FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

قرآنِ کریم

               ترجمہ: فتح محمد خاں جالندھری

حصّہ چہارم

سورۂ  الفتح تا الناس

 

 

 

سورة الفَتْح

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے محمدﷺ) ہم نے تم کو فتح دی۔ فتح بھی صریح وصاف (۱) تاکہ خدا تمہارے اگلے اور پچھلے گناہ بخش دے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے اور تمہیں سیدھے رستے چلائے (۲) اور خدا تمہاری زبردست مدد کرے (۳) وہی تو ہے جس نے مومنوں کے دلوں پر تسلی نازل فرمائی تاکہ ان کے ایمان کے ساتھ اور ایمان بڑھے ۔ اور آسمانوں اور زمین کے لشکر (سب) خدا ہی کے ہیں۔ اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے (۴) (یہ) اس لئے کہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہوں کو دور کر دے ۔ اور یہ خدا کے نزدیک بڑی کامیابی ہے (۵) اور (اس لئے کہ) منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو جو خدا کے حق میں برے برے خیال رکھتے ہیں عذاب دے ۔ ان ہی پر برے حادثے واقع ہوں۔ اور خدا ان پر غصے ہوا اور ان پر لعنت کی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی۔ اور وہ بری جگہ ہے (۶) اور آسمانوں اور زمین کے لشکر خدا ہی کے ہیں۔ اور خدا غالب (اور) حکمت والا ہے (۷) اور ہم نے (اے محمدﷺ) تم کو حق ظاہر کرنے والا اور خوشخبری سنانے والا اور خوف دلانے والا (بنا کر) بھیجا ہے (۸) تاکہ (مسلمانو) تم لوگ خدا پر اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کو بزرگ سمجھو۔ اور صبح و شام اس کی تسبیح کرتے رہو (۹) جو لوگ تم سے بیعت کرتے ہیں وہ خدا سے بیعت کرتے ہیں۔ خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے ۔ پھر جو عہد کو توڑے تو عہد توڑنے کا نقصان اسی کو ہے ۔ اور جو اس بات کو جس کا اس نے خدا سے عہد کیا ہے پورا کرے تو وہ اسے عنقریب اجر عظیم دے گا (۱۰) جو گنوار پیچھے رہ گئے وہ تم سے کہیں گے کہ ہم کو ہمارے مال اور اہل وعیال نے روک رکھا آپ ہمارے لئے (خدا سے ) بخشش مانگیں۔ یہ لوگ اپنی زبان سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہے ۔ کہہ دو کہ اگر خدا تم (لوگوں) کو نقصان پہنچانا چاہے یا تمہیں فائدہ پہنچانے کا ارادہ فرمائے تو کون ہے جو اس کے سامنے تمہارے لئے کسی بات کا کچھ اختیار رکھے (کوئی نہیں) بلکہ جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے واقف ہے (۱۱) بات یہ ہے کہ تم لوگ یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ پیغمبر اور مومن اپنے اہل وعیال میں کبھی لوٹ کر آنے ہی کے نہیں۔ اور یہی بات تمہارے دلوں کو اچھی معلوم ہوئی۔ اور (اسی وجہ سے ) تم نے برے برے خیال کئے اور (آخرکار) تم ہلاکت میں پڑ گئے (۱۲) اور جو شخص خدا پر اور اس کے پیغمبر پر ایمان نہ لائے تو ہم نے (ایسے ) کافروں کے لئے آگ تیار کر رکھی ہے (۱۳) اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی خدا ہی کی ہے ۔ وہ جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے سزا دے ۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۱۴) جب تم لوگ غنیمتیں لینے چلو گے تو جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے وہ کہیں گے ہمیں بھی اجازت دیجیئے کہ آپ کے ساتھ چلیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے قول کو بدل دیں۔ کہہ دو کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں چل سکتے ۔ اسی طرح خدا نے پہلے سے فرما دیا ہے ۔ پھر کہیں گے (نہیں) تم تو ہم سے حسد کرتے ہو۔ بات یہ ہے کہ یہ لوگ سمجھتے ہی نہیں مگر بہت کم (۱۵) جو گنوار پیچھے رہ گئے تھے ان سے کہہ دو کہ تم ایک سخت جنگجو قوم کے (ساتھ لڑائی کے ) لئے بلائے جاؤ گے ان سے تم (یا تو) جنگ کرتے رہو گے یا وہ اسلام لے آئیں گے ۔ اگر تم حکم مانو گے تو خدا تم کو اچھا بدلہ دے گا۔ اور اگر منہ پھیر لو گے جیسے پہلی دفعہ پھیرا تھا تو وہ تم کو بری تکلیف کی سزا دے گا (۱۶) نہ تو اندھے پر گناہ ہے (کہ سفر جنگ سے پیچھے رہ جائے ) اور نہ لنگڑے پر گناہ ہے اور نہ بیمار پر گناہ ہے ۔ اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر کے فرمان پر چلے گا خدا اس کو بہشتوں میں داخل کرے گا جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اور جو روگردانی کرے گا اسے برے دکھ کی سزا دے گا (۱۷) (اے پیغمبر) جب مومن تم سے درخت کے نیچے بیعت کر رہے تھے تو خدا ان سے خوش ہوا۔ اور جو (صدق وخلوص) ان کے دلوں میں تھا وہ اس نے معلوم کر لیا۔ تو ان پر تسلی نازل فرمائی اور انہیں جلد فتح عنایت کی (۱۸) اور بہت سی غنیمتیں جو انہوں نے حاصل کیں۔ اور خدا غالب حکمت والا ہے (۱۹) خدا نے تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا کہ تم ان کو حاصل کرو گے سو اس نے غنیمت کی تمہارے لئے جلدی فرمائی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے ۔ غرض یہ تھی کہ یہ مومنوں کے لئے (خدا کی) قدرت کا نمونہ ہو اور وہ تم کو سیدھے رستے پر چلائے (۲۰) اور اَور (غنیمتیں دیں) جن پر تم قدرت نہیں رکھتے تھے (اور) وہ خدا ہی کی قدرت میں تھیں۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے (۲۱) اور اگر تم سے کافر لڑتے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے پھر کسی کو دوست نہ پاتے اور نہ مددگار (۲۲) (یہی) خدا کی عادت ہے جو پہلے سے چلی آتی ہے ۔ اور تم خدا کی عادت کبھی بدلتی نہ دیکھو گے (۲۳) اور وہی تو ہے جس نے تم کو ان (کافروں) پر فتحیاب کرنے کے بعد سرحد مکہ میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے ۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے (۲۴) یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روک دیا اور قربانیوں کو بھی کہ اپنی جگہ پہنچنے سے رکی رہیں۔ اور اگر ایسے مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں نہ ہوتیں جن کو تم جانتے نہ تھے کہ اگر تم ان کو پامال کر دیتے تو تم کو ان کی طرف سے بے خبری میں نقصان پہنچ جاتا۔ (تو بھی تمہارے ہاتھ سے فتح ہو جاتی مگر تاخیر) اس لئے (ہوئی) کہ خدا اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرلے ۔ اور اگر دونوں فریق الگ الگ ہو جاتے تو جو ان میں کافر تھے ان ہم دکھ دینے والا عذاب دیتے (۲۵) جب کافروں نے اپنے دلوں میں ضد کی اور ضد بھی جاہلیت کی۔ تو خدا نے اپنے پیغمبر اور مومنوں پر اپنی طرف سے تسکین نازل فرمائی اور ان کو پرہیزگاری کی بات پر قائم رکھا اور وہ اسی کے مستحق اور اہل تھے ۔ اور خدا ہر چیز سے خبردار ہے (۲۶) بے شک خدا نے اپنے پیغمبر کو سچا (اور) صحیح خواب دکھایا۔ کہ تم خدا نے چاہا تو مسجد حرام میں اپنے سر منڈوا کر اور اپنے بال کتروا کر امن وامان سے داخل ہو گے ۔ اور کسی طرح کا خوف نہ کرو گے ۔ جو بات تم نہیں جانتے تھے اس کو معلوم تھی سو اس نے اس سے پہلے ہی جلد فتح کرا دی (۲۷) وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت (کی کتاب) اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اس کو تمام دینوں پر غالب کرے ۔ اور حق ظاہر کرنے کے لئے خدا ہی کافی ہے (۲۸) محمدﷺ خدا کے پیغمبر ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کافروں کے حق میں سخت ہیں اور آپس میں رحم دل، (اے دیکھنے والے ) تو ان کو دیکھتا ہے کہ (خدا کے آگے ) جھکے ہوئے سر بسجود ہیں اور خدا کا فضل اور اس کی خوشنودی طلب کر رہے ہیں۔ (کثرت) سجود کے اثر سے ان کی پیشانیوں پر نشان پڑے ہوئے ہیں۔ ان کے یہی اوصاف تورات میں (مرقوم) ہیں۔ اور یہی اوصاف انجیل میں ہیں۔ (وہ) گویا ایک کھیتی ہیں جس نے (پہلے زمین سے ) اپنی سوئی نکالی پھر اس کو مضبوط کیا پھر موٹی ہوئی اور پھر اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہو گئی اور لگی کھیتی والوں کو خوش کرنے تاکہ کافروں کا جی جلائے ۔ جو لوگ ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان سے خدا نے گناہوں کی بخشش اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے (۲۹)

 

سورة الحُجرَات

               شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

مومنو! (کسی بات کے جواب میں) خدا اور اس کے رسول سے پہلے نہ بول اٹھا کرو اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بے شک خدا سنتا جانتا ہے (۱) اے اہل ایمان! اپنی آوازیں پیغمبر کی آواز سے اونچی نہ کرو اور جس طرح آپس میں ایک دوسرے سے زور سے بولتے ہو (اس طرح) ان کے روبرو زور سے نہ بولا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے اعمال ضائع ہو جائیں اور تم کو خبر بھی نہ ہو (۲) جو لوگ پیغمبر خدا کے سامنے دبی آواز سے بولتے ہیں خدا نے ان کے دل تقویٰ کے لئے آزما لئے ہیں۔ ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے (۳) جو لوگ تم کو حجروں کے باہر سے آواز دیتے ہیں ان میں اکثر بے عقل ہیں (۴) اور اگر وہ صبر کئے رہتے یہاں تک کہ تم خود نکل کر ان کے پاس آتے تو یہ ان کے لئے بہتر تھا۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (۵) مومنو! اگر کوئی بدکردار تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو خوب تحقیق کر لیا کرو (مبادا) کہ کسی قوم کو نادانی سے نقصان پہنچا دو۔ پھر تم کو اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے (۶) اور جان رکھو کہ تم میں خدا کے پیغمبرﷺ ہیں۔ اگر بہت سی باتوں میں وہ تمہارا کہا مان لیا کریں تو تم مشکل میں پڑ جاؤ لیکن خدا نے تم کو ایمان عزیز بنا دیا اور اس کو تمہارے دلوں میں سجا دیا اور کفر اور گناہ اور نا فرمانی سے تم کو بیزار کر دیا۔ یہی لوگ راہ ہدایت پر ہیں (۷) (یعنی) خدا کے فضل اور احسان سے ۔ اور خدا جاننے والا (اور) حکمت والا ہے (۸) اور اگر مومنوں میں سے کوئی دو فریق آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔ اور اگر ایک فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ خدا کے حکم کی طرف رجوع لائے ۔ پس جب وہ رجوع لائے تو وہ دونوں فریق میں مساوات کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو۔ کہ خدا انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے (۹) مومن تو آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ تو اپنے دو بھائیوں میں صلح کرا دیا کرو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے (۱۰) مومنو! کوئی قوم کسی قوم سے تمسخر نہ کرے ممکن ہے کہ وہ لوگ ان سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں) ممکن ہے کہ وہ ان سے اچھی ہوں۔ اور اپنے (مومن بھائی) کو عیب نہ لگاؤ اور نہ ایک دوسرے کا برا نام رکھو۔ ایمان لانے کے بعد برا نام (رکھنا) گناہ ہے ۔ اور جو توبہ نہ کریں وہ ظالم ہیں (۱۱) اے اہل ایمان! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں۔ اور ایک دوسرے کے حال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے ۔ کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے ؟ اس سے تو تم ضرور نفرت کرو گے ۔ (تو غیبت نہ کرو) اور خدا کا ڈر رکھو بے شک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (۱۲) لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری قومیں اور قبیلے بنائے ۔ تاکہ ایک دوسرے کو شناخت کرو۔ اور خدا کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہے ۔ بے شک خدا سب کچھ جاننے والا (اور) سب سے خبردار ہے (۱۳) دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ۔ کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے (بلکہ یوں) کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ایمان تو ہنوز تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا۔ اور تم خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو گے تو خدا تمہارے اعمال سے کچھ کم نہیں کرے گا۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۱۴) مومن تو وہ ہیں جو خدا اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہ پڑے اور خدا کی راہ میں مال اور جان سے لڑے ۔ یہی لوگ (ایمان کے ) سچے ہیں (۱۵) ان سے کہو کیا تم خدا کو اپنی دینداری جتلاتے ہو۔ اور خدا تو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں سے واقف ہے ۔ اور خدا ہر شے کو جانتا ہے (۱۶) یہ لوگ تم پر احسان رکھتے ہیں کہ مسلمان ہو گئے ہیں۔ کہہ دو کہ اپنے مسلمان ہونے کا مجھ پر احسان نہ رکھو۔ بلکہ خدا تم پر احسان رکھتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا رستہ دکھایا بشرطیکہ تم سچے (مسلمان) ہو (۱۷) بے شک خدا آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اسے دیکھتا ہے (۱۸)

 

سورة قٓ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قٓ۔ قرآن مجید کی قسم (کہ محمد پیغمبر خدا ہیں) (۱) لیکن ان لوگوں نے تعجب کیا کہ انہی میں سے ایک ہدایت کرنے والا ان کے پاس آیا تو کافر کہنے لگے کہ یہ بات تو (بڑی) عجیب ہے (۲) بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہو گئے (تو پھر زندہ ہوں گے ؟) یہ زندہ ہونا (عقل سے ) بعید ہے (۳) ان کے جسموں کو زمین جتنا (کھا کھا کر) کم کرتی جاتی ہے ہمیں معلوم ہے ۔ اور ہمارے پاس تحریری یادداشت بھی ہے (۴) بلکہ (عجیب بات یہ ہے کہ) جب ان کے پاس (دین) حق آ پہنچا تو انہوں نے اس کو جھوٹ سمجھا سو یہ ایک الجھی ہوئی بات میں (پڑ رہے ) ہیں (۵) کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی کہ ہم نے اس کو کیونکر بنایا اور (کیونکر) سجایا اور اس میں کہیں شگاف تک نہیں (۶) اور زمین کو (دیکھو اسے ) ہم نے پھیلایا اور اس میں پہاڑ رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی خوشنما چیزیں اُگائیں (۷) تاکہ رجوع لانے والے بندے ہدایت اور نصیحت حاصل کریں (۸) اور آسمان سے برکت والا پانی اُتارا اور اس سے باغ و بستان اُگائے اور کھیتی کا اناج (۹) اور لمبی لمبی کھجوریں جن کا گابھا تہہ بہ تہہ ہوتا ہے (۱۰) (یہ سب کچھ) بندوں کو روزی دینے کے لئے (کیا ہے ) اور اس (پانی) سے ہم نے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کیا۔ (بس) اسی طرح (قیامت کے روز) نکل پڑنا ہے (۱۱) ان سے پہلے نوح کی قوم اور کنوئیں والے اور ثمود جھٹلا چکے ہیں (۱۲) اور عاد اور فرعون اور لوط کے بھائی (۱۳) اور بن کے رہنے والے اور تُبّع کی قوم۔ (غرض) ان سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہمارا وعید (عذاب) بھی پورا ہو کر رہا (۱۴) کیا ہم پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ از سر نو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے ) ہیں (۱۵) اور ہم ہی نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو خیالات اس کے دل میں گزرتے ہیں ہم ان کو جانتے ہیں۔ اور ہم اس کی رگ جان سے بھی اس سے زیادہ قریب ہیں (۱۶) جب (وہ کوئی کام کرتا ہے تو) دو لکھنے والے جو دائیں بائیں بیٹھے ہیں، لکھ لیتے ہیں (۱۷) کوئی بات اس کی زبان پر نہیں آتی مگر ایک نگہبان اس کے پاس تیار رہتا ہے (۱۸) اور موت کی بے ہوشی حقیقت کھولنے کو طاری ہو گئی۔ (اے انسان) یہی (وہ حالت) ہے جس سے تو بھاگتا تھا (۱۹) اور صور پھونکا جائے گا۔ یہی (عذاب کے ) وعید کا دن ہے (۲۰) اور ہر شخص (ہمارے سامنے ) آئے گا۔ ایک (فرشتہ) اس کے ساتھ چلانے والا ہو گا اور ایک (اس کے عملوں کی) گواہی دینے والا (۲۱) (یہ وہ دن ہے کہ) اس سے تو غافل ہو رہا تھا۔ اب ہم نے تجھ پر سے پردہ اُٹھا دیا۔ تو آج تیری نگاہ تیز ہے (۲۲) اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا کہ یہ (اعمال نامہ) میرے پاس حاضر ہے (۲۳) (حکم ہو گا کہ) ہر سرکش نا شکرے کو دوزخ میں ڈال دو (۲۴) جو مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھنے والا شبہے نکالنے والا تھا (۲۵) جس نے خدا کے ساتھ اور معبود مقرر کر رکھے تھے ۔ تو اس کو سخت عذاب میں ڈال دو (۲۶) اس کا ساتھی (شیطان) کہے گا کہ اے ہمارے پروردگار میں نے اس کو گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ آپ ہی رستے سے دور بھٹکا ہوا تھا (۲۷) (خدا) فرمائے گا کہ ہمارے حضور میں رد و کد نہ کرو۔ ہم تمہارے پاس پہلے ہی (عذاب کی) وعید بھیج چکے تھے (۲۸) ہمارے ہاں بات بدلا نہیں کرتی اور ہم بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتے (۲۹) اس دن ہم دوزخ سے پوچھیں گے کہ کیا تو بھر گئی؟ وہ کہے گی کہ کچھ اور بھی ہے ؟ (۳۰) اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گی (کہ مطلق) دور نہ ہو گی (۳۱) یہی وہ چیز ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (یعنی) ہر رجوع لانے والے حفاظت کرنے والے سے (۳۲) جو خدا سے بن دیکھے ڈرتا ہے اور رجوع لانے والا دل لے کر آیا (۳۳) اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔ یہ ہمیشہ رہنے کا دن ہے (۳۴) وہاں وہ جو چاہیں گے ان کے لئے حاضر ہے اور ہمارے ہاں اور بھی (بہت کچھ) ہے (۳۵) اور ہم نے ان سے پہلے کئی اُمتیں ہلاک کر ڈالیں۔ وہ ان سے قوت میں کہیں بڑھ کر تھے وہ شہروں میں گشت کرنے لگے ۔ کیا کہیں بھاگنے کی جگہ ہے ؟ (۳۶) جو شخص دل (آگاہ) رکھتا ہے یا دل سے متوجہ ہو کر سنتا ہے اس کے لئے اس میں نصیحت ہے (۳۷) اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو (مخلوقات) ان میں ہے سب کو چھ دن میں بنا دیا۔ اور ہم کو ذرا تکان نہیں ہوئی (۳۸) تو جو کچھ یہ (کفار) بکتے ہیں اس پر صبر کرو اور آفتاب کے طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو (۳۹) اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور نماز کے بعد بھی اس (کے نام) کی تنزیہ کیا کرو (۴۰) اور سنو جس دن پکارنے والا نزدیک کی جگہ سے پکارے گا (۴۱) جس دن لوگ چیخ یقیناً سن لیں گے ۔ وہی نکل پڑنے کا دن ہے (۴۲) ہم ہی تو زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے (۴۳) اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے ۔ یہ جمع کرنا ہمیں آسان ہے (۴۴) یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں ہمیں خوب معلوم ہے اور تم ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہو۔ پس جو ہمارے (عذاب کی) وعید سے ڈرے اس کو قرآن سے نصیحت کرتے رہو (۴۵)

 

سورة الذّاریَات

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

بکھیرنے والیوں کی قسم جو اُڑا کر بکھیر دیتی ہیں (۱) پھر (پانی کا) بوجھ اٹھاتی ہیں (۲) پھر آہستہ آہستہ چلتی ہیں (۳) پھر چیزیں تقسیم کرتی ہیں (۴) کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ سچا ہے (۵) اور انصاف (کا دن) ضرور واقع ہو گا (۶) اور آسمان کی قسم جس میں رسے ہیں (۷) کہ (اے اہل مکہ) تم ایک متناقض بات میں (پڑے ہوئے ) ہو (۸) اس سے وہی پھرتا ہے جو (خدا کی طرف سے ) پھیرا جائے (۹) اٹکل دوڑانے والے ہلاک ہوں (۱۰) جو بے خبری میں بھولے ہوئے ہیں (۱۱) پوچھتے ہیں کہ جزا کا دن کب ہو گا؟ (۱۲) اُس دن (ہو گا) جب ان کو آگ میں عذاب دیا جائے گا (۱۳) اب اپنی شرارت کا مزہ چکھو۔ یہ وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے (۱۴) بے شک پرہیزگار بہشتوں اور چشموں میں (عیش کر رہے ) ہوں گے (۱۵) اور) جو جو (نعمتیں) ان کا پروردگار انہیں دیتا ہو گا ان کو لے رہے ہوں گے ۔ بے شک وہ اس سے پہلے نیکیاں کرتے تھے (۱۶) رات کے تھوڑے سے حصے میں سوتے تھے (۱۷) اور اوقات سحر میں بخشش مانگا کرتے تھے (۱۸) اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نہ مانگنے والے (دونوں) کا حق ہوتا تھا (۱۹) اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۰) اور خود تمہارے نفوس میں تو کیا تم دیکھتے نہیں؟ (۲۱) اور تمہارا رزق اور جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے آسمان میں ہے (۲۲) تو آسمانوں اور زمین کے مالک کی قسم! یہ (اسی طرح) قابل یقین ہے جس طرح تم بات کرتے ہو (۲۳) بھلا تمہارے پاس ابراہیمؑ کے معزز مہمانوں کی خبر پہنچی ہے ؟ (۲۴) جب وہ ان کے پاس آئے تو سلام کہا۔ انہوں نے بھی (جواب میں) سلام کہا (دیکھا تو) ایسے لوگ کہ نہ جان نہ پہچان (۲۵) تو اپنے گھر جا کر ایک (بھنا ہوا) موٹا بچھڑا لائے (۲۶) (اور کھانے کے لئے ) ان کے آگے رکھ دیا۔ کہنے لگے کہ آپ تناول کیوں نہیں کرتے ؟ (۲۷) اور دل میں ان سے خوف معلوم کیا۔ (انہوں نے ) کہا کہ خوف نہ کیجیئے ۔ اور ان کو ایک دانشمند لڑکے کی بشارت بھی سنائی (۲۸) تو ابراہیمؑ کی بیوی چلاّتی آئی اور اپنا منہ پیٹ کر کہنے لگی کہ (اے ہے ایک تو) بڑھیا اور (دوسرے ) بانجھ (۲۹) (انہوں نے ) کہا (ہاں) تمہارے پروردگار نے یوں ہی فرمایا ہے ۔ وہ بے شک صاحبِ حکمت (اور) خبردار ہے (۳۰) ابراہیمؑ نے کہا کہ فرشتو! تمہارا مدعا کیا ہے ؟ (۳۱) انہوں نے کہا کہ ہم گنہگار لوگوں کی طرف بھیجے گئے ہیں (۳۲) تاکہ ان پر کھنگر برسائیں (۳۳) جن پر حد سے بڑھ جانے والوں کے لئے تمہارے پروردگار کے ہاں سے نشان کر دیئے گئے ہیں (۳۴) تو وہاں جتنے مومن تھے ان کو ہم نے نکال لیا (۳۵) اور اس میں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہ پایا (۳۶) اور جو لوگ عذاب الیم سے ڈرتے ہیں ان کے لئے وہاں نشانی چھوڑ دی (۳۷) اور موسیٰ (کے حال) میں (بھی نشانی ہے ) جب ہم نے ان کو فرعون کی طرف کھلا ہوا معجزہ دے کر بھیجا (۳۸) تو اس نے اپنی جماعت (کے گھمنڈ) پر منہ موڑ لیا اور کہنے لگا یہ تو جادوگر ہے یا دیوانہ (۳۹) تو ہم نے اس کو اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور ان کو دریا میں پھینک دیا اور وہ کام ہی قابل ملامت کرتا تھا (۴۰) اور عاد (کی قوم کے حال) میں بھی (نشانی ہے ) جب ہم نے ان پر نا مبارک ہوا چلائی (۴۱) وہ جس چیز پر چلتی اس کو ریزہ ریزہ کئے بغیر نہ چھوڑتی (۴۲) اور (قوم) ثمود (کے حال) میں (نشانی ہے ) جب ان سے کہا گیا کہ ایک وقت تک فائدہ اٹھا لو (۴۳) تو انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرکشی کی۔ سو ان کو کڑک نے آ پکڑا اور وہ دیکھ رہے تھے (۴۴) پھر وہ نہ تو اُٹھنے کی طاقت رکھتے تھے اور نہ مقابلہ ہی کر سکتے تھے (۴۵) اور اس سے پہلے (ہم) نوح کی قوم کو (ہلاک کر چکے تھے ) بے شک وہ نا فرمان لوگ تھے (۴۶) اور آسمانوں کو ہم ہی نے ہاتھوں سے بنایا اور ہم کو سب مقدور ہے (۴۷) اور زمین کو ہم ہی نے بچھایا تو (دیکھو) ہم کیا خوب بچھانے والے ہیں (۴۸) اور ہر چیز کی ہم نے دو قسمیں بنائیں تاکہ تم نصیحت پکڑو (۴۹) تو تم لوگ خدا کی طرف بھاگ چلو میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں (۵۰) اور خدا کے ساتھ کسی اَور کو معبود نہ بناؤ۔ میں اس کی طرف سے تم کو صریح رستہ بتانے والا ہوں (۵۱) اسی طرح ان سے پہلے لوگوں کے پاس جو پیغمبر آتا وہ اس کو جادوگر یا دیوانہ کہتے (۵۲) کیا یہ کہ ایک دوسرے کو اسی بات کی وصیت کرتے آئے ہیں بلکہ یہ شریر لوگ ہیں (۵۳) تو ان سے اعراض کرو۔ تم کو (ہماری) طرف سے ملامت نہ ہو گی (۵۴) اور نصیحت کرتے رہو کہ نصیحت مومنوں کو نفع دیتی ہے (۵۵) اور میں نے جنوں اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ میری عبادت کریں (۵۶) میں ان سے طالب رزق نہیں اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ مجھے (کھانا) کھلائیں (۵۷) خدا ہی تو رزق دینے والا زور آور اور مضبوط ہے (۵۸) کچھ شک نہیں کہ ان ظالموں کے لئے بھی (عذاب کی) نوبت مقرر ہے جس طرح ان کے ساتھیوں کی نوبت تھی تو ان کو مجھ سے (عذاب) جلدی نہیں طلب کرنا چاہیئے (۵۹) جس دن کا ان کافروں سے وعدہ کیا جاتا ہے اس سے ان کے لئے خرابی ہے (۶۰)

 

سورة الطُّور

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(کوہ) طور کی قسم (۱) اور کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے (۲) کشادہ اوراق میں (۳) اور آباد گھر کی (۴) اور اونچی چھت کی (۵) اور ابلتے ہوئے دریا کی (۶) کہ تمہارے پروردگار کا عذاب واقع ہو کر رہے گا (۷) (اور) اس کو کوئی روک نہیں سکے گا (۸) جس دن آسمان لرزنے لگا کپکپا کر (۹) اور پہاڑ اُڑنے لگے اون ہو کر (۱۰) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے (۱۱) جو خوض (باطل) میں پڑے کھیل رہے ہیں (۱۲) جس دن ان کو آتش جہنم کی طرف دھکیل دھکیل کر لے جائیں گے (۱۳) یہی وہ جہنم ہے جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے (۱۴) تو کیا یہ جادو ہے یا تم کو نظر ہی نہیں آتا (۱۵) اس میں داخل ہو جاؤ اور صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لئے یکساں ہے ۔ جو کام تم کیا کرتے تھے (یہ) انہی کا تم کو بدلہ مل رہا ہے (۱۶) جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نعتموں میں ہوں گے (۱۷) جو کچھ ان کے پروردگار نے ان کو بخشا اس (کی وجہ) سے خوشحال۔ اور ان کے پروردگار نے ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لیا (۱۸) اپنے اعمال کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو (۱۹) تختوں پر جو برابر برابر بچھے ہوئے ہیں تکیہ لگائے ہوئے اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ہم ان کا عقد کر دیں گے (۲۰) اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی (راہ) ایمان میں ان کے پیچھے چلی۔ ہم ان کی اولاد کو بھی ان (کے درجے ) تک پہنچا دیں گے اور ان کے اعمال میں سے کچھ کم نہ کریں گے ۔ ہر شخص اپنے اعمال میں پھنسا ہوا ہے (۲۱) اور جس طرح کے میوے اور گوشت کو ان کا جی چاہے گا ہم ان کو عطا کریں گے (۲۲) وہاں وہ ایک دوسرے سے جام شراب جھپٹ لیا کریں گے جس (کے پینے ) سے نہ ہذیان سرائی ہو گی نہ کوئی گناہ کی بات (۲۳) اور نوجوان خدمت گار (جو ایسے ہوں گے ) جیسے چھپائے ہوئے موتی ان کے آس پاس پھریں گے (۲۴) اور ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے آپس میں گفتگو کریں گے (۲۵) کہیں گے کہ اس سے پہلے ہم اپنے گھر میں (خدا سے ) ڈرتے رہتے تھے (۲۶) تو خدا نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا (۲۷) اس سے پہلے ہم اس سے دعائیں کیا کرتے تھے ۔ بے شک وہ احسان کرنے والا مہربان ہے (۲۸) تو (اے پیغمبر) تم نصیحت کرتے رہو تم اپنے پروردگار کے فضل سے نہ تو کاہن ہو اور نہ دیوانے (۲۹) کیا کافر کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہے (اور) ہم اس کے حق میں زمانے کے حوادث کا انتظار کر رہے ہیں (۳۰) کہہ دو کہ انتظار کئے جاؤ میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں (۳۱) کیا ان کی عقلیں ان کو یہی سکھاتی ہیں۔ بلکہ یہ لوگ ہیں ہی شریر (۳۲) کیا (کفار) کہتے ہیں کہ ان پیغمبر نے قرآن از خود بنا لیا ہے بات یہ ہے کہ یہ (خدا پر) ایمان نہیں رکھتے (۳۳) اگر یہ سچے ہیں تو ایسا کلام بنا تو لائیں (۳۴) کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہو گئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں (۳۵) یا انہوں نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ یقین ہی نہیں رکھتے (۳۶) کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کے خزانے ہیں۔ یا یہ (کہیں کے ) داروغہ ہیں؟ (۳۷) یا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر (چڑھ کر آسمان سے باتیں) سن آتے ہیں۔ تو جو سن آتا ہے وہ صریح سند دکھائے (۳۸) کیا خدا کی تو بیٹیاں اور تمہارے بیٹے (۳۹) (اے پیغمبر) کیا تم ان سے صلہ مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے (۴۰) یا ان کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ اسے لکھ لیتے ہیں (۴۱) کیا یہ کوئی داؤں کرنا چاہتے ہیں تو کافر تو خود داؤں میں آنے والے ہیں (۴۲) کیا خدا کے سوا ان کا کوئی اور معبود ہے ؟ خدا ان کے شریک بنانے سے پاک ہے (۴۳) اور اگر یہ آسمان سے (عذاب) کا کوئی ٹکڑا گرتا ہوا دیکھیں تو کہیں کہ یہ گاڑھا بادل ہے (۴۴) پس ان کو چھوڑ دو یہاں تک کہ وہ روز جس میں وہ بے ہوش کر دیئے جائیں گے ، سامنے آ جائے (۴۵) جس دن ان کا کوئی داؤں کچھ بھی کام نہ آئے اور نہ ان کو (کہیں سے ) مدد ہی ملے (۴۶) اور ظالموں کے لئے اس کے سوا اور عذاب بھی ہے لیکن ان میں کے اکثر نہیں جانتے (۴۷) اور تم اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو۔ تم تو ہماری آنکھوں کے سامنے ہو اور جب اُٹھا کرو تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کیا کرو (۴۸) اور رات کے بعض اوقات میں بھی اور ستاروں کے غروب ہونے کے بعد بھی اس کی تنزیہ کیا کرو (۴۹)

 

سورة النّجْم

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

تارے کی قسم جب غائب ہونے لگے (۱) کہ تمہارے رفیق (محمدﷺ) نہ رستہ بھولے ہیں نہ بھٹکے ہیں (۲) اور نہ خواہش نفس سے منہ سے بات نکالتے ہیں (۳) یہ (قرآن) تو حکم خدا ہے جو (ان کی طرف) بھیجا جاتا ہے (۴) ان کو نہایت قوت والے نے سکھایا (۵) (یعنی جبرائیل) طاقتور نے پھر وہ پورے نظر آئے (۶) اور وہ (آسمان کے ) اونچے کنارے میں تھے (۷) پھر قریب ہوئے اور اَور آگے بڑھے (۸) تو دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی کم (۹) پھر خدا نے اپنے بندے کی طرف جو بھیجا سو بھیجا (۱۰) جو کچھ انہوں نے دیکھا ان کے دل نے اس کو جھوٹ نہ مانا (۱۱) کیا جو کچھ وہ دیکھتے ہیں تم اس میں ان سے جھگڑتے ہو؟ (۱۲) اور انہوں نے اس کو ایک بار بھی دیکھا ہے (۱۳) پرلی حد کی بیری کے پاس (۱۴) اسی کے پاس رہنے کی جنت ہے (۱۵) جب کہ اس بیری پر چھا رہا تھا جو چھا رہا تھا (۱۶) ان کی آنکھ نہ تو اور طرف مائل ہوئی اور نہ (حد سے ) آگے بڑھی (۱۷) انہوں نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کی کتنی ہی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں (۱۸) بھلا تم لوگوں نے لات اور عزیٰ کو دیکھا (۱۹) اور تیسرے منات کو (کہ یہ بت کہیں خدا ہو سکتے ہیں) (۲۰) (مشرکو!) کیا تمہارے لئے تو بیٹے اور خدا کے لئے بیٹیاں (۲۱) یہ تقسیم تو بہت بے انصافی کی ہے (۲۲) وہ تو صرف نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے گھڑ لئے ہیں۔ خدا نے تو ان کی کوئی سند نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن (فاسد) اور خواہشات نفس کے پیچھے چل رہے ہیں۔ حالانکہ ان کے پروردگار کی طرف سے ان کے پاس ہدایت آ چکی ہے (۲۳) کیا جس چیز کی انسان آرزو کرتا ہے وہ اسے ضرور ملتی ہے (۲۴) آخرت اور دنیا تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے (۲۵) اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش کچھ بھی فائدہ نہیں دیتی مگر اس وقت کہ خدا جس کے لئے چاہے اجازت بخشے اور (سفارش) پسند کرے (۲۶) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہ فرشتوں کو (خدا کی) لڑکیوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں (۲۷) حالانکہ ان کو اس کی کچھ خبر نہیں۔ وہ صرف ظن پر چلتے ہیں۔ اور ظن یقین کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا (۲۸) تو جو ہماری یاد سے روگردانی اور صرف دنیا ہی کی زندگی کا خواہاں ہو اس سے تم بھی منہ پھیر لو (۲۹) ان کے علم کی انتہا یہی ہے ۔ تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور اس سے بھی خوب واقف ہے جو رستے پر چلا (۳۰) اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب خدا ہی کا ہے (اور اس نے خلقت کو) اس لئے (پیدا کیا ہے ) کہ جن لوگوں نے برے کام کئے ان کو ان کے اعمال کا (برا) بدلا دے اور جنہوں نے نیکیاں کیں ان کو نیک بدلہ دے (۳۱) جو صغیرہ گناہوں کے سوا بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں۔ بے شک تمہارا پروردگار بڑی بخشش والا ہے ۔ وہ تم کو خوب جانتا ہے ۔ جب اس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں بچّے تھے ۔ تو اپنے آپ کو پاک صاف نہ جتاؤ۔ جو پرہیزگار ہے وہ اس سے خوب واقف ہے (۳۲) بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے منہ پھیر لیا (۳۳) اور تھوڑا سا دیا (پھر) ہاتھ روک لیا (۳۴) کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ اس کو دیکھ رہا ہے (۳۵) کیا جو باتیں موسیٰ کے صحیفوں میں ہیں ان کی اس کو خبر نہیں پہنچی (۳۶) اور ابراہیمؑ کی جنہوں نے (حق طاعت و رسالت) پورا کیا (۳۷) یہ کہ کوئی شخص دوسرے (کے گناہ) کا بوجھ نہیں اٹھائے گا (۳۸) اور یہ کہ انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے (۳۹) اور یہ کہ اس کی کوشش دیکھی جائے گی (۴۰) پھر اس کو اس کا پورا پورا بدلا دیا جائے گا (۴۱) اور یہ کہ تمہارے پروردگار ہی کے پاس پہنچنا ہے (۴۲) اور یہ کہ وہ ہنساتا اور رلاتا ہے (۴۳) اور یہ کہ وہی مارتا اور جلاتا ہے (۴۴) اور یہ کہ وہی نر اور مادہ دو قسم (کے حیوان) پیدا کرتا ہے (۴۵) (یعنی) نطفے سے جو (رحم میں) ڈالا جاتا ہے (۴۶) اور یہ کہ (قیامت کو) اسی پر دوبارہ اٹھانا لازم ہے (۴۷) اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس کرتا ہے (۴۸) اور یہ کہ وہی شعریٰ کا مالک ہے (۴۹) اور یہ کہ اسی نے عاد اول کو ہلاک کر ڈالا (۵۰) اور ثمود کو بھی۔ غرض کسی کو باقی نہ چھوڑا (۵۱) اور ان سے پہلے قوم نوحؑ کو بھی۔ کچھ شک نہیں کہ وہ لوگ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھے (۵۲) اور اسی نے الٹی ہوئی بستیوں کو دے پٹکا (۵۳) پھر ان پر چھایا جو چھایا (۵۴) تو (اے انسان) تو اپنے پروردگار کی کون سی نعمت پر جھگڑے گا (۵۵) یہ (محمدﷺ) بھی اگلے ڈر سنانے والوں میں سے ایک ڈر سنانے والے ہیں (۵۶) آنے والی (یعنی قیامت) قریب آ پہنچی (۵۷) اس (دن کی تکلیفوں) کو خدا کے سوا کوئی دور نہیں کر سکے گا (۵۸) اے منکرین خدا) کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہو؟ (۵۹) اور ہنستے ہو اور روتے نہیں؟ (۶۰) اور تم غفلت میں پڑ رہے ہو (۶۱) تو خدا کے آگے سجدہ کرو اور (اسی کی) عبادت کرو (۶۲)

 

سورة القَمَر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قیامت قریب آ پہنچی اور چاند شق ہو گیا (۱) اور اگر (کافر) کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک ہمیشہ کا جادو ہے (۲) اور انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور ہر کام کا وقت مقرر ہے (۳) اور ان کو ایسے حالات (سابقین) پہنچ چکے ہیں جن میں عبرت ہے (۴) اور کامل دانائی (کی کتاب بھی) لیکن ڈرانا ان کو کچھ فائدہ نہیں دیتا (۵) تو تم بھی ان کی کچھ پروا نہ کرو۔ جس دن بلانے والا ان کو ایک نا خوش چیز کی طرف بلائے گا (۶) تو آنکھیں نیچی کئے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا بکھری ہوئی ٹڈیاں (۷) اس بلانے والے کی طرف دوڑتے جاتے ہوں گے ۔ کافر کہیں گے یہ دن بڑا سخت ہے (۸) ان سے پہلے نوحؑ کی قوم نے بھی تکذیب کی تھی تو انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلایا اور کہا کہ دیوانہ ہے اور انہیں ڈانٹا بھی (۹) تو انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ (بار الٓہا) میں (ان کے مقابلے میں) کمزور ہوں تو (ان سے ) بدلہ لے (۱۰) پس ہم نے زور کے مینہ سے آسمان کے دہانے کھول دیئے (۱۱) اور زمین میں چشمے جاری کر دیئے تو پانی ایک کام کے لئے جو مقدر ہو چکا تھا جمع ہو گیا (۱۲) اور ہم نے نوحؑ کو ایک کشتی پر جو تختوں اور میخوں سے تیار کی گئی تھی سوار کر لیا (۱۳) وہ ہماری آنکھوں کے سامنے چلتی تھی۔ (یہ سب کچھ) اس شخص کے انتقام کے لئے (کیا گیا) جس کو کافر مانتے نہ تھے (۱۴) اور ہم نے اس کو ایک عبرت بنا چھوڑا تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۱۵) سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا؟ (۱۶) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۱۷) عاد نے بھی تکذیب کی تھی سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا (۱۸) ہم نے ان پر سخت منحوس دن میں آندھی چلائی (۱۹) وہ لوگوں کو (اس طرح) اکھیڑے ڈالتی تھی گویا اکھڑی ہوئی کھجوروں کے تنے ہیں (۲۰) سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا (۲۱) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۲۲) ثمود نے بھی ہدایت کرنے والوں کو جھٹلایا (۲۳) اور کہا کہ بھلا ایک آدمی جو ہم ہی میں سے ہے ہم اس کی پیروی کریں؟ یوں ہو تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ گئے (۲۴) کیا ہم سب میں سے اسی پر وحی نازل ہوئی ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ جھوٹا خود پسند ہے (۲۵) ان کو کل ہی معلوم ہو جائے گا کہ کون جھوٹا خود پسند ہے (۲۶) (اے صالح) ہم ان کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں تو تم ان کو دیکھتے رہو اور صبر کرو (۲۷) اور ان کو آگاہ کر دو کہ ان میں پانی کی باری مقرر کر دی گئی ہے ۔ ہر (باری والے کو اپنی) باری پر آنا چاہیئے (۲۸) تو ان لوگوں نے اپنے رفیق کو بلایا اور اس نے (اونٹنی کو پکڑ کر اس کی) کونچیں کاٹ ڈالیں (۲۹) سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہوا (۳۰) ہم نے ان پر (عذاب کے لئے ) ایک چیخ بھیجی تو وہ ایسے ہو گئے جیسے باڑ والے کی سوکھی اور ٹوٹی ہوئی باڑ (۳۱) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۳۲) لوط کی قوم نے بھی ڈر سنانے والوں کو جھٹلایا تھا (۳۳) تو ہم نے ان پر کنکر بھری ہوا چلائی مگر لوط کے گھر والے کہ ہم نے ان کو پچھلی رات ہی سے بچا لیا (۳۴) اپنے فضل سے ۔ شکر کرنے والوں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۳۵) اور لوطؑ نے ان کو ہماری پکڑ سے ڈرایا بھی تھا مگر انہوں نے ڈرانے میں شک کیا (۳۶) اور ان سے ان کے مہمانوں کو لے لینا چاہا تو ہم نے ان کی آنکھیں مٹا دیں سو (اب) میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو (۳۷) اور ان پر صبح سویرے ہی اٹل عذاب آ نازل ہوا (۳۸) تو اب میرے عذاب اور ڈرانے کے مزے چکھو (۳۹) اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کر دیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۴۰) اور قوم فرعون کے پاس بھی ڈر سنانے والے آئے (۴۱) انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو اس طرح پکڑ لیا جس طرح ایک قوی اور غالب شخص پکڑ لیتا ہے (۴۲) (اے اہل عرب) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (پہلی) کتابوں میں کوئی فارغ خطی لکھ دی گئی ہے (۴۳) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت بڑی مضبوط ہے (۴۴) عنقریب یہ جماعت شکست کھائے گی اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے (۴۵) ان کے وعدے کا وقت تو قیامت ہے اور قیامت بڑی سخت اور بہت تلخ ہے (۴۶) بے شک گنہگار لوگ گمراہی اور دیوانگی میں (مبتلا) ہیں (۴۷) اس روز منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے اب آگ کا مزہ چکھو (۴۸) ہم نے ہر چیز اندازۂ مقرر کے ساتھ پیدا کی ہے (۴۹) اور ہمارا حکم تو آنکھ کے جھپکنے کی طرح ایک بات ہوتی ہے (۵۰) اور ہم تمہارے ہم مذہبوں کو ہلاک کر چکے ہیں تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے ؟ (۵۱) اور جو کچھ انہوں نے کیا، (ان کے ) اعمال ناموں میں (مندرج) ہے (۵۲) (یعنی) ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھ دیا گیا ہے (۵۳) جو پرہیزگار ہیں وہ باغوں اور نہروں میں ہوں گے (۵۴) (یعنی) پاک مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہ کی بارگاہ میں (۵۵)

 

سورة الرَّحمٰن

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(خدا جو) نہایت مہربان (۱) اسی نے قرآن کی تعلیم فرمائی (۲) اسی نے انسان کو پیدا کیا (۳) اسی نے اس کو بولنا سکھایا (۴) سورج اور چاند ایک حساب مقرر سے چل رہے ہیں (۵) اور بوٹیاں اور درخت سجدہ کر رہے ہیں (۶) اور اسی نے آسمان کو بلند کیا اور ترازو قائم کی (۷) کہ ترازو (سے تولنے ) میں حد سے تجاوز نہ کرو (۸) اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولو۔ اور تول کم مت کرو (۹) اور اسی نے خلقت کے لئے زمین بچھائی (۱۰) اس میں میوے اور کھجور کے درخت ہیں جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں (۱۱) اور اناج جس کے ساتھ بھس ہوتا ہے اور خوشبودار پھول (۱۲) تو (اے گروہ جن و انس) تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۱۳) اسی نے انسان کو ٹھیکرے کی طرح کھنکھناتی مٹی سے بنایا (۱۴) اور جنات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیا (۱۵) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۱۶) وہی دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا مالک (ہے ) (۱۷) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۱۸) اسی نے دو دریا رواں کئے جو آپس میں ملتے ہیں (۱۹) دونوں میں ایک آڑ ہے کہ (اس سے ) تجاوز نہیں کر سکتے (۲۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۱) دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں (۲۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۳) اور جہاز بھی اسی کے ہیں جو دریا میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں (۲۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۵) جو (مخلوق) زمین پر ہے سب کو فنا ہونا ہے (۲۶) اور تمہارے پروردگار ہی کی ذات (با برکات) جو صاحب جلال و عظمت ہے باقی رہے گی (۲۷) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۲۸) آسمان اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب اسی سے مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز کام میں مصروف رہتا ہے (۲۹) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۰) اے دونوں جماعتو! ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوتے ہیں (۳۱) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۲) اے گروہِ جن وانس اگر تمہیں قدرت ہو کہ آسمان اور زمین کے کناروں سے نکل جاؤ تو نکل جاؤ۔ اور زور کے سوا تم نکل سکنے ہی کے نہیں (۳۳) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۴) تم پر آگ کے شعلے اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا تو پھر تم مقابلہ نہ کر سکو گے (۳۵) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۶) پھر جب آسمان پھٹ کر تیل کی تلچھٹ کی طرح گلابی ہو جائے گا (تو) وہ کیسا ہولناک دن ہو گا (۳۷) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۳۸) اس روز نہ تو کسی انسان سے اس کے گناہوں کے بارے میں پرسش کی جائے گی اور نہ کسی جن سے (۳۹) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۰) گنہگار اپنے چہرے ہی سے پہچان لئے جائیں گے تو پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ لئے جائیں گے (۴۱) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۲) یہی وہ جہنم ہے جسے گنہگار لوگ جھٹلاتے تھے (۴۳) وہ دوزخ اور کھولتے ہوئے گرم پانی کے درمیان گھومتے پھریں گے (۴۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۵) اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو باغ ہیں (۴۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۷) ان دونوں میں بہت سی شاخیں (یعنی قسم قسم کے میووں کے درخت ہیں) (۴۸) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۴۹) ان میں دو چشمے بہہ رہے ہیں (۵۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۱) ان میں سب میوے دو دو قسم کے ہیں (۵۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۳) (اہل جنت) ایسے بچھونوں پر جن کے استرا اطلس کے ہیں تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے ۔ اور دونوں باغوں کے میوے قریب (جھک رہے ) ہیں (۵۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۵) ان میں نیچی نگاہ والی عورتیں ہیں جن کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے (۵۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۷) گویا وہ یاقوت اور مرجان ہیں (۵۸) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۵۹) نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہے (۶۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۱) اور ان باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہیں (۶۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۳) دونوں خوب گہرے سبز (۶۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۵) ان میں دو چشمے ابل رہے ہیں (۶۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۷) ان میں میوے اور کھجوریں اور انار ہیں (۶۸) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۶۹) ان میں نیک سیرت (اور) خوبصورت عورتیں ہیں (۷۰) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۱) (وہ) حوریں (ہیں جو) خیموں میں مستور (ہیں) (۷۲) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۳) ان کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جن نے (۷۴) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۵) سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے (۷۶) تو تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے ؟ (۷۷) (اے محمدﷺ) تمہارا پروردگار جو صاحب جلال وعظمت ہے اس کا نام بڑا بابرکت ہے (۷۸)

سورة الواقِعَۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جب واقع ہونے والی واقع ہو جائے (۱) اس کے واقع ہونے میں کچھ جھوٹ نہیں (۲) کسی کو پست کرے کسی کو بلند (۳) جب زمین بھونچال سے لرزنے لگے (۴) اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں (۵) پھر غبار ہو کر اُڑنے لگیں (۶) اور تم لوگ تین قسم ہو جاؤ (۷) تو داہنے ہاتھ والے (سبحان اللہ) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی چین میں) ہیں (۸) اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (گرفتار عذاب) ہیں (۹) اور جو آگے بڑھنے والے ہیں (ان کا کیا کہنا) وہ آگے ہی بڑھنے والے ہیں (۱۰) وہی (خدا کے ) مقرب ہیں (۱۱) نعمت کے بہشتوں میں (۱۲) وہ بہت سے تو اگلے لوگوں میں سے ہوں گے (۱۳) اور تھوڑے سے پچھلوں میں سے (۱۴) (لعل و یاقوت وغیرہ سے ) جڑے ہوئے تختوں پر (۱۵) آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوئے (۱۶) نوجوان خدمت گزار جو ہمیشہ (ایک ہی حالت میں) رہیں گے ان کے آس پاس پھریں گے (۱۷) یعنی آبخورے اور آفتابے اور صاف شراب کے گلاس لے لے کر (۱۸) اس سے نہ تو سر میں درد ہو گا اور نہ ان کی عقلیں زائل ہوں گی (۱۹) اور میوے جس طرح کے ان کو پسند ہوں (۲۰) اور پرندوں کا گوشت جس قسم کا ان کا جی چاہے (۲۱) اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں (۲۲) جیسے (حفاظت سے ) تہہ کئے ہوئے (آب دار) موتی (۲۳) یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو وہ کرتے تھے (۲۴) وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے اور نہ گالی گلوچ (۲۵) ہاں ان کا کلام سلام سلام (ہو گا) (۲۶) اور داہنے ہاتھ والے (سبحان اللہ) داہنے ہاتھ والے کیا (ہی عیش میں) ہیں (۲۷) (یعنی) بے خار کی بیریوں (۲۸) اور تہہ بہ تہہ کیلوں (۲۹) اور لمبے لمبے سایوں (۳۰) اور پانی کے جھرنوں (۳۱) اور میوہ ہائے کثیرہ (کے باغوں) میں (۳۲) جو نہ کبھی ختم ہوں اور نہ ان سے کوئی روکے (۳۳) اور اونچے اونچے فرشوں میں (۳۴) ہم نے ان (حوروں) کو پیدا کیا (۳۵) تو ان کو کنواریاں بنایا (۳۶) (اور شوہروں کی) پیاریاں اور ہم عمر (۳۷) یعنی داہنے ہاتھ والوں کے لئے (۳۸) (یہ) بہت سے اگلے لوگوں میں سے ہیں (۳۹) اور بہت سے پچھلوں میں سے (۴۰) اور بائیں ہاتھ والے (افسوس) بائیں ہاتھ والے کیا (ہی عذاب میں) ہیں (۴۱) (یعنی دوزخ کی) لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی میں (۴۲) اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں (۴۳) (جو) نہ ٹھنڈا (ہے ) نہ خوشنما (۴۴) یہ لوگ اس سے پہلے عیشِ نعیم میں پڑے ہوئے تھے (۴۵) اور گناہ عظیم پر اڑے ہوئے تھے (۴۶) اور کہا کرتے تھے کہ بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی ہو گئے اور ہڈیاں (ہی ہڈیاں رہ گئے ) تو کیا ہمیں پھر اُٹھنا ہو گا؟ (۴۷) اور کیا ہمارے باپ دادا کو بھی؟ (۴۸) کہہ دو کہ بے شک پہلے اور پچھلے (۴۹) (سب) ایک روز مقرر کے وقت پر جمع کئے جائیں گے (۵۰) پھر تم اے جھٹلانے والے گمرا ہو! (۵۱) تھوہر کے درخت کھاؤ گے (۵۲) اور اسی سے پیٹ بھرو گے (۵۳) اور اس پر کھولتا ہوا پانی پیو گے (۵۴) اور پیو گے بھی تو اس طرح جیسے پیاسے اونٹ پیتے ہیں (۵۵) جزا کے دن یہ ان کی ضیافت ہو گی (۵۶) ہم نے تم کو (پہلی بار بھی تو) پیدا کیا ہے تو تم (دوبارہ اُٹھنے کو) کیوں سچ نہیں سمجھتے ؟ (۵۷) دیکھو تو کہ جس (نطفے ) کو تم (عورتوں کے رحم میں) ڈالتے ہو (۵۸) کیا تم اس (سے انسان) کو بناتے ہو یا ہم بناتے ہیں؟ (۵۹) ہم نے تم میں مرنا ٹھہرا دیا ہے اور ہم اس (بات) سے عاجز نہیں (۶۰) کہ تمہاری طرح کے اور لوگ تمہاری جگہ لے آئیں اور تم کو ایسے جہان میں جس کو تم نہیں جانتے پیدا کر دیں (۶۱) اور تم نے پہلی پیدائش تو جان ہی لی ہے ۔ پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟ (۶۲) بھلا دیکھو تو کہ جو کچھ تم بوتے ہو (۶۳) تو کیا تم اسے اُگاتے ہو یا ہم اُگاتے ہیں؟ (۶۴) اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کر دیں اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ (۶۵) (کہ ہائے ) ہم تو مفت تاوان میں پھنس گئے (۶۶) بلکہ ہم ہیں ہی بے نصیب (۶۷) بھلا دیکھو تو کہ جو پانی تم پیتے ہو (۶۸) کیا تم نے اس کو بادل سے نازل کیا ہے یا ہم نازل کرتے ہیں؟ (۶۹) اگر ہم چاہیں تو ہم اسے کھاری کر دیں پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے ؟ (۷۰) بھلا دیکھو تو جو آگ تم درخت سے نکالتے ہو (۷۱) کیا تم نے اس کے درخت کو پیدا کیا ہے یا ہم پیدا کرتے ہیں؟ (۷۲) ہم نے اسے یاد دلانے اور مسافروں کے برتنے کو بنایا ہے (۷۳) تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرو (۷۴) ہمیں تاروں کی منزلوں کی قسم (۷۵) اور اگر تم سمجھو تو یہ بڑی قسم ہے (۷۶) کہ یہ بڑے رتبے کا قرآن ہے (۷۷) (جو) کتاب محفوظ میں (لکھا ہوا ہے ) (۷۸) اس کو وہی ہاتھ لگاتے ہیں جو پاک ہیں (۷۹) پروردگار عالم کی طرف سے اُتارا گیا ہے (۸۰) کیا تم اس کلام سے انکار کرتے ہو؟ (۸۱) اور اپنا وظیفہ یہ بناتے ہو کہ (اسے ) جھٹلاتے ہو (۸۲) بھلا جب روح گلے میں آ پہنچتی ہے (۸۳) اور تم اس وقت کی (حالت کو) دیکھا کرتے ہو (۸۴) اور ہم اس (مرنے والے ) سے تم سے بھی زیادہ نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم کو نظر نہیں آتے (۸۵) پس اگر تم کسی کے بس میں نہیں ہو (۸۶) تو اگر سچے ہو تو روح کو پھیر کیوں نہیں لیتے ؟ (۸۷) پھر اگر وہ (خدا کے ) مقربوں میں سے ہے (۸۸) تو (اس کے لئے ) آرام اور خوشبودار پھول اور نعمت کے باغ ہیں (۸۹) اور اگر وہ دائیں ہاتھ والوں میں سے ہے (۹۰) تو (کہا جائے گا کہ) تجھ پر داہنے ہاتھ والوں کی طرف سے سلام (۹۱) اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے (۹۲) تو (اس کے لئے ) کھولتے پانی کی ضیافت ہے (۹۳) اور جہنم میں داخل کیا جانا (۹۴) یہ (داخل کیا جانا یقیناً صحیح یعنی) حق الیقین ہے (۹۵) تو تم اپنے پروردگار بزرگ کے نام کی تسبیح کرتے رہو (۹۶)

 

سورة الحَدید

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جو مخلوق آسمانوں اور زمین میں ہے خدا کی تسبیح کرتی ہے ۔ اور وہ غالب (اور) حکمت والا ہے (۱) آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے ۔ (وہی) زندہ کرتا اور مارتا ہے ۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (۲) وہ (سب سے ) پہلا اور (سب سے ) پچھلا اور (اپنی قدرتوں سے سب پر) ظاہر اور (اپنی ذات سے ) پوشیدہ ہے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے (۳) وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے سب اس کو معلوم ہے ۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے ۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے (۴) آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے ۔ اور سب امور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں (۵) (وہی) رات کو دن میں داخل کرتا اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے ۔ اور وہ دلوں کے بھیدوں تک سے واقف ہے (۶) (تو) خدا پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور جس (مال) میں اس نے تم کو (اپنا) نائب بنایا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور (مال) خرچ کرتے رہے ان کے لئے بڑا ثواب ہے (۷) اور تم کیسے لوگ ہو کہ خدا پر ایمان نہیں لاتے ۔ حالانکہ (اس کے ) پیغمبر تمہیں بلا رہے ہیں کہ اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ اور اگر تم کو باور ہو تو وہ تم سے (اس کا) عہد بھی لے چکا ہے (۸) وہی تو ہے جو اپنے بندے پر واضح (المطالب) آیتیں نازل کرتا ہے تاکہ تم کو اندھیروں میں سے نکال کر روشنی میں لائے ۔ بے شک خدا تم پر نہایت شفقت کرنے والا (اور) مہربان ہے (۹) اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کے رستے میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی وراثت خدا ہی کی ہے ۔ جس شخص نے تم میں سے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی کی وہ (اور جس نے یہ کام پیچھے کئے وہ) برابر نہیں۔ ان کا درجہ ان لوگوں سے کہیں بڑھ کر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ (اموال) اور (کفار سے ) جہاد و قتال کیا۔ اور خدا نے سب سے (ثواب) نیک (کا) وعدہ تو کیا ہے ۔ اور جو کام تم کرتے ہو خدا ان سے واقف ہے (۱۰) کون ہے جو خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے ) قرض دے تو وہ اس کو اس سے دگنا کرے اور اس کے لئے عزت کا صلہ (یعنی جنت) ہے (۱۱) جس دن تم مومن مردوں اور مومن عورتوں کو دیکھو گے کہ ان (کے ایمان) کا نور ان کے آگے آگے اور داہنی طرف چل رہا ہے (تو ان سے کہا جائے گا کہ) تم کو بشارت ہو (کہ آج تمہارے لئے ) باغ ہیں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں ہمیشہ رہو گے ۔ یہی بڑی کامیابی ہے (۱۲) اُس دن منافق مرد اور منافق عورتیں مومنوں سے کہیں گے کہ ہماری طرف سے (شفقت) کیجیئے کہ ہم بھی تمہارے نور سے روشنی حاصل کریں۔ تو ان سے کہا جائے گا کہ پیچھے کو لوٹ جاؤ اور (وہاں) نور تلاش کرو۔ پھر ان کے بیچ میں ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی۔ جس میں ایک دروازہ ہو گا جو اس کی جانب اندرونی ہے اس میں تو رحمت ہے اور جو جانب بیرونی ہے اس طرف عذاب (و اذیت) (۱۳) تو منافق لوگ مومنوں سے کہیں گے کہ کیا ہم (دنیا میں) تمہارے ساتھ نہ تھے وہ کہیں گے کیوں نہیں تھے ۔ لیکن تم نے خود اپنے تئیں بلا میں ڈالا اور (ہمارے حق میں حوادث کے ) منتظر رہے اور (اسلام میں) شک کیا اور (لا طائل) آرزوؤں نے تم کو دھوکہ دیا یہاں تک کہ خدا کا حکم آ پہنچا اور خدا کے بارے میں تم کو (شیطان) دغا باز دغا دیتا رہا (۱۴) تو آج تم سے معاوضہ نہیں لیا جائے گا اور نہ (وہ) کافروں ہی سے (قبول کیا جائے گا) تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے ۔ (کہ) وہی تمہارے لائق ہے اور وہ بری جگہ ہے (۱۵) کیا ابھی تک مومنوں کے لئے اس کا وقت نہیں آیا کہ خدا کی یاد کرنے کے وقت اور (قرآن) جو (خدائے ) برحق (کی طرف) سے نازل ہوا ہے اس کے سننے کے وقت ان کے دل نرم ہو جائیں اور وہ ان لوگوں کی طرف نہ ہو جائیں جن کو (ان سے ) پہلے کتابیں دی گئی تھیں۔ پھر ان پر زمان طویل گزر گیا تو ان کے دل سخت ہو گئے ۔ اور ان میں سے اکثر  نا فرمان ہیں (۱۶) جان رکھو کہ خدا ہی زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے ۔ ہم نے اپنی نشانیاں تم سے کھول کھول کر بیان کر دی ہیں تاکہ تم سمجھو (۱۷) جو لوگ خیرات کرنے والے ہیں مرد بھی اور عورتیں بھی۔ اور خدا کو (نیت) نیک (اور خلوص سے ) قرض دیتے ہیں ان کو دوچند ادا کیا جائے گا اور ان کے لئے عزت کا صلہ ہے (۱۸) اور جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے یہی اپنے پروردگار کے نزدیک صدیق اور شہید ہیں۔ ان کے لئے ان (کے اعمال) کا صلہ ہو گا۔ اور ان (کے ایمان) کی روشنی۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی اہل دوزخ ہیں (۱۹) جان رکھو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشا اور زینت (و آرائش) اور تمہارے آپس میں فخر (و ستائش) اور مال و اولاد کی ایک دوسرے سے زیادہ طلب (و خواہش) ہے (اس کی مثال ایسی ہے ) جیسے بارش کہ (اس سے کھیتی اُگتی اور) کسانوں کو کھیتی بھلی لگتی ہے پھر وہ خوب زور پر آتی ہے پھر (اے دیکھنے والے ) تو اس کو دیکھتا ہے کہ (پک کر) زرد پڑ جاتی ہے پھر چورا چورا ہو جاتی ہے اور آخرت میں (کافروں کے لئے ) عذاب شدید اور (مومنوں کے لئے ) خدا کی طرف سے بخشش اور خوشنودی ہے ۔ اور دنیا کی زندگی تو متاع فریب ہے (۲۰) (بندو) اپنے پروردگار کی بخشش کی طرف اور جنت کی( طرف) جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے ۔ اور جو ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو خدا پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے ہیں لپکو۔ یہ خدا کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے ۔ اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے (۲۱) کوئی مصیبت ملک پر اور خود تم پر نہیں پڑتی مگر پیشتر اس کے کہ ہم اس کو پیدا کریں ایک کتاب میں (لکھی ہوئی) ہے ۔ (اور) یہ (کام) خدا کو آسان ہے (۲۲) تاکہ جو (مطلب) تم سے فوت ہو گیا ہو اس کا غم نہ کھایا کرو اور جو تم کو اس نے دیا ہو اس پر اترایا نہ کرو۔ اور خدا کسی اترانے اور شیخی بگھارنے والے کو دوست نہیں رکھتا (۲۳) جو خود بھی بخل کریں اور لوگوں کو بھی بخل سکھائیں اور جو شخص روگردانی کرے تو خدا بھی بے پروا (اور) وہی سزاوار حمد (و ثنا) ہے (۲۴) ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیجا۔ اور اُن پر کتابیں نازل کیں اور ترازو (یعنی قواعد عدل) تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔ اور لوہا پیدا کیا اس میں (اسلحۂ جنگ کے لحاظ سے ) خطرہ بھی شدید ہے ۔ اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں اور اس لئے کہ جو لوگ بن دیکھے خدا اور اس کے پیغمبروں کی مدد کرتے ہیں خدا ان کو معلوم کرے ۔ بے شک خدا قوی (اور) غالب ہے (۲۵) اور ہم نے نوح اور ابراہیم کو (پیغمبر بنا کر) بھیجا اور ان کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب (کے سلسلے ) کو (وقتاً فوقتاً جاری) رکھا تو بعض تو ان میں سے ہدایت پر ہیں۔ اور اکثر ان میں سے خارج از اطاعت ہیں (۲۶) پھر ان کے پیچھے انہی کے قدموں پر (اور) پیغمبر بھیجے اور ان کے پیچھے مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ کو بھیجا اور ان کو انجیل عنایت کی۔ اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ان کے دلوں میں شفقت اور مہربانی ڈال دی۔ اور لذات سے کنارہ کشی کی تو انہوں نے خود ایک نئی بات نکال لی ہم نے ان کو اس کا حکم نہیں دیا تھا مگر (انہوں نے اپنے خیال میں) خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے (آپ ہی ایسا کر لیا تھا) پھر جیسا اس کو نباہنا چاہیئے تھا نباہ بھی نہ سکے ۔ پس جو لوگ ان میں سے ایمان لائے ان کو ہم نے ان کا اجر دیا اور ان میں بہت سے  نا فرمان ہیں (۲۷) مومنو! خدا سے ڈرو اور اس کے پیغمبر پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے روشنی کر دے گا جس میں چلو گے اور تم کو بخش دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۲۸) (یہ باتیں) اس لئے (بیان کی گئی ہیں) کہ اہل کتاب جان لیں کہ وہ خدا کے فضل پر کچھ بھی قدرت نہیں رکھتے ۔ اور یہ کہ فضل خدا ہی کے ہاتھ ہے جس کو چاہتا ہے دیتا ہے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے (۲۹)

 

سورة المجَادلۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے پیغمبر) جو عورت تم سے اپنے شوہر کے بارے میں بحث جدال کرتی اور خدا سے شکایت (رنج وملال) کرتی تھی۔ خدا نے اس کی التجا سن لی اور خدا تم دونوں کی گفتگو سن رہا تھا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا سنتا دیکھتا ہے (۱) جو لوگ تم میں سے اپنی عورتوں کو ماں کہہ دیتے ہیں وہ ان کی مائیں نہیں (ہو جاتیں)۔ ان کی مائیں تو وہی ہیں جن کے بطن سے وہ پیدا ہوئے ۔ بے شک وہ نامعقول اور جھوٹی بات کہتے ہیں اور خدا بڑا معاف کرنے والا (اور) بخشنے والا ہے (۲) اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں پھر اپنے قول سے رجوع کر لیں تو (ان کو) ہم بستر ہونے سے پہلے ایک غلام آزاد کرنا (ضروری) ہے ۔ (مومنو) اس (حکم) سے تم کو نصیحت کی جاتی ہے ۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے (۳) جس کو غلام نہ ملے وہ مجامعت سے پہلے متواتر دو مہینے کے روزے (رکھے ) جس کو اس کا بھی مقدور نہ ہوا (اسے ) ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا (چاہیئے )۔ یہ (حکم) اس لئے (ہے ) کہ تم خدا اور ا سکے رسول کے فرمانبردار ہو جاؤ۔ اور یہ خدا کی حدیں ہیں۔ اور نہ ماننے والوں کے لئے درد دینے والا عذاب ہے (۴) جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ (اسی طرح) ذلیل کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے لوگ ذلیل کئے گئے تھے اور ہم نے صاف اور صریح آیتیں نازل کر دی ہیں۔ جو نہیں مانتے ان کو ذلت کا عذاب ہو گا (۵) جس دن خدا ان سب کو جلا اٹھائے گا تو جو کام وہ کرتے رہے ان کو جتائے گا۔ خدا کو وہ سب (کام) یاد ہیں اور یہ ان کو بھول گئے ہیں اور خدا ہر چیز سے واقف ہے (۶) کیا تم کو معلوم نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے خدا کو سب معلوم ہے ۔ (کسی جگہ) تین (شخصوں) کا (مجمع اور) کانوں میں صلاح ومشورہ نہیں ہوتا مگر وہ ان میں چوتھا ہوتا ہے اور نہ کہیں پانچ کا مگر وہ ان میں چھٹا ہوتا ہے اور نہ اس سے کم یا زیادہ مگر وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے خواہ وہ کہیں ہوں۔ پھر جو جو کام یہ کرتے رہے ہیں قیامت کے دن وہ (ایک ایک) ان کو بتائے گا۔ بے شک خدا ہر چیز سے واقف ہے (۷) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن کو سرگوشیاں کرنے سے منع کیا گیا تھا۔ پھر جس (کام) سے منع کیا گیا تھا وہی پھر کرنے لگے اور یہ تو گناہ اور ظلم اور رسول (خدا) کی  نا فرمانی کی سرگوشیاں کرتے ہیں۔ اور جب تمہارے پاس آتے ہیں تو جس (کلمے ) سے خدا نے تم کو دعا نہیں دی اس سے تمہیں دعا دیتے ہیں۔ اور اپنے دل میں کہتے ہیں کہ (اگر یہ واقعی پیغمبر ہیں تو) جو کچھ ہم کہتے ہیں خدا ہمیں اس کی سزا کیوں نہیں دیتا؟ (اے پیغمبر) ان کو دوزخ (ہی کی سزا) کافی ہے ۔ یہ اسی میں داخل ہوں گے ۔ اور وہ بری جگہ ہے (۸) مومنو! جب تم آپس میں سرگوشیاں کرنے لگو تو گناہ اور زیادتی اور پیغمبر کی نا فرمانی کی باتیں نہ کرنا بلکہ نیکو کاری اور پرہیزگاری کی باتیں کرنا۔ اور خدا سے جس کے سامنے جمع کئے جاؤ گے ڈرتے رہنا (۹) کافروں کی) سرگوشیاں تو شیطان (کی حرکات) سے ہیں (جو) اس لئے (کی جاتی ہیں) کہ مومن (ان سے ) غمناک ہوں مگر خدا کے حکم کے سوا ان سے انہیں کچھ نقصان نہیں پہنچ سکتا۔ تو مومنو کو چاہیئے کہ خدا ہی پر بھروسہ رکھیں (۱۰) مومنو! جب تم سے کہا جائے کہ مجلس میں کھل کر بیٹھو تو کھل بیٹھا کرو۔ خدا تم کو کشادگی بخشے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اُٹھ کھڑے ہو تو اُٹھ کھڑے ہوا کرو۔ جو لوگ تم میں سے ایمان لائے ہیں اور جن کو علم عطا کیا گیا ہے خدا ان کے درجے بلند کرے گا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے (۱۱) مومنو! جب تم پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہو تو بات کہنے سے پہلے (مساکین کو) کچھ خیرات دے دیا کرو۔ یہ تمہارے لئے بہت بہتر اور پاکیزگی کی بات ہے ۔ اور اگر خیرات تم کو میسر نہ آئے تو خدا بخشنے والا مہربان ہے (۱۲) کیا تم اس سے کہ پیغمبر کے کان میں کوئی بات کہنے سے پہلے خیرات دیا کرو ڈر گئے ؟ پھر جب تم نے (ایسا) نہ کیا اور خدا نے تمہیں معاف کر دیا تو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے رہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے (۱۳) بھلا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایسوں سے دوستی کرتے ہیں جن پر خدا کا غضب ہوا۔ وہ نہ تم میں ہیں نہ ان میں۔ اور جان بوجھ کر جھوٹی باتوں پر قسمیں کھاتے ہیں (۱۴) خدا نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ یہ جو کچھ کرتے ہیں یقیناً برا ہے (۱۵) انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا اور (لوگوں کو) خدا کے راستے سے روک دیا ہے سو ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے (۱۶) خدا کے (عذاب کے ) سامنے نہ تو ان کا مال ہی کچھ کام آئے گا اور نہ اولاد ہی (کچھ فائدہ دے گی)۔ یہ لوگ اہل دوزخ ہیں اس میں ہمیشہ (جلتے ) رہیں گے (۱۷) جس دن خدا ان سب کو جلا اٹھائے گا تو جس طرح تمہارے سامنے قسمیں کھاتے (اسی طرح) خدا کے سامنے قسمیں کھائیں گے اور خیال کریں گے کہ (ایسا کرنے سے ) کام لے نکلے ہیں۔ دیکھو یہ جھوٹے (اور برسر غلط) ہیں (۱۸) شیطان نے ان کو قابو میں کر لیا ہے ۔ اور خدا کی یاد ان کو بھلا دی ہے ۔ یہ (جماعت) شیطان کا لشکر ہے ۔ اور سن رکھو کہ شیطان کا لشکر نقصان اٹھانے والا ہے (۱۹) جو لوگ خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ نہایت ذلیل ہوں گے (۲۰) خدا کا حکم ناطق ہے کہ میں اور میرے پیغمبر ضرور غالب رہیں گے ۔ بے شک خدا زورآور (اور) زبردست ہے (۲۱) جو لوگ خدا پر اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم ان کو خدا اور اس کے رسول کے دشمنوں سے دوستی کرتے ہوئے نہ دیکھو گے ۔ خواہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا خاندان ہی کے لوگ ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں خدا نے ایمان (پتھر پر لکیر کی طرح) تحریر کر دیا ہے اور فیض غیبی سے ان کی مدد کی ہے ۔ اور وہ ان کو بہشتوں میں جن کے تلے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا ہمیشہ ان میں رہیں گے ۔ خدا ان سے خوش اور وہ خدا سے خوش۔ یہی گروہ خدا کا لشکر ہے ۔ (اور) سن رکھو کہ خدا ہی کا لشکر مراد حاصل کرنے والا ہے (۲۲)

 

سورة الحَشر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جو چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جو چیزیں زمین میں ہیں (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہیں۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے (۱) وہی تو ہے جس نے کفار اہل کتاب کو حشر اول کے وقت ان کے گھروں سے نکال دیا۔ تمہارے خیال میں بھی نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ لوگ یہ سمجھے ہوئے تھے کہ ان کے قلعے ان کو خدا (کے عذاب) سے بچا لیں گے ۔ مگر خدا نے ان کو وہاں سے آ لیا جہاں سے ان کو گمان بھی نہ تھا۔ اور ان کے دلوں میں دہشت ڈال دی کہ اپنے گھروں کو خود اپنے ہاتھوں اور مومنوں کے ہاتھوں سے اُجاڑنے لگے تو اے (بصیرت کی) آنکھیں رکھنے والو عبرت پکڑو (۲) اور اگر خدا نے ان کے بارے میں جلاوطن کرنا نہ لکھ رکھا ہوتا تو ان کو دنیا میں بھی عذاب دے دیتا۔ اور آخرت میں تو ان کے لئے آگ کا عذاب (تیار) ہے (۳) یہ اس لئے کہ انہوں نے خدا اور اس کے رسول کی مخالفت کی۔ اور جو شخص خدا کی مخالفت کرے تو خدا سخت عذاب دینے والا ہے (۴) (مومنو) کھجور کے جو درخت تم نے کاٹ ڈالے یا ان کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا سو خدا کے حکم سے تھا اور مقصود یہ تھا کہ وہ نا فرمانوں کو رسوا کرے (۵) اور جو (مال) خدا نے اپنے پیغمبر کو ان لوگوں سے (بغیر لڑائی بھڑائی کے ) دلوایا ہے اس میں تمہارا کچھ حق نہیں کیونکہ اس کے لئے نہ تم نے گھوڑے دوڑائے نہ اونٹ لیکن خدا اپنے پیغمبروں کو جن پر چاہتا ہے مسلط کر دیتا ہے ۔ اور خدا ہر چیز پر قادر ہے (۶) جو مال خدا نے اپنے پیغمبر کو دیہات والوں سے دلوایا ہے وہ خدا کے اور پیغمبر کے اور (پیغمبر کے ) قرابت والوں کے اور یتیموں کے اور حاجتمندوں کے اور مسافروں کے لئے ہے ۔ تاکہ جو لوگ تم میں دولت مند ہیں ان ہی کے ہاتھوں میں نہ پھرتا رہے ۔ سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو۔ اور جس سے منع کریں (اس سے ) باز رہو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بے شک خدا سخت عذاب دینے والا ہے (۷) (اور) ان مفلسان تارک الوطن کے لئے بھی جو اپنے گھروں اور مالوں سے خارج (اور جدا) کر دیئے گئے ہیں (اور) خدا کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار اور خدا اور اس کے پیغمبر کے مددگار ہیں۔ یہی لوگ سچے (ایماندار) ہیں (۸) اور (ان لوگوں کے لئے بھی) جو مہاجرین سے پہلے (ہجرت کے ) گھر (یعنی مدینے ) میں مقیم اور ایمان میں (مستقل) رہے (اور) جو لوگ ہجرت کر کے ان کے پاس آتے ہیں ان سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان کو ملا اس سے اپنے دل میں کچھ خواہش (اور خلش) نہیں پاتے اور ان کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہیں خواہ ان کو خود احتیاج ہی ہو۔ اور جو شخص حرص نفس سے بچا لیا گیا تو ایسے لوگ مراد پانے والے ہیں (۹) اور (ان کے لئے بھی) جو ان (مہاجرین) کے بعد آئے (اور) دعا کرتے ہیں کہ اے پروردگار ہمارے اور ہمارے بھائیوں کے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں گناہ معاف فرما اور مومنوں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ (وحسد) نہ پیدا ہونے دے ۔ اے ہمارے پروردگار تو بڑا شفقت کرنے والا مہربان ہے (۱۰) کیا تم نے ان منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے کافر بھائیوں سے جو اہل کتاب ہیں کہا کرتے ہیں کہ اگر تم جلا وطن کئے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل چلیں گے اور تمہارے بارے میں کبھی کسی کا کہا نہ مانیں گے ۔ اور اگر تم سے جنگ ہوئی تو تمہاری مدد کریں گے ۔ مگر خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ یہ جھوٹے ہیں (۱۱) اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے ۔ اور اگر ان سے جنگ ہوئی تو ان کی مدد نہیں کریں گے ۔ اگر مدد کریں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے ۔ پھر ان کو (کہیں سے بھی) مدد نہ ملے گی (۱۲) (مسلمانو!) تمہاری ہیبت ان لوگوں کے دلوں میں خدا سے بھی بڑھ کر ہے ۔ یہ اس لئے کہ یہ سمجھ نہیں رکھتے (۱۳) یہ سب جمع ہو کر بھی تم سے (بالمواجہہ) نہیں لڑ سکیں گے مگر بستیوں کے قلعوں میں (پناہ لے کر) یا دیواروں کی اوٹ میں (مستور ہو کر) ان کا آپس میں بڑا رعب ہے ۔ تم شاید خیال کرتے ہو کہ یہ اکھٹے (اور ایک جان) ہیں مگر ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں یہ اس لئے کہ یہ بے عقل لوگ ہیں (۱۴) ان کا حال ان لوگوں کا سا ہے جو ان سے کچھ ہی پیشتر اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ چکے ہیں۔ اور (ابھی) ان کے لئے دکھ دینے والا عذاب (تیار) ہے (۱۵) منافقوں کی) مثال شیطان کی سی ہے کہ انسان سے کہتا رہا کہ کافر ہو جا۔ جب وہ کافر ہو گیا تو کہنے لگا کہ مجھے تجھ سے کچھ سروکار نہیں۔ مجھ کو خدائے رب العالمین سے ڈر لگتا ہے (۱۶) تو دونوں کا انجام یہ ہوا کہ دونوں دوزخ میں (داخل ہوئے ) ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔ اور بے انصافوں کی یہی سزا ہے (۱۷) اے ایمان والوں! خدا سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھنا چاہیئے کہ اس نے کل (یعنی فردائے قیامت) کے لئے کیا (سامان) بھیجا ہے اور (ہم پھر کہتے ہیں کہ) خدا سے ڈرتے رہو بے شک خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے (۱۸) اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے خدا کو بھلا دیا تو خدا نے انہیں ایسا کر دیا کہ خود اپنے تئیں بھول گئے ۔ یہ بدکردار لوگ ہیں (۱۹) اہل دوزخ اور اہل بہشت برابر نہیں۔ اہل بہشت تو کامیابی حاصل کرنے والے ہیں (۲۰) اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو تم اس کو دیکھتے کہ خدا کے خوف سے دبا اور پھٹا جاتا ہے ۔ اور یہ باتیں ہم لوگوں کے لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ فکر کریں (۲۱) وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا ہے وہ بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (۲۲) وہی خدا ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ بادشاہ (حقیقی) پاک ذات (ہر عیب سے ) سلامتی امن دینے والا نگہبان غالب زبردست بڑائی والا۔ خدا ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے (۲۳) وہی خدا (تمام مخلوقات کا) خالق۔ ایجاد و اختراع کرنے والا صورتیں بنانے والا اس کے سب اچھے سے اچھے نام ہیں۔ جتنی چیزیں آسمانوں اور زمین میں ہیں سب اس کی تسبیح کرتی ہیں اور وہ غالب حکمت والا ہے (۲۴)

 

سورة المُمتَحنۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

مومنو! اگر تم میری راہ میں لڑنے اور میری خوشنودی طلب کرنے کے لئے (مکے سے ) نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ تم تو ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ (دین) حق سے جو تمہارے پاس آیا ہے منکر ہیں۔ اور اس باعث سے کہ تم اپنے پروردگار خدا تعالیٰ پر ایمان لائے ہو پیغمبر کو اور تم کو جلاوطن کرتے ہیں۔ تم ان کی طرف پوشیدہ پوشیدہ دوستی کے پیغام بھیجتے ہو۔ اور جو کچھ تم مخفی طور پر اور جو علیٰ الاعلان کرتے ہو وہ مجھے معلوم ہے ۔ اور جو کوئی تم میں سے ایسا کرے گا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا (۱) اگر یہ کافر تم پر قدرت پا لیں تو تمہارے دشمن ہو جائیں اور ایذا کے لئے تم پر ہاتھ (بھی) چلائیں اور زبانیں (بھی) اور چاہتے ہیں کہ تم کسی طرح کافر ہو جاؤ (۲) قیامت کے دن نہ تمہارے رشتے ناتے کام آئیں گے اور نہ اولاد۔ اس روز وہی تم میں فیصلہ کرے گا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھتا ہے (۳) تمہیں ابراہیم اور ان کے رفقاء کی نیک چال چلنی (ضرور) ہے ۔ جب انہوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ ہم تم سے اور ان (بتوں) سے جن کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو بے تعلق ہیں (اور) تمہارے (معبودوں کے کبھی) قائل نہیں (ہو سکتے ) اور جب تک تم خدائے واحد اور ایمان نہ لاؤ ہم میں تم میں ہمیشہ کھلم کھلا عداوت اور دشمنی رہے گی۔ ہاں ابراہیمؑ نے اپنے باپ سے یہ (ضرور) کہا کہ میں آپ کے لئے مغفرت مانگوں گا اور خدا کے سامنے آپ کے بارے میں کسی چیز کا کچھ اختیار نہیں رکھتا۔ اے ہمارے پروردگار تجھ ہی پر ہمارا بھروسہ ہے اور تیری ہی طرف ہم رجوع کرتے ہیں اور تیرے ہی حضور میں (ہمیں) لوٹ کر آنا ہے (۴) اے ہمارے پروردگار ہم کو کافروں کے ہاتھ سے عذاب نہ دلانا اور اے پروردگار ہمارے ہمیں معاف فرما۔ بے شک تو غالب حکمت والا ہے (۵) تم (مسلمانوں) کو یعنی جو کوئی خدا (کے سامنے جانے ) اور روز آخرت (کے آنے ) کی امید رکھتا ہو اسے ان لوگوں کی نیک چال چلنی (ضرور) ہے ۔ اور روگردانی کرے تو خدا بھی بے پرواہ اور سزاوار حمد (و ثنا) ہے (۶) عجب نہیں کہ خدا تم میں اور ان لوگوں میں جن سے تم دشمنی رکھتے ہو دوستی پیدا کر دے ۔ اور خدا قادر ہے اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۷) جن لوگوں نے تم سے دین کے بارے میں جنگ نہیں کی اور نہ تم کو تمہارے گھروں سے نکالا ان کے ساتھ بھلائی اور انصاف کا سلوک کرنے سے خدا تم کو منع نہیں کرتا۔ خدا تو انصاف کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے (۸) خدا ان ہی لوگوں کے ساتھ تم کو دوستی کرنے سے منع کرتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے بارے میں لڑائی کی اور تم کو تمہارے گھروں سے نکالا اور تمہارے نکالنے میں اوروں کی مدد کی۔ تو جو لوگ ایسوں سے دوستی کریں گے وہی ظالم ہیں (۹) مومنو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں وطن چھوڑ کر آئیں تو ان کی آزمائش کر لو۔ (اور) خدا تو ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے ۔ سو اگر تم کو معلوم ہو کہ مومن ہیں تو ان کو کفار کے پاس واپس نہ بھیجو۔ کہ نہ یہ ان کو حلال ہیں اور نہ وہ ان کو جائز۔ اور جو کچھ انہوں نے (ان پر) خرچ کیا ہو وہ ان کو دے دو۔ اور تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان عورتوں کو مہر دے کر ان سے نکاح کر لو اور کافر عورتوں کی ناموس کو قبضے میں نہ رکھو (یعنی کفار کو واپس دے دو) اور جو کچھ تم نے ان پر خرچ کیا ہو تم ان سے طلب کر لو اور جو کچھ انہوں نے (اپنی عورتوں پر) خرچ کیا ہو وہ تم سے طلب کر لیں۔ یہ خدا کا حکم ہے جو تم میں فیصلہ کئے دیتا ہے اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے (۱۰) اور اگر تمہاری عورتوں میں سے کوئی عورت تمہارے ہاتھ سے نکل کر کافروں کے پاس چلی جائے (اور اس کا مہر وصول نہ ہوا ہو) پھر تم ان سے جنگ کرو (اور ان سے تم کو غنیمت ہاتھ لگے ) تو جن کی عورتیں چلی گئی ہیں ان کو (اس مال میں سے ) اتنا دے دو جتنا انہوں نے خرچ کیا تھا اور خدا سے جس پر تم ایمان لائے ہو ڈرو (۱۱) اے پیغمبر! جب تمہارے پاس مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کو آئیں کہ خدا کے ساتھ نہ شرک کریں گی نہ چوری کریں گی نہ بدکاری کریں گی نہ اپنی اولاد کو قتل کریں گی نہ اپنے ہاتھ پاؤں میں کوئی بہتان باندھ لائیں گی اور نہ نیک کاموں میں تمہاری نا فرمانی کریں گی تو ان سے بیعت لے لو اور ان کے لئے خدا سے بخشش مانگو۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۱۲) مومنو! ان لوگوں سے جن پر خدا غصے ہوا ہے دوستی نہ کرو (کیونکہ) جس طرح کافروں کو مردوں (کے جی اُٹھنے ) کی امید نہیں اسی طرح ان لوگوں کو بھی آخرت (کے آنے ) کی امید نہیں (۱۳)

 

سورة الصَّف

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جو چیز آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے سب خدا کی تنزیہ کرتی ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے (۱) مومنو! تم ایسی باتیں کیوں کہا کرتے ہو جو کیا نہیں کرتے (۲) خدا اس بات سے سخت بیزار ہے کہ ایسی بات کہو جو کرو نہیں (۳) جو لوگ خدا کی راہ میں (ایسے طور پر) پرے جما کر لڑتے کہ گویا سیسہ پلائی دیوار ہیں وہ بے شک محبوب کردگار ہیں (۴) اور وہ وقت یاد کرنے کے لائق ہے جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے قوم! تم مجھے کیوں ایذا دیتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں۔ تو جب ان لوگوں نے کج روی کی خدا نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کر دیئے ۔ اور خدا نا فرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا (۵) اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب مریمؑ کے بیٹے عیسیٰ نے کہا کے اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس خدا کا بھیجا ہوا آیا ہوں (اور) جو (کتاب) مجھ سے پہلے آ چکی ہے (یعنی) تورات اس کی تصدیق کرتا ہوں اور ایک پیغمبر جو میرے بعد آئیں گے جن کا نام احمدﷺ ہو گا ان کی بشارت سناتا ہوں۔ (پھر) جب وہ ان لوگوں کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے (۶) اور اس سے ظالم کون کہ بلایا تو جائے اسلام کی طرف اور وہ خدا پر جھوٹ بہتان باندھے ۔ اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا (۷) یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے (چراغ) کی روشنی کو منہ سے (پھونک مار کر) بجھا دیں۔ حالانکہ خدا اپنی روشنی کو پورا کر کے رہے گا خواہ کافر نا خوش ہی ہوں (۸) وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے اور سب دینوں پر غالب کرے خواہ مشرکوں کو برا ہی لگے (۹) مومنو! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دے (۱۰) (وہ یہ کہ) خدا پر اور اس کے رسولﷺ پر ایمان لاؤ اور خدا کی راہ میں اپنے مال اور جان سے جہاد کرو۔ اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (۱۱) وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تم کو باغہائے جنت میں جن میں نہریں بہہ رہیں ہیں اور پاکیزہ مکانات میں جو بہشت ہائے جاودانی میں (تیار) ہیں داخل کرے گا۔ یہ بڑی کامیابی ہے (۱۲) اور ایک اور چیز جس کو تم بہت چاہتے ہو (یعنی تمہیں) خدا کی طرف سے مدد (نصیب ہو گی) اور فتح عنقریب ہو گی اور مومنوں کو (اس کی) خوشخبری سنا دو (۱۳) مومنو! خدا کے مددگار بن جاؤ جیسے عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا کہ بھلا کون ہیں جو خدا کی طرف (بلانے میں) میرے مددگار ہوں۔ حواریوں نے کہا کہ ہم خدا کے مددگار ہیں۔ تو بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ تو ایمان لے آیا اور ایک گروہ کافر رہا۔ آخر الامر ہم نے ایمان لانے والوں کو ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد دی اور وہ غالب ہو گئے (۱۴)

 

سورة الجُمُعۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے سب خدا کی تسبیح کرتی ہے جو بادشاہ حقیقی پاک ذات زبردست حکمت والا ہے (۱) وہی تو ہے جس نے ان پڑھوں میں ان ہی میں سے (محمدﷺ) کو پیغمبر (بنا کر) بھیجا جو ان کے سامنے اس کی آیتیں پڑھتے اور ان کو پاک کرتے اور (خدا کی) کتاب اور دانائی سکھاتے ہیں۔ اور اس ے پہلے تو یہ لوگ صریح گمراہی میں تھے (۲) اور ان میں سے اور لوگوں کی طرف بھی (ان کو بھیجا ہے ) جو ابھی ان (مسلمانوں سے ) نہیں ملے ۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے (۳) یہ خدا کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے ۔ اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے (۴) جن لوگوں (کے سر) پر تورات لدوائی گئی پھر انہوں نے اس (کے بار تعمیل) کو نہ اٹھایا ان کی مثال گدھے کی سی ہے جن پر بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں۔ جو لوگ خدا کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں ان کی مثال بری ہے ۔ اور خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (۵) کہہ دو کہ اے یہود اگر تم کو دعویٰ ہو کہ تم ہی خدا کے دوست ہو اور لوگ نہیں تو اگر تم سچے ہو تو (ذرا) موت کی آرزو تو کرو (۶) اور یہ ان (اعمال) کے سبب جو کر چکے ہیں ہرگز اس کی آرزو نہیں کریں گے ۔ اور خدا ظالموں سے خوب واقف ہے (۷) کہہ دو کہ موت جس سے تم گریز کرتے ہو وہ تو تمہارے سامنے آ کر رہے گی۔ پھر تم پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے (خدا) کی طرف لوٹائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے ہو وہ سب تمہیں بتائے گا (۸) مومنو! جب جمعے کے دن نماز کے لئے اذان دی جائے تو خدا کی یاد (یعنی نماز) کے لئے جلدی کرو اور (خریدو) فروخت ترک کر دو۔ اگر سمجھو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (۹) پھر جب نماز ہو چکے تو اپنی اپنی راہ لو اور خدا کا فضل تلاش کرو اور خدا کو بہت بہت یاد کرتے رہو تاکہ نجات پاؤ (۱۰) اور جب یہ لوگ سودا بکتا یا تماشا ہوتا دیکھتے ہیں تو ادھر بھاگ جاتے ہیں اور تمہیں (کھڑے کا) کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔ کہہ دو کہ جو چیز خدا کے ہاں ہے وہ تماشے اور سودے سے کہیں بہتر ہے اور خدا سب سے بہتر رزق دینے والا ہے (۱۱)

 

سورة المنَافِقون

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے محمدﷺ) جب منافق لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو (از راہ نفاق) کہتے ہیں کہ ہم اقرار کرتے ہیں کہ آپ بے شک خدا کے پیغمبر ہیں اور خدا جانتا ہے کہ درحقیقت تم اس کے پیغمبر ہو لیکن خدا ظاہر کئے دیتا ہے کہ منافق (دل سے اعتقاد نہ رکھنے کے لحاظ سے ) جھوٹے ہیں (۱) انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے اور ان کے ذریعے سے (لوگوں کو) راہ خدا سے روک رہے ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ جو کام یہ کرتے ہیں برے ہیں (۲) یہ اس لئے کہ یہ (پہلے تو) ایمان لائے پھر کافر ہو گئے تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی۔ سو اب یہ سمجھتے ہی نہیں (۳) اور جب تم ان (کے تناسب اعضا) کو دیکھتے ہو تو ان کے جسم تمہیں (کیا ہی) اچھے معلوم ہوتے ہیں۔ اور جب وہ گفتگو کرتے ہیں تو تم ان کی تقریر کو توجہ سے سنتے ہو (مگر فہم وادراک سے خالی) گویا لکڑیاں ہیں جو دیواروں سے لگائی گئی ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھیں (کہ) ان پر بلا آئی۔ یہ (تمہارے ) دشمن ہیں ان سے بے خوف نہ رہنا۔ خدا ان کو ہلاک کرے ۔ یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں (۴) اور جب ان سے کہا جائے کہ آؤ رسول خدا تمہارے لئے مغفرت مانگیں تو سر ہلا دیتے ہیں اور تم ان کو دیکھو کہ تکبر کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے ہیں (۵) تم ان کے لئے مغفرت مانگو یا نہ مانگو ان کے حق میں برابر ہے ۔ خدا ان کو ہرگز نہ بخشے گا۔ بے شک خدا نا فرمانوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا (۶) یہی ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول خدا کے پاس (رہتے ) ہیں ان پر (کچھ) خرچ نہ کرو۔ یہاں تک کہ یہ (خود بخود) بھاگ جائیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے خدا ہی کہ ہیں لیکن منافق نہیں سمجھتے (۷) کہتے ہیں کہ اگر ہم لوٹ کر مدینے پہنچے تو عزت والے ذلیل لوگوں کو وہاں سے نکال باہر کریں گے ۔ حالانکہ عزت خدا کی ہے اور اس کے رسول کی اور مومنوں کی لیکن منافق نہیں جانتے (۸) مومنو! تمہارا مال اور اولاد تم کو خدا کی یاد سے غافل نہ کر دے ۔ اور جو ایسا کرے گا تو وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں (۹) اور جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس (وقت) سے پیشتر خرچ کر لو کہ تم میں سے کسی کی موت آ جائے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے تھوڑی سی اور مہلت کیوں نہ دی تاکہ میں خیرات کر لیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہو جاتا (۱۰) اور جب کسی کی موت آ جاتی ہے تو خدا اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس سے خبردار ہے (۱۱)

 

سورة التّغَابُن

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو چیز زمین میں ہے (سب) خدا کی تسبیح کرتی ہے ۔ اسی کی سچی بادشاہی ہے اور اسی کی تعریف (لامتناہی) ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (۱) وہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر کوئی تم میں کافر ہے اور کوئی مومن۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھتا ہے (۲) اسی نے آسمانوں اور زمین کو مبنی برحکمت پیدا کیا اور اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی پاکیزہ بنائیں۔ اور اسی کی طرف (تمہیں) لوٹ کر جانا ہے (۳) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب جانتا ہے اور جو کچھ تم چھپا کر کرتے ہو اور جو کھلم کھلا کرتے ہو اس سے بھی آگاہ ہے ۔ اور خدا دل کے بھیدوں سے واقف ہے (۴) کیا تم کو ان لوگوں کے حال کی خبر نہیں پہنچی جو پہلے کافر ہوئے تھے تو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور (ابھی) دکھ دینے والا عذاب (اور) ہونا ہے (۵) یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی نشانیاں لے کر آئے تو یہ کہتے کہ کیا آدمی ہمارے ہادی بنتے ہیں؟ تو انہوں نے (ان کو) نہ مانا اور منہ پھیر لیا اور خدا نے بھی بے پروائی کی۔ اور خدا بے پروا (اور) سزاوار حمد (و ثنا) ہے (۶) جو لوگ کافر ہیں ان کا اعتقاد ہے کہ وہ (دوبارہ) ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے ۔ کہہ دو کہ ہاں ہاں میرے پروردگار کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر جو کام تم کرتے رہے ہو وہ تمہیں بتائے جائیں گے اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے (۷) تو خدا پر اور اس کے رسول پر اور نور (قرآن) پر جو ہم نے نازل فرمایا ہے ایمان لاؤ۔ اور خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے (۸) جس دن وہ تم کو اکھٹا ہونے (یعنی قیامت) کے دن اکھٹا کرے گا وہ نقصان اٹھانے کا دن ہے ۔ اور جو شخص خدا پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے وہ اس سے اس کی برائیاں دور کر دے گا اور باغہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے ۔ یہ بڑی کامیابی ہے (۹) اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی اہل ذوزخ ہیں۔ ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔ اور وہ بری جگہ ہے (۱۰) کوئی مصیبت نازل نہیں ہوتی مگر خدا کے حکم سے ۔ اور جو شخص خدا پر ایمان لاتا ہے وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے ۔ اور خدا ہر چیز سے باخبر ہے (۱۱) اور خدا کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اگر تم منہ پھیر لو گے تو ہمارے پیغمبر کے ذمے تو صرف پیغام کا کھول کھول کر پہنچا دینا ہے (۱۲) خدا (جو معبود برحق ہے اس) کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو مومنوں کو چاہیئے کہ خدا ہی پر بھروسا رکھیں (۱۳) مومنو! تمہاری عورتیں اور اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن (بھی) ہیں سو ان سے بچتے رہو۔ اور اگر معاف کر دو اور درگزر کرو اور بخش دو تو خدا بھی بخشنے والا مہربان ہے (۱۴) تمہارا مال اور تمہاری اولاد تو آزمائش ہے ۔ اور خدا کے ہاں بڑا اجر ہے (۱۵) سو جہاں تک ہو سکے خدا سے ڈرو اور (اس کے احکام کو) سنو اور (اس کے ) فرمانبردار رہو اور (اس کی راہ میں) خرچ کرو (یہ) تمہارے حق میں بہتر ہے ۔ اور جو شخص طبعیت کے بخل سے بچایا گیا تو ایسے ہی لوگ راہ پانے والے ہیں (۱۶) اگر تم خدا کو (اخلاص اور نیت) نیک (سے ) قرض دو گے تو وہ تم کو اس کا دوچند دے گا اور تمہارے گناہ بھی معاف کر دے گا۔ اور خدا قدر شناس اور بردبار ہے (۱۷) پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا غالب اور حکمت والا ہے (۱۸)

 

سورة الطّلاَق

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے پیغمبر (مسلمانوں سے کہہ دو کہ) جب تم عورتوں کو طلاق دینے لگو تو عدت کے شروع میں طلاق دو اور عدت کا شمار رکھو۔ اور خدا سے جو تمہارا پروردگار ہے ڈرو۔ (نہ تو تم ہی) ان کو (ایام عدت میں) ان کے گھروں سے نکالو اور نہ وہ (خود ہی) نکلیں۔ ہاں اگر وہ صریح بے حیائی کریں (تو نکال دینا چاہیئے ) اور یہ خدا کی حدیں ہیں۔ جو خدا کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔ (اے طلاق دینے والے ) تجھے کیا معلوم شاید خدا اس کے بعد کوئی (رجعت کی) سبیل پیدا کر دے (۱) پھر جب وہ اپنی میعاد (یعنی انقضائے عدت) کے قریب پہنچ جائیں تو یا تو ان کو اچھی طرح (زوجیت میں) رہنے دو یا اچھی طرح سے علیحدہ کر دو اور اپنے میں سے دو منصف مردوں کو گواہ کر لو اور (گواہ ہو!) خدا کے لئے درست گواہی دینا۔ ان باتوں سے اس شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو خدا پر اور روز آخرت پر ایمان رکھتا ہے ۔ اور جو کوئی خدا سے ڈرے گا وہ اس کے لئے (رنج و محن سے ) مخلصی (کی صورت) پیدا کرے گا (۲) اور اس کو ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں سے (وہم و) گمان بھی نہ ہو۔ اور جو خدا پر بھروسہ رکھے گا تو وہ اس کو کفایت کرے گا۔ خدا اپنے کام کو (جو وہ کرنا چاہتا ہے ) پورا کر دیتا ہے ۔ خدا نے ہر چیز کا اندازہ مقرر کر رکھا ہے (۳) اور تمہاری (مطلقہ) عورتیں جو حیض سے نا امید ہو چکی ہوں اگر تم کو (ان کی عدت کے بارے میں) شبہ ہو تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور جن کو ابھی حیض نہیں آنے لگا (ان کی عدت بھی یہی ہے ) اور حمل والی عورتوں کی عدت وضع حمل (یعنی بچّہ جننے ) تک ہے ۔ اور جو خدا سے ڈرے گا خدا اس کے کام میں سہولت پیدا کر دے گا (۴) یہ خدا کے حکم ہیں جو خدا نے تم پر نازل کئے ہیں۔ اور جو خدا سے ڈرے گا وہ اس سے اس کے گناہ دور کر دے گا اور اسے اجر عظیم بخشے گا (۵) (مطلقہ) عورتوں کو (ایام عدت میں) اپنے مقدور کے مطابق وہیں رکھو جہاں خود رہتے ہو اور ان کو تنگ کرنے کے لئے تکلیف نہ دو اور اگر حمل سے ہوں تو بچّہ جننے تک ان کا خرچ دیتے رہو۔ پھر اگر وہ بچّے کو تمہارے کہنے سے دودھ پلائیں تو ان کو ان کی اجرت دو۔ اور (بچّے کے بارے میں) پسندیدہ طریق سے مواقفت رکھو۔ اور اگر باہم ضد (اور نا اتفاقی) کرو گے تو (بچّے کو) اس کے (باپ کے ) کہنے سے کوئی اور عورت دودھ پلائے گی (۶) صاحب وسعت کو اپنی وسعت کے مطابق خرچ کرنا چاہیئے ۔ اور جس کے رزق میں تنگی ہو وہ جتنا خدا نے اس کو دیا ہے اس کے موافق خرچ کرے ۔ خدا کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس کو دیا ہے ۔ اور خدا عنقریب تنگی کے بعد کشائش بخشے گا (۷) اور بہت سی بستیوں (کے رہنے والوں)نے اپنے پروردگار اور اس کے پیغمبروں کے احکام سے سرکشی کی تو ہم نے ان کو سخت حساب میں پکڑ لیا اور ان پر (ایسا) عذاب نازل کیا جو نہ دیکھا تھا نہ سنا (۸) سو انہوں نے اپنے کاموں کی سزا کا مزہ چکھ لیا اور ان کا انجام نقصان ہی تو تھا (۹) خدا نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ تو اے ارباب دانش جو ایمان لائے ہو خدا سے ڈرو۔ خدا نے تمہارے پاس نصیحت (کی کتاب) بھیجی ہے (۱۰) (اور اپنے ) پیغمبر (بھی بھیجے ہیں) جو تمہارے سامنے خدا کی واضح المطالب آیتیں پڑھتے ہیں تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ہیں ان کو اندھیرے سے نکال کر روشنی میں لے آئیں اور جو شخص ایمان لائے گا اور عمل نیک کرے گا ان کو باغہائے بہشت میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہیں ہیں ابد الاآباد ان میں رہیں گے ۔ خدا نے ان کو خوب رزق دیا ہے (۱۱) خدا ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کئے اور ایسی ہی زمینیں۔ ان میں (خدا کے ) حکم اُترتے رہتے ہیں تاکہ تم لوگ جان لو کہ خدا چیز پر قادر ہے ۔ اور یہ کہ خدا اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے (۱۲)

 

سورة التّحْریم

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے پیغمبر جو چیز خدا نے تمہارے لئے جائز کی ہے تم اس سے کنارہ کشی کیوں کرتے ہو؟ (کیا اس سے ) اپنی بیویوں کی خوشنودی چاہتے ہو؟ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۱) خدا نے تم لوگوں کے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ مقرر کر دیا ہے ۔ اور خدا ہی تمہارا کارساز ہے ۔ اور وہ دانا (اور) حکمت والا ہے (۲) اور (یاد کرو) جب پیغمبر نے اپنی ایک بی بی سے ایک بھید کی بات کہی تو (اس نے دوسری کو بتا دی)۔ جب اس نے اس کو افشاء کیا اور خدا نے اس (حال) سے پیغمبر کو آگاہ کر دیا تو پیغمبر نے ان (بی بی کو وہ بات) کچھ تو بتائی اور کچھ نہ بتائی۔ تو جب وہ ان کو جتائی تو پوچھنے لگیں کہ آپ کو کس نے بتایا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے اس نے بتایا ہے جو جاننے والا خبردار ہے (۳) اگر تم دونوں خدا کے آگے توبہ کرو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل کج ہو گئے ہیں۔ اور اگر پیغمبر (کی ایذا) پر باہم اعانت کرو گی تو خدا اور جبریل اور نیک کردار مسلمان ان کے حامی (اور دوستدار) ہیں۔ اور ان کے علاوہ (اور) فرشتے بھی مددگار ہیں (۴) اگر پیغمبر تم کو طلاق دے دیں تو عجب نہیں کہ ان کا پروردگار تمہارے بدلے ان کو تم سے بہتر بیبیاں دے دے ۔ مسلمان، صاحب ایمان فرمانبردار توبہ کرنے والیاں عبادت گذار روزہ رکھنے والیاں بن شوہر اور کنواریاں (۵) مومنو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل عیال کو آتش (جہنم) سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اور جس پر تند خو اور سخت مزاج فرشتے (مقرر) ہیں جو ارشاد خدا ان کو فرماتا ہے اس کی نا فرمانی نہیں کرتے اور جو حکم ان کو ملتا ہے اسے بجا لاتے ہیں (۶) کافرو! آج بہانے مت بناؤ۔ جو عمل تم کیا کرتے ہو ان ہی کا تم کو بدلہ دیا جائے گا (۷) مومنو! خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو۔ امید ہے کہ وہ تمہارے گناہ تم سے دور کر دے گا اور تم کو باغہائے بہشت میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے گا۔ اس دن پیغمبر کو اور ان لوگوں کو جو ان کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا نہیں کرے گا (بلکہ) ان کا نور ایمان ان کے آگے اور داہنی طرف (روشنی کرتا ہوا) چل رہا ہو گا۔ اور وہ خدا سے التجا کریں گے کہ اے پروردگار ہمارا نور ہمارے لئے پورا کر اور ہمیں معاف کرنا۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے (۸) اے پیغمبر! کافروں اور منافقوں سے لڑو اور ان پر سختی کرو۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ۔ اور وہ بہت بری جگہ ہے (۹) خدا نے کافروں کے لئے نوحؑ کی بیوی اور لوطؑ کی بیوی کی مثال بیان فرمائی ہے ۔ دونوں ہمارے دو نیک بندوں کے گھر میں تھیں اور دونوں نے ان کی خیانت کی تو وہ خدا کے مقابلے میں اور ان عورتوں کے کچھ بھی کام نہ آئے اور ان کو حکم دیا گیا کہ اور داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی دوزخ میں داخل ہو جاؤ (۱۰) اور مومنوں کے لئے (ایک) مثال (تو) فرعون کی بیوی کی بیان فرمائی کہ اس نے خدا سے التجا کی کہ اے میرے پروردگار میرے لئے بہشت میں اپنے پاس ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے اعمال (زشت مآل) سے نجات بخش اور ظالم لوگوں کے ہاتھ سے مجھ کو مخلصی عطا فرما (۱۱) اور (دوسری) عمران کی بیٹی مریمؑ کی جنہوں نے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھا تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور اپنے پروردگار کے کلام اور اس کی کتابوں کو برحق سمجھتی تھیں اور فرمانبرداروں میں سے تھیں (۱۲)

 

سورة المُلک

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

وہ (خدا) جس کے ہاتھ میں بادشاہی ہے بڑی برکت والا ہے ۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (۱) اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے ۔ اور وہ زبردست (اور) بخشنے والا ہے (۲) اس نے سات آسمان اوپر تلے بنائے ۔ (اے دیکھنے والے ) کیا تو (خدا) رحمٰن کی آفرینش میں کچھ نقص دیکھتا ہے ؟ ذرا آنکھ اٹھا کر دیکھ بھلا تجھ کو (آسمان میں) کوئی شگاف نظر آتا ہے ؟ (۳) پھر دو بارہ (سہ بارہ) نظر کر، تو نظر (ہر بار) تیرے پاس ناکام اور تھک کر لوٹ آئے گی (۴) اور ہم نے قریب کے آسمان کو (تاروں کے ) چراغوں سے زینت دی۔ اور ان کو شیطان کے مارنے کا آلہ بنایا اور ان کے لئے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے (۵) اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے انکار کیا ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے ۔ اور وہ برا ٹھکانہ ہے (۶) جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کا چیخنا چلانا سنیں گے اور وہ جوش مار رہی ہو گی (۷) گویا مارے جوش کے پھٹ پڑے گی۔ جب اس میں ان کی کوئی جماعت ڈالی جائے گی تو دوزخ کے داروغہ ان سے پوچھیں گے کہ تمہارے پاس کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا تھا؟ (۸) وہ کہیں گے کیوں نہیں ضرور ہدایت کرنے والا آیا تھا لیکن ہم نے اس کو جھٹلا دیا اور کہا کہ خدا نے تو کوئی چیز نازل ہی نہیں کی۔ تم تو بڑی غلطی میں (پڑے ہوئے ) ہو (۹) اور کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو دوزخیوں میں نہ ہوتے (۱۰) پس وہ اپنے گناہ کا اقرار کر لیں گے ۔ سو دوزخیوں کے لئے (رحمت خدا سے ) دور ہی ہے (۱۱) (اور) جو لوگ بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے (۱۲) اور تم (لوگ) بات پوشیدہ کہو یا ظاہر۔ وہ دل کے بھیدوں تک سے واقف ہے (۱۳) بھلا جس نے پیدا کیا وہ بے خبر ہے ؟ وہ تو پوشیدہ باتوں کا جاننے والا اور (ہر چیز سے ) آگاہ ہے (۱۴) وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو نرم کیا تو اس کی راہوں میں چلو پھرو اور خدا کا (دیا ہو) رزق کھاؤ اور تم کو اسی کے پاس (قبروں سے ) نکل کر جانا ہے (۱۵) کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے بے خوف ہو کہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے (۱۶) کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے نڈر ہو کہ تم پر کنکر بھری ہوا چھوڑ دے ۔ سو تم عنقریب جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا ہے (۱۷) اور جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی جھٹلایا تھا سو (دیکھ لو کہ) میرا کیسا عذاب ہوا (۱۸) کیا انہوں نے اپنے سروں پر اڑتے ہوئے جانوروں کو نہیں دیکھا جو پروں کو پھیلائے رہتے ہیں اور ان کو سکیڑ بھی لیتے ہیں۔ خدا کے سوا انہیں کوئی تھام نہیں سکتا۔ بے شک وہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے (۱۹) بھلا ایسا کون ہے جو تمہاری فوج ہو کر خدا کے سوا تمہاری مدد کر سکے ۔ کافر تو دھوکے میں ہیں (۲۰) بھلا اگر وہ اپنا رزق بند کر لے تو کون ہے جو تم کو رزق دے ؟ لیکن یہ سرکشی اور نفرت میں پھنسے ہوئے ہیں (۲۱) بھلا جو شخص چلتا ہوا منہ کے بل گر پڑتا ہے وہ سیدھے رستے پر ہے یا وہ جو سیدھے رستے پر برابر چل رہا ہو؟ (۲۲) کہو وہ خدا ہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا۔ اور تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے (مگر) تم کم احسان مانتے ہو (۲۳) کہہ دو کہ وہی ہے جس نے تم کو زمین میں پھیلایا اور اسی کے روبرو تم جمع کئے جاؤ گے (۲۴) اور کافر کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعید کب (پورا) ہو گا؟ (۲۵) کہہ دو اس کا علم خدا ہی کو ہے ۔ اور میں تو کھول کھول کر ڈر سنانے دینے والا ہوں (۲۶) سو جب وہ دیکھ لیں گے کہ وہ (وعدہ) قریب آ گیا تو کافروں کے منہ برے ہو جائیں گے اور (ان سے ) کہا جائے گا کہ یہ وہی ہے جس کے تم خواستگار تھے (۲۷) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر خدا مجھ کو اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر مہربانی کرے ۔ تو کون ہے کافروں کو دکھ دینے والے عذاب سے پناہ دے ؟ (۲۸) کہہ دو کہ وہ جو (خدائے ) رحمٰن (ہے ) ہم اسی پر ایمان لائے اور اسی پر بھروسا رکھتے ہیں۔ تم کو جلد معلوم ہو جائے گا کہ صریح گمراہی میں کون پڑ رہا تھا (۲۹) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر تمہارا پانی (جو تم پیتے ہو اور برتے ہو) خشک ہو جائے تو (خدا کے ) سوا کون ہے جو تمہارے لئے شیریں پانی کا چشمہ بہا لائے (۳۰)

 

سورة القَلَم

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

نٓ۔ قلم کی اور جو (اہل قلم) لکھتے ہیں اس کی قسم (۱) کہ (اے محمدﷺ) تم اپنے پروردگار کے فضل سے دیوانے نہیں ہو (۲) اور تمہارے لئے بے انتہا اجر ہے (۳) اور اخلاق تمہارے بہت (عالی) ہیں (۴) سو عنقریب تم بھی دیکھ لو گے اور یہ (کافر) بھی دیکھ لیں گے (۵) کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے (۶) تمہارا پروردگار اس کو بھی خوب جانتا ہے جو اس کے رستے سے بھٹک گیا اور ان کو بھی خوب جانتا ہے جو سیدھے راستے پر چل رہے ہیں (۷) تو تم جھٹلانے والوں کا کہا نہ ماننا (۸) یہ لوگ چاہتے ہیں کہ تم نرمی اختیار کرو تو یہ بھی نرم ہو جائیں (۹) اور کسی ایسے شخص کے کہے میں نہ آ جانا جو بہت قسمیں کھانے والا ذلیل اوقات ہے (۱۰) طعن آمیز اشارتیں کرنے والا چغلیاں لئے پھرنے والا (۱۱) مال میں بخل کرنے والا حد سے بڑھا ہوا بدکار (۱۲) سخت خو اور اس کے علاوہ بد ذات ہے (۱۳) اس سبب سے کہ مال اور بیٹے رکھتا ہے (۱۴) جب اس کو ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ اگلے لوگوں کے افسانے ہیں (۱۵) ہم عنقریب اس کی ناک پر داغ لگائیں گے (۱۶) ہم نے ان لوگوں کی اسی طرح آزمائش کی ہے جس طرح باغ والوں کی آزمائش کی تھی۔ جب انہوں نے قسمیں کھا کھا کر کہا کہ صبح ہوتے ہوتے ہم اس کا میوہ توڑ لیں گے (۱۷) اور انشاء اللہ نہ کہا (۱۸) سو وہ ابھی سو ہی رہے تھے کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے (راتوں رات) اس پر ایک آفت پھر گئی (۱۹) تو وہ ایسا ہو گیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی (۲۰) جب صبح ہوئی تو وہ لوگ ایک دوسرے کو پکارنے لگے (۲۱) اگر تم کو کاٹنا ہے تو اپنی کھیتی پر سویرے ہی جا پہنچو (۲۲) تو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے (۲۳) آج یہاں تمہارے پاس کوئی فقیر نہ آنے پائے (۲۴) اور کوشش کے ساتھ سویرے ہی جا پہنچے (گویا کھیتی پر) قادر ہیں (۲۵) جب باغ کو دیکھا تو (ویران) کہنے لگے کہ ہم رستہ بھول گئے ہیں (۲۶) نہیں بلکہ ہم (برگشتہ نصیب) بے نصیب ہیں (۲۷) ایک جو اُن میں فرزانہ تھا بولا کہ کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے ؟ (۲۸) (تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا پروردگار پاک ہے بے شک ہم ہی قصوروار تھے (۲۹) پھر لگے ایک دوسرے کو رو در رو ملامت کرنے (۳۰) کہنے لگے ہائے شامت ہم ہی حد سے بڑھ گئے تھے (۳۱) امید ہے کہ ہمارا پروردگار اس کے بدلے میں ہمیں اس سے بہتر باغ عنایت کرے ہم اپنے پروردگار کی طرف سے رجوع لاتے ہیں (۳۲) (دیکھو) عذاب یوں ہوتا ہے ۔ اور آخرت کا عذاب اس سے کہیں بڑھ کر ہے ۔ کاش! یہ لوگ جانتے ہوتے (۳۳) پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں نعمت کے باغ ہیں (۳۴) کیا ہم فرمانبرداروں کو نا فرمانوں کی طرف (نعمتوں سے ) محروم کر دیں گے ؟ (۳۵) تمہیں کیا ہو گیا ہے کیسی تجویزیں کرتے ہو؟ (۳۶) کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں (یہ) پڑھتے ہو (۳۷) کہ جو چیز تم پسند کرو گے وہ تم کو ضرور ملے گی (۳۸) یا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت کے دن تک چلی جائیں گی کہ جس شے کا تم حکم کرو گے وہ تمہارے لئے حاضر ہو گی (۳۹) ان سے پوچھو کہ ان میں سے اس کا کون ذمہ لیتا ہے ؟ (۴۰) کیا (اس قول میں) ان کے اور بھی شریک ہیں؟ اگر یہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لا سامنے کریں (۴۱) جس دن پنڈلی سے کپڑا اٹھا دیا جائے گا اور کفار سجدے کے لئے بلائے جائیں گے تو سجدہ نہ کر سکیں گے (۴۲) ان کی آنکھیں جھکی ہوئی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہو گی حالانکہ پہلے (اُس وقت) سجدے کے لئے بلاتے جاتے تھے جب کہ صحیح و سالم تھے (۴۳) تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہو گی (۴۴) اور میں ان کو مہلت دیئے جاتا ہوں میری تدبیر قوی ہے (۴۵) کیا تم ان سے کچھ اجر مانگتے ہو کہ ان پر تاوان کا بوجھ پڑ رہا ہے (۴۶) یا ان کے پاس غیب کی خبر ہے کہ (اسے ) لکھتے جاتے ہیں (۴۷) تو اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کئے رہو اور مچھلی (کا لقمہ ہونے ) والے یونس کی طرح رہو نا کہ انہوں نے (خدا) کو پکارا اور وہ (غم و) غصے میں بھرے ہوئے تھے (۴۸) اگر تمہارے پروردگار کی مہربانی ان کی یاوری نہ کرتی تو وہ چٹیل میدان میں ڈال دیئے جاتے اور ان کا حال ابتر ہو جاتا (۴۹) پھر پروردگار نے ان کو برگزیدہ کر کے نیکو کاروں میں کر لیا (۵۰) اور کافر جب (یہ) نصیحت (کی کتاب) سنتے ہیں تو یوں لگتے ہیں کہ تم کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے اور کہتے یہ تو دیوانہ ہے (۵۱) اور (لوگو) یہ (قرآن) اہل عالم کے لئے نصیحت ہے (۵۲)

 

سورة الحَاقّۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

سچ مچ ہونے والی (۱) وہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے ؟ (۲) اور تم کو کیا معلوم ہے کہ سچ مچ ہونے والی کیا ہے ؟ (۳) (وہی) کھڑکھڑانے والی (جس) کو ثمود اور عاد (دونوں) نے جھٹلایا (۴) سو ثمود تو کڑک سے ہلاک کر دیئے گئے (۵) رہے عاد تو ان کا نہایت تیز آندھی سے ستیاناس کر دیا گیا (۶) خدا نے اس کو سات رات اور آٹھ دن لگاتار ان پر چلائے رکھا تو (اے مخاطب) تو لوگوں کو اس میں (اس طرح) ڈھئے (اور مرے ) پڑے دیکھے جیسے کھجوروں کے کھوکھلے تنے (۷) بھلا تو ان میں سے کسی کو بھی باقی دیکھتا ہے ؟ (۸) اور فرعون اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور وہ جو الٹی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے (۹) انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغمبر کی نا فرمانی کی تو خدا نے بھی ان کو بڑا سخت پکڑا (۱۰) جب پانی طغیانی پر آیا تو ہم نے تم (لوگوں )کو کشتی میں سوار کر لیا (۱۱) تاکہ اس کو تمہارے لئے یادگار بنائیں اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں (۱۲) تو جب صور میں ایک (بار) پھونک مار دی جائے گی (۱۳) اور زمین اور پہاڑ دونوں اٹھا لئے جائیں گے ۔ پھر ایک بارگی توڑ پھوڑ کر برابر کر دیئے جائیں گے (۱۴) تو اس روز ہو پڑنے والی (یعنی قیامت) ہو پڑے گی (۱۵) اور آسمان پھٹ جائے گا تو وہ اس دن کمزور ہو گا (۱۶) اور فرشتے اس کے کناروں پر (اُتر آئیں گے ) اور تمہارے پروردگار کے عرش کو اس روز آٹھ فرشتے اپنے سروں پر اُٹھائے ہوں گے (۱۷) اس روز تم (سب لوگوں کے سامنے ) پیش کئے جاؤ گے اور تمہاری کوئی پوشیدہ بات چھپی نہ رہے گی (۱۸) تو جس کا (اعمال) نامہ اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ (دوسروں سے ) کہے گا کہ لیجیئے میرا نامہ (اعمال) پڑھیئے (۱۹) مجھے یقین تھا کہ مجھ کو میرا حساب (کتاب) ضرور ملے گا (۲۰) پس وہ (شخص) من مانے عیش میں ہو گا (۲۱) (یعنی) اونچے (اونچے محلوں) کے باغ میں (۲۲) جن کے میوے جھکے ہوئے ہوں گے (۲۳) جو (عمل) تم ایام گزشتہ میں آگے بھیج چکے ہو اس کے صلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو (۲۴) اور جس کا نامہ (اعمال) اس کے بائیں ہاتھ میں یاد جائے گا وہ کہے گا اے کاش مجھ کو میرا (اعمال) نامہ نہ دیا جاتا (۲۵) اور مجھے معلوم نہ ہو کہ میرا حساب کیا ہے (۲۶) اے کاش موت (ابد الاآباد کے لئے میرا کام) تمام کر چکی ہوتی (۲۷) آج) میرا مال میرے کچھ بھی کام بھی نہ آیا (۲۸) (ہائے ) میری سلطنت خاک میں مل گئی (۲۹) (حکم ہو گا کہ) اسے پکڑ لو اور طوق پہنا دو (۳۰) پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دو (۳۱) پھر زنجیر سے جس کی ناپ ستر گز ہے جکڑ دو (۳۲) یہ نہ تو خدائے جل شانہ پر ایمان لاتا تھا (۳۳) اور نہ فقیر کے کھانا کھلانے پر آمادہ کرتا تھا (۳۴) سو آج اس کا بھی یہاں کوئی دوستدار نہیں (۳۵) اور نہ پیپ کے سوا (اس کے لئے ) کھانا ہے (۳۶) جس کو گنہگاروں کے سوا کوئی نہیں کھائے گا (۳۷) تو ہم کو ان چیزوں کی قسم جو تم کو نظر آتی ہیں (۳۸) اور ان کی جو نظر میں نہیں آتیں (۳۹) کہ یہ (قرآن) فرشتۂ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے (۴۰) اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں۔ مگر تم لوگ بہت ہی کم ایمان لاتے ہو (۴۱) اور نہ کسی کاہن کے مزخرفات ہیں۔ لیکن تم لوگ بہت ہی کم فکر کرتے ہو (۴۲) یہ تو) پروردگار عالم کا اُتارا (ہوا) ہے (۴۳) اگر یہ پیغمبر ہماری نسبت کوئی بات جھوٹ بنا لاتے (۴۴) تو ہم ان کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے (۴۵) پھر ان کی رگ گردن کاٹ ڈالتے (۴۶) پھر تم میں سے کوئی (ہمیں) اس سے روکنے والا نہ ہوتا (۴۷) اور یہ (کتاب) تو پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے (۴۸) اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے بعض اس کو جھٹلانے والے ہیں (۴۹) نیز یہ کافروں کے لئے (موجب) حسرت ہے (۵۰) اور کچھ شک نہیں کہ یہ برحق قابل یقین ہے (۵۱) سو تم اپنے پروردگار عزوجل کے نام کی تنزیہ کرتے رہو (۵۲)

 

سورة المعَارج

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ایک طلب کرنے والے نے عذاب طلب کیا جو نازل ہو کر رہے گا (۱) (یعنی) کافروں پر (اور) کوئی اس کو ٹال نہ سکے گا (۲) (اور وہ) خدائے صاحب درجات کی طرف سے (نازل ہو گا) (۳) جس کی طرف روح (الامین) اور فرشتے پڑھتے ہیں (اور) اس روز (نازل ہو گا) جس کا اندازہ پچاس ہزار برس کا ہو گا (۴) (تو تم کافروں کی باتوں کو) قوت کے ساتھ برداشت کرتے رہو (۵) وہ ان لوگوں کی نگاہ میں دور ہے (۶) اور ہماری نظر میں نزدیک (۷) جس دن آسمان ایسا ہو جائے گا جیسے پگھلا ہوا تانبا (۸) اور پہاڑ (ایسے ) جیسے (دھنکی ہوئی) رنگین اون (۹) اور کوئی دوست کسی دوست کا پرسان نہ ہو گا (۱۰) (حالانکہ) ایک دوسرے کو سامنے دیکھ رہے ہوں گے (اس روز) گنہگار خواہش کرے گا کہ کسی طرح اس دن کے عذاب کے بدلے میں (سب کچھ) دے دے یعنی اپنے بیٹے (۱۱) اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی (۱۲) اور اپنا خاندان جس میں وہ رہتا تھا (۱۳) اور جتنے آدمی زمین میں ہیں (غرض) سب (کچھ دے دے ) اور اپنے تئیں عذاب سے چھڑا لے (۱۴) (لیکن) ایسا ہرگز نہیں ہو گا وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے (۱۵) کھال ادھیڑ ڈالنے والی (۱۶) ان لوگوں کو اپنی طرف بلائے گی جنہوں نے (دین حق سے ) اعراض کیا (۱۷) اور (مال )جمع کیا اور بند کر رکھا (۱۸) کچھ شک نہیں کہ انسان کم حوصلہ پیدا ہوا ہے (۱۹) جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے (۲۰) اور جب آسائش حاصل ہوتی ہے تو بخیل بن جاتا ہے (۲۱) مگر نماز گزار (۲۲) جو نماز کا التزام رکھتے (اور بلاناغہ پڑھتے ) ہیں (۲۳) اور جن کے مال میں حصہ مقرر ہے (۲۴) (یعنی) مانگنے والے کا۔ اور نہ مانگے والے والا کا (۲۵) اور جو روز جزا کو سچ سمجھتے ہیں (۲۶) اور جو اپنے پروردگار کے عذاب سے خوف رکھتے ہیں (۲۷) بے شک ان کے پروردگار کا عذاب ہے ہی ایسا کہ اس سے بے خوف نہ ہوا جائے (۲۸) اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں (۲۹) مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں سے کہ (ان کے پاس جانے پر) انہیں کچھ ملامت نہیں (۳۰) اور جو لوگ ان کے سوا اور کے خواستگار ہوں وہ حد سے نکل جانے والے ہیں (۳۱) اور جو اپنی امانتوں اور اقراروں کا پاس کرتے ہیں (۳۲) اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں (۳۳) اور جو اپنی نماز کی خبر رکھتے ہیں (۳۴) یہی لوگ باغہائے بہشت میں عزت واکرام سے ہوں گے (۳۵) تو ان کافروں کو کیا ہوا ہے کہ تمہاری طرف دوڑے چلے آتے ہیں (۳۶) اور) دائیں بائیں سے گروہ گروہ ہو کر (جمع ہوتے جاتے ہیں) (۳۷) کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ نعمت کے باغ میں داخل کیا جائے گا (۳۸) ہرگز نہیں۔ ہم نے ان کو اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ جانتے ہیں (۳۹) ہمیں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی قسم کہ ہم طاقت رکھتے ہیں (۴۰) (یعنی) اس بات پر (قادر ہیں) کہ ان سے بہتر لوگ بدل لائیں اور ہم عاجز نہیں ہیں (۴۱) تو (اے پیغمبر) ان کو باطل میں پڑے رہنے اور کھیل لینے دو یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ان کے سامنے آ موجود ہو (۴۲) اس دن یہ قبر سے نکل کر (اس طرح) دوڑیں گے جیسے (شکاری) شکار کے جال کی طرف دوڑتے ہیں (۴۳) ان کی آنکھیں جھک رہی ہوں گی اور ذلت ان پر چھا رہی ہو گی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا (۴۴)

 

سورة نُوح

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہم نے نوحؑ کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ پیشتر اس کے کہ ان پر درد دینے والا عذاب واقع ہو اپنی قوم کو ہدایت کر دو (۱) انہوں نے کہا کہ اے قوم! میں تم کو کھلے طور پر نصیحت کرتا ہوں (۲) کہ خدا کی عبات کرو اور اس سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۳) وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور (موت کے ) وقت مقررہ تک تم کو مہلت عطا کرے گا۔ جب خدا کا مقرر کیا ہو گا وقت آ جاتا ہے تو تاخیر نہیں ہوتی۔ کاش تم جانتے ہوتے (۴) جب لوگوں نے نہ مانا تو (نوحؑ نے ) خدا سے عرض کی کہ پروردگار میں اپنی قوم کو رات دن بلاتا رہا (۵) لیکن میرے بلانے سے وہ اور زیادہ گزیر کرتے رہے (۶) جب جب میں نے ان کو بلایا کہ (توبہ کریں اور) تو ان کو معاف فرمائے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور کپڑے اوڑھ لئے اور اڑ گئے اور اکڑ بیٹھے (۷) پھر میں ان کو کھلے طور پر بھی بلاتا رہا (۸) اور ظاہر اور پوشیدہ ہر طرح سمجھاتا رہا (۹) اور کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو کہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے (۱۰) وہ تم پر آسمان سے لگاتار مینہ برسائے گا (۱۱) اور مال اور بیٹوں سے تمہاری مدد فرمائے گا اور تمہیں باغ عطا کرے گا اور ان میں تمہارے لئے نہریں بہا دے گا (۱۲) تم کو کیا ہوا ہے کہ تم خدا کی عظمت کا اعتقاد نہیں رکھتے (۱۳) حالانکہ اس نے تم کو طرح طرح (کی حالتوں) کا پیدا کیا ہے (۱۴) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے سات آسمان کیسے اوپر تلے بنائے ہیں (۱۵) اور چاند کو ان میں (زمین کا) نور بنایا ہے اور سورج کو چراغ ٹھہرایا ہے (۱۶) اور خدا ہی نے تم کو زمین سے پیدا کیا ہے (۱۷) پھر اسی میں تمہیں لوٹا دے گا اور (اسی سے ) تم کو نکال کھڑا کرے گا (۱۸) اور خدا ہی نے زمین کو تمہارے لئے فرش بنایا (۱۹) تاکہ اس کے بڑے بڑے کشادہ رستوں میں چلو پھرو (۲۰) (اس کے بعد) نوح نے عرض کی کہ میرے پروردگار! یہ لوگ میرے کہنے پر نہیں چلے اور ایسوں کے تابع ہوئے جن کو ان کے مال اور اولاد نے نقصان کے سوا کچھ فائدہ نہیں دیا (۲۱) اور وہ بڑی بڑی چالیں چلے (۲۲) اور کہنے لگے کہ اپنے معبودوں کو ہرگز نہ چھوڑنا اور ود اور سواع اور یغوث اور یعقوب اور نسر کو کبھی ترک نہ کرنا (۲۳) (پروردگار) انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کر دیا ہے ۔ تو تُو ان کو اور گمراہ کر دے (۲۴) (آخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب پہلے غرقاب کر دیئے گئے پھر آگ میں ڈال دیئے گئے ۔ تو انہوں نے خدا کے سوا کسی کو اپنا مددگار نہ پایا (۲۵) اور (پھر) نوحؑ نے (یہ) دعا کی کہ میرے پروردگار اگر کسی کافر کو روئے زمین پر بسا نہ رہنے دے (۲۶) اگر تم ان کو رہنے دے گا تو تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہو گی وہ بھی بدکار اور نا شکر گزار ہو گی (۲۷) اے میرے پروردگار مجھ کو اور میرے ماں باپ کو اور جو ایمان لا کر میرے گھر میں آئے اس کو اور تمام ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو معاف فرما اور ظالم لوگوں کے لئے اور زیادہ تباہی بڑھا (۲۸)

 

سورة الجنّ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے پیغمبر لوگوں سے ) کہہ دو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (اس کتاب کو) سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا (۱) جو بھلائی کا رستہ بتاتا ہے سو ہم اس پر ایمان لے آئے ۔ اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے (۲) اور یہ کہ ہمارے پروردگار کی عظمت (شان) بہت بڑی ہے اور وہ نہ بیوی رکھتا ہے نہ اولاد (۳) اور یہ کہ ہم میں سے بعض بے وقوف خدا کے بارے میں جھوٹ افتراء کرتا ہے (۴) اور ہمارا (یہ) خیال تھا کہ انسان اور جن خدا کی نسبت جھوٹ نہیں بولتے (۵) اور یہ کہ بعض بنی آدم بعض جنات کی پناہ پکڑا کرتے تھے (اس سے ) ان کی سرکشی اور بڑھ گئی تھی (۶) اور یہ کہ ان کا بھی یہی اعتقاد تھا جس طرح تمہارا تھا کہ خدا کسی کو نہیں جلائے گا (۷) اور یہ کہ ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اس کو مضبوط چوکیداروں اور انگاروں سے سے بھرا پایا (۸) اور یہ کہ پہلے ہم وہاں بہت سے مقامات میں (خبریں) سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے ۔ اب کوئی سننا چاہے تو اپنے لئے انگارا تیار پائے (۹) اور یہ کہ ہمیں معلوم نہیں کہ اس سے اہل زمین کے حق میں برائی مقصود ہے یا ان کے پروردگار نے ان کی بھلائی کا ارادہ فرمایا ہے (۱۰) اور یہ کہ ہم میں کوئی نیک ہیں اور کوئی اور طرح کے ۔ ہمارے کئی طرح کے مذہب ہیں (۱۱) اور یہ کہ ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم زمین میں (خواہ کہیں ہوں) خدا کو ہرا نہیں سکتے اور نہ بھاگ کر اس کو تھکا سکتے ہیں (۱۲) اور جب ہم نے ہدایت (کی کتاب) سنی اس پر ایمان لے آئے ۔ تو جو شخص اپنے پروردگار پر ایمان لاتا ہے اس کو نہ نقصان کا خوف ہے نہ ظلم کا (۱۳) اور یہ کہ ہم میں بعض فرمانبردار ہیں اور بعض ( نا فرمان) گنہگار ہیں۔ تو جو فرمانبردار ہوئے وہ سیدھے رستے پر چلے (۱۴) اور جو گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے (۱۵) اور (اے پیغمبر) یہ (بھی ان سے کہہ دو) کہ اگر یہ لوگ سیدھے رستے پر رہتے تو ہم ان کے پینے کو بہت سا پانی دیتے (۱۶) تاکہ اس سے ان کی آزمائش کریں۔ اور جو شخص اپنے پروردگار کی یاد سے منہ پھیرے گا وہ اس کو سخت عذاب میں داخل کرے گا (۱۷) اور یہ کہ مسجدیں (خاص) خدا کی ہیں تو خدا کے ساتھ کسی اور کی عبادت نہ کرو (۱۸) اور جب خدا کے بندے (محمدﷺ) اس کی عبادت کو کھڑے ہوئے تو کافر ان کے گرد ہجوم کر لینے کو تھے (۱۹) کہہ دو کہ میں تو اپنے پروردگار ہی کی عبادت کرتا ہوں اور کسی کو اس کا شریک نہیں بناتا (۲۰) (یہ بھی) کہہ دو کہ میں تمہارے حق میں نقصان اور نفع کا کچھ اختیار نہیں رکھتا (۲۱) (یہ بھی) کہہ دو کہ خدا (کے عذاب) سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا۔ اور میں اس کے سوا کہیں جائے پناہ نہیں دیکھتا (۲۲) ہاں خدا کی طرف سے احکام کا اور اس کے پیغاموں کا پہنچا دینا (ہی) میرے ذمے ہے ۔ اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر کی نا فرمانی کرے گا تو ایسوں کے لئے جہنم کی آگ ہے ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (۲۳) یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ (دن) دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تب ان کو معلوم ہو جائے گا کہ مددگار کس کے کمزور اور شمار کن کا تھوڑا ہے (۲۴) کہہ دو کہ جس (دن) کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے میں نہیں جانتا کہ وہ (عن) قریب (آنے والا ہے ) یا میرے پروردگار نے اس کی مدت دراز کر دی ہے (۲۵) (وہی) غیب (کی بات) جاننے والا ہے اور کسی پر اپنے غیب کو ظاہر نہیں کرتا (۲۶) ہاں جس پیغمبر کو پسند فرمائے تو اس (کو غیب کی باتیں بتا دیتا اور اس) کے آگے اور پیچھے نگہبان مقرر کر دیتا ہے (۲۷) تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور (یوں تو) اس نے ان کی سب چیزوں کو ہر طرف سے قابو کر رکھا ہے اور ایک ایک چیز گن رکھی ہے (۲۸)

 

سورة المُزمّل

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے (محمدﷺ) جو کپڑے میں لپٹ رہے ہو (۱) رات کو قیام کیا کرو مگر تھوڑی سی رات (۲) (قیام) آدھی رات (کیا کرو) (۳) یا اس سے کچھ کم یا کچھ زیادہ اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرو (۴) ہم عنقریب تم پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گے (۵) کچھ شک نہیں کہ رات کا اٹھنا (نفس بہیمی) کو سخت پامال کرتا ہے اور اس وقت ذکر بھی خوب درست ہوتا ہے (۶) دن کے وقت تو تمہیں اور بہت سے شغل ہوتے ہیں (۷) تو اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرو اور ہر طرف سے بے تعلق ہو کر اسی کی طرف متوجہ ہو جاؤ (۸) (وہی) مشرق اور مغرب کا مالک (ہے اور) اس کے سوا کوئی معبود نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ (۹) اور جو جو (دل آزار) باتیں یہ لوگ کہتے ہیں ان کو سہتے رہو اور اچھے طریق سے ان سے کنارہ کش رہو (۱۰) اور مجھے ان جھٹلانے والوں سے جو دولتمند ہیں سمجھ لینے دو اور ان کو تھوڑی سی مہلت دے دو (۱۱) کچھ شک نہیں کہ ہمارے پاس بیڑیاں ہیں اور بھڑکتی ہوئی آگ ہے (۱۲) اور گلوگیر کھانا ہے اور درد دینے والا عذاب (بھی) ہے (۱۳) جس دن زمین اور پہاڑ کانپنے لگیں اور پہاڑ ایسے بھر بھرے (گویا) ریت کے ٹیلے ہو جائیں (۱۴) (اے اہل مکہ) جس طرح ہم نے فرعون کے پاس (موسیٰ کو) پیغمبر (بنا کر) بھیجا تھا (اسی طرح) تمہارے پاس بھی (محمدﷺ) رسول بھیجے ہیں جو تمہارے مقابلے میں گواہ ہوں گے (۱۵) سو فرعون نے (ہمارے ) پیغمبر کا کہا نہ مانا تو ہم نے اس کو بڑے وبال میں پکڑ لیا (۱۶) اگر تم بھی (ان پیغمبروں کو) نہ مانو گے تو اس دن سے کیونکر بچو گے جو بچّوں کو بوڑھا کر دے گا (۱۷) (اور) جس سے آسمان پھٹ جائے گا۔ یہ اس کا وعدہ (پورا) ہو کر رہے گا (۱۸) یہ (قرآن) تو نصیحت ہے ۔ سو جو چاہے اپنے پروردگار تک (پہنچنے کا) رستہ اختیار کرلے (۱۹) تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ تم اور تمہارے ساتھ کے لوگ (کبھی) دو تہائی رات کے قریب اور (کبھی) آدھی رات اور (کبھی) تہائی رات قیام کیا کرتے ہو۔ اور خدا تو رات اور دن کا اندازہ رکھتا ہے ۔ اس نے معلوم کیا کہ تم اس کو نباہ نہ سکو گے تو اس نے تم پر مہربانی کی۔ پس جتنا آسانی سے ہو سکے (اتنا) قرآن پڑھ لیا کرو۔ اس نے جانا کہ تم میں بعض بیمار بھی ہوتے ہیں اور بعض خدا کے فضل (یعنی معاش) کی تلاش میں ملک میں سفر کرتے ہیں اور بعض خدا کی راہ میں لڑتے ہیں۔ تو جتنا آسانی سے ہو سکے اتنا پڑھ لیا کرو۔ اور نماز پڑھتے رہو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور خدا کو نیک (اور خلوص نیت سے ) قرض دیتے رہو۔ اور جو عمل نیک تم اپنے لئے آگے بھیجو گے اس کو خدا کے ہاں بہتر اور صلے میں بزرگ تر پاؤ گے ۔ اور خدا سے بخشش مانگتے رہو۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۲۰)

 

سورة المدَّثِّر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے (محمدﷺ) جو کپڑا لپیٹے پڑے ہو (۱) اُٹھو اور ہدایت کرو (۲) اور اپنے پروردگار کی بڑائی کرو (۳) اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو (۴) اور نا پاکی سے دور رہو (۵) اور (اس نیت سے ) احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے طالب ہو (۶) اور اپنے پروردگار کے لئے صبر کرو (۷) جب صور پھونکا جائے گا (۸) وہ دن کا مشکل دن ہو گا (۹) (یعنی) کافروں پر آسان نہ ہو گا (۱۰) ہمیں اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو ہم نے اکیلا پیدا کیا (۱۱) اور مال کثیر دیا (۱۲) اور (ہر وقت اس کے پاس) حاضر رہنے والے بیٹے دیئے (۱۳) اور ہر طرح کے سامان میں وسعت دی (۱۴) ابھی خواہش رکھتا ہے کہ اور زیادہ دیں (۱۵) ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ یہ ہماری آیتیں کا دشمن رہا ہے (۱۶) ہم اسے صعود پر چڑھائیں گے (۱۷) اس نے فکر کیا اور تجویز کی (۱۸) یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی (۱۹) پھر یہ مارا جائے اس نے کیسی تجویز کی (۲۰) پھر تامل کیا (۲۱) پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑ لیا (۲۲) پھر پشت پھیر کر چلا اور (قبول حق سے ) غرور کیا (۲۳) پھر کہنے لگا کہ یہ تو جادو ہے جو (اگلوں سے ) منتقل ہوتا آیا ہے (۲۴) (پھر بولا) یہ (خدا کا کلام نہیں بلکہ) بشر کا کلام ہے (۲۵) ہم عنقریب اس کو سقر میں داخل کریں گے (۲۶) اور تم کیا سمجھے کہ سقر کیا ہے ؟ (۲۷) (وہ آگ ہے کہ) نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی (۲۸) اور بدن جھلس کر سیاہ کر دے گی (۲۹) اس پر اُنیس داروغہ ہیں (۳۰) اور ہم نے دوزخ کے داروغہ فرشتے بنائے ہیں۔ اور ان کا شمار کافروں کی آزمائش کے لئے مقرر کیا ہے (اور) اس لئے کہ اہل کتاب یقین کریں اور مومنوں کا ایمان اور زیادہ ہو اور اہل کتاب اور مومن شک نہ لائیں۔ اور اس لئے کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے اور (جو) کافر (ہیں) کہیں کہ اس مثال (کے بیان کرنے ) سے خدا کا مقصد کیا ہے ؟ اسی طرح خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور تمہارے پروردگار کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور یہ تو بنی آدم کے لئے نصیحت ہے (۳۱) ہاں ہاں (ہمیں) چاند کی قسم (۳۲) اور رات کی جب پیٹھ پھیرنے لگے (۳۳) اور صبح کی جب روشن ہو (۳۴) کہ وہ (آگ) ایک بہت بڑی (آفت) ہے (۳۵) (اور) بنی آدم کے لئے موجب خوف (۳۶) جو تم میں سے آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے (۳۷) ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گرو ہے (۳۸) مگر داہنی طرف والے (نیک لوگ) (۳۹) (کہ) وہ باغہائے بہشت میں (ہوں گے اور) پوچھتے ہوں گے (۴۰) (یعنی آگ میں جلنے والے ) گنہگاروں سے (۴۱) کہ تم دوزخ میں کیوں پڑے ؟ (۴۲) وہ جواب دیں گے کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے (۴۳) اور نہ فقیروں کو کھانا کھلاتے تھے (۴۴) اور اہل باطل کے ساتھ مل کر (حق سے ) انکار کرتے تھے (۴۵) اور روز جزا کو جھٹلاتے تھے (۴۶) یہاں تک کہ ہمیں موت آ گئی (۴۷) (تو اس حال میں) سفارش کرنے والوں کی سفارش ان کے حق میں کچھ فائدہ نہ دے گی (۴۸) ان کو کیا ہوا ہے کہ نصیحت سے روگرداں ہو رہے ہیں (۴۹) گویا گدھے ہیں کہ بدک جاتے ہیں (۵۰) (یعنی) شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں (۵۱) اصل یہ ہے کہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کے پاس کھلی ہوئی کتاب آئے (۵۲) ایسا ہرگز نہیں ہو گا۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کو آخرت کا خوف ہی نہیں (۵۳) کچھ شک نہیں کہ یہ نصیحت ہے (۵۴) تو جو چاہے اسے یاد رکھے (۵۵) اور یاد بھی تب ہی رکھیں گے جب خدا چاہے ۔ وہی ڈرنے کے لائق اور بخشش کا مالک ہے (۵۶)

 

سورة القِیَامَۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہم کو روز قیامت کی قسم (۱) اور نفس لوامہ کی (کہ سب لوگ اٹھا کر) کھڑے کئے جائیں گے (۲) کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی (بکھری ہوئی) ہڈیاں اکٹھی نہیں کریں گے ؟ (۳) ضرور کریں گے (اور) ہم اس بات پر قادر ہیں کہ اس کی پور پور درست کر دیں (۴) مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے کو خود سری کرتا جائے (۵) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہو گا؟ (۶) جب آنکھیں چندھیا جائیں (۷) اور چاند گہنا جائے (۸) اور سورج اور چاند جمع کر دیئے جائیں (۹) اس دن انسان کہے گا کہ (اب) کہاں بھاگ جاؤں؟ (۱۰) بے شک کہیں پناہ نہیں (۱۱) اس روز پروردگار ہی کے پاس ٹھکانا ہے (۱۲) اس دن انسان کو جو (عمل) اس نے آگے بھیجے اور پیچھے چھوڑے ہوں گے سب بتا دیئے جائیں گے (۱۳) بلکہ انسان آپ اپنا گواہ ہے (۱۴) اگرچہ عذر و معذرت کرتا رہے (۱۵) اور (اے محمدﷺ) وحی کے پڑھنے کے لئے اپنی زبان نہ چلایا کرو کہ اس کو جلد یاد کر لو (۱۶) اس کا جمع کرنا اور پڑھانا ہمارے ذمے ہے (۱۷) جب ہم وحی پڑھا کریں تو تم (اس کو سنا کرو اور) پھر اسی طرح پڑھا کرو (۱۸) پھر اس (کے معانی) کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے (۱۹) مگر (لوگو) تم دنیا کو دوست رکھتے ہو (۲۰) اور آخرت کو ترک کئے دیتے ہو (۲۱) اس روز بہت سے منہ رونق دار ہوں گے (۲۲) اور) اپنے پروردگار کے محو دیدار ہوں گے (۲۳) اور بہت سے منہ اس دن اداس ہوں گے (۲۴) خیال کریں گے کہ ان پر مصیبت واقع ہونے کو ہے (۲۵) دیکھو جب جان گلے تک پہنچ جائے (۲۶) اور لوگ کہنے لگیں (اس وقت) کون جھاڑ پھونک کرنے والا ہے (۲۷) اور اس (جان بلب) نے سمجھا کہ اب سب سے جدائی ہے (۲۸) اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹ جائے (۲۹) اس دن تجھ کو اپنے پروردگار کی طرف چلنا ہے (۳۰) تو اس (ناعاقبت) اندیش نے نہ تو (کلام خدا) کی تصدیق کی نہ نماز پڑھی (۳۱) بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیر لیا (۳۲) پھر اپنے گھر والوں کے پاس اکڑتا ہوا چل دیا (۳۳) افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے (۳۴) پھر افسوس ہے تجھ پر پھر افسوس ہے (۳۵) کیا انسان خیال کرتا ہے کہ یوں ہی چھوڑ دیا جائے گا؟ (۳۶) کیا وہ منی کا جو رحم میں ڈالی جاتی ہے ایک قطرہ نہ تھا؟ (۳۷) پھر لوتھڑا ہوا پھر (خدا نے ) اس کو بنایا پھر (اس کے اعضا کو) درست کیا (۳۸) پھر اس کی دو قسمیں بنائیں (ایک) مرد اور (ایک) عورت (۳۹) کیا اس خالق کو اس بات پر قدرت نہیں کہ مردوں کو جلا اُٹھائے ؟ (۴۰)

 

سورة دہر / الإنسَان

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

بے شک انسان پر زمانے میں ایک ایسا وقت بھی آ چکا ہے کہ وہ کوئی چیز قابل ذکر نہ تھی (۱) ہم نے انسان کو نطفۂ مخلوط سے پیدا کیا تاکہ اسے آزمائیں تو ہم نے اس کو سنتا دیکھتا بنایا (۲) (اور) اسے رستہ بھی دکھا دیا۔ (اب) وہ خواہ شکرگزار ہو خواہ نا شکرا (۳) ہم نے کافروں کے لئے زنجیر اور طوق اور دہکتی آگ تیار کر رکھی ہے (۴) جو نیکو کار ہیں اور وہ ایسی شراب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہو گی (۵) یہ ایک چشمہ ہے جس میں سے خدا کے بندے پئیں گے اور اس میں سے (چھوٹی چھوٹی) نہریں نکالیں گے (۶) یہ لوگ نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے جس کی سختی پھیل رہی ہو گی خوف رکھتے ہیں (۷) اور باوجود یہ کہ ان کو خود طعام کی خواہش (اور حاجت) ہے فقیروں اور یتیموں اور قیدیوں کو کھلاتے ہیں (۸) (اور کہتے ہیں کہ) ہم تم کو خالص خدا کے لئے کھلاتے ہیں۔ نہ تم سے عوض کے خواستگار ہیں نہ شکر گزاری کے (طلبگار) (۹) ہم کو اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے (جو چہروں کو) کریہہ المنظر اور (دلوں کو) سخت (مضطر کر دینے والا) ہے (۱۰) تو خدا ان کو اس دن کی سختی سے بچا لے گا اور تازگی اور خوش دلی عنایت فرمائے گا (۱۱) اور ان کے صبر کے بدلے ان کو بہشت (کے باغات) اور ریشم (کے ملبوسات) عطا کرے گا (۱۲) ان میں وہ تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے ۔ وہاں نہ دھوپ (کی حدت) دیکھیں گے نہ سردی کی شدت (۱۳) ان سے (ثمر دار شاخیں اور) ان کے سائے قریب ہوں گے اور میوؤں کے گچھے جھکے ہوئے لٹک رہے ہوں گے (۱۴) خدام) چاندی کے باسن لئے ہوئے ان کے اردگرد پھریں گے اور شیشے کے (نہایت شفاف) گلاس (۱۵) اور شیشے بھی چاندی کے جو ٹھیک اندازے کے مطابق بنائے گئے ہیں (۱۶) اور وہاں ان کو ایسی شراب (بھی) پلائی جائے گی جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی (۱۷) یہ بہشت میں ایک چشمہ ہے جس کا نام سلسبیل ہے (۱۸) اور ان کے پاس لڑکے آتے جاتے ہوں گے جو ہمیشہ (ایک ہی حالت پر) رہیں گے ۔ جب تم ان پر نگاہ ڈالو تو خیال کرو کہ بکھرے ہوئے موتی ہیں (۱۹) اور بہشت میں (جہاں) آنکھ اٹھاؤ گے کثرت سے نعمت اور عظیم (الشان) سلطنت دیکھو گے (۲۰) ان (کے بدنوں) پر دیبا سبز اور اطلس کے کپڑے ہوں گے ۔ اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا پروردگار ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا (۲۱) یہ تمہارا صلہ اور تمہاری کوشش (خدا کے ہاں) مقبول ہوئی (۲۲) اے محمد(ﷺ) ہم نے تم پر قرآن آہستہ آہستہ نازل کیا ہے (۲۳) تو اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کئے رہو اور ان لوگوں میں سے کسی بد عمل اور ناشکرے کا کہا نہ مانو (۲۴) اور صبح و شام اپنے پروردگار کا نام لیتے رہو (۲۵) اور رات کو بڑی رات تک سجدے کرو اور اس کی پاکی بیان کرتے رہو (۲۶) یہ لوگ دنیا کو دوست رکھتے ہیں اور (قیامت کے ) بھاری دن کو پس پشت چھوڑے دیتے ہیں (۲۷) ہم نے ان کو پیدا کیا اور ان کے مقابل کو مضبوط بنایا۔ اور اگر ہم چاہیں تو ان کے بدلے ان ہی کی طرح اور لوگ لے آئیں (۲۸) یہ تو نصیحت ہے ۔ جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف پہنچنے کا رستہ اختیار کرے (۲۹) اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر جو خدا کو منظور ہو۔ بے شک خدا جاننے والا حکمت والا ہے (۳۰) جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے اور ظالموں کے لئے اس نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۳۱)

 

سورة المُرسَلات

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہواؤں کی قسم جو نرم نرم چلتی ہیں (۱) پھر زور پکڑ کر جھکڑ ہو جاتی ہیں (۲) اور (بادلوں کو) پھاڑ کر پھیلا دیتی ہیں (۳) پھر ان کو پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیں (۴) پھر فرشتوں کی قسم جو وحی لاتے ہیں (۵) تاکہ عذر (رفع) کر دیا جائے یا ڈر سنا دیا جائے (۶) کہ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ ہو کر رہے گی (۷) جب تاروں کی چمک جاتی رہے (۸) اور جب آسمان پھٹ جائے (۹) اور جب پہاڑ اُڑے اُڑے پھریں (۱۰) اور جب پیغمبر فراہم کئے جائیں (۱۱) بھلا (ان امور میں) تاخیر کس دن کے لئے کی گئی؟ (۱۲) فیصلے کے دن کے لئے (۱۳) اور تمہیں کیا خبر کہ فیصلے کا دن کیا ہے ؟ (۱۴) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی ہے (۱۵) کیا ہم نے پہلے لوگوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا (۱۶) پھر ان پچھلوں کو بھی ان کے پیچھے بھیج دیتے ہیں (۱۷) ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں (۱۸) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۱۹) کیا ہم نے تم کو حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا؟ (۲۰) (پہلے ) اس کو ایک محفوظ جگہ میں رکھا (۲۱) ایک وقت معین تک (۲۲) پھر اندازہ مقرر کیا اور ہم کیا ہی خوب اندازہ مقرر کرنے والے ہیں (۲۳) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۲۴) کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا (۲۵) یعنی) زندوں اور مردوں کو (۲۶) (بنایا) اور اس پر اونچے اونچے پہاڑ رکھ دیئے اور تم لوگوں کو میٹھا پانی پلایا (۲۷) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۲۸) جس چیز کو تم جھٹلایا کرتے تھے ۔ (اب) اس کی طرف چلو (۲۹) (یعنی) اس سائے کی طرف چلو جس کی تین شاخیں ہیں (۳۰) نہ ٹھنڈی چھاؤں اور نہ لپٹ سے بچاؤ (۳۱) اس سے (آگ کی اتنی اتنی بڑی) چنگاریاں اُڑتی ہیں جیسے محل (۳۲) گویا زرد رنگ کے اونٹ ہیں (۳۳) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۳۴) یہ وہ دن ہے کہ( لوگ) لب تک نہ ہلا سکیں گے (۳۵) اور نہ ان کو اجازت دی جائے گی کہ عذر کر سکیں (۳۶) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۳۷) یہی فیصلے کا دن ہے (جس میں) ہم نے تم کو اور پہلے لوگوں کو جمع کیا ہے (۳۸) اگر تم کو کوئی داؤں آتا ہو تو مجھ سے کر لو (۳۹) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۴۰) بے شک پرہیزگار سایوں اور چشموں میں ہوں گے (۴۱) اور میؤوں میں جو ان کو مرغوب ہوں (۴۲) اور جو عمل تم کرتے رہے تھے ان کے بدلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو (۴۳) ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۴۴) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہو گی (۴۵) (اے جھٹلانے والو!) تم کسی قدر کھا لو اور فائدے اُٹھا لو تم بے شک گنہگار ہو (۴۶) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۴۷) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ (خدا کے آگے ) جھکو تو جھکتے نہیں (۴۸) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۴۹) اب اس کے بعد یہ کون سی بات پر ایمان لائیں گے ؟ (۵۰)

 

سورة النّبَإِ

               شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(یہ) لوگ کس چیز کی نسبت پوچھتے ہیں؟ (۱) (کیا) بڑی خبر کی نسبت؟ (۲) جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں (۳) دیکھو یہ عنقریب جان لیں گے (۴) پھر دیکھو یہ عنقریب جان لیں گے (۵) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا (۶) اور پہاڑوں کو (ا س کی) میخیں (نہیں ٹھہرایا؟) (۷) (بے شک بنایا) اور تم کو جوڑا جوڑا بھی پیدا کیا (۸) اور نیند کو تمہارے لیے (موجب) آرام بنایا (۹) اور رات کو پردہ مقرر کیا (۱۰) اور دن کو معاش (کا وقت) قرار دیا (۱۱) اور تمہارے اوپر سات مضبوط (آسمان) بنائے (۱۲) اور (آفتاب کا) روشن چراغ بنایا (۱۳) اور نچڑتے بادلوں سے موسلا دھار مینہ برسایا (۱۴) تاکہ اس سے اناج اور سبزہ پیدا کریں (۱۵) اور گھنے گھنے باغ (۱۶) بے شک فیصلہ کا دن مقرر ہے (۱۷) جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ غٹ کے غٹ آ موجود ہو گے (۱۸) اور آسمان کھولا جائے گا تو (اس میں) دروازے ہو جائیں گے (۱۹) اور پہاڑ چلائے جائیں گے تو وہ ریت ہو کر رہ جائیں گے (۲۰) بے شک دوزخ گھات میں ہے (۲۱) (یعنی) سرکشوں کا وہی ٹھکانہ ہے (۲۲) اس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے (۲۳) وہاں نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے ۔ نہ (کچھ) پینا (نصیب ہو گا) (۲۴) مگر گرم پانی اور بہتی پیپ (۲۵) (یہ) بدلہ ہے پورا پورا (۲۶) یہ لوگ حساب (آخرت) کی امید ہی نہیں رکھتے تھے (۲۷) اور ہماری آیتوں کو جھوٹ سمجھ کر جھٹلاتے رہتے تھے (۲۸) اور ہم نے ہر چیز کو لکھ کر ضبط کر رکھا ہے (۲۹) سو (اب) مزہ چکھو۔ ہم تم پر عذاب ہی بڑھاتے جائیں گے (۳۰) بے شک پرہیز گاروں کے لیے کامیابی ہے (۳۱) (یعنی) باغ اور انگور (۳۲) اور ہم عمر نوجوان عورتیں (۳۳) اور شراب کے چھلکتے ہوئے گلاس (۳۴) وہاں نہ بیہودہ بات سنیں گے نہ جھوٹ (خرافات) (۳۵) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے صلہ ہے انعام کثیر (۳۶) وہ جو آسمانوں اور زمین اور جو ان دونوں میں ہے سب کا مالک ہے بڑا مہربان کسی کو اس سے بات کرنے کا یارا نہیں ہو گا (۳۷) جس دن روح (الامین) اور فرشتے صف باندھ کر کھڑے ہوں گے تو کوئی بول نہ سکے گا مگر جس کو (خدائے رحمٰن) اجازت بخشے اور اس نے بات بھی درست کہی ہو (۳۸) یہ دن برحق ہے ۔ پس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانہ بنا ئے (۳۹) ہم نے تم کو عذاب سے جو عنقریب آنے والا ہے آگاہ کر دیا ہے جس دن ہر شخص ان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے دیکھ لے گا اور کافر کہے گا کہ اے کاش میں مٹی ہوتا (۴۰)

 

سورة النَّازعَات

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ان (فرشتوں) کی قسم جو ڈوب کر کھینچ لیتے ہیں (۱) اور ان کی جو آسانی سے کھول دیتے ہیں (۲) اور ان کی جو تیرتے پھرتے ہیں (۳) پھر لپک کر آگے بڑھتے ہیں (۴) پھر (دنیا کے ) کاموں کا انتظام کرتے ہیں (۵) (کہ وہ دن آ کر رہے گا) جس دن زمین کو بھونچال آئے گا (۶) پھر اس کے پیچھے اور (بھونچال) آئے گا (۷) اس دن (لوگوں) کے دل خائف ہو رہے ہوں گے (۸) اور آنکھیں جھکی ہوئی (۹) (کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے (۱۰) بھلا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو جائیں گے (تو پھر زندہ کئے جائیں گے ) (۱۱) کہتے ہیں کہ یہ لوٹنا تو( موجب) زیاں ہے (۱۲) وہ تو صرف ایک ڈانٹ ہو گی (۱۳) اس وقت وہ (سب) میدان (حشر) میں آ جمع ہوں گے (۱۴) بھلا تم کو موسیٰ کی حکایت پہنچی ہے (۱۵) جب اُن کے پروردگار نے ان کو پاک میدان (یعنی) طویٰ میں پکارا (۱۶) (اور حکم دیا) کہ فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو رہا ہے (۱۷) اور (اس سے ) کہو کہ کیا تو چاہتا ہے کہ پاک ہو جائے ؟ (۱۸) اور میں تجھے تیرے پروردگار کا رستہ بتاؤں تاکہ تجھ کو خوف (پیدا) ہو (۱۹) غرض انہوں نے اس کو بڑی نشانی دکھائی (۲۰) مگر اس نے جھٹلایا اور نہ مانا (۲۱) پھر لوٹ گیا اور تدبیریں کرنے لگا (۲۲) اور (لوگوں کو) اکٹھا کیا اور پکارا (۲۳) کہنے لگا کہ تمہارا سب سے بڑا مالک میں ہوں (۲۴) تو خدا نے اس کو دنیا اور آخرت (دونوں) کے عذاب میں پکڑ لیا (۲۵) جو شخص (خدا سے ) ڈر رکھتا ہے اس کے لیے اس (قصے ) میں عبرت ہے (۲۶) بھلا تمہارا بنانا آسان ہے یا آسمان کا؟ اسی نے اس کو بنایا (۲۷) اس کی چھت کو اونچا کیا اور پھر اسے برابر کر دیا (۲۸) اور اسی نے رات کو تاریک بنایا اور (دن کو) دھوپ نکالی (۲۹) اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا (۳۰) اسی نے اس میں سے اس کا پانی نکالا اور چارا اگایا (۳۱) اور اس پر پہاڑوں کا بوجھ رکھ دیا (۳۲) یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے چار پایوں کے فائدے کے لیے (کیا ) (۳۳) تو جب بڑی آفت آئے گی (۳۴) اس دن انسان اپنے کاموں کو یاد کرے گا (۳۵) اور دوزخ دیکھنے والے کے سامنے نکال کر رکھ دی جائے گی (۳۶) تو جس نے سرکشی کی (۳۷) اور دنیا کی زندگی کو مقدم سمجھا (۳۸) اس کا ٹھکانہ دوزخ ہے (۳۹) اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا اور جی کو خواہشوں سے روکتا رہا (۴۰) اس کا ٹھکانہ بہشت ہے (۴۱) (اے پیغمبر، لوگ )تم سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گا؟ (۴۲) سو تم اس کے ذکر سے کس فکر میں ہو (۴۳) اس کا منتہا (یعنی واقع ہونے کا وقت) تمہارے پروردگار ہی کو (معلوم ہے ) (۴۴) جو شخص اس سے ڈر رکھتا ہے تم تو اسی کو ڈر سنانے والے ہو (۴۵) جب وہ اس کو دیکھیں گے (تو ایسا خیال کریں گے ) کہ گویا( دنیا میں صرف) ایک شام یا صبح رہے تھے (۴۶)

 

سورة عَبَسَ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(محمد مصطفٰے ﷺ) ترش رُو ہوئے اور منہ پھیر بیٹھے (۱) کہ ان کے پاس ایک نا بینا آیا (۲) اور تم کو کیا خبر شاید وہ پاکیزگی حاصل کرتا (۳) یا سوچتا تو سمجھانا اسے فائدہ دیتا (۴) جو پروا نہیں کرتا (۵) اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو (۶) حالانکہ اگر وہ نہ سنورے تو تم پر کچھ (الزام) نہیں (۷) اور جو تمہارے پاس دوڑتا ہوا آیا (۸) اور (خدا سے ) ڈرتا ہے (۹) اس سے تم بے رخی کرتے ہو (۱۰) دیکھو یہ (قرآن) نصیحت ہے (۱۱) پس جو چاہے اسے یاد رکھے (۱۲) قابل ادب ورقوں میں (لکھا ہوا) (۱۳) جو بلند مقام پر رکھے ہوئے (اور) پاک ہیں (۱۴) (ایسے ) لکھنے والوں کے ہاتھوں میں (۱۵) جو سردار اور نیکو کار ہیں (۱۶) انسان ہلاک ہو جائے کیسا نا شکرا ہے (۱۷) اُسے (خدا نے ) کس چیز سے بنایا؟ (۱۸) نطفے سے بنایا پھر اس کا اندازہ مقرر کیا (۱۹) پھر اس کے لیے رستہ آسان کر دیا (۲۰) پھر اس کو موت دی پھر قبر میں دفن کرایا (۲۱) پھر جب چاہے گا اسے اٹھا کھڑا کرے گا (۲۲) کچھ شک نہیں کہ خدا نے اسے جو حکم دیا اس نے اس پر عمل نہ کیا (۲۳) تو انسان کو چاہیئے کہ اپنے کھانے کی طرف نظر کرے (۲۴) بے شک ہم ہی نے پانی برسایا (۲۵) پھر ہم ہی نے زمین کو چیرا پھاڑا (۲۶) پھر ہم ہی نے اس میں اناج اگایا (۲۷) اور انگور اور ترکاری (۲۸) اور زیتون اور کھجوریں (۲۹) اور گھنے گھنے باغ (۳۰) اور میوے اور چارا (۳۱) (یہ سب کچھ) تمہارے اور تمہارے چارپایوں کے لیے بنایا (۳۲) تو جب (قیامت کا) غل مچے گا (۳۳) اس دن آدمی اپنے بھائی سے دور بھاگے گا (۳۴) اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے (۳۵) اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹے سے (۳۶) ہر شخص اس روز ایک فکر میں ہو گا جو اسے ( مصروفیت کے لیے ) بس کرے گا (۳۷) اور کتنے منہ اس روز چمک رہے ہوں گے (۳۸) خنداں و شاداں (یہ مومنان نیکو کار ہیں) (۳۹) اور کتنے منہ ہوں گے جن پر گرد پڑ رہی ہو گی (۴۰) (اور) سیاہی چڑھ رہی ہو گی (۴۱) یہ کفار بدکردار ہیں (۴۲)

 

سورة التّکویر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جب سورج لپیٹ لیا جائے گا (۱) جب تارے بے نور ہو جائیں گے (۲) اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے (۳) اور جب بیانے والی اونٹنیاں بے کار ہو جائیں گی (۴) اور جب وحشی جانور جمع اکٹھے ہو جائیں گے (۵) اور جب دریا آگ ہو جائیں گے (۶) اور جب روحیں (بدنوں سے ) ملا دی جائیں گی (۷) اور جب لڑکی سے جو زندہ دفنا دی گئی ہو پوچھا جائے گا (۸) کہ وہ کس گناہ پر ماری گئی (۹) اور جب (عملوں کے ) دفتر کھولے جائیں گے (۱۰) اور جب آسمانوں کی کھال کھینچ لی جائے گی (۱۱) اور جب دوزخ (کی آگ) بھڑکائی جائے گی (۱۲) اور بہشت جب قریب لائی جائے گی (۱۳) تب ہر شخص معلوم کر لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے (۱۴) ہم کو ان ستاروں کی قسم جو پیچھے ہٹ جاتے ہیں (۱۵) (اور) جو سیر کرتے اور غائب ہو جاتے ہیں (۱۶) اور رات کی قسم جب ختم ہونے لگتی ہے (۱۷) اور صبح کی قسم جب نمودار ہوتی ہے (۱۸) کہ بے شک یہ (قرآن) فرشتۂ عالی مقام کی زبان کا پیغام ہے (۱۹) جو صاحب قوت مالک عرش کے ہاں اونچے درجے والا ہے (۲۰) سردار (اور) امانت دار ہے (۲۱) اور (مکے والو) تمہارے رفیق (یعنی محمدﷺ) دیوانے نہیں ہیں (۲۲) بے شک انہوں نے اس (فرشتے ) کو( آسمان کے کھلے یعنی) مشرقی کنارے پر دیکھا ہے (۲۳) اور وہ پوشیدہ باتوں (کے ظاہر کرنے ) میں بخیل نہیں (۲۴) اور یہ شیطان مردود کا کلام نہیں (۲۵) پھر تم کدھر جا رہے ہو (۲۶) یہ تو جہان کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے (۲۷) (یعنی) اس کے لیے جو تم میں سے سیدھی چال چلنا چاہے (۲۸) اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے مگر وہی جو خدائے رب العالمین چاہے (۲۹)

 

سورة الانفِطار

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جب آسمان پھٹ جائے گا (۱) اور جب تارے جھڑ پڑیں گے (۲) اور جب دریا بہہ (کر ایک دوسرے سے مل) جائیں گے (۳) اور جب قبریں اکھیڑ دی جائیں گی (۴) تب ہر شخص معلوم کر لے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا تھا اور پیچھے کیا چھوڑا تھا (۵) اے انسان تجھ کو اپنے پروردگار کرم گستر کے باب میں کس چیز نے دھوکا دیا (۶) (وہی تو ہے ) جس نے تجھے بنایا اور (تیرے اعضا کو) ٹھیک کیا اور (تیرے قامت کو) معتدل رکھا (۷) اور جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ دیا (۸) مگر ہیہات تم لوگ جزا کو جھٹلاتے ہو (۹) حالانکہ تم پر نگہبان مقرر ہیں (۱۰) عالی قدر( تمہاری باتوں کے ) لکھنے والے (۱۱) جو تم کرتے ہو وہ اسے جانتے ہیں (۱۲) بے شک نیکو کار نعمتوں (کی بہشت) میں ہوں گے ۔ (۱۳) اور بدکردار دوزخ میں (۱۴) (یعنی) جزا کے دن اس میں داخل ہوں گے (۱۵) اور اس سے چھپ نہیں سکیں گے (۱۶) اور تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے ؟ (۱۷) پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے ؟ (۱۸) جس روز کوئی کسی کا بھلا نہ کر سکے گا اور حکم اس روز خدا ہی کا ہو گا (۱۹)

 

سورة المطفّفِین

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ناپ اور تول میں کمی کرنے والوں کے لیے خرابی ہے (۱) جو لوگوں سے ناپ کر لیں تو پورا لیں (۲) اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیں تو کم کر دیں (۳) کیا یہ لوگ نہیں جانتے کہ اٹھائے بھی جائیں گے (۴) (یعنی) ایک بڑے (سخت) دن میں (۵) جس دن (تمام) لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے (۶) سن رکھو کہ بد کارروں کے اعمال سجّین میں ہیں (۷) اور تم کیا جانتے ہوں کہ سجّین کیا چیز ہے ؟ (۸) ایک دفتر ہے لکھا ہوا (۹) اس دن جھٹلانے والوں کی خرابی ہے (۱۰) (یعنی) جو انصاف کے دن کو جھٹلاتے ہیں (۱۱) اور اس کو جھٹلاتا وہی ہے جو حد سے نکل جانے والا گنہگار ہے (۱۲) جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو اگلے لوگوں کے افسانے ہیں (۱۳) دیکھو یہ جو (اعمال بد) کرتے ہیں ان کا ان کے دلوں پر زنگ بیٹھ گیا ہے (۱۴) بے شک یہ لوگ اس روز اپنے پروردگار (کے دیدار) سے اوٹ میں ہوں گے (۱۵) پھر دوزخ میں جا داخل ہوں گے (۱۶) پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہ وہی چیز ہے جس کو تم جھٹلاتے تھے (۱۷) (یہ بھی) سن رکھو کہ نیکو کاروں کے اعمال علیین میں ہیں (۱۸) اور تم کو کیا معلوم کہ علیین کیا چیز ہے ؟ (۱۹) ایک دفتر ہے لکھا ہوا (۲۰) جس کے پاس مقرب (فرشتے ) حاضر رہتے ہیں (۲۱) بے شک نیک لوگ چین میں ہوں گے (۲۲) تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کریں گے (۲۳) تم ان کے چہروں ہی سے راحت کی تازگی معلوم کر لو گے (۲۴) ان کو خالص شراب سر بمہر پلائی جائے گی (۲۵) جس کی مہر مشک کی ہو گی تو (نعمتوں کے ) شائقین کو چاہیے کہ اسی سے رغبت کریں (۲۶) اور اس میں تسنیم (کے پانی) کی آمیزش ہو گی (۲۷) وہ ایک چشمہ ہے جس میں سے (خدا کے ) مقرب پیئیں گے (۲۸) جو گنہگار (یعنی کفار) ہیں وہ (دنیا میں) مومنوں سے ہنسی کیا کرتے تھے (۲۹) اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو حقارت سے اشارے کرتے (۳۰) اور جب اپنے گھر کو لوٹتے تو اتراتے ہوئے لوٹتے (۳۱) اور جب ان( مومنوں) کو دیکھتے تو کہتے کہ یہ تو گمراہ ہیں (۳۲) حالانکہ وہ ان پر نگراں بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے (۳۳) تو آج مومن کافروں سے ہنسی کریں گے (۳۴) (اور) تختوں پر (بیٹھے ہوئے ان کا حال) دیکھ رہے ہوں گے (۳۵) تو کافروں کو ان کے عملوں کا (پورا پورا )بدلہ مل گیا (۳۶)

 

سورة الانشقاق

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جب آسمان پھٹ جائے گا (۱) اور اپنے پروردگار کا فرمان بجا لائے گا اور اسے واجب بھی یہ ہی ہے (۲) اور جب زمین ہموار کر دی جائے گی (۳) جو کچھ اس میں ہے اسے نکال کر باہر ڈال دے گی اور (بالکل) خالی ہو جائے گی (۴) اور اپنے پروردگار کے ارشاد کی تعمیل کرے گی اور اس کو لازم بھی یہی ہے (تو قیامت قائم ہو جائے گی) (۵) اے انسان! تو اپنے پروردگار کی طرف (پہنچنے میں) خوب کوشِش کرتا ہے سو اس سے جا ملے گا (۶) تو جس کا نامۂ (اعمال) اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا (۷) اس سے حساب آسان لیا جائے گا (۸) اور وہ اپنے گھر والوں میں خوش خوش آئے گا (۹) اور جس کا نامۂ (اعمال) اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا (۱۰) وہ موت کو پکارے گا (۱۱) اور وہ دوزخ میں داخل ہو گا (۱۲) یہ اپنے اہل (و عیال) میں مست رہتا تھا (۱۳) اور خیال کرتا تھا کہ (خدا کی طرف) پھر کر نہ جائے گا (۱۴) ہاں ہاں۔ اس کا پروردگار اس کو دیکھ رہا تھا (۱۵) ہمیں شام کی سرخی کی قسم (۱۶) اور رات کی اور جن چیزوں کو وہ اکٹھا کر لیتی ہے ان کی (۱۷) اور چاند کی جب کامل ہو جائے (۱۸) کہ تم درجہ بدرجہ (رتبۂ اعلیٰ پر) چڑھو گے (۱۹) تو ان لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ ایمان نہیں لاتے (۲۰) اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے (۲۱) بلکہ کافر جھٹلاتے ہیں (۲۲) اور خدا ان باتوں کو جو یہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں خوب جانتا ہے (۲۳) تو ان کو دکھ دینے والے عذاب کی خبر سنا دو (۲۴) ہاں جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے بے انتہا اجر ہے (۲۵)

 

سورة البُرُوج

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

آسمان کی قسم جس میں برج ہیں (۱) اور اس دن کی جس کا وعدہ ہے (۲) اور حاضر ہونے والے کی اور جو اس کے پاس حاضر کیا جائے اس کی (۳) کہ خندقوں (کے کھودنے ) والے ہلاک کر دیئے گئے (۴) (یعنی) آگ (کی خندقیں) جس میں ایندھن (جھونک رکھا) تھا (۵) جب کہ وہ ان (کے کناروں) پر بیٹھے ہوئے تھے (۶) اور جو( سختیاں) اہل ایمان پر کر رہے تھے ان کو سامنے دیکھ رہے تھے (۷) ان کو مومنوں کی یہی بات بری لگتی تھی کہ وہ خدا پر ایمان لائے ہوئے تھے جو غالب (اور) قابل ستائش ہے (۸) وہی جس کی آسمانوں اور زمین میں بادشاہت ہے ۔ اور خدا ہر چیز سے واقف ہے (۹) جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو تکلیفیں دیں اور توبہ نہ کی ان کو دوزخ کا (اور) عذاب بھی ہو گا اور جلنے کا عذاب بھی ہو گا (۱۰) (اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ یہ ہی بڑی کامیابی ہے (۱۱) بے شک تمہارے پروردگار کی پکڑ بڑی سخت ہے (۱۲) وہی پہلی دفعہ پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ( زندہ) کرے گا (۱۳) اور وہ بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے (۱۴) عرش کا مالک بڑی شان والا (۱۵) جو چاہتا ہے کر دیتا ہے (۱۶) بھلا تم کو لشکروں کا حال معلوم ہوا ہے (۱۷) (یعنی) فرعون اور ثمود کا (۱۸) لیکن کافر (جان بوجھ کر) تکذیب میں (گرفتار) ہیں (۱۹) اور خدا (بھی) ان کو گرداگرد سے گھیرے ہوئے ہے (۲۰) (یہ کتاب ہزل و بطلان نہیں) بلکہ یہ قرآن عظیم الشان ہے (۲۱) لوح محفوظ میں (لکھا ہوا) (۲۲)

 

سورة الطّارق

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

آسمان اور رات کے وقت آنے والے کی قسم (۱) اور تم کو کیا معلوم کہ رات کے وقت آنے والا کیا ہے (۲) وہ تارا ہے چمکنے والا (۳) کہ کوئی متنفس نہیں جس پر نگہبان مقرر نہیں (۴) تو انسان کو دیکھنا چاہئے کہ وہ کاہے سے پیدا ہوا ہے (۵) وہ اچھلتے ہوئے پانی سے پیدا ہوا ہے (۶) جو پیٹھ اور سینے کے بیچ میں سے نکلتا ہے (۷) بے شک خدا اس کے اعادے (یعنی پھر پیدا کرنے ) پر قادر ہے (۸) جس دن دلوں کے بھید جانچے جائیں گے (۹) تو انسان کی کچھ پیش نہ چل سکے گی اور نہ کوئی اس کا مددگار ہو گا (۱۰) آسمان کی قسم جو مینہ برساتا ہے (۱۱) اور زمین کی قسم جو پھٹ جاتی ہے (۱۲) کہ یہ کلام (حق کو باطل سے ) جدا کرنے والا ہے (۱۳) اور بیہودہ بات نہیں ہے (۱۴) یہ لوگ تو اپنی تدبیروں میں لگ رہے ہیں (۱۵) اور ہم اپنی تدبیر کر رہے ہیں (۱۶) تو تم کافروں کو مہلت دو بس چند روز ہی مہلت دو (۱۷)

 

سورة الاٴعلی

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے پیغمبر) اپنے پروردگار جلیل الشان کے نام کی تسبیح کرو (۱) جس نے (انسان کو) بنایا پھر( اس کے اعضاء کو) درست کیا (۲) اور جس نے ( اس کا)اندازہ ٹہرایا (پھر اس کو) رستہ بتایا (۳) اور جس نے چارہ اگایا (۴) پھر اس کو سیاہ رنگ کا کوڑا کر دیا (۵) ہم تمہیں پڑھا دیں گے کہ تم فراموش نہ کرو گے (۶) مگر جو خدا چاہے ۔ وہ کھلی بات کو بھی جانتا ہے اور چھپی کو بھی (۷) ہم تم کو آسان طریقے کی توفیق دیں گے (۸) سو جہاں تک نصیحت (کے ) نافع( ہونے کی امید) ہو نصیحت کرتے رہو (۹) جو خوف رکھتا ہے وہ تو نصیحت پکڑے گا (۱۰) اور (بے خوف) بدبخت پہلو تہی کرے گا (۱۱) جو (قیامت کو) بڑی (تیز) آگ میں داخل ہو گا (۱۲) پھر وہاں نہ مرے گا اور نہ جئے گا (۱۳) بے شک وہ مراد کو پہنچ گیا جو پاک ہوا (۱۴) اور اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کرتا رہا اور نماز پڑھتا رہا (۱۵) مگر تم لوگ تو دنیا کی زندگی کو اختیار کرتے ہو (۱۶) حالانکہ آخرت بہت بہتر اور پائندہ تر ہے (۱۷) یہ بات پہلے صحیفوں میں (مرقوم) ہے (۱۸) (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں (۱۹)

 

سورة الغَاشِیَہُ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

بھلا تم کو ڈھانپ لینے والی (یعنی قیامت کا) حال معلوم ہوا ہے (۱) اس روز بہت سے منہ (والے ) ذلیل ہوں گے (۲) سخت محنت کرنے والے تھکے ماندے (۳) دہکتی آگ میں داخل ہوں گے (۴) ایک کھولتے ہوئے چشمے کا ان کو پانی پلایا جائے گا (۵) اور خار دار جھاڑ کے سوا ان کے لیے کوئی کھانا نہیں (ہو گا) (۶) جو نہ فربہی لائے اور نہ بھوک میں کچھ کام آئے (۷) اور بہت سے منہ (والے ) اس روز شادماں ہوں گے (۸) اپنے اعمال (کی جزا )سے خوش دل (۹) بہشت بریں میں (۱۰) وہاں کسی طرح کی بکواس نہیں سنیں گے (۱۱) اس میں چشمے بہ رہے ہوں گے (۱۲) وہاں تخت ہوں گے اونچے بچھے ہوئے (۱۳) اور آبخورے (قرینے سے ) رکھے ہوئے (۱۴) اور گاؤ تکیے قطار کی قطار لگے ہوئے (۱۵) اور نفیس مسندیں بچھی ہوئی (۱۶) یہ لوگ اونٹوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ کیسے (عجیب )پیدا کیے گئے ہیں (۱۷) اور آسمان کی طرف کہ کیسا بلند کیا گیا ہے (۱۸) اور پہاڑوں کی طرف کہ کس طرح کھڑے کیے گئے ہیں (۱۹) اور زمین کی طرف کہ کس طرح بچھائی گئی (۲۰) تو تم نصیحت کرتے رہو کہ تم نصیحت کرنے والے ہی ہو (۲۱) تم ان پر داروغہ نہیں ہو (۲۲) ہاں جس نے منہ پھیرا اور نہ مانا (۲۳) تو خدا اس کو بڑا عذاب دے گا (۲۴) بے شک ان کو ہمارے پاس لوٹ کر آنا ہے (۲۵) پھر ہم ہی کو ان سے حساب لینا ہے (۲۶)

 

سورة الفَجر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

فجر کی قسم (۱) اور دس راتوں کی (۲) اور جفت اور طاق کی (۳) اور رات کی جب جانے لگے (۴) اور بے شک یہ چیزیں عقلمندوں کے نزدیک قسم کھانے کے لائق ہیں کہ (کافروں کو ضرور عذاب ہو گا) (۵) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے عاد کے ساتھ کیا کیا (۶) (جو) ارم (کہلاتے تھے اتنے ) دراز قد (۷) کہ تمام ملک میں ایسے پیدا نہیں ہوئے تھے (۸) اور ثمود کے ساتھ (کیا کیا) جو وادئِ (قریٰ) میں پتھر تراشتے تھے (اور گھر بناتے ) تھے (۹) اور فرعون کے ساتھ (کیا کیا) جو خیمے اور میخیں رکھتا تھا (۱۰) یہ لوگ ملکوں میں سرکش ہو رہے تھے (۱۱) اور ان میں بہت سی خرابیاں کرتے تھے (۱۲) تو تمہارے پروردگار نے ان پر عذاب کا کوڑا نازل کیا (۱۳) بے شک تمہارا پروردگار تاک میں ہے (۱۴) مگر انسان (عجیب مخلوق ہے کہ) جب اس کا پروردگار اس کو آزماتا ہے تو اسے عزت دیتا اور نعمت بخشتا ہے ۔ تو کہتا ہے کہ (آہا) میرے پروردگار نے مجھے عزت بخشی (۱۵) اور جب (دوسری طرح) آزماتا ہے کہ اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے تو کہتا ہے کہ (ہائے ) میرے پروردگار نے مجھے ذلیل کیا (۱۶) نہیں بلکہ تم لوگ یتیم کی خاطر نہیں کرتے (۱۷) اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتے ہو (۱۸) اور میراث کے مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو (۱۹) اور مال کو بہت ہی عزیز رکھتے ہو (۲۰) تو جب زمین کی بلندی کوٹ کوٹ کو پست کر دی جائے گی (۲۱) اور تمہارا پروردگار (جلوہ فرما ہو گا) اور فرشتے قطار باندھ باندھ کر آ موجود ہوں گے (۲۲) اور دوزخ اس دن حاضر کی جائے گی تو انسان اس دن متنبہ ہو گا مگر تنبہ (سے ) اسے (فائدہ) کہاں (مل سکے گا) (۲۳) کہے گا کاش میں نے اپنی زندگی (جاودانی کے لیے ) کچھ آگے بھیجا ہوتا (۲۴) تو اس دن نہ کوئی خدا کے عذاب کی طرح کا (کسی کو) عذاب دے گا (۲۵) اور نہ کوئی ویسا جکڑنا جکڑے گا (۲۶) اے اطمینان پانے والی روح! (۲۷) اپنے پروردگار کی طرف لوٹ چل۔ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی (۲۸) تو میرے (ممتاز) بندوں میں شامل ہو جا (۲۹) اور میری بہشت میں داخل ہو جا (۳۰)

 

سورة البَلَد

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہمیں اس شہر (مکہ) کی قسم (۱) اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو (۲) اور باپ (یعنی آدم) اور اس کی اولاد کی قسم (۳) کہ ہم نے انسان کو تکلیف (کی حالت) میں (رہنے والا) بنایا ہے (۴) کیا وہ خیال رکھتا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پائے گا (۵) کہتا ہے کہ میں نے بہت سا مال برباد کیا (۶) کیا اسے یہ گمان ہے کہ اس کو کسی نے دیکھا نہیں (۷) بھلا ہم نے اس کو دو آنکھیں نہیں دیں؟ (۸) اور زبان اور دو ہونٹ (نہیں دیئے ) (۹) (یہ چیزیں بھی دیں) اور اس کو (خیر و شر کے ) دونوں رستے بھی دکھا دیئے (۱۰) مگر وہ گھاٹی پر سے ہو کر نہ گزرا (۱۱) اور تم کیا سمجھے کہ گھاٹی کیا ہے ؟ (۱۲) کسی (کی) گردن کا چھڑانا (۱۳) یا بھوک کے دن کھانا کھلانا (۱۴) یتیم رشتہ دار کو (۱۵) یا فقیر خاکسار کو (۱۶) پھر ان لوگوں میں بھی (داخل) ہو جو ایمان لائے اور صبر کی نصیحت اور (لوگوں پر) شفقت کرنے کی وصیت کرتے رہے (۱۷) یہی لوگ صاحب سعادت ہیں (۱۸) اور جنہوں نے ہماری آیتوں کو نہ مانا وہ بدبخت ہیں (۱۹) یہ لوگ آگ میں بند کر دیئے جائیں گے (۲۰)

 

سورة الشّمس

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

سورج کی قسم اور اس کی روشنی کی (۱) اور چاند کی جب اس کے پیچھے نکلے (۲) اور دن کی جب اُسے چمکا دے (۳) اور رات کی جب اُسے چھپا لے (۴) اور آسمان کی اور اس ذات کی جس نے اسے بنایا (۵) اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے پھیلایا (۶) اور انسان کی اور اس کی جس نے اس (کے اعضا) کو برابر کیا (۷) پھر اس کو بدکاری (سے بچنے ) اور پرہیزگاری کرنے کی سمجھ دی (۸) کہ جس نے (اپنے ) نفس (یعنی روح) کو پاک رکھا وہ مراد کو پہنچا (۹) اور جس نے اسے خاک میں ملایا وہ خسارے میں رہا (۱۰) (قوم) ثمود نے اپنی سرکشی کے سبب (پیغمبر کو) جھٹلایا (۱۱) جب ان میں سے ایک نہایت بدبخت اٹھا (۱۲) تو خدا کے پیغمبر (صالح) نے ان سے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کے پانی پینے کی باری سے عذر کرو (۱۳) مگر انہوں نے پیغمبر کو جھٹلایا اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ دیں تو خدا نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کیا اور سب کو (ہلاک کر کے ) برابر کر دیا (۱۴) اور اس کو ان کے بدلہ لینے کا کچھ بھی ڈر نہیں (۱۵)

 

 

سورة اللیْل

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

رات کی قسم جب (دن کو) چھپا لے (۱) اور دن کی قسم جب چمک اٹھے (۲) اور اس (ذات) کی قسم جس نے نر اور مادہ پیدا کیے (۳) کہ تم لوگوں کی کوشش طرح طرح کی ہے (۴) تو جس نے (خدا کے رستے میں مال) دیا اور پرہیز گاری کی (۵) اور نیک بات کو سچ جانا (۶) اس کو ہم آسان طریقے کی توفیق دیں گے (۷) اور جس نے بخل کیا اور بے پروا بنا رہا (۸) اور نیک بات کو جھوٹ سمجھا (۹) اسے سختی میں پہنچائیں گے (۱۰) اور جب وہ (دوزخ کے گڑھے میں) گرے گا تو اس کا مال اس کے کچھ کام نہ آئے گا (۱۱) ہمیں تو راہ دکھا دینا ہے (۱۲) اور آخرت او ردنیا ہماری ہی چیزیں ہیں (۱۳) سو میں نے تم کو بھڑکتی آگ سے متنبہ کر دیا (۱۴) اس میں وہی داخل ہو گا جو بڑا بدبخت ہے (۱۵) جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا (۱۶) اور جو بڑا پرہیزگار ہے وہ (اس سے ) بچا لیا جائے گا (۱۷) جو مال دیتا ہے تاکہ پاک ہو (۱۸) اور (اس لیے ) نہیں( دیتا کہ) اس پر کسی کا احسان (ہے ) جس کا وہ بدلہ اتارتا ہے (۱۹) بلکہ اپنے خداوند اعلیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے دیتا ہے (۲۰) اور وہ عنقریب خوش ہو جائے گا (۲۱)

 

سورة الضّحیٰ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

آفتاب کی روشنی کی قسم (۱) اور رات (کی تاریکی) کی جب چھا جائے (۲) کہ (اے محمدﷺ) تمہارے پروردگار نے نہ تو تم کو چھوڑا اور نہ( تم سے )ناراض ہوا (۳) اور آخرت تمہارے لیے پہلی (حالت یعنی دنیا) سے کہیں بہتر ہے (۴) اور تمہیں پروردگار عنقریب وہ کچھ عطا فرمائے گا کہ تم خوش ہو جاؤ گے (۵) بھلا اس نے تمہیں یتیم پا کر جگہ نہیں دی؟ (بے شک دی) (۶) اور رستے سے نا واقف دیکھا تو رستہ دکھایا (۷) اور تنگ دست پایا تو غنی کر دیا (۸) تو تم بھی یتیم پر ستم نہ کرنا (۹) اور مانگنے والے کو جھڑکی نہ دینا (۱۰) اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کا بیان کرتے رہنا (۱۱)

 

سورة الشَّرح

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے محمدﷺ) کیا ہم نے تمہارا سینہ کھول نہیں دیا؟ (بے شک کھول دیا) (۱) اور تم پر سے بوجھ بھی اتار دیا (۲) جس نے تمہاری پیٹھ توڑ رکھی تھی (۳) اور تمہارا ذکر بلند کیا (۴) ہاں ہاں مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے (۵) (اور) بے شک مشکل کے ساتھ آسانی ہے (۶) تو جب فارغ ہوا کرو تو (عبادت میں) محنت کیا کرو (۷) اور اپنے پروردگار کی طرف متوجہ ہو جایا کرو (۸)

 

سورة التِّین

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

انجیر کی قسم اور زیتون کی (۱) اور طور سینین کی (۲) اور اس امن والے شہر کی (۳) کہ ہم نے انسان کو بہت اچھی صورت میں پیدا کیا ہے (۴) پھر (رفتہ رفتہ) اس (کی حالت) کو (بدل کر) پست سے پست کر دیا (۵) مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انکے لیے بے انتہا اجر ہے (۶) تو (اے آدم زاد) پھر تو جزا کے دن کو کیوں جھٹلاتا ہے ؟ (۷) کیا خدا سب سے بڑا حاکم نہیں ہے ؟ (۸)

 

سورة العَلق

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے محمدﷺ) اپنے پروردگار کا نام لے کر پڑھو جس نے (عالم کو) پیدا کیا (۱) جس نے انسان کو خون کی پھٹکی سے بنایا (۲) پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے (۳) جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا (۴) اور انسان کو وہ باتیں سکھائیں جس کا اس کو علم نہ تھا (۵) مگر انسان سرکش ہو جاتا ہے (۶) جب کہ اپنے تئیں غنی دیکھتا ہے (۷) کچھ شک نہیں کہ (اس کو) تمہارے پروردگار ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۸) بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہے (۹) (یعنی) ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھنے لگتا ہے (۱۰) بھلا دیکھو تو اگر یہ راہِ راست پر ہو (۱۱) یا پرہیز گاری کا حکم کرے (تو منع کرنا کیسا) (۱۲) اور دیکھو تو اگر اس نے دین حق کو جھٹلایا اور اس سے منہ موڑا (تو کیا ہوا) (۱۳) کیا اس کو معلوم نہیں کہ خدا دیکھ رہا ہے (۱۴) دیکھو اگر وہ باز نہ آئے گا تو ہم (اس کی) پیشانی کے بال پکڑ گھسیٹیں گے (۱۵) یعنی اس جھوٹے خطاکار کی پیشانی کے بال (۱۶) تو وہ اپنے یاروں کی مجلس کو بلا لے (۱۷) ہم بھی اپنے موکلانِ دوزخ کو بلا لیں گے (۱۸) دیکھو اس کا کہا نہ ماننا اور قربِ (خدا) حاصل کرتے رہنا (۱۹)

 

سورة القَدر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہم نے اس( قرآن) کو شب قدر میں نازل (کرنا شروع) کیا (۱) اور تمہیں کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے ؟ (۲) شب قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے (۳) اس میں روح (الامین) اور فرشتے ہر کام کے (انتظام کے ) لیے اپنے پروردگار کے حکم سے اترتے ہیں (۴) یہ( رات) طلوع صبح تک (امان اور) سلامتی ہے (۵)

 

سورة البَیّنَۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ (کفر سے ) باز رہنے والے نہ تھے جب تک ان کے پاس کھلی دلیل (نہ) آتی (۱) (یعنی) خدا کے پیغمبر جو پاک اوراق پڑھتے ہیں (۲) جن میں( مستحکم) آیتیں لکھی ہوئی ہیں (۳) اور اہل کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح آنے کے بعد( ہوئے ہیں) (۴) اور ان کو حکم تو یہی ہوا تھا کہ اخلاص عمل کے ساتھ خدا کی عبادت کریں (اور) یکسو ہو کر اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں اور یہی سچا دین ہے (۵) جو لوگ کافر ہیں (یعنی) اہل کتاب اور مشرک وہ دوزخ کی آگ میں پڑیں گے (اور) ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔ یہ لوگ سب مخلوق سے بدتر ہیں (۶) (اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ تمام خلقت سے بہتر ہیں (۷) ان کا صلہ ان کے پروردگار کے ہاں ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ابدالاباد ان میں رہیں گے ۔ خدا ان سے خوش اور وہ اس سے خوش۔ یہ (صلہ) اس کے لیے ہے جو اپنے پروردگار سے ڈرتا رہا (۸)

 

سورة الزّلزَلۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جب زمین بھونچال سے ہلا دی جائے گی (۱) اور زمین اپنے (اندر) کے بوجھ نکال ڈالے گی (۲) اور انسان کہے گا کہ اس کو کیا ہوا ہے ؟ (۳) اس روز وہ اپنے حالات بیان کر دے گی (۴) کیونکہ تمہارے پروردگار نے اس کو حکم بھیجا (ہو گا ) (۵) اس دن لوگ گروہ گروہ ہو کر آئیں گے تاکہ ان کو ان کے اعمال دکھا دیئے جائیں (۶) تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی وہ اس کو دیکھ لے گا (۷) اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گا (۸)

 

سورة العَادیَات

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ان سرپٹ دوڑنے والے گھوڑوں کی قسم جو ہانپ اٹھتے ہیں (۱) پھر (پتھروں پر نعل) مار کر آگ نکالتے ہیں (۲) پھر صبح کو چھاپہ مارتے ہیں (۳) پھر اس میں گرد اٹھاتے ہیں (۴) پھر اس وقت دشمن کی فوج میں جا گھستے ہیں (۵) کہ انسان اپنے پروردگار کا احسان نا شناس (اور نا شکرا) ہے (۶) اور وہ اس سے آگاہ بھی ہے (۷) وہ تو مال سے سخت محبت کرنے والا ہے (۸) کیا وہ اس وقت کو نہیں جانتا کہ جو( مردے ) قبروں میں ہیں وہ باہر نکال لیے جائیں گے (۹) اور جو (بھید) دلوں میں ہیں وہ ظاہر کر دیئے جائیں گے (۱۰) بے شک ان کا پروردگار اس روز ان سے خوب واقف ہو گا (۱۱)

 

سورة القَارعَۃ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کھڑ کھڑانے والی (۱) کھڑ کھڑانے والی کیا ہے ؟ (۲) اور تم کیا جانوں کھڑ کھڑانے والی کیا ہے ؟ (۳) (وہ قیامت ہے) جس دن لوگ ایسے ہوں گے جیسے بکھرے ہوئے پتنگے (۴) اور پہاڑ ایسے ہو جائیں گے جیسے دھنکی ہوئی رنگ برنگ کی اون (۵) تو جس کے (اعمال کے ) وزن بھاری نکلیں گے (۶) وہ دل پسند عیش میں ہو گا (۷) اور جس کے وزن ہلکے نکلیں گے (۸) اس کا مرجع ہاویہ ہے (۹) اور تم کیا سمجھے کہ ہاویہ کیا چیز ہے ؟ (۱۰) (وہ) دہکتی ہوئی آگ ہے (۱۱)

 

سورة التّکاثُر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(لوگو) تم کو(مال کی) بہت سی طلب نے غافل کر دیا (۱) یہاں تک کہ تم نے قبریں جا دیکھیں (۲) دیکھو تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا (۳) پھر دیکھو تمہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا (۴) دیکھو اگر تم جانتے (یعنی) علم الیقین (رکھتے تو غفلت نہ کرتے ) (۵) تم ضرور دوزخ کو دیکھو گے (۶) پھر اس کو (ایسا) دیکھو گے (کہ) عین الیقین (آ جائے گا ) (۷) پھر اس روز تم سے (شکر) نعمت کے بارے میں پرسش ہو گی (۸)

سورة العَصر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

عصر کی قسم (۱) کہ انسان نقصان میں ہے (۲) مگر وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور آپس میں حق (بات) کی تلقین اور صبر کی تاکید کرتے رہے (۳)

 

سورة الہُمَزة

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے (۱) جو مال جمع کرتا اور اس کو گن گن کر رکھتا ہے (۲) (اور) خیال کرتا ہے کہ اس کا مال اس کی ہمیشہ کی زندگی کا موجب ہو گا (۳) ہر گز نہیں وہ ضرور حطمہ میں ڈالا جائے گا (۴) اور تم کیا سمجھے حطمہ کیا ہے ؟ (۵) وہ خدا کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے (۶) جو دلوں پر جا لپٹے گی (۷) (اور) وہ اس میں بند کر دیئے جائیں گے (۸) (یعنی آگ کے ) لمبے لمبے ستونوں میں (۹)

سورة الفِیل

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے پروردگار نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا کیا (۱) کیا ان کا داؤں غلط نہیں کیا؟ (۲) اور ان پر جھلڑ کے جھلڑ جانور بھیجے (۳) جو ان پر کھنگر کی پتھریاں پھینکتے تھے (۴) تو ان کو ایسا کر دیا جیسے کھایا ہوا بھس (۵)

 

سورة القُرَیش

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قریش کے مانوس کرنے کے سبب (۱) (یعنی) ان کو جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس کرنے کے سبب (۲) لوگوں کو چاہیئے کہ (اس نعمت کے شکر میں) اس گھر کے مالک کی عبادت کریں (۳) جس نے ان کو بھوک میں کھانا کھلایا اور خوف سے امن بخشا (۴)

 

سورة المَاعون

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جو (روزِ) جزا کو جھٹلاتا ہے ؟ (۱) یہ وہی (بدبخت) ہے ، جو یتیم کو دھکے دیتا ہے (۲) اور فقیر کو کھانا کھلانے کے لیے ( لوگوں کو) ترغیب نہیں دیتا (۳) تو ایسے نمازیوں کی خرابی ہے (۴) جو نماز کی طرف سے غافل رہتے ہیں (۵) جو ریا کاری کرتے ہیں (۶) اور برتنے کی چیزیں عاریتہً نہیں دیتے (۷)

 

سورة الکَوثَر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے محمدﷺ) ہم نے تم کو کوثر عطا فرمائی ہے (۱) تو اپنے پروردگار کے لیے نماز پڑھا کرو اور قربانی دیا کرو (۲) کچھ شک نہیں کہ تمہارا دشمن ہی بے اولاد رہے گا (۳)

سورة الکافِرون

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

(اے پیغمبر ان منکران اسلام سے ) کہہ دو کہ اے کافرو! (۱) جن (بتوں) کو تم پوجتے ہو ان کو میں نہیں پوجتا (۲) اور جس (خدا) کی میں عبادت کرتا ہوں اس کی تم عبادت نہیں کرتے (۳) اور( میں پھر کہتا ہوں کہ) جن کی تم پرستش کرتے ہوں ان کی میں پرستش کرنے والا نہیں ہوں (۴) اور نہ تم اس کی بندگی کرنے والے (معلوم ہوتے ) ہو جس کی میں بندگی کرتا ہوں (۵) تم اپنے دین پر میں اپنے دین پر (۶)

 

سورة النّصر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جب خدا کی مدد آ پہنچی اور فتح (حاصل ہو گئی) (۱) اور تم نے دیکھ لیا کہ لوگ غول کے غول خدا کے دین میں داخل ہو رہے ہیں (۲) تو اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرو اور اس سے مغفرت مانگو، بے شک وہ معاف کرنے والا ہے (۳)

سورة لہب / المَسَد

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ابولہب کے ہاتھ ٹوٹیں اور وہ ہلاک ہو (۱) نہ تو اس کا مال ہی اس کے کچھ کام آیا اور نہ وہ جو اس نے کمایا (۲) وہ جلد بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گا (۳) اور اس کی جورو بھی جو ایندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے (۴) اس کے گلے میں مونج کی رسّی ہو گی (۵)

 

سورة الإخلاص

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کہو کہ وہ (ذات پاک جس کا نام) اللہ (ہے ) ایک ہے (۱) (وہ) معبود برحق جو بے نیاز ہے (۲) نہ کسی کا باپ ہے اور نہ کسی کا بیٹا (۳) اور کوئی اس کا ہمسر نہیں (۴)

سورة الفَلَق

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کہو کہ میں صبح کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں (۱) ہر چیز کی بدی سے جو اس نے پیدا کی (۲) اور شب تاریکی کی برائی سے جب اس کااندھیرا چھا جائے (۳) اور گنڈوں پر (پڑھ پڑھ کر) پھونکنے والیوں کی برائی سے (۴) اور حسد کرنے والے کی برائی سے جب حسد کرنے لگے (۵)

سورة النَّاس

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

کہو کہ میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں (۱) (یعنی) لوگوں کے حقیقی بادشاہ کی (۲) لوگوں کے معبود برحق کی (۳) (شیطان) وسوسہ انداز کی برائی سے جو (خدا کا نام سن کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے (۴) جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے (۵) (خواہ) وہ جنّات میں سے (ہو) یا انسانوں میں سے (۶)

٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل:  اعجاز عبید