FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

اوامر و نواہی

(حدیث )

 صحاح ستہ کی تمام کتب سے اوامر و نواہی کی تعلیمات کا انتخاب

               یوسف ثانی

پیغامِ حدیث:  اوامر و نواہی

 کتبِ صحیح بخاری: ۱۔کتاب  بدء  الوحی، ۲۔کتاب الایمان، ۳۔کتاب العلم، ۴۔کتاب الوضوئ، ۵۔کتا ب ا لغسل، ۶۔کتاب الحیض، ۷۔کتاب التیمم، ۸۔کتاب الصّلاۃ، ۹۔کتاب سترہ، ۱۰۔کتاب مواقیۃ الصلاۃ، ۱۱۔کتاب الاذان،  ۱۲۔کتاب صفۃ الصلاۃ، ۱۳۔کتاب الجمعۃ، ۱۴۔ کتاب صلاۃ الخوف، ۱۵۔کتاب العیدین، ۱۶۔کتاب الوتر، ۱۷۔کتابُ الاستسقاء،  ۱۸۔کتابُ الکسوف، ۱۹۔  کتاب سجود القرآن، ۲۰۔کتاب تقصیر الصلاۃ، ۲۱۔کتاب التَّہَجُّد، ۲۲۔کتاب العمل فی الصلاۃ، ۲۳۔کتابُ الجنائز، ۲۴۔کتاب الزکاۃ، ۲۵۔کتاب صدقۃ الفطر، ۲۶۔کتاب الحج، ۲۷۔کتاب العمرۃ، ۲۸۔ممنوعات حج، ۲۹۔ کتاب شکار، ۳۰۔کتاب فضائلِ مساجدِ مکہ مدینہ، ۳۱۔کتاب الصوم، ۳۲۔کتاب صلاۃ التراویح، ۳۳۔کتاب الاعتکاف، ۳۴۔کتاب البیوع، ۳۵۔ کتاب السلم،  ۳۶۔کتاب الا جارہ،  ۳۷۔کتاب الحولات، ۳۸۔کتاب الوکا لۃ، ۳۹۔کتاب المزاراعۃ، ۴۰۔کتاب المساقاۃ الشرب، ۴۱۔کتاب فی الخصومات، ۴۲۔کتاب فی اللقطۃ، ۴۳۔کتاب فی المظالم، ۴۴۔کتاب الشرکۃ، ۴۵۔کتاب الرہن،  ۴۶۔کتاب العتق، ۴۷۔کتاب الھبۃ و فضلھا، ۴۸۔کتاب الشہادات، ۴۹۔کتاب الصلح، ۵۰۔کتاب الشروط، ۵۱۔کتاب الوصایا، ۵۲۔کتاب الجہاد والسیر، ۵۳۔کتاب بدء الخلق، ۵۴۔کتاب احادیث الانبیاء، ۵۵۔کتا ب المناقب،  ۵۶۔کتاب فضائل الصحابۃ،  ۵۷۔ فضائل انصار، ۵۸۔کتاب المغازی، ۵۹۔کتاب التفسیر، ۶۰۔کتاب فضائل القرآن، ۶۱۔کتاب النکاح، ۶۲۔کتاب الطلاق، ۶۳۔کتاب النفقات، ۶۴۔کتاب الاطعمۃ، ۶۵۔کتاب العقیقہ،   ۶۶۔کتاب الذبائح والصید، ۶۷۔کتاب  الاضاحی، ۶۶۔کتاب الاشربہ، ۶۹۔کتاب المرض، ۷۰۔کتاب الطّب، ۷۱۔کتاب اللباس،   ۷۲۔ کتاب الادب، ۷۳۔کتاب  الاستئذان، ۷۴۔کتاب الدعوات، ۷۵۔کتاب الرقاق، ۷۶۔کتاب القدر، ۷۷۔کتاب الایمان والنذور،  ۷۸۔کتاب الفرائض، ۷۹۔ کتاب الحدود، ۸۰۔کتاب المحاربین،  ۸۱۔کتاب الدیات، ۸۲۔ کتاب التعبیر، ۸۳۔کتاب الفتن، ۸۴۔ کتاب الاحکام، ۸۵۔کتاب التمنی، ۸۶۔ اعتصام بالکتاب والسنۃ، ۸۷۔ کتاب التوحید

بخاری کے جملہ کتب کے علاوہ  مسلم،  ترمذی، ابی داؤد،  ابن ماجہ، نسائی، مسند احمد، سنن دارمی،مؤطا امام مالک، اوسط للطبرانی، شعب الایمان، بیہقی اور شرح السنہ سے اضافی منتخب احادیث کے ضمیمے

ضمیمہ۔۱:۱۔ کتاب الایمان، ۲۔ کتاب الرقاق، ۳۔ کتاب الاخلاق

ضمیمہ۔۲ : ۱۔ کتاب الطہارت، ۲۔ کتاب الصلوٰۃ، ۳۔ کتاب الزکوٰۃ، ۴۔کتاب الصوم، ۵۔ کتاب الحج

ضمیمہ۔۳:  ۱۔ کتاب الاذکار والدعوات، ۲۔ کتاب المعاملات و المعاشرت

ضمیمہ۔۴: ۱۔ نکاح و ازدواج اور اس کے متعلقات، ۲۔کتاب المعاملات،  ۳۔ کتابُ العلم، ۴۔کتاب الاعتصام بالکتاب و السنۃ، ۵۔ دعوت الی الخیر، امر بالمعروف و نہی عن المنکر، ۶۔کتاب الفتن،   ۷۔ علاماتِ قیامت، ۸۔کتاب المناقب والفضائل

 مذکورہ بالا کتب کی احادیث سے اوامر و نواہی کا انتخاب اگلے صفحات میں پیش کیا جا رہا ہے۔  حدیث کے مکمل متن اور سیاق و سباق کے لئے انہی کتب و ضمیموں پر مشتمل اصل کتاب ’پیغامِ حدیث‘ ملاحظہ کیجئے۔

 

۱۔کتاب بد ء الوحی

۱۔ تمام اعمال کا دارومدار نیت پر ہے۔

۲۔ رسول اﷲ ﷺ تمام لوگوں سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں مزید سخی ہو جایا کرتے تھے۔

۳۔اسلام لاؤ گے تو قہر الہٰی سے بچ جاؤ گے۔

۲۔کتاب الایمان

۱۔ اسلام کی عمارت کے پانچ ستون: (۱) شہادت دینا کہ اﷲ تعا لیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اس بات کی گواہی دینا کہ محمد ؐ اﷲ کے رسول ہیں (۲) نماز پڑھنا(۳) زکوٰۃ دینا  (۴) حج کرنا(۵) رمضان کے روزے رکھنا۔

۲۔ پکا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان ایذا نہ پائیں۔

۳۔ سب کو سلام کرو خواہ تم اسے جانتے ہویا نہیں جانتے ہو۔

۴۔ وہ ایمان کی شیرینی کا مزہ پائے گا،جس کے نزدیک اﷲ اور اس کا رسول ﷺ سب سے زیادہ محبوب ہو۔جس کسی سے محبت کرے تو اﷲ ہی کے لیے محبت کرے۔ اور کفر میں واپس جانے کو ایسا بُرا سمجھے جیسے آگ میں ڈالے جانے کو سمجھتا ہے۔

۵۔اﷲ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور چوری نہ کرنا اور زنانہ کرنا اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرنا

۶۔ ایسا بہتان کسی پر نہ باندھنا جس کو تم دیدہ و دانستہ اپنے سامنے بناؤ۔

۷۔کسی اچھی بات میں اﷲ و رسول کی نافرمانی نہ کرنا۔

۸۔سب سے افضل عمل اﷲ اور اس کے رسول ﷺ پر ایمان لانا ہے۔ پھر اس کے بعد اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا اور اس کے بعد حجِ مبرور ہے۔

۹۔جہنم میں عورتوں کی کثرت کا سبب: شوہر کا کفر کرنا اور اُن کا احسان نہ ماننا۔

۱۰۔ غلاموں سے ایسا کام کرنے کو نہ کہو جوان پر شاق ہو۔ اگر کبھی ایسا کرو تو خود بھی ان کی مدد کرو۔

۱۱۔ پکے منافق کی چار پہچان: جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے،   جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب لڑے تو بیہودہ گوئی کرے۔

۱۲۔شبِ قدر میں ایمان کے ساتھ ثواب جان کر عبادت کرنے سے گزشتہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔

۱۳۔ میں یقیناً اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ اﷲ کی راہ میں مارا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ، پھر مارا جاؤں۔

۱۴۔ ماہِ رمضان میں ایمان کے ساتھ ثواب سمجھ کر روزے رکھنے سے گزشتہ تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔

۱۵۔ دین بہت آسان ہے۔ جو شخص دین میں سختی کرے گا تو وہ اس پر غالب آ جائے گا۔

۱۶۔ تم لوگ راست و میانہ روی اختیار کرو اور خوش ہو جاؤ کہ تمہیں ایسا آسان دین ملا ہے۔

۱۷۔ نیکی کا بدلہ دس گُنا سے سات سو گُنا تک ہے۔

۱۸۔ بُرائی کا  بدلہ اسی کے موافق دیا جاتا ہے مگر یہ کہ اﷲ تعا لیٰ اس سے درگزر فرمائے۔

۱۹۔  اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب دین کا وہ کام ہے،جسے ہمیشہ کیا جائے۔

۲۰۔ لا الٰہ الا اﷲ کہنے والے کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہو تو وہ دوزخ سے نکال لیا جائے گا۔

۲۱۔ دن رات میں پانچ نمازیں فرض ہیں۔

۲۲۔ کسی مسلمان کی نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت پر اُحد پہاڑ کے برابر کادو حصہ ثواب ملتا ہے۔

۲۳۔ مسلم کو گالی دینا فسق ہے اور اس سے لڑنا کفر ہے۔

۲۴۔ شب قدر کو رمضان کی۲۵ویں ، ۲۷ ویں اور ۲۹ ویں تاریخوں میں تلاش کرو۔

۲۵۔ اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرو، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، نماز قائم کرو، فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان کے روزے رکھو۔

۲۶۔ اﷲ کی عبادت اس خشوع و خضوع سے کرو کہ گویا تم اُسے دیکھ رہے ہو۔ اور اگر یہ حالت نصیب نہ ہو تو یہ خیال کرو کہ وہ تو تمہیں دیکھتا ہی ہے۔

۲۷۔ سیاہ اونٹوں کو چرانے والے اونچی اونچی عمارتوں میں رہنے لگیں تو سمجھ لینا کہ قیامت قریب ہے۔

۲۸۔ حلال اور حرام دونوں ظاہر ہیں۔  ان دونوں کے درمیان شبہ کی چیزیں ہیں کہ جن کو بہت سے لوگ نہیں جانتے۔ پس جو شخص شبہ کی چیزوں سے بچ گیا تو اس نے اپنے دین اور اپنی آبرو کو بچا لیا۔

۲۹۔ پانچ باتوں کا حکم دیا: گواہی دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمدﷺ اﷲ کے رسول ہیں نماز پڑھنا اور زکوٰۃ دینا۔ رمضان کے روزے رکھنا اور مالِ غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال میں دینا۔

۳۰۔چار قسم کے برتنوں میں پانی یا مشروب نہ پینا۔(۱) سبز لاکھی مرتبان (حنتم)۔ (۲) کدو کے تونبے (الُّدبَّا)۔(۳) کریدے ہوئے لکڑی کے برتن (النَّقْیِر)(۴) اور روغنی برتن (الَمزَفتَّ یامقیر)۔

 ۳۱۔اعمال کے نتیجے نیت کے موافق ہوتے ہیں ، ہر شخص کے لئے وہی ہے جو وہ نیت کرے۔

 ۳۲۔جب مرد اپنے اہل و عیال پر ثواب سمجھ کر خرچ کرے تو وہ اس کے حق میں صدقہ کا حکم رکھتا ہے۔

 ۳۳۔ نماز قائم کرنے،  زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی کرنے کے اقرار پر نبی ﷺ سے بیعت کی گئی۔

۳۔کتاب العلم

۱۔ جب معاملہ نااہل لوگوں کے سپرد کر دیا جائے تو قیامت کا انتظار کرنا۔

۲۔وضو میں خشک رہ جانے والے پیروں کے ٹخنوں کو آگ کے عذاب سے خرابی ہونے والی ہے۔

۳۔ صدقہ مال داروں سے لیں اور اسے مستحقین پر تقسیم کریں۔

 ۴۔ مسلمانوں کے خون، مال اور عزتیں آپس میں ایک دوسرے پر حرام ہیں۔

۵۔ نبی ﷺ  صحابہ کے اُکتا جانے کے خیال سے ہر روز وعظ نہ فرماتے تھے۔

۶۔دین میں آسانی پیدا کرو،  سختی نہیں۔  لوگوں کو خوشخبری سناؤ،  انہیں ڈرا ڈرا کر متنفر نہیں۔

۷۔رشک کرنا صرف دو قسم کے افراد پر جائز ہے۔ایک وہ مالدار جو اپنا مال راہِ حق میں صرف کرتا ہو اور دوسرا وہ صاحبِ علم و حکمت جو لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔

۸۔ قیامت کی علامات: علم اُٹھ جائے، جہالت باقی رہ جائے۔ شراب نوشی کی کثرت اور زنا کا اعلانیہ  ہونا۔

۹۔قربِ قیامت میں عورتوں کی کثرت اور مردوں کی قلت ہو گی۔ پچاس عورتوں پر صرف ایک مرد ہو گا۔

۱۰۔دورانِ حج کسی نے بھولے سے قربانی سے پہلے سر منڈوا لیا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اب ذبح کر لے۔

۱۱۔ نماز یوں کے امام کو چاہیے کہ ہر رکن کے ادا کرنے میں تخفیف کر کے لوگوں کے لئے آسانی پیدا کرے

۱۲۔ لا وارث چیز کا حکم:سال بھر اس کی تشہیر کر کے اس کے اصل مالک کو تلاش کرنا۔ پھر اگر مالک نہ ملے تو اس

چیز سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ لیکن اگر سال بھر بعد بھی مالک آ جائے تو اس کے حوالے کرنا ہو گا۔

۱۳۔نبی ﷺ جب چند لوگوں کے پاس تشریف لاتے اور ان کو سلام کرتے تو تین مرتبہ سلام کرتے۔

 ۱۴۔اُس غلام  کے لئے دُگنا ثواب ہے جب کہ وہ اﷲ کے حق کو اور اپنے مالکوں کے حق کو ادا کرتا رہے۔

 ۱۵۔ جس نے لونڈی کو اچھی تعلیم و تربیت دی پھر اسے آزاد کر کے اس سے نکاح کر لیا، اُس کے لئے دُ گنا ثواب ہے۔

 ۱۶۔نبی ﷺ نے عورتوں کو نصیحت کرتے ہوئے صدقہ دینے کا حکم دیا۔

۱۷۔لوگ جاہلوں کو پیشوا بنا کر ان سے دینی مسائل پوچھیں گے اور وہ بغیر علم کے فتویٰ دیں گے۔ ایسے لوگ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔

 ۱۸۔مکہ میں جنگ و جدل وغیرہ کو اﷲ نے حرام کیا ہے

 ۱۹۔ یہ جائز نہیں کہ مکہ میں خون ریزی کی جائے اور نہ یہ جائز ہے کہ وہاں کوئی درخت کاٹا جائے۔

۲۰۔ جو شخص نبی ﷺ جھوٹ بولے تو اسے چاہیئے کہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔

 ۲۱۔میرے نام پر اپنا نام رکھ لو مگر میری کنیت یعنی ابوالقاسم پر اپنا نام نہ رکھو۔

۲۲۔ مکہ میں قتال کرنا نہ مجھ سے پہلے کسی کے لیے حلال ہوا ہے اور نہ میرے بعد کسی کے لیے حلال ہو گا۔

۲۳۔مکہ کا کانٹا نہ توڑا جائے اور نہ اس کا درخت کاٹا جائے۔

۲۴۔ مکہ میں گری ہوئی لا وارث چیز کو سوائے اعلان کرنے والے کے کوئی اور نہ اٹھائے۔

۲۵۔ اے لوگو! تم میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم میں سے ایک دوسرے کی گردن کاٹنے لگو۔

۲۶۔ جو شخص اس لئے لڑے کہ اﷲ کا کلمہ بلند ہو جائے اور اسی کا بول بالا ہو تو وہی اﷲ کی راہ میں لڑتا ہے۔

۲۷۔احتلام کی وجہ سے اگر کوئی عورت اپنے کپڑے یا شرمگاہ پر پانی دیکھے تو اس پر غسل فرض ہو جاتا ہے۔

 ۲۸۔جریانِ مذی (پیشاب کے ساتھ منی نکلنے)سے صرف وضو فرض ہوتا ہے، غسل نہیں۔

۲۹۔حج و عمرہ کا احرام: مدینہ کے لوگ ذو الحلیفہ سے، شام کے لوگ حجفہ سے، نجد کے لوگ مقامِ قرن سے اور یمن کے لوگ یلملم سے احرام باندھیں۔

۳۰۔حج یا عمرہ کرنے والا محرم نہ کرتا پہنے، نہ عمامہ۔ نہ پائجامہ پہنے، نہ ٹوپی اور نہ ایسا کپڑا جس میں زعفران (خوشبو) لگی ہو۔ اگر چپلیں نہ ملیں تو موزے پہن کر انہیں کاٹ دے تاکہ ٹخنوں سے نیچے ہو جائیں۔

۴۔کتاب الوضوء

۱۔حَدَث یعنی پیشاب پاخانہ یا ہوا خارج ہونے کے بعد نماز کے لئے وضو کرنا۔

۲۔ وضو کر نے والوں کے اعضاء مثلاً ہاتھ پاؤں وغیرہ قیامت کے دن چمک رہے ہوں گے۔

 ۳۔محض شک کی وجہ سے کوئی نماز نہ توڑے یہاں تک کہ ریح کی آواز سن لے یا بو پائے۔

۴۔بیت الخلاء میں داخل ہونے کی دُعا: ’’اے اﷲ میں خبیث جنوں اور جنّیوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں ‘‘۔

۵۔کوئی پاخانے میں جائے تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ اس کی طرف اپنی پشت کرے۔

۶۔ نبی کریمﷺ پانی سے استنجاء فرماتے تھے۔

۷۔ مٹی کے ڈھیلے سے استنجا کرنا لیکن ہڈی اور گوبر سے نہیں۔

۸۔وضو میں اعضاء کو تین تین بار دھونا۔ کلی اور ناک صاف کرنا۔ چہرے کو تین مرتبہ اور دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک تین مرتبہ دھونا۔ پھر سرکا مسح کرنا اور پھر دونوں پیر ٹخنوں تک تین بار دھونا۔

۹۔جو کوئی پتھر سے استنجاء کرے تو اُسے چاہیئے کہ طاق پتھروں سے کرے۔

۱۰۔رسول اﷲ ﷺ نے کعبہ کے دونوں یمانی رکنوں کے سوا اور کسی رکن کو مَس نہیں کیا۔

۱۱۔جوتی پہننے، کنگھی کرنے، وضو اور غسل وغیرہ میں دا ہنی جانب سے ابتداء کرنا اچھا ہے۔

۱۲۔کسی برتن میں سے کتا پانی وغیرہ پی لے تو اس برتن کو سات مرتبہ دھو ڈالو۔

۱۳۔دور رسالت میں میاں بیوی ایک برتن سے اکٹھے وضو کر لیتے تھے۔

 ۱۴۔نبی ﷺ ایک صاع سے پانچ مد(۶ لٹر) پانی سے غسل فرما لیا کرتے تھے۔

۱۵۔ نبی ﷺ وضو صرف ایک مد (سَوا لٹر)پانی سے کر لیا کرتے تھے۔

۱۶۔ اگر کسی کو نماز کے دوران اونگھ آ جائے تو اسے چاہیئے کہ نماز توڑ کر سو جائے۔

 ۱۷۔اپنے پیشاب کے چھینٹوں سے نہ بچنے اور چغلی کھا نے پر قبر میں عذاب ہوتا ہے۔

 ۱۸۔تم لوگ دین میں آسانی کرنے کے لیے بھیجے گئے ہو اور سختی کرنے کے لیے نہیں بھیجے گئے ہو۔

۱۹۔ دودھ پیتا بچہ نے کپڑے پر پیشاب کر دیاتو آپ ﷺ نے کپڑے پر پانی چھڑک دیا، اسے دھویا نہیں۔

 ۲۰۔نبی ﷺ کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ کے قریب تشریف لائے اور وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

۲۱۔کپڑے میں حیض آئے تو اسے کھرچ ڈالے۔ پانی ڈال کر رگڑے اور مزید پانی سے دھو ڈالے۔

۲۲۔جب حیض کا زمانہ آ جائے تو نماز چھوڑ دو اور جب گزر جائے تو اپنے جسم کو دھو ڈالو۔

 ۲۳۔ استحاضہ حیض نہیں بلکہ ایک رگ کا خون ہے،  لہٰذا مستحاضہ نماز نہ چھوڑے۔

 ۲۴۔ گھی میں چوہا وغیرہ گر جائے تو چوہا اور اس کے گرنے کی جگہ کے اردگرد کا گھی نکال دو اورباقی گھی کھالو

۲۵۔کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں جو بہتا ہوا نہ ہو، پیشاب نہ کرے۔

 ۲۶۔زخم کے علاج کے لئے چٹائی جلا کر اس کی راکھ کو زخم میں بھر دینا۔

۲۷۔ نبیﷺ رات کو اٹھتے تو اپنے دانتوں کو مسواک سے رگڑ کر صاف کرتے تھے۔

 ۲۸۔جب تم اپنی خواب گاہ میں آؤ تو نماز کی طرح وضو کر لیا کرو۔ پھر اپنے داہنے پہلو پر لیٹ جاؤ۔

۵۔کتا ب ا لغسل

۱۔ نبیﷺ جنابت کا غسل فرماتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر وضو فرماتے۔

۳۔جنابت سے غسل فرماتے تو کوئی چیز مثل حلاب (خوشبو) وغیرہ لگاتے تھے۔

 ۴۔ حضرت عائشہؓ نبیﷺ کو خوشبو لگاتی تھی پھر آپﷺ اپنی بیویوں کے پاس جاتے اور ہم بستری فرماتے۔

۵۔ایک دن موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور اپنا لباس پتھر پر رکھ دیا۔

۶۔ایک مرتبہ حضرت ایوب علیہ السلام برہنہ نہا رہے تھے۔

 ۷۔ نبیﷺ غسل  فرما رہے تھے اور سیدہ فاطمہ الزہرہؓ آپﷺ پر پردہ کئے ہوئے تھیں۔

 ۸۔مومن کسی حال میں ) نجس نہیں ہوتا۔

۹۔جب تم میں سے کوئی جنبی ہو تو وہ وضو کر کے سوئے۔

 ۱۰۔جماع کی کوشش کے دوران جب ختان، ختان سے تجاوز کر جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔

۱۱۔ غسل کی فرضیت کے لیے صرف دخولِ ذکر کافی ہے، انزالِ منی ضروری نہیں۔

۶۔کتا ب ا لحیض

۱۔ جو مناسک حج کرنے والا ادا کرتا ہے، حیض میں تم بھی کرو مگر کعبہ کا طواف نہ کرنا۔

 ۲۔حضرت عائشہؓ کہتی ہیں میں اور نبیﷺ ایک ظرف سے غسل کرتے تھے اور ہم دونوں جنبی ہوتے تھے

۳۔ اے عورتو! صدقہ دو اس لئے کہ میں (نبیﷺ ) نے تمہیں معراج میں زیادہ دوزخی دیکھا ہے۔ وہ اس لئے کہ تم لعن طعن کثرت سے کرتی ہو اور شوہر کی ناشکری کرتی ہو۔

 ۴۔نبیﷺ کے ہمراہ آپﷺ کی کسی بیوی نے بھی اعتکاف کیا حالانکہ وہ مستحاضہ تھیں۔

۵۔ہمیں کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کی ممانعت کی جاتی تھی۔

۶۔ شوہر کی وفات پر چار مہینہ دس دن تک سوگ۔  سرمہ، خوشبو اور رنگین کپڑوں سے اجتناب کرنا۔

۷۔عورتوں کو جنازوں کے ہمراہ جانے کی ممانعت کر دی گئی تھی۔

۸۔دورانِ حیض نہ پڑھی جانے والی نماز کی قضا نہیں ہے۔

۹۔ اُمُّ المومنین اُمِّ ٍسلمہؓ حالتِ حیض ہوتیں اور نبیﷺ روزہ کی حالت میں آپؓ  کے بوسے لیتے تھے۔

۱۰۔ عورتیں باہر نکل کر مجالسِ خیر اور اجتماعی دعا میں شریک ہوں۔  البتہ حائضہ نماز کی جگہ سے علیحدہ رہیں۔

۱۱۔حضرت میمونہؓ حالتِ حیض میں نماز نہ پڑھتی تھیں اور نبیﷺ کی نماز کی جگہ کے سامنے برابر لیٹی ہوتی تھیں۔

۷۔کتاب التیمم

۱۔  پوری زمین مسجد اور پاک بنا دی گئی ہے کہ جہاں بھی نماز کا وقت آ جائے وہیں نماز پڑھ لی جائے۔

۲۔تیمم کے لئے دونوں ہاتھوں کو زمین پر مارو۔ ہاتھوں میں پھونک دو پھر ان سے اپنے منہ اور ہاتھوں پر مسح کر لو

۳۔ حالتِ جنابت میں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمّم کر لو، یہی کافی ہے۔

۸۔کتاب الصّلاۃ

۱۔معراج میں پانچ نمازیں مقرر کی گئیں جو ثواب میں پچاس نمازوں کے برابر ہیں۔

 ۲۔کوئی بھی شخص ایسے ایک کپڑے میں نماز نہ پڑھے جس میں اس کے شانے پر کچھ نہ ہو۔

۳۔نماز کے لئے اگر کپڑا وسیع ہو تو اس سے التحاف کر لیا کرو اور اگر تنگ ہو تو اس کی ازار یعنی تہبند بنا لو۔

۴۔کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ ہو کر طواف کرے۔

 ۵۔ نبیﷺ بچھونے پر نماز پڑھتے اور  حضرت عائشہؓ آپؐ کے اور سجدہ کی جگہ کے درمیان لیٹی ہوتی تھیں۔

۶۔صحابہ کرامؓ   گرمی کی شدت کی وجہ سے سجدہ کی جگہ پر اپنے کپڑے کا کنارہ بچھا لیتے تھے۔

۷۔رسول اﷲﷺ اپنے جوتوں سمیت بھی نماز پڑھ لیتے تھے۔

 ۸۔نبیﷺ جب نماز پڑھتے تو اپنے دونوں ہاتھوں کے درمیان کشادگی رکھتے تھے۔

۹۔جو کوئی ہمارے جیسی نماز پڑھے اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرے اور ہمارا ذبیحہ کھائے تو وہی مسلمان ہے۔

۱۰۔نبیﷺ مدینہ سے تشریف لائے تو سات مرتبہ کعبہ کا طواف کیا، مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز ادا کی اور صفا و مروہ کے درمیان سعی فرمایا۔

۱۱۔نبیﷺ کعبہ میں داخل ہوئے تو اس کے تمام گوشوں میں دعا کی اور نماز نہیں پڑھی۔

 ۱۲۔نبیﷺ اپنی سواری پر جس سمت بھی وہ رخ کرتی، اسی سمت نفل نماز پڑھتے رہتے اور جب فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو اتر پڑتے اور قبلہ کی طرف منہ کر لیتے۔

 ۱۳۔ نماز میں شک ہو جائے تو ٹھیک بات سوچ کر اسی پر نماز مکمل کر لو اور سلام پھیر کر دو سجدہ سہو کر لو۔

۱۴۔دورانِ نماز اپنے قبلہ کے سامنے نہ تھوکو۔ تھوکنا ہو تو اپنے بائیں جانب یا اپنے قدم کے نیچے تھوکو۔

 ۱۵۔مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا دفن کر دینا اس کا کفارہ ہے۔

 ۱۶۔جب کوئی نیک آدمی مر جاتا تو اس کی قبر پر مسجد بنا لیتے اور اس میں تصویریں بنا دیتے۔ یہ لوگ اﷲ کے نزدیک قیامت کے دن بدترین خلق ہیں۔

 ۱۷۔جس جگہ نماز کا وقت آ جائے وہیں نماز پڑھ لو۔نبیﷺ بکریوں کے رہنے کی جگہ میں بھی نماز پڑھ لیتے

۱۸۔اپنی کچھ نمازیں اپنے گھروں میں ادا کیا کرو اور انہیں قبریں نہ بناؤ۔

۱۹۔یہود و نصاریٰ پر اﷲ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔

۲۰۔جب تم میں سے کوئی مسجد میں داخل ہو تو اسے چاہیئے کہ بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔

۲۱۔میں فتنوں سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں۔

۲۲۔جو اﷲ کی رضا کے حصول کے لئے مسجد بنائے، اﷲ اس کے لیے جنت میں مکان بنا دیتا ہے۔

۲۳۔جو مسجدوں یا بازاروں میں تیر (ہتھیار) کے ساتھ گزرے تو اسے چاہیے کہ اس کی پیکانوں کو پکڑ لے

۲۴۔نبیﷺ نے شراب کی تجارت حرام کر دی۔

۲۵۔ اگر تم بیمار ہو تو سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرو۔

۲۶۔ نبیﷺ نے کعبہ کے اندر دونوں ستونوں کے درمیان میں نماز پڑھی۔

۲۷۔نمازِ تہجد کے بارے میں نبیﷺ نے فرمایا کہ دو دو رکعت کر کے پڑھنی چاہیئے۔

 ۲۸۔رات کو اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔

۲۹۔سیدنا عبد اﷲ بن زید انصاریؓ نے نبیﷺ کو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا۔

۳۰۔جماعت کی نماز، اپنے گھر اور بازار کی نماز سے ثواب میں پچیس درجے فوقیت رکھتی ہے۔

۳۱۔ مومن، مومن کے لئے عمارت کے مثل ہے کہ اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو تقویت دیتا ہے۔

۹۔کتاب سترہ

 ۱۔نبیﷺ نے بطحا میں اس حالت میں نماز پڑھائی کہ آپﷺ کے سامنے ایک نیزہ گڑا ہوا تھا اور آپﷺ کے سامنے سے عورتیں اور گدھے نکل رہے تھے۔

۲۔نبیؐ  نے کعبہ کے اندر ایک ستون کو بائیں جانب،  ایک ستون کو داہنی جانب اور تین ستونوں کو پیچھے کر کے نماز پڑھی

۳۔ کسی چیز کی آڑ میں نماز پڑھنے والے کے سامنے سے کوئی نکلنا چاہے تو اسے چاہیئے کہ اسے ہٹا دے۔

 ۴۔اگر نماز ی کے سامنے سے نکلنے والا یہ جان لیتا کہ اس پر کس قدر گناہ ہے تو بے شک اسے چالیس دن تک کھڑا رہنا بھلا معلوم ہوتا اس بات سے کہ اس کے سامنے سے نکل جائے۔

 ۵۔نبیﷺ نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور حضرت عائشہؓ عرضاً آپؐ کے سامنے بستر پر سو رہی ہوتی تھیں۔

۶۔نبیﷺ اس حالت میں نماز پڑھ رہے ہوتے کہ اپنی نواسی امامہ بنت زینبؓ کو گود میں اٹھائے ہوتے۔

۱۰۔کتاب مواقیۃ الصلاۃ

۱۔

نماز، روزہ، صدقہ،  امر بالمعروف و نہی عن المنکر، بیوی بچوں اور مال میں موجود فتنہ کو مٹا دیتا ہے۔

۲۔بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں۔   ہر ایک صغیرہ گناہ کار کے لیے یہ کفارہ ہے۔

۳۔ اﷲ کے نزدیک زیادہ محبوب عمل وہ نماز ہے جو اپنے وقت پر پڑھی جائے۔

 ۴۔ پھر اس کے بعد والدین کی اطاعت کرنا اور اس کے بعد اﷲ کی راہ میں جہاد کرنا۔

 ۵۔ اللہ پانچوں نمازوں کے ذریعہ سے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔

۶۔نماز میں کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ کتے کی طرح نہ بچھائے۔

 ۷۔ گرمی کی شدت ہو تو ظہر کی نماز کو ٹھنڈا کر کے یعنی ٹھنڈے وقت میں پڑھو۔

 ۸۔نبیﷺ فجر کی نماز ایسے وقت پڑھتے کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے پاس بیٹھنے والے کو پہچان لیتا تھا۔

 ۹۔ ظہر کی نماز اس وقت پڑھتے جب آفتاب ڈھل جاتا تھا۔

۱۰۔ عصر کی نماز ایسے وقت کہ کوئی مدینہ کے کنارے تک جا کر لوٹ آئے اور آفتاب متغیر نہ ہو۔

۱۱۔عشاء کی تاخیر میں تہائی رات تک آپﷺ کچھ پرواہ نہ کرتے تھے۔

 ۱۲۔عشاء کی نماز سے پہلے سونے کو اور اس کے بعد بات کرنے کو بُرا جانتے تھے۔

۱۳۔ جس کی نمازِ عصر جاتی رہے، وہ ایسا ہے گویا کہ اس کا گھر اور مال ضائع ہو گیا۔

۱۴۔نمازِ عصر کا ایک سجدہ آفتاب کے غروب ہونے سے پہلے پا لے تو اسے چاہیے کہ اپنی نماز پوری کر لے

 ۱۵۔ نمازِ فجر کا ایک سجدہ طلوعِ آفتاب سے پہلے پا لے تو اسے بھی چاہیئے کہ اپنی نماز پوری کر لے۔

 ۱۶۔مغرب کی نماز پڑھ کے ایسے وقت لوٹ آتے کہ تیر کے گرنے کے مقام کو دیکھ سکتے۔

۱۷۔نماز فجر کے بعد آفتاب نکلنے سے پہلے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب سے پہلے نماز پڑھنا منع  ہے۔

۱۸۔ جب آفتاب کا کنارہ نکل آئے تو نماز موقوف کر دو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے۔

۱۹۔ جب آفتاب کا کنارہ چھپ جائے تو نماز موقوف کر دو یہاں تک کہ پورا آفتاب چھپ جائے۔

۲۰۔جو شخص کسی نماز کو بھول جائے تو اسے چاہیے کہ جب یاد آئے، پڑھ لے۔

۱۱۔کتاب الاذان

۱۔ جب اذان کہو تو اپنی آواز بلند کرو۔ مؤذن کی آواز سننے والا جن یا انسان روزِ قیامت گواہی دے گا۔

۲۔جو شخص اذان سن کر اذان کی دعا پڑھے تو اس کو قیامت کے دن نبیﷺ کی شفاعت نصیب ہو گی۔

۳۔اگر اذان اور پہلی صف کا ثواب معلوم ہو جائے اور لوگ قرعہ ڈا لے بغیر اسے نہ پائیں تو ضرور قرعہ ڈالیں

۴۔جب صبح کی اذان ہو جاتی تو دو رکعتیں ہلکی سی فرض کے قائم ہونے سے پہلے پڑھ لیتے تھے۔

 ۵۔ہر دو اذانوں یعنی اذان و اقامت کے درمیان ایک نماز ہے۔ اگر کوئی چاہے تو پڑھ سکتا ہے۔

۶۔ اچھی باتوں کا حکم دو اور نماز قائم کرو۔

۷۔جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی ایک شخص اذان دے۔

 ۸۔ اور جو تم میں سے سب سے بڑا ہو وہ تمہارا امام بنے۔

 ۹۔ نماز کے لیے نہایت اطمینان سے آؤ۔  جس قدر نماز پاؤ پڑھ لو، جس قدر جاتی رہے اس کو پورا کر لو۔

۱۰۔جماعت کی نماز، تنہا نماز پر ستائیس درجہ ثواب میں زیادہ ہے۔

۱۱۔راستے میں پڑی کانٹوں کی ایک شاخ کو ہٹانے پر اﷲ تعالیٰ نے اپنے ایک بندے کو معاف کر دیا۔

 ۱۲۔منافقوں پر فجر اور عشاء کی نماز سے زیادہ کوئی نماز گراں نہیں گزرتی۔

۱۳۔سات قسم کے آدمی اﷲ کے سائے میں ہوں گے۔  عادل حاکم، عبادت میں بڑا ہونے والا نوجوان، جس کا دل مسجدوں میں لگا رہتا ہو، جو صرف اﷲ کے لیے دوستی کریں۔   جسے کوئی عورت بدکاری کے لیے بلائے اور وہ اللہ کے خوف سے انکار کر دے،  جو چھپا کر صدقہ دے، جو خلوت میں اﷲ کو ایسے یاد کرے کہ آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جائیں

 ۱۴۔جب کھانا آگے رکھ دیا جائے تو مغرب کی نماز پڑھنے سے پہلے کھانا کھالو۔

۱۵۔اگر با جماعت نماز میں کوئی بات پیش آ جائے تو سبحان اﷲ کہے۔  تالی بجانا صرف عورتوں کے لئے ہے۔

 ۱۶۔کیا نماز میں اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لینے والے کو یہ خوف نہیں کہ اﷲ اس کے سر کو گدھے کا سا سر بنا دے؟

 ۱۷۔سنو اور اطاعت کرو اگرچہ کوئی حبشی  ہی تم پر حاکم بنا دیا جائے۔

۱۸۔امام کو نماز میں تخفیف کرنا چاہیے۔ مقتدیوں میں ضعیف، بوڑھے اور صاحبِ حاجت بھی ہوتے ہیں۔

 ۱۹۔صفوں کو بَرابَر کر لو ورنہ اﷲ تعالیٰ تمہارے چہروں میں تغیر کر دے گا۔

 ۲۰۔ نفل نمازوں میں افضل نماز وہ ہے جو اپنے گھر میں ادا ہو۔

۱۲۔کتاب صفۃ الصلاۃ

۱۔نبیﷺ جب رکوع کے لیے تکبیر کہتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تب بھی رفع الیدین کرتے۔

۲۔ نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کلائی پر رکھیں۔

 ۳۔نماز میں ادھر ادھر دیکھنا شیطان کی جھپٹ ہے۔

۴۔ اس شخص کی نماز نہیں ہوتی جو سورۃ فاتحہ نہ پڑھے۔

۵۔ نبیﷺ پہلی رکعت میں لمبی قرأت کرتے تھے اور دوسری میں اس سے چھوٹی سورت پڑھتے۔

۶۔ نماز میں اگر سورۂ فاتحہ سے زیادہ نہ پڑھو تو بھی کافی ہے۔ اور اگر زیادہ پڑھ لو تو بہتر ہے۔

۷۔ پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں مزید پڑھتے۔ آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے

۸۔ امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔ جس کی آمین ملائکہ کی آمین سے مل جائے اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے۔

۹۔سجدہ، سجدوں کے درمیان کی نشست اور رکوع سے اپنا سر اٹھانے کی حالت تقریباً برابر برابر ہوتے تھے

۱۰۔امام سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہ کہے تو تم اَللَّہُمَّ رَبَّنَا لَکَ الْحَمْد کہو۔

۱۱۔ فجر و مغرب کی نماز کی آخری رکعت میں سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہ ٗ کے بعد قنوت نازلہ پڑھا جاتا تھا۔

۱۲۔ اﷲ تعالیٰ فرمائے گا کہ جو دنیا میں جس کی پرستش کرتا تھا وہ اس کے پیچھے ہولے۔

۱۳۔ اﷲ تعالیٰ نے دوزخ کی آگ پر حرام کر دیا ہے کہ وہ سجدے کے نشان کو کھائے۔

 ۱۴۔سجدہ سات ہڈیوں پر کرو: پیشانی بمعہ ناک کی نوک،  دونوں ہاتھ، دونوں گھٹنے، اور دونوں پاؤں۔

۱۵۔نبیﷺ نماز کی طاق رکعت میں جب تک سیدھے نہ بیٹھ جاتے تھے، کھڑے نہ ہوتے تھے۔

 ۱۶۔نماز میں بیٹھنے کا طریقہ یہ ہے کہ تم اپنا داہنا پیر کھڑا کر لو اور بایاں دہرا کر لو۔

۱۷۔آپﷺ نے اپنا سر رکوع سے اٹھایا تو سیدھے ہو گئے یہاں تک کہ ہر ہڈی اپنی اپنی جگہ پر چلی گئی۔

۱۸۔ جب سجدہ کیا تو دونوں ہاتھ زمین پر رکھ دیئے نہ ان کو بچھایا اور نہ سمیٹا، پیر کی انگلیاں قبلہ رخ کر لیں۔

 ۱۹۔پھر جس وقت دو رکعتوں میں بیٹھے تو اپنے بائیں پیر پر بیٹھے اور داہنے پیر کو کھڑا کر لیا۔

۲۰۔ جب آخری رکعت میں بیٹھے تو بائیں پیر کو آگے کر دیا، داہنے پیر کو کھڑا کر لیا اور اپنی سرین پر بیٹھ گئے۔

 ۲۱۔پہلی دو رکعتوں کے اختتام پر بھولے سے کھڑے ہو گئے، بیٹھے نہیں تو سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدہ سہو کئے

 ۲۲۔قرض سے پناہ مانگو۔جب آدمی قرض دار ہو جاتا ہے تو تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلافی کرتا ہے۔

 ۲۳۔ فرض نماز سے فراغت کے بعد بلند آواز سے ذکر کرنا نبیﷺ کے دَورِ اقدس میں رائج تھا۔

۲۴۔ ہر نماز کے بعد ۳۳، ۳۳ مرتبہ  سُبْحَانَ اﷲِ، الْحَمْدُﷲِ  اور ۳۴ مرتبہ اﷲ ُ اَکْبَرُ پڑھا کرو۔

۱۳۔کتاب الجمعۃ

۱۔ ہر بالغ پر جمعہ کے دن نہانا ضروری ہے۔

۲۔ اچھی طرح غسل کر کے نماز جمعہ کے لیے پہلی گھڑی میں چلے تو گویا اس نے ایک اونٹ کا صدقہ کیا۔

۳۔جمعہ کے دن غسل کرے،  بالوں کو تیل لگائے،  خوشبو استعمال کرے پھر اس کے بعد جمعہ کی نماز کے لیے نکلے

 تو اس کے اس جمعہ اور گزشتہ جمعہ کے درمیان کے سارے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

۴۔میں اپنی امت پر اگر شاق نہ سمجھتا تو بے شک انہیں ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا۔

۵۔تم سب لوگ مسؤل یعنی ذمہ دار ہو اور تم سب لوگوں سے تمہاری رعیت کے بارے میں باز پرس ہو گی۔

 ۶۔امام بھی مسؤل ہے اور اس سے اس کی رعیت کی بابت باز پرس ہو گی۔

 ۷۔مرد اپنے گھر میں مسؤل ہے اور اس سے اس کی رعیت کی باز پرس ہو گی

۸۔ عورت اپنے شوہر کے گھر میں مسؤلہ ہے اور اس سے اس کی رعیت کی بابت باز پرس ہو گی۔

۹۔ خادم اپنے آقا کے مال میں مسؤل ہے اور اس سے اس کی رعیت کی بابت باز پرس ہو گی۔

۱۰۔ جب خوب سردی ہوتی تھی تو نبیﷺ جمعہ کی نماز سویرے پڑھتے تھے۔

۱۱۔اور جب گرمی زیادہ ہوتی تھی تو جمعہ کی نماز کو ٹھنڈا کر کے یعنی ٹھنڈے وقت پڑھتے تھے۔

۱۲۔ جس کے دونوں پیر اﷲ کی راہ میں غبار آلود ہو جائیں تو اس کو اﷲ نے دوزخ کی آگ پر حرام کر دیا ہے

۱۳۔ کوئی شخص اپنے بھائی کو اس کی جگہ سے اٹھا کر خود اس کی جگہ پر نہ بیٹھے۔

۱۴۔ انصار میں سے نیکو کار کی نیکی کو قبول کرو اور ان میں بدکار کی بدی سے  درگذر کرو۔

۱۵۔مسجد میں داخل ہونے کے بعد دو رکعت تحیۃ المسجد پڑھو۔

۱۶۔ امام خطبہ پڑھ رہا ہو اور تو اپنے پاس والے سے یہ کہے کہ چپ رہ تو بے شک تو نے لغو حرکت کی۔

۱۴۔ کتاب صلاۃ الخوف

۱۔  اگر دشمن زیادہ ہوں تو مسلمان سپاہی پیادہ اور سوار جس طرح ممکن ہو نماز پڑھ لیں۔

۱۵۔کتاب العیدین

۱۔ نمازِ عید سے پہلے رسول اللہﷺ طاق کھجوریں کھاتے تھے۔

۲۔عید الاضحیٰ کے دن سب سے پہلے نماز پڑھیں۔  اس کے بعد واپس آ کر قربانی کریں۔

۳۔ جس نے نماز سے پہلے قربانی کی تو اس کی قربانی نہیں ہوئی۔

۴۔ رسول اﷲﷺ کے عہد میں عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن نمازِ عید کی اذان نہ کہی جاتی تھی۔

۵۔ یہ سب لوگ خطبہ سے پہلے نماز عید پڑھتے تھے۔

۶۔ ایّام تشریق کے دس دنوں کے عمل سے زیادہ کسی دن کے عمل میں فضیلت نہیں۔

۷۔ تلبیہ کہنے والا تلبیہ کہہ لیتا تھا اور تکبیر کہنے والا تکبیر کہہ لیتا تھا۔  کسی کو بھی ممانعت نہ کی جاتی تھی۔

۸۔نبیﷺ ایک راستے سے عیدگاہ جاتے اور دوسرے راستے سے واپس آتے۔

۱۶۔کتاب الوتر

۱۔ نمازِ شب کی دو دو رکعتیں ہیں۔

۲۔رات کے ہر حصہ میں نبیﷺ نے نمازِ وتر پڑھی ہے۔

۳۔تم رات کے وقت اپنی آخری نماز وتر کو بناؤ۔

۴۔ نبیﷺ سفر میں نمازِ وتر اپنی سواری پر پڑھا کرتے تھے۔

۱۷۔کتابُ الاستسقاء

۱۔نبیﷺ اپنے دونوں ہاتھ اس قدر بلند کسی دعا میں نہ اٹھاتے تھے جتنے دعا استسقاء میں۔

۲۔ اے اﷲ! فائدہ دینے والا پانی برسا۔

۳۔غیب کی پانچ کنجیاں اﷲ کے سوا کوئی نہیں جانتا کہ کل کیا ہو گا؟ عورتوں کے رحموں میں کیا چیز ہے؟ کوئی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور وہ کس مقام میں مرے گا؟ کوئی نہیں جانتا کہ بارش کب ہو گی؟

۱۸۔کتابُ الکسوف

۱۔جب تم گرہن کو دیکھو تو نماز پڑھو اور اﷲ سے دعا کرو۔

۲۔ تم جب گرہن دیکھو تو اﷲ سے دعا کرو اور اس کی بڑائی بیان کرو اور نماز پڑھو اور صدقہ دو۔

۳۔میں نے عورتوں کو دوزخ میں زیادہ پایا کیونکہ وہ شوہر کا کفر کرتی ہیں اور احسان نہیں مانتیں۔

۴۔نبیﷺ نے سورج گرہن میں غلام آزاد کرنے کا حکم دیا تھا۔

۵۔ سورج گرہن دیکھو تو اﷲ کا ذکر کرو، اُس سے دعا مانگو اور استغفار کرنے کی طرف جھک جاؤ۔

۶۔نمازِ کسوف یعنی گرہن کی نماز میں آپﷺ نے دو رکعتوں کے اندر چار رکوع اور چار سجدے کئے۔

۱۹۔  کتاب سجود القرآن

۱۔جب نبیﷺ آیت سجدہ پڑھتے تو سجدہ کرتے تھے اور ہم بھی اسی وقت سجدہ کرتے تھے۔

۲۔ہجوم کی وجہ سے آیت سجدہ پر سجدہ کرنے کے لئے ہم میں سے کوئی اپنی پیشانی رکھنے کی جگہ نہ پاتا تھا۔

۲۰۔کتاب تقصیر الصلاۃ

۱۔ نبیﷺ نے مکہ میں اُنیس دن قیام فرمایا اور برابر قصر کرتے رہے۔(اڑتالیس میل سے زائد کی مسافت

 اور پندرہ دن سے کم قیام کی نیّت ہو تو نماز قصر پڑھی جاتی ہے)۔

 ۲۔رسول اﷲﷺ ،  امیر المومنین سیدنا ابوبکر صدیق اور عمر بن خطابؓ نے منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں۔

۳۔عورت کے لیے جائز نہیں کہ محرم کے بغیر ایک دن رات کی مسافت کا سفر کرے۔

 ۴۔نبیﷺ سفر میں عجلت کے سبب مغرب کی تین رکعات کی نماز میں تاخیر کرتے اور پھر تھوڑی ہی دیر ٹھہر کر

عشاء کی نماز پڑھ لیتے اور اس کی دو رکعتیں پڑھتے۔

۵۔نبیﷺ نفل نماز سواری پر پڑھ لیتے تھے حالانکہ آپﷺ قبلہ کی سمت نہیں جا رہے ہوتے۔ آپﷺ کو سفر میں سنتیں پڑھتے کبھی نہیں دیکھا۔

۶۔ نبیﷺ سفر میں ہوتے تو ظہر اور عصر جمع کر لیتے اور مغرب اور عشاء کو بھی جمع کر کے ادا فرماتے تھے۔ (امام ابو حنیفہ کی رائے کے مطابق اول نماز آخری وقت میں اور ثانی نماز اول وقت میں اس طرح پڑھی جا سکتی ہے۔ گویا دونوں نمازیں الگ الگ پڑھی جاتی ہیں مگر بظاہر ایسا لگتا ہے کہ ملا کر پڑھی گئیں ہیں )

۷۔کھڑے ہو نے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر اور اگر بیٹھنے کی بھی طاقت نہ ہو تو پہلو کے بل لیٹ کر نماز پڑھو۔

۸۔ جب عمر مبارک زیادہ ہو گئی تو نبیﷺ بیٹھ کر قرأت کرتے پھر جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو جاتے اور تقریباً تیس یا چالیس آیتیں پڑھ کر رکوع کرتے۔

۲۱۔کتاب التَّہَجُّد

۱۔نبیﷺ جب بیمار ہوئے تو ایک رات یا دو رات آپﷺ تہجد کے لیے نہیں اٹھے۔

۲۔ رسول اﷲﷺ نے نمازِ چاشت کبھی نہیں پڑھی اور میں اسے پڑھتی ہوں ، حضرت عائشہؓ ۔

۳۔ رسول اﷲﷺ کو وہ عمل پسند تھا جو ہمیشہ کیا جائے۔

۴۔نبیﷺ رات کو تیرہ رکعت پڑھتے تھے،  جس میں وتر اور سنتِ فجر کی دو رکعتیں بھی ہوتی تھیں۔

۵۔ نبیﷺ کو رات کے وقت نماز پڑھتے بھی دیکھا جا سکتا تھا اور سوتے ہوئے بھی۔

۶۔سونے والے کی گردن کے پیچھے گدی پر شیطان تین گرہ دے دیتا ہے۔ بیدار ہونے، وضو کرنے اور نماز فجر پڑھنے سے یہ تینوں گرہیں کھل جاتی ہیں۔

۷۔ جو نماز کے لیے اٹھنے کی بجائے صبح تک سوتا ر ہے تو شیطان اس کے کان میں پیشاب کر دیتا ہے۔

 ۸۔ہمارا پروردگار ہر رات کو آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتا ہے اور کہتا ہے کہ کوئی ہے جو مجھ سے دعا کرے تاکہ میں اس کی دعا قبول کر لوں۔

۹۔ رسول اللہﷺ شروع رات میں سوتے تھے اور اخیر رات میں اٹھ کر نماز پڑھتے تھے۔ نماز کے بعد پھر اپنے بستر کی طرف لوٹ آتے تھے پھر جب مؤذن اذان  فجر دیتا تو آپﷺ اٹھتے۔

 ۱۰۔رسول اﷲﷺ رمضان اور غیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زیادہ نماز نہ پڑھتے تھے

۱۱۔ ہر ایک اپنی طبیعت کے خوش رہنے تک نماز پڑھے پھر جب تھک جائے تو چاہیئے کہ بیٹھ جائے۔

۱۲۔تم اُس شخص کی طرح نہ ہو جانا جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا تھا پھر اُس نے رات کا اٹھنا اور نماز پڑھنا ترک کر دیا۔

۱۳۔ رسول اﷲﷺ ہمیں تمام کاموں میں استخارہ کی تعلیم فرمایا کرتے تھے۔

۱۴۔ نبیﷺ فجر کی دو رکعات سنتوں کی بڑی حفاظت فرمایا کرتے تھے۔

 ۱۵۔رسول اﷲﷺ نمازِ فجر سے پہلے پڑھی جا نے والی دونوں رکعتیں بہت ہلکی پڑھتے تھے

۱۶۔نبیﷺ کی وصیت: ہر مہینے میں تین روزے رکھنا، نماز چاشت پڑھنا۔ اور وتر پڑھ کر سونا۔

۲۲۔کتاب العمل فی الصلاۃ

۱۔ نماز میں اﷲ کے ساتھ مشغولی ہوتی ہے اس لئے نماز میں اور کسی طرف مشغول نہ ہونا چاہیئے۔

۲۔سجدہ کرتے وقت مٹی وغیرہ برابر کرنا ہو تو ایک مرتبہ سے زیادہ نہ کرو۔

۳۔ نبیﷺ نے نماز کے دوران سلام کا جواب نہیں دیا۔

۴۔ نبیﷺ نے  اس بات سے منع فرمایا کہ کوئی آدمی کولہے پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے۔

۵۔ آپﷺ نے غلطی سے پانچ رکعتیں پڑ ھ لیں تو سلام کے بعد دو سجدے سہو کے کئے۔

۲۳۔کتابُ الجنائز ( نمازِ جنازہ)

۱۔جو شخص اس حال میں مر جائے کہ وہ ا ﷲ کے ساتھ شرک کرتا ہو تو وہ دوزخ میں داخل ہو گا۔

 ۲۔اﷲ کی قسم میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا، حالانکہ میں اﷲ کا رسول(ﷺ) ہوں۔

 ۳۔ نجاشی کی وفات پر آپﷺ نے لوگوں کو کھڑا کر کے چار تکبیریں کہیں اور غائبانہ نمازِ جنازہ پڑھی۔

 ۴۔جس مسلمان کے تین نابالغ بچے وفات پا جائیں تو اﷲ اسے جنت عطا کرے گا۔

۵۔میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے تین یا پانچ مرتبہ غسل دو اور اخیر میں کافور ملا دو۔

۶۔ رسول اﷲﷺ کو یمن کے تین سفید سوتی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا۔

۷۔ہم عورتوں کو جنازوں کے ہمراہ جانے سے منع کر دیا گیا تھا،  اُمِّ عطیہؓ

 ۸۔ کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا جائز نہیں مگر بیوی شوہر کا سوگ چار مہینے اور دس د ن کرے۔

۹۔صبر شروع صدمہ کے وقت معتبر ہوتا ہے۔

۱۰۔ جو شخص رسول اللہﷺ پر جھوٹ بولے اسے چاہیئے کہ دوزخ میں اپنا ٹھکانہ ڈھونڈ لے۔

 ۱۱۔اگر کسی نے مرنے والے پر نوحہ کیا تو نوحہ کرنے کی وجہ سے اُس پر عذاب کیا جائے گا۔

۱۲۔ وہ شخص ہم میں سے نہیں جو غم میں اپنے رخساروں پر طمانچے مارے اور گریبان پھاڑے۔

۱۳۔اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑ جاؤ۔ یہ اُس سے بہتر ہے کہ انہیں فقیر چھوڑ جاؤ اور وہ لوگوں کے آگے ہاتھ پھیلائیں

 ۱۴۔جو لقمہ تم اپنی بیوی کے منہ میں دو گے تو اس کا بھی ثواب ملے گا۔

۱۵۔نبیﷺ نے غم میں چِلا نے،  سر منڈوانے اور گریبان وغیرہ پھاڑنے والی عورت سے برأت ظاہر فرمائی۔

۱۶۔اﷲ تعالیٰ آنسو بہانے پر عذاب نہیں کرتا اور نہ ہی دل کے رنج کی وجہ سے عذاب کرتا ہے۔

۱۷۔میت پر اس کے اقربا کے ناجائز طور پر رونے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔

۱۸۔ رسول اﷲﷺ نے ہم لوگوں سے بیعت کے وقت یہ عہد لیا تھا کہ ہم نوحہ نہ کریں گی،اُمِّ عطیہؓ

۱۹۔جب تم میں سے کوئی شخص جنازہ کو دیکھے تو اگر اس کے ساتھ نہ جا رہا ہو تو کم از کم کھڑا ہو جائے۔

۲۰۔ جو شخص جنازہ کے ہمراہ جائے اس کو ایک قیراط ثواب ملے گا

 ۲۱۔اﷲ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے کیونکہ انہوں نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مسجد بنا لیا، محمدﷺ

۲۲۔سورۂ فاتحہ کا نمازِ جنازہ میں پڑھنا سنت ہے۔

۲۳۔ہر بچہ فطرتِ اسلام پر پیدا کیا جاتا ہے مگر اس کے ماں باپ اسے یہودی، نصرانی یا مجوسی بنا لیتے ہیں

اگر کوئی یہ کہے کہ فلاں بات یوں ہوئی تو میں یہودی ہوں تو وہ ویسا ہی ہو گا جیسا اس نے کہا ہے۔

 ۲۴۔ عالم بے عمل کو قیامت تک اس کا سر بار بار پھوڑے جانے کا عذاب دیا جاتا رہے گا۔

۲۵۔ زنا کار مردوں اور عورتوں کو تنور جیسے گڑھے کی آگ میں برہنہ جلا یا جائے گا۔

۲۶۔سود خور شخص کو خون کی نہر میں عذاب دیا جائے گا۔

۲۷۔ مُردوں کو برا بھلا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جیسا بھی عمل کیا تھا اس کا بدلہ پا لیا۔

۲۴۔کتاب الزکاۃ

 ۱۔اﷲ نے رات اور دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں۔

۲۔ اﷲ نے ان کے مال پر زکوٰۃ فرض کیا ہے۔

 ۳۔اﷲ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کر و۔

۴۔ نماز پڑھا کرو، زکوٰۃ دیا کرو اور صلہ رحمی کیا کرو۔

۵۔ رمضان کے روزے رکھا کرو

 ۶۔حضرت بو بکرؓ  کا فرمان:اﷲ کی قسم میں اس شخص سے ضرور جنگ کروں گا جو نماز اور زکوٰۃ میں فرق سمجھے گا

۷۔جو اپنے مال کی زکوٰۃ نہ دے تو اس کا مال روزِ قیامت گنجے سانپ کے ہم شکل کر دیا جائے گا۔

۸۔پانچ اوقیہ (ساڑھے باون تولے چاندی) سے کم پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔

 ۹۔پانچ اونٹ سے کم پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔

 ۱۰۔ پانچ وسق (ساڑھے چار یا پانچ من) سے کم کھجور پر بھی زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔

 ۱۱۔ اے لوگو! صدقہ دو۔ ہر شخص کو چاہیئے کہ آگ سے بچے اگرچہ کھجور کے ٹکڑے کے صدقہ دینے سے سہی۔ پھر اگر کھجور کا ٹکڑا بھی میسر نہ ہو تو عمدہ بات کہہ کر۔

۱۲۔غریب صحابہ ؓ  مزدوری کرتے اور مزدوری کے عوض ملنے والے غلہ وغیرہ کو صدقہ میں دے دیتے۔

۱۳۔جو شخص بیٹیوں کی وجہ سے آزمائش میں مبتلا ہوا تو وہ بیٹیاں اس کے لیے دوزخ سے حجاب ہو جاتی ہیں

 ۱۴۔صدقہ دینے میں اتنی دیر مت کر کہ جان حلق میں پہنچ جائے۔

۱۵۔گھر کو بگاڑنے کی نیت کے بغیر اگر کوئی عورت گھر کے کھانے میں سے صدقہ دے تو اسے ثواب ملے گا

۱۶۔صدقہ کی ابتداء اہل و عیال اور قریبی رشتہ داروں سے کرو۔

۱۷۔ عمدہ صدقہ وہ ہے جو فاضل مال سے دیا جائے۔

۱۸۔ جو شخص سوال کرنے سے بچے گا تو اﷲ بھی اسے سوال کرنے سے بچائے گا۔

۱۹۔ صدقہ دینے والا ہاتھ، صدقہ لینے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔

۲۰۔ خیرات کو مت روکو، ورنہ تمہارے رزق میں سے خیر و برکت کو بھی روک لیا جائے گا۔

۲۱۔مال و دولت کو گن گن کر مت رکھو ورنہ اﷲ بھی تجھے گن گن کر دے گا۔

۲۲۔فرشتوں کی ندا:’’اے اﷲ !ہر خرچ کرنے والے کو اس کے خرچ کرنے کا نعم البدل عنایت فرما‘‘۔

۲۳۔فرشتے ندا دیتے ہیں :’’اے اﷲ! ہر بخل کرنے والے کے مال کو تباہ و برباد کر دے‘‘۔

 ۲۴۔ہر مسلمان پر صدقہ دینا ضروری ہے۔

۲۵۔ صاحبِ  حاجت مظلوم کی فریاد رسی بھی صدقہ ہے۔

۲۶۔ اچھی بات پر عمل کرنا اور برائی سے باز رہنا بھی صدقہ ہے۔

۲۷۔صدقہ کے خوف سے متفرق مال یکجا نہ کیا جائے اور یکجا مال متفرق نہ کیا جائے۔

۲۸۔جو مال دو شراکت داروں کا ہو وہ دونوں زکوٰۃ دینے کے بعد آپس میں برابر برابر سمجھ لیں۔

۲۹۔چوبیس یا اس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ اونٹوں کی زکوٰۃ ایک بکری ہے۔ (پانچ سے کم پر زکوٰۃ نہیں )

۳۰۔ پچیس سے پینتیس اونٹوں کی زکوٰۃ ایک برس کی ایک اونٹنی ہے۔

۳۱۔چھتیس سے پینتالیس اونٹوں پر دو برس کی ایک اونٹنی اور چھیالیس سے ساٹھ اونٹوں تک کی زکوٰۃ میں تین برس کی اونٹنی جفتی کے لائق دینا ہو گی۔

 ۳۲۔ اکسٹھ سے پچھتر اونٹوں کی زکوٰۃ میں چار برس کی ایک اونٹنی دینا ہو گی۔

۳۳۔چھہتر سے نوے  اوں ٹوں کی زکوٰۃ میں دو دو برس کی دو اونٹنیاں دینا ہو گی۔

۳۴۔ اکیانوے سے ایک سو بیس اونٹوں کے لئے تین تین برس کی دو اونٹنیاں جفتی کے لائق دینا ہوں گی۔

 ۳۵۔۱۲۰ سے زیادہ پر ہر ۴۰؍ اونٹوں پر دو برس کی ایک اونٹنی اور ہر پچاس پر تین برس کی ایک اونٹنی دینی ہو گی

۳۶۔ جس کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو ان میں زکوٰۃ فرض نہیں۔

 ۳۷۔ جنگل میں چرنے والی بکریوں کی زکوٰۃ : چالیس سے ایک سو بیس بکریوں پر ایک بکری فرض ہے۔

۳۸۔ ایک سو بیس سے دو سو بکریوں تک دو بکریاں فرض ہیں۔

 ۳۹۔ دو سو سے تین سو بکریوں تک تین بکریاں فرض ہیں۔

۴۰۔ تین سو سے زیادہ پر ہر سو میں ایک بکری فرض ہے۔

 ۴۱۔چالیس سے کم چرنے والی بکریوں پر کچھ زکوٰۃ  فرض نہیں ، ہاں اگر ان کا مالک دینا چاہے تو دے دے۔

۴۲۔زکوٰۃ صرف ان ہی اونٹوں ، گائے اور بکریوں پر فرض ہے جو چھ ماہ سے زیادہ جنگل میں چرتی ہوں۔

 ۴۳۔اگر چھ ماہ سے زیادہ اپنے پاس سے چارہ وغیرہ کھلانا ہو تو ان پر زکوٰۃ نہیں ہے۔

 ۴۴۔ان تین جانوروں کے علاوہ کسی اور جانور پر زکوٰۃ فرض نہیں ، البتہ بھینس گائے ہی کی ایک قسم ہے۔

 ۴۵۔ دوسو درہم چاندی میں چالیسواں حصہ زکوٰۃ ہے۔  اگر ایک سو نوے درہم ہیں تو اس میں کچھ زکوٰۃ نہیں

۴۶۔ زکوٰۃ میں بوڑھا، عیب دار اور نر جانور نہ لیا جائے۔

 ۴۷۔عورتو! صدقہ دو کہ میں نے جہنم میں اکثریت تمہاری ہی دیکھی ہے کیونکہ تم لعن طعن زیادہ کرتی ہو اور اپنے شوہر کے حسن معاملت کا انکار کرتی ہو۔

۴۸۔تمہارے شوہر اور تمہارے بچے سب سے زیادہ اس امر کے مستحق ہیں کہ تم انہیں صدقہ دو۔

 ۴۹۔خدمت گزار غلام اور اس کی سواری کے گھوڑے پر زکوٰۃ فرض نہیں۔

 ۵۰۔مسلمان کا کہ وہ مال اچھا ہے جس میں سے مسکین کو اور یتیم کو اور مسافر کو دیا جائے۔

۵۱۔لکڑیاں توڑ کر اور انہیں اپنی پیٹھ پر لاد کر فروخت کرنا کسی سے سوال کرنے سے بہتر ہے۔

 ۵۲۔تم اسے لے لو جب اس مال میں سے کچھ تمہارے پاس آئے اور تم کو لالچ نہ ہو۔

۵۳۔ قیامت کے دن مسلسل سوال کر نے والے کے منہ پر گوشت کی کوئی بوٹی نہ ہو گی۔

۵۴۔جس چیز کو بارش کا پانی سینچے اور چشمے سینچیں یا خودبخود پیدا ہو اس میں عُشر واجب ہوتا ہے۔

۵۵۔ جو چیز کنوئیں کے پانی سے سینچی جائے اس میں نصف عُشر ہے۔

 ۵۶۔اپنے صدقہ کا واپس کر لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی قے کا کھانے والا۔

 ۵۷۔مری ہوئی بکری،  مویشی  وغیرہ کے کھال سے فائدہ اٹھانا جائز ہے۔

۵۸۔صدقہ میں ملے مال و اسباب کو آگے ہدیہ کرنا جائز ہے۔

۵۹۔مظلوم کی بددعا سے بچو کیونکہ اس کی بددعا اور اﷲ تعالیٰ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔

 ۶۰۔جانور سے جو زخم پہنچے اس پر کچھ بدلہ نہیں۔

۶۱۔ کنویں میں گر کر اور  معدنیات کے کان میں کام کرتے ہوئے مر جائے تو کچھ بدلہ نہیں۔

۶۲۔ معدنیات میں خمس یعنی پانچواں حصہ زکوٰۃ ہے۔

۶۳۔نبیﷺ اس سے صدقہ کے اونٹوں کو داغ رہے تھے۔

۲۵۔کتاب صدقۃ الفطر

۱۔صدقہ فطر مسلمانوں میں سے ہر غلام و آزاد، مرد، عورت اور بچے سب پر فرض ہے۔

۲۔صدقہ فطر نمازِ عید کے لیے نکلنے سے پہلے اسے ادا کر دینے کا حکم ہے۔

۳۔صدقہ فطر کھجور یا ’’جو‘‘ کا ایک ’’صاع‘‘ (تقریباً دو کلو گرام) ہے۔

۲۶۔کتاب الحج

۱۔ سب سے افضل جہاد ’’حجِ مقبول‘‘ ہے۔

۲۔ ضعیف والدین کی طرف سے حج بدل کیا جا سکتا ہے۔

۳۔ حج کے دوران کوئی گناہ نہ کرے تو اس طرح واپس لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اسے بے گناہ جنم دیا ہو

۴۔نبیﷺ کو عقیق کی مبارک وادی میں نماز پڑھنے کا حکم ملا۔

 ۵۔خوشبو لگے احرام کو تین مرتبہ دھو  نا ہی کافی ہے۔

۶۔نبیﷺ نے احرام باندھا اور مسجد ذو الحلیفہ کے قریب پہنچے تو تلبیہ پڑھی۔

۷۔ صحابہؓ  نے قربانی کے جانوروں کے گلے میں ہار ڈا لے۔

۸۔ کعبہ اور صفا مروہ کا طواف کریں ، اس کے بعد اپنے بال کتروا ڈالیں اور احرام کھول دیں۔

۹۔سیدنا عبد اﷲ بن عمرؓ جب حج کے لئے مکہ جانے کا ارادہ کرتے تو بغیر خوشبو والا تیل لگاتے۔

۱۰۔بعض لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا تھا اور بعض لوگوں نے عمرہ اور حج دونوں کا احرام باندھا تھا اور بعض لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھا تھا۔

 ۱۱۔نبیﷺ نے فرمایا کہ حطیم بھی کعبہ کا حصہ ہے۔

۱۲۔ رمضان میں روزہ فرض ہوا تو نبیﷺ نے فرمایا:عاشورے کا روزہ رکھنا چاہو تو رکھ لو اور نہ چاہو تو نہ رکھو

۱۳۔ اگر نبیﷺ کو حجر اَسود کو بوسہ دیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بوسہ نہ دیتا۔ حضرت عمرؓ

۱۴۔کوئی مشرک حج نہ کرے نیز کوئی برہنہ شخص بھی کعبہ کا طواف نہ کرے۔

۱۵۔رسول اﷲﷺ نے زم زم کا پانی کھڑے ہو کر نوش فرمایا۔

 ۱۶۔رسول اﷲﷺ طوافِ کعبہ کرتے تو اس کے تین چکروں میں رمل یعنی دوڑ کر چلا کرتے تھے اور اگلے چار چکروں میں مشی یعنی معمولی چال سے چلا کرتے تھے

۱۷۔رسول اﷲﷺ  صفا و مروہ کے درمیان سعی کرتے تو  بطن المسیل میں  تیز دوڑا کرتے تھے۔

۱۸۔عرفہ یعنی نویں ذوالحجہ کے دن نبیﷺ روزہ سے نہیں ہی تھے۔

۱۹۔ جب رسول اﷲﷺ حجۃ الوداع میں عرفات سے روانہ ہوئے تو ہجوم میں بھی تیز تیز چل رہے تھے۔

 ۲۰۔مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نمازیں ایک ساتھ پڑھیں۔   ہر نماز کے صرف فرض پڑھے۔

۲۱۔ قربانی کے دن جمرۃ العقبہ کو کنکریاں مار نے کے بعد تلبیہ پڑھنا موقوف کر دیا۔

 ۲۲۔سیدنا عمرؓ نے فجر کی نماز مزدلفہ میں پڑھی اور آفتاب کے نکلنے سے پہلے ہی کوچ کر دیا۔

۲۳۔ پوچھا:یہ تو قربانی کا جانور ہے اس پر کیسے سوار ہو سکتا ہوں ؟ نبیﷺ نے فرمایا اس پر سوار ہو جاؤ۔

 ۲۴۔جسے قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں اور سات روزے گھر واپس لوٹ کر رکھے۔

۲۵۔جب ذو الحلیفہ پہنچے تو نبیﷺ نے قربانی کے جانور کے گلے میں ہار ڈالا۔

۲۶۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ  فرماتی ہیں کہ میں نے قربانی کے جانوروں کے لیے ہار بنائے تھے۔

۲۷۔رسول اﷲﷺ نے قربانی کے جانوروں کے جھولوں اور ان کی کھالوں کو خیرات کر نے کا حکم دیا۔

۲۸۔ رسول اﷲﷺ نے اپنی ازواج کی طرف سے قربانی کی۔

۲۹۔ اونٹ کو نحر کرنے کے لیے کھڑا کر کے اس کا پیر باندھ دو پھر اس کو نحر کرو کیونکہ یہی سنت نبویﷺ ہے۔

۳۰۔ قربانی کے جانوروں کی بنوائی کی اجرت میں قصاب کو گوشت یا کھال وغیرہ نہ دینے کا حکم ہے۔

۳۱۔رسول اللہﷺ نے دو مرتبہ فرمایا:اے اﷲ! سر منڈوانے والوں پر اپنی رحمت فرما۔ اور تیسری بار فرمایا کہ اے اﷲ!بال کتروانے والوں پر بھی رحمت فرما۔

 ۳۲۔بڑے جمرے کے پاس کعبہ کو بائیں جانب اور منیٰ کو داہنی طرف کر کے سات کنکریوں سے رمی کی۔

۳۳۔پہلے جمرے کو سات کنکریاں مارتے تھے۔ ہر کنکری کے بعد تکبیر کہتے تھے۔

۳۴۔مکہ سے واپسی کے وقت کعبہ کا طواف کر کے جانا چاہئے۔ تاہم حائضہ عورت کو یہ معاف ہے۔

۳۵۔نبیﷺ نے مقامِ محصب میں ظہر، عصر، مغرب، اور عشاء کی نماز پڑھی اس کے بعد تھوڑی دیر تک نیند فرمائی۔

۳۶۔محصب میں اترنا حج کے ارکان میں سے نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی عبادت ہے۔

۳۷۔ طوافِ زیارت کے بعد حائضہ ہونے والی کے لیے جائز ہے کہ وہ طوافِ وداع کیے بغیر مکہ سے چلی جائے۔

 ۳۸۔نبیﷺ جب مکہ جاتے تو ذی طویٰ میں اترتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی پھر مکہ میں داخل ہوتے اور

 جب مکہ سے واپس ہوتے تب بھی ذی طویٰ میں اترتے اور رات پھر وہاں ٹھہرتے یہاں تک کہ صبح ہو جاتی

۲۷۔کتاب العمرہ ؛ ۲۸۔ممنوعاتِ حج

۱۔یک عمرہ دوسرے عمرہ تک ان تمام گناہوں کے لیے کفارہ ہے جو دونوں عمروں کے درمیان ہو گئے ہوں۔

 ۲۔رسول اﷲﷺ نے حج سے پہلے عمرہ ادا فرمایا تھا۔

 ۳۔عمرہ کا ثواب تمہارے خرچ اور تمہاری مشقت کے مطابق ملے گا۔

 ۴۔نبیﷺ جب جہاد یا عمرہ سے لوٹتے تو ہر بلند زمین پر تین مرتبہ تکبیر کہتے تھے۔

 ۵۔نبیﷺ سفر سے واپسی پر رات کو گھر والوں کے پاس نہ جاتے۔ صبح کے وقت تشریف لاتے یا زوال کے بعد۔

 ۶۔سفر تو ایک طرح کا عذاب ہے۔ آدمی کو کھانے، پینے اور سونے کا آرام نہیں ملتا

۲۹۔ کتابِ شکار

۱۔ احرام کی حالت میں موذی جانور جیسے بچھو، چوہا،  کاٹنے والا کتا اور چھپکلی  وغیرہ مارے جا سکتے ہیں۔

۲۔نبیﷺ نے احرام کی حالت میں اپنے سر کے بیچ میں مقامِ لحی جمل میں پچھنا لگوایا تھا۔

۳۔ نبیﷺ نے حضرت میمونہؓ سے احرام میں نکاح کیا۔ (احرام میں صرف ہم بستری کرنا منع ہے)

 ۴۔رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔

۵۔ کوئی عورت بغیر اپنے شوہر یا محرم کے دو دن تک کا سفر نہ کرے۔

۶۔ عیدالفطر اور عید الضحیٰ  کے دن روزہ نہ رکھا جائے۔

 ۷۔عصر کی نماز کے بعد جب تک کہ آفتاب غروب ہو جائے، کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔

 ۸۔فجر کی نماز کے بعد جب تک کہ آفتاب طلوع  نہ ہو جائے، کوئی نماز نہ پڑھی جائے۔

۹۔کعبۃ اللہ،مسجد نبوی اور بیت المقدس کے علاوہ کسی اور مسجد کی زیارت کے لیے سفر (شدر حال ) نہ کیا جائے۔

 ۱۰۔ اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرنے والا اس طرح گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔

۳۰۔کتاب فضائلِ مساجدِ مکہ مدینہ

 

 ۱۔مسجد نبویﷺ کی نماز بیت اللہ کے سوا باقی تمام مسجدوں کی نماز ایک ہزار درجے افضل ہے۔

 ۲۔رسول اﷲﷺ مسجدِ قبا کی زیارت کو سوار اور پیدل جایا کرتے تھے۔

۳۔میرے گھر اور منبر کے درمیان ایک جنت کا ٹکڑا (ریاض الجنہ) ہے۔ میرا منبر میرے حوض پر ہے۔

۳۱۔کتاب الصوم  ; ۳۲۔ صلاۃ التراویح

 ۱۔روزہ دار بیہودہ بات اور جاہلانہ افعال سے باز رہے۔

۲۔روزہ دار کے منہ کی بو اﷲ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ عمدہ ہے۔

۳۔روزہ دار اپنا کھانا پینا اور اپنی شہوت میرے لئے چھوڑتا ہے لہٰذا میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔

۴۔جنت میں ایک دروازہ ’’ریان‘‘ صرف روزہ داروں کے لیے مختص ہے۔

۵۔ جو کوئی نماز قائم کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ نماز کے دروازے سے جنت میں داخل ہو گا۔

 ۶۔ جو کوئی جہاد کرنے والوں میں سے ہو گا تو وہ جہاد کے دروازے سے جنت میں داخل ہو گا۔

۷۔ جو کوئی صدقہ دینے والوں میں سے ہو گا وہ صدقہ کے دروازے سے جنت میں داخل ہو گا۔

۸۔ماہِ رمضان میں آسمان یعنی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں۔

۹۔ رمضان میں شیاطین مضبوط ترین زنجیروں سے جکڑ دیئے جاتے ہیں۔

 ۱۰۔ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھنا شروع کرو اور عید ا لفطر کا چاند دیکھ کر روزہ رکھنا ترک کر دو۔

۱۱۔ روزہ میں جھوٹ بولنا،  دھوکہ دینا نہ چھوڑا تو اﷲ کو اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ تو اپنا کھانا پینا چھوڑ دے۔

 ۱۲۔جو نکاح کی قدرت رکھتا ہو تو وہ نکاح کر لے۔ نکاح  نظر کو نیچی رکھنے اور شرمگاہ کو محفوظ رکھنے کا باعث ہے۔

۱۳۔جو نکاح کرنے پر قدرت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ سے شہوت ختم ہو جاتی ہے۔

۱۴۔ جب تک چاند نہ دیکھ لو روزہ نہ رکھو۔  اگر مطلع ابرآلود ہو اور چاند نہ دیکھ سکو تو تیس دن کی گنتی پوری کرو

 ۱۵۔ایک بار نبیﷺ نے اپنی ازواجِ مطہرات سے ایک مہینہ کا ایلاء کیا۔

۱۶۔کوئی شخص رمضان سے ایک دو دن پہلے روزہ نہ رکھے۔

۱۷۔سحری اور اذان کا درمیانی وقفہ پچاس آیتوں کی تلاوت کے دورانیہ جتنا تھا۔

۱۸۔روزہ کے لئے سحری کھاؤ اس لئے کہ سحری کھانے میں برکت ہوتی ہے۔

۱۹۔کبھی کبھی اس حالت میں صبح ہو جاتی تھی کہ نبیﷺ جنبی ہوتے تھے حالانکہ آپؐ روزہ سے ہوتے تھے۔

 ۲۰۔نبیﷺ روزہ کی حالت میں ازواجِ مطہرات کے بوسے لے لیا کرتے اور معانقہ بھی کر لیتے تھے۔

۲۱۔جب کوئی شخص بھول کر کھا لے یا پی لے تو وہ اپنے روزہ کو پورا کر لے۔

 ۲۲۔روزہ میں بیوی سے ہم بستری کرنے والے کو نبیﷺ نے فرمایا : ایک غلام آزاد کرے یا پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا۔

۲۳۔ سفر میں اگر چاہو تو روزہ رکھو اور نہ چاہو تو نہ رکھو۔

۲۴۔حالت میں سفر میں روزہ رکھ کر تکلیف اٹھانا کوئی نیکی نہیں ہے۔

۲۵۔ سفر میں روزہ رکھنے والا روزہ نہ رکھنے والے کو بُرا نہیں سمجھتا تھا اور روزہ نہ رکھنے والا روزہ دار کو بُرا نہیں سمجھتا  تھا۔

۲۶۔مشرق کی طرف آثارِ شب نمودار ہو جائیں تو روزہ افطار کر دو۔

 ۲۷۔لوگ ہمیشہ نیکی پر رہیں گے جب تک کہ وہ جلد میں افطار کیا کریں گے۔

۲۸۔نبیﷺ شعبان سے بڑھ کر کسی اور مہینہ میں نفلی روزے نہ رکھتے تھے۔

 ۲۹۔اسی قدر عبادتیں اپنے ذمہ لو جنہیں تم برداشت کر سکو۔

۳۰۔جس نے ہمیشہ روزہ رکھا، اس نے گویا روزہ رکھا ہی نہیں۔

 ۳۱۔صرف جمعہ کے دن کا روزہ رکھنا منع  ہے۔ جمعرات یا سنیچر کا دن ملا کر دو دن روزہ رکھ سکتے ہیں۔

۳۲۔عید الضحیٰ کے فوراً بعد اگلے دو تین دن (ایام تشریق) میں روزہ رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔

۳۳۔جب رمضان کے روزے فرض ہوئے تو عاشورے کا روزہ چھوڑ دیا گیا جس کا جی چاہا اس نے عاشورہ کا روزہ رکھ لیا اور جس نے چاہا اس نے نہ رکھا۔

۳۴۔ لیلۃ القدر کو رمضان کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو۔

 ۳۵۔رمضان کے آخری عشرہ میں نبیﷺ خود بھی شب بیداری فرماتے اور گھر والوں کو بھی بیدار رکھتے۔

۳۳۔کتاب ا لاعتکاف

۱۔نبیﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے۔

 ۲۔جب نبیﷺ اعتکاف میں ہوتے تو بلا ضرورت گھر میں تشریف نہ لاتے۔

۳۔نبیﷺ نے فرمایا تم اپنی (جائز) نذروں کو پورا کرو۔

۳۴۔کتاب البیوع  (تجارت کا بیان)  ؛  ۳۵۔کتاب السّلم

۱۔ ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری ہی کا ہو۔

۲۔جس نے اس چیز کو ترک کر دیا جس میں گناہ کا شبہ ہو تو وہ اس کو بھی چھوڑ دے گا جو صاف اور کھلا ہوا گناہ ہو۔

 ۳۔ایک وقت ایسا آئے گا کہ اس بات کی پرواہ نہ ہو گی کہ مال حلال طریقہ سے حاصل کیا ہے یا حرام طریقہ سے۔

۴۔اپنے قرابت داروں کے ساتھ نیک سلوک کرے۔

۵۔کسی شخص نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے زیادہ پاک کھانا نہیں کھایا

۶۔ اﷲ اس شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت،  خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت نرمی اختیار کرے۔

۷۔ تنگ دست کو ادائے قرض معاف کرے اور مالدار سے تقاضہ کرنے میں نرمی اختیار کرے۔

۸۔بیچنے والے اور خریدار دونوں کو جدا ہو نے سے قبل بیع کو ختم کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔

 ۹۔ اگر دونوں گروہ سچ بولیں ،  مال کا عیب و ہنر ظاہر کر دیں تو اس خرید و فروخت میں برکت دی جائے گی۔

۱۰۔اور اگر جھوٹ بولیں گے اور عیب پوشی کریں گے تو ان کی تجارت میں سے برکت ختم کر دی جائے گی۔

۱۱۔کتے اور خون کی قیمت لینا منع ہے۔

۱۲۔ گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت ہے۔

۱۳۔نبیﷺ نے مصور پر بھی لعنت فرمائی ہے۔

۱۴۔ جھوٹی قسم مال کو کھوٹا کر دیتی ہے اور برکت کو مٹا دیتی ہے۔

 ۱۵۔رسول اﷲﷺ کو کدو بہت پسند تھے۔

۱۶۔ نبیﷺ کا سوال:کسی کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا کہ تم اس سے کھیلتے اور وہ تم سے کھیلتی؟

 ۱۷۔رسول اﷲﷺ نے ایک مرتبہ پچھنے لگوائے اور پچھنے لگانے والے کو اجرت بھی دی۔

 ۱۸۔ جاندار کی تصویریں بنانے والوں پر قیامت کے روز عذاب کیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو صورتیں تم نے بنائی ہیں ان کو زندہ کرو۔

۱۹۔نبیﷺ نے فرمایا کہ جس گھر میں تصویریں ہوتی ہیں وہاں فرشتے نہیں جاتے۔

 ۲۰۔جب تم خرید و فروخت کیا کرو تو کہہ دیا کرو کہ دھوکہ کوئی نہ ہو۔

 ۲۱۔نبیﷺ  کی دعا: اے اﷲ! تو حسنؓ سے محبت فرما اور جو اس سے محبت کرے اُس سے بھی محبت فرما۔

 ۲۲۔ خریدے گئے اناج کو مکمل طور پر اپنے قبضہ میں لینے سے قبل اسے فروخت کرنا منع ہے۔

 ۲۳۔اپنے غلہ کو ناپ لیا کرو۔ تمہارے لیے اس میں برکت ہو گی۔

 ۲۴۔ سونا، سونے کے عوض۔ گندم، گندم کے عوض کھجور، کھجور کے عوض اور جَو، جَو کے عوض فروخت کرنا سود ہے۔ مگر برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ ہو تو درست ہے۔

 ۲۵۔کوئی شہری کسی دیہاتی آدمی کا مال و اسباب فروخت نہ کرے یعنی اس کا دلال نہ بنے۔

۲۶۔کوئی شخص اپنے بھائی کی بیع (بزنس ڈیل)میں مداخلت نہ کرے۔

۲۶۔کسی عورت کا رشتہ طے ہو جانے کے بعد اُسی عورت کو اپنا رشتہ نہ بھجواؤ۔

۲۷۔ کوئی عورت اپنی سوتن مسلمان بہن کو طلاق نہ دلوائے کہ اس کے حصہ کو بھی خود حاصل کر لے۔

 ۲۸۔دَورِ جاہلیت کی بیع حبل الحبلہ منع ہے۔یعنی کوئی شخص ایک اونٹنی خریدے اور قیمت دینے کی میعاد یہ مقرر کر ے کہ یہ اونٹنی بچہ جنے پھر اس کے پیٹ کی اونٹنی بڑی ہو کر بچہ جنے، تب قیمت دوں گا۔

 ۲۹۔اونٹنی اور بکری وغیرہ کو فروخت کرنے کی غرض سے اس کا دودھ تھن میں روک کر رکھنا منع ہے۔

۳۰۔جب لونڈی زنا کرے اور زنا ثابت ہو جائے تو اسے ملامت نہیں بلکہ کوڑے لگوانے چاہیے۔ اگر وہ تیسری بار بھی زنا کرے تو اس کو فروخت کر دے اگرچہ ایک رسی کے بدلے ہی سہی۔

۳۱۔نبیﷺ نے پھل کے پک جانے سے قبل ان کو فروخت کرنے سے منع فرمایا ہے۔

۳۲۔نبیﷺ نے محاقلہ، مخاضرہ، ملامسہ،  منابذہ اور مزابنہ(مختلف اقسام کے خرید و فروخت )سے منع فرمایا۔

 ۳۳۔ بخیل شوہر کے مال سے بقدر ضرورت پوشیدہ طور پر کچھ لے لینا جائز ہے۔

۳۴۔ قیامت کے دن میں اُس کا دشمن ہوں گا جو میرا نام لے کر عہد کرے مگر پھر اس کے خلاف کرے۔

۳۵۔ قیامت کے دن میں اُس کا دشمن ہوں گا جو کسی آزاد آدمی کو فروخت کر کے اس کی قیمت کھا جائے۔

۳۶۔ قیامت کے دن میں اُس کا دشمن ہوں گاجو کسی مزدور سے اجرت پر کام لے اور پھر مزدوری نہ دے۔

۳۷۔ شراب، مردہ جانور اور بتوں کو فروخت کرنا حرام کر دیا ہے۔

 ۳۸۔کتے کی قیمت، زنا کی اُجرت اور کہانت کی اُجرت لینے سے منع فرمایا گیا ہے۔

 ۳۹۔جو شخص کھجور میں سلم کرے اس کو چاہیے کہ ایک معین پیمانہ اور معین وزن کے حساب سے کرے۔

۴۰۔ معین پیمانہ میں اور مدتِ معین تک کے لیے سلم کی کرو۔

 ۴۱۔پڑوسی اپنے قرب کی وجہ سے زیادہ مستحق ہے۔

 جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو، ا سے تحفہ تحائف بھیجنے میں اولیت دو۔

۳۶۔کتاب الا جارہ

۱۔اُجرت لے کر سانپ کے کاٹے کا علاج سورۂ فاتحہ کی جھاڑ پھونک سے کیا گیا اور نبیﷺ نے پسند کیا۔

۲۔ نبیﷺ نے نر جانور کا مادہ جانور سے ملاپ کرانے کی اُجرت لینے سے منع فرمایا۔

۳۷۔کتاب الحولات(قرض کا بیان)

۱۔ مالدار کی جانب سے قرض ادا کرنے میں دیر کرنا ظلم ہے۔

۲۔ نبیﷺ کا مقروض کی نمازِ جنازہ ادا کرنے سے گریز کرنا۔

 ۳۔جس سے نبیﷺ کا کچھ وعدہ ہو یا آپؐ پر کسی کا کچھ قرض ہو وہ میرے پاس آئے۔ابو بکر صدیقؓ

۳۸۔کتاب الوکا لۃ

۱۔ مرتے ہوئے بکری کو نوکدار پتھر سے ذبح  کیا گیا تو نبیﷺ نے اس ذبیحہ کو حلال قرار دیا۔

 ۲۔تم میں اچھا شخص وہ ہے جو قرض کو اچھے طور پر ادا کرے یعنی  اصل قرض سے کچھ بہتر ادا کرے۔

 ۳۔آیۃ الکرسی پڑھ کر سونے سے اﷲ کی طرف سے ایک نگہبان صبح تک پاس رہتا ہے جو شیطان کو قریب نہیں آنے دیتا۔

۴۔ دو صاع گھٹیا کھجوروں کے بدلہ ایک صاع عمدہ کھجوریں خریدنا بھی سود ہے۔

۵۔ نبیﷺ کی موجودگی میں شرابی کی جوتیوں اور چھڑیوں سے پٹائی کی گئی۔

۳۹۔کتاب  المزاراعۃ  (زراعت کا بیان)

۱۔ کسی فصل سے اگر کوئی پرندہ، مویشی یا انسان کچھ کھا لے تو کاشتکار کو صدقہ دینے کے برابر ثواب ملتا ہے۔

۲۔ بیل سواری کرنے کے لیے نہیں بلکہ کھیتی کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔

۳۔کسی دوسرے کے باغ میں محنت کر کے پھلوں میں شریک ہونا جائز ہے۔

۴۔ کھیت کے کسی متعین حصہ کی پیداوار مالک کے لیے مقرر کر کے کھیت کو کاشتکاری کے لیے دینا منع ہے۔

 ۵۔نبیﷺ نے اہل خیبر سے کھیتی اور پھل کی نصف پیداوار پر معاملہ کیا تھا۔

 ۶۔نبیﷺ نے مزارعت سے منع نہیں فرمایا۔

۷۔ لیکن اگر کوئی اپنی زمین اپنے بھائی کو مفت ہی دیدے تو اس سے بہتر ہے کہ وہ اس پر کچھ کرایہ لے۔

۸۔ جس شخص نے کوئی ایسی زمین آباد کی جس پر کسی کا حق نہیں تھا تو آباد کرنے والا اس کا زیادہ حق دار ہے

 ۹۔ کھیتوں کو کرایہ پر نہ دو۔خود زراعت کرو یا کسی سے ان کی زراعت کروا لو یا ان کو اپنے پاس روک رکھو۔

۴۰۔کتاب المساقاۃ الشرب (پانی کی تقسیم)

۱۔مجلس میں اشیا کی تقسیم دائیں طرف سے کرنی چاہئے۔

۲۔ اپنی ضرورت سے زیادہ پانی نہ روکا جائے کہ گھاس اور دیگر پودوں کی نمو بھی رکی رہے۔

۳۔جھوٹی قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق مارنا اﷲ تعالیٰ کی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔

۴۔ سفر میں موجود فاضل پانی کے استعمال سے کسی دوسرے مسافر کو روکنے پر سخت عذاب ملے گا۔

۵۔ کسی امام سے محض مالِ دنیا کے لیے بیعت کرنے والے کو سخت عذاب ملے گا۔

۶۔ ’اﷲ کی قسم مجھے اس مال کی اتنی قیمت مل رہی تھی‘ کہہ کر مال بیچنے والے پر عذاب ہو گا۔

۷۔ہر جاندار کی خدمت میں ثواب ملتا ہے۔

۸۔ فخر و ریا کی غرض سے یا اہل اسلام سے دشمنی کے لیے گھوڑا پالنے والے پر وہی گھوڑا وبال ہو گا۔

۹۔ اپنے اوپر دوسروں کو ترجیح دیتے ہوئے دیکھو تو صبر کرنا۔

۱۰۔اگر کوئی قرض لے کر اسے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اﷲ تعالیٰ اس سے ادا کرا دے گا۔

۱۱۔اگر کوئی قرض لے کر اسے ضائع کر دینے کا ارادہ رکھتا ہو تو اﷲ تعالیٰ اس کو ضائع کر دے گا۔

۱۲۔ مالداروں کے پاس نیکیاں بہت کم ہیں سوائے اُس شخص کے جو مال کو فراخدلی سے خرچ کرے۔

۱۳۔نبیﷺ نے قرض ادا کیا اور قرض سے زیادہ دیا۔

۱۴۔ اﷲ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی کرنا اور لڑکیوں کا زندہ درگور کرنا حرام کر دیا ہے۔

۱۵۔ اور حق ادا نہ کرنا اور ناحق چیز کا لینا بھی حرام کر دیا ہے۔

۱۶۔ فضول بحث کرنے، کثرت سے سوال کرنے اور مال کے ضائع کرنے کو ناپسند کیا گیا ہے۔

۴۱۔کتاب فی الخصومات

۱۔بلا وجہ اختلاف نہ کرو۔ تم سے پہلے لوگوں نے اختلاف کیا تھا، اسی وجہ سے وہ ہلاک ہو گئے۔

 ۲۔کسی یہودی نے ایک لڑکی کا سر دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا تو قصاص میں اس یہودی کا سر بھی دو پتھروں کے درمیان رکھ کر کچل دیا گیا۔

۴۲۔کتاب فی اللقطۃ (گمشدہ اشیاء)

۱۔ ابی بن کعبؓ کو سو دینار کی ایک تھیلی پڑی ہوئی ملی تو آپﷺ نے فرمایا کہ ایک سال تک اس کا اعلان کرتے رہو۔

 اگر اس کا مالک آ جائے تو اسے واپس کر دینا ورنہ اپنے خرچ میں اسے استعمال کر لو۔

۴۳۔کتاب فی المظالم

۱۔جب مومنوں کو حساب کے بعد دوزخ سے نجات مل جائے گی تو انہیں جنت اور دوزخ کے درمیان ایک دوسرے پلِ صراط پر ان مظالم کا بدلہ دے دیا جائے گا جو وہ دنیا میں کرتے تھے۔

 ۲۔حشر میں اﷲ تعالیٰ کے سامنے بندہ مومن جب اپنے گناہوں کا اقرار کر لے گا تو اﷲ تعالیٰ اس سے فرمائے گا کہ میں نے دنیا میں تمہارے گناہوں سے پردہ پوشی کی اور آج بھی تمہاری مغفرت کرتا ہوں۔

۳۔ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے پس اس پر نہ ظلم کرے اور نہ ظلم ہونے دے۔

۴۔کسی مسلمان کی ایک مصیبت کو دور کرنے پر اﷲ روزِ حشر اس کی ایک مصیبت کو دور فرمائے گا۔

۵۔جو شخص مسلمان کے عیب کی پردہ پوشی کرے گا، اﷲ تعالیٰ قیامت میں اس کی پردہ پوشی کرے گا۔

 ۶۔ظالم کی مدد اس طرح کرو کہ اسے ظلم کر نے سے روکنے کے لیے اس کا ہاتھ پکڑ لو۔

۷۔ اگر کسی شخص نے کسی پر ظلم کیا ہو تو اسے چاہیے کہ آج ہی معاف کرا لے۔

۸۔ جس نے کسی کی زمین ظلماً لے لی اسے سات زمین کا طوق پہنا یا جائے گا۔

۹۔جب بہت سے لوگ مشترکہ طریقہ پر کھا رہے ہوں تو دو کھجوروں کو ایک ساتھ ملا کر کھانا منع ہے۔

۱۰۔اﷲ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ مبغوض وہ شخص ہے جو سخت جھگڑالو ہو۔

۱۱۔کوئی شخص اپنے پڑوسی کو اپنی دیوار میں کھونٹی وغیرہ گاڑنے سے نہ روکے۔

۱۲۔راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔ اگر بیٹھو تو راستے پر بیٹھنے کے حقوق ادا کرو۔ نگاہ نیچی رکھو، ایذا رسانی سے بچو، سلام کا جواب دو، اچھی باتوں کی تلقین اور بری باتوں سے روکو۔

۱۴۔جب راستے کی زمین کے بارے میں جھگڑا کھڑا ہو جائے تو سات ہاتھ چھوڑ دینا چاہئے۔

۱۵۔جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے قتل کر دیا گیا، وہ شہید ہے۔

۴۴۔کتاب الشرکۃ

۱۔جو چیز بھی کاٹنے کے قابل ہو اور خون بہا دے اور ذبیحہ پر اﷲ تعالیٰ کا نام بھی لیا گیا ہو تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔  البتہ دانت اور ناخن سے نہ ذبح کرنا چاہئے۔

۲۔حدود اﷲ پر قائم رہنے والے منحرف ہو جانے والوں کو نہ روکیں تو ساری قوم تباہ ہو جائے گی۔

۴۵۔کتاب الرہن ؛ ۴۶۔ کتاب العتق

۱۔ رہن جب تک مرہون ہے اس پر ہونے والے اخراجات کے بدلہ میں سوار ہوا جا سکتا ہے۔ اسی طرح دودھ دینے والے جانور کا دودھ بھی اس پر ہونے والے اخراجات کے بدلے میں پیا جا سکتا ہے۔

۲۔اگر مدعی گواہی پیش نہ کر سکا  تو مدعی علیہ سے صرف قسم لی جائے گی۔

 ۳۔ غلام مسلمان کو آزاد کرنے والے شخص کے ایک ایک عضو کو دوزخ سے آزاد کر دیا جائے گا۔

۴۔افضل ترین عمل اﷲ پر ایمان لانا، اس کے راستے میں جہاد کرنا اور پسندیدہ غلام کو آزاد کرنا ہے۔

۵۔کسی کاریگر کی مدد کرو یا کسی بے ہنر کو کوئی کام سکھا دو۔

 ۶۔لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ و مامون کر دو کہ یہ بھی ایک صدقہ ہے۔

۷۔دلوں میں پیدا ہونے والے وسوسے معاف ہیں جب تک کہ انہیں عمل یا زبان پر نہ لائے۔

۸۔کوئی شخص یہ نہ کہے ’’میرا بندہ، میری بندی‘‘ بلکہ یوں کہنا چاہئے:’’میرا آدمی، میری لونڈی‘‘۔

۹۔ خادم کھانا لائے اور وہ اسے اپنے ساتھ کھانا کھلا نہ سکے تو ایک یا دو لقمہ ضرور کھلانا چاہئے۔

۱۰۔جب کوئی کسی سے جھگڑا کرے تو چہرے پر مارنے سے بہر حال پرہیز کرنا چاہئے۔

۴۷۔ کتاب الھبۃ و فضلھا(تحفہ کا بیان)

۱۔ جو بھی ایسی شرط لگائے گا جس کی اصل کتاب اﷲ میں موجود نہ ہو تو وہ ناقابل عمل ٹھہرے گی۔

 ۲۔کوئی پڑوسن اپنی دوسری پڑوسن کے لیے معمولی ہدیہ کو بھی حقیر نہ سمجھے۔

۳۔اگر مجھے دست یا پائے کے گوشت پر بھی بلایا جائے تو میں قبول کر لوں گا، نبیﷺ

 ۴۔ایک خرگوش شکار کر کے ذبح کیا گیا تو نبیﷺ نے بھی اس کا گوشت تناول بھی فرمایا۔

 ۵۔رسول اﷲﷺ کے دسترخوان پر گوہ کا گوشت بھی کھایا گیا۔

 ۶۔ صدقہ وصول کرنے والا اسے دوسروں کو ہدیہ بھی کر سکتا ہے۔

۷۔ نبی کریمﷺ خوشبو کا تحفہ کبھی واپس نہیں کیا کرتے تھے۔

۸۔رسول اﷲﷺ ہدیہ قبول فرما لیا کرتے تھے لیکن ہدیہ کا بدلہ بھی دے دیا کرتے تھے۔

۹۔ اﷲ سے ڈرو اور اپنی اولاد کے درمیان عدل و انصاف کو قائم رکھو۔

۱۰۔اُمُّ المومنین حضرت میمونہؓ  نے اپنی ایک باندی نبی کریمﷺ سے اجازت لئے بغیر آزاد کر دی تو آپؐ   نے فرمایا: اگر تم نے یہ باندی اپنے ماموں کو دے دی ہوتی تو تمہیں اس سے بھی زیادہ اجر ملتا۔

۱۱۔ رسول اﷲﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی ازواج کے لیے قرعہ اندازی کرتے۔

۱۲۔ حضرت علیؓ نے ہدیہ میں ملا ریشمی لباس پہن لیا تو نبیﷺ کا غصہ دیکھ کر عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کر دیا۔

۱۳۔ مشرک والدین کے ساتھ بھی صلہ رحمی کرو۔

۱۴۔ نبیﷺ نے عمریٰ کے متعلق فیصلہ کیا تھا کہ وہ اس کا ہو جاتا ہے جسے ہبہ کیا گیا ہو۔(عمریٰ میں کوئی شخص اپنا گھر وغیرہ کسی کو تا حیات استعمال کے لیے دیتا ہے جب کہ رقبیٰ میں یوں کہا جاتا ہے کہ یہ گھر میرا ہے لیکن اگر میں پہلے مرگیا تو تمہارا ہو گا اور تم پہلے مر گئے تو میرا ہی رہے گا)

۱۵۔سب سے اعلیٰ و ارفع خصلت دودھ دینے والی بکری کا ہدیہ کرنا ہے۔

۴۸۔کتاب الشہادات (گواہی کا بیان)

 ۱۔ نبیﷺ نے فرمایا:  میرے عہد کے لوگ سب سے بہتر ہیں۔  پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے۔ پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے۔

۲۔ سب سے بڑا گناہ اﷲ کا کسی کو شریک ٹھہرانا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔

۳۔ اگر کسی کے لیے اپنے کسی بھائی کی تعریف کرنا ناگزیر ہی ہو جائے تو یوں کہنا چاہیئے کہ میں فلاں شخص کو

 ایسا سمجھتا ہوں۔  ویسے اﷲ اس کے لیے کافی ہے۔

۴۔گر کسی کو قسم کھانی ہی ہو تو وہ اﷲ کی قسم کھائے ورنہ پھر اسے خاموش رہنا چاہئے۔

۴۹۔کتاب الصلح

۱۔لوگوں میں صلح کرانے کی کوشش میں کوئی اچھی بات کی چغلی کھانے والا شخص جھوٹا نہیں ہے۔

۲۔ خالہ ماں کی طرح ہوتی ہے۔

۵۰۔کتاب الشروط (شرائط کا بیان)

۱۔تیرے بیٹے پر سو دُرے اور ایک سال کی جلاوطنی کا حکم دیا جائے گا اور اے انیس تم اس شخص کی عورت کے پاس جاؤ اگر وہ اقرار کر لے تو اسے سنگسار کر دینا۔

 ۲۔اﷲ کے ننانوے (۹۹)ناموں کو یاد کرنے والا جنت میں داخل ہو گا۔

۵۱۔کتاب الوصایا (وصیت کا بیان)

۱۔ کسی کے لئے یہ جائز نہیں کہ وہ دو شب بھی اس طرح رہے کہ وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی نہ ہو۔

۲۔ بحالتِ  صحت جب مالداری کی خواہش اور تنگدستی کا خوف ہو، اس وقت صدقہ دو اور صدقہ میں تاخیر نہ کرو۔

 ۳۔سات تباہ کن گناہوں سے بچو: اﷲ کے ساتھ شرک کرنا، جادو کرنا، کسی جان کو ناحق مارنا، سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جنگ سے بھاگنا اور پاک دامن و بے خبر مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگانا۔

۴۔ وصیت کے وقت دو انصاف والے تم میں سے یا تمہارے غیروں میں گواہ ہونے چاہئیں۔

۵۲۔کتاب الجہاد والسیر (جہاد و سِریہ کا بیان)

۱۔ سب لوگوں میں افضل مومن وہ ہے جو اپنی جان سے اور اپنے مال سے اﷲ کی راہ میں جہاد کرتا ہو۔

 ۲۔جو شخص اﷲ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز پڑھے اور رمضان کے روزے رکھے، اﷲ کے ذمہ یہ وعدہ ہے کہ وہ اس کو جنت میں داخل کر دے گا۔

۳۔جب تم اﷲ سے دعا مانگو تو اس سے فردوس طلب کرو کیونکہ وہ جنت کا افضل اور اعلیٰ حصہ ہے۔

۴۔ طاعون ہر مسلمان کی شہادت کا سبب ہے۔

۵۔ جو شخص اﷲ کی راہ میں جہاد کرنے والے کا سامان تیار کر دے تو گویا اس نے خود جہاد کیا۔

۶۔ درہم و دینار کا غلام ہلاک ہو۔ اسے کچھ دیا جائے تو خوش اور اگر نہیں دیا جائے تو ناخوش ہو جاتا ہے۔

۷۔ اﷲ کے راستے میں دشمن سے ملی ہوئی سرحد پر ایک دن کا پہرہ دینا دنیا و ما فیہا سے بہتر ہے۔

۸۔مالداروں کو رزق کمزوروں اور غریبوں کی وجہ سے دی جاتی ہے۔

۹۔ ریشمی کپڑے کا تانا بانا دونوں ریشمی ہوں تو قطعاً حرام ہے۔ اگر صرف تانا ریشمی ہو تو حلال اور

 اگر صرف بانا ریشمی ہو تو مجبوراً اجازت ہے۔

۱۰۔ اگر تمہارے ذریعہ ایک شخص بھی ہدایت پا جائے تو وہ تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بڑھ کر ہے۔

۱۱۔امام کی بات سننا اور ماننا ہر شخص پر ضروری ہے، جب تک خلاف شرع نہ ہو۔

 ۱۲۔جس نے نبیﷺ کی اطاعت کی اس نے اﷲ کی اطاعت کی۔

۱۳۔ جس نے نبیﷺ کی نافرمانی کی اس نے اﷲ کی نافرمانی کی۔

۱۴۔ جس نے شرعی امیر کی اطاعت کی اس نے نبیﷺ کی اطاعت کی۔

۱۵۔ جس نے شرعی امیر کی نافرمانی کی اس نے نبیﷺ کی نافرمانی کی۔

۱۶۔ نبیﷺ کے بعد کسی سے شرطِ موت پر بیعت نہ کریں گے۔

۱۷۔ جنت تلواروں کے سائے کے نیچے ہے۔

۱۸۔جب بندہ بیمار ہو جاتا ہے یا سفر کرتا ہے تو جس قدر عبادت وہ گھر میں رہ کر یا حالتِ صحت میں کیا کرتا تھا،  وہ سب اس کے لیے لکھی جاتی ہیں۔

 ۱۹۔اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ تنہائی میں کیا خرابی ہے تو کوئی مسافر رات کے وقت تنہا سفر نہ کرے۔

۲۰۔کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے اور نہ کوئی عورت بغیر اپنے محرم رشتہ دار کے سفر کرے۔

۲۱۔نبیﷺ کے پاس مشرکوں کا ایک جاسوس آیا  تو نبیﷺ نے فرمایا کہ اسے پکڑ لو اور اس کو قتل کر دو۔

۲۲۔نبیﷺ نے مالِ  غنیمت میں خیانت کو سخت گناہ بتلایا۔

۲۳۔ جو شخص کسی ذمی کافر کو ناحق قتل کرے گا وہ جنت کی خوشبو تک نہ پائے گا۔

۵۳۔کتاب بدء الخلق (آغازِ خلق کا بیان)

۱۔ روح پھونکے جانے سے قبل بچہ کا  عمل، اس کا رزق، اس کی عمر، اور خوش بختی یا بدبختی لکھ دی جاتی ہے۔

۲۔ جب خاوند اپنی بیوی کو ہم بستری کے لیے بلائے اور وہ انکار کر دے اور خاوند اس پر غصہ ہو کر سو جائے تو فرشتے اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔

 ۳۔نبیﷺ نے جنت کے لوگوں میں اکثر غریبوں کو اور دوزخ والوں میں عورتوں کی کثرت دیکھی۔

۴۔ بخار جہنم کے جوش سے پیدا ہوتا ہے لہٰذا تم اس کو پانی سے ٹھنڈا کرو۔

۵۔اچھی باتوں کا حکم دینے اور بُری باتوں سے منع کر نے والا اگر خود اِن پر عمل نہ کرے تو اسے آگ میں

 ڈالا جائے گا جہاں اس کی آنتیں نکل پڑیں گی۔ وہ اس طرح گھومے گا جیسے گدھا اپنی چکی کو لے کر گھومتا ہے

۶۔ اگر کسی کو شیطان وسوسہ ڈا لے اعوذ باﷲ پڑھے اور شیطانی خیال چھوڑ دے۔

۷۔ اگر یہ کہہ دے اعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم تو اس کا غصہ جاتا رہے

۸۔جمائی شیطانی حرکات میں سے ہے۔لہٰذا جب کسی کو انگڑائی آئے تو وہ اسے حتی الامکان روکے۔

۹۔کوئی بُرے خواب سے ڈر جائے تو جاگتے ہی بائیں طرف تھوکے اور اس بُرائی سے اﷲ کی پناہ مانگے۔

۱۰۔ سو کر جاگو اور وضو کر نے لگو تو ناک میں تین بار پانی ڈالو۔

۱۱۔ سانپ جہاں دیکھو مار ڈالو۔ دو سفید دھاری والے اور دُم کٹے سانپ کو زندہ نہ چھوڑو کیونکہ یہ آنکھ کی بینائی ختم کر دیتے ہیں اور پیٹ والی عورت کا حمل گرا دیتے ہیں۔

۱۲۔گھروں میں رہنے والے سانپ میں جنات بھی ہو سکتے ہیں۔  ابو سعید خدریؓ کی روایت کردہ ایک حدیث کے مطابق انہیں پہلے تین مرتبہ وارننگ دینی چاہیے پھر بھی اگر وہ نہ جائیں تو انہیں مار دینا چاہیے۔

۱۳۔ فخر اور تکبر گھوڑے والوں ، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہوتا ہے۔

 ۱۴۔ مرغ کو بانگ دیتے سنو تو اﷲ سے اس کے فضل کی دعا کرو کیونکہ مرغ فرشتے کو دیکھ کر بانگ دیتا ہے۔

 ۱۵۔ جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اﷲ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر چیختا ہے۔

۱۶۔مکھی کے ایک پَر میں بیماری اور دوسرے میں شفاء ہے۔پینے کی چیز میں مکھی گر جائے تو اس کو ڈبو کر نکال دو۔

۵۴۔کتاب احادیث الانبیاء

 ۱۔رسول اﷲﷺ نے گرگٹ کے مارنے کا حکم دیا اور کہا کہ یہ ابراہیمؑ  کی آگ پر پھونکتا تھا۔

۲۔جہاں بھی نماز کا وقت ہو جائے وہیں فوراً ادا کر لو کہ فضیلت اسی میں ہے۔

 ۳۔اﷲ تعالیٰ کے پورے کلموں کے ذریعے سے ہر شیطان اور زہریلے، ہلاک کرنے والے جانور سے اور ہر نظر لگانے والی آنکھ سے پناہ مانگتا ہوں۔

۴۔قریش کی عورتیں بہتر ہیں ،اولاد پر بہت مہربان اور شوہر کے مال کا بہت خیال رکھنے والیاں۔

۵۔ میرا پیغام لوگوں تک پہنچاؤ اگرچہ ایک آیت ہی سہی۔

۶۔جو شخص قصداً میرے اوپر جھوٹ لگائے وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔

 ۷۔یہود اور نصاریٰ بالوں میں خضاب نہیں کرتے تم ان کے خلاف کرو یعنی خضاب لگایا کرو۔

۸۔ سابقہ امتوں میں ایک زخمی شخص نے چھری لے کر اپنا ہاتھ کاٹ ڈالا اور مرگیا تو اﷲ نے فرمایا کہ اس شخص نے جلدی کر کے جان دی۔ میں نے بھی جنت اس پر حرام کر دی۔

۹۔جہاں طاعون پھیلا ہو، وہاں مت جاؤ۔ اگر تمہارے ملک میں پھیلے تو وہاں سے مت نکلو۔

۱۰۔ ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسٹتا ہوا جا رہا تھا تو اسے زمین میں دھنسا دیا گیا۔

۵۵۔کتا ب المناقب

 ۱۔حکومت اور سرداری کے زیادہ لائق تم اس کو پاؤ گے جو حکومت اور سرداری کو بہت ناپسند کرتا ہو۔

۲۔ سب سے بُرا اس کو پاؤ گے جو ایک طرف ایک طرح بات کرے اور دوسری طرف دوسری طرح کی۔

۳۔ جس شخص نے اپنے باپ کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو جان بوجھ کر اپنا باپ بنایا وہ کافر ہو گیا اور جو شخص

 اپنے آپ کو کسی دوسری قوم کا بتلائے، جس میں سے وہ نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانہ دوزخ میں بنا لے۔

۴۔ رسول اﷲﷺ جس بات میں کوئی حکم نہ آتا تو مشرکوں کے مقابلہ میں اہل کتاب کی موافقت پسند فرماتے پھر اس کے بعد آپﷺ سر میں مانگ نکالنے لگے۔

۵۔تم میں بہتر وہ شخص ہے، جن کے اخلاق اچھے ہوں۔

۶۔نبیؐ نے اپنی ذات کے لیے کبھی بدلہ نہیں لیا۔  جب کوئی اﷲ کے حکم کو ذلیل کرتا تو اس سے بدلہ لیتے۔

۷۔نبیﷺ نے کبھی کسی کھانے کو بُرا نہیں کہا۔ اگر دل چاہتا تو اسے کھا لیتے ورنہ چھوڑ دیتے۔

۸۔رسول اﷲﷺ اس طرح جلدی جلدی باتیں نہ کیا کرتے تھے جیسے عام لوگ کرتے ہیں۔

۵۶۔کتاب فضائل الصحابہ

۱۔مسلمانوں کی جماعت اور برحق امام کے پیچھے رہو۔ اگر جماعت یا امام نہ ہو تو سب فرقوں سے الگ رہو

۲۔ غرورو تکبر کی وجہ سے اپنا کپڑا لٹکانے والے کو اﷲ تعالیٰ قیامت کے روز رحمت کی نگاہ سے نہیں دیکھے گا۔

 ۳۔نبیﷺ نے فرمایا کہ میرے صحابہؓ  کو بُرا نہ کہو۔

۴۔  تو روزِ قیامت انہی کے ساتھ ہو گا جن سے محبت رکھتا ہے۔

۵۔ جب تم لیٹو تو ۳۳ مرتبہ سبحان اﷲ، ۳۳ مرتبہ الحمد ﷲ اور ۳۴ مرتبہ اﷲ اکبر پڑھو۔

۶۔بنی اسرائیل کا کوئی با اثر شخص چوری کرتا تو چھوڑ دیتے اور کوئی عام شخص چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالتے

۵۷۔کتاب  فضائل انصار

۱۔ انصار کے ساتھ سوائے مومن کے کوئی دوستی نہ رکھے گا اور سوائے منافق کے کوئی دشمنی نہ رکھے گا۔

۲۔اپنے ساتھ حق تلفی ہوتا دیکھو تو صبر کئے رہنا یہاں تک کہ تم روزِ قیامت مجھ سے حوضِ کوثر پر ملو۔

۳۔انصار کے بارے میں وصیت کرتا ہوں کہ ان کی نیکی کو قبول کرنا اور ان کی برائی سے درگزر کرنا۔

۴۔ اپنے باپ دادا کی قسم نہ کھاؤ کیونکہ اﷲ کے سوا اور کسی کی قسم کھا نا منع ہے۔

۵۔ مہاجر کو منیٰ سے لوٹنے کے بعد جب حج ختم ہو جائے تو تین دن تک مکہ میں رہنا درست ہے۔

۵۸۔کتاب المغازی (غزوات کا بیان)

 ۲۔رحمت کے فرشتے اس گھر میں نہیں جاتے جہاں کتا ہو یا جانداروں کی تصویریں ہوں۔

۳۔جو کوئی رات کو سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات پڑھ لے وہ اسے کفایت کرتی ہیں۔

 ۴۔ عزل کرنے میں نہ کچھ فائدہ ہے اور نہ کچھ خوف ہے۔ کیونکہ جس جان نے پیدا ہونا ہے وہ ضرور پیدا ہو گی۔

 ۵۔کلمہ لاحول ولا قوۃ الا باﷲ  جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔

۶۔امُّ المومنین حضرت صفیہؓ کے ولیمہ میں روٹی یا گوشت نہ تھا بلکہ صرف کھجوریں ، پنیر اور گھی ڈال دی گئی تھیں۔

۷۔ خیبر کے دن متعہ (مخصوص دورانیہ کے لیے نکاح کرنا) اور گدھوں کا گوشت کھانے سے منع کر دیا گیا تھا۔

۸۔جو کوئی جان بوجھ کر اپنے اصلی باپ کے سِوا کسی اور کا بیٹا بنے تو اس پر جنت حرام ہے۔

 ۹۔اطاعت کرنا صرف اچھے کاموں میں لازم ہے۔  گناہ کے کام میں امام کی فرمانبردار ی ضروری نہیں۔

۱۰۔ شہد اور جو کی شرابوں سمیت ہر نشہ کرنے والی چیز حرام ہے۔

۱۱۔اﷲ نے مجھے یہ حکم نہیں دیا کہ میں لوگوں کے دلوں میں جھانک کر دیکھوں۔

۱۲۔ کسی بات پر قسم کھا لینے کے بعد اگر دوسری بات مناسب لگے تو دوسری بات پر عمل کرو اور قسم کا کفارہ ادا کرو۔

۱۳۔ذیقعدہ، ذی الحجہ، محرم اور ر جب حرمت والے چار مہینے ہیں۔

۱۴۔حجۃ الوداع میں بعض اصحاب نے اپنا سر منڈوایا اور بعض نے قصر کیا یعنی سرکے کچھ بال کٹوائے۔

۱۵۔جو قوم اپنے اوپر عورت کو حکمراں بنائے گی وہ ہرگز فلاح حاصل نہ کر سکے گی۔

۱۶۔ نبیؐ جب بیمار ہوتے تو معوذات یعنی سورۃ اخلاص،سورۃ الفلق اور سورۃ الناس پڑھ کر اپنے اوپر دَم کیا کرتے اور اپنے بدن پر ہاتھ پھیرتے۔

۵۹۔کتاب التفسیر

۱۔ کسی کو اﷲ کا شریک بنانا سب سے بڑا گناہ ہے۔

۲۔دوسرا بڑا گناہ اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کرنا کہ اس کو کھلانا پڑے گا۔

۳۔ تیسرا بڑا گناہ اپنے پڑوسی کی بیوی سے بدکاری کرنا ہے۔

۴۔کھمبی جو ایک خودرَو پودا ’’مَنّ‘‘ کی قسم میں سے ہے،  اس کا پانی آنکھ کے لیے دوا ہے۔

۵۔موجودہ توراۃ کو بالکل سچ بھی نہ مان لو اور بالکل جھوٹ بھی نہ کہو۔

۶۔جو لوگ متشابہ آیتوں کے پیچھے لگے رہتے ہیں ،  ان کی صحبت سے بچتے رہو۔

۷۔قسم مدعی علیہ پر ہے۔

۸۔سیدنا ابراہیمؑ کو جب آگ میں ڈالا گیا تھا تو آپ نے کہا تھا: حَسْبُنَا اﷲُ وَنِعْم الْوَ کِیْل۔

 ۹۔جو شخص دنیا میں جس کی عبادت کرتا ہے، آخرت میں اسی کے ساتھ ہو گا۔

۱۰۔جو کچھ میں جانتا ہوں اگر اس کو تم جانتے تو ہنستے تھوڑا اور روتے زیادہ، نبیﷺ

 ۱۱۔اﷲ سے بڑھ کر غیرت مند کوئی نہیں۔ اسی لئے اُس نے ظاہری اور باطنی سب فحش باتوں کو حرام کیا۔

۱۲۔ مشرکوں کے پاس کوئی مسلمان جاتا تو فتنہ میں پڑ جاتا۔

۱۳۔ اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تو خرچ کر تو میں بھی تجھ پر خرچ کروں گا۔

۱۴۔ اﷲ ظالموں کو مہلت دیتا ہے لیکن جب پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔

۱۵۔اے اﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں بخیلی، سُستی،بڑھاپے کی محتاجی زندگی والی  بدترین عمر سے۔

۱۶۔اے اﷲ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب، دجال کے فتنے اور زندگی و موت کے دیگر فتنوں سے۔

اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے : ابنِ آدم زمانہ کو بُرا کہہ کر مجھے ایذا دیتا ہے کیونکہ زمانہ میں ہی تو ہوں۔

۱۷۔ اگر کوئی جوا کھیلنے کی دعوت دے تو وہ اپنے اِس گناہ کے کفارہ کے طور پر صدقہ دے۔

 ۱۸۔جنتی دنیا والوں کی نظر میں حقیر و ذلیل ہے مگر وہ اﷲ کے بھروسے پر کسی بات کی قسم کھا لے تو اﷲ اس کو پورا کرتا ہے

۱۹۔دوزخی شریر، مغرور اور متکبر لوگ ہوتے ہیں۔

۲۰۔کوئی مومن اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح کوڑے سے نہ مارے۔

۲۱۔ گوز لگانے یعنی ہوا خارج کرنے پر ہنسنے کی ممانعت فرمائی گئی ہے۔

۶۰۔کتاب فضائل القرآن

۱۔ جسے اﷲ نے قرآن دیا اور وہ اسے رات اور دن میں پڑھتا رہتا ہو، ایسے فرد پر رشک کرنا جائز ہے۔

۲۔ جسے اﷲ نے مال عطا کیا ہو اور وہ اسے راہِ حق میں خرچ کرتا ہو، ایسے فرد پر بھی رشک کرنا جائز ہے۔

۳۔تم میں سے بہترین شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے۔

 ۴۔ یوں نہ کہو کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا بلکہ یہ کہو کہ وہ آیت مجھے بھلا دی گئی۔

۵۔ قرآن پڑھ کر اس پر عمل کرنے والے مومن کی مثال ترنج کی سی ہے۔ اس کا مزا بھی اچھا ہے اور خوشبو بھی اچھی۔

۶۔جب تک تمہارا دل لگا رہے تم قرآن مجید پڑھتے رہو۔

۷۔ جب تم میں اختلاف پڑ جائے تو قرآن کی تلاوت موقوف کر دو۔

۸۔ جو میری سنت سے منہ پھیرے گا وہ مجھ سے نہیں۔

  ۶۱۔کتاب النکاح

۱۔ نکاح کے وقت عورتوں کے مال، نسب یا خوبصورتی کی بجائے اس کی دینداری کو فوقیت دینی چاہئے۔

۲۔ مَردوں پر کوئی فتنہ عورتوں سے زیادہ ضرر رساں نہیں ہے۔

۳۔جو رشتے نسب سے حرام ہیں وہ دودھ پینے سے بھی حرام ہیں۔

 ۴۔ دو بہنوں کو ایک وقت میں نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔

۵۔دودھ کا رشتہ جب ہی ثابت ہوتا ہے کہ بچے کی غذا دودھ ہو۔

 ۶۔کوئی عورت اپنی پھوپھی یا اپنی خالہ کے شوہر سے نکاح نہ کرے۔

۷۔ بیوہ عورت کا نکاح ا س کی اجازت کے بغیر کنواری کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر نہ کیا جائے۔

 ۸۔کوئی شخص کسی دوسرے کے بھاؤ پر بھاؤ (بزنس ڈیل) نہ کرے۔

۹۔ کوئی شخص اپنے بھائی کے پیغامِ نکاح پر اپنا پیغام نہ بھیجے۔

 ۱۰۔کسی عورت کو اپنے خاوند سے یہ درخواست کرنا درست نہیں کہ وہ اس کی سوکن کو طلاق دیدے۔

 ۱۱۔جب تم میں سے کسی کو ولیمہ کی دعوت دی جائے تو ضرور جائے۔

۱۲۔ عورتوں سے بھلائی کرتے رہنا کیونکہ عورتوں کی پیدائش پسلی سے ہوئی ہے اور پسلی اوپر ہی کی طرف سے زیادہ ٹیڑھی ہوتی ہے۔

۱۳۔ شوہر کی موجود گی میں اُس کی اجازت کے بغیر کسی عورت کا نفلی روزہ رکھنا جائز نہیں۔

۱۴۔ کوئی عورت شوہر کی مرضی کے بغیر کسی کو اپنے گھر میں آنے نہ دے۔

۱۵۔جب کوئی بیوہ عورت پر کنواری سے نکاح کرے تو اُس کے پاس سات دن رہے پھر باری باری رہے۔

۱۶۔ جب کسی کنواری پر بیوہ عورت سے نکاح کرے تو اُس کے پاس تین دن رہے پھر باری باری سے رہے۔

 ۱۷۔نہ دی ہوئی چیز کا ظاہر کرنا ایسا ہے جیسے کوئی دو کپڑے مکر و فریب کے پہنے ہوئے ہو۔

۱۸۔ غیر عورتوں کے پاس تنہائی میں جانے سے پرہیز کرو۔

۱۹۔ کوئی عورت اپنے خاوند سے کسی غیر عورت کی تعریف ایسے نہ کرے جیسے وہ اسے کھلم کھلا دیکھ رہا ہو۔

۲۰۔ عرصہ دراز تک دور رہنے کے بعد رات کو گھر واپس نہ آیا کرو۔

۶۲۔کتاب الطلاق

۱۔طلاق دورانِ حیض نہیں بلکہ ایامِ طہر میں مباشرت کئے بغیر دینا چاہئے۔

۲۔ طلاق بائنہ (غیر رجعی) کے بعد حلالہ کیے بغیر عورت پہلے شوہر کے پاس لوٹ نہیں جا سکتی۔

۳۔ عورت اپنی مرضی سے طلاق لینا چاہے تو اُسے مہر واپس کرنا ہو گا۔

۴۔ یتیم کی پرورش کرنے والا جنت میں نبیؐ  سے ایسے قریب ہو گا جیسے شہادت کی انگلی اور درمیانی انگلی۔

۵۔ بیوہ کے لئے سرمہ لگانا جائز بھی نہیں جب تک چارہ ماہ دس دن کی عدت نہ گزر جائے۔

۶۳۔کتاب النفقات  (نان نفقہ کا بیان)

۱۔ اپنے اہل و عیال پر اﷲ کا حکم ادا کرنے کی نیت سے خرچ کرنے والے کو اس میں صدقہ کا ثواب ملے گا۔

۲۔ بیوہ اور مسکین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والا ایسا ہے جیسا کہ اﷲ کی راہ میں جہاد کرنے والا۔

۳۔ نبیﷺ اپنے اہل و عیال کے لیے سال بھر کا سامان لے کر جمع کر لیتے۔

۶۴۔کتاب الاطعمۃ (کھانا کھانے کا بیان)

۱۔بسم اﷲ پڑھ کر داہنے ہاتھ سے اور اپنے سامنے سے کھاؤ۔

۲۔ مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر ساتوں آنتوں میں کھاتا ہے۔

۳۔نبیﷺ نے کھانے کو کبھی بُرا نہیں کہا اور کبھی تکیہ لگا کر نہیں کھا نا نہیں کھایا۔

 ۴۔ریشم اور دیباج نہ پہنو اور کھانے پینے کے لئے سونے چاندی کے برتن استعمال نہ کرو۔

۵۔جو صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لے، اس دن اسے زہر اور جادو ضرر نہ پہنچا سکے گا۔

۶۔تم میں سے کوئی کھانا کھائے تو اپنے ہاتھ کو نہ پونچھے جب تک انگلیاں نہ چاٹ لے۔

۶۵۔کتاب العقیقہ

۱۔ نبیﷺ نے کھجور چبا کر نومولود کے منہ (تالو) میں لگا دی اور اس کے لیے برکت کی دعا کی۔

۲۔لڑکے کا عقیقہ کرنا لازم ہے۔ اس کی طرف سے خون گراؤ اور تکلیف دُور کرو۔

۶۶۔کتاب الذبائح والصید (ذبیحہ اور شکار کا بیان)

 ۱۔جس جانور کو تیر دھار کی طرف سے لگے، صرف وہی حلال ہے۔جسے تیر عرضاً لگے وہ حلال نہیں۔

۲۔ اہل کتاب کے برتنوں کے سوا اور برتن نہ ملیں تب انہی برتنوں کو دھو کر اُن میں کھا سکتے ہیں۔

۲۔ کتا پالنے سے نیکی کے ثواب میں روزانہ دو قیراط کمی ہوتی ہے اگر کتا شکاری یا مویشیوں کا رکھوالا نہ ہو۔

۳۔ صحابہ کرامؓ  رسول اللہﷺ کے ساتھ ٹڈیاں کھایا کرتے تھے۔

۴۔ نبیﷺ نے مرغی وغیرہ کو باندھ کر نشانہ لگانے والے پر لعنت فرمائی ہے۔

۵۔ رسول اﷲﷺ نے کیچلیوں والے ہر درندے کا گوشت کھانے سے منع فرمایا ہے۔

۶۷۔کتاب  الاضاحی (قربانی کا بیان)

۱۔ قربانی کا گوشت خود کھانا، دوسروں کو کھلانا اور جمع کر کے رکھنا سب جائز ہے۔

۲۔ رسول اﷲﷺ نے عید ین کے دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے۔

۶۸۔کتاب الاشربہ (مشروبات کا بیان)

 ۱۔جس نے دنیا میں شراب پی لی پھر توبہ نہ کی تو اُس کو آخرت میں شرابِ طہور سے محروم کر دیا جائے گا۔

 ۲۔زانی زنا کرتے وقت، شرابی شراب پیتے وقت اور چور چوری کرتے وقت مومن نہیں رہتا۔

۳۔میری اُمت کی چند قومیں زنا کرنے کو، ریشم پہننے کو، شراب پینے کو اور باجوں کو حلال سمجھیں گی۔

۴۔ نبیﷺ نے کچی اور پکی کھجوروں کو یا کھجور اور انگور کو ملا کر شربت بنانے سے منع فرمایا ہے۔

۵۔ زیادہ دودھ دینے والی اونٹنی کسی کو فی سبیل اللہ دودھ پینے کے لیے دینا عمدہ صدقہ ہے۔

۶۔ نبیﷺ نے آبِ زم زم کھڑے ہو کر پیا۔ آپﷺ پانی پیتے ہوئے تین دفعہ سانس لیا کرتے تھے۔

۶۹۔کتاب المرض

۱۔مومن کی مثال تازہ کھیتی کے مانند ہے کہ جس طرف سے ہوا آتی ہے اسے جھکا دیتی ہے اور ہوا کے نہ ہونے کے وقت سیدھی ہو جاتی ہے۔ پس مومن اس طرح بلا سے بچا رہتا ہے۔

 ۲۔گنہگار کی مثال صنوبر کے پیڑ کی سی ہے کہ سیدھا سخت کھڑا رہتا ہے اﷲ جب چاہتا ہے اسے اکھیڑ دیتا ہے

۳۔ اﷲ تعالیٰ جس شخص کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے اسے مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔

۴۔مسلمان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس تکلیف کے عوض اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے۔

۵۔ مرگی کی مریضہ سے نبیؐ  نے فرمایا: تو صبر کر لے تو تجھے جنت ملے گی ورنہ میں تیری صحت کی دعا کروں گا

۶۔کوئی رنج و مصیبت پر موت کی آرزو ہرگز نہ کرے۔

۷۔اے اﷲ جب تک میرے لئے بہتر ہو مجھ کو زندہ رکھ اور جب مرنا میرے لئے بہتر ہو تو مجھ کو اٹھا لے۔

 ۸۔تمہیں چاہیے کہ میانہ روی اختیار کرو اور اﷲ کا قرب حاصل کرو

۷۰۔کتاب الطّب

۱۔ اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کوئی بیماری ایسی نہیں نازل کی جس کی دوا نہ اتاری ہو۔

۲۔شہد پینے، پچھنے لگوانے اور آگ سے داغ لگوانے میں شفا ہے مگر میں داغ دلوانے سے منع کرتا ہوں۔

۳۔ پیٹ کی تکلیف میں آپﷺ نے فرمایا کہ شہد پلا دو۔

۴۔کلونجی میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی دوا ہے۔

۵۔تم عود ہندی کا استعمال کیا کرو کیونکہ یہ سات بیماریوں کی دوا ہے۔ حلق کے ورم یعنی خناق کے لیے ناک میں ڈالی جاتی ہے اور پسلی کے درد کے لیے منہ میں رکھی جاتی ہے۔

 ۶۔اُمت محمدیہؐ میں سے ایسے ستر ہزار افراد بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ جو نہ دَم کریں ، نہ کسی شے میں بدفالی سمجھیں اور نہ علاج کے لیے آگ سے داغیں بلکہ اﷲ ہی پر بھروسہ رکھیں۔

 ۷۔ایک کی بیماری دوسرے کو لگنا، بد شگونی لینا، اُلو کو منحوس سمجھنا اور صفر کو منحوس سمجھنا لغو خیالات ہیں۔

۸۔البتہ جذام والے سے اس قدر علیحدہ رہنا چاہیے جیسے شیر سے جدا رہتے ہیں۔

 ۹۔بخار کو پانی سے ٹھنڈا کیا کرو۔

 ۱۰۔جو مسلمان طاعون کی وبا سے فوت ہو جائے وہ بھی شہید ہے۔

 ۱۱۔نظر بد کا دَم کیا جائے تو جائز ہے۔

۱۲۔نبیﷺ نے سانپ، بچھو اور دیگر زہریلے جانور کے کاٹنے میں دَم کرنے کی اجازت دی ہے۔

۱۳۔حاملہ عورت کے پیٹ پر پتھر مارا جس سے بچہ مرگیا۔ تو آپؐ دیت میں باندی یا غلام دینے کا حکم دیا۔

۱۴۔کھانے میں مکھی پڑ جائے تو اسے ڈبو کر پھینک دو۔ ا س کے ایک پَر میں بیماری ہے تو دوسرے میں شفا ہے

 ۷۱۔کتاب اللباس ؛  ۷۲۔ کتاب ا لا دب

۱۔ جس نے ٹخنوں سے نیچا کپڑا پہنا تو وہ کپڑا اپنے پہننے والے کو جہنم میں لے جائے گا۔

۲۔جس نے کلمہ لا الٰہ الا اﷲ کہا اور اسی پر اس کا خاتمہ ہوا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا۔

۳۔ جس مرد نے دنیا میں ریشمی لباس پہنا وہ آخرت میں نہ پہنے گا۔

۴۔ سونے چاندی کے برتنوں میں کھانا پینا منع ہے۔

۵۔ ریشمی کپڑا حریر اور دیباج وغیرہ پہننا یا ان کو بستر بنانا منع ہے۔

۶۔نبیﷺ نے مرد کو زعفرانی رنگ کا کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے۔

۷۔آپﷺ جوتے سمیت نماز پڑھ لیتے تھے۔

۸۔ایک پاؤں میں جوتا پہن کر نہ چلویا تو دونوں جوتے پہنو یا دونوں اتار دو۔

۹۔ پہلے داہنی طرف کا جوتا پہنیں اور جب اتاریں تو پہلے بائیں طرف کا جوتا اتاریں۔

۱۰۔ نبیﷺ نے زنانے مخنث مَردوں پر اور مردانی عورتوں پر لعنت فرمائی۔ فرمایا کہ ان کو گھر سے نکال دو۔

۱۱۔ داڑھی بڑھاؤ اور مونچھیں کترواؤ کیونکہ مشرکین داڑھی کاٹتے ہیں اور مونچھیں بڑھاتے ہیں۔

۱۲۔ آپﷺ نے سر کے بعض حصہ کے بال کٹوانے اور بعض کے نہ کٹوانے سے منع فرمایا۔

۱۳۔حضرت عائشہؓ  نبیﷺ کو اپنے ہاتھوں سے اس وقت کی سب سے عمدہ خوشبو لگایا کرتی تھی۔

۷۳۔کتاب الاستئذان  (اجازت لینے کا بیان)

۱۔کم عمر والا بڑی عمر والے کو، چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور کم لوگ زیادہ آدمیوں کی جماعت کو سلام کریں۔

۲۔ اسلام میں بہتر کام محتاجوں کو کھانا کھلانا اور ہر جاننے نہ جاننے والوں کو سلام کرنا ہے۔

۳۔نظر بد آنکھ کا زنا اور زنا کی بات کرنا زبان کا زنا ہے۔ نفس خواہش کرتا ہے اور شرمگاہ اس کی تصدیق یا تکذیب کرتی ہے

 ۴۔ نبیﷺ کھیلتے ہوئے بچوں کے سامنے سے گزر تے تو انہیں سلام کیا کرتے تھے۔

۵۔ مجلس میں کسی دوسرے کو اٹھا کر اس کی جگہ بیٹھنا منع ہے۔۔

 ۶۔جب تین آدمی ایک جگہ جمع ہوں تو تیسرے کو بغیر شریک کئے آپس میں آہستہ کوئی بات نہ کرو۔

۷۴۔کتاب الدعوات (مانگنے کا بیان)

۱۔ رسول اﷲﷺ جب سونے کے لیے بستر پر تشریف لے جاتے تو داہنی کروٹ پر لیٹتے۔

۲۔جب کوئی دعا کرے تو یوں نہ کہے کہ اگر تو چاہے تو معاف فرما۔  اﷲ سے قطعی طور پر مانگنا چاہئے۔

۳۔ ہر کسی کی دعا قبول ہوتی ہے اگر وہ جلدی نہ کرے۔ یوں نہ کہو کہ میں نے دعا مانگی تھی لیکن وہ قبول نہیں ہوئی

 ۴۔اے اﷲ! میں بخیلی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۵۔ یا اﷲ میں نامردی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۶۔ یا اﷲ میں نکمی عمر تک زندہ رہنے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۷۔ اے اﷲ! میں سستی اور بے انتہا بڑھاپے سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۸۔ اور گناہ اور قرض و تاوان سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔

 ۹۔قبر کے فتنے اور قبر کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۱۰۔دوزخ کے فتنے اور دوزخ کے عذاب سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۱۱۔ مالداری کے فتنے اور غربت کے فتنے سے بھی تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۱۲۔ مسیح دجال کے فتنے سے بھی یا اﷲ میں تیری پناہ چاہتا ہوں۔

۱۳۔یا اﷲ میرے اگلے پچھلے چھپے اور کھلے سب گناہوں کو معاف فرما دے۔

۱۴۔ جس نے سُبْحَانَ اﷲِ وَبَحَمْدِ ہِ ایک دن میں سو مرتبہ پڑھا اس کے تمام گناہ مٹا دیئے جائیں گے

۱۵۔جو شخص اﷲ کا ذکر کرے اور جو ذکر نہ کرے ان کی مثال زندہ اور مردہ کی سی ہے۔

۷۵۔کتاب الرقاق (دل کو نرم کرنے کا بیان)

۱۔دو نعمتیں ایسی ہیں کہ اکثر لوگ ان کی قدر نہیں کرتے۔ صحت و تندرستی اور فرصت کے لمحات۔

۲۔ جس کو اﷲ نے لمبی عمر عطا کی حتیٰ کہ ساٹھ برس کی عمر کو پہنچ گیا۔ پھر اﷲ اس کے کسی عذر کو قبول نہیں کرتا۔

۳۔جو اپنی زبان اور شرمگاہ کی حفاظت کی ضمانت دے تو میں اس کے لیے جنت کی ضمانت دیتا ہوں۔

۴۔اگر کوئی اﷲ کی رضا کی بات کہہ کر اسے اہمیت نہ دے تو اﷲ اس کی وجہ سے اس کا درجہ بلند کر دیتا ہے۔

۵۔اسی طرح کوئی بات اﷲ کی ناراضگی کی کہہ کر اسے کوئی بڑا گناہ نہیں سمجھتا حالانکہ اس کی وجہ سے جہنم گر جاتا ہے

 ۶۔دوزخ نفسانی خواہشات سے اور جنت نفس کو بُری معلوم ہونے والی باتوں سے ڈھانک دی گئی ہے۔

۷۔ جنت اور دوزخ  انسان کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔

۸۔جب کوئی اپنے سے زیادہ امیر کی طرف دیکھے تو پھر اپنے سے غریب کی طرف بھی خیال کرے۔

۹۔ نیکی کے ارادہ پر ہی پوری نیکی اور عمل بھی کر لیا تو دس سے سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔

 ۱۰۔ بُرائی کا ارادہ کر کے خوف سے عمل نہیں کیا تو ایک نیکی کا ثواب ملے گا۔  اگر برائی کر لی تو ایک ہی گناہ ملے گا۔

۱۱۔جو دکھانے کے لیے کوئی نیک کام کرے گا تو اﷲ قیامت کے دن اس کی بدنیتی سب کو سنا دے گا۔

۱۲۔ قیامت کے دن سب سے پہلے خون خرابے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

۱۳۔ دوزخ میں عذاب پانے کے بعد جنت میں داخل ہو نے والوں کو اہل جنت جہنمی کہہ کر پکاریں گے۔

۷۶۔کتاب القدر  (تقدیر کا بیان)

۱۔نذر ابن آدم کے پاس وہ چیز نہیں لاتی ہے جو میں نے اس کی تقدیر میں نہ رکھی ہو۔

۲۔خلیفہ کے دو باطنی مشیر ہوتے ہیں۔  ایک اس کو خیر کی طرف اور دوسرا برائی کی طرف راغب کرتا ہے۔

۳۔ نبیﷺ اکثر یہ قسم کھایا کرتے تھے لَا وَ مُقَلِّبِ الْقُلُوْبِ یعنی قسم ہے دلوں کے پھیرنے والے کی۔

۷۷۔کتاب ا لا یمان و ا لنذور  (نذروں کا بیان)

 ۱۔ عہدہ کا مطالبہ کرو گے تو ساری ذمہ داری تم پر ہو گی۔لیکن اگر بن مانگے ملی تو پھر تمہاری مدد کی جائے گی۔

 ۲۔ قسم کھا نے کے بعد کسی اور چیز میں بھلائی دیکھو تو اپنی قسم کا کفارہ دے دو اور وہ کام کرو جو بھلائی کا ہو۔

 ۳۔ بعض اوقات قسم توڑ کر اس کا کفارہ دینے سے زیادہ گناہ کی بات اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا ہے۔

۴۔ زیادہ مال والے ہی سب سے زیادہ نامراد ہیں الّا یہ کہ جو اس مال میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کریں۔

۵۔ اگر کسی مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں اور اسے اپنے اعمال کے سبب جہنم میں جانا ہوا تو آگ صرف قسم پوری کرنے کے لیے اسے چھوئے گی۔

۶۔جس نے اللہ کی معصیت کی نذر مانی ہو اسے معصیت نہ کرنی چاہئے۔

۷۔ مرحوم والدین کی مانی گئی نذروں کو پورا کیا جانا چاہئے۔

۷۸۔کتابُ الفرائض

۱۔ میراث اس کے مستحقوں تک پہنچا دو۔  جو کچھ بچے وہ سب سے زیادہ قریبی مرد عزیز کا حصہ ہے۔

۲۔ جس نے  جان بوجھ کر اپنے باپ دادا کے سِوا کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعویٰ کیا تو اس پر جنت حرام ہے۔

۷۹۔کتاب الحدود

۱۔ ایک شخص کو شراب پینے پر نبی کریمﷺ نے مارا۔ مگر لوگوں کو اُس شرابی پر لعنت کرنے سے منع کیا۔

۲۔ چوتھائی دینار یا اس سے زائد کی چوری پر ہاتھ کاٹ لیا جائے۔

۸۰۔کتاب المہاربین

۱۔حدود اللہ میں سے کسی حد کے علاوہ کسی اور جرم کی سزا میں مجرم کو دس کوڑے سے زیادہ نہ مارے جائیں۔

۲۔ جس نے اپنے غلام پر جھوٹی تہمت لگائی تو قیامت کے دن اسے کوڑے لگائے جائیں گے۔

۸۱۔کتاب الدیات  (خون بہا، دیت کا بیان)

۱۔قاتل،  شادی شدہ زانی اور مرتد کے علاوہ کسی اور مسلمان کا خون حلال نہیں ہے۔

۲۔ کسی کے گھر میں بلا اجازت جھانکنے والے کی آنکھ پھوڑ دی جائے تو اس کی کوئی سزا نہیں ہے۔

۸۲۔کتاب التعبیر  (خوابوں کی تعبیر کا بیان)

 ۱۔کسی نیک آدمی کا اچھا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔

۲۔ناپسندیدہ خواب شیطان کی طرف سے ہے۔ اس کے شر سے پناہ مانگو اور ایسے خواب کا ذکر نہ کرو۔

۳۔ جب قیامت قریب ہو گی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہو گا۔

۴۔ جھوٹا خواب بیان کرنے والے کو روزِ قیامت دو جَو کے دانوں کو جوڑنے کے لیے کہا جائے گا۔

۸۳۔کتابُ الفتن (فتنہ کا بیان)

۱۔ جو شخص اپنے امیر میں کوئی نا پسندیدہ بات دیکھے تو صبر کرے۔

۲۔حکمرانوں کے ساتھ حکومت کے بارے میں اس وقت تک جھگڑا نہ کریں جب تک صاف کفر نہ دیکھ لیں۔

 ۳۔کوئی شخص اپنے دینی بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے۔

 ۴۔قتل بڑھ جائے گا۔ تمہارے پاس مال کی کثرت ہو جائے گی بلکہ بہہ پڑے گا۔

۵۔لوگ بڑی بڑی عمارتوں میں اکڑیں گے۔

۸۴۔کتابُ الا حکام

۱۔سنو اور اطاعت کرو خواہ تم پر کسی حبشی غلام کو ہی عامل بنا دیا جائے۔

۲۔ جماعت کا ذمہ دار اگر معاملات میں خیانت کرے اور اسی حالت میں مر جائے تو اس پر جنت حرام ہے۔

۳۔ جو دکھاوے کے لیے کام کرے گا، اللہ قیامت کے دن اسے رسوا کر دے گا۔

۴۔ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا، اللہ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلا کرے گا۔

۵۔کوئی ثالث دو آدمیوں کے درمیان فیصلہ اس وقت نہ کرے جب وہ غصہ میں ہو۔

۸۵۔کتابُ التمنی  (تمنا کا بیان)

 ۱۔تم میں سے کوئی شخص موت کی تمنا نہ کرے۔

۲۔ اگر وہ نیک ہے تو ممکن ہے کہ اس کی نیکی میں اضافہ ہو اور اگر برا ہے تو ممکن ہے اس سے رُک جائے۔

۸۶۔کتاب الا عتصام  بالکتاب و السنۃ

 ۱۔جو نبیؐ کی اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو نافرمانی کرے گا، گویا اس نے انکار کیا۔

۱۔جب حاکم کوئی فیصلہ اپنے اجتہاد سے کرے اور فیصلہ صحیح ہو تو اسے دُہرا ثواب ملتا ہے۔

۸۷۔کتاب التوحید

۱۔ میں اللہ اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں۔  جب بھی وہ مجھے یاد کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔

۲۔ اے میرے رب! میں نے گناہ کیا ہے، تو مجھے معاف کر دے۔

۳۔سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم زبان پر ہلکے لیکن قیامت کے دن ترازو پر بھاری ہوں گے۔

========================================

پیغامِ حدیث کے مآخذ: صحیح بخاری اور صحاح ستہ سمیت بارہ مجموعہ احادیث

پیغامِ حدیث میں بخاری شریف کی جملہ کتب کی تلخیص کے علاوہ صحاح ستہ (۱۔ صحیح بخاری ۲۔ صحیح مسلم  ۳۔جامع ترمذی  ۴۔ سنن ابوداؤد  ۵۔ سنن نسائی  ۶۔ سنن ابن ماجہ)  سمیت  مسند احمد، سنن دارمی، مؤطا امام مالک، اوسط للطبرانی، بیہقی اور شرح السنہ سے اضافی احادیث کا انتخاب شامل کیا گیا ہے۔

========================================

 

 ضمیمہ۔۱

کتب:۱۔ الایمان، ۲۔ الرقاق، ۳۔الاخلاق

۱۔عبادت اور بندگی کرتے رہو صرف اﷲ کی اور کسی چیز کو اُس کے ساتھ کسی طرح بھی شریک نہ کرو (مسلم)

۲۔ نماز قائم کرتے رہو، زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور صلۂ رحمی کرو۔ (مسلم)

۳۔ دوسروں کے لیے بھی وہی پسند کرو، جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔(مسند احمد)

۴۔ دوسروں کے لیے بھی اُنہی چیزوں کو ناپسند کرو جو اپنے لئے ناپسند کرتے ہو۔(مسند احمد)

۵۔مسلم وہ ہے جس کی زبان درازیوں اور دست درازیوں سے دیگر مسلمان محفوظ رہیں۔ (ترمذی،  نسائی)

۶۔ مومن وہ ہے جس کی طرف سے لوگوں کے جان و مال کو کوئی خوف و خطرہ نہ ہو۔ (ترمذی،  نسائی)

۷۔ خلاف شرع باتوں کو ہاتھ سے اور اگر طاقت نہ ہو تو زبان سے بدلنے کی کوشش کرو۔ (مسلم)

۸۔مسلمان بزدل اور بخیل ہو سکتا ہے لیکن مسلمان کذاب یعنی بہت جھوٹا نہیں ہو سکتا۔(رواہ مالک و بیہقی )

۹۔ جس نے نہ تو کبھی جہاد کیا اور نہ ہی جہاد کی تمنا کی تو وہ نفاق کی ایک صفت میں مرا۔ (مسلم)

۱۰۔ دل کے برے خیالات اور وسوسوں پر کوئی مواخذہ نہ ہو گا جب تک اُن پر عمل نہ کیا جائے۔ (مسلم)

۱۱۔ تقدیر پر ایمان لانا بہت ضروری ہے۔ تقدیر پر ایمان لائے بغیر مرنے والا یقیناً دوزخی ہے۔(ترمذی)

۱۲۔ قضا و قدر کے مسئلہ میں ہرگز حجت اور بحث نہ کرنا۔ (ترمذی)

۱۳۔ قبر کے سوالات: تیرا رب کون ہے؟ تیرا دین کیا ہے ؟یعنی حضرت محمدؐ کون ہیں ؟ (مسند احمد، ابوداؤد)

۱۴۔ نیک مردہ کی قبر میں جنت کی طرف ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے جہاں سے جنت کی خوشبو دار ہوائیں آتی ہیں  اور اس کے لئے منتہائے نظر تک کشادگی کر دی جاتی ہے۔(مسند احمد، ابوداؤد)

۱۵۔کافر مردہ کے لئے دوزخ کا ایک دروازہ کھول دیا جاتا ہے دوزخ کی گرمی اور جلانے  جھلسانے والی ہوائیں اس کے پاس آتی رہیں گی اور اس کی قبر اس پر نہایت تنگ کر دی جائے گی۔(مسند احمد، ابوداؤد)

۱۶۔ قبر آخرت کی پہلی منزل ہے۔یہاں سے نجات پا گیا تو آگے کی منزلیں نسبتاً آسان ہیں۔ (ترمذی)

۱۷۔ قبر و دوزخ کے عذاب، ظاہری و باطنی فتنوں اور دجال کے فتنے سے اﷲ کی پناہ مانگو۔ (مسلم)

۱۸۔حَسْبُنَا اﷲُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ‘‘  اور اَللّٰھُمَّ حَا سِبْنِیْ حِسَاباً یَّسِیْرًا کہتے رہا کرو۔ (ترمذی)

۱۹۔  اے اﷲ! میرا حساب آسان فرما کیونکہ جس کے حساب میں جرح ہوئی وہ ہلاک ہو گیا۔ (مسند احمد)

۲۰۔ اﷲ اُس بندہ کو شاداب رکھے جو میری حدیث کو یاد کرے اور دوسروں تک پہنچائے(ترمذی، ابو داؤد)

۲۱۔ لذتوں کو توڑ دینے والی موت کو زیادہ یاد کرو تو وہ تمہیں غفلت میں مبتلا نہ ہونے دے۔(ترمذی)

۲۲۔ جو روزے رکھتے،  نمازیں پڑھتے اور صدقہ کرتے ہیں لیکن اس کے باوجود ڈرتے ہیں کہ کہیں اُن کی یہ عبادتیں قبول نہ کی جائیں۔  یہی لوگ بھلائیوں کی طرف تیزی سے دوڑتے ہیں۔  (ترمذی و ابن ماجہ)

۲۳۔ اگر کوئی شخص اپنی پیدائش کے دن سے موت کے دن تک برابر اﷲ تعالیٰ کی رضا جوئی کے لئے سجدہ میں پڑا رہے تب بھی قیامت کے دن اپنے اس عمل کو وہ حقیر ہی سمجھے گا۔ (مسند احمد)

 ۲۴۔اُن گناہوں سے بچنے کی خاص طور سے کوشش کرو جن کو معمولی سمجھا جاتا ہے۔ (ابن ماجہ، بیہقی)

۲۵۔ دنیا مومنوں کے لئے قید خانہ اور کافروں کے لئے جنت ہے۔ (مسلم)

۲۶۔ فنا ہو جانے والی دنیا کے مقابلہ میں باقی رہنے والی آخرت اختیار کرو۔ (مسند احمد،بیہقی)

۲۷۔ دنیا دار گناہوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ (بیہقی)

۲۸۔جب اﷲ تعالیٰ کسی بندہ سے محبت کرتا ہے تو دنیا سے پرہیز کراتا ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)

۲۹۔ میری اُمت کی خاص آزمائش مال ہے۔ (ترمذی)

۳۰۔انسان کا مال صرف وہی ہے جو اُس نے کھا کے ختم کر دیا۔ دوسرے وہ جو پہن کر پُرانا کر ڈالا اور تیسرے وہ جو اُس نے راہِ خدا میں دے کر اپنی آخرت کے واسطے ذخیرہ کر لیا۔ (مسلم)

۳۱۔ جب مجھے بھوک لگے تو اللہ کو یاد کر کے عاجزی اور گریۂ و زاری کروں اور جب آپ کی طرف سے مجھے کھانا ملے اور میرا پیٹ بھرے تو میں آپ کی حمد اور آپ کا شکر کروں۔  (مسند احمد، ترمذی)

۳۲۔انسان موت کو پسند نہیں کرتا حالانکہ موت اس کے لئے فتنہ سے بہتر ہے۔(مسند احمد)

۳۳۔ انسان مال کی کمی کو پسند نہیں کرتا حالانکہ مال کی کمی آخرت کے حساب کو ہلکا کرتی ہے۔  (مسند احمد)

۳۴۔ اﷲ وہ مومن بہت محبوب ہے جو غریب اور عیال دار ہو نے کے باوجود با عفّت ہو۔  (ابن ماجہ)

۳۵۔جو اپنی حاجت لوگوں سے چھپائے تو اﷲ اس کو حلال طریقے سے ایک سال کا رزق عطا فرماتا ہے۔ (بیہقی)

۳۶۔دنیا کی طرف سے بے رُخی اختیار کر لو تو اﷲ تعالیٰ تم سے محبت کرنے لگے گا۔ (ترمذی و ابن ماجہ)

۳۷۔ لوگوں کے مال سے بے رُخی ختیار کر لو تو لوگ تم سے محبت کرنے لگیں گے۔ (ترمذی و ابن ماجہ)

۳۸۔حلال کو اپنے اوپر حرام کرنے اور اپنے مال کو برباد کرنے کا نام زُہد نہیں ہے۔(ترمذی و ابن ماجہ)

۳۹۔اصل زُہد یہ ہے کہ جو کچھ تمہارے تمہارے پاس ہے، اِس سے زیادہ اُس پر بھروسہ جو اﷲ کے پا س ہے(ترمذی )

۴۰۔ جب کوئی تکلیف پیش آئے تو اس تکلیف کے اُخروی ثواب کی رغبت تمہارے دل میں زیادہ ہو بہ نسبت اس خواہش کے کہ وہ تکلیف دہ بات تم کو پیش ہی نہ آتی۔ (ترمذی و ابن ماجہ)

۴۱۔ جو شخص اﷲ تعالیٰ سے ڈرے اُس کے لئے مالداری میں کوئی مضائقہ نہیں۔ (مسند احمد)

۴۲۔صاحب تقویٰ کے لئے صحت مندی، دولت مندی سے بھی بہتر ہے۔ (مسند احمد)

۴۳۔ اﷲ تعالیٰ اُس متقی دولت مند بندہ سے محبت کرتا ہے جو غیر معروف اور چھپا ہوا ہو۔ (مسلم)

۴۴۔جو سوال سے بچنے،اہل و عیال کے لئے رزق و آسائش کا سامان فراہم کرنے اور پڑوسیوں کے ساتھ

 حسن سلوک کی غرض سے حلال دولت حاصل کرنا چاہے تو روزِ قیامت اُس کا چہرہ منور ہو گا۔(بیہقی)

۴۵۔ جو حلال دولت اس مقصد سے حاصل کرنا چاہے کہ وہ بہت بڑا مالدار ہو جائے اور دوسروں کے مقابلے میں اپنی شان اونچی دکھا سکے تو قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ اس پر سخت غضبناک ہو گا۔ (بیہقی)

 ۴۶۔کسی بندہ کا مال صدقہ کی وجہ سے کم نہیں ہوتا۔(ترمذی)

 ۴۷۔اگر مظلوم بندہ صبر کرے تو اﷲ تعالیٰ اس ظلم کے بدلہ اُس کی عزت بڑھا دیتا ہے۔ (ترمذی)

۴۸۔ اگر کوئی بندہ سوال کا دروازہ کھولتا ہے تو اﷲ اُس پر فقر کا دروازہ کھول دیتا ہے۔(ترمذی)

۴۹۔جن کو اﷲ نے مال اور زندگی کا علم دیا ہے۔ وہ اس مال کے استعمال میں اﷲ سے ڈرتے ہیں اور اس کے ذریعہ صلۂ رحمی کرتے ہیں۔ ایسے بندے سب سے اعلیٰ و افضل مرتبہ پر فائز ہیں۔  (ترمذی)

۵۰۔ جن کو اﷲ نے مال کے بغیر صحیح علم دیا ہے اور وہ اپنے دل و زبان سے کہتے ہیں کہ ہمیں مال مل جائے تو ہم بھی فلاں نیک بندے کی طرح اس کو کام میں لائیں۔  پس ان دونوں کا اجر برابر ہے۔ (ترمذی)

۵۱۔ جو اﷲ کے عطا کردہ مال کو نادانی کے ساتھ اور خدا سے بے خوف ہو کر اندھا دھُند غلط راہوں میں  خرچ کرتے ہیں ،  یہ لوگ سب سے بُرے مقام پر ہیں۔ (ترمذی)

۵۲۔ کسی نعمت یا خوش حالی کی وجہ سے کسی بدکار پر کبھی رشک نہ کرنا۔ (شرح السنۃ)

۵۳۔ دین کے معاملے میں اُن بندوں پر نظر رکھو جو دین میں تم سے فائق اور بالاتر ہوں۔ (ترمذی)

۵۴۔ دنیا کے معاملے میں اپنے سے کم تر اور خستہ حال بندوں پر نظر رکھو اور اﷲ کا شکر ادا کرو۔ (ترمذی)

۵۵۔ہر برائی کے بعد نیکی کرو تو وہ اس کو مٹا دے گی اور لوگوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آؤ (ترمذی )

 ۵۶۔ایسی کوئی بات زبان سے نہ نکالو جس کی کل تم کو معذرت اور جواب دہی کرنی پڑے۔ (مسند احمد)

 ۵۷۔خلوت و جلوت میں خوفِ خدا، خوشی و غصہ میں حق بات کہو، خوشحالی و تنگدستی میں میانہ روی اختیار کرو۔ (بیہقی)

۵۸۔ خواہش نفس کی پیروی، بخل کی اطاعت اور خود پسندی کی عادت ہلاک کرنے والی چیزیں ہیں۔  (بیہقی)

 ۵۹۔دنیا کے ہاتھ نہ آنے میں کوئی مضائقہ اور کوئی گھاٹا نہیں۔  اگر امانت کی حفاظت، باتوں میں سچائی، حسن اخلاق اور کھانے میں احتیاط اور پرہیز گاری ہو۔ (مسند احمد، بیہقی)

۶۰۔جوانی کو بڑھاپا آنے سے پہلے، تندرستی کو بیمار ہونے سے پہلے، خوشحالی کو تنگدستی سے پہلے، فراغت کو

 ۶۱۔مشغولیت سے پہلے اور زندگی کو موت آنے سے پہلے غنیمت جانو۔ (جامع ترمذی)

۶۲۔روز قیامت کے پانچ سوال : زندگی کن کاموں میں گذاری، جوانی کی توانائی کن مشاغل میں خرچ کی، مال کن طریقوں سے حاصل کیا اور کن کاموں میں صرف کیا اور جو کچھ معلوم تھا اُس پر کتنا عمل کیا؟ (جامع ترمذی)

 ۶۳۔اللہ کی حرام کردہ چیزوں سے بچو۔ اگر تم نے ایسا کیا تو تم بہت بڑے عبادت گذار ہو گے۔(ترمذی)

۶۴۔جو تمہاری قسمت میں لکھا ہے اُس پر راضی اور مطمئن ہو جاؤ تو تم بڑے دولت مند ہو جاؤ گے۔(ترمذی)

۶۵۔اپنے پڑوسی کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر ایسا کرو گے تو تم کامل مومن ہو جاؤ گے۔(ترمذی)

۶۶۔جو اپنے لئے پسند کرتے ہو وہی دوسرے لوگوں کے لیے پسند کرو تو پورے مسلمان ہو جاؤ گے۔(ترمذی)

 ۶۷۔زیادہ مت ہنسا کرو کیونکہ زیادہ ہنسنا دل کو مردہ کر دیتا ہے۔  (ترمذی)

۶۸۔مساکین اور غرباء سے محبت رکھنے اور اُن سے قریب رہنے کا حکم ہے۔(مسند احمد)

۶۹۔ دنیا میں اپنے سے نچلے درجہ کے لوگوں پر نظر رکھو، اُن پر نظر نہ کرو جو اوپر کے درجہ میں ہیں (مسند احمد)

۷۰۔ اہل قرابت کے ساتھ صلہ رحمی کرو، قرابتی رشتوں کو جوڑو خواہ وہ تمہارے ساتھ ایسا نہ کریں۔ (مسند احمد)

۷۱۔کسی آدمی سے کوئی چیز نہ مانگو۔(مسند احمد)

 ۷۲۔ہر موقع پر حق بات کہو خواہ وہ لوگوں کے لیے کڑوی ہی کیوں نہ ہو۔ (مسند احمد)

۷۳۔ اﷲ کے راستے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈرو۔(مسند احمد)

۷۴۔ کلمۂلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲِ کثرت سے پڑھا کرو۔(مسند احمد)

۷۵۔روزِ حشر میزانِ عمل میں سب سے زیادہ وزنی چیز مومن کے اچھے اخلاق ہوں گے (ابو داؤد، ترمذی)

۷۶۔صاحبِ ایمان بندہ اپنے اچھے اخلاق سے رات بھر نفلی نمازیں پڑھنے والے اور دن کو ہمیشہ روزہ رکھنے والے لوگوں کا سا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔  (ابوداؤد)

۷۷۔تم زمین پر رہنے والی مخلوق پر رحم کرو تو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ (سنن ابی داؤد،ترمذی)

۷۸۔اللہ کے سوا کسی کے لئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ کسی جاندار کو آگ کا عذاب دے۔ (سنن ابو داؤد)

۷۹۔کنجوس شخص اﷲ،انسان اور جنت سے دور جب کہ دوزخ سے قریب ہے۔ (جامع ترمذی)

۸۰۔بلاشبہ ایک سخی آدمی اﷲ تعالیٰ کو عبادت گذار کنجوس سے زیادہ پیارا ہوتا ہے۔ (جامع ترمذی)

  ۸۱۔اپنے خادم کا قصور دن میں ستر دفعہ بھی معاف کرنا پڑے تو معاف کرو۔  (ترمذی)

۸۲۔ حسن سلوک کی کسی قسم کو بھی حقیر نہ جانو۔ اِس کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ تم اپنے بھائی سے شگفتہ روئی کے ساتھ ملو اور یہ بھی کہ تم اپنے ڈول سے اپنے بھائی کے برتن میں پانی ڈال دو۔ (جامع ترمذی)

۸۳۔دوسروں کے متعلق بدگمانی سے بچو، کسی کی کمزوریوں کی ٹوہ میں نہ رہا کرو۔ (مسلم)

۸۴۔اور جاسوسوں کی طرح کسی کے عیب معلوم کرنے کی کوشش بھی نہ کیا کرو۔(مسلم)

 ۸۵۔نہ بغض و کینہ رکھو اور نہ ایک دوسرے سے منہ پھیرو۔ (مسلم)

۸۶۔ مسلمان کو ستانے اور اُنہیں شرمندہ کرنے سے باز رہو۔(جامع ترمذی)

۸۷۔ کینہ و دشمنی ختم کر کے دلوں کے صاف ہونے تک مومن کی معافی کا فیصلہ روک لیا جاتا ہے (مسلم)

۸۸۔ اپنے کسی بھائی کی مصیبت پر خوشی کا اظہار مت کرو۔ اگر تم ایسا کرو گے تو ہو سکتا ہے کہ اﷲ اُس کو اِس

مصیبت سے نجات دیدے اور تمہیں اس میں مبتلا کر دے۔ (ترمذی)

۸۹۔جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے اور وہ کھڑا ہو تو چاہئے کہ بیٹھ جائے،  پس اگر بیٹھنے سے غصہ فرو ہو جائے تو فبہا اور اگر پھر بھی غصہ باقی رہے تو چاہئے کہ لیٹ جائے۔  (مسند احمد، جامع ترمذی)

۹۰۔ جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو اس کو چاہئے کہ وہ وضو کر لے۔ (ابو داؤد)

۹۱۔ طاقت رکھنے کے باوجود اپنے غصہ کو پی جانے والے کو اﷲ روزِ قیامت سب کے سامنے اسے یہ اختیار دیں گے کہ حورانِ جنت میں سے جسے چاہے اپنے لئے منتخب کر لے۔  (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

۹۲۔جلد بازی کرنا شیطان کے اثر سے ہوتا ہے۔(ترمذی)

۹۳۔جو چُپ رہا وہ نجات پاگ یا۔ (مسند احمد، جامع ترمذی، مسند دارمی،بیہقی)

 نجات حاصل کرنے کا گُر :زبان پر قابو رکھنا اور اپنے گناہوں پر اﷲ کے حضور میں رونا۔ (جامع ترمذی)

۹۴۔ غیبت زنا سے بھی زیادہ سخت اور سنگین ہے۔ (بیہقی)

۹۵۔چھ باتوں پر جنت کی گارنٹی: ہمیشہ سچ بولنا، وعدہ پورا کرنا، امانت کی ٹھیک ٹھیک ادائیگی، حرام کاری سے شرمگاہوں کی حفاظت، منع کردہ چیزوں کی طرف نظر نہ کرنا۔ ہاتھ روک لینا جہاں حکم ہو۔(مسند احمد، بیہقی )

۹۶۔اس کے لیے دوزخ واجب کر دی گئی جس نے قسم کھا کر کسی مسلمان کا حق ناجائز طور پر مار لیا۔ (مسلم)

۹۷۔ بوڑھا زانی،  جھوٹا فرما نروا اور نادار متکبر کے لئے آخرت میں درد ناک عذاب ہے۔ (صحیح مسلم)

۹۸حیا ایمان کی ایک شاخ ہے اور ایمان کا مقام جنت ہے۔ (مسند احمد، جامع ترمذی)

۹۹۔بے حیائی و بے شرمی بدکاری میں سے ہے جو دوزخ میں لے جانے والی ہے۔ (مسند احمد، ترمذی)

۱۰۰۔ خوشی ملنے پر رب کا شکر ادا کرو اور رنج پہنچنے پر صبر کرو تو یہ سراسر خیر اور موجبِ برکت ہے۔ (مسلم)

۱۰۱۔اللہ کی رضا اور ثواب کی نیت سے آغازِ صدمہ میں ہی صبرا کرنے کا اجر جنت ہے۔(ابن ماجہ)

۱۰۲۔اللہ پر توکل کرو اور شگونِ  بد و منتروں سے گریز کرو۔ (صحیح مسلم)

۱۰۳۔ کوئی متنفس اس وقت تک نہیں مرتا جب تک کہ اپنا رزق پورا نہ کر لے۔ بیہقی)

۱۰۴۔ تلاشِ رزق کے سلسلہ میں نیکی اور پرہیزگاری کا رویہّ اختیار کرو۔ (شرح السنۃ، بیہقی)

۱۰۵۔اﷲ تعالیٰ تمہارے مال کو نہیں بلکہ اعمال کو دیکھتا ہے۔  (صحیح مسلم)

۱۰۶۔ دکھاوے کی نماز، دکھاوے کا روزہ رکھا اور دکھاوے کا صدقہ بھی شرک ہے۔ (مسند احمد)

۱۰۷۔ شرکِ خفی دجّال سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔جیسے لوگوں کو دکھانے کے لئے نماز کو لمبا کرنا۔(ابن ماجہ)

۱۰۸۔ بہادری کے چرچے کی خاطر مرنے والا جھوٹا شہید ہے۔اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔(مسلم)

۱۰۹۔نام و شہرت کے لئے علم دین حاصل کرنے والا عالم، قاری اور عابد بھی جہنمی ہے۔ (مسلم)

 ۱۱۰۔ سخی مشہور ہو نے کے لئے فیاضی کرنے والا جھوٹا سخی دوزخ میں ڈال دیا جائے گا۔ (صحیح مسلم)

٭٭

 

ضمیمہ۔۲

کتب:۱۔ الطہارت ۲۔الصلوٰۃ، ۳۔الزکوٰۃ ۴۔الصوم، ۵۔الحج

 ۱۔طہارت و پاکیزگی جزو ایمان ہے۔ (صحیح مسلم)

۲۔ کلمہ الحمد ﷲ میزان عمل کو بھر دیتا ہے۔ (صحیح مسلم)

۳۔سبحان اﷲ والحمد ﷲ آسمان کو اور زمین کو بھر دیتے ہیں۔  (صحیح مسلم)

۴۔ نماز نور ہے، صدقہ دلیل و برہان ہے اور صبر اُجالا ہے۔ (صحیح مسلم)

۵۔رفع حاجت کے لیے قبلہ کی طرف منہ یا پُشت کر کے نہ بیٹھو۔(ابن ماجہ و دارمی)

۶۔ استنجے کے لئے تین پتھروں کو استعمال کرو۔(ابن ماجہ و دارمی)

۷۔استنجے میں لید یا ہڈی استعمال نہ کرو نہ ہی داہنے ہاتھ سے استنجا کرو۔ (ابن ماجہ و دارمی)

۸۔تم میں سے کوئی کسی سوراخ میں پیشاب نہ کرے۔ (سنن ابی داؤد و سنن نسائی)

۹۔بیت الخلاء جانے کی دُعا: میں اﷲ کی پناہ لیتا ہوں نر و مادہ خبیث مخلوقات سے۔ (ابی داؤد و ابن ماجہ)

۱۰۔ بیت الخلاء سے باہر آ کر پڑھو ’’اَلْحَمْدُ ﷲِ الَّذِیْ‘‘۔ (سنن نسائی)

۱۱۔ وضو سے فارغ ہونے والا گناہوں سے بالکل پاک صاف ہو جاتا ہے۔ (صحیح مسلم)

۱۲۔ جو کوئی مکمل وضو کرے، پھر کہے ’’اَشْھَدُاَنْ لَّا اِلٰہَ الاﷲُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْ لُہ‘‘ تو لازمی طور پر

 اُس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھل جائیں گے۔(صحیح مسلم)

 ۱۳۔تکلیف اور ناگواری کے باوجود پوری طرح کامل وضو کرنا،مسجدوں کی طرف قدم زیادہ پڑنا اور ایک نماز کے

بعد دوسری نماز کا منتظر رہنا، گناہوں کو مٹانے والے اعمال ہیں۔ (صحیح مسلم)

 ۱۴۔ سب سے بہتر عمل نماز ہے۔ وضو کی پوری نگہداشت بس مومن ہی کر سکتا ہے۔ (مؤطا امام مالک)

۱۵۔ جبرئیلؑ  نے ہر ملاقات میں نبیﷺ کو مسواک کے لئے ضرور کہا۔(مسند احمد، سنن ابی داؤد)

۱۶۔نبیﷺ جب بھی سو کر اٹھتے تو وضو کرنے سے پہلے مسواک ضرور فرماتے۔  (مسند احمد، سنن ابی داؤد)

۱۷۔حیاء،  خوشبو،،مسواک اور نکاح  پیغمبروں کی سنتوں میں سے ہیں۔  (جامع ترمذی)

۱۸۔مونچھوں کو ترشوانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈال کر صفائی کرنا، ناخن ترشوانا، انگلیوں کے جوڑوں کودھونا،

 بغل اور زیر ناف بالوں کی صفائی اور پانی سے استنجا کرنا امور فطرت میں سے ہیں۔  (مسلم)

۱۹۔وہ نماز جس کے لیے مسواک کی جائے، بلا مسواک نماز کے مقابلہ میں ستر گنی فضیلت رکھتی ہے۔ (بیہقی)

۲۰۔ جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی طہور یعنی وضو ہے۔ (مسند احمد)

۲۱۔جب تم وضو کرو تو ’’بسم اﷲ و الحمدﷲ‘‘ کہہ لیا کرو۔ (معجم سغیر  طبرانی)

۲۲۔جب لباس پہنو یا وضو کرو تو اپنے داہنے اعضاء سے ابتداء کرو۔ (مسند احمد، سنن ابی داؤد)

۲۳۔ اﷲ کے ساتھ کبھی کسی چیز کو شریک نہ کرنا۔ (سنن ابن ماجہ)

۲۴۔ جس نے  جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی تو اس کے بارے میں وہ ذمہ داری ختم ہو گئی جو اﷲ کی طرف سے صاحب ایمان بندوں کے لئے ہے۔(سنن ابن ماجہ)

۲۵۔ خبردار شراب کبھی نہ پینا کیونکہ وہ ہر برائی کی کنجی ہے۔ (سنن ابن ماجہ)

۲۶۔ تین کام ایسے ہیں جن میں تاخیر نہیں کرنی چاہئے۔ نماز جب اس کا وقت آ جائے۔ جنازہ جب تیار ہو کر آ جائے اور بے شوہر والی کا نکاح جب اس کے لیے مناسب جوڑ مل جائے۔ (جامع ترمذی)

۲۷۔اذان دو تو آہستہ آہستہ اور ٹھہر ٹھہر کر دیا کرو اور جب اقامت کہو تو رواں کہا کرو۔(جامع ترمذی)

۲۸۔ اذان دیتے وقت اپنی دونوں انگلیاں کانوں میں دے لیا کرو۔(سنن ابن ماجہ)

۲۹۔قاعدہ یہ ہے کہ جو اذان دے وہی اقامت کہے۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

۳۰۔اﷲ اور اپنے آقا کا حق ادا کرنے والا نیک غلام،کسی جماعت کا وہ امام جس سے لوگ خوش رہے اور پانچوں وقت اذان دینے والا قیامت کے دن مشک کے ٹیلوں پر ٹھہرائے جائیں گے۔ (جامع ترمذی)

۳۱۔جس نے سات سال تک اﷲ کے واسطے اور ثواب کی نیت سے اذان دی اس کے لیے آتش دوزخ سے برأت لکھ دی جاتی ہے۔ (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن ابن ماجہ)

۳۲۔مسلمان یہود و نصاریٰ کی طرح مسجدوں کی آرائش و زیبائش کرنے لگیں گے۔ (سنن ابی داؤد)

۳۳۔ گھر کے اندرونی حصے میں پڑھی جانے والی عورتوں کی نماز، اُس نماز سے بہتر ہے جو بیرونی دالان یا صحن میں

پڑھی جائے۔ گھر میں پڑھی جانے والی عورتوں کی نماز، مسجد میں پڑھی جانے والی نماز سے بہتر ہے۔ (مسند احمد)

 ۳۴۔ اگر نبیﷺ عورتوں کی موجودہ حالت دیکھ لیتے تو انہیں مسجدوں میں جانے سے روک دیا جاتا جیسے

سابق انبیاؑ نے بنی اسرائیل کی عورتوں کو عبادت گاہوں میں جانے سے روک دیا تھا، حضرت عائشہؓ ۔  (مسلم)

۳۵۔بستی میں تین آدمی ہوں اور وہ نماز با جماعت نہ پڑھتے ہوں تو ان پر شیطان یقیناً قابو پا لے گا۔ (مسند احمد)

 ۳۶۔ جس کی چالیس دن تک ہر با جماعت نماز کی تکبیر اولیٰ فوت نہ ہو تو اس کیلئے دو براتیں لکھ دی جاتی ہیں (ترمذی)

۳۷۔کھانا سامنے ہو تو نماز کا حکم نہیں ہے اور نہ ایسی حالت میں کہ پائخانے یا پیشاب کا تقاضا ہو۔ (مسلم)

۳۸۔حضرت انسؓ اور اُن کے بھائی نے رسول اﷲﷺ کے پیچھے اپنے گھر میں اس طرح نماز پڑھی کہ اُن کی والدہ اُم سلیم اُن دونوں کے پیچھے کھڑی ہوئیں۔  (صحیح مسلم)

۳۹۔ جب تم نماز کو آؤ اور امام سجدے میں ہو تو تم سجدے میں شریک ہو جاؤ اور اس کو کچھ شمار نہ کرو۔

جس نے امام کے ساتھ رکوع پا لیا اُس نے نماز کی وہ رکعت پالی۔ (سنن ابی داؤد)

۴۰۔ نبیؐ دونوں سجدوں کے درمیان  رَبِّ اغْفِرْلِی(اے اﷲ!میری مغفرت فرما) کہا کرتے تھے(نسائی)

۴۱۔ آخری تشہد پڑھ کر جہنم و قبر کے عذاب سے، زندگی اور موت کی آزمائش سے اور دجال کے شر سے پناہ مانگو (مسلم)

 ۴۲۔جو فرض نمازوں کے علاوہ بارہ رکعتیں پڑھے گا اس کیلئے جنت میں ایک گھر تیار کیا جائے گا۔ ۴ رکعات ظہر سے پہلے، ۲ رکعات ظہر کے بعد، ۲ رکعات مغرب کے بعد، ۲رکعات عشاء کے بعد اور ۲رکعات فجر سے پہلے۔ (ترمذی)

۴۳۔نماز و تر حق ہے۔ جو وتر ادا نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔ (سنن ابی داؤد)

۴۴۔ تم تہجد ضرور پڑھا کرو۔ (جامع ترمذی)

۴۵۔کوئی گناہ سر زد ہو جائے تو وضو کر کے نماز پڑھو اور معافی مانگو۔  اﷲ معاف فرما دیتا ہے۔(ترمذی)

۴۶۔ تم لوگ جمعہ کے دن مجھ پر درود کی کثرت کیا کرو۔ (بیہقی)

۴۷۔ جمعہ کی با جماعت نماز غلام، عورت، کمسن اور بیمار کے علاوہ ہر مسلمان پر لازم ہے۔ (ابو داؤد)

۴۸۔عیدالفطر کی نماز کیلئے کچھ کھا کے جانا اور  عید الاضحی کے دن نماز پڑھنے تک کچھ نہ کھانا۔  (ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)

 ۴۹۔عید الاضحی کے دن فرزند آدم کا کوئی عمل اﷲ کو قربانی سے زیادہ محبوب نہیں۔ (جامع ترمذی)

۵۰۔ قربانی کرنے والا یکم ذی الحجہ سے قربانی کرنے تک اپنے بال یا ناخن بالکل نہ تراشے۔ (صحیح مسلم)

۵۱۔ موت مومن کا تحفہ ہے۔ (شعب الایمان للبیہقی)

 ۵۲۔مرنے والوں کو کلمہ لا الٰہ الا اﷲ کی تلقین کیا کرو۔ (صحیح مسلم)

۵۳۔تم اپنے مرنے والوں پر سورۃ یٰسین پڑھا کرو۔ (مسند احمد، سنن ابو داؤد، سنن ابن ماجہ)

 ۵۴۔جب کسی کا بچہ انتقال کر جاتا ہے ا ور وہ  بندہ اللہ کی حمد بیان کر کے انا ﷲ وانا الیہ راجعون پڑھتا ہے تو اﷲ اس کے لئے جنت میں بیت الحمد نامی ایک عالیشان گھر تیار کرواتا ہے۔  (مسند احمد، ترمذی)

۵۵۔ جس مسلمان کی نماز جنازہ چالیس ایسے آدمی پڑھیں جن کی زندگی شرک سے پاک ہو اور وہ نماز میں  اس میت کے لئے مغفرت اور رحمت کی دعا کریں تو اﷲ ان کی دعا ضرور قبول فرماتا ہے۔ (مسلم)

 ۵۶۔ کسی مسلم میت کی نماز جنازہ میں تین صفیں ہوں تو اﷲ اس کی مغفرت اور جنت واجب کر دیتا ہے۔ (ابی داؤد)

 ۵۷۔ قبروں کو پختہ کر نے، اس پر عمارت بنانے یا اس پر بیٹھنے کی ممانعت ہے۔ (مسلم)

۵۸۔ نہ تو قبروں کے اوپر بیٹھو اور نہ ان کی طرف رخ کر کے نماز پڑھو۔ (مسلم)

۵۹۔ گھوڑوں اور غلاموں پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔  (جامع ترمذی، سنن ابی داؤد)

۶۰۔ دو سو درہم پورے ہو جائیں تو چاندی کی ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم زکوٰۃ ادا کرو۔  (ترمذی، ابی داؤد)

۶۱۔ہر اس چیز میں زکوٰۃ نکالیں جو تجارت کے لیے مہیا ہو۔ (سنن ابی داؤد)

۶۲۔ زکوٰۃ اس وقت تک واجب نہ ہو گی جب تک مال پر سال نہ گزر جائے۔ (ترمذی)

۶۳۔ غنی آدمی کو اور توانا و تندرست آدمی کو سوال کرنا جائز نہیں ہے۔ (ترمذی)

۶۴۔ اُسے سوال کرنا جائز ہے جو افلاس زدہ ہو یا قرض و تاوان وغیرہ کا کوئی بوجھ پڑگیا ہو۔(ترمذی)

۶۵۔ ممکنہ حد تک سوال نہ کرو۔ اگر مجبور ہی ہو جاؤ تو اﷲ کے نیک بندوں سے سوال کرو (ابی داؤد،  نسائی)

۶۶۔جو اﷲ کے بندوں سے اپنی کوئی حاجت نہ مانگنے کا عہد کرے تو اس کے لئے جنت کی ضمانت ہے۔(ابی داؤد)

۶۷۔ ضرورت سے فاضل دولت کو راہِ خدا میں صرف کرنا بہتر اور روکنا برا ہے۔البتہ گزارے کے بقدر رکھنے

 پر کوئی ملامت نہیں اور سب سے پہلے ان پر خرچ کرو جن کی تم پر ذمہ داری ہے۔ (صحیح مسلم)

۶۸۔ صدقہ اﷲ کی غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کو دفع کرتا ہے۔ (جامع ترمذی)

۶۹۔ قیامت کے دن مومن پر اس کے صدقہ کا سایہ ہو گا۔ (مسند احمد)

۷۰۔ صدقہ سے مال میں کمی نہیں آتی اور قصور معاف کر دینے سے آدمی نیچا نہیں ہوتا۔ (صحیح مسلم)

۷۱۔ ضرورت مند مسلمان بھائی کو کپڑا پہنانے والے کو اﷲ جنت کا سبز لباس پہنائے گا(ابی داؤد،  ترمذی)

 ۷۲۔بھوکے مسلمان بھائی کو کھانا کھلا نے والے کو اﷲ جنت کے پھل و میوے کھلائے گا۔(ابی داؤد،  ترمذی)

۷۳۔پیاسے مسلمان کو پانی پلانے والے کو اﷲ جنت کی سر بمہر شراب طہور پلائے گا۔ (ابی داؤد،  ترمذی)

 ۷۴۔پہلے اپنے بیوی بچوں کی ضروریات پر خرچ کرو،پھر ملازمین پر پھر مستحق اہل قرابت پر۔ (ابی داؤد، نسائی)

۷۵۔ قریبی عزیز کو کچھ دینے میں دو طرح کا ثواب ہے۔ ایک صدقہ ہے اور دوسرے صلہ رحمی۔(ترمذی)

۷۶۔ معتکف نہ تو مریض کی عیادت کو جائے اور نہ نماز جنازہ میں شرکت کے لئے باہر نکلے۔ (ابی داؤد)

۷۷۔معتکف عورت سے صحبت کرے نہ بوس و کنار۔(سنن ابی داؤد)

 ۷۸۔ رفع حاجت وغیرہ کے علاوہ معتکف اپنی دیگر ضرورتوں کے لئے بھی مسجد سے باہر نہ جائے۔(ابی داؤد)

۷۹۔ اعتکاف روزہ کے ساتھ ہونا چاہئے کیونکہ بغیر روزہ کے اعتکاف نہیں ہوتا۔ (سنن ابی داؤد)

۸۰۔ رمضان کا چاند دیکھ کر روزے رکھو۔ ۲۹ شعبان کو چاند دکھائی نہ دے تو ۳۰ دن کا شمار پورا کرو۔(ابی داؤد)

 ۸۱۔اﷲ تعالیٰ کو اپنے بندوں میں وہ بندہ زیادہ محبوب ہے جو روزہ کے افطار میں جلدی کرے۔ (ترمذی)

 ۸۲۔ کھجور سے افطار کرو،  کھجور نہ ملے تو پھر پانی ہی سے افطار کرو۔(مسند احمد، ابی داؤد، ترمذی، ابن ماجہ)

۸۳۔روزہ دار کو افطار کرانے اور مجاہد کو جہادی سامان دینے سے روزہ دار اور مجاہد کے مثل ہی ثواب ملے گا۔ (بیہقی )

۸۴۔حیض کے دنوں کے قضا شدہ روزے رکھنے کا حکم ہے لیکن قضا نماز پڑھنے کا حکم نہیں۔  (صحیح مسلم)

۸۵۔روزہ کی حالت میں بھول کر کچھ کھا پی لیا اپنا روزہ پورا کرو کیونکہ اﷲ نے کھلایا پلایا ہے۔  (صحیح مسلم)

۸۶۔ پچھنے لگوانے، قے ہو جانے اور احتلام  سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ (ترمذی)

۸۷۔روزہ کی حالت میں سرمہ لگا یا جا سکتا ہے۔(جامع ترمذی)

۸۸۔روزے کی حالت میں پیاس یا گرمی کی شدت کی وجہ سے نہانا جائز ہے (مؤطا امام مالک،  ابی داؤد)

۸۹۔روزے کی حالت میں اپنی بیوی کا بوسہ لینے سے روزہ میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ (سنن ابی داؤد)

۹۰۔ہر چیز کی زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے۔ (سنن ابن ماجہ)

۹۱۔ رمضان کے روزوں کے بعد شوال کے چھ نفلی روزے بھی رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے (مسلم)

۹۲۔عاشورہ کا روزہ،یکم تا نو ذی الحجہ کے روزے، ہر مہینے کے تین روزے نبیﷺ کا معمول تھا۔(نسائی)

۹۳۔ ایام بیض یعنی ہر ماہ کی تیرھویں ، چودھویں ، پندرھویں کو روزے رکھنا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہے (ابی داؤد)

۹۴ شعبان کی پندرھویں رات میں اﷲ کے حضور میں نوافل پڑھو اور اس دن کو روزہ رکھو۔ (ابن ماجہ)

۹۵۔جس کے پاس سفر حج کا ضروری سامان اور بیت اللہ تک پہنچنے کی سواری میسر ہو اور پھر وہ حج نہ کرے تو کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا نصرانی ہو کر۔(جامع ترمذی)

۹۶۔ حج اور عمرہ پے در پے کیا کرو کیونکہ حج اور عمرہ دونوں فقر و محتاجی اور گناہوں کو اس طرح دور کر دیتے ہیں  جس طرح بھٹی لوہے اور سونے چاندی کا میل کچیل دور کر دیتی ہے۔  (جامع ترمذی، سنن نسائی)

۹۷۔حاجی کے اپنے گھر میں پہنچنے سے پہلے اس کو سلام و مصافحہ کرو اور اس سے مغفرت کی دعا کے لئے کہو۔

کیونکہ وہ اس حال میں ہے کہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ (مسند احمد)

۹۸۔حالت احرام میں قمیض، پاجامہ، عمامہ اور موزے نہ پہنو۔ حرام میں خوشبو بھی نہ لگا ہو۔ (صحیح مسلم)

۹۹۔عورتوں کو احرام کی حالت میں دستانے،  نقاب اور خوشبو کا استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ ان کے علاوہ جو وہ چاہیں پہن سکتی ہیں۔  وہ زیور، شلوار، قمیض اور موزے بھی پہن سکتی ہیں۔  (سنن ابی داؤد)

۱۰۰۔بیت اﷲ کا طواف نماز جیسی عبادت ہے البتہ طواف میں باتیں کرنے کی اجازت ہے۔ جو کوئی طواف کی حالت میں کسی سے بات کرے تو نیکی اور بھلائی کی بات کرے۔ (جامع ترمذی، سنن نسائی)

۱۰۱۔ حجر اسود اور رکن یمانی ان دونوں پر ہاتھ پھیرنا گناہوں کے کفار ہ کا ذریعہ ہے۔(ترمذی)

۱۰۲حالتِ طواف میں رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہ دعا پڑھنا مسنون ہے : رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْا خِٰرَۃِ حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ۔ (سنن ابی داؤد)

۱۰۳۔حج وقوف عرفہ ہے۔ جو حاجی مزدلفہ والی رات یعنی ۹اور۱۰ ذی الحجہ کی درمیانی شب میں بھی صبح صادق سے پہلے عرفات میں پہنچ جائے تو اس نے حج پا لیا اور اس کا حج ہو گیا۔

۱۰۴۔منیٰ میں قیام کے تین دنوں (۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ کو جمرات کی رمی کی جاتی ہے) میں اگر کوئی صرف دو دن یعنی۱۱، ۱۲ ذی الحجہ کو رمی کر کے منیٰ سے چل دے تو بھی کوئی گناہ نہیں ہے۔ (ترمذی، ابی داؤد، نسائی)

۱۰۵۔اﷲ تعالیٰ عرفہ کے دن سب سے زیادہ بندوں کے لئے جہنم سے آزادی کا فیصلہ کرتا ہو۔ (مسلم)

۱۰۶۔ اﷲ کے نزدیک سب سے زیادہ عظمت والا دن۱۰؍ ذی الحجہ (عید الاضحیٰ) کا دن ہے۔ (مسند احمد)

۱۰۷۔ طواف زیارت کو دسویں ذی الحجہ کی رات تک موخر کرنے کی اجازت ہے۔ (مسند احمد)

۱۰۸۔ حج یا عمرہ کرنے والے کی آخری حاضری بیت اﷲ پر ہو اور آخری عمل طواف ہو۔ (مسند احمد)

۱۰۹۔ کسی مسلمان کے لئے جائز نہیں کہ وہ مکہ میں ہتھیار اٹھائے۔ (صحیح مسلم)

۱۱۰۔ مدینہ کے دونوں طرف کے دروں کے درمیان پورا رقبہ واجب الاحترام ہے۔ اس میں خوں ریزی کرو نہ ہتھیار اٹھاؤ۔ چارے کی ضرورت کے سوا درختوں کے پتے بھی نہ جھاڑو۔ (مسلم)

۱۱۱۔جو اس کی کوشش کر سکے کہ مدینہ میں اس کی موت ہو تو اس کو چاہئے کہ وہ مدینہ میں مرے۔ میں ان لوگوں کی ضرور شفاعت کروں گا جو مدینہ میں مریں گے۔  (مسند احمد، جامع ترمذی)

۱۱۲۔روئے زمین پر کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں اپنی قبر کا ہونا مجھے مدینہ سے زیادہ محبوب ہو۔(موطا امام مالک)

 ۱۱۳۔مسجد نبویؐ میں مسلسل ۴۰ نمازیں پڑھنے پر دوزخ سے نجات اور نفاق سے برأت لکھ دی جائے گی(مسند احمد)

۱۱۴۔ جس نے حج کے بعد میری قبر کی زیارت کی تو گویا اس نے میری حیات میں میری زیارت کی۔ (بیہقی )۔

۱۱۵۔ جس نے میری قبر کی زیارت کی اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔(دار قطنی،  بیہقی)

٭٭٭

 

ضمیمہ۔۳

۱۔ کتاب الاذکار والدعوات، ۲۔ کتاب المعاملات و المعاشرت

 ۱۔جب بندگانِ خدا، اﷲ کا ذکر کرتے ہیں تو رحمت الہٰی ان کو اپنے سایہ میں لے لیتی ہے۔ (صحیح مسلم)

۲۔جب لوگ زمین پر اللہ کی حمدو ثناء کرتے ہیں تو اﷲ فخر کے ساتھ فرشتوں میں ان لوگوں کا ذکر فرماتا ہے۔ (مسلم)

 ۳۔اﷲ کا ذکر راہِ خدا میں سونا چاندی خرچ کرنے اور جہاد سے بھی زیادہ افضل ہے (مسند احمد،ترمذی، ابن ماجہ)

۴۔ اﷲ کا ذکر اتنا اور اس طرح کرو کہ لوگ کہیں کہ یہ دیوانہ ہے۔ (رواہ احمد وابو یعلی)

۵۔’’سُبْحَانَ اﷲِ‘‘ اور ’’اَلْحَمْدُﷲِِ ‘‘اور ’’لاَ اِلہ اِلَّا اﷲُ‘‘ اور ’’اَﷲُ اَکْبَرُ‘‘ افضل ترین کلمے ہیں (مسلم)

۶۔ روزانہ سو دفعہ  سُبْحَانَ اﷲِ وَبِحَمْدِہ کہنے والے کے قصور معاف کر دیئے جائیں گے خواہ کثرت

میں سمندر کے جھاگوں کے برابر ہی کیوں نہ ہوں۔ (مسلم)

۷۔سب سے افضل ذکر’’لَا اِلہ اِلَّا اﷲُ‘‘ ہے۔ (جامع ترمذی، سنن ابن داؤد)

۸۔ کلمہ  لَا ھَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَا بِاﷲ جنت کے خزانوں میں سے ہے۔(مسلم) جس نے اﷲ کے نناوے نام کو محفوظ کیا اور ان کی نگہداشت کی وہ جنت میں جائے گا۔(جامع ترمذی)

۹۔جب اﷲ سے اُس کے اِسم اعظم کے وسیلہ سے مانگا جائے تو وہ دیتا ہے۔ (جامع ترمذی ابی داؤد)

۱۰۔اِسم اعظم آیت ’’والٰھُکُمْ اِلٰہ واحِد لاَ اِلٰہَ الّا ھُوَالرَّحْمٰنُ الرّحِیْم‘‘ اور ’’اٰل عمران کی ابتدائی آیت ’’الٓمّٓ اَﷲُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْم‘‘ میں موجود ہے۔(ترمذی،  ابو داؤد، ابن ماجہ،  دارمی)

۱۱۔ قرآن کو پھیلاؤ اور اس کو دلچسپی اور مزہ لے لے کر پڑھا کرو۔(شعب الایمان للبیہقی)

۱۲۔ قرآن کے ایک حرف پڑھنے پر ایک نیکی  ملتی ہے۔ ’’الٓم‘‘ ایک نہیں بلکہ تین حروف ہیں۔  (ترمذی، دارمی)

۱۳۔انسان کے دل پربھی زنگ چڑھ جاتا ہے جسے موت کی یاد اور تلاوتِ قرآن سے دور کیا جا سکتا ہے۔ (بیہقی)

۱۴۔جو جمعہ کے دن سورۂ کہف پڑھے اس کے لئے نور روشن ہو جائے گا دو جمعوں کے درمیان۔ (بیہقی)

۱۵۔جس نے اﷲ کی رضا کے لئے سورۂ یٰسین پڑھی اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔ (بیہقی)

۱۶۔جو ہر رات سورۂ واقعہ پڑھے اسے کبھی فقر و فاقہ کی نوبت نہیں آئے گی۔ (بیہقی)

۱۷۔ سورۃ ’’الھاکم التکاثر‘‘ پڑھنے کا ثواب ایک ہزار آیتیں پڑھنے کے برابر ہے۔(بیہقی)

۱۸۔ثواب میں سورۃ ’’اذازلزلت‘‘ نصف قرآ ن،  ’’قل ھو اﷲ احد‘‘ تہائی قرآن  اور ’’قل یٰٓا یھا الکٰفرون‘‘ چوتھائی قرآن کے برابر ہے۔ (جامع ترمذی)

۱۹۔اﷲ کے یہاں کوئی چیز اور کوئی عمل دعا سے زیادہ عزیز نہیں۔  (جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)

۲۰۔جو اﷲ سے نہ مانگے اس سے اﷲ تعالیٰ ناراض ہو جاتا ہے۔ (جامع ترمذی)

۲۱۔عافیت اور خوش حالی کے زمانہ میں زیادہ دعا کیا کرو۔ (جامع ترمذی)

۲۲۔اپنی اولاد اور مال و جائیداد کے حق میں کبھی بد دعا نہ کرو۔ مبادا وہ وقت دعا کی قبولیت کا ہو۔ (مسلم)

۲۳۔ ہاتھ اُٹھا کے دُعا مانگنے کے بعد ہاتھوں کو چہرہ پر پھیر لینا مسنون ہے۔ (سنن ابی داؤد )

۲۴۔نمازِ مغرب کے بعد کوئی بات چیت کئے بغیر سات دفعہ یہ دعا کرو۔’’اللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّار‘‘

۲۵۔ نماز فجر کے بعد پڑھو کوئی بات چیت کئے بغیر سات دفعہ یہ دعا کرو’’اَللّٰھُمَّ اَجِرْنِیْ مِنَ النَّارِ‘‘۔

۲۶۔ اگر اُس رات یا دن تمہاری موت مقدر میں ہوئی تو اس وظیفہ(اے اﷲ! مجھے دوزخ سے پناہ دے)

کی بدولت اﷲ تعالیٰ کی طرف سے تم کو دوزخ سے بچانے کا حکم ہو جائے گا۔ (سنن ابی داؤد)

۲۷۔صبح و شام  قل ھو اﷲ احد،  قل اعوذ برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس تین بار پڑھ لیا کروتو یہ ہر چیز کے واسطے تمہارے لئے کافی ہوں گی۔ (سنن ابی داؤد)

۲۸۔جب کوئی گھر سے نکلتے وقت پڑھے:’’بِسْمِ اﷲِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اﷲِ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاﷲ۔‘‘

تو عالمِ غیب میں کہا جاتا ہے :’’تیرا یہ عرض کرنا تیرے لئے کافی ہے۔ تیری حفاظت کا فیصلہ ہو گیا۔‘‘ اور شیطان مایوس و نامراد ہو کر اس سے دور ہو جاتا ہے۔ (جامع ترمذی،  سنن ابی داؤد)

۲۹۔’جب کوئی کسی عورت کو اپنے نکاح میں لائے تو یہ دعا کرے:’’اَلّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ تاوَشَرِّمَا جَبَلْتَھَا عَلَیْہِ‘‘ اے اﷲ! اس میں اور اس کی فطرت میں جو خیر اور بھلائی ہو، میں تجھ سے اس کی استدعا کرتا ہوں اور اس میں  اور اس کی فطرت میں جو شر اور برائی ہو اس سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔  (ابو داؤد، ابن ماجہ)

۳۰۔ رسول اﷲﷺ کو فکر اور پریشانی لاحق ہوتی تو یہ دعا پڑھتے۔’’یَاحَیُّ یَاقَیُّوْمُ بِرَ حْمَتِکَ اَسْتَغِیْثُ۔‘‘ اے حی و قیوم! بس تیری رحمت سے مدد چاہتا ہوں۔ (جامع ترمذی)

۳۱۔خطا کاروں میں وہ بہت اچھے ہیں جو خطا کے بعد مخلصانہ تو بہ کریں اور اﷲ کی طرف رجوع ہو جائیں۔  (ترمذی)

۳۲۔جو مسلمان عام اہلِ ایمان کے لئے اﷲ تعالیٰ سے مغفرت مانگے گا، اس کے لئے ہر مومن مرد و عورت

کے حساب سے ایک ایک نیکی لکھی جائے گی۔  (معجم کبیر للطبرانی)

۳۳۔جو نبیﷺ پر ایک صلوٰۃ بھیجے اﷲ تعالیٰ اس پر دس صلوٰاتیں بھیجتا ہے، اس کی دس خطائیں معاف کر دی جاتی ہیں اور اس کے دس درجے بلند کر دئیے جاتے ہیں۔  (سنن نسائی)

۳۴۔ مجھ پر زیادہ صلوٰۃ بھیجنے والا قیامت کے دن مجھ سے قریب ترین اور مجھ پر زیادہ حق رکھنے والا ہو گا۔ (ترمذی)

۳۵۔جب تک کہ نبیﷺ پر درود نہ بھیجا جائے،  دُعا آسمان اور زمین کے درمیان ہی رکی رہتی ہے۔  (ترمذی)

۳۶۔ جو میری قبر پر مجھ پر درود بھیجتا ہے، وہ میں خود سنتا ہوں۔  جو دُور سے بھیجتا ہے وہ مجھ پر پہنچا یا جاتا ہے (بیہقی)

۳۷۔عقیقہ میں لڑکے کی طرف سے دو اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری کی قربانی کرو۔ (ابی داؤد، نسائی)

۳۸۔ نبیؐ نے حسنؓ کے عقیقہ میں ایک بکری کی قربانی اور بالوں کے وزن بھر چاندی صدقہ کرنے کا حکم دیا۔(ترمذی)

۳۹۔اﷲ کو سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ نام عبد اﷲ اور عبدالرحمن ہیں۔ (مسلم)

۴۰۔ بچے سات سال کے ہو جائیں تو نماز کی تاکید کرو اور جب دس سال کے ہو جائیں تو نماز میں کوتاہی کرنے پر ان کو سزا دو اور ان کے بستر بھی الگ کر دو۔ (سنن ابی داؤد)

۴۱۔ جو اپنے ہاں پیدا ہونے والی لڑ کی کی توہین اور ناقدری نہ کرے اور برتاؤ میں لڑکوں کو اس پر ترجیح نہ دے تو اﷲ تعالیٰ لڑکی کے ساتھ اس حسنِ سلوک کے صِلے میں اس کو جنت عطا فرمائے گا۔ (مسند احمد)

۴۲۔جس بندے نے تین بیٹیوں یا تین بہنوں یا دو ہی بیٹیوں یا بہنوں کا بار اٹھایا اور ان کی اچھی تربیت کی اور ان کا نکاح بھی کر دیا تو اﷲ کی طرف سے اُس بندے کے لیے جنت کا فیصلہ ہے۔ (ابو داؤد، ترمذی)

۴۳۔ جسے ا ﷲ تعالیٰ اولاد دے تو چاہئے کہ اس کا اچھا نام رکھے اور اس کو اچھی تربیت کرے(بیہقی)

۴۴۔ اگر شادی کی عمر کو پہنچ جانے پر بھی اولاد کی شادی کا بندوبست نہیں کیا اور وہ اس کی وجہ سے حرام میں  مبتلا ہو گیا تو اس کا باپ اس گناہ کا ذمہ دار ہو گا۔ (بیہقی)

۴۵۔ ماں کی خدمت کرتے رہو کہ ان کے قدموں میں تمہاری جنت ہے۔ (مسند احمد، سنن نسائی)

۴۶۔ ماں باپ کی خدمت و فرمانبرداری کروتو تمہاری اولاد تمہاری فرمانبردار اور خدمت گزار ہو گی۔ (طبرانی)

۴۷۔تم پاک دامنی کے ساتھ رہو تو تمہاری عورتیں پاک دامن رہیں گی۔ (معجم اوسط للطبرانی)

۴۸۔عورت پر سب سے بڑا حق اس کے شوہر کا ہے اور مرد پر سب سے بڑا حق اس کی ماں کا ہے۔ (مستدرک حاکم)

۴۹۔ اگر میں کسی مخلوق کے لیے سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے (ترمذی)

۵۰۔ جس عورت کا اس حال میں انتقال ہو کہ اس کا شوہر اس سے خوش ہو تو وہ جنت میں جائے گی۔(ترمذی)

۵۱۔لوگو! اپنی بیویوں کے بارے میں اﷲ سے ڈرو۔ تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ جس کا گھر میں آنا تمہیں ناپسند ہو وہ اس کو گھر آنے کا موقع نہ دیں۔  اگر وہ ایسی غلطی کریں تو ان کو تم سزا دے سکتے ہو جو زیادہ سخت نہ ہو۔ تمہارے ذمہ مناسب طریقے پر ان کے کھانے کپڑے کی ضروریات کا بندوبست کرنا ہے۔ (مسلم)

۵۲۔وہ جنت میں داخل نہ ہو سکے گا جس کی ایذاء رسانیوں سے اس کے پڑوسی مامون نہ ہوں۔  (مسلم)

 ۵۳۔بہترین گھرانہ وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کیا جاتا ہو اور بد ترین گھر وہ ہے جس میں کوئی یتیم ہو اور اس کے ساتھ برا سلوک کیا جائے۔ (سنن ابن ماجہ)

۵۴۔ اپنی باندیوں کو برتن توڑنے پر سزا نہ دو کیونکہ برتنوں کی بھی عمریں مقرر ہیں۔  (مسند الفردوس للدیلمی)

۵۵۔ اپنے غلاموں میں زِیر دستوں کے بارے میں خدا سے ڈرو۔ (ابو داؤد)

 ۵۶۔ مومن دوسرے مومن کا بھائی ہے۔ ضرر کو اس سے دفع کرتا ہے، اس کے پیچھے اس کی پاسبانی کرتا ہے (ترمذی)

۵۷۔ کسی کے گھر جاؤ تو گھر والوں کو سلام کرو اور جب گھر سے نکلو تو وداعی سلام کر کے نکلو۔ (بیہقی)

۵۸۔ سلام کی تکمیل مصافحہ ہے۔ (ترمذی) تم باہم مصافحہ کیا کرو اس سے کینہ کی صفائی ہوتی ہے۔

ایک دوسرے کو ہدیہ دیا کرو اس سے تم میں باہم محبت پیدا ہو گی اور دشمنی دور ہو گی۔ (موطا امام مالک)

۵۹۔ عجمی لوگوں کی طرح ایک دوسرے کی تعظیم کے لئے کھڑے نہ ہو۔ (سنن ابی داؤد)

۶۰۔ ایسی چھت پر سونا منع ہے جو دیواروں سے گھری ہوئی نہ ہو۔ (جامع ترمذی)

۶۱۔ آدمی چت لیٹنے کی حالت میں اپنی ایک ٹانگ اُٹھا کے دوسری ٹانگ پرنہ رکھے۔ (مسلم)

۶۲۔پیٹ کے بل اوندھا  لیٹنے کا طریقہ اﷲ تعالیٰ کو ناپسند ہے۔ (جامع ترمذی)

۶۳۔جسم کا کچھ حصہ دھوپ میں اور کچھ سائے میں ہو جائے تو ایسی جگہ سے اُٹھ جاؤ۔ (ابو داؤد)

۶۴۔ جب تم بہت زیادہ تعریف کرنے والے مداحین کو دیکھو تو ان کے مُنہ پر خاک ڈال دو۔ (مسلم)

۶۵۔ بلی کا گوشت اور اس کی قیمت کھانا منع ہے۔ (ابی داؤد، ترمذی)

۶۶۔ نجاست کھانے والے جانوروں کا گوشت کھانا اور دودھ پینا منع ہے۔ (جامع ترمذی)

۶۷۔کسی زندہ جانور میں سے کاٹا گیا گوشت مردار ہے، اس کا کھانا جائز نہیں۔  (ترمذی، ابو داؤد)

۶۸۔ مردہ مچھلی اور مردہ ٹڈی حلال ہیں۔  خون کی دو اقسام کلیجی اور تلی بھی حلال ہیں۔  (مسند احمد، ابن ماجہ )

 ۶۹۔ہر نشہ آور چیز خمر اور حرام ہے۔ توبہ کئے بغیر مرنے والا شرابی جنت کی شرابِ طہور سے محروم رہے گا۔ (مسلم)

۷۰۔شرابی کو آخرت میں ’’طِیْنَۃُ الْخَبَال‘‘ (دوزخیوں کے جسم کا پسینہ، لہو یا پیپ ) پلایا جائے گا۔ (مسلم)

۷۱۔شراب دوا نہیں بلکہ بیماری ہے۔ (صحیح مسلم)

۷۲۔ کھانے سے پہلے اور اس کے بعد ہاتھ اور منہ کا دھونا باعث برکت ہے۔ (جامع ترمذی،ابوداؤد)

۷۳۔کھانے سے پہلے بسم اﷲ پڑھو، اگر بھول جاؤ تو بعد میں بِسْمِ اﷲِ اَوَّلَہ وَآخِرَہ پڑھ لو۔(ابو داؤد ترمذی)

۷۴۔ جوتے اُتار کر کھانا کھایا کرو۔ اس طرح پاؤں کو زیادہ راحت ملے گی۔ (مسند دارمی)

۷۵۔کچھ ٹھنڈا کر کے کھانا زیادہ برکت کا باعث ہوتا ہے۔ (مسند دارمی)

۷۶۔اﷲ کو یہ بات پسند ہے کہ کسی بندے پر اس کی طرف سے جو انعام ہو تو اس کا اثر نظر آئے۔ (ترمذی)

۷۷۔ خوب کھاؤ پیو،  صدقہ کرو یا کپڑے بنا کر پہنو بس اسراف اور تکبر نہ ہو۔ (مسند احمد نسائی، ابن ماجہ)

۷۸۔ مونچھیں ترشوانے، ناخن لینے، بغل اور زیرِ ناف کی صفائی کے لئے ۴۰ دن کی حد مقرر ہے۔ (مسلم)

۷۹۔ عورت مہندی لگا کر اپنے ہاتھو ں کی صورت بدلے۔ (سنن ابی داؤد)

۸۰۔ نہ خود اپنی ران کھولو اور نہ کسی زندہ یا مردہ آدمی کی ران کی طرف نظر کرو۔ (ابی داؤد، ابن ماجہ)

۸۱۔مر د دوسرے مرد کے ستر کی طرف اور عورت دوسری عورت کے ستر کی طرف نظر نہ کرے۔ (مسلم)

۸۲۔رفع حاجت اور میاں بیوی کی صحبت کے علاوہ تنہائی میں بھی برہنگی سے پرہیز کرو۔

فرشتے تمہارے ساتھ برابر رہتے ہیں لہٰذا ان سے شرم کرو اور ان کا احترام کرو۔ (ترمذی)

۸۳۔ عورت سترکی مانند ہے۔  جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیاطین اس کو اپنی نظروں کا نشانہ بناتے ہیں۔  (ترمذی)

۸۴۔ کسی نامحرم پر پہلی بلا ارادہ نظر تو جائز ہے لیکن دوسری نظر جائز نہیں۔  (مسند احمد، ترمذی، ابی داؤد)

۸۵۔مومن مرد کی کسی عورت کے حسن و جمال پر نظر پڑ جائے پھر وہ اپنی نگاہ نیچی کر لے تو اﷲ تعالیٰ اس کو

 ایسی عبادت نصیب فرمائے گا جس کی وہ لذت و حلاوت وہ محسوس کرے گا۔ (مسند احمد)

۸۶۔ غیر عورت اچھی لگے تو آدمی کو چاہئے کہ اپنی بیوی کے پاس جا کر اپنی نفسانی خواہش پوری کرے۔ (مسلم)

 ۸۷۔اُن خواتین کے گھروں میں نہ جایا کرو جن کے شوہر کہیں باہر گئے ہوئے ہوں۔  کیونکہ شیطان سب

 میں اس طرح جاری ساری رہتے ہیں جس طرح رَگوں میں خون رَواں دَواں رہتا ہے۔(ترمذی)

٭٭

 

ضمیمہ۔۴

کتب: ۱۔ نکاح،  ۲۔المعاملات،  ۳۔ُ العلم، ۴۔الاعتصام بالکتاب و السنۃ، ۵۔ دعوت الی الخیر، امر بالمعروف و نہی عن المنکر، ۶۔ الفتن،   ۷۔علاماتِ قیامت، ۸۔ المناقب والفضائل

 ۱۔کسی عورت کو نکاح کا پیغام دینا ہو تو اسے ایک نظر دیکھ لینا گناہ نہیں۔  (مسند احمد، سنن ابن ماجہ)

۲۔ شوہر دیدہ (بیوہ یا مطلقہ )عورت کو اپنے نفس پر اپنے ولی سے زیادہ حق اور اختیار ہے۔ (صحیح مسلم)

۳۔ کنواری کے نکاح سے قبل اس سے اجازت حاصل کی جائے، خاموشی بھی اجازت ہے۔ (صحیح مسلم)

۴۔قرابت داروں کی حق تلفی سے ڈرو اور ہمیشہ سیدھی بات بولو۔ (ابی داؤد،ترمذی نسائی،ابن ماجہ)

۵۔نبیﷺؐ نے اپنی بیویوں کا مہر پانچ سو درہم(مساوی چالیس پچاس بکریاں ) مقرر فرمایا تھا۔ (مسلم)

۶۔وہ نکاح بہت بابرکت ہے جس کا خرچ کم سے کم ہو۔ (شعب الایمان للبیہقی)

۷۔ اﷲ کے ہاں وہ بدترین درجہ میں ہو گا جو بیوی سے ہم بستری کے بعد اس کا راز فاش کرے۔ (مسلم)

۸۔ اگر چاہو تو عزل (حمل سے بچنے کے لئے مباشرت کے دوران منی فرج سے باہر خارج کرنا)کر لو لیکن جو بات مقدر ہو چکا ہے وہ ہو کے رہے گا۔ (صحیح مسلم)

۹۔جو اپنی بیویوں کے ساتھ عدل نہ کرے تو قیامت کے دن اس کا ایک دھڑ گرا ہوا ہو گا۔ (ترمذی، نسائی )

۱۰۔حلال اور جائز چیزوں میں اﷲ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسندیدہ  چیز طلاق ہے۔ (سنن ابی داؤد)

۱۱۔ سخت تکلیف کے بغیر شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرنے والی پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (مسند احمد،ترمذی )

 ۱۲۔عورتوں کو طلاق نہ دو ا لّا یہ کہ چال چلن مشتبہ ہو۔ ذائقہ چکھنے کے شوقین مردو زن نا پسندیدہ ہیں۔   (طبرانی)

۱۳۔ نکاح،طلاق اور رجعت(ایک یا دو طلاق کے بعد رجوع کرنا)تین ایسی چیزیں ہیں جن کا ہنسی مذاق

کے طور پر کہنا بھی حقیقت ہی کے حکم میں ہے۔ (جامع ترمذی،سنن ابی داؤد)

۱۴۔ زبردستی کی طلاق اور زبردستی کے ’’عتاق‘‘(غلام آزاد کرنا) کا اعتبار نہیں۔  (ابی داؤد ابن ماجہ)

۱۵۔تین دن سے زیادہ سوگ منع ہے البتہ شوہر کے انتقال پر چار مہینے دس دن سوگ کا حکم ہے۔ (مسلم)

۱۶۔ دورانِ عدت بیوہ رنگین کپڑے، زیورات نہ پہنے نہ خضاب، مہندی یا سرمہ لگائے۔  (ابی داؤد، نسائی)

۱۷۔ حلال روزی حاصل کرنے کی فکر ا ور کوشش فرض (نماز روزہ وغیرہ)کے بعد فریضہ ہے۔ (بیہقی)

۱۸۔ اﷲ کے صالح بندہ کے لئے جائز مال و دولت اچھی چیز ہے۔ (مسند احمد)

۱۹۔حرام مال سے کیا گیا صدقہ قبول نہیں ہوتا۔(مسند احمد )

۲۰۔ جو مرنے کے بعد حرام مال پیچھے چھوڑ کے جائے گا۔ وہ اس کے لئے جہنم کا توشہ ہو گا۔(مسند احمد )

۲۱۔ اﷲ بدی کو بدی سے نہیں بلکہ بدی کو نیکی سے مٹا تا ہے۔ کیونکہ گندگی کبھی گندگی کو نہیں دھو سکتی۔ (مسند احمد )

 ۲۲۔صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرض دینے کا اجر اٹھارہ گنا ہے۔  (معجم کبیر طبرانی)

۲۳۔ قرض کی ادائیگی کا سامان چھوڑے بغیر مقروض مرنا سب سے بڑا گناہ ہے۔ (مسند احمد،ابی داؤد)

۲۴۔مومن کی رو ح قرضہ ادا نہ ہونے تک بیچ میں معلق رہتی ہے۔(مسند شافعی، ترمذی، ابی داؤد)

۲۵۔ مقروض کی نیت اگر قرض ادا کرنے کی ہو تو اﷲ اس کا قرضہ دنیا ہی میں ادا کرا دے گا۔ (سنن نسائی)

۲۶۔نبیﷺ نے قرض ادا کیا تو واجبی رقم سے زیادہ عطا فرمایا۔(یہ جائز بلکہ مستحب ہے) (ابو داؤد)

۲۷۔ سات مہلک اور تباہ کن گناہ :اﷲ کی عبادت یا صفات میں کسی کو شریک کرنا، جادو کرنا، قتلِ ناحق،سود کھانا، یتیم کا مال کھانا، جہاد میں لشکر کا ساتھ چھوڑ جانا، پاک دامن بندیوں پر زنا کی تہمت لگانا۔ (مسلم)

۲۸۔ سود خور لوگوں کے پیٹ میں سانپ بھرے ہوں گے ہیں۔ (مسند احمد، ابن ماجہ)

۲۹۔سود خوری کے ستّر حصوں میں ادنیٰ ترین ایسا ہے کہ جیسے اپنی ماں کے ساتھ منہ کالا کرنا (ابن ماجہ، بیہقی)

۳۰۔نبیﷺ نے سود لینے، سود دینے، سودی دستاویز لکھنے اور اس کے گواہوں پر لعنت فر مائی۔ (مسلم)

۳۱۔ رسول اﷲﷺ نے باغ یا کھیت کو چند سالوں کے لئے فروخت کرنے سے منع فرمایا۔(صحیح مسلم)

۳۲۔ جو چیز پاس موجود نہ ہو، اس کی بیع فروخت کا کسی سے معاملہ کرنا منع ہے۔ (جامع ترمذی)

۳۳۔ مہنگا کر کے بیچنے کے لیے غلہ وغیرہ کی ذخیرہ اندوزی کرنے والا تاجر گنہگار ہے۔ (صحیح مسلم)

۳۴۔گھر یا جائداد بیچنے میں کوئی برکت یا فائدہ نہیں الّا یہ کہ یہ دام کسی جائداد میں لگا دو۔(ابن ماجہ)

۳۵۔آپس میں ہدیے تحفے بھیجا کرو۔ ہدیے تحفے دِلوں کے کینے ختم کر دیتے ہیں۔  (ترمذی)

۳۶۔ مرحومین کے ایصالِ ثواب کے لئے کنواں کھدوانا احسن کام ہے۔ (ابو داؤد،سنن نسائی)

۳۷۔ جو انتقال سے قبل وصیت کر گیا تو اس کا انتقال ٹھیک راستہ پر اور شریعت پر چلتے ہوئے ہوا۔لہٰذا اس کی موت تقویٰ اور شہادت والی موت ہوئی اور اس کی مغفرت ہو گئی۔ (سنن ابنِ ماجہ)

۳۸۔ ساٹھ سال تک اﷲ کی فرمانبرداری والی زندگی گزارنے والا اگر موت کے وقت وصیت میں حق داروں کو نقصان پہنچا دے تو اُس کے لئے دوزخ واجب ہو جاتی ہے۔ (مسند احمد، ترمذی،ابی داؤد، ابنِ ماجہ)

۳۹۔ اگر کوئی ایسی چیز پر دعویٰ کرے جو اُس کی نہیں تو اس کو چاہئے کہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ (مسلم)

۴۰۔ ظالم حکمراں کے سامنے کلمۂ حق کہنا افضل جہاد ہے۔(ترمذی، ابو داؤد،  ابنِ ماجہ)

۴۱۔وہ علم (کتاب و سنت کا)جس سے اﷲ کی رضا چاہی جاتی ہے، اگر اسے کوئی دنیا کی دولت کمانے کے لئے حاصل کرے تو وہ قیامت میں جنت کی خوشبو سے محروم رہے گا۔ (مسند احمد،ابی داؤد، ابن ماجہ)

۴۲۔ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب اس عالم کو ہو گا جس کو اس کے علم دین نے نفع نہیں پہنچایا یعنی اس نے اپنی عملی زندگی کو علم کے تابع نہیں بنایا۔ (مسند ابو داؤد،شعب الایمان للبیہقی)

۴۳۔ اولوالامر یعنی خلیفہ یا امیر کا حکم مانو خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی ہو۔ (مسند احمد، ابی داؤ، ترمذی)

۴۴۔ تم میرے اور میرے خلفاء کے طریقے کی پیروی کو اپنے اوپر لازم کر لینا اور دین میں نئی نکالی ہوئی باتوں  سے اپنے آپ کو الگ رکھنا۔(مسند احمد، ابی داؤ، ترمذی، ابن ماجہ)

۴۵۔ دین میں نکالی ہوئی ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔(مسند احمد، ابی داؤ، ترمذی)

۴۶۔میں نے تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑی ہیں۔  ایک کتاب اﷲ اور دوسری میری سنت۔ تم جب تک ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رہو گے کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ (مؤطا امام مالک)

۴۷۔ اﷲ کے رسولﷺ کی حرام کردہ چیزیں بھی انہیں چیزوں کی طرح حرام ہیں جن کو اﷲ تعالیٰ نے قرآن میں حرام قرار دیا ہے۔ (سنن ابی داؤد، مسند دارمی، سنن ابن ماجہ)

۴۸۔میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی۔یہ سب فرقے جہنمی ہوں گے سوائے ایک فرقہ کے جو اُس راستے پر ہو گا جس پر میں ہوں اور میرے اصحاب ہیں۔  (جامع ترمذی)

۴۹۔ جس نے میری کوئی ایسی سنت زندہ کی جو میرے بعد ختم کر دی گئی تھی تو اس شخص کو ان پر عمل کرنے والے تمام بندگان خدا کے اجر و ثواب کے برابر اجر و ثواب ملے گا۔(جامع ترمذی)

۵۰۔جس نے نیکی کے راستہ کی طرف لوگوں کو دعوت دی تو اسے ان سب لوگوں کے اجروں کے برابر اجر ملے گا جو اس کی بات مان کراس راستہ پر عمل کریں گے۔ اور ان لوگوں کے اجر میں کوئی کمی نہ ہو گی (مسلم)

۵۱۔ جس نے لوگوں کو کسی گمراہی کی دعوت دی تو اس داعی کو ان سب لوگوں کے گناہوں کے برابر گناہ ہو گا جو اس کی دعوت پر بد عملی کے مرتکب ہوں گے اور ان لوگوں کے گناہوں میں کوئی کمی نہ ہو گی۔ (مسلم)

۵۲۔دو آنکھیں ایسی ہیں جن کو دوزخ کی آگ چھو بھی نہیں سکے گی۔ ایک وہ آنکھ جو اﷲ کے خوف سے روئی ہو اور دوسری وہ آنکھ جس نے جہاد میں جاگ کر پہرہ داری کی ہو۔ (جامع ترمذی)

۵۳۔جو راہِ خدا میں مارا گیا وہ شہید ہے۔ جس کا طاعون میں انتقال ہوا، وہ بھی شہید ہے اور جس کا پیٹ کے امراض (ہیضہ، اسہال وغیرہ) میں مبتلا ہو کر انتقال ہوا،  وہ بھی شہید ہے۔ (صحیح مسلم)

۵۴۔ وہ خوش نصیب ہے جو فتنوں سے دور رکھا گیا قابل مبارک ہے وہ جو بندہ فتنوں میں مبتلا ہوا اور ثابت قدم رہا (ابو داؤد)

۵۵۔نبیﷺ اپنے ذاتی کام خود کرتے تھے۔ ضرورت پڑنے پر خود ہی اپنی ٹوٹی جوتی مرمت کر لیتے،  خود ہی اپنا پھٹا ہوا کپڑا سی لیتے، اپنے کپڑوں میں جوئیں دیکھتے اور بکری کا دودھ بھی آپ خود ہی دوہ لیتے تھے۔(ترمذی)

٭٭٭

تشکر: مصنف جنہوں نے اجازت کے ساتھ فائل بھی فراہم کی

ان پیج سے تبدیلی، تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید