فہرست مضامین
- عہد نامہ قدیم
- کتاب نوحے
- باب : 1
- باب : 2
- باب : 3
- باب : 4
- باب : 5
- کتاب حزقی ایل
- باب : 1
- باب : 2
- باب : 3
- باب : 4
- باب : 5
- باب : 6
- باب : 7
- باب : 8
- باب : 9
- باب : 10
- باب : 11
- باب : 12
- باب : 13
- باب : 14
- باب : 15
- باب : 16
- باب : 17
- باب : 18
- باب : 19
- باب : 20
- باب : 21
- باب : 22
- باب : 23
- باب : 24
- باب : 25
- باب : 26
- باب : 27
- باب : 28
- باب : 29
- باب : 30
- باب : 31
- باب : 32
- باب : 33
- باب : 34
- باب : 35
- باب : 36
- باب : 37
- باب : 38
- باب : 39
- باب : 40
- باب : 41
- باب : 42
- باب : 43
- باب : 44
- باب : 45
- باب : 46
- باب : 47
- باب : 48
- کتاب دانیال
- باب : 1
- باب : 2
- باب : 3
- باب : 4
- باب : 5
- باب : 6
- باب : 7
- باب : 8
- باب : 9
- باب : 10
- باب : 11
- باب : 12
- کتاب ہوسیع
- باب : 1
- باب : 2
- باب : 3
- باب : 4
- باب : 5
- باب : 6
- باب : 7
- باب : 8
- باب : 9
- باب : 10
- باب : 11
- باب : 12
- باب : 13
- باب : 14
عہد نامہ قدیم
کتب ۲۵، ۲۶، ۲۷، ۲۸: نوحے، حزقی ایل، دانیال، ہوسیع
جمع و ترتیب: اعجاز عبید
کتاب نوحے
باب : 1
1 ایک وقت وہ تھا جب یروشلم میں لوگوں کا ہجوم تھا۔ لیکن آج وہی شہر اجڑی پڑی ہوئی ہے۔ ایک وقت وہ تھا جب دوسرے شہروں کے درمیان یروشلم عظیم تھی لیکن آج وہ ایسی ہو گئی ہے جیسے کوئی بیوہ ہوتی ہے۔ وہ وقت تھا جب صوبوں کے بیچ وہ ایک ملکہ کی مانند نظر آتی تھی لیکن آج وہ غلام ( باندی ) کی مانند ہے۔
2 رات میں وہ بری طرح روتی ہے اور اس کے آنسو رخساروں پر ہیں۔ اس کے پاس کوئی نہیں ہے جو اس کو تسلّی دے۔ یہاں تک کہ اس کے دوست ملکوں میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اس کو تسکین دے۔ اس کے سبھی دوستوں نے اس سے منھ پھیر لیا۔ اس کے دوست اس کے دشمن بن گئے۔
3 بہت مصیبت سہنے کے بعد یہوداہ اسیر ہو گئی۔ بہت محنت کے بعد بھی یہوداہ دوسرے ملکوں کے بیچ رہتی ہے۔ لیکن اس نے آرام نہیں پا یا ہے۔ جو لوگ اس کے پیچھے پڑتے ہیں انہوں نے اس کو پکڑ لیا۔ انہوں نے اس کو تنگ گھاٹیوں کے بیچ میں پکڑ لیا۔
4 صیّون کی راہیں بہت زیادہ دکھ سے بھری ہیں۔ وہ بہت دکھی ہے کیوں کہ اب تقریب کے موقع پر بھی کوئی شخص صیون نہیں جاتا ہے۔ صیون کے پھاٹک فنا کر دیئے گئے ہیں۔ صیون کے سب کاہن آہیں بھرتے ہیں۔ صیون کی سبھی جوان عورتیں اس سے چھین لی گئی ہیں اور ان ساری چیزوں کی وجہ سے صیون سخت تکلیف میں ہے۔
5 یروشلم کے دشمن کامیاب ہیں۔ اس کے دشمن کامران ہو گئے ہیں۔ یہ سب اس لئے ہو گیا کیوں کہ خداوند نے اس کو سزا دی۔ اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی۔ اس نے یروشلم کے ان گنت گناہوں کے لئے اسے سزا دی۔ اس کی اولاد اسے چھوڑ گئی۔ وہ ان کے دشمنوں کی اسیری میں آ گئے۔
6 دختر صیّون کا حسن جاتا رہا ہے۔ اس کی شہزادیاں غمزدہ ہرن کی مانند ہوئیں۔ وہ ایسی ہرن تھی جس کے پاس چرنے کو چراگاہ نہیں تھی۔ بغیر کسی قوت کے وہ ادھر اُدھر بھاگتی ہے۔ وہ ان لوگوں سے بچتی ادھر ادھر پھر تی ہے جو اس کے پیچھے پڑے ہیں۔
7 یروشلم پچھلی بات سوچاکرتی ہے وہ اپنی مصیبت کے اور بھٹکنے کے دنوں کو یاد کرتی ہے۔ اسے گزرے دنوں کے سکھ یاد آتے ہیں۔ وہ پرانے دنوں میں جو اچھی اور نفیس چیزیں اس کے پاس تھیں اسے یاد آتی تھیں۔ وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے جب اس کے لوگ دشمنوں کے ہاتھوں قید کئے گئے۔ وہ اس وقت کو یاد کرتی ہے جب اسے سہارا دینے کو کوئی بھی شخص نہیں تھا۔ جب دشمن اسے دیکھتے تھے وہ اس کی ہنسی اڑاتے تھے کیوں کہ وہ اجڑ چکی تھی۔
8 یروشلم نے ایسا خوفناک گناہ کئے تھے۔ اس لئے وہ ایک برباد شہر بن گئی تھی جس پر لوگ اپنا سر جھٹکتے تھے۔ وہ سبھی لوگ اس کو تعظیم دیتے تھے اب اس سے نفرت کرنے لگے۔ وہ اسے حقیر سمجھنے لگے کیوں کہ انہوں نے اس کے ننگا پن کو دیکھ لیا تھا۔ وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی تھی اور اپنے آپ شرم میں ڈوب جاتی ہے۔
9 یروشلم کے کپڑے گندے تھے۔ اس نے نہیں سوچا تھا کہ اس کے ساتھ کیا کچھ ہو گا۔ اس کا زوال عجیب تھا۔ اس کے پاس کوئی نہیں تھا جو اس کو تسلی دیتا۔ وہ کہا کرتی ہے ” اے خداوند دیکھ میں کتنی غمگین ہوں ! دیکھ میرا دشمن کیسا سوچ رہا ہے کہ وہ کتنا عظیم آدمی ہے ! ”
10 دشمن نے ہاتھ بڑھایا اور اس کی سب نفیس چیزیں لوٹ لیں۔ در اصل اس نے دیکھا کہ غیر قومیں اس کے مقدس گھر میں داخل ہو رہے ہیں۔ اے خداوند یہ بات تو نے خود ہی کہی تھی کہ وہ لوگ تیری جماعت میں شا مل نہیں ہو سکیں گے۔
11 یروشلم کے سبھی لوگ کراہ رہے ہیں۔ اس کے سبھی لوگ کھانے کی کھوج میں ہیں۔ وہ ایسا کرتے ہیں تاکہ ان کی زندگی بنی رہے۔ یروشلم کہتا ہے ” دیکھ خداوند تو مجھ کو دیکھ! لوگ مجھ سے کیسے نفرت کرتے ہیں۔
12 راستہ سے ہوتے ہوئے جب تم سبھی لوگ میرے پاس سے گزرتے ہو تو ایسا لگتا ہے جیسے مجھ پر توجہ نہیں دیتے ہو۔ لیکن مجھ پر نگاہ ڈالو اور ذرا دیکھو! کیا کوئی ایسی مصیبت ہے جو مصیبت مجھ پر ہے ؟ کیا ایسا کوئی غم ہے جیسا غم مجھ پر پڑا ہے ؟ کیا ایسی کوئی مشکل ہے جیسی مشکل کی سزا خداوند نے مجھ کو دی ہے۔ اس نے اپنے شدید غصہ کے دن مجھ کو سزا دی ہے۔
13 خداوند نے اوپر سے آگ کو بھیج دیا اور وہ آگ میری ہڈیوں کے اندر اتری۔ اس نے میرے پیروں کے لئے ایک پھندہ پھینکا۔ اس نے مجھے دوسرے رخ میں موڑ دیا ہے۔ اس نے مجھے ویران کر ڈالا ہے۔ سارا دن میں بیمار رہتی ہوں۔
14 ” میرے گناہ مجھ پر جوئے کی مانند میرے کندھوں پر باندھے گئے۔ خداوند کے ہاتھوں سے میرے گناہ مجھ پر باندھے گئے۔ خداوند کا جوا میرے کندھوں پر ہے۔ خداوند نے مجھے بہت کمزور بنا دیا۔ خداوند نے مجھے ان لوگوں کو سونپا جن کا میں مقابلہ نہیں کر سکتی۔
15 ” خداوند نے میرے سبھی بہادروں کو نا چیز ٹھہرا یا۔ وہ بہادر شہر کے اندر تھے۔ خداوند نے میرے خلاف میں پھر ایک جماعت بھیجی وہ میرے جوان سپاہیوں کو ہلاک کرنے کے لئے ان لوگوں کو لایا تھا۔ خداوند نے یہوداہ کی کنواری بیٹی کو گویا کولہو میں کچل ڈالا۔
16 ان سبھی باتوں کو لے کر میں پھوٹ پھوٹ کر روئی۔ میری آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئی۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسلی دے۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھے تسکین دے۔ میری اولادیں مفلس ہیں۔ یہ سارے ایسے اس لئے ہو گئے کیوں کہ دشمن فاتح تھے۔ ”
17 صیّون اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہیں۔ کوئی ایسا شخص نہیں تھا جو اس کوتسلی دیتا۔ خداوند نے یعقوب کے دشمنوں کو اور شہر کو پوری طرح گھیر لینے کا حکم دیا تھا۔ یروشلم ان لوگوں کے لئے سخت نفرت انگیز ہو گئی تھی۔
18 یروشلم کہا کرتی ہے ” خداوند صادق ہے جیسا کہ انہوں نے میرے ساتھ کیا کیوں کہ میں نے اس کی فرماں برداری نہیں کی۔ اس لئے اے سبھی لوگو سنو! تم میرا درد دیکھو! میرے جوان آدمی اور عورتیں قیدی ہو گئے۔
19 میں نے اپنے چاہنے والوں کو پکارا۔ لیکن وہ مجھے دغا دے گئے۔ میرے کاہن اور بزرگ شہر میں مر گئے۔ وہ لوگ کھانے کے لئے بھیک مانگتے تھے تا کہ وہ زندہ رہ سکیں۔
20 ” اے خداوند! مجھے دیکھ میں غم میں مبتلا ہوں۔ میں اندر سے غمزدہ ہوں۔ میں اپنے اندر اتھل پتھل بھی محسوس کرتا ہوں میرا دل ایسا محسوس کرتا ہے کیوں کہ میں ضدی تھی۔ گلیوں میں میرے بچوں کو تلوار سے موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ گھروں کے اندر موت مقیم ہے۔
21 میری سن کیوں کہ میں کراہ رہی ہوں۔ میرے پاس کوئی نہیں ہے جو مجھ کو تسلی دے۔ میرے سب دشمنوں نے میرے غموں کی بات سن لی ہے۔ وہ بہت مسرور ہیں۔ وہ بہت ہی شادمان ہیں کیوں کہ تو نے میرے ساتھ ایسا کیا ہے۔ اب اس دن کولے آ جس کا تو نے اعلان کیا تھا۔ اس دن تو میرے دشمنوں کو ویسا ہی بنا دے جیسی اب میں ہوں۔
22 ” دیکھ! میرے دشمن کتنے برے ہیں۔ تم ان کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو جیسا تم نے میرے سارے گناہوں کی وجہ سے میرے ساتھ سلوک کیا۔ تم ایسا کرو گے کیوں میں بار بار کراہ رہا ہوں۔ میں اپنے دل میں پژ مردگی محسوس کرتا ہوں۔”
باب : 2
1 دیکھو خداوند نے دختر صیون سے نفرت کے ساتھ کیسا سلوک کیا۔ اس نے اسرائیل کے جلال کو آسمان سے زمین پر گرا دیا۔ خداوند نے اپنے غصہ کے دن یہ یاد تک نہیں رکھا کہ اسرائیل اس کے قدموں کی چو کی ہوا کرتا تھا۔
2 خداوند نے یعقوب کے گھر کو تباہ کیا۔ وہ بے رحم ہو کر اس کو نگل گیا۔ اس نے دختر یہوداہ کے قلعوں کو غصہ میں آ کر بالکل مٹا دیا۔ خداوند نے شاہ یہوداہ کو گرا دیا۔ اور اس نے یہوداہ کی سلطنت اور اس کے حکمراں کو ذلیل کیا۔
3 خداوند نے غصہ میں آ کر اسرائیل کی ساری قوت کا خاتمہ کر دیا۔ اس نے اپنے لوگوں کی حفاظت کو ہٹا لیا جب دشمن ان پر چڑھائی کر رہا تھا۔ خداوند یعقوب کے درمیان آگ کی طرح بھڑک اٹھا جس نے ہر چیز کو تباہ و بر باد کر دیا۔
4 خداوند نے دشمن کی مانند اپنی کمان کھینچی تھی۔ اس نے اپنے داہنے ہاتھ میں اپنی تلوار پکڑ رکھی تھی۔ اس نے یہوداہ کے سبھی خوبرو مر دوں کو مار ڈالے۔ خداوند نے انہیں اس طرح مار دیا جیسے وہ دشمن ہوں۔ خداوند نے اپنے غصہ کو بر سا یا۔ خداوند صیّون کے خیموں پر اس کو ایسے اُنڈیلا جیسے وہ آگ ہو۔
5 خداوند دشمن کی مانند ہو گیا۔ اور اسرائیل کو پوری طرح تباہ کر دیا۔ اس کے محلوں کو اس نے تباہ کر دیا۔ اس کے سبھی قلعوں کو اس نے تباہ کر دیا۔ وہ یہوداہ کی بیٹی میں مرے ہوئے لوگوں کے لئے بہت زیادہ ماتم اور رونے کا سبب بنا۔
6 خداوند نے اپنا ہی خیمہ فنا کیا تھا جیسے وہ کوئی باغ ہو۔ اس نے اس مقام کو فنا کیا جہاں لوگ اس کی عبادت کرنے کے لئے ملا کرتے تھے۔ خداوند نے لوگوں کو ایسا بنا دیا کہ وہ صیّون میں مقدس دنوں اور سبت کے خاص دنوں کو فراموش کر دیں۔ خداوند نے کاہن اور بادشاہ دونوں کو مسترد کر دیا اس نے خوفناک غصہ میں انہیں مسترد کر دیا۔
7 خداوند نے اپنی ہی قربان گاہ کو رد کر دیا اور اس نے اپنی عبادت کے مقدس مقام کو مسترد کر دیا۔ یروشلم کی محلوں کی دیواریں اس نے دشمن کو سونپ دیں۔ خداوند کے گھر میں دشمن خوشی سے شور مچا رہے تھے۔ وہ ایسا شور مچا رہے تھے جیسے کوئی تقریب کا دن ہو۔
8 اس نے دختر صیون کی دیوار فنا کرنے کا ارادہ کیا۔ اس نے ناپنے کی ڈوری سے دیوار پر نشان ڈالا تھا۔ اور وہ بر باد کرنے سے خود کو نہیں روکا۔ اس نے اپنی ساری حفاظتوں کو مایوس کیا۔ وہ با ہم ماتم کرتی ہیں۔
9 یروشلم کے پھاٹک ٹوٹ کر زمیں بوس ہو گئے۔ اس نے پھاٹک کی سلاخوں کو توڑا اور بر باد کر دیا۔ اس کے اپنے بادشاہ اور شہزادے دوسری قوموں میں ہیں۔ ان کے لئے آج کوئی تعلیمات نہیں رہی یہاں تک کہ اس کے نبی بھی خداوند کی طرف سے کوئی رویا نہیں دیکھتے۔
10 صیّون کے بزرگ اب زمین پر بیٹھتے ہیں۔ وہ لوگ اپنے سروں پر دھول ڈال کر اور ٹاٹ پہنے بیٹھ کر ماتم کرتے ہیں۔ یروشلم کی جوان عورتیں غم میں زمین پر اپنے سر جھکا تی ہیں۔
11 میری آنکھیں آنسوؤں سے درد کر رہی ہیں۔ میرے اندر پیچ و تاب ہے۔ میرا کلیجہ ایسا لگتا ہے جیسے وہ باہر نکل کر زمین پر گرا ہو۔ مجھ کو اس لئے ایسا لگتا ہے کیوں کہ میرے اپنے لوگ بر باد ہوئے ہیں۔ بچے اور شیر خوار بے ہوش ہو رہے ہیں۔ وہ شہر کی گلیوں اور بازاروں میں بے ہوش پڑے ہیں۔
12 وہ لوگ اپنی ماں سے پو چھیں گے ” روٹی اور مئے کہاں ہے ؟ ” کیوں کہ وہ زخمی لوگوں کی طرح شہر کی گلیوں میں بے ہوش ہوتے ہیں اور اپنی ماؤں کی گودوں میں مر جاتے ہیں۔
13 اے دختر صیّون! میں کس سے تیرا موازنہ کروں ؟ تجھ کو کس کی مانند کہوں ؟ اے صیّون کی کنواری لڑ کی! تیرا موازنہ کس سے کروں ؟ تجھے کیسے تسلی دوں ؟ تیری تباہی سمندر کی مانند وسیع ہے۔ ایسا کوئی بھی نہیں جو تجھے شفا دے
14 تیرے نبیوں نے تیرے لئے رویا دیکھی تھی۔ لیکن ان کی رویا محض بیکار اور جھوٹی تھی۔ تیرے گناہوں کے خلاف انہوں نے نصیحت نہیں کی۔ انہوں نے تجھے سدھار نے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے تیرے لئے پیغامات کی تلقین کی لیکن وہ پیغامات بالکل صحیح نہیں تھے۔ ان لوگوں نے تمہاری غلط رہنمائی کی۔
15 وہ سارے جو تمہارے راستے جاتے ہیں تیرا مذاق اڑاتے ہیں۔ وہ دختر یروشلم پر سسکارتے تالیاں بجاتے اور سر ہلاتے ہیں اور کہتے ہیں ” کیا یہ وہی شہر ہے جسے لوگ ” کمالِ حسن ” اور ” فرحتِ جہاں ” کہتے ہیں ؟ ”
16 تمہارا دشمن تمہارا مذاق اڑاتا ہے۔ وہ تم پر سسکارتے اور تم پر دانت پیستے ہیں۔ وہ کہا کرتے ہیں ” ہم نے ان کو تباہ کر دیا۔ بے شک یہی وہ دن ہے جس کے ہم منتظر تھے۔ آخر کا ر ہم نے اسے ہوتے ہوئے دیکھ لیا۔”
17 خداوند نے ویسا ہی کیا جیسا اس کا منصوبہ تھا۔ اس نے ویسا ہی کیا جیسا اس نے کرنے کے لئے کہا تھا۔ ایام قدیم میں جیسا اس نے حکم دیا تھا ویسا ہی کر دیا۔ اس نے بر باد کر دیا۔ اس کو رحم تک نہیں آیا۔ اس نے تیرے دشمنوں کو خوش کیا کہ تیرے ساتھ ایسا ہو۔ اس نے تیرے دشمنوں کی قوّت بڑھا دی۔
18 اے دختر صیون کی فصیل تو اپنے دل سے خداوند کو چیخ کر پکار۔ آنسوؤں کو ندی سا بہنے دے ! شب و روز اپنے آنسوؤں کو گرنے دے ! تو ان کو روک مت! تو اپنی آنکھوں کو تھم نے مت دے۔
19 جاگ اٹھ رات میں وا ویلا کر۔ رات کے ہر پہر کی ابتداء میں واویلا کر! اپنے دل کو ایسے انڈیلوں جیسے کہ وہ پانی ہو اسے خدا کے سامنے کرو۔ لگا تار خداوند کو پکار۔ خداوند کی فریاد میں اپنا ہاتھ اوپر اٹھا۔ اس سے اپنی اولاد کی زندگی مانگ لے جو بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو رہی ہے۔ وہ شہر کی ہر گلی کوچہ میں بے ہوش پڑی ہے۔
20 اے خداوند دیکھو اور غور کرو : دیکھ کون ہے یہ جس کے ساتھ تو نے ایسا کیا! تو مجھ کو یہ سوال پوچھنے دے ! کیا ماں ان بچوں کو کھا جائے جن کو وہ جنم دیتی ہے ؟ کیا خداوند کے گھر میں کاہن اور نبیوں کو مارا جائے گا؟
21 بوڑھے و جوان دونوں شہر کی گلیوں میں زمین پر پڑے ہیں۔ میرے جوان مرد اور عورت تلوار سے ہلاک کئے گئے ہیں۔ اے خداوند تو نے اپنے غصہ کے دن پر ان کو ہلاک کیا ہے۔ تو نے انہیں بے رحمی سے مارا ہے۔
22 تو نے دہشت کو ہر طرف سے میرے پاس آنے کی دعوت دی۔ تم نے دہشت کو ایسی دعوت دی جیسے تم اسے تقریب کے دن دعوت دے رہے تھے اور ” خداوند کے غصّہ کے دن ” سے نہ کوئی بچا نہ کوئی باقی رہا۔صیون کے باشندوں کو دشمنوں نے برباد کر دیا۔
باب : 3
1 میں ایک ایسا شخص ہوں جس نے بہت سی مصیبتیں جھیلی ہیں۔خداوند کے غصّہ تلے میں نے بہت سی تکلیف دہ سزائیں جھیلی ہیں۔
2 خداوند مجھ کولے کر چلا اور وہ مجھے تاریکی کے اندر لا یا نہ کہ روشنی میں۔
3 خداوند نے اپنا ہاتھ میری مخالفت میں کر دیا ایسا اس نے تمام دن بار بار کیا۔۔
4 اس نے میرا گوشت میرا چمڑا فنا کر دیا۔ اس نے میری ہڈیوں کو توڑ دیا۔
5 خداوند نے میری مخالفت میں تلخی و مشقت بھیجا ہے۔ اس نے میری چاروں جانب تلخی اور مصیبت پھیلا دی۔
6 اس نے مجھے اندھیرے میں بیٹھا دیا تھا۔ اس نے مجھ کو اس شخص کی مانند بنا دیا تھا جو بہت دنوں پہلے مر چکا ہو۔
7 خداوند نے مجھ کو اندر بند کیا اس سے میں با ہر نہ آ سکا۔اس نے میرے جسم کو بھاری زنجیروں سے جکڑ دیا تھا
8 یہاں تک کہ میں چلا کر دہائی دیتا ہوں تو خداوند میری فریاد کو نہیں سنتا ہے۔
9 اس نے پتھر سے میری راہ بند کر دی ہے۔ اس نے میری راہ کو ٹیڑھی کر دی ہے۔
10 خداوند اس ریچھ کی مانند ہے جو مجھ پر حملہ کرنے کو تیار ہے۔ وہ اس شیر ببر کی مانند ہے جو گھاٹ لگا کر چھپا ہوا ہے۔
11 خداوند نے مجھے میری راہ سے ہٹا دیا۔اس نے میری دھجیاں اڑا دیں۔اس نے مجھے برباد کر دیا ہے۔
12 اس نے اپنی کمان تیار کی۔اس نے مجھ کو اپنے تیروں کا نشانہ بنا دیا تھا۔
13 میرے پیٹ میں تیر مار دیا۔اس نے مجھ پر اپنے تیروں سے حملہ کیا تھا۔
14 میں اپنے لوگوں کے بیچ مذاق بن گیا۔ وہ دن بھر میرے بارے میں گیت گا گا کر میرا مذاق اڑاتے ہیں۔
15 خداوند نے مجھے تلخ باتوں سے بھر دیا کہ میں ان کو پی جاؤں اس نے مجھے زہریلا بنا دیا۔
16 اس نے میرے دانت سے کنکر چبوا یا۔اس نے مجھے نجاست کھلا یا۔
17 میں نے سو چا تھا کہ مجھ کو سلامتی کبھی بھی نہیں ملے گی۔ اچھی بھلی باتوں کو میں تو بھول گیا تھا۔
18 اپنے آ پ سے میں کہنے لگا تھا "اب اس کے بعد مجھے خداوند سے کسی قسم کے امید نہیں ہے۔ ”
19 اے خداوند تو میرے دکھ کا خیال کر۔ میری مصیبت یعنی تلخی اور زہر کو یاد کر۔
20 مجھ کو تو میری ساری مصیبتیں یاد ہیں اور میں بہت ہی غمگین ہوں۔
21 لیکن میں خود اس کے بارے میں اپنے آپ کو یاد دلاتا ہوں اور اس لئے مجھے امید ہے :
22 خداوند کی محبت اور مہربانی کی تو کوئی انتہا نہیں ہے۔ خداوند کی رحمت لا زوال ہے :
23 ہر صبح وہ اسے نئے انداز میں ظاہر کرتا ہے۔ اے خداوند تیری سچائی عظیم ہے۔
24 میں خود سے کہا کرتا ہوں ” خداوند میرا خدا ہے۔ اور اس لئے میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں۔”
25 خداوند ان کے لئے مہر بان ہے جو اس کے منتظر ہیں۔ خداوند ان کے لئے متفق ہے جو اس کی تلاش میں رہتے ہیں۔
26 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خاموشی کے ساتھ خداوند کا انتظار کرے کہ وہ اس کی حفاظت کرے گا۔
27 یہ بہتر ہے کہ کوئی شخص خداوند کے لئے جوئے کو اوڑھے اس وقت سے ہی جب وہ جوان ہو۔
28 انسان کو چاہئے کہ وہ اکیلا چپ بیٹھا ہی رہے جب خداوند اپنے جوئے کو اس پر ڈالے۔
29 اس شخص کو خداوند کے آگے سر بسجود ہو نا چاہئے۔ یہ سوچتے ہوئے کہ شاید ابھی بھی امید ہے۔
30 اس شخص کو چاہئے کہ وہ اپنا گال اس شخص کے آگے پھیر دے جو اس پر حملہ کرتا ہو۔ اس شخص کو چاہئے کہ وہ اہانت جھیل نے کو تیّار رہے۔
31 اس شخص کو چاہئے کہ وہ یاد رکھے کہ خداوند کسی کو بھی ہمیشہ کے لئے نہیں بھلا تا۔
32 خداوند سزا دیتے ہوئے بھی اپنا رحم قائم رکھتا ہے۔ وہ اپنے رحم و کرم کے سبب شفقت رکھتا ہے۔
33 خداوند یہ کبھی نہیں چاہتا کہ وہ لوگوں کو سزا دے۔ اسے یہ پسند نہیں کہ لوگوں کو غمگین کرے۔
34 خداوند کو یہ باتیں پسند نہیں ہیں۔ اس کو یہ پسند نہیں کہ کسی شخص کے پیروں تلے روئے زمین کے سب قیدی پا مال ہو جائیں۔
35 اس کو پسند نہیں کہ کوئی شخص کسی شخص سے نا روا سلوک کرے۔ لیکن بعض لوگ ان برے کاموں کو خدا تعالیٰ کے آگے ہی کیا کرتے ہیں۔
36 خداوند کو یہ پسند نہیں کہ کوئی شخص عدالت میں کسی کو دھوکہ دے۔ خداوند کو ان سے کوئی بھی بات پسند نہیں۔
37 جب تک خود خداوند ہی کسی بات کو ہونے کا حکم نہیں دیتا تب تک ایسا کوئی بھی شخص نہیں ہے کہ کوئی بات کہے اور اسے پورا کر والے۔
38 بھلائی اور برائی سب کچھ خدا تعالیٰ کے حکم سے ہی ہیں۔
39 کوئی شخص جیتے جی شکایت نہیں کر سکتا جب خداوند اسی کے گناہوں کی سزا اسے دیتا ہے۔
40 آؤ! ہم اپنے اعمال پرکھیں اور دیکھیں پھر خداوند کی پناہ میں لوٹ آئیں۔
41 آؤ آسمان کے خدا کے لئے ہم ہاتھ اٹھائیں اور اپنا دل بلند کریں۔
42 آؤ! ہم اس سے کہیں ” ہم نے گناہ کیا ہے۔ اور ہم ضدی بنے رہے اور اس لئے تو نے ہم کو معاف نہیں کیا۔
43 تو نے غصہ سے خود کو ڈھانپ لیا ہمارا پیچھا تو کرتا رہا ہے تو نے ہمیں بغیر رحم کئے مار دیا۔
44 تو نے خود کو بادل سے ڈھانپ لیا۔ تو نے اسے اس لئے کیا تاکہ کوئی بھی فریاد تجھ تک پہنچ نہ پائے۔
45 تو نے ہم کو دوسرے ملکوں کے لئے ایسا بنا یا جیسے کوڑا کرکٹ ہوا کرتا ہے۔
46 ہمارے سبھی دشمن ہم سے غضبناک ہو کر بولتے ہیں۔
47 ہم دہشت زدہ ہوئے ہیں۔ ہم گڑھے میں گر گئے ہیں۔ ہم شدید طور پر مجروح ہوئے ہیں۔ ہم ٹوٹ چکے ہیں۔”
48 میری آنکھوں سے آنسوؤں کی ندیاں بہیں ! میں واویلا کرتا ہوں کیوں کہ میرے لوگوں کی تباہی ہوئی ہے۔
49 میری آنکھیں بغیر رکے بہتر ہیں۔ میں ہمیشہ روتا رہوں گا۔
50 اے خداوند! میں اس وقت تک روتا رہوں گا جب تک کہ تو نگاہ نہ ڈالے اور ہم کو دیکھے۔ میں اس وقت تک روتا ہی رہوں گا جب تک کہ تو آسمان سے ہم پر نگاہ نہیں ڈالتا۔
51 میری آنکھیں مجھے غمزدہ کرتی ہیں جب میں یہ دیکھتا ہوں کہ میرے شہر کی لڑکیوں کو کیا ہو گئی۔
52 جو لوگ بیکار میں ہی میرے دشمن بنے ہیں وہ میرے شکار کے فراق میں گھومتے رہتے ہیں جیسے کہ میں کوئی پرندہ ہوں۔
53 جیتے جی انہوں نے مجھ کو گڑھے میں پھینکا اور مجھ پر پتھر لڑھکائے گئے۔
54 میرے سر پر سے پانی گزر گیا تھا۔ میں نے دل میں کہا ” میری بر بادی ہوئی۔”
55 اے خداوند میں نے تیرا نام لیا۔ اس گڑھے کی تہہ سے میں نے تیرا نام پکارا۔
56 تو نے میری آواز کو سنا۔ تو نے کان بند نہیں کیا۔ تو نے بچانے سے اور میری حفاظت کرنے سے انکار نہیں کیا۔
57 جب میں نے تجھے دہائی دی اور اسی دن تو میرے پاس آ گیا تھا۔ تو نے مجھ سے کہا تھا ” خوفزدہ مت ہو۔”
58 اے خداوند! تو نے میری جان کی حمایت کی اور اسے چھڑا یا۔
59 اے خداوند تو نے میری مصیبتیں دیکھی ہے۔ اب میرے لئے تو میرا انصاف کر۔
60 تو نے خود دیکھا ہے کہ دشمنوں نے میرے ساتھ کتنی بے انصافی کی ہے۔ تو نے خود دیکھا ہے ان ساری سازشوں کو جو انہوں نے مجھ سے بدلہ لینے کو میرے خلاف میں کئے تھے۔
61 اے خداوند تو نے سنا ہے کہ وہ میری توہین کیسے کرتے ہیں۔ تو نے سنا ہے ان شازسوں کو جو انہوں نے میرے خلاف میں کئے۔
62 میرے دشمنوں کی باتیں اور خیالات ہمیشہ ہی میرے خلاف رہے۔
63 خداوند دیکھو چاہے وہ بیٹھے ہوں یا چاہے وہ کھرے ہوں وہ میری کیسی ہنسی اڑاتے ہیں !
64 اے خداوند ان کے ساتھ ویسا ہی کر جیسا ان کے ساتھ کرنا چاہئے ! ان کے اعمال کا پھل تو ان کو دے دے۔
65 ان کو سخت دل بنا اور تیری لعنت ان پر ہو۔ ۶۶ غصہ میں تو ان کا پیچھا کر! انہیں بر باد کر دے ! اے خداوند آسمان کے نیچے سے تو انہیں ختم کر دے۔
باب : 4
1 دیکھو! کس طرح سونا اپنا چمک کھو چکا ہے۔ دیکھو سونا کیسے کھوٹا ہو گیا۔ چاروں جانب ہیرے جواہرات بکھرے پڑے ہیں۔
2 صیون کے باشندے بہت اہمیت کے حامل تھے جن کی اہمیت سونے کے مول کے برا بر تھی۔ لیکن اب ان کے ساتھ دشمن ایسے بر تاؤ کرتے ہیں جیسے وہ کمہار کے بنائے مٹی کے برتن ہوں۔
3 گیدڑ بھی اپنی چھا تیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلاتے ہیں۔ لیکن میرے لوگ بیا بانی شتر مرغ کی طرح بے رحم ہے۔
4 پیاس کے مارے شیر خوار بچوں کی زبان تالوسے چپک رہی ہے۔ چھوٹے بچے روٹی مانگتے پھرتے ہیں۔ لیکن کوئی بھی انہیں کچھ کھانے کے لئے نہیں دیتا ہے۔
5 ایسے لوگ جو لذیذ کھانا کھا یا کرتے تھے آج گلیوں میں بھوک سے مر رہے ہیں ایسے لوگ جنہوں نے نفیس لباس پہنتے ہوئے پر ورش پائی تھی اب کوڑے کے ڈھیر سے چنتے پھر رہے ہیں۔
6 میرے لوگوں کا گناہ سدوم کے گنا ہوں سے بڑا تھا۔سدوم اچانک تباہ بر باد ہو گیا۔ ان کی بر بادی میں کسی بھی انسان کا ہاتھ نہیں تھا۔
7 جن لوگوں کو خدا کے لئے وقف کئے گئے تھے وہ پاک تھے۔ وہ برف سے زیادہ سفید تھے۔ وہ دودھ سے زیادہ سفید تھے۔ ان کے بدن لعل کی طرح سرخ تھے۔ ان کی دا ڑھیاں نیلم پتھر ( یا قوت ) کی طرح تھیں۔
8 لیکن ان کے چہرے اب کا لک سے زیادہ سیاہ ہو گئے تھے۔ یہاں تک کہ گلیوں میں ان کو کوئی نہیں پہچانتا تھا۔ ان کا چمڑا ہڈیوں سے سٹا ہے۔ وہ سو کھ کر لکڑی سا ہو گیا ہے۔
9 ایسے لوگ جنہیں تلوار سے قتل کیا گیا ان سے کہیں زیا دہ خوش نصیب تھے جو بھو کے مرے۔ بھوک کے ستائے لوگ بہت ہی دکھی تھے۔ وہ مرے کیوں کہ انہیں کھیتوں سے کوئی کھانا مہیا نہیں ہوا۔
10 ان دنوں ایسی عورتوں نے جو بہت بھلی ہوا کر تی تھیں اپنے ہی بچوں کے گوشت کو پکا یا تھا۔ وہ بچے اپنی ماؤں کی غذا بنے۔ ایسا تب ہوا تھا جب میرے لوگوں کی بر بادی ہوئی تھی۔
11 خداوند نے اپنے تمام غصّہ کا استعمال کیا۔اپنا تمام غصّہ اس نے انڈیل دیا۔اس نے صیون میں آگ بھڑکائی اس آ گنے صیون کی بنیادوں کو نیچے تک جلادی تھی۔
12 جو کچھ ہوا تھا روئے زمین کے کسی بھی بادشاہ کو اس کا یقین نہیں تھا۔ جو کچھ ہوا تھا زمین کے کسی بھی انسان کو اس کا یقین نہیں تھا۔ یروشلم کے پھاٹکوں سے ہو کر کوئی بھی دشمن اندر آ سکتا ہے اس کا کسی کو بھی یقین نہیں تھا۔
13 لیکن ایسا ہی ہوا کیوں کہ یروشلم کے نبیوں نے گناہ کئے تھے ایسا ہوا کیوں کہ یروشلم کے کاہن بُرے کام کیا کرتے تھے۔ وہ یروشلم شہر میں بہت خون بہا یا کرتے تھے۔ وہ نیک لوگوں کا خون بہایا کرتے تھے۔
14 کاہن اور نبی گلیوں میں اندھوں کی مانند گھومتے تھے۔ وہ لوگ خون سے گندے ہو گئے تھے۔ یہاں تک کہ کوئی بھی ان کا لباس نہیں چھوتا تھا کیوں کہ وہ گندے ہو گئے تھے۔
15 لوگ چلا کر کہتے تھے ” دُور ہٹو! دُور ہٹو! تم ناپاک ہو ہم کو مت چھوؤ۔” وہ لوگ اِ دھر اُدھر یوں ہی بھٹکتے پھرتے تھے۔ دوسری قوموں کے لوگ نہیں چاہتے کہ وہ ہمارے درمیان رہیں۔
16 ان لوگوں کو خود خدا نے تباہ کیا تھا۔ اس نے ان کی اور کبھی دیکھ بھال نہیں کی انہوں نے کاہنوں کا بھی احترام نہیں کیا۔ ان لوگوں نے بوڑھے لوگوں پر رحم نہیں کیا۔
17 مدد پانے کے انتظار میں رہتے ہماری آنکھوں نے کام کرنا بند کر دی۔اور اب ہماری آنکھیں تھک گئی ہیں۔ لیکن کوئی بھی مدد نہیں آئی۔ ہم منتظر رہے کہ کوئی ایسی قوم آئے جو ہم کو بچائے۔ ہم اپنی پہرے کی برج دیکھتے رہ گئے۔ لیکن کسی نے بھی ہم کو نہیں بچا یا۔
18 ہر وقت دشمن ہمارے پیچھے پڑے رہے یہاں تک کہ ہم با ہر گلی میں بھی نکل نہیں پائے۔ ہمارا خاتمہ قریب آیا۔ ہمارا وقت پو را ہو چکا تھا۔ ہمارا خاتمہ آ گیا۔
19 وہ لوگ جو ہمارے پیچھے پڑے تھے ان کی رفتار آسمان میں عقاب کی رفتار سے تیز تھی۔ ان لوگوں نے پہاڑوں کے اندر ہمارا پیچھا کیا۔ وہ ہمیں پکڑنے کے لئے بیابان میں چھپے رہے۔
20 بادشاہ جو کہ خداوند کے ذریعہ چُنے گئے تھے جو کہ ہم لوگوں کے لئے اتنا ہی اہم تھا جتنا کہ ہمارے لئے سانس ان کے جال میں پھنس گئے تھے۔ ہم ان کے با رے میں کہا کرتے تھے "ہم اس کے سایہ تلے قوموں کے درمیان زندگی بسر کریں گے۔ ”
21 اے ادوم کے لوگو! خوش رہو اور شادمان رہو! اے عوض کے باشندو مسرورر ہو! لیکن ہمیشہ یاد رکھو تمہارے پاس بھی خداوند کے غصّہ کا پیالہ آئے گا۔ جب تم اسے پیو گے مست ہو جاؤ گے اور خود کو برہنہ کر ڈالو گے۔
22 اے صیون! تیری سزا پوری ہو ئی۔اب پھر سے تو اسیری میں نہیں پڑے گی۔ لیکن اے ادوم کے لوگو! خداوند تمہارے گنا ہوں کی سزا دے گا۔ تمہارے گنا ہوں کو وہ ظاہر کر دے گا۔
باب : 5
1 اے خداوند! ہمارے ساتھ جو ہوا ہے یاد رکھ اے خداوند! ہماری رسوائی کو دیکھ۔
2 ہماری زمین غیروں کے ہاتھوں میں دے دی گئی۔ ہمارے گھر پردیسیوں کے ہاتھوں میں دیئے گئے۔
3 ہم یتیم ہو گئے۔ ہمارا کوئی با پ نہیں۔ ہماری مائیں بیوہ کی طرح ہو گئیں۔
4 ہم جو پانی پیتے ہیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔ ایندھن کی لکڑی تک خریدنی پڑتی ہے۔
5 اپنے کندھوں پر ہمیں جوئے کا بوجھ اٹھانا پڑتا ہے۔ ہم تھک کر چور ہو جاتے ہیں۔ہم کو آرام تک نہیں ملتا ہے۔
6 ہم نے مصر کے ساتھ ایک معاہدہ کیا اسور کے ساتھ بھی ہم نے ایک معاہدہ کیا تھا تا کہ مناسب روٹی ملے۔
7 ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گناہ کیا تھا۔ آج وہ مر چکے ہیں۔اب ان کی ان گنا ہوں کی وجہ سے ہم مصیبت جھیل رہے ہیں۔
8 ہمارے غلام ہی حکمراں بنے ہیں۔ یہاں کوئی ایسا شخص نہیں جو ہم کو ان سے بچائے۔
9 بس روٹی پانے کے لئے ہمیں اپنی زندگی داؤ پر لگانی پڑتی ہے۔ بیابان میں ایسے لوگوں کے سبب جن کے پاس تلوار ہے ہمیں اپنی زندگی داؤ پر لگانی پڑتی ہے۔
10 ہماری کھال تنور کی مانند گرم ہے۔ اس بھوک کے سبب سے جو ہم لوگوں کو لگی ہے ہمیں تیز بخار ہے۔
11 دختر صیون کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے۔ یہوداہ کے شہروں کی پاک دامن کنواریوں کے ساتھ بے حرمتی کی گئی ہے۔
12 ہمارے شہزادوں کو دشمنوں نے لٹکا دیا تھا۔ انہوں نے ہمارے بزرگوں کا احترام نہیں کیا۔
13 ہمارے دشمنوں نے ہمارے جوان مردوں سے چکی پسوا ئی۔ ہمارے جوان مرد لکڑی کے بوجھ کی وجہ سے گر گئے۔
14 ہمارے بزرگ اب شہر کے پھاٹکوں پر بیٹھا نہیں کرتے ہمارے جوان اب نغمہ پردازی میں حصہ نہیں لیتے۔
15 ہمارے دل میں اب کوئی خوشی نہیں ہے۔ ہمارا رقص مرے ہوئے لوگوں کے ماتم میں بدل گیا ہے۔
16 ہمارا تاج ہمارے سر سے گر گیا ہے۔ ہماری سب باتیں بگڑ گئی ہیں کیونکہ ہم نے گناہ کیا تھا۔
17 اسی لئے ہمارے دل بیمار ہو گئے ہیں ان ہی باتوں سے ہماری آنکھیں مدھم ہو گئی ہیں۔
18 کوہ صیون ویران ہو گیا ہے۔ صیون کے پہاڑ پر اب گیدڑ گھومتے ہیں۔
19 لیکن اے خداوند! تیری حکومت تودا ئمی ہے اور تیرا تخت پُشت در پُشت ہے۔
20 اے خداوند! تو ہم لوگوں کو ہمیشہ کے لئے کیوں بھول گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے مدت کے لئے تو نے ہمیں اکیلا چھوڑ دیا ہے۔
21 اے خداوند! ہم کو اپنی جانب موڑ لے ہم خوشی سے تیرے پاس لوٹ آئیں گے۔ ہمارے دن پھیر دے جیسے وہ پہلے تھے۔
22 کیا تو نے ہمیں پوری طرح بھلا دیا ہے ؟ تو ہم سے بہت ناراض رہا ہے۔
کتاب حزقی ایل
باب : 1
1 میں بوزی کا بیٹا کاہن حزقی ایل ہوں۔ میں جلا وطن تھا۔ میں اس وقت بابل میں کبار ندی پر تھا۔ جب میرے لئے آسمان کھلا اور میں نے خدا کی رو یا دیکھی۔’ یہ تیسویں برس کے چو تھے مہینے کا پانچواں دن تھا۔ بادشاہ یہو یاکین کے جلا وطن کے پانچویں برس اور چو تھے مہینے کے پانچویں دن ) حزقی ایل کو خدا کا پیغام ملا اور خداوند کی قوت اس پر اتری۔
2 3 4 میں نے (حزقی ایل ) ایک آندھی شمال سے آتی دیکھی۔ یہ ایک بڑا بادل تھا اور اس میں سے آگ با ہر نکلی۔اس کے چاروں جانب روشنی جگمگا رہی تھی اور اس کے بیچ سے چمکتے ہوئے تانبے کی طرح ایک چیز دکھائی دے رہی تھی۔
5 بادل کے اندر چار جاندار قسم کا کچھ تھا اور وہ انسان کی طرح لگ رہا تھا۔
6 لیکن ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پرَ تھے۔
7 ان کے پیر سیدھے تھے۔ ان کے پیر بچھڑے کے کھُر والے پیر جیسے نظر آ رہے تھے اور وہ چمکتے ہوئے پیتل کی مانند جھلکتے تھے۔
8 ان کے پروں کے نیچے چاروں جانب انسان کے ہاتھ تھے۔ وہاں چار جاندار تھے۔ اور ہر ایک جاندار کے چار چہرے اور چار پَر تھے۔
9 ان کے پَر ایک دوسرے کو چھوتے تھے۔ جب وہ چلتے تھے مڑتے نہیں تھے بلکہ سب سیدھے آگے بڑھتے چلے جاتے تھے۔
10 ہر ایک جاندار کے چار چہرے تھے۔ سامنے کی جانب ان کا چہرہ انسان کا تھا۔ دائیں جانب شیر ببر کا چہرہ تھا۔ بائیں جانب بیل کا چہرہ تھا اور پیچھے کی جانب عقاب کا چہرہ تھا۔
11 جانداروں کے پَر ان کے اوپر پھیلے ہوئے تھے۔ ہر ایک جاندار کے دو پَر دوسرے جانداروں کے دو پروں کو چھوتے تھے۔ اور دوسرے دو پَروں کو اپنے بدن کو ڈھانپنے کے لئے استعمال میں لا یا تھا۔
12 ہر ایک جاندار بغیر مُڑے سامنے کی سمت میں چلتے۔ وہ اسی طرف جاتے جدھر روح اسے لے جا تی۔
13 جہاں تک ان جانداروں کے ظاہر ہونے کا تعلق تھا۔ وہ سلگتے ہوئے کوئلے کی طرح تھا۔مشعلوں کے مانند کچھ ان جانداروں کے درمیان چل رہا تھا۔ وہ دیکھنے میں بہت چمکیلا تھا اور اس سے روشنی نکلتی تھی۔
14 وہ جاندار بجلی کی طرح تیزی سے پیچھے اور آگے دوڑتے تھے۔
15 جب میں نے جانداروں کو دیکھا تو چار پہئے بھی دیکھے ہر ایک جاندار کے لئے ایک پہیا تھا۔ پہیئے زمین کو چھو رہے تھے اور سب ایک جیسے تھے۔ پہئے ایسے نظر آ رہے تھے۔ جیسے قیمتی پتھر ہو۔ وہ ایسے نظر آ رہے تھے جیسے ایک پہئے کے اندر ایک دوسرا پہیا ہو۔
16
17 وہ پہئے کسی بھی جانب گھوم سکتے تھے۔ لیکن وہ جاندار جب چلتے تھے تو گھوم نہیں سکتے تھے۔
18 ان پہیوں کے کنا رے اونچے اور ڈراؤنے تھے۔ ان چاروں پہیوں کے حلقوں میں بہت ساری آنکھیں تھی۔
19 پہئے ہمیشہ جانداروں کے ساتھ چلتے تھے۔ اگر جاندار اوپر ہوا میں جاتے توپہئے بھی ان کے ساتھ جا تے۔
20 وہ وہیں جاتے جہاں ” رُوح ” انہیں لے جانا چاہتی اور پہئے ان کے ساتھ جاتے تھے۔ کیوں کہ جانداروں کی "روح ” ( قوت ) پہیوں میں تھی۔
21 اس لئے اگر جاندار چلتے تھے تو پہئے بھی چلتے تھے۔ اگر جاندار رک جاتے تھے تو پہئے بھی رک جاتے تھے۔ اگر پہئے ہوا میں اوپر جاتے تو جاندار بھی ان کے سا تھ جاتے تھے۔ کیونکہ ان جانداروں کی روح پہئیے میں تھی۔
22 جانداروں کے سر کے اوپر ایک حیرت انگیز شئے تھی۔ یہ الٹے کٹورے کی مانند تھی۔ یہ بلّور کی مانند شفاف اور اس کے سروں پر پھیلا ہوا تھا۔
23 اس کٹورے کے نیچے ہر ایک جاندار کے پَر تھے جو دوسرے جاندار کے پَر تک پہنچ رہے تھے۔ اور ہر ایک اپنے بدن کو دو پَروں سے ڈھانکتے تھے۔
24 جب وہ جاندار چلتے تھے تو میں ان کے پَروں کی آواز سنتا۔ وہ آواز تیزی سے بہتے پانی کی آواز کی مانند تھی۔ وہ آواز خداوند قادر مطلق کی مانند تھی۔ یہ آواز ایسی تھی جیسے کسی لڑائی کی چھاؤنی سے گرج کی آواز آتی ہے جب تک وہ جاندار کھڑے رہتے تو وہ اپنے پَروں کو نیچے کر لیتے تھے۔
25 ان کے سروں کے اوپر جو کٹورا تھا ان کٹوروں کے اوپر سے وہ آواز اٹھتی تھی۔
26 اس کٹورے کے اوپر کچھ تھا جو ایک تخت کی طرح نظر آتا تھا۔ یہ نیلم پتھر کے جیسا معلوم پڑتا تھا۔ وہاں کوئی تھا جو اس تخت پر بیٹھا ایک انسان کی طرح نظر آ رہا تھا۔
27 میں نے اسے اس کی کمر سے اوپر دیکھا وہ صیقل کئے ہوئے پیتل کے جیسا تھا۔اس کے چاروں جانب شعلہ سے پھوٹ رہے تھے۔ میں نے اسے اس کی کمر کے نیچے دیکھا۔ یہ آ گ کی طرح نظر آیا جو اس کے چاروں جانب جگمگا رہی تھی۔
28 اس کی چاروں جانب چمکتی روشنی بارش کے دنوں میں بادلوں میں قو سِ قزح کی جیسی تھی۔ اس کا جلوہ خداوند کے جلوہ کی طرح تھا۔ جب میں نے اسے دیکھا تو میں اپنے منہ کے بل گر گیا۔ تب میں نے ایک آواز سنی جو کہ مجھ سے بات کر رہی تھی۔
باب : 2
1 اس آواز نے کہا ” اے ابن آدم! کھڑے ہو جاؤ اور میں تم سے باتیں کروں گا۔”
2 تب روح آئی مجھ سے باتیں کیں اور مجھے میرے پیروں پر سیدھا کھڑا کر دیا اور میں نے اس شخص کی باتوں کو جو مجھ سے باتیں کر رہا تھا سنا۔
3 اس نے مجھ سے کہا "اے ابن آدم! میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے سے کچھ کہنے کے لئے بھیج رہا ہوں۔ وہ لوگ کئی بار میرے خلاف ہوئے ان کے باپ دادا بھی میرے خلاف ہوئے انہوں نے میرے خلاف کئی بار گناہ کئے اور وہ آج تک میرے خلاف اب بھی گناہ کرر ہے ہیں۔
4 میں تمہیں ان لوگوں کو کچھ کہنے کے لئے بھیج رہا ہوں۔ لیکن وہ بہت ضدّی ہیں اور نہایت سخت دل ہیں۔ لیکن تمہیں اس سے کہنا چاہئے ‘ ہمارا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے۔ ‘
5 اور جیسا کہ ان لوگوں کے لئے چاہے تو وہ سنیں گے یا پھر سننے سے انکار کریں گے۔ کیوں کہ وہ لوگ باغی ہیں۔ لیکن تمہیں یہ باتیں کہنی چاہئے جس سے وہ سمجھ سکیں کہ ان کے درمیان ایک نبی رہتا ہے۔
6 ” اے ابن آدم! ان لوگوں سے ڈرو نہیں۔ وہ جو کہے اس سے ڈرو مت۔ وہ کانٹے اور گوکھرو کی مانند ہوں گے۔ تم ایسا سوچو گے کہ تم بچھوؤں کے بیچ رہ رہے ہو۔ لیکن وہ جو کچھ کہیں ان سے یا ان کے چہروں کو دیکھ کر ڈرو نہیں کیوں کہ وہ باغی ہیں۔
7 تمہیں ان سے یہ باتیں کہنی چاہئے چاہے وہ سنیں یا نہ سنیں۔ کیوں کہ وہ سر کش لوگ ہیں۔
8 ” اے ابن آدم! تمہیں ان باتوں کو سننا چاہئے جنہیں میں تم سے کہتا ہوں۔ ان سرکش لوگوں کی طرح میرے خلاف نہ ہو جاؤ۔ اپنا منھ کھو لو جو بات میں تم سے کہتا ہوں اسے قبول کرو ان باتوں کو اپنے اندر سما لو۔”
9 تب میں نے ( حزقی ایل ) ایک ہاتھ کو اپنی جانب بڑھتے دیکھا۔ وہ ایک طومار کو پکڑے ہوئے تھا۔
10 اس نے اس طومار کو میرے سامنے کھو لا اور اس پر آگے اور پیچھے دونوں طرف الفاظ لکھے ہوئے تھے۔ اس میں نوحہ اور ماتم اور آہ و نالہ کے الفاظ لکھے ہوئے تھے۔
باب : 3
1 خداوند نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! جو تم دیکھتے ہو اسے کھا جاؤ۔ اس طومار کو کھا جاؤ اور تب جا کر بنی اسرائیلیوں سے یہ باتیں کہو۔”
2 اس لئے میں نے اپنا منھ کھو لا اور اس نے طومار کو مجھے کھلا دیا۔
3 تب خدا نے کہا ” اے ابن آدم میں تمہیں اس طومار کو دے رہا ہوں۔ اسے نگل جاؤ! اس طومار کو اپنے بدن میں بھر جانے دو۔” اس لئے میں طومار کو کھا گیا۔ یہ میرے منھ میں شہد کی طرح میٹھا تھا۔
4 تب خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! اسرائیل کے گھرانے جاؤ۔ میری کہی ہوئی باتیں ان سے کہو۔
5 کیوں کہ تم ایسے لوگوں کی طرف نہیں بھیجے جاتے ہو جن کی زبان بے گانہ اور جن کی بولی سخت ہے بلکہ اسرائیل کے خاندان کی طرف جاتے ہو۔
6 میں تمہیں ان ملکوں میں نہیں بھیج رہا ہوں جہاں لوگ ایسی زبان بولتے ہیں کہ تم سمجھ نہیں سکتے یا پھر ان کی بولی بہت سخت ہے۔ اگر تم ان لوگوں کے پاس جاؤ گے اور ان سے باتیں کرو گے تو وہ تمہاری سنیں گے۔
7 نہیں ! میں تو تمہیں اسرائیل کے گھرانے میں بھیج رہا ہوں۔ بنی اسرائیل بہت ہی ضدی اور سخت دل ہیں وہ لوگ تمہاری سننے سے انکار کر دیں گے۔ وہ میری سننا نہیں چاہتے۔
8 لیکن میں تم کو اتنا ہی ضدی بناؤں گا جتنے وہ ہیں۔ تمہاری پیشانی اتنی ہی سخت ہو گی جتنی ان کی۔
9 جیسا کہ ہیرا چقماق سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے۔ اس لئے میں نے تمہاری پیشانی ان کی پیشانی سے زیادہ سخت بنا یا ہے۔ اس لئے اپنا حوصلہ مت کھوؤ یا پھر اس سے مت ڈرو جو کہ سر کش گھر کے لوگ ہیں۔”
10 تب خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! تمہیں میری ہر ایک بات جو میں تم سے کہتا ہوں سننی چاہئے اور تمہیں ان باتوں کو یاد رکھنا ہو گا۔
11 تب تم اپنے ان سبھی لوگوں کے بیچ جاؤ جو جلا وطن ہیں ان کے پاس جاؤ اور کہو ‘ ہمارا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے۔ چاہے وہ سنے یا وہ سننے سے انکار کر دے۔ ”
12 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا۔ تب میں نے اپنے پیچھے ایک آواز سنی۔ یہ ایک زور دار گرج تھی۔ اس نے کہا ” خداوند کا جلال اس کی جگہ میں مبارک ہے۔ ”
13 پروں نے جب ایک دوسرے کو چھوا تو انہوں نے بڑی تیز آواز کی اور ان کے سامنے کے پہیئے نے تیز گرج دار آواز نکالی۔ جو بجلی کی کڑک کی مانند تھی۔
14 روح نے مجھے اٹھا یا اور دور لے گئی۔ میں نے وہ مقام چھوڑا۔ میں بہت دکھی تھا اور میری روح بہت بے چین تھی۔ لیکن خداوند کا ہاتھ میرے اندر بہت مضبوط تھا۔
15 میں تل ابیب میں جلا وطنوں کے پاس گیا جو کہ کبار ندی کے کنارے بستے تھے۔ میں ان لوگوں کے درمیان سات دن تک صدمہ میں بیٹھا رہا۔
16 سات دن بعد خداوند کا پیغام مجھے ملا۔ اس نے کہا۔
17 ” اے ابن آدم! میں تمہیں اسرائیل کا پہریدار بنا رہا ہوں۔ میں ان بری باتوں کو بتاؤں گا جو ان کے ساتھ ہوئی ہوں گی اور تمہیں اسرائیل کو ان باتوں کے بارے میں انتباہ کر نا چاہئے۔
18 اگر میں کہتا ہوں ‘ یہ برا شخص مرے گا! ‘ تو تمہیں یہ انتباہ اسے اسی طرح دینی چاہئے۔ تمہیں اس سے کہنا چاہئے کہ وہ برے کاموں سے باز رہے تا کہ وہ جی سکے اگر اس شخص کو تنبیہ نہیں کرو گے تو وہ مر جائے گا۔ وہ مرے گا کیوں کہ اس نے گناہ کیا۔ اور میں تم کو بھی اس کی موت کے لئے جواب دہ بناؤں گا۔
19 ” یہ ہوسکتا ہے کہ تم کسی شخص کو تنبیہ کرو گے اور اگر وہ شخص اپنے برے کاموں سے باز نہیں آتا ہے اور اپنی شرارت کے راستے سے نہیں مڑتا ہے تو وہ مر جائے گا۔ وہ مرے گا کیوں کہ اس نے گناہ کیا تھا۔ لیکن تم نے اسے تنبیہ کی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچا لی۔
20 ” یا یہ ہوسکتا ہے کہ کوئی اچھا شخص اچھی زندگی گزارنا چھوڑ دے۔ میں اس کے سامنے کچھ ایسا لا کر رکھ دوں گا جس کے سبب سے وہ گر جائے گا۔ اس لئے وہ مر جائے گا۔ کیوں کہ اس نے گناہ کیا ہے۔ اور اگر تم نے اسے تنبیہ نہیں کی۔ تو تم اس کی موت کے ذمہ دار ہو گے اور اس کے کئے گئے اچھے اعمال کو یاد نہیں کیا جائے گا۔
21 ” لیکن اگر تم اس اچھے شخص کو گناہ کرنے سے تنبیہ کرتے ہو اور وہ شخص گناہ نہیں کرتا ہے تو وہ شخص یقیناً جئے گا۔ کیوں کہ تم نے اسے انتباہ کی اور اس نے تمہاری سنی اس طرح تم نے اپنی زندگی بچائی۔”
22 تب خداوند کی قوت میرے اوپر آئی۔ اس نے مجھے کہا ” اٹھو! اور گھاٹی میں جاؤ اور میں تم سے وہاں بات کروں گا۔”
23 اس لئے میں کھڑا ہوا اور باہر وادی میں گیا۔ خداوند کا جلال وہاں ظاہر ہوا ٹھیک ویسا ہی جیسا میں نے اسے کبار ندی کے کنارے دیکھا تھا اور میں زمین پر گر پڑا۔
24 لیکن روح مجھ میں آئی اور اس نے مجھے اٹھا کر میرے پیروں میں کھڑا کر دیا۔ اس نے مجھ سے کہا ” گھر جاؤ اور خود کو اپنے گھر کے اندر بند کر لو۔
25 اے ابن آدم! لوگ رسی کے ساتھ آئیں گے اور تم کو باندھ دیں گے۔ وہ تم کو لوگوں کے بیچ باہر جانے نہیں دیں گے۔
26 میں تمہاری زبان کو تالو سے چپکا دوں گا تم بات کرنے کے قابل نہیں رہو گے۔ اس لئے کوئی بھی شخص ان لوگوں کو ایسا نہیں ملے گا جو انہیں تعلیم دے سکے کہ وہ گناہ کر رہے ہیں۔ کیوں ؟ کیوں کہ وہ لوگ ہمیشہ میرے خلاف ہوتے ہیں۔
27 لیکن میں تم سے بات چیت کروں گا تب میں تمہیں بولنے دوں گا۔ لیکن تمہیں ان سے کہنا چاہئے کہ ہمارا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے۔ اگر کوئی شخص سننا چاہتا ہے تو اسے سننے دے۔ اگر کوئی بھی اسے سننا نہیں چاہتے تو وہ نہ سنے۔ کیوں کہ وہی لوگ ہیں جو ہمیشہ میرے خلاف ہو جاتے ہیں۔
باب : 4
1 ” اے ابن آدم ایک اینٹ لو۔ اس پر ایک تصویر کھینچو۔ ایک شہر کی یعنی یروشلم کی ایک تصویر بناؤ۔
2 اس طرح کا کام کرو جیسے تم قلعہ کے باہر رہنے والی فوج ہو۔ شہر کی چاروں جانب ایک مٹی کی دیوار اس پر حملہ کرنے میں مدد کے لئے بناؤ۔ شہر کی دیوار تک پہنچنے والی ایک کچی سڑک بناؤ اور اس کے ارد گرد خیمے لگاؤ اور اس کے چاروں طرف قلعہ شکن گاڑیاں لگاؤ۔
3 پھر تم ایک لوہے کا توا لو اور اسے اپنے شہر کے درمیان نصب کرو تب تم اپنا منھ اس کی طرف کرو جیسا کہ اسے گھیر لیا گیا ہو۔ اور تم اس کا محاصرہ کرنے والے ہو گے۔ یہ بنی اسرائیل کے لئے نشان ہے۔
4 ” تب تمہیں اپنی بائیں کروٹ لیٹنا چاہئے تمہیں وہ کرنا چاہئے جو ظاہر کرے کہ تم بنی اسرائیل کے گناہوں کو اپنے اوپر لے رہے ہو۔ تم اس گناہ کو اتنے ہی دنوں تک ڈھوؤ گے جتنے دن تک تم اپنی بائیں کروٹ لیٹو گے۔
5 تم اس طرح بنی اسرائیل کے گناہ کو تین سو نوے دنوں تک بر داشت کرو گے۔ ایک دن اس کے ایک سال کے گناہ کے برابر ہوں گے۔
6 ” اس کے بعد تم اپنی دائیں کروٹ چا لیس دن تک لیٹو گے۔ اس وقت یہوداہ کے گنا ہوں کو چا لیس دن تک برداشت کرو گے۔ ایک دن ایک سال کا ہو گا۔”
7 خدا نے پھر کہا "اس نے کہا اب اپنی آستینوں کو موڑ لو اور اپنے ہاتھوں کو اینٹ کے اوپر اٹھاؤ۔اس طرح ظاہر کرو جیسے تم یروشلم پر حملہ کر رہے ہو۔ اسے یہ دکھانے کے لئے کرو کہ تم میرے نبی کے روپ میں لوگوں سے باتیں کر رہے ہو۔
8 اور دیکھو میں تمہیں رسیوں سے باندھ رہا ہوں۔ تم اس وقت تک ایک کروٹ سے دوسری کروٹ نہیں لے سکتے جب تک شہر پر تمہارا حملہ مکمل نہیں ہو جاتا ہے۔ ”
9 خدا نے یہ بھی کہا ” تم اپنے لئے گیہوں جو پھلی مٹر چنا اور باجرا لو اور ان کو ایک کٹورا میں رکھو اور روٹی بناؤ۔ تمہیں یہ اتنے ہی دنوں تک کرنا چاہئے جتنے دنوں تک تم پہلے کروٹ پر لیٹے رہو گے۔ تم تین سو نوے دن تک اسے کھا نا۔
10 تمہیں صرف ایک پیا لہ آٹا روٹی بنانے کے لئے ہر روز استعمال کرنا ہو گا۔ تمہیں اس روٹی کو مقررہ وقت پر ہی کھا نا چاہئے۔
11 اور تم صرف تین پیالہ پانی مقررہ وقت پر پی سکتے ہو۔
12 تمہیں اسے جو کے کیک کی مانند کھا نا چاہئے۔ تمہیں اسے ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے جلتے ہوئے انسانی نجاست پر پکانا چاہئے۔ ”
13 تب خداوند نے کہا ” اس طرح سے اسرائیلی خاندان دوسرے ملکوں میں جہاں میں اسے جانے پر مجبور کروں گا ناپاک روٹی کھائے گا۔”
14 تب میں نے ( حزقی ایل ) تعجب سے کہا ” لیکن میرے مالک خداوند! میں نے ناپاک غذا کبھی نہیں کھائی۔ میں نے کبھی اس جانور کا گوشت کبھی نہیں کھا یا جو کسی بیماری سے مرا ہو یا کسی جنگلی جانور نے مار ڈالا ہو۔ میں نے بچپن سے لے کر اب تک کبھی ناپاک گوشت نہیں کھا یا ہے۔ میرے منھ میں کوئی بھی ویسا برا گوشت کبھی نہیں گیا ہے۔ ”
15 تب خدا نے مجھ سے کہا ” ٹھیک ہے ! میں تمہیں روٹی پکانے کے لئے گائے کا سوکھا گوبر استعمال کرنے کے لئے دوں گا۔ تمہیں انسان کی نجاست استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔”
16 تب خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! دیکھو میں یروشلم میں روٹی کے ذخیرہ کو تباہ کر دوں گا اور وہ روٹی تول کر فکر مندی میں کھائیں گے اور پانی ناپ کر حیرت سے پئیں گے۔ ”
17 کیوں کہ لوگوں کے لئے خوراک اور پانی میسر نہیں ہو گا۔ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ کر خوفزدہ ہوں گے اور وہ اپنی بد کاری کے سبب کمزور ہو جائیں گے۔
باب : 5
1 اے ابن آدم! اپنے حملہ کے وقت کے بعد تمہیں یہ کام کرنا چاہئے۔ تمہیں ایک تیز تلوار لینی چاہئے۔ اس تلوار کا استعمال حجام کے استرہ کی طرح کرنا چاہئے۔ تمہیں اپنے بال اور داڑھی اس سے کاٹنا چاہئے۔ بالوں کو ترازو میں رکھو اور تولو۔ اور تین برابر برابر حصوں میں بانٹو اپنے بالوں کا ایک تہائی حصہ اس اینٹ پر رکھو جس پر شہر کا نقشہ بنا ہے۔ اس ‘ شہر ‘ میں ان بالوں کو جلاؤ۔ تب تلوار کا استعمال کرو اور اپنے بالوں کے دوسرے ایک تہائی کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ ڈالو۔ ان بالوں کو اس شہر ( اینٹ ) کے چاروں جانب رکھو۔ تب اپنے بالوں کے بچے ہوئے ایک تہائی کو ہوا میں اڑا دو۔ ہوا کو انہیں دور اڑا لے جانے دو یہ ظاہر کرے گا کہ میں تلوار نکالوں گا اور ان لوگوں کا پیچھا کروں گا۔
2
3 تب کچھ بالوں کو لو اور اسے اپنے چغہ میں لپیٹ دو۔
4 تب کچھ با لوں کو لو اور اسے آ گ میں پھینک دو۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آگ وہاں شروع ہو گی اور اسرائیل کے سارے خاندان کو جلا کر راکھ کر دے گی۔”
5 یہی ہے جسے میرا مالک خداوند کہتا ہے ” یہ یروشلم ہے۔ میں نے اس یروشلم شہر کو دیگر قوموں کے بیچ رکھا ہے اس وقت اس کے چاروں جانب دیگر قو میں ہیں۔
6 یروشلم کے لوگوں نے میرے احکام کی مخالفت کی۔ وہ دیگر کسی بھی قوم سے زیادہ برے تھے۔ انہوں نے میرے آئین کو اس سے بھی زیادہ توڑا جتنا ان کے چاروں جانب کے کسی بھی ملک کے لوگوں نے توڑا۔ انہوں نے میرے احکام کو سننے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے میری شریعت قبول نہیں کی۔ ”
7 اس لئے میرے مالک خداوند نے کہا "تم لوگوں نے اپنی چاروں جانب رہنے والے لوگوں سے بھی زیادہ میری نا فرمانی کی۔ تم لوگوں نے میری شریعت کا پالن نہیں کیا میرے احکام کو نہیں مانا۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قوموں کے معیار کو بھی نہیں چھوڑا۔”
8 اس لئے میرا آقا خداوند کہتا ہے "اے اسرائیل میں بھی تمہارے خلاف ہوں میں تمہیں اس طرح سزا دوں گاتا کہ دوسرے لوگ بھی دیکھ سکیں۔
9 میں تم لوگوں کے ساتھ وہ برتاؤ کروں گا جو میں نے پہلے کبھی کسی کے ساتھ نہیں کیا اور جسے میں پھر کبھی نہیں کروں گا۔ کیونکہ تم نے ایسے بھیانک کام کئے۔
10 والدین اپنے بچوں کو کھا جائیں گے اور بچے اپنے والدین کو کھا جائیں گے۔ میں تمہیں کئی طرح سے سزا دوں گا۔ اور جو لوگ زندہ بچے ہیں۔انہیں میں ہوا میں بکھیر دوں گا۔”
11 میرا مالک خداوند کہتا ہے ” اے یروشلم! میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں تمہیں سزا دوں گا۔کیوں ؟ کیونکہ تم نے میری مقدس جگہ کے خلاف بھیانک گناہ کئے۔ تم نے وہ بھیانک کام کئے جس کے سبب اسے گندہ بنا دیا۔ میں تمہیں سزا دوں گا۔میں تم پر رحم نہیں کروں گا۔ میں تمہارے دکھ پر دھیان نہیں دوں گا۔
12 تمہارے ایک تہائی لوگ شہر کے اندر بیماری اور بھوک مری سے مریں گے۔ تمہارے ایک تہائی لوگ جنگ میں شہر کے باہر مریں گے اور تمہارے ایک تہائی باقی ماندہ لوگوں کو میں اپنی تلوار نکال کر ان کا پیچھا کر کے دور ملکوں میں ڈھکیل دوں گا۔
13 تب میرا غصہ مکمل ہو جائے گا اور ان لوگوں کے تئیں میرا قہر ٹھنڈا ہو جائے گا۔ اور میں مطمئن ہو جاؤں گا۔ تب وہ محسوس کریں گے کہ میں خداوند ہوں اور میں نے اپنی غیرت کی وجہ سے باتیں کی جب میں نے اپنا غصہ ظاہر کیا۔”
14 خدا نے کہا ” اے یروشلم! میں تجھے ملبوں کا ڈھیر بنا دوں گا۔ تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے۔ ہر ایک شخص جو تمہارے پاس سے گزرے گا تمہارا مذاق اڑائے گا۔
15 تمہاری چاروں جانب کے لوگ تمہاری ہنسی اڑائیں گے تم پر طعنہ ماریں گے۔ تم لوگوں کے لئے ایک سبق اور تنبیہ ہو گے۔ میں غضب میں قہر میں اور سخت ڈانٹ ڈپٹ میں تمہارا فیصلہ کروں گا۔ میں خداوند نے یہ بات کہی ہے۔
16 میں خوفناک قحط سا لی بھیجوں گا۔ میں ان کے لئے خوفناک تیروں کی طرح ہوں گا۔ تمہیں تباہ کرنے کے لئے یہ ایک آفت ہو گی۔ میں تمہارے اوپر قحط سالی کو بڑھا دوں گا اور میں تمہاری خوراک کی آمد کو روک دوں گا۔
17 میں تم پر بھوک مری اور جنگلی جانور بھیجوں گا جو تمہارے بچوں کو مار ڈالیں گے۔ ہر جگہ تمہارے درمیان میں بیماری اور تشدد کی حکو مت ہو گی اور میں تم پر جنگ بر پا کروں گا۔ میں خداوند نے یہ باتیں کی ہیں۔”
باب : 6
1 تب خداوند کا کلام میرے پاس دوبارہ آیا۔
2 اس نے کہا ” اے ابن آدم! اسرائیل کے پہاڑوں کی طرف دیکھو۔ ان کے خلاف میرے لئے باتیں کرو۔
3 ان پہاڑوں سے یہ کہو : ‘ اے اسرائیل کے پہاڑو! میرے مالک خداوند کی جانب سے یہ پیغام سنو۔ میرا مالک خداوند پہاڑوں ٹیلوں وادیوں اور نہروں سے یہ کہتا ہے۔ توجہ دو۔ میں ( خدا ) دشمن کو تمہارے خلاف لڑنے کے لئے لا رہا ہوں۔ میں تمہارے اونچے مقاموں کو فنا کر دوں گا۔
4 اور تمہاری قربان گاہیں اجڑ جائیں گی اور تمہاری سورج کی مورتیاں توڑ ڈالی جائیں گی۔ اور میں تمہارے مقتولوں کو تمہارے بتوں کے آگے ڈال دوں گا۔
5 میں بنی اسرائیلیوں کی لاشوں کو تمہارے بتوں کے آگے پھینکوں گا۔ میں تمہاری ہڈیوں کو تمہاری قربان گاہ کی چاروں جانب بکھیر دوں گا۔
6 جہاں کہیں تمہارے لوگ رہیں گے ان پر مصیبتیں آئیں گی۔ ان کے شہر ملبوں کے ڈھیر بنیں گے۔ ان کے اونچے مقام فنا کئے جائیں گے۔ تاکہ تمہاری قربان گاہیں خراب اور ویران ہوں اور تمہارے بت توڑے جائیں اور تمہارے ہاتھ سے تراشے ہوئے بتوں کو تباہ کر دیا جائے گا۔
7 تمہارے لوگ تمہارے درمیان مارے جائیں گے تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔”
8 ” لیکن میں تمہارے کچھ لوگوں کو جینے دوں گا۔ وہ غیر ملکوں میں جنگ سے بچ جائیں گے۔ میں انہیں بکھیروں گا اور ان غیر ملکوں میں رہنے کے لئے مجبور کروں گا۔
9 تب وہ بچے ہوئے لوگ اسیر بنائے جائیں گے۔ لیکن وہ بچے ہوئے لوگ مجھے یاد رکھیں گے۔ میں نے ان کی روح ( دل ) کو توڑا ہے۔ جن گناہوں کو انہوں نے کیا اس کے لئے وہ خود ہی نفرت کریں گے۔ گزرے وقت میں وہ مجھ سے بر گشتہ ہوئے تھے۔ اور دور ہو گئے تھے۔ وہ اپنی گندی مورتیوں کے پیچھے لگے ہوئے تھے۔ وہ اس عورت کی مانند تھے جو اپنے شوہر کو چھوڑ کر کسی دوسرے شخص کے پیچھے دوڑنے لگی۔ انہوں نے بڑے بھیانک گناہ کئے۔
10 لیکن وہ سمجھ جائیں گے کہ میں خداوند ہوں اور وہ یہ جانیں گے کہ میں نے نہیں کہا کہ میں ان لوگوں پر یوں ہی یہ مصیبت مسلط کروں گا۔”
11 تب میرے مالک خداوند نے مجھ سے کہا ” ہاتھوں سے تالی بجاؤ اور اپنے پیر پیٹو۔ ان سبھی بھیانک برائیوں کے خلاف کہو جنہیں بنی اسرائیلیوں نے کیا ہے۔ انہیں انتباہ کرو کہ وہ بیماری اور قحط سالی سے مارے جائیں گے۔ انہیں بتاؤ کہ وہ جنگ میں مارے جائیں گے۔
12 دور کے لوگ بیماری سے مریں گے۔ قریب کے لوگ تلوار سے ماریں جائیں گے۔ جو لوگ شہر میں بچے رہے ہیں وہ بھوک سے مریں گے۔ اس طرح میں اپنا غصہ ان پر اتاروں گا۔
13 اور وہ جو مارے گئے ہیں ان کی لاشیں ہر اونچے ٹیلے پر اور پہاڑیوں کی سب چوٹیوں پر اور ہر ایک ہرے درخت اور گھنے بلوط کے نیچے ہر اس جگہ جہاں وہ اپنے بتوں کے لئے خوشبو جلاتے ہیں اور بتوں کی قربان گاہوں کی چاروں طرف پڑی ہوئی ہوں گی۔ تب وہ پہچانیں گے کہ خداوند میں ہوں۔
14 لیکن میں اپنا ہاتھ تم لوگوں پر اٹھاؤں گا اور تمہیں اور تمہارے لوگوں کو جہاں کہیں وہ رہیں گے میں انہیں سزا دوں گا۔ میں تمہارے ملکوں کو برباد کر دوں گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”
باب : 7
1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔
2 اس نے کہا ” اے ابن آدم! میرے مالک خداوند کا یہ پیغام مجھے ملا ہے یہ پیغام ملک اسرائیل کے لئے ہے۔ تباہی! تباہی آ رہی ہے۔ سارا ملک تباہ ہو جائے گا۔
3 اب تمہارا خاتمہ آ گیا ہے۔ میں دکھاؤں گا کہ میں تم پر کتنا غضبناک ہوں۔ میں تمہیں ان برے کاموں کے لئے سزا دوں گا جو تم نے کئے ان کے لئے میں تم سے وصول کراؤں گا۔
4 میں تمہارے اوپر تھوڑا بھی رحم نہیں کروں گا۔ میں تمہارے لئے افسوس نہیں کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا۔ تمہارے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہارے درمیان ہو گا۔ تب تم سمجھ جاؤ گے کہ میں خداوند ہوں۔”
5 میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔” ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت آ رہی ہے۔
6 خاتمہ بہت نزدیک ہے ! خاتمہ بہت نزدیک ہے ! یہ تمہارے خلاف جاگ چکا ہے۔ دیکھو! یہ بہت جلدی آئے گا۔
7 اے اسرائیل میں بسنے والے لوگو! تیرے خلاف خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اور وہ دن نزدیک ہے جب بے ترتیبی کا ماحول ہو گا اور پہاڑوں پر خوشی کے للکار نہ ہو گی۔
8 میں جلد ہی دکھا دوں گا کہ میں کتنا غضبناک ہوں۔ میں تمہارے خلاف اپنے سارے غضب کو ظاہر کروں گا۔میں ان بُرے کاموں کے لئے سزادوں گا جو تم نے کئے۔ میں ان سبھی بھیانک کاموں کے لئے وصول کراؤں گا جو تم نے کئے۔
9 میں تمہارے لئے افسوس نہیں کروں گا اور نہ ہی رحم کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے برے اعمال کے لئے سزا دوں گا۔ تمہارے برے کاموں کا بھیانک انجام تمہارے درمیان ہو گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں اور میں تمہیں سزا دیتا ہو ں۔
10 "سزا کا وہ وقت آ چکا ہے۔ خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے۔ میری سزا کھل چکی ہے۔ غرور پھو ٹ چکا ہے۔
11 وہ ظالم شخص ان بُرے لوگوں کو سزا دینے کے لئے تیار ہے۔ اسرائیل میں لوگوں کی تعداد بہت ہے لیکن وہ ان میں سے نہیں ہے۔ وہ اس بھیڑ کا شخص نہیں ہے۔ وہ ان لوگوں میں سے کوئی اہم سردار نہیں ہے۔
12 ” وہ سزا کا وقت آ گیا ہے۔ وہ دن آ پہنچا ہے۔ وہ لوگ جو چیزیں خریدتے ہیں شادمان نہیں ہوں گے اور وہ لوگ جو چیزیں بیچتے ہیں وہ انہیں بیچ کر اس کے بارے میں غمزدہ نہیں ہو گے۔ کیوں ؟ کیونکہ وہ بھیانک سزا ہر ایک شخص کے لئے ہو گی۔
13 کیونکہ بیچنے وا لا بکی ہوئی چیز تک پھر وا پس نہ جائے گا۔ اگر چہ وہ زندہ بھی بچ گیا ہو۔ کیونکہ یہ رو یا تمام لوگوں کے لئے ہے۔ یہ نہیں بدلے گا۔کوئی بھی شخص اپنے بُرے اعمال سے اپنی زندگی بچا نہیں سکتا ہے۔
14 ” وہ لوگوں کو تنبیہ دینے کے لے بگل پھونکیں گے۔ لوگ جنگ کے لئے تیار ہوں گے۔ لیکن وہ جنگ کرنے کے لئے نہیں نکلیں گے۔ کیوں ؟ کیونکہ میں پو رے انبوہ کو دکھاؤں گا کہ میں کتنا غصہ ور ہو ں۔
15 تلوار لئے ہوئے دشمن شہر کے با ہر ہیں۔شہر بیمار اور قحط سالی سے گھر چکا ہے۔ اگر کوئی جنگ کے میدان میں جائے گا تو دشمن کے سپاہی اسے مار ڈالیں گے۔ اگر وہ شہر میں رہتا ہے تو وہ بیماری اور قحط سالی کی وجہ سے مارے جائیں گے۔
16 لیکن کچھ لوگ بچ نکلیں گے۔ وہ بچے ہوئے لوگ بھاگ کر پہاڑوں میں چلے جائیں گے۔ لیکن وہ لوگ بھی شادمان نہیں ہوں گے۔ وہ اپنے گنا ہوں کے سبب سے غمگین ہوں گے۔ وہ چلائیں گے اور فاختاؤں کی طرح آواز نکالیں گے۔
17 لوگ اتنے تھکے اور مایوس ہوں گے کہ با ہیں بھی نہیں اٹھا پائیں گے ان کے پیر پانی کی مانند ڈھیلے ہو جائیں گے۔
18 وہ ٹاٹ سے کمر کسیں گے اور خوفزدہ رہیں گے۔ وہ ہر چہرے پر ندامت دیکھیں گے۔ وہ ( غم ظاہر کرنے کے لئے ) اپنے بال منڈوا لیں گے۔
19 وہ اپنی چاندی کو سڑک پر پھینک دیں گے۔ وہ اپنے سونے کو گندے چیتھڑوں کی طرح سمجھیں گے۔ کیونکہ جب خداوند نے اپنا غضب ظاہر کیا تو وہ سونے اور چاندی انہیں بچا نہ سکا۔ یہ ساری چیزیں انہیں گناہ کروانے کا سبب بنی۔ان سب چیزوں نے ان کی خواہشوں کو پو را نہیں کیا۔ اور نہ ہی ان کے پیٹ بھرے۔
20 ان لوگوں کو اپنے زیورات پر فخر تھا اور ان کے بت بنائے۔ میں ان بھیانک بتوں سے نفرت کرتا ہوں۔اس لئے میں ان سبھوں کو گندے چیتھڑوں کے مانند کر دوں گا۔
21 میں انہیں مالِ غنیمت کے طور پر اجنبیوں کے ہاتھ سونپ دوں گا۔ وہ شریر قومیں انہیں لوٹ لیں گے۔ اور ان کی بے حرمتی کریں گے۔
22 میں ان سے اپنا منہ پھیر لوں گا۔ وہ ڈاکو میرے گھر کو فنا کریں گے۔ وہ پوشیدہ جگہوں میں جائیں گے اور اس کی بے حرمتی کریں گے۔
23 ” اسیروں کے لئے زنجیریں بناؤ! کیونکہ ملک قتل و غارت سے بھر گیا اور شہر تشدد سے بھرا ہے۔
24 میں دیگر قوموں سے برے لوگوں کو لاؤں گا اور وہ لوگ بنی اسرائیلیوں کے سبھی گھروں کو اپنے قبضے میں لے لیں گے۔ وہ لوگ طاقتوروں کے غرور کو پاش پاش کر دیں گے۔ اور تمہاری مقدس جگہوں کی بے حرمتی کریں گے۔
25 ” تم لوگ خوف سے کانپ اٹھو گے۔ تم لوگ سلامتی چا ہو گے۔ لیکن امن نہیں ملے گا۔
26 آفت کے بعد آفت آئے گی اور تم یکے بعد دیگرے درد انگیز کہانیاں سنو گے۔ تم نبی کی کھوج کرو گے اور اس سے رویا پو چھو گے لیکن یہ سب بیکار ہو گا کاہن کے پاس تمہیں تعلیم دینے کے لئے کچھ نہیں ہو گا اور بزرگوں کے پاس تمہیں تعلیم دینے کے لئے کوئی اچھی صلاح نہیں ہو گی۔
27 تمہارا بادشاہ ان لوگوں کے لئے روئے گا جو مر گئے۔ قائدین ٹاٹ اوڑھیں گے اور عام لوگ بہت خوفزدہ ہوں گے۔ کیونکہ میں اس کا بدلہ دوں گا جو انہوں نے کیا۔میں ان کی سزا مقرر کروں گا۔ اور میں انہیں موا فق سزادوں گا۔ تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”
باب : 8
1 ایک دن میں ( حزقی ایل) اپنے ہیکل میں بیٹھا تھا اور یہوداہ کے بزرگ وہاں میرے سامنے بیٹھے تھے۔ یہ جلا وطنی کے چھٹے برس کے چھٹے مہینے ( ستمبر) کا پانچواں دن ہوا۔اچانک میرے مالک خداوند کی قدرت مجھ میں اتری۔
2 میں نے کچھ دیکھا جو آگ کی طرح تھا۔ یہ ایک انسانی شبیہ جیسا دکھائی پڑتا تھا کمر کے نیچے وہ آ گ سا تھا اور کمر سے اوپر تک جلوہ نور ظاہر ہوا جس کا رنگ صیقل کئے ہوئے پیتل جیسا تھا۔
3 اور اس نے جو کہ ہاتھ کے جیسا دکھائی پڑتا تھا اسے بڑھا کر میرے سر کے با لوں سے مجھے پکڑا اور روح نے مجھے زمین سے اٹھا لیا۔ اور خدا کی رو یا میں مجھے یروشلم کی شمال کی جانب قائم اندرونی پھاٹک پر لا یا گیا تھا جہاں پر وہ مورت ہے جو کہ خدا کو غیرت مند بناتا ہے۔
4 لیکن اسرائیل کے خدا کا جلال وہاں تھا وہ جلال ویسا ہی نظر آتا تھا جیسا رو یا میں نے وا دی کے کنارے نہرِ کبار کے پاس دیکھا تھا۔
5 خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! شمال کی جانب دیکھو۔” اس لئے میں نے شمال کی جانب رُخ کیا اور قربان گاہ کے پھاٹک پر جو کہ شمال کی جانب ہے اس مورت کو دیکھا جو کہ خدا کو غیرت مند بناتا ہے۔
6 تب خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! کیا تم دیکھتے ہو بنی اسرائیل کیسا بھیانک کام کر رہے ہیں ؟ یہ چیزیں مجھے میرے ہیکل سے بہت دور ہانک دے گی۔ اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو تم اور بھی زیادہ بھیانک چیزیں دیکھو گے۔ ”
7 اس لئے وہ مجھے آنگن کے دروازہ پر لایا۔ اور وہاں میں نے دیوار میں ایک سو راخ دیکھا۔
8 خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! اس دیوار کے سوراخ کو کھو دو۔” اس لئے میں دیوار کے اس سوراخ کو کھودا وہاں میں نے ایک دروازہ دیکھا۔
9 تب خداوند نے مجھ سے کہا ” اندر جاؤ اور ان تمام بھیانک برائیوں کو دیکھو جو وہاں کرتے ہیں۔”
10 اس لئے میں اندر گیا۔ اور میں نے دیکھا۔ میں نے ہر ایک طرح کے رینگنے والے کیڑوں جنگلی جانوروں کی تصویروں کو اور ان تمام بتوں کو جنہیں بنی اسرائیل پو جتے تھے دیکھا۔ ساری دیواروں میں تصویریں کندہ کی ہوئی تھی۔
11 تب میں نے دیکھا کہ یا زنیاہ بن سافن اور اسرائیل کے ستر بزرگ اس مقام پر تھے اور اپنے بتوں کی پو جا کر رہے تھے۔ ہر ایک بزرگ کے ہاتھ میں ایک بخور دان تھا اور ان سے دھواں کا ایک موٹا بادل ان کے سروں کے اوپر اٹھ رہا تھا۔
12 تب خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! کیا تم دیکھتے ہو کہ اسرائیل کے بزرگ اندھیرے میں کیا کرتے ہیں ؟ ہر ایک شخص کے پاس اپنے جھوٹے دیوتا کے لئے ایک خاص کمرہ ہے۔ وہ لوگ آپس میں باتیں کرتے ہیں۔
13 تب خدا نے مجھ سے کہا ” اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو اس سے بھی زیادہ بھیانک برائی دیکھو گے جو کہ وہ لوگ کرتے ہیں۔ ”
14 تب خدا نے مجھے خداوند کی ہیکل کے داخلی دروازہ پرلے گیا۔ یہ دروازہ شمال کی جانب تھا۔ وہاں میں نے عورتوں کو بیٹھ کر روتی ہوئی دیکھا۔ وہ جھوٹے دیوتا تمّوز کے بارے میں ماتم کر رہی تھیں۔
15 خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! کیا تم ان بھیانک برا ئیوں کو دیکھتے ہو؟ میرے ساتھ آؤ اور تم اس سے بھی زیادہ دیکھو گے۔ ”
16 تب وہ مجھے ہیکل کے اندرونی آنگن میں لے گیا۔اس مقام پر میں نے پچیس لوگوں کو اپنے سروں کو نیچے جھکا کر عبادت کرتے دیکھا۔ وہ برآمدے اور قربان گاہ کے بیچ تھے وہ مشرق کی طرف منہ کر کے کھڑے تھے۔ ان کی پشت مقدس مقام کی جانب تھی۔ وہ لوگ جھکتے تھے اور سورج کی عبادت کرتے تھے۔
17 تب خدا نے کہا ” اے ابن آدم! کیا تم اسے دیکھتے ہو؟ بنی یہوداہ کے میرے گھر کو اتنا غیر سمجھتے ہیں کہ وہ میرے ہیکل میں اتنا بھیانک کام کرتے ہیں دیکھو! انہوں نے زمین کو تشدد سے بھر دیا ہے اور وہ مجھے غصہ دلاتے رہتے ہیں۔ دیکھو! ان لوگوں نے اپنے ناک میں بالیاں ڈال رکھا ہے۔
18 میں ان پر اپنا غضب ظاہر کروں گا۔ میں ان پر کوئی رحم نہیں کروں گا۔میں ان کے لئے دکھ کا احساس نہیں کروں گا۔ وہ مجھے زور سے پکاریں گے۔ لیکن میں ان کو سننے سے انکار کر دوں گا۔”
باب : 9
1 تب خدا نے شہر کو سزا دینے کے لئے قائدین کو زور سے پکا را۔ ہر ایک قائد کے ہاتھ میں ان کا مہلک ہتھیار تھا۔
2 تب میں نے اوپری پھاٹک کی راہ سے چھ لوگوں کو سڑک پر آتے دیکھا۔ یہ پھاٹک شمال کی جانب ہے۔ ہر ایک شخص جنگی ڈنڈے کو اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے تھا اور ان کے درمیان ایک آدمی کتانی لباس پہنے ہوئے تھا اور اس کی کمر پر منشی کے لکھنے کی روشنائی کی دوات تھی۔اس لئے وہ اندر گئے اور پیتل کی قربان گاہ کے پاس کھڑے ہو گئے۔
3 تب اسرائیل کے خدا کا جلال کروبی فرشتوں کے اوپر سے جہاں وہ تھا اٹھا۔ تب وہ جلا مقدس کے پھاٹک پر گیا۔ جب وہ آستانہ پر پہنچا تو وہ رُک گیا تب اس جلال نے اس شخص کو بلا یا جو کتانی لباس پہنے تھا اور جس کے پاس قلم اور دوات تھی۔
4 تب خداوند نے اس سے کہا ” یروشلم شہر سے ہو کر نکلو۔ جو لوگ اس شہر میں لوگوں کی جانب سے کی گئی بھیانک چیزوں کی وجہ سے دکھی ہیں اور گھبرائے ہوئے ہیں ان لوگوں کی پیشانی پر نشان لگا دو۔”
5 تب میں نے خدا کو دیگر لوگوں سے کہتے سنا ” میں چاہتا ہوں کہ تم لوگ پہلے شخص کی پیروی کرو۔ تم سبھی ان لوگوں کو مار ڈالو جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگائے۔ تم اس پر توجہ نہیں دینا کہ وہ بزرگ جوان مرد اور عورتیں بچے اور مائیں ہیں۔ تمہیں اپنے ہر دشمنوں کو مار دینا چاہئے۔ ان سب کو مار ڈالنا چاہئے جو اپنی پیشانی پر نشان نہیں لگائے کوئی رحم نہ کھاؤکسی شخص کے لئے افسوس نہ کرو۔ یہاں میرے ہیکل سے شروع کرو۔ ” اس لئے انہوں نے ہیکل کے سامنے کے بزرگوں سے آغاز کیا۔
6
7 خدا نے ان سے کہا "اس گھر کو ناپاک بنا دو! اس آنگن کو لاشوں سے بھر دو۔” اس لئے وہ با ہر گئے اور شہر میں لوگوں کو مار ڈالا۔
8 جب وہ لوگ لوگوں کو مار نے گئے تو میں وہیں رکا رہا۔میں نے زمین پر اپنا ماتھا ٹیکتے ہوئے کہا "اے میرے مالک خداوند! کیا تم یروشلم کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کر کے اسرائیل کے بچے ہوئے تمام لوگوں کو مار نے جا رہے ہو۔”
9 خدا نے کہا ” اسرائیل اور یہوداہ کے گھرانے نے اَنگنت بدکاریاں کی ہیں۔ اس ملک میں ہر طرف لوگوں کا قتل ہو رہا ہے۔ اور یہ شہر جرائم سے بھرا پڑا ہے۔ کیوں ؟ کیونکہ لوگ خود کہتے ہیں۔ ‘خداوند نے اس ملک کو چھوڑ دیا۔ وہ ان کاموں کو نہیں دیکھ سکتا جنہیں ہم کر رہے ہیں۔’
10 اور میں کسی قسم کا رحم نہیں د کھاؤں گا۔ میں ان لوگوں کے لئے افسوس محسوس نہیں کروں گا۔ انہوں نے خود اسے بلا یا ہے۔ میں ان لوگوں کو صرف سزا دے رہا ہوں جس کے یہ مستحق ہیں۔”
11 اور دیکھو اس آدمی نے جو کتانی لباس پہنے ہوئے تھا اور جس کے پاس لکھنے کی دوات تھی بول اٹھا۔اس نے کہا ” تو نے مجھے جو حکم دیا وہ میں نے کر دیا۔
باب : 10
1 تب میں نے اس کٹورے کو دیکھا جو کرو بی فرشتہ کے سروں کے اوپر تھا۔کٹورا کے اوپر کچھ تھا جو دیکھنے میں تاج جیسا معلوم پڑتا تھا۔ کٹورا نیلم کی طرح خالص نیلا نظر آ رہا تھا۔
2 تب اس شخص نے جو تخت پر بیٹھا کتانی لباس پہنے ہوئے شخص سے کہا کہ ان پہیوں کے اندر جاؤ جو کروبی فرشتے کے نیچے ہیں اور آگ کے انگارے جو کروبی فرشتے کے درمیان ہیں مٹھی بھر کر اٹھاؤ اور شہر کے اوپر بکھیر دو۔ وہ گیا اور میں دیکھتا تھا۔
3 کروبی فرشتہ اس وقت ہیکل کے جنوب کے حصہ میں کھڑے تھے جب وہ شخص بادل میں گھسا بادل اندرونی آنگن میں بھر گیا۔
4 تب خداوند کا جلال کروبی فرشتہ سے اٹھ کر ہیکل کی دروازہ کی چوکھٹ پر چلا گیا۔ تب بادل ہیکل میں بھر گیا اور خداوند کے جلال کا نور پورے آنگن میں بھر گیا۔
5 کروبی فرشتے کے پروں کی پھر پھراہٹ سارے آنگن میں سنی جا سکتی تھی۔ باہری آنگن میں پھر پھراہٹ بڑی گونج دار تھی۔ ویسی ہی جیسی خداوند قادر مطلق کی گرجتی آواز ہوتی ہے جب وہ باتیں کرتا ہے۔
6 خدا نے کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کو حکم دیا تھا۔ خدا نے اسے طوفانی بادل میں گھسنے کے لئے کہا اور پہیئے اور کروبی فرشتوں کے پیچ سے انگارے لینے کو کہا۔ اس لئے وہ شخص طوفانی بادل میں گھس گیا اور پہیوں میں سے ایک کے آگے کھڑا ہو گیا۔
7 کروبی فرشتوں میں سے ایک نے اپنا ہاتھ بڑھا یا۔ اس نے کروبی فرشتوں کے علاقے سے آگ لی اور اس نے آگ کو کتانی لباس پہنے ہوئے شخص کے ہاتھوں میں رکھ دیا اور اس شخص نے اسے لی اور وہاں سے چلا گیا۔
8 کروبی فرشتوں کے پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسانی ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا۔
9 تب میں نے دیکھا کہ وہاں چار پہیئے تھے۔ ہر ایک کروبی فرشتے کے قریب میں ایک ایک پہیا تھا اور پہیا زبر جد کی طرح نظر آتا تھا۔
10 وہ چار پہیئے تھے اور سب پہیئے ایک جیسے تھے۔ وہ ایسے نظر آتے تھے جیسے ایک پہیا دوسرے پہیئے میں ہو۔
11 جب وہ چلتے تھے تو کسی بھی رخ میں جا سکتے تھے۔ جب کبھی پہیئے چلتے تو وہ ایک ساتھ چلتے تھے۔ لیکن ان کے چلنے کے ساتھ کروبی فرشتے ان کے ساتھ ساتھ نہیں چلتے تھے۔ وہ اس رخ میں چلتے تھے جدھر ان کا چہرہ ہوتا تھا۔ جب کبھی بھی وہ چلتے تھے تو وہ ادھر ادھر نہیں مڑتے تھے۔
12 ان کے سارے جسم پر آنکھیں تھیں۔ ان کی پشت ان کے ہاتھوں ان کے پروں اور ان کے چاروں پہیوں میں آنکھیں تھیں۔
13 جیسا میں نے سنا یہ پہیئے ‘چرخ ‘ کہلاتے تھے۔
14۔ 15 ہر ایک کروبی فرشتہ چار چہروں والا تھا۔ دوسرا چہرہ انسان کا تھا۔ تیسرا چہرہ شیر ببر کا تھا اور چوتھا عقاب کا چہرہ تھا۔ تب میں نے جانا کہ یہ کروبی فرشتے وہ جانور تھے جنہیں میں نے کبار ندی کی رویا میں دیکھا تھا۔ تب کروبی فرشتے وہاں سے اٹھے۔
16 جب کروبی فرشتے چلے تو اس کے ساتھ پہیئے بھی چلے۔ جب کروبی فرشتوں نے اپنے اپنے پر کھولے اور وہ ہوا میں اڑے تو پہیوں نے اپنا رخ نہیں بدلا۔
17 اگر کروبی فرشتے ہوا میں اڑتے تھے تو پہیئے ان کے ساتھ جاتے تھے اور اگر کروبی فرشتے ساکت کھڑے رہتے تھے تو پہیئے بھی ویسا ہی کرتے تھے۔ کیوں ؟ کیوں کہ ان میں جانداروں کی روح کی قوت تھی۔
18 تب خداوند کا جلال ہیکل کے آستانہ سے اٹھا کروبی فرشتوں کے مقام کے اوپر گیا اور وہاں ٹھہر گیا۔
19 تب کروبی فرشتے اپنے پر کھولے اور ہوا میں اڑ گئے۔ میں نے انہیں ہیکل کو چھوڑتے دیکھا۔ پہیئے بھی ان کے ساتھ چلے۔ تب وہ خداوند کے گھر کے مشرقی پھاٹک پر ٹھہرے۔ اسرائیل کے خدا کا جلال ان کے اوپر تھا۔
20 تب میں نے اسرائیل کے خدا کے جلال کے نیچے جانداروں کو کبار ندی کی رویا میں یاد کیا۔ اور میں نے محسوس کیا کہ وہ جاندار کروبی فرشتے تھے۔
21 ہر ایک جاندار کے چار چہرے تھے چار پر تھے اور پروں کے نیچے کچھ ایسا تھا جو انسان کے ہاتھوں کی طرح نظر آتا تھا۔
22 کروبی فرشتوں کے وہی چار چہرے تھے جو کبار ندی کی رویا کے جانداروں کے تھے اور وہ سیدھے آگے اس رُخ میں نظر آتے تھے جدھر وہ جاتے تھے۔
باب : 11
1 تب روح مجھے خداوند کی ہیکل کے مشرقی پھاٹک پرلے گئی۔اس پھاٹک کا رُخ مشرق کی طرف ہے جہاں سو رج نکلتا ہے۔ میں نے اس پھاٹک کے داخلی دروازے پر ۲۵ شخص کو دیکھا۔ عزور کا بیٹا یازنیاہ ان لوگوں کے ساتھ تھا اور بنایاہ کا بیٹا فلطیاہ وہاں تھا۔ وہ لوگوں کا قائد تھا۔
2 تب خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدمیہ لوگ ہیں جو بہت ہی برے منصوبے بناتے ہیں۔ یہ ہمیشہ شہر میں لوگوں کو بُرے کام کرنے کو کہتے ہیں۔
3 وہ لوگ کہتے ہیں ‘ ہم لوگ جلد ہی پھر سے اپنے مکان بنانے لگیں گے ہم لوگ برتن میں رکھے گوشت کی طرح اس شہر میں محفوظ ہیں۔’
4 اس لئے تمہیں میرے لئے لوگوں سے بات کرنی چاہئے۔ اے ابن آدم! ” جاؤ اور لوگوں کے بیچ نبوت کا پیغام دو۔”
5 تب خداوند کی روح مجھ میں آئی۔اس نے مجھ سے کہا ‘ان سے کہو کہ خداوند نے یہ سب کہا ہے : اے اسرائیل کے گھرانو! تم نے یہ کہا لیکن میں جانتا ہوں کہ تم کیا سوچ رہے ہو۔
6 تم نے اس شہر میں بہت سے لوگوں کو مار ڈالا ہے۔ تم نے سڑکوں کو لاشوں سے بھر دیا ہے۔
7 اب ہمارا مالک خداوند یہ کہتا ہے ‘ وہ لاشیں گوشت ہیں اور یہ شہر دیگ ہے۔ لیکن وہ( نبو کدنضر ) آئے گا اور تمہیں اس محفوظ برتن سے نکال لے جائے گا۔
8 تم تلوار سے خوفزدہ ہو۔ لیکن میں تمہارے خلاف تلوار لا رہا ہوں۔” ہمارے مالک خداوند نے یہ سب کہا ہے۔
9 خدا نے یہ بھی کہا ” میں تم لوگوں کو اس شہر سے با ہر لے جاؤں گا اور میں تمہیں اجنبیوں کو سونپ دوں گا۔ میں تم لوگوں کو سزا دوں گا۔
10 تم تلوار سے ہلاک ہو گے میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا جس سے تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔
11 ہاں یہ شہر تمہارے لئے برتن نہ بنے گا اور نہ ہی تم ان میں گوشت بنو گے۔ میں تمہیں یہاں اسرائیل کی سر حد میں سزا دوں گا۔
12 تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم نے میری شریعت کو توڑا ہے۔ تم نے میرے احکام کا پالن نہیں کیا۔ تم نے اپنی چاروں جانب کی قوموں کی طرح رہنے کا فیصلہ کیا۔”
13 جیسے ہی میں نے خدا کے لئے بولنا ختم کیا بنایاہ کا بیٹا فلطیاہ مر گیا۔ میں اپنے منہ کے بل زمین پر گر گیا اور زور سے چلا یا ” اے میرے مالک خداوند! تو کیا اسرائیل کے سبھی بچے ہوئے لوگوں کو پوری طرح فنا کرنے پر کمر بستہ ہے۔
14 لیکن تب خداوند کا عہد مجھے ملا۔ اس نے کہا
15 ” اے ابن آدم! تم اپنے بھا ئیوں اپنے نزدیکی رشتہ داروں اور اسرائیل کے تمام گھروں کو یاد کرو۔ لیکن یہاں یروشلم میں رہنے والے لوگ ان سے کہہ رہے ہیں ‘خداوند سے دور رہوں یہ زمین ہمیں دی گئی ہے اور یہ ہم لوگوں کی ہے۔ ‘
16 "اس لئے ان لوگوں سے یہ سب باتیں کہو : ہمارا مالک خداوند کہتا ہے ‘ یہ سچ ہے کہ میں نے اپنے لوگوں کو بہت دور کے ممالک کو جانے پر مجبور کیا۔میں نے ان ہی ان کو بہت سے ملکوں میں بکھیرا اور میں اس زمین میں جہاں وہ گئے ہیں میں ہی ان کے لئے ہیکل ہوں گا۔
17 اس لئے تمہیں ان لوگوں سے کہنا چاہئے کہ ان کا مالک خداوند انہیں وا پس لائے گا میں نے تمہیں بہت سے ملکوں میں بکھیر دیا ہے۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا اور ان قوموں سے تمہیں وا پس لاؤں گا۔ میں اسرائیل کا ملک تمہیں وا پس دوں گا۔
18 اور جب وہ لوٹیں گے تو وہ لوگ ان نفرت انگیز اور بھیانک بتوں کو جو کہ یہاں ہے تباہ کر دیں گے۔
19 میں انہیں ایک ساتھ لاؤں گا اور انہیں ایک شخص کی مانند بناؤں گا۔ میں ان میں نئی روح بھروں گا۔ میں ان کے سنگ دل کو دور کروں گا اور اس کے مقام پر سچا دل دوں گا۔
20 تب وہ میرے آئین کو قبول کریں گے جنہیں میں کرنے کو کہوں گا۔ وہ سچ مچ میں میرے لوگ ہوں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا۔”
21 ” لیکن وہ جن کا دل نفرت انگیز بھیانک بتوں کی فرمانبرداری کرتا ہے میں اسے ان کے ان بُرے اعمال کی سزا دوں گا۔” میرے مالک خداوند نے یہ کہا ہے۔
22 تب کروبی فرشتے اپنے پَر کھولے اور ہوا میں اڑ گئے۔ پہئے ان کے ساتھ گئے۔ اسرائیل کے خدا کا جلال ان کے اوپر تھا۔
23 خداوند کا جلال اوپر ہوا میں اٹھا اور یروشلم کو چھوڑ دیا۔ وہ پل بھر کے لئے یروشلم کے مشرق کی پہاڑی پر ٹھہرا۔
24 تب روح نے مجھے اوپر اٹھا یا اور وا پس بابل میں پہنچا دیا۔اس نے مجھے ان لوگوں کے پاس لٹایا جنہیں اسرائیل چھوڑنے کے لئے مجبور کئے گئے تھے۔ میں نے ان سبھی چیزوں کو خدا کی رویا میں دیکھا۔ تب رویا کا خاتمہ ہو گیا۔
25 تب میں نے اسیر لوگوں سے باتیں کیں۔ میں نے وہ سبھی باتیں بتائیں جو خداوند نے مجھے دکھائی تھیں۔
باب : 12
1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! تم باغی لوگوں کے سا تھ رہتے ہو۔دیکھنے کے لئے ان کی آنکھیں ہیں لیکن وہ نہیں دیکھتے ہیں۔سننے کے لئے ان کے کان ہیں لیکن وہ نہیں سنتے ہیں۔ کیونکہ وہ باغی ہو گئے ہیں۔
3 اس لئے اے ابن آدم! اپنا سامان تیار کر لو۔ ایسا سمجھو کہ تم جلا وطنی میں جا رہے ہو۔ تب جلا وطن ہونے کا بہانہ کرو۔ یہ سب کچھ دن میں کرو تاکہ لوگ تمہیں دیکھ سکے۔ اور جب لوگ دیکھ رہے ہوں گے تب اپنی جگہ چھوڑ دو اور کہیں دوسری جگہ چلے جاؤ۔ یہ ممکن ہے کہ وہ لوگ تم پر یقین کریں گے لیکن وہ لوگ تو باغی کے علاوہ کچھ نہیں ہیں۔
4 "دن کو تم اس طرح اپنا سامان با ہر لے جاؤ کہ لوگ تمہیں دیکھتے رہیں۔ تب شام کو ایسا ظاہر کرو کہ تم دور ملک میں ایک قیدی کی طرح جا رہے ہو۔
5 لوگوں کی آنکھوں کے سامنے دیوار میں ایک چھید بناؤ اور اس دیوار کی چھید سے با ہر جاؤ۔
6 اپنا سامان کاندھے پر رکھو اور شام کے وقت اس مقام کو چھوڑ دو۔ اپنے چہرے کو ڈھانپ لو جسے تم یہ نہ دیکھ سکو کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ان کاموں کو تمہیں اس طرح کرنا چاہئے کہ لوگ تمہیں دیکھ سکیں کہ تم کہاں جا رہے ہو۔ کیونکہ میں تمہیں اسرائیل کے گھرانے کے لئے ایک مثال کے طور پر استعمال کر رہا ہوں۔”
7 اس لئے میں نے ( حزقی ایل ) حکم کے تحت کیا۔ دن کے وقت میں نے اپنا سامان اٹھا یا اور ایسا ظاہر کیا جیسے میں کسی دور ملک کو جا رہا ہوں۔ اس شام میں نے اپنے ہاتھوں کا استعمال کیا اور دیوار میں ایک سورا خ بنایا۔ رات کو میں نے اپنا سامان کاندھے پر رکھا اور چل پڑا۔ میں نے یہ سب اس طرح کیا کہ سبھی لوگ مجھے دیکھ سکیں۔
8 دوسری صبح مجھے خداوند کا کلام ملا
9 ” اے ابن آدم کیا اسرائیل کے ان باغی لوگوں نے تم سے پو چھا کہ تم کیا کر رہے ہو؟
10 ان سے کہو کہ ان کے مالک خداوند نے یہ باتیں بتائی ہیں۔ کہ یروشلم کے قائد اور تمام بنی اسرائیل کے لئے جو اس میں رہتے ہیں یہ غم بھرا نبوت ہے۔
11 ان سے کہو ‘ میں ( حزقی ایل ) تم سبھی لو گوں کے لئے ایک مثال ہوں۔ جو کچھ میں نے کیا ہے وہ تم لوگوں کے لئے ہو گا۔’ وہ لوگ یقیناً قیدی کے طور پر دور ملک میں جانے کے لئے مجبور کئے جائیں گے۔
12 تمہارا حاکم اپنا بوجھ کندھے میں لے جائے گا۔ وہ دیوار میں چھید کرے گا اور رات کو پوشیدہ طور سے نکل بھا گے گا۔ یہ اپنے چہرے کو ڈھانپ لے گا جس سے اس کی آنکھیں یہ دیکھنے کے لائق نہیں ہو گی کہ وہ کہاں جا رہا ہے۔
13 میں اس کے لئے اپنا جال پھیلاؤں گا اور اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا۔ اور میں اسے بابل لاؤں گا جو کسدیوں کا ملک ہے۔ لیکن وہ دیکھ نہیں پائے گا کہ اسے کہاں لے جا یا جا رہا ہے۔ اور وہ وہیں مرے گا۔
14 میں اس کے تمام ساتھیوں اور اس کی فوجوں کو تِتر بِتر کر دوں گا۔ دشمن کے سپاہی ان کا پیچھا کریں گے۔
15 تب وہ لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ وہ سمجھیں گے کہ میں نے انہیں قوموں میں بکھیر دیا۔ وہ سمجھ جائیں گے کہ میں نے انہیں دیگر ملکوں میں جانے کے لئے کیوں مجبور کیا۔
16 ” لیکن میں کچھ لوگوں کو زندہ رکھوں گا۔ وہ وبا قحط سالی اور جنگ سے نہیں مریں گے۔ میں ان لوگوں کو اس لئے زندہ رہنے دوں گاتا کہ وہ دیگر لوگوں سے ان قابل نفرت کاموں کے با رے میں کہہ سکیں گے۔ جو انہوں نے میرے خلاف کئے۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”
17 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔اس نے کہا
18 ” اے ابن آدم! تمہیں ایسا ظاہر کرنا چاہئے جیسے تم بہت خوفزدہ ہو۔ جب تم کھانا کھاؤ تو اس وقت تمہیں کانپنا چاہئے۔ تم پانی پیتے وقت ایسا ظاہر کرو جیسے تم پریشان اور خوفزدہ ہو۔
19 تمہیں یہ عام لوگوں سے کہنا چاہئے ‘ تمہیں کہنا چاہئے ہمارا مالک خداوند یروشلم کے باشندوں اور اسرائیل کے دیگر حصوں کے لوگوں سے یہ کہتا ہے۔ اے لوگو! تم کھانا کھاتے وقت بہت پریشان ہو گے۔ تم پانی پیتے وقت خوفزدہ ہو گے۔ کیوں کہ تمہارے ملک میں سب کچھ فنا ہو جائے گا۔ وہاں رہنے والے سبھی لوگوں کے ساتھ دشمن بہت غصہ کریں گے۔
20 تمہارے شہروں میں اس وقت بہت لوگ رہتے ہیں لیکن وہ شہر فنا ہو جائیں گے۔ تمہارا سا را ملک فنا ہو جائے گا۔ یہ سب کچھ وہاں رہنے والے لوگوں کے تشدد کے سبب سے ہو گا۔”
21 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
22 ” اے ابن آدم! اسرائیل کے ملک کے با رے میں لوگ یہ مثل کیوں کہتے ہیں۔ مصیبت جلد نہ آئے گی رو یا کبھی نہ ہو گی۔
23 ” ان لوگوں سے کہو کہ تمہارا مالک خداوند تمہاری اس مثل کو موقوف کر دے گا۔ وہ اسرائیل کے با رے میں وہ باتیں کبھی بھی نہیں کہیں گے۔ اب وہ یہ مثل سنائیں گے۔ مصیبت جلد آئے گی رو یا ہو گی۔
24 ” یہ سچ ہے کہ اسرائیل میں کبھی بھی با طل رو یا نہیں ہو گی۔ اب ایسے جا دو گر آئندہ نہیں ہوں گے جو ایسی نبوت کریں گے جو سچی نہیں ہو گی۔
25 کیوں ؟ کیوں کہ میں خداوند ہو ں۔ میں وہی کہوں گا جو کہنا چا ہوں گا اور وہ چیز ہو گی۔ اور میں وقت کو پھیل نے نہیں دوں گا۔ وہ مصیبتیں جلد آ رہی ہیں۔ تمہاری اپنی زندگی ہی میں۔ اے باغی لوگو! جب میں کچھ کہتا ہوں تو میں اسے کرتا ہوں۔” میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا۔
26 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا۔
27 ” اے ابن آدم! بنی اسرائیل سمجھتے ہیں کہ جو رو یا میں تجھے دکھاتا ہوں وہ بہت دنوں کے بعد ہو گی۔ وہ لوگ سمجھتے ہیں کہ تم نے مستقبل بعید کے زمانے کے با رے میں نبوت کی ہے۔
28 اس لئے تمہیں ان سے کہنا چاہئے ‘ میرا مالک خداوند کہتا ہے۔ میں اور زیادہ تا خیر نہیں کر سکتا۔ اگر میں کہتا ہوں کہ کچھ ہو گا تو وہ ہو گا۔” میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا۔
باب : 13
1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔
2 ” اے ابن آدم! تمہیں اسرائیل کے نبیوں سے میرے لئے باتیں کرنی چاہئے۔ وہ نبی اصل میں میرے لئے باتیں نہیں کر رہے ہیں۔ وہ نبی وہی کہہ رہے ہیں جو وہ کہنا چاہتے ہیں۔اس لئے تمہیں ان سے باتیں کرنی چاہئے۔ ان سے یہ باتیں کہو ‘خداوند کا پیغام سنو! ‘
3 میرا مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ احمق نبیو میرے پاس بُری خبر ہے۔ جو اپنی ہی روح کی پیرو کرتے ہیں اور جس نے کچھ نہیں دیکھا ہے۔
4 ” اے اسرائیلیو! تمہارے نبی کھنڈروں کے درمیان دوڑ لگانے وا لی لو مڑیوں جیسے ہیں۔
5 تم نے شہر کی ٹوٹی ہوئی دیواروں کے قریب سپاہیوں کو نہیں رکھا ہے۔ تم نے اسرائیل کے گھرانے کی حفاظت کے لئے دیواریں نہیں بنائیں۔اس لئے تم نے انہیں لڑائی کے لئے تیار نہیں کیا اس وقت کے لئے جب خداوند کے فیصلے کا دن آئے گا۔
6 ” جھوٹے نبیوں نے کہا کہ انہوں نے رو یا دیکھی ہے۔ انہوں نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا۔ لیکن وہ لوگ جھوٹ بولے۔ وہ اپنے جھوٹ کے سچ ہونے کا انتظار اب تک کر رہے ہیں۔
7 ” اے جھوٹے نبیو! جو رویا تم نے دیکھی وہ سچ نہیں تھی تم نے اپنا جا دو کیا اور کہا کہ کچھ ہو گا۔لیکن تم لوگوں نے جھوٹ بو لا۔ تم کہتے ہو کہ یہ خداوند کا کہا ہے۔ لیکن میں نے تم لوگوں سے باتیں نہیں کیں۔”
8 اس لئے میرا مالک خداوند اب سچ مچ میں کہے گا۔ وہ کہتا ہے "تم نے جھوٹ بو لا۔ تم نے وہ رویا دیکھی جو سچی نہیں تھی۔ اس لئے میں ( خدا ) اب تمہارے خلاف ہوں۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
9 خداوند نے کہا "میں ان نبیوں کو سزا دوں گا جنہوں نے جھوٹی رو یا دیکھی اور جو لوگ جھوٹ بولے۔ میں انہیں اپنے لوگوں سے الگ کر دوں گا۔ان کے نام اسرائیل کے گھرانے کی فہرست میں نہیں رہیں گے۔ وہ دو بارہ ملک اسرائیل میں کبھی نہیں آئیں گے۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند اور آقا ہوں۔
10 "ان جھوٹے نبیوں نے بار بار میرے لوگوں کو گمراہ کیا۔ ان نبیوں نے کہا کہ سلامتی اور تحفظ رہے گی۔ لیکن وہاں کوئی سلامتی نہیں ہے۔ لوگوں کو دیواریں تعمیر کرنی ہیں اور جنگ کی تیار کرنی ہے۔ لیکن وہ ٹوٹی دیواروں پر پلستر کر رہے ہیں۔
11 ان لوگوں سے کہو جو کہ دیواروں پرپلستر کر رہے ہیں کہ میں اولے ا ور موسلا دھار بارش بھیجوں گا۔ بھیانک آندھی چلے گی اور طوفان آئے گا۔ تو وہ دیوار گر جائے گی۔
12 دیوار نیچے گر جائے گی۔لوگ نبیوں سے پو چھیں گے ‘اس پلستر کا کیا ہوا جسے تم نے دیوار پر چڑھا یا تھا۔
13 میرا مالک خداوند فرماتا ہے ” میں غضبناک ہوں اور میں تم لوگوں کے خلاف ایک خوفناک طوفان بھیجوں گا۔ میں غضبناک ہوں اور میں آسمان سے موسلا دھار بارش اور اولے بر ساؤں گا اور تمہیں پوری طرح سے فنا کر دوں گا۔
14 تم تو پلستر دیوار پر چڑھاتے ہو لیکن میں پوری دیوار فنا کر دوں گا۔ میں اسے زمین پر گراؤں گا۔ دیوار تم پر گرے گی اور تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔
15 میں دیوار اور اس پر پلستر چڑھانے وا لوں کے خلاف اپنا قہر پوری طرح ظاہر کروں گا۔ تب میں کہوں گا ‘اب کوئی دیوار نہیں ہے اور اب کوئی مزدور اس پر پلستر چڑھانے وا لا نہیں ہے۔
16 ” یہ سب کچھ اسرائیل کے جھوٹے نبیوں کے لئے ہو گا۔ وہ نبی یروشلم کے لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں۔ وہ نبی کہیں گے کہ سلامتی ہو گی لیکن وہاں کوئی سلامتی نہیں ہو گی۔” میرے مالک خداوند نے ان باتوں کو کہا۔
17 خدا نے کہا ” اے ابن آدم! تمہیں عورت نبی کے خلاف نبوت کرنی چاہئے۔ وہ سب عورت نبی اپنی بناوٹی کہانی بناتے ہیں۔
18 ‘ میرا مالک خداوند فرماتا ہے : اے عورتو! تم پر مصیبت آئے گی۔ تم ہر ایک کلائی کے لئے جا دو کی پٹی اور ہر ایک سر کے لئے نقاب سیتی ہو۔ یہ جا دوئی کشش انسانی زندگی کو پھنساتا ہے۔ کیا تم میرے لوگوں کی زندگی کا شکار کرنے اور اپنی زندگی بچانے جا رہی ہو؟
19 تم لوگوں کو ایسا سمجھتی ہو کہ میں اہم نہیں ہوں۔ تم انہیں مٹی بھر جو اور روٹی کے کچھ ٹکڑوں کے لئے میرے خلاف کر تی ہو۔ تم میرے لوگوں سے جھوٹ بو لتی ہو۔ وہ لوگ جھوٹ بولنا پسند کرتے ہیں۔ تم ان لوگوں کو مار ڈالتی ہو جنہیں نہیں مرنا چاہئے اور تم ایسے لوگوں کو زندہ رہنے دینا چاہتی ہو جنہیں مر جانا چاہئے۔
20 اس لئے میرا آقا اور خداوند تم سے یہ کہتا ہے۔ تم ان کپڑوں کے بازو بند کا استعمال لوگوں کو جال میں پھنسانے کے لئے کر تی ہو۔ لیکن میں ان جا دوئی کشش کے خلاف ہوں میں تمہارے ہاتھوں سے ان بازو بند کو پھاڑ پھینکوں گا اور لوگ تم سے آزاد ہو جائیں گے۔ وہ جال سے آزاد شدہ پرندوں کی طرح ہوں گے۔
21 اور میں تمہارے برقعوں کو بھی پھاڑوں گا اور اپنے لوگوں کو تمہارے ہاتھ سے چھڑاؤں گا اور پھر کبھی تمہارا بس نہیں چلے گا کہ ان کو شکار کرو اور تب تم جانو گی کہ میں خداوند ہوں۔
22 ” اے عورت نبیو! تم جھوٹ بولتی ہو۔ تمہارا جھوٹ اچھے لوگوں کو پست ہمت کرنا چاہتا ہے۔ میں ان اچھے لوگوں کو پست ہمت نہیں کرنا چاہتا ہوں۔ تم برے لوگوں کے حوصلے بلند کرتی ہو۔ تم انہیں اپنی زندگی بدلنے کے لئے نہیں کہتی۔ تم ان کی زندگی کی حفاظت نہیں کرنا چاہتی۔
23 تم آگے جھوٹی رویا نہیں دیکھو گی۔ تم آئندہ بھی اور جادو کا استعمال نہیں کرو گی۔ میں لوگوں کو تمہاری طاقت سے بچاؤں گا اور پھر تم جان جاؤ گی کہ میں خداوند ہوں ”
باب : 14
1 اسرائیل کے بعض بزر گ میرے پاس آئے جو مجھ سے بات کرنے کے لئے بیٹھ گئے۔
2 خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
3 ” اے ابن آدم! یہ لوگ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں۔ وہ ان کے آگے ان چیزوں کو رکھتے ہیں جو اسے گناہ کرانے پر مجبور کرتا ہے۔ کیا میں اسے مجھ سے رابطہ قائم کرنے دوں گا؟ نہیں !
4 تمہیں ان لوگوں سے یہ کہہ دینا چاہئے ‘ میرا آقا خداوند فرماتا ہے : اگر کوئی اسرائیلی شخص نبی کے پاس آتا ہے اور مجھ سے مشورہ پانے کے لئے کہتا ہے تو وہ نبی اس شخص کو جواب نہیں دے گا۔ اس شخص کے سوالوں کا میں خود جواب دوں گا۔ کیوں کہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتے ہیں اور اسے ٹھیک اپنے سامنے رکھتے ہیں۔ میں اس کے متعدد بتوں کے مطابق جواب دوں گا۔
5 کیوں کہ میں ان کے دل کوواپس جیتنا چاہتا ہوں۔ جبکہ انہوں نے مجھے اپنے تمام بتوں کے لئے چھوڑا۔’
6 ” اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے یہ سب کہو۔ ان سے کہو۔ ” میرا مالک خداوند فرماتا ہے : میرے پاس واپس آؤ اور اپنے بتوں کو چھوڑ دو۔ ان بھیانک جھوٹے دیوتاؤں سے منھ موڑ لو۔
7 اگر کوئی اسرائیلی یا اسرائیل میں رہنے والا غیر ملکی میرے پاس مشورہ کے لئے آتا ہے تو میں اسے جواب دوں گا۔ اگر چہ وہ اپنے بتوں سے محبت کرتا ہے۔ اگر چہ وہ اپنے سامنے ان چیزوں کو رکھتا ہے جو اسے گناہ کرنے پر مجبور کرتی ہے۔ میں اس طرح جواب دوں گا :
8 میں اس شخص کے خلاف ہوں گا۔ میں اسے فنا کروں گا۔ وہ دیگر لوگوں کے لئے ایک مثال بنے گا۔ لوگ اس کی ہنسی اڑائیں گے۔ میں اسے اپنے لوگوں سے نکال باہر کروں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
9 اگر کوئی نبی ایک بات بولنے کے لئے آمادہ ہوتا ہے تو میں خداوند نے اس نبی کو بولنے کے لئے آمادہ کیا۔ میں اپنی طاقت اس کے خلاف استعمال کروں گا۔ میں اسے فنا کروں گا اور اپنے لوگوں اسرائیل سے اسے نکال باہر کروں گا۔
10 اس طرح وہ شخص جو مشورے کے لئے آیا اور نبی جس نے جواب دیا دونوں ایک ہی سزا پائیں گے۔
11 کیوں کہ اس طرح اسرائیل کے گھرانے مجھ سے دور بھٹکنا بند کر دیں گے۔ اس طرح میرے لوگ اپنے گناہوں سے اپنے آپ کو ناپاک کرنا بند کر دیں گے۔ تب وہ میرے خاص لوگ ہوں گے اور میں ان کا خدا ہوں گا۔” خداوند میرے مالک نے یہ سب باتیں کہیں۔
12 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
13 ” اے ابن آدم! میں اپنی قوم کو سزا دوں گا جو مجھے چھوڑتی ہے اور میرے خلاف گناہ کرتی ہے۔ میں ان کو خوراک دینا بند کر دوں گا۔ میں قحط سالی کے وقت کا سبب بنوں گا اور اس ملک سے انسانوں اور جانوروں کو باہر ہٹا دوں گا۔
14 میں اس ملک کو سزا دوں گا چاہے وہاں نوح دانیال اور ایوب کیوں نہ رہتے ہوں۔ وہ لوگ اپنی زندگی اپنی نیکیوں سے بچا سکتے ہیں لیکن وہ پورے ملک کو نہیں بچا سکتے۔ ” خداوند میرے مالک نے یہ سب کہا۔
15 خداوند فرماتا ہے ” یا میں اس پورے ملک میں جنگلی جانوروں کو بھیج سکتا ہوں اور وہ جانور سبھی لوگوں کو مار سکتے ہیں۔ جنگلی جانوروں کے سبب اس ملک سے ہو کر کوئی شخص سفر نہیں کرے گا۔
16 اگر نوح دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا وہ تینوں خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔ کہ وہ دیگر لوگوں کی زندگی نہیں بچا سکتے یہاں تک کہ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے۔ وہ برا ملک فنا کر دیا جائے گا۔” خداوند میرے مالک نے یہ سب کہا۔
17 خدا نے کہا ” یا اس ملک کے خلا اف لڑنے کے لئے میں دشمن کی فوج کو بھیج سکتا ہوں۔ وہ سپاہی اس پورے ملک سے ہو کر گزریں گے اور بنی اسرائیلیوں اور جانوروں کو مار دیں گے۔
18 اگر نوح دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ بچا نہیں سکتے یہاں تک کہ اپنے بیٹوں کی زندگی بھی نہیں بچا سکتے۔ وہ برا ملک فنا کر دیا جائے گا۔” میرا مالک خداوند نے یہ سب کہا۔
19 خدا نے کہا ” یا میں اس ملک کے خلاف وباء بھیج سکتا ہوں۔ میں ان لوگوں پر اپنے قہر کی بارش بر ساؤں گا۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹا دوں گا۔
20 اگر نوح دانیال اور ایوب وہاں رہتے تو میں ان تینوں اچھے لوگوں کو بچا لیتا کیونکہ وہ اچھے لوگ ہیں وہ تینوں لوگ خود اپنی زندگی بچا سکتے ہیں۔ لیکن میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ دیگر لوگوں کی زندگی وہ نہیں بچا سکتے تھے۔ یہاں تک کہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کی زندگی بھی نہیں۔” میرے مالک خداوند نے یہ سب کہا۔
21 تب میرا مالک خداوند نے کہا ” اس لئے سوچو کہ یروشلم کے لئے کتنا برا ہو گا : میں اس شہر کے خلاف ان چار سزاؤں کو بھیجوں گا۔ میں دشمن فوج قحط وبا اور جنگلی جانور اس شہر کے خلاف بھیجوں گا۔ میں اس ملک سے سبھی لوگوں اور جانوروں کو ہٹا دوں گا۔
22 اس ملک سے کچھ لوگ بچ نکلیں گے۔ وہ اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو لائیں گے اور تمہارے پاس مدد کے لئے آئیں گے۔ تب تم جانو گے کہ وہ لوگ سچ مچ میں کتنے برے ہیں اور ان لوگوں نے کیا کیا تھا۔ اور اس آفت کی بابت جو میں نے یروشلم پر بھیجی اور ان سب آفتوں کی بابت جو میں اس پر لایا ہوں تم تسلی پاؤ گے۔
23 وہ لوگ تجھے تسکین دیں گے۔ تم ان کے رہنے کے لئے ڈھنگ اور جو برے کام وہ کرتے ہیں انہیں دیکھو گے۔ تب تم سمجھو گے کہ ان لوگوں کو سزا دینے کا بہتر سبب میرے پاس تھا۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
باب : 15
1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! کیا انگور کی بیل کی لکڑی جنگل کے کسی پیڑ کی کٹی چھوٹی شاخ سے زیادہ اچھی ہوتی ہے ؟ نہیں۔
3 کیا تم انگور کی بیل کی لکڑی کو استعمال میں لا سکتے ہو نہیں ! یا لوگ اس کی کھونٹیاں بناتے ہیں کہ ان پر برتن لٹکائیں ؟
4 لوگ اس لکڑی کو صرف آگ میں ڈالتے ہیں۔ کچھ سوکھی لکڑیاں سروں سے جلنا شروع کرتی ہیں بیچ کا حصہ آگ سے سیاہ پڑ جاتا ہے۔ لیکن لکڑی پوری طرح نہیں جلتی۔ کیا تم اس جلی ہوئی لکڑی سے کوئی چیز بنا سکتے ہو؟
5 جب یہ پوری طرح صحیح و سالم تھی تو تم اس لکڑی سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے تھے تو یقیناً ہی اس کے جل جانے کے بعد اس سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے۔
6 اس لئے انگور کی بیل کی لکڑی کے ٹکڑے جنگل کے کسی پیڑ کی لکڑی کے ٹکڑوں کے مانند ہی ہیں۔ لوگ ان لکڑی کے ٹکڑوں کو آ گ میں ڈالتے ہیں اور آگ انہیں جلاتی ہے۔ اسی طرح میں یروشلم کے باشندوں کو آگ میں پھینکوں گا۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
7 ” میں ان لوگوں کو سزا دوں گا لیکن کچھ لوگ آگ سے بھاگ نکلیں گے اور دوسری آگ انہیں جلا دے گی۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔
8 میں اس ملک کو فنا کروں گا کیوں کہ وہ لوگ میرے لئے بے وفا تھے۔ ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
باب : 16
1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! یروشلم کے لوگوں کو ان مکروہ کاموں کے بارے میں سمجھاؤ جنہیں انہوں نے کئے ہیں۔
3 تمہیں کہنا چاہئے ‘ میرا مالک خداوند یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دیتا ہے۔ تمہارا وطن اور تمہاری جائے پیدائش کنعان ہے۔ تمہارا با پ اموری تھا اور تمہاری ماں حتّی تھی۔
4 اے یروشلم! جس دن تم پیدا ہوئے تھے تمہاری ناف کی نال کو کاٹنے وا لا کوئی نہیں تھا۔ کسی نے تم پر نمک نہیں ڈالا اور تمہیں پاک و صاف کرنے کے لئے نہلا یا نہیں گیا۔کسی نے تمہیں لباس میں نہیں لپیٹا۔
5 تمہارے لئے افسوس کرنے وا لا کوئی نہ تھا۔ کوئی بھی تمہارے معذرت ظاہر نہیں کرتا تھا۔ نہ ہی توجہ دیتا تھا۔ جس دن تم پیدا ہوئے اس دن تمہارے والدین نے تمہیں نا پسند کیا اور تمہیں کھلے میدان میں چھوڑ دیا۔
6 ” تب میں ( خدا ) اُدھر سے گذرا میں تمہیں وہاں خون میں لت پت پایا۔ تم لہو لہان تھی لیکن میں نے کہا "جیتی رہو! ” ہاں ! تم خون میں لت پت تھی۔ لیکن میں نے کہا ” جیتی رہو! ”
7 میں نے تمہاری مدد کھیت کے پو دے کی طرح کی۔ تم بڑھی تم بالغہ ہوئی اور خوبصورتی سے آراستہ ہو ئی۔ تمہاری چھاتیاں اٹھیں اور تمہاری زلفیں بڑھیں لیکن تم ننگی اور برہنہ تھی۔
8 میں نے تم پر نظر ڈالی۔ میں نے دیکھا کہ تم محبت کے لئے تیار تھی۔اس لئے میں نے تمہارے اوپر اپنے کپڑے ڈالے اور تمہاری برہنگی کو چھپا یا۔ میں نے تم سے بیاہ کرنے کا عہد کیا۔ میں نے تمہارے ساتھ معاہدہ کیا اور تم میری بنی۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
9 ” میں نے تمہیں پانی سے نہلا یا۔میں نے تمہارے خون کو دھو یا اور میں نے تمہاری جلد پر تیل ملا۔
10 میں نے تمہیں زر دار کپڑوں سے ملبوس کیا اور بہترین چمڑے کی جو تی پہنا ئی۔نفیس کتان سے تمہیں لپیٹا اور ریشمی کپڑا سے ڈھانکا۔
11 تب میں نے تمہیں کچھ زیور دیئے۔ میں نے تمہارے ہاتھوں میں کنگن پہنائے اور تمہارے گلے میں طوق ڈالا۔
12 میں نے تمہیں ایک نتھ کچھ کان کی بالیاں اور حسین تاج پہن نے کے لئے دیا۔
13 تم اپنے سونے چاندی کے زیوروں اپنے کتانی اور ریشمی لباس اور زر دار کپڑوں میں حسین نظر آتی تھی۔ تم نے عمدہ آٹا شہد اور تیل کھائی۔ تم بہت حسین تھی اور تم ملکہ بنی۔
14 تم اپنی خوبصورتی کے لئے مشہور ہوئی۔ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کیوں کہ میں نے تمہیں اتنا حسین بنا یا! ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
15 خدا نے کہا ” لیکن تم نے اپنی خوبصورتی پر یقین کرنا شروع کیا۔ تم نے اپنی شہرت کا استعمال کیا لیکن مجھ سے نافرمانی کی۔ تم نے ایک فاحشہ کی طرح کام کیا۔ جو تم نے اپنے آپ کو ہر گزرنے والے کے حوالے کیا۔
16 تم نے اپنے حسین لباس لئے اور ان کا استعمال اپنی پرستش کے مقاموں کو سجانے کے لئے کیا۔ تم نے ان مقاموں پر ایک فاحشہ کی طرح کام کیا۔ ایسی باتیں نہیں ہونی چاہئے تھی۔
17 اور تم نے اپنے سونے اور چاندی کے نفیس زیوروں سے جو میں نے تمہیں دیئے تھے اپنے لئے مردوں کی مورتیں بنائیں۔ اور ان سے بد کاری کی۔
18 تب تم نے اپنے زر دار کپڑے لئے اور ان مورتیوں کو ملبوس کیا۔ تم نے میرے تیل اور بخور لئے اور اسے ان کے آگے رکھا۔
19 اور میری روٹی جو میں نے تمہیں دیا عمدہ آٹا روغن اور شہد جو میں تمہیں کھلاتا تھا تم نے اسے ان بتوں کے سامنے خوشبو کے لئے رکھا۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
20 خدا نے کہا ” تم نے اپنے بیٹے بیٹیاں لے کر جنہیں تم نے میرے لئے جنم دیا اور تم نے انہیں ان جھوٹے خداؤں پر قربان کیا۔ لیکن وہ تو صرف تیرے نافرمانی کا ایک چھوٹا حصہ تھا۔
21 تم نے میرے بیٹوں کو ہلاک کیا۔ اور ان کو بتوں کے لئے آگ کے حوالے کیا۔
22 تم نے مجھے چھوڑا اور وہ بھیانک کام کئے اور تم نے اپنا وہ وقت کبھی یاد نہیں کیا جب تم بچی تھی۔ تم نے اس وقت کو یاد نہیں کیا جبکہ تم ننگی تھی اور خون میں لوٹتی تھی۔
23 ” ان سبھی بری چیزوں کے بعد ․․․ اے یروشلم! یہ تمہارے لئے بہت برا ہو گا۔” میرے مالک خداوند نے یہ سب باتیں کہیں۔
24 ان سب باتوں کے بعد تم نے اس جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کے لئے وہ ٹیلہ بنا یا۔ تم نے ہر ایک سڑک کے موڑ پر جھوٹے دیوتاؤں کی عبادت کے لئے ان مقاموں کو بنا یا۔
25 تم نے اپنی اونچی جگہ ہر ایک سڑک کے موڑ پر بنائے۔ تب تم نے اپنی خوبصورتی کو دہشت ناک بنا یا۔ تم نے ہر ایک راہ گزر کے لئے اپنے پاؤں پھیلائے اور اپنی فاحشہ پن کو بڑھا یا۔
26 تب تم اس پڑوسی مصر کے پاس گئی جو جنسی معاملات میں ماہر تھے۔ تم نے مجھے غضبناک کرنے کے لئے اس کے ساتھ کئی بار جنسی تعلقات کیں۔
27 اس لئے میں نے تمہیں سزا دی۔ میں نے تم سے زمین کا وہ حصّہ لے لیا جو کہ میں نے تمہیں دیا تھا۔ میں نے تمہارے دشمن فلسطینیوں کی بیٹیوں کو تم سے وہ کرنے کی اجازت دی جو کہ کرنے کی اس کی خواہش تھی۔ وہ بھی تمہارے برے راہوں سے شرمندہ تھے۔
28 پھر تم نے اہل اسور کے ساتھ بد کاری کر کے مزہ لیں کیونکہ تم سیر نہ ہوسکتی تھی۔ تم نے ان کے ساتھ جی بھر کے مزہ لئے لیکن تب بھی تم آسودہ نہ ہوئی تھی۔
29 تب تم نے تاجروں کی سر زمین بابل کے ساتھ بھی اپنے فاحشہ پن کو بڑھا وا دیا لیکن اب بھی تم آسودہ نہیں ہوئی تھی۔
30 تم بہت کمزور ہو گئی۔ جب تم یہ ساری چیزیں کرتی ہو تو تم ایک بے حیا فاحشہ کی طرح کام کرتی ہو۔” خداوند میرا مالک نے یہ باتیں کہیں۔
31 خداوند نے کہا ” تم نے اپنی اونچی جگہ کو ہر ایک سڑک کے موڑ پر اور ہر ایک گلی میں بنائے۔ تم نے اپنی ساری اجرت کو بھی حقیر جانا اس لئے تم فاحشہ کی مانند بھی نہیں ہو جو کہ پیسہ لیتی ہیں۔
32 تم بد کار عورت تم نے اپنے شوہر کے ہوتے ہوئے اجنبیوں کے ساتھ جنسی معاملہ کرنا زیادہ بہتر جانا۔
33 لوگ ہر ایک فاحشہ کو تحفے دیتے ہیں۔ پر تم اپنے یاروں کو ہدیئے اور تحفے دیتی ہو تاکہ وہ چاروں طرف سے تمہارے پاس آئیں اور تمہارے ساتھ بد کاری کیں۔
34 اور تم فاحشہ کی طرح نہیں ہو جو کہ لوگوں کو اجرت دینے کے لئے مجبور کرتی ہیں۔ لیکن تم انہیں اجرت دیتی ہو اس لئے تم انوکھی ہو۔”
35 اے فاحشہ! خداوند سے آئے پیغام کو سنو۔
36 میرا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے :” چونکہ تم نے اپنے پیسے خرچ کئے اور اپنے یاروں گھِنونے بتوں کو اپنی برہنگی دیکھنے دیا اور اس سے جنسی تعلقات قائم کیا۔ تم نے اپنے بچوں کو مارا اور ان کا خون بہایا۔ ان جھوٹے خداؤں کے لئے یہ تمہارا تحفہ تھا۔
37 اس لئے دیکھو میں تمہارے سب یاروں کو جن کو تم چاہتی تھی اور ان سب لوگوں کو جن سے تم نفرت رکھتی ہو جمع کروں گا۔ میں ان کو چاروں طرف سے تمہاری مخالفت پر فراہم کروں گا اور ان کے آگے تمہاری برہنگی کھول دوں گا تاکہ وہ تمہاری تمام برہنگی دیکھ سکیں۔
38 تب میں تمہیں سزا دوں گا۔ میں تمہیں کسی قاتل اور اس عورت کی طرح سزا دوں گا جس نے حرامکاری کی ہو۔ میں تمہارے اوپر خون قہر اور غیرت لاؤں گا۔
39 اور میں تمہیں ان کے حوالے کر دوں گا اور وہ تمہارے گنبد اور اونچے مقاموں کو مسمار کریں گے اور تمہارے کپڑے اتاریں گے اور تمہارے خوشنما زیور چھین لیں گے اور تمہیں ننگی اور برہنہ چھوڑ جائیں گے۔
40 وہ اپنے ساتھ ہجوم لائیں گے اور تم کو مار ڈالنے کے لئے تمہارے اوپر پتھر پھینکیں گے۔ تب اپنی تلوار سے وہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالیں گے۔
41 وہ تمہارا گھر آگ سے جلا دیں گے۔ وہ تمہیں اس طرح سزا دیں گے کہ سبھی دیگر عورتیں تیری قسمت دیکھیں گی۔ میں تمہارا فاحشہ کی طرح رہنا بند کر دوں گا۔ میں تمہیں اپنے یاروں کو اجرت دینے سے بھی روک دوں گا۔
42 تب میرا قہر کا جو کہ تم پر ہے خاتمہ ہو جائے گا۔ میری غیرت تجھ پر سے چلی جائے گی۔ میں پر امن ہو جاؤں گا۔ میں پھر کبھی غضبناک نہیں ہوں گا۔
43 یہ ساری باتیں کیوں ہوں گی؟ کیوں کہ تم نے وہ یاد نہیں رکھا کہ تمہارے ساتھ بچپن میں کیا ہوا تھا۔ تم نے وہ سبھی برے کام کئے اور مجھے غضبناک کیا۔ اس لئے ان برے کاموں کے لئے مجھے تم کو سزا دینی پڑی۔ لیکن تم نے اور بھی زیادہ بھیانک منصوبے بنائے۔ ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
44 ” تمہارے بارے میں بات کرنے والے سب لوگوں کے پاس ایک اور بات بھی کہنے کے لئے ہو گی۔ وہ کہیں گے۔ ‘ ماں کی طرح ہی بیٹی بھی ہے۔ ‘
45 تم اپنی ماں کی بیٹی ہو۔ تم اپنے شوہر یا بچوں کا دھیان نہیں رکھتی ہو۔ تم ٹھیک اپنی بہن کی مانند ہو۔ تم دونوں نے اپنے شوہروں اور بچوں سے نفرت کی۔ تم ٹھیک اپنے ماں باپ کی طرح ہو۔ تمہاری ماں حتی تھی اور تمہارا باپ اموری تھا۔
46 تمہاری بڑی بہن سامریہ ہے۔ وہ اپنے بیٹیوں کے ساتھ شمال میں رہتی ہے اور تمہاری چھوٹی بہن سدوم کی ہے۔ وہ اپنی بیٹیوں ( شہروں ) ایک ساتھ تمہارے جنوب میں رہتی ہے۔
47 تم نہ صرف ان کے طرح ہی رہے اور وہ سبھی بھیانک گناہ کئے جو انہوں نے کئے بلکہ تم بہت جلد اس سے زیادہ شریر ہو گئی۔
48 میں خداوند اور آقا ہوں۔ میں ہمیشہ زندہ ہوں اور اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تمہاری بہن سدوم اور اس کی بیٹیوں نے کبھی اتنے بُرے کام نہیں کئے جتنے تم نے اور تمہاری بیٹیوں نے کئے۔
49 خدا نے کہا ” تمہاری بہن سدوم اور اس کی بیٹیاں مغرور تھیں۔ ان کے پاس ضرورت سے زیادہ کھانے کو تھا۔ اور ان کے پاس بہت زیادہ وقت تھا۔ وہ غریبوں اور محتاجوں کی مدد نہیں کر تی تھیں۔
50 سدوم اور اس کی بیٹیاں بہت زیادہ مغرور ہو گئیں اور میرے سامنے بھیانک گناہ کرنے لگیں۔ جب میں نے انہیں ان کاموں کو کرتے دیکھا تو میں نے سزادی۔”
51 خدا نے کہا "سامریہنے ان گنا ہوں کا آدھا بھی نہیں کیا جو تم نے کئے۔ تم نے سامریہ کے موازنہ میں زیادہ بھیانک گناہ کئے۔ سدوم اور سامریہ کا موازنہ کرنے پر وہ تم سے اچھی لگتی ہیں۔
52 اس لئے تمہیں شرمندہ ہونا چاہئے۔ جب تم نے اپنا موازنہ اپنی بہنوں سے کیا تو تم نے انہیں اپنے سے بہتر پیش کیا۔ تم نے ان لوگوں سے زیادہ بھیانک گناہ کئے۔ اس لئے تمہیں شرمندہ اور رسوا ہونا چاہئے۔ ”
53 میں سدوم اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بناؤں گا۔ میں سامریہ اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بناؤں گا۔ میں تمہاری تقدیر کو ان لوگوں کے ساتھ پھر سے بناؤں گا۔
54 تم نے انہیں تسکین دیا۔اس لئے تم نے جو کیا اس کے لئے شرمندگی اور رسوائی برداشت کرو۔
55 اس طرح تم اور تمہاری بہن پھر سے بنائی جائیں گی۔سدوم اور اس کے چاروں جانب کے شہر سامریہ اور اس کے چاروں جانب کے شہر اور تم اور تمہارے چاروں جانب کے شہر پھر سے بنائے جائیں گے۔ ”
56 خدا نے کہا گذرے زمانے میں تم مغرور تھیں اور اپنی بہن سدوم کی ہنسی اڑاتی تھیں۔ لیکن تم ویسا دوبارہ نہیں کر سکو گی۔
57 تم نے یہ سزا بھگتنے سے قبل اپنے پڑوسیوں کی جانب سے ہنسی اڑانا شروع کئے جانے سے پہلے کیا تھا۔ ارام کی بیٹیاں ( شہر) اور فلسطین اب تمہاری ہنسی اڑا رہے ہیں۔
58 اب تمہیں ان شرارت انگیز اور نفرت انگیز گنا ہوں کے لئے مصیبت اٹھانی پڑے گی جو تم نے کئے۔ ” خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
59 میرے مالک خداوند نے یہ سب چیزیں کہیں۔ ” میں تم سے ویسا ہی سلوک کروں گا جیسا تم نے میرے ساتھ کیا! اس لئے تم نے قسم کو حقیر جانا اور عہد شکنی کی۔
60 لیکن مجھے وہ معاہدہ یاد ہے جو اس وقت کیا گیا تھا جب تم بچی تھی۔میں نے تمہارے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ جو ہمیشہ قائم رہنے وا لا تھا۔
61 میں تمہاری بہنوں کو تمہارے پاس لاؤں گا اور میں تمہاری بیٹیاں بناؤں گا۔ یہ تمہارے معاہدہ میں نہیں تھا لیکن میں یہ تمہارے لئے کروں گا۔ تب تم ان بھیانک گنا ہوں کو یاد کرو گی۔ جنہیں تم نے کئے اور تم شرمندہ ہو گی۔
62 اس لئے میں تمہارے ساتھ اپنا معاہدہ پو را کروں گا اور تم جانو گی کہ میں خداوند ہوں۔
63 میں تمہارے تئیں اچھا رہوں گا جس سے تم مجھے یاد کرو گی اور اپنے گنا ہوں کے لئے شرمندہ ہو گی۔ میں تمہیں پاک کروں گا اور تم پھر کبھی اپنی شرمندگی کی وجہ سے اپنا منہ نہیں کھو لو گی۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
باب : 17
1 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
2 "اے ابن آدم! اسرائیل کے گھرانے کو یہ کہانی سناؤ۔ ان سے پو چھو کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟
3 ان سے کہو : ایک بہت بڑا عقاب پَروں سے بھرا لمبے لمبے بازوؤں وا لا لبنان میں آیا تھا۔ وہ عقاب کئی رنگوں وا لا تھا۔اس نے دیوار کے درخت کی چوٹی کو توڑ دیا تھا۔
4 اس عقاب نے دیوار کے درخت کے سب سے اوپر کے شاخ کو توڑ ڈالا اور اسے کنعان لے گیا۔عقاب نے تاجروں کے شہر میں اس شاخ کو نصب کر دیا۔
5 تب عقاب نے کچھ بیجوں ( لوگوں ) کو کنعان سے لے لیا۔اس نے انہیں اچھی زرخیز زمین میں بو یا۔اس نے ایک اچھی ندی کے کنارے بیر کی درخت کی طرح انہیں بو یا۔
6 بیج سے پودا اُگا۔ اور یہ پست قد انگور کا بیل بن گیا۔اس کی شا خوں نے عقاب کی طرف رُخ کیا اور اس کی جڑیں عقاب کے نیچے رہیں۔ بیل لمبی نہیں تھی یہ زمین کا اچھا خاصہ حصّہ پر پھیل گیا۔اس طرح اس کے تنے بڑھے اور کئی شاخیں نکلی۔
7 تب دوسرے بڑے باز و والے عقاب نے تاک کو دیکھا۔عقاب کے لمبے بازو تھے۔ تاک چاہتی تھی کہ نیا عقاب اس کی دیکھ بھال کرے۔ اس لئے اس نے اپنی جڑوں کو اس عقاب کی جانب پھیلا یا۔ اس کی شاخیں عقاب کی جانب پھیلیں۔ اس کی شاخیں اس کھیت سے دور پھیلیں جہاں یہ بوئی گئی تھیں۔ تاک چاہتی تھی کہ نیا عقاب اسے پانی دے۔
8 تاک زرخیز زمین میں لگائی گئی تھی۔ یہ آبِ فراواں کے پاس بوئی گئی تھی۔ یہ شاخیں اور پھل ابھار سکتی تھی۔ یہ ایک بہت اچھی تاک ہو سکتی تھی۔”
9 میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ” کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ کامیاب ہو گی؟ نہیں ! نیا عقاب بیل کو اس کی جڑ سمیت زمین سے اکھاڑ دے گا اور اس کے انگوروں کو کھا لے گا۔اس کی ساری پتیاں سو کھ جائیں گی۔اس بیل کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے طاقتور قوم یا بہت سارے لوگوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔
10 کیا یہ بیل وہاں بڑھے گی جہاں لگائی گئی ہے ؟ نہیں ! پوروا ہوا چلے گی اور بیل مرجھا کر مر جائے گی۔ یہ وہیں مرے گی جہاں بوئی گئی تھی۔”
11 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا۔
12 "اس باغی خاندان سے کہو کیا تم ان باتوں کا مطلب نہیں جانتے۔ ان سے کہو شاہ بابل نے یروشلم پر چڑھائی کی اور اس کے بادشاہ کو اور اس کے امراء کو اسیر کر کے اپنے ساتھ بابل لے گیا۔
13 تب نبو کد نضر نے بادشاہ کے گھرانے کے ایک شخص کے ساتھ معاہدہ کیا۔ نبو کد نضر نے اس شخص کو وعدے کرنے کے لئے مجبور کیا۔ تب اس نے سبھی طاقتور لوگوں کو یہوداہ سے با ہر نکالا۔
14 اس طرح سے یہوداہ ایک کم مرتبہ وا لی سلطنت بن گئی تھی جو کہ بادشاہ نبو کد نضر کے خلا ف سر نہیں اٹھا سکتے۔ لوگوں کو جینے کے لئے معاہدہ کا پالن کرنے پر مجبور کیا گیا۔
15 لیکن اس نئے بادشاہ نے نبو کد نضر کے خلاف بغاوت کی۔ اس نے مدد مانگنے کے لئے مصر کو ایلچی بھیجا۔ نئے بادشاہ نے بہت سے گھوڑے اور سپاہی کے لئے درخواست کی۔ان حالات میں کیا تم سمجھتے ہو کہ شاہ یہوداہ کامیاب ہو گا؟ کیا تم سمجھتے ہو کہ بادشاہ کے پاس مناسب قوت ہو گی کہ وہ معاہدہ کو توڑ کر سزا سے بچ سکے گا؟ ”
16 میرا مالک خداوند فرماتا ہے "میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلاتا ہوں کہ نیا بادشاہ بابل میں مرے گا۔نبو کد نضر نے اس شخص کو یہوداہ کا نیا بادشاہ بنایا۔لیکن اس شخص نے نبو کد نضر کے ساتھ کیا ہوا اپنا وعدہ توڑ ا۔اس نئے بادشاہ نے معاہدہ کو نظر انداز کیا۔
17 مصر کا بادشاہ یہوداہ کی حفاظت میں کامیاب نہیں ہو گا۔ وہ بڑی تعداد میں سپاہی بھیج سکتا ہے لیکن مصر کی عظیم قوت یہوداہ کی حفاظت نہیں کر سکے گی۔ نبو کد نضر کی فو جیں شہر پر قبضہ کے لئے قلعہ شکن گاڑی اور ڈھلوان دیوار بنائے گا۔ بڑی تعداد میں لوگ مریں گے۔
18 لیکن شاہ یہوداہ بچ کر نہیں نکل سکے گا۔کیوں ؟ کیونکہ اس نے اپنے معاہدہ کو نظر انداز کیا۔ اس نے نبو کد نضر کو دیئے اپنے معاہدہ کو توڑا۔”
19 میرا مالک خداوند یہ وعدہ کرتا ہے : میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یہ معاہدہ کرتا ہوں کہ میں شاہ یہوداہ کو سزا دوں گا۔ کیوں ؟ کیونکہ اس نے میری انتباہ کو نظر انداز کیا۔اس نے ہمارے معاہدہ کو توڑا۔
20 میں اپنا جال پھیلاؤں گا۔ اور میں اسے اپنے پھندے میں پھنسا لوں گا۔میں اسے بابل لاؤں گا اور میں اسے اس مقام میں سزا دوں گا۔ میں اسے سزا دوں گا کیونکہ وہ میرے خلاف اٹھا۔
21 میں اس کی فوج کو فنا کروں گا۔ میں اس کے بہترین سپاہیوں کو فنا کر دوں گا اور بچے ہوئے لوگوں کو ہوا میں منتشر کر دوں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں اور میں نے یہ باتیں تم سے کہیں تھیں۔”
22 خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں : ” میں دیوار کے بلند درخت سے ایک شا خ لوں گا۔ میں اس درخت کی چوٹی سے ایک چھوٹی شا خ لوں گا۔ اور میں خود اس کو بہت اونچے پہاڑ پر لگاؤں گا۔
23 میں خود اسے اسرائیل میں بلند پہاڑ پر لگاؤں گا۔ یہ شاخ ایک درخت بن جائے گی۔ اس کی شاخیں نکلیں گی اور اس میں پھل لگیں گے۔ یہ ایک عالیشان دیو دار کا درخت بن جائے گا۔ ہر قسم کے پرندے اس کی شاخوں پر بیٹھا کریں گے اور اس کے سایہ تلے آرام کریں گے۔
24 ” تب دیگر درخت اسے جانیں گے کہ میں بلند درختوں کو زمین پر گراتا ہوں اور چھوٹے درختوں کو بڑھاتا اور انہیں قد آور بناتا ہوں۔ میں ہرے درختوں کو سکھا دیتا ہوں اور سو کھے درختوں کو ہرا کرتا ہوں۔ میں خداوند ہوں۔ اگر میں کہوں گا کہ میں کچھ کروں گا تو میں اسے ضرور کروں گا۔”
باب : 18
1 خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
2 ” تم اسرائیل کے بارے میں اس کہاوت کو بولو : کچھ انگور والدین نے کھائے لیکن کھٹا مزہ بچوں کو حاصل ہوا۔
3 لیکن میرا مالک خداوند فرماتا ہے : ” میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ اسرائیل میں لوگ اب آگے بھی اس کہاوت کو کبھی سچ نہیں سمجھیں گے۔
4 میں سبھی لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کروں گا۔ یہ اہم نہیں ہو گا کہ وہ شخص والدین ہیں یا اولاد جو شخص گناہ کرے گا وہ شخص مرے گا۔
5 ” اگر کوئی شخص بھلا ہے تو وہ زندہ رہے گا۔ وہ بھلا شخص جائز اور صحیح کام کرتا ہے۔
6 وہ بھلا شخص پہاڑوں پر کبھی نہیں جاتا اور جھوٹے خداؤں کو پیش کی گئی خوراک میں حصہ نہیں لیتا ہے۔ وہ اسرائیل میں ان جھوٹے خداؤں کی مورتیوں کی پرستش نہیں کرتا ہے۔ وہ اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا۔ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اس کے حیض کے وقت مباشرت نہیں کرتا ہے۔
7 ایک بھلا شخص معصوم لوگوں سے نا جائز فائدہ نہیں اٹھاتا ہے وہ اپنے قرضدار کو ضمانت کی چیز واپس کر دیتا ہے۔ وہ چوری نہیں کرتا ہے بھلا شخص بھوکے لوگوں کو کھا نا دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کو لباس دیتا ہے جنہیں ان کی ضرورت ہے۔
8 وہ بھلا شخص قرض کا سود نہیں لیتا۔ بھلا شخص بد کرداری سے دور رہتا ہے۔ وہ لوگوں کے بیچ صحیح انصاف کرتا ہے۔
9 وہ میری شریعت پر رہتا ہے وہ میرے احکام کا پالن کرتا ہے۔ وہ سچ بولتا ہے کیوں کہ وہ بھلا شخص ہے اس لئے وہ زندہ رہے گا میرا مالک خداوند کہتا ہے۔
10 ” لیکن اس شخص کا کوئی ایسا بیٹا ہو سکتا ہے جو ان اچھے کاموں میں سے کچھ بھی نہ کرتا ہو۔ ہو سکتا ہے اس کا بیٹا چیزیں چرائے اور لوگوں کو قتل کرے۔
11 حالانکہ باپ نے ان کاموں میں سے کوئی بھی کام نہیں کیا۔ لیکن ہوسکتا ہے اس کا بیٹا پہاڑوں پر جائے اور جھوٹے خداؤں کو چڑھائی گئی کھانوں میں حصہ لے۔ ہوسکتا ہے اس کا بد کردار بیٹا اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ کرے۔
12 وہ غریب اور محتاج لوگوں کے ساتھ برا سلوک کرے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ چوری کرے اور ضمانت کے سامانوں کو واپس نہیں کرے۔ ہو سکتا ہے وہ شریر بیٹا نفرت انگیز اور جھوٹے خداؤں کی عبادت کرے اور دیگر بھیانک گناہ بھی کرے۔
13 ہوسکتا ہے کہ وہ قرض پر سودلے اور منافع کمائے۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا۔ اس نے نفرت انگیز کام کیا تھا اس لئے یقیناً وہ مرے گا اور وہ اپنی موت کا خود ذمہ دار ہو گا۔
14 ” ہوسکتا ہے اس شریر بیٹے کا بھی ایک بیٹا ہو۔ لیکن یہ بیٹا اپنے باپ کی جانب کئے گئے گناہ عمل کو دیکھ سکتا ہے اور وہ خوفزدہ ہوسکتا ہے۔ وہ اپنے باپ کے جیسا ہونے سے انکار کر سکتا ہے۔
15 وہ شخص پہاڑوں پر نہیں جاتا نہ ہی جھوٹے دیوتاؤں کو چڑھائی گئی غذا میں حصہ پاتا ہے۔ وہ اسرائیلیوں میں ان مکروہ مورتیوں کی عبادت نہیں کرتا۔ وہ اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ جنسی گناہ نہیں کرتا۔
16 وہ بھلا بیٹا لوگوں سے فائدہ نہیں اٹھا تا۔ وہ ضمانت نہیں رکھتا ہے بھلا شخص بھوکوں کو کھا نا دیتا ہے اور ان لوگوں کو کپڑے دیتا ہے جنہیں اس کی ضرورت ہے۔
17 وہ غریبوں کی مدد کرتا ہے۔ وہ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود نہیں لیتا ہے وہ بھلا بیٹا میرے احکام کا پالن کرتا ہے اور میری شریعت پر چلتا ہے۔ وہ بھلا بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے سبب مارا نہیں جائے گا۔ وہ بھلا بیٹا یقیناً زندہ رہے گا۔
18 لیکن اس کا باپ اپنے بھائیوں کو ستانے اور لوٹنے اور لوگوں کے لئے برا کام کرنے کی وجہ سے مرے گا۔
19 ” تم پوچھ سکتے ہو ‘ باپ کے گناہ کے لئے بیٹا سزا یاب کیوں نہیں ہو گا؟ ‘ اس کا سبب یہ ہے کہ بیٹا بھلا رہا اور اس نے اچھے کام کئے۔ وہ بہت احتیاط سے میرے آئین پر چلا۔ اس لئے وہ زندہ رہے گا۔
20 جو شخص گناہ کرتا ہے وہی مار ڈالا جاتا ہے۔ ایک بیٹا اپنے باپ کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہو گا اور ایک باپ اپنے بیٹے کے گناہوں کے لئے سزا یاب نہیں ہو گا۔ ایک بھلے شخص کی بھلائی صرف اس کی اپنی ہوتی ہے۔ اور برے شخص کی برائی صرف اسی کی ہوتی ہے۔
21 ان حالات میں اگر کوئی برا شخص اپنی زندگی تبدیل کرتا ہے تو وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ اور وہ مرے گا نہیں۔ وہ شخص اپنے کئے ہوئے گناہوں کو پھر کرنا چھوڑ سکتا ہے۔ وہ بہت احتیاط سے میرے سبھی احکام پر چلنا شروع کر سکتا ہے۔ وہ منصف اور بھلا ہوسکتا ہے۔
22 خدا اس کے ان سبھی گناہوں کو یاد نہیں رکھے گا جنہیں اس نے کئے۔ خدا صرف اس کی بھلائی کو یاد کرے گا۔ اس لئے وہ شخص زندہ رہے گا۔”
23 میرا مالک خداوند کہتا ہے ” میں برے لوگوں کو مرنے دینا نہیں چاہتا میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کو بدلیں جس سے وہ زندہ رہ سکیں۔
24 ” ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ بھلا شخص بھلا نہ رہ جائے وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے اور ان بھیانک گناہوں کو کرنا شروع کر سکتا ہے جنہیں برے لوگوں نے پچھلے وقتوں میں کیا تھا وہ برا شخص بدل گیا۔ اس لئے وہ زندہ رہ سکتا ہے۔ اگر وہ بھلا شخص بدلتا ہے اور برا بن جاتا ہے تو خدا اس شخص کے اچھے کاموں کو یاد نہیں رکھے گا خدا یہی یاد رکھے گا کہ وہ شخص اس کے خلاف ہو گیا اور اس نے گناہ کرنا شروع کیا۔ اس لئے وہ شخص اپنے گناہوں کے سبب مرے گا۔”
25 خدا نے کہا ” تم لوگ کہہ سکتے ہو خداوند میرا مالک راست باز نہیں ہے۔ ‘ لیکن اسرائیل کے گھرانو! سنو میں منصف ہوں لیکن تم لوگ منصف نہیں ہو۔
26 اگر ایک بھلا شخص اپنی اچھائی سے الگ ہو جاتا ہے اور گنہگار بن جاتا ہے۔ تو وہ مر جائے گا۔ اپنے برے کاموں کی وجہ سے وہ مرے گا۔
27 اگر کوئی گناہ گار شخص اپنے گناہ کے راستے سے الگ ہو جاتا ہے اور بھلا اور انصاف پسند ہو جاتا ہے تو وہ اپنی زندگی کو بچائے گا۔
28 اس شخص نے دیکھا کہ وہ کتنا برا تھا اور میرے پاس لوٹا۔ اس نے سب گناہوں کو کرنا چھوڑ دیا جو اس نے پچھلے وقتوں میں کئے تھے۔ اس وجہ سے اس طرح کا آدمی یقیناً زندہ رہے گا اور مرے گا نہیں۔”
29 بنی اسرائیلیوں نے کہا ” یہ سب راستباز نہیں ہے۔ خداوند میرا مالک بالکل ہی راست باز نہیں ہے۔ خدا نے کہا ” میں راست باز ہوں یا تم ہو جو راست باز نہیں ہو۔
30 کیوں کہ اے اسرائیل کے گھرانو! میں ہر ایک شخص کے ساتھ انصاف صرف اس کے ان کاموں کے لئے کروں گا جنہیں وہ شخص کرتا ہے ! ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔” میرے پاس لوٹو! گناہ کرنا چھوڑو! گناہ کو اپنے زوال کا سبب بننے مت دو۔
31 اپنے کئے ہوئے تمام بھیانک گناہوں کو پھینک دو۔ اپنے دل اور روح کو بدلو۔ اے بنی اسرائیلیو! تم خود کو کیوں ہلاک کرنا چاہتے ہو؟
32 میں تمہیں مارنا نہیں چاہتا۔ تم میرے پاس آؤ! ” وہ باتیں میرے مالک خداوند نے کہیں۔
باب : 19
1 خدا نے مجھ سے کہا ” تمہیں اسرائیل کے شہزادوں کے با رے میں غم ناک گانا گانا چاہئے۔
2 "تمہاری ماں کیسی شیرنی تھی! وہ شیروں کے درمیان لیٹی تھی۔ وہ جوان شیروں سے گھری رہتی تھی اور ان کے بچوں کو دودھ پلا یا کر تی تھی۔
3 ان شیر بچوں میں سے ایک بڑا ہوا اور وہ ایک طاقتور جوان شیر ہو گیا ہے۔ اس نے اپنی غذا کے لئے شکار کرنا سیکھ لیا ہے۔ اس نے ایک آدمی کو مارا اور کھا گیا۔
4 قوموں نے اس کے بارے میں سنا۔ اور اسے پھندا میں پھنسا یا۔ اور اسے زنجیروں سے جکڑ کر سرزمین مصر میں لائے۔
5 "شیرنی کو امید تھی جوان شیر سربراہ بنے گا۔لیکن اب اس کی ساری امیدیں ناکام ہو گئیں۔اس لئے اپنے بچوں میں سے ایک اور کو لیا۔اسے اس نے شیر ہونے کی تربیت دی۔
6 وہ جوان شیروں کے ساتھ شکار کو نکلا۔ وہ ایک طاقتور جوان شیر ببر بنا اور شکار کرنا سیکھ گیا۔اس نے ایک آدمی کو مارا اور اسے کھا یا۔
7 اس نے محلوں پر حملہ کیا اور اس نے شہروں کو فنا کیا۔زمین اور اس پر ہر چیز اس کا گرج سن کر پاش پاش ہو گئی۔
8 تب اس کے چاروں جانب رہنے والے لوگوں نے اس کے لئے جال بچھا یا اور انہوں نے اسے اپنے جال میں پھنسا لیا۔
9 اور انہوں نے اسے زنجیروں سے جکڑ کر پنجرے میں ڈالا اور شاہ بابل کے پاس لے آئے۔ انہوں نے اسے قلعہ میں بند کیا۔تا کہ اس کی آواز اسرائیل کے پہاڑوں پر پھر سنی نہ جائے۔
10 "تمہاری ماں ایک تاک کی مشابہ تھی جسے پانی کے پاس بو یا گیا تھا۔اس کے پاس بہت زیادہ پانی تھا۔اس لئے اس نے بہت زیادہ پھل اور بہت سی شاخیں پیدا کیں۔
11 اور اس کی شاخیں ایسی مضبوط ہو گئیں کہ بادشاہوں کے عصا ان سے بنائے گئے اور گھنی شا خوں میں اس کا تنا بلند ہوا اور وہ اپنی گھنی شا خوں سمیت اونچی دکھائی دیتی تھی۔
12 لیکن وہ غضب سے اکھاڑ کر زمین پر گرائی گئی اور پو ربی ہوا نے اس کا پھل خشک کر ڈالا اور اس کی مضبوط ڈالیاں توڑی گئیں۔ وہ سو کھ گئیں اور آگ سے بھسم ہوئیں۔
13 لیکن وہ تاک اب ویرانی میں بوئی گئی ہے۔ یہ بہت سوکھی اور پیاسی زمین ہے۔
14 اور ایک چھڑی سے جو اس کی ڈالیوں سے بنی تھی۔آگ نکل کر اس کا پھل کھا گئی اور اس کی کوئی ایسی مضبوط ڈالی نہ رہی کہ سلطنت کا عصا ہو۔’ یہ ماتم ہے اور ماتم کے لئے رہے گا۔”
باب : 20
1 ایک دن اسرائیل کے کچھ بزرگ میرے پاس خداوند سے رہبری کے لئے پو چھنے آئے۔ یہ جلاوطنی کے ساتویں برس کے پانچویں مہینے کا ( اگست ) دسواں دن تھا۔ بزرگ میرے سامنے بیٹھے تھے۔
2 تب خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔اس نے کہا
3 ” اے ابن آدم! اسرائیل کے بزرگوں سے بات کرو۔ان سے کہو ‘خداوند میرا مالک یہ باتیں بتاتا ہے : کیا تم لوگ میری صلاح مانگنے آئے ہو؟ میری حیات کی قسم میں تمہیں کوئی بھی صلاح نہیں دوں گا۔ خداوند میرے مالک نے یہ بات کہی۔’
4 کیا تم نے آزمائش کی ہے ؟ اے ابن آدم کیا تم نے ان لوگوں کے لئے آزمائش کی ہے۔ تمہیں ان لوگوں کو ان لوگوں کے باپ دادا کے کئے ہوئے بھیانک گناہوں کے بارے میں ضرور کہنا چاہئے۔
5 تمہیں ان سے کہنا چاہئے ‘ میرا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے : جس دن میں نے اسرائیل کو بر گزیدہ کیا۔ میں نے یعقوب کے خاندان سے ایک وعدہ کیا اور میں نے خود کو ملک مصر میں ان پر ظاہر کیا۔ میں نے وعدہ کیا اور کہا : ” میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
6 اس دن میں نے تمہیں مصر سے باہر لانے کا وعدہ کیا تھا اور میں تم کو اس ملک میں لایا جسے میں تمہیں دے رہا تھا۔ وہ ایک اچھا ملک تھا جو کئی نفیس چیزوں سے بھرا تھا۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ حسین تھا۔
7 ” میں نے کہا کہ ہر ایک شخص او اپنے نفرت انگیز مورتیوں کو پھینک دینا چاہئے۔ میں نے ان لوگوں سے کہا کہ مصر کے بتوں سے ناپاک مت ہو جاؤ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔”
8 لیکن وہ مجھ سے با غی ہوئے اور چاہا کہ میری سنیں۔ ان میں سے کسی نے ان نفرت انگیز چیزوں کو جو اس کی منظور نظر ہیں دور کرے اور تم اپنے آپ کو مصر کے بتوں سے ناپاک کرو۔ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
9 لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا۔ میں ان لوگوں سے جہاں وہ رہ رہے تھے پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ میں اپنے لوگوں کو مصر سے باہر لے جاؤں گا۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم نہیں کرنا چاہتا۔ اس لئے میں نے ان لوگوں کے سامنے اسرائیلیوں کو فنا نہیں کیا۔
10 میں اسرائیل کے گھرانے کو مصر سے باہر لایا۔ میں انہیں بیابان میں لے گیا۔
11 تب میں نے ان کو اپنے آئین دیئے۔ میں نے ان کو سارے آئین بتائے۔ اگر کوئی شخص ان احکام کو قبول کرے گا تو وہ زندہ رہے گا۔
12 میں نے ان کو آرام کے سبھی سبت کے دنوں کے بارے میں بھی بتایا۔ وہ مقدس دن ان کے اور میرے بیچ خاص نشان تھے۔ وہ صاف دکھا یا کہ میں خداوند ہوں اور میں انہیں اپنے خاص لوگ بنا رہا تھا۔
13 ” لیکن اسرائیل کے خاندان نے بیابان میں میرے خلاف سر اٹھا یا۔ انہوں نے میری شریعت کو ماننے سے انکار کیا۔ اور میرے اصولوں کو رد کیا اور اگر کوئی شخص ان شریعتوں کا پالن کرتا ہے تو وہ زندہ رہے گا۔ ان لوگوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا۔ تب میں نے کہا کہ میں ان لوگوں پر اپنا قہر ڈالتا اور انہیں بیابان میں پوری طرح سے تباہ کر دیتا۔
14 لیکن میں نے انہیں فنا نہیں کیا۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا۔ میں اپنے اچھے نام کو ختم کرنا نہیں چاہتا تھا۔
15 میں نے بیابان میں ان لوگوں سے ایک اور وعدہ کیا۔ میں نے وعدہ کیا کہ میں انہیں اس ملک میں نہیں لاؤں گا جسے میں انہیں دے رہا ہوں۔ وہ کئی چیزوں سے معمور ایک اچھا ملک تھا۔ یہ سبھی ملکوں سے زیادہ خوبصورت تھا۔
16 ” بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول کرنے سے انکار کیا۔ انہوں نے میری شریعت کی پیروی نہیں کی۔ انہوں نے میرے آرام کے سبت کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا۔ انہوں نے یہ سبھی کام اس لئے کئے کیوں کہ وہ لوگ سچ مچ میں جھوٹے بتوں کے لئے مخصوص ہو گئے تھے۔
17 لیکن مجھے ان پر رحم آیا۔ اس لئے میں نے انہیں نیست و نابود نہیں کیا۔ میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا نہیں کیا۔
18 میں نے ان کے بچوں سے باتیں کیں۔ میں نے ان سے کہا ” اپنے ماں باپ جیسے نہ بنو۔ ان کی مکروہ مورتوں سے خود کو گندہ نہ بناؤ۔ ان کے آئین کو قبول نہ کرو۔ ان کے احکام کی پیروی نہ کرو۔
19 میں خداوند ہوں۔ میں تمہارا خدا ہوں۔ میرے آئین کو قبول کرو۔ میرے احکام کو مانو۔ وہ کام کرو جو میں کہوں۔
20 یہ ظاہر کرو کہ میرے آرام کے سبت کے دن تمہارے لئے اہم ہیں۔ یاد رکھو کہ وہ تمہارے اور ہمارے بیچ خاص علامت ہیں۔ میں خداوند ہوں اور وہ مقدس دن یہ ظاہر کرتے ہیں کہ میں تمہارا خدا ہوں۔”
21 ” لیکن وہ بچے میرے خلاف ہو گئے۔ انہوں نے میری شریعت کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے میرے احکام نہیں مانے۔ انہوں نے ویسا نہیں کیا جیسا میں نے کہا تھا۔ اگر کوئی شخص ان اصولوں کو مانے گا تو وہ زندہ رہے گا۔ انہوں نے میرے سبت کے آرام کے دنوں کو کام کے دنوں کی مانند سمجھا۔ اس لئے میں نے انہیں بیابان میں پوری طرح فنا کرنے کا اور بیابان میں ان کے خلاف اپنے قہر کو دکھانے کا ارادہ کیا۔
22 لیکن میں نے خود کو روک لیا۔ دیگر قوموں نے مجھے اسرائیل کو مصر سے باہر لاتے دیکھا۔ جس سے میرا نام ناپاک نہ ہو۔ اس لئے میں نے ان دیگر قوموں کے سامنے اسرائیل کو فنا نہیں کیا۔
23 اس لئے میں نے بیابان میں انہیں ایک اور قسم دی۔ میں نے انہیں مختلف قوموں میں بکھیرنے اور دیگر قوموں میں بھیجنے کا ارادہ کیا۔
24 ” بنی اسرائیلیوں نے میرے احکام کو قبول نہیں کیا۔ انہوں نے میرے آئین کو ماننے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے میرے خاص آرام کے سبت کے دنوں کو ایسا کیا جیسے وہ اہمیت نہ رکھتے ہوں۔ انہوں نے اپنے باپ دادا کی مکروہ مورتیوں کی عبادت کی۔
25 اس لئے میں نے انہیں وہ شریعت دی جو اچھی نہیں تھی۔ اور میں نے انہیں وہ احکام دیئے جس سے وہ زندہ نہیں رہ سکتے۔
26 اور میں نے ان کو ان ہی کے تحفوں سے ناپاک ہونے دیا۔ اور ان کے تمام پہلوٹھوں کو قربانی کی آگ کے اوپر سے گزرنے دیا تاکہ میں ان لوگوں کو چھوڑ سکو ں۔ تاکہ وہ لوگ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔’
27 اس لئے اے ابن آدم! اب اسرائیل کے گھرانے سے کہو۔ ان سے کہو کہ میرا مالک خداوند یہ باتیں کہتا ہے۔ بنی اسرائیلیوں نے میرے خلاف بری باتیں کہیں اور میرے خلاف برے منصوبے بنائے۔
28 میں انہیں اس ملک میں لایا جسے دینے کا وعدہ میں نے کیا تھا۔ وہاں انہوں نے ان پہاڑیوں اور ہرے درختوں کو دیکھا اور ان تمام جگہوں میں قربانی پیش کرنی شروع کر دی۔ ان لوگوں نے مجھے اپنے نذرانوں سے غضبناک کیا۔ انہوں نے بخور جلائے اور وہاں پر مئے کا نذرانہ پیش کیا۔
29 میں نے بنی اسرائیلیوں سے پوچھا کہ وہ ان بلند مقام پر کیوں جا رہے ہیں۔ لیکن وہ بلند مقام آج بھی وہاں ہیں۔”
30 اس لئے بنی اسرائیل سے بات کرو۔ ان سے کہو ” میرا مالک خداوند کہتا ہے : تم لوگوں نے ان برے کاموں کو کر کے خود کو ناپاک بنا لیا ہے۔ تم نے اپنے باپ دادا کے برے کاموں کو دہرایا ہے۔ تم نے ان نفرت انگیز کاموں کو کر کے ایک فاحشہ عورت کی طرح کام کیا ہے۔
31 اور جب اپنے تحفے پیش کرتے ہو اور اپنے بیٹوں کو آگ میں ڈالتے ہو اور اپنے سب بتوں سے اپنے آپ کو آج تک ناپاک کرتے ہو تو اے اسرائیل کیا تم مجھ سے کچھ دریافت کر سکتے ہو؟ میں خداوند اور آقا ہوں۔ مجھے اپنی حیات کی قسم مجھ سے کچھ دریافت نہ کر سکو گے۔
32 تم کہتے رہتے ہو کہ تم دیگر قوموں اور دوسرے ملکوں کے لوگوں کی طرح ہو گئے۔ تم لکڑی اور پتھر کی مورتیوں کی پوجا کرتے لیکن ایسا نہیں ہو گا۔”
33 میرا مالک خداوند کہتا ہے ” اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہارے اوپر بادشاہ کی طرح حکومت کروں گا۔ میں اپنے طاقتور بازوؤں کو اٹھاؤں گا اور تمہیں سزا دوں گا۔ میں تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا۔
34 میں تمہیں ان دیگر قوموں سے باہر لاؤں گا۔ میں تمہیں ان قوموں میں بکھیر دوں گا۔ لیکن میں تم لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا اور ان قوموں سے واپس لوٹاؤں گا۔ لیکن میں اپنے طاقتور ہاتھوں کو اٹھاؤں گا اپنے بازوؤں کو پھیلاؤں گا اور تمہارے خلاف اپنا قہر ظاہر کروں گا۔
35 میں تمہیں بیابان میں لے چلوں گا۔ جہاں دیگر قومیں رہتی ہیں۔ میں تمہارے روبرو کھڑا ہوں گا اور میں تمہارے ساتھ انصاف کروں گا۔
36 میں تمہارے ساتھ ویسی ہی عدالت کروں گا۔ جیسی تمہارے باپ دادا کے ساتھ مصر کے بیابان میں کیا تھا۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
37 ” میں تمہیں معاہدہ کے مطابق مجرم ٹھہراؤں گا۔ میں تمہیں سزا کی چھڑی کے نیچے سے گزاروں گا۔
38 اور میں تم سے ان لوگوں کو جو باغی ہیں جدا کروں گا۔ میں ان کو جس نے میرے خلاف گناہ کئے اس ملک سے جس میں تم اب بھی رہتے ہو نکال لاؤں گا۔ میں انہیں اسرائیل میں داخل ہونے نہ دوں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔ ”
39 اے بنی اسرائیل! اب سنو میرا خداوند یہ کہتا ہے ” اگر کوئی شخص اپنے گندے بتوں کی عبادت کرنا چاہتا ہے تو اسے جانے دو اور عبادت کرنے دو لیکن بعد میں یہ نہ سوچنا کہ تم مجھ سے کوئی صلاح پاؤ گے۔ تم میرے نام کو آئندہ اور زیادہ نا پاک نہیں کر سکو گے۔ اس وقت نہیں جب تم اپنے گندے بتوں کو نذرانہ پیش کرنا جاری رکھتے ہو۔ ”
40 میرا مالک خداوند کہتا ہے ” لوگوں کو میری خدمت کے لئے میرے کوہ مقدس اسرائیل کے اونچے پہاڑ پر آنا چاہئے۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اپنی زمین پر ہو گا۔ وہ وہاں اپنے ملک میں ہوں گے۔ یہ وہی مقام ہے جہاں تم آ سکتے ہو اور میری صلاح مانگ سکتے ہو اور تمہیں اس مقام پر مجھے اپنی قربانی چڑھانے آنا چاہئے۔ تمہیں اپنی فصل کا پہلا حصہ وہاں اس مقام پر لانا چاہئے۔ تمہیں اپنی سبھی مقدس قربانیاں لانی چاہئے۔
41 جب میں تم کو قوموں میں سے نکالوں گا اور ان ملکوں میں جن میں میں نے تم کو بکھیر دیا تھا ایک ساتھ جمع کروں گا۔ تب میں تم کو تمہاری قربانی کی میٹھی خوشبو کی طرح قبول کروں گا اور قوموں کے سامنے میں تم کو دکھاؤں گا کہ میں تمہارے درمیان مقدس ہوں۔
42 تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔ تم یہ تب جانو گے جب میں تمہیں ملک اسرائیل میں وا پس لاؤں گا۔ یہ وہی ملک ہے جسے میں نے تمہارے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔
43 اس ملک میں تم ان بُرے اعمال کو یا د کرو گے جن کی وجہ سے تم نا پاک ہو گئے۔ اور پھر تم اپنے تمام کئے ہوئے بُرائیوں کی وجہ سے شرمندہ ہوئے۔
44 اے بنی اسرائیلیوں ! تم نے بہت بُرے کام کئے اور تم لوگوں کو ان بُرے کاموں کے سبب فنا کر دیا جانا چاہئے۔ لیکن اپنے نام کی حفاظت کے لئے میں وہ سزا تم لوگوں کو نہیں دوں گا جس کا تم لوگ مستحق ہو۔ جب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
45 تب خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
46 ” اے ابن آدم! جنوب کا رُ خ کرو اور جنوب ہی سے مخاطب ہو کر اس کے میدان کے جنگل کے خلاف نبوت کر۔
47 اور جنوب کے جنگل سے کہہ خداوند کا کلام سن۔ میرے مالک خداوند یوں فرماتا ہے کہ دیکھ میں تجھ میں آگ بھڑکاؤں گا اور ہر ایک درخت اور ہر ایک سو کھا درخت جو تجھ میں ہے جل جائے گا۔ بھڑکتا ہوا شعلہ نہ بجھے گا اور جنوب سے شمال تک ہر ایک چہرہ اس سے جھلس جائے گا۔
48 تب لوگ جانیں گے کہ میں نے یعنی خداوند نے آگ لگائی ہے۔ آگ بجھائی نہیں جا سکے گی۔”
49 تب میں نے (حزقی ایل )نے کہا ” اے خداوند میرے مالک! اگر میں ان سب باتوں کو کہتا ہوں تو لوگ کہیں گے کہ میں انہیں صرف کہانیاں سنا رہا ہوں۔”
باب : 21
1 اس لئے خداوند کا کلام مجھے پھر ملا۔اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! یروشلم کی جانب توجہ دو اور اس کے مقدس مقاموں کے خلاف کچھ کہو۔ میرے لئے اسرائیل ملک کے خلاف کچھ کہو۔
3 اسرائیل ملک سے کہو ‘خداوند نے یہ باتیں کہی ہیں۔ میں تمہارے خلاف ہوں۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکالوں گا۔ میں سبھی لوگوں کو تم سے دور کروں گا۔ اچھے اور برے دونوں کو۔
4 میں اچھے اور بُرے دونوں طرح کے لوگوں کو تم سے الگ کروں گا۔ میں اپنی تلوار میان سے با ہر نکالوں گا اور جنوب سے شمال تک کے سبھی لوگوں کے خلاف اس کا استعمال کروں گا۔
5 تب سبھی لوگ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں اور وہ جان جائیں گے کہ میں نے اپنی تلوار میان سے نکال لی ہے۔ میری تلوار میان میں پھر وا پس نہیں جائے گی۔”
6 خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! شکستہ دل کی طرح آہیں بھرو۔ لوگوں کے سامنے کرا ہو۔
7 تب وہ تم سے پو چھیں گے ‘ تم کراہ کیوں رہے ہو؟ ‘ تب تمہیں کہنا چاہئے ‘ مصیبت کی خبریں ملنے وا لی ہے۔ اس لئے ہر ایک دل خوف سے پگھل جائے گا۔ سبھی ہاتھ کمزور ہو جائیں گے۔ ہر ایک روح کمزور ہو جائے گی۔ ہر ایک جی ڈوب جائے گا۔ توّجہ دو۔’ وہ بُری خبر آ رہی ہے۔ یہ باتیں ہو گی۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
8 خدا کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
9 "اے ابن آدم! میرے لئے لوگوں سے باتیں کرو۔ یہ باتیں کہو۔ میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے : ‘ دھیان دو ایک تلوار ایک تیز تلوار ہے اور تلوار صقیل ( چمکائی ) کی گئی ہے۔
10 تلوار ہلاک کرنے کے لئے تیز کی گئی ہے۔ بجلی کی مانند چکا چوند کرنے کے لئے اس کو صقیل ( چمکائی ) کی گئی ہے۔ ” میرے بیٹے تم اس چھڑی سے دور بھاگ گئے جس سے میں تمہیں سزا دیتا تھا تم نے سا لکڑی کی چھڑی سے سزا پانے سے انکار کیا۔
11 اس لئے تلوار کو صقیل ( چمکائی ) کی گئی ہے۔ اب یہ تلوار استعمال کی جا سکے گی۔ تلوار تیز کی گئی اور صقیل ( چمکائی ) کی گئی تھی۔ اب یہ مار نے والے کے ہاتھوں میں دی جا سکے گی۔
12 ” اے ابن آدم! چلاؤ اور چیخو! کیونکہ تلوار کا استعمال میرے لوگوں اور اسرائیل کے سبھی امراء کے خلاف ہو گا۔ وہ امراء جنگ چاہتے تھے۔ اس لئے وہ ہمارے لوگوں کے ساتھ اس وقت ہوں گے جب تلوار آئے گی۔اس لئے اپنی رانیں پیٹو اور اپنا دکھ ظاہر کرنے کے لئے شور مچاؤ
13 کیونکہ آزمائش آ رہی ہے۔ تم نے عصا کے ذریعہ سزا پانے سے انکار کیا۔ کیا وہ اسے آنے سے رو کے گا۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
14 خدا نے کہا ” اے ابن آدم! تا لی بجاؤ اور میرے لئے لوگوں سے یہ باتیں کرو۔ ” دو بار تلوار کو وار کرنے دو ہاں تین بار یہ تلوار لوگوں کو مار نے کے لئے ہے۔ یہ تلوار بڑی خونریزی کے لئے ہے۔ یہ تلوار چاروں جانب کے لوگوں کو کاٹ دے گی۔
15 ان کے دل خوف سے پگھل جائیں گے اور بہت سے لوگ گریں گے۔ بہت سے لوگ اپنے شہر کے پھاٹک پر مریں گے۔ ہاں تلوار بجلی کی طرح چمکے گی۔ یہ لوگوں کو مار نے کے لئے صیقل( چمکا ئی) کی گئی ہے۔
16 اے تلوارو! دھار دار بنو تلوارو! دائیں کا ٹو سیدھے کا ٹو بائیں کا ٹو۔ ہر اس مقام پر جاؤ جہاں جانے کے لئے تمہاری دھار کو چنا گیا ہے۔
17 ” تب میں بھیتا لی بجاؤ گا اور میں اپنا قہر ظاہر کرنا بند کر دوں گا میں خداوند کہہ چکا ہوں۔”
18 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
19 ” اے ابن آدم! دو سڑکوں کا نقشہ بناؤ۔ جن میں شاہ بابل کی تلوار اسرائیل جانے کے لئے ایک کو چُن سکے دونوں سڑکیں اسی بابل ملک سے نکلیں گی۔ تب شہر کو پہنچنے وا لی سڑک کے کونے پر ایک نشان بناؤ۔
20 نشان کا استعمال یہ دکھانے کے لئے کرو کہ کون سی سڑک کا استعمال تلوار کرے گی ایک عمون شہر ربہ کو پہنچا تی ہے۔ دوسری سرک یہوداہ محفوظ شہر یروشلم کو پہنچا تی ہے !
21 یہ ظاہر کرتا ہے کہ شاہ بابل اس سڑک کا منصوبہ بنا رہا ہے جس سے وہ اس علاقہ پر حملہ کرے۔ شاہ بابل اس جگہ پر آ چکا ہے جہاں دونوں سڑکیں الگ ہو تی ہیں۔شاہ بابل نے سامری کی علامتوں کا استعمال مستقبل کو جاننے کے لئے کیا ہے۔ اس نے کچھ تیروں کو ہلا یا۔اس نے گھرانے کے بتوں سے سوال پو چھا اس نے ان جانوروں کا جگر دیکھا جسے اس نے مارا تھا۔
22 اس کے داہنے ہاتھ میں یروشلم کا نقشہ کندہ کیا ہوا ایک پانسہ پڑے گا۔ وہ نشان اس سے کہے گا داہنی جانب کی اس سڑک پر جاؤ جو کہ یروشلم جا تی ہے اور قلعہ شکن گاڑی رکھو حکم دو اور مارنا شروع کرو لڑائی کا للکار لگاؤ۔ پھاٹکوں پر قلعہ شکن گاڑی لگاؤ۔ ڈھلوان اور ڈھلوان نما دیوار بنا۔ شہر پر حملہ کرنے کے لئے لکڑی کا برج بناؤ۔
23 وہ جا دوئی علامتیں بنی اسرائیلیوں کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی۔ وہ ان قسموں کو کھاتے ہیں جو انہوں نے دیئے۔ لیکن خداوند ان کے گناہ یا د رکھے گا۔ تب اسرائیلی اسیر کئے جائیں گے۔ ”
24 میرا مالک خداوند کہتا ہے "تمہارے برے اعمال بے نقاب ہو چکے ہیں۔ تمہارے ہر کام میں تمہارا گناہ دکھائی دے رہا ہے جسے تم نے کیا۔ تم نے مجھے اس بات کو یاد رکھنے پر مجبور کیا کہ تم قصوروار ہو۔اس لئے دشمن تمہیں اپنے قبضہ میں کر لے گا۔
25 اور اسرائیل کے بد کردار امراؤ! تم مارے جاؤ گے۔ تمہاری سزا کا وقت آ پہنچا ہے اب خاتمہ قریب ہے۔ ”
26 میرا مالک خداوند یہ پیغام دیتا ہے ” اپنی شا ہی پگڑی اور تاج اتا رو۔ یہ چیزیں اب ایسی نہیں رہیں گی جس طرح وہ پہلے تھیں۔ پَست کو بلند کر اور اسے جو بلند ہے پَست کر۔
27 میں اس شہر کو پوری طرح فنا کروں گا۔ وہ شہر تب تک وجود میں نہیں رہے گا جب تک وہ شخص نہیں آ جاتا ہے جسے کہ حکومت کرنے کا حق ہے۔ تب میں اسے (شاہ بابل کو ) اس شہر پر حکومت کرنے دوں گا۔”
28 خدا نے کہا ” اے ابن آدم! میرے لئے لوگوں سے کہو۔ یہ باتیں کہو ‘ میرا مالک خداوند یہ باتیں بنی عمون اور ان کے شرم و حیا کے بارے میں کہتا ہے : ” دیکھو! ایک تلوار! ایک تلوار اپنی میان سے با ہر ہے۔ تلوار صیقل ( چمکا ئی) کی گئی ہے۔ اور یہ مار نے کے لئے تیار ہے۔ اسے صیقل کی گئی تا کہ وہ بجلی کی طرح چمکے گی۔
29 تمہاری رو یا بیکار ہے۔ تمہارا جا دو تمہاری مدد نہیں کرے گا۔ یہ صرف جھوٹ کا پلندہ ہے۔ اب تلوار بد کرداروں کی گردن پر ہے۔ وہ جلدی ہی مردہ ہو جائیں گے۔ ان کا آخری وقت آ پہنچا ہے۔ ان کے گنا ہوں کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔
30 ” اب تم تلوار ( بابل ) کو میان میں واپس رکھو۔ اے بابل میں تمہارے ساتھ انصاف اسی مقام پر کروں گا جہاں تمہاری تخلیق کی گئی ہے یعنی اس ملک میں جہاں تم پیدا ہوئے ہو۔
31 میں تمہارے خلاف اپنے قہر کی بارش بر ساؤں گا۔ میرا قہر تمہیں دھکتی آندھی کی طرح جلائے گا۔ میں تمہیں ان ظالم لوگوں کے حوالے کر دوں گا جو لوگ انسانوں کو ہلاک کرنے میں ماہر ہیں۔
32 تم آ گ کے لئے ایندھن بنو گے۔ تمہارا خون زمین میں بہے گا۔ تمہیں پھر یاد نہیں کریں گے۔ میں خداوند نے یہ کہا ہے۔ ”
باب : 22
1 خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! کیا تم عدالت کرو گے ؟ کیا تم قاتلوں کے شہر ( یروشلم ) کے ساتھ عدالت کرو گے ؟ کیا تم اس سے ان بھیانک باتوں کے بارے میں کہو گے۔ جو اس نے کی ہیں ؟
3 تمہیں کہنا چاہئے ‘ میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے : شہر قاتلوں سے بھرا ہے اس لئے اس کے لئے سزا کا وقت آ گیا۔ اس نے اپنے گندی مورتیوں کو بنایا اور ان مورتیوں نے اسے ناپاک کر دیا۔
4 ” اے یروشلم کے لوگو! تم نے بہت سے لوگوں کو مار ڈالا اور قصور وار ہو – تم اپنے بنائے ہوئے بتوں کی وجہ کر ناپاک ہو – اور اب تمہیں سزا دینے کا وقت آ گیا ہے –– تمہارا خاتمہ آ گیا ہے دیگر قومیں تمہارا مذاق اڑائیں گے – وہ قومیں تم پر ہنسیں گی – ۵ دور اور قریب کے لوگ تمہارا مذاق اڑائیں گے – تم نے اپنا نام بد نام کیا ہے – اور مصیبتوں سے بھرے ہوئے ہو –
5
6 توجّہ دو! یروشلم میں ہر ایک حکمراں نے خود کو طاقتور بنا یا جس سے وہ دیگر لوگوں کو مار سکے۔
7 یروشلم کے لوگ اپنے ماں باپ کا احترام نہیں کرتے۔ وہ اس شہر میں غیر ملکیوں کو ستاتے ہیں۔ وہ یتیموں اور بیواؤں کو اس مقام پر ٹھگتے ہیں۔
8 تم لوگ میری مقدس چیزوں سے نفرت کرتے ہو۔ تم میرے آرام کے سبت کے خاص دنوں کو ایسے لیتے ہو جیسے کہ اہم نہ ہوں۔
9 تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو چغلخوری کر کے خون کرواتے ہیں۔ اور تمہارے اندر وہ لوگ ہیں جو پہاڑ کے مزاروں پر دی گئیں قربانیوں کو کھاتے ہیں۔ ” تمہارے درمیان وہ لوگ ہیں جو جنسی گناہ کرتے ہیں۔
10 یروشلم میں لوگ اپنے باپ کی بیوی کے ساتھ مباشرت کرتے ہیں۔ یروشلم میں لوگ عورت کے حیض کے دوران بھی ان کے ساتھ جنسی تعلقات کرتے ہیں۔
11 کوئی اپنے پڑوسی کی بیوی کے ساتھ ایسا ہی بھیانک گناہ کرتا ہے۔ اور کوئی اپنے باپ کی بیٹی یعنی اپنی بہن کے ساتھ مباشرت کرتا ہے۔
12 ” اے یروشلم کے لوگو! تم لوگ لوگوں کو ہلاک کرنے کے لئے رشوت لیتے ہو۔ تم لوگ منافع کمانے کے لئے قرض پر سود لیتے ہو۔ تم لوگ بے ایمانی کرتے ہو اور اپنے پڑوسی سے جبراً حاصل کرتے ہو اور تم لوگ مجھے بھول گئے ہو۔ میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
13 ” خداوند نے کہا ‘ اب توجّہ دو میں اپنے بازو کو نیچے کر کے تمہیں روک دوں گا۔ میں تمہیں لوگوں سے بے ایمانی سے حاصل کرنے اور لوگوں کو مار ڈالنے کے لئے سزا دوں گا۔
14 کیا اس وقت بھی تم بہادر بنے رہو گے ؟ کیا اس وقت بھی تم طاقتور ہو گے جب میں تمہیں سزا دینے آؤں گا؟ نہیں ! میں خداوند ہوں اور میں وہ کروں گا جو میں نے کہا ہے۔
15 ” میں تمہیں قوموں میں بکھیر دوں گا۔ میں تمہیں بہت سے ملکوں میں جانے پر مجبور کروں گا۔ میں شہر کی گندی چیزوں کو پوری طرح فنا کروں گا۔
16 لیکن اے یروشلم! تم ناپاک ہو جاؤ گے اور دیگر قومیں ان باتوں کو ہوتی ہوئی دیکھیں گی۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔”
17 خداوند کا کلام مجھ تک آیا۔ اس نے کہا
18 اے ابن آدم! پیتل لوہا سیسہ اور رانگا چاندی کے مقابلہ میں بنی اسرائیل بیکار ہیں۔ کاریگر چاندی کو خالص کرنے کے لئے آگ میں ڈالتے ہیں۔ جب چاندی پگھل جاتی ہے۔ تو وہ میل سے چاندی کو الگ کر لیتا ہے۔ بنی اسرائیل اس بیکار میل کی طرح ہیں۔
19 اس لئے خداوند اور مالک یوں فرماتا ہے ‘ تم سبھی لوگ بیکار میل کی طرح ہو۔ اس لئے میں تمہیں یروشلم میں اکٹھا کروں گا۔
20 کاریگر چاندی پیتل لوہا سیسہ اور رانگا کو آگ میں ڈالتے ہیں۔ وہ آگ کو زیادہ تیز کرنے کے لئے دھونکنی دیتے ہیں تب دھاتوں کا پگھلنا شروع ہو جاتا ہے۔ اس طرح میں تمہیں اپنی آگ میں ڈالوں گا اور تمہیں پگھلاؤں گا۔ وہ آگ میرا غصہ اور قہر ہے۔
21 میں تمہیں جمع کروں گا اور تمہارے اوپر اپنے سب سے تیز غضب کی آگ کو پھونکوں گا۔
22 چاندی بھٹی میں پگھلتی ہے۔ اس طرح تم شہر میں پگھلو گے۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں اور تم سمجھو گے کہ میں نے تمہارے اوپر اپنے قہر کو انڈیلا ہے۔ ”
23 خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا۔
24 ” اے ابن آدم! یروشلم سے باتیں کرو۔ اس سے کہو کہ وہ پاک نہیں ہے۔ میں اس ملک پر غضبناک ہوں۔ اس لئے اس ملک نے اپنی بارش نہیں پائی ہے۔
25 یروشلم میں نبی برے منصوبے بنا رہے ہیں۔ وہ اس شیر ببر کی طرح ہیں جو اس وقت گرجتا ہے جب وہ اپنے پکڑے ہوئے جانور کو کھاتا ہے ان نبیوں نے بہت سی زندگیاں برباد کی ہیں۔ انہوں نے کئی قیمتی چیزیں لی ہیں۔ انہوں نے یروشلم کی عورتوں کو بیوہ بنا یا۔
26 کاہنوں نے سچ مچ میں میری تعلیمات کو نقصان پہنچا یا ہے۔ ان لوگوں نے میری مقدس چیزوں کو ٹھیک ٹھیک استعمال نہیں کئے۔ وہ مقدس چیزوں اور عام چیزوں میں فرق نہیں کئے۔ وہ لوگوں کو پاک اور ناپاک چیزوں کے بارے میں ہدایت نہیں دیئے۔ وہ میرے سبت کے دنوں کو نظر انداز کرتے ہیں۔ اور انہوں نے مجھے عوام کے بیچ رسوا کیا۔
27 ” یروشلم میں امراء ان بھیڑیئے کی مانند ہیں جو اپنے پکڑے ہوئے جانور کو کھا رہا ہو۔ وہ امراء صرف دولتمند بننے کے لئے حملہ کرتے ہیں اور لوگوں کو مار ڈالتے ہیں۔
28 ” نبی ان کاریگروں کے مانند ہیں جو نیچے درجہ کے پلستر دیواروں پر چڑھاتے ہیں۔ وہ جھوٹی رو یا دیکھتے ہیں اور جھوٹ بولنے کے لئے جا دو کا استعمال کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ‘ میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔’ لیکن خداوند نے ان سے باتیں نہیں کیں۔
29 ” عام لوگ ایک دوسرے کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور چوری کرتے ہیں۔ وہ غریب اور محتاج لوگوں سے نا جائز فائدہ اٹھا کر دولتمند بنتے ہیں۔ وہ غیر ملکیوں سے نا جائز فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کے انصاف سے انکار کرتے ہیں۔
30 ” دیوار بنانے کے لئے میں نے ایک شخص کو تلاش کیا میں چاہتا تھا کہ وہ دیواروں کے سو را خوں پر کھڑے رہیں اور شہر کی حفاظت کریں تا کہ میں اسے تباہ نہ کروں۔ لیکن کوئی بھی شخص مدد کے لئے نہیں آیا۔
31 اس لئے میں اپنا قہر ظاہر کروں گا میں انہیں پوری طرح اپنے غضب سے فنا کروں گا۔ میں انہیں ان بُرے کاموں کے لئے سزادوں گا جنہیں انہوں نے کئے ہیں ! ” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔
باب : 23
1 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! دو بہنیں تھیں اور وہ ایک ہی ماں کی بیٹیاں تھیں۔
3 وہ دونوں مصر میں فاحشہ بن گئیں وہ اپنی جوانی میں فاحشہ بن گئیں۔ ان کی چھاتیوں پر ہاتھ پھیرے گئے اور ان کی دوشیزگی کے پستان مسلے گئے۔
4 بڑی بیٹی کا نام ا ہولہ اور اس کی بہن کا نام اہولبیہ تھا۔ ان دونوں نے مجھ سے شادی کی۔ ان دونوں نے بیٹوں اور بیٹیوں کو جنم دیئے۔ ( اہولہ دراصل سامریہ اور اہو لیبہ یروشلم تھی۔)
5 ” تب اہولہ میرے تئیں وفادار نہیں رہ گئی۔ وہ ایک فاحشہ کی طرح رہنے لگی۔ وہ اپنے عاشقوں کی چاہ رکھنے لگی۔ اس نے اسور کے سپاہیوں کو دیکھا۔
6 وہ سب نیلے پو شاک میں تھے۔ وہ سبھی دل پسند جوان گھوڑ سوار تھے وہ سردار اور حاکم تھے۔
7 اور اہولہ نے خود کو ان سبھی لوگوں کے حوالے کیا۔ وہ سبھی اسور کی فوج میں خاص منتخب شدہ سپاہی تھے۔ اور اس نے ان سبھی کو چا ہا۔ وہ ان کی گندی مورتیوں کے ساتھ نا پاک ہو گئی۔
8 اس کے علاوہ اس نے مصر سے اپنے عشق بازی کو بند نہیں کیا۔ مصر اس کے ساتھ تب سوئی جب وہ جوان تھی۔مصر نے اس کے دوشیزگی کے پستانوں کو مسلا اور اپنی جھوٹی محبت اس پر انڈیل دی۔
9 اس لئے میں نے اس کے عاشقوں کو اسے حوالہ کیا۔ وہ اسور کو چاہتی تھی اس لئے میں نے اسے انہیں دے دیا۔
10 لوگوں نے کپڑے اتار کر اسے ننگا کر دیا۔ انہوں نے اس کے بچوں کو لیا۔ اور انہوں نے تلوار چلائی اسے مار ڈالا۔انہوں نے اسے یہ سزا دی اور عورتیں اب تک اس کی باتیں کر تی ہیں۔
11 "اس کی چھوٹی بہن اہولیبہ نے ان سبھی باتوں کو ہوتے دیکھا لیکن اس کی خواہشات اس سے بھی زیادہ خراب تھی۔اس نے اپنی بہن سے زیادہ فاحشہ پن کی۔
12 وہ اسور کے قائدین اور عہدیداروں سے محبت کی۔ وہ وردی میں گھوڑے پر سوار سپاہیوں سے محبت کی۔ وہ سبھی نو جوان خواہشمند تھے۔
13 میں نے دیکھا کہ وہ دونوں عورتیں ایک ہی غلطی سے اپنی زندگی فنا کرنے جا رہی تھیں۔
14 ” اہولیبہ میرے تئیں دھوکہ باز بنی رہی۔بابل میں اس نے مردوں کی تصویروں کو دیواروں پر تراشے ہوئے دیکھا تھا۔ وہ کسدی لوگوں کی تصویریں ان کی لال پو شاک میں تھیں۔
15 وہ لوگ اپنی کمر میں کمربند باندھے ہوئے تھے۔ اور ان کے سر پر لمبی پگڑیاں تھیں۔ وہ سبھی دیکھنے میں اہلِ بابل کی مانند تھے جن کا وطن کسد ستان تھا۔
16 اہولیبہ نے جب ان لوگوں کو دیکھا تو اس نے ان لوگوں کی خوا ہش کی تھی۔اس نے ان کے بلانے کے لئے قاصد بھیجے۔
17 اس لئے بابل کے لوگ اس کے پاس آ کر محبت کے بستر پر چڑھے اور انہوں نے اس سے جنسی فعل کر کے اسے آلودہ کیا۔ اور وہ ان لوگوں سے ناپاک ہوئی تو اسے ان لوگوں سے نفرت ہو گئی۔
18 ” اہولیبہ نے سب کو دکھا د یا کہ وہ دھوکہ باز ہے۔ اس نے اتنے زیادہ لوگوں کو اپنے برہنہ جسم کا استعمال کرنے دیا کہ اس سے مجھے نفرت ہو گئی۔ جیسا کہ میں نے اس کی بہن سے نفرت کیا۔
19 اہولیبہ اپنی فاحشہ پن کو بڑھا دی اور تب اس نے اپنی عشق باز ی کو یاد کیا جو اس نے جوانی کے دنوں میں مصر میں کیا تھا۔
20 سو وہ پھر اپنے ان یاروں پر جان چھڑکنے لگی جن کاجسم گدھوں کا سا تھا۔ اور جن کا انزال گھوڑوں کا سا انزال تھا۔
21 ” اے اہولیبہ! تم نے اپنے ان دنوں کو یاد کیا جب تم جوان تھی جب تمہارے پستان چھوئے گئے تھے۔ تمہاری چھا تی مصر میں مسلے گئے تھے۔
22 اس لئے اہولیبہ! میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے ‘ تم اپنے یاروں سے نفرت کرنے لگی۔ لیکن میں تمہارے عاشقوں کو یہاں لاؤں گا۔ وہ تمہیں گھیر لیں گے۔
23 میں ان سبھی لوگوں کو بابل سے خاص کر کسدی لوگوں کو لاؤں گا۔میں فقود شوع اور قوع سے لوگوں کو لاؤں گا۔اور میں ان سبھی لوگوں کو اسور سے بھی لاؤں گا۔اس طرح میں سبھی قائدین کو اور عہدیداروں کو لاؤں گا۔ وہ سبھی چاہنے والے جوان رتھ عہدیدار اور گھوڑ سوار بھی ہیں۔
24 وہ اسلحہ جنگ اور رتھوں اور چھکڑوں اور مختلف قوموں میں رہنے والے لوگوں سے تجھ پر حملہ کریں گے۔ ڈھال بھالا اور ہلمیٹ جیسے ہتھیاروں سے لیس ہو کر چاروں طرف سے تجھے گھیر لیں گے۔ میں عدالت ان کے سپرد کروں گا اور وہ اپنے قوانین کے مطابق تیرا فیصلہ کریں گے۔
25 میں تمہیں بتاؤں گا کہ میں کتنا حاسد ہوں وہ بہت غضبناک ہوں گے اور تمہیں چوٹ پہنچائیں گے۔ وہ تمہاری ناک اور تمہارے کان کاٹ لیں گے وہ تلوار چلائیں گے اور تمہیں قتل کریں گے۔ تب وہ تمہارے بچوں کولے جائیں گے۔ اور تمہارا جو کچھ بچا ہو گا اسے جلا دیں گے۔
26 وہ تمہاری پوشاک اتار لیں گے اور تیرے زیورات لے لیں گے۔
27 اور مصر کے ساتھ ہوئی تمہاری عشق بازی کے خواب کو میں روک دوں گا۔ تم ان کی کبھی منتظر نہ ہو گی۔ تم پھر کبھی مصر کو یاد نہیں کرو گی! ”
28 میرا مالک خداوند کہتا ہے ” میں تم کو ان لوگوں کے حوالہ کر رہا ہوں جس سے تم نفرت کرتی ہو۔ میں تم کو ان لوگوں کے حوالہ کر رہا ہوں جن سے تم نفرت کرنے لگی تھی۔
29 اور وہ دکھائیں گے کہ وہ تم سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔ وہ تمہاری ہر ایک چیز لے لیں گے۔ جو تم نے کمائی ہے۔ وہ تمہیں عریاں اور برہنہ چھوڑ دیں گے۔ یہاں تک کہ تمہاری اس شہوت پرستی و خباثت اور تمہاری بد کاری فاش ہو جائے گی۔
30 تم نے وہ برے کام تب کئے جب تم نے مجھے ان دیگر قوموں کا پیچھا کرنے کے لئے چھوڑا تھا۔ تم نے وہ برے کام تب کئے جب تم ان کی مورتیوں کی عبادت کر کے ناپاک ہو گئی تھی۔
31 تم نے اپنی بہن کی پیر وی کی اور اسی کی طرح رہی۔ اس لئے میں اس کی سزا کا پیالہ تمہارے ہاتھوں میں ڈال دوں گا۔
32 میرے مالک خداوند نے یہ کہا : ” تم اپنی بہن کے زہر کے پیالہ کو پیوگی۔ یہ زہر کا پیالہ گہرا اور بڑا ہے۔ اس پیالہ میں بہت زہر( سزا) آتا ہے۔ لوگ تم پر ہنسیں گے۔ اور ٹھٹھا کریں گے۔
33 تم ایک شرابی شخص کی طرح لڑ کھڑاؤ گی۔ تم مایوس ہو گی۔ وہ پیالہ تباہی اور بر بادی کا ہو گا۔ یہ اسی پیالہ ( سزا) کی طرح ہو گا جس سے تمہاری بہن سامریہنے پیا تھا۔
34 تم اسی پیالہ سے زہر پیو گی تم اس کی آخری بوند تک پیو گی۔ تم پیالہ کو پھینکو گی اور اس کے ٹکڑے کر ڈالو گی۔ اور تم اپنی چھاتیاں نو چو گی۔ یہ ہو گا کیوں کہ میں خداوند ہوں اور میں نے یہ ساری باتیں کہیں۔
35 ” اس طرح میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ‘ اے یروشلم! تم مجھے بھول گئے۔ تم نے مجھے دور پھینکا اور مجھے پیچھے چھوڑ دیا۔ اس لئے تمہیں مجھے چھوڑنے اور فاحشہ کی طرح رہنے کی سزا بھگتنی ہو گی۔”
36 میرا مالک خداوند کہتا ہے ” اے ابن آدم! کیا تم اہولہ اور اہولیبہ کی عدالت کرو گے ؟ تب ان کو وہ بھیانک باتیں بتاؤ جو انہوں نے کئے۔
37 انہوں نے جنسی گناہ کئے ہیں۔ وہ قتل کرنے کے قصور وار ہیں۔ انہوں نے اپنے بتوں کے ساتھ فاحشہ کی طرح کام کیا۔ یہاں تک کہ بچوں کو بھی جنہیں انہوں نے میرے لئے جنم دیئے تھے انہوں نے اپنے بتوں کے کھانے کے لئے انہیں آگ سے ہو کر گزارا۔
38 انہوں نے میرے خاص آرام کے دنوں اور مقدس مقاموں کو ایسے لیا جیسے وہ اہم نہ ہوں۔
39 انہوں نے اپنے بتوں کے لئے اپنے بچوں کو مار ڈالا اور تب وہ میرے مقدس مقام پر گئے اور اسی دن اس کی بے حرمتی کی۔ انہوں نے یہ میرے گھر کے اندر کیا۔
40 ” انہوں نے بہت دور کے مقاموں سے انسانوں کو بلایا ہے۔ ان لوگوں کو تم نے ایک قاصد بھیجا اور وہ لوگ تمہیں دیکھنے آئے۔ تم ان کے لئے نہائے اپنی آنکھوں کو سجا یا اور اپنے زیور کو پہنا۔
41 تم نفیس پلنگ پر بیٹھی تھی اور کھا نا لگانے کے لئے سامنے میز لگا ہوا تھا۔ اور اس پر تم نے میرا بخور اور میرا عطر رکھا۔
42 یروشلم میں ایسا شور سنائی پڑتا تھا جیسے دعوت اڑانے والے لوگوں کا ہو۔ ضیافت میں بہت لوگ آئے۔ لوگ جب بیابان سے آتے تھے تو پہلے سے پی رہے ہوتے۔ وہ عورتوں کو بازو بند اور حسین تاج دیتے تھے۔
43 تب میں نے ایک عورت سے باتیں کیں جو بدکاری سے بوڑھی ہو گئی تھی۔ میں نے اس سے کہا ‘ کیا وہ ان کے ساتھ بد کاری کر سکتے ہیں اور وہ ان کے ساتھ کر سکتی ہے۔ ‘
44 لیکن وہ اس کے پاس ویسے ہی جاتے رہے جیسے وہ کسی فاحشہ کے پاس جا رہے ہوں۔ ہاں ! وہ ان بد ذات عورتوں اہولہ اور اہو لیبہ کے پاس بار بار گئے۔
45 ” لیکن نیک لوگ ان کا فیصلہ حرامکاری اور قتل کا قصور وار کے طور پر کریں گے۔ اہولہ اور اہو لیبہ بد کاری کا گناہ کیا ہے اور اس لہو سے ان کے ہاتھ اب بھی رنگے ہوئے ہیں جن کو انہوں نے مار ڈالا تھا۔”
46 میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں ” لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کرو۔ انہیں دہشت زدہ کرنے دو اور انہیں اس دو عورتوں کو لوٹنے دو۔
47 تب وہ ہجوم انہیں پتھر مارے گا اور انہیں مار ڈالے گا۔ تو وہ ہجوم اپنی تلواروں سے عورتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کرے گا۔ وہ عورتوں کے بچوں کو مار ڈالیں گے۔ اور ان کے گھروں کو جلا کر راکھ کر دیں گے۔
48 اس طرح میں اس ملک کی شرارت کو مٹا دوں گا اور سبھی عورتوں کو انتباہ کیا جائے گا کہ وہ شرارتی کام پھر سے نہ کریں جو تم نے کیا ہے۔
49 تمہیں ان شرارتوں کے لئے سزا دیں گے جو تم نے کئے۔ اور تمہیں اپنی مورتیوں کی عبادت کے لئے بھی سزا ملے گی۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند اور مالک ہوں۔”
باب : 24
1 میرے مالک خداوند کا کلام مجھے ملا۔ یہ جلا وطن کے نویں برس کے دسویں مہینے کا دسواں دن تھا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! آج کے حالات اور آج کی تاریخ کو لکھو : ‘ شاہِ بابل کی فوج نے یروشلم کو گھیر لیا ہے۔ ‘
3 یہ کہانی اس گھرانے سے کہو ( اسرائیل ) جو حکم ماننے سے انکار کرے۔ ان سے یہ باتیں کہو ‘ میرا مالک خداوند کہتا ہے : ” دیگ کو آگ پر رکھو اور اس میں پانی ڈالو۔
4 اس میں گوشت کے ٹکڑے ڈالو۔ دیگ کو نفیس ہڈیوں سے بھرو۔
5 ریوڑ کے نفیس جانوروں کا استعمال کرو۔ دیگ کے نیچے ایندھن کا ڈھیر لگاؤ اور گوشت کے ٹکڑوں کو پکاؤ۔ شوربہ کو اس وقت تک پکاؤ جب تک ہڈیاں خوب نہ ابل جائیں۔
6 ” اس طرح میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے : یہ قاتلوں سے بھرے شہر کے لئے بُرا ہو گا۔یروشلم اس دیگ کی طرح ہے جس پر زنگ کے داغ ہوں اور وہ داغ دور نہ کئے جا سکیں۔اس لئے گوشت کا ہر ایک ٹکڑا دیگ سے با ہر نکالو اور ان کے لئے قرعہ مت ڈالو۔
7 یروشلم ایک زنگ لگے دیگ کی طرح ہے۔ کیوں ؟ کیونکہ ہلاکتوں کا خون وہاں اب تک ہے۔ اس نے خون کو کھلی چٹانوں پر ڈالا ہے۔ اس نے خون کو زمین پر نہیں ڈالا۔اسے مٹی سے نہیں ڈھانکا۔’
8 میں نے اس کے خون کو کھلی چٹان پر ڈالا۔اس لئے یہ چھپ نہیں سکے گا۔میں نے یہ کہا۔جس سے لوگ غضبناک ہوں اور اسے بے قصور لوگوں کے قتل کی سزا دیں۔
9 ” اس لئے میرا مالک خداوند کہتا ہے : ہلاکتوں سے بھرے اس شہر کے لئے برا ہو گا۔ میں آگ کے لئے بہت سی لکڑیوں کا ڈھیر بناؤں گا۔
10 دیگ کے نیچے بہت سا ایدھن ڈالو۔ آگ جلاؤ۔اچھی طرح گوشت کو پکاؤ۔مصالحہ لاؤ اور ہڈیوں کو جل جانے دو۔
11 تب دیگ کو انگاروں پر خالی چھوڑ دو۔اسے اتنا تپنے دو کہ اس کے داغ چمکنے لگیں۔ وہ داغ پگھل جائیں گے۔ زنگ فنا ہو گا۔
12 ” یروشلم اپنے داغوں کو دھونے کی سخت کو شش کر سکتا ہے۔ لیکن وہ’ زنگ’ دور نہیں ہو گا۔ صرف آگ ( سزا ) اس زنگ کو دور کرے گی۔
13 ” تم نے میرے خلاف گناہ کیا اور گناہ سے ناپاک ہو گئے۔ میں نے تمہیں نہلا ناچا ہا اور تمہیں پاک کرنا چا ہا لیکن داغ نہیں چھُٹے۔ تم پھر سے دوبارہ اس وقت تک پاک نہیں ہو گے جب تک میرا تپتا قہر تمہارے تئیں مکمل نہیں ہو جاتا ہے۔
14 ” میں خداوند ہوں۔ میں نے کہا تمہیں سزا ملے گی میں سزا کو واپس نہیں روکوں گا۔ میں تمہارے اوپر نہ تو رحم کروں گا اور نہ ہی اپنا فیصلہ بد لوں گا۔ میں تمہیں برے راستے اور تمہارے برے کاموں کے لئے سزا دوں گا۔’ میرے مالک خداوند نے یہ کہا۔”
15 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
16 ” اے ابن آدم! میں تمہاری اس بیوی کو جس سے تم محبت کرتے ہو ایک ہی مرتبہ اچانک تم سے دور لے جا رہا ہوں۔ لیکن تمہیں اپنا غم ظاہر نہیں کرنا چاہئے۔ تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے۔ تمہیں آنسو بہانا نہیں چاہئے۔
17 لیکن تمہیں اپنی آہوں کو دبانا چاہئے۔ اپنی مردہ بیوی کے لئے تمہیں بلند آواز سے رونا نہیں چاہئے۔ تمہیں اپنے روزانہ کا لباس پہننا چاہئے۔ اپنی پگڑی اور اپنے جوتے پہنو۔ اپنے غم کو ظاہر کرنے کے لئے اپنی مونچھ نہ چھپاؤ۔ وہ کھا نا نہ کھاؤ جو کسی کے مرنے پر لوگ کھاتے ہیں۔”
18 دوسری صبح میں نے لوگوں کو بتایا کہ خدا نے کیا کہا ہے۔ اسی شام میری بیوی مری۔ دوسری صبح میں نے وہی کیا جو خدا نے حکم دیا تھا۔
19 تب لوگوں نے مجھ سے کہا ” تم ایسا کام کیوں کر رہے ہو؟ اس کا مطلب کیا ہے ؟ ”
20 میں نے ان سے کہا ” خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے مجھ سے
21 اسرائیل کے گھرانے سے کہنے کو کہا۔ میرے مالک خداوند نے کہا۔ ‘ توجہ دو میں اپنے مقدس مقام کو فنا کروں گا۔ تم لوگوں کو اس پر فخر ہے اور تم لوگ اپنی طاقت کے لئے اس پر منحصر ہو تمہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے۔ تم سچ مچ اس مقام سے محبت کرتے ہو۔ لیکن میں اس مقام کو تباہ کروں گا اور تمہارے بچے جسے کہ تم اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جنگ میں مارے جائیں گے۔
22 لیکن تم وہی کرو گے جو میں نے کیا تھا۔ تم اپنا غم ظاہر کرنے کے لئے اپنی مونچھیں نہیں چھپاؤ گے۔ تم وہ کھا نا نہیں کھاؤ گے جو لوگ کسی کے مرنے پر کھاتے ہیں۔
23 تم اپنی پگڑیاں اور اپنے جوتے پہنو گے۔ تم اپنا غم نہیں ظاہر کرو گے۔ تم روؤ گے نہیں۔ لیکن تم اپنے گناہ کے سبب برباد ہوتے رہو گے۔ تم خاموشی سے اپنی آہیں ایک دوسرے کے سامنے بھرو گے۔
24 اس لئے حزقی ایل تمہارے لئے ایک مثال ہے۔ تم وہی سب کرو گے جو اس نے کیا ہے۔ جب سزا کا یہ وقت آئے گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔”
25 ” اے ابن آدم! میں اس محفوظ پناہ یروشلم کولے لوں گا۔ وہ دلکش مقام ان کو مسرور کرتا ہے۔ انہیں اس مقام کو دیکھنے کی چاہت ہے۔ وہ سچ مچ میں اس مقام سے محبت کرتے ہیں۔ وہ اس کے بارے میں گیت گاتا ہے لیکن اس وقت میں شہر اور ان کے بچوں کو ان لوگوں سے لے لوں گا۔ ان بچنے والوں میں سے ایک یروشلم کے بارے میں برا پیغام لے کر تمہارے پاس آئے گا۔
26 27 اس وقت تم اس شخص سے باتیں کر سکو گے۔ تم اور زیادہ چپ نہیں رہ سکو گے۔ اس طرح تم ان کے لئے مثال بنو گے۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ ”
باب : 25
1 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
2 "اے ابن آدم! بنی عمّون پر توجہ دو اور میرے لئے ان کے خلاف کچھ کہو۔
3 بنی عمّون سے کہو : ‘ میرا مالک خداوند کا کلام سنو۔ میرا مالک خداوند کہتا ہے : تم اس وقت خوش تھے جب میری مقدس جگہ کی بے حرمتی ہوئی تھی۔ تم لوگ تب اسرائیل ملک کے خلاف تھے جب یہ تباہ ہوا تھا۔ تم یہوداہ کے گھرانے کے خلاف تھے جب وہ لوگ اسیر کر کے لے جائے گئے تھے۔
4 اس لئے میں تمہیں مشرق کے لوگوں کے حوالے کروں گا۔ وہ تمہاری زمین لیں گے۔ ان کی فو جیں تمہارے ملک میں ڈیرا ڈالیں گے۔ وہ تمہارے بیچ رہیں گے۔ وہ تمہارے پھل کھائیں گے اور تمہارا دودھ پئیں گے۔
5 ” تب ربّہ شہر کو اونٹوں کی چراگاہ اور عمون ملک کو بھیڑ سالہ بنا دوں گا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔
6 خداوند یہ باتیں کہتا ہے : تم شادماں تھے کیونکہ یروشلم فنا ہو گیا تھا۔ تم نے تالیاں بجائی اور ناچ کئے تم اسرائیل کے ملک پر ہنسے۔
7 اس لئے میں تمہیں سزادوں گا۔ تم ان قیمتی چیزوں کی طرح ہو گے جنہیں سپاہی جنگ میں لوٹ لیتے ہیں۔ تم اپنی وراثت کھو دو گے۔ تم اور زیادہ دن تک رہنے وا لی قوم نہیں رہو گے۔ میں تمہارے ملک کو نیست و نابود کر دوں گا تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔ ”
8 میرا مالک خداوند یہ کہتا ہے ” موآب اور شعیر ( ادوم ) کہتے ہیں ‘ بنی یہوداہ تمام قوموں کی مانند ہیں۔’
9 میں مو آب کے شانہ پر حملہ کروں گا میں ان کے ان شہروں کو لوں گا جو اس کی سرحد پر شہر کی شو کت بیت یسیموت بعل معون اور قرینا ئم ہیں۔
10 تب میں ان شہروں کو مشرق کے لوگوں کو دوں گا وہ تمہارا ملک لیں گے اور میں مشرق کے لوگوں کو عمون کو نیست و نابود کرنے دوں گا۔تب ہر ایک شخص بھول جائے گا کہ بنی عمون ایک قوم تھی۔
11 اس طرح میں مو آب کو سزا دوں گا۔تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔ ”
12 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” بنی ادوم بنی یہوداہ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے اور اس سے بدلہ لینا چا ہا۔ بنی ادوم قصوروار ہیں۔”
13 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : ” میں ادوم کو سزا دوں گا۔میں بنی ادوم اور اس کے جانوروں کو برباد کر دوں گا۔میں ادوم کے پو رے ملک کو تیمان سے ددان تک برباد کر دوں گا۔ادوم جنگ میں مارے جائیں گے۔
14 میں اپنے بنی اسرائیلیوں کا استعمال کروں گا وہ بھی ادوم کے خلاف ہوں گے۔ اس طرح بنی اسرائیل میرے غضب اور میرے قہر کو ادوم کے خلاف ظاہر کریں گے۔ تب ادوم کے لوگ سمجھیں گے کہ میں نے ان کو سزا دی۔” خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔
15 خداوند میرے مالک نے یہ کہا ” فلسطینیوں نے بھی بدلہ لینے کی کو شش کی۔ وہ بہت ظالم تھے۔ انہوں نے اپنے غصّے کو اپنے اندر بہت وقت تک جلتے رکھا۔
16 اس لئے خداوند میرے مالک نے کہا ” میں فلسطینیوں کو سزا دوں گا۔ ہاں میں کریت سے ان لوگوں کو فنا کروں گا۔ میں ساحل سمندر پر رہنے والے ان لوگوں کو پوری طرح نیست و نابود کروں گا۔
17 میں ان لوگوں کو سزا دوں گا میں ان سے بدلہ لوں گا۔میں اپنے قہر کے تحت انہیں ایک سبق سکھاؤں گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں ! ”
باب : 26
1 جلا وطنی کے گیارہویں برس میں مہینے کے پہلے دن خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
2 "اے ابن آدم! صور نے یروشلم کے خلاف بُری باتیں کہیں : ‘ آہا لوگوں کی حفاظت کرنے وا لا پھاٹک برباد ہو گیا ہے۔ پھاٹک میرے لئے کھلا ہے۔ شہر ( یروشلم ) فنا ہو گیا ہے۔ اس لئے میں اس سے بہت سی قیمتی چیزیں لے سکتا ہو ں۔”
3 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : ” اے صور! میں تمہارے خلاف ہوں۔ میں تمہارے خلاف لڑنے کے لئے بہت سی قوموں کو لاؤں گا۔ وہ ساحل سمندر کی لہروں کی طرح بار بار آئیں گے۔ ”
4 خداوند نے کہا ” دشمن کے وہ سپاہی صور کی دیواروں کو فنا کریں گے اور ان کے خیموں کو گرا دیں گے۔ میں بھی اس کی زمین سے اوپر کی مٹی کو کھروچ دوں گا۔ میں صور کو صاف چٹان بنا دوں گا۔
5 صور محض سمندر کے کنارے جا لوں کو پھیلانے اور مچھلی مار نے کا مقام رہ جائے گا۔ میں نے یہ کہہ دیا ہے ! ” خداوند میرا مالک کہتا ہے ” صور ان قیمتی چیزوں کی طرح ہو گا۔جنہیں سپاہی جنگ میں پاتے ہیں۔
6 میدان میں اس کی بیٹیاں تلوار سے ماری جائیں گی۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”
7 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” میں صور کے خلاف شمال سے ایک دشمن لاؤں گا۔ بابل کا عظیم بادشاہ نبو کد نضر دشمن ہے۔ وہ ایک عظیم فوج لائے گا۔اس میں گھوڑے رتھ گھوڑ سوار اور بڑی تعداد میں پیدل سپاہی ہوں گے۔ وہ سپاہی مختلف قوموں سے ہوں گے۔
8 نبو کد نضر میدان میں تمہاری بیٹیوں ( چھوٹے شہر ) کو مار ڈالے گا۔ وہ تمہارے شہروں پر حملہ کرنے کے لے برج بنائے گا۔ وہ تمہارے شہر کی چاروں جانب ٹیلہ باندھے گا اور تمہاری مخالفت میں ڈھال اٹھائے گا۔
9 وہ تمہاری دیواروں کو توڑنے کے لئے لکڑی کے کندے چلائے گا۔ وہ ہتھیاروں کا استعمال کرے گا اور تمہارے برجوں کو ڈھا دے گا۔
10 اس کے گھوڑے کی تعداد میں اتنے زیادہ ہوں گے کہ ان کی کھُروں سے اٹھتا ہوا غبار تمہیں ڈھانک لے گا۔ تمہاری دیواریں گھوڑ سواروں چھکڑوں اور رتھوں کی آواز سے کانپ اٹھیں گی جب شاہ بابل پھاٹک سے شہر میں داخل ہو گا۔ ہاں وہ تمہارے شہر میں داخل ہو جائیں گے کیونکہ اس کی دیواریں ڈھا دی جائیں گی۔
11 اس کے گھوڑوں کی کھُر تمہاری سڑکوں کو کچلتی ہوئی آئے گی۔ وہ تمہارے لوگوں کو تلوار سے مار ڈالے گا۔ تمہارے شہر کے ستون زمین بوس ہو جائیں گے۔
12 نبو کد نضر کے سپاہی تمہارا اثاثہ لے جائیں گے۔ وہ ان چیزوں کولے جائیں گے جنہیں تم بیچنا چاہتے ہو۔ وہ تمہاری دیواروں کو توڑ دیں گے۔ اور خوشنما گھروں کو تباہ کریں گے۔ وہ تمہارے پتھروں اور لکڑیوں کے گھروں کو کوڑے کی طرح سمندر میں پھینک دیں گے۔
13 اس طرح میں تمہارے خوشیوں بھرے گیتوں کی آواز کو بند کروں گا۔ لوگ تمہارے ستار کو آئندہ نہیں سنیں گے۔
14 میں تم کو محض ننگی چٹان کر دوں گا۔ تم محض سمندر کے کنارے مچھلیوں کو پکڑنے کے لئے جالوں کو پھیلانے کے مقام پر رہ جاؤ گے۔ تمہاری تعمیر پھر نہیں ہو گی۔ کیوں کہ میں خداوند نے یہ کہا ہے ! ” خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔
15 خداوند میرا خدا صور سے یہ کہتا ہے : ” جب تم پر قتل اور خونریزی تسلّط ہو جائے گی اور زخمی کراہتے ہوں گے تو کیا بحری ممالک تمہارے گرنے کے شور سے نہ کانپیں گے۔
16 تب سمندر کے ساحل کے ملکوں کے سبھی امراء اپنے تختوں سے اتریں گے۔ وہ اپنا’ زر دوز لباس ‘ اور چغہ اتاریں گے وہ ڈر سے گھبرا جائیں گے اور زمین پر بیٹھیں گے۔ وہ ہر دم کانپیں گے اور تمہارے اوپر صدمہ زدہ ہوں گے۔
17 وہ تمہارے بارے میں یہ غمزدہ گیت گائیں گے : ” ہائے صور تم مشہور شہر سے تھے سمندر پار کے لوگ تم پر بسنے آئے تم مشہور تھے۔ لیکن اب تم کچھ نہیں ہو۔ تم سمندر پر طاقتور تھے اور ویسے ہی تم میں قیام کرنے والے بہت سے لوگ تھے۔ تم نے وسیع زمین پر رہنے والے سبھی لوگوں کو خوفزدہ کیا۔
18 اب جس دن تمہارا زوال ہوتا ہے بحری ممالک کے لوگ خوف سے کانپتے ہوں گے تم نے ساحل سمندر کے سہارے کئی شہر بنائے اب وہ لوگ خوفزدہ ہوں گے جب تم نہیں رہو گے۔ ”
19 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” اے صور میں تمہیں فنا کروں گا اور تم ایک قدیم خالی شہر ہو جاؤ گے۔ وہاں کوئی نہیں رہے گا۔ میں سمندر کو تمہارے اوپر بہاؤں گا۔ عظیم سمندر تمہیں چھپا لے گا۔
20 تب میں تمہیں ان کے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں۔ پرانے وقت کے لوگوں کے درمیان نیچے اتاروں گا اور زمین کے اسفل میں اور ان اجڑے مکانوں میں جو قدیم سے ہیں ان کے ساتھ جو پاتال میں اتر جاتے ہیں تمہیں بساؤں گا تاکہ تم پھر آباد نہ ہو پر میں زندوں کے ملک کو جلال بخشوں گا۔
21 کئی لوگ اس سے ڈریں گے جو تمہارے ساتھ ہوا۔ تم ختم ہو جاؤ گے ! لوگ تمہاری کھوج کریں گے لیکن تم کو پھر کبھی نہیں پائیں گے ! ” خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے۔
باب : 27
1 خداوند کا کلام مجھے دوبارہ ملا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! صور کے بارے میں یہ غمزدہ گیت گاؤ
3 صور کے بارے میں یہ کہو : ” تم سمندر کے بندر گاہ پر رہتے ہوں۔ تم کئی قوموں کے لئے تاجر ہو۔ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” صور تم سوچتے ہو کہ تم کامل حسن ہو۔
4 تمہاری سر حدیں سمندر کے درمیان ہیں۔ تمہارے معماروں نے تمہاری خوشنمائی کو کامل کیا ہے۔
5 تمہارے معماروں نے کوہِ سبز سے سرو کے پیڑوں کا استعمال تمہارے تختوں کو بنانے کے لئے کیا۔ انہوں نے لبنان سے دیودار درخت کا استعمال تمہارے مستول ( ڈنڈا ) کو بنانے کے لئے کیا۔
6 انہوں نے بسن کے بلوط کا استعمال تمہارے پتواروں کو بنانے کے لئے کیا۔ اور تمہارے تختے جزائر کتّیم کے صنوبر سے ہاتھی دانت جڑ کر تیار کئے گئے۔
7 تمہارے باد بان کے لئے انہوں نے مصر میں بنے زر دار کتان کا استعمال کیا۔ بادبان تمہارا پرچم تھا۔ شامیانہ تمہارے کمرے کے لئے نیلا اور ارغوانی تھے۔ وہ سرو کے سمندری ساحل سے آئے۔
8 صور اور ارود کے لوگوں نے تیرے لئے تیری کشتیوں کی قطاریں لگائیں۔ صور تیرے دانشمند لو گ تیرے کھینے والے ملاح تھے۔
9 جبل کے بزرگ اور دانشمند لوگ جہاز کے دیواروں کے شگاف کو بھرنے کے لئے جہاز پر تھے۔ سمندر کے سارے جہاز اور ان کے ملاح تمہارے ساتھ تجارت اور صنعت و حر فت کے لئے آئے۔ ”
10 فارس لود اور فوط کے لوگ تمہاری فوج میں تھے۔ وہ تمہارے جنگ کے سپاہی تھے۔ انہوں نے اپنی ڈھا لیں اور ہلمیٹ تمہاری دیواروں پر لٹکائے۔ انہوں نے تمہارے شہر کے لئے اعزاز اور جلال بخشا۔
11 ارود کے لوگ تمہارے شہر کے چاروں جانب کی دیوار پر محافظ کی شکل میں کھڑے تھے اور بہادر تمہاری برجوں پر حاضر تھے۔ انہوں نے اپنی ڈھا لوں کو چاروں طرف تمہاری دیواروں پر لٹکائیں۔ اور تمہارے جمال کو کامل کیا۔
12 ” تر سیس تمہارے گاہکوں میں سے ایک تھا۔ وہ تمہاری سبھی تعجب خیز چیزوں کے بدلے چاندی لوہا رانگا اور سیسہ دیتے تھے۔
13 یاوان توبل مسک اور سیاہ سمندر کے چاروں جانب کے علاقوں کے لوگ تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ وہ تمہاری چیزوں کے بدلے غلام اور پیتل دیتے تھے۔
14 اہل تجر مہ گھوڑے جنگلی گھوڑے اور خچر ان چیزوں کے بدلے میں دیتے تھے۔ جنہیں تم بیچتے تھے۔
15 اہل ددان تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ تم اپنی چیزوں کو کئی مقاموں پر بیچتے تھے۔ لوگ تم کو مبادلہ کے لئے ہاتھی دانت آبنوس کی لکڑی کے لئے لاتے تھے۔
16 ارامی تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے کیوں کہ تمہارے پاس بہت سی اچھی چیزیں تھیں۔ ارام کے لوگ قیمتی پتھر ارغوانی رنگ کے کپڑے زر دار کپڑے عمدہ کتانموں گا اور لعل لا کر تم سے خرید و فروخت کرتے تھے۔
17 ” یہوداہ اور اسرائیل کے ملک تمہارے تاجر تھے۔ وہ منیت اور نیگ کا گیہوں اور شہد اور روغن اور بلستان لا کر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے۔
18 دمشق ایک اچھا تاجر تھا۔ وہ تمہارے پاس قیمتی سامان خریدا کرتے تھے۔ وہ حلبون سے مئے کی تجارت کرتے تھے اور ان چیزوں کے لئے سفید اون دیتے تھے۔
19 جو چیزیں تم بیچتے تھے اسے اوزال سے دانی اور یونانی لوگ خریدتے تھے۔ وہ ان چیزوں کے مبادلہ میں پیٹا ہوا فولاد دار چینی اور گنّا دیتے تھے۔
20 ددان اچھی تجارت حاصل کرتا تھا۔ وہ تمہارے ساتھ گھوڑ سوار کے لئے زین کے کپڑوں کی تجارت کرتے تھے۔
21 عرب اور قیدار کے سبھی قائدین بھیڑ مینڈھے اور بکرے تمہاری چیزوں کے مبادلے میں دیتے تھے۔
22 سبا اور رعماہ کے تاجر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے۔ وہ ہر قسم کے نفیس مصالحہ اور ہر طرح کے قیمتی پتھر اور سونا تمہارے بازاروں میں لا کر خرید و فروخت کرتے تھے۔
23 حرّان کنّہ عدن سبا اسور کلمد کے تاجر تمہارے ساتھ تجارت کرتے تھے۔
24 انہوں نے لاجوردی کپڑوں کمخواب اور نفیس پوشاک رنگ برنگ قالین نفیس رسیاں اور دیو دار کی لکڑی سے بنے سامان مبادلہ میں دیئے یہ وہ چیزیں تھیں جنہوں نے تمہارے ساتھ تجارت کی۔
25 ترسیس کے جہاز ان چیزوں کولے جاتے تھے۔ جنہیں تم بیچتے تھے۔ ” اے صور! تم ان تجارتی گروہ میں سے ایک طرح کی ہو۔ تم سمندر پر قیمتی چیزوں سے لدے ہوئے ہو۔
26 وہ ملاّح جو تمہاری کشتیوں کو آگے بڑھاتے ہیں سمندروں کے پار عظیم ملکوں میں لے گئے۔ لیکن طاقتور مشرقی ہوا تمہارے جہازوں کو بیچ سمندر میں فنا کر دے گی۔
27 اور تمہاری ساری دو لت سمندر میں ڈو ب جائے گی۔ تمہاری دولت تمہاری تجارت اور چیزیں تمہارے ملاح اور تمہارے ناخدا تمہارے لوگ جو تمہارے جہاز پر تختوں کے شگافوں کو بھرنے والے لوگ شہر کے سبھی سپاہی سارے سمندروں میں غرق ہو جائیں گے۔ یہ اسی دن ہو گا جس دن تم برباد ہو گے۔
28 "تم نے اپنے تاجروں کو بہت دور مقاموں میں بھیجا وہ مقام خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ جب وہ تمہارے ناخداؤں کا چلانا سنیں گے۔
29 اور تمام ملاح اور اہل جہاز اپنے جہازوں پر سے اتر آئیں گے اور ساحل پر جا کھڑے ہوں گے۔
30 وہ تمہارے حالات کو دیکھ کر آواز بلند کریں گے اور پھوٹ پھوٹ کر روئیں گے وہ اپنے سروں پر خاک ڈالیں گے وہ را کھ میں لوٹ پوٹ ہوں گے۔
31 وہ تمہارے سر پر استرا پھرائیں گے۔ وہ ٹاٹ اوڑھیں گے۔ وہ تمہارے لئے روئیں گے اور چلائیں گے۔ وہ کسی ایسے روتے ہوئے کی مانند ہوں گے جو کسی کے مرنے پر روتا ہے۔
32 ” وہ نوحہ کرتے وقت تمہارے با رے میں مر ثیہ خوانی کریں گے۔ ” کوئی صور کی طرح نہیں ہے ! صور فنا کر دیا گیا سمندر کے بیچ میں !
33 تمہارے تاجر سمندر کے پار گئے تم نے ان کے لوگوں کو اپنی عظیم دو لت اور چیزوں سے مسرور کیا تم نے روئے زمین کے بادشاہوں کو دولتمند بنا دیا۔
34 پر اب تم سمندر کی گہرائی میں پانی کے زور سے ٹوٹ گئے ہو۔ سبھی چیزیں جنہیں تم بیچتے ہو اور تمہارے سبھی لوگ نیست و نابود ہو چکے ہیں۔
35 بحری ممالک کے باشندے تمہارے لئے حیرت زدہ ہیں۔ ان کے بادشاہ نہایت دہشت زدہ ہیں۔ان کے چہروں سے حیرت ٹپکتی ہے۔
36 قوموں کے سوداگر تمہارا ذکر سن کر سسکاریں گے۔ جو کچھ تمہارے ساتھ ہوا لوگوں کو خوفزدہ کرے گا۔کیوں ؟ کیونکہ تم ختم ہو گئے ہو۔ تم اب باقی نہیں رہے۔ ”
باب : 28
1 خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! شاہِ صور سے کہو ‘ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” تم بہت مغرور ہو! اور تم کہتے ہو میں دیوتا ہوں۔”میں سمندر کے بیچ میں دیوتاؤں کے تخت پر بیٹھتا ہوں۔” ” لیکن تم انسان ہو خدا نہیں۔ تم صرف سوچتے ہو کہ تم دیوتا ہو۔
3 تم سوچتے ہو تم دانیال سے زیادہ دانشمند ہو۔ تم سمجھتے ہو کہ تم سارے اسرائیل کو جان لو گے۔
4 اپنی دانشمندی اور اپنی سمجھ سے تم نے دو لت خود کمائی ہے۔ اور تم نے اپنے خزانے میں سو نا چاندی رکھا ہے۔
5 اپنی حکمت اور سوداگری سے تم نے اپنی دو لت بڑھائی ہے۔ اور اب تم اس دولت کے سبب مغرور ہو۔
6 "اس لئے خداوند میرا مالک فرماتا ہے : ” اے صور! تم نے سو چا تم خدا کی طرح ہو۔
7 میں اجنبیوں کو تمہارے خلاف لڑنے کے لئے لاؤں گا۔ وہ قوموں میں نہایت ہیبت ناک ہیں۔وہ اپنی تلواریں کھینچیں گے اور ان خوشنما چیزوں کے خلاف چلاّئیں گے جنہیں تمہاری حکمت نے کمائی۔ وہ تمہاری شوکت کو نیست و نابود کر دیں گے۔
8 وہ تمہیں گرا کر قبر میں پہنچائیں گے۔ تم اس ملاح کی طرح ہو گے جو سمندر میں ڈوب مرا۔
9 وہ شخص تم کو مار ڈالے گا۔ کیا اب بھی تم کہو گے ” میں دیوتا ہوں ؟ ” اس وقت وہ تمہیں مار ڈالے گا۔ تم انسان ہو خدا نہیں۔
10 اجنبی تمہارے ساتھ غیر ملکی جیسا برتاؤ کریں گے اور تم کو مار ڈالیں گے۔ یہ باتیں ضرور ہوں گی کیوں کہ میرے پاس حکم کی قدرت ہے ! ” خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔
11 خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
12 ” اے ابن آدم! شاہ ِ صور کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ۔ اس سے کہو خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” تم کامل دانش سے معمور اور حسن سے بھر پور تھے۔ ”
13 تم عدن میں تھے۔ خدا کے باغ میں تمہارے پاس قیمتی رتن تھے۔ یہ رتن تھے : لعل پکھراج ہیرے الماس سنگِ سلیمانی اور زبر جد اور نیلم فیروزہ اور زمرد۔ یہ سب سونے میں جڑے ہوئے تھے۔ تمہیں یہ خوبصورتی تمہاری پیدائش ہی سے عطاء کی گئی تھی۔
14 تم ممسوح کروبی تھے۔ تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے تھے اور میں نے تم کو خدا کے کوہِ مقدس میں رکھا۔ تم ان رتنوں کے بیچ چلے جو آتش کی طرح کوندتے تھے۔
15 تم نیک اور ایماندار تھے جب میں نے تمہیں بنایا۔ لیکن اس کے بعد تم برے بن گئے۔
16 تمہاری تجارت تمہارے پاس بہت دولت لاتی تھی۔ لیکن اس نے بھی تمہارے اندر تکبر پیدا کی اور تم نے گناہ کیا۔ اس لئے میں نے تمہارے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسے تم ناپاک چیز ہو۔ میں نے تمہیں خدا کے پہاڑ سے دور پھینک دیا میں نے تمہیں تباہ کر دیا۔ تم خاص کروبی فرشتوں میں سے ایک تھے۔ تمہارے بازو میرے تخت پر پھیلے ہوئے تھے لیکن میں نے تمہیں آگ کے شعلوں کی طرح بھڑکنے والے رتنوں کو چھوڑنے پر مجبور کیا۔
17 تم اپنے حسن کے سبب گھمنڈی ہو گئے۔ تمہارے حسن نے تمہاری حکمت کو فنا کیا۔ اس لئے تمہیں زمین پر لا پھینکا اور اب دیگر بادشاہ تمہیں آنکھیں دکھاتے ہیں۔
18 تم نے کئی غلط کام کئے تم نہایت دھو کے باز سودا گر تھے اس طرح تم نے مقدس مقاموں کی بے حر متی کی۔ اس لئے میں نے تمہارے ہی اندر آتش لایا۔ ہر ایک کی نظر میں جل کر تم زمین پر راکھ کا ڈھیر ہو گئے۔
19 دیگر قوموں کو جو تجھ پر ہوا اسے دیکھ کر صدمہ پہنچا۔ تم بالکل ڈر گئے وہ پوری طرح سے تباہ ہو گئے تھے۔ ”
20 خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
21 ” اے ابن آدم! صیدا کی طرف دیکھو اور میرے لئے اس مقام کے خلاف کچھ کہو۔
22 کہو ” خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” اے صیدا! میں تمہارے خلاف ہوں۔ تمہارے لوگ میری تعظیم کرنی سیکھیں گے میں صیدا کو سزا دوں گا۔ تب لوگ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ اور میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا۔
23 میں صیدا میں وبا اور موت بھیجوں گا شہر کے اندر اور چاروں طرف تلوار موت کو لے کر آئے گی۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”
24 ” ماضی میں اسرائیل کی چاروں جانب کے ملک درد ناک تیز کانٹوں کے طرح تھے اور وہ اس سے نفرت کرتے تھے۔ لیکن اس کا خاتمہ ہو جائے گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں ان کا مالک خداوند ہوں۔”
25 خداوند میرا مالک خداوند کہتا ہے ” میں نے بنی اسرائیلیوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دیا ہے۔ لیکن میں پھر اسرائیل کے گھرانے کو اکٹھا کروں گا۔ تب پھر میں خود کو انہیں مقدس دکھاؤں گا۔ اس وقت بنی اسرائیل اپنے ملک میں رہیں گے یعنی جس ملک کو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دیا تھا۔
26 وہ اس ملک میں محفوظ رہیں گے وہ گھر بنائیں گے اور تاکستان لگائیں گے۔ میں اس کے چاروں جانب کی قوموں کو سزا دوں گا۔ جنہوں نے اس سے نفرت کی۔ تب بنی اسرائیل محفوظ رہیں گے۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں ان کا خداوند خدا ہوں۔”
باب : 29
1 جلاوطنی کے دسویں برس کے دسویں مہینے ( جنوری ) کے بارہویں دن خداوند میرے مالک کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! شاہِ مصر فرعون کی جانب دیکھو! میرے لئے اس کے اور پورے مصر کے خلاف کچھ کہو۔
3 کہو ‘ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” شاہ ِ مصر فرعون میں تمہارے خلاف ہو ں۔ تم دریائے نیل کے کنا رے آرام کرتے ہوئے ایک بہت بڑا گھڑیال ہو۔ تم کہتے تھے۔ ” یہ میرا دریا ہے ! یہ دریا میں نے بنا یا ہے۔ ”
4 ” لیکن میں تمہارے جبڑے میں کاٹنا اٹکاؤں گا۔ دریائے نیل کی مچھلیاں تمہاری جِلد سے چپک جائیں گی۔ میں تم کو دریائے نیل سے با ہر نکال دوں گا اور دریا کی ساری مچھلیاں تمہاری جِلد سے چپک جائیں گی۔ میں تم کو اور تمہاری مچھلیوں کو تمہاری ندیوں سے با ہر کر کے خشک زمین پر پھینک دوں گا۔ تم زمین پر گرو گے اور تمہیں کوئی نہیں اٹھائے گا اور نہ ہی کوئی دفن کرے گا۔ میں تمہیں جنگلی جانوروں اور پرندوں کے حوالے کروں گا۔ تم ان کی غذا بنو گے۔
5
6 تب مصر میں رہنے والے سبھی لوگ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں ! ” میں ان کاموں کو کیوں کروں گا؟ کیونکہ بنی اسرائیل سہا رے کے لئے مصر پر جھکے لیکن محض ایک سرکنڈے کا ڈنٹھل رہ گیا ہے۔
7 بنی اسرائیل سہا رے کے لئے مصر پر جھکے لیکن مصر نے ان کے ہاتھوں اور شانوں کو زخمی کیا۔ وہ سہا رے کے لئے تم پر جھکے لیکن تم نے ان کی پیٹھ توڑا اور مروڑ دیا۔”
8 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : "میں تمہارے خلاف تلوار لاؤں گا۔میں تمہارے سبھی لوگوں اور جانوروں کو فنا کروں گا۔
9 مصر اجڑا ہوا اور ویران ہو جائے گا۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔” خدا نے کہا ” میں وہ کام کیوں کروں گا؟ کیونکہ تم نے کہا ‘ یہ میری ندی ہے میں نے اس ندی کو بنایا۔’
10 اس لئے میں ( خدا) تمہارے خلاف ہو ں۔ میں تمہارے دریائے نیل کی کئی شاخوں کے خلاف ہوں۔ میں مصر کو پوری طرح فنا کر دوں گا۔ مجدال سے اسوان تک اور جہاں تک کوش کی سرحد ہے وہاں تک شہر ویران ہوں گے۔
11 کوئی شخص یا جانور مصر سے نہیں گذرے گا۔ کوئی شخص یا جانور مصر میں چالیس برس تک نہیں رہے گا۔
12 میں ملک مصر کو اجاڑ دوں گا اور اس کے شہر چالیس برس تک ویران رہیں گے۔ میں مصریوں کو کئی قوموں میں بکھیر دوں گا۔ میں انہیں غیر ملکیوں میں بسا دوں گا۔”
13 خداوند میرا خدا کہتا ہے "میں مصر کے لوگوں کو کئی قوموں میں بکھیر دوں گا۔ لیکن چالیس برس کے خاتمہ پر پھر میں ان لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کروں گا۔
14 میں مصر کے اسیروں کو وا پس لاؤں گا۔ میں مصریوں کو فتروس کی سرزمین میں وا پس لاؤں گا جہاں وہ پیدا ہوئے تھے۔ لیکن ان کی سلطنت اہم نہ ہو گی۔
15 یہ سب سے کم اہمیت کی حکومت ہو گی۔ یہ پھر سے دیگر قوموں پر پُر جلال نہیں ہو گا۔میں اسے دبا دوں گا کہ وہ دوسری قوموں پر حکومت نہ کر پائے گا۔
16 اسرائیل کا گھرانا پھر کبھی مصر پر انحصار نہیں کرے گا۔ اسرائیل مدد کے لئے مصر کی طرف مُڑنے کے لئے اپنے اس گناہ کو یاد رکھیں گے۔ اور تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند اور مالک ہوں۔”
17 جلاوطنی کے ستائیسویں برس کے پہلے مہینے ( اپریل ) کے پہلے دن خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
18 ” اے ابن آدم! شاہ بابل نبو کد نضر نے صور کے خلاف اپنی فوج سے سخت جنگ کرا ئی۔ ان کے سر گنجے ہو گئے ان کے کندھے چھِل گئے۔ لیکن وہ ان سخت کوششوں کے با وجود بھی کچھ حاصل نہ کر سکے۔ ”
19 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے "میں شاہ نبو کد نضر کو ملک مصر دوں گا اور نبو کد نضر مصر کے لوگوں کولے جائے گا۔ نبوکدنضر مصر کی قیمتی چیزوں کولے جائے گا۔ یہ نبو کد نضر کی فوج کا صلہ ہو گا۔
20 میں نے نبو کد نضر کو ملک مصر اس کی سخت محنت کی وجہ سے اجرت کے طور پر دیا ہے۔ کیونکہ انہوں نے یہ میرے لئے کیا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
21 "اس دن میں اسرائیل کے گھرانے کو طاقتور بناؤں گا اور تمہیں ان لوگوں سے بات کرنے کی اجازت دوں گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”
باب : 30
1 خداوند کا کلام مجھے پھر ملا۔ اس نے کہا
2 "اے ابن آدم! میرے لئے کچھ کہو۔کہو ‘ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” چلاؤ اور کہو ” وہ بھیانک دن آ رہا ہے۔ ”
3 وہ دن قریب ہے۔ ہاں ! خداوند کا فیصلہ کرنے کا دن قریب ہے۔ یہ ایک بادلوں کا دن ہو گا۔ یہ قوموں کے ساتھ فیصلہ کرنے کا وقت ہو گا۔
4 مصر کے لوگوں کے خلاف ایک تلوار آئے گی۔ اہلِ کو ش( اتھو پیا ) خوف سے کانپ اٹھیں گے جس وقت مصر کا زوال ہو گا۔ بابل کی فوج مصر کے خزانے لوٹ کر لے جائے گی۔ مصر کی بنیاد اکھڑ جائے گی۔
5 ” کئی لوگوں نے مصر میں امن معاہدہ کیا۔ لیکن کوش فوط لود تمام عرب لیبیا اور معاہدے کے لوگ فنا ہو جائیں گے۔
6 خداوند میرا مالک کہتا ہے : ” جو مصر کی مدد کرتے ہیں ان کا زوال ہو گا۔اس کی طاقت کا غرور جاتا رہے گا۔ اہلِ مصر مجدال سے لے کر اسوان تک جنگ میں مارے جائیں گے۔ ” خداوند میرے خدا نے یہ باتیں کہیں۔
7 مصر ان ملکوں میں سے ہو گا۔ جو فنا کر دیئے گئے۔ اس کے شہر اُجڑ جائیں گے۔
8 میں مصر میں آگ لگاؤں گا اور اس کے سبھی مددگار نیست و نابود ہو جائیں گے۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہوں۔
9 ” اس وقت میں فرشتوں کو بھیجوں گا۔ وہ جہازوں میں کوش کو بُری خبریں پہنچانے کے لئے جائیں گے۔ کوش اب خود کو محفوظ سمجھتا ہے۔ لیکن اہلِ کوش خوف سے تب کا نپیں گے جب مصر سزا یاب ہو گا۔ وہ وقت آ رہا ہے۔
10 خداوند میرا مالک کہتا ہے : ” میں شاہ بابل نبو کد نضر کا استعمال کروں گا اور میں اہلِ مصر کو فنا کروں گا۔
11 نبو کد نضر اور اس کے لو گ ساری قوموں میں نہایت ہی خطرناک ہیں۔ میں انہیں مصر کو فنا کرنے کے لئے لاؤں گا۔ اور وہ مصر کے خلاف اپنی تلواریں نکالیں گے۔ وہ ملک کو لاشوں سے بھر دیں گے۔
12 میں دریائے نیل کو خشک زمین بنا دوں گا۔ تب میں خشک زمین بُرے لوگوں کو بیچ دوں گا۔ میں اجنبیوں کا استعمال اس ملک کو خالی کرنے کے لئے کروں گا۔ میں خداوند نے یہ کہا ہے ! :
13 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” میں مصر کے بتوں کو فنا کروں گا۔ میں مجسموں کو نوف سے با ہر کروں گا۔ ملک مصر میں کوئی بھی حاکم آگے نہیں ہو گا۔ اور میں مصر میں خوف پیدا کروں گا۔
14 میں فتروس کو ویران کر دوں گا۔ میں ضعن میں آگ لگا دوں گا۔ میں نو کو سزا دوں گا۔
15 اور میں سین نامی مصر کے قلعہ کے خلاف اپنے قہر کی بارش برساؤں گا۔ میں اہلِ نو کو نیست و نابود کروں گا۔
16 میں مصر میں آگ لگاؤں گا۔ سین نامی مقام خوف کی وجہ سے سخت درد میں مبتلا ہو گا۔ نو شہر تباہ ہو جائے گا۔ممفیس ہر روز مختلف طرح کی پریشانیوں میں مبتلا رہے گا۔
17 آون اور فی بست کے نو جوان جنگ میں مارے جائیں گے اور عورتیں قیدی بنا کر لے جائی جائیں گی۔
18 تحف نحیس کے لئے یہ سیاہ دن ہو گا جب میں مصر پر پوری طرح سے قبضہ کر لوں گا۔ مصر کی طاقت کے غرور کا خاتمہ ہو جائے گا۔ پو را مصر بادلوں سے ڈھک جائے گا۔اس کی بیٹیاں پکڑ لی جائیں گی اور قید کر کے لے جائی جائیں گی۔
19 اس طرح میں مصر کو سزا دوں گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”
20 جلاوطنی کے گیار ھویں برس کے پہلے مہینے ( اپریل ) کے ساتویں دن خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
21 ” اے ابن آدم! میں نے شاہ مصر فرعون کے بازو ( قوت ) توڑ ڈالے ہیں۔کوئی بھی اس کے بازو پر پٹی نہیں لپیٹے گا۔اس کا زخم نہیں بھرے گا۔ اس لئے اس کے بازو تلوار پکڑنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ ”
22 خداوند میرا مالک کہتا ہے ” میں شاہ مصر فرعون کے خلاف ہوں۔ میں اس کے دونوں بازو طاقتور بازو اور پہلے سے ٹوٹے ہوئے بازو کو توڑ ڈالوں گا۔ میں اس کے ہاتھ سے تلوار کو گرادوں گا۔
23 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کر دوں گا۔ اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا۔
24 میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا۔ میں اپنی تلوار اس کے ہاتھ میں دوں گا۔ لیکن میں شاہ فرعون کے بازوؤں کو توڑوں گا۔ تب فرعون درد سے چلائے گا۔ بادشاہ کی چیخ ایک مرتے ہوئے شخص کی چیخ کی مانند ہو گی۔
25 اس لئے میں شاہ بابل کے بازوؤں کو طاقتور بناؤں گا لیکن فرعون کے بازو گر جائیں گے۔ تب وہ جان جائیں گے کہ میں خداوند ہوں۔ ” میں شاہ بابل کے ہاتھوں میں اپنی تلوار دوں گا۔ تب وہ ملک مصر کے خلاف اپنی تلوار کھینچے گا۔
26 میں مصریوں کو مختلف قوموں میں منتشر کروں گا اور انہیں الگ الگ ملکوں میں بکھیر دوں گا۔ تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”
باب : 31
1 جلاوطنی کے گیارہویں برس کے تیسرے مہینے ( جون ) کی پہلی تاریخ کو خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! شاہ مصر فرعون اور اس کے لوگوں سے یہ کہو : ” تمہاری بزرگی میں کون تمہاری مانند ہے۔
3 اسور لبنان میں دلکش شاخوں والا دیودار کا درخت تھا۔ یہ بہت لمبا اور اوپر چوٹی میں گھنی شاخیں تھی جو کہ جنگل کو سایہ دیتا تھا۔
4 پانی درخت کو بڑھاتا ہے۔ گہری ندی اسے اونچا بڑھا تی ہے۔ ندی اس جگہ کے چاروں طرف سے بہتی تھی جہاں پر درخت تھا۔ یہ دوسرے درختوں کی طرف دھارا کو بھیجا۔
5 اس لئے کھیت کے سبھی درختوں سے وہ درخت بلند تھا اور اس نے کئی ڈالیاں پھیلا رکھی تھیں۔ وہاں کافی پانی تھا۔ اس لئے درخت کی شاخیں باہر پھیلی تھیں۔
6 اس درخت کی شاخوں میں آسمان کے سبھی پرندوں نے گھونسلے بنائے تھے۔ اس درخت کی شاخوں کے نیچے سبھی جانور اپنے بچوں کو جنم دیتے تھے۔ سبھی بڑی قومیں اس درخت کے سایہ میں رہتی تھیں۔
7 اس لئے درخت اپنی بر تری اور اپنی لمبی شاخوں کی وجہ سے خوبصورت تھا کیوں کہ اس کی جڑیں گہرے پانی تک پہنچتی تھیں۔
8 خدا کے باغ کے دیودار کا درخت بھی اتنا بڑا نہیں تھا جتنا کہ یہ درخت تھا۔ سرو کے درخت بھی اتنی زیادہ ڈالیاں نہیں رکھتے اور نہ ہی چنار کے درخت میں اس درخت جیسی ڈالیاں تھی۔ خدا کے باغ کا کوئی بھی درخت اتنا خوبصورت نہیں تھا جتنا یہ درخت تھا۔”
9 میں نے کئی ڈالیاں سمیت اس درخت کو خوبصورت بنا یا اور خدا کے باغ کے سبھی درخت اس سے رشک کرتے تھے
10 اس لئے خداوند میرا مالک کہتا ہے : ” درخت بلند ہو گیا ہے۔ اس نے اپنی چوٹی کو بادلوں میں پہنچا دیا ہے۔ درخت متکبر ہو گیا کیوں کہ یہ قد آور ہے۔
11 اس لئے میں نے ایک طاقتور بادشاہ کو اس درخت کو لینے دیا۔ اس حکمراں نے درخت کو اس برے اعمال کے سبب سزا دی۔ میں نے اس درخت کو اپنے باغ سے باہر کیا۔
12 ” اجنبی جو دنیا کی سب سے خطرناک قوم ہیں اس درخت کو کاٹ ڈالا اور اس کی شاخوں کو پہاڑوں پر ساری وادی میں بکھیر دیئے۔ اس روئے زمین میں بہنے والی ندیوں میں اس کی شاخیں بہہ گئیں۔ درخت کے نیچے اب کوئی سایہ نہیں تھا۔ اس لئے سبھی لوگوں نے اس درخت کو چھوڑ دیا۔
13 اب اس گرے درخت پر پرندے رہتے ہیں اور اس کی ٹوٹی شاخوں پر جنگلی جانور چلتے ہیں۔
14 ” اب اس پانی کا کوئی بھی درخت متکبر نہیں ہو گا۔ وہ بادلوں تک پہنچنا نہیں چاہیں گے۔ کوئی بھی طاقتور درخت جو اس پانی کو پیتا ہے قد آور ہونے کی شیخی نہیں بگھارے گا کیوں کہ ان سبھی کی موت یقینی ہو چکی ہے۔ وہ سبھی موت کے مقام پاتال میں چلے جائیں گے۔ وہ ان دیگر انسانوں کی طرح ہوں گے جو مرتے ہیں اور گڑھے میں چلے جاتے ہیں۔”
15 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” اس دن جب وہ درخت اسفل کو گیا میں نے لوگوں سے ماتم کروایا۔ میں نے گہرے پانی کو اس کے لئے غم سے چھپا دیا۔ میں نے درخت کی ندیوں کو روک دیا۔ اور درخت کے لئے پانی کا بہنا رک گیا۔ میں نے لبنان کو اس کے لئے ماتم کروایا۔ کھیت کے سبھی درخت اس بڑے درخت کے غم میں بیمار ہو گئے۔
16 میں نے درخت کو گرایا اور درخت کے گرنے کی آواز سے قو میں کانپ اٹھیں۔ میں نے درخت کو موت کے مقام اسفل پر پہنچا یا۔ یہ نیچے ان لوگوں کے ساتھ رہنے گیا جو گڑھے میں نیچے گرے ہوئے تھے۔ ماضی میں عدن کے سبھی درخت یعنی لبنان کے بہترین درخت اس پانی کو پیتے تھے۔ ان سبھی درختوں نے پاتال میں تسکین حاصل کی تھی۔
17 ہاں ! وہ درخت بھی قد آور درخت کے ساتھ موت کے مقام اسفل پر گئے۔ انہوں نے ان لوگوں کا ساتھ پکڑا جو جنگ میں مارے گئے تھے۔ اس بڑے درخت نے دیگر درختوں کو طاقتور بنا یا وہ درخت قوموں کے درمیان اس بڑے درخت کے سایہ میں رہتے تھے۔
18 ” اس لئے اے مصر! عدن میں بہت سے قد آور اور طاقتور درخت ہیں۔ ان میں سے کسی درخت کے ساتھ میں تمہارا موازنہ کروں گا۔ تم عدن کے درختوں کے ساتھ پاتال کو جاؤ گے۔ موت کے مقام میں تم ان غیر ملکیوں اور جنگ میں مارے گئے لوگوں کے ساتھ لیٹو گے۔ ” ہاں یہ فرعون اور اس کے سبھی لوگوں کے ساتھ ہو گا۔ خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا۔
باب : 32
1 جلا وطنی کے بارہویں برس کے بارہویں مہینے ( مارچ ) کے پہلے دن خداوند کا کلام میرے پاس آیا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! شاہ مصر کے بارے میں ماتم کا گیت گاؤ۔ اس سے کہو : ” تم نے سوچا تھا تم طاقتور جوان شیر ببر ہو۔ مختلف قوموں میں غرور کے ساتھ ٹہلتے ہوئے۔ لیکن سچ مچ میں تم سمندر کے گھڑیال جیسے ہو۔ تم پانی کو دھکیل کر راستہ بناتے ہو اور اپنے پیروں سے پانی گدلا کرتے ہو۔ تم مصر کی ندیوں کو ہلایا ( گھونٹا ) کرتے ہو۔”
3 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” میں نے بہت سے لوگوں کو ایک ساتھ اکٹھا کیا ہے۔ اب میں تمہارے اوپر اپنا جال پھینکوں گا۔ تب وہ لوگ تمہیں اوپر کھینچ لیں گے۔
4 تب میں تمہیں خشک زمین پر پھینک دوں گا۔ میں تمہیں میدان میں پھینکوں گا۔ تب میں سبھی پرندوں کو بلاؤں گا تاکہ وہ تم پر رہ سکیں۔ میں ہر جگہ سے جنگلی جانوروں کو تمہیں کھانے اور پیٹ بھرنے کے لئے بلاؤں گا۔
5 میں تمہارے جسم کو پہاڑوں پر بکھیروں گا۔ میں تمہاری لاشوں سے وادیوں کو بھر دوں گا۔
6 میں تمہارا خون پہاڑوں پر ڈالوں گا اور زمین اس سے بھیگ جائے گی۔ ندیاں تم سے بھر جائیں گی۔
7 میں تم کو روپوش کر دوں گا اور آسمان کو ڈھک دوں گا اور ستاروں کو سیاہ کر دوں گا۔ میں سورج کو بادل سے ڈھک دوں گا اور چاند نہیں چمکے گا۔
8 میں آسمان کے تمام چمکتے ہوئے اجسام کو تاریک کر دوں گا۔ میں تمہارے سارے ملک میں اندھیرا کر دوں گا۔” میرے مالک خداوند نے یہ سب باتیں کہیں۔
9 ” بہت سی قومیں غصہ ہو جائیں گی جب وہ سنیں گی کہ تم کو فنا کرنے کے لئے میں نے ایک دشمن کو لایا ہے۔ قومیں جنہیں تم جانتے بھی نہیں غصہ ہو جائیں گی۔
10 میں بہت سے لوگوں کو تمہارے بارے میں حیرت زدہ کروں گا۔ ان کے بادشاہ تمہارے بارے میں اس وقت بری طرح سے خوفزدہ ہوں گے جب میں ان کے سامنے اپنی تلوار چلاؤں گا۔ جس دن تمہارا زوال ہو گا اسی دن ہر ایک پل بادشاہ خوفزدہ ہوں گے۔ ہر ایک بادشاہ اپنی زندگی کے لئے خوفزدہ ہو گا۔”
11 کیوں ؟ کیوں کہ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” شاہ بابل کی تلوار تمہارے خلاف جنگ کرنے آئے گی۔
12 میں ان سپاہیوں کا استعمال تمہارے لوگوں کو جنگ میں مار ڈالنے کے لئے کروں گا۔ وہ سپاہی قوموں میں سب سے خطرناک قوم سے آئیں گے وہ ان چیزوں کو فنا کر دیں گے۔ جن کا غرور مصر کو ہے۔ اہل مصر فنا کر دیئے جائیں گے۔
13 مصر میں ندیوں کے کنارے بہت سے مویشی ہیں۔ میں ان سبھی جانوروں کو بھی فنا کر دوں گا۔ آئندہ لوگ اپنے پیروں سے پانی کو اور گدلا نہیں کریں گے۔ آئندہ گائیوں کے کھر بھی پانی کو اور گدلا نہیں کریں گے۔
14 اس طرح میں مصر میں پانی کو پر سکون بناؤں گا۔ میں ان ندیوں کو خراماں بناؤں گا وہ تیل کی طرح بہیں گی۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
15 ” میں ملک مصر کو ویران کر دوں گا۔ وہ ہر چیز سے خالی ہو گا۔ میں مصر میں رہنے والے سبھی لوگوں کو سزا دوں گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند اور مالک ہوں۔
16 ” یہ ایک غمزدہ گیت ہے۔ جسے لوگ مصر کے لئے گائیں گے۔ دوسری قوموں میں بیٹیاں ( شہر ) مصر کے بارے میں ماتم کریں گی۔ وہ اسے مصر اور اس کے سبھی لوگوں کے بارے میں غمزدہ گیت کے طور پر گائیں گی۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا۔
17 جلا وطنی کے بارھویں برس میں اس مہینے کے پندرھویں دن خداوند کا پیغام مجھے ملا اس نے کہا۔
18 ” اے ا بن آدم! مصر کے لوگوں کے لئے روؤ۔ مصر اور طاقتور قوموں کی بیٹیوں کو قبرستان تک پہنچاؤ۔ انہیں اس پاتال میں پہنچاؤ جہاں وہ ان دیگر لوگوں کے ساتھ نیچے گڑھے میں جائیں گے۔
19 ” اے مصر! تم کسی اور سے بہتر نہیں ہو۔ موت کے مقام پر چلے جاؤ۔ جاؤ اور ان غیر ملکیوں کے پاس لو ٹو۔۰
20 ” مصر کو ان سبھی دیگر لوگوں کے ساتھ رہنا پڑے گا۔ جو جنگ میں مارے گئے تھے۔ دشمن نے اسے اور اس کے لوگوں کو اٹھا پھینکا ہے۔
21 ” مضبوط اور طاقتور لوگ جنگ میں مارے گئے وہ غیرملکی موت کے مقام پر گئے۔ اس مقام سے وہ لوگ مصر اور اس کے مددگاروں سے باتیں کریں گے وہ جو جنگ میں مارے گئے تھے۔
22 ” اسور اور اس کی ساری فوج وہاں موت کے مقام پر ہے۔ ان کی قبریں نیچے گہرے گڑھے میں ہیں۔ وہ سبھی اسور کے سپاہی جنگ میں مارے گئے۔ ان کی قبریں گڑھے کے چاروں جانب ہیں۔ جب وہ زندہ تھے تب وہ لوگوں کو خوفزدہ کرتے تھے۔ لیکن اب وہ سب خاموش ہیں۔ وہ سب جنگ میں مارے گئے تھے۔
23 24 ” عیلام وہاں ہے اور اس کی ساری فوج اس کی قبر کے چاروں جانب ہیں۔ وہ سب جنگ میں مارے گئے۔ وہ غیر ملکی گہری نیچی زمین میں گئے۔ جب وہ زندہ تھے۔ وہ لوگوں کو خوفزدہ کرتے تھے۔۔ لیکن وہ اپنی ندامت کو اپنے ساتھ اس گہرے گڑھے میں لے گئے۔ وہ ان سب لوگوں کے ساتھ رکھے گئے جو مارے گئے تھے۔
25 وہ لوگ عیلام اور ان کے سارے سپاہیوں کے لئے جو کہ جنگ میں مارے گئے تھے بستر تیار کئے۔ عیلام کی فوج اس کی قبر کے چاروں جانب ہے۔ وہ سارے غیر ملکی جو کہ جنگ میں مارے گئے تھے جب وہ زندہ تھے وہ لوگوں کو خوفزدہ کرتے تھے۔ لیکن وہ اپنی ندامت کو اپنے ساتھ نیچے گہرے گڑھے میں لے گئے۔ ان لوگوں کو ان دیگر لوگوں کے ساتھ رکھے گئے تھے جو مارے گئے تھے۔
26 "مسک توبل اور ان کی ساری فوجیں وہاں ہیں۔ ان کی قبریں ان کے چاروں جانب ہیں۔ وہ سب غیر ملکی جنگ میں مارے گئے تھے۔ جب وہ زندہ تھے تب وہ لوگوں کو خوفزدہ کرتے تھے۔
27 لیکن اب وہ غیر ملکیوں کے طاقتور لوگوں کے ساتھ آرام نہیں فرمارہے ہیں جو کہ اپنے ہتھیاروں کے ساتھ اپنے سروں کے نیچے اپنی تلواروں کے ساتھ دفنائے گئے ہیں ان کے گناہ ان کی ہڈیوں میں ہوں گے۔ کیونکہ جب وہ زندہ تھے انہوں نے لوگوں کو ڈرایا تھا۔
28 ” اے مصر! تم بھی فنا ہو گے۔ تم ان غیرملکیوں کے ساتھ لیٹو گے۔ تم ان دیگر سپاہیوں کے ساتھ لیٹو گے۔ جو جنگ میں مارے جا چکے ہیں۔
29 ” ادوم بھی وہیں ہے۔ اس کے بادشاہ اور دیگر امراء اس کے ساتھ وہیں ہیں۔ وہ طاقتور سپاہی بھی تھے۔ لیکن اب وہ دیگر لوگوں کے ساتھ لیٹے ہیں جو جنگ میں مارے گئے تھے۔ وہ ان غیرملکیوں کے ساتھ لیٹے ہیں وہ ان لوگوں کے ساتھ لیٹے ہیں جو نیچے گڑھے میں چلے گئے۔
30 "شمال کے سب حکمراں وہاں ہیں۔ وہاں صیدا کے سب سپاہی ہیں۔ ان کی طاقت لوگوں کو ڈراتی ہے۔ لیکن وہ شرمندہ ہیں۔ لیکن وہ غیرملکی ان دیگر لوگوں کے ساتھ لیٹے ہیں جو جنگ میں مارے گئے تھے۔ وہ اپنی ندامت اپنے ساتھ گہرے گڑھے میں لے گئے۔
31 ” فرعون ان لوگوں کو دیکھے گا جو موت کے مقام پر گئے۔ اس کی سبھی فوجوں کے متعلق اسے تسکین دی جائے گی۔ کیونکہ فرعون اور اس کی فوج جنگ میں ماری جائے گی۔ خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے۔
32 ” جب فرعون زندہ تھا تب میں نے لوگوں کو اس سے خوفزدہ کرایا۔ لیکن اب وہ ان غیر ملکیوں کے ساتھ لیٹے گا۔فرعون اور اس کی فوج ان دیگر سپاہیوں کے ساتھ لیٹے گی جو جنگ میں مارے گئے تھے۔ ” خداوند میرے خدا نے یہ کہا تھا۔
باب : 33
1 خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! اپنے لوگوں سے باتیں کرو۔ان سے کہو ‘ میں دشمن کے سپاہیوں کو اس ملک کے خلاف جنگ کے لئے لا سکتا ہوں۔ جب ایسا ہو گا تو لوگ ایک شخص کو نگہبان کے طور پر منتخب کریں گے۔
3 اگر نگہبان دشمن کے سپاہیوں کو دیکھتا ہے تو وہ نرسنگا پھونکتا ہے اور لوگوں کو ہوشیار کرتا ہے۔
4 اگر لو گ اس انتباہ کو سنیں لیکن ان سنی کریں تو دشمن انہیں پکڑے گا اور انہیں قیدی کی شکل میں لے جائے گا یہ شخص اپنی موت کے لئے خود ذمہ دار ہو گا۔
5 اس نے بگل کی آواز سنی ہر انتباہ ان سنی کی۔اس لئے اپنی موت کے لئے وہ خود قصوروار ہے۔ اگر اس نے انتباہ پر توجہ دی ہو تی تو وہ اپنی زندگی بچا لی ہو تی۔
6 ” لیکن یہ ہو سکتا ہے کہ نگہبان دشمن کے سپاہیوں کو آتا دیکھتا ہے لیکن نرسنگا نہیں بجا تا۔ اس نگہبان نے لوگوں کو انتباہ نہیں کیا۔ دشمن انہیں پکڑے گا۔ اور ہو سکتا ہے ایک آدمی کی جان لے لے۔ اس شخص کولے جائے گا۔ کیونکہ اس نے گناہ کیا۔لیکن نگہبان بھی اس آدمی کی موت کا ذمہ دار ہو گا۔’
7 اب اے ابن آدم! میں تم کو اسرائیل کے گھرانے کا نگہبان چن رہا ہوں۔ اگر تم میری زبان سے کوئی پیغام سنو تو تمہیں میرے لئے لوگوں کو انتباہ کرنی چاہئے۔
8 میں تم سے کہہ سکتا ہوں ‘ یہ گنہگار شخص یقیناً مرے گا۔’ تب تمہیں اس شحص کے پاس جا کر میرے لئے انتباہ کرنی چاہئے۔ اگر تم اس گنہگار شخص کو انتباہ نہیں کرتے اور اسے اپنی زندگی بدلنے کو نہیں کہتے تو وہ گنہگار شخص مرے گا کیونکہ اس نے گناہ کیا۔لیکن میں تمہیں اس کی موت کا ذمہ دار ٹھہراؤں گا۔
9 لیکن اگر تم اس برے آدمی کو اپنی زندگی بدلنے کے لئے اور گناہ ترک کرنے کے لئے انتباہ کرتے ہو اور اگر وہ گناہ کرنا چھوڑنے سے انکار کرتا ہے تو وہ مرے گا کیوں کہ اس نے گناہ کیا۔ لیکن تم نے اپنی زندگی بچا لی۔
10 ” اس لئے اے ابن آدم! اسرائیل کے گھرانے سے میرے لئے کہو۔ وہ لوگ کہتے ہیں ‘ تم لوگوں نے گناہ کیا ہے۔ اور آئین کو توڑا ہے۔ ہمارے گناہ ہماری قوت سے باہر ہیں۔ ہم ان گناہوں کے سبب بر باد ہو رہے ہیں۔ ہم زندہ رہنے کے لئے کیا کر سکتے ہیں۔”
11 ” تمہیں ان سے کہنا چاہئے ” خداوند میرا مالک کہتا ہے : میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر یقین دلاتا ہوں کہ میں لوگوں کو مرتے ہوئے دیکھ کر خوش نہیں ہوں گنہگار لوگوں کو بھی نہیں۔ میں نہیں چاہتا کہ وہ مریں۔ میں چاہتا ہوں کہ گنہگار لوگ میر ی طرف لوٹے میں چاہتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کے راستہ کو بدلیں تاکہ زند وہ رہ سکیں۔ اس لئے میرے پاس لوٹو! برے کام کرنا چھوڑو! اے اسرائیل کے گھرانو! تمہیں کیوں مرنا چاہئے ؟ ‘
12 ” اے ابن آدم! اپنے لوگوں سے کہو : ‘ اگر کسی شخص نے ماضی میں نیکی کی ہے تو اس سے اس کی زندگی نہیں بچے گی۔ اگر وہ بچ جائے اور گناہ کرنا شروع کرے۔ اگر کسی شخص نے ماضی میں گناہ کیا تو وہ فنا نہیں کیا جائے گا اگر وہ گناہ سے دور ہٹ جاتا ہے۔ اس لئے یاد رکھو ایک شخص کی معرفت ماضی میں کئے گئے نیک عمل اس کی حفاظت نہیں کریں گے اگر وہ گناہ کرنا شروع کرتا ہے۔ ‘
13 یہ ہوسکتا ہے کہ میں کسی اچھے شخص کے لئے کہوں کہ وہ یقیناً زندہ رہے گا۔ لیکن یہ ہوسکتا ہے کہ وہ اچھا شخص یہ سوچنا شروع کرے کہ ماضی میں اس کی جانب سے کئے گئے اچھے اعمال اس کی حفاظت کریں گے۔ اس لئے وہ برے کام شروع کر سکتا ہے۔ اس حالت میں میں اس کی ماضی کی نیکیوں پر توجہ نہیں دوں گا۔ نہیں ! وہ ان گناہوں کے سبب مرے گا جنہیں اس نے کرنا شروع کر دیا ہے۔
14 ” یا ہوسکتا ہے کہ میں کسی گنہگار شخص کے لئے کہوں گا کہ وہ یقیناً مرے گا۔ لیکن وہ اپنی زندگی کو بدل سکتا ہے۔ وہ گناہ کرنا چھوڑ سکتا ہے اور اچھی زندگی شروع کر سکتا ہے۔ جو اچھا اور جائز ہو اسے کر سکتا ہے۔
15 وہ ضمانت کو لوٹا سکتا ہے جسے اس نے اپنے پاس قرض دیتے وقت رکھا تھا۔ وہ ان چیزوں کا بدلہ چکا سکتا ہے جنہیں اس نے چرایا تھا۔ وہ ان آئین کو قبول کر سکتا ہے جو زندگی دیتے ہیں۔ وہ برے کام کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ تب وہ شخص یقیناً ہی زندہ رہے گا۔ وہ مرے گا نہیں۔
16 میں اس کے ماضی کے گناہوں کو یاد نہیں کروں گا۔ کیوں کہ وہ جو اچھا اور جائز ہے اسے کرتا ہے۔ اس لئے وہ یقیناً زندہ رہے گا۔
17 ” لیکن تمہارے لوگ کہتے ہیں ‘ یہ بہتر نہیں ہے ! خداوند میرا مالک ویسا نہیں کر سکتا ہے۔ ‘ ” لیکن یہ ان کا راستہ ہے جو جائز نہیں ہے۔
18 اگر اچھا شخص نیکی کرنا بند کر دیتا ہے اور گناہ کرنا شروع کرتا ہے تو وہ اپنے گناہوں کے سبب مرے گا۔
19 ” اور اگر کوئی گنہگار گناہ کرنا چھوڑ دیتا ہے اور جو اچھا اور جائز ہو اسے کرنا شروع کر دیتا ہے تو وہ زندہ رہے گا۔
20 لیکن تم لوگ اب بھی کہتے ہو کہ میں جائز پر نہیں ہوں۔ لیکن اے بنی اسرائیلیو! میں تم میں سے ہر ایک کا تمہارے کرتوت کے مطابق فیصلہ کروں گا! ”
21 جلاوطنی کے بارھویں برس میں دسویں مہینے ( جنوری) کے پانچویں دن ایک شخص میرے پاس یروشلم سے آیا۔ وہ وہاں کی جنگ سے بچ نکلا تھا۔اس نے کہا ” شہر ( یروشلم ) پر قبضہ ہو گیا۔”
22 جس دن بچ کر نکلنے وا لا وہ شخص میرے پاس آیا اس سے قبل کی شام کو خداوند میرے مالک کی قدرت مجھ پر اتری۔ صبح میں جس وقت وہ شخص میرے پاس آیا خداوند نے میرا منہ کھول دیا اور پھر مجھے بولنے کی اجازت دی۔
23 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔اس نے کہا
24 ” اے ابن آدم! اسرائیل کے تباہ شدہ علاقے میں اسرائیلی لوگ رہ رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں ‘ابراہیم صرف ایک شخص تھا اور خدا نے اسے یہ ساری زمین دے دی تھی۔ اب ہم کئی لوگ ہیں اس لئے یقیناً ہی یہ زمین ہم لوگوں کی ہے ! یہ ہماری زمین ہے۔ ‘
25 ” تمہیں ان سے کہنا چاہئے کہ خداوند اور مالک کہتا ہے ‘ تم لوگ لہو سمیت گوشت کھاتے ہو۔ تم لوگ اپنی مورتیوں سے مدد کی امید کرتے ہو۔ تم لوگوں کو مار ڈالتے ہو۔اس لئے میں تم لوگوں کو یہ زمین کیوں دوں ؟
26 تم اپنی تلوار پر بھروسہ کرتے ہو۔ تم میں سے ہر ایک بھیانک گناہ کرتا ہے۔ تم میں سے ہر ایک اپنی پڑوسی کی بیوی کے ساتھ بدکاری کرتا ہے۔ اس لئے تم زمین نہیں پاس کتے۔ ‘
27 ” تمہیں کہنا چاہئے کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے ” میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جو لوگ ان تباہ شدہ شہروں میں رہتے ہیں وہ تلوار سے ہلاک کئے جائیں گے۔ اگر کوئی شخص اس ملک سے با ہر ہو گا تو میں اسے جانوروں سے ہلاک کراؤں گا اور انہیں کھلاؤں گا۔ اگر لوگ قلعہ اور غاروں میں چھپے ہوں گے وہ وبا سے مریں گے۔
28 میں زمین کو ویران اور برباد کروں گا۔ وہ ملک ان سبھی چیزوں کو کھو دے گا جن پر اسے فخر تھا۔اسرائیل کے پہاڑ ویران ہو جائیں گے۔ اس مقام سے کوئی نہیں گذرے گا۔
29 ان لوگوں نے کئی بھیانک گناہ کئے ہیں۔اس لئے میں اس ملک کو ویران اور برباد کروں گا۔ تب وہ لوگ جان جائیں گے کہ میں خداوند ہوں۔”
30 ” اب تمہارے بارے میں اے ابن آدم! تمہارے لوگ دیواروں کے سہا رے جھکے ہوئے اور اپنے دروازوں میں کھڑے ہیں اور وہ تمہارے با رے میں بات کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے سے کہتے ہیں "آؤ! ہم جا کر سنیں جو خداوند کہتا ہے۔ ”
31 اس لئے وہ تمہارے پاس ویسے ہی آئیں گے جیسے وہ میرے لوگ ہوں۔ وہ تمہارے سامنے میرے لوگوں کی طرح بیٹھیں گے۔ وہ تمہارا پیغام سنیں گے۔ لیکن وہ لوگ وہ کام نہیں کریں گے جو تم کہو گے۔ وہ صرف وہی کرنا چاہتے ہیں جسے وہ اچھا محسوس کرتے ہیں۔ان کا دل صرف نفع تلاش کرتا ہے۔
32 ” تم ان لوگوں کی نگاہ میں محبت کی نغمہ سرائی کرنے والے سے زیادہ بہتر نہیں ہو۔ تمہاری آواز اچھی ہے تم اپنا ساز بھی اچھا بجاتے ہو۔ وہ تمہارا پیغام سنیں گے۔ لیکن وہ ویسا نہیں کریں گے جو تم کہتے ہو۔
33 لیکن جن چیزوں کے با رے میں تم گاتے ہو وہ سچ مچ ہوں گے اور تب سمجھیں گے کہ ان کے بیچ سچ مچ میں ایک نبی رہتا تھا! ”
باب : 34
1 خداوند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا
2 "اے ابن آدم! میرے لئے اسرائیل کے چروا ہوں ( امراء ) کے خلاف باتیں کرو۔ ان سے میرے لئے باتیں کرو۔ان سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے : ‘ اے اسرائیل کے چروا ہو ( امراء) تم صرف اپنا پیٹ بھر رہے ہو۔ یہ تمہارے لئے بہت بُرا ہو گا۔ تم چروا ہو! گلّہ کا پیٹ کیوں نہیں بھرتے ؟
3 تم فربہ بھیڑوں کو کھاتے ہو اور اپنے کپڑے بنانے کے لئے ان کے اون کا استعمال کرتے ہو۔ تم فربہ بھیڑ کو مارتے ہو لیکن تم انہیں کھلاتے نہیں ہو۔
4 تم نے کمزور کو طاقتور نہیں بنایا۔ تم نے بیمار بھیڑ کی پرواہ نہیں کی ہے۔ تم نے چوٹ کھائی ہوئی بھیڑوں کو پٹی نہیں باندھی۔ کچھ بھیڑیں بھٹک کر دور چلی گئیں اور تم انہیں تلاش کرنے نہیں گئے۔ نہیں ! تم ظالم اورسخت رہے۔ اسی طریقے سے تم نے اس پر حکومت کی ہے !
5 ” اور اب بھیڑیں بکھر گئیں ہیں کیونکہ کوئی چروا ہا نہیں ہے۔ وہ جنگلی جانوروں کی غذا بن گئی ہیں اس لئے وہ بکھر گئی ہیں۔
6 میرا گلّہ سبھی پہاڑوں اور اونچے ٹیلوں پر بھٹکا۔ میرا گلّہ زمین کی ساری سطح پر بکھر گیا کوئی بھی ان کی کھو ج اور دیکھ بھال کرنے وا لا نہیں تھا۔”
7 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کا کلام سنو۔خداوند میرا مالک کہتا ہے
8 ” میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر تمہیں یقین دلاتا ہوں۔ جنگلی جانوروں نے میری بھیڑوں کو پکڑا۔ ہاں ! میری بھیڑ سبھی جنگلی جانوروں کا لقمہ بن گئی۔ کیونکہ ان کا کوئی چروا ہا نہیں ہے۔ میرے چروا ہوں نے میری بھیڑوں کی تلاش نہیں کی۔ان چروا ہوں نے بھیڑوں کو مارا اور خود کھا یا۔ لیکن انہوں نے میری بھیڑوں کو نہیں کھلا یا۔”
9 اس لئے تم اے چروا ہو! خداوند کے پیغام کو سنو!
10 خداوند فرماتا ہے ” میں ان چروا ہوں کے خلاف ہوں۔ میں ان سے اپنی بھیڑیں مانگوں گا۔ میں ان کو ان کے مرتبے اور مقام سے دور پھینک دوں گا۔ وہ آئندہ میرے چروا ہے نہیں رہیں گے۔ تب چروا ہے اپنا پیٹ بھی نہیں بھر پائیں گے۔ میں ان کے منہ سے اپنی بھیڑ کو بچاؤں گا۔ تب میری بھیڑیں ان کی خوراک نہیں ہوں گی۔”
11 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ” میں خود اپنی بھیڑوں کی دیکھ بھال کروں گا۔ اور میں ان کی تلاش کروں گا۔
12 اگر کوئی چروا ہا اپنی بھیڑوں کے ساتھ اس وقت ہے جب اس کی بھیڑیں دور بھٹکنے لگی ہوں تو وہ ان کی تلاش کرنے جائے گا۔ اسی طرح میں اپنی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں اپنی بھیڑوں کو بچاؤں گا۔ میں انہیں ان مقاموں سے لو ٹاؤں گا جہاں وہ اس ابر اور تاریکی میں بھٹک گئی تھیں۔
13 میں انہیں ان قوموں سے وا پس لاؤں گا۔ میں ان ملکوں سے انہیں اکٹھا کروں گا۔میں انہیں ان کے اپنے ملک میں لاؤں گا۔ میں انہیں اسرائیل کے پہاڑوں پر نہروں کے کناروں پر اور ان جگہوں پر جہاں وہ رہتے ہیں کھلاؤں گا۔
14 میں انہیں گھاس والے میدان میں لے جاؤں گا۔ وہ اسرائیل کے پہاڑوں کے بلند مقام پر جائیں گی وہاں وہ اچھی زمین پر سوئیں گی اور گھاس کھائیں گی۔ وہ اسرائیل کے پہاڑوں پر ہری چراگاہ میں چریں گی۔
15 ہاں ! میں اپنی بھیڑوں کو کھلاؤں گا اور انہیں آرام کے مقام پرلے جاؤں گا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا تھا۔
16 ” میں کھوئی ہوئی بھیڑوں کو تلاش کروں گا۔ میں ان بھیڑوں کو وا پس لاؤں گا جو بکھر گئی تھیں۔ میں ان بھیڑوں کی مرہم پٹی کروں گا۔ جنہیں چو ٹ لگی تھی۔ میں کمزور بھیڑ کو مضبوط بناؤں گا۔ لیکن میں ان موٹے اور طاقتور چروا ہوں کو فنا کر دوں گا۔ میں انہیں وہ سزا دوں گا۔ جس کے وہ حقدار ہیں۔”
17 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ” اور اے میری بھیڑو! میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدالت کروں گا۔ میں مینڈھوں اور بکروں کے بیچ بھی عدالت کروں گا۔
18 تم اچھی زمین پر اُگی گھاس کو کھا سکتی ہو۔ اس لئے تم اس گھاس پر قدم کیوں رکھتی ہو جسے دوسری بھیڑوں نے کھا لی ہیں۔ تم بہترین پانی پی سکتی ہو۔ اس لئے تم پانی کو اپنے پیر سے ہلا کر کیوں گندہ کر تی ہو جسے کہ دوسری بھیڑی پیتی ہیں۔
19 میری بھیڑیں اس گھاس کو کھائیں گی جسے تم نے اپنے پیروں تلے روند دیا ہے اور اس پانی کو پئیں گی جسے تم نے اپنے پیروں سے ہلا کر گدلہ کر دیا ہے۔ ”
20 اس لئے خداوند میرا مالک ان سے کہتا ہے : ” میں خود موٹی اور دبلی بھیڑوں کے ساتھ عدالت کروں گا۔
21 تم اپنے کندھوں سے کمزور بھیڑوں کو دھکیلتے ہو اور اپنے سینگوں سے انہیں ٹکر بھی مارتے ہو تم انہیں دور دور کی جگہوں میں تِتر بِتر ہونے کے لئے مجبور کرتے ہو۔
22 اس لئے میں اپنی بھیڑوں کو بچاؤں گا۔ وہ آئندہ جنگلی جانوروں سے پکڑے نہیں جائیں گے۔ میں ہر ایک بھیڑ کے ساتھ عدالت کروں گا۔
23 تب میں ان کے اوپر ایک چروا ہا اپنے بندے داؤد کو رکھوں گا۔ وہ انہیں خود کھلائے گا۔ اور وہ ان کا چروا ہا ہو گا۔
24 تب میں خداوند اور مالک ان کا خدا ہوں گا۔ اور میرا بندہ داؤد ان کے بیچ رہنے وا لا حکمراں ہو گا۔ میں ( خداوند )نے یہ کہا ہے۔
25 ” میں اپنی بھیڑوں کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں۔ میں نقصان پہنچانے والے جانوروں کو ملک سے با ہر کر دوں گا تب بھیڑیں بیابان میں محفوظ رہیں گی اور جنگل میں سوئیں گی۔
26 میں بھیڑوں کو اور اپنی پہاڑی ( یروشلم ) کی چاروں جانب کے مقاموں کو برکت دوں گا۔ میں ٹھیک وقت پر بارش برساؤں گا۔ وہ برکت کی بارش ہو گی۔
27 میدانوں میں اگنے والے درخت اپنا میوہ دیں گے۔ زمین اپنی فصل دے گی۔ اس لئے بھیڑیں اپنے ملک میں محفوظ رہیں گی۔ میں ان کے اوپر رکھے جوؤں کو توڑ دوں گا۔ میں انہیں ان لوگوں کی قوت سے بچاؤں گا جنہوں نے انہیں غلام بنایا۔ تب وہ جانیں گی کہ میں خداوند ہو ں۔
28 اسے جانوروں کی طرح آئندہ دیگر قوموں کی جانب سے قیدی بنا یا جائے گا۔ وہ جانور انہیں آئندہ نہیں کھائیں گے۔ اور اب وہ محفوظ رہیں گی۔ کوئی انہیں دہشت زدہ نہیں کرے گا۔
29 میں انہیں زمین کا ایک حصہ دوں گا جو ایک مشہور باغ بنے گا۔ تب وہ اس ملک میں بھوک سے تکلیف نہیں اٹھائیں گے۔ وہ آگے قوموں سے اور بے عزتی نہیں جھیلیں گے۔
30 تب وہ سمجھیں گے کہ میں خداوند ان کا خدا ہوں۔ اسرائیل کا گھرانا بھی سمجھے گا کہ وہ میرے لوگ ہیں۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے !
31 ” تم اے میری بھیڑو! میری چراگاہ کی بھیڑو! تم صرف انسان ہو اور میں تمہارا خدا ہوں۔” خداوند میرے خدا نے یہ کہا۔
باب : 35
1 مجھے خداوند کا کلام ملا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! کوہِ شعیر کی جانب دیکھو اور میرے لئے اس کے خلاف کچھ کہو۔
3 اس سے کہو ‘ خداوند میرا مالک کہتا ہے : ” اے کوہِ شعیر میں تمہارے خلاف ہوں۔ میں تمہیں سزا دوں گا۔ میں تمہیں خالی اور برباد علاقہ کر دوں گا۔
4 میں تمہارے شہروں کو فنا کروں گا اور تم ویران ہو جاؤ گے تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔
5 کیوں ؟ کیوں کہ تم ہمیشہ میرے لوگوں کے خلاف رہے۔ تم نے اسرائیل کے خلاف اپنی تلواروں کا استعمال اس کی مصیبت کے وقت اور ان کے آخری سزا کے وقت کیا۔ ”
6 اس لئے خداوند میرا مالک فرماتا ہے ” میں اپنی زندگی کی قسم کھا کر وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں موت کے منھ سے نہیں بچاؤں گا۔ موت تمہارا پیچھا کرے گی۔ تمہیں لوگوں کو ہلاک کرنے سے نفرت نہیں ہے۔ اس لئے موت تمہاری پیچھا کریں گی۔
7 میں کوہِ شعیر کو ویران اور بے چراغ کر دوں گا۔ میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر سے آئے گا اور میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر میں جانے کی کوشش کرے گا۔
8 میں اس کے پہاڑوں کو لاشوں سے ڈھک دوں گا۔ وہ لاشیں تمہاری ساری پہاڑیوں وادیوں اور تمہاری ندیوں میں پھیلیں گی۔
9 میں تمہیں ہمیشہ کے لئے ویران کر دوں گا۔ تمہارے شہروں میں کوئی نہیں رہے گا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔”
10 تم نے کہا ” یہ دونوں قومیں اور ملک ( اسرائیل اور یہوداہ ) میرے ہوں گے۔ ہم انہیں اپنا بنا لیں گے۔ لیکن خداوند وہاں ہے۔
11 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ” تم میرے لوگوں کے تئیں حاسد تھے۔ تم ان پر غضبناک تھے اور تم ان سے نفرت کرتے تھے۔ اس لئے اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں ویسے ہی سزا دوں گا جیسے تم نے انہیں چوٹ پہنچا ئی۔ میں تمہیں سزا دوں گا۔ اور اپنے لوگوں کو معلوم کراؤں گا کہ میں ان کے ساتھ ہوں۔
12 تب تم بھی سمجھو گے کہ میں نے تمہارے لئے تمام حقارت کو سنا ہے۔ تم نے کوہِ اسرائیل کے بارے میں بہت سی بری باتیں کی ہیں۔ تم نے کہا ‘ اسرائیل فنا کر دیا جائے گا! انہیں ہم لوگوں کو غذا کے طور پر دیا جائے گا۔’
13 تم مغرور تھے اور میرے خلاف تم نے باتیں کیں ‘ تم نے کئی بار کہا اور جو تم نے کہا اس کا ہر ایک لفظ میں نے سنا میں نے تمہیں سنا۔”
14 خداوند میرا مالک یہ باتیں کہتا ہے ” اس وقت پوری روئے زمین شادماں ہو گی جب میں تمہیں فنا کروں گا۔
15 تم اس وقت خوش تھے جب ملک اسرائیل فنا ہوا تھا۔ میں تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کروں گا کوہِ شعیر اور ادوم کا سارا ملک فنا کر دیا جائے گا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہوں۔”
باب : 36
1 ” اے ابن آدم! میرے لئے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو۔ کوہ اسرائیل کو خداوند کا کلام سننے کو کہو۔
2 ان سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ فرماتا ہے ‘ دشمن نے تمہارے خلاف بری باتیں کہیں۔ انہوں نے کہا : آہا اب کوہ قدیم ہمارا ہو گا!
3 اس لئے میرے اسرائیل کے پہاڑوں سے کہو۔ کہو کہ خداوند میرا مالک یہ فرماتا ہے کہ دشمن نے تمہیں ویران کیا۔ انہوں نے تم پر چاروں جانب سے حملے کئے۔ انہوں نے ایسا کیا اس لئے تم دیگر قوموں کے قبضہ میں چلے گئے۔ تب لوگوں نے تمہارے بارے کانا پھوسی کی اور بری باتیں کہیں۔”
4 اس لئے اسرائیل کے پہاڑو! خداوند میرے مالک کے کلام کو سنو۔ خداوند میرا مالک پہاڑوں پہاڑیوں نہروں کھنڈروں اور اجڑے ہوئے شہروں جن کو کہ تمہارے چاروں جانب کی دیگر قوموں نے لوٹ لیا تھا اور مذاق اڑاتے تھے سے یہ باتیں کہتا ہے :
5 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ” میں قسم کھاتا ہوں کہ میں اپنے شدید جذ بات کو اپنے لئے بولنے دوں گا۔ میں ادوم اور دیگر قوموں کو اپنے قہر کا نشانہ تصور کراؤں گا۔ ان قوموں نے میرا مالک اپنا لیا ہے ! وہ اس ملک کو لے کر بہت مسرور ہوئے انہوں نے اسے ذلیل کیا اور اسے لوٹ لیا! ”
6 ” اس لئے ملک اسرائیل کے بارے میں یہ کہو۔ پہاڑوں پہاڑیوں نہروں اور وادیوں سے باتیں کرو۔ انہیں کہو کہ خداوند اور مالک یہ فرماتا ہے ‘ میں اپنے شدید جذبات اور قہر کو اپنے لئے بولنے دوں گا۔ کیوں کہ ان قوموں نے تیری بے عزتی کی ہے۔ ”
7 اس لئے خداوند میرا مالک یہ فرماتا ہے ” میں وعدہ کرتا ہوں کہ تمہارے چاروں جانب کی قومیں خود یہ بے عزتی اٹھائیں گے۔
8 ” لیکن اسرائیل کے پہاڑو! تم میرے بنی اسرائیلیوں کے لئے نئے پیڑ اگاؤ گے اور پھل پیدا کرو گے میرے لوگ جلد لوٹیں گے۔
9 میں تمہارے ساتھ ہوں۔ میں تمہاری مدد کروں گا۔ لوگ تمہاری زمین کو جوتیں گے۔ لوگ بیج بوئیں گے۔
10 تمہارے اوپر لا تعداد لوگ رہیں گے۔ اسرائیل کا سارا گھرانا اور سبھی لوگ وہاں رہیں گے۔ شہروں میں لوگ رہنے لگیں گے۔ اجڑے مقام پھر سے بسائے جائیں گے۔
11 میں تمہیں بہت سے لوگ اور جانور دوں گا۔ وہ بڑھیں گے اور ان کے بہت بچے ہوں گے۔ میں تمہارے اوپر رہنے والے لوگوں کو ویسے ہی کامیاب کراؤں گا جیسے تم نے پہلے کیا تھا۔ میں تمہیں پہلے سے زیادہ بہتر بناؤں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہوں۔
12 ہاں ! میں اپنے لوگ اسرائیل کو تمہاری زمین پر چلاؤں گا۔ وہ تم پر قبضہ کریں گے اور تم ان کے ہو گے۔ تم انہیں بے اولاد پھر نہیں بناؤ گے۔ ”
13 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” اے ملک اسرائیل! لوگ تمہارے بارے میں بری باتیں کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تم نے اپنے لوگوں کو نیست و نابود کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ تم بچوں کو دور لے گئے۔
14 اب آگے تم لوگوں کو فنا نہیں کرو گے۔ تم آئندہ قوم کو بچوں سے محروم نہیں کرو گے۔ ” خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں تھیں۔
15 ” میں ان دیگر قوموں کو تمہیں اور زیادہ بے عزت کرنے نہیں دوں گا۔ تم ان لوگوں سے اور زیادہ چوٹ نہیں کھاؤ گے۔ تم اپنی قوم کو اور زیادہ ٹھوکر کھلانے کا سبب نہیں بنو گے۔ ” خداوند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔
16 تب خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
17 ” اے ابن آدم! جب اسرائیل کا گھرانا اس ملک میں رہتا تھا۔ تو ان لوگوں نے اپنی عادت اور کردار سے اس ملک کو ناپاک کر دیا تھا۔ میرے لئے وہ ایسی عورت کی مانند تھے جو اپنی ماہواری سے نا پاک ہو گئی ہو۔
18 انہوں نے جب اس ملک میں لوگوں کو قتل کیا تو انہوں نے زمین پر خون پھیلا یا۔ انہوں نے اپنی مورتیوں سے ملک کو گندہ کیا۔ اس لئے میں نے انہیں دکھا یا کہ میں کتنا غضبناک تھا۔
19 میں نے انہیں قوموں میں بکھیرا اور سبھی ملکوں میں تتر بتر کر دیا۔ میں نے انہیں ان کی عادت اور کردار کے مطابق سزا دی۔
20 وہ ان دیگر قوموں کے پاس گئے اور ان ملکوں میں بھی انہوں نے میرے مقدس نام کی بے حر متی کی۔ ان قوموں نے کہا ‘ یہ سب خداوند کے لوگ ہیں لیکن انہیں وہ ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔’
21 ” بنی اسرائیلیوں نے میرے مقدس نام کو جہاں کہیں وہ گئے بد نام کیا۔ میں نے اپنے نام کے لئے افسوس ظاہر کیا۔
22 اس لئے اسرائیل کے گھرانے سے کہو کہ خداوند میرا مالک یہ فرماتا ہے ” اے اسرائیل کے گھرانو! تم جہاں گئے وہاں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی۔ اس لئے یہ تمہارے لئے نہیں کروں گا۔ اے اسرائیل! میں اسے اپنے مقدس نام کے لئے کروں گا۔
23 میں ان قوموں کو دکھاؤں گا کہ میرا عظیم نام حقیقت میں مقدس ہے۔ ان قوموں میں تم نے میرے مقدس نام کی بے حرمتی کی۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں اور وہ اسے دیکھیں گے۔ تب وہ قومیں جانیں گی کہ میں خداوند ہوں۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے۔
24 خدا نے کہا ” میں تمہیں ان قوموں سے باہر نکالوں گا۔ میں تمہیں ان سبھی لوگوں سے اکٹھا کروں گا۔ اور تمہیں تمہارے اپنے ملک میں واپس لاؤں گا۔
25 تب میں تمہارے اوپر صاف پانی چھڑکوں گا اور تمہیں پاک کروں گا۔ میں تمہاری ساری گندگیوں کو دھو ڈالوں گا اور تمہیں تمہارے بتوں سے پاک کر دوں گا۔”
26 خدا نے کہا ” میں تم میں نئی روح بھی ڈالوں گا۔ اور تمہاری سوچنے کی صلاحیت کو بدلوں گا۔ میں تمہارے جسم کے پتھر دل کو با ہر نکالوں گا۔ اور تمہیں نرم و نازک دل عنایت کروں گا۔
27 میں تمہارے اندر میں اپنی روح ڈالوں گا۔ میں تمہیں بدلوں گا جس کی وجہ سے تم میرے آئین کو قبول کرو گے۔ تم احتیاط سے میرے احکام کو قبول کرو گے۔
28 تب تم اس ملک میں رہو گے جسے میں نے تمہارے با پ دادا کو دیا تھا۔ تم میرے لوگ رہو گے۔ اور میں تمہارا خدا رہوں گا۔”
29 خدا نے کہا ” میں تمہیں تمہاری ناپاکی سے بچاؤں گا۔میں اناج کو اُگنے کے لئے حکم دوں گا۔ میں تمہارے خلاف قحط سالی نہیں لاؤں گا۔
30 میں تمہارے درختوں سے بہت سارا پھل دوں گا اور کھیتوں سے اناج کی فصلیں دوں گا۔ تب تم دیگر قوموں میں بھوکے رہنے کی وجہ سے شرمندہ نہ ہو گے۔
31 تم ان بُرے کاموں کو یاد کرو گے جو تم نے کئے تھے۔ تم یا د کرو گے کہ وہ کام اچھے نہیں تھے۔ تب تم اپنے گنا ہوں اور جو بھیانک کام کئے ان کے لئے تم خود سے نفرت کرو گے۔ ”
32 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ” میں چاہتا ہوں کہ تم یہ یاد رکھو۔ میں تمہاری بھلائی کے لئے یہ کام نہیں کر رہا ہوں۔ اے اسرائیل کے گھرانے تمہیں اپنے رہنے کے ڈھنگ پر شرمندہ اور پشیمان ہونا چاہئے ! ”
33 خداوند میرا مالک کہتا ہے "اس دن جب میں تمہارے گنا ہوں کو دھوؤں گا میں لوگوں کو تمہارے شہروں میں وا پس لاؤں گا۔ وہ تباہ شدہ شہر دوبارہ بنائے جائیں گے۔
34 ویران پڑی زمین دوبارہ جو تی جائے گی۔ یہاں سے گذرنے والے ہر ایک کو یہ بربادیوں کے ڈھیر کے طور پر نہیں نظر آئے گی۔
35 وہ کہیں گے بیتے دنوں میں یہ زمین فنا ہو گئی تھی لیکن اب یہ عدن کے باغ جیسی ہے۔ شہر فنا ہو گئے تھے وہ برباد اور ویران تھے لیکن اب ان میں دیواریں ہیں اور ان میں لو گ رہتے ہیں۔”
36 خدا نے کہا ” تب تمہاری چاروں جانب کی قو میں سمجھیں گی کہ میں خداوند ہوں اور میں نے ان تباہ شدہ مقاموں کو پھر آباد کیا۔ میں نے اس ملک میں پیڑ اُگائے جو ویران اور اجڑے پڑے ہوئے تھے۔ میں خداوند ہو ں۔ میں نے یہ کہا اور میں اسے کروں گا۔”
37 خداوند میرا مالک فرماتا ہے ” میں اسرائیل کے گھرانے سے کہوں گا کہ وہ میرے پاس آئیں اور مجھے کہیں کہ میں ان کے لئے سب کچھ کرو ں۔ میں ان کی آبادی کو بھیڑوں کی جھنڈ کی طرح بڑھاؤں گا۔
38 تقریب کے مقررہ وقت پر یروشلم ان بھیڑوں کی جھنڈ سے جسے مقدس کیا گیا ہے بھرا ہوا ہو گا۔شہریں اور وہ مقام جو کہ تباہ ہو گیا تھا ان بھیڑوں کے جھنڈ کی طرح لوگوں کی بھیڑ سے بھر جائیں گے تب وہ لوگ جانیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔”
باب : 37
1 خداوند کی قوت اتری۔ خداوند کی روح مجھے شہر کے با ہر لے گئی اور نیچے ایک وادی کے بیچ میں مجھے رکھا وا دی ہڈیوں سے بھری ہوئی تھی۔
2 وادی میں لا تعداد ہڈیاں زمین پر پڑی تھیں۔خداوند نے مجھے ہڈیوں کی چاروں جانب گھمایا۔میں نے دیکھا کہ ہڈیاں بالکل ہی سوکھی ہوئی ہیں۔
3 تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! کیا یہ ہڈیاں زندہ ہو سکتی ہیں ؟ ” میں نے جواب دیا ” خداوند میرے مالک اس سوال کا جواب تُو خود جانتا ہے۔ ”
4 خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا "ان ہڈیوں سے میرے لئے باتیں کرو۔ ان ہڈیوں سے کہو ‘ اے سوکھی ہڈیو! خداوند کا کلام سنو۔
5 خداوند میرا مالک تم سے یہ کہتا ہے : میں تمہارے اندر ایک روح کودا خل کروں گا اور تم زندہ رہو گے۔
6 میں تمہارے اوپرنسیں اور گوشت چڑھاؤں گا اور میں تمہیں چمڑے سے ڈھک دوں گا۔ تب میں تم میں دم پھونکوں گا اور تم پھر زندہ ہو گے۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند اور مالک ہو ں۔”
7 اس لئے میں نے ان ہڈیوں سے خداوند کے لئے باتیں کی کیونکہ اس نے مجھے حکم دیا تھا۔جس وقت میں باتیں کر رہا تھا اسی وقت میں نے ایک بلند کھڑ کھڑا ہٹ کی آواز سنی اور تب ہڈیاں بڑھیں اور ایک دوسرے کے سا تھ جڑ گئیں۔
8 وہاں میری آنکھوں کے سامنے نسوں گوشت اور چمڑوں نے ہڈیوں کو ڈھکنا شروع کیا۔ لیکن اب تک ان میں جان نہیں تھی۔
9 تب خداوند میرے مالک نے مجھ سے کہا ” ہوا سے میرے لئے باتیں کرو۔ اے ابن آدم! میرے لئے ہوا سے باتیں کرو۔ سانس سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہہ رہا ہے : ‘ اے ہوا! ہر رُخ سے آؤ اور ان لا شوں میں دم بھرو۔ ان میں دم بھرو اور انہیں زندہ کرو! ”
10 اس طرح میں نے خداوند کے لئے سانس سے باتیں کی: جیسا اس نے کہا اور لاشوں میں سانس آئیں۔ وہ زندہ ہوئے کھڑے ہو گئے۔ وہاں بہت سے لوگ تھے۔ وہ ایک بڑی عظیم فوج تھی۔
11 تب خداوند میرے خدا نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! یہ ہڈیاں اسرائیل کے پو رے گھرانے کی طرح ہیں۔ بنی اسرائیل کہتے ہیں ‘ ہماری ہڈیاں سو کھ گئی ہیں۔ ہماری امیدیں ختم ہو گئی ہیں۔ ہم پوری طرح فنا کئے جا چکے ہیں۔’
12 اس لئے ان سے میرے لئے باتیں کرو۔ ان سے کہو خداوند اور مالک یہ کہتا ہے ‘ اے میرے لوگو!میں تمہاری قبریں کھو لوں گا اور تمہیں قبروں سے با ہر لاؤں گا! تب میں تمہیں اسرائیل کی زمین پر واپس لاؤں گا۔
13 اے میرے لوگو! میں تمہاری قبریں کھو لوں گا اور تمہاری قبروں سے تمہیں با ہر لاؤں گا تب تم سمجھو گے کہ میں خداوند ہو ں۔
14 میں اپنی روح تم میں ڈالوں گا اور تم پھر سے زندہ ہو جاؤ گے۔ تب تم کو میں تمہارے ملک میں واپس لاؤں گا۔ تب تم جانو گے کہ میں خداوند ہو ں۔ تم یہ بھی جانو گے کہ میں نے ساری باتیں تم سے کہی اور انہیں کیا۔” خداوند نے یہ کہا ہے۔
15 مجھے خداوند کا کلام پھر سے ملا۔اس نے کہا
16 "اے ابن آدم ایک چھڑی لو اور اس پر یہ پیغام لکھو : ‘ یہ چھڑی یہوداہ اور اس کے دوست بنی اسرائیلیوں کی ہے۔ ‘ تب دوسری چھڑی لو اور اس پر لکھو ‘افرائیم کی یہ چھڑی یوسف اور اس کے دوست بنی اسرائیلیوں کی ہے۔ ‘
17 تب دونوں چھڑیوں کو ایک ساتھ جوڑ دو۔ تمہارے ہاتھ میں وہ ایک چھڑی ہو گی۔
18 ” تمہارے لوگ پو چھیں گے کہ اس کا مطلب کیا ہے ؟
19 ان سے کہو کہ خداوند اور مالک فرماتا ہے ‘ میں یوسف کی چھڑی لوں گا جو کہ افرا ئیم اور ان کے دوستوں بنی اسرائیلوں کے ہاتھو میں ہے۔ تب میں اس چھڑی کو یہوداہ کی چھڑی کے ساتھ جوڑوں گا اور اسے ایک چھڑی بنا دوں گا اور وہ ایک چھڑی میرے ہاتھ میں ہو گی! ‘
20 ” ان کی آنکھوں کے سامنے ان چھڑیوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑو تم نے وہ نام ان چھڑ یوں پر لکھے تھے۔
21 لوگوں سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے : ‘ میں بنی اسرائیلیوں کو ان قوموں سے لاؤں گا جہاں وہ گئے ہیں میں انہیں چاروں جانب سے اکٹھا کروں گا اور ان کو اپنے ملک میں لاؤں گا۔
22 میں تمہیں اسرائیل کے پہاڑوں کے ملک میں ایک قوم بناؤں گا۔ ان سب کا صرف ایک بادشاہ ہو گا۔ وہ دو الگ الگ قوموں میں نہیں رہیں گے۔ وہ آگے الگ الگ سلطنتوں میں تقسیم نہیں کئے جائیں گے۔
23 وہ اپنے بتوں اور بھیانک مورتیوں یا اپنے دیگر کسی قصور سے اپنے آپ کو گندہ بناتے نہیں رہیں گے۔ میں انہیں ان تمام جگہوں سے بچاتا رہوں گا جہاں وہ گناہ کئے تھے۔ میں انہیں پاک بناؤں گا۔ وہ میرے لوگ ہوں گے اور میں ان کا خدا رہوں گا۔
24 ” میرا بندہ داؤد ان کے اوپر بادشاہ ہو گا۔ ان سبھی کا ایک چرواہا ہو گا۔ وہ میرے آئین کے سہارے رہیں گے اور میرے احکام کو قبول کریں گے۔ وہ وہی کام کریں گے جسے میں کہوں گا۔
25 وہ اس زمین پر رہیں گے جو میں نے اپنے خادم یعقوب کو دی تھی۔ تمہارے باپ دادا اس مقام پر رہتے تھے اور اب میرے لوگ وہاں رہیں گے۔ وہ لوگ اور ان کی اولاد وہاں ہمیشہ رہے گی اور میرا خادم داؤد ان کا حاکم ہمیشہ رہے گا۔
26 میں ان کے ساتھ ایک امن کا معاہدہ کروں گا۔ یہ معاہدہ ہمیشہ بنا رہے گا۔ میں ان کو ان کا ملک دے دوں گا۔ میں ان کی آبادی کو بڑھاؤں گا۔ میں اپنی مقدس جگہ بھی وہاں ہمیشہ کے لئے رکھوں گا۔
27 میرا مقدس حرم ان کے درمیان رہے گا۔ ہاں ! میں ان کا خدا اور وہ میرے لوگ ہوں گے۔
28 تب دیگر قومیں سمجھیں گی کہ میں خداوند ہوں اور وہ لوگ یہ بھی جانیں گی کہ میں اسرائیل کو اپنی مقدس جگہ ان کے بیچ ہمیشہ کے لئے رکھ کر اپنا خاص لوگ بنا رہا ہوں۔”
باب : 38
1 خداوند کا کلام مجھے ملا۔ اس نے کہا
2 ” اے ابن آدم! ملک ماجوج میں یا جوج کی طرف دیکھو۔ یہ مسک اور توبل قوموں کا بہت ہی اہم حکمراں ہے۔ یاجوج کے خلاف میرے لئے کچھ کہو۔
3 اس سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے ‘ اے یا جوج تم مسک اور توبل قوموں کے اہم حکمراں ہو! لیکن میں تمہارے خلاف ہوں۔
4 میں تمہیں پکڑوں گا اور تمہارے منھ میں ہک ڈالوں گا۔ میں تمہاری فوج کے سبھی مردوں کو واپس لاؤں گا۔ میں سبھی گھوڑوں اور گھوڑ سواروں کو بھی واپس لاؤں گا۔ وہاں بہت سارے سپاہی اپنی تلواروں اور سپر کے ساتھ اپنی فوجی پوشاک میں ہوں گے۔
5 فارس کوش اور فوط کے سپاہی ان کے ساتھ ہوں گے۔ وہ سبھی سپر بردار اور خود پوش ہوں گے۔
6 وہاں اپنے سپاہیوں کے سبھی گروہوں کے ساتھ جمر بھی ہو گا۔ وہاں دور شمال کے اہل توجرمہ بھی اپنے سپاہیوں کے سبھی گروہوں کے ساتھ ہوں گے۔ وہاں تمہارے ساتھ بہت سارے لوگ ہوں گے۔
7 ” تیار ہو جاؤ۔ ہاں ! خود کو تیار کرو۔ اپنی چاروں طرف اپنی فوجوں کو جمع کرو اور محافظ کھڑا کرو۔
8 بہت طویل عرصہ کے بعد تم کام پر بلائے جاؤ گے۔ آگے آنے والے بر سوں میں تم اس ملک میں آؤ گے جو جنگ کے بعد از سرِ نو تعمیر ہو گا۔ اس ملک میں لوگوں کو کوہِ اسرائیل پر واپس لانے کے لئے بہت سی قوموں سے بلا کر اکٹھے کئے جائیں گے۔ ماضی میں کوہِ اسرائیل بار بار فنا کیا گیا تھا۔ لیکن یہ لوگ دوسری قوموں سے واپس لوٹے ہوں گے۔ وہ سب محفوظ رہیں گے۔
9 لیکن تم ان پر حملہ کرنے آؤ گے۔ تم زمین کو ڈھکتے ہوئے بادل کی طرح آؤ گے۔ تمہارے سپاہیوں کے گروہ اور بہت سی قوموں کے سپاہی ان لوگوں پر حملہ کرنے آئیں گے۔ ”
10 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے : ” اس وقت تمہارے ذہن میں ایک خیال آئے گا۔ تم ایک برا منصوبہ بنا نا شروع کرو گے۔
11 تم کہو گے کہ میں اس ملک پر حملہ کرنے جاؤں گا جس کے شہر بے دیوار ہیں۔ وہ لوگ پر امن رہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں۔ ان کی حفاظت کے لئے ان کے شہروں کی چاروں جانب کوئی دیوار نہیں ہے۔ وہ اپنے دروازوں میں تالے بھی نہیں لگائے ہیں۔
12 میں ان لوگوں کو شکست دوں گا اور ان کی سبھی قیمتی چیزیں ان سے لے لوں گا۔ میں ان مقاموں کے خلاف لڑوں گا جو فنا ہو چکے تھے۔ لیکن اب لوگ ان میں رہنے لگے ہیں۔ میں ان لوگوں ( اسرائیل ) کے خلاف لڑوں گا۔ جو دوسری قوموں سے اکٹھے ہوئے تھے۔ اب وہ لوگ مویشی اور اثاثہ والے ہیں۔ وہ دنیا کے چوراہے پر رہتے ہیں۔
13 ” سبا ددان اور ترسیس کے سودا گر اور سبھی شہر جن کے ساتھ وہ تجارت کرتے ہیں تم سے پوچھیں گے ‘ کیا تم قیمتی چیزوں پر قبضہ کرنے آئے ہو؟ کیا تم اپنے سپاہیوں کے گروہ کے ساتھ ان اچھی چیزوں کو ہڑپنے اور چاندی سونا مویشی اور دولت لے جانے آئے ہو؟ کیا تم ان سبھی قیمتی چیزوں کو لینے آئے ہو۔”
14 خدا نے کہا ” اے ابن آدم میرے لئے یاجوج سے باتیں کرو۔ اس سے کہو کہ خداوند اور مالک یہ کہتا ہے : تم ہماری طرف توجہ دو گے جب وہ پر امن اور محفوظ رہ رہے ہیں۔
15 تم دور شمال کے اپنے مقام سے آؤ گے اور تم لاتعداد لوگوں کو اپنے ساتھ لاؤ گے۔ وہ سب گھوڑ سوار ہوں گے اور تم ایک عظیم اور طاقتور فوج ہو گے۔
16 تم میرے لوگ اسرائیل کے خلاف جنگ لڑنے آؤ گے۔ تم ملک کو بادل کی طرح ڈھک لو گے۔ تب تم کو اپنے ملک کے خلاف لڑنے کے لئے لاؤں گا۔ تب اے یاجوج جب قومیں تمہارے ساتھ میرے تعلقات میں ظاہر ہوئے میری تقدیس کو دیکھیں گی تو وہ سمجھ جائیں گی! ”
17 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” اس وقت لوگ یاد کریں گے کہ میں نے ماضی میں تمہارے بارے میں جو کہا۔ وہ یاد کریں گے کہ میں نے اپنے خادموں اسرائیل کے نبیوں کا استعمال کیا۔ وہ یاد کریں گے کہ اسرائیل کے نبیوں نے میرے لئے ماضی میں باتیں کیں اور کہا کہ میں تم کو ان کے خلاف لڑنے کے لئے لاؤں گا۔”
18 خداوند میرے مالک نے کہا ” اس وقت یاجوج اسرائیل ملک کے خلاف لڑنے آئے گا۔ اور میں اپنا سخت غصہ ظاہر کروں گا۔
19 غیرت اور آتش قہر میں میں وعدہ کرتا ہوں اور کہتا ہوں کہ اسرائیل میں اس وقت ایک سخت زلزلہ آئے گا۔
20 اس وقت سبھی جاندار خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ سمندر میں مچھلیاں آسمان میں پرندے میدانوں میں جنگلی جانور اور وہ سب چھوٹے جاندار جو زمین پر رینگتے ہیں خوف سے کانپ اٹھیں گے۔ پہاڑ گر پڑیں گے اور کھڑی چٹانیں نیچے آ جائیں گی۔ ہر ایک دیوار زمین پر آگرے گی! ”
21 خداوند میرا مالک کہتا ہے ” اسرائیل کے پہاڑوں پر میں یاجوج کی فوج کے خلاف تلوار ہلاؤں گا۔ اس کے سپاہی ایک دوسرے کے خلاف لڑیں گے اور اپنی تلوار سے ایک دوسرے کو قتل کریں گے۔
22 میں یاجوج کی فوج کو وبا اور موت کی سزا دوں گا۔ میں اس پر اس کی فوج پر اور اس کے ساتھ کے قوموں پر اولے آگ اور گندھک کے ساتھ موسلا دھار بارش بر ساؤں گا۔
23 تب میں دکھوں گا کہ میں کتنا عظیم ہوں۔ میں ثابت کروں گا کہ میں مقدس ہوں۔ بہت سی قومیں مجھے یہ کام کرتے ہوئے دیکھیں گی اور وہ جانیں گی کہ میں کون ہوں۔ تب وہ جان جائیں گی کہ میں خداوند ہوں۔”
باب : 39
1 ” اے ابن آدم! یا جوج کے خلاف میرے لئے کہو۔اس سے کہو کہ خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ‘ اے یا جوج تم مسک اور توبل ملکوں کے اہم حکمراں ہو لیکن میں تمہارے خلاف ہوں۔
2 میں تمہیں پھرادوں گا اور ساتھ کھینچ لوں گا۔ میں تمہیں شمال کے دو اطراف سے لاؤں گا۔ میں تمہیں اسرائیل کے پہاڑوں کے خلاف جنگ کرنے کے لئے لاؤں گا۔
3 لیکن میں تمہاری کمان تمہارے بائیں ہاتھ سے جھک کر گرا دوں گا۔ میں تمہارے دائیں ہاتھ سے تمہارے تیر جھٹک کر گرادوں گا۔
4 تم اسرائیل کے پہاڑوں پر مارے جاؤ گے۔ تم تمہارے سپاہی اور تمہارے ساتھ کی دیگر سبھی قو میں جنگ میں ماری جائیں گی۔ میں تم کو ہر قسم کے پرندوں جو گوشت خور ہیں اور سبھی جنگلی جانوروں کو غذا کے طور پر دوں گا۔
5 تم کھلے میدانوں میں مارے جاؤ گے۔ میں نے یہ کہہ دیا ہے ! ” خداند میرے مالک نے یہ کہا ہے۔
6 خدا نے کہا "میں ماجُوج اور ان لوگوں کے خلاف جو سمندری ساحلی ممالک میں سکونت کرتے ہیں آگ بھیجوں گا۔ تب وہ جانیں گے کہ میں خداوند ہو ں۔
7 میں اپنا مقدس نام اپنی امّت اسرائیل میں ظاہر کروں گا۔ آئندہ میں اپنے مقدس نام کو لوگوں کی طرف سے اور زیادہ بدنام نہیں کرنے دوں گا۔قومیں جان جائیں گی کہ میں خداوند ہو ں۔ وہ سمجھیں گی کہ میں اسرائیل میں مقدس ہو ں۔
8 وہ وقت آ رہا ہے ! ” یہ ہو گا! خداوند نے یہ باتیں کہیں ! یہ وہی دن ہے جس کے بارے میں میں کہہ رہا ہو ں۔
9 ” اس وقت اسرائیل کے شہروں میں رہنے والے لوگ ان میدانوں میں جائیں گے۔ وہ دشمنوں کے ہتھیاروں کو اکٹھا کریں گے اور انہیں جلادیں گے۔ وہ سبھی سپروں کمانوں اور تیروں بھا لوں اور برچھیوں کولے جائیں گے۔ وہ ان ہتھیاروں کا استعمال سات برس تک ایندھن کی شکل میں کریں گے۔
10 ” انہیں میدانوں سے لکڑی اکٹھی کرنی نہیں پڑے گی یا جنگلوں سے لکڑی کاٹنی نہیں پڑے گی کیونکہ وہ ہتھیاروں کا استعمال ایندھن کی شکل میں کریں گے۔ وہ قیمتی چیزوں کو سپاہیوں سے چھینیں گے جیسے وہ ان سے چرانا چاہتے تھے۔ وہ سپاہیوں سے اچھی چیزیں لیں گے جنہوں نے ان سے اچھی چیزیں لی تھیں۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
11 خدا نے کہا "اس وقت میں یا جُو ج کو دفن کرنے کے لئے اسرائیل میں ایک مقام منتخب کروں گا۔ وہ مردہ سمندر مشرق میں رہگذروں کی وا دی میں دفن کر دیا جائے گا۔ یہ مسافروں کی راہ کو رو کے گا۔ کیوں کیونکہ یاجُوج اور اس کی ساری فوج اس مقام میں دفن کر دی جائے گی۔’ لوگ اسے یاجوج کی فوج کی وا دی کہیں گے۔ ‘
12 اسرائیل کا گھرانا زمین کو پاک کرنے کے لئے سات مہینوں تک انہیں دفن کرتا رہے گا۔
13 ملک کے سبھی لوگ دشمن کے سپاہیوں کو دفن کریں گے۔ یہ ان لوگوں کے لئے ایک یادگار دن بن جائے گا جب مجھے احترام دیا جائے گا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
14 خدا نے کہا ” لوگ مزدوروں کو ان سپاہیوں کو دفن کرنے کے لئے پو رے وقت کام دیں گے۔ اس طرح وہ ملک کو پاک کریں گے۔ وہ مزدور سات مہینوں تک کام کریں گے۔ وہ لا شوں کو ڈھونڈتے ہوئے زمین کی چاروں جانب جائیں گے۔
15 وہ مزدور چاروں جانب ڈھونڈتے پھریں گے۔ اگر ان میں کوئی ایک ہڈی دیکھے گا تو وہ اس کے پاس ایک نشان بنا دے گا۔ نشان وہاں اس وقت تک رہے گا جب تک قبر کھودنے وا لا نہیں آ جاتا اور یا جوج کی فوج کی ہڈی کو وا دی میں دفن نہیں کر دیتا۔
16 وہ مردہ لوگوں کا شہر ( قبرستان ) جمعیت کہلائے گا۔اس طرح وہ ملک کو صاف کریں گے۔ ”
17 خداوند میرے مالک نے یہ کہا ” اے ابن آدم! میرے لئے پرندوں اور جنگلی جانوروں سے کچھ کہو۔ان سے کہو جمع ہو جاؤ! یہاں آؤ! چاروں طرف جمع ہو جاؤ۔ میں تیرے لئے قربانی تیار کر رہا ہوں اس لئے یہاں آؤ اور کھاؤ۔ اسرائیل کے پہاڑوں پر ایک بڑی قربانی ہو گی۔ آؤ! گوشت کھاؤ اور خون پیو۔
18 تم طاقتور سپاہیوں کے جسم کا گوشت کھاؤ گے۔ تم زمین کے امراء کا خٰون پیو گے۔ وہ بسن کے فربہ مینڈھو بھیڑوں بکروں اور بیلوں کی مانند ہوں گے۔
19 تم جتنی چا ہو اتنی چربی کھا سکتے ہو اور تم خون اس وقت تک پی سکتے ہو جب تک تم نشہ میں نہ آ جاؤ۔ تم میری قربانی میں سے کھا پی سکتے ہو جسے کہ میں نے تمہارے لئے قربانی دی ہے۔
20 میرے دستر خوان پر کھانے کو تم بہت سا گوشت پا سکتے ہو۔ وہاں گھوڑے اور رتھ سوار۔ طاقتور سپاہی اور دیگر سبھی لڑنے والے لوگ ہوں گے۔ ” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
21 خدا نے کہا ” میں دیگر قوموں کو اپنا جلال دکھاؤں گا وہ قومیں فیصلہ کو دیکھیں گی۔جسے میں نے عمل میں لا یا ہے۔ وہ میری وہ قوت دیکھیں گی جو میں نے دشمن کے خلاف استعمال کی۔
22 تب اس دن سے اسرائیل کا گھرانا جانے گا کہ میں ان کا خداوند خدا ہوں۔
23 قومیں یہ جان جائیں گی کہ اسرائیل کا گھرانا کیوں دوسرے ملکوں میں اسیر کر کے لے جائے گئے تھے یہ گناہ کی وجہ سے ہوا تھا۔ وہ جانیں گی کہ میرے سارے لوگ میرے خلاف ہو گئے تھے۔ اس لئے میں ان سے دور ہٹ گیا تھا۔میں نے ان کے دشمنوں کو انہیں ہرانے دیا۔اس لئے میرے سارے لوگ جنگ میں مارے گئے۔
24 انہوں نے گناہ کیا اور خود کو گندہ بنایا۔اس لئے میں نے انہیں ان کے کاموں کے لئے سزادی جو انہوں نے کی۔اس لئے میں نے ان سے اپنا منہ چھپا یا ہے اور ان کو حمایت دینے سے انکار کیا ہے۔ ”
25 اس لئے خداوند میرا خدا کہتا ہے "اب میں یعقوب کے گھرانے کی تقدیر کو پھر سے بحال کروں گا۔میں پو رے اسرائیل کے سارے گھرانے پر رحم کروں گا۔ میں اپنے پاک نام کے لئے شدید احساس ظاہر کروں گا۔
26 لوگ میرے خلاف کئے گئے اپنی بغاوت کی ندامت کو جھلیں گے۔ وہ اپنے ملک میں حفاظت کے سا تھ رہیں گے۔ کوئی بھی انہیں خوفزدہ نہیں کرے گا۔
27 میں اپنے لوگوں کو دیگر ملکوں سے واپس لاؤں گا۔ میں انہیں ان کے دشمنوں کے ملکوں سے اکٹھا کروں گا۔ تب بہت سی قومیں سمجھیں گی کہ میں کتنا مقدس ہوں۔
28 وہ سمجھیں گی کہ میں ان کا خداوند خدا ہوں۔ کیونکہ میں نے ان سے ان کا گھر چھڑایا اور اسے دیگر قوموں میں قیدی کی شکل میں بھیجا۔ تب میں نے انہیں ایک ساتھ اکٹھا کیا اور انہیں ان کے اپنے ملک میں وا پس لا یا۔ میں نے کسی کو بھی وہاں نہیں چھوڑا۔
29 میں اسرائیل کے گھرانے میں اپنی روح اتاروں گا اور اب سے میں دوبارہ اپنے لوگوں سے دور نہیں ہٹوں گا۔” میرے مالک خداوند نے یہ کہا تھا۔
باب : 40
1 ہم لوگوں کو قیدی کے روپ میں لے جائے جانے کے پچیسویں برس کے سال کے آغاز میں ( اکتوبر) مہینے کے دسویں دن خداوند کی قوت مجھ میں آئی۔اہلِ بابل کی جانب سے اسرائیل پر قبضہ کرنے کے چودھویں برس کا یہ وہی دن تھا۔ رو یا میں خداوند مجھے وہاں لے گیا۔
2 رو یا میں خدا مجھے اسرائیل ملک لے گیا۔ اس نے مجھے ایک بہت اونچے پہاڑ پر اتارا پہاڑ پر کچھ مکانات تھے جو شہر کی مانند نظر آتا تھا۔
3 خداوند مجھے وہاں لے گیا۔ وہاں ایک شخص تھا جو جھلکتے ہوئے پیتل کی طرح تھا۔ وہ شخص سن کی ڈوری اور پیمائش کا چھڑ ہاتھ میں لئے پھاٹک پر کھڑا تھا۔
4 اس شخص نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! اپنی آنکھوں اور کانوں کا استعمال کرو۔ ان چیزوں کی طرف دیکھو اور میری سنو۔ جو میں تمہیں دکھاتا ہوں اس پر توجّہ دو۔ کیونکہ تم یہاں لائے گئے ہوتا کہ میں تمہیں وہ چیزیں دکھا سکوں۔ تم اسرائیل کے گھرانے کو وہ سب کچھ بتانا جسے تمہیں دکھا یا گیا۔”
5 میں نے ایک دیوار دیکھی جو ہیکل کو چاروں جانب سے گھیرتی ہے۔ اور اس شخص کے ہاتھ میں ایک چھڑ تھا جو چھ ہاتھ لمبا تھا۔ اور ہاتھ کی لمبائی بڑی تھی۔اس نے دیوار کی چوڑائی ناپی۔ وہ ایک چھڑ چوڑی اور ایک چھڑ لمبی تھی۔
6 تب ایک شخص مشرقی دروازے پر گیا۔اس شخص نے اس کی سیڑھیوں اور پھاٹکوں کے آستانہ کو نا پا۔اس کی چوڑائی بھی ایک چھڑ تھی۔
7 محافظوں کا کمرہ بھی ایک چھڑ لمبا اور ایک چھڑ چوڑا تھا۔ کمروں کے بیچ کی دیواروں کی موٹائی پانچ ہاتھ تھی۔ چو کھٹ کی طرف پھاٹک کا پلیٹ فارم ایک چھڑ تھا۔
8 تب اس شخص نے گھر سے لگے پھاٹک کے داخلی حصّہ کو نا پا یہ بھی ایک چھڑ چوڑا تھا۔
9 تب اس شخص نے پھاٹک کے داخلی حصّہ کو نا پا یہ آٹھ ہاتھ تھا۔اس شخص نے ستون کو نا پا جو دو ہاتھ چوڑا تھا۔ پھاٹک کی چو کھٹ اندر تھی۔
10 پھاٹک کی ہر جانب تین چھوٹے چھوٹے کمرے تھے۔ یہ تینوں چھوٹے کمرے ہر جانب سے ایک ہی پیمائش کے تھے۔ اور اِدھر اُدھر کے ستونوں کا ایک ہی ناپ تھا۔
11 اس شخص نے پھاٹک کے دروازوں کی چوڑائی نا پی۔ یہ دس ہاتھ چو را اور لمبائی میں تیرہ ہاتھ تھا۔
12 اور ہر ایک دیوار کے آگے ایک ہاتھ اونچی اور ایک ہاتھ موٹی ایک دیوار تھی۔ اور جو کمرے تھے وہ چھ ہاتھ لمبے اور چھ ہاتھ چوڑے تھے۔
13 اس شخص نے پھاٹک کو ایک کمرے کی چھت سے دوسرے کمرے کی چھت تک ناپا۔ یہ پچیس ہاتھ لمبا تھا۔ پھاٹک کے مقابل دروازہ تھا۔
14 اس شخص نے دیواروں کے تمام حصّوں کو ناپا جس میں داخلی حصہ کی دیواریں بھی شامل تھیں۔ یہ ساٹھ ہاتھ چوڑی تھی۔ داخلی حصہ کے چاروں جانب آنگن تھا۔
15 باہری پھاٹک سے لے کر اندرونی پھاٹک کی چوکھٹ تک پچاس ہاتھ کا فاصلہ تھا۔
16 محافظوں کے کمرے کے اوپر کنارے کی دیواروں اور دہلیز میں چھوٹی چھوٹی کھڑ کیاں تھیں۔ کھڑکیوں کے چوڑے حصے کا رخ چو کھٹ کی طرف تھا۔ ستونوں پر کھجور کے درختوں کی نقاشی کی ہوئی تھی۔
17 تب وہ شخص مجھے باہر کے آنگن میں لایا۔ میں نے کمرے اور پکے راستے کو دیکھا۔ وہ آنگن کی چاروں جانب تھے۔ پکے راستے پر سامنے تیس کمرے تھے۔
18 پکا راستہ پھاٹک کے قریب سے گیا تھا۔ پکا راستہ اتنا ہی طویل تھا جتنا پھاٹک تھا۔ یہ نیچے کا راستہ تھا۔
19 تب اس شخص نے پھاٹک کے سامنے سے لے کر آنگن کی دیوار تک کے فاصلے کو ناپا۔ یہ شمال اور مشرق کی طرف سو ہاتھ تھے۔
20 اس شخص نے باہر کا آنگن جس کا رخ شمال کی جانب ہے پھاٹک کی لمبائی اور چوڑائی کو ناپا۔
21 اس کے ایک طرف تین کمرے اور دوسری طرف تین کمرے تھے۔ اور اس کے ستون اور محراب پہلے پھاٹک کے ناپ کے مطابق تھے۔ اس کی لمبائی پچاس ہاتھ تھی۔
22 اس کے دریچے اور اس کی چو کھٹ اور اس کی کھجور کے درختوں کی نقاشی کی ناپ وہی تھی جو مشرقی پھاٹک کی تھی۔ پھاٹک تک جانے کے لئے سات سیڑھیاں تھیں۔ پھاٹک کا داخلی حصہ یعنی دہلیز اندر تھی۔
23 شمال کے پھاٹک سے آنگن کے اس پار اندرونی آنگن تک جانے کے لئے ایک پھاٹک تھا۔ یہ مشرقی پھاٹک کی مانند تھا۔ اس شخص نے ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک کے فاصلہ کو ناپا۔ یہ ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک تک کا فاصلہ سو ہاتھ تھا۔
24 تب وہ شخص مجھے جنوب کی جانب لے گیا۔ میں نے جنوب میں ایک دروازہ دیکھا۔ اس شخص نے ستونوں اور دہلیز کو ناپا۔ جو ناپ میں اتنے ہی تھے جتنے دیگر پھاٹک۔
25 پھاٹک اور چوکھٹ کی چاروں جانب دوسرے کی مانند کھڑ کیاں تھیں۔ یہ پچاس ہاتھ لمبی اور پچیس ہاتھ چوڑی تھی۔
26 سات سیڑھیاں اس پھاٹک تک پہنچا تی تھیں۔ اس کی چوکھٹ اندر کو تھی۔ ہر ایک جانب ایک ستون پر کھجور کے درختوں کی نقاشی تھی۔
27 اندرونی آنگن کے جنوب کی جانب ایک ایک ستون پر کھجور کے درختوں کی نقاشی تھی۔ ۲۷ اندرونی آنگن کے جنوب کی جانب ایک پھاٹک تھا۔ اس شخص نے جنوب کی جانب ایک پھاٹک سے دوسرے پھاٹک تک ناپا۔ یہ سو ہاتھ تھا۔
28 تب وہ شخص مجھے جنوبی پھاٹک سے ہو کر اندر آنگن میں لے آیا۔ جنوبی پھاٹک کا ناپ اتنا ہی تھا جتنا دیگر پھاٹکوں کا۔
29 جنوبی پھاٹک کے کمرے ستون اور چوکھٹ کا ناپ اتنا ہی تھا جتنا دیگر پھاٹکوں کا تھا۔ کھڑ کیاں پھاٹک اور دہلیز چاروں جانب تھی۔ پھاٹک پچاس ہاتھ لمبا اور پچیس ہاتھ چوڑا تھا۔
30 اس کی چاروں جانب دہلیز تھی۔ دہلیز پچیس ہاتھ لمبی اور پانچ ہاتھ چوڑی تھی۔
31 جنوبی پھاٹک کے دہلیز کا رخ بیرونی آنگن کی جانب تھا۔ اس کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کی نقاشی تھی۔ اس کی سیڑھی کے آٹھ زینے تھے۔
32 وہ شخص مجھے مشرق کی جانب کے اندرونی آنگن میں لایا۔ اس نے پھاٹک کو ناپا۔ اس کا ناپ وہی تھا۔ جو دیگر پھاٹکوں کا تھا۔
33 مشرقی جانب کے کمرے دہلیز اور ستون کے ناپ وہی تھے جو دیگر پھاٹکوں کے تھے۔ پھاٹک اور دہلیز کے چاروں جانب کھڑ کیاں تھیں۔ مشرقی پھاٹک پچاس ہاتھ لمبا پچیس ہاتھ چوڑا تھا۔
34 اس کی دہلیز کا رخ بیرونی آنگن کے جانب تھا۔ دونوں جانب کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کے نقاشی تھی۔ اس کی سیڑھی میں آٹھ زینے تھے۔
35 تب وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک پر لایا۔ اس نے اسے ناپا۔ اس کی ناپ وہ تھی جو دیگر پھاٹکوں کی یعنی
36 اس کے کمروں ستونوں اور دہلیز کی چاروں جانب کھڑ کیاں تھیں۔ یہ پچاس ہاتھ لمبا اور پچیس ہاتھ چوڑا تھا۔
37 ستونوں کا رخ بیرونی آنگن کی جانب تھا۔ ہر ایک جانب کے ستونوں پر کھجور کے پیڑوں کی نقاشی تھی اور اس کی سیڑھی کے آٹھ زینے تھے۔
38 ایک کمرہ تھا جس کا دروازہ دہلیز کے پاس تھا۔ یہ وہاں تھا۔ جہاں کاہن جلانے کی قربانی کے لئے جانوروں کو نہلاتے ہیں۔
39 دہلیز کی دونوں جانب دو میزیں تھیں۔ جلانے کی قربانی گناہ کی قربانی اور جرم کی قربانی کے لئے پیش کئے گئے جانوروں کو انہی میزوں پر ذبح کئے جاتے تھے۔
40 دہلیز کے باہر جہاں شمالی پھاٹک کھلتا ہے دو میزیں تھیں۔ اور پھاٹک کے دہلیز کے دوسری جانب دو میزیں تھیں۔
41 پھاٹک کے اندر کل چار میزیں تھیں۔ چار میزیں پھاٹک کے باہر تھیں۔ کل ملا کر آٹھ میزیں تھیں۔ کاہن ان میزوں پر قربانی کے لئے جانور ذبح کرتے تھے۔
42 جلانے کی قربانی کے لئے تراشے ہوئے پتھروں کی چار میزیں تھیں۔ یہ میزیں ڈیڑھ ہاتھ لمبی ڈیڑھ ہاتھ چوڑی اور ایک ہاتھ اونچی تھی۔ کاہن جلانے کی قربانی اور دوسری قربانی کے لئے جانوروں کو مار نے کے ان اوزاروں کو ان میزوں پر رکھتے تھے۔
43 دیواروں کی چاروں طرف چار انچ کے ہک لگی تھی اور قربانی کا گوشت میزوں پر تھا۔
44 اندرونی آنگن کے پھاٹک کے باہر گلو کاروں کے کمرے تھے۔ ایک کمرہ شمالی پھاٹک سے جڑا ہوا تھا۔ اس کا رخ جنوب کی طرف تھا۔ دوسرا کمرہ جنوبی پھاٹک کے ساتھ تھا۔ اس کا رخ شمال کی طرف تھا۔
45 اس شخص نے مجھ سے کہا ” یہ کمرہ جس کا رخ جنوب کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے ہے جو ہیکل کی نگہبانی کرتے ہیں۔
46 لیکن وہ کمرہ جس کا رخ جنوب کی طرف ہے ان کاہنوں کے لئے ہے جو قربان گاہ کے ذمہ دار ہیں۔ یہ سبھی کاہن بنی صدوق اور بنی لاوی میں سے ہیں۔ وہ خداوند کے حضور خداوند کی خدمت کرنے آئے۔ ”
47 اس شخص نے آنگن کو ناپا جو کہ سو ہاتھ لمبا اور سو ہاتھ چوڑا تھا۔ یہ مربع نما تھا اور قربان گاہ ہیکل کے سامنے تھی۔
48 وہ شخص مجھے ہیکل کی دہلیز میں لایا اور اس کے ہر ایک ستون کو ناپا۔ یہ ستون ہر جانب سے پانچ ہاتھ تھا۔ پھاٹک چودہ ہاتھ چوڑا تھا۔ پھاٹک کے قریب کی دیواریں ہر جانب تین ہاتھ تھی۔
49 دہلیز بیس ہاتھ لمبی اور بارہ ہاتھ چوڑی تھی۔ دہلیز تک پہنچنے کے لئے دس زینے بنے ہوئے تھے۔ دیواروں کو سہارا دینے کے لئے ہر طرف ایک ستون تھا۔
باب : 41
1 وہ شخص مجھے ہیکل کے بیچ کے کمرے کے مقدس مقام میں لایا۔ اس نے اس کے ہر ایک ستونوں کو ناپا۔ وہ ہر طرف سے چھ ہاتھ موٹے تھے۔
2 دروازہ دس ہاتھ چوڑا تھا۔ اس میں دو پہلو ( پٹ ) تھا اس کا ایک پہلو پانچ ہاتھ کا اور دوسرا بھی پانچ ہاتھ کا تھا۔ اس شخص نے مقدس مقام کو ناپا۔ یہ چالیس ہاتھ لمبا اور بیس ہاتھ چوڑا تھا۔
3 تب وہ شخص اندر گیا اور ہر ایک ستون کو ناپا۔ہر ایک ستون دو ہاتھ موٹا تھا۔ یہ چھ ہاتھ اونچا تھا۔ دروازہ سات ہاتھ چوڑا تھا۔
4 تب اس شخص نے کمرے کی لمبائی نا پی۔ یہ بیس ہاتھ لمبا اور بیس ہاتھ چوڑا تھا۔اس شخص نے کہا ” یہ بہت ہی مقدس مقام ہے۔ ”
5 تب اس شخص نے ہیکل کی دیوار ناپی۔ یہ چھ ہاتھ چوڑی تھی۔ بغل کے کمرے جو کہ ہیکل کو گھیرے ہوئے تھے چار ہاتھ چوڑے تھے۔
6 پہلو کے کمرے سہ منزلے تھے۔ وہ ایک دوسرے کے اوپر تھے ہر ایک منزل میں تیس کمرے تھے۔ پہلو کے کمرے چاروں جانب کی دیوار پر ٹکے ہوئے تھے۔ اس لئے ہیکل کی دیوار خود کمروں کو ٹکائی ہوئی نہیں تھی۔
7 اور پہلو کے کمرے کے اوپری حصّے زیادہ وسیع تھے۔ ہیکل جیسے جیسے اونچا ہوا چاروں طرف کے کمرے چوڑا ہوتے چلے گئے۔ اس لئے سارا ہیکل اوپر میں چوڑا تھا۔ اوپری منزل کا راستہ بیچ کی منزل سے تھا۔
8 میں نے یہ بھی دیکھا کہ ہیکل کی چاروں جانب اونچا چبوترہ تھا۔ پہلو کے کمرے اس بنیاد پر رکھے گئے تھے اس کی ناپ چھ ہاتھ کے پو رے چھڑ کا تھا۔
9 پہلو کے کمروں کی بیرونی دیوار پانچ ہاتھ موٹی تھی۔ پہلوؤں کے کمروں کے درمیان ایک کھلا حصّہ تھا۔
10 اور کاہنوں کے کمرے جو کہ بیس ہاتھ چوڑے تھے ہیکل کی چاروں جانب تھے۔
11 پہلو کے کمرے کے دروازے چبوترے پر کھلتے تھے۔ ایک دروازے کا رُخ شمال کی جانب تھا اور دوسرے کا جنوب کی جانب۔ چبوترہ پانچ ہاتھ چوڑا تھا۔
12 مغربی جانب ہیکل کے آنگن کے سامنے کی عمارت ستّر ہاتھ چوڑی تھی۔ عمارت کی دیوار چاروں جانب پانچ ہاتھ موٹی تھی۔ یہ نوّے ہاتھ لمبی تھی۔
13 تب اس شخص نے ہیکل کو نا پا۔ ہیکل سو ہاتھ لمبا تھا۔ عمارت اور اس کی دیوار کے علاوہ آنگن بھی سو ہاتھ لمبا تھا۔
14 ہیکل کا مشرقی پہلو سو ہاتھ لمبا تھا۔
15 اس نے پابندی شدہ مقام کے سامنے ایک عمارت کی لمبائی نا پی جو کہ ہیکل کے پیچھے تھی۔ یہ ایک دیوار سے دوسری دیوار تک ایک سو ہاتھ تھی۔ سب سے مقدس مقام مقدس مقام اور بر آمدہ جس کا رُخ اندرونی آنگن کی طرف تھا
16 اس کی دیواریں عمارتی لکڑیوں سے مڑھی گئی تھیں۔ تمام کھڑ کیوں اور دروازوں کو عمارتی لکڑیوں سے تربیت دیئے گئے تھے۔ ہیکل داخلہ دروازہ سے لے کر صحن سے کھڑکیوں تک داخلہ راستہ کی دیوار کے
17 اوپر تک لکڑی سے مڑھا ہوا تھا۔ ہیکل کے اندرونی کمروں اور باہر تک ساری لکڑی کی چو کھٹوں سے مڑھی گئی تھیں۔ ہیکل کے اندرونی کمرے اور بیرونی کمرے کی سبھی دیواروں پر
18 کروبی فرشتے اور کھجور کے درختوں کی نقاشی کی گئی تھی۔ کروبی فرشتے کے بیچ ایک کھجور کا درخت تھا ہر ایک کروبی فرشتوں کے دو چہرے تھے۔
19 ایک چہرہ انسان کا تھا جو ایک اور کھجور کے پیڑ کو دیکھ رہا تھا۔ دوسرا چہرہ شیر کا تھا جو ایک دوسری جانب کھجور کے پیڑ کو دیکھتا تھا۔ وہ ہیکل کی چاروں جانب کندہ کئے گئے تھے۔
20 مقدس جگہ کے دروازے کی زمین سے اوپر تک کروبی فرشتوں کی نقاشی کی گئی تھی اور دیواروں پر کھجور کے درخت کی نقاشی کی گئی تھی۔
21 مقدس جگہ کے بیچ کے کمرے کے ستون مربع نما تھے۔ مقدس جگہ کے سامنے کے ستون بھی اسی طرح کے تھے۔
22 قربان گاہ لکڑی کا تیار کر دہ تھی۔ یہ تین ہاتھ اونچی اور دو ہاتھ لمبی تھی۔اس کے کونے اور اس کی کرسی اور اس کی دیواریں لکڑی کی تھی۔اس شخص نے مجھ سے کہا ” یہ میز ہے جو خداوند کی خدمت کے کام کے لئے ہے۔ ”
23 مقدس جگہ اور مقدس ترین جگہ میں دو دو کمرے تھے۔
24 ایک دروازہ دو چھوٹے ٹکڑوں سے بنا تھا۔ دو لٹکتا ہوا پلّا ایک دروازے کے لئے اور دوسرا دو دو سرے کیلئے۔
25 مقدس جگہ کے دروازوں پر کروبی فرشتے اور کھجور کے درخت کی نقاشی تھی۔ وہ نقاشی ویسی ہی تھی جیسے دوسرے دروازوں پر نقاشی کی گئی تھی برآمدہ کے سامنے او پر لکڑی کی چھت تھی۔
26 کمرے کی دونوں جانب کھڑکیوں کے ساتھ ساتھ کھجور کے درخت کی نقاشی تھی۔ مقدس جگہ کے کمروں کے سبھی پہلوؤں کو اور چھتوں کو اسی طرح سے آراستہ کیا گیا تھا۔
باب : 42
1 پھر وہ مجھے شمالی پھاٹک سے باہری آنگن میں لے گیا۔ وہ مجھے اس کمرہ میں لے آئے جو کہ شمال کی جانب عمارت کے سامنے پابندی شدہ مقام میں تھا۔
2 شمال کی جانب کی عمارت سو ہاتھ لمبی اور پچاس ہاتھ چوڑی تھی۔
3 بیس ہاتھ والے اندرونی آنگن کے سامنے با ہری آنگن کے سامنے کمرے تھے جو کہ تین منزلے والے تھے۔
4 ان کمروں کے آگے ایک چوڑا راستہ تھا جو کہ اندرونی آنگن جاتا تھا۔ یہ دس ہاتھ چوڑا سو ہاتھ لمبا تھا۔ ان کے دروازے شمال کی طرف تھے۔
5 اوپر کے کمرے بہت چھوٹے تھے۔ کیونکہ ان کے برآمدے عمارت کی نچلی اور درمیانی منزل کے مقابلہ میں ان سے زیادہ جگہ لئے ہوئے تھے۔ اس عمارت کی تین منزلیں تھیں۔ لیکن ان کمروں کے ستون آنگن کے ستونوں کی مانند نہ تھے۔ اس لئے وہ نچلی اور درمیانی منزل کے مقابلہ میں تنگ تھے۔
6
7 باہری آنگن کے کمروں کے سامنے کی باہری دیوار پچاس ہاتھ لمبی تھی۔
8 کیوں کہ بیرونی آنگن کے کمرے کی لمبائی پچاس ہاتھ تھی اور ہیکل کی طرف رخ کئے ہوئے کی لمبائی سو ہاتھ تھی۔
9 ان کمروں کے نیچے ایک مدخل تھا جو بیرونی آنگن کے مشرق کولے جاتا تھا۔
10 بیرونی دیوار کے آغاز میں جنوب کی جانب گھر کے آنگن کے سامنے اور گھر کی عمارت کی دیوار کے باہر کمرے تھے۔ ان کمروں کے سامنے
11 ایک بڑا راستہ تھا۔ وہ شمال کے کمروں کی مانند تھا۔ جنوب کا راستہ لمبائی اور چوڑائی میں اتنا ہی ناپ والا تھا جتنا شمال کا۔ ان کے دروازے بھی ویسا ہی تھے جیسا کہ شمال کے دروازے۔
12 جنوب کے کمروں کے نیچے ایک راستہ تھا جو مشرق کی جانب تھا۔ جنوب کے کمروں کی راہ پر ایک سیدھی دیوار تھی۔
13 اس شخص نے مجھ سے کہا کہ شمالی اور جنوبی کمرے جو کہ پابندی شدہ جگہ کے سامنے ہیں وہ مقدس کمرے ہیں۔ یہ کمرے ان کاہنوں کے لئے ہیں جو کہ خداوند کے لئے قربانیاں پیش کرتے ہیں۔ وہی جگہ جہاں پر کاہن لوگ سب سے مقدس نذرانے کھائیں گے۔ وہ لوگ اس جگہ پر سب مقدس نذرانے : اناج کا نذرانہ گناہ کا نذرانہ اور جرم کا نذرانہ رکھیں گے کیوں کہ وہ مقدس جگہ ہے۔
14 کاہن ان مقدس کمروں میں داخل ہوں گے۔ لیکن بیرونی آنگن میں جانے سے قبل خدمت کا لباس مقدس جگہ میں رکھ دیں گے۔ کیونکہ یہ لباسش بھی مقدس ہے۔ اگر کاہن چاہیں کہ وہ ہیکل کے اس حصے میں جائے جہاں دیگر قوم ہیں تو انہیں ان کمروں میں جانا چاہئے اور دوسرا لباس پہن لینا چاہئے۔
15 اس شخص نے جب ہیکل کے اندر ناپ لینا ختم کر دیا تب اس نے مجھے اس پھاٹک سے باہر لایا جو مشرق کی طرف تھا۔ اس نے باہری آنگن کے تمام حصوں کو ناپا۔
16 اس شخص نے پیمائش کے چھڑ سے مشرق کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا۔
17 اس نے شمال کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا۔
18 اس نے جنوب کے سرے کو ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا۔
19 تب وہ مغرب کی جانب گیا اور اسے ناپا یہ پانچ سو ہاتھ لمبا تھا۔
20 اس نے ہیکل کو چاروں جانب سے ناپا۔ ہیکل کی چاروں جانب ایک دیوار تھی۔ دیوار پانچ سو ہاتھ لمبی اور پانچ سو ہاتھ چوڑی تھی۔ یہ دیوار مقدس حصوں کو ناپاک حصوں سے الگ کرتی تھی۔
باب : 43
1 یہ شخص مجھے پھاٹک تکلے گیا اس پھاٹک تک جو مشرق کی طرف کھلتا ہے۔
2 وہاں مشرق سے اسرائیل کے خدا کا جلال اترا۔ خدا کی آواز نے شور مچاتی پانی کی طرح آواز کی۔ خدا کے جلال سے زمین روشنی سے چمک اٹھی تھی۔
3 رویا ویسی ہی تھی جیسا کہ میں نے دیکھا تھا جب وہ شہر کو تباہ کرنے آیا تھا اور اس طرح تھا جیسا میں نے کبار دریا کے کنارے دیکھا تھا۔ میں زمین کی طرف رخ کر کے جھکا۔
4 خداوند کا جلال گھر میں اس پھاٹک سے آیا جو مشرق کی طرف تھا۔
5 تب روح مجھے اوپر اٹھائی اور اندرونی آنگن میں لے آئی۔ خداوند کے جلال سے گھر معمور ہو گیا تھا۔
6 میں نے ہیکل کے اندر سے کسی کو بات کرتے سنا۔ ایک شخص میرے قریب کھڑا تھا۔
7 ہیکل میں ایک آواز نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! یہی مقام میری تخت گاہ اور میرے پاؤں کی کرسی ہے۔ میں اس مقام پر بنی اسرائیلیوں کے ساتھ ہمیشہ رہوں گا۔ اسرائیل کا گھرانا میرے مقدس نام کی دوبارہ بے حرمتی نہیں کرے گا۔ بادشاہ اور ان کے لوگ میرے مقدس نام کو فاحشہ گردی سے اور اپنی اپنی اعلیٰ جگہوں میں بادشاہوں کے بتوں سے شرمندہ نہیں کریں گے۔
8 وہ میرے نام کو اپنے آستانہ کو میرے آستانہ کے ساتھ بنا کر اور اپنے ستونوں کو میرے ستونوں کے ساتھ بنا کر شرمندہ نہیں کریں گے۔ پہلے صرف ایک دیوار انہیں مجھ سے الگ کرتی تھی۔ اس لئے انہوں نے ہر وقت جب گناہ اور دیگر مہیب اعمال کو کئے تب میرے نام کو شرمندہ کیا۔ یہی سبب تھا کہ میں غضبناک ہوا اور انہیں فنا کیا۔
9 اب انہیں ان کی فاحشہ گردی سے دور رہنے دو اور اپنے بادشاہوں کے بتوں کو مجھ سے دور رکھنے دو۔ تب میں ان کے بیچ ہمیشہ رہوں گا۔
10 ” اب اے ابن آدم! تم بنی اسرائیلیوں کو یہ ہیکل دکھا دو تاکہ وہ اپنی بدکاری سے شرمندہ ہو جائیں انہیں نقشہ کو ناپنے دو۔
11 وہ ان کے برے کاموں کے لئے شرمندہ ہوں گے جو انہوں نے کئے۔ انہیں ہیکل کے نقشہ کا مطالعہ کرنے اور اسے سمجھنے دو۔ یہ سیکھنے دو کہ یہ کیسے بنانا چاہئے۔ اس کی تمام مدخل تمام مخارج اس کی تمام شکل اس کی تمام ڈیزائن اس کے تمام قانون اور اس کے تمام اصول اس کو دکھاؤ۔ اس کو لکھ لو تاکہ ہر کوئی دیکھ سکے اور تمام قانون اور اصول کا پالن کر سکے۔
12 ہیکل کا قانون یہ ہے : پہاڑ کی چوٹی پر سارا علاقہ مقدس ہے ہیکل کی چاروں طرف مقدس ہے۔ یہ ہیکل کا قانون ہے۔
13 ” قربان گاہ کی پیمائش لمبی ناپ کے پیمائش کا استعمال کر کے کی گئی تھی جو ایک ہاتھ اور پانچ انگلی کے برابر تھی۔ بنیاد ایک ہاتھ اونچی اور ایک ہاتھ چوڑی تھی۔ حاشئے کی چاروں طرف پٹیّ ایک بالشت تھی۔ یہ قربان گاہ کی اونچائی تھی۔
14 زمین سے لے کر پیندی کے کنارے تک یہ ایک ہاتھ اونچی تھی اور یہ ایک ہاتھ چوڑی تھی۔ چھوٹے کنارے سے بڑے کنارے تک یہ چار ہاتھ اونچی اور ایک ہاتھ چوڑی تھی۔
15 قربان گاہ پر آگ کا مقام چار ہاتھ اونچا تھا قربان گاہ کے چاروں کونے پر سینگوں کی نقاشی تھی۔
16 قربان گاہ پر آگ کا مقام بارہ ہاتھ لمبا اور بارہ ہاتھ چوڑا تھا۔ یہ پوری طرح مربع تھا۔
17 اور کرسی چو دہ ہاتھ لمبی اور چو دہ ہاتھ چوڑی تھی۔ یہ بالکل مربع تھا۔ اس کا کنارہ چاروں طرف آدھا ہاتھ اس کی بنیاد چاروں طرف ایک ہاتھ تھی۔ اوراس کا زینہ مشرقی رُخ میں تھا۔”
18 تب اس شخص نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! خداوند اور مالک کہتا ہے : ‘قربان گاہ کے لئے یہ اصول ہیں۔ جس دن جلانے کی قربانی دینی ہو اور اس پر خون چھڑکنا ہو تو اس اصول کا استعمال کرو۔
19 اس دن تمہیں صدوق کے گھرانے کے لوگوں کو ایک بیل گناہ کی قربانی کی شکل میں دینی چاہئے۔ یہ لوگ لاوی گھرانے کے ہیں۔ وہ کاہن ہوتے ہیں۔ وہ میرے نزدیک آئیں گے اور میری خدمت کریں گے۔ ” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
20 ” تمہیں بیل کا کچھ خون لینا چاہئے اور قربان گاہ کے چاروں سینگوں پر کنارے کے چاروں کونوں پر اور پٹی کی چاروں جانب چھِڑکنا چاہئے۔ اس طرح تم قربان گاہ کو پاک کرو گے اور اس کے لئے کفارہ ادا کرو گے۔
21 تب ایک بیل گناہ کی قربانی کے طور پر دینے کے لئے لو۔ مقدس جگہ کے با ہر ہیکل کی مقررہ جگہ پر جلا یا جائے گا۔
22 ” دوسرے دن تم ایک بکرا قربانی کرو گے جس میں کوئی عیب نہیں ہونی چاہئے۔ یہ گناہ کی قربانی ہو گی۔کاہن قربان گاہ کو اس طرح پاک کرے گا جس طرح اس نے بیل سے پاک کیا۔
23 جب تم قربان گاہ کو پاک کرنا ختم کر چکو تب تمہیں چاہئے کہ تم ایک بے عیب جوان بیل اور جھنُڈ میں سے بے عیب مینڈھا قربانی دو۔
24 تب کاہن ان پر نمک چھڑکیں گے۔ تب کاہن بیل اور مینڈھے کو خداوند کے حضور جلانے کی قربانی کے طور پر قربانی کریں گے۔
25 تم ہر روز ایک بکرا سات دن تک گناہ کی قربانی کے لئے تیار رکھو۔ تمہیں ایک چھوٹا بیل اور گلّہ سے ایک مینڈھا بھی تیار رکھنا چاہئے۔ بیل اور مینڈھے میں کوئی عیب نہیں ہونا چاہئے۔
26 سات دن تک کاہن کو قربان گاہ کے لئے کفارہ ادا کرنا چاہئے۔ تب کاہن قربانگاہ کو مخصوص کریں گے۔
27 اس کے بعد ہی سات دن پو رے ہو جائیں گے۔ آٹھویں دن اس کے آگے کاہن تمہاری جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی قربان گاہ پر چڑھا سکتے ہیں۔ تب میں تمہیں قبول کروں گا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
باب : 44
1 تب وہ شخص مجھے ہیکل کے بیرونی پھاٹک جس کا رخ مشرق کی طرف ہے واپس لا یا۔ ہم لوگ دروازہ کے باہر تھے اور بیرونی پھاٹک بند تھا۔
2 خداوند نے مجھ سے کہا ” پھاٹک بند رہے گا۔ یہ کھولا نہیں جائے گا۔ کوئی بھی اس سے ہو کر داخل نہیں ہو گا۔؟ کیونکہ اسرائیل کا خداوند اس سے داخل ہو چکا ہے۔ اس لئے یہ بند رہنا چاہئے۔
3 لوگوں کا حکمراں اس مقام پر تب بیٹے گا جب وہ خداوند کے سامنے روٹی کھائے گا۔ وہ پھاٹک کے ساتھ لگے بر آمدہ سے ہوتے ہوئے داخل ہو گا اور اسی راستے سے باہر جائے گا۔”
4 تب وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک سے ہیکل کے سامنے لایا۔ میں نے نظر ڈالی اور خداوند کے جلال کو خداوند کی ہیکل میں معمور دیکھا۔ تو میں زمین کی طرف رخ کر کے جھکا۔
5 خداوند نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! دھیان سے دیکھو! اپنی آنکھوں اور کانوں کا استعمال کرو۔ ان چیزوں کو دیکھو اور سنو۔ میں تمہیں ہیکل کے سبھی قانون اور اصول بتاتا ہوں۔ مقدس مقام سے ہیکل کے سبھی مدخل اور سبھی مخرج کو دیکھو۔
6 تب اسرائیل کے باغی لوگوں کو یہ پیغام سناؤ۔ ان سے کہو خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ‘ اے اسرائیل کے گھرانو! میں تمہاری جانب سے کافی دنوں تک کئے گئے بھیانک چیزوں کو ضرورت سے زیادہ برداشت کیا ہے۔
7 تم غیر ملکیوں کو میرے گھر میں لائے اور وہ لوگ نہ تو جسمانی طور سے مختون تھے اور نہ ہی روحانی طور سے مختون تھے۔ اس طرح تم نے میری ہیکل کی بے حرمتی کی تھی۔ تم نے روٹی چربی اور خون کی قربانی پیش کی۔ تم نے میرے معاہدہ کو توڑا اور بھیانک کام کئے۔
8 تم نے میری مقدس چیزوں کی دیکھ بھال نہیں کی تم نے غیر ملکیوں کو میرے مقدس کے لئے نگہبان مقرر کیا! ”
9 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” ایک غیر ملکی کو جس کا ختنہ نہ ہوا ہو میری ہیکل میں نہیں آنا چاہئے ان غیر ملکیوں کو بھی نہیں جو بنی اسرائیلیوں کے بیچ مستقل طور سے رہتے ہیں۔ اس کا ختنہ ضرور ہونا چاہئے اور اسے میرے لئے خود کو پوری طرح حوالہ کرنا چاہئے۔ اس سے قبل کہ وہ میری ہیکل میں آئے۔
10 بیتے دنوں میں بنی لاوی نے مجھے تب چھوڑ دیا جب اسرائیل میرے خلاف تھے۔ اسرائیل نے مجھے اپنے بتوں کی پرستش کرنے کے لئے چھوڑا۔ بنی لاوی اپنے گناہ کے لئے سزا پائیں گے۔
11 بنی لاوی میرے مقدس مقام میں خدمت کرنے کے لئے چنے گئے تھے۔ انہوں نے ہیکل کے پھاٹک کی چوکیداری کی۔ انہوں نے ہیکل میں خدمت بھی کی۔ انہوں نے قربانیوں اور جلانے کی قربانی کے جانوروں کو لوگوں کے لئے ذبح کیا۔ وہ لوگوں کی خدمت اور نمائندگی کے لئے چنے گئے تھے۔
12 لیکن نبی لا وی نے میرے خلاف گناہ کرنے میں لوگوں کی مدد کی۔انہوں نے لوگوں کو اپنے بتوں کی پرستش کرنے میں مدد کی۔اس لئے میں ان کے خلاف وعدہ کر رہا ہوں : ‘ وہ اپنے گناہ کے لئے سزا پائیں گے۔ ” خداوند میرے مالک نے یہ بات کہی ہے۔
13 "اس لئے بنی لا وی قربانی کو میرے پاس کاہنوں کی طرح نہیں لائیں گے۔ وہ میری کسی مقدس چیز کے پاس یا بہت ہی مقدس چیز کے پاس نہیں جائیں گے۔ وہ اپنی شرمندگی کو جو برے کام انہوں نے کئے ہیں۔اس کے سبب اٹھائیں گے۔
14 لیکن میں انہیں ہیکل کی دیکھ بھال کرنے دوں گا۔ وہ ہیکل میں کام کریں گے اور وہ سب کام کریں گے جو اس میں کئے جاتے ہیں۔
15 "سب کاہن لا وی کے دور کے گھرانے سے ہیں۔لیکن جب بنی اسرائیل میرے خلاف مجھ سے دور گئے تب صرف صدوق گھرانے کے کاہنوں نے میری ہیکل کی دیکھ بھال کی۔ اس لئے صرف صدوق کے باپ دادا ہی میرے لئے قربانی پیش کریں گے۔ وہ میرے آگے کھڑے ہوں گے اور اپنی قربانی چڑھائے گئے جانوروں کی چربی اور خون مجھے نذر کریں گے۔ خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔”
16 "وہ میرے مقدس مقام میں دا خل ہوں گے۔ وہ میری میز کے پاس میری خدمت کرنے آئیں گے۔ وہ ان چیزوں کی دیکھ بھال کریں گے جنہیں میں نے انہیں دی۔
17 جب وہ اندرونی آنگن کے پھاٹکوں میں داخل ہوں گے تب وہ کتانی پوشاک میں ملبوس ہوں گے۔ جب وہ اندرونی آنگن کے پھاٹک اور ہیکل میں خدمت کریں گے تب وہ اونی لباس نہیں پہنیں گے۔
18 وہ کتانی عمامے اپنے سروں پر پہنیں گے اور کتانی زیر جامہ پہنیں گے۔ وہ ایسا لباس نہیں پہنیں گے جس سے پسینہ آئے۔
19 وہ میری خدمت کرتے وقت کے لباس کو جب وہ با ہری آنگن میں لوگوں کے پاس جائیں گے تو اُتار دیں گے۔ تب وہ ان لباسوں کو مقدس کمروں میں رکھیں گے اور تب دوسرے لباس پہنیں گے اس طرح وہ ان لوگوں کو ان مقدس لباسوں کو چھونے نہیں دیں گے۔
20 ” وہ کاہن نہ تو اپنے سر کے بال منڈوائیں گے اور نہ ہی اپنے بالوں کو لمبے بڑھنے دیں گے۔ کاہن اپنے سر کے بال صرف تھوڑا چھانٹ سکتے ہیں۔
21 کوئی بھی کاہن اس وقت مئے پی نہیں سکتا جب وہ اندرونی آنگن میں جاتا ہو۔
22 کاہن کو بیوہ سے یا طلاق شدہ عورت سے بیاہ نہیں کرنا چاہئے۔ نہیں ! انہیں صرف اسرائیل کے گھرانے کی کنواریوں سے بیاہ کرنا چاہئے یا اس بیوہ عورت سے بیاہ کر سکتے ہیں جس کا شوہر کاہن رہا ہو۔
23 ” کاہن میرے لوگوں کو مقدس چیزوں اور جو چیزیں مقدس نہیں ہیں کے بیچ فرق کے بارے میں تعلیم دیں گے۔ وہ میرے لوگوں کو پاکی اور ناپاکی سے واقفیت حاصل کرنے میں مدد کریں گے۔
24 کاہن عدالت میں منصف ہو گا۔ وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کرتے وقت میرے آئین کی پیروی کریں گے۔ وہ میری مقررہ تقریبوں کے وقت میری شریعت اور آئین کو قبول کریں گے۔ وہ میرے سبت کے آرام کے خاص دنوں کا احترام کریں گے اور انہیں مقدس رکھیں گے۔
25 ” وہ انسان کی لاش کے پاس جا کر خود کو ناپاک نہیں کریں گے۔ لیکن جب وہ خود کو ناپاک کر سکتے ہیں اگر مرنے والا شخص باپ ماں بیٹا بیٹی بھائی یا غیر شادی شدہ بہن ہو۔
26 یہ کاہن کو ناپاک بنائے گا۔ پاک ہونے کے بعد کاہن کو سات دن تک انتظار کرنا چاہئے۔
27 تب وہ مقدس مقام کو لوٹ سکتے ہے۔ لیکن جس دن وہ اندرونی آنگن کے مقدس میں خدمت کرنے جائے اسے گناہ کی قربانی اپنے لئے چڑھانی چاہئے۔ ” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
28 ” بنی لاوی کو اپنی زمین کے بارے کہ میں : میں ان کی میراث ہوں۔ تم بنی لاوی کو کوئی ملکیت ( زمین ) اسرائیل میں نہیں دو گے۔ میں اسرائیل میں ان کے حصّے میں ہوں۔
29 وہ اناج کی قربانی گناہ کی قربانی جرم کی قربانی کھائیں گے۔ جو کچھ بنی اسرائیل خداوند کو دیں گے وہ ان کا ہو گا۔
30 ہر طرح کی تیار فصل کا پہلا حصہ کاہنوں کے لئے ہو گا۔ کسی بھی طرح کے نذرانے کا پہلا حصہ کاہن کا ہونا چاہئے۔ گوندھے ہوئے آٹے کا پہلا حہ بھی کاہن کو دینا چاہئے۔ تب ہی فضل تمہارے خاندان کے اوپر ہو گا۔
31 کاہن کو وہ پرندہ یا جانور نہیں کھا نا چاہئے جو اپنے آپ ہی مر گیا ہو یا درندوں کا پھاڑا ہوا ہو۔
باب : 45
1 ” اور جب تم زمین کو قرعہ ڈال کر اسرائیل کے قبیلوں میں تقسیم کرو تو اس کا ایک مقدس حصہ خداوند کے حضور ہدیہ دینا چاہئے۔ زمین کا یہ پلاٹ پچیس ہزار ہاتھ لمبا بیس ہزار ہاتھ چوڑا ہونا چاہئے۔ وہ زمین اپنی حدود میں مقدس ہو گی۔
2 پانچ سو ہاتھ لمبا اور پانچ سو ہاتھ چوڑا مربع زمین کا ایک پلاٹ ہیکل کے لئے ہونا چاہئے۔ اس کی چاروں طرف پچاس ہاتھ چوڑا ایک کھلا ہوا خطہ ہونا چاہئے۔
3 مقدس پلاٹ کے بیچ تم ایک پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور دس ہزار ہاتھ چوڑا ایک خطہ ناپو گے۔ خدا کا ہیکل زمین کے اسی پلاٹ سے ہو گا۔ ہیکل سب سے مقدس ہو گا۔
4 یہ زمین کا مقدس حصہ خدا کے ہیکل کے خادم کاہنوں کے لئے ہو گا۔ جہاں اسے خداوند کے قریب خدمت کرنے کے لئے آنا ہو گا۔ یہ جگہ کاہنوں کے گھروں اور ہیکل کے لئے ہو گی۔
5 دوسرا پلاٹ پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور دس ہزار ہاتھ چوڑا ان بنی لاویوں کے لئے ہو گا جو ہیکل میں خدمت کرتے ہیں۔ یہ علاقہ بھی بنی لاوی کے لئے اور ان کے رہنے کے کمروں کے لئے ہوں گے۔
6 تمہیں شہر کو پانچ ہزار ہاتھ چوڑا اور پچیس ہزار ہاتھ لمبا پلاٹ بھی دینا چاہئے۔ یہ مقدس علاقے کی سرحد میں ہو گی۔ یہ بنی اسرائیلیوں کے لئے مقدس نذرانے کے بدلے میں ہو گا۔
7 شہزادہ مقدس اور شہر کی زمین کی دونوں جانب کی زمین اپنے پاس رکھے گا۔ یہ سب مقدس جگہ اور شہر کے علاقے کے بیچ میں ہو گا۔ اس کی چوڑائی اتنی ہی ہو گی جتنی قبیلہ کی زمین کی ہے۔ اس کا سلسلہ مغربی کنارے سے مشرقی کنارے تک جائے گا۔
8 یہ زمین اسرائیل میں شہزادہ کی میراث ہو گی۔ اس طرح حکمراں کو میرے لوگوں کی زندگی کو آئندہ تکلیف دہ بنانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ لیکن وہ زمین اسرائیلیوں کو ان کے قبیلوں کے مطابق تقسیم کریں گے۔ ”
9 خداوند میرے مالک نے یہ کہا ” اے اسرائیل کے حکمرانو! بہت ہو چکا۔ ظلم کرنا اور لوگوں سے چیزیں چرانا چھوڑو۔ راست باز بنو اور اچھے کام کرو۔” ہمارے لوگوں کو اپنے گھروں سے باہر جانے کے لئے زبر دستی مجبور نہ کرو۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا۔
10 ” لوگوں کو ٹھگنا بند کرو۔ صحیح باٹ صحیح ترازو اور صحیح ایفہ کا استعمال کرو۔
11 ایفہ ( خشک چیزوں کا پیمائشی آلہ ) اور بت ( سیّال کی چیزوں کی پیمائش کا آلہ ) ایک ہی وزن کا ہونا چاہئے۔ تا کہ بَت میں خومر کا دسواں حصہ ہو۔ اور ایفہ بھی خومر کا دسواں حصہ ہو۔ اس کا اندازہ خومر کے مطابق ہو۔
12 ایک مثقال بیس جیرہ کے مطابق ہونا چاہئے۔ ایک ماشہ ساٹھ مثقال کے برابر ہونا چاہئے۔ یہ بیس مثقال جمع پچیس مثقال جمع پندرہ مثقال کے برابر ہونا چاہئے۔
13 ” یہ خاص تحفہ ہے جسے تمہیں دینا ہے : گیہوں کے خومر سے ایفہ کے چھٹا حصہ اور جو کے خومر سے ایفہ کا چھٹا حصہ دینا۔
14 تیل کے بَت کے بابت یہ حکم ہے کہ تم کرمے سے جو دس بت کا خومر ہے ایک بَت کا دسواں حصہ دینا کیوں کہ خومر میں دس بَت ہیں۔
15 ہر دو سو بھیڑوں کے لئے ایک بھیڑ اسرائیل میں سینچائی کے ہر ایک کنویں ( سیراب چراگاہوں ) سے۔ ” یہ خاص قربانی اناج کی قربانی کے لئے جلانے کی قربانی کے لئے اور ہمدردی کی قربانی کے لئے ہے۔ یہ سب قربانی لوگوں کو پاک کرنے کے لئے ہے۔ ” خداوند میرا مالک یہ فرماتا ہے۔
16 ” ملک کا ہر ایک شخص اسرائیل کے حکمراں کے لئے ایک نذر دے گا۔
17 لیکن حکمراں کو خاص مقدس دنوں کے لئے ضروری چیزیں دینی چاہئے۔ حکمراں کو جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور مئے کی قربانی کا اہتمام تقریب کے دن نئے چاند سبت کے دن اور اسرائیل کے گھرانے کے تمام مقررہ تقریبوں کے لئے کرنا چاہئے۔ حکمراں کو سبھی گناہ کی قربانی اناج کی قربانی جلانے کی قربانی ہمدردی کی قربانی جو اسرائیل کے گھرانے کو پاک کرنے کے لئے استعمال کی جا تی ہے دینی چاہئے۔ ”
18 خداوند میرے مالک نے یہ باتیں بتائیں۔” پہلے مہینے میں مہینے کے پہلے دن تم ایک بے عیب نیا بیل لو گے تمہیں اس بیل کا استعمال ہیکل کو پاک کرنے کے لئے کرنا چاہئے۔
19 کاہن تھوڑا خون گناہ کی قربانی سے لے گا اور اسے ہیکل کے ستونوں اور قربان گاہ کی کرسی کے چاروں کونوں اور اندرونی آنگن کے پھاٹک کی چو کھٹوں پر لگائے گا۔
20 تم یہی کام مہینے کے ساتویں دن اس شخص کے لئے کرو گے جس نے غلطی سے گناہ کر دیا ہو۔ یا انجانے میں کیا ہو۔ اس طرح تم ہیکل کو پاک کرو گے۔
21 ” پہلے مہینے کے چودھویں دن تمہیں فسح کی تقریب منانا چاہئے۔ بغیر خمیری روٹی تمہیں سات دن تک ضرور رکھنا چاہئے۔
22 اس وقت حکمراں ایک بیل اپنے لئے اور بنی اسرائیلیوں کے لئے قربانی کرے گا۔ بیل گناہ کی قربانی کے لئے ہو گا۔
23 حکمراں سات بیل اور سات مینڈھوں کی قربانی سات دن کی تقریب میں ہر ایک دن پیش کریں گے۔ یہ بغیر کسی عیب کے ہونی چاہئے۔ وہ قربانی خداوند کے لے جلانے کی قربانی ہو گی گناہ کی قربانی کے لئے اسے ہر روز ایک بکرا کی قربانی پیش کرنی چاہئے۔
24 اور وہ ہر ایک بیل کے ساتھ ایک ایفہ اناج کی قربانی اور ہر ایک مینڈھے کے ساتھ ایک ایفہ دے گا۔ اور حکمراں کو ہر ایک ایفہ کے ساتھ ایک ہین تیل بھی دینا چاہئے
25 حکمراں کو یہی کام تقریب کے سات دن تک کرنا چاہئے۔ یہ تقریب ساتویں دن مہینے کے پندرھویں دن شروع ہو تی ہے۔ یہ قربانی گناہ کی قربانی جلانے کی قربانی اناج کی قربانی اور تیل کی قربانی ہو گی۔”
باب : 46
1 ” خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے "اندرونی آنگن کا مشرقی پھاٹک کام کے چھ دنوں میں بند رہے گا۔ لیکن یہی سبت کے دن اور نئے چاند کے دن کھلے گا۔”
2 حکمراں پھاٹک کی دہلیز سے اندر آئیں گے۔ اور اس پھاٹک کے ستون کے سہا رے کھڑے ہوں گے۔ تب کاہن حکمراں کو جلانے کی قربانی اور ہمدردی کی قربانی چڑھائے گا۔ حکمراں پھاٹک کے آستانہ پر عبادت کریں گے۔ تب وہ با ہر جائے گا لیکن پھاٹک شام ہونے تک بند نہیں ہو گا۔
3 سبھی لوگ بھی اسی پھاٹک کے دروازہ پر سبت کے دن اور نئے چاند کے وقتوں میں خداوند کے حضور عبادت کیا کریں گے۔
4 ” حکمراں خداوند کو سبت کے دن جلانے کی قربانی پیش کرنا چاہئے۔ اسے بے عیب چھ میمنہ اور بے عیب ایک مینڈھا دینا چاہئے۔
5 اسے ایک ایفہ نذر کی قربانی مینڈھے کے ساتھ دینی چاہئے حکمراں اتنی اناج کی قربانی میمنوں کے ساتھ دے گا۔ جتنی وہ دے سکتا ہے۔ اسے ایک ہین زیتون کا تیل ہرایک ایفہ نذر کے ساتھ دینا چاہئے۔
6 ” نئے چاند کے دن اسے ایک بیل قربانی کر ناچاہئے۔ جوبے عیب ہو۔ وہ چھ میم نے اور ایک مینڈھا جوبے عیب ہو بھی قربانی کرے گا۔
7 حکمراں کو بیل کے ساتھ ایک ایفہ اناج کی قربانی دینی چاہئے۔ حکمراں کو میمنوں کے سا تھ اناج کی قربانی اور ہر ایک ایفہ اناج کی قربانی کے لئے ایک ہین تیل جتنا ہو سکے دینا چاہئے۔
8 ” حکمراں کو مشرقی پھاٹک کے برآمدہ سے ہو کر مقدس جگہ میں آنا چاہئے اور اسی راستے سے وا پس جانا چاہئے۔
9 ” جب ملک کے باشندے خداوند سے ملنے مقررہ تقریب پر آئیں گے تو جو شخص شمالی پھاٹک سے سجدہ کرنے کے لئے داخل ہو گا وہ جنوبی پھاٹک سے جائے گا۔جو شخص جنوبی پھاٹک سے داخل ہو گا۔ وہ شمالی پھاٹک سے جائے گا۔ کوئی بھی اسی راستہ سے نہیں لوٹے گا جس سے داخل ہوا ہو۔ ہر ایک شخص کو سیدھے آگے بڑھنا چاہئے۔
10 جب لوگ اندر جائیں گے تو حکمراں کو اندر جانا چاہئے۔ اور جب لوگ باہر جائیں گے تو حکمراں کو بھی با ہر جانا چاہئے۔
11 "تقریب کے دنوں اور دوسرے خاص اجلاس کے موقعوں پر ایفہ اناج کی قربانی ہر نئے بیل کے ساتھ چڑھائی جانی چاہئے۔ ایک ایفہ اناج کی قربانی ہر مینڈ ھے کی ساتھ چڑھائی جانی چاہئے۔ اور ہر ایک میمنہ کے ساتھ اسے جتنا زیادہ وہ دے سکے دینا چاہئے۔ لیکن اسے ایک ہین تیل ہر ایک ایفہ کے لئے تحفہ کے طور پر دینا چاہئے
12 ” جب حکمراں خداوند کو رضا کی قربانی دیتے ہیں یہ جلانے کی قربانی ہمدردی کی قربانی یا رضا کی قربانی ہو سکتی ہے۔ جب یہ قربانی پیش کی جائے گی تو اس کے لئے مشرق کا پھاٹک کھلا ہونا چاہئے۔ تب اسے اپنی جلانے کی قربانی اور اپنی ہمدردی کی قربانی کو سبت کے دن کی طرح چڑھانی چاہئے۔ اس کے چلے جانے کے بعد پھاٹک بند ہو جائے گا۔
13 ” تمہیں ایک برس کا ایک بے عیب میمنہ چڑھانا چاہئے۔ یہ ہر روز صبح خداوند کے جلانے کی قربانی کے لئے ہو گا۔
14 تم ہر روز میمنہ کے ساتھ اناج کی قربانی بھی چڑھاؤ گے۔ یعنی ایفہ کا چھٹا حصہ آٹا اور ایک تہائی ہین تیل اس میں ملاؤ گے۔ یہ خداوند کے حضور میں روزانہ اناج کی قربانی کے طور پر چڑھائی جائے گی۔
15 اس طرح وہ لوگ ہمیشہ میمنہ اناج کی قربانی اور جلانے کی قربانی کے لئے تیل ہر روز صبح چڑھاتے رہیں گے۔ ”
16 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” اگر حکمراں اپنی زمین کے کسی حصہ کو اپنے بیٹوں کو تحفہ کے طور پر دیں گے تو وہ بیٹوں کی ہو گی یہ ان کی میراث ہے۔
17 لیکن اگر کوئی حکمراں اپنی زمین کے کسی حصہ کو اپنے غلام کو ہدیہ کے طور پر دیتے ہیں تو وہ ہدیہ اس کے جوبلی سال تک ہی اس کا رہے گا اور تب ہدیہ حکمراں کو واپس ہو جائے گا۔ صرف بادشاہ کے بیٹے ہی اس کی زمین کے ہدیہ کو اپنے پاس رکھ سکتے ہیں۔
18 اور حکمراں لوگوں کی زمین کا کوئی بھی حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہی انہیں اپنی زمین چھوڑنے پر مجبور کریں گے۔ اسے اپنی زمین کا ایک حصہ اپنے بیٹوں کو دینا چاہئے۔ اس طرح سے ہمارے لوگ اپنی زمین سے الگ ہونے کے لئے مجبور نہیں کئے جائیں گے۔ ”
19 وہ شخص مجھے مدخل کی راہ سے بغل کے پھاٹک میں لے گیا۔ وہ مجھے شمال میں کاہنوں کے مقدس کمروں میں لے گیا۔ وہاں اس نے مجھے مغربی کنارے پر ایک جگہ دکھائی۔
20 اس شخص نے مجھ سے کہا ” یہی وہ مقام ہے جہاں کاہن جرم کی قربانی اور گناہ کی قربانی کو پکائیں گے۔ اسی جگہ کاہن اناج کی قربانی کو پکائیں گے۔ تا کہ انہیں ان قربانیوں کو بیرونی آنگن میں لے جانے کی ضرورت نہ رہے۔ اس طرح وہ ان مقدس چیزوں کو باہر نہیں لے جائیں گے جہاں عام لوگ ہوں گے۔ ”
21 تب وہ شخص مجھے بیرونی آنگن میں لایا۔ وہ مجھے آنگن کے چاروں کونوں میں لے گیا۔ آنگن کے ہر ایک کونے میں ایک چھوٹا آنگن تھا۔
22 آنگن کے کونوں میں چھوٹے چھوٹے آنگن تھے۔ ہر ایک چھوٹا آنگن چالیس ہاتھ لمبا اور تیس ہاتھ چوڑا تھا۔ چاروں کونے ایک ہی ناپ کے تھے۔
23 اندر ان چھوٹے آنگن کی چاروں جانب اینٹ کی ایک دیوار تھی۔ ہر ایک دیوار میں کھانا پکانے کے مقام بنے تھے۔
24 اس شخص نے مجھ سے کہا ” یہ وہ باورچی خانے ہیں جہاں وہ لوگ جو ہیکل میں خدمت کرتے ہیں لوگوں کی قربانیوں کو پکاتے ہیں۔ ”
باب : 47
1 وہ شخص مجھے ہیکل کے دروازہ پر واپس لے گیا۔ میں نے ہیکل کے مشرقی آستانہ کے نیچے سے پانی آتے دیکھا ( ہیکل کا سامنا ہیکل کی مشرقی جانب ہے ) پانی ہیکل جنوبی کنارے کے نیچے سے قربان گاہ کے جنوب میں بہتا تھا۔
2 وہ شخص مجھے شمالی پھاٹک سے باہر لایا اور بیرونی پھاٹک کے مشرق کی طرف چاروں جانب لے گیا۔ پھاٹک کے جنوب کی جانب پانی بہہ رہا تھا۔
3 وہ شخص مشرق کی جانب ہاتھ میں پیمائش کی ڈوری لے کر بڑھا۔ اس نے ایک ہزار ہاتھ ناپا۔ تب وہ مجھے جس مقام پر پانی سے ہو کر لے گیا۔ وہاں پانی صرف میرے ٹخنے تک گہرا تھا۔
4 اس شخص نے پھر اور ایک ہزار ناپا۔ تب وہ مجھے اس مقام پر پانی سے ہو کر لے گیا۔ وہاں پانی میرے گھٹنوں تک گہرا تھا۔ تب اس نے اور ایک ہزار ناپا اور اس مقام پر پانی سے ہو کر لے گیا۔ وہاں پانی کمر تک گہرا تھا۔
5 اس شخص نے اور ایک ہزار ناپا لیکن وہاں پانی اتنا گہرا تھا کہ عبور نہ کیا جا سکتا تھا۔ گویا کہ ایک دریا بن گیا تھا۔ پانی تیرنے کے درجہ کو پہنچ گیا تھا۔ یہ دریا اتنا گہرا تھا کہ اسے چل کر عبور نہیں کیا جا سکتا تھا۔
6 تب اس شخص نے مجھ سے کہا ” اے ابن آدم! کیا تم نے جن چیزوں کو دیکھا ان پر گہرائی سے توجّہ دی؟ ” تب وہ شخص مجھے دریا کے کنارے واپس لے آیا۔
7 جیسے ہی میں دریا کے کنارے واپس آیا۔ میں نے دریا کے دونوں کنارے پر بہت سے درخت دیکھے۔
8 اس شخص نے مجھ سے کہا ” یہ پانی مشرقی علاقہ کی طرف بہتا ہے اور ریگستان سے ہو کر سمندر کی طرف بہتا ہے۔ اور سمندر کے نمکین پانی میں ملتے ہی تازہ پانی ہو جاتا ہے۔
9 اس پانی میں بہت مچھلیاں ہیں اور جہاں یہ دریا بہتا ہے وہاں کئی طرح کے جانور رہتے ہیں۔ کیوں کہ وہاں پانی جاتا ہے اور تازہ ہو جاتا ہے اس لئے ہر چیز وہاں رہے گی جہاں دریا بہتا ہے۔
10 تم ماہی گیروں کو لگاتار عین جدی سے عین عجلیم تک کھڑے دیکھ سکتے ہو۔ تم ان کو اپنی مچھلی کے جالوں کو پھینکتے اور کئی طرح کی مچھلیاں پکڑتے دیکھ سکتے ہو اس کی مچھلیاں اپنی اپنی جنس کے مطابق بڑے سمندر کی مچھلیوں کی مانند کثرت سے ہوں گی۔
11 لیکن دلدل اور گڑھوں کے ملک کے چھوٹے حصے تازہ نہیں بنائے جا سکتے۔ وہ نمک کے لئے چھوڑے جائیں گے۔
12 ہر قسم کے پھل دار درخت دریا کے دونوں جانب اگتے ہیں۔ ان کے پتے کبھی سوکھتے اور مرتے نہیں۔ ان درختوں پر پھل لگنا کبھی نہیں رکیں گے۔ درخت ہر ماہ پھل پیدا کرتے ہیں کیوں ؟ کیوں کہ پیڑوں کے لئے پانی ہیکل سے آتا ہے۔ پیڑوں کے پھل خوراک بنیں گے۔ اور ان کی پتیاں دوا کے لئے ہوں گی۔ ”
13 خداوند میرا مالک یہ کہتا ہے ” یہ سرحدیں اسرائیل کے گھرانوں میں زمین کو بانٹنے کے لئے ہیں۔ یوسف کو دو حصّے ملیں گے۔
14 تم زمین کو مساوی طریقے سے تقسیم کرو گے۔ میں نے اس زمین کو تمہارے با پ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔ اس لئے میں یہ زمین تمہیں دے رہا ہو ں۔
15 ” یہاں زمین کے یہ حدود ہیں۔شمال کی طرف بڑے سمندر سے لے کر حتلون سے ہو تی ہوئی صداد کے مدخل تک۔
16 حمات بیروت سبریم جو دمشق اور حمات کی سر حد کے بیچ میں ہے حصر ہتیکون ( جو حوران کی سرحد پر ہے ) کی جانب مُڑتی ہے۔
17 اس طرح سر حد پھیلتی ہوئی سمندر سے حصر عنان تک جاتی ہے جو کہ دمشق اور حمات کی شمالی سر حد پر ہے۔ یہ شمال کی جانب ہے۔
18 ” مشرق کی جانب سر حد حصر عینان سے حوران اور دمشق کے بیچ جائے گی اور دریائے یردن کے سہا رے جلعاد اور اسرائیل کی زمین کے بیچ مشرقی سمندر تک لگاتار تمر تک جالے گی۔ یہ مشرقی سر حد ہو گی۔
19 ” جنوبی جانب سر حد تمر سے لگاتار مریبوت قادس کے نخلستان تک جائے گی اور تب یہ نہر مصر کے سہا رے بڑے سمندر تک جاتا ہے۔ یہ جنوبی سر حد ہے۔
20 مغرب کی طرف بڑا سمندر لگاتار حمات کے سامنے کے علاقہ تک سر حد بنے گا۔ یہ تمہاری مغربی سر حد ہو گی۔
21 اس طرح تم اس زمین کو اسرائیل کے گھرانے کے گروہ میں تقسیم کرو گے۔
22 تم اس جائیداد کو اپنی میراث اور اپنے بیچ رہنے والے غیر ملکیوں جو تمہارے درمیان رہتے ہیں اور جن کے بچے بھی تمہارے بیچ رہتے ہیں میراث کے طور پر تقسیم کرو گے ہو سکتا ہے کہ یہ غیر ملکی باشندے ہوں گے۔ لیکن یہ پیدائشی طور سے اسرائیلی ہوں گے۔ وہ لوگ کچھ میراث تمہارے ساتھ اسرائیل کے قبیلوں کے درمیان بھی حاصل کریں گے۔
23 خاندانی گروہ جس کے بیچ باشندہ رہتا ہے اسے کچھ زمین دے گا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا ہے۔
باب : 48
1 "شمالی سر حد بڑے سمندر سے مشرقی حتلون سے حمات درّہ اور تب لگاتار حصر عینان تک جا تی ہے یہ دمشق اور حمات کی سرحدوں کے درمیان ہے۔ خاندانی گروہ میں سے اس گروہ کی زمین ان سرحدوں کے مشرق سے مغرب کو جائے گی۔شمال سے جنوب اس علاقہ کے خاندانی گروہ ہیں دان آشر نفتالی منسّی افرائیم روبن یہودا ہ۔
2
3
4
5
6
7
8 ” زمین کا دوسرا علاقہ خاص استعمال کے لئے ہو گا۔ یہ زمین یہوادہ کی زمین کے جنوب کی طرف واقع ہے۔ یہ مشرقی علاقہ شمال سے جنوب تک پچیس ہزار ہاتھ لمبا ہے۔ یہ مشرق سے مغرب تک اتنا چوڑا ہو گا جتنا دیگر خاندانی گروہ کا ہو گا۔ ہیکل زمین کے اس حصّہ کے بیچ ہو گا۔
9 تم اس زمین کو خداوند کو مخصوص کرو گے۔ یہ پچیس ہزار ہاتھ لمبی اور بیس ہزار ہاتھ چوڑی ہو گی۔
10 زمین کا یہ خاص علاقہ کاہنوں اور بنی لا وی میں تقسیم ہو گا۔کاہن اس علاقہ کا ایک حصّہ پائیں گے۔ یہ زمین شمال کی جانب پچیس ہزار ہاتھ لمبی اور مغرب کی جانب دس ہزار ہاتھ چوڑی مشرق کی جانب دس ہزار ہاتھ چوڑی اور جنوب کی جانب پچیس ہزار ہاتھ لمبی ہو گی۔
11 یہ زمین صدوق کی نسلوں کے لئے ہے۔ یہ لوگ میرے مقدس کاہن ہونے کے لئے منتخب کئے گئے تھے۔ کیوں ؟ کیونکہ انہوں نے تب بھی میری خدمت کرنا جا ریر کھا جب اسرائیل کے دیگر لوگوں نے مجھے چھوڑ دیا۔ صدوق کے گھرانے نے مجھے لاوی گھرانے کے گروہ کے دیگر لوگوں کی طرح نہیں چھوڑا۔
12 زمین کا یہ خاص حصّہ ان کاہنوں کا ہو گا اور یہ مقدس ہو گا۔ یہ بنی لا وی کی زمین سے لگا ہوا ہو گا۔
13 ” کاہنوں کی زمین سے لگی زمین کے پلاٹ کو بنی لا وی اپنے حصّہ کے طور پر پائیں گے۔ یہ پچیس ہزار ہاتھ لمبی دس ہزار ہاتھ چوڑی ہو گی۔ وہ لوگ پچیس ہزار ہاتھ لمبی اور دس ہزار ہاتھ چوڑی زمین کا ایک پلاٹ حاصل کریں گے۔
14 بنی لا وی اس زمین کا کوئی حصہ نہ تو بیچیں گے نہ ہی بدلیں گے۔ وہ اس زمین کا کوئی بھی حصہ بیچنے کا حق نہیں رکھتے۔ وہ ملک کے اس حصے کے ٹکڑے نہیں کر سکتے۔ کیوں ؟ کیونکہ یہ زمین خداوند کی ہے۔ یہ نہایت خاص ہے۔ یہ زمین کا بہترین حصہ ہے۔
15 ” زمین کا ایک حصہ پانچ ہزار ہاتھ چوڑا اور پچیں ہزار ہاتھ لمبا ہو گا جو کاہنوں اور بنی لا وی کو دی گئی زمین سے زیادہ لمبا ہو گا۔ یہ زمین شہر جانوروں کی چراگاہ اور گھر بنانے کے لئے ہو سکتی ہے۔ عام لوگ اس کا استعمال کر سکتے ہیں۔ شہر اس کے بیچ میں ہو گا۔
16 شہر کا ناپ یہ ہے : شمال کی جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہاتھ ہو گا۔ مشرق کے جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہاتھ ہو گا۔ جنوب کی جانب یہ ساڑھے چار ہزار ہاتھ ہو گا۔ مغرب کی جانب بھی یہ ساڑھے چار ہزار ہاتھ ہو گا۔
17 شہر کی چراگاہ ہو گی۔ یہ چراگاہیں ڈھائی سو ہاتھ شمال کی جانب ڈھائی سو ہاتھ جنوب کی جانب ہو گی۔ وہ ڈھائی سو ہاتھ مشرق کی جانب اور ڈھائی سو ہاتھ مغرب کی جانب ہو گی۔
18 مغربی حصہ کے کنا رے جو لمبائی بچے گی وہ دس ہزار ہاتھ مشرق میں اور دس ہزار ہاتھ مغرب میں ہو گی۔ یہ زمین مقدس زمین کے ایک طرف ہو گی۔ زمین کا یہ پلاٹ شہر کے مزدوروں کے لئے اناج پیدا کرے گا۔
19 شہر کے مزدور اس میں کاشتکاری کریں گے۔ مزدور اسرائیل کے سبھی گھرانے کے گروہ میں سے ہوں گے۔
20 ” زمین کا یہ پلاٹ مربع نما ہو گا یہ پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور پچیس ہزار ہاتھ چوڑا ہو گا۔ تم اس حصہ کو خاص کاموں کے لئے الگ رکھو گے۔ یہ کاہنوں اور لاویوں کے مقدس حصّوں اور شہرو کے حصّہ سمیت ہے۔
21 "اس خاص زمین کا ایک حصّہ ملک کے حکمراں کے لئے ہو گا۔حکمراں کے بیچ میں ایک مربع نما پلاٹ ہو گا۔ یہ پچیس ہزار ہاتھ لمبا اور پچیس ہزار ہاتھ چوڑا ہو گا۔اس کا ایک حصہ کاہنوں کے لئے ایک حصہ لا وی کے لئے اور ایک حصہ ہیکل کے لئے ہو گا۔ ہیکل ان پلا ٹوں کے بیچ ہو گا۔ اس مربع کے مشرقی اور مغربی جانب کی بقیہ زمین حکمراں کی ہو گی۔حکمراں بنیمین اور یہوداہ کی زمین کے بیچ کی زمین پائیں گے۔
22
23 "خاص حصہ کے جنوب میں اس گھرانے کے گروہ کی زمین ہو گی جو نہر یردن کے مشرق میں رہتا تھا۔ ہر گھرانے کے گروہ اس زمین کا ایک حصہ پائیں گے۔ جو مشرقی سر حد سے بڑے سمندر تک گئی ہے۔ شمال سے جنوب کے یہ گھرانے کے گروہ ہیں : بنیمین شمعون اشکار زبولون اور جاد۔
24
25
26
27
28 ” جاد کی زمین کی جنوبی سر حد تمر سے مریبوت قادس کے نخلستان تک جائے گی۔ تب نہر مصر سے بڑے سمندر تک پہنچے گی۔
29 اور یہی وہ زمین ہے جسے تم اسرائیل کے گھرانے کے گروہ میں تقسیم کرو گے۔ وہی ہر ایک گھرانے کا گروہ پائے گا۔” خداوند میرے مالک نے یہ کہا!
30 ” شہر کے یہ پھاٹک ہیں۔ پھاٹکوں کا نام اسرائیل کے گھرانے کے گروہ کے ناموں پر ہوں گے۔ ” شمال کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہاتھ لمبا ہو گا۔
31 اس میں تین پھاٹک ہوں گے۔ روبن کا پھاٹک یہوداہ کا پھاٹک اور لا وی کا پھاٹک۔
32 ” مشرق کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہاتھ لمبا ہو گا۔ اس میں تین پھاٹک ہوں گے۔ یوسف کا پھاٹک بنیمین کا پھاٹک اور دان کا پھاٹک۔
33 ” جنوب کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہاتھ لمبا ہو گا۔ اس میں تین پھاٹک ہوں گے : شمعون کا پھاٹک اشکار کا پھاٹک اور زبولون کا پھاٹک۔
34 ” مغرب کی جانب شہر ساڑھے چار ہزار ہاتھ لمبا ہو گا۔ اس میں تین پھاٹک ہوں گے : جاد کا پھاٹک آشر کا پھاٹک اور نفتالی کا پھاٹک۔
35 ” شہر کے چاروں جانب کا فاصلہ اٹھا رہ ہزار ہاتھ ہو گا۔ اور شہر کا نام اسی دن سے ہو گا : ” خداوند وہاں ہے۔ ”
کتاب دانیال
باب : 1
1 نبو کدنضر شاہ بابل تھا۔ نبو کد نضر نے یروشلم پر حملہ کیا اور اپنی فوج کے ساتھ اس نے یروشلم کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب شاہ ریہوداہ یہویقیم کی حکومت کا تیسرا سال چل رہا تھا۔
2 خداوند نے نبو کدنضر کو شاہِ یہوداہ یہو یقیم کو دینے دیا۔ نبو کدنضر نے خدا کی ہیکل کے کچھ سازومان کو بھی ہتھیا لیا۔ نبو کدنضر ان چیزوں کو سنعارلے گیا۔ نبو کدنضر نے ان چیزوں کو اس ہیکل میں رکھوا دیا جس میں اس کے دیوتاؤں کی مورتیاں تھیں۔
3 اس کے بعد بادشاہ نبو کدنضر نے اسپنز کو حکم دیا۔اسپنز بادشاہ کے خواجہ سراؤں کا سردار تھا۔ بادشاہ نے اسپنز سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو اپنے محل میں لانے کے لئے کہا۔ نبو کدنضر چاہتا تھا کہ بادشاہ کے خاندان اور دوسرے اہم خاندانوں سے کچھ اسرائیلی لڑکوں کو لا یا جائے۔
4 نبو کدنضر کو صرف مضبوط اور ہٹے کٹے لڑکے ہی چاہئے تھا۔ بادشاہ کو بس ایسے ہی جوان چاہئے تھا جن کے جسم میں کوئی خراش تک نہ لگی ہو اور ان کا جسم ہر طرح کے عیب سے پاک ہو۔ بادشاہ کو خوبصورت چست اور دانشمند نوجوان لڑکے چاہئے تھا۔ بادشاہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو باتوں کو جلدی اور آسانی سے سیکھنے میں ماہر ہوں۔ بادشاہ کو ایسے لوگوں کی ضرورت تھی جو اس کے محل میں خدمت کا کام کر سکیں۔ بادشاہ نے اسپنز کو حکم دیا کہ دیکھو ان لڑ کوں کو کسدیوں کی زبان اور لکھا وٹ ضرور سکھانا۔
5 بادشاہ نبو کدنضر ان لڑکوں کو ہر روز ایک خاص مقدار میں خوراک اور مئے دیا کرتے تھے۔ یہ خوراک اسی طرح کی ہو تی تھی جیسی خود بادشاہ کھا یا کرتے تھے۔ بادشاہ نے طئے کیا کہ اسرائیل کے ان جوانوں کیو تین سال تک تر بیت دی جائے اور اس کے بعد وہ جوان بادشاہ کے ذاتی خادم کی طرح خدمت کرے۔
6 ان جوانوں میں دانیال حننیاہ میسا ایل اور عزریاہ شامل تھے۔ یہ جوان یہوداہ کے خاندانی گروہ سے تھے۔
7 اس کے بعد اسپنزنے یہوداہ کے ان جوانوں کا نیا نام رکھا۔ دانیال کا نیا نام بیلطشضر حننیاہ کا نیا نام سدرک میسا ایل کا نیانام میسک اور عزریاہ کا نیانام عبدبخور رکھا گیا۔
8 دانیال بادشاہ کی نفیس خوراک اور مئے کو حاصل کر نا نہیں چاہتا تھا۔ دانیال یہ نہیں چاہتا تھا کہ وہ سا خوراک اور مئے سے اپنے آپ کو نا پاک کرے۔ اس لئے اس نے اس طرح اپنے آپ کو ناپاک ہو نیسے بچانے کے لئے اسپنز سے منت کی۔
9 خدا نے اسپنز کو ایسا بنا دیا کہ وہ دانیال کے تئیں مہربان اور اچھا خیال کرنے لگا۔
10 لیکن اسپنزنے دانیال سے کہا "میں اپنے مالک بادشاہ سے ڈرتا ہوں۔ بادشاہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تمہیں یہ خوراک اور مئے دی جائے۔ اگر تم سا طرح کی خوراک اور مئے کوگ نہیں کھاتے اور پیتے ہو تو تم کمزور ہو جاؤ گے اور بیمار نظر آنے لگو گے۔ تم اپنی عمر کے دوسرے جوانوں سے کم دکھائی دو گے۔ اگر بادشاہ تمہیں دیکھے گا تو مجھ پر خفا ہو جائے گا۔ اور شاید کہ تم میری موت کا سبب بن سکتے ہو۔”
11 اس کے بعد دانیال نے اپنی دیکھ بھال کرنے والے محافظ سے بات چیت کی۔ اسپنزنے اس محافظ کو دانیال میسا ایل اور عزریاہ کے اوپر توجّہ رکھنے کو کہا تھا۔
12 دانیال نے اس محافظ سے کہا ” ہمیں دس دن تک آزما کر دیکھ۔اس دوران ہمیں صرف کھانے کے لئے سبزی اور پینے کے لئے پانی ہی دیا جائے۔
13 پھر دس دن بعد ان دوسرے نوجوانوں کے ساتھ تو ہمارا موازنہ کر کے دیکھ جو شا ہی خوراک کھاتے ہیں اور پھر خود سے دیکھ کہ زیادہ تندرست کون دکھائی دیتا ہے۔ پھر تُو خود ہی فیصلہ کرنا کہ تُو ہمارے ساتھ کیسا برتاؤ کرنا چاہتا ہے۔ ہم تو تیرے خادم ہیں۔”
14 اس طرح وہ محافظ دانیال حننیاہ میسا ایل اور عزریاہ کا دس دن تک امتحان لیتے رہنے کے لئے تیار ہو گیا۔
15 دس دنوں کے بعد دانیال اور اس کے دوست ان سبھی نو جوانوں سے زیادہ تندرست دکھائی دینے لگے جو شا ہی کھا نا کھاتے تھے۔
16 اس طرح اس محافظ نے دانیال حننیاہ میسا ایل اور عزریاہ کو بادشاہ کی وہ خاص خوراک اور مئے دینا بند کر دی اور اس نے انہیں اس کے بجائے ساگ پات دینے لگا۔
17 خدا نے دانیال حننیاہ میسا ایل اور عزریاہ کو زیادہ سے زیادہ زبان اور دانشمندی سیکھنے کی قوت عطا کی۔ دانیال رو یاؤں اور خوابوں کی تعبیر میں ماہر فن بھی تھا۔
18 بادشاہ چاہتا تھا کہ ان سبھی جوانوں کو تین سال تک تربیت دی جائے۔ تربیت کا وقت پورا ہونے پر اسپنزنے ان سبھوں کو بادشاہ نبو کدنضر کے پاس لے گیا۔
19 بادشاہ نے ان سے باتیں کیں۔ بادشاہ نے پایا کہ ان میں سے کوئی بھی جوان اتنا اچھا نہیں تھا جتنا دانیال حننیاہ میسا ایل اور عزریاہ تھے۔ اس طرح وہ چاروں جوان بادشاہ کے خادم بنا دیئے گئے۔
20 بادشاہ ہر بار ان سے کسی اہم بات کے با رے میں پو چھتا اور وہ اپنی حکمت اور سمجھ بوجھ کا اظہار کر تے۔ بادشاہ نے دیکھا کہ وہ چاروں اس کی حکمت کے سبھی جادو گروں اور دانشمندوں سے دس گنا زیادہ بہتر ہیں۔
21 اس طرح خورس کے دور حکو مت کے پہلے برس تک دانیال بادشاہ کی خدمت کرتا رہا۔
باب : 2
1 نبو کد نضر نے اپنی حکو مت کے دوسرے برس کے دوران ایک خواب دیکھا۔ اس خواب نے اسے پریشان کر دیا تھا اور وہ اچھی طرح سو نہیں سکا تھا۔
2 تب بادشاہ نے حکم دیا کہ فالگیروں نجومیوں جادوگروں اور دانشمندوں کو بلایا جائے اور وہ بادشاہ کو اس کے خواب کی تعبیر بتائیں۔ وہ آئے اور بادشاہ کے حضور کھڑے ہوئے۔
3 تب بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا ” میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس سے میں پریشان ہوں میں یہ جانتا ہوں کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے۔ ”
4 اس پر ان کسدیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا ” وہ ارامی زبان میں بول رہے تھے۔ بادشاہ ابد تک زندہ رہے۔ ہم تیرے غلام ہیں۔ تو اپنا خواب ہمیں بتا۔ پھر ہم تجھے اس کا مطلب بتائیں گے۔ ”
5 اس پر بادشاہ نبوکد نضر نے ان لوگوں سے کہا ” نہیں ! یہ خواب کیا تھا یہ بھی تمہی ہی بتانا ہے اور اس خواب کا مطلب کیا ہے یہ بھی تمہیں ہی بتانا ہے اور اگر تم ایسا نہیں کر پائے تو میں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کا حکم دے دوں گا۔ میں تمہارے گھروں کو توڑ کر ملبے کے ڈھیر اور راکھ میں بدل ڈالنے کا حکم بھی دے دوں گا۔
6 اور اگر تم مجھے میرا خواب بتا دیتے ہو اور اس کا مطلب سمجھا دیتے ہو تو میں تمہیں بہت سا انعام بہت سا صلہ اور بڑی عزت بخشوں گا۔ اس لئے تم مجھے میرے خواب کے بارے میں بتاؤ کہ اس کا مطلب کیا ہے۔ ”
7 ان دانشمند آدمیوں نے بادشاہ سے پھر کہا ” اے بادشاہ! مہر بانی کر کے ہمیں خواب کے بارے میں بتاؤ اور ہم تمہیں یہ بتائیں گے کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے۔ ”
8 اس پر بادشاہ نبو کد نضر نے کہا ” میں جانتا ہوں تم لوگ اور زیادہ وقت لینے کی کوشش کر رہے ہو۔ تم جانتے ہو کہ میں نے کیا کہا اور وہی میرا مطلب ہے۔
9 تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو کہ اگر تم نے مجھے میرے خواب کے بارے میں نہیں بتایا تو تمہیں سزا دی جائے گی۔ تم لوگ مجھ سے جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر چکے ہو۔ تم لوگ اور زیادہ وقت لینا چاہتے ہو۔ تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ میں اپنے حکموں کے بارے میں بھول جاؤں گا۔ اب بتاؤ میں نے کیا خواب دیکھا۔ اگر تم مجھے یہ بتا پاؤ گے کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے تو تبھی میں یہ جان پاؤں گا کہ تم مجھے اس کا مطلب بتا پاؤ گے۔ ”
10 کسدیوں نے بادشاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا ” اے بادشاہ! زمین پر کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو ایسا کر سکے جیسا آپ کرنے کہہ رہے ہیں۔ دانشمندوں یا جادو گروں یا کسدیوں سے کسی بھی بادشاہ نے کبھی بھی ایسا کرنے کو نہیں کہا۔ یہاں تک کہ عظیم اور سب سے زیادہ طاقتور کسی بھی بادشاہ نے کبھی اپنے دانشمندوں سے ایسا کرنے کو نہیں کہا۔
11 آقا! آپ وہ کام کرنے کو کہہ رہے ہیں جو نا ممکن ہے۔ بادشاہ کو اس کے خواب کے بارے میں اور اس کے خواب کی تعبیر کے بارے میں صرف دیوتا ہی بتا سکتے ہیں۔ لیکن دیوتا تو لوگوں کے درمیان نہیں رہتے۔ ”
12 جب بادشاہ نے یہ سنا تو اسے بہت غصہ آیا اور اس نے بابل کے سبھی دانشمندوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔
13 بادشاہ نبو کد نضر کے حکم کا اعلان کر دیا گیا۔ سبھی دانشمندوں کو مارا جانا تھا اس لئے دانیال اور اس کے دوستوں کو بھی مار نے کے لئے ان کی تاش میں شاہی لوگ روانہ کر دیئے گئے۔
14 اریوک بادشاہ کے پہریداروں کا سردار تھا۔ وہ بابل کے دانشمندوں کو مار نے کے لئے جا رہا تھا۔ لیکن دانیال نے اس سے بات چیت کی۔ دانیال نے اریوک سے خردمندی کے ساتھ دانشمندانہ بات کی۔
15 دانیال نے اریوک سے پوچھا ” بادشاہ نے اتنی سخت سزا دینے کا حکم کیوں دیا ہے ؟ ” اس پر اریوکنے بادشاہ کے خواب والی ساری کہانی سنائی۔ دانیال اسے سمجھ گیا۔
16 دانیال نے جب یہ کہانی سنی تو وہ بادشاہ نبو کد نضر کے پاس گیا۔ دانیال نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ اسے تھوڑا وقت اور دے۔ اس کے بعد وہ بادشاہ کو اس کا خواب اور اس کی تعبیر بتا دے گا۔
17 اس کے بعد دانیال اپنے گھر روانہ ہو گیا۔ اس نے اپنے دوست حننیاہ میسا ایل اور عزریاہ کو وہ ساری باتیں کہہ سنائی۔
18 دانیال نے اپنے دوستوں سے آسمان کے خدا سے دعا کرنے کو کہا۔ دانیال نے ان سے کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ وہ ان پر مہربان ہو اور اس راز کو سمجھنے میں ان کی مدد کرے۔ تاکہ بابل کے دوسرے دانشمند لوگوں کے ساتھ وہ اور اس کے دوست موت کے گھاٹ نہ اتارے جائیں۔
19 رات کے وقت خدا نے رویا میں دانیال کو وہ راز سمجھا دیا۔ آسمان کے خدا کی ستائش کرتے ہوئے۔
20 دانیال نے کہا : ” خدا کے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ستائش کرو۔ قوّت اور دانشمندی اسی کی ہے۔
21 وہی وقتوں کو زمانوں کو تبدیل کرتا ہے۔ وہی بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے۔ وہی حکیموں کو حکمت اور دانشمندوں کو دانشمندی عنایت کرتا ہے۔
22 پوشیدہ رازوں کو وہی ظاہر کرتا ہے جن کا لوگوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔ روشنی اسی کے ساتھ ہے۔ اور وہ جانتا ہے کہ اندھیرے میں کیا پوشیدہ ہے۔
23 اے میرے باپ دادا کے خدا میں تیرا شکر کرتا ہوں اور تیری ستائش کرتا ہوں۔ تو نے ہی مجھ کو حکمت اور قدرت دی۔ جو باتیں ہم نے پوچھی تھیں ان کے بارے میں تو نے ہمیں بتا یا۔ تو نے ہمیں بادشاہ کے خواب کے بارے میں بتایا۔ ”
24 اس کے بعد دانیال اریوک کے پاس گیا۔ بادشاہ نبو کدنضر نے اریوک کو بابل کے دانشمندوں کو تقل کرنے کے لئے مقّرر کیا تھا۔ دانیال نے اریوک سے کہا ” بابل کے دانشمندوں کو قتل مت کرو۔ مجھے بادشاہ کے پاس لے چلو میں اسے اس کا حواب اور اس خواب کی تعبیر بتا دوں گا۔”
25 اریوک دانیال کو جلدی ہی بادشاہ کے پاس لے گیا۔ اریوک نے بادشاہ سے کہا ” یہوداہ کے جلا وطنوں میں میں نے ایک ایسا شخص ڈھونڈ لیا ہے جو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے۔ ”
26 بادشاہ نے دانیال جنہیں بیلطشضر بھی کہتے ہیں سے پو چھا ” کیا تو مجھے میرا خواب اور اس کا مطلب بتا سکتا ہے ؟ ”
27 دانیال نے جواب دیا "اے شاہِ نبو کد نضر! تم جس راز کے با رے میں پو چھ رہے ہو اسے تمہیں نہ تو کوئی دانشمند نہ کوئی جادو گر اور نہ کوئی کسدی بتا سکتا ہے۔
28 لیکن آسمان میں ایک ایسا خدا ہے جو پوشیدہ راز کو ظاہر کرتا ہے۔ خدا نبوکدنضر کو جو ہونے وا لا تھا خواب کے ذریعہ بتانا چاہتا تھا۔ اپنے بستر میں گہری نیند سوتے ہوئے تم نے یہ خواب دیکھا تھا۔ وہ خواب یہ تھا :
29 اے بادشاہ! تم اپنے بستر میں سو رہے تھے۔ اور تم مستقبل کی باتوں کے با رے میں سو چ رہے تھے۔ خدا نے جو پوشیدہ چیزوں کو ظاہر کرتا ہے تمہیں دکھا یا کہ مستقبل میں کیا ہونے وا لا ہے۔
30 خدا وہ راز بھی مجھے بتا دیا ہے ایسا اس لئے نہیں ہوا ہے کہ میرے پاس دوسرے لوگوں سے کوئی زیادہ حکمت ہے بلکہ مجھے خدا نے اس راز کو اس لئے بتا یا ہے کہ بادشاہ کو اس کے خواب کی تعبیر کا پتا چل جائے اور اس طرح اے آقا! آپ کے دل میں جو باتیں آ رہی تھیں انہیں آپ سمجھ جا۔
31 ” اے آقا! خواب میں آپ نے اپنے سامنے کھڑی ایک بڑی مورتی دیکھی ہے وہ مورتی بہت بڑی تھی وہ چمک رہی تھی۔ وہ دیکھنے میں بہت ڈراؤنی تھی۔
32 اس مورتی کا سر خالس سونے سے بنا تھا۔اس کا سینہ اور باز و چاندی سے بنے تھے۔ اس کا جانگھ کانسے کی تھیں۔
33 اس مورتی کی پنڈلیاں لو ہے کی بنی تھیں۔اس کے پیر لوہے اور مٹی کے بنے تھے۔
34 جب تم اس مورتی کی جانب دیکھ رہے تھے تم نے ایک چٹان دیکھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ چٹان ڈھیلی ہو کر گر پڑی لیکن اس چٹان کو سکی شخص نے نہیں کاٹا تھا۔ پھر وہ چٹان مورتی کے پیروں سے جا ٹکرائی۔ اس چٹان کی وجہ سے مورتی کے پیر ٹکڑوں میں بٹ گئے۔
35 پھر اسی وقت مٹی تانبا چاندی اور سونا چور چور ہو گئے مورتی کے ٹکڑے کھلیان کے بھوسے کی مانند تھے۔ تب ان ٹکڑوں کو ہوا اڑا لے گئی۔ وہاں کچھ بھی نہیں بچا۔ وہ چٹان جو مورتی سے ٹکرائی تھی۔ ایک بڑے پہاڑ کی شکل میں بدل گئی اور ساری زمین پر چھا گئی۔
36 ” وہ آپ کا خواب تھا اور اب ہم بادشاہ کو بتائیں گے کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے ؟
37 اے بادشاہ! آپ بہت ہی عظیم بادشاہ ہیں۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت اختیار اور قوت اور شان و شوکت عطا کی ہے۔
38 آپ کو خدا نے قابو پانے کی قوت دی ہے۔ اور آپ لوگوں پر جنگلی جانوروں پر اور پرندوں پر حکومت کرتے ہیں۔ چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں ان سب پر خدا نے تمہیں حکمراں ٹھہرا یا ہے۔ اسے بادشاہ نبو کد نضر! اس مورت کے اوپر جو سونے کا سر تھا۔ وہ آپ ہی ہیں۔
39 چاندی حصہ آپ کے بعد آنے والی دوسری سلطنت ہے۔ لیکن وہ سلطنت آپ کی سلطنت کی طرح بڑی نہیں ہو گی۔ اس کے بعد ایک تیسری سلطنت آئے گی جو کہ روئے زمین پر حکومت کرے گی۔ کانسہ کا حصہ اسی سلطنت کو پیش کرتا ہے۔
40 اس کے بعد پھر ایک چوتھی حکومت آئے گی وہ حکومت لوہے کی مانند مضبوط ہو گی۔ جیسے لوہے سے چیزیں ٹوٹ کر چکنا چور ہو جاتی ہیں۔ ویسے ہی وہ چوتھی حکومت دوسری سلطنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گی اور کچل ڈالے گی۔
41 ” آپ نے یہ دیکھا کہ اس مورتی کے پیر اور انگلی مٹی اور لوہے دونوں کے بنے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکومت ایک تقسیم شدہ حکومت ہو گی۔ اس حکومت میں کچھ لوہے کی مانند مضبوط ہو گی اس لئے آپ نے مٹی سے ملا ہوا لوہا دیکھا ہے۔
42 اس مورت کے پیر کی انگلی بھی لوہے اور مٹی سے ملے ہوئے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکو مت لوہے کی مانند کچھ طاقتور ہو گی اور باقی مٹی کی مانند ہو گی۔
43 آپ نے لوہے کو مٹی سے ملا ہوا دیکھا تھا۔ لیکن جیسے لوہا اور مٹی پوری طرح کبھی آپس میں نہیں ملتے۔ اس چوتھی حکو مت کے لوگ ویسے ہی ملے جلے ہوں گے۔ لیکن ایک قوم کی شکل میں وہ کبھی آپس میں ہم آہنگ نہیں ہوں گے۔
44 ” چوتھی حکومت کے بادشاہوں کے ایام میں خدا دوسری حکو مت کو قائم کرے گا۔ اس حکو مت کا کبھی خاتمہ نہ ہو گا اور یہ ہمیشہ قائم رہے گی۔ یہ ایک ایسی حکو مت ہو گی جو کبھی کسی دوسرے گروہ کے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں جائے گی۔ یہ حکومت دوسری حکومت کو کچل دے گی۔ یہ حکومت کبھی ختم نہیں ہو گی اور ہمیشہ قائم رہے گی۔
45 ” اے بادشاہ نبو کد نضر! آپ نے پہاڑ سے اکھڑی ہوئی چٹان تو دیکھی۔ کسی شخص نے اس چٹان کو اکھاڑا نہیں۔ اس چٹان نے لوہے کو کانسے کو مٹی کو چاندی کو اور سونے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا تھا۔ اس طرح سے خدا تعالیٰ نے آپ کو وہ دکھا یا ہے جو آئندہ ہونے والا ہے۔ یہ خواب سچا ہے اور آپ خواب کے اس مطلب پر یقین کر سکتے ہیں۔”
46 تب بادشاہ نبوکد نضر نے دانیال کو سجدہ کیا۔ بادشاہ نے دانیال کی ستائش کی۔ اور حکم دیا کہ اس کو نذرانے اور بخور پیش کئے جائیں۔
47 پھر بادشاہ نے دانیال سے کہا ” فی الحقیقت تیرا خدا خداؤں کا خداوند اور بادشاہوں کا خداوند اور رازوں کا کھولنے والا ہے کیوں کہ تو اس راز کو کھو سکا۔”
48 بادشاہ نے دانیال کو اپنی حکومت میں ایک بہت ہی اہم عہدہ عطا کیا اور بادشاہ نے بہت سے انمول تحفے بھی اس کو دیئے۔ نبوکد نضر نے دانیال کو بابل کے پورے صوبہ کا حکمراں مقرر کر دیا۔ اور اس نے دانیال کو بابل کے سبھی دانشمندوں میں سے سب سے زیادہ دانشمند بھی اعلان کیا۔
49 دانیال نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ سدرک میسک اور عبد نجو کو بابل ملک کا اہم حاکم بنا دیں۔ اس لئے بادشاہ نے ویسا ہی کیا جیسا دانیال نے چاہا تھا۔ دانیال خود ان اہم لوگوں میں ہو گیا تھا جو بادشاہ کے قریب رہا کرتے تھے۔
باب : 3
1 بادشاہ نبو کد نضر نے سونے کی ایک مورتی بنائی۔ وہ مورتی ساٹھ ہاتھ اونچی اور چھ ہاتھ چوڑی تھی۔ نبو کد نضر نے اس مورتی کو بابل ملک میں دورا کے میدان میں نصب کر دیا۔
2 تب نبو کد نضر بادشاہ نے لوگوں کو بھیجا کہ صوبہ داروں حاکموں سرداروں قاضیوں خزانچیوں مشیروں مفتیوں اور تمام صوبوں کے منصب داروں کو جمع کریں تاکہ وہ اس مورتی کی تقدیس پر حاضر ہوں۔
3 اس لئے وہ سبھی لوگ آئے اور اس مورتی کے آگے کھڑے ہو گئے جسے بادشاہ نبو کد نضر نے نصب کرایا تھا۔
4 تب اس شخص نے جو شاہی اعلان کیا کرتا تھا اونچی آواز میں کہا ” سنو! سنو! اے لوگو اے قومو اور مختلف زبانیں بولنے وا لو تمہیں یہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
5 جس وقت بگل بانسری ستار رباب بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے موسیقی کی آواز سنو تو اس نے سونے کی مورتی کے سامنے جس کو نبو کدنضر بادشاہ نے نصب کیا ہے گر کر سجدہ کرو۔
6 اگر کوئی شخص اس سونے کی مورتی کو سجدہ نہیں کرے گا تو اسے اسی وقت آگ کی جلتی بھٹی میں ڈالا جائے گا۔”
7 اس لئے جس وقت لوگوں نے بگل بانسری ستار رباب اور بربط اور دوسرے ہر طرح کے ساز کی آواز سنی تو سب لوگوں اور پیروکاروں اور مختلف زبانیں بولنے وا لوں نے اس مورتی کے سامنے جس نبو کد نضر بادشاہ نے نصب کیا تھا جھک کر سجدہ کیا تھا۔
8 اس کے بعد کچھ کسدی لوگ بادشاہ کے پاس آئے۔ ان لوگوں نے یہودیوں کے خلاف بادشاہ کے کان بھرے۔
9 بادشاہ نبو کدنضر سے انہوں نے کہا ” اے بادشاہ ابد تک جیتا رہ۔
10 اے بادشاہ! آپ نے حکم دیا تھا آپ نے کہا تھا کہ ہر وہ شخص جو بگل بانسری ڈ ستار بربط اور چغانہ اور ہر طرح کیس از کی آواز کو سنتا ہے اسے سونے کی مورت کے آگے جھک کر اس کی عبادت کرنی چاہئے۔
11 آپ نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر کوئی شخص سونے کی مورتی کے آگے جھک کر اس کی عبادت نہیں کرے گا تو اسے کسی دہکتی بھٹی میں جھونک دیا جائے گا۔
12 اے بادشاہ! یہاں کچھ ایسے یہودی ہیں جو آپ کے سا حکم پر توجّہ نہیں دیتے۔ آپ نے ان یہودیوں کو ذمہ دار اور اہم عہدیدار بنا یا ہے۔ ان کے نام ہیں سدرک میسک اور عبد نحو۔ یہ لوگ آپ کے دیوتاؤں کی عبا دت نہیں کرتے اور خاص طور سے جس سونے کی مورتی کو آپ نے نصب کیا ہے وہ نہ تو اس کے آگے جھکے ہیں اور نہ ہی اس کی عبادت کیا کرتے ہیں۔ ”
13 اس پر نبو کد نضر غصہ میں آ گ بگولہ ہو گیا۔اس نے سدرک میسک اور عبد نحو کو بلوا بھیجا۔اس لئے ان لوگوں کو بادشاہ کے آگے لا یا گیا۔
14 بادشاہ نبو کد نضر نے ان لوگوں سے کہا ” اے سدرک میسک اور عبد نحو! کیا یہ سچ ہے کہ تم میرے دیوتاؤں کی عبادت نہیں کرتے ؟ اور کیا یہ بھی سچ ہے کہ تم میری جانب سے نصب کرائی گئی سونے کی مورتی کے آگے نہ تو جھکتے ہو اور نہ ہی اس کی عبادت کرتے ہو؟
15 اب تیار ہو جاؤ کہ جس وقت بگل بانسری ستار رباب بربط اور چغانہ اور ہر طرح کے ساز کی آواز سنو تو اس مورتی کے سامنے جو میں نے بنوائی ہے گر کر سجدہ کرو اگر نہیں تو آ گ جلتی بھٹی میں ڈالے جاؤ گے تب تمہیں میری طاقت سے کون سا دیوتا بچائے گا؟ ”
16 سدرک میسک اور عبد نحو نے جواب دیتے ہوئے بادشاہ سے کہا ” اے نبو کدنضر! ہمیں تجھ سے ان باتوں کی تشریح کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
17 اگر تم ہمیں جلتی بھٹی میں ڈالو گے ہمارا خدا جس کی ہم عبادت کرتے ہیں ہمیں بچانے کی قدرت رکھتا ہے۔ اور وہ تمہارے ہاتھوں سے ہمیں بچائے گا۔
18 لیکن اے بادشاہ! تو یہ جان لے اگر خدا ہماری حفاظت بھی نہ کرے تو بھی ہم تیرے دیوتاؤں کی خدمت سے انکار کرتے ہیں۔سونے کو جو مورتی تو نے نصب کرائی ہے ہم اس کی عبادت نہیں کریں گے۔ ”
19 تب نبو کد نضر غصہ سے بھر گیا۔اس نے سدرک میسک عبد نحو کو غصہ بھری نظروں سے دیکھا۔اس نے حکم دیا کہ بھٹی کو جتنی کہ وہ دہکا کر تی ہے اس سے سات گنا زیادہ دہکا یا جائے۔
20 اس کے بعد نبو کد نضر نے اپنی فوج کے بعض بہت مضبوط سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک میسک اور عبد نحو کو باندھ لیں۔ بادشاہ نے ان سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ سدرک میسک اور عبد نحو کو دہکتی بھٹی میں جھنک دیں۔
21 اس طرح سدرک میسک اور عنبد نحو کو باندھ دیا گیا اور پھر دہکتی بھٹی میں دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے اپنی پو شاک زیر جامہ قمیض اور عمامہ اور دیگر کپڑے پہن رکھے تھے۔
22 جس وقت بادشاہ نے یہ حکم دیا تھا اس وقت وہ بہت غضبناک تھا۔اس نے حکم دیا بھٹی اور زیادہ دہکایا جائے ! آ گ اتنی زیادہ بھڑک رہی تھی کہ اس کی لپٹوں سے وہ سپاہی مر گئے جنہوں نے سدرک میسک اور عبدنحو کو آگ میں ڈھکیلا تھا۔
23 سدرک میسک اور عبد نحو آ گ میں گر گئے تھے۔ انہیں بہت سخت باندھا گیا تھا۔
24 تب بادشاہ نبو کد نضر اچھل کر اپنے پیروں پر کھڑا ہو گیا۔ اسے بہت تعجب ہو رہا تھا۔ اس نے اپنے صلاح کاروں سے پو چھا ” کیا یہ سچ نہیں ہے کہ ہم نے صرف تین لوگوں کو باندھا تھا۔ اور آگ میں انہی تینوں کو ڈالا تھا۔؟” اس کے صلاح کاروں نے جواب دیا ” ہاں اے آقا۔”
25 بادشاہ بو لا ” یہاں دیکھو! مجھے تو آ گ کے اندر اِدھر اُدھر گھومتے ہوئے چار شخص دکھائی دے رہے ہیں۔ وہ تھوڑا بھی جلے ہوئے دکھائی نہیں دے رہے ہیں۔ اور اسیا معلوم ہوتا آ گ ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی ہے۔ دیکھو وہ چو تھا شخص تو فرشتہ جیسا دکھائی دے رہا ہے۔ ”
26 تب نبو کد نضر جلتی ہوئی بھٹی کے قریب گیا۔اس نے اونچی آواز میں کہا "سدرک میسک اور عبد نحو! خدا تعالیٰ کے خادم با ہر آؤ! ” تب وہ لوگ آ گ سے با ہر نکل آئے۔
27 جب وہ با ہر آئے تو صوبہ داروں حاکموں سرداروں اور بادشاہوں کے مشیروں نے ان کے چاروں طرف بھیڑ لگا دی۔ وہ دیکھ رہے تھے کہ اس آ گنے ان لوگوں کو چھوا تک نہیں ہے۔ ان لوگوں کا بدن تھوڑا بھی نہیں جلا تھا۔ ان کے بال جھلسے تک نہیں تھے۔ یہاں تک کہ ان کے کپڑوں کو آنچ تک نہیں آئی تھی۔ اور ان سے آ سے جلنے کی بو بھی نہ آتی تھی۔
28 تب نبو کد نضر نے کہا "سدرک میسک اور عبد نحو کے خدا کی تمجید کرو۔ ان کے خدا نے اپنا فرشتہ کو بھیج کر اپنے بندوں کی آ گ سے حفاظت کی ہے۔ ان تینوں نے خدا پر اپنا ایمان ظاہر کیا۔ انہوں نے میرے حق کو ماننے سے انکار کر دیا اور کسی جھوٹے دیوتا کی عبادت کرنے کے بجائے انہوں نے مرنا قبول کیا۔
29 آج میں ایک شا ہی فرمان جاری کرتا ہوں اگر کوئی قوم یا امّت اہلِ لعنت سدرک اور میسک اور عبد نحو کے خدا کے حق میں کوئی نا مناسب بات کہے تو ان کی ے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے جائیں گے کیونکہ کوئی دوسرا خدا اپنے لوگوں کو اس طرح نہیں بچا سکتا ہے۔ ”
30 اس کے بعد بادشاہ نے سدرک اور میسک اور عبد نحو کو بابل کے ملک میں اور زیادہ اہم عہدوں سے سر فراز کیا۔
باب : 4
1 بادشاہ نبوکد نضر نے بہت سی قوموں اور دیگر اہلِ لعنت وا لوں کو جو دنیا کے تمام علاقوں میں بسے ہوئے تھے ان کے نام ایک خط بھیجا۔ سلامت اور محفوظ رہو :
2 میں نے مناسب جانا کہ ان نشانوں اور معجزوں کو ظاہر کروں جو خدا تعالیٰ نے مجھ پر ظاہر کیا ہے۔
3 اس کے معجزے کتنے تعجب خیز اور اس کے معجزے کیسے مہیب ہیں ! اس کی سلطنت ہمیشہ ہمیشہ اور پُشت در پُشت قائم رہے گی۔
4 میں نبو کد نضر اپنے محل میں تھا۔میں خوش اور کامیاب تھا۔
5 میں نے ایک خواب دیکھا جس نے مجھے ڈرا دیا۔ میں اپنے بستر میں سو رہا تھا۔میں نے رو یا دیکھی۔جو کچھ میں نے دیکھا تھا اس نے مجھے ڈرا دیا۔
6 اس لئے میں نے یہ حکم دیا کہ بابل کے سبھی دانشمندوں کو میرے پاس لا یا جائے تا کہ وہ میرے خواب کی تعبیر بتائے۔
7 جب جا دو گر اور کسدی لوگ میرے پاس آئے تو میں نے انہیں اپنے خواب کے بارے میں بتا یا۔ لیکن ان لوگوں نے مجھے میرے خواب کا مطلب نہیں بتا یا۔
8 آخر میں دانیال میرے پاس آیا ( میں نے دانیال کو بیلطشضر نام دیا تھا اس کو تعظیم دینے کے لئے جو کہ عبادت کے لائق ہے۔ مقدّس دیوتاؤں کی رُو ح اس میں ہے۔ ) دانیال کو میں نے اپنا خواب سنایا۔
9 میں نے ان سے کہا ” اے بیلطشضر تو سبھی جا دو گروں میں سب سے بڑا ہے۔ مجھے پتا ہے کہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح مقام کر تی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ کسی بھی راز کو سمجھنا تیرے لئے مشکل نہیں ہے۔ میں نے جو خواب دیکھا تھا وہ یہ ہے تو مجھے اس کا مطلب سمجھا۔
10 جب میں اپنے بستر میں لیٹا ہوا تھا تو میں نے جو رویا دیکھی وہ یہ ہے : میں نے دیکھا کہ میری آنکھوں کے سامنے زمین کے بیچوں بیچ ایک درخت کھڑا ہے۔ وہ درخت بہت اونچا تھا۔
11 وہ درخت بڑا ہوتا چلا گیا اور مضبوط قدآور بن گیا۔ایسا معلوم ہونے لگا کہ وہ آسمان چھونے لگا ہے۔ اس درخت کو زمین پر کہیں سے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
12 درخت کے پتے بہت خوشنما تھے۔ درخت پر بے شمار پھل لگے ہوئے تھے اور وہ ہر کسی کو غذا مہیا کراتا تھا۔جنگلی جانور اس درخت کے نیچے آسرا پاتے تھے اور درخت کی شاخوں پر پرندوں کا گھونسلہ ہوا کرتا تھا۔ ہر ایک جاندار اس درخت سے ہی غذا پاتا تھا۔
13 ” اپنے بستر پر لیٹے لیٹے دماغی رو یا میں میں ان چیزوں کو دیکھ رہا تھا۔ اور تبھی ایک مقدس فرشتہ کو میں نے آسمان سے نیچے اترتے ہوئے دیکھا۔
14 اس نے بلند آواز سے پکار کر یوں کہا کہ درخت کو کاٹ پھینکو۔اس کی ٹہنیوں کو کاٹ ڈالو۔اس کے پتوں کو نوچ لو۔ اس کے پھلوں کو چاروں جانب بکھیردو۔اس درخت کے نیچے آسرا پانے والے جانور کہیں دور بھاگ جائیں گے۔ اس کی شاخوں پر بسیرا کرنے والے پرندے کہیں اڑجائیں گے۔
15 لیکن اس کے بچے ہوئے تنے اور جڑوں کو زمین میں رہنے دو۔اس کے چاروں جانب لو ہے اور کانسے کا بندھن باندھ دو۔ اپنے آس پاس اُگی گھاس کے ساتھ اس کا بچا ہوا تنا اور اس کی جڑیں زمین رہیں گی۔جنگلی جانوروں اور پیڑ پودوں کے بیچ یہ کھیتوں میں رہے گا۔ اوس سے وہ نم رہے گا۔
16 اب وہ انسان کی طرح اور نہیں سو چے گا۔اس کا دل جانور کے دل جیسا ہو گا۔ وہ اس طرح سات سال تک رہے گا۔
17 ایک مقدس فرشتہنے اس سزا کا اعلان کیا تھاتا کہ زمین کے سبھی لوگوں کو یہ پتا چل جائے کہ آدمیوں کی مملکت کے اوپر خدا تعالیٰ حکمرانی کرتا ہے۔ خدا جسے چاہتا ہے ان مملکتوں کو اسے ہی سونپ دیتا ہے۔ اور خدا ان مملکتوں پر حکومت کرنے کے لئے خاکسار لوگوں کو مقرر کرتا ہے۔
18 ” میں بادشاہ نبو کد نضر نے خواب میں یہی دیکھا ہے۔ اب اے بیلطشضر! مجھے بتا کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے ؟ میری حکومت کا کوئی دانشمند شخص مجھے اس خواب کی تشریح اور تعبیر نہیں بتا پا رہا ہے۔ تو میرے اس خواب کی تشریح بتا سکتا ہے کیونکہ تجھ میں مقدس دیوتاؤں کی روح ہے۔ ”
19 تب دانیال ( جس کا دوسرا نام بیلطشضر بھی تھا ) تھوڑی دیر کے لئے خاموش ہو گیا۔ وہ کسی بات کو سوچ کر پریشان تھا۔ بادشاہ نے اس سے پو چھا "اے بیلطشضر تو سا خواب اور اس کی تعبیر سے خوفزدہ مت ہو۔” اس پر بیلطشضر نے بادشاہ کو جواب دیا ” اے میرے عظیم! کاش یہ خواب تیرے دشمنوں پر پڑے اور اس کی تعبیر جو تیرے مخالف ہیں ان کو ملے۔
20 آپ نے خواب میں ایک درخت دیکھا تھا۔ وہ درخت لمبا ہوا اور مضبوط بن گیا۔ درخت کی چوٹی آسمان چھو رہی تھی۔ زمین میں ہر جگہ سے وہ درخت دکھائی دیتا تھا۔اس کے پتے خوشنما تھے۔ اس پر بے شمار پھل لگے ہوئے تھے۔ اس درخت سے ہر کسی کو غذا ملتی تھی۔ جنگلی جانوروں کا تو وہ گھر ہی تھا اور اس کی شا خوں پر پرندے بسیرا کئے ہوئے تھے۔ آپ نے خواب میں ایسا درخت دیکھا تھا۔
21
22 اے بادشاہ! وہ درخت آپ ہی ہیں۔ آپ عظیم اور طاقتور بن چکے ہیں۔ آپ اس اوبنچے درخت کی مانند ہیں جس نے آسمان چھو لیا ہے اور آپ کی طاقت زمین کے دور حصوں تک پہنچتی ہے۔
23 ” اے بادشاہ! آپ نے ایک مقدس فرشتہ کو آسمان سے نیچے اترتے دیکھا تھا۔ فرشتے نے کہا ‘اس درخت کو کاٹ ڈالو اور اسے فنا کر دو۔درخت کے تنے اور جڑوں کو زمین میں ہی چھوڑ دو اور کھیت میں گھاس کے بیچ اسے رہنے دو۔ اوس سے نم ہونے دو۔ وہ کسی جنگلی جانور کی شکل میں رہا کرے گا۔اس کو اسی حال میں سات سال گذارنا ہے۔ ‘
24 اے بادشاہ! آ پ کے خواب کی تعبیر یہی ہے۔ خدا تعالیٰ نے میرے خداوند بادشاہ کے حق میں ان باتوں کے ہونے کا حکم دیا ہے۔
25 اے بادشاہ نبو کد نضر! عوام سے دور چلے جانے آپ کو مجبور کیا جائے گا۔جنگلی جانوروں کے بیچ آپ کو رہنا ہو گا۔ مویشیوں کی مانند آپ گھاس سے پیٹ بھریں گے اور شبنم سے بھیگیں گے۔ سات سال گذرنے کے بعد آپ یہ محسوس کریں گے کہ خدا تعالیٰ انسانوں کے مملکتوں پر حکومت کرتا ہے اور وہ جسے بھی چاہتا ہے اس کو حکومت دے دیتا ہے۔
26 درخت کے تنے اور اس کی جڑوں کو زمین پر چھوڑ دینے کے حکم کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی سلطنت آپ کو مل جائے گی۔لیکن یہ ای وقت ہو گا جب آپ یہ جان جائیں گے کہ آپ کی حکومت پر خدا تعالیٰ کی ہی حکمرانی ہے۔
27 اس لئے اے بادشاہ! آپ مہربانی کر کے میری صلاح مانیں۔ میں آپ کو یہ صلاح دیتا ہوں کہ پ گناہ کرنا چھوڑ دیں اور جو بہتر ہے وہی کریں۔بُرے اعمال چھوڑ دیں۔ غریبوں پر مہربان ہو ں۔ تبھی آپ کامیاب رہیں گے۔ ”
28 یہ سبھی باتیں بادشاہ نبو کد نضر کے ساتھ ہوئیں۔
29 اس خواب کے بارہ مہینے بعد جب بادشاہ نبو کد نضر بابل میں اپنے محل کی چھت پر گھوم رہے تھے تو اس نے کہا ” بابل کو دیکھو! اس عظیم شہر کی تعمیر میں نے کی ہے۔ اس مقام کی تعمیر میں نے یہ دیکھنے کے لئے کی ہے کہ میں کتنا بڑا ہوں !
30
31 ابھی جب کہ وہ الفاظ کہہ ہی رہے تھے کہ اس نے آسمان سے آواز سنی آواز نے کہا ” اے بادشاہ نبو کد نضر! تیرے ساتھ یہ باتیں ہوں گی۔ بادشاہ کی شکل میں تجھ سے تیری حکومت کی قوت چھین لی گئی ہے۔
32 تجھے اپنے عوام سے دُور جانا ہو گا۔ جنگلی جانوں کے ساتھ تیرا قیام ہو گا۔ تو بیلوں کی طرح گھاس کھائے گا۔ سات سال بیت جائیں گے۔ تب تو یہ سمجھے گا کہ انسان مملکتوں کو پر خدا تعالیٰ حکومت کرتا ہے اور خدا تعالیٰ جسے چاہتا ہے اسے حکومت سونپ دیتا ہے۔ ”
33 فوراً ہی یہ حادثہ واقع ہوا۔ نبو کد نضر کو لوگوں سے بہت دور جانا پڑا تھا۔اس نے بیلوں کی طرح گھاس کھانا شروع کر دیا۔ وہ شبنم میں بھے گا۔ کسی عقاب کے پنکھ کے مانند اس کے بال بڑھ گئے اور اس کے ناخن بھی کسی پرندے کی پنجوں کی مانند بڑھ گئے۔
34 تب بالا خر میں نبو کدنضر نے اوپر آسمان کی جانب دیکھا۔ سوچنے سمجھنے کی میری عقل مجھ میں وا پس آ گئی۔ تب میں نے خدا تعالیٰ کی ستائش کی جو ہمیشہ قائم ہے۔ میں نے اسے عظمت اور احترام دیا۔ خدا ہمیشہ سلطنت کرتا ہے۔ اور اس کی مملکت پُشت در پُشت بنی رہتی ہے۔
35 اس زمین کے لوگ سچ مچ اہم نہیں ہیں۔خدا آسمانی قوت اور زمین کے لوگوں کے ساتھ جو کچھ چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔ اور کوئی نہیں جو اس کا ہاتھ روک سکے یا اس سے کہے کہ تو کیا کرتا ہے۔
36 اسی وقت خدا نے میری سلطنت کی شان و شوکت سے لئے میری عقل میری طاقت مجھے لوٹا دیا۔ میرے مشیر اور میرے امراء مجھ سے صلاح لینے کے لئے آئے اور میں نے پھر اپنی مملکت قائم کی اور میری عظمت بڑھ گئی۔
37 دیکھو اب میں آسمان کے بادشاہ کی ستائش کرتا ہوں اور میں اس کی تعظیم و تکریم کرتا ہوں جس میں متکبر لوگوں کو شرمندہ کرنے کی اہلیت ہے۔
باب : 5
1 بادشاہ بیلشضر نے اپنے ایک ہزار عہدیدار کی ایک عظیم ضیافت کی۔بادشاہ ان کے ساتھ مئے پی رہا تھا۔
2 بادشاہ بیلشضر نے مئے پیتے ہوئے اپنے خادموں کو سونے اور چاندی کے پیالے لانے کو کہا۔ یہ وہ پیالے تھے جنہیں ا سکے دادا نبو کدنضر یروشلم کی ہیکل سے لیا تھا۔
3 بادشاہ بیلشضر چاہتا تھا کہ وہ اپنے عہدیداروں اپنی بیویوں اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالوں میں مئے پئے۔
4 مئے پیتے ہوئے وہ اپنے خداؤں کی مورتیوں کی حمد کرتے رہتے تھے۔ انہوں نے ان خداؤں کی ستائش کی جو سونے چاندی تانبے لو ہے لکڑی اور پتھر کے بنے تھے۔
5 اسی وقت اچانک کسی انسان کا ایک ہاتھ ظاہر ہوا اور دیوار پر لکھنے لگا۔اس کی انگلیاں دیوار کے پلستر کو کریدتی ہوئی الفاظ لکھنے لگی۔ بادشاہ کے محل میں دیوار پر شمعدان کے نزدیک اس ہاتھنے لکھا۔ ہاتھ جب لکھ رہا تھا تو بادشاہ اسے دیکھ رہا تھا۔
6 بادشاہ بیلشضر بہت خوفزدہ ہوا۔خوف سے ا سکا چہرہ زرد پڑ گیا اور اس کے گھٹنے اس طرح کانپنے لگے کہ وہ آپس میں ٹکرا رہے تھے۔ اس کے پیر اتنے کمزور ہو گئے کہ وہ کھڑا بھی نہیں رہ پا رہا تھا۔
7 بادشاہ نے چلا کر کہا کہ نجومیوں اور کسدیوں اور فالگیروں کو حاضر کریں۔ بادشاہ بابل کے دانشمندوں کو بلا یا اور کہا "اس کو تحریر کو پڑھے اور اس کا مطلب مجھے بتائے اور جو ایسا کرتا ہے وہ ارغوانی خلعت پائے گا اور اس کی گردن میں زریں طوق پہنایا جائے گا اور وہ مملکت کا تیسرے درجہ کا حاکم ہو گا۔”
8 اس طرح بادشاہ کے سبھی دانشمند وہاں آ گئے لیکن وہ اس تحریر کو نہیں پڑ ھ سکے۔ وہ سمجھ ہی نہیں سکے کہ اس کا مطلب کیا ہے۔
9 بادشاہ بیلشضر کے دانشمند چکّر میں پڑے ہوئے تھے اور بادشاہ تو اور بھی زیادہ خوفزدہ اور پریشان تھا۔ اس کا چہرہ خوف سے زرد ہو گیا تھا۔
10 تب جہاں وہ ضیافت چل رہی تھی وہاں بادشاہ کی والدہ آئی۔اس نے بادشاہ اور اس کے عہدیداروں کی آواز سن لی تھی۔ اس نے کہا ” اے بادشاہ ابد تک جیتا رہ ڈر مت تو اپنے چہرے کو خوف سے اتنا زرد نہ پڑنے دے۔
11 تیری مملکت میں ایک ایسا شخص ہے جس میں مقدس دیوتاؤں کی روح بسیرا کر تی ہے۔ تیرے باپ کے دنوں میں اس شخص نے دکھا یا تھا کہ وہ رازوں کو سمجھ سکتا ہے۔ اس کی دانشمندی خدا کی مانند ہے۔ تیرے دادا بادشاہ نبو کد نضر نے اس شخص کو سبھی دانشمندوں پر سردار مقرر کیا تھا۔ وہ سبھی جادوگروں اور کسدیوں پر حکومت کرتا تھا۔
12 میں جس شخص کے بارے میں باتیں کر رہی ہوں اس کا نام دانیال ہے۔ لیکن بادشاہ نے اسے بیلطشضر کا نام دے دیا تھا بیلطشضر ( دانیال ) بہت با وقار ہے اور وہ بہت سی باتیں جانتا ہے۔ وہ خوابوں کی تعبیر و تشریح کر سکتا ہے۔ پہیلیوں کو سمجھ سکتا ہے۔ تو دانیال کو بلا۔ دیوار پر جو لکھا ہے اس کا مطلب تجھے وہ بتائے گا۔”
13 اس طرح وہ دانیال کو بادشاہ کے پاس لے آئے۔ بادشاہ نے دانیال سے کہا ” کیا تمہارا نام دانیال ہے ؟ میرے والد بادشاہ یہوداہ سے جن لوگوں کو اسیر کر کے لائے تھے۔ کیا تو ان میں سے ایک ہے ؟
14 میں نے سنا ہے کہ دیوتاؤں کی روح کا تجھ میں بسیرا ہے اور میں نے یہ بھی سنا ہے کہ تو رازوں کو سمجھتا ہے تو بہت با وقار اور دانشمند ہے۔
15 دانشمندوں اور نجومیوں کو اس دیوار کی تحریر کو سمجھنے کے لئے میرے پاس لا یا گیا۔ میں چاہتا تھا کہ وہ لوگ اس تحریر کا مطلب بتائیں۔لیکن دیوار پر لکھی اس تحریر کی تشریح وہ مجھے نہیں دے پائے۔
16 میں نے تیرے بارے میں سنا ہے کہ تو باتوں کے مطلب کی تشریح کرتا ہے اور بہت ہی مشکل مسئلوں کا جواب بھی ڈھو نڈ سکتا ہے۔ اگر تو دیوار کی اس تحریر کو پڑھ دے اور اس کا مطلب مجھے سمجھا دے تو میں تجھے یہ چیز دوں گا۔تجھے ارغوانی پوشاک پہنا یا جائے گا تیری گردن میں زریں طوق پہنایا جائے گا۔اس کے علاوہ تو اس مملکت کا تیسرا سب سے بڑا حاکم بن جائے گا۔”
17 تب دانیال نے بادشاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا ” اے بادشاہ بیلشضر! آپ اپنا تحفہ اپنے پاس رکھیں یا چا ہیں تو انہیں کسی اور کو دے دیں۔ میں آپ کے لئے دیوار کی تحریر پڑھ دوں گا اور اس کا مطلب کیا ہے یہ آپ کو سمجھا دوں گا۔
18 ” اے بادشاہ! خدائے تعالیٰ نے آ پ کے دادا نبو کدنضر کو ایک عظیم طاقتور بادشاہ بنایا تھا۔ خدا نے انہیں بہر زیادہ اہم بنایا تھا۔
19 سارے لوگ سارے ملک اور ہر زبان کے گروہ نبو کدنضر سے ڈرا کرتے تھے کیونکہ خدا تعالیٰ نے اسے ایک بہت بڑا بادشاہ بنایا تھا۔ اگر نبو کد نضر کسی کو مارنا چاہتا تو اسے مار دیا جاتا تھا اور اگر وہ چاہتا کہ کوئی شخص زندہ رہے تو اسے زندہ رہنے دیا جاتا تھا۔ اگر وہ کچھ لوگوں کو عظیم بنا نا چاہتا تو وہ انہیں عظیم بنا دیتا تھا اور اگر وہ کسی کو ذلیل کرنا چاہتا تو وہ ایسا ہی کرتا تھا۔
20 لیکن نبو کد نضر مغرور ہو گیا اور ضدی بن گیا۔اس لئے خدا نے اس سے اس کی قوت چھین لی۔ اسے اس کی سلطنت کے تخت سے اُتار پھینکا اور اس کی جلا جا تی رہی۔
21 اس کے بعد لوگوں سے دُور بھاگ جانے کے لئے نبو کدنضر کو مجبور کیا گیا۔اس کی عقل کسی حیوان کی عقل جیسی ہو گئی۔ وہ جنگلی گدھوں کے بیچ میں رہنے لگا اور بیلوں کی طرح گھاس کھاتا رہا۔ وہ شبنم میں بھے گا۔ جب تک اسے سبق نہیں مل گیا اس کے ساتھ ایسا ہی ہوتا رہا۔ پھر اسے یہ علم ہو گیا کہ انسان کی مملکت پر خدا تعالیٰ کی حکمرانی ہے اور مملکتوں کو اوپر حکومت کرنے کے لئے وہ جس کو چاہتا ہے بھیج دیتا ہے۔
22 ” لیکن اے بیلشضر! آپ نبوکد نضر کا پوتا ہونے کی وجہ سے ان چیزوں سے با خبر ہی تھے۔ لیکن آپ نے اپنے آپ کو خاکسار نہیں بنایا۔
23 نہیں ! آپ نے اپنے آپ کو آسمان کے خداوند کے خلاف سرفراز کیا۔ آپ نے خداوند کی ہیکل کے پیالوں کو اپنے پاس یہاں لانے کا حکم دیا اپنے آپ کے عہدیدار اپنی بیویوں اور اپنی خادماؤں کے ساتھ ان پیالوں میں مئے پی اور آپ چاندی سونے تانبا لو ہے لکڑی اور پتھر کے بتوں کی حمد کی جو نہ تو کچھ سنتے اور نہ بولتے ہیں تم نے خدا کی ستائش نہ کی جو کہ اپنے ہاتھو میں تمہاری زندگی رکھتا ہے اور جو ہر چیز کو تمہارے ساتھ ہوتا ہے اس کو قابو کرتا ہے۔
24 اس لئے خدا نے تحریر لکھنے کے لئے ہاتھ کو بھیجا تھا۔
25 دیوار پر جو الفاظ لکھے گئے تھے وہ یہ ہیں : ” مِنے مِنے تقیل اور فرسین۔
26 ” ان الفاظ کا مطلب یہ ہے : مِنے : یعنی خدا نے تیری مملکت کا حساب کیا اور اسے برباد کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔
27 تقیل : یعنی تو ترازو میں تو لا گیا اور کم ثا بت ہوا۔
28 فرسین : یعنی تیری مملکت دو حصہ میں بٹے گی اور اسے مادی اور فارسیوں کے قبضہ میں دے دی جائے گی۔”
29 پھر اس کے بعد بیلشضر نے حکم دیا کہ دانیال کو ارغوانی خلعت سے سجایا جائے اور زریں طوق اس کے گلے میں ڈالا جائے۔ اور منادی کر دی گئی کہ وہ مملکت میں تیسرے درجہ کای حاکم ہوا۔
30 اسی رات بابل کے بادشاہ بیلشضر کا قتل کر دیا گیا۔
31 ایک شخص جس کا نام دارا تھا جو مادی سے تھا اور جس کی عمت تقریباً باسٹھ برس کی تھی مملکت پر قابض ہوا۔
باب : 6
1 داراے کے دل میں یہ خیال آیا کہ کتنا اچھا ہوتا اگر ایک سو بیس صوبیدار کا انتخاب ہوتا جو ساری مملکت میں حکومت کر تا۔
2 اور اس ۱۲۰ صوبیداروں کو کنٹرول کرنے کے لئے بادشاہ تین لوگوں کو وزیر مقرر کیا۔ ان تینوں وزیروں میں سے دانیال ایک تھا۔ ان تینوں کو بادشاہ نے اس لئے مقرر کیا تھا۔ کہ کوئی اس کے ساتھ دغابازی نہ کرے اور اس کی حکومت کو کوئی نقصان بھی نہ پہنچے۔
3 دانیال نے دوسرے وزراء اور صوبیداروں سے بڑھ کر سلوک کیا اور اپنے اعلیٰ قابلیت کی وجہ سے اپنے آپ کو الگ کیا۔بادشاہ دانیال سے اتنا زیادہ متاثر کہ اس نے دانیال کو تمام مملکت کا حاکم بنانے کا ارادہ کیا۔
4 لیکن جب دوسرے وزیروں اور صوبیداروں نے اس کے بارے میں سنا تو وہ لوگ دانیال کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے اسباب ڈھونڈنے لے کہ دانیال کی حکومت کے کام کے لئے اپنے کام میں کچھ غلطی کر رہا ہے۔ لیکن وہ دانیال میں کوئی خرابی نہیں ڈھونڈ پائے۔ اس طرح وہ سا پر کوئی غلط کام کرنے کا الزام نہ لگا سکے۔ دانیال بہت ایماندار اور بھروسہ مند شخص تھا۔
5 آخر کار ان لوگوں نے کہا ” دانیال پر کوئی بُرے کام کرنے کا الزام لگانے کی کوئی وجہ نہیں ڈھونڈ پائیں گے۔ اس لئے ہمیں شکایت کے لئے کوئی ایسی بات ڈھونڈنی چاہئے جو اس کے خدا کی شریعت سے تعلق رکھتی ہو۔”
6 اس طرح وہ دونوں صوبیداروں اور وزیر ساتھ مل کر بادشاہ کے پاس گئے۔ انہوں نے کہا : ” اے بادشاہ دارا! آ پ ابد تک قائم رہیں۔
7 مملکت کے تمام وزیروں اور حاکموں اور صوبیداروں مشیروں اور دوسرے سرداروں نے باہم مشورہ کیا ہے اور پابندی کا حکم جاری کرنے کے لئے شاہی فرمان لکھنے کے لئے راضی ہوئے ہیں۔ سج کے مطابق اگر کوئی تمہیں چھوڑ کر کسی اور خدا یا آدمی کی تیس دن تک عبادت کرتا ہے تو اسے ضرور شیروں کے ماند میں ڈال دیا جائے۔
8 اے بادشاہ! ایسا قانون بنادو اور دستاویز پر دستخط کر دوتا کہ وہ بالک بدلی نہ جا سکے جیسا کہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کو نہ تو مٹائے جا سکتے ہیں اور نہ ہی تبدیل کئے جا سکتے ہیں۔”
9 اس طرح بادشاہ دارا نے یہ فرمان بنا کر اس پر دستخط کر دیئے۔
10 دانیال ہمیشہ ہی ہر روز تین بار خدا کے حضور دعا کیا کرتا تھا۔ ہر روز تین بار گھٹنے ٹیک کر دعا کرتا اور سا کی شکر گذاری کرتا تھا۔دانیال نے جب اس نئے فرمان کے بارے میں سنا تو وہ اپنا گھر چلا گیا۔ دانیال اپنے مکان کی چھت کے اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ دانیال ان کھڑکیوں کے پاس گیا جو یروشلم کی جانب کھُلتی تھیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بَل جھکا اور جیسا ہمیشہ کیا کرتا تھا اس نے ویسی ہی دعا کی۔
11 پھر وہ لوگ گروہ بنا کر دانیال کے یہاں جا پہنچے۔ وہاں انہوں نے دانیال کو دعا کرتے اور خدا سے رحم مانگتے پا یا۔
12 بس پھر کیا تھا وہ لوگ بادشاہ کے پاس جا پہنچے اور انہوں نے بادشاہ سے اس فرمان کے با رے میں بات کی جو اس نے بتا یا تھا۔ انہوں نے کہا ” اے بادشاہ دارا! آپ نے ایک فرمان بنایا ہے۔ جس کے تحت اگلے تیس دنوں تک اگر کوئی شخص کسی دیوتا سے یا تیرے سوا کسی اور شخص سے دعا کرتا ہے تو اے بادشاہ! اسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا جائے گا۔ بتایئے کیا آپ نے اس فرمان پر دستخط نہیں کئے تھے ؟ ” بادشاہ نے جواب دیا ” ہاں ! میں نے سا فرمان پر دستخط کیا تھا اور مادیوں اور فارسیوں کے آئین اٹل ہوتے ہیں۔ نہ تو وہ بدلے جا سکتے ہیں اور نہ ہی مٹائے جا سکتے ہیں۔”
13 اس پر ان لوگوں نے بادشاہ سے کہا "دانیال نام کا وہ شخص آپ کی بات پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔ دانیال ابھی بھی ہر دن تین بار اپنے خدا سے دعا کرتا ہے۔ ”
14 بادشاہ جب یہ سنا تو وہ بہت رنجیدہ ہوا۔بادشاہ نے دانیال کو بچانے کا فیصلہ کیا۔ بادشاہ دانیال کو بچانے کی تدبیر کی کو شش میں شام تک سوچتے رہے۔
15 تب وہ لثوگ ایک گروہ شکل میں بادشاہ کے پاس پہنچے۔ انہوں نے بادشاہ سے کہا ” اے بادشاہ یاد کر! مادیوں اور فارسیوں کی شریعت کے تحت جس فرمان یا حکم پر بادشاہ دستخط کر دے وہ نہ تو کبھی بدلا جا سکتا ہے اور نہ تو کبھی مٹا یا جا سکتا ہے۔ ”
16 اس لئے بادشاہ دارانے حکم دیا اور وہ لوگ دانیال کو پکڑ کر لائے اور اسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا۔ بادشاہ نے دانیال سے کہا ” مجھے امید ہے کہ تو جس خدا کی ہمیشہ عبادت کرتا ہے۔ وہی تیری حفاظت کرے گا۔”
17 ایک بڑا سا پتھر لا یا گیا۔اور اسے شیروں کی ماند کے منھ پر رکھ دیا گیا۔ پھر بادشاہ نے اپنی انگوٹھی لی اور اس پتھر پر اپنی مہر لگا دی۔ساتھ ہی اس نے اپنے حاکموں کی انگوٹھیوں کی مہریں بھی اس پتھر پر لگا دی۔اس کا مقصد یہ تھا تا کہ اس پتھر کو کوئی بھی ہٹا نہ سکے اور شیروں کی اس ماند سے کوئی دانیال کو با ہر نہ لا سکے۔
18 تب بادشاہ دارا اپنا محل وا پس چلا گیا اس رات اس نے کھانا نہیں کھا یا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کوئی اس کے پاس آئے اور اس کا دل بہلائے۔ بادشاہ ساری رات سو نہیں پا یا۔
19 اگلی صبح جیسے ہی سورج کی روشنی پھیل نے لگی بادشاہ دارا جاگ پڑا اور شیروں کی ماند کی جانب دوڑا۔
20 بادشاہ بہت فکر مند تھا۔ بادشاہ جب شیروں کی ماند کے پاس گیا تو وہاں اس نے دانیال کو پکا را۔ بادشاہ نے کہا ” اے دانیال! اے زندہ خدا کے بندے کیا تیرا خدا تجھے شیروں سے بچانے میں کامیاب ہو سکا ہے ؟ تُو تو ہمیشہ ہی اپنے خدا کی خدمت کرتا رہا ہے۔ ”
21 دانیال نے جواب دیا ” اے بادشاہ تو ہمیشہ جیتا رہے۔
22 میرے خدا نے مجھے بچانے کے لئے اپنا فرشتہ بھیجا تھا۔اس فرشتے نے شیروں کے منھ بند کر دیئے۔ شیروں نے مجھے کوئی نقصان نہیں پہنچایا کیونکہ میرا خدا جانتا ہے کہ میں بے قصور ہوں اور تیرے حضور بھی اے بادشاہ میں نے کوئی خطا نہیں کی۔”
23 بادشاہ دارا بہت خوش ہوا۔ بادشاہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا کہ دانیال کو شیروں کی ماند سے با ہر کھینچ لے۔ جب دانیال کو شیروں کی ماند سے با ہر لا یا گیا تو انہیں اس پر کہیں کوئی زخم نہیں دکھائی دیا۔ شیروں نے دانیال کو کوئی نقصان نہیں پہنچا یا تھا کیونکہ دانیال اپنے خدا پر توکل کیا تھا۔
24 تب بادشاہ نے ان لوگوں کیو جنہوں نے دانیال پر الزام لگا کر اسے شیروں کی ماند میں ڈلوایا تھا بلانے کا حکم دیا۔ اور ان لوگوں کو ان کی بیویوں کو اور ان کے بچوں کو شیروں کی ماند میں ڈلوا دیا۔ اس سے پہلے کہ وہ شیروں کی ماند میں زمین پر گرتے شیروں نے انہیں دبوچ لیا ان کے جسموں کو کھا گئے اور پھر ان کی ہڈیوں کو بھی چبا گئے۔
25 تب بادشاہ دارا نے روئے زمین کے لوگوں کو دوسری قوم کے اہلِ لعنت کو یہ نامہ لکھا : ” سلامت اور محفوظ رہو۔
26 میں ایک نیا فرمان بنا رہا ہوں۔ میری مملکت کے ہر حصے کے لوگوں کے لئے یہ فرمان ہو گا۔ تم سبھی لوگوں کو دانیال کے خدا کا خوف کرنا اور اس کا احترام کر نا چاہئے۔ دانیال کا خدا زندہ ہے اور ہمیشہ قائم ہے اور اس کی سلطنت لا زوال ہے اور اس کی مملکت ابد تک رہے گی۔
27 خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں بچاتا ہے۔ آسمان میں اور زمین مین وہی تعجب خیز کارنامے اور معجزے دکھاتا ہے۔ خدا نے دانیال کو شیروں سے بچا لیا۔”
28 اس لئے دانیال دارا کی دورِ حکو مت میں اور خورس فارسی دورِ حکو مت میں کامیاب رہا۔
باب : 7
1 بابل پر بیلشضر کی بادشاہت کے پہلے برس دانیال کو ایک خواب آیا تھا۔ وہ اپنے بستر پر لیٹے ہوئے تھے۔ دانیال نے دماغی خیالات کی رویا دیکھی تھی۔ دانیال نے جو خواب دیکھا تھا اسے لکھ لیا۔
2 دانیال نے بتا یا ” میں نے رات میں رویا دیکھی۔ میں نے دیکھا کہ چاروں جانب سے ہوا چل رہی ہے اور ہوا کی وجہ سے سمندر میں ہلچل مچا ہوا تھا۔
3 پھر میں نے تین بڑے جانوروں کو دیکھا۔ ہر جانور دوسرے جانور سے مختلف تھا۔ وہ چاروں جانور سمندر سے ابھر کر باہر نکل آیا تھا۔
4 ان میں سے پہلا جانور شیر ببر کی مانند دکھائی دے رہا تھا اور اس شیر ببر کا عقاب کے جیسے بازو تھے۔ میں نے اس جانور کو دیکھا۔ پھر میں نے دیکھا کہ اس کے بازو اکھاڑ پھینکے گئے ہیں۔ زمین پر سے اس جانور کو اس طرح اٹھا یا گیا جسے وہ کسی انسان کی مانند اپنے دو پیروں پر کھڑا ہو گیا ہے۔ اس شیر ببر کو انسان جیسا دماغ دیا گیا تھا۔
5 ” پھر میں نے ایک اور جانور دیکھا۔ وہ ریچھ کی طرح تھا اور وہ کھڑا تھا۔ اس کے دانتوں کے درمیان تین پسلیاں تھی اور اسے کافی گوشت کھانے کو کہا گیا۔
6 ” اس کے بعد میں نے دوسرے جانوروں کو اپنے سامنے کھڑا دیکھا۔ یہ جانور چیتا جیسا لگ رہا تھا۔ اور اس کی پیٹھ پر چار بازو تھے۔ بازو ایسے لگ رہے تھے جیسے وہ کسی پرندے کے بازو ہوں۔ اس جانور کے چار سر بھی تھے اور اسے حکومت کرنے کی قوت بھی دی گئی تھی۔
7 ” اس کے بعد میں نے رات میں رویا میں ایک جانور کو کھڑا دیکھا۔ یہ جانور بہت خونخوار اور خطرناک لگ رہا تھا۔ وہ بہت مضبوط دکھائی دے رہا تھا۔ اس کے لوہے بنے لمبے لمبے دانت تھے۔ یہ جانور اپنے شکاروں کو کچل دیتا اور کھانے کے بعد جو کچھ بچا رہتا وہ اسے اپنے پیروں تلے روندیتا تھا۔ اس سے پہلے میں نے خواب میں جو جانور دیکھے تھے ان سب سے یہ جانور مختلف تھا۔ اس جانور کے دس سینگ تھے۔
8 ” جب میں ان سینگوں کی طرف دیکھ ہی رہا تھا کہ ان سینگوں کے درمیان ایک اور چھوٹا سینگ نکل آیا۔ اس چھوٹے سینگ پر آنکھیں تھیں اور وہ آنکھیں انسان کی آنکھیں جیسی تھیں۔ اور اسے ایک منھ تھا جو تکبر کی باتیں کر رہا تھا۔ اس چھوٹے سینگنے تینوں سینگوں کو اکھاڑ کر پھینک دیا۔
9 ” میرے دیکھتے ہی دیکھتے ان کی جگہ پر کچھ تخت رکھے گئے اور قدیم زمانے کا بادشاہ تخت پر بیٹھ گیا۔ اس کا لباس برف کا سا سفید تھا اور اس کے سرکے بال خالص اون کی مانند تھے۔ اس کا تخت آگ کا بنا تھا اور اس کے پہیئے جلتی آگ کی مانند تھے۔
10 اس کے سامنے ایک آتشی دریا بہا کرتی تھی۔ لاکھوں اور کروڑوں خادم اس کی خدمت کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ اس کے سامنے کروڑوں غلام تھے۔ یہ نظارہ ویسا ہی تھا جیسے دربار شروع ہونے کو کتاب کھولی گئی ہو۔
11 ” میں دیکھتا کا دیکھتا رہ گیا کیوں کہ وہ چھوٹا سینگ شیخی بگھار رہا تھا۔ میں اس وقت تک دیکھتا رہا جب آخر کار چوتھے جانور ہلاک نہ کر دیا گیا۔ اس کے جسم کو فنا نہ کر دیا گیا اور اسے دہکتی ہوئی آگ میں ڈال نہ دیا گیا۔
12 دوسرے جانوروں کی قوت اور شاہی اقتدار چھین لی گئی۔ لیکن ایک مقررہ وقت تک انہیں زندہ رہنے دیا گیا۔
13 ” رات کو میں نے اپنی رویا میں دیکھا کہ میرے سامنے کوئی کھڑا ہے۔ جو انسان جیسا دکھائی دیتا تھا۔ وہ آسمان کے بادلوں پر آ رہا تھا۔ وہ اس قدیم بادشاہ کے پاس آیا تھا۔ اس طرح اسے اس کے سامنے لے جایا گیا تھا۔
14 ” وہ شخص جو انسان کی مانند دکھائی دے رہا تھا اس کو سلطنت حشمت اور سارا علاقہ سونپا گیا۔ سبھی لوگ قوم اور ہر زبان کے گروہ اس کی خدمت کریں گے۔ اس کی حکومت ہمیشے قائم رہے گی۔ وہ کبھی فنا نہیں ہو گا۔
15 ” میں دانیال پریشان تھا وہ رویا جو میں نے دیکھی تھی مجھے ڈرا دی تھی۔
16 میں ان میں سے ایک کے پاس پہنچا جو وہاں کھڑا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا ‘ ان سب کا مطلب کیا ہے ؟ اس لئے اس نے بتا یا اور اس نے مجھے سمجھا یا کہ ان باتوں کا مطلب کیا ہے۔
17 اس نے کہا ‘ وہ چار بڑے جانور چار مملکتیں ہیں۔ وہ چاروں مملکتیں زمین سے ابھریں گی۔
18 لیکن خدا کے پاس لوگ ان مملکتوں کو حاصل کریں گے جو ابد الآباد تک قائم رہیں گے۔ ‘
19 ” پھر میں نے یہ جاننا چا ہا کہ وہ چوتھا جانور کیا تھا اس کا مقصد کیا تھا؟ وہ چوتھا جانور سبھی جانوروں سے مختلف تھا۔ وہ بہت خوفناک تھا۔ اس کے دانت لوہے کے بنے ہوئے تھے اور اس کے پنجے پیتل کے بنے ہوئے تھے۔ وہ جانور تھا جس نے اپنے شکار کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے پوری طرح کھا لیا تھا۔اور اپنے شکار کو کھانے کے بعد جو کچھ بچا تھا اسے اس نے اپنے پیروں تلے روند ڈالا تھا۔
20 اس چوتھے جانور کے سر پر دس سینگ تھے میں اس خواب کا معنیٰ جاننا چاہتا تھا۔ اور میں اس سینگ کے جاننے کے لئے پریشان تھا جو اس کے سر پر نکلا تھا۔ وہ سینگ جس نے تین سینگوں کو اکھاڑ پھینکا تھا۔ وہ سینگ دیگر سینگوں سے زیادہ بڑا دکھائی دیتا تھا۔ اسے آنکھیں تھیں اور ایک منھ تھا جو بڑی بڑی باتیں کہتی تھی۔
21 میں دیکھ رہا تھا کہ اس سینگنے خدا کے مقدس لوگوں کے خلاف جنگ اور ان پر حملہ شروع کریا ہے۔ اور وہ سینگ انہیں شکست دے رہا تھا۔
22 خدا کے مقدسوں کو وہ سینگ اس وقت تک شکست دیتا رہا جب تک قدیم بادشاہ نے آ کر خدا کے اس مقدس لوگوں کی اس حمایت میں فیصلہ نہ کر دیا۔ اور ان مقدس لوگوں کو ان کا علاقہ واپس مل گیا۔
23 ” اور پھر اس نے خواب کو مجھے اس طرح سمجھا یا کہ وہ چوتھا جانور چوتھی مملکت ہے جو زمین پر قائم ہو گی۔ وہ مملکت دیگر سبھی مملکتوں سے مختلف ہو گی۔ وہ مملکت پوری دنیا کو تباہ کر دے گی۔ وہ اسے اپنے پیروں تلے روندے گی اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کر دے گی۔
24 ” وہ دس سینگیں دس بادشاہ ہیں جو اس چوتھی مملکت میں آئیں گے۔ ان دسوں بادشاہوں کے چلے جانے کے بعد ایک بادشاہ آئے گا۔ وہ بادشاہ اپنے سے قبل کے بادشاہوں سے مختلف ہو گا۔ وہ ان میں سے تین بادشاہوں کو شکست دے گا۔
25 یہ خصوصی بادشاہ خدائے تعالیٰ کے خلاف باتیں کرے گا اور وہ بادشاہ خدا کے مقدسوں کو نقصان پہنچائے گا اور ان کو ہلاک کرے گا۔ وہ مقررہ اوقات اور خدا کے قانون کو بھی بدلنے کی کوشش کرے گا۔ وہ لوگ اس بادشاہ کے ماتحت میں سارھے تین سال تک پریشانی جھیلے گا۔
26 ” لیکن جو ہونا ہے اس کا عدالت فیصلہ کرے گی اور اس بادشاہ سے اس کی قوّت چھین لی جائے گی۔
27 پھر خدا کے مقدس لوگ اس مملکت پر حکو مت کریں گے۔ زمین کے سبھی مملکتوں کے سبھی لوگوں پر ان کی حکومت ہو گی۔ یہ حکومت ابدالآباد تک رہے گی اور دیگر سبھی قوموں کے لوگ ان کا احترام کریں گے۔ اور ان کی فرمانبرداری کریں گے۔
28 ” اس طرح اس خواب کا خاتمہ ہوا۔ میں دانیال بہت خوفزدہ تھا۔ خوف سے میرا چہرہ زردہ پڑ گیا تھا۔ میں نے جو باتیں دیکھی تھی اور سنی تھی۔ میں نے ان کے بارے میں دوسرے لوگوں کو نہیں بتا یا۔”
باب : 8
1 بیلشضر کی دورِ حکو مت کے تیسرے برس میں نے یہ رویا دیکھی تھی۔ یہ اس رویا کے بعد کی رویا ہے۔
2 میں نے دیکھا کہ میں سوسن شہر میں ہوں۔ سوسن وبہ عیلام کا دارالحکومت تھا۔ میں دریائے اولائی کے کنارے کھڑا تھا۔
3 میں نے آنکھیں اوپر اٹھائی تو دیکھا کہ دریائے اولائی کے کنارے پر ایک مینڈھا کھڑا ہے اس مینڈھے کے دو لمبے لمبے سینگ تھے۔ لیکن ایک سینگ دوسرے سینگ سے بڑا تھا۔ اور بڑا دوسرے کے بعد نکلا تھا۔
4 میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا ادِھر اُدھر سینگ مارتا پھرتا ہے۔ میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھا کبھی مغرب کی جانب دوڑتا تو کبھی شمال کی جانب اور کبھی جنوب کی جانب۔اس مینڈھے کو کوئی بھی جانور روک نہیں پا رہا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے جانوروں کو اس مینڈھے سے بچا پا رہا ہے۔ وہ مینڈھا وہ سب کچھ کر رہا ہے جو کچھ وہ کرنا چاہتا ہے۔ اس طرح سے وہ مینڈھا بہت طاقتور ہو گیا۔
5 میں اس مینڈھے کے با رے میں سو چنے لگا۔ میں ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ مغرب کی جانب سے میں نے ایک بکرے کو آتے دیکھا۔ یہ بکرا روئے زمین پر دوڑتا گیا۔ لیکن اس بکرے کے پیر زمین کو نہیں چھُو رہے تھے۔ اس بکرے کا ایک بڑا سینگ تھا۔ وہ سینگ بکرے کے دونوں آنکھوں کے درمیان تھا واضح طور پر نظر آ رہا تھا۔
6 اس کے بعد وہ بکرا دو سینگ والے مینڈھے کے پاس آیا۔ یہ وہی مینڈھا تھا جسے میں نے دریائے اولائی کے کنارے کھڑا دیکھا تھا۔ وہ بکرا غصہ سے بھرا ہوا تھا۔اس لئے وہ مینڈھے کی طرف لپکا۔
7 بکرے کو اس مینڈھے کی طرف بھاگتے ہوئے میں نے دیکھا۔ وہ بکرا غصّہ سے آگ بگولہ ہو رہا تھا۔ اس نے مینڈھے کے دونوں سینگ توڑ ڈالے۔ مینڈھا بکرے کو نہیں روک پا یا۔ بکرے مینڈھے کو زمین پر پٹک دیا اور پھر اس بکرے نے اس مینڈھے کو پیروں تلے کچل دیا۔ وہاں اس مینڈھے کو بکرے سے بچانے وا لا کوئی نہ تھا۔
8 اس طرح وہ بکرا بہت طاقتور ہو گیا۔ لیکن جب وہ طاقتور بنا اس کا بڑا سینگ ٹوٹ گیا اور پھر اس بڑے سینگ کی جگہ چار سینگ اور نکل آئے۔ وہ چاروں سینگ آسانی سے دکھائی پڑتے تھے۔ وہ چار سینگ الگ الگ چاروں جانب مُڑے ہوئے تھے۔
9 پھر ان چار سینگوں میں سے ایک سینگ میں ایک چھوٹا سینگ اور نکل آیا۔ وہ چھوٹا سینگ اور بڑھنے لگا اور بڑھتے بڑھتے بہت بڑا ہو گیا۔ یہ سینگ جنوب کی جانب مشرق کی جانب اور خوشنما زمین کی جانب بڑھا۔
10 وہ چھوٹا سینگ بڑھ کر بہت بڑا ہو گیا۔ یہ بڑھتے بڑھتے آسمان چھو لیا اس چھوٹے سینگ نے یہاں تک کہ کچھ اجرام فلکی اور کچھ تاروں کو بھی زمین پر پٹک دیا اور انہیں پیروں تلے رند دیا۔
11 وہ چھوٹا سینگ بہت مضبوط ہو گیا اور پھر وہ اجرام فلکی کے حکمران ( خدا ) کے خلاف ہو گیا۔ اس چھوٹے سینگ نے اس حکمران ( خدا ) نذر کی جانے وا لی دائمی قربانیوں کو بھی روک دیا۔ وہ مقام جہاں لوگ سا حکمران کو ( خدا ) کی عبادت کیا کرتے تھے ویران ہو گیا۔
12 اس چھوٹے سینگ نے بُرے گام کئے اور دائمی قربانیوں پر پابندی لگا دی۔اس نے صداقت کو زمین پر پٹک دیا۔اس چھوٹا سینگ نے یہ سب کچھ کیا اور نہایت کامران رہا۔
13 تب میں نے کسی مقدس کو بولتے سنا اور سا کے بعد میں نے سنا کہ کوئی دوسرا مقدس اس پہلے مقدس کو جواب دے رہا ہے۔ پہلے مقدسنے کہا ” یہ رویا ظاہر کر تی ہے کہ دائمی قربانیوں کا کیا ہو گا؟ یہ سا بھیانک گناہ کے بارے میں ہے جو برباد کر دیتا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ جب لوگ اس حکمران کے مقدس کو توڑ دیں گے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ سارے مقام کو پیروں تلے روند دیں گے تب کیا ہو گا؟ یہ رو یا ظاہر کرتی ہے کہ جب لوگ تاروں کو پیروں تلے رند دیں گے تب کیا ہو گا؟ لیکن یہ باتیں کب تک ہو تی رہیں گی؟ ”
14 دوسرے مقدسنے کہا ” دو ہزار تین سو دن تک ایسا ہی ہوتا رہے گا اور پھر اس کے بعد مقدس کو پھر سے تعمیر کر دیا جائے گا۔”
15 میں دانیال نے رو یا دیکھی تھی اور کو شش کی کہ اس کا مطلب سمجھو لوں۔ ابھی میں اس رویا کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ کوئی انسان کی مانند نظر آنے والا اچانک آ کر میرے سامنے کھڑا ہو گیا۔
16 تب میں نے کسی شخص کی آواز سنی۔ یہ آواز دریائے اولائی کے اوپر سے آ رہی تھی۔اس آواز نے کہا ” اے جبرائیل اس شخص کو اس کی رو یا کا مطلب سمجھا دے۔ ”
17 اس طرح فرشتہ جبرائیل جو کسی انسان کی مانند دکھائی دے رہا تھا جہاں میں کھڑا تھا وہاں آ گیا۔ وہ جب میرے پاس آیا تو میں بہت ڈر گیا۔ میں زمین پر گر پڑا لیکن جبرائیل نے مجھ سے کہا ” اے انسان! سمجھلے کہ یہ رو یا آخری وقت کے لئے ہے۔ ”
18 ابھی جبرائیل بول ہی رہا تھا کہ مجھے نیند آ گئی۔ نیند بہت گہری تھی۔ میرا منہ زمین کی جانب تھا۔ پھر جبرائیل نے مجھے چھوا اور مجھے پیروں پر کھڑا کر دیا۔
19 جبرائیل نے کہا ” دیکھ! میں تجھے اب اس رو یا کو سمجھاتا ہو ں۔ میں تجھے بتاؤں گا کہ خدا کے قہر کے بعد کیا کچھ ہو گا تمہاری رو یا آخری دنوں کے با رے میں ہے۔
20 ” تو نے دو سینگ وا لا مینڈھا دیکھا تھا۔ وہ دو سینگ ہیں مادی اور فارس کے دو ملک۔
21 وہ بکرا یونان کا بادشاہ ہے۔ اس کی دونوں آنکھوں کے بیچ بڑا سینگ پہلا بادشاہ ہے۔
22 وہ سینگ ٹوٹ گیا اور اس کے مقام پر چار سینگ نکل آئے۔ وہ چار سینگ چار مملکت ہے۔ وہ چار مملکت اس پہلے بادشاہ کی قوم سے ظاہر ہو گی لیکن وہ چاروں مملکت اس پہلے بادشاہ کی طرح مضبوط نہیں ہو گی۔
23 ” جب ان مملکتوں کا خاتمہ قریب ہو گا تب وہاں ایک بہت بے باک اور سخت بادشاہ ہو گا۔ یہ بادشاہ بہت عیار ہو گا۔ایسا اس وقت ہو گا جب گنہگاروں کی تعداد بڑھ جائے گی۔
24 وہ بادشاہ بہت طاقتور ہو گا۔ اس کی قوت اور طاقت اس کی اپنی نہیں ہو گی۔ وہ بادشاہ بھیانک تباہی لائے گا۔ وہ جو کچھ کرے گا اس میں اسے کامیابی ملے گی۔ وہ صرف طاقتور لوگوں کو ہی نہیں بلکہ خدا کے مقدس لوگوں کو بھی تباہ کرے گا۔
25 ” وہ دھوکے بازی سے کے کام کرے گا اس لئے اس کا منصوبہ پو را ہو جائے گا۔ اور دِلوں میں بڑا گھمنڈ کرے گا اور صلح کے وقت وہ کئی لوگوں کو ہلاک کرے گا۔ وہ شہزادوں کا شہزادہ سے بھی مقابلہ کرنے کے لئے اٹھ کھڑا ہو گا۔ لیکن وہ شکست کھائے گا لیکن انسانی طاقت سے نہیں۔
26 ” ان ایّام کے با رے میں یہ رو یا اور وہ باتیں جو میں نے کہی ہیں صحیح ہیں۔ لیکن اس رو یا پر تو مہر لگا کر رکھ دے۔ کیونکہ وہ باتیں ایک طویل مدّت تک ہونے وا لی نہیں ہیں۔”
27 اس رو یا کے بعد میں ( دانیال ) بہر کمزور ہو گیا۔ اور بہت دنوں تک بیمار پڑا رہا۔ پھر بیماری سے اٹھ کر میں نے پھر سے بادشاہ کا کام کاج کر نا شروع کر دیا۔ لیکن اس رویا کے سبب میں بہت پریشان رہا کرتا تھا۔ میں اس رو یا کا مطلب سمجھ ہی نہیں پا یا تھا۔
باب : 9
1 بادشاہ دارا کی سلطنت کے پہلے برس کے دوران یہ باتیں ہوئی تھی۔ دارا اخسویرس نام کے شخص کا بیٹا تھا۔ مادیوں کی نسل سے تھا۔ وہ شاہ بابل بنا۔
2 دارا کی بادشاہت کے پہلے برس میں مَیں دانیال کچھ کتابیں پڑھ رہا تھا۔ان کتابوں میں میں نے دیکھا۔ کہ خداوند یرمیاہ کو یہ بتاتا ہے کہ یروشلم پھر سے بسنے سے پہلے کتنے برس گذریں گے۔ خداوند نے کہا ستّر برس گذر جائیں گے۔
3 ” پھر میں نے اپنے مالک خدا کی جانب رُخ کیا اور اس سے دعا کرتے ہوئے دعا کی مدد کی درخواست کی۔ میں نے کھانا چھوڑ دیا اور ایسے کپڑے پہن لئے جن سے یہ لگے کہ میں غمگین ہوں۔ میں نے اپنے سر پر خاک ڈال لی۔
4 میں نے خداوند اپنے خدا سے دعا کرتے ہوئے اس کو اپنے سبھی گناہ بتا دیئے۔ میں نے کہا : ” اے خداوند تو عظیم اور مہیب خدا ہے۔ جو لوگ تجھ سے محبت کرتے ہیں تو ان کے ساتھ اپنی محبت اور مہربانی کے معاہدہ کو نبھاتا ہے۔ جو لوگ تیرے احکام پر چلتے ہیں ان کے ساتھ تو اپنا معاہدہ نبھاتا ہے۔
5 ” لیکن اے خداوند! ہم گنہگار ہیں۔ہم نے بڑا کیا ہے۔ ہم نے خطائیں کی ہیں۔ ہم نے تیری مخالفت کی ہے۔ تیرے آئین اور تیرے احکام سے ہم دور ہو گئے ہیں۔
6 ہم نبیوں کی بات نہیں سنتے۔ نبی تو تیرے خد مت گار ہیں۔ نبیوں نے تیرے بارے میں بتا یا۔ انہوں نے ہمارے بادشاہوں ہمارے امراء اور ہمارے با پ دادا کو بتا یا تھا۔ انہوں نے سبھی بنی اسرائیلیوں کو بھی بتا یا تھا۔ لیکن ہم نے نبیوں کی نہیں سنی۔
7 ” اے خداوند رو راستباز ہے اور تجھ میں نیکی ہے۔ جبکہ ہم آج اپنے کئے پر نادم ہیں۔ یروشلم اور یہوداہ کے لوگ بھی شرمندہ ہیں۔ وہ لوگ جو قریب ہیں اور وہ لوگ جو بہت دور ہیں اے خداوند! تو نے ان لوگوں کو بہت سے ملکوں میں پھیلا دیا۔ ان بنی اسرائیلیوں کو شرم آنی چاہئے۔ اے خداوند انہیں اپنے کئے ہوئے بُرے کاموں کے لئے شرمندہ ہو نا چاہئے۔
8 ” اے خداوند! سب کو شرمندہ ہونا چاہئے۔ ہمارے سبھی بادشاہوں اور امراء کو بھی اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چاہئے۔ یہاں تک کہ ہمارے باپ داداؤں کو اپنے آپ پر شرمندہ ہونا چاہئے۔ کیونکہ اے خداوند ہم نے تیرے خلاف گناہ کئے ہیں۔
9 ” لیکن اے خداوند! تو رحیم ہے لوگ جو بُرے کام کرتے ہیں تو تُو انہیں معاف کر دیتا ہے۔ حقیقت میں ہم نے تجھ سے منہ پھیر لیا ہے۔
10 ہم نے خداوند اپنے خدا کے حکم کو نہیں مانا۔خداوند نے اپنے خادم نبیوں کی معرفت شریعت ہمیں دی ہے۔ لیکن ہم نے اس کی تعلیمات کو نہیں مانا۔
11 اسرائیل کا کوئی بھی شخص تیری تعلیمات پر نہیں چلا۔ وہ سبھی بھٹک گئے تھے۔ انہوں نے تیرے احکام کو قبول نہیں کیا۔اس لئے وہ لعنت اور قسم جو خدا کے خادم موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں ہم پر پوری ہوئی کیونکہ ہم اس کے گنہگار ہوئے۔
12 ” خداوند نے ان باتوں کو کہا جسے اس نے کہا تھا کہ وہ ہم لوگوں کو اور ہمارے امراء کے ساتھ وہ کریں گے۔ اس نے ہم پر بلائے عظیم نازل کیا۔ یروشلم کو جتنی مصیبتیں اٹھانی پڑی کسی دوسرے شہر نے نہیں اٹھا ئی۔
13 وہ بلائے عظیم ہم پر نازل ہو ئی۔ یہ باتیں ٹھیک ویسے ہی ہوئیں جیسے موسیٰ کی شریعت میں مرقوم ہیں۔ لیکن ہم نے ابھی بھی خدا سے سہا را نہیں مانگا ہے۔ ہم نے ابھی بھی گناہ کرنا نہیں چھوڑا ہے اے خداوند! تیری صداقت ہم پر ابھی بھی توجّہ نہیں دئے۔
14 ” خداوند نے اس بلائے عظیم کو ہما رے لئے تیار رکھا تھا اور اس نے ہمارے ساتھ ان باتوں کو ہونے دیا۔ ہمارے خداوند نے ہم لوگوں کیساتھ ایسا کیا اور وہ جو کچھ بھی کرتا ہے سچ ہی کرتا ہے کیوں کہ ہم لوگوں نے ان کی باتوں کا پالن نہیں کیا۔
15 ” اے ہمارے خداوند! تو نے اپنی قدرت کا استعمال کیا۔ اور ہمیں مصر سے با ہر نکال لا یا۔ ہم تو تیرے اپنے لوگ ہیں۔ آج تک اس واقعہ کے سبب تو تسلیم کیا جاتا ہے۔ اے خداوند! ہم نے گناہ کئے ہیں ہم نے خطرناک کام کئے ہیں۔
16 اے خداوند! یروشلم پر قہر نازل کرنا چھوڑ دے۔ یروشلم تیرے کوہِ مقدس پر قائم ہے۔ تو اچھی باتوں کر اسرائیل پر قہر برپا کرنے سے باز آ۔ ہمارے آس پاس کے لوگ ہم پر اور ہمارے شہر یروشلم پر ہنستے ہیں۔ یہ سب اس لئے ہوتا ہے کیونکہ ہم اور ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف گناہ کئے تھے۔
17 ” اب اے خداوند تو میری دعا سن لے میں تیرا غلام ہوں۔ برائے مہربانی مدد کے لئے میری التماس سن۔مقدس مقام کے لئے اچھی چیزوں کو کر جسے کہ تباہ کر دیا گیا تھا۔ اے خداوند تو خود اپنے لئے اچھی چیزیں کر۔
18 اے میرے خدا! میری سن۔ ذرا اپنی آنکھیں کھول! اور ہمارے ساتھ جو بھیا نک باتیں ہوئی ہیں ! انہیں دیکھ وہ شہر جو تیرے نام سے پکارا جاتا تھا دیکھ اس کے ساتھ کیا ہو گیا ہے ! میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ ہم اچھے لوگ ہیں۔ وہ باتیں میں کیوں پیش کر رہا ہوں۔ یہ باتیں تو میں اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ تو رحیم ہے۔
19 اے خداوند! میری سن! اے خداوند ہمیں معاف کر! اے خداوند! ہم پر توجّہ دے اور پھر کچھ کر! انتظار مت کر! اسی وقت کچھ کر! اسے تو خود اپنے بھلا کے لئے کر! اے خدا! اب تو اپنے شہر اور اپنے ان لوگوں کے لئے کچھ کر جو تیرے نام سے پکارے جاتے ہیں۔”
20 میں خدا سے دعا کرتے ہوئے یہ باتیں کہہ رہا تھا۔ میں بنی اسرائیل کے کو ہِ مقدس پر دعا کر رہا تھا
21 میں دعا کر ہی رہا تھا کہ جبرائیل میرے پاس آیا۔ جبرائیل وہی فرشتہ تھا جسے میں نے رو یا میں دیکھا تھا۔ جبرائیل جلدی سے میرے پاس آیا۔ وہ شام کی قربانی پیش کرنے کے وقت آیا تھا۔
22 میں جن باتوں کو سمجھنا چاہتا تھا ان باتوں کو سمجھنے میں جبرائیل نے میری مدد کی۔ جبرائیل نے کہا ” اے دانیال! میں تجھے دانشمندی عطا کرنے اور فہم میں تیری مدد کرنے آیا ہوں۔
23 جب تو نے پہلی دعا شروع کی تھا تو مجھے اس وقت حکم دیا گیا تھا اور دیک میں تجھے بتانے آ گیا ہوں۔ خدا تجھے بہت عزیز رکھتا ہے۔ یہ حکم تیری سمجھ میں آ جائے گا اور تو اس رو یا کا مطلب جان جائے گا۔
24 ” اے دانیال! خدا نے تیرے لوگوں کو اور تیرے شہر کے لئے ستّر ہفتوں کا وقت مقرر کیا ہے۔ ۷۰ ہفتوں کا وقت اس لئے دیا گیا ہے تا کہ بُرے کاموں کو کرنا چھوڑ دیا جائے اسی طرح گناہ کرنا بند کر دیا جائے خلاف ورزی کا کفارہ ادا کر دیا جائے ہمیشہ ہمیشہ بنی رہنے وا لی نیکی کو لا یا جائے رو یا اور نبیوں کی کہی ہوئی با توں پر مہر لگا دی جائے اور سب سے مقدس جگہ کا مسح کر دیا جائے۔
25 ” اے دانیال! ان باتوں کو سمجھلے۔ یروشلم کی دوبارہ تعمیر کا حکم سے لے کر مسح کیا ہوا شہزادہ کے آنے تک سات ہفتے ہوں گے۔ تب شہر با سٹھ ہفتوں تک بنائی جائیں گی۔ تب پھر بازار تعمیر کئے جائیں گے اور شہر کی فصیل بنائی جائے گی مگر اس دوران کافی مصیبتیں درپیش آئیں گی۔
26 ” باسٹھ ہفتوں کے بعد اس ممسوح( چنے ہوئے ) کو الگ تھلگ کر دیا جائے گا۔اور کچھ بھی اس کے پاس نہیں رہے گا۔ وہ چلا جائے گا اور ایک بادشاہ آئے گا جس کے لوگ شہر اور مقدس جگہ کو ممسار کریں گے۔ اور اس کا انجام گویا طوفان کے ساتھ ہو گا اور اخیر تک لڑائی ہو تی رہی گی۔ بربادی مقرر ہو چکی ہو گی۔
27 ” تب آنے وا لا نیا حکمران بہت سے لوگوں کے ساتھ ایک معاہدہ کرے گا۔ یہ معاہدہ ایک ہفتہ تک چلے گا۔ قربانی اور نذرانہ نصف ہفتہ تک رکی رہے گی اور پھر ایک اجاڑنے وا لا اور بتوں کی قربانی پیش کرنے وا لا آئے گا۔ وہ مہیب تبا ہیاں لائے گا۔لیکن خدا اس اجاڑنے والے کی مکمل تباہی کا حکم دے گا۔”
باب : 10
1 خورس فارس کا بادشاہ تھا۔ خورس کی دورِ حکومت کے تیرسے برس دانیال کو ان باتوں کا پتا چلا۔( دانیال کا ہی دوسرا نام بیلطشضر تھا ) یہ باتیں حقیقی ہیں۔ لیکن ان کا سمجھنا نہایت محال ہے۔ لیکن دانیال انہیں سمجھ گیا۔ وہ باتیں ایک رو یا میں اسے سمجھائی گئی تھیں۔
2 دانیال کا کہنا ہے "اس وقت میں دانیال تین ہفتوں تک نہایت غمگین رہا۔
3 ان تین ہفتوں کے دوران میں نے کوئی بھی لذیذ کھا نا نہیں کھا یا۔ میں نے سکی بھی قسم کا گوشت نہیں کھا یا۔ میں نے مئے نہیں پی۔ کسی بھی طرح کا تیل میں نے اپنے سر میں نہیں ڈالا۔ تین ہفتوں تک میں نے ایسا کچھ بھی نہیں کیا۔
4 ” برس کے پہلے مہینے کے چو بیسویں دن میں دریائے دجلہ کے کنارے کھڑا تھا۔
5 وہاں کھڑے کھڑے جب میں نے اوپر کی جانب دیکھا تو وہاں میں نے ایک شخص کو اپنے سامنے کھڑا پا یا۔ اس نے کتانی پیرا ہن پہنا ہوا تھا اور اوفاز کے خالص سونے کا کمر بند کمر پر بندھا تھا۔
6 ” اس کا بدن زبر جد کی مانند تھا۔اس کا چہرہ بجلی کی مانند روشن تھا۔ اس کے بازو اور اس کے پیر چمکدار پیتل سے جھلملا رہے تھے۔ اس کی آواز اتنی بلند تھی جیسے لوگوں کی بھیڑ کی آواز ہو تی ہے۔
7 ” یہ رو یا بس سمجھو دانیال کو ہی ہو ئی۔ جو لوگ میرے ساتھ تھے وہ اس رو یا کو دیکھ نہیں پائے لیکن وہ پھر ڈر گئے تھے۔ وہ اتنا ڈر گئے کہ بھاگ کر کہیں جا چھپے۔
8 اس لئے میں اکیلا رہ گیا۔میں اس رو یا کو دیکھ رہا تھا اور وہ رو یا مجھے خوفزدہ کر ہی تھیں۔ میری قوت جا تی رہی۔ میرا چہرہ ایسا زرد پڑ گیا جیسے مانو وہ کسی مرے ہوئے شخص کا چہرہ ہو۔ میں بے بس تھا۔
9 پھر میں نے رو یا میں اس شخص کو بات کرتے ہوئے سنا۔میں اس کی آواز سن ہی رہا تھا کہ مجھے گہری نیند آ گئی۔ میں زمین پر اوندھے منہ پڑا تھا۔
10 ” پھر ایک ہاتھ نے مجھے چھُو لیا۔ایسا ہونے پر میں اپنے ہاتھوں اور اپنے گھٹنوں کے بَل کھڑا ہو گیا۔ میں خوف سے تھر تھر کانپ رہا تھا۔
11 رو یا میں اس شخص نے مجھ سے کہا ‘ اے دانیال! تو خدا کا بہت پیارا ہے۔ جو الفاظ میں تجھ کو کہوں اسے تو نہایت غور کے ساتھ سُن۔ کھڑا ہو جاؤ۔ مجھے تیرے پاس بھیجا گیا ہے۔ ‘ جب اس نے ایسا کہا تو میں کھڑا ہو گیا۔ میں ابھی بھی تھر تھر کانپ رہا تھا کیونکہ میں خوفزدہ تھا۔
12 تب رو یا میں اس شخص نے دوبارہ بولنا شروع کیا۔اس نے کہا ‘ اے دانیال! ڈر مت پہلے ہی دن سے تو نے یہ ارادہ کر لیا تھا کہ تو خداوند کے سامنے دانشمندی اور عاجزی سے رہے گا۔خدا تیری دعاؤں کو سنتا ہے۔
13 لیکن فارس کا شہزادہ ( فرشتہ ) اکیس دن تک میرے ساتھ لڑتا رہا۔ تب میکائیل جو ایک نہایت ہی اہم شہزادہ( فرشتہ )تھا میری مدد کے لئے میرے پاس آیا کیوں کہ میں وہاں فارس کے بادشاہ کے ساتھ الجھا ہوا تھا۔
14 ” اے دانیال! اب میں تیرے پاس تجھے بتانے کو آیا ہوں جو آگے چل کر تیرے لوگوں کے ساتھ ہونے وا لا ہے۔ وہ رو یا ایک آنے والے وقت کے با رے میں ہے۔ ‘
15 ” ابھی وہ شخص مجھ سے بات کر ہی رہا تھا کہ میں زمین کی طرف نیچے اپنا منہ جھکا دیا۔ میں بول نہیں پا رہا تھا۔
16 تب کسی نے جو انسان کے جیسا دکھائی دے رہا تھا میرے ہونٹوں کو چھُوا۔ میں اپنا منہ کھولا اور بولنا شروع کیا۔ میرے سامنے جو کھڑا تھا اس سے میں نے کہا ‘ اے مالک! میں نے رو یا میں جو کچھ دیکھا تھا میں اس سے پریشان اور خوفزدہ ہوں۔ میں خود کو بہت کمزور محسوس کر رہا ہوں۔
17 میں تیرا غلام دانیال ہو ں۔ میں تجھ سے کیسے بات کر سکتا ہوں ؟ میری قوت جا تی رہی ہے۔ مجھ سے تو سانس بھی نہیں لی جا رہی ہے۔ ‘
18 "انسان جیسا دکھائی دینے والے نے مجھے دوبارہ چھُوا۔اس کے چھُوتے ہی مجھے تقویت ملی۔
19 تب وہ بو لا ‘ اے دانیال ڈر مت۔ خدا تجھے بہت پیار کرتا ہے۔ تجھے سلامتی حاصل ہو۔ اب تو مضبوط ہو جا توانا ہو جا۔ اس نے مجھ سے جب بات کی تو میں اور زیادہ توانا ہو گیا۔ تب میں نے اس سے کہا ‘ اے مالک! آپ نے تو مجھے طاقت دے دی ہے۔ اب آپ بول سکتے ہیں۔’
20 ” اس لئے اس نے پھر کیا ‘ اے دانیال! کیا تو جانتا ہے کہ میں تیرے پاس کیوں آیا ہوں ؟ فارس کے شہزادہ ( فرشتہ ) سے جنگ کرنے کے لئے مجھے پھر وا پس جانا ہے۔ میرے چلے جانے کے بعد یونان کا شہزادہ ( فرشتہ ) یہاں آئے گا۔
21 لیکن اے دانیال! مجھے جانے سے پہلے تجھ کو یہ بتانا ہے کہ سچائی کی کتاب میں کیا لکھا ہے ؟ ان فرشتوں کے خلاف میکائیل فرشتہ کے علاوہ کوئی میرے ساتھ کھڑا نہیں ہو تا۔ میکائیل وہ شہزادہ ( فرشتہ ) ہے جو تیرے لوگوں پر حکومت کرتا ہے۔
باب : 11
1 مادی بادشاہ دارا کی دورِ حکومت سے پہلے برس اسے سہا را دینے کے لئے میں اٹھ کھڑا ہوا۔
2 ” اب دیکھو اے دانیال! میں تجھے سچی بات بتاتا ہوں۔فارس میں تین اور بادشاہوں کی حکومت ہو گی۔اس کے بعد ایک چو تھا بادشاہ آئے گا یہ چو تھا بادشاہ فارس کے پہلے کی دیگر بادشاہوں سے کہیں زیادہ دولتمند ہو گا۔ وہ چو تھا بادشاہ طاقت پانے کے لئے اپنی دولت کا استعمال کرے گا۔ وہ ہر کسی کو یونان کے خلاف کر دے گا۔
3 تب ایک بہت زیادہ طاقتور بادشاہ آئے گا۔ وہ بڑے تسلّط سے حکمرانی کرے گا۔ وہ جو چا ہے گا وہی کرے گا۔
4 اس بادشاہ کے آنے کے بعد اس کی مملکت کے ٹکے ٹکڑے ہو جائے گی۔ اس کی مملکت روئے زمین میں چار حصوں میں تقسیم ہو جائے گی۔اس کی سلطنت اس کے بیٹوں پو توں کے درمیان تقسیم نہیں ہو گی۔ جو قوت اس میں تھی وہ اس کی سلطنت میں نہیں رہے گی۔ایسا کیوں ہو گا؟ ایسا اس لئے ہو گا کہ اس کی سلطنت اکھاڑ دی جائے گی اور اسے دیگر لوگوں کو دے دی جائے گی۔
5 ” جنوب کا بادشاہ طاقتور ہو جائے گا۔ لیکن اس کے بعد اس کا ایک اس سے بھی زیادہ طاقتور ہو جائے گا۔ وہ وزیر حکومت کرنے لگے گا اور بہت طاقتور ہو جائے گا۔
6 ” پھر کچھ برس بعد ایک معاہدہ ہو گا اور جنوب کے بادشاہ کی بیٹی شمال کے بادشاہ کے ساتھ بیاہ دی جائے گی۔ وہ امن قائم کرنے کے لئے ایسا کرے گی۔ لیکن اس کے با وجود بھی وہ اور جنوب کا بادشاہ اور اس کے بچے پھر طاقتور نہیں ہوں گے۔ پھر لوگ اس کے اس کے حاضرین اس کے بچے اور اس کے جس سے اس نے شادی کی تھی مخالف ہو جائیں گے۔
7 ” لیکن اس عورت کے گھرانے کا ایک شخص جنوبی بادشاہ کی جگہ کو لینے کے لئے آئے گا۔ وہ شمال کے بادشاہ کی فو جوں پر حملہ کرے گا۔ وہ بادشاہ کے قلعہ میں داخل ہو گا۔ وہ جنگ کرے گا اور غالب آئے گا۔
8 وہ ان کے دیوتاؤں کی مورتیوں کولے لے گا۔ وہ ان کی دھات کی بنی مورتیوں اور ان کے سونے چاندی سے بنے قیمتی ظروف پر قبضہ کر لے گا۔ وہ ان ظروف کو وہاں سے مصر لے جائے گا۔ پھر کچھ برس تک وہ شمال کے بادشاہ کو تنگ نہیں کرے گا۔
9 شمال کا بادشاہ جنوب کی سلطنت پر حملہ کرے گا۔ لیکن شکست کھائے گا اور پھر اپنے ملک کو لوٹ جائے گا۔
10 ” شمال کے بادشاہ کے بیٹے جنگ کی تیاریاں کریں گے۔ وہ ایک بڑا لشکر جمع کریں گے۔ وہ لشکر ایک بھیانک سیلاب کی مانند بڑی تیزی سے زمین پر آگے بڑھتے چلے جائیں گے۔ وہ لشکر جنوب کے بادشاہ کے قلعہ تک سارا راستہ جنگ کرتا جائے گا۔
11 پھر جنوب کا بادشاہ غضب سے کانپ اٹھے گا۔ شمال کے بادشاہ سے جنگ کرنے کے لئے وہ با ہر نکل آئے گا۔شمال کا بادشاہ ایک عظیم فوج جمع کرے گا لیکن جنگ میں ہار جائے گا۔
12 شمال کی فوج شکست یاب ہو جائے گی۔ اور ان سپاہیوں کو کہیں لے جایا جائے گا۔شمال کے بادشاہ کو بہت غرور آ جائے گا اور وہ شمالی لشکر کے ہزاروں سپاہیوں کو موت کے گھاٹ اتار دے گا۔ لیکن وہ اس کے بعد بھی فتحیاب نہیں ہو گا۔
13 شمال کا بادشاہ ایک اور فوج جمع کرے گا۔ یہ فوج پہلی فوج سے زیادہ بڑی ہو گی۔ کئی برسوں کے بعد وہ حملہ کرے گا۔ وہ فوج بہت بڑی ہو گی اور اس کے پاس بہت سے ہتھیار ہوں گے۔ وہ فوج جنگ کے لئے تیار ہو گی۔
14 "ان دنوں بہت سے لوگ جنوب کے بادشاہ کے خلاف ہو جائیں گے۔ کچھ تمہارے اپنے ہی لوگ جنہیں جنگ عزیز ہے جنوب کے بادشاہ کے خلاف بغاوت کریں گے۔ وہ جیتیں گے تو نہیں لیکن ایسا کرتے ہوئے وہ اس رو یا کو سچ ثابت کریں گے۔
15 تب شمال کا بادشاہ آئے گا اور دیوار کے بغل میں ڈھلوان بنائے گا اور مضبوط شہر کو قبضہ کر لے گا۔ جنوب کے بادشاہ کی فوج جنگ کا جواب نہیں دے پائے گی یہاں تک کہ جنوبی فوج کے بہترین سپاہی بھی اتنے طاقتور نہیں ہوں گے کہ وہ شمال کی فوج کو روک پائیں۔
16 ” شمال کا بادشاہ جیسا چا ہے گا ویسا کرے گا۔اسے کوئی بھی نہیں روک پائے گا۔وہ اس دلکش زمین پر قبضہ جما لے گا۔ یہ اس کے اختیار میں آ جائے گا۔
17 پھر شمال کا بادشاہ جنوب کے بادشاہ سے جنگ کرنے کے لئے اپنی ساری قوت کا استعمال کرنے کا ارادہ کرے گا۔ وہ جنوب کے بادشاہ کے ساتھ ایک معاہدہ کرے گا۔ شمال کا بادشاہ جنوب کے بادشاہ سے اپنی بیٹی کا بیاہ کر دے گا۔ شمال کا بادشاہ ایسا اس لئے کرے گا کہ جنوب کے بادشاہ کو شکست دے سکے۔ لیکن اس کے وہ منصوبے کامیاب نہیں ہوں گے۔ ان منصوبوں سے اسے کوئی مدد نہیں ملے گی۔
18 ” تب شمال کا بادشاہ بحری ملکوں کا رُخ کرے گا۔ وہاں ملکوں میں سے بہت ملکوں کولے لے گا۔ لیکن پھر ایک سپہ سالار شمال کے بادشاہ اس تکبّر اور بغاوت کا خاتمہ کر دے گا۔ وہ سپہ سالار اس شمال کے بادشاہ کو شرمندہ کرے گا۔
19 ” ایسا ہونے کے بعد شمال کا وہ بادشاہ خود اپنے ملک کے قلعوں کی جانب لوٹ جائے گا۔ تب پھر وہ ٹھو کر کھائے گا اور منہ کے بَل گرے گا۔ اور تب پھر اس کا پتا بھی نہیں چلے گا۔
20 ” شمال کے اس بادشاہ کے بعد ایک نیا حکمران آئے گا۔ وہ حکمران کسی محصول وصول کرنے والے کو بھیجے گا۔ وہ حکمران ایسا اس لئے کرے گاتا کہ مزید دولت کے ساتھ شاندار زندگی گذارے۔ لیکن تھوڑے ہی برسوں میں اس کا حکمران خاتمہ ہو جائے گا۔ لیکن یہ جنگ نہیں مارا جائے گا۔
21 ” اس حکمران کے بعد ایک بہت ظالم اور نفرت انگیز شخص آئے گا۔ اس شخص کو حکومت کرنے کا حق حاصل نہیں ہو گا۔ وہ چاپلو سی سے بادشاہ بنے گا۔ وہ اس وقت مملکت پر حملہ کرے گا جب لوگ خود کو محفوظ سمجھے ہوئے ہوں گے اور اس پر قبضہ کر لے گا۔
22 وہ بہت سارے عظیم طاقت کو ہرا دے گا۔ وہ معاہدے کے شہزادہ کو بھی شکست دے گا۔
23 دوسرے لوگ اس مغرور اور نفرت انگیز بادشاہ کے ساتھ معاہدہ کریں گے لیکن وہ ان سے جھوٹ بولے گا اور انہیں دھو کہ دے گا۔ وہ مزید طاقت حاصل کر لے گا۔ لیکن کچھ ہی لوگ اس کے حامی ہوں گے۔
24 ” جب دولتمند ممالک خود کو محفوظ تصّور کریں گے وہ مغرور اور نفرت انگیز حکمران ان پر حملہ کرے گا۔ وہ ٹھیک وقت پر حملہ کرے گا جہاں اس کے باپ دادا کو بھی کامیابی نہیں ملی تھی۔ وہ جن ملکوں کو شکست دے گا ان کا اثاثہ چھین کر اپنے فرمانبرداروں کو دے گا۔ وہ مضبوط قلعوں کو شکست دینے کے لئے منصوبے بنائے گا۔ وہ کامیاب تو ہو گا لیکن کچھ ہی وقت کے لئے۔
25 ” اس مغرور اور نفرت انگیز بادشاہ کے پاس ایک بڑی فوج ہو گی۔ وہ اس فوج کا استعمال اپنی قوت اور حوصلہ کے اظہار کے لئے کرے گا اور اس سے وہ جنوب کے بادشاہ پر حملہ کرے گا۔ جنوب کا بادشاہ بھی ایک بہر بڑی طاقتور فوج جمع کرے گا۔ اور جنگ کے لئے کوچ کرے گا۔ لیکن وہ لوگ جو اس کے خلاف ہیں پوشیدہ منصوبے بنائیں گے اور شاہِ جنوب کو ہرا دیا جائے گا۔
26 وہی لوگ جو شاہ جنوب کے اچھے دوست سمجھے جاتے رہے اسے شکست دینے کی کو شش کریں گے ا سکو شکست دی جائے گی۔جنگ میں اس کے بہت سے سپاہی مارے جائیں گے۔
27 وہ دونوں بادشاہ ایک دوسرے کو نقصان پہنچا کر خوشی محسوس کریں گے۔ وہ ایک ہی دسترخوان پر بیٹھ کر ایک دوسرے سے جھوٹ بو لیں گے لیکن اس سے ان دونوں میں سے کسی کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ خدا نے ان کے خاتمہ کا وقت مقرر کر دیا ہے۔
28 ” شاہِ شمال بہت سی دولت کے ساتھ اپنے ملک وا پس ہو گا۔ پھر اس مقدس معاہدے کے خلاف وہ بُرے کام کرنے کا فیصلہ کر لے گا۔ وہ اپنے منصوبے کے تحت کام کرے گا اور پھر اپنے ملک لوٹ جائے گا۔
29 ” پھر شمال کا بادشاہ ٹھیک وقت پر جنوب کے بادشاہ پر حملہ کر دے گا۔ لیکن اس بار وہ پہلے کی طرح کامیاب نہیں ہو گا۔
30 مغرب سے جہاز آئیں گے اور شمال کے بادشاہ کے خلاف جنگ کریں گے۔ وہ ان جہازوں کو آتے دیکھ کر ڈر جائے گا۔ پھر واپس لوٹ کر مقدس معاہدہ پر اپنا غصہ اتارے گا۔ جن لوگوں نے مقدس معاہدہ پر چلنا چھوڑ دیا تھا۔ ان کی وہ لوٹ کر مدد کرے گا۔
31 شمال کا وہ بادشاہ یروشلم کے مقدس گھر کو نا پاک کرنے کے لئے اپنی فوج بھیجے گا۔ وہ لوگوں کو دائمی قربانی پیش کرنے سے پہلے روکیں گے۔ اس کے بعد وہ وہاں کچھ نفرت انگیز چیز قائم کریں گے جو کہ مقدس جگہ کو ناپاک کر دے گا۔
32 ” وہ شمالی بادشاہ اپنی جھوٹی اور دھوکہ دہی کی باتوں سے ان یہودیوں کو جو کہ مقدس معاہدہ پر نہیں چلتے ہیں رہنمائی کریں گے اور اس سے زیادہ گناہ کروائیں گے۔ لیکن وہ یہودی جو خدا پر بھروسہ رکھتے ہیں اور اس کی فرمانبرداری کرتے ہیں طاقت حاصل کریں گے اور پلٹ کر جنگ کریں گے۔
33 ” وہ یہودی جو اہلِ دانش ہیں دوسرے یہودیوں کو کچھ ہو رہا ہو گا اسے سمجھنے میں مدد دیں گے۔ لیکن پھر بھی ان دانشمندوں کو تو سزائے موت جھیلنا ہو گا۔کچھ تک ان میں سے کچھ یہودیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جائے گا اور بعض کو آگ میں پھینک دیا جائے گا۔ یا قیدخانہ میں ڈال دیا جائے گا۔ ان میں سے کچھ یہودیوں کا گھر اور اثاثہ لے لیا جائے گا
34 جب وہ یہودی سزا پا رہے ہوں گے تو انہیں تھوڑی سی مدد ملے گی۔ لیکن ان یہو دیوں میں سے کچھ اہلِ دانش یہودیوں کا ساتھ دیں گے۔ صرف دکھاوے کے ہوں گے۔
35 کچھ اہلِ دانش یہودی مار دیئے جائیں گے۔ ایسا اس لئے ہو گا کہ وہ اور زیادہ مضبوط بنے پاک بنے آخری وقت کے آنے تک بے قصور رہیں۔ پھر وقت مقررہ پر خاتمہ ہونے کا وقت آ جائے گا۔”
36 ” شمال کا بادشاہ جو چا ہے گا وہی کرے گا۔ وہ تکبّر کرے گا۔ وہ خود ستائش کرے گا اور سوچے گا کہ وہ کسی دیوتا سے بہتر ہے۔ وہ ایسی باتیں کرے گا جو کسی نے کبھی سنی تک نہ ہوں گی وہ دیوتاؤں کے خدا کی مخالفت میں ایسی باتیں کرے گا۔ وہ اس وقت کامیاب ہوتا چلا جائے گا جب تک کہ وہ سبھی بُری باتیں نہیں ہو جائیں گی۔ لیکن خدا نے جو منصوبہ بنا یا ہے وہ تو پو را ہو گا ہی۔
37 ” شمال کا وہ بادشاہ ان دیوتاؤں کی پرواہ نہیں کرے گا جن کی ان کے باپ دادا عبادت کرتے تھے۔ ان دیوتاؤں کی مورتیوں کی پر واہ نہیں کرے گا جن کی عبادت عورتیں کیا کر تی ہیں۔ وہ کسی بھی دیوتا کی پرواہ نہیں کرے گا۔ بلکہ وہ خود اپنی ستائش کرتا رہے گا اور اپنے کو کسی بھی دیوتا سے بڑا مانے گا۔
38 اور اپنے مکان پر قلعوں کے دیوتا کی تعظیم کرے گا اور جس خداوند کو اس کے باپ دادا نہ جانتے تھے سونا چاندی اور قیمتی پتھر اور نفیس تحفے دیکر اس کی عبادت کرے گا۔
39 ” اس غیرملکی دیوتا کی مدد سے وہ شمال کا بادشاہ مضبوط قلعوں پر حملہ کرے گا۔ وہ ان حکمرانوں کو صلہ دے گا جو اس کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ انہیں بہت سے لوگوں کا حکمراں بنا دے گا۔ وہ ان لوگوں کے درمیان زمین کا بٹوارہ کر دے گا۔ وہ ان سے جبراً خراج وصول کرے گا۔
40 ” خاتمہ کے وقت شمال کا بادشاہ اس شاہِ جنوب کے ساتھ جنگ کرے گا۔ شمال کا بادشاہ اس پر حملہ کرے گا۔ وہ رتھوں سواروں اور بہت سے بڑے جہازوں کو لے کر اس پر چڑھائی کرے گا۔شمال کا بادشاہ سیلاب کی طرح تیزی کے ساتھ اس زمین پر چڑھ آئے گا۔
41 شمال کا بادشاہ دلکش زمین پر حملہ کرے گا۔شمال کے بادشاہ کی جانب سے بہت سے ملک شکست یاب ہوں گے۔ لیکن ادوم موآب بنی عمون کے خاص لوگ بچ جائیں گے۔
42 شمال کا بادشاہ بہت سے ملکوں میں اپنا زور دکھائے گا۔ مصر کو بھی اس کی قوت کا پتا چل جائے گا۔
43 وہ مصر کے سونے چاندی کے خزانوں اور نفیس چیزوں کو چھین لے گا۔ لوبی اور کوشی بھی اس کے غلام ہو جائیں گے۔
44 لیکن شمال کے اس بادشاہ کو مشرق اور شمال سے ایک خبر ملے گی جس سے وہ خوفزدہ ہو اٹھے گا اور اسے غصّہ آئے گا۔ وہ بہت سے ملکوں کو تباہ کر دینے کے لئے اٹھے گا۔
45 وہ اپنے شاہی خیمہ سمندر اور حسین کوہِ مقدس کے درمیان لگائے گا۔ لیکن آخرکار وہ بُرا بادشاہ مر جائے گا۔ جب اس کا خاتمہ ہو گا تو اسے سہارا دینے وا لا کوئی نہیں ہو گا۔”
باب : 12
1 ” اور اس وقت عظیم فرشتہ میکائیل تمہارے لوگ یہودیوں کی حمایت کرنے کے لئے کھڑا ہو گا۔ وہ ایسی تکلیف کا وقت ہو گا کہ ابتدائے اقوام سے اس وقت تک کوئی بھی اتنی تکلیف نہیں جھیلی ہو گی۔ اور اس وقت تیرے لوگوں میں سے ہر ایک جس کا نام کتاب میں لکھا ہے بچ نکلے گا۔
2 زمین کے وہ بے شمار لوگ جو مر چکے ہیں اور جنہیں دفن کر دیا گیا ہے اٹھ کھڑے ہوں گے اور ان میں سے کچھ حیات ابدی کے لئے اٹھیں گے لیکن کچھ ہمیشہ ہمیشہ کی رسوائی اور شرمندگی پانے کے لئے اٹھیں گے۔
3 نورِ فلک کی مانند اہلِ دانش چمک اٹھیں گے۔ ایسے اہلِ دانش جنہوں نے دوسروں کو بہتر زندگی کی راہ دکھائی تھی ستاروں کی مانند ابدالآ باد تک روشن رہیں گے۔
4 ” لیکن اے دانیال اس مقام کو پوشیدہ رکھ تجھے یہ کتاب بند کر دینی چاہئے۔ تجھے آخری وقت تک اس راز کو چھپا کر رکھنا ہے۔ سچا علم پانے کے لئے بہت سے لوگ ادھر اُدھر بھاگ دوڑ کریں گے اور اس طرح سچا علم افروز ہو گا۔’
5 ” تب میں ( دانیال )نے نظر اٹھائی اور دو لوگوں کو دیکھا۔ ان میں سے ایک شخص دریا کے اس کنارہ کھڑا تھا جہاں میں تھا اور دوسرا شخص دریا کے دوسرے کنارہ کھڑا تھا۔
6 وہ شخص جس نے کتانی لباس پہن رکھا تھا دریا میں پانی کے اوپر کھڑا تھا۔ان دونوں لوگوں میں سے کسی ایک نے اس آدمی سے پو چھا ‘ان عجائب کو ختم ہونے میں ابھی کتنا وقت لگے گا؟ ‘
7 ” وہ آدمی جو کتانی لباس پہنے ہوئے دریا کے پانی کے اوپر کھڑا تھا اس نے اپنا داہنا اور بایاں دونوں ہاتھ آسمان کی جانب اٹھا یا۔ میں نے اس شخص کو ہمیشہ قائم رہنے وا لی خدا کے نام کا استعمال کر کے قسم کھاتے ہوئے سنا۔اس نے کہا ” یہ ساڑھے تین سال ہو گا۔ جب مقدس لوگوں کی قوت ٹوٹ جائیں گی تب یہ ساری چیزیں فنا ہو جائیں گی۔’
8 ” میں نے یہ جواب سنا تو تھا لیکن اصل میں اسے میں سمجھا نہیں تھا۔اس لئے میں نے پو چھا ” اے میرے خداوند! ان سبھی باتوں کے ہو جانے کے بعد کیا ہو گا۔’
9 اس نے جواب دیا ‘ اے دانیال! تو اپنی زندگی گذارتے رہ۔ یہ پیغام پوشیدہ ہے اور جب تک آخر ی وقت نہیں آئے گا یہ پوشیدہ ہی بنا رہے گا۔
10 ” بہت سے لوگ اپنے آپ کو پاک کریں گے۔ لیکن بُرے لوگ بُرے ہی بنے رہیں گے اور بُرے لوگ ان باتوں کو نہیں سمجھیں گے لیکن دانشمند ان باتوں کو سمجھ جائیں گے۔
11 "اس وقت سے جب روزانہ کی قربانی روک دی جائے گی اور مکروہ چیز نصب کی جائے گی ایک ہزار دوسو نوے دن لگیں گے۔
12 ” با فضل ہے وہ شخص جو انتظار کرتا ہے اور ۱۳۳۵ دنوں تک پہنچتا ہے۔
13 ” اے دانیال جہاں تک تیری بات ہے جا اور آخری وقت تک اپنی زندگی گذار اور آرام کر۔ آخر میں تو اپنا اجر حاصل کرنے کے لئے موت سے اٹھ کھڑا ہو گا۔”
کتاب ہوسیع
باب : 1
1 یہ خداوند کا وہ پیغام ہے جو بیری کے بیٹے ہوسیع کے پاس آیا تھا۔ یہ پیغام اس وقت آیا تھا جب یہوداہ میں عُزّیاہ یو تام آخز اور حزقیاہ کی حکمرانی تھی۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب اسرائیل کے بادشاہ یو آس کے بیٹے یربعام کا دور تھا۔
2 ہوسیع کے لئے یہ خداوند کا پہلا پیغام تھا۔خداوند نے ہو سیع سے کہا ” جا اور اس بے وفا عورت سے شادی کر جو بے وفا ہے اور بے وفائی کی اولاد حاصل کر۔ کیونکہ ملک نے خداوند کو چھوڑ کر بڑی بے وفائی کی ہے۔ ”
3 اس لئے ہوسیع نے دبلا ئم کی بیٹی جُمر سے شادی کر لی۔جمر حاملہ ہوئی اور اس نے ہوسیع کے لئے ایک بیٹے کو جنم دیا۔
4 خداوند نے ہوسیع سے کہا ” اس کا نام یزرعیل رکھو کیونکہ میں عنقریب ہی یا ہو کے گھرانے سے یزرعیل کے خون کا بدلہ لوں گا۔ پھر اس کے بعد اسرائیل کے گھرانے کی سلطنت کو تمام کر دوں گا۔
5 اس موقع پر یزرعیل کی وا دی میں میں اسرائیل کی کمان کو توڑ دوں گا۔”
6 اس کے بعد جُمر پھر حاملہ ہوئی اور اس نے ایک لڑکی کو جنم دیا۔خداوند نے ہو سیع سے کہا ” اس لڑکی کا نام لو رُحامہ رکھ کیونکہ میں اب اسرائیل کے گھرانے پر اور زیادہ رحم نہیں کروں گا۔ میں انہیں معاف نہیں کروں گا۔
7 بلکہ میں یہوداہ کے گھرانے پر رحم کروں گا۔ میں یہوداہ کے گھرانے کو بچاؤں گا۔ مگر ان کو بچانے کے لئے میں نہ تو کمان اور نہ تلوار اور نہ ہی لڑائی کے گھوڑوں اور سپاہیوں کا استعمال کروں گا۔ میں خود اپنی قدرت سے انہیں بچاؤں گا۔”
8 جمر کا لو رحامہ کو دودھ پلانا چھُڑانے کے بعد وہ پھر حاملہ ہو گئی۔ اس نے ایک بیٹے کو جنم دیا۔
9 اس کے بعد خداوند نے کہا "اس کا نام لو عمّی رکھ کیوں ؟ کیونکہ تم میرے لوگ نہیں ہو اور میں تمہارا خدا نہیں ہوں۔”
10 ” آنے والے دنوں میں بنی اسرائیل دریا کی ریت کی مانند بے شمار اور بے قیاس ہوں گے۔ اور جہاں ان سے یہ کہا جاتا تھا کہ تم میرے لوگ نہیں ہو وہیں پر وہ زندہ خدا کے فرزند کہلائیں گے۔
11 اس کے بعد یہوداہ اور بنی اسرائیل ایک ساتھ پھر اکٹھے کئے جائیں گے۔ وہ اپنے لئے ایک حکمراں مقرر کریں گے۔ پھر وہ لوگ اس زمین سے با ہر چلے جائیں گے۔ یزرعیل کا دن صحیح معنوں میں عظیم ہو گا۔”
باب : 2
1 ” تم اپنے بھا ئیوں کو کہو تم میرے لوگ ہو ‘ اور اپنی بہنوں کو بتاؤ ‘اس نے تجھ پر مہربانی کی ہے۔ ”
2 ” اپنی ماں کے خلاف الزام عائد کرو۔ کیونکہ نہ وہ میری بیوی ہے اور نہ ہی میں اس کا شو ہر ہوں۔ اس سے کہو کہ وہ بے وفائی نہ کرے۔ اس سے کہو کہ وہ اپنے عاشقوں کو اپنے پستانوں سے دور کرے۔
3 اگر وہ اس بُرے اعمال کو چھوڑنے سے انکار کرے تو میں اسے برہنہ کر دوں گا۔ میں اسے ایسا پیش کروں گا جیسا وہ اس دن تھی جب وہ پیدا ہوئی تھی۔ میں اسے ویران جگہ کی طرح ریگستان میں تبدیل کر دوں گا۔ میں اسے پیاس سے مجبور ہو کر ماردوں گا۔
4 میں اس کے بچوں پر رحم نہ کروں گا۔ کیونکہ وہ بے وفائی کے بچے ہیں۔
5 ان کی ماں وفادار نہیں تھی۔ اس نے شرمناک کام کیا تھا۔اس نے کہا تھا ‘میں اپنے یاروں کے پاس چلی جاؤں گی۔ جو مجھے کھانے اور پینے کو دیتے ہیں۔ وہ مجھے اون اور کتانی کپڑے اور زیتون کا تیل اور مئے دیتے ہیں۔’
6 "اس لئے میں خداوند تیری راہ کانٹوں سے بھر دوں گا۔ میں ایک دیوار کھڑی کر دوں گا۔جس سے اسے اپنا راستہ ہی نہیں مل پائے گا۔
7 وہ اپنے یاروں کے پیچھے بھاگے گی مگر وہ انہیں حاصل نہیں کر سکے گی۔ وہ اپنے یاروں کو ڈ ھونڈتی پھرے گی لیکن انہیں ڈھونڈ نہ پائے گی۔ پھر وہ کہے گی ‘ میں اپنے پہلے شو ہر ( خدا ) کے پاس لوٹ جاؤں گی۔ جب میں اس کے ساتھ تھی میری زندگی بہت اچھی تھی۔ آج کے مقابلہ میں ان دنوں میری زندگی زیادہ بہتر تھی۔’
8 "اس نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ میں (خداوند )اسے اناج و مئے اور تیل دیا کرتا تھا۔ میں اسے زیادہ سے زیادہ چاندی اورسونا دیتا رہتا تھا۔ لیکن بنی اسرائیلوں نے اس چاندی اور سونے کا استعمال بعل کے بتوں کو بنانے میں کیا۔
9 اس لئے میں (خداوند ) واپس جاؤں گا اور اپنے اناج کو اس وقت وا پس لے لوں گا جب وہ پک کر کٹائی کے لئے تیار ہو گا۔ میں اس وقت اپنی مئے کو واپس لے لوں گا جب انگور پک کر تیار ہوں گے۔ اور اپنے اونی اور کتانی کپڑے جو اس کی ستر پوشی کرتے ہیں چھین لوں گا۔
10 اب میں اس کے فاحشہ گری اس کے یاروں کے سامنے فاش کروں گا۔ کوئی بھی شخص اسے میری قوت سے نہیں بچا پائے گا۔
11 میں اس کو جشنوں اور نئے چاند کی عید دعوت سبت کے ایام اور خاص عید میں حصہ لینے سے روکوں گا۔
12 اس کے انگور کی بیلوں اور انجیر کے درختوں کو میں فنا کر دوں گا۔اس نے کہا تھا ‘ یہ چیزیں میرے یاروں نے مجھے دی تھی۔’ وہ کسی اجڑے جنگل جیسے ہو جائیں گے۔ ان درختوں سے جنگلی جانور آ کر اپنی بھوک مٹا یا کریں گے۔
13 ” وہ بعل کی خدمت کیا کر تی تھی۔ اس لئے میں اسے سزادوں گا۔اس نے بعل دیوتاؤں کے آگے بخور جلایا۔ وہ با لیوں اور زیوروں سے آراستہ ہو کر اپنے یاروں کے پیچھے گئی اور مجھے بھول گئی۔” خداوند نے یہ کہا۔
14 ” تو بھی میں (خداوند ) اسے فریفتہ کر لوں گا اور بیابان میں لا کر اس سے تسلی کی باتیں کہوں گا۔
15 میں اسے وہاں انگور کا باغ دوں گا۔ اور عکور کی وادی بھی جو امید کا دروازہ ہو گا۔ پھر وہ مجھے اس طرح جواب دے گی جیسے اس وقت دیا کر تی تھی جب وہ نو جوان تھی۔ جب وہ مصر سے با ہر آتی تھی۔”
16 اور خداوند فرماتا ہے۔ "اس موقع پر تو مجھے میرا شو ہر” کہہ کر پکارے گی۔ تب تو مجھے اور ” میرے بعل ” کہہ کر نہیں پکارے گی۔
17 میں بعل دیوتاؤں کا نام اس کے منہ سے ہٹادوں گا۔اور ان ناموں کو بھلا دیا جائے گا۔
18 ” پھر میں جنگل کے جانوروں آسمان کے پرندوں اور زمین پر رینگنے والے جانداروں کے ساتھ اس موقع پر اسرائیلیوں کے لئے معاہدہ کروں گا۔ میں کمان تلوار اور جنگ کے لئے ہتھیاروں کو توڑ پھینکوں گا اور لوگوں کو امن سے لیٹنے دوں گا۔
19 اور میں (خداوند ) تمہیں ابدی دلہن بنا لوں گا۔ میں تجھے نیکی راستی محبت اور رحم کے ساتھ اپنی دلہن بنا لوں گا۔
20 میں تجھے اپنی سچی دلہن بنا لوں گا۔ تب تو یقیناً خداوند کو جان جائے گی۔
21 اس موقع پر میں تجھے جواب دوں گا۔” خداوند فرماتا ہے : ” میں آسمانوں سے بات کروں گا اور آسمان زمین پر بارش برسائے گا۔
22 اور زمین اناج مئے اور تیل پیدا کرے گی اور وہ یزرعیل کی مانگ پوری کرے گی۔
23 میں اس کی زمین پر اس کے بہت سے بیج بوؤں گا۔ میں لو رُحامہ پر رحم کروں گا۔ میں لو عمّی سے کہوں گا ‘ تم میرے لوگ ہو’ اور وہ مجھ سے کہے گا تو ہمارا خدا ہے ”
باب : 3
1 اس کے بعد خداوند نے مجھ سے پھر کہا ” جا اس عورت سے جو اپنے عاشق کی معشوقہ تھی اور جس نے زناکاری کی اس سے اسی طرح محبت کرنا جاری رکھ۔جس طرح کہ خداوند بنی اسرائیل سے لگاتار محبت رکھتا ہے۔ اس کے با وجود نفیس سامانوں کے ساتھ جس کا استعمال قربانی میں ہوتا ہے غیر خداوند کی طرف مُڑ جاتے ہیں۔
2 اس لئے میں نے اسے پندرہ چاندی کے سکے اور ڈیڑھ خومر جَو دیکر خرید لیا۔
3 پھر اس نے کہا "تجھے گھر میں میرے ساتھ بہت دنوں تک رہنا ہے اور بے وفائی سے باز رہنا ہے۔ تم دوسرے آدمیوں کے ساتھ جنسی تعلقات نہیں کرو گے۔ تب میں تیرا شو ہر بنوں گا۔”
4 اسی طرح بنی اسرائیل بہت دنوں تک بغیر کسی بادشاہ یا کسی قائدین کے رہیں گے۔ وہ بغیر قربانی کے یا بغیر یادگار کے پتھر کے رہیں گے۔ وہ بغیر ایفود کے یا بغیر کسی گھریلو دیوتا کے رہیں گے۔
5 اس کے بعد بنی اسرائیل لوٹ آئیں گے اور خداوند اپنے خدا اور اپنے بادشاہ داؤد کی کھوج کریں گے۔ آخر ی دنوں میں وہ خداوند کی تعظیم اور خوف کریں گے اور اس کے اچھے تحفوں کو حاصل کریں گے۔
باب : 4
1 اے بنی اسرائیل خداوند کے پیغام کو سنو۔ کیونکہ اس ملک کے رہنے وا لوں کے خلاف خداوند کا بحث ہے۔ ” کیوں کہ وہاں کی زمین میں کوئی سچائی یا وفاداری یا پیار یا خدا کا علم نہیں ہے۔
2 یہ لوگ جھوٹا عہد کرتے ہیں جھوٹ بولتے ہیں قتل کرتے ہیں اور چوریاں کرتے ہیں۔ وہ حرامکاری کرتے ہیں۔اور پھر اس سے ان کے نا جائز بچے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ ایک کے بعد ایک کو قتل کرتے چلے جاتے ہیں۔
3 اس لئے یہ ملک ایسا ہو گیا جیسا کسی کی موت کے اوپر روتا ہوا کوئی شخص ہو یہاں کے سبھی لوگ کمزور ہو گئے ہیں۔ یہاں تک کہ جنگل کے جانور آسمان کے پرندے اور سمندر کی مچھلیاں مر رہی ہیں۔
4 کسی ایک شخص کو دوسرے پر نہ تو کوئی الزام لگانا چاہئے اور نہ ہی بحث کرنی چاہئے۔ اے کاہن میری بحث تمہارے خلاف ہے۔
5 اے کاہنو! تم دن کو گر پڑو گے اور رات کو تمہارے ساتھ نبی بھی گریں گے۔ میں تمہاری ماں کو نیست و نابود کر دوں گا۔
6 ” میرے لوگ بے خبری کی وجہ سے تباہ ہو گئے۔ چونکہ تم نے میرے علم کو رد کیا اس لئے میں بھی تم کو رد کروں تا کہ تم میرے حضور کاہن نہ ہو گے۔ تم نے اپنے خدا کی شریعت کو بھُلا دیا ہے۔ اس لئے میں تمہاری اولاد کو بھول جاؤں گا۔
7 جیسے کہ وہ اور مغرور ہوتے چلے گئے۔ میرے خلاف وہ زیادہ گناہ کرتے چلے گئے اس لئے میں ان کی حشمت کو شرمندگی سے بدل ڈالوں گا۔
8 ” کاہن میرے لوگوں کے گناہ میں شامل ہو گئے۔ وہ ان گنا ہوں کو زیادہ سے زیادہ چاہتے چلے گئے۔
9 اس لئے کاہن لوگ ان لوگوں سے الگ نہیں ہیں۔میں انہیں ان کے بُرے کاموں کا بدلہ دوں گا۔ انہوں نے جو بُرے کام کئے ہیں میں ان سے ان کا بدلہ لوں گا۔
10 وہ کھانا تو کھائیں گے لیکن وہ آسودہ نہیں ہوں گے۔ وہ جنسی گناہ کریں گے لیکن ان کی اولاد نہیں ہوں گی۔ ایسا کیوں ؟ کیوں کہ انہوں نے خداوند کو چھوڑ دیا اور جسم فروشوں کے جیسے ہو گئے۔
11 ” جنسی گناہ مئے اور نئی مئے کسی بھی شخص کے صحیح طریقے سے سوچنے کی قوت کو فنا کر دیتی ہے۔
12 میرے لوگ لکڑی کے ٹکڑوں سے سوال کرتے ہیں۔ وہ ان چھڑیوں سے جواب کی امید رکھتے ہیں کیوں ؟ کیونکہ اس کی بد اخلاق جنسی خواہشات نے ان کو گمراہ کیا ہے۔ اور اس لئے اپنے خدا کی پناہ کی تلاش کے بجائے جھوٹے دیوتاؤں کے پیچھے بھاگتے ہیں طوائف کی طرح سلوک کرتے ہیں۔
13 وہ پہاڑوں کی چوٹیوں پر قربانیاں پیش کیا کر تی ہیں۔ اور وہ پہاڑوں پر بلوط کے درختوں حور درختوں اور بو قیذار درختوں کے نیچے بخور جلاتے ہیں کیونکہ ان کا سایہ اچھا ہے۔ اس لئے تمہاری بیٹیاں بدکاری کر تی ہیں۔
14 ” میں تمہاری بہوں بیٹیوں کو بدکاری کے لئے بدنام نہیں کروں گا۔ کیوں کہ آدمی جنسی گناہ کرنے کے لئے طوائف کے پاس جاتے ہیں اور ہیکل کی طوائفوں کے ساتھ قربانیاں پیش کر تی ہیں۔ اس لئے وہ بے وقوف لوگ اپنے آپ کو برباد کر رہے ہیں۔
15 ” اے اسرائیل اگر چہ تو بدکاری کرے تو بھی ایسا نہ ہو کہ یہوداہ بھی گنہگار کہلائے تم جلجال کو نہ جاؤ اور بیت آؤن پر نہ جاؤ۔’ خداوند کی حیات ‘ کی قسم نہ کھاؤ۔
16 مگر اسرائیل ضدی ہے۔ اسرائیل جوان نَر بچھڑے کی مانند ضدی ہے۔ اس لئے اب خداوند اسے ضرور گھاس کے بڑے میدان میں جھُنڈ کی مانند کھلائے گا۔
17 افرائیم بھی اس کے بتوں میں اس کا ساتھی بن گیا ہے۔ اس لئے اسے اکیلا چھوڑ دو۔
18 ” اسرائیل کے آدمی میخواری کے بعد طوائفوں کی طرح حرکتیں کیں۔افرائیم کے حکمراں رشوت خوری کو پسند کرتے ہیں اور اس کی مانگ کرتے ہیں۔ وہ اپنے لوگوں پر شرمندگی لاتے ہیں۔
19 ایک زور آور ہوا انہیں اڑا لے جائے گی۔ان کے بتوں کے لئے قربانیاں ان کے لئے شرمندگی لائے گی۔”
باب : 5
1 ” اے کاہنو یہ بات سنو! اے بنی اسرائیل کان لگاؤ! اے بادشاہ کے گھرانو سنو! کیوں کہ فیصلہ تمہارے لئے ہے۔ ” تم مصفاہ پر پھندہ کی مانند ہو اور تبور پر پھیلے ہوئے جال کی مانند تھے۔ ”
2 تم نے بہت برے کام کئے ہیں۔ اس لئے میں تم سب کو سزا دوں گا۔
3 میں افرائیم کو جانتا ہوں۔میں ان باتوں کو بھی جانتا ہوں جو اسرائیل نے کی ہیں۔ اے افرائیم تو نے بدکاری کی ہے۔ اسرائیل گنا ہوں سے ناپاک ہو گیا ہے۔
4 ان کے برے عمل انہیں خدا کے پاس لوٹنے سے روک رہے ہیں۔ وہ بے وفائی کے لئے رہتے ہیں وہ خداوند کو نہیں جانتے۔
5 اسرائیل کا تکبر ہی ان کی مخالفت میں ایک گواہ بن گیا ہے۔ اس لئے اسرائیل اور افرائیم اپنی بدکاری میں گریں گے اور ان کے ساتھ ہی یہوداہ بھی ٹھو کر کھائے گا۔
6 ” وہ لوگ خداوند کی کھوج میں نکل پڑیں گے۔ وہ اپنی ” بھیڑوں ” اور گا ئیوں ” کو بھی اپنے ساتھ لے لیں گے۔ مگر وہ خداوند کو نہیں پا سکیں گے۔ کیونکہ خداوند نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔
7 انہوں نے خداوند کے خلاف بے وفائی کی۔ ان کی اولاد کچھ اجنبیوں جیسی تھی۔اس لئے اب وہ لوگوں کو اور ان کی زمین نئے چاند کی عید کے موقع پر بر باد کر دے گا۔”
8 جبعہ میں بگل پھونکو رامہ میں بگل بجاؤ بیت آون میں اگاہی کی آواز لگاؤ۔ اے بنیمین دشمن تمہارے پیچھے پڑا ہے۔
9 افرائیم سزا کے وقت میں اجاڑ ہو جائے گا۔اے اسرائیل کے گھرانو! میں ( خداوند ) تمہیں بتانا چاہتا ہو کہ یقیناً ہی وہ باتیں ہونے وا لی ہے۔
10 یہوداہ کے امراء چور کی مانند بن گئے ہیں۔ وہ کسی اور شخص کی زمین چرانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔اس لئے میں ( خدا ) ان پر قہر پانی کی طرح انڈیلوں گا۔
11 افرائیم کو سزا دی جائے گی اور انہیں کچل دیا جائے گا کیونکہ اس نے جھوٹے خداؤں کے کاہنوں کی ہدایت کا پالن کیا۔
12 میں افرائیم کو ایسے فنا کروں گا جیسے کوئی پتنگا کسی کپڑے کو بگاڑے۔ یہوداہ کو میں ویسے فنا کروں گا جیسے دیمک کسی لکڑی کو کر تا ہے۔
13 افرائیم اپنی بیماری دیکھ کر اور یہوداہ اپنا زخم دیکھ کر اسور کی پناہ میں گئے۔ وہ لوگ اس عظیم بادشاہ سے اپنی مدد کے لئے عاجزی کئے لیکن وہ تمہارے زخم کو اچھا نہ کر پائے گا۔
14 کیونکہ میں افرائیم کے لئے شیرِ ببر اور یہوداہ کے لئے جوان شیروں کی مانند بنوں گا۔ میں انہیں پھاڑ ڈالوں گا اور تب چلا جاؤں گا۔ میں ان کو دور لے جاؤں گا مجھ سے کوئی بھی ان کو بچا نہیں پائے گا۔
15 پھر میں اپنی جگہ لوٹ جاؤں گا۔ جب تک کہ وہ خود کو مجرم نہیں مانیں گے۔ جب تک کہ وہ میری تلاش کرتے ہوئے نہ آئیں گے۔ جب تک کہ وہ اپنی مصیبتوں میں مجھے ڈھونڈنے کی کو شش نہ کریں گے۔ ”
باب : 6
1 ” آؤ ہم خدا کے پاس واپس چلیں۔اس نے خود ہمیں مارا ہے اور وہی خود ہمیں شفا بخشے گا۔اسی نے ہم لوگوں کو زخمی کیا ہے اور وہ خود ہما رے زخموں پر مرہم پٹی کرے گا۔
2 دو دن بعد وہی ہمیں دوبارہ زندگی کی جانب لوٹائے گا۔ تیسرے دن وہ خود ہمیں اٹھا کر کھڑا کرے گا۔ ہم اس کے سامنے دوبارہ زندگی بسر کریں گے۔
3 آؤ! خداوند کے بارے میں جانکاری حاصل کریں۔آؤ خداوند کو جاننے کی سخت کوشش کریں۔ اس کا آنا اُتنا ہی یقینی ہے جتنا صبح کا آنا خداوند ہمارے پاس ویسے ہی آئے گا جیسے کہ موسم بہار کی وہ بارش آتی ہے جو زمین کو سیراب کر تی ہے۔ ”
4 ” اے افرائیم! تم ہی بتاؤ کہ میں (خداوند ) تمہارے ساتھ کیا کروں ؟ اے یہوداہ! تمہارے ساتھ مجھے کیا کرنا چاہئے ؟ کیونکہ تمہاری نیکی صبح کے بادل اور شبنم کی مانند او جھل ہو تی رہتی ہے۔
5 میں نے نبیوں کا استعمال کیا اور لوگوں کے لئے شریعت دی۔ میرے حکم پر لوگوں کو ہلاک کیا گیا ان فیصلوں سے اچھی باتیں ظاہر ہوں گی۔
6 کیونکہ مجھے سچی محبت پسند ہے نہ کہ قربانی پسند ہے اور خدا شناسی جلانے کا نذرانہ سے زیادہ چاہتا ہوں۔
7 لیکن لوگوں نے معاہدہ توڑا تھا جیسے اسے آدم نے توڑا تھا۔ اپنے ہی ملک میں انہوں نے میرے ساتھ بے وفائی کی۔
8 جلعاد ان لوگوں کا شہر ہے جو بُرے کاموں کو کیا کرتے ہیں۔ وہاں کے لوگ چال با ز ہیں اور وہ دوسروں کو ہلاک کرتے ہیں۔
9 جیسے ڈاکو گھات میں چھپے رہتے ہیں تا کہ جو لوگ وہاں سے گذر رہے ہیں اس پر حملہ کریں۔ ویسے ہی کاہنوں کے گروہ ہیں۔ وہ لوگ سکم تک سڑک پر لوگوں پر حملہ کرتے ہیں اور انہیں مار ڈالتے ہیں۔ انہوں نے بُرے کام کئے تھے۔
10 میں نے بنی اسرائیل میں بھیانک چیز دیکھی ہے۔ افرائیم وفادار نہیں تھا اسرائیل نجس ہو گیا ہے۔
11 یہوداہ کٹائی کے وقت تیرے لئے منصوبہ بند ہے۔ یہ تب ہو گا جب میں اپنے لوگوں کو قید سے وا پس لاؤں گا۔”
باب : 7
1 ” جب میں اسرائیل کو صحت یاب کروں گا! لوگ افرائیم کے گناہ جان جائیں گے اور لوگوں کے سامنے سامریہ کے بُرے کام ظاہر ہوں گے۔ کیوں کہ انہوں نے جھوٹ بولے اور دھو کہ دیئے۔ چور آئے ڈاکوں نے گلیوں پر حملہ کیا۔
2 لوگوں کو یقین نہیں ہے کہ میں ان ساری شرارت سے وا قف ہوں۔ اب ان کے اعمال جو مجھ پر عیاں ہیں ان کو گھیر لیا ہے۔
3 وہ اپنی شرارتوں سے اپنے بادشاہ کو خوش کرتے ہیں۔ وہ جھوٹے خداؤں کی پرستش کر کے اپنے امراء کو خوش کرتے ہیں۔
4 وہ سب زناکار ہیں۔ وہ سب تنور کی مانند یا نان بائی ( بیکر ی وا لا ) کی طرح ہیں جو کہ آٹا گوندھنے سے لے کر خمیر کے پھولنے تک آگ کو نہیں بھڑکاتا ہے۔
5 ہمارے بادشاہ کے دور میں شریف لوگ مئے کی گرمی سے بیمار ہو گئے ہیں۔ بادشاہ ان لوگوں کے سا تھ پیتا ہے جو ہنسی اُڑاتے ہیں۔
6 ان لوگوں کا دِل جو خفیہ منصوبے بناتے ہیں اور جلتے ہوئے تنور کی طرح جوش سے جل اٹھتے ہیں ان کی جوش ساری رات جلتی ہے اور صبح میں آگ کی طرح شعلہ زن ہو تی ہے۔
7 وہ سب لوگ تنور کی مانند دہکتے ہیں انہوں نے اپنے بادشاہوں کو نیست و نابود کیا تھا۔ اور سب حکمرانوں کو نیست و نابود کیا تھا۔ ان میں سے کوئی بھی میری پناہ میں نہیں آیا تھا۔”
8 ” افرائیم دوسری قوموں کے ساتھ ملا جلا کرتا ہے۔ افرائیم اس روٹی کی مانند ہے جسے دونوں جانب سے الٹائی نہ گئی ہو۔
9 افرائیم کی توانائی غیروں نے غرق کی ہے مگر افرائیم کو اس کا پتا نہیں ہے۔ اور بال سفید ہونے لگے پر وہ بے خبر ہے۔
10 افرائیم کا تکبر اس کی مخالفت میں بولتا ہے لوگوں نے بہت زیادہ مصیبتیں جھیلی ہیں۔ مگر اب بھی خداوند اپنے خدا کے پاس نہیں لوٹے ہیں۔ اور ان ساری باتوں کے ہوتے ہوئے بھی اس کی تلاش نہیں کئے۔
11 افرائیم بے وقوف و بے دانش فاختہ ہے۔ لوگوں نے مصر سے مدد مانگی اور لوگ اسور کی پناہ میں گئے۔
12 وہ ان ملکوں کی پناہ میں جاتے ہیں۔ مگر میں اپنے جال میں ان کو پھنساؤں گا۔ میں اپنا جال ان کے اوپر پھینکوں گا۔ میں ان کو ایسے نیچے کھینچ لوں گا جیسے پرندوں کو پھندا میں پکڑ لئے جاتے ہیں اور میں ان لوگوں کو نبیوں کی کہی ہوئی باتوں کے مطابق سخت سزا دوں گا۔
13 اس کا بُرا ہو کیوں کہ اس نے مجھے چھوڑ دیا۔ وہ لوگ تباہ و برباد کئے جائیں گے۔ کیوں کہ وہ میرے خلاف باغی ہو گئے۔ میں ان لوگوں کو بچاتا لیکن وہ میرے حلاف میں جھوٹ بولے۔
14 وہ کبھی اپنے دلوں سے مجھے نہیں پکارتے ہیں جب وہ بستر پر پڑے ہوتے ہیں تو چلاتے ہیں۔ جبکہ دوسرے ملکوں میں غذا اور مئے کی تلاش میں وہ مجھ سے مُڑ گئے۔
15 میں نے ان لوگوں کو تربیت دی تھی۔ اور ان کے بازوؤں کو مضبوط بنایا تھا۔ لیکن وہ لوگ میرے خلاف بُرے منصوبے بنائے۔
16 وہ جھوٹے بتوں کی جانب مُڑ گئے۔ وہ اس کمان کی مانند بنے جو دغا دینے وا لی ہے۔ ان کے امراء اپنی ہی قوت کی شیخی بگھارتے تھے۔ مگر انہیں تلوار کے گھاٹ اتارا جائے گا۔ پھر لوگ مصر میں ان پر ہنسیں گے۔
باب : 8
1 ” تم اپنے ہونٹوں سے بگل بجاؤ اور انہیں خبردار کرو۔ خداوند کے گھر کے اوپر عقاب کی مانند بن جاؤ۔ کیونکہ بنی اسرائیلیوں نے میرے معاہدہ کو توڑ دیا۔ انہوں نے میر شریعت کے خلاف چلا۔
2 وہ مجھے یوں پکارتے ہیں ‘ اے ہمارے خدا ہم بنی اسرائیل تجھے پہچانتے ہیں۔’
3 اس نے بھلی باتوں کا انکار کیا۔اسی سے دشمن اس کے پیچھے پڑ گیا ہے۔
4 بنی اسرائیل نے اپنا بادشاہ چنا۔ مگر میرے پاس مشورے کو نہ آئے۔ بنی اسرائیل نے اپنے امراء منتخب کئے مگر انہوں نے انہیں نہیں چنا جن کو میں جانتا تھا۔ انہوں نے اپنے سونے چاندی سے بت بنائے تا کہ نیست و نابود ہوں۔
5 اے سامریہ خداوند نے تیرے بچھڑے کو نا منظور کیا۔ بنی اسرائیل سے خدا کہتا ہے ‘ میں تم سے بہت ہی ناراض ہوں۔’ کب تک تم گناہ کرتے رہو گے۔ اسرائیل میں بعض کاریگروں نے وہ بت بنائے تھے لیکن وہ خدا تو نہیں ہیں۔ سامریہ کے بچھڑے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جائے گا۔
6
7 کیونکہ وہ لوگ ہوا بوئے ہیں اور وہ دھول بھرے طوفان کا ٹیں گے۔ گیہوں کے ڈنٹھل مرجھا گئے ہیں اناج پیدا نہیں ہو گا۔ اگر کچھ اناج پیدا بھی ہوا تو غیر ملکی لوگ کھا جائیں گے۔
8 اسرائیل فنا کیا گیا۔ اس کے لوگوں کو قوموں کے درمیان منتشر کر دیا گیا اسرائیل ایک بیکار برتن کی طرح ہے جسے پھینک دیا گیا کیونکہ اسے کوئی بھی نہیں چاہتا ہے۔
9 افرائیم اپنے ‘ معشوق’ کے پاس گیا تھا جیسے کوئی جنگلی گدھا بھٹکتا ہے ویسے ہی وہ اسور میں بھٹکا۔
10 اگر چہ اسرائیل قوموں کے درمیان اپنے ” عاشقوں ” کے پاس گئے لیکن میں ان لوگوں کو ایک ساتھ جمع کروں گا۔ لیکن وہ ان بادشاہوں اور شہزادوں کے بوجھ تلے تھوڑی تکلیف میں مبتلا ہوں گے۔
11 جب افرائیم نے نذرانہ دینے کے لئے بہت سی قربان گا ہیں بنائیں تو یہ قربان گا ہیں گناہ کرنے کے لئے ہو گئی۔
12 اگر چہ میں نے شریعت کے احکام کو ان کے لئے ہزار ہا لکھا۔ وہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسا کہ وہ اجنبی کے لئے ہو۔
13 بنی اسرائیل قربانیاں پسند کرتے ہیں۔ وہ گوشت پیش کرتے ہیں اور اس کو کھایا کرتے ہیں۔ خداوند ان کی قربانیوں کو قبول نہیں کرتا ہے۔ اب وہ ان کے گنا ہوں کو یاد رکھتا ہے۔ اور ان کو مناسب سزا دے گا۔ وہ لوگ قیدیوں کی طرح مصر وا پس آئیں گے۔
14 اسرائیل نے راج محل بنائے تھے لیکن وہ اپنے خالق کو بھول گئے۔ اور یہوداہ نے کئی قلعہ بند شہر بنائے ہیں۔ لیکن میں اب ان کے شہر پر آگ بھیجوں گا اور آگ یہوداہ کے قلعوں اور محلوں کو جلا ڈالے گی! ”
باب : 9
1 اے اسرائیل! دوسری قوموں کی طرح تمہیں خوشی منانی نہیں چاہئے کیونکہ تو نے اپنے خدا سے وفاداری نہیں کی ہے۔ تو نے طوائف کی اجرت کو ہر کو ٹھا پر دینے کی خواہش کی۔
2 لیکن اناج اور مئے جو اسرائیل کو وہاں ملی انہیں تشفی نہیں دے گی۔اسرائیل کے لئے ضرورت کے تحت مئے بھی میسر نہ ہو گی۔
3 بنی اسرائیل خداوند کی زمین پر رہ نہیں پائیں گے۔ افرائیم مصر کو لوٹ آئیں گے۔ انہیں اسور میں ایسی غذا کھانے پر مجبور کیا جائے گا جو کہ رسمی طور پر ناپاک ہے۔
4 بنی اسرائیل خداوند کو مئے کا نذرانہ پیش نہیں کریں گے۔ وہ لوگ اسے قربانیاں پیش نہیں کریں گے۔ ان کی قربانیاں ان کے لئے نو حہ گروں کی روٹی کی مانند ہوں گی۔ جو اسے کھائیں گے وہ بھی ناپاک ہو جائیں گے۔ وہ ایسی روٹی کے لئے زندہ رہیں گے لیکن اسے خداوند کے گھر میں لایا نہیں جائے گا۔
5 وہ خداوند کا مقدس دن اور خداوند کی تقریب منانے نہیں پائیں گے۔
6 یقیناً وہ بربادی سے بھاگ جائے گا۔مگر مصر انہیں اکٹھا کر کے لے لے گا۔ موف کے لوگ انہیں دفن کر دیں گے۔ چاندی سے بھرے ان کے خزانے پر خاردار جھاڑی اُگے گی۔ان کے خیموں میں کانٹے اگیں گے۔
7 نبی کہتے ہیں ” اے اسرائیل تمہارے لئے وقت آ چکا ہے کہ تم جو بُرے کام کئے اس کا بدلہ چکاؤ۔” لیکن بنی اسرائیل کہتے ہیں ” نبی احمق ہے۔ خدا کی رو ح سے بھری ہوئی یہ شخص جنونی ہے۔ ” نبی کہتا ہے ” تمہارے عظیم گنا ہوں کے خلاف بڑی تلخی ہے۔ ”
8 خدا اور نبی ان پہریداروں کی مانند ہیں جو اوپر سے افرائیم پر دھیان رکھے ہوئے ہیں لیکن سڑکوں کے کنا رے کنارے جال بچھے ہوئے ہیں۔اس کے خدا کے گھر میں بھی تلخی ہے۔
9 انہوں نے اپنے آپ کو نہایت خراب کیا جیسا جبعہ کے ایّام میں ہوا تھا۔ وہ ان کی بدکرداری کو یاد کرے گا۔ اور ان کے گنا ہوں کی سزادے گا۔
10 میرے لئے اسرائیل کا ملنا ویسا ہی تھا جیسے ریگستان میں کسی کو انگور مل جائے۔ تمہارے باپ دادا انجیر کے پہلے پکے پھل کی مانند تھے جو درخت پر جو موسم کے شروع میں لگا ہو۔ لیکن وہ بعل فغور کے پاس چلے گئے۔ وہ بدل گئے اور وہ ایسے ہو گئے جیسے کوئی سڑا گلا پھل۔وہ ․․․ سڑا گلا پھل یہ لفظوں کا کھیل ہے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے ” وہ لوگ اپنے آپ کو شرمناک بتوں کو وقف کر دیا۔ وہ بھیانک چیزوں کی طرح ہو گئے جنہیں وہ محبت کرتے تھے۔
11 اہلِ افرائیم کی عظمت پرندہ کی مانند اڑ جائے گی۔ ہاں نہ کوئی حاملہ ہو گی نہ کوئی جنم لے گا اور نہ ہی بچے ہوں گے۔
12 لیکن اگر اسرائیلی اپنے بچے پال بھی لیں گے تو سب بیکار ہو جائیں گے۔ میں ان سے بچے چھین لوں گا۔تا کہ کوئی آدمی باقی نہ رہے۔ اور انہیں مصیبتوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں مل پائے گا۔
13 میں دیکھ رہا ہوں کہ افرائیم صور کی طرح امن و امان میں رہ رہا ہے اور دولتمند ہے۔ لیکن افرائیم کو اپنے بچوں کو جنگ میں مرنے کے لئے بھیجنے پر مجبور کیا جائے گا۔
14 اے خداوند تجھے ان کو جو دینا ہے اسے تو دے دے۔ انہیں ایک ایسا حمل دے جو گر جاتا ہے اور خشک پستان دے۔
15 ان کی ساری شرارت جلجال میں ہے۔ وہیں میں نے ان سے ان کے برے اعمال کے لئے جن کو وہ کرتے ہیں نفرت کرنی شروع کی تھی۔ میں ان کو اپنے گھر سے نکال دوں گا۔ میں ان سے اب محبت نہیں رکھوں گا۔ ان کے سب امراء میرے خلاف ہو گئے ہیں۔
16 افرائیم سزا پا رہا ہے ان کی جڑ سو کھ رہی ہے۔ ان کو مزید پھلیں نہیں ہو گی۔ چا ہے ان کی اولاد ہو تی رہے لیکن ان کے پیارے بچوں کو جو ان کے جسم سے پیدا ہوں گے مار ڈالوں گا۔
17 وہ لوگ میرے خدا کی تو نہیں سنیں گے۔ اس لئے وہ بھی ان کی بات سننے کو انکار کر دے گا۔ اور پھر وہ مختلف ملکوں کے درمیان بنا کسی گھر کے بھٹکتے پھریں گے۔
باب : 10
1 اسرائیل ایک ایسی انگور کی بیل ہے جس پر بہت سے پھل لگتے ہیں۔اسرائیل نے خدا سے زیادہ سے زیادہ چیزیں پائیں۔ مگر وہ جھوٹے خداؤں کے لئے زیادہ سے زیادہ قربانگاہیں بناتے چلے گئے۔ اس کی زمین زیادہ سے زیادہ بہتر ہونے لگی۔ اس لئے وہ اچھے سے اچھا پتھر بتوں کی یادگار پتھروں کے طور پر رکھیں گے۔
2 بنی اسرائیل خدا کو دھوکہ دینے کا جتن کرتے ہی رہے۔ مگر اب تو انہیں ان کی سزا ملے گی۔ خداوند ان کی قربانگاہوں کو توڑ پھینکے گا اور ان کی یادگار پتھر کو توڑ دے گا۔
3 اب بنی اسرائیل کہا کرتے ہیں ” نہ تو ہمارا کوئی بادشاہ ہے اور نہ ہی ہم خداوند کا احترام کرتے ہیں۔ اور اس کا بادشاہ ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتا ہے۔ ”
4 وہ وعدہ تو کرتے ہیں لیکن وہ وعدہ کرتے ہوئے صرف وہ جھوٹ ہی بولتے ہیں۔ وہ اپنے وعدوں کو نہیں نبھاتے ہیں۔ جھوٹے معاہدہ کرتے ہیں۔ جھوٹے انصاف جوتے ہوئے کھیت میں اگنے وا لی زہریلی گھاس کے جیسے اگتے ہیں۔
5 سامریہ کے لوگ بیت آون میں بچھڑوں کی پرستش کرتے ہیں۔ وہاں کے لوگ اور جھوٹے کاہن چلائیں گے اور ماتم کریں گے۔ کیونکہ ان کے خوبصورت بت ان لوگوں سے لے لئے جائیں گے ا سکی جاہ و حشمت ان لوگوں سے الگ کر دی جائے گی۔
6 اسے اسور کے عظیم بادشاہ کو تحفہ دینے کے لئے لے جایا جائے گا۔افرائیم کے شرمناک بتوں کو وہ لے لے گا۔ اور اسرائیل اپنے بتوں پر شرمندہ ہو گا۔
7 سامر یہ کے بادشاہ کو فنا کر دیا جائے گا۔ وہ پانی پر تیرتے ہوئے کسی لکڑی کے ٹکڑے جیسا ہو گا۔
8 آون کی بلند مقامات اسرائیل کے گناہ فنا کر دیئے جائیں گے۔ ان کی قربانگاہوں پر کانٹے دار جھاڑیاں اور کانٹے دار گھاس پھوس آگ آئے گی۔اس وقت وہ پہاڑوں سے کہیں گے ” ہمیں ڈھانک لو! ” اور ٹیلوں سے کہیں گے "ہم پر گر پڑو۔”
9 اے اسرائیل! تو جبعہ کے وقت سے ہی گناہ کرتا آ رہا ہے اور وہ بد اعمال لوگ گناہ کرتے ہی چلے جائیں گے۔ جبعہ کے وہ بد اعمال لوگ یقیناً جنگ کی پکڑ میں آ جائیں گے۔
10 انہیں سزادینے کے لئے میں آؤں گا۔ ان کے خلاف اکٹھی ہو کر فو جیں حملہ کریں گی۔ وہ لوگ ان کو قید خانہ میں ڈال دیں گے۔
11 افرائیم سدھائی ہوئی اس جوان گائے کی مانند ہے جو اناج مالش کرنی پسند کر تی ہے۔ میں اس کی خوشنما گردن پر جوا ڈالوں گا۔ میں افرائیم پر جوا رکھوں گا۔ یہوداہ ہل چلائے گا اور یعقوب سخت زمین کو توڑے گا۔
12 اگر تم نیکی کی تخم ریزی کرو گے تو سچی محبت کی فصل کا ٹو گے۔ اپنی زبان میں ہل چلاؤ اور خداوند کے طالب بنو۔ خداوند آئے گا اور تم بارش کی طرح نیکی برسائے گا۔
13 لیکن تم نے تو بدی کا بیج بو یا ہے اور شرارت کی فصل کاٹی ہے۔ تم نے جھوٹ کا پھل کھا یا ہے۔ ایسا اس لئے ہوا کہ تم نے اپنی قوت اور اپنی عظیم فوج پر اعتماد کیا۔
14 اسی لئے تمہاری فوجیں جنگ کا شور بنیں گی اور تمہارے سب قلعے مسمار کئے جائیں گے۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے بیت اربیل کو لڑائی کے دن شلمن نے مسمار کیا تھا۔ جبکہ ماں اپنے بچوں سمیت ٹکڑے ٹکڑے ہو گی۔
15 تمہاری حد سے زیادہ شرارت کی بنا پر بیت ایل میں تمہارا یہی حال ہو گا۔اس دن کے شروع ہونے پر شاہِ اسرائیل بالکل فنا ہو جائے گا۔”
باب : 11
1 ” جب اسرائیل ابھی بچہ تھا۔ میں نے (خداوند نے ) اس سے محبت کی تھی۔ میں نے اپنے بیٹے کو مصر سے با ہر بلا یا۔
2 لیکن اسرائیلیوں کو میں نے حقیقتاً زیادہ بلا یا وہ مجھ سے اتنے ہی زیادہ دور ہوئے تھے۔ بنی اسرائیلیوں نے بعل کے لئے قربانی پیش کی اور تراشی ہوئی مورتیوں کے آگے بخور جلا یا تھا۔
3 ” افرائیم کو میں نے ہی چلنا سکھا یا تھا۔اسرائیل کو میں نے گود میں اٹھا یا تھا۔ لیکن انہوں نے نہ جانا کہ میں نے ہی ان کو صحت بخشی۔
4 میں نے انہیں رسّی سے باندھ کر ان کی رہنمائی کی۔ یہ رسّیاں محبت کی رسّیاں تھی۔ میں نے ان کے حق میں ان کی گردن پر سے جوا اتار نے وا لوں کی مانند ثابت ہوا۔ میں جھکا اور انہیں کھلا یا۔
5 ” مگر اسرائیلیوں نے خدا کی طرف مڑنے سے انکار کر دیا تھا اس لئے وہ مصر چلے جائیں گے اور اسور کا بادشاہ ان کا بن جائے گا۔
6 ان کے شہروں کے اوپر تلور لٹکا کرے گی۔ وہ تلوار ان کے زور آور آدمیوں کو ان کے بُرے منصوبوں کی وجہ سے تباہ کر دے گا۔
7 ” میرے لوگ مجھ سے مڑنے کے لئے سر گرم ہے۔ وہ جھوٹے خداوند کو پکاریں گے مگر وہ ان کی مدد نہیں کرے گا۔”
8 ” اے افرائیم! میں تجھ سے کیوں کر دست بردار ہو جاؤں ؟ اے اسرائیل! میں چاہتا ہوں کہ تیری حفاظت کروں۔ میں تجھ کو ادمہ کی طرح نہیں بنانا چاہتا ہوں۔ میں نہیں چاہتا ہوں کہ تجھ کو ضبوئیم کی مانند بنا دوں۔۔میں اپنا دل بدل رہا ہوں۔میری شفقت تمہارے لئے مستحکم ہو تی جا رہی ہے۔
9 میں اپنے قہر کی شدت کے مطابق عمل نہیں کروں گا۔ میں ہر گز افرائیم کو ہلاک نہ کروں گا۔میں تو خدا ہوں۔ میں کوئی انسان نہیں۔ میں تیرے درمیان سکونت کرنے وا لا مقدس ہوں اور میں قہر کے ساتھ نہیں آؤں گا۔
10 میں شیر ببر کی دھاڑ سی گر جوں گا۔ میں گرجوں گا اور میری اولاد پاس آئے گی اور میرے پیچھے چلے گی۔ میرے فرزند جو خوف سے تھر تھر کانپ رہے ہیں مغرب سے آئیں گے۔
11 وہ کپکپاتے پرندوں کی مانند مصر سے آئیں گے۔ وہ کانپتے کبوتر کی طرح اسور کی زمین سے آئیں گے اور میں انہیں ان کے گھر وا پس لے جاؤں گا۔” خداوند فرماتا ہے۔
12 ” افرائیم نے مجھے جھوٹی باتوں سے گھیر لیا ہے۔ بنی اسرائیل نے دھوکہ سے مجھ کو گھیر لیا۔ لیکن یہوداہ اب بھی خدا کے ساتھ جاتا ہے۔ اور مقدسوں کے ساتھ وفادار ہے۔ ”
باب : 12
1 افرائیم ہوا کی نگہبانی کرتا ہے۔ اسرائیل سارادن ہوا کے پیچھے بھا گتا رہتا ہے۔ لوگ زیادہ سے زیادہ جھوٹ بولتے رہتے ہیں۔ اور زیادہ سے زیادہ چوری کرتے رہتے ہیں وہ اسور کے ساتھ معاہدہ کرتے ہیں۔ وہ لوگ اپنے مسح کا تیل خراج تحسین کے طور پر مصر بھیجتے ہیں۔
2 خداوند کہتا ہے "اسرائیل کے مخالف میں میری ایک بحث ہے۔ یعقوب کو اس کے کام کے لئے سزادینی چاہئے۔ اسے اس کے بُرے اعمال کے مطابق سزادی جائے گی۔
3 ابھی یعقوب اپنی ماں کے رحم میں ہی تھا کہ اس نے اپنے بھائی کے ساتھ چال بازیاں شروع کر دیں۔ یعقوب ایک طاقتور نوجوان تھا اور اس وقت اس نے خدا سے لڑائی کی۔
4 یعقوب نے خدا کے فرشتے کے ساتھ کشتی لڑا اور وہ جیت گیا۔اس نے رو کر مناجات کی۔ یہ بیت ایل میں ہوا تھا۔اسی جگہ پر اس نے اس سے بات چیت کی تھی۔
5 ہاں خداوند فوجوں کا خدا ہے۔ اس کا نام خداوند ہے۔
6 اس لئے اپنے خدا کی جانب لوٹ آؤ۔اس کے لئے سچے بنو۔ بہتر عمل کرو۔اپنے خدا پر ہمیشہ بھروسہ رکھو۔
7 ” کنعان ایک سوداگر ہے۔ وہ اپنے دوستوں تک کو دھو کہ دیتا ہے۔ اس کی ترازو دغا کر تی ہے
8 افرائیم نے کہا ‘میں دولتمند ہوں ! اور میں نے بہت سا مال حاصل کیا ہے۔ میرے بدکرداری کا کسی شخص کو پتا نہیں ہے۔ میرے گنا ہوں کو کوئی شخص نہیں جان پائے گا۔’
9 ” لیکن میں تو تبھی سے تمہارا خداوند خدا رہا ہوں جب تم مصر کی زمین پر ہوا کرتے تھے۔ میں تجھے خیموں میں ویسے ہی رکھوں گا جیسے تو خیمۂ اجتماع کے دنوں رہا کرتا تھا۔
10 میں نے نبیوں سے بات کی اور رو یا پر رویا دکھا ئی۔ میں نے نبیوں کے وسیلہ سے تشبیہات استعمال کیں۔
11 لیکن جلعاد میں پھر بھی بدکرداری ہے۔ وہاں ہر جگہ بُت تھے جلجال میں لوگ بیلوں کی قربانیاں پیش کر تی تھیں۔ ان کی کئی قربان گا ہیں ٹیلوں کے لکیروں کی مانند تھیں۔
12 ” یعقوب ارام کی جانب بھاگ گیا تھا۔ اس جگہ پر اسرائیل ( یعقوب )نے بیوی کے لئے مزدوری کی تھی۔ دوسری بیوی حاصل کرنے کے لئے اس نے مینڈھے رکھ چھوڑے تھے۔
13 لیکن خداوند نے ایک نبی کے وسیلہ سے اسرائیل کو محفوظ رکھا۔
14 لیکن افرائیم نے خداوند کو بہت زیادہ غضبناک کر دیا۔ افرائیم کا خونی جُرم ان کے اوپر ہو گا۔اس کا خداوند اس کے سر پر اس کی شرمندگی لائے گی۔”
باب : 13
1 ” جب افرائیم بو لا دوسرے لوگ ڈرسے کانپ گئے۔ اس نے اپنے آپ کو اسرائیل میں اہم بنایا۔ لیکن بعل کی پرستش کے سبب سے گنہگار ہو کر فنا ہو گیا تھا۔
2 پھر اسرائیل زیادہ سے زیادہ گناہ کر نا جاری رکھا۔ اسرائیلوں نے اپنے لئے بت بنایا۔کاریگر چاندی سے ان خوبصورت مورتیوں کو بنانے لگے اور پھر وہ لوگ اپنی ان مورتیوں سے باتیں کرنے لگے۔ وہ لوگ ان مورتیوں کے آگے قربانیاں پیش کرنی شروع کئے۔ بچھڑوں کو وہ چوما کرتے ہیں۔
3 اس سبب سے وہ لوگ صبح کی اس دھند کی مانند ہوں گے جو آتی ہے اور پھر جلد ہی غائب ہو جا تی ہے۔ وہ اس بھو سی کی مانند ہوں گے جسے ہوا کھلیان سے اڑا لے جا تی ہے۔ وہ دھوئیں کی مانند ہوں گے جو چمنی ( آتش دان ) سے نکلتا ہے اور پھر غائب ہو جاتا ہے۔
4 ” میں خداوند تمہارا خدا تب سے ہوں جب تم لوگ مصر میں ہوا کرتے تھے۔ میرے علاوہ تم کسی دوسرے خدا کو نہیں جانتے تھے۔ وہ میں ہی ہوں جس نے تمہیں بچا یا تھا۔
5 میں بیابان میں تمہیں جانتا تھا۔ میں تمہیں اس سوکھی زمین میں جانتا تھا۔
6 میں نے اسرائیلیوں کو کھانے کو دیا۔ انہوں نے وہ کھانا کھایا۔ اس لئے وہ گھمنڈی ہو گئے۔ اور مجھے بھول گئے۔
7 ” اس لئے میں نے ان کے لئے شیر ببر کی مانند ہوں گا۔راستے کے کنارے گھات لگائے چیتا جیسا ہو جاؤں گا۔
8 میں ان پر اس ریچھ کی طرح جھپٹ پڑوں گا جیسے اس کے بچے چھین لئے گئے ہوں۔ میں ان پر حملہ کروں گا۔ میں ان کے سینے چیر پھاڑ دوں گا۔ میں اس شیر ببر یا کسی دوسرے ایسے وحشی جانور کی مانند ہو جاؤں گا جو اپنے شکار کو پھاڑ کر کھا جاتا ہے۔
9 ” اے اسرائیل! میں نے تیری مدد کی تھی۔لیکن تو نے مجھ سے منہ موڑ لیا۔اس لئے اب میں تجھے برباد کر دوں گا۔
10 کہاں ہے تیرا بادشاہ؟ تیرے سبھی شہروں میں وہ تجھے نہیں بچا سکتا ہے۔ اور تیرے سامنے قاضی کہاں ہیں جن کی بابت تُو کہتا تھا کہ مجھے بادشاہ اور امراء عنایت کر؟
11 میں غضبناک ہوا اور میں نے تمہیں ایک بادشاہ دے دیا۔ میں اور زیادہ غضبناک ہوا اور میں نے تم سے اسے چھین لیا۔
12 ” افرائیم نے اپنا جرم چھپانے کا جتن کیا۔اس نے سو چا تھا کہ اس کے گناہ پوشیدہ ہیں۔
13 اس کی سزا ایسی ہو گی جیسے کوئی عورت دردِزہ میں مبتلا ہو تی ہو۔لیکن وہ فرزند بے وقوف ہو گا۔ اس کی پیدائش کی گھڑی آئے گی۔ لیکن وہ فرزند زندہ نہیں بچے گا۔
14 ” کیا میں انہیں قبر کی قوت سے نجات دوں گا؟ کیا میں انہیں موت کے پکڑ سے چھڑاؤں گا؟ اے موت تیری مہلک و با کہاں ہے ؟ اے موت تیری قوت کہاں ہے ؟ میں ان لوگوں پر رحم کرنے کا کوئی وجہ نہیں دیکھتا ہوں۔
15 اگر چہ افرائیم اپنے بھا ئیوں میں سب سے زیادہ کامیاب ہے۔ لیکن پو ربی ہوا آئے گی۔ اور خداوند کا دم (سانس) بیابان سے آئے گا اور اسرائیل کا منبع سو کھ جائے گا اور اس کا چشمہ بھی خشک ہو جائے گا۔ وہ آندھی اسرائیل کے خزانے سے ہر قیمتی شئے کولے جائے گی۔
16 سامریہ کو سزا دی جائے گی کیوں کہ اس نے اپنے خدا سے منہ پھیرا تھا۔اسرائیلی تلواروں سے مار دیئے جائیں گے ان کی اولاد کے چیتھڑے اڑا دیئے جائیں گے اور حاملہ عورتوں کے پیٹ چاک کئے جائیں گے۔ ”
باب : 14
1 اے اسرائیل! تو خداوند اپنے خدا کے پاس لوٹ آ کیونکہ تو اپنے گنا ہوں میں گر چکا ہے۔ 2 جو باتیں تجھے کہنی ہیں ان کے بارے میں سوچ اور خداوند خدا کی جانب لوٹ آ۔ اس سے کہہ ” ہماری خطاؤں کو دور کر اور ہماری اچھی باتوں کو قبول کر۔ ہم لوگ اپنے ہونٹوں سے تجھے حمد پیش کریں گے۔
3 ” اسور ہمیں بچانے نہیں پائے گا۔ ہم لوگ گھوڑوں پر نہیں بھاگیں گے۔ ہم پھر اپنے ہی ہاتھوں سے بنائی ہوئی چیزوں کو ‘ اپنا خدا ‘ نہیں کہیں گے۔ کیوں کہ یتیم بچوں پر رحم دکھانے وا لا بس تو ہی ہے۔ ”
4 خداوند کہتا ہے "انہوں نے مجھے چھوڑ دیا لیکن میں انہیں شفا دوں گا۔ میں کشادہ دلی سے ان سے محبت کروں گا کیوں کہ میں نے اپنا غصہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
5 میں اسرائیل کے لئے شبنم کی مانند ہوں گا۔اسرائیل سوسن کی طرح پھولے گا اور لبنان کی طرح اپنی جڑیں پھیلائے گا۔
6 اس طرح شاخیں زیتون کے پیڑ سی بڑھیں گی وہ خوبصورت ہو جائے گی۔ وہ اس خوشبو کی مانند جو لبنان کی دیودار کے درخت سے آتی ہے۔
7 بنی اسرائیل دوبارہ حفاظت میں رہیں گے۔ وہ گیہوں کی مانند تر و تازہ اور تاک کی مانند شگفتہ ہوں گے۔ ان کی شہرت لبنان کی مئے کی سی ہو گی۔”
8 اے افرائیم مجھے ان مورتیوں سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ وہ میں ہی ہوں جو تمہاری دعاؤں کا جواب دیتا ہوں۔ وہ میں ہی ہوں جو تمہاری رکھوا لی کرتا ہوں۔ میں سدا بہار سروکے درخت کی مانند ہو ں۔ تو مجھ سے پھل حاصل کرتا ہے۔ ”
9 یہ باتیں عقلمند شخص کو سمجھنی چاہئے۔ یہ باتیں کسی با شعور شخص کو جاننی چاہئے۔ خداوند کی را ہیں صادق اور صادق ان میں چلیں گے اور خطاکار ان میں گر پڑیں گے۔
٭٭٭
ماخذ:
http://gospelgo.com/a/urdu_bible.htm
تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید