FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

تتلی اور دوسری نظمیں

                   پیش کش: عندلیب

 

تتلی

تتلی نینی تال کی

نکلی لے کر پالکی

بھاگی بھاگی چلی جا رہی

راہ پکڑ بھوپال کی

رنگ برنگے پنکھوں والی

ہے یہ بڑے کمال کی

پھول پھول کا رس پیتی ہے

چاہ نہ روٹی دال کی

٭٭٭

ریل

کھیل کھیل بھئی ، اپنا کھیل

چھک چھک کرتی چلتی ریل

ختم ہوا جب اس کا تیل

چلتے چلتے رک گئی ریل

٭٭٭

بچو کھاؤ کچی گاجر

بچو کھاؤ کچی گاجر

لیموں کھیرا اور ٹماٹر

لال، لال تم بن جاؤ گے

سندر بچے کہلاؤ گے

٭٭٭

 

بادل راجا

بادل راجا ، بادل راجا

جلدی سے پانی برسا جا

ننھے منے جھلس رہے ہیں

دھرتی کی تو پیاس بجھا جا

جلدی سے پانی برسا جا

٭٭٭

 

گائے

یہ ہے دیکھو گائے ہماری

بھولی بھالی پیاری پیاری

میرے آنگن میں ہے رہتی

میٹھا میٹھا دودھ ہے دیتی

اس کا دودھ روز پیتا ہوں

اس لیے سندر لگتا ہوں

٭٭٭

 

مچھلی

مچھلی جل کی رانی ہے

جیون اس کا پانی ہے

ہاتھ لگاؤ ڈر جائے گی

باہر نکالو مر جائے گی

٭٭٭

 

مچھلی کا بچہ

مچھلی کا بچہ

پانی میں پھسلا

ابو نے پکڑا

امی نے پکایا

ہم سب نے کھایا

بڑا مزہ آیا

٭٭٭

 

آؤ باہر چل کر کھیلیں

امی امی ابا آئے

ننھی منی گڑیا لائے

پیڑے لائے لٹو لائے

لکڑی کا ایک ٹٹو لائے

چنو منو آؤ دیکھو

بابر آؤ شبر آؤ

اپنی اپنی چیزیں لے لو

آؤ باہر چل کر کھیلیں

٭٭٭

 

بندر کا کان

ڈاکٹر مظفر حنفی

دم لہراتا آیا بندر

پھاند پڑا ٹنکی کے اندر

ڈھکن گر گیا ٹنکی کا

کان کٹ گیا منکی کا

ڈاکٹر صاحب آئیں گے

ٹانکے چار لگائیں گے

بندر ہو جائے گا ٹھیک

اچھی مل گئی اس کو سیکھ    ٭٭٭

 

والدین کی اطاعت

رحمٰن جامی

نورِ نظر ماں باپ ہیں!

شمس و قمر ماں باپ ہیں

دیوار و در ماں باپ ہیں

بچوں کا گھر ماں باپ ہیں

ماں باپ ہی ہیں رہنما

حق تجھ پہ ہے ماں باپ کا

بیمار تو جب بھی پڑا

تو چین ان کا کھو گیا

بس جاگتے ہی یہ رہے

جب تک نہ تو پھر سو گیا

ہیں زندگی کا آسرا

حق تجھ پہ ہے ماں باپ کا

نیندیں ترے ہی واسطے

ماں باپ نے قربان کیں

دن رات یہ قربانیاں

تیرے لئے نادان کیں

تو فکر کر ان کی ذرا

حق تجھ پہ ہے ماں باپ کا

تو آج اپنے کام میں

حسن عمل سے دور ہے

کمزور ماں ہے باپ بھی

ہر دم تھکن سے چور ہے

کر ان کی خدمت تو سدا

حق تجھ پہ ہے ماں باپ کا

٭٭٭

 

صبح کا وقت

        نافع سلیمان

        اٹھو! بیٹا آنکھیں کھولو

        بستر چھوڑو اور منہ دھولو

        اتنا سونا ٹھیک نہیں

        وقت کا کھونا ٹھیک نہیں

      سورج نکلا تارے بھاگے

        دنیا والے سارے جاگے

پھول کھلے خوش رنگ رنگیلے

        سرخ رنگ ، سفید اور پیلے پیلے

      تم بھی اٹھ کر باہر جاؤ

        ایسے وقت کا لطف اٹھاؤ

٭٭٭

 

بتاشے

ابصار عبدالعلی

        بازار سے آئے ہیں

        چینی سے بنائے ہیں

        میٹھے ہیں ، کرارے ہیں

        لے لو ، یہ بتاشے ہیں

        گنبد سے یہ لگتے ہیں

        اُبلے ہوئے انڈے ہیں

        جو بیچ سے کاٹے ہیں

        لے لو، یہ بتاشے ہیں

        رنگ ، روئی سا ان کا ہے

        حلوائی نے دھنکا ہے

        اسکول میں بانٹے ہیں

        لے لو ، یہ بتاشے ہیں

        منہ میں انہیں رکھو تو

        ان کا مزہ چکھو تو

        یہ کھیل تماشے ہیں

        لے لو ، یہ بتاشے ہیں

٭٭٭

 

گرمی کے دن

ڈاکٹر شفیق اعظمی

نہیں رہے اب سردی کے دن

کیا کم ہیں یہ گرمی کے دن

گھر میں بیٹھیں حبس رلائے

باہر نکلے دھوپ ستائے

لو بھی اب تو چلنے لگی ہے

یہ تو اور بھی کَھلنے لگی ہے

بجلی اور غضب ڈھاتی ہے

جب وہ آ کے چلی جاتی ہے

گرمی ہے یا یہ ہے قیامت

اُف کتنی ہے پیاس کی شدت

سب کو ٹھنڈی چیز ہی بھائے

شربت لسی سب کو لبھائے

ٹھنڈا پانی ہے گویا نعمت

کس کو نہیں اب اس سے رغبت

کوئی کوکو کولا مانگے

کوئی شربت ٹھنڈا مانگے

جیسے ہی اسکول سے چھوٹیں

بچے آئس کریم پہ ٹوٹیں

ہم جب بازار کو جائیں

ہاتھ میں فروٹی لے کر آئیں

سنترے تو ہیں بہت ہی مہنگے

باقی پھل بھی نہیں ہیں سستے

ورنہ زیادہ سے زیادہ کھاتے

پیاس سے بھی ہم راحت پاتے

٭٭٭

ذروں کو بھی انسان بنا دو

اے اہل وطن جانِ وطن بن کے دکھا دو

تم خاک کے ذروں کو بھی انسان بنا دو

انسان وہ ہے علم کی جس میں ہو تجلی

حیواں کو بھی علم ملا ہو تو بتا دو

خود بھی پڑھو بننے کے لئے عالم و کامل

اَن پڑھ کوئی مل جائے تو اُس کو بھی پڑھا دو

ہو علم تو پھر کیا نہیں امکاں میں تمہارے

تم چاہو تو جنگل کو بھی گلزار بنا دو

کانٹوں کو جہالت کے الگ کاٹ کے پھینکو

تم علم کے پھولوں سے نیا باغ دکھلا دو

ہے ملک میں تفریق جہالت کے سبب سے

تم علم کی قوت سے یہ جھگڑا ہی مٹا دو

٭٭٭

(ایک اسکول میگزین سے)

 

اسکولی بستہ

رضا امروہوی

میرے منے کا وہ نیا بستہ

جو کتابوں سے ہے بھرا بستہ

کاپیاں ، پنسل ، ربڑ ، نقشے

اور کیا جانے لے چلا بستہ

ایک خانہ ٹفن کا ہے موجود

لے کے چلتا ہے ناشتہ بستہ

تجھ میں ہمت ہے تجھ میں طاقت ہے

میرے منے اٹھا بڑا بستہ

شام یا دوپہر کو لوٹے گا

دن نکلتے ہی چل پڑا بستہ

گھر کے کونے میں ساتھ عزت کے

چھٹی کے دن سجا رہا بستہ

٭٭٭

    نیک لڑکا

ظفرفاروقی

    نیکی کو اپناتا ہوں

    دور بدی سے جاتا ہوں

    جو بھولے ہیں اپنی راہ

    ان کو راہ دکھاتا ہوں

    اندھے اور معذوروں کو

    منزل تک پہنچاتا ہوں

    بھوکے اور محتاجوں کے

    کام برابر آتا ہوں

    نفرت کے بازاروں میں

    گیت الفت کے گاتا ہوں

    اچھوں کی صحبت میں ظفر

    اپنا وقت بتاتا ہوں

٭٭٭

موسم گرما

محمد وسیم

دیکھو گرما آیا ہے

گرما سے جی گھبرایا ہے

یہ ہے سب سے پیارا موسم

آم کا اور آرام کا موسم

مدرسہ سے ہم کو چھٹی ہے

پڑھنے لکھنے کی چھٹی ہے

شام سویرے کھیلنے جائیں

پھر گھر آکر آئسکریم کھائیں

ٹھنڈا ٹھنڈا کھاتے ہیں

گرمی سے ہم گھبراتے ہیں

تفریح کے لئے نکلتے ہیں

پیڑ کے نیچے بیٹھتے ہیں

کام سے تھک کر آتے ہیں

پنکھے سے چمٹ جاتے ہیں

کیوں بھئی گرما اچھا لگتا؟

اچھے سے اچھا کمزور پڑتا

٭٭٭

چھٹیاں

ظفر فاروقی

    چھٹیاں چل رہی ہیں اب بھائی

    اب پڑھائی ہے کچھ نہ لکھوائی

    خوب سوئیں گے ، خوب کھیلیں گے

    لطف اب زندگی کا ہم لینگے

    جو بھی اسکول میں پڑھا ہم نے

    عمل اس پر تو کر لیا ہم نے

    چھٹیاں یوں نہ ہم گزاریں گے

    کام میں چھٹیوں کو لائیں گے

    چھٹیاں اپنی ہوں گی کچھ ایسی

    ہم سے ہر ایک خوشی ہوگی

    دینی تعلیم کی کلاسیس ہو

    جس میں تعلیم ساری دینی ہو

    اپنے ٹی وی کو ہم جو کھولیں گے

    سبق آموز شوز دیکھیں گے

    اک کہانی ہو کچھ لطیفے ہوں

    روز کچھ لمحے یوں مزے کے ہوں

    پڑھنے لکھنے کا کھیل کھیلیں گے

    خود ہی استاد بن کے بیٹھیں گے

    یاد کر کے سکھائیں گے سب کو

    سیکھ کر خود سکھائیں گے سب کو

    چھٹیاں یوں تو سب کو ملتی ہیں

    دل کی کلیاں کہاں پہ کھلتی ہیں

    جن کی پابند چھٹیاں ہوں گی

    دور ان کی اداسیاں ہوں گی

    کام نیکی کے ایسے کر جائیں

    چھٹیاں نقش دل پہ رہ جائیں

    جو مزے چھٹیوں میں آتے ہیں

    وہ ظفر سال بھر سناتے ہیں

٭٭٭

    والدین کا حق

محمد نسیم نورانی

    تمہیں کچھ خبر ہے ، اے بچو! بھلا

    ہے تم پر بھی حق اپنے ماں باپ کا

    کہ قرآں میں فرماتا ہے یہ خدا

    میرے بعد بس حق ہے ماں باپ کا

    ہمیشہ یہ کہتے تھے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم

    خیال ان کا ہے فرض ، ہر اک گھڑی

    کہ ماں باپ نے پالا پوسا تمہیں

    بڑا کر کے چلنا سکھایا تمہیں

    مکاتب میں لا کر بیٹھایا تمہیں

    اور علم و ہنر سے سنوارا تمہیں

    تمہیں پر لٹاتے ہیں ہر دم وہ پیار

    وہ کرتے ہیں تم پر دل و جاں نثار

    تمہارے ہر اک ناز اٹھاتے ہیں وہ

    اسی میں خوشی اپنی ، پاتے ہیں وہ

    تمہاری خوشی میں ہے ، ان کی خوشی

    تمہیں کوئی غم ہو تو وہ ہوں دکھی

    اے! بچو جنھوں نے یہ سب کچھ دیا

    انہیں کچھ نہ دو گے تم اس کا صلا

    ہے تم پر یہ حق ان کا اے نیک نام

    اطاعت کرو ان کی تم صبح و شام

    ہیں غیرت کے لائق وہ عزت کرو

    ہر ایک گام پر ان کی خدمت کرو

    ہر ایک حال میں رکھو ان کا خیال

    کبھی تم سے ان کو نہ پہنچے ملال

    اگر خوش ہوئے تم سے باپ اور ماں

    تو خوش ہوگا اس سے خدائے جہاں

    اگر چاہتے ہو تو اپنا بھلا

    انہیں راضی کر کے لو ان سے دعا

    دعا لو گے جب اپنے ماں باپ سے

    ستاروں کی صورت چمک جاؤ گے

٭٭٭

 

    وقت کی قدر

    کہہ رہی ہے کیا گھڑی سن پکار

    لمحہ لمحہ زندگی کا کر شمار

    وقت کی رفتار رک سکتی نہیں

    وقت جا کر پھر کبھی آتا نہیں

    کام ہے جو آج کا کل پر نہ چھوڑ

    قیمتی ہے وقت اسے ضائع نہ کر

    یہ نہیں کرتا کسی کا انتظار

    آ رہی ہیں یہ صدائیں بار بار

    ہے تقاضا وقت کا یہ ہوشیار

    وقت کم اور کام باقی بے شمار

٭٭٭

    بشکریہ :روزنامہ سیاست

 

برسات

نور پیکر

    بارش کا موسم آیا ہے

    خوشیوں کا تحفہ لایا ہے

    دھلے دھلے منظر سب ہوں گے

    سوکھے پیڑ ہرے اب ہوں گے

    ندی نالے بھر جائیں گے

    مینڈک جم کر ٹرائیں گے

    کھیتوں کی اب پیاس بجھے گی

    تازہ تازہ فصل اگے گی

    جگنو چمکیں گے باغوں میں

    توتے چہکیں گے باغوں میں

    ڈالوں پر شکرے ناچیں گے

    پھولوں پر بھنورے ناچیں گے

    جل کنبھی کے پھول کھلیں گے

    جامن اور امرود ملیں گے

    جی خوش کرنا کام ہے رب کا

    بارش اک انعام ہے رب کا

٭٭٭

بدلتے موسم

شگفتہ سبحانی

امی امی! پیاری امی !!

    میری بات سنو نا جلدی!

گرمی کا موسم آیا ہے

    ساتھ میں بیزاری لایا ہے

گرم ہوائیں جب چلتی ہیں

    تن من میں گرمی بھرتی ہیں

امی! گرمی کیوں آتی ہے؟

    اتنی الجھن کیوں لاتی ہے؟

    امی ہنس کر بولیں بیٹے!

    تم تو بالکل بدھو ٹھہرے

ورنہ تم یہ بات نہ کرتے

    سچائی کو خوب پرکھتے

سردی کا موسم آیا تھا

    تب تم نے بتلایا تھا

سردی سے بیزار ہوا ہوں

    سردی سے بیمار ہوا ہوں

    آیا تھا برسات کا موسم

    بوندوں کی تھی پیاری چھم چھم

وہ بھی تم کو بور لگا تھا

    پھر تم نے یہ مجھ سے کہا تھا

"بارش سے دل اکتا یا ہے

    کیچڑ سے دل گھبرایا ہے

بارش، مٹی ، کیچڑ ، پانی

    اب تو یاد آتی ہیں نانی”

    اب تم میری بات سنو نا!

    سن کر اس کو یاد رکھو نا!

گرمی سے سردی اچھی ہے

    سردی سے بارش اچھی ہے

بارش بھی تو یوں ہی سی ہے

    اس سے تو گرمی اچھی ہے

اب تو تم بھی جان گئے ہو

    کون اچھا پہچان گئے ہو

جس نے اتنی رت ہے بنائی

    وہ سب کا مالک ہے بھائی

٭٭٭

 

ایک مثالی بچہ بن

    فردوس گیاوی

    ایک مثالی بچہ بن

    جھوٹ سے بچ اور سچا بن

    بروں کی سنگت کبھی نہ کر

    اچھا بن تو اچھا بن

    پڑھنے میں تو دھیان لگا

    پیار کریں سب ایسا بن

    اپنے بڑوں کی عزت کر

    بچوں میں تو دانا بن

    تیرا نام ہو ہر لب پر

    دنیا میں تو ایسا بن

    دعا سدا ماں باپ کی لے

    ان کے لیے تو گہنا بن

    دل سے دعا فردوس کی ہے

    دونوں جہاں کا پیارا بن

٭٭٭

عائشہ چلی اسکول میں

    امامہ بیگم محمدسلیم

    چلی عائشہ پڑھنے اسکول میں

    نہ کھیلے گی اب وہ کبھی دھول میں

  خوشی سے الصبح اٹھتی ہے وہ

    بڑی دیر تک اب نہ سوتی ہے وہ

  خوشی سے وہ اسکول جاتی ہے روز

    کھجوریں وہ دادی سے پاتی ہے روز

  ادب اپنے ٹیچر کا کرتی ہے وہ

    دعاؤں سے دامن کو بھرتی ہے وہ

  کسی بات پر ضد وہ کرتی نہیں

    خوشی سے وہ پڑھتی ہے شام و سحر

  سبق یاد کرتی ہے شام و سحر

    اسے پڑھنے لکھنے کا بے حد ہے شوق

  پہاڑے سنانے کا اس کو ہے ذوق

بزرگوں کا کرتی ہے وہ احترام

ادب سے وہ کرتی ہے سب کو سلام

٭٭٭

در حقیقت وہی نیک انسان ہے

    کیف احمد صدیقی

    در حقیقت وہی نیک انسان ہے

    اس جہاں میں جو سچا مسلمان ہے

    جس کے دل میں نبی کی محبت نہیں

    وہ بشر تو نہیں ایک شیطان ہے

    پاک رہیے ہمیشہ پاکیزگی

    ہر مسلمان کا نصف ایمان ہے

    اپنے غصے کو قابو میں رکھتا ہے جو

    وہ بہت ہی بہادر پہلوان ہے

    دن چڑھنے تک جو غفلت میں سوتا رہے

    اپنی روزی کا دشمن وہ انسان ہے

    یہ جہاں دل لگانے کے قابل نہیں

    تو یہاں صرف کچھ دن کا مہمان ہے

    جس نے اسلام کو دل سے مانا نہیں

    کیف وہ آدمی کتنا نادان ہے

٭٭٭

 

  ننھا بھیا

مسعودہاشمی

    میرا پیارا پیارا بھیا

    میرا ننھا منا بھیا

    گود میں لوں میں پیار کروں میں

    اس کے گالوں کو چوموں میں

    روئے کبھی تو میں سمجھاؤں

    خوب اچھالوں خوب ہنساؤں

    جاگ اٹھے وہ صبح سویرے

    چھوٹا سا ہے ایک کھلونا

  دل بہلانا ہنسنا رونا

    کبھی ہے مٹی چاک کبھی ہے

  منھ میں رکھ لے ہاتھ جو آئے

  روکو تو پھر روٹھ ہی جائے

    آغوں آغوں کرتا ہے وہ

    رو کر آہیں بھرتا ہے وہ

  میرا بھیا پیارا بھیا

    سب کا راج دلارا بھیا

٭٭٭

بچے کی دعا

  محمد کلیم ضیا

    گرمی ، بارش ، جاڑا دے

    جو موسم دے اچھا دے

    اپنے بزرگوں کی خدمت

    سب کو کرنا سکھلادے

    پڑھنے سے جو جان چرائے

    اس کو عقل کی پڑیا دے

    کپٹ بھری اس دنیا میں

    سیدھا ، سچا رستہ دے

سورج سے دل گھبرائے تو

    رات کو پیرا چندا دے

    تاریکی ہے چاروں اور

    سب کی قسمت چمکا دے

    بے گھر ، ننگے بھوکے کو

    گھر دے روٹی ، کپڑا دے

  پوری دنیا میں یارب

    علم کا پرچم لہرا دے

٭٭٭

  آگے قدم بڑھا کے نہ پیچھے ہٹاؤ تم

    کشور کیلاش پوری

    آگے قدم بڑھا کے نہ پیچھے ہٹاؤ تم

    منزل اگر ہے دور تو کیا بڑھتے جاؤ تم

    فصل خزاں ہے ، موسم گل لے کے آؤ تم

    مرجھا گئے ہیں پھول انھیں پھر کھلاؤ تم

    بھولے سے اپنی آنکھ میں آنسو نہ لاؤ تم

    کیسا بھی دور آئے سدا مسکراؤ تم

    اپنی خوشی ہر اک کے ہونٹوں کو سونپ کر

    ہر پنکھڑی کو رشک گل تر بناؤ تم

    دنیا میں تیرگی و جہالت کا راج ہے

    ہر اک کے دل میں علم کی مشعل جلاؤ تم

    معتوب کیوں رہے کوئی مظلوم کیوں رہے

    بزم نشاط میں کوئی مغموم کیوں رہے

٭٭٭
مسلم بچہ

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    جو کہتا ہے وہ کرتا ہے

    جو کرتا ہے وہ کہتا ہے

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    ہر دم نیکی کرنے والا

    اپنے رب سے ڈرنے والا

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    چوری چغلی گالی غیبت

    ان باتوں سے رکھے نفرت

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    بے چاروں کے کام آتا ہے

    بیماروں کے کام آتا ہے

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    حق چھوٹوں کا وہ پہچانے

    اور بڑوں کا کہنا مانے

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    روز نمازیں پڑھتا ہے وہ

    دن دن آگے بڑھتا ہے وہ

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    اللہ رسول کی باتیں پیاری

    ان پر ہر دم ہوتا واری

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

    سچے دین کا ماننے والا

    رب کی مرضی چاہنے والا

    مسلم بچہ

    سب سے اچھا

٭٭٭

نماز

  محبوب راہی

    ہر برائی سے بچاتی ہے نماز

    راستہ سیدھا دکھاتی ہے نماز

    گلشن جنت دلاتی ہے نماز

    نار دوزخ سے بچاتی ہے نماز

    تنگدستی سے بچاتی ہے نماز

    رزق انساں کا بڑھاتی ہے نماز

    تیرگی میں قبر کے انسان کو

    نیند راحت کی سلاتی ہے نماز

    ہر مصیبت سے دلاتی ہے نجات

    قید سے غم کو چھڑاتی ہے نماز

    روشنی آنکھوں کی ہے دل کا سرور

    نور چہروں کا بڑھاتی ہے نماز

    اس کے دم سے ہیں اجالے ہر طرف

    ہر اندھیرے کو مٹاتی ہے نماز

    چاہے کیسی ہی مصیبت آ پڑے

    صبر انسان کو سکھاتی ہے نماز

    لوگ کرتے ہیں نمازی کا لحاظ

    ساکھ انسان کی بناتی ہے نماز

    اک وسیلہ ہے رسائی کا یہی

    رب سے بندے کو ملاتی ہے نماز

    گونج اٹھی لو وہ مسجد میں اذاں

    اٹھو اے راہی بلاتی ہے نماز

٭٭٭

  نانی اماں

  نانی اماں ، نانی اماں

    میری پیاری ، نانی اماں

    تم ہو سب کی بوڑھی اماں

    اور مری امی کی اماں

    کتنی اچھی تم ہو لگتی

    پیاری پیاری تم ہو لگتی

    قصے روز سناتی ہو تم

    تڑکے مجھ کو جگاتی ہو تم

    نانی اماں ، نانی اماں

    میری پیاری ، نانی اماں

٭٭٭

    بشکریہ روزنامہ اعتماد

 

ماخذ: http://www.siratulhuda.com/forums/archive/index.php/t-3181.html

http://www.siratulhuda.com/forums/archive/index.php/t-1243.html

http://www.siratulhuda.com/forums/forumdisplay.php/198-نظم-پڑھیں-نظم-سنائیں

جمع  و ترتیب، تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید