FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

ترجمہ مدنی

حصہ اول

مولانامحمد اسحٰق مدنی

جمع و ترتیب: اعجاز عبید، محمد عظیم الدین

مکمل کتاب ڈاؤن لوڈ کریں

حصہ اول

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ٹیکسٹ فائل

حصہ دوم

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ٹیکسٹ فائل

کتاب کا نمونہ پڑھیں…….

۵۔ المائدہ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اللہ کے نام سے جو رحمان و رحیم ہے

۱.  اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، پورا کرو تم اپنے عہدوں کو، حلال کئے گئے تمہارے لئے چوپائے قوم کے سب جانور بجز ان کے جو تمہیں (آگے) سنائے جائیں گے، مگر شکار کو حلال نہ سمجھنا احرام کی حالت میں، بیشک اللہ جو چاہتا ہے حکم فرماتا ہے،

۲.  اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، تم حلال نہ سمجھ لینا اللہ کی نشانیوں (کی بے حرمتی) کو، اور نہ ہی حرمت والے مہینے کو، اور نہ حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو، اور نہ ان جانوروں کو جن کے گلے میں (قربانی کی نشانی کے طور پر) پٹے ڈالے ہوں، اور نہ ان لوگوں کو (چھیڑنا) جو اپنے رب کے فضل اور اس کی رضا مندی کی تلاش میں اس حرمت والے گھر (بیت اللہ) کی طرف جا رہے ہوں، اور جب تم احرام سے نکل جاؤ تو تم شکار کر سکتے ہو، اور دیکھو کسی قوم کی دشمنی کہ انہوں نے تمہیں مسجد حرام سے روکا تھا تم کو اس بات پر ابھارنے نہ پائے کہ تم زیادتی کرنے لگو، اور آپس میں نیکی اور پرہیزگاری (کی بنیاد) پر ایک دوسرے کی مدد کرو، اور گناہ اور زیادتی (کی بنیاد) پر ایک دوسرے کی مدد مت کرنا، اور اللہ سے ڈرتے رہنا کہ بیشک اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہے،

۳.  حرام کر دیا گیا تم پر مردار، خون، سور کا گوشت، اور ہر اس چیز کو جس کو غیر اللہ (کی تعظیم و خوشنودی) کے لئے نامزد کر دیا گیا ہو اور جو جانور مر جائے گلا گھٹنے سے، یا چوٹ لگنے سے، یا مر جائے گر پڑنے سے، یا سینگ لگنے سے، اور جس کو پھاڑ ڈالے کوئی درندہ، مگر (ان میں اسے) جس کو تم ذبح کر لو، نیز جسے ذبح کیا گیا ہو آستانوں پر، اور یہ کہ تم باہم حصے معلوم کرو جوے کے تیروں سے، کہ یہ سب گناہ ہیں، آج کے دن مایوس ہو گئے کافر لوگ تمہارے دین (کے مٹنے اور مغلوب ہونے) سے پس تم لوگ ان سے نہیں ڈرنا بلکہ خاص مجھ ہی سے ڈرتے رہنا، آج میں نے مکمل کر دیا تمہارے لئے تمہارے دین کو، اور پورا کر دیا تم پر اپنے انعام کو، اور پسند کر لیا تمہارے لئے اسلام کو (ہمیشہ کے) دین کے طور پر، پھر جو کوئی مجبور ہو گیا (اور اس نے ان ممنوعہ چیزوں میں سے کچھ کھا لیا) بشرطیکہ اس کا کسی گناہ کی طرف میلان نہ ہو، تو (اس پر کوئی گناہ نہیں کہ) بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے،

۴.  پوچھتے ہیں یہ لوگ آپ سے (اے پیغمبر!) کہ کیا حلال ہے ان کے لئے؟ تو آپ (انہیں) بتا دیں کہ حلال کر دی گئیں تمہارے لئے سب پاکیزہ چیزیں، اور ان شکاری جانوروں کے شکار بھی جن کو تم نے سکھایا (سدھایا) ہو، ان طریقوں سے جو تم کو سکھائے ہیں اللہ نے، بشرطیکہ ان کو تم نے خود چھوڑا ہو، پس کھاؤ تم اس (شکار) میں سے، جو انہوں نے پکڑا ہو تمہارے لئے، اور اس پر نام لیا کرو اللہ کا، اور (ہر حال میں) ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے، بیشک اللہ بڑا ہی جلد حساب لینے والا ہے۔

۵.  اب حلال کر دی گئیں تمہارے لئے سب پاکیزہ چیزیں، اور کھانا ان لوگوں کا جن کو کتاب دی گئی تم سے پہلے حلال ہے تمہارے لئے، اور تمہارا کھانا حلال ہے ان کے لئے اور پاک دامن مسلمان عورتیں بھی، اور پاک دامن عورتیں ان لوگوں میں سے بھی جن کو دی گئی کتاب تم سے پہلے، جب کہ تم ادا کر دو ان کو ان کے مہر، اس حال میں کہ ان کو نکاح میں لانا (اور بیوی بنا کر رکھنا) مقصود ہو، نہ کہ محض مستی نکالنا، اور خفیہ آشنائیاں کرنا، اور جس نے کفر کیا ایمان (لانے کی چیزوں کے) ساتھ، تو اکارت چلے گئے اس کے سب عمل، اور وہ آخرت میں سخت خسارے والوں میں سے ہو گیا،

۶.  اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، جب تم اٹھو نماز کے لئے تو دھو لیا کرو اپنے چہروں کو، اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک، اور مسح کر لیا کرو تم، اپنے سروں کا، اور (دھو لیا کرو تم) اپنے پاؤں کو ٹخنوں تک، اور اگر تم جنبی ہوا کرو تو اچھی طرح پاک ہو لیا کرو (غسل کر کے) اور اگر تم بیمار ہو، یا کسی سفر پر ہوا کرو، یا تم میں سے کوئی (فارغ ہو کر) آیا ہو جائے ضرورت سے، یا تم نے صحبت کی ہو اپنی عورتوں سے، پھر تمہیں پانی نہ مل سکے، تو (ان تمام صورتوں میں) تم تیمم کر لیا کرو پاک مٹی سے، سو تم اس (پر ہاتھ مار کر اس) سے مسح کر لیا کرو اپنے چہروں، اور اپنے ہاتھوں کا، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی ڈالے، لیکن وہ یہ چاہتا ہے کہ تم کو پاک کر دے (ہر ناپاکی سے) اور تم پر پورا کر دے اپنی نعمت کو، تاکہ تم لوگ شکر ادا کرو،

۷.  اور یاد کرو تم اللہ کے اس احسان کو جو اس نے فرمایا تم لوگوں پر، اور اس کے اس پختہ عہد (و پیمان) کو جو اس نے تم سے لیا، جب کہ تم نے (اس کو قبول کرتے ہوئے) کہا تھا کہ ہم نے سنا، اور مانا، اور ہمیشہ ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے، بیشک اللہ خوب جانتا سینوں میں چھپے بھیدوں کو،

۸.  اے ایمان والو، ہو جاؤ تم قائم کرنے والے انصاف کو، اللہ (کی رضا) کے لئے گواہ بن کر (حق و انصاف کے) اور (خبردار ابھارنے اور اکسانے) نہ پائے تم لوگوں کو کسی قوم کی دشمنی اس بات پر کہ تم لوگ انصاف چھوڑ دو ، تم انصاف کرتے رہو کہ وہ بہر حال زیادہ قریب ہے تقویٰ (پرہیزگاری) کے، اور ہمیشہ ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے، بیشک اللہ پوری طرح باخبر ہے ان تمام کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو،

۹.  وعدہ فرما دیا اللہ نے ان لوگوں سے جو (صدق دل سے) ایمان لائے، اور انہوں نے کام بھی نیک کئے، کہ ان کے لئے عظیم الشان بخشش بھی ہے، اور بہت بڑا اجر بھی،

۱۰.  اور (اس کے بر عکس) جن لوگوں نے کفر کیا اور انہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو، وہ ساتھی ہیں دوزخ کے،

۱۱.  اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، یاد کرو تم اللہ کے اس احسان کو جو اس نے تم پر فرمایا، جب کہ پکا ارادہ کر لیا تھا، ایک قوم نے تم پر دست درازی کا، تو اس نے روک دیا ان کے ہاتھوں کو تم لوگوں سے (اپنی حکمت و عنایت سے) اور تم ہمیشہ ڈرتے رہا کرو اللہ سے، اور اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے ایمان والوں کو،

۱۲.  اور بلا شبہ اللہ نے پختہ عہد لیا ہے بنی اسرائیل سے (جس کا ذکر آگے آ رہا ہے) اور ہم نے مقرر کئے (ان کی نگرانی و دیکھ بھال کے لئے) انہی میں سے بارہ سردار، اور (مزید یہ کہ) اللہ نے فرمایا کہ یقیناً میں تمہارے ساتھ ہوں، (اور اس عہد کا خلاصہ یہ تھا کہ) اگر تم نے قائم رکھا نماز کو، اور تم ادا کرتے رہے زکوٰۃ، اور تم (صدق دل سے) ایمان لائے میرے رسولوں پر، اور تم نے مدد کی ان کی (راہ حق میں) اور تم نے قرض دیا اللہ کو، تو میں ضرور مٹا دوں گا تم سے تمہاری برائیاں، اور تمہیں داخل کر دوں گا ایسی عظیم الشان جنتوں میں، جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی (عظیم الشان) نہریں، پھر جس نے کفر کیا اس کے بعد تو یقیناً وہ بھٹک گیا سیدھی راہ سے،

۱۳.  پس بوجہ توڑ دینے کے ان لوگوں کے اپنے عہد (و پیمان) کو، ہم نے لعنت کر دی ان پر، اور سخت کر دیا ان کے دلوں کو، (اب ان کا حال یہ ہے کہ) وہ بدل دیتے ہیں کلام الٰہی کو اس کے اصل موقع سے، اور انہوں نے بلا دیا ایک بڑا حصہ اس نصیحت کا جو ان کو کی گئی تھی، اور تم ہمیشہ مطلع ہوتے رہو گے ان کی کسی نہ کی خیانت (و بددیانتی) پر، بجز ان میں کے معدودے چند لوگوں کے، پس معاف کر دو تم ان کو اور درگزر رہی سے کام لو ان کے بارے میں، بیشک اللہ محبت رکھتا ہے احسان کرنے والوں سے

۱۴.  اور ہم نے ان لوگوں سے بھی عہد لیا جو (کہ نصرت دین کے دعوت سے) کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں مگر انہوں نے بھی بھلا دیا ایک بڑا حصہ اس نصیحت کا جو ان کو کی گئی تھی، پھر ڈال دی ہم نے ان کے درمیان دشمنی (کی آگ) اور بیر (کی نحوست) قیامت کے دن تک، اور آخرکار اللہ ان کو بتا دے گا وہ سب کچھ جو یہ لوگ کرتے رہے تھے۔

۱۵.  اے کتاب والو! بیشک تشریف لا چکے تمہارے پاس ہمارے (یہ آخری) رسول، جو کھول کر بیان کرتے ہیں (خود تمہاری) کتاب کی بہت سی ان باتوں کو جن کو کہ تم لوگ چھپاتے تھے، اور وہ درگزر سے کام لیتے ہیں بہت سی باتوں کے بارے میں، بیشک آ گئی تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک عظیم الشان روشنی، یعنی کھول کر بیان کرنے والی ایک عظیم الشان کتاب،

۱۶.  جس کے ذریعے اللہ سلامتی کی راہیں بتلاتا ہے ہر اس شخص کو جو پیروی کرتا ہو، اس کی رضا (خوشنودی کی باتوں) کی، اور ایسوں کو وہ نکال باہر لاتا ہے، اندھیروں سے روشنی کی طرف، اپنے اذن (و حکم) سے، اور وہ ان کی راہنمائی فرماتا ہے سیدھی راہ کی طرف،

۱۷.  یقیناً کافر ہو گئے وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ حقیقت میں اللہ ہی مسیح ہے بیٹا مریم کا، (ذرا ان سے یہ تو) پوچھو کہ اچھا اگر ایسا ہے تو پھر کون ہے جس کا اللہ کے آگے کچھ بھی بس چل سکے، اگر اللہ ہلاک کرنا چاہے مسیح بیٹے مریم کو بھی، اور اس کی ماں کو بھی، اور ان سب کو جو روئے زمین پر موجود ہیں، اور اللہ ہی کی فرمانروائی ہے آسمانوں اور زمین میں بھی، اور اس ساری کائنات پر بھی، جو کہ آسمان و زمین کے درمیان میں ہے، وہ پیدا فرماتا ہے، جو چاہتا ہے، اور اللہ کو ہر چیز پر پوری قدرت ہے،

۱۸.  اور یہود و نصاریٰ نے کہا کہ ہم تو اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں، کہو کہ پھر وہ تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے تمہارے گناہوں پر؟ (سو نہیں ایسا نہیں) بلکہ تم بھی عام انسان ہو اس کی مخلوق میں سے وہ بخشش فرماتا ہے جس کی چاہتا ہے، اور عذاب دیتا ہے جس کو چاہتا ہے، اور اللہ ہی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی اور اس ساری کائنات کی جو کہ ان دونوں کے درمیان میں ہے، اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، (سب کو)

۱۹.  اے کتاب والو، بلا شبہ تشریف لا چکے ہیں تمہارے پاس ہمارے (یہ آخری) رسول، جو کھول کر بیان کرتے ہیں تمہارے لئے (احکام شریعت کو) ایسے وقت میں جب کہ بند تھا رسولوں کا آنا، تاکہ تم لوگ یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس نہیں آیا کوئی خوشخبری سنانے والا، اور خبردار کرنے والا، سو آ چکا تمہارے پاس ایک خوشخبری سنانے والا اور خبردار کرنے والا اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے،

۲۰.  اور (وہ بھی یاد کرنے کے لائق ہے کہ) جب موسیٰ نے کہا اپنی قوم سے، کہ اے میری قوم، یاد کرو تم لوگ اللہ کے اس انعام (و احسان) کو جو اس نے تم پر فرمایا، جب کہ اس نے پیدا فرمائے تمہارے اندر کی، اور بادشاہ بنایا تم لوگوں کو، اور تمہیں وہ کچھ عنایت فرمایا جو اس نے دنیا جہاں میں کسی کو نہیں دیا،

۲۱.  اے میری قوم، داخل ہو جاؤ تم شام و فلسطین کی) اس مقدس سرزمین میں، جس کو اللہ نے لکھ رکھا ہے تمہارے لئے، اور مت لوٹو تم الٹے پاؤں، کہ اس کے نتیجے میں تم ہو جاؤ خسارے والے،

۲۲.  انہوں نے جواب دیا کہ اے موسیٰ وہاں تو بڑے سخت (اور زبردست قسم کے لوگ رہتے ہیں، اور ہم ہرگز وہاں قدم نہیں رکھیں گے، جب تک کہ وہ وہاں سے نکل جائیں، ہاں اگر وہ نکل جائیں تو پھر ہم داخل ہونے کو تیار ہیں،

۲۳.  اس پر کہا دو شخصوں نے ان سے کہا کہ تم لوگ ان پر چڑھائی کر کے ان کے دروازے تک تو پہنچو، پس جونہی تم اس طرح ان کے دروازے پر پہنچو گے، تو یقیناً غلبہ تمہارا ہی ہو گا، اور اللہ ہی پر بھروسہ رکھو اگر تم واقعی ایماندار ہو،

۲۴.  مگر انہوں نے پھر بھی یہی کہا کہ اے موسیٰ ہم تو کسی قیمت پر بھی وہاں داخل نہیں ہوں گے، جب تک کہ وہ وہاں موجود ہیں، پس جاؤ تم اور تمہارا رب، اور تم دونوں جا کر (ان سے) لڑو، ہم تو بہر حال یہیں بیٹھے ہیں،

۲۵.  اس پر موسیٰ نے (اپنے رب کے حضور) عرض کیا کہ اے میرے رب میں کوئی اختیار نہیں رکھتا مگر اپنی جان کا اور اپنے بھائی کا، پس تو جدائی ڈال دے ہمارے اور ان بدکار لوگوں کے درمیان،

۲۶.  ارشاد ہوا کہ اچھا تو پھر قطعی طور پر حرام کر دی گئی ان پر وہ سرزمین چالیس سال تک کے لئے، بھٹکتے رہیں گے یہ (اس دوران) اسی علاقے میں، پس آپ کوئی غم (اور افسوس) نہیں کرنا ان نافرمان لوگوں پر،

۲۷.  اور پڑھ سناؤ ان کو قصہ آدم کے دو بیٹوں کو حق کے ساتھ، جب کہ ان دونوں نے ایک ایک قربانی پیش کی، تو ان میں سے ایک کی قربانی تو قبول کر لی جائے، مگر دوسرے کی قبول نہ کی گئی اس پر اس نے (جل کر پہلے سے) کہا کہ میں تجھے قتل کر ڈالوں گا، تو اس نے جواب دیا کہ (اس میں کسی کا کیا قصور؟) اللہ تو پرہیزگاروں ہی سے قبول فرماتا ہے،

۲۸.  اگر تو نے مجھے قتل کرنے کو ہاتھ اٹھایا تو بھی میں تجھے قتل کرنے کو ہاتھ نہیں اٹھاؤں گا، کہ بیشک میں ڈرتا ہوں اللہ رب العالمین سے،

۲۹.  میں چاہتا ہوں کہ تو (اپنی بند اطواری کی وجہ سے) سمیٹ لے میرے گناہ کو بھی، اور اپنے گناہ کو بھی، پھر تو (اپنے کیے کے نتیجے میں) ہو جائے دوزخیوں میں سے، اور یہی ہے بدلہ ظالموں کا،

۳۰.  پھر بھی آمادہ کر لیا اس کو اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر، سو اس نے اس کو قتل کر ڈالا جس کے نتیجے میں وہ ہو گیا خسارہ اٹھانے والوں میں سے،

۳۱.  پھر بھیجا اللہ نے ایک کوے کو جو زمین کریدنے لگا، تاکہ وہ اس کو دکھلائے (سکھلائے) کہ وہ کس طرح ٹھکانے لگائے اپنے بھائی کی لاش کو، اس پر اس نے کہا ہائے افسوس میں تو اس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش کو خود چھپا لیتا، پس وہ ہو گیا ندامت اٹھانے والوں میں سے

۳۲.  اسی وجہ سے ہم نے لکھ دیا بنی اسرائیل پر (اپنا یہ حکم و فرمان) کہ جس نے قتل کیا کسی انسان کو بغیر کسی انسان کے بدلے کے، یا بغیر کسی فساد پھیلانے کے زمین میں، تو اس نے گویا قتل کر دیا سب لوگوں کو، اور (اس کے بالمقابل) جس نے جان بچائی کسی ایک انسان کی تو اس نے گویا زندگی بخش دی سب انسانوں کو، اور بلا شبہ آئے ان کے پاس ہمارے رسول کھلی نشانیاں لے کر، مگر پھر بھی ان میں سے بہت سے لوگ حد سے بڑھنے والے ہی رہے،

۳۳.  سوائے اس کے نہیں کہ سزا ان لوگوں کی جو جنگ کرتے ہیں اللہ اور اس کے رسول سے، اور وہ فساد مچاتے پھر ہیں (اللہ کی) اس زمین میں، یہی ہے کہ ان کو قتل کر دیا جائے چن چن کر، یا ان کو لٹکا دیا جائے پھانسی پر، یا کاٹ ڈالے جائیں ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے یا جلا وطن کر دیا جائے ان کو، یہ تو ان کی رسوائی ہے دنیا میں، اور ان کے لے  آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے،

۳۴.  بجز ان کے جو (سچے دل سے) توبہ کر لیں قبل اس سے کہ تم ان پر قابو پالو، تو (ان سے حد ساقط ہوئی۔ سو) تم یقین جان لو کہ بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے،

۳۵.  اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو، تم ہمیشہ ڈرتے رہا کرو اللہ سے، اور قرب ڈھونڈتے رہا کرو اس کے حضور رسائی کے لئے اور جہاد کرو تم لوگ اس کی راہ میں تاکہ تم فلاح پا سکو

۳۶.  بیشک جو لوگ اڑے رہے اپنے کفر (و باطل) پر، (یہاں تک کہ وہ اسی حالت میں مر گئے) تو ان کے پاس اگر (بالفرض) دنیا بھر کی سب دولت بھی موجود ہو، اور اتنی ہی اس کے ساتھ اور بھی، تاکہ وہ اس کو اپنے بدلے میں دے سکیں قیامت کے دن کے عذاب سے بچنے کے لئے، تو وہ بھی ان سے (کسی قیمت پر) قبول نہیں کی جائے گی، اور ان کے لئے ایک بڑا ہی دردناک عذاب ہے۔

۳۷.  وہ چاہیں گے کہ (کسی طرح) نکل بھاگیں (دوزخ کی) اس آگ سے مگر وہ کبھی بھی اس سے نکلنے نہیں پائیں گے، اور ان کے لئے دائمی عذاب ہو گا،

۳۸.  اور چور خواہ مرد ہو یا عورت، کاٹ دو ان دونوں کے ہاتھ (ان کی کہنیوں سے) ان کے اپنے کئے کے بدلے میں، عبرتناک سزا کے طور پر، اللہ کی طرف سے، اور اللہ بڑا ہی زبردست نہایت ہی حکمت والا ہے،

۳۹.  پھر جس نے توبہ کر لی اپنے ظلم کے بعد اور اس نے اصلاح کر لی (اپنے بگاڑ کی) تو بیشک اللہ توجہ فرمائے گا اس پر (اپنی نظر رحمت و عنایت سے کہ) بیشک اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے،

۴۰.  کیا تمہیں معلوم نہیں کہ بیشک اللہ ہی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی (اس ساری کائنات کی) وہ عذاب دے جس کو چاہے، اور معاف فرمائے جس کو چاہے، (کہ وہ مختار کل اور حاکم مطلق ہے) اور اللہ کو ہر چیز پر پوری قدرت ہے،

۴۱.  اے رسول آپ کو غم میں نہ ڈالنے پائیں وہ لوگ، جو دوڑ کر گرتے ہیں کفر (کی دلدل) میں خواہ وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو اپنے مونہوں سے تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے، مگر ان کے دلوں میں ایمان نہیں، یا وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو یہودی بن گئے، (ان کا حال یہ ہے) یہ لوگ جھوٹ کے پکے رسیا، ٹوہ لگا لگا کر سننے والے ہیں، ان دوسروں کے لئے جو آپ کے پاس نہیں آئے، یہ بدل دیتے ہیں (اللہ کے) کلام کو اس کے ٹھکانا پکڑنے کے بعد، (اور یہ دوسروں سے) کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم ملے تو مان لینا اور اگر یہ حکم نہ ملے تو اس سے بچ کر رہنا، اور (حقیقت یہ ہے کہ) جس کو اللہ گمراہ کرنا چاہے (اس کی بدنیتی اور سوء اختیار کی بناء پر) تو آپ اس کی ہدایت کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے، یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو پاک کرنا اللہ کو منظور ہی نہیں، ان کے لئے بڑی رسوائی ہے (اس) دنیا میں بھی، اور آخرت میں تو ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے،

۴۲.  (یہ) جھوٹ کے رسیا، پکے حرام خور ہیں، پھر بھی اگر یہ لوگ (اپنے مقدمات کا فیصلہ کرانے) آپ ﷺ کے پاس آئیں (تو آپ ﷺ کو اختیار ہے کہ اگر آپ چاہیں) تو ان کے درمیان فیصلہ کر دیں، یا ان سے منہ پھیر لیں، اور اگر آپ ان سے منہ پھیر لیں تو یہ آپ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکیں گے، اور اگر آپ فیصلہ کریں، تو ان کے درمیان عدل (و انصاف) ہی کے ساتھ فیصلہ کریں، بیشک اللہ پسند فرماتا ہے انصاف کرنے والوں کو،

۴۳.  اور یہ آپ کو کیسے اپنا (منصف اور) حکم مان سکتے ہیں، جب کہ ان کے پاس تورات موجود ہے، جس میں اللہ کا حکم (موجود و مسطور) ہے، پھر یہ اس کے بعد بھی پھر جاتے ہیں، اور (حقیقت یہ ہے کہ) یہ لوگ ایماندار ہیں ہی نہیں،

۴۴.  بیشک ہم ہی نے اتارا تورات کو، جس میں ہدایت بھی تھی اور نور بھی، اسی کے مطابق فیصلہ کرتے تھے (اللہ کے) وہ پیغمبر، جو (اپنے رب کے حضور) گردن جھکائے ہوئے تھے، ان یہود کے لئے، اور (اسی کے مطابق فیصلہ کرتے تھے) ان کے درویش اور علماء بھی، کیونکہ ان کو محافظ (و نگہبان) ٹھہرایا گیا تھا اللہ کی کتاب کا، اور وہ اس پر گواہ تھے، پس تم مت ڈرو لوگوں سے (اے گروہ یہود!) بلکہ خاص مجھ ہی سے ڈرو، اور مت لو تم میری آیتوں کے بدلے میں (دنیاء دوں کا یہ) گھٹیا مول، اور جو لوگ فیصلہ نہیں کرتے اس (حکم و قانون) کے مطابق جس کو اللہ نے اتارا ہے، وہ کافر ہیں،

۴۵.  اور ہم نے ان پر اس (تورات) میں بھی یہ حکم لکھ دیا تھا کہ جان (لی جائے) بدلے میں جان کے، آنکھ بدلے آنکھ کے ناک بدلے ناک کے، کان بدلے کان کے، دانت بدلے دانت کے، اور زخموں میں بھی قصاص ہے، پھر جو کوئی صدقہ کر دے اس (حق قصاص) کا، تو وہ کفارہ ہو جائے گا اس کے لئے، اور جو لوگ فیصلہ نہیں کرتے اس (حکم و قانون) کے مطابق، جس کو اللہ نے اتارا ہے وہ ظالم ہیں،

۴۶.  اور ان کے (ایک زمانہ) بعد ہم نے ان ہی کے نقش قدم پر بھیجا عیسیٰ بیٹے مریم کو تصدیق کرنے والا بنا کر، اس تورات کے لئے جو ان سے پہلے آ چکی تھی، اور ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت بھی تھی اور نور بھی، اور (اس کو بھی) تصدیق کرنے والی بنا کر بھیجا، اس تورات کے لئے جو اس سے پہلے آ چکی تھی، اور سراسر ہدایت اور عظیم الشان نصیحت کے طور پر پرہیزگاروں کے لئے،

۴۷.  اور چاہیے کہ فیصلہ کریں انجیل والے اس کے مطابق جو کہ اللہ نے اتارا ہے اس میں، اور جو لوگ فیصلہ نہیں کرتے اس (حکم و قانون) کے مطابق جو اللہ نے اتارا ہے وہ فاسق ہیں،

۴۸.  اور اب ہم نے اتارا آپ کی طرف (اے پیغمبر!) اس کتاب (عظیم) کو حق کے ساتھ، تصدیق کرنے والی بنا کر، ان تمام کتابوں کے لئے جو کہ اس سے پہلے آ چکی ہیں، اور محافظ (و نگہبان) بنا کر ان پر، پس آپ فیصلہ کریں ان کے درمیان اس کے مطابق جو اللہ نے اتارا ہے، اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اس حق سے (ہٹ کر) جو کہ آ چکا آپ کے پاس، ہم نے تم میں سے ہر ایک (امت) کے لئے مقرر کی ایک شریعت اور راہ عمل، اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن (اس نے ایسے نہیں کیا) تاکہ وہ تمہاری آزمائش کرے ان احکام میں جو اس نے تم کو دیے ہیں، پس تم لوگ ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو نیکیوں میں، اور تم سب کو بہر حال لوٹ کر جانا ہے اللہ کی طرف، پھر وہ خبر کر دے گا تم کو ان سب کاموں کی جن میں تم لوگ اختلاف کرتے رہے تھے (اپنی فرصت حیات میں)

۴۹.  اور (مکرر حکم ہے کہ) فیصلہ کرو تم ان کے درمیان اس (حکم و قانون) کے مطابق جسے اتارا ہے اللہ نے، اور پیروی نہیں کرنا ان کی خواہشات کی، اور ہوشیار رہنا ان سے کہ یہ کہیں پھسل نہ دیں آپ کو اس (حق و ہدایت) کی کسی بات سے جس کو اللہ نے اتارا ہے آپ کی طرف، پھر اگر یہ پھرے ہی رہیں (حق و ہدایت) تو یقین جان لو کہ اللہ ان کو مبتلائے مصیبت کرنا چاہتا ہے ان کے بعض گناہوں کی پاداش میں، بیشک لوگوں کی اکثریت پکی بدکار ہے،

۵۰.  تو کیا یہ لوگ جاہلیت کا حکم (اور فیصلہ) چاہتے ہیں؟ اور اللہ سے بڑھ کر اچھا حکم (اور فیصلہ) اور کس کا ہو سکتا ہے؟ ان لوگوں کے لئے جو یقین رکھتے ہیں؟

۵۱.  اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو، تم یہود اور نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بنانا، وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور جس نے دوست بنایا ان کو تم میں سے، تو وہ یقیناً ان ہی میں سے ہو گیا، بیشک اللہ ہدایت سے نہیں نوازتا ایسے ظالم لوگوں کو،

۵۲.  پس تم دیکھو گے کہ جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے، وہ دوڑ دوڑ کر جا گھستے ہیں انہی (کافروں) میں، کہتے ہیں کہ ہمیں ڈر لگتا ہے کہ کہیں ہم پر چکر نہ پڑ جائے کسی (حادثہ و) مصیبت کا، سو بعید نہیں کہ اللہ لے آئے فتح (و کامرانی مسلمانوں کے لئے) یا ظاہر فرما دے کوئی اور بات اپنے یہاں (پردہ غیب) سے، جس کے نتیجے میں ان کو ندامت (و شرمندگی) اٹھانا پڑے ان باتوں پر، جو انہوں نے چھپا رکھی ہیں اپنے دلوں میں،

۵۳.  اور (اس وقت) اہل ایمان کہیں گے کہ کیا یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کے نام کی کڑی قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ یہ تمہارے ساتھ ہیں، اکارت چلے گئے ان کے سب عمل، جس سے یہ ہو گئے سراسر خسارہ اٹھانے والے،

۵۴.  اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، (یاد رکھو کہ) تم میں سے جو کوئی پھر گیا اپنے دین سے تو (اس سے اسلام کو کوئی نقصان نہیں ہو گا کہ) اللہ (ان کی جگہ) لے آئے گا ایسے لوگوں کو جن سے اللہ محبت فرماتا ہو گا اور وہ اللہ سے محبت کرتے ہوں گے، جو ایمان والوں پر بڑے نرم (اور مہربان) ہوں گے، اور کافروں پر بڑے سخت، جو جہاد کرتے ہوں گے اللہ کی راہ میں، اور وہ (راہ حق میں) نہیں ڈریں گے کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے، یہ اللہ کا فضل (اور اس کی مہربانی) ہے، وہ عطا فرماتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ بڑا ہی کشائش والا، سب کچھ جانتا ہے،

۵۵.  سوائے اس کے نہیں کہ تمہارا دوست (اے ایمان والو!) اللہ ہے، اور اس کا رسول، اور وہ ایماندار لوگ، جو قائم کرتے ہیں نماز کو، اور ادا کرتے ہیں زکوٰۃ کو، اور وہ (دل و جان سے) جھکے رہتے ہیں (اپنے رب کے حضور)

۵۶.  اور جو کوئی دوستی رکھے گا اللہ سے، اور اس کے رسول سے، ان لوگوں سے جو ایمان (کی دولت) رکھتے ہیں، تو (یقیناً وہ کامیاب ہو گیا کہ وہ اللہ کی جماعت میں سے ہے اور) بیشک اللہ کی جماعت ہی سدا غالب رہنے والی ہے

۵۷.  اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو، تم مت ٹھہراؤ اپنا دوست ان لوگوں کو جنہوں نے ہنسی اور کھیل ٹھرا رکھا ہے تمہارے دین کو، ان لوگوں میں سے جن کو دی گئی (آسمانی) کتاب تم سے پہلے، اور (دوسرے کھلے) کفار کو، اور ہمیشہ) ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے، اگر واقعی تم ایماندار ہو

۵۸.  (ان کی حماقت اور دین و دشمنی کا عالم یہ ہے کہ) جب تم (بلاتے) پکارتے ہو نماز (جیسی عظیم الشان عبادت) کی طرف، تو یہ لوگ اس کو بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں، یہ اس لئے کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو کام نہیں لیتے اپنی عقلوں سے

۵۹.  کہو کہ، اے کتاب والو، کیا تم لوگ ہم سے اسی بات کا انتقام (اور بدلہ) لیتے ہو کہ ہم (صدق دل سے) ایمان لائے اللہ پر؟ اور اس (کتاب) پر، جو اتاری گئی ہماری طرف، اور ان سب کتابوں پر بھی جو اتاری گئیں اس سے پہلے اور اس بناء پر کہ تم میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں،

۶۰.  (ان سے) کہو کہ کیا میں تمہیں ان لوگوں کی خبر نہ دوں جن کا انجام اللہ کے یہاں اس سے کہیں زیادہ برا ہے؟ وہ جن پر اللہ کی لعنت (اور پھٹکار) ہوئی، اور ان پر غضب ٹوٹا اس کا، اور ان میں سے کچھ کو اس نے بندر بنا دیا اور کچھ کو خنزیر، اور جنہوں نے پوجا کی شیطان کی، یہ ہیں وہ لوگ جن کا ٹھکانا بھی سب سے برا ہے، اور جو راہ راست سے بھی سب سے زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں،

۶۱.  اور جب یہ (منافق) لوگ تمہارے پاس آتے ہیں، تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے، حالانکہ وہ داخل ہوئے تو بھی کفر کے ساتھ، اور نکلے تو بھی کفر کے ساتھ، اور اللہ کو خوب معلوم ہے وہ سب کچھ جو کہ یہ لوگ چھپاتے ہیں (اپنے دلوں میں)

۶۲.  اور تم ان میں سے بہت سوں کو دیکھو گے کہ وہ دوڑ دوڑ کر جا گرتے ہیں، گناہ، زیادتی، اور حرام خوری (کے کاموں) میں۔ یقیناً بڑے ہی برے ہیں وہ کام، جو یہ لوگ کرتے ہیں،

۶۳.  کیوں نہیں روکتے ان کو ان کے مشائخ اور ان کے علماء گناہ کی بات کہنے سے، اور ان کے حرام کھانے سے (طرح طرح کے ہتھکنڈوں کے ذریعے) یقیناً بڑے ہی برے ہیں ان کے وہ کرتوت جو یہ لوگ کر رہے ہیں

۶۴.  اور یہود (بے بہبود) نے کہا کہ اللہ کا ہاتھ بند ہو گیا (حالانکہ) بند تو دراصل ان کے اپنے ہاتھ ہو گئے اور ان پر پھٹکار پڑ گئی ان کی اپنی بیہودہ گوئی کی بناء پر، (سو ایسا نہیں) بلکہ اس (واہب مطلق) کے دونوں ہاتھ (ہر وقت) کھلے ہیں، وہ خرچ کرتا ہے جیسے چاہتا ہے، اور ضرور بالضرور ان میں سے بہتوں کی سرکشی اور کفر (و انکار) ہی میں اضافہ کا باعث بنے گا، وہ (کلام حق ترجمان) جو کہ اتارا گیا آپ کی طرف (اے پیغمبر!) آپ کے رب کی جانب سے، اور ہم نے ڈال دی ان کے درمیان دشمنی اور بغض (و عداوت کی میل) قیامت کے دن تک، جب بھی یہ جنگ کی آگ بھڑکاتے ہیں (پیغمبر حق کے خلاف) تو اللہ اس کو بجھا دیتا ہے اور یہ فساد مچاتے ہیں (اللہ کی) اس زمین میں اور اللہ پسند نہیں فرماتا فساد مچانے والوں کو،

۶۵.  اور اگر اہل کتاب (سرکشی اور شر انگیزی کی بجائے) ایمان لے آتے (سچے دل سے) اور تقویٰ اختیار کرتے، تو ہم ضرور مٹا دیتے ان سے ان کی (گذشتہ) برائیاں، اور ضرور داخل کر دیتے ان کو نعمتوں بھری جنتیوں میں،

۶۶.  اور اگر یہ قائم رکھتے تورات اور انجیل کو، اور اس کتاب کو جو اب اتاری گئی ہے ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے، (یعنی قرآن حکیم کو) تو یہ ضرور کھاتے اپنے اوپر سے (برسنے والی برکات میں سے) اور اپنے پاؤں کے نیچے (سے ابلنے والے رزق میں) سے، ان میں سے کچھ لوگ تو سیدھی راہ پر، لیکن ان میں سے اکثر بہت برے کام کرتے ہیں،

۶۷.  اے پیغمبر! (پورے کا پورا) پہنچا دو اس پیغام کو جو کہ اتارا گیا آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے، اور اگر (بالفرض) آپ نے ایسا نہ کیا تو آپ نے اس کی رسالت (و پیغمبری) کا حق ادا نہیں کیا، اور (لوگوں سے نہ ڈرنا کہ) کہ اللہ آپ کی حفاظت فرمائے گا لوگوں (کے شر) سے بیشک اللہ ہدایت (کی دولت) سے سرفراز نہیں فرماتا کافر لوگوں کو،

۶۸.  (ان سے صاف) کہہ دو کہ اے کتاب والو، تم کسی بھی چیز پر نہیں ہو، جب تک کہ تم پابندی نہ کرو تورات، انجیل اور اس کتاب کی، جو اب تمہاری طرف نازل کی گئی ہے تمہارے رب کی طرف سے، (یعنی قرآن حکیم) اور ضرور بالضرور ان میں سے بہت سے لوگوں کی سرکشی اور کفر (و انکار) ہی میں زیادتی (اور اضافے) کا باعث بنے گا، وہ کلام (حق ترجمان) جو کہ اتارا گیا آپ کی طرف (اے پیغمبر!) آپ کے رب کی جانب سے، پس آپ کوئی غم (اور افسوس) نہ کریں، ایسے کافر لوگوں (کی محرومی) پر

۶۹.  بیشک (عام قانون و ضابطہ یہی ہے کہ) مسلمانوں، یہودیوں، مشرکوں، اور نصرانیوں، میں سے جو بھی کوئی ایمان لائے گا سچے دل سے، اللہ پر، اور قیامت کے دن پر، اور (اس کے مطابق) وہ کام بھی نیک کرے گا، تو ایسوں پر نہ کوئی خوف ہو گا، اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے،

۷۰.  بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور (اس کی یاد دہانی کے لئے) ان کی طرف بہت سے رسول بھی بھیجے، مگر جب بھی کبھی ان کے پاس کوئی رسول آیا وہ کچھ لے کر جو نہیں بھایا ان کے نفسوں کو، تو انہوں نے کچھ کو جھٹلایا اور کچھ کو قتل کر ڈالا،

۷۱.  اور انہوں نے یہ گمان کر لیا کہ کوئی سزا نہ ہو گی، پس (اس سے) وہ اندھے اور بہرے بن گئے، پھر اللہ نے معاف فرما دیا ان کو (اپنی رحمت و عنایت سے) مگر پھر بھی ان میں سے بہت سے اندھے اور بہرے ہی رہے، اور اللہ پوری طرح دیکھتا (جانتا) ہے ان سب کاموں کو جو یہ لوگ کر رہے ہیں،

۷۲.  بلا شبہ کافر ہو گئے وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ اللہ ہی مسیح بن مریم ہے، حالانکہ خود مسیح نے یہ کہا تھا کہ اے بنی اسرائیل، تم اللہ ہی کی بندگی کرو جو کہ رب ہے میرا بھی اور تمہارا بھی، (اور تم شرک نہ کرو کہ) بلا شبہ جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرایا تو یقیناً اللہ نے حرام فرما دیا اس پر جنت کو، اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور ایسے ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہو گا۔

۷۳.  بلا شبہ پکے کافر ہیں وہ لوگ جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں کا ایک ہے، حالانکہ کوئی بھی معبود نہیں، سوائے ایک معبود (برحق) کے، اور اگر یہ لوگ باز نہ آئے اپنی ان باتوں سے جو یہ کہتے (بناتے) ہیں تو ضرور بالضرور پہنچ کر رہے گا ان میں سے کافروں کو ایک بڑا ہی دردناک عذاب،

۷۴.  تو کیا (توحید الٰہی اور وعید خداوندی کے یہ مضامین سن کر بھی) یہ لوگ توبہ نہیں کرتے اللہ کے حضور، اور معافی نہیں مانگتے اس سے (اپنے گناہوں کی؟) اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی مہربان ہے،

۷۵.  مسیح بن مریم تو صرف ایک رسول تھے اور بس، ان سے پہلے اور بھی بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی ماں ایک بڑی ہی (پاکیزہ اور) راست باز خاتون تھیں وہ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے، دیکھو ہم کس طرح کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ان کے لئے اپنی آیتیں، پھر دیکھو یہ لوگ کدھر الٹے پھیرے جاتے ہیں،

۷۶.  (ان سے) کہو کہ کیا تم لوگ اللہ کو چھوڑ کر اس کی بندگی کرتے ہو جو تمہارے لئے نہ کسی نقصان کا مالک ہے نہ نفع کا، اور اللہ ہی ہے ہر کسی کی سنتا، سب کچھ جانتا،

۷۷.  (ان سے) کہو کہ اے کتاب والو، تم لوگ غلو (اور حد سے تجاوز) مت کرو، اپنے دین کے بارے میں، اور مت پیروی کرو تم ان لوگوں کی خواہشات کی جو بھٹک گئے اس سے پہلے اور انہوں نے گمراہ کر دیا بہتوں کو (راہ حق و صواب سے) اور وہ بھٹک گئے سیدھی راہ سے،

۷۸.  لعنت کر دی گئی بنی اسرائیل کے کافروں پر داؤد، اور عیسیٰ بن مریم، کی زبان سے، (اور) یہ اس لئے کہ انہوں نے نافرمانی کی، اور یہ لوگ تجاوز کرتے تھے (اللہ کی مقرر کی ہوئی حدوں سے)

۷۹.  یہ آپس میں ایک دوسرے کو روکتے (اور خود کرتے) نہیں تھے، اس برائی سے جس کا ارتکاب یہ لوگ کرتے تھے، بڑے ہی برے تھے وہ کام جو یہ لوگ کر رہے تھے،

۸۰.  (آج بھی) تم ان میں سے بہتوں کو دیکھو گے کہ وہ (اہل ایمان کے مقابلہ میں) ان لوگوں سے دوستی کا دم بھرتے ہیں، جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر (و باطل) پر، بڑا ہی برا ہے وہ سامان جو ان کے لئے آگے بھیجا ہے ان کے نفسوں نے، کہ اللہ ناراض ہو ان پر، اور (اس کے نتیجے میں) ان کو ہمیشہ رہنا ہو گا عذاب میں،

۸۱.  اور اگر یہ لوگ ایمان رکھتے ہوتے اللہ پر، اس کے پیغمبر پر، اور اس کتاب پر جو کہ اتاری گئی ان کی طرف، تو یہ کبھی ان (کفار) کو اپنا دوست نہ ٹھہراتے، مگر ان میں سے بیشتر لوگ فاسق (اور بدکار) ہیں،

۸۲.  تم مسلمانوں کی دشمنی میں سب سے زیادہ سخت یہود، اور ان لوگوں کو پاؤ گے جو مشرک ہیں، اور (اس کے بر عکس) تم ان سے محبت میں سب سے زیادہ نزدیک ان لوگوں کو پاؤ گے جو کہتے ہیں کہ ہم نصرانی ہیں، یہ اس لئے کہ ان میں بہت سے عبادت گزار، اور تارک الدنیا درویش، پائے جاتے ہیں، نیز اس لئے کہ وہ اپنی بڑائی کے گھمنڈ میں مبتلا نہیں ہوتے۔

۸۳.  اور (اسی بنا پر ان کا حال یہ ہے کہ) جب وہ سنتے ہیں اس کلام (حق ترجمان) کو، جو کہ اتارا گیا اس رسول (بر حق) کی طرف، تو تم دیکھو گے ابل پڑتی ہیں ان کی آنکھیں آنسوؤں سے، اس حق کی بنا پر جس کو انہوں نے پہچان لیا، (اور یہ عاجزانہ) عرض کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہم (صدق دل سے) ایمان لے آئے پس تم ہمیں لکھ دے (حق کی) گواہی دینے والوں کے ساتھ،

۸۴.  اور ہمارے لئے کیا عذر ہو سکتا ہے کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر، اور اس حق پر، جو کہ پہنچ چکا ہمارے پاس، جب کہ ہم اس کی بھی طمع رکھتے ہیں کہ داخل فرما دے ہمیں ہمارا رب نیک بخت لوگوں کے ساتھ (اپنی رحمت میں)

۸۵.  سو اللہ نے نواز دیا ان لوگوں کو ان کے اس قول و اقرار کے بدلے میں ایسی عظیم الشان جنتوں سے جن کے نیچے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی نہریں جن میں ان کو ہمیشہ رہنا نصیب ہو گا اور یہ بدلہ ہے نیکو کاروں کا۔

۸۶.  اور (اس کے بر عکس) جو لوگ اڑے رہے اپنے کفر (و باطل) پر، اور انہوں نے جھٹلایا ہماری آیتوں کو، تو وہ یار ہوں گے دوزخ کی اس دہکتی بھڑکتی آگ کے،

۸۷.  اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو کہیں تم (نصاریٰ کی رہبانیت وغیرہ سے متاثر ہو کر) حرام نہ کر دینا ان پاکیزہ چیزوں کو جو حلال فرمائی ہیں اللہ نے تمہارے لئے، اور حدوں سے نہیں بڑھنا، بیشک اللہ پسند نہیں کرتا حدوں سے بڑھنے والوں کو

۸۸.  اور کھاؤ تم ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو عطا فرمائی ہیں تم کو اللہ نے (اپنے فضل و کرم سے) حلال اور پاکیزہ، اور ہمیشہ ڈرتے (اور بچتے) رہا کرو تم لوگ اس اللہ (کی نافرمانی) سے، جس پر تم ایمان رکھتے ہو

۸۹.  اللہ تمہاری گرفت نہیں فرمائے گا تمہاری لغو (اور بے مقصد) قسموں پر مگر وہ تمہاری ان قسموں پر تمہاری گرفت ضرور فرمائے گا جو تم نے اپنے قصد (و ارادہ) سے کھائی ہوں، پس ایسی قسم (کے توڑنے) کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے، وہ درمیانہ درجے کا کھانا جو تم لوگ خود اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو، یا انہیں کپڑے پہنا دو ، یا ایک گردن (غلام یا لونڈی) آزاد کر دو، اور جس کو یہ میسر نہ ہو تو وہ تین دن کے روزے رکھے، یہ کفارہ ہے تمہاری قسموں کا، جب کہ تم قسم کھا (کر اسے توڑ) لو، اور حفاظت کیا کرو تم لوگ اپنی قسموں کی، اسی طرح اللہ کھول کر بیان فرماتا ہے، تمہارے لئے اپنی آیتیں (اور احکام) تاکہ تم لوگ شکر ادا کرو،

۹۰.  اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو، سوائے اس کے نہیں کہ شراب، جوا اور آستانے، اور پانسے، پلید، (اور) شیطانی کام ہیں، پس تم لوگ ہمیشہ ان سے (دور و نفور اور) بچ کر رہا کرو، تاکہ تم فلاح پا سکو،

۹۱.  شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ وہ ڈال دے تمہارے درمیان عداوت اور بغض شراب (خانہ خراب) اور جوئے کے ذریعے اور وہ تمہیں روک دے اللہ کے ذکر (اور اس کی یاد دلشاد) اور نماز سے، سو (اب بتلاؤ کہ یہ سب کچھ سننے کے بعد) کیا تم باز آتے ہو (کہ نہیں؟)

۹۲.  اور (دل کی خوشی سے) حکم مانو تم لوگ اللہ کا اور اس کے رسول کا، اور تم بچتے رہو، پھر اگر تم لوگ پھر گئے تو یقین جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمے تو صرف پہنچا دینا ہے کھول کر

۹۳.  کوئی گناہ (اور پکڑ) نہیں ان لوگوں پر جو (صدق دل سے) ایمان لائے، اور انہوں نے (اس کے مطابق) کام بھی نیک کئے، اس میں جو کہ انہوں نے کھا (پی) لیا (حکم حرمت سے پہلے) جب کہ وہ بچتے رہے (اس وقت کی محرمات سے) اور وہ ثابت قدم رہے اپنے ایمان پر، اور کام بھی نیک کرتے رہے، پھر وہ بچتے رہے (نئی حرام کر دہ چیزوں سے) اور ثابت قدم رہے پھر بچتے رہے اور وہ نیکو کار رہے اور اللہ محبت فرماتا ہے نیکو کاروں سے،

۹۴.  اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ ضرور تمہاری آزمائش کرے گا کچھ ایسے شکاروں کے ذریعے، جو تمہارے ہاتھوں کی پہنچ، اور تمہارے نیزوں کی زد میں ہوں گے، تاکہ اللہ یہ دیکھے کہ کون ڈرتا ہے اس سے بن دیکھے، پس جس نے اس (تنبیہ) کے بعد بھی حد سے تجاوز کیا، تو اس کے لئیے ایک بڑا اور دردناک عذاب ہے،

۹۵.  اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو، تم شکار مت کرو ایسی حالت میں کہ تم احرام میں ہوا کرو اور جس نے تم میں سے جان بوجھ کر ایسے کر لیا تو اس کے ذمے بدلہ ہے مارے ہوئے جانور کے برابر (وہم پلہ) مویشیوں میں سے جس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر آدمی کریں، کعبہ تک پہنچنے والی قربانی کے طور پر، یا (پھر اس کی قیمت کے برابر) کفارہ میں کھانا کھلانا ہو گا کچھ مسکینوں کو، یا اس کے برابر روزے رکھنے ہوں گے، تاکہ وہ چکھے مزہ اپنے کئے کا اللہ نے معاف فرما دیا اس کو جو کہ اس سے پہلے ہو چکا، اور جس نے پھر یہ حرکت کی تو اللہ اس سے بدلہ لے گا، اور اللہ بڑا ہی زبردست (اور ٹھیک ٹھیک) بدلہ لینے والا ہے،

۹۶.  حلال کر دیا گیا تمہارے لئے سمندر کا شکار پکڑنا، اور اس کا کھانا، فائدہ پہنچانے کے لئے تمہیں، اور دوسرے مسافروں کو، اور حرام کر دیا گیا تم پر خشکی کا شکار، جب تک کہ تم احرام کی حالت میں ہوؤ اور ڈرتے رہا کرو تم لوگ اس اللہ سے جس کے حضور تم سب کو اکٹھا کر کے پیش کیا جائے گا،

۹۷.  اللہ نے عزت والے گھر کعبہ کو، لوگوں (کی اجتماعی زندگی) کے لئے قیام کا ذریعہ بنا دیا اور (اسی طرح) عزت والے مہینے، حرم میں قربانی ہونے والے جانور اور ان جانوروں کو بھی جن کے گلے میں (قربانی کی نشانی کے طور پر) پٹے ڈالے ہوں، یہ (قرارداد) اس لئے کہ تاکہ تم یقین جان لو کہ اللہ کے علم میں ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ زمین میں ہے، اور یہ کہ اللہ ہر چیز کو پوری طرح جانتا ہے،

۹۸.  یقین جانو کہ اللہ عذاب دینے میں بھی بڑا سخت ہے، اور یہ کہ وہ بڑا ہی بخشنے والا نہایت ہی مہربان بھی ہے،

۹۹.  رسول کے ذمے تو (پیغام حق کو) پہنچا دینا ہے اور بس اور اللہ جانتا ہے وہ سب کچھ جسے تم لوگ ظاہر کرتے ہو اور وہ سب کچھ بھی جسے تم چھپاتے ہو،

۱۰۰.  کہو (اے پیغمبر! کہ باہم) برابر نہیں ہو سکتے پاک اور ناپاک، اگرچہ ناپاک کی بہتات تمہیں اچھی ہی کیوں نہ لگتی ہو، پس ڈرتے رہا کرو تم لوگ اللہ سے، اے عقل خالص رکھنے والو! تاکہ تم فلاح پا سکو،

۱۰۱.  اے وہ لوگو، جو ایمان لائے ہو، تم مت پوچھا کرو ایسی باتوں کے بارے میں کہ جو اگر تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہیں بری لگیں، اور اگر تم ان کے بارے میں ایسے وقت میں پوچھو گے جب کہ قرآن نازل ہو رہا ہے، تو وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں گی، اللہ نے معاف فرما دیا ان سوالات سے متعلق (جو اس سے پہلے تم لوگ کر چکے ہو) اور اللہ بڑا ہی بخشنے والا، نہایت ہی بردبار ہے،

۱۰۲.  تم سے پہلے ایک گروہ ایسی باتیں پوچھ چکا ہے، پھر (جواب ملنے پر) وہی ان کے منکر ہو گئے،

۱۰۳.  اللہ نے تو نہ کوئی بحیرہ مقرر کیا ہے، نہ سائبہ، نہ کوئی وصیلہ، اور نہ حام، مگر وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا وہ (اپنی ہی طرف سے) جھوٹ (اور بہتان) باندھتے ہیں اللہ پر، اور ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو اپنی عقلوں سے کام نہیں لیتے

۱۰۴.  جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ تم لوگ ان تعلیمات (مقدسہ) کی طرف جن کو نازل فرمایا ہے اللہ نے، اور (آؤ تم) اس کے رسول کی طرف، تو یہ جواب دیتے ہیں کہ ہمیں کافی ہے (وہی کچھ) جس پر پایا ہم نے اپنے باپ دادا کو، تو کیا (یہ لوگ اپنے باپ دادا کے طریقوں ہی پر چلتے رہیں گے) اگرچہ وہ نہ کچھ علم رکھتے ہوں اور نہ ہی انہیں سیدھی راہ کی کوئی خبر ہو؟

۱۰۵.  اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو، (اصل میں اور سب سے پہلے تو) تم اپنی فکر کرو دوسرے کسی کی گمراہی تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتی جب کہ تم خود ہدایت پر ہو (اور یاد رکھو کہ) بالآخر اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے تم سب کو، پھر وہ بتا دے گا تم کو وہ سب کچھ جو تم کرتے رہے تھے (زندگی بھر)

۱۰۶.  اے وہ لوگو! جو ایمان لائے ہو، تمہارے درمیان گواہی (کا نصاب) جب کہ آ پہنچے تم میں سے کسی کو موت، وصیت کے وقت (یہ ہے کہ) دو معتبر آدمی ہوں تم میں سے، یا دوسروں سے (یعنی غیر مسلم ہوں) اگر تم کہیں سفر پر ہوؤ، اور (اس دوران) آ پہنچے تم کو موت کی مصیبت اور تم کو مسلمان گواہ میسر نہ آ سکیں) تم ان کو روکے رکھو (اے وارثو!) نماز کے بعد، اگر تمہیں ان کے بارے میں شک پڑ جائے، پھر وہ دونوں اللہ (کے نام) کی قسم کھا کر کہیں کہ ہم اس قسم کے بدلے میں کوئی مال نہیں چاہتے، اگرچہ وہ شخص ہمارا قریبی ہی کیوں نہ ہو، اور نہ ہی ہم چھپاتے ہیں اللہ کی (فرض کر دہ) گواہی کو، ورنہ ہم یقینی طور پر گناہ گاروں میں شمار ہوں گے،

۱۰۷.  پھر اگر (کسی طرح) پتہ چل جائے کہ وہ دونوں کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں، تو ان کی جگہ اور دو گواہ کھڑے ہو جائیں، ان لوگوں میں سے جن کی حق تلفی ہوئی ہو، جو سب سے زیادہ قریبی ہوں میت کے، پھر وہ دونوں اللہ (کے نام) کی قسم کھا کر کہیں کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے زیادہ سچی ہے، اور ہم نے زیادتی نہیں کی، ورنہ ہم یقینی طور پر ظالموں میں شمار ہوں گے،

۱۰۸.  یہ طریقہ زیادہ قریب ہے اس بات کے کہ وہ گواہی دیں، اس کے (صحیح) طریقے پر، یا (کم از کم) اس بات سے ہی ڈریں کہ ان کی قسموں کے بعد دوسری قسموں سے کہیں ان کی تردید نہ کر دی جائے، اور ہمیشہ ڈرتے رہا کرو تم اللہ سے (اے لوگو!) اور سنا کرو، اور (یہ حقیقت پیش نظر رکھو کہ) اللہ ہدایت سے نہیں نوازتا فاسق (و بدکار) لوگوں کو،

۱۰۹.  (او یاد کرو اس دن کو کہ) جس دن اللہ جمع فرمائے گا سب رسولوں کو، پھر ان سے پوچھے گا کہ کیا جواب دیا گیا تم کہ (اپنی امتوں کی طرف سے)؟ تو وہ عرض کریں گے کہ ہمیں کچھ خبر نہیں، (آپ ہی بہتر جانتے ہیں کہ) بلا شبہ آپ ہی ہیں (اے ہمارے مالک!) جاننے والے سب غیبوں کے،

۱۱۰.  جب کہ اللہ فرمائے گا، اے عیسیٰ بیٹے مریم کے، یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے کہا تم پر اور تمہاری والدہ پر، جب کہ میں نے تمہاری مدد کی اس پاکیزہ روح (جبرائیل امین) کے ذریعے، تم لوگوں سے بات کرتے تھے (ماں کی) گود میں بھی اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی، اور جب کہ میں نے سکھائی تم کو کتاب اور حکمت، اور تورات و انجیل، اور جب کہ تم مٹی کا پتلا بناتے تھے پرندے کی شکل پر میرے اذن (اور حکم) سے، پھر تم اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ (سچ مچ کا) پرندہ بن جاتا تھا میرے اذن (او حکم) سے، اور (جب کہ) تم اچھا کر دیتے تھے مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے اذن (اور حکم) سے، اور جب کہ تم نکالتے تھے مردوں کو زندہ کر کے ان کی قبروں سے میرے (حکم و) اذن سے اور جب کہ میں نے روک دیا بنی اسرائیل کو تم (تک رسائی پانے) سے، جب کہ تم ان کے پاس آئے کھلی نشانیوں کے ساتھ، تو ان میں کے ان لوگوں نے جوڑے ہوئے تھے اپنے کفر (و باطل) پر، کہا کہ یہ تو ایک کھلے جادو کے سوا اور کچھ نہیں،

۱۱۱.  اور جب کہ میں نے حواریوں کے دل میں ڈالی یہ بات کہ تم ایمان لاؤ مجھ پر، اور میرے رسول پر، تو انہوں نے عرض کیا کہ ہم (صدق دل سے) ایمان لے آئے، اور آپ گواہ رہیئے کہ ہم پورے فرمانبردار ہیں

۱۱۲.  (اور وہ وقت بھی یاد رکھنے کے لائق ہے کہ) جب حواریوں نے کہا کہ اے عیسیٰ بیٹے مریم کے، کیا آپ کا رب یہ کر سکتا ہے کہ اتار دے ہم پر (نعمتوں بھرا) ایک خوان آسمان سے؟ (یعنی یہ بات کہیں خلاف حکمت تو نہیں) (تو اس کے جواب میں عیسیٰ نے ان سے) کہا کہ تم لوگ ڈرو اللہ سے، اگر تم واقعی ایماندار ہو،

۱۱۳.  انہوں نے کہا کہ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ ہم کھائیں اس میں سے اور مطمئن ہو جائیں، ہمارے دل اور ہم (مزید یقین و وثوق سے) جان لیں کہ آپ نے سچ کہا ہے ہم سے، اور ہم ہو جائیں اس پر گواہی دینے والوں میں سے

۱۱۴.  اس پر عیسیٰ بن مریم نے دعا کی کہ اے اللہ، ہمارے رب، اتار دے ہم پر آسمان سے ایک ایسا خوان جو کہ عید قرار پائے، ہمارے اگلوں کے لئے بھی اور پچھلوں کے لئے بھی، اور ایک (عظیم الشان) نشانی تیری طرف سے، اور ہمیں روزی عطا فرما اور تو ہی ہے (اے ہمارے رب!) سب سے بہتر روزی رساں،

۱۱۵.  اللہ نے فرمایا بیشک میں اس کو اتارنے والا ہوں تم لوگوں پر، مگر (یاد رکھو کہ) جس نے کفر کیا اس کے بعد تم میں سے، تو یقیناً میں اس کو ایسی (سخت) سزا دوں گا جو میں نے دنیا جہاں میں کسی کو نہ دی ہو گی،

۱۱۶.  اور (وہ وقت بھی یاد کرنے کے لائق ہے کہ) جب اللہ فرمائے گا، اے عیسیٰ بیٹے مریم کے، کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ تم مجھے اور میری ماں کو معبود بنا لو، اللہ (وحدہٗ لا شریک) کے سوا؟ تو اس پر عیسیٰ (دست بستہ) عرض کریں گے، کہ پاک ہے تو (اے میرے مالک!) میرا یہ کام نہیں ہو سکتا تھا کہ میں کوئی ایسی بات کہوں جس کا مجھے کوئی حق نہیں، اگر (بالفرض) میں نے ایسی کوئی بات کہی ہوتی، تو آپ کو ضرور اس کا علم ہوتا، کہ آپ کو وہ سب کچھ معلوم ہے جو میرے دل میں ہے اور میں نہیں جانتا جو کچھ آپ کے دل میں ہے، بیشک تو ہی ہے (اے میرے مالک!) جاننے والا سب غیبوں کا

۱۱۷.  میں نے تو ان سے بس وہی کچھ کہا جس کا آپ نے مجھے حکم فرما رکھا تھا، کہ تم سب اللہ ہی کی بندگی کرو (اے لوگو!) جو کہ رب ہے میرا بھی، اور تمہارا بھی، اور میں ان کی پوری طرح نگرانی کرتا رہا جب تک کہ میں ان کے درمیان موجود رہا، پھر جب تو نے مجھے (اے میرے مالک) اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران (و نگہبان) تھا، اور تو ہر چیز سے پوری طرح آگاہ ہے

۱۱۸.  اب اگر تو ان کو سزا دے تو (بجا طور پردے سکتا ہے کہ) یہ تیرے بندے ہیں، اور اگر ان کو معاف فرما دے تو (یہ بھی کر سکتا ہے کہ) بیشک تو ہی ہے سب پر غالب، نہایت ہی حکمت والا

۱۱۹.  تب اللہ فرمائے گا کہ یہ وہ دن ہے جس میں سچوں کو کام دے گا ان کا سچ، (جس کا کامل مظہر یہ ہو گا کہ) ان کے لئے ایسی عظیم الشان جنتیں ہوں گی، جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی عظیم الشان نہریں، جن میں ان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہنا نصیب ہو گا، اللہ ان سے راضی ہو گا، اور وہ اللہ سے راضی ہوں گے یہی ہے بڑی کامیابی،

۱۲۰.  اللہ ہی کے لئے ہے بادشاہی آسمانوں اور زمین کی، اور اور ان سب چیزوں کی جو کہ ان میں پائی جاتی ہیں، اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے۔

٭٭٭

مکمل کتاب ڈاؤن لوڈ کریں

حصہ اول

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ٹیکسٹ فائل

حصہ دوم

پی ڈی ایف فائل

ورڈ فائل

ای پب فائل

کنڈل فائل

ٹیکسٹ فائل