FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

حصہ اول: فاتحہ تا توبہ

               احمد علی لاہوری

 

سورۃ الفاتحہ

۱.      شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۲.      سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو  سب جہانوں کا پالنے والا ہے

۳.     بڑا مہربان نہایت رحم والا

۴.     جزا کے دن کا مالک

۵.     ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں

۶.      ہمیں سیدھا راستہ دکھا

۷.     ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا نہ جن پر تیرا غضب نازل ہوا اور نہ وہ گمراہ ہوئے

 

سورۃ البقرۃ

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      المۤ

۲.      یہ وہ کتاب ہے جس میں کوئی بھی شک نہیں پرہیز گاروں کے لیے ہدایت ہے

۳.     جو بن دیکھے ایمان لاتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں ا ور جو  کچھ ہم نے انہیں دیا ہے اس میں خرچ کرتے ہیں

۴.     اور جو  ایمان لاتے ہیں اس پر جو  اتارا گیا آپ پراور جو  آپ سے پہلے اتارا گیا اور آخرت پر بھی وہ یقین رکھتے ہیں

۵.     وہی لوگ اپنے رب کے راستہ پر ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں

۶.      بے شک جو  لوگ انکار کر چکے ہیں برابر ہے انہیں تو ڈرائے یا نہ ڈرائے وہ ایمان نہیں لائیں گے

۷.     اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے

۸.     اور کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو  کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے حالانکہ وہ ایمان دار نہیں ہیں

۹.      اللہ اور ایمان داروں کو دھوکا دیتے ہیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں اور نہیں سمجھتے

۱۰.    انکے دلوں میں بیماری ہے پھر اللہ نے ان کی بیماری بڑھا دی اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے اس لیے کہ وہ جھوٹ بولتے تھے

۱۱.     اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ملک میں فساد نہ ڈالو تو کہتے ہیں کہ ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں

۱۲.    خبردار بے شک وہی لوگ فسادی ہیں لیکن نہیں سمجھتے

۱۳.    اور جب انہیں کہا جاتا ہے ایمان لاؤ جس طرح اور لوگ ایمان لائے ہیں تو کہتے ہیں کیا ہم ایمان لائیں جس طرح بے وقوف ایمان لائے ہیں خبردار وہی بے وقوف ہیں لیکن نہیں جانتے

۱۴.    اور جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف ہنسی کرنے والے ہیں

۱۵.    اللہ ان سے ہنسی کرتا ہے اور انہیں مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی گمراہی میں حیران رہیں

۱۶.    یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی سو ان کی تجارت نے نفع نہ دیا اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے

۱۷.    ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی پھر جب آگ نے اس کے آس پاس کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کی روشنی بجھا دی اور انہیں اندھیروں میں چھوڑا کہ کچھ نہیں دیکھتے

۱۸.    بہرے گونگے اندھے ہیں سو وہ نہیں لوٹیں گے

۱۹.     یا جیسا کہ آسمان سے بارش ہو جس میں اندھیرے اور گرج اور بجلی ہو اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں کڑک کے سبب سے موت کے ڈر سے دیتے ہوں اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے

۲۰.   قریب ہے کہ بجلی ان کے آنکھیں اچک لے جب ان پر چمکتی ہے تو اس کی روشنی میں چلتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے تو ٹھر جاتے ہیں اور اگر اللہ چاہے تو ان کے کان اور آنکھیں لے جائے بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۲۱.    اے لوگو اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا اور انہیں جو  تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ

۲۲.   جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس سے تمہارے کھانے کے لیے پھل نکالے سو کسی کو اللہ کا شریک نہ بناؤ حالانکہ تم جانتے بھی ہو

۲۳.   اور اگر تمہیں اس چیز میں شک ہے جو  ہم نے اپنے بندے پر نازل کی ہے تو ایک سورت اس جیسی لے آؤ اور اللہ کے سوا جس قدر تمہارے حمایتی ہوں بلا لو اگر تم سچے ہو

۲۴.   بھلا اگر ایسا نہ کر سکو اور ہرگز نہ کر سکو گے تو اس آگ سے بچو جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں جو  کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے

۲۵.   اور ان لوگوں کو خوشخبری دے جو  ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ ان کے لیے باغ ہیں ان کے نیچے نہریں بہتی ہیں جب انہیں وہاں کا کوئی پھل کھانے کو ملے گا تو کہیں گے یہ تو وہی ہے جو  ہمیں اس سے پہلے ملا تھا اور انہیں ہم شکل پھل دیئے جائیں گے اور ان کے لیے وہاں پاکیزہ عورتیں ہوں گی اور وہ وہیں ہمیشہ رہیں گے

۲۶.   بے شک اللہ نہیں شرماتا اس بات سے کہ کوئی مثال بیان کرے مچھر کی یا اس چیز کی جو  اس سے بڑھ کر ہے سو جو  لوگ مومن ہیں وہ اسے اپنے رب کی طرف سے صحیح جانتے ہیں اور جو  کافر ہیں سو کہتے ہیں اللہ کا اس مثال سے کیا مطلب ہے اللہ اس مثال سے بہتوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو اس سے ہدایت کرتا ہے اور اس سے گمراہ تو بدکاروں ہی کو کیا کرتا ہے

۲۷.   جو اللہ کے عہد کو پختہ کرنے کے بعد توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اسے توڑتے ہیں اور ملک میں فساد کرتے ہیں وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

۲۸.   تم اللہ کا کیونکر انکار کر سکتے ہو حالانکہ تم بے جان تھے پھر تمہیں زندہ کیا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں زندہ کرے گا پھر تم اسی کے پاس لوٹ کر جاؤ گے

۲۹.    اللہ وہ ہے جس نے جو  کچھ زمین میں ہے سب تمہارے لیے پیدا کیا ہے پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا تو انہیں سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز جانتا ہے

۳۰.   اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک نائب بنانے والا ہوں فرشتوں نے کہا کیا تو زمین میں ایسے شخص کو نائب بنانا چاہتا ہے جو  فساد پھیلائے اور خون بہائے حالانکہ ہم تیری حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتے اور تیری پاکی بیان کرتے ہیں فرمایا میں جو  کچھ جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے

۳۱.    اور اللہ نے آدم کو سب چیزوں کے نام سکھائے پھر ان سب چیزوں کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا پھر فرمایا مجھے ان کے نام بتاؤ اگر تم سچے ہو

۳۲.   انہوں نے کہا تو پاک ہے ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں بتایا ہے بے شک تو بڑے علم والا حکمت والا ہے

۳۳.   فرمایا اے آدم ان چیزوں کے نام بتا دو پھر جب آدم نے انہیں ان کے نام بتا دیئے فرمایا کیا میں نے تمہیں نہیں کہا تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزیں جانتا ہوں اور جو  تم ظاہر کرتے ہو اور جو  چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہوں

۳۴.   اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس کہ اس نے انکار کیا اور تکبر کیا اور کافروں میں سے ہو گیا

۳۵.   اور ہم نے کہا اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں جا کر رہو اور اس میں جو  چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے نزدیک نہ جاؤ پھر ظالموں میں سے ہو جاؤ گے

۳۶.   پھر شیطان نے ان کو وہاں سے ڈگمگایا پھر انہیں اس عزت و راحت سے نکالا کہ جس میں تھے اور ہم نے کہا تم سب اترو کہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور سامان ایک وقت معین تک

۳۷.   پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات حاصل کیے پھر اس کی توبہ قبول فرمائی بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

۳۸.   ہم نے کہا کہ تم سب یہاں سے نیچے اتر جاؤ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے پس جو  میری ہدایت پر چلیں گے ان پرنہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۳۹.   اور جو  انکار کریں گے اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے وہی دوزخی ہوں گے جو  اس میں ہمیشہ رہی گے

۴۰.   اے بنی اسرائیل میرے احسان یاد کرو جو  میں نے تم پر کئے اور تم میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرا کرو

۴۱.    اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو  میں نے نازل کی تصدیق کرتی ہے اس کی جو  تمہارے پاس ہے اور تم ہی سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو اور میری آیتوں کو تھوڑی قیمت پر نہ بیچو اور مجھ ہی سے ڈرو

۴۲.   اور سچ میں جھوٹ نہ ملاؤ اور جان بوجھ کر حق کو نہ چھپاؤ

۴۳.   اور نماز قائم کرو اور کو دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو

۴۴.   کیا لوگوں کو تم نیکی کا حکم کرتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو پھر کیوں نہیں سمجھتے

۴۵.   اور صبر کرنے اور نماز پڑھنے سے مدد لیا کرو اور بے شک نماز مشکل ہے مگر ان پر جو  عاجزی کرنے والے ہیں

۴۶.   جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں ضرور اپنے رب سے ملنا ہے اور ہمیں اس کے پاس لوٹ کر جانا ہے

۴۷.   اے بنی اسرائیل میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو  میں نے تمہیں دی تھیں اور میں نے تمہیں جہان پر فضیلت دی تھی

۴۸.   اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا اور نہ ان کے لیے کوئی سفارش قبول ہو گی اور نہ اس کی طرف سے بدلہ لیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی

۴۹.   اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی و ہ تمہیں بری طرح عذاب دیا کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے تمہاری بڑی آزمائش تھی

۵۰.   اور جب ہم نے تمہارے لیے سمندر کو پھاڑ دیا پھر تمہیں تو بچا لیا اور تمہارے دیکھتے دیکھتے فرعونیوں کو ڈبو دیا

۵۱.    اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ کیا پھر اس کے بعد تم نے بچھڑا بنا لیا حالانکہ تم ظالم تھے

۵۲.   پھر اس کے بعد بھی ہم نے تمہیں معاف کر دیا تاکہ تم شکر کرو

۵۳.   اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب اور قانون فیصل دیا تاکہ تم ہدایت پاؤ

۵۴.   اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم بے شک تم نے بچھڑا بنا کر اپنی جانوں پر ظلم کیا سو اپنے پیدا کرنے والے کے آگے توبہ کرو پھر اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے لیے تمہارے خالق کے نزدیک یہی بہتر ہے پھر اس نے تمہاری توبہ قبول کر لی بے شک وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے

۵۵.   اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز تیرا یقین نہیں کریں گے جب تک کہ روبرو اللہ کو دیکھ نہ لیں تب تمہیں بجلی نے دیکھتے ہی دیکھتے آ لیا

۵۶.   پھر ہم نے تمہیں تمہاری موت کے بعد زندہ کر اٹھایا تاکہ تم شکر کرو

۵۷.   اور ہم نے تم پر ابر کا سایہ کیا اور تم پر من اور سلویٰ اتارا جو  کچھ ہم نے تمہیں پاکیزہ چیزیں عطا کی ہیں ان میں سے کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا بلکہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے

۵۸.   اور جب ہم نے کہا اس شہر میں داخل ہو جاؤ پھر اس میں جہاں سے چاہو بے تکلفی سے کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اور کہتے جاؤ بخش دے تو ہم تمہارے قصور معاف کر دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو زیادہ بھی دیں گے

۵۹.    پھر ظالموں نے بدل ڈالا کلمہ سوائے اس کے جو  انہیں کہا گیا تھا سو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانی کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کیا

۶۰.   پھر جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے کہا اپنے عصا کو پتھر پر مار سو اس سے بارہ چشمے بہہ نکلے ہر قوم نے اپنا گھاٹ پہچان لیا اللہ کے دیئے ہوئے رزق میں سے کھاؤ پیو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو

۶۱.    اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہ کریں گے سو ہمارے لیے اپنے رب سے دعا مانگ کہ وہ ہمارے لیے زمین کی پیداوار میں سے ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز پیدا کر دے کہا کیا تم اس چیز کو لینا چاہتے ہو جو  ادنیٰ ہے بدلہ اس کے جو  بہتر ہے کسی شہر میں اُترو بے شک جو  تم مانگتے ہو تمہیں ملے گا اور ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور انہوں نے غضب الٰہی کمایا یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی نشانیوں کا انکار کرتے تھے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس لیے کہ نافرمان تھے اور حد سے بڑھ جاتے تھے

۶۲.   جو کوئی مسلمان اور یہودی اور نصرانی اور صابئی اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور اچھے کام بھی کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے ہاں موجود ہے اور ان پر نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۶۳.   اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طور بلند کیا جو  کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوط پکڑو اور جو  کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ

۶۴.   پھر تم اس کے بعد پھر گئے سو اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم تباہ ہو جاتے

۶۵.   اور بے شک تمہیں وہ لوگ بھی معلوم ہیں جنہوں نے تم میں سے ہفتہ کے دن زیادتی کی تھی پھر ہم نے ان سے کہا تم ذلیل بندر ہو جاؤ

۶۶.    پھر ہم نے اس واقعہ کو اس زمانہ کے لوگوں کے لیے اور ان سے پچھلوں کے لیے عبرت اور پرہیز گاروں کے لیے نصیحت بنا دیا

۶۷.   اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو انہوں نے کہا کیا تم ہم سے ہنسی کرتا ہے کہا میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ جاہلوں میں سے ہوں

۶۸.   انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ گائے کیسی ہے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ بچہ اس کے درمیان ہے پس کر ڈالو جو  تمہیں حکم دیا جاتا ہے

۶۹.    انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر کہ ہمیں بتائے اس کا رنگ کیسا ہے کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک زرد گائے ہے اس کا رنگ خوب گہرا ہے دیکھنے والوں کو بھلی معلوم ہوتی ہے

۷۰.   انہوں نے کہا ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر ہمیں بتائے کہ وہ کس قسم کی ہے کیوں کہ وہ گائے ہم پر مشتبہ ہو گئی ہے اور ہم اگر اللہ نے چاہا تو ضرور پتہ لگا لیں گے

۷۱.    کہا و ہ فرماتا ہے کہ وہ ایک ایسی گائے ہے محنت کرنے والی نہیں جو  زمین کو جو تتی ہو یا کھیتی کو پانی دیتی ہو بے عیب ہے اس میں کوئی داغ نہیں انہوں نے کہا اب تو نے ٹھیک بات بتائی پھر انہوں نے اسے ذبح کر دیا اور وہ کرنے والے تو نہیں تھے

۷۲.   اور جب تم ایک شخص قتل کر کے اس میں جھگڑنے لگے اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا اس چیز کو جسے تم چھپاتے تھے

۷۳.   پھر ہم نے کہا اس مردہ پر اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو اسی طرح اللہ مردوں کو زندہ کرے گا اور تمہیں اپنی قدرت کی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو

۷۴.   پھر ا سکے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے گویا کہ وہ پتھر ہیں یا ان سے بھی زیادہ سخت اور بعض پتھر تو ایسے بھی ہیں جن سے نہریں پھوٹ کر نکلتی ہیں اور بعض ایسے بھی ہیں جو  پھٹتے ہیں پھر ان سے پانی نکلتا ہے اور بعض ایسے بھی ہیں جو  اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں

۷۵.   کیا تمہیں امید ہے کہ یہود تمہارے کہنے پر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایک ایسا گروہ بھی گزرا ہے جو  اللہ کا کلام سنتا تھا پھر اسے سمجھنے کے بعد جان بوجھ کر بدل ڈالتا تھا

۷۶.   اور جب وہ ان لوگوں سے ملتے ہیں جو  ایمان لا چکے ہیں تو کہتے ہیں ہم بھی ایمان لے آئے ہیں اور جب وہ ایک دوسرے کے پاس علیٰحدہ ہوتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم انہیں وہ راز بتا دیتے ہو جو  اللہ نے تم پر کھولے ہیں تاکہ وہ اس سے تمہیں تمہارے رب کے روبرو الزام دیں کیا تم نہیں سمجھتے

۷۷.  کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو  وہ چھپاتے ہیں اور جو  وہ ظاہر کرتے ہیں

۷۸.   اور بعض ان میں سے ان پڑھ ہیں جو  کتاب نہیں جانتے سوائے جھوٹی آرزوؤں کے اور وہ محض اٹکل پچو باتیں بناتے ہیں

۷۹.   سو افسوس ہے ان لوگوں پر جو  اپنے ہاتھوں سے لکھتے ہیں پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ اس سے کچھ روپیہ کمائیں پھر افسوس ہے ان کے ہاتھوں کے لکھنے پر اور افسوس ہے ان کی کمائی ہر

۸۰.   اور کہتے ہیں ہمیں سوائے چند گنتی کے دنوں کے آگ نہیں چھوٹے گی کہہ دو کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد لے لیا ہے کہ ہر گز اللہ اپنے عہد کا خلاف نہیں کرے گا یا تم اللہ پر وہ باتیں کہتے ہو جو  تم نہیں جانتے

۸۱.    ہاں جس نے کوئی گناہ کیا اور اسے اس کے گناہ نے گھیر لیا سو وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

۸۲.   اور جو  لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے وہی بہشتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

۸۳.   اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں سے اچھا سلوک کرنا اور لوگوں سے اچھی بات کہنا اور نماز قائم کرنا اور زکوٰۃ دینا پھر سوائے چند آدمیوں کے تم میں سے سب منہ موڑ کر پھر گئے

۸۴.   اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ آپس میں خونریزی نہ کرنا اور نہ اپنے لوگوں کو جلا وطن کرنا پھر تم نے اقرار کیا اور تم خود گواہ ہو

۸۵.   پھر تم ہی وہ ہو کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو اور ایک جماعت کو اپنے میں سے ان کے گھروں میں سے نکالتے ہو ان پر گناہ اور ظلم سے چڑھائی کرتے ہو اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آئیں تو ان کا تاوان دیتے ہو حالانکہ تم پر ان کا نکالنا بھی حرام تھا کیا تم کتاب کے ایک حصہ پر ایمان رکھتے ہو اور دوسرے حصہ کا انکار کرتے ہو پھر جو  تم میں سے ایسا کرے اس کی یہی سزا ہے کہ دنیا میں ذلیل ہو اور قیامت کے دن بھی سخت عذاب میں دھکیلے جائیں اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو  تم کرتے ہو

۸۶.   یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلہ خریدا سو ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ انہیں کوئی مدد مل سکے گی

۸۷.   اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بعد بھی پے در پے رسول بھیجتے رہے اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو نشانیاں دیں اور روح القدس سے اس کی تائید کی کیا جب تمہارے پاس کوئی وہ حکم لایا جسے تمہارے دل نہیں چاہتے تھے تو تم اکڑ بیٹھے پھر ایک جماعت کو تم نے جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کیا

۸۸.   اور کہتے ہیں ہمارے دلوں پر غلاف ہیں بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب سے لعنت کی ہے سو بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں

۸۹.   اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے کتاب آئی جو  تصدیق کرتی ہے اس کی جو  ان کے پاس ہے اور اس سے پہلے وہ کفار پر فتح مانگا کرتے تھے پھر جب ان کے پاس وہ چیز آئی جسے انہوں نے پہچان لیا تو اس کا انکار کیا سو کافروں پر اللہ کی لعنت ہے

۹۰.    انہوں نے اپنی جانوں کو بہت ہی بری چیز کے لیے بیچ ڈالا یہ کہ اللہ کی نازل کی ہوئی چیزوں کا اس ضد میں آ کر انکار کرنے لگے کہ وہ پنے فضل کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے کیوں نازل کر دیتا ہے سو غضب پر غضب میں آ گئے اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے

۹۱.     اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس پر ایمان لاؤ جو  اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں ہم تو اسی کو مانتے ہیں جو  ہم پر اترا ہے اور اسے نہیں مانتے ہیں جو  اس کے سوا ہے حالانکہ وہ حق ہے اور تصدیق کرنے والی ہے جو  ان کے پاس ہے کہہ دو پھر تم کیوں اس سے پہلے اللہ کے نبیوں کو قتل کرتے رہے اگر تم مومن تھے

۹۲.    اور تمہارے پاس موسیٰ صریح معجزے لے کر آیا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑے کو بنا لیا اور تم ظالم تھے

۹۳.   اور جب ہم نے تم سے عہد لیا اور تم پر کوہِ طور کو اٹھایا کہ جو  ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور سنو انہوں نے کہا ہم نے سن لیا اور مانیں گے نہیں اور ان کے دلوں میں کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت رچ گئی تھی کہہ دو اگر تم ایمان دار ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بہت ہی برا حکم دے رہا ہے

۹۴.   کہہ دو اگر اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر خصوصیت کے ساتھ سوائے اور لوگوں کے تمہارے ہی لئے ہے تو تم موت کی آرزو کرو اگر تم سچے ہو

۹۵.    وہ کبھی بھی اس کی ہر گز آرزو نہیں کریں گے ان گناہوں کی وجہ سے جو  ان کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے

۹۶.    اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے اور ان سے بھی جو  مشرک ہیں ہر ایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمر ملے اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں اور اللہ دیکھتا ہے جو  وہ کرتے ہیں

۹۷.   کہہ دوجو کوئی جبرائیل کا دشمن ہو سو اسی نے اتارا ہے وہ قرآن اللہ کے حکم سے آپ کے دل پر ان کی تصدیق کرتا ہے جو  اس سے پہلے ہیں اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور خوشخبری ہے

۹۸.   جو شخص اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو تو بیشک اللہ بھی ان کافروں کا دشمن ہے

۹۹.    اور ہم نے آپ کی طرف روشن آیتیں اتاری ہیں اور ان سے انکاری نہیں مگر فاسق

۱۰۰.  کیا جب کبھی انہوں نے کوئی عہد باندھا تو اسے ان میں سے ایک جماعت نے پھینک دیا بلکہ ان میں سے اکثر ایمان ہی نہیں رکھتے

۱۰۱.   اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے وہ رسول آیا جو  اس کی تصدیق کرتا ہے جو  ان کے پاس ہے تو اہلِ کتاب کی ایک جماعت نے اللہ کی کتاب کو اپنی پیٹھ کے پیچھے ایسا پھینکا کہ گویا اسے جانتے ہی نہیں

۱۰۲.  اور انہوں نے اس چیز کی پیروی کی جو  شیطان سلیمان کی بادشاہت کے وقت پڑھتے تھے اور سلیمان نے کفر نہیں کیا تھا لیکن شیطانوں نے ہی کفر کیا لوگوں کو جادو سکھاتے تھے اور اس کی بھی جو  شہر بابل میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر اتارا گیا تھا اور وہ کسی کو نہ سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیتے ہم تو صرف آزمائش کے لیے ہیں تو کافر نہ بن پس ان سے وہ بات سیکھتے تھے جس سے خاوند اور بیوی میں جدائی ڈالیں حالانکہ وہ اس سے کسی کو اللہ کے حکم کے سوا کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے اور سیکھتے تھے وہ و ان کو نقصان دیتی تھی اور نہ نفع اور وہ یہ بھی جانتے تھے کہ جس نے جادو کو خریدا اس کے لیے آخرت میں کچھ حصہ نہیں اور وہ چیز بہت بری ہے جس کے بدلہ میں انہوں نے اپنے آپ کو بیچا کاش وہ جانتے

۱۰۳.  اور اگر وہ ایمان لاتے اور پرہیز گاری کرتے تو البتہ اللہ کے ہاں کا اجر ان کے لیے بہتر تھا کاش وہ جانتے

۱۰۴.  اے ایمان والو راعنا نہ کہو اور انظرنا کہو اور سنا کرو اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے

۱۰۵.  اہل کتاب کے کافر اور مشرک نہیں چاہتے کہ تمہارے رب کی طرف سے تم پر کوئی بھی اچھی بات نازل ہو اور اللہ اپنی رحمت کے ساتھ خاص کر لیتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے

۱۰۶.  ہم جو  کسی آیت کو منسوخ کرتے ہیں یا بھلا دیتے ہیں تو اس سے بہتر یا اس کے برابر لاتے ہیں کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۰۷. کیا تم نہیں جانتے اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے اور تمہارے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی دوست ہے نہ مددگار

۱۰۸.  کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے سوال کرو جیسے اس سے پہلے موسیٰ سے سوال کیے گئے تھے اور جو  کوئی ایمان کے عوض کفر کو بدل لے سو وہ سیدھے راستہ سے گمراہ ہوا

۱۰۹.  اکثر اہلِ کتاب تو اپنے حسد سے حق ظاہر ہونے کے بعد بھی یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح سے تمہیں ایمان لانے کے بعد پھر کفر کی طرف لوٹا کر لے جائیں سو معاف کرو اور درگزر کرو جب تک کہ اللہ اپنا حکم بھیجے بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۱۰.   اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور جو  کچھ نیکی سے اپنے واسطے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں پاؤ گے بے شک اللہ جو  کچھ تم کرتے ہو سب دیکھتا ہے

۱۱۱.    اور کہتے ہیں کہ سوائے یہود یا نصاریٰ کے اور کوئی جنت میں ہرگز داخل نہ ہو گا یہ ان کے ڈھکوسلے ہیں کہہ دو اپنی دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو

۱۱۲.   ہاں جس نے اپنا منہ اللہ کے سامنے جھکا دیا اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کے لیے اس کا بدلہ اس کے رب کے ہاں ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۱۱۳.   اور یہود کہتے ہیں کہ نصاریٰ ٹھیک راہ پر نہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودی را ہے حق پر نہیں ہیں حالانکہ وہ سب کتاب پڑھتے ہیں ایسی ہی باتیں وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو  بے علم ہیں پھر اللہ قیامت کے دن ان باتوں کا کہ جس میں وہ جھگڑ رہے ہیں خود فیصلہ کرے گا

۱۱۴.   اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہو گا جس نے اللہ کی مسجدوں میں اس کا نام لینے کی ممانعت کر دی اور ان کے ویران کرنے کی کوشش کی ایسے لوگوں کا حق نہیں ہے کہ ان میں داخل ہوں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لیے دنیا میں بھی ذلت ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے

۱۱۵.   اور مشرق اور مغرب اللہ ہی کا ہے سو تم جدھر بھی رخ کرو ادھر ہی اللہ کا رخ ہے بے شک اللہ وسعت ولا جاننے والا ہے

۱۱۶.   اور کہتے ہیں اللہ نے بیٹا بنایا ہے حالانکہ وہ پاک ہے بلکہ جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے سب اسی کے فرمانبردار ہیں

۱۱۷.  آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اور جب کوئی چیز کرنا چاہتا ہے تو صرف یہی کہہ دیتا ہے کہ ہو جا سو وہ ہو جاتی ہے

۱۱۸.   اور بے علم کہتے ہیں کہ اللہ ہم سے کیوں کلام نہیں کرتا یا ہمارے اس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی ان سے پہلے لوگ بھی ایسی ہی باتیں کہہ چکے ہیں ان کے دل ایک جیسے ہیں یقین کرنے والوں کے لیے تو ہم نشانیاں بیان کر چکے ہیں

۱۱۹.   بے شک ہم نے تمہیں سچائ کے ساتھ بھیجا ہے خوشخبری سنانے کے لیے اور ڈرانے کے لیے اور تم سے دوزخیوں کے متعلق باز پرس نہ ہو گی

۱۲۰.  اور تم سے یہود اور نصاریٰ ہرگز راضی نہ ہوں گے جب تک کہ تم ان کے دین کی پیروی نہیں کرو گے کہہ دو بے شک ہدایت اللہ ہی کی ہدایت ہے اور اگر تم نے ان کی خواہشوں کی پیروی کی اس کے بعد جو  تمہارے پاس علم آ چکا تو تمہارے لیے اللہ کے ہاں کوئی دوست اور مددگار نہیں ہو گا

۱۲۱.   وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے پڑھتے ہیں جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے وہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں جو ر اس سے انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں

۱۲۲.  اے بنی اسرائیل میرے احسان کو یاد کرو جو  میں نے تم پر کیے اور بے شک میں نے تمہیں سارے جہاں پر بزرگی دی تھی

۱۲۳.  اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی بھی کسی کے کام نہ آئے گا اور نہ اس سے بدلہ قبول کیا جائے گا اور نہ اسے کوئی سفارش نفع دے گی اور نہ وہ مدد دیے جائیں گے

۱۲۴.  اور جب ابراہیم کو اس کے رب نے کئی باتوں میں آزمایا تو اس نے انہیں پورا کر دیا فرمایا بے شک میں تمہیں سب لوگوں کا پیشوا بنا دوں گا کہا اور میری اولاد میں سے بھی فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچے گا

۱۲۵.  اور جب ہم نے کعبہ لوگوں کے لیے عبادت گاہ اور امن کی جگہ بنایا (اور فرمایا) مقام ابراہیم کو نماز کی جگہ بناؤ اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے عہد لیا کہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں اور رکوع کرنے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو

۱۲۶.  اور جب ابراہیم نے کہا اے میرے رب اسے امن کا شہر بنا دے اور اس کے رہنے والوں کو پھلوں سے رزق دے جو  کوئی ان میں سے اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے فرمایا اور جو  کافر ہو گا سو اسے بھی تھوڑا سا فائدہ پہنچاؤں گا پھر اسے دوزخ کے عذاب میں دھکیل دوں گا اور وہ برا ٹھکانہ ہے

۱۲۷. اور جب ابراہیم اور اسماعیل کعبہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے اے ہمارے رب ہم سے قبول کر بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے

۱۲۸.  اے ہمارے رب ہمیں اپنا فرمانبردار بنا دے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنا فرمانبردار بنا اور ہمیں ہمارے حج کے طریقے بتا دے اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہے

۱۲۹.  اے ہمارے رب اور ان میں ایک رسول انہیں میں سے بھیج جو  ان پر تیری آیتیں پڑھیں اور انہیں کتاب اور دانائی سکھائے اور انہیں پاک کرے بے شک تو ہی غالب حکمت والا ہے

۱۳۰.  اور کون ہے جو  ملت ابراہیمی سے روگردانی کرے سوائے اس کے جو  خود ہی احمق ہو اور ہم نے تو اسے دنیا میں بھی بزرگی دی تھی اور بے شک وہ آخرت میں بھی اچھے لوگوں میں سے ہو گا

۱۳۱.   جب اسے اس کے رب نے کہا فرمانبردار ہو جا تو کہا میں جہانوں کا پروردگار کا فرمانبردار ہوں

۱۳۲.  اور اسی بات کی ابراہیم اور یعقوب نے بھی اپنے بیٹوں کو وصیت کی کہ اے میرے بیٹو بے شک اللہ نے تمہارے لیے یہ دین چن لیا سو تم ہر گز نہ مرنا مگر درآنحالیکہ تم مسلمان ہو

۱۳۳. کیا تم حاضر تھے جب یعقوب کو موت آئی تب اس نے اپنے بیٹوں سے کہا تم میرے بعد کس کی عبادت کرو گے انہوں نے کہا ہم آپ کے اور آپ کے باپ دادا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق کے معبود کی عبادت کریں گے جو  ایک معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں

۱۳۴. یہ ایک جماعت تھی جو  گزر چکی ان کے لیے ان کے اعمال میں اور تمہارے لیے اور تمہارے اعمال ہیں اور تم سے نہیں پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے

۱۳۵.  اور کہتے ہیں کہ یہودی یا نصرانی ہو جاؤ تاکہ ہدایت پاؤ کہہ دو بلکہ ہم تو ملت ابراہیمی پر رہیں گے جو  موحد تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا

۱۳۶.  کہہ دو ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو  ہم پر اتارا گیا اور جو  ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر اتارا گیا اور جو  موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو  دوسرے نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا ہم کسی ایک میں ان میں سے فرق نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں

۱۳۷. پس اگر وہ بھی ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لائے ہو تو وہ بھی ہدایت پا گئے اور اگر وہ نہ مانیں تو وہی ضد میں پڑے ہوئے ہیں سو تمہیں ان سے اللہ کافی ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے

۱۳۸. اللہ کا رنگ اللہ کے رنگ سے اور کس کا رنگ بہتر ہے اور ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں

۱۳۹.  کہہ دو کیا تم ہم سے اللہ کی نسبت جھگڑا کرتے ہو حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا رب ہے اور ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہاری لئے تمہارے عمل اور  ہم تو خالص اسی کی عبادت کرتے ہیں

۱۴۰.  یا تم کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد یہودی یا نصرانی تھے کہہ دو کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ اور اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو  گواہی چھپائے جو  اس کے پاس اللہ کی طرف سے ہے اور اللہ بے خبر نہیں اس سے جو  تم کرتے ہو

۱۴۱.   وہ ایک جماعت تھی جو  گزر چکی ان کے لیے ان کے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے عمل ہیں اور تم سے ان کے اعمال کی نسبت نہیں پوچھا جائے گا

۱۴۲.  بے وقوف لوگ کہیں گے کہ کس چیز نے مسلمانوں کو ان کے قبلہ سے پھیر دیا جس پر وہ تھے کہہ دو مشرق اور مغرب اللہ ہی کا ہے وہ جسے چاہتا ہے سیدھا راستہ دکھاتا ہے

۱۴۳. اور اسی طرح ہم نے تمہیں برگزیدہ امت بنایا تاکہ تم اور لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو اور ہم نے وہ قبلہ نہیں بنایا تھا جس پر آپ پہلے تھے مگر اس لیے کہ ہم معلوم کریں اس کو جو  رسول کی پیروی کرتا ہے اس سے جو  الٹے پاؤں پھر جاتا ہے اور بے شک یہ بات بھاری ہے سوائے ان کے جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور اللہ تمہارے ایمان کو ضائع نہیں کرے گا بے شک اللہ لوگوں پر بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱۴۴. بے شک ہم آپ کے منہ کا آسمان کی طرف پھرنا دیکھ رہے ہیں سو ہم آپ کو اس قبلہ کی طرف پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں پس اب اپنا منہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیجیئے اور جہاں کہیں تم ہوا کرو اپنے مونہوں کو اسی کی طرف پھیر لیا کرو اور بے شک وہ لوگ جنہیں کتاب دی گئی ہے یقیناً جانتے ہیں کہ وہی حق ہے ان کے رب کی طرف سے اور اللہ اس سے بے خبر نہیں جو  وہ کر رہے ہیں

۱۴۵.  اور اگر آپ ان کے سامنے تمام دلیلیں لے آئیں جنہیں کتاب دی گئی تو بھی وہ آپ کے قبلے کو نہیں مانیں گے اور نہ آپ ہی ان کے قبلہ کو ماننے والے ہیں اور نہ ان میں کوئی دوسرے قبلہ کو ماننے والا ہے اور اگر آپ ان کی خواہشوں کی پیروی کریں گے بعد اس کے کہ آپ کے پاس علم آ چکا تو بے شک آپ بھی تب ظالموں میں سے ہوں گے

۱۴۶.  وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی تھی وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور بے شک کچھ لوگ ان میں سے حق کو چھپاتے ہیں اور وہ جانتے ہیں

۱۴۷. آپ کے رب کی طرف سے حق وہی ہے پس شک کرنے والوں میں سے نہ ہو

۱۴۸. اور ہر ایک کے لیے ایک طرف ہے جس طرف وہ منہ کرتا ہے پس تم نیکیوں کی طرف دوڑو تم جہاں کہیں بھی ہو گے تم سب کو اللہ سمیٹ کر لے آئے گا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۴۹.  اور جہاں سے آپ نکلیں تو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیا کریں اور آپ کے رب کی طرف سے یہی حق بھی ہے اور اللہ تمہارے کام سے غافل نہیں

۱۵۰.  اور آپ جہاں کہیں سے نکلیں تو اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیا کریں اور تم بھی جہاں کہیں ہو تو اپنا منہ اس کی طرف کیا کر و تاکہ لوگوں کو تم پر کوئی الزام نہ رہے مگر ان میں سے جو  ہٹ دھرم ہیں تم بھی ان سے نہ ڈرو اور ہم سے ڈرتے رہا کرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور تاکہ تم راہ پاؤ

۱۵۱.   جیسا کہ ہم نے تم میں ایک رسول تم ہی میں سے بھیجا جو  تم پر ہماری آیتیں پڑھتا ہے اور تمہیں پاک کرتا ہے اور تمہیں کتاب اور دانائی سکھاتا ہے اور تمہیں سکھاتا ہے جو  تم نہیں جانتے تھے

۱۵۲.  پس مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو

۱۵۳.  اے ایمان والو صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۱۵۴.  اور جو  اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مرا ہوا نہ کہا کرو بلکہ وہ تو زندہ ہیں لیکن تم نہیں سمجھتے

۱۵۵.  اور ہم تمہیں کچھ خوف اور بھوک اور مالوں اور جانوں اور پھلوں کے نقصان سے ضرور آز مائیں گے اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دو

۱۵۶.  وہ لوگ کہ جب انہیں کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اللہ کے ہیں اور ہم اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں

۱۵۷. یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے مہربانیاں ہیں اور رحمت اور یہی ہدایت پانے والے ہیں

۱۵۸.  بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں پس جو  کعبہ کا حج یا عمرہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں کہ ان کے درمیان طواف کرے اور جو  کوئی اپنی خوشی سے نیکی کرے تو بے شک اللہ قدردان جاننے والا ہے

۱۵۹.  بے شک جو  لوگ ان کھلی کھلی باتوں اور ہدایت کو جسے ہم نے نازل کر دیا ہے اس کے بعد بھی چھپاتے ہیں کہ ہم نے ان کو لوگوں کے لیے کتاب میں بیان کر دیا یہی لوگ ہیں کہ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں

۱۶۰.  مگر وہ لوگ جنہوں نے توبہ کی اور اصلاح کر لی اور ظاہر کر دیا پس یہی لوگ ہیں کہ میں ان کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں بڑا توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم والا ہوں

۱۶۱.   بے شک جنہوں نے انکار کیا اور انکار ہی کی حالت میں مر بھی گئے تو ان پر اللہ کی لعنت ہے اور فرشتوں اور سب لوگوں کی بھی

۱۶۲.  وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیئے جائیں گے

۱۶۳.  اور تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱۶۴.  بے شک آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں اور رات اور دن کے بدلنے میں اور جہازوں میں جو  دریا میں لوگوں کی نفع دینے والی چیزیں لے کر چلتے ہیں اور اس پانی میں جس سے اللہ نے آسمان سے نازل کیا ہے پھر اس سے مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے اور اس میں ہر قسم کے چلنے والے جانور پھیلاتا ہے اور ہواؤں کے بدلنے میں اور بادل میں جو  آسمان اور زمین کے درمیان حکم کا تابع ہے البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں

۱۶۵.  اور ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ کے سوا اور شریک بنا رکھے ہیں جن سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی کہ اللہ سے رکھنی چاہیئے اور ایمان والوں کو تو اللہ ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے اور کاش دیکھتے وہ لوگ جو  ظالم ہیں جب عذاب دیکھیں گے کہ سب قوت اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے

۱۶۶.  جب وہ لوگ بیزار ہو جائیں گے جن کی پیروی کی گئی تھی ان لوگوں سے جنہوں نے پیروی کی تھی اور وہ عذاب دیکھ لیں گے اور ان کے تعلقات ٹوٹ جائیں گے

۱۶۷.  اور کہیں گے وہ لوگ جنہوں نے پیروی کی تھی کاش ہمیں دوبارہ جانا ہوتا تو ہم بھی ان سے بیزار ہو جاتے جیسے یہ ہم سے بیزار ہو جاتے جیسے یہ ہم سے بیزار ہوئے ہیں اسی طرح اللہ انہیں ان کے اعمال حسرت دلانے کے لیے دکھائے گا اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں

۱۶۸.  اے لوگو ان چیزوں میں سے کھاؤ جو  زمین میں حلال پاکیزہ ہیں اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو بے شک وہ تمہارا صریح دشمن ہے

۱۶۹.  وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی ہی کا حکم دے گا اور یہ کہ اللہ کے ذمے تم وہ باتیں لگاؤ جنہیں تم نہیں جانتے

۱۷۰. اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس کی پیروی کرو جو  اللہ نے نازل کیا ہے تو کہتے ہیں بلکہ ہم تو اس کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگر چہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ سمجھتے ہوں اور نہ سیدھی راہ پائی ہو

۱۷۱.  اور ان کی مثال جو  کافر ہیں اس شخص کی سی ہے جو  اس چیز کو پکارتا ہے جو  سوائے پکار اور آواز کے نہیں سنتی وہ بہرے ہیں گونگے ہیں اندھے ہیں پس وہ نہیں سمجھتے

۱۷۲. اے ایمان والو پاکیزہ چیزوں میں سے کھاؤ جو  ہم نے تمہیں عطا کی اور اللہ کا شکر کرو اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو

۱۷۳. سوائے اس کے نہیں کہ تم پر مردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور اور اس چیز کو کہ اللہ کے سوا اور کے نام سے پکاری گئی ہو حرام کیا ہے پس جو  لاچار ہو جائے نہ سرکشی کرنے والا ہو اور نے حد سے بڑھنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک اللہ بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۱۷۴. بے شک جو  لوگ اللہ کی نازل کی ہوئی کتاب کو چھپاتے اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا مول لیتے ہیں یہ لوگ اپنے پیٹوں میں نہیں کھاتے مگر آگ اور اللہ ان سے قیامت کے دن کلام نہیں کرے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۱۷۵. یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو بدلے ہدایت کے خریدا اور عذاب کو بدلے بخشش کے پس دوزخ کی آگ پر ان کا کتنا بڑا صبر ہے

۱۷۶.  یہ اس لیے کہ اللہ نے کتاب سچائی کے ساتھ اتاری اور بے شک جنہوں نے کتاب میں اختلاف کیا البتہ ضد میں بہت دور جا پڑے

۱۷۷. یہی نیکی نہیں کہ تم اپنے منہ مشرق اور مغرب کی طرف پھیرو بلکہ نیکی تو یہ ہے جو  اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور فرشتوں اور کتابوں اور نبیوں پر اور ا سکی محبت میں رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں اور سوال کرنے والوں کو اور گردنوں کے چھڑانے میں مال دے اور نماز پڑھے اور زکوٰۃ دے اور جو  اپنے عہدوں کو پورا کرنے والے ہیں جب وہ عہد کر لیں اور تنگدستی میں اور بیماری میں اور لڑائی کے وقت صبر کرنے والے ہیں یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پرہیزگار ہیں

۱۷۸. اے ایمان والو مقتولوں میں برابری کرنا تم پر فرض کیا گیا ہے آزاد بدلے آزاد کے اور غلام بدلے غلام کے اور عورت بدلے عورت کے پس جسے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ بھی معاف کیا جائے تو دستور کے موافق مطالبہ کرنا چاہیئے اور اسے نیکی کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے یہ تمہارے رب کی طرف سے آسانی اور مہربانی ہے پس جو  اس کے بعد زیادتی کرے تو اس کے لیے دردناک عذاب ہے

۱۷۹.  اور اے عقلمندو تمہارے لیے قصاص میں زندگی ہے تاکہ تم (خونریزی سے ) بچو

۱۸۰.  تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے اگر وہ مال چھوڑے تو ماں باپ اور رشتہ داروں کے لیے مناسب طور پر وصیت کرے یہ پرہیزگاروں پر حق ہے

۱۸۱.   پس جو  اسے اس کے سننے کے بعد بدل دے اس کا گناہ ان ہی پر ہے جو  اسے بدلتے ہیں بے شک اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۱۸۲.  پس جو  وصیت کرنے والے سے طرف داری یا گناہ کا خوف کرے پھر ان کے درمیان اصلاح کر دے تو اس پر کوئی گناہ نہیں بے شک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۱۸۳. اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جو  تم سے پہلے تھے تاکہ تم پرہیز گار ہو جاؤ

۱۸۴. گنتی کے چند روز پھر جو  کوئی تم میں سے بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کر لے اور ان پر جو  اس کی طاقت رکھتے ہیں فدیہ ہے ایک مسکین کا کھانا پھر جو  کوئی خوشی سے نیکی کرے تو وہ اس کے لیے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو

۱۸۵.  رمضان کا وہ مہینہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو  لوگوں کے واسطے ہدایت ہے اور ہدایت کی روشن دلیلیں اور حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے سو جو  کوئی تم میں سے اس مہینے کو پالے تو اس کے روزے رکھے اور جو  کوئی بیمار یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کر ے اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر تنگی نہیں چاہتا اور تاکہ تم گنتی پوری کر لو اور تاکہ تم اللہ کی بڑائی بیان کرو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت دی اور تاکہ تم شکر کرو

۱۸۶.  اور جب آپ سے میرے بندے میرے متعلق سوال کریں تو میں نزدیک ہوں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے پھر چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں

۱۸۷. تمہارے لیے روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں سے مباشرت کرنا حلال کیا گیا ہے وہ تمہارے لیے پردہ ہیں اور تم ان کے لیے پردہ ہو اللہ کو معلوم ہے تم اپنے نفسوں سے خیانت کرتے تھے پس تمہاری توبہ قبول کر لی اور تمہیں معاف کر دیا سو اب ان سے مباشرت کرو اور طلب کرو وہ چیز جو  اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے اور کھاؤ اور پیو جب تک کہ تمہارے لیے سفید دھاری سیاہ دھاری سے فجر کے وقت صاف ظاہر ہو جاوے پھر روزوں کو رات پورا کرو اور ان سے مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں معتکف ہو یہ اللہ کی حدیں ہیں سو ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح اللہ اپنی آیتیں لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیز گار ہو جائیں

۱۸۸. اور ایک دوسرے کے مال آپس میں ناجائز طور پر نہ کھاؤ اور انہیں حاکموں تک نہ پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا کچھ حصہ گناہ سے کھا جاؤ حالانکہ تم جانتے ہو

۱۸۹.  آپ سے چاندوں کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو یہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت کے اندازے ہیں اور نیکی یہ نہیں ہے کہ تم گھروں میں ان کی پشت کی طرف سے آؤ اور لیکن نیکی یہ ہے کہ جو  کوئی اللہ سے ڈرے اور تم گھروں میں ان کے دروازوں سے آؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ

۱۹۰.  اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑیں اور زیادتی نہ کرو بے شک اللہ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

۱۹۱.   اور انہیں قتل کرو جہاں پاؤ اور انہیں نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور غلبہ شرک قتل سے زیادہ سخت ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک کہ وہ تم سے یہاں نہ لڑیں پھر اگر وہ تم سے لڑیں تم بھی انہیں قتل کرو کافروں کی یہی سزا ہے

۱۹۲.  پھر اگر وہ باز آ جائیں تو اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۱۹۳.  اور ان سے لڑو یہاں تک کہ فساد باقی نہ رہے اور اللہ کا دین قائم ہو جائے پھر اگر وہ باز آ جائیں تو سوائے ظالموں کے کسی پر سختی جائز نہیں

۱۹۴.  حرمت والے مہینے کا بدلہ حرمت والا مہینہ ہے اور سب قابلِ تعظیم باتوں کا بدلہ ہے پھر جو  تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر زیادتی کرو جیسی کہ اس نے تم پر زیادتی کی اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے

۱۹۵.  اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو اپنے ہاتھوں ہلاکت میں نہ ڈالو اور نیکی کرو بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۱۹۶.  اور اللہ کے لیے حج اور عمرہ پورا کرو پس اگر روکے جاؤ تو جو  قربانی سے میسر ہو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک کہ قربانی اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے پھر جو  کوئی تم میں سے بیمار ہو یا اسے سر میں تکلیف ہو تو روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے فدیہ دے پھر جب تم امن میں ہو تو عمرہ سے حج تک فائدہ اٹھائے تو قربانی سے جو  میسر ہو (دے ) پھر جو  نہ پائے تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات جب تم لوٹو یہ دس پورے ہو گئے یہ اس کے لیے ہے جس کا گھر بار مکہ میں نہ ہو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ سخت عذاب دینے والا ہے

۱۹۷.  حج کے چند مہینے معلوم ہیں سو جو  کوئی ان میں حج کا قصد کرے تو مباشرت جائز نہیں اور نہ گناہ کرنا اور نہ حج میں لڑائی جھگڑا کرنا اور تم جو  نیکی کرتے ہو اللہ اس کو جانتا ہے اور زادِ راہ لے لیا کرو اور بہترین زادِ راہ پرہیزگاری ہے اور اے عقلمندوں مجھ سے ڈرو

۱۹۸.  تم پر کوئی گناہ نہیں ہے کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو پھر جب تم عرفات سے پھرو تو مشعر الحرام کے پاس اللہ کو یاد کرو اور اس کی یاد اس طرح کرو کہ جس طرح اس نے تمہیں بتائی ہے اور اس سے پہلے تو تم گمراہوں میں سے تھے

۱۹۹.   پھر تم لوٹ کر آؤ جہاں سے لوٹ کر آتے ہیں اور اللہ سے بخشش مانگو بے شک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۲۰۰. پھر جب حج کے ارکان ادا کر چکو تو اللہ کو یاد کرو جیسے تم اپنے باپ دادا کو یاد کیا کرتے تھے یا اس سے بھی بڑھ کر یاد کرنا پھر بعض تو یہ کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں دے اور اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے

۲۰۱.  اور بعض یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں نیکی اور آخرت میں بھی نیکی دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا

۲۰۲. یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کی کمائی کا حصہ ملتا ہے اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے

۲۰۳. اور اللہ کو چند گنتی کے دنوں میں یاد کرو پھر جس نے دو دن کے اندر کوچ کرنے میں جلدی کی تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو  تاخیر کرے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں جو  (اللہ سے ) ڈرتا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ تم اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے

۲۰۴. اور بعض ایسے بھی ہیں جن کی بات دنیا کی زندگی میں آپ کو بھلی معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی دل کی باتوں پر اللہ کو گواہ کرتا ہے حالانکہ وہ سخت جھگڑالو ہے

۲۰۵. اور جب پیٹھ پھیر کر جاتا ہے تو ملک میں فساد ڈالتا اور کھیتی اور مویشی کو برباد کرنے کی کوشش کرتا ہے اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا

۲۰۶. اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر تو شیخی میں آ کر اور بھی گناہ کرتا ہے سو اس کے لیے دوزخ کافی ہے اور البتہ وہ برا ٹھکانہ ہے

۲۰۷. اور بعض ایسے بھی ہیں جو  اللہ کی رضا جو ئی کے لیے اپنی جان بھی بیچ دیتے ہیں اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے

۲۰۸. اے ایمان والو اسلام میں سارے کے سارے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو کیوں کہ وہ تمہارا صریح دشمن ہے

۲۰۹. پھر اگر تم کھلی کھلی نشانیاں آ جانے کے بعد بھی پھسل گئے تو جان لو کہ اللہ غالب حکمت والا ہے

۲۱۰.  کیا وہ انتظار کرتے ہیں کہ اللہ ان کے سامنے بادلوں کے سایہ میں آ موجود ہو اور فرشتے بھی آ جائیں اور کام پورا ہو جائے اور سب باتیں اللہ ہی کے اختیار میں ہیں

۲۱۱.   بنی اسرائیل سے پوچھئے کہ ہم نے انہیں کتنی روشن دلیلیں دیں اور جو  اللہ کی نعمت کو بدل دیتا ہے بعد اس کے کہ وہ اس کے پاس آ چکی ہو تو بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے

۲۱۲.  کافروں کو دنیا کی زندگی بھلی لگتی ہے اور وہ ان لوگوں کا مذاق اڑاتے ہیں جو  ایمان لائے حالانکہ جو  لوگ پرہیزگار ہیں وہ قیامت کے دن ان سے بالاتر ہوں گے اور اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے

۲۱۳.  سب لوگ ایک دین پر تھے پھر اللہ نے انبیاء خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے بھیجے اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل کیں تاکہ لوگوں میں اس بات میں فیصلہ کرے جس میں اختلاف کرتے تھے اور اس میں اختلاف نہیں کیا مگر انہیں لوگوں نے جنھیں وہ (کتاب) دی گئی تھی اس کے بعد کہ ان کے پاس روشن دلیلیں آ چکی تھیں آپس کی ضد کی وجہ سے پھر اللہ نے اپنے حکم سے ہدایت کی ان کو جو  ایمان والے ہیں اس حق بات کی جس میں وہ اختلاف کر رہے تھے اور اللہ جسے چاہے سیدھے راستے کی ہدایت کرتا ہے

۲۱۴.  کیا تم خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے حالانکہ تمہیں وہ (حالات) پیش نہیں آئے جو  ان لوگوں کو پیش آئے جو  تم سے پہلے ہو گزرے ہیں انہیں سختی اور تکلیف پہنچی اور ہلا دیئے گئے یہاں تک کہ رسول اور جو  اس کے ساتھ ایمان لائے تھے بول اٹھے کہ اللہ کی مدد کب ہو گی سنو بے شک اللہ کی مدد قریب ہے

۲۱۵.  آپ سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں کہہ دو جو  مال بھی تم خرچ کرو وہ ماں باپ اور رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا حق ہے اور جو  نیکی تم کرتے ہو سو بے شک اللہ خوب جانتا ہے

۲۱۶.  تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے اور ممکن ہے تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے لیے بہتر ہو اور ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرو اور وہ تمہارے لیے مضر ہو اور اللہ ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

۲۱۷. آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑائی کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو اس میں لڑنا بڑا (گناہ) ہے اور اللہ کے راستہ سے روکنا اور اس کا انکار کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور اس کے رہنے والوں کو اس میں سے نکالنا اللہ کے نزدیک اس سے بڑا گناہ ہے اور فتنہ انگیزی تو قتل سے بھی بڑا جرم ہے اور وہ تم سے ہمیشہ لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر ان کا بس چلے اور جو  تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے پھر کافر ہی مر جائے پس یہی وہ لوگ ہیں کہ ان کے عمل دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی دوزخی ہیں جو  اسی میں ہمیشہ رہیں گے

۲۱۸.  بے شک جو  لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۲۱۹.  آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں کہہ دو ان میں بڑا گنا ہے اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بہت بڑا ہے اور آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا خرچ کریں کہہ دو جو  زائد ہو ایسے ہی اللہ تمہارے لیے آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم غور کرو

۲۲۰. دنیا اور آخرت کے بارے میں اور یتیموں کے متعلق آپ سے پوچھتے ہیں کہہ دو ان کی اصلاح کرنا بہتر ہے اور اگر تم انہیں ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ بگاڑنے والے کو اصلاح کرنے والے سے جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں تکلیف میں ڈالتا بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے

۲۲۱.  اور مشرک عورتیں جب تک ایمان نہ لائیں ان سے نکاح نہ کرو اور مشرک عورتوں سے ایمان دار لونڈی بہتر ہے گو وہ تمہیں بھلی معلوم ہو اور مشرک مردوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لائیں اور البتہ مومن غلام مشرک سے بہتر ہے اگر چہ وہ تمہیں اچھا ہی لگے یہ لوگ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ جنت اور بخشش کی طرف اپنے حکم سے بلاتا ہے اور لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

۲۲۲. اور آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں کہہ دو وہ نجاست ہے پس حیض میں عورتوں سے علیٰحدہ رہو اور ان کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہو لیں پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے بے شک اللہ توبہ کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور بہت پاک رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۲۲۳. تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں پس تم اپنی کھیتیوں میں جیسے چاہو آؤ اور اپنے لیے آئندہ کی بھی تیاری کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم ضرور اسے ملو گے اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دو

۲۲۴. اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بناؤ نیکی اور پرہیز گاری اور لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے سے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۲۲۵. اللہ تمہیں تمہاری قسموں میں بے ہودہ گوئی پر نہیں پکڑتا لیکن تم سے ان قسموں پر مواخذہ کرتا ہے جن کا تمہارے دلوں نے ارادہ کیا ہو اور اللہ بڑا بخشنے والا بردبار ہے

۲۲۶. جو لوگ اپنی بیویوں کے پاس جانے سے قسم کھا لیتے ہیں ان کے لیے چار مہینے کی مہلت ہے پھر اگر وہ رجوع کر لیں تو اللہ بڑا بخشنے والا نہایت رحم والا ہے

۲۲۷. اور اگر انہوں نے طلاق کا پختہ ارادہ کر لیا تو بے شک اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۲۲۸. اور طلاق دی ہوئی عورتیں تین حیض تک اپنے آپ کو روکے رکھیں اور ان کے لیے جائز نہیں کہ چھپائیں جو  اللہ نے ان کے پیٹوں میں پیدا کیا ہے اگر وہ اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں اور ان کے خاوند اس مدت میں ان کو لوٹا لینے کے زیادہ حق دار ہیں اگر وہ اصلاح کا ارادہ رکھتے ہیں اور دستور کے مطابق ان کا ویسا ہی حق ہے جیسا ان پر ہے اور مردوں کو ان پر فضیلت دی ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے

۲۲۹. طلاق دو مرتبہ ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے یا نیکی کے ساتھ چھوڑ دنیا ہے اور تمہارے یے اس میں سے کچھ بھی لینا جائز نہیں جو  تم نے انہیں دیا ہے مگر یہ کہ دونوں ڈریں کہ اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہیں رکھ سکیں گے تو ان دونوں پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ عورت معاوضہ دے کر پیچھا چھڑا لے یہ اللہ کی حدیں ہیں سو ان سے تجاوز نہ کرو اور جو  اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا سو وہی ظالم ہیں

۲۳۰. پھر اگر اسے طلاق دے دی تو اس کے بعد اس کے لیے وہ حلال نہ ہو گی یہاں تک کہ وہ کسی اور خاوند سے نکاح کرے پھر اگر وہ اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں رجوع کر لیں اگر ان کا گمان غالب ہو کہ وہ اللہ کی حدیں قائم سکیں گے اور یہ اللہ کی حدیں ہیں وہ انہیں کھول کر بیان کرتا ہے ان لوگوں کے لیے جو  علم رکھتے ہیں

۲۳۱.  اور جب عورتوں کو طلاق دے دو پھر وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں حسن سلوک سے روک لو یا انہیں دستور کے مطابق چھوڑ دو اور انہیں تکلیف دینے کے یے نہ روکو تاکہ تم سختی کرو اور جو  ایسا کرے گا تو وہ اپنے اوپر ظلم کرے گا اور اللہ کی آیتوں کا تمسخر نہ اڑاؤ اور اللہ کے احسان کو یاد کرو جو  اس نے تم پر کیا ہے اور جو  اس نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری ہے کہ تمہیں اس سے نصیحت کرے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے

۲۳۲. اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو پس وہ اپنی عدت تمام کر چکیں تو اب انہیں اپنے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق راضی ہو جائیں تم میں سے یہ نصیحت اسے کی جاتی ہے جو  اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہے یہ تمہارے لیے بڑی پاکیزگی اور بڑی صفائی کی بات ہے اور اللہ ہی جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

۲۳۳. اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو برس دودھ پلائیں یہ اس کے لیے ہے جو  دودھ کی مدت کو پورا کرنا چاہے اور باپ پر دودھ پلانے والیوں کا کھانا اور کپڑا دستور کے مطابق ہے کسی کو تکلیف نے دی جائے مگر اسی قدر کہ اس کی طاقت ہو نہ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ باپ ہی کو اس کی اولاد کی وجہ سے اور وارث پر بھی ویسا ہی نان نفقہ ہے پھر اگر دونوں اپنی رضا مندی اور مشورہ سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں ہے اور اگر کسی اور سے اپنی اولاد کو دودھ پلوانا چاہو تو اس میں بھی تم پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ تم دے دو جو  دستور کے مطابق تم نے دینا ٹھہرایا ہے اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ اسے جو  تم کرتے ہو خوب دیکھتا ہے

۲۳۴. اور جو  تم میں سے مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو ان بیویوں کو چار مہینے دس دن تک اپنے نفس کو روکنا چاہیئے پھر جب وہ اپنی مدت پوری کر لیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو  وہ دستور کے مطابق اپنے حق میں کریں اور اللہ اس سے جو  تم کرتے ہو خبردار ہے

۲۳۵. اور تم پر اس میں گناہ نہیں ہے کہ ان عورتوں کو اشارہ سے پیغام نکاح دو اور یا تم اسے اپنے دل میں چھپاؤ اللہ جانتا ہے کہ تمہیں ان عورتوں کا خیال پیدا ہو گا لیکن مخفی طور پر ان سے نکاح کا وعدہ نہ کرو مگر یہ کہ قاعدہ کے مطابق کوئی بات کہو اور جب تک میعاد نوشتہ پوری نہ ہو اس وقت تک نکاح کا قصد بھی نہ کرو اور جان لو کہ اللہ جانتا ہے جو  کچھ تمہارے دلوں میں ہے پس اس سے ڈرتے رہو اور جان لو اللہ بڑا بخشنے والا بردبار ہے

۲۳۶. تم پر کوئی گناہ نہیں اگر تم عورتوں کو طلاق دے دو جب کہ انہیں ہاتھ بھی نہ لگایا ہو اور ان کے لیے کچھ مہر بھی مقرر نہ کیا ہو اور انہیں کچھ سامان دے دو وسعت والے پر اپنے قدر کے مطابق اور مفلس پر اپنے قدر کے مطابق سامان حسب دستور ہے نیکو کاروں پر یہ حق ہے

۲۳۷. اور اگر تمہیں انہیں طلاق دو اس سے پہلے کہ انہیں ہاتھ لگاؤ حالانکہ تم ان کے لیے مہر مقرر کر چکے ہو تو نصف اس کا جو  تم نے مقرر کیا تھا مگر یہ کہ وہ معاف کر دیں یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے اور تمہارا معاف کر دینا پرہیزگاری کے زیادہ قریب ہے اور آپس میں احسان کرنا نہ بھولو کیوں کہ جو  کچھ بھی تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے

۲۳۸. سب نمازوں کی حفاظت کیا کرو اور (خاص کر) درمیانی نماز کی اور اللہ کے لیے ادب سے کھڑے رہا کرو

۲۳۹. پھر اگر تمہیں خوف ہو تو پیادہ یا سوار ہی (پڑھ لیا کرو) پھر جب امن پاؤ تو اللہ کو یاد کیا کرو جیسا اس نے تمہیں سکھایا ہے جو  تم نہ جانتے تھے

۲۴۰. اور جو  لوگ تم میں سے مر جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں تو انہیں اپنی بیویوں کے لیے سال بھر کے لیے گزارہ کے واسطے وصیت کرنی چاہیئے گھر سے باہر گئے بغیر پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو  وہ عورتیں اپنے حق میں دستور کے موافق کریں اور اللہ زبردست حکمت والا ہے

۲۴۱.  اور طلاق دی ہوئی عورتوں کے واسطے دستور کے موافق خرچ دینا پرہیز گاروں پر یہ لازم ہے

۲۴۲. اسی طرح اللہ تمہارے واسطے اپنے احکام بیان فرماتا ہے تاکہ تم سمجھ لو

۲۴۳. کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو  موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکلے حالانکہ وہ ہزاروں تھے پھر اللہ نے ان کو فرمایا کہ مر جاؤ پھر انہیں زندہ کر دیا بے شک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے

۲۴۴. اور اللہ کی راہ میں لڑو اور سمجھ لو کہ بے شک اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے

۲۴۵. ایسا کون شخص ہے جو  اللہ کو اچھا قرض دے پھر اللہ اس کو کئی گناہ بڑھا کر دے اور اللہ ہی تنگی کرتا ہے اور کشائش کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے

۲۴۶. کیا تم نے بنی اسرائیل کی ایک جماعت کو موسیٰ کے بعد نہیں دیکھا جب انہوں نے اپنے نبی سے کہا کہ ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں لڑیں پیغمبر نے کہا کیا یہ بھی ممکن ہے اگر تمہیں لڑائی کا حکم ہو تو تم اس وقت نہ لڑو انہوں نے کہا ہم اللہ کی راہ میں کیوں نہیں لڑیں گے حالانکہ ہمیں اپنے گھروں اور اپنے بیٹوں سے نکال دیا گیا ہے پھر جب انہیں لڑائی کا حکم ہوا تو سوائے چند آدمیوں کے سب پھر گئے اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے

۲۴۷. ان کے نبی نے ان سے کہا بے شک اللہ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ مقرر فرمایا ہے انہوں نے کہا اس کی حکومت ہم پر کیوں کر ہو سکتی ہے اس سے تو ہم ہی سلطنت کے زیادہ مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی کشائش نہیں دی گئی پیغمبر نے کہا بے شک اللہ نے اسے تم پر پسند فرمایا ہے اور اسے علم اور جسم میں زیادہ فراخ دی ہے اور اللہ اپنا ملک جسے چاہے دیتا ہے اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے

۲۴۸. اور بنی اسرائیل سے ان کے نبی نے کہا کہ طالوت کی بادشاہی کی یہ نشانی ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق واپس آئے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے اطمینان ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں ان میں سے جو  موسیٰ اور ہارون کی اولاد چھوڑ گئی تھی اس صندوق کو فرشتے اٹھا لائیں گے بے شک اس میں تمہارے لیے پوری نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو

۲۴۹. پھر جب طالوت فوجیں لے کر نکلا کہا بے شک اللہ ایک نہر سے تمہاری آزمائش کرنے والا ہے جس نے اس نہر کا پانی پیا تو وہ میرا نہیں ہے اور جس نے اسے نہ چکھا تو وہ بے شک میرا ہے مگر جو  کوئی اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے (تو اسے معاف ہے ) پھر ان میں سے سوائے چند آدمیوں کے سب نے اس کا پانی پی لیا پھر جب طالوت اور ایمان والے اس کے ساتھ پار ہوئے تو کہنے لگے آج ہمیں جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں جن لوگوں کو خیال تھا کہ انہیں اللہ سے ملنا ہے وہ کہنے لگے بار ہا بڑی جماعت پر چھوٹی جماعت اللہ کے حکم سے غالب ہوئی ہے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۲۵۰. اور جب جالوت اور اس کی فوجوں کے سامنے ہوئے تو کہا اے رب ہمارے دلوں میں صبر ڈال دے اور ہمارے پاؤں جمائے رکھ اور اس کافر قوم پر ہماری مدد کر

۲۵۱.  پھر اللہ کے حکم سے مومنوں نے جالوت کے لشکروں کو شکست دی اور داؤد نے جالوت کو مار ڈالا اور اللہ نے سلطنت اور حکمت داؤد کو دی اور جو  چاہا اسے سکھایا اور اگر اللہ کا بعض کو بعض کے ذریعے سے دفع کرا دینا نہ ہوتا تو زمین فساد سے پُر ہو جاتی لیکن اللہ جہان والوں پر بہت مہربان ہے

۲۵۲. یہ اللہ کی آیتیں ہیں ہم تمہیں ٹھیک طور پر پڑھ کر سناتے ہیں اور بے شک تو ہمارے رسولوں میں سے ہے

۲۵۳. یہ سب رسول ہیں ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام فرمائی اور بعضوں کے درجے بلند کیے اور ہم نے عیسیٰ مریم کے بیٹے کو صریح معجزے دیے تھے اور اسے روح القدس کے ساتھ قوت دی تھی اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ جو  ان پیغمبروں کے بعد آئے وہ آپس میں نہ لڑتے بعد اس کے کہ ان کے پاس صاف حکم پہنچ چکے تھے لیکن ان میں اختلاف پیدا ہو گیا پھر کوئی ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کافر ہوا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ جو  چاہتا ہے کرتا ہے

۲۵۴. اے ایمان والو! جو  ہم نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرو اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ کوئی خرید و فروخت ہو گی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی سفارش اور کافر وہی ظالم ہیں

۲۵۵. اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ ہے سب کا تھامنے والا نہ اس کی اونگھ دبا سکتی ہے نہ نیند آسمانوں اور زمین میں جو  کچھ بھی ہے سب اسی کا ہے ایسا کون ہے جو  اس کی اجازت کے سوا اس کے ہاں سفارش کر سکے مخلوقات کے تمام حاضر اور غائب حالات کو جانتا ہے اور وہ سب اس کی معلومات میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کر سکتے مگر جتنا کہ وہ چاہے اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے اور اللہ کو ان دونوں کی حفاظت کچھ گراں نہیں گزرتی اور وہی سب سے برتر عظمت والا ہے

۲۵۶. دین کے معاملے میں زبردستی نہیں ہے بے شک ہدایت یقیناً گمراہی سے ممتاز ہو چکی ہے پھر جو  شخص شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے تو اس نے مضبوط حلقہ پکڑ لیا جو  ٹوٹنے والا نہیں اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۲۵۷. اللہ ایمان والوں کا مددگار ہے اور انہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے اور جو  لوگ کافر ہیں ان کے دوست شیطان ہیں انہیں روشنی سے اندھیروں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ میں رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

۲۵۸. کیا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کی بابت جھگڑا کیا اس لیے کہ اللہ نے اسے سلطنت دی تھی جب ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو  زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اس نے کہا میں بھی زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں کہا ابراہیم نے بے شک اللہ سورج مشرق سے لاتا ہے تو اسے مغرب سے لے آ تب وہ کافر حیران رہ گیا اور اللہ بے انصافوں کی سیدھی راہ نہیں دکھاتا

۲۵۹. یا تو نے اس شخص کو نہیں دیکھا جو  ایک شہر پر گزرا اور وہ اپنی چھتوں پر گرا ہوا تھا کہا اسے اللہ مرنے کے بعد کیوں کر زندہ کرے گا پھر اللہ نے اسے سو برس تک مار ڈالا پھر اسے اٹھایا کہا تو یہاں کتنی دیر رہا کہا ایک دن یا اس سے کچھ کم رہا فرمایا بلکہ تو سو برس رہا ہے اب تو اپنا کھانا اور پینا دیکھ وہ تو سڑا نہیں اور اپنے گدھے کو دیکھ اور ہم نے تجھے لوگوں کے واسطے نمونہ چاہا ہے اور ہڈیوں کی طرف دیکھ کہ ہم انہیں کس طرح ابھار کر جوڑ دیتے ہیں پھر ان پر گوشت پہناتے ہیں پھر اس پر یہ حال ظاہر ہوا تو کہا میں یقین کرتا ہوں کہ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۲۶۰. اور یاد کر جب ابراہیم نے کہا اے میرے پروردگار! مجھ کو دکھا کہ تو مردے کو کس طرح زندہ کرے گا فرمایا کہ کیا تم یقین نہیں لاتے کہا کیوں نہیں لیکن اس واسطے چاہتا ہوں کہ میرے دل کو تسکین ہو جائے فرمایا تو چار جانور اڑنے والے پکڑے پھر انہیں اپنے ساتھ ہلا لے پھر ہر پہاڑ پر ان کے بدن کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دے پھر ان کو بلا تیرے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے اور جان لے کہ بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے

۲۶۱.  ان لوگوں کی مثال جو  اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں ایسی ہے کہ جیسے ایک دانہ کہ اگائے سات بالیں ہر بال میں سو سو دانے اور اللہ جس کے واسطے چاہے بڑھاتا ہے اور اللہ بڑی وسعت جاننے والا ہے

۲۶۲. جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان رکھتے ہیں اور نہ ستاتے ہیں انہیں کے لیے اپنے رب کے ہاں ثواب ہے اور ان پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۲۶۳. مناسب بات کہہ دینا اور درگزر کرنا اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو اور اللہ بے پروا ا نہایت تحمل والا ہے

۲۶۴. اے ایمان والو! احسان رکھ کر اور ایذا دے کے اپنی خیرات کو ضائع نہ کرو اس شخص کی طرح جو  اپنا مال لوگوں کے دکھانے کو خرچ کرتا ہے اور اللہ پر اور قیامت کے دن پر یقین نہیں رکھتا سو اس کی مثال ایسی ہے جیسے صاف پتھر کہ اس پر کچھ مٹی پڑی ہو پھر اس پر زور کا مینہ برسا پھر اسی کو بالکل صاف کر دیا ایسے لوگوں کو اپنی کمائی ذرا ہاتھ بھی نہ لگے گی اور اللہ کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا

۲۶۵. اور ان لوگوں کی مثال جو  اپنے مال اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لیے اور اپنے دلوں کو مضبوط کر کے خرچ کرتے ہیں ایسی ہے جس طرح بلند زمین پر ایک باغ ہو اس پر زور کا مینہ برسا تو وہ باغ اپنا پھل دوگنا لایا اور اگر اس پر مینہ نہ برسایا تو شبنم ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے کاموں کو خوب دیکھنے والا ہے

۲۶۶. کیا تم میں کسی کو یہ بات پسند آتی ہے کہ اس کا ایک باغ کھجور اور انگور کا ہو جس کے نیچے نہریں بہتی ہوں اسے اس باغ میں اور بھی ہر طرح کا میوہ حاصل ہو اور اس پر بڑھاپا آ گیا ہو اور اس کی اولاد ضعیف ہو تب اس باغ پر ایک بگولہ آ پڑا جس میں آگ تھی جس سے وہ باغ جل گیا اللہ تمہیں اس طرح نشانیاں سمجھاتا ہے تاکہ تم سوچا کرو

۲۶۷. اے ایمان والو! اپنی کمائی میں سے ستھری چیزیں خرچ کرو اور اس چیز میں سے بھی جو  ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کی ہے اور اس میں سے ردی چیز کا ارادہ نہ کرو کہ اس کو خرچ کرو حالانکہ تم اسے کبھی نہ لو مگر یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور سمجھ لو کہ بے شک اللہ بے پرواہ تعریف کیا ہوا ہے

۲۶۸. شیطان تمہیں تنگدستی کا وعدہ دیتا ہے اور بے حیائی کا حکم کرتا ہے اور اللہ تمہیں اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ دیتا ہے اور اللہ بہت کشائش کرنے والا سب کچھ جاننے والا ہے

۲۶۹.  جس کو چاہتا ہے سمجھ دے دیتا ہے اور جسے سمجھ دی گئی تو اسے بڑی خوبی ملی اور نصیحت وہی قبول کرتے ہیں جو  عقل والے ہیں

۲۷۰. اور جو  تم خیرات کے طور پر خرچ کرو گے یا تم کوئی منت مانگو گے تو بے شک اللہ کو سب معلوم ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے

۲۷۱. اگر تم خیرات ظاہر کر کے دو تو بھی اچھی بات ہے اور اگر اسے چھپا کر دو اور فقیروں کو پہنچا دو تو تمہارے حق میں وہ بہتر ہے اور اللہ تمہارے کچھ گناہ دور کر دے گا اور اللہ تمہارے کاموں سے خوب خبر رکھنے والا ہے

۲۷۲. انہیں راہ پر لانا تیرے ذمہ نہیں اور لیکن اللہ جسے چاہے راہ پر لاتا ہے اور جو  مال تم خرچ کرو گے اس کا نفع تمہاری جان کے لیے ہے اور اللہ ہی کی رضا مندی کے لیے خرچ کرو اور جو  اچھی چیز تم خرچ کرو گے اس کا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا ا اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا

۲۷۳. خیرات ان حاجت مندوں کے لیے ہے جو  اللہ کی راہ میں رکے ہوئے ہیں ملک میں چل پھر نہیں سکتے ناواقف ان کے سوال نہ کرنے سے انہیں مال دار سمجھتا ہے تو ان کے چہرے سے پہچان سکتا ہے لوگوں سے لپٹ کر سوال نہیں کرتے اور جو  کام کی چیز تم خرچ کرو گے بے شک وہ اللہ کو معلوم ہے

۲۷۴. جو لوگ اپنے مال اللہ کی راہ میں رات اور دن چھپا کر اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لیے اپنے رب کے ہاں ثواب ہے ان پر نہ کوئی ڈر ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۲۷۵. جو لوگ سود کھاتے ہیں قیامت کے دن وہ نہیں اٹھیں گے مگر جس طرح کہ وہ شخص اٹھتا ہے جس کے حواس جن نے لپٹ کر کھو دیئے ہیں یہ حالت ان کی اس لیے ہو گی کہ انہوں نے کہا تھا کہ سوداگری بھی تو ایسی ہی ہے جیسے سود لینا حالانکہ اللہ نے سوداگری کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے پھر جسے اپنے رب کی طرف سے نصیحت پہنچی اور وہ باز آ گیا تو جو  پہلے لے چکا ہے وہ اسی کا رہا اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ ہے اور جو  کوئی پھر سود لے وہی لوگ دوزخ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

۲۷۶. اللہ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ کسی ناشکرے گناہگار کو پسند نہیں کرتا

۲۷۷.         جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے اور نماز کو قائم رکھا اور زکوٰۃ دیتے رہے تو ان کے رب کے ہاں ان کا اجر ہے اور ان پر کوئی خوف نہ ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۲۷۸. اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو  کچھ باقی سود رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو

۲۷۹. اگر تم نے نہ چھوڑا تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے اور اگر توبہ کر لو تو اصل مال تمھارا تمہارے واسطے ہے نہ تم کسی پر ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے گا

۲۸۰. اور اگر وہ تنگ دست ہے تو آسودہ حالی تک مہلت دینی چاہیئے اور بخش دو تو تمہارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو

۲۸۱.  اور اس دن سے ڈرو جس دن اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دے دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہو گا

۲۸۲. اے ایمان والو! جب تم کسی وقت مقرر تک آپس میں ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور چاہیئے کہ تمہارے درمیان لکھنے والے انصاف سے لکھے اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اس کو اللہ نے سکھایا ہے سو اسے چاہیئے کہ لکھ دے اور وہ شخص بتلاتا جائے کہ جس پر قرض ہے اور اللہ سے ڈرے جو  اس کا رب ہے اور اس میں کچھ کم کر کے نہ لکھائے پھر اگر وہ شخص کہ جس پر قرض ہے بے وقوف ہے یا کمزور ہے یا وہ بتلا نہیں سکتا تو اس کا کارکن ٹھیک طور پر لکھوا دے اور اپنے مردوں میں سے دو گواہ کر لیا کرو پھر اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں ان لوگوں میں سے جنہیں تم گواہوں میں سے پسند کرتے ہو تاکہ اگر ایک ان میں سے بھول جائے تو دوسری اسے یاد دلا دے اور جب گواہوں کو بلایا جائے تو انکار نہ کریں اور معاملہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھنے میں سستی نہ کرو یہ لکھ لینا اللہ کے نزدیک انصاف کو زیادہ قائم رکھنے والا ہے اور شہادت کا زیادہ درست رکھنے والا ہے اور زیادہ قریب ہے اس بات کے کہ تم کسی شبہ میں نہ پڑو مگر یہ کہ سوداگری ہاتھوں ہاتھ ہو جسے آپس میں لیتے دیتے ہو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں کہ اسے نہ لکھو اور جب آپس میں سودا کرو تو گواہ بنا لو اور لکھنے والے اور گواہ بنانے والے کو تکلیف نہ دی جائے اور اگر تم نے تکلیف دی تو تمہیں گناہ ہو گا اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے

۲۸۳. اور اگر تم سفر میں ہو اور کوئی لکھنے والا نہ پاؤ تو گروی پر قبضہ کیا جائے اور اگر ایک تم میں سے دوسرے پر اعتبار کرے تو چاہیئے کہ کہ وہ شخص امانت ادا کر دے جس پر اعتبار کیا گیا اور اپنے اللہ سے ڈرے جو  اس کا رب ہے اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو  شخص اسے چھپائے گا تو بے شک اس کا دل گناہگار ہے اور جو  کچھ تم کرتے ہو اللہ خوب جانتا ہے

۲۸۴. جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اور اگر تم اپنے دل کی بات ظاہر کرو گے یا چھپاؤ گے اللہ تم سے اس کا حساب لے گا پھر جس کو چاہے بخشے گا اور جسے چاہے عذاب کرے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۲۸۵. رسول نے مان لیا جو  کچھ اس پر اس کے رب کی طرف سے اترا ہے اور مسلمانوں نے بھی مان لیا سب نے اللہ کو اور اس کے فرشتوں کو اور اس کی کتابوں کو اور اس کے رسولوں کو مان لیا ہے کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے رسولوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کرتے اور کہتے ہیں ہم نے سنا اور مان لیا اے ہمارے رب تیری بخشش چاہتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹ کر جانا ہے

۲۸۶. اللہ کسی کو اس کی طاقت کے سوا تکلیف نہیں دیتا نیکی کا فائدہ بھی اسی کو ہو گا اور برائی کی زد بھی اسی پر پڑے گی اے رب ہمارے ! اگر ہم بھول جائیں یا غلطی کریں تو ہمیں نہ پکڑ اے رب ہمارے ! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے پہلے لوگوں پر رکھا تھا اے رب ہمارے ! اور ہم سے وہ بوجھ نہ اٹھوا جس کی ہمیں طاقت نہیں اور ہمیں معاف کر دے اور ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر تو ہی ہمارا کارساز ہے کافروں کے مقابلہ میں تو ہماری مدد کر

 

سورۃ آلِ عمران

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      المۤ

۲.      اللہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ ہے نظام کائنات کا سنبھالنے والا ہے

۳.     اس نے تجھ پر یہ سچی کتاب نازل فرمائی جو  پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اسی نے اس کتاب سے پہلے تورات اور انجیل نازل فرمائی

۴.     وہ کتابیں لوگوں کے لیے راہ نما ہیں اور اسی نے فیصلہ کن چیزیں نازل فرمائیں بے شک جو  لوگ اللہ کی آیتوں سے منکر ہوئے ان کے لیے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ زبردست بدلہ دینے والا ہے

۵.     اللہ پر زمین اور آسمان میں کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں

۶.      وہی جس طرح چاہے ماں کے پیٹ میں تمہارا نقشہ بناتا ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں زبردست حکمت والا ہے

۷.     وہی ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری اس میں بعض آیتیں محکم ہیں (جن کے معنیٰ واضح ہیں) وہ کتاب کی اصل ہیں اور دوسری مشابہ ہیں (جن کے معنیٰ معلوم یا معین نہیں) سو جن لوگوں کے دل ٹیڑھے ہیں وہ گمراہی پھیلانے کی غرض سے اور مطلب معلوم کرنے کی غرض سے متشابہات کے پیچھے لگتے ہیں اور حالانکہ ان کا مطلب سوائے اللہ کے اور کوئی نہیں جانتا اور مضبوط علم والے کہتے ہیں ہمارا ان چیزوں پر ایمان ہے یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت وہی لوگ مانتے ہیں جو  عقلمند ہیں

۸.     اے رب ہمارے ! جب تو ہم کو ہدایت کر چکا تو ہمارے دلوں کا نہ پھیر اور اپنے ہاں سے ہمیں رحمت عطا فرما بے شک تو بہت زیادہ دینے والا ہے

۹.      اے ہمارے رب! تو ایک دن سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے جس میں کوئی شک نہیں بے شک اللہ اپنے وعدہ کا خلاف نہیں کرتا

۱۰.    بے شک جو  لوگ کافر ہیں ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلے میں ہر گز کام نہیں آئیں گے اور وہ لوگ دوزخ کا ایندھن ہیں

۱۱.     جس طرح فرعون والوں اور ان سے پہلے لوگوں کا معاملہ تھا انہوں نے ہماری نشانیوں کو جھٹلایا پھر اللہ نے ان کے گناہوں کے سبب سے انہیں پکڑا اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے

۱۲.    کافروں کو کہہ دے کہ اب تم مغلوب ہو گئے اور دوزخ کی طرف اکھٹے کیے جاؤ گے اور وہ برا ٹھکانہ ہے

۱۳.    تمہارے سامنے ایک نمونہ دو فوجوں کا گزر چکا ہے جو  آپس میں ملیں ایک فوج اللہ کی راہ میں لڑتی ہے اور دوسری فوج کافروں کی ہے وہ کافر مسلمانوں کو اپنے سے دوگنا دیکھ رہے تھے آنکھوں کے دیکھنے سے اور ا اللہ جسے چاہے اپنی مدد سے قوت دیتا ہے اس واقعہ میں دیکھنے والوں کے لیے عبرت ہے

۱۴.    لوگوں کو مرغوب چیزوں کی محبت نے فریفتہ کیا ہوا ہے جیسے عورتیں اور بیٹے اور سونے اور چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے اور نشان کیے ہوئے گھوڑے اور مویشی اور کھیتی یہ دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے اور اللہ ہی کے پاس اچھا ٹھکانہ ہے

۱۵.    کہہ دے کیا میں تم کو اس سے بہتر بناؤں پرہیزگاروں کے لیے اپنے رب کے ہاں باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاک عورتیں ہیں اور اللہ کی رضا مندی ہے اور اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے

۱۶.    وہ جو  کہتے ہیں اے رب ہمارے ! ہم ایمان لائے ہیں سو ہمیں ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے

۱۷.    وہ صبر کرنے والے ہیں اور سچے ہیں اور فرمانبرداری کرنے والے ہیں اور خرچ کرنے والے ہیں اور پچھلی راتوں میں گناہ بخشوا نے والے ہیں

۱۸.    اللہ نے اور فرشتوں نے اور علم والوں نے گواہی دی کہ اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی انصاف کا حاکم ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں زبردست حکمت والا ہے

۱۹.     بے شک دین اللہ کے ہاں فرماں برداری ہی ہے اور جنہیں کتاب دی گئی تھی انہوں نے صحیح علم ہونے کے بعد آپس کی ضد کے باعث اختلاف کیا اور جو  شخص اللہ کے حکموں کا انکار کرے تو اللہ جلد ہی حساب لینے والا ہے

۲۰.   پھر بھی اگر تجھ سے جھگڑیں تو ان سے کہہ دے کہ میں نے اپنا منہ اللہ کے تابع کیا ہے ان لوگوں نے بھی جو  میرے ساتھ ہیں اور ان لوگوں سے کہہ دے جنہیں کتاب دی گئی ہے اور ان پڑھوں سے آیا تم بھی تابع ہوتے ہو پھر اگر وہ تابع ہو گئے تو انہوں نے بھی سیدھی راہ پالی اور اگر وہ منہ پھیریں تو تیرے ذمہ فقط پہنچا دینا ہے اور اللہ بندوں کو خوب دیکھنے والا ہے

۲۱.    بے شک جو  لوگ اللہ کے حکموں کا انکار کرتے ہیں اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے ہیں اور لوگوں میں سے انصاف کا حکم کرنے والوں کو قتل کرتے ہیں سو انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیے

۲۲.   یہی وہ لوگ ہیں جن کی دنیا اور آخرت میں محنت ضائع ہو گئی اور ان کا کوئی مددگار نہیں

۲۳.   کیا تو نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں ایک حصہ کتاب کا ملا وہ اللہ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ کتاب ان میں فیصلہ کرے پھر ایک فرقہ ان میں سے پھر جاتا ہے ایسے حال میں کہ وہ منہ پھیرنے والے ہوتے ہیں

۲۴.   یہ ا سلیے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں ہرگز آگ نہیں لگے گی مگر چند دن گنتی کے اور ان کی بنائی ہوئی باتوں نے انہیں دین میں دھوکہ دیا ہوا ہے

۲۵.   پھر ان کا کیا ہو گا جب ہم انہیں ایک دن جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اور ہر کسی کو اپنی کمائی کا اجر پورا دیا جائے گا اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا

۲۶.   تو کہہ اے اللہ! بادشاہی کے مالک! جسے تو چاہتا ہے سلطنت دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے سلطنت چھین لیتا ہے جسے تو چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے تو چاہے ذلیل کرتا ہے سب خوبی تیرے ہاتھ میں ہے بے شک تو ہر چیز قادر ہے

۲۷.   تو رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور جسے تو چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے

۲۸.   مسلمان مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بنائیں اور جو  کوئی یہ کام کریں اسے اللہ سے کوئی تعلق نہیں مگر اس صورت میں کہ تم ان سے بچاؤ کرنا چاہو اور اللہ تمہیں اپنے سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

۲۹.    تو کہہ دے اگر تم اپنے دل کی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو اسے اللہ جانتا ہے اور جو  کچھ آسمانوں اور جو  کچھ زمین میں ہے اسے جانتا ہے اور اللہ ہر چیز ہر قادر ہے

۳۰.   جس دن ہر شخص موجود پائے گا اپنے سامنے اس نیکی کو جو  اس نے کی تھی اور جو  کچھ کہ اس نے برائی کی تھی اس دن چاہے گا کہ کاش درمیان اس کے اور درمیان اس کی برائی کے مسافت دور کی ہو اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر شفقت کرنے والا ہے

۳۱.    کہہ دو اگر تم اللہ کی محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو تاکہ تم سے اللہ محبت کرے اور تمہارے گناہ بخشے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۳۲.   کہہ دو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو پھر اگر وہ منہ موڑیں تو اللہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا

۳۳.   بے شک اللہ نے آدم کو اور نوح کو اور ابراہیم کی اولاد کو اور عمران کی اولاد کو سارے جہان سے پسند کیا ہے

۳۴.   جو ایک دوسرے کی اولاد تھے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۳۵.   جب عمران کی عورت نے کہا اے میرے رب جو  کچھ میرے پیٹ میں ہے سب سے آزاد کر کے میں نے تیری نذر کیا سو تو مجھ سے قبول فرما بے شک تو ہی سننے والا جاننے والا ہے

۳۶.   پھر جب اسے جنا کہا اے میرے رب! میں نے تو وہ لڑکی جنی ہے اور جو  کچھ اس نے جنا ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے اور بیٹا بیٹی کی طرح نہیں ہوتا اور میں نے اس کا نام مریم رکھا اور میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے بچا کر تیری پناہ میں دیتی ہوں

۳۷.   پھر اسے اس کے رب نے اچھی طرح سے قبول کیا اور اسے اچھی طرح بڑھایا اور وہ زکریا کو سونپ دی جب زکریا اس کے پاس حجرہ میں آتے تو اس کے پاس کچھ کھانے کی چیز پاتے کہتے اے مریم! تیرے پاس یہ چیز کہاں سے آئی ہے وہ کہتی یہ اللہ کے ہاں سے آئی ہے اللہ جسے چاہے بے قیاس رزق دیتا ہے

۳۸.   زکریا نے وہیں اپنے رب سے دعا کی کہا اے میرے رب! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما بے شک تو دعا کا سننے والا ہے

۳۹.   پھر فرشتوں نے اس کو آواز دی جب وہ حجرے کے اندر نماز میں کھڑے تھے کہ بے شک اللہ تجھ کو یحییٰ کو خوشخبری دیتا ہے جو  اللہ کے ایک حکم کی گواہی دے گا اور سردار ہو گا اور عورت کے پاس نہ جائے گا اور صالحین میں سے نبی ہو گا

۴۰.   کہا اے میرے رب! میرا لڑکا کہاں سے ہو گا حالانکہ میں بڑھاپے کو پہنچ چکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے فرمایا اللہ اسی طرح جو  چاہتا ہے کرتا ہے

۴۱.    کہا اے میرے رب! میرے لیے کوئی نشانی مقرر کر فرمایا تیرے لیے یہ نشانی ہے کہ تو لوگوں سے تین دن سوائے اشارہ کے بات نہ کر سکے گا اور اپنے رب کو بہت یاد کر اور شام اور صبح تسبیح کر

۴۲.   اور جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ نے تجھے پسند کیا ہے تجھے پاک کیا ہے اور تجھے سب جہان کی عورتوں پر پسند کیا ہے

۴۳.   اے مریم! اپنے رب کی بندگی کر اور سجدہ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر

۴۴.   یہ غیب کی خبریں ہیں ہم بذریعہ وحی تمہیں اطلاع دیتے ہیں اور تو ان کے پاس نہیں تھا جب اپنا قلم ڈالنے لگے تھے کہ مریم کی کون پرورش کرے اور تو ان کے پاس نہیں تھا جب کہ وہ جھگڑتے تھے

۴۵.   جب فرشتوں نے کہا اے مریم! اللہ تجھ کو ایک بات کی اپنی طرف سے بشارت دیتا ہے اس کا نام مسیح عیسیٰ بیٹا مریم کا ہو گا دنیا اور آخرت میں مرتبے والا اور اللہ کے مقربوں میں سے ہو گا

۴۶.   اور جب کہ وہ ماں کی گود میں ہو گا تو لوگوں سے باتیں کرے گا اور جبکہ وہ ادھیڑ عمر کا ہو گا اور نیکوں میں سے ہو گا

۴۷.   مریم نے کہا اے میرے رب! مجھے بیٹا کیسے ہو گا حالانکہ مجھے کسی آدمی نے ہاتھ نہیں لگایا فرمایا اسی طرح اللہ جو  چاہے پیدا کرتا ہے جب کسی کام کا ارادہ کرتا ہے تو اس کو یہی کہتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتا ہے

۴۸.   اور اس کو کتاب سکھائے گا اور دانش عطا فرمائے گا اور توریت اور انجیل

۴۹.   اور اس کو بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر بنا کر بھیجے گا بے شک میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس نشانیاں لے کر آیا ہوں کہ میں تمہیں مٹی سے ایک پرندہ کی شکل بنا دیتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں اور وہ اللہ کے حکم سے اڑتا جانور ہو جاتا ہے اور مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کر دیتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے زندہ کرتا ہوں اور تمہیں بتا دیتا ہوں جو  کھا کر آؤ اور جو  اپنے گھروں میں رکھ کر آؤ اس میں تمہارے لیے نشانیاں ہیں اگر تم ایماندار ہو

۵۰.   اور مجھ سے پہلی کتاب جو  تورات ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہوں اور تا کہ تم کو بعض چیزیں حلال کر دوں جو  تم پر حرام تھیں اور تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں سو اللہ سے ڈرو اور میرا کہنا مانو

۵۱.    بے شک اللہ ہی میرا اور تمہارا رب ہے سو اسی کی بندگی کرو یہی سیدھا راستہ ہے

۵۲.   جب عیسیٰ نے بنی اسرائیل کا کفر معلوم کیا تو کہا کہ اللہ کی راہ میں کون میرا مددگار ہے حواریوں نے کہا ہم اللہ کے دین کی مدد کرنے والے ہیں ہم اللہ پر یقین لائے اور تو گواہ رہ کہ ہم فرمانبردار ہونے والے ہیں

۵۳.   اے رب ہمارے ! ہم اس چیز پر ایمان لائے جو  تو نے نازل کی اور ہم رسول کے تابعدار ہوئے سو تو ہمیں گواہی دینے والوں میں لکھ لے

۵۴.   اور انہوں نے خفیہ تدبیر کی اور اللہ نے بھی خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ بہترین خفیہ تدبیر کرنے والوں میں سے ہے

۵۵.   جس وقت اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ! بے شک میں تمہیں وفات دینے والا ہوں اور تمہیں اپنی طرف اٹھانے والا ہوں اور تمہیں کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور جو  لوگ تیرے تابعدار ہوں گے انہیں ان لوگوں پر قیامت کے دن تک غالب رکھنے والا ہوں جو  تیرے منکر ہیں پھر تم سب کو میری طرف لوٹ کر آنا ہو گا پھر میں تم میں فیصلہ کروں گا جس بات میں تم جھگڑتے تھے

۵۶.   سو جو  لوگ کافر ہوئے انہیں دنیا اور آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو گا

۵۷.   اور جو  لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے انہیں ان کا حق پورا پورا دے گا اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا

۵۸.   یہ آیتیں ہم تمہیں پڑھ کر سناتے ہیں اور نصیحت حکمت والی

۵۹.    بے شک عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے اسے مٹی سے بنایا پھر اسے کہا کہ ہو جا پھر ہو گیا

۶۰.   حق وہی ہے جو  تیرا رب کہے پھر تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو

۶۱.    پھر جو  کوئی تجھ سے اس واقعہ میں جھگڑے بعد اس کے کہ تیرے پاس صحیح علم آ چکا ہے تو کہہ دے آؤ ہم اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں بلائیں پھر سب التجا کریں اور اللہ کی لعنت ڈالیں ان پر جو  جھوٹے ہوں

۶۲.   بے شک یہی سچا بیان ہے اور اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور بے شک اللہ ہی زبردست حکمت والا ہے

۶۳.   پھر اگر پھر جائیں تو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو جانتا ہے

۶۴.   کہہ اے اہلِ کتاب! ایک بات کی طرف آؤ جو  ہمارے اور تمہارے درمیان برابر ہے کہ سوائے اللہ کے اور کسی کی بندگی نہ کریں اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھیرائیں اور سوائے اللہ کے کوئی کسی کو رب نہ بنائے پس اگر وہ پھر جائیں تو کہہ دو گواہ رہو کہ ہم تو فرمانبردار ہونے والے ہیں

۶۵.   اے اہلِ کتاب! ابراہیم کے معاملہ میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو اس کے بعد اتری ہیں کیا تم یہ نہیں سمجھتے

۶۶.    ہاں! تم وہ لوگ ہو جس چیز کا تمہیں علم تھا اس میں تو جھگڑے پس اس چیز میں کیوں جھگڑتے ہو جس چیز کا تمہیں علم ہی نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے

۶۷.   ابراہیم نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی لیکن سیدھے راستے والے مسلمان تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے

۶۸.   لوگوں میں سب سے زیادہ قریب ابراہیم کے وہ لوگ تھے جنہوں نے اس کی تابعداری کی اور یہ نبی اور جو  اس نبی پر ایمان لائے اور اللہ ایمان والوں کا دوست ہے

۶۹.    بعض اہلِ کتاب دل سے چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم کو گمراہ کر دیں اور گمراہ نہیں کرتے مگر اپنے نفسوں کو اور نہیں سمجھتے

۷۰.   اے اہلِ کتاب! اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو حالانکہ تم گواہ ہو

۷۱.    اے اہلِ کتاب! سچ میں جھوٹ کیوں ملاتے ہو اور سچی بات کو چھپاتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو

۷۲.   اور اہل کتاب میں سے ایک جماعت نے کہا جو  کچھ مسلمانوں پر اترا ہے اس پر صبح ایمان لاؤ اور شام کو اس سے انکار کر دو شاید کہ وہ پھر جائیں

۷۳.   اور اپنے مذہب والے کے سوا کسی کی بات نہ مانو ان سے کہہ دو کہ بے شک ہدایت وہی ہے جو  اللہ ہدایت کرے اور یہ بات نہ مانو کہ کوئی شخص دیا جا سکتا ہے مثل اس کے کہ تم دیے گئے ہو یا کوئی گروہ خدا کے ہاں تم پر الزام قائم کر سکتا ہے ان سے کہہ دو کہ فضل اللہ کے اختیار میں ہے جسے چاہے وہ دیتا ہے اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے

۷۴.   جسے چاہے اپنی مہربانی سے خاص کرتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے

۷۵.   اور اہل کتاب میں بعض ایسے ہیں کہ اگر تو ان کے پاس ایک ڈھیر مال کا امانت رکھے وہ تجھ کو ادا کریں اور بعضے ان میں سے وہ ہیں اگر تو ان کے پاس ایک اشرفی امانت رکھے تو بھی تجھے واپس نہیں کریں گے ہاں جب تک کہ تو اس کے سر پر کھڑا رہے یا اس واسطے ہے کہ وہ کہتے ہیں ہم پر ان پڑھ لوگوں کا حق لینے میں کوئی گناہ نہیں اور اللہ پر وہ جھوٹ بولتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں

۷۶.   گناہ کیوں نہ ہو گا جس شخص نے اپنا عہد پورا کیا اور اللہ سے ڈرا تو بے شک پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے

۷۷.  بے شک جو  لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے حقیر معاوضہ لیتے ہیں آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں اور ان سے اللہ کلام نہیں کرے گا اور قیامت کے دن ان کی طرف نہ دیکھے گا اور انہیں پاک بھی نہ کرے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۷۸.   اور بے شک ان میں سے ایک جماعت ہے کہ کتاب کو زبان مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم یہ خیال کرو کہ وہ کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے ہاں سے ہے حالانکہ وہ اللہ کے ہاں سے نہیں ہے اور اللہ پر جان بوجھ کر جھوٹ بولتے ہیں

۷۹.   کسی انسان کے لیے یہ جائز نہیں ہے کہ اللہ اسے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا فرمائے پھر وہ لوگوں سے یہ کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہو جاؤ لیکن کہے گا کہ تم لوگ اللہ والے بن جاؤ اس لیے کہ تم اللہ کی کتاب سکھاتے ہو اور اس واسطے کہ تم پڑھتے ہو

۸۰.   اور نہ یہ جائز ہے کہ تمہیں حکم کرے کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو رب بنا لو کیا وہ تمہیں کفر سکھائے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہو چکے ہو

۸۱.    اور جب اللہ نے نبیوں سے عہد لیا اور البتہ جو  کچھ میں تمہیں کتاب اور علم سے دوں پھر تمہارے پاس پیغمبر آئے جو  اس چیز کی تصدیق کرنے والا ہو جو  تمہارے پاس ہے البتہ اس پر ایمان لے آنا اور البتہ اس کی مدد کرنا فرمایا کیا تم نے اقرار کیا اور اس شرط پر میرا عہد قبول کیا انہوں نے کہا ہم نے اقرار کیا اللہ نے فرمایا تو اب تم گواہ رہو میں بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں

۸۲.   پھر جو  کوئی اس کے بعد پھر جائے تو وہی لوگ نافرمان ہیں

۸۳.   کیا اللہ کے دین کے سوا کوئی اور دین تلاش کرتے ہیں حالانکہ جو  کوئی آسمان اور زمین میں ہے خوشی سے یا لاچاری سے سب اسی کے تابع ہے اور اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے

۸۴.   کہہ دو ہم اللہ پر ایمان لائے اور جو  کچھ ہم پر نازل کیا گیا اور جو  کچھ ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر نازل کیا گیا اور جو  کچھ موسیٰ اور عیسیٰ اور سب نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے ملا ہم ان میں سے کسی کو جدا نہیں کرتے اور ہم اسی کے فرمانبردار ہیں

۸۵.   اور جو  کوئی اسلام کے سوا اور کوئی دین چاہے تو وہ اس سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا

۸۶.   اللہ ایسے لوگوں کو کیونکر راہ دکھائے جو  ایمان لانے کے بعد کافر ہو گئے اور گواہی دے چکے ہیں کہ بے شک یہ رسول سچا ہے اور ان کے پاس روشن نشانیاں آئی ہیں اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا

۸۷.   ایسے لوگوں کی یہ سزا ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں اور سب لوگوں کی لعنت ہو

۸۸.   اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے ان سے عذاب ہلکا نہ کیا جائے گا اور نہ وہ مہلت دیے جائیں گے

۸۹.   مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور نیک کام کیے تو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۹۰.    بے شک جو  لوگ ایمان لانے کے بعد منکر ہو گئے پھر انکار میں بڑھتے گئے ان کی توبہ ہر گز قبول نہیں کی جائے گی اور وہی گمراہ ہیں

۹۱.     بے شک جو  لوگ کافر ہوئے اور کفر کی حالت میں مر گئے تو کسی ایسے سے زمین بھر کر سونا بھی قبول نہیں کیا جائے گا اگر چہ وہ اس قدر سونا بدلے میں دے ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو گا

۹۲.    ہر گز نیکی میں کمال حاصل نہ کر سکو گے یہاں تک کہ اپنی پیاری چیز سے کچھ خرچ کرو اور جو  چیز تم خرچ کرو گے بے شک اللہ اسے جاننے والا ہے

۹۳.   بنی اسرائیل کے لیے سب کھانے کی چیزیں حلال تھیں مگر وہ چیز جو  اسرائیل نے تورات نازل ہونے سے پہلے اپنے اوپر حرام کی تھی کہہ دو تورات لاؤ اور اسے پڑھو اگر تم سچے ہو

۹۴.   پھر جس شخص نے اس کے بعد اللہ پر جھوٹ بنایا وہی بڑے بے انصاف ہیں

۹۵.    کہہ دو اللہ نے سچ فرمایا ہے اب ابراہیم کے دین کے تابع ہو جاؤ جو  ایک ہی کے ہو گئے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے

۹۶.    بے شک لوگوں کے واسطے جو  سب سے پہلا گھر مقرر ہوا یہی ہے جو  مکہ میں برکت والا ہے اور جہان کے لوگوں کے لیے راہ نما ہے

۹۷.   اس میں ظاہر نشانیاں ہیں مقام ابراہیم ہے اور جو  اس میں داخل ہو جائے وہ امن والا ہو جاتا ہے اور لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا اللہ کا حق ہے جو  شخص اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہو اور جو  انکار کرے تو پھر اللہ جہان والوں سے بے پرواہ ہے

۹۸.   کہہ دو اے اہلِ کتاب اللہ کیا آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو اور جو  کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر گواہ ہے

۹۹.    کہہ دو اے اہلِ کتاب اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو اس شخص کو جو  ایمان لائے اس میں عیب ڈھونڈتے ہو اور تم خود جانتے ہو اور تمہارے کام سے اللہ بے خبر نہیں ہے

۱۰۰.  اے ایمان والو اگر تم اہلِ کتاب کی کسی جماعت کا بھی کہا مانو گے تو وہ تمہیں ایمان لانے کے بعد کافر کر دیں گے

۱۰۱.   اور تم کس طرح کافر ہو گے حالانکہ تم پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور اس کا رسول تم میں موجود ہے اور جو  شخص اللہ کو مضبوط پکڑے گا تو اسے ہی سیدھے راستے کی ہدایت کی جائے گی

۱۰۲.  اے ایمان والو اللہ سے ڈرتے رہو جیسا اس سے ڈرنا چاہیئے اور نہ مرد مگر ایسے حال میں کہ تم مسلمان ہو

۱۰۳.  اور سب مل کر اللہ کی رسی مضبوط پکڑو اور پھوٹ نہ ڈالو اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم آپس میں دشمن تھے پھر تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی پھر تم اس کے فضل سے بھائی بھائی ہو گئے اور تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر تھے پھر تم کو اس سے نجات دی اس طرح تم پر اللہ اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ

۱۰۴.  اور چاہیئے کہ تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو  نیک کام کی طرف بلاتی رہے اور اچھے کاموں کا حکم کرتی رہے اور برے کاموں سے روکتی رہے اور وہی لوگ نجات پانے والے ہیں

۱۰۵.  ان لوگوں کی طرح مت ہو جو  متفرق ہو گئے بعد اس کے کہ ان کے پاس واضح احکام آئے انہوں نے اختلاف کیا اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے

۱۰۶.  جس دن بعضے منہ سفید اور بعضے منہ سیاہ ہوں گے سو وہ جن کے منہ سیاہ ہوں گے ان سے کہا جائے گا کیا تم ایمان لا کر کافر ہو گئے تھے اب اس کفر کرنے کے بدلے میں عذاب چکھو

۱۰۷. اور وہ لوگ جن کے منہ سفید ہوں گے تو وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

۱۰۸.  یہ اللہ کے احکام ہیں ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سناتے ہیں اور اللہ مخلوقات پر ظلم نہیں کرنا چاہتا

۱۰۹.  اور جو  کچھ آسمانوں اور جو  کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور سب کام اللہ ہی کے طرف پھیرے جاتے ہیں

۱۱۰.   تم سب امتوں میں سے بہتر ہو جو  لوگوں کے لیے بھیجی گئی ہیں اچھے کاموں کا حکم کرتے رہو اور برے کاموں سے روکتے رہو اور اللہ پر ایمان لاتے ہو اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہتر تھا کچھ ان میں سے ایماندار ہیں اور اکثر ان میں سے نافرمان ہیں

۱۱۱.    وہ زبان سے ستانے کے سوا تمہارا اور کچھ بگاڑ نہ سکیں گے اور اگر تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر دیں گے پھر مدد نہیں دیے جائیں گے

۱۱۲.   ان پر ذلت لازم کی گئی ہے جہاں وہ پائے جائیں گے مگر ساتھ اللہ کی پناہ کے اور لوگوں کی پناہ کے اور وہ اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے اور ان پر پستی لازم کی گئی یہ اس واسطے ہے کہ اللہ کی نشانیوں کے ساتھ کفر کرتے تھے اور پیغمبروں کو ناحق قتل کرتے تھے یہ اس سبب سے ہے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے نکل جاتے تھے

۱۱۳.   وہ سب برابر نہیں اہل کتاب میں سے ایک فرقہ سیدھی راہ پر ہے وہ رات کے وقت اللہ کی آیتیں پڑھتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں

۱۱۴.   اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور اچھی بات کا حکم کرتے ہیں اور برے کاموں سے روکتے ہیں اور نیک کاموں میں دوڑتے ہیں اور وہی لوگ نیک بخت ہیں

۱۱۵.   وہ لوگ جو  نیک کام کریں گے اس سے محروم نہ کیے جائیں گے اور اللہ پرہیزگاروں کا جاننے والا ہے

۱۱۶.   بے شک جو  لوگ کافر ہیں ان کے مال اور اولاد اللہ کے مقابلے میں کچھ کام نہ آئیں گے اور وہی لوگ دوزخی ہیں وہ اس آگ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۱۱۷.  اس دنیا کی زندگی میں جو  کچھ خرچ کرتے ہیں اس کی مثال ایسی ہے جس طرح ایک ہوا ہو جس میں تیز سردی ہو وہ ایسے لوگوں کی کھیتی کو لگ جائے جنہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا تھا پھر ا سکو برباد کر گئی اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنے او پر ظلم کرتے ہیں

۱۱۸.   اے ایمان والو اپنوں کے سوا کسی کو بھیدی نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی میں قصور نہیں کرتے جو  چیز تمہیں تکلیف دے وہ انہیں پسند آتی ہے ان کے مونہوں سے دشمنی نکل پڑتی ہے اور جو  ان کے سینے میں چھپی ہوئی ہے وہ بہت زیادہ ہے ہم نے تمہارے لیے نشانیاں بیان کر دی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو

۱۱۹.   سن لو تم ان کے دوست ہو اور وہ تمہارے دوست نہیں اور تم تو سب کتابوں کو مانتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم مسلمان ہیں اور جب الگ ہوتے ہیں تو تم پر غصہ سے انگلیاں کاٹ کاٹ کھاتے ہیں کہہ دو تم اپنے غصہ میں مرو اللہ کو دلوں کی باتیں خوب معلوم ہیں

۱۲۰.  اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر تمہیں کوئی تکلیف پہنچے تو اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو تو ان کے فریب سے تمہارا کچھ نہ بگڑے گا بے شک اللہ ان کے اعمال پر احاطہ کرنے والا ہے

۱۲۱.   اور جب تو صبح کو اپنے گھر سے نکلا مسلمانوں کو لڑائی کا ٹھکانے پر بٹھا رہا تھا اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۱۲۲.  جب تم میں سے دو جماعتوں نے قصد کیا کہ نامردی کریں اور اللہ ان کا مددگار تھا اور چاہیئے کہ اللہ ہی پر مسلمان بھروسہ کریں

۱۲۳.  اور اللہ بدر کی لڑائی میں تمہاری مدد کر چکا ہے حالانکہ تم کمزور تھے پس اللہ سے ڈرو تاکہ تم شکر کرو

۱۲۴.  جب تو مسلمانوں کو کہتا تھا کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تمہاری مدد کے لیے تین ہزار فرشتے آسمان سے اترنے والے بھیجے

۱۲۵.  بلکہ اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری کرو اور وہ تم پر ایک دم سے آ پہنچیں تو تمہارا رب پانچ ہزار فرشتے نشان دار گھوڑوں پر مدد کے لیے بھیجے گا

۱۲۶.  اور اس چیز کو اللہ نے تمہارے دل کی خوشی کے لیے کیا ہے اور تاکہ تمہارے دلوں کو اس سے اطمینان ہو اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے جو  زبردست حکمت والا ہے

۱۲۷. تاکہ بعض کافروں کو ہلاک کرے یا انہیں ذلیل کرے پھر وہ ناکام ہو کر لوٹ جائیں

۱۲۸.  تیرا کوئی اختیار نہیں ہے یا اللہ انہیں توبہ کی توفیق دے یا انہیں عذاب کرے کیوں کہ وہ ظالم ہیں

۱۲۹.  اور جو  کچھ آسمانوں میں اور جو  کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب کرے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۳۰.  اے ایمان والو سود دونے پر دونا نہ کھاؤ اور اللہ سے ڈرو تاکہ تمہارا چھٹکارا ہو

۱۳۱.   اور اس آگ سے بچو جو  کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے

۱۳۲.  اور اللہ اور رسول کی تابعداری کرو تاکہ تم پر رحم کیے جاؤ

۱۳۳. اور اپنے رب کی بخشش کی طرف دوڑو اور بہشت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین ہے جو  پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے

۱۳۴. جو خوشی اور تکلیف میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ ضبط کرنے والے ہیں اور لوگوں کو معاف کرنے والے ہیں اور اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۱۳۵.  اور وہ لوگ جب کوئی کھلا گناہ کر بیٹھیں یا اپنے حق میں ظلم کریں تو اللہ کو یاد کرتے ہیں اور اپنے گناہوں سے بخشش مانگتے ہیں اور سوائے اللہ کے اور کون گناہ بخشنے والا ہے اور اپنے کیے پر وہ اڑتے نہیں اور وہ جانتے ہیں

۱۳۶.  یہ لوگ ان کا بدلہ ان کے رب کے ہاں سے بخشش ہے اور باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان باغوں میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور کام کرنے والوں کی کیسی اچھی مزدوری ہے

۱۳۷. تم سے پہلے کئی واقعات ہو چکے ہیں سو زمین میں سیر کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا

۱۳۸. یہ لوگوں کے واسطے بیان ہے اور ڈرنے والوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے

۱۳۹.  اور سست نہ ہو اور غم نہ کھاؤ اور تم ہی غالب رہو گ

۱۴۰.  اگر تمہیں زخم پہنچا ہے تو انہیں بھی ایسا ہی زخم پہنچ چکا ہے اور ہم یہ دن لوگوں میں باری باری بدلتے رہتے ہیں اور تاکہ اللہ ایمان والوں کو جان لے اور تم میں سے بعضوں کو شہید کرے اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا

۱۴۱.   اور تاکہ اللہ ایمان والوں کو پاک کر دے اور کافروں کو مٹا دے

۱۴۲.  کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ جنت میں داخل ہو جاؤ گے اور ابھی تک اللہ نے نہیں ظاہر کیا ان لوگوں کو جو  تم میں سے جہاد کرنے والے ہیں اور ابھی صبر کرنے والوں کو بھی ظاہر نہیں کیا

۱۴۳. اور تم موت سے پہلے اس کی ملاقات کی آرزو کرتے تھے سو اب تم نے اسے آنکھوں کے سامنے دیکھ لیا

۱۴۴. اور محمد تو ایک رسول ہے اس سے پہلے بہت رسول گزرے پھر کیا اگر وہ مر جائے یا مارا جائے تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ گے اور جو  کوئی الٹے پاؤں پھر جائے گا تو اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑے گا اور اللہ شکر گزاروں کو ثواب دے گا

۱۴۵.  اور اللہ کے حکم کے سوا کوئی مر نہیں سکتا ایک وقت مقرر لکھا ہوا ہے اور جو  شخص دنیا میں بدلہ چاہے گا ہم اسے دنیا ہی میں دے دیں گے اور جو  آخرت میں بدلہ چاہے گا ہم اسے آخرت ہی میں دیں گے اور ہم شکر گزاروں کو جزا دیں گے

۱۴۶.  اور کئی نبی ہیں جن کے ساتھ ہو کر بہت اللہ والے لڑے ہیں پھر اللہ کی راہ میں تکلیف پہنچنے پر نہ ہارے ہیں اور نہ سست ہوئے اور نہ وہ دبے ہیں اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کو پسند کرتا ہے

۱۴۷. اور انہوں نے سوائے اس کے کچھ نہیں کہا کہ اے ہمارے رب ہمارے گناہ بخش دے اور جو  ہمارے کام میں ہم سے زیادتی ہوئی ہے اور ہمارے قدم ثابت رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدد دے

۱۴۸. پھر اللہ نے ان کو دنیا کا ثواب اور آخرت کا عمدہ بدلہ دیا اور اللہ نیک کاموں کو پسند کرتا ہے

۱۴۹.  اے ایمان والو اگر تم کافروں کا کہا مانو گے تو وہ تمہیں الٹے پاؤں پھیر دیں گے پھر تم نقصان میں جا پڑو گے

۱۵۰.  بلکہ اللہ تمہارا مددگار ہے اور وہ بہترین مدد کرنے والا ہے

۱۵۱.   اب ہم کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈال دیں گے اس لیے کہ انہوں نے اللہ کا شریک ٹھیرایا جس کی اس نے کوئی دلیل نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا وہ بہت بڑا ٹھکانا ہے

۱۵۲.  اور اللہ تو اپنا وعدہ تم سے سچا کر چکا جب تم اس کے حکم سے انہیں قتل کرنے لگے یہاں تک کہ جب تم نے نامردی کی اور کام میں جھگڑا ڈالا اور نافرمانی کی بعد اس کے کہ تم کو دکھا دی وہ چیز جسے تم پسند کرتے تھے بعض تم میں سے دنیا چاہتے تھے اور بعض تم میں سے آخرت کے طالب تھے پھر تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تمہیں آزمائے اور البتہ تحقیق تمہیں اس نے معاف کر دیا ہے اور اللہ ایمانداروں پر فضل والا ہے

۱۵۳.  جس وقت تم چڑھے جاتے تھے اور کسی کو مڑ کر نہ دیکھتے تھے اور رسول تمہیں تمہارے پیچھے سے پکار رہا تھا سو اللہ نے تمہیں اس کی پاداش میں غم دیا بسبب غم دینے کے تاکہ تم مغموم نہ ہو اس پر جو  ہاتھ سے نکل گئی اور نہ اس پر جو  تمہیں پیش آئی اور اللہ خبردار ہے اس چیز سے جو  تم کرتے ہو

۱۵۴.  پھر اللہ نے اس غم کے بعد تم پر چین یعنی اونگھ بھیجی اس نے بعضوں کو تم میں سے ڈھانک لیا اور بعضوں کو اپنی جان کا فکر لڑ رہا تھا اللہ پر جھوٹے خیال جاہلوں جیسے کر رہے تھے کہتے تھے ہمارے ہاتھ میں کچھ کام ہے کہہ دو کہ سب کام اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ اپنے دل میں چھپاتے ہیں جو  تیرے سامنے ظاہر نہیں کرتے کہتے ہیں اگر ہمارے ہاتھ میں کچھ کام ہوتا تو ہم اس جگہ مارے نہ جاتے کہہ دو اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے البتہ اپنے گرنے کی جگہ پر باہر نکل آتے وہ لوگ جن پر قتل ہونا لکھا جا چکا تھا اور تاکہ اللہ آزمائے جو  تمہارے سینوں میں ہے اور تاکہ اس چیز کو صاف کر دے جو  تمہارے دلوں میں ہے اور اللہ دلوں کے بھید جاننے والا ہے

۱۵۵.  بے شک وہ لوگ جو  تم میں پیٹھ پھیر گئے جس دن دونوں فوجیں ملیں سو شیطان نے ان کے گناہ کے سبب سے انہیں بہکا دیا تھا اور اللہ نے ان کو معاف کر دیا ہے بے شک اللہ بخشنے والا تحمل کرنے والا ہے

۱۵۶.  اے ایمان والو تم ان لوگوں کی طرح نہ ہو جو  کافر ہوئے اور وہ اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں جب وہ ملک میں سفر پر نکلیں یا جہاد پر جائیں اگر ہمارے پاس رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے تاکہ اللہ اس خیال سے ان کے دلوں میں افسوس ڈالے اور اللہ ہی جلاتا اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے سب کاموں کو دیکھنے والا ہے

۱۵۷. اور اگر تم اللہ کی راہ میں مارے گئے یا مر گئے تو اللہ کی بخشش اور اس کی مہربانی اس چیز سے بہتر ہے جو  وہ جمع کرتے ہیں

۱۵۸.  اور اگر تم مر گئے یا مارے گئے تو البتہ تم سب اللہ ہی کے ہاں جمع کیے جاؤ گے

۱۵۹.  پھر اللہ کی رحمت کے سبب سے تو ان کے لیے نرم ہو گیا اور اگر تو تند خو اور سخت دل ہوتا تو البتہ تیرے گرد سے بھاگ جاتے پس انہیں معاف کر دے اور ان کے واسطے بخشش مانگ اور کام میں ان سے مشورہ لیا کر پھر جب تو اس کام کا ارادہ کر چکا تو اللہ پر بھروسہ کر بے شک اللہ توکل کرنے والے لوگوں کو پسند کرتا ہے

۱۶۰.  ا اگر اللہ تمہاری مدد کرے گا تو تم پر کوئی غالب نہ ہو سکے گا اور اگر اس نے مدد چھوڑ دی تو پھر ایسا کون ہے جو  اس کے بعد تمہاری مدد کر سکے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے

۱۶۱.   اور کسی نبی کو یہ لائق نہیں کہ خیانت کرے گا اور جو  کوئی خیانت کرے گا اس چیز کو قیامت کے دن لائے گا جو  خیانت کی تھی پھر ہر کوئی پورا پالے گا جو  اس نے کمایا تھا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے

۱۶۲.  آیا وہ شخص جو  اللہ کی رضا کا تابع ہے اس کے برابر ہو سکتا ہے جو  غضب الٰہی کا مستحق ہوا اور اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور کیسی وہ بری جگہ ہے

۱۶۳.  اللہ کے ہاں لوگوں کے مختلف درجے ہیں اور اللہ دیکھتا ہے جو  کچھ وہ کرتے ہیں

۱۶۴.  اللہ نے ایمان والوں پر احسان کیا ہے جو  ان میں انہیں میں سے رسول بھیجا ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور دانش سکھاتا ہے اگر چہ وہ اس سے پہلے صریح گمراہی میں تھے

۱۶۵.  کیا جب تمہیں ایک تکلیف پہنچی حالانکہ تم تو اس سے دو چند تکلیف پہنچا چکے ہو تو کہتے ہو یہ کہاں سے آئی کہہ دو یہ تکلیف تمہیں تمہاری طرف سے پہنچی ہے بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۶۶.  اور جو  کچھ تمہیں اس دن پیش آیا جس دن دونوں جماعتیں ملیں سو اللہ کے حکم سے ہوا اور تاکہ اللہ ایمان داروں کو ظاہر کر دے

۱۶۷.  اور تاکہ منافقوں کو ظاہر کر دے اور انہیں کہا گیا تھا کہ آؤ اللہ کی راہ میں لڑو یا دشمنوں کو دفع کرو تو انہوں نے کہا اگر ہمیں علم ہوتا کہ آج جنگ ہو گی تو ہم ضرور تمہارے ساتھ چلتے وہ اس وقت بہ نسبت ایمان کے کفر سے زیادہ قریب تھے وہ اپنے مونہوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو  ان کے دلوں میں نہیں ہیں اور جو  کچھ وہ چھپاتے ہیں اللہ اس کو خوب جانتا ہے

۱۶۸.  یہ وہ لوگ ہیں جو  اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں حالانکہ خود بیٹھ رہے تھے اگر وہ ہماری بات مانتے تو قتل نہ کیے جاتے کہہ دو اگر تم سچے ہو تو اپنی جانوں سے موت کو ہٹا دو

۱۶۹.  اور جو  لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اپنے رب کے ہاں سے رزق دیے جاتے ہیں

۱۷۰. اللہ نے اپنے فضل سے جو  انہیں دیا ہے اس پر خوش ہونے والے ہیں اور ان کی طرف سے بھی خوش ہوتے ہیں جو  ابھی تک ان کے پیچھے سے ان کے پاس نہیں پہنچے اس لئے کہ نہ ان پر خوف ہے اور نہ وہ غم کھائیں گے

۱۷۱.  اللہ کی نعمت اور فضل سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات سے کہ اللہ ایمانداروں کی مزدوری کو ضائع نہیں کرتا

۱۷۲. جن لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانا بعد اس کے کہ انہیں زخم پہنچ چکے تھے جو  ان میں سے نیک ہیں اور پرہیزگار ہوئے ان کے لیے بڑا اجر ہے

۱۷۳. جنہیں لوگوں نے کہا کہ مکہ والوں نے تمہارے مقابلے کے لیے سامان جمع کیا ہے سو تم ان سے ڈرو تو ان کا ایمان اور زیادہ ہوا اور کہا کہ ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے

۱۷۴. پھر مسلمان اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ لوٹ آئے انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچی اور اللہ کی مرضی کے تابع ہوئے اور اللہ بڑے فضل والا ہے

۱۷۵. سویہ شیطان ہے کہ اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے پس تم ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو

۱۷۶.  اور وہ لوگ آپ ے غم میں نہ ڈال دیں جو  کفر کی طرف دوڑتے ہیں وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑیں گے اللہ ارادہ کرتا ہے کہ آخرت میں انہیں کوئی حصہ نہ دے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے

۱۷۷. جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر خرید لیا وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑیں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۱۷۸. اور کافر یہ نہ سمجھیں کہ ہم جو  انہیں مہلت دیتے ہیں یہ ان کے حق میں بھلائی ہے ہم انہیں مہلت اس لیے دیتے ہیں کہ وہ گناہ میں زیادتی کریں اور ان کے لیے خوار کرنے والا عذاب ہے

۱۷۹.  اللہ مسلمانوں کو اس حالت پر رکھنا نہیں چاہتا جس پر اب تم ہو جب تک کہ ناپاک کو پاک سے جدا نہ کر دے اور اللہ کا یہ طریقہ نہیں ہے کہ تمہیں غیب پر مطلع کر دے لیکن اللہ اپنے رسولوں میں جسے چاہے چن لیتا ہے سو تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لیے بہت بڑا اجر ہے

۱۸۰.  اور جو  لوگ اس چیز پر بخل کرتے ہیں جو  اللہ نے ان کو اپنے فضل سے دی ہے وہ یہ خیال نہ کریں کہ بخل ان کے حق میں بہتر ہے بلکہ یہ ان کے حق میں برا ہے قیامت کے دن وہ مال طوق بنا کر ان کے گلوں میں ڈالا جائے گا جس میں وہ بخل کرتے تھے اور اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا وارث ہے اور جو  کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے

۱۸۱.   بے شک اللہ نے ان کی بات سنی ہے جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ فقیر ہے اور ہم دولت مند ہیں اب ہم ان کی بات لکھ رکھیں گے اور جو  انہوں نے انبیاء کے ناحق خون کیے ہیں اور کہیں گے کہ جلتی آگ کا عذاب چکھو

۱۸۲.  یہ اس چیز کے بدلے ہے جو  تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا

۱۸۳. وہ لوگ جو  کہتے ہیں کہ اللہ نے ہمیں حکم فرمایا تھا کہ ہم کسی پیغمبر پر ایمان نہ لائیں یہاں تک کہ وہ ہمارے پاس قربانی لائے کہ اسے آگ کھا جائے کہہ دو مجھ سے پہلے کتنے رسول نشانیاں لے کر تمہارے پاس آئے اور یہ نشانی بھی جو  تم کہتے ہو پھر انہیں تم نے کیوں قتل کیا اگر تم سچے ہو

۱۸۴. پھر اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو تجھ سے پہلے بہت سے رسول جھٹلائے گئے جو  نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتاب لائے

۱۸۵.  ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور تمہیں قیامت کے دن پورے پورے بدلے ملیں گے پھر جو  کوئی دوزخ سے دور رکھا گیا اور بہشت میں داخل کیا گیا سو وہ پورا کامیاب ہوا اور دنیا کی زندگی سوائے دھوکے کی پونجی کے اور کچھ نہیں

۱۸۶.  البتہ تم اپنے مالوں اور جانوں میں آزمائے جاؤ گے اور البتہ پہلی کتاب والوں اور مشرکوں سے تم بہت بد گوئی سنو گے اور اگر تم نے صبر کیا اور پرہیزگاری کی تو یہ ہمت کے کاموں میں سے ہے

۱۸۷. اور جب اللہ نے اہلِ کتاب سے یہ عہد لیا کہ اسے لوگوں سے ضرور بیان کرو گے اور نہ چھپاؤ گے انہوں نے وہ عہد اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے میں تھوڑا سا مول خرید کیا سو کیا ہی برا ہے جو  وہ خریدتے ہیں

۱۸۸. مت گمان کر ان لوگوں کو جو  خوش ہوتے ہیں جو  کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس چیز کے ساتھ تعریف کیے جائیں جو  انہوں نے کی پس ہر گز تو انہیں عذاب سے خلاصی پانے والا خیال نہ کر اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۱۸۹.  اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے واسطے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۹۰.  بے شک آسمان اور زمین کے بنانے اور رات اور دن کے آنے جانے میں البتہ عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں

۱۹۱.   وہ جو  اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے یاد کرتے ہیں اور آسمان اور زمین کی پیدائش میں فکر کرتے ہیں (کہتے ہیں) اے ہمارے رب تو نے یہ بے فائدہ نہیں بنایا تو سب عیبوں سے پاک ہے سو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا

۱۹۲.  اے رب ہمارے جسے تو نے دوزخ میں داخل کیا سو تو نے اے رسوا کیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہو گا

۱۹۳.  ہم نے ایک پکارنے والے سے سنا جو  ایمان لانے کو پکارتا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ سو ہم ایمان لائے اے رب ہمارے اب ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہمارا برائیاں دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دے

۱۹۴.  اے رب ہمارے اور ہمیں دے جو  تو نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعے سے وعدہ کیا ہے اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کر بے شک تو وعدہ کے خلاف نہیں کرتا

۱۹۵.  پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول کی کہ میں تم میں سے کسی کام کرنے والے کا کام ضائع نہیں کرتا خواہ مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک دوسرے کے جز ہو پھر جن لوگوں نے وطن چھوڑا اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گئے البتہ میں ان سے ان کی برائیاں دور کروں گا اور انہیں باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی یہ اللہ کے ہاں سے بدلہ ہے

۱۹۶.  تجھ کو کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا دھوکہ نہ د

۱۹۷.  یہ تھوڑا سا فائدہ ہے پھر ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے

۱۹۸.  لیکن جو  لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ کے ہاں مہمانی ہے اور جو  اللہ کے ہاں ہے وہ نیک بندوں کے لیے بدرجہا بہتر ہے

۱۹۹.   اور اہل کتاب میں بعض ایسے بھی ہیں جو  اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور جو  چیز تمہاری طرف نازل کی گئی اور جو  ان کی طرف نازل کی گئی اللہ کے سامنے عاجزی کرنے والے ہیں اللہ کی آیتوں پر تھوڑا مول نہیں لیتے یہی ہیں جن کے لیے ان کے رب کے ہاں مزدوری ہے بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے

۲۰۰. اے ایمان والو صبر کرو اور مقابلہ کے وقت مضبوط رہو اور لگے رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ

 

سورۃ النساء

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      اے لوگو اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی جان سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلائیں اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے اپنا حق مانگتے ہو اور رشتہ داری کے تعلقات کو بگاڑنے سے بچو بے شک اللہ تم پر نگرانی کر رہا ہے

۲.      اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور ناپاک کو پاک سے نہ بدلو اور ان کے مال اپنے مال کے ساتھ ملا کر نہ کھا جاؤ یہ بڑا گناہ ہے

۳.     اور اگر تم یتیم لڑکیوں سے بے انصافی کرنے سے ڈرتے ہو تو جو  عورتیں تمہیں پسند آئیں ان میں سے دو دو تین تین چار چار سے نکاح کر لو اگر تمہیں خطرہ ہو کہ انصاف نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی سے نکاح کرو جو  لونڈی تمہارے ملک میں ہو وہی سہی یہ طریقہ بے انصافی سے بچنے کے لیے زیادہ قریب ہے

۴.     اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دے دو پھر اگر وہ اس میں سے اپنی خوشی سے تمہیں کچھ معاف کر دیں تو تم اسے مزہ دار خوشگوار سمجھ کر کھاؤ

۵.     اور اپنے وہ مال جنہیں اللہ نے تمہاری زندگی کے قیام کا ذریعہ بنایا ہے بے سمجھو کے حوالے نہ کرو البتہ انہیں ان مالوں سے کھلاتے اور پہناتے رہو اور انہیں نصیحت کی بات کہتے رہو

۶.      اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں پھر اگر ان میں ہوشیاری دیکھو تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو اور انصاف کی حد سے تجاوز کر کے یتیموں کا مال نہ کھا جاؤ اور ان کے بڑے ہونے کے ڈر سے ان کا مال جلدی نہ کھاؤ اور جسے ضرورت نہ ہو تو وہ یتیم کے مال سے بچے اور جو  حاجت مند ہو تو مناسب مقدار کھا لے پھر جب ان کے مال ان کے حوالے کر و تو اس پر گواہ بنا لو اور حساب لینے کے لیے اللہ کافی ہے

۷.     مردوں کا اس مال میں حصہ ہے جو  ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور عورتوں کا بھی اس مال میں حصہ ہے جو  ماں باپ اور رشتہ داروں نے چھوڑا ہو تھوڑا ہو یہ بہت یہ حصہ مقرر ہے

۸.     اور جب تقسیم کے وقت رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آئیں تو اس مال میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان کو معقول بات کہہ دو

۹.      اور ایسے لوگوں کو ڈرنا چاہیے اگر اپنے بعد چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑ جائیں جن کی انہیں فکر ہو ان لوگوں کو چاہیئے کہ خدا سے ڈریں اور سیدھی بات کہیں

۱۰.    بے شک جو  لوگ یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ آگ سے بھرتے ہیں اور عنقریب آگ میں داخل ہوں گے

۱۱.     اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد کے حق میں تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے پھر اگر دو سے زائد لڑکیاں ہوں تو ان کے لیے دو تہائی اس مال میں سے ہے جو  میت نے چھوڑا اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے اور اگر میت کی اولاد ہے تو اس کے والدین میں سے ہر ایک کو کل مال کا چھٹا حصہ ملنا چاہیئے اور اگر اس کی کوئی اولاد نہیں اور ماں باپ ہی اس کے وارث ہیں تو اس کی ماں کا ایک تہائی حصہ ہے پھر اگر میت کے بھائی بہن بھی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے (یہ حصہ اس) وصیت کے بعد ہو گا جو  وہ کر گیا تھا اور بعد ادا کرنے قرض کے تم نہیں جانتے تمہارے باپوں اور تمہارے بیٹوں میں سے کون تمہیں زیادہ نفع پہنچانے والا ہے اللہ کی طرف سے یہ حصہ مقرر کیا ہوا ہے بے شک اللہ خبردار حکمت والا ہے

۱۲.    جو مال تمہاری عورتیں چھوڑ مریں اس میں تمہارا آدھا حصہ ہے بشرطیکہ ان کی اولاد نہ ہو اور اگر ان کی اولاد ہو تو اس میں سے جو  چھوڑ جائیں ایک چوتھائی تمہاری ہے اس وصیت کے بعد جو  وہ کر جائیں یا قرض کے بعد اور عورتوں کے لیے چوتھائی مال ہے جو  تم چھوڑ کر مرو بشرطیکہ تمہاری اولاد نہ ہو پس اگر تمہاری اولاد ہو تو جو  تم نے چھوڑا اس میں ان کا آٹھواں حصہ ہے اس وصیت کے بعد جو  تم کر جاؤ یا قرض کے بعد اور اگر وہ مرد یا عورت جس کی یہ میراث ہے باپ بیٹا کچھ نہیں رکھتا اور اس میت کا ایک بھائی یا بہن ہے تو دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے پس اگر اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں وصیت کی بات جو ہو چکی ہو یا قرض کے بعد بشرطیکہ اوروں کا نقصان نہ ہو یہ اللہ کا حکم ہے اور اللہ جاننے والا تحمل کرنے والا ہے

۱۳.    یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں اور جو  شخص اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر چلے اسے بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی ہے بڑی کامیابی

۱۴.    اور جو  شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدوں سے نکل جائے اسے آگ میں ڈالے گا اس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے ذلت کا عذاب ہے

۱۵.    اور تمہاری عورتوں میں سے جو  کوئی بدکاری کرے ان پر اپنوں میں سے چار مرد گواہ لاؤ پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو ان گھروں میں بند رکھو یہاں تک کہ انہیں موت آ جائے یا اللہ ان کے لیے کوئی راستہ نکال دے

۱۶.    اور تم میں سے جو  دو مرد وہی بدکاری کریں تو ان کو تکلیف دو پھر اگر وہ توبہ کریں اور اپنی اصلاح کر لیں تو انہیں چھوڑ دو بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

۱۷.    اللہ پر توبہ قبول کرنے کا حق انہیں لوگوں کے لیے ہے جو  جہالت کی وجہ سے برا کام کرتے ہیں اس کے بعد جلد ہی توبہ کر لیتے ہیں ان لوگوں کو اللہ معاف کر دیتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا دانا ہے

۱۸.    اور ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہے جو  برے کام کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے اس وقت کہتا ہے کہ اب میں توبہ کرتا ہوں اور اسی طرح ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہے جو  کفر کی حالت میں مرتے ہیں ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کیا ہے

۱۹.     اے ایمان والو! تمہیں یہ حلال نہیں کہ زبردستی عورتوں کو میراث میں لے لو اور ان کو اس واسطے نہ روکے رکھو کہ ان سے کچھ اپنا دیا ہوا مال واپس لے لو ہاں اگر وہ کسی صریح بد چلنی کا ارتکاب کریں اور عورتوں کے ساتھ اچھی طرح سے زندگی بسر کرو اگر وہ تمہیں نا پسند ہوں تو ممکن ہے کہ تمہیں ایک چیز پسند نہ آئے مگر اللہ نے اس میں بہت کچھ بھلائی رکھی ہو

۲۰.   اور اگر تم ایک عورت کی جگہ دوسری عورت کو بدلنا چاہو اور ایک کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس نہ لو کیا تم اسے بہتان لگا کر اور صریح ظلم کر کے واپس لو گے

۲۱.    تم اسے کیوں کر لے سکتے ہو جب کہ تم میں سے ہر ایک دوسرے سے لطف اندوز ہو چکا ہے اور وہ عورتیں تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں

۲۲.   ان عورتوں سے نکاح نہ کرو جن سے تمہارے ماں باپ نکاح کر چکے ہیں مگر جو  پہلے ہو چکا بے حیائی ہے اور غضب کا کام ہے اور برا چلن ہے

۲۳.   تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور جن ماؤں نے تمہیں دودھ پلایا اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور ان کی بیٹیاں جنہوں نے تمہاری گود میں پرورش پائی ہے ان بیویوں کی لڑکیاں جن سے تمہارا تعلق زن و شو ہو چکا ہے اور اگر تعلق زن و شو نہ ہوا ہو تو تم پر اس نکاح میں کچھ گناہ نہیں اور تمہارے بیٹوں کی عورتیں جو  تمہاری پشت سے ہیں یہ سب عورتیں تم پر حرام ہیں اور دو بہنوں کو (ایک نکاح میں) اکھٹا کرنا حرام ہے مگر جو  پہلے ہو چکا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۲۴.   اور خاوند والی عورتیں مگر تمہارے ہاتھ جن کے مالک ہو جائیں یہ اللہ کا قانون تم پر لازم ہے اور ان کے سوا تم پر سب عورتیں حلال ہیں بشرطیکہ انہیں اپنے مال کے بدلے میں طلب کرو ایسے حال میں کہ نکاح کرنے والے ہو نہ یہ کہ آزاد شہوت رانی کرنے لگو پھر ان عورتوں میں سے جسے تم کام میں لائے ہو تو ان کے حق جو  مقرر ہوئے ہیں وہ انہیں دے دو البتہ مہر کے مقرر ہو جانے کے بعد آپس کی رضا مندی سے باہمی کوئی سمجھوتہ ہو جائے تو اس میں کوئی گناہ نہیں بے شک اللہ خبردار حکمت والا ہے

۲۵.   اور جو  کوئی تم میں سے اس بات کی طاقت نہ رکھے کہ خاندانی مسلمان عورتیں نکاح میں لائے تو تمہاری ان لونڈیوں میں سے کسی سے نکاح کر لے جو  تمہارے قبضے میں ہوں اور ایماندار بھی ہوں اور اللہ تمہارے ایمانوں کا حال خوب جانتا ہے تم آپس میں ایک ہو لہذا ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کر لو اور دستور کے موافق ان کے مہر دے دو در آنحالیکہ نکاح میں آنے والیاں ہوں آزاد شہوت رانیاں کرنے والیاں نہ ہوں اور نہ چھپی یاری کرنے والیاں پھر جب وہ قید نکاح میں آ جائیں پھر اگر بے حیائی کا کام کریں تو ان پر آدھی سزا ہے جو  خاندانی عورتوں پر مقرر کی گئی ہے یہ سہولت اس کیلئے ہے جو  کوئی تم سے تکلیف میں پڑنے سے ڈرے اور صبر کروتو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۲۶.   اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے واسطے بیان کرے اور تمہیں پہلوں کی راہ پر چلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۲۷.   اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر اپنی رحمت سے متوجہ ہو اور جو  لوگ اپنے مزوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے بہت دور ہٹ جاؤ

۲۸.   اللہ چاہتا ہے کہ تم سے بوجھ ہلکا کر دے کیوں کہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے

۲۹.    اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال نا حق نہ کھاؤ مگر یہ کہ آپس کی خوشی سے تجارت ہو اور آپس میں کسی کو قتل نہ کرو بے شک اللہ تم پر مہربان ہے

۳۰.   اور جو  شخص تعدّی اور ظلم سے یہ کام کرے گا تو ہم اسے آگ میں ڈالیں گے اور یہ اللہ پر آسان ہے

۳۱.    اگر تم ان بڑے گناہوں سے بچو گے جن سے تمہیں منع کیا گیا تو ہم تم سے تمہارے چھوٹے گناہ معاف کر دیں گے اور تمہیں عزت کے مقام میں داخل کریں گے

۳۲.   اور مت ہوس کرو اس فضیلت میں جو  اللہ نے بعض کو بعض پر دی ہے مردوں کو اپنی کمائی سے حصہ ہے اور عورتوں کو اپنی کمائی سے حصہ ہے اور اللہ سے اس کا فضل مانگو بے شک اللہ کو ہر چیز کا علم ہے

۳۳.   اور ہر شخص کے ہم نے وارث مقرر کر دیئے ہیں اس مال کے جو  ماں باپ یا رشتہ دار چھوڑ کر مریں اور وہ لوگ جن سے تمہارے عہد و پیمان ہوں تو انہیں ان کا حصہ دے دو بے شک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے

۳۴.   مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس واسطے کہ اللہ نے ایک کو ایک پر فضیلت دی ہے اور اس واسطے کہ انہوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں پھر جو  عورتیں نیک ہیں وہ تابعدار ہیں مردوں کے پیٹھ پیچھے اللہ کی نگرانی میں (ان کے حقوق کی) حفاظت کرتی ہیں اور جن عورتوں سے تمہیں سرکشی کا خطرہ ہو تو انہیں سمجھاؤ اور سونے میں جدا کر دو اور مارو پھر اگر تمہارا کہا مان جائیں تو ان پر الزام لگانے کے لیے بہانے مت تلاش کرو بے شک اللہ سب سے اوپر بڑا ہے

۳۵.   اور اگر تمہیں کہیں میاں بیوی کے تعلقات بگڑ جانے کا خطرہ ہو تو ایک منصف مرد کے خاندان میں سے اور ایک منصف عورت کے خاندان میں سے مقرر کرو اگر یہ دونوں صلح کرنا چاہیں گے تو اللہ ان دونوں میں موافقت کر دے گا بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا خبردار ہے

۳۶.   اور اللہ کی بندگی کرو اور کسی کو اس کا شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور قریبی ہمسایہ اور اجنبی ہمسایہ اور پاس بیٹھنے والے اور مسافر اور اپنے غلاموں کے ساتھ بھی نیکی کرو بے شک اللہ اترانے والے بڑائی کرنے والے کو پسند نہیں کرتا

۳۷.   جو لوگ بخل کرتے ہیں اور لوگوں کو بخل سکھاتے ہیں اور اللہ نے انہیں اپنے فضل سے جو  دیا ہے اسے چھپاتے ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے

۳۸.   اور جو  لوگ اپنے مالوں کو لوگوں کے دکھانے میں خرچ کرتے ہیں اور اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور جس کا شیطان ساتھی ہوا تو وہ بہت برا ساتھی ہے

۳۹.   اور اگر یہ اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان لے آتے اور اللہ کے دیے ہوئے مال میں سے خرچ کرتے تو ان کا کیا نقصان تھا اور اللہ انہیں خوب جانتا ہے

۴۰.   بے شک اللہ کسی کا ایک ذرہ برابر بھی حق نہیں رکھتا اور اگر نیکی ہو تو اس کو دگنا کر دیتا ہے اور اپنے ہاں سے بڑا ثواب دیتا ہے

۴۱.    پھر کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے گواہ بلائیں گے اور تمہیں ان پر گواہ کر کے لائیں گے

۴۲.   جن لوگوں نے کفر کیا تھا اور رسول کی نافرمانی کی تھی وہ اس دن کی آرزو کریں گے کہ زمین کے برابر ہو جائیں اور اللہ سے کوئی بات نہ چھپا سکیں گے

۴۳.   اے ایمان والو! جس وقت کہ تم نشہ میں ہو نماز کے نزدیک نہ جاؤ یہاں تک کہ تم سمجھو سکو کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور جنبی ہونے کی حالت میں مگر راستہ گزرتے ہوئے یہاں تک کہ غسل کر لو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا کوئی شخص تم میں سے رفع حاجت کر کے آئے یا عورتوں کے پاس گئے ہو پھر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے کام لو اور اسے اپنے مونہوں پر اور ہاتھوں پر ملو بے شک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے

۴۴.   کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کچھ حصہ کتاب سے ملا ہے وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راستہ گم کر دو

۴۵.   اور اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے اور تمہاری حمایت اور مدد کے لیے اللہ ہی کافی ہے

۴۶.   یہودیوں میں بعض ایسے ہیں جو  الفاظ کو ان کے محل سے پھیر دیتے ہیں اور  کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور کہتے ہیں کہ سن نہ سنایا جائے تو اور کہتے ہیں راعِنا اپنی زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کرنے کے خیال سے اور اگر وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور ہم نے مانا اور سن تو اور ہم پر نظر کو تو ان کے حق میں بہتر اور درست ہوتا لیکن ان کے کفر کے سبب سے اللہ نے ان پر لعنت کی سو ان میں سے بہت کم لوگ ایمان لائیں گے

۴۷.   اے کتاب والو اس پر ایمان لے آؤ جو  ہم نے نازل کیا ہے اس کتاب کی تصدیق کرتا ہے جو  تمہارے پاس ہے اس سے پہلے کہ ہم بہت سے چہروں کو مٹا ڈالیں پھر انہیں پیٹھ کی طرف الٹ دیں یا ان پر لعنت کریں جس طرح ہم نے ہفتے کے دن والوں پر لعنت کی تھی اور اللہ کا حکم تو نافذ ہو کر ہی رہتا ہے

۴۸.   بے شک اللہ اسے نہیں بخشتا جو  اس کا شریک کرے اور شرک کے ماسوا دوسرے گناہ جسے چاہے بخشتا ہے اور جس نے اللہ کا شریک ٹھیرایا اس نے بڑا ہی گناہ کیا

۴۹.   کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو  اپنی پاکیزگی کا دم بھرتے ہیں بلکہ اللہ جسے چاہے پاک کرتا ہے اور ان پر تاگے کے برابر بھی ظلم نہ ہو گا

۵۰.   دیکھو یہ لوگ اللہ پر کیسا جھوٹ باندھتے ہیں یہی ایک صریح گنا ہ کافی ہے

۵۱.    کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا وہ بتوں اور شیطانوں کو مانتے ہیں اور کافروں سے یہ کہتے ہیں کہ یہ لوگ مسلمانوں سے زیادہ راہِ راست پر ہیں

۵۲.   یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی لعنت ہے اور جس پر اللہ لعنت کرے تو اس کا کوئی مددگار نہیں پائے گا

۵۳.   کیا سلطنت میں ان کا بھی کچھ حصہ ہے پھر تو یہ لوگوں کو ایک تِل بھر بھی نہیں دیں گے

۵۴.   یا لوگوں پر حسد کرتے ہیں جو  اللہ نے ان کو اپنے فضل سے دیا ہے ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت ادا کی ہے اور ان کو ہم نے بڑی بادشاہی دی ہے

۵۵.   پھر ان میں سے کوئی اس پر ایمان لایا اور کوئی اس سے ہٹ گیا اور دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ کافی ہے

۵۶.   بے شک جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا انہیں ہم آگ میں ڈال دیں گے جس وقت ان کی کھالیں جل جائیں گی تو ہم انکو اور کھالیں بدل دیں گے تاکہ عذاب چکھتے رہیں بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے

۵۷.   اور جو  لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے انہیں ہم ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہوں گے ان کے لیے وہاں ستھری عورتیں ہوں گی اور ہم انہیں گھنی چھاؤں میں رکھیں گے

۵۸.   بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں امانت والوں کو پہنچا دو اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو انصاف سے فیصلہ کرو بے شک تمہیں نہایت اچھی نصیحت کرتا ہے بے شک اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے

۵۹.    اے ایمان والو اللہ کی فرمانبرداری کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور ان لوگوں کی جو  تم میں سے حاکم ہوں پھر اگر آپس میں کوئی چیز میں جھگڑا کرو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھیرو اگر تم اللہ اور قیامت کے دن پر یقین رکھتے ہو یہی بات اچھی ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت بہتر ہے

۶۰.   کیا تم لوگوں نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اس چیز پر ایمان لانے کا دعویٰ کرتے ہیں جو  تجھ پر نازل کی گئی ہے اور جو  چیز تم سے پہلے نازل کی گئی ہے وہ چاہتے ہیں کہ اپنا فیصلہ شیطان سے کرائیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ اسے نہ مانیں اور شیطان تو چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دو رجا ڈالے

۶۱.    اور جب انہیں کہا جاتا ہے جو  چیز اللہ نے نازل کی ہے اس کی طرف آؤ اور رسول کی طرف آؤ توتو منافقوں کو دیکھے گا کہ تجھ سے پہلو تہی کرتے ہیں

۶۲.   پھر کیا ہوتا ہے جب ان کے اپنے ہاتھوں سے لائی ہوئی مصیبت ان پر آتی ہے پھر تیرے پاس آ کر خدا کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم کو تو سوائے بھلائی ا ور باہمی موافقت کے اور کوئی غرض نہ تھی

۶۳.   یہ وہ لوگ ہیں کہ اللہ جانتا ہے جو  ان کے دلوں میں ہے تو ان سے منہ پھیر لے اور انہیں نصیحت کرو ان سے ایسی بات کہو جو  ان کے دلوں میں اتر جائے

۶۴.   اور ہم نے کبھی کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اسی واسطے کہ اللہ کے حکم سے اس کی تابعداری کی جائے اور جب انہوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا تھا تیرے پاس آتے پھر اللہ سے معافی مانگتے اور رسول بھی ان کی معافی کی درخواست کرتا تو یقیناً یہ اللہ کو بخشنے والا رحم کرنے والا پاتے

۶۵.   سو تیرے رب کی قسم ہے یہ کبھی مومن نہیں ہوں گے جب تک کہ اپنے اختلافات میں تجھے منصف نہ مان لیں پھر تیرے فیصلہ پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی نہ پائیں اور خوشی سے قبول کریں

۶۶.    اور اگر ہم ان پر حکم کرتے کہ اپنی جانوں کو ہلاک کر دو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے بہت ہی کم آدمی اس پر عمل کرتے اور اگر یہ لوگ کریں جو  ان کو نصیحت کی جاتی ہے تو یہ ان کے لیے زیادہ بہتر ہوتا اور دین میں زیادہ ثابت رکھنے والا ہوتا

۶۷.   اور اس وقت البتہ ہم ان کو اپنے ہاں سے بڑا ثواب دیتے

۶۸.   اور البتہ انھیں سیدھا راستہ دکھاتے

۶۹.    اور جو  شخص اللہ اور اس کے رسول کا فرمانبردار ہو تو وہ ان کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا وہ نبی اور صدیق اور شہید اور صالح ہیں اور یہ رفیق کیسے اچھے ہیں

۷۰.   یہ اللہ کی طرف سے احسان ہے اور اللہ کافی ہے جاننے والا

۷۱.    اے ایمان والو! اپنے ہتھیار لے لو پھر جدا جدا فوج ہو کر نکلو یا سب اکھٹے ہو کر نکلو

۷۲.   اور بے شک تم میں بعض ایسا بھی ہے جو  لڑائی سے جی چراتا ہے پھر اگر تم پر کوئی مصیبت آ جائے تو کہتا ہے اللہ نے مجھ پر فضل کیا کہ میں ان لوگوں کے ساتھ نہ تھا

۷۳.   اور اگر اللہ کی طرف سے تم پر فضل ہو تو اس طرح کہنے لگتا ہے کہ گویا تمہارے اور اس کے درمیان دوستی کا کوئی تعلق ہی نہیں کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو بڑی مراد پاتا

۷۴.   سو چاہیئے کہ اللہ کی راہ میں وہ لوگ لڑیں جو  دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچتے ہیں اور جو  کوئی اللہ کی راہ میں لڑے پھر مارا جائے یا غالب رہے تو اسے ہم بڑا ثواب دیں گے

۷۵.   اور کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو  کہتے ہیں اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور ہمارے واسطے اپنے ہاں سے کوئی حمایتی کر دے اور ہمارے واسطے اپنے ہاں سے کوئی مددگار بنا دے

۷۶.   جو ایمان والے ہیں وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں اور جو  کافر ہیں وہ شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں سو تم شیطان کے ساتھیوں سے لڑو بے شک شیطان کا فریب کمزور ہے

۷۷.  کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کہا گیا تھا کہ اپنے ہاتھ روکے رکھو اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو پھر جب انہیں لڑنے کا حکم دیا گیا اس وقت ان میں سے ایک جماعت لوگوں سے ایسا ڈرنے لگی جیسا اللہ کا ڈر ہو یا اس سے بھی زیادہ ڈر اور کہنے لگے اے رب ہمارے تو نے ہم پر لڑنا یوں فرض کیا کیوں نہ ہمیں تھوڑی مدت اور مہلت دی ان سے کہ دو دنیا کا فائدہ تھوڑا ہے اور آخرت پرہیزگاروں کے لیے بہتر ہے اور ایک تاگے کے برابر بھی تم سے بے انصافی نہیں کی جائے گی

۷۸.   تم جہاں کہیں ہو گے موت تمہیں آ ہی پکڑے گی اگر چہ تم مضبوط قلعوں میں ہی ہو اور اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی نقصان پہنچتا ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے ان لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ کوئی بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی

۷۹.   تجھے جو  بھی بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو  تجھے برائی پہنچے وہ تیرے نفس کی طرف سے ہے ہم نے تجھے لوگوں کو پیغام پہنچانے وا ا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ کی گواہی کافی ہے

۸۰.   جس نے رسول کا حکم مانا اس نے اللہ کا حکم مانا اور جس نے منہ موڑا تو ہم نے تجھے ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا

۸۱.    اور کہتے ہیں قبول کیا پھر جب تیرے ہاں سے باہر گئے تو ان میں سے ایک گروہ رات کو جمع ہو کر تمہاری باتوں کے خلاف مشورہ کرتا ہے اور اللہ لکھتا ہے جو  وہ مشورہ کرتے ہیں تو ان کی پرواہ نہ کر اور اللہ پر بھروسہ کر اور اللہ کارساز کافی ہے

۸۲.   کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے اور اگر یہ قرآن سوائے اللہ کے کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت اختلاف پاتے

۸۳.   اور جب ان کے پاس کوئی خبر امن یا ڈر کی پہنچتی ہے تو اسے مشہور کر دیتے ہیں اور اگر اسے رسول اور اپنی جماعت کے ذمہ دار اصحاب تک پہنچاتے تو اس کی تحقیق کرتے جو  ان میں تحقیق کرنے والے ہیں اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی تو البتہ تم شیطان کے پیچھے ہو لیتے سوائے چند لوگوں کے

۸۴.   سو تو اللہ کی راہ میں لڑ تو سوائے اپنی جان کے کسی کا ذمہ دار نہیں اور مسلمانوں کو تاکید کر قریب ہے کہ اللہ کافروں کی لڑائی بند کر دے اور اللہ لڑائی میں بہت ہی سخت ہے اور سزا دینے میں بھی بہت سخت ہے

۸۵.   جو کوئی اچھی بات میں سفارش کرے اسے بھی اس میں سے ایک حصہ ملے گا اور جو  کوئی بری بات میں سفارش کرے اس میں سے ایک بوجھ اس پر بھی ہے اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے

۸۶.   اور جب تمہیں کوئی دعا دے تو تم اس سے بہتر دعا دو یا الٹ کر ویسی ہی کہو بے شک اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے

۸۷.   اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی بندگی نہیں بے شک قیامت کے دن تم سب کو جمع کرے گا اس میں کوئی شک نہیں اور اللہ سے بڑھ کر کس کی بات سچی ہو سکتی ہے

۸۸.   پھر تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ منافقوں کے معاملہ میں دو گروہ ہو رہے ہیں اور اللہ نے ان کے اعمال کے سبب سے انہیں الٹ دیا ہے کیا تم چاہتے ہو جسے اللہ نے گمراہ کیا ہو اسے راہ پر لاؤ اور جسے اللہ گمراہ کرے تو اس کے لیے ہرگز کوئی راہ نہیں پائے گا

۸۹.   وہ تو چاہتے ہیں کہ جیسے وہ کافر ہوئے ہیں تم بھی کافر ہو جاؤ پھر تم سب برابر ہو جاؤ لہذا ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ جب تک وہ اللہ کی راہ میں ہجرت کر کے نہ آ جائیں پھر اگر وہ اس بات کو قبول نہ کریں تو جہاں پاؤ انہیں پکڑو اور قتل کرو اور ان میں سے کسی کو اپنے دوست اور مددگار نہ بناؤ

۹۰.    البتہ وہ منافق اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جو  کسی ایسی قوم سے جا ملیں جس کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہو یا وہ جو  تمہارے پاس آتے ہیں اور لڑائی سے دل برداشتہ ہیں نہ تم سے لڑتے ہیں اور نہ اپنی قوم سے اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کر دیتا ہے پھر وہ تم سے لڑتے ہیں سو اگر وہ تم سے یک سو رہیں اور تم سے نہ لڑیں اور تمہاری طرف صلح کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہیں ان پر کوئی راہ نہیں دی

۹۱.     ایک اور قسم کے تم منافق دیکھو گے جو  چاہتے ہیں تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی جب کبھی وہ فساد کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اس میں کود پڑتے ہیں پھر اگر وہ تم سے یک سو نہ رہیں اور تمہارے آگے صلح پیش نہ کریں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں جہاں پا پکڑو اور مار ڈالو اور ان پر ہاتھ اٹھانے کے لیے ہم نے تمہیں کھلی حجت دے دی ہے

۹۲.    اور مسلمانوں کا یہ کام نہیں کہ کسی مسلمان کو قتل کرے مگر غلطی سے اور جو  مسلمان کو غلطی سے قتل کرے تو ایک مسلمان کی گردن آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا دے مگر یہ کہ وہ خون بہا معاف کر دیں پھر اگر وہ مسلمان مقتول کسی ایسی قوم میں تھا جس سے تمہاری دشمنی ہے تو ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر وہ مقتول مسلمان کسی ایسی قوم میں سے تھا جس سے تمہارا معاہدہ ہے تو اس کے وارثوں کو خون بہا دیا جائے گا اور ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہو گا پھر جو  غلام نہ پائے وہ پے درپے دو مہینے کے روزے رکھے اللہ سے گناہ بخشوانے کے لیے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۹۳.   اور جو  کوئی کسی مسلمان کو جان کر قتل کرے اس کی سزا دوزخ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے بڑا عذاب تیار کیا ہے

۹۴.   اے ایمان والو! جب اللہ کی راہ میں سفر کرو تو تحقیق کر لیا کرو او جو  تم پر سلام کہے اس کو مت کہو کہ مسلمان نہیں ہے تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو سو اللہ کے ہاں بہت غنیمتیں ہیں تم بھی تو اس سے پہلے ایسے ہی تھے پھر اللہ نے تم پر احسان کیا لہذا تحقیق سے کام لیا کرو بے شک اللہ تمہارے کاموں سے باخبر ہے

۹۵.    مسلمانوں میں سے جو  لوگ کسی عذر کے بغیر گھر بیٹھے رہتے ہیں اور وہ جو  اللہ کی راہ میں جان و مال سے جہاد کرتے ہیں دونوں برابر نہیں ہیں اللہ نے بیٹھنے والوں پر جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا درجہ بڑھایا دیا ہے اگر چہ ہر ایک سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کیا ہے اور اللہ نے لڑنے والوں کو بیٹھنے والوں سے اجر عظیم میں زیادہ کیا ہے

۹۶.    ان کے لیے اللہ کی طرف سے بڑے درجے اور مغفرت اور رحمت ہے اور اللہ معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے

۹۷.   بے شک جو  لوگ اپنے نفسوں پر ظلم کر رہے تھے ان کی روحیں جب فرشتوں نے قبض کیں تو ان سے پوچھا کہ تم کس حال میں تھے انہوں نے جو اب دیا ہم اس ملک میں بے بس تھے فرشتوں نے کہا کیا اللہ کی زمین وسیع نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے سو ایسوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور بہت ہی برا ٹھکانہ ہے

۹۸.   ہاں جو  مرد اور عورتیں اور بچے کافی کمزور ہیں جو  نکلنے کا کوئی ذریعہ اور راستہ نہیں پاتے

۹۹.    پس امید ہے کہ ایسوں کو اللہ معاف کر دے اور اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے

۱۰۰.  اور جو  کوئی اللہ کی راہ میں وطن چھوڑے اس کے عوض جگہ بہت اور کشائش پائے گا اور جو  کوئی اپنے گھر سے اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کر کے نکلے پھر اس کو موت پالے تو اللہ کے ہاں اس کا ثواب ہو چکا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۰۱.   اور جب تم سفر کے لیے نکلو تو تم پر کوئی گناہ نہیں نماز میں سے کچھ کم کر دو اگر تمہیں یہ ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے بے شک کافر تمہارے صریح دشمن ہیں

۱۰۲.  اے نبی جب تم مسلمانوں میں موجود ہو اور انہیں نماز پڑھانے کے لیے کھڑا ہو تو چاہیئے ان میں سے ایک جماعت تیرے ساتھ کھڑی ہو اور اپنے ہتھیار ساتھ لے لیں پھر جب یہ سجدہ کریں تو تیرے پیچھے سے ہٹ جائیں اور دوسری جماعت آئے جس نے نماز نہیں پڑھی وہ تیرے ساتھ نماز پڑھتے اور وہ بھی اپنے بچاؤ اور اپنے ہتھیار ساتھ رکھیں کافر چاہتے ہیں کہ کسی طرح تم اپنے ہتھیاروں اور اسباب سے بے خبر ہو جاؤ تاکہ تم پر یک بارگی ٹوٹ پڑیں اور اگر تم بارش کی وجہ سے تکلیف محسوس کرو یا بیمار ہو تو ہتھیار رکھ دینے میں کوئی مضائقہ نہیں اور (تب بھی) اپنا بچاؤ ساتھ رکھو بے شک اللہ نے کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے

۱۰۳.  پھر جب نماز سے فارغ ہو جاؤ تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور لیٹے ہونے کی حالت میں یاد کرو پھر جب تمہیں اطمینان ہو جائے تو پوری نماز پڑھو بے شک نماز اپنے مقرر وقتوں میں مسلمانوں پر فرض ہے

۱۰۴.  اور ان لوگوں کا پیچھا کرنے سے ہمت نہ ہارو اگر تم تکلیف اٹھاتے ہو تو وہ بھی تمہاری طرح تکلیف اٹھاتے ہیں حالانکہ تم اللہ سے جس چیز کے امیدوار ہو وہ نہیں ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت ولا ہے

۱۰۵.  بے شک ہم نے تیری طرف سچی کتاب اتاری ہے تاکہ تو لوگوں میں انصاف کرے جو  کچھ تمہیں اللہ سجھا دے اور تو بد دیانت لوگوں کی طرف سے جھگڑنے والا نہ ہو

۱۰۶.  اور اللہ سے بخشش مانگ بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۰۷. اور ان لوگوں کی طرف سے مت جھگڑو جو  اپنے دل میں دغا رکھتے ہیں جو  شخص دغا باز گناہگار ہو بے شک اللہ اسے پسند نہیں کرتا

۱۰۸.  یہ لوگوں سے تو چھپتے ہیں اور خدا سے نہیں چھپتے حالانکہ جب وہ راتوں کو ایسی باتوں کے مشورے کیا کرتے ہیں جن کو وہ پسند نہیں کرتا ان کے ساتھ ہوا کرتا ہے اور خدا ان کے (تمام) کاموں پر احاطہ کئے ہوئے ہے

۱۰۹.  ہاں تم لوگوں نے ان مجرموں کی طرف سے دنیا کی زندگی میں تو جھگڑا کر لیا پھر قیامت کے دن ان کی طرف سے اللہ سے کون جھگڑے گا یا ان کا وکیل کون ہو گا

۱۱۰.   اور جو  کوئی برا فعل کرے یا اپنے نفس پر ظلم کرے پھر اس کے بعد اللہ سے بخشوائے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے

۱۱۱.    اور جو  کوئی گناہ کرے سو اپنے ہی حق میں کرتا ہے اور اللہ سب باتوں کا جاننے والا حکمت والا ہے

۱۱۲.   اور جو  کوئی خطا یا گناہ کرے پھر کسی بے گنا پر تہمت لگا دے تو اس نے بڑے بہتان اور صریح گناہ کا بار سمیٹ لیا

۱۱۳.   اور اگر تجھ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو ان میں سے ایک گروہ نے تمہیں غلط فہمی میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا تھا حالانکہ وہ اپنے سوا کسی کو غلط فہمی میں مبتلا نہیں کر سکتے تھے اور وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے تھے اور اللہ نے تجھ پر کتاب اور حکمت نازل کی ہے اور تجھے وہ باتیں سکھائی ہیں جو  تو نہ جانتا تھا اور اللہ کا تجھ پر بہت بڑا فضل ہے

۱۱۴.   ان لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر کوئی بھلائی نہیں ہوتی ہاں مگر کوئی پوشیدہ طور پر صدقہ کرنے یا کسی نیک کام کرنے یا لوگوں میں صلح کرانے میں کی جائے تو یہ بھلی بات ہے اور جو  شخص یہ کام اللہ کی رضا جو ئی کے لیے کرے تو ہم اسے بڑا ثواب دیں گے

۱۱۵.   اور جو  کوئی رسول کی مخالفت کرے بعد اس کے کہ اس پر سیدھی راہ کھل چکی ہو اور سب مسلمانوں کے راستہ کے خلاف چلے تو ہم اسے اسی طرف چلائیں گے جدھر وہ خود پھر گیا ہے اور اسے دوزخ میں ڈال دیں گے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے

۱۱۶.   بے شک اللہ اس کو نہیں بخشتا جو  کسی کو اس کا شریک بنائے اس کے سوا جسے چاہے بخش دے اور جس نے اللہ کا شریک ٹھیرایا وہ بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا

۱۱۷.  یہ لوگ اللہ کے سوا عورتوں کی عبادت کرتے ہیں اور صرف شیطان سرکش کی عبادت کرتے ہیں

۱۱۸.   جس پر اللہ کی لعنت ہے اور شیطان نے کہا کہ اے اللہ میں تیرے بندوں میں سے حصہ مقرر لوں گا

۱۱۹.   اور البتہ انہیں ضرور گمراہ کروں گا اور البتہ ضرور انہیں امیدیں دلاؤں گا اور البتہ ضرور انہیں حکم کروں گا کہ جانوروں کے کان چریں اور البتہ ضرور انہیں حکم دوں گا کہ جانوروں کے کان چیریں اور البتہ ضرور انہیں حکم دوں گا کہ اللہ کی بنائی ہوئی صورتیں بدلیں اور جو  شخص اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے گا وہ صریح نقصان میں جا پڑا

۱۲۰.  شیطان ان سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے اور شیطان ان سے صرف جھوٹے وعدے کرتا ہے

۱۲۱.   ایسے لوگوں کا ٹھکانہ دوزخ ہے اور اس سے کہیں بچنے کے لیے جگہ نہ پائیں گے

۱۲۲.  اور جو  لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے انہیں ہم باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اللہ سے زیادہ سچا کون ہے

۱۲۳.  نہ تمہاری امیدوں پر مدار ہے اور نہ اہل کتاب کی امیدوں پر جو  کوئی برائی کا کام کرے گا اس کی سزا دیا جائے گا اور اللہ کے سوا اپنا کوئی حمایتی اور مددگار نہیں پائے گا

۱۲۴.  اور جو  کوئی اچھے کام کرے گا مرد ہے یا عورت درانحالیکہ وہ ایماندار ہو تو وہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور کھجور کے شگاف برابر بھی ظلم نہیں کیے جائیں گے

۱۲۵.  اس شخص سے بہتر دین میں کون ہے جس نے اللہ کے حکم پر پیشانی رکھی اور وہ نیکی کرنے والا ہو اور ابراہیم حنیف کے دین کی پیروی کرے اور اللہ نے ابراہیم کو خاص دوست بنا لیا ہے

۱۲۶.  اور اللہ ہی کا ہے جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ سب چیزوں کا احاطہ کیے ہوئے ہے

۱۲۷. اور تجھ سے عورتوں کے نکاح کی رخصت مانگتے ہیں کہہ دے اللہ تمہیں ان کی اجازت دیتا ہے اور وہ جو  تمہیں قرآن سنایا جاتا ہے سو ان یتیم عورتوں کا حکم ہے جنہیں تم نہیں دیتے جو  ان کے لیے مقرر کیا گیا ہے اور چاہتے ہو کہ ان سے نکاح کرو اور کمزور لڑکوں کے بارے میں ہے اور یہ کہ یتیموں کے حق میں انصاف پر قائم رہو اور جو  تم نیکی کرو گے پس تحقیق اللہ اسے جاننے والا ہے

۱۲۸.  اور اگر کوئی عورت اپنے خاوند کے لڑنے یا منہ پھیرنے سے ڈرے تو دونوں پر کوئی گناہ نہیں کہ آپس میں کسی طرح صلح کر لیں اور یہ صلح بہتر ہے اور دلوں میں حرص موجود ہے اور اگر تم نیکی کرو اور پرہیزگاری کرو تو اللہ کو تمہارے اعمال کی پوری خبر ہے

۱۲۹.  اور تم عورتوں کو ہرگز برابر نہیں رکھ سکو گے اگر چہ اس کی حرص کرو سو تم بالکل ہی ایک طرف نہ جھک جاؤ کہ دوسری عورت کو لٹکی ہوئی چھوڑ دو اور اگر اصلاح کرتے رہو اور پرہیزگاری کرتے رہو تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۳۰.  اور اگر دونوں میاں بیوی جدا ہو جائیں تو اللہ اپنی و سعت سے ہر ایک کو بے پروا کر دے گا اور اللہ وسعت کرنے والا حکمت والا ہے

۱۳۱.   اور جو  کچھ اسمانوں اور جو  کچھ زمین میں ہے وہ اللہ ہی کا ہے اور ہم نے پہلی کتاب والوں کو اور تمہیں حکم دیا ہے کہ اللہ سے ڈرو اور اگر ناشکری کرو گے تو جو  کچھ آسمانوں میں ہے اور جو  کچھ زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ بے پرواہ تعریف کیا ہوا ہے

۱۳۲.  اور جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ کارساز کافی ہے

۱۳۳. اگر چاہے تو اے لوگو تمہیں لے جائے اور اوروں کو لے آئے اور اللہ اس پر قادر ہے

۱۳۴. جو شخص دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو اللہ کے ہاں دنیا اور آخرت کا ثواب ہے اور اللہ سننے والا دیکھنے والا ہے

۱۳۵.  اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو اللہ کی طرف گواہی دو اگر چہ اپنی جانوں پر ہو یا اپنے ماں باپ اور رشتہ داروں پر اگر کوئی مالدار ہے یا فقیر ہے تو اللہ ان کا تم سے زیادہ خیر خواہ ہے سو تم انصاف کرنے میں دل کی خواہش کی پیروی نہ کرو اور اگر تم کج بیانی کرو گے یا پہلو تہی کرو گے تو بلاشبہ اللہ تمہارے سب اعمال سے با خبر ہے

۱۳۶.  اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول پر یقین لاؤ اور اس کتاب پر جو  اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اور اس کتاب پر جو  پہلے نازل کی تھی اور جو  کوئی اللہ کا انکار کرے اور اس کے فرشتوں کا اور اس کے رسولوں کا اور قیامت کے دن کا تو وہ شخص بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑا

۱۳۷. بے شک وہ لوگ جو  ایمان لائے پھر کفر کیا پھر ایمان لائے پھر کفر کیا پھر کفر میں بڑھتے رہے تو اللہ ان کو ہرگز نہیں بخشے گا اور نہ انہیں راہ دکھائے گا

۱۳۸. منافقوں کو خوشخبری سنا دے کہ ان کے واسطے دردناک عذاب ہے

۱۳۹.  وہ جو  مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں کیا ان کے ہاں سے عزت چاہتے ہیں سو ساری عزت اللہ ہی کے قبضہ میں ہے

۱۴۰.  اور اللہ نے تم پر قرآن میں حکم اتارا ہے کہ جب تم اللہ کی آیتوں پر انکار اور مذاق ہوتا سنو تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو یہاں تک کہ کسی بات میں مشغول ہوں ورنہ تم بھی ان جیسے ہو جاؤ گے اور اللہ منافقوں اور کافروں کو دوزخ میں ایک ہی جگہ اکھٹا کرنے والا ہے

۱۴۱.   وہ منافق جو  تمہارے متعلق انتظار کرتے ہیں پھر اگر تمہیں اللہ کی طرف سے فتح ہو تو کہتے ہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے اور اگر کافروں کو کچھ حصہ مل جائے تو کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہ آنے لگے تھے اور کیا ہم نے تمہیں مسلمانوں سے بچا نہیں لیا سو اللہ تمہارا اور ان کا قیامت میں فیصلہ کرے گا اور (وہاں) اللہ کافروں کو مسلمانوں کے مقابلہ میں ہرگز غالب نہیں کرے گا

۱۴۲.  منافق اللہ کو فریب دیتے ہیں اور وہی ان کو فریب دے گا اور جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو سست بن کر کھڑے ہوتے ہیں لوگوں کو دکھا تے ہیں اور اللہ کو بہت کم یاد کرتے ہیں

۱۴۳. کفر اور ایمان کے درمیان ڈانواں ڈول ہیں نہ پورے اس طرف ہیں اور نہ پورے اس طرف اور جسے اللہ گمراہ کر دے تو اس کے واسطے ہرگز کہیں راہ نہ پائے گا

۱۴۴. اے ایمان والو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ کیا تم اپنے اوپر اللہ کا صریح الزام لینا چاہتے ہو

۱۴۵.  بے شک منافق دوزخ کے سب سے نیچے درجہ میں ہوں گے تو ان کے واسطے کوئی مددگار ہرگز نہ پائے گا

۱۴۶.  مگر جنہوں نے توبہ کی اور اپنی اصلاح کی اور اللہ کو مضبوط پکڑا اور اپنے دین کو خالص اللہ ہی کے لیے کیا تو وہ لوگ ایمان والوں کے ساتھ ہیں اور اللہ جلدی ایمان والوں کو بہت بڑا ثواب دے گا

۱۴۷. اے منافقو) اللہ تمہیں سزا دے کر کیا کرے گا اگر تم شکر گزار بنو اور ایمان لے آؤ اور اللہ قدردان جاننے والا ہے

۱۴۸. اللہ کو کسی کی بڑی بات کا ظاہر کرنا پسند نہیں مگر جس پر ظلم ہوا ہو اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۱۴۹.  اور اگر تم نیک کام اعلانیہ کرو یا اسے خفیہ کرو یا کسی برائی کو معاف کر دو تو اللہ بڑا معاف کرنے والا قدرت والا ہے

۱۵۰.  بے شک جو  لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعضوں پر ایمان لائے ہیں اور بعضوں کے منکر ہیں اور چاہتے ہیں کہ کفر اور ایمان کے درمیان ایک راہ نکالیں

۱۵۱.   ایسے لوگ یقیناً کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے واسطے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے

۱۵۲.  اور جو  لوگ اللہ پر ایمان لائے اور رسولوں پر ان میں سے کسی کو جدا نہ کیا ان لوگوں کو اللہ جلد ان کے ثواب دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۵۳.  اہلِ کتاب تجھ سے درخواست کرتے ہیں کہ تو ان پر آسمان سے لکھی ہوئی کتب اتار لائے سو موسیٰ سے اس سے بڑی چیز مانگ چکے ہیں اور کہا ہمیں اللہ کو بالکل سامنے لا کر دکھا دے ان کے اس ظلم کے باعث ان پر بجلی ٹوٹ پڑی پھر بہت سی نشانیاں پہنچ چکنے کے بعد بچھڑے کو بنا لیا پھر ہم نے وہ بھی معاف کر دیا اور ہم نے موسیٰ کو بڑا رعب دیا تھا

۱۵۴.  اور لوگوں پر طور اٹھا کر ان سے عہد لیا اور ہم نے کہا کہ دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو اور ہم نے کہا کہ ہفتے کے بارے میں زیادتی نہ کرو اور ہم نے ان سے پختہ عہد لیا

۱۵۵.  پھر ان کی عہد شکنی پر اور اللہ کی آیتوں سے منکر ہونے پر اور پیغمبروں کا ناحق خون کرنے پر اور اس کہنے پر کہ ہمارے دلوں پرپر دے رہے ہیں انہیں سزا ملی پردے نہیں بلکہ اللہ نے ان کے دلوں پر کفر کے سبب سے مہر کر دی ہے سو ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے

۱۵۶.  اور ان کے کفر اور مریم پر بڑا بہتان باندھنے کے سبب سے

۱۵۷. اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسیٰ مریم کے بیٹے کو قتل کیا جو  اللہ کا رسول تھا حالانکہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ سولی پر چڑھایا لیکن ان کو اشتباہ ہو گیا اور جن لوگوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے وہ بھی دراصل شک میں مبتلا ہیں ان کے پاس بھی اس معاملہ میں کوئی یقین نہیں ہے محض گمان ہی کی پیروی ہے انہوں نے یقیناً مسیح کو قتل نہیں کیا

۱۵۸.  بلکہ اسے اللہ نے اپنی طرف اٹھا لیا اور اللہ زبردست حکمت والا ہے

۱۵۹.  اور اہلِ کتاب میں کوئی ایسا نہ ہو گا جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے گا اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہو گا

۱۶۰.  سو یہود کے گناہوں کے سبب سے ہم نے ان پر بہت سی پاک چیزیں حرام کر دیں جو  ان پر حلال تھیں اور اس سبب سے اللہ کی راہ سے بہت روکتے تھے

۱۶۱.   اور ان کو سود لینے کے سبب سے حالانکہ اس سے منع کیے گئے تھے اور اس سبب سے کہ لوگوں کا مال ناحق کھاتے تھے اور ان میں سے جو  کافر ہیں ہم نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے

۱۶۲.  لیکن ان میں سے جو  علم میں پختہ ہیں اور مسلمان ہیں سو مانتے ہیں اس کو جو  تجھ پر نازل ہوا اور جو  تجھ سے پہلے نازل ہو چکا ہے اور نماز قائم کرنے والے اور زکوٰۃ دینے والے اور اللہ اور قیامت پر ایمان لانے والے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم بڑا ثواب عطا فرمائیں گے

۱۶۳.  ہم نے تیری طرف وحی بھیجی جیسی نوح پر وحی بھیجی اور ان نبیوں پر جو  اس کے بعد آئے اور ابراہیمؑ اور اسماعیلؑ اور اسحاقؑ اور یعقوبؑ اور اس کی اولاد اور عیسیٰؑ اور ایوبؑ اور یونسؑ اور ہارونؑ اور سلیمانؑ پر وحی بھیجی اور ہم نے داؤدؑ کو زبور دی

۱۶۴.  اور ایسے رسول جن کا ہم نے تم سے بیان نہیں کیا اور اللہ نے موسیٰ سے خاص طور پر کلام فرمایا

۱۶۵.  ہم نے پیغمبر بھیجے خوشخبری دینے والے اور ڈرانے والے تاکہ ان لوگوں کا اللہ پر پیغمبروں کے بعد الزام نہ رہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے

۱۶۶.  لیکن اللہ اس پر شاہد ہے جو  تم پر نازل کیا کہ اسے اپنے علم سے نازل کیا اور فرشتے بھی گواہ ہیں اور اللہ گواہی دینے والا کافی ہے

۱۶۷.  بے شک جو  لوگ کافر ہوئے اور اللہ کی راہ سے روکا وہ بڑی دور کی گمراہی میں جا پڑے

۱۶۸.  بے شک جو  لوگ کافر ہوئے اور ظلم کیا اللہ انہیں کبھی نہیں بخشے گا اور نہ ان کو سیدھی راہ دکھائے گا

۱۶۹.  مگر دوزخ کی راہ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اللہ پر یہ آسان ہے

۱۷۰. اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ٹھیک بات لے کر رسول آ چکا سو مان لو تاکہ تمہارا بھلا ہو اور اگر انکار کرو گے تو اللہ ہی کا ہے جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے

۱۷۱.  اے اہلِ کتاب تم اپنے دین میں حد سے نہ نکلو اور اللہ کی شان میں سوائے پکی بات کے نہ کہو بے شک مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا اللہ کا رسول ہے اور اللہ کا ایک کلمہ ہے جسے اللہ نے مریم تک پہنچایا اور اللہ کی طرف سے ایک جان ہے سو اللہ پر اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لاؤ اور نہ کہو کہ خدا تین ہیں اس بات کو چھوڑ دو تمہارے لیے بہتر ہو گا بے شک اللہ اکیلا معبود ہے وہ اس سے پاک ہے اس کی اولاد ہو اسی کا ہے جو  کچھ آسمانوں میں ہے اور جو  کچھ زمین میں ہے اور اللہ کارساز کافی ہے

۱۷۲. مسیح خدا کا بندہ بننے سے ہرگز عار نہیں کرے گا اور نہ مقرب فرشتے اور جو  کوئی اس کی بندگی سے انکار کرے گا اور تکبر کرے گا پھر ان سب کو اپنی طرف اکھٹا کرے گا

۱۷۳. پھر جو  لوگ ایمان لائے ہوں گے اور اچھے کام کیے ہوں گے انہیں تو ان کا پورا ثواب دے گا اور انہیں اپنے فضل سے زیادہ دے گا اور جن لوگوں نے انکار کیا اور تکبر کیا انہیں درد دینے والا عذاب دے گا اور وہ اللہ کے سوا اپنے واسطے کوئی دوست اور مددگار نہیں پائیں گے

۱۷۴. اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک دلیل آ چکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف ایک ظاہر روشنی اتاری ہے

۱۷۵. سو جو  لوگ اللہ پر ایمان لائے اور انھوں نے اللہ کو مضبوط پکڑا انہیں اللہ اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کرے گا اور اپنے تک ان کو سیدھا راستہ دکھائے گا

۱۷۶.  تجھ سے حکم دریافت کرتے ہیں کہہ دو اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں حکم دیتا ہے اگر کوئی شخص مر جائے جس کی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اسے اس کے تمام ترکہ کا نصف ملے گا اور وہ شخص اس بہن کا وارث ہو گا اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اگر دو بہنیں ہوں تو انہیں کل ترکہ میں سے دو تہائی ملے گا اور اگر چند وارث بھائی بہن ہوں مرد اور عورت تو ایک مرد کو دو عورتوں کے حصہ کے برابر ملے گا اللہ تم سے اس لیے بیان کرتا ہے کہ تم گمراہ نہ ہو جاؤ اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

 

سورۃ مائدہ

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      اے ایمان والو! عہدوں کو پورا کرو تمہارے لیے چوپائے مویشی حلال ہیں سوائے ان کے جو  تمہیں آگے سنائے جائیں گے مگر شکار کو احرام کی حالت میں حلال نہ جانو اللہ جو  چاہے حکم دیتا ہے

۲.      اے ایمان والو! اللہ کی نشانیوں کو حلال نہ سمجھو اور نہ حرمت والے مہینے کو اور نہ حرم میں قربانی ہونے والے جانور کو اور نہ ان جانوروں کو جن کے گلے میں پٹے پڑے ہوئے ہوں اور نہ حرمت والے گھر کی طرف آنے والوں کو جو  اپنے رب کا فضل اور اس کی خوشی ڈھونڈتے ہیں اور جب تم احرام کھول دو پھر شکار کرو اور تمہیں اس قوم کی دشمنی جو  کہ تمہیں حرمت والی مسجد سے روکتی تھی اس بات کا باعث نہ بنے کہ زیادتی کرنے لگو اور آپس میں نیک کام اور پرہیز گاری پر مدد کرو اور گناہ اور ظلم پر مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے

۳.     تم پر مردار اور لہو اور سور کا گوشت حرام کیا گیا ہے اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے جو  گلا گھوٹ کر یا چوٹ سے یا بلندی سے گر کر یا سینگ مارنے سے مر گیا ہو اور وہ جسے کسی درندے نے پھاڑ ڈالا ہو مگر جسے تم نے ذبح کر لیا ہو اور وہ جو  کسی تھان پر ذبح کیا جائے اور یہ کہ جوئے کے تیروں سے تقسیم کرو یہ سب گناہ ہیں آج تمہارے دین سے کافر نا امید ہو گئے سو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں تمہارے لیے تمہارا دین پورا کر چکا اور میں نے تم پر اپنا احسان پورا کر دیا اور میں نے تمہارے واسطے اسلام ہی کو دین پسند کیا ہے پھر جو  کوئی بھوک سے بیتاب ہو جائے لیکن گناہ پر مائل نہ ہو تو اللہ معاف کرنے والا مہربان ہے

۴.     تجھ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا چیز حلال ہے کہہ دو تمہارے واسطے سب پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور جو  شکاری جانور جسے شکار پر دوڑنے کی تعلیم دو کہ انہیں سکھاتے ہو اس میں سے جو  اللہ نے تمہیں سکھایا ہے سو اس میں سے کھاؤ جو  وہ تمہارے لیے پکڑ رکھیں اور اس پر اللہ کا نام لو اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے

۵.     آج تمہارے واسطے سب پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور اہلِ کتاب کا کھانا تمہیں حلال ہے اور تمہارا کھانا انہیں حلال ہے اور تمہارے لیے پاک دامن مسلمان عورتیں حلال ہیں اور ان میں سے پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے جب ان کے مہر انہیں دے دو ایسے حال میں کہ نکاح میں لانے والے ہو نہ بدکاری کرنے والے اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والے اور جو  ایمان سے منکر ہوا تو اس کی محنت ضائع ہوئی اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا

۶.      اے ایمان والو! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ دھو لو اور ہاتھ کہنیوں تک اور اپنے سروں پر مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لو اور اگر تم ناپاک ہو تو نہا لو اور اگر تم بیمار ہو یا سفر پر ہو یا کوئی تم میں سے جائے ضرور سے آیا ہو یا عورتوں کے پاس گئے ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کر لو اور اسے اپنے مونہوں اور ہاتھوں پر مل لو اللہ تم پر تنگی کرنا نہیں چاہتا لیکن تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے اور تاکہ اپنا احسان تم پر پورا کرے تاکہ تم شکر کرو

۷.     اور اللہ کا انعام جو  تم پر ہوا ہے اسے یاد کرو اور اس کا عہد جس کا تم سے معاہدہ کیا ہے جب تم نے کہا تھا کہ ہم نے سنا اور مان لیا اور اللہ سے ڈرتے رہو اللہ دلوں کی بات خوب جانتا ہے

۸.     اے ایمان والو! اللہ کے واسطے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی کا باعث انصاف کو ہر گز نہ چھوڑو انصاف کرو یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو جو  کچھ تم کرتے ہو بے شک اللہ اس سے خبردار ہے

۹.      اللہ نے ایمان والوں سے اور جو  نیک کام کرتے ہیں بخشش اور بڑے اجر کا وعدہ کیا ہے

۱۰.    اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ دوزخی ہیں

۱۱.     اے ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب لوگوں نے ارادہ کیا کہ تم پر دست درازی کریں پھر اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر اٹھنے سے روک دیئے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور ایمان والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیے

۱۲.    اور اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا اور ہم نے ان میں سے بارہ سردار مقرر کیے اور اللہ نے کہا میں تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نماز کی پابندی کرو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے اور میرے سب رسولوں پر ایمان لاؤ گے اور ان کی مدد کرو گے اور اللہ کو اچھے طور پر قرض دیتے رہو گے تو میں ضرور تمہارے گناہ تم سے دور کر دوں گا اور تمہیں باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں پھر جو  کوئی تم میں سے اس کے بعد کافر ہوا وہ بے شک سیدھے راستے سے گمراہ ہوا

۱۳.    پھر ان کی عہد شکنی کے باعث ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کر دیا وہ لوگ کلام کو ا سکے ٹھکانے سے بدلتے ہیں اور اس نصیحت سے نفع اٹھانا بھول گئے جو  انہوں کی گئی تھی اور تو ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت پر اطلاع پاتا رہے گا مگر تھوڑے ان میں سے سو انہیں معاف کر اور درگزر کر بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

۱۴.    اور جو  لوگ اپنے آپ کو نصاریٰ کہتے ہیں ان سے بھی ہم نے عہد لیا تھا پھر وہ اس نصیحت سے نفع اٹھانا بھول گئے جو  انہیں کی گئی تھی پھر ہم نے ان کے درمیان ایک دوسرے دشمنی اور بغض قیامت تک کے لیے ڈال دیا اور اللہ ان کا کیا ہوا انہیں جتلا دے گا

۱۵.    اے اہلِ کتاب تحقیق تمہارے پاس ہمارا رسول آیا ہے جو  بہت سی چیزیں تم پر ظاہر کرتا ہے جنہیں تم کتاب سے چھاپتے تھے اور بہت سی چیزوں سے درگزر کرتا ہے بے شک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی اور واضح کتاب آئی ہے

۱۶.    اللہ سلامتی کی راہیں دکھاتا ہے اسے جو  اس کی رضا کا تابع ہو اور انہیں اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف نکالتا ہے اور انہیں سیدھی راہ پر چلاتا ہے

۱۷.    بے شک وہ کافر ہوئے جنہوں نے کہا اللہ تو وہی مسیح مریم کا بیٹا ہے کہہ دے پھر اللہ کے سامنے کس کا بس چل سکتا ہے اگر وہ چاہے کہ مسیح مریم کے بیٹے اور اس کی ماں اور جتنے لوگ زمین میں ہیں سب کو ہلاک کر دے اور آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی سلطنت اللہ ہی کے واسطے ہے جو  چاہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۸.    اور یہود اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں کہہ دو پھر تمہارے گناہوں کے باعث وہ تمہیں کیوں عذاب دیتا ہے بلکہ تم بھی اور مخلوقات کی طرح ایک آدمی ہو جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے سزا دے اور آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی سلطنت اللہ ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے

۱۹.     اے اہل کتاب تحقیق تمہارے پاس ہمارا پیغمبر آ یا جو  تمہیں صاف صاف بتلاتا ہے ایسے وقت میں رسولوں کا سلسلہ موقوف تھا تاکہ تم یوں نہ کہنے لگو کہ ہمارے پاس کوئی خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا نہیں آیا سو تمہارے پاس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آ گیا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۲۰.   اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب کہ تم میں نبی پیدا کیے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں وہ دیا جو  جہان میں کسی کو نہ دیا تھا

۲۱.    اے میری قوم اس پاک زمین میں داخل ہو جاؤ جو  اللہ نے تمہارے لیے مقرر کر دی اور پیچھے نہ ہٹو ورنہ نقصان میں جا پڑو گے

۲۲.   انہوں نے کہا اے موسیٰ بے شک وہاں ایک زبردست قوم ہے اور ہم وہاں ہرگز نہ جائیں گے یہاں تک کہ وہ وہاں سے نکل جائیں پھر اگر وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم ضرور داخل ہوں گے

۲۳.   اللہ سے ڈرنے والوں میں سے دو مردوں نے کہا جن پر اللہ کا فضل تھا کہ ان پر حملہ کر کے دروازہ میں گھس جاؤ پھر جب تم اس میں گھس جاؤ گے تو تم ہی غالب ہو گے اور اللہ پر بھروسہ رکھو اگر تم ایمان دار ہو

۲۴.   کہا اے موسیٰ ہم کبھی وہاں داخل نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ اس میں ہیں سو تو اور تیرا رب جائے اور تم دونوں لڑو ہم تو یہیں بیٹھیں ہیں

۲۵.   موسیٰ نے کہا اے میرے رب میرے اختیار میں تو سوائے میری جان اور میرے بھائی کے اور کوئی نہیں سو ہمارے درمیان اور اس نافرمان قوم کے درمیان جدائی ڈال دے

۲۶.   فرمایا تحقیق وہ زمین ان پر چالیس برس حرام کی گئی ہے اس ملک میں سرگرداں پھریں گے سو تو نافرمان قوم پر افسوس نہ کر

۲۷.   تو اہلِ کتاب کو آدم کے دو بیٹوں کا قصہ صحیح طور پر پڑھ کر سنا دے جب ان دونوں نے قربانی کی ان میں سے ایک کی قربانی قبول ہو گئی اور دوسرے کی نہ ہوئی اس نے کہا میں تجھے مار ڈالوں گا اس نے جو اب دیا اللہ پرہیز گاروں ہی سے قبول کرتا ہے

۲۸.   اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں

۲۹.    میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن جائے اور ظالموں کی یہی سزا ہے

۳۰.   پھر اسے اس کے نفس نے اپنے بھائی کے خون پر راضی کر لیا پھر اسے مار ڈالا پس وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گیا

۳۱.    پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو  زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھلائے کہ اپنے بھائی کی لاش کو کس طرح چھپاتا ہے اس نے کہا افسوس مجھ پر اس کوے جیسا بھی نہ ہو سکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر کرتا پھر پچھتانے لگا

۳۲.   اس سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھا کہ جس نے کسی انسان کو خون کے بدلے یا زمین میں فساد پھیلانے کے سوا کسی اور وجہ سے قتل کیا گویا اس نے تمام انسانوں کو قتل کر دیا اور جس نے کسی کو زندگی بخشی اس نے گویا تمام انسانوں کی زندگی بخشی اور ہمارے رسولوں ان کے پاس کھلے حکم لا چکے ہیں پھر بھی ان میں سے بہت لوگ زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں

۳۳.   ان کی بھی یہی سزا ہے جو  اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے ہیں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے ہیں یہ کہ ان کو قتل کیا جائے یا وہ سولی چڑھائے جائیں یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹے جائیں یا وہ جلا وطن کر دیے جائیں یہ ذلت ان کے لیے دنیا میں ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا عذاب ہے

۳۴.   مگر جنہوں نے تمہارے قابو پانے سے پہلے توبہ کر لی تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۳۵.   اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اللہ کا قرب تلاش کرو اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ

۳۶.   بے شک جو  لوگ کافر ہیں اگر ان کے پاس دنیا بھر کی چیزیں ہوں اور اس کے ساتھ اتنا ہی اور ہو تاکہ قیامت کے عذاب سے بچنے کے لیے بدلہ میں دیں تو بھی ان سے قبول نہ ہو گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۳۷.   وہ چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں حالانکہ وہ اس سے نکلنے والے نہیں اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے

۳۸.   اور چور خواہ مرد ہو یا عورت دونوں کے ہاتھ کاٹ دو یہ ان کی کمائی کا بدلہ اور اللہ کی طرف سے عبرت ناک سزا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے

۳۹.   پھر جس نے اپنے ظلم کے بعد توبہ کی اور اصلاح کر لی تو اللہ اس کی توبہ قبول کر لے گا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۴۰.   کیا تجھے معلوم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی سلطنت اللہ ہی کے واسطے ہے وہ جسے چاہے عذاب دے اور جسے چاہے بخش دے اور اللہ سب چیزوں پر قادر ہے

۴۱.    اے رسول انکا غم نہ کر جو  دوڑ کر کفر میں گرتے ہیں وہ لوگ جو  اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم مومن ہیں حالانکہ ان کے دل مومن نہیں ہیں اور وہ جو  یہودی ہیں جھوٹ بولنے کے لیے جاسوسی کرتے ہیں وہ دوسری جماعت کے جاسوس ہیں جو  تجھ تک نہیں آئی بات کو اس کے ٹھکانے سے بدل دیتے ہیں کہتے ہیں کہ تمہیں یہ حکم ملے تو قبول کر لینا اور اگر یہ نہ ملے تو بچتے رہنا اور جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے سو تو اللہ کے ہاں ا سکے لیے کچھ نہیں کر سکتا یہ وہی لوگ ہیں جن کے دل پاک کرنے کا اللہ نے ارادہ نہیں کیا ان کے لیے دنیا میں ذلت ہے اور آخرت میں بڑا عذاب ہے

۴۲.   جھوٹ بولنے کے لیے جاسوسی کرنے والے ہیں اور بہت حرام کھانے والے ہیں سو اگر وہ تیرے پاس آئیں تو ان میں فیصلہ کر دے یا ان سے منہ پھیر لے اور اگر تو ان سے منہ پھیر لے گا تو وہ تیرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے اور اگر تو فیصلہ کرے تو ان میں انصاف سے فیصلہ کر بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۴۳.   اور وہ تجھے کس طرح منصف بنائیں گے حالانکہ ان کے پاس تو تورات ہے جس میں اللہ کا حکم ہے پھر اس کے بعد ہٹ جاتے ہیں اور یہ مومن نہیں ہیں

۴۴.   ہم نے تورات نازل کی کہ اس میں ہدایت اور روشنی ہے اس پر پیغمبر جو  اللہ کے فرمانبردار تھے یہود کو حکم کرتے تھے اور اس کی خبر گیری پر مقرر تھے سو تم لوگوں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے بدلے میں تھوڑا مول مت لو اور جو  کوئی اس کے موافق فیصلہ نہ کر لے جو  اللہ نے اتارا تو وہی لوگ کافر ہیں

۴۵.   اور ہم نے ان پراس کتاب میں لکھا تھا کہ جان بدلے جان کے اور آنکھ بدلے آنکھ کے اور ناک بدلے ناک کے اور کان بدلے کان کے اور دانت بدلے دانت کے اور زخموں کا بدلہ ان کے برابر ہے پھر جس نے معاف کر دیا تو وہ گناہ سے پاک ہو گیا اور جو  کوئی اس کے موافق حکم نہ کرے جو  اللہ نے اتارا سو وہی لوگ ظالم ہیں

۴۶.   اور ہم نے ان کے پیچھے ان ہی کے قدموں پر عیسیٰ مریم کے بیٹے کو بھیجا جو  اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور راہ بتانے والی اور ڈرنے والوں کیلئے نصیحت تھی

۴۷.   اور چاہیئے کہ انجیل والے اس کے موافق حکم کریں جو  اللہ نے اس میں اتارا ہے اور جو  چیز اللہ نے اتاری ہے جو  شخص اس کے موافق حکم نہ کرے سو وہی لوگ نافرمان ہیں

۴۸.   ہم نے تجھ پر سچی کتاب اتاری جو  اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کے مضامین پر نگہبانی کرنے والی ہے سو تو ان میں اس کے موافق حکم کر جو  اللہ نے اتارا ہے اور جو  حق تیرے پاس آیا ہے اس سے منہ موڑ کر ان کی خواہشات کی پیروی نہ کر ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک شریعت اور واضح راہ مقرر کر دی ہے اور اگر اللہ چاہتا تو سب کو ایک ہی امت کر دیتا لیکن وہ تمہیں اپنے دیے ہوئے حکموں میں آزمانا چاہتا ہے لہذا نیکیوں میں ایک دوسرے سے بڑھنے کی کوشش کرو تو سب کو اللہ کے پاس پہنچنا ہے پھر تمہیں جتائے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے

۴۹.   اور فرمایا کہ تو ان میں اس کے موافق حکم کر جو  اللہ نے تارا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کر اور ان سے بچتا رہ کہ تجھے کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو  اللہ نے تجھ پر اتارا ہے پھر اگر یہ منہ موڑیں تو جان لو کہ اللہ کا ارادہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی پاداش میں مصیبت میں مبتلا کرنے کا ہے اور لوگوں میں بہت سے نافرمان ہیں

۵۰.   تو کیا پھر جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں حالانکہ جو  لوگ یقین رکھنے والے ہیں ان کے ہاں اللہ سے بہتر اور کوئی فیصلہ کرنے والا نہیں

۵۱.    اے ایمان والو یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو  کوئی تم میں سے ان کے ساتھ دوستی کرے تو وہ ان میں سے ہے اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا

۵۲.   پھر تو ان لوگوں کو دیکھے گا جن کے دلوں میں بیماری ہے ان میں دوڑ کر جا ملتے ہیں کہتے ہیں کہ ہمیں ڈر ہے کہ ہم پر زمانے کی گردش نہ آ جائے سو قریب ہے کہ اللہ جلدی فتح ظاہر فرما دے یا کوئی اور حکم اپنے ہاں سے ظاہر کرے پھر یہ اپنے دل کی چھپی ہوئی بات پر شرمندہ ہوں گے

۵۳.   اور مسلمان کہتے ہیں کیا یہ وہی لوگ ہیں جو  اللہ کے نام کی پکی قسمیں کھاتے تھے کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں ان کے اعمال برباد ہو گئے پھر وہ نقصان اٹھانے والے ہو گئے

۵۴.   اے ایمان والو جو  کوئی تم میں سے اپنے دین سے پھر جائے گا تو عنقریب اللہ ایسی قوم کو لائے گا کہ اللہ ان کو چاہتا ہے اور وہ اس کو چاہتے ہیں مسلمانوں پر نرم دل ہوں گے اور کافروں پر زبردست اللہ کی راہ میں لڑیں گے اور کسی کی ملامت سے نہیں ڈریں گے یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دیتا ہے اور اللہ کشائش والا جاننے والا ہے

۵۵.   تمہارا دوست تو اللہ اور اس کا رسول اور ایمان دار لوگ ہیں جو  نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ عاجزی کرنے والے ہیں

۵۶.   اور جو  شخص اللہ اور اس کے رسول اور ایمان داروں کو دوست رکھے تو اللہ کی جماعت وہی غالب ہونے والی ہے

۵۷.   اے ایمان والو! ان لوگوں کو اپنا دوست نہ بناؤ جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی اور کھیل بنا رکھا ہے ان لوگوں میں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور کافروں کو اور اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو

۵۸.   اور جب تم نماز کے لیے پکارتے ہو تو وہ لوگ اس کے ساتھ ہنسی اور کھیل کرتے ہیں یہ اس واسطے کہ وہ لوگ بے عقل ہیں

۵۹.    کہہ دو اے اہلِ کتاب تم ہم میں کون سا عیب پاتے ہو بجز اس کے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں اور اس پر جو  ہمارے پاس بھیجی گئی ہے اور اس پر جو  پہلے بھیجی جا چکی ہے باوجود اس کے تم میں اکثر لوگ نافرمان ہیں

۶۰.   کہہ دو میں تم کو بتلاؤں اللہ کے ہاں ان میں سے کس کی بری جزا ہے وہی جس پر اللہ نے لعنت کی اور اس پر غضب نازل کیا اور بعضوں کو ان میں سے بندر بنا دیا اور بعضوں کو سور اور جنہوں نے شیطان کی بندگی کی وہی لوگ درجہ میں بدتر ہیں اور راہِ راست سے بھی بہت دور ہیں

۶۱.    اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ وہ کافر ہی آئے تھے اور کافر ہی گئے اور اللہ خوب جانتا ہے جو  کچھ وہ چھپاتے تھے

۶۲.   اور تو ان میں سے اکثر کو دیکھے گا کہ گناہ اور ظلم پر اور حرام کھانے پر دوڑتے ہیں بہت برا ہے جو  کچھ وہ کر رہے ہیں

۶۳.   ان کے فقراء اور علماء گناہ کی بات کہنے اور حرام مال کھانے سے انہیں کیوں نہیں منع کرتے البتہ بری ہے وہ چیز جو  وہ کرتے ہیں

۶۴.   اور یہود کہتے ہیں اللہ کا ہاتھ بند ہو گیا ہے انہیں کے ہاتھ بند ہوں اور انہیں اس کہنے پر لعنت ہے بلکہ اس کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں جس طرح چاہے خرچ کرتا ہے جو  کلام تیرے رب کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ ان میں سے اکثر لوگوں کی سرکشی اور کفر میں زیادتی کا باعث بن گیا اور ہم نے ان کے درمیان قیامت تک عداوت اور دشمنی ڈال دی ہے جب کبھی لڑائی کے لیے آگ سلگاتے ہیں تو اللہ اس کو بجھا دیتا ہے یہ زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

۶۵.   اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے اور ڈرتے تو ہم ان میں سے ان کی برائیاں دور کر دیتے اور ضرور انہیں نعمت کے باغوں میں داخل کر تے

۶۶.    اور اگر وہ تورات اور انجیل کو قائم رکھتے اور اس کو جو  ان پر ان کے رب کی طرف سے نازل ہوا ہے تو اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے کچھ لوگ ان میں سیدھی راہ پر ہیں اور اکثر ان میں سے برے کام کر رہے ہیں

۶۷.   اے رسول جو  تجھ پر تیرے رب کی طرف سے اترا ہے اسے پہنچا دے اور اگر تو نے ایسا نہ کیا تو اس کی پیغمبری کا حق ادا نہیں کیا اور اللہ تجھے لوگوں سے بچائے گا بے شک اللہ کافروں کی قوم کو راستہ نہیں دکھاتا

۶۸.   کہہ دو اے اہل کتاب تم کسی راہ پر نہیں ہو جب تک کہ تم تورات اور انجیل اور جو  چیز تمہارے رب کی طرف سے نازل کی گئی ہے قائم نہ کرو اور ضرور ہے کہ یہ فرمان جو  تم پر نازل ہوا ہے ان میں سے اکثر کی سرکشی اور انکار کو اور زیادہ بڑھائے گا مگر انکار کرنے والوں کے حال پر کچھ افسوس نہ کرو

۶۹.    بے شک جو  مسلمان ہیں اور جو  یہودی ہیں اور صائبی اور نصاریٰ جو  کوئی اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور نیک کام کیے تو ان پر کوئی خوف نہیں ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے

۷۰.   ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ وعدہ لیا تھا اور ان کی طرف کئی رسول بھیجے تھے جب کبھی کوئی رسول ان کے پاس وہ حکم لایا جو  ان کے نفس نہیں چاہتے تھے تو ایک جماعت کو جھٹلایا اور ایک جماعت کو قتل کر ڈالا

۷۱.    اور یہی گمان کیا کہ کوئی فتنہ نہیں ہو گا پھر اندھے اور بہرے ہوئے پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول کی پھر ان میں سے اکثر اندھے اور بہرے ہو گئے اور جو  کچھ وہ کرتے ہیں اللہ دیکھتا ہے

۷۲.   البتہ تحقیق وہ لوگ کافر ہوئے جنہوں نے کہا بے شک اللہ وہی مسیح مریم کا بیٹا ہی ہے حالانکہ مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل اس اللہ کی بندگی کرو جو  میرا اور تمہارا رب ہے بے شک جس نے اللہ کا شریک ٹھیرایا سو اللہ نے اس پر جنت حرام کی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہو گا

۷۳.   جنہوں نے کہا اللہ تین میں سے ایک ہے بے شک وہ کافر ہوئے حالانکہ سوائے ایک معبود کے اور کوئی معبود نہیں اور اگر وہ اس بات سے باز نہ آئیں گے جو  وہ کہتے ہیں تو ان میں سے کفر پر قائم رہنے والوں کو دردناک عذاب پہنچے گا

۷۴.   اللہ کے آگے کیوں توبہ نہیں کرتے اور اس سے گناہ نہیں بخشواتے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۷۵.   مسیح مریم کا بیٹا تو صرف ایک پیغمبر ہی ہے جس سے پہلے اور بھی پیغمبر گزر چکے ہیں اور اس کی ماں ولی ہے وہ دونوں کھانا کھاتے تھے دیکھ ہم انہیں کیسی دلیلیں بتلاتے ہیں پھر دیکھو وہ کہاں الٹے جا تے ہیں

۷۶.   کہہ دو تم اللہ کر چوڑ کر ایسی چیز کی بندگی کرتے ہو جو  تمہارے نقصان اور نفع کے مالک نہیں اور اللہ وہی ہے سننے والا جاننے والا

۷۷.  کہہ اے اہلِ کتاب تم اپنے دین میں ناحق زیادتی مت کرو اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو جو  اس سے پہلے گمراہ ہو چکے اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھی راہ سے دور ہو گئے

۷۸.   بنی اسرائیل میں سے جو  کافر ہوئے ان پر داؤد اور عیسیٰ بیٹے مریم کی زبان پر لعنت کی گئی یہ اس لیے کہ وہ نافرمان تھے اور حد سے گزر گئے تھے

۷۹.   آپس میں برے کام سے منع نہ کرتے تھے جو  وہ کر رہے تھے کیسا ہی برا کام ہے جو  وہ کرتے تھے

۸۰.   تو دیکھے گا تو ان میں سے بہت سے لوگ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں انہوں نے کیسا ہی برا سامان اپنے نفسوں کے لیے آگے بھیجا اور وہ یہ کہ ان پر اللہ کا غضب ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہنے والے ہیں

۸۱.    اور اگر وہ اللہ اور نبی پر اور اس چیز پر جو اس کی طرف سے نازل کی گئی ہے ایمان لاتے تو کافروں کو دوست نہ بناتے لیکن ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیں

۸۲.   تو سب لوگوں سے زیادہ مسلمانوں کا دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پائے گا اور تو سب سے نزدیک محبت میں مسلمانوں سے ان لوگوں کو پائے گا جو  کہتے ہیں کہ ہم نصاریٰ ہیں یہ اس لیے کہ ان میں علماء اور فقراء ہیں اور اس لیے کہ وہ تکبر نہیں کرتے

۸۳.   اور جب اس چیز کو سنتے ہیں جو  رسول پر اتری تو ان کی آنکھوں کو دیکھے گا کہ آنسوؤں سے بہتی ہیں اس لیے کہ انہوں نے حق کو پہچان لیا کہتے ہیں اے رب ہمارے کہ ہم ایمان لائے تو ہمیں ماننے والوں کے ساتھ لکھ لے

۸۴.   اور ہمیں کیا ہے ہم اللہ پر ایمان نہ لائیں اور اس چیز پر جو  ہمیں حق سے پہنچی ہے اور اس کی طمع رکھتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیکوں میں داخل کر ے گا

۸۵.   پھر اللہ نے انہیں اس کہنے کے بدلے ایسے باغ دئیے کہ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور نیکی کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے

۸۶.   اور وہ لوگ جو  کافر ہوئے اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ دوزخ کے رہنے والے ہیں

۸۷.   اے ایمان والو ان ستھری چیزوں کو حرام نہ کرو جو  اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور حد سے نہ بڑھو بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا

۸۸.   اور اللہ کے رزق میں سے جو  چیز حلال ستھری ہو کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو

۸۹.   اللہ تمہیں تمہاری بی ہودہ قسموں پر نہیں پکڑتا لیکن ان قسموں پر پکڑتا ہے جنہیں تم مستحکم کر دو سو اس کا کفارہ دس مسکینوں کو اوسط درجہ کا کھانا دینا ہے جو  تم اپنے گھر والوں کو دیتے ہو یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنانا یا گردن آزاد کرنی پھر جو  شخص یہ نہ پائے تو تین دن کے روزے رکھنے ہیں اسی طرح تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھاؤ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو اسی طرح تمہارے لیے اپنے حکم بیان کرتا ہے تاکہ تم شکر کرو

۹۰.    اے ایمان والو شراب اور جو ا اور بت اور فال کے تیر سب شیطان کے گندے کام ہیں سو ان سے بچتے رہو تاکہ تم نجات پاؤ

۹۱.     شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تم میں دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور نماز سے روکے سو اب بھی باز آ جاؤ

۹۲.    اور اللہ اور رسول کا حکم مانو اور بچتے رہو پھر اگر تم پھر جاؤ گے تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صرف کھول کر پہنچا دینا ہی ہے

۹۳.   جو لو گ ایمان لائے اور نیک کام کیے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو  پہلے کھا چکے جب کہ آئندہ کو پرہیزگار ہوئے اور ایمان لائے اور عمل نیک کیے پھر پرہیزگار ہوئے اور نیکی کی اور اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے

۹۴.   اے ایمان والو! البتہ ایک بات سے تمہیں آزمائے گا اس شکار سے جس پر تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچیں گے تاکہ اللہ معلوم کرے کہ بن دیکھے اس سے کون ڈرتا ہے پھر جس نے اس کے بعد زیادتی کی تو اس کے لیے دردناک عذاب ہے

۹۵.    اے ایمان والو! جس وقت تم احرام میں ہو تو شکار کونہ قتل کرو اور جو  کوئی تم میں سے اسے جان بوجھ کر مارے تو اس مارے ہوئے کے برابر مویشی میں سے اس پر بدلہ لازم ہے جو  تم میں سے دو معتبر آدمی تجویز کریں بشرطیکہ قربانی کعبہ تک پہنچنے والی ہو یا کفارہ مسکینوں کا کھانا کھلانا ہو یا اس کے برابر روزے تاکہ اپنے کام کا وبال چکھے اللہ نے اس چیز کو معاف کیا جو  گزر چکی اور جو  کوئی پھر کرے گا اللہ اس سے بدلہ لے گا اور اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے

۹۶.    تمہارے لیے دریا کا شکار کرنا اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے تمہارے واسطے اور مسافروں کے لیے فائدہ ہے اور تم پر جنگل کا شکار کرنا حرام کیا گیا ہے جب تک کہ تم احرام میں ہو اور اس اللہ سے ڈرو جس کی طرف جمع کیے جاؤ گے

۹۷.   اللہ نے کعبہ کو جو  بزرگی والا گھر ہے لوگوں کے لیے قیام کا باعث کر دیا ہے اور عزت والے مہینے کو اور حرم میں قربانی والے جانور کو بھی اور جن کے گلے میں پٹہ ڈال کر کر کعبہ کو لے جائیں یہ اس لیے ہے کہ تم جان لو کہ بے شک اللہ کو معلوم ہے کہ جو  کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

۹۸.   جان لو بے شک اللہ سخت عذاب والا ہے اور بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۹۹.    رسول کے ذمہ سوائے پہنچانے کے اور کچھ نہیں اور اللہ کو معلوم ہے جو  تم ظاہر کرتے ہو اور جو  چھپ کر کرتے ہو

۱۰۰.  کہہ دو کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں اگر چہ تمہیں ناپاک کی کثرت بھی معلوم ہو سو اے عقل مندو اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تمہاری نجات ہو

۱۰۱.   اے ایمان والو! ایسی بات مت پوچھو کہ اگر تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر یہ باتیں ایسے وقت میں پوچھو گے جب کہ قرآن نازل ہو رہا ہے تو تم پر ظاہر کر دی جائیں گی گذشتہ سوالات اللہ نے معاف کر دیے ہیں اور اللہ بخشنے والا بردبار ہے

۱۰۲.  ایسی باتیں تم سے پہلے ایک جماعت پوچھ چکی ہے پھر وہ ان باتوں کے وہ مخالف ہو گئے

۱۰۳.  اللہ نے بحیرہ اور سائبہ اور وصیلہ اور حام مقرر نہیں کیے لیکن کافر اللہ پر بہتان باندھتے ہیں اور ان میں سے اکثر بیوقوف ہیں

۱۰۴.  اور جب انہیں کہا جاتا ہے اس کی طرف آؤ جو  اللہ نے نازل کیا ہ اور رسول کی طرف تو کہتے ہیں ہمیں وہ کافی ہے جس پر ہم نے باپ دادا کو پایا بھلا اگر چہ ان کے باپ دادا نہ کچھ علم رکھتے ہوں نہ انہوں نے ہدایت پائی ہو تو بھی ایسا ہی کریں گے

۱۰۵.  اے ایمان والو! تم پر اپنی جان کی فکر لازم ہے تمہارا کچھ نہیں بگاڑتا جو  کوئی گمراہ ہو جب کہ تم ہدایت یافتہ ہو تم سب کو اللہ کی طرف لوٹ کر جانا ہے پھر وہ تمہیں بتلا دے گا جو  کچھ تم کرتے تھے

۱۰۶.  اے ایمان والو! جب کہ تم میں سے کسی کو موت آ پہنچے تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان تم میں سے معتبر آدمی گواہ ہو نے چاہئیں یا تمہارے سوا دو گواہ اور ہوں اگر تم نے زمین پر سفر کیا ہو پھر تمہیں موت کی مصیبت آ پہنچنے ان دونوں کو نماز کے بعد کھڑا کرو وہ دونوں اللہ کی قسمیں کھائیں اگر تمہیں کہیں شبہ ہو کہ ہم قسم کے بدلے مال نہیں لیتے اگر چہ رشتہ داری ہی کیوں نہ ہو اور ہم اللہ کی گواہی نہیں چھپاتے ورنہ ہم بے شک گناہگار ہوں گے

۱۰۷. پھر اگر اس بات کی اطلاع ہو جائے کہ وہ دونوں گناہ کے مستحق ہوئے تو ان کی جگہ اور دو گواہ کھڑے ہوں ان میں سے جن کا حق دبایا گیا ہے جو  سب سے زیادہ میت کے قریب ہوں پھر اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی ان کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے زیادتی نہیں کی ورنہ ہم بے شک ظالموں میں سے ہوں گے

۱۰۸.  یہ اس امر کا قریب ذریعہ ہے کہ وہ لوگ واقع کو ٹھیک طور پر ظاہر کر دیں یہ اس بات سے ڈر جائیں کہ قسمیں ان کی قسموں کے بعد رد کی جائیں گی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور سنو اور اللہ نا فرمانوں کو سیدھی راہ پر نہیں چلاتا

۱۰۹.  جن دن اللہ سب پیغمبروں کو جمع کرے گا پھر کہے گا تمہیں کیا جو اب دیا گیا تھا وہ کہیں گے ہمیں کچھ خبر نہیں تو ہی چھپی باتوں کا جاننے والا ہے

۱۱۰.   جب اللہ کہے گا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے میرا احسان یاد کر جو  تجھ پر اور تیری ماں پر ہوا ہے جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی تو لوگوں سے گود میں اور ادھیڑ عمر میں بات کرتا تھا اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تو مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے بناتا تھا پھرتو اس میں پھونک مارتا تھا تب وہ میرے حکم سے اڑنے والا ہو جاتا تھا اور مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کرتا تھا اور جب مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا جب تو ان کے پاس نشانیاں لے کر آیا تو جو  ان میں کافر تھے وہ کہنے لگے اور کچھ نہیں یہ تو صریح جادو ہے

۱۱۱.    اور جب میں نے حواریوں کے دل میں ڈال دیا کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ تو کہنے لگے ہم یمان لائے اور تو گواہ رہے کہ ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں

۱۱۲.   جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تیرا رب کر سکتا ہے کہ ہم پر خوان بھرا ہوا آسمان سے اتارے کہا اللہ سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو

۱۱۳.   انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہو جائیں اور ہم جان لیں کہ تو نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہ ر ہیں

۱۱۴.   عیسیٰ مریم کے بیٹے نے کہا اے اللہ رب ہمارے ہم پر بھرا ہوا خوان آسمان سے اتار جو  ہمارے پہلوں اور پچھلوں کیلئے عید ہو اور تیری طرف سے ایک نشانی ہو اور ہمیں رزق دے اور تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے

۱۱۵.   اللہ نے فرمایا بے شک میں وہ خوان تم پر اتاروں گا پھر اس کے بعد جو  کوئی تم میں سے ناشکری کرے گا تو میں اسے ایسی سزا دوں گا جو  دنیا میں کسی کو نہ دی ہو گی

۱۱۶.   اور جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ خدا کے سوا مجھے اور میری ماں کو بھی خدا بنا لو وہ عرض کرے گا تو پاک ہے مجھے لائق نہیں ایسی بات کہوں کہ جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ کہا ہو گا تو تجھے ضرور معلوم ہو گا جو  میرے دل میں ہے تو جانتا ہے اور جو  تیرے دل میں ہے وہ میں نہیں جانتا بے شک تو ہی چھپی ہوئی باتوں کا جاننے والا ہے

۱۱۷.  میں نے ان سے اس کے سوا کچھ نہیں کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو  میرا اور تمہارا رب ہے اور میں اس وقت تک ان کا نگران تھا جب تک ان میں رہا پھر جب تو نے مجھے اٹھا لیا تو تو ہی ان کا نگران تھا اور تو ہر چیز سے خبردار ہے

۱۱۸.   اگر تو انہیں عذاب دے تو وہ تیرے ہی بندے ہیں اور اگر تو انہیں معاف کر دے تو تو ہی زبردست حکمت والا ہے

۱۱۹.   اللہ فرمائے گا یہ وہ دن ہے جس میں سچوں کو ان کا سچ کام آئے گا ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں سے ہمیشہ رہنے والے ہوں گے ان سے اللہ راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے یہی بڑی کامیابی ہے

۱۲۰.  آسمانوں اور زمین اور جو  کچھ ان کے درمیان ہے سب اللہ ہی کی سلطنت ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے

 

سورۃ انعام

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور اندھیرا اور اجالا بنایا پھر بھی یہ کافر اوروں کو اپنے رب کے ساتھ برابر ٹھیراتے ہیں

۲.      اللہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک وقت مقرر کر دیا اور اس کے ہاں ایک مدت مقرر ہے تم پھر بھی شک کرتے ہو

۳.     اور وہی ایک اللہ آسمانوں میں بھی ہے اور زمین میں بھی تمہارے ظاہر اور چھپے سب حال جانتا ہے اور جانتا ہے جو  کچھ تم کرتے ہو

۴.     ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ایسی نہیں جو  ان کے سامنے آئی ہو اور انہوں نے منہ نہ موڑا ہو

۵.     اب جو  حق ان کے پاس آیا تو اسے بھی انہوں نے جھٹلا دیا جس چیز کا اب تک وہ مذاق اڑاتے رہے ہیں عنقریب اس کے متعلق کچھ خبریں ان کو پہنچیں گی

۶.      کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم ان سے پہلے بھی کتنی امتیں ہلاک کر دیں ہم نے انہیں زمین میں وہ اقتدار بخشا تھا جو  تمہیں نہیں بخشا اور ہم نے ان پر آسمان سے خوب بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے نہریں بہا دیں پھر ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی پاداش میں ہلاک کر دیا اور ہم نے ان کے بعد اور امتوں کو پیدا کیا

۷.     اور اگر ہم تم پر کوئی کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب اتار دیتے اور لوگوں سے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تب بھی کافر یہی کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے

۸.     اور کہتے ہیں اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں اتارا گیا اور اگر ہم فرشتہ اتارے تو اب تک فیصلہ ہو چکا ہوتا پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی

۹.      اور اگر ہم کسی کو فرشتہ کو رسول بنا کر بھیجتے تو وہ بھی آدمی ہی کی صورت میں ہوتا اور انہیں اسی میں شبہ میں ڈالے جس میں اب مبتلا ہیں

۱۰.    اور تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا جا چکا ہے پھر جن لوگوں نے ان سے مذاق کیا تھا انہیں اسی عذاب نے آ گھیرا جس کا مذاق اڑاتے تھے

۱۱.     کہہ دو کہ ملک میں سیر کرو پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا

۱۲.    ان سے پوچھو آسمان اور زمین میں جو  کچھ ہے وہ کس کا ہے کہہ دو سب کچھ اللہ ہی کا ہے اس نے اپنے اوپر رحم لازم کر لیا ہے وہ قیامت کے دن تم سب کو ضرور اکھٹا کرے گا جس میں کچھ شک نہیں جو  لوگ اپنی جانوں کا نقصان میں ڈال چکے وہ ایمان نہیں لاتے

۱۳.    اور اللہ ہی کا ہے جو  کچھ رات اور دن میں پایا جاتا ہے اور وہی سننے والا جاننے والا ہے

۱۴.    کہہ دو جو  اللہ آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے کیا اس کے سوا کسی اور کو اپنا مددگار بناؤں اور وہ سب کو کھلاتا ہے اور اسے کوئی نہیں کھلاتا کہہ دو مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے اس کا فرمانبردار ہو جاؤں اور تو ہرگز مشرکوں میں شامل نہ ہو

۱۵.    کہہ دو اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں

۱۶.    جس سے اس دن عذاب ٹل گیا تو اس پر اللہ نے رحم کر دیا اور یہی بڑی کامیابی ہے

۱۷.    اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا اور کوئی دور کرنے والا نہیں اور اگر تجھے کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر قادر ہے

۱۸.    اور اپنے بندوں پر اسی کا زور ہے اور وہی حکمت والا خبردار ہے

۱۹.     تو پوچھ سب سے بڑا گواہ کون ہے کہہ دو اللہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور مجھ پر یہ قرآن اتارا گیا ہے تاکہ تمہیں اس کے ذریعہ سے ڈراؤں اور جس جس کو یہ قرآن پہنچے کیا تم گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی کوئی معبود ہیں کہہ دو میں تو گواہی نہیں دیتا کہہ دو وہی ایک معبود ہے اور میں تمہارے شرک سے بیزار ہوں

۲۰.   جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے پہچانتے ہیں جیسے اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں اور جو  لوگ اپنی جانوں کو نقصان میں ڈال چکے ہیں وہی ایمان نہیں لاتے

۲۱.    جو شخص اللہ پر بہتان باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے اس سے زیادہ ظالم کون ہے بے شک ظالم نجات نہیں پائیں گے

۲۲.   اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے پھر ان لوگوں سے کہیں گے جنہوں نے شرک کیا تھا تمہارے شریک کہاں ہیں جن کا تمہیں دعویٰ تھا

۲۳.   پھر سوائے اس کے ان کا اور کوئی بہانہ نہ ہو گا کہیں گے ہمیں اللہ اپنے پروردگار کی قسم ہے کہ ہم تو مشرک نہیں تھے

۲۴.   دیکھو اپنے اوپر انہوں نے کیسا جھوٹ بولا اور جو  باتیں وہ بنایا کرتا تھے وہ سب غائب ہو گئیں

۲۵.   اور بعض ان میں سے تیری طرف کان لگائے رہتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں جس کی وجہ سے وہ کچھ نہیں سمجھتے اور ان کے کانوں میں گرانی ہے اور اگر یہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تو بھی ان پر ایمان نہ لادیں گے جب وہ تمہارے پاس آ کر تم سے جھگڑتے ہیں تو کافر کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہی ہیں

۲۶.   اور یہ لوگ اس سے روکتے ہیں اور خود بھی اس سے دور بھاگتے ہیں اور انہیں ہلاک کر تے مگر اپنے آپ کو اور سمجھتے نہیں

۲۷.   کاش تم اس وقت کی حالت دیکھ سکتے جب وہ دوزخ کے کنارے کھڑے کیے جائیں گے اس وقت کہیں گے کاش کوئی صورت ایسی ہو کہ ہم واپس بھیج دیے جائیں اور اپنے رب کی نشانیوں کو نہ جھٹلائیں اور ایمان والوں میں ہو جائیں

۲۸.   بلکہ جس چیز کو اس سے پہلے چھپاتے تھے وہ ظاہر ہو گئی اور اگر یہ واپس بھیج دیے جائیں تب بھی وہی کام کریں گے جن سے انہیں منع کیا گیا تھا اور یقیناً یہ جھوٹے ہیں

۲۹.    اور کہتے ہیں اس دنیا کی زندگی کے سوا ہمارے لیے اور کوئی زندگی نہیں اور ہم اٹھائے نہیں جائیں گے

۳۰.   اور کاش کہ تو دیکھے جس وقت وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے وہ فرمائے گا کیا یہ سچ نہیں کہیں گے ہاں ہمیں رب کی قسم ہے فرمائے گا تو اپنے کفر کے بدلے عذاب چکھو

۳۱.    وہ لوگ تباہ ہوئے جنہوں نے اپنے رب کی ملاقات کو جھٹلایا یہاں تک کہ جب ان پر قیامت اچانک آ پہنچے گی تو کہیں گے اے افسوس ہم نے اس میں کیسی کوتاہی کی اور وہ اپنے بوجھ اپنے پیٹوں پر اٹھائیں گے خبردار وہ برا بوجھ ہے جسے وہ اٹھائیں گے

۳۲.   اور دنیا کی زندگی تو ایک کھیل اور تماشہ ہے اور البتہ آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو  پرہیزگار ہوئے کیا تم نہیں سمجھتے

۳۳.   ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتیں تمہیں غم میں ڈالتی ہیں سو وہ تجھے نہیں جھٹلاتے بلکہ یہ ظالم اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں

۳۴.   اور بہت سے رسول تم سے پہلے جھٹلائے گئے پھر انہوں نے جھٹلائے جانے پر صبر کیا اور ایذا دیے گئے یہاں تک کہ ان کو ہماری مدد پہنچی اور اللہ کے فیصلے کوئی بدل نہیں سکتا اور تمہیں پیغمبروں کے حالات کچھ پہنچ چکے ہیں

۳۵.   اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر گراں ہو رہا ہے پھر اگر تم سے ہو سکے تو کوئی سرنگ زمین میں تلاش کر یا آسمان سے سیڑھی لگا پھر ان کے پاس کوئی معجزہ لا اور اگر اللہ چاہتا تو سب کو سیدھی راہ پر جمع کر دیتا سو تو نادانوں میں سے نہ ہو

۳۶.   وہی مانتے ہیں جو  سنتے ہیں اور اللہ مردوں کو زندہ کرے گا پھر اس کی طرف لوٹائے جائیں گے

۳۷.   اور کہتے ہیں اس کے رب کی طرف سے اس پر کوئی نشانی کیوں نہیں اتری کہہ دو اللہ اس پر قادر ہے کہ نشانی اتارے اور لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے

۳۸.   اور کوئی چلنے والا زمین میں نہیں اور نہ کوئی پرندہ کہ اپنے دو بازوؤں سے اڑ تا ہے مگر یہ تمہاری ہی طرح کی جماعتیں ہیں ہم نے ان کی تقدیر کے لکھنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی پھر سب اپنے رب کے سامنے جمع کیے جائیں گے

۳۹.   اور جو  لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں اندھیروں میں ہیں اللہ جسے چاہے گمراہ کر دے اور جسے چاہے سیدھی راہ پر ڈال دے

۴۰.   کہہ دو دیکھو تو سہی اگر تم پر خدا کا عذاب آئے یا تم پر قیامت ہی آ جائے تو کیا خدا کے سوا کسی اور کو پکارو گے اگر تم سچے ہو

۴۱.    بلکہ اسی کو پکارتے ہو پھر اگر وہ چاہتا ہے تو اس مصیبت کو دور کر دیتا ہے جس کے لیے اسے پکارتے ہو اور جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو انہیں بھول جاتے ہو

۴۲.   اور ہم نے تجھ سے پہلے بہت سی امتوں کے ہاں رسول بھیجے تھے پھر ہم نے انہیں سختی اور تکلیف میں پکڑا تاکہ وہ عاجزی کریں

۴۳.   پھر کیوں نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو عاجزی کرتے لیکن ان کے دل سخت ہو گئے اور شیطان نے انہیں وہ کام آراستہ کر دکھائے جو  وہ کرتے تھے

۴۴.   پھر جب وہ اس نصیحت کو بھول گئے جو  ان کو کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیئے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں پر خوش ہو گئے جو  انہیں دی گئیں تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا وہ اس وقت نا امید ہو کر کر رہ گئے

۴۵.   پھر ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور اللہ ہی کے لیے سب تعریف ہے جو  سارے جہان کا پالنے والا ہے

۴۶.   ان سے کہہ دو دیکھو تو سہی اگر اللہ ہی کے لیے سب تعریف ہے جو  سارے جہان کا پالنے والا ہے اگر اللہ تمہارے کان اور آنکھیں چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا کوئی ایسا رب ہے جو  تمہیں یہ چیزیں لادے دیکھ ہم کیوں کر طرح طرح کی نشانیاں بیان کرتے ہیں پھر بھی یہ منہ موڑتے ہیں

۴۷.   کہہ دو اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا ظاہر آ جائے تو ظالموں کے سوا اور کون ہلاک ہو گا

۴۸.   اور ہم پیغمبروں کو صرف اس لیے بھیجا کرتے ہیں کہ وہ بشارت دیں اور ڈرائیں پھر جو  شخص ایمان لے آوے اور اپنی اصلاح کر لے سو ان پر کوئی ڈر نہ ہو گا اور نہ وہ غم کھائیں گے

۴۹.   اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا انہیں عذاب پہنچے گا اس لیے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے

۵۰.   کہہ دو میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب کا علم رکھتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو  مجھ پر نازل کی جاتی ہے کہہ دو کیا اندھا اور آنکھوں والا دونوں برابر ہو سکتے ہیں کیا تم غور نہیں کرتے

۵۱.    اور اس قرآن کے ذریعے سے ان لوگوں کو ڈرا جنہیں اس کا ڈر ہے کہ وہ اپنے رب کے سامنے جمع کیے جائیں گے اس طرح پر کہ اللہ کے سوا ان کوئی مددگار اور سفارش کرنے والا نہ ہو گا تاکہ وہ پرہیزگار ہو جائیں

۵۲.   اور جو  لوگ اپنے رب کو صبح و شام پکارتے ہیں انہیں اپنے سے دور نہ کر جو  اللہ کی رضا چاہتے ہیں تیرے ذمہ ان کا کوئی حساب نہیں ہے اور نہ تیرا کوئی حساب ان کے ذمہ اگر تو نے انہیں دو ہٹا یا پس تو بے انصافوں میں سے ہو گا

۵۳.   اور اسی طرح ہم نے بعض کو بعض کے ذریعہ سے آزمایا ہے تاکہ یہ لوگ کہیں کیا یہی ہیں ہم میں سے جن پر اللہ نے فضل کیا ہے کیا اللہ شکر گزاروں کو جاننے والا نہیں ہے

۵۴.   اور ہماری آیتوں کو ماننے والے جب تیرے پاس آئیں تو کہہ دو کہ تم پر سلام ہے تمہارے رب نے اپنے ذمہ رحمت لازم کی ہے جو  تم میں سے ناواقفیت سے برائی کرے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور نیک ہو جائے تو بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے

۵۵.   اور اسی طرح ہم آیتوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں اور تاکہ گنہگاروں کا راستہ واضح ہو جائے

۵۶.   کہہ دو مجھے منع کیا گیا ہے اس سے کہ میں بندگی کروں ان کی جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو کہہ دو میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا کیوں کہ میں اس وقت گمراہ ہو جاؤں گا اور ہدایت پانے والوں میں سے نہ رہوں گا

۵۷.   کہہ دو میرے پاس تو میرے رب کی طرف سے ایک دلیل ہے اور تم اس کو جھٹلاتے ہو جس چیز کو تم جلدی چاہتے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے اللہ کے سوا اور کسی کا حکم نہیں ہے وہ حق بیان کرتا ہے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے

۵۸.   کہہ دو اگر میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کی تم جلدی کر رہے ہو تو اس معاملہ میں فیصلہ ہو گیا ہو تا جو  میرے اور تمہارے درمیان ہے اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے

۵۹.    اور اسی کے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا جو  کچھ جنگل اور دریا میں ہے وہ سب جانتا ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اسے بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اور نہ کوئی تر اور خشک چیز ہے مگر یہ سب کچھ کتاب روشن میں ہیں

۶۰.   اور وہ وہی ہے جو  تمہیں رات کو اپنے قبضے میں لے لیتا ہے اور جو  کچھ تم دن میں کر چکے ہو وہ جانتا ہے پھر تمہیں دن میں اٹھا دیتا ہے تاکہ وہ وعدہ پورا ہو جو  مقرر ہو چکا ہے پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے پھر تمہیں خبر دے گا اس کی جو  کچھ تم کرتے تھے

۶۱.    اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور تم پر نگہبان بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آ پہنچتی ہے تو ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے اسے قبضہ میں لے لیتے اور وہ ذرا کوتاہی نہیں کرتے

۶۲.   پھر اللہ کی طرف پہنچائیں جائیں گے جو  ان کا سچا مالک ہے خوب سن لو کہ فیصلہ اللہ ہی کا ہو گا اور بہت جلدی حساب لینے والا ہے

۶۳.   کہہ دو تمہیں جنگل اور دریا کے اندھیروں سے کون بچا تا ہے جب اسے عاجزی سے اور چھپا کر پکارتے ہو کہ اگر ہمیں اس آفت سے بچا لے تو البتہ ہم ضرور شکر گزار کرنے والوں میں سے ہوں گے

۶۴.   کہہ دو اللہ تمہیں اس سے اور ہر سختی سے بچا تا ہے تم پھر بھی شرک کرتے ہو

۶۵.   کہہ دو وہ اس پر قادر ہے کہ تم پر عذاب اوپر سے بھیجے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں مختلف فرقے کر کے ٹکرا دے اور ایک کو دوسرے کی لڑائی کا مزہ چکھا دے دیکھو ہم کس طرح مختلف طریقوں سے دلائل بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں

۶۶.    اور تیری قوم نے اسے جھٹلایا ہے حالانکہ وہ حق ہے کہہ دو میں تمہارا ذمہ دار نہیں بنایا گیا

۶۷.   ہر خبر کے ظاہر ہونے کا ایک وقت مقرر ہے اور عنقریب جان لو گے

۶۸.   اور جب تو ان لوگوں کو دیکھے جو  ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں تو ان سے الگ ہو جا یہاں تک کہ کسی اور بات میں بحث کرنے لگیں اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آ جانے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ

۶۹.    اور جھگڑنے والوں کے حساب میں سے پرہیزگاروں کے ذمہ کوئی چیز نہیں لیکن نصیحت کرنی ہے شاید کہ وہ ڈر جائیں

۷۰.   اور انہیں چھوڑ دو جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا ہے اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ دیا ہے اور انہیں قرآن سے نصیحت کرتا تاکہ کوئی اپنے کیے میں گرفتار نہ ہو جائے کہ اس کے لیے اللہ کے سوا کوئی دوست اور سفارش کرنے والا نہ ہو گا اور اگر دنیا بھر کا معاوضہ بھی دے گا تب بھی اس سے نہ لیا جائے گا یہی وہ لوگ ہیں جو  اپنے کیے میں گرفتار ہوئے ان کے پینے کے لیے گرم پانی ہو گا اور ان کے کفر کے بدلہ میں دردناک عذاب ہو گا

۷۱.    انہیں کہہ دوکہ کیا ہم اللہ کے سوا انہیں پکاریں جو  ہمیں نہ نفع پہنچا سکیں اور نہ نقصان دے سکیں اور کیا ہم الٹے پاؤں پھر جائیں اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں سیدھی راہ دکھائی ہے اس شخص کی طرح جسے جنگل میں جنوں نے راستہ بھلا دیا ہو جب کہ وہ حیران ہو اس کے ساتھی اسے راستے کی طرف بلاتے ہوں کہ ہمارے پاس چلا آ کہہ دو اللہ نے جو  راہ بتلائی وہی سیدھی ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم پروردگار عالم کے تابع رہیں

۷۲.   اور یہ کہ نماز قائم رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو وہی ہے جس کے سامنے اکھٹے کیے جاؤ گے

۷۳.   اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو ٹھیک طور پر بنایا ہے اور جس دن کہے گا کہ ہو جا تو وہ ہو جائے گا اس کی بات سچی ہے جس دن صور میں پھونکا جائے گا تو اسی کی بادشاہی ہو گی چھپی اور ظاہر باتوں کا جاننے والا ہے اور وہی حکمت والا خبردار ہے

۷۴.   اور یاد کر جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کیا بتوں کو خدا جانتا ہے میں تجھے اور تیرے قوم کو صریح گمراہی میں دیکھتا ہوں

۷۵.   اور ہم نے اسی طرح ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کے عجائبات دکھائے اور تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہو جائے

۷۶.   پھر جب رات نے اس ہر اندھیرا کیا اس نے ایک ستارہ دیکھا کہا یہ میرا رب ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا میں غائب ہونے والوں کو پسند نہیں کرتا

۷۷.  پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا کہا یہ میرا رب ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا تو کہا اگر مجھے میرا رب ہدایت نہ کرے گا تو میں ضرور گمراہوں میں سے ہو جاؤں گا

۷۸.   پھر جب آفتاب کو چمکتا ہوا دیکھا کہا یہی میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے پھر جب وہ غائب ہو گیا کہا اے میری قوم میں ان سے بیزار ہوں جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو

۷۹.   سب سے یک سو ہو کر میں نے اپنے منہ کو اسی کی طرف متوجہ کیا جس نے آسمان اور زمین بنائی اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں

۸۰.   اور اس کی قوم نے اس سے جھگڑا کیا اس نے کہا کیا تم مجھ سے اللہ کے ایک ہونے میں جھگڑتے ہو اور اس نے میری رہنمائی کی ہے اور جنہیں تم شریک کرتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا مگر یہ کہ میرا رب مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے میرے رب نے علم کے لحاظ سے سب چیزوں پر احاطہ کیا ہوا ہے کیا تم سوچتے نہیں

۸۱.    اور تمہارے شریکوں سے کیوں ڈروں حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ اللہ کا شریک ٹھیراتے ہو اس چیز کو جس کی اللہ نے تم پر کوئی دلیل نہیں اتاری اگر تم کو کچھ سمجھ ہے تو (بتاؤ) دونوں جماعتوں میں سے امن کا زیادہ مستحق کون ہے

۸۲.   جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں شرک نہیں ملایا امن انہیں کے لیے ہے اور وہی راہ راست پر ہیں

۸۳.   اور یہ ہماری دلیل ہے کہ ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی ہم جس کے چاہیں درجے بلند کرتے ہیں بے شک تیرا رب حکمت والا جاننے والا ہے

۸۴.   اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب بخشا ہم نے سب کو ہدایت دی اور اس سے پہلے ہم نے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون ہیں اور اسی طرح ہم نیکو کاروں کو بدلہ دیتے ہیں

۸۵.   اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس سب نیکو کاروں سے ہیں

۸۶.   اور اسماعیل اور الیسع اور یونس اور لوط اور ہم نے سب کو سارے جہان والوں پر بزرگی دی

۸۷.   اور ان کے باپ دادوں اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بعضوں کو ہم نے ہدایت دی اور ہم نے انہیں پسند کیا اور سیدھی راہ پر چلایا

۸۸.   یہ اللہ کی ہدایت ہے اپنے بندوں کو جسے چاہے اس پر چلاتا ہے اور اگر یہ لوگ شرک کرتے تو البتہ جو  کچھ انہوں نے کیا تھا سب کچھ ضائع ہو جاتا

۸۹.   یہی لوگ تھے جنہیں ہم نے کتاب اور شریعت اور نبوت دی تھی پھر اگر مکہ والے ان باتوں کو نہ مانیں تو ہم نے ان باتوں کے ماننے کے لیے ایسے لوگ مقرر کر دیے جو ان کے منکر نہیں ہیں

۹۰.    یہ وہ لوگ تھے جنہیں اللہ نے ہدایت دی سو تو ان کے طریقہ پر چل کہہ دو میں تم سے اس پر کوئی مزدوری نہیں مانگتا یہ تو جہان والوں کے لیے محض نصیحت ہے

۹۱.     اور انہوں نے اللہ کو صحیح طور پر نہیں پہچانا جب انہوں نے کہا اللہ نے کسی انسان پر کوئی چیز نہیں اتاری تھی جو  لوگوں کے واسطے روشنی اور ہدایت تھی جسے تم نے ورق ورق کر کے د کھلا یا اور بہت سی باتوں کو چھپا رکھا اور تمہیں وہ چیزیں سکھائیں جنہیں تم اور تمہارے باپ دادا نہیں جانتے تھے تو کہہ دو اللہ ہی نے اتاری تھی پھر انہیں چھوڑ دو کہ اپنی بحث میں کھیلتے رہیں

۹۲.    اور یہ کتاب جسے ہم نے اتارا ہے برکت والی ہے ان کی تصدیق کرنے والی ہے جو  اس سے پہلے تھیں اور تاکہ تو مکہ والوں کو اور اس کے آس پاس والوں کو ڈرائے اور جو  لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہی اس پر ایمان لاتے ہیں اور وہی اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں

۹۳.   اور اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا جو  اللہ پر بہتان باندھے یا یہ کہے کہ مجھ پر وحی نازل ہوئی ہے حالانکہ اس پر وحی نہ اتری ہو اور جو  کہے میں بھی ایسی چیز اتار سکتا ہوں جیسی کہ اللہ نے اتاری ہے اور اگر تو دیکھے جس وقت ظالم موت کی سختیوں میں ہوں گے اور فرشتے اپنے ہاتھ بڑھانے والے ہوں گے کہ اپنی جانوں کو نکالو آج تمہیں ذلت کا عذاب ملے گا اس سبب سے کہ تم اللہ پر جھوٹی باتیں کہتے تھے اور اس کی آیتوں کے ماننے سے تکبر کرتے تھے

۹۴.   اور البتہ تم ہمارے پاس ایک ایک ہو کر آ گئے ہو جس طرح ہم نے تمہیں پہلی دفعہ پیدا کیا تھا اور جو  کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا وہ اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے ہو اور تمہارے ساتھ ان کی سفارش کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جنہیں تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے معاملے میں شریک ہیں تمہارا آپس میں قطع تعلق ہو گیا ہے اور جو  تم خیال کرتے تھے وہ سب جاتا رہا

۹۵.    بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کا پھاڑنے والا ہے مردہ سے زندہ کو نکالتا ہے اور زندہ سے مردہ نکالنے والا ہے اللہ یہی ہے پھر کدھر الٹے پھرے جا رہے ہو

۹۶.    وہ صبح کا نکالنے والا ہے اور اس نے آرام کے لیے رات بنائی اسی نے چاند اور سورج کا حساب مقرر کیا ہے یہ غالب جاننے والے کا اندازہ ہے

۹۷.   اور اسی نے تمہارے لیے ستارے بنائے ہیں تاکہ ان کے ذریعے سے جنگل اور دریا کے اندھیروں میں راستہ معلوم کر سکو تحقیق ہم نے کھول کر نشانیاں بیان کر دی ہیں ان لوگوں کے لیے جو  جانتے ہیں

۹۸.   اور اللہ وہی ہے جس نے ایک شخص سے تم سب کو پیدا کیا پھر ایک تو تمہارا ٹھکانا ہے اور ایک امانت رکھے جانے کی جگہ تحقیق ہم نے کھول کر نشانیاں بیان کر دی ہیں ان کے لیے جو  سوچتے ہیں

۹۹.    اور اسی نے آسمان سے پانی اتارا پھر ہم نے اس سے ہر چیز اگنے والی نکالی پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی جس سے ہم ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے شگوفوں میں سے پھل کے جھکے ہوئے گچھے اور انگور اور زیتون اور انار کے باغ آپس میں ملتے جلتے اور جدا جدا بھی ہر ایک درخت کے پھل کو دیکھو جب وہ پھل لاتا ہے اور اس کے پکنے کو دیکھو ان چیزوں میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں

۱۰۰.  اور اللہ کے شریک جنوں کو ٹھیراتے ہیں حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا ہے اور جہالت سے اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں تجویز کرتے ہیں وہ پاک ہے اور ان باتوں سے بھی بلند ہے جو  وہ بیان کرتے ہیں

۱۰۱.   آسمانوں اور زمین کو از سر نو پیدا کرنے والا ہے اس کا بیٹا کیوں کر ہو سکتا ہے حالانکہ اس کی کوئی بیوی نہیں اور اس نے ہر چیز کو بنایا ہے اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

۱۰۲.  یہی اللہ تمہارا رب ہے اس کے سوائے اور کوئی معبود نہیں ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے پس اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز کا کارساز ہے

۱۰۳.  اسے آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں اور وہ آنکھوں کو دیکھ سکتا ہے اور وہ نہایت باریک بین خبردار ہے

۱۰۴.  تحقیق تمہارے ہاں تمہارے رب کی طرف سے نشانیاں آ چکی ہیں پھر جس نے دیکھ لیا تو خود ہی نفع اٹھایا اور جو  اندھا رہا سو اپنا نقصان کیا اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں

۱۰۵.  اور اسی طرح ہم مختلف طریقوں سے دلائل بیان کرتے ہیں تاکہ وہ کہیں کہ تو نے کسی سے پڑھا ہے اور تاکہ ہم سمجھداروں کے لیے واضح کر دیں

۱۰۶.  تو اس کی تابعداری کر جو  تیرے رب کی طرف سے وحی کی گئی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے منہ پھیرے

۱۰۷. اور اگر اللہ چاہتا تو وہ شرک نہ کرتے اور ہم نے تجھے ان پر نگہبان نہیں بنایا اور تو ان کا ذمہ دار نہیں ہے

۱۰۸.  اور جن کی یہ اللہ کے سوا پرستش کر تے ہیں انہیں برا نہ کہو ورنہ وہ بے سمجھی سے زیادتی کر کے اللہ کو برا کہیں گے اس طرح ہر ایک جماعت کی نظر میں ان کے اعمال کو ہم نے آراستہ کر دیا ہے پھر ان سب کو اپنے رب کی طرف لوٹ کر آنا ہے تب وہ انہیں بتلائے گا جو  کچھ کیا کرتے تھے

۱۰۹.  اور وہ اللہ کے نام کی پکی قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو اس پر ضرور ایمان لاویں گے ان سے کہہ دو کہ نشانیاں تو اللہ کے ہاں ہیں اور تمہیں اے مسلمانو کیا خبر ہے کہ جب نشانیاں آہیں گی تو یہ لوگ ایمان لے ہی آئیں گے

۱۱۰.   اور ہم بھی ان کے دلوں کو اور ان کی نگاہوں کو پھیر دیں گے جس طرح یہ اس پر پہلی دفعہ ایمان نہیں لاتے اور ہم انہیں ان کی سرکشی میں حیران رہنے دیں گے

۱۱۱.    اور اگر ہم ان پر فرشتے بھی اتار دیں اور ان سے مردے باتیں بھی کریں اور ان کے سامنے ہم ہر چیز کو زندہ بھی کر دیں تو بھی یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں مگر یہ کہ اللہ چاہے لیکن اکثر ان میں سے جاہل ہیں

۱۱۲.   اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے شریر آدمیوں اور جنوں کو دشمن بنایا جو  کہ ایک دوسرے کو طمع کر ہوئی باتیں فریب دینے کے لیے سکھاتے ہیں اور اگر تیرا رب چاہتا تو یہ کام نہ کرتے سو تو انہیں اور جو  جھوٹ بناتے ہیں اسے چھوڑ دے

۱۱۳.   اور تاکہ ان طمع کی ہوئی باتوں کی طرف ان لوگوں کے دل مائل ہوں جنہیں آخرت پر یقین نہیں اور تاکہ وہ لوگ ان باتوں کو پسند کریں اور تاکہ وہ کریں جو  برے کام وہ کر رہے ہیں

۱۱۴.   کیا میں اللہ کے سوا اور کسی کو منصف بناؤں حالانکہ اس نے تمہاری طرف ایک واضح کتاب اتاری ہے اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ ٹھیک تیرے رب کی طرف سے نازل ہوئی ہے پس تو شک کرنے والوں میں سے نہ ہو

۱۱۵.   اور تیرے رب کی باتیں سچائی اور انصاف کی انتہائی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اس کی باتوں کو کوئی بدل نہیں سکتا اور وہ سننے والا جاننے والا ہے

۱۱۶.   اور اگر تو کہا مانے گا اکثر ان لوگوں کا جو  دنیا میں ہیں تو تجھے اللہ کی راہ سے ہٹا دیں گے وہ تو اپنے خیال پر چلتے اور قیاس آرائیاں کرتے ہیں

۱۱۷.  تیرا رب خوب جانتا ہے اسے جو  اس کے راہ سے ہٹ جاتا ہے اور سیدھے راستہ پر چلنے والوں کو بھی خوب جانتا ہے

۱۱۸.   سو تم اس جانوروں میں سے کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اگر تم اس کے حکموں پر ایمان لانے والے ہو

۱۱۹.   کیا وجہ ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ وہ واضح کر چکا ہے جو  کچھ اس نے تم پر حرام کیا ہے ہاں مگر وہ چیز جس کی طرف تم مجبور ہو جاؤ اور بہت سے لوگ بے علمی کے باعث اپنے خیالات کے باعث اپنے خیالات کی بناء پر لوگوں کو بہکاتے ہیں تیرا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے

۱۲۰.  تم ظاہری اور باطنی سب گناہ چھوڑ دو بے شک جو  لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے

۱۲۱.   اور جس چیز پر اللہ کا نام نہیں لیا گیا اس میں سے نہ کھاؤ اور بے شک یہ کھانا گناہ ہے اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم نے ان کا کہا مانا تو تم بھی مشرک ہو جاؤ گے

۱۲۲.  بھلا وہ شخص جو  مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کر دیا اور ہم نے اسے روشنی دی کہ اسے لوگوں میں لیے پھرتا ہے وہ اس کے برابر ہو سکتا ہے جو  اندھیروں میں پڑا ہو وہاں سے نکل نہیں سکتا اسی طرح کافروں کی نظر میں ان کے کام آراستہ کر دیئے گئے ہیں

۱۲۳.  اور اسی طرح ہر بستی میں ہم نے گناہگاروں کے سردار بنا دیے ہیں تاکہ وہاں اپنے مکر و فریب کا جال پھیلائیں حالانکہ وہ اپنے فریب کے جال میں آپ پھنستے ہیں مگر وہ سمجھتے نہیں

۱۲۴.  جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم نہیں مانیں گے جب تک کہ وہ چیز خود ہمیں نہ دی جائے جو  اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ پیغمبری کا کام کس سے لے وہ وقت قریب ہے جب یہ مجرم اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب میں مبتلا ہوں گے

۱۲۵.  سو جسے اللہ چاہتا ہے کہ ہدایت دے تو اس کے سینہ کو اسلام کے قبول کرنے کے لیے کھول دیتا ہے اور جس کے متعلق چاہتا ہے کہ گمراہ کرے اس کے سینہ کو بے حد تنگ کر دیتا ہے گو کہ وہ آسمان پر چڑھتا ہے اسی طرح اللہ تعالیٰ ایمان نہ لانے والوں پر پھٹکار ڈالتا ہے

۱۲۶.  اور یہ تیرے رب کا سیدھا راستہ ہے ہم نے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے آیتوں کو صاف صاف کر کے بیان کر دیا ہے

۱۲۷. ان کے لیے اپنے رب کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کے اعمال کے سبب سے ان کا مددگار ہے

۱۲۸.  اور جس دن ان سب کو جمع کرے گا جنوں کی جماعت سے فرمائے گا تم نے آدمیوں سے بہت سے اپنے تابع کر لئے تھے اور آدمیوں میں سے جو  جنوں کے دوست تھے کہیں گے اے رب ہمارے ہم میں سے ہر ایک نے دوسرے سے کام نکالا اور ہم اپنی اس میعاد کو آ پہنچے جو  تو نے ہمارے واسطے مقرر کی تھی فرمائے گا تم سب کا ٹھکانا آگ ہے اس میں ہمیشہ رہو گے اس سے صرف وہی بچیں گے جنہیں اللہ بچائے گا بے شک تیرا رب حکمت والا جاننے والا ہے

۱۲۹.  اور اسی طرح ہم گنہگاروں کو ایک دوسرے کے ساتھ ان کے اعمال کے سبب سے ملا دیں گے

۱۳۰.  اے جنو اور انسانو! کی جماعت کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو  تمہیں میرے احکام سناتے تھے وہ اس دن کی ملاقات سے تمہیں ڈراتے تھے کہیں گے ہم اپنے گناہ کا اقرار کرتے ہیں اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ دیا ہے اور اپنے اوپر ہی گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے

۱۳۱.   یہ اس لیے ہوا کہ تیار رب بستیوں کو ظلم کرنے کے باوجود ہلاک نہیں کیا کرتا اس حال میں کہ وہ بے خبر ہوں

۱۳۲.  اور ہر ایک کے لیے ان کے عمل کے لحاظ سے درجے ہیں اور تیرا رب ان کے کاموں سے بے خبر نہیں

۱۳۳. اور تیرا رب بے پرواہ رحمت والا ہے اگر وہ چاہے تم سب کو اٹھا لے اور تمہارے بعد جسے چاہے تمہاری جگہ آباد کر دے جس طرح تمہیں ایک دوسری قوم کی نسل سے پیدا کیا ہے

۱۳۴. جس چیز کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے وہ ضرور آنے والی ہے اور تم عاجز نہیں کر سکتے

۱۳۵.  کہہ دو اے لوگو تم اپنی جگہ پر کام کرتے رہو اور میں بھی کرتا ہوں عنقریب معلوم کر لو گے آخرت کا گھر کس کے لیے ہوتا ہے بے شک ظالم نجات نہیں پاتے

۱۳۶.  اور اللہ کی پیدا کی ہوئی کھیتی اور مویشیوں میں سے ایک حصہ اس کے لیے مقرر کرتے ہیں اور اپنے خیال کے مطابق کہتے ہیں کہ یہ اللہ کا حصہ ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے سو جو  حصہ ان کے شریکوں کا ہے وہ اللہ کی طرف نہیں جا سکتا اور جو  اللہ کا ہے وہ ان کے شریکوں کی طرف جا سکتا ہے کیسا برا فیصلہ کرتے ہیں

۱۳۷. اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے خیال میں ان کے شریکوں نے اپنی اولاد کے قتل کرنے کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاکت میں مبتلا کر دیں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ بنا دیں اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ایسا نہ کرتے سو انہیں چھوڑ دو اور جو  وہ افتراء کر تے ہیں

۱۳۸. اور کہتے ہیں یہ جانور اور کھیت محفوظ ہیں انہیں صرف وہی لوگ کھا سکتے ہیں جنہیں ہم چاہیں اور کچھ جانور ہیں جن پر سواری حرام کر دی گئی ہے اور کچھ جانور ہیں جن پر اللہ کا نام نہیں لیتے یہ سب اللہ پر افتراء ہے عنقریب اللہ انہیں اس افترا کی سزا دے گا

۱۳۹.  اور کہتے ہیں جو  کچھ ان جانوروں کے پیٹ میں ہے یہ ہمارے مردوں کے لیے خاص ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے اور جو  بچہ مردہ ہو تو دونوں اس کے کھانے میں برابر ہیں اللہ انہیں ان باتوں کی سزا دے گا بے شک وہ حکمت والا جاننے والا ہے

۱۴۰.  تحقیق خسارے میں پڑے وہ لوگ جنہوں نے اپنی اولاد کو جہالت اور نادانی کی بنا پر قتل کیا اور اللہ پر بہتان باندھ کر اس رزق کو حرام کر لیا جو  اللہ نے انہیں دیا تھا بے شک وہ گمراہ ہوئے اور سیدھی راہ پر نہ آئے

۱۴۱.   اور اسی نے وہ باغ پیدا کیے جو  چھتوں پر چڑھائے جاتے ہیں اور جو  نہیں چڑھائے جاتے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن کے پھل مختلف ہیں اور زیتون اور انار پیدا کیے جو  ایک دوسرے سے مشابہ اور جدا جدا بھی ہیں ان کے پھل کھاؤ جب وہ پھل لائیں اور جس دن اسے کاٹو اس کا حق ادا کرو اور بے جا خرچ نہ کرو بے شک وہ بے جا خرچ کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا

۱۴۲.  اور بوجھ اٹھانے والے مویشی پیدا کیے اور زمین سے لگے ہوئے اور اللہ کے رزق میں سے کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا صریح دشمن ہے

۱۴۳. آٹھ قسمیں پیدا کیں بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو تو پوچھ کہ دونوں نر اللہ نے حرام کیے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ بچہ جو  دونوں مادہ کے رحم میں ہے مجھے اس کی سند بتلاؤ اگر سچے ہو

۱۴۴. اور اونٹ اور گائے سے دو دو قسمیں پیدا کیں تو پوچھ دونوں نر حرام کیے ہیں یا دونوں مادہ یا وہ بچہ جو  دونوں مادہ کے رحم میں ہے کیا تم موجود تھے جس وقت اللہ نے تمہیں حکم دیا تھا پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو  اللہ پر جھوٹا بہتان باندھے تاکہ لوگوں کو بلا تحقیق گمراہ کرے بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا

۱۴۵.  کہہ دو کہ میں اس وحی میں جو  مجھے پہنچی ہے کسی چیز کو کھانے والے پر حرام نہیں پاتا جو  اسے کھائے مگر یہ کہ وہ مردار ہو یا بہتا ہوا خون یا سور کا گوشت کہ وہ ناپاک ہے یا وہ ناجائز ذبیحہ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے پھر جو  تمہیں بھوک سے بے اختیار ہو جائے ایسی حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا اور نہ حد سے گزرنے والا ہو تیرا رب بخشنے والا مہربان ہے

۱۴۶.  یہود پر ہم نے ایک ناخن والا جانور حرام کیا تھا اور گائے اور بکری میں سے ان دونوں کی چربی حرام کی تھی مگر جو  پشت پر یا انتڑیوں پر لگی ہوئی ہو یا جو  ہڈی سے ملی ہوئی ہو ہم نے ان کی شرارت کے باعث انہیں یہ سزا دی تھی اور بے شک ہم سچے ہیں

۱۴۷. پھر اگر تجھے جھٹلائیں تو کہہ دو تمہارا رب بہت وسیع رحمت والا ہے اور گناہگار لوگوں سے اس کا عذاب نہیں ٹلے گا

۱۴۸. اب مشرک کہیں گے اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام کرتے اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو  ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھا کہہ دو تمہارے ہاں کوئی ثبوت ہے تو اسے ہمارے سامنے لاؤ تم فقط خیالی باتوں پر چلتے ہو اور صرف تخمینہ ہی کرتے ہو

۱۴۹.  کہہ دو پس اللہ کا الزام پورا ہو چکا پس اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت کر دیتا

۱۵۰.  ان سے کہہ دو اپنے گواہ لاؤ جو  اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ نے ان چیزوں کو حرام کیا ہے پھر اگر وہ ایسی گواہی دیں توتو ان کا اعتبار نہ کر اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہے اور جو  آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور وہ اوروں کو اپنے رب کے برابر کرتے ہیں

۱۵۱.   کہہ دو آؤ میں تمہیں سنا دوں جو  تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے یہ کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور ماں باپ کے ساتھ نیکی کرو اور تنگدستی کے سبب اپنی اولاد کو قتل نہ کرو ہم تمہیں اور انہیں رزق دیں گے اور بے حیائی کے ظاہر اور پوشیدہ کاموں کے قریب نہ جاؤ اور نا حق کسی جان کو قتل نہ کرو جس کا قتل اللہ نے حرام کیا ہے تمہیں یہ حکم دیتا ہے تاکہ تم سمجھ جاؤ

۱۵۲.  اور سوائے کسی بہتر طریقہ کے یتیم کے مال کے پاس نہ جاؤ یہاں تک کہ وہ اپنی جو انی کو پہنچے اور ناپ اور تول کو انصاف سے پورا کرو ہم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور جب بات کہو انصاف سے کہو اگر چہ رشتہ داری ہو اور اللہ کا عہد پورا کرو تمہیں یہ حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو

۱۵۳.  اور بے شک یہی میرا سیدھا راستہ ہے سو اسی کا اتباع کرو اور دوسرے راستوں پر مت چلو وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا دیں گے تمہیں اسی کا حکم دیا ہے تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ

۱۵۴.  پھر ہم نے نیکوں پر نعمت پوری کرنے کے لیے موسیٰ کو کتاب دی جس میں ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت تھی تاکہ وہ لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں

۱۵۵.  یہ برکت والی کتاب ہم نے اتاری ہے سو اس کا اتباع کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

۱۵۶.  تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہم سے پہلے دو فرقوں پر کتاب نازل ہوئی تھی اور ہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے

۱۵۷. یا یہ کہو کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی جاتی تو ہم ان سے بہتر راہ پر چلتے سو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح کتاب اور ہدایت اور رحمت آ چکی ہے اب اس سے زیادہ کون ظالم ہے جو  اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے منہ موڑے جو  لوگ ہماری آیتوں سے منہ موڑتے ہیں ہم انہیں ان کے منہ موڑنے کے باعث برے عذاب کی سزا دیں گے

۱۵۸.  یہ لوگ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آویں یا تیرا رب آئے یا تیرے رب کی کوئی نشانی آئے گی تو کسی ایسے شخص کا ایمان کام نہ آئے گا جو  پہلے ایمان نہ لایا ہو یا اس نے ایمان لانے کے بعد کوئی نیک کام نہ کیا ہو کہہ دو انتظار کرو ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں

۱۵۹.  جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی جماعتیں بن گئے تیرا ان سے کوئی تعلق نہیں اس کا کام اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہی انہیں بتلائے گا جو  کچھ وہ کرتے تھے

۱۶۰.  جو کوئی ایک نیکی کرے گا اس کے لیے دس گنا اجر ہے اور جو  بدی کرے گا سو اسے اسی کے برابر سزا دی جائے گی اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا

۱۶۱.   کہہ دو میرے رب نے مجھے ایک سیدھا راستہ بتلا دیا ہے ایک صحیح دین ابراہیم کی ملت جو  ایک ہی طرف کا تھا اور مشرکوں میں سے نہیں تھا

۱۶۲.  کہہ دو بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ہی کے لیے ہے جو  سارے جہان کا پالنے والا ہے

۱۶۳.  اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا تھا اور میں سب سے پہلے فرمانبردار ہوں

۱۶۴.  کہہ دو کیا اب میں اللہ کے سوا اور کوئی رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر چیز کا رب ہے اور جو  شخص کوئی گناہ کرے گا تو وہ اسی کے ذمہ ہے اور ایک شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا پھر تمہارے رب کے ہاں ہی سب کو لوٹ کر جانا ہے سو جن باتوں میں تم جھگڑتے تھے وہ تمہیں بتلا دے گا

۱۶۵.  اس نے تمہیں زمین میں نائب بنا یا ہے اور بعض کے بعض پر درجے بلند کر دیے ہیں تاکہ تمہیں اپنے دیے ہوئے حکموں میں آزمائے بے شک تیرا رب جلدی عذاب دینے والا ہے اور بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے

 

سورۃ الاعراف

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      المصۤ

۲.      یہ کتاب تیری طرف بھیجی گئی ہے تاکہ تو اس کے ذریعہ سے ڈرائے اور اس سے تیرے دل میں تنگی نہ ہونی چاہیئے اور یہ ایمان والوں کے لیے نصیحت ہے

۳.     جو چیز تمہارے رب کی طرف سے تم پر اتری ہے اس کا اتباع کرو اور اللہ کو چھوڑ کر دوسرے دوستوں کی تابعداری نہ کرو تم لوگ بہت ہی کم نصیحت مانتے ہو

۴.     اور کتنی بستیاں ہم نے ہلاک کر دی ہیں جن پر ہمارا عذاب رات کو آیا ایسی حالت میں کہ دوپہر کو سونے والے تھے

۵.     جس وقت ان پر ہمارا عذاب آیا پھر ان کی یہی پکار تھی کہتے تھے بے شک ہم ہی ظالم تھے

۶.      پھر ہم ان لوگوں سے ضرور سوال کریں گے جن کے پاس پیغمبر بھیجے گئے تھے اور ان پیغمبروں سے ضرور پوچھیں گے

۷.     پھر اپنے علم کی بناء پر ان کے سامنے بیان کر دیں گے اور ہم کہیں حاضر نہ تھے

۸.     اور واقعی اس دن وزن بھی ہو گا جس شخص کا پلہ بھاری ہو گا سو ایسے لوگ کامیاب ہوں گے

۹.      اور جس کا پلہ ہلکا ہو گا سو یہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنا نقصان کیا اس لیے کہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے

۱۰.    اور ہم نے تمہیں زمین میں جگہ دی اور اس میں تمہاری زندگی کا سامان بنا دیا تم بہت کم شکر کرتے ہو

۱۱.     اور ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہاری صورتیں بنائیں پھر فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو پھر سوائے ابلیس کے سب نے سجدہ کیا وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ تھا

۱۲.    فرمایا تجھے سجدہ کرنے سے کس چیز نے منع کیا ہے جب کہ میں نے تجھے حکم دیا کہا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا ہے

۱۳.    کہا تو یہاں سے اتر جا تجھے یہ لائق نہیں کہ یہاں تکبر کرے پس نکل جا بے شک تو ذلیلوں میں سے ہے

۱۴.    کہا مجھے اس دن تک مہلت دے جس دن لوگ قبروں سے اٹھائے جائیں گے

۱۵.    فرمایا تجھے مہلت دی گئی ہے

۱۶.    کہا جیسا تو نے مجھے گمراہ کیا ہے میں بھی ضرور ان کی تاک میں تیری سیدھی راہ پر بیٹھوں گا

۱۷.    پھر ان کے پاس ان کے آگے ان کے پیچھے ان کے دائیں اور ان کے بائیں سے آؤں گا اور تو اکثر کو ان میں سے شکر گزار نہیں پائے گا

۱۸.    فرمایا یہاں سے ذلیل و خوار ہو کر نکل جا جو  شخص ان سے تیرا کہا مانے گا میں تم سب کو جہنم میں بھر دوں گا

۱۹.     اور اے آدم تو اور تیری عورت جنت میں رہو پھر جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے پاس نہ جاؤ ورنہ بے انصافوں میں سے ہو جاؤ گے

۲۰.   پھر انہیں شیطان نے بہکایا تاکہ ان کی شرم گاہیں جو  ایک دوسرے سے چھپائی گئی تھیں ان کے سامنے کھول دے اور کہا تمہیں تمہارے رب نے اس درخت سے نہیں روکا مگر اس لیے کہ کہیں تم فرشتے ہو جاؤ یا ہمیشہ رہنے والے ہو جاؤ

۲۱.    اور ان کے روبرو قسم کھائی کہ البتہ میں تمہارا خیر خواہ ہوں

۲۲.   پھر انہیں دھوکہ سے مائل کر لیا پھر جب ان دونوں نے درخت کو چکھا تو ان پر ان کی شرم گاہیں کھل گئیں اور اپنے اوپر بہشت کے پتے جوڑنے لگے اور انہیں ان کے رب نے پکارا کیا میں نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور تمہیں کہ نہ دیا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے

۲۳.   ان دونوں نے کہا اے رب ہمارے ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو ہمیں نہ بخشے گا اور ہم پر رحم نہ کرے گا تو ہم ضرور تباہ ہو جائیں گے

۲۴.   فرمایا یہاں سے اترو تم ایک دوسرے کے دشمن ہو گے اور تمہارے لیے زمین میں ٹھکانا ہے اور ایک وقت تک نفع اٹھانا ہے

۲۵.   فرمایا تم اسی میں زندہ رہو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی سے نکالے جاؤ گے

۲۶.   اے آدم کی اولاد ہم نے تم پر پوشاک اتاری جو  تمہاری شرم گاہیں ڈھانکتی ہیں اور آرائش کے کپڑے بھی اتارے اور پرہیزگاری کا لباس وہ سب سے بہتر ہے یہ اللہ کی قدرت کی نشانیاں ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں

۲۷.   اے آدم کی اولاد تمہیں شیطان نہ بہکائے جیسا کہ اس نے تمہارے ماں باپ کو بہشت سے نکال دیا ان سے ان کے کپڑے اتروائے تاکہ تمہیں ان کی شرمگاہیں دکھائے وہ اور اس کی قوم تمہیں دیکھتی ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان نہیں لاتے

۲۸.   اور جب کوئی برا کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اسی طرح اپنے باپ دادا کو کرتے دیکھا ہے اور اللہ نے بھی ہمیں یہ حکم دیا ہے کہہ دو بے شک اللہ بے حیائی کا حکم نہیں کرتا اللہ کے ذمہ وہ باتیں کیوں لگاتے ہو جو  تمہیں معلوم نہیں

۲۹.    کہہ دو میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور ہر نماز کے وقت اپنے منہ سیدھے کرو اور اس کے خالص فرمانبردار ہو کر اسے پکارو جس طرح تمہیں پہلے پیدا کیا ہے اسی طرح دوبارہ پیدا ہو گے

۳۰.   ایک جماعت کو ہدایت دی اور ایک جماعت پر گمراہی ثابت ہو چکی انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا دوست بنایا ہے اور خیال کرتے ہیں کہ وہ ہدایت پر ہیں

۳۱.    اے آدم کی اولاد تم مسجد کی حاضری کے وقت اپنا لباس پہن لیا کرو اور کھاؤ اور پیئو اور حد سے نہ نکلو بے شک اللہ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا

۳۲.   کہہ دو اللہ کی زینت کو کس نے حرام کیا ہے جو  اس نے اپنے بندوں کے واسطے پیدا کی ہے اور کس نے کھانے کی ستھری چیزیں (حرام کیں) کہہ دو دنیا کی زندگی میں یہ نعمتیں اصل میں ایمان والوں کے لیے ہیں قیامت کے دن خالص انہیں کے لیے ہو جائیں گی اسی طرح ہم آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں ان کے لیے جو  سمجھتے ہیں

۳۳.   کہہ دو میرے رب نے صرف بے حیائی کی باتوں کو حرام کیا ہے خواہ وہ علانیہ ہوں یا پوشیدہ اور ہر گناہ کو اور ناحق کسی پر ظلم کرنے کو بھی اور یہ کہ اللہ پر وہ باتیں کہو جو  تم نہیں جانتے

۳۴.   اور ہر ایک گروہ کے لیے ایک میعاد معین ہے پھر جب وہ میعاد ختم ہو گی اور وقت نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹیں گے اور نہ آگے بڑھیں گے

۳۵.   اے آدم کی اولاد اگر تم میں سے تمہارے پاس رسول آئیں جو  تمہیں میری آیتیں سنائیں پھر جو  شخص ڈرے گا اور اصلاح کرے گا ایسوں پر کوئی خوف نہ ہو گا اور نہ وہ غم کھائیں گے

۳۶.   اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے تکبر کیا وہی دوزخی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے

۳۷.   پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہو گا اللہ پر بہتان باندھے یا اس کے حکموں کو جھٹلائے ان لوگوں کا جو  کچھ نصیب ہے وہ ان کو مل جائے گا یہاں تک کہ جب ان کے ہاں ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے ان کی روح قبض کرنے کے لیے آئیں گے تو کہیں گے کہ وہ کہاں گئے اللہ کو چھوڑ کر جن کی تم عبادت کرتے تھے کہیں گے ہم سے سب غائب ہو گئے اور اپنے کافر ہونے کا اقرار کرنے لگیں گے

۳۸.   فرمائے گا جنوں اور آدمیوں میں سے جو  امتیں تم سے پہلے ہو چکی ہیں ان کے ساتھ دوزخ میں داخل ہو جاؤ جب ایک امت داخل ہو گی تو دوسری پر لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب اس میں سب گر جائیں گے تون کے پچھلے پہلوں سے کہیں گے اے رب ہمارے ہمیں انہوں نے گمراہ کیا سو تو انہیں آگ کا دگنا عذاب دے فرمائے گا کہ دونوں کو دگنا ہے لیکن تم نہیں جانتے

۳۹.   اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے پس تمہیں ہم پر کوئی فضیلت نہیں پس اب اپنی کمائی کے عذاب چکھو

۴۰.   بے شک جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان کے مقابلہ میں تکبر کیا ان کے لیے آسمان کے دروازے نہیں کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں گھس جائے اور ہم گناہگاروں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں

۴۱.    ان کے لیے دوزخ کا بچھونا اور اوپر سے اوڑھنا ہے اور ہم ظالموں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں

۴۲.   اور جو  ایمان لانے اور نیکیاں کیں ہم کسی پر بوجھ نہیں رکھتے مگر اس کی طاقت کے موافق وہی بہشتی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں

۴۳.   اور جو کچھ ان کے دلوں میں خفگی ہو گی ہم اسے دور کر دیں گے ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچایا اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ ہماری رہنمائی نہ فرماتا بے شک ہمارے رب کے رسول سچی بات لائے تھے جو ر آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث ہو گئے ہو

۴۴.   اور بہشت والے دوزخیوں کو پکاریں گے کہ ہم نے وعدہ سچا پایا جو  ہمارے رب نے ہم سے کیا تھا آیا تم بھی اپنے رب کے وعدہ کو سچا پایا وہ کہیں گے ہاں پھر ایک پکارنے والا ان کے درمیان پکارے گا کہ ان ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے

۴۵.   جو اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور اسے ٹیڑھا کرنا چاہتے تھے اور وہ آخرت کے منکر تھے

۴۶.   اور ان دونوں کے درمیان ایک دیوار ہو گی اور اعراف کے اوپر ایسے مرد ہوں گے کہ ہر ایک کو اس کی نشانی سے پہچان لیں گے اور جنت والوں کو پکار کر کہیں گے کہ تم پر سلام ہو وہ ابھی جنت میں داخل نہیں ہوئے اور امیدوار ہیں

۴۷.   اور جب ان کی نگاہ دوزخ والوں کی طرف پھرے گی تو کہیں گے اے رب ہمارے ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا

۴۸.   اور اعراف والے پکاریں گے جنہیں وہ ان کی نشانی سے پہچانتے ہوں گے کہیں گے تمہاری جماعت تمہارے کسی کام نہ آئی اور نہ وہ جو  تم تکبر کیا کرتے تھے

۴۹.   یہ وہی ہیں جن کے متعلق تم قسم کھاتے تھے کہ انہیں اللہ کی رحمت نہیں پہنچے گی (انہیں کہا گیا ہے ) جنت میں چلے جاؤ تم پر نہ ڈر ہے اور نہ تم غمگین ہو گے

۵۰.   اور دوزخ والے بہشت والوں کو پکاریں گے کہ ہم پر تھوڑا سا پانی بہا دو یا کچھ اس چیز میں سے دو جو  تمہیں اللہ نے رزق دیا ہے کہیں گے بے شک اللہ نے انہیں دونوں چیزوں کو کافروں پر حرام کیا ہے

۵۱.    جنہوں نے اپنا دین تماشا اور کھیل بنایا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا ہے سو آج ہم انہیں بھلا دیں گے جس طرح انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور جیسا وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے

۵۲.   اور ہم نے ان کے پاس ایک ایسی کتاب پہنچا دی ہے جسے ہم نے اپنے علم کامل سے بہت ہی واضح کر کے بیان کر دیا ہے وہ ہدایت ہے اور رحمت ہے

۵۳.   ان لوگوں کے لیے ے جو  ایمان لے آئے ہیں انہیں اور کسی بات کا انتظار نہیں صرف آخری نتیجہ کا انتظار ہے جس دن اس کا آخری نتیجہ سامنے آئے گا اس دن جو  اسے پہلے بھولے ہوئے تھے کہیں گے کہ واقعی ہمارے رب کے رسول کی سچی باتیں لائے تھے سو اب کیا کوئی ہمارا سفارشی ہے جو  ہماری سفارش کر ے یا کیا ہم پھر واپس بھیجے جا سکتے ہیں تاکہ ہم ان کے اعمال کے خلاف جنہیں کیا کرتے تھے دوسرے اعمال کریں بے شک انہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور جو  باتیں بناتے تھے وہ سب گم ہو گئیں

۵۴.   بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر قرار پکڑا رات سے دن کو ڈھانک دیتا ہے وہ اس کے پیچھے دوڑتا ہوا آتا ہے اور سورج اور چاند اور ستارے اپنے حکم کے تابعدار بنا کر پیدا کیے اسی کا کام ہے پیدا کرنا اور حکم فرمانا اللہ بڑی برکت والا ہے جو  سارے جہان کا رب ہے

۵۵.   اپنے رب کو عاجزی اور چپکے سے پکارو اسے حد سے بڑھنے والے پسند نہیں آتے

۵۶.   اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت کرو اور اسے ڈر اور طمع سے پکارو بے شک اللہ کی رحمت نیکو کاروں سے قریب ہے

۵۷.   اور وہی ہے جو  مینہ سے پہلے خوشخبری دینے والی ہوائیں چلاتا ہے یہاں تک کہ جب ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم اس بادل کو مردہ شہر کی طرف ہانک دیتے ہیں پھر ہم اس بادل سے پانی اتارتے ہیں پھر اس سے سب طرح کے پھل نکالتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو

۵۸.   اور جو  شہر پاکیزہ ہے اس کا سبزہ اس کے رب کے حکم سے نکلتا ہے اور جو  اس میں خراب ہے جو  کچھ اس میں سے نکلتا ہے ناقص ہی ہوتا ہے اسی طرح ہم شکر گزاروں کے لیے مختلف طریقوں سے آیتیں بیان کرتے ہیں

۵۹.    بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا پس اس نے کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں میں تم پر ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں

۶۰.   اس کی قوم کے سرداروں نے کہا ہم تجھے صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں

۶۱.    فرمایا اے میری قوم میں ہرگز گمراہ نہیں ہوں لیکن میں جہان کے پروردگار کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں

۶۲.   تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہیں نصیحت کرتا ہوں اور اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو  تم نہیں جانتے

۶۳.   کیا تمہیں اس بات سے تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے تم ہی میں سے ایک مرد کی زبانی تمہارے پاس نصیحت آئی ہے تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ اور تاکہ تم پر رحم کیے جاؤ

۶۴.   پھر انہوں نے اسے جھٹلایا پھر ہم نے اسے اور ا سکے ساتھیوں کو کشتی میں بچا لیا اور جو  ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے انہیں غرق کر دیا بے شک وہ لوگ اندھے تھے

۶۵.   اور قوم عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا فرمایا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں سو کیا تم ڈرتے نہیں

۶۶.    اس کی قوم کے کافر سردار بولے ہم تو تمہیں بے وقوف سمجھتے ہیں اور ہم تجھے جھوٹا خیال کرتے ہیں

۶۷.   فرمایا اے میری قوم میں بے وقوف نہیں ہوں لیکن میں پروردگار عالم کی طرف سے بھیجا ہوا ہوں

۶۸.   تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہارا امانت دار خیر خواہ ہوں

۶۹.    کیا تمہیں تعجب ہوا کہ تمہارے رب کی طرف سے تمہیں میں سے ایک مرد کی زبانی تمہارے پاس نصیحت آئی ہے تاکہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب کہ تمہیں قوم نوح کے بعد جانشین بنا یا اور ڈیل ڈول میں تمہیں پھیلاؤ زیادہ دیا سو اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم نجات پاؤ

۷۰.   انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم ایک اللہ کی بندگی کریں اور ہمارے باپ دادا جنہیں پوجتے رہے انہیں چھوڑ دیں پس جس چیز سے تو ہمیں ڈراتا ہے وہ لے آ اگر تو سچا ہے

۷۱.    فرمایا تمہارے رب کی طرف سے تم پر عذاب اور غصہ واقع ہو چکا مجھ سے ان ناموں پر کیوں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے مقرر کیے ہیں اللہ نے ان کے لیے کوئی دلیل نہیں اتاری سو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں

۷۲.   پھر ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے بچا لیا اور جو  ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے ان کی جڑ کاٹ دی اور وہ مومن نہیں تھے

۷۳.   اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا فرمایا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہیں تمہارے رب کی طرف سے دلیل پہنچ چکی ہے یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے نشانی ہے سو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے بری طرح سے ہاتھ نہ لگاؤ ورنہ تمہیں دردناک عذاب پکڑے گا

۷۴.   اور یاد کرو جب کہ تمہیں عاد کے بعد جانشین بنایا اور تمہیں زمین میں جگہ دی کہ نرم زمین میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں میں گھر تراشتے ہو سو اللہ کے احسان کو یاد کرو اور زمین میں فساد مت مچاتے پھرو

۷۵.   اس قوم کے متکبر سرداروں نے غریبوں سے کہا جو  ایمان لا چکے تھے کیا تمہیں یقین ہے کہ صالح کو اس کے رب نے بھیجا ہے انہوں نے کہا جو  وہ لے کر آیا ہے ہم اس پر ایمان لانے والے ہیں

۷۶.   متکبروں نے کہا جس پر تمہیں یقین ہے ہم اسے نہیں مانتے

۷۷.  پھر اونٹنی کے پاؤں کاٹ ڈالے اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور کہا اے صالح لے آ ہم پر جس سے تو ہمیں ڈراتا تھا اگر تو رسول ہے

۷۸.   پس انہیں زلزلہ نے آ پکڑا پھر صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے

۷۹.   پھر صالح ان سے منہ موڑ کر چلے اور فرمایا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا چکا اور تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے تھے

۸۰.   اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم کو کہا کیا تم ایسی بے حیائی کرتے ہو کہ تم سے پہلے اسے جہان میں کسی نے نہیں کیا

۸۱.    بے شک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو بلکہ تم حد سے بڑھنے والے ہو

۸۲.   اور اس کی قوم نے کوئی جو اب نہیں دیا مگر یہی کہا کہ انہیں اپنے شہر سے نکال دو یہ لوگ بہت ہی پاک بننا چاہتے ہیں

۸۳.   پھر ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو سوائے اس کی بیوی کے بچا لیا کہ وہ وہاں رہنے والوں میں رہ گئی

۸۴.   اور ہم نے ان پر مینہ برسایا پھر دیکھیئے گناہگاروں کا کیا انجام ہوا

۸۵.   اور مدین کی طرف اس کے بھائی شعیب کو بھیجا فرمایا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس دلیل پہنچ چکی ہے سو ناپ اور تول کو پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد مت کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایمان دار ہو

۸۶.   اور سڑکوں پر اس غرض سے مت بیٹھا کرو کہ اللہ پر ایمان لانے والوں کو دھمکیاں دو اور اللہ کی راہ سے روکو اور اس میں ٹیڑھا پن تلاش کرو اور اس حالت کو یاد کرو جب کہ تم تھوڑے تھے پھر اللہ نے تمہیں زیادہ کر دیا اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیا ہوا ہے

۸۷.   اور اگر تم میں سے ایک جماعت اس پر ایمان لے آئی ہے جو  میرے ذریعے سے بھیجا گیا ہے اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی پس صبر کرو جب تک اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کرے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے

۸۸.   اس کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا اے شعیب ہم تجھے اور انہیں جو  تجھ پر ایمان لائے ہیں اپنے شہر سے ضرور نکال دیں گے یا یہ کہ تم ہمارے دین میں واپس آ جاؤ فرمایا کیا اگر چہ ہم اس دین کو ناپسند کرنے والے ہوں

۸۹.   ہم تو اللہ پر بہتان باندھنے والے ہو جائیں اگر تمہارے مذہب میں واپس آئیں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دی ہے اور ہمیں یہ حق نہیں کہ تمہارے دین میں لوٹ کر آئیں مگر یہ کہ اللہ چاہے جو  ہمارا رب ہے ہمارے رب کا علم ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے ہم اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں اے رب ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے موافق فیصلہ کر دے اور تو بہتر فیصلہ کرنے والا ہے

۹۰.    اس کی قوم میں جو  کافر سردار تھے انہوں نے کہا اگر تم شعیب کی تابعداری کرو گے تو بے شک نقصان اٹھاؤ گے

۹۱.     پھر انہیں زلزلہ نے آ پکڑا پھر وہ صبح تک اپنے گھروں میں اوندھے پڑے ہوئے رہ گئے

۹۲.    جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا گو وہ وہاں کبھی بسے ہی نہیں تھے جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی نقصان اٹھانے والے ہوئے

۹۳.   پھر ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم تحقیق میں نے تمہیں اپنے رب کے احکام پہنچا دیے اور میں نے تمہارے لیے خیر خواہی کی پھر کافروں کی قوم پر میں کیوں کر غم کھاؤں

۹۴.   اور ہم نے کسی بستی میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر وہاں کے لوگوں کو سختی اور تکلیف میں پکڑا تاکہ وہ عاجزی کریں

۹۵.    پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدل دی یہاں تک کہ وہ زیادہ ہو گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے باپ داداؤں کو بھی تکلیف اور خوشی کا وقت آیا تھا پھر ہم نے انہیں اچانک پکڑا اور ان کو خبر نہ ہوئی

۹۶.    اور اگر بستیوں والے ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے نعمتوں کے دروازے کھول دیتے لیکن انہوں نے جھٹلایا پھر ہم نے ان کے اعمال کے سبب سے گرفت کی

۹۷.   کیا بستی والے نڈر ہو چکے ہیں کہ ہماری طرف سے ان پر رات کو عذاب آئے جب وہ سو رہے ہوں

۹۸.   یا بستیوں والے اس بات سے نڈر ہو چکے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آئے جب وہ کھیل رہے ہوں

۹۹.    کیا وہ اللہ کی اچانک پکڑ سے بے فکر ہوئے ہیں بس اللہ کی اچانک پکڑ سے بے فکر ہو گئے ہیں پس اللہ کی اچانک پکڑ سے بے فکر نہیں ہوتے مگر نقصان اٹھانے والے

۱۰۰.  کیا ان لوگوں پر جو  زمین کے وارث ہوئے ہیں وہاں کے لوگوں کے ہلاک ہونے کے بعد یہ ظاہر نہیں ہوا کہ اگر ہم چاہیں تو انہیں ان کے گناہوں کے سبب سے پکڑ لیں اور ہم نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی ہے پس وہ نہیں سنتے

۱۰۱.   یہ بستیاں ہیں جن کے حالات ہم تمہیں سناتے ہیں بے شک ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے تھے پھر اس بات پر ہرگز ایمان نہ لائے جسے پہلے جھٹلا چلے تھے کافروں کے دلوں پر اللہ اسی طرح مہر لگا دیتا ہے

۱۰۲.  اور ہم نے ان کے اکثر لوگوں میں عہد کا نباہ نہیں پایا اور ان میں سے اکثر نافرمان پایا

۱۰۳.  اس کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف بھیجا پھر انہوں نے نشانیوں سے بے انصافی کی پھر دیکھ مفسدوں کا انجام کیا ہوا

۱۰۴.  اور موسیٰ نے کہا اے فرعون بے شک میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہو کر آیا ہوں

۱۰۵.  میرے لیے یہی مناسب ہے کہ سوائے سچ کے کوئی بات خدا کی طرف منسوب نہ کروں میں تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس ایک بڑی دلیل لایا ہوں پس بنی اسرائیل کو میرے ساتھ بھیج دے

۱۰۶.  کہا اگر تو کوئی نشانی لے کر آیا ہے تو وہ لا اگر تو سچا ہے

۱۰۷. پھر اس نے اپنا عصا ڈال دیا وہ اس وقت صریح اژدھا ہو گیا

۱۰۸.  اور اپنا ہاتھ نکالا تو اسی وقت دیکھنے والوں کے لیے سفید نظر آنے لگا

۱۰۹.  فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا بے شک یہ بڑا ماہر جادو گر ہے

۱۱۰.   تمہیں تمہارے ملک سے نکالنا چاہتا ہے پس تم کیا مشورہ دیتے ہو

۱۱۱.    انہوں نے کہا کہ اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے

۱۱۲.   تاکہ تیرے پاس ماہر جادوگر کو لے آئیں

۱۱۳.   اور جادوگر فرعون کے پاس آئے کہا اگر ہم غالب آئے تو ہمیں کچھ صلہ بھی ملے گا

۱۱۴.   کہا ہاں اور بے شک تم مقرب ہو جاؤ گے

۱۱۵.   کہا اے موسیٰ یا تو تو ڈال یا ہم ڈالتے ہیں

۱۱۶.   کہا تم ڈالو پس جب انہوں نے ڈالا تو لوگوں کی نظر بندی کر دی اور انہیں ڈرایا اور اک طرح کا بڑا جادو دکھایا

۱۱۷.  اور ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعے سے حکم دیا اپنا عصا ڈال دے سو وہ اسی وقت نگلنے لگا جو  کھیل انہوں نے بنا رکھا تھا

۱۱۸.   پھر حق ظاہر ہو گیا اور جو  انہوں نے بنایا تھا وہ غلط ہو گیا

۱۱۹.   پھر اس جگہ ہار گئے اور ذلیل ہو کر لوٹے

۱۲۰.  اور جادوگر سجدہ میں گر پڑے

۱۲۱.   کہا ہم رب العالمین پر ایمان لائے

۱۲۲.  جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے

۱۲۳.  فرعون نے کہا تم اس پر میری اجازت سے پہلے ہی ایمان لے آئے یہ تو مکر ہے جو  تم سب نے اس شہر میں بنایا ہے تاکہ اس شہر کے رہنے والوں کو نکال دو سو اب تمہیں معلوم ہو جائے گا

۱۲۴.  میں ضرور تمہارے ہاتھ اور دوسری طرف سے پاؤں کاٹوں گا پھر تم سب کو سولی چڑھا دوں گا

۱۲۵.  انہوں نے کہا ہمیں تو اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہی ہے

۱۲۶.  اور تمہیں ہم سے یہی دشمنی ہے کہ ہم نے اپنے رب کی نشانیوں کو مان لیا جب وہ ہمارے پاس آئیں اے ہمارے رب ہمارے اوپر صبر ڈال اور ہمیں مسلمان کر کے موت دے

۱۲۷. اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑتا ہے تاکہ وہ ملک میں فساد کریں اور تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دے کہا ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے اور بے شک ہم ان پر غالب ہیں

۱۲۸.  موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو بے شک زمین اللہ کی ہے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس کا وارث بنا دے اور انجام بخیر پرہیزگاروں کا ہی ہوتا ہے

۱۲۹.  انہوں نے کہا تیرے آنے سے پہلے بھی ہمیں تکلیفیں دی گئیں اور تیرے آنے کے بعد بھی فرمایا تمہارا رب بہت جلد تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے گا اور اس کی بجائے تمہیں اس سرزمین کا مالک بنا دے گا پھر دیکھے گا تم کیا کرتے ہو

۱۳۰.  اور ہم نے فرعون والوں کو قحطوں میں اور میووں کی کمی میں پکڑ لیا تاکہ وہ نصیحت مانیں

۱۳۱.   جب ان پر خوشحالی آتی تو کہتے کہ یہ تو ہمارے لیے ہونا ہی چاہیئے اور اگر انہیں کوئی بدحالی پیش آتی تو موسیٰ اور ان کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے یاد رکھو ان کی نحوست اللہ کے علم میں ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے

۱۳۲.  اور کہا جو  کوئی نشانی تو ہمارے پاس لائے گا ہم پر اس کے ذریعہ سے جادو کرے سو ہم تجھ پر ہر گز ایمان نہ لائیں گے

۱۳۳. پھر ہم نے ان پر طوفان اور ٹدی اور جوئیں اور مینڈک اور خون یہ سب کھلے کھلے معجزے بھیجے پھر بھی انہوں نے تکبر ہی کیا اور لوگ گناہگار تھے

۱۳۴. اور جب ان پر کوئی عذاب آتا تو کہتے اے موسیٰ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کر جس کا اس نے تجھ سے عہد کر رکھا ہے اگر تو نے ہم سے یہ عذاب دور کر دیا تو بے شک ہم تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ بھیج دیں گے

۱۳۵.  پھر جب ہم نے ان سے ایک مدت تک عذاب اٹھا لیا کہ انہیں اس مدت تک پہنچنا تھا اس وقت وہ عہد توڑ ڈالتے

۱۳۶.  پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا پھر ہم نے انہیں دریا میں ڈبو دیا اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے

۱۳۷. اور ہم نے ان لوگوں کو وارث کر دیا جو  اس زمین کے مشرق و مغرب میں کمزور سمجھے جاتے تھے کہ جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور تیرے رب کا نیک وعدہ بنی اسرائیل کے حق میں ان کے صبر کے باعث پورا ہو گیا اور فرعون اور اس کی قوم نے جو  کچھ بنایا تھا ہم نے اسے تباہ کر دیا اور جو  وہ اونچی عمارتیں بناتے تھے

۱۳۸. اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا سے پار اتارا تو ایک ایسی قوم پر پہنچے جو  اپنے بتوں کے پوجنے میں لگے ہوئے تھے کہا اے موسیٰ ہمیں بھی ایک ایسا معبود بنا دے جیسے ان کے معبود ہیں فرمایا بے شک تم لوگ جاہل ہو

۱۳۹.  یہ لوگ جس چیز میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ ہونے والی ہے اور جو  وہ کر رہے ہیں وہ غلط ہے

۱۴۰.  کہا کیا اللہ کے سوا تمہارے لیے اور معبود بنا دوں حالانکہ اس نے تمہیں سارے جہاں پر فضیلت دی ہے

۱۴۱.   اور یا د کرو جب ہم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو  تمہیں برا عذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو مار ڈال دیتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کا بڑا احسان تھا

۱۴۲.  اور موسیٰ سے ہم نے تیس رات کا وعدہ کیا اور انہیں اور دس سے پورا کیا پھر تیرے رب کی مدت چالیس راتیں پوری ہو گئی اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا کہ میری قوم میں میرا جانشین رہ اور اصلاح کرتے رہو اور مفسدوں کی راہ پر مت چل

۱۴۳. اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر آئے اور ان کے رب نے ان سے باتیں کیں تو عرض کیا کہ اے میرے رب مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں فرمایا کہ تو مجھے ہر گز نہیں دیکھ سکتا لیکن تو پہاڑ کی طرف دیکھتا رہ اگر وہ اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو تو مجھے دیکھ سکے گا پھر جب اس کے رب نے پہاڑ کی طرف تجلی کی تو اس کو ریزہ ریزہ کر دیا اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے پھر جب ہوش میں آئے تو عرض کی کہ تیری ذات پاک ہے میں تیری جانب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا یقین لانے والا ہوں

۱۴۴. فرمایا اے موسیٰ میں نے پیغمبری اور ہم کلامی سے دوسرے لوگوں پر تجھے امتیاز دیا ہے جو  کچھ میں نے تجھے عطا کیا ہے اسے لے لو اور شکر کرنے والوں میں سے ہو جاؤ

۱۴۵.  اور ہم نے اسے تختیوں پر ہر قسم کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی سو انہیں مضبوطی سے پکڑ لے اور اپنی قوم کو حکم کر کہ اس کی بہتر باتوں پر عمل کریں عنقریب میں تمہیں نا فرمانوں کا ٹھکانہ دکھاؤں گا

۱۴۶.  پھر میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیر دوں گا جو  زمین میں نا حق تکبر کرتے ہیں اور اگر وہ ساری نشانیاں بھی دیکھ لیں تو بھی ایمان نہیں لائیں گے اور اگر ہدایت کا راستہ دیکھیں تو اسے اپنا راہ نہیں بنائیں گے یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا اور ان سے بے خبر رہے

۱۴۷. اور جنھوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہو گئے انہیں وہی سزا دی جائے گی جو  کچھ وہ کیا کرتے تھے

۱۴۸. اور موسیٰ کی قوم نے اس کے بعد اپنے زیوروں سے بچھڑا بنا لیا ایک جسم تھا جس میں گائے کی آواز تھی کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ ان سے بات بھی نہیں کرتا اور نہ ہی انہیں راہ بتاتا ہے اسے معبود بنا لیا اور وہ ظالم تھے

۱۴۹.  اور جب نادم ہوئے اور معلوم کیا کہ بیشک وہ گمراہ ہو گئے تھے تو کہنے لگے اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں نہ بخشا تو بے شک ہم نقصان پانے والوں میں سے ہوں گے

۱۵۰.  اور جب موسیٰ اپنی قوم کے ی طرف غصہ اور رنج میں بھرے ہوئے واپس آئے تو فرمایا تم نے میرے بعد یہ بڑی نامعقول حرکت کی کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے پہلے ہی جلد بازی کر لی اور تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی کا سر پکڑا اسے پنی طرف کھینچنے لگا اس نے کہا کہ اے میری ماں کے بیٹے لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھے کہ مجھے مار ڈالیں سو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا اور مجھے گناہگار لوگوں میں نہ ملا

۱۵۱.   کہا اے میرے رب مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرما اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کر اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے

۱۵۲.  بے شک جنہوں نے بچھڑے کو معبود بنایا انہیں ان کے رب کی طرف سے غضب اور دنیا کی زندگی میں ذلت پہنچے گی اور ہم بہتان باندھنے والوں کو یہی سزا دیتے ہیں

۱۵۳.  اور جنہوں نے برے کام کیے پھر اس کے بعد توبہ کی اور ایمان لے آئے تو بے شک تیرا رب توبہ کے بعد البتہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۵۴.  اور جب موسیٰ کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے تختیوں کو اٹھایا اور جو  ان میں لکھا ہوا تھا اس میں ان کے واسطے ہدایت اور رحمت تھی جو  اپنے رب سے ڈرتے ہیں

۱۵۵.  اور موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستر مرد ہمارے وعدہ گا ہ پر لانے کے لیے چن لیے پھر جب انہیں زلزلہ نے پکڑا تو کہا اے میرے رب اگر تو چاہتا تو پہلے ہی انہیں ہلاک کر دیتا کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو  ہماری قوموں کے بیوقوفوں نے کیا یہ سب تیری آزمائش ہے جسے تو چاہے اس سے گمراہ کر دے اور جسے چاہے سیدھا رکھے تو ہی ہمارا کارساز ہے سو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے

۱۵۶.  اور ہمارے لیے اس دنیا میں اور آخرت میں بھلائی لکھ ہم نے تیری طرف رجوع کیا فرمایا میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں کرتا ہوں اور میری رحمت سب چیزوں سے وسیع ہے پس وہ رحمت ان کے لیے لکھوں گا جو  ڈرتے ہیں اجور جو  زکوٰۃ دیتے ہیں اور جو  ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں

۱۵۷. وہ لوگ جو  اس رسول کی پیروی کرتے ہیں اور جو  نبی امی ہے جسے اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ ان کو نیکی کا حکم کرتا ہے اور برے کام سے روکتا ہے اور ان کے لیے سب پاک چیزیں حلال کرتا ہے اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان پر سے ان کے بوجھ اور وہ قیدیں اتارتا ہے جو  ان پر تھیں سو جو  لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت کی اور اسے مدد دی اور اس کے نور کے تابع ہوئے جو  اس کے ساتھ بھیجا گیا ہے یہی لوگ نجات پانے والے ہیں

۱۵۸.  کہہ دو اے لوگو تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں جس کی حکومت آسمانوں اور زمین میں ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے پس اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول نبی امی پر جو  کہ اللہ پر اور اس کے سب کلاموں پر یقین رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم راہ پاؤ

۱۵۹.  اور موسیٰ کی قوم میں سے ایک جماعت ہے جو  حق کی راہ بتاتے ہیں اور اسی کے موافق انصاف کرتے ہیں

۱۶۰.  اور ہم نے انہیں جدا جدا کر دیا بارہ دادوں کی اولاد جو  بڑی بڑی جماعتیں تھیں اور موسیٰ کو ہم نے حکم بھیجا جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مار تو اس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ہر قبیلہ نے اپنے گھاٹ پہچان لیا اور ہم نے ان پر ابر کا سایہ کیا اور ہم نے من و سلویٰ اتارا ہم نے جو  ستھری چیزیں تمہیں دی ہیں وہ کھاؤ اور انہوں نے ہمارا کوئی نقصان نہیں کیا لیکن اپنا ہی نقصان کرتے تھے

۱۶۱.   اور جب انہیں حکم دیا گیا کہ تم اس بستی میں جا کر رہو اور وہاں جہاں سے تم چاہو کھاؤ اور زباں سے یہ کہتے جاؤ توبہ ہے اور دروازہ میں جھک کر داخل ہو ہم تمہاری غلطیاں معاف کر دیں گے اور نیکو کاروں کو اور زیادہ اجر دیں گے

۱۶۲.  سو ان میں سے ظالموں نے دوسرا لفظ اس کے سوا بدل دیا جو  ان سے کہا گیا تھا پھر ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا اس لیے کہ وہ ظلم کرتے تھے

۱۶۳.  اور ان سے اس بستی کا حال پوچھ جو  دریا کے کنارے پر تھی جب ہفتہ کے معاملہ میں حد سے بڑھنے لگے جب ان کے پاس مچھلیاں ہفتہ کے دن پانی کے اوپر آنے لگیں اور جس دن ہفتہ نہ ہو تو نہ آتی تھیں ہم نے انہیں اس طرح آزمایا اس لیے کہ وہ نافرمان تھے

۱۶۴.  اور جب ان میں سے ایک جماعت نے کہا ان لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے انہیں سخت عذاب دینے والا ہے انہوں نے کہا تمہارے رب کے روبرو عذر کرنے کے لیے اور شاید کہ یہ ڈر جائیں

۱۶۵.  پھر جب وہ بھول گئے اس چیز کو جو  انہیں سمجھائی گئی تھی توہم نے انہیں نجات دی جو  برے کام سے منع کرتے تھے اور ظالموں کو ان کی نافرمانی کے باعث برے عذاب میں پکڑا

۱۶۶.  پھر جب وہ اس کام میں حد سے آگے بڑھ گئے جس سے روکے گئے تھے تو ہم نے حکم دیا کہ ذلیل ہونے والے بندر ہو جاؤ

۱۶۷.  اور یاد کر جب تیرے رب نے خبر دی تھی کہ یہود پر قیامت کے دن تک ایسے شخص کو ضرور بھیجتا رہے گا جو  انہیں برا عذاب دیتا رہے بے شک تیرا رب جلدی عذاب دینے والا ہے اور تحقیق وہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۶۸.  اور ہم نے انہیں ملک میں مختلف جماعتوں میں متفرق کر دیا بعضے ان میں سے نیک ہیں اور بعضے اور طرح کے اور ہم نے انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے آزمایا تاکہ وہ لوٹ آئیں

۱۶۹.  پھر ان کے بعد ان کے ایسے جانشین ہوئے جو  کتاب کے وارث بنے اس ادنیٰ زندگی کا مال و متاع لے لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں معاف کر دیا جائے گا اور اگر ایسا ہی مال ان کے سامنے پھر آئے تو اسے لے لیتے ہیں کیا ان سے کتاب میں عہد نہیں لے لیا گیا تھا کہ اللہ کے سوا سچ کے اور کچھ نہ کہیں اور انہوں نے جو  کچھ اس میں لکھا ہے پڑھا ہے اور آخرت کا گھر ڈرنے والوں کے لیے بہتر ہے کیا تم سمجھتے نہیں

۱۷۰. اور جو  لوگ کتاب کے پابند ہیں اور نماز کی پابندی کرتے ہیں بے شک ہم نیکی کرنے والوں کا ثواب ضائع نہیں کریں گے

۱۷۱.  اور جب ہم نے ان پر پہاڑ اٹھایا گویا کہ وہ سائبان ہے اور وہ ڈرے کہ ان پر گرے گا ہم نے کہا جو  ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور جو  اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہو جاؤ

۱۷۲. اور جب تیرے رب نے بنی آدم کی پیٹھوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور ان سے ان کی جانوں پر اقرار کرایا کہ میں تمہارا رب نہیں ہوں انہوں نے کہا ہاں ہے ہم اقرار کرتے ہیں کبھی قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہمیں تو اس کی خبر نہیں تھی

۱۷۳. یا کہنے لگو ہمارے باپ دادا نے ہم سے پہلے شرک کیا تھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد تھے کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک کرتا ہے جو  گمراہوں نے کیا

۱۷۴. اور اسی طرح ہم کھول کر آیتیں بیان کرتے ہیں تاکہ وہ لوٹ آئیں

۱۷۵. اور انہیں اس شخص کا حال سنا دے جسے ہم نے اپنی آیتیں دی تھیں پھر وہ ان سے نکل گیا پھر اس کے پیچھے شیطان لگا تو وہ گمراہوں میں سے ہو گیا

۱۷۶.  اور اگر ہم چاہتے تو ان کی آیتوں کی برکت سے اس کا رتبہ بلند کرتے لیکن وہ دنیا کی طرف مائل ہو گیا اور اپنی خواہش کے تابع ہو گیا اس کا تو ایسا حال ہے جیسے کتا اس پر تو سختی کرے تو بھی ہانپے اور اگر چھوڑ دے تو بھی ہانپے یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا سو یہ حالات بیان کر دے شاید کہ وہ فکر کریں

۱۷۷. جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ان کی بری مثال ہے اور وہ اپنا ہی نقصان کرتے رہے

۱۷۸. جسے اللہ تعالیٰ ہدایت دے وہی راہ پاتا ہے اور جسے گمراہ کر دے پس وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

۱۷۹.  اور ہم نے دوزخ کے لیے بہت سے جن اور آدمی پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں کہ ان سے سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں کہ ان سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں کہ ان سے سنتے نہیں وہ ایسے ہیں جیسے چوپائے بلکہ ان سے بھی گمراہی میں زیادہ ہیں یہی لوگ غافل ہیں

۱۸۰.  اور سب اچھے نام اللہ ہی کے لیے ہیں سو اسے انہیں ناموں سے پکارو اور چھوڑ دو ان کو جو  اللہ کے ناموں میں کجروی اختیار کرتے ہیں وہ اپنے کیے کی سزا پا کر رہیں گے

۱۸۱.   اور ان لوگوں میں سے جنہیں ہم نے پیدا کیا ایک جماعت ہے جو  سچی راہ بتاتی ہے اور اسی کے موافق انصاف کرتے ہیں

۱۸۲.  اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہم انہیں آہستہ آہستہ پکڑیں گے ایسی جگہ سے جہاں انہیں خبر بھی نہ ہو گی

۱۸۳. اور میں انہیں مہلت دوں گا بے شک میری تدبیر بڑی مضبوط ہے

۱۸۴. کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی کو جنوں تو نہیں ہے وہ تو کھلم کھلا ڈرانے والا ہے

۱۸۵.  اور کیا انہوں نے آسمان اور زمین کی سلطنت کو نہیں دیکھا اور دوسری چیزوں کو جو  اللہ نے پیدا کی ہیں اور یہ کہ ممکن ہے کہ ان کی اجل قریب ہی ہو پھر قرآن کے بعد کس بات پر یہ لوگ ایمان لائیں گے

۱۸۶.  جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں اور انہیں اللہ چھوڑ دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں حیران پھیریں

۱۸۷. قیامت کے متعلق تجھ سے پوچھتے ہیں کہ اس کی آمد کا کونسا وقت ہے کہہ دو اس کی خبر تو میرے رب ہی کے ہاں ہے وہی اس کے وقت پر ظاہر کر دکھائے گا وہ آسمانوں اور زمین میں بھاری بات ہے وہ تم پر محض اچانک آ جائے گی تجھ سے پوچھتے ہیں گویا کہ تو اس کی تلاش میں لگا ہوا ہے کہہ دو اس کی خبر خاص اللہ ہی کے ہاں ہے لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے

۱۸۸. کہہ دو میں اپنی ذات کے نفع و نقصان کا بھی مالک نہیں مگر جو  اللہ چاہے اور اگر میں غیب کی بات جان سکتا تو بہت کچھ بھلائیاں حاصل کر لیتا اور مجھے تکلیف نہ پہنچتی میں تو محض ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو  ایمان دار ہیں

۱۸۹.  وہ وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑ بنایا تاکہ اس سے آرام پائے پھر جب میاں نے بیوی سے ہم بستری کی تو اس کو ہلکا سا حمل رہ گیا پھر اسے لیے پھرتی رہی پھر جب وہ بوجھل ہو گئی تب دونوں میاں بیوی نے اللہ سے جو  ان کا مالک ہے دعا کی اگر آپ نے ہمیں صحیح سالم اولاد دے دی تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے

۱۹۰.  پھر جب اللہ نے انکو صحیح سالم اولاد دی تو اللہ کی دی ہوئی چیزوں میں وہ دونوں اللہ کا شریک بنانے لگے سو اللہ ان کے شرک سے پاک ہے

۱۹۱.   کیا ایسوں کو شریک بناتے ہیں جو  کچھ بھی نہیں بنا سکتے اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں

۱۹۲.  اور نہ وہ ان کی مدد کر سکتے ہیں اور نہ اپنی ہی مدد کر سکتے ہیں

۱۹۳.  اور اگر تم انہیں راستہ کی طرف بلاؤ تو تمہاری تابعداری نہ کریں برابر ہے کہ تم انہیں پکارو یا چپکے رہو

۱۹۴.  بے شک جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری طرح کے بندے ہیں پھر انہیں پکار کر دیکھو پھر چاہے کہ وہ تمہاری پکار کو قبول کریں اگر تم سچے ہو

۱۹۵.  کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ پکڑیں یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنیں کہ تو اپنے شریکوں کو پکارو پھر میری برائی کی تدبیر کرو پھر مجھے ذرا مہلت نہ دو

۱۹۶.  بے شک میرا حمایتی اللہ ہے جس نے کتاب نازل فرمائی اور وہ نیکو کاروں کی حمایت کرتا ہے

۱۹۷.  اور جنہیں تم پکارتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے اور نہ اپنی جان کی مدد کر سکتے ہیں

۱۹۸.  اور اگر تم انہیں راستہ کی طرف پکارو تو وہ کچھ نہیں سنیں گے اور تو دیکھے گا کہ وہ تیری طرف دیکھتے ہیں حالانکہ وہ کچھ نہیں دیکھتے

۱۹۹.   درگزر کر اور نیکی کا حکم دے اور جاہلوں سے الگ رہ

۲۰۰. اور اگر تجھے کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آئے تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کر بے شک وہ سننے والا جاننے والا ہے

۲۰۱.  بے شک جو  لوگ خدا سے ڈرتے ہیں جب انہیں کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آتا ہے تو وہ یاد میں لگ جاتے ہیں پھر اچانک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں

۲۰۲. اور جو  شیاطین کے تابع ہیں وہ انہیں گمراہی میں کھینچے چلے جاتے ہیں پھر وہ باز نہیں آتے

۲۰۳. اور جب تو ان کے پاس کوئی معجزہ نہیں لاتا تو کہتے ہیں کہ تو فلاں معجزہ کیوں نہیں لایا کہہ دو میں اس کا اتباع کرتا ہوں جو  مجھ پر میرے رب کی طرف سے بھیجا جاتا ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے بہت سی دلیلیں ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو  ایمان دار ہیں

۲۰۴. اور جب قرآن پڑھا جاتا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے

۲۰۵. اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی کرتا ہوا اور ڈرتا ہوا یاد کرتا رہ اور صبح اور شام بلند آواز کی نسبت ہلکی آواز سے اور غافلوں سے نہ ہو

۲۰۶. بے شک جو  تیرے رب کے ہاں ہیں وہ اس کی بندگی سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاک ذات کو یاد کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں

 

سورۃ انفال

شروع اللہ کے نام سے جو  بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

۱.      تجھ سے غنیمت کا حکم پوچھتے ہیں کہہ دے غنیمت کا مال اللہ اور رسول کا ہے سو اللہ سے ڈرو اور آپس میں صلح کرو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر ایمان دار ہو

۲.      ایمان والے وہی ہیں جب اللہ کا نام آئے تو ان کے دل ڈر جائیں اور جب اس کی آیتیں ان پر پڑھی جائیں تو ان کا ایمان زیادہ ہو جاتا ہے اور اور وہ اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں

۳.     وہ جو  نماز قائم کرتے ہیں اور جو  ہم نے انہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں

۴.     یہی سچے ایمان والے ہیں ان کے رب کے ہاں ان کے لیے درجے ہیں اور بخشش ہے اور عزت کا رزق ہے

۵.     جیسے تیرے رب نے تیرے گھر سے سچائی کے ساتھ نکالا اور بے شک ایک جماعت مسلمانوں میں سے نا پسند کرنے والی تھی

۶.      وہ تجھ سے حق بات میں اس کے ظاہر ہو چکنے کے بعد جھگڑتے تھے گویا وہ آنکھوں سے دیکھتے ہوئے موت کی طرف ہانکے جاتے ہیں

۷.     اور جس وقت دو جماعتوں میں سے ایک کا اللہ تم سے وعدہ کرتا تھا کہ وہ تمہارے ہاتھ لگے گی اور تم چاہتے تھے جس میں کانٹا نہ ہو وہ تمہیں ملے اور اللہ چاہتا تھا کہ اپنے حکم سے حق کو ثابت کر دے اور کافروں کی جڑ کاٹ دے

۸.     تاکہ حق کو ثابت کر دے اور باطل کو مٹا دے اگر چہ گناہگار ناراض ہوں

۹.      جب تم اپنے رب سے فریاد کر رہے تھے اس نے جو اب میں فرمایا کہ میں تمہاری مدد کے لیے پے درپے ایک ہزار فرشتے بھیج رہا ہوں

۱۰.    اور یہ تو اللہ نے فقط خوش خبری دی تھی اور تاکہ تمہارے دل اس سے مطمئن ہو جائیں اور مدد تو صرف اللہ ہی کی طرف سے ہے بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے

۱۱.     جس وقت اس نے تم پر اپنی طرف سے تسکین کے لیے اونگھ ڈال دی اور تم پر آسمان سے پانی اتارا تاکہ اس سے تمہیں پاک کر دے اور شیطان کی نجاست تم سے دور کر دے اور تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور اس سے تمہارے قدم جما دے

۱۲.    جب تیرے رب نے فرشتوں کو حکم بھیجا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم مسلمانوں کے دل ثابت رکھو میں کافروں کے دلوں میں دہشت ڈال دوں گا سو گردنوں پر مارو اور ان کے پور پور پر مارو

۱۳.    یہ اس لیے ہے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے مخالف ہیں اور جو  کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مخالف ہو تو بے شک اللہ سخت عذب دینے والا ہے

۱۴.    یہ تو چکھ لو اور جان لو کہ بے شک کافروں کے لیے دوزخ کا عذاب ہے

۱۵.    اے ایمان والو جب تم کافروں سے میدان جنگ میں ملو تو ان سے پیٹھیں نہ پھیرو

۱۶.    اور جو  کوئی اس دن ان سے پیٹھ پھیرے گا مگر یہ کہ لڑائی کا ہنر کرتا ہو یا فوج میں جا ملتا ہو سو وہ اللہ کا غضب لے کر پھرا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور بہت برا ٹھکانا ہے

۱۷.    سو تم نے انہیں قتل نہیں کیا بلکہ اللہ نے انہیں قتل کیا اور تو نے مٹھی نہیں پھینکی جب کہ پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی تھی اور تاکہ ایمان والوں پر اپنی طرف سے خوب احسان کرے بے شک اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۱۸.    یہ تو ہو چکا اور بے شک اللہ کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنے والا ہے

۱۹.     اگر تم فیصلہ چاہتے ہو تو تمہارا فیصلہ آ چکا اور اگر باز آؤ تو تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر پھر یہی کرو گے تو ہم بھی پھر یہی کریں گے اور تمہاری جمعیت ذرا بھی کام نہیں آئے گی اگر چہ وہ بہت ہوں اور بے شک اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے

۲۰.   اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور سن کر اس سے مت پھرو

۲۱.    اور ان لوگوں کی طرح نہ ہو جنہوں نے کہا ہم نے سن لیا اور وہ سنتے نہیں

۲۲.   بے شک سب جانوں میں سے بدتر اللہ کے نزدیک وہی بہرے گونگے ہیں جو  نہیں سمجھتے

۲۳.   اور اگر اللہ ان میں کچھ بھلائی جانتا تو انہیں سنا دیتا اور اگر انہیں اب سنا دے تو منہ پھیر کر بھاگیں

۲۴.   اے ایمان والو اللہ اور رسول کا حکم مانو جس وقت تمہیں اس کام کی طرف بلائے جس میں تمہاری زندگی ہے اور جان لو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان آڑ بن جاتا ہے اور بے شک اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے

۲۵.   اور تم اس فتنہ سے بچتے رہو جو  تم میں سے خاص ظالموں پر ہی نہ پڑے گا اور جان لو کہ بے شک اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے

۲۶.   اور یاد کرو جس وقت تم تھوڑے تھے ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے تم ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک لیں پھر اس نے تمہیں ٹھکانا بنا دیا اور اپنی مدد سے تمہیں قوت دی اور تمہیں ستھری چیزوں سے رزق دیا تاکہ تم شکر کرو

۲۷.   اے ایمان والو اللہ اور اس کے رسول سے خیانت نہ کرو اور آپس کی امانتوں میں بھی خیانت نہ کرو حالانکہ تم جانتے ہو

۲۸.   اور جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک امتحان کی چیز ہے اور بے شک اللہ کہ ہاں بڑا اجر ہے

۲۹.    اے ایمان والو اگر تم اللہ سے ڈرتے رہو گے تو اللہ تمہیں ایک فیصلہ کی چیز دے گا اور تم سے تمہارے گناہ دور کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے

۳۰.   اور جب کافر تیرے متعلق تدبیریں سوچ رہے تھے کہ تمہیں قید کر دیں یا تمہیں قتل کر دیں یا تمہیں دیس بدر کر دیں وہ اپنی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ ہی اپنی تدبیر کر ہا تھا اور اللہ بہترین تدبیر کرنے والا ہے

۳۱.    اور جب ان کے سامنے ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور اگر ہم چاہیں تو اس کے برابر ہم بھی کہہ دیں اس میں پہلوں کے قصے کے سوا اور کچھ نہیں

۳۲.   اور جب انہوں نے کہا کہ اے اللہ اگر یہ دین تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہم پر دردناک عذاب لا

۳۳.   اور اللہ ایسا نہ کرے گا کہ انہیں تیرتے ہوئے عذاب دے اور اللہ عذاب کرنے الا نہیں در آنحالیکہ وہ بخشش مانگتے ہوں

۳۴.   اور اللہ انہیں عذاب کیوں نہ دے حالانکہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں اور وہ اس کے اہل نہیں ہیں اس میں تو اہل پرہیزگاری ہیں لیکن ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے

۳۵.   اور کعبہ کے پاس ان کی نماز سوائے سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے اور کچھ نہیں تھی سو عذاب سبب اس کے کہ تم کفر کرتے تھے

۳۶.   بے شک جو  لوگ کافر ہیں وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں تاکہ اللہ کی راہ سے روکیں سو ابھی اور بھی خرچ کریں گے پھر وہ ان کے لیے حسرت ہو گا پھر مغلوب کیے جائیں گے اور جو  کافر ہیں وہ دوزخ کی طرف جمع کیے جائیں گے

۳۷.   تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے جدا کر دے اور ایک ناپاک کو دوسرے پر دھر کر ڈھیر بنائے پھر اسے دوزخ میں ڈال دے وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں

۳۸.   کافروں سے کہہ دو اگر وہ باز آ جائیں تو جو  کچھ گزر چکا وہ انہیں معاف کر دیا جائے گا اور اگر لوٹیں گے تو پہلے کافروں کے حق میں قانون نافذ ہو چکا ہے

۳۹.   اور تم ان سے اس حد تک لڑو کہ شرک کا غلبہ نہ رہنے پائے اور سارا دین اللہ ہی کا ہو جائے پھر اگر یہ باز آ جائیں تو اللہ ان کے اعمال دیکھنے والا ہے

۴۰.   اور اگر وہ پھر جائیں تو جان لو کہ اللہ تمہارا دوست ہے اور بہت اچھا دوست ہے اور بہت اچھا مددگار ہے

۴۱.    اور جان لو کہ جو  کچھ تمہیں بطور غنیمت ملے خواہ کوئی چیز ہو تو اس میں سے پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کا ہے اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اگر تمہیں اللہ پر یقین ہے اور اس چیز پر جو  ہم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن اتاری جس دن دونوں جماعتیں ملیں اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۴۲.   جس وقت تم ورلے کنارے پر تھے اور وہ پرلے کنارے پر اور قافلہ تم سے نیچے اتر گیا تھا اور اگر تم آپس میں وعدہ کرتے تو ایک ساتھ وعدہ پر نہ پہنچتے لیکن اللہ کو ایک کام کرنا تھا جو  مقرر ہو چکا تھا تاکہ جو  ہلاک وہ اتمام حجت کے بعد ہلاک ہو اور جو  زندہ رہے وہ اتمام حجت کے بعد زندہ رہے اور بے شک اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۴۳.   جب کہ اللہ نے وہ کافر تجھے تیرے خواب میں تھوڑے کر کے دکھلائے اور اگر تجھے بہت دکھلا دیتا تو تم لوگ نامردی کر تے اور کام میں جھگڑا ڈالتے لیکن اللہ نے بچا لیا جو  بات دلوں میں ہے وہ اسے خوب معلوم ہے

۴۴.   اور جب تمہیں وہ فوج مقابلہ کے وقت تمہاری آنکھوں میں تھوڑی کر کے دکھائی اور تمہیں ان کی آنکھوں میں تھوڑا کر کے دکھایا تاکہ اللہ ایک کام پورا کر دے جو  مقرر ہو چکا تھا اور ہر کام اللہ تک ہی پہنچتا ہے

۴۵.   اے ایمان والو! جب کسی فوج سے ملو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بہت یاد کرو تاکہ تم نجات پاؤ

۴۶.   اور اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانو اور آپس میں نہ جھگڑو ورنہ بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۴۷.   اور ان لوگوں جیسا نہ ہونا جو  اتراتے ہوئے اور لوگوں کو دکھانے کے لیے گھروں سے نکل آئے اور اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور جو  کچھ یہ کرتے ہیں اللہ اس پر احاطہ کرنے والا ہے

۴۸.   اور جس وقت شیطان نے ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں خوشنما کر دیا اور کہا کہ آج کے دن لوگوں میں سے کوئی بھی تم پر غالب نہ ہو گا اور میں تمہارا حمایتی ہوں پھر جب دونوں فوجیں سامنے ہوئیں تو وہ اپنے ایڑیوں پر الٹا پھرا اور کہا میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں میں ایسی چیر دیکھتا ہوں جو  تم نہیں دیکھتے میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ سخت عذاب کرنے والا ہے

۴۹.   اس وقت منافق اور جن کے دلوں میں مرض تھا کہتے تھے کہ انہیں ان کے دین نے مغلوب کر رکھا ہے اور جو  کوئی اللہ پر بھروسہ کرے تو اللہ زبردست حکمت والا ہے

۵۰.   اور اگر تو دیکھے جس وقت فرشتے کافروں کی جان قبض کرتے ہیں ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر مارتے ہیں اور کہتے ہیں جلنے کا عذاب چکھو

۵۱.    یہ اسی کا بدلہ ہے جو  تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور بے شک اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا

۵۲.   جیسا فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا حال ہوا تھا انہوں نے اللہ کی آیتوں سے انکار کیا تو اللہ نے ان کے گناہوں کی سزا میں انہیں پکڑ لیا بے شک اللہ زبردست اور سخت عذاب کرنے والا ہے

۵۳.   اس کا سبب یہ ہے کہ اللہ ہر گز اس نعمت کو نہیں بدلتا جو  اس نے کسی قوم کو دی تھی جب تک وہ خود اپنے دلوں کی حالت نہ بدلیں اور اس لیے کہ اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۵۴.   جیسے فرعونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا حال ہوا تھا انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کر ڈالا اور فرعونیوں کو ڈبو دیا اور سب ظالم تھے

۵۵.   اور اللہ کے ہاں سب جانداروں میں سے بدتر وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا پھر وہ ایمان نہیں لاتے

۵۶.   جن لوگوں سے تو نے عہد لیا پھر وہ ہر دفعہ اپنے عہد کو توڑتے ہیں اور وہ نہیں ڈرتے

۵۷.   سو اگر کبھی تو انہیں لڑائی میں پائے تو انہیں ایسی سزا دے کہ ان کے پچھلے دیکھ کر بھاگ جائیں تاکہ انہیں عبرت ہو

۵۸.   اور اگر تمہیں کسی قوم سے دغا بازی کا ڈر ہو تو ان کا عہد ان کی طرف پھینک دو ایسی طرح پر کہ تم اور وہ برابر ہو جاؤ بے شک اللہ دغا بازوں کو پسند نہیں کرتا

۵۹.    اور کافر یہ نہ خیال کریں کہ وہ بھاگ نکلے ہیں بے شک وہ ہمیں ہر گز عاجز نہ کر سکیں گے

۶۰.   اور ان سے لڑنے کے لیے جو  کچھ (سپاہیانہ) قوت سے پلے ہوئے گھوڑوں سے جمع کر سکو سو تیار رکھو کہ اس سے اللہ کے دشمنوں پر اور تمہارے دشمنوں پر اور ان کے سوا دوسروں پر جنہیں تم نہیں جانتے اللہ انہیں جانتا ہے ہیبت پڑے اور اللہ کی راہ میں جو  کچھ تم خرچ کرو گے تمہیں (اس کا ثواب) پورا ملے گا اور تم سے بے انصافی نہیں ہو گی

۶۱.    اور اگر وہ صلح کے لیے مائل ہوں تو تم بھی مائل ہو جاؤ اور اللہ پر بھروسہ کرو بے شک وہی سننے والا جاننے والا ہے

۶۲.   اور اگر وہ چاہیں کہ تمہیں دھوکہ دیں تو تجھے اللہ کافی ہے جس نے تمہیں اپنی مدد سے اور مسلمانوں سے قوت بخشی

۶۳.   اور ان کے دلوں میں الفت ڈال دی جو  کچھ زمین میں ہے اگر سارا تو خرچ کر دیتا ان کے دلوں میں الفت نہ ڈال سکتا لیکن اللہ نے ان میں الفت ڈال دی بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے

۶۴.   اے نبی! تجھے اور مومنوں کو جو  تیرے تابعدار ہیں اللہ کافی ہے

۶۵.   اے نبی! مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں بیس آدمی ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو وہ سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سو ہوں گے تو ہزار کافروں پر غالب آئیں گے اس لیے کہ وہ لوگ کچھ نہیں سمجھتے

۶۶.    اب اللہ نے تم سے بوجھ ہلکا کر دیا اور معلوم کر لیا کہ تم میں کس قدر کمزوری ہے پس اگر تم سو ثابت قدم رہنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر ہزار ہوں گے تو اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آئیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے

۶۷.   نبی کو نہیں چاہیئے کہ اپنے ہاں قیدیوں کو رکھے یہاں تک کہ ملک میں خوب خونریزی کر لے تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو اور اللہ آخرت کا ارادہ کرتا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے

۶۸.   اگر اللہ کا حکم پہلے نہ ہو چکا ہوتا تو جو  تم نے لیا اس کے بدلے تم پر بڑا عذاب ہوتا

۶۹.    پس جو  مال تمہیں غنیمت میں حلال اور طیب ملا ہے اسے کھاؤ اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۷۰.   اے نبی! جو  قیدی تمہارے ہاتھ میں ہیں ان سے کہہ دو کہ اگر اللہ تمہارے دلوں میں نیکی معلوم کر ے گا تو تمہیں اس سے بہتر دے گا جو  تم سے لیا گیا ہے اور تمہیں بخشے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۷۱.    اور اگر یہ لوگ تم سے دغا کرنا چاہیں گے یہ تو پہلے ہی اللہ سے دغا کر چکے ہیں پھر اللہ نے انہیں گرفتار کرا دیا اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۷۲.   بے شک جو  لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑا اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑے اور جن لوگوں نے جگہ دی اور مدد کی وہ آپس میں ایک دوسرے کے رفیق ہیں اور جو  ایمان لائے اور گھر نہیں چھوڑا تمہیں ان کی وراثت سے کوئی تعلق نہیں یہاں تک کہ وہ ہجرت کریں اور اگر وہ دین کے معاملہ میں مدد چاہیں تو تمہیں ان کی مدد کرنی لازم ہے مگر ان لوگوں کے مقابلہ میں کہ ان میں اور تم میں عہد ہو اور جو  تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھتا ہے

۷۳.   اور جو  لوگ کافر ہیں وہ ایک دوسرے کے رفیق ہیں اگر تم یوں نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ پھیلے گا اور وہ بڑا فساد ہو گا

۷۴.   اور جو  لوگ ایمان لائے اور اپنے گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جن لوگوں نے انہیں جگہ دی اور ان کی مدد کی وہی سچے مسلمان ہیں ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے

۷۵.   اور جو  لوگ اس کے بعد ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور تمہارے ساتھ ہو کر لڑے سو وہ لوگ بھی تمہیں میں سے ہیں اور رشتہ دار آپس میں اللہ کے حکم کے مطابق ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں بے شک اللہ ہر چیز سے خبردار ہے

 

سورۃ توبہ

۱.      اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں سے بیزاری ہے جن سے تم نے عہد کیا تھا

۲.      سو اس ملک میں چار مہینے پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کر سکو گے اور بے شک اللہ کافروں کو ذلیل کرنے والا ہے

۳.     اور اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے بڑے حج کے دن لوگوں کو آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے بیزار ہیں پس اگر تم توبہ کرو تو تمہارے لئے بہتر ہے اور اگر نہ مانو تو جان لو کہ تم اللہ کو ہرگز عاجز کرنے والے نہیں اور کافروں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری سنا دو

۴.     مگر جن مشرکوں سے تم نے عہد کیا تھا پھر انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی قصور نہیں کیا اور تمہارے مقابلے میں کسی کی مد نہیں کی سو ان سے ان کا عہد ان کی مدت تک پورا کر دو بے شک اللہ پرہیز گاروں کو پسند کرتا ہے

۵.     پھر جب عزت والے مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کر دو اور پکڑو اور انہیں گھیر لو اور ان کی تاک میں ہر جگہ بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۶.      اور اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دو یہاں تک کہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو یہ اس لیے ہے کہ وہ لوگ بے سمجھ ہیں

۷.     بھلا مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے ہاں عہد کیوں کر ہو سکتا ہے ہاں جن لوگوں کے ساتھ تم نے مسجد حرام کے نزدیک عہد کیا ہے اگر وہ قائم رہیں تو تم بھی قائم رہو بے شک اللہ پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے

۸.     کیوں کر صلح ہو اور اگر وہ تم پر غلبہ پائیں تو نہ تمہاری قرابت کا لحاظ کریں اور نہ عہد کا تمہیں اپنی منہ کی باتوں سے راضی کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان میں سے اکثر بد عہد ہیں

۹.      انہوں نے اللہ کی آیتوں کو تھوڑی قیمت پر بیچ ڈالا پھر اللہ کے راستے سے روکتے ہیں بے شک وہ برا ہے جو  کچھ وہ کرتے ہیں

۱۰.    یہ لوگ کسی مومن کے حق میں نہ رشتہ داری کا خیال کرتے ہیں اور نہ عہد اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں

۱۱.     اگر یہ توبہ کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم سمجھ داروں کے لیے کھول کھول کر احکام بیان کرتے ہیں

۱۲.    اور اگر وہ عہد کرنے کے بعد اپنی قسمیں تو ڑ دیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو کفر کے سرداروں سے لڑو ان کی قسموں کوئی اعتبار نہیں تاکہ وہ باز آ آئیں

۱۳.    خبردار! تم ایسے لوگوں سے کیوں نہ لڑو جنہوں نے اپنی قسموں کو توڑ ڈالا اور پیغمبر کو جلا وطن کرنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے پہلے تم سے عہد شکنی کی کیا تم ان سے ڈرتے ہو اللہ زیادہ حق دار ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم ایمان دار ہو

۱۴.    ان سے لڑو تاکہ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے اور انہیں ذلیل کرے اور تمہیں ان پر غلبہ دے اور مسلمانوں کے دلوں کو ٹھنڈا کرے

۱۵.    اور ان کے دلوں سے غصہ دور کر ے اور اللہ جسے چاہے توبہ نصیب کرے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۱۶.    کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے ایسے لوگوں کو جدا ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا اور اللہ تمہارے سب کاموں سے با خبر ہے

۱۷.    مشرکوں کا کام نہیں کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں جب کہ وہ اپنے آپ پر کفر کی گواہی دے رہے ہوں ان لوگوں کے سب اعمال بے کار ہیں اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے

۱۸.    اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتا ہے جو  اللہ پر اور آخرت پر ایمان لایا اور نماز قائم کی اور زکوٰۃ دی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا سو وہ لوگ امیدوار ہیں کہ ہدایت والوں میں سے ہوں

۱۹.     کیا تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور مسجد حرام کا آباد کرنا اس کے برابر کر دیا جو  اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں لڑا اللہ کہ ہاں یہ برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالم لوگوں کو راستہ نہیں دکھاتا

۲۰.   جو لوگ ایمان لائے اور گھر چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے اللہ کے ہاں ان کے لیے بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں

۲۱.    انہیں ان کا رب اپنی طرف سے مہربانی اور رضا مندی اور باغوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں انہیں ہمیشہ آرام ہو گا

۲۲.   ان میں ہمیشہ رہیں گے بے شک اللہ کے ہاں بڑا ثواب ہے

۲۳.   اے ایمان والو! اپنے باپوں اور بھائیوں سے دوستی نہ رکھو اگر وہ ایمان پر کفر کو پسند کریں اور تم میں سے جو  ان سے دوستی رکھے گا سو وہی لوگ ظالم ہیں

۲۴.   کہہ دے اگر تمہارے باپ اور بیٹے اور بھائی اور بیویاں اور برادری اور مال جو  تم نے کمائے ہیں اور سوداگری جس کے بند ہونے سے تم ڈرتے ہو اور مکانات جنہیں تم پسند کر تے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیارے ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیجے اور اللہ نا فرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا

۲۵.   اللہ بہت سے میدانوں میں تمہاری مدد کر چکا ہے اور حنین کے دن جب تم اپنی کثرت پر خوش ہوئے پھر وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین باوجود اپنی فراخی کے تنگ ہو گئی پھر تم پیٹھ پھیر کر ہٹ گئے

۲۶.   پھر اللہ نے اپنی طرف سے اپنے رسول پر اور ایمان والوں پر تسکین نازل فرمائی اور وہ فوجیں اتاریں کہ جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کو عذاب دیا اور کافروں کو یہی سزا ہے

۲۷.   پھر اس کے بعد جسے اللہ چاہے تو بہ نصیب کرے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۲۸.   اے ایمان والو! مشرک تو پلید ہیں سو اس برس کے بعد مسجد حرام کے نزدیک نہ آنے پائیں اور اگر تم تنگدستی سے ڈرتے ہو تو آئندہ اگر اللہ چاہے تمہیں اپنے فضل سے غنی کر دے گا بے شک اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۲۹.    ان لوگوں سے لڑو جو  اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں لاتے اور نہ اسے حرام جانتے ہیں جسے اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اور سچا دین قبول نہیں کرتے ان لوگوں میں سے جو  اہلِ کتاب ہیں یہاں تک کہ ذلیل ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں

۳۰.   اور یہود کہتے ہیں کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور عیسائی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ ان کی منہ کی باتیں ہیں وہ کافروں کی سی باتیں بنانے لگے ہیں جو  ان سے پہلے گزرے ہیں اللہ انہیں ہلاک کرے یہ کدھر الٹے جا رہے ہیں

۳۱.    انہوں نے اپنے عالموں اور درویشوں کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا ہے اور مسیح مریم کے بیٹے کو بھی حالانکہ انہیں حکم یہی ہوا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے

۳۲.   چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں اللہ اپنی روشنی کو پورا کیے بغیر نہیں رہے گا اور اگر چہ کافر ناپسند ہی کریں

۳۳.   اس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے سب دینوں پر غالب کرے اور اگر چہ مشرک نا پسند کریں

۳۴.   اے ایمان والو! بہت سے عالم اور فقیر لوگوں کا مال ناحق کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور جو  لوگ سونا اور چاندی جمع کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیئے

۳۵.   جس دن وہ دوزخ کی آگ میں گرم کیا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پیٹھیں داغی جائیں گی یہ وہی ہے جو  تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سو اس کا مزہ چکھو جو تم جمع کرتے تھے

۳۶.   بے شک اللہ کے ہاں مہینوں کی گنتی بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جس دن سے اللہ نے زمین اور آسمان پیدا کیے ان میں سے چار عزت والے ہیں یہی سیدھا دین ہے سو ان میں اپنے اوپر ظلم نہ کرو اور تم سب مشرکوں سے لڑو جیسے وہ سب تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے

۳۷.   یہ مہینوں کا ہٹا دینا کفر میں اور ترقی ہے اس سے کا فر گمراہی میں پڑتے ہیں اس مہینے کو ایک برس تو حلال کر لیتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام رکھتے ہیں تاکہ ان بارہ مہینوں کی گنتی پوری کر لیں جنہیں اللہ نے عزت دی ہے پھر حلال کر لیتے ہیں جو  اللہ نے حرام کیا ہے ان کے برے اعمال انھیں بھلے دکھائی دیتے ہیں اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں کرتا

۳۸.   اے ایمان والو تمہیں کیا ہوا جب تمہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں کوچ کرو تو زمین پر گرے جاتے ہو کیا تم آخرت کو چھوڑ کر دنیا کی زندگی پر خوش ہو گئے ہو دنیا کی زندگی کا فائدہ تو آخرت کے مقابلہ میں بہت ہی کم ہے

۳۹.   اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کر ے گا اور تمہاری جگہ اور لوگ پیدا کر ے گا اور تم اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکو گے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے

۴۰.   اگر تم رسول کی مدد نہ کرو گے تو اس کی اللہ نے مدد کی ہے جس وقت اسے کافروں نے نکالا تھا کہ وہ دو میں سے دوسرا تھا جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا تو غم نہ کھا بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے پھر اللہ نے اپنی طرف سے اس پر تسکین اتاری اور اس کی مدد کو وہ فوجیں بھیجیں جنہیں تم نے نہیں دیکھا اور کافروں کی بات کو پست کر دیا اور بات تو اللہ ہی کی بلند ہے اور اللہ زبردست (اور ) حکمت والا ہے

۴۱.    تم ہلکے ہو یا بوجھل نکلو اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں لڑو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھتے ہو

۴۲.   اگر مال نزدیک ہوتا اور سفر ہلکا ہوتا تو وہ ضرور تیرے ساتھ ہوتے لیکن انہیں مسافت لمبی نظر آئی اور اب اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم سے ہو سکتا تو ہم تمہارے ساتھ ضرور چلتے اپنی جانوں کو ہلاک کرتے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ وہ جھوٹے ہیں

۴۳.   اللہ نے تمہیں معاف کر دیا تم نے انہیں کیوں رخصت دی یہاں تک کہ تیرے لیے سچے ظاہر ہو جاتے اور تو جھوٹوں کو جان لیتا

۴۴.   جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لاتے ہیں وہ تم سے رخصت نہیں مانگتے اس سے کہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کریں اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے

۴۵.   تم سے رخصت وہی مانگتے ہیں جو  اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں سو وہ اپنے شک میں بھٹک رہے ہیں

۴۶.   اور اگر وہ نکلنا چاہتے تو اس کے لیے کوئی سامان ضرور تیار کرتے لیکن اللہ نے ان کا اٹھنا پسند نہ کیا سو انہیں روک دیا اور حکم ہوا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو

۴۷.   اگر وہ تم میں نکلتے تو سوائے فساد کے اور کچھ نہ بڑھاتے اور تم میں فساد ڈلوانے کی غرض سے دوڑے دوڑے پھرتے اور تم میں ان کے جاسوس بھی ہیں اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے

۴۸.   یہ پہلے بھی فساد کے طالب رہے ہیں اور بہت سی باتوں میں تمہارے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آ پہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہوا اور وہ ناخوش ہی رہے

۴۹.   اور ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ مجھے تو اجازت ہی دیجیئے اور فتنہ میں نہ ڈالیے خبردار! وہ فتنہ میں پڑ چکے ہیں اور بے شک دوزخ کافروں پر احاطہ کرنے والی ہے

۵۰.   اگر تمہیں آسائش حاصل ہوتی ہے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر کوئی مشکل پڑتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا کام پہلے ہی سنبھال لیا تھا اور خوشیاں مناتے لوٹ جاتے ہیں

۵۱.    کہہ دو ہمیں ہر گز نہ پہنچے گا مگر وہی جو  اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہی ہمارا کارساز ہے اور اللہ ہی پر چاہیئے کہ مومن بھروسہ کریں

۵۲.   کہہ دو تم ہمارے حق میں دو بھلائیوں میں سے ایک کے منتظر ہو اور ہم تمہارے حق میں اس بات کے منتظر ہیں کہ اللہ اپنے ہاں سے تم پر کوئی عذاب نازل کرے یا ہمارے ہاتھوں سے تم بھی انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں

۵۳.   کہہ دو تم خوشی سے خر چ کرو یا نا خوشی سے تم سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا بے شک تم نافرمان لوگ ہو

۵۴.   اور ان کے خر چ کے قبول ہونے سے کوئی چیز مانع نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نماز میں سست ہو کر آتے ہیں اور ناخوش ہو کر خرچ کرتے ہیں

۵۵.   سو تو ان کے مال اور اولاد سے تعجب نہ کر اللہ یہی چاہتا ہے کہ ان چیزوں کی وجہ سے دنیا کی زندگی میں انہیں عذاب دے اور کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکلیں

۵۶.   اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ بے شک تم میں سے ہیں حالانکہ وہ تم میں سے نہیں لیکن وہ ڈرتے ہیں

۵۷.   اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ یا غار یا گھسنے کی جگہ پائیں تو دوڑتے ہوئے ادھر جائیں

۵۸.   اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جو  خیرات مانگتے ہیں تجھے طعن دیتے ہیں سو اگر انہیں اس میں سے مل جائے تو راضی ہوتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فوراً ناراض ہو جاتے ہیں

۵۹.    اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہو جاتے جو  انہیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا ہے اور کہتے ہیں ہمیں اللہ کافی ہے وہ ہمیں اپنے فضل سے دے گا اور اس کا رسول ہم اللہ ہی کی طرف رغبت کرنے والے ہیں

۶۰.   زکوٰۃ مفلسوں اور محتاجوں اور اس کا کام کرنے والوں کا حق ہے اور جن کی دلجوئی کرنی ہے اور غلاموں کی گردن چھوڑانے میں اور قرض داروں کے قرض میں اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو یہ اللہ کی طرف سے مقرر کیا ہوا ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۶۱.    اور بعضے ان میں سے پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ شخص نِرا کان ہے کہہ دے وہ کان تمہاری بھلائی کے لیے ہے اللہ پر یقین رکھتا ہے اور مسلمانوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور تم میں سے ایمان والوں کے حق میں رحمت ہے اور جو  لوگ رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۶۲.   تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں راضی کریں اور اللہ اور اس کے رسول کو راضی کرنا بہت ضروری ہے اگر وہ ایمان رکھتے ہیں

۶۳.   کیا وہ نہیں جانتے کہ جو  شخص اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے تو اس کے واسطے دوزخ کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہے گا یہ بڑی ذلت ہے

۶۴.   منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورۃ نازل ہو کہ انہیں بتا دے جو  منافقوں کے دل میں ہے کہہ دو ہنسی کیے جاؤ جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اسے ضرور ظاہر کر دے گا

۶۵.   اور اگر تم ان سے دریافت کرو تو کہیں گے کہ ہم یونہی بات چیت اور دل لگی کر رہے تھے کہہ دو کیا اللہ سے اور اس کی آیتوں سے اور اس کے رسول سے تم ہنسی کرتے تھے

۶۶.    بہانے مت بناؤ ایمان لانے کے بعد تم کافر ہو گئے اگر ہم تم میں سے بعض کو معاف کر دیں گے تو بعض کو عذاب بھی دیں گے کیوں کہ وہ گناہ کرتے رہے ہیں

۶۷.   منافق مر د اور منافق عورتیں ایک دوسرے کے ہم جنس ہیں برے کاموں کا حکم کرتے ہیں اور نیک کاموں سے منع کرتے ہیں اور ہاتھ بند کیے رہتے ہیں وہ اللہ کو بھول گئے سو اللہ نے انہیں بھلا دیا بے شک منافق وہی نافرمان ہیں

۶۸.   اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو دوزخ کی آگ کا وعدہ دیا ہے پڑے رہیں گے اس میں وہی انہیں کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے دائمی عذاب ہے

۶۹.    جس طرح تم سے پہلے لوگ تم سے طاقت میں زیادہ تھے اور مال اور اولاد میں بھی زیادہ تھے پھر وہ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم نے اپنے حصہ سے فائدہ اٹھایا جیسے تم سے پہلے لوگ اپنے حصہ سے فائدہ اٹھا گئے اور تم بھی انہیں کی سی چال چلتے ہو یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہو گئے اور وہی نقصان اٹھانے والے ہیں

۷۰.   کیا انہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو  ان سے پہلے تھے نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والوں کی اور ان بستیوں کی خبر جو  الٹ دی گئی تھیں ان کے پاس ان کے رسول صاف احکام لے کر پہنچے سو اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے

۷۱.    اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا بے شک اللہ زبردست حکمت والا ہے

۷۲.   اللہ نے ایمان دار مردوں اور ایمان والی عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گیان میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے اور عمدہ مکانوں اور ہمیشگی کے باغوں میں اور اللہ کی رضا ان سب سے بڑی ہے یہی وہ بڑی کامیابی ہے

۷۳.   اے نبی!کافروں اور منافقوں سے لڑائی کر اور ان پر سختی کر اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بری جگہ ہے

۷۴.   اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے نہیں کہا اور بے شک انہوں نے کفر کا کلمہ کہا ہے اور مسلمان ہونے کے بعد کافر ہو گئے اور انہوں نے قصد کیا تھا ایسی چیز کا جو  نہیں پا سکے اور یہ سب کچھ اسی کا بدلہ تھا کہ انہیں اللہ اور اس کے رسول نے اپنے فضل سے دولتمند کر دیا ہے سو اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لیے بہتر ہے اور اگر وہ منہ پھیر لیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور انہیں روئے زمین پر کوئی دوست اور کوئی مددگار نہیں ملے گا

۷۵.   اور بعضے ان میں سے وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور نیکوں میں سے ہو جائیں

۷۶.   پھر جب اللہ نے اپنے فضل سے دیا تو اس میں بخل کرنے لگے اور منہ موڑ کر پھر بیٹھے

۷۷.  تو نتیجہ یہ ہوا کہ اس دن تک اللہ سے ملیں گے اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق پیدا کر دیا اس لیے کہ انہوں نے جو  اللہ سے وعدہ کیا تھا اسے پورا نہ کیا اور وہ اس لیے جھوٹ بولا کرتے تھے

۷۸.   کیا وہ نہیں جانتے کہ اللہ ان کا بھید اور ان کا مشورہ جانتا ہے اور یہ کہ اللہ غیب کی باتیں جاننے والا ہے

۷۹.   وہ لوگ جو  ان مسلمانوں پر طعن کرتے ہیں جو  دل کھول کر خیرات کرتے ہیں اور جو  لوگ اپنی محنت کے سوا طاقت نہیں رکھتے پھر ان پر ٹھٹھا کرتے ہیں اللہ ان سے ٹھٹھا کرتا ہے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے

۸۰.   تو ان کے لیے بخشش مانگ یا نہ مانگ اگر تو ان کے لیے ستر دفعہ بھی بخشش مانگے گا تو بھی اللہ انہیں ہر گز نہیں بخشے گا یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور اللہ نا فرمانوں کو راستہ نہیں دکھاتا

۸۱.    جو لوگ پیچھے رہ گئے وہ رسول اللہ کی مرضی کے خلاف بیٹھ رہنے سے خوش ہوتے ہیں اور اس بات کو ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کہا گرمی میں مت نکلو کہہ دو کہ دوزخ کی آگ کہیں زیادہ گرم ہے کاش یہ سمجھ سکتے

۸۲.   سو وہ تھوڑا سا ہنسیں اور زیادہ روئیں ان کے اعمال کے بدلے جو  کرتے رہے ہیں

۸۳.   سو اگر تجھے اللہ ان میں سے کسی فرقہ کی طرف پھر لے جائے پھر تجھ سے نکلنے کی اجازت چاہیں تو کہہ دو کہ تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلو گے اور میرے ساتھ ہو کر کسی دشمن سے نہ لڑو گے تمہیں پہلی مرتبہ بیٹھنا پسند آیا سو پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو

۸۴.   اور ان میں سے جو  مر جائے کسی پر کبھی نماز نہ پڑھ اور نہ اس کی قبر پر کھڑا ہو بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا اور نافرمانی کی حالت میں مر گئے

۸۵.   اور ان کے مالوں اور اولاد سے تعجب نہ کر اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان چیزوں کے باعث دنیا میں عذاب دے اور ان کی جانیں نکلیں ایسے حال میں کہ وہ کافر ہی ہوں

۸۶.   اور جب کوئی سورۃ نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ ہو کر جہاد کرو تو ان میں سے دولت مند بھی تجھ سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں چھوڑ دے کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ ہو جائیں

۸۷.   وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں کے ساتھ رہ جائیں اور ان کے دلوں پر مہر کر دی گئی ہے سو وہ نہیں سمجھتے

۸۸.   لیکن رسول اور جو  لوگ ان کے ساتھ ایمان والے ہیں وہ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں اور انہیں لوگوں کے لیے بھلائیاں ہیں اور وہی نجات پانے والے ہیں

۸۹.   اللہ نے ان کے لیے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے

۹۰.    اور بہانے کرنے والے گنوار آئے تاکہ انہیں رخصت مل جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا جو  ان میں سے کافر ہیں عنقریب انہیں دردناک عذاب پہنچے گا

۹۱.     ضعیفوں اور مریضوں پر اور ان لوگوں پر جو  نہیں پاتے جو  خر چ کریں کوئی گناہ نہیں ہے جب اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ خیر خواہی کریں نیکو کاروں پر کوئی الزام نہیں ہے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۹۲.    اور ان لوگوں پر بھی کوئی گناہ نہیں کہ جب وہ تیرے پاس آئیں کہ انہیں سواری دے تو نے کہا میرے پاس کوئی چیز نہیں کہ تمہیں اس پر سوار کر دوں تو وہ لوٹ گئے اور اس غم سے کہ ان کے پاس خرچ موجود نہیں تھا ان کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے

۹۳.   الزام ان لوگوں پر ہے جو  دولتمند ہیں اور تم سے اجازت طلب کرتے ہیں اس بات سے وہ خوش ہیں کہ پیچھے رہنے والیوں کے ساتھ رہ جائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کر دی ہے پس وہ نہیں سمجھتے

۹۴.   جب تم ان کی طرف واپس جاؤ گے تو تم سے عذر کریں گے کہہ دو عذر مت کرو ہم تمہاری بات ہرگز نہیں مانیں گے تمہارے سب حالات اللہ ہمیں بتا چکا ہے اور ابھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام کو دیکھے گا پھر تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے سو وہ تمہیں بتا دے گا جو  تم کر رہے تھے

۹۵.    جب تم ان کی طرف پھر جاؤ گے تو تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے در گزر کرو بے شک وہ پلید ہیں اور جو  کام کرتے رہے ہیں ان کے بدلے ان کا ٹھکانا دوزخ ہے

۹۶.    وہ لوگ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے خوش ہو جاؤ اگر تم ان سے خوش بھی ہو جاؤ تو بھی اللہ ناف رمانوں سے خوش نہیں ہوتا

۹۷.   گنوار کفر اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اس قابل ہیں کہ جو  احکام اللہ نے اپنے رسول پر نازل فرمائے ہیں ان سے واقف نہ ہوں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۹۸.   اور بعض گنوار ایسے ہیں کہ جو  کچھ خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تم پر زمانہ کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں انہیں پر بری گردش آئے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۹۹.    اور بعضے گنوار ایسے ہیں کہ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے ہیں اور جو  کچھ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کے نزدیک ہونے اور پیغمبر کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں خبردار بے شک وہ ان کے لیے نزدیکی کا سبب ہے عنقریب انہیں اللہ اپنی رحمت میں داخل کرے گا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۰۰.  اور جو  لوگ قدیم میں پہلے ہجرت کرنے والوں اور مدد دینے والوں میں سے اور وہ لوگ جو  نیکی میں ان کی پیروی کرنے والے ہیں اللہ ان سے راضی ہوئے اور وہ اس سے راضی ہوئے ان کے لیے ایسے باغ تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ بڑی کامیابی ہے

۱۰۱.   اور تمہارے گرد و نواح کے بعضے گنوار منافق ہیں اور بعض مدینہ والے بھی نفاق پر اڑے ہوئے ہیں تم انہیں نہیں جانتے ہم انہیں جانتے ہیں ہم انہیں دوہری سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے

۱۰۲.  اور کچھ اور بھی ہیں کہ انھوں نے اپنے گناہوں کا اقرار کیا ہے انہوں نے اپنے نیک اور بد کاموں کو ملا دیا ہے قریب ہے کہ اللہ انہیں معاف کر دے بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

۱۰۳.  ان کے مالوں میں سے زکوٰۃ لے کہ اس سے ان کے ظاہر کو پاک اور ان کے باطن کو صاف کر دے اور انہیں دعا دے بے شک تیری دعا ان کے لیے تسکین ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے

۱۰۴.  کیا یہ لوگ نہیں جانتے اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے اور صدقات لیتا ہے اور بے شک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

۱۰۵.  اور کہہ دے کہ کام کیے جاؤ پھر عنقریب اللہ اور اس کا رسول اور مسلمان تمہارے کام کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم غائب اور حاضر کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو  کچھ تم کرتے تھے

۱۰۶.  اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام اللہ کے حکم پر موقوف ہے خواہ انہیں عذاب دے یا انہیں معاف کر دے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۱۰۷. اور جنہوں نے نقصان پہنچانے اور کفر کرنے اور مسلمانوں میں تفریق ڈالنے کے لیے مسجد بنائی ہے اور واسطے گھات لگانے ان لوگوں کے جو  اللہ اور اس کے رسول سے پہلے لڑ چکے ہیں اور البتہ قسمیں کھائیں گہ ہمارا مقصد تو صرف بھلائی تھی اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں

۱۰۸.  تو اس میں کبھی کھڑا نہ ہو البتہ وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے وہ اس کے قابل ہے تو اس میں کھڑا ہو اس میں ایسے لوگ ہیں جو  پاک رہنے کو پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے

۱۰۹.  بھلا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ سے ڈرنے اور اس کی رضا مندی پر رکھی ہو وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھائی کے کنارے پر رکھی جو  گرنے والی ہے پھر وہ اسے دوزخ کی آگ میں لے گری اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا

۱۱۰.   جو عمارت انہوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی مگر جب ان کے دل ٹکڑے ہو جائیں اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے

۱۱۱.    بے شک اللہ مسلمانوں سے ان کی جان اور ان کا مال اس قیمت پر خرید لیے ہیں کہ ان کی جنت ہے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں پھر قتل کرتے ہیں اور قتل بھی کیے جاتے ہیں یہ توریت اور انجیل اور قرآن میں سچا وعدہ ہے جس کا پورا کرنا اسے ضروری ہے اور اللہ سے زیادہ وعدہ پورا کرنے والا کون ہے جو  سودا تم نے اس سے کیا ہے اس سے خوش رہو اور یہ بڑی کامیابی ہے

۱۱۲.   توبہ کرنے والے عبادت کرنے والے شکر کرنے والے روزہ رکھنے والے رکوع کرنے والے سجدہ کرنے والے اچھے کاموں کا حکم کرنے والے بری باتوں سے روکنے والے اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے اور ایسے مومنوں کو خوشخبری سنا دے

۱۱۳.   پیغمبر اور مسلمانوں کو یہ بات مناسب نہیں کہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں اگر چہ وہ رشتہ دار ہی ہوں جب کہ ان پر ظاہر ہو گیا ہے کہ وہ دوزخی ہیں

۱۱۴.   اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش کی دعا کرنا اور ایک وعدہ کے سبب سے تھا جو  وہ اس سے کر چکے تھے پھر جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے بیزار ہو گئے بے شک ابراہیم بڑے نرم دل تحمل والے تھے

۱۱۵.   اور اللہ ایسا نہیں ہے کہ کسی قوم کو صحیح راستہ بتلانے کے بعد گمراہ کر دے جب تک ان پر واضح نہ کر دے وہ چیز جس سے انہیں بچنا چاہیے بے شک اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے

۱۱۶.   آسمانوں اور زمین میں اللہ ہی کی سلطنت ہے وہی جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی دوست اور مددگار نہیں

۱۱۷.  اللہ نے نبی کے حال پر رحمت سے توجہ فرمائی اور مہاجرین اور انصار کے حال پر بھی جنہوں نے ایسی تنگی کے وقت میں نبی کا ساتھ دیا بعد اس کے کہ ان میں سے بعض کے دل پھر جانے کے قریب تھے اپنی رحمت سے ان پر توجہ فرمائی بے شک وہ ان پر شفقت کرنے والا مہربان ہے

۱۱۸.   اور ان تینوں پر بھی جن کا معاملہ ملتوی کیا گیا یہاں تک کہ جب ان پر زمین باوجود کشادہ ہونے کے تنگ ہو گئی اور ان کی جانیں بھی ان پر تنگ ہو گئیں اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ سے کوئی پناہ نہیں سو اسی کی طرف آنے کے پھر بھی اپنی رحمت سے ان پر متوجہ ہوا تاکہ وہ توبہ کریں بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے

۱۱۹.   اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور سچوں کے ساتھ رہو

۱۲۰.  مدینہ والوں اور ان کے آس پاس دیہات کے رہنے والوں کو یہ مناسب نہیں تھا کہ اللہ کے رسول سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے زیادہ عزیز سمجھیں یہ اس لیے ہے کہ انہیں اللہ کی راہ میں جو  تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی یا ماندگی کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں جو  کافروں کے غصہ کو بھڑکائے اور یا کافروں سے کوئی چیز چھین لیتے ہیں ہر بات پر ان کے لیے عمل صالح لکھا جاتا ہے بے شک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا

۱۲۱.   اور جو  وہ تھوڑا یا بہت خرچ کرتے ہیں یا کوئی میدان طے کرتے ہیں تو یہ سب کچھ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا اچھا بدلہ دے

۱۲۲.  اور ایسا تو نہیں ہو سکتا کہ مسلمان سب کے سب کوچ کریں سو کیوں نہ نکلا ہر فرقے میں سے ایک حصہ تاکہ دین میں سمجھ پیدا کریں اور جب اپنی قوم کی طرف واپس آئیں تو ان کو ڈرائیں تاکہ وہ بچتے رہیں

۱۲۳.  اے ایمان والو اپنے نزدیک کے کافروں سے لڑو اور چاہئے کہ وہ تم میں سختی پائیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے

۱۲۴.  اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں سے بعض کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو بڑھایا ہے سو جو  لوگ ایمان والے ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو بڑھایا ہے اور وہ خوش ہوتے ہیں

۱۲۵.  اور جن کے دلوں میں مرض ہے سو ان کے حق میں نجاست پر نجاست بڑھا دی اور وہ مرتے دم تک کافر ہی رہے

۱۲۶.  کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ ہر سال میں ایک دفعہ یا دو دفعہ آزمائے جاتے ہیں پھر بھی توبہ نہیں کرتے اور نہ نصیحت حاصل کرتے ہیں

۱۲۷. اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو ان میں ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کیا تمہیں کوئی مسلمان دیکھتا ہے پھر چل نکلتے ہیں اللہ نے ان کے دل پھیر دئے ہیں اور لیے کہ وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے

۱۲۸.  البتہ تحقیق تمہارے پاس تم ہی میں سے رسول آیا ہے اسے تمہاری تکلیف گراں معلوم ہوتی ہے تمہاری بھلائی پر وہ حریص ہے مومنوں پر نہایت شفقت کرنے والا مہربان ہے

۱۲۹.  پھر اگر یہ لوگ پھر جائیں تو کہہ دو مجھے اللہ ہی کافی ہے اس کے سوا اور کوئی معبود نہیں اسی پر میں بھروسہ کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے

 *****

پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید