FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

مناجاتیں

 

                محمد الیاس عطار قادری

 

جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

 

 

ہر خطا تو در گزر کر بیکس و مجبور کی

یا الٰہی! مغفرت کر بیکس و مجبور کی

 

یا الٰہی ! کر دے پوری از پئے غوث و رضا رحمۃ اللہ علیہما

آرزوئے دید سرور بیکس و مجبور کی

 

زندگی اور موت کی ہے یا الٰہی کشمکش

جاں چلے تیری رضا پر بیکس و مجبور کی

 

اعلیٰ علیین میں یا رب ! اسے دینا جگہ

رُوح چل دے جب نکل کر بیکس و مجبور کی

 

یا خدا پوری تمنا ہو بقیع پاک کی

از پئے حسنین و حیدر بیکس و مجبور کی

 

واسطہ نور محمدﷺ کا تجھے پیارے خدا !

گورِ تیرہ کر منور بیکس و مجبور کی

 

آپﷺ کے میٹھے مدینے میں پئے غوث و رضا

حاضری ہو یا نبیﷺ ! ہر بیکس و مجبور کی

 

آمنہ رضی اللہ عنہا کے لال! صدقہ فاطمہ رضی اللہ عنہا لال کا

دورساری آفتیں کر بیکس و مجبور کی

 

نفس و شیطانِ غالب آئے لو خبر اب جلد تر

یا رسول اللہﷺ ! آ کر بیکس و مجبور کی

 

جس کسی نے بھی دعاء کیواسطے یا رب !کہا

کر دے پوری آرزو ہر بیکس و مجبور کی

 

بہر شاہ کربلا ہو دور آقاﷺ ہر بلا

اے حبیبﷺ ربِ داور! بیکس و مجبور کی

 

آپﷺ خود تشریف لائے اپنے بیکس کی طرف

آہ جب نکلی تڑپ کر بیکس و مجبور کی

 

اے مدینے کے مسافر ! تو کہانی درد کی

اُن سے کہنا خوب رو کر بیکس و مجبور کی

 

حال بگڑا ! رُوح تڑپی جب مدینہ چھپ گیا

جان تھی غمگین و مضطر بیکس و مجبور کی

 

آپ کے قدموں میں گر کر موت کی یاد مصطفٰےﷺ

آرزو کب آئے گی بر؟ بیکس و مجبور کی

 

نامہ عطار میں حسن عمل کوئی نہیں

لاج رکھنا روزِ محشر بیکس و مجبور کی

٭٭٭

 

 

 

 

 

 

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

لا موجود الا اللہ

لا مشہود الا اللہ

لا مقصود الا اللہ

لا معبود الا اللہ

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

اللہ واحد و یکتا ہے

ایک خدا بس تنہا ہے

کوئی نہ اس کا ہمتا ہے

ایک ہی سب کی سنتا ہے

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

جز میں وہ ہے کل میں وہ

رنگ و بوئے گل میں وہ

افغان بلبل میں وہ

نغمات قُل قُل میں وہ

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

بلبل طوطی پروانہ

ہر ایک اس کا دیوانہ

قمری اس کا مستانہ

مور چکور کا جانانہ

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

 

مولا دل کا زنگ چھڑا

قلب نوری پائے جلا

دل کو کر دے آئینہ

جس میں چمکے یہ کلمہ

اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو اللہ ہو

٭٭٭

 

 

 

 

اللہ اللہ اللہ اللہ

قلب کو اس کی روئیت کی ہے آرزو

جس کا جلوہ ہے عالم میں ہر چار سو

بلکہ خود نفس میں ہے وہ سُبحٰنہٗ

اللہ اللہ اللہ اللہ

 

عرش و فرش و زمان و جہت اے خدا

جس طرف دیکھتا ہوں ہے جلوہ تیرا

ذرّے ذرّے کی آنکھوں میں تو ہی ضیاء

قطرے قطرے کی تو ہی تو ہے آبرو

اللہ اللہ اللہ اللہ

 

تو کسی جا نہیں اور ہر جا ہے تو

تو منزّہ مکاں سے مبّرہ زسو

علم و قدرت سے ہر جا ہے تو کُو بکُو

تیرے جلوے ہیں ہر ہر جگہ اے عفو

اللہ اللہ اللہ اللہ

 

سارے عالم کو ہے تیری ہی جستجو

جن وانس و ملک کو تری آرزو

یاد میں تیری ہر ایک ہے سُو بسو

بن میں وحشی لگاتے ہیں ضرباتِ ہُو

اللہ اللہ اللہ اللہ

 

نغمہ سنجانِ گلشن میں چرچا ترا

گیت تیرے ہی گاتے ہیں وہ خوش گلو

کوئی کہتا ہے حق کوئی کہتا ہے ہُو

اور سب کہتے ہیں لا شریک لہٗ

اللہ اللہ اللہ اللہ

 

بُلبلِ خوش نوا طوطیِ خوش گلو

زمزمہ خواں ہیں گاتے ہیں نغمات ہُو

قمریِ خوش لقا بولی حق سِرَّہٗ

فاختہ خوش ادا نے کہا دوست تو

اللہ اللہ اللہ اللہ

 

عفو فرما خطائیں مری اے عفو

شوق و توفیق نیکی کا دے مجھ کو تو

جاری دل کر کہ ہر دم رہے ذکر ہو

عادتِ بد بدل اور کر نیک خو

اللہ اللہ اللہ اللہ

 

خوابِ نوری میں آئیں جو نورِ خدا

بقعۂ نور ہو اپنا ظلمت کدا

جگمگا اٹھے دل چہرہ ہو پُر ضیاء

نوریوں کی طرح شغل ہو ذکر ہوٗ

اللہ اللہ اللہ اللہ

٭٭٭

 

 

 

 

 

 

تُو نے مجھ کو حج پہ بُلایا

یا اللہ میری جھولی بھر دے

گِرد کعبہ خوب پھرایا

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

 

میدانِ عرفات دکھا یا

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

بخش دے ہر حاجی کو خدایا

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

 

بہرِ کوثر و  بِیرِ زم زم کر دے

کرم اے ربّ اکرم کر دے

حشر کی پیاس سے مجھ کو بچانا

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

 

مولیٰ مجھ کو نیک بنا دے

اپنی الفت دل میں بسا دے

بہرِ صفا اور بہرِ مروہ

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

 

یا اللہ یا رحمٰن یا حنّان یا منّانُ

بخش دے بخشے ہوؤں کا صدقہ

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

 

واسطہ نبیوں کے سَرور کا

واسِطہ صِدّیق اور عُمر کا

واسِطہ عثمان و حیدر کا

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

 

نارِ جہنّم سے تُو بچانا

خُلدِ بریں میں مجھ کو بسانا

یاربّ اَز پئے ابو حنیفہ

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

 

سائل ہوں میں تیری وِلا کا

پھیر دے رُخ ہر رنج و بلا کا

واسطہ شاہِ کرب و بلا کا

جنّت میں آقا کا پڑوسی

بن جائے عطّار الٰہی

بَہرِ رضا و قُطبِ مدینہ

یا اللہ مِری جھولی بھر دے

٭٭٭

 

 

 

 

 

حُبّ دُنیا سے تُو بچا یا ربّ

عاشقِ مُصطَفٰے بنا یا ربّ

 

کر دے حج کا شرف عطا یا ربّ

سبز گُنبد بھی دے دکھا یا ربّ

 

یہ تری ہی تو ہے عنایت کہ

مجھ کو مکّے بلا لیا یاربّ

 

آج ہے رُو برو مِرے کعبہ

سلسلہ ہے طواف کا یا ربّ

 

ابر برسا دے نور کا کہ لوں

بارشِ نور میں نہا یا ربّ

 

کاش لب پر مِرے رہے جاری

ذِکر آٹھوں پَہر ترا یا ربّ

 

چشم تَر اور قلب مُضطر دے

اپنی اُلفت کی مے پِلا یا ربّ

 

آہ! طُغیانیاں گناہوں کی

پار نیّا مِری لگا یا ربّ

 

نفس و شیطان ہو گئے غالب

ان کے چُنگل سے تُو چھُڑا یا ربّ

 

کر کے توبہ میں پھر گناہوں میں

ہو ہی جاتا ہوں مُبتلا یا ربّ

 

نِیم جاں کر دیا گناہوں نے

مرضِ عصیاں سے دے شِفا یا ربّ

 

کس کے در پر میں جاؤں گا مولا

گر تُو ناراض ہو گیا یا ربّ

 

وقتِ رحلت اب آ گیا مولیٰ

جلوۂ مصطفٰے دکھا یا ربّ

 

قبر میں آہ! گھُپ اندھیرا ہے

روشنی ہو پئے رضا یا ربّ

 

سانپ لپٹیں نہ میرے لاشے سے

قبر میں کچھ نہ دے سزا یاربّ

 

نورِ احمد سے قبر روشن ہو

وحشت قبر سے بچا یا ربّ

 

کر دے جنّت میں تُو جوار اُن کا

اپنے عطار کو عطا یاربّ

٭٭٭

 

 

 

 

 

 

دردِ دل کر مجھے عطا یا رب

دے مرے درد کی دوا یا رب

 

لاج رکھ لے گنہگاروں کی

نام رحمٰن ہے ترا یا رب

 

عیب میرے نہ کھول محشر میں

نام ستار ہے ترا یا رب

 

بے سبب بخش دے نہ پوچھ عمل

نام غفار ہے ترا یا رب

 

آسرا ہم گنہگاروں کا

اور مضبوط ہو گیا یا رب

 

تو نے دی مجھ کو نعمتِ اسلام

پھر جماعت میں لے لیا یا رب

 

اہلِ سنّت کی ہر جماعت پر

ہر جگہ ہو تری عطا یا رب

 

تو حسن کو اٹھا حسن کر کے

ہو مع الخیر خاتمہ یا رب

٭٭٭

 

 

 

 

شرف دے حج کا مجھے بَہرِ مصطفٰے یا ربّ

روانہ سُوئے مدینہ ہو قافِلہ یا ربّ

 

دکھا دے ایک جھلک سبز سبز گُنبد کی

بس اُن کے جلووں میں آ جائے پھر قضا یا ربّ

 

مدینے جائیں پھر آئیں دوبارہ پھر جائیں

اِسی میں عمر گزر جائے یا خدا یا ربّ

 

مِرا ہو گنبدِ خَضرا کی ٹھنڈی چھاؤں میں

رسولِ پاک کے قدموں میں خاتِمہ یا ربّ

 

وَقتِ نَزع سلامت رہے مِرا ایماں

مجھے نصیب ہو توبہ ہے التجا یا ربّ

 

جو دیں کا کام کریں دل لگا کے یا اللہ

اُنہیں ہو خواب میں دیدارِ مصطفٰے یا ربّ

 

تِری محبّت اُتر جائے میری نَس میں

پئے رضا ہو عطا عِشقِ مصطفٰے یا ربّ

 

زمانے بھر میں مچا دیں گے دھوم سنّت کی

اگر کرم نے ترے ساتھ دے دیا یاربّ

 

نَماز و روزہ و حَج و زکوٰۃ کی توفیق

عطا ہو اُمّتِ مَحبوب کو سدا یا ربّ

 

جواب قبر میں مُنکر نکیر کو دوں گا

ترے کرم سے اگر حوصَلہ ملا یا ربّ

 

بروزِ حَشر چھلکتا سا جام کوثر کا

بدستِ ساقیِٔ کوثر ہمیں پلا یا ربّ

 

بقیعِ پاک میں عطّار دَفن ہو جائے

برائے غوث و رضا از پئے ضِیا یا ربّ

٭٭٭

 

 

 

 

عمل کا ہو جذبہ عطا یا الٰہی

گُناہوں سے مجھ کو بچا یا الٰہی

 

میں پانچوں نَمازیں پڑھوں با جماعت

ہو توفیق ایسی عطا یا الٰہی

 

میں پڑھتا رہوں سنّتیں، وَقت ہی پر

ہوں سارے نوافِل ادا یا الٰہی

 

دے شوقِ تلاوت دے ذَوقِ عبادت

رہوں با وُضو میں سدا یا الٰہی

 

ہمیشہ نگاہوں کو اپنی جھکا کر

کروں خاشِعانہ دُعا یا الٰہی

 

نہ نیکی کی دعوت میں سُستی ہو مجھ سے

بنا شائقِ قافِلہ یا الٰہی

 

سعادت ملے درسِ فیضانِ سُنّت

کی روزانہ دو مرتبہ یا الٰہی

 

میں مِٹّی کے سادہ سے برتن میں کھاؤں

چٹائی کا ہو بسترا یا الٰہی

 

ہے عالِم کی خدمت یقیناً سعادت

ہو توفیق اِس کی عطا یا الٰہی

 

صدائے مدینہ دوں روزانہ صَدقہ

ابو بکر و فاروق کا یا الٰہی

 

میں نیچی نگاہیں رکھوں کاش اکثر

عطا کر دے شَرم و حیا یا الٰہی

 

ہمیشہ کروں کاش پردے میں پردہ

تُو پیکر حیا کا بنا یا الٰہی

 

لباس سُنّتوں سے ہو آراستہ اور

عمامہ ہو سر پر سجا یا الٰہی

 

سبھی مُشت داڑھی و گَیسو سجائیں

بنیں عاشقِ مصطفٰے یا الٰہی

 

ہر اِک انعام کاش! پاؤں

کرم کر پئے مصطَفٰے یا الٰہی

 

ہو اخلاق اچّھا ہو کردار سُتھرا

مجھے متقی تو بنا یا الٰہی

 

غصیلے مِزاج اور تمسخر کی خَصلت

سے عطار کو تُو بچا یا الٰہی

٭٭٭

 

 

 

 

 

کب گناہوں سے کَنارا میں کروں گا یا ربّ!

نیک کب اے مِرے اللہ! بنوں گا یا ربّ!

 

کب گناہوں کے مرض سے میں شِفا پاؤں گا

کب میں بیمار، مدینے کا بنوں گا یا ربّ!

 

گر ترے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر

سختیاں نزع کی کیوں کر میں سہوں گا یا رب!

 

نَزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا

تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یاربّ

 

قبر میں گر نہ محمد کے نظّارے ہوں گے

حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یا ربّ!

 

ڈنک مچھر کا بھی مجھے سے تو سہا جاتا نہیں

قبر میں بچّھو کے ڈنک کیسے سہوں گا یا ربّ!

 

گھُپ اندھیرا ہی کیا وَحشت کا بسیرا ہو گا

قبر میں کیسے اکیلا میں رہوں گا یا ربّ!

 

گر کفن پھاڑ کے سانپوں نے جمایا قبضہ

ہائے بربادی! کہاں جا کے چھپوں گا یاربّ!

 

ہائے معمولی سی گرمی بھی سہی جاتی نہیں

گرمی حَشر میں پھر کیسے سہوں گا یا ربّ!

 

اِذن سے تیرے سَرِ حشر کہیں کاش! حُضُور

ساتھ عطّار کو جنّت میں رکھوں گا یا ربّ!

٭٭٭

 

 

 

 

میں مکّے میں پھر آ گیا یا الٰہی

کرم کا ترے شکریہ یا الٰہی

 

نہ کر رد کوئی التجا یا الٰہی

ہو مقبول ہر اِک دُعا یا الٰہی

 

رہے ذکر آٹھوں پہر میرے لب پر

تِرا یا الٰہی تِرا یا الٰہی

 

مِری زندگی بس تری بندگی میں

ہی اے کاش گزرے سدا یا الٰہی

 

نہ ہوں اشک برباد دنیا کے غم میں

محمد کے غم میں رُلا یا الٰہی

 

عطا کر دے اِخلاص کی مجھ کو نعمت

نہ نزدیک آئے رِیا یا الٰہی

 

مجھے اولیا کی محبّت عطا کر

تُو دیوانہ کر غوث کا یا الٰہی

 

میں یادِ نبی میں رہوں گُم ہمیشہ

مجھے اُن کے غم میں گھُلا یا الٰہی

 

مِرے بال بچّوں پہ سارے قبیلے

پہ رَحمت ہو تیری سدا یا الٰہی

 

دے دیوانوں کو بلکہ سبھی کو

مدینے کا غم یا خدا یا الٰہی

 

خدایا اجل آ کے سر پر کھڑی ہے

دِکھا جلوۂ مصطفٰے یا الٰہی

 

مِری لاش سے سانپ بچھو نہ لپٹیں

کرم بَہرِ احمد رضا یا الٰہی

 

تو عطار کر سبز گُنبد کے سائے

میں کر دے شہادت عطا یا الٰہی

٭٭٭

 

 

 

 

 

 

مٹا میرے رنج و اَلم یا الٰہی

عطا کر مجھے اپنا غم یا الٰہی

 

شرابِ مَحبّت کچھ ایسی پلا دے

کبھی بھی نشہ ہو نہ کم یا الٰہی

 

مجھے اپنا عاشِق بنا کر بنا دے

تُو سرتاپا تصویرِ غم یا الٰہی

 

فقط تیرا طالب ہوں ہر گز نہیں ہوں

طلبگارِ جاہ و حشم یا الٰہی

 

جو عشقِ محمد میں آنسو بہائے

عطا کر دے وہ چشمِ نَم یا الٰہی

 

شَرف حج کا دے دے چلے قافِلہ پھر

مِرا کاش ! سُوئے حرم یا الٰہی

 

دکھا دے مدینے کی گلیاں دکھا دے

دکھا دے نبی کا حرم یا الٰہی

 

چلے جان اِس شان سے کاش یہ سر

درِ مصطفٰے پہ ہو خَم یا الٰہی

 

مِرا سبز گُنبد کے سائے میں نکلے

محمد کے قدموں میں دم یا الٰہی

 

عبادت میں لگتا نہیں دل ہمارا

ہیں عِصیاں میں بدمست ہم یا الٰہی

 

مجھے دے دے ایمان پر استقامت

پئے سیِّدِ محتشم یا الٰہی

 

مِرے سر پہ عِصیاں کا بار آہ مولیٰ!

بڑھا جاتا ہے دم بدم یا الٰہی

 

زمیں بوجھ سے میرے پھٹتی نہیں ہے

یہ تیرا ہی تو ہے کرم یا الٰہی

 

مجھے نارِ دوزخ سے ڈر لگ رہا ہے

ہو مجھ ناتُواں پر کرم یا الٰہی

 

سدا کے لیے ہو جا راضی خدایا

ہمیشہ ہو لُطف و کرم یا الٰہی

 

تو عطّار کو بے سبب بخش مولیٰ

کرم کر کرم کر کرم یا الٰہی

٭٭٭

 

 

 

 

مٹا دے ساری خطائیں مِری مٹا یا ربّ

بنا دے نیک بنا نیک دے بنا یا ربّ

 

بنا دے مجھ کو الٰہی خُلوص کا پیکر

قریب آئے نہ میرے کبھی ریا یا ربّ

 

اندھیری قبر کا دل سے نہیں نکلتا ڈر

کروں گا کیا جو تُو ناراض ہو گیا یا ربّ

 

گناہگار ہوں میں لائقِ جہنّم ہوں

کرم سے بخش دے مجھ کو نہ دے سزا یا ربّ

 

بُرائیوں پہ پَشَیماں ہوں رَحم فرما دے

ہے تیرے قَہر پہ حاوی تری عطا یا ربّ

 

مُحیط دل پہ ہوا ہائے نفسِ اَمّارہ

دِماغ پر مِرے ابلیس چھا گیا یا ربّ

 

رِہائی مجھ کو ملے کاش! نفس و شیطاں سے

تِرے حبیب کا دیتا ہوں واسِطہ یا ربّ

 

گناہ بے عَدد اور جُرم بھی ہیں لا تعداد

کر عَفو سہ نہ سکوں گا کوئی سزا یا ربّ

 

میں کر کے توبہ پلٹ کر گناہ کرتا ہوں

حقیقی توبہ کا کر دے شرف عطا یاربّ

 

سنوں نہ فُحش کلامی نہ غیبت و چغلی

تِری پسند کی باتیں فَقط سنا یا ربّ

 

کریں نہ تنگ خیالاتِ بد کبھی، کر دے

شُعُور و فکر کو پاکیزگی عطا یا ربّ

 

نہیں ہے نامۂ عطّار میں کوئی نیکی

فَقط ہے تیری ہی رحمت کا آسرا یا ربّ

٭٭٭

 

 

 

معاف فضل و کرم سے ہو ہر خطا یا ربّ

ہو مغفِرت پئے سلطانِ اَنبیا یا ربّ

 

بِلا حساب ہو جنّت میں داخلہ یا ربّ

پڑوس خُلد میں سرور کا ہو عطا یا ربّ

 

نبی کا صدقہ سدا کے لیے تُو راضی ہو

کبھی بھی ہونا نہ ناراض یا خدا یا ربّ

 

ترے حبیب اگر مُسکراتے آ جائیں

تو بالیقین اُٹھے قبر جگمگا یا ربّ

 

خَزاں پھٹک نہ سکے پاس، دے بہار ایسی

رہے حیات کا گلشن ہرا بھرا یا ربّ!

 

ہمارے دل سے نکل جائے الفتِ دنیا

پئے رضا ہو عطا عشقِ مصطَفٰے یا ربّ

 

نبی کی دید ہماری ہے عید یا اللہ

عطا ہو خواب میں دیدارِ مصطفٰے یا ربّ!

 

تُلیں نہ حَشر میں عطّار کے عمل مولیٰ

بِلا حساب ہی تُو اس کو بخشا یا ربّ

٭٭٭

 

 

 

 

 

 

ہمارے دل سے زمانے کے غم مِٹا یا ربّ

ہو میٹھے میٹھے مدینے کا غم عطا یا ربّ

 

غمِ حیات ابھی راحتوں میں ڈھل جائیں

تِری عطا کا اشارہ جو ہو گیا یا ربّ

 

پئے حُسین و حَسن فاطمہ علی حیدر

ہمارے بگڑے ہوئے کام دے بنا یا ربّ

 

ہماری بگڑی ہوئی عادتیں نکل جائیں

ملے گناہوں کے اَمراض سے شِفا یا ربّ

 

مجھے دے خود کو بھی اور ساری دنیا والوں کو

سُدھارنے کی تڑپ اور حوصَلہ یا ربّ

 

ہمیشہ ہاتھ بھلائی کے واسِطے اٹھیں

بچانا ظلم و ستم سے مجھے سدا یا ربّ

 

رہیں بھلائی کی راہوں میں گامزن ہر دم

کریں نہ رخ مِرے پاؤں گناہ کا یا ربّ

 

گنہگار طلبگار عَفو و رَحمت ہے

عذاب سَہنے کا کس میں ہے حوصلہ یا ربّ

 

عطا ہو نیکی کی دعوت کا خوب جذبہ کہ

دوں دھوم سنّتِ مَحبوب کی مچا یاربّ

 

عطا ہو ہمیں قبولِ عام

اور شُرور و فِتن سے سدا بچا یا ربّ

 

میں پُل صراط بِلا خوف پار کر لوں گا

تِرے کرم کا سہارا جو مل گیا یا ربّ

 

کہیں کا آہ! گناہوں نے اب نہیں چھوڑا

عذابِ نار سے عطّار کو بچا یا ربّ

٭٭٭

 

 

 

 

یارب محمدﷺ ! میری تقدیر جگا دے

صحرائے مدینہ مجھے آنکھوں سے دکھا دے

 

پیچھا مرا دُنیا کی محبت سے چھڑا دے

یا رب ! مجھے دیوانہ مدینے کا بنا دے

 

روتا ہوا جس دم میں درِ یار پہ پہنچوں

اُس وقت مجھے جلوۂ محبوب دِکھا دے

 

دل عشقِ محمدﷺ میں تڑپتا رہے ہر دم

سینے کو مدینہ میرے اللہ بنا دے

 

بہتی رہے ہر وقت جو سرکارﷺکے غم میں

روتی ہوئی وہ آنکھ مجھے میرے خدا دے

 

ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں

مدفن مرا محبوبﷺ کے قدموں میں بنا دے

 

ہو بہرِ ضیاء نظر کرم سوئے گنہگار

جنت میں پڑوسی مجھے آقاﷺ کا بنا دے

 

دیتا ہوں تجھے واسطہ میں پیارے نبیﷺ کا

اُمت کو خدایا رَہِ سنت پہ چلا دے

 

عطار سے محبوبﷺ کی سنت کی لے خدمت

ڈنکا یہ ترے دین کا دُنیا میں بجا دے

 

اللہ !ملے حج کی اسی سال سعادت

عطار کو پھر روضۂ محبوبﷺ دکھا دے

٭٭٭

 

 

 

 

 

یا رب پھر اوج پر یہ ہمارا نصیب ہو

سوئے مدینہ پھر ہمیں جانا نصیب ہو

 

مکہ بھی ہو نصیب مدینہ نصیب ہو

دشتِ عرب نصیب ہو صحرا نصیب ہو

 

حج کا سفر پھر اے مرے آقاﷺ نصیب ہو

عرفات کا منیٰ کا نظارا نصیب ہو

 

اللہ ! دید گنبد خضرا نصیب ہو

یارب ! رسولﷺ پاک کا جلوہ نصیب ہو

 

چوموں عرب کی وادیاں اے کاش جا کے پھر

صحرا میں اُنﷺ کے گھومنا پھرنا نصیب ہو

 

کعبے کے جلوؤں سے دل مضطر ہو شاد پھر

لطفِ طوافِ خانہ کعبہ نصیب ہو

٭٭٭

 

 

 

نعتیں

 

ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا مدینے کی

مہکی مہکی فضا مدینے کی

 

آرزو ہے خدا مدینے کی

مجھ کو گلیاں دکھا مدینے کی

 

دن ہے کیسا منوّر و روشن!

رات رونق فَزا مدینے کی

 

چھاؤں تو ہر جگہ کی ٹھنڈی پر

دھوپ بھی دِلرُبا مدینے کی

 

ہے پہاڑوں پر نور کی چادر

وادیاں دل کُشا مدینے کی

 

کیوں ہو مایوس اے مر یضو! تم

لے لو خاکِ شفا مدینے کی

 

کوئی ناکام لوٹتا ہی نہیں

راہ لے اے گدا !مدینے کی

 

میری قسمت میں کاتبِ تقدیر !

لکھ دے لکھ دے قضا مدینے کی

 

جا کے عؔطار پھر مدینے میں

رحمتیں لُوٹنا مدینے کی

٭٭٭

 

 

 

 

جب تلک یہ چاند تارے جھِلمِلاتے جائیں گے

تب تلک جشنِ ولادت ہم مناتے جائیں گے

 

نعتِ محبوب خدا سُنتے سناتے جائیں گے

یا رسول اللہ نعرہ ہم لگا تے جائیں گے

 

چار جانب ہم دیے گھی کے جلاتے جائیں گے

گھر تو گھر  سارے محلّے کو سجاتے جائیں گے

 

عید میلاد النبی کی شب چراغاں کر کے ہم

قبر، نور مصطفٰے سے جگمگاتے جائیں گے

 

تم کرو جشنِ ولادت کی خوشی میں روشنی

وہ تمہاری گورِ تیرہ جگمگاتے جائیں گے

٭٭٭

 

 

 

 

اے مدینے کے تاجدار تجھے اہل ایماں سلام کہتے ہیں

تیرے عشاق تیرے دیوانے، جانِ جاناں سلام کہتے ہیں

 

تیری فرقت میں بے قرار ہیں جو ہجر طیبہ سے دل فگار ہیں

وہ طلب گارِ دیدار رو رو کر اے میری جاں سلام کہتے ہیں

 

جن کو دُنیا کے غم ستاتے ہیں ٹھوکریں دربدر جو کھاتے ہیں

غم نصیبوں کے چارہ گر تم کو وہ پریشاں سلام کہتے ہیں

 

عشق سرور میں جو تڑپتے ہیں حاضری کے لیے مچلتے ہیں

اذن طیبہ کی آس میں آقا وہ پُر ارماں سلام کہتے ہیں

 

تیرے روضے کی جالیوں کے قریں ساری دنیا سے میرے سردردیں

کتنے خوش بخت روز آ آ کر تیرے مہماں سلام کہتے ہیں

 

آرزوئے حرم ہے سینے میں اب تو بلوائیے مدینے میں

تجھ سے تجھ ہی کو مانگتے ہیں جو وہ مسلماں سلام کہتے ہیں

 

آپ عطار کیوں پریشاں ہیں عاصیوں پر بھی وہ مہرباں ہیں

وہ کرم خاص ان پر کرتے ہیں جو مسلماں سلام کہتے ہیں

٭٭٭

ماخذ:

http://kalamdb.com

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید