر اس نے بٹیریں بھیجیں ۔اور ان کو آسمانی روٹی سے سیر کیا۔
41 اس نے چٹان کو چیرا اور پانی پھوٹ نکلا اور خشک زمین پر بدی کی طرح بہنے لگا۔
42 کیونکہ اس نے اپنے پاک قول کو اور اپنے بندہ ابرؔہام کو یاد کیا۔
43 اور وہ اپنی قوم کو شادمانی کے ساتھ اور اپنے برگزیدوں کو گیت گاتے ہوئے نکال لایا۔
44 اور اس نے ان کو قوموں کے ملک دئے اور انہوں نے امتّوں کی محنت کے پھل پر قبضہ کیا۔
45 تاکہ وہ اس کے آئین پر چلیں اور اس کی شریعت کو مانیں خداوند کی حمد کرو۔
باب 106
1 خداوند کی حمد کرو۔خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے۔اور اس کی شفقت ابدی ہے۔
2 کَون خداوند کی قدرت کے کاموں کو بیان کر سکتا ہے۔یا اس کی پوری ستائش سنا سکتا ہے؟
3 مبارک ہیں وہ جو عدل کرتے ہیں اور وہ جو ہر وقت صداقت کے کام کرتا ہے۔
4 اے خداوند! اس کرم سے جو تو اپنے لوگوں پر کرتا ہے مجھے یاد کر۔ اپنی نجات مجھے عنایت فرما۔
5 تاکہ میَن تیرے برگزیدوں کی اقبال مندی دیکھوں اور تیری قوم کی شادمانی سے شاد رہوں ۔اور تیری میراث کے لوگوں کے ساتھ فخر کروں ۔
6 ہم نے اور ہمارے باپ دادا نے گناہ کیا۔ ہم نے بدکاری کی۔ ہم نے شرارت کے کام کئے۔
7 ہمارے باپ دادا مِصر میں تیرے عجائب نہ سمجھے۔انہوں نے تیری شفقت کی کثرت کو یاد نہ کیا۔ بلکہ سمندر پر یعنی بحر قلؔزم پر باغی ہوئے۔
8 تو بھی اس نے ان کو اپنے نام کی خاطر بچایا۔تاکہ اپنی قدرت ظاہر کرے۔
9 اس نے بحر قلؔزم کو ڈانٹا اور وہ سوکھ گیا۔وہ ان کو گہراؤ میں سے ایسے نکال لے گیا جَیسے بیابان مین سے۔
10 اور اس نے ان کو عداوت رکھنے والے کے ہاتھ سے بچایا۔اور دشمن کے ہاتھ سے چھڑایا۔
11 سمندر نے ان کے مخالِفوں کو چھپا لیا۔ ان میں سے ایک بھی نہ بچا۔
12 تب انہوں نے اس کے قول کا یقین کیا اور اس کی مدح سرائی کرنے لگے۔
13 پھر وہ جلد اس کے کاموں کو بھل گئے اور اس کی مشورت کا انتظار نہ کیا۔
14 بلکہ بیابان میں بڑی حِرص کی۔ اور صحرا میں خدا کو آزمایا۔
15 سو اس نے ان کی مراد تو پوری کر دی۔پر ان کی جان کو سکھا دیا۔
16 انہوں نے خیمہ گاہ میں موؔسیٰ پر اور خداوند کے مقدس مرد ہارؔون پر حسد کیا۔
17 سو زمین پھٹی اور داتن کو نگل گئی اور ابیؔرام کی جماعت کو کھا گئی۔
18 اور ان کے جتَھے میں آگ بھڑک اٹھی اور شعلوں نے شریروں کو بھسم کر دیا۔
19 انہوں نے حورؔب میں ایک بچھڑا بنایا اور ڈھالی ہوئی مورت کو سجدہ کیا۔
20 یوں انہوں نے خدا کے جلال کو گھاس کھانے بیَل کی شکل سے بدل دیا۔
21 وہ اپنے منّجی خدا کو بھول گئے۔ جِس نے مصر میں بڑے بڑے کام کئے۔
22 اور حؔام کی سرزمین میں عجائب اور بحرِقؔلزم پر دہشت انگیز کام کئے۔
23 اِسلئے اس نے فرمایا میَں ان کو ہلاک کر ڈالتا اگر میرا برگزیدہ مؔوسیٰ میرے حضور بیچ میں نہ آتا کہ میرے قہر کو ٹال دے تا نہ ہو کہ میَں ان کو ہلاک کروں ۔
24 اور انہوں نے اس سہانے ملک کو حقیر جانا اور اس کے قول کا یقین نہ کیا۔
25 بلکہ وہ اپنے ڈیروں میں بڑبڑائے اور خداوند کی بات نہ مانی۔
26 تب اس نے ان کے خلاف قسم کھائی کہ میَں ان کو بیابان مین پست کروں گا۔
27 اور ان کی نسل کو قوموں کے درمیان گِرا دوں گا۔ اور ان کو ملک ملک مین تتِر بتر کروں گا۔
28 وہ بعؔل فغور کو پوجنے لگے۔ اور بتوں کی قربانیاں کھانے لگے۔
29 یوں انہوں نے اپنے اعمال سے اس کو خشمناک کیا اور وبا ان میں پھوٹ نکلی۔
30 تب فنِؔیحاس اٹھا اور بیچ میں آیا اور وبا رک گئی۔
31 اور یہ کام اس کے حق میں پشت در پشت ہمیشہ کے لئے راستبازی گِنا گیا۔
32 اِسلئے کہ انہوں نے اس کی روح سے سرکشی کی اور مؔوسیٰ بے سوچے بول اٹھا۔
33
34 انہوں نے ان قوموں کو ہلاک نہ کیا جَیسا خداوند نے ان کو حکم دیا تھا۔
35 بلکہ ان قوموں کے ساتھ مل گئے اور ان کے سے کام سیکھ گئے۔
36 اور ان کے بتوں کی پرستیش کرنے لگے جو ان کے لئے پھندہ بن گیا۔
37 بلکہ انہوں نے اپنے بیٹے بیٹیوں کو شیاطین کے لئے قربان کیا۔
38 اور معصوموں کا یعنی اپنے بیٹے بیٹیوں کا خون بہایا۔جن کو انہوں نے کنعؔان کے بتوں کے لئے قربان کر دیا اور ملک خون سے ناپاک ہو گیا۔
39 یوں وہ اپنے ہی کاموں سے آلودہ ہو گئے اور اپنے فعلوں سے بیوفا بنے۔
40 اِسلئے خداوند کا قہر اپنے لوگوں پر بھڑکا اور اسے اپنی میراث سے نفرت ہو گئی۔
41 اور اس نے ان کو قوموں کے قبضہ میں کر دیا۔ اور ان سے عداوت رکھنے والے ان پر حکمران ہو گئے۔
42 ان کے دشمنوں نے ان پر ظلم کیا اور وہ ان کے محکوم ہو گئے۔
43 اس نے تو بارہا ان کو چھڑایا لیکن ان کو مشورہ باغیانہ ہی رہا۔ اور وہ اپنی بدکاری کے باعث پست ہو گئے۔
44 تو بھی جب اس نے ان کی فریاد سنی تو ان کے دکھ پر نظر کی۔
45 اور اس نے ان کے حق میں اپنے عہد کو یاد کیا اور اپنی شفقت کی کثرت کے مطابق ترس کھایا۔
46 اس نے ان کو اسیر کرنے والوں کے دِل میں ان کے لئے رحم ڈالا۔
47 اَے خداوند! ہمارے خدا! ہم کو بچا لے۔ اور ہم کو قوموں میں سے اکٹھا کر لے۔تاکہ ہم تیرے قدوس نام کا شکر کریں اور للکارتے ہوئے تیری ستائش کریں ۔
48 خداوند اِسراؔئیل کا خدا ازل سے ابد تک مبارک ہو! اور ساری قوم کہے آمین۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 107
1 خداوند کا شکر کرو کیونکہ بھلا ہے۔اور اپسکی شفقت ابدی ہے۔
2 خداوند کے چھڑائے ہوئے یہی کہیں ۔جن کو اس نے فدیہ دے کر مخالِف کے ہاتھ سے چھڑا لیا۔
3 اور ان کو ملک ملک سے جمع کیا۔ پورب سے اور پّچھم سے۔ اتّر سے اور دکِھّن سے۔
4 وہ بیابان میں صحرا کے راستے پر بھٹکتے پھرے۔ ان کو بسنے کے لئے کوئی شہر نہ ملا۔
5 وہ بھوکے اور پیاسے تھے اور ان کا دِل بیٹھا جاتا تھا۔
6 تب اپنی مصیبت میں انہوں نے خداوند سے فریاد کی۔ اور اس نے ان کو ان کے دکھوں سے رہائی بخشی۔
7 وہ ان کو سیدھی راہ سے لے گیا۔ تاکہ بسنے کے لئے کِسی شہر میں جاپہنچیں ۔
8 کاشکہ لوگ خداوند کی شفقت کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اس کے عجائب کی خاطر اس کی ستائش کرتے!
9 کیونکہ وہ ترستی جان کو سیر کرتا ہے۔اور بھوکی جان کو نعمتوں سے مالامال کرتا ہے۔
10 جو اندھیرے اور مَوت کے سایہ میں بیٹھے مصیبت اور لوہے سے جکڑے ہوئے تھے۔
11 چونکہ انہوں نے خداوند سے سرکشی کی اور حق تعالیٰ کی مشورت کو حقیر جانا۔
12 اِسلئے اس نے ان کا دِل مشقّت سے عاجز کر دیا۔ وہ گِر پڑے اور کوئی مددگار نہ تھا۔
13 تب اپنی مصیبت میں انہوں نے خداوند سے فریاد کی اور اس نے ان کو ان کے دکھوں سے رہائی بخشی۔
14 وہ ان کو اندھیرے اور موَت کے سایہ سے نکال لایا اور ان کے بندھن توڑ ڈالے۔
15 کاشکہ لوگ خداوند کی شفقت کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اس کے عجائب کی خاطر اس کی ستائش کرتے!
16 کیونکہ اس نے پیتل کے پھاٹک توڑ دئے۔ اور لوہے کے بینڈوں کو کاٹ ڈالا۔
17 احمق اپنی خطاوں کے سبب سے اور اپنی بدکاری کے سبب مصیبت میں پڑتے ہیں ۔
18 ان کے جی کو ہر طرح کے کھانے سے نفرت ہو جاتی ہے۔ اور وہ موت کے پھاٹکوں کے نزدیک پہنچ جاتے ہیں ۔
19 تب وہ اپنی مصیبت میں خداوند سے فریاد کرتے ہیں اور وہ ان کو ان کے دکھوں سے رہائی بخشتا ہے۔
20 وہ اپنا کلام نازل فرما کر ان کو شفا دیتا ہے اور ان کو ان کی ہلاکت سے رہائی بخشتا ہے۔
21 کاشکہ لوگ خداوند کی شفقت کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اس کے عجائب کی خاطر اس کی ستائش کرتے!
22 وہ شکر گزاری کی قربانیاں گذرانیں ۔ اور گاتے ہوئے اس کے کامون کا بیان کریں ۔
23 جو لوگ جہازوں میں بحر پر جاتے ہیں اور سمندر پر کاروبار میں لگے رہتے ہیں ۔
24 وہ سمندر میں خداوند کے کاموں کو اور اس کے عجائب کو دیکھتے ہیں ۔
25 کیونکہ وہ حکم دے کر طوفانی ہوا چلاتا ہے جو اس میں لہریں اٹھاتی ہے۔
26 وہ آسمان تک چڑھتے اور گہراؤ میں اترتے ہیں پریشانی سے ان کا دِل پانی پانی ہو جاتا ہے۔
27 وہ جھومتے اور متوالے کی طرح لڑکھڑاتے اور حواس باختہ ہو جاتے ہیں ۔
28 تب وہ اپنی مصیبت میں خداوند سے فریاد کرتے ہیں اور وہ ان کو ان کے دکھوں سے رہائی بخشتا ہے۔
29 وہ آندھی کو تھما دیتا ہے اور لہریں موقوف ہو جاتی ہیں ۔
30 تب وہ اس کے تھم جانے سے خوش ہوتے ہیں ۔یوں وہ ان کو بندرگاہ مقصد تک پہنچا دیتا ہے۔
31 کاش کہ لوگ خداوند کی ستائش کی خاطر اور بنی آدم کے لئے اس کے عجائب کی خاطر اس کی ستائش کرتے!
32 وہ لوگوں کے مجمع میں اس کی بڑائی کریں اور بزرگوں کی مجلس میں اس کی حمد۔
33 وہ دریاوں کو بیابان بنا دیتا ہے۔ اور پانی کے چشموں کو خشک زمین۔
34 وہ زرخیز زمین کو صحِرائے شور کر دیتا ہے۔ اِسلئے کہ اس کے باشندے شریر ہین۔
35 وہ بیابان کو جھیل بنا دیتا ہے۔اور خشک زمین کو پانی کے چشمے۔
36 وہاں وہ بھوکوں کو بساتا ہے۔تاکہ بسنے کے لئے شہر تیار کریں ۔
37 اور کھیت بوئیں اور تاکِستان لگائیں ۔ اور پیداوار حاصِل کریں ۔
38 وہ ان کو برکت دیتا ہے اور وہ بہت بڑھتے ہیں اور وہ ان کے چَوپایوں کو کم نہیں ہونے دیتا۔
39 پھِر ظلم و تکلیف اور غم کے مارے وہ گھٹ جاتے اور پست ہو جاتے ہیں ۔
40 وہ امرا پر ذِلّت انڈیل دیتا ہے۔اور ان کو بے راہ ویرانہ میں بھٹکاتا ہے۔
41 تَو بھی وہ محتاج کو مصیبت سے نکال کر سرفراز کرتا ہے۔ اور اس کے خاندان کو ریوڑ کی طرح بڑھاتا ہے۔
42 راستباز یہ دیکھ کر خوش ہوں گے اور سب بدکاروں کا منہ بند ہو جائے گا۔
43 دانا اِن باتوں پر توجّہ کرے گا اور وہ خداوند کی شفقت پر غور کریں گے۔
باب 108
1 اَے خداوند میرا دِل قائم ہے میَں گاوں گا ور مدح سرائی کروں گا۔
2 اَے بربط اور ستار جاگو! میَں خود بھی صبح سویرے جاگ اٹھوں گا۔
3 اے خداوند! میَں لوگوں میں تیرا شکر کروں گا۔میَں امتوں میں تیری مدح سرائی کروں گا۔
4 کیونکہ تیری شفقت آسمان سے بلند ہے۔اور تیری سچّائی افلاک کے برابر ہے۔
5 اَے خدا تو آسمانوں پر سرفراز ہو۔اور تیرا جلال ساری زمین پر ہو۔
6 اپنے دہنے ہاتھ سے بچا اور ہمیں جواب دے۔ تاکہ تیرے محبوب بچائے جائیں ۔
7 خدا نے اپنی قدوّسیت میں یہ فرمایا میَں خوشی کروں گا۔ میَں سِکمؔ کو تقسیم کروں گا اور سکاّؔت کی وادی کو بانٹوں گا۔
8 جلعاد میرا ہے منسّؔی میرا ہے۔افراؔئیم میرے سر کا خود ہے یہوؔداہ میرا عصا ہے۔
9 موآؔب میرا چلپچی ہے۔ ادوؔم پر میں جوتا پھینکوں گا۔ میَں فلستین پر للکاروں گا۔
10 مجھے اس فصیلدار شہر میں کون پہنچائے گا؟ کون مجھے ادوؔم تک لے گیا ہے؟
11 اَے خدا! کیا تو نے ہمیں ردّ نہیں کر دیا؟ اَے خدا! تو ہمارے لشکروں کے ساتھ نہیں جاتا۔
12 مخالِف کے مقابلہ میں ہماری کمک کر کیونکہ انسانی مدد عبث ہے۔
13 خدا کی بدولت ہم دلاِوری کریں گے کیونکہ وہی ہمارے مخالِفوں کو پامال کرے گا۔
باب 109
1 اَے خدا! میرے محمود! خاموش نہ رہ۔
2 کیونکہ شریروں اور دغا بازوں نے میرے خلاف منہ کھولا ہے۔انہوں نے جھوٹی زبان سے مجھ سے باتیں کی ہیں ۔
3 انہوں نے عداوت کی باتوں سے مجھے گھیر لیا۔ اور بے سبب مجھ سے لڑے ہیں ۔
4 وہ میری محبت کے سبب سے میرے مخالِف ہیں لیکن میَں تو بس دعا کرتا ہوں ۔
5 انہوں نے نیکی کے بدلے مجھ سے بدی کی ہے۔ اور میری محبت کے بدلے عداوت۔
6 تو کسی شریر آدمی کو اس پر مقرر کر دے اور کوئی مخالِف اس کے دہنے ہاتھ کھڑا رہے۔
7 جب اس کی عدالت ہو تو وہ مجرم ٹھہرائے اوراس کی دعا بھی گناہ گنی جائے۔
8 اس کی عمر کوتاہ ہو جائے اور اس کا منصب کوئی دوسرا لے لے۔
9 اس کے بچے یتیم ہو جائیں اور اس کی بیوی بیوہ ہو جائے۔
10 اس کے بچے آوارہ ہو کر بھیک مانگیں ۔ان کو اپنے ویران مقاموں سے دور جا کر ٹکڑے مانگنا پڑے۔
11 قرض خواہ اس کا سب کچھ چھین لے۔اور پردیسی اس کی کمائے لوٹ لیں ۔
12 کوئی نہ ہو جو اس پر شفقت کرے نہ کوئی اس کے یتیم بچوں پر ترس کھائے۔
13 اس کی نسل کٹ جائے اور دوسری پشت میں ان کا نام مٹا دیا جائے۔
14 اس کے باپ دادا کی بدی خداوند کے حضور یاد رہے۔اور اس کی ماں کا گناہ مِٹایا نہ جائے۔
15 وہ برابر خداوند کے سامنے رہیں ۔تاکہ وہ زمین پر سے ان کا ذِکر مٹا دے۔
16 اِسلئے کہ اس نے رحم کرنا یاد نہ رکھا پر غریب اور محتاج اور شکستہ دل کو ستایا تاکہ ان کو مار ڈالے۔
17 بلکہ لعنت کرنا اسے پسند تھا۔ سو وہی اس پر آ پڑی اور دعا دینا اسے مرغوب نہ تھا سو وہ اس سے دور رہی۔
18 اس نے لعنت کو اپنی پوشاک کی طرح پہنا اور وہ پانی کی طرح اس کے باطن میں اور تیل کی طرح اس کی ہڈیوں میں سما گئی۔
19 وہ اس کے لئے اس پوشاک کی مانند ہو جِسے وہ پہنتا ہے۔ اور اس کے پٹکے کی جگہ جِس سے وہ اپنی کمر کسے رہتا ہے۔
20 خداوند کی طرف سے میرے مخالِفوں کا اور میری جان کو برا کہنے والوں کا یہی بدلہ ہے۔
21 لیکن اَے مالک خداوند ! اپنے نام کی خاطر مجھ پر احسان کر۔ مجھے چھڑا کیونکہ تیری شفقت خوب ہے۔
22 اِسلئے کہ میں غریب اور محتاج ہوں اور میرا دِل میرے پہلو میں زخمی ہے۔
23 میں ڈھلتے سایہ کی طرح جاتا رہا۔ میں ٹِّڈی کی طرح اڑا دیا گیا۔
24 فاقہ کرتے کرتے میر گھٹنے کمزور ہو گئے۔ اور چکنائی کی کمی سے میر جسم سوکھ گیا۔
25 میَں ان کی ملامت کا نشانہ بن گیا ہوں جب وہ مجھے دیکھتے ہیں تو سر ہلاتے ہیں ۔
26 اَے خداوند ! میرے خدا! میری مدد کر۔ اپنی شفقت کے مطابق مجھے بچا لے۔
27 تاکہ وہ جان لیں کہ اِس میں تیرا ہاتھ ہے اور تو ہی نے اَے خداوند !یہ کیا ہے۔
28 وہ لعنت کرتے رہیں ۔پر تو برکت دے وہ جب اٹھے گے۔تو شرمنِد ہ ہوں گے پر تیر ا بندہ شادمان ہو گا۔
29 میرے مخالف ذلت سے ملبس ہو جائیں اور اپنی ہی شرمندگی کو چادر کی طرح اوڑھ لیں ۔
30 میَں اپنے منہ سے خداوند کا شکر کروں گا۔بلکہ بڑی بھیڑ میں اس کی حمد کروں گا۔
31 کیونکہ وہ محتاج کے دہنے ہاتھ کھڑا ہو گا۔تاکہ اس کی جان پر فتوی دینے والوں سے اسے رہائی دے۔
باب 110
1 یٔہوواہ نے میرے خداوند سے کہا تو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ جب تک کہ میں تیر ے دشمنوں کو تیرے پاوں کی چو کی نہ کر دوں ۔
2 خداوند تیرے زور کا عصا صیون سے بھیجے گا۔ تو اپنے دشمنوں میں حکمرانی کر۔
3 لشکر کشی کے دن تیر ے لوگ خوشی سے اپنے آپ کو پیش کر تے ہیں ۔تیر ے جوان پاک آرایش میں ہیں ۔ اور صبح کے بطن سے شبنم کی مانند۔
4 خداوند نے قسم کھائی ہے اور پھرے گا نہیں کہ تو مِلک صدؔق کے طور پر ابد تک کاہن ہے۔
5 خداوند تیرے دہنے ہاتھ پر اپنے قہر کے دن بادشاہوں کو چھید ڈالے گا۔
6 وہ قوموں میں عدالت کرے گا۔ اور لاشوں کے ڈھیر لگا دے گا۔ اور بہت سے ملکوں میں سروں کو کچلے گا۔
7 وہ راہ میں ندی کا پانی پئے گا اِسلئے وہ سر کو بلند کرے گا۔
باب 111
1 خداوند کی حمد کرو میَں راستبازوں کی مجلس میں اور جماعت میں اپنے سارے دل سے خداوند کا شکر کروں گا۔
2 خداوند کے کام عظیم ہیں ۔ جو ان میں مسرور ہیں ان کی تفتیش میں رہتے ہیں ۔
3 اس کے کام جلالی اور پر حشمت ہیں اور اس کی صداقت ابد تک قائم ہے۔
4 اس نے اپنے عجائب کی یادگار قائم کی ہے۔ خداوند رحیم و کریم ہے۔
5 وہ ان کو جو اس سے ڈرتے ہیں خوراک دیتا ہے۔ وہ اپنے عہد کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔
6 اس نے قوموں کی میراث اپنے لوگوں کو دیکر اپنے کاموں کا زور ان کو دکھایا۔
7 اس کے ہاتھوں کے کام برحق اور پر عدل ہیں ۔ اس کے تمام قوانین راست ہیں ۔
8 وہ ابد الآباد قائم رہیں گے۔ وہ سچّائی اور راستی سے بنائے گئے ہیں ۔
9 اس نے اپنے لوگوں کے لئے فدیہ دیا اس نے اپنا عہد ہمیشہ کے لئے ٹھہرایا ہے۔ اس کا نام قدوّس اور مہیب ہے۔
10 خداوند کا خوف دانائی کا شروع ہے۔ اس کے مطابق عمل کرنے والے دانشمند ہیں ۔ اس کی ستائش ابد تک قائم ہے۔
باب 112
1 خداوند کی حمد کرو۔ مبارک ہے وہ آدمی جو خداوند سے ڈرتا ہے۔ اور اس کے حکموں میں خوب مسرور رہتا ہے۔
2 اس کی نسل زمین پر زورآور ہو گی۔ راستبازوں کی اولاد مبارک ہو گی۔
3 ما ل و دولت اس کے گھر میں ہے۔ اور اس کی صداقت ابد تک قائم ہے۔
4 راستبازوں کے لئے تاریکی میں نور چمکتا ہے۔وہ رحیم و کریم اور صادق ہے۔
5 رحمدل اور قرض دینے والا آدمی سعادتمند ہے۔ وہ اپنا کاروبار راستی سے کرے گا۔
6 اسے کبھی جنبش نہ ہو گی۔ صادق کی یادگار ہمیشہ رہے گی۔
7 وہ بری خبر سے نہ ڈرے گا۔ خداوند پر توکل کرنے سے اس کا دل قائم ہے۔
8 اس کا دِل برقرار ہے۔ وہ ڈرنے کا نہیں ۔ یہاں تک کہ وہ اپنے مخالفوں کو دیکھ لے گا۔
9 اس نے بانٹا اور محتاجوں کو دیا۔ اس کی صداقت ہمیشہ قائم رہے گی۔ اس کا سینگ عزت کے ساتھ بلند کیا جائے گا۔
10 شریر یہ دیکھے گا اور کڑھے گا۔ وہ دانت پیسے گا اور گھلے گا۔ شریر کی مراد نابود ہو گی۔
باب 113
1 اے خدا کے بندو ! خدا کی حمد کرو ! اس کی ستائش کرو۔ خداوند کے نام کی مدح سرائی کرو۔
2 خداوند کے نام کی ستائش اب اور ابد تک ہو ،یہ میری آرزو ہے۔
3 آفتاب کے طلوع سے غروب تک خداوند کے نام کی ستائش ہو ! یہ میری آرزو ہے
4 خداوند سبھی قوموں سے اونچا ہے۔ اس کا جلال آسمانوں تک اٹھتا ہے۔
5 ہمارے خداوند کی مانند کو ئی بھی شخص نہیں ہے۔ خدا عالم بالا پر تخت نشیں ہے۔
6 تا کہ خدا آسمان اور نیچے زمین کو دیکھ پائے۔
7 خدا غریبوں کو غبار سے اٹھا تا ہے ، اور فقیروں کو کوڑا کرکٹ کے ڈھیر سے اٹھا تا ہے۔
8 خدا انہیں اہم بنا تا ہے۔ خدا ان لوگوں کو بہت اہم رہنما بناتا ہے۔
9 وہ بانجھ بیوی کو بچّے دیتا ہے اور شادماں رہنے دیتا ہے۔ خداوند کی ستائش کرو۔
باب 114
1 جب اِسراؔئیل مصؔر سے نکل آیا یعنی یعؔقوب کا گھرانا اجنبی زبان قوم میں سے
2 تو یہوؔداہ اس کا مقدِس اور اِسرائؔیل اس کی مملکت ٹھہرا۔
3 یہ دیکھتے ہی سمندر بھاگا۔ یؔردن پیچھے ہٹ گیا۔
4 پہاڑ مینڈھوں کی طرح اچھلے پہاڑیاں بھیڑ کے بچوں کی طرح کودیں ۔
5 اَے سمندر! تجھے کیا ہوا کہ تو بھاگتا ہے؟ اَے یرؔدن! تجھے کیا ہوا کہ تو پیچھے ہٹتا ہے؟
6 اَے پہاڑو! تم کو کیا ہوا کہ تم مینڈھوں کی طرح اچھلتے ہو؟ اَے پہاڑیو! تم کو کیا ہوا کہ تم بھیڑ کے بچّوں کی طرح کودتی ہو؟
7 اَے زمین تو رب کے حضور۔ یعقؔوب کے خدا کے حضور تھرتھرا۔
8 جو چٹان کو جھیل اور چقماق کو پانی کا چشمہ بنا دیتا ہے۔
باب 115
1 ہم کو نہیں ! اَے خداوند! ہم کو نہیں بلکہ تو اپنے ہی نام کو اپنی شفقت اور سچّائی کی خاطر جلال بخش۔
2 قومیں کیوں کہیں اب ان کا خدا کہاں ہے؟
3 ہمارا خدا تو آسمان پر ہے۔ اس نے جو کچھ چاہا وہی کیا۔
4 ان کے بت چاندی اور سونا ہیں یعنی آدمی کی دستکاری۔
5 ان کے منہ ہیں پر وہ بولتے نہیں ۔ آنکھیں ہیں پر وہ دیکھتے نہیں ۔
6 ان کے کان ہیں پر وہ بولتے نہیں ناک ہے پر وہ سونگھتے نہیں ۔
7 ان کے ہاتھ ہیں پر وہ چھوتے نہیں پاوں ہیں پر وہ چلتے نہیں اور۔ اور ان کے گلے سے آواز نہیں نکلتی۔
8 ان کے بنانے والے ان ہی کی مانند ہو جائیں گے۔بلکہ وہ سب جو ان پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔
9 اَے اِسرائیؔل ! خداوند پر توکل کر وہی ان کی کمک اور ان کی سِپر ہے۔
10 اَے ہاروؔن کے گھرانے! خداوند پر توکل کرو وہی ان کی کمک اور ان کی سِپر ہے۔
11 اَے خداوند سے ڈرنے والو! خداوند پر توکل کرو۔وہی ان کی کمک اور ان کی سِپر ہے۔
12 خداوند نے ہم کو یاد رکھا۔ وہ برکت دے گا۔ وہ اِسرائؔیل کے گھرانے کو برکت دے گا۔ وہ ہاروؔن کے گھرانے کو برکت دے گا۔
13 جو خداوند سے ڈرتے ہیں کیا چھوٹے کیا بڑے وہ ا سب کو برکت دے گا۔
14 خداوند تم کو بڑھائے تم کو اور تمہاری اولاد کو۔
15 تم خداوند کی طرف سے مبارک ہو جِس نے آسمان اور زمین کو بنایا۔
16 آسمان تو خداوند کا آسمان ہے لیکن زمین اس نے بنی آدم کو دی ہے۔
17 مردے خداوند کی ستائش نہیں کرتے نہ وہ جو خاموشی کے عالم میں اتر جاتے ہیں لیکن ہم اب سے ابد تک خداوند کو مبارک کہیں گے۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 116
1 میَں خداوند سے محبت رکھتا ہوں ۔کیونکہ اس نے میری فریاد سنی اور میری منّت سنی ہے۔
2 چونکہ اس نے میری طرف کان لگایا۔ اِسلئے میں عمر بھر اس سے دعا کروں گا۔
3 مَوت کی رسیوں نے مجھے جکڑ لیا اور پاتال کے درد مجھ پر آ پڑے۔ میَں دکھ اور غم میں گرفتار ہوا۔
4 تب میَں نے خداوند سے دعا کی۔ کہ اَے خداوند ! میَں تیری مِنّت کرتا ہوں میری جان کو رہائی بخش۔
5 خداوند صادق اور کریم ہے۔ ہمارا خدا رحیم ہے۔
6 خداوند سادہ لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔میَں پست ہو گیا تھا اسی نے بچا لیا۔
7 اَے میری جان ! پھر مطمئِن ہو کیونکہ خداوند نے تجھ پر احسان کیا ہے۔
8 اِسلئے کہ تو نے میری جان کو موت سے میری آنکھوں کو آنسو بہانے سے اور میری پاوں کو پھسلنے سے بچایا ہے۔
9 میَں زِندوں کی زمین میں خداوند کے حضور چلتا رہوں گا۔
10 میَں ایمان رکھتا ہوں ۔ اِسلئے یہ کہوں گا۔ میَں بڑی مصیبت میں تھا۔
11 میَں نے جلد بازی سے کہہ دیا کہ سب آدمی جھوٹے ہیں ۔
12 خداوند کی سب نعمتیں جو مجھے ملیں میَں ان کے عوض میں اسے کیا دوں ؟
13 میَں نجات کا پیالہ اٹھا کر خداوند سے دعا کروں گا۔
14 میَں خداوند کے حضور اپنی مِنتّیں اس کی ساری قوم کے سامنے پوری کروں گا۔
15 خداوند کی نگاہ میں اس کے مقدسوں کی موت گِراں قدر ہے۔
16 آہ! اَے خداوند! میَں تیرا بندہ ہوں ۔ میَں تیرا بندہ تیری لونڈی کا بیٹا ہوں ۔ تو نے میرے بندھن کھولے ہیں ۔
17 میَں تیرے حضور شکر گذاری کی قربانی چڑھاوں گا۔اور خداوند سے دعا کروں گا۔
18 میَں خداوند کے حضور اپنی مِنتّیں اس کی ساری قوم کے سامنے پوری کروں گا۔
19 خداوند کے گھر کی بارگاہوں میں تیرے اندر اَے یرؔوشلم ! خداوند کی حمد کرو۔
باب 117
1 اَے قومو! سب خداوند کی حمد کرو۔ اَے امتو! سب اس کی ستائش کرو۔
2 کیونکہ ہم پر اس کی بڑی شفقت ہے اور خداوند کی سچّائی ابدی ہے۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 118
1 خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے۔ اور اس کی شفقت ابدی ہے۔
2 اِسرؔائیل اب کہے اس کی شفقت ابدی ہے۔
3 ہارؔون کا گھرانا اب کہے اس کی شفقت ابدی ہے۔
4 خداوند سے ڈرنے والے اب کہیں اس کی شفقت ابدی ہے۔
5 میَں نے مصیبت میں خداوند سے دعا کی۔ خداوند نے مجھے جواب دیا اور کشادگی بخشی۔
6 خداوند میری طرف ہے میں نہیں ڈرنے کا اِنسان میرا کیا کر سکتا ہے؟
7 خداوند میری طرف میرے مددگاروں میں ہے۔اِسلئے میں اپنے عداوت رکھنے والوں کو دیکھ لوں گا۔
8 خداوند پر توکل کرنا اِنسان پر بھروسہ رکھنے سے بہتر ہے۔
9 خداوند پر توکل کرنا امرا پر بھروسا رکھنے سے بہتر ہے۔
10 سب قوموں نے مجھے گھیر لیا میَں خداوند کے نام سے ان کو کاٹ ڈالوں گا۔
11 انہوں نے مجھے گھیر لیا۔ بے شک گھیر لیا میَں خداوند کے نام سے ان کو کاٹ ڈالوں گا۔
12 انہوں نے شہد کی مکھیوں کی طرح مجھے گھیر لیا۔ وہ کانٹوں کی آگ کی طرح بجھ گئے۔ میَں خداوند کے نام سے ان کو کاٹ ڈالوں گا۔
13 تو نے مجھے زور سے دھکیل دیا کہ گِر پڑوں لیکن خداوند نے میری مدد کی۔
14 خداوند میری قوت اور میرا گیت ہے۔ وہی میری نجات ہوا۔
15 صادِقوں کے خیموں میں شادمانی اور نجات کی راگنی ہے۔ خداوند کا دہنا ہاتھ دلاوری کرتا ہے۔
16 خداوند کا دہنا ہاتھ بلند ہوا ہے۔ خداوند کا دہنا ہاتھ دِلاوری کرتا ہے۔
17 میَں مروں گا نہیں بلکہ جِیتا رہوں گا۔ اور خداوند کے کاموں کا بیان کروں گا۔
18 خداوند نے مجھے سخت تنبیہ تو کی لیکن موت کے حوالہ نہیں کیا۔
19 صداقت کے پھاٹکوں کو میرے لئے کھول دو۔ میَں ان سے داخل ہو کر خداوند کا شکر کروں گا۔
20 خداوند کا پھاٹک یہی ہے صادق اس سے داخل ہوں گے۔
21 میَں تیرا شکر کروں گا کیونکہ تو نے مجھے جواب دیا اور خود میری نجات بنا۔
22 جِس پتھر کو معماروں نے ردّ کیا وہی کونے کے سِرے کا پتھر ہو گیا۔
23 یہ خداوند کی طرف سے ہوا اور ہماری نظر میں عجیب ہے۔
24 یہ وہی دِن ہے جِسے خداوند نے مقرر کیا ہم اِس میں شادمان ہوں گے اور خوشی منائیں گے۔
25 آہ !اَے خداوند !بچا لے۔آہ!اَے خداوند !خوشحالی بخش۔
26 مبا رک ہے وہ جو خداوند کے نام سے آتا ہے۔ہم نے تم کو خداوند کے گھر سے دعا دی ہے۔
27 یہؤواہ ہی خدا ہے اور اسی نے ہم کو نور بخشا ہے۔قربانی کو مذبح کے سینگوں سے رسیٔوں سے باندھو۔
28 تو میرا خدا ہے۔میَں تیر ا شکر کروں گا۔تو میرا خدا ہے۔میَں تیری تمجید کروں گا۔
29 خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے اور اس کی شفقت ابدی ہے۔
باب 119
1 مبارک ہیں وہ جو کاہل رفتار ہیں جو خداوند کی شریعت پر عمل کرتے ہیں ۔
2 مبارک ہیں وہ جواس کی شہادتوں کو مانتے ہیں ۔اور پورے دل سے اس کے طا لِب ہیں ۔
3 ان سے نا راستی نہیں ہوتی۔ وہ ا سکی راہوں پر چلتے ہیں ۔
4 تو نے اپنے قوانین دِئے ہیں ۔تاکہ ہم دِل لگا کر ان کو مانیں ۔
5 کاش کہ تیر ے آئین ماننے کے لئے میری روشیں درست ہو جائیں !
6 جب میَں تیر ے سب احکام کا لحاظ رکھوں گا تو شرمنِدہ ہوں گا۔
7 جب میں تیری صداقت کے احکام سیکھ لو ں گا۔تو سچے دِل سے تیرا شکر ادا کروں گا۔
7 میں تیرے آئین مانوں گا۔
8 مجھے بالکل ترک نہ کر دے۔
9 جوان اپنی روش کس طر ح پا ک رکھے؟تیرے کلام کے مطابق اس پر نگاہ رکھنے سے۔
10 مَیں پو رے دِل سے طالب ہوا ہوں ۔ مجھے اپنے فر مان سے بھٹکنے نہ دے۔
11 میَں ؟ نے تیرے کلا م کو اپنے دِل میں رکھ لیا ہے۔ تا کہ میں تیرے خلاف گناہ نہ کروں ۔
12 اَے خداوند ! تو مبارک ہے۔ مجھے اپنے آئین سِکھا۔
13 مَیں نے اپنے لبوں سے تیرے فرمودہ کلام کو بیان کیا۔
14 مجھے تیری شہادتوں کے کی راہ سے شادمانی ہوئی جَیسی ہر طرح کی دولت سے ہوتی ہے۔
15 میَں تیرے قوانین پر غور کروں گا۔ اور تیری راہوں کا لحاظ رکھوں گا۔
16 میَں تیرے آئین میں مسرور رہوں گا۔ میَں تیرے کلام کو نہ بھولوں گا۔
17 اپنے بندہ پر احسان کر تاکہ میَں جیتا رہوں ۔ اور تیرے کلام کو مانتا رہوں ۔
18 میری آنکھیں کھول دے تاکہ میں تیری شریعت کے عجائب دیکھوں ۔
19 میَں زمین پر مسافر ہوں ۔ اپنے فرمان مجھ سے پوشیدہ نہ رکھ۔
20 میرا دل تیرے احکام کے اشتیاق میں ہر وقت تڑپتا رہتا ہے۔
21 تو نے ان معلان مغروروں کو جھڑک دیا۔ جو تیرے فرمان سے بھٹکے رہتے ہیں ۔
22 ملامت اور حقارت کو مجھ سے دور کر دے کیونکہ میَں نے تیری شہادتیں مانی ہیں ۔
23 امرا بھی بیٹھ کر میرے خلاف باتیں کرتے ہیں ۔ لیکن تیرا بندہ تیرے آئین پر دھیان لگائے رہا۔
24 تیری شہادتیں مجھے مرغوب اور میری مشیر ہیں ۔
25 میری جان خاک میں مِل گئی۔تو اپنے کلام کے مطابق مجھے زندہ کر۔
26 میَں نے اپنی رَوشوں کا اظہار کیا اور تو نے مجھے جواب دیا۔ مجھے اپنے آئین کی تعلیم دے۔
27 اپنے قوانین کی راہ مجھے سمجھا دے۔ اور میَں تیرے عجائب پر دھیان کروں گا۔
28 غم کے مارے میری جان گھلی جاتی ہے۔ اپنے کلام کے مطابق مجھے تقویت دے۔
29 جھوٹ کی راہ سے مجھے دور رکھ۔ اور مجھے شریعت عنایت فرما۔
30 میَں نے وفاداری کی راہ اختیار کی ہے۔ میَں نے تیرے احکام اپنے سامنے رکھے ہیں ۔
31 میَں تیری شہادتوں سے لِپٹا ہوا ہوں ۔ اَے خداوند! مجھے شرمندہ نہ ہونے دے۔
32 جب تو میرا حوصلہ بڑھائے گا۔ تو میَں تیرے فرمان کی راہ میں دوڑوں گا۔
33 اَے خداوند مجھے اپنے آئین کی راہ بتا۔اور میَں آخر تک اس پر چلوں گا۔
34 مجھے فہم عطا کر اور میَں تیری شریعت پر چلوں گا۔ بلکہ میَں پورے دِل سے اس کو مانوں گا۔
35 مجھے اپنے فرمان کی راہ پر چلا۔ کیونکہ اِس میں میری خوشی ہے۔
36 میرے دِل کو اپنی شہا دتوں کی طرف رجوع دِلا نہ کہ لالچ کی طرف۔
37 میری آنکھوں کو بظلان پر نظر کرنے سے با ز رکھ اور مجھے اپنی راہوں میں زندہ کر۔
38 اپنے بندہ کے لئے اپنا وہ قول پورا کر۔ جِس سے تیرا خوف پیدا ہوتا ہے۔
39 میری ملامت کو جِس سے میَں ڈرتا ہوں دور کر دے۔ کیونکہ تیرے احکام بھلے ہیں ۔
40 دیکھ! میَں تیرے قوانین کا مشتاق رہا ہوں ۔ مجھے اپنی صداقت سے زندہ کر۔
41 اَے خداوند! تیرے قول کے مطابق تیرے شفقت اور تیری نجات مجھے نصیب ہوں ۔
42 تب میں اپنے ملامت کرنے والے کو جواب دے سکوں گا۔ کیونکہ میَں تیرے کلام پر بھروسا رکھتا ہوں ۔
43 اور حق بات کو میرے منہ سے ہرگز جدا نہ ہونے دے کیونکہ میرا اعتماد تیرے احکام پر ہے۔
44 پس میں ابد لآباد تیری شریعت کو مانتا رہوں گا۔
45 اور میَں آزادی سے چلوں گا۔ کیونکہ میَں تیرے قوانین کا الب رہو ہوں ۔
46 میَں بادشاہوں کے سامنے تیری شہادتوں کا بیان کروں گا۔ اور شرمندہ نہ ہوں گا۔
47 تیرے فرمان مجھے عزیز ہے اٹھاؤں گا۔ اور تیرے آئین پر دھیان کروں گا۔
48 49 جو کلام تو نے اپنے بندہ سے کیا اسے یاد کر کیونکہ تو نے مجھے امید دِلائی ہے۔
50 میری مصیبت میں یہی میری تسلی ہے۔ کہ تیرے کلام نے مجھے زندہ کیا ہے۔
51 مغروروں نے مجھے بہت ٹھٹھوں میں اڑایا۔ تو بھی میں نے تیری شریعت سے کنارہ نہیں کیا۔
52 اَے خداوند! میَں تیرے قدیم احکام کو یاد کرتا اور اطمینان پاتا ہوں ۔
53 ان شریروں کے سبب سے جو تیری شریعت کو ترک کرتے ہیں ۔ میَں سخت طیش میں آ گیا ہوں ۔
54 میرے مسافر خانہ میں تیرے آئین میرا گیت رہے ہیں ۔
55 اَے خداوند! رات کو میَں نے تیرا نام یاد کیا ہے۔ اور تیری شریعت پر عمل کیا ہے۔
56 یہ میرے واسطے اِس لئے ہوا۔ کہ میَں نے تیرے قوانین کو مانا۔
57 خداوند میرا بخرہ ہے۔ میَں نے کہا ہے میَں تیری باتیں مانوں گا۔
58 میَں پورے دل سے تیرے کرم کا خواہاں ہوا۔ اپنے کلام کے مطابق مجھ پر رحم کر۔
59 میَں نے اپنی راہوں پر غور کیا اور تیری شہادتوں کی طرف اپنے قدم موڑے۔
60 میَں نے تیرے فرمان ماننے ہیں ۔ جلدی کی اور دیر نہ لگائی۔
61 شریروں کی رسیوں نے مجھے جکڑ لیا۔ پر میَں تیری شریعت کو نہ بھولا۔
62 تیری صداقت کے لئے مَیں آ دھی رات کو تیرا شکر کرنے کو اٹھوں گا۔
63 میں ان سب کا ساتھی ہوں جو تجھ سے ڈر تے ہیں ۔ اور ان کا جو تیر ے قو این کو مانتے ہیں ۔
64 اَے خدا زمین تیر ی شفقت سے معمور ہے۔ مجھے آئین سکھا۔
65 اَے خداوند ! تو نے اپنے کلا م کے مطابق اپنے بندہ کے ساتھ بھلائی کی ہے۔
66 مجھے صحیح اِمتیاز اور دانش سکِھا کیونکہ میَں تیرے فرمان پر ایمان لا یا ہوں
67 میَں مصیبت اٹھانے سے پہلے گمراہ تھا۔ پر اب تیر ے کلام کو مانتا ہوں ۔
68 تو بھلا ہے اور بھلا ئی کرتا ہے۔مجھے اپنے آئین سکھا۔
69 مغروروں نے مجھ پر بہتان باندھا ہے۔میَں پو رے دِل سے تیرے قوانین کو مانوں گا۔
70 ان کے دِل چکنا ئی سے فر بہ ہو گئے۔لیکن میَں تیری شریعت میں مسرور ہوں
71 اچھا ہو ا اکے میں نے مصیبت اٹھا ئی تا کہ تیرے منہ کی شریعت میرے لئے سونے چاندی کے ہزاروں سکوں سے بہتر ہے۔
72
73 تیرے ہاتھوں نے مجھے بنا یا اور ترتیب دی۔
74 تجھ سے ڈر نے والے مجھے دیکھ کر خوش ہوں گے۔ اِس لئے کہ مجھے تیرے کلام پر اعتماد ہے۔
75 اَے خداوند ! میں تیرے احکام کی صداقت کو جانتا ہوں اور کہ وفاداری ہی سےتو نے مجھے دکھ میں ڈالا۔
76 اس کلام کے مطابق جو تو نے اپنے بندوں سے کیا تیری شفقت میری تسلی کا باعث ہو۔
77 تیری رحمت مجھے نصیب ہو تاکہ میَں زندہ رہوں ۔ کیونکہ تیری شریعت میری خشنودی ہے۔
78 مغرور شرمندہ ہوں کیونکہ انہوں نے ناحق مجھے گِرایا۔ لیکن میَں تیرے قوانین پر دھیان کروں گا۔
79 تجھ سے ڈرنے والے میری طرف رجوع ہوں تو وہ تیری شہادتوں کو جان لیں گے۔
80 میرا دل تیرے آئین ماننے میں کامل رہے تاکہ میَں شرمندگی نہ اٹھاؤں ۔
81 میری جان تیری نجات کے لئے بیتاب ہے۔ لیکن مجھے تیرے کلام پر اعتماد ہے۔
82 تیرے کلام کے انتظار میں میری آنکھیں رہ گئیں ۔ میَں یہی کہتا رہا کہ تو مجھے کب تسلی دے گا؟
83 میَں اس مشکیزہ کی مانند ہو گیا جو دھوئیں میں ہو۔ تو بھی میَں تیرے آئین کو نہیں بھولتا۔
84 تیرے بندہ کے دِن ہی کتنے ہیں ؟ تو میرے ستانے والوں پر کب فتح دے گا؟
85 مغروروں نے جو تیری شریعت کے پیرو نہیں میرے لئے کھودے ہیں ۔
86 تیرے سب فرمان برحق ہیں ۔ وہ ناحق مجھے ستاتے ہیں ۔ تو میری مدد کر۔
87 انہوں نے مجھے زمین پر سے فنا کر ہی ڈالا تھا۔ لیکن میں نے تیرے قوانین کو ترک نہ کیا۔
88 تو مجھے اپنی شفقت کے مطابق زندہ کر۔ تو میَں تیرے منہ کی شہادت کو مانوں گا۔
89 اَے خداوند ! تیرا کلام آسمان پر ابد تک قائم ہے۔
90 تیری وفاداری پشت در پشت ہے۔ تو نے زمین کو قیام بخشا اور وہ قائم ہے۔
91 وہ آج تیرے احکام کے مطابق قائم ہیں ۔ کیونکہ سب چیزیں تیری خدمت گذار ہیں ۔
92 اگر تیری شریعت میری خوشنودی نہ ہوتی تو میَں اپنی مصیبت میں ہلاک ہو جاتا۔
93 میَں تیرے قوانین کو کبھی نہیں بھولوں گا۔ کیونکہ تو نے ان ہی کے وسیلہ سے مجھے زندہ کیا۔
94 میَں تیرا ہی ہوں ۔ مجھے بچا لے۔ کیونکہ میَں تیرے قوانین کا طالب رہا ہوں ۔
95 شریر مجھے ہلاک کرنے کو گھات لگا رہے لیکن میَں تیری شہادتوں پر غور کروں گا۔
96 میَں نے دیکھا کہ ہر کمال کی انتہا ہے۔ لیکن تیرا حکم نہایت وسیع ہے۔
97 آہ! میَں تیری شریعت سے کَیسی محبت رکھتا ہوں ۔ مجھے دِن بھر اسی کا دھیان رہتا ہے۔
98 تیرے فرمان مجھے میرے دشمنوں سے زیادہ دانشور بناتے ہیں ۔ کیونکہ وہ ہمیشہ میرے ساتھ ہیں ۔
99 میَں اپنے سب استادوں سے عقلمند ہوں ۔ کیونکہ تیری شہادتوں پر میرا دھیان رہتا ہے۔
100 میَں عمر رسیدہ لوگوں سے زیادہ سمجھ رکھتا ہوں ۔ کیونکہ میَں نے تیرے قوانین کو مانا ہے۔
101 میَں نے ہر بری راہ سے اپنے قدم روک رکھے ہیں ۔ تاکہ تیری شریعت پر عمل کروں ۔
102 میَں نے تیرے احکام سے کنارہ نہیں کیا۔ کیونکہ تو نے مجھے تعلیم دی ہے۔
103 تیری باتیں میرے لئے کیسی شرین ہیں ! وہ میرے منہ کو شہد سے بھی میٹھی معلوم ہوتی ہیں ۔
104 تیرے قوانین سے مجھے فہم حاصل ہوتا ہے۔اِسلئے مجھے ہر جھوٹی راہ سے نفرت ہے۔
105 تیرا کلام میرے قدموں کے لئے چراغ اور میری راہ کے لئے روشنی ہے۔
106 میَں نے قسم کھائی ہے اور اِس پر قائم ہوں ۔ کہ تیری صداقت کے احکام پر عمل کروں ۔
107 میَں بڑی مصیبت میں ہوں اَے خداوند! اپنے کلام کے مطابق مجھے زندہ کر۔
108 اَے خداوند میرے منہ سے رضا کی قربانیاں قبول فرما۔ اور مجھے اپنے احکام کی تعلیم دے۔
109 میری جان ہمیشہ ہتھیلی پر ہے۔ تو بھی میَں تیری شریعت کو نہیں بھولتا۔
110 شریروں نے میرے لئے پھندہ لگایا ہے۔ تو بھی میَں تیرے قوانین سے نہیں بھٹکتا۔
111 میَں نے تیری شہادتوں کو اپنی میراث بنایا ہے۔ کیونکہ اس سے میرے دِل کو شادمانی ہوتی ہے۔
112 میَں نے ہمیشہ کے لئے آخر تک تیرے آئین ماننے پر دل لگایا ہے۔
113 مجھے دو دلوں سے نفرت ہے۔ پر تیری شریعت سے محبت رکھتا ہوں ۔
114 تو میرے چھپنے کی جگہ اور میری سِپر ہے۔ مجھے تیرے کلام پر اعتماد ہے۔
115 اَے بد کردارو! مجھ سے دور ہو جاؤ۔ تاکہ میں اپنے خداوند کے فرمان پر عمل کروں ۔
116 تو اپنے کلام کے مطابق مجھے سنبھال تاکہ زندہ رہوں ۔ اور مجھے اپنے اعتماد سے شرمندگی نہ اٹھانے دے۔
117 مجھے سنبھال اور میَں سلامت رہوں گا اور ہمیشہ تیرے آئین کا لحاظ رکھوں گا۔
118 تو نے ان سب کو حقیر جانا ہے جو تیرے آئین سے بھٹک جاتے ہیں ۔ کیونکہ ان کی دغا بازی عبث ہے۔
119 تو زمین کے سب شریروں کو میَل کی طرح چھانٹ دیتا ہے۔ اِسلئے میَں تیری شہادتوں کو عزیز رکھتا ہوں ۔
120 میرا جِسم تیرے خوف سے کانپتا ہے۔اور میَں تیرے احکام سے ڈرتا ہوں ۔
121 میَں نے عدل اور انصاف کیا ہے۔ مجھے ان کے حوالے نہ کر جو ظلم کرتے ہیں ۔
122 بھلائی کے لئے اپنے بندہ کا ضامن ہو۔ مغرور مجھ پر ظلم نہ کریں ۔
123 تیری نجات اور تیری صداقت کے کلام کے انتظار میں میری آنکھیں رہ گئیں ۔
124 اپنے بندہ سے اپنی شفقت کے مطابق سلوک کر اور مجھے اپنے آئین سیکھا۔
125 میَں تیرا بندہ ہوں مجھے فہم عطا کر۔تاکہ تیری شہادتوں کو سمجھ لوں ۔
126 اب وقت آ گیا ہے کہ خداوند کام کرے کیونکہ انہوں نے تیری شریعت کو باطل کردیا ہے۔
127 اِسلئے میَں تیرے سب قوانین کو برحق جانتا ہوں ۔ اور ہر جھوٹی راہ سے مجھے نفرت ہے۔
128
129 تیری شہادتیں عجیب ہیں اِسلئے میرا دل ان کو مانتا ہے۔
130 تیری باتوں کی تشریح نور بخشتی ہے۔ وہ سادہ دِلوں کو عقل مند بناتی ہے۔
131 میَں خوب منہ کھول کر ہانپتا رہا۔ کیونکہ میَں تیرے فرمان کا مشتاق تھا۔
132 میری طرف توجہ کر اور مجھ پر رحم فرما۔ جَیسا تیرے نام سے محبت رکھنے والوں کا حق ہے۔
133 اپنے کلام میں میری رہنمائی کر۔ کوئی بدکاری مجھ پر تسلط نہ پائے۔
134 اِنسان کے ظلم سے مجھے چھڑا لے۔ تو تیرے قوانین پر عمل کروں گا۔
135 اپنا چہرہ اپنے بندہ پر جلوہ گر فرما۔ اور مجھے اپنے آئین سکھا۔
136 میری آنکھوں سے پانی کے چشمے جاری ہیں ۔ اِسلئے کہ لوگ تیری شریعت کو نہیں مانتے۔
137 اَے خداوند !تو صادق ہے۔ اور تیرے احکام برحق ہیں ۔
138 تو نے صداقت اور کمال وفاداری سے اپنی شہادتوں کو ظاہر فرمایا ہے۔
139 میری غیرت مجھے کھا گئی کیونکہ میرے مخالِف تیری باتیں بھول گئے۔
140 تیرا کلام بالکل خالص ہے اِس لئے تیرے بندہ کو اس سے محبت ہے۔
141 میَں ادنیٰ اور حقیر ہوں تو بھی میَں تیرے قوانین کو نہیں بھولتا۔
142 تیری صداقت ابدی صداقت ہے۔ اور تیری شریعت برحق ہے،
143 میَں تکلیف اور عذاب میں مبتلا ہوں ۔ تو بھی تیرے فرمان میری خوشنودی ہیں ۔
144 تیری شہادتیں ہمیشہ راست ہیں ۔ مجھے فہم عطا کر تو میَں زندہ رہوں گا۔
145 میَں پورے دِل سے دعا کرتا ہوں ۔ اَے خداوند! مجھے جواب دے۔ میَں تیرے آئین پر عمل کروں گا۔
146 میَں نے تجھ سے دعا کی ہے۔ مجھے بچا لے۔ اور میَں تیری شہادتوں کو مانوں گا۔
147 میَں نے پو پھٹنے سے پہلے فریاد کی مجھے تیرے کلام پر اعتماد ہے۔
148 میری آنکھیں رات کے ہر پہر سے پہلے کھل گئیں تاکہ تیرے کلام پر دھیان کروں ۔
149 اپنی شفقت کے مطابق میری فریاد سن۔ اَے خداوند! اپنے احکام کے مطابق مجھے زندہ کر۔
150 جو شرارت کے درپے رہتے ہیں وہ نزدیک آ گئے۔ وہ تیری شریعت سے دور ہیں ۔
151 اَے خداوند ! تو نزدیک ہے اور تیرے سب فرمان برحق ہیں ۔
152 تیری شہادتوں سے مجھے قدیم سے معلوم ہوا کہ تو نے ان کو ہمیشہ کے لئے قائم کیا ہے۔
153 میری مصیبت کا خیال کر اور مجھے چھڑا کیونکہ میَں تیری شریعت کو نہیں بھولتا۔
154 میری وکالت کر اور فدیہ دے۔ اپنے کلام کے مطابق مجھے زندہ کر۔
155 نجات شریروں سے دور ہے کیونکہ وہ تیرے آئین کے طالب نہیں ہیں ۔
156 اَے خداوند ! تیری رحمت بڑی ہے اپنے احکام کے مطابق مجھے زندہ کر۔
157 میرے ستانے والے اور مخالف بہت ہیں ۔ تو بھی میَں نے تیری شہادتوں سے کنارہ نہ کیا۔
158 میَں دغا بازوں کو دیکھ کر بول ہوا۔ کیونکہ وہ تیرے کلام کو نہیں مانتے۔
159 خیال فرما کہ مجھے تیرے قوانین سے کَیسی محبت ہے۔ اَے خداوند ! اپنی شفقت کے مطابق مجھے زندہ کر۔
160 تیرے کلام کا خلاصہ سچّائی ہے۔ تیری صداقت کے کل احکام ابدی ہیں ۔
161 امرا نے مجھے بے سبب ستایا ہے۔لیکن میرے دِل میں تیری باتوں کا خوف ہے۔
162 میَں بڑی لوٹ پانے والے کی مانند تیرے کلام سے خوش ہوں ۔
163 مجھے جھوٹ سے نفرت اور کراہیت ہے۔ لیکن تیری شریعت سے محبت ہے۔
164 میَں تیری صداقت کے احکام کے سبب سے دِن مین سات بار تیری ستائش کرتا ہوں ۔
165 تیری شریعت سے محبت رکھنے والے مطمئن ہیں ۔ ان کے لئے ٹھوکر کھانے کا کوئی موقع نہیں ۔
166 اَے خداوند! میَں تیری نجات کا امیدوار رہو ہوں ۔ اور تیرے فرمان بجا لایا ہوں ۔
167 میری جان نے تیری شہادتیں مانی ہیں اور وہ مجھے نہایت عزیز ہیں ۔
168 میَں نے تیرے قوانین اور شہادتوں کو مانا ہے۔ کیونکہ میری سب روشیں تیرے سامنے ہں ۔
169 اَے خداوند! میری فریاد تیرے حضور پہنچے اپنے کلام کے مطابق مجھے فہم عطا کر۔
170 میری اِلتجا تیرے حضور پہنچے اپنے کلام کے مطابق مجھے چھڑا۔
171 میرے لبوں ست تیری ستائش ہو کیونکہ تو مجھے اپنے آئین سکھاتا ہے۔
172 میری زبان تیرے کلام کا گیت گائے۔ کیونکہ تیرے سب فرمان برحق ہیں ۔
173 تیرا ہاتھ میری مدد کو تیار رہے کیونکہ میَں نے تیرے قوانین اختیار کئے ہیں ۔
174 اَے خداوند! میَں تیری نجات کا مشتاق رہا ہوں ۔ اور تیری شریعت میری خوشنودی ہے۔
176 میری جان زندہ رہے تو وہ تیری ستائش کرے گی۔ اور تیرے احکام میری مدد کریں ۔
176 میَں کھوئی ہوئی بھیڑ کی مانند بھٹک گیا ہوں اپنے بندہ کو تلاش کر کیونکہ میَں تیرے فرمان کو نہیں بھولتا۔
باب 120
1 میَں نے مصیبت میں خداوند سے دعا کی اور اس نے مجھے جواب دیا۔
2 جھوٹے ہونٹوں اور دغا باز زبان سے اَے خداوند ! میری جان کو چھڑا۔
3 اَے دغا باز زبان! تجھے کیا دیا جائے اور تجھ سے اور کیا کِیا جائے ؟
4 زبردست کے تیز تیر جھاؤ کے انگاروں کے ساتھ۔
5 مجھ پر افسوس کہ میَں مسؔک میں بستا او ر قیدؔار کے خیموں میں رہتا ہوں ۔
6 صلح کے دشمن کے ساتھ رہتے ہوئے مجھے بڑی مدت ہو گئی۔
7 میَں تو صلح دوست ہوں پر جب بولتا ہوں تو وہ جنگ پر آمادہ ہو جاتے ہیں ۔
باب 121
1 میَں اپنی آنکھیں پہاڑ کی طرف اٹھاؤں گا میری کمک کہاں سے آئے گی؟
2 میری کمک خداوند سے ہے جِس نے آسمان اور زمین کو بنایا۔
3 وہ تیرے پاوں کو پھسلنے نہ دے گا۔ تیرا محافظ اونگھنے کا نہیں ۔
4 دیکھ! اِسرؔائیل کو محافظ نہ اونگھے گا نہ سوئے گا۔
5 خداوند تیرا محافظ ہے خداوند تیرے دہنے ہاتھ پر تیرا سائبان ہے۔
6 نہ آفتاب دِن کو تجھے ضرر پہنچائے گا نہ ماہتاب رات کو۔
7 خداوند ہر بلا سے تجھے محفوظ رکھے گا۔ اور تیری جان کو محفوظ رکھے گا۔
8 خداوند تیری آمدورفت میں اب سے ہمیشہ تک تیری حفاظت کرے گا۔
باب 122
1 میَں خوش ہوا جب وہ مجھے کہنے لگے آؤ خداوند کے گھر چلیں ۔
2 اَے یروشؔلیم ! ہمارے قدم تیرے پھاٹکوں کے اندر ہیں
3 اَے یروشؔلیم ! تو ایسے شہر کی مانند ہے جو گنجان بنا ہو۔
4 جہاں قبیلے یعنی خداوند کے قبیلے اِسرؔائیل کی شہادت کے لئے خداوند کے نام کا شکر کرنے کو جاتے ہیں ۔
5 کیونکہ وہاں عدالت کے تخت یعنی داؤؔد کے خاندان کے تخت قائم ہیں ۔
6 یروشؔلیم کی سلامتی کی دعا کرو۔ وہ جو تجھ سے محبت رکھتا ہے اقبال مند ہوں گے۔
7 تیری فصیل کے اندر سلامتی اور تیرے محلّوں میں اِقبال مندی ہو۔
8 میَں اپنے بھائیوں اور دوستوں کی خاطر اب کہوں گا تجھ میں سلامتی رہے۔
9 خداوند اپنے خدا کے گھر کی خاطر میَں تیری بھلائی کا طالب رہوں گا۔
باب 123
1 تو جو آسمان پر تخت نشین ہے مَں اپنی آنکھیں تیری طرف اٹھاؤں گا۔
2 دیکھ جِس طرح غلاموں کی آنکھیں اپنے آقا کے ہاتھ کی طرف اور لونڈی کی آنکھیں اپنی بی بی کے ہاتھ کی طرف لگی رہتی ہیں ۔ اسی طرح ہماری آنکھیں خداوند اپنے خدا کی طرف لگی ہیں ۔ جب تک وہ ہم پر رحم نہ کرے۔
3 ہم پر رحم کر۔ اَے خداوند! ہم پر رحم کر۔ کیونکہ ہم ذلت اٹھاتے اٹھاتے تنگ آ گئے۔
4 آسودہ حالوں کے تمسخر اور مغروروں کی حقارت سے ہماری جان سیر ہو گئی۔
باب 124
1 اب اِسرائؔیل یوں کہے اگر خداوند ہماری طرف نہ ہوتا۔
2 اگر خداوند اس وقت ہماری طرف نہ ہوتا۔ جب لوگ ہمارے خلاف اٹھے۔
3 تو جب ان کا قہر ہم پر بھڑکا تھا۔ وہ ہم کو جیتا ہی نِگل جاتے۔
4 اس وقت پانی ہم کو ڈبو دیتا۔ اور سِلاب ہماری جان پر سے گذر جاتا۔
5 اس وقت موجزن پانی ہماری جان پر سے گذر جاتا۔
6 خداوند مبارک ہو۔ جِس نے ہمیں ان کے دانت کا شِکار نہ ہونے دیا۔
7 ہماری جان چڑیا کی مانند چڑیماروں کے جال سے بچ نکلی۔ جال تو ٹوٹ گیا اور ہم بچ نکلے۔
8 ہماری مدد خداوند کے نام سے ہے۔ جِس نے آسمان اور زمین کو بنایا۔
باب 125
1 جو خداوند پر توکل کرتے ہیں وہ کوہ صِیؔون کی مانند ہیں جو اٹل بلکہ ہمیشہ قائم ہیں ۔
2 جَیسے یروشؔلیم پہاڑوں سے گھِرا ہے ویسے ہی اب سے ابد تک خداوند اپنے لوگوں کو گھیرے رہے گا۔
3 کیونکہ شرارت کو عصا صادِقوں کی میراث پر قائم نہ ہو گا۔ تاکہ صادق بدکاری کی طرف اپنے ہاتھ نہ بڑھائیں ۔
4 اَے خداوند! بھلوں کے ساتھ بھلائی کر۔اور ان کے ساتھ بھی جو راست دِل ہیں ۔
5 لیکن جو اپنی ٹیڑھی راہوں کی طرف مڑتے ہیں ان کو خداوند بد کرداروں کے ساتھ نکال لے جائے گا۔ اِسرؔئیل کی سلامتی ہو!
باب 126
1 جب خداوند صیوؔن کے اسیروں کو واپس لایا تو ہم خواب دیکھنے والے کی مانند تھے۔
2 اس وقت ہمارے منہ میں ہنسی اور ہماری زبان پر راگنی تھی۔تب قوموں میں یہ چرچا ہونے لگا کہ خداوند نے ان کے لئے بڑے بڑے کام کئے ہیں ۔
3 خداوند نے ہمارے لئے بڑے بڑے کام کئے ہیں ۔ اور ہم شادمان ہیں ۔
4 اَے خداوند! جنوب کی ندیوں کی طرح ہمارے اسیروں کو وآپس لا۔
5 جو آنسووں کے ساتھ بوتے ہیں وہ خوشی کے ساتھ کاٹیں گے۔
6 جو روتا ہوا بیج بونے جاتا ہے وہ اپنے پولے لئے ہوئے شادمان لوٹے گا۔
باب 127
1 اگر خداوند ہی گھر نہ بنائے تو بنانے والے کی محنت عبث ہے۔ اگر خداوند ہی شہر کی حفاظت نہ کرے تو نگہبان کا جاگنا عبث ہے۔
2 تمہارے لئے سویرے اٹھنا اور دیر میں آرام کرنا اور مشقت کی روٹی کھانا عبث ہے۔ کیونکہ وہ اپنے محبوب کو تو نیند میں ہی دے دیتا ہے۔
3 دیکھو! اولاد خداوند کی طرف سے میراث ہے۔ اور پیٹ کا پھل اس کی طرف سے اجر ہے۔
4 جوانی کے فرزند ایسے ہیں جیَسے زبردست کے ہاتھ میں تیر۔
5 خوش نصیب ہے وہ آدمی جس کا تر کش اس نے بھرا ہے۔ جب وہ اپنے دشمنوں سے پھاٹک پر باتیں کریں گے تو شرمندہ نہ ہوں گے۔
باب 128
1 مبارک ہے ہر ایک جو خداوند سے ڈرتا ہے اور اس کی راہوں پر چلتا ہے۔
2 تو اپنے ہاتھوں کی کمائی کھائے گا۔ تو مبارک اور سعادتمند ہو گا۔
3 تیری بیوی تیرے گھر کے اندر میوہ دار تاک کی مانند ہو گی۔ اور تیری اولاد تیرے دستر خوان پر زیتون کے پودوں کی امنند۔
4 دیکھو! اَیسی برکت اس آدمی کو مِلے گی۔ جو خداوند سے ڈرتا ہے۔
5 خداوند صیوؔن میں سے تجھ کو برکت دے اور عمر بھر یروشؔلیم کی بھلائی دیکھے۔
6 بلکہ تو اپنے بچوں کے بچے دیکھے گا۔ اِسرائؔیل کی سلامتی ہو!
باب 129
1 اِسرائؔیل اب یوں کہے انہوں نے میرے جوانی سے اب تک بار بار مجھے ستایا۔
2 ہاں انہوں نے میری جوانی سے اب تک بار بار مجھے ستایا۔ تو بھی وہ مجھ پر غالب نہ آئے۔
3 ہلواہوں نے میری پیٹھ پر ہل چلائے اور لمبی لمبی ریگھاریاں بنائیں ۔
4 خداوند صادق ہے۔ اس نے شریروں کی رسیاں کاٹ ڈالیں ۔
5 صیوؔن سے نفرت رکھنے والے سب شرمندہ اور پسپا ہوں ۔
6 وہ چھت پر کی گھاس کی مانند ہوں ۔ جو بڑھنے سے پہلے ہی سوکھ جاتی ہے۔
7 جِس سے فصل کاٹنے والے اپنی مٹھی کو اور پولے باندھنے والا اپنے دامن کو نہیں بھرتا۔
8 نہ آنے جانے والے یہ کہتے ہیں کہ تم پر خداوند کی برکت ہو۔ ہم خداوند کے نام سے تم کو دعا دیتے ہیں ۔
باب 130
1 اَے خداوند! میَں نے گہراؤ میں سے تیرے حضور فریاد کی ہے۔
2 اَے خداوند میری آواز سن لے۔ میری التجا کی آواز پر تیرے کان لگے رہیں ۔
3 اَے خداوند! اگر تو بدکاری کو حساب میں لائے تو اَے خداوند ! کون قائم رہ سکے گا؟
4 پر مغفرت تیرے ہاتھ میں ہے۔ تاکہ لوگ تجھ سے ڈریں ۔
5 میں خداوند کا انتظار کرتا ہوں ۔ میری جان منتظر ہے۔ اور مجھے اس کے کلام پر اعتماد ہے۔
6 صبح کا انتظار کرنے والوں سے زیادہ۔ ہاں صبح کا انتظار کرنے والوں سے کہیں زیادہ میری جان خداوند کی منتظر ہے۔
7 اَے اِسراؔئیل ! خداوند پر اعتماد کر کیونکہ خداوند کے ہاتھ میں شفقت ہے۔ اسی کے ہاتھ میں فدیہ کی کثرت ہے۔
8 اور وہی اِسرائؔیل کا فدیہ دیکر اس کو ساری بدکاری سے چھڑائے گا۔
باب 131
1 اَے خداوند! میرا دِل مغرور نہیں اور میَں بلند نظر نہیں ہوں نہ مجھے بڑے بڑے معاملوں سے سروکار ہے۔ نہ ان باتوں سے جو میری سمجھ سے باہر ہیں ۔
2 یقیناً میَں نے اپنے دِل کو تسکین دیکر مطمئن کر دیا ہے۔ میرا دِل مجھ میں دودھ چھڑائے بچے کی مانند ہے۔ ہاں جَیسے دودھ چھڑایا ہوا بچا ماں کی گود میں ۔
3 اَے اِسرائؔیل ! اب سے ابد تک خداوند پر اعتماد کر۔
باب 132
1 اَے خداوند داؤؔد کی خاطر اس کی سب مصیبتوں کو یاد کر۔
2 کہ اس نے کِس طرح خداوند سے قسم کھائی اور یعقؔوب کے قادر کے حضور منّت مانی۔
3 کہ یقیناً میَں نہ اپنے گھر میں داخل ہوں گا۔ نہ اپنے پلنگ پر جاؤں گا۔
4 اور نہ اپنی آنکھوں میں نیند نہ اپنی پلکوں میں جھپکی آنے دوں گا۔
5 جب تک خداوند کے لئے کوئی جگہ اور یعقؔوب کے قادر کے لئے کوئی مسکن نہ ہو۔
6 دیکھو ہم نے اِسکی خبر اِفرؔاتا میں سنی۔ ہمیں یہ جنگل کے میدان میں ملی۔
7 ہم اس کے مسکنوں میں داخل ہوں گے ہم اس کے پاوں کی چوکی کے سامنے سِجدہ کریں گے۔
8 اٹھ اَے خداوند!اپنی آرام گاہ میں داخل ہو تو اور تیری قدرت کا صندوق۔
9 تیرے کاہن صداقت سے ملبس ہوں ۔ اور تیرے مقدّس خوشی کے نعرے ماریں ۔
10 اپنے بندہ داؤد کی خاطر اپنے ممسوح کی دعا نا منظور نہ کر۔
11 خداوند نے سچّائی کے ساتھ داؤؔد سے قسم کھائی ہے۔ اور اس سے پھرنے کا نہیں ۔ کہ میں تیری اولاد میں سے کسی کو تیرے تخت پر بٹھاؤں گا۔
12 اگر تیرے فرزند میرے عہد اور میری شہادت پر جو میَں ان کو سِکھاوں گا عمل کریں ۔ تو ان کے فرزند بھی ہمیشہ تیرے تخت پر بیٹھیں گے۔
13 کیونکہ خداوند نے صیؔون کو چنا ہے۔ اس نے اسے اپنے مسکن کے لئے پسند کیا ہے۔
14 یہ ہمیشہ کے لئے میری آرام گاہ ہے۔ میَں یہیں رہوں گا کیونکہ میَں نے اِسے پسند کیا ہے۔
15 میَں اِس کے رِزق میں خوب برکت دوں گا۔ میَں اِسکے غریبوں کو روٹی سے سیر کروں گا۔
16 اِسکے کاہن کو بھی میَں نجات سے ملبس کروں گا۔ اور اس کے مقدّس بلند آواز سے خوشی کے نعرے ماریں گے۔
17 وہیں میَں داؤؔد کے لئے ایک سینگ نکالوں گا۔ میَں نے اپنے ممسوح کے لئے چراغ تیار کیا ہے۔
18 میَں اس کے دشمنوں کو شرمندگی کا لباس پہناؤں گا۔ لیکن اس پر اسی کا تاج رونق افروز ہو گا۔
باب 133
1 دیکھو ! کیسی اچھی اور خوشی کی بات ہے کہ بھائی باہم مِل کر رہیں ۔
2 یہ اس بَیش قیمت تیل کی مانند ہے جو سر پر لگایا گیا اور بہتا ہوا داڑھی پر آگیا بلکہ اس کے پیراہن کے دامن تک جا پہنچا۔
3 یا حرمؔون کی اوس کی مانند ہے جو صیوؔن کے پہاڑوں پر پڑتی ہے۔ کیونکہ وہیں خداوند نے برکت کا یعنی ہمیشہ کی زندگی کا حکم فرمایا۔
باب 134
1 اَے خداوند کے بندو! آؤ سب خداوند کو مبارک کہو۔ تم جو رات کو خداوند کے گھر میں کھڑے رہتے ہو!
2 مقدِس کی طرف اپنے ہاتھ اٹھاؤ اور خداوند کو مبارک کہو۔
3 خداوند جِس نے آسمان اور زمین کو بنایا صیوؔن میں سے تجھے برکت بخشے۔
باب 135
1 خداوند کی حمد کرو۔ خداوند کے نام کی حمد کرو۔ اَے خداوند کے بندو! اس کی حمد کرو۔
2 تم جو زمین کے گھر میں ہمارے خداوند کے گھر کی بارگاہوں میں کھڑے رہتے ہو۔
3 خداوند کی حمد کرو کیونکہ خداوند بھلا ہے اس کے نام کی مدح سرائی کرو کہ یہ دِل پسند ہے۔
4 کیونکہ خداوند نے یعقؔوب کو اپنے لئے اور اِسرائؔیل کو اپنی خاص ملکیت کے لئے چن لیا ہے۔
5 اِسلئے کہ میں جانتا ہوں کہ خداوند بزرگ ہے۔ اور ہمارا رب سب معبودوں سے بالا تر ہے۔
6 آسمان اور زمین میں ۔ سمندر اور گہراؤ میں خداوند نے جو کچھ چاہا وہی کیا۔
7 وہ زمین کی انتہا سے بخارات اٹھاتا ہے۔ وہ بارِش کے لئے بجلیاں بناتا ہے اور اپنے مخزنوں سے اندھی نکالتا ہے۔
8 اسی نے مصر کے پہلوٹھوں کو مارا۔ کیا اِنسان کے کیا حیوان کے۔
9 اَے مصؔر ! اسی نے تجھ میں فرعؔون اور اس کے سب خادموں پر نشان اور عجائب ظاہر کئے۔
10 اس نے بہت سی قوموں کو مارا اور زبردست بادشاہوں کو قتل کیا۔
11 اموریوں کے بادشاہ سیحؔون کو اور بؔسن کے بادشاہ عوؔج کو اور کنعؔان کی سب مملکتوں کو۔
12 اور ان کی زمین میراث کر دی۔ یعنی امنی قوم اِسرائؔیل کی میراث۔
13 اَے خداوند! تیرا نام ابدی ہے اور تیری یادگار اَے خداوند پشت در پشت قائم ہے۔
14 کیونکہ خداوند اپنی قوم کی عدالت کرے گا۔ اور اپنے بندوں پر ترس کھائے گا۔
15 قوموں کے بت چاندی اور سونا ہیں ۔ یعنی آدمی کی دستکاری۔
16 ان کے منہ ہیں پر وہ بولتے نہیں ۔ آنکھیں ہیں پر وہ دیکھتے نہیں ۔ان کے کان ہیں پر وہ سنتے نہیں ۔ اور ان کے منہ میں سانس نہیں ۔
17
18 ان کے بنانے والے ان ہی کی مانند ہو جائیں گے۔۔ بلکہ وہ سب جو ان پر بھروسہ رکھتے ہیں ۔
19 اَے اِسرئؔیل کے گھرانے! خداوند کو مبارک کہو۔ اَے ہارؔون کے گھرانے! خداوند کو مبارک کہو۔
20 اَے لاوی کے گھرانے! خداوند کو مبارک کہو۔ اَے خداوند سے ڈرنے والو! خداوند کو مبارک کہو۔
21 صیوؔن میں خداوند مبارک ہو۔ وہ یروشلؔیم میں سکونت کرتا ہے۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 136
1 خداوند کا شکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہے۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
2 اِلہٰوں کے خدا کا شکر کرو۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
3 مالِکوں کے مالِک کا شکر کرو کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
4 اس کا جو اکیلا بڑے بڑے عجیب کام کرتا ہے۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
5 اسی کا جِس نے دانائی سے آسمان بنایا کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
6 اسی کا جِس نے زمین کو پانی پر پھیلایا۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
7 اسی کا جِس نے بڑے بڑے نیّر بنائے کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
8 دِن کو حکومت کرنے کے لئے آفتاب کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
9 رات کو حکومت کرنے کے لئے مہتاب اور ستارے کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
10 اسی کا ج،س نے مصؔر کے پہلوٹھوں کو مارا۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
11 اور اِسرائؔیل کو ان میں سے نِکال لایا۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
12 قوی ہاتھ اور بلند بازو سے کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
13 اسی کا جِس نے بحر قلزؔم کو دو حصّے کر دیا کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
14 اور اِسرائؔیل کو اس میں سے پار کیا کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
15 لیکن فرعؔون اور اس کے لشکر کو بحر قلزؔم میں ڈال دیا۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
16 اسی کا جو بیابان میں اپنے لوگوں کا راہنما ہوا۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
17 اسی کا جِس نے بڑے بڑے بادشاہوں کو مارا کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
18 اور نامور بادشاہوں کو قتل کیا کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
19 اموریوں کے بادشاہ سیحؔون کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
20 اور بسؔن کے بادشاہ عوؔج کو کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
21 اور ان کی زمین میراث کر دی کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
22 یعنی اپنے بندہ اِسرائؔیل کی میراث کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
23 جِس نے ہماری پستی میں ہم کو یاد کیا کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
24 اور ہمارے مخالفوں سے ہم کو چھڑایا کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
25 جو سب بشر کہ روزی دیتا ہے۔ کہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
26 آسمان کے خدا کا شکر کرو کیونکہ اس کی شفقت ابدی ہے۔
باب 137
1 ہم بابل کی ندیوں پر بیٹھے اور صیؔون کو یاد کر کے روئے۔
2 وہاں بَید کے درختوں پر ان کے وسط میں ہم نے اپنی سِتاروں کو ٹانگ دیا۔
3 کیونکہ وہاں ہم کو اسیر کرنے والوں نے گیت گانے کا حکم دیا۔ اور تباہ کرنے والوں نے خوشی کا اور کہا صیوؔن کے گیتوں میں سے ہم کو کوئی گیت سناؤ۔
4 ہم پردیس میں خداوند کو گیت کیَسے گائیں ؟
5 اَے یروشؔلیم ! اگر میں تجھے بھولوں تو میرا دہنا ہاتھ اپنا ہنر بھول جائے۔
6 اگر میَں تجھے یاد نہ رکھوں اگر میَں یروشؔلیم کو اپنی بڑی سے بڑی خوشی پر ترجیح نہ دوں تو میری زبان میرے تالو سے چپ جائے۔
7 اَے خداوند! یروشؔلیم کے دِن کو بنی ادوؔم کے خلاف یاد کر جو کہتے تھے اِسے ڈھا دو۔ اِسے بنیاد تک ڈھا دو۔
8 اَے بابل کی بیٹی! جو ہلاک ہونے والی ہے۔ وہ مبارک ہو گا جو تجھے اس سلوک کا جو تو نے ہم سے کیا بدلہ دے۔
9 وہ مبارک ہو گا جو تیرے بچوں کو لے کر چٹان پر پٹک دے۔
باب 138
1 میَں پورے دِل سے تیرا شکر کروں گا۔ معبودوں کے سامنے تیری مدح سرائی کروں گا۔
2 میَں تیری مقدس ہیکل کی طرف رخ کر کے سجدہ کروں گا اور تیری شفقت اور سچّائی کی خاطر تیرے نام کا شکر کروں گا۔ کیونکہ تو نے اپنے کلام کو اپنے ہر نام سے زیادہ عظمت دی ہے۔
3 جِس دن میَں نے تجھ سے دعا کی تو نے مجھے جواب دیا۔ اور میری جان کو تقویت دیکر میرا حوصلہ بڑھایا۔
4 اَے خداوند ! زمین کے سب بادشاہ تیرا شکر کریں گے۔ کیونکہ انہوں نے تیرے منہ کا کلام سنا ہے۔
5 بلکہ وہ خداوند کی راہوں کا گیت گائیں گے۔ کیونکہ خداوند کا جلال بڑا ہے۔
6 کیونکہ خداوند اگرچہ بلند و بالا ہے تو بھی خاکساروں کا خیال رکھتا ہے۔ لیکن مغرور کو دور ہی سے پہچان لیتا ہے۔
7 خواہ میں دکھ میں سے گذروں تو مجھے تازہ دم کرے گا۔ تو میرے دشمنوں کے کے قہر کے خلاف ہاتھ بڑھائے گا۔ اور تیرا دہنا ہاتھ مجھے بچا لے گا۔
8 خداوند میرے لئے سب کچھ کرے گا۔ اَے خداوند! تیری شفقت ابدی ہے۔ اپنی دستکاری کو ترک نہ کر۔
باب 139
1 اَے خداوند ! تو نے مجھے جانچ لیا اور پہچان لیا۔
2 تو میرا اٹھنا بیٹھنا جانتا ہے۔ تو میرے خیال کو دور سے سمجھ لیتا ہے۔
3 تو میرے راستہ کی اور میری خوابگاہ کی چھان بین کرتا ہے۔ اور میری سب روشوں سے واقف ہے۔
4 دیکھ! میری زبان پر کوئی ایسی بات نہیں جِسے تو اَے خداوند! پورے طور پر نہ جانتا ہو۔
5 تو نے مجھے آگے پیچھے سے گھیر رکھا ہے۔اور تیرا ہاتھ مجھ پر ہے۔
6 یہ عرفان میرے لئے نہایت عجیب ہے۔ یہ بلند ہے میَں اِس تک پہنچ نہیں سکتا۔
7 میَں تیری روح سے بچ کر کہاں جاؤں ۔ یا تیری حضوری سے کدھر بھاگوں ؟
8 اگر آسمان پر چڑھ جاؤں تو تو وہاں ہے۔ اگر میَں پاتال میں بستر بچھاؤں تو دیکھ! تو وہاں بھی ہے۔
9 اگر میَں صبح کے پر لگا کر سمندر کی اِنتہا میں بسوں ۔
10 تو وہاں بھی تیرا ہاتھ میری راہنمائی کرے گا۔ اور تیرا دہنا ہاتھ مجھے سنبھالے گا۔
11 اگر میَں کہوں کہ یقیناً تاریکی مجھے چھپا لے گی اور میری چاروں طرف کا اجالا رات بن جائے گا۔
12 تو اندھیرا بھی تجھ سے چھپا نہیں سکتا۔ بلکہ رات بھی دِن کی مانند روشن ہے۔ اندھیرا اور اجالا دونوں یکسان ہیں ۔
13 کیونکہ میرے دِل کو تو ہی نے بنایا۔ میری ماں کے پیٹ میں تو ہی نے مجھے صورت بخشی۔
14 میَں تیرا شکر کروں گا کیونکہ میَں عجیب و غریب طور سے بنا ہوں ۔ تیرے کام حیرت انگیز ہیں ۔ میرا دِل اِسے خوب جانتا ہے۔
15 جب میَں پوشیدہ میں بن رہا تھا اور زمین کے اسفل میں عجیب طور سے مرتب ہو رہا تھا تو میرا قالب تجھ سےچھِپا نہ تھا۔
16 تیری آنکھوں نے میرے بے ترتیب مادّے کو دیکھا اور جو ایام میرے لئے مقرر تھے وہ سب تیری کتاب میں لکھے تھے۔جبکہ ایک بھی وجود میں نہ آیا تھا۔
17 اَے خدا! تیرا خیال میرے لئے کیسے بَیش بہا ہیں ۔ ان کا مجموعہ کیَسا بڑا ہے؟
18 اگر میَں ان کو گِنوں تو وہ شمار میں ریت سے بھی زیادہ ہیں ۔ جاگ اٹھتے ہی تجھے اپنے ساتھ پاتا ہوں ۔
19 اَے خدا!کاش کہ تو شریر کو قتل کرے۔ اِسلئے اَے خونخوارو! میرے پاس سے دور ہو جاؤ۔
20 کیونکہ وہ شرارت سے تیرے خلاف باتیں کرتے ہیں ۔ اور تیرے دشمن تیرا نام بے فائدہ لیتے ہیں ۔
21 اَے خداوند! کیا میَں تجھ سے عداوت رکھنے والوں کے سے عداوت نہیں رکھتا اور کیا میں تیرے مکالفوں سے بیزار نہیں ہوں ؟
22 مجھے ان سے پوری عداوت ہے۔ میَں ان کو اپنے دشمن سمجھتا ہوں ۔
23 اَے خدا! تو مجھے جانچ اور میرے دِل کو پہچان۔ مجھے آزما اور میرے خیالوں کو جان لے۔
24 اور دیکھ کہ مجھ میں کوئی بری روِش تو نہیں اور مجھکو ابدی راہ میں لے چل۔
باب 140
1 اَے خداوند! مجھے برے آدمی سے رہائی بخش۔ مجھے تند خو آدمی سے محفوظ رکھ۔
2 جو دِل میں شرارت کے منصوبے باندھتے ہیں وہ ہمیشہ مِل کر جنگ کے لئے جمع ہو جاتے ہیں ۔
3 انہوں نے اپنی زبان سانپ کی طرح تیز کر رکھی ہے۔ ان کے ہونٹوں کے نیچے افعی کا زہر ہے۔
4 اَے خداوند! مجھے شریر کے ہاتھ سے بچا۔ مجھے تند خو آدمی سے محفوظ رکھ۔
5 مغروروں نے میرے لئے پھندے اور رسیوں کو چھپایا ہے۔ انہوں نے راہ کے کنارے جال لگایا ہے۔ انہوں نے میرے لئے دام بچھا رکھے ہیں ۔
6 میَں نے خداوند سے کہا میرا خدا تو ہی ہے۔ اَے خداوند میری التجا کی آواز پر کان لگا۔
7 اَے خداوند میرے مالک ! میری نجات کی قوت تو نے جنگ کے دِن میرے سر پر سایہ کیا ہے۔
8 اَے خداوند ! شریر کی مراد پوری نہ کر۔ اس کے برے منصوبہ کو انجام نہ دے تاکہ وہ ڈینگ نہ مارے۔
9 مجھے گھیرنے والوں کے منہ کی شرارت ان ہی کے سر پر پڑے۔
10 ان پر انگارے گریں ۔ وہ آگ میں ڈالے جائیں اور ایسے گڑھوں میں کہ پھر نہ اٹھیں ۔
11 بد زبان آدمی کو زمین پر قیام نہ ہو گا۔ آفت تند خو آدمی کو رگید کر ہلاک کرے گی۔
12 میَں جانتا ہوں کہ خداوند مصیبت زدہ کے معاملہ کی اور محتاج کے حق کی تائید کرے گا۔
13 یقیناً صادِق تیرے نام کا شکر کریں گے۔ اور راستباز تیرے حضور میں رہیں گے۔
باب 141
1 اَے خداوند میَں نے تیری دہائی دی ہے۔ میری طرف جلد آ۔ جب میَں تجھ سے دعا کروں تو میری آواز پر کان لگا۔
2 میری دعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو۔ اور میرا ہاتھ اٹھانا شام کی قربانی کی مانند۔
3 اَے خداوند! میرے منہ پر پہرا بٹھا۔ میرے لبوں کے دروازہ کی نگہبانی کر۔
4 میرے دِل کو کِسی بری بات کی طرف مائل نہ ہونے دے کہ بدکاروں کے ساتھ مل کر شرارت کے کاموں میں مصروف ہو جائے اور مجھے ان کے نفیس کھانوں سے باز رکھ۔
5 صادِق مجھے مارے تو مہربانی ہو گی۔ وہ مجھے تنبیہ کرے تو گویا سر پر روغن ہو گا۔ میرا سر اِس سے اِنکار نہ کرے۔ کیونکہ ان کی شرارت میں بھی میَں دعا کرتا رہوں گا۔
6 ان کے حاکم چٹان کے کناروں پر سے گِرا دئے گئے ہیں ۔ اور وہ میری باتیں سنیں گے کیونکہ وہ شیرین ہیں ۔
7 جَیسے ہل چلا کر زمین کو توڑتا ہے ویسے ہی ہماری ہڈیاں پاتال کے منہ پر بکھری پڑی ہیں ۔
8 کیونکہ اَے مالک خداوند ! میری آنکھیں تیری طرف ہیں ۔ میرا توکل تجھ پر ہے۔ میری جان کو بے کس نہ چھوڑ۔
9 مجھے اس پھندے سے جو انہوں نے میرے لئے لگایا ہے اور بد کرداروں کے دام سے بچا۔
10 شریر آپ اپنے جال میں پھنسیں اور میَں سلامت بچ نِکلوں ۔
باب 141
1 اَے خداوند میَں نے تیری دہائی دی ہے۔ میری طرف جلد آ۔ جب میَں تجھ سے دعا کروں تو میری آواز پر کان لگا۔
2 میری دعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو۔ اور میرا ہاتھ اٹھانا شام کی قربانی کی مانند۔
3 اَے خداوند! میرے منہ پر پہرا بٹھا۔ میرے لبوں کے دروازہ کی نگہبانی کر۔
4 میرے دِل کو کِسی بری بات کی طرف مائل نہ ہونے دے کہ بدکاروں کے ساتھ ملکر شرارت کے کاموں میں مصروف ہو جائے اور مجھے ان کے نفیس کھانوں سے باز رکھ۔
5 صادِق مجھے مارے تو مہربانی ہو گی۔ وہ مجھے تنبیہ کرے تو گویا سر پر روغن ہو گا۔ میرا سر اِس سے اِنکار نہ کرے۔ کیونکہ ان کی شرارت میں بھی میَں دعا کرتا رہوں گا۔
6 ان کے حاکم چٹان کے کناروں پر سے گِرا دئے گئے ہیں ۔ اور وہ میری باتیں سنیں گے کیونکہ وہ شیرین ہیں ۔
7 جَیسے ہل چلا کر زمین کو توڑتا ہے ویسے ہی ہماری ہڈیاں پاتال کے منہ پر بکھری پڑی ہیں ۔
8 کیونکہ اَے مالک خداوند ! میری آنکھیں تیری طرف ہیں ۔ میرا توکل تجھ پر ہے۔ میری جان کو بے کس نہ چھوڑ۔
9 مجھے اس پھندے سے جو انہوں نے میرے لئے لگایا ہے اور بد کرداروں کے دام سے بچا۔
10 شریر آپ اپنے جال میں پھنسیں اور میَں سلامت بچ نِکلوں ۔
باب 141
1 اَے خداوند میَں نے تیری دہائی دی ہے۔ میری طرف جلد آ۔ جب میَں تجھ سے دعا کروں تو میری آواز پر کان لگا۔
2 میری دعا تیرے حضور بخور کی مانند ہو۔ اور میرا ہاتھ اٹھانا شام کی قربانی کی مانند۔
3 اَے خداوند! میرے منہ پر پہرا بٹھا۔ میرے لبوں کے دروازہ کی نگہبانی کر۔
4 میرے دِل کو کِسی بری بات کی طرف مائل نہ ہونے دے کہ بدکاروں کے ساتھ ملکر شرارت کے کاموں میں مصروف ہو جائے اور مجھے ان کے نفیس کھانوں سے باز رکھ۔
5 صادِق مجھے مارے تو مہربانی ہو گی۔ وہ مجھے تنبیہ کرے تو گویا سر پر روغن ہو گا۔ میرا سر اِس سے اِنکار نہ کرے۔ کیونکہ ان کی شرارت میں بھی میَں دعا کرتا رہوں گا۔
6 ان کے حاکم چٹان کے کناروں پر سے گِرا دئے گئے ہیں ۔ اور وہ میری باتیں سنیں گے کیونکہ وہ شیرین ہیں ۔
7 جَیسے ہل چلا کر زمین کو توڑتا ہے ویسے ہی ہماری ہڈیاں پاتال کے منہ پر بکھری پڑی ہیں ۔
8 کیونکہ اَے مالک خداوند ! میری آنکھیں تیری طرف ہیں ۔ میرا توکل تجھ پر ہے۔ میری جان کو بے کس نہ چھوڑ۔
9 مجھے اس پھندے سے جو انہوں نے میرے لئے لگایا ہے اور بد کرداروں کے دام سے بچا۔
10 شریر آپ اپنے جال میں پھنسیں اور میَں سلامت بچ نِکلوں ۔
باب 142
1 میَں اپنی آواز بلند کر کے خداوند سے فریاد کرتا ہوں ۔ میَں اپنی ہی آواز سے خداوند سے منّت کرتا ہوں ۔
2 میَں اس کے حضور فریاد کرتا ہوں ۔ میَں اپنا دکھ اس کے حضور بیان کرتا ہوں ۔
3 جب مجھ میں میری جان نڈھال تھی تو میری راہ سے واقف تھا۔ جِس راہ پر میَں چلتا ہوں اس میں انہوں نے میرے لئے پھندا لگایا ہے۔
4 دہنی طرف نگاہ کر اور دیکھ مجھے کوئے نہیں پہچانتا۔ میرے لئے کہیں پناہ نہ رہی۔ کسی کو میری جان فکر نہیں ۔
5 اَے خداوند! میَں نے تجھ سے فریاد کی۔ میَں نے کہا تو میری پناہ ہے اور زندوں کی زمین میں میرا بخرہ۔
6 میری فریاد پر توجہ کر کیونکہ میَں نہایت پست ہو گیا ہوں ۔ میرے ستانے والوں سے مجھے رہائی بخش کیونکہ وہ مجھ سے زور آور ہیں ۔
7 میری میری جان کو قید سے نِکال تاکہ تیرے نام کا شکر کروں ۔ صادق میرے گِرد جمع ہوں گے۔ کیونکہ تو مجھ پر احسان کرے گا۔
باب 143
1 اَے خداوند! میری دعا سن۔ میری التجا پر کان لگا۔ اپنی وفاداری اور صداقت میں مجھے جواب دے۔
2 اور اپنے بندہ کو عدالت میں نہ لا۔ کیونکہ تیری نظر میں کوئی آدمی راستباز نہیں ٹھہرسکتا۔
3 اِسلئے کہ دشمن نے میری جان کو ستایا ہے۔ اس نے میری زندگی کو خاک میں ملا دیا۔ اور مجھے اندھیری جگہوں میں ان کی مانند بسایا ہے جن کو مرے مدّت ہو گئی ہو۔
4 اِسی سبب سے مجھ میں میری جان نڈھال ہے۔ اور میرا دِل مجھ میں بیَکل ہے۔
5 میَں گذشتہ زمانوں کو یاد کرتا ہوں ۔ اور تیرے سب کاموں پر غور کرتا ہوں ۔ اور تیری دستکاری پر دھیان کرتا ہوں ۔
6 میَں اپنے ہاتھ تیری طرف پھیلاتا ہوں ۔ میری جان خشک زمین کی مانند تیری پیاسی ہے۔
7 اَے خداوند! جلد مجھے جواب دے۔ میری روح گداز ہو چلی۔ اپنا چہرہ مجھ سے نہ چھپا۔ایسا نہ ہو کہ میَں قبر میں اترنے والوں کی مانند ہو جاؤں ۔
8 صبح کو مجھے اپنی شفقت کی خبر دے۔ کیونکہ میرا توکل تجھ پر ہے۔ مجھے وہ راہ بتا جِس پر میَں چلوں ۔ کیونکہ میَں اپنا دِل تیری ہی طرف لگاتا ہوں ۔
9 اَے خداوند! مجھے میرے دشمنوں سے رہائی بخش کیونکہ میَں پناہ کے لئے تیرے پاس بھاگ آیا ہوں ۔
10 مجھے سِکھا کہ تیری مرضی پر چلوں اِسلئے کہ تو میرا خدا ہے۔ تیری نیک روح مجھے راستی کے ملک میں لے چلے۔
11 اَے خداوند! اپنے نام کی خاطر مجھے زندہ کر۔ اپنی صداقت میں میری جان کو مصیبت سے نکال۔
12 اپنی شفقت سے میرے دشمنوں کو کاٹ ڈال اور میری جان کے سب دکھ دینے والوں کو ہلاک کر دے۔ کیونکہ میَں تیرا بندہ ہوں ۔
باب 144
1 خداوند میری چٹان مبارک ہو۔جو میرے ہاتھوں کو جنگ کرنا۔ اور میری انگلیوں کو لڑنا سِکھاتا ہے۔
2 وہ مجھ پر شفقت کرنے والا اور میرا قلعہ ہے۔ میرا اونچا برج اور میرا چھڑانے والا۔ وہ میری سِپر اور میری پناہ گاہ ہے۔ جو میرے لوگوں کو میرے تابع کرتا ہے۔
3 اَے خداوند ! اِنسان کیا ہے کہ تو اسے یاد رکھے؟ اور آدم زاد کیا ہے کہ تو اس کا خیال کرے؟
4 اِنسان بطلان کی مانند ہے۔ اس کے دِن ڈھلتے سایہ کی مانند ہیں ۔
5 اَے خداوند! آسمانوں کو جھکا کر اتر آ۔ پہاڑوں کو چھو تو ان سے دھواں اٹھے گا۔
6 بجلی گِرا کر ان کو پراگندہ کر دے۔ اپنے تیر چلا کر ان کو شکست دے۔
7 اوپر سے ہاتھ بڑھا۔ مجھے رہائی دے اور بڑے سَیلاب یعنی پر دیسیوں کے ہاتھ سے چھڑا۔
8 جن کے منہ سے بطالت نکلتی رہتی ہے۔اور جن کا دہنا ہاتھ جھوٹ کا دہنا ہاتھ ہے۔
9 اَے خدا میَں تیرے لئے نیا گیت گاوں گا۔ دس تار والی بربط پر میَں تیری مدح سرائی کروں گا۔
10 وہی بادشاہوں کو نجات بخشتا ہے۔ اور اپنے بندہ داؤؔد کو مہلک تلوار سے بچاتا ہے۔
11 مجھے بچا اور پردیسیوں کے ہاتھ سے چھڑا جن کے منہ سے بطالت نکلتی رہتی ہے۔ اور جن کا دہنا ہاتھ جھوٹ کا دہنا ہاتھ ہے۔
12 جب میرے بیٹے جوانی میں قد آور پدوں کی مانند ہوں ۔ اور ہماری بیٹیاں محّل کے کونے کے لئے تراشے ہوئے پتھروں کی مانند ہوں ۔
13 جب ہمارے کھتّے بھرے ہوں جِن سے ہر قسم کی جِنس مِل سکے۔ اور ہماری بھیڑ بکریوں ہمارے کوچوں میں ہزاروں اور لاکھوں بچے دیں ۔
14 جب ہمارے بیَل خوب لدے ہوں جب نہ رخنہ ہو نہ خروج اور نہ ہمارے کوچوں میں واویلا ہو۔
15 مبارک ہے وہ قوم جس کا یہ حال ہے۔ مبارک ہے وہ قوم جس کا خدا خداوند ہے۔
باب 145
1 اَے میرے خدا!اَے بادشاہ ! میَں تیری تمجید کروں گا۔ اور ابد الآباد تیرے نام کو مبارک کہوں گا۔
2 میَں ہر روز تجھے مبارک کہوں گا۔ اور ابد الآباد تیرے نام کی ستائش کروں گا۔
3 خداوند بزرگ اور بیحَد ستائش کے لائق ہے۔اس کی بزرگی اِدراک سے باہر ہے۔
4 ایک پشت دوسری پشت سے تیرے کاموں کی تعریف اور تیری قدرت کے کاموں کا بیان کرے گی۔
5 میَں تیری عظمت کی جلالی شان پر اور تیرے عجائب پر غور کروں گا۔
6 اور لوگ تیری قدرت کے ہولناک کاموں کا ذِکر کریں گے۔ اور میَں تیری بزرگی بیان کروں گا۔
7 وہ تیرے بڑے احسان کی یادگار کا بیان کریں گے۔ اور تیری صداقت کا گیت گائیں گے۔
8 خداوند رحیم و کریم ہے۔ وہ قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہے۔
9 خداوند سب پر مہربان ہے۔ اور اس کی رحمت اس کی ساری مخلوق پر ہے۔
10 اَے خداوند! تیری ساری مخلوق تیرا شکر کرے گی۔ اور تیرے مقّدس تجھے مبارک کہیں گے۔
11 اور تیری سلطنت کے جلال کا بیان اور تیری قدرت کا چرچا کریں گے۔
12 تاکہ بنی آدم پر اس کی قدرت کے کاموں کو اور اس کی سلطنت کے جلال کی شان کو ظاہر کریں ۔
13 تیری سلطنت ابدی سلطنت ہے۔ اور تیری حکومت پشت در پشت۔
14 خداوند گِرتے ہوئے کو سنبھالتا اور جھکے ہوئے کو اٹھا کھڑا کرتا ہے۔
15 سب آنکھیں تجھ پر لگیں ہیں ۔ تو ان کو وقت پر ان کی خوراک دیتا ہے۔
16 تو اپنی مٹھّی کھولتا ہے۔ اور ہر جاندار کی خواہش پوری کرتا ہے۔
17 خداوند اپنی سب راہوں میں صادق اور اپنے سب کاموں میں رحیم ہے۔
18 خداوند ان سب کے قریب ہے جو اس سے دعا کرتے ہیں ۔ یعنی ان سب کے جو سچّائی سے دعا کرتے ہیں ۔
19 جو اس سے ڈرتے ہیں وہ ان کی مراد پوری کرے گا۔ اور ان کی فریاد سنے گا اور ان کو بچا لے گا۔
20 خداوند اپنے سب محبت رکھنے والوں کی حفاظت کرے گا۔ لیکن سب شریروں کو ہلاک کر ڈالے گا۔
21 میرے منہ سے خداوند کی ستائش ہو گی۔ اور ہر بشر اس کے پاک نام کو ابد الآباد مبارک کہے۔
باب 146
1 خداوند کی حمد کرو! اَے میری جان خداوند کی حمد کر!
2 میَں عمر بھر خداوند کی حمد کروں گا۔جب تک میرا وجود ہے میَں اپنے خداوند کی مدح سرائی کروں گا۔
3 نہ امرا پر بھروسہ کرو نہ آدم زاد پر۔ وہ بچا نہیں سکتا۔
4 اس کا دم نکل جاتا ہے تو وہ مٹی میں مِل جاتا ہے۔ اسی دِن اس کے منصوبے فنا ہو جاتے ہیں ۔
5 خوش نصیب ہے وہ جس کا مددگار یعقؔوب کا خدا ہے۔ اور جس کی امید خداوند اس کے خدا سے ہے۔
6 جِس نے آسمان اور زمین اور سمندر کو اور جو کچھ ان میں ہے بنایا۔ وہ سچّائی کو ہمیشہ قائم رکھتا ہے۔
7 جو مظلوموں کا انصاف کرتا ہے۔ جو بھوکوں کو کھانا دیتا ہے۔ خداوند قیدیوں کو آزاد کرتا ہے۔
8 خداوند اندھوں کی آنکھیں کھولتا ہے۔ خداوند جھکے کو اٹھا کھڑا کرتا ہے۔ خداوند صادقوں سے محبت رکھتا ہے۔
9 خداوند پردیسیوں کی حفاظت کرتا ہے۔ وہ یتیم اور بیوہ کو سنبھالتا ہے۔ لیکن شریروں کی راہ ٹیڑھی کر دیتا ہے۔
10 خداوند ابد تک سلطنت کرے گا۔ اَے صیوؔن! تیرا خدا پشت در پشت۔خداوند کی حمد کرو۔
باب 147
1 خداوند کی حمد کرو۔ کیونکہ خدا کی مدح سرائی کرنا بھلا ہے۔ اِسلئے کہ یہ دِل پسند اور ستائش زیبا ہے۔
2 خداوند یروشؔلیم کو تعمیر کرتا ہے۔ وہ اِسراؔئیل کے جلا وطنوں کو جمع کرتا ہے۔
3 وہ شکستہ دِلوں کو شفا دیتا ہے۔ اور ان کے زخم باندھتا ہے۔
4 وہ سِتاروں کو شمار کرتا ہے۔ اور ان سب کے نام رکھتا ہے۔
5 ہمارا خداوند بزرگ اور قدرت میں عظیم ہے۔ اس کے فہم کی انتہا نہیں ۔
6 خداوند حلیموں کو سنبھالتا ہے۔ وہ شریروں کو خاک میں مِلا دیتا ہے۔
7 خداوند کے حضور شکر گزاری کا گیت گاؤ۔ ستِار پر ہمارے خدا کی مدح سرائی کرو۔
8 جو آسمان کو بادلوں سے ملبس کرتا ہے۔ جو زمین کے لئے مینہ تیار کرتا ہے۔ جو پہاڑوں پر گھاس اگھاتا ہے۔
9 جو حیوانات کو خوراک دیتا ہے۔اور کوّے کے بچوں کو جو کائیں کائیں کرتے ہیں ۔ گھوڑے کے زور میں اس کی خوشنودی نہیں ۔ نہ آدمی کی ٹانگوں سے اسے کوئی خوشی ہے۔
10 11 خداوند ان سے خوش ہے جو اس سے ڈرتے ہیں ۔ اور ان سے جو اس کی شفقت کے امیدوار ہیں ۔
12 اَے یروشؔلیم ! خداوند کی ستائش کر۔ اَے صیؔون ! اپنے خدا کی ستائش کر۔
13 کیونکہ اس نے تیرے پھاٹکوں کے بینڈوں کو مضبوط کیا ہے۔ اس نے تیرے اندر تیری اولاد کو برکت دی ہے۔
14 وہ تیری حدود میں امن رکھتا ہے۔ وہ تجھے اچھے سے اچھے گیہوں سے آسودہ کرتا ہے۔
15 وہ اپنا حکم زمین پر بھیجتا ہے۔ اس کا کلام نہایت تیز رَو ہے۔
16 وہ برف کو اون کی مانند گِراتا ہے۔ اور پالے کا راکھ کی مانند بکھیرتا ہے۔
17 وہ یخ کو لقموں کی مانند پھینکتا ہے۔ اس کی ٹھنڈ کون سہ سکتا ہے؟
18 وہ اپنا کلام نازل کر کے ان کو پگھلا دیتا ہے۔ وہ ہوا چلاتا ہے اور پانی بہنے لگتا ہے۔
19 وہ اپنا کلام یعقؔوب پر ظاہر کرتا ہے اور اپنے آئین و احکام اِسرائیؔل پر۔
20 اس نے کسی اور قوم سے اَیسا سلوک نہیں کیا۔ اور اس کے احکام کو انہوں نے نہیں جانا۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 148
1 خداوند کی حمد کرو۔ آسمان پر سے خداوند کی حمد کرو۔ بلندیوں پر اس کی حمد کرو۔
2 اَے اس کے فرِشتو! سب اس کی حمد کرو۔ اَے اس کے لشکرو! سب اس کی حمد کرو۔
3 اَے سورج ! اَے چاند! اس کی حمد کرو۔ اَے نورانی ستِارو! سب اس کی حمد کرو۔
4 اَے افلاک الا افلاک! اس کی حمد کرو۔ اور تو بھی اَے فضا پر کے پانی۔
5 یہ سب خداوند کے نام کی حمد کریں ۔کیونکہ اس نے حکم دیا اور یہ پیدا ہو گئے۔
6 اس نے اِن کو ابد الآباد کے لئے قائم کیا ہے۔ اس نے اٹل قانون مقرر کیا ہے۔
7 زمین پر سے خداوند کی حمد کرو۔ اَے اژدھاؤ اور سر گہرے سمندرو!
8 اَے آگ اور اولو! اَے برف اور کہر! اَے طوفانی ہوا! جو اس کے کلام کی تعمیل کرتی ہے۔
9 اَے پہاڑو اور سب ٹیلو! اَے میوہ دار درختو اور سب دیودارو!
10 اَے جانورو اور سب چَوپایو!اَے رینگنے والو اور پرندو!
11 اَے زمین کے بادشاہو اور سب امتّو! اَے امرا اور زمین کے سب حاکمو!
12 اَے نوجوانو اور کنواریو! اَے بڈّھو اور بچو!
13 یہ سب خداوند کے نام کی حمد کریں ۔ کیونکہ صرف اسی کا نام ممتاز ہے۔ اس کا جلال زمین و آسمان سے بلند ہے۔
14 اور اس نے اپنے سب مقدسوں یعنی اپنی مقرب قوم بنی اِسرائؔیل کے فخر کے لئے اپنی قوم کا سینگ بلند کیا۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 149
1 خداوند کی حمد کرو۔ خداوند کے حضور نیا گیت گاؤ۔ اور مقدسوں کے مجمع میں اس کی مدح سرائی کرو۔
2 اِسرائؔیل اپنے خالق میں شادمان رہے۔ فرزندان صیوؔن اپنے بادشاہ کے سبب سے شادمان ہوں ۔
3 وہ ناچتے ہوئے اس کے نام کی ستائش کریں ۔ وہ دف اور ستاِر پر اس کی مدح سرائی کریں ۔
4 کیونکہ خداوند اپنے لوگوں سے خوشنود رہتا ہے۔ وہ حلیموں کو نجات سے زینت بخشے گا۔
5 مقدس لوگ جلال پر فخر کریں ۔ وہ اپنے بِستروں پر خوشی سے نغمہ سرائی کریں ۔
6 ان کے منہ میں خدا کی تمجید اور ہاتھ میں دو دھاری تلوار ہو۔
7 تاکہ قوموں سے انتقام لیں اور امتوں کو سزا دیں ۔
8 اپنے بادشاہوں کا زنجیروں سے جکڑیں اور ان کے سرداروں کو لوہے کی بَیڑیاں پہنائیں ۔
9 تاکہ ان کو وہ سزا دیں جو مرقوم ہے۔ اس کے سب مقدسوں کو یہ شرف حاصل ہے۔ خداوند کی حمد کرو۔
باب 150
1 خُداوند کی حمد کرو۔ تُم خُداوند کے مقدس میں اُس کی حمد کرو۔ اُس کی قُدرت کے فلک پر اُس کی حمد کرو۔
2 اُس کی قُدرت کے کاموں کے سبب سے اُس کی حمد کرو۔ اُس کی بڑی عظمت کے مُطابق اُس کی حمد کرو۔
3 نرسنگے کی آواز کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔ بربط اور ستِار پر اُس کی حمد کرو۔
4 دف بجاتے اور ناچتے ہوئے اُس کی حمد کرو۔ تار دار سازوں اور بانسلی کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔
5 بُلند آواز جھانجھ کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔ زور سے جھنجھناتی جھانجھ کے ساتھ اُس کی حمد کرو۔
6 ہر مُتنفِّس خُداوند کی حمد کرے۔ خُداوند کی حمد کرو۔
٭٭٭
ماخذ:
http://www.wordproject.org/index.htm
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید
اسلام علیکم ، ماشاءاللہ ، آپ صاحبان کی علم کی یہ عنایت صدقہ جاریہ ہے ۔ اللہ آپ کو مزید علم پھیلانے کا توفیق عطا فرمئے۔ آمین