فہرست مضامین
قرآن کریم
حصہ دوم : توبہ تا النور
آسان تحریک
ترجمہ: شبیر عثمانی
سورۃ التّوبَۃ
۹:۱ صاف جواب ہے اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے اُن لوگوں کو جن سے تم نے معاہدہ کر رکھا تھا مشرکوں میں سے۔
۹:۲ سو چل پھر لو تم لوگ ملک میں چار مہینے اور جان رکھو کہ تم عاجز کرنے والے نہیں اللہ کو، اور یقیناً اللہ رسوا کر کے رہے گا کافروں کو۔
۹:۳ اور اِطلاعِ عام ہے اللہ اور اُس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں کے لیے حجِ اکبر کے دن کہ بے شک اللہ بری الذّمہ ہے مشرکین سے۔ اور اُس کا رسُول بھی پھر اگر تم توبہ کر لو تو یہ بہتر ہے تمہارے لیے اور اگر تم منہ پھیرتے ہو تو خوب جان رکھو کہ تم نہیں عاجز کرنے والے ہو اللہ کو۔ اور خوشخبری دے دو اُن لوگوں کو جو کافر ہیں، درد ناک عذاب کی۔
۹:۴ مگر وہ لوگ کہ عہد کر رکھا ہے تم نے (اُن کے ساتھ) مشرکوں میں سے پھر نہیں کمی کی اُنہوں نے تمہارے ساتھ ذرا بھی (عہد پُورا کرنے میں) اور نہیں مدد کی تمہارے خلاف کسی کی تو پُورے کرو اُن کے ساتھ اُن سے کیے ہوئے عہد، اُن سے مقّرر کردہ مدّت تک۔ بے شک اللہ پسند کرتا ہے متقیوں کو۔
۹:۵ پھر جب گزر جائیں مہینے حُرمت والے تو قتل کرو مشرکوں کو جہاں پاؤ تم انہیں اور پکڑو انہیں اور گھیر لو انہیں اور بیٹھو اُن (کی خبر لینے) کے لیے ہر گھات میں، پھر اگر وہ توبہ کر لیں اور قائم کریں نماز اور دیں زکوٰۃ تو چھوڑ دو اُن کی راہ۔ بے شک اللہ غفور و رحیم ہے۔
۹:۶ اور اگر کوئی شخص مشرکوں میں سے پناہ مانگے تم سے تو پنا دو اُسے یہاں تک کہ سن لے وہ اللہ کا کلام۔ پھر پہنچا دو اُسے اُس کی امن کی جگہ۔ یہ اس لیے کرنا چاہیے کہ یہ لوگ بے علم ہیں۔
۹:۷ آخر کیسے ہو سکتا ہے ان مشرکوں کے لیے کوئی عہد اللہ کے ہاں اور اُس کے رسول کے ہاں مگر وہ لوگ جن کے ساتھ عہد کیا ہے تم نے مسجدِ حرام کے پاس، سو جب تک وہ قائم رہیں تمہارے ساتھ کیے ہُوئے (عہد پر) تو تم قائم رہو اُن کے ساتھ (کیے ہُوئے عہد پر) بے شک اللہ پسند کرتا ہے متقیوں کو۔
۹:۸ کیسے (قائم رہ سکتا ہے اُن سے عہد) جبکہ اُن کا حال یہ ہے کہ اگر غالب آ جائیں تم پر تو نہیں لحاظ رکھتے تمہارے معاملہ میں، کسی قرابت کا اور نہ کسی معاہدے کا۔ خوش کر دیتے ہیں یہ تم کو اپنے منہ کی باتوں سے مگر انکار کرتے ہیں اِن کے دل (انہی باتوں کا) اور اکثر ان میں سے بد عہد ہیں۔
۹:۹ بیچ دیا ہے اُنہوں نے آیات کو اللہ کی حقیر معاوضہ کے بدلے پھر روکنے لگے (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے صُورتِ حال یہ ہے کہ بہت بُرے ہیں وہ کام جو یہ کر رہے ہیں۔
۹:۱۰ نہیں لحاظ رکھتے کسی مومن کے معاملہ میں، قرابتداری کا اور نہ معاہدہ کا۔ اور یہی لوگ ہیں حد سے تجاوز کرنے والے۔
۹:۱۱ پھر اگر توبہ کر لیں وہ اور قائم کریں نماز اور دیں زکوٰۃ تو تمہارے بھائی ہیں دینی لحاظ سے۔ اور کھول کھول کر بیان کرتے ہیں ہم اپنے احکام اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
۹:۱۲ اور اگر وہ توڑ ڈالیں اپنی قسمیں بعد عہد کرنے کے اور طعن کریں تمہارے دین پر تو جنگ کرو کفر کے علمبرداروں سے، بے شک یہ وہ لوگ ہیں کہ کوئی اعتبار نہیں اُن کی قسموں کا، شاید کہ وہ باز آ جائیں (اپنی حرکتوں سے)۔
۹:۱۳ کیا نہیں جنگ کرو گے تم ایسے لوگوں سے، توڑ ڈالیں جنہوں نے اپنی قسمیں اور قصد کیا تھا جلا وطن کرنے کا رسُول کو؟ اور یہی وہ ہیں جنہوں نے ابتدا کی تھی تم پر (زیادتی کرنے میں) پہلی مرتبہ۔ کیا تم ڈرتے ہو ایسے لوگوں سے؟ حالانکہ اللہ زیادہ مستحق ہے اس بات کا کہ ڈرو تم اُس سے، اگر ہو تم (واقعی) مومن۔
۹:۱۴ لڑو اُن سے، سزا دلوائے گا اُن کو اللہ تمہارے ہاتھوں اور ذلیل و خوار کرے گا اُنہیں اور مدد کرے گا تمہاری ان کے مقابلہ میں اور ٹھنڈے کرے گا دل اُن لوگوں کے جو مومن ہیں۔
۹:۱۵ اور دُور کرے گا جلن اُن کے دِلوں کی۔ اور توفیق دیگا توبہ کی اللہ جسے چاہے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔
۹:۱۶ إ (اے مسلمانو!) کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی چھوڑ دیے جاؤ گے تم حالانکہ ابھی نہیں پرکھا اللہ نے اُن لوگوں کو جنہوں نے جہاد کیا ہے تم میں سے اور نہیں بنایا سوائے اللہ کے اور نہ اُس کے رسُول کے اور نہ مومنوں کے (کسی کو) اپنا جگری دوست۔ اور اللہ پُوری طرح باخبر ہے اُن (اعمال) سے جو تم کرتے ہو۔
۹:۱۷ نہیں ہے مشرکوں کا کام کہ آباد کریں وہ اللہ کی مساجد کو جبکہ وہ خود گواہی دے رہے ہیں اپنے بارے میں کفر کی۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ ضائع ہو گئے ان کے سب اعمال اور آگ ہی میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔
۹:۱۸ حقیقت یہ ہے کہ آباد کرتے ہیں اللہ کی مساجد کو (صرف) وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور آخرت کے دن پر اور قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور نہیں ڈرتے (کسی سے) سوائے اللہ کے، توقّع ہے ایسے لوگوں کے بارے میں کہ ہو جائیں وہ منزل پانے والوں میں سے۔
۹:۱۹ کیا بنا رکھا ہے تم نے حاجیوں کا پانی پلانا اور آباد کرنا مسجد حرام کا برابر اُس کے جو ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور یومِ آخرت پر اور جہاد کرتا ہے اللہ کی راہ میں۔ ہرگز نہیں برابر ہو سکتے یہ دونوں نزدیک اللہ کے۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
۹:۲۰ وہ لوگ جو ایمان لائے اور اُنہوں نے گھر بار چھوڑے اور جہاد کیا اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے، وہ بڑے ہیں درجہ کے لحاظ سے اللہ کے ہاں۔ اور یہی لوگ ہیں مُراد کو پہنچنے والے۔
۹:۲۱ خوشخبری دیتا ہے اُن کو رب اُن کا اپنی رحمت اور خوشنودی کی اور ایسی جَنّتوں کی کہ اُن کے لیے ہیں اُن میں نعمتیں سَدا رہنے والی۔
۹:۲۲ رہیں گے وہ اُن میں ہمیشہ۔ بے شک اللہ کے پاس ہے (اپنے نیک بندوں کے لیے) اجرِ عظیم۔
۹:۲۳ اے ایمان والو! مت بناؤ تم اپنے آباؤ اجداد اور اپنے بھائیوں کو اپنا رفیق اگر وہ عزیز رکھیں کفر کو ایمان کے مقابلہ میں۔ اور جو رفیق بنائے گا ان کو تم میں سے سو ایسے ہی لوگ ظالم ہوں گے۔
۹:۲۴ (اے نبی) کہہ دیجیے کہ اگر ہیں تمہارے باپ، تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارے عزیز و اقارب اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ کاروبار جن کے بارے میں تمہیں ڈر ہے کہ وہ ماند پڑ جائیں گے اور وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں، زیادہ محبوب تمہیں اللہ اور اُس کے رسُول سے اور جہاد سے اللہ کی راہ میں تو انتظار کرو یہاں تک کہ (سامنے) لے آئے اللہ اپنا فیصلہ۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیا کرتا فاسق لوگوں کو۔
۹:۲۵ یقیناً مدد کر چُکا ہے تمہاری اللہ بہت سے مواقع پر، اور غزوۂ حنین کے دن، جب غَرہ تھا تم کو اپنی کثرتِ تعداد کا تو نہ کام آئی تمہارے کوئی چیز اور تنگ ہو گئی تم پر زمین اپنی وسعت کے باوجود پھر بھاگ نکلے تم پیٹھ پھیر کر۔
۹:۲۶ پھر نازل فرمائی اللہ نے اپنی سکینت اپنے رسول پر اور مومنوں پر اور نازل فرمائے ایسے لشکر جو نہ نظر آتے تھے تمہیں اور سزا دی اُن لوگوں کو جو منکرِ حق تھے اور یہی سزا ہے منکرینِ حق کی۔
۹:۲۷ پھر توبہ کی توفیق دیتا ہے اللہ اس کے بعد بھی جس کو چاہے اور اللہ ہے بخشنے والا، مہربان۔
۹:۲۸ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! حقیقت یہ ہے کہ مُشرک ناپاک ہیں سو نہ پھٹکنے پائیں قریب بھی مسجدِ حرام کے اِس سال کے بعد، اور اگر تمہیں خوف ہو تنگدستی کا تو عنقریب غنی کر دے گا تم کو اللہ اپنے فضل سے اگر چاہے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔
۹:۲۹ جنگ کرو اُن لوگوں سے جو نہیں ایمان رکھتے اللہ پر اور نہ آخرت کے دن پر اور نہیں حرام مانتے اُن چیزوں کو جنہیں حرام کیا ہے اللہ نے اور اُس کے رسُول نے اور نہیں قبول کرتے دِینِ حق کو اُن لوگوں میں سے جنہیں دی گئی ہے کتاب (جنگ کر ان سے) حتّیٰ کہ وہ دیں جزیہ اپنے ہاتھ سے اور بن کر رہیں چھوٹے۔
۹:۳۰ اور کہا یہود نے کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور کہا نصاریٰ نے کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ محض باتیں ہیں اُن کے منہ کی، ریس کرتے ہیں اُن لوگوں کی باتوں کی جو کفر میں مُبتلا تھے ان سے پہلے، غارت کرے اُنہیں اللہ۔ یہ کہاں سے دھوکہ کھا رہے ہیں۔
۹:۳۱ بنا لیا ہے اُنہوں نے اپنا علما اور درویشوں کو اپنا رب اللہ کے سوا اور میسح ابنِ مریم کو بھی، جبکہ نہیں حُکم دیا گیا تھا اُنہیں مگر صرف یہ کہ عبادت کریں الٰہِ واحد کی کہ نہیں، ہے کوئی معبود سوائے اُس کے۔ پاک ہے وہ اُن مشرکانہ باتوں سے جو یہ کرتے ہیں۔
۹:۳۲ یہ چاہتے ہیں کہ بجھا دیں نور اللہ کا اپنے منہ (کی پھونکوں) سے اور نہیں ماننے والا اللہ مگر یہ کہ مکمّل کرے اپنی روشنی، خواہ کتنا ہی ناگوار ہو کافروں کو۔
۹:۳۳ وہی ہے وہ ذات جس نے بھیجا اپنا رسُول ہدایت اور دین حق کے ساتھ تاکہ غالب کر دے اسے تمام ادیان پر خواہ (یہ بات) کتنی ہی ناگوار ہو مشرکوں کو۔
۹:۳۴ اے ایمان والو! یہ حقیقت ہے کہ بہت سے علما اور راہب ضرور کھا جاتے ہیں مال لوگوں کے ناجائز طریقہ سے اور (اس طرح) روکتے ہیں اللہ کی راہ سے۔ اور جو لوگ جمع کر کے رکھتے ہیں سونے اور چاندی کو اور نہیں خرچ کرتے اُسے اللہ کی راہ میں، سو خوشخبری دے دو اُنہیں دردناک عذاب کی،۔
۹:۳۵ جس دن دہکائی جائے گی اس (سونے چاندی) پر جہنّم کی آگ، پھر داغا جائے گا اسی (سونے چاندی) سے اُن کی پیشانیوں کو اور اُن کے پہلوؤں کو اور اُن کی پیٹھوں کو۔ (اور کہا جائے گا) یہ ہے وہ (خزانہ) جو جمع کیا تھا تم نے اپنے لیے۔ لو اب چکھو مزا اُس کا جو تم سمیٹا کرتے تھے۔
۹:۳۶ بے شک تعداد مہینوں کی نزدیک اللہ کے بارہ ماہ ہے، اللہ کے نوشتہ میں جس دن ے پیدا فرمائے اُس نے آسمان اور زمین، اُن میں سے چار (مہینے) حرمت والے ہیں۔ یہی ضابطہ ہے سب سے زیادہ درست، سو نہ ظلم کرو تم ان (چار مہینوں) میں اپنے اُوپر (باہم جنگ کر کے)۔ اور جنگ کر و مشرکوں کے ساتھ سب مِل کر اور جان رکھو کہ اللہ ساتھ دیتا ہے متقیوں کا۔
۹:۳۷ حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کو آگے پیچھے کر لینا اضافہ ہے کفر میں گمراہ کئے جاتے ہیں۔ جس سے یہ کافر لوگ حلال کر لیتے ہیں کسی مہینے کو ایک سال اور حرام قرار دیتے ہیں اسی کو (دوسرے) سال تاکہ پُوری کر لیں تعداد ان (مہینوں) کی جنہیں حرام ٹھہرایا ہے اللہ نے اور اس طرح حلال کر لیں وہ (مہینہ) جسے حرام قرار دیا ہے اللہ نے۔ خوشنما بنا دیے گئے ہیں اُن کے لیے اُن کے بُرے کام اور اللہ۔ نہیں ہدایت دیتا حق کا انکار کرنے والوں کو۔
۹:۳۸ اے ایمان والو! تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ جب کہا گیا تم سے کہ نکلو (جہاد کے لیے) اللہ کی راہ میں تو تم چمٹ کر رہ گئے زمین سے؟ کیا پسند کر لیا ہے تم نے دنیاوی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں؟ (اگر ایسا ہے تو جان لو) کہ نہیں ہے ساز و سامان دنیاوی زندگی کا آخرت کے مقابلہ میں۔ مگر بہت تھوڑا۔
۹:۳۹ اگر نہ نکلو گے تم تو سزا دے گا تم کو اللہ درد ناک سزا۔ اور لے آئے گا تمہاری جگہ دوسری قوم کو اور نہ بگاڑ سکو گے تم اُس کا کچھ بھی۔ اور اللہ ہر چیز پر پُوری قدرت رکھتا ہے۔
۹:۴۰ اگر نہیں مدد کی تم نے نبی کی تو (کچھ پروا نہیں) بے شک مدد کی تھی اُس کی اللہ نے اُس وقت بھی جب نکال دیا تھا اُس کو اُن لوگوں نے جو کافر تھے (جب تھا وہ) دو میں دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے اور جب کہہ رہا تھا وہ اپنے ساتھی سے، غم نہ کر! بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے، سو نازل کیا اللہ نے اپنی طرف سے سکونِ قلب اُس پر اور مدد کی اُس کی ایسے لشکروں سے جو نہیں نظر آتے تھے تمہیں اور کر دیا بول کافروں کا نیچا۔ اور بول اللہ کا، وہ تو ہے ہی اُونچا۔ اور اللہ زبردست اور حکمت والا ہے۔
۹:۴۱ نکلو خواہ تم ہلکے ہو یا بوجھل اور جہاد کرو اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں یہ بہتر ہے تمہارے لیے بشرطیکہ تم سمجھو۔
۹:۴۲ اگر ہوتا آسانی سے حاصل ہونے والا فائدہ اور ہلکا سفر تو یہ ضرور پیچھے چلتے تمہارے لیکن بہت کٹھن ہو گیا اُن کے لیے یہ راستہ۔ اور عنقریب اب وہ قسم کھائیں گے۔ اللہ کی (کہیں گے) اگر ہم سے ہو سکتا تو ہم ضرور نکلتے۔ تمہارے ساتھ۔ ہلاکت میں ڈال رہے ہیں یہ اپنی جانوں کو اور اللہ جانتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔
۹:۴۳ معاف کرے اللہ تمہیں (اے نبی) کیوں، رخصت دے دی تم نے اُنہیں جب تک کہ (نہ) ظاہر ہو جاتے تم پر وہ لوگ جو سچّے ہیں اور جن لیتے تم جھوٹوں کو؟۔
۹:۴۴ نہیں مانگیں گے رخصت تم سے وہ لوگ جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور روزِ آخرت پر اس سے کہ جہاد کریں اپنے مال و جان سے۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے متقیوں کو۔
۹:۴۵ حقیقت یہ ہے کہ رُخصت طلب کرتے ہیں تم سے وہ لوگ جو نہیں ایمان رکھتے اللہ پر اور روزِ آخرت پر اور شک میں مُبتلا ہیں اُن کے دل سو وہ اپنے ہی شک میں بھٹک رَہے ہیں۔
۹:۴۶ اور اگر واقعتاً ارادہ ہوتا اُن کا نکلنے کا (جہاد کے لیے) تو ضرور تیّار کرتے یہ اس کے لیے کچھ ساز و سامان لیکن ناپسند تھا اللہ کو اُن کا اُٹھنا اور نکلنا لہٰذا اس نے اُن کو سُست کر دیا اور اُن سے کہہ دیا گیا کہ بیٹھے رہو بیٹھ رہنے رہنے والوں کے ساتھ۔
۹:۴۷ اگر نکلتے یہ تمہارے ساتھ تو نہ اضافہ کرتے تمہارے لیے مگر خرابی میں اور ضرور بھاگ ڈور کرتے تمہارے درمیان فتنہ پردازی کے لیے۔ اور تمہارے اندر (ایسے لوگ موجود ہیں) جو کان لگا کر سُنتے ہیں اُن کی باتیں۔ اور اللہ خُوب جانتا ہے، ان ظالموں کو۔
۹:۴۸ یقیناً کوششیں کی تھیں اُن لوگوں نے فتنہ پردازی کی اس سے پہلے بھی اور الٹ پلٹ کر دیا تھا تمہارے معاملات کو یہاں تکہ کہ آ گیا سچّا وعدہ اور غالب ہُوا اللہ کا حکم جبکہ وہ اُسے ناپسند ہی کرتے رہے۔
۹:۴۹ اور اُن میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو کہتا ہے کہ رُخصت دے دو مجھے (جہاد پر نہ جانے کی) اور فتنے میں نہ ڈالو مُجھے۔ سن رکھو فتنے میں تو یہی لوگ پڑے ہُوئے ہیں۔ اور یقیناً جہنّم نے گھیر رکھا ہے ان کافروں کو۔
۹:۵۰ اگر پہنچتی ہے تمہیں کوئی بھلائی تو اُنہیں بُرا لگتا ہے، اور اگر آتی ہے تم پر کوئی مصیبت تو یہ کہتے ہیں (اچھا ہُوا) ہم نے ٹھیک کر لیا تھا اپنا معاملہ پہلے ہی اور لوٹ جاتے ہیں وہ خوشیاں مناتے ہُوئے۔
۹:۵۱ کہہ دیجیے ہر گز نہیں پہنچتی ہمیں (کوئی بھلائی یا بُرائی) مگر وہ جو لکھ دی ہے اللہ نے ہمارے لیے، اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے، اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں اہلِ ایمان۔
۹:۵۲ کہہ دیجیے نہیں ہو منتظر تم ہمارے حق میں، مگر دو بھلائیوں میں سے ایک کے۔ اور ہم انتظار کر رہے ہیں تمہارے لیے اس بات کا کہ دے تم کو اللہ سزا از خود یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں۔
۹:۵۳ کہہ دو! خرچ کرو تم خوشی سے یا نا خوشی سے بہر حال وہ نہیں قبول کیا جائے گا۔ تم سے اِس لیے کہ تم ہو ایسے لوگ جو نافرمان ہو۔
۹:۵۴ اور نہیں کوئی چیز مائع اُن کے لیے اس بات میں کہ قبول کیے جائیں اُن سے اُن کے دیے ہُوئے مال مگر یہ کہ اُنہوں نے کُفر کیا ہے اللہ اور اُس کے رسُول کے ساتھ اور نہیں آتے ہیں وہ نماز کے لیے مگر سُستی اور کاہلی سے اور نہیں خرچ کرتے وہ، مگر با دلِ نخواستہ۔
۹:۵۵ سو تعجّب میں نہ ڈالے تم کو ان کی مال و دولت اور نہ اُن کی (کثرتِ) اولاد۔ حقیقت یہ ہے کہ چاہتا ہے اللہ کہ مُبتلا عذاب کرے اُن کو اِنہی چیزوں کی وجہ سے دُنیاوی زندگی میں اور نکلے جان اُن کی ایسی حالت میں کہ وہ کافر ہوں۔
۹:۵۶ اور قسمیں کھاتے ہیں اللہ کی کہ یقیناً وہ تم میں سے ہیں۔ حالانکہ نہیں ہیں وہ تم میں سے اصل میں وہ تو ایسے لوگ ہیں جو خوفزدہ ہیں (تم سے)۔
۹:۵۷ اگر پا لیں وہ کوئی جائے پناہ یا غار۔ یا کوئی گھُس بیٹھنے کی جگہ تو اُلٹے دوڑ پڑیں اس کی طرف رسیاں تڑاتے ہوئے۔
۹:۵۸ اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جو اعتراضات کرتے ہیں تم پر صدقات کی تقسیم کے سلسلہ میں، پھر اگر اُنہیں دے دیا جاتا ہے اُس میں سے کچھ تو راضی ہو جاتے ہیں اور اگر نہ دیا جائے اُس میں سے تو وہ بگڑنے لگتے ہیں۔
۹:۵۹ (کیا اچّھا ہوتا) اگر وہ راضی ہو جاتے اُس پر جو دیا تھا اُن کو اللہ اور اُس کے رسُول نے، اور کہتے کہ کافی ہے ہمارے لیے اللہ، عنقریب عطا کرے گا ہم کو اللہ اپنا فضل اور اُس کا رسُول بھی اور یقیناً ہم اللہ ہی کی طرف راغب ہیں۔
۹:۶۰ حقیقت یہ ہے کہ صدقات تو دراصل فقراء و مساکین کے لیے ہیں اور (اُن کے لیے ہیں) جو مامور ہیں صدقات کے کام پر اور (اُن کے لیے) جن کی تالیفِ قلب مطلوب ہو۔ نیز گردنوں کے چھُڑانے اور قرضداروں کی مدد کرنے اور اللہ کی راہ میں اور مسافر نوازی میں (خرچ کرنے کے لیے ہیں)۔ یہ ضابطہ ہے، اللہ کی طرف سے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔
۹:۶۱ اور ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو دکھ دیتے ہیں نبی کو اور کہتے ہیں کہ وہ کانوں کا کچّا ہے۔ کہہ دیجیے وہ کان لگا کر سُنتا ہے تمہاری بھلائی کو اور ایمان رکھتا ہے اللہ پر اور اعتماد رکھتا ہے مومنوں پر۔ اور سراپا رحمت ہے اُن لوگوں کے لیے جو اہلِ ایمان ہیں تم میں سے۔ اور جو لوگ دُکھ دیتے ہیں اللہ کے رسول کو، اُن کے لیے ہے درد ناک سزا۔
۹:۶۲ قسمیں کھاتے ہیں یہ اللہ کی تمہارے سامنے تاکہ راضی کریں تمہیں، حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حق دار ہیں اس بات کے کہ یہ راضی کریں اُنہیں، اگر ہیں یہ مومن۔
۹:۶۳ کیا نہیں معلوم انہیں کہ جو مقابلہ کرتا ہے اللہ اور اُس کے رسُول کا تو بے شک اُس کے لیے ہے۔ جہنّم کی آگ، ہمیشہ رہے گا وہ اس میں۔ یہ ہے رُسوائی بہت بڑی۔
۹:۶۴ ڈر رہے ہیں یہ منافق اس بات سے کہ کہیں نازل ہو جائے مسلمانوں پر کوئی ایسی سُورت جو باخبر کر دے انہیں اُن رازوں سے جو ان (منافقوں) کے دلوں میں ہیں۔ کہہ دو! تم مذاق اُڑاؤ، بے شک اللہ کھول کر رہے گا اُن باتوں کو جن (کے کھلنے) سے تم ڈرتے ہو۔
۹:۶۵ اور اگر پوچھو تم اُن سے (کہ تم کیا باتیں کر رہے تھے؟) تو یقیناً وہ کہیں گے کہ ہم تو کر رہے تھے بحث و مباحثہ اور دل لگی۔ کہو! کیا تم اللہ اور اُس کی آیات اور اللہ کی رسُول کے ساتھ مذاق کر رہے تھے؟۔
۹:۶۶ (اب) نہ عذر تراشو یقیناً کافر ہو گئے تم ایمان لانے کے بعد۔ اگر ہم معاف کر بھی دیں ایک گروہ کو تم میں سے تو ضرور سزا دیں گے ہم (دوسرے) گروہ کو اس بنا پر کہ وہ مُجرم ہیں۔
۹:۶۷ منافق مرد اور منافق عورتیں سب ایک طرح کے ہیں۔ حکم دیتے ہیں بُرائی کا اور منع کرتے ہیں بھلائی سے اور روک لیتے ہیں اپنے ہاتھ (خیر سے)۔ بھُلا دیا ہے اُنہوں نے اللہ کو سو بھلا دیا اُس نے بھی انہیں۔ درحقیقت منافق ہی سرکش ہیں۔
۹:۶۸ وعدہ کیا ہے اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں سے اور کفّار سے جہنّم کی آگ کا، ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں۔ وہی ان کے لیے موزوں ہے، اور پھٹکار ہے اُن پر اللہ کی، اور اُن کے لیے عذاب ہے ہمیشہ قائم رہنے والا۔
۹:۶۹ مانند ان لوگوں کے جو تم سے پہلے ہو گزرے تھے وہ زیادہ تم سے زور آور اور (رکھتے تھے) زیادہ مال اور اولاد۔ سو اُنہوں نے مزے لوٹ لیے اپنے حصّے کے اور تم نے بھی مزے لوٹ لیے اپنے حصّے کے جیسے لُوٹے تھے اُنہوں نے جو تم سے پہلے تھے۔ اپنے حصّے کے اور تم بھی بحثوں میں پڑے ہُوئے ہو جیسے وہ پڑے ہُوئے تھے۔ یہی وہ لوگ ہیں کہ ضائع ہو گئے اُن کے اعمال دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، اور یہی لوگ ہیں خسارہ اُٹھانے والے۔
۹:۷۰ کیا نہیں پہنچی ان کے پاس خبر ان لوگوں کی جو اُن سے پہلے تھے (یعنی) قومِ نوح اور عاد و ثمود، اور قومِ ابراہیم اور اصحابِ مدین اور ان بستیوں کی جنہیں الٹ دیا گیا تھا۔ آئے تھے اُن کے پاس ان کے رسُول کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر سو نہیں تھا اللہ ایسا کہ ظلم کرتا اُن پر بلکہ وہ اپنی جانوں پر خود ہی ظلم کرتے تھے۔
۹:۷۱ اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔ حکم دیتے ہیں بھلائی کا اور منع کرتے ہیں بُرائی سے قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور اطاعت کرتے ہیں اللہ کی اور اس کے رسُول کی۔ یہ وہ لوگ ہیں کہ ضرور رحمت نازل فرمائے گا ان پر اللہ۔ بے شک اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔
۹:۷۲ وعدہ کیا ہے اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسی جنّتوں کا کہ بہتی ہیں ان کے نیچے نہریں۔ ہمیشہ رہیں گے یہ اس میں اور نفیس قیام گاہوں کا، سدا بہار باغوں میں اور خوشنودی اللہ کی جو سب سے بڑھ کر ہے اور یہی ہے عظیم کامیابی۔
۹:۷۳ اے نبی! پُوری قوّت سے مقابلہ کرو کفّار کا اور منافقوں کا اور سختی سے پیش آؤ اُن کے ساتھ اور اُن کا ٹھکانا (بالآخر) جہنّم ہے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
۹:۷۴ قسم کھاتے ہیں یہ لوگ اللہ کی کہ نہیں کہی اُنہوں نے وہ (بات)۔ حالانکہ ضرور کہا ہے اُنہوں نے کلمہ کفر اور وہ کافر ہو گئے ہیں بعد اِسلام لانے کے اور قصد کیا اُنہوں نے وہ کچھ کرنے کا جسے وہ نہ کر سکے، اور نہیں بدلہ لیا اُنہوں نے مگر اس بات کا کہ غنی کر دیا ہے اُن کو اللہ اور اُس کے رسُول نے اپنے فضل سے، پس اگر باز آ جائیں یہ (اپنی روش سے) تو ہو گا بہتر اُن کے لیے اور اگر نہ مانیں گے تو سزا دے گا اُن کو اللہ درد ناک عذاب کی، دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، اور نہ ہو گا اُن کا روئے زمین پر کوئی دوست اور نہ کوئی مدد گار۔
۹:۷۵ اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جنہوں نے عہد کیا تھا اللہ سے کہ اگر عطا فرمائے گا وہ ہم کو (مال و دولت) اپنے فضل سے تو ہم ضرور خُوب خیرات کریں گے اور ضرور بن کر رہیں گے ہم صالح۔
۹:۷۶ پھر جب عطا کیا انہیں اللہ نے اپنے فضل سے (مال و دولت) تو وہ بُخل پر اُتر آئے اور پھر گئے اپنے عہد سے رُوگردانی کرتے ہُوئے۔
۹:۷۷ سو سزا دی اُن کو الہ نے یہ کہ نفاق ڈال دیا اُن کے دلوں میں اُس دن تک کے لیے جب وہ حاضر ہوں گے اللہ کے حضور نتیجے میں اِس کے کہ خلاف ورزی کی اُنہوں ے اللہ سے اس وعدے کی جو اُنہوں نے اُس سے کیا تھا اور بسبب اس کے کہ وہ جھُوٹ بولا کرتے تھے۔
۹:۷۸ کیا نہیں جانتے یہ لوگ کہ بے شک اللہ جانتا ہے اُن کے مخفی رازوں اور اُن کی سرگوشیوں کو اور بے شک اللہ پُوری طرح باخبر ہے تمام غیب کی باتوں سے،۔
۹:۷۹ وہ لوگ جو طعنہ زنی کرتے ہیں اُن پر جو برضا و رغبت دیتے ہیں (صدقات) مومنوں میں سے صدقات کے بارے میں اور اُن پر بھی جو نہیں رکھتے مگر اپنی محنت مزدوری (کی کمائی) تو مذاق اُڑاتے ہیں یہ اُن کا۔ مذاق اُڑاتا ہے اللہ اُن کا، اور ان کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
۹:۸۰ (اے نبی) خواہ درخواست کرو تم مغفرت کی اُن کے لیے یا نہ بخشش مانگو اُن کے لیے (برابر ہے)۔ اگرچہ طلبِ مغفرت کرو تم اُن کے لیے ستّر مرتبہ بھی، پھر بھی نہیں بخشے گا اللہ اُن کو۔ یہ اس لیے کہ اُنہوں نے کفر کیا اللہ سے اور اُس کے رسُول کے ساتھ۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ایسے لوگوں کو جو سرکش ہیں۔
۹:۸۱ خوش ہو گئے وہ لوگ جو پیچھے رہ گئے تھے اپنے گھر بیٹھ رہنے پر رسُول اللہ سے جُدا ہو کر اور ناگوار گزرا اُنہیں کہ وہ جہاد کریں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں اور اُنہوں نے کہا مت کوچ کرو سخت گرمی میں۔ کہو کہ جہنّم کی آگ اس سے زیادہ گرم ہے کاش سمجھتے وہ یہ بات۔
۹:۸۲ سو اب چاہیے کہ یہ لوگ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ، بدلے میں اس (بدی) کے جو یہ کماتے رہے۔
۹:۸۳ پھر اگر واپس لے جائے تمہیں اللہ اُن (منافقوں) کے کسی گروہ کی طرف اور یہ تم سے اجازت طلب کریں (جہاد کے لیے) نکلنے کی تو تم کہہ دینا ہرگز نہیں نکل سکتے تم میرے ساتھ کبھی اور ہرگز نہیں جنگ کر سکتے تم میرے ساتھ مِل کر کسی دشمن سے۔ بے شک تم وہ ہو جنہوں نے پسند کیا تھا بیٹھ رہنے کو پہلی مرتبہ سو (اب بھی) بیٹھے رہو، ساتھ پیچھے رہنے والوں کے۔
۹:۸۴ اور نہ نمازِ (جنازہ) پڑھنا تم کسی کی ان میں سے جو مر جائے، کبھی بھی اور نہ کھڑے ہونا (دُعا کے لیے) اُس کی قبر پر۔ بے شک انہوں نے کفر کیا اللہ اور اُس کے رسُول کے ساتھ اور وہ مرے ہیں اس حالت میں کہ وہ سرکش تھے۔
۹:۸۵ اور نہ تعجب میں ڈالیں تم کو اُن کے مال اور اُن کی اولادیں۔ حقیقت یہ ہے کہ چاہتا ہے اللہ کہ وہ عذاب دے اُنہیں اسی مال و دولت کے ذریعہ سے دُنیا ہی میں اور نکلے جان ان کی اس حالت میں کہ وہ کافر ہی ہوں۔
۹:۸۶ اور جب نازل ہوئی ہے کوئی سورت (اس مضمون کی) کہ ایمان لاؤ اللہ پر اور جہاد کرو ساتھ مل کر رسُول اللہ کے تو رخصت طلب کرتے ہیں تم سے صاحبِ ثروت لوگ ان میں سے اور کہتے ہیں اجازت دو ہمیں کہ رہ جائیں ہم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ۔
۹:۸۷ خوش ہیں وہ اس پر کہ وہ شامل ہو گئے پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ اور مُہر کر دی گئی اُن کے دلوں پر، لہذا اُن کی سمجھ میں کچھ نہیں آتا۔
۹:۸۸ لیکن رسول اور وہ لوگ جو ایمان لائے اس کے ساتھ، جہاد کیا ہے اُنہوں نے اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے۔ اور یہی لوگ ہیں کہ ہیں اُن کے لیے تمام بھلائیاں اور یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے۔
۹:۸۹ تیار کر رکھی ہیں اللہ نے ان کے لیے ایسی جنّتیں کہ بہتی ہیں اُن کے نیچے نہریں، ہمیشہ رہیں گے یہ لوگ اس میں۔ اور یہی ہے عظیم کامیابی۔
۹:۹۰ اور آئے بہانہ بنانے والے کچھ بدوی عرب تاکہ اجازت مِل جائے اُنہیں (پیچھے رہ جانے کی) اور (اس طرح) بیٹھ رہے وہ لوگ جنہوں نے جھُوٹا وعدہ کیا تھا اللہ اور اُس کے رسُول سے۔ سو عنقریب پہنچے گا ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کا طریقہ اختیار کیا ان میں سے، دردناک عذاب۔
۹:۹۱ نہیں ہے ضعیفوں پر اور نہ بیماروں پر اور نہ اُن لوگوں پر جو نہیں پاتے زادِ راہ، کچھ حرج بشرطیکہ خیر خواہ ہوں وہ اللہ اور اس کے رسُول کے۔ (اس لیے کہ) نہیں ہے احسان کی روش اختیار کرنے والوں پر کوئی مواخذہ۔ اور ہے اللہ بہت معاف کرنے والا، نہایت مہربان۔
۹:۹۲ اور نہ اُن لوگوں پر (کوئی گرفت ہے) جو جب بھی آئے تمہارے پاس تاکہ سواری دو تم اُنہیں تو کہا تم نے نہیں ہے میرے پاس کوئی چیز کہ سوار کراؤں میں تم کو اُس پر، تو وہ لَوٹے اس حالت میں کہ اُن کی آنکھوں سے بہہ رہے تھے آنسو غم کی وجہ سے اس بات پر کہ نہ مِلا اُن کو زادِ راہ۔
۹:۹۳ واقعہ یہ ہے کہ گرفت صرف ان لوگوں پر ہے جو رخصت مانگتے ہیں تم سے درآنحالیکہ وہ مالدار ہیں، اور خوش ہیں اس بات پر کہ شامل ہو گئے وہ پیچھے رہنے والے عورتوں میں، اور مُہر کر دی اللہ نے اُن کے دلوں پر، سو وہ نہیں جانتے (کہ اُن کا انجام کیا ہو گا)۔
۹:۹۴ بہانے بنائیں گے تمہارے سامنے جب تم واپس جاؤ گے اُن کے پاس۔ سو کہنا کہ بہانے نہ بناؤ ہرگز نہیں کریں گے ہم اعتبار تمہارا، بے شک بتا دیئے ہیں ہم کو اللہ نے تمہارے حالات۔ اور دیکھے گا آئندہ بھی اللہ تمہارا طرزِ عمل اور اُس کا رسُول بھی پھر لوٹائے جاؤ گے تم اُس کی طرف جو جاننے والا ہے چھُپے اور کھُلے کا پھر وہ بتائے گا تمہیں کہ تم کیا کرتے رہے۔
۹:۹۵ یہ ضرور قسمیں کھائیں گے اللہ کی تمہارے سامنے جب لوٹ کر جاؤ گے تم اُن کے پاس تاکہ تم درگزر کرو اُن سے۔ سو چھوڑ دو تم اُن کو اُن کی حالت پر۔ بے شک وہ سخت ناپاک ہیں اور اُن کا ٹھکانا جہنّم ہے، یہ بدلہ ہے اُن بُرائیوں کا جو یہ کماتے رہے۔
۹:۹۶ یہ قسمیں کھائیں گے تمہارے سامنے تاکہ راضی ہو جاؤ تم اُن سے، سو اگر راضی ہو بھی جاؤ تم اُن سے تو بے شک اللہ راضی نہیں ہوتا نافرمان لوگوں سے۔
۹:۹۷ یہ بدوی عرب بہت سخت ہیں کفر اور نفاق میں اور اسی قابل ہیں کہ نہ جانیں حدود اُن احکام کے جو نازل فرمائے ہیں اللہ نے اپنے رسُول پر۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔
۹:۹۸ اور اِن بدوی عربوں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں اس کو جو خرچ کرتے ہیں یہ (اللہ کی راہ میں) چَٹّی اور انتظار کرتے ہیں تمہارے حق میں (زمانے کی گرد شوں کا۔ انہی پر پڑے گردش، بُری۔ اور اللہ سب کچھ سُننے والا اور ہر بات جاننے والا ہے۔
۹:۹۹ اور انہی بدوی عربوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور یومِ آخرت پر اور بناتے ہیں وہ اُسے جو خرچ کرتے ہیں تقرب کا ذریعہ اللہ کے ہاں اور رسول کی دُعا نے رحمت کا (ذریعہ)۔ ہاں! بے شک یہ خرچ کرنا تقرب کا ذریعہ ہے اُن کے لیے۔ ضرور داخل کرے گا اُنہیں اللہ اپنی رحمت میں۔ بے شک اللہ بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
۹:۱۰۰ اور وہ سبقت لے جانے والے جنہوں نے سب سے پہلے (دعوتِ ایمان پر) لبیک کہا مہاجروں میں سے اور انصار میں سے اور وہ جو اُن کے پیچھے آئے راست بازی کے ساتھ، راضی ہو گیا اللہ اُن سے اور وہ راضی ہو گئے اُس سے اور مہیّا کر رکھے ہیں اُس نے اُن کے لیے ایسے باغات کہ بہہ رہی ہیں اُن کے نیچے نہریں، رہیں گے وہ اُن میں ہمیشہ اور یہی ہے بڑی کامیابی۔
۹:۱۰۱ اور اُن میں سے بعض جو تمہارے گروہ پیش ہیں۔ بدوی عرب منافق ہیں۔ اور کچھ اہلِ مدینہ میں بھی، اڑے ہُوئے ہیں نفاق پر، نہیں جانتے تم اُنہیں۔ ہم جانتے ہیں اُنہیں عنقریب ہم سزا دیں گے اُنہیں دوہری پھر وہ لوٹائے جائیں گے عذاب عظیم کی طرف۔
۹:۱۰۲ کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے اعتراف کر لیا ہے اپنے گناہوں کا، مِلا جلا دیا ہے اُنہوں نے (اعمال کو) ایک اچّھا کام کیا اور دوسرا بُرا کام۔ اُمید ہے کہ اللہ توبہ قبول فرما لے اُن کی۔ بے شک اللہ معاف فرمانے والا اور مہربان ہے۔
۹:۱۰۳ لو (اے نبی) تم ان کے مالوں میں سے صدقہ (تاکہ) پاک کرو تم اُنہیں اور تزکیۂ نفس کرو اُن کا اس کے ذریعے سے اور دُعا کرو اُن کے حق میں۔ بے شک تمہاری دُعا باعثِ تسکین ہے اُن کے لیے اور اللہ سب کچھ سُننے والا، جاننے والا ہے۔
۹:۱۰۴ کیا نہیں جانتے یہ لوگ کہ بے شک اللہ ہی ہے جو قبول فرماتا ہے توبہ اپنے بندوں کی اور شرفِ قبولیّت بخشتا ہے اُن کے صدقات کو اور بے شک اللہ ہی ہے جو بہت توبہ قبول فرمانے والا، بے حد مہربان ہے۔
۹:۱۰۵ اور کہہ دیجیے کہ تم عمل کرتے رہو، سو دیکھے گا اللہ تمہارے اعمال کو اور اُس کا رسول بھی اور مومن بھی۔ اور پھر تم عنقریب لوٹائے جاؤ گے اُس کی طرف جو جاننے والا ہے چھُپی اور کھُلی (سب باتوں) کو۔ پھر وہ تمہیں بتائے گا اُن (سب اعمال) کے بارے میں جو تم کرتے رہے،۔
۹:۱۰۶ اور کچھ دوسرے ہیں جن کا معاملہ ملتوی ہے اللہ کا حُکم آنے پر خواہ سزا دے اُنہیں یا توبہ قبول فرما لے اُن کی۔ کیونکہ اللہ سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔
۹:۱۰۷ اور وہ لوگ جنہوں نے بنائی ہے ایک مسجد (دعوتِ حق کو) نقصان پہنچانے کے لیے اور کفر کے لیے اور تفرقہ ڈالنے کے لیے اہلِ ایمان کے درمیان اور اس (غرض) سے کہ وہ گھات لگانے کی جگہ بنے اُس کے لیے جو جنگ کر چُکا ہے اللہ اور اُس کے رسول سے قبل ازیں۔ اور ضرور قسم کھا کر کہیں گے کہ نہیں ہے ہمارا ارادہ مگر بھلائی کا اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً یہ لوگ قطعی جھوٹے ہیں۔
۹:۱۰۸ نہ کھڑے ہونا تم اس میں کبھی البتّہ وہ مسجد۔ بُنیاد رکھی گئی ہے جس کی تقویٰ پر اوّل روز سے زیادہ مستحق ہے اس بات کی کہ کھڑے ہو تم (عبادت کے لیے) اس میں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پسند کرتے ہیں بہت زیادہ پاک رہنا۔ اور اللہ پسند کرتا ہے پاکیزگی اختیار کرنے والوں کو۔
۹:۱۰۹ کیا بھلا وہ شخص جس نے بُنیاد رکھی اپنی عمارت (مسجد) کی اللہ کے خوف اور اُس کی رضامندی کی طلب پر، بہتر ہے یا وہ شخص جس نے بنیاد رکھی اپنی عمارت کی کنارے پر کھائی کے جو گرنے والی ہو اور لے گرے اُسے (اپنے ساتھ) جہنّم کی آگ میں۔ اور اللہ نہیں ہدایت دیتا ظالم لوگوں کو۔
۹:۱۱۰ ہمیشہ بنی رہے گی اُن کی یہ عمارت جو بنائی ہے اُنہوں نے سبب بے یقینی کا اُن کے دلوں میں الا یہ کہ پارہ پارہ ہو جائیں اُن کے دل۔ اور اللہ ہر چیز سے باخبر اور حکمت والا ہے۔
۹:۱۱۱ بے شک اللہ نے خرید لی ہیں مومنوں سے اُن کی جانیں او اُن کے مال اس کے بدلہ میں کہ ملے گی اُن کو جنّت۔ (یہ مومن) جنگ کرتے ہیں اللہ کی راہ میں پھر قتل کرتے ہیں (کافروں کو) اور شہید ہوتے ہیں، یہ (جنت کا) وعدہ اللہ کے ذمّے ہے اور سچّا ہے، (جو اُس نے کیا ہے) تورات میں، انجیل میں اور قرآن میں۔ اور کون ہے زیادہ پُورا کرنے والا اپنے عہد کا اللہ سے سو خوشیاں مناؤ اپنے اُس سودے پر جو تم نے ٹھہرایا ہے اللہ کے ساتھ۔ اور یہی ہے کامیابی بہت بڑی۔
۹:۱۱۲ (یہ کامیابی ہے) اُن کے لیے جو۔– توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، اس کی حمد و ثنا کرنے والے، روزے رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، حکم کرنے والے نیکیوں کا اور منع کرنے والے بُرائیوں سے اور اللہ کی حدود کی حفاظت کرنے والے — – ہیں۔ اور خوشخبری دے دو ایسے مومنوں کو (جنّت کی)۔
۹:۱۱۳ نہیں زیبا نبی کے لیے اور اُن لوگوں کے لیے جو ایمان لا چُکے ہیں، یہ بات کہ وہ مغفرت کی دعا کریں مشرکوں کے لیے، اگرچہ ہوں وہ اُن کے رشتہ دار اس کے بعد بھی کہ کھُل چُکی ہے اُن پر یہ بات کہ وہ جہنّمی ہیں۔
۹:۱۱۴ اور نہیں تھی دُعائے مغفرت ابراہیم کی اپنے باپ کے لیے مگر اس وعدے کی بنا پر جو کیا تھا اُنہوں نے اُس سے، لیکن جب کھل کر سامنے آ گئی اُن کے یہ بات کہ وہ دُشمن ہے اللہ کا تو بیزار ہو گئے وہ اُس سے۔ بے شک ابراہیم بڑے نرم دل اور بُرد بار تھے۔
۹:۱۱۵ اور نہیں ہے اللہ ایسا کہ گمراہ کرے لوگوں کو بعد اس کے کہ وہ ہدایت دے چُکا ہو اُنہیں، جب تک کہ (نہ) بیان کر دے اُن کے لیے وہ چیزیں جس سے اُنہیں بچنا چاہیے۔ بے شک اللہ ہر چیز کے بارے میں خوب جاننے والا ہے۔
۹:۱۱۶ بے شک اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ وہی زندگی عطا کرتا ہے اور مارتا ہے۔ اور نہیں ہے تمہارا اللہ کے سوا کوئی حامی اور نہ کوئی مدد گار۔
۹:۱۱۷ بے شک معاف فرما دیا اللہ نے نبی کو اور اُن مہاجرین و انصار کو جنہوں نے ساتھ دیا تھا نبی کا سخت تنگی کے وقت، اس کے بعد بھی کہ قریب تھا کہ کجی پیدا ہو جائے دلوں میں ایک گروہ کے اُن میں سے پھر معاف کر دیا اللہ نے اُنہیں۔ بے شک وہ اُن کے ساتھ انتہائی شفقت کرنے والا، مہربان ہے۔
۹:۱۱۸ اور اُن تینوں کو بھی جن کا معاملہ مُلتوی کر دیا گیا تھا۔ یہاں تک کہ جب تنگ ہو گئی اُن کے لیے زمین اپنی تمام تر وسعت کے باوجود اور بار ہو گئیں اُن پر اپنی جانیں اور جان لیا اُنہوں نے یہ کہ نہیں ہے کوئی جائے پناہ اللہ سے بچنے کے لیے مگر خود اُس کی ذات۔ پھر مہربان ہو گیا اللہ اُن پر تاکہ وہ توبہ کر لیں۔ بے شک اللہ ہی ہے۔ توبہ قبول کرنے والا، مہربان۔
۹:۱۱۹ : اے لوگو جو ایمان لائے ہو ڈرتے رہو اللہ سے اور ساتھ دو سچّے لوگوں کا۔
۹:۱۲۰ نہیں زیبا تھا اہلِ مدینہ کو اور اُن کو جو اُن کے گرد و نواح میں ہیں بدوی عرب کہ وہ چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اللہ کے رسُول کو اور نہ (زیب دیتا تھا کہ) فکر کریں اپنی جانوں کی نبی کی جان سے لاپروا ہو کر۔ یہ اس لیے کہ وہ لوگ ہیں کہ نہیں پہنچتی اُنہیں پیاس اور نہ جسمانی مشقت اور نہ بھُوک، اللہ کی راہ میں اور نہیں اُٹھاتے وہ کوئی ایسا قدم جو ناگوار ہو کفّار کو اور نہیں حاصل کرتے وہ دشمن پر کوئی کامیابی مگر لکھا جاتا ہے اُن کے لیے اس کے بدلہ میں ایک عملِ صالح۔ اس لیے کہ اللہ نہیں ضائع کرتا اجر اچّھا کام کرنے والوں کا۔
۹:۱۲۱ اور نہیں خرچ کرتے یہ کسی قسم کا خرچ چھوٹا، نہ بڑا اور نہیں طے کرتے یہ (سعیٔ جہاد میں) کوئی وادی مگر لکھا جاتا ہے ان کے حق میں تاکہ بدلہ دے اُن کو اللہ بہتر اُس (عمل سے) جو وہ کرتے تھے۔
۹:۱۲۲ اور نہیں تھا مومنوں پر ضروری کہ وہ نکل کھڑے ہوں (جہاد کے لیے) سب کے سب۔ لیکن کیوں نہ ایسا ہوا کہ نکلتے ہر حصّۂ آبادی میں سے کچھ لوگ اس غرض سے کہ وہ سمجھ پیدا کریں دین کی اور خبردار کریں اپنی قوم کے لوگوں کو جب وہ لوٹ کر آئیں اُن کے پاس تاکہ وہ بچے رہیں (بُرے کاموں سے)۔
۹:۱۲۳ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جنگ کرو اُن سے جو تمہارے قریب ہیں کافروں میں سے اور چاہیے کہ پائیں وہ تمہارے اندر سختی اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔
۹:۱۲۴ او جب بھی نازل ہوتی ہے کوئی سُورت تو اُن میں سے بعض لوگ (مذاق کے طور پر) کہتے ہیں کہ تم میں سے کس کا بڑھایا ہے اس (سورت) نے ایمان؟ سو (سنو) کہ جو لوگ اہلِ ایمان ہیں اُن کے لیے تو اضافہ کیا ہے (اس سورت نے) ایمان میں اور وہ خوش ہوتے ہیں۔
۹:۱۲۵ اور رہ گئے وہ لوگ کہ اُن کے دلوں میں بیماری ہے سو بڑھاتی ہے (نازل ہونے والی سُورت) اُن کے لیے گندگی اُن کی پہلی گندگی پر اور وہ مرتے ہیں کفر ہی کی حالت میں۔
۹:۱۲۶ کیا نہیں دیکھتے یہ لوگ کہ اُنہیں آزمائش میں ڈالا جاتا ہے ہر سال ایک دفعہ یا دو بار پھر بھی نہیں توبہ کرتے اور نہ وہ نصیحت پکڑتے ہیں۔
۹:۱۲۷ اور جب بھی نازل ہوتی ہے کوئی سُورت تو دیکھنے لگتا ہے اُن میں سے ہر ایک دوسرے کی طرف۔ کہ کہیں دیکھ تو (نہیں) رہا ہے تم کو کوئی (مسلمان) پھر نکل جاتے ہیں وہ (مجلسِ نبوی سے)۔ پھیر دیا ہے اللہ نے اُن کے دلوں کو اس بنا پر کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو نہیں سمجھ رکھتے۔
۹:۱۲۸ بلا شُبہ آیا ہے تمہارے پاس (اے لوگو!) ایک رسول تم ہی میں سے، ناگوار ہے اُس کے لیے ہر وہ بات جو تمہیں تکلیف پہنچائے اور حریص ہے تمہاری بھلائی کا اور مومنوں پر بڑا شفیق، بے حد مہربان ہے۔
۹:۱۲۹ پھر اگر یہ مُنہ پھیرتے ہیں (تم سے) تو کہہ دو! (اے نبی) کافی ہے میرے لیے اللہ، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس کے اور اُسی پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ مالک ہے عرش عظیم، کا۔
سورۃ یُونس
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۰:۱ الف۔ لام۔ را، یہ آیات ہیں ایسی کتاب کی جو پُر حکمت ہے۔
۱۰:۲ کیا ہے، لوگوں کے لیے باعثِ تعجب؟ یہ (بات) کہ وحی بھیجی ہم نے ایک آدمی کی طرف انہی میں سے کہ خبردار کرو لوگوں کو اور خوشخبری دو ان لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں، کہ ہے ان کے لیے عزّت و سرفرازی سچی، پاس ان کے رب کے۔ (یہ سن کر) کہا کافروں نے کہ بے شک یہ کھلا جادو گر ہے۔
۱۰:۳ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب اللہ ہی ہے جس نے پیدا فرمائے آسمان اور زمین چھ دنوں میں پھر متمکن ہوا عرش پر، انتظام چلا رہا ہے (پوری کائنات کا)۔ نہیں ہے کوئی شفاعت کرنے والا مگر بعد اس کی اجازت کے یہی ہے اللہ تمہارا رب، سو اسی کی عبادت کرو۔ پھر کیا تم ہوش میں نہ آؤ گے؟۔
۱۰:۴ اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے تمہیں سب کو۔ یہ وعدہ ہے اللہ کا سچا۔ بے شک اسی نے ابتدا کی خلق کی پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا تاکہ جزا دے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام انصاف کے مطابق۔ اور وہ لوگ جنہوں نے انکارِ حق کیا۔ اُن کے لیے ہے پینے کو، کھولتا ہُوا پانی اور عذاب درد ناک اس بنا پر کہ وہ کفر کا رویّہ اختیار کیے رہے۔
۱۰:۵ وہی تو ہے جس نے بنایا سُورج کو روشنی دینے والا اور چاند کو روشن اور مقرر کیں اس کے لیے منزلیں تاکہ معلوم کرو تم گنتی سالوں کی اور حساب (تاریخوں کا)۔ نہیں پیدا کیا اللہ نے یہ سب مگر برحق، وہ کھول کھول کر بیان کرتا ہے اپنی نشانیاں اُن لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔
۱۰:۶ بلا شُبہ ایک دوسرے کے پیچھے آنے میں رات اور دن کے اور جو کچھ پیدا کیا ہے اللہ نے آسمانوں میں اور زمین میں یقیناً نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔
۱۰:۷ یقیناً وہ لوگ جو نہیں اُمید رکھتے ہم سے ملنے کی اور راضی ہو گئے ہیں دُنیا کی زندگی پر اور مطمئن اُسی پر اور وہ لوگ جو ہماری نشانیوں سے غافل ہیں۔
۱۰:۸ یہی ہیں وہ لوگ کہ ٹھکانا ہے اُن کا جہنّم بدلہ میں اُن (اعمال) کے جو وہ کماتے رہے۔
۱۰:۹ بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے اچھے کام، پہنچائے گا اُن کو اُن کا رب بسبب اُن کے ایمان کے (اُن کی منزل پر)، بہہ رہی ہوں گی اُن کے (محّلات کے) نیچے نہریں، نعمت بھری جنّتوں میں۔
۱۰:۱۰ ان کی صدا وہاں (یہ ہو گی) پاک ہے تو اے ہمارے مالک! ان کی باہمی دُعا، بوقت ملاقات وہاں – سلام — ہو گی اور خاتمہ اُن کی ہر بات کا (اس پر ہو گا) کہ سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو رب ہے سب جہانوں کا۔
۱۰:۱۱ اور اگر کہیں جلدی کرتا اللہ انسانوں کے لیے بُرا معاملہ کرنے میں اُتنی ہی جلدی جتنی وہ بھلائی مانگنے میں کرتے ہیں تو پُوری ہو جاتی اُن کی مہلتِ عمل۔ سو چھوڑے دیتے ہیں ہم اُن لوگوں کو جو نہیں توقّع رکھتے ہم سے ملنے کی کہ وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
۱۰:۱۲ اور جب پہنچتی ہے انسان کو تکلیف تو پکارتا ہے وہ ہم کو پہلو کے بل لیٹے ہوئے یا بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر (ہر حالت میں) پھر جب ٹال دیتے ہیں ہم اُس پر سے اُس کی مُصیبت تو گزر جاتا ہے وہ اس طرح کہ گویا اُس نے کبھی پکارا ہی نہ تھا ہمیں مصیبت کے وقت جو اُسے پہنچی تھی۔ اس طرح خوشنما بنا دیے گئے ہیں حَد سے گزرنے والوں کے لیے وہ (اعمالِ بد) جو وہ کرتے رہے۔
۱۰:۱۳ اور البّتہ ہلاک کر چُکے ہیں ہم بہت سی قوموں کو تم سے پہلے جب اُنہوں نے ظلم کی روش اختیار کی، اور آئے تھے ان کے پاس اُن کے رسول کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر لیکن وہ تیار ہی نہ تھے اس بات کے لیے کہ ایمان لائیں۔ اس طرح بدلہ دیتے ہیں ہم جُرم کرنے والے لوگوں کو۔
۱۰:۱۴ پھر بنایا ہم نے تم کو نائب زمین میں اُن کے بعد تاکہ دیکھیں ہم کہ کیسے عمل کرتے ہو تم۔
۱۰:۱۵ اور (اب یہ بھی) جب پڑھ کر سُنائی جاتی ہیں اِن کو ہماری آیات جو بہت واضح ہیں، تو کہتے ہیں وہ لوگ جو نہیں توقّع رکھتے ہم سے ملنے کی کہ لاؤ کوئی اور قرآن علاوہ اِس کے یا اس میں کچھ ترمیم کر دو۔ کہو! نہیں ہے یہ میرا اختیار کہ میں اس میں کوئی تبدیلی کروں اپنی طرف سے نہیں پیروی کرتا میں مگر اُس کی جو وحی بھیجی جاتی ہے، میری طرف۔ بے شک میں ڈرتا ہون اگر نافرمانی کروں میں اپنے رب کی، عذاب سے ایک بڑے ہولناک دن کے۔
۱۰:۱۶ (یہ بھی) کہہ دو! اگر چاہتا اللہ تو نہ پڑھ کر سُناتا میں یہ تم کو اور نہ اللہ خبر تک دیتا تمہیں اس کی، آخر گزار چُکا ہوں میں تمہارے درمیان ایک عمر اِس سے پہلے۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔
۱۰:۱۷ سو کون ہے بڑا ظالم اس شخص سے جو گھڑے اللہ کے بارے میں جھُوٹ یا جھٹلائے اُس کی آیات کو۔ واقعہ یہ ہے کہ کبھی نہیں فلاح پا سکتے ایسے مجرم۔
۱۰:۱۸ اور یہ عبادت کرتے ہیں اللہ کے سوا اُن کی جو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اُنہیں اور نہ نفع دے سکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ (جن کو پُوجتے ہیں ہم) ہماری سفارش کرنے والے ہیں اللہ کے حضور۔ کہہ دو! کیا خبر دیتے ہو تم اللہ کو ایسی بات کی جو نہیں جانتا وہ، آسمانوں میں اور نہ زمین میں۔ پاک ہے اُس کی ذات اور بلند ہے وہ اس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
۱۰:۱۹ اور نہ تھے تمام انسان مگر ایک ہی اُمّت پھر آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو پہلے سے (طے) ہو چکی تھی تمہارے رب کی طرف سے تو فیصلہ کر دیا جاتا اُن کے درمیان اُن باتوں کا جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں۔
۱۰:۲۰ اور کہتے ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی گئی اُس پر کوئی نشانی اُس کے رب کی طرف سے سو کہہ دو! حقیقت ہے کہ غیب کا علم صرف اللہ ہی کو ہے سو انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں شامل ہوں۔
۱۰:۲۱ اور جب چکھاتے ہیں مزا ہم انسانوں کو رحمت کا بعد اُس مصیبت کے جو پہنچتی ہے اُن کو تو وہ چالبازیاں کرنے لگتے ہیں ہماری آیات کے معاملے میں۔ کہہ دو! اللہ زیادہ تیز ہے (اپنی) چال میں۔ یقیناً ہمارے فرشتے لکھ رہے ہیں تمہاری چالبازیاں۔
۱۰:۲۲ وہی تو ہے جو چلاتا ہے تم کو خشکی میں اور سمندر میں۔ یہاں تک کہ جب ہوتے ہو تم کشتیوں میں اور وہ لے کر چلتی ہیں لوگوں کو موافق ہواؤں کی مدد سے اور خوش ہو جاتے ہیں وہ اس پر تو یکایک آ جاتی ہے اس (کشتی) پر بادِ مخالف اور آنے لگتی ہیں اُن پر موجیں ہر طرف سے اور وہ سمجھنے لگتے ہیں کہ یقیناً وہ اب گھِر گئے ہیں (طوفان میں) تو اُس وقت دُعائیں مانگتے ہیں اللہ سے خالص کر کے اس کے لیے اپنے دین کو کہ اگر نجات دے دی تو نے ہم کو اس (مصیبت) سے تو ضرور ہو جائیں گے ہم (تیرے) شکر گزار بندے۔
۱۰:۲۳ پھر جب وہ نجات دیتا ہے اُنہیں تو فوراً وہ (پھر) بغاوت کرنے لگتے ہیں زمین میں حق سے منحرف ہو کر۔ اے انسانو! حقیقت یہ ہے کہ تمہاری بغاوت تمہارے اپنے ہی خلاف ہے، (لوٹ لو) مزے دنیاوی زندگی کے پھر ہماری طرف، تم کو لوٹ کر آنا ہے پھر ہم بتائیں گے تمہیں کہ تم کیا کرتے رہے ہو؟
۱۰:۲۴ حقیقت یہ ہے کہ مثال دُنیاوی زندگی کی اس پانی کی سی ہے جسے نازل کیا ہم نے آسمان سے پھر خوب گھنی ہو گئی اُس سے روئیدگی زمین کی جسے کھاتے ہیں انسان اور چوپائے۔ یہاں تک کہ جب حاصل کر لی زمین نے اپنی بہار اور بن سنور گئیں (کھیتیاں) اور سمجھنے لگے اس کے مالک کہ وہ قادر ہیں اس (سے فائدہ اُٹھانے) پر، تو آ گیا اس پر ہمارا عذاب (اچانک) رات کو یا دن کو تو کر دیا ہم نے اس کو اُجڑے ہُوئے کھیت کی مانند گویا کہ کچھ آباد تھا ہی نہیں (وہاں) کل۔ اسی طرح ہم کھول کھول کر بیان کرتے ہیں اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
۱۰:۲۵ اور اللہ دعوت دیتا ہے دار السلام کی طرف۔ اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہے سیدھے راستے کی۔
۱۰:۲۶ ان لوگوں کے لیے جنہوں نے اچھّے کام کیے، ہے بھلائی اور مزید (اِنعام) اور نہ چھائے گی اُن کے چہروں پر سیاہی اور نہ ذلّت۔ یہی لوگ جنتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۱۰:۲۷ اور جن لوگوں نے کمائیں برائیاں، بدلہ ہے بُرائی کا ویسا ہی (بُرا)، اور مسلّط ہو گی اُن پر ذلّت۔ اور نہیں ہو گا اُن کو اللہ سے کوئی بچانے والا۔ (اُن کے چہرے اتنے سیاہ ہوں گے) گویا ڈھانپ دیا گیا ہے اُن کے چہروں کو ایک ٹکڑے سے رات کے جو سخت سیاہ ہو۔ یہی لوگ جہنّمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۱۰:۲۸ اور جس دن جمع کریں گے ہم اُن سب کو (اپنے حضور) پھر ہم کہیں گے اُن لوگوں سے جنہوں نے شرک کیا تھا (ٹھہر جاؤ) اپنی جگہ پر تم بھی اور تمہارے (خود ساختہ) شریک بھی، پھر تفرقہ ڈالیں گے ہم اُن کے درمیان اور کہیں گے اُن کے ٹھہرائے ہُوئے شریک، نہیں کرتے تھے تم ہماری عبادت۔
۱۰:۲۹ پس کافی ہے اللہ گواہ ہمارے اور تمہارے درمیان یقیناً تھے ہم تمہاری عبادت سے بالکل بے خبر۔
۱۰:۳۰ اُس وقت جانچ لے گی ہر جان وہ (اعمال) جو اُس نے پہلے کیے تھے اور لوٹائے جائیں گے سب اللہ کی طرف جو مالک ہے اُن کا حقیقی اور گم ہو جائیں گے اُن کے وہ (جھوٹے شریک) جو اُنہوں نے گھڑ رکھے تھے۔
۱۰:۳۱ (ان سے) پُوچھو کون رزق دیتا ہے تم کو آسمان سے اور زمین سے یا کون مالک ہے تمہارے سُننے اور دیکھنے (کی قوتوں) کا اور کون نکالتا ہے جاندار کو بے جان سے اور (کون) نکالتا ہے بے جان کو جاندار سے اور کون انتظام کرتا ہے تمام اُمور کا؟ تو وہ ضرور کہیں گے۔ اللہ۔ سو کہو! کیا پھر نہیں ڈرتے تم؟۔
۱۰:۳۲ سو یہ ہے اللہ تمہارا رب حقیقی، پھر اب کیا (رہ گیا) ہے حق کے بعد، سوائے گمراہی کے، آخر کس (غلط) سمت پھرائے جا رہے ہو تم؟۔
۱۰:۳۳ اس طرح سچ (ثابت) ہو گئی تمہارے رب کی بات اُن لوگوں پر جو فاسق تھے — کہ وہ نہیں ایمان لائیں گے –
۱۰:۳۴ پوچھو! کیا تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو ابتدا کرے تخلیق کی پھر اس کا اعادہ بھی کرے۔ کہو! یہ اللہ ہی ہے جو ابتدا بھی کرتا ہے تخلیق کی پھر اُس کا اعادہ بھی کرتا ہے پھر کس الٹی راہ پر تم چلائے جا رہے ہو؟۔
۱۰:۳۵ پوچھو! کیا تمہارے ٹھہرائے ہُوئے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے جو رہنمائی کرے حق کی طرف؟ کہو! یہ اللہ ہی ہے جو ہدایت دیتا ہے حق کی۔ پھر بھلا وہ جو ہدایت دیتا ہے حق کی طرف زیادہ مستحق ہے اس بات کا کہ اُس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود بھی راہ نہیں پاتا اِلاّ یہ کہ اُس کی رہنمائی کی جائے، تو کیا ہو گیا ہے تم کو، کیسے (اُلٹے پلٹے) فیصلے کرتے ہو تم؟۔
۱۰:۳۶ اور نہیں پیروی کرتے ہیں اِن میں اکثر لوگ مگر گمان اور قیاس کی حالانکہ گمان نہیں پُوری کرتا ضرورت حق کی ذرا بھی۔ بیشک اللہ پُوری طرح باخبر ہے ان (اعمال) سے جو یہ کرتے ہیں۔
۱۰:۳۷ اور نہیں ہے یہ قرآن ایسا کہ گھڑ لیا جائے (اپنی طرف سے) بغیر اللہ (کی وحی) کے بلکہ (یہ تو) تصدیق ہے اُس کی جو اُس سے پہلے آ چُکا ہے اور تفصیل ہے الکتاب کی، نہیں کوئی شک اس میں یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔
۱۰:۳۸ کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے گھڑ لیا ہے (خود نبی نے)؟ کہو! اچّھا تو (بنا) لاؤ ایک سُورت اس جیسی اور بلا لو (اس کام کے لیے) جن کو بلا سکتے ہو تم اللہ کے سوا، اگر ہو تم سچّے۔
۱۰:۳۹ حقیقت یہ ہے کہ جھٹلایا اُنہوں نے اُن باتوں کو جو نہیں آئیں گرفت میں اُن کے علم کی اور نہیں آئی اُن کے سامنے (ابھی) اُس کی حقیقت۔ اسی طرح جھٹلایا تھا اُن لوگوں نے جو ان سے پہلے گزر چُکے ہیں سو دیکھ لو کیا ہُوا انجام ظلم کرنے والوں کا۔
۱۰:۴۰ اور اُن میں سے کچھ ایسے ہیں جو ایمان لائیں گے اس پر اور کچھ ایسے ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے اس پر اور تیرا رب خوب جانتا ہے اُن مفسدوں کو۔
۱۰:۴۱ اور اگر یہ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو کہہ دو! میرے لیے ہے میرا عمل اور تمہارے لیے ہے تمہارا عمل، تم بَری ہو اُن اعمال (کی ذمّہ داری) سے جو میں کرتا ہوں اور میں بری ہو اُن اعمال (کی ذمہ داری) سے جو تم کرتے ہو۔
۱۰:۴۲ اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو کان لگاتے ہیں تمہاری طرف۔ تو بھلا تم سُناؤ گے بہروں کو اگرچہ وہ کچھ نہ سمجھتے ہوں۔
۱۰:۴۳ اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو دیکھتے ہیں تمہاری طرف۔ لیکن کیا تم راہ دکھاؤ گے اندھوں کو؟ خواہ اُنہیں کچھ نہ سوجھتا ہو۔
۱۰:۴۴ یقیناً اللہ نہیں ظلم کرتا انسانوں پر ذرا بھی لیکن انسان خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں۔
۱۰:۴۵ اور جس دن جمع کرے گا وہ اُنہیں تو (وہ ایسا محسوس کریں گے) گویا کہ نہیں رہے تھے (دُنیا میں) مگر ایک گھڑی دن کی (جس میں وہ) جان پہچان کرتے رہے آپس میں۔ یقیناً سخت گھاٹے میں پڑ گئے وہ لوگ جنہوں نے جھٹلایا اللہ سے ملاقات کو اور نہ ہُوئے وہ ہدایت پانے والے۔
۱۰:۴۶ خواہ ہم دکھا دیں تم کو بعض وہ (نتائج) جن سے ہم اُنہیں ڈرا رہے ہیں یا اُٹھا لیں ہم تمہیں تو بھی ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے ان سب کو، پھر اللہ خود شاہد ہے۔ اس پر جو یہ کر رہے ہیں۔
۱۰:۴۷ اور ہر اُمّت کے لیے ایک رسُول ہے، پھر جب آ جاتا ہے ان کا رسُول اُن کے پاس تو فیصلہ کر دیا جاتا ہے اُن کے درمیان پُورے انصاف کے ساتھ اور اُن پر ظلم نہیں کیا جاتا۔
۱۰:۴۸ اور کہتے ہیں کہ کب پُوری ہو گی تمہاری یہ دھمکی، اگر ہو تم سچّے۔
۱۰:۴۹ کہو (ان سے) کہ نہیں اختیار رکھتا میں اپنی ذات کے لیے بھی کسی نقصان کا اور نہ فائدے کا مگر وہ جو چاہے اللہ۔ ہر اُمت کی ایک مُدّت (مہلت) مقّرر ہے۔ جب آ جاتا ہے اُن کا وقتِ مقّرر تو نہیں پیچھے رہ سکتے وہ ایک گھڑی بھر اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
۱۰:۵۰ کہو! کبھی سوچا ہے تم نے کہ اگر آ جائے تم پر اللہ کا عذاب رات کو یا دن کو (تو تم کیا کر سکتے ہو) پھر آخر کیا ہے وہ چیز کہ جلدی مچا رہے ہیں جس کے لیے یہ مجرم؟۔
۱۰:۵۱ کیا پھر جب (عذاب) آ ہی پڑے گا تب یقین کرو گے تم اس کا؟ (اس وقت کہا جائے گا) کہ اب (مانا تم نے)؟ حالانکہ اسی کے لیے جلدی مچا رہے تھے تم۔
۱۰:۵۲ پھر کہا جائے گا ان لوگوں سے جنہوں نے ظلم کیا (اپنے اوپر) اب چکھو مزا دائمی عذاب کا، نہیں بدلہ دیا جائے گا تمہیں مگر اُسی کا جو تم کماتے رہے۔
۱۰:۵۳ اور دریافت کرتے ہیں تم سے کیا واقعی سچ ہے جو تم کہہ رہے ہو؟ کہو ہاں! قسم میرے رب کی یقیناً یہ بالکل سچ ہے اور نہیں ہو تم (اُسے) عاجز کرنے والے۔
۱۰:۵۴ اور اگر کہیں ہو ہر اُس شخص کے پاس جس نے ظلم کیا، وہ سب کچھ جو زمین میں ہے تو وہ ضرور فدیہ میں دے دے اُسے (عذاب سے بچنے کے لیے)۔ اور دل ہی دل میں پچھتائیں گے جب دیکھیں گے وہ عذاب کو، مگر فیصلہ کیا جائے گا اُن کے درمیان انصاف کے مطابق اور اُن پر ذرا بھی ظلم نہ ہو گا۔
۱۰:۵۵ سن رکھو! بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور یہ بھی سُن رکھو کہ بے شک وعدہ اللہ کا سچّا ہے لیکن اکثر ان میں سے نہیں جانتے۔
۱۰:۵۶ وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے اور اُسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
۱۰:۵۷ اے انسانو! بے شک آ گئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور وہ شفا ہے ان (بیماریوں) کی جو دلوں میں ہیں۔ اور ہدایت اور رحمت ہے مومنوں کے لیے۔
۱۰:۵۸ کہو! یہ (نزولِ قرآن) اللہ کے فضل اور اُس کی رحمت سے ہے سو اس پر چاہیے اُن کو خوش ہونا۔ یہ بہتر ہے اُن سب چیزوں سے جو یہ جمع کر رہے ہیں۔
۱۰:۵۹ کہو! کبھی تم نے سوچا کہ جو نازل کیا ہے اللہ نے تمہارے لیے رزق پھر تم نے ٹھہرا لیا اس میں سے کچھ حرام اور (کچھ) حلال۔ کہو! (ان سے) کیا اللہ نے اجازت دی تھی (اس کی) تمہیں یا اللہ پر بہتان باندھتے ہو تم؟۔
۱۰:۶۰ اور کیا گمان ہے اُن لوگوں کا جو گھڑتے ہیں اللہ پر جھُوٹ (ان کے ساتھ کیا معاملہ ہو گا) قیامت کے دن۔؟ واقعہ یہ ہے کہ اللہ تو بڑا مہر بان ہے انسانوں پر لیکن ان کی اکثریّت شکر ادا نہیں کرتی۔
۱۰:۶۱ اور نہیں ہوتے تم (اے نبی) کسی حال میں اور نہیں تلاوت کرتے تم کچھ قرآن میں سے اور نہیں کرتے تم لوگ کوئی عمل مگر ہوتے ہیں ہم تمہارے پاس حاضر، جب مصروف ہوتے ہو تم اس میں اور نہیں پوشیدہ تمہارے رب سے ذرّہ کے برابر (کوئی چیز)، زمین میں اور نہ آسمان میں اور نہیں کوئی چھوٹی چیز اس سے بھی اور نہ کوئی بڑی چیز مگر وہ (درج) ہے کتاب مُبین میں۔
۱۰:۶۲ یاد رکھو! بے شک جو دوست ہیں اللہ کے، نہیں ہے کوئی خوف ان کے لیے اور نہ ہی وہ غمگین ہوں گے۔
۱۰:۶۳ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور (گناہوں سے) بچتے رہے۔
۱۰:۶۴ اُن کے لیے خوشخبری ہے دنیاوی زندگی میں اور آخرت میں بھی، نہیں بدل سکتیں باتیں اللہ کی۔ یہ (خوشخبری) ہی ہے عظیم کامیابی۔
۱۰:۶۵ اور نہ رنجیدہ کریں تم کو اُن کی باتیں، بے شک عزّت اللہ ہی کے لیے ہے اساری کی ساری۔ وہ ہر بات سُننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔
۱۰:۶۶ یاد رکھو! بے شک اللہ ہی کی مِلک ہیں جو (بستے) ہیں آسمانوں میں اور جو (بستے) ہیں زمین میں۔ اور نہیں پیچھے لگے ہوئے ہیں یہ لوگ جو پکارتے ہیں اللہ کے سوا (دوسرے) شریکوں کو۔ نہیں پیچھے لگے ہوئے ہیں یہ مگر گمان کے اور نہیں ہیں وہ سوائے اس کے کچھ کہ قیاس آرائیاں کرتے ہیں۔
۱۰:۶۷ وہی تو ہے جس نے بنایا تمہارے لیے رات کو تاکہ سکون حاصل کرو اس میں اور دن کو روشن۔ بے شک اس (صناعی) میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو سننے کی صلاحیّت رکھتے ہیں۔
۱۰:۶۸ کہتے ہیں کہ بنایا ہے اللہ نے (کسی کو) بیٹا، پاک ہے وہ (اس سے)۔ وہ تو بے نیاز ہے۔ اُسی کی مِلک ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ نہیں ہے تمہارے پاس کوئی سند اس (قولِ باطل) کی۔ کیا، کہتے ہو تم اللہ کے بارے میں وہ باتیں جن کے متعلّق تم کچھ نہیں جانتے؟۔
۱۰:۶۹ کہہ دو! یقیناً وہ لوگ جو باندھتے ہیں اللہ پر جھوٹ، وہ کبھی فلاح نہیں پائیں گے۔
۱۰:۷۰ تھوڑا سا فائدہ اُٹھا لیں، اس دُنیا میں پھر ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے ان کو پھر چکھائیں گے ہم اُنہیں مزا سخت عذاب کا، اس بنا پر کہ وہ کفر کرتے رہے۔
۱۰:۷۱ اور سُناؤ اُن کو احوال نوح کا۔ جب کہا اُنہوں نے اپنی قوم سے اے میری قوم! اگر ہے ناقابلِ برداشت تمہارے لیے، میرا تمہارے درمیان رہنا اور نصیحت کرنا اللہ کی آیات سُنا کر تو اللہ پر ہے میرا بھروسہ سو تم پختہ کر لو اپنی تدبیر مع اپنے شرکا کے اس طرح کہ نہ رہے تمہارے معاملات میں تم کو کوئی شُبہ پھر کر گزرو تم میرے ساتھ (جو کرنا ہے) اور مجھے ذرا بھی مُہلت نہ دو۔
۱۰:۷۲ پھر اگر تم منہ موڑتے ہو تو (مرا کیا نقصان ہے) نہیں مانگتا میں تم سے کوئی اجر۔ نہیں ہے میرا اجر مگر ذمّہ اللہ کے اور حکم دیا گیا ہے مجھے کہ رہوں میں فرمانبردار بن کر۔
۱۰:۷۳ لیکن اُنہوں نے جھٹلایا اُسے تو نجات دے دی ہم نے اُسے اور اُن (لوگوں) کو جو اُس کے ساتھ تھے کشتی میں اور بنایا ہم نے اُن کو (زمین میں) خلیفہ اور غرق کر دیا ہم نے اُن لوگوں کو جنہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیات کو۔ سو دیکھ لو کیا ہُوا انجام اُن کا جنہیں متنبہ کر دیا گیا تھا۔
۱۰:۷۴ پھر بھیجے ہم نے نوح کے بعد کتنے ہی رسول اُن کی قوم کی طرف سو وہ آئے اُن کے پاس کھُلی کھُلی نشانیاں لے کر مگر وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لے آتے چونکہ وہ جھٹلا چکے تھے اس کو پہلے۔ اس طرح مہر کر دیتے ہیں ہم دلوں پر حد سے بڑھ جانے والوں کے۔
۱۰:۷۵ پھر بھیجا ہم نے ان کے بعد موسیٰ اور ہارون کو طرف فرعون کے اور اس کے سرداروں کے اپنی نشانیاں دے کر۔ تو اُنہوں نے (اپنی بڑائی کا) گھمنڈ کیا اور تھے وہ مجرم۔
۱۰:۷۶ پھر جب آیا اُن کے سامنے حق ہماری طرف سے تو اُنہوں نے کہہ دیا کہ یقیناً ہے یہ کھلا جادُو۔
۱۰:۷۷ کہا موسیٰ نے کیا تم کہتے ہو حق کے بارے میں (یہ باتیں) جبکہ وہ تمہارے سامنے آ گیا ہے۔ کیا جادو ہے یہ۔؟ حالانکہ نہیں فلاح پاتے (کبھی) جادو گر۔
۱۰:۷۸ اُنہوں نے کہا: کیا آیا ہے تُو ہمارے پاس؟ تاکہ تو ہمیں پھیر دے اُس (طریقے) سے کہ پایا ہم نے اُس پر اپنے باپ دادا کو اور حاصل ہو جائے تم دونوں کو سرداری اس ملک میں۔ اور نہیں ہیں ہم تم دونوں کو ماننے والے کسی حالت میں۔
۱۰:۷۹ اور کہا: فرعون نے کہ حاضر کرو تم میرے پاس ہر قسم کے جادُو گر، ماہرِ فن۔
۱۰:۸۰ پھر جب آ گئے جادُو گر تو کہا اُن سے موسیٰ نے کہ پھینکو، جو کچھ تمہیں پھینکنا ہے۔
۱۰:۸۱ پھر جب اُنہوں نے پھینکا تو کہا موسیٰ نے کہ یہ جو کچھ تم لائے ہو یہ جادُو ہے۔ یقیناً اللہ نیست و نابود کر دے گا اسے۔ بے شک اللہ نہیں سدھرنے دیتا کام مفسدوں کے۔
۱۰:۸۲ اور سچ کر دکھائے گا اللہ، حق کو اپنے احکام سے خواہ ناپسند ہی کیوں نہ کریں (یہ بات) مجرم۔
۱۰:۸۳ پس نہ ایمان لائے موسیٰ پر مگر چند نوجوان اُس کی قوم میں سے ڈرتے ڈرتے، فرعون سے اور اپنے سرداروں سے کہ کہیں مبتلا نہ کر دیں وہ اُنہیں کسی مصیبت میں۔ واقعہ یہ ہے کہ فرعون کو غلبہ حاصل تھا ملک میں اور بےشک تھا وہ حد سے بڑھ جانے والوں میں سے۔
۱۰:۸۴ اور کہا! موسیٰ نے، اے میری قوم! اگر لے آئے ہو تم ایمان اللہ پر تو اُسی پر بھروسہ کرو، اگر ہو تم مُسلمان۔
۱۰:۸۵ تو اُنہوں نے کہا: اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہم نے۔ اے ہمارے مالک! نہ ڈالیو تو ہمیں آزمائش میں ظالم لوگوں کے ہاتھوں۔
۱۰:۸۶ اور نجات دے تو ہمیں اپنی رحمت کے صدقہ کافر لوگوں سے۔
۱۰:۸۷ اور وحی بھیجی ہم نے موسیٰ اور اُس کے بھائی کی طرف کہ مقّرر کرو اپنی قوم کے لیے مصر میں چند گھر اور بناؤ اپنے ان گھروں کو قبلہ رُخ اور قائم کرو نماز۔ اور خوشخبری سُنا دو مومنوں کو۔
۱۰:۸۸ اور کہا: موسیٰ نے، اے ہمارے مالک! بے شک تو نے نواز رکھا ہے فرعون اور اس کے سرداروں کو زینت سے اور مال و دولت سے دُنیاوی زندگی میں اے ہمارے مالک! (کیا یہ) اس لیے ہے کہ گمراہ کریں یہ تیرے راستے سے۔ اے ہمارے مالک! غارت کر دے ان کے مال اور سخت کر دے ان کے دلوں کو تاکہ وہ ایمان نہ لائیں جب تکہ کہ نہ، دیکھ لیں درد ناک عذاب۔
۱۰:۸۹ فرمایا: یقیناً قبول ہو گئی تمہاری دُعا تو تم ثابت قدم رہنا اور نہ پیروی کرنا اُن لوگوں کے طریقے کی جو کچھ نہیں جانتے۔
۱۰:۹۰ اور گزار لے گئے ہم بنی اسرائیل کو سمندر سے تو پیچھا کیا اُن کا فرعون اور اس کے لشکر نے ظلم اور زیادتی کی غرض سے۔ حتّیٰ کہ جب ڈوبنے لگا وہ تو بول اُٹھا میں ایمان لایا اس بات پر کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس ہستی کے کہ ایمان لائے ہیں جس پر بنی اسرائیل اور میں بھی ہوں فرمانبرداروں میں سے۔
۱۰:۹۱ (جواب ملا) کیا اب (ایمان لاتا ہے)؟ حالانکہ تو نافرمانی کرتا رہا پہلے اور تھا تو فساد برپا کرنے والوں میں سے۔
۱۰:۹۲ سو آج ہم بچا لیں گے تیرے جسم کو تاکہ بن جائے تُو اُن لوگوں کے لیے جو تیرے بعد ہوں گے، نشانِ عبرتِ۔ اور اگرچہ اکثریت انسانوں کی ہماری نشانیوں سے غفلت برتتی ہے۔
۱۰:۹۳ اور البّتہ دیا ہم نے بنی اسرائیل کو ٹھکانا پسندیدہ اور کھانے کو دیں ہم نے اُنہیں پاکیزہ چیزیں، سو نہیں اختلاف کیا اُنہوں نے (باہم) مگر اُس وقت کہ آ گیا اُن کے پاس علم۔ بے شک تیرا رب فیصلہ فرمائے گا اُن کے درمیان قیامت کے دن اُن باتوں کا جن میں یہ اختلاف کرتے رہے۔
۱۰:۹۴ اور اگر ہے تمہیں کوئی شک ان باتوں کے بارے میں جو ہم نے نازل کی ہیں تمہاری طرف تو پوچھ لو ان لوگوں سے جو پڑھتے ہیں کتاب تم سے پہلے کہ یقیناً آیا ہے تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے لہٰذا ہرگز مت ہونا تم شک کرنے والوں میں سے۔
۱۰:۹۵ اور ہرگز نہ ہونا اُن میں سے جنہوں نے جھٹلایا اللہ کی آیات کو ورنہ ہو جاؤ گے تم نقصان اُٹھانے والوں میں سے۔
۱۰:۹۶ درحقیقت وہ لوگ کہ پُورا ہو گیا ہے اُن پر قول تیرے رب کا، وہ ایمان نہ لائیں گے۔
۱۰:۹۷ اور اگرچہ آ جائیں اُن کے سامنے ساری نشانیاں، جب تک کہ (نہ)، دیکھ لیں وہ درد ناک عذاب۔
۱۰:۹۸ پھر کیوں نہ ہوئی کوئی بستی کہ ایمان لائی ہو (عذاب دیکھ کر) اور فائدہ پہنچایا ہو اس کو اس کے ایمان نے سوائے قومِ یُونس کے۔ کہ جب ایمان لائے وہ لوگ ہٹا دیا ہم نے اُن سے ذلّت آمیز عذاب دُنیا کی زندگی میں اور بہرہ مند ہونے کا موقع دیا اُنہیں ایک مُدّت تک۔
۱۰:۹۹ اور اگر چاہتا تیرا رب تو ضرور ایمان لے آتے جو بھی ہیں زمین میں سب کے سب۔ تو کیا تم زبردستی کرو گے انسانوں پر تاکہ ہو جائیں وہ مومن؟۔
۱۰:۱۰۰ جبکہ نہیں ہے اختیار کسی جان کو کہ ایمان لائے بغیر اللہ کی اجازت کے۔ اور ڈالتا ہے وہ (شرک و کفر کی) نجاست اُن لوگوں پر جو عقل و سمجھ سے کام نہیں لیتے۔
۱۰:۱۰۱ کہو! ذرا دیکھو: تو کیا کیا (نشانیاں) ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور نہیں فائدہ پہنچاتیں نشانیاں اور تنبیہات اُن لوگوں کو جو ایمان نہیں لاتے۔
۱۰:۱۰۲ سو اب نہیں انتظار کر رہے ہیں یہ بھی مگر اُنہی کے سے (بُرے) دنوں کو جو گزر چُکے ہیں ان سے پہلے۔ کہہ دو! اچّھا تو اب انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ شامل انتظار کرنے والوں میں۔
۱۰:۱۰۳ پھر (جب ایسا وقت آتا ہے تو) نجات دیتے ہیں ہم اپنے رسولوں کو اور اُن کو جو ایمان لائے اسی طرح ہمارا ذمّہ ہے کہ نجات دیں مومنوں کو۔
۱۰:۱۰۴ کہو اے انسانو! اگر ہو تم مُبتلا کسی شک میں میرے دین کے بارے میں (تو سُن لو) میں تو نہیں عبادت کروں گا اُن کی جن کی تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سوا۔ بلکہ میں تو عبادت کروں گا اُس اللہ کی جس کے قبضے میں ہے تمہاری موت۔ اور مجھے حُکم دیا گیا ہے کہ ہو جاؤں میں ایمان والوں میں سے۔
۱۰:۱۰۵ اور یہ کہ قائم رکھو اپنے آپ کو دین (اسلام) پر یکسو ہو کر۔ اور ہرگز نہ ہو جانا تم مشرکوں میں سے۔
۱۰:۱۰۶ اور مت پکارو اللہ کو چھوڑ کر اُن کو جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں تمہیں اور نہ نقصان۔ پس اگر کہیں کیا تم نے ایسا تو یقیناً بہو جاؤ گے تم ایسی صورت میں ظالموں میں سے۔
۱۰:۱۰۷ اور اگر پہنچائے تم کو اللہ کوئی تکلیف تو نہیں ہے کوئی دُور کرنے والا اُس کا مگر وہی اور اگر پہنچانا چاہے تمہیں کوئی بھلائی تو نہیں ہے کوئی پھیرنے والا اس کے فضل کو۔ وہ پہنچاتا ہے اپنا فضل جس کو چاہے اپنے بندوں میں سے۔ اور وہ بہت بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
۱۰:۱۰۸ کہو، اے انسانو! یقیناً آ چُکا ہے تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے۔ پس جو ہدایت حاصل کرتا ہے تو درحقیقت وہ ہدایت پاتا ہے اپنے ہی فائدے کے لیے۔ اور جو گمراہ ہو گا تو درحقیقت اُس کی گمراہی کا نقصان اُسی کو پہنچے گا، اور نہیں ہُوں میں تم پر کوئی داروغہ۔
۱۰:۱۰۹ اور پیروی کیے جاؤ (اے رسول!) اس کی جو وحی کیا گیا ہے تمہاری طرف اور صبر کرو یہاں تک کہ فیصلہ کر دے اللہ، اور وہی ہے بہترین فیصلہ کرنے والا۔
سورۃ ہود
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۱:۱ الف۔ لام۔ را۔ کتاب ہے کہ حُکم کی گئی ہیں اس کی آیات پھر کھول کھول کر بیان کر دی گئی ہیں حکیم و خبیر کی طرف سے۔
۱۱:۲ کہ نہ عبادت کرو تم مگر اللہ کی۔ یقیناً میں ہوں تمہارے لیے اس کی طرف سے خبردار کرنے والا اور بشارت دینے والا۔
۱۱:۳ اور یہ کہ بخشش چاہو اپنے رب سے پھر پلٹ آؤ تم اس کی طرف، دے گا وہ تمہیں بہترین سامانِ زندگی ایک وقتِ مقّرر تک اور دے گا ہر زیادہ عمل کرنے والے کو اس کا زائد اجر۔ اور اگر تم منہ بھیرو گے تو میں ڈرتا ہوں تمہارے حق میں ایک بڑے (ہولناک) دن کے عذاب سے۔
۱۱:۴ اللہ ہی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔
۱۱:۵ دیکھو! یہ لوگ موڑتے ہیں اپنے سینوں کو تاکہ یہ چھپ جائیں اس (اللہ) سے خبردار جس وقت ڈھانپتے ہیں یہ لوگ خود کو کپڑوں سے وہ جانتا ہے ہر وہ بات جو یہ چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو ظاہر کرتے ہیں۔ صورتِ حال یہ ہے کہ پوری طرح باخبر ہے سینے کے بھیدوں سے۔
۱۱:۶ اور نہیں کوئی جاندار رُوئے زمین پر مگر اللہ کے ذمّہ ہے اُس کا رزق اور وہ جانتا ہے اُس کے رہنے کی جگہ اور اس کے سونپے جانے کی جگہ، ہر (بات) درج ہے ایک کھلی کتاب میں۔
۱۱:۷ اور وہی تو ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں اور تھا اس کا عرش پانی پر (پیدا کیا تم کو) تاکہ آزمائے تمہیں کہ تم میں سے کون بہتر ہے عمل کے لحاظ سے اور اگر تم کہتے ہو کہ یقیناً تم دوبارہ اُٹھائے جاؤ گے مرنے کے بعد تو فوراً بول اُٹھتے ہیں وہ لوگ جو کافر ہیں، نہیں ہے یہ مگر جادُو کھُلا۔
۱۱:۸ اور اگر ہم مؤخر کرتے ہیں اُن سے عذاب ایک مقرّرہ مدّت تک تو ضرور کہتے ہیں یہ لوگ کہ کس چیز نے روک رکھا ہے اسے؟ یاد رکھو جس دن آئے گا وہ (عذاب) اِن پر، نہیں ٹلے گا وہ اِن سے اور گھیر لے گا اِن کو وہ (عذاب) جس کا یہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔
۱۱:۹ اور اگر ہم چکھاتے ہیں انسان کو مزا اپنی کسی نعمت کا پھر چھین لیتے ہیں وہ اُس سے تو وہ ضرور مایوس ہو کر ناشکرا ہو جاتا ہے۔
۱۱:۱۰ اور اگر ہم چکھاتے ہیں انسان کو (مزا) نعمتوں کا بعد کسی تکلیف کے جو پہنچی ہوتی ہے اُسے تو ضرور کہنے لگتا ہے وہ کہ دُور ہو گئیں سب سختیاں مجھ سے۔ اور پھر وہ پھُولا نہیں سماتا اور اکڑنے لگتا ہے۔
۱۱:۱۱ سوائے اُن لوگوں کے جو صبر کرتے ہیں اور کرتے ہیں نیک کام۔ یہی ہیں وہ لوگ جن کے لیے ہے بخشش اور بڑا اجر۔
۱۱:۱۲ شاید کہ تم چھوڑنے والے ہو اس میں سے کچھ جو وحی کیا جا رہا ہے تمہاری طرف اور تنگ ہونے لگا ہے اس کی وجہ سے تمہارا سینہ اس بنا پر کہ وہ کہیں گے کہ کیوں نہیں اُتارا گیا اِس پر کوئی خزانہ؟ یا (کیوں نہ) آیا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ؟ حقیقت یہ ہے کہ تم تو (صرف) خبردار کرنے والے ہو۔ اور اللہ ہی ہر چیز کا کارساز ہے۔
۱۱:۱۳ کیا یہ کہتے ہیں کہ خود گھڑ لی ہے اُس نے یہ کتاب؟ کہہ دیجیے! اچّھا لاؤ تم دس سُورتیں اس کی مانند گھڑی ہُوئی اور بُلا لو جن جن کو تم بلا سکتے ہو (اپنے معبودوں میں سے مدد کے لیے) اللہ کے سوا، اگر ہو تم سچّے۔
۱۱:۱۴ پھر اگر نہ قبول کریں وہ تمہاری بات تو جان رکھو حقیقت یہ ہے کہ نازل کی گئی ہے (یہ کتاب) اللہ کے علم سے اور یہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اُس کے کیا تم (اس امر حق کے آگے) سرِ تسلیم خم کرتے ہو؟۔
۱۱:۱۵ جو کوئی چاہتا ہے دُنیا کی زندگی اور اُس کی رونق تو پُورا پُورا دیتے ہیں ہم بدلہ ان کو اُن کے اعمال کا اسی دُنیا میں اور ان کے ساتھ اس میں ذرا بھی کمی نہیں کی جاتی۔
۱۱:۱۶ یہی ہیں وہ لوگ کہ نہیں ہے ان کے لیے آخرت میں (کچھ) سوائے جہنّم کے اور برباد ہو گیا وہ جو بنایا تھا اُنہوں نے اس دُنیا میں اور ضائع ہو گئے وہ سب (اعمال) جو وہ کیا کرتے تھے۔
۱۱:۱۷ بھلا وہ لوگ جو رکھتے ہوں روشن دلیل اپنے رب کی طرف سے اور آ جائے اُس کے ساتھ ایک گواہ بھی اللہ کی طرف سے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب، رہنمائی اور رحمت کے لیے (آ چکی تھی کیا ایسے لوگ قرآن کا انکار کر سکتے ہیں،نہیں بلکہ) یہ تو ایمان لائیں گے اس پر اور جو انکار کرے گا اس کا گروہوں میں سے تو آگ ہے اُس کا ٹھکانا پس نہ پڑنا تم کسی شک میں اس کے بارے میں، یقیناً یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے لیکن (پھر بھی) بہت سے انسان ایمان نہیں لاتے۔
۱۱:۱۸ اور کون بڑا ظالم ہے اس شخص سے جو گھڑے اللہ پر جھوٹ ایسے لوگ پیش کیے جائیں گے اپنے رب کے حضور، اور کہیں گے گواہ کہ یہی ہیں وہ لوگ جنہوں نے جھوٹ گھڑا تھا اپنے رب پر۔ سُنو! اللہ کی لعنت ہے ایسے ظالموں پر۔
۱۱:۱۹ یہ وہ لوگ ہیں جو روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور چاہتے ہیں اس کو ٹیڑھا کرنا۔ اور یہی ہیں وہ لوگ جو آخرت کے منکر ہیں۔
۱۱:۲۰ وہ لوگ نہیں ہیں ایسے کہ عاجز کر سکیں (اللہ کو) زمین میں اور نہیں ہے ان کا اللہ کے سوا کوئی حمایتی۔ دگنا دیا جائے گا اُنہیں عذاب۔ (کیونکہ شدّتِ کفر کی بنا پر) وہ نہ طاقت رکھتے تھے کوئی بات سُننے کی اور نہ کچھ دیکھ سکتے تھے۔
۱۱:۲۱ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے خود خسارے میں ڈالا اپنی جانوں کو اور گم ہو گئے ان سے وہ سب جن کو انہوں نے جھُوٹ موٹ (معبود) بنا رکھا تھا۔
۱۱:۲۲ : لازماً یہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ خسارہ اُٹھانے والے ہوں گے۔
۱۱:۲۳ بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام اور جھُکے رہے اپنے رب کے حضور یہی لوگ ہیں اہلِ جنّت، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۱۱:۲۴ مثال ان دو گروہوں کی ایسی ہے جیسے (ایک شخص) اندھا، بہرہ ہو اور (دوسرا شخص) دیکھنے اور سُننے والا، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں، بطورِ مثال بھی؟ پھر کیا نہیں غور کرتے تم؟۔
۱۱:۲۵ اور بلا شُبہ بھجا تھا ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف (اس نے کہا) یقیناً میں ہوں تمہارے لیے خبردار کرنے والا، صاف صاف۔
۱۱:۲۶ (اور یہ پیغام پہنچانے آیا ہوں) کہ تم نہ عبادت کرو کسی کی سوائے اللہ کے، بے شک مجھے اندیشہ ہے تم پر ایک دن (آ جائے گا) دردناک عذاب۔
۱۱:۲۷ تو کہا کچھ سرداروں نے جو کافر تھے اُس کی قوم میں سے کہ نہیں دیکھتے ہم تمہیں مگر ایک آدمی اپنے جیسا اور نہیں دیکھتے ہم کہ پیروی کی ہو تمہاری سوائے ان لوگوں کے جو ہم میں سے ادنیٰ درجے کے ہیں، سطحی سوچ والے، اور نہیں دیکھتے ہم کہ تمہیں ہم پر کوئی فضیلت حاصل ہو۔ بلکہ خیال کرتے ہیں ہم تمہیں جھُوٹا۔
۱۱:۲۸ فرمایا: اے میری قوم! ذرا سوچو تو اگر قائم ہوں میں ایک کھُلی شہادت پر اپنے رب کی طرف سے اور دی اُس نے مجھ اپنی رحمت بطورِ خاص اندھا رکھا گیا ہو (اس سے) تمہیں تو کہا ہم اس کے لیے مجبور کر سکتے ہیں تم کو؟ جبکہ تم اس کو ناپسند کرتے ہو۔
۱۱:۲۹ اور اے میری قوم! نہیں مانگتا میں تم سے اس خدمت پر مال و زر۔ نہیں ہے، میرا اجر مگر اللہ کے ذمّہ اور نہیں ہوں میں پرے ہٹانے والا اپنے پاس سے ان لوگوں کو جو ایمان لائے۔ یقیناً وہ مِلنے والے ہیں اپنے رب سے بلکہ میں سمجھتا ہوں کہ تم لوگ جہالت کر رہے ہو۔
۱۱:۳۰ اور اے میری قوم! کون بچائے گا مجھے اللہ (کی پکڑ) سے اگر میں نے دھتکار دیا انہیں۔ کیا نہیں سمجھتے تم (یہ بات)؟
۱۱:۳۱ اور نہ میں کہتا ہوں تم سے کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں جانتا ہوں غیب کی باتیں اور نہ میں کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں۔ اور نہ میں یہ کہہ سکتا ہوں ان لوگوں کے بارے میں جن کو حقیر سمجھتی ہیں تمہاری آنکھیں کہ ہر گز نہیں دے گا ان کو اللہ بھلائی، اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے یقیناً میں، اگر ایسا کہوں تو ضرور ظالموں میں سے ہو جاؤں گا۔
۱۱:۳۲ انہوں نے کہا: اے نوح! یقیناً تو نے ہم سے جھگڑا کیا اور بہت جھگڑا کر لیا۔ پاس اب لے آؤ ہم پر وہ (عذاب) جس سے تم ہمیں ڈرا رہے ہو، اگر ہو تم سچّے۔
۱۱:۳۳ نوح نے کہا! حقیقت یہ ہے کہ لائے گا تم پر عذاب اللہ اگر چاہے گا اور نہیں ہو تم (اللہ کو) کسی طرح عاجز کرنے والے۔
۱۱:۳۴ اور نہیں فائدہ پہنچا سکتی تمہیں میری خیر خواہی اگر میں چاہوں بھلا کرنا تمہارے ساتھ، اگر ہو اللہ کا ارادہ کہ تمہیں گمراہ کرے۔ وہی تمہارا مالک ہے۔ اور اُسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔
۱۱:۳۵ کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ گھڑ لیا ہے اُس نے اس (قرآن) کو؟ کہو! اگر میں نے یہ خود گھڑا ہے تو میرے اُوپر ذمّہ داری ہے میرے جُرم کی اور میں بری ہُوں ان (جرائم) سے جو تم کرتے ہو۔
۱۱:۳۶ اور وحی کی گئی نوح کی طرف کہ صُورتِ حال یہ ہے! ہرگز نہیں ایمان لائیں گے تمہاری قوم میں سے مگر صرف وہ جو ایمان لا چُکے ہیں، سو تم غمگین نہ ہو ان (حرکتوں) پر جو یہ کر رہے ہیں۔
۱۱:۳۷ اور بناؤ ایک کشتی ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق اور نہ بات کرنا تم مجھ سے ان لوگوں کے حق میں جنہوں نے ظلم کیا ہے۔ یقیناً وہ ڈُوب کر رہیں گے۔
۱۱:۳۸ اور بنانے لگے (نوح) کشتی اور جب بھی گزرتے اس کے پاس سے سردار اُس کی قوم کے تو مذاق اُڑاتے اس کا۔ نوح فرماتے اگر تم مذاق اُڑا رہے ہو ہمارا تو یقیناً ہم بھی مذاق اُڑائیں گے تمہارا جیسے تم مذاق اُڑا رہے ہو۔
۱۱:۳۹ اور عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کس پر آتا ہے عذاب، رسوا کرنے والا اور پڑتا ہے کس پر عذاب، ہمیشہ رہنے والا؟۔
۱۱:۴۰ یہاں تک کہ جب آ گیا ہمارا حکم اور جوش مارنے لگا وہ تنور تو ہم نے کہا کہ سوار کر لو اس کشتی میں ہر قسم سے نر و مادہ دو دو (جانور) اور پنے گھر والوں کو سوائے اُن کے کہ پہلے صادر ہو چُکا ہے اُن کے بارے میں حُکم اور (انہیں بھی سوار کر لو) جو ایمان لے آئے ہیں اور نہیں ایمان لائے تھے ان کے ساتھ مگر بہت کم (لوگ)۔
۱۱:۴۱ اور کہا (نوح) نے سوار ہو جاؤ اس (کشتی) میں، اللہ ہی کے نام سے ہے اس کا چلنا بھی اور ٹھہرنا بھی۔ بے شک میرا رب بڑا معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا ہے۔
۱۱:۴۲ اور وہ چلتی رہی ان کو لے کر ایسی موجوں میں جو پہاڑ جیسی تھیں اور آواز دی نوح نے اپنے بیٹے کو جو تھا دُور کنارے پر، اے بیٹے! سوار ہو جا ہمارے ساتھ اور مت رہ کافروں کے ساتھ۔
۱۱:۴۳ کہا (اس نے) کہ میں پناہ لے لُوں گا کسی پہاڑ کی جو مجھے بچا لے گا پانی سے۔ (نوح نے)کہا: نہیں ہے کوئی بچانے والا آج اللہ کے عذاب سے مگر (وہی بچے گا) جس پر وہ رحم فرمائے۔ اور اسی وقت حائل ہو گئ ان کے درمیان موج اور ہو گیا وہ شامل ڈوبنے والوں میں۔
۱۱:۴۴ اور حُکم ہُوا اے زمین! نِگل جا اپنا پانی اور اے آسمان! تھم جا اور اُتر گیا پانی اور چُکا دیا گیا فیصلہ اور جا ٹھہری (کشتی) کوہِ جُدی پر اور کہا گیا (زبانِ حال سے) کہ لعنت پڑ گئی ان لوگوں پر جو ظالم ہیں۔
۱۱:۴۵ اور پُکارا نوح نے اپنے رب کو اور عرض کیا: اے میرے مالک میرا بیٹا بھی میرے گھر والوں میں سے ہے اور بے شک تیرا وعدہ سچّا ہے اور تُو سب حاکموں سے بڑا حاکم ہے۔
۱۱:۴۶ ارشاد ہُوا: اے نوح! واقعہ یہ ہے کہ وہ نہیں ہے تمہارے گھر والوں میں سے۔ بے شک اس کے کام ہیں خراب لہٰذا نہ درخواست کرو تم مجھ سے ایسی جس کے بارے میں نہیں ہے تمہیں کچھ علم: البتّہ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ (نہ) ہو جانا تم جاہلوں میں سے۔
۱۱:۴۷ (نوح نے) عرض کیا، اے میرے رب! میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں اس بات سے کہ میں تجھ سے مانگوں وہ چیز کہ نہیں ہے مجھے اس کا علم۔ اور اگر نہ کیا تو نے مجھے معاف اور رحم (نہ) فرمایا تو ہو جاؤں گا میں برباد۔
۱۱:۴۸ حکم ہُوا: اے نوح! اُتر جاؤ سلامتی کے ساتھ ہماری طرف سے اور برکتیں نازل ہوں تم پر اور ان گروہوں پر جو تمہارے ساتھ ہیں۔ اور کچھ گروہ ایسے ہیں جنہیں دیں گے ہم (دُنیاوی) فائدہ پھر پہنچے گا اُن کو ہماری طرف سے درد ناک عذاب۔
۱۱:۴۹ یہ خبریں ہیں غیب کی جو ہم وحی کر رہے ہیں تمہاری طرف (اے نبی)، نہیں جانتے تھے یہ باتیں تم اور نہ تمہاری قوم اس سے پہلے، لہٰذا صبر کرو، یقیناً انجامِ کار متقیوں کے حق میں ہے۔
۱۱:۵۰ اور عاد کی طرف (بھیجا ہم نے) اُن کے بھائی ہُود کو۔ ہود نے کہا: اے میری قوم! عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اُس کے سوا۔ نہیں ہو تم (اپنے شرک میں) مگر جھُوٹ گھڑنے والے۔
۱۱:۵۱ اے میری قوم! نہیں مانگتا میں تم سے اس (خدمت) پر کوئی صِلہ، نہیں ہے میرا اجر مگر اُس ہستی کے ذمّے جس نے مجھے پیدا کیا۔ کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟۔
۱۱:۵۲ اور اے میری قوم! معافی چاہو اپنے رب سے پھر پلٹو اُسی کی طرف، برسائے گا وہ آسمان سے تم پر موسلا دھار بارش اور اضافہ کرے گا مزید قوّت کا، تمہاری موجودہ قوّت میں اور مت موڑو منہ (بندگی سے) مُجرم بن کر۔
۱۱:۵۳ اُنہوں نے کہا: اے ہود! نہیں لائے تم ہمارے پاس کوئی صریح شہادت اور نہیں ہیں ہم چھوڑنے والے اپنے معبُودوں کو تمہارے کہنے سے اور نہیں ہیں ہم تمہاری بات ماننے والے۔
۱۱:۵۴ نہیں کہتے ہم مگر (یہی کہ) مُبتلا کر دیا ہے تم کو ہمارے معبودوں میں سے کسی نے خرابی میں۔ ہود نے فرمایا! بے شک میں بتاتا ہوں گواہ اللہ کو اور تم بھی گواہ رہو کہ یقیناً میں بیزار ہوں اُن سے جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو۔
۱۱:۵۵ اللہ کے سوا، سو تدبیر کر لو تم میرے خلاف سب مِل کر پھر نہ دو مجھے ذرا بھی مہلت۔
۱۱:۵۶ بے شک میرا بھروسہ اللہ پر ہے جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے، نہیں ہے کوئی جاندار مگر پکڑے ہوئے ہے وہ اس کی پیشانی کے بالوں سے۔ بے شک میرا رب (ملتا) ہے صراطِ مستقیم پر۔
۱۱:۵۷ پھر اگر منہ پھیر تے ہو تم تو یقیناً میں پہنچا چُکا ہوں تم کو وہ پیغام جو دے کر بھیجا گیا ہوں تمہاری طرف۔ اور جانشین کر دے گا میرا رب کسی اور قوم کو تمہاری جگہ اور نہیں بگاڑ سکو گے تم اُس کا کچھ بھی۔ یقیناً میرا رب ہر چیز پر نگراں ہے۔
۱۱:۵۸ اور جب آ پہنچا ہمارا عذاب تو نجات دی ہم نے ہود کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اس کے ساتھ اپنی رحمتِ خاص سے اور نجات دی ہم نے اُن کو سخت عذاب سے۔
۱۱:۵۹ اور یہ ہے قومِ عاد کہ انکار کیا تھا اُنہوں نے اپنے رب کی آیات کا اور نافرمانی کی اللہ کے رسولوں کی اور مانتے رہے کہنا ہر ظالم سرکش کا۔
۱۱:۶۰ آخر کار آ پڑی اُن پر اس دُنیا میں بھی لعنت اور ہو گی قیامت کے دن بھی۔ سنو! بلاشبہ عاد نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ۔ خبردار رہو، پھٹکار پڑی عاد پر جو قوم تھی ہود کی۔
۱۱:۶۱ اور (بھیجا ہم نے) ثمود کی طرف اُن کے بھائی صالح کو۔ تو اس نے کہا: اے میری قوم! عبادت کرو اللہ کی نہیں ہے تمہارا کوئی معبود سوائے اس کے۔ اسی نے پیدا کیا ہے تم کو زمین سے اور آباد کیا ہے تم کو اس میں سو معافی چاہو اس سے پھر پلٹو اسی کی طرف بے شک میرا رب قریب ہی ہے اور (دعائیں) قبول کرنے والا ہے۔
۱۱:۶۲ انہوں نے کہا: اے صالح! تھے تم ہم میں ایک ایسے شخص جس سے بڑی اُمیدیں وابستہ تھیں اس سے پہلے، کیا منع کرتے ہو تم ہمیں اس سے کہ عبادت کریں ہم اُن کی جن کی عبادت کرتے تھے ہمارے باپ دادا؟ اور یقیناً ہم شک میں مُبتلا ہیں اُس (طریقے) کے بارے میں، دعوت دے رہے، ہو تم ہمیں جس کی (اور اُس پر) دل نہیں جمتا۔
۱۱:۶۳ صالح نے کہا: اے میری قوم! ذرا غور کرو کہ اگر قائم ہوں میں ایک واضح شہادت پر اپنے رب کی طرف سے اور سرفراز کیا ہو اس نے مجھے اپنی رحمت سے، پھر کون بچائے گا مجھے اللہ (کی پکڑ) سے اگر نافرمانی کروں میں اس کی اور نہیں اضافہ کر سکتے تم میرے لیے سوائے نقصان کے۔
۱۱:۶۴ اور اے میری قوم! یہ ہے اللہ کی اُونٹنی، تمہارے لیے ایک نشانی تو چھوڑے رکھو اسے کہ کھاتی پھرے اللہ کی زمین میں اور مت چھونا اُس کو بُرائی سے ورنہ آ لے گا تمہیں عذاب، بہت جلد آنے والا۔
۱۱:۶۵ لیکن اُنہوں نے اسے مار ڈالا تب (صالح نے) کہا! عیش کر لو تم اپنے گھروں میں تین دن۔ یہ وعدہ ہے (اللہ کا) جو جھوٹا نہ ہو گا۔
۱۱:۶۶ پھر جب آ پہنچا ہمارا عذاب تو بچا لیا ہم نے صالح کو اور اُن لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اس کے ساتھ اپنی رحمتِ خاص سے اور (محفوظ رکھا) رسوائی سے اُس دن کی۔ بے شک تیرا رب ہی طاقت والا اور زبردست ہے۔
۱۱:۶۷ اور آ لیا ان لوگوں کو جو ظالم تھے ایک زبر دست دھماکے نے اور پڑے رہ گئے وہ اپنے گھروں میں بے حس و حرکت۔
۱۱:۶۸ گویا کہ وہ کبھی بسے ہی نہ تھے ان میں۔ سن لو! بے شک ثمود نے کفر کیا تھا اپنے رب کے ساتھ۔ سُن لو! پھٹکار ہے ثمود پر۔
۱۱:۶۹ اور البتّہ آئے ہمارے بھیجے ہُوئے (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر، اُنہوں نے کہا: سلام۔ ابراہیم نے بھی کہا: سلام ہو تم پر کچھ دیر نہ گزری کہ لے آئے ابراہیم ایک بچھڑا، بھُنا ہوا۔
۱۱:۷۰ پھر جب دیکھا ابراہیم نے کہ ان کے ہاتھ نہیں بڑھتے ہیں کھانے پر تو کھٹک گئے اُن سے اور محسوس کرنے لگے دل میں ان سے خوف۔ اُنہوں نے کہا: ڈرو نہیں ہم بھیجے گئے ہیں، قوم لوط کی طرف۔
۱۱:۷۱ اور ابراہیم کی بیوی کھڑی تھی (یہ سن کر) وہ ہنس دی تو خوشخبری دی ہم نے اسے اسحٰق کی اور بعد اسحٰق کے یعقوب کی۔
۱۱:۷۲ اس نے کہا: ہائے میری کم بختی! کیا میرے ہاں بچّہ ہو گا؟ حالانکہ میں بُوڑھی ہو چُکی ہوں اور یہ میرے میاں بھی بُوڑھے ہیں۔؟ یقیناً یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔
۱۱:۷۳ فرشتوں نے کہا: کیا تعجب کرتے ہو تم اللہ کے حُکم پر،؟ رحمت ہو اللہ کی اور اس کی برکتیں نازل ہوں تم پر اے (ابراہیم کے) گھر والو! یقیناً اللہ ہے نہایت قابلِ تعریف اور بڑی شان والا۔
۱۱:۷۴ پھر جب دُور ہو گئی ابراہیم کی گھبراہٹ اور مل گئی اُنہیں (اولاد کی) خوشخبری تو اس نے جھگڑنا شروع کر دیا ہم سے قومِ لوط کے بارے میں۔
۱۱:۷۵ حقیقت میں ابراہیم بڑے تحمل والے نرم دل اور ہم سے لو لگانے والے ہیں۔
۱۱:۷۶ اے ابراہیم! چھوڑ دو یہ خیال۔ صُورتِ حال یہ ہے کہ آ چکا ہے حُکم تیرے رب کا۔ اور اب یقیناً آ کر رہے گا ان پر عذاب، نہ ٹلنے والا۔
۱۱:۷۷ پھر جب آئے ہمارے بھیجے ہُوئے (فرشتے) لوط کے پاس تو بہت ناگوار گزرا انہیں ان کا آنا اور دل میں کڑھنے لگے اور کہنے لگے یہ دن ہے بڑی مصیبت کا۔
۱۱:۷۸ اور آئے اس کے پاس اس کی قوم (کے لوگ) بے اختیار دوڑتے ہوئے اس کی طرف اور پہلے بھی کیا کرتے تھے وہ بُرے کام (اُنہیں دیکھ کر) کہا لوط نے: اے میری قوم! یہ ہیں میری بیٹیاں، یہ زیادہ پاکیزہ ہیں تمہارے لیے پس ڈرو اللہ سے اور نہ رسوا کرو مجھے میرے مہمانوں کے معاملے میں۔ کیا نہیں ہے تم میں کوئی بھلا آدمی؟۔
۱۱:۷۹ اُنہوں نے کہا یقیناً تو جانتا ہے کہ نہیں ہے ہمیں تیری بیٹیوں سے کوئی رغبت اور یقیناً تو جانتا ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں؟۔
۱۱:۸۰ لوط نے کہا: کاش! ہوتی میرے پاس تمہارے مقابلے کی طاقت یا میں پناہ لے سکتا کسی سہارے کی جو بہت مضبوط ہوتا۔
۱۱:۸۱ فرشتوں نے کہا: اے لوط! بے شک ہم بھیجے ہوئے (فرشتے) ہیں تیرے رب کے، ہرگز نہیں پہنچ سکیں گے یہ تم تک سو چل پڑو اپنے گھر والوں کو لے کر کسی حصّے میں رات کے اور نہ پیچھے پلٹ کر دیکھے تم میں سے کوئی مگر تمہاری بیوی (جو ساتھ نہ جائے گی)۔ واقعہ یہ ہے کہ اس پر بھی وہی آفت آنے والی ہے جو اِن لوگوں پر آئے گی۔ بے شک ان کی تباہی کا وقتِ مقرر صُبح کا ہے۔ کیا نہیں ہے صُبح بہت قریب؟۔
۱۱:۸۲ پھر جب آیا ہمارا عذاب تو کر دیا ہم نے اس بستی کو تلپٹ اور برسائے ہم نے اس پر پتّھر کھنگر کے، لگاتار۔
۱۱:۸۳ جو نشان زدہ تھے تیرے رب کے ہاں اور نہیں ہے وہ بستی ان ظالموں سے کچھ دُور۔
۱۱:۸۴ اور (بھیجا ہم نے) مدین والوں کی طرف ان کے بھائی شعیب کو، اُنہوں نے کہا، اے میری قوم! عبادت کرو اللہ کی نہیں ہے تمہارا کوئی خدا (قابلِ عبادت) سوائے اس کے اور نہ کمی کرو ناپ اور تول میں، بے شک میں دیکھتا ہوں تمہیں (آج) خوشحال اور (اگر تم باز نہ آئے) تو مجھے اندیشہ ہے تمہارے بارے میں ایک ایسے دن کے عذاب کا جو سب کو گھیر لے گا۔
۱۱:۸۵ اور اے میری قوم! پُورا کیا کرو ناپ اور تول انصاف کے ساتھ اور نہ گھاٹا دیا کرو لوگوں کو ان کی چیزوں میں اور مت پھرو تم زمین میں فساد مچاتے ہُوئے۔
۱۱:۸۶ اللہ کی (دی ہوئی) بچت بہتر ہے تمہارے لیے، اگر ہو تم مومن، اور نہیں ہوں میں تم پر پہرے دار۔
۱۱:۸۷ اُنہوں نے کہا، اے شعیب! کیا تیری نماز تجھے حکم دیتی ہے کہ ہم (پوجنا) چھوڑ دیں انہیں جن کو پوجا کرتے تھے ہمارے آبا و اجداد یا (نہ) کریں ہم اپنے مالوں میں وہ تصرُّف جو ہم چاہتے ہیں۔؟ بس تم ہی تو رہ گئے ہو بُرد بار اور نیک چلن آدمی۔
۱۱:۸۸ شعیب نے کہا: اے میری قوم! دیکھو تو اگر ہوں میں قائم ایک کھُلی شہادت پر اپنے رب کی طرف سے اور عطا کیا ہو اس نے مجھے اپنے ہاں سے اچّھا رزق۔ اور نہیں ہے میرا یہ ارادہ کہ میں خلاف کروں بات کے، منع کر رہا ہوں جس سے میں تم کو، نہیں چاہتا میں مگر اصلاح کرنا اپنی بساط کے مطابق اور نہیں ہے مجھے توفیق مگر اللہ کی طرف سے، اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی سے میں رجوع کرتا ہوں۔
۱۱:۸۹ اور اے میری قوم! کہیں مُجرم نہ بنا دے تم کو میری مخالفت ایسا (مجرم) کہ آ پڑے تم پر ویسا ہی (عذاب) جیسا کہ آیا تھا قومِ نوح پر یا قومِ ہود پر یا قوم صالح پر۔ اور نہیں ہے قوم لوط تم سے کچھ زیادہ دُور۔
۱۱:۹۰ اور معافی مانگو تم اپنے رب سے پھر پلٹ آؤ اسی کی طرف۔ بے شک میرا رب ہے مہربان اور بہت محبت کرنے والا۔
۱۱:۹۱ اُنہوں نے کہا: اے شعیب! نہیں سمجھتے ہم بہت سی تیری باتیں اور ہم یقیناً دیکھتے ہیں تمہیں اپنے درمیان کمزور اور اگر نہ ہوتی برادری تمہاری تو ضرور ہم تمہیں سنگسار کر دیتے اور نہیں ہو تم ہم پر کچھ غالب۔
۱۱:۹۲ شعیب نے کہا: اے میری قوم! کیا میری برادری زیادہ طاقتور ہے تمہارے لیے اللہ سے؟ اور اسی لیے ڈال رکھا ہے تم نے اللہ کو پسِ پشت۔ بے شک میرا رب تمہارے سب اعمال کا احاطہ کیے ہُوئے ہے۔
۱۱:۹۳ اور اے میری قوم! کام کیے جاؤ تم اپنے طریقے پر اور میں بھی کام کر رہا ہوں (اپنے طریقے پر)، عنقریب معلوم ہو جائے گا تم کو کہ کس پر آتا ہے عذاب جو اُسے رسوا کر دے گا اور کون ہے جو جھوٹا ہے اور تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔
۱۱:۹۴ اور جب آیا ہمارا فیصلۂ عذاب تو بچا لیا ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے تھے اس کے ساتھ اپنی رحمتِ خاص سے اور آ لیا اُن لوگوں کو جو ظالم تھے ایک سخت دھماکے نے پھر وہ پڑے رہ گئے اپنے گھروں میں بے حس و حرکت۔
۱۱:۹۵ گویا کہ کبھی نہیں رہے تھے وہ ان میں سُن لو! لعنت ہے مدین والوں پر جیسی لعنت پڑی ثمود پر۔
۱۱:۹۶ اور یقیناً بھیجا ہم نے موسیٰ کو ساتھ اپنی نشانیوں کے اور کھلی سند کے۔
۱۱:۹۷ طرف فرعون کے اور اس کے سرداروں کے، پس پیروی کی اُنہوں نے فرعون کے حُکم کی اور نہیں تھا حکم فرعون کا درست۔
۱۱:۹۸ آگے آگے ہو گا اپنی قوم کے، قیامت کے دن پھر پہنچا دے گا اُنہیں جہنّم میں اور بہت بُرا ہے وہ مقام جہاں وہ اُتارے جائیں گے۔
۱۱:۹۹ اور پیچھے لگ گئی اُن کے اس دنیا میں لعنت اور (لگ جائے گی) قیامت کے دن بھی۔ بہت برا ہے وہ انعام جو اُنہیں دیا گیا۔
۱۱:۱۰۰ یہ ہیں چند خبریں بستیوں کی جو بیان کر رہے ہیں ہم تمہارے سامنے ان میں کچھ اب بھی قائم ہیں اور (کچھ) مِٹ چُکی ہیں۔
۱۱:۱۰۱ اور نہیں ظلم کیا ہم نے اُن پر بلکہ ظُلم کیا اُنہوں نے خود ہی اپنی جانوں پر اور نہ بچایا ان کو اُن کے معبودوں نے جنہیں پُکارتے تھے وہ اللہ کے سِوا ذرا بھی، جب آ گیا فیصلۂ عذاب تیرے رب کا۔ اور نہ اضافہ کیا اُنہوں نے ان کے لیے سوائے تباہی و بربادی کے۔
۱۱:۱۰۲ اور ایسی ہی ہوا کرتی ہے پکڑ تیرے رب کی، جب وہ پکڑتا ہے کسی بستی کو ظلم کرتے ہُوئے۔ بے شک اس کی پکڑ بڑی درد ناک اور سخت ہوتی ہے۔
۱۱:۱۰۳ یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرتا ہے عذابِ آخرت سے۔ وہ ایک دن ہو گا کہ جمع کیے جائیں گے جس میں سب انسان اور وہ دن ہے (جس میں) سب حاضر کیے جائیں گے۔
۱۱:۱۰۴ اور نہیں دیر کر رہے ہیں ہم اس کے لانے میں مگر ایک مُدّت کے لیے جو گنی چُنی ہے۔
۱۱:۱۰۵ جب وہ دن آئے گا نہ بات کر سکے گا کوئی جاندار مگر اس کی اجازت سے پھر ان میں سے کچھ بدبخت ہوں گے اور (کچھ) نیک بخت۔
۱۱:۱۰۶ سو وہ لوگ جو بدبخت ہیں وہ آگ میں ہوں گے وہ اس میں چِلاّئیں گے اور دہاڑیں گے۔
۱۱:۱۰۷ ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں جب تک قائم ہیں آسمان اور زمین الّا یہ کہ چاہے تیرا رب (کچھ اور)۔ بے شک تیرا رب کر ڈالتا ہے جو چاہے۔
۱۱:۱۰۸ اور رہے وہ لوگ جو خوش بخت ہیں سو جائیں گے وہ جنّت میں ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں جب تک قائم ہیں آسمان اور زمین الاّ یہ کہ چاہے تیرا رب (کچھ اور)۔ یہ بخشش ہو گی بے انتہا۔
۱۱:۱۰۹ سو کبھی نہ پڑنا تم دھوکے میں ان کے بارے میں جن کی عبادت کرتے ہیں یہ لوگ۔ نہیں عبادت کرتے یہ مگر اسی طرح جس طرح عبادت کرتے رہے ہیں اُن کے باپ دادا اس سے پہلے اور یقیناً ہم ضرور پُورا پُورا دیں گے اُن کو اُن کا حصّہ بے کم و کاست۔
۱۱:۱۱۰ اور البتّہ دی تھی ہم نے موسیٰ کو کتاب پھر اختلاف کیا گیا اس کے بارے میں اور نہ ہوتی ایک بات پہلے سے طے شدہ تیرے رب کی طرف سے تو ضرور فیصلہ چُکا دیا جاتا اُن کے درمیان۔ اور واقعہ یہ ہے کہ یہ لوگ شک میں پڑے ہُوئے ہیں اس کے بارے میں جو اُنہیں مطمئن نہیں ہونے دیتا۔
۱۱:۱۱۱ اور بے شک سب کو ضرور اور بہر حال پُورا پُورا بدلہ دے کر رہے گا تیرا رب ان کے اعمال کا۔ بے شک وہ ان حرکتوں سے جو یہ کر رہے ہیں پُوری طرح باخبر ہے۔
۱۱:۱۱۲ سو ثابت قدم رہو تم بھی جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے اور وہ بھی جو تائب ہو کر تمہارے ساتھ ہیں اور نہ تجاوز کرنا تم حدودِ (بندگی) سے۔ بے شک اللہ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے۔
۱۱:۱۱۳ اور نہ جھکنا ان لوگوں کی طرف جو ظالم ہیں ورنہ لپیٹ میں آ جاؤ گے تم بھی جہنّم کی اور نہ ہو گا تمہارے لیے اللہ کے سوا (بچانے والا) کوئی اور سرپرست، پھر نہ ملے گی تمہیں مدد بھی (اللہ کی طرف سے)۔
۱۱:۱۱۴ اور قائم کرو نماز دونوں سروں پردن کے اور چند پہلی ساعتوں میں رات کی۔ بے شک نیکیاں دُور کر دیتی ہیں برائیوں کو، یہ یاد دہانی ہے نصیحت ماننے والوں کے لیے۔
۱۱:۱۱۵ اور ثابت قدم رہو، بے شک اللہ نہیں ضائع کرتا اجر اچھے کام کرنے والوں کا۔
۱۱:۱۱۶ پھر کیوں نہ ہُوئے ان قوموں میں سے جو تم سے پہلے تھیں ایسے اہلِ خیر جو منع کرتے فساد برپا کرنے سے زمین میں، ہاں (اگر ہوئے بھی تو) تھوڑے سے جن کو ہم نے بچا لیا ان میں سے اور پیچھے پڑے رہے ظالم لوگ ان (لذتوں) کے جن کا سامان اُنہیں فراوانی سے دیا گیا تھا اور بن کر رہے وہ مُجرم۔
۱۱:۱۱۷ اور نہیں ہے تیرا رب ایسا کہ تباہ کرتا بستیوں کو ناحق جب کہ وہاں کے باشندے اصلاح کرنے والے ہوں۔
۱۱:۱۱۸ اور اگر چاہتا تیرا رب تو ضرور بنا دیتا انسانوں کو ایک ہی جماعت مگر رہیں گے وہ ہمیشہ باہم اختلاف کرتے۔
۱۱:۱۱۹ مگر جن پر رحمت ہے تیرے رب کی اور اسی (امتحان) کے لیے اس نے پیدا کیا ہے اُنہیں اور پوری ہو گئی تیرے رب کی یہ بات کہ میں ضرور بھروں گا جہنّم کو جنوں اور انسانوں سے، سب سے۔
۱۱:۱۲۰ اور یہ سب جو بیان کر رہے ہیں ہم تمہارے سامنے احوال رسُولوں کے یہ اس لیے ہے کہ تسلّی دیں ہم اس نے تمہارے دل کو اور آ لیا ہے تمہارے پاس اسی میں حق اور (اس میں) نصیحت اور یاد دہانی ہے ایمان والوں کے لیے۔
۱۱:۱۲۱ اور کہہ دیجیے ان لوگوں سے جو ایمان نہیں لا رہے ہیں کہ تم کام کیے جاؤ اپنے طریقے پر ہم کام کرتے ہیں (اپنے طریقے پر)۔
۱۱:۱۲۲ اور انتظار کرو اور ہم انتظار کرتے ہیں۔
۱۱:۱۲۳ اور اللہ ہی کے لیے ہے غیب آسمانوں کا اور زمین کا اور اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تمام معاملات سو اسی کی عبادت کرو اور بھروسہ رکھو اُسی پر اور نہیں ہے تیرا رب کچھ بے خبر ان کاموں سے جو تم کرتے ہو۔
سورۃ یُوسُف
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۲:۱ الف۔ لام۔ را۔ یہ آیات ہیں اس کتاب کی جو (اپنا مدّعا) صاف صاف بیان کرتی ہے۔
۱۲:۲ یقیناً ہم ہی نے نازل کیا ہے اس کو قرآن بنا کر عربی میں تاکہ تم (اسے) سمجھو۔
۱۲:۳ ہم بیان کر رہے ہیں تمہارے سامنے (اے نبی) بہترین قصّہ، اسی ذریعہ سے جس سے ہم نے وحی کیا ہے تم پر یہ قرآن اور اگرچہ تھے تم اس سے پہلے بالکل بے خبر۔
۱۲:۴ (یہ اس وقت کا ذکر ہے) جب کہا یوسف نے اپنے باپ سے ابا جان! یہ واقعہ ہے کہ میں نے دیکھا ہے (خواب میں) کہ گیارہ ستارے ہیں اور سورج اور چاند ہے، دیکھتا ہوں میں انہیں کہ وہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔
۱۲:۵ باپ نے کہا: بیٹے! نہ بیان کرنا اپنا خواب اپنے بھائیوں سے ورنہ وہ چل کر رہیں گے تیرے ساتھ کوئی چال۔ یقیناً شیطان انسان کا دشمن ہے کھُلا۔
۱۲:۶ اور اسی طرح (جیسے تو نے دیکھا ہے) منتخب کر لے گا تجھے تیرا رب اور سکھائے گا تجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنا اور پُوری کرے گا پنی نعمت تم پر اور آلِ یعقوب پر اسی طرح جیسے وہ پُورا کر چکا ہے اس نعمت کو تیرے آبا و اجداد پر اس سے پہلے۔ (یعنی) ابراہیم اور اسحٰق پر۔ بے شک تیرا رب ہے سب کچھ جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
۱۲:۷ حقیقت یہ ہے کہ ہیں یوسف اور اس کے بھائیوں (کے قصّہ) میں بہت سی نشانیاں پوچھنے والوں کے لیے۔
۱۲:۸ (یہ اس وقت کی بات ہے) جب کہا تھا اُنہوں نے کہ یوسف اور اُس کا بھائی زیادہ محبوب ہیں ہمارے باپ کو ہم سے حالانکہ ہم ایک پورا جتھّا ہیں۔ سچّی بات یہ ہے کہ ہمارے باپ صریحاً غلطی پر ہیں۔
۱۲:۹ قتل کر دو یوسف کو یا پھینک دو اُسے کسی جگہ تاکہ خالص ہو جائے تمہارے لیے توجّہ تمہارے باپ کی اور ہو جانا تم اس کے بعد نیکو کار۔
۱۲:۱۰ کہا؛ ایک کہنے والے نے انہی میں سے مت قتل کرو تم یوسف کو بلکہ ڈال دو اسے کسی اندھے کنویں میں، نکال لے جائے گا اسے کوئی آتا جاتا قافلہ، اگر تمہیں ضرور کچھ کرنا ہی ہے۔
۱۲:۱۱ (اس مشورے کے بعد) اُنہوں نے کہا: ابّا جان! کیا بات ہے کہ آپ ہم پر بھروسہ نہیں کرتے یوسف کے معاملے میں حالانکہ ہم اس کے سچّے خیر خواہ ہیں۔
۱۲:۱۲ بھیج دیجیے اسے ہمارے ساتھ کل تاکہ وہ کھائے پئے، اور کھیلے کودے اور ہم اس کی پُوری حفاظت کریں گے۔
۱۲:۱۳ باپ نے کہا: مجھے یہ بات غمگین کرتی ہے کہ تم لے جاؤ اسے اور مجھے یہ ڈر بھی ہے کہ کہیں کھا جائے اُسے بھیڑیا جبکہ تم اس کی طرف سے غافل ہو۔
۱۲:۱۴ وہ کہنے لگے اگر کھا لیا اسے بھیڑیے نے (ہمارے ہوتے ہوئے) جبکہ ہم ایک جتھّا ہیں تب تو ہم بالکل ہی گئے گزرے ہوں گے۔
۱۲:۱۵ پھر جب لے گئے وہ اُسے اور طے کر لیا اُنہوں نے کہ ڈال دیں اُسے اندھے کنویں میں تو وحی کی ہم نے یوسف کی طرف (ایک وقت آئے گا) کہ جَتاؤ گے تم اُن کو اُن کی یہ حرکت اور یہ بے خبر ہیں (اپنے فعل کے نتائج سے)۔
۱۲:۱۶ اور آئے وہ اپنے باپ کے پاس شام کو، روتے پیٹتے۔
۱۲:۱۷ اُنہوں نے کہا: ابّا جان! واقعہ یہ ہے کہ ہم لگے ہُوئے تھے دوڑ کا مقابلہ کرنے میں اور چھوڑ دیا تھا ہم نے یُوسف کو اپنے سامان کے پاس تو کھا لیا اُسے بھیڑیے نے۔ اور نہیں کریں گے آپ یقین ہماری بات کا، اگرچہ ہوں ہم سچّے۔
۱۲:۱۸ اور لگا لائے وہ اس کی قمیض پر خون جھُوٹ موٹ کا۔ باپ نے کہا: بلکہ گھڑ لی ہے تمہارے نفس نے ایک بات۔ اب صبر ہی بہتر ہے اور اللہ ہی سے مدد مانگی جا سکتی ہے اس کے بارے میں جو تم بیان کر رہے ہو۔
۱۲:۱۹ اور آیا ایک قافلہ تو بھیجا اُنہوں نے اپنے سقّے کو اور اس نے ڈالا ڈول۔ (یوسف کو دیکھ کر) بول اُٹھا: خوشخبری ہو یہ تو لڑکا ہے۔ اور چھُپا لیا اُنہوں نے اُسے پُونجی سمجھ کر اور اللہ ہی کو علم تھا اس کا جو وہ کر رہے تھے۔
۱۲:۲۰ اور بیچ دیا اُنہوں نے اُسے تھوڑی سی قیمت پر، چند درہموں کے بدلے اور تھے وہ اس سے بیزار۔
۱۲:۲۱ اور کہا اس شخص نے جس نے خریدا تھا اُسے مصر میں اپنی بیوی سے، اُسے اچھّی طرح رکھنا کچھ عجب نہیں کہ یہ ہمیں فائدہ پہنچائے یا بنا لیں ہم اُسے بیٹا۔ اور اس طرح قدم جمائے ہم نے یوسف کے سرزمین (مصر) میں اور یہ اس لیے کہ سکھائیں ہم اس کو معاملہ فہمی۔ اور اللہ غالب ہے، کر کے رہتا ہے اپنا کام لیکن اکثر انسان (اس حقیقت سے) بے خبر ہیں۔
۱۲:۲۲ پھر جب پہنچ گئے یُوسف اپنی جوانی کی عمر کو تو عطا فرمائی ہم نے اُسے حکمت اور علم۔ اور اسی طرح ہم جزا دیتے ہیں۔ اچھے کام کرنے والوں کو۔
۱۲:۲۳ اور پھُسلایا اُسے اس عورت نے کہ جس کے گھر میں وہ تھا کہ اپنے نفس پر قابو نہ رکھ سکے اور بند کر لیے سب دروازے اور کہنے لگی: بس آ جاؤ! یوسف نے کہا: اللہ کی پناہ، بے شک اللہ میرا رب ہے اُس نے مجھے اچھی منزلت بخشی ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ نہیں فلاح پاتے ظالم لوگ۔
۱۲:۲۴ اور یقیناً بڑھی وہ اس کی طرف اور بڑھتے وہ (یوسف) بھی اس کی طرف اگر نہ دیکھ لیتے وہ بُرہان اپنے رب کی۔ ایسا ہی ہُوا تاکہ دُور کر دیں ہم اس سے بدی اور بے حیائی۔ بے شک وہ (تھا) ہمارے چنے ہُوئے بندوں میں سے۔
۱۲:۲۵ اور بڑھے وہ دونوں آگے پیچھے دروازے کی طرف اور پھاڑ دی اس عورت نے اس کی قمیض پیچھے سے اور موجود پایا ان دونوں نے اس کے شوہر کو دروازے کے پاس۔ (اُسے دیکھتے ہی) وہ بولی! نہیں سزا ہے اس شخص کی جو ارادہ کرے تیری گھر والی کے ساتھ بدکاری کا سوائے اس کے کہ اُسے قید کر دیا جائے یا (دیا جائے اُسے) عذاب، دردناک۔
۱۲:۲۶ یُوسف نے کہا کہ یہی پھُسلا رہی تھی، مجھ سے اپنا مطلب نکالنے کے لیے اور شہادت دی ایک گواہ نے اس عورت کے خاندان میں سے کہ اگر ہے یُوسف کا قمیص پھٹا ہُوا آگے سے تو عورت سچّی ہے اور یُوسف جھوٹا ہے۔
۱۲:۲۷ اور اگر ہے یُوسف کا قمیص پھٹا ہوا پیچھے سے تو وہ عورت جھوٹی ہے۔ اور یوسف سچّا ہے۔
۱۲:۲۸ پھر جب دیکھا شوہر نے کہ یُوسف کا قمیص پھٹا ہے پیچھے سے تو کہنے لگا: یقیناً یہ تم عورتوں کی چالبازیاں ہیں۔ بے شک تمہاری چالیں غضب کی ہوتی ہیں۔
۱۲:۲۹ : اے یُوسف: درگزر کرو اس معاملے سے اور اے عورت تو معافی مانگ اپنے قصور کی، بے شک تو ہی تھی خطا کار۔
۱۲:۳۰ اور چرچا کرنے لگیں کچھ عورتیں شہر میں کہ عزیز کی بیوی پیچھے پڑی ہُوئی ہے اپنے غلام کے مطلب بر آری کے لیے یقیناً اُسے دیوانہ کر دیا ہے محبّت نے۔ بے شک ہم پاتے ہیں اس عورت کو کھُلی گمراہی میں۔
۱۲:۳۱ پھر جب سنی اس نے ان کی عیّارانہ باتیں تو بُلا بھیجا اُنہیں اور آراستہ کی اُن کے لیے تکیہ دار مجلس اور دی ہر ایک عورت کو اُن میں سے ایک چھُری اور کہا (یُوسف سے) نکل آ، ان کے سامنے۔ پھر جب دیکھا ان عورتوں نے یوسف کو دنگ رہ گئیں اور کاٹ بیٹھیں اپنے ہاتھ اور بولیں حاشا لِلّہ: نہیں ہے یہ شخص انسان۔ نہیں ہے یہ مگر کوئی بزرگ فرشتہ۔
۱۲:۳۲ عزیز کی بیوی نے کہا لو! یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم مجھ پر باتیں بنا رہی تھیں اور ہاں میں نے ہی ورغلایا تھا اسے اپنا مطلب نکالنے کے لیے مگر یہ بچ نکلا۔ اور اگر کہیں نہ کیا اس نے وہ کام جو میں کہہ رہی ہوں اسے تو ضرور قید کیا جائے گا اور ہو گا بہت ذلیل و خوار۔
۱۲:۳۳ یُسف نے کہا: اے میرے رب! قید خانہ مجھ کو زیادہ پسند ہے بہ نسبت اس کام کے کہ بلاتی ہیں یہ عورتیں مجھے جس کے لیے۔ اور اگر نہ دفع کرے گا تو مجھ سے ان کی چالیں تو دام میں پھنس جاؤں گا میں ان کے اور ہو جاؤں گا جاہلوں میں سے۔
۱۲:۳۴ پھر قبول فرما لی اس کی دُعا اس کے رب نے اور دفع کر دیں اُس سے اُن کی چالیں۔ بے شک وہی ہے سب کچھ سُننے والا اور جاننے والا۔
۱۲:۳۵ پھر سُوجھا ان لوگوں کو اس کے بعد بھی کہ دیکھ چُکے تھے وہ نشانیاں (یوسف کی صداقت کی) کہ اُسے قید کر دیں ایک مدّت کے لیے۔
۱۲:۳۶ اور داخل ہُوئے یُوسف کے ساتھ قید خانے میں دو جوان کہا ان میں سے ایک نے کہ میں نے (خواب) دیکھا ہے کہ میں کشید کر رہا ہوں شراب اور کہا دوسرے نے کہ میں نے (خواب) دیکھا ہے کہ اُٹھائے ہُوئے ہوں اپنے سر پر روٹیاں، کھا رہے ہیں پرندے اس میں سے۔ بتائیے ہمیں ان کی تعبیر۔ یقیناً ہم دیکھتے ہیں کہ آپ نیک آدمی ہیں۔
۱۲:۳۷ یُوسف نے کہا کہ نہیں آئے گا تمہارے پاس وہ کھانا جو ملتا ہے تمہیں مگر میں بتا دوں گا تم کو خواب کی تعبیر اس سے پہلے کہ آئے (وہ) تمہارے پاس۔ یہ ان (علوم) میں سے ہے جو سکھائے ہیں مجھ کو میرے رب نے، کیونکہ میں نے چھوڑ دیا ہے ان لوگوں کا مذہب جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور جو آخرت کے بھی منکر ہیں۔
۱۲:۳۸ : اور پیروی کر لی ہے میں نے اپنے باپ دادا کے دین کی (یعنی) ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب (کی)۔ نہیں ہے ہمارا یہ کام کہ شریک ٹھہرائیں اللہ کے ساتھ کسی کو۔ یہ فضل ہے اللہ کا ہم پر اور تمام انسانوں پر لیکن بہت سے انسان شکر نہیں کرتے۔
۱۲:۳۹ اے میرے قید خانہ کے رفیقو! کیا بہت سے متفرّق رب بہتر ہیں یا اللہ جو ایک ہے اور سب پر غالب ہے؟
۱۲:۴۰ جن کی بندگی کرتے ہو تم اللہ کو چھوڑ کر وہ صرف چند نام ہیں جو رکھ لیے ہیں تم نے خود اور تمہارے باپ دادا نے، نہیں نازل فرمائی ہے اللہ نے اُن کے بارے میں کوئی سند، نہیں ہے حکومت (کسی کی) سوائے اللہ کے اس نے حکم دیا ہے کہ نہ بندگی کرو (کسی کی) سوائے اُس کے۔ یہی ہے طریقِ زندگی سیدھا اور صحیح مگر اکثر انسان جانتے نہیں ہیں۔
۱۲:۴۱ اے میرے قید خانہ کے رفیقو! ایک تو تم میں سے پلائے گا اپنے آقا کو شراب اور رہا دوسرا تو اُسے سُولی پر چڑھایا جائے گا پھر کھائیں گے پرندے اس کے سر کو (نوچ نوچ کر)۔ فیصلہ ہو چُکا ہے اس بات کا جس کے بارے میں تم پُوچھ رہے تھے۔
۱۲:۴۲ اور کہا یُوسف نے اس شخص سے جس کے بارے میں یوسف کا خیال تھا کہ وہ نجات پائے گا ان دونوں میں سے کہ میرا ذکر کرنا اپنے آقا سے لیکن بھُلا دیا اُس کو شیطان نے اپنے آقا سے ذکر کرنا (یُوسف کا) تو پڑے رہے یُوسف قید خانے میں کئی سال۔
۱۲:۴۳ اور کہا (ایک روز) بادشاہ نے، میں نے (خواب میں) دیکھا ہے کہ سات گائیں ہیں موٹی تازی، کھا رہی ہیں اُن کو سات دُبلی گائیں اور سات اناج کی بالیں ہیں ہری بھری اور (سات بالیں ہیں) دوسری سوکھی۔ اے اہلِ دربار! مجھے بتاؤ میرے خواب کے بارے میں، اگر تم خوابوں کی تعبیر بتا سکتے ہو۔
۱۲:۴۴ اُنہوں نے کہا: یہ جھُوٹے خواب ہیں اور نہیں ہیں ہم ایسے خوابوں کی تعبیر سے کچھ باخبر۔
۱۲:۴۵ اور کہا: اس شخص نے جو بچ گیا تھا ان دو (قیدیوں) میں سے اور اُسے یاد آیا ایک مدّت کے بعد (تو اُس نے کہا) میں بتاؤں گا تمہیں اُس کی تعبیر، مجھے (یُوسف کے پاس) بھیج دیجیے۔
۱۲:۴۶ اے یُوسف، اے سراپا راستی! بتاؤ ہمیں تعبیر کہ سات موٹی گائیں ہیں جنہیں کھا رہی ہیں سات دبلی (گائیں) اور سات (اناج کی) بالیں ہیں ہری بھری اور دوسری (سات بالیں) سُوکھی، تاکہ میں (تعبیر لے کر) واپس جاؤں لوگوں کے پاس تاکہ اُن کو بھی معلوم ہو جائے (تعبیر اور آپ کا مقام و مرتبہ)۔
۱۲:۴۷ یُوسف نے کہا: کھیتی باڑی کرو گے تم سات سال تک لگاتار پھر جو فصل کاٹو تم تو اسے رہنے دینا اس کی بالوں میں سوائے تھوڑی مقدار کے، جس میں سے تم کھاؤ گے۔
۱۲:۴۸ پھر آئیں گے ا س کے بعد سات (سال) بہت سخت، جو کھا جائیں گے وہ (ذخیرہ) جسے جمع کیا ہو گا تم نے اس (وقت) کے لیے البتّہ تھوڑا بچے گا جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو گا۔
۱۲:۴۹ پھر آئے گا اس کے بعد ایک سال جس میں خُوب بارشیں ہوں گی لوگوں کے لیے اور اس میں وہ رس نچوڑیں گے۔
۱۲:۵۰ اور (یہ تعبیر سُن کر) کہا بادشاہ نے کہ لاؤ میرے پاس اسے پھر جب آیا یوسف کے پاس شاہی قاصد تو یُوسف نے کہا: واپس چاؤ اپنے آقا کے پاس اور پوچھو اس سے کہ کیا معاملہ ہے ان عورتوں کا جنہوں نے کاٹ لیے تھے اپنے ہاتھ۔ بے شک میرا رب ان کی چالوں سے پُوری طرح باخبر ہے۔
۱۲:۵۱ بادشاہ نے پُوچھا کیا تجربہ ہے تمہارا اس وقت کا جب تم نے پھُسلایا تھا یوسف کو اس کے نفس (کی حفاظت سے وہ بولیں حاشا للہ! نہیں پائی ہم نے اُس میں ذرا بھی بُرائی۔ بولی عزیز کی بیوی۔ اب کھل کر سامنے آ گیا ہے حق، میں نے ہی اس کو پھُسلانے کی کوشش کی تھی اور واقعہ یہ ہے کہ وہ بالکل سچّا ہے۔
۱۲:۵۲ (یوسف نے کہا) اس سے میری غرض یہ تھی کہ جان لے (عزیز) کہ میں نے نہیں کی تھی خیانت اُس کے ساتھ اُس کی غیر حاضری میں اور (یہ بھی) کہ اللہ نہیں کامیاب ہونے دیتا کوئی چال خیانت کرنے والوں کی۔
۱۲:۵۳ اور نہیں برات کر رہا ہوں میں اپنے نفس کی بھی۔ بے شک نفس تو ضرور اُکساتا ہے بدی پر، الّا یہ کہ کسی پر رحمت ہو میرے رب کی۔ بے شک میرا رب ہے بہت معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا۔
۱۲:۵۴ اور کہا بادشاہ نے لاؤ میرے پاس اس کو تاکہ مخصوص کر لوں میں اُسے اپنے لیے۔ پھر جب گفتگو کی اُن سے تو بادشاہ نے کہا: بے شک آپ آج سے ہمارے ہاں قدر و منزلت والے اور امانتدار ہیں۔
۱۲:۵۵ یوسف نے کہا: مامور کر دو مجھے ملک کے خزانوں پر، بے شک میں حفاظت کرنے والا ہوں اور علم بھی رکھتا ہُوں۔
۱۲:۵۶ اور اس طرح اقتدار عطا کیا ہم نے یوسف کو مُلک میں تاکہ وہ جگہ بنا لے اپنے لیے اس میں جہاں چاہے۔ نوازتے ہیں ہم اپنی رحمت سے جسے چاہیں اور نہیں ضائع کرتے ہم اجر اچّھے کام کرنے والوں کا۔
۱۲:۵۷ اور یقیناً اجر آخرت کا زیادہ بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں اور تقویٰ کا رویّہ اختیار کرتے ہیں۔
۱۲:۵۸ اور آئے بھائی یوسف کے (مصر میں) اور حاضر ہُوئے اس کے ہاں تو پہچان لیا اس نے اُنہیں اور وہ اس کو نہ پہچان سکے۔
۱۲:۵۹ اور جب تیّار کروایا ان کا سامان تو (اُن سے) کہا کہ لے کر آنا تم میرے پاس اپنے اس بھائی کو جو باپ کی طرف سے ہے، کیا نہیں دیکھتے تم کہ میں پُورا پُورا بھر کر دیتا ہوں پیمانہ اور اس میں بہترین مہمان نواز ہُوں۔
۱۲:۶۰ پھر اگر نہ لائے تم میرے پاس اُسے تو (یہ سمجھو کہ) نہیں ہے کوئی غلّہ تمہارے لیے میرے پاس اور نہ تم میرے قریب پھٹکنا۔
۱۲:۶۱ اُنہوں نے کہا کہ ہم ضرور آمادہ کرنے کی کوشش کریں گے اس کے بارے میں اس کے باپ کو اور یقیناً ہم (ایسا) کر لیں گے۔
۱۲:۶۲ اور یوسف نے کہا: اپنے خادموں سے کہ رکھ دو ان کی نقدی ان کے سامان میں تاکہ وہ پہچان لیں اُسے جب لوٹ کر جائیں اپنے گھر والوں کے پاس، تاکہ وہ پھر لوٹ کر آئیں۔
۱۲:۶۳ پھر جب واپس پہنچے وہ اپنے باپ کے پاس تو اُنہوں نے کہا: ابّا جان! انکار کر دیا گیا ہے ہمیں غلّہ دینے سے (آئندہ کے لیے) تو بھیج دیجیے ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو تاکہ ہم غلّہ لا سکیں اور یقیناً ہم اس کی حفاظت کے ذمّہ دار ہیں۔
۱۲:۶۴ یعقوب نے کہا، نہیں بھروسہ کرتا میں تم پر اس کے معاملہ میں مگر ویسا ہی جیسا بھروسہ کیا تھا میں نے تم پر اس کے بھائی کے بارے میں اس سے پہلے۔ اچّھا! اللہ بہترین محافظ ہے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔
۱۲:۶۵ اور جب کھولا اُنہوں نے اپنا سامان (اور) پائی اُنہوں نے اپنی نقدی جو لوٹا دی گئی تھی ان کی طرف تو انہوں نے کہا ابّا جان! ہمیں اور کیا چاہیے۔ یہ رہی ہماری نقدی جو لوٹا دی گئی ہے ہماری طرف اور رسد لے کر آئیں گے ہم اپنے گھر والوں کے لیے اور حفاظت کریں گے اپنے بھائی کی اور زیادہ ملے گا ایک اُونٹ بھر غلّہ، یہ غلّہ مفت کا ہو گا۔
۱۲:۶۶ یعقوب نے کہا: میں ہرگز نہیں بھیجوں گا اسے تمہارے ساتھ جب تک کہ (نہ) دو تم مجھے پختہ عہد اللہ کے نام کا کہ تم ضرور لے آؤ گے میرے پاس اسے اِلَّا یہ کہ گھیر ہی لیے جاؤ تم۔ پھر جب دے دیا انہوں نے باپ کو پختہ عہد تو یعقوب نے کہا کہ اللہ ہے اس بات پر جو ہم کہہ رہے ہیں نگہبان۔
۱۲:۶۷ اور یعقوب نے کہا: میرے بیٹو، نہ داخل ہونا تم (سب) ایک ہی دروازے سے بلکہ داخل ہونا مختلف دروازوں سے اور نہیں بچا سکتا میں تم کو اللہ (کی مشیت) سے ذرا بھی نہیں چلتا حُکم کسی کا سوائے اللہ کے، اسی پر بھروسہ کیا میں نے اور اُسی پر بھروسہ کرنا چاہیے بھروسہ کرنے والوں کو۔
۱۲:۶۸ اور جب داخل ہُوئے وہ اُسی طرح جیسے حکم دیا تھا اُنہیں اُن کے باپ نے۔ (یہ تدبیر) نہیں بچا سکتی تھی اُن کو اللہ (کی مشیت) سے ذرا بھی، ہاں! ایک خواہش تھی یعقوب کے دل میں جسے اُنہوں نے پُورا کر لیا۔ اور بے شک وہ صاحبِ علم تھے اس لیے کہ ہم نے اُنہیں تعلیم دی تھی لیکن اکثر انسان (اس حقیقت سے) بے خبر ہیں۔
۱۲:۶۹ اور جب پہنچے وہ یُوسف کے پاس تو رکھ لیا یُوسف نے اپنے پاس اپنے بھائی کو (اور) کہا: بے شک میں ہی تمہارا بھائی ہوں، لہٰذا تم نہ ہونا غمگین ان باتوں پر جو یہ کرتے رہے ہیں۔
۱۲:۷۰ پھر جب لدوانے لگے ان کا سامان تو رکھ دیا ایک پیالہ سامان میں اپنے بھائی کے پھر اعلان کیا ایک پکارنے والے نے، اے قافلے والو! یقیناً تم تو چور ہو۔
۱۲:۷۱ : وہ بولے متوجّہ ہو کر ان کی طرف، کیا چیز کھو گئی ہے تمہاری؟
۱۲:۷۲ : جواب دیا نہیں مِل رہا ہمیں پیمانہ بادشاہ کا اور جو شخص لائے گا اُسے، ایک اُونٹ بھر غلّہ ہے (اس کے لیے) اور میں اس کا ذمّہ دار ہوں۔
۱۲:۷۳ وہ بولے: اللہ کی قسم یقیناً تم کو معلوم ہے کہ نہیں آئے ہم غرض سے کہ فساد کریں زمین میں اور نہ ہیں ہم چوریاں کرنے والے۔
۱۲:۷۴ انہوں نے کہا : تو کیا سزا ہے چور کی؟ اگر تم جھُوٹے ثابت ہُوئے۔
۱۲:۷۵ اُنہوں نے کہا: اس کی سزا؟ جس کے سامان میں ملے پیمانہ سو اسی کو دھر لیا جائے اس کی سزا میں۔ اسی طرح ہمارے ہاں سزا دی جاتی ہے ایسے ظالموں کو۔
۱۲:۷۶ پھر شروع کیا (تلاش کرنا) اُن کے تھیلوں میں اپنے بھائی کے تھیلے سے پہلے۔ پھر برآمد کر لیا پیمانہ اپنے بھائی کے تھیلے سے۔ اس طرح تدبیر کی ہم نے یوسف کی خاطر (کیونکہ) نہ تھا اُسے اختیار کہ وہ پکڑتا اپنے بھائی کو بادشاہ کے قانون کے مطابق الا یہ کہ چاہتا اللہ۔ بلند کر دیتے ہیں ہم مرتبے جس کے چاہیں اور تمام علم والوں سے بالاتر ایک علم والا ہے۔
۱۲:۷۷ اُنہوں نے کہا: اگر اس نے چوری کی ہے (تو کچھ عجب نہیں) اس لیے کہ چوری کی تھی اس کے بھائی نے بھی اس سے پہلے اور پی گئے اُن کی اس بات کو یُوسف اپنے دل ہی دل میں اور نہ ظاہر کیا اس کا کوئی ردِّ عمل اُن کے سامنے، (بس اتنا) کہا کہ تم تو بدتر ہو درجے میں اور اللہ بہتر جانتا ہے حقیقت اس بات کی جو تم کہہ رہے ہو۔
۱۲:۷۸ وہ بولے: اے عزّت مآب! واقعہ یہ ہے کہ اس کا باپ بہت بُوڑھا ہے لہٰذا آپ رکھ لیں ہم میں سے کسی ایک کو اس کی جگہ۔ یقیناً ہم دیکھتے ہیں کہ آپ نیک آدمی ہیں۔
۱۲:۷۹ یُوسف نے کہا: اللہ کی پناہ اس سے کہ ہم پکڑیں کسی کو سوائے اس شخص کے کہ ملا ہو ہمیں اپنا سامان جس کے پاس سے بیشک ہم ہوں گے اگر ہم ایسا کریں ظالم۔
۱۲:۸۰ پھر جب وہ نا اُمید ہو گئے یوسف سے تو علیحدہ ہو گئے۔ باہم مشورہ کرنے کے لیے، کہا: اُن کے بڑے (بھائ) نے کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے والد نے لیا ہے تم سے عہد اللہ کے نام پر اور اس سے پہلے بھی جو قصور کر چُکے ہو تم یُوسف کے معاملہ میں۔ لہٰذا ہرگز نہ چھوڑوں گا میں اس جگہ کو جب تک کہ (نہ) اجازت دیں مجھے میرے والد یا فیصلہ کر دے اللہ میرے حق میں۔ اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔
۱۲:۸۱ : تم واپس جاؤ اپنے باپ کے پاس اور کہو: ابّا جان! تمہارے بیٹے نے چوری کی ہے اور نہیں بیان کر رہے ہیں ہم مگر وہ جو ہم جانتے ہیں اور نہیں ہم غیب کی باتوں کے نگہبان۔
۱۲:۸۲ : اور آپ پوچھ لیجیے اس بستی والوں سے جس میں ہم ٹھہرے تھے اور اس قافلے سے بھی ہم آئے ہیں جس کے ساتھ اور بے شک ہم بالکل سچّے ہیں۔
۱۲:۸۳ (اس پر) یعقوب نے کہا: نہیں بلکہ گھڑ لی ہے تمہارے لیے تمہارے نفس نے ایک بات۔ تو صبر ہی بہتر ہے، اُمید ہے کہ اللہ لے آئے گا میرے پاس ان سب کو۔ بے شک وہی ہے سب کچھ جاننے والا اور ہر کام حکمت کے مطابق کرنے والا۔
۱۲:۸۴ اور منہ پھیر لیا ان کی طرف سے اور کہنے لگے ہائے یُوسف! اور سفید ہو گئیں ان کی آنکھیں اس غم کی وجہ سے اور وہ دل ہی دل میں غم کھاتے رہے۔
۱۲:۸۵ بیٹوں نے کہا: اللہ کی قسم آپ تو لگے ہی رہیں گے یاد میں یوسف کی یہاں تک کہ آپ غم میں گھل جائیں گے یا ہلاک ہو جائیں گے۔
۱۲:۸۶ یعقوب نے کہا: حقیقت یہ ہے کہ میں فریاد کرتا ہوں اپنی پریشانی اور اپنے غم کی اللہ کے حضور اور میں جانتا ہوں من جانبِ اللہ وہ (باتیں) جو تم نہیں جانتے۔
۱۲:۸۷ اے بیٹو! جاؤ اور تلاش کرو یوسف کو اور اس کے بھائی کو اور مایُوس نہ ہونا اللہ کی رحمت سے واقعہ یہ ہے کہ نہیں مایوس ہوتے اللہ کی رحمت سے مگر کافر لوگ۔
۱۲:۸۸ پھر جب آئے وہ یوسف کے پاس تو کہنے لگے: اے عزّت مآب! پہنچی ہے ہمیں اور ہمارے خاندان کو سخت مُصیبت اور ہم لائے ہیں پونجی حقیر سی سو پُوری دے دو تم ہمیں بھرتی (غلّے کی) اور خیرات کرو (ہمارے بھائی کو آزاد کر کے) ہم پر، بے شک اللہ جزا دیتا ہے خیرات کرنے والوں کو۔
۱۲:۸۹ یوسف نے کہا: ”تمہیں معلوم ہے کیا کیا تھا تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ جبکہ تم جاہل تھے؟
۱۲:۹۰ وہ چونک کر بولے: ہیں! کیا تم ہی یوسف ہو؟ آپ نے جواب دیا: ہاں میں ہی یُوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ یقیناً احسان کیا ہے اللہ نے ہم پر، واقعہ یہ ہے کہ جو شخص ڈرتا ہے (اللہ سے) اور صبر کرتا ہے تو بےشک اللہ، نہیں ضائع کرتا اجر اچھے کام کرنے والوں کا۔
۱۲:۹۱ : اُنہوں نے کہا: واللہ! ضرور فضیلت بخشی ہے تم کو اللہ نے ہم پر اور یقیناً ہم ہی تھے خطا کار۔
۱۲:۹۲ : یُوسف نے کہا: کوئی گرفت نہیں تم پر آج، معاف کرے اللہ تمہیں اور وہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
۱۲:۹۳ لے جاؤ یہ میری قمیص اور ڈالنا اسے چہرے پر میرے والد کے تو لوٹ آئے گی اُن کی بینائی اور لے آؤ میرے پاس تم اپنے گھر والوں کو سب کو۔
۱۲:۹۴ پھر جب روانہ ہُوا قافلہ (مصر سے) تو کہا اُن کے والد نے (کنعان میں) بے شک مجھے آ رہی ہے خوشبُو یوسف کی، اگر تم یہ نہ سمجھو کہ میں سٹھیا گیا ہُوں۔
۱۲:۹۵ وہ بولے واللہ! آپ تو پڑے ہُوئے ہیں اپنے قدیم خبط میں۔
۱۲:۹۶ پھر جونہی آیا خوشخبری لانے والا اور ڈال دی اس نے قمیص ان کے مُنہ پر تو لوٹ آئی ان کی بینائی۔ یعقوب نے کہا: کیا نہ کہا تھا میں نے تم سے کہ بے شک میں جانتا ہوں من جانبِ اللہ وہ (باتیں) جو تم نہیں جانتے۔
۱۲:۹۷ اُنہوں نے کہا: ابا جان! دُعا کیجیے ہمارے لیے کہ بخشے جائیں ہمارے گناہ، بے شک تھے ہم خطا کار۔
۱۲:۹۸ یعقوب نے کہا! ضرور بخشش طلب کروں گا میں تمہارے لیے۔ اپنے رب سے۔ بے شک وہی ہے غفور و رحیم۔
۱۲:۹۹ پھر جب پہنچے (یہ لوگ) یُوسف کے پاس تو اس نے جگہ دی اپنے پاس اپنے والدین کو اور کہا داخل ہو جاؤ مصر میں اگر اللہ نے چاہا تو امن سے رہو گے۔
۱۲:۱۰۰ اور احترام سے بٹھایا اپنے والدین کو تخت پر اور گر پڑے سب یُوسف کے آگے سجدے میں۔ (اس وقت) یُوسف نے کہا: ابّا جان! یہ ہے تعبیر میرے خواب کی (جو میں نے دیکھا تھا) پہلے۔ کر دکھایا ہے اسے میرے رب نے سچّا اور اس کا احسان ہے مجھ پر کہ نکالا اُس نے مجھے قید خانہ سے اور لے آیا آپ سب کو دیہات سے اس کے بعد کہ فساد ڈال دیا تھا شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان۔ بے شک میرا رب غیر محسوس تدبیریں کرتا ہے اپنی مشیّت (پُوری) کرنے کے لیے، بے شک وہ ہے ہر بات جاننے والا اور بڑی حکمت والا۔
۱۲:۱۰۱ : اے میرے مالک! یقیناً عطا کی تو نے مجھے حکومت اور علم سکھایا تو نے مجھے باتوں کی تہہ تک پہنچنے کا۔ اے پیدا کرنے والے آسمانوں اور زمین کے تو ہی سرپرست ہے میرا دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی، موت دینا مجھے اسلام پر اور شامل کرنا مجھے نیک لوگوں میں۔
۱۲:۱۰۲ : یہ غیب کی خبریں ہیں جو وحی کر رہے ہیں ہم تمہاری طرف، حالانکہ نہ تھے تم ان کے پاس جب اُنہوں نے ایک متفقہ فیصلہ کیا تھا اور وہ سازشیں کر رہے تھے۔
۱۲:۱۰۳ اور نہیں ہیں اکثر انسان خواہ تم کتنا ہی چاہو اس پر یقین کرنے والے۔
۱۲:۱۰۴ حالانکہ نہیں مانگتے تم ان سے اس (خدمت) پر کوئی اجر، نہیں ہے یہ (قرآن) مگر ایک نصیحت جہان والوں کے لیے۔
۱۲:۱۰۵ اور کتنی ہی نشانیاں ہیں آسمانوں میں اور زمین میں، گزرتے ہیں یہ اُن پر سے اس حالت میں کہ یہ ادھر ذرا دھیان نہیں دیتے۔
۱۲:۱۰۶ اور نہیں ایمان لاتے ان میں اکثر اللہ پر مگر اس طرح کہ وہ (اس کے ساتھ دوسروں کو) شریک ٹھہراتے ہیں۔
۱۲:۱۰۷ تو کیا یہ بے خوف ہیں اس بات سے کہ آ پڑے ان پر کوئی آفت اللہ کے عذاب کی یا آ پہنچے قیامت کی گھڑی اچانک جبکہ اُنہیں خبر ہی نہ ہو۔
۱۲:۱۰۸ کہہ دو! یہی ہے میرا راستہ کہ دعوت دیتا ہوں میں اللہ کی طرف۔ سمجھ بوجھ کے ساتھ، میں بھی اور وہ سب لوگ بھی جو میرے پیروکار ہیں۔ اور پاک ہے اللہ اور نہیں ہوں میں مشرکوں میں سے۔
۱۲:۱۰۹ اور نہیں بھیجے ہم نے تم سے پہلے (رسول) مگر وہ بھی سب مرد تھے وحی بھیجی تھی ہم نے ان کی طرف بستیوں والوں میں سے۔ تو کیا نہیں چلے پھرے یہ زمین میں تاکہ دیکھتے کہ کیا ہُوا انجام ان لوگوں کا جو ان سے پہلے تھے؟ اور یقیناً آخرت کا گھر ہی بہتر ہے ان لوگوں کے لیے جو متّقی ہیں کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
۱۲:۱۱۰ یہاں تک کہ جب مایوس ہو گئے رسول اور وہ (کافر) سمجھنے لگے کہ انہیں جھوٹا ڈرایا گیا تھا تو آ گئی رسولوں کے پاس ہماری مدد، پھر ہم نے بچا لیا جس کو چاہا اور نہیں ٹالا جاتا ہمارا عذاب مجرم لوگوں سے۔
۱۲:۱۱۱ یقیناً ہے اُن کے قصوں میں سامانِ عبرت عقلمند لوگوں کے لیے۔ نہیں ہے یہ بات کچھ گھڑی ہُوئی بلکہ یہ تصدیق ہے ان کتابوں کی جو اس سے پہلے موجود ہیں اور تفصیل ہے ہر چیز کی اور ہدایت و رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو اہلِ ایمان ہیں۔
سورۃ الرّعد
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔
۱۳:۱ : الف۔ لام۔ میم۔ را۔ یہ آیات ہیں کتابِ الہٰی کی۔ اور جو کچھ نازل کیا گیا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے وہ عین حق ہے مگر اکثر انسان نہیں مانتے۔
۱۳:۲ : یہ اللہ ہی ہے جس نے بلند کیا آسمانوں کو بغیر ستونوں کے (جیسا کہ ) تم دیکھتے ہو اسے پھر وہ جلوہ فرما ہُوا اپنے تختِ سلطنت پر اور پابند بنایا اس نے ایک قانون کا آفتاب و مہتاب کو، ہر ایک چل رہا ہے ایک وقت مقرر تک کے لیے، ہر کام کی تدبیر وہی کر رہا ہے،کھول کھول کر بیان کرتا ہے نشانیاں، شاید کہ تم اپنے رب سے ملاقات کا یقین کر لو۔
۱۳:۳ اور وہی ہے جس نے پھیلایا زمین کو اور گاڑ رکھے ہیں اس میں پہاڑوں کے لنگر اور (جاری کر دیے) دریا۔اور ہر طرح کے پھلوں کے، پیدا کیے اس (زمین)میں جوڑے قسم قسم کے،ڈھانپتا ہے وہ رات کو دن پر،بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
۱۳:۴ اور زمین میں خطّے ہیں ایک دوسرے سے ملے ہوئے اور باغ ہیں انگور کے اور کھیتیاں ہیں اور کھجور کے درخت ہیں جڑے ہُوئے تنوں والے اور اکہرے جو سیراب ہوتے ہیں ایک ہی پانی سے لیکن فضیلت دیتے ہیں ہم بعض کو بعض پر ذائقہ کے اعتبار سے، بے شک اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
۱۳:۵ اور اگر تمہیں تعجّب کرنا ہے تو تعجّب کے قابل ہے ان کی یہ بات کہ کیا جب ہو جائیں گے ہم مٹی تو کیا ہم پیدا کیے جائیں گے از سرِ نو؟ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ اور یہی وہ لوگ ہیں کہ پڑے ہوں گے طوق اُن کی گردنوں میں اور یہ لوگ جہنمّی ہیں، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۱۳:۶ اور جلدی مچا رہے ہیں یہ لوگ تم سے بُرائی کے لیے بھلائی سے پہلے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ گزر چُکی ہیں ان سے پہلے بہت سی مثالیں (عذاب کی) اور بے شک تیرا رب معاف کرنے والا ہے انسانوں کو اُن کے ظلم کے باوجود۔ اور یقیناً تیرا رب بہت سخت عذاب دینے والا بھی ہے۔
۱۳:۷ اور کہتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے (حق کو ماننے سے) انکار کیا ہے، کیوں نہ اُتاری گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے؟ حقیقت یہ ہے کہ تم تو بس خبردار کرنے والے ہو اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہوا ہے۔
۱۳:۸ اللہ ہی جانتا ہے جو کچھ اُٹھائے پھرتی ہے ہر مادہ (اپنے پیٹ میں) اور جو گھٹتا ہے رحموں کے اندر اور جو بڑھتا ہے اور ہر چیز کے لیے اس کے ہاں ایک مقدار مقّرر ہے۔
۱۳:۹ وہ جاننے والا ہے پوشیدہ اور ظاہر کا، وہ بڑا ہے اور ہر حال میں بالاتر رہنے والا ہے۔
۱۳:۱۰ یکساں ہے (اس کے لیے) تم میں سے خواہ کوئی آہستہ بات کرے یا کوئی زور سے (بات کرے) اور وہ بھی جو چھُپا ہوا ہو رات (کی تاریکی) میں یا چل پھر رہا ہو دن (کی روشنی) میں۔
۱۳:۱۱ اس کے مقرر کیے ہُوئے نگران لگے ہوئے ہیں بندے کے آگے بھی اور اس کے پیچھے بھی جو اس کی دیکھ بھال کرتے ہیں اللہ کے حُکم سے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ نہیں بدلتا حالت کسی قوم کی جب تک کہ (نہ) بدلے وہ ان اوصاف کو جو اس میں ہیں، اور جب ارادہ کرتا ہے اللہ کسی قوم کی شامت لانے کا تو نہیں ہے کوئی ٹالنے والا اس کا،اور نہیں ہے اُن کا اللہ کے مقابلہ میں کوئی مدد گار۔
۱۳:۱۲ وہی تو ہے جو دکھلاتا ہے تم کو بجلی، ڈرانے اور اُمید دلانے کے لیے اور اُٹھاتا ہے بھاری بادلوں کو۔
۱۳:۱۳ اور تسبیح کرتی ہے رَعد، اس کی حمد کے ساتھ اور فرشتے بھی (تسبیح کرتے ہیں اس کی) اس سے ڈرتے ہُوئے اور وہی بھیجتا ہے بجلیاں پھر گراتا ہے اُن کو جس پر چاہے جبکہ وہ جھگڑ رہے ہوتے ہیں اللہ کے بارے میں حالانکہ وہ مالک ہے زبر دست قوّت کا۔
۱۳:۱۴ اسی کو پُکارنا برحق ہے اور وہ جن کو پکارتے ہیں یہ لوگ اللہ کے سوا وہ جواب نہیں دے سکتے ان کو کسی بات کا (اُنہیں پُکارنا تو) ایسا ہے جیسے کوئی شخص پھیلائے اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف تاکہ آ پہنچے وہ اس کے منہ میں اور نہیں ہے وہ پہنچنے والا اس تک۔ اور نہیں ہے پکارنا کافروں کا مگر بے کار۔
۱۳:۱۵ اور اللہ ہی کے آگے سجدہ کر رہے ہیں سب جو ہیں آسمانوں میں اور زمین میں خوشی سے یا زبردستی اور ان کے سایے بھی (سجدہ کرتے) ہیں صبح و شام۔
۱۳:۱۶ پُوچھو! کون ہے رب آسمانوں کا اور زمین کا؟ کہو اللہ۔ کہو! کیا پھر بھی تم نے بنا رکھے ہیں اللہ کے سوا ایسے کار ساز، جو نہیں اختیار رکھتے خود کو بھی نفع پہنچانے کا اور نہ نقصان پہنچانے کا؟ کہو! کیا برابر ہو سکتا ہے اندھا اور آنکھوں والا یا کہیں برابر ہو سکتی ہیں تاریکیاں اور روشنی؟ کیا ٹھہرا رکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے ایسے شریک جنہوں نے پیدا کیا ہے کچھ، جس طرح اللہ نے پیدا کیا ہے جس کی وجہ سے مشتبہ ہو گیا ہے تخلیق کا معاملہ ان پر؟ کہو اللہ ہی ہے پیدا فرمانے والا ہر چیز کا اور وہ ہے یکتا اور زبر دست۔
۱۳:۱۷ اُسی نے برسایا آسمان سے پانی پھر بہہ نکلے ندی نالے (اس کو لے کر) اپنے اپنے ظرف کے مطابق پھر اُوپر لے آیا سیلاب، پھُولا ہوا جھاگ اور ان (دھاتوں) میں بھی جن کو تپاتے ہیں آگ میں بنانے کے لیے زیور یا سامان، جھاگ اُٹھتا ہے ویسا ہی۔ اسی طرح (مثال) بیان کرتا ہے اللہ حق و باطل کی۔ سو جو جھاگ ہے وہ تو سوکھ کر زائل ہو جاتا ہے اور جو چیز فائدہ پہنچاتی ہے انسانوں کو وہ باقی رہ جاتی ہے زمین میں۔ اسی طرح بیان کرتا ہے اللہ مثالیں (تاکہ تم سمجھو)۔
۱۳:۱۸ اُن لوگوں کے لیے جنہوں نے قبول کر لی (دعوت) اپنے رب کی، بھلائی ہے۔ اور وہ جنہوں نے نہیں قبول کی (دعوت) اس کی اگر ہوں اُن کے پاس وہ (خزانے) جو زمین میں ہیں سب کے سب اور اتنے ہی اس کے ساتھ (اور بھی) تو ضرور فدیہ میں دے دیں وہ اُسے (اپنی نجات کے لیے) یہی وہ لوگ ہیں کہ (لیا جائے گا) اُن سے بُری طرح حساب اور اُن کا ٹھکانا ہو گا جہنّم اور وہ بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
۱۳:۱۹ بھلا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ نازل کیا گیا ہے تم پر تمہارے رب کی طرف سے وہ حق ہے، وہ مانند ہو سکتا ہے اُس کے جو اندھا ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ سمجھتے تو وہی ہیں جو عقل و شعور کے مالک ہیں۔
۱۳:۲۰ جو پُورا کرتے ہیں اللہ سے کیے ہُوئے عہد کو اور نہیں توڑتے (اس عہد کو) مضبوط باندھنے کے بعد۔
۱۳:۲۱ اور وہ جو ملاتے ہیں ان (رشتوں) کو، حکم دیا اللہ نے جن کے بارے میں کہ اُنہیں ملایا جائے اور ڈرتے ہیں اپنے رب سے اور خوف رکھتے ہیں سخت حساب کا۔
۱۳:۲۲ اور جو (راہ حق کے مصائب و آلام پر) صبر کرتے ہیں رضا جوئی کے لیے اپنے رب کی اور قائم کرتے ہیں نماز اور خرچ کرتے ہیں اس میں سے جو دیا ہے ہم نے اُن کو چھُپا کر اور علانیہ اور دُور کرتے ہیں بھلائی سے بُرائی کو۔ یہی ہیں وہ لوگ کہ ہے اُن کے لیے آخرت کا گھر۔
۱۳:۲۳ (یعنی) ایسے باغ جو ابدی قیام گاہ ہوں گے، داخل ہوں گے وہ اس میں اور وہ بھی جو نیک ہوں گے اُن کے آباؤ اجداد میں سے اور بیویوں میں سے اور اولاد میں سے۔ اور فرشتے آئیں گے اُن کے پاس (استقبال کے لیے) ہر دروازے سے۔
۱۳:۲۴ (اور کہیں گے) سلامتی ہو تم پر بسبب اس صبر کے جو کیا تم نے بس کیا ہی خُوب ہے آخرت کا گھر۔
۱۳:۲۵ اور وہ لوگ جو توڑتے ہیں اللہ سے کیے ہُوئے عہد کو بعد اس کو پختہ کر لینے کے اور قطع کرتے ہیں ان (رشتوں) کو کہ حکم دیا ہے اللہ نے ان کے ملانے کا اور فساد مچاتے ہیں زمین میں یہی لوگ ہیں کہ ہے اُن پر لعنت اور اُن کے لیے ہے بُرا گھر۔
۱۳:۲۶ اللہ فراخی دیتا ہے رزق میں جسے چاہے اور نپا تُلا دیتا ہے (جسے چاہے) اور مگن ہیں یہ دنیاوی زندگی میں اور نہیں ہے دنیاوی زندگی آخرت کے مقابلے میں مگر ایک حقیر فائدہ۔
۱۳:۲۷ اور کہتے ہیں یہ لوگ جو کافر ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی گئی اس پر کوئی نشانی اس کے رب کی طرف سے کہو! بے شک اللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور راستہ دکھاتا ہے اپنی طرف (آنے کا) اُس کو جو رجوع کرتا ہے (اُس کی طرف)۔
۱۳:۲۸ (یعنی) وہ لوگ جو ایمان لاتے ہیں اور اطمینان پاتے ہیں اُن کے دل اللہ کے ذکر سے۔ یاد رکھو اللہ ہی کی یاد سے اطمینان نصیب ہوتا ہے دلوں کو۔
۱۳:۲۹ جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور کرتے ہیں نیک کام، خوش نصیبی ہے اُن کے لیے اور اچھا ٹھکانا۔
۱۳:۳۰ اسی طرح رسول بنا کر بھیجا ہے ہم نے تم کو ایک ایسی قوم میں کہ گزر چُکی ہیں اس سے پہلے بہت سی قومیں، تاکہ پڑھ کر سُناؤ تم اُنہیں وہ (پیغام) جو وحی کیا ہے ہم نے تمہاری طرف حالانکہ وہ انکار کرتے ہیں رحمٰن کا۔ کہہ دو! وہی میرا رب ہے، نہیں ہے کوئی معبود اُس کے سِوا، اسی پر میرا بھروسہ ہے اور وہی میرا ملجا و ماویٰ ہے۔
۱۳:۳۱ اور اگر ہوتا کوئی قرآن کہ چلنے لگتے (اس کی تاثیر سے) پہاڑ یا ٹکڑے ٹکڑے ہو جاتی اس کے زور سے زمین یا بول پڑتے (اس کے اثر سے) مردے (تب بھی یہ ایمان نہ لاتے) واقعہ یہ ہے کہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے اختیار سارا۔ کیا نہیں اطمینان ہوا اُن لوگوں کو جو مومن ہیں کہ اگر چاہتا اللہ تو ضرور ہدایت دے دیتا سب انسانوں کو اور ہمیشہ رہیں گے یہ کافر لوگ کہ پہنچتی رہے گی اُن کو ان کرتوتوں کے نتیجے میں کوئی نہ کوئی آفت یا نازل ہوتی رہے گی قریب اُن کے گھروں کے یہاں تک کہ آ پہنچے اللہ کا وعدہ۔ یقیناً اللہ نہیں خلاف کرتا اپنے وعدہ کے۔
۱۳:۳۲ اور بالیقین مذاق اُڑایا جا چُکا ہے بہت سے رسُولوں کا تم سے پہلے بھی مگر ڈھیل دی ہم نے اُن لوگوں کو جنہوں ے کفر کیا تھا پھر پکڑ لیا ہم نے اُن کو۔ پس (دیکھ لو) کیسا (سخت) تھا میر عذاب؟۔
۱۳:۳۳ پھر بھلا وہ (ذات) جو نگران ہے ہر جاندار کے اعمال پر جو اس نے کمائے ہیں (تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں جیسی ہو سکتی ہے)؟ پھر بھی ٹھہرا رکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے لیے شریک۔ کہو (اُن سے) ذرا اُن کے نام تو لو، کیا خبر دے رہے ہو تم اللہ کو ایسی بات کی جو نہیں جانتا وہ زمین میں یا یہ محض ایک کہنے کی بات ہے (جس میں حقیقت کوئی نہیں)؟ حقیقت یہ ہے کہ خوشنما بنا دیے گئے ہیں اُن لوگوں کے لیے جو مُنکر ہیں اُن کے فریب اور روک دیا گیا ہے اُنہیں راہِ راست سے اور جسے گمراہ کر دے اللہ تو نہیں ہے پھر اس کو کوئی ہدایت دینے والا۔
۱۳:۳۴ اُن کے لیے ہے عذاب دُنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت کا عذاب اس سے بھی زیادہ سخت ہو گا۔ اور نہ ہو گا اُن کو اللہ سے کوئی بچانے والا۔
۱۳:۳۵ کیفیّت اس جنّت کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے اہلِ تقویٰ سے۔ (یہ ہے) کہ بہہ رہی ہوں گی اُن کے نیچے نہریں، اُس کے پھل دائمی اور سایے (لازوال)۔ یہ ہے انجام متقی لوگوں کا اور انجام منکرینِ حق کا ہے جہنّم۔
۱۳:۳۶ اور وہ لوگ جنہیں دی ہے ہم نے کتاب، خوش ہوتے ہیں وہ اُس سے جو نازل کیا گیا ہے تم پر اور انہی کے گروہوں میں ایسے بھی ہیں جو انکار کرتے ہیں بعض باتوں کا کہہ دو! واقعہ یہ ہے کہ حکم دیا گیا ہے مجھے صرف یہ کہ میں بندگی کروں اللہ کی اور نہ شریک ٹھہراؤں (کسی کو) اس کے ساتھ اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں میں اور اُسی کی طرف ہے میرا لوٹنا۔
۱۳:۳۷ اور اسی (ہدایت) کے ساتھ نازل کیا ہے ہم نے (تم پر) یہ فرمانِ عربی اور اگر کہیں پیروی کی تم نے اُن کی خواہشات کی اس کے بعد بھی کہ آ چکا ہے تمہارے پاس حقیقی علم تو نہ ہو گا تمہارے لیے اللہ کے مقابلے میں کوئی حامی و مدد گار اور نہ کوئی بچانے والا۔
۱۳:۳۸ اور بے شک بھیجے ہیں ہم نے بہت سے رسُول تم سے پہلے اور بنایا تھا ہم نے اُنہیں بیوی بچّوں (والا) اور نہیں ہے طاقت کسی رسُول کی کہ لا دکھائے کوئی نشانی (از خود) بغیر اللہ کے اِذن کے۔ ہر دور کے لیے ہے ایک کتاب۔
۱۳:۳۹ اور مٹا دیتا ہے اللہ جو کچھ چاہتا ہے اور قائم رکھتا ہے (جو چاہتا ہے) اور اسی کے پاس ہے اصل کتاب۔
۱۳:۴۰ اور (ہمیں اختیار ہے) خواہ دِکھائیں ہم تم کو کچھ حصّہ اس (بُرے انجام) کا جس سے ہم ڈرا رہے ہیں اُن کو یا اُٹھا لیں ہم تمہیں، بس تمہارا کام تو پہنچانا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے۔
۱۳:۴۱ کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم چلے آ رہے ہیں اس سرزمین پر اور تنگ کر رہے ہیں اس (کے دائرے) کو ہر طرف سے۔ اور اللہ حکومت کر رہا ہے، نہیں ہے کوئی نظر ثانی کرنے والا اُس کے فیصلوں پر اور وہ جلد لینے والا ہے حساب۔
۱۳:۴۲ اور بے شک بڑی چالیں چل چُکے ہیں وہ لوگ جو ان سے پہلے تھے لیکن (فیصلہ کُن) چال تو اللہ ہی کی ہے پُوری کی پُوری، وہ جانتا ہے جو کماتا ہے ہر تنفس اور عنقریب جان لیں گے یہ مُنکرینِ حق کہ کس کے لیے ہے آخرت کا گھر۔
۱۳:۴۳ اور کہتے ہیں وہ لوگ جو انکار کرتے ہیں کہ نہیں ہو تم بھیجے ہُوئے (اللہ کے)۔ کہہ دو! کافی ہے اللہ گواہی کے لیے میرے اور تمہارے درمیان اور (کافی ہے) وہ شخص جس کے پاس ہے آسمانی کتاب کا علم۔
سورۃ إبراہیم
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۴:۱ الف۔ لام۔ را۔ یہ ایک کتاب ہے جسے نازل کیا ہے ہم نے تمہاری طرف تاکہ نکالو تم انسانوں کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف، اُن کے رب کی توفیق سے، اس کے راستے کی طرف جو زبردست ہے اور نہایت قابلِ تعریف ہے۔
۱۴:۲ (یعنی) اللہ جو مالک ہے ہر اُس چیز کا جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ اور تباہی ہے کافروں کے لیے، سخت عذاب (کی وجہ) سے۔
۱۴:۳ وہ (کافر) جو ترجیح دیتے ہیں دُنیا کی زندگی کو آخرت پر اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور چاہتے ہیں کہ وہ ٹیڑھا ہو جائے۔ یہ لوگ گمراہی میں دُور نکل گئے ہیں۔
۱۴:۴ اور نہیں بھیجا ہم نے کوئی رسُول مگر بولتا تھا وہ زبان اپنی قوم کی تاکہ کھول کر سمجھائے اُنہیں، پھر گمراہ کر دیتا ہے اللہ جسے چاہے اور ہدایت دیتا ہے جسے چاہے۔ اور وہ ہے زبردست، بڑی حکمت والا۔
۱۴:۵ اور یقیناً بھیجا تھا ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر (اور حکم دیا تھا) یہ کہ نکالو اپنی قوم کو تاریکیوں سے روشنی کی طرف۔ اور یاد دلاؤ اُنہیں تاریخِ الہٰی کے (سبق آموز) واقعات۔ بے شک اِس میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اُس شخص کے لیے جو صبر کرنے والا اور شکر گزار ہے۔
۱۴:۶ اور جب کہا تھا موسیٰ نے اپنی قوم سے کہ یاد کرو اللہ کے اُس احسان کو جو اُس نے تم پر کیا جبکہ اُس نے نجات دلائی تمہیں آلِ فرعون سے جو پہنچاتے تھے تم کو بدترین عذاب اور ذبح کرتے تھے تمہارے بیٹوں کو اور زندہ رہنے دیتے تھے تمہاری عورتوں کو۔ اور اس میں تمہاری آزمائش تھی تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی۔
۱۴:۷ اور (یاد کرو وہ وقت) جب خبردار کر دیا تھا (تم کو) تمہارے رب نے کہ اگر تم شکر گزار بنو گے تو میں تمہیں اور زیادہ نوازوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو (یاد رکھو) بے شک میرا عذاب بہت ہی سخت ہے۔
۱۴:۸ اور کہا تھا موسیٰ نے کہ خواہ کافر ہو جاؤ تم اور وہ لوگ بھی جو زمین میں ہیں، سب کے سب۔ تو بے شک اللہ ہے بے نیاز اور نہایت قابلِ تعریف۔
۱۴:۹ کیا نہیں پہنچتی تمہیں خبر ان (کے حالات) کی جو تم سے پہلے تھے (یعنی) قومِ نوح اور عاد و ثمود اور وہ جو ان کے بعد ہُوئے، جنہیں نہیں جانتا کوئی سوائے اللہ کے، آئے تھے اُن کے پاس اُن کے رسول کھُلی نشانیاں لے کر تو دبا لیے اُنہیں نے اپنے ہاتھ اپنے مونہوں میں اور کہنے لگے کہ ہم نہیں مانتے اس کو جو تم کو دے کر بھیجا گیا ہے اور ہم درحقیقت ایسے شک میں مُبتلا ہیں اُن باتوں کے بارے میں جن کی تم ہمیں دعوت دے رہے ہو اور متردد ہیں۔
۱۴:۱۰ کہا ان کے پیغمبروں نے کیا اللہ کے بارے میں شک ہے؟ جو پیدا فرمانے والا ہے آسمانوں اور زمین کا؟ وہ تمہیں بُلا رہا ہے تاکہ معاف فرما دے تمہارے قصور اور مہلت دے تم کو ایک مُدتِ مقّرر تک۔ اُنہوں نے کہا کہ نہیں ہو تم مگر ایک آدمی ہماری طرح کے۔ تم چاہتے ہو یہ کہ روک دو تم ہمیں اُن (معبودوں) سے جن کی عبادت کرتے آئے ہیں ہمارے باپ دادا۔ اچّھا! تو لاؤ ہمارے پاس کوئی کھُلی سند۔
۱۴:۱۱ کہا! اُن سے اُن کے رسولوں نے کہ واقعی نہیں ہیں ہم مگر آدمی تمہاری طرح کے، لیکن اللہ نوازتا ہے جس کو چاہے اپنے بندوں میں سے اور نہیں ہے اختیار میں ہمارے کہ لا دیں تمہیں کوئی سند مگر اللہ کے اِذن سے۔ اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں اہل ایمان۔
۱۴:۱۲ اور کیا ہُوا ہے ہمیں کہ نہ بھروسہ کریں ہم اللہ پر جبکہ بے شک ہدایت دی ہے اُس نے ہمیں ہماری (زندگی کی) راہوں میں؟ اور ہم ضرور صبر کریں گے اُن تکالیف پر جو تم ہمیں پہنچا رہے ہو اور اللہ ہی پر چاہیے کہ بھروسہ کریں بھروسہ کرنے والے۔
۱۴:۱۳ اور کہا: اُن لوگوں نے جو منکر تھے، اپنے رسُولوں سے کہ ہم بہر حال نکال باہر کریں گے تم کو اپنے ملک سے یا تمہیں لوٹنا پڑے گا ہماری مِلّت میں، تو وحی بھیجی اُن کی طرف اُن کے رب نے کہ ہم ضرور ہلاک کریں گے ظالموں کو۔
۱۴:۱۴ اور ضرور آباد کریں گے ہم تمہیں اس سرزمین میں اُن کے بعد، یہ (انعام ( ہے اُس کا جو خوف رکھتا ہے میرے حضور جوابدہی کا اور ڈرتا ہے میری وعید سے۔
۱۴:۱۵ اور اُنہوں نے فیصلہ چاہا اور ناکام ہو گیا ہر وہ شخص جو تھا جبر کرنے والا اور حق کا دُشمن۔
۱۴:۱۶ (پھر) اس کے بعد آگے جہنّم ہے اور پلایا جائے گا اُسے (وہاں) پانی کچ لہو کا۔
۱۴:۱۷ وہ اسے پینے کی کوشش کرے گا لیکن نہ پی سکے گا اور بڑھے گی اُس کی طرف موت ہر طرف سے لیکن وہ مر نہ سکے گا اور ہو گا اس کے آگے ایک سخت عذاب (اس کا منتظر)۔
۱۴:۱۸ مثال اُن لوگوں کی جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ (یہ ہے کہ) اُن کے اعمال ایسی راکھ کی مانند ہوں گے جسے اُڑا دیا ہو آندھی نے ایک طوفانی دن میں۔ نہ پا سکیں گے وہ اپنے کمائے ہُوئے اعمال کا کچھ بھی (پھل) یہی ہے گمراہی پرلے درجے کی۔
۱۴:۱۹ کیا دیکھتے نہیں ہو تم کہ بے شک اللہ ہی نے پیدا فرمایا ہے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ؟ اگر چاہے وہ تو لے جائے تمہیں اور لے آئے (تمہاری جگہ) نئی مخلوق۔
۱۴:۲۰ اور نہیں ہے یہ کام اللہ کے لیے کچھ مشکل۔
۱۴:۲۱ اور پیش ہوں گے اللہ کے حضور سب پھر کہیں گے کمزور لوگ اُن سے جو بڑے بنے ہُوئے تھے (دُنیا میں) یقیناً ہم تو تھے تمہارے تابع تو کیا تم بچا سکو گے ہمیں اللہ کے عذاب سے ذرا بھی؟ وہ جواب دیں گے اگر راہ دکھائی ہوتی ہمیں اللہ نے (نجات کی) تو ہم ضرور تمہیں دکھا دیتے۔ (اب تو) یکساں ہے ہمارے لیے خواہ روئیں پیٹیں ہم یا صبر کریں، نہیں ہے ہمارے لیے بچنے کی کوئی صُورت۔
۱۴:۲۲ا ور کہے گا شیطان جب چُکا دیا جائے گا فیصلہ بے شک اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا، سچّا وعدہ اور میں نے بھی تم سے وعدہ کیا لیکن میں نے اُن میں سے کوئی بھی پُورا نہ کیا لیکن نہ تھا میرا تم پر کوئی زور البتّہ میں نے تم کو دعوت دی تھی اور تم نے لبیک کہا میری دعوت پر سو مت ملا مت کرو تم مجھے بلکہ ملامت کرو اپنے آپ ہی کو۔ اور نہ میں تمہارا فریاد رس ہُوں اور نہ تم میری فریاد رسی کر سکتے ہو۔ میں بَری الذّمہ ہوں اس (شرک) سے جو تم نے مجھے شریک ٹھہرا کر کیا تھا دُنیا میں۔ بے شک ظالموں کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
۱۴:۲۳ اور داخل کیے جائیں گے وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام، جنتوں میں، بہہ رہی ہوں گی اُن کے نیچے نہریں، ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں اپنے رب کے اذن سے۔ اُن کی باہمی دُعا بوقتِ ملاقات وہاں ”سلام” ہو گی۔
۱۴:۲۴ کیا نہیں دیکھتے تم کہ کیسی (اچھّی) بیان کی ہے اللہ نے مثال کہ ”کلمۂ طیبہ” ایک پاکیزہ درخت کی مانند ہے جس کی جڑیں گہری جمی ہوئی ہیں۔ اور اُس کی شاخیں آسمان تک (پہنچی ہوئی) ہیں۔
۱۴:۲۵ جو دے رہا ہے اپنا پھل ہر آن اپنے رب کے اِذن سے اور بیان فرماتا ہے اللہ یہ مثالیں انسانوں کے لیے تاکہ وہ سوچیں سمجھیں۔
۱۴:۲۶ اور مثال کلمۂ خبیثہ کی ایک خبیث درخت کی سی ہے جو اکھاڑ پھینکا جائے زمین کی بلائی سطح سے، نہیں ہے اُس کے لیے کوئی استحکام۔
۱۴:۲۷ ثبات عطا فرماتا ہے اللہ اہلِ ایمان کو قولِ حق (کی برکت) سے دُنیاوی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی اور گمراہ کر دیتا ہے اللہ ظالموں کو اور کرتا ہے اللہ جو چاہے۔
۱۴:۲۸ کیا نہیں دیکھا تم نے اُن لوگوں کو جنہوں نے بدل ڈالا اللہ کی نعمتوں کو ناشکری سے اور لا اُتارا اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں۔
۱۴:۲۹ (یعنی) جہنّم میں، جھُلسے جائیں گے وہ اس میں اور وہ بدترین ٹھکانا ہے۔
۱۴:۳۰ اور گھڑ رکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے لیے کچھ ہم سر تا کہ بھٹکا دیں وہ (اُنہیں) اللہ کی راہ سے، کہہ دیجیے کہ عیش کر لو کیونکہ آخر کار تمہارا انجام دوزخ ہی ہے۔
۱۴:۳۱ کہہ دیجیے میرے اُن بندوں سے جو ایمان لائے ہیں کہ قائم کریں نماز اور خرچ کریں اس (رزق) میں سے جو ہم نے اُنہیں دیا ہے چھُپا کر بھی اور علانیہ بھی اس سے پہلے کہ آ جائے وہ دن کہ نہیں (کام دے گی) جس میں سودا بازی اور نہ دوستیاں۔
۱۴:۳۲ یہ اللہ ہی تو ہے جس نے پیدا فرمایا آسمانوں اور زمین کو اور برسایا آسمان سے پانی پھر نکالا اس (کے ذریعہ) سے ہر قسم کی پیداوار کو بطورِ رزق تمہارے لیے۔ اور مسخّر کیں تمہارے لیے کشتیاں تاکہ وہ چلیں سمندر میں اللہ کے حُکم سے اور مسخّر کیا تمہارے لیے دریاؤں کو۔
۱۴:۳۳ اور مسخّر کیا تمہارے لیے سُورج اور چاند کو جو لگاتار چلے جا رہے ہیں اور مسخّر کیا اُس نے تمہارے لیے رات کو اور دن کو۔
۱۴:۳۴ اور عطا فرما دی اُس نے تمہیں ہر وہ چیز جو تم نے اُس سے مانگی۔ اور اگر تم شمار کرنا چاہو اللہ کی نعمتوں کا تو تم نہیں کر سکتے اُس کا احاطہ۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی ناانصاف اور ناشکرا ہے۔
۱۴:۳۵ اور (یاد کرو وہ وقت) جب کہا تھا ابراہیم نے، اے میرے رب! بنا دے تُو اس شہر کو امن کا گہوارہ اور بچائے رکھنا تُو مجھے اور میری اولاد کو اس سے کہ ہم پُوجا کریں بتوں کی۔
۱۴:۳۶ اے میرے رب واقعہ یہ ہے کہ ان دیویوں نے گمراہ کر دیا ہے بہت سے انسانوں کو، سو جو میری پیروی کرے گا وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہا نہ مانا تو یقیناً تُو بخشنے والا، مہربان ہے۔
۱۴:۳۷ اے ہمارے مالک! صُورتِ حال یہ ہے کہ میں نے بسایا ہے اپنی کچھ اولاد کو اس وادی میں جہاں نہیں ہوتی کھیتی باڑی تیرے محترم گھر کے قریب۔ اے ہمارے مالک! اس لیے (بسایا ہے) کہ قائم کریں نماز سو کر دے تُو انسانوں کے دلوں کو مائل اُن کی طرف اور رزق دے تُو انہیں ہر قسم کے پھلوں میں سے، شاید کہ وہ شکر گزار بنیں۔
۱۴:۳۸ اے ہمارے مالک! یقیناً تُو جانتا ہے ہر وہ بات جو ہم چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور نہیں چھُپا ہُوا اللہ سے کچھ بھی زمین میں اور نہ آسمانوں میں۔
۱۴:۳۹ شکر اللہ کا جس نے بخشے ہیں مجھے اس بڑھاپے میں اسمٰعیل اور اسحٰق (جسے بیٹے)۔ بلا شُبہ میرا رب ضرور سُننے والا ہے دُعا کو۔
۱۴:۴۰ اے میرے مالک! بنا تُو مجھے قائم رکھنے والا نماز کو اور میری اولاد کو بھی (یہ توفیق دے)، اے ہمارے مالک! اور قبول فرما لے تُو میری دُعا کو۔
۱۴:۴۱ اے ہمارے مالک! معاف کر دیجیو مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنوں کو اُس دن جب قائم ہو گا حساب۔
۱۴:۴۲ اور ہرگز نہ سمجھنا اللہ کو بے خبر اُن کاموں سے جو کرتے ہیں ظالم۔ واقعہ یہ ہے کہ ڈھیل دے رہا ہے وہ اُنہیں اُس دن کے لیے کہ پتھرا جائیں گی اُس دن آنکھیں۔
۱۴:۴۳ دوڑے چلے آ رہے ہوں گے (یہ ظالم) اُٹھائے ہُوئے اپنے سر، نہ پھر سکیں گی اپنی طرف بھی اُن کی آنکھیں اور اُن کے دل اُڑے جا رہے ہوں گے۔
۱۴:۴۴ اور خبر دار کر دو انسانوں کو اس دن سے جب آئے گا اُن پر عذاب تو کہیں گے وہ جنہوں نے ظلم کیا تھا، اے ہمارے مالک! مہلت دے ہمیں تُو تھوڑی مُدّت تک تا کہ ہم قبول کر لیں تیری دعوت اور پیروی کریں ہم تیرے پیغمبروں کی۔ (جواب ملے گا) کیا نہیں قسمیں کھا کھا کر کہا کرتے تھے تم اس سے پہلے کہ نہیں آئے گا ہم پر کبھی زوال؟
۱۴:۴۵ حالانکہ تم آباد تھے گھروں میں اُن لوگوں کے جنہوں نے ظلم کیا تھا اپنے اوپر اور واضح ہو چکا تھا تم پر کہ کیا سلوک کیا تھا ہم نے اُن کے ساتھ؟ اور بیان کر دی ہیں ہم نے تمہارے لیے ہر قم کی مثالیں۔
۱۴:۴۶ اور یقیناً چل چُکے تھے وہ اپنی چالیں اور اللہ کے پاس تھا اُن کی ہر چال کا توڑ اور اگرچہ تھیں اُن کی چالیں ایسی کارگر کہ ٹل جائیں اُن سے پہاڑ بھی۔
۱۴:۴۷ سو ہرگز خیال نہ کرنا تم اللہ کو خلاف کرنے والا اپنے وعدوں کے جو اُس نے اپنے رسُولوں سے کیے ہیں۔ یقیناً اللہ ہے زبردست اور انتقام لینے پر قادر۔
۱۴:۴۸ اُس دن جب بدل دی جائے گی یہ زمین دوسری زمین سے اور آسمان بھی (بدل جائیں گے) اور پیش ہوں گے سب اللہ کے حضور جو یکتا ہے اور زبردست قوّت کا مالک۔
۱۴:۴۹ اور دیکھو گے تم مجرموں کو اُس دن کہ جکڑے ہُوئے ہیں وہ زنجیروں میں۔
۱۴:۵۰ اُن کے لباس ہوں گے تارکول کے اور چھائے ہُوئے ہوں گے اُن کے چہروں پر آگ (کے شعلے)۔
۱۴:۵۱ تاکہ بدلہ دے اللہ ہر شخص کو اُس کی کمائی کا، بے شک اللہ جلد حساب چُکانے والا ہے۔
۱۴:۵۲ یہ ایک اعلان ہے تمام انسانوں کے لیے تاکہ اُنہیں خبر دار کیا جائے اس کے ذریعہ سے اور وہ جان لیں کہ حقیقت میں وہی معبُود یکتا ہے اور اس لیے بھی کہ نصیحت پکڑیں وہ لوگ جو عقل و شعور رکھتے ہیں۔
سورۃ الحِجر
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۵:۱ الف۔ لام۔ را۔ یہ آیات ہیں کتابِ الہٰی کی اور قرآن مبین کی۔
۱۵:۲ قریب ہے وہ وقت کہ شدید آرزو کریں گے وہ لوگ جو کافر ہیں کہ کاش! ہوتے وہ مُسلمان۔
۱۵:۳ (اے نبی) چھوڑ دو اُنہیں کہ کھائیں پئیں اور مزے کریں اور بہلاوے میں ڈالے رکھیں انہیں ان کی جھوٹی اُمیدیں سو عنقریب اُنہیں معلوم ہو جائے گا۔
۱۵:۴ اور نہیں ہلاک کیا ہم نے کسی بستی کو مگر تھا اُس (کی ہلاکت) کے لیے ایک نوشتہ (پہلے سے) طے شُدہ۔
۱۵:۵ نہیں آگے نکل سکتی کوئی قوم اپنے (ہلاکت کے) وقتِ مقرر سے اور نہ پیچھے رہ سکتی ہے۔
۱۵:۶ اور وہ کہتے ہیں، اے وہ شخص نازل ہُوا ہے جس پر قرآن، یقیناً تم تو ضرور دیوانے ہو۔
۱۵:۷ کیوں نہیں لے آتے تم ہمارے سامنے فرشتوں کو، اگر ہو تم سچّے؟۔
۱۵:۸ (کہہ دو!) نہیں نازل کیا کرتے ہم فرشتوں کو مگر حق یعنی فیصلۂ عذاب کے ساتھ اور نہیں دی جاتی اُس وقت (جب وہ نازل ہوتے ہیں) اُنہیں مُہلت۔
۱۵:۹ بے شک ہم نے ہی نازل کی ہے یہ کتاب نصیحت اور ہم ہی اس کے نگہبان ہیں۔
۱۵:۱۰ اور یقیناً بھیجے تھے ہم نے رسول تم سے پہلے بھی پہلی قوموں میں۔
۱۵:۱۱ اور نہیں آتا تھا اُن کے پاس کوئی رسُول مگر وہ اُس کی ہنسی اُڑایا کرتے تھے۔
۱۵:۱۲ اسی طرح ڈال دیتے ہیں ہم یہ (استہزاء) مجرموں کے دلوں میں۔
۱۵:۱۳ (لہٰذا) نہیں ایمان لایا کرتے وہ اس (ذکر) پر اور بے شک رہا ہے طریقہ یہی پہلے لوگوں کا۔
۱۵:۱۴ اور اگر کہیں کھول دیتے ہم اُن پر کوئی دروازہ آسمان کا اور وہ دن دہاڑے اُس پر چڑھنے لگتے۔
۱۵:۱۵ تب بھی ضرور کہتے یہ لوگ کہ درحقیقت مخمور ہیں ہماری آنکھیں نہیں بلکہ ہم لوگوں پر جادُو کر دیا گیا ہے۔
۱۵:۱۶ اور بے شک بنائے ہیں ہم نے آسمان میں بہت سے بُرج اور آراستہ کر دیا ہے اُنہیں دیکھنے والوں کے لیے۔
۱۵:۱۷ اور محفوظ کر دیا ہے ہم نے اُنہیں ہر شیطانِ مردُود سے۔
۱۵:۱۸ الّا یہ کہ کوئی چُوری چھُپے سُننے کوشش کرے تب پیچھا کرتا ہے اُس کا ایک روشن شعلہ۔
۱۵:۱۹ اور زمین، پھیلایا ہے ہم نے اسے اور ڈالے ہیں اُس میں (پہاڑوں کے) لنگر اور اُگائی ہم نے اس میں ہر چیز متناسب مقدار میں۔
۱۵:۲۰ اور فراہم کیے ہم نے تمہارے لیے اس میں روزی کے اسباب اور اُن کے لیے بھی، نہیں ہو تم جن کے رازق۔
۱۵:۲۱ اور نہیں کوئی چیز (کائنات میں) مگر ہیں ہمارے پاس اس کے خزانے اور نہیں نازل کرتے ہم اسے مگر ایک مقرر مقدار میں۔
۱۵:۲۲ اور ہم بھیجتے ہیں ہواؤں کو (پانی سے) لدا ہُوا پھر برساتے ہیں ہم آسمان سے پانی اور سیراب کرتے ہیں ہم اُس سے تم کو اور نہیں ہو تم (اس قابل) کہ اُسے جمع کر کے رکھ سکو۔
۱۵:۲۳ اور یقیناً ہم ہی ہیں جو زندہ کرتے ہیں اور موت دیتے ہیں اور ہم ہی سب کے وارث ہیں۔
۱۵:۲۴ اور یقیناً دیکھ رکھا ہے ہم نے اُن لوگوں کو بھی جو پہلے گزر چُکے ہیں تم میں سے اور بے شک ہماری نگاہ میں ہیں وہ بھی جو بعد میں آنے والے ہیں۔
۱۵:۲۵ اور یقیناً تیرا رب ہی ان سب کو اکٹّھا کرے گا، بے شک وہ ہے بڑی حکمت والا، سب کچھ جاننے والا۔
۱۵:۲۶ اور یہ ایک حقیقت ہے کہ پیدا کیا ہے ہم نے انسان کو کھنکھناتے، سڑے ہُوئے گارے سے۔
۱۵:۲۷ اور جن، پیدا کیا تھا ہم نے اسے اس سے بھی پہلے آگ کی لَپَٹ سے۔
۱۵:۲۸ اور (یاد کرو وہ وقت) جب کہا تھا تیرے رب نے فرشتوں سے بے شک میں بنانے والا ہوں آدمی، کھنکھناتے، سڑے ہُوئے گارے سے۔
۱۵:۲۹ پھر جب پُورا بنا چکوں میں اُسے اور پھونک دوں اس میں اپنی رُوح تو گر جانا تم اُس کے لیے سجدے میں۔
۱۵:۳۰ پس سجدے میں گر گئے فرشتے سب کے سب۔
۱۵:۳۱ سوائے ابلیس کے، انکار کیا اُس نے اس سے کہ ہو وہ شامل سجدہ کرنے والوں میں۔
۱۵:۳۲ اللہ نے فرمایا: اے ابلیس! کیا ہُوا تجھے کہ شامل نہ ہُوا تو سجدہ کرنے والوں میں۔
۱۵:۳۳ اس نے کہا: نہیں ہوں میں ایسا کہ سجدہ کروں ایسے بشر کو جسے پیدا کیا ہے تو نے کھنکھناتے، سڑے ہُوئے گارے سے۔
۱۵:۳۴ اللہ نے فرمایا: اچّھا تو نکل جا یہاں سے کیونکہ تُو مردُود ہے۔
۱۵:۳۵ اور بے شک تیرے اُوپر لعنت ہے روزِ جزا تک۔
۱۵:۳۶ اُس نے کہا: اے میرے رب! تو پھر ملت دے تُو مجھے اُس دن تک جب سب دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
۱۵:۳۷ ارشاد ہُوا اچّھا! تجھے مہلت دی جاتی ہے۔
۱۵:۳۸ اس دن تک جس کا وقت مقرر ہے۔
۱۵:۳۹ اُس نے کہا: اے میرے مالک! چونکہ تو نے مجھے بہکایا ہے (اس لیے) میں ضرور دلفریبیاں پیدا کروں گا ان کے لیے زمین میں اور ضرور بہکاؤں گا میں اُنہیں سب کو۔
۱۵:۴۰ ماسوائے تیرے اُن بندوں کے اُن میں سے جنہیں تو نے (اپنے لیے) خاص کر لیا ہے۔
۱۵:۴۱ ارشاد ہوا یہ ہے، راستہ مجھ تک پہنچنے والا سیدھا۔
۱۵:۴۲ بے شک جو میرے بندے ہیں، نہیں ہے تجھے اُن پر کوئی اختیار مگر (ہو گا تیرا اختیار) اُن پر جو تیری پیروی کریں گے، بہکے ہوؤں میں سے۔
۱۵:۴۳ اور بے شک جہنّم کا وعدہ ہے اُن سب سے۔
۱۵:۴۴ اُس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے اُن میں سے حصّہ ہے تقسیم شدہ۔
۱۵:۴۵ یقیناً متقی لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔
۱۵:۴۶ (اُن سے کہا جائے گا) داخل ہو جاؤ ان میں سلامتی کے ساتھ، بے خوف و خطر۔
۱۵:۴۷ اور نکال دیں گے ہم جو بھی ہو گی اُن کے دلوں میں کسی قسم کی کدورت (اور ہو جائیں گے وہ) بھائیوں کی طرح بیٹھیں گے مسندوں پر آمنے سامنے۔
۱۵:۴۸ نہ پہنچے گی اُنہیں وہاں کوئی تکلیف اور نہ وہ وہاں سے نکالے جائیں گے۔
۱۵:۴۹ (اے نبی) خبر دے دو میرے بندوں کو کہ بے شک میں ہی ہوں بہت مغفرت کرنے والا اور بہت رحم کرنے والا۔
۱۵:۵۰ اور (یہ بھی) کہ میرا عذاب ہی درد ناک عذاب ہے۔
۱۵:۵۱ اور سناؤ اُنہیں قصّہ ابراہیم کے مہمانوں کا۔
۱۵:۵۲ جب وہ آئے اُس کے پاس تو اُنہوں نے کہا! سلام (ہو تم پر)۔ ابراہیم نے کہا ہمیں تم سے ڈر لگتا ہے۔
۱۵:۵۳ اُنہوں ے کہا کہ ڈرو نہیں، یقیناً ہم بشارت دیتے ہیں تمہیں ایک صاحبِ علم لڑکے کی۔
۱۵:۵۴ ابراہیم نے کہا: کیا تم خوشخبری دے رہے ہو مجھے اس کے باوجود کہ آ لیا ہے مجھے بڑھاپے نے؟ سوچو تو سہی! یہ کیسی خوشخبری دے رہے ہو تم؟
۱۵:۵۵ اُنہوں نے کہا: ہم نے آپ کو خوشخبری دی ہے، سچّی سو نہ ہونا تم ناامیدوں میں سے۔
۱۵:۵۶ ابراہیم نے کہا کون نا اُمید ہوتا ہے اپنے رب کی رحمت سے سوائے گمراہ لوگوں کے۔
۱۵:۵۷ ابراہیم نے کہا اچّھا! کیا ہے تمہاری مُہم اے فرشتو!۔
۱۵:۵۸ اُنہوں نے کہا کہ بے شک ہم بھیجے گئے ہیں ایک مجرم قوم کی طرف۔
۱۵:۵۹ سوائے آلِ لُوط کے، بےشک ہم بچائیں گے اُنہیں، سب کو۔
۱۵:۶۰ البتّہ لوط کی بیوی کہ مقدّر کر دیا ہے ہم نے کہ وہ ضرور ہو گی شامل پیچھے رہ جانے والوں میں۔
۱۵:۶۱ پھر جب آئے آلِ لوط کے پاس فرشتے۔
۱۵:۶۲ لوط نے کہا کہ یقیناً ہو تم لوگ اجنبی۔
۱۵:۶۳ وہ بولے: نہیں بلکہ لے کر آئے ہیں ہم تمہارے پاس وہ (عذاب) جس میں شک کر رہے تھے یہ لوگ۔
۱۵:۶۴ اور آئے ہیں تمہارے پاس حق لے کر اور یقیناً ہم سچّے ہیں۔
۱۵:۶۵ سو چل پڑو اپنے اہل و عیال کو لے کر کچھ رات رہے اور خود چلو اُن کے پیچھے پیچھے اور نہ پلٹ کر دیکھے تم میں سے کوئی اور سیدھے چلے جاؤ جہاں تمہیں حکم دیا گیا ہے۔
۱۵:۶۶ اور فیصلہ کن انداز میں بتا دی ہم نے اُسے یہ بات کہ جڑ اُن لوگوں کی کٹ کر رہے گی صبح ہوتے ہوتے۔
۱۵:۶۷ اور آئے شہر والے (لوط کے پاس) خوشیاں مناتے۔
۱۵:۶۸ لوط نے کہا: دیکھو! یہ میرے مہمان ہیں لہٰذا مجھے بے آبرو نہ کرو۔
۱۵:۶۹ اور ڈرو اللہ سے اور مجھے رُسوا نہ کرو۔
۱۵:۷۰ اُنہوں نے کہا: کیا ہم تمہیں منع نہیں کر چُکے ہیں (کہ ٹھیکیدار نہ بنو) سب دُنیا والوں کے۔
۱۵:۷۱ لوط نے کہا: یہ میری بیٹیاں ہیں اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے۔
۱۵:۷۲ قسم ہے تمہاری جان کی (اے نبی) بے شک وہ اس وقت اپنی مستی میں اندھے ہو رہے تھے۔
۱۵:۷۳ آخر کار آ لیا انہیں ایک سخت دھماکے نے سُورج نکلتے وقت۔
۱۵:۷۴ پس کر دیا ہم نے اس بستی کو تلپٹ اور برسائے اُن پر پتھر کھنگر کے۔
۱۵:۷۵ بے شک اس (واقعہ) میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ بصیرت کے لیے۔
۱۵:۷۶ اور وہ بستی واقع ہے ایک شارع عام پر۔
۱۵:۷۷ بے شک اس (واقعہ) میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ ایمان کے لیے۔
۱۵:۷۸ اور یقیناً تھے اہلِ ایکہ بھی سخت ظالم۔
۱۵:۷۹ سو انتقام لیا ہم نے اُن سے بھی۔ اور وہ دونوں بستیاں واقع ہیں کھلے راستے پر۔
۱۵:۸۰ اور یقیناً جھٹلایا اہلِ حِجر نے رسُولوں کو۔
۱۵:۸۱ اور بھیجیں ہم نے اُن کے پاس اپنی نشانیاں لیکن وہ اس سے روگردانی کرتے رہے۔
۱۵:۸۲ اور یہ لوگ تراشا کرتے تھے پہاڑوں میں اپنے گھر اور بے خوف و مطمئن تھے۔
۱۵:۸۳ آخر کار آ لیا اُنہیں ایک زبر دست دھماکے نے صبح سویرے۔
۱۵:۸۴ سو نہ کام آیا اُن کے جو کچھ وہ کرتے رہے۔
۱۵:۸۵ اور نہیں پیدا فرمایا ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور اُس کو بھی جو اُن کے درمیان ہے مگر با مقصد۔ اور جان لو کہ فیصلہ کی گھڑی ضرور آ کر رہے گی سو درگزر کرو تم اُن سے اچھّے انداز میں۔
۱۵:۸۶ بے شک تیرا رب ہی ہے خالق اور سب کچھ جاننے والا۔
۱۵:۸۷ اور یقیناً عطا کی ہیں ہم نے تم کو سات (آیات) بار بار دہرائی جانے والی اور قرآن عظیم بھی۔
۱۵:۸۸ نہ آنکھ اُٹھا کر دیکھو تم اُس کی طرف جو ساز و سامانِ (دنیوی) دیا ہے ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو ان میں سے اور نہ غم کھاؤ ان پر، اور شفقت سے پیش آؤ مومنوں کے ساتھ۔
۱۵:۸۹ اور کہو بے شک میں تو ہوں صاف صاف متنبہ کرنے والا۔
۱۵:۹۰ (ایسی ہی تنبیہ) جیسی ہم نے بھیجی تھی ان فرقوں میں بٹ جانے والوں کی طرف۔
۱۵:۹۱ جنہوں نے کر ڈالا تھا (اپنے) قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے۔
۱۵:۹۲ پس قسم ہے تمہارے رب کی ہم ضرور باز پُرس کریں گے اُن سب سے۔
۱۵:۹۳ ان کاموں کے بارے میں جو وہ کرتے رہے۔
۱۵:۹۴ سو (اے نبی) ڈنکے کی چوٹ اعلان کر دو ان باتوں کا جن کا تمہیں حُکم دیا جا رہا ہے اور پرواہ نہ کرو مشرکوں کی۔
۱۵:۹۵ یقیناً ہم کافی ہیں تمہاری طرف سے (خبر لینے کو) ان مذاق اُڑانے والوں کی۔
۱۵:۹۶ وہ (مذاق اُڑانے والے) جو ٹھہراتے ہیں اللہ کے ساتھ دوسرے معبود، سو عنقریب اُنہیں معلوم ہو جائے گا۔
۱۵:۹۷ اور یقیناً ہمیں معلوم ہے کہ سخت کوفت ہوتی ہے تمہارے دل کو اُن باتوں سے جو یہ کہتے ہیں۔
۱۵:۹۸ پس تسبیح کرو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اور ہو جاؤ شامل سجدہ کرنے والوں میں۔
۱۵:۹۹ اور بندگی کرتے رہو اپنے رب کی یہاں تک کہ آ جائے تم پر امر یقینی (موت)۔
سورۃ النّحل
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۶:۱ آیا چاہتا ہے فیصلہ اللہ کا، لہٰذا نہ جلدی مچاؤ تم اس کے لیے، پاک ہے وہ اور بالاتر اُس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
۱۶:۲ وہ نازل فرماتا ہے فرشتوں کو وحی دے کر اپنے حُکم سے جس پر چاہتا ہے اپنے بندوں میں سے کہ متنبہ کر دو کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے میرے، سو مجھ ہی سے ڈرو۔
۱۶:۳ پیدا کیا ہے اُس نے آسمانوں اور زمین کو برحق، اُونچی ہے اس کی ذات اُس شرک سے جو یہ کرتے ہیں۔
۱۶:۴ اُس نے پیدا کیا انسان کو نطفہ سے تو یکایک وہ ہو گیا کھُلا جھگڑالو۔
۱۶:۵ اور چوپائے، پیدا کیا ہے اللہ نے اُن کو بھی، تمہارے لیے ہے اُن میں جاڑے کا سامان اور ہر طرح کے فائدے اور انہیں میں سے بعض کو تم کھاتے ہو۔
۱۶:۶ اور تمہارے لیے اُن میں جمال بھی ہے جب شام کو واپس لاتے ہو اور جب صبح کے وقت لے جاتے ہو۔
۱۶:۷ اور اُٹھاتے ہیں وہ تمہارے بوجھ اس شہر تک کہ نہ تھے تم قادر وہاں پہنچنے پر مگر مشقت اُٹھا کر۔ بے شک تمہارا رب ہے بڑا ہی شفیق اور مہربان۔
۱۶:۸ اور (اُسی نے پیدا کیے) گھوڑے اور خچر اور گدھے تاکہ سوار ہو تم اُن پر اور زینت کے لیے۔ اور پیدا فرماتا ہے وہ ایسی چیزیں جو تم نہیں جانتے۔
۱۶:۹ اور اللہ ہی کے ذمّہ ہے سیدھا راستہ دکھانا جبکہ کچھ راستے ٹیڑھے بھی ہیں اور اگر چاہتا وہ تو ضرور ہدایت دے دیتا وہ تم کو، سب کو۔
۱۶:۱۰ وہی تو ہے جس نے برسایا آسمان سے پانی تمہارے لیے، جس میں سے تم پیتے بھی ہو اور اسی سے درخت اور سبزہ (اگتے) ہیں جس میں چراتے ہو تم اپنے جانوروں کو۔
۱۶:۱۱ پیدا کرتا ہے وہ تمہارے لیے اس پانی سے کھیتی، زیتون، کھجور اور انگور اور ہر طرح کے پھل۔ بے شک اس میں ایک بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
۱۶:۱۲ اور اُس نے مسخر کر رکھا ہے تمہارے لیے رات اور دن کو اور سُورج اور چاند کو اور ستارے بھی مسخّر ہیں اُس کے حکم سے، بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
۱۶:۱۳ اور وہ چیزیں جو پھیلا رکھی ہیں اُس نے تمہارے لیے زمین میں، کئی طرح کے ہیں ان کے رنگ اور قسمیں، بے شک اس میں بھی ایک بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہیں۔
۱۶:۱۴ اور وہی تو ہے جس نے مسخّر کر رکھا ہے سمندر کو تاکہ کھاؤ تم اس میں سے گوشت، تر و تازہ اور نکالو تم اس میں سے سامانِ زینت جسے تم پہنتے ہو اور دیکھتے ہو تم کشتیوں کو کہ چلتی ہیں وہ پانی کو چیرتی ہُوئی اس میں، اور اس لیے بھی تاکہ تلاش کرو تم اس کا فضل (اپنا معاش) اور تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۱۶:۱۵ اور رکھ دیے اُس نے زمین میں (پہاڑوں کے) لنگر کہ کہیں ڈھلک نہ جائے تمہیں لے کر اور (جاری کر دیئے) دریا اور (بنائے) راستے تاکہ تم راہ پاؤ۔
۱۶:۱۶ اور نشانیاں (بھی بنائیں) اور ستاروں سے بھی لوگ راستہ پاتے ہیں۔
۱۶:۱۷ سو بھلا وہ ذات جو پیدا فرماتی ہے اُن کی طرح ہو سکتی ہے جو کچھ نہیں پیدا کرتے، سو کیا تم غور نہیں کرتے؟۔
۱۶:۱۸ اور اگر تم گننا چاہو اللہ کی نعمتوں کو تو نہیں گن سکتے تم اُن کو۔ بے شک اللہ ہے بہت ہی زیادہ بخشنے والا، مہربان۔
۱۶:۱۹ اور اللہ جانتا ہے اس کو بھی جو تم چھپاتے ہو اور وہ بھی جو تم ظاہر کرتے ہو۔
۱۶:۲۰ اور وہ (معبُود) جن کو پُکارتے ہیں یہ لوگ اللہ کے سوا، نہیں پیدا کر سکتے وہ کوئی چیز بھی بلکہ وہ تو خود پیدا کیے گئے ہیں۔
۱۶:۲۱ مردہ ہیں، زندگی سے عاری اور نہیں جانتے کہ کب اُنہیں (دوبارہ) اُٹھایا جائے گا۔
۱۶:۲۲ تمہارا معبود، معبودِ یکتا ہے سو جو لوگ نہیں ایمان رکھتے ہیں آخرت پر، ان کے دِل منکر ہیں اور وہ گھمنڈ میں پڑے ہوئے ہیں۔
۱۶:۲۳ بلا شُبہ یقیناً اللہ جانتا ہے ہر اُس بات کو جو یہ چھپاتے ہیں اور وہ بھی جو یہ ظاہر کرتے ہیں۔ واقعہ یہ ہے کہ اللہ نہیں پسند کرتا غرور کرنے والوں کو۔
۱۶:۲۴ اور جب پُوچھا جاتا ہے اُن سے کہ کیا ہے یہ جو نازل کیا ہے تمہارے رب نے تو کہتے ہیں کہ قصّے کہانیاں ہیں پہلے لوگوں کی۔
۱۶:۲۵ (یہ اس لیے کہتے ہیں) تاکہ اُٹھائیں وہ اپنے بوجھ پُورے کے پُورے قیامت کے دن اور اُن کے بوجھ میں سے بھی کچھ حصّہ (سمیٹیں) جن کو وہ گمراہ کرتے ہیں بغیر علم کے، دیکھو تو کتنا بُرا ہے وہ بوجھ یہ اُٹھا رہے ہیں؟۔
۱۶:۲۶ یقیناً (ایسی ہی) مکّاریاں کی تھیں اُن لوگوں نے جو ان سے پہلے تھے تو اکھیڑ دی اللہ نے اُن (کے مکر) کی عمارت بُنیادوں سے اور گر پڑی اُن پر اُس کی چھت اُوپر سے اور آن پڑا اُن پر عذاب ایسے رُخ سے جس کے بارے میں اُنہیں گمان بھی نہ تھا۔
۱۶:۲۷ پھر روزِ قیامت ذلیل و خوار کرے گا اُنہیں اللہ اور فرمائے گا –کہاں ہیں میرے وہ شریک کہ جھگڑے کیا کرتے تھے تم اُن کے بارے میں؟ — تو کہیں گے وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا تھا یقیناً ذلت اور رُسوائی ہے آج اور بدبختی بھی کافروں کے لیے۔
۱۶:۲۸ وہ (کافر) جن کی روح قبض کرتے ہیں فرشتے اس حالت میں کہ وہ ظلم کر رہے تھے اپنی جانوں پر تو فوراً وہ ہتھیار ڈال دیتے ہیں (اور کہتے ہیں) نہیں کرتے تھے ہم کوئی بُرائی۔ (فرشتے جواب دیتے ہیں) کیوں نہیں یقیناً اللہ خُوب جانتا ہے اس کو جو تم کرتے رہے۔
۱۶:۲۹ سو اب داخل ہو جاؤ دروازوں میں جہنم کے، ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں۔ سو بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے تکبّر کرنے والوں کے لیے۔
۱۶:۳۰ اور پُوچھا جاتا ہے ان لوگوں سے جو متّقی تھے کیا نازل کیا ہے تمہارے رب نے؟ تو وہ کہتے ہیں بہت بہتر (کلام)، اُن لوگوں ے لیے جنہوں نے اچّھے کام کیے ان دُنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو ہے ہی بہت اچّھا۔ اور کیا ہی خُوب ہے گھر متقیوں کا۔
۱۶:۳۱ جنّتیں، ہمیشہ رہنے کی، داخل ہوں گے (متقی لوگ) اُن میں، بہہ رہی ہوں گی اِن کے نیچے نہریں، اُن کے لیے ہو گا وہاں جو وہ چاہیں گے، اِسی طرح اللہ بدلہ دیتا ہے متقیوں کو۔
۱۶:۳۲ یہ وہ لوگ ہیں جن کی رُوحیں قبض کرتے ہیں فرشتے اس حالت میں کہ وہ (کفر و شرک سے) پاک ہوتے ہیں، کہتے ہیں اُن سے سلام ہو تم پر، داخل ہو جاؤ جنّت میں بدلے میں اُن (اعمال) کے جو تم کرتے رہے۔
۱۶:۳۳ نہیں انتظار کرتے یہ لوگ مگر اس بات کا کہ آ جائیں اُن کے پاس فرشتے یا آ جائے عذاب تیرے رب کا۔ اسی طرح کیا تھا اُن لوگوں نے بھی جو اُن سے پہلے تھے۔ اور نہیں ظلم کیا اُن پر اللہ نے لیکن وہ اپنی جانوں پر خود ہی ظلم کرتے تھے۔
۱۶:۳۴ آخر کار پہنچیں اُنہیں خرابیاں اُن کے کرتوتوں کی اور گھیر لیا انہیں اسی (عذاب) نے جس کی وہ ہنسی اُڑایا کرتے تھے۔
۱۶:۳۵ اور کہتے ہیں یہ لوگ جنہوں نے شرک کیا کہ اگر چاہتا اللہ تو نہ پوجتے اللہ کے سوا کسی چیز کو ہم اور نہ ہمارے آباؤ اجداد اور نہ حرام ٹھہراتے بغیر اس (کے حکم) کے کسی چیز کو، ایسا ہی کیا تھا اُن لوگوں نے جو اُن سے پہلے تھے، سو نہیں ہے رسُولوں پر (کچھ ذمّہ داری)۔ سوائے کھول کھول کر پیغام پہنچا دینے کے۔
۱۶:۳۶ اور یقیناً بھیجا ہم نے ہر اُمّت میں ایک رسول (یہ حکم دے کر) کہ عبادت کرو اللہ کی اور اجتناب کرو طاغوت (کی بندگی) سے۔ پس اُن میں سے کچھ ایسے تھے جن کو ہدایت دی اللہ نے اور اُنہی میں سے کچھ ایسے تھے جن پر مسلّط ہو گئی گمراہی۔ سو چلو پھرو زمین میں پھر دیکھو کیا ہُوا انجام جھٹلانے والوں کا۔
۱۶:۳۷ اگر تم حریص ہو ان کی ہدایت کے لیے تو بھی بے شک اللہ نہیں ہدایت دیا کرتا اس شخص کو جسے اس نے گمراہ کر دیا اور نہ ہو گا اُن کا کوئی مدد گار بھی۔
۱۶:۳۸ اور قسم کھا کر کہتے ہیں اللہ کے نام کی، سخت ترین قسم کہ نہیں اُٹھائے گا اللہ اسے جو مر جاتا ہے۔ کیوں نہیں (اٹھائے گا) یہ وعدہ ہے جسے پورا کرنا اس نے اپنے اوپر لازم کر لیا ہے لیکن بہت سے انسان نہیں جانتے۔
۱۶:۳۹ (یہ دوبارہ اٹھانا) اس لیے ہو گا تاکہ کھول دے ان کے سامنے وہ حقیقت، اختلاف کرتے تھے یہ جس میں اور اس لیے کہ جان لیں کافر کہ یقیناً وہی تھے جھُوٹے۔
۱۶:۴۰ درحقیقت ہمارا قول کسی چیز کو جب ہم اسے (پیدا کرنا) چاہیں بس یہ ہوتا ہے کہ ہم حُکم دیتے ہیں اُسے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتی ہے۔
۱۶:۴۱ اور وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اللہ کی خاطر اس کے بعد بھی کہ اُن پر ظلم ہو چُکا تھا ضرور ٹھکانا دیں گے ہم اُنہیں دُنیا میں بھی اچّھا اور اجرِ آخرت تو بہت ہی بڑا ہے۔ کاش! جانتے لوگ یہ بات۔
۱۶:۴۲ وہ مظلوم جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
۱۶:۴۳ اور نہیں رسُول بنا کر بھیجا ہم نے تم سے پہلے بھی (کسی کو) مگر وہ مرد ہی تھے کہ وحی بھیجا کرتے تھے ہم اُن کی طرف سو پوچھ لو اہلِ ذکر سے، اگر تم نہیں جانتے۔
۱۶:۴۴ (بھیجا تھا ان کو) کھُلی نشانیاں اور کتابیں دے کر اور اُتارا ہم نے تم پر بھی یہ ذکر تا کہ کھول کھول کر بیان کرو تم انسانوں کے سامنے وہ تعلیم جو نازل کی گئی ہے اُن کے واسطے اور تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
۱۶:۴۵ کیا پھر بے خوف ہیں وہ جو چالبازیاں کر رہے ہیں؟ اس سے کہ دھنسا دے اللہ اُن کو زمین میں یا آن پڑے اُن پر عذاب ایسے رُخ سے (جس کے بارے میں) اُنہیں گمان بھی نہ تھا۔
۱۶:۴۶ یا اُن کو پکڑ لے چلتے پھرتے تو نہیں ہیں یہ لوگ کسی طرح عاجز کرنے والے (اللہ کو)۔
۱۶:۴۷ یا پکڑ لے اُنہیں اس حالت میں کہ کھٹکا لگا ہُوا ہو اُنہیں (مصیبت کا) سو بے شک تمہارا رب ہے بہت شفیق اور مہربان۔
۱۶:۴۸ کیا نہیں دیکھتے یہ اُن کی طرف جو پیدا کی ہیں اللہ نے مختلف چیزیں، لوٹتے ہیں اُن کے سایے دائیں طرف سے اور بائیں طرف سے سجدہ کرتے ہُوئے اللہ کو اور وہ سب اظہارِ عجز کر رہے ہیں۔
۱۶:۴۹ اور اللہ ہی کے آگے سر بسجود ہیں سب جو ہیں آسمانوں میں اور جو ہیں زمین میں، ہر قسم کے جاندار اور فرشتے بھی اور وہ تکبّر نہیں کرتے۔
۱۶:۵۰ وہ ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب سے جو اُن پر بالا دست ہے اور کرتے ہیں وہی جو اُنہیں حُکم مِلتا ہے۔
۱۶:۵۱ اور فرمایا اللہ نے کہ مت بناؤ معبود، دو، درحقیقت وہ تو بس ایسا معبود ہے جو ایک ہی ہے، سو تم صرف مجھ ہی سے ڈرو۔
۱۶:۵۲ اور اُسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں اور اسی کی عبادت و اطاعت ہمیشہ لازم ہے، تو کیا پھر تم غیر اللہ سے ڈرتے ہو؟۔
۱۶:۵۳ اور جو تمہیں حاصل ہے کسی قسم کی نعمت سو وہ اللہ ہی کی عطا کردہ ہے پھر جب پہنچتی ہے تمہیں تکلیف تو اُسی کے آگے فریاد کرتے ہو۔
۱۶:۵۴ پھر جب دُور کرتا ہے وہ تکلیف تم سے تو یکایک ایک گروہ تم میں سے اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے۔
۱۶:۵۵ تاکہ ناشکری کریں اُن نعمتوں کی جو ہم نے اُنہیں عطا کی تھیں سو عیش کر لو۔ عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا۔
۱۶:۵۶ اور مقّرر کرتے ہیں یہ اُن کے لیے جن کے بارے میں یہ کچھ نہیں جانتے، حصّہ اُس میں سے جو ہم نے اُنہیں دیا ہے قسم اللہ کی، ضرور پُوچھا جائے گا تم سے ان (جھوٹی باتوں) کے بارے میں جو تم گھڑا کرتے تھے۔
۱۶:۵۷ اور تجویز کرتے ہیں اللہ کے لیے بیٹیاں۔ حالانکہ پاک ہے وہ اُن کمزوریوں سے۔ اور اپنے لیے (بیٹے) جو اُنہیں مرغوب ہیں۔
۱۶:۵۸ اور جب خوشخبری دی جاتی ہے ان میں سے کسی کو بیٹی کی تو ہو جاتا ہے اس کا چہرہ سیاہ اور غم کھا رہا ہوتا ہے۔
۱۶:۵۹ وہ چھُپا پھرتا ہے لوگوں سے اس بُری خبر پر جو اُسے سُنائی گئی، (سوچتا ہے) کہ کیا رہنے دے اس کو ذلّت کے باوجود یا دبا دے اُسے مٹی میں؟ دیکھو تو کیسے بُرے ہیں وہ فیصلے جو یہ کرتے ہیں۔
۱۶:۶۰ اور اُن لوگوں کے لیے ہیں جو ایمان نہیں رکھتے آخرت پر بُری صفات۔ اور اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اعلیٰ ترین صفات۔ اور وہی ہے زبردست، بڑی حکمت والا۔
۱۶:۶۱ اور اگر گرفت فرمائے اللہ انسانوں کی بسبب اُن کے ظلم کے تو نہ باقی چھوڑے زمین پر کوئی جاندار لیکن مُہلت دیتا ہے وہ اُن کو ایک وقتِ مقرّر تک۔ پھر جب آ جاتا ہے اُن کو وقتِ (مقرر) تو نہ پیچھے ہو سکتے ہیں اک گھڑی بھر اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔
۱۶:۶۲ اور تجویز کرتے ہیں اللہ کے لیے وہ اُمور جن کو ناپسند کرتے ہیں یہ (اپنے لیے) اور بولتی ہیں اُن کی زبانیں جھوٹ کہ یقیناً ہم ہی کو ملے گی بھلائی۔ لازماً اُن کے لیے تو آگ ہی ہے اور یہ کہ وہ سب سے پہلے ڈالے جائیں گے (اس میں)۔
۱۶:۶۳ قسم اللہ کی یقیناً ہم نے رسول بھیجے اُن قوموں کی طرف جو تم سے پہلے تھیں لیکن خوشنما بنا کر دکھائے اُن کو شیطان نے اُن کے کرتوت سو وہی ہے سرپرست اُن لوگوں کا آج اور اُن کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
۱۶:۶۴ اور نہیں نازل کی ہم نے تم پر یہ کتاب مگر اس غرض سے کہ تم کھول کھول کر بیان کرو ان لوگوں کے سامنے وہ باتیں جن میں اختلاف کرتے ہیں یہ، اور ہدایت اور رحمت ہے (یہ) اُن لوگوں کے لیے جو مومن ہیں۔
۱۶:۶۵ اور اللہ ہی نے برسایا آسمان سے پانی پھر زندہ کیا اُس سے زمین کو اس کے مُردہ ہو جانے کے بعد۔ بے شک اس میں بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو سُنتے ہیں۔
۱۶:۶۶ اور یقیناً ہے تمہارے لیے چوپایوں میں بھی ایک بڑا سبق۔ پلاتے ہیں ہم تمہیں اس میں سے جو اُن کے پیٹ میں ہے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دُودھ جو خوشگوار ہے پینے والوں کے لیے۔
۱۶:۶۷ اور کھجور و انگور کے پھلوں میں سے کچھ ایسے ہیں بناتے ہو تم اُن سے نشہ اور بہترین رزق۔ بے شک اس میں بھی بڑی نشانی ہے اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔
۱۶:۶۸ اور وحی کر دی تیرے رب نے شہد کی مکھّی کو کہ بنا پہاڑوں میں چھتے اور درختوں پر اور ان (چھپروں) میں جن پر لوگ بیلیں چڑھاتے ہیں۔
۱۶:۶۹ پھر کھا ہر طرح کے پھلوں میں سے اور چلتی پھرتی رہ اپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوں پر۔ نکلتا ہے ان کے پیٹ سے ایک مشروب مختلف ہیں جس کے رنگ اس میں شفا ہے انسانوں کے لیے۔ یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔
۱۶:۷۰ اور اللہ ہی نے تم کو پیدا کیا ہے پھر وہ تم کو موت دیتا ہے۔ اور تم میں سے کچھ وہ ہیں جو پہنچائے جاتے ہیں بدترین عمر میں تاکہ (وہ ایسے بُوڑھے ہو جائیں کہ) نہ جان سکیں سب کچھ جاننے کے بعد کچھ بھی۔ یقیناً اللہ ہے سب کچھ جاننے والا اور بڑی قدرت والا۔
۱۶:۷۱ اور اللہ نے فضیلت دی ہے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں۔ سو نہیں ہیں وہ لوگ جنہیں فضیلت دی گئی ہے (ایسے) کہ دے دیں اپنا رزق اپنے مملوکوں کو تاکہ ہو جائیں وہ بھی اس رزق میں برابر (کے حصّے دار)۔ تو کیا پھر اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں یہ۔
۱۶:۷۲ اور اللہ ہی نے بنائی ہیں تمہارے لیے تمہاری ہی جنس سے بیویاں پھر عطا کیے تمہیں تمہاری بیویوں میں سے بیٹے اور پوتے اور کھانے کو دیں تمہیں پاکیزہ چیزیں۔ تو کیا پھر بھی یہ لوگ باطل پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں۔
۱۶:۷۳ اور پُوجتے ہیں اللہ کو چھوڑ کر ایسوں کو جو نہیں اختیار رکھتے ان کو رزق دینے کا آسمانوں سے اور زمین سے ذرا بھی اور نہ کوئی قدرت رکھتے ہیں۔
۱۶:۷۴ سو مت گھڑو اللہ کے لیے مثالیں، بے شک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۱۶:۷۵ دیتا ہے اللہ ایک مثال کہ ایک بندہ جو غلام ہے (دوسرے کا) اور نہیں اختیار رکھتا ذرا بھی، اور (دوسرا) وہ شخص کہ عطا کیا ہو ہم نے اس کو اپنی طرف سے اچّھا رزق سو وہ خرچ کرتا ہو اس میں سے چھپے اور کھُلے۔ بھلا کہیں برابر ہو سکتے ہیں یہ دونوں؟ (ہرگز نہیں) سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں لیکن اُن میں سے اکثر (یہ بات) نہیں جانتے۔
۱۶:۷۶ اور دیتا ہے اللہ مثال کہ وہ شخص ہیں، ایک ان میں سے گونگا ہے، نہیں قدرت رکھتا وہ کچھ کرنے کی اور وہ بوجھ ہے اپنے مالک پر، جدھر بھی بھیجے وہ اسے نہ لائے وہ کوئی بھلائی۔ کیا برابر ہو سکتا ہے؟ یہ اور وہ شخص جو حکم دیتا ہو انصاف کا اور قائم ہو سیدھے راستے پر؟۔
۱۶:۷۷ اور اللہ ہی کے لیے خاص ہے پوشیدہ حقائق کا علم (جو ہیں) آسمانوں اور زمین میں اور نہیں ہے قیامت کا معاملہ مگر مانند آنکھ جھپکنے کے بلکہ وہ اس سے بھی جلد تر ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
۱۶:۷۸ اور یہ اللہ ہی ہے جس نے نکالا ہے تم کو پیٹوں سے تمہاری ماؤں کے اس حال میں کہ نہ جانتے تھے تم کچھ اور اس نے عطا فرمائے تم کو کان اور آنکھیں اور مرکزِ حواس (دل و دماغ)، تاکہ تم شکر گزار بنو۔
۱۶:۷۹ کیا نہیں دیکھا اُنہوں نے پرندوں کو جو مسخر ہیں فضائے آسمانی میں؟ نہیں تھام رکھا ہے اُن کو مگر اللہ نے۔ بے شک اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔
۱۶:۸۰ اور اللہ ہی نے بنایا ہے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون اور بنائے ہیں اُسی نے تمہارے لیے چوپایوں کی کھال سے بھی گھر جنہیں تم ہلکا پاتے ہو جس دن سفر کرتے ہو اور جس دن قیام کرتے ہو تم اور چوپائیوں کی اون اور پشم اور بالوں سے (بنائے تمہارے لیے طرح طرح کے) سامان، استعمال کرنے کے لیے، ایک وقتِ مقرر تک۔
۱۶:۸۱ اور اللہ ہی نے بنائے ہیں تمہارے لیے اس میں سے جو اس نے پیدا فرمائے سایے اور بنائیں تمہارے لیے پہاڑوں میں پناہ گاہیں اور بنایا تمہارے لیے لباس جو بچاتا ہے تم کو گرمی سے۔ اور وہ لباس بھی جو حفاظت کرتا ہے تمہاری لڑائی کی حالت مین اس طرح تکمیل کرتا ہے وہ اپنی نعمتوں کی تم پر، تاکہ تم فرمانبردار بنو۔
۱۶:۸۲ پھر اگر یہ منہ موڑتے ہیں تو حقیقت یہ ہے کہ تمہارے ذمّہ تو کھول کھول کر پیغام پہنچانا ہے۔
۱۶:۸۳ پہچانتے ہیں یہ اللہ کے احسان کو پھر انکار کرتے ہیں اُس کا اور اکثر لوگ ان میں سے ناشکر گزار ہیں۔
۱۶:۸۴ اور جس دن کھڑا کریں گے ہم ہر اُمت میں سے ایک گواہ پھر نہ اجازت دی جائے گی اُن کو جو کافر ہیں (بولنے کی) اور نہ ان سے توبہ لی جائے گی۔
۱۶:۸۵ اور جب دیکھیں گے ظالم لوگ عذاب کو تو نہ ہلکا کیا جائے گا ان سے (عذاب) اور نہ اُنہیں مہلت دی جائے گی۔
۱۶:۸۶ اور جب دیکھیں گے وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا تھا اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو تو کہیں گے، اے ہمارے رب! یہی ہیں ہمارے وہ شرکا جنہیں ہم پکارتے تھے تجھے چھوڑ کر تو وہ (شرکا) دیں گے اُنہیں جواب یقیناً تم بڑے جھُوٹے ہو۔
۱۶:۸۷ اور ہو جائیں گے اللہ کے حضور اُس دن سرنگوں اور گم ہو جائیں گے ان کے وہ (جھوٹ) جو وہ گھڑا کرتے تھے۔
۱۶:۸۸ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور روکتے رہے راہ سے اللہ کی، زیادہ دیں گے ہم اُنہیں عذاب بڑھ کر (دوسرے) عذاب سے اس بنا پر کہ وہ فساد برپا کرتے رہے۔
۱۶:۸۹ اور جس دن کھڑا کریں گے ہم ہر اُمّت میں سے ایک گواہ اُن پر انہی میں سے اور لائیں گے ہم تمہیں (اے نبی) شہادت دینے کے لیے ان لوگوں پر۔ اور نازل کی ہے ہم نے تم پر یہ کتاب جو کھول کھول کر بیان کرنے والے ہے ہر بات اور ہدایت و رحمت اور بشارت ہے حُکم ماننے والوں کے لیے۔
۱۶:۹۰ یقیناً اللہ حُکم دیتا ہے عدل کا اور احسان کا اور دیتے رہنے کا قرابت داروں کو اور منع کرتا ہے بے حیائی سے، بُرے کاموں سے اور ظلم و زیادتی سے، نصیحت کرتا ہے تم کو، تاکہ تم یاد رکھو۔
۱۶:۹۱ اور پُورا کرو اللہ کا عہد جب بھی تم نے اس سے کوئی عہد کیا ہو اور مت توڑو قسمیں بعد ان کو پختہ کرنے کے اور جبکہ بنا چکے ہو تم اللہ کو اپنے اوپر گواہ۔ بے شک اللہ جانتا ہے اُس کو جو تم کرتے ہو۔
۱۶:۹۲ اور نہ ہو جانا تم اس عورت کی طرح جس نے توڑ ڈالا اپنے کاتے ہوئے سُوت کو یعنی بعد (اسے) مضبوط کرنے کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔ کہ بناؤ اپنی قسموں کو حربہ مکر و فریب کا آپس (کے معاملات) میں، تاکہ ہو جائے ایک گروہ زیادہ فائدے میں دوسرے گروہ سے۔ حقیقت یہ ہے کہ آزمائش میں ڈالتا ہے تم کو اللہ اس (عہد و پیمان) سے اور ضرور کھول دے گا تم پر روزِ قیامت ان باتوں کی حقیقت جس میں تم اختلاف کرتے تھے۔
۱۶:۹۳ اور اگر چاہتا اللہ تو بنا دیتا تم سب کو ایک ہی امّت (اور تم میں اختلاف نہ ہوتا) مگر وہ گمراہی میں ڈالتا ہے جسے چاہے اور راہِ راست دکھاتا ہے جسے چاہے۔ اور ضرور تم سے باز پُرس ہو کر رہے گی اُن اعمال کی جو تم کرتے رہے۔
۱۶:۹۴ اور نہ بنانا تم اپنی قسموں کو ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کا ذریعہ اس طرح کہ لڑکھڑا جائیں قدم جمنے کے بعد اور چکھنا پڑے تم کو مزا بُرے نتائج کا اس بنا پر کہ تم نے روکا تھا اللہ کی راہ سے۔ اور ملے تم کو بڑا عذاب۔
۱۶:۹۵ اور نہ بیچ ڈالو تم اللہ کے عہد کو حقیر معاوضہ کے بدلے، یقیناً وہ جو اللہ کے پاس ہے وہی ہے بہتر تمہارے لیے، اگر تم جانو۔
۱۶:۹۶ جو کچھ تمہارے پاس ہے، ختم ہو جائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے۔ اور ضرور دے کر رہیں گے ہم اُن لوگوں کو جنہوں نے صبر سے کام لیا اُن کا اجر کہیں بہتر اُن (اعمال) سے جو وہ کرتے رہے۔
۱۶:۹۷ جو کوئی کرے گا نیک عمل خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ضرور بسر کرائیں گے ہم اُسے (دُنیا میں) اچّھی زندگی اور بدلے میں دیں گے ہم اُنہیں (آخرت میں) اُن کا اجر، کہیں بہتر اُن (اعمال) سے جو وہ کرتے رہے۔
۱۶:۹۸ پھر جب پڑھنے لگو تم قرآن تو پنا مانگ لیا کرو اللہ کی شیطانِ مردود سے۔
۱۶:۹۹ واقعہ یہ ہے کہ نہیں ہے اُسے کوئی اختیار اُن لوگوں پر جو ایمان والے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔
۱۶:۱۰۰ اس کا زور تو چلتا ہے، بس انہی لوگوں پر جو اس (کے بہکانے) سے شرک کرتے ہیں۔
۱۶:۱۰۱ اور جب ہم بدلتے ہیں ایک آیت کو دوسری آیت کی جگہ حالانکہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا نازِل کرے؟ تو یہ کہتے ہیں کہ بس تم خود ہی گھڑ لیتے ہو (یہ کلام)۔ دراصل اکثر لوگ ان میں سے (حقیقت سے) بے خبر ہیں۔
۱۶:۱۰۲ کہہ دو! کہ نازل کیا ہے اُسے رُوح القدس نے تمہارے رب کی طرف سے بالکل ٹھیک ٹھیک تاکہ ثابت قدم رکھے ایمان والوں کو اور ہدایت و بشارت ہے فرمانبرداروں کے لیے۔
۱۶:۱۰۳ اور ہم خُوب جانتے ہیں کہ وہ ضرور کہیں گے کہ درحقیقت سکھاتا ہے اُس کو ایک آدمی، حالانکہ زبان اُس شخص کی، اشارہ کرتے ہیں یہ جس کی طرف عجمی ہے اور اس قرآن کی زبان عربی ہے جو فصیح ہے۔
۱۶:۱۰۴ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ نہیں ایمان لاتے اللہ کی آیات پر، نہیں ہدایت دیتا اُنہیں اللہ اور ان کے لیے ہے دردناک عذاب۔
۱۶:۱۰۵ حقیقت یہ ہے کہ گھڑتے ہیں جھُوٹ وہ لوگ جو نہیں ایمان لاتے اللہ کی آیات پر اور یہی لوگ ہیں جھُوٹے۔
۱۶:۱۰۶ جس نے کفر کیا اللہ کے ساتھ ایمان لانے کے بعد سوائے اُس سخص کے جو مجبور کر دیا گیا ہو اور اُس کا دل مطمئن ہو ایمان پر (وہ تو معذور ہے)، اس کے برعکس جس نے دل کی رضامندی سے کفر کو قبول کر لیا تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور اُن کے لیے ہے عذابِ عظیم۔
۱۶:۱۰۷ یہ اس لیے ہے کہ اُنہوں نے پسند کر لیا دُنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلہ میں اور یقیناً اللہ نہیں راہ (نجات) دکھاتا اُن لوگوں کو جو حق کا انکار کرتے ہیں۔
۱۶:۱۰۸ یہ وہ لوگ ہیں کہ مہر لگا دی ہے اللہ نے اُن کے دِلوں پر، کانوں پر اور آنکھوں پر اور یہی لوگ ہیں جو غفلت میں ڈوبے ہوئے ہیں۔
۱۶:۱۰۹ لازماً یہی لوگ آخرت میں خسارے میں رہنے والے ہیں۔
۱۶:۱۱۰ بخلاف اِس کے یقیناً تیرا رب اُن لوگوں کے حق میں جنہوں نے ہجرت کی اس کے بعد کہ وہ آزمائش میں ڈالے گئے پھر اُنہوں نے جہاد کیا (اللہ کی راہ میں) اور ثابت قدم رہے بے شک تیرا رب ان آزمائشوں کے بعد یقیناً ہے بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔
۱۶:۱۱۱ (ان سب کا فیصلہ اس دن ہو گا) جس دن آئے گا ہر تنفس، کوشش کرتا ہوا اپنے بچاؤ کی اور پُورا پُورا بدلہ دیا جائے گا ہر تنفس کو اس کے اعمال کا اور ان میں سے کسی پر ظلم نہیں ہو گا۔
۱۶:۱۱۲ اور دیتا ہے اللہ مثال ایک بستی کی جو تھی امن اور اطمینان والی، پہنچتا تھا اُنہیں اُن کا رزق با فراغت ہر جگہ سے پھر ناشکری کی اُن لوگوں نے اللہ کی نعمتوں کی تو چکھایا اُنہیں اللہ نے مزا بھُوک اور خوف کا بسبب اُن (کرتوتوں) کے جو وہ کرتے تھے۔
۱۶:۱۱۳ اور یقیناً آیا ان کے پاس ایک رسُول اُنہی میں سے لیکن جھٹلایا اُنہوں نے اُسے سو آ پکڑا انہیں عذاب نے اس بنا پر کہ وہ ظالم تھے۔
۱۶:۱۱۴ لہٰذا (اے لوگو!) کھاؤ تم اس میں سے جو رزق دیا ہے تم کو اللہ نے حلال اور پاکیزہ اور شکر ادا کرو اللہ کی نعمتوں کا، اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرتے ہو۔
۱۶:۱۱۵ حقیقت یہ ہے کہ اس نے تو بس حرام کیا ہے تم پر مُردار خُون، سؤر کا گوشت اور ہر وہ چیز کہ پکارا جائے (نام) غیر اللہ کا اُس پر، پھر جو مجبور ہو جائے جبکہ وہ سرکش بھی نہ ہو اور نہ حد سے بڑھنے والا ہو تو بے شک اللہ ہے معاف فرمانے والا اور رحم کرنے والا۔
۱۶:۱۱۶ اور نہ کہہ دیا کرو تم ایسے ہی جو آ جائے تمہارے زبان پر جھوٹ موٹ کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے تاکہ بہتان باندھو تم اللہ پر جھُوٹ کا بے شک وہ لوگ جو بہتان باندھتے ہیں اللہ پر جھُوٹ کے وہ ہر گز فلاح نہیں پائیں گے۔
۱۶:۱۱۷ (جھوٹ کا) فائدہ تھوڑا سا ہے اور ایسے لوگوں کے لیے ہے درد ناک عذاب۔
۱۶:۱۱۸ اور اُن لوگوں پر بھی جو یہودی کہلائے حرام کیا تھا ہم نے وہ سب کچھ جو بیان کیا ہے تمہارے لیے اس سے پہلے اور نہیں ظلم کیا تھا ہم نے اُن پر بلکہ وہ خود ہی اپنے اُوپر ظلم کرتے تھے۔
۱۶:۱۱۹ پھر بھی بے شک تیرا رب اُن لوگوں کے لیے جو کر گزرتے ہیں کوئی بُرائی نادانی سے پھر توبہ کر لیتے ہیں اس کے بعد اور (اپنی) اصلاح کر لیتے ہیں تو بے شک تیرا رب ہے اس توبہ کے بعد ضرور بخشنے والا اور مہربان۔
۱۶:۱۲۰ واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم تھا اپنی ذات سے ایک پُوری اُمّت، مطیع، فرمان اللہ کا، سب سے کٹ کر اللہ کا ہو رہنے والا اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے۔
۱۶:۱۲۱ شکر ادا کرنے والا اللہ کی نعمتوں کا، منتخب کر لیا تھا اُسے اللہ نے اور ڈال دیا تھا اُسے سیدھی راہ پر۔
۱۶:۱۲۲ اور دی تھی ہم نے اسے دنیا میں بھلائی اور وہ آخرت میں یقیناً ہو گا صالحین میں سے۔
۱۶:۱۲۳ پھر وحی بھیجی ہم نے تمہاری طرف کہ پیروی کرو ابراہیم کے طریقہ کی یکسو ہو کر اور نہ تھا وہ مشرکوں میں سے۔
۱۶:۱۲۴ حقیقت یہ ہے کہ نافذ کیا گیا تھا –سبت– ان لوگوں پر جنہوں نے اختلاف کیا تھا اس کے (احکام میں) اور یقیناً تیرا رب ضرور فیصلہ کرے گا ان کے درمیان قیامت کے دن اُن باتوں کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے۔
۱۶:۱۲۵ دعوت دو اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت کے ساتھ اور عمدہ نصیحت کے ساتھ اور مباحثہ کرو لوگوں سے ایسے طریقہ سے جو بہترین ہو۔ بے شک تیرا رب ہی خوب جانتا ہے اُس کو جو بھٹک گیا اُس کے راستے سے اور وہی بہتر جانتا ہے اُن کو جو ہدایت یافتہ ہیں۔
۱۶:۱۲۶ اور اگر تم بدلہ لو تو تکلیف پہنچاؤ اسی قدر جس قدر تکلیف پہنچائی گئی تمھیں اور اگر تم صبر کرو تو یقیناً صبر بہتر ہے صبر کرنے والوں کے لیے۔
۱۶:۱۲۷ (اے نبی) صبر کیے جاؤ اور نہیں ہے تمہارا صبر مگر اللہ کی توفیق سے اور نہ غم کھاؤ تم اُن پر اور نہ ہو تنگدل ان چالبازیوں سے جو یہ کر رہے ہیں۔
۱۶:۱۲۸ حقیقت یہ ہے کہ اللہ ساتھ ہے ان لوگوں کے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور اُن لوگوں کے جو اچھے کام کرتے ہیں۔
سورۃ بنیٓ اسرآئیل / الإسرَاء
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۷:۱ پاک ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو راتوں رات مسجدِ حرام سے مسجدِ اقصیٰ تک، وہ (مسجدِ اقصیٰ) کہ برکت دی ہے ہم نے جس کے ماحول کو تاکہ دکھائیں ہم اُسے اپنی کچھ نشانیاں، بے شک اللہ ہی ہے سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا۔
۱۷:۲ اور دی تھی ہم نے موسیٰ کو بھی کتاب اور بنایا تھا اُس (کتاب) کو ذریعۂ ہدایت بنی اسرائیل کے لیے اس تاکید کے ساتھ کہ نہ بنانا تم میرے سوا کسی کو (اپنا) کارساز۔
۱۷:۳ (تم) اولاد (ہو) اُن لوگوں کی جنہیں سوار کیا تھا ہم نے نوح کے ساتھ (کشتی پر)۔ بے شک وہ تھا شکر گزار بندہ۔
۱۷:۴ اور متنبہ کر دیا تھا ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں کہ تم ضرور فساد مچاؤ گے زمین میں دو مرتبہ اور ضرور سرکشی کرو گے، بڑی سرکشی۔
۱۷:۵ پھر جب آیا اُن میں سے پہلا وعدہ تو مسلّط کر دیے ہم نے تم پر اپنے ایسے بندے جو سخت جنگ جُو تھے سو وہ گھس کر پھیل گئے تمہاری تلاش میں، پورے ملک میں۔ اور تھا یہ ایک وعدہ (اللہ کا) جسے پورا ہو کر رہنا تھا۔
۱۷:۶ پھر پھیرے ہم نے تمہارے دن غلبہ دے کر ان پر اور مدد دی ہم نے تم کو مال اور اولاد سے اور کر دیا ہم نے تم کو تعداد میں بہت زیادہ۔
۱۷:۷ (دیکھو!) اگر بھلائی کی تم نے تو بھی وہ بھلائی تمہارے اپنے لیے اور اگر برائی کی تو تھی وہ تمہارے اپنے لیے۔ پھر جب آیا دوسرے وعدے کا وقت (تو مسلط کر دیے ہم نے تم پر دوسرے دشمن) تاکہ وہ بگاڑ دیں تمہارے چہرے اور داخل ہو جائیں مسجد (بیت المقدس) میں جس طرح داخل ہوئے تھے اس میں پہلی بار تاکہ تباہ کر دیں ہر وہ چیز جس پر غلبہ پائیں بری طرح۔
۱۷:۸ بعد نہیں کہ تمھارا رب تم پر رحم فرمائے لیکن اگر تم نے پھر وہی کیا جو پہلے کیا تھا تو ہم بھی وہی کریں گے (جو پہلے کیا تھا)۔ اور بنایا ہے ہم نے جہنّم کو کافروں کے لیے قید خانہ۔
۱۷:۹ بلاشبہ یہ قرآن راہ دکھاتا ہے ایسی جو بالکل ہی سیدھ ہے اور بشارت دیتا ہے مومنوں کو جو کرتے ہیں اچھے کام کہ یقیناً ان کے لیے ہے بڑا اجر۔
۱۷:۱۰ اور یقیناً وہ لوگ جو نہیں ایمان رکھتے آخرت پر، تیار کر رکھا ہے ہم نے اُن کے لیے درد ناک عذاب۔
۱۷:۱۱ اور دعا مانگتا ہے انسان شر کی بھی اسی طرح جیسے دعا مانگنی چاہیے خیر کے لیے اور ہے انسان، بڑا ہی جلد باز۔
۱۷:۱۲ اور بنایا ہے ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں پھر بے نور بنایا ہم نے رات کی نشانی کو اور بنایا دن کی نشانی کو روشن تاکہ تلاش کر سکو تم فضل اپنے رب کا اور تاکہ جان لو تم گنتی ماہ و سال کی اور حساب بھی اور ہر چیز کو بیان کیا ہے ہم نے پوری تفصیل سے۔
۱۷:۱۳ اور ہر انسان کا معاملہ یہ ہے کہ لٹکا دی ہے ہم نے اس کی تقدیر اس کی گردن میں۔ اور نکالیں گے ہم اس کو دکھانے کے لیے روزِ قیامت ایک نوشتہ، پائے گا وہ جسے کھلی کتاب کی مانند۔
۱۷:۱۴ پڑھ اپنا اعمال نامہ۔ کافی ہے تو خود ہی آج اپنا حساب لگانے کے لیے۔
۱۷:۱۵ جس نے اختیار کی راہِ راست تو در حقیقت راہِ راست اختیار کرتا ہے وہ اپنے فائدے کے لیے اور جو گمراہ ہوا تو حقیقت میں ہے اس کی گمراہی (کا وبال) اسی پر اور نہیں اٹھائے گا کوئی بوجھ اٹھانے والا، بوجھ دوسرے کا۔ اور نہیں ہیں ہم عذاب دینے والے (کسی کو) جب تک کہ (نہ) بھیج دیں ہم کوئی پیغمبر۔
۱۷:۱۶ اور جب ارادہ کرتے ہیں ہم کہ ہلاک کریں کسی بستی کو تو حُکم دیتے ہیں ہم اُس کے خوشحال لوگوں کو سو وہ نافرمانیاں کرنے لگتے ہیں اس میں تب چسپاں ہو جاتا ہے اُس پر فیصلہ (عذاب کا) پھر برباد کر دیتے ہیں ہم اُسے پوری طرح۔
۱۷:۱۷ اور (دیکھ لو) کتنی ہی ہلاک کی ہیں ہم نے اُمتیں نوح کے بعد۔ اور کافی ہے تمھارا رب جو اپنے بندوں کے گناہوں سے پُوری طرح باخبر اور سب کچھ دیکھنے والا ہے۔
۱۷:۱۸ جو ہے خواہش مند دُنیا (کے فائدے) کا تو جلدی دے دیتے ہیں ہم اُسے یہیں جو چاہتے ہیں ہم اور جس کو چاہتے ہیں پھر ٹھہرا رکھا ہے ہم نے اُس کے لیے جہنّم، داخل ہو گا وہ اُس میں بُرے حال سے اور راندۂ درگاہ ہو کر۔
۱۷:۱۹ اور جو کوئی خواہش مند ہو آخرت کا اور کوشش کرے اُس کے لیے جو کوشش ضروری ہے اور ہو بھی وہ مومن پس یہ لوگ ہیں کہ ہے اِن کی کوشش مقبول۔
۱۷:۲۰ ہر ایک کو مدد دیتے ہیں ہم اِن کو بھی اور اُن کو بھی عطا میں سے تیرے رب کی اور نہیں ہے عطا تیرے رب کی (کسی پر) بند۔
۱۷:۲۱ دیکھو! کیسے فضیلت دی ہم نے بعض کو بعض پر۔ اور البتہ آخرت بہت بڑی ہے درجات کے اعتبار سے اور بہت بڑی ہے فضیلت کے اعتبار سے بھی۔
۱۷:۲۲ نہ بنانا اللہ کے ساتھ کوئی معبود دوسرا ورنہ بیٹھا رہ جائے گا تُو ملامت زدہ اور بے یار و مدد گار (ہو کر)۔
۱۷:۲۳ اور فیصلہ کر دیا ہے تیرے رب نے کہ نہ عبادت کرو تم مگر صرف اُسی کی اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ اگر پہنچ جائے تمہارے پاس بڑھاپے کو اُن میں سے کوئی ایک یا دونوں تو نہ کہو تم اُنھیں اُف بھی اور نہ جھڑکو اُنھیں اور کہو اِن سے بات احترام کے ساتھ۔
۱۷:۲۴ اور جھُکاؤ اُن کے حضور اپنے پہلو عاجزی سے شفقت کی بنا پر اور دُعا کرو (اُن کے حق میں) اے میرے رب! رحم فرما اُن پر اسی طرح جیسے اُنہوں نے پالا ہے مجھے بچپن میں۔
۱۷:۲۵ تمھارا رب خُوب جانتا ہے اسے جو ہے تمہارے دلوں میں اگر بن کر رہو گے تم صالح تو بے شک وہ ہے توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا۔
۱۷:۲۶ اور دو قرابت داروں کو اُن کا حق اور مساکین کو بھی اور مسافروں کو بھی اور مت کرو بے جا خرچ۔
۱۷:۲۷ بے شک بے جا خرچ کرنے والے ہیں بھائی شیطانوں کے اور ہے شیطان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا۔
۱۷:۲۸ اور اگر تم خبر گیری نہ کر سکو اُن کی اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کی تمھیں امید ہو تو کہو ان سے بات نرمی کے ساتھ۔
۱۷:۲۹ اور نہ رکھو اپنا ہاتھ باندھ کر اپنی گردن کے ساتھ اور نہ چھوڑ دو اسے بالکل کھلا کہ پھر بیٹھ رہو تم ملامت زدہ اور حسرت میں مبتلا ہو کر۔
۱۷:۳۰ بے شک تیرا رب ہی کشادہ کرتا ہے۔ رزق جس کے لیے چاہے اور تنگ کرتا ہے (جس کے لیے چاہے)۔ بے شک وہ ہے اپنے بندوں (کے حال) سے پوری طرح باخبر اور سب کچھ دیکھنے والا۔
۱۷:۳۱ اور نہ قتل کرو تم اپنی اولاد کو ڈر سے افلاس کے۔ ہم ہی رزق دیتے ہیں انہیں بھی اور تمھیں بھی۔ بے شک ان کا قتل کرنا ہے جرم بہت بڑا۔
۱۷:۳۲ اور نہ قریب پھٹکو زنا کے، بے شک وہ ہے بڑی بے حیائی۔ اور بہت ہی بُری راہ۔
۱۷:۳۳ اور مت قتل کرو اس جان کو جس (کے قتل) کو حرام ٹھہرایا ہے اللہ نے مگر حق کی بنا پر اور جو شخص قتل کیا گیا ہو مظلومانہ تو یقیناً عطا کیا ہے ہم نے اس کے ولی کے اختیار، پس چاہیے کہ نہ حد سے بڑھے وہ قتل کے معاملے میں۔ اس لیے کہ اس کی مدد کی گئی ہے۔
۱۷:۳۴ اور نہ پاس پھٹکو مالِ یتیم کے مگر اس طریقے سے جو بہترین ہو یہاں تک کہ وہ پہنچ جائے اپنی جوانی کو اور پورا کرو عہد۔ بے شک عہد کے بارے میں ہو گی جواب دہی۔
۱۷:۳۵ اور پورا بھرو پیمانے کو جب ناپو اور تولو درست ترازو سے۔ یہی طریقہ اچھا ہے اور سب سے بہتر ہے انجام کے لحاظ سے۔
۱۷:۳۶ اور نہ پیچھے لگو ایسی بات کے کہ نہ ہو تمھیں جس کا علم۔ بے شک کان، آنکھ اور مرکزِ حواس دل و دماغ ان سب کے بارے میں تم سے باز پرس ہو گی۔
۱۷:۳۷ اور نہ چلو زمین میں اکڑ کر، حقیقت یہ ہے کہ تم نہ تو پھاڑ سکتے ہو زمین کو اور نہ پہنچ سکتے ہو پہاڑوں کی بلندی کو۔
۱۷:۳۸ یہ سب ایسے امور ہیں کہ ہے ان کا برا پہلو تمہارے رب کے نزدیک ناپسندیدہ۔
۱۷:۳۹ یہ وہ باتیں ہیں جو وحی کی ہیں تمہاری طرف تمہاری رب نے حکمت میں سے۔ اور نہ ٹھہراؤ تم اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ورنہ ڈال دیے جاؤ گے تم جہنّم میں ملامت زدہ اور ہر بھلائی سے محروم (ہو کر)۔
۱۷:۴۰ کیا نوازا ہے تم کو تمہارے رب نے بیٹوں سے اور بنا لی ہیں فرشتوں میں سے (اپنے لیے) بیٹیاں؟ واقعہ یہ ہے کہ تم کہہ رہے ہو بڑی (غلط) بات۔
۱۷:۴۱ اور یقیناً طرح طرح سے، بار بار بیان کیا ہے ہم نے (ہر مضمون) اس قرآن میں تاکہ وہ اچّھی طرح سمجھ لیں لیکن نہیں اضافہ کرتا یہ قرآن اُن میں سوائے نفرت کے۔
۱۷:۴۲ (ان سے) کہو اگر ہوتے اللہ کے ساتھ اور معبود بھی جیسا کہ کہتے ہیں یہ تو ضرور کوشش کرتے وہ صاحبِ عرش تک راہ پانے کی۔
۱۷:۴۳ پاک ہے وہ اور بلند و برتر ہے ان باتوں سے جو یہ کہہ رہے ہیں نہایت ہی بلند ہے (اس کی شان)۔
۱۷:۴۴ تسبیح کرتے ہیں اُس کی ساتوں آسمان اور زمین اور وہ سب جو ان کے درمیان ہیں بلکہ نہیں ہے کوئی چیز مگر وہ تسبیح کرتی ہے اُس کی حمد و ثنا کر کے مگر نہیں سمجھتے تم اُن کی تسبیح کو، بے شک وہ ہے بڑا ہی بُرد بار اور درگزر کرنے والا۔
۱۷:۴۵ اور جب پڑھتے ہو تم قرآن تو حائل کر دیتے ہیں ہم۔ درمیان تمہارے اور درمیان اُن لوگوں کے جو نہیں ایمان رکھتے آخرت پر۔ ایک پردہ، نہ نظر آنے والا۔
۱۷:۴۶ اور چڑھا دیتے ہیں ہم اُن کے دلوں پر غلاف (تاکہ) نہ سمجھ سکیں وہ اُسے اور (ڈال دیتے ہیں) اُن کے کانوں میں بہرہ پن۔ اور جب ذکر کرتے ہو تم اپنے رب کا قرآن میں جو یکتا ہے تو چل دیتے ہیں یہ اپنی پیٹھ موڑ کر نفرت کے ساتھ۔
۱۷:۴۷ ہم خوب جانتے ہیں کہ یہ کیا سُنتے ہیں، جب یہ کان لگا کر سُنتے ہیں تمہاری بات اور جب وہ سرگوشیاں کرتے ہیں، جب کہتے ہیں یہ ظالم کہ نہیں پیروی کرتے ہو تم مگر ایک سحرزدہ آدمی کی۔
۱۷:۴۸ ذرا دیکھیے کیسی چسپاں کر رہے ہیں یہ تم پر مثالیں چنانچہ یہ بھٹک گئے ہیں اور اب نہ پا سکیں گے راستہ۔
۱۷:۴۹ اور کہتے ہیں یہ کہ کیا جب ہو جائیں گے ہم ہڈیاں اور خاک بن جائیں گے تو کیا ہم اُٹھائے جائیں گے؟ پیدا کر کے اور از سرِ نو؟۔
۱۷:۵۰ ان سے کہو ہو جاؤ تم! پتّھر یا لوہا۔
۱۷:۵۱ یا کوئی اور مخلوق جو زیادہ مشکل ہو (ان سے بھی) تمہارے ذہن میں تو پھر نہ ضرور کہیں گے اچّھا! ہمیں کون دوبارہ زندہ کرے گا؟ کہو! وہی ذات جس نے پیدا کیا ہے تم کو پہلی بار (یہ سُن کر) وہ ہلا ہلا کر تمہارے سامنے اپنے سر پُوچھیں گے کہ کب ہو گا یہ؟ ان سے کہو کہ بہت ممکن ہے کہ ہو وہ قریب ہی۔
۱۷:۵۲ جس دن بُلائے گا وہ تمھیں تو تم لبّیک کہو گے اُس کے بلاوے پر اس کی حمد و ثنا کرتے ہوئے اور تمھیں ایسا گمان ہو گا کہ نہیں رہے تھے تم (دُنیا میں) مگر تھوڑی دیر۔
۱۷:۵۳ اور کہہ دو! میرے بندوں سے کہ وہ کہیں ایسی بات جو ہو بہترین، بے شک یہ شیطان ہے جو وسوسہ ڈالتا ہے اُن کے درمیان، یقیناً شیطان ہے انسان کا کھُلا دُشمن۔
۱۷:۵۴ تمھارا رب خوب جانتا ہے تمھیں اگر چا ہے تو رحم فرمائے تم پر یا اگر چاہے تو سزا دے تم کو اور نہیں بھیجا ہے ہم نے تمھیں ان پر داروغہ بنا کر۔
۱۷:۵۵ اور تیرا رب خوب جانتا ہے ان سب کو جو آسمانوں میں ہیں اور زمین میں۔ اور یقیناً فضیلت دی ہے ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر اور دی تھی ہم نے داؤد کو زبور۔
۱۷:۵۶ ان سے کہو! پکارو تم اُن کو جنہیں سمجھتے ہو تم (حاجت روا) اللہ کے سِوا، سو نہیں اختیار رکھتے وہ دُور کرنے کا تکلیف کو تم سے اور نہ حالت بدلنے کا۔
۱۷:۵۷ یہ (معبُود)، جن کو پکارتے ہیں یہ لوگ، وہ خود تلاش کرتے ہیں اپنے رب تک پہنچنے کا ذریعہ کہ کون ان میں سے (اس کا) مقرب ہوتا ہے اور امّیدوار رہتے ہیں اس کی رحمت کے اور ڈرتے ہیں اس کے عذاب سے، بے شک عذاب تیرے رب کا ہے ہی ڈرنے کے لائق۔
۱۷:۵۸ اور نہیں ہے کوئی بستی مگر ہم ضرور ہلاک کریں گے اس کو قبل روزِ قیامت کے یا عذاب دیں گے اسے سخت عذاب۔ ہے یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی۔
۱۷:۵۹ اور نہیں منع کیا ہے ہمیں اس سے کہ بھیجیں ہم نشانیاں مگر اس بات نے کہ جھٹلایا تھا انہیں پہلے لوگوں نے۔ اور دی تھی ہم نے ثمود کو اونٹنی، علانیہ تو انہوں نے ظلم کیا اس پر اور نہیں بھیجتے ہم نشانیاں مگر ڈرانے کے لیے۔
۱۷:۶۰ اور جب کہا تھا ہم نے تم سے (اے نبی) کہ بے شک تیرے رب نے گھیر رکھا ہے لوگوں کو اور نہیں بنایا ہم نے اس منظر کو جو دکھایا ہے ہم نے تم کو مگر آزمائش لوگوں کے لیے اور وہ درخت بھی جس پر لعنت بھیجی گئی ہے قرآن میں۔ اور تنبیہ پر تنبیہ کیے جا رہے ہیں ہم انہیں، لیکن نہیں اضافہ کرتیں (ہماری یہ تنبیہات) مگر ان کی سخت سرکشی میں۔
۱۷:۶۱ اور جب حکم دیا ہم نے فرشتوں کو کہ سجدہ کرو آدم کو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے۔ اس نے کہا کہ کیا میں سجدہ کروں اسے جس کو پیدا کیا ہے تو نے مٹی سے؟۔
۱۷:۶۲ اور کہنے لگا ذرا دیکھیے تو سہی اسے جس کو فضیلت دی ہے آپ نے مجھ پر (کیا یہ اس قابل تھا؟) اگر مہلت دیں آپ مُجھے روزِ قیامت تک تو میں جڑ کاٹ ڈالوں گا اُس کی نسل کی مگر تھوڑے لوگ (بچ جائیں گے)۔
۱۷:۶۳ ارشاد ہوا چلا جا! اس لیے کہ جو تیری پیروی کرے گا اُن میں سے تو بے شک جہنم ہی ہو گی تمہاری سزا، بھر پور سزا۔
۱۷:۶۴ اور بھٹکا لے جس کو تو بھٹکا سکتا ہے ان میں سے اپنی دعوت سے اور چڑھا لا ان پر اپنے سوار اور پیادے اور شریک بن جا ان کا ان کے مال اور اولاد میں اور وعدے کرتا رہ ان سے اور نہیں وعدہ کرتا ان سے شیطان مگر جھوٹا۔
۱۷:۶۵ البتہ جو میرے خاص بندے ہیں نہیں ہو گا تجھے ان پر کوئی اختیار اور کافی ہے تیرا رب توکّل کے لیے۔
۱۷:۶۶ تمھارا رب وہ ہے جو چلاتا ہے تمہاری کشتی سمندر میں تاکہ تم تلاش کرو اُس کا فضل۔ بے شک وہ ہے تم پر مہربان۔
۱۷:۶۷ اور جب آتی ہے تم پر کوئی مصیبت سمندر میں تو گم ہو جاتے ہیں وہ سب جنہیں تم پکارا کرتے ہو سوائے اس (ایک) کے پھر جب وہ تمھیں (مصیبت سے) بچا لاتا ہے خشکی پر تو تم منہ موڑ جاتے ہو اور ہے ہی انسان بڑا ناشکرا۔
۱۷:۶۸ : کیا تم بے خوف ہو اس بات سے کہ دھنسا دے وہ تمھیں خشکی پر ہی (زمین میں) یا بھیج دے تم پر پتھراؤ کرنے والی آندھی پھر نہ پاؤ تم اپنے لیے کوئی کار ساز؟
۱۷:۶۹ یا بے خوف ہو گئے ہو تم اس سے کہ واپس بھیج دے تم کو سمندر میں دوبارہ پھر بھیجے تم پر سخت طوفانی ہوا اور وہ غرق کر دے تمھیں بدلے میں تمہاری ناشکری کے پھر نہ پاؤ تم اپنے لیے ہم پر اس کے بارے میں کوئی دعویٰ کرنے والا بھی۔
۱۷:۷۰ اور بے شک ہم نے بڑی عزت دی ہے بنی آدم کو اور سواریاں عطا کی ہیں ہم نے اُنھیں خشکی میں اور سمندر میں اور رزق دیا ہے اُن کو ہم نے پاکیزہ چیزوں سے اور فضیلت عطا کی ہے ہم نے اُن کو بت سی مخلوقات پر، نمایاں فضیلت۔
۱۷:۷۱ جس دن بلائیں گے ہم سب انسانوں کو ان کے پیشواؤں کے ساتھ سو جس شخص کو دیا جائے گا اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں سو یہ لوگ پڑھیں گے اپنے اعمالنامے اور نہ ہو گا اُن پر ظلم ذرّہ برابر۔
۱۷:۷۲ اور جو رہا اس دُنیا میں اندھا سو وہ ہو گا آخرت میں بھی اندھا بلکہ زیادہ گمراہ (اندھے سے بھی)۔
۱۷:۷۳ اور ان کی کوشش یہ ہے کہ فتنے میں ڈال کر تمھیں پھیر دیں اس وحی سے جو بھیجی ہے ہم نے تمہاری طرف تاکہ گھڑ لو تم ہمارے بارے میں اس کے علاوہ کچھ اور تو اس صورت میں وہ ضرور بنا لیتے تم کو اپنا دوست۔
۱۷:۷۴ اور اگر نہ ثابت قدم رکھا ہوتا ہم نے تم کو بہت ممکن تھا کہ تم جھک جاتے ان کی طرف کسی قدر۔
۱۷:۷۵ اور اس وقت ضرور چکھاتے ہم تمھیں مزہ دگنا (عذابِ) دنیا کا اور دگنا ہی (عذاب) آخرت کا پھر نہ پاتے تم اپنے لیے ہمارے مقابل کوئی مدد گار۔
۱۷:۷۶ اور ان کی کوشش یہ ہے کہ تمہارے قدم اکھاڑ دیں اس سرزمین سے تاکہ نکال دیں تمھیں یہاں سے اور اس صورت میں نہ رہیں گے یہ خود بھی تمہارے بعد مگر بہت تھوڑی دیر۔
۱۷:۷۷ یہی طریق کار ہے (ہمارا) ان کے بارے میں جو بھیجے تھے ہم نے تم سے پہلے اپنے رسول اور نہ پاؤ گے تم۔
۱۷:۷۸ قائم کرو نماز زوالِ آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک اور (قائم کرو) فجر کی نماز بھی، بے شک نمازِ فجر (کے وقت) فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
۱۷:۷۹ اور رات کو تہجّد پڑھو یہ زائد عبادت ہے تمہارے لیے بعید نہیں کہ (اس کی برکت سے) فائز کر دے تمھیں تمھارا رب ”مقامِ محمود” پر۔
۱۷:۸۰ اور دُعا کرو اے میرے مالک! لے جا تُو مجھے (جہاں بھی لے جائے) صِدق کے ساتھ اور نکال مجھے (جہاں سے بھی نکالے) سچائی کے ساتھ اور بنا دے تُو میرے لیے اپنی جنابِ خاص سے کسی اقتدار کو میرا مدد گار۔
۱۷:۸۱ اور اعلان کر دو کہ حق آ گیا ہے اور مٹ گیا باطل۔ یقیناً باطل تو ہے ہی مٹنے والا۔
۱۷:۸۲ اور نازل کر رہے ہیں ہم قرآن میں وہ کچھ جو شفا ہے اور رحمت ہے مومنوں کے لیے اور نہیں اضافہ کرتا یہ ظالموں کے لیے سوائے خسارے کے۔
۱۷:۸۳ اور جب انعام سے نوازتے ہیں ہم انسان کو تو پیٹھ موڑ لیتا ہے اور اینٹھ جاتا ہے اور جب پہنچتی ہے اُسے مُصیبت تو ہو جاتا ہے مایوس۔
۱۷:۸۴ (ان سے) کہ دو! ہر ایک عمل کر رہا ہے اپنے طریقہ پر۔ اب یہ تمھارا رب ہی ہے جو پُوری طرح جانتا ہے کہ کون ہے ہدایت یافتہ، راستے کے اعتبار سے؟۔
۱۷:۸۵ اور پُوچھتے ہیں یہ لوگ تم سے رُوح کے بارے میں۔ کہو کہ روح (آتی ہے) میرے رب کے حُکم سے اور نہیں دیا گیا ہے تمھیں علم مگر تھوڑا۔
۱۷:۸۶ اور اگر چاہیں ہم تو چھین لے جائیں وہ سب جو وحی کیا ہے ہم نے تمہاری طرف پھر نہ پاؤ گے تم اپنے لیے اس سلسلہ میں ہمارے مقابل کوئی حمایتی۔
۱۷:۸۷ مگر (جو حاصل ہے تمھیں) یہ رحمت ہے تمہارے رب کی، یقیناً اُس کا فضل ہے تم پر بہت زیادہ۔
۱۷:۸۸ (اُن سے) کہہ دیجیے اگر کہیں مِل کر کوشش کریں تمام جن و انس اس بات کی کہ لے آئیں کوئی چیز مانند اس قرآن کے تو نہ لا سکیں گے وہ اس کی مثل اگرچہ ہو جائیں وہ سب ایک دوسرے کے مدد گار۔
۱۷:۸۹ اور یقیناً طرح طرح سے بار بار بیان کیا ہے ہم نے انسانوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کا مضمون، لیکن انکار کر دیا (ماننے سے) اکثر انسانوں نے (اور نہ رہے) مگر کافر بن کر۔
۱۷:۹۰ اور اُنہوں نے کہا کہ ہر گز نہیں مانیں گے ہم تمہاری بات جب تک کہ نہ پھاڑ بہاؤ تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ۔
۱۷:۹۱ یا (نہ ہو) تمہارے پاس ایک باغ کھجوروں اور انگوروں کا اور رواں کر دو تم نہریں اُن کے اندر بہترین طریقے سے۔
۱۷:۹۲ یا (نہ) گرا دو تم آسمان کو جیسا کہ تمھارا دعویٰ ہے ہمارے اُوپر ٹکڑے ٹکڑے کر کے یا (نہ) لے آؤ تم اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے۔
۱۷:۹۳ یا (جب تک نہ) ہو تمہارے لیے گھر سونے کا یا (نہ) چڑھ جاؤ تم آسمان پر۔ اور ہر گز نہیں یقین کریں گے ہم تمہارے چڑھنے کا بھی جب تک کہ (نہ) اُتارو تم ہم پر ایک تحریر جسے ہم پڑھیں خود۔ کہہ دیجیے پاک ہے میرا رب نہیں ہوں میں مگر ایک آدمی (اللہ کا) پیغام پہنچانے والا۔
۱۷:۹۴ اور نہیں منع کیا لوگوں کو ایمان لانے سے جب بھی آئی اُن کے پاس ہدایت مگر ان کے اسی قول نے کہ کیا بھیجا ہے اللہ نے آدمی کو رسول بنا کر۔
۱۷:۹۵ کہہ دیجیے! اگر ہوتے زمین میں فرشتے چل پھر رہے ہوتے اطمینان کے ساتھ تو ضرور نازل کرتے ہم اُن پر آسمان سے فرشتہ کو رسول بنا کر۔
۱۷:۹۶ اُن سے کہیے کافی ہے اللہ گواہی کے لیے میرے اور تمہارے درمیان، یقیناً وہ ہے اپنے بندوں کے بارے میں پُوری طرح باخبر اور سب کچھ دیکھنے والا۔
۱۷:۹۷ اور جسے ہدایت دے اللہ سو وہی ہے ہدایت پانے والا اور جسے وہ گمراہ کر دے تو ہر گز نہ پاؤ گے تم ایسے لوگوں کے لیے کوئی مدد گار اللہ کے سِوا۔ اور گھیر کر لے آئیں گے ہم اُنھیں روزِ قیامت اوندھے منہ، اندھے، گونگے اور بہرے۔ اور اُن کا ٹھکانا ہو گا جہنّم، جب وہ ماند پڑنے لگے گا تو ہم اُسے اور زیادہ بھڑکا دیں گے۔
۱۷:۹۸ یہ ہے سزا اُن کی اس بنا پر کہ اُنہوں نے انکار کیا تھا ہماری آیات کا اور کہا تھا کہ کیا جب ہو جائیں گے ہم ہڈیاں اور خاک کیا واقعی ہم دوبارہ اُٹھائے جائیں گے نئے سرے سے؟۔
۱۷:۹۹ کیا کبھی نہیں غور کیا اُنہوں نے؟ کہ بے شک اللہ جس نے پیدا کیا ہے آسمانوں اور زمین کو وہ قادر ہے اس پربھی کہ پیدا فرمائے اِن کی مثل (دوبارہ) لیکن مقّرر کر رکھی ہے اُس نے اُن کے لیے ایک مُدّت کوئی شک نہیں جس کے آنے میں مگر انکار کر دیا ہے ظالموں نے کہ (نہ رہیں گے وہ) بغیر کافر ہُوئے۔
۱۷:۱۰۰ اِن سے کہہ دیجیے اگر تم مالک ہوتے میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے تو پھر ضرور روک لیتے تم اُنھیں خرچ ہونے کے ڈر سے۔ اور انسان تو ہے ہی بڑا تنگ دل۔
۱۷:۱۰۱ اور یقیناً عطا کیے تھے ہم نے موسیٰ کو نو معجزات پس پُوچھ لو بنی اسرائیل سے جب آئے موسیٰ اُن کے ہاں تو کہا تھا ان سے فرعون نے بے شک میں سمجھتا ہوں تمھیں اے موسیٰ سحر زدہ شخص۔
۱۷:۱۰۲ کہا تھا موسیٰ نے یقیناً تو جانتا ہے کہ نہیں نازل کیا ان معجزات کو مگر اُس نے جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا بصیرت کے لیے اور بے شک میں سمجھتا ہوں تجھے اے فرعون شامت زدہ شخص۔
۱۷:۱۰۳ سو ارادہ کیا فرعون نے کہ اکھاڑ پھینکے اُن کو اس سرزمین سے تو غرق کر دیا ہم نے اسے اور اُن کو بھی جو اس کے ساتھ تھے سب کو۔
۱۷:۱۰۴ اور کہا ہم نے اس کے بعد نبی اسرائیل سے بسو تم زمین میں پھر جب آن پُورا ہو گا آخرت کا وعدۂ تو لا حاضر کریں گے ہم تم سب کو ایک ساتھ۔
۱۷:۱۰۵ اور حق ہی کے ساتھ نازل کیا ہے ہم نے اس قرآن کو اور حق ہی لے کر نازل ہُوا ہے اور نہیں بھیجا ہم نے تمھیں (اے محمد) مگر بشارت دینے والا اور متنبہ کرنے والا، بنا کر۔
۱۷:۱۰۶ اور نازل کیا ہے ہم نے اس قرآن کو واضح مضامین کے ساتھ۔ تاکہ پڑھ کر سُناؤ تم اسے انسانوں کو ٹھہر ٹھہر کر اور نازل کیا ہے ہم نے اس کو بتدریج (حسبِ موقعہ)۔
۱۷:۱۰۷ ان سے کہہ دیجیے کہ ایمان لاؤ اس پر یا نہ لاؤ تم، یقیناً وہ لوگ جنہیں دیا گیا تھا علم اس سے پہلے جب تلاوت کیا جاتا ہے یہ اُن کے سامنے تو گرِ جاتے ہیں وہ ٹھوڑیوں کے بَل سجدے میں۔
۱۷:۱۰۸ اور پُکار اُٹھتے ہیں کہ پاک ہے ہمارا رب یقیناً ہے وعدہ ہمارے رب کا، ضرور پُورا ہو کر رہنے والا۔
۱۷:۱۰۹ اور گرِ پڑتے ہیں وہ منہ کے بل روتے ہُوئے اور اضافہ کرتا ہے (یہ کلام) اُن کے خشوع میں۔
۱۷:۱۱۰ ان سے کہہ دیجیے کہ پکارو اللہ کہہ کر یا پکارو رحمٰن کہہ کر جس نام سے بھی تم پُکارو گے اُسے سو اسی کے لیے تو ہیں سب اچھے نام اور نہ بلند آواز سے پڑھو تم اپنی نماز اور نہ بہت پست کرو تم اپنی آواز نماز میں اور اختیار کرو ان دونوں کے درمیان مناسب طریقہ۔
۱۷:۱۱۱ اور کہہ دو! سب تعریفیں اُس اللہ کے لیے ہیں جس نے ہرگز نہیں بنایا کیسی کو بیٹا اور ہر گز نہیں ہے اُس کا کوئی شریک بادشاہی میں اور ہرگز نہیں ہے اُس کا کوئی شریک بادشاہی میں اور ہرگز نہیں اُس کا کوئی مدد گار کمزوری کی بنا پر اور بڑائی بیان کرو اُس کی کمال درجے کی برائی۔
سورۃ الکہف
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۸:۱ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے نازل فرمائی اپنے بندہ پر یہ کتاب اور نہیں رکھی اس میں کوئی کجی۔
۱۸:۲ ٹھیک ٹھیک سیدھی بات کہنے والی کتاب تاکہ خبردار کرے (لوگوں کو) سخت عذاب سے اللہ کے اور خوشخبری دے مومنوں کو جو کرتے ہیں نیک عمل، کہ یقیناً اُن کے لیے ہے اجر بہت اچھّا۔
۱۸:۳ رہیں گے یہ اس میں ہمیشہ۔
۱۸:۴ اور ڈرائے ان لوگوں کو جو کہتے ہیں کہ بنا لیا ہے اللہ نے کوئی بیٹا۔
۱۸:۵ نہیں ہے اُنھیں اس کے بارے میں کوئی علم اور نہ ان کے باپ دادا کو (تھا)، بڑی ہے وہ بات جو نکلتی ہے اُن کے مُنہ سے۔ نہیں کہتے وہ مگر جھُوٹ۔
۱۸:۶ تو شاید اے نبی! ہلاک کر دینا چاہتے ہو تم اپنے آپ کو ان کے پیچھے اگر نہ ایمان لائیں وہ اس قرآن پر مارے غم کے۔
۱۸:۷ واقعہ یہ ہے کہ بنایا ہے ہم نے ان (سب چیزوں) کو جو زمین پر ہیں زینت اس کے لیے تاکہ آزمائیں ہم لوگوں کو کہ کون ان میں بہتر ہے عمل کے لحاظ سے۔
۱۸:۸ اور یقیناً ہم بنا دیں گے اس سب کو جو زمین پر ہے (بالآخر) ایک چٹیل میدان۔
۱۸:۹ کیا تم سمجھتے ہو کہ اصحابِ غار اور کہنے والے تھے ہماری عجیب نشانیوں میں سے؟
۱۸:۱۰ جب پناہ لی تھی چند جوانوں نے غار میں اور کہا تھا اے ہمارے مالک! عطا فرما تُو ہمیں اپنی جنابِ خاص سٍے رحمت اور مہیّا کر تُو میں ہمارے معاملات کی درستی۔
۱۸:۱۱ پھر تھپکی دے کر ہم نے ان کے کانوں پر (سلا دیا ان کو) اس غار میں چند برس گنتی کے۔
۱۸:۱۲ پھر اٹھایا ہم نے انہیں تاکہ ہم جانیں کہ کون دونوں گروہوں میں سے ہے ٹھیک شمار کرنے والا ان کے وہاں رہنے کی مدت کا۔
۱۸:۱۳ ہم سناتے ہیں تمھیں ان کا قصّہ بالکل ٹھیک ٹھیک۔ واقعہ یہ ہے کہ وہ چند نوجوان تھے جو ایمان لے آئے تھے اپنے رب پر اور زیادہ دی تھی ہم نے انہیں ہدایت۔
۱۸:۱۴ اور مضبوط کر دیے تھے ہم نے اُن کے دِل جب وہ کھڑے ہُوئے تھے اور اُنہوں نے کہا تھا کہ ہمارا رب وہی ہے جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا۔ ہرگز نہیں پکاریں گے ہم اس کے سِوا کسی معبود کو، (ایسا کریں تو) بے شک کہیں گے ہم اُس وقت غلط بات۔
۱۸:۱۵ اس ہماری قوم نے بنا لیے ہیں اللہ کے سوا بہت سے معبود، کیوں نہیں لاتے وہ اُن (کے معبود ہونے) پر کوئی واضح دلیل۔ سو کون ہے بڑا ظالم اس سے جو باندھے اللہ پر جھوٹ۔
۱۸:۱۶ اب جبکہ تم چھوڑ چُکے ہو اُنھیں اور ان (معبودوں) کو جن کی وہ پُوجا کرتے ہیں اللہ کے سِوا تو پناہ لے لو اِس غار میں پھیلا دے گا تمہارے لیے تمھارا رب اپنی رحمت کا دامن اور مہیّا کر دے گا تمہارے لیے تمہارے کاموں میں آسانی۔
۱۸:۱۷ اور دیکھتے ہو تو سُورج کو جب طُلوع ہوتا ہے تو کترا جاتا ہے ان کے غار کی طرف سے دائیں جانب اور جب غروب ہوتا ہے تو کنّی کاٹ جاتا ہے ان سے بائیں طرف اور وہ ہیں ایک کشادہ جگہ میں اس غار کے اندر، یہ (ایک نشانی ہے) اللہ کی نشانیوں میں سے، جسے ہدایت دے اللہ سو وہی ہے ہدایت یافتہ اور جسے گمراہ کر دے وہ تو ہرگز نہیں پائے گا تُو اس کے لیے کوئی دوست راہ بتانے والا۔
۱۸:۱۸ اور سمجھتے ہو تم اُنھیں کہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ سو رہے ہیں اور کروٹ دلواتے ہیں ہم اُنھیں دائیں طرف اور بائیں طرف اور اُن کا کُتّا پھیلائے بیٹھا ہے اپنے ہاتھ غار کے دہانے پر، اگر کہیں جھانک کر دیکھو تم اُنھیں تو پلٹ جاؤ تم اُن کو دیکھ کر بھاگتے ہوئے اور بھر جائے تمھارا دل اُنھیں دیکھ کر دہشت سے۔
۱۸:۱۹ اور اسی طرح اُٹھا کھڑا کیا ہم نے اُنھیں تاکہ پُوچھیں ایک دوسرے سے آپس میں۔ کہا ایک کہنے والے نے اُن میں سے کتنی دیر رہے ہو تم (اس حال میں)؟ اُنہوں نے کہا رہے ہیں ہم دن بھر یا دن کا کچھ حصّہ (پھر) وہ بولے تمھارا رب ہی بہتر جانتا ہے کہ کتنی دیر تم رہے ہو۔ اچھّا! بھیجو اپنے ایک آدمی کو اپنا یہ روپیہ دے کر شہر کی طرف اور اُسے چاہیے کہ وہ دیکھے کہ کس کا اچّھا ہے کھانا پھر لے آئے وہ تمہارے پاس کچھ کھانا اس سے اور چاہیے کہ ہوشیار رہے کہ نہ خبر دے بیٹھے تمہاری کسی کو۔
۱۸:۲۰ یقیناً یہ لوگ اگر غالب آ گئے تم پر تو سنگسار کریں گے تمھیں یا واپس لے جائیں گے تمھیں اپنے دین میں اور ہرگز نہ فلاح پا سکو گے تم اس صورت میں کبھی بھی۔
۱۸:۲۱ اور اس طرح ہم نے مطلع کر دیا ان کے بارے میں (اہل شہر کو) تاکہ اُنھیں معلوم ہو جائے کہ بے شک وعدہ اللہ کا سچّا ہے اور یہ کہ قیامت (برحق ہے) کوئی نہیں اس میں اس وقت جب وہ جھگڑنے لگے آپس میں ان کے بارے میں تو کہا (کچھ لوگوں نے) چُن دو اُن کے اُوپر ایک دیوار۔ اُن کا رب ہی بہتر جانتا ہے اُن کے بارے میں۔ کہا ان لوگوں نے جو غالب تھے ان کے معاملات پر ہم ضرور بنائیں گے اُن پر ایک عبادت گاہ۔
۱۸:۲۲ (کچھ) لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا اُن کا کُتّا تھا، اور (کچھ) کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا اُن کا کُتّا تھا، بے تُکی باتیں، اور (کچھ) کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں اُن کا کُتّا تھا، کہہ دیجیے میرا رب ہی بہتر جانتا ہے اُن کی گنتی، نہیں جانتے اُن کے بارے میں مگر کم لوگ۔ پس مت جھگڑا کرو تم اُن کے بارے میں مگر سرسری طور اور مت پوچھو تم اس کے بارے میں اُن میں سے کسی سے۔
۱۸:۲۳ اور کبھی نہ کہو کسی بات کے بارے میں کہ میں ضرور کروں گا یہ کل۔
۱۸:۲۴ (تم کچھ نہیں کر سکتے) اِلّا یہ کہ چاہے اللہ اور یاد کرو اپنے رب کو جب بھُول جاؤ تم (اس کا نام لینا) اور کہو اُمید کہ بتائے گا مجھے میرا رب زیادہ اس سے بھی ہدایت کی بات۔
۱۸:۲۵ اور رہے وہ اپنی غار میں تین سو سال اور بڑھا دیے ہیں لوگوں نے نو سال۔
۱۸:۲۶ کہہ دیجیے اللہ بہتر جانتا ہے کہ کتنی مُدّت رہے وہ، اسی کو معلوم ہیں سب چھُپی باتیں آسمانوں کی او زمین کی، کیا خوب ہے وہ دیکھنے والا اور سُننے والا، نہیں ہے مخلوقات کا اُس کے سِوا کوئی سرپرست اور نہیں شریک کرتا وہ اپنی حکومت میں کِسی کو۔
۱۸:۲۷ اور سُنا دو جو کچھ وحی کیا گیا ہے تمہاری طرف تمہارے رب کی کتاب میں سے، نہیں کوئی بدلنے کا مجاز اس کی باتوں کو اور ہرگز نہ پاؤ گے تم اس کے سوا کوئی جائے پناہ۔
۱۸:۲۸ اور مطمئن کر لو اپنے دل کو ان لوگوں کی معیت پر جو پکارتے ہیں اپنے رب کو صُبح و شام اور طلب گار ہیں اس کی رضا کے اور نہ ہٹاؤ تم اپنی نظروں کو ان کی طرف سے۔ اس غرض سے کہ پسند کرو تم زینت، دُنیاوی زندگی کی اور مت مانو بات اس کی کہ غافل کر دیا ہے ہم نے جس کے دِل کو اپنے ذکر سے اور وہ پیروی کر رہا ہے اپنی خواہش نفس کی اور ہے اس کا طریقِ کار افراط و تفریط پر مبنی۔
۱۸:۲۹ اور کہہ دیجیے کہ یہ حق ہے تمہارے رب کی طرف سے سو جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اور جس کا جی چاہے انکار کر دے۔ یقیناً ہم نے مہیّا کر رکھی ہے ظالموں کے لیے ایک ایسی آگ گھیر رکھا ہے ان کو جس کی لپٹوں نے۔ اور اگر پانی مانگیں گے تو پلایا جائے گا اُن کو ایسا پانی جو تیل کی تلچھٹ جیسا ہو گا جو جھُلس دے گا منہ کو۔ بہت ہی بُرا ہے مشروب اور بہت بُری ہے وہ آرام گاہ۔
۱۸:۳۰ بے شک وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک عمل یقیناً ہم نہیں ضائع کرتے اجر اس شخص کا جس کا عمل اعلیٰ اور معیاری ہو۔
۱۸:۳۱ یہی لوگ ہیں کہ ہیں ان کے لیے جنتّیں سدا بہار کہ بہتی ہیں اُن کے (محلّات کے) نیچے نہریں، پہنائے جائیں گے اُنھیں وہاں سونے کے کنگن اور پہنیں گے وہ لباس سبز رنگ کے جو بنائے گئے ہوں گے باریک ریشم اور اطلس و دیبا سے، تکیے لگا کر بیٹھیں گے وہ ان جنتوں میں اُونچی مسندوں پر۔ یہ بہترین اجر ہے۔ اور اعلیٰ درجے کی آرام گاہ ہے۔
۱۸:۳۲ اور پیش کرو ان کے سامنے ایک مثال کہ دو شخص تھے، دیے تھے ہم نے ان میں سے ایک کو دو باغ انگور کے اور باڑ لگائی تھی ہم نے اُن کے گرد کھجور کے درختوں کی اور اُگا رکھی تھی ہم نے ان دونوں کے درمیان کھیتی بھی۔
۱۸:۳۳ دونوں باغ دینے لگے اپنا پھل اور نہ چھوڑی اُنہوں نے پیداوار میں کوئی کمی اور جاری کر دی ہم نے اُن کے درمیان ایک نہر۔
۱۸:۳۴ اور حاصل ہوا اُسے خُوب فائدہ، سو کہا اس نے اپنے ساتھی سے باتیں کرتے ہُوئے کہ میں زیادہ دوں تم سے مال میں بھی اور زیادہ طاقتور جتھّا رکھتا ہوں۔
۱۸:۳۵ پھر داخل ہوا وہ اپنے باغ میں ظلم کرتا ہُوا اپنے اُوپر۔ کہنے لگا! میں نہیں سمجھتا کہ فنا ہو جائے گا یہ باغ کبھی۔
۱۸:۳۶ اور میں نہیں خیال کرتا کہ قیامت آئے گی (کبھی) اور اگر کہیں میں لوٹایا گیا اپنے رب کے حضور تو ضرور پاؤں گا میں بہتر اس سے بھی جگہ۔
۱۸:۳۷ کہا اس سے اُس کے ساتھی نے باتیں کرتے ہُوئے کیا کفر کرتا ہے تُو اس ذات کے ساتھ جس نے پیدا کیا ہے تجھے مٹّی سے پھر نطفہ سے پھر بنا کھڑا کیا اس نے تجھے ایک مکمل آدمی۔
۱۸:۳۸ لیکن میں کہتا ہوں کہ وہی اللہ میرا رب ہے اور نہیں شریک کرتا میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو۔
۱۸:۳۹ اور کیوں نہیں جب تُو داخل ہُوا تھا اپنے باغ میں تو کہا تُو نے: ”ماشاء اللہ” (کہ وہی ہو گا جو چاہے اللہ)، ”لا قوۃ الّا باللہ” (کچھ اختیار نہیں مگر اللہ کی توفیق سے)؟ اگر دیکھتا ہے تُو مجھے کہ میں کم ہوں تجھے سے مال و اولاد میں۔
۱۸:۴۰ سو بعید نہیں کہ میرا رب عطا کر دے مجھے بہتر تیرے باغ سے اور بھیج دے تیرے باغ پر کوئی آفت آسمان سے اور ہو کر رہ جائے وہ چٹیل میدان۔
۱۸:۴۱ یا اُتر جائے اس کا پانی گہرائی میں تو نہ کر سکے تُو اس کو حاصل۔
۱۸:۴۲ اور مارا گیا اُس کا پھل اور ملتا رہ گیا وہ اپنے ہاتھ اس پر جو اس نے خرچ کیا تھا س میں کیونکہ وہ گرا ہُوا تھا اپنے چھپّروں پر، اب وہ کہنے لگا کاش! نہ شریک ٹھہرایا ہوتا میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو۔
۱۸:۴۳ اور نہ تھا اس کے پاس کوئی جتھّا جو اس کی مدد کرتا اللہ کے سوا اور نہ تھا وہ اس قابل کہ خود بدلہ لیتا۔
۱۸:۴۴ اس وقت (معلوم ہوا) کہ کار سازی کا اختیار اللہ ہی کو ہے جو برحق ہے، وہی بہتر دینے والا ہے ثواب اور وہی بہتر کرنے والا ہے انجام کو۔
۱۸:۴۵ اور بیان کرو اُن کے سامنے مثال دُنیاوی زندگی کی (کہ وہ) مانند ہے اس پانی کے جسے برسایا ہم نے آسمان سے تو خوب گھنی ہو گئی اس کی وجہ سے روئیدگی زمین کی پھر بن کر رہ گئی وہ بھُس جسے اڑائے لیے پھرتی ہیں ہوائیں۔ اور ہے اللہ ہر چیز پر پُوری قدرت رکھنے والا۔
۱۸:۴۶ مال اور بیٹے رونق ہیں دنیاوی زندگی کی اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی بہتر ہیں تیرے رب کے نزدیک نتیجہ کے لحاظ سے اور بہتر ہیں اُمید کے اعتبار سے۔
۱۸:۴۷ اور جس دن چلائیں گے ہم پہاڑوں کو اور دیکھے گا تُو زمین کو کھُلا میدان اور اکٹھّا کریں گے ہم سب کو، تو نہیں چھوڑیں گے ہم اُن میں سے کسی ایک کو۔
۱۸:۴۸ اور پیش کیے جائیں گے سب تیرے رب کے حضور صف در صف، (دیکھ لو) بلا شُبہ آ گئے ہو تم ہمارے حضور ویسے ہی جیسا پیدا کیا تھا ہم نے تم کو پہلی بار، جبکہ تم سمجھتے تھے کہ قطعاً نہیں مقّرر کیا ہے ہم نے تمہارے لیے کوئی پیشی کا وقت۔
۱۸:۴۹ اور رکھ دیا جائے گا اعمالنامہ سو تم دیکھو گے مجرموں کو کہ ڈر رہے ہوں گے وہ اس سے جو اس میں (درج) ہو گا اور کہیں گے ہائے ہماری کم بختی کیسی ہے یہ تحریر نہیں چھوڑی اس نے کوئی چھوٹی اور نہ بڑی (حرکت جو ہم نے کی تھی) مگر درج کر لیا ہے اُسے اور پائیں گے وہ اپنے اعمال کو سامنے اور نہیں ظلم کرے گا تیرا رب کسی پر۔
۱۸:۵۰ اور جب کہا تھا ہم نے فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو سجدہ کیا اُنہوں نے سوئے ابلیس کے۔ تھا وہ جِنوں میں سے اس لیے نافرمانی کی اس نے اپنے رب کے حُکم کی۔ تو کہا بناتے ہو تم اُسے اور اس کی اولاد کو اپنا سرپرست میرے سوا حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں؟ اور بہت ہی بُرا ظالموں کے لیے یہ بدل (جسے وہ اختیار کر رہے ہیں)۔
۱۸:۵۱ نہیں بُلایا تھا میں نے اُنھیں پیدا کرتے وقت آسمانوں کے اور زمین کے اور نہ اُن کی اپنی تخلیق کے وقت اور نہیں ہوں میں ایسا کہ بناؤں گمراہ کرنے والوں کو اپنا مدد گار۔
۱۸:۵۲ اور جس دن ارشاد فرمائے گا وہ کہ پکارو تم میرے شرکاء کو جنہیں تم مانا کرتے تھے تو وہ پکاریں گے اُنھیں لیکن نہیں جواب دیں گے وہ انہیں اور بنا دیں گے ہم اُن کے درمیان ایک ہلاکت کا گڑھا۔
۱۸:۵۳ : اور دیکھیں گے مجرم آگ کو تو سمجھ لیں گے کہ یقیناً اُنھیں گِرنا ہے اس میں اور نہ پائیں گے اس سے بچنے کا کوئی راستہ۔
۱۸:۵۴ اور یقیناً طرح طرح سے بار بار بیان کیا ہے ہم نے اس قرآن میں انسانوں کے لیے ہر طرح کا مضمون۔ لیکن ہے انسان ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو۔
۱۸:۵۵ اور نہیں منع کیا انسانوں کو ایمان لانے سے جب آئی اُن کے پاس ہدایت اور (اس سے کہ) معافی مانگتے وہ اپنے رب سے مگر اس (خواہش) نے کہ آئے اُن پر وہی کچھ جو آ چکا ہے پہلوں پر یا یہ کہ دیکھ لیں وہ آتے ہُوئے عذاب کو سامنے سے۔
۱۸:۵۶ اور نہیں بھیجتے ہم رسولوں کو مگر اس لیے کہ خوشخبری دیں اور ڈرائیں جبکہ جھگڑا کرتے ہیں یہ کافر جھُوٹی باتیں بنا کر تاکہ نیچا دکھائیں اُن سے حق کو اور بنا لیا ہے انہوں نے میری آیات کو اور ان تنبیہات کو جو اُنھیں کی گئیں، مذاق۔
۱۸:۵۷ اور کون بڑا ظالم ہے اس شخص سے جسے یاد دلائی جائیں نشانیاں اس کے رب کی اور وہ منہ پھیر لے اُن سے اور بھُول جائے اس (انجام) کو جس کا اہتمام اس نے اپنے ہاتھوں کیا ہے۔ بے شک ہم نے چڑھا دیے ہیں ان کے دِلوں پر غلاف تاکہ (نہ) سمجھ سکیں یہ قرآن کو اور (پیدا کر دیا ہے) اُن کے کانوں مین بہرہ پن اور اب یہ حال یہ کہ اگر تم بلاؤ اُنھیں ہدایت کی طرف تو نہ ہدایت پائیں گے یہ اب کبھی۔
۱۸:۵۸ اور تیرا رب ہے، بڑا بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔ ورنہ اگر کہیں گرفت فرماتا اُن کی بسبب ان کے اعمال کے تو جلد لے آتا ان پر عذاب۔ لیکن ان کے لیے ایک وقت مقّرر ہے نہیں پائیں گے وہ اس سے بچ کر نکلنے کے لیے کوئی راہ۔
۱۸:۵۹ اور یہ ہیں وہ بستیاں جنہیں ہلاک کیا تھا ہم نے جب اُنہوں نے ظلم کیا اور طے کر رکھا تھا ان کی ہلاکت کے لیے ایک وقتِ معیّن۔
۱۸:۶۰ اور جب کہا تھا موسیٰ نے اپنے خادم سے کہ نہ ختم کروں گا میں (اپنا سفر) حتّیٰ کہ پہنچ جاؤں سنگم پر دونوں دریاؤں کے ورنہ چلتا ہی رہوں گا میں برسوں۔
۱۸:۶۱ پھر جب پہنچ گئے وہ دونوں اُن کے سنگم پر تو بھُول گئے اپنی مچھلی کو اور بنا لیا اس نے اپنا راستہ سمندر میں جیسے کوئی سرنگ لگی ہو۔
۱۸:۶۲ پھر جب آگے چلے گئے وہ دونوں تو کہا موسیٰ نے اپنے خادم سے کہ لاؤ ہمارا ناشتہ، یقیناً پہنچی ہے ہمیں اس سفر سے بڑی تکلیف۔
۱۸:۶۳ خادم نے کہا آپ نے دیکھا (کیا ہوا) جب ہم ٹھہرے تھے اس چٹان کے پاس اس وقت میں بھُول گیا تھا مچھلی کو اور نہیں غافل کیا تھا مجھے مگر شیطان نے اس بات سے کہ میں ذکر کروں اُس کا (آپ سے) اور بنا لیا تھا اس نے اپنا راستہ سمندر میں، عجیب طریقے سے۔
۱۸:۶۴ موسیٰ نے کہا یہی ہے وہ بات جس کی ہمیں تلاش تھی۔ پھر واپس ہوئے وہ اپنے نقوشِ قدم پر پاؤں رکھتے ہوئے۔
۱۸:۶۵ سوپایا اُنہوں نے ایک بندے کو ہمارے بندوں میں سے جسے نوازا تھا ہم نے اپنی رحمتِ خاص سے اور سکھایا تھا ہم نے اسے اپنی طرف سے ایک (خاص) علم۔
۱۸:۶۶ کہا اُس سے موسیٰ نے کیا میں تمہارے ساتھ چل سکتا ہوں تاکہ تعلیم دیں آپ مجھے اس کی جو سکھائی گئی ہے آپ کو دانشمندی۔
۱۸:۶۷ انہوں نے کہا یقیناً آپ نہ کر سکیں گے میرے ساتھ رہ کر صبر۔
۱۸:۶۸ اور کیسے کر سکتے ہیں آپ صبر اس بات پر جس کی نہ ہو آپ کو خبر۔
۱۸:۶۹ موسیٰ نے کہا ضرور پائیں گے آپ مجھے ”انشاء اللہ” صبر کرنے والا اور نہ نافرمانی کروں گا میں آپ کی کسی معاملہ میں۔
۱۸:۷۰ اُنہوں نے کہا اچّھا اگر آپ چلتے ہیں میرے ساتھ تو نہیں پوچھیں گے کوئی بات جب تک کہ (نہ) کروں آپ سے اُس کا ذکر۔
۱۸:۷۱ پھر روانہ ہُوئے وہ دونوں، یہاں تک کہ جب وہ سوار ہُوئے ایک کشتی میں تو سوراخ کر دیا اس میں (اس بندہ نے) موسیٰ نے کہا کیا آپ نے سوراخ کیا ہے اس میں تاکہ ڈبو دیں کشتی والوں کو؟ یقیناً کی ہے آپ نے بڑی عجیب حرکت۔
۱۸:۷۲ اُنہوں نے کہا کیا نہیں کہا تھا میں نے آپ سے کہ نہیں کر سکیں گے آپ میرے ساتھ رہ کر صبر؟
۱۸:۷۳ موسیٰ نے کہا نہ گرفت کیجیے میری بھُول چُوک پر اور نہ اختیار کیجیے میرے معاملے میں سختی۔
۱۸:۷۴ چنانچہ چلے پھر وہ دونوں حتّیٰ کہ ملے وہ دونوں ایک لڑکے سے اور قتل کر دیا اس نے اُسے۔ موسیٰ نے کہا کیا قتل کر دیا ہے آپ نے ایک معصوم جان کو بغیر کسی کے عوض؟ یقیناً کی ہے آپ نے بہت ہی بُری حرکت۔
۱۸:۷۵ اُنہوں نے کہا کیا نہیں کہا تھا میں نے آپ سے کہ یقیناً آپ نہیں کر سکیں گے میرے ساتھ رہ کر صبر۔
۱۸:۷۶ موسیٰ نے کہا اگر پُوچھوں میں آپ سے کوئی بات اس کے بعد تو نہ رکھیے گا مجھے اپنے ساتھ۔ یقیناً مِل گیا ہے آپ کو میری طرف سے عذر۔
۱۸:۷۷ پھر چل پڑے وہ دونوں حتّیٰ کہ جب پہنچے وہ دونوں ایک بستی والوں کے پاس تو اُنہوں نے کھانا طلب کیا وہاں کے رہنے والوں سے تو انکار کر دیا اُنہوں نے اُنہیں مہمان بنانے سے پھر دیکھی اُنہوں نے وہاں ایک دیوار جو گرا چاہتی تھی تو اس نے اسے درست کر دیا۔ موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو ضرور لے سکتے تھے اس کام پر اُجرت۔
۱۸:۷۸ اُنہوں نے کہا اب جدائی ہے میرے اور آپ کے درمیان۔ میں بتائے دیتا ہوں آپ کو حقیقت ان باتوں کی کہ نہ کر سکے آپ اُن پر صبر۔
۱۸:۷۹ چنانچہ وہ کشتی سو تھی وہ چند مسکینوں کی جو مزدوری کیا کرتے تھے سمندر میں، میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کر دوں کیونکہ ہے اُن کے آگے ایک بادشاہ جو چھین لیتا ہے ہر کشتی زبردستی۔
۱۸:۸۰ اور رہ گیا وہ لڑکا (جسے قتل کیا گیا تھا) تو تھے اس کے ماں باپ مومن سو ہمیں ڈر ہوا کہ تنگ کرے گا اُنہیں اپنی سرکشی اور کفر سے۔
۱۸:۸۱ : سو ہم نے چاہا کہ بدلے میں دے اُن کو اُن کا رب (ایسی اولاد) جو بہتر ہو اس سے اخلاق میں اور زیادہ قریب ہو صلہ رحمی میں۔
۱۸:۸۲ : اور رہ گئی وہ دیوار سو تھی وہ دو بچّوں کی جو یتیم تھے شہر میں اور تھا نیچے اس کے خزانہ اُن کا اور تھا اُن کا باپ ایک نیک آدمی۔ پس چاہا تمہارے رب نے کہ وہ جوان ہوں اور نکال لیں اپنا خزانہ۔ یہ مہربانی تھی آپ کے رب کی طرف سے اور نہیں کیا ہے میں نے یہ (جو کچھ کیا ہے) اپنے اختیار سے۔ یہ ہے حقیقت ان باتوں کی کہ نہ کر سکے آپ جن پر صبر۔
۱۸:۸۳ اور پُوچھتے ہیں یہ لوگ تم سے ذوالقرنین کے بارے میں۔ کہو ابھی سُناتا ہُوں میں تمہیں اُن کا کچھ حال۔
۱۸:۸۴ بے شک ہم نے اقتدار عطا کیا تھا اُسے زمین میں اور عطا کیے تھے اُسے ہم نے ہر قسم کے اسباب و وسائل۔
۱۸:۸۵ چنانچہ اس نے مہیّا کیا (ایک سفر کا) سامان۔
۱۸:۸۶ یہاں تک کہ جب پہنچا غروبِ آفتاب (کی حد) تک تو دیکھا سُورج کو کہ غروب ہو رہا ہے سیاہ پانی کے چشمے میں اور ملی اُسے اس کے پاس ایک قوم۔ ہم نے کہا! اے ذوالقرنین: چاہو تو سزا دو تم اُنہیں اور اگر چاہو تو اختیار کر لو اُن کے بارے میں اچّھا رویّہ۔
۱۸:۸۷ اس نے کہا اچّھا! جو ظلم کرے گا ان میں سے تو ضرور ہم سزا دیں گے اُسے پھر وہ لوٹایا جائے گا اپنے رب کی طرف اور وہ اُسے سخت عذاب دے گا۔
۱۸:۸۸ لیکن جو کوئی ایمان لائے گا اور کرے گا نیک عمل تو اس کے لیے ہے اچّھی جزا اور ضرور کہیں گے ہم بھی اس سے اپنے احکام کے سلسلے میں نرم (بات)۔
۱۸:۸۹ پھر اس نے مہیّا کیا (ایک اور سفر کا) سامان۔
۱۸:۹۰ یہاں تک کہ جب پہنچا وہ طلوعِ آفتاب کے مقام پر تو دیکھا اس نے کہ سُورج طلوع ہو رہا ہے ایک ایسی قوم پر کہ نہیں مہیّا کی ہے ہم نے اُن کے لیے سُورج سے کوئی اوٹ۔
۱۸:۹۱ : یہ حال تھا اُن کا اور یقیناً ہمیں معلوم تھا جو کچھ ذوالقرنین کے پاس تھا۔
۱۸:۹۲ : پھر اس نے مہیّا کیا (ایک اور سفر کا) سامان۔
۱۸:۹۳ یہاں تک کہ جب پہنچا دو پہاڑوں کے درمیان تو مِلی اُسے پہاڑوں کے اِس طرف ایک قوم جو نہیں لگتی تھی کہ سمجھے کوئی بات۔
۱۸:۹۴ اُنہوں نے کہا: اے ذوالقرنین بے شک یاجوج اور ماجوج فساد مچاتے ہیں زمین میں تو کیا مہیّا کریں ہم تمہارے لیے کچھ محصُول اور غرض سے کہ بنا دو تم ہمارے اور اُن کے درمیان ایک بند۔
۱۸:۹۵ اس نے کہا جو کچھ عطا کر رکھا ہے مجھے اس سلسلہ میں میرے رب نے وہ زیادہ بہتر ہے البتّہ مدد کرو تم میری قوّت سے بنا دُوں گا میں تمہارے اور اُن کے درمیان ایک مضبوط بند۔
۱۸:۹۶ لادو تم مجھے ٹکڑے لوہے کے۔ یہاں تک کہ جب پاٹ دیا اس نے اس خلا کو جو دو پہاڑوں کے درمیان تھی تو کہا دھونکو یہاں تک کہ جب کر دیا اُسے آگ کا انگارہ تو کہا لاؤ میرے پاس انڈیلوں گا میں اس کے اُوپر پگھلا ہُوا تانبا۔
۱۸:۹۷ سو نہ اُن میں طاقت ہے کہ اس پر چڑھ سکیں اور نہ لگا سکیں گے اس میں نقب۔
۱۸:۹۸ کہا ذوالقرنین نے یہ مہربانی ہے میرے رب کی۔ پھر جب آئے گا وعدہ میرے رب کا تو کر دے گا وہ اس کو ریزہ ریزہ اور ہے وعدہ میرے رب کا سچّا۔
۱۸:۹۹ اور چھوڑ دیا ہم نے ان میں سے بعض کو اس دن سے کہ وہ گتھم گتھا ہوتے رہیں بعض کے ساتھ۔ پھر پھونکا جائے گا صور سو جمع کریں گے ہم ان سب کو ایک ساتھ۔
۱۸:۱۰۰ اور سامنے لائیں گے ہم جہنّم کو اس دن کافروں کے، پُوری طرح۔
۱۸:۱۰۱ : وہ کافر کہ پڑا ہُوا تھا ان کی آنکھوں پر پردہ میری نصیحت کی طرف سے اور تھے وہ ایسے کہ نہ طاقت رکھتے تھے کچھ سُننے کی۔
۱۸:۱۰۲ : کیا خیال کرتے ہیں یہ کافر لوگ کہ وہ بنا لیں گے میرے بندوں کو میرے سِوا اپنا کارساز۔ یقیناً بنا رکھا ہے ہم نے جہنّم کو کافروں کے لیے سامانِ ضیافت۔
۱۸:۱۰۳ ان سے کہیے کیا خبر دیں ہم تمہیں ان لوگوں کی جو سب سے زیادہ ناکام و نامراد ہیں اپنے اعمال کے لحاظ سے۔
۱۸:۱۰۴ وہ کہ ضائع ہو گئی اُن کی جد و جہد دُنیاوی زندگی کے کاموں میں اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ اچھّے کام کر رہے ہیں۔
۱۸:۱۰۵ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے جھٹلایا تھا اپنے رب کی آیات کو اور اس کے حضور پیش ہونے کو تو ضائع ہو گئے اُن کے اعمال چنانچہ نہ دیں گے ہم ان (کے اعمال) کو روز قیامت کوئی وزن۔
۱۸:۱۰۶ یہ ہے بدلہ ان کا یعنی جہنّم بسبب اُن کے کفر کے اور اُڑایا تھا اُنہوں نے میری آیات اور رسُولوں کا مذاق۔
۱۸:۱۰۷ یقیناً وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام ہو گی اُن کی جنّت الفردوس میں مہمان نوازی۔
۱۸:۱۰۸ ہمیشہ رہیں گے وہ اس میں اور نہ چاہیں گے اس سے نکلنا۔
۱۸:۱۰۹ کہہ دیجیے کہ اگر بن جائے سمندر روشنائی میرے رب کی باتیں لکھنے کے لیے تو ضرور ختم ہو جائے سمندر اس سے پہلے کہ ختم ہوں باتیں میرے رب کی اور خواہ لے آئیں ہم اتنی ہی اور روشنائی۔
۱۸:۱۱۰ کہہ دیجیے (اے نبی) کہ درحقیقت میں بھی ایک بشر ہوں تم ہی جیسا، وحی کی جاتی ہے میری طرف یہ حقیقت کہ بس تمہارا معبود تو الٰہِ واحد ہے سو جو شخص ہے اُمیدوار اپنے رب سے ملاقات کا اسے چاہیے کہ کرے کام اچھے اور نہ شریک بنائے اپنے رب کی عبادت میں کسی کو۔
سورۃ مَریَم
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۱۹:۱ : کاف۔ ہا۔ یا۔ عین۔ صاد
۱۹:۲ : ذکر ہے تیرے رب کی رحمت کا (جو اس نے کی) اپنے بندے زکریا پر۔
۱۹:۳ جب اُس نے پُکارا تھا اپنے رب کو چُپکے چپکے۔
۱۹:۴ اس نے عرض کیا تھا: اے مریے مالک! بے شک گھل گئی ہیں ہڈیاں میری اور بھڑک اُٹھا ہے میرا سر بڑھاپے کی سفیدی سے اور نہیں رہا میں تجھ سے دُعا مانگ کر اے میرے مالک کبھی نامراد۔
۱۹:۵ اور بے شک مجھے سخت ڈر ہے اپنے بھائی بندوں سے اپنے پیچھے اور ہے میری بیوی بانجھ سو عطا کر دے تو مجھے اپنے فضلِ خاص سے ایک بیٹا۔
۱۹:۶ جو وارث بنے میرا اور میراث پائے آلِ یعقوب سے اور بنا تو اسے اے میرے مالک! پسندیدہ (انسان)۔
۱۹:۷ (ارشاد ہُوا) اے زکریا! یقیناً ہم بشارت دیتے ہیں تمہیں ایک لڑکے کی جس کا نام یحییٰ ہو گا، نہیں رکھا ہم نے یہ نام اس سے پہلے کسی کا۔
۱۹:۸ عرض کیا: اے میرے مالک! کیونکر ہو گا میرے ہاں لڑکا جبکہ ہے میری بیوی بانجھ اور میں پہنچ گیا ہُوں بڑھاپے میں انتہا کو۔
۱۹:۹ ارشاد ہُوا: ایسا ہی ہو گا، فرماتا ہے تیرا رب، یہ (پیدا کرنا) میرے لیے بہت آسان ہے۔ آخر پیدا کر چُکا ہوں میں ہی تجھ کو بھی اس سے پہلے جبکہ نہ تھا تو کوئی چیز۔
۱۹:۱۰ عرض کیا: اے میرے مالک! مقرر کر دے تو میرے لیے کوئی نشانی۔ ارشاد ہُوا: تیرے لیے نشانی یہ ہے کہ نہ بات کر سکے گا تو لوگوں سے تین رات (دن) مسلسل۔
۱۹:۱۱ : چنانچہ نکل کر آئے وہ اپنی قوم کے پاس حجرہ سے اور اشارے سے کہا اُنہیں کہ تسبیح کرتے رہو (اللہ کی) صبح و شام۔
۱۹:۱۲ (جب لڑکا پیدا ہو گیا تو ارشاد ہوا) اے یحییٰ! تھام لو ہماری کتاب کو مضبوطی سے۔ اور نوازا تھا ہم نے اسے دانائی سے بچپن میں ہی۔
۱۹:۱۳ اور نرم دلی عطا کی تھی اپنی جنابِ خاص سے اور پاکیزگی بھی۔ اور تھا وہ پرہیزگار۔
۱۹:۱۴ اور حق شناس اپنے والدین کا اور نہ تھا سرکش، نافرمان۔
۱۹:۱۵ اور سلام یحییٰ پر جس دن وہ پیدا ہُوا اور جس دن مرے گا۔ اور جس دن اُٹھایا جائے گا دوبارہ زندہ کر کے۔
۱۹:۱۶ اور بیان کرو حال اس کتاب میں مریم کا۔ جب کنارہ کش ہو کر وہ اپنے گھر والوں سے (معتکف ہو گئی) مشرقی گوشہ میں۔
۱۹:۱۷ اور لٹکا لیا اُن کی طرف پردہ۔ تو بھیجا ہم نے اُس کی طرف اپنا فرشتہ اور نمودار ہُوا وہ بن کر اس کے سامنے ایک پُورا آدمی۔
۱۹:۱۸ کہا مریم نے بے شک میں پناہ لیتی ہُوں رحمن کی تجھ سے اگر ہے تو اللہ سے ڈرنے والا۔
۱۹:۱۹ اس نے کہا: حقیقت یہ ہے کہ میں بھیجا ہُوا ہوں تمہارے رب کا تاکہ عطا کروں تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا۔
۱۹:۲۰ مریم نے کہا کیونکر ہو گا میرے ہاں لڑکا جبکہ نہیں چھُوا ہے مُجھے کسی آدمی نے اور نہیں ہُوں میں بدکار۔
۱۹:۲۱ : اس نے کہا ایسا ہی ہو گا، فرمایا ہے تمہارے رب نے کہ ”ایسا کرنا مریے لیے بہت آسان ہے اور یہ اس لیے کریں گے کہ بنائیں ہم اسے ایک نشانی انسانوں کے لیے اور رحمت اپنی طرف سے” اور ہے یہ معاملہ طے شدہ۔
۱۹:۲۲ : سو حاملہ ہو گئیں مریم اور چلی گئیں اسی حالت میں ایک دُور دراز جگہ۔
۱۹:۲۳ پھر لے گیا اُسے دردِزہ ایک کھجور کے درخت کے نیچے۔ کہنے لگیں کاش میں مر جاتی اس سے پہلے ہی اور ہو جاتی بے نام و نشان!۔
۱۹:۲۴ پھر پُکارا اُسے فرشتے نے نچلی جانب سے کہ غم نہ کرو یقیناً رواں کر دیا ہے تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ۔
۱۹:۲۵ اور ہلاؤ اپنی طرف کھجور کے تنے کو تو ٹپک پڑیں گی تم پر کھجوریں، پکی ہُوئی۔
۱۹:۲۶ پس کھاؤ اور پیو اور ٹھنڈی کرو اپنی آنکھیں پھر اگر دیکھو تم آدمیوں میں سے کسی کو تو (اشارے سے) کہہ دو کہ بیشک میں نے نذر مانی ہے رحمٰن کے لیے (چُپ کے) روزے کی سو ہرگز نہیں بات کروں گی میں آج کسی شخص سے۔
۱۹:۲۷ پھر لائی وہ اس (بچّہ) کو اپنی قوم کے پاس گود میں اُٹھائے ہُوئے۔ وہ کہنے لگے: اے مریم! تم نے تو کر ڈالا ہے بڑا پاپ۔
۱۹:۲۸ اے ہارون کی بہن! نہ تھا تیرا باپ بُرا آدمی اور نہ تھی تمہاری ماں بد کار۔
۱۹:۲۹ پس اشارہ کیا مریم نے بچّہ کی طرف۔ وہ کہنے لگے کیسے بات کریں ہم اس سے جو ہے گود میں ایک چھوٹا سا بچّہ؟
۱۹:۳۰ (اس وقت وہ بچّہ) بول اُٹھا: بے شک میں بندہ ہوں اللہ کا۔ عطا کی ہے اُس نے مجھے کتاب اور بنایا ہے مجھے نبی۔
۱۹:۳۱ : اور کیا ہے اس نے مجھے برکت والا جہاں بھی میں ہوں اور حکم دیا ہے اس نے مجھے نماز کا اور زکوٰۃ کا جب تک رہوں میں زندہ۔
۱۹:۳۲ : اور حق شناس رہوں اپنی والدہ کا اور نہیں بنایا اُس نے مجھے سرکش اور بدبخت۔
۱۹:۳۳ اور سلام ہے مجھ پر جس دن پیدا ہُوا میں اور جس دن مروں گا اور جس دن اُٹھایا جاؤں گا میں زندہ کر کے۔
۱۹:۳۴ یہ ہیں عیسیٰ ابن مریم (اور یہ ہے وہ) سچّی بات جس کے بارے میں جھگڑتے ہیں یہ لوگ۔
۱۹:۳۵ نہیں ہے اللہ کے شایانِ شان کہ بنائے کسی کو بیٹا، پاک ہے اُس کی ذات۔ جب فیصلہ کر لیتا ہے کسی کام کا تو بس حکم دیتا ہے اُسے کہ ہو جا اور وہ ہو جاتا ہے۔
۱۹:۳۶ اور بے شک اللہ ہی میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی رب ہے سو اُسی کی عبادت کرو۔ یہی ہے راہ سیدھی۔
۱۹:۳۷ اس کے باوجود اختلاف کرنے لگے نصاریٰ کے فرقے آپس میں، سو بڑی تباہی ہو گی ان لوگوں کے لیے جنہوں نے انکار کیا بڑے دن کی پیشی کے وقت۔
۱۹:۳۸ خوب سُن رہے ہوں گے وہ اور خُوب دیکھ رہے ہوں گے اُس دن جب یہ حاضر ہوں گے ہمارے سامنے لیکن یہ ظالم آج پڑے ہُوئے ہیں کھُلی گمراہی میں۔
۱۹:۳۹ اور ڈراؤ اُنہیں حسرت کے دن سے جب فیصلہ ہو جائے گا سارے معاملہ کا جبکہ آج یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ایمان نہیں لا رہے ہیں۔
۱۹:۴۰ بے شک ہم ہی وارث ہوں گے زمین کے اور اُن کے جو (بستے ہیں) زمین پر اور ہماری طرف ہی اُنہیں لوٹایا جائے گا۔
۱۹:۴۱ : اور بیان کرو حال اس کتاب میں ابراہیم کا۔ اس طرح کہ وہ تھے بہت سچے انسان اور نبی۔
۱۹:۴۲ : جب کہا تھا اُنہوں نے اپنے باپ سے، ابا جان! کیوں عبادت کرتے ہو تم ان چیزوں کی جو نہ سن سکتی ہیں اور نہ دیکھ سکتی ہیں اور نہ فائدہ پہنچا سکتی ہیں آپ کو ذرا بھی۔
۱۹:۴۳ اے ابّا جان: بے شک میرے پاس آیا ہے ایسا علم جو نہیں آیا تمہارے پاس سو پیروی کرو میری بتاؤں گا میں تمہیں راستہ، سیدھا۔
۱۹:۴۴ اے ابّا جان: نہ بندگی کیجیے شیطان کی۔ بے شک شیطان ہے رحمن کا سخت نافرمان۔
۱۹:۴۵ ابّا جان: مجھے ڈر لگتا ہے کہ کہیں آ جائے تم پر عذاب رحمن کی طرف سے اور بن جاؤ تم شیطان کے ساتھی۔
۱۹:۴۶ باپ نے کہا: کیا پھر گئے ہو تم میرے معبودوں سے اے ابراہیم! اگر نہ باز آؤ گے تو میں تمہیں سنگسار کر دوں گا اور چھوڑ دو تم مجھے ہمیشہ کے لیے۔
۱۹:۴۷ ابراہیم نے کہا: سلام ہو تم پر میں ضرور بخشش کی دُعا کروں گا تمہارے لیے اپنے رب سے بے شک وہ ہے مجھ پر بڑا ہی مہربان۔
۱۹:۴۸ اور چھوڑتا ہوں میں تمہیں اور اُن کو بھی جن کو تم پکارتے ہو اللہ کے سوا اور پُکاروں گا میں اپنے ہی رب کو، مجھے اُمید ہے کہ نہیں رہوں گا میں پُکار کر اپنے رب کو، نامراد۔
۱۹:۴۹ پھر جب جُدا ہو گئے ابراہیم اُن سے اور ان چیزوں سے بھی جن کو وہ پُوجتے تھے اللہ کے سوا، اور عطا کی ہم نے ابراہیم کو اسحٰق اور یعقوب (جیسی اولاد) اور ہر ایک کو بنایا ہم نے نبی۔
۱۹:۵۰ اور نوازا ہم نے اُنہیں اپنی رحمت سے اور کیا ہم نے اِن کا ذکر جمیل، بلند۔
۱۹:۵۱ : اور ذکر کرو اس کتاب میں موسیٰ کا، بے شک وہ تھے ایک برگزیدہ شخص اور تھے وہ بنی مُرسَل۔
۱۹:۵۲ : اور آواز دی ہم نے اُسے طُور کی دائیں جانب سے اور ہم نے ان کو تقرُّب عطا کیا شرفِ ہم کلامی سے۔
۱۹:۵۳ اور عطا کیا ہم نے اُسے اپنی رحمت سے (بطور مدد گار) اس کا بھائی ہارون، نبی بنا کر۔
۱۹:۵۴ اور ذکر کرو اس کتاب میں اسماعیل کا بے شک وہ تھا وعدے کا سچّا اور تھا بنی مرسل۔
۱۹:۵۵ اور دیا کرتا تھا حکم اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا اور تھا اپنے رب کے نزدیک پسندیدہ شخص۔
۱۹:۵۶ بے شک وہ تھے راست باز انسان اور نبی۔
۱۹:۵۷ اور اُٹھایا تھا ہم نے اُنہیں بلند مرتبہ پر۔
۱۹:۵۸ یہ ہیں وہ لوگ کہ انعام فرمایا اللہ نے اُن پر انبیا میں سے جو اولاد تھے آدم کی اور اُن کی جن کو سوار کیا تھا ہم نے نوح کے ساتھ اور یہ نسل سے تھے ابراہیم و اسرائیل کی اور اُن لوگوں میں سے تھے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور برگزیدہ کیا۔ جب پڑھی جاتی تھیں اُن کے سامنے آیات رحمن کی تو گرِ پڑتے تھے سجدے میں روتے ہُوئے۔
۱۹:۵۹ پھر جانشین ہوئے ان کے بعد ایسے نا خلف لوگ جنہوں نے ضائع کر دیا نماز کو اور پیروی کی خواہشاتِ نفس کی سو عنقریب دوچار ہوں گے وہ گمراہی (کے انجام) سے۔
۱۹:۶۰ البتہ جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور کیے اچھے اعمال سو ایسے لوگ داخل ہوں گے جنّتوں میں اور نہ حق تلفی ہو گی اُن کی ذرا بھی۔
۱۹:۶۱ سدا بہار جنّتوں میں جن کا وعدہ کیا ہے رحمن نے اپنے بندوں سے (ان کو) بن دکھائے بے شک ہے اُس کا وعدہ پورا ہو کر رہنے والا۔
۱۹:۶۲ : نہیں سنیں گے وہ وہاں کوئی بے ہودہ بات مگر (سنیں گے) سلام اور ان کو ملے گا اُن کا رزق وہاں صبح و شام۔
۱۹:۶۳ یہ ہے وہ جنّت جس کا وارث بنائیں گے ہم اپنے بندوں میں سے اس شخص کو جو ہو گا پرہیز گار۔
۱۹:۶۴ اور (فرشتے نے کہا) نہیں اُترتے ہم مگر تیرے رب کے حُکم سے اُسی کا ہے جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے۔ اور جو کچھ اس کے درمیان ہے اور نہیں ہے تیرا رب بھُولنے والا۔
۱۹:۶۵ وہ رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور ہر اُس چیز کا جو ان کے درمیان ہے سو عبادت کرو اُسی کی اور ثابت قدم رہو اُس کی عبادت پر۔ کیا تم جانتے ہو کوئی ہستی جو اس کی ہم پایہ ہو؟
۱۹:۶۶ا ور کہتا ہے انسان : کیا واقعی جب میں مر جاؤں گا تو ضرور پھر نکال لایا جاؤں گا زندہ کر کے؟
۱۹:۶۷ کیا نہیں یاد انسان کو کہ یقیناً ہم نے ہی پیدا کیا ہے اُسے اس سے پہلے جبکہ نہ تھا وہ کچھ بھی۔
۱۹:۶۸ پس قسم ہے تیرے رب کی ضرور گھیر کر لائیں گے ہم ان سب کو اور شیاطین کو بھی پھر ضرور حاضر کریں گے ہم اُنہیں جہنّم کے گرد گھٹنوں کے بل گرے ہُوئے۔
۱۹:۶۹ پھر ضرور ہم چھانٹ لیں گے ہر گروہ میں سے کہ کون ہے اُن میں سے زیادہ سخت رحمٰن کے مقابل سرکشی میں۔
۱۹:۷۰ پھر یقیناً ہم ہی بہتر جانتے ہیں ان لوگوں کو جو اُن میں سے زیادہ مستحق ہیں جہنّم میں ڈالے جانے کے۔
۱۹:۷۱ : اور نہیں ہے تم میں سے کوئی شخص مگر وہ ضرور گزرے گا جہنّم پر سے ہے یہ بات تیرے رب کی طرف سے لازم اور طے شدہ۔
۱۹:۷۲ : پھر ہم بچا لیں گے ان لوگوں کو جو متقی تھے اور چھوڑ دیں گے ظالموں کو اسی میں گِرا ہوا۔
۱۹:۷۳ اور جب تلاوت کی جاتی ہیں اُن کے سامنے ہماری آیات جو بہت واضح ہیں تو کہتے ہیں کافر لوگ ان لوگوں سے جو ایمان لے آئے کہ کون ہے دونوں گروہوں میں سے زیادہ بہتر مقام کے لحاظ سے اور بہتر ہے مجلسوں کے اعتبار سے؟
۱۹:۷۴ حالانکہ کتنی ہی ہلاک کر چُکے ہیں ہم اُن سے پہلے اُمتیں جو بہتر تھیں (ان سے) ساز و سامان اور شان و شوکت کے لحاظ سے۔
۱۹:۷۵ ان سے کہہ دیجیے: جو ہیں مبتلا گمراہی میں سو ڈھیل دیا کرتا ہے انہیں رحمن خوب ڈھیل، یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں گے وہ چیز جس کا وعدہ کیا گیا ہے اِن سے یعنی عذاب اور یا قیامت۔ تو ضرور جان لیں گے کہ کون ہے جو زیادہ بُرا ہے حالت کے لحاظ سے اور کمزور ہے کس کا لشکر؟
۱۹:۷۶ اور ترقی عطا کرتا ہے اللہ ان لوگوں کو جو راہِ راست اختیار کرتے ہیں ہدایت میں۔ اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی بہتر ہیں نزدیک تیرے رب کے جزا کے اعتبار سے اور بہتر ہیں انجام کے لحاظ سے۔
۱۹:۷۷ بھلا کیا تم نے دیکھا اس شخص کو جس نے انکار کر دیا ہماری آیات کا اور کہا کہ ضرور نوازا جاؤں گا میں مال و اولاد سے؟
۱۹:۷۸ کیا پتہ چل گیا ہے اُس کو غیب کا یا لے رکھا ہے اُس نے رحمن سے کوئی عہد؟
۱۹:۷۹ ہرگز نہیں ہم لکھے لیتے ہیں وہ بات جو یہ کہہ رہا ہے اور ہم بڑھاتے چلے جائیں گے اس کے لیے عذاب آہستہ آہستہ۔
۱۹:۸۰ اور مالک بن جائیں گے ہم ان سب چیزوں کے جن کا یہ ذکر کر رہا ہے اور یہ حاضر ہو گا ہمارے حضور اکیلا۔
۱۹:۸۱ : اور بنا رکھے ہیں اُنہوں نے اللہ کے سوا کچھ خُدا تاکہ ہوں وہ اُن کے مدد گار۔
۱۹:۸۲ : ہرگز نہ ہو گا کوئی مدد گار، ضرور انکار کر دیں گے وہ اُن کی عبادت کا اور بن جائیں گے وہ اُن کے مخالف۔
۱۹:۸۳ کیا نہیں دیکھا تم نے کہ یقیناً ہم نے چھوڑ رکھے ہیں شیاطین کافروں پر جو اکساتے رہتے ہیں اُن کو (حق کی مخالفت پر) بہت زیادہ۔
۱۹:۸۴ پس مت جلدی کرو تم ان پر (عذاب کے لیے) درحقیقت شمار کر رہے ہیں ہم اُن کے لیے دنوں کی گنتی۔
۱۹:۸۵ جس دن جمع کریں گے ہم متقیوں کو رحمٰن کے حضور مہمانوں کی طرح۔
۱۹:۸۶ اور ہانکیں گے ہم مجرموں کو جہنّم کی طرف جیسے پیاسوں کو گھاٹ پر لایا جاتا ہے۔
۱۹:۸۷ (اس وقت) نہ لا سکیں گے وہ کوئی سفارش سوائے اُن لوگوں کے کہ لے رکھی ہو گی اُنہوں نے رحمن سے اجازت۔
۱۹:۸۸ اور کہتے ہیں کہ بنا لیا ہے رحمٰن نے کسی کو بیٹا۔
۱۹:۸۹ درحقیقت گھڑ لائے ہو تم ایک بات سخت بے ہودہ۔
۱۹:۹۰ قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں اور شق ہو جائے زمین اور گر پڑیں پہاڑ پارہ پارہ ہو کر۔
۱۹:۹۱ : اس بات پر کہ دعویٰ کیا ہے اُنہوں نے رحمٰن کے لیے اولاد ہونے کا۔
۱۹:۹۲ : حالانکہ نہیں ہے یہ شان رحمن کی کہ وہ بنائے کسی کو بیٹا۔
۱۹:۹۳ نہیں ہے کوئی جو ہے آسمانوں میں اور زمین میں مگر پیش ہونے والے ہیں وہ سب رحمن کے حضور عبد کی حیثیّت سے۔
۱۹:۹۴ یقیناً اس نے احاطہ کر رکھا ہے اُن کا اور شمار کر رکھا ہے اُنہیں گن گن کر۔
۱۹:۹۵ اور ان میں سے ہر ایک حاضر ہو گا اس کے حضور قیامت کے دن اکیلا اکیلا۔
۱۹:۹۶ یقیناً وہ لوگ جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک کام عنقریب پیدا کر دے گا ان کے لیے رحمٰن (دلوں میں) محبت۔
۱۹:۹۷ درحقیقت یہ جو آسان کیا ہم نے قرآن کو تمہاری زبان میں (نازل کر کے) اس لیے کیا ہے تاکہ خوشخبری دو تم اس کے ذریعہ سے متقیوں کو اور ڈراؤ اس سے ہٹ دھرم لوگوں کو۔
۱۹:۹۸ اور کتنی ہی ہلاک کی ہیں ہم نے اُن سے پہلے اُمّتیں۔ کیا پاتے ہو تم (نام و نشان) اُن میں سے کسی کا یا سُنتے ہو تم ان کے بارے میں کوئی بھِنک۔
سورۃ طٰہ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۲۰:۱ : طا۔ ہا۔
۲۰:۲ : نہیں نازل کیا ہم نے تم پر (اے نبی) یہ قرآن کہ تم مشقت میں پڑ جاؤ۔
۲۰:۳ بلکہ یہ تو یاد دہانی ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرے (اللہ سے)۔
۲۰:۴ نازل کیا جا رہا ہے اس ذات کی طرف سے جس نے پیدا کیا ہے زمین کو اور بلند آسمانوں کو۔
۲۰:۵ وہ رحمٰن (کائنات کے) تختِ سلطنت پر جلوہ فرما ہے۔
۲۰:۶ اسی کی مِلک ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں اور جو کچھ ہے ان دونوں کے درمیان اور جو کچھ نیچے ہے مٹّی کے۔
۲۰:۷ اور خواہ تم پُکار کر کہو اپنی بات (یا۔۔۔) سو وہ تو جانتا ہے چپکے سے کہی ہوئی بات بھی اور اس سے زیادہ چھُپی ہوئی بھی۔
۲۰:۸ وہ اللہ ہے نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، اسی کے لیے ہیں سب نام اچّھے۔
۲۰:۹ اور کیا پہنچی ہے تمہیں کچھ خبر موسیٰ کی؟۔
۲۰:۱۰ جب دیکھی اُس نے آگ تو کہا اپنے گھر والوں سے ذرا ٹھہرو بلا شُبہ میں نے دیکھی ہے آگ شاید کہ میں لے آؤں تمہارے لیے اس میں سے کوئی انگارا یا مِل جائے مجھے آگ کے پاس رہنمائی۔
۲۰:۱۱ : پھر جب وہ پہنچے وہاں تو پُکارا گیا اے موسیٰ۔
۲۰:۱۲ : بے شک میں ہی ہوں تیرا رب پس اُتار دو تم اپنی جُوتیاں، بلا شُبہ تم ایک وادئ مقدس میں ہو (جس کا نام) طویٰ ہے۔
۲۰:۱۳ اور میں نے چُن لیا ہے تم کو لہٰذا سُنو! وہ جو وحی کیا جاتا ہے (تمہاری طرف)۔
۲۰:۱۴ بے شک میں ہی اللہ ہوں، نہیں ہے کوئی معبود سوائے میرے پاس میری ہی عبادت کرو اور قائم کرو نماز میری یاد کے لیے۔
۲۰:۱۵ یقیناً قیامت آنے والی ہے۔ میں چاہتا ہُوں کہ پوشیدہ رکھوں اس (کے وقت کو) تاکہ بدلہ دیا جائے ہر متنفس کو اس کی کوشش کا۔
۲۰:۱۶ سو نہ روک دے تم کو اس (کے فکر) سے کوئی ایسا شخص جو نہ ایمان رکھتا ہو اس پر اور پیروی کرتا ہو اپنی خواہشات کی اگر ایسا کیا تو تم ہلاکت میں پڑ جاؤ گے۔
۲۰:۱۷ اور کیا ہے یہ تمہارے دائیں ہاتھ میں اے موسیٰ؟
۲۰:۱۸ بولے: یہ میری لاٹھی ہے، ٹیک لگاتا ہوں میں اس پر اور پتے جھاڑتا ہوں میں اس سے اپنی بکریوں کے لیے اور میں لیتا ہوں اس سے بہت کام اور بھی۔
۲۰:۱۹ ارشاد ہُوا: پھینکو اُسے اے موسیٰ!۔
۲۰:۲۰ سو پھینک دیا اسے موسیٰ نے تو یکایک ہو گئی وہ ایک سانپ جو دوڑ رہا تھا۔
۲۰:۲۱ : ارشاد ہوا: پکڑ لو اُسے اور ڈرو نہیں، لوٹائے دیتے ہیں ہم ابھی اسے اس کی پہلی حالت میں۔
۲۰:۲۲ : اور دبا لو اپنا ہاتھ اپنی بغل میں، نکلے گا وہ چمکتا ہُوا بغیر کسی تکلیف کے۔ یہ نشانی ہے دوسری۔
۲۰:۲۳ (دی گئی ہے تمہیں) اس لیے کہ ہم دکھانے والے ہیں تم کو اپنی نشانیاں بڑی بڑی۔
۲۰:۲۴ جاؤ فرعون کے پاس بے شک وہ سرکش ہو گیا ہے۔
۲۰:۲۵ عرض کیا؛ اے میرے مالک! کھول دے میرا سینہ:۔
۲۰:۲۶ اور آسان کر دے میرے لیے میرا کام۔
۲۰:۲۷ اور کھول دے گرہ میری زبان کی۔
۲۰:۲۸ تاکہ سمجھ سکیں لوگ میری بات۔
۲۰:۲۹ اور مقّرر کر دے میرے لیے ایک وزیر میرے کنبے سے۔
۲۰:۳۰ یعنی ہارون کو جو میرا بھائی ہے۔
۲۰:۳۱ : مضبوط کر دے تو اس کے ذریعہ سے میرے ہاتھ۔
۲۰:۳۲ : اور شریک کر دے تو اس کو میرے کام (نبوت) میں۔
۲۰:۳۳ تاکہ تسبیح کریں ہم تیری کثرت سے۔
۲۰:۳۴ اور ذکر کریں ہم تیرا بہت زیادہ۔
۲۰:۳۵ بے شک ہے تو ہمارے (حالات پر) نگران۔
۲۰:۳۶ ارشاد ہُوا: مطمئن رہو منظور کر لی گئی ہے تمہاری درخواست اے موسیٰ!۔
۲۰:۳۷ اور یقیناً احسان کیا ہم نے تم پر دوسری بار۔
۲۰:۳۸ جب بتائی ہم نے تیری ماں کو یہ بات جو بیان کی جا رہی ہے۔
۲۰:۳۹ ”کہ رکھ دو اسے صندوق میں پھر ڈال دو صندوق کو دریا میں تو پھینک دے گا اُسے دریا ساحل پر اور اُٹھا لے گا اُسے (ایک شخص) جو ہے میرا دُشمن اور اس کا دُشمن اور طاری کر دی میں نے تم پر محبّت اپنی طرف سے تاکہ پرورش پاؤ تم میری نگرانی میں۔
۲۰:۴۰ (پھر وہ وقت) جبکہ چل رہی تھی تمہاری بہن اور اُس نے کہا تھا کیا میں پتہ دُوں تمہیں ایسے شخص کا جو اس کی پرورش کرے؟ اور اس طرح لوٹا دیا ہم نے تمہیں تمہاری ماں کے پاس تاکہ ٹھنڈی ہو اُس کی آنکھیں اور تاکہ نہ غمگین ہو۔ اور قتل کر دیا تھا تم نے ایک شخص کو پھر نجات دلائی تھی ہم نے تمہیں اس پھندے سے اور آزمایا تھا ہم نے تمہیں طرح طرح کی آزمائشوں سے، پھر ٹھہرے رہے تم کئی سال اہلِ مدین کے پاس، پھر اب تم آ گئے ہو تقدیر میں طے شدہ وقت پر اے موسیٰ۔
۲۰:۴۱ : اور بنا لیا ہے میں نے تم کو اپنے (کام کے) لیے۔
۲۰:۴۲ : جاؤ تم اور تمہارا بھائی میری نشانیاں لے کر اور نہ سُستی کرنا میرے ذکر میں۔
۲۰:۴۳ جاؤ تم دونوں فرعون کے پاس کیونکہ وہ سرکش ہو گیا ہے۔
۲۰:۴۴ اور کرنا تم دونوں اس سے بات نرمی سے، شاید کہ وہ نصیحت پکڑے یا ڈر جائے۔
۲۰:۴۵ عرض کیا ان دونوں نے اے ہمارے مالک! یقیناً ہمیں اندیشہ ہے کہ کہیں زیادتی کرے ہم پر یا حد سے بڑھ جائے۔
۲۰:۴۶ ارشاد ہُوا: مت ڈرو تم یقیناً میں تمہارے ساتھ ہوں (ہر بات) سُن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں۔
۲۰:۴۷ لہٰذا جاؤ تم اُس کے پاس اور کہو واقعہ یہ ہے کہ ہم دونوں ہیں پیغمبر تیرے رب کے بس تو بھیج دے ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو اور نہ عذاب دے اُنہیں۔ بے شک ہم لے کر آئے ہیں تیرے پاس نشانی تیرے رب کی طرف سے۔ اور سلامتی ہے اس کے لیے جس نے پیروی کی ہدایت کی۔
۲۰:۴۸ یہ حقیقت ہے کہ وحی کی گئی ہے ہم پر کہ عذاب اُسے ہو گا جو جھٹلائے گا اور منہ موڑے گا۔
۲۰:۴۹ فرعون نے کہا: اچّھا کون ہے تم دونوں کا رب اے موسیٰ؟
۲۰:۵۰ موسیٰ نے کہا: ہمارا رب وہ ہستی ہے جس نے عطا فرمائی ہر چیز کو اس کی ساخت پھر راستہ بتایا۔
۲۰:۵۱ : فرعون نے کہا: اچّھا کیا معاملہ ہو گا پہلی قوموں کے ساتھ۔
۲۰:۵۲ : موسیٰ نے کہا: اس کا علم میرے رب کے پاس درج ہے ایک کتاب میں، نہ چُوکتا ہے میرا رب اور نہ بھُولتا ہے۔
۲۰:۵۳ وہی ہے جس نے بنایا تمہارے لیے زمین کو بچھونا اور بنائے اس نے تمہارے لیے اس میں راستے اور برسایا آسمان سے پانی۔ پھر نکالے ہم نے اس کے ذریعہ سے جوڑے جوڑے طرح طرح کی نباتات کے۔
۲۰:۵۴ کھاؤ اور چراؤ اپنے مویشیوں کو۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ عقل کے لیے۔
۲۰:۵۵ اسی (زمین میں) سے پیدا کیا ہے ہم نے تمہیں اور اسی (زمین) میں واپس لوٹائیں گے ہم تمہیں اور اسی میں سے نکالیں گے ہم تمہیں دوبارہ۔
۲۰:۵۶ اور یقیناً دکھلائیں ہم نے اُسے اپنی نشانیاں ساری لیکن اُس نے جھٹلایا اور انکار کیا۔
۲۰:۵۷ کہنے لگا: کیا آیا ہے تو ہمارے پاس اس لیے کہ نکال دے تو ہمیں ہماری سرزمین سے اپنے جادُو کے زور سے اے موسیٰ؟
۲۰:۵۸ سو لائیں گے ہم بھی تمہارے مقابلہ کے لیے جادو اسی قسم کا لہٰذا متعیّن کر لو ہمارے اور اپنے درمیان ایک خاص دن کہ نہ خلاف ورزی کریں اُس کی ہم اور نہ تم ایک کھُلے میدان میں۔
۲۰:۵۹ موسیٰ نے کہا: تم سے طے شدہ وقت جشن کا دِن ہے اور اکٹھے کیے جائیں لوگ دن چڑھے۔
۲۰:۶۰ سو لوٹ گیا فرعون اور جمع کرنے لگا اپنی تدابیر پھر (مقابلہ کے لیے) آ موجود ہُوا۔
۲۰:۶۱ : کہا: ان سے موسیٰ نے اے شامت کے مارو! نہ گھڑو تم اللہ کے بارے میں جھُوٹ ورنہ وہ ستیاناس کر دے گا تمہارا ایک سخت عذاب سے اور یقیناً نامراد ہُوا وہ جس نے جھوٹ گھڑا۔
۲۰:۶۲ : یہ سُن کر جھگڑنے لگے وہ اپنے معاملہ میں آپس میں اور چُپکے چُپکے کرنے لگے مشورے۔
۲۰:۶۳ کہنے لگے یقیناً یہ دونوں ضرور جادُو گر ہیں جو چاہتے ہیں کہ نکال دیں تم کو تمہاری سرزمین سے اپنے جادُو کے زور سے اور مٹا دیں تمہارے طریقِ زندگی کو جو مثالی ہے۔
۲۰:۶۴ لہٰذا اکٹھی کر لو اپنی تمام تدابیر پھر آ جاؤ صف باندھ کر۔ حقیقت یہ ہے کہ فلاح اس کی ہو گی آج جو جیت گیا
۲۰:۶۵ اُنہوں نے کہا: اے موسیٰ! یا تو تم پھینکو یا ہم ہوں پہلے پھینکنے والے۔
۲۰:۶۶ موسیٰ نے کہا: نہیں تم ہی پھینکو تو یکایک اُن کی رسیاں اور اُن کی لاٹھیاں محسوس ہونے لگیں موسیٰ کو اُن کے جادُو کے اثر سے گویا کہ وہ دوڑ رہی ہیں۔
۲۰:۶۷ پس محسوس کیا اپنے دل میں ایک طرح کا خوف موسیٰ نے۔
۲۰:۶۸ ہم نے کہا نہ ڈرو یقیناً تم ہی غالب رہو گے۔
۲۰:۶۹ اور پھینکو اس کو جو تمہارے ہاتھ میں ہے، وہ نگل جائے گا اس کو جو اُنہوں نے بنایا ہے واقعہ یہ ہے کہ جو کچھ اُنہوں نے بنایا ہے وہ فریب ہے جادُو گر کا اور نہیں کامیاب ہو سکتا جادُوگر خواہ جس شان سے آئے وہ۔
۲۰:۷۰ سو گِرا دیے گئے سارے جادُو گر سجدے میں اور پُکار اُٹھے ایمان لائے ہم ربِ ہارون و موسیٰ پر۔
۲۰:۷۱ : فرعون نے کہا: ایمان لے آئے تم اس پر قبل اس کے کہ میں اجازت دُوں تمہیں (اس کی)؟ یقیناً وہی تمہارا گرو ہے جس نے سکھائی ہے تمہیں جادُو گری سو ضرور کٹوائے دیتا ہُوں میں تمہارے ہاتھ اور تمہارے پاؤں مخالف سمتوں سے اور ضرور سُولی چڑھواتا ہُوں تم کو کھجور کے تنوں پر اور خوب جان لو گے تم کہ ہم دونوں میں سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیر پا ہے۔
۲۰:۷۲ : اُنہوں نے کہا: ہرگز نہیں ترجیح دے سکتے ہم تجھے اس پر جو آ گئی ہیں ہمارے سامنے روشن نشانیاں اور اس ذات پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے سو کر لے جو تو کر سکتا ہے۔ اور تُو تو بس فیصلہ کر سکتا ہے اس دُنیاوی زندگی کا۔
۲۰:۷۳ یقیناً ہم تو ایمان لے آئے اپنے رب پر تاکہ وہ معاف کر دے ہماری خطائیں اور یہ جرم جس پر مجبور کیا تھا تو نے ہمیں یعنی جادُو گری اور اللہ ہی ہے سب سے اچھا اور ہمیشہ رہنے والا۔
۲۰:۷۴ واقعہ یہ ہے کہ جو حاضر ہو گا اپنے رب کے حضور مُجرم بن کر تو بے شک اُس کے لیے ہے جہنّم۔ نہ مرے گا وہ اس میں اور نہ جیے گا۔
۲۰:۷۵ اور جو حاضر ہو گا اس کے حضور ایمان کے ساتھ اس طرح کہ کیے ہوں گے ان نے نیک کام سو یہی لوگ ہیں کہ ہیں اُن کے لیے درجے بلند۔
۲۰:۷۶ باغات سدا بہار کہ بہہ رہی ہیں ان کے نیچے نہریں وہ ہمیشہ رہیں گے اُن میں اور یہ بدلہ ہے اس شخص کا جس نے پاکیزگی اختیار کی۔
۲۰:۷۷ اور یقیناً ہم ہی نے وحی کی موسیٰ کو کہ چل پڑو راتوں رات لے کر میرے بندوں کو۔ پھر (عصا) مار کر بنا دو ان کے لیے ایک راستہ سمندر میں خشک، نہ ڈر ہو تم کو پکڑے جانے کا اور نہ خوف ہو تمہیں (ڈوبنے کا)۔
۲۰:۷۸ سو پیچھے لگ گیا اُن کے فرعون اپنے لشکر کے ساتھ تو ڈھانپ لیا ان کو سمندر نے جیسا کہ ڈھانپنے کا حق تھا۔
۲۰:۷۹ اور گمراہ کیا فرعون نے اپنی قوم کو اور نہ کی کوئی رہنمائی۔
۲۰:۸۰ اے بنی اسرائیل! یقیناً ہم نے نجات دی تمہیں تمہارے دشمنوں سے اور وقتِ حاضری مقّرر کیا تھا تمہارے لیے طور کی دائیں جانب اور اُتارا ہم نے تم پر من اور سلویٰ۔
۲۰:۸۱ (اور کہا) کھاؤ وہ پاکیزہ چیزیں جو عطا کی ہیں ہم نے تم کو اور نہ سرکشی کرنا اس کے معاملہ میں ورنہ ٹوٹ پڑے گا تم پر میرا غضب اور وہ شخص کہ جس پر ٹوٹا میرا غضب، یقیناً وہ ہلاک ہو گیا۔
۲۰:۸۲ : اور بے شک میں غفار ہوں اس شخص کے حق میں جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور کیے اچھّے کام پھر چلتا رہا سیدھی راہ۔
۲۰:۸۳ اور کیا چیز پہلے لے آئی تجھے تیری قوم سے اے موسیٰ۔
۲۰:۸۴ عرض کیا: وہ آ رہے ہیں میرے پیچھے اور جلد حاضر ہو گیا ہُوں میں تیرے حضور اے میرے مالک! تاکہ تو خوش ہو جائے۔
۲۰:۸۵ فرمایا: اچّھا تو واقعہ یہ ہے کہ فتنہ میں مُبتلا کر دیا ہے ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے پیچھے اور گمراہ کر دیا ہے اُنہیں سامری نے۔
۲۰:۸۶ سو لوٹے موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصّے میں بھرے ہُوئے غمگین، فرمایا: اے میری قوم! کیا نہیں وعدہ کیا تھا تم سے تمہارے رب نے ایک اچّھا وعدہ؟ یا پھر طویل ہو گئی تھی تم پر مدّت یا چاہتے تھے تم کہ آ پڑے تم پر غضب تمہارے رب کا اور اسی لیے خلاف کیا تم نے مجھ سے کیے ہُوئے وعدے کے؟۔
۲۰:۸۷ اُنہوں نے کہا: نہیں خلاف کیا ہم نے تیرے وعدے کے اپنے اختیار سے بلکہ ہُوا یہ کہ لد گیا تھا ہم پر بوجھ لوگوں کے زیورات کا سو ہم نے اُسے اُتار پھینکا اور اسی طرح (کچھ) ڈالا سامری نے بھی۔
۲۰:۸۸ پھر نکال لایا اُن کے سامنے بچھڑے کا سا دھڑ جس میں سے گائے کی آواز نکلتی تھی سو وہ کہنے لگے یہی ہے تمہارا معبود اور موسیٰ کا معبُود بھی۔ لیکن وہ (اِسے) بھُول گیا۔
۲۰:۸۹ کیا نہیں دیکھتے یہ لوگ یہ بھی کہ نہیں جواب دیتا وہ ان کو کسی بات کا اور نہیں اختیار رکھتا ان کو نقصان پہنچانے اور نہ نفع پہنچانے کا۔
۲۰:۹۰ اور یقیناً کہا تھا اُن سے ہارون نے اس سے پہلے اے میری قوم! اصل بات یہ ہے کہ تم فتنے میں پڑ گئے ہو اس کی وجہ سے اور بے شک تمہارا رب رحمٰن ہے تو میری پیروی کرو اور مانو میرا حُکم۔
۲۰:۹۱ : اُنہوں نے کہا: ہم تو رہیں گے مشغول اسی کی پرستش میں حتّیٰ کہ لوٹ آئیں ہمارے پاس موسیٰ۔
۲۰:۹۲ : موسیٰ نے کہا: اے ہارون! کس چیز نے روکا تمہیں جب دیکھا تھا تم نے اُنہیں کہ وہ گمراہ ہو رہے ہیں۔
۲۰:۹۳ اس بات سے کہ تم میری پیروی نہ کرو۔ تو کیا تم نے خلاف ورزی کی میرے حکم کی؟
۲۰:۹۴ ہارون نے کہا: اے میرے ماں جائے! نہ پکڑیے میری ڈاڑھی اور نہ میرے سر کے بال۔ میں ڈر گیا تھا اس بات سے کہ تم کہو گے ”تفرقہ ڈال دیا تم نے درمیان بنی اسرائیل کے اور نہیں پاس کیا تم نے میری بات کا۔
۲۰:۹۵ کہا موسیٰ نے: کیا معاملہ ہے تیرا اے سامری؟
۲۰:۹۶ اس نے کہا: میں نے دیکھی تھی وہ چیز جو اُنہیں نظر نہ آئی تو اُٹھا لی میں نے مُٹھی بھر (مٹی) فرشتہ کے نقشِ قدم کی اور اُسے ڈال دیا اور اسی طرح سمجھایا تھا مجھے میرے نفس نے۔
۲۰:۹۷ موسیٰ نے کہا: اچھا تو جاؤ یقیناً ہے (سزا) تیرے لیے زندگی بھر کہ کہتا رہے: ”مجھے نہ چھُونا”۔ اور بے شک تیرے لیے ایک وقت مقّرر ہے (عذاب کا) جو نہ ٹل سکے گا تجھ سے اور ذرا دیکھ اپنے اس خدا کو کہ کرتا رہا تھا تو جس کی عبادت۔ ہم ضرور جلا دیں گے اسے پھر بکھیر دیں گے ہم اُسے سمندر میں ریزہ ریزہ کر کے۔
۲۰:۹۸ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا معبود اللہ ہے وہ اللہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے، حاوی ہے وہ ہر چیز پر اپنے علم سے۔
۲۰:۹۹ اسی طرح بیان کرتے ہیں ہم تمہارے سامنے (اے نبی) خبریں گزرے ہُوئے حالات کی اور یقیناً عطا کی ہے ہم نے تمہیں اپنی طرف سے ایک نصیحت (کی کتاب)۔
۲۰:۱۰۰ جس نے منہ موڑا اس سے تو یقیناً وہ اٹھائے گا قیامت کے دن بڑا بوجھ (گناہوں کا)۔
۲۰:۱۰۱ : ہمیشہ رہیں گے ایسے لوگ اسی حالت میں اور بُرا ہو گا اُن کے لیے قیامت کے دن یہ بوجھ۔
۲۰:۱۰۲ : اُس دن جب پھُونکا جائے گا صور اور گھیر لائیں گے ہم مجرموں کو اس دن (اس حالت میں) کہ اُن کی آنکھیں پتھرائی ہوئی ہوں گی۔
۲۰:۱۰۳ باتیں کریں گے چُپکے چُپکے آپس میں ”کہ نہیں رہے تم (دُنیا میں) مگر کوئی دس دن”۔
۲۰:۱۰۴ ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کیا باتیں کریں گے؟ جب کہے گا وہ جو اُن میں سب سے بہتر اندازہ لگانے والا ہو گا کہ نہیں رہے ہو تم (دُنیا میں) مگر ایک دن۔
۲۰:۱۰۵ اور وہ پُوچھتے ہیں تم سے پہاڑوں کے متعلّق سو کہو ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا ان کو میرا رب مکمل طور پر۔
۲۰:۱۰۶ اور کر چھوڑے گا زمین کو چٹیل میدان۔
۲۰:۱۰۷ نہ دیکھے گا اس میں کوئی بَل اور نہ کوئی سلوٹ۔
۲۰:۱۰۸ اس دن پیچھے پیچھے چلیں گے سب لوگ پُکارنے والے کے (اس طرح) کہ ذرا بھی اکڑ نہیں دکھا سکیں گے اور پست ہو جائیں گی آوازیں رحمٰن کے حضور، نہ سُنے گا تو مگر کھُسر پھُسر۔
۲۰:۱۰۹ اس دن نہ فائدہ دے گی شفاعت مگر اُسے جس کے لیے اجازت دے رحمٰن اور پسند کرے اس کا بولنا۔
۲۰:۱۱۰ جانتا ہے وہ ان باتوں کو بھی جو انسانوں کے سامنے ہیں اور ان کو بھی جو اُن کے پیچھے ہیں اور نہیں احاطہ کر سکتے سب مل کر بھی اس کا اپنے علم سے۔
۲۰:۱۱۱ : اور (اس دن) جھک جائیں گے عاجزی کے ساتھ سب چہرے حی و قیوم کے آگے اور یقیناً نامُراد ہو گا وہ جو اُٹھائے ہُوئے ہو گا بوجھ ظلم کا۔
۲۰:۱۱۲ : اور جس نے کیے ہوں گے نیک اعمال اور وہ مومن بھی ہو گا تو اُسے نہ خوف ہو گا کسی قسم کے ظلم کا اور نہ حق تلفی کا۔
۲۰:۱۱۳ اور اسی طرح نازل کی ہے ہم نے یہ کتاب ”قرآن” عربی زبان میں اور طرح طرح سے دُہرایا ہے ہم نے اس میں تنبیہات کو شاید کہ لوگ پرہیزگار بن جائیں یا پیدا کرے یہ ان میں سمجھ بُوجھ۔
۲۰:۱۱۴ پس بلند و برتر ہے اللہ، بادشاہِ حقیقی، اور مت جلدی کرو قرآن پڑھنے میں اس سے پہلے کہ پُوری پہنچے تم تک اُس کی وحی اور دُعا کرو اے میرے مالک! زیادہ عطا کر مجھے علم۔
۲۰:۱۱۵ اور یقیناً ایک حُکم دیا تھا ہم نے آدم کو اس سے پہلے لیکن وہ بھُول گیا اور نہ پایا ہم نے اس میں عزم۔
۲۰:۱۱۶ اور (یاد کرو) جب کہا تھا ہم نے فرشتوں سے کہ سجدہ کرو آدم کو تو سجدہ کیا سب نے سوائے ابلیس کے۔ اس نے انکار کیا۔
۲۰:۱۱۷ تو ہم نے کہا اے آدم! بے شک یہ دُشمن ہے تیرا اور تیری بیوی کا، سو نہ نکلوا دے تم دونوں کو جنّت سے اور پڑ جاؤ تم مصیبت میں۔
۲۰:۱۱۸ یقیناً تمہیں یہ آسائش حاصل ہے کہ نہ بھوکے رہتے ہو تم یہاں اور نہ ننگے رہتے ہو۔
۲۰:۱۱۹ اور یقیناً یہ بھی کہ تم نہ پیاسے رہتے ہو یہاں اور نہ دھُوپ ستاتی ہے تم کو۔
۲۰:۱۲۰ پھر پھُسلایا اُس کو شیطان نے، کہا اے آدم! کیا میں بتاؤں تمہیں ایسا درخت جس سے (مِلتی ہے) ابدی زندگی اور سلطنتِ لازوال۔
۲۰:۱۲۱ : تو کھا لیا ان دونوں نے اس میں سے تو کھل گئے ان کے سامنے ان کے ستر اور لگے وہ ڈھانکنے اپنے آپ کو جنّت کے پتوں سے۔ گویا کہ نافرمانی کی آدم نے اپنے رب کی اور بھٹک گئے۔
۲۰:۱۲۲ : پھر برگزیدہ کیا اس کو اس کے رب نے اور توبہ قبول فرمائی اُس کی اور اُسے ہدایت بخش دی۔
۲۰:۱۲۳ ارشاد ہُوا: اتر جاؤ تم دونوں یہاں سے سب کے سب۔ (اور رہو گے تم) ایک دوسرے کے دُشمن پھر اگر آئے تمہارے پاس جو ضرور آئے گی میری طرف سے ہدایت۔ تو جو پیروی کرے گا میری ہدایت کی وہ نہ تو بھٹکے گا اور نہ بدبخت ہو گا۔
۲۰:۱۲۴ اور جو منہ موڑے گا میری کتاب ہدایت سے تو یقیناً ہو گی اس کے لیے تنگ و ترش زندگی اور اُٹھائیں گے ہم اُسے روز قیامت اندھا۔
۲۰:۱۲۵ وہ کہے گا اے میرے مالک! کیوں اُٹھایا ہے تو نے مجھے اندھا جبکہ تھا میں آنکھوں والا۔
۲۰:۱۲۶ ارشاد ہو گا ایسے ہی جیسے آئی تھیں تمہارے پاس ہماری نشانیاں سو بھلا دیا تھا تو نے اُنہیں اور اسی طرح آج بھلا دیا جائے گا تجھے۔
۲۰:۱۲۷ اور ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں ہم ہر اس شخص کو جو حد سے بڑھ جاتا ہے اور نہیں ایمان لاتا اپنے رب کی آیات پر۔ اور یقیناً عذابِ آخرت ہے زیادہ سخت اور زیادہ دیر رہنے والا۔
۲۰:۱۲۸ تو کیا پھر نہیں رہنمائی ملی ان کو (اس بات سے کہ) کتنی ہی ہلاک کی ہیں ہم نے اِن سے پہلے قومیں کہ چل رہے ہیں یہ اُن کی بستیوں میں۔ بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں اہلِ عقل کے لیے۔
۲۰:۱۲۹ اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو طے ہو چُکی تھی پہلے ہی تمہارے رب کی طرف سے تو ضرور چکا دیا جاتا اِن کا فیصلہ اور (فیصلے کا) ایک وقت بھی مقّرر ہے۔
۲۰:۱۳۰ سو صبر کیجیے ان کی باتوں پر اور تسبیح کیجیے اپنے رب کی حمد کے ساتھ سُورج نکلنے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے، اور رات کے اوقات میں بھی پھر تسبیح کیجیے (اس کی) اور دن کے کناروں پر بھی (یہی وہ طریقہ ہے) جس سے ممکن ہے تمہیں خوشی حاصل ہو۔
۲۰:۱۳۱ : اور نہ آنکھ اُٹھا کر دیکھو تم اس کی طرف جو ساز و سامانِ (دنیوی) دیا ہے ہم نے ان میں سے مختلف قسم کے لوگوں کو جو شان و شوکت ہے دُنیاوی زندگی کی۔ تاکہ آزمائش کریں ہم ان کی اُس سے۔ اور تیرے رب کا دیا ہُوا رزق ہے بہتر اور باقی رہنے والا۔
۲۰:۱۳۲ : اور حُکم دو اپنے گھر والوں کو نماز کا اور پابند رہو خود بھی اس کے۔ نہیں مانگتے ہم تم سے رزق۔ (بلکہ) ہم تو رزق دیتے ہیں تمہیں۔ اور انجام کی بھلائی تقویٰ سے ہے۔
۲۰:۱۳۳ اور وہ کہتے ہیں کیوں نہیں لاتا یہ شخص ہمارے سامنے کوئی معجزہ اپنے رب کی طرف سے۔ کیا نہیں آ گیا اُن کے پاس واضح بیان ان (تعلیمات) کا جو پہلی کتابوں میں تھیں۔
۲۰:۱۳۴ اور اگر کہیں ہم نے ہلاک کر دیا ہوتا ان کو کسی عذاب سے اس سے پہلے تو ضرور کہتے یہ اے ہمارے مالک! کیوں نہیں بھیجا تو نے ہماری طرف کوئی رسُول کہ ہم پیروی اختیار کر لیتے تیری آیات کی اس سے پہلے کہ ہم ذلیل و خوار ہوتے۔
۲۰:۱۳۵ کہہ دو! ہر ایک منتظر ہے (اپنے نتیجہ کا) سو تم بھی انتظار کرو سو عنقریب تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ کون ہیں سیدھی راہ پر (چلنے والے) اور کون ہیں ہدایت یافتہ۔
سورۃ الأنبیَاء
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۲۱:۱ قریب آ گیا ہے انسانوں کے حساب کا وقت اور وہ پڑے ہُوئے ہیں غفلت میں مُنہ موڑے ہُوئے۔
۲۱:۲ نہیں آتی ہے ان کے پاس کوئی نئی نصیحت اُن کے رب کی طرف سے مگر وہ اُسے سُنتے ہیں اس طرح جیسے کھیل رہے ہوں۔
۲۱:۳ غفلت میں پڑے ہُوئے ہیں اُن کے دل اور چُپکے چُپکے سرگوشیاں کرتے ہیں۔ یہ ظالم کہ نہیں ہے یہ شخص مگر ایک بشر تم جیسا۔ کیا تم پھنس جاؤ گے جادُو میں آنکھوں دیکھتے؟۔
۲۱:۴ رسُول نے کہا: میرا رب جانتا ہے ہر بات کو آسمانوں میں ہو یا زمین میں اور ہے وہ سب کچھ سُننے والا اور جاننے والا۔
۲۱:۵ بلکہ اُنہوں نے تو یہ بھی کہا کہ (یہ قرآن) پراگندہ خواب ہیں بلکہ (یہ بھی کہا) کہ گھڑ لایا ہے یہ اِسے بلکہ یہ شخص شاعر ہے۔ اچّھا (اگر یہ رسول ہے) تو اسے چاہیے کہ لائے ہمارے سامنے کوئی نشانی جیسے کہ بھیجے گئے تھے (معجزوں کے ساتھ) پہلے رسول۔
۲۱:۶ (معجزے دیکھ کر بھی) ایمان نہ لائی اُن سے پہلے کوئی بستی (نتیجہ یہ ہوا) ہم نے اُسے ہلاک کر دیا۔ تو کیا یہ ایمان لائیں گے؟۔
۲۱:۷ اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے (جس کو بھی بھیجا) مگر وہ آدمی ہی تھے کہ وحی کیا کرتے تھے ہم اُن کی طرف تو پوچھ لو اہلِ کتاب سے اگر تم نہیں جانتے۔
۲۱:۸ اور نہ دیا تھا ہم نے اُنہیں کوئی ایسا جسم کہ نہ کھاتے ہوں کھانا اور نہ تھے وہ ہمیشہ زندہ رہنے والے بھی۔
۲۱:۹ پھر (دیکھ لو) سچّے کر دکھائے ہم نے اُن سے کیے ہُوئے وعدے اور نجات دی ہم نے اُنہیں اور اُن کو بھی جن کو چاہا ہم نے (نجات دینا) اور ہلاک کر دیا ہم نے حدسے گزر جانے والوں کو۔
۲۱:۱۰ بے شک نازل کی ہے ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، کیا پھر بھی سمجھتے نہیں ہو تم؟۔
۲۱:۱۱ اور کتنی ہی پیس ڈالیں ہم نے ایسی بستیاں جو تھیں ظالم اور اُٹھایا ہم نے ان کے بعد دوسری قوموں کو۔
۲۱:۱۲ پھر جب آتا دیکھا اُنہوں نے ہمارا عذاب تو وہ وہاں سے بھاگنے لگے۔
۲۱:۱۳ (ہم نے کہا) مت بھاگو تم اور لوٹ آؤ طرف اپنے عیش و آرام کے اور اپنے گھروں کے شاید کہ اب بھی کوئی تمہارا پُرسانِ حال ہو۔
۲۱:۱۴ وہ کہنے لگے ہماری کم بختی کہ ہم ہی تھے ظالم۔
۲۱:۱۵ پھر رہی یہی اُن کی پُکار یہاں تک کہ بنا دیا ہم نے اُنہیں کٹی ہُوئی کھیتی اور بجھی ہُوئی آگ (کی مانند)۔
۲۱:۱۶ اور نہیں پیدا کیا ہے ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ اُن کے درمیان ہے کھیل کے طور پر۔
۲۱:۱۷ اگر بنانا ہوتا ہمیں کھیل تماشا تو بناتے اُسے ہم اپنے ہی پاس سے۔ اگر کہیں ہوتے ہم ایسا کرنے والے۔
۲۱:۱۸ بلکہ ہم تو چوٹ لگاتے ہیں حق سے باطل پر جو اس کا بھیجا نکال دیتا ہے اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے مٹ جاتا ہے اور تمہارے لیے تباہی ہے ان باتوں کی وجہ سے جو تم بناتے ہو۔
۲۱:۱۹ اور وہی مالک ہے اُن کا جو ہیں آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور جو (فرشتے) اس کے پاس ہیں، وہ نہیں تکبّر کرتے اس کی عبادت کرنے سے اور نہ تھکتے ہیں۔
۲۱:۲۰ تسبیح بیان کرتے رہتے ہیں اس کی شب و روز اور دم نہیں لیتے ہیں۔
۲۱:۲۱ کیا ٹھہرا رکھے ہیں اُنہوں نے کچھ معبود زمین سے جو (مُردوں کو زندہ کر کے) اُٹھا کھڑا کرتے ہوں؟۔
۲۱:۲۲ اگر ہوتے زمین و آسمان میں کچھ خدا اللہ کے سِوا تو فساد برپا ہو جاتا ان میں سو پاک ہے اللہ جو مالک ہے عرش کا اُن باتوں سے جو یہ بناتے ہیں۔
۲۱:۲۳ نہیں پُوچھا جا سکتا اس سے اس کے کاموں کے بارے میں جبکہ یہ سب جوابدہ ہیں (اُس کے حضور)۔
۲۱:۲۴ کیا اُنہوں نے بنا رکھے ہیں اللہ کے سِوا دوسرے خدا، کہو لاؤ تم اپنی دلیل۔ یہ (کتاب) نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو میرے ساتھ ہیں اور نصیحت ہے ان کے لیے بھی جو مجھ سے پہلے تھے۔ مگر ان میں سے اکثر بے خبر ہیں حقیقت سے اسی لیے وہ منہ موڑے ہُوئے ہیں۔
۲۱:۲۵ اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول مگر وحی بھیجتے رہے ہیں ہم اِس کے پاس یہ کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے میرے، سو میری ہی عبادت کرو۔
۲۱:۲۶ اور کہتے ہیں یہ لوگ کہ رکھتا ہے رحمٰن اولاد، پاک ہے وہ (اس سے)۔ بلکہ وہ (رسول) تو بندے ہیں، جنہیں عزّت دی گئی ہے۔
۲۱:۲۷ نہیں پہل کرتے اس کے حضور بولنے میں اور وہ اس کے حُکم پر عمل کرتے ہیں۔
۲۱:۲۸ وہ جانتا ہے ہر وہ بات جو ہے سامنے اُن کے اور وہ بھی جو ہے ان کے پیچھے اور نہیں سفارش کرتے وہ مگر اس کی جس کے لیے پسند کرے اللہ (سفارش کو) اور وہ اس کے خوف سے ڈرے رہتے ہیں۔
۲۱:۲۹ اور جو کوئی کہے ان میں سے کہ میں بھی معبود ہوں اللہ کے سِوا تو اُسے سزا دیں گے ہم جہنّم کی۔ ایسی ہی سزا دیتے ہیں ہم ظالموں کو۔
۲۱:۳۰ کیا نہیں دیکھا ان کافروں نے کہ آسمان و زمین تھے دونوں باہم ملے ہُوئے پھر ہم نے اُنہیں جُدا کیا اور پیدا کی ہم نے پانی سے ہر جاندار چیز۔ تو کیا پھر یہ ایمان نہیں لائیں گے؟۔
۲۱:۳۱ اور جما دیے ہم نے زمین میں (پہاڑوں کے) لنگر کہ کہیں ڈھُلک نہ جائے انہیں لے کر اور بنائے ہم نے ان میں کھلے راستے تاکہ وہ اپنا راستہ پا لیں۔
۲۱:۳۲ اور بنایا ہم نے آسمان کو محفوظ چھت۔ پھر بھی وہ اس (کائنات) کی نشانیوں سے مُنہ موڑے ہُوئے ہیں۔
۲۱:۳۳ اور وہی تو ہے جس نے پیدا فرمایا رات کو اور دن کو اور سُورج کو اور چاند کو سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں۔
۲۱:۳۴ اور نہیں رکھی ہم نے کسی بشر کے لیے تم سے پہلے بھی، ہمیشہ کی زندگی، پھر کیا اگر تم مر گئے تو یہ ہمیشہ جیتے رہیں گے؟۔
۲۱:۳۵ ہر جاندار کو چکھنا ہے مزا موت کا اور ڈالتے ہیں ہم تمہیں بُرے اور اچّھے حالات میں آزمائش کے لیے۔ اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے۔
۲۱:۳۶ اور جب دیکھتے ہیں تم کو یہ لوگ جو کافر ہیں تو اور کچھ نہیں کرتے سوائے اس کے کہ مذاق اُڑاتے ہیں۔ (کہتے ہیں) کیا یہی ہے وہ شخص جو نام لیتا ہے تمہارے خداؤں کا (بُرائی سے)؟ اور ان کا حال یہ ہے کہ جب رحمٰن کا ذکر کیا جاتا ہے تو یہ اس کا بھی انکار کرتے ہیں۔
۲۱:۳۷ بنایا گیا ہے انسان جلد بازی سے۔ عنقریب دکھاؤں گا میں تمہیں اپنی نشانیاں لہٰذا مجھ سے جلدی مت مچاؤ۔
۲۱:۳۸ اور کہتے ہیں یہ لوگ آخر کب (پُوری) ہو گی یہ دھمکی اگر ہو تم سچّے۔
۲۱:۳۹ کاش! جان لیتے یہ لوگ جو کافر ہیں اس وقت (کی کیفّیت) کو جب نہ روک سکیں گے یہ اپنے چہروں سے آگ اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ اُن کو مدد ملے گی۔
۲۱:۴۰ بلکہ آئے گی اِن پر (وہ بلا) اچانک جو بدحواس کر دے گی اُنہیں سو نہ طاقت رکھیں گے یہ اُسے دُور ہٹانے کی اور نہ اُنہیں مہلت ملے گی۔
۲۱:۴۱ اور یقیناً مذاق اُڑایا گیا تھا رسُولوں کا تم سے پہلے بھی تو گھیر لیا اُن لوگوں کو جنہوں نے مذاق اُڑایا تھا اُن کا اس (عذاب) نے جس کا وہ مذاق اُڑایا کرتے تھے۔
۲۱:۴۲ ان سے پُوچھو کون ہے جو بچا سکتا ہو تمہیں رات کو اور دن کو رحمٰن (کی پکڑ) سے (سوائے اس کی رحمت کے)؟ پھر بھی یہ اپنے رب کے ذکر سے مُنہ موڑ رہے ہیں۔
۲۱:۴۳ کیا اُن کے کچھ ایسے خدا ہیں جو اُن کی حمایت کریں ہمارے مقابلہ میں، نہیں طاقت رکھتے وہ مدد کرنے کی اپنی بھی اور نہ انہیں ہماری طرف سے تائید حاصل ہے۔
۲۱:۴۴ اصل بات یہ ہے کہ خوب سامان زندگی دیا ہم نے انہیں اور ان کے آباء و اجداد کو یہاں تک کہ گزر گیا ان پر ایک زمانہ کیا یہ نہیں دیکھتے کہ ہم گھٹاتے چلے آ رہے ہیں زمین کو اس کے اطراف سے تو کیا پھر یہ غالب آ جائیں گے؟۔
۲۱:۴۵ کہہ دو! حقیقت یہ ہے کہ میں متنبہ کر رہا ہوں تم کو وحی کے ذریعے سے اور نہیں سُنا کرتے بہرے پکار کو جب بھی اُنہیں خبردار کیا جاتا ہے (کسی خطرے سے)۔
۲۱:۴۶ اور اگر چھو بھی جائے اُنہیں جھونکا تیرے رب کے عذاب کا تو یہ ضرور چیخ اُٹھیں گے ہائے ہماری کم بختی! یقیناً ہم ہی تھے ظالم۔
۲۱:۴۷ اور رکھیں گے ہم ترازو ٹھیک ٹھیک تولنے والے قیامت کے دن پھر نہ ظلم کیا جائے گا کسی جان پر ذرا بھی۔ اور اگر ہو گا کوئی عمل برابر رائی کے دانے کے بھی تو ہم لے آئیں گے اُسے۔ اور کافی ہیں ہم حساب لینے کو۔
۲۱:۴۸ اور یقیناً دے چُکے ہیں ہم موسیٰ اور ہارون کو الفرقان (تورات) اور روشنی اور نصیحت ایسے متقیوں کے لیے۔
۲۱:۴۹ جو ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب سے بے دیکھے اور جنہیں حساب کی گھڑی کا کھٹکا لگا ہُوا ہے۔
۲۱:۵۰ اور یہ (قرآن) بھی نصیحت ہے بابرکت، جسے ہم ہی نے نازل کیا ہے تو کیا پھر تم اس (کو قبول کرنے) سے انکاری ہو؟۔
۲۱:۵۱ اور یقیناً دی تھی ہم نے ابراہیم کو ہدایت و دانائی اس سے بھی پہلے اور تھے ہم اس کو خُوب جاننے والے۔
۲۱:۵۲ جب کہا اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کیسی ہیں یہ مورتیاں جن (کی پرستش) پر تم جمے بیٹھے ہو۔
۲۱:۵۳ اُنہوں نے کہا: پایا ہے ہم نے اپنے آباؤ اجداد کو اِن کی عبادت کرتے ہُوئے۔
۲۱:۵۴ ابراہیم نے کہا: یقیناً تھے تم اور تمہارے آباؤ اجداد مُبتلا کھُلی گمراہی میں۔
۲۱:۵۵ اُنہوں نے کہا: کیا لائے ہو تم ہمارے پاس سچّی بات یا تم مذاق کر رہے ہو؟۔
۲۱:۵۶ : ابراہیم نے کہا فی الواقع تمہارا رب وہی ہے جو مالک ہے آسمانوں کا اور زمین کا، اسی نے پیدا کیا ہے اُنہیں اور میں تمہارے سامنے اس کی گواہی دیتا ہوں۔
۲۱:۵۷ اور قسم اللہ کی! میں ضرور ایک چال چلوں گا تمہارے بتوں کے ساتھ اس کے بعد کہ تم چلے جاؤ گے پیٹھ پھیر کر۔
۲۱:۵۸ سو کر ڈالا اس نے اُنہیں ٹکڑے ٹکڑے سوائے بڑے بت کے اس خیال سے کہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔
۲۱:۵۹ کہنے لگے جس نے کیا ہے یہ سلوک ہمارے خداؤں کے ساتھ یقیناً وہ بڑا ہی ظالم ہے۔
۲۱:۶۰ کچھ لوگوں نے کہا: ہم نے سُنا ہے ایک نوجوان کو جو ذکر کر رہا تھا ان کا، نام ہے اس کا ابراہیم۔
۲۱:۶۱ کہنے لگے: اچھا تو پکڑ لاؤ اُسے لوگوں کے رُو برُو تاکہ وہ مشاہدہ کریں (کہ اس کی کیسی خبر لی جاتی ہے۔)
۲۱:۶۲ کہنے لگے: کیا تو نے کی ہے یہ حرکت ہمارے خداؤں کے ساتھ اے ابراہیم؟۔
۲۱:۶۳ فرمایا: نہیں بلکہ کیا ہے یہ کام، اِن کے اس بڑے نے، سو پُوچھ لو اُن سے اگر یہ بول سکتے ہیں۔
۲۱:۶۴ پھر پلٹے وہ اپنے ضمیر کی طرف اور کہنے لگے (اپنے دل میں) یقیناً تم ہی ظالم ہو۔
۲۱:۶۵ پھر اُن کی مت پلٹ گئی (اور کہنے لگے) یقیناً تم جانتے ہو ابراہیم کہ یہ بولتے نہیں ہیں۔
۲۱:۶۶ ابراہیم نے فرمایا سو کیا تم عبادت کرتے ہو اللہ کے سِوا ان چیزوں کی جو نہ نفع پہنچا سکتی ہیں تمہیں ذرا بھی اور نہ نقصان پہنچا سکتی ہیں تمہیں؟۔
۲۱:۶۷ تف ہے تم پر بھی اور ان پر بھی جن کو پُوجتے ہو تم اللہ کو چھوڑ کر۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟۔
۲۱:۶۸ اُنہوں نے کہا جلا ڈالو اس کو اور حمایت کرو اپنے خداؤں کی اگر ہو تم کچھ کرنے والے۔
۲۱:۶۹ حُکم دیا ہم نے اے آگ! ہو جا ٹھنڈی اور بن جا سلامتی ابراہیم پر۔
۲۱:۷۰ اور ارادہ کیا تھا اُنہوں نے ابراہیم کے ساتھ بُرائی کرنے کا مگر ہم نے کر دیا اُن کو بُری ناکام۔
۲۱:۷۱ اور بچا کر لے گئے ہم اُسے اور لوط کو اس سرزمین کی طرف کہ برکتیں رکھی ہیں ہم نے اس میں دُنیا والوں کے لیے۔
۲۱:۷۲ اور عطا کیا ہم نے اُسے اسحٰق۔ اور یعقوب بھی مزید برآں۔ اور ہر ایک کو بنایا ہم نے صالح۔
۲۱:۷۳ اور بنا دیا ہم نے اُنہیں ایسے امام جو ہدایت دیتے تھے ہمارے حُکم سے اور حُکم دیا ہم نے بذریعہ وحی انہیں نیک کام کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا۔ اور تھے وہ، ہماری عبادت کرنے والے۔
۲۱:۷۴ اور لوط کو بھی (دی تھی ہم نے ہدایت) اور عطا کیا ہم نے اسے حکم اور علم اور نجات دی ہم نے اس کو اس بستی والوں سے جو کیا کرتے تھے بُرے کام، یقیناً تھے وہ لوگ بہت بُرے اور فاسق۔
۲۱:۷۵ اور داخل کیا ہم نے لوط کو اپنی رحمت میں یقیناً وہ تھا نیک لوگوں میں سے۔
۲۱:۷۶ اور (یاد کرو قصہ) نوح کا، جب اُس نے پُکارا تھا (ہمیں) اس سے پہلے تو قبول کی ہم نے دُعا اس کی اور نجات دلائی اس کو اور اُس کے گھر والوں کو بڑی مُصیبت سے۔
۲۱:۷۷ اور ہم نے بدلہ لیا اُس کا ان لوگوں سے جنہوں نے جھٹلایا تھا ہماری آیات کو، بے شک وہ تھے لوگ بہت بُرے سو غرق کر دیا ہم مے ان سب کو۔
۲۱:۷۸ اور (یاد کرو) داؤد اور سلیمان (کا قصّہ) جب فیصلہ کر رہے تھے وہ ایک کھیت (کے مقدمے) کا جب جا گھسی تھیں اس میں بکریاں لوگوں کی اور تھے ہم اُن کے فیصلے پر نگران۔
۲۱:۷۹ اور سمجھا دیا ہم نے اس کا (صحیح فیصلہ) سلیمان کو اور دونوں کو ہی عطا کی تھی ہم نے قوّت فیصلہ اور علم اور مسخر کر دیا تھا ہم نے داؤد کے ساتھ پہاڑوں کو جو تسبیح کرتے تھے اور پرندوں کو بھی۔ اور تھے ہم ہی (یہ سب) کرنے والے۔
۲۱:۸۰ اور سکھا دی تھی ہم نے اُسے صنعتِ زرہ سازی تمہارے لیے تاکہ وہ بچائے تمہیں ایک دوسرے کی مار سے، پھر کیا ہو تم (ہمارا) شکر ادا کرنے والے۔
۲۱:۸۱ اور (مسخر کی تھی ہم نے) سلیمان کے لیے تیز ہوا جو چلتی تھی اس کے حُکم سے اس سرزمین کی طرف کہ برکتیں رکھی ہیں ہم نے اس میں۔ اور ہیں ہم ہر چیز کا علم رکھنے والے۔
۲۱:۸۲ اور (مسخر کر دیے تھے اس کے لیے) شیطانوں میں سے ایسے جو غوطے لگاتے تھے اس کے لیے اور کرتے تھے بہت سے کام علاوہ اس کے، اور تھے ہم اُن کے نگران۔
۲۱:۸۳ اور (یاد کرو قصّہ) ایوب کا جب پُکارا تھا اس نے اپنے رب کو، بے شک مجھے لگ گئی ہے بیماری حالانکہ تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے۔
۲۱:۸۴ سو قبول کر لی ہم نے دُعا اُس کی اور دُور کر دی جو تھی اُسے تکلیف اور دیے ہم نے اُسے اس کے اہل و عیال اور اتنے ہی مزید ان کے ساتھ، ی مہربانی تھی ہماری طرف سے اور تاکہ یاد دہانی ہو عبادت گزاروں کے لیے۔
۲۱:۸۵ اور (یاد کرو قصّے) اسماعیل اور ادریس اور ذُوالکفل کے۔ یہ سب تھے صبر کرنے والے۔
۲۱:۸۶ اور داخل کیا تھا ہم نے ان کو اپنی رحمت میں۔ یقیناً وہ تھے صالحین میں سے۔
۲۱:۸۷ اور (یاد کرو قصّہ) مچھلی والے کا جب چلے گئے تھے وہ ناراض ہو کر اور اُنہیں خیال ہُوا تھا کہ نہ گرفت کریں گے ہم اس پر آخر کار پکارا وہ اندھیروں میں کہ نہیں ہے کوئی معبود سوائے تیرے، پاک ہے تیری ذات، بے شک میں ہی تھا قصور وار۔
۲۱:۸۸ پس قبول کر لی ہم نے دُعا اُس کی اور نجات بخشی اُسے غم سے اور اسی طرح ہم نجات دیتے ہیں مومنوں کو۔
۲۱:۸۹ اور (یاد کرو قصّہ) زکریا کا جب پُکارا اس نے اپنے رب کو اے میرے مالک! نہ چھوڑنا مجھے اکیلا اور آپ ہی میں بہترین وارث۔
۲۱:۹۰ پس قبول کر لی ہم نے دُعا اس کی اور عطا کیا اسے یحییٰ اور درست کر دیا ہم نے اس کی خاطر اس کی بیوی کو، یقیناً یہ سب لوگ دوڑ دھوپ کیا کرتے تھے نیکی کے کاموں میں اور پُکارتے تھے ہم کو رغبت اور خوف سے اور تھے ہمارے حضور جھُکے رہنے والے۔
۲۱:۹۱ اور وہ خاتون (مریم) جس نے حفاظت کی اپنی عصمت کی سو پھونکا ہم نے اس میں اپنی رُوح میں سے اور بنا دیا اُسے اور اس کے بیٹے کو (اپنی قدرت کی) نشانی جہاں والوں کے لیے۔
۲۱:۹۲ درحقیقت یہ (جو بیان ہوا) تمہارا طریقِ زندگی ہے جو ایک ہی دین ہے اور میں تمہارا رب ہُوں سو میری ہی عبادت کرو۔
۲۱:۹۳ مگر اُنہوں نے ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اپنے دین کو آپس میں۔ سب کو ہمارے ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔
۲۱:۹۴ سو جو شخص کرے گا نیک اعمال اور ہو بھی وہ مومن تو ناقدری نہ ہو گی اس کی محنت کی اور یقیناً ہم اس کو لکھ رہے ہیں۔
۲۱:۹۵ اور طے ہو چُکا ہے اس بستی کے لیے جسے ہلاک کر دیا ہے ہم نے کہ وہ نہیں پلٹ سکیں گے۔
۲۱:۹۶ یہاں تک کہ جب کھول دیئے جائیں گے یاجوج اور ماجوج اور وہ ہر بلندی سے نکل پڑیں گے۔
۲۱:۹۷ اور قریب آ لگے گا وقت وعدہ برحق (کے پُورے ہونے) کا تو یکایک پھٹے کے پھٹے رہ جائیں گے دیدے ان لوگوں کے جنہوں نے کفر کیا تھا۔ (کہیں گے) ہائے ہماری کمبختی! یقیناً رہے ہم ہی غافل اس سے بلکہ تھے ہم ہی ظلم کرنے والے۔
۲۱:۹۸ یقیناً تم اور وہ سب جن کو تم پُوجتے ہو اللہ کے سوا ایندھن ہیں جہنّم کا۔ تم اسی میں داخل ہو کر رہو گے۔
۲۱:۹۹ اگر ہوتے یہ لوگ خدا تو نہ جاتے اِس میں اور یہ سب اس میں ہمیشہ رہے گے۔
۲۱:۱۰۰ وہ اس میں چیخیں چلائیں گے اور وہ وہاں (کچھ) نہ سُن سکیں گے۔
۲۱:۱۰۱ بے شک وہ لوگ کہ (فیصلہ) ہو چکا ہے پہلے ہی جن کے لیے ہماری طرف سے اچھے انجام کا یہ اس سے دُور رکھے جائیں گے۔
۲۱:۱۰۲ نہ سنیں گے وہ اس کی سرسراہٹ بھی۔ اور وہ ان (نعمتوں) میں جن کی خواہش کریں گے اُن کی جی۔ ہمیشہ رہیں گے۔
۲۱:۱۰۳ نہ غمگین ہوں گے وہ انتہائی گھبراہٹ میں بھی اور استقبال کریں گے اُن کا فرشتے۔ کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔
۲۱:۱۰۴ جس دن لپیٹ دیں گے ہم آسمان کو اس طرح جیسے سمیٹے جاتے ہیں دفتر میں مکتوبات۔ جس طرح ابتدا کی تھی ہم نے پہلے تخلیق کی (اُسی طرح) ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ ایک وعدہ ہے ہمارے ذمّہ یہ ہم ضرور کر کے رہیں گے۔
۲۱:۱۰۵ اور بے شک ہم لکھ چُکے ہیں زبور میں نصیحت کے بعد کہ بے شک زمین کے وارث ہوں گے میرے وہ بندے جو نیک ہوں گے۔
۲۱:۱۰۶ یقیناً اس میں ایک بڑی آگاہی ہے عبادت گزار لوگوں کے لیے۔
۲۱:۱۰۷ اور نہیں بھیجا ہے ہم نے تم کو اے نبی مگر رحمت بنا کر جہاں والوں کے لیے۔
۲۱:۱۰۸ کہہ دو! ساری بات یہ ہے کہ وحی بھیجی جاتی ہے میری طرف کہ درحقیقت تمہارا معبود الٰہِ واحد ہے۔ سو کیا تم سر اطاعت جھکاتے ہو۔
۲۱:۱۰۹ پھر اگر وہ منہ پھیریں (اس سے) تو کہو خبردار کر دیا ہے میں نے تم کو علانیہ طور پر اور نہیں جانتا میں کہ قریب ہے یا دُور وہ چیز جس کا وعدہ کیا جا رہا ہے تم سے۔
۲۱:۱۱۰ یقیناً اللہ ہی جانتا ہے بلند آواز میں کہی ہوئی بات اور جانتا ہے وہ جو تم چھُپاتے ہو۔
۲۱:۱۱۱ اور نہیں معلوم مجھے یہ بھی شاید کہ یہ ہو ایک فتنہ تمہارے لیے اور فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جا رہا ہو ایک مدّت تک کے لیے۔
۲۱:۱۱۲ رسول نے کہا: اے میرے مالک! فیصلہ کر دے حق کے مطابق۔ اور ہمارا ربِ رحمٰن ہی مدد گار اور سہارا ہے ان باتوں کے مقابلہ میں جو تم بنا رہے ہو۔
سورۃ الحَجّ
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۲۲:۱ اے انسانو! ڈرو اپنے رب سے، بے شک زلزلہ قیامت کا بڑی (ہولناک) چیز ہے۔
۲۲:۲ جس دن دیکھو گے تم اُسے (کیفیت یہ ہو گی کہ) غافل ہو جائے گی ہر دودھ پلانے والی اپنے دُودھ پیتے بچّہ سے اور گرا دے گی ہر حاملہ اپنا حمل اور دکھائی دیں گے تم کو لوگ مدہوش، حالانکہ نہیں ہوں گے وہ نشے میں بلکہ یہ عذاب ہو گا اللہ کا، بہت سخت۔
۲۲:۳ اور بعض انسان ایسے ہیں جو بحثیں کرتے ہیں اللہ کے بارے میں بغیر علم کے اور پیروی کرتے ہیں ہر شیطان سرکش کی۔
۲۲:۴ حالانکہ لکھ دیا گیا ہے شیطان کے نصیب میں کہ جو دوست بنائے گا اُس کو تو وہ یقیناً گمراہ کر دے گا اُسے اور دکھائے گا اُسے راستہ جہنّم کے عذاب کا۔
۲۲:۵ اے انسانو! اگر تمہیں ہے شک جی اُٹھنے میں مرنے کے بعد تو واقعہ یہ ہے کہ ہم ہی نے پیدا کیا ہے تم کو مٹی سے پھر نطفہ سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر بوٹی سے جو شکل والی بھی ہوتی ہے اور بے شکل بھی تاکہ ظاہر کریں ہم تم پر (اپنی قدرت و حکمت)۔ اور ٹھہراتے ہیں ہم رحموں میں جس کو چاہیں ایک وقتِ مقرر تک پھر نکال لاتے ہیں ہم تم کو ایک بچّہ کی صُورت میں پھر (پرورش کرتے ہیں تمہاری) تاکہ پہنچو تم اپنی جوانی کو اور تم میں سے کچھ ایسے ہیں جو مر جاتے ہیں اور تم میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں لوٹا دیا جاتا ہے بدترین عمر کی طرف تاکہ نہ جانے وہ سب کچھ جاننے کے بعد، کچھ بھی۔ اور دیکھتے ہو تم زمین کو کہ سوکھی پڑی ہے پھر جونہی برساتے ہیں ہم اس پر پانی تو وہ لہلہا اُٹھتی ہے اور پھُولنے لگتی ہے اور اُگاتی ہے ہر قسم کی خوش منظر (نباتات)۔
۲۲:۶ یہ سب اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہی زندہ کرتا ہے مُردوں کو اور یقیناً وہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
۲۲:۷ اور یہ کہ قیامت ضرور آئے گی، نہیں کوئی شک اُس (کے آنے) میں اور یہ کہ اللہ ضرور اُٹھائے گا اُنہیں جو جا چکے ہیں قبروں میں۔
۲۲:۸ اور کچھ انسان ایسے بھی ہیں جو بحثیں کرتے ہیں اللہ کے بارے میں بغیر علم کے حالانکہ نہ اُنہیں ہدایت ملی ہے اور نہ اُن کے پاس روشن کتاب ہے۔
۲۲:۹ اکڑائے ہُوئے اپنی گردنوں کو، تاکہ گمراہ کریں (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے۔ ایسوں کے لیے ہے دُنیا میں رسوائی اور چکھائیں گے اُنہیں ہم روزِ قیامت عذاب جلتی آگ کا۔
۲۲:۱۰ (کہا جائے گا) یہ بدلہ ہے ان (اعمال) کا جو آگے بھیجے تھے تمہارے ہاتھوں نے اور یقیناً اللہ نہیں ہے ظلم کرنے والا اپنے بندوں پر۔
۲۲:۱۱ اور انسانوں میں کوئی ایسا ہے جو بندگی کرتا ہے اللہ کی کنارے پر رہ کر پھر اگر پہنچے اُسے کوئی فائدہ تو مطمئن ہو جاتا ہے اس کی وجہ سے اور اگر پہنچتا ہے اُسے کوئی فتنہ تو الٹا پھر جاتا ہے اپنے منہ کے بل۔ گنوا دی اس نے دُنیا بھی آخرت بھی۔ یہی ہے کھُلا گھٹا۔
۲۲:۱۲ پُکارتا ہے اللہ کے سوا ان کو جو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں اسے اور اُنہیں جو نہ نفع پہنچا سکتے ہیں اُسے۔ یہی ہے گمراہی پرلے درجے کی۔
۲۲:۱۳ پکارتا ہے وہ اُسے جس کا نقصان زیادہ قریب ہے اُس کے فائدے سے۔ کیا ہی بُرا ہے آقا اور کیا ہی بُرا ہے رفیق۔
۲۲:۱۴ یقیناً اللہ داخل کرے گا ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک عمل، ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہوں گی ان کے نیچے نہریں، بے شک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
۲۲:۱۵ جو شخص رکھتا ہے یہ گمان کہ ہرگز نہیں مدد کرے گا اس کی اللہ دُنیا میں اور آخرت میں، اُسے چاہیے کہ چڑھ جائے ایک رسّی کے ذریعہ آسمان تک اور کاٹ ڈالے پھر دیکھے کیا دُور کرتی ہے اس کی یہ تدبیر اس چیز کو جو اسے ناگوار ہے۔
۲۲:۱۶ اور اسی طرح نازل کیا ہے ہم نے قرآن کو کھُلی کھُلی نشانیوں کی صُورت میں اور یقیناً اللہ ہی ہدایت دیتا ہے جس کو چاہے۔
۲۲:۱۷ بےشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور جو یہودی ہُوئے اور صائبین اور نصاریٰ اور مجوس اور وہ لوگ جنہوں نے شرک کیا بے شک اللہ فیصلہ فرمائے گا ان سب کے درمیان روزِ قیامت۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔
۲۲:۱۸ کیا نہیں دیکھتے تم کہ بے شک یہ اللہ ہی ہے کہ سجدہ کرتے ہیں جسے وہ سب جو ہیں آسمانوں میں اور وہ بھی جو ہیں زمین میں اور سُورج اور چاند اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور جانور اور بہت سے انسان بھی۔ اور بہت سے ایسے بھی ہیں کہ لازم ہو چُکا ہے ان کے لیے عذاب، اور جسے ذلیل کر دے اللہ تو نہیں ہے اُس کے لیے کوئی عزّت دینے والا۔ بے شک اللہ کرتا ہے جو چاہتا ہے۔
۲۲:۱۹ یہ دو فریق ہیں جن کے درمیان جھگڑا ہے اپنے رب کے معاملہ میں سو وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تراشے جا چُکے ہیں ان کے لیے لباس آگ کے، اور ڈالا جائے گا اُن کے سروں کے اُوپر سے کھولتا ہُوا پانی۔
۲۲:۲۰ گل جائیں گی اس سے تمام وہ چیزیں جو ہیں اُن کے پیٹوں میں اور کھالیں بھی۔
۲۲:۲۱ اور ان کے لیے گُرز ہوں گے لوہے کے۔
۲۲:۲۲ جب بھی ارادہ کریں گے وہ نکلنے کا اس میں سے گھبرا کر دھکیل دیے جائیں گے پھر اسی میں اور (کہا جائے گا) چکھو مزا جلنے کی سزا کا۔
۲۲:۲۳ یقیناً اللہ داخل کرے گا ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے نیک عمل ایسی جنتوں میں کہ بہہ رہی ہیں اُن کے نیچے نہریں، پہنائے جائیں گے ان کو وہاں کنگن سونے کے اور موتی، اور اُن کا لباس وہاں ریشم ہو گا۔
۲۲:۲۴ اور بدایت بخشی گئی اُن کو پاکیزہ بات (قبول کرنے) کی اور ہدایت بخشی گئی اُنہیں اس راستہ کی جو لائقِ حمد (اللہ) کا ہے۔
۲۲:۲۵ بے شک وہ لوگ جو کافر ہیں اور روکتے ہیں اللہ کی راہ سے اور مسجدِ حرام سے جسے بنایا ہے ہم نے سب انسانوں کے لیے برابر ہیں مقامی لوگ، اس میں اور باہر سے آنے والے بھی۔ اور جو شخص بھی ارادہ کرے گا اس میں راستی سے ہٹ کر کسی قسم کے ظلم کا، چکھائیں گے ہم اُسے مزا درد ناک عذاب کا۔
۲۲:۲۶ اور (یاد کرو) جب مقرر کی تھی ہم نے ابراہیم کے لیے جگہ اس گھر کی اس ہدایت کے ساتھ کہ نہ شریک بنانا میرے ساتھ کسی چیز کو اور پاک رکھنا میرے گھر کو طواف کرنے والوں کے لیے، قیام کرنے والوں کے لیے اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے۔
۲۲:۲۷ اور اعلان کر دو انسانوں میں حج کا، آئیں گے وہ تمہارے پاس پیدل چل کر اور دُبلے دُبلے اُونٹوں پر جو چلے آ رہے ہوں گے تمام دور دراز راستوں سے۔
۲۲:۲۸ تاکہ دیکھیں وہ ان فوائد کو جو ان کے لیے ہیں (حج میں) اور لیں اللہ کا نام چند مقرّرہ دنوں میں اور ان (جانوروں) پر جو بخشے ہیں اللہ نے اُنہیں از قسمِ مویشی پھر کھاؤ تم خود بھی اس میں سے اور کھلاؤ بھُوک کے مارے محتاجوں کو بھی۔
۲۲:۲۹ پھر چاہیے کہ دُور کریں اپنا میل کچیل اور پُوری کریں اپنی نذریں اور طواف کریں اس قدیم گھر کا۔
۲۲:۳۰ یہ تھا (تعمیر کعبہ کا مقصد) اور جو احترام کرے اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا تو یہ بہتر ہو گا اس کے حق میں اس کے رب کے نزدیک اور حلال کیے گئے ہیں تمہارے لیے مویشی سوائے اُن کے جو بتائے جا چُکے ہیں تمہیں سو پرہیز کرو بتوں کی ناپاکی سے اور پرہیز کرو چھوٹی بات سے۔
۲۲:۳۱ یکسو ہو کر، ہو رہو اللہ کے اور نہ ٹھہراؤ شریک (کسی کو) اس کے ساتھ۔ اور جو شرک کرتا ہے اللہ کے ساتھ تو وہ ایسا ہے جیسے گِر گیا ہو آسمان سے اور اُچک لے جائیں اُسے پرندے یا جا پھینکے اُسے ہوا کسی دُور دراز مقام پر۔
۲۲:۳۲ یہ ہے اصل معاملہ اور جو تعظیم کرتا ہے اللہ کی نشانیوں کی سو یقیناً یہ (تعظیم کرنا) دل کا تقویٰ ہے۔
۲۲:۳۳ تمہارے لیے ان جانوروں میں فائدے ہیں ایک وقت مقرر تک پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ ہے اُس قدیم گھر کے پاس۔
۲۲:۳۴ اور ہر اُمت کے لیے مقرر کیا ہے ہم نے قربانی کا ایک قاعدہ تاکہ لیں وہ نام اللہ کا اُن (جانوروں) پر جو دیے ہیں اُس نے اُن کو از قسم مویشی، اس لیے کہ تمہارا معبود اِلٰہِ واحد ہے سو اسی کے مطیع فرمان بنو۔ اور (اے نبی) بشارت دے دو عاجزی اختیار کرنے والوں کو۔
۲۲:۳۵ جن کا حال یہ ہے کہ جب ذکر کیا جاتا ہے اللہ کا تو کانپ اُٹھتے ہیں ان کے دل اور جو صبر کرتے ہیں اس (مصیبت) پر جو آتی ہے اُن پر اور قائم کرتے ہیں نماز اور اس میں سے جو دیا ہے ہم نے اُنہیں، خرچ کرتے ہیں۔
۲۲:۳۶ اور قربانی کے اُونٹ، شامل کیا ہے ہم نے ان کو تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں میں۔ تمہارے لیے اُن میں بھلائی ہے۔ سو لو نام اللہ کا اُن پر صف میں کھڑا کر کے۔ پھر جب گر جائیں وہ پہلو کے بل تو کھاؤ خود بھی اس میں سے اور کھلاؤ صبر سے بیٹھے ہوؤں کو اور سوال کرنے والوں کو بھی۔ اس طرح مسخر کیا ہے ہم نے اُنہیں تمہارے لیے تاکہ شکر ادا کرو۔
۲۲:۳۷ نہیں پہنچتے ہیں اللہ کو ان کے گوشت اور نہ ان کے خون لیکن پہنچتا ہے اسے تقویٰ تمہارا اس طرح مسخر کیا ہے اُنہیں تمہارے لیے تاکہ تم کبریائی بیان کرو اللہ کی اس پر جو ہدایت بخشی ہے اس نے تمہیں اور بشارت دے دو نیکوکار لوگوں کو۔
۲۲:۳۸ یقیناً اللہ مدافعت کرے گا ان لوگوں کی طرف سے جو ایمان لائے ہیں، یقیناً اللہ نہیں پسند کرتا کسی خیانت کرنے والے ناشکرے کو۔
۲۲:۳۹ اجازت دے دی گئی ہے (جنگ کی) ان لوگوں کو جن سے جنگ کی جا رہی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں اور بے شک اللہ اُن کی مدد پر ہر طرح قادر ہے۔
۲۲:۴۰ یہ وہ لوگ ہیں جو نکال دیے گئے اپنے گھروں سے ناحق صرف (اس قصور پر) کہ وہ کہتے تھے ہمارا رب اللہ ہے اور اگر نہ دفع کرتا رہتا اللہ انسانوں میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ سے تو ضرور مسمار کر دی جاتیں خانقاہیں، گرجے، عبادت خانے اور مسجدیں جن میں لیا جاتا ہے اللہ کا نام کثرت سے۔ اور ضرور مدد کرتا ہے اللہ اُن کی جو اس کی مدد کرتے ہیں۔ یقیناً ہے اللہ بہت طاقتور اور زبردست۔
۲۲:۴۱ یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر اقتدار بخشیں ہم اُنہیں زمین میں تو قائم کرتے ہیں نماز اور دیتے ہیں زکوٰۃ اور حکم کرتے ہیں نیکی کا اور منع کرتے ہیں بُرائی سے۔ اور اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے انجام سب کاموں کا۔
۲۲:۴۲ اور اگر یہ جھٹلاتے ہیں تم کو (تو کچھ عجب نہیں) اس لیے کہ جھُٹلا چُکی ہیں ان سے پہلے قومِ نوح اور عاد و ثمود۔
۲۲:۴۳ اور قومِ ابراہیم اور قوم لوط ۔
۲۲:۴۴ اور مدین والے۔ اور جھٹلائے گئے تھے موسیٰ بھی تو مُہلت دی میں نے کافروں کو پھر پکڑ لیا اُنہیں۔ تو (دیکھ لو) کیسا تھا میرا عذاب۔
۲۲:۴۵ غرض کتنی ہی بستیاں ہیں کہ ہلاک کیا ہم نے ان کو اس حالت میں کہ و ہ ظلم کر رہی تھیں سو وہ اب الٹی پڑی ہیں اپنی چھتوں کے بل اور کتنے ہی کنویں ناکارہ ہیں اور مضبوط محل (ویران پڑے ہیں)۔
۲۲:۴۶ تو کیا نہیں چلے پھرے یہ زمین میں کہ حاصل ہو جاتے اُن کو ایسے دل کہ سمجھتے یہ ان سے یا ایسے کان کہ سُنتے یہ ان سے (حق بات)۔ واقعہ یہ ہے کہ نہیں اندھی ہوتی ہیں آنکھیں بلکہ اندھے ہو جاتے ہیں وہ دل جو سینوں میں ہیں۔
۲۲:۴۷ اور جلدی مچا رہے ہیں یہ لوگ تم سے عذاب کے لیے حالانکہ ہرگز نہیں خلاف کرتا اللہ اپنے وعدہ کے۔ اور دراصل ایک دن تیرے رب کے نزدیک ایک ہزار سال کے برابر ہے تمہارے حساب کی رُو سے۔
۲۲:۴۸ اور کتنی ہی بستیاں ہیں کہ مہلت دی ہم نے اُنہیں (پہلے) جبکہ وہ ظالم تھیں پھر پکڑ لیا ہم نے اُنہیں اور میرے ہی پاس سب کو لوٹ کر آنا ہے۔
۲۲:۴۹ کہہ دو (اے نبی) اے لوگو! درحقیقت میں تو بس تمہیں خبردار کرنے والا ہوں واضح طور پر۔
۲۲:۵۰ سو جو لوگ ایمان لائے اور کیے اُنہوں نے اچّھے عمل ان کے لیے ہے مغفرت اور روزی عزّت کی۔
۲۲:۵۱ اور وہ لوگ جو کوشش کریں گے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی ایسے ہی لوگ اہلِ دوزخ ہیں۔
۲۲:۵۲ اور نہیں بھیجا ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول اور نہ کوئی نبی مگر (ایسا ہوتا رہا) کہ جب اس نے تلاوت کی تو خلل انداز ہوا شیطان اُس کی تلاوت میں۔ پھر مٹا دیتا رہا اللہ اس خلل اندازی کو جو شیطان کرتا رہا پھر پختہ کر دیتا رہا اللہ اپنی آیات کو اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
۲۲:۵۳ یہ اس لیے کرتا ہے کہ بنا دے اللہ شیطان کے ڈالے ہُوئے خلل کو آزمائش ان لوگوں کے لیے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور سخت ہیں جن کے دل اور بے شک یہ ظالم مخالفت میں بہت دُور نکل گئے ہیں۔
۲۲:۵۴ اور اس لیے بھی کرتا ہے کہ جان لیں وہ لوگ جنہیں دیا گیا ہے علم کہ بے شک قرآن حق ہے تیرے رب کی طرف سے پھر وہ ایمان لے آئیں اس پر اور جھک جائیں اس کے آگے ان کے دل۔ اور یقیناً اللہ ہدایت دیتا ہے ان لوگوں کو جو ایمان لائے، سیدھے راستے کی۔
۲۲:۵۵ اور ہمیشہ پڑے رہیں گے وہ لوگ جو کافر ہیں شک میں اس کے بارے میں حتیٰ کہ آ جائے گی اُن پر قیامت کی گھڑی اچانک یا آ جائے گا اُن پر عذاب نا مبارک دن کا۔
۲۲:۵۶ بادشاہی ہو گی اُس دن اللہ کی۔ فیصلہ کرے گا ان کے درمیان پھر جو لوگ ایمان لائے اور کیے انہوں نے نیک عمل (ہوں گے وہ) نعمت بھری جنتوں میں۔
۲۲:۵۷ اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہو گا اور جھٹلایا ہو گا ہماری آیات کو سو ایسے ہی لوگ ہیں کہ اُن کے لیے عذاب رسواکن۔
۲۲:۵۸ اور وہ لوگ جنہوں نے ہجرت کی اللہ کی راہ میں پھر قتل ہُوئے یا مر گئے ضرور بہم پہنچائے گا ان کو اللہ بہترین روزی اور بے شک اللہ ہی ہے بہترین رزق دینے والا۔
۲۲:۵۹ ضرور داخل فرمائے گا انہیں ایسی جگہ جسے وہ بہت پسند کریں گے اور یقیناً اللہ ہے ہر بات جاننے والا اور نہایت بُرد بار۔
۲۲:۶۰ یہ ہے (ان کا انجام) اور جس نے بدلہ لیا ویسا ہی جیسا کہ ستایا گیا تھا اسے پھر زیادتی کی گئی اس کے ساتھ تو ضرور مدد کرے گا اس کی اللہ۔ بے شک اللہ ہے بہت زیادہ معاف فرمانے والا اور درگزر کرنے والا۔
۲۲:۶۱ یہ (اس لیے) کہ درحقیقت اللہ ہی داخل کرتا ہے رات کو دن میں اور داخل کرتا ہے دن کو رات میں اور یقیناً اللہ ہے ہر بات سُننے والا اور ہر چیز دیکھنے والا۔
۲۲:۶۲ یہ (اس لیے) کہ درحقیقت اللہ ہی حق ہے اور یہ کہ درحقیقت جن کو یہ پُکارتے ہیں اللہ کے سوا وہ باطل ہیں اور یہ کہ اللہ ہی ہے بالادست اور بہت بڑا۔
۲۲:۶۳ کیا نہیں دیکھا تو نے یہ کہ اللہ ہی برساتا ہے آسمان سے پانی پھر ہو جاتی ہے زمین سرسبز یقیناً اللہ لطیف و خبیر ہے۔
۲۲:۶۴ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور جو کچھ ہے زمین میں۔ اور بے شک اللہ ہی ہے بے نیاز اور قابلِ تعریف۔
۲۲:۶۵ کیا نہیں دیکھا تو نے یہ کہ اللہ نے مُسخّر کر دیا ہے تمہارے لیے جو کچھ ہے زمین میں اور (مُسخّر کر دیا ہے) کشتیوں کو جو چلتی ہیں سمندر میں اس کے حُکم سے اور روکے ہُوئے ہے وہی آسمان کو اس سے کہ گِر پڑے زمین پر مگر اس کے حُکم سے، بے شک اللہ لوگوں پر بڑا سفیق اور مہربان ہے۔
۲۲:۶۶ اور وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی پھر موت دیتا ہے تمہیں پھر زندہ کرے گا تمہیں، بے شک انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔
۲۲:۶۷ ہر اُمّت کے لیے ہم نے مقرر کیا ہے عبادت کا طریقہ کہ وہ اس طریقہ سے عبادت کرتی ہے پس نہ جھگڑا کرے کوئی تم سے اس معاملہ میں اور دعوت دو تم اپنے رب کی طرف۔ بے شک تم سیدھے راستے پر ہو۔
۲۲:۶۸ اور اگر وہ جھگڑا کریں تم سے تو کہہ دو اللہ ہی بہتر جانتا ہے اس کو جو تم کر رہے ہو۔
۲۲:۶۹ اللہ فیصلہ کرے گا تمہارے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا جن میں تم اختلاف کرتے رہے۔
۲۲:۷۰ کیا نہیں جانتے تم کہ بلا شُبہ اللہ جانتا ہے اس کو جو ہے آسمان میں اور زمین میں۔ بے شک یہ سب کچھ درج ہے ایک کتاب میں۔ بے شک یہ کام اللہ کے لیے آسان ہے۔
۲۲:۷۱ اور پُوجتے ہیں یہ لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کو کہ نہیں نازل فرمائی اللہ نے ان کے بارے میں کوئی سند اور ان چیزوں کو کہ نہیں ہے خود انہیں بھی ان کے بارے میں کچھ علم اور نہ ہو گا ایسے ظالموں کا کوئی مدد گار۔
۲۲:۷۲ اور جب تلاوت کی جاتی ہیں ان کے سامنے ہماری واضح آیات تو صاف نظر آ جاتے ہیں تم کو اُن لوگوں کے چہروں پر جو کافر ہیں ناپسندیدگی کے آثار، یُوں لگتا ہے کہ ٹوٹ پڑیں گے ان لوگوں پر جو تلاوت کرتے ہیں ان کے سامنے ہماری آیات۔ کہ دو! کیا میں تم کو بتاؤں زیادہ بُری چیز اس سے بھی، وہ آگ ہے۔ جس کا وعدہ کر رکھا ہے اللہ نے ان لوگوں سے جو کافر ہیں اور بہت ہی بُرا ہے وہ ٹھکانا۔
۲۲:۷۳ اے لوگو! بیان کی جاتی ہے ایک مثال تو غور سے سنو اُسے، یقیناً وہ جن کو پکارتے ہو تم اللہ کے سوا ہرگز نہیں پیدا کر سکتے وہ ایک مکھی بھی اگرچہ جمع ہو جائیں وہ سب اس کام کے لیے۔ اور اگر چھین لے جائے ان سے مکّھی کوئی چیز، تو نہیں چھڑا سکتے اس کو اس سے، کمزور ہیں (مدد) مانگنے والے بھی اور وہ بھی جن سے (مدد) مانگی جاتی ہے۔
۲۲:۷۴ نہیں پہچان سکے یہ اللہ کو جیسا کہ حق ہے اس کو پہچاننے کا، یقیناً اللہ ہی طاقتور اور غالب ہے۔
۲۲:۷۵ اور منتخب فرما لیتا ہے فرشتوں میں سے اپنے پیغام رساں اور انسانوں میں سے بھی۔ بے شک اللہ ہے ہر چیز سُننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا۔
۲۲:۷۶ جانتا ہے اس کو بھی جو ان کے سامنے ہے اور وہ بھی جو اُن کے پیچھے ہے۔ اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سب معاملات۔
۲۲:۷۷ اے ایمان والو! رکوع کرو، سجدہ کرو اور عبادت کرو اپنے رب کی۔ اور کرو نیک کام تاکہ تم فلاح پاؤ۔
۲۲:۷۸ اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں جیسا کہ حق ہے جہاد کرنے کا۔ اس نے چن لیا ہے تمکو اور نہیں رکھی اس نے تم پر دین میں کوئی تنگی۔ اپنے باپ ابراہیم کی مِلّت پر (قائم ہو جاؤ) اللہ ہی نے تمہارا نام رکھا ہے، –مسلم — پہلے بھی اور اس قرآن میں بھی تاکہ بنے رسُول گواہ تم پر اور بنو تم گواہ لوگوں پر، سو قائم کرو نماز اور دو زکوٰۃ اور وابستہ ہو جاؤ اللہ کے ساتھ۔ وہی تمہارا مولا ہے، سو کیا ہی اچّھا ہے وہ مولیٰ اور کیا ہی اچھا ہے وہ مدد گار۔
سورۃ المؤمنون
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۲۳:۱ یقیناً فلاح پا گئے وہ مومن۔
۲۳:۲ جو اپنی نماز میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔
۲۳:۳ اور وہ جو بے ہودہ باتوں سے منہ موڑے رہتے ہیں۔
۲۳:۴ اور وہ جو زکوٰۃ کے طریقہ پر عامل ہیں۔
۲۳:۵ اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
۲۳:۶ سوائے اپنی بیویوں کے یا اُن (عورتوں) کے جو ان کی مِلک میں ہوں کہ وہ (ان سے مباشرت کرنے پر) نہیں ہیں قابلِ ملامت۔
۲۳:۷ پھر جو شخص چاہے اس کے علاوہ کچھ اور سو ایسے ہی لوگ زیادتی کرنے والے ہیں۔
۲۳:۸ اور اپنے عہد و پیمان کا پاس رکھتے ہیں۔
۲۳:۹ اور وہ لوگ بھی جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔
۲۳:۱۰ یہی لوگ ہیں میراث پانے والے۔
۲۳:۱۱ جو وارث ہوں گے فردوس کے۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔
۲۳:۱۲ اور بے شک پیدا کیا ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے۔
۲۳:۱۳ پھر بنا کر رکھا ہم نے اس کو نطفہ ایک محفوظ جگہ (رحمِ مادر) میں۔
۲۳:۱۴ پھر شکل دی ہم نے نطفہ کو خُون کے لوتھڑے کی پھر بنا دیا ہم نے لوتھڑے کو بوٹی پھر بنائیں ہم نے بوٹی سے ہڈیاں پھر چڑھایا ہم نے ہڈیوں پر گوشت پھر بنا کھڑا کیا ہم نے اسے ایک دوسری ہی مخلوق، سو بڑا ہی بابرکت ہے اللہ جو سب سے بہتر تخلیق فرمانے والا ہے۔
۲۳:۱۵ پھر یقیناً تم کو اس کے بعد ضرور مانا ہے۔
۲۳:۱۶ پھر یقیناً تم قیامت کے دن اُٹھا کھڑے کیے جاؤ گے۔
۲۳:۱۷ اور یقیناً ہم نے بنائے ہیں تمہارے اُوپر سات راستے (آسمان) اور نہیں ہیں ہم عملِ تخلیق سے نابلد۔
۲۳:۱۸ اور برسایا ہم نے آسمان سے پانی ایک مخصوص مقدار میں پھر اُسے ٹھہرا دیا ہم نے زمین میں اور یقیناً ہم اس کو واپس لے جانے پر بھی پُوری طرح قادر ہیں۔
۲۳:۱۹ پھر پیدا کیے ہم نے تمہارے لیے اس سے باغات کھجور کے اور انگور کے۔ لگتے ہیں تمہارے لیے ان باغوں میں پھل کثرت سے اور اُنہی میں سے کچھ تم کھاتے ہو۔
۲۳:۲۰ اور ایک درخت ہے جو نکلتا ہے طورِ سینا سے، اگتا ہے تیل لیے ہُوئے جو سالن بھی ہے کھانے والوں کے لیے۔
۲۳:۲۱ اور یقیناً تمہارے لیے ہے مویشیوں میں بھی ایک مقامِ غور و فکر۔ پلاتے ہیں ہم تم کو اس میں سے جو اُن کے پیٹوں میں ہے اور تمہارے لیے اُن میں بہت سے اور فائدے بھی ہیں اور اُنہی میں سے بعض کو تم کھاتے ہو۔
۲۳:۲۲ اور ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کیے جاتے ہو۔
۲۳:۲۳ اور بے شک بھیجا ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف سو کہا اس نے اے میرے قوم! عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اس کے سوا تو کیا تم ڈرتے نہیں۔
۲۳:۲۴ تو کہا اُن سرداروں نے جنہوں نے انکار کیا تھا ماننے سے اس کی قوم میں سے، نہیں ہے یہ مگر ایک بشر تم ہی جیسا یہ چاہتا ہے کہ برتری حاصل کرے تم پر۔ اور اگر چاہتا اللہ (پیغمبر بھیجنا) تو اُتارتا فرشتوں کو (پیغمبر بنا کر)، نہیں سُنا ہم نے بشر کا پیغمبر ہونا اپنے آباؤ اجداد کے وقتوں میں بھی۔
۲۳:۲۵ بات کچھ نہیں ہے مگر یہ کہ اس شخص کو جنون لا حق ہو گیا ہے سو انتظار کرو اس کے بارے میں کچھ مُدّت۔
۲۳:۲۶ نوح نے عرض کیا اے میرے رب! میری مدد فرما وہی (عذاب بھیج کر) جس پر یہ مجھے جھُٹلا رہے ہیں۔
۲۳:۲۷ پھر وحی بھیجی ہم نے اُس کی طرف کہ بناؤ ایک کشتی ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق پھر جب آ جائے ہمارا عذاب اور اُبل پڑے تنور تو بٹھا لو اس میں ہر قسم کے جانوروں میں سے جوڑا جوڑا اور اپنے گھر والوں کو بھی سوائے اُن کے جن کے بارے میں پہلے فیصلہ ہو چُکا ہے اُن میں سے اور کچھ نہ کہنا تم مجھ سے اُن لوگوں کے متعلّق جو ظالم ہیں یقیناً وہ غرق ہو کر رہیں گے۔
۲۳:۲۸ پھر جب سوار ہو جاؤ تم اور وہ سب جو تمہارے ساتھ ہیں کشتی پر تو کہنا شکر اس اللہ کا جس نے نجات دی ہمیں ان لوگوں سے جو ظالم ہیں۔
۲۳:۲۹ اور دُعا کرنا اے میرے مالک! اتارنا مجھ کو برکت والی جگہ اور تو ہی ہے بہترین جگہ دینے والا۔
۲۳:۳۰ بے شک اس واقعہ میں بہت سی نشانیاں ہیں اور یقیناً ہم آزمائش تو کر کے ہی رہتے ہیں۔
۲۳:۳۱ پھر پیدا کیے ہم نے ان کے بعد دوسرے دور کے لوگ۔
۲۳:۳۲ پھر بھیجا ہم نے ان میں بھی ایک رسُول اُنہی میں سے (یہ پیغام دے کر) کہ عبادت کرو اللہ کی، نہیں ہے تمہارا کوئی معبود اس کے سوا۔ کیا پھر تم ڈرتے نہیں؟
۲۳:۳۳ اور کہا اُن سرداروں نے اس کی قوم میں سے جنہوں نے ماننے سے انکار کیا اور جھٹلایا آخرت کی پیشی کو حالانکہ خوشحالی عطا کی تھی ہم نے اُنہیں دنیاوی زندگی میں ”نہیں ہے یہ مگر ایک آدمی تم ہی جسیا” کھاتا ہے وہی کچھ جو کھاتے ہو تم اور پیتا ہے وہی کچھ جو پیتے ہو تم۔
۲۳:۳۴ اور اگر کہیں اطاعت کر لی تم نے ایک بشر کی جو تمہارے ہی جیسا ہے تو یقیناً تم اندریں صُورت ضرور گھاٹے میں پڑ جاؤ گے۔
۲۳:۳۵ کیا یہ کہتا ہے تم سے کہ جب مر جاؤ گے تم اور بن جاؤ گے مٹّی اور ہڈیاں تو یقیناً تم نکالے جاؤ گے (قبروں سے)؟
۲۳:۳۶ ناممکن ہے! بالکل ناممکن! ایسا ہونا جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے۔
۲۳:۳۷ نہیں ہے زندگی مگر یہی ہماری دُنیاوی زندگی (اسی میں) ہم مرتے ہیں اور زندہ رہتے ہیں اور نہیں ہیں ہم ہرگز اُٹھائے جانے والے۔
۲۳:۳۸ نہیں ہے یہ مگر ایک آدمی جس نے گھڑا ہے اللہ پر جھُوٹ اور نہیں ہیں ہم کبھی اس کی بات ماننے والے۔
۲۳:۳۹ اس نے عرض کیا اے میرے رب! میری مدد فرما وہی (عذاب بھیج کر) جس پر یہ مجھے جھُٹلا رہے ہیں۔
۲۳:۴۰ ارشاد ہُوا! قریب ہے کہ ضرور ہو کر رہیں گے یہ نادم۔
۲۳:۴۱ سو آ لیا اُنہیں اک زبردست دھماکے نے وعدۂ برحق کے مطابق تو بنا دیا ہم نے اُنہیں خس و خاشاک سو دُوری ہے رحمت سے ظالم لوگوں کے لیے۔
۲۳:۴۲ پھر پیدا کیں ہم نے ان کے بعد اور دوسری قومیں۔
۲۳:۴۳ نہیں آگے بڑھ سکتی کوئی قدم اپنے وقتِ مقّرر سے اور نہ پیچھے رہ سکتی ہے۔
۲۳:۴۴ پھر بھیجے ہم نے رسُول اپنے، پے درپے۔ جب بھی آیا کسی اُمّت کے پاس اس کا رسُول تو اُنہوں نے جھٹلایا اُسے سو بھیجتے چلے گئے ہم (ہلاک کر کے) ایک اُمّت کو دوسری کے پیچھے اور بنا دیا ہم نے اُن کو افسانہ سو پھٹکار ہے ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے۔
۲۳:۴۵ پھر رسُول بنا کر بھیجا ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں کے ساتھ اور کھُلی سند دے کر۔
۲۳:۴۶ فرعون اور اُس کے سرداروں کے طرف سو تکبّر کیا اُنہوں نے اور وہ تھے ہی سرکشی کرنے والے لوگ۔
۲۳:۴۷ سو کہنے لگے کیا ہم ایمان لائیں ان دو آدمیوں پر جو ہمارے ہی جیسے ہیں اور اُن کی قوم ہماری غلام ہے؟
۲۳:۴۸ پس اُنہوں نے جھٹلا دیا ان دونوں کو سو (آخر کار) ہو گئے وہ ہلاک ہونے والوں میں سے۔
۲۳:۴۹ اور البتّہ دی تھی ہم نے موسیٰ کو کتاب تاکہ وہ لوگ ہدایت پائیں۔
۲۳:۵۰ اور بنایا ہم نے ابنِ مریم کو اور اُن کی ماں کو ایک نشانی اور پناہ دی ہم نے ان دونوں کو ایک اونچی جگہ پر جو رہنے کے قابل تھی اور (جس میں) چشمے بہہ رہے تھے۔
۲۳:۵۱ اور حُکم دیا (ہم نے ہر دور میں) اے پیغمبرو! کھاؤ پاک چیزیں اور کرو نیک کام۔ یقیناً میں ان (اعمال) سے جو تم کرتے ہو خُوب واقف ہوں۔
۲۳:۵۲ اور بے شک یہ تمہاری جماعت ایک ہی مِلّت ہے اور میں تمہارا رب ہوں سو مجھ ہی سے ڈرو۔
۲۳:۵۳ مگر کر لیا لوگوں نے اپنے دین کو باہم ٹکڑے ٹکڑے۔ ہر گروہ اس پر جو اُن کے پاس ہے مگن ہے۔
۲۳:۵۴ سو رہنے دو اُنہیں ڈوبا ہوا اپنی غفلت میں ایک وقت خاص تک۔
۲۳:۵۵ کیا یہ سمجھتے ہیں کہ یہ جو مدد دیے جا رہے ہیں ہم ان کو مال و اولاد سے۔
۲۳:۵۶ گویا ہم سرگرم ہیں ان کو بھلائیاں دینے میں؟ ہرگز نہیں بلکہ، یہ سمجھتے نہیں۔
۲۳:۵۷ حقیقت یہ ہے کہ وہ لوگ جو اپنے رب کے خوف سے لرزتے رہتے ہیں۔
۲۳:۵۸ اور وہ لوگ جو اپنے رب کی آیات پر ایمان لاتے ہیں۔
۲۳:۵۹ اور وہ لوگ جو اپنے رب کے ساتھ (کسی کو) شرک نہیں ٹھہراتے۔
۲۳:۶۰ اور وہ لوگ جو دیتے ہیں (اللہ کی راہ میں) جو کچھ بھی دیتے ہیں اس حال میں کہ اُن کے دل کانپتے رہتے ہیں۔ اس خوف سے کہ یقیناً اُنہیں اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
۲۳:۶۱ یہی ہیں وہ لوگ جو دوڑنے والے ہیں بھلائیوں کی طرف اور یہی ہیں جو بھلائی کو سب سے آگے بڑھ کر پا لینے والے ہیں۔
۲۳:۶۲ اور نہیں ذمّہ داری کا بوجھ ڈالتے ہم کسی جان پر مگر اس کی طاقت کے مطابق اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو بیان کرتی ہے (ہر ایک کا حال) بالکل ٹھیک ٹھیک اور لوگوں پر بہرحال ظلم نہیں کیا جائے گا۔
۲۳:۶۳ مگر ان کے دل غافل ہیں اس (بات) سے اور ان کے پاس اور بہت سے کام ہیں اس کے علاوہ جو وہ کر رہے ہیں۔
۲۳:۶۴ یہاں تک کہ جب ہم مبتلا کر دیں گے اُن کے خوشحال لوگوں کو عذاب میں تو وہ بلبلا اُٹھیں گے۔
۲۳:۶۵ (کہا جائے گا) مت چّلاؤ آج۔ یقیناً تم کو ہم سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
۲۳:۶۶ یقیناً میری آیات پڑھ کر سُنائی جاتی تھیں تمہیں تو تم اُلٹے پاؤں بھاگ نکلتے تھے۔
۲۳:۶۷ اپنے گھمنڈ میں مبتلا رہتے ہُوئے، اس پر پھبتیاں کستے ہوئے، بے ہودہ بکواس کرتے تھے۔
۲۳:۶۸ کیا پھر کبھی نہیں غور کیا اُنہوں نے اس کلام پر؟ یا آئی ہے اُن کے پاس کوئی ایسی بات جو نہیں آئی تھی ان کے پہلے آباؤ اجداد کے پاس؟
۲۳:۶۹ یا نہیں پہچانتے ہیں یہ اپنے رسُول کو اس لیے یہ اس سے بدکتے ہیں؟
۲۳:۷۰ یا یہ کہتے ہیں کہ وہ دیوانہ ہے؟ نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ آیا ہے وہ ان کے پا حق لے کر اور اُن کی اکثریت حق کو ناپسند کرتی ہے۔
۲۳:۷۱ حالانکہ اگر پیروی کرنے لگے حق ان کی خواہشاتِ نفس کی تو فساد برپا ہو جائے آسمانوں میں اور زمین میں اور اُن میں جو اُن کے درمیان ہیں، نہیں بلکہ لائے ہیں ہم اُن کے پاس اُن کے لیے نصیحت اور وہ اپنی ہی نصیحت سے مُنہ موڑے ہُوئے ہیں۔
۲۳:۷۲ کیا مانگتے ہو تم ان سے کوئی معاوضہ، حالانکہ صلہ تمہارے رب کا کہیں بہتر ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔
۲۳:۷۳ اور واقعہ یہ ہے کہ تم تو بلاتے ہو اُن کو سیدھے راستے کی طرف۔
۲۳:۷۴ اور بلا شُبہ وہ لوگ جو نہیں ایمان لاتے آخرت پر سیدھے راستہ سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں۔
۲۳:۷۵ اور اگر رحم کریں ہم اُن پر اور دُور کر دیں ان کی تکلیف تو ضرور اصرار کریں وہ اپنی سرکشی پر اور بھٹکتے پھریں۔
۲۳:۷۶ اور یقیناً ہم نے مبتلا کیا ہے اُن کو عذاب میں لیکن نہ جھُکے یہ اپنے رب کے حضور اور نہ اُنہوں نے عاجزی اختیار کی۔
۲۳:۷۷ یہاں تک کہ جب کھول دیں گے ہم ان پر دروازہ سخت ترین عذاب کا تو یکایک وہ اس حالت میں مایُوس ہو کر بیٹھ جائیں گے۔
۲۳:۷۸ اور وہی تو ہے جس نے بنائے تمہارے کان، آنکھیں اور دل و دماغ۔ مگر کم ہی تم شکرگزار ہوتے ہو۔
۲۳:۷۹ اور وہی ہے جس نے پھیلایا تمہیں زمین میں اور اسی کی طرف سمیٹے جاؤ گے۔
۲۳:۸۰ اور وہی ہے جو زندگی بخشتا ہے اور موت دیتا ہے اور اُسی کے ہاتھ میں ہے بدلنا رات اور دن کا۔ کیا تم سمجھتے نہیں؟۔
۲۳:۸۱ مگر یہ لوگ کہتے ہیں ویسی ہی بات جو کہی تھی پہلوں نے۔
۲۳:۸۲ کہتے ہیں کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہو جائیں گے مٹّی اور ہڈیاں تو کیا واقعی ہم پھر دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
۲۳:۸۳ یقیناً دھمکی دی گئی تھی ہمیں بھی اور ہمارے آباؤ اجداد کو بھی اِسی بات کی اس سے پہلے بھی، نہیں ہیں یہ باتیں مگر کہانیاں پہلے لوگوں کی۔
۲۳:۸۴ ان سے پُوچھو کس کی ہے یہ زمین اور جو بستے ہیں اس میں اگر تم جانتے ہو؟
۲۳:۸۵ تو وہ ضرور کہیں گے اللہ کی۔ کہو پھر تم سوچتے کیوں نہیں؟
۲۳:۸۶ ان سے پُوچھو کون ہے مالک سات آسمانوں کا اور مالک ہے عرش عظیم کا؟
۲۳:۸۷ وہ ضرور کہیں گے، اللہ۔ کہو پھر، تم کیوں نہیں ڈرتے؟
۲۳:۸۸ اُن سے پُوچھو کون ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہے اقتدار ہر چیز کا اور وہ پناہ دیتا ہے اور کوئی پناہ نہیں دے سکتا اس کے مقابلے میں اگر تم جانتے ہو؟
۲۳:۸۹ وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ۔ کہو پھر کہاں سے دھوکہ کھا رہے ہو تم؟۔
۲۳:۹۰ اصل بات یہ ہے کہ لائے ہیں ہم اُن کے سامنے حق اور یقیناً یہ سخت جھوٹے ہیں۔
۲۳:۹۱ نہیں بنایا اللہ نے کسی کو بیٹا اور نہیں ہے اس کے ساتھ کوئی دوسرا معبود اگر ایسا ہوتا تو لے کر چل دیتا ہر معبود اپنی مخلوق کو اور وہ چڑھ دوڑتے ایک دوسرے پر۔ پاک ہے اللہ ان باتوں سے جو یہ لوگ بناتے ہیں (اس کے بارے میں)۔
۲۳:۹۲ وہ تو جاننے والا ہے ہر چھُپے اور کھُلے کا اور وہ بلند و بالا ہے ان سب چیزوں سے جنہیں یہ (اس کا) شریک ٹھہراتے ہیں۔
۲۳:۹۳ (اے نبی) دُعا کرو اے میرے مالک! اگر تو دکھائے مجھے وہ عذاب جس سے اُنہیں ڈرایا جا رہا ہے۔
۲۳:۹۴ تو اے میرے مالک! نہ کیجیو مجھے شامل ان ظالم لوگوں میں۔
۲۳:۹۵ اور یقیناً ہم اس بات پر کہ۔ دکھائیں ہم تم کو وہ عذاب جس کی ہم اُنہیں دھمکی دے رہے ہیں۔ پُوری طرح قادر ہیں۔
۲۳:۹۶ اے نبی جواب دو بُرائی کا اس طریقے سے جو ہو بہترین۔ ہم خوب جانتے ہیں ان باتوں کو جو یہ بنا رہے ہیں۔
۲۳:۹۷ اور دُعا کرو اے میرے مالک! میں تیری پناہ طلب کرتا ہوں شیطانوں کی اکساہٹوں سے۔
۲۳:۹۸ اور پناہ طلب کرتا ہوں تیری اے میرے مالک! اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں (بوقتِ موت)۔
۲۳:۹۹ (یہ لوگ باز نہ آئیں گے) یہاں تک کہ جب آن گھڑی ہو گی ان میں سے کسی (کے سر) پر موت تو کہے گا اے میرے مالک! مجھے واپس بھیج دے۔
۲۳:۱۰۰ اُمید ہے کہ میں کروں گا نیک عمل اپنی چھوڑی ہُوئی دُنیا میں ہرگز نہیں! یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے۔ اب تو اُن کے پیچھے برزخ ہے اُس دن تک کہ سب دوبارہ اُٹھائے جائیں گے۔
۲۳:۱۰۱ پھر جب پھونکا جائے گا صور تو نہ باقی رہیں گے رشتے ناتے اُن کے درمیان اُس دن اور نہ وہ ایک دوسرے کو پُوچھیں گے۔
۲۳:۱۰۲ سو جن کے بھاری ہوں گے پلڑے سو وہی فلاح پائیں گے۔
۲۳:۱۰۳ اور جن کے ہلکے ہوں گے پلڑے سو وہی ہیں جنہوں نے گھاٹے میں ڈال دیا اپنے آپ کو اور جہنّم میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔
۲۳:۱۰۴ جھلس دے گی اُن کے چہروں کو آگ اور وہ اس میں انتہائی بد شکل ہوں گے۔
۲۳:۱۰۵ (اُن سے کہا جائے گا) کیا ایسا نہیں تھا کہ میری آیات پڑھی جاتی تھیں تمہارے سامنے اور تم اُنہیں جھٹلایا کرتے تھے۔
۲۳:۱۰۶ وہ عرض کریں گے اے ہمارے مالک! چھا گئی تھی ہم پر ہماری بدبختی اور تھے ہم گمراہ لوگ۔
۲۳:۱۰۷ اے ہمارے رب! نکال دے تو ہمیں یہاں سے پھر اگر ہم دوبارہ ایسا کریں تو یقیناً ہم ظالم ہوں گے۔
۲۳:۱۰۸ ارشاد ہو گا دُور ہو جاؤ میرے سامنے سے اور پڑے رہو اسی میں اور مجھ سے بات نہ کرو۔
۲۳:۱۰۹ صُورتِ حال یہ ہے کہ تھا ایک گروہ میرے بندوں میں سے جو دُعا مانگا کرتا تھا کہ ”اے ہمارے مالک! ہم ایمان لائے سو بخش دے تو ہمیں اور ہم پر رحم فرما اور تو ہی سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے”۔
۲۳:۱۱۰ تو اُڑایا کرتے تھے تم اُن کا مذاق یہاں تک کہ غافل ہو گئے تم (ان کی ضد میں) میری یاد سے اور تم ان کی ہنسی اُڑاتے رہے۔
۲۳:۱۱۱ بے شک میں بدلہ دے رہا ہوں اُنہیں آج اُن کے صبر کا اور یقیناً وہی ہیں کامیاب۔
۲۳:۱۱۲ ارشاد ہو گا کتنی مُدّت رہے تم زمین میں سالوں کے حساب سے؟
۲۳:۱۱۳ وہ کہیں گے رہے ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصّہ، پوچھ لیجیے شمار کرنے والوں سے۔
۲۳:۱۱۴ ارشاد ہو گا: نہیں رہے تھے تم تھوڑی دیر کاش! تم جانتے اس حقیقت کو۔
۲۳:۱۱۵ کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے جو پیدا کیا ہے تم کو یہ بے مقصد تھا اور یہ کہ تم ہماری طرف نہیں لوٹائے جاؤ گے؟۔
۲۳:۱۱۶ سو بالا و برتر ہے اللہ بادشاہِ حقیقی، نہیں ہے کوئی معبود سوائے اس کے جو مالک ہے عرشِ کریم کا۔
۲۳:۱۱۷ اور جس نے پُکارا اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو، نہیں ہے کوئی دلیل اس کے پاس اس بات کی، تو یقیناً اس کا حساب اس کے رب کے ہاں ہو گا۔ واقعہ یہ ہے کہ کبھی نہیں فلاح پاتے ایسے کافر۔
۲۳:۱۱۸ اور اے نبی دُعا کرو اے میرے مالک! بخش دے اور رحم فرما اور تُو ہے سب سے بہتر رحم فرمانے والا۔
سورۃ النُّور
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔
۲۴:۱ یہ ایک اہم سورت ہے جسے نازل کیا ہے ہم نے اور اس (کے احکام) کو فرض کیا ہے ہم نے اور نازل کیے ہیں ہم نے اس میں واضح احکام تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
۲۴:۲ زانی عورت اور زانی مرد، کوڑے مارو ہر ایک کو ان دونوں میں سے، سو سو کوڑے اور نہ دامن گیر ہو تم کو ان کے سلسلہ میں ترس کھانے کا جذبہ اللہ کے دین کے معاملے میں اگر رکھتے ہو تم ایمان اللہ پر اور روزِ آخرت پر اور چاہیے کہ مشاہدہ کرے ان کی سزا کا ایک گروہ مومنوں کا۔
۲۴:۳ زانی مرد نہ نکاح کرے مگر زانیہ سے یا مشرکہ سے اور زانیہ سے نہ نکاح کرے مگر زانی مرد یا مشرک۔ اور حرام کر دیا گیا ہے ان سے نکاح کرنا اہلِ ایمان پر۔
۲۴:۴ اور وہ لوگ جو تہمت لگائیں پاک دامن عورتوں پر پھر نہ لا سکیں وہ چار گواہ تو کوڑے مارو اُنہیں اسی کوڑے اور نہ قبول کرو اُن کی گواہی کبھی بھی اور یہی لوگ ہیں فاسق۔
۲۴:۵ مگر وہ جو توبہ کر لیں اس کے بعد اور اصلاح کر لیں تو بے شک اللہ ہے معاف فرمانے والا، رحم کرنے والا۔
۲۴:۶ اور وہ لوگ جو الزام لگائیں اپنی بیویوں پر اور نہ ہو اُن کے پاس گواہ سوائے اپنی ذات کے تو گواہی ان میں سے ہر ایک کی (یہ ہے) کہ چار مرتبہ شہادت دے اللہ کی قسم کھا کر کہ بے شک وہ (اپنے الزام میں) سچّا ہے۔
۲۴:۷ اور پانچویں بار کہے کہ لعنت اللہ کی اس پر اگر ہو وہ جھُوٹا۔
۲۴:۸ اور ٹل جائے گی اس عورت سے سزا اس طرح کہ گواہی دے وہ چار شہادتیں اللہ کی قسم کھا کر کہ بے شک وہ جھُوٹا ہے۔
۲۴:۹ اور پانچویں بار کہے کہ اللہ کا غضب ہو اس عورت پر اگر ہو وہ مرد سچّا۔
۲۴:۱۰ اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت اور یہ کہ اللہ ہے بہت توبہ قبول کرنے والا اور حکمت والا (تو تم بڑی مصیبت میں پڑ جاتے)۔
۲۴:۱۱ بلا شُبہ وہ لوگ جو گھڑ کر لائے ہیں بہتان، ایک جتھا ہیں تم میں سے، مت سمجھو تم اس واقعے کو شر اپنے لیے۔ بلکہ وہ خیر ہے تمہارے لیے۔ ہر ایک شخص کے لیے ہے ان میں سے اتنی (سزا) جتنا کمایا اُس نے گناہ اور وہ جس نے ذمّہ داری اُٹھائی تہمت کے بڑے حصّے کی اُن میں سے، اس کے لیے ہے عذاب عظیم۔
۲۴:۱۲ کیوں نہ ایسا ہوا کہ جب سُنا تھا تم نے اس الزام کو تو گمان کرتے مومن مرد اور مومن عورتیں اپنے آپ ہی نیک گمان اور کہتے یہ تو ہے بُہتان، کھُلا۔
۲۴:۱۳ کیوں نہ لائے یہ اس الزام پر چار گواہ۔ پھر جبکہ نہیں لا سکے وہ گواہ تو یہ لوگ اللہ کے نزدیک خود ہی جھُوٹے ٹھہرے۔
۲۴:۱۴ اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی تو آ لیتا تم کو اس (الزام) کی وجہ سے جو پھیلا رہے تھے تم، کوئی بڑا عذاب۔
۲۴:۱۵ جب تم اسے لے رہے تھے ایک دوسرے سے اپنی زبانوں پر اور کہہ رہے تھے اپنے مونہوں سے ایسی بات کہ نہیں تھا تمہیں اس کے بارے میں کوئی علم اور سمجھ رہے تھے تم اُسے ایک معمولی بات، حالانکہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی تھی۔
۲۴:۱۶ اور کیوں نہ جب تم نے سُنا اُسے تو کہا نہیں زیب دیتا ہمیں یہ کہ کہیں ہم ایسی بات، سُبحان اللہ یہ تو ایک بہتانِ عظیم ہے۔
۲۴:۱۷ نصیحت کرتا ہے تم کو اللہ کہ (نہ) دہرانا تم ایسی کوئی حرکت کبھی بھی اگر ہو تم مومن۔
۲۴:۱۸ اور کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکام۔ اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
۲۴:۱۹ بے شک وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ پھیلے بے حیائی ان لوگوں میں جو ایمان والے ہیں ان کے لیے ہے درد ناک عذاب دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔
۲۴:۲۰ اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کی رحمت اور یہ بات کہ اللہ بہت شفیق اور مہربان ہے (تو تم تباہ ہو جاتے)۔
۲۴:۲۱ اے ایمان والو! نہ چلو شیطان کے نقشِ قدم پر۔ اور جو پیروی کرے گا شیطان کے نقشِ قدم کی تو پھر وہ تو ضرور حکم دے گا بے حیائی کا اور بُرے کاموں کا۔ اور اگر نہ ہوتا اللہ کا فضل تم پر اور اس کے رحمت، تو نہ پاک ہو سکتا تم میں سے کوئی ایک کبھی بھی مگر اللہ پاک کر دیتا ہے جسے چاہے اور اللہ سمیع و علیم ہے۔
۲۴:۲۲ اور نہ قسم کھائیں وہ لوگ جو صاحبِ فضل ہیں تم میں سے اور (صاحب) حیثیّت بھی کہ (نہ) دیں گے وہ قرابت داروں کو اور مساکین کو اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو اور اُنہیں چاہیے کہ معاف کر دیں اور درگزر سے کام لیں۔ کیا نہیں پسند کرتے تم یہ بات کہ معاف کرے اللہ تمہیں؟ اور اللہ ہے معاف کرنے والا، رحم فرمانے والا۔
۲۴:۲۳ بے شک وہ لوگ جو تہمت لگاتے ہیں پاک دامن، بے خبر مومن عورتوں پر، لعنت کی گئی اُن پر دُنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اُن کے لیے ہے عذابِ عظیم۔
۲۴:۲۴ اُس دن جب گواہی دیں گی ان کے خلاف خود اُن کی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں اور (کرتوتوں) کی جو وہ کرتے رہے۔
۲۴:۲۵ اُس دن پُورا پُورا دے گا اُن کو اللہ بدلہ اُن کا جس کے وہ مستحق ہیں اور اُنہیں معلوم ہو جائے گا کہ بے شک اللہ ہی ہے حق کو سچ کر دکھانے والا۔
۲۴:۲۶ خبیث عورتیں ہیں خبیث مردوں کے لیے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے، اور پاکیزہ عورتیں ہیں پاکیزہ مردوں کے لیے، اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لیے، یہ لوگ پاک ہیں ان باتوں سے جو بناتے ہیں یہ (مفسد)۔ ان کے لیے ہے بخشش اور رزقِ کریم۔
۲۴:۲۷ اے ایمان والو! نہ داخل ہو گھروں میں سوائے اپنے گھروں کے جب تک کہ اجازت نہ لے لو اور سلام (نہ) کر لو گھر والوں کو۔ یہ طریقہ بہتر ہے تمہارے لیے توقع ہے کہ تم اس نصیحت کا خیال رکھو گے۔
۲۴:۲۸ پھر اگر نہ پاؤ تم گھر میں کسی کو تو نہ داخل ہو اس میں جب تک کہ نہ اجازت ملے تم کو اور اگر کہا جائے تم سے کہ لوٹ جاؤ تو لوٹ جاؤ یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ ہے تمہارے لیے۔ اور اللہ تمہارے اعمال سے پُوری طرح واقف ہے۔
۲۴:۲۹ نہیں ہے تم پر کوئی گناہ اس میں کہ داخل ہو تم ایسے گھروں جن میں کوئی رہتا نہ ہو، جن میں سامان یا فائدہ ہو تمہارا اور اللہ خوب جانتا ہے اس کو جو تم ظاہر کرتے ہو اور اس کو بھی جو تم چھُپاتے ہو۔
۲۴:۳۰ کہو مومن مردوں سے کہ نیچی رکھیں اپنی نظریں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی، یہ طریقہ زیادہ پاکیزہ ہے ان کے لیے۔ بے شک اللہ پُوری طرح باخبر ہے ان (باتوں) سے جو وہ کرتے ہیں۔
۲۴:۳۱ اور کہو مومن عورتوں سے کہ نیچی رکھیں اپنی نظریں اور حفاظت کریں اپنی شرمگاہوں کی اور نہ ظاہر کریں اپنا بناؤ سنگار مگر جو خود ظاہر ہو جائے اور مارے رکھیں بُکل اپنی اوڑھنیوں کے اپنے سینوں پر اور نہ ظاہر کریں اپنا بناؤ سنگار مگر سامنے اپنے شوہروں کے یا اپنے باپوں کے یا شوہروں کے باپوں کے یا بیٹوں کے یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنی عورتوں کے یا (اُن کے سامنے) جو ان کی ملکِ یمین میں ہوں یا ان خادموں کے (سامنے) جنہیں خواہش نہ ہو (عورتوں کی) خواہ مرد ہی کیوں نہ ہوں یا ان بچّوں کے (سامنے) جو ابھی واقف نہ ہُوئے ہوں عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے۔ اور نہ مار کر چلیں (زمین پر) اپنے پاؤں اس طرح کہ ظاہر ہو وہ زینت جو اُنہوں نے چھُپا رکھی ہے۔ اور توبہ کرو اللہ کے حضور سب مل کر اے مومنو! تاکہ تم فلاح پا جاؤ۔
۲۴:۳۲ اور نکاح کر دیا کرو (ان مردوں اور عورتوں کا) جو مجّرد ہوں تم میں سے اور اپنے ان غلاموں اور لونڈیوں کا جو صلاحیّت رکھتے ہوں۔ اگر ہوں گے یہ مفلس تو غنی کر دے گا اُن کو اللہ اپنے فضل سے۔ اور اللہ ہے بڑی وسعتوں کا مالک، سب کچھ جاننے والا۔
۲۴:۳۳ اور چاہیے کہ پاکدامن رہیں وہ لوگ جو نہیں قدرت رکھتے نکاح کی حتی کہ غنی کر دے اُنہیں اللہ اپنے فضل سے۔ اور وہ خواہش رکھتے ہیں مُکاتبت (معاہدۂ آزادی) کی تمہارے غلام اور لونڈیوں میں سے تو ان سے مُکاتبت کر لو، اگر پاؤ تم ان میں بھلائی۔ اور دو تم اُنہیں اللہ کے مال میں سے جو اُس نے تمہیں دیا ہے۔ اور نہ مجبور کرو تم اپنے لونڈیوں کو بدکاری پر۔ جبکہ چاہتی ہوں وہ پاکدامن رہنا۔ اس غرض سے کہ حاصل کر لو تم دُنیاوی زندگی کا فائدہ اور جو کوئی اُنہیں مجبور کرے گا تو بے شک اللہ اس بنا پر کہ وہ مجبور کی گئی ہیں معاف فرمانے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔
۲۴:۳۴ اور یقیناً نازل کیے ہیں ہم نے تمہاری طرف ایسے احکام جو واضح ہیں اور مثالیں ان لوگوں کی جو گزر چُکے ہیں تم سے پہلے اور نصیحتیں، متقیوں کے لیے۔
۲۴:۳۵ اللہ نُور ہے آسمانوں کا اور زمین کا۔ مثال اس کے نور کی ایسی ہے جیسے ایک طاق ہو جس میں رکھا ہو چراغ۔ یہ چراغ ایک فانوس میں ہو اور یہ فانوس ایسا ہو جیسے ایک ستارہ موتی کی طرح چمکتا ہُوا جو روشن کیا جاتا ہو زیتون کے مبارک درخت (کے تیل) سے جو نہ شرقی ہے اور نہ غربی قریب ہے کہ اس کا تیل بھڑک اُٹھے خواہ نہ چھوئے اُسے آگ۔ روشنی پر روشنی۔ رہنمائی عطا فرماتا ہے اللہ اپنے نُور کی جسے چاہے۔ اور بیان کرتا ہے اللہ یہ مثالیں لوگوں کے لیے۔ اور اللہ ہر چیز کو خُوب جانتا ہے۔
۲۴:۳۶ (یہ طاق) ان گھروں میں ہیں جن کے متعلّق حُکم دیا ہے اللہ نے کہ بلند کیا جائے یعنی تعظیم کی جائے اُن کی اور لیا جائے اُن میں اس کا نام تسبیح کرتے ہیں اس کی ان گھروں میں صبح و شام۔
۲۴:۳۷ ایسے لوگ جنہیں نہیں غافل کرتی سوداگری اور نہ خرید و فروخت اللہ کے ذکر سے اور نماز قائم کرنے سے اور زکوٰۃ ادا کرنے سے، ڈرتے رہتے ہیں وہ اس دن سے جس میں الٹ جائیں گے دل اور (پتھرا جائیں گی) آنکھیں۔
۲۴:۳۸ (وہ یہ سب کچھ اس لیے کر رہے ہیں) تاکہ جزا دے اُنہیں اللہ بہتر اس سے جو عمل کیے اُنہوں نے اور زیادہ نوازے اُنہیں اپنے فضل سے۔ اور اللہ رزق دیتا ہے جسے چاہے بے حساب۔
۲۴:۳۹ اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال سرابِ صحرا کی سی ہے جسے سمجھتا ہے پیاسا پانی۔ یہاں تک کہ جب آتا ہے وہ اس کے پاس تو نہیں پاتا اُسے کچھ بھی موجود پاتا ہے اللہ کو وہاں جو پُورا پُورا چکا دیتا ہے اس کو حساب اُس کا اور اللہ جلد حساب چُکانے والا ہے۔
۲۴:۴۰ یا ان کی مثال ایسی ہے جیسے تاریکیاں ہوں ایک گہرے سمندر میں چھائی ہُوئی ہو اس پر ایک موج اُس کے اُوپر ایک اور موج ہو اور اس کے اُوپر بادل ہوں (گویا کہ) تاریکیاں ہیں ایک دوسرے پر (چھائی ہُوئیں) جب نکالے کوئی اپنا ہاتھ تو نہ دیکھ پائے اُسے اور وہ شخص کو نہ بخشے اللہ اس کو روشنی تو نہیں پائے گا وہ (کہیں بھی) روشنی۔
۲۴:۴۱ کیا نہیں دیکھتے تم کہ اللہ کی تسبیح کرتے ہیں وہ سب جو ہیں آسمانوں میں اور زمین میں اور وہ پرندے بھی جو پر پھیلائے (اُڑ رہے ہیں)؟ ہر ایک نے جان لیا ہے طریقہ اپنی نماز اور تسبیح کا اور اللہ خُوب جانتا ہے اس کو جو یہ سب کرتے ہیں۔
۲۴:۴۲ اور اللہ ہی کے لیے ہے بادشاہی آسمانوں کی اور زمین کی۔ اور اللہ ہی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔
۲۴:۴۳ کیا نہیں دیکھتے تم کہ اللہ آہستہ آہستہ چلاتا ہے بادلوں کو پھر جوڑ دیتا ہے اُنہیں باہم پھر اکٹھا کر دیتا ہے اُنہیں تہہ بہ تہہ پھر تم دیکھتے ہو کہ بارش کے قطرے ٹپکتے ہیں اس کے اندر سے۔ اور برساتا ہے آسمان سے ان پہاڑوں کی بدولت جو اس میں (بلند) ہیں اولے۔ اور پہنچاتا ہے (نقصان) اُس سے جسے چاہے اور ہٹا دیتا ہے اُنہیں جس سے چاہے ایسا لگتا ہے کہ بجلی کی چمک آنکھوں کو اُچک لے جائے گی۔
۲۴:۴۴ الٹ پلٹ کر لاتا ہے اللہ رات کو اور دن کو۔ بے شک اس میں ایک سبق ہے آنکھوں والوں کے لیے۔
۲۴:۴۵ اور اللہ ہی نے پیدا کیا ہے ہر جاندار کو پانی سے سو ان میں سے وہ بھی ہیں جو چلتے ہیں اپنے پیٹ کے بل اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو چلتے ہیں دو ٹانگوں پر، اور ان میں سے وہ بھی ہیں جو چلتے ہیں چار ٹانگوں پر پیدا فرماتا ہے اللہ جو چاہتا ہے۔ بےشک اللہ ہر چیز پر پُوری طرح قادر ہے۔
۲۴:۴۶ بلا شُبہ نازل کیے ہیں ہم نے ایسے احکام جو واضح ہیں۔ اور اللہ ہی ہدایت دیتا ہے جسے چاہے صراطِ مستقیم کی طرف۔
۲۴:۴۷ اور کہتے ہیں یہ لوگ ایمان لائے ہم اللہ پر اور رسُول پر اور ہم نے اطاعت قبول کر لی پھر بھی مُنہ موڑ جاتا ہے ایک گروہ ان میں سے اس کے بعد اور نہیں ہیں ایسے لوگ درحقیقت مومن۔
۲۴:۴۸ اور جب بلایا جاتا ہے اُنہیں اللہ اور اس کے رسُول کی طرف تاکہ وہ فیصلہ کرے اُن کے مقدمات کا تو ایک گروہ ان میں سے پہلوتہی کرتا ہے۔
۲۴:۴۹ اور اگر مل رہا ہو حق ان کو تو چلے آتے ہیں اس کی طرف اطاعت شعار بن کر۔
۲۴:۵۰ کیا اُن کے دلوں میں کوئی بیماری ہے؟ یا یہ شک میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا اُن کو یہ خوف ہے؟ کہ ظلم کرے گا اللہ اُن پر اور اس کا رسول بھی۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ خود ظالم ہیں۔
۲۴:۵۱ در اصل اہلِ ایمان کی بات تو یہ ہے جب وہ بلائے جائیں اللہ اور اس کے رسُول کی طرف تاکہ رسول فیصلہ کرے اُن کے مقدمات کا تو وہ کہیں: ”ہم نے سُنا؟ اور اطاعت کی” اور یہی لوگ ہیں فلاح پانے والے۔
۲۴:۵۲ اور جس نے اطاعت کی اللہ اور اس کے رسول کی اور ڈرا اللہ سے اور بچا اس (کی نافرمانی) سے سو یہی لوگ ہیں کامیاب۔
۲۴:۵۳ اور قسمیں کھاتے ہیں یہ اللہ کی، بڑی سخت قسمیں کہ اگر تم حکم دو اُنہیں تو ضرور نکل کھڑے ہوں گے (اپنے گھروں سے) کہو! قسمیں نہ کھاؤ، اصل چیز، دستور کے مطابق اطاعت ہے۔ بے شک اللہ پُوری طرح باخبر ہے تمہارے کرتوتوں سے۔
۲۴:۵۴ ان سے کہہ دو کہ اطاعت کرو اللہ کی اور اطاعت کرو رسُول کی پھر اگر تم منہ موڑو گے تو جان لو کہ رسول پر تو ذمہ داری ہے صرف اس فرض کی جو عائد کیا گیا ہے اس پر اور تم پر ذمّہ داری ہے اس کی جو ڈالا گیا ہے تم پر اور اگر تم اطاعت کرو گے رسول کی تو ہدایت پا جاؤ گے اور نہیں ہے رسُول پر ذمّہ داری مگر حکم پہنچا دینے کی کھول کھول کر۔
۲۴:۵۵ وعدہ فرمایا ہے اللہ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے تم میں سے اور کیے اُنہوں نے اچھے عمل کہ ضرور خلیفہ بنائے گا ان کو زمین میں جس طرح خلیفہ بنایا تھا اس نے ان لوگوں کو جو ان سے پہلے تھے اور ضرور قائم کر دے گا مضبوط بُنیادوں پر اُن کے لیے اُن کے اس دین کو جسے پسند کر لیا ہے اللہ نے ان کے لیے اور ضرور بدل دے گا ان کی حالتِ خوف کو امن سے۔ بس وہ میری عبادت کرتے رہیں اور نہ شریک بنائیں میرے ساتھ کسی کو اور جو کفر کرے گا اس کے بعد تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں۔
۲۴:۵۶ اور قائم کرو نماز اور ادا کرو زکوٰۃ اور اطاعت کرو رسُول کی اُمید ہے کہ رحم کیا جائے گا تم پر۔
۲۴:۵۷ اور نہ خیال کرو تم ان کے بارے میں جو کافر ہیں کہ وہ عاجز کر دیں گے (اللہ کو) زمین میں اور ان کا ٹھکانا جہنّم ہے جو بہت ہی بُرا ٹھکانا ہے۔
۲۴:۵۸ اے لوگو جو ایمان لائے ہو لازم ہے کہ اجازت طلب کریں تم سے وہ جو تمہارے ملک یمین میں ہیں اور وہ (بچے) بھی جو نہ پہنچے ہوں عقل و شعور کو تم میں سے، تین اوقات میں۔ نمازِ فجر سے پہلے، اور جب تم اُتار دیتے ہو اپنے کپڑے دوپہر کے وقت اور بعد نمازِ عشا کے۔ یہ تین (اوقات) تمہاری بے پردگی کے ہیں۔ نہیں ہے تم پر اور نہ ان پر کوئی گناہ ان اوقات کے بعد آتے جاتے رہتے ہو تم ایک دوسرے کے پاس۔ اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکامات اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
۲۴:۵۹ اور جب پہنچ جائیں تمہارے بچّے، سِنِّ رُشد کو تو لازم ہے کہ اجازت طلب کریں وہ بھی جیسے کہ اجازت طلب کرتے ہیں وہ جو اُن سے پہلے (بالغ ہوئے) ہیں۔ اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکام اور اللہ علیم و حکیم ہے۔
۲۴:۶۰ اور خانہ نشین بُوڑھی عورتیں جن کو نہ رہی ہو توقّع نکاح کی کچھ نہیں ان پر گناہ اس بات میں کہ اُتار رکھیں اپنے کپڑے بشرطیکہ نہ نمائش کرنا چاہتی ہوں (اپنی) زینت کی تاہم وہ بھی حیا دار رہیں تو زیادہ بہتر ہے ان کے لیے۔ اور اللہ سمیع و علیم ہے۔
۲۴:۶۱ نہیں ہے اندھے پر کوئی حرج اور نہ لنگڑے پر کوئی حرج اور نہ بیمار پر کوئی حرج اور نہ تمہارے اوپر اس بات میں کہ کھاؤ تم اپنے گھروں سے یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماں اور نانی کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا (ان گھروں سے) جن کی چابیاں تمہارے قبضہ میں ہوں یا اپنے دوستوں (کے گھروں) سے۔ نہیں ہے تم پر کوئی گناہ اس میں کہ کھاؤ تم سب مِل کر یا علیٰحدہ علیٰحدہ۔ پھر جب داخل ہو تم گھروں میں تو سلام کیا کرو اپنے لوگوں کو دُعائے خیر کے طور پر جو اللہ کی طرف سے ہے، بڑی بابرکت اور پاکیزہ۔ اس طرح کھول کھول کر بیان کرتا ہے اللہ تمہارے لیے اپنے احکام تاکہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو۔
۲۴:۶۲ مومن تو صرف وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے ہیں اللہ پر اور اس کے رسُول پر اور جب ہوتے ہیں وہ اللہ کے رسُول کے ساتھ کسی اجتماعی کام کے موقعہ پر تو نہیں جاتے جب تک کہ اجازت نہ لے لیں رسول اللہ سے، بے شک وہ لوگ جو اجازت مانگتے ہیں تم سے وہی ہیں جو ایمان رکھتے ہیں اللہ پر اور اس کے رسُول پر۔ پھر جب اجازت طلب کریں تم سے اپنے کسی کام کے لیے تو اجازت دے دو جس کو چاہو ان میں سے اور دعائے مغفرت کرو ان کے لیے اللہ سے۔ بے شک اللہ ہے بخشنے والا اور رحم فرمانے والا۔
۲۴:۶۳ مت سمجھ بیٹھو رسول کے بلانے کو اپنے درمیان اور طرح جیسے بلاتے ہو تم آپس میں ایک دوسرے کو۔ بے شک خُوب جانتا ہے اللہ ان لوگوں کو جو کھسک جاتے ہیں تم میں سے ایک دوسرے کی آڑ لیتے ہُوئے۔ سو لازم ہے کہ ڈریں وہ لوگ جو خلاف ورزی کرتے ہیں رسول کے حکم کی اس بات سے کہ کہیں نہ آ پڑے اُن پر کوئی فتنہ یا نہ آ لے اُنہیں درد ناک عذاب۔
۲۴:۶۴ خبردار رہو بے شک اللہ ہی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔ اور وہ خُوب جانتا ہے اس (روش) کو جس پر تم ہو۔ اور جس دن لوٹائے جائیں گے وہ اس کے حضور تو وہ اُنہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے اور اللہ ہر چیز سے پُوری طرح باخبر ہے۔
٭٭٭
پروف ریڈنگ اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید