FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

فہرست مضامین

قرآنِ کریم

               ترجمہ: فتح محمد خاں جالندھری

حصّہ سوم

سورۂ الفُرقان تا محمد

 

سورة الفُرقان

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

وہ (خدائے عز و جل) بہت ہی بابرکت ہے جس نے اپنے بندے پر قرآن نازل فرمایا تاکہ اہل حال کو ہدایت کرے (۱) وہی کہ آسمان اور زمین کی بادشاہی اسی کی ہے اور جس نے (کسی کو) بیٹا نہیں بنایا اور جس کا بادشاہی میں کوئی شریک نہیں اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا اور پھر اس کا ایک اندازہ ٹھہرایا (۲) اور (لوگوں نے ) اس کے سوا اور معبود بنا لئے ہیں جو کوئی چیز بھی پیدا نہیں کر سکتے اور خود پیدا کئے گئے ہیں۔ اور نہ اپنے نقصان اور نفع کا کچھ اختیار رکھتے ہیں اور نہ مرنا ان کے اختیار میں ہے اور نہ جینا اور نہ مر کر اُٹھ کھڑے ہونا (۳) اور کافر کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) من گھڑت باتیں ہی جو اس (مدعی رسالت) نے بنالی ہیں۔ اور لوگوں نے اس میں اس کی مدد کی ہے ۔ یہ لوگ (ایسا کہنے سے ) ظلم اور جھوٹ پر (اُتر) آئے ہیں (۴) اور کہتے ہیں کہ یہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جس کو اس نے لکھ رکھا ہے اور وہ صبح و شام اس کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں (۵) کہہ دو کہ اُس نے اُس کو اُتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے ۔ بے شک وہ بخشنے والا مہربان ہے (۶) اور کہتے ہیں کہ یہ کیسا پیغمبر ہے کہ کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے ۔ کیوں نازل نہیں کیا گیا اس کے پاس کوئی فرشتہ اس کے ساتھ ہدایت کرنے کو رہتا (۷) یا اس کی طرف (آسمان سے ) خزانہ اتارا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا کہ اس میں کھایا کرتا۔ اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو زدہ شخص کی پیروی کرتے ہو (۸) (اے پیغمبر) دیکھو تو یہ تمہارے بارے میں کس کس طرح کی باتیں کرتے ہیں سو گمراہ ہو گئے اور رستہ نہیں پا سکتے (۹) وہ (خدا) بہت بابرکت ہے جو اگر چاہے تو تمہارے لئے اس سے بہتر (چیزیں) بنا دے (یعنی) باغات جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں۔ نیز تمہارے لئے محل بنا دے (۱۰) بلکہ یہ تو قیامت ہی کو جھٹلاتے ہیں اور ہم نے قیامت کے جھٹلانے والوں کے لئے دوزخ تیار کر رکھی ہے (۱۱) جس وقت وہ ان کو دور سے دیکھے گی (تو غضبناک ہو رہی ہو گی اور یہ) اس کے جوش (غضب) اور چیخنے چلانے کو سنیں گے (۱۲) اور جب یہ دوزخ کی کسی تنگ جگہ میں (زنجیروں میں) جکڑ کر ڈالے جائیں گے تو وہاں موت کو پکاریں گے (۱۳) آج ایک ہی موت کو نہ پکارو بہت سی موتوں کو پکارو (۱۴) پوچھو کہ یہ بہتر ہے یا بہشت جاودانی جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ ہے ۔ یہ ان (کے عملوں) کا بدلہ اور رہنے کا ٹھکانہ ہو گا (۱۵) وہاں جو چاہیں گے ان کے لئے میسر ہو گا ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔ یہ وعدہ خدا کو (پورا کرنا) لازم ہے اور اس لائق ہے کہ مانگ لیا جائے (۱۶) اور جس دن (خدا) ان کو اور اُن کو جنہیں یہ خدا کے سوا پوجتے ہیں جمع کرے گا تو فرمائے گا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود گمراہ ہو گئے تھے (۱۷) وہ کہیں گے تو پاک ہے ہمیں یہ بات شایان نہ تھی کہ تیرے سوا اوروں کو دوست بناتے ۔ لیکن تو نے ہی ان کو اور ان کے باپ دادا کو برتنے کو نعمتیں دیں یہاں تک کہ وہ تیری یاد کو بھول گئے ۔ اور یہ ہلاک ہونے والے لوگ تھے (۱۸) تو (کافرو) انہوں نے تو تم کو تمہاری بات میں جھٹلا دیا۔ پس (اب) تم (عذاب کو) نہ پھیر سکتے ہو۔ نہ (کسی سے ) مدد لے سکتے ہو۔ اور جو شخص تم میں سے ظلم کرے گا ہم اس کو بڑے عذاب کا مزا چکھائیں گے (۱۹) اور ہم نے تم سے پہلے جتنے پیغمبر بھیجے ہیں سب کھانا کھاتے تھے اور بازاروں میں چلتے پھرتے تھے ۔ اور ہم نے تمہیں ایک دوسرے کے لئے آزمائش بنایا ہے ۔ کیا تم صبر کرو گے ۔ اور تمہارا پروردگار تو دیکھنے والا ہے (۲۰) اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے ۔ کہتے ہیں کہ ہم پر فرشتے کیوں نہ نازل کئے گئے ۔ یا ہم اپنی آنکھ سے اپنے پروردگار کو دیکھ لیں۔ یہ اپنے خیال میں بڑائی رکھتے ہیں اور (اسی بنا پر) بڑے سرکش ہو رہے ہی (۲۱) جس دن یہ فرشتوں کو دیکھیں گے اس دن گنہگاروں کے لئے خوشی کی بات نہیں ہو گی اور کہیں گے (خدا کرے تم) روک لئے (اور بند کر دیئے ) جاؤ (۲۲) اور جو انہوں نے عمل کئے ہوں گے ہم ان کی طرف متوجہ ہوں گے تو ان کو اُڑتی خاک کر دیں گے (۲۳) اس دن اہل جنت کا ٹھکانا بھی بہتر ہو گا اور مقام استراحت بھی ہو گا (۲۴) اور جس دن آسمان ابر کے ساتھ پھٹ جائے گا اور فرشتے نازل کئے جائیں گے (۲۵) اس دن سچی بادشاہی خدا ہی کی ہو گی۔ اور وہ دن کافروں پر (سخت) مشکل ہو گا (۲۶) اور جس دن (ناعاقبت اندیش) ظالم اپنے ہاتھ کاٹ کاٹ کر کھائے گا (اور کہے گا) کہ اے کاش میں نے پیغمبر کے ساتھ رشتہ اختیار کیا ہوتا (۲۷) ہائے شامت کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا (۲۸) اس نے مجھ کو (کتاب) نصیحت کے میرے پاس آنے کے بعد بہکا دیا۔ اور شیطان انسان کو وقت پر دغا دینے والا ہے (۲۹) اور پیغمبر کہیں گے کہ اے پروردگار میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا (۳۰) اور اسی طرح ہم نے گنہگاروں میں سے ہر پیغمبر کا دشمن بنا دیا۔ اور تمہارا پروردگار ہدایت دینے اور مدد کرنے کو کافی ہے (۳۱) اور کافر کہتے ہیں کہ اس پر قرآن ایک ہی دفعہ کیوں نہیں اُتارا گیا۔ اس طرح (آہستہ آہستہ) اس لئے اُتارا گیا کہ اس سے تمہارے دل کو قائم رکھیں۔ اور اسی واسطے ہم اس کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھتے رہے ہیں (۳۲) اور یہ لوگ تمہارے پاس جو (اعتراض کی) بات لاتے ہیں ہم تمہارے پاس اس کا معقول اور خوب مشرح جواب بھیج دیتے ہیں (۳۳) جو لوگ اپنے مونہوں کے بل دوزخ کی طرف جمع کئے جائیں گے ان کا ٹھکانا بھی برا ہے اور وہ رستے سے بھی بہکے ہوئے ہیں (۳۴) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور ان کے بھائی ہارون کو مددگار بنا کر ان کے ساتھ کیا (۳۵) اور کہا کہ دونوں ان لوگوں کے پاس جاؤ جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی۔ (جب تکذیب پر اڑے رہے ) تو ہم نے ان کو ہلاک کر ڈالا (۳۶) اور نوح کی قوم نے بھی جب پیغمبروں کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں غرق کر ڈالا اور لوگوں کے لئے نشانی بنا دیا۔ اور ظالموں کے لئے ہم نے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۳۷) اور عاد اور ثمود اور کنوئیں والوں اور ان کے درمیان اور بہت سی جماعتوں کو بھی (ہلاک کر ڈالا) (۳۸) اور سب کے (سمجھانے کے لئے ) ہم نے مثالیں بیان کیں اور (نہ ماننے پر) سب کا تہس نہس کر دیا (۳۹) اور یہ کافر اس بستی پر بھی گزر چکے ہیں جس پر بری طرح کا مینہ برسایا گیا تھا۔ کیا وہ اس کو دیکھتے نہ ہوں گے ۔ بلکہ ان کو (مرنے کے بعد) جی اُٹھنے کی امید ہی نہیں تھی۔ (۴۰) اور یہ لوگ جب تم کو دیکھتے ہیں تو تمہاری ہنسی اُڑاتے ہیں۔ کہ کیا یہی شخص ہے جس کو خدا نے پیغمبر بنا کر بھیجا ہے (۴۱) اگر ہم نے اپنے معبودوں کے بارے میں ثابت قدم نہ رہتے تو یہ ضرور ہم کو بہکا دیتا۔ (اور ان سے پھیر دیتا) اور یہ عنقریب معلوم کر لیں گے جب عذاب دیکھیں گے کہ سیدھے رستے سے کون بھٹکا ہوا ہے (۴۲) کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے تو کیا تم اس پر نگہبان ہو سکتے ہو (۴۳) یا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ان میں اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں (نہیں) یہ تو چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں (۴۴) بلکہ تم نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کو نہیں دیکھا کہ وہ سائے کو کس طرح دراز کر (کے پھیلا) دیتا ہے ۔ اور اگر وہ چاہتا تو اس کو (بے حرکت) ٹھیرا رکھتا پھر سورج کو اس کا رہنما بنا دیتا ہے (۴۵) پھر اس کو ہم آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیتے ہیں (۴۶) اور وہی تو ہے جس نے رات کو تمہارے لئے پردہ اور نیند کو آرام بنایا اور دن کو اُٹھ کھڑے ہونے کا وقت ٹھہرایا (۴۷) اور وہی تو ہے جو اپنی رحمت کے مینھ کے آگے ہواؤں کو خوش خبری بنا کر بھیجتا ہے ۔ اور ہم آسمان سے پاک (اور نتھرا ہوا) پانی برساتے ہیں (۴۸) تاکہ اس سے شہر مردہ (یعنی زمین افتادہ) کو زندہ کر دیں اور پھر اسے بہت سے چوپایوں اور آدمیوں کو جو ہم نے پیدا کئے ہیں پلاتے ہیں (۴۹) اور ہم نے اس (قرآن کی آیتوں) کو طرح طرح سے لوگوں میں بیان کیا تاکہ نصیحت پکڑیں مگر بہت سے لوگوں نے انکار کے سوا قبول نہ کیا (۵۰) اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ڈرانے والا بھیج دیتے (۵۱) تو تم کافروں کا کہا نہ مانو اور ان سے اس قرآن کے حکم کے مطابق بڑے شدومد سے لڑو (۵۲) اور وہی تو ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا ایک کا پانی شیریں ہے پیاس بجھانے والا اور دوسرے کا کھاری چھاتی جلانے والا۔ اور دونوں کے درمیان ایک آڑ اور مضبوط اوٹ بنا دی (۵۳) اور وہی تو ہے جس نے پانی سے آدمی پیدا کیا۔ پھر اس کو صاحب نسب اور صاحب قرابت دامادی بنایا۔ اور تمہارا پروردگار (ہر طرح کی) قدرت رکھتا ہے (۵۴) اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ایسی چیز کی پرستش کر تے ہیں جو نہ ان کو فائدہ پہنچا سکے اور نہ ضرر۔ اور کافر اپنے پروردگار کی مخالفت میں بڑا زور مارتا ہے (۵۵) اور ہم نے (اے محمدﷺ) تم کو صرف خوشی اور عذاب کی خبر سنانے کو بھیجا ہے (۵۶) کہہ دو کہ میں تم سے اس (کام) کی اجرت نہیں مانگتا، ہاں جو شخص چاہے اپنے پروردگار کی طرف جانے کا رستہ اختیار کرے (۵۷) اور اس (خدائے ) زندہ پر بھروسہ رکھو جو (کبھی) نہیں مرے گا اور اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو۔ اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے خبر رکھنے کو کافی ہے (۵۸) جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا وہ (جس کا نام) رحمٰن (یعنی بڑا مہربان ہے ) تو اس کا حال کسی باخبر سے دریافت کر لو (۵۹) اور جب ان (کفار) سے کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں رحمٰن کیا؟ کیا جس کے لئے تم ہم سے کہتے ہو ہم اس کے آگے سجدہ کریں اور اس سے بدکتے ہیں (۶۰) اور (خدا) بڑی برکت والا ہے جس نے آسمانوں میں برج بنائے اور ان میں (آفتاب کا نہایت روشن) چراغ اور چمکتا ہوا چاند بھی بنایا (۶۱) اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بنایا۔ (یہ باتیں) اس شخص کے لئے جو غور کرنا چاہے یا شکر گزاری کا ارادہ کرے (سوچنے اور سمجھنے کی ہیں) (۶۲) اور خدا کے بندے تو وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اور جب جاہل لوگ ان سے (جاہلانہ) گفتگو کرتے ہیں تو سلام کہتے ہیں (۶۳) اور جو وہ اپنے پروردگار کے آگے سجدے کر کے اور (عجز و ادب سے ) کھڑے رہ کر راتیں بسر کرتے ہیں (۶۴) اور جو دعا مانگتے رہتے ہیں کہ اے پروردگار دوزخ کے عذاب کو ہم سے دور رکھیو کہ اس کا عذاب بڑی تکلیف کی چیز ہے (۶۵) اور دوزخ ٹھیرنے اور رہنے کی بہت بری جگہ ہے (۶۶) اور وہ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ بے جا اُڑاتے ہیں اور نہ تنگی کو کام میں لاتے ہیں بلکہ اعتدال کے ساتھ۔ نہ ضرورت سے زیادہ نہ کم (۶۷) اور وہ جو خدا کے ساتھ کسی اور معبود کو نہیں پکارتے اور جن جاندار کو مار ڈالنا خدا نے حرام کیا ہے اس کو قتل نہیں کرتے مگر جائز طریق پر (یعنی شریعت کے مطابق) اور بدکاری نہیں کرتے ۔ اور جو یہ کام کرے گا سخت گناہ میں مبتلا ہو گا (۶۸) قیامت کے دن اس کو دونا عذاب ہو گا اور ذلت و خواری سے ہمیشہ اس میں رہے گا (۶۹) مگر جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھے کام کئے تو ایسے لوگوں کے گناہوں کو خدا نیکیوں سے بدل دے گا۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (۷۰) اور جو توبہ کرتا اور عمل نیک کرتا ہے تو بے شک وہ خدا کی طرف رجوع کرتا ہے (۷۱) اور وہ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب ان کو بیہودہ چیزوں کے پاس سے گزرنے کا اتفاق ہو تو بزرگانہ انداز سے گزرتے ہیں (۷۲) اور وہ کہ جب ان کو پروردگار کی باتیں سمجھائی جاتی ہیں تو اُن پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے (بلکہ غور سے سنتے ہیں) (۷۳) اور وہ جو (خدا سے ) دعا مانگتے ہیں کہ اے پروردگار ہم کو ہماری بیویوں کی طرف سے (دل کا چین) اور اولاد کی طرف سے آنکھ کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا (۷۴) ان (صفات کے ) لوگوں کو ان کے صبر کے بدلے اونچے اونچے محل دیئے جائیں گے ۔ اور وہاں فرشتے ان سے دعا وسلام کے ساتھ ملاقات کریں گے (۷۵) اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ۔ اور وہ ٹھیرنے اور رہنے کی بہت ہی عمدہ جگہ ہے (۷۶) کہہ دو کہ اگر تم (خدا کو) نہیں پکارتے تو میرا پروردگار بھی تمہاری کچھ پروا نہیں کرتا۔ تم نے تکذیب کی ہے سو اس کی سزا (تمہارے لئے ) لازم ہو گی (۷۷)

 

سورة الشُّعَرَاء

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

طٰسٓمٓ (۱) یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں (۲) (اے پیغمبرﷺ) شاید تم اس (رنج) سے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے اپنے تئیں ہلاک کر دو گے (۳) اگر ہم چاہیں تو ان پر آسمان سے نشانی اُتار دیں۔ پھر ان کی گردنیں اس کے آگے جھک جائیں (۴) اور ان کے پاس (خدائے ) رحمٰن کی طرف سے کوئی نصیحت نہیں آتی مگر یہ اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۵) سو یہ تو جھٹلا چکے اب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہو گی جس کی ہنسی اُڑاتے تھے (۶) کیا انہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں ہر قسم کی کتنی نفیس چیزیں اُگائی ہیں (۷) کچھ شک نہیں کہ اس میں (قدرت خدا کی) نشانی ہے مگر یہ اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں (۸) اور تمہارا پروردگار غالب (اور) مہربان ہے (۹) اور جب تمہارے پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ ظالم لوگوں کے پاس جاؤ (۱۰) (یعنی) قوم فرعون کے پاس، کیا یہ ڈرتے نہیں (۱۱) انہوں نے کہا کہ میرے پروردگار میں ڈرتا ہوں کہ یہ مجھے جھوٹا سمجھیں (۱۲) اور میرا دل تنگ ہوتا ہے اور میری زبان رکتی ہے تو ہارون کو حکم بھیج کہ میرے ساتھ چلیں (۱۳) اور ان لوگوں کا مجھ پر ایک گناہ (یعنی قبطی کے خون کا دعویٰ) بھی ہے سو مجھے یہ بھی خوف ہے کہ مجھ کو مار ہی ڈالیں (۱۴) فرمایا ہرگز نہیں۔ تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ ہم تمہارے ساتھ سننے والے ہیں (۱۵) تو دونوں فرعون کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم تمام جہان کے مالک کے بھیجے ہوئے ہیں (۱۶) (اور اس لئے آئے ہیں) کہ آپ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کی اجازت دیں (۱۷) (فرعون نے موسیٰ سے کہا) کیا ہم نے تم کو کہ ابھی بچّے تھے پرورش نہیں کیا اور تم نے برسوں ہمارے ہاں عمر بسر (نہیں) کی (۱۸) اور تم نے وہ کام کیا تھا جو کیا اور تم نا شکرے معلوم ہوتے ہو (۱۹) (موسیٰ نے ) کہاں (ہاں) وہ حرکت مجھ سے ناگہاں سرزد ہوئی تھی اور میں خطا کاروں میں تھا (۲۰) تو جب مجھے تم سے ڈر لگا تو تم میں سے بھاگ گیا۔ پھر خدا نے مجھ کو نبوت و علم بخشا اور مجھے پیغمبروں میں سے کیا (۲۱) اور (کیا) یہی احسان ہے جو آپ مجھ پر رکھتے ہیں کہ آپ نے بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا ہے (۲۲) فرعون نے کہا کہ تمام جہان مالک کیا (۲۳) کہا کہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ تم لوگوں کو یقین ہو (۲۴) فرعون نے اپنے اہالی موالی سے کہا کہ کیا تم سنتے نہیں (۲۵) (موسیٰ نے ) کہا کہ تمہارا اور تمہارے پہلے باپ دادا کا مالک (۲۶) (فرعون نے ) کہا کہ (یہ) پیغمبر جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے باؤلا ہے (۲۷) موسیٰ نے کہا کہ مشرق اور مغرب اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک، بشرطیکہ تم کو سمجھ ہو (۲۸) (فرعون نے ) کہا کہ اگر تم نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تمہیں قید کر دوں گا (۲۹) (موسیٰ نے ) کہا خواہ میں آپ کے پاس روشن چیز لاؤں (یعنی معجزہ) (۳۰) فرعون نے کہا اگر سچے ہو تو اسے لاؤ (دکھاؤ) (۳۱) پس انہوں نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ اسی وقت صریح اژدہا بن گئی (۳۲) اور اپنا ہاتھ نکالا تو اسی دم دیکھنے والوں کے لئے سفید (براق نظر آنے لگا) (۳۳) فرعون نے اپنے گرد کے سرداروں سے کہا کہ یہ تو کامل فن جادوگر ہے (۳۴) چاہتا ہے کہ تم کو اپنے جادو (کے زور) سے تمہارے ملک سے نکال دے تو تمہاری کیا رائے ہے ؟ (۳۵) انہوں نے کہا کہ اسے اور اس کے بھائی (کے بارے ) میں کچھ توقف کیجیئے اور شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیئے (۳۶) کہ سب ماہر جادوگروں کو (جمع کر کے ) آپ کے پاس لے آئیں (۳۷) تو جادوگر ایک مقررہ دن کی میعاد پر جمع ہو گئے (۳۸) اور لوگوں سے کہہ دیا گیا کہ تم (سب) کو اکھٹے ہو کر جانا چاہیئے (۳۹) تاکہ اگر جادوگر غالب رہیں تو ہم ان کے پیرو ہو جائیں (۴۰) جب جادوگر آ گئے تو فرعون سے کہنے لگے اگر ہم غالب رہے تو ہمیں صلہ بھی عطا ہو گا؟ (۴۱) فرعون نے کہا ہاں اور تم مقربوں میں بھی داخل کر لئے جاؤ گے (۴۲) موسیٰ نے ان سے کہا کہ جو چیز ڈالنی چاہتے ہو، ڈالو (۴۳) تو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور کہنے لگے کہ فرعون کے اقبال کی قسم ہم ضرور غالب رہیں گے (۴۴) پھر موسیٰ نے اپنی لاٹھی ڈالی تو وہ ان چیزوں کو جو جادوگروں نے بنائی تھیں یکایک نگلنے لگی (۴۵) تب جادوگر سجدے میں گر پڑے (۴۶) (اور) کہنے لگے کہ ہم تمام جہان کے مالک پر ایمان لے آئے (۴۷) جو موسیٰ اور ہارون کا مالک ہے (۴۸) فرعون نے کہا کیا اس سے پہلے کہ میں تم کو اجازت دوں تم اس پر ایمان لے آئے ، بے شک یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم کو جادو سکھایا ہے ۔ سو عنقریب تم (اس کا انجام) معلوم کر لو گے کہ میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں اطراف مخالف سے کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی پر چڑھوا دوں گا (۴۹) انہوں نے کہا کہ کچھ نقصان (کی بات) نہیں ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ جانے والے ہیں (۵۰) ہمیں امید ہے کہ ہمارا پروردگار ہمارے گناہ بخش دے گا۔ اس لئے کہ ہم اول ایمان لانے والوں میں ہیں (۵۱) اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو رات کو لے نکلو کہ (فرعونیوں کی طرف سے ) تمہارا تعاقب کیا جائے گا (۵۲) تو فرعون نے شہروں میں نقیب روانہ کئے (۵۳) (اور کہا) کہ یہ لوگ تھوڑی سی جماعت ہے (۵۴) اور یہ ہمیں غصہ دلا رہے ہیں (۵۵) اور ہم سب با ساز و سامان ہیں (۵۶) تو ہم نے ان کو باغوں اور چشموں سے نکال دیا (۵۷) اور خزانوں اور نفیس مکانات سے (۵۸) (ان کے ساتھ ہم نے ) اس طرح (کیا) اور ان چیزوں کا وارث بنی اسرائیل کو کر دیا (۵۹) تو انہوں نے سورج نکلتے (یعنی صبح کو) ان کا تعاقب کیا (۶۰) جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو موسیٰ کے ساتھی کہنے لگے کہ ہم تو پکڑ لئے گئے (۶۱) موسیٰ نے کہا ہرگز نہیں میرا پروردگار میرے ساتھ ہے وہ مجھے رستہ بتائے گا (۶۲) اس وقت ہم نے موسیٰ کی طرف وحی بھیجی کہ اپنی لاٹھی دریا پر مارو۔ تو دریا پھٹ گیا۔ اور ہر ایک ٹکڑا (یوں) ہو گیا (کہ) گویا بڑا پہاڑ (ہے ) (۶۳) اور دوسروں کو وہاں ہم نے قریب کر دیا (۶۴) اور موسیٰ اور ان کے ساتھ والوں کو تو بچا لیا (۶۵) پھر دوسروں کو ڈبو دیا (۶۶) بے شک اس (قصے ) میں نشانی ہے ۔ لیکن یہ اکثر ایمان لانے والے نہیں (۶۷) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۶۸) اور ان کو ابراہیم کا حال پڑھ کر سنا دو (۶۹) جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ تم کس چیز کو پوجتے ہو (۷۰) وہ کہنے لگے کہ ہم بتوں کو پوجتے ہیں اور ان کی پوجا پر قائم ہیں (۷۱) ابراہیم نے کہا کہ جب تم ان کو پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری آواز کو سنتے ہیں؟ (۷۲) یا تمہیں کچھ فائدے دے سکتے یا نقصان پہنچا سکتے ہیں؟ (۷۳) انہوں نے کہا (نہیں) بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے (۷۴) ابراہیم نے کہا کیا تم نے دیکھا کہ جن کو تم پوجتے رہے ہو (۷۵) تم بھی اور تمہارے اگلے باپ دادا بھی (۷۶) وہ میرے دشمن ہیں۔ مگر خدائے رب العالمین (میرا دوست ہے ) (۷۷) جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور وہی مجھے رستہ دکھاتا ہے (۷۸) اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے (۷۹) اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو مجھے شفا بخشتا ہے (۸۰) اور جو مجھے مارے گا اور پھر زندہ کرے گا (۸۱) اور وہ جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میرے گناہ بخشے گا (۸۲) اے پروردگار مجھے علم و دانش عطا فرما اور نیکو کاروں میں شامل کر (۸۳) اور پچھلے لوگوں میں میرا ذکر نیک (جاری) کر (۸۴) اور مجھے نعمت کی بہشت کے وارثوں میں کر (۸۵) اور میرے باپ کو بخش دے کہ وہ گمراہوں میں سے ہے (۸۶) اور جس دن لوگ اٹھا کھڑے کئے جائیں گے مجھے رسوا نہ کیجیو (۸۷) جس دن نہ مال ہی کچھ فائدہ دے سکا گا اور نہ بیٹے (۸۸) ہاں جو شخص خدا کے پاس پاک دل لے کر آیا (وہ بچ جائے گا) (۸۹) اور بہشت پرہیزگاروں کے قریب کر دی جائے گی (۹۰) اور دوزخ گمراہوں کے سامنے لائی جائے گی (۹۱) اور ان سے کہا جائے گا کہ جن کو تم پوجتے تھے وہ کہاں ہیں؟ (۹۲) یعنی جن کو خدا کے سوا (پوجتے تھے ) کیا وہ تمہاری مدد کر سکتے ہیں یا خود بدلہ لے سکتے ہیں (۹۳) تو وہ اور گمراہ (یعنی بت اور بت پرست) اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے (۹۴) اور شیطان کے لشکر سب کے سب (داخل جہنم ہوں گے ) (۹۵) (وہاں) وہ آپس میں جھگڑیں گے اور کہیں گے (۹۶) کہ خدا کی قسم ہم تو صریح گمراہی میں تھے (۹۷) جب کہ تمہیں (خدائے ) رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے (۹۸) اور ہم کو ان گنہگاروں ہی نے گمراہ کیا تھا (۹۹) تو (آج) نہ کوئی ہمارا سفارش کرنے والا ہے (۱۰۰) اور نہ گرم جوش دوست (۱۰۱) کاش ہمیں (دنیا میں) پھر جانا ہو تم ہم مومنوں میں ہو جائیں (۱۰۲) بے شک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں (۱۰۳) اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے (۱۰۴) قوم نوح نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۰۵) جب ان سے ان کے بھائی نوح نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں (۱۰۶) میں تو تمہارا امانت دار ہوں (۱۰۷) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۰۸) اور اس کام کا تم سے کچھ صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو خدائے رب العالمین ہی پر ہے (۱۰۹) تو خدا سے ڈرو اور میرے کہنے پر چلو (۱۱۰) وہ بولے کہ کیا ہم تم کو مان لیں اور تمہارے پیرو تو رذیل لوگ ہوتے ہیں (۱۱۱) نوح نے کہا کہ مجھے کیا معلوم کہ وہ کیا کرتے ہیں (۱۱۲) ان کا حساب (اعمال) میرے پروردگار کے ذمے ہے کاش تم سمجھو (۱۱۳) اور میں مومنوں کو نکال دینے والا نہیں ہوں (۱۱۴) میں تو صرف کھول کھول کر نصیحت کرنے والا ہوں (۱۱۵) انہوں نے کہا کہ نوح اگر تم باز نہ آؤ گے تو سنگسار کر دیئے جاؤ گے (۱۱۶) نوح نے کہا کہ پروردگار میری قوم نے تو مجھے جھٹلا دیا (۱۱۷) سو تو میرے اور ان کے درمیان ایک کھلا فیصلہ کر دے اور مجھے اور جو میرے ساتھ ہیں ان کو بچا لے (۱۱۸) پس ہم نے ان کو اور جو ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے ، ان کو بچا لیا (۱۱۹) پھر اس کے بعد باقی لوگوں کو ڈبو دیا (۱۲۰) بے شک اس میں نشانی ہے اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۲۱) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۱۲۲) عاد نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۲۳) جب ان سے ان کے بھائی ہود نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (۱۲۴) میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں (۱۲۵) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۲۶) اور میں اس کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدائے ) رب العالمین کے ذمے ہے (۱۲۷) بھلا تم ہر اونچی جگہ پر نشان تعمیر کرتے ہو (۱۲۸) اور محل بناتے ہو شاید تم ہمیشہ رہو گے (۱۲۹) اور جب (کسی کو) پکڑتے ہو تو ظالمانہ پکڑتے ہو (۱۳۰) تو خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو (۱۳۱) اور اس سے جس نے تم کو ان چیزوں سے مدد دی جن کو تم جانتے ہو۔ ڈرو (۱۳۲) اس نے تمہیں چار پایوں اور بیٹوں سے مدد دی (۱۳۳) اور باغوں اور چشموں سے (۱۳۴) مجھ کو تمہارے بارے میں بڑے (سخت) دن کے عذاب کا خوف ہے (۱۳۵) وہ کہنے لگے کہ ہمیں خواہ نصیحت کرو یا نہ کرو ہمارے لئے یکساں ہے (۱۳۶) یہ تو اگلوں ہی کے طریق ہیں (۱۳۷) اور ہم پر کوئی عذاب نہیں آئے گا (۱۳۸) تو انہوں نے ہود کو جھٹلایا تو ہم نے ان کو ہلاک کر ڈالا۔ بے شک اس میں نشانی ہے ۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۳۹) اور تمہارا پروردگار تو غالب اور مہربان ہے (۱۴۰) (اور) قوم ثمود نے بھی پیغمبروں کو جھٹلا دیا (۱۴۱) جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ (۱۴۲) میں تو تمہارا امانت دار ہوں (۱۴۳) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۴۴) اور میں اس کا تم سے بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدا) رب العالمین کے ذمے ہے (۱۴۵) کیا وہ چیزیں (تمہیں یہاں میسر) ہیں ان میں تم بے خوف چھوڑ دیئے جاؤ گے (۱۴۶) (یعنی) باغ اور چشمے (۱۴۷) اور کھیتیاں اور کھجوریں جن کے خوشے لطیف و نازک ہوتے ہیں (۱۴۸) اور تکلف سے پہاڑوں میں تراش خراش کر گھر بناتے ہو (۱۴۹) تو خدا سے ڈرو اور میرے کہنے پر چلو (۱۵۰) اور حد سے تجاوز کرنے والوں کی بات نہ مانو (۱۵۱) جو ملک میں فساد کرتے ہیں اور اصلاح نہیں کرتے (۱۵۲) وہ کہنے لگے کہ تم تو جادو زدہ ہو (۱۵۳) تم اور کچھ نہیں ہماری طرح آدمی ہو۔ اگر سچے ہو تو کوئی نشانی پیش کرو (۱۵۴) صالح نے کہا (دیکھو) یہ اونٹنی ہے (ایک دن) اس کی پانی پینے کی باری ہے اور ایک معین روز تمہاری باری (۱۵۵) اور اس کو کوئی تکلیف نہ دینا (نہیں تو) تم کو سخت عذاب آ پکڑے گا (۱۵۶) تو انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر نادم ہوئے (۱۵۷) سو ان کو عذاب نے آن پکڑا۔ بے شک اس میں نشانی ہے ۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۵۸) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۱۵۹) (اور قوم) لوط نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۶۰) جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا کہ تم کیوں نہیں ڈرتے ؟ (۱۶۱) میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں (۱۶۲) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۶۳) اور میں تم سے اس (کام) کا بدلہ نہیں مانگتا۔ میرا بدلہ (خدائے ) رب العالمین کے ذمے ہے (۱۶۴) کیا تم اہل عالم میں سے لڑکوں پر مائل ہوتے ہو (۱۶۵) اور تمہارے پروردگار نے جو تمہارے لئے تمہاری بیویاں پیدا کی ہیں ان کو چھوڑ دیتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم حد سے نکل جانے والے ہو (۱۶۶) وہ کہنے لگے کہ لوط اگر تم باز نہ آؤ گے تو شہر بدر کر دیئے جاؤ گے (۱۶۷) لوط نے کہا کہ میں تمہارے کام کا سخت دشمن ہوں (۱۶۸) اے میرے پروردگار مجھ کو اور میرے گھر والوں کو ان کے کاموں (کے وبال) سے نجات دے (۱۶۹) سو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو نجات دی (۱۷۰) مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ گئی (۱۷۱) پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا (۱۷۲) اور ان پر مینھ برسایا۔ سو جو مینھ ان (لوگوں) پر (برسا) جو ڈرائے گئے برا تھا (۱۷۳) بے شک اس میں نشانی ہے ۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۷۴) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے ۔ (۱۷۵) اور بن کے رہنے والوں نے بھی پیغمبروں کو جھٹلایا (۱۷۶) جب ان سے شعیب نے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ (۱۷۷) میں تو تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں (۱۷۸) تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۱۷۹) اور میں اس کام کا تم سے کچھ بدلہ نہیں مانگتا میرا بدلہ تو خدائے رب العالمین کے ذمے ہے (۱۸۰) (دیکھو) پیمانہ پورا بھرا کرو اور نقصان نہ کیا کرو (۱۸۱) اور ترازو سیدھی رکھ کر تولا کرو (۱۸۲) اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو اور ملک میں فساد نہ کرتے پھرو (۱۸۳) اور اس سے ڈرو جس نے تم کو اور پہلی خلقت کو پیدا کیا (۱۸۴) وہ کہنے لگے کہ تم جادو زدہ ہو (۱۸۵) اور تم اور کچھ نہیں ہم ہی جیسے آدمی ہو۔ اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو (۱۸۶) اور اگر سچے ہو تو ہم پر آسمان سے ایک ٹکڑا لا کر گراؤ (۱۸۷) شعیب نے کہا کہ جو کام تم کرتے ہو میرا پروردگار اس سے خوب واقف ہے (۱۸۸) تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلایا، پس سائبان کے عذاب نے ان کو آ پکڑا۔ بے شک وہ بڑے (سخت) دن کا عذاب تھا (۱۸۹) اس میں یقیناً نشانی ہے ۔ اور ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں تھے (۱۹۰) اور تمہارا پروردگار تو غالب (اور) مہربان ہے (۱۹۱) اور یہ قرآن (خدائے ) پروردگار عالم کا اُتارا ہوا ہے (۱۹۲) اس کو امانت دار فرشتہ لے کر اُترا ہے (۱۹۳) (یعنی اس نے ) تمہارے دل پر (القا) کیا ہے تاکہ (لوگوں کو) نصیحت کرتے رہو (۱۹۴) اور (القا بھی) فصیح عربی زبان میں (کیا ہے ) (۱۹۵) اور اس کی خبر پہلے پیغمبروں کی کتابوں میں (لکھی ہوئی) ہے (۱۹۶) کیا ان کے لئے یہ سند نہیں ہے کہ علمائے بنی اسرائیل اس (بات) کو جانتے ہیں (۱۹۷) اور اگر ہم اس کو کسی غیر اہل زبان پر اُتارتے (۱۹۸) اور وہ اسے ان (لوگوں کو) پڑھ کر سناتا تو یہ اسے (کبھی) نہ مانتے (۱۹۹) اسی طرح ہم نے انکار کو گنہگاروں کے دلوں میں داخل کر دیا (۲۰۰) وہ جب تک درد دینے والا عذاب نہ دیکھ لیں گے ، اس کو نہیں مانیں گے (۲۰۱) وہ ان پر ناگہاں آ واقع ہو گا اور انہیں خبر بھی نہ ہو گی (۲۰۲) اس وقت کہیں گے کیا ہمیں ملہت ملے گی؟ (۲۰۳) تو کیا یہ ہمارے عذاب کو جلدی طلب کر رہے ہیں (۲۰۴) بھلا دیکھو تو اگر ہم ان کو برسوں فائدے دیتے رہے (۲۰۵) پھر ان پر وہ (عذاب) آ واقع ہو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے (۲۰۶) تو جو فائدے یہ اٹھاتے رہے ان کے کس کام آئیں گے (۲۰۷) اور ہم نے کوئی بستی ہلاک نہیں کی مگر اس کے لئے نصیحت کرنے والے (پہلے بھیج دیتے ) تھے (۲۰۸) (تاکہ) نصیحت کر دیں اور ہم ظالم نہیں ہیں (۲۰۹) اور اس (قرآن) کو شیطان لے کر نازل نہیں ہوئے (۲۱۰) یہ کام نہ تو ان کو سزاوار ہے اور نہ وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں (۲۱۱) وہ (آسمانی باتوں) کے سننے (کے مقامات) سے الگ کر دیئے گئے ہیں (۲۱۲) تو خدا کے سوا کسی اور معبود کو مت پکارنا، ورنہ تم کو عذاب دیا جائے گا (۲۱۳) اور اپنے قریب کے رشتہ داروں کو ڈر سنا دو (۲۱۴) اور جو مومن تمہارے پیرو ہو گئے ہیں ان سے متواضع پیش آؤ (۲۱۵) پھر اگر لوگ تمہاری نا فرمانی کریں تو کہہ دو کہ میں تمہارے اعمال سے بے تعلق ہوں (۲۱۶) اور (خدائے ) غالب اور مہربان پر بھروسا رکھو (۲۱۷) جو تم کو جب تم (تہجد) کے وقت اُٹھتے ہو دیکھتا ہے (۲۱۸) اور نمازیوں میں تمہارے پھرنے کو بھی (۲۱۹) بے شک وہ سننے اور جاننے والا ہے (۲۲۰) (اچھا) میں تمیں بتاؤں کہ شیطان کس پر اُترتے ہیں (۲۲۱) ہر جھوٹے گنہگار پر اُترتے ہیں (۲۲۲) جو سنی ہوئی بات (اس کے کام میں) لا ڈالتے ہیں اور وہ اکثر جھوٹے ہیں (۲۲۳) اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ کیا کرتے ہیں (۲۲۴) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں (۲۲۵) اور کہتے وہ ہیں جو کرتے نہیں (۲۲۶) مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے اور خدا کو بہت یاد کرتے رہے اور اپنے اوپر ظلم ہونے کے بعد انتقام لیا اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ کون سی جگہ لوٹ کر جاتے ہیں (۲۲۷)

 

سورة النَّمل

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

طٰسٓ۔ یہ قرآن اور روشن کتاب کی آیتیں ہیں (۱) مومنوں کے لئے ہدایت اور بشارت (۲) وہ جو نماز پڑھتے اور زکوٰۃ دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں (۳) جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ہم نے ان کے اعمال ان کے لئے آراستہ کر دیئے ہیں تو وہ سرگرداں ہو رہے ہیں (۴) یہی لوگ ہیں جن کے لئے بڑا عذاب ہے اور وہ آخرت میں بھی وہ بہت نقصان اٹھانے والے ہیں (۵) اور تم کو قرآن (خدائے ) حکیم و علیم کی طرف سے عطا کیا جاتا ہے (۶) جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے ، میں وہاں سے (رستے ) کا پتہ لاتا ہوں یا سلگتا ہوا انگارہ تمہارے پاس لاتا ہوں تاکہ تم تاپو (۷) جب موسیٰ اس کے پاس آئے تو ندا آئی کہ وہ جو آگ میں (تجلّی دکھاتا) ہے بابرکت ہے ۔ اور جو آگ کے اردگرد ہیں اور خدا جو تمام عالم کا پروردگار ہے پاک ہے (۸) اے موسیٰ میں ہی خدائے غالب ودانا ہوں (۹) اور اپنی لاٹھی ڈال دو۔ جب اُسے دیکھا تو (اس طرح) ہل رہی تھی گویا سانپ ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر نہ دیکھا (حکم ہوا کہ) موسیٰ ڈرو مت۔ ہمارے پاس پیغمبر ڈرا نہیں کرتے (۱۰) ہاں جس نے ظلم کیا پھر برائی کے بعد اسے نیکی سے بدل دیا تو میں بخشنے والا مہربان ہوں (۱۱) اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو سفید نکلے گا۔ (ان دو معجزوں کے ساتھ جو) نو معجزوں میں (داخل ہیں) فرعون اور اس کی قوم کے پاس جاؤ کہ وہ بے حکم لوگ ہیں (۱۲) جب ان کے پاس ہماری روشن نشانیاں پہنچیں، کہنے لگے یہ صریح جادو ہے (۱۳) اور بے انصافی اور غرور سے ان سے انکار کیا لیکن ان کے دل ان کو مان چکے تھے ۔ سو دیکھ لو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا (۱۴) اور ہم نے داؤد اور سلیمان کو علم بخشا اور انہوں نے کہا کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں بہت سے مومن بندوں پر فضلیت دی (۱۵) اور سلیمان اور داؤد کے قائم مقام ہوئے ۔ اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا کی طرف سے ) جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے اور ہر چیز عنایت فرمائی گئی ہے ۔ بے شک یہ (اُس کا) صریح فضل ہے (۱۶) اور سلیمان کے لئے جنوں اور انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور قسم وار کئے جاتے تھے (۱۷) یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیوں اپنے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو (۱۸) تو وہ اس کی بات سن کر ہنس پڑے اور کہنے لگے کہ اے پروردگار! مجھے توفیق عطا فرما کہ جو احسان تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر کروں اور ایسے نیک کام کروں کہ تو ان سے خوش ہو جائے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں داخل فرما (۱۹) انہوں نے جانوروں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے کیا سبب ہے کہ ہُدہُد نظر نہیں آتا۔ کیا کہیں غائب ہو گیا ہے ؟ (۲۰) میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے (اپنی بے قصوری کی) دلیل صریح پیش کرے (۲۱) ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہُدہُد آ موجود ہوا اور کہنے لگا کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس (شہر) سبا سے ایک سچی خبر لے کر آیا ہوں (۲۲) میں نے ایک عورت دیکھی کہ ان لوگوں پر بادشاہت کرتی ہے اور ہر چیز اسے میسر ہے اور اس کا ایک بڑا تخت ہے (۲۳) میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم خدا کو چھوڑ کر آفتاب کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے اعمال انہیں آراستہ کر دکھائے ہیں اور ان کو رستے سے روک رکھا ہے پس وہ رستے پر نہیں آئے (۲۴) (اور نہیں سمجھتے ) کہ خدا کو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کر دیتا اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اعمال کو جانتا ہے کیوں سجدہ نہ کریں (۲۵) خدا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہی عرش عظیم کا مالک ہے (۲۶) سلیمان نے کہا (اچھا) ہم دیکھیں گے ، تو نے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے (۲۷) یہ میرا خط لے جا اور اسے ان کی طرف ڈال دے پھر ان کے پاس سے پھر آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں (۲۸) ملکہ نے کہا کہ دربار والو! میری طرف ایک نامہ گرامی ڈالا گیا ہے (۲۹) وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور مضمون یہ ہے کہ شروع خدا کا نام لے کر جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے (۳۰) (بعد اس کے یہ) کہ مجھے سرکشی نہ کرو اور مطیع و منقاد ہو کر میرے پاس چلے آؤ (۳۱) (خط سنا کر) وہ کہنے لگی کہ اے اہل دربار میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو، جب تک تم حاضر نہ ہو (اور صلاح نہ دو) میں کسی کام کو فیصل کرنے والی نہیں (۳۲) وہ بولے کہ ہم بڑے زورآور اور سخت جنگجو ہیں اور حکم آپ کے اختیار ہے تو جو حکم دیجیئے گا (اس کے مآل پر) نظر کر لیجیئے گا (۳۳) اس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اس کو تباہ کر دیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کر دیا کرتے ہیں اور اسی طرح یہ بھی کریں گے (۳۴) اور میں ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا جواب لاتے ہیں (۳۵) جب (قاصد) سلیمان کے پاس پہنچا تو سلیمان نے کہا کیا تم مجھے مال سے مدد دینا چاہتے ہو، جو کچھ خدا نے مجھے عطا فرمایا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے حقیقت یہ ہے کہ تم ہی اپنے تحفے سے خوش ہوتے ہو گے (۳۶) ان کے پاس واپس جاؤ ہم ان پر ایسے لشکر سے حملہ کریں گے جس کے مقابلے کی ان میں طاقت نہ ہو گی اور ان کو وہاں سے بے عزت کر کے نکال دیں گے اور وہ ذلیل ہوں گے (۳۷) سلیمان نے کہا کہ اے دربار والو! کوئی تم میں ایسا ہے کہ قبل اس کے کہ وہ لوگ فرمانبردار ہو کر ہمارے پاس آئیں ملکہ کا تخت میرے پاس لے آئے (۳۸) جنات میں سے ایک قوی ہیکل جن نے کہا کہ قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھیں میں اس کو آپ کے پاس لا حاضر کرتا ہوں اور میں اس (کے اٹھانے کی) طاقت رکھتا ہوں (اور) امانت دار ہوں (۳۹) ایک شخص جس کو کتاب الٰہی کا علم تھا کہنے لگا کہ میں آپ کی آنکھ کے جھپکنے سے پہلے پہلے اسے آپ کے پاس حاضر کئے دیتا ہوں۔ جب سلیمان نے تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا کہ یہ میرے پروردگار کا فضل ہے تاکہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا کفران نعمت کرتا ہوں اور جو شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے اور جو نا شکری کرتا ہے تو میرا پروردگار بے پروا (اور) کرم کرنے والا ہے (۴۰) سلیمان نے کہا کہ ملکہ کے (امتحان عقل کے ) لئے اس کے تخت کی صورت بدل دو۔ دیکھیں کہ وہ سوجھ رکھتی ہے یا ان لوگوں میں ہے جو سوجھ نہیں رکھتے (۴۱) جب وہ آ پہنچی تو پوچھا گیا کہ کیا آپ کا تخت بھی اسی طرح کا ہے ؟ اس نے کہا کہ یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے اور ہم کو اس سے پہلے ہی (سلیمان کی عظمت شان) کا علم ہو گیا تھا اور ہم فرمانبردار ہیں (۴۲) اور وہ جو خدا کے سوا (اور کی) پرستش کرتی تھی، سلیمان نے اس کو اس سے منع کیا (اس سے پہلے تو) وہ کافروں میں سے تھی (۴۳) (پھر) اس سے کہا گیا کہ محل میں چلیے ، جب اس نے اس (کے فرش) کو دیکھا تو اسے پانی کا حوض سمجھا اور (کپڑا اٹھا کر) اپنی پنڈلیاں کھول دیں۔ سلیمان نے کہا یہ ایسا محل ہے جس میں (نیچے بھی) شیشے جڑے ہوئے ہیں۔ وہ بول اٹھی کہ پروردگار میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی تھی اور (اب) میں سلیمان کے ہاتھ پر خدائے رب العالمین پر ایمان لاتی ہوں (۴۴) اور ہم نے ثمود کی طرف اس کے بھائی صالح کو بھیجا کہ خدا کی عبادت کرو تو وہ دو فریق ہو کر آپس میں جھگڑنے لگے (۴۵) صالح نے کہا کہ بھائیو تم بھلائی سے پہلے برائی کے لئے کیوں جلدی کرتے ہو (اور) خدا سے بخشش کیوں نہیں مانگتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے (۴۶) وہ کہنے لگے کہ تم اور تمہارے ساتھی ہمارے لئے شگون بد ہے ۔ صالح نے کہا کہ تمہاری بد شگونی خدا کی طرف سے ہے بلکہ تم ایسے لوگ ہو جن کی آزمائش کی جاتی ہے (۴۷) اور شہر میں نو شخص تھے جو ملک میں فساد کیا کرتے تھے اور اصلاح سے کام نہیں لیتے تھے (۴۸) کہنے لگے کہ خدا کی قسم کھاؤ کہ ہم رات کو اس پر اور اس کے گھر والوں پر شب خون ماریں گے پھر اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ ہم تو صالح کے گھر والوں کے موقع ہلاکت پر گئے ہی نہیں اور ہم سچ کہتے ہیں (۴۹) اور وہ ایک چال چلے اور ان کو کچھ خبر نہ ہوئی (۵۰) تو دیکھ لو ان کی چال کا کیسا انجام ہوا۔ ہم نے ان کو اور ان کی قوم سب کو ہلاک کر ڈالا (۵۱) اب یہ ان کے گھر ان کے ظلم کے سبب خالی پڑے ہیں۔ جو لوگ دانش رکھتے ہیں، ان کے لئے اس میں نشانی ہے (۵۲) اور جو لوگ ایمان لائے اور ڈرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی (۵۳) اور لوط کو (یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم بے حیائی (کے کام) کیوں کرتے ہو اور تم دیکھتے ہو (۵۴) کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر (لذت حاصل کرنے ) کے لئے مردوں کی طرف مائل ہوتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم احمق لوگ ہو (۵۵) تو ان کی قوم کے لوگ (بولے تو) یہ بولے اور اس کے سوا ان کا کچھ جواب نہ تھا کہ لوط کے گھر والوں کو اپنے شہر سے نکال دو۔ یہ لوگ پاک رہنا چاہتے ہیں (۵۶) تو ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو نجات دی۔ مگر ان کی بیوی کہ اس کی نسبت ہم نے مقرر کر رکھا ہے (کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں ہو گی) (۵۷) اور ہم نے ان پر مینھ برسایا سو (جو) مینھ ان لوگوں پر برسا جن کو متنبہ کر دیا گیا تھا، برا تھا (۵۸) کہہ دو کہ سب تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے اور اس کے بندوں پر سلام ہے جن کو اس نے منتخب فرمایا۔ بھلا خدا بہتر ہے یا وہ جن کو یہ (اس کا شریک) ٹھہراتے ہیں (۵۹) بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور (کس نے ) تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ (ہم نے ) پھر ہم ہی نے اس سے سرسبز باغ اُگائے ۔ تمہارا کام تو نہ تھا کہ تم اُن کے درختوں کو اگاتے ۔ تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے ؟ (ہرگز نہیں) بلکہ یہ لوگ رستے سے الگ ہو رہے ہیں (۶۰) بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور (کس نے ) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنائی (یہ سب کچھ خدا نے بنایا) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے ؟ (ہرگز نہیں) بلکہ ان میں اکثر دانش نہیں رکھتے (۶۱) بھلا کون بیقرار کی التجا قبول کرتا ہے ۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے ) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو (۶۲) بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بناتا ہے اور (کون) ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری بنا کر بھیجتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے ) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے ؟ (ہرگز نہیں)۔ یہ لوگ جو شرک کرتے ہیں خدا (کی شان) اس سے بلند ہے (۶۳) بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے اور (کون) تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے (یہ سب کچھ خدا کرتا ہے ) تو کیا خدا کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں) کہہ دو کہ (مشرکو) اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو (۶۴) کہہ دو کہ جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں خدا کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتے ۔ اور نہ یہ جانتے ہیں کہ کب (زندہ کر کے ) اٹھائے جائیں گے (۶۵) بلکہ آخرت (کے بارے ) میں ان کا علم منتہی ہو چکا ہے بلکہ وہ اس سے شک میں ہیں۔ بلکہ اس سے اندھے ہو رہے ہیں (۶۶) اور جو لوگ کافر ہیں کہتے ہیں جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر (قبروں سے ) نکالے جائیں گے (۶۷) یہ وعدہ ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے پہلے سے ہوتا چلا آیا ہے (کہاں کا اُٹھنا اور کیسی قیامت) یہ تو صرف پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں (۶۸) کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو پھر دیکھو کہ گنہگاروں کا انجام کیا ہوا ہے (۶۹) اور ان (کے حال) پر غم نہ کرنا اور نہ اُن چالوں سے جو یہ کر رہے ہیں تنگ دل ہونا (۷۰) اور کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہو گا؟ (۷۱) کہہ دو کہ جس (عذاب) کے لئے تم جلدی کر رہے ہو شاید اس میں سے کچھ تمہارے نزدیک آ پہنچا ہو (۷۲) اور تمہارا پروردگار تو لوگوں پر فضل کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثر شکر نہیں کرتے (۷۳) اور جو باتیں ان کے سینوں میں پوشیدہ ہوتی ہیں اور جو کام وہ ظاہر کرتے ہیں تمہارا پروردگار ان (سب) کو جانتا ہے (۷۴) اور آسمانوں اور زمین میں کوئی پوشیدہ چیز نہیں ہے مگر (وہ) کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے (۷۵) بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل کے سامنے اکثر باتیں جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں، بیان کر دیتا ہے (۷۶) اور بے شک یہ مومنوں کے لئے ہدایات اور رحمت ہے (۷۷) تمہارا پروردگار (قیامت کے روز) اُن میں اپنے حکم سے فیصلہ کر دے گا اور وہ غالب (اور) علم والا ہے (۷۸) تو خدا پر بھروسہ رکھو تم تو حق صریح پر ہو (۷۹) کچھ شک نہیں کہ تم مردوں کو (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جب کہ وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں آواز سنا سکتے ہو (۸۰) اور نہ اندھوں کو گمراہی سے (نکال کر) رستہ دیکھا سکتے ہو۔ تم ان ہی کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں اور وہ فرمانبردار ہو جاتے ہیں (۸۱) اور جب اُن کے بارے میں (عذاب) کا وعدہ پورا ہو گا تو ہم اُن کے لئے زمین میں سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے بیان کر دے گا۔ اس لئے کہ لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہیں لاتے تھے (۸۲) اور جس روز ہم ہر اُمت میں سے اس گروہ کو جمع کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے تو اُن کی جماعت بندی کی جائے گی (۸۳) یہاں تک کہ جب (سب) آ جائیں گے تو (خدا) فرمائے گا کہ کیا تم نے میری آیتوں کو جھٹلا دیا تھا اور تم نے (اپنے ) علم سے ان پر احاطہ تو کیا ہی نہ تھا۔ بھلا تم کیا کرتے تھے (۸۴) اور اُن کے ظلم کے سبب اُن کے حق میں وعدہ (عذاب) پورا ہو کر رہے گا تو وہ بول بھی نہ سکیں گے (۸۵) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے رات کو (اس لئے ) بنایا ہے کہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن (بنایا ہے کہ اس میں کام کریں) بے شک اس میں مومن لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں (۸۶) اور جس روز صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمانوں اور زمین میں ہیں سب گھبرا اُٹھیں گے مگر وہ جسے خدا چاہے اور سب اس کے پاس عاجز ہو کر چلے آئیں گے (۸۷) اور تم پہاڑوں کو دیکھتے ہو تو خیال کرتے ہو کہ (اپنی جگہ پر) کھڑے ہیں مگر وہ (اس روز) اس طرح اُڑے پھریں گے جیسے بادل۔ (یہ) خدا کی کاریگری ہے جس نے ہر چیز کو مضبوط بنایا۔ بے شک وہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے (۸۸) جو شخص نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لئے اس سے بہتر (بدلہ تیار) ہے اور ایسے لوگ (اُس روز) گھبراہٹ سے بے خوف ہوں گے (۸۹) اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگ اوندھے منہ دوزخ میں ڈال دیئے جائیں گے ۔ تم کو تو اُن ہی اعمال کا بدلہ ملے گا جو تم کرتے رہے ہو (۹۰) (کہہ دو) کہ مجھ کو یہی ارشاد ہوا ہے کہ اس شہر (مکہ) کے مالک کی عبادت کروں جس نے اس کو محترم (اور مقام ادب) بنایا ہے اور سب چیز اُسی کی ہے اور یہ بھی حکم ہوا ہے کہ اس کا حکم بردار رہوں (۹۱) اور یہ بھی کہ قرآن پڑھا کروں۔ تو جو شخص راہ راست اختیار کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے اختیار کرتا ہے ۔ اور جو گمراہ رہتا ہے تو کہہ دو کہ میں تو صرف نصیحت کرنے والا ہوں (۹۲) اور کہو کہ خدا کا شکر ہے ۔ وہ تم کو عنقریب اپنی نشانیاں دکھائے گا تو تم اُن کو پہچان لو گے ۔ اور جو کام تم کرتے ہو تمہارا پروردگار اُن سے بے خبر نہیں ہے (۹۳)

 

سورة القَصَص

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

طٰسٓمٓ (۱) یہ کتاب روشن کی آیتیں ہیں (۲) (اے محمدﷺ) ہم تمہیں موسیٰ اور فرعون کے کچھ حالات مومن لوگوں کو سنانے کے لئے صحیح صحیح سناتے ہیں (۳) کہ فرعون نے ملک میں سر اُٹھا رکھا تھا اور وہاں کے باشندوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا اُن میں سے ایک گروہ کو (یہاں تک) کمزور کر دیا تھا کہ اُن کے بیٹوں کو ذبح کر ڈالتا اور اُن کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا۔ بیشک وہ مفسدوں میں تھا (۴) اور ہم چاہتے تھے کہ جو لوگ ملک میں کمزور کر دیئے گئے ہیں اُن پر احسان کریں اور اُن کو پیشوا بنائیں اور انہیں (ملک کا) وارث کریں (۵) اور ملک میں ان کو قدرت دیں اور فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر کو وہ چیزیں دکھا دیں جس سے وہ ڈرتے تھے (۶) اور ہم نے موسیٰ کی ماں کی طرف وحی بھیجی کہ اس کو دودھ پلاؤ جب تم کو اس کے بارے میں کچھ خوف پیدا ہو تو اسے دریا میں ڈال دینا اور نہ تو خوف کرنا اور نہ رنج کرنا۔ ہم اس کو تمہارے پاس واپس پہنچا دیں گے اور (پھر) اُسے پیغمبر بنا دیں گے (۷) تو فرعون کے لوگوں نے اس کو اُٹھا لیا اس لئے کہ (نتیجہ یہ ہونا تھا کہ) وہ اُن کا دشمن اور (ان کے لئے موجب) غم ہو۔ بیشک فرعون اور ہامان اور اُن کے لشکر چوک گئے (۸) اور فرعون کی بیوی نے کہا کہ (یہ) میری اور تمہاری (دونوں کی) آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اس کو قتل نہ کرنا۔ شاید یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا ہم اُسے بیٹا بنا لیں اور وہ انجام سے بے خبر تھے (۹) اور موسیٰ کی ماں کا دل بے صبر ہو گیا اگر ہم اُن کے دل مضبوط نہ کر دیتے تو قریب تھا کہ وہ اس (قصّے ) کو ظاہر کر دیں۔ غرض یہ تھی کہ وہ مومنوں میں رہیں (۱۰) اور اس کی بہن سے کہا کہ اس کے پیچھے پیچھے چلی جا تو وہ اُسے دور سے دیکھتی رہی اور ان (لوگوں) کو کچھ خبر نہ تھی (۱۱) اور ہم نے پہلے ہی سے اس پر (دائیوں) کے دودھ حرام کر دیئے تھے ۔ تو موسیٰ کی بہن نے کہا کہ میں تمہیں ایسے گھر والے بتاؤں کہ تمہارے لئے اس (بچے ) کو پالیں اور اس کی خیر خواہی (سے پرورش) کریں (۱۲) تو ہم نے (اس طریق سے ) اُن کو ان کی ماں کے پاس واپس پہنچا دیا تاکہ اُن کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ غم نہ کھائیں اور معلوم کریں کہ خدا کا وعدہ سچا ہے لیکن یہ اکثر نہیں جانتے (۱۳) اور جب موسیٰ جوانی کو پہنچے اور بھرپور (جوان) ہو گئے تو ہم نے اُن کو حکمت اور علم عنایت کیا۔ اور ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۴) اور وہ ایسے وقت شہر میں داخل ہوئے کہ وہاں کے باشندے بے خبر ہو رہے تھے تو دیکھا کہ وہاں دو شخص لڑ رہے تھے ایک تو موسیٰ کی قوم کا ہے اور دوسرا اُن کے دشمنوں میں سے تو جو شخص اُن کی قوم میں سے تھا اس نے دوسرے شخص کے مقابلے میں جو موسیٰ کے دشمنوں میں سے تھا مدد طلب کی تو اُنہوں نے اس کو مکا مارا اور اس کا کام تمام کر دیا کہنے لگے کہ یہ کام تو (اغوائے ) شیطان سے ہوا بیشک وہ (انسان کا) دشمن اور صریح بہکانے والا ہے (۱۵) بولے کہ اے پروردگار میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تو مجھے بخش دے تو خدا نے اُن کو بخش دیا۔ بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (۱۶) کہنے لگے کہ اے پروردگار تو نے جو مجھ پر مہربانی فرمائی ہے میں (آئندہ) کبھی گنہگاروں کا مددگار نہ بنوں (۱۷) الغرض صبح کے وقت شہر میں ڈرتے ڈرتے داخل ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے ) تو ناگہاں وہی شخص جس نے کل اُن سے مدد مانگی تھی پھر اُن کو پکار رہا ہے ۔ موسیٰ نے اس سے کہا کہ تُو تو صریح گمراہ ہے (۱۸) جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ اس شخص کو جو ان دونوں کا دشمن تھا پکڑ لیں تو وہ (یعنی موسیٰ کی قوم کا آدمی) بول اُٹھا کہ جس طرح تم نے کل ایک شخص کو مار ڈالا تھا اسی طرح چاہتے ہو کہ مجھے بھی مار ڈالو۔ تم تو یہی چاہتے ہو کہ ملک میں ظلم و ستم کرتے پھرو اور یہ نہیں چاہتے ہو کہ نیکو کاروں میں ہو (۱۹) اور ایک شخص شہر کی پرلی طرف سے دوڑتا ہوا آیا (اور) بولا کہ موسیٰ (شہر کے ) رئیس تمہارے بارے میں صلاحیں کرتے ہیں کہ تم کو مار ڈالیں سو تم یہاں سے نکل جاؤ۔ میں تمہارا خیر خواہ ہوں (۲۰) موسیٰ وہاں سے ڈرتے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں (کیا ہوتا ہے ) اور دعا کرنے لگے کہ اے پروردگار مجھے ظالم لوگوں سے نجات دے ۔ (۲۱) اور جب مدین کی طرف رخ کیا تو کہنے لگے اُمید ہے کہ میرا پروردگار مجھے سیدھا رستہ بتائے (۲۲) اور جب مدین کے پانی (کے مقام) پر پہنچے تو دیکھا کہ وہاں لوگ جمع ہو رہے (اور اپنے چار پایوں کو) پانی پلا رہے ہیں اور ان کے ایک طرف دو عورتیں (اپنی بکریوں کو) روکے کھڑی ہیں۔ موسیٰ نے (اُن سے ) کہا تمہارا کیا کام ہے ۔ وہ بولیں کہ جب تک چرواہے (اپنے چار پایوں کو) لے نہ جائیں ہم پانی نہیں پلا سکتے اور ہمارے والد بڑی عمر کے بوڑھے ہیں (۲۳) تو موسیٰ نے اُن کے لئے (بکریوں کو) پانی پلا دیا پھر سائے کی طرف چلے گئے ۔ اور کہنے لگے کہ پروردگار میں اس کا محتاج ہوں کہ تو مجھ پر اپنی نعمت نازل فرمائے (۲۴) (تھوڑی دیر کے بعد) ان میں سے ایک عورت جو شرماتی اور لجاتی چلی آتی تھی۔ موسیٰ کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ تم کو میرے والد بلاتے ہیں کہ تم نے جو ہمارے لئے پانی پلایا تھا اس کی تم کو اُجرت دیں۔ جب وہ اُن کے پاس آئے اور اُن سے اپنا ماجرا بیان کیا تو اُنہوں نے کہا کہ کچھ خوف نہ کرو۔ تم ظالم لوگوں سے بچ آئے ہو (۲۵) ایک لڑکی بولی کہ ابّا ان کو نوکر رکھ لیجئے کیونکہ بہتر نوکر جو آپ رکھیں وہ ہے (جو) توانا اور امانت دار (ہو) (۲۶) اُنہوں نے ( موسیٰ سے ) کہا کہ میں چاہتا ہوں اپنی دو بیٹیوں میں سے ایک کو تم سے بیاہ دوں اس عہد پر کہ تم آٹھ برس میری خدمت کرو اور اگر دس سال پورے کر دو تو تمہاری طرف سے (احسان) ہے اور میں تم پر تکلیف ڈالنی نہیں چاہتا۔ مجھے انشاء اللہ نیک لوگوں میں پاؤ گے (۲۷) موسیٰ نے کہا کہ مجھ میں اور آپ میں یہ (عہد پختہ ہوا) میں جونسی مدت (چاہوں) پوری کر دوں پھر مجھ پر کوئی زیادتی نہ ہو۔ اور ہم جو معاہدہ کرتے ہیں خدا اس کا گواہ ہے (۲۸) جب موسیٰ نے مدت پوری کر دی اور اپنے گھر کے لوگوں کو لے کر چلے تو طور کی طرف سے آگ دکھائی دی تو اپنے گھر والوں سے کہنے لگے کہ تم یہاں ٹھیرو۔ مجھے آگ نظر آئی ہے شاید میں وہاں سے (رستے کا) کچھ پتہ لاؤں یا آگ کا انگارہ لے آؤں تاکہ تم تاپو (۲۹) جب اس کے پاس پہنچے تو میدان کے دائیں کنارے سے ایک مبارک جگہ میں ایک درخت میں سے آواز آئی کہ موسیٰ میں تو خدائے رب العالمین ہوں (۳۰) اور یہ کہ اپنی لاٹھی ڈال دو۔ جب دیکھا کہ وہ حرکت کر رہی ہے گویا سانپ ہے ، تو پیٹھ پھیر کر چل دیئے اور پیچھے پھر کر بھی نہ دیکھا۔ (ہم نے کہا کہ) موسیٰ آگے آؤ اور ڈرو مت تم امن پانے والوں میں ہو (۳۱) اپنا ہاتھ گریبان میں ڈالو تو بغیر کسی عیب کے سفید نکل آئے گا اور خوف دور ہونے (کی وجہ) سے اپنے بازو کو اپنی طرف سکیڑ لو۔ یہ دو دلیلیں تمہارے پروردگار کی طرف سے ہیں (ان کے ساتھ) فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس جاؤ کہ وہ  نا فرمان لوگ ہیں (۳۲) موسیٰ نے کہا اے پروردگار اُن میں کا ایک شخص میرے ہاتھ سے قتل ہو چکا ہے سو مجھے خوف ہے کہ وہ (کہیں) مجھ کو مار نہ ڈالیں (۳۳) اور ہارون (جو) میرا بھائی (ہے ) اس کی زبان مجھ سے زیادہ فصیح ہے تو اس کو میرے ساتھ مددگار بنا کر بھیج کہ میری تصدیق کرے مجھے خوف ہے کہ وہ میری لوگ تکذیب کریں گے (۳۴) (خدا نے ) فرمایا ہم تمہارے بھائی سے تمہارے بازو مضبوط کریں گے اور تم دونوں کو غلبہ دیں گے تو ہماری نشانیوں کے سبب وہ تم تک پہنچ نہ سکیں گے (اور) تم اور جنہوں نے تمہاری پیروی کی غالب رہو گے (۳۵) اور جب موسیٰ اُن کے پاس ہماری کھلی نشانیاں لے کر آئے تو وہ کہنے لگے کہ یہ جادو ہے جو اُس نے بنا کھڑا کیا ہے اور یہ باتیں ہم نے اپنے اگلے باپ دادا میں تو (کبھی) سنی نہیں (۳۶) اور موسیٰ نے کہا کہ میرا پروردگار اس شخص کو خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے حق لے کر آیا ہے اور جس کے لئے عاقبت کا گھر (یعنی بہشت) ہے ۔ بیشک ظالم نجات نہیں پائیں گے (۳۷) اور فرعون نے کہا کہ اے اہلِ دربار میں تمہارا اپنے سوا کسی کو خدا نہیں جانتا تو ہامان میرے لئے گارے کو آگ لگوا (کر اینٹیں پکوا) دو پھر ایک (اُونچا) محل بنا دو تاکہ میں موسیٰ کے خدا کی طرف چڑھ جاؤں اور میں تو اُسے جھوٹا سمجھتا ہوں (۳۸) اور وہ اور اس کے لشکر ملک میں ناحق مغرور ہو رہے تھے اور خیال کرتے تھے کہ وہ ہماری طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے (۳۹) تو ہم نے اُن کو اور اُن کے لشکروں کو پکڑ لیا اور دریا میں ڈال دیا۔ سو دیکھ لو ظالموں کا کیسا انجام ہوا (۴۰) اور ہم نے ان کو پیشوا بنایا تھا وہ (لوگوں) کو دوزخ کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن اُن کی مدد نہیں کی جائے گی (۴۱) اور اس دنیا سے ہم نے اُن کے پیچھے لعنت لگا دی اور وہ قیامت کے روز بھی بدحالوں میں ہوں گے (۴۲) اور ہم نے پہلی اُمتوں کے ہلاک کرنے کے بعد موسیٰ کو کتاب دی جو لوگوں کے لئے بصیرت اور ہدایت اور رحمت ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں (۴۳) اور جب ہم نے موسیٰ کی طرف حکم بھیجا تو تم (طور کی) غرب کی طرف نہیں تھے اور نہ اس واقعے کے دیکھنے والوں میں تھے (۴۴) لیکن ہم نے (موسیٰ کے بعد) کئی اُمتوں کو پیدا کیا پھر ان پر مدت طویل گذر گئی اور نہ تم مدین والوں میں رہنے والے تھے کہ ان کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے تھے ۔ ہاں ہم ہی تو پیغمبر بھیجنے والے تھے (۴۵) اور نہ تم اس وقت جب کہ ہم نے (موسیٰ کو) آواز دی طور کے کنارے تھے بلکہ (تمہارا بھیجا جانا) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے تاکہ تم اُن لوگوں کو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا ہدایت کرو تاکہ وہ نصیحت پکڑیں (۴۶) اور (اے پیغمبر ہم نے تو کو اس لئے بھیجا ہے کہ) ایسا نہ ہو کہ اگر ان (اعمال) کے سبب جو اُن کے ہاتھ آگے بھیج چکے ہیں ان پر کوئی مصیبت واقع ہو تو یہ کہنے لگیں کہ اے پروردگار تو نے ہماری طرف کوئی پیغمبر کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرنے اور ایمان لانے والوں میں ہوتے (۴۷) پھر جب اُن کے پاس ہماری طرف سے حق آ پہنچا تو کہنے لگے کہ جیسی (نشانیاں) موسیٰ کو ملی تھیں ویسی اس کو کیوں نہیں ملیں۔ کیا جو (نشانیاں) پہلے موسیٰ کو دی گئی تھیں اُنہوں نے اُن سے کفر نہیں کیا۔ کہنے لگے کہ دونوں جادوگر ہیں ایک دوسرے کے موافق۔ اور بولے کہ ہم سب سے منکر ہیں (۴۸) کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تم خدا کے پاس سے کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں (کتابوں) سے بڑھ کر ہدایت کرنے والی ہو۔ تاکہ میں بھی اسی کی پیروی کروں (۴۹) پھر اگر یہ تمہاری بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اپنی خواہشوں کی پیروی کرتے ہیں۔ اور اس سے زیادہ کون گمراہ ہو گا جو خدا کی ہدایت کو چھوڑ کر اپنی خواہش کے پیچھے چلے ۔ بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (۵۰) اور ہم پے درپے اُن لوگوں کے پاس (ہدایت کی) باتیں بھیجتے رہے ہیں تاکہ نصیحت پکڑیں (۵۱) جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی تھی وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں (۵۲) اور جب (قرآن) اُن کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے بیشک وہ ہمارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے اور ہم تو اس سے پہلے کے حکم بردار ہیں (۵۳) ان لوگوں کو دگنا بدلہ دیا جائے گا کیونکہ صبر کرتے رہے ہیں اور بھلائی کے ساتھ برائی کو دور کرتے ہیں اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۵۴) اور جب بیہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم کو ہمارے اعمال اور تم کو تمہارے اعمال۔ تم کو سلام۔ ہم جاہلوں کے خواستگار نہیں ہیں (۵۵) (اے محمدﷺ) تم جس کو دوست رکھتے ہو اُسے ہدایت نہیں کر سکتے بلکہ خدا ہی جس کو چاہتا ہے ہدایت کرتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے (۵۶) اور کہتے ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو اپنے ملک سے اُچک لئے جائیں۔ کیا ہم نے اُن کو حرم میں جو امن کا مقام ہے جگہ نہیں دی۔ جہاں ہر قسم کے میوے پہنچائے جاتے ہیں (اور یہ) رزق ہماری طرف سے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے (۵۷) اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کر ڈالا جو اپنی (فراخی) معیشت میں اترا رہے تھے ۔ سو یہ اُن کے مکانات ہیں جو اُن کے بعد آباد ہی نہیں ہوئے مگر بہت کم۔ اور اُن کے پیچھے ہم ہی اُن کے وارث ہوئے (۵۸) اور تمہارا پروردگار بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتا۔ جب تک اُن کے بڑے شہر میں پیغمبر نہ بھیج لے جو اُن کو ہماری آیتیں پڑھ پڑھ کر سنائے اور ہم بستیوں کو ہلاک نہیں کیا کرتے مگر اس حالت میں کہ وہاں کے باشندے ظالم ہوں (۵۹) اور جو چیز تم کو دی گئی ہے وہ دنیا کی زندگی کا فائدہ اور اس کی زینت ہے ۔ اور جو خدا کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والی ہے ۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟ (۶۰) بھلا جس شخص سے ہم نے نیک وعدہ کیا اور اُس نے اُسے حاصل کر لیا تو کیا وہ اس شخص کا سا ہے جس کو ہم نے دنیا کی زندگی کے فائدے سے بہرہ مند کیا پھر وہ قیامت کے روز ان لوگوں میں ہو جو (ہمارے روبرو) حاضر کئے جائیں گے (۶۱) اور جس روز خدا اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک کہاں ہیں جن کا تمہیں دعویٰ تھا (۶۲) (تو) جن لوگوں پر (عذاب کا) حکم ثابت ہو چکا ہو گا وہ کہیں گے کہ ہمارے پروردگار یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا۔ اور جس طرح ہم خود گمراہ ہوئے تھے اسی طرح اُن کو گمراہ کیا تھا (اب) ہم تیری طرف (متوجہ ہو کر) اُن سے بیزار ہوتے ہیں یہ ہمیں نہیں پوجتے تھے (۶۳) اور کہا جائے گا کہ اپنے شریکوں کو بلاؤ۔ تو وہ اُن کو پکاریں گے اور وہ اُن کو جواب نہ دے سکیں گے اور (جب) عذاب کو دیکھ لیں گے (تو تمنا کریں گے کہ) کاش وہ ہدایت یاب ہوتے (۶۴) اور جس روز خدا اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ تم نے پیغمبروں کو کیا جواب دیا (۶۵) تو وہ اس روز خبروں سے اندھے ہو جائیں گے ، اور آپس میں کچھ بھی پوچھ نہ سکیں گے (۶۶) لیکن جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور عمل نیک کئے تو اُمید ہے کہ وہ نجات پانے والوں میں ہو (۶۷) اور تمہارا پروردگار جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور (جسے چاہتا ہے ) برگزیدہ کر لیتا ہے ۔ ان کو اس کا اختیار نہیں ہے ۔ یہ جو شرک کرتے ہیں خدا اس سے پاک و بالاتر ہے (۶۸) اور ان کے سینے جو کچھ مخفی کرتے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں تمہارا پروردگار اس کو جانتا ہے (۶۹) اور وہی خدا ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں دنیا اور آخرت میں اُسی کی تعریف ہے اور اُسی کا حکم اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۷۰) کہو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت کے دن تک رات (کی تاریکی) کئے رہے تو خدا کے سوا کون معبود ہے ہے جو تم کو روشنی لا دے تو کیا تم سنتے نہیں؟ (۷۱) کہو تو بھلا دیکھو تو اگر خدا تم پر ہمیشہ قیامت تک دن کئے رہے تو خدا کے سوا کون معبود ہے کہ تم کو رات لا دے جس میں تم آرام کرو۔ تو کیا تم دیکھتے نہیں؟ (۷۲) اور اس نے اپنی رحمت سے تمہارے لئے رات کو اور دن کو بنایا تاکہ تم اس میں آرام کرو اور اس میں اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو (۷۳) اور جس دن وہ اُن کو پکارے گا اور کہے گا کہ میرے وہ شریک جن کا تمہیں دعویٰ تھا کہاں گئے ؟ (۷۴) اور ہم ہر ایک اُمت میں سے گواہ نکال لیں گے پھر کہیں گے کہ اپنی دلیل پیش کرو تو وہ جان لیں گے کہ سچ بات خدا کی ہے اور جو کچھ وہ افتراء کیا کرتے تھے ان سے جاتا رہے گا (۷۵) قارون موسیٰ کی قوم میں سے تھا اور ان پر تعدّی کرتا تھا۔ اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دیئے تھے کہ اُن کی کنجیاں ایک طاقتور جماعت کو اُٹھانی مشکل ہوتیں جب اس سے اس کی قوم نے کہا کہ اترائیے مت۔ کہ خدا اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا (۷۶) اور جو (مال) تم کو خدا نے عطا فرمایا ہے اس سے آخرت کی بھلائی طلب کیجئے اور دنیا سے اپنا حصہ نہ بھلائیے اور جیسی خدا نے تم سے بھلائی کی ہے (ویسی) تم بھی (لوگوں سے ) بھلائی کرو۔ اور ملک میں طالب فساد نہ ہو۔ کیونکہ خدا فساد کرنے والوں کو دوست نہیں رکھتا (۷۷) بولا کہ یہ (مال) مجھے میری دانش (کے زور) سے ملا ہے کیا اس کو معلوم نہیں کہ خدا نے اس سے پہلے بہت سی اُمتیں جو اس سے قوت میں بڑھ کر اور جمعیت میں بیشتر تھیں ہلاک کر ڈالی ہیں۔ اور گنہگاروں سے اُن کے گناہوں کے بارے میں پوچھا نہیں جائے گا (۷۸) تو (ایک روز) قارون (بڑی) آرائش (اور ٹھاٹھ) سے اپنی قوم کے سامنے نکلا۔ جو لوگ دنیا کی زندگی کے طالب تھے کہنے لگے کہ جیسا (مال و متاع) قارون کو ملا ہے کاش ایسا ہی ہمیں بھی ملے ۔ وہ تو بڑا ہی صاحب نصیب ہے (۷۹) اور جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے کہ تم پر افسوس۔ مومنوں اور نیکو کاروں کے لئے (جو) ثواب خدا (کے ہاں تیار ہے وہ) کہیں بہتر ہے اور وہ صرف صبر کرنے والوں ہی کو ملے گا (۸۰) پس ہم نے قارون کو اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا تو خدا کے سوا کوئی جماعت اس کی مددگار نہ ہو سکی۔ اور نہ وہ بدلہ لے سکا (۸۱) اور وہ لوگ جو کل اُس کے رتبے کی تمنا کرتے تھے صبح کو کہنے لگے ہائے شامت! خدا ہی تو اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے ۔ اگر خدا ہم پر احسان نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا۔ ہائے خرابی! کافر نجات نہیں پا سکتے (۸۲) وہ (جو) آخرت کا گھر (ہے ) ہم نے اُسے اُن لوگوں کے لئے (تیار) کر رکھا ہے جو ملک میں ظلم اور فساد کا ارادہ نہیں رکھتے اور انجام (نیک) تو پرہیزگاروں ہی کا ہے (۸۳) جو شخص نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے اس سے بہتر (صلہ موجود) ہے اور جو برائی لائے گا تو جن لوگوں نے برے کام کئے ان کو بدلہ بھی اسی طرح کا ملے گا جس طرح کے وہ کام کرتے تھے (۸۴) (اے پیغمبر) جس (خدا) نے تم پر قرآن (کے احکام) کو فرض کیا ہے وہ تمہیں بازگشت کی جگہ لوٹا دے گا۔ کہہ دو کہ میرا پروردگار اس شخص کو بھی خوب جانتا ہے جو ہدایت لے کر آیا اور (اس کو بھی) جو صریح گمراہی میں ہے (۸۵) اور تمہیں اُمید نہ تھی کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی۔ مگر تمہارے پروردگار کی مہربانی سے (نازل ہوئی) تو تم ہرگز کافروں کے مددگار نہ ہونا (۸۶) اور وہ تمہیں خدا کی آیتوں کی تبلیغ سے بعد اس کے کہ وہ تم پر نازل ہو چکی ہیں روک نہ دیں اور اپنے پروردگار کو پکارتے رہو اور مشرکوں میں ہرگز نہ ہو جیو (۸۷) اور خدا کے ساتھ کسی اور کو معبود (سمجھ کر) نہ پکارنا اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس کی ذات (پاک) کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے ۔ اسی کا حکم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے (۸۸)

 

سورة العَنکبوت

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

الم (۱) کیا لوگ یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ صرف یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دیئے جائیں گے اور اُن کی آزمائش نہیں کی جائے گی (۲) اور جو لوگ اُن سے پہلے ہو چکے ہیں ہم نے اُن کو بھی آزمایا تھا (اور ان کو بھی آزمائیں گے ) سو خدا اُن کو ضرور معلوم کریں گے جو (اپنے ایمان میں) سچے ہیں اور اُن کو بھی جو جھوٹے ہیں (۳) کیا وہ لوگ جو برے کام کرتے ہیں یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ یہ ہمارے قابو سے نکل جائیں گے ۔ جو خیال یہ کرتے ہیں برا ہے (۴) جو شخص خدا کی ملاقات کی اُمید رکھتا ہو خدا کا (مقرر کیا ہوا) وقت ضرور آنے والا ہے ۔ اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۵) اور جو شخص محنت کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے محنت کرتا ہے ۔ اور خدا تو سارے جہان سے بے پروا ہے (۶) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ان کے گناہوں کو اُن سے دور کر دیں گے اور ان کو ان کے اعمال کا بہت اچھا بدلہ دیں گے (۷) اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے ۔ ( اے مخاطب) اگر تیرے ماں باپ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک بنائے جس کی حقیقت کی تجھے واقفیت نہیں۔ تو ان کا کہنا نہ مانیو۔ تم( سب) کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے ۔ پھر جو کچھ تم کرتے تھے میں تم کو جتا دوں گا (۸) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کو ہم نیک لوگوں میں داخل کریں گے (۹) اور بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا پر ایمان لائے جب اُن کو خدا (کے رستے ) میں کوئی ایذا پہنچتی ہے تو لوگوں کی ایذا کو (یوں) سمجھتے ہیں جیسے خدا کا عذاب۔ اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ تھے ۔ کیا جو اہل عالم کے سینوں میں ہے خدا اس سے واقف نہیں؟ (۱۰) اور خدا اُن کو ضرور معلوم کرے گا جو (سچے ) مومن ہیں اور منافقوں کو بھی معلوم کر کے رہے گا (۱۱) اور جو کافر ہیں وہ مومنوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے طریق کی پیروی کرو ہم تمہارے گناہ اُٹھا لیں گے ۔ حالانکہ وہ اُن کے گناہوں کا کچھ بھی بوجھ اُٹھانے والے نہیں۔ کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں (۱۲) اور یہ اپنے بوجھ بھی اُٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور (لوگوں کے ) بوجھ بھی۔ اور جو بہتان یہ باندھتے رہے قیامت کے دن اُن کی اُن سے ضرور پرسش ہو گی (۱۳) اور ہم نے نوحؑ کو اُن کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ ان میں پچاس برس کم ہزار برس رہے پھر اُن کو طوفان (کے عذاب) نے آ پکڑا۔ اور وہ ظالم تھے (۱۴) پھر ہم نے نوحؑ کو اور کشتی والوں کو نجات دی اور کشتی کو اہل عالم کے لئے نشانی بنا دیا (۱۵) اور ابراہیمؑ کو (یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ خدا کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم سمجھ رکھتے ہو تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے (۱۶) تو تم خدا کو چھوڑ کر بتوں کو پوجتے اور طوفان باندھتے ہو تو جن لوگوں کو تم خدا کے سوا پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے پس خدا ہی کے ہاں سے رزق طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے (۱۷) اور اگر تم (میری) تکذیب کرو تو تم سے پہلے بھی اُمتیں (اپنے پیغمبروں کی) تکذیب کر چکی ہیں۔ اور پیغمبر کے ذمے کھول کر سنا دینے کے سوا اور کچھ نہیں (۱۸) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا کس طرح خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا پھر (کس طرح) اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے ۔ یہ خدا کو آسان ہے (۱۹) کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ اس نے کس طرح خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کیا ہے پھر خدا ہی پچھلی پیدائش پیدا کرے گا۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے (۲۰) وہ جسے چاہے عذاب دے اور جس پر چاہے رحم کرے ۔ اور اُسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے (۲۱) اور تم (اُس کو) نہ زمین میں عاجز کر سکتے ہو نہ آسمان میں اور نہ خدا کے سوا تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار (۲۲) اور جن لوگوں نے خدا کی آیتوں سے اور اس کے ملنے سے انکار کیا وہ میری رحمت سے نا اُمید ہو گئے ہیں اور ان کو درد دینے والا عذاب ہو گا (۲۳) تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اُسے مار ڈالو یا جلا دو۔ مگر خدا نے اُن کو آگ (کی سوزش) سے بچا لیا۔ جو لوگ ایمان رکھتے ہیں اُن کے لئے اس میں نشانیاں ہیں (۲۴) اور ابراہیم نے کہا کہ تم جو خدا کو چھوڑ کر بتوں کو لے بیٹھے ہو تو دنیا کی زندگی میں باہم دوستی کے لئے (مگر) پھر قیامت کے دن تم ایک دوسرے (کی دوستی) سے انکار کر دو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہو گا اور کوئی تمہارا مددگار نہ ہو گا (۲۵) پس اُن پر (ایک) لوط ایمان لائے اور (ابراہیم) کہنے لگے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف ہجرت کرنے والا ہوں۔ بیشک وہ غالب حکمت والا ہے (۲۶) اور ہم نے اُن کو اسحٰق اور یعقوب بخشے اور اُن کی اولاد میں پیغمبری اور کتاب (مقرر) کر دی اور ان کو دنیا میں بھی اُن کا صلہ عنایت کیا اور وہ آخرت میں بھی نیک لوگوں میں ہوں گے (۲۷) اور لوط (کو یاد کرو) جب اُنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم (عجب) بے حیائی کے مرتکب ہوتے ہو۔ تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے ایسا کام نہیں کیا (۲۸) تم کیوں (لذت کے ارادے سے ) لونڈوں کی طرف مائل ہوتے اور (مسافروں کی) رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں ناپسندیدہ کام کرتے ہو۔ تو اُن کی قوم کے لوگ جواب میں بولے تو یہ بولے کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ (۲۹) لوط نے کہا کہ اے میرے پروردگار ان مفسد لوگوں کے مقابلے میں مجھے نصرت عنایت فرما (۳۰) اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشی کی خبر لے کر آئے تو کہنے لگے کہ ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کر دینے والے ہیں کہ یہاں کے رہنے والے  نا فرمان ہیں (۳۱) ابراہیم نے کہا کہ اس میں تو لوط بھی ہیں۔ وہ کہنے لگے کہ جو لوگ یہاں (رہتے ) ہیں ہمیں سب معلوم ہیں۔ ہم اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو بچا لیں گے بجز اُن کی بیوی کے وہ پیچھے رہنے والوں میں ہو گی (۳۲) اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے تو وہ اُن (کی وجہ) سے ناخوش اور تنگ دل ہوئے ۔ فرشتوں نے کہا کچھ خوف نہ کیجئے ۔ اور نہ رنج کیجئے ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچا لیں گے مگر آپ کی بیوی کہ پیچھے رہنے والوں میں ہو گی (۳۳) ہم اس بستی کے رہنے والوں پر اس سبب سے کہ یہ بدکرداری کرتے رہے ہیں آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں (۳۴) اور ہم نے سمجھنے والے لوگوں کے لئے اس بستی سے ایک کھلی نشانی چھوڑ دی (۳۵) اور مدین کی طرف اُن کے بھائی شعیب کو (بھیجا) تو اُنہوں نے کہا (اے قوم) خدا کی عبادت کرو اور پچھلے دن کے آنے کی اُمید رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاؤ (۳۶) مگر اُنہوں نے اُن کو جھوٹا سمجھا سو اُن کو زلزلے (کے عذاب) نے آ پکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے (۳۷) اور عاد اور ثمود کو بھی (ہم نے ہلاک کر دیا) چنانچہ اُن کے (ویران گھر) تمہاری آنکھوں کے سامنے ہیں اور شیطان نے اُن کے اعمال ان کو آراستہ کر دکھائے اور ان کو (سیدھے ) رستے سے روک دیا۔ حالانکہ وہ دیکھنے والے (لوگ )تھے (۳۸) اور قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی (ہلاک کر دیا) اور اُن کے پاس موسیٰ کھلی نشانی لے کر آئے تو وہ ملک میں مغرور ہو گئے اور ہمارے قابو سے نکل جانے والے نہ تھے (۳۹) تو ہم نے سب کو اُن کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ سو ان میں کچھ تو ایسے تھے جن پر ہم نے پتھروں کا مینھ برسایا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو چنگھاڑ نے آ پکڑا اور کچھ ایسے تھے جن کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا۔ اور کچھ ایسے تھے جن کو غرق کر دیا اور خدا ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرتا لیکن وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے (۴۰) جن لوگوں نے خدا کے سوا (اوروں کو) کارساز بنا رکھا ہے اُن کی مثال مکڑی کی سی ہے کہ وہ بھی ایک (طرح کا) گھر بناتی ہے ۔ اور کچھ شک نہیں کہ تمام گھروں سے کمزور مکڑی کا گھر ہے کاش یہ (اس بات کو) جانتے (۴۱) یہ جس چیز کو خدا کے سوا پکارتے ہیں (خواہ) وہ کچھ ہی ہو خدا اُسے جانتا ہے ۔ اور وہ غالب اور حکمت والا ہے (۴۲) اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے (سمجھانے کے ) لئے بیان کرتے ہیں اور اُسے تو اہلِ دانش ہی سمجھتے ہیں (۴۳) خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔ کچھ شک نہیں کہ ایمان والوں کے لئے اس میں نشانی ہے (۴۴) (اے محمدﷺ! یہ) کتاب جو تمہاری طرف وحی کی گئی ہے اس کو پڑھا کرو اور نماز کے پابند رہو۔ کچھ شک نہیں کہ نماز بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے ۔ اور خدا کا ذکر بڑا (اچھا کام) ہے ۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اُسے جانتا ہے (۴۵) اور اہلِ کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق سے کہ نہایت اچھا ہو۔ ہاں جو اُن میں سے بے انصافی کریں (اُن کے ساتھ اسی طرح مجادلہ کرو) اور کہہ دو کہ جو (کتاب) ہم پر اُتری اور جو (کتابیں) تم پر اُتریں ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور ہم اُسی کے فرمانبردار ہیں (۴۶) اور اسی طرح ہم نے تمہاری طرف کتاب اُتاری ہے ۔ تو جن لوگوں کو ہم نے کتابیں دی تھیں وہ اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ اور بعض ان( مشرک) لوگوں میں سے بھی اس پر ایمان لے آتے ہیں۔ اور ہماری آیتوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو کافر (ازلی) ہیں (۴۷) اور تم اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اُسے اپنے ہاتھ سے لکھ ہی سکتے تھے ایسا ہوتا تو اہلِ باطل ضرور شک کرتے (۴۸) بلکہ یہ روشن آیتیں ہیں۔ جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے اُن کے سینوں میں (محفوظ) اور ہماری آیتوں سے وہی لوگ انکار کرتے ہیں جو بے انصاف ہیں (۴۹) اور (کافر) کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے نشانیاں کیوں نازل نہیں ہوئیں کہہ دو کہ نشانیاں تو خدا ہی کے پاس ہیں۔ اور میں تو کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں (۵۰) کیا اُن لوگوں کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو اُن کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے ۔ کچھ شک نہیں کہ مومن لوگوں کے لیے اس میں رحمت اور نصیحت ہے (۵۱) کہہ دو کہ میرے اور تمہارے درمیان خدا ہی گواہ کافی ہے جو چیز آسمانوں میں اور زمین میں ہے وہ سب کو جانتا ہے ۔ اور جن لوگوں نے باطل کو مانا اور خدا سے انکار کیا وہی نقصان اُٹھانے والے ہیں (۵۲) اور یہ لوگ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اگر ایک وقت مقرر نہ( ہو چکا) ہوتا تو اُن پر عذاب آ بھی گیا ہوتا۔ اور وہ (کسی وقت میں) اُن پر ضرور ناگہاں آ کر رہے گا اور اُن کو معلوم بھی نہ ہو گا (۵۳) یہ تم سے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اور دوزخ تو کافروں کو گھیر لینے والی ہے (۵۴) جس دن عذاب اُن کو اُن کے اُوپر سے اور نیچے سے ڈھانک لے گا اور (خدا) فرمائے گا کہ جو کام تم کیا کرتے تھے (اب) اُن کا مزہ چکھو (۵۵) اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو میری زمین فراخ ہے تو میری ہی عبادت کرو (۵۶) ہر متنفس موت کا مزہ چکھنے والا ہے ۔ پھر تم ہماری ہی طرف لوٹ کر آؤ گے (۵۷) اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو ہم بہشت کے اُونچے اُونچے محلوں میں جگہ دیں گے ۔ جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ ہمیشہ ان میں رہیں گے ۔ (نیک )عمل کرنے والوں کا (یہ) خوب بدلہ ہے (۵۸) جو صبر کرتے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ رکھتے ہیں (۵۹) اور بہت سے جانور ہیں جو اپنا رزق اُٹھائے نہیں پھرتے خدا ہی ان کو رزق دیتا ہے اور تم کو بھی۔ اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے (۶۰) اور اگر اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا۔ اور سورج اور چاند کو کس نے (تمہارے ) زیر فرمان کیا تو کہہ دیں گے خدا نے ۔ تو پھر یہ کہاں اُلٹے جا رہے ہیں (۶۱) خدا ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کر دیتا ہے بیشک خدا ہر چیز سے واقف ہے (۶۲) اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمان سے پانی کس نے نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد (کس نے ) زندہ کیا تو کہہ دیں گے کہ خدا نے ۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے ۔ لیکن ان میں اکثر نہیں سمجھتے (۶۳) اور یہ دنیا کی زندگی تو صرف کھیل اور تماشہ ہے اور( ہمیشہ کی) زندگی (کا مقام) تو آخرت کا گھر ہے ۔ کاش یہ (لوگ) سمجھتے (۶۴) پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو خدا کو پکارتے (اور) خالص اُسی کی عبادت کرتے ہیں۔ لیکن جب وہ اُن کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو جھٹ شرک کرنے لگے جاتے ہیں (۶۵) تاکہ جو ہم نے اُن کو بخشا ہے اُس کی ناشکری کریں اور فائدہ اٹھائیں (سو خیر) عنقریب اُن کو معلوم ہو جائے گا (۶۶) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے حرم کو مقام امن بنایا ہے اور لوگ اس کے گرد و نواح سے اُچک لئے جاتے ہیں۔ کیا یہ لوگ باطل پر اعتقاد رکھتے ہیں اور خدا کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں (۶۷) اور اس سے ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بہتان باندھے یا جب حق بات اُس کے پاس آئے تو اس کی تکذیب کرے ۔ کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے ؟ (۶۸) اور جن لوگوں نے ہمارے لئے کوشش کی ہم اُن کو ضرور اپنے رستے دکھا دیں گے ۔ اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے (۶۹)

 

سورة الرُّوم

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

الٓمٓ (۱) (اہلِ ) روم مغلوب ہو گئے (۲) نزدیک کے ملک میں اور وہ مغلوب ہونے کے بعد عنقریب غالب آ جائیں گے (۳) چند ہی سال میں پہلے بھی اور پیچھے بھی خدا ہی کا حکم ہے اور اُس روز مومن خوش ہو جائیں گے (۴) (یعنی) خدا کی مدد سے ۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب (اور) مہربان ہے (۵) (یہ) خدا کا وعدہ (ہے ) خدا اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۶) یہ تو دنیا کی ظاہری زندگی کو جانتے ہیں۔ اور آخرت (کی طرف) سے غافل ہیں (۷) کیا اُنہوں نے اپنے دل میں غور نہیں کیا۔ کہ خدا نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے اُن کو حکمت سے اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے ۔ اور بہت سے لوگ اپنے پروردگار سے ملنے کے قائل ہی نہیں (۸) کیا اُن لوگوں نے ملک میں سیر نہیں کی (سیر کرتے )تو دیکھ لیتے کہ جو لوگ اُن سے پہلے تھے ان کا انجام کیسے ہوا۔ وہ اُن سے زورو قوت میں کہیں زیادہ تھے اور اُنہوں نے زمین کو جوتا اور اس کو اس سے زیادہ آباد کیا تھا جو اُنہوں نے آباد کیا۔ اور اُن کے پاس اُن کے پیغمبر نشانیاں لے کر آتے رہے تو خدا ایسا نہ تھا کہ اُن پر ظلم کرتا۔ بلکہ وہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے (۹) پھر جن لوگوں نے برائی کی اُن کا انجام بھی برا ہوا اس لیے کہ خدا کی آیتوں کو جھٹلاتے اور اُن کی ہنسی اُڑاتے رہے تھے (۱۰) خدا ہی خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی اس کو پھر پیدا کرے گا پھر تم اُسی کی طرف لوٹ جاؤ گے (۱۱) اور جس دن قیامت برپا ہو گی گنہگار نا اُمید ہو جائیں گے (۱۲) اور ان کے (بنائے ہوئے ) شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہو گا اور وہ اپنے شریکوں سے نا معتقد ہو جائیں گے (۱۳) اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس روز وہ الگ الگ فرقے ہو جائیں گے (۱۴) تو جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے وہ (بہشت کے ) باغ میں خوش حال ہوں گے (۱۵) اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور آخرت کے آنے کو جھٹلایا۔ وہ عذاب میں ڈالے جائیں گے (۱۶) تو جس وقت تم کو شام ہو اور جس وقت صبح ہو خدا کی تسبیح کرو (یعنی نماز پڑھو) (۱۷) اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کی تعریف ہے ۔ اور تیسرے پہر بھی اور جب دوپہر ہو (اُس وقت بھی نماز پڑھا کرو) (۱۸) وہی زندے کو مردے سے نکالتا اور (وہی) مردے کو زندے سے نکالتا ہے اور( وہی) زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے ۔ اور اسی طرح تم (دوبارہ زمین میں سے ) نکالے جاؤ گے (۱۹) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا۔ پھر اب تم انسان ہو کر جا بجا پھیل رہے ہو (۲۰) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ اُس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کی عورتیں پیدا کیں تاکہ اُن کی طرف (مائل ہو کر) آرام حاصل کرو اور تم میں محبت اور مہربانی پیدا کر دی جو لوگ غور کرتے ہیں اُن کے لئے ان باتوں میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۱) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا جدا جدا ہونا۔ اہلِ دانش کے لیے ان (باتوں) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۲) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے تمہارا رات اور دن میں سونا اور اُس کے فضل کا تلاش کرنا۔ جو لوگ سنتے ہیں اُن کے لیے ان باتوں میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۳) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ تم کو خوف اور اُمید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا ہے اور آسمان سے مینھ برساتا ہے ۔ پھر زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ (و شاداب) کر دیتا ہے ۔ عقل والوں کے لئے ان (باتوں) میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۲۴) اور اسی کے نشانات (اور تصرفات) میں سے ہے کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔ پھر جب وہ تم کو زمین میں سے (نکلنے کے لئے ) آواز دے گا تو تم جھٹ نکل پڑو گے (۲۵) اور آسمانوں اور زمین میں (جتنے فرشتے اور انسان وغیرہ ہیں) اسی کے ( مملوک )ہیں (اور) تمام اس کے فرمانبردار ہیں (۲۶) اور وہی تو ہے جو خلقت کو پہلی دفعہ پیدا کرتا ہے پھر اُسے دوبارہ پیدا کرے گا۔ اور یہ اس کو بہت آسان ہے ۔ اور آسمانوں اور زمین میں اس کی شان بہت بلند ہے ۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے (۲۷) وہ تمہارے لئے تمہارے ہی حال کی ایک مثال بیان فرماتا ہے کہ بھلا جن (لونڈی غلاموں) کے تم مالک ہو وہ اس (مال) میں جو ہم نے تم کو عطا فرمایا ہے تمہارے شریک ہیں، اور (کیا )تم اس میں (اُن کو اپنے ) برابر (مالک سمجھتے ) ہو( اور کیا) تم اُن سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنوں سے ڈرتے ہو، اسی طرح عقل والوں کے لئے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتے ہیں (۲۸) مگر جو ظالم ہیں بے سمجھے اپنی خواہشوں کے پیچھے چلتے ہیں تو جس کو خدا گمراہ کرے اُسے کون ہدایت دے سکتا ہے ؟ اور ان کا کوئی مددگار نہیں (۲۹) تو تم ایک طرف کے ہو کر دین (خدا کے رستے ) پر سیدھا منہ کئے چلے جاؤ (اور) خدا کی فطرت کو جس پر اُس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے (اختیار کئے رہو) خدا کی بنائی ہوئی (فطرت) میں تغیر وتبدل نہیں ہو سکتا۔ یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۳۰) (مومنو) اُسی (خدا )کی طرف رجوع کئے رہو اور اس سے ڈرتے رہو اور نماز پڑھتے رہو اور مشرکوں میں نہ ہونا (۳۱) (اور نہ) اُن لوگوں میں (ہونا) جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور (خود) فرقے فرقے ہو گئے ۔ سب فرقے اسی سے خوش ہیں جو اُن کے پاس ہے (۳۲) اور جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتے اور اسی کی طرف رجوع ہوتے ہیں۔ پھر جب وہ ان کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو ایک فرقہ اُن میں سے اپنے پروردگار سے شرک کرنے لگتا ہے (۳۳) تاکہ جو ہم نے ان کو بخشا ہے اُس کی نا شکری کریں سو (خیر) فائدے اُٹھا لو عنقریب تم کو (اس کا انجام) معلوم ہو جائے گا (۳۴) کیا ہم نے ان پر کوئی ایسی دلیل نازل کی ہے کہ اُن کو خدا کے ساتھ شرک کرنا بتاتی ہے (۳۵) اور جب ہم لوگوں کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اُس سے خوش ہو جاتے ہیں اور اگر اُن کے عملوں کے سبب جو اُن کے ہاتھوں نے آگے بھیجے ہیں کوئی گزند پہنچے تو نا اُمید ہو کر رہ جاتے ہیں (۳۶) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور( جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کرتا ہے ۔ بیشک اس میں ایمان لانے والوں کے لئے نشانیاں ہیں (۳۷) تو اہلِ قرابت اور محتاجوں اور مسافروں کو ان کا حق دیتے رہو۔ جو لوگ رضائے خدا کے طالب ہیں یہ اُن کے حق میں بہتر ہے ۔ اور یہی لوگ نجات حاصل کرنے والے ہیں (۳۸) اور جو تم سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں افزائش ہو تو خدا کے نزدیک اس میں افزائش نہیں ہوتی اور جو تم زکوٰۃ دیتے ہو اور اُس سے خدا کی رضا مندی طلب کرتے ہو تو (وہ موجبِ برکت ہے اور) ایسے ہی لوگ (اپنے مال کو) دو چند سہ چند کرنے والے ہیں (۳۹) خدا ہی تو ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر تم کو رزق دیا پھر تمہیں مارے گا۔ پھر زندہ کرے گا۔ بھلا تمہارے (بنائے ہوئے ) شریکوں میں بھی کوئی ایسا ہے جو ان کاموں میں سے کچھ کر سکے ۔ وہ پاک ہے اور (اس کی شان) ان کے شریکوں سے بلند ہے (۴۰) خشکی اور تری میں لوگوں کے اعمال کے سبب فساد پھیل گیا ہے تاکہ خدا اُن کو اُن کے بعض اعمال کا مزہ چکھائے عجب نہیں کہ وہ باز آ جائیں (۴۱) کہہ دو کہ ملک میں چلو پھرو اور دیکھو کہ جو لوگ( تم سے ) پہلے ہوئے ہیں ان کا کیسا انجام ہوا ہے ۔ ان میں زیادہ تر مشرک ہی تھے (۴۲) تو اس روز سے پہلے جو خدا کی طرف سے آ کر رہے گا اور رک نہیں سکے گا دین (کے رستے ) پر سیدھا منہ کئے چلے چلو اس روز (سب) لوگ منتشر ہو جائیں گے (۴۳) جس شخص نے کفر کیا تو اس کے کفر کا ضرر اُسی کو ہے اور جس نے نیک عمل کئے تو ایسے لوگ اپنے ہی لئے آرام گاہ درست کرتے ہیں (۴۴) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کو خدا اپنے فضل سے بدلہ دے گا۔ بیشک وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا (۴۵) اور اُسی کی نشانیوں میں سے ہے کہ ہواؤں کو بھیجتا ہے کہ خوشخبری دیتی ہیں تاکہ تم کو اپنی رحمت کے مزے چکھائے اور تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور تاکہ اس کے فضل سے (روزی) طلب کرو عجب نہیں کہ تم شکر کرو (۴۶) اور ہم نے تم سے پہلے بھی پیغمبر ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ اُن کے پاس نشانیاں لے کر آئے سو جو لوگ نا فرمانی کرتے تھے ہم نے اُن سے بدلہ لے کر چھوڑا اور مومنوں کی مدد ہم پر لازم تھی (۴۷) خدا ہی تو ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادل کو اُبھارتی ہیں۔ پھر خدا اس کو جس طرح چاہتا ہے آسمان میں پھیلا دیتا اور تہ بتہ کر دیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے بیچ میں سے مینھ نکلنے لگتا ہے پھر جب وہ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے اُسے برسا دیتا ہے تو وہ خوش ہو جاتے ہیں (۴۸) اور بیشتر تو وہ مینھ کے اُترنے سے پہلے نا اُمید ہو رہے تھے (۴۹) تو (اے دیکھنے والے ) خدا کی رحمت کی نشانیوں کی طرف دیکھ کہ وہ کس طرح زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کرتا ہے ۔ بیشک وہ مردوں کو زندہ کرنے والا ہے ۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے (۵۰) اور اگر ہم ایسی ہوا بھیجیں کہ وہ (اس کے سبب) کھیتی کو دیکھیں (کہ) زرد (ہو گئی ہے ) تو اس کے بعد وہ نا شکری کرنے لگ جائیں (۵۱) تو تم مردوں کی (بات) نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو جب وہ پیٹھ پھیر کر پھر جائیں آواز سنا سکتے ہو (۵۲) اور نہ اندھوں کو اُن کی گمراہی سے (نکال کر) راہ راست پر لا سکتے ہو۔ تم تو انہی لوگوں کو سنا سکتے ہو جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں سو وہی فرمانبردار ہیں (۵۳) خدا ہی تو ہے جس نے تم کو (ابتدا میں) کمزور حالت میں پیدا کیا پھر کمزوری کے بعد طاقت عنایت کی پھر طاقت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا دیا۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ صاحب دانش اور صاحب قدرت ہے (۵۴) اور جس روز قیامت برپا ہو گی گنہگار قسمیں کھائیں گے کہ وہ (دنیا میں) ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے تھے ۔ اسی طرح وہ (رستے سے ) اُلٹے جاتے تھے (۵۵) اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا تھا وہ کہیں گے کہ خدا کی کتاب کے مطابق تم قیامت تک رہے ہو۔ اور یہ قیامت ہی کا دن ہے لیکن تم کو اس کا یقین ہی نہیں تھا (۵۶) تو اس روز ظالم لوگوں کو ان کا عذر کچھ فائدہ نہ دے گا اور نہ اُن سے توبہ قبول کی جائے گی (۵۷) اور ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے ) لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے اور اگر تم اُن کے سامنے کوئی نشانی پیش کرو تو یہ کافر کہہ دیں گے کہ تم تو جھوٹے ہو (۵۸) اسی طرح خدا اُن لوگوں کے دلوں پر جو سمجھ نہیں رکھتے مہر لگا دیتا ہے (۵۹) پس تم صبر کرو بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے اور( دیکھو) جو لوگ یقین نہیں رکھتے وہ تمہیں اوچھا نہ بنا دیں (۶۰)

 

سورة لقمَان

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

الٓمٓ (۱) یہ حکمت کی (بھری ہوئی) کتاب کی آیتیں ہیں (۲) نیکو کاروں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے (۳) جو نماز کی پابندی کرتے اور زکوٰۃ دیتے اور آخرت کا یقین رکھتے ہیں (۴) یہی اپنے پروردگار (کی طرف) سے ہدایت پر ہیں اور یہی نجات پانے والے ہیں (۵) اور لوگوں میں بعض ایسا ہے جو بیہودہ حکایتیں خریدتا ہے تاکہ( لوگوں کو) بے سمجھے خدا کے رستے سے گمراہ کرے اور اس سے استہزاء کرے یہی لوگ ہیں جن کو ذلیل کرنے والا عذاب ہو گا (۶) اور جب اس کو ہماری آیتیں سنائی جاتی ہیں تو اکڑ کر منہ پھیر لیتا ہے گویا اُن کو سنا ہی نہیں جیسے اُن کے کانوں میں ثقل ہے تو اس کو درد دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو (۷) جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے اُن کے لئے نعمت کے باغ ہیں (۸) ہمیشہ اُن میں رہیں گے ۔ خدا کا وعدہ سچا ہے اور وہ غالب حکمت والا ہے (۹) اُسی نے آسمانوں کو ستونوں کے بغیر پیدا کیا جیسا کہ تم دیکھتے ہو اور زمین پر پہاڑ (بنا کر) رکھ دیئے تاکہ تم کو ہلا ہلا نہ دے اور اس میں ہر طرح کے جانور پھیلا دیئے ۔ اور ہم ہی نے آسمانوں سے پانی نازل کیا پھر (اُس سے ) اس میں ہر قسم کی نفیس چیزیں اُگائیں (۱۰) یہ تو خدا کی پیدائش ہے تو مجھے دکھاؤ کہ خدا کے سوا جو لوگ ہیں اُنہوں نے کیا پیدا کیا ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالم صریح گمراہی میں ہیں (۱۱) اور ہم نے لقمان کو دانائی بخشی۔ کہ خدا کا شکر کرو۔ اور جو شخص شکر کرتا ہے تو اپنے ہی فائدے کے لئے شکر کرتا ہے ۔ اور جو ناشکری کرتا ہے تو خدا بھی بے پروا اور سزاوار حمد (و ثنا) ہے (۱۲) اور (اُس وقت کو یاد کرو) جب لقمان نے اپنے بیٹے کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا خدا کے ساتھ شرک نہ کرنا۔ شرک تو بڑا (بھاری) ظلم ہے (۱۳) اور ہم نے انسان کو جسے اُس کی ماں تکلیف پر تکلیف سہہ کر پیٹ میں اُٹھائے رکھتی ہے (پھر اس کو دودھ پلاتی ہے ) اور( آخرکار) دو برس میں اس کا دودھ چھڑانا ہوتا ہے (اپنے نیز) اس کے ماں باپ کے بارے میں تاکید کی ہے کہ میرا بھی شکر کرتا رہ اور اپنے ماں باپ کا بھی (کہ تم کو) میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (۱۴) اور اگر وہ تیرے درپے ہوں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک کرے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں تو ان کا کہا نہ ماننا۔ ہاں دنیا (کے کاموں) میں ان کا اچھی طرح ساتھ دینا اور جو شخص میری طرف رجوع لائے اس کے رستے پر چلنا پھر تم کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے ۔ تو جو کام تم کرتے رہے میں سب سے تم کو آگاہ کروں گا (۱۵) ( لقمان نے یہ بھی کہا کہ) بیٹا اگر کوئی عمل (بالفرض) رائی کے دانے کے برابر بھی (چھوٹا) ہو اور ہو بھی کسی پتھر کے اندر یا آسمانوں میں (مخفی ہو) یا زمین میں۔ خدا اُس کو قیامت کے دن لاموجود کرے گا۔ کچھ شک نہیں کہ خدا باریک بین (اور) خبردار ہے (۱۶) بیٹا نماز کی پابندی رکھنا اور (لوگوں کو) اچھے کاموں کے کرنے کا امر اور بری باتوں سے منع کرتے رہنا اور جو مصیبت تجھ پر واقع ہو اس پر صبر کرنا۔ بیشک یہ بڑی ہمت کے کام ہیں (۱۷) اور (ازراہ غرور) لوگوں سے گال نہ پھلانا اور زمین میں اکڑ کر نہ چلنا۔ کہ خدا کسی اترانے والے خود پسند کو پسند نہیں کرتا (۱۸) اور اپنی چال میں اعتدال کئے رہنا اور (بولتے وقت) آواز نیچی رکھنا کیونکہ (اُونچی آواز گدھوں کی ہے اور کچھ شک نہیں کہ) سب آوازوں سے بُری آواز گدھوں کی ہے (۱۹) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو خدا نے تمہارے قابو میں کر دیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں پوری کر دی ہیں۔ اور بعض لوگ ایسے ہیں کہ خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں نہ علم رکھتے ہیں اور نہ ہدایت اور نہ کتاب روشن (۲۰) اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ جو (کتاب) خدا نے نازل فرمائی ہے اُس کی پیروی کرو۔ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اسی کی پیروی کریں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا۔ بھلا اگرچہ شیطان ان کو دوزخ کے عذاب کی طرف بلاتا ہو (تب بھی؟) (۲۱) اور جو شخص اپنے تئیں خدا کا فرمانبردار کر دے اور نیکو کار بھی ہو تو اُس نے مضبوط دستاویز ہاتھ میں لے لی۔ اور (سب)کاموں کا انجام خدا ہی کی طرف ہے (۲۲) اور جو کفر کرے تو اُس کا کفر تمہیں غمناک نہ کر دے ان کو ہماری طرف لوٹ کر آنا ہے پھر جو کام وہ کیا کرتے تھے ہم اُن کو جتا ئیں گے ۔ بیشک خدا دلوں کی باتوں سے واقف ہے (۲۳) ہم اُن کو تھوڑا سا فائدہ پہنچائیں گے پھر عذاب شدید کی طرف مجبور کر کے لے جائیں گے (۲۴) اور اگر تم اُن سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو بول اُٹھیں گے کہ خدا نے ۔ کہہ دو کہ خدا کا شکر ہے لیکن ان میں اکثر سمجھ نہیں رکھتے (۲۵) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (سب) خدا ہی کا ہے ۔ بیشک خدا بے پروا اور سزا وارِ حمد (و ثنا) ہے (۲۶) اور اگر یوں ہو کہ زمین میں جتنے درخت ہیں (سب کے سب) قلم ہوں اور سمندر (کا تمام پانی) سیاہی ہو (اور) اس کے بعد سات سمندر اور (سیاہی ہو جائیں) تو خدا کی باتیں (یعنی اس کی صفتیں) ختم نہ ہوں۔ بیشک خدا غالب حکمت والا ہے (۲۷) (خدا کو) تمہارا پیدا کرنا اور جِلا اُٹھانا ایک شخص (کے پیدا کرنے اور جلا اُٹھانے ) کی طرح ہے ۔ بیشک خدا سننے والا دیکھنے والا ہے (۲۸) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اُسی نے سورج اور چاند کو (تمہارے ) زیر فرمان کر رکھا ہے ۔ ہر ایک ایک وقتِ مقرر تک چل رہا ہے اور یہ کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے (۲۹) یہ اس لئے کہ خدا کی ذات برحق ہے اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ لغو ہیں اور یہ کہ خدا ہی عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے (۳۰) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی کی مہربانی سے کشتیاں دریا میں چلتی ہیں۔ تاکہ وہ تم کو اپنی کچھ نشانیاں دکھائے ۔ بیشک اس میں ہر صبر کرنے والے (اور) شکر کرنے والے کے لئے نشانیاں ہیں (۳۱) اور جب اُن پر (دریا کی) لہریں سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہیں تو خدا کو پکارنے (اور) خالص اس کی عبادت کرنے لگتے ہیں پھر جب وہ اُن کو نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو بعض ہی انصاف پر قائم رہتے ہیں۔ اور ہماری نشانیوں سے وہی انکار کرتے ہیں جو عہد شکن اور نا شکرے ہیں (۳۲) لوگو اپنے پروردگار سے ڈرو اور اُس دن کا خوف کرو کہ نہ تو باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام آئے ۔ اور نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آ سکے ۔ بیشک خدا کا وعدہ سچا ہے پس دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں نہ ڈال دے ۔ اور نہ فریب دینے والا (شیطان) تمہیں خدا کے بارے میں کسی طرح کا فریب دے (۳۳) خدا ہی کو قیامت کا علم ہے اور وہی مینھ برساتا ہے ۔ اور وہی (حاملہ کے ) پیٹ کی چیزوں کو جانتا ہے (کہ نر ہے یا مادہ) اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کام کرے گا۔ اور کوئی متنفس نہیں جانتا کہ کس سرزمین میں اُسے موت آئے گی بیشک خدا ہی جاننے والا (اور) خبردار ہے (۳۴)

 

سورة السَّجدَة

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

الٓمٓ (۱) اس میں کچھ شک نہیں کہ اس کتاب کا نازل کیا جانا تمام جہان کے پروردگار کی طرف سے ہے (۲) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے اس کو از خود بنا لیا ہے (نہیں) بلکہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تاکہ تم ان لوگوں کو ہدایت کرو جن کے پاس تم سے پہلے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں آیا تاکہ یہ رستے پر چلیں (۳) خدا ہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور جو چیزیں ان دونوں میں ہیں سب کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ اس کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ سفارش کرنے والا۔ کیا تم نصیحت نہیں پکڑتے ؟ (۴) وہی آسمان سے زمین تک (کے ) ہر کام کا انتظام کرتا ہے ۔ پھر وہ ایک روز جس کی مقدار تمہارے شمار کے مطابق ہزار برس ہو گی۔ اس کی طرف صعود (اور رجوع) کرے گا (۵) یہی تو پوشیدہ اور ظاہر کا جاننے والا (اور) غالب اور رحم والا (خدا) ہے (۶) جس نے ہر چیز کو بہت اچھی طرح بنایا (یعنی) اس کو پیدا کیا۔ اور انسان کی پیدائش کو مٹی سے شروع کیا (۷) پھر اس کی نسل خلاصے سے (یعنی) حقیر پانی سے پیدا کی (۸) پھر اُس کو درست کیا پھر اس میں اپنی( طرف سے ) روح پھونکی اور تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے مگر تم بہت کم شکر کرتے ہو (۹) اور کہنے لگے کہ جب ہم زمین میں ملیامیٹ ہو جائیں گے تو کیا از سر نو پیدا ہوں گے ۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے پروردگار کے سامنے جانے ہی کے قائل نہیں (۱۰) کہہ دو کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے (۱۱) اور تم (تعجب کرو) جب دیکھو کہ گنہگار اپنے پروردگار کے سامنے سرجھکائے ہوں گے (اور کہیں گے کہ) اے ہمارے پروردگار ہم نے دیکھ لیا اور سن لیا تو ہم کو (دنیا میں) واپس بھیج دے کہ نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والے ہیں (۱۲) اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے ۔ لیکن میری طرف سے یہ بات قرار پاچکی ہے کہ میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا (۱۳) سو (اب آگ کے ) مزے چکھو اس لئے کہ تم نے اُس دن کے آنے کو بھلا رکھا تھا (آج) ہم بھی تمہیں بھلا دیں گے اور جو کام تم کرتے تھے اُن کی سزا میں ہمیشہ کے عذاب کے مزے چکھتے رہو (۱۴) ہماری آیتوں پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب اُن کو اُن سے نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے اور اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور غرور نہیں کرتے (۱۵) اُن کے پہلو بچھونوں سے الگ رہتے ہیں (اور) وہ اپنے پروردگار کو خوف اور اُمید سے پکارتے اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۱۶) کوئی متنفس نہیں جانتا کہ اُن کے لئے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپا کر رکھی گئی ہے ۔ یہ ان اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے (۱۷) بھلا جو مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو نا فرمان ہو؟ دونوں برابر نہیں ہو سکتے (۱۸) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اُن کے (رہنے کے ) لئے باغ ہیں یہ مہمانی اُن کاموں کی جزا ہے جو وہ کرتے تھے (۱۹) اور جنہوں نے نا فرمانی کی اُن کے رہنے کے لئے دوزخ ہے جب چاہیں گے کہ اس میں سے نکل جائیں تو اس میں لوٹا دیئے جائیں گے ۔ اور اُن سے کہا جائے گا کہ جس دوزخ کے عذاب کو تم جھوٹ سمجھتے تھے اس کے مزے چکھو (۲۰) اور ہم اُن کو (قیامت کے ) بڑے عذاب کے سوا عذاب دنیا کا بھی مزہ چکھائیں گے ۔ شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں (۲۱) اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون جس کو اس کے پروردگار کی آیتوں سے نصیحت کی جائے تو وہ اُن سے منہ پھیر لے ۔ ہم گنہگاروں سے ضرور بدلہ لینے والے ہیں (۲۲) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو تم اُن کے ملنے سے شک میں نہ ہونا اور ہم نے اس (کتاب) کو (یا موسیٰ کو) بنی اسرائیل کے لئے ( ذریعہ) ہدایت بنایا (۲۳) اور ان میں سے ہم نے پیشوا بنائے تھے جو ہمارے حکم سے ہدایت کیا کرتے تھے ۔ جب وہ صبر کرتے تھے اور وہ ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے (۲۴) بلاشبہ تمہارا پروردگار ان میں جن باتوں میں وہ اختلاف کرتے تھے ۔ قیامت کے روز فیصلہ کر دے گا (۲۵) کیا اُن کو اس (امر )سے ہدایت نہ ہوئی کہ ہم نے اُن سے پہلے بہت سی اُمتوں کو جن کے مقامات سکونت میں یہ چلتے پھرتے ہیں ہلاک کر دیا۔ بیشک اس میں نشانیاں ہیں۔ تو یہ سنتے کیوں نہیں (۲۶) کیا اُنہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم بنجر زمین کی طرف پانی رواں کرتے ہیں پھر اس سے کھیتی پیدا کرتے ہیں جس میں سے ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور وہ خود بھی (کھاتے ہیں) تو یہ دیکھتے کیوں نہیں۔ (۲۷) اور کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو یہ فیصلہ کب ہو گا؟ (۲۸) کہہ دو کہ فیصلے کے دن کافروں کو ان کا ایمان لانا کچھ بھی فائدہ نہ دے گا اور نہ اُن کو مہلت دی جائے گی (۲۹) تو اُن سے منہ پھیر لو اور انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں (۳۰)

 

سورة الاٴحزَاب

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہنا اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا۔ بے شک خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے (۱) اور جو (کتاب) تم کو تمہارے پروردگار کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اُسی کی پیروی کئے جانا۔ بے شک خدا تمہارے سب عملوں سے خبردار ہے (۲) اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے (۳) خدا نے کسی آدمی کے پہلو میں دو دل نہیں بنائے ۔ اور نہ تمہاری عورتوں کو جن کو تم ماں کہہ بیٹھتے ہو تمہاری ماں بنایا اور نہ تمہارے لے پالکوں کو تمہارے بیٹے بنایا۔ یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں۔ اور خدا تو سچی بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا رستہ دکھاتا ہے (۴) مومنو! لے پالکوں کو اُن کے (اصلی) باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ کہ خدا کے نزدیک یہی بات درست ہے ۔ اگر تم کو اُن کے باپوں کے نام معلوم نہ ہوں تو دین میں وہ تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور جو بات تم سے غلطی سے ہو گئی ہو اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں۔ لیکن جو قصد دلی سے کرو (اس پر مواخذہ ہے) اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۵) پیغمبر مومنوں پر اُن کی جانوں سے بھی زیادہ حق رکھتے ہیں اور پیغمبر کی بیویاں اُن کی مائیں ہیں۔ اور رشتہ دار آپس میں کتاب اللہ کے رُو سے مسلمانوں اور مہاجروں سے ایک دوسرے (کے ترکے ) کے زیادہ حقدار ہیں۔ مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے احسان کرنا چاہو۔ (تو اور بات ہے )۔ یہ حکم کتاب یعنی (قرآن) میں لکھ دیا گیا ہے (۶) اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد لیا اور تم سے نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور مریم کے بیٹے عیسیٰ سے ۔ اور عہد بھی اُن سے پکّا لیا (۷) تاکہ سچ کہنے والوں سے اُن کی سچائی کے بارے میں دریافت کرے اور اس نے کافروں کے لئے دکھ دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۸) مومنو خدا کی اُس مہربانی کو یاد کرو جو (اُس نے ) تم پر (اُس وقت کی) جب فوجیں تم پر (حملہ کرنے کو) آئیں۔ تو ہم نے اُن پر ہوا بھیجی اور ایسے لشکر (نازل کئے ) جن کو تم دیکھ نہیں سکتے تھے ۔ اور جو کام تم کرتے ہو خدا اُن کو دیکھ رہا ہے (۹) جب وہ تمہارے اُوپر اور نیچے کی طرف سے تم پر چڑھ آئے اور جب آنکھیں پھر گئیں اور دل (مارے دہشت کے ) گلوں تک پہنچ گئے اور تم خدا کی نسبت طرح طرح کے گمان کرنے لگے (۱۰) وہاں مومن آزمائے گئے اور سخت طور پر ہلائے گئے (۱۱) اور جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے کہنے لگے کہ خدا اور اس کے رسول نے ہم سے محض دھوکے کا وعدہ کیا تھا (۱۲) اور جب اُن میں سے ایک جماعت کہتی تھی کہ اے اہل مدینہ (یہاں) تمہارے ٹھہرنے کا مقام نہیں تو لوٹ چلو۔ اور ایک گروہ ان میں سے پیغمبر سے اجازت مانگنے اور کہنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں حالانکہ وہ کھلے نہیں تھے ۔ وہ تو صرف بھاگنا چاہتے تھے (۱۳) اور اگر (فوجیں) اطراف مدینہ سے ان پر آ داخل ہوں پھر اُن سے خانہ جنگی کے لئے کہا جائے تو (فوراً) کرنے لگیں اور اس کے لئے بہت ہی کم توقف کریں (۱۴) حالانکہ پہلے خدا سے اقرار کر چکے تھے کہ پیٹھ نہیں پھریں گے ۔ اور خدا سے (جو) اقرار (کیا جاتا ہے اُس کی) ضرور پرسش ہو گی (۱۵) کہہ دو کہ اگر تم مرنے یا مارے سے بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہیں دے گا اور اس وقت تم بہت ہی کم فائدہ اٹھاؤ گے (۱۶) کہہ دو کہ اگر خدا تمہارے ساتھ برائی کا ارادہ کرے تو کون تم کو اس سے بچا سکتا ہے یا اگر تم پر مہربانی کرنی چاہے تو (کون اس کو ہٹا سکتا ہے ) اور یہ لوگ خدا کے سوا کسی کو نہ اپنا دوست پائیں گے اور نہ مددگار (۱۷) خدا تم میں سے ان لوگوں کو بھی جانتا ہے جو (لوگوں کو) منع کرتے ہیں اور اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہمارے پاس چلے آؤ۔ اور لڑائی میں نہیں آتے مگر کم (۱۸) (یہ اس لئے کہ) تمہارے بارے میں بخل کرتے ہیں۔ پھر جب ڈر (کا وقت) آئے تو تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف دیکھ رہے ہیں (اور) اُن کی آنکھیں (اسی طرح) پھر رہی ہیں جیسے کسی کو موت سے غشی آ رہی ہو۔ پھر جب خوف جاتا رہے تو تیز زبانوں کے ساتھ تمہارے بارے میں زبان درازی کریں اور مال میں بخل کریں۔ یہ لوگ (حقیقت میں) ایمان لائے ہی نہ تھے تو خدا نے ان کے اعمال برباد کر دیئے ۔ اور یہ خدا کو آسان تھا (۱۹) (خوف کے سبب) خیال کرتے ہیں کہ فوجیں نہیں گئیں۔ اور اگر لشکر آ جائیں تو تمنا کریں کہ (کاش) گنواروں میں جا رہیں (اور) تمہاری خبر پوچھا کریں۔ اور اگر تمہارے درمیان ہوں تو لڑائی نہ کریں مگر کم (۲۰) تم کو پیغمبر خدا کی پیروی (کرنی) بہتر ہے (یعنی) اس شخص کو جسے خدا (سے ملنے ) اور روز قیامت (کے آنے ) کی اُمید ہو اور وہ خدا کا ذکر کثرت سے کرتا ہو (۲۱) اور جب مومنوں نے (کافروں کے ) لشکر کو دیکھا تو کہنے لگے یہ وہی ہے جس کا خدا اور اس کے پیغمبر نے ہم سے وعدہ کیا تھا اور خدا اور اس کے پیغمبر نے سچ کہا تھا۔ اور اس سے ان کا ایمان اور اطاعت اور زیادہ ہو گئی (۲۲) مومنوں میں کتنے ہی ایسے شخص ہیں کہ جو اقرار اُنہوں نے خدا سے کیا تھا اس کو سچ کر دکھایا۔ تو ان میں بعض ایسے ہیں جو اپنی نذر سے فارغ ہو گئے اور بعض ایسے ہیں کہ انتظار کر رہے ہیں اور اُنہوں نے (اپنے قول کو) ذرا بھی نہیں بدلا (۲۳) تاکہ خدا سچّوں کو اُن کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقوں کو چاہے تو عذاب دے اور (چاہے ) تو اُن پر مہربانی کرے ۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے (۲۴) اور جو کافر تھے اُن کو خدا نے پھیر دیا وہ اپنے غصے میں (بھرے ہوئے تھے ) کچھ بھلائی حاصل نہ کر سکے ۔ اور خدا مومنوں کو لڑائی کے بارے میں کافی ہوا۔ اور خدا طاقتور (اور) زبردست ہے (۲۵) اور اہل کتاب میں سے جنہوں نے اُن کی مدد کی تھی اُن کو اُن کے قلعوں سے اُتار دیا اور اُن کے دلوں میں دہشت ڈال دی۔ تو کتنوں کو تم قتل کر دیتے تھے اور کتنوں کو قید کر لیتے تھے (۲۶) اور اُن کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے مال کا اور اس زمین کا جس میں تم نے پاؤں بھی نہیں رکھا تھا تم کو وارث بنا دیا۔ اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (۲۷) اے پیغمبر اپنی بیویوں سے کہہ دو کہ اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زینت وآرائش کی خواستگار ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ مال دوں اور اچھی طرح سے رخصت کر دوں (۲۸) اور اگر تم خدا اور اس کے پیغمبر اور عاقبت کے گھر (یعنی بہشت) کی طلبگار ہو تو تم میں جو نیکو کاری کرنے والی ہیں اُن کے لئے خدا نے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے (۲۹) اے پیغمبر کی بیویو تم میں سے جو کوئی صریح نا شائستہ (الفاظ کہہ کر رسول اللہ کو ایذا دینے کی) حرکت کرے گی۔ اس کو دونی سزا دی جائے گی۔ اور یہ (بات) خدا کو آسان ہے (۳۰) اور جو تم میں سے خدا اور اس کے رسول کی فرمانبردار رہے گی اور عمل نیک کرے گی۔ اس کو ہم دونا ثواب دیں گے اور اس کے لئے ہم نے عزت کی روزی تیار کر رکھی ہے (۳۱) اے پیغمبر کی بیویو تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو۔ اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو کسی (اجنبی شخص سے ) نرم نرم باتیں نہ کیا کرو تاکہ وہ شخص جس کے دل میں کسی طرح کا مرض ہے کوئی امید (نہ) پیدا کرے ۔ اور ان دستور کے مطابق بات کیا کرو (۳۲) اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور جس طرح (پہلے ) جاہلیت (کے دنوں) میں اظہار تجمل کرتی تھیں اس طرح زینت نہ دکھاؤ۔ اور نماز پڑھتی رہو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو۔ اے (پیغمبر کے ) اہل بیت خدا چاہتا ہے کہ تم سے نا پاکی (کا میل کچیل) دور کر دے اور تمہیں بالکل پاک صاف کر دے (۳۳) اور تمہارے گھروں میں جو خدا کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور حکمت (کی باتیں سنائی جاتی ہیں) ان کو یاد رکھو۔ بے شک خدا باریک بیں اور باخبر ہے (۳۴) (جو لوگ خدا کے آگے سر اطاعت خم کرنے والے ہیں یعنی) مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور مومن مرد اور مومن عورتیں اور فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں اور صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزے رکھنے والے مرد اور روزے رکھنے والی عورتیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں اور خدا کو کثرت سے یاد کرنے والے مرد اور کثرت سے یاد کرنے والی عورتیں۔ کچھ شک نہیں کہ ان کے لئے خدا نے بخشش اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے (۳۵) اور کسی مومن مرد اور مومن عورت کو حق نہیں ہے کہ جب خدا اور اس کا رسول کوئی امر مقرر کر دیں تو وہ اس کام میں اپنا بھی کچھ اختیار سمجھیں۔ اور جو کوئی خدا اور اس کے رسول کی نا فرمانی کرے وہ صریح گمراہ ہو گیا (۳۶) اور جب تم اس شخص سے جس پر خدا نے احسان کیا اور تم نے بھی احسان کیا (یہ) کہتے تھے کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس رہنے دے اور خدا سے ڈر اور تم اپنے دل میں وہ بات پوشیدہ کرتے تھے جس کو خدا ظاہر کرنے والا تھا اور تم لوگوں سے ڈرتے تھے ۔ حالانکہ خدا ہی اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ پھر جب زید نے اس سے (کوئی) حاجت (متعلق) نہ رکھی (یعنی اس کو طلاق دے دی) تو ہم نے تم سے اس کا نکاح کر دیا تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح کرنے کے بارے ) میں جب وہ ان سے اپنی حاجت (متعلق) نہ رکھیں (یعنی طلاق دے دیں) کچھ تنگی نہ رہے ۔ اور خدا کا حکم واقع ہو کر رہنے والا تھا (۳۷) پیغمبر پر اس کام میں کچھ تنگی نہیں جو خدا نے ان کے لئے مقرر کر دیا۔ اور جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان میں بھی خدا کا یہی دستور رہا ہے ۔ اور خدا کا حکم ٹھیر چکا ہے (۳۸) اور جو خدا کے پیغام (جوں کے توں) پہنچاتے اور اس سے ڈرتے ہیں اور خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے ۔ اور خدا ہی حساب کرنے کو کافی ہے (۳۹) محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ خدا کے پیغمبر اور نبیوں (کی نبوت) کی مہر (یعنی اس کو ختم کر دینے والے ) ہیں اور خدا ہر چیز سے واقف ہے (۴۰) اے اہل ایمان خدا کا بہت ذکر کیا کرو (۴۱) اور صبح اور شام اس کی پاکی بیان کرتے رہو (۴۲) وہی تو ہے جو تم پر رحمت بھیجتا ہے اور اس کے فرشتے بھی۔ تاکہ تم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے ۔ اور خدا مومنوں پر مہربان ہے (۴۳) جس روز وہ اس سے ملیں گے ان کا تحفہ (خدا کی طرف سے ) سلام ہو گا اور اس نے ان کے لئے بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے (۴۴) اے پیغمبر ہم نے تم کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے (۴۵) اور خدا کی طرف بلانے والا اور چراغ روشن (۴۶) اور مومنوں کو خوشخبری سنا دو کہ ان کے لئے خدا کی طرف سے بڑا فضل ہو گا (۴۷) اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ ماننا اور نہ ان کے تکلیف دینے پر نظر کرنا اور خدا پر بھروسہ رکھنا۔ اور خدا ہی کارساز کافی ہے (۴۸) مومنو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کر کے ان کو ہاتھ لگانے (یعنی ان کے پاس جانے ) سے پہلے طلاق دے دو تو تم کو کچھ اختیار نہیں کہ ان سے عدت پوری کراؤ۔ ان کو کچھ فائدہ (یعنی خرچ) دے کر اچھی طرح سے رخصت کر دو (۴۹) اے پیغمبر ہم نے تمہارے لئے تمہاری بیویاں جن کو تم نے ان کے مہر دے دیئے ہیں حلال کر دی ہیں اور تمہاری لونڈیاں جو خدا نے تم کو (کفار سے بطور مال غنیمت) دلوائی ہیں اور تمہارے چچا کی بیٹیاں اور تمہاری پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تمہارے ماموؤں کی بیٹیاں اور تمہاری خالاؤں کی بیٹیاں جو تمہارے ساتھ وطن چھوڑ کر آئی ہیں (سب حلال ہیں) اور کوئی مومن عورت اگر اپنے تئیں پیغمبر کو بخش دے (یعنی مہر لینے کے بغیر نکاح میں آنا چاہے ) بشرطیکہ پیغمبر بھی ان سے نکاح کرنا چاہیں (وہ بھی حلال ہے لیکن) یہ اجازت (اے محمدﷺ) خاص تم ہی کو ہے سب مسلمانوں کو نہیں۔ ہم نے ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں جو (مہر واجب الادا) مقرر کر دیا ہے ہم کو معلوم ہے (یہ) اس لئے (کیا گیا ہے ) کہ تم پر کسی طرح کی تنگی نہ رہے ۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۵۰) (اور تم کو یہ بھی اختیار ہے کہ) جس بیوی کو چاہو علیحدہ رکھو اور جسے چاہو اپنے پاس رکھو۔ اور جس کو تم نے علیحدہ کر دیا ہو اگر اس کو پھر اپنے پاس طلب کر لو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ (اجازت) اس لئے ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمناک نہ ہوں اور جو کچھ تم ان کو دو۔ اسے لے کر سب خوش رہیں۔ اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خدا اسے جانتا ہے ۔ اور خدا جاننے والا اور بردبار ہے (۵۱) (اے پیغمبر) ان کے سوا اور عورتیں تم کو جائز نہیں اور نہ یہ کہ ان بیویوں کو چھوڑ کر اور بیویاں کرو خواہ ان کا حسن تم کو (کیسا ہی) اچھا لگے مگر وہ جو تمہارے ہاتھ کا مال ہے (یعنی لونڈیوں کے بارے میں تم کو اختیار ہے ) اور خدا ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے (۵۲) مومنو پیغمبر کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر اس صورت میں کہ تم کو کھانے کے لئے اجازت دی جائے اور اس کے پکنے کا انتظار بھی نہ کرنا پڑے ۔ لیکن جب تمہاری دعوت کی جائے تو جاؤ اور جب کھانا کھا چکو تو چل دو اور باتوں میں جی لگا کر نہ بیٹھ رہو۔ یہ بات پیغمبر کو ایذا دیتی ہے ۔ اور وہ تم سے شرم کرتے ہیں (اور کہتے نہیں ہیں) لیکن خدا سچی بات کے کہنے سے شرم نہیں کرتا۔ اور جب پیغمبروں کی بیویوں سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے باہر مانگو۔ یہ تمہارے اور ان کے دونوں کے دلوں کے لئے بہت پاکیزگی کی بات ہے ۔ اور تم کو یہ شایاں نہیں کہ پیغمبر خدا کو تکلیف دو اور نہ یہ کہ ان کی بیویوں سے کبھی ان کے بعد نکاح کرو۔ بے شک یہ خدا کے نزدیک بڑا (گناہ کا کام) ہے (۵۳) اگر تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اس کو مخفی رکھو تو (یاد رکھو کہ) خدا ہر چیز سے باخبر ہے (۵۴) عورتوں پر اپنے باپوں سے (پردہ نہ کرنے میں) کچھ گناہ نہیں اور نہ اپنے بیٹوں سے اور نہ اپنے بھائیوں سے اور نہ اپنے بھتیجوں سے اور نہ اپنے بھانجوں سے نہ اپنی (قسم کی) عورتوں سے اور نہ لونڈیوں سے ۔ اور (اے عورتو) خدا سے ڈرتی رہو۔ بے شک خدا ہر چیز سے واقف ہے (۵۵) خدا اور اس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ مومنو تم بھی ان پر دُرود اور سلام بھیجا کرو (۵۶) جو لوگ خدا اور اس کے پیغمبر کو رنج پہنچاتے ہیں ان پر خدا دنیا اور آخرت میں لعنت کرتا ہے اور ان کے لئے اس نے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے (۵۷) اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایسے کام (کی تہمت سے ) جو انہوں نے نہ کیا ہو ایذا دیں تو انہوں نے بہتان اور صریح گناہ کا بوجھ اپنے سر پر رکھا (۵۸) اے پیغمبر اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلا کریں تو) اپنے (مونہوں) پر چادر لٹکا (کر گھونگھٹ نکال) لیا کریں۔ یہ امر ان کے لئے موجب شناخت (و امتیاز) ہو گا تو کوئی ان کو ایذا نہ دے گا۔ اور خدا بخشنے والا مہربان ہے (۵۹) اگر منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں مرض ہے اور جو مدینے (کے شہر میں) بری بری خبریں اُڑایا کرتے ہیں (اپنے کردار) سے باز نہ آئیں گے تو ہم تم کو ان کے پیچھے لگا دیں گے پھر وہاں تمہارے پڑوس میں نہ رہ سکیں گے مگر تھوڑے دن (۶۰) (وہ بھی) پھٹکارے ہوئے ۔ جہاں پائے گئے پکڑے گئے اور جان سے مار ڈالے گئے (۶۱) جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان کے بارے میں بھی خدا کی یہی عادت رہی ہے ۔ اور تم خدا کی عادت میں تغیر و تبدل نہ پاؤ گے (۶۲) لوگ تم سے قیامت کی نسبت دریافت کرتے ہیں (کہ کب آئے گی) کہہ دو کہ اس کا علم خدا ہی کو ہے ۔ اور تمہیں کیا معلوم ہے شاید قیامت قریب ہی آ گئی ہو (۶۳) بے شک خدا نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لئے (جہنم کی) آگ تیار کر رکھی ہے (۶۴) اس میں ابدا لآباد رہیں گے ۔ نہ کسی کو دوست پائیں گے اور نہ مددگار (۶۵) جس دن ان کے منہ آگ میں الٹائے جائیں گے کہیں اے کاش ہم خدا کی فرمانبرداری کرتے اور رسول (خدا) کا حکم مانتے (۶۶) اور کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار ہم نے اپنے سرداروں اور بڑے لوگوں کا کہا مانا تو انہوں نے ہم کو رستے سے گمراہ کر دیا (۶۷) اے ہمارے پروردگار ان کو دگنا عذاب دے اور ان پر بڑی لعنت کر (۶۸) مومنو تم ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے موسیٰ (کو عیب لگا کر) رنج پہنچایا تو خدا نے ان کو بے عیب ثابت کیا۔ اور وہ خدا کے نزدیک آبرو والے تھے (۶۹) مومنو خدا سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو (۷۰) وہ تمہارے اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور جو شخص خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بے شک بڑی مراد پائے گا (۷۱) ہم نے (بار) امانت کو آسمانوں اور زمین پر پیش کیا تو انہوں نے اس کے اٹھانے سے انکار کیا اور اس سے ڈر گئے ۔ اور انسان نے اس کو اٹھا لیا۔ بے شک وہ ظالم اور جاہل تھا (۷۲) تاکہ خدا منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور خدا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر مہربانی کرے ۔ اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے (۷۳)

 

سورة سَبَإ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے (جو سب چیزوں کا مالک ہے یعنی) وہ کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے اور آخرت میں بھی اسی کی تعریف ہے ۔ اور وہ حکمت والا خبردار ہے (۱) جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اُترتا ہے اور جو اس پر چڑھتا ہے سب اس کو معلوم ہے ۔ اور وہ مہربان (اور) بخشنے والا ہے (۲) اور کافر کہتے ہیں کہ (قیامت کی) گھڑی ہم پر نہیں آئے گی۔ کہہ دو کیوں نہیں (آئے گی) میرے پروردگار کی قسم وہ تم پر ضرور آ کر رہے گی (وہ پروردگار) غیب کا جاننے والا (ہے ) ذرہ بھر چیز بھی اس سے پوشیدہ نہیں (نہ) آسمانوں میں اور نہ زمین میں اور کوئی چیز ذرے سے چھوٹی یا بڑی ایسی نہیں مگر کتاب روشن میں (لکھی ہوئی) ہے (۳) اس لئے کہ جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو بدلہ دے ۔ یہی ہیں جن کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے (۴) اور جنہوں نے ہماری آیتوں میں کوشش کی کہ ہمیں ہرا دیں گے ۔ ان کے لئے سخت درد دینے والے عذاب کی سزا ہے (۵) اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جانتے ہیں کہ جو (قرآن) تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوا ہے وہ حق ہے ۔ اور (خدائے ) غالب اور سزاوار تعریف کا رستہ بتاتا ہے (۶) اور کافر کہتے ہیں کہ بھلا ہم تمہیں ایسا آدمی بتائیں جو تمہیں خبر دیتا ہے کہ جب تم (مر کر) بالکل پارہ پارہ ہو جاؤ گے تو نئے سرے سے پیدا ہو گے (۷) یا تو اس نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے ۔ یا اسے جنون ہے ۔ بات یہ ہے کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ آفت اور پرلے درجے کی گمراہی میں (مبتلا) ہیں (۸) کیا انہوں نے اس کو نہیں دیکھا جو ان کے آگے اور پیچھے ہے یعنی آسمان اور زمین۔ اگر ہم چاہیں تو ان کو زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے ٹکڑے گرا دیں۔ اس میں ہر بندے کے لئے جو رجوع کرنے والا ہے ایک نشانی ہے (۹) اور ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے برتری بخشی تھی۔ اے پہاڑو ان کے ساتھ تسبیح کرو اور پرندوں کو (ان کا مسخر کر دیا) اور ان کے لئے ہم نے لوہے کو نرم کر دیا (۱۰) کہ کشادہ زرہیں بناؤ اور کڑیوں کو اندازے سے جوڑو اور نیک عمل کرو۔ جو عمل تم کرتے ہو میں ان کو دیکھنے والا ہوں (۱۱) اور ہوا کو (ہم نے ) سلیمان کا تابع کر دیا تھا اس کی صبح کی منزل ایک مہینے کی راہ ہوتی اور شام کی منزل بھی مہینے بھر کی ہوتی۔ اور ان کے لئے ہم نے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا اور جِنّوں میں سے ایسے تھے جو ان کے پروردگار کے حکم سے ان کے آگے کام کرتے تھے ۔ اور جو کوئی ان میں سے ہمارے حکم سے پھرے گا اس کو ہم (جہنم کی) آگ کا مزہ چکھائیں گے (۱۲) وہ جو چاہتے یہ ان کے لئے بناتے یعنی قلعے اور مجسمے اور (بڑے بڑے ) لگن جیسے تالاب اور دیگیں جو ایک ہی جگہ رکھی رہیں۔ اے داؤد کی اولاد (میرا) شکر کرو اور میرے بندوں میں شکرگزار تھوڑے ہیں (۱۳) پھر جب ہم نے ان کے لئے موت کا حکم صادر کیا تو کسی چیز سے ان کا مرنا معلوم نہ ہوا مگر گھن کے کیڑے سے جو ان کے عصا کو کھاتا رہا۔ جب عصا گر پڑا تب جنوں کو معلوم ہوا (اور کہنے لگے ) کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ذلت کی تکلیف میں نہ رہتے (۱۴) (اہل) سبا کے لئے ان کے مقام بود و باش میں ایک نشانی تھی (یعنی) دو باغ (ایک) داہنی طرف اور (ایک) بائیں طرف۔ اپنے پروردگار کا رزق کھاؤ اور اس کا شکر کرو۔ (یہاں تمہارے رہنے کو یہ) پاکیزہ شہر ہے اور (وہاں بخشنے کو) خدائے غفار (۱۵) تو انہوں نے (شکر گزاری سے ) منہ پھیر لیا پس ہم نے ان پر زور کا سیلاب چھوڑ دیا اور انہیں ان کے باغوں کے بدلے دو ایسے باغ دیئے جن کے میوے بدمزہ تھے اور جن میں کچھ تو جھاؤ تھا اور تھوڑی سی بیریاں (۱۶) یہ ہم نے ان کی نا شکری کی ان کو سزا دی۔ اور ہم سزا نا شکرے ہی کو دیا کرتے ہیں (۱۷) اور ہم نے ان کے اور (شام کی) ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت دی تھی (ایک دوسرے کے متصل) دیہات بنائے تھے جو سامنے نظر آتے تھے اور ان میں آمد و رفت کا اندازہ مقرر کر دیا تھا کہ رات دن بے خوف و خطر چلتے رہو (۱۸) تو انہوں نے دعا کی کہ اے پروردگار ہماری مسافتوں میں بُعد (اور طول پیدا) کر دے اور (اس سے ) انہوں نے اپنے حق میں ظلم کیا تو ہم نے (انہیں نابود کر کے ) ان کے افسانے بنا دیئے اور انہیں بالکل منتشر کر دیا۔ اس میں ہر صابر و شاکر کے لئے نشانیاں ہیں (۱۹) اور شیطان نے ان کے بارے میں اپنا خیال سچ کر دکھایا کہ مومنوں کی ایک جماعت کے سوا وہ اس کے پیچھے چل پڑے (۲۰) اور اس کا ان پر کچھ زور نہ تھا مگر (ہمارا) مقصود یہ تھا کہ جو لوگ آخرت میں شک رکھتے ہیں ان سے ان لوگوں کو جو اس پر ایمان رکھتے تھے متمیز کر دیں۔ اور تمہارا پروردگار ہر چیز پر نگہبان ہے (۲۱) کہہ دو کہ جن کو تم خدا کے سوا (معبود) خیال کرتے ہو ان کو بلاؤ۔ وہ آسمانوں اور زمین میں ذرہ بھر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں اور نہ ان میں ان کی شرکت ہے اور نہ ان میں سے کوئی خدا کا مددگار ہے (۲۲) اور خدا کے ہاں (کسی کے لئے ) سفارش فائدہ نہ دے گی مگر اس کے لئے جس کے بارے میں وہ اجازت بخشے ۔ یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے اضطراب دور کر دیا جائے گا تو کہیں گے تمہارے پروردگار نے کیا فرمایا ہے ۔ (فرشتے ) کہیں گے کہ حق (فرمایا ہے ) اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے (۲۳) پوچھو کہ تم کو آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے ؟ کہو کہ خدا اور ہم یا تم (یا تو) سیدھے رستے پر ہیں یا صریح گمراہی میں (۲۴) کہہ دو کہ نہ ہمارے گناہوں کی تم سے پرسش ہو گی اور نہ تمہارے اعمال کی ہم سے پرسش ہو گی (۲۵) کہہ دو کہ ہمارا پروردگار ہم کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دے گا۔ اور وہ خوب فیصلہ کرنے والا اور صاحب علم ہے (۲۶) کہو کہ مجھے وہ لوگ تو دکھاؤ جن کو تم نے شریک (خدا) بنا کر اس کے ساتھ ملا رکھا ہے ۔ کوئی نہیں بلکہ وہی (اکیلا) خدا غالب (اور) حکمت والا ہے (۲۷) اور (اے محمدﷺ) ہم نے تم کو تمام لوگوں کے لئے خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۲۸) اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ (قیامت کا) وعدہ کب وقوع میں آئے گا (۲۹) کہہ دو کہ تم سے ایک دن کا وعدہ ہے جس سے نہ ایک گھڑی پیچھے رہو گے اور نہ آگے بڑھو گے (۳۰) اور جو کافر ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم نہ تو اس قرآن کو مانیں گے اور نہ ان (کتابوں) کو جو ان سے پہلے کی ہیں اور کاش (ان) ظالموں کو تم اس وقت دیکھو جب یہ اپنے پروردگار کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے سے رد و کد کر رہے ہوں گے ۔ جو لوگ کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑے لوگوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ضرور مومن ہو جاتے (۳۱) بڑے لوگ کمزوروں سے کہیں گے کہ بھلا ہم نے تم کو ہدایت سے جب وہ تمہارے پاس آ چکی تھی روکا تھا؟ (نہیں) بلکہ تم ہی گنہگار تھے (۳۲) اور کمزور لوگ بڑے لوگوں سے کہیں گے (نہیں) بلکہ (تمہاری) رات دن کی چالوں نے (ہمیں روک رکھا تھا) جب تم ہم سے کہتے تھے کہ ہم خدا سے کفر کریں اور اس کا شریک بنائیں۔ اور جب وہ عذاب کو دیکھیں گے تو دل میں پشیمان ہوں گے ۔ اور ہم کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے ۔ بس جو عمل وہ کرتے تھے ان ہی کا ان کو بدلہ ملے گا (۳۳) اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ جو چیز تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کے قائل نہیں (۳۴) اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ ہم بہت سا مال اور اولاد رکھتے ہیں اور ہم کو عذاب نہیں ہو گا (۳۵) کہہ دو کہ میرا رب جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے (اور جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۳۶) اور تمہارا مال اور اولاد ایسی چیز نہیں کہ تم کو ہمارا مقرب بنا دیں۔ ہاں (ہمارا مقرب وہ ہے ) جو ایمان لایا اور عمل نیک کرتا رہا۔ ایسے ہی لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب دگنا بدلہ ملے گا اور وہ خاطر جمع سے بالاخانوں میں بیٹھے ہوں گے (۳۷) جو لوگ ہماری آیتوں میں کوشش کرتے ہیں کہ ہمیں ہرا دیں وہ عذاب میں حاضر کئے جائیں گے (۳۸) کہہ دو کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے اور تم جو چیز خرچ کرو گے وہ اس کا (تمہیں) عوض دے گا۔ اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے (۳۹) اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے فرمائے گا کیا یہ لوگ تم کو پوجا کرتے تھے (۴۰) وہ کہیں گے تو پاک ہے تو ہی ہمارا دوست ہے ۔ نہ یہ۔ بلکہ یہ جِنّات کو پوجا کرتے تھے ۔ اور اکثر انہی کو مانتے تھے (۴۱) تو آج تم میں سے کوئی کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتا۔ اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ دوزخ کے عذاب کا جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے مزہ چکھو (۴۲) اور جب ان کو ہماری روشن آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتے ہیں یہ ایک (ایسا) شخص ہے جو چاہتا ہے کہ جن چیزوں کی تمہارے باپ دادا پرستش کیا کرتے تھے ان سے تم کو روک دے اور (یہ بھی) کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) محض جھوٹ ہے (جو اپنی طرف سے ) بنا لیا گیا ہے ۔ اور کافروں کے پاس جب حق آیا تو اس کے بارے میں کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے (۴۳) اور ہم نے نہ تو ان (مشرکوں) کو کتابیں دیں جن کو یہ پڑھتے ہیں اور نہ تم سے پہلے ان کی طرف کوئی ڈرانے والا بھیجا مگر انہوں نے تکذیب کی (۴۴) اور جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے تکذیب کی تھی اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا تھا یہ اس کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچے تو انہوں نے میرے پیغمبروں کو جھٹلایا۔ سو میرا عذاب کیسا ہوا (۴۵) کہہ دو کہ میں تمہیں صرف ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ تم خدا کے لئے دو دو اور اکیلے اکیلے کھڑے ہو جاؤ پھر غور کرو۔ تمہارے رفیق کو سودا نہیں وہ تم کو عذاب سخت (کے آنے ) سے پہلے صرف ڈرانے والے ہیں (۴۶) کہہ دو کہ میں نے تم سے کچھ صلہ مانگا ہو تو وہ تم ہی کو (مبارک رہے )۔ میرا صلہ خدا ہی کے ذمے ہے ۔ اور وہ ہر چیز سے خبردار ہے (۴۷) کہہ دو کہ میرا پروردگار اوپر سے حق اُتارتا ہے (اور وہ) غیب کی باتوں کا جاننے والا ہے (۴۸) کہہ دو کہ حق آ چکا اور (معبود) باطل نہ تو پہلی بار پیدا کر سکتا ہے اور نہ دوبارہ پیدا کرے گا (۴۹) کہہ دو کہ اگر میں گمراہ ہوں تو میری گمراہی کا ضرر مجھی کو ہے ۔ اور اگر ہدایت پر ہوں تو یہ اس کا طفیل ہے جو میرا پروردگار میری طرف وحی بھیجتا ہے ۔ بے شک وہ سننے والا (اور) نزدیک ہے (۵۰) اور کاش تم دیکھو جب یہ گھبرا جائیں گے تو (عذاب سے ) بچ نہیں سکیں گے اور نزدیک ہی سے پکڑ لئے جائیں گے (۵۱) اور کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے اور (اب) اتنی دور سے ان کا ہاتھ ایمان کے لینے کو کیونکر پہنچ سکتا ہے (۵۲) اور پہلے تو اس سے انکار کرتے رہے اور بن دیکھے دور ہی سے (ظن کے ) تیر چلاتے رہے (۵۳) اور ان میں اور ان کی خواہش کی چیزوں میں پردہ حائل کر دیا گیا جیسا کہ پہلے ان کے ہم جنسوں سے کیا گیا وہ بھی الجھن میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے تھے (۵۴)

 

سورة فَاطِر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

سب تعریف خدا ہی کو (سزاوار ہے ) جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (اور) فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں۔ وہ (اپنی) مخلوقات میں جو چاہتا ہے بڑھاتا ہے ۔ بے شک خدا ہر چیز پر قادر ہے (۱) خدا جو اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو کوئی اس کو بند کرنے والا نہیں۔ اور جو بند کر دے تو اس کے بعد کوئی اس کو کھولنے والا نہیں۔ اور وہ غالب حکمت والا ہے (۲) لوگو خدا کے جو تم پر احسانات ہیں ان کو یاد کرو۔ کیا خدا کے سوا کوئی اور خالق (اور رازق ہے ) جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو؟ (۳) اور (اے پیغمبر) اگر یہ لوگ تم کو جھٹلائیں تو تم سے پہلے بھی پیغمبر جھٹلائے گئے ہیں۔ اور (سب) کام خدا ہی کی طرف لوٹائے جائیں گے (۴) لوگو خدا کا وعدہ سچا ہے ۔ تو تم کو دنیا کی زندگی دھوکے میں نہ ڈال دے اور نہ (شیطان) فریب دینے والا تمہیں فریب دے (۵) شیطان تمہارا دشمن ہے تم بھی اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ اپنے (پیروؤں کے ) گروہ کو بلاتا ہے تاکہ دوزخ والوں میں ہوں (۶) جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے سخت عذاب ہے ۔ اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے (۷) بھلا جس شخص کو اس کے اعمال بد آراستہ کر کے دکھائے جائیں اور وہ ان کو عمدہ سمجھنے لگے تو (کیا وہ نیکو کار آدمی جیسا ہو سکتا ہے )۔ بے شک خدا جس کو چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ۔ تو ان لوگوں پر افسوس کر کے تمہارا دم نہ نکل جائے ۔ یہ جو کچھ کرتے ہیں خدا اس سے واقف ہے (۸) اور خدا ہی تو ہے جو ہوائیں چلاتا ہے اور وہ بادل کو اُبھارتی ہیں پھر ہم ان کو ایک بے جان شہر کی طرف چلاتے ہیں۔ پھر اس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ کر دیتے ہیں۔ اسی طرح مردوں کو جی اُٹھنا ہو گا (۹) جو شخص عزت کا طلب گار ہے تو عزت تو سب خدا ہی کی ہے ۔ اسی کی طرف پاکیزہ کلمات چڑھتے ہیں اور نیک عمل اس کو بلند کرتے ہیں۔ اور جو لوگ برے برے مکر کرتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے ۔ اور ان کا مکر نابود ہو جائے گا (۱۰) اور خدا ہی نے تم کو مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تم کو جوڑا جوڑا بنا دیا۔ اور کوئی عورت نہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے ۔ اور نہ کسی بڑی عمر والے کو عمر زیادہ دی جاتی ہے اور نہ اس کی عمر کم کی جاتی ہے مگر (سب کچھ) کتاب میں (لکھا ہوا) ہے ۔ بے شک یہ خدا کو آسان ہے (۱۱) اور دونوں دریا (مل کر) یکساں نہیں ہو جاتے ۔ یہ تو میٹھا ہے پیاس بجھانے والا۔ جس کا پانی خوشگوار ہے اور یہ کھاری ہے کڑوا۔ اور سب سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیور نکالتے ہو جسے پہنتے ہو۔ اور تم دریا میں کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ (پانی کو) پھاڑتی چلی آتی ہیں تاکہ تم اس کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو (۱۲) وہی رات کو دن میں داخل کرتا اور (وہی) دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو کام میں لگا دیا ہے ۔ ہر ایک ایک وقت مقرر تک چل رہا ہے ۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے ۔ اور جن لوگوں کو تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے برابر بھی تو (کسی چیز کے ) مالک نہیں (۱۳) اگر تم ان کو پکارو تو وہ تمہاری پکار نہ سنیں اور اگر سن بھی لیں تو تمہاری بات کو قبول نہ کر سکیں۔ اور قیامت کے دن تمہارے شرک سے انکار کر دیں گے ۔ اور (خدائے ) باخبر کی طرح تم کو کوئی خبر نہیں دے گا (۱۴) لوگو تم (سب) خدا کے محتاج ہو اور خدا بے پروا سزاوار (حمد و ثنا) ہے (۱۵) اگر چاہے تو تم کو نابود کر دے اور نئی مخلوقات لا آباد کرے (۱۶) اور یہ خدا کو کچھ مشکل نہیں (۱۷) اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا اپنا بوجھ بٹانے کو کسی کو بلائے تو کوئی اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا اگرچہ قرابت دار ہی ہو۔ (اے پیغمبر) تم انہی لوگوں کو نصیحت کر سکتے ہو جو بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے اور نماز بالالتزام پڑھتے ہیں۔ اور جو شخص پاک ہوتا ہے اپنے ہی لئے پاک ہوتا ہے ۔ اور (سب کو) خدا ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۱۸) اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں (۱۹) اور نہ اندھیرا اور روشنی (۲۰) اور نہ سایہ اور دھوپ (۲۱) اور نہ زندے اور مردے برابر ہو سکتے ہیں۔ خدا جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے ۔ اور تم ان کو جو قبروں میں مدفون ہیں نہیں سنا سکتے (۲۲) تم تو صرف ڈرانے والے ہو (۲۳) ہم نے تم کو حق کے ساتھ خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بھیجا ہے ۔ اور کوئی اُمت نہیں مگر اس میں ہدایت کرنے والا گزر چکا ہے (۲۴) اور اگر یہ تمہاری تکذیب کریں تو جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی تکذیب کر چکے ہیں ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں اور صحیفے اور روشن کتابیں لے لے کر آتے رہے (۲۵) پھر میں نے کافروں کو پکڑ لیا سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب کیسا ہوا (۲۶) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے آسمان سے مینہ برسایا۔ تو ہم نے اس سے طرح طرح کے رنگوں کے میوے پیدا کئے ۔ اور پہاڑوں میں سفید اور سرخ رنگوں کے قطعات ہیں اور (بعض) کالے سیاہ ہیں (۲۷) انسانوں اور جانوروں اور چارپایوں کے بھی کئی طرح کے رنگ ہیں۔ خدا سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں۔ بے شک خدا غالب (اور) بخشنے والا ہے (۲۸) جو لوگ خدا کی کتاب پڑھتے اور نماز کی پابندی کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں وہ اس تجارت (کے فائدے ) کے امیدوار ہیں جو کبھی تباہ نہیں ہو گی (۲۹) کیونکہ خدا ان کو پورا پورا بدلہ دے گا اور اپنے فضل سے کچھ زیادہ بھی دے گا۔ وہ تو بخشنے والا (اور) قدردان ہے (۳۰) اور یہ کتاب جو ہم نے تمہاری طرف بھیجی ہے برحق ہے ۔ اور ان (کتابوں) کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے کی ہیں۔ بے شک خدا اپنے بندوں سے خبردار (اور ان کو) دیکھنے والا ہے (۳۱) پھر ہم نے ان لوگوں کو کتاب کا وارث ٹھیرایا جن کو اپنے بندوں میں سے برگزیدہ کیا۔ تو کچھ تو ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ اور کچھ میانہ رو ہیں۔ اور کچھ خدا کے حکم سے نیکیوں میں آگے نکل جانے والے ہیں۔ یہی بڑا فضل ہے (۳۲) (ان لوگوں کے لئے ) بہشتِ جاودانی (ہیں) جن میں وہ داخل ہوں گے ۔ وہاں ان کو سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے ۔ اور ان کی پوشاک ریشمی ہو گی (۳۳) وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کیا۔ بے شک ہمارا پروردگار بخشنے والا (اور) قدردان ہے (۳۴) جس نے ہم کو اپنے فضل سے ہمیشہ کے رہنے کے گھر میں اُتارا۔ یہاں نہ تو ہم کو رنج پہنچے گا اور نہ ہمیں تکان ہی ہو گی (۳۵) اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے دوزخ کی آگ ہے ۔ نہ انہیں موت آئے گی کہ مر جائیں اور نہ ان کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر ایک نا شکرے کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۳۶) وہ اس میں چلائیں گے کہ اے پروردگار ہم کو نکال لے (اب) ہم نیک عمل کیا کریں گے ۔ نہ وہ جو (پہلے ) کرتے تھے ۔ کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی تھی کہ اس میں جو سوچنا چاہتا سوچ لیتا اور تمہارے پاس ڈرانے والا بھی آیا۔ تو اب مزے چکھو۔ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں (۳۷) بے شک خدا ہی آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے ۔ وہ تو دل کے بھیدوں تک سے واقف ہے (۳۸) وہی تو ہے جس نے تم کو زمین میں (پہلوں کا) جانشین بنایا۔ تو جس نے کفر کیا اس کے کفر کا ضرر اسی کو ہے ۔ اور کافروں کے حق میں ان کے کفر سے پروردگار کے ہاں نا خوشی ہی بڑھتی ہے اور کافروں کو ان کا کفر نقصان ہی زیادہ کرتا ہے (۳۹) بھلا تم نے اپنے شریکوں کو دیکھا جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ مجھے دکھاؤ کہ انہوں نے زمین سے کون سی چیز پیدا کی ہے یا (بتاؤ کہ) آسمانوں میں ان کی شرکت ہے ۔ یا ہم نے ان کو کتاب دی ہے تو وہ اس کی سند رکھتے ہیں (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ ظالم جو ایک دوسرے کو وعدہ دیتے ہیں محض فریب ہے (۴۰) خدا ہی آسمانوں اور زمین کو تھامے رکھتا ہے کہ ٹل نہ جائیں۔ اگر وہ ٹل جائیں تو خدا کے سوا کوئی ایسا نہیں جو ان کو تھام سکے ۔ بے شک وہ بردبار (اور) بخشنے والا ہے (۴۱) اور یہ خدا کی سخت سخت قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی ہدایت کرنے والا آئے تو ہر ایک اُمت سے بڑھ کر ہدایت پر ہوں۔ مگر جب ان کے پاس ہدایت کرنے والا آیا تو اس سے ان کو نفرت ہی بڑھی (۴۲) یعنی (انہوں نے ) ملک میں غرور کرنا اور بری چال چلنا (اختیار کیا) اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے ہی پر پڑتا ہے ۔ یہ اگلے لوگوں کی روش کے سوا اور کسی چیز کے منتظر نہیں۔ سو تم خدا کی عادت میں ہرگز تبدل نہ پاؤ گے ۔ اور خدا کے طریقے میں کبھی تغیر نہ دیکھو گے (۴۳) کیا انہوں نے زمین میں کبھی سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیا ہوا حالانکہ وہ ان سے قوت میں بہت زیادہ تھے ۔ اور خدا ایسا نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز اس کو عاجز کر سکے ۔ وہ علم والا (اور) قدرت والا ہے (۴۴) اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا۔ تو روئے زمین پر ایک چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ ان کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیئے جاتا ہے ۔ سو جب ان کا وقت آ جائے گا تو (ان کے اعمال کا بدلہ دے گا) خدا تو اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے (۴۵)

 

سورة یسٓ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

یٰسٓ (۱) قسم ہے قرآن کی جو حکمت سے بھرا ہوا ہے (۲) اے محمدﷺ) بے شک تم پیغمبروں میں سے ہو (۳) سیدھے رستے پر (۴) یہ خدائے ) غالب (اور) مہربان نے نازل کیا ہے (۵) تاکہ تم ان لوگوں کو جن کے باپ دادا کو متنبہ نہیں کیا گیا تھا متنبہ کر دو وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں (۶) ان میں سے اکثر پر (خدا کی) بات پوری ہو چکی ہے سو وہ ایمان نہیں لائیں گے (۷) ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال رکھے ہیں اور وہ ٹھوڑیوں تک (پھنسے ہوئے ہیں) تو ان کے سر اُلل رہے ہیں (۸) اور ہم نے ان کے آگے بھی دیوار بنا دی اور ان کے پیچھے بھی۔ پھر ان پر پردہ ڈال دیا تو یہ دیکھ نہیں سکتے (۹) اور تم ان کو نصیحت کرو یا نہ کرو ان کے لئے برابر ہے وہ ایمان نہیں لانے کے (۱۰) تم تو صرف اس شخص کو نصیحت کر سکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور خدا سے غائبانہ ڈرے سو اس کو مغفرت اور بڑے ثواب کی بشارت سنا دو (۱۱) بے شک ہم مردوں کو زندہ کریں گے اور جو کچھ وہ آگے بھیج چکے اور (جو) ان کے نشان پیچھے رہ گئے ہم ان کو قلمبند کر لیتے ہیں۔ اور ہر چیز کو ہم نے کتاب روشن (یعنی لوح محفوظ) میں لکھ رکھا ہے ۔ (۱۲) اور ان سے گاؤں والوں کا قصہ بیان کرو جب ان کے پاس پیغمبر آئے (۱۳) (یعنی) جب ہم نے ان کی طرف دو (پیغمبر) بھیجے تو انہوں نے ان کو جھٹلایا۔ پھر ہم نے تیسرے سے تقویت دی تو انہوں نے کہا کہ ہم تمہاری طرف پیغمبر ہو کر آئے ہیں (۱۴) وہ بولے کہ تم (اور کچھ) نہیں مگر ہماری طرح کے آدمی (ہو) اور خدا نے کوئی چیز نازل نہیں کی تم محض جھوٹ بولتے ہو (۱۵) انہوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف (پیغام دے کر) بھیجے گئے ہیں (۱۶) اور ہمارے ذمے تو صاف صاف پہنچا دینا ہے اور بس (۱۷) وہ بولے کہ ہم تم کو نا مبارک سمجھتے ہیں۔ اگر تم باز نہ آؤ گے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیں گے اور تم کو ہم سے دکھ دینے والا عذاب پہنچے گا (۱۸) انہوں نے کہا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے ۔ کیا اس لئے کہ تم کو نصیحت کی گئی۔ بلکہ تم ایسے لوگ ہو جو حد سے تجاوز کر گئے ہو (۱۹) اور شہر کے پرلے کنارے سے ایک آدمی دوڑتا ہوا آیا کہنے لگا کہ اے میری قوم پیغمبروں کے پیچھے چلو (۲۰) ایسوں کے جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے رستے پر ہیں (۲۱) اور مجھے کیا ہے میں اس کی پرستش نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے (۲۲) کیا میں ان کو چھوڑ کر اوروں کو معبود بناؤں؟ اگر خدا میرے حق میں نقصان کرنا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کچھ بھی فائدہ نہ دے سکے اور نہ وہ مجھ کو چھڑا ہی سکیں (۲۳) تب تو میں صریح گمراہی میں مبتلا ہو گیا (۲۴) میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں سو میری بات سن رکھو (۲۵) حکم ہوا کہ بہشت میں داخل ہو جا۔ بولا کاش! میری قوم کو خبر ہو (۲۶) کہ خدا نے مجھے بخش دیا اور عزت والوں میں کیا (۲۷) اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر کوئی لشکر نہیں اُتارا اور نہ ہم اُتارنے والے تھے ہی (۲۸) وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی (آتشین) سو وہ (اس سے ) ناگہاں بجھ کر رہ گئے (۲۹) بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس کوئی پیغمبر نہیں آتا مگر اس سے تمسخر کرتے ہیں (۳۰) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سے لوگوں کو ہلاک کر دیا تھا اب وہ ان کی طرف لوٹ کر نہیں آئیں گے (۳۱) اور سب کے سب ہمارے روبرو حاضر کيے جائیں گے (۳۲) اور ایک نشانی ان کے لئے زمین مردہ ہے کہ ہم نے اس کو زندہ کیا اور اس میں سے اناج اُگایا۔ پھر یہ اس میں سے کھاتے ہیں (۳۳) اور اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس میں چشمے جاری کر دیئے (۳۴) تاکہ یہ ان کے پھل کھائیں اور ان کے ہاتھوں نے تو ان کو نہیں بنایا تو پھر یہ شکر کیوں نہیں کرتے ؟ (۳۵) وہ خدا پاک ہے جس نے زمین کی نباتات کے اور خود ان کے اور جن چیزوں کی ان کو خبر نہیں سب کے جوڑے بنائے (۳۶) اور ایک نشانی ان کے لئے رات ہے کہ اس میں سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو اس وقت ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے (۳۷) اور سورج اپنے مقرر رستے پر چلتا رہتا ہے ۔ یہ (خدائے ) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے (۳۸) اور چاند کی بھی ہم نے منزلیں مقرر کر دیں یہاں تک کہ (گھٹتے گھٹتے ) کھجور کی پرانی شاخ کی طرح ہو جاتا ہے (۳۹) نہ تو سورج ہی سے ہو سکتا ہے کہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات ہی دن سے پہلے آ سکتی ہے ۔ اور سب اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں (۴۰) اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے ان کی اولاد کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کیا (۴۱) اور ان کے لئے ویسی ہی اور چیزیں پیدا کیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں (۴۲) اور اگر ہم چاہیں تو ان کو غرق کر دیں۔ پھر نہ تو ان کا کوئی فریاد رس ہوا اور نہ ان کو رہائی ملے (۴۳) مگر یہ ہماری رحمت اور ایک مدت تک کے فائدے ہیں (۴۴) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو تمہارے آگے اور جو تمہارے پیچھے ہے اس سے ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے (۴۵) اور ان کے پاس ان کے پروردگار کی کوئی نشانی نہیں آتی مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۴۶) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے تم کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ تو کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ بھلا ہم ان لوگوں کو کھانا کھلائیں جن کو اگر خدا چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو صریح غلطی میں ہو (۴۷) اور کہتے ہیں اگر تم سچ کہتے ہو تو یہ وعدہ کب (پورا) ہو گا؟ (۴۸) یہ تو ایک چنگھاڑ کے منتظر ہیں جو ان کو اس حال میں کہ باہم جھگڑ رہے ہوں گے آ پکڑے گی (۴۹) پھر نہ وصیت کر سکیں گے اور نہ اپنے گھر والوں میں واپس جا سکیں گے (۵۰) اور (جس وقت) صور پھونکا جائے گا یہ قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے (۵۱) کہیں گے اے ہے ہمیں ہماری خوابگاہوں سے کس نے (جگا) اُٹھایا؟ یہ وہی تو ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور پیغمبروں نے سچ کہا تھا (۵۲) صرف ایک زور کی آواز کا ہونا ہو گا کہ سب کے سب ہمارے روبرو آحاضر ہوں گے (۵۳) اس روز کسی شخص پر کچھ ظلم نہیں کیا جائے گا اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے (۵۴) اہل جنت اس روز عیش و نشاط کے مشغلے میں ہوں گے (۵۵) وہ بھی اور ان کی بیویاں بھی سایوں میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے (۵۶) وہاں ان کے لئے میوے اور جو چاہیں گے (موجود ہو گا) (۵۷) پروردگار مہربان کی طرف سے سلام (کہا جائے گا) (۵۸) اور گنہ گارو! آج الگ ہو جاؤ (۵۹) اے آدم کی اولاد ہم نے تم سے کہہ نہیں دیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا وہ تمہارا کھلا دشمن ہے (۶۰) اور یہ کہ میری ہی عبادت کرنا۔ یہی سیدھا رستہ ہے (۶۱) اور اس نے تم میں سے بہت سی خلقت کو گمراہ کر دیا تھا۔ تو کیا تم سمجھتے نہیں تھے ؟ (۶۲) یہی وہ جہنم ہے جس کی تمہیں خبر دی جاتی ہے (۶۳) (سو) جو تم کفر کرتے رہے ہو اس کے بدلے آج اس میں داخل ہو جاؤ (۶۴) آج ہم ان کے مونہوں پر مہر لگا دیں گے اور جو کچھ یہ کرتے رہے تھے ان کے ہاتھ ہم سے بیان کر دیں گے اور ان کے پاؤں (اس کی) گواہی دیں گے (۶۵) اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا کر (اندھا کر) دیں۔ پھر یہ رستے کو دوڑیں تو کہاں دیکھ سکیں گے (۶۶) اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ان کی صورتیں بدل دیں پھر وہاں سے نہ آگے جا سکیں اور نہ (پیچھے ) لوٹ سکیں (۶۷) اور جس کو ہم بڑی عمر دیتے ہیں تو اسے خلقت میں اوندھا کر دیتے ہیں تو کیا یہ سمجھتے نہیں؟ (۶۸) اور ہم نے ان (پیغمبر) کو شعر گوئی نہیں سکھائی اور نہ وہ ان کو شایاں ہے ۔ یہ تو محض نصیحت اور صاف صاف قرآن (پُرازحکمت) ہے (۶۹) تاکہ اس شخص کو جو زندہ ہو ہدایت کا رستہ دکھائے اور کافروں پر بات پوری ہو جائے (۷۰) کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائیں ان میں سے ہم نے ان کے لئے چارپائے پیدا کر دیئے اور یہ ان کے مالک ہیں (۷۱) اور ان کو ان کے قابو میں کر دیا تو کوئی تو ان میں سے ان کی سواری ہے اور کسی کو یہ کھاتے ہیں (۷۲) اور ان میں ان کے لئے (اور) فائدے اور پینے کی چیزیں ہیں۔ تو یہ شکر کیوں نہیں کرتے ؟ (۷۳) اور انہوں نے خدا کے سوا (اور) معبود بنا لیے ہیں کہ شاید (ان سے ) ان کو مدد پہنچے (۷۴) (مگر) وہ ان کی مدد کی (ہرگز) طاقت نہیں رکھتے ۔ اور وہ ان کی فوج ہو کر حاضر کیے جائیں گے (۷۵) تو ان کی باتیں تمہیں غمناک نہ کر دیں۔ یہ جو کچھ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں ہمیں سب معلوم ہے (۷۶) کیا انسان نے نہیں دیکھا کہ ہم نے اس کو نطفے سے پیدا کیا۔ پھر وہ تڑاق پڑاق جھگڑنے لگا (۷۷) اور ہمارے بارے میں مثالیں بیان کرنے لگا اور اپنی پیدائش کو بھول گیا۔ کہنے لگا کہ (جب) ہڈیاں بوسیدہ ہو جائیں گی تو ان کو کون زندہ کرے گا؟ (۷۸) کہہ دو کہ ان کو وہ زندہ کرے گا جس نے ان کو پہلی بار پیدا کیا تھا۔ اور وہ سب قسم کا پیدا کرنا جانتا ہے (۷۹) (وہی) جس نے تمہارے لئے سبز درخت سے آگ پیدا کی پھر تم اس (کی ٹہنیوں کو رگڑ کر ان) سے آگ نکالتے ہو (۸۰) بھلا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ (ان کو پھر) ویسے ہی پیدا کر دے ۔ کیوں نہیں۔ اور وہ تو بڑا پیدا کرنے والا اور علم والا ہے (۸۱) اس کی شان یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے فرما دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے (۸۲) وہ (ذات) پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے (۸۳)

 

سورة الصَّافات

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

قسم ہے صف باندھنے والوں کی پرا جما کر (۱) پھر ڈانٹنے والوں کی جھڑک کر (۲) پھر ذکر (یعنی قرآن) پڑھنے والوں کی (غور کر کر) (۳) کہ تمہارا معبود ایک ہے (۴) جو آسمانوں اور زمین اور جو چیزیں ان میں ہیں سب کا مالک ہے اور سورج کے طلوع ہونے کے مقامات کا بھی مالک ہے (۵) بے شک ہم ہی نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین کیا (۶) اور ہر شیطان سرکش سے اس کی حفاظت کی (۷) کہ اوپر کی مجلس کی طرف کان نہ لگا سکیں اور ہر طرف سے (ان پر انگارے ) پھینکے جاتے ہیں (۸) (یعنی وہاں سے ) نکال دینے کو اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے (۹) ہاں جو کوئی (فرشتوں کی کسی بات کو) چوری سے جھپٹ لینا چاہتا ہے تو جلتا ہوا انگارہ ان کے پیچھے لگتا ہے (۱۰) تو ان سے پوچھو کہ ان کا بنانا مشکل ہے یا جتنی خلقت ہم نے بنائی ہے ؟ انہیں ہم نے چپکتے گارے سے بنایا ہے (۱۱) ہاں تم تو تعجب کرتے ہو اور یہ تمسخر کرتے ہیں (۱۲) اور جب ان کو نصیحت دی جاتی ہے تو نصیحت قبول نہیں کرتے (۱۳) اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو ٹھٹھے کرتے ہیں (۱۴) اور کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے (۱۵) بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو گئے تو کیا پھر اٹھائے جائیں گے ؟ (۱۶) اور کیا ہمارے باپ دادا بھی (جو) پہلے (ہو گزرے ہیں) (۱۷) کہہ دو کہ ہاں اور تم ذلیل ہو گے (۱۸) وہ تو ایک زور کی آواز ہو گی اور یہ اس وقت دیکھنے لگیں گے (۱۹) اور کہیں گے ، ہائے شامت یہی جزا کا دن ہے (۲۰) (کہا جائے گا کہ ہاں) فیصلے کا دن جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے یہی ہے (۲۱) جو لوگ ظلم کرتے تھے ان کو اور ان کے ہم جنسوں کو اور جن کو وہ پوجا کرتے تھے (سب کو) جمع کر لو (۲۲) (یعنی جن کو) خدا کے سوا (پوجا کرتے تھے ) پھر ان کو جہنم کے رستے پر چلا دو (۲۳) اور ان کو ٹھہرائے رکھو کہ ان سے (کچھ) پوچھنا ہے (۲۴) تم کو کیا ہوا کہ ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ؟ (۲۵) بلکہ آج تو وہ فرمانبردار ہیں (۲۶) اور ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے سوال (و جواب) کریں گے (۲۷) کہیں گے کیا تم ہی ہمارے پاس دائیں (اور بائیں) سے آتے تھے (۲۸) وہ کہیں گے بلکہ تم ہی ایمان لانے والے نہ تھے (۲۹) اور ہمارا تم پر کچھ زور نہ تھا۔ بلکہ تم سرکش لوگ تھے (۳۰) سو ہمارے بارے میں ہمارے پروردگار کی بات پوری ہو گئی اب ہم مزے چکھیں گے (۳۱) ہم نے تم کو بھی گمراہ کیا (اور) ہم خود بھی گمراہ تھے (۳۲) پس وہ اس روز عذاب میں ایک دوسرے کے شریک ہوں گے (۳۳) ہم گنہگاروں کے ساتھ ایسا ہی کیا کرتے ہیں (۳۴) ان کا یہ حال تھا کہ جب ان سے کہا جاتا تھا کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں تو غرور کرتے تھے (۳۵) اور کہتے تھے کہ بھلا ہم ایک دیوانے شاعر کے کہنے سے کہیں اپنے معبودوں کو چھوڑ دینے والے ہیں (۳۶) (نہیں) بلکہ وہ حق لے کر آئے ہیں اور (پہلے ) پیغمبروں کو سچا کہتے ہیں (۳۷) بے شک تم تکلیف دینے والے عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو (۳۸) اور تم کو بدلہ ویسا ہی ملے گا جیسے تم کام کرتے تھے (۳۹) مگر جو خدا کے بندگان خاص ہیں (۴۰) یہی لوگ ہیں جن کے لئے روزی مقرر ہے (۴۱) (یعنی) میوے اور ان کا اعزاز کیا جائے گا (۴۲) نعمت کے باغوں میں (۴۳) ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر (بیٹھے ہوں گے ) (۴۴) شراب لطیف کے جام کا ان میں دور چل رہا ہو گا (۴۵) جو رنگ کی سفید اور پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہو گی (۴۶) نہ اس سے دردِ سر ہو اور نہ وہ اس سے متوالے ہوں گے (۴۷) اور ان کے پاس عورتیں ہوں گی جو نگاہیں نیچی رکھتی ہوں گی اور آنکھیں بڑی بڑی (۴۸) گویا وہ محفوظ انڈے ہیں (۴۹) پھر وہ ایک دوسرے کی طرف رخ کر کے سوال (و جواب) کریں گے (۵۰) ایک کہنے والا ان میں سے کہے گا کہ میرا ایک ہم نشین تھا (۵۱) (جو) کہتا تھا کہ بھلا تم بھی ایسی باتوں کے باور کرنے والوں میں ہو (۵۲) بھلا جب ہم مر گئے اور مٹی اور ہڈیاں ہو گئے تو کیا ہم کو بدلہ ملے گا؟ (۵۳) (پھر) کہے گا کہ بھلا تم (اسے ) جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو؟ (۵۴) (اتنے میں) وہ (خود) جھانکے گا تو اس کو وسط دوزخ میں دیکھے گا (۵۵) کہے گا کہ خدا کی قسم تُو تو مجھے ہلاک ہی کر چکا تھا (۵۶) اور اگر میرے پروردگار کی مہربانی نہ ہوتی تو میں بھی ان میں ہوتا جو (عذاب میں) حاضر کئے گئے ہیں (۵۷) کیا (یہ نہیں کہ) ہم (آئندہ کبھی) مرنے کے نہیں (۵۸) ہاں (جو) پہلی بار مرنا (تھا سو مرچکے ) اور ہمیں عذاب بھی نہیں ہونے کا (۵۹) بے شک یہ بڑی کامیابی ہے (۶۰) ایسی ہی (نعمتوں) کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنے چاہئیں (۶۱) بھلا یہ مہمانی اچھی ہے یا تھوہر کا درخت؟ (۶۲) ہم نے اس کو ظالموں کے لئے عذاب بنا رکھا ہے (۶۳) وہ ایک درخت ہے کہ جہنم کے اسفل میں اُگے گا (۶۴) اُس کے خوشے ایسے ہوں گے جیسے شیطانوں کے سر (۶۵) سو وہ اسی میں سے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے (۶۶) پھر اس (کھانے ) کے ساتھ ان کو گرم پانی ملا کر دیا جائے گا (۶۷) پھر ان کو دوزخ کی طرف لوٹایا جائے گا (۶۸) انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ ہی پایا (۶۹) سو وہ ان ہی کے پیچھے دوڑے چلے جاتے ہیں (۷۰) اور ان سے پیشتر بہت سے لوگ بھی گمراہ ہو گئے تھے (۷۱) اور ہم نے ان میں متنبہ کرنے والے بھیجے (۷۲) سو دیکھ لو کہ جن کو متنبہ کیا گیا تھا ان کا انجام کیسا ہوا (۷۳) ہاں خدا کے بندگان خاص (کا انجام بہت اچھا ہوا) (۷۴) اور ہم کو نوح نے پکارا سو (دیکھ لو کہ) ہم (دعا کو کیسے ) اچھے قبول کرنے والے ہیں (۷۵) اور ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے نجات دی (۷۶) اور ان کی اولاد کو ایسا کیا کہ وہی باقی رہ گئے (۷۷) اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (جمیل باقی) چھوڑ دیا (۷۸) یعنی) تمام جہان میں (کہ) نوح پر سلام (۷۹) نیکو کاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۸۰) بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا (۸۱) پھر ہم نے دوسروں کو ڈبو دیا (۸۲) اور ان ہی کے پیرووں میں ابراہیم تھے (۸۳) جب وہ اپنے پروردگار کے پاس (عیب سے ) پاک دل لے کر آئے (۸۴) جب انہوں نے اپنے باپ سے اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں کو پوجتے ہو؟ (۸۵) کیوں جھوٹ (بنا کر) خدا کے سوا اور معبودوں کے طالب ہو؟ (۸۶) بھلا پروردگار عالم کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے ؟ (۸۷) تب انہوں نے ستاروں کی طرف ایک نظر کی (۸۸) اور کہا میں تو بیمار ہوں (۸۹) تب وہ ان سے پیٹھ پھیر کر لوٹ گئے (۹۰) پھر ابراہیم ان کے معبودوں کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے کہ تم کھاتے کیوں نہیں؟ (۹۱) تمہیں کیا ہوا ہے تم بولتے نہیں؟ (۹۲) پھر ان کو داہنے ہاتھ سے مارنا (اور توڑنا) شروع کیا (۹۳) تو وہ لوگ ان کے پاس دوڑے ہوئے آئے (۹۴) انہوں نے کہا کہ تم ایسی چیزوں کو کیوں پوجتے ہو جن کو خود تراشتے ہو؟ (۹۵) حالانکہ تم کو اور جو تم بناتے ہو اس کو خدا ہی نے پیدا کیا ہے (۹۶) وہ کہنے لگے کہ اس کے لئے ایک عمارت بناؤ پھر اس کو آگ کے ڈھیر میں ڈال دو (۹۷) غرض انہوں نے ان کے ساتھ ایک چال چلنی چاہی اور ہم نے ان ہی کو زیر کر دیا (۹۸) اور ابراہیم بولے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے رستہ دکھائے گا (۹۹) اے پروردگار مجھے (اولاد) عطا فرما (جو) سعادت مندوں میں سے (ہو) (۱۰۰) تو ہم نے ان کو ایک نرم دل لڑکے کی خوشخبری دی (۱۰۱) جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے (کی عمر) کو پہنچا تو ابراہیم نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ (گویا) تم کو ذبح کر رہا ہوں تو تم سوچو کہ تمہارا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ابا جو آپ کو حکم ہوا ہے وہی کیجیئے خدا نے چاہا تو آپ مجھے صابروں میں پایئے گا (۱۰۲) جب دونوں نے حکم مان لیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹا دیا (۱۰۳) تو ہم نے ان کو پکارا کہ اے ابراہیم (۱۰۴) تم نے خواب کو سچا کر دکھایا۔ ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۰۵) بلاشبہ یہ صریح آزمائش تھی (۱۰۶) اور ہم نے ایک بڑی قربانی کو ان کا فدیہ دیا (۱۰۷) اور پیچھے آنے والوں میں ابراہیم کا (ذکر خیر باقی) چھوڑ دیا (۱۰۸) کہ ابراہیم پر سلام ہو (۱۰۹) نیکو کاروں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۱۰) وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۱۱) اور ہم نے ان کو اسحاق کی بشارت بھی دی (کہ وہ) نبی (اور) نیکو کاروں میں سے (ہوں گے ) (۱۱۲) اور ہم نے ان پر اور اسحاق پر برکتیں نازل کی تھیں۔ اور ان دونوں اولاد کی میں سے نیکو کار بھی ہیں اور اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والے (یعنی گنہگار) بھی ہیں (۱۱۳) اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی احسان کئے (۱۱۴) اور ان کو اور ان کی قوم کو مصیبت عظیمہ سے نجات بخشی (۱۱۵) اور ان کی مدد کی تو وہ غالب ہو گئے (۱۱۶) اور ان دونوں کو کتاب واضح (المطالب) عنایت کی (۱۱۷) اور ان کو سیدھا رستہ دکھایا (۱۱۸) اور پیچھے آنے والوں میں ان کا ذکر (خیر باقی) چھوڑ دیا (۱۱۹) کہ موسیٰ اور ہارون پر سلام (۱۲۰) بے شک ہم نیکو کاروں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۲۱) وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۲۲) اور الیاس بھی پیغمبروں میں سے تھے (۱۲۳) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں؟ (۱۲۴) کیا تم بعل کو پکارتے (اور اسے پوجتے ) ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو (۱۲۵) (یعنی) خدا کو جو تمہارا اور تمہارے اگلے باپ دادا کا پروردگار ہے (۱۲۶) تو ان لوگوں نے ان کو جھٹلا دیا۔ سو وہ (دوزخ میں) حاضر کئے جائیں گے (۱۲۷) ہاں خدا کے بندگان خاص (مبتلائے عذاب نہیں) ہوں گے (۱۲۸) اور ان کا ذکر (خیر) پچھلوں میں (باقی) چھوڑ دیا (۱۲۹) کہ اِل یاسین پر سلام (۱۳۰) ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں (۱۳۱) بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۳۲) اور لوط بھی پیغمبروں میں سے تھے (۱۳۳) جب ہم نے ان کو اور ان کے گھر والوں کو سب کو (عذاب سے ) نجات دی (۱۳۴) مگر ایک بڑھیا کہ پیچھے رہ جانے والوں میں تھی (۱۳۵) پھر ہم نے اوروں کو ہلاک کر دیا (۱۳۶) اور تم دن کو بھی ان (کی بستیوں) کے پاس سے گزرتے رہتے ہو (۱۳۷) اور رات کو بھی۔ تو کیا تم عقل نہیں رکھتے (۱۳۸) اور یونس بھی پیغمبروں میں سے تھے (۱۳۹) جب بھاگ کر بھری ہوئی کشتی میں پہنچے (۱۴۰) اس وقت قرعہ ڈالا تو انہوں نے زک اُٹھائی (۱۴۱) پھر مچھلی نے ان کو نگل لیا اور وہ (قابل) ملامت (کام) کرنے والے تھے (۱۴۲) پھر اگر وہ (خدا کی) پاکی بیان نہ کرتے (۱۴۳) تو اس روز تک کہ لوگ دوبارہ زندہ کئے جائیں گے اسی کے پیٹ میں رہتے (۱۴۴) پھر ہم نے ان کو جب کہ وہ بیمار تھے فراخ میدان میں ڈال دیا (۱۴۵) اور ان پر کدو کا درخت اُگایا (۱۴۶) اور ان کو لاکھ یا اس سے زیادہ (لوگوں) کی طرف (پیغمبر بنا کر) بھیجا (۱۴۷) تو وہ ایمان لے آئے سو ہم نے بھی ان کو (دنیا میں) ایک وقت (مقرر) تک فائدے دیتے رہے (۱۴۸) ان سے پوچھو تو کہ بھلا تمہارے پروردگار کے لئے تو بیٹیاں اور ان کے لئے بیٹے (۱۴۹) یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں بنایا اور وہ (اس وقت) موجود تھے (۱۵۰) دیکھو یہ اپنی جھوٹ بنائی ہوئی (بات) کہتے ہیں (۱۵۱) کہ خدا کے اولاد ہے کچھ شک نہیں کہ یہ جھوٹے ہیں (۱۵۲) کیا اس نے بیٹوں کی نسبت بیٹیوں کو پسند کیا ہے ؟ (۱۵۳) تم کیسے لوگ ہو، کس طرح کا فیصلہ کرتے ہو (۱۵۴) بھلا تم غور کیوں نہیں کرتے (۱۵۵) یا تمہارے پاس کوئی صریح دلیل ہے (۱۵۶) اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب پیش کرو (۱۵۷) اور انہوں نے خدا میں اور جنوں میں رشتہ مقرر کیا۔ حالانکہ جنات جانتے ہیں کہ وہ (خدا کے سامنے ) حاضر کئے جائیں گے (۱۵۸) یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں خدا اس سے پاک ہے (۱۵۹) مگر خدا کے بندگان خالص (مبتلائے عذاب نہیں ہوں گے ) (۱۶۰) سو تم اور جن کو تم پوجتے ہو (۱۶۱) خدا کے خلاف بہکا نہیں سکتے (۱۶۲) مگر اس کو جو جہنم میں جانے والا ہے (۱۶۳) اور (فرشتے کہتے ہیں کہ) ہم میں سے ہر ایک کا ایک مقام مقرر ہے (۱۶۴) اور ہم صف باندھے رہتے ہیں (۱۶۵) اور (خدائے ) پاک (ذات) کا ذکر کرتے رہتے ہیں (۱۶۶) اور یہ لوگ کہا کرتے تھے (۱۶۷) کہ اگر ہمارے پاس اگلوں کی کوئی نصیحت (کی کتاب) ہوتی (۱۶۸) تو ہم خدا کے خالص بندے ہوتے (۱۶۹) لیکن (اب) اس سے کفر کرتے ہیں سو عنقریب ان کو (اس کا نتیجہ) معلوم ہو جائے گا (۱۷۰) اور اپنے پیغام پہنچانے والے بندوں سے ہمارا وعدہ ہو چکا ہے (۱۷۱) کہ وہی (مظفرو) منصور ہیں (۱۷۲) اور ہمارا لشکر غالب رہے گا (۱۷۳) تو ایک وقت تک ان سے اعراض کئے رہو (۱۷۴) اور انہیں دیکھتے رہو۔ یہ بھی عنقریب (کفر کا انجام) دیکھ لیں گے (۱۷۵) کیا یہ ہمارے عذاب کے لئے جلدی کر رہے ہیں (۱۷۶) مگر جب وہ ان کے میدان میں آ اُترے گا تو جن کو ڈر سنا دیا گیا تھا ان کے لئے برا دن ہو گا (۱۷۷) اور ایک وقت تک ان سے منہ پھیرے رہو (۱۷۸) اور دیکھتے رہو یہ بھی عنقریب (نتیجہ) دیکھ لیں گے (۱۷۹) یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں تمہارا پروردگار جو صاحب عزت ہے اس سے (پاک ہے ) (۱۸۰) اور پیغمبروں پر سلام (۱۸۱) اور سب طرح کی تعریف خدائے رب العالمین کو (سزاوار) ہے (۱۸۲)

 

سورة صٓ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

ص۔ قسم ہے اس قرآن کی جو نصیحت دینے والا ہے (کہ تم حق پر ہو) (۱) مگر جو لوگ کافر ہیں وہ غرور اور مخالفت میں ہیں (۲) ہم نے ان سے پہلے بہت سی اُمتوں کو ہلاک کر دیا تو وہ (عذاب کے وقت) لگے فریاد کرنے اور وہ رہائی کا وقت نہیں تھا (۳) اور انہوں نے تعجب کیا کہ ان کے پاس ان ہی میں سے ہدایت کرنے والا آیا اور کافر کہنے لگے کہ یہ تو جادوگر ہے جھوٹا (۴) کیا اس نے اتنے معبودوں کی جگہ ایک ہی معبود بنا دیا۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے (۵) تو ان میں جو معزز تھے وہ چل کھڑے ہوئے (اور بولے ) کہ چلو اور اپنے معبودوں (کی پوجا) پر قائم رہو۔ بے شک یہ ایسی بات ہے جس سے (تم پر شرف و فضلیت) مقصود ہے (۶) یہ پچھلے مذہب میں ہم نے کبھی سنی ہی نہیں۔ یہ بالکل بنائی ہوئی بات ہے (۷) کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت (کی کتاب) اُتری ہے ؟ (نہیں) بلکہ یہ میری نصیحت کی کتاب سے شک میں ہیں۔ بلکہ انہوں نے ابھی میرے عذاب کا مزہ نہیں چکھا (۸) کیا ان کے پاس تمہارے پروردگار کی رحمت کے خزانے ہیں جو غالب اور بہت عطا کرنے والا ہے (۹) یا آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے ان (سب) پر ان ہی کی حکومت ہے ۔ تو چاہیئے کہ رسیاں تان کر (آسمانوں) پر چڑھ جائیں (۱۰) یہاں شکست کھائے ہوئے گروہوں میں سے یہ بھی ایک لشکر ہے (۱۱) ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد اور میخوں والا فرعون (اور اس کی قوم کے لوگ) بھی جھٹلا چکے ہیں (۱۲) اور ثمود اور لوط کی قوم اور بن کے رہنے والے بھی۔ یہی وہ گروہ ہیں (۱۳) (ان) سب نے پیغمبروں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) آ واقع ہوا (۱۴) اور یہ لوگ تو صرف ایک زور کی آواز کا جس میں (شروع ہوئے پیچھے ) کچھ وقفہ نہیں ہو گا، انتظار کرتے ہیں (۱۵) اور کہتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ہم کو ہمارا حصہ حساب کے دن سے پہلے ہی دے دے (۱۶) (اے پیغمبر) یہ جو کچھ کہتے ہیں اس پر صبر کرو۔ اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کرو جو صاحب قوت تھے (اور) بے شک وہ رجوع کرنے والے تھے (۱۷) ہم نے پہاڑوں کو ان کے زیر فرمان کر دیا تھا کہ صبح و شام ان کے ساتھ (خدائے ) پاک (کا) ذکر کرتے تھے (۱۸) اور پرندوں کو بھی کہ جمع رہتے تھے ۔ سب ان کے فرمانبردار تھے (۱۹) اور ہم نے ان کی بادشاہی کو مستحکم کیا اور ان کو حکمت عطا کی اور (خصومت کی) بات کا فیصلہ (سکھایا) (۲۰) بھلا تمہارے پاس ان جھگڑنے والوں کی بھی خبر آئی ہے جب وہ دیوار پھاند کر عبادت خانے میں داخل ہوئے (۲۱) جس وقت وہ داؤد کے پاس آئے تو وہ ان سے گھبرا گئے انہوں نے کہا کہ خوف نہ کیجیئے ۔ ہم دونوں کا ایک مقدمہ ہے کہ ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے تو آپ ہم میں انصاف کا فیصلہ کر دیجیئے اور بے انصافی نہ کیجیئے گا اور ہم کو سیدھا رستہ دکھا دیجیئے (۲۲) (کیفیت یہ ہے کہ) یہ میرا بھائی ہے اس کے (ہاں) ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے (پاس) ایک دُنبی ہے ۔ یہ کہتا ہے کہ یہ بھی میرے حوالے کر دے اور گفتگو میں مجھ پر زبردستی کرتا ہے (۲۳) انہوں نے کہا کہ یہ جو تیری دنبی مانگتا ہے کہ اپنی دنبیوں میں ملالے بے شک تجھ پر ظلم کرتا ہے ۔ اور اکثر شریک ایک دوسرے پر زیادتی ہی کیا کرتے ہیں۔ ہاں جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔ اور داؤد نے خیال کیا کہ (اس واقعے سے ) ہم نے ان کو آزمایا ہے تو انہوں نے اپنے پروردگار سے مغفرت مانگی اور جھک کر گڑ پڑے اور (خدا کی طرف) رجوع کیا (۲۴) تو ہم نے ان کو بخش دیا۔ اور بے شک ان کے لئے ہمارے ہاں قرب اور عمدہ مقام ہے (۲۵) اے داؤد ہم نے تم کو زمین میں بادشاہ بنایا ہے تو لوگوں میں انصاف کے فیصلے کیا کرو اور خواہش کی پیروی نہ کرنا کہ وہ تمہیں خدا کے رستے سے بھٹکا دے گی۔ جو لوگ خدا کے رستے سے بھٹکتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب (تیار) ہے کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا (۲۶) اور ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کائنات ان میں ہے اس کو خالی از مصلحت نہیں پیدا کیا۔ یہ ان کا گمان ہے جو کافر ہیں۔ سو کافروں کے لئے دوزخ کا عذاب ہے (۲۷) جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ۔ کیا ان کو ہم ان کی طرح کر دیں گے جو ملک میں فساد کرتے ہیں۔ یا پرہیزگاروں کو بدکاروں کی طرح کر دیں گے (۲۸) (یہ) کتاب جو ہم نے تم پر نازل کی ہے بابرکت ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور کریں اور تاکہ اہل عقل نصیحت پکڑیں (۲۹) اور ہم نے داؤد کو سلیمان عطا کئے ۔ بہت خوب بندے (تھے اور) وہ (خدا کی طرف) رجوع کرنے والے تھے (۳۰) جب ان کے سامنے شام کو خاصے کے گھوڑے پیش کئے گئے (۳۱) تو کہنے لگے کہ میں نے اپنے پروردگار کی یاد سے (غافل ہو کر) مال کی محبت اختیار کی۔ یہاں تک کہ (آفتاب) پردے میں چھپ گیا (۳۲) (بولے کہ) ان کو میرے پاس واپس لے آؤ۔ پھر ان کی ٹانگوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے (۳۳) اور ہم نے سلیمان کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک دھڑ ڈال دیا پھر انہوں نے (خدا کی طرف) رجوع کیا (۳۴) (اور) دعا کی کہ اے پروردگار مجھے مغفرت کر اور مجھ کو ایسی بادشاہی عطا کر کہ میرے بعد کسی کو شایاں نہ ہو۔ بے شک تو بڑا عطا فرمانے والا ہے (۳۵) پھر ہم نے ہوا کو ان کے زیرفرمان کر دیا کہ جہاں وہ پہنچنا چاہتے ان کے حکم سے نرم نرم چلنے لگتی (۳۶) اَور دیووں کو بھی (ان کے زیرفرمان کیا) وہ سب عمارتیں بنانے والے اور غوطہ مارنے والے تھے (۳۷) اور اَوروں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے (۳۸) (ہم نے کہا) یہ ہماری بخشش ہے (چاہو) تو احسان کرو یا (چاہو تو) رکھ چھوڑو (تم سے ) کچھ حساب نہیں ہے (۳۹) اور بے شک ان کے لئے ہمارے ہاں قُرب اور عمدہ مقام ہے (۴۰) اور ہمارے بندے ایوب کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ (بار الہٰا) شیطان نے مجھ کو ایذا اور تکلیف دے رکھی ہے (۴۱) (ہم نے کہا کہ زمین پر) لات مارو (دیکھو) یہ (چشمہ نکل آیا) نہانے کو ٹھنڈا اور پینے کو (شیریں) (۴۲) اور ہم نے ان کو اہل و عیال اور ان کے ساتھ ان کے برابر اور بخشے ۔ (یہ) ہماری طرف سے رحمت اور عقل والوں کے لئے نصیحت تھی (۴۳) اور اپنے ہاتھ میں جھاڑو لو اور اس سے مارو اور قسم نہ توڑو۔ بے شک ہم نے ان کو ثابت قدم پایا۔ بہت خوب بندے تھے بے شک وہ رجوع کرنے والے تھے (۴۴) اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو ہاتھوں والے اور آنکھوں والے تھے (۴۵) ہم نے ان کو ایک (صفت) خاص (آخرت کے ) گھر کی یاد سے ممتاز کیا تھا (۴۶) اور ہمارے نزدیک منتخب اور نیک لوگوں میں سے تھے (۴۷) اور اسمٰعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کرو۔ وہ سب نیک لوگوں میں سے تھے (۴۸) یہ نصیحت ہے اور پرہیزگاروں کے لئے تو عمدہ مقام ہے (۴۹) ہمیشہ رہنے کے باغ جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوں گے (۵۰) ان میں تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے اور (کھانے پینے کے لئے ) بہت سے میوے اور شراب منگواتے رہیں گے (۵۱) اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی (اور) ہم عمر (عورتیں) ہوں گی (۵۲) یہ وہ چیزیں ہیں جن کا حساب کے دن کے لئے تم سے وعدہ کیا جاتا تھا (۵۳) یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا (۵۴) یہ (نعمتیں تو فرمانبرداروں کے لئے ہیں) اور سرکشوں کے لئے برا ٹھکانا ہے (۵۵) (یعنی) دوزخ۔ جس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بری آرام گاہ ہے (۵۶) یہ کھولتا ہوا گرم پانی اور پیپ (ہے ) اب اس کے مزے چکھیں (۵۷) اور اسی طرح کے اور بہت سے (عذاب ہوں گے ) (۵۸) یہ ایک فوج ہے جو تمہارے ساتھ داخل ہو گی۔ ان کو خوشی نہ ہو یہ دوزخ میں جانے والے ہیں (۵۹) کہیں گے بلکہ تم ہی کو خوشی نہ ہو۔ تم ہی تو یہ (بلا) ہمارے سامنے لائے سو (یہ) برا ٹھکانا ہے (۶۰) وہ کہیں گے اے پروردگار جو اس کو ہمارے سامنے لایا ہے اس کو دوزخ میں دونا عذاب دے (۶۱) اور کہیں گے کیا سبب ہے کہ (یہاں) ہم ان شخصوں کو نہیں دیکھتے جن کو بروں میں شمار کرتے تھے (۶۲) کیا ہم نے ان سے ٹھٹھا کیا ہے یا (ہماری) آنکھیں ان (کی طرف) سے پھر گئی ہیں؟ (۶۳) بے شک یہ اہل دوزخ کا جھگڑنا برحق ہے (۶۴) کہہ دو کہ میں تو صرف ہدایت کرنے والا ہوں۔ اور خدائے یکتا اور غالب کے سوا کوئی معبود نہیں (۶۵) جو آسمانوں اور زمین اور جو مخلوق ان میں ہے سب کا مالک ہے غالب (اور) بخشنے والا (۶۶) کہہ دو کہ یہ ایک بڑی (ہولناک چیز کی) خبر ہے (۶۷) جس کو تم دھیان میں نہیں لاتے (۶۸) مجھ کو اوپر کی مجلس (والوں) کا جب وہ جھگڑتے تھے کچھ بھی علم نہ تھا (۶۹) میری طرف تو یہی وحی کی جاتی ہے کہ میں کھلم کھلا ہدایت کرنے والا ہوں (۷۰) جب تمہارے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں مٹی سے انسان بنانے والا ہوں (۷۱) جب اس کو درست کر لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو اس کے آگے سجدے میں گر پڑنا (۷۲) تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا (۷۳) مگر شیطان اکڑ بیٹھا اور کافروں میں ہو گیا (۷۴) خدا نے ) فرمایا کہ اے ابلیس جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا۔ کیا تو غرور میں آگیا یا اونچے درجے والوں میں تھا؟ (۷۵) بولا کہ میں اس سے بہتر ہوں (کہ )تو نے مجھ کو کو آگ سے پیدا کیا اور اِسے مٹی سے بنایا (۷۶) فرمایا یہاں سے نکل جا تو مردود ہے (۷۷) اور تجھ پر قیامت کے دن تک میری لعنت (پڑتی) رہے گی (۷۸) کہنے لگا کہ میرے پروردگار مجھے اس روز تک کہ لوگ اٹھائے جائیں مہلت دے (۷۹) فرمایا کہ تجھ کو مہلت دی جاتی ہے (۸۰) اس روز تک جس کا وقت مقرر ہے (۸۱) کہنے لگا کہ مجھے تیری عزت کی قسم میں ان سب کو بہکاتا رہوں گا (۸۲) سوا ان کے جو تیرے خالص بندے ہیں (۸۳) فرمایا سچ (ہے ) اور میں بھی سچ کہتا ہوں (۸۴) کہ میں تجھ سے اور جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے سب سے جہنم کو بھر دوں گا (۸۵) اے پیغمبر کہہ دو کہ میں تم سے اس کا صلہ نہیں مانگتا اور نہ میں بناوٹ کرنے والوں میں ہوں (۸۶) یہ قرآن تو اہل عالم کے لئے نصیحت ہے (۸۷) اور تم کو اس کا حال ایک وقت کے بعد معلوم ہو جائے گا (۸۸)

 

سورة الزُّمَر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

اس کتاب کا اُتارا جانا خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے ہے (۱) (اے پیغمبر) ہم نے یہ کتاب تمہاری طرف سچائی کے ساتھ نازل کی ہے تو خدا کی عبادت کرو (یعنی) اس کی عبادت کو (شرک سے ) خالص کر کے (۲) دیکھو خالص عبادت خدا ہی کے لئے (زیبا ہے ) اور جن لوگوں نے اس کے سوا اور دوست بنائے ہیں۔ (وہ کہتے ہیں کہ) ہم ان کو اس لئے پوجتے ہیں کہ ہم کو خدا کا مقرب بنا دیں۔ تو جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے ہیں خدا ان میں ان کا فیصلہ کر دے گا۔ بے شک خدا اس شخص کو جو جھوٹا ناشکرا ہے ہدایت نہیں دیتا (۳) اگر خدا کسی کو اپنا بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا انتخاب کر لیتا۔ وہ پاک ہے وہی تو خدا یکتا (اور) غالب ہے (۴) اسی نے آسمانوں اور زمین کو تدبیر کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔ (اور) وہی رات کو دن پر لپیٹتا ہے اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور اسی نے سورج اور چاند کو بس میں کر رکھا ہے ۔ سب ایک وقت مقرر تک چلتے رہیں گے ۔ دیکھو وہی غالب (اور) بخشنے والا ہے (۵) اسی نے تم کو ایک شخص سے پیدا کیا پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا اور اسی نے تمہارے لئے چار پایوں میں سے آٹھ جوڑے بنائے ۔ وہی تم کو تمہاری ماؤں کے پیٹ میں (پہلے ) ایک طرح پھر دوسری طرح تین اندھیروں میں بناتا ہے ۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟ (۶) اگر نا شکری کرو گے تو خدا تم سے بے پروا ہے ۔ اور وہ اپنے بندوں کے لئے نا شکری پسند نہیں کرتا اور اگر شکر کرو گے تو وہ اس کو تمہارے لئے پسند کرے گا۔ اور کوئی اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹنا ہے ۔ پھر جو کچھ تم کرتے رہے وہ تم کو بتائے گا۔ وہ تو دلوں کی پوشیدہ باتوں تک سے آگاہ ہے (۷) اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کو پکارتا (اور) اس کی طرف دل سے رجوع کرتا ہے ۔ پھر جب وہ اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت دیتا ہے تو جس کام کے لئے پہلے اس کو پکارتا ہے اسے بھول جاتا ہے اور خدا کا شریک بنانے لگتا ہے تاکہ (لوگوں کو) اس کے رستے سے گمراہ کرے ۔ کہہ دو کہ (اے کافر نعمت) اپنی نا شکری سے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لے ۔ پھر تُو تو دوزخیوں میں ہو گا (۸) (بھلا مشرک اچھا ہے ) یا وہ جو رات کے وقتوں میں زمین پر پیشانی رکھ کر اور کھڑے ہو کر عبادت کرتا اور آخرت سے ڈرتا اور اپنے پروردگار کی رحمت کی امید رکھتا ہے ۔ کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہو سکتے ہیں؟ (اور) نصیحت تو وہی پکڑتے ہیں جو عقلمند ہیں (۹) کہہ دو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو اپنے پروردگار سے ڈرو۔ جنہوں نے اس دنیا میں نیکی کی ان کے لئے بھلائی ہے ۔ اور خدا کی زمین کشادہ ہے ۔ جو صبر کرنے والے ہیں ان کو بے شمار ثواب ملے گا (۱۰) کہہ دو کہ مجھ سے ارشاد ہوا ہے کہ خدا کی عبادت کو خالص کر کے اس کی بندگی کروں (۱۱) اور یہ بھی ارشاد ہوا ہے کہ میں سب سے اول مسلمان بنوں (۱۲) کہہ دو کہ اگر میں اپنے پروردگار کا حکم نہ مانوں تو مجھے بڑے دن کے عذاب سے ڈر لگتا ہے (۱۳) کہہ دو کہ میں اپنے دین کو (شرک سے ) خالص کر کے اس کی عبادت کرتا ہوں (۱۴) تو تم اس کے سوا جس کی چاہو پرستش کرو۔ کہہ دو کہ نقصان اٹھانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈالا۔ دیکھو یہی صریح نقصان ہے (۱۵) ان کے اوپر تو آگ کے سائبان ہوں گے اور نیچے (اس کے ) فرش ہوں گے ۔ یہ وہ (عذاب) ہے جس سے خدا اپنے بندوں کو ڈراتا ہے ۔ تو اے میرے بندو مجھ سے ڈرتے رہو (۱۶) اور جنہوں نے اس سے اجتناب کیا کہ بتوں کو پوجیں اور خدا کی طرف رجوع کیا ان کے لئے بشارت ہے ۔ تو میرے بندوں کو بشارت سنا دو (۱۷) جو بات کو سنتے اور اچھی باتوں کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے ہدایت دی اور یہی عقل والے ہیں (۱۸) بھلا جس شخص پر عذاب کا حکم صادر ہو چکا۔ تو کیا تم (ایسے ) دوزخی کو مخلصی دے سکو گے ؟ (۱۹) لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے لئے اونچے اونچے محل ہیں جن کے اوپر بالا خانے بنے ہوئے ہیں۔ (اور) ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ (یہ) خدا کا وعدہ ہے ۔ خدا وعدے کے خلاف نہیں کرتا (۲۰) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا آسمان سے پانی نازل کرتا پھر اس کو زمین میں چشمے بنا کر جاری کرتا پھر اس سے کھیتی اُگاتا ہے جس کے طرح طرح کے رنگ ہوتے ہیں۔ پھر وہ خشک ہو جاتی ہے تو تم اس کو دیکھتے ہو (کہ) زرد (ہو گئی ہے ) پھر اسے چورا چورا کر دیتا ہے ۔ بے شک اس میں عقل والوں کے لئے نصیحت ہے (۲۱) بھلا جس شخص کا سینہ خدا نے اسلام کے لئے کھول دیا ہو اور وہ اپنے پروردگار کی طرف سے روشنی پر ہو (تو کیا وہ سخت دل کافر کی طرح ہو سکتا ہے ) پس ان پر افسوس ہے جن کے دل خدا کی یاد سے سخت ہو رہے ہیں۔ اور یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں (۲۲) خدا نے نہایت اچھی باتیں نازل فرمائی ہیں (یعنی) کتاب (جس کی آیتیں باہم) ملتی جلتی (ہیں) اور دہرائی جاتی (ہیں) جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کے بدن کے (اس سے ) رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ پھر ان کے بدن اور دل نرم (ہو کر) خدا کی یاد کی طرف (متوجہ) ہو جاتے ہیں۔ یہی خدا کی ہدایت ہے وہ اس سے جس کو چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں (۲۳) بھلا جو شخص قیامت کے دن اپنے منہ سے برے عذاب کو روکتا ہو (کیا وہ ویسا ہو سکتا ہے جو چین میں ہو) اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ جو کچھ تم کرتے رہے تھے اس کے مزے چکھو (۲۴) جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی تکذیب کی تھی تو ان پر عذاب ایسی جگہ سے آگیا کہ ان کو خبر ہی نہ تھی (۲۵) پھر ان کو خدا نے دنیا کی زندگی میں رسوائی کا مزہ چکھا دیا۔ اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے ۔ کاش یہ سمجھ رکھتے (۲۶) اور ہم نے لوگوں کے (سمجھانے کے ) لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثالیں بیان کی ہیں تاکہ وہ نصیحت پکڑیں (۲۷) یہ) قرآن عربی (ہے ) جس میں کوئی عیب (اور اختلاف) نہیں تاکہ وہ ڈر مانیں (۲۸) خدا ایک مثال بیان کرتا ہے کہ ایک شخص ہے جس میں کئی (آدمی) شریک ہیں۔ (مختلف المزاج اور) بد خو اور ایک آدمی خاص ایک شخص کا (غلام) ہے ۔ بھلا دونوں کی حالت برابر ہے ۔ (نہیں) الحمد للہ بلکہ یہ اکثر لوگ نہیں جانتے (۲۹) (اے پیغمبر) تم بھی مر جاؤ گے اور یہ بھی مر جائیں گے (۳۰) پھر تم سب قیامت کے دن اپنے پروردگار کے سامنے جھگڑو گے (اور جھگڑا فیصل کر دیا جائے گا) (۳۱) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو خدا پر جھوٹ بولے اور سچی بات جب اس کے پاس پہنچ جائے تو اسے جھٹلائے ۔ کیا جہنم میں کافروں کا ٹھکانا نہیں ہے ؟ (۳۲) اور جو شخص سچی بات لے کر آیا اور جس نے اس کی تصدیق کی وہی لوگ متقی ہیں (۳۳) وہ جو چاہیں گے ان کے لئے ان کے پروردگار کے پاس (موجود) ہے ۔ نیکو کاروں کا یہی بدلہ ہے (۳۴) تاکہ خدا ان سے برائیوں کو جو انہوں نے کیں دور کر دے اور نیک کاموں کا جو وہ کرتے رہے ان کو بدلہ دے (۳۵) کیا خدا اپنے بندوں کو کافی نہیں۔ اور یہ تم کو ان لوگوں سے جو اس کے سوا ہیں (یعنی غیر خدا سے ) ڈراتے ہیں۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں (۳۶) اور جس کو خدا ہدایت دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں۔ کیا خدا غالب (اور) بدلہ لینے والا نہیں ہے ؟ (۳۷) اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا تو کہہ دیں کہ خدا نے ۔ کہو کہ بھلا دیکھو تو جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو۔ اگر خدا مجھ کو کوئی تکلیف پہنچانی چاہے تو کیا وہ اس تکلیف کو دور کر سکتے ہیں یا اگر مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو وہ اس کی مہربانی کو روک سکتے ہیں؟ کہہ دو کہ مجھے خدا ہی کافی ہے ۔ بھروسہ رکھنے والے اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں (۳۸) کہہ دو کہ اے قوم تم اپنی جگہ عمل کئے جاؤ میں (اپنی جگہ) عمل کئے جاتا ہوں۔ عنقریب تم کو معلوم ہو جائے گا (۳۹) کہ کس پر عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کرے گا۔ اور کس پر ہمیشہ کا عذاب نازل ہوتا ہے (۴۰) ہم نے تم پر کتاب لوگوں (کی ہدایت) کے لئے سچائی کے ساتھ نازل کی ہے ۔ تو جو شخص ہدایت پاتا ہے تو اپنے (بھلے کے ) لئے اور جو گمراہ ہوتا ہے گمراہی سے تو اپنا ہی نقصان کرتا ہے ۔ اور (اے پیغمبر) تم ان کے ذمہ دار نہیں ہو (۴۱) خدا لوگوں کے مرنے کے وقت ان کی روحیں قبض کر لیتا ہے اور جو مرے نہیں (ان کی روحیں) سوتے میں (قبض کر لیتا ہے ) پھر جن پر موت کا حکم کر چکتا ہے ان کو روک رکھتا ہے اور باقی روحوں کو ایک وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے ۔ جو لوگ فکر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں (۴۲) کیا انہوں نے خدا کے سوا اور سفارشی بنا لئے ہیں۔ کہو کہ خواہ وہ کسی چیز کا بھی اختیار نہ رکھتے ہوں اور نہ (کچھ) سمجھتے ہی ہوں (۴۳) کہہ دو کہ سفارش تو سب خدا ہی کے اختیار میں ہے ۔ اسی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے ۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے (۴۴) اور جب تنہا خدا کا ذکر کیا جاتا ہے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل منقبض ہو جاتے ہیں۔ اور جب اس کے سوا اوروں کا ذکر کیا جاتا ہے تو خوش ہو جاتے ہیں (۴۵) کہو کہ اے خدا (اے ) آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے (اور) پوشیدہ اور ظاہر کے جاننے والے تو ہی اپنے بندوں میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں فیصلہ کرے گا (۴۶) اور اگر ظالموں کے پاس وہ سب (مال و متاع) ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اسی قدر اور ہو تو قیامت کے روز برے عذاب (سے مخلصی پانے ) کے بدلے میں دے دیں۔ اور ان پر خدا کی طرف سے وہ امر ظاہر ہو جائے گا جس کا ان کو خیال بھی نہ تھا (۴۷) اور ان کے اعمال کی برائیاں ان پر ظاہر ہو جائیں گی اور جس (عذاب) کی وہ ہنسی اُڑاتے تھے وہ ان کو آ گھیرے گا (۴۸) جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارنے لگتا ہے ۔ پھر جب ہم اس کو اپنی طرف سے نعمت بخشتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے (میرے ) علم (و دانش) کے سبب ملی ہے ۔ (نہیں) بلکہ وہ آزمائش ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں جانتے (۴۹) جو لوگ ان سے پہلے تھے وہ بھی یہی کہا کرتے تھے تو جو کچھ وہ کیا کرتے تھے ان کے کچھ بھی کام نہ آیا (۵۰) ان پر ان کے اعمال کے وبال پڑ گئے ۔ اور جو لوگ ان میں سے ظلم کرتے رہے ہیں ان پر ان کے عملوں کے وبال عنقریب پڑیں گے ۔ اور وہ (خدا کو) عاجز نہیں کر سکتے (۵۱) کیا ان کو معلوم نہیں کہ خدا ہی جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے ۔ جو لوگ ایمان لاتے ہیں ان کے لئے اس میں (بہت سی) نشانیاں ہیں (۵۲) (اے پیغمبر میری طرف سے لوگوں کو) کہہ دو کہ اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے خدا کی رحمت سے نا امید نہ ہونا۔ خدا تو سب گناہوں کو بخش دیتا ہے ۔ (اور) وہ تو بخشنے والا مہربان ہے (۵۳) اور اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آ واقع ہو، اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کے فرمانبردار ہو جاؤ پھر تم کو مدد نہیں ملے گی (۵۴) اور اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آ جائے اور تم کو خبر بھی نہ ہو اس نہایت اچھی (کتاب) کی جو تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل ہوئی ہے پیروی کرو (۵۵) کہ (مبادا اس وقت) کوئی متنفس کہنے لگے کہ (ہائے ہائے ) اس تقصیر پر افسوس ہے جو میں نے خدا کے حق میں کی اور میں تو ہنسی ہی کرتا رہا (۵۶) یا یہ کہنے لگے کہ اگر خدا مجھ کو ہدایت دیتا تو میں بھی پرہیزگاروں میں ہوتا (۵۷) یا جب عذاب دیکھ لے تو کہنے لگے کہ اگر مجھے پھر ایک دفعہ دنیا میں جانا ہو تو میں نیکو کاروں میں ہو جاؤں (۵۸) (خدا فرمائے گا) کیوں نہیں میری آیتیں تیرے پاس پہنچ گئی ہیں مگر تو نے ان کو جھٹلایا اور شیخی میں آگیا اور تو کافر بن گیا (۵۹) اور جن لوگوں نے خدا پر جھوٹ بولا تم قیامت کے دن دیکھو گے کہ ان کے منہ کالے ہو رہے ہوں گے ۔ کیا غرور کرنے والوں کو ٹھکانا دوزخ میں نہیں ہے (۶۰) اور جو پرہیزگار ہیں ان کی (سعادت اور) کامیابی کے سبب خدا ان کو نجات دے گا نہ تو ان کو کوئی سختی پہنچے گی اور نہ غمناک ہوں گے (۶۱) خدا ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے ۔ اور وہی ہر چیز کا نگراں ہے (۶۲) اسی کے پاس آسمانوں اور زمین کی کنجیاں ہیں۔ اور جنہوں نے خدا کی آیتوں سے کفر کیا وہی نقصان اُٹھانے والے ہیں (۶۳) کہہ دو کہ اے نادانو! تم مجھ سے یہ کہتے ہو کہ میں غیر خدا کی پرستش کرنے لگوں (۶۴) اور (اے محمدﷺ) تمہاری طرف اور ان (پیغمبروں) کی طرف جو تم سے پہلے ہو چکے ہیں یہی وحی بھیجی گئی ہے ۔ کہ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارے عمل برباد ہو جائیں گے اور تم زیاں کاروں میں ہو جاؤ گے (۶۵) بلکہ خدا ہی کی عبادت کرو اور شکرگزاروں میں ہو (۶۶) اور انہوں نے خدا کی قدر شناسی جیسی کرنی چاہیئے تھی نہیں کی۔ اور قیامت کے دن تمام زمین اس کی مٹھی میں ہو گی اور آسمان اس کے داہنے ہاتھ میں لپٹے ہوں گے ۔ (اور) وہ ان لوگوں کے شرک سے پاک اور عان ہے (۶۷) اور جب صور پھونکا جائے گا تو جو لوگ آسمان میں ہیں اور جو زمین میں ہیں سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے مگر وہ جس کو خدا چاہے ۔ پھر دوسری دفعہ پھونکا جائے گا تو فوراً سب کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے (۶۸) اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اُٹھے گی اور (اعمال کی) کتاب (کھول کر) رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور (اور) گواہ حاضر کئے جائیں گے اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور بے انصافی نہیں کی جائے گی (۶۹) اور جس شخص نے جو عمل کیا ہو گا اس کو اس کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور جو کچھ یہ کرتے ہیں اس کو سب کی خبر ہے (۷۰) اور کافروں کو گروہ گروہ بنا کر جہنم کی طرف لے جائیں گے ۔ یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے داروغہ ان سے کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں آئے تھے جو تم کو تمہارے پروردگار کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتے اور اس دن کے پیش آنے سے ڈراتے تھے کہیں گے کیوں نہیں لیکن کافروں کے حق میں عذاب کا حکم متحقق ہو چکا تھا (۷۱) کہا جائے گا کہ دوزخ کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ ہمیشہ اس میں رہو گے ۔ تکبر کرنے والوں کا برا ٹھکانا ہے (۷۲) اور جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں ان کو گروہ گروہ بنا کر بہشت کی طرف لے جائیں گے یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے داروغہ ان سے کہیں کہ تم پر سلام تم بہت اچھے رہے ۔ اب اس میں ہمیشہ کے لئے داخل ہو جاؤ (۷۳) وہ کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے اپنے وعدہ کو ہم سے سچا کر دیا اور ہم کو اس زمین کا وارث بنا دیا ہم بہشت میں جس مکان میں چاہیں رہیں تو (اچھے ) عمل کرنے والوں کا بدلہ بھی کیسا خوب ہے (۷۴) تم فرشتوں کو دیکھو گے کہ عرش کے گرد گھیرا باندھے ہوئے ہیں (اور) اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں۔ اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ ہر طرح کی تعریف خدا ہی کو سزاوار ہے جو سارے جہان کا مالک ہے (۷۵)

 

سورة مؤمن / غَافر

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حٰم (۱) اس کتاب کا اتارا جانا خدائے غالب و دانا کی طرف سے ہے (۲) جو گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے اور سخت عذاب دینے والا اور صاحب کرم ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اسی کی طرف پھر کر جانا ہے (۳) خدا کی آیتوں میں وہی لوگ جھگڑتے ہیں جو کافر ہیں۔ تو ان لوگوں کا شہروں میں چلنا پھرنا تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے (۴) ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد اور اُمتوں نے بھی (پیغمبروں کی) تکذیب کی۔ اور ہر اُمت نے اپنے پیغمبر کے بارے میں یہی قصد کیا کہ اس کو پکڑ لیں اور بیہودہ (شبہات سے ) جھگڑتے رہے کہ اس سے حق کو زائل کر دیں تو میں نے ان کو پکڑ لیا (سو دیکھ لو) میرا عذاب کیسا ہوا (۵) اور اسی طرح کافروں کے بارے میں بھی تمہارے پروردگار کی بات پوری ہو چکی ہے کہ وہ اہل دوزخ ہیں (۶) جو لوگ عرش کو اٹھائے ہوئے اور جو اس کے گرداگرد (حلقہ باندھے ہوئے ) ہیں (یعنی فرشتے ) وہ اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہتے ہیں اور مومنوں کے لئے بخشش مانگتے رہتے ہیں۔ کہ اے ہمارے پروردگار تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز کو احاطہ کئے ہوئے ہے تو جن لوگوں نے توبہ کی اور تیرے رستے پر چلے ان کو بخش دے اور دوزخ کے عذاب سے بچا لے (۷) اے ہمارے پروردگار ان کو ہمیشہ رہنے کے بہشتوں میں داخل کر جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور جو ان کے باپ دادا اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے نیک ہوں ان کو بھی۔ بے شک تو غالب حکمت والا ہے (۸) اور ان کو عذابوں سے بچائے رکھ۔ اور جس کو تو اس روز عذابوں سے بچا لے گا تو بے شک اس پر مہربانی فرمائی اور یہی بڑی کامیابی ہے (۹) جن لوگوں نے کفر کیا ان سے پکار کر کہہ دیا جائے گا کہ جب تم (دنیا میں) ایمان کی طرف بلائے جاتے تھے اور مانتے نہیں تھے تو خدا اس سے کہیں زیادہ بیزار ہوتا تھا جس قدر تم اپنے آپ سے بیزار ہو رہے ہو (۱۰) وہ کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار تو نے ہم کو دو دفعہ بے جان کیا اور دو دفعہ جان بخشی۔ ہم کو اپنے گناہوں کا اقرار ہے تو کیا نکلنے کی کوئی سبیل ہے ؟ (۱۱) یہ اس لئے کہ جب تنہا خدا کو پکارا جاتا تھا تو تم انکار کر دیتے تھے ۔ اور اگر اس کے ساتھ شریک مقرر کیا جاتا تھا تو تسلیم کر لیتے تھے تو حکم تو خدا ہی کا ہے جو (سب سے ) اوپر اور (سب سے ) بڑا ہے (۱۲) وہی تو ہے جو تم کو اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور تم پر آسمان سے رزق اُتارتا ہے ۔ اور نصیحت تو وہی پکڑتا ہے جو (اس کی طرف) رجوع کرتا ہے (۱۳) تو خدا کی عبادت کو خالص کر کر اُسی کو پکارو اگرچہ کافر برا ہی مانیں (۱۴) (وہ) مالک درجات عالی اور صاحب عرش ہے ۔ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی بھیجتا ہے تاکہ ملاقات کے دن سے ڈراوے (۱۵) جس روز وہ نکل پڑیں گے ان کی کوئی چیز خدا سے مخفی نہ رہے گی۔ آج کس کی بادشاہت ہے ؟ خدا کی جو اکیلا اور غالب ہے (۱۶) آج کے دن ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ آج (کسی کے حق میں) بے انصافی نہیں ہو گی۔ بے شک خدا جلد حساب لینے والا ہے (۱۷) اور ان کو قریب آنے والے دن سے ڈراؤ جب کہ دل غم سے بھر کر گلوں تک آ رہے ہوں گے ۔ (اور) ظالموں کا کوئی دوست نہ ہو گا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات قبول کی جائے (۱۸) وہ آنکھوں کی خیانت کو جانتا ہے اور جو (باتیں) سینوں میں پوشیدہ ہیں (ان کو بھی) (۱۹) اور خدا سچائی کے ساتھ حکم فرماتا ہے اور جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کچھ بھی حکم نہیں دے سکتے ۔ بے شک خدا سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے (۲۰) کیا انہوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ وہ ان سے زور اور زمین میں نشانات (بنانے ) کے لحاظ سے کہیں بڑھ کر تھے تو خدا نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ اور ان کو خدا (کے عذاب) سے کوئی بھی بچانے والا نہ تھا (۲۱) یہ اس لئے کہ ان کے پاس پیغمبر کھلی دلیلیں لاتے تھے تو یہ کفر کرتے تھے سو خدا نے ان کو پکڑ لیا۔ بے شک وہ صاحب قوت (اور) سخت عذاب دینے والا ہے (۲۲) اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں اور دلیل روشن دے کر بھیجا (۲۳) (یعنی) فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو انہوں نے کہا کہ یہ تو جادوگر ہے جھوٹا (۲۴) غرض جب وہ ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر پہنچے تو کہنے لگے کہ جو اس کے ساتھ (خدا پر) ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر دو اور بیٹیوں کو زندہ رہنے دو۔ اور کافروں کی تدبیریں بے ٹھکانے ہوتی ہیں (۲۵) اور فرعون بولا کہ مجھے چھوڑو کہ موسیٰ کو قتل کر دوں اور وہ اپنے پروردگار کو بلا لے ۔ مجھے ڈر ہے کہ وہ (کہیں) تمہارے دین کو نہ بدل دے یا ملک میں فساد (نہ) پیدا کر دے (۲۶) موسیٰ نے کہا کہ میں ہر متکبر سے جو حساب کے دن (یعنی قیامت) پر ایمان نہیں لاتا۔ اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ لے چکا ہوں (۲۷) اور فرعون کے لوگوں میں سے ایک مومن شخص جو اپنے ایمان کو پوشیدہ رکھتا تھا کہنے لگا کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے کہ میرا پروردگار خدا ہے اور وہ تمہارے پروردگار (کی طرف) سے نشانیاں بھی لے کر آیا ہے ۔ اور اگر وہ جھوٹا ہو گا تو اس کے جھوٹ کا ضرر اسی کو ہو گا۔ اور اگر سچا ہو گا تو کوئی سا عذاب جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے تم پر واقع ہو کر رہے گا۔ بے شک خدا اس شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو بے لحاظ جھوٹا ہے (۲۸) اے قوم آج تمہاری ہی بادشاہت ہے اور تم ہی ملک میں غالب ہو۔ (لیکن) اگر ہم پر خدا کا عذاب آگیا تو (اس کے دور کرنے کے لئے ) ہماری مدد کون کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تمہیں وہی بات سُجھاتا ہوں جو مجھے سوجھی ہے اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے (۲۹) تو جو مومن تھا وہ کہنے لگا کہ اے قوم مجھے تمہاری نسبت خوف ہے کہ (مبادا) تم پر اور اُمتوں کی طرح کے دن کا عذاب آ جائے (۳۰) یعنی) نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو لوگ ان کے پیچھے ہوئے ہیں ان کے حال کی طرح (تمہارا حال نہ ہو جائے ) اور خدا تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا (۳۱) اور اے قوم مجھے تمہاری نسبت پکار کے دن (یعنی قیامت) کا خوف ہے (۳۲) جس دن تم پیٹھ پھیر کر (قیامت کے دن سے ) بھاگو گے (اس دن) تم کو کوئی (عذاب) خدا سے بچانے والا نہ ہو گا۔ اور جس شخص کو خدا گمراہ کرے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں (۳۳) اور پہلے یوسف بھی تمہارے پاس نشانیاں لے کر آئے تھے تو جو وہ لائے تھے اس سے تم ہمیشہ شک ہی میں رہے ۔ یہاں تک کہ جب وہ فوت ہو گئے تو تم کہنے لگے کہ خدا اس کے بعد کبھی کوئی پیغمبر نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح خدا اس شخص کو گمراہ کر دیتا ہے جو حد سے نکل جانے والا اور شک کرنے والا ہو (۳۴) جو لوگ بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ خدا کے نزدیک اور مومنوں کے نزدیک یہ جھگڑا سخت نا پسند ہے ۔ اسی طرح خدا ہر متکبر سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے (۳۵) اور فرعون نے کہا کہ ہامان میرے لئے ایک محل بناؤ تاکہ میں (اس پر چڑھ کر) رستوں پر پہنچ جاؤں (۳۶) (یعنی) آسمانوں کے رستوں پر، پھر موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میں تو اسے جھوٹا سمجھتا ہوں۔ اور اسی طرح فرعون کو اس کے اعمال بد اچھے معلوم ہوتے تھے اور وہ رستے سے روک دیا گیا تھا۔ اور فرعون کی تدبیر تو بے کار تھی (۳۷) اور وہ شخص جو مومن تھا اس نے کہا کہ بھائیو میرے پیچھے چلو میں تمہیں بھلائی کا رستہ دکھاؤ ں (۳۸) بھائیو یہ دنیا کی زندگی (چند روزہ) فائدہ اٹھانے کی چیز ہے ۔ اور جو آخرت ہے وہی ہمیشہ رہنے کا گھر ہے (۳۹) جو برے کام کرے گا اس کو بدلہ بھی ویسا ہی ملے گا۔ اور جو نیک کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور وہ صاحب ایمان بھی ہو گا تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے وہاں ان کو بے شمار رزق ملے گا (۴۰) اور اے قوم میرا کیا (حال) ہے کہ میں تم کو نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے (دوزخ کی) آگ کی طرف بلاتے ہو (۴۱) تم مجھے اس لئے بلاتے ہو کہ خدا کے ساتھ کفر کروں اور اس چیز کو اس کا شریک مقرر کروں جس کا مجھے کچھ بھی علم نہیں۔ اور میں تم کو (خدائے ) غالب (اور) بخشنے والے کی طرف بلاتا ہوں (۴۲) سچ تو یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے بلاتے ہو اس کو دنیا اور آخرت میں بلانے (یعنی دعا قبول کرنے ) کا مقدور نہیں اور ہم کو خدا کی طرف لوٹنا ہے اور حد سے نکل جانے والے دوزخی ہیں (۴۳) جو بات میں تم سے کہتا ہوں تم اسے آگے چل کر یاد کرو گے ۔ اور میں اپنا کام خدا کے سپرد کرتا ہوں۔ بے شک خدا بندوں کو دیکھنے والا ہے (۴۴) غرض خدا نے موسیٰ کو ان لوگوں کی تدبیروں کی برائیوں سے محفوظ رکھا اور فرعون والوں کو برے عذاب نے آ گھیرا (۴۵) یعنی) آتش (جہنم) کہ صبح و شام اس کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں۔ اور جس روز قیامت برپا ہو گی (حکم ہو گا کہ) فرعون والوں کو نہایت سخت عذاب میں داخل کرو (۴۶) اور جب وہ دوزخ میں جھگڑیں گے تو ادنیٰ درجے کے لوگ بڑے آدمیوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہارے تابع تھے تو کیا تم دوزخ (کے عذاب) کا کچھ حصہ ہم سے دور کر سکتے ہو؟ (۴۷) بڑے آدمی کہیں گے کہ تم (بھی اور) ہم (بھی) سب دوزخ میں (رہیں گے ) خدا بندوں میں فیصلہ کر چکا ہے (۴۸) اور جو لوگ آگ میں (جل رہے ) ہوں گے وہ دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ ایک روز تو ہم سے عذاب ہلکا کر دے (۴۹) وہ کہیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہارے پیغمبر نشانیاں لے کر نہیں آئے تھے ۔ وہ کہیں گے کیوں نہیں تو وہ کہیں گے کہ تم ہی دعا کرو۔ اور کافروں کی دعا (اس روز) بے کار ہو گی (۵۰) ہم اپنے پیغمبروں کی اور جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کی دنیا کی زندگی میں بھی مدد کرتے ہیں اور جس دن گواہ کھڑے ہوں گے (یعنی قیامت کو بھی) (۵۱) جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی اور ان کے لئے لعنت اور برا گھر ہے (۵۲) اور ہم نے موسیٰ کو ہدایت (کی کتاب) دی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا (۵۳) عقل والوں کے لئے ہدایت اور نصیحت ہے (۵۴) تو صبر کرو بے شک خدا کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور صبح و شام اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہو (۵۵) جو لوگ بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں ان ک دلوں میں اور کچھ نہیں (ارادۂ) عظمت ہے اور وہ اس کو پہنچنے والے نہیں تو خدا کی پناہ مانگو۔ بے شک وہ سننے والا (اور) دیکھنے والا ہے (۵۶) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا لوگوں کے پیدا کرنے کی نسبت بڑا (کام) ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۵۷) اور اندھا اور آنکھ والا برابر نہیں۔ اور نہ ایمان لانے والے نیکو کار اور نہ بدکار (برابر ہیں) (حقیقت یہ ہے کہ) تم بہت کم غور کرتے ہو (۵۸) قیامت آنے والی ہے اس میں کچھ شک نہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں رکھتے (۵۹) اور تمہارے پروردگار نے کہا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری (دعا) قبول کروں گا۔ جو لوگ میری عبادت سے ازراہ تکبر کنیاتے ہیں۔ عنقریب جہنم میں ذلیل ہو کر داخل ہوں گے (۶۰) خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی کہ اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا (کہ اس میں کام کرو) بے شک خدا لوگوں پر فضل کرنے والا ہے ۔ لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے (۶۱) یہی خدا تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے ۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟ (۶۲) اسی طرح وہ لوگ بھٹک رہے تھے جو خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے (۶۳) خدا ہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے لئے ٹھیرنے کی جگہ اور آسمان کو چھت بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں اور صورتیں بھی خوب بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں۔ یہی خدا تمہارا پروردگار ہے ۔ پس خدائے پروردگار عالم بہت ہی بابرکت ہے (۶۴) وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اس کی عبادت کو خالص کر کر اسی کو پکارو۔ ہر طرح کی تعریف خدا ہی کو (سزاوار) ہے جو تمام جہان کا پروردگار ہے (۶۵) (اے محمدﷺ ان سے ) کہہ دو کہ مجھے اس بات کی ممانعت کی گئی ہے کہ جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو ان کی پرستش کروں (اور میں ان کی کیونکر پرستش کروں) جب کہ میرے پاس میرے پروردگار (کی طرف) سے کھلی دلیلیں آ چکی ہیں اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ پروردگار عالم ہی کا تابع فرمان ہوں (۶۶) وہی تو ہے جس نے تم کو (پہلے ) مٹی سے پیدا کیا۔ پھر نطفہ بنا کر پھر لوتھڑا بنا کر پھر تم کو نکالتا ہے (کہ تم) بچّے (ہوتے ہو) پھر تم اپنی جوانی کو پہنچتے ہو۔ پھر بوڑھے ہو جاتے ہو۔ اور کوئی تم میں سے پہلے ہی مر جاتا ہے اور تم (موت کے ) وقت مقرر تک پہنچ جاتے ہو اور تاکہ تم سمجھو (۶۷) وہی تو ہے جو جلاتا ہے اور مارتا ہے ۔ پھر جب وہ کوئی کام کرنا (اور کسی کو پیدا کرنا) چاہتا ہے تو اس سے کہہ دیتا ہے کہ ہو جا تو وہ جاتا ہے (۶۸) کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ یہ کہاں بھٹک رہے ہیں؟ (۶۹) جن لوگوں نے کتاب (خدا) کو اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا اس کو جھٹلایا۔ وہ عنقریب معلوم کر لیں گے (۷۰) جب کہ ان کی گردنوں میں طوق اور زنجیریں ہوں گی (اور) گھسیٹے جائیں گے (۷۱) (یعنی) کھولتے ہوئے پانی میں۔ پھر آگ میں جھونک دیئے جائیں گے (۷۲) پھر ان سے کہا جائے گا کہ وہ کہاں ہیں جن کو تم (خدا کے ) شریک بناتے تھے (۷۳) (یعنی غیر خدا) کہیں گے وہ تو ہم سے جاتے رہے بلکہ ہم تو پہلے کسی چیز کو پکارتے ہی نہیں تھے ۔ اسی طرح خدا کافروں کو گمراہ کرتا ہے (۷۴) یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں حق کے بغیر (یعنی اس کے خلاف) خوش ہوا کرتے تھے اور اس کی (سزا ہے ) کہ اترایا کرتے تھے (۷۵) (اب) جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ۔ ہمیشہ اسی میں رہو گے ۔ متکبروں کا کیا برا ٹھکانا ہے (۷۶) تو (اے پیغمبر) صبر کرو خدا کا وعدہ سچا ہے ۔ اگر ہم تم کو کچھ اس میں سے دکھا دیں جس کا ہم تم سے وعدہ کرتے ہیں۔ (یعنی کافروں پر عذاب نازل کریں) یا تمہاری مدت حیات پوری کر دیں تو ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (۷۷) اور ہم نے تم سے پہلے (بہت سے ) پیغمبر بھیجے ۔ ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کئے ۔ اور کسی پیغمبر کا مقدور نہ تھا کہ خدا کے حکم کے سوا کوئی نشانی لائے ۔ پھر جب خدا کا حکم آ پہنچا تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور اہل باطل نقصان میں پڑ گئے (۷۸) خدا ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے چارپائے بنائے تاکہ ان میں سے بعض پر سوار ہو اور بعض کو تم کھاتے ہو (۷۹) اور تمہارے لئے ان میں (اور بھی) فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ (کہیں جانے کی) تمہارے دلوں میں جو حاجت ہو ان پر (چڑھ کر وہاں) پہنچ جاؤ۔ اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار ہوتے ہو (۸۰) اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تو تم خدا کی کن کن نشانیوں کو نہ مانو گے (۸۱) کیا ان لوگوں نے زمین میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا۔ (حالانکہ) وہ ان سے کہیں زیادہ طاقتور اور زمین میں نشانات (بنانے ) کے اعتبار سے بہت بڑھ کر تھے ۔ تو جو کچھ وہ کرتے تھے وہ ان کے کچھ کام نہ آیا (۸۲) اور جب ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تو جو علم (اپنے خیال میں) ان کے پاس تھا اس پر اترانے لگے اور جس چیز سے تمسخر کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا (۸۳) پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے کہ ہم خدائے واحد پر ایمان لائے اور جس چیز کو اس کے ساتھ شریک بناتے تھے اس سے نا معتقد ہوئے (۸۴) لیکن جب وہ ہمارا عذاب دیکھ چکے (اس وقت) ان کے ایمان نے ان کو کچھ بھی فائدہ نہ دیا۔ (یہ) خدا کی عادت (ہے ) جو اس کے بندوں (کے بارے ) میں چلی آتی ہے ۔ اور وہاں کافر گھاٹے میں پڑ گئے (۸۵)

 

سورة حٰمٓ السجدة / فُصّلَت

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حٰم (۱) (یہ کتاب خدائے ) رحمٰن و رحیم (کی طرف) سے اُتری ہے (۲) (ایسی) کتاب جس کی آیتیں واضح (المعانی) ہیں (یعنی) قرآن عربی ان لوگوں کے لئے جو سمجھ رکھتے ہیں (۳) جو بشارت بھی سناتا ہے اور خوف بھی دلاتا ہے لیکن ان میں سے اکثروں نے منہ پھیر لیا اور وہ سنتے ہی نہیں (۴) اور کہتے ہیں کہ جس چیز کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس سے ہمارے دل پردوں میں ہیں اور ہمارے کانوں میں بوجھ (یعنی بہرا پن) ہے اور ہمارے اور تمہارے درمیان پردہ ہے تو تم (اپنا) کام کرو ہم (اپنا) کام کرتے ہیں (۵) کہہ دو کہ میں بھی آدمی ہوں جیسے تم۔ (ہاں) مجھ پر یہ وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود خدائے واحد ہے تو سیدھے اسی کی طرف (متوجہ) رہو اور اسی سے مغفرت مانگو اور مشرکوں پر افسوس ہے (۶) جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کے بھی قائل نہیں (۷) جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کے لئے (ایسا) ثواب ہے جو ختم ہی نہ ہو (۸) کہو کیا تم اس سے انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا۔ اور (بتوں کو) اس کا مدمقابل بناتے ہو۔ وہی تو سارے جہان کا مالک ہے (۹) اور اسی نے زمین میں اس کے اوپر پہاڑ بنائے اور زمین میں برکت رکھی اور اس میں سب سامان معیشت مقرر کیا (سب) چار دن میں۔ (اور تمام) طلب گاروں کے لئے یکساں (۱۰) پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ دھواں تھا تو اس نے اس سے اور زمین سے فرمایا کہ دونوں آؤ (خواہ) خوشی سے خواہ نا خوشی سے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خوشی سے آتے ہیں (۱۱) پھر دو دن میں سات آسمان بنائے اور ہر آسمان میں اس (کے کام) کا حکم بھیجا اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں (یعنی ستاروں) سے مزین کیا اور (شیطانوں سے ) محفوظ رکھا۔ یہ زبردست (اور) خبردار کے (مقرر کئے ہوئے ) اندازے ہیں (۱۲) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو کہہ دو کہ میں تم کو ایسے چنگھاڑ (کے عذاب) سے آگاہ کرتا ہوں جیسے عاد اور ثمود پر چنگھاڑ (کا عذاب آیا تھا) (۱۳) جب ان کے پاس پیغمبر ان کے آگے اور پیچھے سے آئے کہ خدا کے سوا (کسی کی) عبادت نہ کرو۔ کہنے لگے کہ اگر ہمارا پروردگار چاہتا تو فرشتے اُتار دیتا سو جو تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے (۱۴) جو عاد تھے وہ نا حق ملک میں غرور کرنے لگے اور کہنے لگے کہ ہم سے بڑھ کر قوت میں کون ہے ؟ کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس نے ان کو پیدا کیا وہ ان سے قوت میں بہت بڑھ کر ہے ۔ اور وہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے رہے (۱۵) تو ہم نے بھی ان پر نحوست کے دنوں میں زور کی ہوا چلائی تاکہ ان کو دنیا کی زندگی میں ذلت کے عذاب کا مزہ چکھا دیں۔ اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی ذلیل کرنے والا ہے اور (اس روز) ان کو مدد بھی نہ ملے گی (۱۶) اور جو ثمود تھے ان کو ہم نے سیدھا رستہ دکھا دیا تھا مگر انہوں نے ہدایت کے مقابلے میں اندھا دھند رہنا پسند کیا تو ان کے اعمال کی سزا میں کڑک نے ان کو آ پکڑا۔ اور وہ ذلت کا عذاب تھا (۱۷) اور جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے رہے ان کو ہم نے بچا لیا (۱۸) اور جس دن خدا کے دشمن دوزخ کی طرف چلائے جائیں گے تو ترتیب وار کر لیئے جائیں گے (۱۹) یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور آنکھیں اور چمڑے (یعنی دوسرے اعضا) ان کے خلاف ان کے اعمال کی شہادت دیں گے (۲۰) اور وہ اپنے چمڑوں (یعنی اعضا) سے کہیں گے کہ تم نے ہمارے خلاف کیوں شہادت دی؟ وہ کہیں گے کہ جس خدا نے سب چیزوں کو نطق بخشا اسی نے ہم کو بھی گویائی دی اور اسی نے تم کو پہلی بار پیدا کیا تھا اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے (۲۱) اور تم اس (بات کے خوف) سے تو پردہ نہیں کرتے تھے کہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور چمڑے تمہارے خلاف شہادت دیں گے بلکہ تم یہ خیال کرتے تھے کہ خدا کو تمہارے بہت سے عملوں کی خبر ہی نہیں (۲۲) اور اسی خیال نے جو تم اپنے پروردگار کے بارے میں رکھتے تھے تم کو ہلاک کر دیا اور تم خسارہ پانے والوں میں ہو گئے (۲۳) اب اگر یہ صبر کریں گے تو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے ۔ اور اگر توبہ کریں گے تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی (۲۴) اور ہم نے (شیطانوں کو) ان کا ہم نشین مقرر کر دیا تھا تو انہوں نے ان کے اگلے اور پچھلے اعمال ان کو عمدہ کر دکھائے تھے اور جنات اور انسانوں کی جماعتیں جو ان سے پہلے گذر چکیں ان پر بھی خدا (کے عذاب) کا وعدہ پورا ہو گیا۔ بے شک یہ نقصان اٹھانے والے ہیں (۲۵) اور کافر کہنے لگے کہ اس قرآن کو سنا ہی نہ کرو اور (جب پڑھنے لگیں تو) شور مچا دیا کرو تاکہ تم غالب رہو (۲۶) سو ہم بھی کافروں کو سخت عذاب کے مزے چکھائیں گے اور ان کے برے عملوں کی جو وہ کرتے تھے سزا دیں گے (۲۷) یہ خدا کے دشمنوں کا بدلہ ہے (یعنی) دوزخ۔ ان کے لئے اسی میں ہمیشہ کا گھر ہے ۔ یہ اس کی سزا ہے کہ ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے (۲۸) اور کافر کہیں گے کہ اے ہمارے پروردگار جنوں اور انسانوں میں سے جن لوگوں نے ہم کو گمراہ کیا تھا ان کو ہمیں دکھا کہ ہم ان کو اپنے پاؤں کے تلے (روند) ڈالیں تاکہ وہ نہایت ذلیل ہوں (۲۹) جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے ان پر فرشتے اُتریں گے (اور کہیں گے ) کہ نہ خوف کرو اور نہ غمناک ہو اور بہشت کی جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا خوشی مناؤ (۳۰) ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست تھے اور آخرت میں بھی (تمہارے رفیق ہیں)۔ اور وہاں جس (نعمت) کو تمہارا جی چاہے گا تم کو (ملے گی) اور جو چیز طلب کرو گے تمہارے لئے (موجود ہو گی) (۳۱) (یہ) بخشنے والے مہربان کی طرف سے مہمانی ہے (۳۲) اور اس شخص سے بات کا اچھا کون ہو سکتا ہے جو خدا کی طرف بلائے اور عمل نیک کرے اور کہے کہ میں مسلمان ہوں (۳۳) اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتی۔ تو (سخت کلامی کا) ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو (ایسا کرنے سے تم دیکھو گے ) کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی گویا وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے (۳۴) اور یہ بات ان ہی لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو برداشت کرنے والے ہیں۔ اور ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو بڑے صاحب نصیب ہیں (۳۵) اور اگر تمہیں شیطان کی جانب سے کوئی وسوسہ پیدا ہو تو خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔ بے شک وہ سنتا جانتا ہے (۳۶) اور رات اور دن اور سورج اور چاند اس کی نشانیوں میں سے ہیں۔ تم لوگ نہ تو سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو۔ بلکہ خدا ہی کو سجدہ کرو جس نے ان چیزوں کو پیدا کیا ہے اگر تم کو اس کی عبادت منظور ہے (۳۷) اگر یہ لوگ سرکشی کریں تو (خدا کو بھی ان کی پروا نہیں) جو (فرشتے ) تمہارے پروردگار کے پاس ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور (کبھی) تھکتے ہی نہیں (۳۸) اور (اے بندے یہ) اسی کی قدرت کے نمونے ہیں کہ تو زمین کو دبی ہوئی (یعنی خشک) دیکھتا ہے ۔ جب ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو شاداب ہو جاتی اور پھولنے لگتی ہے تو جس نے زمین کو زندہ کیا وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے ۔ بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے (۳۹) جو لوگ ہماری آیتوں میں کج راہی کرتے ہیں وہ ہم سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ بھلا جو شخص دوزخ میں ڈالا جائے وہ بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن و امان سے آئے ۔ (تو خیر) جو چاہو سو کر لو۔ جو کچھ تم کرتے ہو وہ اس کو دیکھ رہا ہے (۴۰) جن لوگوں نے نصیحت کو نہ مانا جب وہ ان کے پاس آئی۔ اور یہ تو ایک عالی رتبہ کتاب ہے (۴۱) اس پر جھوٹ کا دخل نہ آگے سے ہو سکتا ہے نہ پیچھے سے ۔ (اور) دانا (اور) خوبیوں والے (خدا) کی اُتاری ہوئی ہے (۴۲) تم سے وہی باتیں کہیں جاتی ہیں جو تم سے پہلے اور پیغمبروں سے کہی گئی تھیں۔ بے شک تمہارا پروردگار بخش دینے والا بھی اور عذاب الیم دینے والا بھی ہے (۴۳) اور اگر ہم اس قرآن کو غیر زبان عرب میں (نازل) کرتے تو یہ لوگ کہتے کہ اس کی آیتیں (ہماری زبان میں) کیوں کھول کر بیان نہیں کی گئیں۔ کیا (خوب کہ قرآن تو) عجمی اور (مخاطب) عربی۔ کہہ دو کہ جو ایمان لاتے ہیں ان کے لئے (یہ) ہدایت اور شفا ہے ۔ اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں گرانی (یعنی بہرا پن) ہے اور یہ ان کے حق میں (موجب) نا بینائی ہے ۔ گرانی کے سبب ان کو (گویا) دور جگہ سے آواز دی جاتی ہے (۴۴) اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف کیا گیا۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ٹھہر چکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کر دیا جاتا۔ اور یہ اس (قرآن) سے شک میں الجھ رہے ہیں (۴۵) جو نیک کام کرے گا تو اپنے لئے ۔ اور جو برے کام کرے گا تو ان کا ضرر اسی کو ہو گا۔ اور تمہارا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں (۴۶) قیامت کے علم کا حوالہ اسی کی طرف دیا جاتا ہے (یعنی قیامت کا علم اسی کو ہے ) اور نہ تو پھل گا بھوں سے نکلتے ہیں اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی اور نہ جنتی ہے مگر اس کے علم سے ۔ اور جس دن وہ ان کو پکارے گا (اور کہے گا) کہ میرے شریک کہاں ہیں تو وہ کہیں گے کہ ہم تجھ سے عرض کرتے ہیں کہ ہم میں سے کسی کو (ان کی) خبر ہی نہیں (۴۷) اور جن کو پہلے وہ (خدا کے سوا) پکارا کرتے تھے (سب) ان سے غائب ہو جائیں گے اور وہ یقین کر لیں گے کہ ان کے لئے مخلصی نہیں (۴۸) انسان بھلائی کی دعائیں کرتا کرتا تو تھکتا نہیں اور اگر تکلیف پہنچ جاتی ہے تو نا امید ہو جاتا اور آس توڑ بیٹھتا ہے (۴۹) اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد ہم اس کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو میرا حق تھا اور میں نہیں خیال کرتا کہ قیامت برپا ہو۔ اور اگر (قیامت سچ مچ بھی ہو اور) میں اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا بھی جاؤں تو میرے لئے اس کے ہاں بھی خوشحالی ہے ۔ پس کافر جو عمل کیا کرتے وہ ہم ان کو ضرور جتائیں گے اور ان کو سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے (۵۰) اور جب ہم انسان پر کرم کرتے ہیں تو منہ موڑ لیتا ہے اور پہلو پھیر کر چل دیتا ہے ۔ اور جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی لمبی دعائیں کرنے لگتا ہے (۵۱) کہو کہ بھلا دیکھو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو پھر تم اس سے انکار کرو تو اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو (حق کی) پرلے درجے کی مخالفت میں ہو (۵۲) ہم عنقریب ان کو اطراف (عالم) میں بھی اور خود ان کی ذات میں بھی اپنی نشانیاں دکھائیں گے یہاں تک کہ ان پر ظاہر ہو جائے گا کہ (قرآن) حق ہے ۔ کیا تم کو یہ کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار ہر چیز سے خبردار ہے (۵۳) دیکھو یہ اپنے پروردگار کے روبرو حاضر ہونے سے شک میں ہیں۔ سن رکھو کہ وہ ہر چیز پر احاطہ کئے ہوئے ہے (۵۴)

 

سورة الشّوریٰ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حٰمٓ (۱) عٓسٓقٓ (۲) خدائے غالب و دانا اسی طرح تمہاری طرف مضامین اور (براہین) بھیجتا ہے جس طرح تم سے پہلے لوگوں کی طرف وحی بھیجتا رہا ہے (۳) جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے ۔ اور وہ عالی رتبہ اور گرامی قدر ہے (۴) قریب ہے کہ آسمان اوپر سے پھٹ پڑیں اور فرشتے اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور جو لوگ زمین میں ہیں ان کے لئے معافی مانگتے رہتے ہیں۔ سن رکھو کہ خدا بخشنے والا مہربان ہے (۵) اور جن لوگوں نے اس کے سوا کارساز بنا رکھے ہیں وہ خدا کو یاد ہیں۔ اور تم ان پر داروغہ نہیں ہو (۶) اور اسی طرح تمہارے پاس قرآن عربی بھیجا ہے تاکہ تم بڑے گاؤں (یعنی مکّے ) کے رہنے والوں کو اور جو لوگ اس کے اردگرد رہتے ہیں ان کو رستہ دکھاؤ اور انہیں قیامت کے دن کا بھی جس میں کچھ شک نہیں ہے خوف دلاؤ۔ اس روز ایک فریق بہشت میں ہو گا اور ایک فریق دوزخ میں (۷) اور اگر خدا چاہتا تو ان کو ایک ہی جماعت کر دیتا لیکن وہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کر لیتا ہے اور ظالموں کا نہ کوئی یار ہے اور نہ مددگار (۸) کیا انہوں نے اس کے سوا کارساز بنائے ہیں؟ کارساز تو خدا ہی ہے اور وہی مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (۹) اور تم جس بات میں اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ خدا کی طرف (سے ہو گا) یہی خدا میرا پروردگار ہے میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں۔ اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں (۱۰) آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا (وہی ہے )۔ اسی نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس کے جوڑے بنائے اور چارپایوں کے بھی جوڑے (بنائے اور) اسی طریق پر تم کو پھیلاتا رہتا ہے ۔ اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ اور وہ دیکھتا سنتا ہے (۱۱) آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق فراخ کر دیتا ہے (اور جس کے لئے چاہتا ہے ) تنگ کر دیتا ہے ۔ بے شک وہ ہر چیز سے واقف ہے (۱۲) اسی نے تمہارے لئے دین کا وہی رستہ مقرر کیا جس (کے اختیار کرنے کا) نوح کو حکم دیا تھا اور جس کی (اے محمدﷺ) ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی ہے اور جس کا ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا (وہ یہ) کہ دین کو قائم رکھنا اور اس میں پھوٹ نہ ڈالنا۔ جس چیز کی طرف تم مشرکوں کو بلاتے ہو وہ ان کو دشوار گزرتی ہے ۔ اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کا برگزیدہ کر لیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرے اسے اپنی طرف رستہ دکھا دیتا ہے (۱۳) اور یہ لوگ جو الگ الگ ہوئے ہیں تو علم (حق) آ چکنے کے بعد آپس کی ضد سے (ہوئے ہیں)۔ اور اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک وقت مقرر تک کے لئے بات نہ ٹھہر چکی ہوتی تو ان میں فیصلہ کر دیا جاتا۔ اور جو لوگ ان کے بعد (خدا کی) کتاب کے وارث ہوئے وہ اس (کی طرف) سے شبہے کی الجھن میں (پھنسے ہوئے ) ہیں (۱۴) تو (اے محمدﷺ) اسی (دین کی) طرف (لوگوں کو) بلاتے رہنا اور جیسا تم کو حکم ہوا ہے (اسی پر) قائم رہنا۔ اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا۔ اور کہہ دو کہ جو کتاب خدا نے نازل فرمائی ہے میں اس پر ایمان رکھتا ہوں۔ اور مجھے حکم ہوا ہے کہ تم میں انصاف کروں۔ خدا ہی ہمارا اور تمہارا پروردگار ہے ۔ ہم کو ہمارے اعمال (کا بدلہ ملے گا) اور تم کو تمہارے اعمال کا۔ ہم میں اور تم میں کچھ بحث و تکرار نہیں۔ خدا ہم (سب) کو اکھٹا کرے گا۔ اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے (۱۵) اور جو لوگ خدا (کے بارے ) میں بعد اس کے کہ اسے (مومنوں نے ) مان لیا ہو جھگڑتے ہیں ان کے پروردگار کے نزدیک ان کا جھگڑا لغو ہے ۔ اور ان پر (خدا کا) غضب اور ان کے لئے سخت عذاب ہے (۱۶) خدا ہی تو ہے جس نے سچائی کے ساتھ کتاب نازل فرمائی اور (عدل و انصاف کی) ترازو۔ اور تم کو کیا معلوم شاید قیامت قریب ہی آ پہنچی ہو (۱۷) جو لوگ اس پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس کے لئے جلدی کر رہے ہیں۔ اور جو مومن ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں۔ اور جانتے ہیں کہ وہ برحق ہے ۔ دیکھو جو لوگ قیامت میں جھگڑتے ہیں وہ پرلے درجے کی گمراہی میں ہیں (۱۸) خدا اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو چاہتا ہے رزق دیتا ہے ۔ اور وہ زور والا (اور) زبردست ہے (۱۹) جو شخص آخرت کی کھیتی کا خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دیں گے ۔ اور جو دنیا کی کھیتی کا خواستگار ہو اس کو ہم اس میں سے دے دیں گے ۔ اور اس کا آخرت میں کچھ حصہ نہ ہو گا (۲۰) کیا ان کے وہ شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دین مقرر کیا ہے جس کا خدا نے حکم نہیں دیا۔ اور اگر فیصلے (کے دن) کا وعدہ نہ ہوتا تو ان میں فیصلہ کر دیا جاتا اور جو ظالم ہیں ان کے لئے درد دینے والا عذاب ہے (۲۱) تم دیکھو گے کہ ظالم اپنے اعمال (کے وبال) سے ڈر رہے ہوں گے اور وہ ان پر پڑے گا۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہ بہشت کے باغوں میں ہوں گے ۔ وہ جو کچھ چاہیں گے ان کے لیے ان کے پروردگار کے پاس (موجود) ہو گا۔ یہی بڑا فضل ہے (۲۲) یہی وہ (انعام ہے ) جس کی خدا اپنے ان بندوں کو جو ایمان لاتے اور عمل نیک کرتے ہیں بشارت دیتا ہے ۔ کہہ دو کہ میں اس کا تم سے صلہ نہیں مانگتا مگر (تم کو) قرابت کی محبت (تو چاہیئے ) اور جو کوئی نیکی کرے گا ہم اس کے لئے اس میں ثواب بڑھائیں گے ۔ بے شک خدا بخشنے والا قدردان ہے (۲۳) کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ پیغمبر نے خدا پر جھوٹ باندھ لیا ہے ؟ اگر خدا چاہے تو (اے محمدﷺ) تمہارے دل پر مہر لگا دے ۔ اور خدا جھوٹ کو نابود کرتا اور اپنی باتوں سے حق کو ثابت کرتا ہے ۔ بے شک وہ سینے تک کی باتوں سے واقف ہے (۲۴) اور وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور (ان کے ) قصور معاف فرماتا ہے اور جو تم کرتے ہو (سب) جانتا ہے (۲۵) اور جو ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کی (دعا) قبول فرماتا ہے اور ان کو اپنے فضل سے بڑھاتا ہے ۔ اور جو کافر ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے (۲۶) اور اگر خدا اپنے بندوں کے لئے رزق میں فراخی کر دیتا تو زمین میں فساد کرنے لگتے ۔ لیکن وہ جو چیز چاہتا ہے اندازے کے ساتھ نازل کرتا ہے ۔ بے شک وہ اپنے بندوں کو جانتا اور دیکھتا ہے (۲۷) اور وہی تو ہے جو لوگوں کے نا امید ہو جانے کے بعد مینہ برساتا اور اپنی رحمت (یعنی بارش) کی برکت کو پھیلا دیتا ہے ۔ اور وہ کارساز اور سزاوار تعریف ہے (۲۸) اور اسی کی نشانیوں میں سے ہے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور ان جانوروں کا جو اس نے ان میں پھیلا رکھے ہیں اور وہ جب چاہے ان کے جمع کر لینے پر قادر ہے (۲۹) اور جو مصیبت تم پر واقع ہوتی ہے سو تمہارے اپنے فعلوں سے اور وہ بہت سے گناہ تو معاف ہی کر دیتا ہے (۳۰) اور تم زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کر سکتے ۔ اور خدا کے سوا نہ تمہارا کوئی دوست ہے اور نہ مددگار (۳۱) اور اسی کی نشانیوں میں سے سمندر کے جہاز ہیں (جو) گویا پہاڑ (ہیں) (۳۲) اگر خدا چاہے تو ہوا کو ٹھیرا دے اور جہاز اس کی سطح پر کھڑے رہ جائیں۔ تمام صبر اور شکر کرنے والوں کے لئے ان (باتوں) میں قدرت خدا کے نمونے ہیں (۳۳) یا ان کے اعمال کے سبب ان کو تباہ کر دے ۔ اور بہت سے قصور معاف کر دے (۳۴) اور (انتقام اس لئے لیا جائے کہ) جو لوگ ہماری آیتوں میں جھگڑتے ہیں۔ وہ جان لیں کہ ان کے لئے خلاصی نہیں (۳۵) (لوگو) جو (مال ومتاع) تم کو دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا (ناپائدار) فائدہ ہے ۔ اور جو کچھ خدا کے ہاں ہے وہ بہتر اور قائم رہنے والا ہے (یعنی) ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار پر بھروسا رکھتے ہیں (۳۶) اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ اور جب غصہ آتا ہے تو معاف کر دیتے ہیں (۳۷) اور جو اپنے پروردگار کا فرمان قبول کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔ اور اپنے کام آپس کے مشورے سے کرتے ہیں۔ اور جو مال ہم نے ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (۳۸) اور جو ایسے ہیں کہ جب ان پر ظلم وتعدی ہو تو (مناسب طریقے سے ) بدلہ لیتے ہیں (۳۹) اور برائی کا بدلہ تو اسی طرح کی برائی ہے ۔ مگر جو درگزر کرے اور (معاملے کو) درست کر دے تو اس کا بدلہ خدا کے ذمے ہے ۔ اس میں شک نہیں کہ وہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا (۴۰) اور جس پر ظلم ہوا ہو اگر وہ اس کے بعد انتقام لے تو ایسے لوگوں پر کچھ الزام نہیں (۴۱) الزام تو ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور ملک میں نا حق فساد پھیلاتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کو تکلیف دینے والا عذاب ہو گا (۴۲) اور جو صبر کرے اور قصور معاف کر دے تو یہ ہمت کے کام ہیں (۴۳) اور جس شخص کو خدا گمراہ کرے تو اس کے بعد اس کا کوئی دوست نہیں۔ اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ (دوزخ کا) عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کیا (دنیا میں) واپس جانے کی بھی کوئی سبیل ہے ؟ (۴۴) اور تم ان کو دیکھو گے کہ دوزخ کے سامنے لائے جائیں گے ذلت سے عاجزی کرتے ہوئے چھپی (اور نیچی) نگاہ سے دیکھ رہے ہوں گے ۔ اور مومن لوگ کہیں کے کہ خسارہ اٹھانے والے تو وہ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارے میں ڈالا۔ دیکھو کہ بے انصاف لوگ ہمیشہ کے دکھ میں (پڑے ) رہیں گے (۴۵) اور خدا کے سوا ان کے کوئی دوست نہ ہوں گے کہ خدا کے سوا ان کو مدد دے سکیں۔ اور جس کو خدا گمراہ کرے اس کے لئے (ہدایت کا) کوئی رستہ نہیں (۴۶) ان سے کہہ دو کہ) قبل اس کے کہ وہ دن جو ٹلے گا نہیں خدا کی طرف سے آ موجود ہو اپنے پروردگار کا حکم قبول کرو۔ اس دن تمہارے لئے نہ کوئی جائے پناہ ہو گی اور نہ تم سے گناہوں کا انکار ہی بن پڑے گا (۴۷) پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو ہم نے تم کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔ تمہارا کام تو صرف (احکام کا) پہنچا دینا ہے ۔ اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہو جاتا ہے ۔ اور اگر ان کو ان ہی کے اعمال کے سبب کوئی سختی پہنچتی ہے تو (سب احسانوں کو بھول جاتے ہیں) بے شک انسان بڑا نا شکرا ہے (۴۸) (تمام) بادشاہت خدا ہی کی ہے آسمانوں کی بھی اور زمین کی بھی۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے ۔ جسے چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے بیٹے بخشتا ہے (۴۹) یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں دونوں عنایت فرماتا ہے ۔ اور جس کو چاہتا ہے بے اولاد رکھتا ہے ۔ وہ تو جاننے والا (اور) قدرت والا ہے (۵۰) اور کسی آدمی کے لئے ممکن نہیں کہ خدا اس سے بات کرے مگر الہام (کے ذریعے ) سے یا پردے کے پیچھے سے یا کوئی فرشتہ بھیج دے تو وہ خدا کے حکم سے جو خدا چاہے القا کرے ۔ بے شک وہ عالی رتبہ (اور) حکمت والا ہے (۵۱) اور اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے تمہاری طرف روح القدس کے ذریعے سے (قرآن) بھیجا ہے ۔ تم نہ تو کتاب کو جانتے تھے اور نہ ایمان کو۔ لیکن ہم نے اس کو نور بنایا ہے کہ اس سے ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں ہدایت کرتے ہیں۔ اور بے شک (اے محمدﷺ) تم سیدھا رستہ دکھاتے ہو (۵۲) (یعنی) خدا کا رستہ جو آسمانوں اور زمین کی سب چیزوں کا مالک ہے ۔ دیکھو سب کام خدا کی طرف رجوع ہوں گے (اور وہی ان میں فیصلہ کرے گا) (۵۳)

 

سورة الزّخرُف

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حٰم (۱) کتاب روشن کی قسم (۲) کہ ہم نے اس کو قرآن عربی بنایا ہے تاکہ تم سمجھو (۳) اور یہ بڑی کتاب (یعنی لوح محفوظ) میں ہمارے پاس (لکھی ہوئی اور) بڑی فضیلت اور حکمت والی ہے (۴) بھلا اس لئے کہ تم حد سے نکلے ہوئے لوگ ہو ہم تم کو نصیحت کرنے سے باز رہیں گے (۵) اور ہم نے پہلے لوگوں میں بھی بہت سے پیغمبر بھیجے تھے (۶) اور کوئی پیغمبر ان کے پاس نہیں آتا تھا مگر وہ اس سے تمسخر کرتے تھے (۷) تو جو ان میں سخت زور والے تھے ان کو ہم نے ہلاک کر دیا اور اگلے لوگوں کی حالت گزر گئی (۸) اور اگر تم ان سے پوچھو کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہہ دیں گے کہ ان کو غالب اور علم والے (خدا) نے پیدا کیا ہے (۹) جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا بنایا۔ اور اس میں تمہارے لئے رستے بنائے تاکہ تم راہ معلوم کرو (۱۰) اور جس نے ایک اندازے کے ساتھ آسمان سے پانی نازل کیا۔ پھر ہم نے اس سے شہر مردہ کو زندہ کیا۔ اسی طرح تم زمین سے نکالے جاؤ گے (۱۱) اور جس نے تمام قسم کے حیوانات پیدا کئے اور تمہارے لئے کشتیاں اور چارپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو (۱۲) تاکہ تم ان کی پیٹھ پر چڑھ بیٹھو اور جب اس پر بیٹھ جاؤ پھر اپنے پروردگار کے احسان کو یاد کرو اور کہو کہ وہ (ذات) پاک ہے جس نے اس کو ہمارے زیر فرمان کر دیا اور ہم میں طاقت نہ تھی کہ اس کو بس میں کر لیتے (۱۳) اور ہم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں (۱۴) اور انہوں نے اس کے بندوں میں سے اس کے لئے اولاد مقرر کی۔ بے شک انسان صریح نا شکرا ہے (۱۵) کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے خود تو بیٹیاں لیں اور تم کو چن کر بیٹے دیئے (۱۶) حالانکہ جب ان میں سے کسی کو اس چیز کی خوشخبری دی جاتی ہے جو انہوں نے خدا کے لئے بیان کی ہے تو اس کا منہ سیاہ ہو جاتا اور وہ غم سے بھر جاتا ہے (۱۷) کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے اور جھگڑے کے وقت بات نہ کر سکے (خدا کی) بیٹی ہو سکتی ہے ؟ (۱۸) اور انہوں نے فرشتوں کو کہ وہ بھی خدا کے بندے ہیں (خدا کی) بیٹیاں مقرر کیا۔ کیا یہ ان کی پیدائش کے وقت حاضر تھے عنقریب ان کی شہادت لکھ لی جائے گی اور ان سے بازپرس کی جائے گی (۱۹) اور کہتے ہیں اگر خدا چاہتا تو ہم ان کو نہ پوجتے ۔ ان کو اس کا کچھ علم نہیں۔ یہ تو صرف اٹکلیں دوڑا رہے ہیں (۲۰) یا ہم نے ان کو اس سے پہلے کوئی کتاب دی تھی تو یہ اس سے سند پکڑتے ہیں (۲۱) بلکہ کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک رستے پر پایا ہے اور ہم انہی کے قدم بقدم چل رہے ہیں (۲۲) اور اسی طرح ہم نے تم سے پہلے کسی بستی میں کوئی ہدایت کرنے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوشحال لوگوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک راہ پر پایا اور ہم قدم بقدم ان ہی کے پیچھے چلتے ہیں (۲۳) پیغمبر نے کہا اگرچہ میں تمہارے پاس ایسا (دین) لاؤں کہ جس رستے پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا وہ اس سے کہیں سیدھا رستہ دکھاتا ہے کہنے لگے کہ جو (دین) تم دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے (۲۴) تو ہم نے ان سے انتقام لیا سو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا (۲۵) اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم کے لوگوں سے کہا کہ جن چیزوں کو تم پوجتے ہو میں ان سے بیزار ہوں (۲۶) ہاں جس نے مجھ کو پیدا کیا وہی مجھے سیدھا رستہ دکھائے گا (۲۷) اور یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے تاکہ وہ (خدا کی طرف) رجوع کریں (۲۸) بات یہ ہے کہ میں ان کفار کو اور ان کے باپ دادا کو متمتع کرتا رہا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور صاف صاف بیان کرنے والا پیغمبر آ پہنچا (۲۹) اور جب ان کے پاس حق (یعنی قرآن) آیا تو کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کو نہیں مانتے (۳۰) اور (یہ بھی) کہنے لگے کہ یہ قرآن ان دونوں بستیوں (یعنی مکّے اور طائف) میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں نازل نہ کیا گیا؟ (۳۱) کیا یہ لوگ تمہارے پروردگار کی رحمت کو بانٹتے ہیں؟ ہم نے ان میں ان کی معیشت کو دنیا کی زندگی میں تقسیم کر دیا اور ایک کے دوسرے پر درجے بلند کئے تاکہ ایک دوسرے سے خدمت لے اور جو کچھ یہ جمع کرتے ہیں تمہارے پروردگار کی رحمت اس سے کہیں بہتر ہے (۳۲) اور اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ سب لوگ ایک ہی جماعت ہو جائیں گے تو جو لوگ خدا سے انکار کرتے ہیں ہم ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے اور سیڑھیاں (بھی) جن پر وہ چڑھتے ہیں (۳۳) اور ان کے گھروں کے دروازے بھی اور تخت بھی جن پر تکیہ لگاتے ہیں (۳۴) اور (خوب) تجمل و آرائش (کر دیتے ) اور یہ سب دنیا کی زندگی کا تھوڑا سا سامان ہے ۔ اور آخرت تمہارے پروردگار کے ہاں پرہیزگاروں کے لئے ہے (۳۵) اور جو کوئی خدا کی یاد سے آنکھیں بند کر کے (یعنی تغافل کرے ) ہم اس پر ایک شیطان مقرر کر دیتے ہیں تو وہ اس کا ساتھی ہو جاتا ہے (۳۶) اور یہ (شیطان) ان کو رستے سے روکتے رہتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ سیدھے رستے پر ہیں (۳۷) یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئے گا تو کہے گا کہ اے کاش مجھ میں اور تجھ میں مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا تو برا ساتھی ہے (۳۸) اور جب تم ظلم کرتے رہے تو آج تمہیں یہ بات فائدہ نہیں دے سکتی کہ تم (سب) عذاب میں شریک ہو (۳۹) کیا تم بہرے کو سنا سکتے ہو یا اندھے کو رستہ دکھا سکتے ہو اور جو صریح گمراہی میں ہو (اسے راہ پر لا سکتے ہو) (۴۰) اگر ہم تم کو (وفات دے کر) اٹھا لیں تو ان لوگوں سے تو ہم انتقام لے کر رہیں گے (۴۱) یا (تمہاری زندگی ہی میں) تمہیں وہ (عذاب) دکھا دیں گے جن کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے ہم ان پر قابو رکھتے ہیں (۴۲) پس تمہاری طرف جو وحی کی گئی ہے اس کو مضبوط پکڑے رہو۔ بے شک تم سیدھے رستے پر ہو (۴۳) اور یہ (قرآن) تمہارے لئے اور تمہاری قوم کے لئے نصیحت ہے اور (لوگو) تم سے عنقریب پرسش ہو گی (۴۴) اور (اے محمدﷺ) جو اپنے پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے ہیں ان سے دریافت کر لو۔ کیا ہم نے (خدائے ) رحمٰن کے سوا اور معبود بنائے تھے کہ ان کی عبادت کی جائے (۴۵) اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا ہوں (۴۶) جب وہ ان کے پاس ہماری نشانیاں لے کر آئے تو وہ نشانیوں سے ہنسی کرنے لگے (۴۷) اور جو نشانی ہم ان کو دکھاتے تھے وہ دوسری سے بڑی ہوتی تھی اور ہم نے ان کو عذاب میں پکڑ لیا تاکہ باز آئیں (۴۸) اور کہنے لگے کہ اے جادوگر اس عہد کے مطابق جو تیرے پروردگار نے تجھ سے کر رکھا ہے اس سے دعا کر بے شک ہم ہدایت یاب ہو جائیں گے (۴۹) سو جب ہم نے ان سے عذاب کو دور کر دیا تو وہ عہد شکنی کرنے لگے (۵۰) اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا کہ اے قوم کیا مصر کی حکومت میرے ہاتھ میں نہیں ہے ۔ اور یہ نہریں جو میرے (محلوں کے ) نیچے بہہ رہی ہیں (میری نہیں ہیں) کیا تم دیکھتے نہیں (۵۱) بے شک میں اس شخص سے جو کچھ عزت نہیں رکھتا اور صاف گفتگو بھی نہیں کر سکتا کہیں بہتر ہوں (۵۲) تو اس پر سونے کے کنگن کیوں نہ اُتارے گئے یا (یہ ہوتا کہ) فرشتے جمع ہو کر اس کے ساتھ آتے (۵۳) غرض اس نے اپنی قوم کی عقل مار دی۔ اور انہوں نے اس کی بات مان لی۔ بے شک وہ نا فرمان لوگ تھے (۵۴) جب انہوں نے ہم کو خفا کیا تو ہم نے ان سے انتقام لے کر اور ان سب کو ڈبو کر چھوڑا (۵۵) اور ان کو گئے گزرے کر دیا اور پچھلوں کے لئے عبرت بنا دیا (۵۶) اور جب مریم کے بیٹے (عیسیٰ) کا حال بیان کیا گیا تو تمہاری قوم کے لوگ اس سے چِلا اُٹھے (۵۷) اور کہنے لگے کہ بھلا ہمارے معبود اچھے ہیں یا عیسیٰ؟ انہوں نے عیسیٰ کی جو مثال بیان کی ہے تو صرف جھگڑنے کو۔ حقیقت یہ ہے یہ لوگ ہیں ہی جھگڑالو (۵۸) وہ تو ہمارے ایسے بندے تھے جن پر ہم نے فضل کیا اور بنی اسرائیل کے لئے ان کو (اپنی قدرت کا) نمونہ بنا دیا (۵۹) اور اگر ہم چاہتے تو تم میں سے فرشتے بنا دیتے جو تمہاری جگہ زمین میں رہتے (۶۰) اور وہ قیامت کی نشانی ہیں۔ تو (کہہ دو کہ لوگو) اس میں شک نہ کرو اور میرے پیچھے چلو۔ یہی سیدھا رستہ ہے (۶۱) اور (کہیں) شیطان تم کو (اس سے ) روک نہ دے ۔ وہ تو تمہارا اعلاینہ دشمن ہے (۶۲) اور جب عیسیٰ نشانیاں لے کر آئے تو کہنے لگے کہ میں تمہارے پاس دانائی (کی کتاب) لے کر آیا ہوں۔ نیز اس لئے کہ بعض باتیں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو تم کو سمجھا دوں۔ تو خدا سے ڈرو اور میرا کہا مانو (۶۳) کچھ شک نہیں کہ خدا ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے پس اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے (۶۴) پھر کتنے فرقے ان میں سے پھٹ گئے ۔ سو جو لوگ ظالم ہیں ان کی درد دینے والے دن کے عذاب سے خرابی ہے (۶۵) یہ صرف اس بات کے منتظر ہیں کہ قیامت ان پر ناگہاں آ موجود ہو اور ان کو خبر تک نہ ہو (۶۶) (جو آپس میں) دوست (ہیں) اس روز ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے ۔ مگر پرہیزگار (کہ باہم دوست ہی رہیں گے ) (۶۷) میرے بندو آج تمہیں نہ کچھ خوف ہے اور نہ تم غمناک ہو گے (۶۸) جو لوگ ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور فرمانبردار ہو گئے (۶۹) (ان سے کہا جائے گا) کہ تم اور تمہاری بیویاں عزت (و احترام) کے ساتھ بہشت میں داخل ہو جاؤ (۷۰) ان پر سونے کی پرچوں اور پیالوں کا دور چلے گا۔ اور وہاں جو جی چاہے اور جو آنکھوں کو اچھا لگے (موجود ہو گا) اور (اے اہل جنت) تم اس میں ہمیشہ رہو گے (۷۱) اور یہ جنت جس کے تم مالک کر دیئے گئے ہو تمہارے اعمال کا صلہ ہے (۷۲) وہاں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جن کو تم کھاؤ گے (۷۳) (اور کفار) گنہگار ہمیشہ دوزخ کے عذاب میں رہیں گے (۷۴) جو ان سے ہلکا نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں نا امید ہو کر پڑے رہیں گے (۷۵) اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ بلکہ وہی (اپنے آپ پر) ظلم کرتے تھے (۷۶) اور پکاریں گے کہ اے مالک تمہارا پروردگار ہمیں موت دے دے ۔ وہ کہے گا کہ تم ہمیشہ (اسی حالت میں) رہو گے (۷۷) ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے ہیں لیکن تم اکثر حق سے نا خوش ہوتے رہے (۷۸) کیا انہوں نے کوئی بات ٹھہرا رکھی ہے تو ہم بھی کچھ ٹھہرانے والے ہیں (۷۹) کیا یہ لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں اور سرگوشیوں کو سنتے نہیں؟ ہاں ہاں (سب سنتے ہیں) اور ہمارے فرشتے ان کے پاس (ان کی سب باتیں) لکھ لیتے ہیں (۸۰) کہہ دو کہ اگر خدا کے اولاد ہو تو میں (سب سے ) پہلے (اس کی) عبادت کرنے والا ہوں (۸۱) یہ جو کچھ بیان کرتے ہیں آسمانوں اور زمین کا مالک (اور) عرش کا مالک اس سے پاک ہے (۸۲) تو ان کو بک بک کرنے اور کھیلنے دو۔ یہاں تک کہ جس دن کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے اس کو دیکھ لیں (۸۳) اور وہی (ایک) آسمانوں میں معبود ہے اور (وہی) زمین میں معبود ہے ۔ اور وہ دانا (اور) علم والا ہے (۸۴) اور وہ بہت بابرکت ہے جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کی بادشاہت ہے ۔ اور اسی کو قیامت کا علم ہے اور اسی کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے (۸۵) اور جن کو یہ لوگ خدا کے سوا پکارتے ہیں وہ سفارش کا کچھ اختیار نہیں رکھتے ۔ ہاں جو علم ویقین کے ساتھ حق کی گواہی دیں (وہ سفارش کر سکتے ہیں) (۸۶) اور اگر تم ان سے پوچھو کہ ان کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہہ دیں گے کہ خدا نے ۔ تو پھر یہ کہاں بہکے پھرتے ہیں؟ (۸۷) اور (بسا اوقات) پیغمبر کہا کرتے ہیں کہ اے پروردگار یہ ایسے لوگ ہیں کہ ایمان نہیں لاتے (۸۸) تو ان سے منہ پھیر لو اور سلام کہہ دو۔ ان کو عنقریب (انجام) معلوم ہو جائے گا (۸۹)

 

سورة الدّخان

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حٰم (۱) اس کتاب روشن کی قسم (۲) کہ ہم نے اس کو مبارک رات میں نازل فرمایا ہم تو رستہ دکھانے والے ہیں (۳) اسی رات میں تمام حکمت کے کام فیصل کئے جاتے ہیں (۴) (یعنی) ہمارے ہاں سے حکم ہو کر۔ بے شک ہم ہی (پیغمبر کو) بھیجتے ہیں (۵) (یہ) تمہارے پروردگار کی رحمت ہے ۔ وہ تو سننے والا جاننے والا ہے (۶) آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں میں ہے سب کا مالک۔ بشرطیکہ تم لوگ یقین کرنے والے ہو (۷) اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ (وہی) جِلاتا ہے اور (وہی) مارتا ہے ۔ وہی تمہارا اور تمہارے باپ دادا کا پروردگار ہے (۸) لیکن یہ لوگ شک میں کھیل رہے ہیں (۹) تو اس دن کا انتظار کرو کہ آسمان سے صریح دھواں نکلے گا (۱۰) جو لوگوں پر چھا جائے گا۔ یہ درد دینے والا عذاب ہے (۱۱) اے پروردگار ہم سے اس عذاب کو دور کر ہم ایمان لاتے ہیں (۱۲) (اس وقت) ان کو نصیحت کہاں مفید ہو گی جب کہ ان کے پاس پیغمبر آ چکے جو کھول کھول کر بیان کر دیتے ہیں (۱۳) پھر انہوں نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہنے لگے (یہ تو) پڑھایا ہوا (اور) دیوانہ ہے (۱۴) ہم تو تھوڑے دنوں عذاب ٹال دیتے ہیں (مگر) تم پھر کفر کرنے لگتے ہو (۱۵) جس دن ہم بڑی سخت پکڑ پکڑیں گے تو بے شک انتقام لے کر چھوڑیں گے (۱۶) اور ان سے پہلے ہم نے قوم فرعون کی آزمائش کی اور ان کے پاس ایک عالی قدر پیغمبر آئے (۱۷) (جنہوں نے ) یہ (کہا) کہ خدا کے بندوں (یعنی بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو میں تمہارا امانت دار پیغمبر ہوں (۱۸) اور خدا کے سامنے سرکشی نہ کرو۔ میں تمہارے پاس کھلی دلیل لے کر آیا ہوں (۱۹) اور اس (بات) سے کہ تم مجھے سنگسار کرو اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں (۲۰) اور اگر تم مجھ پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ سے الگ ہو جاؤ (۲۱) تب موسیٰ نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ یہ نا فرمان لوگ ہیں (۲۲) (خدا نے فرمایا کہ) میرے بندوں کو راتوں رات لے کر چلے جاؤ اور (فرعونی) ضرور تمہارا تعاقب کریں گے (۲۳) اور دریا سے (کہ) خشک (ہو رہا ہو گا) پار ہو جاؤ (تمہارے بعد) ان کا تمام لشکر ڈبو دیا جائے گا (۲۴) وہ لوگ بہت سے باغ اور چشمے چھوڑ گئے (۲۵) اور کھیتیاں اور نفیس مکان (۲۶) اور آرام کی چیزیں جن میں عیش کیا کرتے تھے (۲۷) اسی طرح (ہوا) اور ہم نے دوسرے لوگوں کو ان چیزوں کا مالک بنا دیا (۲۸) پھر ان پر نہ تو آسمان کو اور زمین کو رونا آیا اور نہ ان کو مہلت ہی دی گئی (۲۹) اور ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی (۳۰) (یعنی) فرعون سے ۔ بے شک وہ سرکش (اور) حد سے نکلا ہوا تھا (۳۱) اور ہم نے بنی اسرائیل کو اہل عالم سے دانستہ منتخب کیا تھا (۳۲) اور ان کو ایسی نشانیاں دی تھیں جن میں صریح آزمائش تھی (۳۳) یہ لوگ یہ کہتے ہیں (۳۴) کہ ہمیں صرف پہلی دفعہ (یعنی ایک بار) مرنا ہے اور (پھر) اُٹھنا نہیں (۳۵) پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر) لاؤ (۳۶) بھلا یہ اچھے ہیں یا تُبّع کی قوم اور وہ لوگ جو تم سے پہلے ہو چکے ہیں۔ ہم نے ان (سب) کو ہلاک کر دیا۔ بے شک وہ گنہگار تھے (۳۷) اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے ان کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا (۳۸) ان کو ہم نے تدبیر سے پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (۳۹) کچھ شک نہیں کہ فیصلے کا دن ان سب (کے اُٹھنے ) کا وقت ہے (۴۰) جس دن کوئی دوست کسی دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ان کو مدد ملے گی (۴۱) مگر جس پر خدا مہربانی کرے ۔ وہ تو غالب اور مہربان ہے (۴۲) بلاشبہ تھوہر کا درخت (۴۳) گنہگار کا کھانا ہے (۴۴) جیسے پگھلا ہوا تانبا۔ پیٹوں میں (اس طرح) کھولے گا (۴۵) جس طرح گرم پانی کھولتا ہے (۴۶) (حکم دیا جائے گا کہ) اس کو پکڑ لو اور کھینچتے ہوئے دوزخ کے بیچوں بیچ لے جاؤ (۴۷) پھر اس کے سر پر کھولتا ہوا پانی انڈیل دو (کہ عذاب پر) عذاب (ہو) (۴۸) (اب) مزہ چکھ۔ تو بڑی عزت والا (اور) سردار ہے (۴۹) یہ وہی (دوزخ) ہے جس میں تم لوگ شک کیا کرتے تھے (۵۰) بے شک پرہیزگار لوگ امن کے مقام میں ہوں گے (۵۱) (یعنی) باغوں اور چشموں میں (۵۲) حریر کا باریک اور دبیز لباس پہن کر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے (۵۳) (وہاں) اس طرح (کا حال ہو گا) اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی سفید رنگ کی عورتوں سے ان کے جوڑے لگائیں گے (۵۴) وہاں خاطر جمع سے ہر قسم کے میوے منگوائیں گے (اور کھائیں گے ) (۵۵) (اور) پہلی دفعہ کے مرنے کے سوا (کہ مرچکے تھے ) موت کا مزہ نہیں چکھیں گے ۔ اور خدا ان کو دوزخ کے عذاب سے بچا لے گا (۵۶) یہ تمہارے پروردگار کا فضل ہے ۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے (۵۷) ہم نے اس (قرآن) کو تمہاری زبان میں آسان کر دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت پکڑیں (۵۸) پس تم بھی انتظار کرو یہ بھی انتظار کر رہے ہیں (۵۹)

 

سورة الجَاثیَہ

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حٰم (۱) اس کتاب کا اُتارا جانا خدائے غالب (اور) دانا (کی طرف) سے ہے (۲) بے شک آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لئے (خدا کی قدرت کی) نشانیاں ہیں (۳) اور تمہاری پیدائش میں بھی۔ اور جانوروں میں بھی جن کو وہ پھیلاتا ہے یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں (۴) اور رات اور دن کے آگے پیچھے آنے جانے میں اور وہ جو خدا نے آسمان سے (ذریعۂ) رزق نازل فرمایا پھر اس سے زمین کو اس کے مر جانے کے بعد زندہ کیا اس میں اور ہواؤں کے بدلنے میں عقل والوں کے لئے نشانیاں ہیں (۵) یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم تم کو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سناتے ہیں۔ تو یہ خدا اور اس کی آیتوں کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے ؟ (۶) ہر جھوٹے گنہگار پر افسوس ہے (۷) (کہ) خدا کی آیتیں اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو ان کو سن تو لیتا ہے (مگر) پھر غرور سے ضد کرتا ہے کہ گویا ان کو سنا ہی نہیں۔ سو ایسے شخص کو دکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو (۸) اور جب ہماری کچھ آیتیں اسے معلوم ہوتی ہیں تو ان کی ہنسی اُڑاتا ہے ۔ ایسے لوگوں کے لئے ذلیل کرنے والا عذاب ہے (۹) ان کے سامنے دوزخ ہے ۔ اور جو کام وہ کرتے رہے کچھ بھی ان کے کام نہ آئیں گے ۔ اور نہ وہی (کام آئیں گے ) جن کو انہوں نے خدا کے سوا معبود بنا رکھا تھا۔ اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے (۱۰) یہ ہدایت (کی کتاب) ہے ۔ اور جو لوگ اپنے پروردگار کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں ان کو سخت قسم کا درد دینے والا عذاب ہو گا (۱۱) خدا ہی تو ہے جس نے دریا کو تمہارے قابو کر دیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کے فضل سے (معاش) تلاش کرو اور تاکہ شکر کرو (۱۲) اور جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اپنے (حکم) سے تمہارے کام میں لگا دیا۔ جو لوگ غور کرتے ہیں ان کے لئے اس میں (قدرت خدا کی) نشانیاں ہیں (۱۳) مومنوں سے کہہ دو کہ جو لوگ خدا کے دنوں کی (جو اعمال کے بدلے کے لئے مقرر ہیں) توقع نہیں رکھتے ان سے درگزر کریں۔ تاکہ وہ ان لوگوں کو ان کے اعمال کا بدلے دے (۱۴) جو کوئی عمل نیک کرے گا تو اپنے لئے ۔ اور جو برے کام کرے گا تو ان کا ضرر اسی کو ہو گا۔ پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جاؤ گے (۱۵) اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ہدایت) اور حکومت اور نبوت بخشی اور پاکیزہ چیزیں عطا فرمائیں اور اہل عالم پر فضیلت دی (۱۶) اور ان کو دین کے بارے میں دلیلیں عطا کیں۔ تو انہوں نے جو اختلاف کیا تو علم آ چکنے کے بعد آپس کی ضد سے کیا۔ بے شک تمہارا پروردگار قیامت کے دن ان میں ان باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے فیصلہ کرے گا (۱۷) پھر ہم نے تم کو دین کے کھلے رستے پر (قائم) کر دیا تو اسی (رستے ) پر چلے چلو اور نادانوں کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا (۱۸) یہ خدا کے سامنے تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے ۔ اور ظالم لوگ ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں۔ اور خدا پرہیزگاروں کا دوست ہے (۱۹) یہ قرآن لوگوں کے لئے دانائی کی باتیں ہیں اور جو یقین رکھتے ہیں ان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے (۲۰) جو لوگ برے کام کرتے ہیں کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کو ان لوگوں جیسا کر دیں گے جو ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے اور ان کی زندگی اور موت یکساں ہو گی۔ یہ جو دعوے کرتے ہیں برے ہیں (۲۱) اور خدا نے آسمانوں اور زمین کو حکمت سے پیدا کیا ہے اور تاکہ ہر شخص اپنے اعمال کا بدلہ پائے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا (۲۲) بھلا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے اپنی خواہش کو معبود بنا رکھا ہے اور باوجود جاننے بوجھنے کے (گمراہ ہو رہا ہے تو) خدا نے (بھی) اس کو گمراہ کر دیا اور اس کے کانوں اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا۔ اب خدا کے سوا اس کو کون راہ پر لا سکتا ہے ۔ بھلا تم کیوں نصیحت نہیں پکڑتے ؟ (۲۳) اور کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا ہی کی ہے کہ (یہیں) مرتے اور جیتے ہیں اور ہمیں تو زمانہ مار دیتا ہے ۔ اور ان کو اس کا کچھ علم نہیں۔ صرف ظن سے کام لیتے ہیں (۲۴) اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو ان کی یہی حجت ہوتی ہے کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر) لاؤ (۲۵) کہہ دو کہ خدا ہی تم کو جان بخشتا ہے پھر (وہی) تم کو موت دیتا ہے پھر تم کو قیامت کے روز جس (کے آنے ) میں کچھ شک نہیں تم کو جمع کرے گا لیکن بہت سے لوگ نہیں جانتے (۲۶) اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت خدا ہی کی ہے ۔ اور جس روز قیامت برپا ہو گی اس روز اہل باطل خسارے میں پڑ جائیں گے (۲۷) اور تم ہر ایک فرقے کو دیکھو گے کہ گھٹنوں کے بل بیٹھا ہو گا۔ اور ہر ایک جماعت اپنی کتاب (اعمال) کی طرف بلائی جائے گی۔ جو کچھ تم کرتے رہے ہو آج تم کو اس کا بدلہ دیا جائے گا (۲۸) یہ ہماری کتاب تمہارے بارے میں سچ سچ بیان کر دے گی۔ جو کچھ تم کیا کرتے تھے ہم لکھواتے جاتے ہیں (۲۹) تو جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کرتے رہے ان کا پروردگار انہیں رحمت (کے باغ) میں داخل کرے گا۔ یہی صریح کامیابی ہے (۳۰) اور جنہوں نے کفر کیا۔ (ان سے کہا جائے گا کہ) بھلا ہماری آیتیں تم کو پڑھ کر سنائی نہیں جاتی تھیں؟ پھر تم نے تکبر کیا اور تم  نا فرمان لوگ تھے (۳۱) اور جب کہا جاتا تھا کہ خدا کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا ہے ۔ ہم اس کو محض ظنی خیال کرتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں آتا (۳۲) اور ان کے اعمال کی برائیاں ان پر ظاہر ہو جائیں گی اور جس (عذاب) کی وہ ہنسی اُڑاتے تھے وہ ان کو آگھیرے گا (۳۳) اور کہا جائے گا کہ جس طرح تم نے اس دن کے آنے کو بھلا رکھا تھا۔ اسی طرح آج ہم تمہیں بھلا دیں گے اور تمہارا ٹھکانا دوزخ ہے اور کوئی تمہارا مددگار نہیں (۳۴) یہ اس لئے کہ تم نے خدا کی آیتوں کو مخول بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے تم کو دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ سو آج یہ لوگ نہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی (۳۵) پس خدا ہی کو ہر طرح کی تعریف (سزاوار) ہے جو آسمانوں کا مالک اور زمین کا مالک اور تمام جہان کا پروردگار ہے (۳۶) اور آسمانوں اور زمین میں اُسی کے لئے بڑائی ہے ۔ اور وہ غالب اور دانا ہے (۳۷)

 

سورة الاٴحقاف

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

حٰم (۱) (یہ) کتاب خدائے غالب (اور) حکمت والے کی طرف سے نازل ہوئی ہے (۲) ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان دونوں میں ہے مبنی بر حکمت اور ایک وقت مقرر تک کے لئے پیدا کیا ہے ۔ اور کافروں کو جس چیز کی نصیحت کی جاتی ہے اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (۳) کہو کہ بھلا تم نے ان چیزوں کو دیکھا ہے جن کو تم خدا کے سوا پکارتے ہو (ذرا) مجھے بھی تو دکھاؤ کہ انہوں نے زمین میں کون سی چیز پیدا کی ہے ۔ یا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے ۔ اگر سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب میرے پاس لاؤ۔ یا علم (انبیاء میں) سے کچھ (منقول) چلا آتا ہو (تو اسے پیش کرو) (۴) اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہو سکتا ہے جو ایسے کو پکارے جو قیامت تک اسے جواب نہ دے سکے اور ان کو ان کے پکارنے ہی کی خبر نہ ہو (۵) اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی پرستش سے انکار کریں گے (۶) اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیتیں پڑھی جاتی ہیں تو کافر حق کے بارے میں جب ان کے پاس آ چکا کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے (۷) کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے اس کو از خود بنا لیا ہے ۔ کہہ دو کہ اگر میں نے اس کو اپنی طرف سے بنایا ہو تو تم خدا کے سامنے میرے (بچاؤ کے ) لئے کچھ اختیار نہیں رکھتے ۔ وہ اس گفتگو کو خوب جانتا ہے جو تم اس کے بارے میں کرتے ہو۔ وہی میرے اور تمہارے درمیان گواہ کافی ہے ۔ اور وہ بخشنے والا مہربان ہے (۸) کہہ دو کہ میں کوئی نیا پیغمبر نہیں آیا۔ اور میں نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک کیا جائے گا اور تمہارے ساتھ کیا (کیا جائے گا) میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی آتی ہے اور میرا کام تو علانیہ ہدایت کرنا ہے (۹) کہو کہ بھلا دیکھو تو اگر یہ (قرآن) خدا کی طرف سے ہو اور تم نے اس سے انکار کیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ اسی طرح کی ایک (کتاب) کی گواہی دے چکا اور ایمان لے آیا اور تم نے سرکشی کی (تو تمہارے ظالم ہونے میں کیا شک ہے )۔ بے شک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا (۱۰) اور کافر مومنوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہ (دین) کچھ بہتر ہوتا تو یہ لوگ اس کی طرف ہم سے پہلے نہ دوڑ پڑتے اور جب وہ اس سے ہدایت یاب نہ ہوئے تو اب کہیں گے کہ یہ پرانا جھوٹ ہے (۱۱) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب تھی (لوگوں کے لئے ) رہنما اور رحمت۔ اور یہ کتاب عربی زبان میں ہے اسی کی تصدیق کرنے والی تاکہ ظالموں کو ڈرائے ۔ اور نیکو کاروں کو خوشخبری سنائے (۱۲) جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار خدا ہے پھر وہ (اس پر) قائم رہے تو ان کو نہ کچھ خوف ہو گا اور نہ وہ غمناک ہوں گے (۱۳) یہی اہل جنت ہیں کہ ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔ (یہ) اس کا بدلہ (ہے ) جو وہ کیا کرتے تھے (۱۴) اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ بھلائی کرنے کا حکم دیا۔ اس کی ماں نے اس کو تکلیف سے پیٹ میں رکھا اور تکلیف ہی سے جنا۔ اور اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھوڑنا ڈھائی برس میں ہوتا ہے ۔ یہاں تک کہ جب خوب جوان ہوتا ہے اور چالیس برس کو پہنچ جاتا ہے تو کہتا ہے کہ اے میرے پروردگار مجھے توفیق دے کہ تو نے جو احسان مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا شکر گزار ہوں اور یہ کہ نیک عمل کروں جن کو تو پسند کرے ۔ اور میرے لئے میری اولاد میں صلاح (وتقویٰ) دے ۔ میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں اور میں فرمانبرداروں میں ہوں (۱۵) یہی لوگ ہیں جن کے اعمال نیک ہم قبول کریں گے اور ان کے گناہوں سے درگزر فرمائیں گے اور (یہی) اہل جنت میں (ہوں گے )۔ (یہ) سچا وعدہ (ہے ) جو ان سے کیا جاتا ہے (۱۶) اور جس شخص نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ اُف اُف! تم مجھے یہ بتاتے ہو کہ میں (زمین سے ) نکالا جاؤں گا حالانکہ بہت سے لوگ مجھ سے پہلے گزر چکے ہیں۔ اور وہ دونوں خدا کی جناب میں فریاد کرتے (ہوئے کہتے ) تھے کہ کم بخت ایمان لا۔ خدا کا وعدہ تو سچا ہے ۔ تو کہنے لگا یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں (۱۷) یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں جنوں اور انسانوں کی (دوسری) اُمتوں میں سے جو ان سے پہلے گزر چکیں عذاب کا وعدہ متحقق ہو گیا۔ بے شک وہ نقصان اٹھانے والے تھے (۱۸) اور لوگوں نے جیسے کام کئے ہوں گے ان کے مطابق سب کے درجے ہوں گے ۔ غرض یہ ہے کہ ان کو ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے اور ان کا نقصان نہ کیا جائے (۱۹) اور جس دن کافر دوزخ کے سامنے کئے جائیں گے (تو کہا جائے گا کہ) تم اپنی دنیا کی زندگی میں لذتیں حاصل کر چکے اور ان سے متمتع ہو چکے سو آج تم کو ذلت کا عذاب ہے ، (یہ) اس کی سزا (ہے ) کہ تم زمین میں نا حق غرور کیا کرتے تھے ۔ اور اس کی بدکرداری کرتے تھے (۲۰) اور (قوم) عاد کے بھائی (ہود) کو یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم کو سرزمین احقاف میں ہدایت کی اور ان سے پہلے اور پیچھے بھی ہدایت کرنے والے گزرچکے تھے کہ خدا کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ مجھے تمہارے بارے میں بڑے دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے (۲۱) کہنے لگے کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے معبودوں سے پھیر دو۔ اگر سچے ہو تو جس چیز سے ہمیں ڈراتے ہو اسے ہم پر لے آؤ (۲۲) (انہوں نے ) کہا کہ (اس کا) علم تو خدا ہی کو ہے ۔ اور میں تو جو (احکام)دے کر بھیجا گیا ہوں وہ تمہیں پہنچا رہا ہوں لیکن میں دیکھتا ہوں کہ تم لوگ نادانی میں پھنس رہے ہو (۲۳) پھر جب انہوں نے اس (عذاب کو) دیکھا کہ بادل (کی صورت میں) ان کے میدانوں کی طرف آ رہا ہے تو کہنے لگے یہ تو بادل ہے جو ہم پر برس کر رہے گا۔ (نہیں) بلکہ (یہ) وہ چیز ہے جس کے لئے تم جلدی کرتے تھے یعنی آندھی جس میں درد دینے والا عذاب بھرا ہوا ہے (۲۴) ہر چیز کو اپنے پروردگار کے حکم سے تباہ کئے دیتی ہے تو وہ ایسے ہو گئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا تھا۔ گنہگار لوگوں کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں (۲۵) اور ہم نے ان کو ایسے مقدور دیئے تھے جو تم لوگوں کو نہیں دیئے اور انہیں کان اور آنکھیں اور دل دیئے تھے ۔ تو جب کہ وہ خدا کی آیتوں سے انکار کرتے تھے تو نہ تو ان کے کان ہی ان کے کچھ کام آ سکے اور نہ آنکھیں اور نہ دل۔ اور جس چیز سے استہزاء کیا کرتے تھے اس نے ان کو آ گھیرا (۲۶) اور تمہارے اردگرد کی بستیوں کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ اور بار بار (اپنی) نشانیاں ظاہر کر دیں تاکہ وہ رجوع کریں (۲۷) تو جن کو ان لوگوں نے تقرب (خدا) کے سوا معبود بنایا تھا انہوں نے ان کی کیوں مدد نہ کی۔ بلکہ وہ ان (کے سامنے ) سے گم ہو گئے ۔ اور یہ ان کا جھوٹ تھا اور یہی وہ افتراء کیا کرتے تھے (۲۸) اور جب ہم نے جنوں میں سے کئی شخص تمہاری طرف متوجہ کئے کہ قرآن سنیں۔ تو جب وہ اس کے پاس آئے تو (آپس میں) کہنے لگے کہ خاموش رہو۔ جب (پڑھنا) تمام ہوا تو اپنی برادری کے لوگوں میں واپس گئے کہ (ان کو) نصیحت کریں (۲۹) کہنے لگے کہ اے قوم! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل ہوئی ہے ۔ جو (کتابیں) اس سے پہلے (نازل ہوئی) ہیں ان کی تصدیق کرتی ہے (اور) سچا (دین) اور سیدھا رستہ بتاتی ہے (۳۰) اے قوم! خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول کرو اور اس پر ایمان لاؤ۔ خدا تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دکھ دینے والے عذاب سے پناہ میں رکھے گا (۳۱) اور جو شخص خدا کی طرف بلانے والے کی بات قبول نہ کرے گا تو وہ زمین میں (خدا کو) عاجز نہیں کر سکے گا اور نہ اس کے سوا اس کے حمایتی ہوں گے ۔ یہ لوگ صریح گمراہی میں ہیں (۳۲) کیا انہوں نے نہیں سمجھا کہ جس خدا نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور ان کے پیدا کرنے سے تھکا نہیں۔ وہ اس (بات) پر بھی قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کر دے ۔ ہاں ہاں وہ ہر چیز پر قادر ہے (۳۳) اور جس روز آگ کے سامنے کئے جائیں گے (اور کہا جائے گا) کیا یہ حق نہیں ہے ؟ تو کہیں گے کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم (حق ہے ) حکم ہو گا کہ تم جو (دنیا میں) انکار کیا کرتے تھے (اب) عذاب کے مزے چکھو (۳۴) پس (اے محمدﷺ) جس طرح اور عالی ہمت پیغمبر صبر کرتے رہے ہیں اسی طرح تم بھی صبر کرو اور ان کے لئے (عذاب) جلدی نہ مانگو۔ جس دن یہ اس چیز کو دیکھیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے تو (خیال کریں گے کہ) گویا (دنیا میں) رہے ہی نہ تھے مگر گھڑی بھر دن۔ (یہ قرآن) پیغام ہے ۔ سو (اب) وہی ہلاک ہوں گے جو نا فرمان تھے (۳۵)

 

سورة محَمَّد

شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے

جن لوگوں نے کفر کیا اور (اَوروں کو) خدا کے رستے سے روکا۔ خدا نے ان کے اعمال برباد کر دیئے (۱) اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے اور جو (کتاب) محمدﷺ پر نازل ہوئی اسے مانتے رہے اور وہ ان کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے ان سے ان کے گناہ دور کر دیئے اور ان کی حالت سنوار دی (۲) یہ (حبط اعمال اور اصلاح حال) اس لئے ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا انہوں نے جھوٹی بات کی پیروی کی اور جو ایمان لائے وہ اپنے پروردگار کی طرف سے (دین) حق کے پیچھے چلے ۔ اسی طرح خدا لوگوں سے ان کے حالات بیان فرماتا ہے (۳) جب تم کافروں سے بھڑ جاؤ تو ان کی گردنیں اُڑا دو۔ یہاں تک کہ جب ان کو خوب قتل کر چکو تو (جو زندہ پکڑے جائیں ان کو) مضبوطی سے قید کر لو۔ پھر اس کے بعد یا تو احسان رکھ کر چھوڑ دینا چاہیئے یا کچھ مال لے کر یہاں تک کہ (فریق مقابل) لڑائی (کے ) ہتھیار (ہاتھ سے ) رکھ دے ۔ (یہ حکم یاد رکھو) اور اگر خدا چاہتا تو (اور طرح) ان سے انتقام لے لیتا۔ لیکن اس نے چاہا کہ تمہاری آزمائش ایک (کو) دوسرے سے (لڑوا کر) کرے ۔ اور جو لوگ خدا کی راہ میں مارے گئے ان کے عملوں کو ہرگز ضائع نہ کرے گا (۴) (بلکہ) ان کو سیدھے رستے پر چلائے گا اور ان کی حالت درست کر دے گا (۵) اور ان کو بہشت میں جس سے انہیں شناسا کر رکھا ہے داخل کرے گا (۶) اے اہل ایمان! اگر تم خدا کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تم کو ثابت قدم رکھے گا (۷) اور جو کافر ہیں ان کے لئے ہلاکت ہے ۔ اور وہ ان کے اعمال کو برباد کر دے گا (۸) یہ اس لئے کہ خدا نے جو چیز نازل فرمائی انہوں نے اس کو نا پسند کیا تو خدا نے بھی ان کے اعمال اکارت کر دیئے (۹) کیا انہوں نے ملک میں سیر نہیں کی تاکہ دیکھتے کہ جو لوگ ان سے پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا؟ خدا نے ان پر تباہی ڈال دی۔ اور اسی طرح کا (عذاب) ان کافروں کو ہو گا (۱۰) یہ اس لئے کہ جو مومن ہیں ان کا خدا کارساز ہے اور کافروں کا کوئی کارساز نہیں (۱۱) جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کرتے رہے ان کو خدا بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل فرمائے گا۔ اور جو کافر ہیں وہ فائدے اٹھاتے ہیں اور (اس طرح) کھاتے ہیں جیسے حیوان کھاتے ہیں۔ اور ان کا ٹھکانہ دوزخ ہے (۱۲) اور بہت سی بستیاں تمہاری بستی سے جس (کے باشندوں نے تمہیں وہاں) سے نکال دیا زور و قوت میں کہیں بڑھ کر تھیں ہم نے ان کا ستیاناس کر دیا اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوا (۱۳) بھلا جو شخص اپنے پروردگار (کی مہربانی) سے کھلے رستے پر (چل رہا) ہو وہ ان کی طرح (ہو سکتا) ہے جن کے اعمال بد انہیں اچھے کر کے دکھائی جائیں اور جو اپنی خواہشوں کی پیروی کریں (۱۴) جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا جاتا ہے ۔ اس کی صفت یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو بو نہیں کرے گا۔ اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ نہیں بدلے گا۔ اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے (سراسر) لذت ہے ۔ اور شہد مصفا کی نہریں ہیں (جو حلاوت ہی حلاوت ہے ) اور (وہاں) ان کے لئے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت ہے ۔ (کیا یہ پرہیزگار) ان کی طرح (ہو سکتے ) ہیں جو ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے اور جن کو کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا تو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا (۱۵) اور ان میں بعض ایسے بھی ہیں جو تمہاری طرف کان لگائے یہاں تک کہ (سب کچھ سنتے ہیں لیکن) جب تمہارے پاس سے نکل کر چلے جاتے ہیں تو جن لوگوں کو علم (دین) دیا گیا ہے ان سے کہتے ہیں کہ (بھلا) انہوں نے ابھی کیا کہا تھا؟ یہی لوگ ہیں جن کے دلوں پر خدا نے مہر لگا رکھی ہے اور وہ اپنی خواہشوں کے پیچھے چل رہے ہیں (۱۶) اور جو لوگ ہدایت یافتہ ہیں ان کو وہ ہدایت مزید بخشتا اور پرہیزگاری عنایت کرتا ہے (۱۷) اب تو یہ لوگ قیامت ہی کو دیکھ رہے ہیں کہ ناگہاں ان پر آ واقع ہو۔ سو اس کی نشانیاں (وقوع میں) آ چکی ہیں۔ پھر جب وہ ان پر آ نازل ہو گی اس وقت انہیں نصیحت کہاں (مفید ہو سکے گی؟) (۱۸) پس جان رکھو کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگو اور (اور) مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے بھی۔ اور خدا تم لوگوں کے چلنے پھرنے اور ٹھیرنے سے واقف ہے (۱۹) اور مومن لوگ کہتے ہیں کہ (جہاد کی) کوئی سورت کیوں نازل نہیں ہوتی؟ لیکن جب کوئی صاف معنوں کی سورت نازل ہو اور اس میں جہاد کا بیان ہو تو جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے تم ان کو دیکھو کہ تمہاری طرف اس طرح دیکھنے لگیں جس طرح کسی پر موت کی بے ہوشی (طاری) ہو رہی ہو۔ سو ان کے لئے خرابی ہے (۲۰) (خوب کام تو) فرمانبرداری اور پسندیدہ بات کہنا (ہے ) پھر جب (جہاد کی) بات پختہ ہو گئی تو اگر یہ لوگ خدا سے سچے رہنا چاہتے تو ان کے لئے بہت اچھا ہوتا (۲۱) (اے منافقو!) تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں خرابی کرنے لگو اور اپنے رشتوں کو توڑ ڈالو (۲۲) یہی لوگ ہیں جن پر خدا نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا اور (ان کی) آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے (۲۳) بھلا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا (ان کے ) دلوں پر قفل لگ رہے ہیں (۲۴) جو لوگ راہ ہدایت ظاہر ہونے کے بعد پیٹھ دے کر پھر گئے ۔ شیطان نے (یہ کام) ان کو مزین کر دکھایا اور انہیں طول (عمر کا وعدہ) دیا (۲۵) یہ اس لئے کہ جو لوگ خدا کی اُتاری ہوئی (کتاب) سے بیزار ہیں یہ ان سے کہتے ہیں کہ بعض کاموں میں ہم تمہاری بات بھی مانیں گے ۔ اور خدا ان کے پوشیدہ مشوروں سے واقف ہے (۲۶) تو اُس وقت (ان کا) کیسا (حال) ہو گا جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے اور ان کے مونہوں اور پیٹھوں پر مارتے جائیں گے (۲۷) یہ اس لئے کہ جس چیز سے خدا نا خوش ہے یہ اس کے پیچھے چلے اور اس کی خوشنودی کو اچھا نہ سمجھے تو اُس نے بھی ان کے عملوں کو برباد کر دیا (۲۸) کیا وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری ہے یہ خیال کئے ہوئے ہیں کہ خدا ان کے کینوں کو ظاہر نہیں کرے گا؟ (۲۹) اور اگر ہم چاہتے تو وہ لوگ تم کو دکھا بھی دیتے اور تم ان کو ان کے چہروں ہی سے پہچان لیتے ۔ اور تم انہیں (ان کے ) انداز گفتگو ہی سے پہچان لو گے ! اور خدا تمہارے اعمال سے واقف ہے (۳۰) اور ہم تو لوگوں کو آزمائیں گے تاکہ جو تم میں لڑائی کرنے والے اور ثابت قدم رہنے والے ہیں ان کو معلوم کریں۔ اور تمہارے حالات جانچ لیں (۳۱) جن لوگوں کو سیدھا رستہ معلوم ہو گیا (اور) پھر بھی انہوں نے کفر کیا اور (لوگوں کو) خدا کی راہ سے روکا اور پیغمبر کی مخالفت کی وہ خدا کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے ۔ اور خدا ان کا سب کیا کرایا اکارت کر دے گا (۳۲) مومنو! خدا کا ارشاد مانو اور پیغمبر کی فرمانبرداری کرو اور اپنے عملوں کو ضائع نہ ہونے دو (۳۳) جو لوگ کافر ہوئے اور خدا کے رستے سے روکتے رہے پھر کافر ہی مر گئے خدا ان کو ہرگز نہیں بخشے گا (۳۴) تو تم ہمت نہ ہارو اور (دشمنوں کو) صلح کی طرف نہ بلاؤ۔ اور تم تو غالب ہو۔ اور خدا تمہارے ساتھ ہے وہ ہرگز تمہارے اعمال کو کم (اور گم) نہیں کرے گا (۳۵) دنیا کی زندگی تو محض کھیل اور تماشا ہے ۔ اور اگر تم ایمان لاؤ گے اور پرہیزگاری کرو گے تو وہ تم کو تمہارا اجر دے گا۔ اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا (۳۶) اگر وہ تم سے مال طلب کرے اور تمہیں تنگ کرے تو تم بخل کرنے لگو اور وہ (بخل) تمہاری بدنیتی ظاہر کر کے رہے (۳۷) دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو۔ تو تم میں ایسے شخص بھی ہیں جو بخل کرنے لگتے ہیں۔ اور جو بخل کرتا ہے اپنے آپ سے بخل کرتا ہے ۔ اور خدا بے نیاز ہے اور تم محتاج۔ اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے (۳۸)

 ٭٭٭

تدوین اور ای بک کی تشکیل:  اعجاز عبید