فہرست مضامین
- ترجمہ تفہیم القرآن
- ۱۸۔ سورۃ الکھف
- ۱۹۔ سورۃ مریم
- ۲۰۔ سورۃ طٰہ
- ۲۱۔ سورۃ الانبیاء
- ۲۲۔ سورۃ الحج
- ۲۳۔ سورۃ مُومنون
- ۲۴۔ سورۃ نور
- ۲۵۔ سورۃ فرقان
- ۲۶۔ سورۃ شعرأ
- ۲۷۔ سورۃ نمل
- ۲۸۔ سورۃ قصص
- ۲۹۔ سورۃ عنکبوت
- ۳۰۔ سورۃ روم
- ۳۱۔ سورۃ لقمان
- ۳۲۔ سورۃ سجدہ
- ۳۳۔ سورۃ احزاب
- ۳۴۔ سورۃ سبا
- ۳۵۔ سورۃ فاطر
- ۳۶۔ سورۃ یسٰں
- ۳۷۔ سورۃ صٰفّٰت
- ۳۸۔ سورۃ ص
- ۳۹۔ سورۃ زُمر
- ۴۰۔ سورۃ مؤمن
ترجمہ تفہیم القرآن
حصہ سوم ۔کہف تا مومن
مولانا ابو الاعلیٰ مودودی
۱۸۔ سورۃ الکھف
۱. تعریف اللہ کے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر یہ کتاب نازل کی اور اس میں کوئی ٹیڑھ نہ رکھی
۲. ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب، تاکہ وہ لوگوں کو خدا کے سخت عذاب سے خبردار کر دے، اور ایمان لا کر نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دیدے کہ ان کے لیے اچھا اجر ہے
۳. جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے
۴. اور اُن لوگوں کو ڈرا دے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنایا ہے
۵. اِس بات کا نہ اُنہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو تھا بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے وہ محض جھوٹ بکتے ہیں
۶. اچھا، تو اے محمدؐ، شاید تم ان کے پیچھے غم کے مارے اپنی جان کھو دینے والے ہو اگر یہ اِس تعلیم پر ایمان نہ لائے
۷. واقعہ یہ ہے کہ یہ جو کچھ سر و سامان بھی زمین پر ہے اس کو ہم نے زمین کی زینت بنایا ہے تاکہ اِن لوگوں کو آزمائیں اِن میں کون بہتر عمل کرنے والا ہے
۸. آخرکار اِس سب کو ہم ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں
۹. کیا تم سمجھتے ہو کہ غار اور کتبے والے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سے تھے؟
۱۰. جب وہ چند نوجوان غار میں پناہ گزیں ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ‘‘اے پروردگار، ہم کو اپنی رحمت خاص سے نواز اور ہمارا معاملہ درست کر دے،‘‘
۱۱. تو ہم نے انہیں اُسی غار میں تھپک کر سالہا سال کے لیے گہری نیند سلا دیا
۱۲. پھر ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ دیکھیں اُن کے دو گروہوں میں سے کون اپنی مدت قیام کا ٹھیک شمار کرتا ہے
۱۳. ہم ان کا اصل قصہ تمہیں سناتے ہیں وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لے آئے تھے اور ہم نے ان کو ہدایت میں ترقی بخشی تھی
۱۴. ہم نے ان کے دل اُس وقت مضبوط کر دیے جب وہ اٹھے اور انہوں نے اعلان کر دیا کہ ‘‘ہمارا رب تو بس وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اُسے چھوڑ کر کسی دوسرے معبود کو نہ پکاریں گے اگر ہم ایسا کریں تو بالکل بیجا بات کریں گے‘‘
۱۵. (پھر انہوں نے آپس میں ایک دوسرے سے کہا) ‘‘یہ ہماری قوم تو ربِّ کائنات کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنا بیٹھی ہے یہ لوگ ان کے معبود ہونے پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟ آخر اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے؟
۱۶. اب جبکہ تم ان سے اور اِن کے معبودانِ غیر اللہ سے بے تعلق ہو چکے ہو تو چلو اب فلاں غار میں چل کر پناہ لو تمہارا رب تم پر اپنی رحمت کا دامن وسیع کرے گا اور تمہارے کام کے لیے سر و سامان مہیا کر دے گا‘‘
۱۷. تم انہیں غار میں دیکھتے تو تمہیں یوں نظر آتا کہ سورج جب نکلتا ہے تو ان کے غار کو چھوڑ کر دائیں جانب چڑھ جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بچ کر بائیں جانب اتر جاتا ہے اور وہ ہیں کہ غار کے اندر ایک وسیع جگہ میں پڑے ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک ہے جس کو اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے اللہ بھٹکا دے اس کے لیے تم کوئی ولی مرشد نہیں پا سکتے
۱۸. تم انہیں دیکھ کر یہ سمجھتے کہ وہ جاگ رہے ہیں، حالانکہ وہ سو رہے تھے ہم انہیں دائیں بائیں کروٹ دلواتے رہتے تھے اور ان کا کتا غار کے دہانے پر ہاتھ پھیلائے بیٹھا تھا اگر تم کہیں جھانک کر اُنہیں دیکھتے تو الٹے پاؤں بھاگ کھڑے ہوتے اور تم پر ان کے نظارے سے دہشت بیٹھ جاتی
۱۹. اور اسی عجیب کرشمے سے ہم نے انہیں اٹھا بٹھایا تاکہ ذرا آپس میں پوچھ گچھ کریں ان میں سے ایک نے پوچھا ‘‘کہو کتنی دیر اس حال میں رہے؟‘‘دوسروں نے کہا ‘‘شاید دن بھر یا اس سے کچھ کم رہے ہوں گے‘‘ پھر وہ بولے ‘‘اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارا کتنا وقت اس حالت میں گزرا چلو، اب اپنے میں سے کسی کو چاندی کا یہ سکہ دے کر شہر بھیجیں اور وہ دیکھے کہ سب سے اچھا کھانا کہاں ملتا ہے وہاں سے وہ کچھ کھانے کے لیے لائے اور چاہیے کہ ذرا ہوشیاری سے کام کرے، ایسا نہ ہو کہ وہ کسی کو ہمارے یہاں ہونے سے خبردار کر بیٹھے
۲۰. اگر کہیں اُن لوگوں کا ہاتھ ہم پر پڑ گیا تو بس سنگسار ہی کر ڈالیں گے، یا پھر زبردستی ہمیں اپنی ملت میں واپس لے جائیں گے، اور ایسا ہوا توہم کبھی فلاح نہ پا سکیں گے‘‘
۲۱. اِس طرح ہم نے اہل شہر کو ان کے حال پر مطلع کیا تاکہ لوگ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور یہ کہ قیامت کی گھڑی بے شک آ کر رہے گی (مگر ذرا خیال کرو کہ جب سوچنے کی اصل بات یہ تھی) اُس وقت وہ آپس میں اِس بات پر جھگڑ رہے تھے کہ اِن (اصحاب کہف) کے ساتھ کیا کیا جائے کچھ لوگوں نے کہا ‘‘اِن پر ایک دیوار چن دو، ان کا رب ہی اِن کے معاملہ کو بہتر جانتا ہے‘‘ مگر جو لوگ اُن کے معاملات پر غالب تھے انہوں نے کہا ‘‘ ہم تو ان پر ایک عبادت گاہ بنائیں گے‘‘
۲۲. کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور کچھ دوسرے کہہ دیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا اُن کا کتا تھا یہ سب بے تکی ہانکتے ہیں کچھ اور لوگ کہتے ہیں کہ سات تھے اور آٹھواں اُن کا کتا تھا کہو، میرا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کتنے تھے کم ہی لوگ ان کی صحیح تعداد جانتے ہیں پس تم سرسری بات سے بڑھ کر ان کی تعداد کے معاملے میں لوگوں سے بحث نہ کرو، اور نہ ان کے متعلق کسی سے کچھ پوچھو
۲۳. اور دیکھو، کسی چیز کے بارے میں کبھی یہ نہ کہا کرو کہ میں کل یہ کام کر دوں گا
۲۴. (تم کچھ نہیں کر سکتے) اِلّا یہ کہ اللہ چاہے اگر بھولے سے ایسی بات زبان سے نکل جائے تو فوراً اپنے رب کو یاد کرو اور کہو ‘‘امید ہے کہ میرا رب اِس معاملے میں رشد سے قریب تر بات کی طرف میری رہنمائی فرما دے گا‘‘
۲۵. اور وہ اپنے غار میں تین سو سال رہے، اور (کچھ لوگ مدّت کے شمار میں) ۹ سال اور بڑھ گئے ہیں
۲۶. تم کہو، اللہ ان کے قیام کی مدّت زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کے سب پوشیدہ احوال اُسی کو معلوم ہیں، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سننے والا! زمین و آسمان کی مخلوقات کا کوئی خبرگیر اُس کے سوا نہیں، اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا
۲۷. اے نبیؐ! تمہارے رب کی کتاب میں سے جو کچھ تم پر وحی کیا گیا ہے اسے (جوں کا توں) سنا دو، کوئی اُس کے فرمودات کو بدل دینے کا مجاز نہیں ہے، (اور اگر تم کسی کی خاطر اس میں رد و بدل کرو گے تو) اُس سے بچ کر بھاگنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پاؤ گے
۲۸. اور اپنے دل کو اُن لوگوں کی معیت پر مطمئن کرو جو اپنے رب کی رضا کے طلب گار بن کر صبح و شام اُسے پکارتے ہیں، اور اُن سے ہرگز نگاہ نہ پھیرو کیا تم دنیا کی زینت پسند کرتے ہو؟ کسی ایسے شخص کی اطاعت نہ کرو جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا ہے اور جس نے اپنی خواہش نفس کی پیروی اختیار کر لی ہے اور جس کا طریق کار افراط و تفریط پر مبنی ہے
۲۹. صاف کہہ دو کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے، اب جس کا جی چاہے مان لے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے ہم نے (انکار کرنے والے) ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی لپٹیں انہیں گھیرے میں لے چکی ہیں وہاں اگر وہ پانی مانگیں گے تو ایسے پانی سے ان کی تواضع کی جائے گی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہو گا اور ان کا منہ بھون ڈالے گا، بدترین پینے کی چیز اور بہت بری آرامگاہ!
۳۰. رہے وہ لوگ جو مان لیں اور نیک عمل کریں، تو یقیناً ہم نیکو کار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کیا کرتے
۳۱. ان کے لیے سدا بہار جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، وہاں وہ سونے کے کنگنوں سے آراستہ کیے جائیں گے، باریک ریشم اور اطلس و دیبا کے سبز کپڑے پہنیں گے، اور اونچی مسندوں پر تکیے لگا کر بیٹھیں گے بہترین اجر اور اعلیٰ درجے کی جائے قیام!
۳۲. اے محمدؐ! اِن کے سامنے ایک مثال پیش کرو دو شخص تھے ان میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ دیے اور اُن کے گرد کھجور کے درختوں کی باڑھ لگائی اور ان کے درمیان کاشت کی زمین رکھی
۳۳. دونوں باغ خوب پھلے پھولے اور بار آور ہونے میں انہوں نے ذرا سی کسر بھی نہ چھوڑی اُن باغوں کے اندر ہم نے ایک نہر جاری کر دی
۳۴. اور اسے خوب نفع حاصل ہوا یہ کچھ پا کر ایک دن وہ اپنے ہمسائے سے بات کرتے ہوئے بولا ‘‘میں تجھ سے زیادہ مالدار ہوں اور تجھ سے زیادہ طاقتور نفری رکھتا ہوں‘‘
۳۵. پھر وہ اپنی جنّت میں داخل ہوا اور اپنے نفس کے حق میں ظالم بن کر کہنے لگا ‘‘میں نہیں سمجھتا کہ یہ دولت کبھی فنا ہو جائے گی
۳۶. اور مجھے توقع نہیں کہ قیامت کی گھڑی کبھی آئے گی تاہم اگر کبھی مجھے اپنے رب کے حضور پلٹایا بھی گیا تو ضرور اِس سے بھی زیادہ شاندار جگہ پاؤں گا‘‘
۳۷. اُس کے ہمسائے نے گفتگو کرتے ہوئے اس سے کہا ‘‘کیا تو کفر کرتا ہے اُس ذات سے جس نے تجھے مٹی سے اور پھر نطفے سے پیدا کیا اور تجھے ایک پورا آدمی بنا کھڑا کیا؟
۳۸. رہا میں، تو میرا رب تو وہی اللہ ہے اور میں اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا
۳۹. اور جب تو اپنی جنت میں داخل ہو رہا تھا تو اس وقت تیری زبان سے یہ کیوں نہ نکلا کہ ماشاءاللہ، لا قوة الّا باللہ؟ اگر تو مجھے مال اور اولاد میں اپنے سے کمتر پا رہا ہے
۴۰. تو بعید نہیں کہ میرا رب مجھے تیری جنت سے بہتر عطا فرما دے اور تیری جنت پر آسمان سے کوئی آفت بھیج دے جس سے وہ صاف میدان بن کر رہ جائے
۴۱. یا اس کا پانی زمین میں اتر جائے اور پھر تو اسے کسی طرح نہ نکال سکے‘‘
۴۲. آخرکار ہوا یہ کہ اس کا سارا ثمرہ مارا گیا اور وہ اپنے انگوروں کے باغ کو ٹٹیوں پر الٹا پڑا دیکھ کر اپنی لگائی ہوئی لاگت پر ہاتھ ملتا رہ گیا اور کہنے لگا کہ ‘‘کاش! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھیرایا ہوتا‘‘
۴۳. نہ ہوا اللہ کو چھوڑ کر اس کے پاس کوئی جتھا کہ اس کی مدد کرتا، اور نہ کر سکا وہ آپ ہی اس آفت کا مقابلہ
۴۴. اُس وقت معلوم ہوا کہ کارسازی کا اختیار خدائے برحق ہی کے لیے ہے، انعام وہی بہتر ہے جو وہ بخشے اور انجام وہی بخیر ہے جو وہ دکھائے
۴۵. اور اے نبیؐ! اِنہیں حیات دنیا کی حقیقت اِس مثال سے سمجھاؤ کہ آج ہم نے آسمان سے پانی برسا دیا تو زمین کی پَود خُوب گھنی ہو گئی، اور کل وہی نباتات بھُس بن کر رہ گئی جسے ہوائیں اڑائے لیے پھرتی ہیں اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۴۶. یہ مال اور یہ اولاد محض دُنیوی زندگی کی ایک ہنگامی آرائش ہے اصل میں تو باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک نتیجے کے لحاظ سے بہتر ہیں اور اُنہی سے اچھی اُمّیدیں وابستہ کی جا سکتی ہیں
۴۷. فکر اُس دن کی ہونی چاہیے جب کہ ہم پہاڑوں کو چلائیں گے، اور تم زمین کو بالکل برہنہ پاؤ گے، اور ہم تمام انسانوں کو اس طرح گھیر کر جمع کریں گے کہ (اگلوں پچھلوں میں سے) ایک بھی نہ چھوٹے گا
۴۸. اور سب کے سب تمہارے رب کے حضور صف در صف پیش کیے جائیں گے لو دیکھ لو، آ گئے نا تم ہمارے پاس اُسی طرح جیسا ہم نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا تم نے تو یہ سمجھا تھا کہ ہم نے تمہارے لیے کوئی وعدے کا وقت مقرر ہی نہیں کیا ہے
۴۹. اور نامہ اعمال سامنے رکھ دیا جائے گا اس وقت تم دیکھو گے کہ مجرم لوگ اپنی کتاب زندگی کے اندراجات سے ڈر رہے ہوں گے اور کہہ رہے ہوں گے کہ ہائے ہماری کم بختی، یہ کیسی کتاب ہے کہ ہماری کوئی چھوٹی بڑی حرکت ایسی نہیں رہی جو اس میں درج نہ ہو گئی ہو جو جو کچھ انہوں نے کیا تھا وہ سب اپنے سامنے حاضر پائیں گے اور تیرا رب کسی پر ذرا ظلم نہ کرے گا
۵۰. یاد کرو، جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا وہ جنوں میں سے تھا اس لیے اپنے رب کے حکم کی اطاعت سے نکل گیا اب کیا تم مجھے چھوڑ کر اُس کو اور اس کی ذرّیّت کو اپنا سرپرست بناتے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟ بڑا ہی برا بدل ہے جسے ظالم لوگ اختیار کر رہے ہیں
۵۱. میں نے آسمان و زمین پیدا کرتے وقت اُن کو نہیں بلایا تھا اور نہ خود اُن کی اپنی تخلیق میں انہیں شریک کیا تھا میرا یہ کام نہیں ہے کہ گمراہ کرنے والوں کو اپنا مدد گار بنایا کروں
۵۲. پھر کیا کریں گے یہ لوگ اُس روز جبکہ اِن کا رب اِن سے کہے گا کہ پکارو اب اُن ہستیوں کو جنہیں تم میرا شریک سمجھ بیٹھے تھے یہ ان کو پکاریں گے، مگر وہ اِن کی مدد کو نہ آئیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہی ہلاکت کا گڑھا مشترک کر دیں گے
۵۳. سارے مجرم اُس روز آگ دیکھیں گے اور سمجھ لیں گے کہ اب انہیں اس میں گرنا ہے اور وہ اس سے بچنے کے لیے کوئی جائے پناہ نہ پائیں گے
۵۴. ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے
۵۵. اُن کے سامنے جب ہدایت آئی تو اسے ماننے اور اپنے رب کے حضور معافی چاہنے سے آخر اُن کوکس چیز نے روک دیا؟ اِس کے سوا اور کچھ نہیں کہ وہ منتظر ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی کچھ ہو جو پچھلی قوموں کے ساتھ ہو چکا ہے، یا یہ کہ وہ عذاب کو سامنے آتے دیکھ لیں!
۵۶. رسولوں کو ہم اس کام کے سوا اور کسی غرض کے لیے نہیں بھیجتے کہ وہ بشارت اور تنبیہ کی خدمت انجام دے دیں مگر کافروں کا حال یہ ہے کہ وہ باطل کے ہتھیار لے کر حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں اور انہوں نے میری آیات کو اور اُن تنبیہات کو جو انہیں کی گئیں مذاق بنا لیا ہے
۵۷. اور اُس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہے جسے اس کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جائے اور وہ اُن سے منہ پھیرے اور اُس برے انجام کو بھول جائے جس کا سر و سامان اس نے اپنے لیے خود اپنے ہاتھوں کیا ہے؟ (جن لوگوں نے یہ روش اختیار کی ہے) ان کے دلوں پر ہم نے غلاف چڑھا دیے ہیں جو انہیں قرآن کی بات نہیں سمجھنے دیتے، اور اُن کے کانوں میں ہم نے گرانی پیدا کر دی ہے تم انہیں ہدایت کی طرف کتنا ہی بلاؤ، وہ اس حالت میں کبھی ہدایت نہ پائیں گے
۵۸. تیرا رب بڑا درگزر کرنے والا اور رحیم ہے وہ ان کے کرتوتوں پر انہیں پکڑنا چاہتا تو جلدی ہی عذاب بھیج دیتا مگر ان کے لیے وعدے کا ایک وقت مقرر ہے اور اس سے بچ کر بھاگ نکلنے کی یہ کوئی راہ نہ پائیں گے
۵۹. یہ عذاب رسیدہ بستیاں تمہارے سامنے موجود ہیں انہوں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کر دیا، اور ان میں سے ہر ایک کی ہلاکت کے لیے ہم نے وقت مقرر کر رکھا تھا
۶۰. (ذرا اِن کو وہ قصہ سناؤ جو موسیٰؑ کو پیش آیا تھا) جبکہ موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا تھا کہ ‘‘میں اپنا سفر ختم نہ کروں گا جب تک کہ دونوں دریاؤں کے سنگم پر نہ پہنچ جاؤں، ورنہ میں ایک زمانہ دراز تک چلتا ہی رہوں گا‘‘
۶۱. پس جب وہ ان کے سنگم پر پہنچے تو اپنی مچھلی سے غافل ہو گئے اور وہ نکل کر اس طرح دریا میں چلی گئی جیسے کہ کوئی سرنگ لگی ہو
۶۲. آگے جا کر موسیٰؑ نے اپنے خادم سے کہا ‘‘ لاؤ ہمارا ناشتہ، آج کے سفر میں تو ہم بری طرح تھک گئے ہیں‘‘
۶۳. خادم نے کہا ‘‘آپ نے دیکھا! یہ کیا ہوا؟ جب ہم اُس چٹان کے پاس ٹھیرے ہوئے تھے اُس وقت مجھے مچھلی کا خیال نہ رہا اور شیطان نے مجھ کو ایسا غافل کر دیا کہ میں اس کا ذکر (آپ سے کرنا) بھول گیا مچھلی تو عجیب طریقے سے نکل کر دریا میں چلی گئی‘‘
۶۴. موسیٰؑ نے کہا ‘‘اسی کی تو ہمیں تلاش تھی‘‘ چنانچہ وہ دونوں اپنے نقش قدم پر پھر واپس ہوئے
۶۵. اور وہاں انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی رحمت سے نوازا تھا اور اپنی طرف سے ایک خاص علم عطا کیا تھا
۶۶. موسیٰؑ نے اس سے کہا ‘‘کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں تاکہ آپ مجھے بھی اُس دانش کی تعلیم دیں جو آپ کو سکھائی گئی ہے؟‘‘
۶۷. اس نے جواب دیا ‘‘آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے
۶۸. اور جس چیز کی آپ کو خبر نہ ہو آخر آپ اس پر صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں‘‘
۶۹. موسیٰؑ نے کہا ‘‘انشاءاللہ آپ مجھے صابر پائیں گے اور میں کسی معاملہ میں آپ کی نافرمانی نہ کروں گا‘‘
۷۰. اس نے کہا ‘‘اچھا، اگر آپ میرے ساتھ چلتے ہیں تو مجھ سے کوئی بات نہ پوچھیں جب تک کہ میں خود اس کا آپ سے ذکر نہ کروں‘‘
۷۱. اب وہ دونوں روانہ ہوئے، یہاں تک کہ جب وہ ایک کشتی میں سوار ہو گئے تو اس شخص نے کشتی میں شگاف ڈال دیا موسیٰؑ نے کہا ‘‘آپ نے اس میں شگاف ڈال دیا تاکہ سب کشتی والوں کو ڈبو دیں؟ یہ تو آپ نے ایک سخت حرکت کر ڈالی‘‘
۷۲. اس نے کہا ‘‘میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے؟‘‘
۷۳. موسیٰؑ نے کہا ‘‘بھول چوک پر مجھے نہ پکڑیے میرے معاملے میں آپ ذرا سختی سے کام نہ لیں‘‘
۷۴. پھر وہ دونوں چلے، یہاں تک کہ ان کو ایک لڑکا ملا اور اس شخص نے اسے قتل کر دیا موسیٰؑ نے کہا ‘‘آپ نے ایک بے گناہ کی جان لے لی حالانکہ اُس نے کسی کا خون نہ کیا تھا؟ یہ کام تو آپ نے بہت ہی برا کیا‘‘
۷۵. اُس نے کہا ‘‘ میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے؟‘‘
۷۶. موسیٰؑ نے کہا ‘‘ اس کے بعد اگر میں آپ سے کچھ پوچھوں تو آپ مجھے ساتھ نہ رکھیں لیجیے، اب تو میری طرف سے آپ کو عذر مل گیا‘‘
۷۷. پھر وہ آگے چلے یہاں تک کہ ایک بستی میں پہنچے اور وہاں کے لوگوں سے کھانا مانگا مگر انہوں نے ان دونوں کی ضیافت سے انکار کر دیا وہاں انہوں نے ایک دیوار دیکھی جوگرا چاہتی تھی اُس شخص نے اس دیوار کو پھر قائم کر دیا موسیٰؑ نے کہا ‘‘ اگر آپ چاہتے تو اس کام کی اُجرت لے سکتے تھے‘‘
۷۸. اُس نے کہا ‘‘بس میرا تمہارا ساتھ ختم ہوا اب میں تمہیں ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں جن پر تم صبر نہ کر سکے
۷۹. اُس کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چند غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں محنت مزدوری کرتے تھے میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں، کیونکہ آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا
۸۰. رہا وہ لڑکا، تو اس کے والدین مومن تھے، ہمیں اندیشہ ہوا کہ یہ لڑکا اپنی سرکشی اور کفر سے ان کو تنگ کرے گا
۸۱. اس لیے ہم نے چاہا کہ ان کا رب اس کے بدلے ان کو ایسی اولاد دے جو اخلاق میں بھی اس سے بہتر ہو اور جس سے صلہ رحمی بھی زیادہ متوقع ہو
۸۲. اور اس دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ یہ دو یتیم لڑکوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں اس دیوار کے نیچے اِن بچّوں کے لیے ایک خزانہ مدفون ہے اور ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا اس لیے تمہارے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچّے بالغ ہوں اور اپنا خزانہ نکال لیں یہ تمہارے رب کی رحمت کی بنا پرکیا گیا ہے، میں نے کچھ اپنے اختیار سے نہیں کر دیا ہے یہ ہے حقیقت اُن باتوں کی جن پر تم صبر نہ کر سکے‘‘
۸۳. اور اے محمدؐ، یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں ان سے کہو، میں اس کا کچھ حال تم کو سناتا ہوں
۸۴. ہم نے اس کو زمین میں اقتدار عطا کر رکھا تھا اور اسے ہر قسم کے اسباب و وسائل بخشے تھے
۸۵. اس نے (پہلے مغرب کی طرف ایک مہم کا) سر و سامان کیا
۸۶. حتیٰ کہ جب وہ غروب آفتاب کی حَد تک پہنچ گیا تو اس نے سورج کو ایک کالے پانی میں ڈوبتے دیکھا اور وہاں اُسے ایک قوم ملی ہم نے کہا ‘‘اے ذوالقرنین، تجھے یہ مقدرت بھی حاصل ہے کہ ان کو تکلیف پہنچائے اور یہ بھی کہ اِن کے ساتھ نیک رویّہ اختیار کرے‘‘
۸۷. اس نے کہا، ‘‘جو ان میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے، پھر وہ اپنے رب کی طرف پلٹایا جائے گا اور وہ اسے اور زیادہ سخت عذاب دے گا
۸۸. اور جو ان میں سے ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا اُس کے لیے اچھی جزا ہے اور ہم اس کو نرم احکام دیں گے‘‘
۸۹. پھر اُس نے (ایک دُوسری مہم کی) تیاری کی
۹۰. یہاں تک کہ طلوعِ آفتاب کی حد تک جا پہنچا وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جس کے لیے دھُوپ سے بچنے کا کوئی سامان ہم نے نہیں کیا ہے
۹۱. یہ حال تھا اُن کا، اور ذوالقرنین کے پاس جو کچھ تھا اُسے ہم جانتے تھے
۹۲. پھر اس نے (ایک اور مہم کا) سامان کیا
۹۳. یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو اسے ان کے پاس ایک قوم ملی جو مشکل ہی سے کوئی بات سمجھتی تھی
۹۴. اُن لوگوں نے کہا کہ ‘‘اے ذوالقرنین، یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے دیں کہ تو ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کر دے؟‘‘
۹۵. اس نے کہا ‘‘ جو کچھ میرے رب نے مجھے دے رکھا ہے وہ بہت ہے تم بس محنت سے میری مدد کرو، میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتا ہوں
۹۶. مجھے لوہے کی چادریں لا کر دو‘‘ آخر جب دونوں پہاڑوں کے درمیانی خلا کو اس نے پاٹ دیا تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ حتیٰ کہ جب (یہ آہنی دیوار) بالکل آگ کی طرح سُرخ ہو گئی تو اس نے کہا ‘‘لاؤ، اب میں اس پر پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں گا‘‘
۹۷. (یہ بند ایسا تھا کہ) یاجوج و ماجوج اس پر چڑھ کر بھی نہ آ سکتے تھے اور اس میں نقب لگانا ان کے لیے اور بھی مشکل تھا
۹۸. ذوالقرنین نے کہا ‘‘ یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اس کو پیوند خاک کر دے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے‘‘
۹۹. اور اُس روز ہم لوگوں کو چھوڑ دیں گے کہ (سمندر کی موجوں کی طرح) ایک دُوسرے سے گتھم گتھا ہوں اور صُور پھُونکا جائے گا اور ہم سب انسانوں کو ایک ساتھ جمع کریں گے
۱۰۰. اور وہ دن ہو گا جب ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے
۱۰۱. اُن کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کی طرف سے اندھے بنے ہوئے تھے اور کچھ سننے کے لیے تیار ہی نہ تھے
۱۰۲. تو کیا یہ لوگ، جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے، یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا کارساز بنا لیں؟ ہم نے ایسے کافروں کی ضیافت کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے
۱۰۳. اے محمدؐ، ان سے کہو، کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام و نامراد لوگ کون ہیں؟
۱۰۴. وہ کہ دنیا کی زندگی میں جن کی ساری سعی و جہد راہِ راست سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں
۱۰۵. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اس کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا اس لیے اُن کے سارے اعمال ضائع ہو گئے، قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے
۱۰۶. ان کی جزا جہنم ہے اُس کفر کے بدلے جو انہوں نے کیا اور اُس مذاق کی پاداش میں جو وہ میری آیات اور میرے رسولوں کے ساتھ کرتے رہے
۱۰۷. البتّہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے
۱۰۸. جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور کبھی اُس جگہ سے نکل کر کہیں جانے کو اُن کا جی نہ چاہے گا
۱۰۹. اے محمدؐ، کہو کہ اگر سمندر میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے روشنائی بن جائے تو وہ ختم ہو جائے مگر میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں، بلکہ اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کفایت نہ کرے
۱۱۰. اے محمدؐ، کہو کہ میں تو ایک انسان ہوں تم ہی جیسا، میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا خدا بس ایک ہی خدا ہے، پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے
۱۹۔ سورۃ مریم
۱. ک، ہ، ی، ع، ص
۲. ذکر ہے اُس رحمت کا جو تیرے رب نے اپنے بندے زکریاؑ پر کی تھی
۳. جبکہ اُس نے اپنے رب کو چپکے چپکے پکارا
۴. اُس نے عرض کیا ‘‘اے پروردگار، میری ہڈیاں تک گھل گئی ہیں اور سر بڑھاپے سے بھڑک اٹھا ہے اے پروردگار، میں کبھی تجھ سے دعا مانگ کر نامراد نہیں رہا
۵. مجھے اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں کی برائیوں کا خوف ہے، اور میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے فضلِ خاص سے ایک وارث عطا کر دے
۶. جو میرا وارث بھی ہو اور آلِ یعقوب کی میراث بھی پائے، اور اے پروردگار، اُس کو ایک پسندیدہ انسان بنا‘‘
۷. (جواب دیا گیا) ‘‘اے زکریاؑ، ہم تجھے ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰؑ ہو گا ہم نے اِس نام کا کوئی آدمی اس سے پہلے پیدا نہیں کیا‘‘
۸. عرض کیا، ‘‘پروردگار، بھلا میرے ہاں کیسے بیٹا ہو گا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بوڑھا ہو کر سوکھ چکا ہوں؟‘‘
۹. جواب ملا ‘‘ایسا ہی ہو گا تیرا رب فرماتا ہے کہ یہ تو میرے لیے ایک ذرا سی بات ہے، آخر اس سے پہلے میں تجھے پیدا کر چکا ہوں جب کہ تو کوئی چیز نہ تھا‘‘
۱۰. زکریاؑ نے کہا، ‘‘پروردگار، میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر دے‘‘ فرمایا ‘‘تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ تو پیہم تین دن لوگوں سے بات نہ کر سکے‘‘
۱۱. چنانچہ وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اس نے اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح و شام تسبیح کرو
۱۲. ‘‘اے یحییٰؑ! کتاب الٰہی کو مضبوط تھام لے‘‘ ہم نے اُسے بچپن ہی میں ‘‘حکم‘‘ سے نوازا
۱۳. اور اپنی طرف سے اس کو نرم دلی اور پاکیزگی عطا کی اور وہ بڑا پرہیزگار
۱۴. اور اپنے والدین کا حق شناس تھا وہ جبّار نہ تھا اور نہ نافرمان
۱۵. سلام اُس پر جس روز کہ وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے اور جس روز وہ زندہ کر کے اٹھایا جائے
۱۶. اور اے محمدؐ، اس کتاب میں مریم کا حال بیان کرو، جبکہ وہ اپنے لوگوں سے الگ ہو کر شرقی جانب گوشہ نشین ہو گئی تھی
۱۷. اور پردہ ڈال کر اُن سے چھپ بیٹھی تھی اس حالت میں ہم نے اس کے پاس اپنی روح کو (یعنی فرشتے کو) بھیجا اور وہ اس کے سامنے ایک پورے انسان کی شکل میں نمودار ہو گیا
۱۸. مریم یکایک بول اٹھی کہ ’’اگر تو کوئی خدا ترس آدمی ہے تو میں تجھ سے رحمٰن کی پناہ مانگتی ہوں‘‘
۱۹. اُس نے کہا ‘‘میں تو تیرے رب کا فرستادہ ہوں اور اس لیے بھیجا گیا ہوں کہ تجھے ایک پاکیزہ لڑکا دوں‘‘
۲۰. مریم نے کہا ‘‘میرے ہاں کیسے لڑکا ہو گا جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں ہے اور میں کوئی بدکار عورت نہیں ہوں‘‘
۲۱. فرشتے نے کہا ‘‘ایسا ہی ہو گا، تیرا رب فرماتا ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے بہت آسان ہے اور ہم یہ اس لیے کریں گے کہ اُس لڑکے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں اور اپنی طرف سے ایک رحمت اور یہ کام ہو کر رہنا ہے‘‘
۲۲. مریم کو اس بچے کا حمل رہ گیا اور وہ اس حمل کو لیے ہوئے ایک دُور کے مقام پر چلی گئی
۲۳. پھر زچگی کی تکلیف نے اُسے ایک کھجور کے درخت کے نیچے پہنچا دیا وہ کہنے لگی ‘‘ کاش میں اس سے پہلے ہی مر جاتی اور میرا نام و نشان نہ رہتا‘‘
۲۴. فرشتے نے پائنتی سے اس کو پکار کر کہا ‘‘غم نے کر تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ رواں کر دیا ہے
۲۵. اور تو ذرا اِس درخت کے تنے کو ہلا، تیرے اوپر تر و تازہ کھجوریں ٹپک پڑیں گی
۲۶. پس تو کھا اور پی اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر پھر اگر کوئی آدمی تجھے نظر آئے تو اس سے کہہ دے کہ میں نے رحمان کے لیے روزے کی نذر مانی ہے، اس لیے آج میں کسی سے نہ بولوں گی‘‘
۲۷. پھر وہ اس بچے کو لیے ہوئے اپنی قوم میں آئی لوگ کہنے لگے ‘‘ اے مریم، یہ تو تُو نے بڑا پاپ کر ڈالا
۲۸. اے ہارون کی بہن، نہ تیرا باپ کوئی برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی کوئی بدکار عورت تھی‘‘
۲۹. مریم نے بچے کی طرف اشارہ کر دیا لوگوں نے کہا ‘‘ ہم اِس سے کیا بات کریں جو گہوارے میں پڑا ہوا ایک بچہ ہے؟‘‘
۳۰. بچہ بول اٹھا ‘‘میں اللہ کا بندہ ہوں اُس نے مجھے کتاب دی، اور نبی بنایا
۳۱. اور بابرکت کیا جہاں بھی میں رہوں، اور نماز اور زکوٰۃکی پابندی کا حکم دیا جب تک میں زندہ رہوں
۳۲. اور اپنی والدہ کا حق ادا کرنے والا بنایا، اور مجھ کو جبّار اور شقی نہیں بنایا
۳۳. سلام ہے مجھ پر جبکہ میں پیدا ہوا اور جبکہ میں مروں اور جبکہ زندہ کر کے اٹھایا جاؤں‘‘
۳۴. یہ ہے عیسیٰ ابن مریم اور یہ ہے اُس کے بارے میں وہ سچی بات جس میں لوگ شک کر رہے ہیں
۳۵. اللہ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے وہ پاک ذات ہے وہ جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہو جا، اور بس وہ ہو جاتی ہے
۳۶. (اور عیسیٰؑ نے کہا تھا کہ) ‘‘اللہ میرا رب بھی ہے اور تمہارا رب بھی، پس تم اُسی کی بندگی کرو، یہی سیدھی راہ ہے‘‘
۳۷. مگر پھر مختلف گروہ باہم اختلاف کرنے لگے سو جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے وہ وقت بڑی تباہی کا ہو گا
۳۸. جب کہ وہ ایک بڑا دن دیکھیں گے جب وہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے اُس روز تو اُن کے کان بھی خوب سُن رہے ہوں گے اور اُن کی آنکھیں بھی خوب دیکھتی ہوں گی، مگر آج یہ ظالم کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں
۳۹. اے نبیؐ، اِس حالت میں جبکہ یہ لوگ غافل ہیں اور ایمان نہیں لا رہے ہیں، اِنہیں اس دن سے ڈرا دو جبکہ فیصلہ کر دیا جائے گا اور پچھتاوے کے سوا کوئی چارہ کار نہ ہو گا
۴۰. آخرکار ہم ہی زمین اور اس کی ساری چیزوں کے وارث ہوں گے اور سب ہماری طرف ہی پلٹائے جائیں گے
۴۱. اور اس کتاب میں ابراہیمؑ کا قصہ بیان کرو، بے شک وہ ایک راست باز انسان اور ایک نبی تھا
۴۲. (انہیں ذرا اُس موقع کی یاد دلاؤ) جبکہ اُس نے اپنے باپ سے کہا کہ ‘‘ابّا جان، آپ کیوں اُن چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں نہ دیکھتی ہیں اور نہ آپ کا کوئی کام بنا سکتی ہیں؟
۴۳. ابّا جان، میرے پاس ایک ایسا عِلم آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا، آپ میرے پیچھے چلیں، میں آپ کو سیدھا راستہ بتاؤں گا
۴۴. ابّا جان! آپ شیطان کی بندگی نہ کریں، شیطان تو رحمٰن کا نافرمان ہے
۴۵. ابّا جان، مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ رحمان کے عذاب میں مُبتلا نہ ہو جائیں اور شیطان کے ساتھی بن کر رہیں‘‘
۴۶. باپ نے کہا ‘‘ابراہیمؑ، کیا تو میرے معبُودوں سے پھر گیا ہے؟ اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کر دوں گا بس تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے الگ ہو جا‘‘
۴۷. ابراہیمؑ نے کہا ‘‘سلام ہے آپ کو میں اپنے رب سے دُعا کروں گا کہ آپ کو معاف کر دے، میرا رب مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے
۴۸. میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑتا ہوں اور اُن ہستیوں کو بھی جنہیں آپ لوگ خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہیں میں تو اپنے رب ہی کو پکاروں گا، امید ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کے نامراد نہ رہوں گا‘‘
۴۹. پس جب وہ اُن لوگوں سے اور اُن کے معبُودانِ غیر اللہ سے جُدا ہو گیا تو ہم نے اُس کو اسحاقؑ اور یعقوبؑ جیسی اولاد دی اور ہر ایک کو نبی بنایا
۵۰. اور ان کو اپنی رحمت سے نوازا اور ان کو سچی ناموری عطا کی
۵۱. اور ذکر کرو اس کتاب میں موسیٰؑ کا وہ ایک چیدہ شخص تھا اور رسول نبی تھا
۵۲. ہم نے اُس کو طُور کے داہنی جانب سے پکارا اور راز کی گفتگو سے اس کو تقرب عطا کیا
۵۳. اور اپنی مہربانی سے اس کے بھائی ہارونؑ کو نبی بنا کر اُسے (مدد گار کے طور پر) دیا
۵۴. اور اس کتاب میں اسماعیلؑ کا ذکر کرو وہ وعدے کا سچا تھا اور رسُول نبی تھا
۵۵. وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃکا حکم دیتا تھا اور اپنے رب کے نزدیک ایک پسندیدہ انسان تھا
۵۶. اور اس کتاب میں ادریسؑ کا ذکر کرو وہ ایک راستباز انسان اور ایک نبی تھا
۵۷. اور اسے ہم نے بلند مقام پر اٹھایا تھا
۵۸. یہ وہ پیغمبر ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا آدمؑ کی اولاد میں سے، اور اُن لوگوں کی نسل سے جنہیں ہم نے نوحؑ کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا، ا ور ابراہیمؑ کی نسل سے اور اسرائیلؑ کی نسل سے اور یہ ان لوگوں میں سے تھے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ کیا ان کا حال یہ تھا کہ جب رحمان کی آیات ان کو سنائی جاتیں تو روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے تھے
۵۹. پھر ان کے بعد وہ نا خلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز کو ضائع کیا اور خواہشاتِ نفس کی پیروی کی، پس قریب ہے کہ وہ گمراہی کے انجام سے دوچار ہوں
۶۰. البتہ جو توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں اور نیک عملی اختیار کر لیں وہ جنّت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرّہ برابر حق تلفی نہ ہو گی
۶۱. ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے در پردہ وعدہ کر رکھا ہے اور یقیناً یہ وعدہ پُورا ہو کر رہنا ہے
۶۲. وہاں وہ کوئی بے ہودہ بات نہ سُنیں گے، جو کچھ بھی سُنیں گے ٹھیک ہی سنیں گے اور ان کا رزق انہیں پیہم صبح و شام ملتا رہے گا
۶۳. یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اُس کو بنائیں گے جو پرہیزگار رہا ہے
۶۴. اے محمدؐ، ہم تمہارے رب کے حکم کے بغیر نہیں اُترا کرتے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے ہر چیز کا مالک وہی ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں ہے
۶۵. وہ رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور اُن ساری چیزوں کا جو آسمان و زمین کے درمیان ہیں پس تم اُس کے بندگی کرو اور اُسی کی بندگی پر ثابت قدم رہو کیا ہے کوئی ہستی تمہارے علم میں اس کی ہم پایہ؟
۶۶. انسان کہتا ہے کیا واقعی جب میں مر چکوں گا تو پھر زندہ کر کے نکال لایا جاؤں گا؟
۶۷. کیا انسان کو یاد نہیں آتا کہ ہم پہلے اس کو پیدا کر چکے ہیں جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا؟
۶۸. تیرے رب کی قسم، ہم ضرور ان سب کو اور ان کے ساتھ شیاطین کو بھی گھیر لائیں گے، پھر جہنم کے گرد لا کر انہیں گھٹنوں کے بل گرا دیں گے
۶۹. پھر ہر گروہ میں سے ہر اُس شخص کو چھانٹ لیں گے جو رحمان کے مقابلے میں زیادہ سرکش بنا ہُوا تھا
۷۰. پھر یہ ہم جانتے ہیں کہ ان میں سے کون سب سے بڑھ کر جہنم میں جھونکے جانے کا مستحق ہے
۷۱. تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جو جہنم پر وارد نہ ہو، یہ تو ایک طے شدہ بات ہے جسے پُورا کرنا تیرے رب کا ذمہ ہے
۷۲. پھر ہم اُن لوگوں کو بچا لیں گے جو (دنیا میں) متقی تھے اور ظالموں کو اُسی میں گرا ہُوا چھوڑ دیں گے
۷۳. اِن لوگوں کو جب ہماری کھُلی کھُلی آیات سنائی جاتی ہیں تو انکار کرنے والے ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں ‘‘بتاؤ ہم دونوں گروہوں میں سے کون بہتر حالت میں ہے اور کس کی مجلسیں زیادہ شاندار ہیں؟‘‘
۷۴. حالانکہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی ایسی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں جو اِن سے زیادہ سر و سامان رکھتی تھیں اور ظاہری شان و شوکت میں اِن سے بڑھی ہوئی تھیں
۷۵. اِن سے کہو، جو شخص گمراہی میں مُبتلا ہوتا ہے اُسے رحمان ڈھیل دیا کرتا ہے یہاں تک کہ جب ایسے لوگ وہ چیز دیکھ لیتے ہیں جس کا اُن سے وعدہ کیا گیا ہے خواہ وہ عذاب الٰہی ہو یا قیامت کی گھڑی تب انہیں معلوم ہو جاتا ہے کہ کس کا حال خراب ہے اور کس کا جتھا کمزور!
۷۶. اس کے برعکس جو لوگ راہِ راست اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو راست روی میں ترقی عطا فرماتا ہے اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی تیرے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں
۷۷. پھر تو نے دیکھا اُس شخص کو جو ہماری آیات کو ماننے سے انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تو مال اور اولاد سے نوازا ہی جاتا رہوں گا؟
۷۸. کیا اسے غیب کا پتہ چل گیا ہے یا اس نے رحمان سے کوئی عہد لے رکھا ہے؟
۷۹. ہرگز نہیں، جو کچھ یہ بکتا ہے اسے ہم لکھ لیں گے اور اس کے لیے سزا میں اور زیادہ اضافہ کریں گے
۸۰. جس سر و سامان اور لاؤ لشکر کا یہ ذکر کر رہا ہے وہ سب ہمارے پاس رہ جائے گا اور یہ اکیلا ہمارے سامنے حاضر ہو گا
۸۱. اِن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے کچھ خدا بنا رکھے ہیں تاکہ وہ اِن کے پشتی بان ہوں
۸۲. کوئی پشتی بان نہ ہو گا وہ سب ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور الٹے اِن کے مخالف بن جائیں گے
۸۳. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ ہم نے اِن منکرین حق پر شیاطین چھوڑ رکھے ہیں جو اِنہیں خُوب خُوب (مخالفتِ حق پر) اکسا رہے ہیں؟
۸۴. اچھا، تو اب اِن پر نزول عذاب کے لیے بیتاب نہ ہو ہم اِن کے دن گن رہے ہیں
۸۵. وہ دن آنے والا ہے جب متقی لوگوں کو ہم مہمانوں کی طرح رحمان کے حضور پیش کریں گے
۸۶. اور مجرموں کو پیاسے جانوروں کی طرح جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے
۸۷. اُس وقت لوگ کوئی سفارش لانے پر قادر نہ ہوں گے بجز اُس کے جس نے رحمان کے حضور سے پروانہ حاصل کر لیا ہو
۸۸. وہ کہتے ہیں کہ رحمان نے کسی کو بیٹا بنایا ہے
۸۹. سخت بیہودہ بات ہے جوتم لوگ گھڑ لائے ہو
۹۰. قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں، زمین شق ہو جائے اور پہاڑ گر جائیں
۹۱. اس بات پر کہ لوگوں نے رحمان کے لیے اولاد ہونے کا دعویٰ کیا!
۹۲. رحمان کی یہ شان نہیں ہے کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے
۹۳. زمین اور آسمان کے اندر جو بھی ہیں سب اس کے حضور بندوں کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں
۹۴. سب پر وہ محیط ہے اور اس نے اُن کو شمار کر رکھا ہے
۹۵. سب قیامت کے روز فرداً فرداً اس کے سامنے حاضر ہوں گے
۹۶. یقیناً جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور عمل صالح کر رہے ہیں عنقریب رحمان اُن کے لیے دلوں میں محبت پیدا کر دے گا
۹۷. پس اے محمدؐ، اِس کلام کو ہم نے آسان کر کے تمہاری زبان میں اسی لیے نازل کیا ہے کہ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو
۹۸. ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں، پھر آج کہیں تم ان کا نشان پاتے ہو یا اُن کی بھنک بھی کہیں سنائی دیتی ہے؟
۲۰۔ سورۃ طٰہ
۱. طٰہٰ
۲. ہم نے یہ قرآن تم پر اس لیے نازل نہیں کیا ہے کہ تم مصیبت میں پڑ جاؤ
۳. یہ تو ایک یاد دہانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرے
۴. نازل کیا گیا ہے اُس ذات کی طرف سے جس نے پیدا کیا ہے زمین کو اور بلند آسمانوں کو
۵. وہ رحمان (کائنات کے) تخت سلطنت پر جلوہ فرما ہے
۶. مالک ہے اُن سب چیزوں کا جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو زمین و آسمان کے درمیان میں ہیں اور جو مٹی کے نیچے ہیں
۷. تم چاہے اپنی بات پکار کر کہو، وہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات بلکہ اس سے مخفی تر بات بھی جانتا ہے
۸. وہ اللہ ہے، اس کے سوا کوئی خدا نہیں، اس کے لیے بہترین نام ہیں
۹. اور تمہیں کچھ موسیٰؑ کی خبر بھی پہنچی ہے؟
۱۰. جب کہ اس نے ایک آگ دیکھی اور اپنے گھر والوں سے کہا کہ ‘‘ ذرا ٹھیرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے، شاید کہ تمہارے لیے ایک آدھ انگارا لے آؤں، یا اِس آگ پر مجھے (راستے کے متعلق) کوئی رہنمائی مل جائے‘‘
۱۱. وہاں پہنچا تو پکارا گیا ‘‘اے موسیٰؑ!
۱۲. میں ہی تیرا رب ہوں، جوتیاں اتار دے تو وادی مقدس طویٰ میں ہے
۱۳. اور میں نے تجھ کو چُن لیا ہے، سُن جو کچھ وحی کیا جاتا ہے
۱۴. میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے، پس تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کر
۱۵. قیامت کی گھڑی ضرور آنے والی ہے میں اُس کا وقت مخفی رکھنا چاہتا ہوں، تاکہ ہر متنفّس اپنی سعی کے مطابق بدلہ پائے
۱۶. پس کوئی ایسا شخص جو اُس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش نفس کا بندہ بن گیا ہے تجھ کو اُس گھڑی کی فکر سے نہ روک دے، ورنہ تو ہلاکت میں پڑ جائے گا
۱۷. اور اے موسیٰؑ، یہ تیرے ہاتھ میں کیا ہے؟‘‘
۱۸. موسیٰؑ نے جواب دیا ‘‘یہ میری لاٹھی ہے، اس پر ٹیک لگا کر چلتا ہوں، اس سے اپنی بکریوں کے لیے پتے جھاڑتا ہوں، اور بھی بہت سے کام ہیں جو اس سے لیتا ہوں‘‘
۱۹. فرمایا ‘‘پھینک دے اس کو موسیٰؑ‘‘
۲۰. اس نے پھینک دیا اور یکایک وہ ایک سانپ تھی جو دَوڑ رہا تھا
۲۱. فرمایا ‘‘پکڑ لے اس کو اور ڈر نہیں، ہم اسے پھر ویسا ہی کر دیں گے جیسی یہ تھی
۲۲. اور ذرا اپنا ہاتھ اپنی بغل میں دبا، چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی تکلیف کے یہ دوسری نشانی ہے
۲۳. اس لیے کہ ہم تجھے اپنی بڑی نشانیاں دکھانے والے ہیں
۲۴. اب تو فرعون کے پاس جا، وہ سرکش ہو گیا ہے‘‘
۲۵. موسیٰؑ نے عرض کیا ‘‘ پروردگار، میرا سینہ کھول دے
۲۶. اور میرے کام کو میرے لیے آسان کر دے
۲۷. اور میری زبان کی گرہ سُلجھا دے
۲۸. تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں
۲۹. اور میرے لیے میرے اپنے کنبے سے ایک وزیر مقرر کر دے
۳۰. ہارونؑ، جو میرا بھائی ہے
۳۱. اُس کے ذریعہ سے میرا ہاتھ مضبُوط کر
۳۲. اور اس کو میرے کام میں شریک کر دے
۳۳. تاکہ ہم خوب تیری پاکی بیان کریں
۳۴. اور خوب تیرا چرچا کریں
۳۵. تو ہمیشہ ہمارے حال پر نگران رہا ہے‘‘
۳۶. فرمایا ‘‘دیا گیا جو تو نے مانگا اے موسیٰؑ
۳۷. ہم نے پھر ایک مرتبہ تجھ پر احسان کیا
۳۸. یاد کر وہ وقت جبکہ ہم نے تیری ماں کو اشارہ کیا ایسا اشارہ جو وحی کے ذریعہ سے ہی کیا جاتا ہے
۳۹. کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ دے اور صندوق کو دریا میں چھوڑ دے دریا اسے ساحل پر پھینک دے گا اور اسے میرا دشمن اور اس بچے کا دشمن اٹھا لے گا میں نے اپنی طرف سے تجھ پر محبت طاری کر دی اور ایسا انتظام کیا کہ تو میری نگرانی میں پالا جائے
۴۰. یاد کر جبکہ تیری بہن چل رہی تھی، پھر جا کر کہتی ہے، ‘‘میں تمہیں اُس کا پتہ دوں جو اِس بچے کی پرورش اچھی طرح کرے؟‘‘ اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اُس کی آنکھ ٹھنڈی رہے اور وہ رنجیدہ نہ ہو اور (یہ بھی یاد کر کہ) تو نے ایک شخص کو قتل کر دیا تھا، ہم نے تجھے اِس پھندے سے نکالا اور تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا اور تو مَدیَن کے لوگوں میں کئی سال ٹھیرا رہا پھر اب ٹھیک اپنے وقت پر تو آ گیا ہے اے موسیٰؑ
۴۱. میں نے تجھ کو اپنے کام کا بنا لیا ہے
۴۲. جا، تُو اور تیرا بھائی میری نشانیوں کے ساتھ ا ور دیکھو، تم میری یاد میں تقصیر نہ کرنا
۴۳. جاؤ تم دونوں فرعون کے پاس کہ وہ سرکش ہو گیا ہے
۴۴. اس سے نرمی کے ساتھ بات کرنا، شاید کہ وہ نصیحت قبول کرے یا ڈر جائے‘‘
۴۵. دونوں نے عرض کیا ‘‘ پروردگار، ہمیں اندیشہ ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے گا یا پل پڑے گا‘‘
۴۶. فرمایا ‘‘ ڈرو مت، میں تمہارے ساتھ ہوں، سب کچھ سُن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں
۴۷. جاؤ اس کے پاس اور کہو کہ ہم تیرے رب کے فرستادے ہیں، بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کے لیے چھوڑ دے اور ان کو تکلیف نہ دے ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لے کر آئے ہیں اور سلامتی ہے اُس کے لیے جو راہِ راست کی پیروی کرے
۴۸. ہم کو وحی سے بتایا گیا ہے کہ عذاب ہے اُس کے لیے جو جھُٹلائے اور منہ موڑے‘‘
۴۹. فرعون نے کہا ‘‘ اچھا، تو پھر تم دونوں کا رب کون ہے اے موسیٰؑ؟‘‘
۵۰. موسیٰؑ نے جواب دیا ‘‘ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اُس کی ساخت بخشی، پھر اس کو راستہ بتایا‘‘
۵۱. فرعون بولا ‘‘اور پہلے جو نسلیں گزر چکی ہیں ان کی پھر کیا حالت تھی؟‘‘
۵۲. موسیٰؑ نے کہا ‘‘اُس کا علم میرے رب کے پاس ایک نوشتے میں محفوظ ہے میرا رب نہ چُوکتا ہے نہ بھُولتا ہے‘‘
۵۳. وہی جس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا، اور اُس میں تمہارے چلنے کو راستے بنائے، اور اوپر سے پانی برسایا، پھر اُس کے ذریعہ سے مختلف اقسام کی پیداوار نکالی
۵۴. کھاؤ اور اپنے جانوروں کو بھی چَراؤ یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں عقل رکھنے والوں کے لیے
۵۵. اِسی زمین سے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے، اِسی میں ہم تمہیں واپس لے جائیں گے اور اسی سے تم کو دوبارہ نکالیں گے
۵۶. ہم نے فرعون کو اپنی سب ہی نشانیاں دکھائیں مگر وہ جھٹلائے چلا گیا اور نہ مانا
۵۷. کہنے لگا ‘‘اے موسیٰؑ، کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہم کو ہمارے ملک سے نکال باہر کرے؟
۵۸. اچھا، ہم بھی تیرے مقابلے میں ویسا ہی جادو لاتے ہیں طے کر لے کب اور کہاں مقابلہ کرنا ہے نہ ہم اِس قرارداد سے پھریں گے نہ تو پھریو کھُلے میدان میں سامنے آ جا‘‘
۵۹. موسیٰؑ نے کہا ‘‘جشن کا دن طے ہوا، ا ور دن چڑھے لوگ جمع ہوں‘‘
۶۰. فرعون نے پلٹ کر اپنے سارے ہتھکنڈے جمع کیے اور مقابلے میں آ گیا
۶۱. موسیٰؑ نے (عین موقع پر گروہ مقابل کو مخاطب کر کے) کہا ‘‘شامت کے مارو، نہ جھُوٹی تہمتیں باندھو اللہ پر، ورنہ وہ ایک سخت عذاب سے تمہارا ستیاناس کر دے گا جھوٹ جس نے بھی گھڑا وہ نامراد ہوا‘‘
۶۲. یہ سُن کر اُن کے درمیان اختلاف رائے ہو گیا اور وہ چپکے چپکے باہم مشورہ کرنے لگے
۶۳. آخر کار کچھ لوگو ں نے کہا کہ ‘‘یہ دونوں تو محض جادوگر ہیں اِن کا مقصد یہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو تمہاری زمین سے بے دخل کر دیں اور تمہارے مثالی طریق زندگی کا خاتمہ کر دیں
۶۴. اپنی ساری تدبیریں آج اکٹھی کر لو اور اَیکا کر کے میدان میں آؤ بس یہ سمجھ لو کہ آج جو غالب رہا وہی جیت گیا‘‘
۶۵. جادوگر بولے ‘‘موسیٰؑ، تم پھینکتے ہو یا پہلے ہم پھینکیں؟‘‘
۶۶. موسیٰؑ نے کہا ‘‘نہیں، تم ہی پھینکو‘‘ یکایک اُن کی رسّیاں اور اُن کی لاٹھیاں اُن کے جادو کے زور سے موسیٰؑ کو دَوڑتی ہوئی محسوس ہونے لگیں
۶۷. اور موسیٰؑ اپنے دل میں ڈر گیا
۶۸. ہم نے کہا ‘‘مت ڈر، تو ہی غالب رہے گا
۶۹. پھینک جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے، ابھی اِن کی ساری بناوٹی چیزوں کو نگلے جاتا ہے یہ جو کچھ بنا کر لائے ہیں یہ تو جادوگر کا فریب ہے، اور جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا، خواہ کسی شان سے وہ آئے‘‘
۷۰. آخر کو یہی ہُوا کہ سارے جادوگر سجدے میں گرا دیے گئے اور پکار اٹھے ‘‘مان لیا ہم نے ہارونؑ اور موسیٰؑ کے رب کو‘‘
۷۱. فرعون نے کہا ‘‘ تم ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اس کی اجازت دیتا؟ معلوم ہو گیا کہ یہ تمہارا گرو ہے جس نے تمہیں جادوگری سکھائی تھی اچھا، اب میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کٹواتا ہوں اور کھجور کے تنوں پر تم کو سُولی دیتا ہوں پھر تمہیں پتہ چل جائے گا کہ ہم دونوں میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر پا ہے‘‘ (یعنی میں تمہیں زیادہ سخت سزا دے سکتا ہوں یا موسیٰؑ)
۷۲. جادوگروں نے جواب دیا ‘‘قسم ہے اُس ذات کی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے، یہ ہرگز نہیں ہو سکتا کہ ہم روشن نشانیاں سامنے آ جانے کے بعد بھی (صداقت پر) تجھے ترجیح دیں، تُو جو کچھ کرنا چاہے کر لے تو زیادہ سے زیادہ بس اِسی دُنیا کی زندگی کا فیصلہ کر سکتا ہے
۷۳. ہم تو اپنے رب پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہماری خطائیں معاف کر دے اور اس جادوگری سے، جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا تھا، درگزر فرمائے اللہ ہی اچھا ہے اور وہی باقی رہنے والا ہے‘‘
۷۴. حقیقت یہ ہے کہ جو مجرم بن کر اپنے رب کے حضور حاضر ہو گا اُس کے لیے جہنم ہے جس میں وہ نہ جیے گا نہ مرے گا
۷۵. اور جو اس کے حضور مومن کی حیثیت سے حاضر ہو گا، جس نے نیک عمل کیے ہوں گے، ایسے سب لوگوں کے لیے بلند درجے ہیں
۷۶. سدا بہار باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ جزا ہے اُس شخص کی جو پاکیزگی اختیار کرے
۷۷. ہم نے موسیٰؑ پر وحی کی کہ اب راتوں رات میرے بندوں کو لے کر چل پڑ، اور اُن کے لیے سمندر میں سے سُوکھی سڑک بنا لے، تجھے کسی کے تعاقب کا ذرا خوف نہ ہو اور نہ (سمندر کے بیچ سے گزرتے ہوئے) ڈر لگے
۷۸. پیچھے سے فرعون اپنے لشکر لے کر پہنچا اور پھر سمندر اُن پر چھا گیا جیسا کہ چھا جانے کا حق تھا
۷۹. فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ ہی کیا تھا، کوئی صحیح رہنمائی نہیں کی تھی
۸۰. اے بنی اسرائیل، ہم نے تم کو تمہارے دشمن سے نجات دی، اور طور کے دائیں جانب تمہاری حاضری کے لیے وقت مقرر کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا
۸۱. کھاؤ ہمارا دیا ہوا پاک رزق اور اسے کھا کر سرکشی نہ کرو، ورنہ تم پر میرا غضب ٹوٹ پڑے گا اور جس پر میرا غضب ٹوٹا وہ پھر گر کر ہی رہا
۸۲. البتہ جو توبہ کر لے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھا چلتا رہے، اُس کے لیے میں بہت درگزر کرنے والا ہوں
۸۳. اور کیا چیز تمہیں اپنی قوم سے پہلے لے آئی موسیٰؑ؟
۸۴. اُس نے عرض کیا ‘‘ وہ بس میرے پیچھے آ ہی رہے ہیں میں جلدی کر کے تیرے حضور آ گیا ہوں اے میرے رب، تاکہ تو مجھ سے خوش ہو جائے‘‘
۸۵. فرمایا ‘‘اچھا، تو سنو، ہم نے تمہارے پیچھے تمہاری قوم کو آزمائش میں ڈال دیا اور سامری نے انہیں گمراہ کر ڈالا‘‘
۸۶. موسیٰؑ سخت غصّے اور رنج کی حالت میں اپنی قوم کی طرف پلٹا جا کر اُس نے کہا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، کیا تمہارے رب نے تم سے اچھے وعدے نہیں کیے تھے؟ کیا تمہیں دن لگ گئے ہیں؟ یا تم اپنے رب کا غضب ہی اپنے اوپر لانا چاہتے تھے کہ تم نے مجھ سے وعدہ خلافی کی؟‘‘
۸۷. انہوں نے جواب دیا ‘‘ہم نے آپ سے وعدہ خلافی کچھ اپنے اختیار سے نہیں کی، معاملہ یہ ہُوا کہ لوگوں کے زیورات کے بوجھ سے ہم لَد گئے تھے اور ہم نے بس اُن کو پھینک دیا تھا‘‘ پھر اس طرح سامری نے بھی کچھ ڈالا
۸۸. اور ان کے لیے ایک بچھڑے کی مورت بنا کر نکال لایا جس میں سے بیل کی سی آواز نکلتی تھی لوگ پکار اٹھے ‘‘یہی ہے تمہارا خدا اور موسیٰؑ کا خدا، موسیٰؑ اسے بھول گیا‘‘
۸۹. کیا وہ نہ دیکھتے تھے کہ نہ وہ اُن کی بات کا جواب دیتا ہے اور نہ ان کے نفع و نقصان کا کچھ اختیار رکھتا ہے؟
۹۰. ہارونؑ (موسیٰؑ کے آنے سے) پہلے ہی ان سے کہہ چکا تھا کہ ‘‘لوگو، تم اِس کی وجہ سے فتنے میں پڑ گئے ہو، تمہارا رب تو رحمٰن ہے، پس تم میری پیروی کرو اور میری بات مانو‘‘
۹۱. مگر اُنہوں نے اس سے کہہ دیا کہ ‘‘ہم تو اسی کی پرستش کرتے رہیں گے جب تک کہ موسیٰؑ واپس نہ آ جائے‘‘
۹۲. موسیٰؑ (قوم کو ڈانٹنے کے بعد ہارونؑ کی طرف پلٹا اور) بولا ‘‘ہارونؑ، تم نے جب دیکھا تھا کہ یہ گمراہ ہو رہے ہیں
۹۳. تو کس چیز نے تمہارا ہاتھ پکڑا تھا کہ میرے طریقے پر عمل نہ کرو؟ کیا تم نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی؟‘‘
۹۴. ہارونؑ نے جواب دیا ‘‘اے میری ماں کے بیٹے، میری داڑھی نہ پکڑ، نہ میرے سر کے بال کھینچ، مجھے اِس بات کا ڈر تھا کہ تو آ کر کہے گا تم نے بنی اسرائیل میں پھوٹ ڈال دی اور میری بات کا پاس نہ کیا‘‘
۹۵. موسیٰؑ نے کہا ‘‘اور سامری، تیرا کیا معاملہ ہے؟‘‘
۹۶. اس نے جواب دیا ‘‘میں نے وہ چیز دیکھی جو اِن لوگوں کو نظر نہ آئی، پس میں نے رسُول کے نقش قدم سے ایک مٹھی اٹھا لی اور اُس کو ڈال دیا میرے نفس نے مجھے کچھ ایسا ہی سجھایا‘‘
۹۷. موسیٰؑ نے کہا ‘‘ اچھا تو جا، اب زندگی بھر تجھے یہی پکارتے رہنا ہے کہ مجھے نہ چھونا اور تیرے لیے باز پُرس کا ایک وقت مقرر ہے جو تجھ سے ہرگز نہ ٹلے گا اور دیکھ اپنے اِس خدا کو جس پر تو ریجھا ہُوا تھا، اب ہم اسے جلا ڈالیں گے اور ریزہ ریزہ کر کے دریا میں بہا دیں گے
۹۸. لوگو، تمہارا خدا تو بس ایک ہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی اور خدا نہیں ہے، ہر چیز پر اُس کا علم حاوی ہے‘‘
۹۹. اے محمدؐ، ا س طرح ہم پچھلے گزرے ہوئے حالات کی خبریں تم کو سُناتے ہیں، اور ہم نے خاص اپنے ہاں سے تم کو ایک ‘‘ذکر‘‘(درسِ نصیحت) عطا کیا ہے
۱۰۰. جو کوئی اِس سے منہ موڑے گا وہ قیامت کے دن سخت بار گناہ اٹھائے گا
۱۰۱. اور ایسے سب لوگ ہمیشہ اس کے وبال میں گرفتار رہیں گے، اور قیامت کے دن اُن کے لیے (اِس جرم کی ذمہ داری کا بوجھ) بڑا تکلیف دہ بوجھ ہو گا
۱۰۲. اُس دن جبکہ صُور پھُونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اِس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں (دہشت کے مارے) پتھرائی ہوئی ہوں گی
۱۰۳. آپس میں چپکے چپکے کہیں گے کہ دُنیا میں مشکل ہی سے تم نے کوئی دس دن گزارے ہوں گے
۱۰۴. ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کیا باتیں کر رہے ہوں گے (ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ) اُس وقت ان میں سے جو زیادہ سے زیادہ محتاط اندازہ لگانے والا ہو گا وہ کہے گا کہ نہیں، تمہاری دنیا کی زندگی بس ایک دن کی تھی
۱۰۵. یہ لوگ تم سے پُوچھتے ہیں کہ آخر اُس دن یہ پہاڑ کہاں چلے جائیں گے؟ کہو کہ میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا
۱۰۶. اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا
۱۰۷. کہ اس میں تم کوئی بل اور سلوٹ نہ دیکھو گے
۱۰۸. اس روز سب لوگ منادی کی پکار پر سیدھے چلے آئیں گے، کوئی ذرا اکڑ نہ دکھا سکے گا اور آوازیں رحمان کے آگے دب جائیں گی، ایک سرسراہٹ کے سوا تم کچھ نہ سنو گے
۱۰۹. اُس روز شفاعت کارگر نہ ہو گی، اِلّا یہ کہ کسی کو رحمان اس کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے
۱۱۰. وہ لوگوں کا اگلا پچھلا سب حال جانتا ہے اور دُوسروں کو اس کا پورا عِلم نہیں ہے
۱۱۱. لوگوں کے سر اُس حیّ و قیّوم کے آگے جھک جائیں گے نامراد ہو گا جو اُس وقت کسی ظلم کا بار گناہ اٹھائے ہوئے ہو
۱۱۲. اور کسی ظلم یا حق تلفی کا خطرہ نہ ہو گا اُس شخص کو جو نیک عمل کرے اور اِس کے ساتھ وہ مومن بھی ہو
۱۱۳. اور اے محمدؐ، اِسی طرح ہم نے اِسے قرآن عربی بنا کر نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح سے تنبیہات کی ہیں شاید کہ یہ لوگ کج روی سے بچیں یا ان میں کچھ ہوش کے آثار اِس کی بدولت پیدا ہوں
۱۱۴. پس بالا و برتر ہے اللہ، پادشاہ حقیقی اور دیکھو، قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کیا کرو جب تک کہ تمہاری طرف اُس کی وحی تکمیل کو نہ پہنچ جائے، اور دُعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا کر
۱۱۵. ہم نے اِس سے پہلے آدمؑ کو ایک حکم دیا تھا، مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اُس میں عزم نہ پایا
۱۱۶. یاد کرو وہ وقت جبکہ ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدمؑ کو سجدہ کرو وہ سب تو سجدہ کر گئے، مگر ایک ابلیس تھا کہ انکار کر بیٹھا
۱۱۷. اس پر ہم نے آدمؑ سے کہا کہ ‘‘دیکھو، یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں جنت سے نکلوا دے اور تم مصیبت میں پڑ جاؤ
۱۱۸. یہاں تو تمہیں یہ آسائشیں حاصل ہیں کہ نہ بھوکے ننگے رہتے ہو
۱۱۹. نہ پیاس اور دھوپ تمہیں ستاتی ہے‘‘
۱۲۰. لیکن شیطان نے اس کو پھُسلایا کہنے لگا ‘‘آدم، بتاؤں تمہیں وہ درخت جس سے ابدی زندگی اور لازوال سلطنت حاصل ہوتی ہے؟‘‘
۱۲۱. آخرکار وہ دونوں (میاں بیوی) اُس درخت کا پھل کھا گئے نتیجہ یہ ہُوا کہ فوراً ہی ان کے ستر ایک دوسرے کے آگے کھُل گئے اور لگے دونوں اپنے آپ کو جنّت کے پتّوں سے ڈھانکنے آدمؑ نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور راہِ راست سے بھٹک گیا
۱۲۲. پھر اُس کے رب نے اُسے برگزیدہ کیا اور اس کی توبہ قبول کر لی اور اسے ہدایت بخشی
۱۲۳. اور فرمایا ‘‘تم دونوں (فریق، یعنی انسان اور شیطان) یہاں سے اتر جاؤ تم ایک دُوسرے کے دشمن رہو گے اب اگر میری طرف سے تمہیں کوئی ہدایت پہنچے تو جو کوئی میری اُس ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گا نہ بد بختی میں مبتلا ہو گا
۱۲۴. اور جو میرے ‘‘ذِکر‘‘(درسِ نصیحت) سے منہ موڑے گا اُس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہو گی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے‘‘
۱۲۵. وہ کہے گا ‘‘پروردگار، دُنیا میں تو میں آنکھوں والا تھا، یہاں مجھے اندھا کیوں اُٹھایا؟‘‘
۱۲۶. اللہ تعالیٰ فرمائے گا ‘‘ہاں، اِسی طرح تو ہماری آیات کو، جبکہ وہ تیرے پاس آئی تھیں، تُو نے بھُلا دیا تھا اُسی طرح آج تو بھلایا جا رہا ہے‘‘
۱۲۷. اِس طرح ہم حد سے گزرنے والے اور اپنے رب کی آیات نہ ماننے والے کو (دُنیا میں) بدلہ دیتے ہیں، اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ دیر پا ہے
۱۲۸. پھر کیا اِن لوگوں کو (تاریخ کے اس سبق سے) کوئی ہدایت نہ ملی کہ اِن سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کی (برباد شدہ) بستیوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں؟ در حقیقت اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سلیم رکھنے والے ہیں
۱۲۹. اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ایک بات طے نہ کر دی گئی ہوتی اور مہلت کی ایک مدّت مقرّر نہ کی جا چکی ہوتی تو ضرور اِن کا بھی فیصلہ چکا دیا جاتا
۱۳۰. پس اے محمدؐ، جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں اُن پر صبر کرو، اور اپنے رب کی حمد و ثنا کے ساتھ اُس کی تسبیح کرو سورج نکلنے سے پہلے اور غروب ہونے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں پر بھی، شاید کہ تم راضی ہو جاؤ
۱۳۱. اور نگاہ اُٹھا کر بھی نہ دیکھو دُنیوی زندگی کی اُس شان و شوکت کو جو ہم نے اِن میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے وہ تو ہم نے انہیں آزمائش میں ڈالنے کے لیے دی ہے، اور تیرے رب کا دیا ہوا رزق حلال ہی بہتر اور پائندہ تر ہے
۱۳۲. اپنے اہل و عیال کو نماز کی تلقین کرو اور خود بھی اس کے پابند رہو ہم تم سے کوئی رزق نہیں چاہتے، رزق تو ہم ہی تمہیں دے رہے ہیں اور انجام کی بھلائی تقویٰ ہی کے لیے ہے
۱۳۳. وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں لاتا؟ اور کیا ان کے پاس اگلے صحیفوں کی تمام تعلیمات کا بیان واضح نہیں آ گیا؟
۱۳۴. اگر ہم اُس کے آنے سے پہلے اِن کو کسی عذاب سے ہلاک کر دیتے تو پھر یہی لوگ کہتے کہ اے ہمارے پروردگار، تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے ہی ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کر لیتے
۱۳۵. اے محمدؐ، ان سے کہو، ہر ایک انجام کار کے انتظار میں ہے، پس اب منتظر رہو، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون سیدھی راہ چلنے والے ہیں اور کون ہدایت یافتہ ہیں
۲۱۔ سورۃ الانبیاء
۱. قریب آ گیا ہے لوگوں کے حساب کا وقت، اور وہ ہیں کہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں
۲. ان کے پاس جو تازہ نصیحت بھی ان کے رب کی طرف سے آتی ہے اُس کو بہ تکلف سنتے ہیں اور کھیل میں پڑے رہتے ہیں
۳. دِل ان کے (دوسری ہی فکروں میں) منہمک ہیں اور ظالم آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں کہ ‘‘یہ شخص آخر تم جیسا ایک بشر ہی تو ہے، پھر کیا تم آنکھوں دیکھتے جادُو کے پھندے میں پھنس جاؤ گے؟‘‘
۴. رسُولؐ نے کہا میرا رب ہر اُس بات کو جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں کی جائے، وہ سمیع اور علیم ہے
۵. وہ کہتے ہیں ‘‘بلکہ یہ پراگندہ خواب ہیں، بلکہ یہ اِس کی مَن گھڑت ہے، بلکہ یہ شخص شاعر ہے ورنہ یہ لائے کوئی نشانی جس طرح پرانے زمانے کے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے‘‘
۶. حالاں کہ اِن سے پہلے کوئی بستی بھی، جسے ہم نے ہلاک کیا، ایمان نہ لائی، اب کیا یہ ایمان لائیں گے؟
۷. اور اے محمدؐ، تم سے پہلے بھی ہم نے انسانوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا تھا جن پر ہم وحی کیا کرتے تھے تم لوگ اگر علم نہیں رکھتے تو اہلِ کتاب سے پوچھ لو
۸. اُن رسُولوں کو ہم نے کوئی ایسا جسم نہیں دیا تھا کہ وہ کھاتے نہ ہوں، اور نہ وہ سدا جینے والے تھے
۹. پھر دیکھ لو کہ آخرکار ہم نے ان کے ساتھ اپنے وعدے پُورے کیے، اور انہیں اور جس جس کو ہم نے چاہا بچا لیا، اور حد سے گزر جانے والوں کو ہلاک کر دیا
۱۰. لوگو، ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، کیا تم سمجھتے نہیں ہو؟
۱۱. کتنی ہی ظالم بستیاں ہیں جن کو ہم نے پیس کر رکھ دیا اور اُن کے بعد دُوسری کسی قوم کو اُٹھایا
۱۲. جب اُن کو ہمارا عذاب محسُوس ہوا تو لگے وہاں سے بھاگنے
۱۳. (کہا گیا) ‘‘بھاگو نہیں، جاؤ اپنے انہی گھروں میں اور عیش کے سامانوں میں جن کے اندر تم چین کر رہے تھے، شاید کہ تم سے پوچھا جائے‘‘
۱۴. کہنے لگے ‘‘ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم خطا وار تھے‘‘
۱۵. اور وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو کھلیان کر دیا، زندگی کا ایک شرارہ تک ان میں نہ رہا
۱۶. ہم نے اِس آسمان اور زمین کو اور جو کچھ بھی ان میں ہے کچھ کھیل کے طور پر نہیں بنایا ہے
۱۷. اگر ہم کوئی کھلونا بنانا چاہتے اور بس یہی کچھ ہمیں کرنا ہوتا تو اپنے ہی پاس سے کر لیتے
۱۸. مگر ہم تو باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتی ہے اور وہ دیکھتے دیکھتے مِٹ جاتا ہے اور تمہارے لیے تباہی ہے اُن باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو
۱۹. زمین اور آسمان میں جو مخلوق بھی ہے اللہ کی ہے اور جو (فرشتے) اس کے پاس ہیں وہ نہ اپنے آپ کو بڑا سمجھ کر اُس کی بندگی سے سرتابی کرتے ہیں اور نہ ملول ہوتے ہیں
۲۰. شب و روز اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں، دَم نہیں لیتے
۲۱. کیا اِن لوگوں کے بنائے ہوئے ارضی خدا ایسے ہیں کہ (بے جان کو جان بخش کر) اُٹھا کھڑا کرتے ہوں؟
۲۲. اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا دُوسرے خدا بھی ہوتے تو (زمین اور آسمان) دونوں کا نظام بگڑ جاتا پس پاک ہے اللہ ربّ العرش اُن باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں
۲۳. وہ اپنے کاموں کے لیے (کسی کے آگے) جواب دہ نہیں ہے اور سب جواب دہ ہیں
۲۴. کیا اُسے چھوڑ کر اِنہوں نے دوسرے خدا بنا لیے ہیں؟ اے محمدؐ، ان سے کہو کہ ‘‘لاؤ اپنی دلیل، یہ کتاب بھی موجود ہے جس میں میرے دَور کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے اور وہ کتابیں بھی موجود ہیں جن میں مجھ سے پہلے لوگوں کے لیے نصیحت تھی‘‘ مگر ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے بے خبر ہیں، اس لیے منہ موڑے ہوئے ہیں
۲۵. ہم نے تُم سے پہلے جو رسُول بھی بھیجا ہے اُس کو یہی وحی کی ہے کہ میرے سوا کوئی خدا نہیں ہے، پس تم لوگ میری ہی بندگی کرو
۲۶. یہ کہتے ہیں ‘‘رحمان اولاد رکھتا ہے‘‘ سبحان اللہ، وہ تو بندے ہیں جنہیں عزّت دی گئی ہے
۲۷. اُس کے حضور بڑھ کر نہیں بولتے اور بس اُس کے حکم پر عمل کرتے ہیں
۲۸. جو کچھ اُن کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے بجز اُس کے جس کے حق میں سفارش سننے پر اللہ راضی ہو، اور وہ اس کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں
۲۹. اور جو اُن میں سے کوئی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں بھی ایک خدا ہوں، تو اسے ہم جہنّم کی سزا دیں، ہمارے ہاں ظالموں کا یہی بدلہ ہے
۳۰. کیا وہ لوگ جنہوں نے (نبیؐ کی بات ماننے سے) انکار کر دیا ہے غور نہیں کرتے کہ یہ سب آسمان اور زمین باہم ملے ہوئے تھے، پھر ہم نے اِنہیں جدا کیا، اور پانی سے ہر زندہ چیز پیدا کی کیا وہ (ہماری اس خلّاقی کو) نہیں مانتے؟
۳۱. اور ہم نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے اور اس میں کشادہ راہیں بنا دیں، شاید کہ لوگ اپنا راستہ معلوم کر لیں
۳۲. اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا، مگر یہ ہیں کہ اس کی نشانیوں کی طرف توجّہ ہی نہیں کرتے
۳۳. اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے اور سُورج اور چاند کو پیدا کیا سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں
۳۴. اور اے محمدؐ، ہمیشگی تو ہم نے تم سے پہلے بھی کسی انسان کے لیے نہیں رکھی ہے اگر تم مر گئے تو کیا یہ لوگ ہمیشہ جیتے رہیں گے؟
۳۵. ہر جاندار کو مَوت کا مزہ چکھنا ہے، اور ہم اچھے اور بُرے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کر رہے ہیں آخرکار تمہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے
۳۶. یہ منکرین حق جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہارا مذاق بنا لیتے ہیں کہتے ہیں ‘‘کیا یہ ہے وہ شخص جو تمہارے خداؤں کا ذکر کیا کرتا ہے؟‘‘ اور ان کا اپنا حال یہ ہے کہ رحمان کے ذکر سے منکر ہیں
۳۷. انسان جلد باز مخلوق ہے ابھی میں تم کو اپنی نشانیاں دکھائے دیتا ہوں، جلدی نہ مچاؤ
۳۸. یہ لوگ کہتے ہیں ‘‘آخر یہ دھمکی پُوری کب ہو گی اگر تم سچے ہو‘‘
۳۹. کاش اِن کافروں کو اُس وقت کا کچھ علم ہوتا جبکہ یہ نہ اپنے منہ آگ سے بچا سکیں گے نہ اپنی پیٹھیں، اور نہ ان کو کہیں سے مدد پہنچے گی
۴۰. وہ بلا اچانک آئے گی اور اِنہیں اِس طرح یک لخت دبوچ لے گی کہ یہ نہ اس کو دفع کر سکیں گے اور نہ اِن کو لمحہ بھر مُہلت ہی مل سکے گی
۴۱. مذاق تم سے پہلے بھی رسُولوں کا اڑایا جا چکا ہے، مگر اُن کا مذاق اڑانے والے اُسی چیز کے پھیر میں آ کر رہے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
۴۲. اے محمدؐ، اِن سے کہو، ‘‘کون ہے جو رات کو یا دن کو تمہیں رحمان سے بچا سکتا ہو؟‘‘ مگر یہ اپنے رب کی نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں
۴۳. کیا یہ کچھ ایسے خدا رکھتے ہیں جو ہمارے مقابلے میں ان کی حمایت کریں؟ وہ نہ تو خود اپنی مدد کر سکتے ہیں اور نہ ہماری ہی تائید اُن کو حاصل ہے
۴۴. اصل بات یہ ہے کہ اِن لوگوں کو اور اِن کے آباء و اجداد کو ہم زندگی کا سر و سامان دیے چلے گئے یہاں تک کہ اِن کو دن لگ گئے مگر کیا اِنہیں نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آ رہے ہیں؟ پھر کیا یہ غالب آ جائیں گے؟
۴۵. اِن سے کہہ دو کہ ‘‘میں تو وحی کی بنا پر تمہیں متنبہ کر رہا ہوں‘‘ مگر بہرے پکار کو نہیں سنا کرتے جبکہ اُنہیں خبردار کیا جائے
۴۶. اور اگر تیرے رب کا عذاب ذرا سا انہیں چھو جائے تو ابھی چیخ اٹھیں کہ ہائے ہماری کم بختی، بے شک ہم خطا وار تھے
۴۷. قیامت کے روز ہم ٹھیک ٹھیک تولنے والے ترازو رکھ دیں گے، پھر کسی شخص پر ذرہ برابر ظلم نہ ہو گا جس کا رائی کے دانے کے برابر بھی کچھ کیا دھرا ہو گا وہ ہم سامنے لے آئیں گے اور حساب لگانے کے لیے ہم کافی ہیں
۴۸. پہلے ہم موسیٰؑ اور ہارونؑ کو فرقان اور روشنی اور ‘‘ذکر‘‘ عطا کر چکے ہیں اُن متقی لوگوں کی بھَلائی کے لیے
۴۹. جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈریں اور جن کو (حساب کی) اُس گھڑی کا کھٹکا لگا ہُوا ہے
۵۰. اور اب یہ بابرکت ‘‘ذکر‘‘ ہم نے (تمہارے لیے) نازل کیا ہے پھر کیا تم اِس کو قبول کرنے سے انکاری ہو؟
۵۱. اُس سے بھی پہلے ہم نے ابراہیمؑ کو اُس کی ہوش مندی بخشی تھی اور ہم اُس کو خوب جانتے تھے
۵۲. یاد کرو وہ موقع جبکہ اُس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ ‘‘یہ مورتیں کیسی ہیں جن کے تم لوگ گرویدہ ہو رہے ہو؟‘‘
۵۳. انہوں نے جواب دیا ‘‘ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے پایا ہے‘‘
۵۴. اس نے کہا ‘‘تم بھی گمراہ ہو اور تمہارے باپ دادا بھی صریح گمراہی میں پڑے ہوئے تھے؟‘‘
۵۵. انہوں نے کہا ‘‘کیا تو ہمارے سامنے اپنے اصلی خیالات پیش کر رہا ہے یا مذاق کرتا ہے؟‘‘
۵۶. اُس نے جواب دیا ‘‘نہیں، بلکہ فی الواقع تمہارا رب وہی ہے جو زمین اور آسمانوں کا رب اور اُن کا پیدا کرنے والا ہے اِس پر میں تمہارے سامنے گواہی دیتا ہوں
۵۷. اور خدا کی قسم میں تمہاری غیر موجودگی میں ضرور تمہارے بتوں کی خبر لوں گا‘‘
۵۸. چنانچہ اس نے اُن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور صرف ان کے بڑے کو چھوڑ دیا تاکہ شاید وہ اس کی طرف رجوع کریں
۵۹. (اُنہوں نے آ کر بتوں کا یہ حال دیکھا تو) کہنے لگے ‘‘ہمارے خداؤں کا یہ حال کس نے کر دیا؟ بڑا ہی کوئی ظالم تھا وہ‘‘
۶۰. (بعض لوگ) بولے ‘‘ہم نے ایک نوجوان کو ان کا ذکر کرتے سُنا تھا جس کا نام ابراہیمؑ ہے‘‘
۶۱. انہوں نے کہا ‘‘تو پکڑ لاؤ اُسے سب کے سامنے تاکہ لوگ دیکھ لیں (اُس کی کیسی خبر لی جاتی ہے)‘‘
۶۲. (ابراہیمؑ کے آنے پر) اُنہوں نے پوچھا ‘‘کیوں ابراہیمؑ، تو نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ حرکت کی ہے؟‘‘
۶۳. اُس نے جواب دیا ‘‘بلکہ یہ سب کچھ ان کے اس سردار نے کیا ہے، اِن ہی سے پوچھ لو اگر یہ بولتے ہوں‘‘
۶۴. یہ سُن کر وہ لوگ اپنے ضمیر کی طرف پلٹے اور (اپنے دلوں میں) کہنے لگے ‘‘واقعی تم خود ہی ظالم ہو‘‘
۶۵. مگر پھر اُن کی مت پلٹ گئی اور بولے ‘‘تُو جانتا ہے کہ یہ بولتے نہیں ہیں‘‘
۶۶. ابراہیمؑ نے کہا ‘‘پھر کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اُن چیزوں کو پوج رہے ہو جو نہ تمہیں نفع پہنچانے پر قادر ہیں نہ نقصان
۶۷. تف ہے تم پر اور تمہارے اِن معبُودوں پر جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر پوجا کر رہے ہو کیا تم کچھ بھی عقل نہیں رکھتے؟‘‘
۶۸. انہوں نے کہا ‘‘جلا ڈالو اس کو اور حمایت کرو اپنے خداؤں کی اگر تمہیں کچھ کرنا ہے‘‘
۶۹. ہم نے کہا ‘‘اے آگ، ٹھنڈی ہو جا اور سلامتی بن جا ابراہیمؑ پر‘‘
۷۰. وہ چاہتے تھے کہ ابراہیمؑ کے ساتھ بُرائی کریں مگر ہم نے ان کو بُری طرح ناکام کر دیا
۷۱. اور ہم نے اُسے اور لوطؑ کو بچا کر اُس سرزمین کی طرف لے گئے جس میں ہم نے دنیا والوں کے لیے برکتیں رکھی ہیں
۷۲. اور ہم نے اسے اسحاقؑ عطا کیا اور یعقوبؑ اس پر مزید، اور ہر ایک کو صالح بنایا
۷۳. اور ہم نے اُن کو امام بنا دیا جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے انہیں وحی کے ذریعہ نیک کاموں کی اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃدینے کی ہدایت کی، اور وہ ہمارے عبادت گزار تھے
۷۴. اور لوطؑ کو ہم نے حکم اور علم بخشا اور اُسے اُس بستی سے بچا کر نکال دیا جو بد کاریاں کرتی تھی درحقیقت وہ بڑی ہی بُری، فاسق قوم تھی
۷۵. اور لوطؑ کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا، وہ صالح لوگوں میں سے تھا
۷۶. اور یہی نعمت ہم نے نوحؑ کو دی یاد کرو جبکہ اِن سب سے پہلے اُس نے ہمیں پکارا تھا ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے نجات دی
۷۷. اور اُس قوم کے مقابلے میں اُس کی مدد کی جس نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا تھا وہ بڑے بُرے لوگ تھے، پس ہم نے ان سب کو غرق کر دیا
۷۸. اور اِسی نعمت سے ہم نے داؤدؑ اور سلیمانؑ کو سرفراز کیا یاد کرو وہ موقع جبکہ وہ دونوں ایک کھیت کے مقدمے میں فیصلہ کر رہے تھے جس میں رات کے وقت دُوسرے لوگوں کی بکریاں پھیل گئی تھیں، اور ہم اُن کی عدالت خود دیکھ رہے تھے
۷۹. اُس وقت ہم نے صحیح فیصلہ سلیمانؑ کو سمجھا دیا، حالانکہ حکم اور علم ہم نے دونوں ہی کو عطا کیا تھا داؤدؑ کے ساتھ ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخّر کر دیا تھا جو تسبیح کرتے تھے، اِس فعل کے کرنے والے ہم ہی تھے
۸۰. اور ہم نے اُس کو تمہارے فائدے کے لیے زرہ بنانے کی صنعت سکھا دی تھی، تاکہ تم کو ایک دُوسرے کی مار سے بچائے، پھر کیا تم شکر گزار ہو؟
۸۱. اور سلیمانؑ کے لیے ہم نے تیز ہوا کو مسخّر کر دیا تھا جو اس کے حکم سے اُس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکتیں رکھی ہیں، ہم ہر چیز کا علم رکھنے والے تھے
۸۲. اور شیاطین میں سے ہم نے ایسے بہت سوں کو اس کا تابع بنا دیا تھا جو اس کے لیے غوطے لگاتے اور اس کے سوا دُوسرے کام کرتے تھے ان سب کے نگران ہم ہی تھے
۸۳. اور یہی (ہوش مندی اور حکم و علم کی نعمت) ہم نے ایّوبؑ کو دی تھی یاد کرو، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ ‘‘مجھے بیماری لگ گئی ہے اور تو ارحم الراحمین ہے‘‘
۸۴. ہم نے اس کی دُعا قبول کی اور جو تکلیف اُسے تھی اس کو دُور کر دیا، اور صرف اس کے اہل و عیال ہی اس کو نہیں دیے بلکہ ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی دیے، اپنی خاص رحمت کے طور پر، اور اس لیے کہ یہ ایک سبق ہو عبادت گزاروں کے لیے
۸۵. اور یہی نعمت اسماعیلؑ اور ادریسؑ اور ذوالکفلؑ کو دی کہ یہ سب صابر لوگ تھے
۸۶. اور ان کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا کہ وہ صالحوں میں سے تھے
۸۷. اور مچھلی والے کو بھی ہم نے نوازا یاد کرو جبکہ وہ بگڑ کر چلا گیا تھا اور سمجھا تھا کہ ہم اس پر گرفت نہ کریں گے آخر کو اُس نے تاریکیوں میں پکارا ‘‘نہیں ہے کوئی خدا مگر تُو، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں نے قصور کیا‘‘
۸۸. تب ہم نے اس کی دُعا قبول کی اور غم سے اس کو نجات بخشی، اور اِسی طرح ہم مومنوں کو بچا لیا کرتے ہیں
۸۹. اور زکریّاؑ کو، جبکہ اس نے اپنے رب کو پکارا کہ ‘‘اے پروردگار، مجھے اکیلا نہ چھوڑ، اور بہترین وارث تو تُو ہی ہے‘‘
۹۰. پس ہم نے اس کی دُعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے درست کر دیا یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دَوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے، اور ہمارے آگے جھکے ہوئے تھے
۹۱. اور وہ خاتون جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی ہم نے اُس کے اندر اپنی روح سے پھونکا اور اُسے اور اُس کے بیٹے کو دنیا بھر کے لیے نشانی بنا دیا
۹۲. یہ تمہاری امّت حقیقت میں ایک ہی امّت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، پس تم میری عبادت کرو
۹۳. مگر (یہ لوگوں کی کارستانی ہے کہ) انہوں نے آپس میں دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا سب کو ہماری طرف پلٹنا ہے
۹۴. پھر جو نیک عمل کرے گا، اِس حال میں کہ وہ مومن ہو، تو اس کے کام کی نا قدری نہ ہو گی، اور اُسے ہم لکھ رہے ہیں
۹۵. اور ممکن نہیں ہے کہ جس بستی کو ہم نے ہلاک کر دیا ہو وہ پھر پلٹ سکے
۹۶. یہاں تک کہ جب یاجُوج و ماجُوج کھول دیے جائیں گے اور ہر بلندی سے وہ نکل پڑیں گے
۹۷. اور وعدہ برحق کے پورا ہونے کا وقت قریب آ لگے گا تو یکا یک اُن لوگوں کے دیدے پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے جنہوں نے کفر کیا تھا کہیں گے ‘‘ہائے ہماری کم بختی، ہم اِس چیز کی طرف سے غفلت میں پڑے ہوئے تھے، بلکہ ہم خطا کار تھے‘‘
۹۸. بے شک تم اور تمہارے وہ معبُود جنہیں تم پوجتے ہو، جہنّم کا ایندھن ہیں، وہیں تم کو جانا ہے
۹۹. اگر یہ واقعی خدا ہوتے تو وہاں نہ جاتے اب سب کو ہمیشہ اسی میں رہنا ہے‘‘
۱۰۰. وہاں وہ پھنکارے ماریں گے اور حال یہ ہو گا کہ اس میں کان پڑی آواز نہ سنائی دے گی
۱۰۱. رہے وہ لوگ جن کے لیے ہماری طرف سے بھَلائی کا پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہو گا، تو وہ یقیناً اُس سے دُور رکھے جائیں گے
۱۰۲. اس کی سرسراہٹ تک نہ سُنیں گے اور وہ ہمیشہ ہمیشہ اپنی من بھاتی چیزوں کے درمیان رہیں گے
۱۰۳. وہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت اُن کو ذرا پریشان نہ کرے گا، اور ملائکہ بڑھ کر اُن کو ہاتھوں ہاتھ لیں گے کہ ‘‘یہ تمہارا وہی دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا‘‘
۱۰۴. وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اُسی طرح ہم پھر اُس کا اعادہ کریں گے یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمے، اور یہ کام ہمیں بہرحال کرنا ہے
۱۰۵. اور زَبور میں ہم نصیحت کے بعد یہ لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے
۱۰۶. اِس میں ایک بڑی خبر ہے عبادت گزار لوگوں کے لیے
۱۰۷. اے محمدؐ، ہم نے جو تم کو بھیجا ہے تو یہ دراصل دنیا والوں کے حق میں ہماری رحمت ہے
۱۰۸. اِن سے کہو ‘‘میرے پاس جو وحی آتی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا خدا صرف ایک خدا ہے، پھر کیا تم سرِ اطاعت جھکاتے ہو؟‘‘
۱۰۹. اگر وہ منہ پھیریں تو کہہ دو کہ ‘‘میں نے علی الاعلان تم کو خبردار کر دیا ہے اب یہ میں نہیں جانتا کہ وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے قریب ہے یا دُور
۱۱۰. اللہ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو با آواز بلند کہی جاتی ہیں اور وہ بھی جو تم چھپا کر کرتے ہو
۱۱۱. میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ شاید یہ (دیر) تمہارے لیے ایک فتنہ ہے اور تمہیں ایک وقت خاص تک کے لیے مزے کرنے کا موقع دیا جا رہا ہے‘‘
۱۱۲. (آخرکار) رسولؐ نے کہا کہ ‘‘اے میرے رب، حق کے ساتھ فیصلہ کر دے، اور لوگو، تم جو باتیں بناتے ہو اُن کے مقابلے میں ہمارا ربِّ رحمان ہی ہمارے لیے مدد کا سہارا ہے‘‘
۲۲۔ سورۃ الحج
۱. لوگو، اپنے رب کے غضب سے بچو، حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا زلزلہ بڑی (ہولناک) چیز ہے
۲. جس روز تم اسے دیکھو گے، حال یہ ہو گا کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچّے سے غافل ہو جائے گی، ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا، اور لوگ تم کو مدہوش نظر آئیں گے، حالانکہ وہ نشے میں نہ ہوں گے، بلکہ اللہ کا عذاب ہی کچھ ایسا سخت ہو گا
۳. بعض لوگ ایسے ہیں جو عِلم کے بغیر اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں اور ہر شیطان سرکش کی پیروی کرنے لگتے ہیں
۴. حالانکہ اُس کے تو نصیب ہی میں یہ لکھا ہے کہ جو اس کو دوست بنائے گا اسے وہ گمراہ کر کے چھوڑے گا اور عذاب جہنّم کا راستہ دکھائے گا
۵. لوگو، اگر تمہیں زندگی بعد موت کے بارے میں کچھ شک ہے تو تمہیں معلوم ہو کہ ہم نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی (یہ ہم اس لیے بتا رہے ہیں) تاکہ تم پر حقیقت واضح کر دیں ہم جس (نطفے) کو چاہتے ہیں ایک وقت خاص تک رحموں میں ٹھیرائے رکھتے ہیں، پھر تم کو ایک بچّے کی صورت میں نکال لاتے ہیں (پھر تمہیں پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی پُوری جوانی کو پہنچو اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے اور کوئی بدترین عمر کی طرف پھیر دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین سوکھی پڑی ہے، پھر جہاں ہم نے اُس پر مینہ برسایا کہ یکایک وہ پھبک اٹھی اور پھول گئی اور اس نے ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگلنی شروع کر دی
۶. یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے، اور وہ مُردوں کو زندہ کرتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے،
۷. اور یہ (اِس بات کی دلیل ہے) کہ قیامت کی گھڑی آ کر رہے گی، اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں، اور اللہ ضرور اُن لوگوں کو اٹھائے گا جو قبروں میں جا چکے ہیں
۸. بعض اور لوگ ایسے ہیں جو کسی علم اور ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے بغیر، گردن اکڑائے ہوئے
۹. خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ خدا سے بھٹکا دیں ایسے شخص کے لیے دُنیا میں رُسوائی ہے اور قیامت کے روز اُس کو ہم آگ کے عذاب کا مزا چکھائیں گے
۱۰. یہ ہے تیرا وہ مستقبل جو تیرے اپنے ہاتھوں نے تیرے لیے تیار کیا ہے ورنہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے
۱۱. اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کنارے پر رہ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے، اگر فائدہ ہوا تو مطمئن ہو گیا اور جو کوئی مصیبت آ گئی تو الٹا پھر گیا اُس کی دنیا بھی گئی اور آخرت بھی یہ ہے صریح خسارہ
۱۲. پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پکارتا ہے جو نہ اُس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ یہ ہے گمراہی کی انتہا
۱۳. وہ اُن کو پکارتا ہے جن کا نقصان اُن کے نفع سے قریب تر ہے بدترین ہے اُس کا مولیٰ اور بدترین ہے اُس کا رفیق
۱۴. (اِس کے برعکس) اللہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اللہ کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے
۱۵. جو شخص یہ گمان رکھتا ہو کہ اللہ دُنیا اور آخرت میں اُس کی کوئی مدد نہ کرے گا اُسے چاہیے کہ ایک رسّی کے ذریعے آسمان تک پہنچ کر شگاف لگائے، پھر دیکھ لے کہ آیا اُس کی تدبیر کسی ایسی چیز کو رد کر سکتی ہے جو اس کو ناگوار ہے
۱۶. ایسی ہی کھُلی کھُلی باتوں کے ساتھ ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے، اور ہدایت اللہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے
۱۷. جو لوگ ایمان لائے، اور جو یہودی ہوئے، اور صابئی، اور نصاریٰ، اور مجوس، اور جن لوگوں نے شرک کیا، ان سب کے درمیان اللہ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا، ہر چیز اللہ کی نظر میں ہے
۱۸. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کے آگے سر بسجود ہیں وہ سب جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان اور بہت سے وہ لوگ بھی جو عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں؟ اور جسے اللہ ذلیل و خوار کر دے اُسے پھر کوئی عزّت دینے والا نہیں ہے، اللہ کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے
۱۹. یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان اپنے رب کے معاملے کا جھگڑا ہے اِن میں سے وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اُن کے لیے آگ کے لباس کاٹے جا چکے ہیں، اُن کے سروں پر کھَولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا
۲۰. جس سے اُن کی کھالیں ہی نہیں پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گے
۲۱. اور اُن کی خبر لینے کے لیے لوہے کے گُرز ہوں گے
۲۲. جب کبھی وہ گھبرا کر جہنّم سے نکلنے کی کوشش کریں گے پھر اُسی میں دھکیل دیے جائیں گے کہ چکھو اب جلنے کی سزا کا مزا
۲۳. (دوسری طرف) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اُن کو اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہاں وہ سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیے جائیں گے اور ان کے لباس ریشم کے ہوں گے
۲۴. ان کو پاکیزہ بات قبول کرنے کی ہدایت بخشی گئی اور انہیں خدائے ستودہ صفات کا راستہ دکھایا گیا
۲۵. جن لوگوں نے کفر کیا اور جو (آج) اللہ کے راستے سے روک رہے ہیں اور اُس مسجدِ حرام کی زیارت میں مانع ہیں جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے بنایا ہے، جس میں مقامی باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں (اُن کی روش یقیناً سزا کی مستحق ہے) اِس (مسجدِ حرام) میں جو بھی راستی سے ہٹ کر ظلم کا طریقہ اختیار کرے گا اسے ہم درد ناک عذاب کا مزا چکھائیں گے
۲۶. یاد کرو وہ وقت جب ہم نے ابراہیمؑ کے لیے اِس گھر (خانہ کعبہ) کی جگہ تجویز کی تھی (اِس ہدایت کے ساتھ) کہ ‘‘میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو
۲۷. اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار آئیں
۲۸. تاکہ وہ فائدے دیکھیں جو یہاں اُن کے لیے رکھے گئے ہیں اور چند مقرر دنوں میں اُن جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے انہیں بخشے ہیں، خود بھی کھائیں اور تنگ دست محتاج کو بھی دیں
۲۹. پھر اپنا میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں، اور اس قدیم گھر کا طواف کریں
۳۰. یہ تھا (تعمیر کعبہ کا مقصد) اور جو کوئی اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا احترام کرے تو یہ اس کے رب کے نزدیک خود اسی کے لیے بہتر ہے اور تمہارے لیے مویشی جانور حلال کیے گئے، ما سوا اُن چیزوں کے جو تمہیں بتائی جا چکی ہیں پس بتوں کی گندگی سے بچو، جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو
۳۱. یکسُو ہو کر اللہ کے بندے بنو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شرک کرے تو گویا وہ آسمان سے گر گیا، اب یا تو اسے پرندے اُچک لے جائیں گے یا ہوا اُس کو ایسی جگہ لے جا کر پھینک دے گی جہاں اُس کے چیتھڑے اڑ جائیں گے
۳۲. یہ ہے اصل معاملہ (اسے سمجھ لو)، اور جو اللہ کے مقرر کردہ شعائر کا احترام کرے تو یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے
۳۳. تمہیں ایک وقت مقرر تک اُن (ہدی کے جانوروں) سے فائدہ اٹھانے کا حق ہے پھر اُن (کے قربان کرنے) کی جگہ اسی قدیم گھر کے پاس ہے
۳۴. ہر امّت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ مقرر کر دیا ہے تاکہ (اُس امّت کے لوگ) اُن جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اُس نے اُن کو بخشے ہیں (اِن مختلف طریقوں کے اندر مقصد ایک ہی ہے) پس تمہارا خدا ایک ہی خدا ہے اور اُسی کے تم مطیع فرمان بنو اور اے نبیؐ، بشارت دے دے عاجزانہ رَوش اختیار کرنے والوں کو
۳۵. جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کا ذکر سُنتے ہیں تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں، جو مصیبت بھی اُن پر آتی ہے اُس پر صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کچھ رزق ہم نے اُن کو دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں
۳۶. اور (قربانی کے) اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے شعائر اللہ میں شامل کیا ہے، تمہارے لیے اُن میں بھَلائی ہے، پس انہیں کھڑا کر کے ان پر اللہ کا نام لو، اور جب (قربانی کے بعد) ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں تو اُن میں سے خود بھی کھاؤ اور اُن کو بھی کھلاؤ جو قناعت کیے بیٹھے ہیں اور اُن کو بھی جو اپنی حاجت پیش کریں اِن جانوروں کو ہم نے اِس طرح تمہارے لیے مسخّر کیا ہے تاکہ تم شکریہ ادا کرو
۳۷. نہ اُن کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں نہ خون، مگر اُسے تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے اُس نے ان کو تمہارے لیے اِس طرح مسخّر کیا ہے تاکہ اُس کی بخشی ہوئی ہدایت پر تم اُس کی تکبیر کرو اور اے نبیؐ، بشارت دے دے نیکو کار لوگوں کو
۳۸. یقیناً اللہ مدافعت کرتا ہے اُن لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں یقیناً اللہ کسی خائن کافر نعمت کو پسند نہیں کرتا
۳۹. اجازت دے دی گئی اُن لوگوں کو جن کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے، کیونکہ وہ مظلوم ہیں، اور اللہ یقیناً ان کی مدد پر قادر ہے
۴۰. یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے صرف اِس قصور پر کہ وہ کہتے تھے ‘‘ہمارا رب اللہ ہے‘‘ اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دفع نہ کرتا رہے تو خانقاہیں اور گرجا اور معبد اور مسجدیں، جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے، سب مسمار کر ڈالی جائیں اللہ ضرور اُن لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے اللہ بڑا طاقتور اور زبردست ہے
۴۱. یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃدیں گے، معروف کا حکم دیں گے اور منکر سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے
۴۲. اے نبیؐ، اگر وہ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو اُن سے پہلے قوم نوحؑ اور عاد اور ثمود
۴۳. اور قوم ابراہیمؑ اور قوم لوطؑ
۴۴. اور اہل مدین بھی جھٹلا چکے ہیں اور موسیٰؑ بھی جھٹلائے جا چکے ہیں ان سب منکرینِ حق کو میں نے پہلے مُہلت دی، پھر پکڑ لیا اب دیکھ لو کہ میری عقوبت کیسی تھی
۴۵. کتنی ہی خطاکار بستیاں ہیں جن کو ہم نے تباہ کیا ہے اور آج وہ اپنی چھتوں پر اُلٹی پڑی ہیں، کتنے ہی کنویں بیکار اور کتنے ہی قصر کھنڈر بنے ہوئے ہیں
۴۶. کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اِن کے دل سمجھنے والے اور اِن کے کان سُننے والے ہوتے؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں مگر وہ دل اندھے ہو جاتے ہیں جو سینوں میں ہیں
۴۷. یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں اللہ ہرگز اپنے وعدے کے خلاف نہ کرے گا، مگر تیرے رب کے ہاں کا ایک دن تمہارے شمار کے ہزار برس کے برابر ہُوا کرتا ہے
۴۸. کتنی ہی بستیاں ہیں جو ظالم تھیں، میں نے ان کو پہلے مہلت دی، پھر پکڑ لیا اور سب کو واپس تو میرے پاس ہی آنا ہے
۴۹. اے محمدؐ، کہہ دو کہ ‘‘لوگو، میں تو تمہارے لیے صرف وہ شخص ہوں جو (برا وقت آنے سے پہلے) صاف صاف خبردار کر دینے والا ہوں
۵۰. پھر جو ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے اُن کے لیے مغفرت ہے اور عزّت کی روزی
۵۱. اور جو ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے وہ دوزخ کے یار ہیں
۵۲. اور اے محمدؐ، تم سے پہلے ہم نے نہ کوئی رسول ایسا بھیجا ہے نہ نبی (جس کے ساتھ یہ معاملہ نہ پیش آیا ہو کہ) جب اُس نے تمنّا کی، شیطان اس کی تمنّا میں خلل انداز ہو گیا اِس طرح جو کچھ بھی شیطان خلل اندازیاں کرتا ہے اللہ ان کو مٹا دیتا ہے اور اپنی آیات کو پختہ کر دیتا ہے، اللہ علیم ہے اور حکیم
۵۳. (وہ اس لیے ایسا ہونے دیتا ہے) تاکہ شیطان کی ڈالی ہُوئی خرابی کو فتنہ بنا دے اُن لوگوں کے لیے جن کے دلوں کو (نفاق کا) روگ لگا ہُوا ہے اور جن کے دل کھوٹے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ عناد میں بہت دور نکل گئے ہیں
۵۴. اور علم سے بہرہ مند لوگ جان لیں کہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے اور وہ اس پر ایمان لے آئیں اور ان کے دل اس کے آگے جھک جائیں، یقیناً اللہ ایمان لانے والوں کو ہمیشہ سیدھا راستہ دکھا دیتا ہے
۵۵. انکار کرنے والے تو اس کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہیں گے یہاں تک کہ یا تو اُن پر قیامت کی گھڑی اچانک آ جائے، یا ایک منحوس دن کا عذاب نازل ہو جائے
۵۶. اُس روز بادشاہی اللہ کی ہو گی، اور وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے گا جو ایمان رکھنے والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں گے وہ نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے
۵۷. اور جنہوں نے کفر کیا ہو گا اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہو گا اُن کے لیے رسوا کن عذاب ہو گا
۵۸. اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی، پھر قتل کر دیے گئے یا مر گئے، اللہ ان کو اچھّا رزق دے گا اور یقیناً اللہ ہی بہترین رازق ہے
۵۹. وہ انہیں ایسی جگہ پہنچائے گا جس سے وہ خوش ہو جائیں گے بے شک اللہ علیم اور حلیم ہے
۶۰. یہ تو ہے اُن کا حال، اور جو کوئی بدلہ لے، ویسا ہی جیسا اس کے ساتھ کیا گیا، اور پھر اس پر زیادتی بھی کی گئی ہو، تو اللہ اس کی مدد ضرور کرے گا اللہ معاف کرنے والا اور درگزر کرنے والا ہے
۶۱. یہ اس لیے کہ رات سے دن اور دن سے رات نکالنے والا اللہ ہی ہے اور وہ سمیع و بصیر ہے
۶۲. یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہ سب باطل ہیں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں اور اللہ ہی بالا دست اور بزرگ ہے
۶۳. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور اس کی بدولت زمین سرسبز ہو جاتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف و خبیر ہے
۶۴. اُسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے بے شک وہی غنی و حمید ہے
۶۵. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اُس نے وہ سب کچھ تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے جو زمین میں ہے، اور اسی نے کشتی کو قاعدے کا پابند بنایا ہے کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے، اور وہی آسمان کو اس طرح تھامے ہوئے کہ اس کے اِذن کے بغیر وہ زمین پر نہیں گر سکتا؟ واقعہ یہ ہے کہ اللہ لوگوں کے حق میں بڑا شفیق اور رحیم ہے
۶۶. وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی ہے، وہی تم کو موت دیتا ہے اور وہی پھر تم کو زندہ کرے گا سچ یہ ہے کہ انسان بڑا ہی منکرِ حق ہے
۶۷. ہر امت کے لیے ہم نے ایک طریق عبادت مقرر کیا ہے جس کی وہ پیروی کرتی ہے، پس اے محمدؐ، وہ اِس معاملہ میں تم سے جھگڑا نہ کریں تم اپنے رب کی طرف دعوت دو، یقیناً تم سیدھے راستے پر ہو
۶۸. اور اگر وہ تم سے جھگڑیں تو کہہ دو کہ ‘‘جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ کو خوب معلوم ہے
۶۹. اللہ قیامت کے روز تمہارے درمیان ان سب باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو‘‘
۷۰. کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے؟ سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے اللہ کے لیے یہ کچھ بھی مشکل نہیں ہے
۷۱. یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کر رہے ہیں جن کے لیے نہ تو اس نے کوئی سند نازل کی ہے اور نہ یہ خود اُن کے بارے میں کوئی علم رکھتے ہیں اِن ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں ہے
۷۲. اور جب ان کو ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں تو تم دیکھتے ہو کہ منکرین حق کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں اور ایسا محسُوس ہوتا ہے کہ ابھی وہ اُن لوگوں پر ٹوٹ پڑیں گے جو انہیں ہماری آیات سناتے ہیں ان سے کہو ‘‘میں بتاؤں تمہیں کہ اس سے بدتر چیز کیا ہے؟ آگ، اللہ نے اُسی کا وعدہ اُن لوگوں کے حق میں کر رکھا ہے جو قبول حق سے انکار کریں، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانہ ہے‘‘
۷۳. لوگو، ایک مثال دی جاتی ہے، غور سے سنو جن معبودوں کو تم خدا کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ سب مِل کر ایک مکھی بھی پیدا کرنا چاہیں تو نہیں کر سکتے بلکہ اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اسے چھڑا بھی نہیں سکتے مدد چاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد چاہی جاتی ہے وہ بھی کمزور
۷۴. اِن لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ پہچانی جیسا کہ اس کے پہچاننے کا حق ہے واقعہ یہ ہے کہ قوت اور عزت والا تو اللہ ہی ہے
۷۵. حقیقت یہ ہے کہ اللہ (اپنے فرامین کی ترسیل کے لیے) ملائکہ میں سے بھی پیغام رساں منتخب کرتا ہے اور انسانوں میں سے بھی وہ سمیع اور بصیر ہے
۷۶. جو کچھ اُن کے سامنے ہے اُسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ اُن سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ واقف ہے، اور سارے معاملات اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں
۷۷. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو، شاید کہ تم کو فلاح نصیب ہو
۷۸. اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے اُس نے تمہیں اپنے کام کے لیے چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی قائم ہو جاؤ اپنے باپ ابراہیمؑ کی ملت پر اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام ‘‘مسلم‘‘ رکھا تھا اور اِس (قرآن) میں بھی (تمہارا یہی نام ہے) تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ پس نماز قائم کرو، زکوٰۃدو اور اللہ سے وابستہ ہو جاؤ وہ ہے تمہارا مولیٰ، بہت ہی اچھا ہے وہ مولیٰ اور بہت ہی اچھا ہے وہ مددگار
۲۳۔ سورۃ مُومنون
۱. یقیناً فلاح پائی ہے ایمان والوں نے جو:
۲. اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں
۳. لغویات سے دور رہتے ہیں
۴. زکوٰۃکے طریقے پر عامل ہوتے ہیں
۵. اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں
۶. سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو ان کی ملک یمین میں ہوں کہ ان پر (محفوظ نہ رکھنے میں) وہ قابل ملامت نہیں ہیں
۷. البتہ جو اُس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی زیادتی کرنے والے ہیں
۸. اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں
۹. اور اپنی نمازوں کی محافظت کرتے ہیں
۱۰. یہی لوگ وہ وارث ہیں
۱۱. جو میراث میں فردوس پائیں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے
۱۲. ہم نے انسان کو مٹی کے ست سے بنایا
۱۳. پھر اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا
۱۴. پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی، پھر لوتھڑے کو بوٹی بنا دیا، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں، پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر اسے ایک دوسری ہی مخلوق بنا کھڑا کیا
۱۵. پس بڑا ہی بابرکت ہے اللہ، سب کاریگروں سے اچھا کاریگر
۱۶. پھر اس کے بعد تم کو ضرور مرنا ہے، پھر قیامت کے روز یقیناً تم اٹھائے جاؤ گے
۱۷. اور تمہارے اوپر ہم نے سات راستے بنائے، تخلیق کے کام سے ہم کچھ نابلد نہ تھے
۱۸. اور آسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے مطابق ایک خاص مقدار میں پانی اتارا اور اس کو زمین میں ٹھیرا دیا ہم اُسے جس طرح چاہیں غائب کر سکتے ہیں
۱۹. پھر اس پانی کے ذریعہ سے ہم نے تمہارے لیے کھجور اور انگور کے باغ پیدا کر دیے، تمہارے لیے ان باغوں میں بہت سے لذیذ پھل ہیں اور ان سے تم روزی حاصل کرتے ہو
۲۰. اور وہ درخت بھی ہم نے پیدا کیا جو طور سیناء سے نکلتا ہے، تیل بھی لیے ہوئے اگتا ہے اور کھانے والوں کے لیے سالن بھی
۲۱. اور حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے ان کے پیٹوں میں جو کچھ ہے اسی میں سے ایک چیز ہم تمہیں پلاتے ہیں، اور تمہارے لیے ان میں بہت سے دوسرے دُوسرے فائدے بھی ہیں
۲۲. اُن کو تم کھاتے ہو اور اُن پر اور کشتیوں پر سوار بھی کیے جاتے ہو
۲۳. ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارے لیے کوئی اور معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟‘‘
۲۴. اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا وہ کہنے لگے کہ ‘‘یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا اِس کی غرض یہ ہے کہ تم پر برتری حاصل کرے اللہ کو اگر بھیجنا ہوتا تو فرشتے بھیجتا یہ بات تو ہم نے کبھی اپنے باپ دادا کے وقتوں میں سنی ہی نہیں (کہ بشر رسول بن کر آئے)
۲۵. کچھ نہیں، بس اس آدمی کو ذرا جنون لاحق ہو گیا ہے کچھ مدت اور دیکھ لو (شاید افاقہ ہو جائے)‘‘
۲۶. نوحؑ نے کہا ‘‘پروردگار، ان لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے اس پر اب تو ہی میری مدد فرما‘‘
۲۷. ہم نے اس پر وحی کی کہ ‘‘ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی تیار کر پھر جب ہمارا حکم آ جائے اور تنور ابل پڑے تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا لے کر اس میں سوار ہو جا، اور اپنے اہل و عیال کو بھی ساتھ لے سوائے اُن کے جن کے خلاف پہلے ہی فیصلہ ہو چکا ہے، اور ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے کچھ نہ کہنا، یہ اب غرق ہونے والے ہیں
۲۸. پھر جب تو اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر سوار ہو جائے تو کہہ، شکر ہے اُس خدا کا جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے نجات دی
۲۹. اور کہہ، پروردگار، مجھ کو برکت والی جگہ اتار اور تُو بہترین جگہ دینے والا ہے‘‘
۳۰. اِس قصے میں بڑی نشانیاں ہیں اور آزمائش تو ہم کر کے ہی رہتے ہیں
۳۱. ان کے بعد ہم نے ایک دوسرے دَور کی قوم اٹھائی
۳۲. پھر اُن میں خود انہی کی قوم کا ایک رسول بھیجا (جس نے انہیں دعوت دی) کہ اللہ کی بندگی کرو، تمہارے لیے اُس کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے، کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
۳۳. اُس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا اور آخرت کی پیشی کو جھٹلایا، جن کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا، وہ کہنے لگے ‘‘یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر ایک بشر تم ہی جیسا جو کچھ تم کھاتے ہو وہی یہ کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہی یہ پیتا ہے
۳۴. اب اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک بشر کی اطاعت قبول کر لی تو تم گھاٹے ہی میں رہے
۳۵. یہ تمہیں اطلاع دیتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہو جاؤ گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جاؤ گے اُس وقت تم (قبروں سے) نکالے جاؤ گے؟
۳۶. بعید، بالکل بعید ہے یہ وعدہ جو تم سے کیا جا رہا ہے
۳۷. زندگی کچھ نہیں ہے مگر بس یہی دنیا کی زندگی یہیں ہم کو مرنا اور جینا ہے اور ہم ہرگز اٹھائے جانے والے نہیں ہیں
۳۸. یہ شخص خدا کے نام پر محض جھوٹ گھڑ رہا ہے اور ہم کبھی اس کی ماننے والے نہیں ہیں‘‘
۳۹. رسول نے کہا ‘‘پروردگار، اِن لوگوں نے جو میری تکذیب کی ہے، اس پر اب تو ہی میری نصرت فرما‘‘
۴۰. جواب میں ارشاد ہوا ‘‘قریب ہے وہ وقت جب یہ اپنے کیے پر پچھتائیں گے‘‘
۴۱. آخرکار ٹھیک ٹھیک حق کے مطابق ایک ہنگامہ عظیم نے ان کو آ لیا اور ہم نے ان کو کچرا بنا کر پھینک دیا دُور ہو ظالم قوم!
۴۲. پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں اٹھائیں
۴۳. کوئی قوم نہ اپنے وقت سے پہلے ختم ہوئی اور نہ اس کے بعد ٹھیر سکی
۴۴. پھر ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا، اس نے اُسے جھٹلایا، اور ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے حتیٰ کہ ان کو بس افسانہ ہی بنا کر چھوڑا پھٹکار اُن لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے!
۴۵. پھر ہم نے موسیٰؑ اور اس کے بھائی ہارونؑ کو اپنی نشانیوں اور کھلی سند کے ساتھ فرعون اور اس کے اعیان سلطنت کی طرف بھیجا
۴۶. مگر انہوں نے تکبر کیا اور بڑی دوں کی لی
۴۷. کہنے لگے ‘‘کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں؟ اور آدمی بھی وہ جن کی قوم ہماری بندی ہے‘‘
۴۸. پس انہوں نے دونوں کو جھٹلا دیا اور ہلاک ہونے والوں میں جا ملے
۴۹. اور موسیٰؑ کو ہم نے کتاب عطا فرمائی تاکہ لوگ اس سے رہنمائی حاصل کریں
۵۰. اور ابن مریم اور اس کی ماں کو ہم نے ایک نشان بنایا اور ان کو ایک سطحِ مرتفع پر رکھا جو اطمینان کی جگہ تھی اور چشمے اس میں جاری تھے
۵۱. اے پیغمبرو، کھاؤ پاک چیزیں اور عمل کرو صالح، تم جو کچھ بھی کرتے ہو، میں اس کو خوب جانتا ہوں
۵۲. اور یہ تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں، پس مجھی سے تم ڈرو
۵۳. مگر بعد میں لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر لیا ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اُسی میں وہ مگن ہے
۵۴. اچھا، تو چھوڑو انہیں، ڈوبے رہیں اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک
۵۵. کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو انہیں مال و اولاد سے مدد دیے جا رہے ہیں
۵۶. تو گویا انہیں بھلائیاں دینے میں سرگرم ہیں؟ نہیں، اصل معاملے کا انہیں شعور نہیں ہے
۵۷. جو اپنے رب کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں
۵۸. جو اپنے رب کی آیات پر ایمان لاتے ہیں
۵۹. جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے
۶۰. اور جن کا حال یہ ہے کہ دیتے ہیں جو کچھ بھی دیتے ہیں اور دل اُن کے اس خیال سے کانپتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے
۶۱. بھلائیوں کی طرف دَوڑنے والے اور سبقت کر کے انہیں پا لینے والے تو درحقیقت یہ لوگ ہیں
۶۲. ہم کسی شخص کو اس کی مقدرت سے زیادہ کی تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو (ہر ایک کا حال) ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے، اور لوگوں پر ظلم بہرحال نہیں کیا جائے گا
۶۳. مگر یہ لوگ اس معاملے سے بے خبر ہیں اور ان کے اعمال بھی اس طریقے سے (جس کا اوپر ذکر کیا گیا ہے) مختلف ہیں وہ اپنے یہ کرتوت کیے چلے جائیں گے
۶۴. یہاں تک کہ جب ہم ان کے عیاشیوں کو عذاب میں پکڑ لیں گے تو پھر وہ ڈکرانا شروع کر دیں گے
۶۵. اب بند کرو اپنی فریاد و فغاں، ہماری طرف سے اب کوئی مدد تمہیں نہیں ملنی
۶۶. میری آیات سنائی جاتی تھیں تو تم (رسول کی آواز سُنتے ہی) الٹے پاؤں بھاگ نکلتے تھے
۶۷. اپنے گھمنڈ میں اُس کو خاطر ہی میں نہ لاتے تھے اپنی چوپالوں میں اُس پر باتیں چھانٹتے اور بکواس کیا کرتے تھے
۶۸. تو کیا اِن لوگوں نے کبھی اِس کلام پر غور نہیں کیا؟ یا وہ کوئی ایسی بات لایا ہے جو کبھی ان کے اسلاف کے پاس نہ آئی تھی؟
۶۹. یا یہ اپنے رسول سے کبھی کے واقف نہ تھے کہ (اَن جانا آدمی ہونے کے باعث) اُس سے بدکتے ہیں؟
۷۰. یا یہ اس بات کے قائل ہیں کہ وہ مجنون ہے؟ نہیں، بلکہ وہ حق لایا ہے اور حق ہی ان کی اکثریت کو ناگوار ہے
۷۱. اور حق اگر کہیں اِن کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین اور آسمان اور ان کی ساری آبادی کا نظام درہم برہم ہو جاتا نہیں، بلکہ ہم ان کا اپنا ہی ذکر اُن کے پاس لائے ہیں اور وہ اپنے ذکر سے منہ موڑ رہے ہیں
۷۲. کیا تُو ان سے کچھ مانگ رہا ہے؟ تیرے لیے تیرے رب کا دیا ہی بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے
۷۳. تُو تو ان کو سیدھے راستے کی طرف بلا رہا ہے
۷۴. مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ راہِ راست سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں
۷۵. اگر ہم اِن پر رحم کریں اور وہ تکلیف جس میں آج کل یہ مبتلا ہیں دُور کر دیں تو یہ اپنی سرکشی میں بالکل ہی بہک جائیں گے
۷۶. اِن کا حال تو یہ ہے کہ ہم نے انہیں تکلیف میں مبتلا کیا، پھر بھی یہ اپنے رب کے آگے نہ جھکے اور نہ عاجزی اختیار کرتے ہیں
۷۷. البتہ جب نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ ہم اِن پر سخت عذاب کا دروازہ کھول دیں گے تو یکایک تم دیکھو گے کہ اس حالت میں یہ ہر خیر سے مایوس ہیں
۷۸. وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں سُننے اور دیکھنے کی قوتیں دیں اور سوچنے کو دل دیے مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو
۷۹. وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا، اور اسی کی طرف تم سمیٹے جاؤ گے
۸۰. وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے گردش لیل و نہار اسی کے قبضہ قدرت میں ہے کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی؟
۸۱. مگر یہ لوگ وہی کچھ کہتے ہیں جو ان کے پیش رَو کہہ چکے ہیں
۸۲. یہ کہتے ہیں ‘‘کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہم کو پھر زندہ کر کے اٹھایا جائے گا؟
۸۳. ہم نے بھی یہ وعدے بہت سنے ہیں اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا بھی سنتے رہے ہیں یہ محض افسانہائے پارینہ ہیں‘‘
۸۴. ان سے کہو، بتاؤ اگر تم جانتے ہو، کہ یہ زمین اور اس کی ساری آبادی کس کی ہے؟
۸۵. یہ ضرور کہیں گے اللہ کی کہو، پھر تم ہوش میں کیوں نہیں آتے؟
۸۶. ان سے پوچھو، ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے؟
۸۷. یہ ضرور کہیں گے اللہ کہو، پھر تم ڈرتے کیوں نہیں؟
۸۸. اِن سے کہو، بتاؤ اگر تم جانتے ہو کہ ہر چیز پر اقتدار کس کا ہے؟ اور کون ہے وہ جو پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں کوئی پناہ نہیں دے سکتا؟
۸۹. یہ ضرور کہیں گے کہ یہ بات تو اللہ ہی کے لیے ہے کہو، پھر کہاں سے تم کو دھوکا لگتا ہے؟
۹۰. جو امر حق ہے وہ ہم اِن کے سامنے لے آئے ہیں، اور کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں
۹۱. اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا ہے اور کوئی دوسرا خدا اُس کے ساتھ نہیں ہے اگر ایسا ہوتا تو ہر خدا اپنی خلق کو لے کر الگ ہو جاتا، اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں
۹۲. کھلے اور چھپے کا جاننے والا، وہ بالاتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ تجویز کر رہے ہیں
۹۳. اے محمدؐ، دعا کرو کہ ‘‘پروردگار، جس عذاب کی اِن کو دھمکی دی جا رہی ہے وہ اگر میری موجودگی میں تو لائے
۹۴. تو اے میرے رب، مجھے ان ظالم لوگوں میں شامل نہ کیجیو‘‘
۹۵. اور حقیقت یہ ہے کہ ہم تمہاری آنکھوں کے سامنے ہی وہ چیز لے آنے کی پوری قدرت رکھتے ہیں جس کی دھمکی ہم انہیں دے رہے ہیں
۹۶. اے نبیؐ، برائی کو اس طریقہ سے دفع کرو جو بہترین ہو جو کچھ باتیں وہ تم پر بناتے ہیں وہ ہمیں خوب معلوم ہیں
۹۷. اور دعا کرو کہ ‘‘پروردگار، میں شیاطین کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں
۹۸. بلکہ اے میرے رب، میں تو اس سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ میرے پاس آئیں‘‘
۹۹. (یہ لوگ اپنی کرنی سے باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آ جائے گی تو کہنا شروع کرے گا کہ ‘‘اے میرے رب، مجھے اُسی دنیا میں واپس بھیج دیجیے جسے میں چھوڑ آیا ہوں
۱۰۰. امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا‘‘ ہرگز نہیں، یہ بس ایک بات ہے جو وہ بک رہا ہے اب اِن سب (مرنے والوں) کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے دوسری زندگی کے دن تک
۱۰۱. پھر جونہی کہ صور پھونک دیا گیا، ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے کو پوچھیں گے
۱۰۲. اُس وقت جن کے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے
۱۰۳. اور جن کے پلڑے ہلکے ہوں گے وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو گھاٹے میں ڈال لیا وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے
۱۰۴. آگ ان کے چہروں کی کھال چاٹ جائے گی اور اُن کے جبڑے باہر نکل آئیں گے
۱۰۵. ‘‘کیا تم وہی لوگ نہیں ہو کہ میری آیات تمہیں سنائی جاتی تھیں تو تم انہیں جھٹلاتے تھے؟‘‘
۱۰۶. وہ کہیں گے ‘‘اے ہمارے رب، ہماری بد بختی ہم پر چھا گئی تھی واقعی ہم گمراہ لوگ تھے
۱۰۷. اے پروردگار، اب ہمیں یہاں سے نکال دے پھر ہم ایسا قصور کریں تو ظالم ہوں گے‘‘
۱۰۸. اللہ تعالیٰ جواب دے گا ‘‘دور ہو میرے سامنے سے، پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو
۱۰۹. تم وہی لوگ تو ہو کہ میرے کچھ بندے جب کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار، ہم ایمان لائے، ہمیں معاف کر دے، ہم پر رحم کر، تُو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے
۱۱۰. تو تم نے ان کا مذاق بنا لیا یہاں تک کہ اُن کی ضد نے تمہیں یہ بھی بھُلا دیا کہ میں بھی کوئی ہوں، اور تم ان پر ہنستے رہے
۱۱۱. آج اُن کے اُس صبر کا میں نے یہ پھل دیا ہے کہ وہی کامیاب ہیں‘‘
۱۱۲. پھر اللہ تعالی ان سے پوچھے گا ‘‘بتاؤ، زمین میں تم کتنے سال رہے؟‘‘
۱۱۳. وہ کہیں گے ‘‘ایک دن یا دن کا بھی کچھ حصہ ہم وہاں ٹھیرے ہیں شمار کرنے والوں سے پوچھ لیجیے‘‘
۱۱۴. ارشاد ہو گا ‘‘تھوڑی ہی دیر ٹھیرے ہو نا، کاش تم نے یہ اُس وقت جانا ہوتا
۱۱۵. کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں فضول ہی پیدا کیا ہے اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹنا ہی نہیں ہے؟‘‘
۱۱۶. پس بالا و برتر ہے اللہ، پادشاہ حقیقی، کوئی خدا اُس کے سوا نہیں، مالک ہے عرش بزرگ کا
۱۱۷. اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے، جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے ایسے کافر کبھی فلاح نہیں پا سکتے
۱۱۸. اے محمدؐ، کہو، ‘‘میرے رب درگزر فرما، اور رحم کر، اور تو سب رحیموں سے اچھا رحیم ہے‘‘
۲۴۔ سورۃ نور
۱. یہ ایک سورت ہے جس کو ہم نے نازل کیا ہے، اور اسے ہم نے فرض کیا ہے، اور اس میں ہم نے صاف صاف ہدایات نازل کی ہیں، شاید کہ تم سبق لو
۲. زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو اور ان پر ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں تم کو دامن گیر نہ ہو اگر تم اللہ تعالیٰ اور روز آخر پر ایمان رکھتے ہو اور ان کو سزا دیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے
۳. زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ اور زانیہ کے ساتھ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک اور یہ حرام کر دیا گیا ہے اہل ایمان پر
۴. اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر تہمت لگائیں، پھر چار گواہ لے کر نہ آئیں، ان کو اسی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو، اور وہ خود ہی فاسق ہیں
۵. سوائے اُن لوگوں کے جو اس حرکت کے بعد تائب ہو جائیں اور اصلاح کر لیں کہ اللہ ضرور (اُن کے حق میں) غفور و رحیم ہے
۶. اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں اور ان کے پاس خود ان کے اپنے سوا دوسرے کوئی گواہ نہ ہوں تو اُن میں سے ایک شخص کی شہادت (یہ ہے کہ وہ) چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ (اپنے الزام میں) سچا ہے
۷. اور پانچویں بار کہے کہ اُس پر اللہ کی لعنت ہو اگر وہ (اپنے الزام میں) جھوٹا ہو
۸. اور عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر شہادت دے کہ یہ شخص (اپنے الزام میں) جھوٹا ہے
۹. اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اُس بندی پر اللہ کا غضب ٹوٹے اگر وہ (اپنے الزام میں) سچا ہو
۱۰. تم لوگوں پر اللہ کا فضل اور اس کا رحم نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا التفات فرمانے والا اور حکیم ہے، تو (بیویوں پر الزام کا معاملہ تمہیں بڑی پیچیدگی میں ڈال دیتا)
۱۱. جو لوگ یہ بہتان گھڑ لائے ہیں وہ تمہارے ہی اندر کا ایک ٹولہ ہیں اس واقعے کو اپنے حق میں شر نہ سمجھو بلکہ یہ بھی تمہارے لیے خیر ہی ہے جس نے اس میں جتنا حصہ لیا اس نے اتنا ہی گناہ سمیٹا اور جس شخص نے اِس کی ذمہ داری کا بڑا حصہ اپنے سر لیا اس کے لیے تو عذاب عظیم ہے
۱۲. جس وقت تم لوگوں نے اسے سنا تھا اُسی وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے آپ سے نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہہ دیا کہ یہ صریح بہتان ہے؟
۱۳. وہ لوگ (اپنے الزام کے ثبوت میں) چار گواہ کیوں نہ لائے؟اب کہ وہ گواہ نہیں لائے ہیں، اللہ کے نزدیک وہی جھوٹے ہیں
۱۴. اگر تم لوگوں پر دنیا اور آخرت میں اللہ کا فضل اور رحم و کرم نہ ہوتا تو جن باتوں میں تم پڑ گئے تھے ان کی پاداش میں بڑا عذاب تمہیں آ لیتا
۱۵. (ذرا غور تو کرو، اُس وقت تم کیسی سخت غلطی کر رہے تھے) جبکہ تمہاری ایک زبان سے دوسری زبان اس جھوٹ کو لیتی جا رہی تھی اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہے جا رہے تھے جس کے متعلق تمہیں کوئی علم نہ تھا تم اسے ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے، حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ بڑی بات تھی
۱۶. کیوں نہ اُسے سنتے ہی تم نے کہہ دیا کہ ‘‘ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا، سبحان اللہ، یہ تو ایک بہتان عظیم ہے‘‘
۱۷. اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ کرنا اگر تم مومن ہو
۱۸. اللہ تمہیں صاف صاف ہدایات دیتا ہے اور وہ علیم و حکیم ہے
۱۹. جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں کے گروہ میں فحش پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں، اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
۲۰. اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفیق و رحیم ہے (تو یہ چیز جو ابھی تمہارے اندر پھیلائی گئی تھی بدترین نتائج دکھا دیتی)
۲۱. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو اس کی پیروی کوئی کرے گا تو وہ اسے فحش اور بدی ہی کا حکم دے گا اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم و کرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہو سکتا مگر اللہ ہی جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے، اور اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے
۲۲. تم میں سے جو لوگ صاحب فضل اور صاحب مقدرت ہیں وہ اس بات کی قسم نہ کھا بیٹھیں کہ اپنے رشتہ دار، مسکین اور مہاجر فی سبیل اللہ لوگوں کی مدد نہ کریں گے انہیں معاف کر دینا چاہیے اور درگزر کرنا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے؟ اور اللہ کی صفت یہ ہے کہ وہ غفور اور رحیم ہے
۲۳. جو لوگ پاک دامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمتیں لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے
۲۴. وہ اس دن کو بھول نہ جائیں جبکہ ان کی اپنی زبانیں اور ان کے اپنے ہاتھ پاؤں ان کے کرتوتوں کی گواہی دیں گے
۲۵. اس دن اللہ وہ بدلہ انہیں بھرپور دے گا جس کے وہ مستحق ہیں اور انہیں معلوم ہو جائے گا کہ اللہ ہی حق ہے سچ کو سچ کر دکھانے والا
۲۶. خبیث عورتیں خبیث مردوں کے لیے ہیں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لیے ہیں اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے ان کا دامن پاک ہے اُن باتوں سے جو بنانے والے بناتے ہیں، ان کے لیے مغفرت ہے اور رزق کریم
۲۷. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ گھر والوں کی رضا نہ لے لو اور گھر والوں پر سلام نہ بھیج لو، یہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے توقع ہے کہ تم اس کا خیال رکھو گے
۲۸. پھر اگر وہاں کسی کو نہ پاؤ تو داخل نہ ہو جب تک کہ تم کو اجازت نہ دے دی جائے، اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس ہو جاؤ، یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے
۲۹. البتہ تمہارے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ایسے گھروں میں داخل ہو جاؤ جو کسی کے رہنے کی جگہ نہ ہوں اور جن میں تمہارے فائدے (یا کام) کی کوئی چیز ہو، تم جو کچھ ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو سب کی اللہ کو خبر ہے
۳۰. اے نبیؐ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ اُن کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اُس سے باخبر رہتا ہے
۳۱. اور اے نبیؐ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اُس کے جو خود ظاہر ہو جائے، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر اِن لوگوں کے سامنے: شوہر، باپ، شوہروں کے باپ، اپنے بیٹے، شوہروں کے بیٹے، بھائی، بھائیوں کے بیٹے، بہنوں کے بیٹے، اپنے میل جول کی عورتیں، ا پنے مملوک، وہ زیردست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں وہ ا پنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہو جائے اے مومنو، تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو، توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے
۳۲. تم میں سے جو لوگ مجرد ہوں، اور تمہارے لونڈی غلاموں میں سے جو صالح ہوں، ان کے نکاح کر دو اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے اُن کو غنی کر دے گا، اللہ بڑی وسعت والا اور علیم ہے
۳۳. اور جو نکاح کا موقع نہ پائیں انہیں چاہیے کہ عفت مآبی اختیار کریں، یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے اُن کو غنی کر دے اور تمہارے مملوکوں میں سے جو مکاتبت کی درخواست کریں ان سے مکاتبت کر لو اگر تمہیں معلوم ہو کہ ان کے اندر بھلائی ہے، اور ان کو اُس مال میں سے دو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے اور اپنی لونڈیوں کو ا پنے دنیوی فائدوں کی خاطر قحبہ گری پر مجبور نہ کرو جبکہ وہ خود پاکدامن رہنا چاہتی ہوں، اور جو کوئی اُن کو مجبور کرے تو اِس جبر کے بعد اللہ اُن کے لیے غفور و رحیم ہے
۳۴. ہم نے صاف صاف ہدایت دینے والی آیات تمہارے پاس بھیج دی ہیں، اور ان قوموں کی عبر ت ناک مثالیں بھی ہم تمہارے سامنے پیش کر چکے ہیں جو تم سے پہلے ہو گزری ہیں، اور وہ نصیحتیں ہم نے کر دی ہیں جو ڈرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں
۳۵. اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے (کائنات میں) اس کے نور کی مثال ایسی ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھا ہوا ہو، چراغ ایک فانوس میں ہو، فانوس کا حال یہ ہو کہ جیسے موتی کی طرح چمکتا ہوا تارا، اور وہ چراغ زیتون کے ایک ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہو جو شرقی ہو نہ غربی، جس کا تیل آپ ہی آپ بھڑکا پڑتا ہو چاہے آگ اس کو نہ لگے، (اِس طرح) روشنی پر روشنی (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہو گئے ہوں) اللہ اپنے نور کی طرف جس کی چاہتا ہے رہنمائی فرماتا ہے، وہ لوگوں کو مثالوں سے بات سمجھاتا ہے، وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے
۳۶. (اُس کے نور کی طرف ہدایت پانے والے) اُن گھروں میں پائے جاتے ہیں جنہیں بلند کرنے کا، اور جن میں اپنے نام کی یاد کا اللہ نے اذن دیا ہے
۳۷. اُن میں ایسے لوگ صبح و شام اُس کی تسبیح کرتے ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز و ادائے زکوٰۃسے غافل نہیں کر دیتی وہ اُس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل الٹنے اور دیدے پتھرا جانے کی نوبت آ جائے گی
۳۸. (اور وہ یہ سب کچھ اس لیے کرتے ہیں) تاکہ اللہ ان کے بہترین اعمال کی جزا اُن کو دے اور مزید اپنے فضل سے نوازے، اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے
۳۹. (اس کے برعکس) جنہوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے دشت بے آب میں سراب کہ پیاسا اُس کو پانی سمجھے ہوئے تھا، مگر جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا، بلکہ وہاں اس نے اللہ کو موجود پایا، جس نے اس کا پورا پورا حساب چکا دیا، اور اللہ کو حساب لیتے دیر نہیں لگتی
۴۰. یا پھر اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا، کہ اوپر ایک موج چھائی ہوئی ہے، اُس پر ایک اور موج، اور اس کے اوپر بادل، تاریکی پر تاریکی مسلط ہے، آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھنے پائے جسے اللہ نور نہ بخشے اُس کے لیے پھر کوئی نور نہیں
۴۱. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کی تسبیح کر رہے ہیں وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور وہ پرندے جو پر پھیلائے اڑ رہے ہیں؟ ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے، اور یہ سب جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر رہتا ہے
۴۲. آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے
۴۳. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے، پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے، پھر اسے سمیٹ کر ایک کثیف ابر بنا دیتا ہے، پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے خول میں سے بارش کے قطرے ٹپکتے چلے آتے ہیں اور وہ آسمان سے، اُن پہاڑوں کی بدولت جو اس میں بلند ہیں، اولے برساتا ہے، پھر جسے چاہتا ہے ان کا نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچا لیتا ہے اُس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو خیرہ کیے دیتی ہے
۴۴. رات اور دن کا الٹ پھیر وہی کر رہا ہے اِس میں ایک سبق ہے آنکھوں والوں کے لیے
۴۵. اور اللہ نے ہر جاندار ایک طرح کے پانی سے پیدا کیا، کوئی پیٹ کے بل چل رہا ہے تو کوئی دو ٹانگوں پر اور کوئی چار ٹانگوں پر جو کچھ وہ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، وہ ہر چیز پر قادر ہے
۴۶. ہم نے صاف صاف حقیقت بتانے والی آیات نازل کر دی ہیں، آگے صراط مستقیم کی طرف ہدایت اللہ ہی جسے چاہتا ہے دیتا ہے
۴۷. یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اللہ اور رسولؐ پر اور ہم نے اطاعت قبول کی، مگر اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ (اطاعت سے) منہ موڑ جاتا ہے ایسے لوگ ہرگز مومن نہیں ہیں
۴۸. جب ان کو بلایا جاتا ہے اللہ اور رسول کی طرف، تاکہ رسول ان کے آپس کے مقدمے کا فیصلہ کرے تو ان میں سے ایک فریق کترا جاتا ہے
۴۹. البتہ اگر حق ان کی موافقت میں ہو تو رسول کے پاس بڑے اطاعت کیش بن کر آ جاتے ہیں
۵۰. کیا ان کے دلوں کو (منافقت کا) روگ لگا ہوا ہے؟ یا یہ شک میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا ان کو یہ خوف ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر ظلم کرے گا؟ اصل بات یہ ہے کہ ظالم تو یہ لوگ خود ہیں
۵۱. ایمان لانے والوں کا کام تو یہ ہے کہ جب وہ اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ رسول ان کے مقدمے کا فیصلہ کرے تو وہ کہیں کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں
۵۲. اور کامیاب وہی ہیں جو اللہ اور رسول کی فرماں برداری کریں اور اللہ سے ڈریں اور اس کی نافرمانی سے بچیں
۵۳. یہ (منافق) اللہ کے نام سے کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ ‘‘آپ حکم دیں تو ہم گھروں سے نکل کھڑے ہوں‘‘ اِن سے کہو ‘‘قسمیں نہ کھاؤ، تمہاری اطاعت کا حال معلوم ہے، تمہارے کرتوتوں سے اللہ بے خبر نہیں ہے‘‘
۵۴. کہو، ‘‘اللہ کے مطیع بنو اور رسولؐ کے تابع فرمان بن کر رہو لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو تو خوب سمجھ لو کہ رسولؐ پر جس فرض کا بار رکھا گیا ہے اُس کا ذمہ دار وہ ہے اور تم پر جس فرض کا بار ڈالا گیا ہے اُس کے ذمہ دار تم ہو اُس کی اطاعت کرو گے تو خود ہی ہدایت پاؤ گے ورنہ رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے کہ صاف صاف حکم پہنچا دے‘‘
۵۵. اللہ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے اُن لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں کہ وہ ان کو اُسی طرح زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح اُن سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو بنا چکا ہے، اُن کے لیے اُن کے اُس دین کو مضبوط بنیادوں پر قائم کر دے گا جسے اللہ تعالیٰ نے اُن کے حق میں پسند کیا ہے، اور اُن کی (موجودہ) حالت خوف کو امن سے بدل دے گا، بس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں
۵۶. نماز قائم کرو، زکوٰۃدو، اور رسولؐ کی اطاعت کرو، امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا
۵۷. جو لوگ کفر کر رہے ہیں ا ن کے متعلق اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ وہ زمین میں اللہ کو عاجز کر دیں گے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے
۵۸. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، لازم ہے کہ تمہارے مملوک اور تمہارے وہ بچے جو ابھی عقل کی حد کو نہیں پہنچے ہیں، تین اوقات میں اجازت لے کر تمہارے پاس آیا کریں: صبح کی نماز سے پہلے، اور دوپہر کو جبکہ تم کپڑے اتار کر رکھ دیتے ہو، اور عشاء کی نماز کے بعد یہ تین وقت تمہارے لیے پردے کے وقت ہیں اِن کے بعد وہ بلا اجازت آئیں تو نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ اُن پر، تمہیں ایک دوسرے کے پاس بار بار آنا ہی ہوتا ہے اس طرح اللہ تمہارے لیے اپنے ارشادات کی توضیح کرتا ہے، اور وہ علیم و حکیم ہے
۵۹. اور جب تمہارے بچے عقل کی حد کو پہنچ جائیں تو چاہے کہ اُسی طرح اجازت لیکر آیا کریں جس طرح اُن کے بڑے اجازت لیتے رہے ہیں اِس طرح اللہ اپنی آیات تمہارے سامنے کھولتا ہے، اور وہ علیم و حکیم ہے
۶۰. اور جو عورتیں جوانی سے گزری بیٹھی ہوں، نکاح کی امیدوار نہ ہوں، وہ اگر اپنی چادریں اتار کر رکھ دیں تو اُن پر کوئی گناہ نہیں، بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں تاہم وہ بھی حیا داری ہی برتیں تو اُن کے حق میں اچھا ہے، اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے
۶۱. کوئی حرج نہیں اگر کوئی اندھا، یا لنگڑا، یا مریض (کسی کے گھر سے کھا لے) اور نہ تمہارے اوپر اِس میں کوئی مضائقہ ہے کہ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے، یا اپنی ماں نانی کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے، یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے، یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے، یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے، یا اُن گھروں سے جن کی کنجیاں تمہاری سپردگی میں ہوں، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم لوگ مل کر کھاؤ یا الگ الگ البتہ جب گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے لوگوں کو سلام کیا کرو، دعائے خیر، اللہ کی طرف سے مقرر فر مائی ہوئی، بڑی بابرکت اور پاکیزہ اِس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے آیات بیان کرتا ہے، توقع ہے کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو گے
۶۲. مومن تو اصل میں وہی ہیں جو اللہ اور اُس کے رسول کو دل سے مانیں اور جب کسی اجتماعی کام کے موقع پر رسولؐ کے ساتھ ہوں تو اُس سے اجازت لیے بغیر نہ جائیں جو لوگ تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور رسول کے ماننے والے ہیں، پس جب وہ اپنے کسی کام سے اجازت مانگیں تو جسے تم چاہو اجازت دے دیا کرو اور ایسے لوگوں کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کیا کرو، اللہ یقیناً غفور و رحیم ہے
۶۳. مسلمانو، اپنے درمیان رسولؐ کے بلانے کو آپس میں ایک دوسرے کا سا بلانا نہ سمجھ بیٹھو اللہ اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں ایسے ہیں کہ ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہوئے چپکے سے سٹک جاتے ہیں رسولؐ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آ جائے
۶۴. خبردار رہو، آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے تم جس روش پر بھی ہو اللہ اُس کو جانتا ہے جس روز لوگ اُس کی طرف پلٹیں گے وہ اُنہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کر کے آئے ہیں وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے
۲۵۔ سورۃ فرقان
۱. نہایت متبرک ہے وہ جس نے یہ فرقان اپنے بندے پر نازل کیا تاکہ سارے جہان والوں کے لیے نذیر ہو
۲. وہ جو زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جس نے کسی کو بیٹا نہیں بنایا ہے، جس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے، جس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی ایک تقدیر مقرر کی
۳. لوگوں نے اُسے چھوڑ کر ایسے معبود بنا لیے جو کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کیے جاتے ہیں، جو خود اپنے لیے بھی کسی نفع یا نقصان کا اختیار نہیں رکھتے، جو نہ مار سکتے ہیں نہ جِلا سکتے ہیں، نہ مرے ہوئے کو پھر اٹھا سکتے ہیں
۴. جن لوگوں نے نبیؐ کی بات ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ فرقان ایک من گھڑت چیز ہے جسے اِس شخص نے آپ ہی گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اِس کام میں اس کی مدد کی ہے بڑا ظلم اور سخت جھوٹ ہے جس پر یہ لوگ اتر آئے ہیں
۵. کہتے ہیں یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی چیزیں ہیں جنہیں یہ شخص نقل کرتا ہے اور وہ اِسے صبح و شام سنائی جاتی ہیں
۶. اے محمدؐ، ان سے کہو کہ ‘‘اِسے نازل کیا ہے اُس نے جو زمین اور آسمانوں کا بھید جانتا ہے‘‘ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا غفور رحیم ہے
۷. کہتے ہیں ‘‘یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے؟ کیوں نہ اس کے پاس کوئی فرشتہ بھیجا گیا جو اس کے ساتھ رہتا اور (نہ ماننے والوں کو) دھمکاتا؟
۸. یا اور کچھ نہیں تو اِس کے لیے کوئی خزانہ ہی اتار دیا جاتا، یا اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا جس سے یہ (اطمینان کی) روزی حاصل کرتا‘‘ اور ظالم کہتے ہیں ‘‘تم لوگ تو ایک سحر زدہ آدمی کے پیچھے لگ گئے ہو‘‘
۹. دیکھو، کیسی کیسی عجیب حجتیں یہ لوگ تمہارے آگے پیش کر رہے ہیں، ایسے بہکے ہیں کہ کوئی ٹھکانے کی بات اِن کو نہیں سوجھتی
۱۰. بڑا بابرکت ہے وہ جو اگر چاہے تو ان کی تجویز کردہ چیزوں سے بھی زیادہ بڑھ چڑھ کر تم کو دے سکتا ہے، (ایک نہیں) بہت سے باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں، اور بڑے بڑے محل
۱۱. اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ ‘‘اُس گھڑی‘‘ کو جھٹلا چکے ہیں اور جو اُس گھڑی کو جھٹلائے اس کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر رکھی ہے
۱۲. وہ جب دور سے اِن کو دیکھے گی تو یہ اُس کے غضب اور جوش کی آوازیں سن لیں گے
۱۳. اور جب یہ دست و پا بستہ اُس میں ایک تنگ جگہ ٹھونسے جائیں گے تو اپنی موت کو پکارنے لگیں گے
۱۴. (اُس وقت ان سے کہا جائے گا کہ) آج ایک موت کو نہیں بہت سی موتوں کو پکارو
۱۵. اِن سے پوچھو، یہ انجام اچھا ہے یا وہ اَبدی جنت جس کا وعدہ خدا ترس پرہیزگاروں سے کیا گیا ہے؟ جو اُن کے اعمال کی جزا اور اُن کے سفر کی آخری منزل ہو گی
۱۶. جس میں اُن کی ہر خواہش پوری ہو گی، جس میں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، جس کا عطا کرنا تمہارے پروردگار کے ذمے ایک واجب الادا وعدہ ہے
۱۷. اور وہ وہی دن ہو گا جب کہ (تمہارا رب) اِن لوگوں کو بھی گھیر لائے گا اور ان کے اُن معبودوں کو بھی بُلا لے گا جنہیں آج یہ اللہ کو چھوڑ کر پوج رہے ہیں، پھر وہ اُن سے پوچھے گا ‘‘کیا تم نے میرے اِن بندوں کر گمراہ کیا تھا؟ یا یہ خود راہِ راست سے بھٹک گئے تھے؟‘‘
۱۸. وہ عرض کریں گے ‘‘پاک ہے آپ کی ذات، ہماری تو یہ بھی مجال نہ تھی کہ آپ کے سوا کسی کو اپنا مولا بنائیں مگر آپ نے اِن کو اور ان کے باپ دادا کو خوب سامانِ زندگی دیا حتیٰ کہ یہ سبق بھول گئے اور شامت زدہ ہو کر رہے‘‘
۱۹. یوں جھٹلا دیں گے وہ (تمہارے معبود) تمہاری اُن باتوں کو جو آج تم کہہ رہے ہو، پھر تم نہ اپنی شامت ٹال سکو گے نہ کہیں سے مدد پا سکو گے اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے اسے ہم سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے
۲۰. اے محمدؐ، تم سے پہلے جو رسول بھی ہم نے بھیجے ہیں وہ سب بھی کھانا کھانے والے اور بازاروں میں چلنے پھرنے والے لوگ ہی تھے دراصل ہم نے تم لوگوں کو ایک دوسرے کے لیے آزمائش کا ذریعہ بنا دیا ہے کیا تم صبر کرتے ہو؟ تمہارا رب سب کچھ دیکھتا ہے
۲۱. جو لوگ ہمارے حضور پیش ہونے کا اندیشہ نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں ‘‘کیوں نہ فرشتے ہمارے پاس بھیجے جائیں؟ یا پھر ہم اپنے رب کو دیکھیں‘‘ بڑا گھمنڈ لے بیٹھے یہ اپنے نفس میں اور حد سے گزر گئے یہ اپنی سرکشی میں
۲۲. جس روز یہ فرشتوں کو دیکھیں گے وہ مجرموں کے لیے کسی بشارت کا دن نہ ہو گا، چیخ اٹھیں گے کہ پناہ بخدا
۲۳. اور جو کچھ بھی ان کا کیا دھرا ہے اُسے لے کر ہم غبار کی طرح اڑا دیں گے
۲۴. بس وہی لوگ جو جنت کے مستحق ہیں اُس دن اچھی جگہ ٹھیریں گے اور دوپہر گزارنے کو عمدہ مقام پائیں گے
۲۵. آسمان کو چیرتا ہوا ایک بادل اس روز نمودار ہو گا اور فرشتوں کے پرے کے پرے اتار دیے جائیں گے
۲۶. اُس روز حقیقی بادشاہی صرف رحمان کی ہو گی اور وہ منکرین کے لیے بڑا سخت دن ہو گا
۲۷. ظالم انسان اپنا ہاتھ چبائے گا اور کہے گا ‘‘کاش میں نے رسول کا ساتھ دیا ہوتا
۲۸. ہائے میری کم بختی، کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا
۲۹. اُس کے بہکائے میں آ کر میں نے وہ نصیحت نہ مانی جو میرے پاس آئی تھی، شیطان انسان کے حق میں بڑا ہی بے وفا نکلا‘‘
۳۰. اور رسول کہے گا کہ ‘‘اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو نشانہ تضحیک بنا لیا تھا‘‘
۳۱. اے محمدؐ، ہم نے تو اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے اور تمہارے لیے تمہارا رب ہی رہنمائی اور مدد کو کافی ہے
۳۲. منکرین کہتے ہیں ‘‘اِس شخص پر سارا قرآن ایک ہی وقت میں کیوں نہ اتار دیا گیا؟‘‘ ہاں، ایسا اس لیے کیا گیا ہے کہ اس کو اچھی طرح ہم تمہارے ذہن نشین کرتے رہیں اور (اسی غرض کے لیے) ہم نے اس کو ایک خاص ترتیب کے ساتھ الگ الگ اجزاء کی شکل دی ہے
۳۳. اور (اس میں یہ مصلحت بھی ہے) کہ جب کبھی وہ تمہارے سامنے کوئی نرالی بات (یا عجیب سوال) لے کر آئے، اُس کا ٹھیک جواب بر وقت ہم نے تمہیں دے دیا اور بہترین طریقے سے بات کھول دی
۳۴. جو لوگ اوندھے منہ جہنم کی طرف دھکیلے جانے والے ہیں ان کا موقف بہت برا اور ان کی راہ حد درجہ غلط ہے
۳۵. ہم نے موسیٰؑ کو کتاب دی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارونؑ کو مددگار کے طور پر لگایا
۳۶. اور اُن سے کہا کہ جاؤ اُس قوم کی طرف جس نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا ہے آخر کار اُن لوگوں کو ہم نے تباہ کر کے رکھ دیا
۳۷. یہی حال قوم نوحؑ کا ہوا جب انہوں نے رسولوں کی تکذیب کی ہم نے اُن کو غرق کر دیا اور دنیا بھر کے لوگوں کے لیے ایک نشان عبرت بنا دیا اور ان ظالموں کے لیے ایک دردناک عذاب ہم نے مہیا کر رکھا ہے
۳۸. اِسی طرح عاد اور ثمود اور اصحاب الرس اور بیچ کی صدیوں کے بہت سے لوگ تباہ کیے گئے
۳۹. اور ان میں سے ہر ایک کو ہم نے (پہلے تباہ ہونے والوں کی) مثالیں دے دے کر سمجھایا اور آخرکار ہر ایک کو غارت کر دیا
۴۰. اور اُس بستی پر تو اِن کا گزر ہو چکا ہے جس پر بدترین بارش برسائی گئی تھی کیا انہوں نے اس کا حال دیکھا نہ ہو گا؟ مگر یہ موت کے بعد دوسری زندگی کی توقع ہی نہیں رکھتے
۴۱. یہ لوگ جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہارا مذاق بنا لیتے ہیں (کہتے ہیں) ‘‘کیا یہ شخص ہے جسے خدا نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟
۴۲. اِس نے تو ہمیں گمراہ کر کے اپنے معبودوں سے برگشتہ ہی کر دیا ہوتا اگر ہم اُن کی عقیدت پر جم نہ گئے ہوتے‘‘ اچھا، وہ وقت دور نہیں ہے جب عذاب دیکھ کر اِنہیں خود معلوم ہو جائے گا کہ کون گمراہی میں دور نکل گیا تھا
۴۳. کبھی تم نے اُس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہو؟ کیا تم ایسے شخص کو راہِ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟
۴۴. کیا تم سمجھتے ہو کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے اور سمجھتے ہیں؟ یہ تو جانوروں کی طرح ہیں، بلکہ اُن سے بھی گئے گزرے
۴۵. تم نے دیکھا نہیں کہ تمہارا رب کس طرح سایہ پھیلا دیتا ہے؟ اگر وہ چاہتا تو اسے دائمی سایہ بنا دیتا ہم نے سورج کو اُس پر دلیل بنایا
۴۶. پھر (جیسے جیسے سورج اٹھتا جاتا ہے) ہم اس سائے کو رفتہ رفتہ اپنی طرف سمیٹتے چلے جاتے ہیں
۴۷. اور وہ اللہ ہی ہے جس نے رات کو تمہارے لیے لباس، اور نیند کو سکونِ موت، اور دن کو جی اٹھنے کا وقت بنایا
۴۸. اور وہی ہے جو اپنی رحمت کے آگے آگے ہواؤں کو بشارت بنا کر بھیجتا ہے پھر آسمان سے پاک پانی نازل کرتا ہے
۴۹. تاکہ ایک مردہ علاقے کو اس کے ذریعے زندگی بخشے اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کو سیراب کرے
۵۰. اس کرشمے کو ہم بار بار ان کے سامنے لاتے ہیں تاکہ وہ کچھ سبق لیں، مگر اکثر لوگ کفر اور ناشکری کے سوا کوئی دوسرا رویہ اختیار کرنے سے انکار کر دیتے ہیں
۵۱. اگر ہم چاہتے تو ایک ایک بستی میں ایک ایک نذیر اٹھا کھڑا کرتے
۵۲. پس اے نبیؐ، کافروں کی بات ہرگز نہ مانو اور اس قرآن کو لے کر ان کے ساتھ جہاد کبیر کرو
۵۳. اور وہی ہے جس نے دو سمندروں کو ملا رکھا ہے ایک لذیذ و شیریں، دوسرا تلخ و شور اور دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے ایک رکاوٹ ہے جو انہیں گڈ مڈ ہونے سے روکے ہوئے ہے
۵۴. اور وہی ہے جس نے پانی سے ایک بشر پیدا کیا، پھر اس سے نسب اور سسرال کے دو الگ سلسلے چلائے تیرا رب بڑا ہی قدرت والا ہے
۵۵. اس خدا کو چھوڑ کر لوگ اُن کو پوج رہے ہیں جو نہ ان کو نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان، اور اوپر سے مزید یہ کہ کافر اپنے رب کے مقابلے میں ہر باغی کا مدد گار بنا ہوا ہے
۵۶. اے محمدؐ، تم کو تو ہم نے بس ایک مبشر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے
۵۷. اِن سے کہہ دو کہ ‘‘میں اس کام پر تم سے کوئی اُجرت نہیں مانگتا، میری اُجرت بس یہی ہے کہ جس کا جی چاہے وہ اپنے رب کا راستہ اختیار کر لے‘‘
۵۸. اور اے محمدؐ، اُس خدا پر بھروسہ رکھو جو زندہ ہے اور کبھی مرنے والا نہیں اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو اپنے بندوں کے گناہوں سے بس اُسی کا باخبر ہونا کافی ہے
۵۹. وہ جس نے چھ دنوں میں زمین اور آسمان کو اور اُن ساری چیزوں کو بنا کر رکھ دیا جو آسمان و زمین کے درمیان ہیں، پھر آپ ہی (کائنات کے تخت سلطنت) ‘‘عرش‘‘ پر جلوہ فرما ہوا رحمٰن، اس کی شان بس کسی جاننے والے سے پوچھو
۶۰. اِن لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ اس رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں ‘‘رحمان کیا ہوتا ہے؟ کیا بس جسے تو کہہ دے اسی کو ہم سجدہ کرتے پھریں؟‘‘ یہ دعوت ان کی نفرت میں الٹا اور اضافہ کر دیتی ہے
۶۱. بڑا متبرک ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں ایک چراغ اور ایک چمکتا چاند روشن کیا
۶۲. وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کا جانشین بنایا، ہر اس شخص کے لیے جو سبق لینا چاہے، یا شکر گزار ہونا چاہے
۶۳. رحمان کے (اصلی) بندے وہ ہیں جو زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل ان کے منہ کو آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام
۶۴. جو اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں
۶۵. جو دعائیں کرتے ہیں کہ ‘‘اے ہمارے رب، جہنم کے عذاب سے ہم کو بچا لے، اُس کا عذاب تو جان کا لاگو ہے
۶۶. وہ بڑا ہی برا مستقر اور مقام ہے‘‘
۶۷. جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں نہ بخل، بلکہ ان کا خرچ دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہتا ہے
۶۸. جو اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق ہلاک نہیں کرتے، اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں یہ کام جو کوئی کرے وہ اپنے گناہ کا بدلہ پائے گا
۶۹. قیامت کے روز اس کو مکرّر عذاب دیا جائے گا اور اسی میں وہ ہمیشہ ذلت کے ساتھ پڑا رہے گا
۷۰. اِلّا یہ کہ کوئی (ان گناہوں کے بعد) توبہ کر چکا ہو اور ایمان لا کر عمل صالح کرنے لگا ہو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا اور وہ بڑا غفور رحیم ہے
۷۱. جو شخص توبہ کر کے نیک عملی اختیار کرتا ہے وہ تو اللہ کی طرف پلٹ آتا ہے جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے
۷۲. (اور رحمٰن کے بندے وہ ہیں) جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے اور کسی لغو چیز پر ان کا گزر ہو جائے تو شریف آدمیوں کی طرح گزر جاتے ہیں
۷۳. جنہیں اگر اُن کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس پر اندھے اور بہرے بن کر نہیں رہ جاتے
۷۴. جو دعائیں مانگا کرتے ہیں کہ ‘‘اے ہمارے رب، ہمیں اپنی بیویوں اور اپنی اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک دے اور ہم کو پرہیز گاروں کا امام بنا‘‘
۷۵. یہ ہیں وہ لوگ جو اپنے صبر کا پھل منزل بلند کی شکل میں پائیں گے آداب و تسلیمات سے اُن کا استقبال ہو گا
۷۶. وہ ہمیشہ ہمیشہ وہاں رہیں گے کیا ہی اچھا ہے وہ مستقر اور وہ مقام
۷۷. اے محمدؐ، لوگوں سے کہو ‘‘میرے رب کو تمہاری کیا حاجت پڑی ہے اگر تم اس کو نہ پکارو اب کہ تم نے جھٹلا دیا ہے، عنقریب وہ سزا پاؤ گے کہ جان چھڑانی محال ہو گی‘‘
۲۶۔ سورۃ شعرأ
۱. ط س م
۲. یہ کتاب مبین کی آیات ہیں
۳. اے محمدؐ، شاید تم اس غم میں اپنی جان کھو دو گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے
۴. ہم چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کر سکتے ہیں کہ اِن کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں
۵. اِن لوگوں کے پاس رحمان کی طرف سے جو نئی نصیحت بھی آتی ہے یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں
۶. اب کہ یہ جھٹلا چکے ہیں، عنقریب اِن کو اس چیز کی حقیقت (مختلف طریقوں سے) معلوم ہو جائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں
۷. اور کیا انہوں نے کبھی زمین پر نگاہ نہیں ڈالی کہ ہم نے کتنی کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات اس میں پیدا کی ہیں؟
۸. یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں
۹. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۱۰. اِنہیں اس وقت کا قصہ سناؤ جب کہ تمہارے رب نے موسیٰؑ کو پکارا ‘‘ظالم قوم کے پاس جا
۱۱. فرعون کی قوم کے پاس، کیا وہ ڈرتے نہیں؟‘‘
۱۲. اُس نے عرض کیا ‘‘اے رب، مجھے خوف ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے
۱۳. میرا سینہ گھٹتا ہے اور میری زبان نہیں چلتی آپ ہارونؑ کی طرف رسالت بھیجیں
۱۴. اور مجھ پر اُن کے ہاں ایک جرم کا الزام بھی ہے، اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کر دیں گے‘‘
۱۵. فرمایا ‘‘ہرگز نہیں، تم دونوں جاؤ ہماری نشانیاں لے کر، ہم تمہارے ساتھ سب کچھ سنتے رہیں گے
۱۶. فرعون کے پاس جاؤ اور اس سے کہو، ہم کو رب العٰلمین نے اس لیے بھیجا ہے
۱۷. کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے‘‘
۱۸. فرعون نے کہا ‘‘کیا ہم نے تجھ کو اپنے ہاں بچہ سا نہیں پالا تھا؟ تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے ہاں گزارے
۱۹. اور اس کے بعد کر گیا جو کچھ کہ کر گیا، تو بڑا احسان فراموش آدمی ہے‘‘
۲۰. موسیٰؑ نے جواب دیا ‘‘اُس وقت وہ کام میں نے نادانستگی میں کر دیا تھا
۲۱. پھر میں تمہارے خوف سے بھاگ گیا اس کے بعد میرے رب نے مجھ کو حکم عطا کیا اور مجھے رسولوں میں شامل کر لیا
۲۲. رہا تیرا احسان جو تو نے مجھ پر جتایا ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا‘‘
۲۳. فرعون نے کہا ‘‘اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے؟‘‘
۲۴. موسیٰؑ نے جواب دیا ‘‘آسمان اور زمین کا رب، اور اُن سب چیزوں کا رب جو آسمان اور زمین کے درمیان ہیں، اگر تم یقین لانے والے ہو‘‘
۲۵. فرعون نے اپنے گرد و پیش کے لوگوں سے کہا ‘‘سُنتے ہو؟‘‘
۲۶. موسیٰؑ نے کہا ‘‘تمہارا رب بھی اور تمہارے ان آباء و اجداد کا رب بھی جو گزر چکے ہیں‘‘
۲۷. فرعون نے (حاضرین سے) کہا ‘‘تمہارے یہ رسول صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں‘‘
۲۸. موسیٰؑ نے کہا ‘‘مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب، اگر آپ لوگ کچھ عقل رکھتے ہیں‘‘
۲۹. فرعون نے کہا ‘‘اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو تجھے میں اُن لوگوں میں شامل کر دوں گا جو قید خانوں میں پڑے سڑ رہے ہیں‘‘
۳۰. موسیٰؑ نے کہا ‘‘اگرچہ میں لے آؤں تیرے سامنے ایک صریح چیز بھی؟‘‘
۳۱. فرعون نے کہا ‘‘اچھا تو لے آ اگر تو سچا ہے‘‘
۳۲. (اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا
۳۳. پھر اُس نے اپنا ہاتھ (بغل سے) کھینچا اور وہ سب دیکھنے والوں کے سامنے چمک رہا تھا
۳۴. فرعون اپنے گرد و پیش کے سرداروں سے بولا ‘‘یہ شخص یقیناً ایک ماہر جادوگر ہے
۳۵. چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو ملک سے نکال دے اب بتاؤ تم کیا حکم دیتے ہو؟‘‘
۳۶. انہوں نے کہا ‘‘اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجیے اور شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیے
۳۷. کہ ہر سیانے جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں‘‘
۳۸. چنانچہ ایک روز مقرر وقت پر جادوگر اکٹھے کر لیے گئے
۳۹. اور لوگوں سے کہا گیا ‘‘تم اجتماع میں چلو گے؟
۴۰. شاید کہ ہم جادوگروں کے دین ہی پر رہ جائیں اگر وہ غالب رہے‘‘
۴۱. جب جادوگر میدان میں آ گئے تو انہوں نے فرعون سے کہا ‘‘ہمیں انعام تو ملے گا اگر ہم غالب رہے؟‘‘
۴۲. اس نے کہا ‘‘ہاں، اور تم تو اس وقت مقربین میں شامل ہو جاؤ گے‘‘
۴۳. موسیٰؑ نے کہا ‘‘پھینکو جو تمہیں پھینکنا ہے‘‘
۴۴. انہوں نے فوراً اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں اور بولے ‘‘فرعون کے اقبال سے ہم ہی غالب رہیں گے‘‘
۴۵. پھر موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا تو یکایک وہ ان کے جھوٹے کرشموں کو ہڑپ کرتا چلا جا رہا تھا
۴۶. اس پر سارے جادوگر بے اختیار سجدے میں گر پڑے
۴۷. اور بول اٹھے کہ ‘‘مان گئے ہم رب العالمین کو
۴۸. موسیٰؑ اور ہارونؑ کے رب کو‘‘
۴۹. فرعون نے کہا ‘‘تم موسیٰؑ کی بات مان گئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا! ضرور یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے اچھا، ابھی تمہیں معلوم ہوا جاتا ہے، میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں میں کٹواؤں گا اور تم سب کو سولی چڑھا دوں گا‘‘
۵۰. انہوں نے جواب دیا ‘‘کچھ پرواہ نہیں، ہم اپنے رب کے حضور پہنچ جائیں گے
۵۱. اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کر دے گا کیونکہ سب سے پہلے ہم ایمان لائے ہیں‘‘
۵۲. ہم نے موسیٰؑ کو وحی بھیجی کہ ‘‘راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ، تمہارا پیچھا کیا جائے گا‘‘
۵۳. اس پر فرعون نے (فوجیں جمع کرنے کے لیے) شہروں میں نقیب بھیج دیے
۵۴. (اور کہلا بھیجا) کہ ‘‘یہ کچھ مٹھی بھر لوگ ہیں
۵۵. اور انہوں نے ہم کو بہت ناراض کیا ہے
۵۶. اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کا شیوہ ہر وقت چوکنا رہنا ہے‘‘
۵۷. اِس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں
۵۸. اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے
۵۹. یہ تو ہوا اُن کے ساتھ، اور (دوسری طرف) بنی اسرائیل کو ہم نے ان سب چیزوں کا وارث کر دیا
۶۰. صبح ہوتے ہی یہ لوگ اُن کے تعاقب میں چل پڑے
۶۱. جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰؑ کے ساتھی چیخ اٹھے کہ ‘‘ہم تو پکڑے گئے‘‘
۶۲. موسیٰؑ نے کہا ‘‘ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا‘‘
۶۳. ہم نے موسیٰؑ کو وحی کے ذریعہ سے حکم دیا کہ ‘‘مار اپنا عصا سمندر پر‘‘ یکایک سمندر پھَٹ گیا اور اس کا ہر ٹکڑا ایک عظیم الشان پہاڑ کی طرح ہو گیا
۶۴. اُسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی قریب لے آئے
۶۵. موسیٰؑ اور اُن سب لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے، ہم نے بچا لیا
۶۶. اور دوسروں کو غرق کر دیا
۶۷. اس واقعہ میں ایک نشانی ہے، مگر اِن لوگوں میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں
۶۸. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۶۹. اور اِنہیں ابراہیمؑ کا قصہ سناؤ
۷۰. جبکہ اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا تھا کہ ‘‘یہ کیا چیزیں ہیں جن کو تم پوجتے ہو؟‘‘
۷۱. انہوں نے جواب دیا ‘‘کچھ بت ہیں جن کی ہم پوجا کرتے ہیں اور انہی کی سیوا میں ہم لگے رہتے ہیں‘‘
۷۲. اس نے پوچھا ‘‘کیا یہ تمہاری سنتے ہیں جب تم انہیں پکارتے ہو؟
۷۳. یا یہ تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں؟‘‘
۷۴. انہوں نے جواب دیا ‘‘نہیں، بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے‘‘
۷۵. اس پر ابراہیمؑ نے کہا ‘‘کبھی تم نے (آنکھیں کھول کر) اُن چیزوں کو دیکھا بھی جن کی بندگی تم
۷۶. اور تمہارے پچھلے باپ دادا بجا لاتے رہے؟
۷۷. میرے تو یہ سب دشمن ہیں، بجز ایک رب العالمین کے
۷۸. جس نے مجھے پیدا کیا، پھر وہی میری رہنمائی فرماتا ہے
۷۹. جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے
۸۰. اور جب میں بیمار ہو جاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے
۸۱. جو مجھے موت دے گا اور پھر دوبارہ مجھ کو زندگی بخشے گا
۸۲. اور جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ روزِ جزا میں وہ میری خطا معاف فرما دے گا‘‘
۸۳. (اِس کے بعد ابراہیمؑ نے دعا کی) ‘‘اے میرے رب، مجھے حکم عطا کر اور مجھ کو صالحوں کے ساتھ ملا
۸۴. اور بعد کے آنے والوں میں مجھ کو سچی ناموری عطا کر
۸۵. اور مجھے جنتِ نعیم کے وارثوں میں شامل فرما
۸۶. اور میرے باپ کو معاف کر دے کہ بے شک وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے
۸۷. اور مجھے اس دن رسوا نہ کر جبکہ سب لوگ زندہ کر کے اٹھائے جائیں گے
۸۸. جبکہ نہ مال کوئی فائدہ دے گا نہ اولاد
۸۹. بجز اس کے کہ کوئی شخص قلب سلیم لیے ہوئے اللہ کے حضور حاضر ہو‘‘
۹۰. (اس روز) جنت پرہیزگاروں کے قریب لے آئی جائے گی
۹۱. اور دوزخ بہکے ہوئے لوگوں کے سامنے کھول دی جائے گی
۹۲. اور ان سے پوچھا جائے گا کہ ‘‘اب کہاں ہیں وہ جن کی تم خدا کو چھوڑ کر عبادت کیا کرتے تھے؟
۹۳. کیا وہ تمہاری کچھ مدد کر رہے ہیں یا خود اپنا بچاؤ کر سکتے ہیں؟‘‘
۹۴. پھر وہ معبود اور یہ بہکے ہوئے لوگ
۹۵. اور ابلیس کے لشکر سب کے سب اس میں اُوپر تلے دھکیل دیے جائیں گے
۹۶. وہاں یہ سب آپس میں جھگڑیں گے اور یہ بہکے ہوئے لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے
۹۷. کہ ‘‘خدا کی قسم، ہم تو صریح گمراہی میں مبتلا تھے
۹۸. جبکہ تم کو رب العالمین کی برابری کا درجہ دے رہے تھے
۹۹. اور وہ مجرم لوگ ہی تھے جنہوں نے ہم کو اس گمراہی میں ڈالا
۱۰۰. اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے
۱۰۱. اور نہ کوئی جگری دوست
۱۰۲. کاش ہمیں ایک دفعہ پھر پلٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومن ہوں‘‘
۱۰۳. یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں
۱۰۴. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۱۰۵. قوم نوحؑ نے رسولوں کو جھٹلایا
۱۰۶. یاد کرو جبکہ ان کے بھائی نوحؑ نے ان سے کہا تھا ‘‘کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟
۱۰۷. میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
۱۰۸. لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۱۰۹. میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے
۱۱۰. پس تم اللہ سے ڈرو اور (بے کھٹکے) میری اطاعت کرو‘‘
۱۱۱. انہوں نے جواب دیا ‘‘’’کیا ہم تجھے مان لیں حالانکہ تیری پیروی رذیل ترین لوگوں نے اختیار کی ہے؟‘‘
۱۱۲. نوحؑ نے کہا ‘‘میں کیا جانوں کہ ان کے عمل کیسے ہیں
۱۱۳. ان کا حساب تو میرے رب کے ذمہ ہے، کاش تم کچھ شعور سے کام لو
۱۱۴. میرا یہ کام نہیں ہے کہ جو ایمان لائیں ان کو میں دھتکار دوں
۱۱۵. میں تو بس ایک صاف صاف متنبہ کر دینے والا آدمی ہوں‘‘
۱۱۶. انہوں نے کہا ‘‘اے نوحؑ، اگر تو باز نہ آیا تو پھٹکارے ہوئے لوگوں میں شامل ہو کر رہے گا‘‘
۱۱۷. نوحؑ نے دعا کی ‘‘’’اے میرے رب، میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا
۱۱۸. اب میرے اور ان کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کر دے اور مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں ان کو نجات دے‘‘
۱۱۹. آخرکار ہم نے اس کو اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں بچا لیا
۱۲۰. اور اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کر دیا
۱۲۱. یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں
۱۲۲. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۱۲۳. عاد نے رسولوں کو جھٹلایا
۱۲۴. یاد کرو جبکہ ان کے بھائی ہودؑ نے ان سے کہا تھا ‘‘کیا تم ڈرتے نہیں؟
۱۲۵. میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
۱۲۶. لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۱۲۷. میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے
۱۲۸. یہ تمہارا کیا حال ہے کہ ہر اونچے مقام پر لا حاصل ایک یادگار عمارت بنا ڈالتے ہو
۱۲۹. اور بڑے بڑے قصر تعمیر کرتے ہو گویا تمہیں ہمیشہ رہنا ہے
۱۳۰. اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہو جبّار بن کر ڈالتے ہو
۱۳۱. پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۱۳۲. ڈرو اُس سے جس نے وہ کچھ تمہیں دیا ہے جو تم جانتے ہو
۱۳۳. تمہیں جانور دیے، اولادیں دیں
۱۳۴. باغ دیے اور چشمے دیے
۱۳۵. مجھے تمہارے حق میں ایک بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے‘‘
۱۳۶. انہوں نے جواب دیا ‘‘تو نصیحت کر یا نہ کر، ہمارے لیے یکساں ہے
۱۳۷. یہ باتیں تو یوں ہی ہوتی چلی آئی ہیں
۱۳۸. اور ہم عذاب میں مُبتلا ہونے والے نہیں ہیں‘‘
۱۳۹. آخرکار انہوں نے اُسے جھٹلا دیا اور ہم نے ان کو ہلاک کر دیا یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں ہیں
۱۴۰. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۱۴۱. ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا
۱۴۲. یاد کرو جبکہ ان کے بھائی صالحؑ نے ان سے کہا ‘‘کیا تم ڈرتے نہیں؟
۱۴۳. میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
۱۴۴. لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۱۴۵. میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے
۱۴۶. کیا تم اُن سب چیزوں کے درمیان، جو یہاں ہیں، بس یوں ہی اطمینان سے رہنے دیے جاؤ گے؟
۱۴۷. اِن باغوں اور چشموں میں؟
۱۴۸. اِن کھیتوں اور نخلستانوں میں جن کے خوشے رس بھرے ہیں؟
۱۴۹. تم پہاڑ کھود کھود کر فخریہ اُن میں عمارتیں بناتے ہو
۱۵۰. اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۱۵۱. اُن بے لگام لوگوں کی اطاعت نہ کرو
۱۵۲. جو زمین میں فساد برپا کرتے ہیں اور کوئی اصلاح نہیں کرتے‘‘
۱۵۳. انہوں نے جواب دیا ‘‘تو محض ایک سحر زدہ آدمی ہے
۱۵۴. تو ہم جیسے ایک انسان کے سوا اور کیا ہے لا کوئی نشانی اگر تو سچّا ہے‘‘
۱۵۵. صالحؑ نے کہا ‘‘یہ اونٹنی ہے ایک دن اس کے پینے کا ہے اور ایک دن تم سب کے پانی لینے کا
۱۵۶. اس کو ہرگز نہ چھیڑنا ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تم کو آ لے گا‘‘
۱۵۷. مگر انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ دیں اور آخرکار پچھتاتے رہ گئے
۱۵۸. عذاب نے انہیں آ لیا یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں
۱۵۹. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۱۶۰. لوطؑ کی قوم نے رسولوں کو جھٹلایا
۱۶۱. یاد کرو جبکہ ان کے بھائی لوطؑ نے ان سے کہا تھا ‘‘کیا تم ڈرتے نہیں؟
۱۶۲. میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
۱۶۳. لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۱۶۴. میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے
۱۶۵. کیا تم دنیا کی مخلوق میں سے مَردوں کے پاس جاتے ہو
۱۶۶. اور تمہاری بیویوں میں تمہارے رب نے تمہارے لیے جو کچھ پیدا کیا ہے اسے چھوڑ دیتے ہو؟ بلکہ تم لوگ تو حد سے ہی گزر گئے ہو‘‘
۱۶۷. انہوں نے کہا ’’اے لوطؑ، ‘‘اگر تو اِن باتوں سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں اُن میں تو بھی شامل ہو کر رہے گا‘‘
۱۶۸. اس نے کہا ‘‘تمہارے کرتوتوں پر جو لوگ کُڑھ رہے ہیں میں اُن میں شامل ہوں
۱۶۹. اے پروردگار، مجھے اور میرے اہل و عیال کو ان کی بد کرداریوں سے نجات دے‘‘
۱۷۰. آخرکار ہم نے اسے اور اس کے سب اہل و عیال کو بچا لیا
۱۷۱. بجز ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں تھی
۱۷۲. پھر باقی ماندہ لوگوں کو ہم نے تباہ کر دیا
۱۷۳. اور ان پر برسائی ایک برسات، بڑی ہی بُری بارش تھی جو اُن ڈرائے جانے والوں پر نازل ہوئی
۱۷۴. یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر اِن میں سے اکثر ماننے والے نہیں
۱۷۵. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۱۷۶. اصحاب الاَیکہ نے رسولوں کو جھٹلایا
۱۷۷. یاد کرو جبکہ شعیبؑ نے ان سے کہا تھا ‘‘کیا تم ڈرتے نہیں؟
۱۷۸. میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں
۱۷۹. لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو
۱۸۰. میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے
۱۸۱. پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو
۱۸۲. صحیح ترازو سے تولو
۱۸۳. اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو
۱۸۴. اور اُس ذات کا خوف کرو جس نے تمہیں اور گزشتہ نسلوں کو پیدا کیا ہے‘‘
۱۸۵. انہوں نے کہا ‘‘تو محض ایک سحرزدہ آدمی ہے
۱۸۶. اور تو کچھ نہیں مگر ایک انسان ہم ہی جیسا، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں
۱۸۷. اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے‘‘
۱۸۸. شعیبؑ نے کہا ‘‘میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو‘‘
۱۸۹. انہوں نے اسے جھٹلا دیا، آخرکار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آ گیا، اور وہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا
۱۹۰. یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں
۱۹۱. اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی
۱۹۲. یہ رب العالمین کی نازل کردہ چیز ہے
۱۹۳. اسے لے کر تیرے دل پر امانت دار روح اتری ہے
۱۹۴. تاکہ تو اُن لوگوں میں شامل ہو جو (خدا کی طرف سے خلق خدا کو) متنبّہ کرنے والے ہیں
۱۹۵. صاف صاف عربی زبان میں
۱۹۶. اور اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی یہ موجود ہے
۱۹۷. کیا اِن (اہلِ مکہ) کے لیے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اِسے علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں؟
۱۹۸. (لیکن اِن کی ہٹ دھرمی کا حال یہ ہے کہ) اگر اہم اسے کسی عجمی پر بھی نازل کر دیتے
۱۹۹. اور یہ (فصیح عربی کلام) وہ ان کو پڑھ کر سناتا تب بھی یہ مان کر نہ دیتے
۲۰۰. اِسی طرح ہم نے اس (ذکر) کو مجرموں کے دلوں میں گزارا ہے
۲۰۱. وہ اس پر ایمان نہیں لاتے جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں
۲۰۲. پھر جب وہ بے خبری میں ان پر آ پڑتا ہے
۲۰۳. اُس وقت وہ کہتے ہیں ‘‘کہ ’’کیا اب ہمیں کچھ مُہلت مِل سکتی ہے؟‘‘
۲۰۴. تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟
۲۰۵. تم نے کچھ غور کیا، اگر ہم انہیں برسوں تک عیش کرنے کی مُہلت بھی دے دیں
۲۰۶. اور پھر وہی چیز ان پر آ جائے جس سے انہیں ڈرایا جا رہا ہے
۲۰۷. تو وہ سامانِ زیست جو ان کو ملا ہوا ہے اِن کے کس کام آئے گا؟
۲۰۸. (دیکھو) ہم نے کبھی کسی بستی کو اِس کے بغیر ہلاک نہیں کیا کہ اُس کے لیے خبردار کرنے والے حق نصیحت ادا کرنے کو موجود تھے
۲۰۹. اور ہم ظالم نہ تھے
۲۱۰. اِس (کتاب مبین) کو شیاطین لے کر نہیں اترے ہیں
۲۱۱. نہ یہ کام ان کو سجتا ہے، اور نہ وہ ایسا کر ہی سکتے ہیں
۲۱۲. وہ تو اس کی سماعت تک سے دُور رکھے گئے ہیں
۲۱۳. پس اے محمدؐ، اللہ کے ساتھ کسی دُوسرے معبُود کو نہ پکارو، ورنہ تم بھی سزا پانے والوں میں شامل ہو جاؤ گے
۲۱۴. اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈراؤ
۲۱۵. اور ایمان لانے والوں میں سے جو لوگ تمہاری پیروی اختیار کریں ان کے ساتھ تواضع سے پیش آؤ
۲۱۶. لیکن اگر وہ تمہاری نافرمانی کریں تو ان سے کہو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے میں بری الذ مہ ہوں
۲۱۷. اور اُس زبردست اور رحیم پر توکل کرو
۲۱۸. جو تمہیں اس وقت دیکھ رہا ہوتا ہے جب تم اٹھتے ہو
۲۱۹. اور سجدہ گزار لوگوں میں تمہاری نقل و حرکت پر نگاہ رکھتا ہے
۲۲۰. وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے
۲۲۱. لوگو، کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اُترا کرتے ہیں؟
۲۲۲. وہ ہر جعل ساز بدکار پر اُترا کرتے ہیں
۲۲۳. سُنی سُنائی باتیں کانوں میں پھونکتے ہیں، اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہوتے ہیں
۲۲۴. رہے شعراء، تو ان کے پیچھے بہکے ہوئے لوگ چلا کرتے ہیں
۲۲۵. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے ہیں
۲۲۶. اور ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں
۲۲۷. بجز اُن لوگوں کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا اور جب ان پر ظلم کیا گیا تو صرف بدلہ لے لیا، اور ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ وہ کس انجام سے دوچار ہوتے ہیں
۲۷۔ سورۃ نمل
۱. ط س یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی
۲. ہدایت اور بشارت اُن ایمان لانے والوں کے لیے
۳. جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃدیتے ہیں، اور پھر وہ ایسے لوگ ہیں جو آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں
۴. حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے ان کے لیے ہم نے اُن کے کرتوتوں کو خوشنما بنا دیا ہے، اس لیے وہ بھٹکتے پھر رہے ہیں
۵. یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے بُری سزا ہے اور آخرت میں یہی سب سے زیادہ خسارے میں رہنے والے ہیں
۶. اور (اے محمدؐ) بلاشبہ تم یہ قرآن ایک حکیم و علیم ہستی کی طرف سے پا رہے ہو
۷. (اِنہیں اُس وقت کا قصہ سناؤ) جب موسیٰؑ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ ‘‘مجھے ایک آگ سی نظر آئی ہے، میں ابھی یا تو وہاں سے کوئی خبر لے کر آتا ہوں یا کوئی انگارا چن لاتا ہوں تاکہ تم لوگ گرم ہو سکو‘‘
۸. وہاں جو پہنچا تو ندا آئی کہ ‘‘مبارک ہے وہ جو اس آگ میں ہے اور جو اس کے ماحول میں ہے پاک ہے اللہ، سب جہانوں کا پروردگار
۹. اے موسیٰؑ، یہ میں ہوں اللہ، زبردست اور دانا
۱۰. اور پھینک تو ذرا اپنی لاٹھی‘‘ جونہی کہ موسیٰؑ نے دیکھا لاٹھی سانپ کی طرح بل کھا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگا اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا ‘‘اے موسیٰؑ، ڈرو نہیں میرے حضور رسول ڈرا نہیں کرتے
۱۱. اِلّا یہ کہ کسی نے قصور کیا ہو پھر اگر برائی کے بعد اُس نے بھَلائی سے اپنے فعل کو بدل لیا تو میں معاف کرنے والا مہربان ہوں
۱۲. اور ذرا اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں تو ڈالو چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی تکلیف کے یہ (دو نشانیاں) نو نشانیوں میں سے ہیں فرعون اور اس کی قوم کی طرف (لے جانے کے لیے)، وہ بڑے بد کردار لوگ ہیں‘‘
۱۳. مگر جب ہماری کھلی کھلی نشانیاں اُن لوگوں کے سامنے آئیں تو انہوں نے کہا یہ تو کھلا جادو ہے
۱۴. انہوں نے سراسر ظلم اور غرور کی راہ سے ان نشانیوں کا انکار کیا حالانکہ دل ان کے قائل ہو چکے تھے اب دیکھ لو کہ ان مفسدوں کا انجام کیسا ہوا
۱۵. (دوسری طرف) ہم نے داؤدؑ و سلیمانؑ کو علم عطا کیا اور انہوں نے کہا کہ شکر ہے اُس خدا کا جس نے ہم کو اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا کی
۱۶. اور داؤدؑ کا وارث سلیمانؑ ہوا اور اس نے کہا ‘‘’’لوگو، ہمیں پرندوں کی بولیاں سکھائی گئی ہیں اور ہمیں ہر طرح کی چیزیں دی گئی ہیں، بیشک یہ (اللہ کا) نمایاں فضل ہے‘‘
۱۷. سلیمانؑ کے لیے جن اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کیے گئے تھے اور وہ پورے ضبط میں رکھے جاتے تھے
۱۸. (ایک مرتبہ وہ ان کے ساتھ کوچ کر رہا تھا) یہاں تک کہ جب یہ سب چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا ‘‘’’اے چیونٹیو، اپنے بلوں میں گھس جاؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمانؑ اور اس کے لشکر تمہیں کچل ڈالیں اور انہیں خبر بھی نہ ہو‘‘
۱۹. سلیمانؑ اس کی بات پر مُسکراتے ہوئے ہنس پڑا اور بولا ‘‘اے میرے رب، مجھے قابو میں رکھ کہ میں تیرے اس احسان کا شکر ادا کرتا رہوں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کیا ہے اور ایسا عمل صالح کروں جو تجھے پسند آئے اور اپنی رحمت سے مجھ کو اپنے صالح بندوں میں داخل کر‘‘
۲۰. (ایک اور موقع پر) سلیمانؑ نے پرندوں کا جائزہ لیا اور کہا ’’کیا بات ہے کہ میں فلاں ہُد ہُد کو نہیں دیکھ رہا ہوں کیا وہ کہیں غائب ہو گیا ہے؟
۲۱. میں اسے سخت سزا دوں گا، یا ذبح کر دوں گا، ورنہ اسے میرے سامنے معقول وجہ پیش کرنی ہو گی
۲۲. کچھ زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ اُس نے آ کر کہا ‘‘’’میں نے وہ معلومات حاصل کی ہیں جو آپ کے علم میں نہیں ہیں میں سَبا کے متعلق یقینی اطلاع لے کر آیا ہوں
۲۳. میں نے وہاں ایک عورت دیکھی جو اس قوم کی حکمران ہے اُس کو ہر طرح کا ساز و سامان بخشا گیا ہے اور اس کا تخت بڑا عظیم الشان ہے
۲۴. میں نے دیکھا ہے کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے سورج کے آگے سجدہ کرتی ہے‘‘ شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے خوشنما بنا دیے اور انہیں شاہراہ سے روک دیا، اس وجہ سے وہ یہ سیدھا راستہ نہیں پاتے
۲۵. کہ اُس خدا کو سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں نکالتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا ہے جسے تم لوگ چھپاتے ہو اور ظاہر کرتے ہو
۲۶. اللہ کہ جس کے سوا کوئی مستحقِ عبادت نہیں، جو عرش عظیم کا مالک ہے
۲۷. سلیمانؑ نے کہا ‘‘ابھی ہم دیکھے لیتے ہیں کہ تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے
۲۸. میرا یہ خط لے جا اور اسے ان لوگوں کی طرف ڈال دے، پھر الگ ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں‘‘
۲۹. ملکہ بولی ‘‘اے اہلِ دربار، میری طرف ایک بڑا اہم خط پھینکا گیا ہے
۳۰. وہ سلیمانؑ کی جانب سے ہے اور اللہ رحمٰن و رحیم کے نام سے شروع کیا گیا ہے
۳۱. مضمون یہ ہے کہ ’’میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور مسلم ہو کر میرے پاس حاضر ہو جاؤ‘‘
۳۲. (خط سُنا کر) ملکہ نے کہا ‘‘’’اے سردارانِ قوم میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، میں کسی معاملہ کا فیصلہ تمہارے بغیر نہیں کرتی ہوں‘‘
۳۳. اُنہوں نے جواب دیا ‘‘ہم طاقت ور اور لڑنے والے لوگ ہیں آگے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے آپ خود دیکھ لیں کہ آپ کو کیا حکم دینا ہے‘‘
۳۴. ملکہ نے کہا کہ ‘‘بادشاہ جب کسی مُلک میں گھس آتے ہیں تو اسے خراب اور اس کے عزت والوں کو ذلیل کر دیتے ہیں یہی کچھ وہ کیا کرتے ہیں
۳۵. میں اِن لوگوں کی طرف ایک ہدیہ بھیجتی ہوں، پھر دیکھتی ہوں کہ میرے ایلچی کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں‘‘
۳۶. جب وہ (ملکہ کا سفیر) سلیمانؑ کے ہاں پہنچا تو اس نے کہا ‘‘کیا تم لوگ مال سے میری مدد کرنا چاہتے ہو؟ جو کچھ خدا نے مجھے دے رکھا ہے وہ اس سے بہت زیادہ ہے جو تمہیں دیا ہے تمہارا ہدیہ تمہی کو مبارک رہے
۳۷. (اے سفیر) واپس جا اپنے بھیجنے والوں کی طرف ہم ان پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے جن کا مقابلہ وہ نہ کر سکیں گے اور ہم انہیں ایسی ذلت کے ساتھ وہاں سے نکالیں گے کہ وہ خوار ہو کر رہ جائیں گے‘‘
۳۸. سلیمانؑ نے کہا ‘‘’’اے اہل دربار، تم میں سے کون اس کا تخت میرے پاس لاتا ہے قبل اس کے کہ وہ لوگ مطیع ہو کر میرے پاس حاضر ہوں؟‘‘
۳۹. جنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا ‘‘میں اسے حاضر کر دوں گا قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں میں اس کی طاقت رکھتا ہوں اور امانتدار ہوں‘‘
۴۰. جس شخص کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بولا ‘‘میں آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے اسے لائے دیتا ہوں‘‘ جونہی کہ سلیمانؑ نے وہ تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا، وہ پکار اٹھا ‘‘یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کافر نعمت بن جاتا ہوں اور جو کوئی شکر کرتا ہے اس کا شکر اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے، ورنہ کوئی ناشکری کرے تو میرا رب بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ بزرگ ہے‘‘
۴۱. سلیمانؑ نے کہا ‘‘انجان طریقے سے اس کا تخت اس کے سامنے رکھ دو، دیکھیں وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے یا اُن لوگوں میں سے ہے جو راہِ راست نہیں پاتے‘‘
۴۲. ملکہ جب حاضر ہوئی تو اس سے کہا گیا کیا تیرا تخت ایسا ہی ہے؟ وہ کہنے لگی ‘‘یہ تو گویا وہی ہے ہم تو پہلے ہی جان گئے تھے اور ہم نے سرِ اطاعت جھکا دیا تھا (یا ہم مسلم ہو چکے تھے)‘‘
۴۳. اُس کو (ایمان لانے سے) جس چیز نے روک رکھا تھا وہ اُن معبودوں کی عبادت تھی جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی، کیونکہ وہ ایک کافر قوم سے تھی
۴۴. اس سے کہا گیا کہ محل میں داخل ہو اس نے جو دیکھا تو سمجھی کہ پانی کا حوض ہے اور اترنے کے لیے اس نے اپنے پائنچے اٹھا لیے سلیمانؑ نے کہا یہ شیشے کا چکنا فرش ہے اس پر وہ پکار اٹھی ‘‘اے میرے رب، (آج تک) میں اپنے نفس پر بڑا ظلم کرتی رہی، اور اب میں نے سلیمانؑ کے ساتھ اللہ رب العالمین کی اطاعت قبول کر لی‘‘
۴۵. اور ثمود کی طرف ہم نے اُن کے بھائی صالح کو (یہ پیغام دے کر) بھیجا کہ اللہ کی بندگی کرو، تو یکایک وہ دو متخاصم فریق بن گئے
۴۶. صالحؑ نے کہا ‘‘’’اے میری قوم کے لوگو، بھلائی سے پہلے بُرائی کے لیے کیوں جلدی مچاتے ہو؟ کیوں نہیں اللہ سے مغفرت طلب کرتے؟ شاید کہ تم پر رحم فرمایا جائے؟‘‘
۴۷. انہوں نے کہا ‘‘ہم نے تو تم کو اور تمہارے ساتھیوں کو بد شگونی کا نشان پایا ہے‘‘ صالحؑ نے جواب دیا ‘‘’’تمہارے نیک و بد شگون کا سر رشتہ تو اللہ کے پاس ہے اصل بات یہ ہے کہ تم لوگوں کی آزمائش ہو رہی ہے‘‘
۴۸. اُس شہر میں نو جتھے دار تھے جو ملک میں فساد پھیلاتے اور کوئی اصلاح کا کام نہ کرتے تھے
۴۹. انہوں نے آپس میں کہا ‘‘خدا کی قسم کھا کر عہد کر لو کہ ہم صالحؑ اور اس کے گھر والوں پر شب خون ماریں گے اور پھر اس کے ولی سے کہہ دیں گے کہ ہم اس خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہ تھے، ہم بالکل سچ کہتے ہیں‘‘
۵۰. یہ چال تو وہ چلے اور پھر ایک چال ہم نے چلی جس کی انہیں خبر نہ تھی
۵۱. اب دیکھ لو کہ ان کی چال کا انجام کیا ہوا ہم نے تباہ کر کے رکھ دیا اُن کو اور ان کی پوری قوم کو
۵۲. وہ اُن کے گھر خالی پڑے ہیں اُس ظلم کی پاداش میں جو وہ کرتے تھے، اس میں ایک نشان عبرت ہے اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں
۵۳. اور بچا لیا ہم نے اُن لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اور نافرمانی سے پرہیز کرتے تھے
۵۴. اور لوطؑ کو ہم نے بھیجا یاد کرو وہ وقت جب اس نے اپنی قوم سے کہا ‘‘کیا تم آنکھوں دیکھتے بدکاری کرتے ہو؟
۵۵. کیا تمہارا یہی چلن ہے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت رانی کے لیے جاتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ سخت جہالت کا کام کرتے ہو‘‘
۵۶. مگر اُس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا ‘‘نکال دو لوطؑ کے گھر والوں کو اپنی بستی سے، یہ بڑے پاکباز بنتے ہیں‘‘
۵۷. آخر کار ہم نے بچا لیا اُس کو اور اُس کے گھر والوں کو، بجز اُس کی بیوی کے جس کا پیچھے رہ جانا ہم نے طے کر دیا تھا
۵۸. اور برسائی اُن لوگوں پر ایک برسات، بہت ہی بری برسات تھی وہ اُن لوگوں کے حق میں جو متنبہ کیے جا چکے تھے
۵۹. (اے نبیؐ) کہو، حمد اللہ کے لیے اور سلام اس کے اُن بندوں پر جنہیں اس نے برگزیدہ کیا (اِن سے پوچھو) اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں یہ لوگ اس کا شریک بنا رہے ہیں؟
۶۰. بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تمہارے لیے آسمان سے پانی برسایا پھر اس کے ذریعہ سے وہ خوشنما باغ اگائے جن کے درختوں کا اگانا تمہارے بس میں نہ تھا؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا خدا بھی (اِن کاموں میں شریک) ہے؟ (نہیں)، بلکہ یہی لوگ راہِ راست سے ہٹ کر چلے جا رہے ہیں
۶۱. اور وہ کون ہے جس نے زمین کو جائے قرار بنایا اور اس کے اندر دریا رواں کیے اور اس میں (پہاڑوں کی) میخیں گاڑ دیں اور پانی کے دو ذخیروں کے درمیان پردے حائل کر دیے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (اِن کاموں میں شریک) ہے؟ نہیں، بلکہ اِن میں سے اکثر لوگ نادان ہیں
۶۲. کون ہے جو بے قرار کی دعا سنتا ہے جبکہ وہ اُسے پکارے اور کون اس کی تکلیف رفع کرتا ہے؟ اور (کون ہے جو) تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (یہ کام کرنے والا) ہے؟ تم لوگ کم ہی سوچتے ہو
۶۳. اور وہ کون ہے جو خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں تم کو راستہ دکھاتا ہے اور کون اپنی رحمت کے آگے ہواؤں کو خوشخبری لے کر بھیجتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دُوسرا خدا بھی (یہ کام کرتا) ہے؟ بہت بالا و برتر ہے اللہ اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
۶۴. اور کون ہے جو خلق کی ابتدا کرتا اور پھر اس کا اعادہ کرتا ہے؟ اور کون تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور خدا بھی (اِن کاموں میں حصہ دار) ہے؟ کہو کہ لاؤ اپنی دلیل اگر تم سچے ہو
۶۵. اِن سے کہو، اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں کوئی غیب کا علم نہیں رکھتا، اور وہ نہیں جانتے کہ کب وہ اٹھائے جائیں گے
۶۶. بلکہ آخرت کا تو علم ہی اِن لوگوں سے گم ہو گیا ہے، بلکہ یہ اس کی طرف سے شک میں ہیں، بلکہ یہ اُس سے اندھے ہیں
۶۷. یہ منکرین کہتے ہیں ‘‘کیا جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو چکے ہوں گے تو ہمیں واقعی قبروں سے نکالا جائے گا؟
۶۸. یہ خبریں ہم کو بھی بہت دی گئی ہیں اور پہلے ہمارے آباء اجداد کو بھی دی جاتی رہی ہیں، مگر یہ بس افسانے ہی افسانے ہیں جو اگلے وقتوں سے سُنتے چلے آ رہے ہیں‘‘
۶۹. کہو ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ مجرموں کا کیا انجام ہو چکا ہے
۷۰. اے نبیؐ، اِن کے حال پر رنج نہ کرو اور نہ اِن کی چالوں پر دل تنگ ہو
۷۱. وہ کہتے ہیں کہ ‘‘یہ دھمکی کب پُوری ہو گی اگر تم سچے ہو؟‘‘
۷۲. کہو کیا عجب کہ جس عذاب کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو اس کا ایک حصہ تمہارے قریب ہی آ لگا ہو
۷۳. حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب تو لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے
۷۴. بلا شبہ تیرا رب خُوب جانتا ہے جو کچھ ان کے سینے اپنے اندر چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں
۷۵. آسمان و زمین کی کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں ہے جو ایک واضح کتاب میں لکھی ہوئی موجود نہ ہو
۷۶. یہ واقعہ ہے کہ یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر اُن باتوں کی حقیقت بتاتا ہے جن میں وہ اختلاف رکھتے ہیں
۷۷. اور یہ ہدایت اور رحمت ہے ایمان لانے والوں کے لیے
۷۸. یقیناً (اِسی طرح) تیرا رب اِن لوگوں کے درمیان بھی اپنے حکم سے فیصلہ کر دے گا اور وہ زبردست اور سب کچھ جاننے والا ہے
۷۹. پس اے نبیؐ، اللہ پر بھروسا رکھو، یقیناً تم صریح حق پر ہو
۸۰. تم مُردوں کو نہیں سنا سکتے، نہ اُن بہروں تک اپنی پکار پہنچا سکتے ہو جو پیٹھ پھیر کر بھاگے جا رہے ہوں
۸۱. اور نہ اندھوں کو راستہ بتا کر بھٹکنے سے بچا سکتے ہو تم تو اپنی بات اُنہی لوگوں کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں اور پھر فرمان بردار بن جاتے ہیں
۸۲. اور جب ہماری بات پُوری ہونے کا وقت اُن پر آ پہنچے گا تو ہم ان کے لیے ایک جانور زمین سے نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا کہ لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں کرتے تھے
۸۳. اور ذرا تصور کرو اُس دن کا جب ہم ہر امّت میں سے ایک فوج کی فوج اُن لوگوں کی گھیر لائیں گے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے، پھر ان کو (ان کی اقسام کے لحاظ سے درجہ بدرجہ) مرتب کیا جائے گا
۸۴. یہاں تک کہ جب سب آ جائیں گے تو (ان کا رب ان سے) پوچھے گا کہ ‘‘تم نے میری آیات کو جھٹلا دیا حالانکہ تم نے ان کا علمی احاطہ نہ کیا تھا؟ اگر یہ نہیں تو اور تم کیا کر رہے تھے؟‘‘
۸۵. اور ان کے ظلم کی وجہ سے عذاب کا وعدہ ان پر پورا ہو جائے گا، تب وہ کچھ بھی نہ بول سکیں گے
۸۶. کیا ان کو سُجھائی نہ دیتا تھا کہ ہم نے رات ان کے لیے سکون حاصل کرنے کو بنائی تھی اور دن کو روشن کیا تھا؟ اسی میں بہت نشانیاں تھیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے تھے
۸۷. اور کیا گزرے گی اس روز جب کہ صُور پھونکا جائے گا اور ہَول کھا جائیں گے وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، سوائے اُن لوگوں کے جنہیں اللہ اس ہَول سے بچانا چاہے گا، اور سب کان دبائے اس کے حضور حاضر ہو جائیں گے
۸۸. آج تو پہاڑوں کو دیکھتا ہے اور سمجھتا ہے کہ خوب جمے ہوئے ہیں، مگر اُس وقت یہ بادلوں کی طرح اڑ رہے ہوں گے، یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہو گا جس نے ہر چیز کو حکمت کے ساتھ استوار کیا ہے وہ خوب جانتا ہے کہ تم لوگ کیا کرتے ہو
۸۹. جو شخص بھلائی لے کر آئے گا اسے اُس سے زیادہ بہتر صلہ ملے گا اور ایسے لوگ اُس دن کے ہَول سے محفوظ ہوں گے
۹۰. اور جو بُرائی لیے ہوئے آئے گا، ایسے سب لوگ اوندھے منہ آگ میں پھینکے جائیں گے کیا تم لوگ اس کے سوا کوئی اور جزا پا سکتے ہو کہ جیسا کرو ویسا بھرو؟
۹۱. (اے محمدؐ، اِن سے کہو) ‘‘مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ اِس شہر کے رب کی بندگی کروں جس نے اِسے حرم بنایا ہے اور جو ہر چیز کا مالک ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلم بن کر رہوں
۹۲. اور یہ قرآن پڑھ کر سناؤں‘‘ اب جو ہدایت اختیار کرے گا وہ اپنے ہی بھلے کے لیے ہدایت اختیار کرے گا اور جو گمراہ ہو اُس سے کہہ دو کہ میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں
۹۳. اِن سے کہو، تعریف اللہ ہی کے لیے ہے، عنقریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھا دے گا اور تم انہیں پہچان لو گے، اور تیرا رب بے خبر نہیں ہے اُن اعمال سے جو تم لوگ کرتے ہو
۲۸۔ سورۃ قصص
۱. ط س م
۲. یہ کتاب مبین کی آیات ہیں
۳. ہم موسیٰؑ اور فرعون کا کچھ حال ٹھیک ٹھیک تمہیں سُناتے ہیں ایسے لوگوں کے فائدے کے لیے جو ایمان لائیں
۴. واقعہ یہ ہے کہ فرعون نے زمین میں سرکشی کی اور اس کے باشندوں کو گروہوں میں تقسیم کر دیا ان میں سے ایک گروہ کو وہ ذلیل کرتا تھا، اس کے لڑکوں کو قتل کرتا اور اس کی لڑکیوں کو جیتا رہنے دیتا تھا فی الواقع وہ مفسد لوگوں میں سے تھا
۵. اور ہم یہ ارادہ رکھتے تھے کہ مہربانی کریں ان لوگوں پر جو زمین میں ذلیل کر کے رکھے گئے تھے اور انہیں پیشوا بنا دیں اور انہی کو وارث بنائیں
۶. اور زمین میں ان کو اقتدار بخشیں اور ان سے فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو وہی کچھ دکھلا دیں جس کا انہیں ڈر تھا
۷. ہم نے موسیٰؑ کی ماں کو اشارہ کیا کہ ‘‘اِس کو دودھ پلا، پھر جب تجھے اُس کی جان کا خطرہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دے اور کچھ خوف اور غم نہ کر، ہم اسے تیرے ہی پاس واپس لے آئیں گے اور اس کو پیغمبروں میں شامل کریں گے‘‘
۸. آ خرکار فرعون کے گھر والوں نے اسے (دریا سے) نکال لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے سببِ رنج بنے، واقعی فرعون اور ہامان اور اس کے لشکر (اپنی تدبیر میں) بڑے غلط کار تھے
۹. فرعون کی بیوی نے (اس سے) کہا ‘‘یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، اسے قتل نہ کرو، کیا عجب کہ یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو، یا ہم اسے بیٹا ہی بنا لیں‘‘ اور وہ (انجام سے) بے خبر تھے
۱۰. اُدھر موسیٰؑ کی ماں کا دل اڑا جا رہا تھا وہ اس راز کو فاش کر بیٹھتی اگر ہم اس کی ڈھارس نہ بندھا دیتے تاکہ وہ (ہمارے وعدے پر) ایمان لانے والوں میں سے ہو
۱۱. اُس نے بچے کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جا چنانچہ وہ الگ سے اس کو اس طرح دیکھتی رہی کہ (دشمنوں کو) اس کا پتہ نہ چلا
۱۲. اور ہم نے بچّے پر پہلے ہی دُودھ پِلانے والیوں کی چھاتیاں حرام کر رکھی تھیں (یہ حالت دیکھ کر) اُس لڑکی نے اُن سے کہا ‘‘میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاؤں جس کے لوگ اس کی پرورش کا ذمّہ لیں اور خیر خواہی کے ساتھ اسے رکھیں؟‘‘
۱۳. اس طرح ہم موسیٰؑ کو اس کی ماں کے پاس پلٹا لائے تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غمگین نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا، مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے
۱۴. پھر جب موسیٰؑ اپنی پوری جوانی کو پہنچ گیا اور اس کا نشوونما مکمل ہو گیا تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا، ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
۱۵. (ایک روز) وہ شہر میں ایسے وقت میں داخل ہوا جبکہ اہلِ شہر غفلت میں تھے وہاں اس نے دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے ہیں ایک اس کی اپنی قوم کا تھا اور دُوسرا اس کی دشمن قوم سے تعلق رکھتا تھا اس کی قوم کے آدمی نے دشمن قوم والے کے خلاف اسے مدد کے لیے پکارا موسیٰؑ نے اس کو ایک گھونسا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا (یہ حرکت سرزد ہوتے ہی) موسیٰؑ نے کہا ‘‘یہ شیطان کی کارفرمائی ہے، وہ سخت دشمن اور کھلا گمراہ کن ہے‘‘
۱۶. پھر وہ کہنے لگا ‘‘اے میرے رب، مَیں نے اپنے نفس پر بڑا ظلم کر ڈالا، میری مغفرت فرما دے‘‘ چنانچہ اللہ نے اس کی مغفرت فرما دی، وہ غفور رحیم ہے
۱۷. موسیٰؑ نے عہد کیا کہ ‘‘’’اے میرے رب، یہ احسان جو تو نے مجھ پر کیا ہے اِس کے بعد اب میں کبھی مجرموں کا مدد گار نہ بنوں گا‘‘
۱۸. دُوسرے روز وہ صبح سویرے ڈرتا اور ہر طرف سے خطرہ بھانپتا ہوا شہر میں جا رہا تھا کہ یکایک کیا دیکھتا ہے کہ وہی شخص جس نے کل اسے مدد کے لیے پکارا تھا آج پھر اسے پکار رہا ہے موسیٰؑ نے کہا ‘‘تُو تو بڑا ہی بہکا ہُوا آدمی ہے‘‘
۱۹. پھر جب موسیٰؑ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے تو وہ پکار اٹھا ‘‘اے موسیٰؑ، کیا آج تو مجھے اُسی طرح قتل کرنے لگا ہے جس طرح کل ایک شخص کو قتل کر چکا ہے، تو اس ملک میں جبّار بن کر رہنا چاہتا ہے، اصلاح نہیں کرنا چاہتا‘‘
۲۰. اس کے بعد ایک آدمی شہر کے پرلے سِرے سے دَوڑتا ہوا آیا اور بولا ‘‘موسیٰؑ، سرداروں میں تیرے قتل کے مشورے ہو رہے ہیں، یہاں سے نکل جا، میں تیرا خیر خواہ ہوں‘‘
۲۱. یہ خبر سنتے ہی موسیٰؑ ڈرتا اور سہمتا نکل کھڑا ہوا اور اس نے دعا کی کہ ‘‘اے میرے رب، مجھے ظالموں سے بچا‘‘
۲۲. (مصر سے نکل کر) جب موسیٰؑ نے مَدیَن کا رُخ کیا تو اُس نے کہا ‘‘اُمید ہے کہ میرا رب مجھے ٹھیک راستے پر ڈال دے گا‘‘
۲۳. اور جب وہ مَدیَن کے کنوئیں پر پہنچا تو اُس نے دیکھا کہ بہت سے لوگ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں اور ان سے الگ ایک طرف دو عورتیں اپنے جانوروں کو روک رہی ہیں موسیٰؑ نے اِن عورتوں سے پوچھا ‘‘تمہیں کیا پریشانی ہے؟‘‘ انہوں نے کہا ‘‘ہم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکتیں جب تک یہ چرواہے اپنے جانور نکال کر نہ لے جائیں، اور ہمارے والد ایک بہت بوڑھے آدمی ہیں‘‘
۲۴. یہ سن کو موسیٰؑ نے ان کے جانوروں کو پانی پلا دیا، پھر ایک سائے کی جگہ جا بیٹھا اور بولا ‘‘پروردگار، جو خیر بھی تو مجھ پر نازل کر دے میں اس کا محتاج ہوں‘‘
۲۵. (کچھ دیر نہ گزری تھی کہ) ان دونوں عورتوں میں سے ایک شرم و حیا سے چلتی ہوئی اس کے پاس آئی اور کہنے لگی ‘‘میرے والد آپ کو بُلا رہے ہیں تاکہ آپ نے ہمارے جانوروں کو پانی جو پلایا ہے اس کا اجر آپ کو دیں‘‘ موسیٰؑ جب اس کے پاس پہنچا اور اپنا سارا قصہ اسے سُنایا تو اس نے کہا ‘‘کچھ خوف نہ کرو، اب تم ظالموں سے بچ نکلے ہو‘‘
۲۶. ان دونوں عورتوں میں سے ایک نے اپنے باپ سے کہا ‘‘ابّا جان، اس شخص کو نوکر رکھ لیجیے، بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں وہی ہو سکتا ہے جو مضبُوط اور امانت دار ہو‘‘
۲۷. اس کے باپ نے (موسیٰؑ سے) کہا ‘‘میں چاہتا ہوں کہ اپنی اِن دو بیٹیوں میں سے ایک کا نکاح تمہارے ساتھ کر دوں بشرطیکہ تم آٹھ سال تک میرے ہاں ملازمت کرو، اور اگر دس سال پُورے کر دو تو یہ تمہاری مرضی ہے میں تم پر سختی نہیں کرنا چاہتا تم اِن شاء اللہ مجھے نیک آدمی پاؤ گے‘‘
۲۸. موسیٰ نے جواب دیا ‘‘یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے ہو گئی ان دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پُوری کر دوں اُس کے بعد پھر کوئی زیادتی مجھ پر نہ ہو، اور جو کچھ قول قرار ہم کر رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے‘‘
۲۹. جب موسیٰؑ نے مدت پوری کر دی اور وہ اپنے اہل و عیال کو لے کر چلا تو طُور کی جانب اس کو ایک آگ نظر آئی اُس نے اپنے گھر والوں سے کہا ‘‘ٹھیرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے، شاید میں وہاں سے کوئی خبر لے آؤں یا اس آگ سے کوئی انگارہ ہی اُٹھا لاؤں جس سے تم تاپ سکو‘‘
۳۰. وہاں پہنچا تو وادی کے داہنے کنارے پر مبارک خطے میں ایک درخت سے پکارا گیا کہ ‘‘اے موسیٰؑ، میں ہی اللہ ہوں، سارے جہان والوں کا مالک‘‘
۳۱. اور (حکم دیا گیا کہ) پھینک دے اپنی لاٹھی جونہی کہ موسیٰؑ نے دیکھا کہ وہ لاٹھی سانپ کی طرح بل کھا رہی ہے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگا اور اس نے مڑ کر بھی نہ دیکھا (ارشاد ہوا) ‘‘موسیٰؑ، پلٹ آ اور خوف نہ کر، تو بالکل محفوظ ہے
۳۲. اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال، چمکتا ہوا نکلے گا بغیر کسی تکلیف کے اور خوف سے بچنے کے لیے اپنا بازو بھینچ لے یہ دو روشن نشانیاں ہیں تیرے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے درباریوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے، وہ بڑے ہی نافرمان لوگ ہیں‘‘
۳۳. موسیٰؑ نے عرض کیا ‘‘میرے آقا، میں تو ان کا ایک آدمی قتل کر چکا ہوں، ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے
۳۴. اور میرا بھائی ہارونؑ مجھے سے زیادہ زبان آور ہے، اسے میرے ساتھ مدد گار کے طور پر بھیج تاکہ وہ میری تائید کرے، مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلائیں گے‘‘
۳۵. فرمایا ‘‘ہم تیرے بھائی کے ذریعہ سے تیرا ہاتھ مضبوط کریں گے اور تم دونوں کو ایسی سطوت بخشیں گے کہ وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے ہماری نشانیوں کے زور سے غلبہ تمہارا اور تمہارے پیروؤں کا ہی ہو گا‘‘
۳۶. پھر جب موسیٰؑ اُن لوگوں کے پاس ہماری کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر پہنچا تو انہوں نے کہا کہ یہ کچھ نہیں ہے مگر بناوٹی جادوگر اور یہ باتیں تو ہم نے اپنے باپ دادا کے زمانے میں کبھی سُنیں ہی نہیں
۳۷. موسیٰؑ نے جواب دیا ‘‘میرا رب اُس شخص کے حال سے خوب واقف ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور وہی بہتر جانتا ہے کہ آخری انجام کس کا اچھا ہونا ہے، حق یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے‘‘
۳۸. اور فرعون نے کہا ‘‘اے اہل دربار میں تو اپنے سوا تمہارے کسی خدا کو نہیں جانتا ہامان، ذرا اینٹیں پکوا کر میرے لیے ایک اونچی عمارت تو بنوا، شاید کہ اس پر چڑھ کر میں موسیٰؑ کے خدا کو دیکھ سکوں، میں تو اسے جھُوٹا سمجھتا ہوں‘‘
۳۹. اُس نے اور اس کے لشکروں نے زمین میں بغیر کسی حق کے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور سمجھے کہ انہیں کبھی ہماری طرف پلٹنا نہیں ہے
۴۰. آخر کار ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑا اور سمندر میں پھینک دیا اب دیکھ لو کہ ان ظالموں کا کیسا انجام ہوا
۴۱. ہم نے انہیں جہنم کی طرف دعوت دینے والے پیش رو بنا دیا اور قیامت کے روز وہ کہیں سے کوئی مدد نہ پا سکیں گے
۴۲. ہم نے اِس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور قیامت کے روز وہ بڑی قباحت میں مبتلا ہوں گے
۴۳. پچھلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰؑ کو کتاب عطا کی، لوگوں کے لیے بصیرتوں کا سامان بنا کر، تاکہ شاید لوگ سبق حاصل کریں
۴۴. (اے محمدؐ) تم اُس وقت مغربی گوشے میں موجود نہ تھے جب ہم نے موسیٰؑ کو یہ فرمان شریعت عطا کیا، اور نہ تم شاہدین میں شامل تھے
۴۵. بلکہ اس کے بعد (تمہارے زمانے تک) ہم بہت سی نسلیں اٹھا چکے ہیں اور ان پر بہت زمانہ گزر چکا ہے تم اہلِ مَدیَن کے درمیان بھی موجود نہ تھے کہ اُن کو ہماری آیات سُنا رہے ہوتے، مگر (اُس وقت کی یہ خبریں) بھیجنے والے ہم ہیں
۴۶. اور تم طور کے دامن میں بھی اُس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے (موسیٰؑ کو پہلی مرتبہ) پکارا تھا، مگر یہ تمہارے رب کی رحمت ہے (کہ تم کو یہ معلومات دی جار ہی ہیں) تاکہ تم اُن لوگوں کو متنبّہ کر دو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی متنبّہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہوش میں آئیں
۴۷. (اور یہ ہم نے اس لیے کیا کہ) کہیں ایسا نہ ہو کہ اُن کے اپنے کیے کرتوتوں کی بدولت کوئی مصیبت جب اُن پر آئے تو وہ کہیں ‘‘اے پروردگار، تُو نے کیوں نہ ہماری طرف کوئی رسول بھیجا کہ ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور اہلِ ایمان میں سے ہوتے‘‘
۴۸. مگر جب ہمارے ہاں سے حق ان کے پاس آ گیا تو وہ کہنے لگے ‘‘کیوں نہ دیا گیا اِس کو وہی کچھ جو موسیٰؑ کو دیا گیا تھا؟‘‘ کیا یہ لوگ اُس کا انکار نہیں کر چکے ہیں جو اس سے پہلے موسیٰؑ کو دیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا ‘‘دونوں جادوگر ہیں جو ایک دُوسرے کی مدد کرتے ہیں‘‘ اور کہا ‘‘ہم کسی کو نہیں مانتے‘‘
۴۹. (اے نبیؐ،) ان سے کہو، ‘‘اچھا تو لاؤ اللہ کی طرف سے کوئی کتاب جو اِن دونوں سے زیادہ ہدایت بخشنے والی ہو اگر تم سچے ہو، میں اسی کی پیروی اختیار کروں گا‘‘
۵۰. اب اگر وہ تمہارا یہ مطالبہ پورا نہیں کرتے تو سمجھ لو کہ دراصل یہ اپنی خواہشات کے پیرو ہیں، اور اُس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو گا جو خدائی ہدایت کے بغیر بس اپنی خواہشات کی پیروی کرے؟ اللہ ایسے ظالموں کو ہرگز ہدایت نہیں بخشتا
۵۱. اور (نصیحت کی) بات پے در پے ہم انہیں پہنچا چکے ہیں تاکہ وہ غفلت سے بیدار ہوں
۵۲. جن لوگوں کو اس سے پہلے ہم نے کتاب دی تھی وہ اِس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں
۵۳. اور جب یہ اُن کو سُنایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ‘‘ہم اِس پر ایمان لائے، یہ واقعی حق ہے ہمارے رب کی طرف سے، ہم تو پہلے ہی سے مسلم ہیں‘‘
۵۴. یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دو بار دیا جائے گا اُس ثابت قدمی کے بدلے جو انہوں نے دکھائی وہ بُرائی کو بھَلائی سے دفع کرتے ہیں اور جو کچھ رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
۵۵. اور جب انہوں نے بیہودہ بات سنی تو یہ کہہ کر اس سے کنارہ کش ہو گئے کہ ‘‘ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے، تم کو سلام ہے، ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہتے‘‘
۵۶. اے نبیؐ، تم جسے چاہو اسے ہدایت نہیں دے سکتے، مگر اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو ہدایت قبول کرنے والے ہیں
۵۷. وہ کہتے ہیں ‘‘اگر ہم تمہارے ساتھ اِس ہدایت کی پیروی اختیار کر لیں تو اپنی زمین سے اُچک لیے جائیں گے‘‘ کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے ایک پرامن حرم کو ان کے لیے جائے قیام بنا دیا جس کی طرف ہر طرح کے ثمرات کھچے چلے آتے ہیں، ہماری طرف سے رزق کے طور پر؟ مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۵۸. اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہم تباہ کر چکے ہیں جن کے لوگ اپنی معیشت پر اترا گئے تھے سو دیکھ لو، وہ ان کے مسکن پڑے ہوئے ہیں جن میں ان کے بعد کم ہی کوئی بسا ہے، آ خرکار ہم ہی وارث ہو کر رہے
۵۹. اور تیرا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھا جب تک کہ ان کے مرکز میں ایک رسُول نہ بھیج دیتا جو ان کو ہماری آیات سُناتا اور ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے رہنے والے ظالم نہ ہو جاتے
۶۰. تم لوگوں کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ محض دُنیا کی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس سے بہتر اور باقی تر ہے کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے؟
۶۱. بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو کبھی اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جسے ہم نے صرف حیات دنیا کا سر و سامان دے دیا ہو اور پھر وہ قیامت کے روز سزا کے لیے پیش کیا جانے والا ہو؟
۶۲. اور (بھول نہ جائیں یہ لوگ) اُس دن کو جب کہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا ‘‘کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟‘‘
۶۳. یہ قول جن پر چسپاں ہو گا وہ کہیں گے ‘‘اے ہمارے رب، بے شک یہی لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، اِنہیں ہم نے اُسی طرح گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ ہوئے ہم آپ کے سامنے براءت کا اظہار کرتے ہیں یہ ہماری تو بندگی نہیں کرتے تھے‘‘
۶۴. پھر اِن سے کہا جائے گا کہ پکارو اب اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوں کو یہ انہیں پکاریں گے مگر وہ اِن کو کوئی جواب نہ دیں گے اور یہ لوگ عذاب دیکھ لیں گے کاش یہ ہدایت اختیار کرنے والے ہوتے
۶۵. اور (فراموش نہ کریں یہ لوگ) وہ دن جبکہ وہ اِن کو پکارے گا اور پوچھے گا کہ ‘‘جو رسول بھیجے گئے تھے انہیں تم نے کیا جواب دیا تھا؟‘‘
۶۶. اُس وقت کوئی جواب اِن کو نہ سُوجھے گا اور نہ یہ آپس میں ایک دُوسرے سے پوچھ ہی سکیں گے
۶۷. البتہ جس نے آج توبہ کر لی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے وہی یہ توقع کر سکتا ہے کہ وہاں فلاح پانے والوں میں سے ہو گا
۶۸. تیرا رب پیدا کرتا ہے جو کچھ چاہتا ہے اور (وہ خود ہی اپنے کام کے لیے جسے چاہتا ہے) منتخب کر لیتا ہے، یہ انتخاب اِن لوگوں کے کرنے کا کام نہیں ہے، اللہ پاک ہے اور بہت بالاتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
۶۹. تیرا رب جانتا ہے جو کچھ یہ دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ یہ ظاہر کرتے ہیں
۷۰. وہی ایک اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اسی کے لیے حمد ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، فرماں روائی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم سب پلٹائے جانے والے ہو
۷۱. اے نبیؐ، اِن سے کہو کبھی تم لوگوں نے غور کیا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کے لیے رات طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبود ہے جو تمہیں روشنی لا دے؟ کیا تم سُنتے نہیں ہو؟
۷۲. اِن سے پوچھو، کبھی تم نے سوچا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر ہمیشہ کے لیے دن طاری کر دے تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبُود ہے جو تمہیں رات لا دے تاکہ تم اس میں سکون حاصل کر سکو؟ کیا تم کو سُوجھتا نہیں؟
۷۳. یہ اسی کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ تم (رات میں) سکون حاصل کرو اور (دن کو) اپنے رب کا فضل تلاش کرو، شاید کہ تم شکر گزار بنو
۷۴. (یاد رکھیں یہ لوگ) وہ دن جبکہ وہ انہیں پکارے گا پھر پوچھے گا ‘‘کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے؟‘‘
۷۵. اور ہم ہر امّت میں سے ایک گواہ نکال لائیں گے پھر کہیں گے کہ ‘‘لاؤ اب اپنی دلیل‘‘ اس وقت انہیں معلوم ہو جائے گا کہ حق اللہ کی طرف سے ہے، اور گم ہو جائیں گے ان کے وہ سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے
۷۶. یہ ایک واقعہ ہے کہ قارون موسیٰؑ کی قوم کا ایک شخص تھا، پھر وہ اپنی قوم کے خلاف سرکش ہو گیا اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے کہ ان کی کنجیاں طاقت ور آدمیوں کی ایک جماعت مشکل سے اُٹھا سکتی تھی ایک دفعہ جب اس کی قوم کے لوگوں نے اُس سے کہا ‘‘پھول نہ جا، اللہ پھولنے والوں کو پسند نہیں کرتا
۷۷. جو مال اللہ نے تجھے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کر اور دُنیا میں سے بھی اپنا حصہ فراموش نہ کر احسان کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے اور زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش نہ کر، اللہ مفسدوں کو پسند نہیں کرتا‘‘
۷۸. تو اُس نے کہا ‘‘یہ سب کچھ تو مجھے اُس علم کی بنا پر دیا گیا ہے جو مجھ کو حاصل ہے‘‘ کیا اس کو علم نہ تھا کہ اللہ اس سے پہلے بہت سے ایسے لوگوں کو ہلاک کر چکا ہے جو اس سے زیادہ قوت اور جمعیت رکھتے تھے؟ مجرموں سے تو ان کے گناہ نہیں پوچھے جاتے
۷۹. ایک روز وہ اپنی قوم کے سامنے اپنے پُورے ٹھاٹھ میں نکلا جو لوگ حیات دنیا کے طالب تھے وہ اسے دیکھ کر کہنے لگے ‘‘کاش ہمیں بھی وہی کچھ ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے، یہ تو بڑا نصیبے والا ہے‘‘
۸۰. مگر جو لوگ علم رکھنے والے تھے وہ کہنے لگے ‘‘افسوس تمہارے حال پر، اللہ کا ثواب بہتر ہے اُس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے، اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صبر کرنے والوں کو‘‘
۸۱. آخر کار ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دَھنسا دیا پھر کوئی اس کے حامیوں کا گروہ نہ تھا جو اللہ کے مقابلہ میں اس کی مدد کو آتا اور نہ وہ خود اپنی مدد آپ کر سکا
۸۲. اب وہی لوگ جو کل اس کی منزلت کی تمنا کر رہے تھے کہنے لگے ‘‘افسوس، ہم بھول گئے تھے کہ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کا رزق چاہتا ہے کشادہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے نَپا تلا دیتا ہے اگر اللہ نے ہم پر احسان نہ کیا ہوتا تو ہمیں بھی زمین میں دَھنسا دیتا افسوس ہم کو یاد نہ رہا کہ کافر فلاح نہیں پایا کرتے‘‘
۸۳. وہ آخرت کا گھر تو ہم اُن لوگوں کے لیے مخصوص کر دیں گے جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے اور نہ فساد کرنا چاہتے ہیں اور انجام کی بھَلائی متقین ہی کے لیے ہے
۸۴. جو کوئی بھَلائی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر بھَلائی ہے، اور جو بُرائی لے کر آئے تو بُرائیاں کرنے والوں کو ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسے عمل وہ کرتے تھے
۸۵. اے نبیؐ، یقین جانو کہ جس نے یہ قرآن تم پر فرض کیا ہے وہ تمہیں ایک بہترین انجام کو پہنچانے والا ہے اِن لوگوں سے کہہ دو کہ ‘‘میرا رب خُوب جانتا ہے کہ ہدایت لے کر کون آیا ہے اور کھُلی گمراہی میں کون مُبتلا ہے‘‘
۸۶. تم اس بات کے ہرگز امیدوار نہ تھے کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی، یہ تو محض تمہارے رب کی مہربانی سے (تم پر نازل ہوئی ہے)، پس تم کافروں کے مدد گار نہ بنو
۸۷. اور ایسا کبھی نہ ہونے پائے کہ اللہ کی آیات جب تم پر نازل ہوں تو کفّار تمہیں اُن سے باز رکھیں اپنے رب کی طرف دعوت دو اور ہرگز مشرکوں میں شامل نہ ہو
۸۸. اور اللہ کے ساتھ کسی دُوسرے معبُود کو نہ پکارو اُس کے سوا کوئی معبُود نہیں ہے ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے سوائے اُس کی ذات کے فرماں روائی اُسی کی ہے اور اُسی کی طرف تم سب پلٹائے جاؤ گے
۲۹۔ سورۃ عنکبوت
۱. الف ل م
۲. کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ ‘‘ہم ایمان لائے ‘‘ اور ان کو آزمایا نہ جائے گا؟
۳. حالاں کہ ہم اُن سب لوگوں کی آزمائش کر چکے ہیں جو اِن سے پہلے گزرے ہیں اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا ہے کہ سچّے کون ہیں اور جھوٹے کون
۴. اور کیا وہ لوگ جو بُری حرکتیں کر رہے ہیں یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ وہ ہم سے بازی لے جائیں گے؟ بڑا غلط حکم ہے جو وہ لگا رہے ہیں
۵. جو کوئی اللہ سے ملنے کی توقع رکھتا ہو (اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ) اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آنے ہی والا ہے، اور اللہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے
۶. جو شخص بھی مجاہدہ کرے گا اپنے ہی بھلے کے لیے کرے گا، اللہ یقیناً دنیا جہان والوں سے بے نیاز ہے
۷. اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور نیک اعمال کریں گے اُن کی برائیاں ہم ان سے دُور کر دیں گے اور انہیں اُن کے بہترین اعمال کی جزا دیں گے
۸. ہم نے انسان کو ہدایت کی ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے لیکن اگر وہ تجھ پر زور ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسے (معبُود) کو شریک ٹھیرائے جسے تو (میرے شریک کی حیثیت سے) نہیں جانتا تو ان کی اطاعت نہ کر میری ہی طرف تم سب کو پلٹ کر آنا ہے، پھر میں تم کو بتا دوں گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو
۹. اور جو لوگ ایمان لائے ہوں گے اور جنہوں نے نیک اعمال کیے ہوں گے اُن کو ہم ضرور صالحین میں داخل کریں گے
۱۰. لوگوں میں سے کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے کہ ہم ایمان لائے اللہ پر مگر جب وہ اللہ کے معاملہ میں ستایا گیا تو اس نے لوگوں کی ڈالی ہوئی آزمائش کو اللہ کے عذاب کی طرح سمجھ لیا اب اگر تیرے رب کی طرف سے فتح و نصرت آ گئی تو یہی شخص کہے گا کہ ‘‘ہم تو تمہارے ساتھ تھے‘‘ کیا دنیا والوں کے دلوں کا حال اللہ کو بخوبی معلوم نہیں ہے؟
۱۱. اور اللہ کو تو ضرور یہ دیکھنا ہی ہے کہ ایمان لانے والے کون ہیں اور منافق کون
۱۲. یہ کافر لوگ ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریقے کی پیروی کرو اور تمہاری خطاؤں کو ہم اپنے اُوپر لے لیں گے حالانکہ اُن کی خطاؤں میں سے کچھ بھی وہ اپنے اوپر لینے والے نہیں ہیں، وہ قطعاً جھوٹ کہتے ہیں
۱۳. ہاں ضرور وہ اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ بہت سے دوسرے بوجھ بھی اور قیامت کے روز یقیناً ان سے اِن افترا پردازیوں کی باز پرس ہو گی جو وہ کرتے رہے ہیں
۱۴. ہم نے نوحؑ کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ پچاس کم ایک ہزار برس اُن کے درمیان رہا آخر کار اُن لوگوں کو طوفان نے آ گھیرا اس حال میں کہ وہ ظالم تھے
۱۵. پھر نوحؑ کو اور کشتی والوں کو ہم نے بچا لیا اور اُسے دنیا والوں کے لیے ایک نشان عبرت بنا کر رکھ دیا
۱۶. اور ابراہیمؑ کو بھیجا جبکہ اُس نے اپنی قوم سے کہا ‘‘اللہ کی بندگی کرو اور اُس سے ڈرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانو
۱۷. تم اللہ کو چھوڑ کر جنہیں پوج رہے ہو وہ تو محض بت ہیں اور تم ایک جھوٹ گھڑ رہے ہو در حقیقت اللہ کے سوا جن کی تم پرستش کرتے ہو وہ تمہیں کوئی رزق بھی دینے کا اختیار نہیں رکھتے اللہ سے رزق مانگو اور اُسی کی بندگی کرو اور اس کا شکر ادا کرو، اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو
۱۸. اور اگر تم جھٹلاتے ہو تو تم سے پہلے بہت سی قومیں جھٹلا چکی ہیں، اور رسول پر صاف صاف پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمّہ داری نہیں ہے‘‘
۱۹. کیا اِن لوگوں نے کبھی دیکھا ہی نہیں ہے کہ اللہ کس طرح خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر اُس کا اعادہ کرتا ہے؟ یقیناً یہ (اعادہ تو) اللہ کے لیے آسان تر ہے
۲۰. ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اُس نے کس طرح خلق کی ابتدا کی ہے، پھر اللہ بار دیگر بھی زندگی بخشے گا یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۲۱. جسے چاہے سزا دے اور جس پر چاہے رحم فرمائے، اُسی کی طرف تم پھیرے جانے والے ہو
۲۲. تم نہ زمین میں عاجز کرنے والے ہو نہ آسمان میں، اور اللہ سے بچانے والا کوئی سرپرست اور مدد گار تمہارے لیے نہیں ہے
۲۳. جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا اور اس سے ملاقات کا انکار کیا ہے وہ میری رحمت سے مایوس ہو چکے ہیں اور ان کے لیے درد ناک سزا ہے
۲۴. پھر اُس کی قوم کا جواب اِس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا ‘‘قتل کر دو اِسے یا جلا ڈالو اِس کو‘‘ آخر کار اللہ نے اسے آگ سے بچا لیا، یقیناً اس میں نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لانے والے ہیں
۲۵. اور اُس نے کہا ‘‘تم نے دنیا کی زندگی میں تو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اپنے درمیان محبت کا ذریعہ بنا لیا ہے مگر قیامت کے روز تم ایک دُوسرے کا انکار اور ایک دُوسرے پر لعنت کرو گے اور آگ تمہارا ٹھکانا ہو گی اور کوئی تمہارا مدد گار نہ ہو گا‘‘
۲۶. اُس وقت لوطؑ نے اُس کو مانا اور ابراہیمؑ نے کہا میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں، وہ زبردست ہے اور حکیم ہے
۲۷. اور ہم نے اسے اسحاقؑ اور یعقوبؑ (جیسی اولاد) عنایت فرمائی اور اس کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی، اور اسے دنیا میں اُس کا اجر عطا کیا اور آخرت میں وہ یقیناً صالحین میں سے ہو گا
۲۸. اور ہم نے لوطؑ کو بھیجا جبکہ اُس نے اپنی قوم سے کہا ‘‘تم تو وہ فحش کام کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیا ہے
۲۹. کیا تمہارا حال یہ ہے کہ مَردوں کے پاس جاتے ہو، اور رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں بُرے کام کرتے ہو؟‘‘ پھر کوئی جواب اس کی قوم کے پاس اس کے سوا نہ تھا کہ انہوں نے کہا ‘‘لے آ اللہ کا عذاب اگر تو سچّا ہے‘‘
۳۰. لوطؑ نے کہا ‘‘اے میرے رب، اِن مفسد لوگوں کے مقابلے میں میری مدد فرما‘‘
۳۱. اور جب ہمارے فرستادے ابراہیمؑ کے پاس بشارت لے کر پہنچے تو انہوں نے اُس سے کہا ‘‘ہم اِس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں، اس کے لوگ سخت ظالم ہو چکے ہیں‘‘
۳۲. ابراہیمؑ نے کہا ‘‘وہاں تو لوطؑ موجود ہے‘‘ انہوں نے کہا ‘‘ہم خوب جانتے ہیں کہ وہاں کون کون ہے ہم اُسے، اور اس کی بیوی کے سوا اس کے باقی گھر والوں کو بچا لیں گے‘‘ اس کی بیوی پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی
۳۳. پھر جب ہمارے فرستادے لوطؑ کے پاس پہنچے تو ان کی آمد پر وہ سخت پریشان اور دل تنگ ہوا اُنہوں نے کہا ‘‘نہ ڈرو اور نہ رنج کرو ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچا لیں گے، سوائے تمہاری بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے
۳۴. ہم اس بستی کے لوگوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں اُس فسق کی بدولت جو یہ کرتے رہے ہیں‘‘
۳۵. اور ہم نے اُس بستی کی ایک کھُلی نشانی چھوڑ دی ہے اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
۳۶. اور مَدیَن کی طرف ہم نے اُن کے بھائی شعیب کو بھیجا اُس نے کہا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، اللہ کی بندگی کرو اور روزِ آخر کے امیدوار رہو اور زمین میں مفسد بن کر زیادتیاں نہ کرتے پھرو‘‘
۳۷. مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا آخر کار ایک سخت زلزلے نے انہیں آ لیا اور وہ اپنے گھروں میں پڑے کے پڑے رہ گئے
۳۸. اور عاد و ثمود کو ہم نے ہلاک کیا، تم وہ مقامات دیکھ چکے ہو جہاں وہ رہتے تھے اُن کے اعمال کو شیطان نے اُن کے لیے خوشنما بنا دیا اور انہیں راہِ راست سے برگشتہ کر دیا حالانکہ وہ ہوش گوش رکھتے تھے
۳۹. اور قارون و فرعون و ہامان کو ہم نے ہلاک کیا موسیٰؑ اُن کے پاس بیّنات لے کر آیا مگر انہوں نے زمین میں اپنی بڑائی کا زعم کیا حالانکہ وہ سبقت لے جانے والے نہ تھے
۴۰. آخر کار ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ میں پکڑا، پھر ان میں سے کسی پر ہم نے پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیجی، اور کسی کو ایک زبردست دھماکے نے آ لیا، اور کسی کو ہم نے زمین میں دھسا دیا، اور کسی کو غرق کر دیا اللہ اُن پر ظلم کرنے والا نہ تھا، مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے
۴۱. جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دُوسرے سرپرست بنا لیے ہیں اُن کی مثال مکڑی جیسی ہے جو اپنا ایک گھر بناتی ہے اور سب گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہی ہوتا ہے کاش یہ لوگ علم رکھتے
۴۲. یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر جس چیز کو بھی پکارتے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے اور وہی زبردست اور حکیم ہے
۴۳. یہ مثالیں ہم لوگوں کی فہمائش کے لیے دیتے ہیں، مگر ان کو وہی لوگ سمجھتے ہیں جو علم رکھنے والے ہیں
۴۴. اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے، در حقیقت اِس میں ایک نشانی ہے اہلِ ایمان کے لیے
۴۵. (اے نبیؐ) تلاوت کرو اس کتاب کی جو تمہاری طرف وحی کے ذریعہ سے بھیجی گئی ہے اور نماز قائم کرو، یقیناً نماز فحش اور بُرے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر اس سے بھی زیادہ بڑی چیز ہے اللہ جانتا ہے جو کچھ تم لوگ کرتے ہو
۴۶. اور اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر عمدہ طریقہ سے، سوائے اُن لوگوں کے جو اُن میں سے ظالم ہوں، اور اُن سے کہو کہ ‘‘ہم ایمان لائے ہیں اُس چیز پر بھی جو ہماری طرف بھیجی گئی ہے اور اُس چیز پر بھی جو تمہاری طرف بھیجی گئی تھی، ہمارا خدا اور تمہارا خدا ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے مُسلم (فرماں بردار) ہیں‘‘
۴۷. (اے نبیؐ) ہم نے اِسی طرح تمہاری طرف کتاب نازل کی ہے، اس لیے وہ لوگ جن کو ہم نے پہلے کتاب دی تھی وہ اس پر ایمان لاتے ہیں، اور اِن لوگوں میں سے بھی بہت سے اس پر ایمان لا رہے ہیں، اور ہماری آیات کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں
۴۸. (اے نبیؐ) تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے، اگر ایسا ہوتا تو باطل پرست لوگ شک میں پڑ سکتے تھے
۴۹. دراصل یہ روشن نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے دلوں میں جنہیں عِلم بخشا گیا ہے، اور ہماری آیات کا انکار نہیں کرتے مگر وہ جو ظالم ہیں
۵۰. یہ لوگ کہتے ہیں کہ ‘‘کیوں نہ اتاری گئی اس شخص پر نشانیاں اِس کے رب کی طرف سے؟‘‘ کہو، ‘‘نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور میں صرف خبردار کرنے والا ہوں کھول کھول کر‘‘
۵۱. اور کیا اِن لوگوں کے لیے یہ (نشانی) کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو اِنہیں پڑھ کر سُنائی جاتی ہے؟ در حقیقت اِس میں رحمت ہے اور نصیحت ہے اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں
۵۲. (اے نبیؐ) کہو کہ ‘‘میرے اور تمہارے درمیان اللہ گواہی کے لیے کافی ہے وہ آسمانوں اور زمین میں سب کچھ جانتا ہے جو لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ سے کفر کرتے ہیں وہی خسارے میں رہنے والے ہیں‘‘
۵۳. یہ لوگ تم سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں اگر ایک وقت مقرر نہ کر دیا گیا ہوتا تو ان پر عذاب آ چکا ہوتا اور یقیناً (اپنے وقت پر) وہ آ کر رہے گا اچانک، اس حال میں کہ انہیں خبر بھی نہ ہو گی
۵۴. یہ تم سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ جہنم ان کافروں کو گھیرے میں لے چکی ہے
۵۵. (اور انہیں پتہ چلے گا) اُس روز جبکہ عذاب انہیں اُوپر سے بھی ڈھانک لے گا اور پاؤں کے نیچے سے بھی اور کہے گا کہ اب چکھو مزا ان کرتوتوں کا جو تم کرتے تھے
۵۶. اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، میری زمین وسیع ہے، پس تم میری بندگی بجا لاؤ
۵۷. ہر متنفس کو موت کا مزا چکھنا ہے، پھر تم سب ہماری طرف ہی پلٹا کر لائے جاؤ گے
۵۸. جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کو ہم جنت کی بلند و بالا عمارتوں میں رکھیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، کیا ہی عمدہ اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے
۵۹. اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے صبر کیا ہے اور جو اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں
۶۰. کتنے ہی جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے، اللہ اُن کو رزق دیتا ہے اور تمہارا رازق بھی وہی ہے، وہ سب کچھ سُنتا اور جانتا ہے
۶۱. اگر تم اِن لوگوں سے پُوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے اور چاند اور سُورج کو کس نے مسخّر کر رکھا ہے تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے، پھر یہ کدھر سے دھوکا کھا رہے ہیں؟
۶۲. اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کرتا ہے، یقیناً اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے
۶۳. اور اگر تم ان سے پوچھو کس نے آسمان سے پانی برسایا اور اِس کے ذریعہ سے مُردہ پڑی ہوئی زمین کو جِلا اٹھایا تو وہ ضرور کہیں گے اللہ نے کہو، الحمدللہ، مگر اکثر لوگ سمجھتے نہیں ہیں
۶۴. اور یہ دنیا کی زندگی کچھ نہیں ہے مگر ایک کھیل اور دل کا بہلاوا اصل زندگی کا گھر تو دار آخرت ہے، کاش یہ لوگ جانتے
۶۵. جب یہ لوگ کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اُس سے دُعا مانگتے ہیں، پھر جب وہ اِنہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکایک یہ شرک کرنے لگتے ہیں
۶۶. تاکہ اللہ کی دی ہوئی نجات پر اس کا کفران نعمت کریں اور (حیات دنیا کے) مزے لوٹیں اچھا، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا
۶۷. کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے ایک پر امن حرم بنا دیا ہے حالانکہ اِن کے گرد و پیش لوگ اُچک لیے جاتے ہیں؟ کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کفران کرتے ہیں؟
۶۸. اُس شخص سے بڑا ظالم کون ہو گا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھُٹلائے جب کہ وہ اس کے سامنے آ چکا ہو؟ کیا ایسے کافروں کا ٹھکانہ جہنم ہی نہیں ہے؟
۶۹. جو لوگ ہماری خاطر مجاہدہ کریں گے انہیں ہم اپنے راستے دکھائیں گے، اور یقیناً اللہ نیکو کاروں ہی کے ساتھ ہے
۳۰۔ سورۃ روم
۱. ا ل م
۲. رومی قریب کی سرزمین میں مغلوب ہو گئے ہیں
۳. اور اپنی اِس مغلوبیت کے بعد چند سال کے اندر وہ غالب ہو جائیں گے
۴. اللہ ہی کا اختیار ہے پہلے بھی اور بعد میں بھی اور وہ دن وہ ہو گا جبکہ اللہ کی بخشی ہوئی فتح پر مسلمان خوشیاں منائیں گے
۵. اللہ نصرت عطا فرماتا ہے جسے چاہتا ہے، اور وہ زبردست اور رحیم ہے
۶. یہ وعدہ اللہ نے کیا ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں
۷. لوگ دُنیا کی زندگی کا بس ظاہری پہلو جانتے ہیں اور آخرت سے وہ خود ہی غافل ہیں
۸. کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ میں غور و فکر نہیں کیا؟ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو اور اُن ساری چیزوں کو جو اُن کے درمیان ہیں برحق اور ایک مقرّر مدت ہی کے لیے پیدا کیا ہے مگر بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں
۹. اور کیا یہ لوگ کبھی زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اِنہیں اُن لوگوں کا انجام نظر آتا جو اِن سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ اِن سے زیادہ طاقت رکھتے تھے، اُنہوں نے زمین کو خوب ادھیڑا تھا اور اُسے اتنا آباد کیا تھا جتنا اِنہوں نے نہیں کیا ہے اُن کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے پھر اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہ تھا، مگر وہ خود ہی اپنے اوپر ظلم کر رہے تھے
۱۰. آ خرکار جن لوگوں نے بُرائیاں کی تھیں ان کا انجام بہت برا ہوا، اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا تھا اور وہ ان کا مذاق اڑاتے تھے
۱۱. اللہ ہی خلق کی ابتدا کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا، پھر اسی کی طرف تم پلٹائے جاؤ گے
۱۲. اور جب وہ ساعت برپا ہو گی اس دن مجرم ہَک دَک رہ جائیں گے
۱۳. ان کے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ان کا سفارشی نہ ہو گا اور وہ اپنے شریکوں کے منکر ہو جائیں گے
۱۴. جس روز وہ ساعت برپا ہو گی، اس دن (سب انسان) الگ گروہوں میں بٹ جائیں گے
۱۵. جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ ایک باغ میں شاداں و فرحاں رکھے جائیں گے
۱۶. اور جنہوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ہے وہ عذاب میں حاضر رکھے جائیں گے
۱۷. پس تسبیح کرو اللہ کی جبکہ تم شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو
۱۸. آسمانوں اور زمین میں اُسی کے لیے حمد ہے اور (تسبیح کرو اس کی) تیسرے پہر اور جبکہ تم پر ظہر کا وقت آتا ہے
۱۹. وہ زندہ میں سے مُردے کو نکالتا ہے اور مُردے میں سے زندہ کو نکالتا ہے اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے اسی طرح تم لوگ بھی (حالت موت سے) نکال لیے جاؤ گے
۲۰. اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر یکایک تم بشر ہو کہ (زمین میں) پھیلتے چلے جا رہے ہو
۲۱. اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبّت اور رحمت پیدا کر دی یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہے اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں
۲۲. اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی پیدائش، اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف ہے یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں دانشمند لوگوں کے لیے
۲۳. اور اُس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن کو سونا اور تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو (غور سے) سُنتے ہیں
۲۴. اور اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک دکھاتا ہے خوف کے ساتھ بھی اور طمع کے ساتھ بھی اور آسمان سے پانی برساتا ہے، پھر اس کے ذریعہ سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے یقیناً اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
۲۵. اور اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں پھر جونہی کہ اُس نے تمہیں زمین سے پکارا، بس ایک ہی پکار میں اچانک تم نکل آؤ گے
۲۶. آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں اُس کے بندے ہیں، سب کے سب اسی کے تابع فرمان ہیں
۲۷. وہی ہے جو تخلیق کی ابتدا کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا اور یہ اس کے لیے آسان تر ہے آسمانوں اور زمین میں اس کی صفت سب سے برتر ہے اور وہ زبردست اور حکیم ہے
۲۸. وہ تمہیں خود تمہاری اپنی ہی ذات سے ایک مثال دیتا ہے کیا تمہارے اُن غلاموں میں سے جو تمہاری ملکیت میں ہیں کچھ غلام ایسے بھی ہیں جو ہمارے دیے ہوئے مال و دولت میں تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہوں اور تم اُن سے اُس طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے ہمسروں سے ڈرتے ہو؟ اس طرح ہم آیات کھول کر پیش کرتے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں
۲۹. مگر یہ ظالم بے سمجھے بوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں اب کون اُس شخص کو راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو ایسے لوگوں کا تو کوئی مدد گار نہیں ہو سکتا
۳۰. پس (اے نبیؐ، اور نبیؐ کے پیروؤں) یک سُو ہو کر اپنا رُخ اِس دین کی سمت میں جما دو، قائم ہو جاؤ اُس فطرت پر جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جا سکتی، یہی بالکل راست اور درست دین ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۳۱. (قائم ہو جاؤ اِس بات پر) اللہ کی طرف رجوع کرتے ہوئے، اور ڈرو اُس سے، اور نماز قائم کرو، اور نہ ہو جاؤ اُن مشرکین میں سے
۳۲. جنہوں نے اپنا اپنا دین الگ بنا لیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں، ہر ایک گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں وہ مگن ہے
۳۳. لوگوں کا حال یہ ہے کہ جب انہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اُسے پکارتے ہیں، پھر جب وہ کچھ اپنی رحمت کا ذائقہ انہیں چکھا دیتا ہے تو یکایک ان میں سے کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں
۳۴. تاکہ ہمارے کیے ہوئے احسان کی ناشکری کریں اچھا، مزے کر لو، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا
۳۵. کیا ہم نے کوئی سند اور دلیل ان پر نازل کی ہے جو شہادت دیتی ہو اس شرک کی صداقت پر جو یہ کر رہے ہیں؟
۳۶. جب ہم لوگوں کو رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر پھول جاتے ہیں، اور جب ان کے اپنے کیے کرتوتوں سے ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یکایک وہ مایوس ہونے لگتے ہیں
۳۷. کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ اللہ ہی رزق کشادہ کرتا ہے جس کا چاہتا ہے اور تنگ کرتا ہے (جس کا چاہتا ہے) یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں
۳۸. پس (اے مومن) رشتہ دار کو اس کا حق دے اور مسکین و مسافر کو (اُس کا حق) یہ طریقہ بہتر ہے اُن لوگوں کے لیے جو اللہ کی خوشنودی چاہتے ہوں، اور وہی فلاح پانے والے ہیں
۳۹. جو سُود تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہو کر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا، اور جو زکوٰۃتم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے ارادے سے دیتے ہو، اسی کے دینے والے در حقیقت اپنے مال بڑھاتے ہیں
۴۰. اللہ ہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تمہیں رزق دیا، پھر وہ تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہ تمہیں زندہ کرے گا کیا تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام بھی کرتا ہو؟ پاک ہے وہ اور بہت بالا و برتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں؟
۴۱. خشکی اور تری میں فساد برپا ہو گیا ہے لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے تاکہ مزا چکھائے اُن کو ان کے بعض اعمال کا، شاید کہ وہ باز آئیں
۴۲. (اے نبیؐ) اِن سے کہو کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا کیا انجام ہو چکا ہے، ان میں سے اکثر مشرک ہی تھے
۴۳. پس (اے نبیؐ) اپنا رُخ مضبوطی کے ساتھ جما دو اِس دین راست کی سمت میں قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹل جانے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے اُس دن لوگ پھَٹ کر ایک دُوسرے سے الگ ہو جائیں گے
۴۴. جس نے کفر کیا ہے اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے اور جن لوگوں نے نیک عمل کیا ہے وہ اپنے ہی لیے فلاح کا راستہ صاف کر رہے ہیں
۴۵. تاکہ اللہ ایمان لانے والوں اور عملِ صالح کرنے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے یقیناً وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا
۴۶. اُس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہوائیں بھیجتا ہے بشارت دینے کے لیے اور تمہیں اپنی رحمت سے بہرہ مند کرنے کے لیے اور اس غرض کے لیے کہ کشتیاں اس کے حکم سے چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکر گزار بنو
۴۷. اور ہم نے تم سے پہلے رسُولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آئے، پھر جنہوں نے جرم کیا اُن سے ہم نے انتقام لیا اور ہم پر یہ حق تھا کہ ہم مومنوں کی مدد کریں
۴۸. اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے اور وہ بادل اٹھاتی ہیں، پھر وہ اِن بادلوں کو آسمان میں پھیلا دیتا ہے جس طرح چاہتا ہے اور انہیں ٹکڑیوں میں تقسیم کرتا ہے، پھر تُو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل سے ٹپکے چلے آتے ہیں یہ بارش جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے برساتا ہے
۴۹. تو یکایک وہ خوش و خرم ہو جاتے ہیں حالانکہ اس کے نزول سے پہلے وہ مایوس ہو رہے تھے
۵۰. دیکھو اللہ کی رحمت کے اثرات کہ مُردہ پڑی ہوئی زمین کو وہ کس طرح جِلا اٹھاتا ہے، یقیناً وہ مُردوں کو زندگی بخشنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے
۵۱. اور اگر ہم ایک ایسی ہوا بھیج دیں جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتی کو زرد پائیں تو وہ کفر کرتے رہ جاتے ہیں
۵۲. (اے نبیؐ) تم مُردوں کو نہیں سنا سکتے، نہ اُن بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہو جو پیٹھ پھیرے بھاگے چلے جا رہے ہوں
۵۳. اور نہ تم اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر راہِ راست دکھا سکتے ہو تم تو صرف انہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیات پر ایمان لاتے اور سرِ تسلیم خم کر دیتے ہیں
۵۴. اللہ ہی تو ہے جس نے ضعف کی حالت میں تمہاری پیدائش کی ابتدا کی، پھر اس ضعف کے بعد تمہیں قوت بخشی، پھر اس قوت کے بعد تمہیں ضعیف اور بوڑھا کر دیا وہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے
۵۵. اور جب وہ ساعت برپا ہو گی تو مجرم قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم ایک گھڑی بھر سے زیادہ نہیں ٹھیرے ہیں، اِسی طرح وہ دنیا کی زندگی میں دھوکا کھایا کرتے تھے
۵۶. مگر جو علم اور ایمان سے بہرہ مند کیے گئے تھے وہ کہیں گے کہ خدا کے نوشتے میں تو تم روزِ حشر تک پڑے رہے ہو، سو یہ وہی روزِ حشر ہے، لیکن تم جانتے نہ تھے
۵۷. پس وہ دن ہو گا جس میں ظالموں کو ان کی معذرت کوئی نفع نہ دے گی اور نہ ان سے معافی مانگنے کے لیے کہا جائے گا
۵۸. ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا ہے تم خواہ کوئی نشانی لے آؤ، جن لوگوں نے ماننے سے انکار کر دیا ہے وہ یہی کہیں گے کہ تم باطل پر ہو
۵۹. اِس طرح ٹھپہ لگا دیتا ہے اللہ اُن لوگوں کے دلوں پر جو بے علم ہیں
۶۰. پس (اے نبیؐ) صبر کرو، یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے، اور ہرگز ہلکا نہ پائیں تم کو وہ لوگ جو یقین نہیں لاتے
۳۱۔ سورۃ لقمان
۱. الم
۲. یہ کتاب حکیم کی آیات ہیں
۳. ہدایت اور رحمت نیکو کار لوگوں کے لیے
۴. جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃدیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
۵. یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے راہِ راست پر ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں
۶. اور انسانوں ہی میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو کلام دلفریب خرید کر لاتا ہے تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے علم کے بغیر بھٹکا دے اور اس راستے کی دعوت کو مذاق میں اڑا دے ایسے لوگوں کے لیے سخت ذلیل کرنے والا عذاب ہے
۷. اسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ اس طرح رخ پھیر لیتا ہے گویا کہ اس نے انہیں سنا ہی نہیں، گویا کہ اس کے کان بہرے ہیں اچھا، مژدہ سُنا دو اسے ایک درد ناک عذاب کا
۸. البتہ جو لوگ ایمان لے آئیں اور نیک عمل کریں، اُن کے لیے نعمت بھری جنتیں ہیں
۹. جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ کا پختہ وعدہ ہے اور وہ زبردست اور حکیم ہے
۱۰. اس نے آسمانوں کو پیدا کیا بغیر ستونوں کے جو تم کو نظر آئیں اُس نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈھلک نہ جائے اس نے ہر طرح کے جانور زمین میں پھیلا دیے اور آسمان سے پانی برسایا اور زمین میں قسم قسم کی عمدہ چیزیں اگا دیں
۱۱. یہ تو ہے اللہ کی تخلیق، اب ذرا مجھے دکھاؤ، ان دوسروں نے کیا پیدا کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں
۱۲. ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی تھی کہ اللہ کا شکر گزار ہو جو کوئی شکر کرے اُس کا شکر اُس کے اپنے ہی لیے مفید ہے اور جو کوئی کفر کرے تو حقیقت میں اللہ بے نیاز اور آپ سے آپ محمود ہے
۱۳. یاد کرو جب لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہا تھا تو اس نے کہا ‘‘بیٹا! خدا کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، حق یہ ہے کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے‘‘
۱۴. اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے اُس کی ماں نے ضعف پر ضعف اُٹھا کر اسے اپنے پیٹ میں رکھا اور دو سال اُس کا دودھ چھوٹنے میں لگے (اِسی لیے ہم نے اُس کو نصیحت کی کہ) میرا شکر کر اور اپنے والدین کا شکر بجا لا، میری ہی طرف تجھے پلٹنا ہے
۱۵. لیکن اگر وہ تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ میرے ساتھ تو کسی ایسے کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ مان دُنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کرتا رہ مگر پیروی اُس شخص کے راستے کی کر جس نے میری طرف رجوع کیا ہے پھر تم سب کو پلٹنا میری ہی طرف ہے، اُس وقت میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیسے عمل کرتے رہے ہو
۱۶. (اور لقمان نے کہا تھا کہ) ‘‘بیٹا، کوئی چیز رائی کے دانہ برابر بھی ہو اور کسی چٹان میں یا آسمانوں یا زمین میں کہیں چھپی ہوئی ہو، اللہ اُسے نکال لائے گا وہ باریک بیں اور باخبر ہے
۱۷. بیٹا، نماز قائم کرنے کا حکم دے، بدی سے منع کر، اور جو مصیبت بھی پڑے اس پر صبر کر یہ وہ باتیں ہیں جن کی بڑی تاکید کی گئی ہے
۱۸. اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر، نہ زمین میں اکڑ کر چل، اللہ کسی خود پسند اور فخر جتانے والے شخص کو پسند نہیں کرتا
۱۹. اپنی چال میں اعتدال اختیار کر، اور اپنی آواز ذرا پست رکھ، سب آوازوں سے زیادہ بُری آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے
۲۰. کیا تم لوگ نہیں دیکھتے کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کی ساری چیزیں تمہارے لیے مسخر کر رکھی ہیں اور اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں تم پر تمام کر دی ہیں؟ اِس پر حال یہ ہے کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ ہیں جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی عِلم ہو، یا ہدایت، یا کوئی روشنی دکھانے والی کتاب
۲۱. اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ پیروی کرو اُس چیز کی جو اللہ نے نازل کی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو اُس چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے کیا یہ انہی کی پیروی کریں گے خواہ شیطان اُن کو بھڑکتی ہوئی آگ ہی کی طرف کیوں نہ بلاتا رہا ہو؟
۲۲. جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کر دے اور عملاً وہ نیک ہو، اس نے فی الواقع ایک بھروسے کے قابل سہارا تھام لیا، اور سارے معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ ہے
۲۳. اب جو کفر کرتا ہے اس کا کفر تمہیں غم میں مبتلا نہ کرے، انہیں پلٹ کر آنا تو ہماری ہی طرف ہے، پھر ہم انہیں بتا دیں گے کہ وہ کیا کچھ کر کے آئے ہیں یقیناً اللہ سینوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے
۲۴. ہم تھوڑی مدت انہیں دُنیا میں مزے کرنے کا موقع دے رہے ہیں، پھر ان کو بے بس کر کے ایک سخت عذاب کی طرف کھینچ لے جائیں گے
۲۵. اگر تم اِن سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے، تو یہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے کہو الحمدللہ مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۲۶. آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ ہی کا ہے، بے شک اللہ بے نیاز اور آپ سے آپ محمود ہے
۲۷. زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر (دوات بن جائے) جسے سات مزید سمندر روشنائی مہیا کریں تب بھی اللہ کی باتیں (لکھنے سے) ختم نہ ہوں گی بے شک اللہ زبردست اور حکیم ہے
۲۸. تم سارے انسانوں کو پیدا کرنا اور پھر دوبارہ جِلا اُٹھانا تو (اُس کے لیے) بس ایسا ہے جیسے ایک متنفس کو (پیدا کرنا اور جِلا اٹھانا) حقیقت یہ ہے کہ اللہ سب کچھ سُننے اور دیکھنے والا ہے
۲۹. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ رات کو دن میں پروتا ہوا لے آتا ہے اور دن کو رات میں؟ اُس نے سُورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے، سب ایک وقت مقرر تک چلے جا رہے ہیں، اور (کیا تم نہیں جانتے) کہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو اللہ اُس سے باخبر ہے
۳۰. یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور اسے چھوڑ کر جن دُوسری چیزوں کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں، اور (اس وجہ سے کہ) اللہ ہی بزرگ و برتر ہے
۳۱. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ کشتی سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی ہے تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے؟ در حقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہو
۳۲. اور جب (سمندر میں) اِن لوگوں پر ایک موج سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہے تو یہ اللہ کو پکارتے ہیں اپنے دین کو بالکل اسی کے لیے خالص کر کے، پھر جب وہ بچا کر انہیں خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو ان میں سے کوئی اقتصاد برتتا ہے، اور ہماری نشانیوں کا انکار نہیں کرتا مگر ہر وہ شخص جو غدّار اور ناشکرا ہے
۳۳. لوگو، بچو اپنے رب کے غضب سے اور ڈرو اُس دن سے جبکہ کوئی باپ اپنے بیٹے کی طرف سے بدلہ نہ دے گا اور نہ کوئی بیٹا ہی اپنے باپ کی طرف سے کچھ بدلہ دینے والا ہو گا فی الواقع اللہ کا وعدہ سچا ہے پس یہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ دھوکہ باز تم کو اللہ کے معاملے میں دھوکا دینے پائے
۳۴. اُس گھڑی کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے پیٹوں میں کیا پرورش پا رہا ہے، کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کل وہ کیا کمائی کرنے والا ہے اور نہ کسی شخص کو یہ خبر ہے کہ کس سرزمین میں اس کی موت آنی ہے، اللہ ہی سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے
۳۲۔ سورۃ سجدہ
۱. ا ل م
۲. اِس کتاب کی تنزیل بلا شبہ رب العالمین کی طرف سے ہے
۳. کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اِسے خود گھڑ لیا ہے؟ نہیں، بلکہ یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے تاکہ تو متنبہ کرے ایک ایسی قوم کو جس کے پاس تجھ سے پہلے کوئی متنبہ کرنے والا نہیں آیا، شاید کہ وہ ہدایت پا جائیں
۴. وہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور اُن ساری چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کے بعد عرش پر جلوہ فرما ہوا، اُس کے سوا نہ تمہارا کوئی حامی و مدد گار ہے اور نہ کوئی اُس کے آگے سفارش کرنے والا، پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟
۵. وہ آسمان سے زمین تک دُنیا کے معاملات کی تدبیر کرتا ہے اور اس تدبیر کی روداد اُوپر اُس کے حضور جاتی ہے ایک ایسے دن میں جس کی مقدار تمہارے شمار سے ایک ہزار سال ہے
۶. وہی ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا، زبردست، اور رحیم
۷. جو چیز بھی اس نے بنائی خوب ہی بنائی اُس نے انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی
۸. پھر اُس کی نسل ایک ایسے ست سے چلائی جو حقیر پانی کی طرح کا ہے
۹. پھر اس کو نِک سُک سے درست کیا اور اس کے اندر اپنی روح پھونک دی، اور تم کو کان دیے، آنکھیں دیں اور دِل دیے تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو
۱۰. اور یہ لوگ کہتے ہیں: ‘‘جب ہم مٹی میں رَل مِل چکے ہوں گے تو کیا ہم پھر نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے؟‘‘ اصل بات یہ ہے کہ یہ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں
۱۱. اِن سے کہو ‘‘موت کا وہ فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تم کو پورا کا پورا اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی طرف پلٹا لائے جاؤ گے‘‘
۱۲. کاش تم دیکھو وہ وقت جب یہ مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے (اُس وقت یہ کہہ رہے ہوں گے) ‘‘اے ہمارے رب، ہم نے خوب دیکھ لیا اور سُن لیا اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، ہمیں اب یقین آ گیا ہے‘‘
۱۳. (جواب میں ارشاد ہو گا) ‘‘اگر ہم چاہتے تو پہلے ہی ہر نفس کو اس کی ہدایت دے دیتے مگر میری وہ بات پُوری ہو گئی جو میں نے کہی تھی کہ میں جہنّم کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا
۱۴. پس اب چکھو مزا اپنی اِس حرکت کا کہ تم نے اس دن کی ملاقات کو فراموش کر دیا، ہم نے بھی اب تمہیں فراموش کر دیا ہے چکھو ہمیشگی کے عذاب کا مزا اپنے کرتوتوں کی پاداش میں‘‘
۱۵. ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں یہ آیات سنا کر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے
۱۶. اُن کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں، اپنے رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں، اور جو کچھ رزق ہم نے اُنہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں
۱۷. پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ان کے اعمال کی جزا میں ان کے لیے چھپا رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے
۱۸. بھلا کہیں یہ ہو سکتا ہے کہ جو شخص مومن ہو وہ اُس شخص کی طرح ہو جائے جو فاسق ہو؟ یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے
۱۹. جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں اُن کے لیے تو جنتوں کی قیام گاہیں ہیں، ضیافت کے طور پر اُن کے اعمال کے بدلے میں
۲۰. اور جنہوں نے فسق اختیار کیا ہے اُن کا ٹھکانا دوزخ ہے جب کبھی وہ اس سے نکلنا چاہیں گے اسی میں دھکیل دیے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اب اُسی آگ کے عذاب کا مزا جس کو تم جھٹلایا کرتے تھے
۲۱. اُس بڑے عذاب سے پہلے ہم اِسی دنیا میں (کسی نہ کسی چھوٹے) عذاب کا مزا اِنہیں چکھاتے رہیں گے، شاید کہ یہ (اپنی باغیانہ روش سے) باز آ جائیں
۲۲. اور اُس سے بڑا ظالم کون ہو گا جسے اس کے رب کی آیات کے ذریعہ سے نصیحت کی جائے اور پھر وہ ان سے منہ پھیر لے ایسے مجرموں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے
۲۳. اِس سے پہلے ہم موسیٰؑ کو کتاب دے چکے ہیں، لہٰذا اُسی چیز کے ملنے پر تمہیں کوئی شک نہ ہونا چاہیے اُس کتاب کو ہم نے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا تھا
۲۴. اور جب انہوں نے صبر کیا اور ہماری آیات پر یقین لاتے رہے تو ان کے اندر ہم نے ایسے پیشوا پیدا کیے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے
۲۵. یقیناً تیرا رب ہی قیامت کے روز اُن باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں (بنی اسرائیل) باہم اختلاف کرتے رہے ہیں
۲۶. اور کیا اِن لوگوں کو (اِن تاریخی واقعات میں) کوئی ہدایت نہیں ملی کہ ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں جن کے رہنے کی جگہوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں؟ اس میں بڑی نشانیاں ہیں، کیا یہ سنتے نہیں ہیں؟
۲۷. اور کیا اِن لوگوں نے یہ منظر کبھی نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب و گیاہ زمین کی طرف پانی بہا لاتے ہیں، اور پھر اسی زمین سے وہ فصل اُگاتے ہیں جس سے ان کے جانوروں کو بھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں؟ تو کیا انہیں کچھ نہیں سوجھتا؟
۲۸. یہ لوگ کہتے ہیں کہ ‘‘یہ فیصلہ کب ہو گا اگر تم سچے ہو؟‘‘
۲۹. ان سے کہو ‘‘فیصلے کے دن ایمان لانا اُن لوگوں کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو گا جنہوں نے کفر کیا ہے اور پھر اُن کو کوئی مہلت نہ ملے گی‘‘
۳۰. اچھا، اِنہیں ان کے حال پر چھوڑ دو اور انتظار کرو، یہ بھی منتظر ہیں
۳۳۔ سورۃ احزاب
۱. اے نبیؐ! اللہ سے ڈرو اور کفار و منافقین کی اطاعت نہ کرو، حقیقت میں علیم اور حکیم تو اللہ ہی ہے
۲. پیروی کرو اُس بات کی جس کا اشارہ تمہارے رب کی طرف سے تمہیں کیا جا رہا ہے، اللہ ہر اُس بات سے باخبر ہے جو تم لوگ کرتے ہو
۳. اللہ پر توکل کرو، اللہ ہی وکیل ہونے کے لیے کافی ہے
۴. اللہ نے کسی شخص کے دھڑ میں دو دِل نہیں رکھے ہیں، نہ اس نے تم لوگوں کی اُن بیویوں کو جن سے تم ظہار کرتے ہو تمہاری ماں بنا دیا ہے، اور نہ اس نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا حقیقی بیٹا بنایا ہے یہ تو وہ باتیں ہیں جو تم لوگ اپنے منہ سے نکال دیتے ہو، مگر اللہ وہ بات کہتا ہے جو مبنی بر حقیقت ہے، اور وہی صحیح طریقے کی طرف رہنمائی کرتا ہے
۵. منہ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو، یہ اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ بات ہے اور اگر تمہیں معلوم نہ ہو کہ ان کے باپ کون ہیں تو وہ تمہارے دینی بھائی اور رفیق ہیں نا دانستہ جو بات تم کہو اس کے لیے تم پر کوئی گرفت نہیں ہے، لیکن اُس بات پر ضرور گرفت ہے جس کا تم دل سے ارادہ کرو اللہ درگزر کرنے والا اور رحیم ہے
۶. بلاشبہ نبی تو اہل ایمان کے لیے اُن کی اپنی ذات پر مقدم ہے، اور نبی کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں، مگر کتاب اللہ کی رو سے عام مومنین و مہاجرین کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، البتہ اپنے رفیقوں کے ساتھ تم کوئی بھلائی (کرنا چاہو تو) کر سکتے ہو یہ حکم کتاب الٰہی میں لکھا ہوا ہے
۷. اور (اے نبیؐ) یاد رکھو اُس عہد و پیمان کو جو ہم نے سب پیغمبروں سے لیا ہے، تم سے بھی اور نوحؑ اور ابراہیمؑ اور موسیٰؑ اور عیسیٰؑ ابن مریم سے بھی سب سے ہم پختہ عہد لے چکے ہیں
۸. تاکہ سچے لوگوں سے (ان کا رب) ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے، اور کافروں کے لیے تو اس نے درد ناک عذاب مہیا کر ہی رکھا ہے
۹. اے لوگو، جو ایمان لائے ہو، یاد کرو اللہ کے احسان کو جو (ابھی ابھی) اُس نے تم پر کیا ہے جب لشکر تم پر چڑھ آئے تو ہم نے اُن پر ایک سخت آندھی بھیج دی اور ایسی فوجیں روانہ کیں جو تم کو نظر نہ آتی تھیں اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا تھا جو تم لوگ اس وقت کر رہے تھے
۱۰. جب وہ اُوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں، کلیجے منہ کو آ گئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرنے لگے
۱۱. اُس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور بُری طرح ہلا مارے گئے
۱۲. یاد کرو وہ وقت جب منافقین اور وہ سب لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا صاف صاف کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اُس کے رسولؐ نے جو وعدے ہم سے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے
۱۳. جب اُن میں سے ایک گروہ نے کہا کہ ‘‘اے یثرب کے لوگو، تمہارے لیے اب ٹھیرنے کا کوئی موقع نہیں ہے، پلٹ چلو‘‘ جب ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبیؐ سے رخصت طلب کر رہا تھا کہ ‘‘ہمارے گھر خطرے میں ہیں،‘‘ حالانکہ وہ خطرے میں نہ تھے، دراصل وہ (محاذ جنگ سے) بھاگنا چاہتے تھے
۱۴. اگر شہر کے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اور اُس وقت انہیں فتنے کی طرف دعوت دی جاتی تو یہ اس میں جا پڑتے اور مشکل ہی سے انہیں شریک فتنہ ہونے میں کوئی تامل ہوتا
۱۵. ان لوگوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کیا تھا کہ یہ پیٹھ نہ پھیریں گے، اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی باز پرس تو ہونی ہی تھی
۱۶. اے نبیؐ! ان سے کہو، اگر تم موت یا قتل سے بھاگو تو یہ بھاگنا تمہارے لیے کچھ بھی نفع بخش نہ ہو گا اس کے بعد زندگی کے مزے لوٹنے کا تھوڑا ہی موقع تمہیں مل سکے گا
۱۷. اِن سے کہو، کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہو اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے؟ اور کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے اگر وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے؟ اللہ کے مقابلے میں تو یہ لوگ کوئی حامی و مدد گار نہیں پا سکتے ہیں
۱۸. اللہ تم میں سے اُن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جنگ کے کام میں) رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں، جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ‘‘آؤ ہماری طرف‘‘ جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کو
۱۹. جو تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں خطرے کا وقت آ جائے تو اس طرح دیدے پھرا پھرا کر تمہاری طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو، مگر جب خطرہ گزر جاتا ہے تو یہی لوگ فائدوں کے حریص بن کر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے تمہارے استقبال کو آ جاتے ہیں یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائے، اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کر دیے اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے
۲۰. یہ سمجھ رہے ہیں کہ حملہ آور گروہ ابھی گئے نہیں ہیں اور اگر وہ پھر حملہ آور ہو جائیں تو ان کا جی چاہتا ہے کہ اُس موقع پر یہ کہیں صحرا میں بدوؤں کے درمیان جا بیٹھیں اور وہیں سے تمہارے حالات پوچھتے رہیں تاہم اگر یہ تمہارے درمیان رہے بھی تو لڑائی میں کم ہی حصہ لیں گے
۲۱. در حقیقت تم لوگوں کے لیے اللہ کے رسولؐ میں ایک بہترین نمونہ تھا، ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کا امیدوار ہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرے
۲۲. اور سچے مومنوں (کا حال اُس وقت یہ تھا کہ) جب انہوں نے حملہ آور لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ ‘‘یہ وہی چیز ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا، اللہ اور اُس کے رسولؐ کی بات بالکل سچّی تھی‘‘ اِس واقعہ نے اُن کے ایمان اور ان کی سپردگی کو اور زیادہ بڑھا دیا
۲۳. ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے عہد کو سچا کر دکھایا ہے ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کر چکا اور کوئی وقت آنے کا منتظر ہے انہوں نے اپنے رویے میں کوئی تبدیلی نہیں کی
۲۴. (یہ سب کچھ اس لیے ہوا) تاکہ اللہ سچوں کو اُن کی سچائی کی جزا دے اور منافقوں کو چاہے تو سزا دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کر لے، بے شک اللہ غفور و رحیم ہے
۲۵. اللہ نے کفار کا منہ پھیر دیا، وہ کوئی فائدہ حاصل کیے بغیر اپنے دل کی جلن لیے یونہی پلٹ گئے، اور مومنین کی طرف سے اللہ ہی لڑنے کے لیے کافی ہو گیا، اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
۲۶. پھر اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان حملہ آوروں کا ساتھ دیا تھا، اللہ ان کی گڑھیوں سے انہیں اتار لایا اور اُن کے دلوں میں اُس نے ایسا رُعب ڈال دیا کہ آج ان میں سے ایک گروہ کو تم قتل کر رہے ہو اور دوسرے گروہ کو قید کر رہے ہو
۲۷. اس نے تم کو ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال کا وارث بنا دیا اور وہ علاقہ تمہیں دیا جسے تم نے کبھی پامال نہ کیا تھا اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۲۸. اے نبیؐ، اپنی بیویوں سے کہو، اگر تم دنیا اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ، میں تمہیں کچھ دے دلا کر بھلے طریقے سے رخصت کر دوں
۲۹. اور اگر تم اللہ اور اس کے رسولؐ اور دار آخرت کی طالب ہو تو جان لو کہ تم میں سے جو نیکو کار ہیں اللہ نے ان کے لیے بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے
۳۰. نبیؐ کی بیویو، تم میں سے جو کسی صریح فحش حرکت کا ارتکاب کرے گی اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا، اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے
۳۱. اور تم میں سے جو اللہ اور اُس کے رسولؐ کی اطاعت کرے گی اور نیک عمل کرے گی اس کو ہم دوہرا اجر دیں گے اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم مہیا کر رکھا ہے
۳۲. نبیؐ کی بیویو، تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو دبی زبان سے بات نہ کیا کرو کہ دل کی خرابی کا مُبتلا کوئی شخص لالچ میں پڑ جائے، بلکہ صاف سیدھی بات کرو
۳۳. اپنے گھروں میں ٹِک کر رہو اور سابق دور جاہلیت کی سی سج دھج نہ دکھاتی پھرو نماز قائم کرو، زکوٰۃدو اور اللہ اور اُس کے رسولؐ کی اطاعت کرو اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ اہلِ بیتِ نبیؐ سے گندگی کو دور کرے اور تمہیں پوری طرح پاک کر دے
۳۴. یاد رکھو اللہ کی آیات اور حکمت کی باتوں کو جو تمہارے گھروں میں سنائی جاتی ہیں بے شک اللہ لطیف اور باخبر ہے
۳۵. بالیقین جو مرد اور جو عورتیں مسلم ہیں، مومن ہیں، مطیع فرمان ہیں، راست باز ہیں، صابر ہیں، اللہ کے آگے جھکنے والے ہیں، صدقہ دینے والے ہیں، روزہ رکھنے والے ہیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں، اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والے ہیں، اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر مہیا کر رکھا ہے
۳۶. کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسولؐ کسی معاملے کا فیصلہ کر دے تو پھر اسے اپنے اُس معاملے میں خود فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل رہے اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کرے تو وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا
۳۷. اے نبیؐ، یاد کرو وہ موقع جب تم اس شخص سے کہہ رہے تھے جس پر اللہ نے اور تم نے احسان کیا تھا کہ ‘‘اپنی بیوی کو نہ چھوڑ اور اللہ سے ڈر‘‘ اُس وقت تم اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا، تم لوگوں سے ڈر رہے تھے، حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو پھر جب زیدؓ اس سے اپنی حاجت پوری کر چکا تو ہم نے اس (مطلقہ خاتون) کا تم سے نکاح کر دیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کر چکے ہوں اور اللہ کا حکم تو عمل میں آنا ہی چاہیے تھا
۳۸. نبی پر کسی ایسے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کر دیا ہو یہی اللہ کی سنت ان سب انبیاء کے معاملہ میں رہی ہے جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ کا حکم ایک قطعی طے شدہ فیصلہ ہوتا ہے
۳۹. (یہ اللہ کی سنت ہے اُن لوگوں کے لیے) جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اُسی سے ڈرتے ہیں اور ایک خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے، اور محاسبہ کے لیے بس اللہ ہی کافی ہے
۴۰. (لوگو) محمدؐ تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں، مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے
۴۱. اے لوگو! جو ایمان لائے ہو، اللہ کو کثرت سے یاد کرو
۴۲. اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو
۴۳. وہی ہے جو تم پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے ملائکہ تمہارے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں تاریکیوں سے روشنی میں نکال لائے، وہ مومنوں پر بہت مہربان ہے
۴۴. جس روز وہ اس سے ملیں گے اُن کا استقبال سلام سے ہو گا اور اُن کے لیے اللہ نے بڑا با عزت اجر فراہم کر رکھا ہے
۴۵. اے نبیؐ، ہم نے تمہیں بھیجا ہے گواہ بنا کر، بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر
۴۶. اللہ کی اجازت سے اُس کی طرف دعوت دینے والا بنا کر اور روشن چراغ بنا کر
۴۷. بشارت دے دو اُن لوگوں کو جو (تم پر) ایمان لائے ہیں کہ ان کے لیے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہے
۴۸. اور ہرگز نہ دبو کفار و منافقین سے، کوئی پرواہ نہ کرو ان کی اذیت رسانی کی اور بھروسہ کر لو اللہ پر، اللہ ہی اس کے لیے کافی ہے کہ آدمی اپنے معاملات اُس کے سپرد کر دے
۴۹. اَے لوگو جو ایمان لائے ہو، جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدت لازم نہیں ہے جس کے پورے ہونے کا تم مطالبہ کر سکو لہٰذا انہیں کچھ مال دو اور بھلے طریقے سے رخصت کر دو
۵۰. اے نبیؐ، ہم نے تمہارے لیے حلال کر دیں تمہاری وہ بیویاں جن کے مہر تم نے ادا کیے ہیں، اور وہ عورتیں جو اللہ کی عطا کردہ لونڈیوں میں سے تمہاری ملکیت میں آئیں، اور تمہاری وہ چچا زاد اور پھوپھی زاد اور ماموں زاد اور خالہ زاد بہنیں جنہوں نے تمہارے ساتھ ہجرت کی ہے، اور وہ مومن عورت جس نے اپنے آپ کو نبیؐ کے لیے ہبہ کیا ہو اگر نبیؐ اسے نکاح میں لینا چاہے یہ رعایت خالصۃً تمہارے لیے ہے، دوسرے مومنوں کے لیے نہیں ہے ہم کو معلوم ہے کہ عام مومنوں پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں ہم نے کیا حدود عائد کیے ہیں (تمہیں ان حدود سے ہم نے اس لیے مستثنیٰ کیا ہے) تاکہ تمہارے اوپر کوئی تنگی نہ رہے، اور اللہ غفور و رحیم ہے
۵۱. تم کو اختیار دیا جاتا ہے کہ اپنی بیویوں میں سے جس کو چاہو اپنے سے الگ رکھو، جسے چاہو اپنے ساتھ رکھو اور جسے چاہو الگ رکھنے کے بعد اپنے پاس بلا لو اس معاملہ میں تم پر کوئی مضائقہ نہیں ہے اِس طرح زیادہ متوقع ہے کہ اُن کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی اور وہ رنجیدہ نہ ہوں گی، اور جو کچھ بھی تم اُن کو دو گے اس پر وہ سب راضی رہیں گی اللہ جانتا ہے جو کچھ تم لوگوں کے دلوں میں ہے، اور اللہ علیم و حلیم ہے
۵۲. اس کے بعد تمہارے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں، اور نہ اس کی اجازت ہے کہ ان کی جگہ اور بیویاں لے آؤ خواہ اُن کا حسن تمہیں کتنا ہی پسند ہو، البتہ لونڈیوں کی تمہیں اجازت ہے اللہ ہر چیز پر نگران ہے
۵۳. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، نبیؐ کے گھروں میں بلا اجازت نہ چلے آیا کرو نہ کھانے کا وقت تاکتے رہو ہاں اگر تمہیں کھانے پر بلایا جائے تو ضرور آؤ مگر جب کھانا کھالو تو منتشر ہو جاؤ، باتیں کرنے میں نہ لگے رہو تمہاری یہ حرکتیں نبیؐ کو تکلیف دیتی ہیں، مگر وہ شرم کی وجہ سے کچھ نہیں کہتے اور اللہ حق بات کہنے میں نہیں شرماتا نبیؐ کی بیویوں سے اگر تمہیں کچھ مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ مناسب طریقہ ہے تمہارے لیے یہ ہرگز جائز نہیں کہ اللہ کے رسولؐ کو تکلیف دو، اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کرو، یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے
۵۴. تم خواہ کوئی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ کو ہر بات کا علم ہے
۵۵. ازواج نبیؐ کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ان کے باپ، ان کے بیٹے، ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے، ان کے میل جول کی عورتیں اور ان کے مملوک گھروں میں آئیں (اے عورتو) تمہیں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنا چاہیے اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے
۵۶. اللہ اور اس کے ملائکہ نبیؐ پر درود بھیجتے ہیں، اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو
۵۷. جو لوگ اللہ اور اس کے رسولؐ کو اذیت دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ نے لعنت فرمائی ہے اور اُن کے لیے رسوا کن عذاب مہیا کر دیا ہے
۵۸. اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو بے قصور اذیت دیتے ہیں اُنہوں نے ایک بڑے بہتان اور صریح گناہ کا وبال اپنے سر لے لیا ہے
۵۹. اے نبیؐ، اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں اللہ تعالیٰ غفور و رحیم ہے
۶۰. اگر منافقین، اور وہ لوگ جن کے دلوں میں خرابی ہے، اور وہ جو مدینہ میں ہیجان انگیز افواہیں پھیلانے والے ہیں، اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم ان کے خلاف کاروائی کرنے کے لیے تمہیں اُٹھا کھڑا کریں گے، پھر وہ اس شہر میں مشکل ہی سے تمہارے ساتھ رہ سکیں گے
۶۱. ان پر ہر طرف سے لعنت کی بوچھاڑ ہو گی، جہاں کہیں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور بُری طرح مارے جائیں گے
۶۲. یہ اللہ کی سنت ہے جو ایسے لوگوں کے معاملے میں پہلے سے چلی آ رہی ہے، اور تم اللہ کی سنت میں کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے
۶۳. لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی کہو، اُس کا علم تو اللہ ہی کو ہے تمہیں کیا خبر، شاید کہ وہ قریب ہی آ لگی ہو
۶۴. بہرحال یہ یقینی امر ہے کہ اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ مہیا کر دی ہے
۶۵. جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، کوئی حامی و مدد گار نہ پا سکیں گے
۶۶. جس روز ان کے چہرے آگ پر الٹ پلٹ کیے جائیں گے اُس وقت وہ کہیں گے کہ ‘‘کاش ہم نے اللہ اور رسولؐ کی اطاعت کی ہوتی‘‘
۶۷. اور کہیں گے ‘‘اے رب ہمارے، ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہمیں راہِ راست سے بے راہ کر دیا
۶۸. اے رب، ان کو دوہرا عذاب دے اور ان پر سخت لعنت کر‘‘
۶۹. اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اُن لوگوں کی طرح نہ بن جاؤ جنہوں نے موسیٰؑ کو اذیتیں دی تھیں، پھر اللہ نے اُن کی بنائی ہوئی باتوں سے اُس کی برأت فرمائی اور وہ اللہ کے نزدیک با عزت تھا
۷۰. اے ایمان لانے والو، اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو
۷۱. اللہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے قصوروں سے درگزر فرمائے گا جو شخص اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرے اُس نے بڑی کامیابی حاصل کی
۷۲. ہم نے اس امانت کو آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کیا تو وہ اُسے اٹھانے کے لیے تیار نہ ہوئے اور اس سے ڈر گئے، مگر انسان نے اسے اٹھا لیا، بے شک وہ بڑا ظالم اور جاہل ہے
۷۳. اِس بار امانت کو اٹھانے کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے اور مومن مَردوں اور عورتوں کی توبہ قبول کرے، اللہ درگزر فرمانے والا اور رحیم ہے
۳۴۔ سورۃ سبا
۱. حمد اُس خدا کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت میں بھی اسی کے لیے حمد ہے وہ دانا اور باخبر ہے
۲. جو کچھ زمین میں جاتا ہے اور جو کچھ اُس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اُس میں چڑھتا ہے، ہر چیز کو وہ جانتا ہے، وہ رحیم اور غفور ہے
۳. منکرین کہتے ہیں کہ کیا بات ہے کہ قیامت ہم پر نہیں آ رہی ہے! کہو، قسم ہے میرے عالم الغیب پروردگار کی، وہ تم پر آ کر رہے گی اُس سے ذرہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں نہ ذرے سے بڑی اور نہ اُس سے چھوٹی، سب کچھ ایک نمایاں دفتر میں درج ہے
۴. اور یہ قیامت اس لئے آئے گی کہ جزا دے اللہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں اور نیک عمل کرتے رہے ہیں اُن کے لیے مغفرت ہے اور رزق کریم
۵. اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لیے زور لگایا ہے، ان کے لیے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے
۶. اے نبیؐ، علم رکھنے والے خوب جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے وہ سراسر حق ہے اور خدائے عزیز و حمید کا راستہ دکھاتا ہے
۷. منکرین لوگوں سے کہتے ہیں ‘‘ہم بتائیں تمہیں ایسا شخص جو خبر دیتا ہے کہ جب تمہارے جسم کا ذرہ ذرہ منتشر ہو چکا ہو گا اس وقت تم نئے سرے سے پیدا کر دیے جاؤ گے؟
۸. نہ معلوم یہ شخص اللہ کے نام سے جھوٹ گھڑتا ہے ہے یا اسے جنون لاحق ہے‘‘ نہیں، بلکہ جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں اور و ہی بری طرح بہکے ہوئے ہیں
۹. کیا اِنہوں نے کبھی اُس آسمان و زمین کو نہیں دیکھا جو اِنہیں آگے اور پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے؟ ہم چاہیں تو اِنہیں زمین میں دھسا دیں، یا آسمان کے کچھ ٹکڑے اِن پر گرا دیں در حقیقت اس میں ایک نشانی ہے ہر اُس بندے کے لیے جو خدا کی طرف رجوع کرنے والا ہو
۱۰. ہم نے داؤدؑ کو اپنے ہاں سے بڑا فضل عطا کیا تھا (ہم نے حکم دیا کہ) اے پہاڑو، اس کے ساتھ ہم آہنگی کرو (اور یہی حکم ہم نے) پرندوں کو دیا ہم نے لوہے کو اس کے لیے نرم کر دیا
۱۱. اس ہدایت کے ساتھ کہ زرہیں بنا اور ان کے حلقے ٹھیک اندازے پر رکھ (اے آل داؤدؑ) نیک عمل کرو، جو کچھ تم کرتے ہو اُس کو میں دیکھ رہا ہوں
۱۲. اور سلیمانؑ کے لیے ہم نے ہوا کو مسخر کر دیا، صبح کے وقت اس کا چلنا ایک مہینے کی راہ تک اور شام کے وقت اس کا چلنا ایک مہینے کی راہ تک ہم نے اُس کے لیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہا دیا اور ایسے جن اس کے تابع کر دیے جو اپنے رب کے حکم سے اس کے آگے کام کرتے تھے اُن میں سے جو ہمارے حکم سے سرتابی کرتا اس کو ہم بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھاتے
۱۳. وہ اُس کے لیے بناتے تھے جو کچھ وہ چاہتا، اونچی عمارتیں، تصویریں، بڑے بڑے حوض جیسے لگن اور اپنی جگہ سے نہ ہٹنے والی بھاری دیگیں اے آلِ داؤدؑ، عمل کرو شکر کے طریقے پر، میرے بندوں میں کم ہی شکر گزار ہیں
۱۴. پھر جب سلیمانؑ پر ہم نے موت کا فیصلہ نافذ کیا تو جنوں کو اس کی موت کا پتہ دینے والی کوئی چیز اُس گھن کے سوا نہ تھی جو اس کے عصا کو کھا رہا تھا اس طرح جب سلیمانؑ گر پڑا تو جنوں پر یہ بات کھل گئی کہ اگر وہ غیب کے جاننے والے ہوتے تو اس ذلت کے عذاب میں مبتلا نہ رہتے
۱۵. سبا کے لیے اُن کے اپنے مسکن ہی میں ایک نشانی موجود تھی، دو باغ دائیں اور بائیں کھاؤ اپنے رب کا دیا ہوا رزق اور شکر بجا لاؤ اُس کا، ملک ہے عمدہ و پاکیزہ اور پروردگار ہے بخشش فرمانے والا
۱۶. مگر وہ منہ موڑ گئے آخرکار ہم نے اُن پر بند توڑ سیلاب بھیج دیا اور ان کے پچھلے دو باغوں کی جگہ دو اور باغ انہیں دیے جن میں کڑوے کسیلے پھل اور جھاؤ کے درخت تھے اور کچھ تھوڑی سی بیریاں
۱۷. یہ تھا ان کے کفر کا بدلہ جو ہم نے ان کو دیا، اور ناشکرے انسان کے سوا ایسا بدلہ ہم اور کسی کو نہیں دیتے
۱۸. اور ہم نے اُن کے اور اُن بستیوں کے درمیان، جن کو ہم نے برکت عطا کی تھی، نمایاں بستیاں بسا دی تھیں اور اُن میں سفر کی مسافتیں ایک اندازے پر رکھ دی تھیں چلو پھرو اِن راستوں میں رات دن پورے امن کے ساتھ
۱۹. مگر انہوں نے کہا ‘‘اے ہمارے رب، ہمارے سفر کی مسافتیں لمبی کر دے‘‘ انہوں نے اپنے اوپر آپ ظلم کیا آخرکار ہم نے انہیں افسانہ بنا کر رکھ دیا اور انہیں بالکل تتربتر کر ڈالا یقیناً اس میں نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو بڑا صابر و شاکر ہو
۲۰. اُن کے معاملہ میں ابلیس نے اپنا گمان صحیح پایا اور انہوں نے اُسی کی پیروی کی، بجز ایک تھوڑے سے گروہ کے جو مومن تھا
۲۱. ابلیس کو اُن پر کوئی اقتدار حاصل نہ تھا مگر جو کچھ ہوا وہ اس لیے ہوا کہ ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کون آخرت کا ماننے والا ہے اور کون اس کی طرف سے شک میں پڑا ہوا ہے تیرا رب ہر چیز پر نگران ہے
۲۲. (اے نبیؐ، اِن مشرکین سے) کہو کہ پکار دیکھو اپنے اُن معبودوں کو جنہیں تم اللہ کے سوا اپنا معبود سمجھے بیٹھے ہو وہ نہ آسمانوں میں کسی ذرہ برابر چیز کے مالک ہیں نہ زمین میں وہ آسمان و زمین کی ملکیت میں شریک بھی نہیں ہیں ان میں سے کوئی اللہ کا مدد گار بھی نہیں ہے
۲۳. اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہو سکتی بجز اُس شخص کے جس کے لیے اللہ نے سفارش کی اجازت دی ہو حتیٰ کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہو گی تو وہ (سفارش کرنے والوں سے) پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ و برتر ہے
۲۴. (اے نبیؐ) اِن سے پوچھو، ‘‘کون تم کو آسمانوں اور زمین سے رزق دیتا ہے؟‘‘ کہو ‘‘اللہ اب لامحالہ ہم میں اور تم میں سے کوئی ایک ہی ہدایت پر ہے یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے‘‘
۲۵. ان سے کہو، ‘‘جو قصور ہم نے کیا ہو اس کی کوئی باز پرس تم سے نہ ہو گی اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی کوئی جواب طلبی ہم سے نہیں کی جائے گی‘‘
۲۶. کہو، ‘‘ہمارا رب ہم کو جمع کرے گا، پھر ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کر دے گا وہ ایسا زبردست حاکم ہے جو سب کچھ جانتا ہے‘‘
۲۷. اِن سے کہو، ‘‘ذرا مجھے دکھاؤ تو سہی وہ کون ہستیاں ہیں جنہیں تم نے اس کے ساتھ شریک لگا رکھا ہے‘‘ ہرگز نہیں، زبردست اور دانا تو بس وہ اللہ ہی ہے
۲۸. اور (اے نبیؐ،) ہم نے تم کو تمام ہی انسانوں کے لیے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۲۹. یہ لوگ تم سے کہتے ہیں کہ وہ (قیامت کا) وعدہ کب پورا ہو گا اگر تم سچے ہو؟
۳۰. کہو تمہارے لیے ایک ایسے دن کی میعاد مقرر ہے جس کے آنے میں نہ ایک گھڑی بھر کی تاخیر تم کر سکتے ہو اور نہ ایک گھڑی بھر پہلے اسے لا سکتے ہو
۳۱. یہ کافر کہتے ہیں کہ ‘‘ہم ہرگز اِس قرآن کو نہ مانیں گے اور نہ اس سے پہلے آئی ہوئی کسی کتاب کو تسلیم کریں گے‘‘ کاش تم دیکھو اِن کا حال اُس وقت جب یہ ظالم اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے اُس وقت یہ ایک دوسرے پر الزام دھریں گے جو لوگ دنیا میں دبا کر رکھے گئے تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ ‘‘اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے‘‘
۳۲. وہ بڑے بننے والے ان دبے ہوئے لوگوں کو جواب دیں گے ‘‘کیا ہم نے تمہیں اُس ہدایت سے روکا تھا جو تمہارے پاس آئی تھی؟ نہیں، بلکہ تم خود مجرم تھے‘‘
۳۳. وہ دبے ہوئے لوگ ان بڑے بننے والوں سے کہیں گے، ‘‘نہیں، بلکہ شب و روز کی مکاری تھی جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم اللہ سے کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھیرائیں‘‘ آخرکار جب یہ لوگ عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے اور ہم اِن منکرین کے گلوں میں طوق ڈال دیں گے کیا لوگوں کو اِس کے سوا اور کوئی بدلہ دیا جا سکتا ہے کہ جیسے اعمال اُن کے تھے ویسی ہی جزا وہ پائیں؟
۳۴. کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی بستی میں ایک خبردار کرنے والا بھیجا ہو اور اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو کہ جو پیغام تم لے کر آئے ہو اس کو ہم نہیں مانتے
۳۵. انہیں نے ہمیشہ یہی کہا کہ ہم تم سے زیادہ مال اولاد رکھتے ہیں اور ہم ہرگز سزا پانے والے نہیں ہیں
۳۶. اے نبیؐ، اِن سے کہو میرا رب جسے چاہتا ہے کشادہ رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا عطا کرتا ہے، مگر اکثر لوگ اس کی حقیقت نہیں جانتے
۳۷. یہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد نہیں ہے جو تمہیں ہم سے قریب کرتی ہو ہاں مگر جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے یہی لوگ ہیں جن کے لیے اُن کے عمل کی دہری جزا ہے، اور وہ بلند و بالا عمارتوں میں اطمینان سے رہیں گے
۳۸. رہے وہ لوگ جو ہماری آیات کو نیچا دکھانے کے لیے دوڑ دھوپ کرتے ہیں، تو وہ عذاب میں مبتلا ہوں گے
۳۹. اے نبیؐ، ان سے کہو، ‘‘میرا رب اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے کھلا رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نپا تلا دیتا ہے جو کچھ تم خرچ کر دیتے ہو اُس کی جگہ وہی تم کو اور دیتا ہے، وہ سب رازقوں سے بہتر رازق ہے
۴۰. اور جس دن وہ تمام انسانوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے پوچھے گا ‘‘کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟‘‘
۴۱. تو وہ جواب دیں گے کہ ‘‘پاک ہے آپ کی ذات، ہمارا تعلق تو آپ سے ہے نہ کہ اِن لوگوں سے دراصل یہ ہماری نہیں بلکہ جنوں کی عبادت کرتے تھے، ان میں سے اکثر انہی پر ایمان لائے ہوئے تھے‘‘
۴۲. (اُس وقت ہم کہیں گے کہ) آج تم میں سے کوئی نہ کسی کو فائدہ پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اور ظالموں سے ہم کہہ دیں گے کہ اب چکھو اس عذاب جہنم کا مزہ جسے تم جھٹلایا کرتے تھے
۴۳. اِن لوگوں کو جب ہماری صاف صاف آیات سنائی جاتی ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ‘‘یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ تم کو اُن معبودوں سے برگشتہ کر دے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں‘‘ اور کہتے ہیں کہ ‘‘یہ (قرآن) محض ایک جھوٹ ہے گھڑا ہوا‘‘ اِن کافروں کے سامنے جب حق آیا تو انہیں نے کہہ دیا کہ ‘‘یہ تو صریح جادو ہے‘‘
۴۴. حالانکہ نہ ہم نے اِن لوگوں کو پہلے کوئی کتاب دی تھی کہ یہ اسے پڑھتے ہوں اور نہ تم سے پہلے ان کی طرف کوئی متنبہ کرنے والا بھیجا تھا
۴۵. اِن سے پہلے گزرے ہوئے لوگ جھٹلا چکے ہیں جو کچھ ہم نے اُنہیں دیا تھا اُس کے عشر عشیر کو بھی یہ نہیں پہنچے ہیں مگر جب انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی
۴۶. اے نبیؐ، اِن سے کہو کہ ‘‘میں تمہیں بس ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں خدا کے لیے تم اکیلے اکیلے اور دو دو مل کر اپنا دماغ لڑاؤ اور سوچو، تمہارے صاحب میں آخر ایسی کونسی بات ہے جو جنون کی ہو؟ وہ تو ایک سخت عذاب کی آمد سے پہلے تم کو متنبہ کرنے والا ہے‘‘
۴۷. اِن سے کہو، ‘‘اگر میں نے تم سے کوئی اجر مانگا ہے تو وہ تم ہی کو مبارک رہے میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے‘‘
۴۸. ان سے کہو ‘‘میرا رب (مجھ پر) حق کا القا کرتا ہے اور وہ تمام پوشیدہ حقیقتوں کا جاننے والا ہے‘‘
۴۹. کہو ‘‘حق آ گیا ہے اور اب باطل کے کیے کچھ نہیں ہو سکتا‘‘
۵۰. کہو ‘‘اگر میں گمراہ ہو گیا ہوں تو میری گمراہی کا وبال مجھ پر ہے، اور اگر میں ہدایت پر ہوں تو اُس وحی کی بنا پر ہوں جو میرا رب میرے اوپر نازل کرتا ہے، وہ سب کچھ سنتا ہے اور قریب ہی ہے‘‘
۵۱. کاش تم دیکھو اِنہیں اُس وقت جب یہ لوگ گھبرائے پھر رہے ہوں گے اور کہیں بچ کر نہ جا سکیں گے، بلکہ قریب ہی سے پکڑ لیے جائیں گے
۵۲. اُس وقت یہ کہیں گے کہ ہم اُس پر ایمان لے آئے حالانکہ اب دور نکلی ہوئی چیز کہاں ہاتھ آسکتی ہے
۵۳. اِس سے پہلے یہ کفر کر چکے تھے اور بلا تحقیق دور دور کی کوڑیاں لایا کرتے تھے
۵۴. اُس وقت جس چیز کی یہ تمنا کر رہے ہوں گے اس سے محروم کر دیے جائیں گے جس طرح اِن کے پیش رو ہم مشرب محروم ہو چکے ہوں گے یہ بڑے گمراہ کن شک میں پڑے ہوئے تھے
۳۵۔ سورۃ فاطر
۱. تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا اور فرشتوں کو پیغام رساں مقرر کر نے والا ہے، (ایسے فرشتے) جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار بازو ہیں وہ اپنی مخلوق کی ساخت میں جیسا چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے
۲. اللہ جس رحمت کا دروازہ بھی لوگوں کے لیے کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے اللہ کے بعد پھر کوئی دوسرا کھولنے والا نہیں وہ زبردست اور حکیم ہے
۳. لوگو، تم پر اللہ کے جو احسانات ہیں انہیں یاد رکھو کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو؟ کوئی معبود اُس کے سوا نہیں، آخر تم کہاں سے دھوکا کھا رہے ہو؟
۴. اب اگر (اے نبیؐ) یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں (تو یہ کوئی نئی بات نہیں)، تم سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں، اور سارے معاملات آخرکار اللہ ہی کی طرف رجوع ہونے والے ہیں
۵. لوگو، اللہ کا وعدہ یقیناً برحق ہے، لہٰذا دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ وہ بڑا دھوکے باز تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے پائے
۶. در حقیقت شیطان تمہارا دشمن ہے اس لیے تم بھی اسے اپنا دشمن ہی سمجھو وہ تو اپنے پیروؤں کو اپنی راہ پر اس لیے بلا رہا ہے کہ وہ دوزخیوں میں شامل ہو جائیں
۷. جو لوگ کفر کریں گے اُن کے لیے سخت عذاب ہے اور جو ایمان لائیں گے اور نیک عمل کریں گے اُن کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے
۸. (بھلا کچھ ٹھکانا ہے اُس شخص کی گمراہی کا) جس کے لیے اُس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور وہ اُسے اچھا سمجھ رہا ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈال دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے پس (اے نبیؐ) خواہ مخواہ تمہاری جان ان لوگوں کی خاطر غم و افسوس میں نہ گھلے جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اُس کو خوب جانتا ہے
۹. وہ اللہ ہی تو ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے، پھر وہ بادل اٹھاتی ہیں، پھر ہم اسے ایک اُجاڑ علاقے کی طرف لے جاتے ہیں اور اسی زمین کو جِلا اٹھاتے ہیں جو مری پڑی تھی مرے ہوئے انسانوں کا جی اٹھنا بھی اسی طرح ہو گا
۱۰. جو کوئی عزت چاہتا ہو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ عزت ساری کی ساری اللہ کی ہے اُس کے ہاں جو چیز اوپر چڑھتی ہے وہ صرف پاکیزہ قول ہے، اور عمل صالح اس کو اوپر چڑھاتا ہے رہے وہ لوگ جو بیہودہ چال بازیاں کرتے ہیں، اُن کے لیے سخت عذاب ہے اور اُن کا مکر خود ہی غارت ہونے والا ہے
۱۱. اللہ نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر تمہارے جوڑے بنا دیے (یعنی مرد اور عورت) کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی اور نہ بچہ جنتی ہے مگر یہ سب کچھ اللہ کے علم میں ہوتا ہے کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے مگر یہ سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوتا ہے اللہ کے لیے یہ بہت آسان کام ہے
۱۲. اور پانی کے دونوں ذخیرے یکساں نہیں ہیں ایک میٹھا اور پیاس بجھانے والا ہے، پینے میں خوشگوار، اور دوسرا سخت کھاری کہ حلق چھیل دے مگر دونوں سے تم تر و تازہ گوشت حاصل کرتے ہو، پہننے کے لیے زینت کا سامان نکالتے ہو، اور اسی پانی میں تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں اُس کا سینہ چیرتی چلی جا رہی ہیں تاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اُس کے شکر گزار بنو
۱۳. وہ دن کے اندر رات کو اور رات کے اندر دن کو پروتا ہوا لے آتا ہے چاند اور سورج کو اُس نے مسخر کر رکھا ہے یہ سب کچھ ایک وقت مقرر تک چلے جا رہا ہے وہی اللہ (جس کے یہ سارے کام ہیں) تمہارا رب ہے بادشاہی اسی کی ہے اُسے چھوڑ کر جن دوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پر کاہ کے مالک بھی نہیں ہیں
۱۴. انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے روز وہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے حقیقت حال کی ایسی صحیح خبر تمہیں ایک خبردار کے سوا کوئی نہیں دے سکتا
۱۵. لوگو، تم ہی اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تو غنی و حمید ہے
۱۶. وہ چاہے تو تمہیں ہٹا کر کوئی نئی خلقت تمہاری جگہ لے آئے
۱۷. ایسا کرنا اللہ کے لیے کچھ بھی دشوار نہیں
۱۸. کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور اگر کوئی لدا ہوا نفس اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے پکارے گا تو اس کے بار کا ایک ادنیٰ حصہ بھی بٹانے کے لیے کوئی نہ آئے گا چاہے وہ قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو (اے نبیؐ) تم صرف انہی لوگوں کو متنبہ کر سکتے ہو جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے اپنی ہی بھلائی کے لیے کرتا ہے اور پلٹنا سب کو اللہ ہی کی طرف ہے
۱۹. اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہے
۲۰. نہ تاریکیاں اور روشنی یکساں ہیں
۲۱. نہ ٹھنڈی چھاؤں اور دھوپ کی تپش ایک جیسی ہے
۲۲. اور نہ زندے اور مردے مساوی ہیں اللہ جسے چاہتا ہے سنواتا ہے، مگر (اے نبیؐ) تم اُن لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں مدفون ہیں
۲۳. تم تو بس ایک خبردار کرنے والے ہو
۲۴. ہم نے تم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر اور کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس میں کوئی متنبہ کرنے والا نہ آیا ہو
۲۵. اب اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو اِن سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں اُن کے پاس ان کے رسول کھلے دلائل اور صحیفے اور روشن ہدایات دینے والی کتاب لے کر آئے تھے
۲۶. پھر جن لوگوں نے نہ مانا اُن کو میں نے پکڑ لیا اور دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی
۲۷. کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور پھر اس کے ذریعہ سے ہم طرح طرح کے پھل نکال لاتے ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں پہاڑوں میں بھی سفید، سرخ اور گہری سیاہ دھاریاں پائی جاتی ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں
۲۸. اور اسی طرح انسانوں اور جانوروں اور مویشیوں کے رنگ بھی مختلف ہیں حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اُس سے ڈرتے ہیں بے شک اللہ زبردست اور درگزر فرمانے والا ہے
۲۹. جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں، اور جو کچھ ہم نے اُنہیں رزق دیا ہے اس میں سے کھلے اور چھپے خرچ کرتے ہیں، یقیناً وہ ایک ایسی تجارت کے متوقع ہیں جس میں ہرگز خسارہ نہ ہو گا
۳۰. (اس تجارت میں انہوں نے اپنا سب کچھ اِس لیے کھپایا ہے) تاکہ اللہ اُن کے اجر پورے کے پورے اُن کو دے اور مزید اپنے فضل سے ان کو عطا فرمائے بے شک اللہ بخشنے والا اور قدردان ہے
۳۱. (اے نبیؐ) جو کتاب ہم نے تمہاری طرف وحی کے ذریعہ سے بھیجی ہے وہی حق ہے، تصدیق کرتی ہوئی آئی ہے اُن کتابوں کی جو اِس سے پہلے آئی تھیں بے شک اللہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا ہے
۳۲. پھر ہم نے اس کتاب کا وارث بنا دیا اُن لوگوں کو جنہیں ہم نے (اِس وراثت کے لیے) اپنے بندوں میں سے چن لیا اب کوئی تو ان میں سے اپنے نفس پر ظلم کرنے والا ہے، اور کوئی بیچ کی راس ہے، اور کوئی اللہ کے اذن سے نیکیوں میں سبقت کرنے والا ہے، یہی بہت بڑا فضل ہے
۳۳. ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیا جائے گا، وہاں ان کا لباس ریشم ہو گا
۳۴. اور وہ کہیں گے کہ شکر ہے اُس خدا کا جس نے ہم سے غم دور کر دیا، یقیناً ہمارا رب معاف کرنے والا اور قدر فرمانے والا ہے
۳۵. جس نے ہمیں اپنے فضل سے ابدی قیام کی جگہ ٹھیرا دیا، اب یہاں نہ ہمیں کوئی مشقت پیش آتی ہے اور نہ تکان لاحق ہوتی ہے
۳۶. اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے اُن کے لیے جہنم کی آگ ہے نہ اُن کا قصہ پاک کر دیا جائے گا کہ مر جائیں اور نہ اُن کے لیے جہنم کے عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی اِس طرح ہم بدلہ دیتے ہیں ہر اُس شخص کو جو کفر کرنے والا ہو
۳۷. وہ وہاں چیخ چیخ کر کہیں گے کہ ‘‘اے ہمارے رب، ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم نیک عمل کریں اُن اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے تھے‘‘ (انہیں جواب دیا جائے گا) ‘‘کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی سبق لینا چاہتا تو سبق لے سکتا تھا؟ اور تمہارے پاس متنبہ کرنے والا بھی آ چکا تھا اب مزا چکھو ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں ہے‘‘
۳۸. بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر پوشیدہ چیز سے واقف ہے، وہ تو سینوں کے چھپے ہوئے راز تک جانتا ہے
۳۹. وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں خلیفہ بنایا ہے اب جو کوئی کفر کرتا ہے اس کے کفر کا وبال اُسی پر ہے، اور کافروں کو اُن کا کفر اِس کے سوا کوئی ترقی نہیں دیتا کہ ان کے رب کا غضب اُن پر زیادہ سے زیادہ بھڑکتا چلا جاتا ہے کافروں کے لیے خسارے میں اضافے کے سوا کوئی ترقی نہیں
۴۰. (اے نبیؐ) ان سے کہو، ‘‘کبھی تم نے دیکھا بھی ہے اپنے اُن شریکوں کو جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہو؟ مجھے بتاؤ، انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی کیا شرکت ہے ‘‘؟ (اگر یہ نہیں بتا سکتے تو ان سے پوچھو) کیا ہم نے انہیں کوئی تحریر لکھ کر دی ہے جس کی بنا پر یہ (اپنے اس شرک کے لیے) کوئی صاف سند رکھتے ہوں؟ نہیں، بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو محض فریب کے جھانسے دیے جا رہے ہیں
۴۱. حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی ہے جو آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے، اور اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے بعد کوئی دوسرا انہیں تھامنے والا نہیں ہے بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے
۴۲. یہ لوگ کڑی کڑی قسمیں کھا کر کہا کرتے تھے کہ اگر کوئی خبردار کرنے والا ان کے ہاں آ گیا ہوتا تو یہ دنیا کی ہر دوسری قوم سے بڑھ کر راست رو ہوتے مگر جب خبردار کرنے والا ان کے پاس آ گیا تو اس کی آمد نے اِن کے اندر حق سے فرار کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کیا
۴۳. یہ زمین میں اور زیادہ استکبار کرنے لگے اور بری بری چالیں چلنے لگے، حالانکہ بُری چالیں اپنے چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں اب کیا یہ لوگ اِس کا انتظار کر رہے ہیں کہ پچھلی قوموں کے ساتھ اللہ کا جو طریقہ رہا ہے وہی اِن کے ساتھ بھی برتا جائے؟ یہی بات ہے تو تم اللہ کے طریقے میں ہرگز کوئی تبدیلی نہ پاؤ گے اور تم کبھی نہ دیکھو گے کہ اللہ کی سنت کو اس کے مقرر راستے سے کوئی طاقت پھیر سکتی ہے
۴۴. کیا یہ لوگ زمین میں کبھی چلے پھرے نہیں ہیں کہ انہیں اُن لوگوں کا انجام نظر آتا جو اِن سے پہلے گزر چکے ہیں اور ان سے بہت زیادہ طاقت ور تھے؟ اللہ کو کوئی چیز عاجز کرنے والی نہیں ہے، نہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں وہ سب کچھ جانتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
۴۵. اگر کہیں وہ لوگوں کو اُن کے کیے کرتوتوں پر پکڑتا تو زمین پر کسی متنفس کو جیتا نہ چھوڑتا مگر وہ انہیں ایک مقرر وقت تک کے لیے مہلت دے رہا ہے پھر جب ان کا وقت آن پورا ہو گا تو اللہ اپنے بندوں کو دیکھ لے گا
۳۶۔ سورۃ یسٰں
۱. یٰس
۲. قسم ہے قرآن حکیم کی
۳. کہ تم یقیناً رسولوں میں سے ہو
۴. سیدھے راستے پر ہو
۵. (اور یہ قرآن) غالب اور رحیم ہستی کا نازل کردہ ہے
۶. تاکہ تم خبردار کرو ایک ایسی قوم کو جس کے باپ دادا خبردار نہ کیے گئے تھے اور اس وجہ سے وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں
۷. اِن میں سے اکثر لوگ فیصلہ عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں، اسی لیے وہ ایمان نہیں لاتے
۸. ہم نے اُن کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں جن سے وہ ٹھوڑیوں تک جکڑے گئے ہیں، اس لیے وہ سر اٹھائے کھڑے ہیں
۹. ہم نے ایک دیوار اُن کے آگے کھڑی کر دی ہے اور ایک دیوار اُن کے پیچھے ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے، انہیں اب کچھ نہیں سوجھتا
۱۰. ان کے لیے یکساں ہے، تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو، یہ نہ مانیں گے
۱۱. تم تو اُسی شخص کو خبردار کر سکتے ہی جو نصیحت کی پیروی کرے اور بے دیکھے خدائے رحمان سے ڈرے اُسے مغفرت اور اجر کریم کی بشارت دے دو
۱۲. ہم یقیناً ایک روز مردوں کو زندہ کرنے والے ہیں جو کچھ افعال انہوں نے کیے ہیں وہ سب ہم لکھتے جا رہے ہیں، اور جو کچھ آثار انہوں نے پیچھے چھوڑے ہیں وہ بھی ہم ثبت کر رہے ہیں ہر چیز کو ہم نے ایک کھلی کتاب میں درج کر رکھا ہے
۱۳. اِنہیں مثال کے طور پر اُس بستی والوں کا قصہ سناؤ جبکہ اُس میں رسول آئے تھے
۱۴. ہم نے ان کی طرف دو رسول بھیجے اور انہوں نے دونوں کو جھٹلا دیا پھر ہم نے تیسرا مدد کے لیے بھیجا اور ان سب نے کہا ‘‘ہم تمہاری طرف رسول کی حیثیت سے بھیجے گئے ہیں‘‘
۱۵. بستی والوں نے کہا ‘‘تم کچھ نہیں ہو مگر ہم جیسے چند انسان، اور خدائے رحمٰن نے ہرگز کوئی چیز نازل نہیں کی ہے، تم محض جھوٹ بولتے ہو‘‘
۱۶. رسولوں نے کہا ‘‘ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم ضرور تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں
۱۷. اور ہم پر صاف صاف پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے‘‘
۱۸. بستی والے کہنے لگے ‘‘ہم تو تمہیں اپنے لیے فال بد سمجھتے ہیں اگر تم باز نہ آئے تو ہم تم کو سنگسار کر دیں گے اور ہم سے تم بڑی دردناک سزا پاؤ گے‘‘
۱۹. رسولوں نے جواب دیا ‘‘تمہاری فال بد تو تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی ہے کیا یہ باتیں تم اِس لیے کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی؟ اصل بات یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو‘‘
۲۰. اتنے میں شہر کے دُور دراز گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور بولا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، رسولوں کی پیروی اختیار کر لو
۲۱. پیروی کرو اُن لوگوں کی جو تم سے کوئی اجر نہیں چاہتے اور ٹھیک راستے پر ہیں
۲۲. آخر کیوں نہ میں اُس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے؟
۲۳. کیا میں اُسے چھوڑ کر دوسرے معبود بنا لوں؟ حالانکہ اگر خدائے رحمٰن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو نہ اُن کی شفاعت میرے کسی کام آ سکتی ہے اور نہ وہ مجھے چھڑا ہی سکتے ہیں
۲۴. اگر میں ایسا کروں تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہو جاؤں گا
۲۵. میں تو تمہارے رب پر ایمان لے آیا، تم بھی میری بات مان لو‘‘
۲۶. (آخرکار ان لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور) اس شخص سے کہہ دیا گیا کہ ‘‘داخل ہو جا جنت میں‘‘ اُس نے کہا ‘‘کاش میری قوم کو معلوم ہوتا
۲۷. کہ میرے رب نے کس چیز کی بدولت میری مغفرت فرما دی اور مجھے با عزت لوگوں میں داخل فرمایا‘‘
۲۸. اس کے بعد اُس کی قوم پر ہم نے آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا ہمیں لشکر بھیجنے کی کوئی حاجت نہ تھی
۲۹. بس ایک دھماکہ ہوا اور یکایک وہ سب بجھ کر رہ گئے
۳۰. افسوس بندوں کے حال پر، جو رسول بھی ان کے پاس آیا اُس کا وہ مذاق ہی اڑاتے رہے
۳۱. کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں اور اس کے بعد وہ پھر کبھی ان کی طرف پلٹ کر نہ آئے؟
۳۲. ان سب کو ایک روز ہمارے سامنے حاضر کیا جانا ہے
۳۳. اِن لوگوں کے لئے بے جان زمین ایک نشانی ہے ہم نے اس کو زندگی بخشی اور اس سے غلہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں
۳۴. ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس کے اندر چشمے پھوڑ نکالے
۳۵. تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے پھر کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے؟
۳۶. پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود اِن کی اپنی جنس (یعنی نوع انسانی) میں سے یا اُن اشیاء میں سے جن کو یہ جانتے تک نہیں ہیں
۳۷. اِن کے لیے ایک اور نشانی رات ہے، ہم اُس کے اوپر سے دن ہٹا دیتے ہیں تو اِن پر اندھیرا چھا جاتا ہے
۳۸. اور سورج، وہ اپنے ٹھکانے کی طرف چلا جا رہا ہے یہ زبردست علیم ہستی کا باندھا ہوا حساب ہے
۳۹. اور چاند، اُس کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کر دی ہیں یہاں تک کہ ان سے گزرتا ہوا وہ پھر کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند رہ جاتا ہے
۴۰. نہ سورج کے بس میں یہ ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جا سکتی ہے سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں
۴۱. اِن کے لیے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے اِن کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کر دیا
۴۲. اور پھر اِن کے لیے ویسی ہی کشتیاں اور پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں
۴۳. ہم چاہیں تو اِن کو غرق کر دیں، کوئی اِن کی فریاد سننے والا نہ ہو اور کسی طرح یہ نہ بچائے جا سکیں
۴۴. بس ہماری رحمت ہی ہے جو انہیں پار لگاتی اور ایک وقت خاص تک زندگی سے متمتع ہونے کا موقع دیتی ہے
۴۵. اِن لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ بچو اُس انجام سے جو تمہارے آگے آ رہا ہے اور تمہارے پیچھے گزر چکا ہے، شاید کہ تم پر رحم کیا جائے (تو یہ سنی اَن سنی کر جاتے ہیں)
۴۶. اِن کے سامنے اِن کے رب کی آیات میں سے جو آیت بھی آتی ہے یہ اس کی طرف التفات نہیں کرتے
۴۷. اور جب اِن سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اُس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ایمان لانے والوں کو جواب دیتے ہیں ‘‘کیا ہم اُن کو کھلائیں جنہیں اگر اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا؟ تم تو بالکل ہی بہک گئے ہو‘‘
۴۸. یہ لوگ کہتے ہیں کہ ‘‘یہ قیامت کی دھمکی آخر کب پوری ہو گی؟ بتاؤ اگر تم سچے ہو‘‘
۴۹. دراصل یہ جس چیز کی راہ تک رہے ہیں وہ بس ایک دھماکا ہے جو یکایک اِنہیں عین اُس حالت میں دھر لے گا جب یہ (اپنے دنیوی معاملات میں) جھگڑ رہے ہوں گے
۵۰. اور اُس وقت یہ وصیت تک نہ کر سکیں گے، نہ اپنے گھروں کو پلٹ سکیں گے
۵۱. پھر ایک صور پھونکا جائے گا اور یکایک یہ اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے
۵۲. گھبرا کر کہیں گے: ‘‘ارے، یہ کس نے ہمیں ہماری خواب گاہ سے اُٹھا کھڑا کیا؟‘‘ ‘‘یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچی تھی‘‘
۵۳. ایک ہی زور کی آواز ہو گی اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کر دیے جائیں گے
۵۴. آج کسی پر ذرہ برابر ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے عمل تم کرتے رہے تھے
۵۵. آج جنتی لوگ مزے کرنے میں مشغول ہیں
۵۶. وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں ہیں مسندوں پر تکیے لگائے ہوئے
۵۷. ہر قسم کی لذیذ چیزیں کھانے پینے کو ان کے لیے وہاں موجود ہیں، جو کچھ وہ طلب کریں اُن کے لیے حاضر ہے
۵۸. رب رحیم کی طرف سے ان کو سلام کہا گیا ہے
۵۹. اور اے مجرمو، آج تم چھٹ کر الگ ہو جاؤ
۶۰. آدمؑ کے بچو، کیا میں نے تم کو ہدایت نہ کی تھی کہ شیطان کی بندگی نہ کرو، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
۶۱. اور میری ہی بندگی کرو، یہ سیدھا راستہ ہے؟
۶۲. مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ کر دیا کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟
۶۳. یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا رہا تھا
۶۴. جو کفر تم دنیا میں کرتے رہے ہو اُس کی پاداش میں اب اِس کا ایندھن بنو
۶۵. آج ہم اِن کے منہ بند کیے دیتے ہیں، اِن کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کمائی کرتے رہے ہیں
۶۶. ہم چاہیں تو اِن کی آنکھیں موند دیں، پھر یہ راستے کی طرف لپک کر دیکھیں، کہاں سے اِنہیں راستہ سجھائی دے گا؟
۶۷. ہم چاہیں تو اِنہیں اِن کی جگہ ہی پر اس طرح مسخ کر کے رکھ دیں کہ یہ نہ آگے چل سکیں نہ پیچھے پلٹ سکیں
۶۸. جس شخص کو ہم لمبی عمر دیتے ہیں اس کی ساخت کو ہم الٹ ہی دیتے ہیں، کیا (یہ حالات دیکھ کر) انہیں عقل نہیں آتی؟
۶۹. ہم نے اِس (نبی) کو شعر نہیں سکھایا ہے اور نہ شاعری اس کو زیب ہی دیتی ہے یہ تو ایک نصیحت ہے اور صاف پڑھی جانے والی کتاب
۷۰. تاکہ وہ ہر اُس شخص کو خبردار کر دے جو زندہ ہو اور انکار کرنے والوں پر حجت قائم ہو جائے
۷۱. کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے اِن کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں
۷۲. ہم نے اُنہیں اس طرح اِن کے بس میں کر دیا ہے کہ اُن میں سے کسی پر یہ سوار ہوتے ہیں، کسی کا یہ گوشت کھاتے ہیں
۷۳. اور اُن کے اندر اِن کے لیے طرح طرح کے فوائد اور مشروبات ہیں پھر کیا یہ شکر گزار نہیں ہوتے؟
۷۴. یہ سب کچھ ہوتے ہوئے اِنہوں نے اللہ کے سوا دوسرے خدا بنا لیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ اِن کی مدد کی جائے گی
۷۵. وہ اِن کی کوئی مدد نہیں کر سکتے بلکہ یہ لوگ الٹے اُن کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں
۷۶. اچھا، جو باتیں یہ بنا رہے ہیں وہ تمہیں رنجیدہ نہ کریں، اِن کی چھپی اور کھلی سب باتوں کو ہم جانتے ہیں
۷۷. کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑالو بن کر کھڑا ہو گیا؟
۷۸. اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے کہتا ہے ‘‘کون ان ہڈیوں کو زندہ کرے گا جبکہ یہ بوسیدہ ہو چکی ہوں؟‘‘
۷۹. اس سے کہو، اِنہیں وہی زندہ کرے گا جس نے پہلے انہیں پیدا کیا تھا، اور وہ تخلیق کا ہر کام جانتا ہے
۸۰. وہی جس نے تمہارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کر دی اور تم اس سے اپنے چولہے روشن کرتے ہو
۸۱. کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اِس پر قادر نہیں ہے کہ اِن جیسوں کو پیدا کر سکے؟ کیوں نہیں، جبکہ وہ ماہر خلاق ہے
۸۲. وہ تو جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس کا کام بس یہ ہے کہ اسے حکم دے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے
۸۳. پاک ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے، اور اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے
۳۷۔ سورۃ صٰفّٰت
۱. قطار در قطار صف باندھنے والوں کی قسم
۲. پھر اُن کی قسم جو ڈانٹنے پھٹکارنے والے ہیں
۳. پھر اُن کی قسم جو کلام نصیحت سنانے والے ہیں
۴. تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے
۵. وہ جو زمین اور آسمانوں کا اور تمام اُن چیزوں کا مالک ہے جو زمین و آسمان میں ہیں، اور سارے مشرقوں کا مالک
۶. ہم نے آسمان دنیا کو تاروں کی زینت سے آراستہ کیا ہے
۷. اور ہر شیطان سرکش سے اس کو محفوظ کر دیا ہے
۸. یہ شیاطین ملاء اعلیٰ کی باتیں نہیں سن سکتے، ہر طرف سے مارے اور ہانکے جاتے ہیں
۹. اور ان کے لیے پیہم عذاب ہے
۱۰. تاہم اگر کوئی ان میں سے کچھ لے اڑے تو ایک تیز شعلہ اس کا پیچھا کرتا ہے
۱۱. اب اِن سے پوچھو، اِن کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا اُن چیزوں کی جو ہم نے پیدا کر رکھی ہیں؟ اِن کو تو ہم نے لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے
۱۲. تم (اللہ کی قدرت کے کرشموں پر) حیران ہو اور یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں
۱۳. سمجھایا جاتا ہے تو سمجھ کر نہیں دیتے
۱۴. کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے ٹھٹھوں میں اڑاتے ہیں
۱۵. اور کہتے ہیں ‘‘یہ تو صریح جادو ہے
۱۶. بھلا کہیں ایسا ہو سکتا ہے کہ جب ہم مر چکے ہوں اور مٹی بن جائیں اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں اُس وقت ہم پھر زندہ کر کے اٹھا کھڑے کیے جائیں؟
۱۷. اور کیا ہمارے اگلے وقتوں کے آبا و اجداد بھی اٹھائے جائیں گے؟‘‘
۱۸. اِن سے کہو ہاں، اور تم (خدا کے مقابلے میں) بے بس ہو
۱۹. بس ایک ہی جھڑکی ہو گی اور یکایک یہ اپنی آنکھوں سے (وہ سب کچھ جس کی خبر دی جا رہی ہے) دیکھ رہے ہوں گے
۲۰. اُس وقت یہ کہیں گے ‘‘ہائے ہماری کم بختی، یہ تو یوم الجزا ہے‘‘
۲۱. ‘‘یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے‘‘
۲۲. (حکم ہو گا) گھیر لاؤ سب ظالموں اور ان کے ساتھیوں اور اُن معبودوں کو جن کی وہ خدا کو چھوڑ کر بندگی کیا کرتے تھے
۲۳. پھر ان سب کو جہنم کا راستہ دکھاؤ
۲۴. اور ذرا اِنہیں ٹھیراؤ، اِن سے کچھ پوچھنا ہے
۲۵. ‘‘کیا ہو گیا تمہیں، اب کیوں ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے؟
۲۶. ارے، آج تو یہ اپنے آپ کو (اور ایک دوسرے کو) حوالے کیے دے رہے ہیں!‘‘
۲۷. اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف مڑیں گے اور باہم تکرار شروع کر دیں گے
۲۸. (پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے) کہیں گے، ‘‘تم ہمارے پاس سیدھے رخ سے آتے تھے‘‘
۲۹. وہ جواب دیں گے، ‘‘نہیں بلکہ تم خود ایمان لانے والے نہ تھے
۳۰. ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا، تم خود ہی سرکش لوگ تھے
۳۱. آخرکار ہم اپنے رب کے اِس فرمان کے مستحق ہو گئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں
۳۲. سو ہم نے تم کو بہکا یا، ہم خود بہکے ہوئے تھے‘‘
۳۳. اِس طرح وہ سب اُس روز عذاب میں مشترک ہوں گے
۳۴. ہم مجرموں کے ساتھ یہی کچھ کیا کرتے ہیں
۳۵. یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا ‘‘اللہ کے سوا کوئی معبود بر حق نہیں ہے‘‘ تو یہ گھمنڈ میں آ جاتے تھے
۳۶. اور کہتے تھے ‘‘کیا ہم ایک شاعر مجنون کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟‘‘
۳۷. حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور اس نے رسولوں کی تصدیق کی تھی
۳۸. (اب ان سے کہا جائے گا کہ) تم لازماً دردناک سزا کا مزا چکھنے والے ہو
۳۹. اور تمہیں جو بدلہ بھی دیا جا رہا ہے اُنہی اعمال کا دیا جا رہا ہے جو تم کرتے رہے ہو
۴۰. مگر اللہ کے چیدہ بندے (اس انجام بد سے) محفوظ ہوں گے
۴۱. ان کے لیے جانا بوجھا رزق ہے
۴۲. ہر طرح کی لذیذ چیزیں،
۴۳. اور نعمت بھری جنتیں
۴۴. جن میں وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھیں گے
۴۵. شراب کے چشموں سے ساغر بھر بھر کر ان کے درمیان پھرائے جائیں گے
۴۶. چمکتی ہوئی شراب، جو پینے والوں کے لیے لذّت ہو گی
۴۷. نہ ان کے جسم کو اس سے کوئی ضرر ہو گا اور نہ ان کی عقل اس سے خراب ہو گی
۴۸. اور ان کے پاس نگاہیں بچانے والی، خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی
۴۹. ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی
۵۰. پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے
۵۱. ان میں سے ایک کہے گا، ‘‘دنیا میں میرا ایک ہم نشین تھا
۵۲. جو مجھ سے کہا کرتا تھا، کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں سے ہو؟
۵۳. کیا واقعی جب ہم مر چکے ہوں گے اور مٹی ہو جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا و سزا دی جائے گی؟
۵۴. اب کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ صاحب اب کہاں ہیں؟‘‘
۵۵. یہ کہہ کر جونہی وہ جھکے گا تو جہنم کی گہرائی میں اس کو دیکھ لے گا
۵۶. اور اس سے خطاب کر کے کہے گا ‘‘خدا کی قسم، تُو تو مجھے تباہ ہی کر دینے والا تھا
۵۷. میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو آج میں بھی اُن لوگوں میں سے ہوتا جو پکڑے ہوئے آئے ہیں
۵۸. اچھا تو کیا اب ہم مرنے والے نہیں ہیں؟
۵۹. موت جو ہمیں آنی تھی وہ بس پہلے آ چکی؟ اب ہمیں کوئی عذاب نہیں ہونا؟‘‘
۶۰. یقیناً یہی عظیم الشان کامیابی ہے
۶۱. ایسی ہی کامیابی کے لیے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے
۶۲. بولو، یہ ضیافت اچھی ہے یا زقوم کا درخت؟
۶۳. ہم نے اُس درخت کو ظالموں کے لیے فتنہ بنا دیا ہے
۶۴. وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہ سے نکلتا ہے
۶۵. اُس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سر
۶۶. جہنم کے لوگ اُسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے
۶۷. پھر اس پر پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی ملے گا
۶۸. اور اس کے بعد ان کی واپسی اُسی آتش دوزخ کی طرف ہو گی
۶۹. یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا
۷۰. اور انہی کے نقش قدم پر دوڑ چلے
۷۱. حالانکہ ان سے پہلے بہت سے لوگ گمراہ ہو چکے تھے
۷۲. اور اُن میں ہم نے تنبیہ کرنے والے رسول بھیجے تھے
۷۳. اب دیکھ لو کہ اُن تنبیہ کیے جانے والوں کا کیا انجام ہوا
۷۴. اس بد انجامی سے بس اللہ کے وہی بندے بچے ہیں جنہیں اس نے اپنے لیے خالص کر لیا ہے
۷۵. ہم کو (اِس سے پہلے) نوحؑ نے پکارا تھا، تو دیکھو کہ ہم کیسے اچھے جواب دینے والے تھے
۷۶. ہم نے اُس کو اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے بچا لیا
۷۷. اور اسی کی نسل کو باقی رکھا
۷۸. اور بعد کی نسلوں میں اس کی تعریف و توصیف چھوڑ دی
۷۹. سلام ہے نوحؑ پر تمام دنیا والوں میں
۸۰. ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں
۸۱. در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
۸۲. پھر دوسرے گروہ کو ہم نے غرق کر دیا
۸۳. اور نوحؑ ہی کے طریقے پر چلنے والا ابراہیمؑ تھا
۸۴. جب وہ اپنے رب کے حضور قلب سلیم لے کر آیا
۸۵. جب اُس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا ‘‘یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو؟
۸۶. کیا اللہ کو چھوڑ کر جھوٹ گھڑے ہوئے معبود چاہتے ہو؟
۸۷. آخر اللہ ربّ العالمین کے بارے میں تمہارا کیا گمان ہے؟‘‘
۸۸. پھر اس نے تاروں پر ایک نگاہ ڈالی
۸۹. اور کہا میری طبیعت خراب ہے
۹۰. چنانچہ وہ لوگ اسے چھوڑ کر چلے گئے
۹۱. اُن کے پیچھے وہ چپکے سے اُن کے معبودوں کے مندر میں گھس گیا اور بولا ‘‘ آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں ہیں؟
۹۲. کیا ہو گیا، آپ لوگ بولتے بھی نہیں؟‘‘
۹۳. اس کے بعد وہ اُن پر پل پڑا اور سیدھے ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں
۹۴. (واپس آ کر) وہ لوگ بھاگے بھاگے اس کے پاس آئے
۹۵. اس نے کہا ‘‘کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پوجتے ہو؟
۹۶. حالانکہ اللہ ہی نے تم کو بھی پیدا کیا ہے اور اُن چیزوں کو بھی جنہیں تم بناتے ہو‘‘
۹۷. انہوں نے آپس میں کہا ‘‘اس کے لیے ایک الاؤ تیار کرو اور اسے دہکتی ہوئی آگ کے ڈھیر میں پھینک دو‘‘
۹۸. انہوں نے اس کے خلاف ایک کاروائی کرنی چاہی تھی، مگر ہم نے انہی کو نیچا دکھا دیا
۹۹. ابراہیمؑ نے کہا ‘‘میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں، وہی میری رہنمائی کرے گا
۱۰۰. اے پروردگار، مجھے ایک بیٹا عطا کر جو صالحوں میں سے ہو‘‘
۱۰۱. (اس دعا کے جواب میں) ہم نے اس کو ایک حلیم (بردبار) لڑکے کی بشارت دی
۱۰۲. وہ لڑکا جب اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو (ایک روز) ابراہیمؑ نے اس سے کہا، ‘‘بیٹا، میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، اب تو بتا، تیرا کیا خیال ہے؟‘‘ اُس نے کہا، ‘‘ابا جان، جو کچھ آپ کو حکم دیا جا رہا ہے اسے کر ڈالیے، آپ انشاءاللہ مجھے صابروں میں سے پائیں گے‘‘
۱۰۳. آخر کو جب اِن دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا اور ابراہیمؑ نے بیٹے کو ماتھے کے بل گرا دیا
۱۰۴. اور ہم نے ندا دی کہ ‘‘اے ابراہیمؑ
۱۰۵. تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
۱۰۶. یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی‘‘
۱۰۷. اور ہم نے ایک بڑی قربانی فدیے میں دے کر اس بچے کو چھڑا لیا
۱۰۸. اور اس کی تعریف و توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میں چھوڑ دی
۱۰۹. سلام ہے ابراہیمؑ پر
۱۱۰. ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
۱۱۱. یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
۱۱۲. اور ہم نے اسے اسحاقؑ کی بشارت دی، ایک نبی صالحین میں سے
۱۱۳. اور اسے اور اسحاقؑ کو برکت دی اب ان دونوں کی ذریّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ہے
۱۱۴. اور ہم نے موسیٰؑ و ہارونؑ پر احسان کیا
۱۱۵. اُن کو اور ان کی قوم کو کرب عظیم سے نجات دی
۱۱۶. اُنہیں نصرت بخشی جس کی وجہ سے وہی غالب رہے
۱۱۷. ان کو نہایت واضح کتاب عطا کی
۱۱۸. انہیں راہ راست دکھائی
۱۱۹. اور بعد کی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا
۱۲۰. سلام ہے موسیٰؑ اور ہارونؑ پر
۱۲۱. ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
۱۲۲. در حقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے
۱۲۳. اور الیاسؑ بھی یقیناً مرسلین میں سے تھا
۱۲۴. یاد کرو جب اس نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ ‘‘تم لوگ ڈرتے نہیں ہو؟
۱۲۵. کیا تم بعل کو پکارتے ہو اور احسن الخالقین کو چھوڑ دیتے ہو
۱۲۶. اُس اللہ کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے پچھلے آبا و اجداد کا رب ہے؟‘‘
۱۲۷. مگر انہوں نے اسے جھٹلا دیا، سو اب یقیناً وہ سزا کے لیے پیش کیے جانے والے ہیں
۱۲۸. بجز اُن بندگان خدا کے جن کو خالص کر لیا گیا تھا
۱۲۹. اور الیاسؑ کا ذکر خیر ہم نے بعد کی نسلوں میں باقی رکھا
۱۳۰. سلام ہے الیاسؑ پر
۱۳۱. ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں
۱۳۲. واقعی وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا
۱۳۳. اور لوطؑ بھی انہی لوگوں میں سے تھا جو رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں
۱۳۴. یاد کرو جب ہم نے اس کو اور اس کے سب گھر والوں کو نجات دی
۱۳۵. سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی
۱۳۶. پھر باقی سب کو تہس نہس کر دیا
۱۳۷. آج تم شب و روز اُن کے اجڑے دیار پر سے گزرتے ہو
۱۳۸. کیا تم کو عقل نہیں آتی؟
۱۳۹. اور یقیناً یونسؑ بھی رسولوں میں سے تھا
۱۴۰. یاد کرو جب وہ ایک بھری کشتی کی طرف بھاگ نکلا
۱۴۱. پھر قرعہ اندازی میں شریک ہوا اور اس میں مات کھائی
۱۴۲. آخرکار مچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ تھا
۱۴۳. اب اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتا تو
۱۴۴. روز قیامت تک اسی مچھلی کے پیٹ میں رہتا
۱۴۵. آخرکار ہم نے اسے بڑی سقیم حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینک دیا
۱۴۶. اور اُس پر ایک بیل دار درخت اگا دیا
۱۴۷. اس کے بعد ہم نے اُسے ایک لاکھ، یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا
۱۴۸. وہ ایمان لائے اور ہم نے ایک وقت خاص تک انہیں باقی رکھا
۱۴۹. پھر ذرا اِن لوگوں سے پوچھو، کیا (اِن کے دل کو یہ بات لگتی ہے کہ) تمہارے رب کے لیے تو ہوں بیٹیاں اور ان کے لیے ہوں بیٹے!
۱۵۰. کیا واقعی ہم نے ملائکہ کو عورتیں ہی بنا یا ہے اور یہ آنکھوں دیکھی بات کہہ رہے ہیں؟
۱۵۱. خوب سن رکھو، دراصل یہ لوگ اپنی من گھڑت سے یہ بات کہتے ہیں
۱۵۲. کہ اللہ اولاد رکھتا ہے، اور فی الواقع یہ جھوٹے ہیں
۱۵۳. کیا اللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیاں اپنے لیے پسند کر لیں؟
۱۵۴. تمہیں کیا ہو گیا ہے، کیسے حکم لگا رہے ہو
۱۵۵. کیا تمہیں ہوش نہیں آتا
۱۵۶. یا پھر تمہارے پاس اپنی ان باتوں کے لیے کوئی صاف سند ہے
۱۵۷. تو لاؤ اپنی وہ کتاب اگر تم سچے ہو
۱۵۸. اِنہوں نے اللہ اور ملائکہ کے درمیان نسب کا رشتہ بنا رکھا ہے، حالانکہ ملائکہ خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجرم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں
۱۵۹. (اور وہ کہتے ہیں کہ) ‘‘اللہ اُن صفات سے پاک ہے
۱۶۰. جو اُس کے خالص بندوں کے سوا دوسرے لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں
۱۶۱. پس تم اور تمہارے یہ معبود
۱۶۲. اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے
۱۶۳. مگر صرف اُس کو جو دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلسنے والا ہو
۱۶۴. اور ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے
۱۶۵. اور ہم صف بستہ خدمت گار ہیں
۱۶۶. اور تسبیح کرنے والے ہیں‘‘
۱۶۷. یہ لوگ پہلے تو کہا کرتے تھے
۱۶۸. کہ کاش ہمارے پاس وہ ‘‘ذکر‘‘ ہوتا جو پچھلی قوموں کو ملا تھا
۱۶۹. تو ہم اللہ کے چیدہ بندے ہوتے
۱۷۰. مگر (جب وہ آ گیا) تو انہوں نے اس کا انکار کر دیا اب عنقریب اِنہیں (اِس روش کا نتیجہ) معلوم ہو جائے گا
۱۷۱. اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کر چکے ہیں
۱۷۲. کہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی
۱۷۳. اور ہمارا لشکر ہی غالب ہو کر رہے گا
۱۷۴. پس اے نبیؐ، ذرا کچھ مدّت تک انہیں اِن کے حال پر چھوڑ دو
۱۷۵. اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے
۱۷۶. کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟
۱۷۷. جب وہ اِن کے صحن میں آ اترے گا تو وہ دن اُن لوگوں کے لیے بہت برا ہو گا جنہیں متنبہ کیا جا چکا ہے
۱۷۸. بس ذرا اِنہیں کچھ مدت کے لیے چھوڑ دو
۱۷۹. اور دیکھتے رہو، عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے
۱۸۰. پاک ہے تیرا رب، عزت کا مالک، اُن تمام باتوں سے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں
۱۸۱. اور سلام ہے مرسلین پر
۱۸۲. اور ساری تعریف اللہ ربّ العالمین ہی کے لیے ہے
۳۸۔ سورۃ ص
۱. ص، قسم ہے نصیحت بھرے قرآن کی
۲. بلکہ یہی لوگ، جنہوں نے ماننے سے انکار کیا ہے، سخت تکبر اور ضد میں مبتلا ہیں
۳. اِن سے پہلے ہم ایسی کتنی ہی قوموں کو ہلاک کر چکے ہیں (اور جب اُن کی شامت آئی ہے) تو وہ چیخ اٹھے ہیں، مگر وہ وقت بچنے کا نہیں ہوتا
۴. اِن لوگوں کو اس بات پر بڑا تعجب ہوا کہ ایک ڈرانے والا خود اِنہی میں سے آ گیا منکرین کہنے لگے کہ ‘‘یہ ساحر ہے، سخت جھوٹا ہے
۵. کیا اِس نے سارے خداؤں کی جگہ بس ایک ہی خدا بنا ڈالا؟ یہ تو بڑی عجیب بات ہے‘‘
۶. اور سرداران قوم یہ کہتے ہوئے نکل گئے کہ ‘‘چلو اور ڈٹے رہو اپنے معبودوں کی عبادت پر یہ بات تو کسی اور ہی غرض سے کہی جا رہی ہے
۷. یہ بات ہم نے زمانہ قریب کی ملت میں کسی سے نہیں سنی یہ کچھ نہیں ہے مگر ایک من گھڑت بات
۸. کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر اللہ کا ذکر نازل کر دیا گیا؟‘‘ اصل بات یہ ہے کہ یہ میرے ‘‘ذکر‘‘ پر شک کر رہے ہیں، اور یہ ساری باتیں اس لیے کر رہے ہیں کہ انہوں نے میرے عذاب کا مزا چکھا نہیں ہے
۹. کیا تیرے داتا اور غالب پروردگار کی رحمت کے خزانے اِن کے قبضے میں ہیں؟
۱۰. کیا یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مالک ہیں؟ اچھا تو یہ عالم اسباب کی بلندیوں پر چڑھ کر دیکھیں!
۱۱. یہ تو جتھوں میں سے ایک چھوٹا سا جتھا ہے جو اِسی جگہ شکست کھانے والا ہے
۱۲. اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم، اور عاد، اور میخوں والا فرعون
۱۳. اور ثمود، اور قوم لوط، اور اَیکہ والے جھٹلا چکے ہیں جتھے وہ تھے
۱۴. ان میں سے ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا اور میری عقوبت کا فیصلہ اس پر چسپاں ہو کر رہا
۱۵. یہ لوگ بھی بس ایک دھماکے کے منتظر ہیں جس کے بعد کوئی دوسرا دھماکا نہ ہو گا
۱۶. اور یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب، یوم الحساب سے پہلے ہی ہمارا حصہ ہمیں جلدی سے دے دے
۱۷. اے نبیؐ، صبر کرو اُن باتوں پر جو یہ لوگ بناتے ہیں، اور اِن کے سامنے ہمارے بندے داؤدؑ کا قصہ بیان کرو جو بڑی قوتوں کا مالک تھا ہر معاملہ میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والا تھا
۱۸. ہم نے پہاڑوں کو اس کے ساتھ مسخر کر رکھا تھا کہ صبح و شام وہ اس کے ساتھ تسبیح کرتے تھے
۱۹. پرندے سمٹ آتے اور سب کے سب اُس کی تسبیح کی طرف متوجہ ہو جاتے تھے
۲۰. ہم نے اس کی سلطنت مضبوط کر دی تھے، اس کو حکمت عطا کی تھے اور فیصلہ کن بات کہنے کی صلاحیت بخشی تھی
۲۱. پھر تمہیں کچھ خبر پہنچی ہے اُن مقدمے والوں کی جو دیوار چڑھ کر اُس کے بالا خانے میں گھس آئے تھے؟
۲۲. جب وہ داؤدؑ کے پاس پہنچے تو وہ انہیں دیکھ کر گھبرا گیا انہوں نے کہا ‘‘ڈریے نہیں، ہم دو فریق مقدمہ ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے آپ ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کر دیجیے، بے انصافی نہ کیجیے اور ہمیں راہ راست بتائیے
۲۳. یہ میرا بھائی ہے، اِس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہی دُنبی ہے اِس نے مجھ سے کہا کہ یہ ایک دنبی بھی میرے حوالے کر دے اور اس نے گفتگو میں مجھے دبا لیا‘‘
۲۴. داؤدؑ نے جواب دیا: ‘‘اِس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقیناً تجھ پر ظلم کیا، اور واقعہ یہ ہے کہ مل جل کر ساتھ رہنے والے لوگ اکثر ایک دوسرے پر زیادتیاں کرتے رہتے ہیں، بس وہی لوگ اس سے بچے ہوئے ہیں جو ایمان رکھتے اور عمل صالح کرتے ہیں، اور ایسے لوگ کم ہی ہیں‘‘ (یہ بات کہتے کہتے) داؤدؑ سمجھ گیا کہ یہ تو ہم نے دراصل اس کی آزمائش کی ہے، چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گیا اور رجوع کر لیا
۲۵. تب ہم نے اس کا وہ قصور معاف کیا اور یقیناً ہمارے ہاں اس کے لیے تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے
۲۶. (ہم نے اس سے کہا) ‘‘اے داؤدؑ، ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے، لہٰذا تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہش نفس کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹکتے ہیں یقیناً اُن کے لیے سخت سزا ہے کہ وہ یوم الحساب کو بھول گئے‘‘
۲۷. ہم نے اس آسمان اور زمین کو، اور اس دنیا کو جو ان کے درمیان ہے، فضول پیدا نہیں کر دیا ہے یہ تو اُن لوگوں کا گمان ہے جنہوں نے کفر کیا ہے، اور ایسے کافروں کے لیے بربادی ہے جہنم کی آگ سے
۲۸. کیا ہم اُن لوگوں کو جو ایمان لاتے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں اور اُن کو جو زمین میں فساد کرنے والے ہیں یکساں کر دیں؟ کیا متقیوں کو ہم فاجروں جیسا کر دیں؟
۲۹. یہ ایک بڑی برکت والی کتاب ہے جو (اے محمدؐ) ہم نے تمہاری طرف نازل کی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل و فکر رکھنے والے اس سے سبق لیں
۳۰. اور داؤدؑ کو ہم نے سلیمانؑ (جیسا بیٹا) عطا کیا، بہترین بندہ، کثرت سے اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا
۳۱. قابل ذکر ہے وہ موقع جب شام کے وقت اس کے سامنے خوب سدھے ہوئے تیز رو گھوڑے پیش کیے گئے
۳۲. تو اس نے کہا ‘‘میں نے اس مال کی محبت اپنے رب کی یاد کی وجہ سے اختیار کی ہے‘‘ یہاں تک کہ جب وہ گھوڑے نگاہ سے اوجھل ہو گئے
۳۳. تو (اس نے حکم دیا کہ) انہیں میرے پاس واپس لاؤ، پھر لگا ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے
۳۴. اور (دیکھو کہ) سلیمانؑ کو بھی ہم نے آزمائش میں ڈالا اور اس کی کرسی پر ایک جسد لا کر ڈال دیا پھر اس نے رجوع کیا
۳۵. اور کہا کہ ‘‘اے میرے رب، مجھے معاف کر دے اور مجھے وہ بادشاہی دے جو میرے بعد کسی کے لیے سزاوار نہ ہو، بیشک تو ہی اصل داتا ہے‘‘
۳۶. تب ہم نے اس کے لیے ہوا کو مسخر کر دیا جو اس کے حکم سے نرمی کے ساتھ چلتی تھی جدھر وہ چاہتا تھا
۳۷. اور شیاطین کو مسخر کر دیا، ہر طرح کے معمار اور غوطہ خور
۳۸. اور دوسرے جو پابند سلاسل تھے
۳۹. (ہم نے اُس سے کہا) ‘‘یہ ہماری بخشش ہے، تجھے اختیار ہے جسے چاہے دے اور جس سے چاہے روک لے، کوئی حساب نہیں‘‘
۴۰. یقیناً اُس کے لیے ہمارے ہاں تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے
۴۱. اور ہمارے بندے ایوبؑ کا ذکر کرو، جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھے سخت تکلیف اور عذاب میں ڈال دیا ہے
۴۲. (ہم نے اُسے حکم دیا) اپنا پاؤں زمین پر مار، یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے کے لیے اور پینے کے لیے
۴۳. ہم نے اُسے اس کے اہل و عیال واپس دیے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور، اپنی طرف سے رحمت کے طور پر، اور عقل و فکر رکھنے والوں کے لیے درس کے طور پر
۴۴. (اور ہم نے اس سے کہا) تنکوں کا ایک مٹھا لے اور اُس سے مار دے، اپنی قسم نہ توڑ ہم نے اُسے صابر پایا، بہترین بندہ، اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا
۴۵. اور ہمارے بندوں، ابراہیمؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ کا ذکر کرو بڑی قوت عمل رکھنے والے اور دیدہ ور لوگ تھے
۴۶. ہم نے اُن کو ایک خالص صفت کی بنا پر برگزیدہ کیا تھا، اور وہ دار آخرت کی یاد تھی
۴۷. یقیناً ہمارے ہاں ان کا شمار چنے ہوئے نیک اشخاص میں ہے
۴۸. اور اسماعیلؑ اور الیسع اور ذوالکفلؑ کا ذکر کرو، یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے
۴۹. یہ ایک ذکر تھا (اب سنو کہ) متقی لوگوں کے لیے یقیناً بہترین ٹھکانا ہے
۵۰. ہمیشہ رہنے والی جنتیں جن کے دروازے اُن کے لیے کھلے ہوں گے
۵۱. ان میں وہ تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے، خوب خوب فواکہ اور مشروبات طلب کر رہے ہوں گے
۵۲. اور ان کے پاس شرمیلی ہم سن بیویاں ہوں گی
۵۳. یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں حساب کے دن عطا کرنے کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے
۵۴. یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں
۵۵. یہ تو ہے متقیوں کا انجام اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانا ہے
۵۶. جہنم جس میں وہ جھلسے جائیں گے، بہت ہی بری قیام گاہ
۵۷. یہ ہے اُن کے لیے، پس وہ مزا چکھیں کھولتے ہوئے پانی اور پیپ لہو
۵۸. اور اسی قسم کی دوسری تلخیوں کا
۵۹. (وہ جہنم کی طرف اپنے پیروؤں کو آتے دیکھ کر آپس میں کہیں گے) ‘‘یہ ایک لشکر تمہارے پاس گھسا چلا آ رہا ہے، کوئی خوش آمدید اِن کے لیے نہیں ہے، یہ آگ میں جھلسنے والے ہیں‘‘
۶۰. وہ اُن کو جواب دیں گے ‘‘نہیں بلکہ تم ہی جھلسے جا رہے ہو، کوئی خیر مقدم تمہارے لیے نہیں تم ہی تو یہ انجام ہمارے آگے لائے ہو، کیسی بری ہے یہ جائے قرار‘‘
۶۱. پھر وہ کہیں گے ‘‘اے ہمارے رب، جس نے ہمیں اس انجام کو پہنچانے کا بندوبست کیا اُس کو دوزخ کا دوہرا عذاب دے‘‘
۶۲. اور وہ آپس میں کہیں گے ‘‘کیا بات ہے، ہم اُن لوگوں کو کہیں نہیں دیکھتے جنہیں ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے؟
۶۳. ہم نے یونہی ان کا مذاق بنا لیا تھا، یا وہ کہیں نظروں سے اوجھل ہیں؟‘‘
۶۴. بے شک یہ بات سچی ہے، اہل دوزخ میں یہی کچھ جھگڑے ہونے والے ہیں
۶۵. (اے نبیؐ) اِن سے کہو، ‘‘میں تو بس خبردار کر دینے والا ہوں کوئی حقیقی معبود نہیں مگر اللہ، جو یکتا ہے، سب پر غالب
۶۶. آسمانوں اور زمین کا مالک اور اُن ساری چیزوں کا مالک جو ان کے درمیان ہیں، زبردست اور درگزر کرنے والا‘‘
۶۷. اِن سے کہو ‘‘یہ ایک بڑی خبر ہے
۶۸. جس کو سن کر تم منہ پھیرتے ہو‘‘
۶۹. (ان سے کہو) ‘‘مجھے اُس وقت کی کوئی خبر نہ تھی جب ملاء اعلیٰ میں جھگڑا ہو رہا تھا
۷۰. مجھ کو تو وحی کے ذریعہ سے یہ باتیں صرف اس لیے بتائی جاتی ہیں کہ میں کھلا کھلا خبردار کرنے والا ہوں‘‘
۷۱. جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا ‘‘میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں
۷۲. پھر جب میں اسے پوری طرح بنا دوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم اس کے آگے سجدے میں گر جاؤ‘‘
۷۳. اس حکم کے مطابق فرشتے سب کے سب سجدے میں گر گئے
۷۴. مگر ابلیس نے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا
۷۵. رب نے فرمایا ‘‘اے ابلیس، تجھے کیا چیز اُس کو سجدہ کرنے سے مانع ہوئی جسے میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا ہے؟ تو بڑا بن رہا ہے یا تو ہے ہی کچھ اونچے درجے کی ہستیوں میں سے؟‘‘
۷۶. اُس نے جواب دیا ‘‘میں اُس سے بہتر ہوں، آپ نے مجھ کو آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے‘‘
۷۷. فرمایا ‘‘اچھا تو یہاں سے نکل جا، تو مردود ہے
۷۸. اور تیرے اوپر یوم الجزاء تک میری لعنت ہے‘‘
۷۹. وہ بولا ‘‘ا ے میرے رب، یہ بات ہے تو پھر مجھے اُس وقت تک کے لیے مہلت دے دے جب یہ لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے‘‘
۸۰. فرمایا، ‘‘اچھا، تجھے اُس روز تک کی مہلت ہے
۸۱. جس کا وقت مجھے معلوم ہے‘‘
۸۲. اس نے کہا ‘‘تیری عزت کی قسم، میں اِن سب لوگو ں کو بہکا کر رہوں گا
۸۳. بجز تیرے اُن بندوں کے جنہیں تو نے خالص کر لیا ہے‘‘
۸۴. فرمایا ‘‘تو حق یہ ہے، اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں
۸۵. کہ میں جہنم کو تجھ سے اور اُن سب لوگوں سے بھر دوں گا جو اِن انسانوں میں سے تیری پیروی کریں گے‘‘
۸۶. (اے نبیؐ) اِن سے کہہ دو کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، اور نہ میں بناوٹی لوگوں میں سے ہوں
۸۷. یہ تو ایک نصیحت ہے تمام جہان والوں کے لیے
۸۸. اور تھوڑی مدت ہی گزرے گی کہ تمہیں اس کا حال خود معلوم ہو جائے گا
۳۹۔ سورۃ زُمر
۱. اِس کتاب کا نزول اللہ زبردست اور دانا کی طرف سے ہے
۲. (اے محمدؐ) یہ کتاب ہم نے تمہاری طرف برحق نازل کی ہے، لہٰذا تم اللہ ہی کی بندگی کرو دین کو اُسی کے لیے خالص کرتے ہوئے
۳. خبردار، دین خالص اللہ کا حق ہے رہے وہ لوگ جنہوں نے اُس کے سوا دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں (اور اپنے اِس فعل کی توجیہ یہ کرتے ہیں کہ) ہم تو اُن کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرا دیں، اللہ یقیناً اُن کے درمیان اُن تمام باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کر رہے ہیں اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور منکر حق ہو
۴. اگر اللہ کسی کو بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا برگزیدہ کر لیتا، پاک ہے وہ اس سے (کہ کوئی اُس کا بیٹا ہو)، وہ اللہ ہے اکیلا اور سب پر غالب
۵. اس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے وہی دن پر رات اور رات پر دن کو لپیٹتا ہے اُسی نے سورج اور چاند کو اس طرح مسخر کر رکھا ہے کہ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چلے جا رہا ہے جان رکھو، وہ زبردست ہے اور درگزر کرنے والا ہے
۶. اُسی نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا، پھر وہی ہے جس نے اُس جان سے اس کا جوڑا بنایا اور اسی نے تمہارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ نر و مادہ پیدا کیے وہ تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں تین تین تاریک پردوں کے اندر تمہیں ایک کے بعد ایک شکل دیتا چلا جاتا ہے یہی اللہ (جس کے یہ کام ہیں) تمہارا رب ہے، بادشاہی اسی کی ہے، کوئی معبود اس کے سوا نہیں ہے، پھر تم کدھر سے پھرائے جا رہے ہو؟
۷. اگر تم کفر کرو تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، لیکن وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا، اور اگر تم شکر کر و تو اسے وہ تمہارے لیے پسند کرتا ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا آخرکار تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے، پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو، وہ تو دلوں کا حال تک جانتا ہے
۸. انسان پر جب کوئی آفت آتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اُسے پکارتا ہے پھر جب اس کا رب اسے اپنی نعمت سے نواز دیتا ہے تو وہ اُس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ پہلے پکار رہا تھا اور دوسروں کو اللہ کا ہمسر ٹھیراتا ہے تاکہ اُس کی راہ سے گمراہ کرے (اے نبیؐ) اُس سے کہو کہ تھوڑے دن اپنے کفر سے لطف اٹھا لے، یقیناً تو دوزخ میں جانے والا ہے
۹. (کیا اِس شخص کی روش بہتر ہے یا اُس شخص کی) جو مطیع فرمان ہے، رات کی گھڑیوں میں کھڑا رہتا اور سجدے کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت سے امید لگاتا ہے؟ اِن سے پوچھو، کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں کبھی یکساں ہو سکتے ہیں؟ نصیحت تو عقل رکھنے والے ہی قبول کرتے ہیں
۱۰. (اے نبیؐ) کہو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو، اپنے رب سے ڈرو جن لوگوں نے اِس دنیا میں نیک رویہ اختیار کیا ہے ان کے لیے بھلائی ہے اور خدا کی زمین وسیع ہے، صبر کرنے والوں کو تو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا
۱۱. (اے نبیؐ) اِن سے کہو، مجھے حکم دیا گیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اُس کی بندگی کروں
۱۲. اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلم بنوں
۱۳. کہو، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے دن کے عذاب کا خوف ہے
۱۴. کہہ دو کہ میں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اُسی کی بندگی کروں گا
۱۵. تم اُس کے سوا جس جس کی بندگی کرنا چاہو کرتے رہو کہو، اصل دیوالیے تو وہی ہیں جنہوں نے قیامت کے روز اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو گھاٹے میں ڈال دیا خوب سن رکھو، یہی کھلا دیوالہ ہے
۱۶. اُن پر آگ کی چھتریاں اوپر سے بھی چھائی ہوں گی اور نیچے سے بھی یہ وہ انجام ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، پس اے میرے بندو، میرے غضب سے بچو
۱۷. بخلاف اس کے جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کر لیا اُن کے لیے خوشخبری ہے پس (اے نبیؐ) بشارت دے دو میرے اُن بندوں کو
۱۸. جو بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس کے بہترین پہلو کی پیروی کرتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت بخشی ہے اور یہی دانشمند ہیں
۱۹. (اے نبیؐ) اُس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہو؟ کیا تم اُسے بچا سکتے ہو جو آگ میں گر چکا ہو؟
۲۰. البتہ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے اُن کے لیے بلند عمارتیں ہیں منزل پر منزل بنی ہوئی، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ کبھی اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا
۲۱. کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا، پھر اس کو سوتوں اور چشموں اور دریاؤں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کیا، پھر اس پانی کے ذریعہ سے وہ طرح طرح کی کھیتیاں نکالتا ہے جن کی قسمیں مختلف ہیں، پھر وہ کھیتیاں پک کر سوکھ جاتی ہیں، پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑ گئیں، پھر آخرکار اللہ اُن کو بھس بنا دیتا ہے در حقیقت اِس میں ایک سبق ہے عقل رکھنے والوں کے لیے
۲۲. اب کیا وہ شخص جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا اور وہ اپنے رب کی طرف سے ایک روشنی پر چل رہا ہے (اُس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جس نے اِن باتوں سے کوئی سبق نہ لیا؟) تباہی ہے اُن لوگوں کے لیے جن کے دل اللہ کی نصیحت سے اور زیادہ سخت ہو گئے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں
۲۳. اللہ نے بہترین کلام اتارا ہے، ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزاء ہم رنگ ہیں اور جس میں بار بار مضامین دہرائے گئے ہیں اُسے سن کر اُن لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں، اور پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں یہ اللہ کی ہدایت ہے جس سے وہ راہ راست پر لے آتا ہے جسے چاہتا ہے اور جسے اللہ ہی ہدایت نہ دے اس کے لیے پھر کوئی ہادی نہیں ہے
۲۴. اب اُس شخص کی بد حالی کا تم کیا اندازہ کر سکتے ہو جو قیامت کے روز عذاب کی سخت مار اپنے منہ پر لے گا؟ ایسے ظالموں سے تو کہہ دیا جائے گا کہ اب چکھو مزہ اُس کمائی کا جو تم کرتے رہے تھے
۲۵. اِن سے پہلے بھی بہت سے لوگ اسی طرح جھٹلا چکے ہیں آخر اُن پر عذاب ایسے رخ سے آیا جدھر ان کا خیال بھی نہ جا سکتا تھا
۲۶. پھر اللہ نے ان کو دنیا ہی کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھایا، اور آخرت کا عذاب تو اس سے شدید تر ہے، کاش یہ لوگ جانتے
۲۷. ہم نے اِس قرآن میں لوگوں کو طرح طرح کی مثالیں دی ہیں کہ یہ ہوش میں آئیں
۲۸. ایسا قرآن جو عربی زبان میں ہے، جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے، تاکہ یہ برے انجام سے بچیں
۲۹. اللہ ایک مثال دیتا ہے ایک شخص تو وہ ہے جس کی ملکیت میں بہت سے کج خلق آقا شریک ہیں جو اسے اپنی اپنی طرف کھینچتے ہیں اور دوسرا شخص پورا کا پورا ایک ہی آقا کا غلام ہے کیا ان دونوں کا حال یکساں ہو سکتا ہے؟ الحمدللہ، مگر اکثر لوگ نادانی میں پڑے ہوئے ہیں
۳۰. (اے نبیؐ) تمہیں بھی مرنا ہے اور اِن لوگوں کو بھی مرنا ہے
۳۱. آخرکار قیامت کے روز تم سب اپنے رب کے حضور اپنا اپنا مقدمہ پیش کرو گے
۳۲. پھر اُس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہو گا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچائی اس کے سامنے آئی تو اُسے جھٹلا دیا کیا ایسے کافروں کے لیے جہنم میں کوئی ٹھکانا نہیں ہے؟
۳۳. اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جنہوں نے اس کو سچ مانا، وہی عذاب سے بچنے والے ہیں
۳۴. انہیں اپنے رب کے ہاں وہ سب کچھ ملے گا جس کی وہ خواہش کریں گے یہ ہے نیکی کرنے والوں کی جزا
۳۵. تاکہ جو بد ترین اعمال انہوں نے کیے تھے انہیں اللہ ان کے حساب سے ساقط کر دے اور جو بہترین اعمال وہ کرتے رہے اُن کے لحاظ سے اُن کو اجر عطا فرمائے
۳۶. (اے نبیؐ) کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ یہ لوگ اُس کے سوا دوسروں سے تم کو ڈراتے ہیں حالانکہ اللہ جسے گمراہی میں ڈال دے اُسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں
۳۷. اور جسے وہ ہدایت دے اُسے بھٹکانے والا بھی کوئی نہیں، کیا اللہ زبردست اور انتقام لینے والا نہیں ہے؟
۳۸. اِن لوگوں سے اگر تم پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ خود کہیں گے کہ اللہ نے اِن سے کہو، جب حقیقت یہ ہے تو تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا تمہاری یہ دیویاں، جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو، مجھے اُس کے پہنچائے ہوئے نقصان سے بچا لیں گی؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گی؟ بس ان سے کہہ دو کہ میرے لیے اللہ ہی کافی ہے، بھروسہ کرنے والے اُسی پر بھروسہ کرتے ہیں
۳۹. ان سے صاف کہو کہ ‘‘اے میری قوم کے لوگو، تم اپنی جگہ اپنا کام کیے جاؤ، میں اپنا کام کرتا رہوں گا، عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا
۴۰. کہ کس پر رسوا کن عذاب آتا ہے اور کسے وہ سزا ملتی ہے جو کبھی ٹلنے والی نہیں‘‘
۴۱. (اے نبیؐ) ہم نے سب انسانوں کے لیے یہ کتاب برحق تم پر نازل کر دی ہے اب جو سیدھا راستہ اختیار کرے گا اپنے لیے کرے گا اور جو بھٹکے گا اُس کے بھٹکنے کا وبال اُسی پر ہو گا، تم اُن کے ذمہ دار نہیں ہو
۴۲. وہ اللہ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے اور جو ابھی نہیں مرا ہے اُس کی روح نیند میں قبض کر لیتا ہے، پھر جس پر وہ موت کا فیصلہ نافذ کرتا ہے اُسے روک لیتا ہے اور دوسروں کی روحیں ایک وقت مقرر کے لیے واپس بھیج دیتا ہے اِس میں بڑی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرنے والے ہیں
۴۳. کیا اُس خدا کو چھوڑ کر اِن لوگوں نے دوسروں کو شفیع بنا رکھا ہے؟ ان سے کہو، کیا وہ شفاعت کریں گے خواہ اُن کے اختیار میں کچھ نہ ہو اور وہ سمجھتے بھی نہ ہوں؟
۴۴. کہو، شفاعت ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا وہی مالک ہے پھر اُسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو
۴۵. جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں، اور جب اُس کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھل اٹھتے ہیں
۴۶. کہو، خدایا! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، حاضر و غائب کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اُس چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں
۴۷. اگر اِن ظالموں کے پاس زمین کی ساری دولت بھی ہو، اور اتنی ہی اور بھی، تو یہ روز قیامت کے برے عذاب سے بچنے کے لیے سب کچھ فدیے میں دینے کے لیے تیار ہو جائیں گے وہاں اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ آئے گا جس کا انہوں نے کبھی اندازہ ہی نہیں کیا ہے
۴۸. وہاں اپنی کمائی کے سارے برے نتائج ان پر کھل جائیں گے اور وہی چیز ان پر مسلط ہو جائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے ہیں
۴۹. یہی انسان جب ذرا سی مصیبت اِسے چھو جاتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے، اور جب ہم اسے اپنی طرف سے نعمت دے کر اپھار دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے علم کی بنا پر دیا گیا ہے! نہیں، بلکہ یہ آزمائش ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۵۰. یہی بات ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی کہہ چکے ہیں، مگر جو کچھ وہ کماتے تھے وہ ان کے کسی کام نہ آیا
۵۱. پھر اپنی کمائی کے برے نتائج انہوں نے بھگتے، اور اِن لوگوں میں سے بھی جو ظالم ہیں وہ عنقریب اپنی کمائی کے برے نتائج بھگتیں گے، یہ ہمیں عاجز کر دینے والے نہیں ہیں
۵۲. اور کیا انہیں معلوم نہیں ہے کہ اللہ جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کر دیتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے؟ اس میں نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لےد جو ایمان لاتے ہیں
۵۳. (اے نبیؐ) کہہ دو کہ اے میرے بندو، جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو جاؤ، یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کر دیتا ہے، وہ تو غفور و رحیم ہے
۵۴. پلٹ آؤ اپنے رب کی طرف اور مطیع بن جاؤ اُس کے قبل اِس کے کہ تم پر عذاب آ جائے اور پھر کہیں سے تمہیں مدد نہ مل سکے
۵۵. اور پیروی اختیار کر لو اپنے رب کی بھیجی ہوئی کتاب کے بہترین پہلو کی، قبل اِس کے کہ تم پر اچانک عذاب آئے اور تم کو خبر بھی نہ ہو
۵۶. کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں کوئی شخص کہے ‘‘افسوس میری اُس تقصیر پر جو میں اللہ کی جناب میں کرتا رہا، بلکہ میں تو الٹا مذاق اڑانے والوں میں شامل تھا‘‘
۵۷. یا کہے ‘‘کاش اللہ نے مجھے ہدایت بخشی ہوتی تو میں بھی متقیوں میں سے ہوتا‘‘
۵۸. یا عذاب دیکھ کر کہے ‘‘کاش مجھے ایک موقع اور مل جائے اور میں بھی نیک عمل کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں‘‘
۵۹. (اور اُس وقت اسے یہ جواب ملے کہ) ‘‘کیوں نہیں، میری آیات تیرے پاس آ چکی تھیں، پھر تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں سے تھا‘‘
۶۰. آج جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ باندھے ہیں قیامت کے روز تم دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہوں گے کیا جہنم میں متکبروں کے لیے کافی جگہ نہیں ہے؟
۶۱. اس کے برعکس جن لوگوں نے یہاں تقویٰ کیا ہے ان کے اسباب کامیابی کی وجہ سے اللہ ان کو نجات دے گا، ان کو نہ کوئی گزند پہنچے گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے
۶۲. اللہ ہر چیز کا خالق ہے اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے
۶۳. زمین اور آسمانوں کے خزانوں کی کنجیاں اُسی کے پاس ہیں اور جو لوگ اللہ کی آیات سے کفر کرتے ہیں وہی گھاٹے میں رہنے والے ہیں
۶۴. (اے نبیؐ) اِن سے کہو ‘‘پھر کیا اے جاہلو، تم اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کرنے کے لیے مجھ سے کہتے ہو؟‘‘
۶۵. (یہ بات تمہیں ان سے صاف کہہ دینی چاہیے کیونکہ) تمہاری طرف اور تم سے پہلے گزرے ہوئے تمام انبیاء کی طرف یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہو جائے گا اور تم خسارے میں رہو گے
۶۶. لہٰذا (اے نبیؐ) تم بس اللہ ہی کی بندگی کرو اور شکر گزار بندوں میں سے ہو جاؤ
۶۷. اِن لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے (اس کی قدرت کاملہ کا حال تو یہ ہے کہ) قیامت کے روز پوری زمین اُس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے دست راست میں لپٹے ہوئے ہوں گے پاک اور بالاتر ہے وہ اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں
۶۸. اور اُس روز صور پھونکا جائے گا اور وہ سب مر کر گر جائیں گے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوائے اُن کے جنہیں اللہ زندہ رکھنا چاہے پھر ایک دوسرا صور پھونکا جائے گا اور یکایک سب کے سب اٹھ کر دیکھنے لگیں گے
۶۹. زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی، کتاب اعمال لا کر رکھ دی جائے گی، انبیاء اور تمام گواہ حاضر کر دیے جائیں گے، لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا جائے گا اور اُن پر کوئی ظلم نہ ہو گا
۷۰. اور ہر متنفس کو جو کچھ بھی اُس نے عمل کیا تھا اُس کا پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا لوگ جو کچھ بھی کرتے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے
۷۱. (اِس فیصلہ کے بعد) وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا جہنم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے، یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھولے جائیں گے اور اُس کے کارندے ان سے کہیں گے ‘‘کیا تمہارے پاس تمہارے اپنے لوگوں میں سے ایسے رسول نہیں آئے تھے، جنہوں نے تم کو تمہارے رب کی آیات سنائی ہوں اور تمہیں اس بات سے ڈرایا ہو کہ ایک وقت تمہیں یہ دن بھی دیکھنا ہو گا؟‘‘ وہ جواب دیں گے ‘‘ہاں، آئے تھے، مگر عذاب کا فیصلہ کافروں پر چپک گیا‘‘
۷۲. کہا جائے گا، داخل ہو جاؤ جہنم کے دروازوں میں، یہاں اب تمہیں ہمیشہ رہنا ہے، بڑا ہی برا ٹھکانا ہے یہ متکبروں کے لیے
۷۳. اور جو لوگ اپنے رب کی نافرمانی سے پرہیز کرتے تھے انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جایا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ وہاں پہنچیں گے، اور اس کے دروازے پہلے ہی کھولے جا چکے ہوں گے، تو اُس کے منتظمین ان سے کہیں گے کہ ‘‘سلام ہو تم پر، بہت اچھے رہے، داخل ہو جاؤ اس میں ہمیشہ کے لیے‘‘
۷۴. اور وہ کہیں گے ‘‘شکر ہے اُس خدا کا جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور ہم کو زمین کا وارث بنا دیا، اب ہم جنت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں‘‘ پس بہترین اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے
۷۵. اور تم دیکھو گے کہ فرشتے عرش کے گرد حلقہ بنائے ہوئے اپنے رب کی حمد اور تسبیح کر رہے ہوں گے، اور لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ چکا دیا جائے گا، اور پکار دیا جائے گا کہ حمد ہے اللہ ربّ العالمین کے لیے
۴۰۔ سورۃ مؤمن
۱. ح م
۲. اِس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہے جو زبردست ہے، سب کچھ جاننے والا ہے
۳. گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے، سخت سزا دینے والا اور بڑا صاحب فضل ہے کوئی معبود اس کے سوا نہیں، اُسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے
۴. اللہ کی آیات میں جھگڑے نہیں کرتے مگر صرف وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے اِس کے بعد دنیا کے ملکوں میں اُن کی چلت پھرت تمہیں کسی دھوکے میں نہ ڈالے
۵. اِن سے پہلے نوحؑ کی قوم بھی جھٹلا چکی ہے، اور اُس کے بعد بہت سے دوسرے جتھوں نے بھی یہ کام کیا ہے ہر قوم اپنے رسول پر جھپٹی تاکہ اُسے گرفتار کرے اُن سب نے باطل کے ہتھیاروں سے حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کی مگر آخر کار میں نے ان کو پکڑ لیا، پھر دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی
۶. اِسی طرح تیرے رب کا یہ فیصلہ بھی اُن سب لوگوں پر چسپاں ہو چکا ہے جو کفر کے مرتکب ہوئے ہیں کہ وہ واصل بجہنم ہونے والے ہیں
۷. عرش الٰہی کے حامل فرشتے اور وہ جو عرش کے گرد و پیش حاضر رہتے ہیں، سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہیں وہ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمان لانے والوں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں وہ کہتے ہیں: ‘‘اے ہمارے رب، تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے، پس معاف کر دے اور عذاب دوزخ سے بچا لے اُن لوگوں کو جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرا راستہ اختیار کر لیا ہے
۸. اے ہمارے رب، اور داخل کر اُن کو ہمیشہ رہنے والی اُن جنتوں میں جن کا تو نے اُن سے وعدہ کیا ہے، اور اُن کے والدین اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں (اُن کو بھی وہاں اُن کے ساتھ پہنچا دے) تو بلا شبہ قادر مطلق اور حکیم ہے
۹. اور بچا دے اُن کو برائیوں سے جس کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچا دیا اُس پر تو نے بڑا رحم کیا، یہی بڑی کامیابی ہے‘‘
۱۰. جن لوگوں نے کفر کیا ہے، قیامت کے روز اُن کو پکار کر کہا جائے گا ‘‘آج تمہیں جتنا شدید غصہ اپنے اوپر آ رہا ہے، اللہ تم پر اُس سے زیادہ غضب ناک اُس وقت ہوتا تھا جب تمہیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا اور تم کفر کرتے تھے‘‘
۱۱. وہ کہیں گے ‘‘اے ہمارے رب، تو نے واقعی ہمیں دو دفعہ موت اور دو دفعہ زندگی دے دی، اب ہم اپنے قصوروں کا اعتراف کرتے ہیں، کیا اب یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی سبیل ہے؟‘‘
۱۲. (جواب ملے گا) ‘‘یہ حالت جس میں تم مبتلا ہو، اِس وجہ سے ہے کہ جب اکیلے اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کر دیتے تھے اور جب اُس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ و برتر کے ہاتھ ہے‘‘
۱۳. وہی ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل کرتا ہے، مگر (اِن نشانیوں کے مشاہدے سے) سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو
۱۴. (پس اے رجوع کرنے والو) اللہ ہی کو پکارو اپنے دین کو اُس کے لیے خالص کر کے، خواہ تمہارا یہ فعل کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو
۱۵. وہ بلند درجوں والا، مالک عرش ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل کر دیتا ہے تاکہ وہ ملاقات کے دن سے خبردار کر دے
۱۶. وہ دن جبکہ سب لوگ بے پردہ ہوں گے، اللہ سے ان کی کوئی بات بھی چھپی ہوئی نہ ہو گی (اُس روز پکار کر پوچھا جائے گا) آج بادشاہی کس کی ہے؟ (سارا عالم پکار اٹھے گا) اللہ واحد قہار کی
۱۷. (کہا جائے گا) آج ہر متنفس کو اُس کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہو گا اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے
۱۸. اے نبیؐ، ڈرا دو اِن لوگوں کو اُس دن سے جو قریب آ لگا ہے جب کلیجے منہ کو آ رہے ہوں گے اور لوگ چپ چاپ غم کے گھونٹ پیے کھڑے ہوں گے ظالموں کا نہ کوئی مشفق دوست ہو گا اور نہ کوئی شفیع جس کی بات مانی جائے
۱۹. اللہ نگاہوں کی چوری تک سے واقف ہے اور وہ راز تک جانتا ہے جو سینوں نے چھپا رکھے ہیں
۲۰. اور اللہ ٹھیک ٹھیک بے لاگ فیصلہ کرے گا رہے وہ جن کو (یہ مشرکین) اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں بلاشبہ اللہ ہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے
۲۱. کیا یہ لوگ کبھی زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ انہیں اُن لوگوں کا انجام نظر آتا جو اِن سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ اِن زیادہ طاقت ور تھے اور ان سے زیادہ زبردست آثار زمین میں چھوڑ گئے ہیں مگر اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا اور اُن کو اللہ سے بچانے والا کوئی نہ تھا
۲۲. یہ ان کا انجام اس لیے ہوا کہ ان کے پاس اُن کے رسول بینات لے کر آئے اور انہوں نے ماننے سے انکار کر دیا آخر کار اللہ نے ان کو پکڑ لیا، یقیناً وہ بڑی قوت والا اور سزا دینے میں بہت سخت ہے
۲۳. ہم نے موسیٰؑ کو
۲۴. فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف اپنے نشانیوں اور نمایاں سندِ ماموریت کے ساتھ بھیجا، مگر انہوں نے کہا ‘‘ساحر ہے، کذاب ہے‘‘
۲۵. پھر جب وہ ہماری طرف سے حق ان کے سامنے لے آیا تو انہوں نے کہا ‘‘جو لوگ ایمان لا کر اس کے ساتھ شامل ہوئے ہیں ان سب کے لڑکوں کو قتل کرو اور لڑکیاں کو جیتا چھوڑ دو‘‘ مگر کافروں کی چال اکارت ہی گئی
۲۶. ایک روز فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا ‘‘چھوڑو مجھے، میں اِس موسیٰؑ کو قتل کیے دیتا ہوں، اور پکار دیکھے یہ اپنے رب کو مجھے اندیشہ ہے کہ یہ تمہارا دین بدل ڈالے گا، یا ملک میں فساد برپا کرے گا‘‘
۲۷. موسیٰؑ نے کہا ‘‘میں نے تو ہر اُس متکبر کے مقابلے میں جو یَوم الحساب پر ایمان نہیں رکھتا اپنے ر ب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے‘‘
۲۸. اس موقع پر آل فرعون میں سے ایک مومن شخص، جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، بول اٹھا: ‘‘کیا تم ایک شخص کو صرف اِس بنا پر قتل کر دو گے کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے؟ حالانکہ وہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بینات لے آیا اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ خود اسی پر پلٹ پڑے گا لیکن اگر وہ سچا ہے تو جن ہولناک نتائج کا وہ تم کو خوف دلاتا ہے ان میں سے کچھ تو تم پر ضرور ہی آ جائیں گے اللہ کسی شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزر جانے والا اور کذاب ہو
۲۹. اے میری قوم کے لوگو! آج تمہیں بادشاہی حاصل ہے اور زمین میں تم غالب ہو، لیکن اگر خدا کا عذاب ہم پر آ گیا تو پھر کون ہے جو ہماری مدد کر سکے گا‘‘ فرعون نے کہا ‘‘میں تو تم لوگوں کو وہی رائے دے رہا ہوں جو مجھے مناسب نظر آتی ہے اور میں اُسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو ٹھیک ہے‘‘
۳۰. وہ شخص جو ایمان لایا تھا اُس نے کہا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، مجھے خوف ہے کہ کہیں تم پر بھی وہ دن نہ آ جائے جو اس سے پہلے بہت سے جتھوں پر آ چکا ہے
۳۱. جیسا دن قوم نوحؑ اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والی قوموں پر آیا تھا اور یہ حقیقت ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا
۳۲. اے قوم، مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم پر فریاد و فغاں کا دن نہ آ جائے
۳۳. جب تم ایک دوسرے کو پکارو گے اور بھاگے بھاگے پھرو گے، مگر اُس وقت اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا سچ یہ ہے کہ جسے اللہ بھٹکا دے اُسے پھر کوئی راستہ دکھانے والا نہیں ہوتا
۳۴. اس سے پہلے یوسفؑ تمہارے پاس بینات لے کر آئے تھے مگر تم اُن کی لائی ہوئی تعلیم کی طرف سے شک ہی میں پڑے رہے پھر جب اُن کا انتقال ہو گیا تو تم نے کہا اب اُن کے بعد اللہ کوئی رسول ہرگز نہ بھیجے گا‘‘ اِسی طرح اللہ اُن سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شکی ہوتے ہیں
۳۵. اور اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی سند یا دلیل آئی ہو یہ رویہ اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک سخت مبغوض ہے اِسی طرح اللہ ہر متکبر و جبار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے
۳۶. فرعون نے کہا ‘‘اے ہامان، میرے لیے ایک بلند عمارت بنا تاکہ میں راستوں تک پہنچ سکوں
۳۷. آسمانوں کے راستوں تک، اور موسیٰؑ کے خدا کو جھانک کر دیکھوں مجھے تو یہ موسیٰؑ جھوٹا ہی معلوم ہوتا ہے‘‘ اس طرح فرعون کے لیے اس کی بد عملی خوشنما بنا دی گئی اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا فرعون کی ساری چال بازی (اُس کی اپنی) تباہی کے راستہ ہی میں صرف ہوئی
۳۸. وہ شخص جو ایمان لایا تھا، بولا ‘‘اے میری قوم کے لوگو، میری بات مانو، میں تمہیں صحیح راستہ بتاتا ہوں
۳۹. اے قوم، یہ دنیا کی زندگی تو چند روزہ ہے، ہمیشہ کے قیام کی جگہ آخرت ہی ہے
۴۰. جو برائی کرے گا اُس کو اتنا ہی بدلہ ملے گا جتنی اُس نے برائی کی ہو گی اور جو نیک عمل کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ ہو وہ مومن، ایسے سب لوگ جنت میں داخل ہوں گے جہاں اُن کو بے حساب رزق دیا جائے گا
۴۱. اے قوم، آخر یہ کیا ماجرا ہے کہ میں تو تم لوگوں کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم لوگ مجھے آگ کی طرف دعوت دیتے ہو!
۴۲. تم مجھے اس بات کی دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ سے کفر کروں اور اس کے ساتھ اُن ہستیوں کو شریک ٹھیراؤں جنہیں میں نہیں جانتا، حالانکہ میں تمہیں اُس زبردست مغفرت کرنے والے خدا کی طرف بلا رہا ہوں
۴۳. نہیں، حق یہ ہے اور اِس کے خلاف نہیں ہو سکتا کہ جن کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو اُن کے لیے نہ دنیا میں کوئی دعوت ہے نہ آخرت میں، اور ہم سب کو پلٹنا اللہ ہی کی طرف ہے، اور حد سے گزرنے والے آگ میں جانے والے ہیں
۴۴. آج جو کچھ میں کہہ رہا ہوں، عنقریب وہ وقت آئے گا جب تم اُسے یاد کرو گے اور اپنا معاملہ میں اللہ کے سپرد کرتا ہوں، وہ اپنے بندوں کا نگہبان ہے‘‘
۴۵. آخرکار اُن لوگوں نے جو بری سے بری چالیں اُس مومن کے خلاف چلیں، اللہ نے اُن سب سے اُس کو بچا لیا، اور فرعون کے ساتھی خود بدترین عذاب کے پھیر میں آ گئے
۴۶. دوزخ کی آگ ہے جس کے سامنے صبح و شام وہ پیش کیے جاتے ہیں، اور جب قیامت کی گھڑی آ جائے گی تو حکم ہو گا کہ آل فرعون کو شدید تر عذاب میں داخل کرو
۴۷. پھر ذرا خیال کرو اُس وقت کا جب یہ لوگ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑ رہے ہوں گے دنیا میں جو لوگ کمزور تھے وہ بڑے بننے والوں سے کہیں گے کہ ‘‘ہم تمہارے تابع تھے، اب کیا یہاں تم نار جہنم کی تکلیف کے کچھ حصے سے ہم کو بچا لو گے؟‘‘
۴۸. وہ بڑے بننے والے جواب دیں گے ‘‘ہم سب یہاں ایک حال میں ہیں، اور اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کر چکا ہے‘‘
۴۹. پھر یہ دوزخ میں پڑے ہوئے لوگ جہنم کے اہل کاروں سے کہیں گے ‘‘اپنے رب سے دعا کرو کہ ہمارے عذاب میں بس ایک دن کی تخفیف کر دے‘‘
۵۰. وہ پوچھیں گے ‘‘کیا تمہارے پاس تمہارے رسول بینات لے کر نہیں آتے رہے تھے؟‘‘ وہ کہیں گے ’’ہاں‘‘ جہنم کے اہل کار بولیں گے: ’’پھر تو تم ہی دعا کرو، اور کافروں کی دعا اکارت ہی جانے والی ہے‘‘
۵۱. یقین جانو کہ ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی مدد اِس دنیا کی زندگی میں بھی لازماً کرتے ہیں، اور اُس روز بھی کریں گے جب گواہ کھڑے ہوں گے،
۵۲. جب ظالموں کو ان کی معذرت کچھ بھی فائدہ نہ دے گی اور اُن پر لعنت پڑے گی اور بد ترین ٹھکانا اُن کے حصے میں آئے گا
۵۳. آخر دیکھ لو کہ موسیٰؑ کی ہم نے رہنمائی کی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنا دیا
۵۴. جو عقل و دانش رکھنے والوں کے لیے ہدایت و نصیحت تھی
۵۵. پس اے نبیؐ، صبر کرو، اللہ کا وعدہ بر حق ہے، اپنے قصور کی معافی چاہو اور صبح و شام اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو
۵۶. حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ کسی سند و حجت کے بغیر جو اُن کے پاس آئی ہو، اللہ کی آیات میں جھگڑے کر رہے ہیں اُن کے دلوں میں کبر بھرا ہوا ہے، مگر وہ اُس بڑائی کو پہنچنے والے نہیں ہیں جس کا وہ گھمنڈ رکھتے ہیں بس اللہ کی پناہ مانگ لو، وہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے
۵۷. آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کو پیدا کرنے کی بہ نسبت یقیناً زیادہ بڑا کام ہے، مگر اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں
۵۸. اور یہ نہیں ہو سکتا کہ اندھا اور بینا یکساں ہو جائے اور ایماندار و صالح اور بد کار برابر ٹھیریں مگر تم لوگ کم ہی کچھ سمجھتے ہو
۵۹. یقیناً قیامت کی گھڑی آنے والی ہے، اس کے آنے میں کوئی شک نہیں، مگر اکثر لوگ نہیں مانتے
۶۰. تمہارا رب کہتا ہے ‘‘مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، جو لوگ گھمنڈ میں آ کر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں، ضرور وہ ذلیل و خوار ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے‘‘
۶۱. وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ اس میں سکون حاصل کرو، اور دن کو روشن کیا حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے
۶۲. وہی اللہ (جس نے تمہارے لیے یہ کچھ کیا ہے) تمہارا رب ہے ہر چیز کا خالق اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کدھر سے بہکائے جا رہے ہو؟
۶۳. اِسی طرح وہ سب لوگ بہکائے جاتے رہے ہیں جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے
۶۴. وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار بنایا اور اوپر آسمان کا گنبد بنا دیا جس نے تمہاری صورت بنائی اور بڑی ہی عمدہ بنائی جس نے تمہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا وہی اللہ (جس کے یہ کام ہیں) تمہارا رب ہے بے حساب برکتوں والا ہے وہ کائنات کا رب
۶۵. وہی زندہ ہے اُس کے سوا کوئی معبود نہیں اُسی کو تم پکارو اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے ساری تعریف اللہ ربّ العالمین ہی کے لیے ہے
۶۶. اے نبیؐ، اِن لوگوں سے کہہ دو کہ مجھے تو اُن ہستیوں کی عبادت سے منع کر دیا گیا ہے جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو (میں یہ کام کیسے کر سکتا ہوں) جبکہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے بینات آ چکی ہیں مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کے آگے سرِ تسلیم خم کر دوں
۶۷. وہی تو ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر وہ تمہیں بچے کی شکل میں نکالتا ہے، پھر تمہیں بڑھاتا ہے تاکہ تم اپنی پوری طاقت کو پہنچ جاؤ، پھر اور بڑھاتا ہے تاکہ تم بڑھاپے کو پہنچو اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے یہ سب کچھ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ تم اپنے مقرر وقت تک پہنچ جاؤ، اور اس لیے کہ تم حقیقت کو سمجھو
۶۸. وہی ہے زندگی دینے والا، اور وہی موت دینے والا ہے وہ جس بات کا بھی فیصلہ کرتا ہے، بس ایک حکم دیتا ہے کہ وہ ہو جائے اور وہ ہو جاتی ہے
۶۹. تم نے دیکھا اُن لوگوں کو جو اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں، کہاں سے وہ پھرائے جا رہے ہیں؟
۷۰. یہ لوگ جو اِس کتاب کو اور اُن ساری کتابوں کو جھٹلاتے ہیں جو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجی تھیں؟عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا
۷۱. جب طوق ان کی گردنوں میں ہوں گے، اور زنجیریں، جن سے پکڑ کر
۷۲. وہ کھولتے ہوئے پانی کی طرف کھینچے جائیں گے اور پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دیے جائیں گے
۷۳. پھر اُن سے پوچھا جائے گا کہ اب کہاں ہیں اللہ کے سوا وہ دوسرے خدا جن کو تم شریک کرتے تھے؟
۷۴. وہ جواب دیں گے ‘‘کھوئے گئے وہ ہم سے، بلکہ ہم اس سے پہلے کسی چیز کو نہ پکارتے تھے‘‘ اِس طرح اللہ کافروں کا گمراہ ہونا متحقق کر دے گا
۷۵. اُن سے کہا جائے گا ‘‘یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم زمین میں غیر حق پر مگن تھے اور پھر اُس پر اتراتے تھے
۷۶. اب جاؤ، جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ ہمیشہ تم کو وہیں رہنا ہے، بہت ہی برا ٹھکانا ہے متکبرین کا‘‘
۷۷. پس اے نبیؐ، صبر کرو، اللہ کا وعدہ برحق ہے اب خواہ ہم تمہارے سامنے ہی اِن کو اُن برے نتائج کا کوئی حصہ دکھا دیں جن سے ہم اِنہیں ڈرا رہے ہیں، یا (اُس سے پہلے) تمہیں دنیا سے اٹھا لیں، پلٹ کر آنا تو اِنہیں ہماری ہی طرف ہے
۷۸. اے نبیؐ، تم سے پہلے ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے حالات ہم نے تم کو بتائے ہیں اور بعض کے نہیں بتائے کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر خود کوئی نشانی لے آتا پھر جب اللہ کا حکم آ گیا تو حق کے مطابق فیصلہ کر دیا گیا اور اُس وقت غلط کار لوگ خسارے میں پڑ گئے
۷۹. اللہ ہی نے تمہارے لیے یہ مویشی جانور بنائے ہیں تاکہ ان میں سے کسی پر تم سوار ہو اور کسی کا گوشت کھاؤ
۸۰. ان کے اندر تمہارے لیے اور بھی بہت سے منافع ہیں وہ اس کام بھی آتے ہیں کہ تمہارے دلوں میں جہاں جانے کی حاجت ہو وہاں تم اُن پر پہنچ سکو اُن پر بھی اور کشتیوں پر بھی تم سوار کیے جاتے ہو
۸۱. اللہ اپنی یہ نشانیاں تمہیں دکھا رہا ہے، آخر تم اُس کی کن کن نشانیوں کا انکار کرو گے
۸۲. پھر کیا یہ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ اِن کو اُن لوگوں کا انجام نظر آتا جو اِن سے پہلے گزر چکے ہیں؟ وہ اِن سے تعداد میں زیادہ تھے، اِن سے بڑھ کر طاقتور تھے، اور زمین میں اِن سے زیادہ شاندار آثار چھوڑ گئے ہیں جو کچھ کمائی اُنہوں نے کی تھی، آخر وہ اُن کے کس کام آئی؟
۸۳. جب ان کے رسول ان کے پاس بینات لے کر آئے تو وہ اُسی علم میں مگن رہے جو ان کے اپنے پاس تھا، اور پھر اُسی چیز کے پھیر میں آ گئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے
۸۴. جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو پکار اٹھے کہ ہم نے مان لیا اللہ وحدہٗ لا شریک کو اور ہم انکار کرتے ہیں اُن سب معبودوں کا جنہیں ہم شریک ٹھیراتے تھے
۸۵. مگر ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان اُن کے لیے کچھ بھی نافع نہ ہو سکتا تھا، کیونکہ یہی اللہ کا مقرر ضابطہ ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہا ہے، اور اس وقت کافر لوگ خسارے میں پڑ گئے
٭٭٭
ماخذ: http:Tanzil.info
پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید