FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

فراق گورکھپوری: شخصیت، شاعری اور شناخت

 

 

                مرتّب: عزیز نبیلؔ

 

اس ای بک میں اصل کتاب کا محض ابتدائیہ شامل ہے۔اسے کتاب کا پہلا حصہ  کہا جائے

 

 

 

 

                انتساب

 

مملکت بحرین میں اردو تہذیب کی اعلی قدروں کے نقیب

اور اردو شاعری کے عاشق صادق

شکیل احمد صبرحدی صاحب

کے نام

 

 

 

 

 

جانے کتنے سورجوں کا فیض حاصل ہے اسے

اس مکمّل روشنی سے جو ملا روشن ہوا

 

______________________عزیز نبیلؔ

 

 

اے اہلِ ادب آؤ یہ جاگیر سنبھالو

میں مملکتِ لوح و قلم بانٹ رہا ہوں

فراقؔ

 

 

 

 

 

فراقؔ گورکھپوری: مختصر سوانحی خاکہ

 

اپنے عہد کے نابغۂ روزگار، رگھوپتی سہائے فراقؔ گورکھپوری تخلیقی جوہر سے مزیّن ایک عظیم شاعر، اصولوں اور روایتوں کے تابعدار، ایک ذہین نقّاد، دنیاوی علوم سے آشنا، درّاک مفکّر اور عالمی ادب سے با خبر اور اعلیٰ درجے کے مترجم ہونے کے ساتھ ساتھ اردو کے سیکولر مزاج اور تہذیبی و ثقافتی اقدار کی ایک نمایاں علامت اور اہم استعارہ تھے۔

بیسویں صدی کے جن شعرا پر اقبالؔ اور فیضؔ کے بعد سب سے زیادہ لکھا گیا، ان میں فراقؔ گورکھپوری کا نام سرِ فہرست آتا ہے۔ فراقؔ پر اتنا کچھ لکھے جانے کے بعد بھی موجودہ عہد اور اس عہد کی کھردری سچائیاں اور بے بضاعتی اس بات کا تقاضہ کرتی ہیں کہ آسمان ادب کے اِس روشن ستارے کی روشنی سے ہم عصر اردو ادب کو مزید منوّر کیا جائے، اردو پڑھنے والی نئی نسل کے راستوں میں ایک عبقری اور جینیس کی شاہکار تخلیقات اور افکار کو بطور سنگ میل نصب کر دیا جائے اور فراقؔ فہمی کی سمت ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے اردو کے اہم اور مایہ ناز ادیبوں کی تحریروں کو یکجا کر دیا جائے۔ پروفیسر رشید احمد صدّیقی نے بجا فرمایا تھا کہ ’’فراقؔ کو اِس صدی کے موجودہ پچاس سالوں کے منفرد غزل گویوں کی صف اوّل میں جگہ مل چکی ہے اور یہ امتیاز معمولی نہیں ہے۔ غزل کی آئندہ ساخت و پرداخت اور سمت و رفتار میں فراقؔ کا بڑا اہم حصہ ہو گا‘‘۔ اسی طرح پروفیسر مجنوں گورکھپوری نے لکھا تھا ’’ فراقؔ کی شاعری نہ صرف اردو ادب بلکہ سارے ملک اور قوم کے لیے باعث فخر ہے، فراقؔ  جیسی جید اور جامع شخصیتیں روز روز نہیں پیدا ہوتیں ‘‘۔

فراق کی شاعری میں خارجی اور داخلی دونوں رویے نظر آتے ہیں۔ اگر داخلی طور پر فرائیڈ کی تحلیل نفسی کا ان پر اثر ہے تو خارجی طور پر وہ سماجی اور معاشی نظریات کو قبول کرتے ہوئے شعر کو تنقید حیات سمجھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی شاعری میں انسانیت کی جو تصویر پیش کرتے ہیں ان میں درد و کرب اور ایک مسلسل اندوہ کی کیفیت ہے۔ ان کے یہاں ایسے تجربات کثرت سے پائے جاتے ہیں جن میں ماضی، حال اور مستقبل سے پرے جانے کی خواہش میں روایتی تصورات اور اجتماعی لاشعور کی تصویریں تو ملتی ہیں لیکن یہ ان کے اپنے زمانے کے تجربات ہیں جن کی تعمیر مستعار جذبات پر نہیں ہے۔ فراق کی شاعری کو ہم کسی مخصوص خانے میں رکھ کر جانچ پرکھ نہیں سکتے یا ہم ان کی زندگی میں رو نما ہونے والے وقوعات کو نظر انداز کر کے چھان پھٹک نہیں سکتے۔ سچ ان کی شاعری کا ایسا نقطۂ ارتکاز ہے جس پر انھوں نے اپنی شاعری کی عمارت تعمیر کی ہے۔ یہ سچ ان کی اپنی زندگی کا ہو، سماج کا ہو، ملکی ہو، بین الاقوامی ہو۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سچائیاں ان کی زندگی کا جزو لاینفک کی حیثیت رکھتی ہیں۔ یہی سچ ان کی زندگی میں تلخیاں بھی گھولتا ہے اور جھنجھلاہٹ بھی پیدا کرتا ہے۔ اس سے محبت بھی جنم لیتی ہے اور منافرت بھی۔ اس سے یگانگت بھی سامنے آتی ہے اور بیزاری بھی۔ ان ہی تناظر میں ان کی شاعری کا خمیر تیار ہوا ہے۔ ادب انسانوں سے ہم کلام ہونے کا نام ہے، فراق نے یہی سمجھا اور اپنے ادب کی بنیاد اسی پر قائم کی۔ ان کے یہاں کلام ہی کلام ہے۔ ان کی مخاطبت ہر دور کے انسان سے ہے۔ ہم بلاشبہ ادب میں ان کی دین کو مہتم بالشان سمجھتے ہیں۔

فراق اردو کے پہلے گیان پیٹھ ایوارڈ یافتہ شاعر ہیں، اُن کی شعری عظمت کا اعتراف اردو کے تقریباً تمام اہم نقّادوں اور دانشوروں نے کیا ہے اور اِس بات کو قبول کیا ہے کہ فراقؔ نے اپنی شاعری میں انسانی نفسیات اور جذبات کو زمینی حقائق سے قریب تر کر دیا ہے اور یہ فراقؔ کا ایک اہم کارنامہ ہے کہ انہوں نے اپنی غزلوں میں اردو شاعری کے روایتی موضوعات عشق و محبت، فراق و وصل اور جفا و وفا کو نئی کیفیات اور نئی حسّیت کے ساتھ اپنی شاعری میں برتا اور کامیاب بھی رہے ورنہ فانیؔ، حسرتؔ، جوشؔ، جگرؔ اور یگانہؔ کی موجودگی میں اپنی آواز کے وقار اور اسلوب کو تابناک بنا دینا بہت مشکل امر تھا۔ فراقؔ کی شاعری میں نا خدائے سخن میر تقی میرؔ کے اثرات سے انکار جو فراقؔ نے بھی نہیں کیا، وہ کہتے ہیں

فراقؔ شعر وہ پڑھنا اثر میں ڈوبے ہوئے

کہ یاد میرؔ کے انداز کی دلا دینا

لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ فراقؔ کی شاعری میں میرؔ کے اثرات کہیں کہیں صرف اسلوب کی تقلید کی حد تک نظر آتے ہیں ورنہ فراقؔ کی شاعری میں خوددار عاشق کی شان اور دل نواز معشوق کا رنگ بالکل مختلف ہے۔ معاملات حسن و عشق اور تصوّر عاشقی کو فراقؔ کی شاعری میں بالکل مختلف آہنگ دیا گیا ہے جس میں ایک نابغۂ روزگار مفکّر کی سوچ بھی ہے، بدلتے ہوئے عہد کے خیالات کا نیا سلسلہ بھی ہے اور ایک نئی روایت کی مضبوط بنیادوں کا پتہ بھی۔

ہم انجمنِ ناز میں یوں کیسے چلے جائیں

کہہ دے کوئی اُن سے کہ فراقؔ آئے ہوئے ہیں

ترا وصال بڑی چیز ہے مگر اے دوست

وصال کو مری دنیائے آرزو نہ بنا

رہا ہے تو مرے پہلو میں اک زمانے تک

مرے لیے تو وہی عین ہجر کے دن تھے

فراقؔ کی نظریں نہ صرف عالمی ادب پر بہت گہری تھیں بلکہ وہ بیسویں صدی کے ابتدائی پچاس برسوں میں برپا ہونے والے مختلف سیاسی، سماجی اور معاشی انقلابات کے عینی شاہد بھی تھے اور ان کا حصّہ بھی۔ چنانچہ فراقؔ  کی شاعری صرف واردات حسن و عشق تک محدود نہ رہ کر اپنے عصر کی حسّیات اور جذبات کی ترجمان بھی بن گئی۔

ہر عقدۂ تقدیرِ جہاں کھول رہی ہے

ہاں دھیان سے سننا یہ صدی بول رہی ہے

دیکھ رفتارِ انقلاب اے دوست

کتنی خاموش اور کتنی تیز

زمیں جاگ رہی ہے کہ انقلاب ہے کل

وہ رات ہے کوئی ذرّہ بھی محوِ خواب نہیں

فراق کو اپنی شعری عظمت اور تنقیدی بصیرت کے انفراد کا بخوبی اندازہ تھاجس کا اظہار وہ بہت اعتماد کے ساتھ جا بجا اپنی شاعری میں کرتے ہوئے خود ہی اپنی اہمیت اور اپنے مقام سے ہم عصروں کو آگاہ بھی کرتے رہے ہیں۔ فراقؔ کی شاعرانہ تعلّی کے یہ اشعار کس نے نہیں سنے۔

مرے اشعار پر سر دھنتی جائیں گی نئی نسلیں

بچا کر وقت رکّھے گا یہ دستاویزِ انسانی

سہل تو نے فراقؔ کو جانا

ایسے صدیوں میں ہوتے ہیں پیدا

آنے والی نسلیں تم پر رشک کریں گی ہم عصرو

جب یہ دھیان آئے گا اُن کو، تم نے فراقؔ کو دیکھا ہے

کچھ درد، دے گیا ہوں زمانے کو اے فراقؔ

یہ سوچ کر کہ بعد میں یہ کام آئیں گے

 

تنقید ادب کے لئے ایک ماحول اور پس منظر بناتی ہے اور اس فضا کی موجودگی میں ادب کا تخلیقی سلسلہ رونما ہوتا ہے۔ چونکہ فراق نے عالمی ادب کا بہ نظر عمیق مطالعہ کیا تھا اس لئے انھوں نے تنقید سے بھی اپنا رشتہ استوار کیا۔ فراقؔ جتنے عظیم شاعر تھے اُتنے ہی بے مثال ناقد بھی۔ اُن کی ناقدانہ اور مفکّرانہ صلاحیتوں کے بہترین نمونے ان کی تنقیدی کتاب ’اردو کی عشقیہ شاعری‘’ اندازے ‘، ان کے خطوط (بطور خاص ’من آنم‘) اور ان کے انٹرویوز ہیں جن میں وہ کھل کر شعر و ادب کے رموز و نکات اور باریکیوں پر گفتگو کرتے ہیں اور علم و حکمت کے موتی لٹاتے نظر آتے ہیں۔ شاعری اور تنقید دونوں میں یکساں مہارت رکھنے والی شخصیات اردو ادب میں بہت کم ہیں، یہ فراقؔ  جیسے ذہین شاعر و ادیب کا کمال ہے کہ جس طرح انہوں نے اردو شاعری کو اپنی غزلوں، نظموں اور رباعیات سے مالامال کیا ہے اسی طرح اردو تنقید کو بھی بہت کچھ عطا کیا۔

ادب تخلیق ہوتا ہے، ادب قبول کیا جاتا ہے اور کبھی کبھی رد بھی کیا جاتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ فراق کا رشتہ ایسے ہی ادب سے تھاجس نے اپنے عہد کی نشاندہی کرتے ہوئے اپنے دیر پا نشانات چھوڑ گیا۔ ادب کی تخلیق میں فراق کے کارنامہ ہائے کو اس مجموعے میں مشمولہ مضامین سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ میں نے کوشش کی ہے کہ فراق کی ادبی شخصیت، شاعری اور شناخت کے تنقیدی /تجزیاتی مطالعے میں کوئی گوشہ نہ چھوٹنے پائے۔ بعض مضامین میں ان پر جارحانہ تنقید بھی کی گئی ہے لیکن اسے میں نے مطالعے کا ایک رخ سمجھ کر قارئین کے روبرو رکھ دیا ہے۔ میرا مقصد فراق کی ادبی شخصیت کی بازیافت اور نو دریافت ہے اور نئی نسل کو اس ہمہ جہت،، ہفت رنگ شخصیت کے تمام گوشوں سے واقف کرانا ہے۔ ۔ لہٰذا زیر نظر کتاب ’’فراق۔ شخصیت، شاعری اور شناخت‘‘ کو اس اعتماد کے ساتھ پیش کیا جا رہا ہے کہ یہ فراقؔ کی ہمالیائی شخصیت کوسمجھنے اور آسمان کی طرح پھیلی ہوئی شعری کائنات کو پرکھنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔

یہ کتاب مجلس فخر بحرین برائے فروغ اردو کے سالانہ مشاعرے ۲۰۱۴ء بیاد فراق کی مناسبت سے مرتّب کی گئی ہے۔ اِس میں فراقؔ کی شاعری اور شخصیت کے تعلّق سے لکھے گئے تمام اہم مضامین کے علاوہ فراقؔ کا مکمّل تعارف اور ادبی سفر کی روداد، فراقؔ کی مدوّن اور غیر مدوّن شاعری کا انتخاب، فراقؔ کی نثری تحریروں سے انتخاب، فراقؔ کی نادرو نایاب تصویریں، فراقؔ کے کچھ اہم خطوط، خطوط کے عکس، فراقؔ کے کچھ اہم انٹرویو، فراقؔ کی کتابوں کے سراوراق کے عکس، اور فراقؔ کا عکس تحریر وغیرہ شامل ہیں۔

بحرین میں مقیم اردو کے سفیر اور اردو شاعری کے عاشق صادق شکیل احمد صبرحدی کے نام اس کتاب کا انتساب کرتا ہوں کہ یہ کتاب در اصل انہیں کی خواہش کی تکمیل اور حکم کی تعمیل ہے۔

’’فراق : شخصیت، شاعری اور شناخت‘‘ کی ترتیب و تدوین اور اشاعت کے تمام مراحل میں پر خلوص تعاون کے لیے چودھری ابن النصیر (الہ آباد)، آصف اعظمی صاحب (شیزان میڈیا، دہلی)، ندیم صدیقی صاحب(اردو ٹائمز ممبئ)، ڈاکٹر عطا خورشید صاحب (علی گڑھ)، شاہنواز فیّاض (دہلی)، ڈاکٹروسیم فرحت کارنجوی (امراؤتی)اور ڈاکٹر عمیر منظر (لکھنو) کا دل کی گہرائیوں سے شکرگزار ہوں جنہوں نے اپنے قیمتی اوقات میری فرمائشوں کی تکمیل میں صرف کئے اور مواد کی فراہمی کے لیے ہمہ وقت تیّار رہے۔

٭٭٭

 

 

 

سہل تم نے فراقؔ کو جانا

ایسے صدیوں میں ہوتے ہیں پیدا

فراقؔ گورکھپوری

 

 

 

 

کوائف

 

 

نام: رگھوپتی سہائے                     تخلّص: فراق

پیدائش: ۲۸؍اگست ۱۸۹۶ء             مقام پیدائش: گورکھپور

والد کا نام: منشی گورکھ پرشاد عبرتؔ       مذہب: ہندو

خاندان: کائستھ (سریواستو)

ہائی اسکول: ۱۹۱۳ء جبلی اسکول، گورکھپور  انٹرمیڈیٹ: ۱۹۱۵ء، الہ آباد

شادی: ۲۹ جون ۱۹۱۴ء، کشوری دیوی کے ساتھ

بی اے : ۱۹۱۸ء، الہ آباد یونیورسٹی         ایم اے : ۱۹۳۰ء، آگرہ یونیورسٹی

پرووینشیل سول سروس: ۱۹۱۷ء          ڈپٹی کلکٹر: ۱۹۱۹ء میں مقرّّر ہوئے

جدّوجہد آزادی میں حصّہ : ۱۹۲۰ء میں ملازمت ترک کر کے جدّوجہد آزادی میں شامل ہوئے۔

کانگریس کے انڈر سکریٹری: ۱۹۲۲ء تا دسمبر ۱۹۲۶ء

درس و تدریس:۱۸؍اگست۱۹۳۱ء میں الہ آبادیونیورسٹی میں انگریزی کے استاد مقرّر ہوئے۔

ریٹائرمنٹ: ۳۱؍دسمبر ۱۹۵۸ء،  شعبۂ انگریزی الہ آباد یونیورسٹی سے ریٹائر ہوئے پھر یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی جانب سے نیشنل رسرچ پروفیسر کا عہدہ ملا جس سے ۱۹۶۶ء میں سبکدوش ہوئے

شاعری کی ابتداء: بی اے سال اوّل، ۱۹۱۶ء

تلمّذ: ابتدائی دور میں ناصریؔ اور وسیمؔ خیر آبادی سے کچھ غزلوں پر اصلاح لی

وفات: ۳ مارچ ۱۹۸۲ء

اہم اعزازات:

ساہتیہ اکادمی ایوارڈ (مجموعۂ کلام گل نغمہ پر) ۱۹۶۱ء

اتّر پردیش اردو اکادمی ایوارڈ (مجموعۂ کلام گل نغمہ پر) ۱۹۶۱ء

حکومت سویت روس کا سویت بھومی نہرو ایوارڈ ۱۹۶۸ء

حکومت ہند کی جانب سے پدم بھوشن ایوارڈ ۱۹۶۸ء

حکومت ہند کا اعلی ترین ادبی ایوارڈ گیان پیٹھ ایوارڈ ۱۹۷۰ ء (مجموعۂ کلام گل نغمہ پر)

ساہتیہ اکادمی فیلو شپ ۱۹۷۰ ء

غالب ایوارڈ، ۱۹۸۱ء

آل انڈیا ریڈیو میں پروڈیوسر ایمرٹس

شعری تصنیفات:

شعلۂ ساز        روح کائنات    مشعل

روپ  رمز و کنایات          گل نغمہ

شبنمستان      غزلستان        نغمہ نما

ہزارداستان     شعرستان       دھرتی کی کروٹ

چراغاں         گلبانگ         پچھلی رات

نثری تصنیفات:

اردو کی عشقیہ شاعری (تنقید)    ہمارا سب سے بڑا دشمن

اردو غزل گوئی (تنقید)          اندازے (مختلف مضامین کا مجموعہ) من آنم (خطوط کا مجموعہ)

تراجم:

ایک سو ایک نظمیں (رابندر ناتھ ٹیگور)      گیتانجلی (رابندر ناتھ ٹیگور)

سادھو کی کٹیا (انگریزی ناول کا ترجمہ)     ہملیٹ (شیکسپیر)

٭٭٭

 

فراقؔ کا تخلیقی سفر

 

                ………مرتّب: حسن عابد

 

(۱)

شعری مجموعے

۱۔      ’شعلۂ ساز‘      مکتبۂ اردو ادب، لاہور ۱۹۴۵ء

۲۔      ’روح کائنات‘   ایوان اشاعت، گورکھپور،س ن

۳۔     ’مشعل‘        نژاد نو، لکھنؤ ۱۹۴۶ء

۴۔     ’روپ‘ (رباعیاں)     سنگم پبلشنگ ہاؤس، الہ آباد،س ن

۵۔     ’رمز و کنایات‘  سنگم پبلشنگ ہاؤس، الہ آباد۱۹۴۷ء

۶۔      ’گل نغمہ‘       ادارہ انیس اردو، الہ آباد ۱۹۵۹ء

۷۔     ’فراق گورکھپوری‘      انجمن ترقی اردو، ہند علی گڑھ ۱۹۵۹ء

(رگھوپتی سہائے منتخب کلام)

۸۔     ’شبنمستان‘    ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد۱۹۶۵ء

۹۔      ’غزلستان‘      ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد۱۹۶۵ء

۱۰ ۔     ’نغمہ نما‘ سٹار پبلیکیشنز، دریا گنج، دہلی،س ن

۱۱۔     ’ہزار داستان‘    مکتبہ اردو ادب لاہور،س ن

۱۲۔     ’شعر ستان‘     ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد۱۹۶۶ء

۱۳۔    ’دھرتی کی کروٹ‘       ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد۱۹۶۶ء

۱۴۔    ’چراغاں ‘       ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد۱۹۶۶ء

۱۵۔    ’گلہائے پریشان‘ شاہین پبلیکیشنز، دریاباد، راولپنڈی س ن

۱۶۔     ’گلبانگ‘       ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد۱۹۶۷ء

۱۷۔    ’پچھلی رات‘    مکتبہ جامعہ، نئی دہلی، ۱۹۶۹ء

۱۸۔    ’بزم زندگی رنگ شاعری (ہندی) مرتبہ ڈاکٹر جعفر رضا، بھارتی گیان پیٹھ، نئی دہلی۱۹۷۰

۱۹۔     ’غزل‘ انتخاب ناصر کاظمی، نیا ادارہ لاہور ۱۹۷۱ء

۲۰ ۔    ’انتخاب کلام فراق گورکھپوری‘   مرتبہ ڈاکٹر افغان اللہ خان

۲۱۔     ’انتخاب فراق گورکھپوری‘       انجمن ترقی اردو ہند، نئی دہلی ۱۹۸۶ء

 

(۲)

غیر مدون۔ غیر مطبوعہ نظمیں

۱۔      ’مدو جزر عرفان‘ رسالہ ’زمانہ‘ کانپور، نومبر ۱۹۲۹ء

۲۔      ’ایک دوست کی موت سے متاثر ہو کر      رسالہ ’نگار‘ لکھنؤ، دسمبر ۱۹۲۹ء

۳۔     ’صبح جمال‘      رسالہ آجکل، نئی دہلی، اپریل ۱۹۴۶ء

۴۔     ’امریکی بنجارہ نامہ‘       رسالہ شاہراہ، دہلی، اگست ۱۹۵۱ء

۵۔     ’ہند۔ پاک جنگ‘       ہفتہ وار ’امروز‘ پٹنہ، ۱۹۶۵ء

۶۔      ’آشا‘   غیر مطبوعہ

۷۔     ’خراج عقیدت‘ ۱۹۶۸ء غیر مطبوعہ

 

(۳)

نثری تصانیف

۱۔      ’اردو کی عشقیہ شاعری‘   سنگم پبلشنگ ہاؤس، الہ آباد ۱۹۴۵ء

۲۔      ’ہمارا سب سے بڑا دشمن‘  سنگم پبلشنگ ہاؤس، الہ آباد،س ن

۳۔     ’اردو غزل گوئی‘ ادارہ فروغ اردو، لاہور۱۹۵۵ء

۴۔     ’اندازے ‘      ادارہ فروغ اردو، لاہور۱۹۵۶ء

۵۔     ’من آنم‘       ادارہ فروغ اردو، لاہور۱۹۶۲ء

۶۔      ’اردو ساہتیہ کا اتہاس‘     (ہندی) تفصیلات،س ن

 

(۴)

انگریزی کتب و مضامین

  1. A Garden of Essays. Bharati BHawan, Patna, Second Edition, 1970
  2. 2. Readings and reflections. Bharati Bhawan, Patna, 1973.
  3. 3. The Making of a poet. Bharati Vidya Bhawan, Patna

 

انگریزی مضامین

1      Literature. The Collegian 1928

2      Take Heart and Grieve Not-The Sunday, Statesman, April 4, 1982

 

(۵)

تراجم

۱۔      ’ایک سو ایک نظمیں ‘    از رابندر ناتھ ٹیگور، ساہتیہ اکادیمی، نئی دہلی ۱۹۶۲ء

۲۔      ’ہملیٹ‘        از شیکسپیئر، ساہتیہ اکادیمی، نئی دہلی ۱۹۷۶ء

۳۔     ’گیتانجلی‘        از رابندر ناتھ ٹیگور، مکتبہ اردو ادب لاہور،س ن

۴۔     ’سادھو کی کٹیا‘   ایک انگریزی ناول کا اردو روپ‘ ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد ۱۹۶۶ء

 

(۶)

غیر مدون مضامین

۱۔      ’کلام ٹیگور کا فلسفہ‘       مطبوعہ ’زمانہ‘ کانپور، جولائی ۱۹۱۹ء

۲۔      ’حضرت ریاض‘ مطبوعہ ’زمانہ‘ کانپور، جولائی ۱۹۲۵ء

۳۔     ’کیا ہندوستان خوشحال ہو رہا ہے      مطبوعہ ’زمانہ‘ کانپور، جولائی ۱۹۲۶ء

۴۔     ’لوریاں ‘      ’زمانہ‘ کانپور مارچ ۱۹۳۷ء

(منشی گورکھ پر شاد عبرت کے کلام پر تبصرہ)

۵۔     ’سنسکرت ڈراما‘  ’زمانہ‘ کانپور جنوری ۱۹۳۹ء

۶۔      ’پنڈت برج نراین چکبست‘       ’زمانہ کانپور فروری ۱۹۳۹ء

۷۔     ’اردو نثر سو سال میں کیا سے کیا     ’نگار‘ لکھنؤ ستمبر ۱۹۳۹ء

۸۔     ’میرا نظریۂ شاعری‘     ’زمانہ ‘کانپور مئی۱۹۴۰ ء

۹۔      ’فلسفۂ دہریت‘ ’زمانۂ، کانپور اکتوبر ۱۹۴۱ء

۱۰ ۔     ’حفیظ جالندھری‘        ’نگار‘ لکھنؤ سالنامہ ۱۹۴۱ء

۱۱۔     ’اردو کا رنگ تغزل‘      ’نگار‘ لکھنؤ سالنامہ ۱۹۴۱ء

۱۲۔     ’اردو شاعری پر ایک نظر‘  از کلیم الدین احمد، تبصرہ از فراق ’زمانہ‘ فروری ۱۹۴۲ء

۱۳۔    ’اردو کا پرچار نا ممکن ہے اگر،        ’ساقی‘ دہلی فروری ۱۹۴۲ء

۱۴۔    ’باتیں ‘       ’ساقی‘ دہلی مارچ ۱۹۴۲ء

۱۵۔    باتیں ‘ ’ساقی‘ دہلی اپریل ۱۹۴۲ء

۱۶۔     ’شاعری غیر حقیقی نہیں ‘ ’زمانہ‘ کانپور اکتوبر ۱۹۴۲ء

۱۷۔    ’باتیں ‘       ’ساقی‘ دہلی نومبر ۱۹۴۲ء

۱۸۔    ’باتیں ‘       ’ساقی‘ دہلی دسمبر ۱۹۴۲ء

۱۹۔     ’ریاض‘ ’نگار‘ لکھنؤ جنوری، فروری ۱۹۴۳ء

۲۰ ۔    ’علمی مباحثہ‘    ’زمانہ‘ کانپور اپریل ۱۹۴۳ء

۲۱۔     ’باتیں ‘       ’ساقی‘ دہلی جنوری ۱۹۴۴ء

۲۲۔   ’باتیں ‘       ’ساقی‘ دہلی فروری۱۹۴۴ء

۲۳۔    ’باتیں ‘       ’ساقی‘ دہلی اپریل ۱۹۴۴ء

۲۴۔    ’باتیں ‘       ’ساقی‘ دہلی مئی ۱۹۴۴ء

۲۵۔    ’خطبۂ صدارت‘ ’ساقی‘ دہلی مئی ۱۹۴۵ئ

۲۶۔    ’عشقیہ شاعری‘ ’نگار‘ لکھنؤ جنوری ۱۹۴۶ء

۲۷۔    ’ایک خط‘       ’ہمایوں ‘ مارچ ۱۹۴۶ء

۲۸۔    ’جگر مرحوم‘ (بابو رنگ بہادر لعل جگر)    ’زمانہ‘ اگست ۱۹۴۶ء

۲۹۔    ’باب المراسلتہ و المنا ظرہ‘  ’نگارہ‘ستمبر ۱۹۴۶ء

۳۰ ۔    ’روح تبسم‘     ’ساقی ستمبر ۱۹۴۶ء

۳۱۔    ’باب المراسلتہ و المناظرہ‘  ’نگار‘ اکتوبر ۱۹۴۵ء

۳۲۔    ’مشاہیر کے رومان‘      ’ساقی‘ نومبر ۱۹۴۶ء

۳۳۔    ’عشقیہ شاعری اور اخلاق‘ ’چمنستان‘ دلی فر روی ۱۹۴۷ء

۳۴۔    ’ایک خط کا جواب‘       ’آجکل‘ دہلی اگست ۱۹۴۷ء

۳۵۔    ’اردو غزل‘     ’نگار جنوری، فروری ۱۹۵۰ ء

۳۶۔    ’اردو غزل کی ٹیکنیک‘    ’نگار‘ جون ۱۹۵۰ ء

۳۷۔    ’اسلامی ادب‘   ’نقوش‘ اگست ۱۹۵۳ء

۳۸۔    ایک خط ’نقوش‘ اگست۱۹۵۳ء

۳۹۔    ’فراق کے خطوط‘ ’نقوش ‘ مارچ ۱۹۵۶ء

۴۰ ۔    ’ایسے پیدا کہاں ہیں مست و خراب ’افکار‘ مجاز نمبر، شمارہ ۵۸۔ ۱۹۵۶ء

۴۱۔    ’اثر لکھنوی اور مشاہیر اردو‘        ’ساقی‘ اگست ۱۹۵۷ء

۴۲۔    ’پہلی جنگ آزادی‘       ’خیال‘ سن ستاون، نمبر شمارہ ۱۔ ۲

۴۳۔    ’جز اک اللہ‘    ’ساقی‘ نومبر ۱۹۵۷ء

۴۴۔    ’ایک سمپورزیم میں فراک کی شرکت‘     ’نقوش‘ دسمبر ۱۹۵۹ء

۴۵۔    ’مقصدی اب کیا ہے ‘    ’افکار‘ جنوری ۱۹۶۰ ء

۴۶۔    ’علامہ اقبال سے متعلق خوش فہمیاں،       ’افکار ‘ شمارہ ۱۔ ۴

۴۷۔    ’زنجیریں ‘     ’افکار‘ مصطفی زیدی نمبر

(مصطفی زیدی کی کتاب کا پیش لفظ)

۴۸۔    ’حقیقی شاعری کے عناصر ترکیبی‘  ’جائزہ‘ کراچی مئی ۱۹۶۰ ء

۴۹۔    ’یاد جگر‘ ’آجکل‘ دہلی جگر نمبر، جنوری ۱۹۶۱ء

۵۰ ۔    ’آشفتہ بیانی میری‘       ’نگار‘ مارچ، اپریل ۱۹۶۳ء

۵۱۔    ’ہماری ادبیات مستقبل میں ‘      ’نگار‘ دسمبر۱۹۶۴ء

۵۲۔    ’ناسنح۔ ایک مطالعہ‘      ’نگار‘، اپریل ۱۹۶۴ء

۵۳۔    ’فراق کی شاعری کی کہانی، (خود ان کی زبانی) ‘       ’نگار‘ جولائی۱۹۶۴ء

۵۴۔    ’جدید اردو غزل کا مستقبل‘ ’نگار‘ جولائی ۱۹۶۴ء

۵۵۔    ’باتیں ‘       ’شاہکار، الہ آباد، شمارہ نمبر۱

۵۶۔    ’میری شاعری پر انگریزی ادب کا اثر‘      ’شاہکار، الہ آباد، شمارہ نمبر۴۶

۵۷۔    ’میری زندگی کی دھوپ چھاؤں ‘   ’شاہکار، الہ آباد، شمارہ نمبر۱۹۶۵ء

۵۸۔    ’اردو کی عشقیہ شاعری کی پرکھ‘    ’شاہکار، الہ آباد، شمارہ نمبر۱۹۶۵ء

۵۹۔    ’غزل کی ماہیت و ہیئت‘   ’شاہکار، الہ آباد، شمارہ نمبر۱۹۶۵ء

۶۰ ۔    ’خطبۂ صدارت‘ ’شاہکار، الہ آباد، شمارہ نمبر۱۹۶۵ء

۶۱۔     ’اقوال‘ ’شاہکار، الہ آباد، شمارہ نمبر۱۹۶۵ء

۶۲۔    ’میر کی عالمگیر مقبولیت‘   ’ساقی‘ اکتوبر، نومبر ۱۹۶۷ء

۶۳۔    ’خط بنام واجدہ تبسم‘      ’نقوش، اپریل، مئی ۱۹۶۸ء

۶۴۔    ’خط بنام نادم سیتاپوری‘   ’نقوش‘ اپریل، مئی۱۹۶۸ء

۶۵۔    ’غالب ایک بے نیاز ناظر‘ ’نقوش اپریل ۱۹۶۹ء

۶۶۔    ’گزارش احوال واقعی،    ’ساقی شمارہ نمبر ۷۔ ۸، ۱۹۷۰ ء

۶۷۔    ’غبار کا رواں ‘    ’آجکل‘ دہلی، دسمبر ۱۹۷۰ ء

۶۸۔    ’آزادی کے بعد اردو شاعری‘      ’شاہکار اکتوبر ۱۹۷۲ء

۶۹۔    ’دھوم ہماری زباں کی ہے ‘ ترجمہ محبوب اللہ مجیب، ’نیا دور‘ کراچی،   شمارہ ۳۳۔ ۳۴

۷۰ ۔    ’اردو شاعری میں تصور گناہ‘       ترجمہ شمیم حنفی، ’نیا دور، کراچی، شمارہ ۳۵۔ ۳۶

۷۱۔    ’میر کی شاعری کے چن پہلو‘     ’نقوش‘ نومبر۱۹۸۰ ء

۷۲۔    ’مجنوں گورکھپوری‘     ’الفاظ‘ مارچ، اپریل ۱۹۸۳ء

۷۳۔    ’یاد رفتگاں ‘     ’الہ آباد یونیورسٹی اردو میگزین، فراق نمبر۱۹۸۳ء

۷۴۔    ’فراق کی دو یادگار تقریریں ‘      ’الہ آباد یونیورسٹی اردو میگزین، فراق نمبر۱۹۸۳ء

۷۵۔    ’غزل کیا ہے ‘   ’شاہکار‘ شمارہ نمبر۷۴

۷۶۔    ’ہندی کے ادیب سادگی سے  گھبراتے ہیں ‘        ترجمہ احسن علی خان، ’نقوش‘ ستمبر

۷۷۔   ’فراق گورکھپوری‘ ’بیسویں صدی میں اردو غزل، مرتبہ نیاز فتحپوری، اردو اکیڈمی‘ کراچی ۱۹۸۷ء

۷۸۔    ’اردو سے ہمارا رشتہ‘      ’عصری ادب‘ دہلی، جولائی تا اکتوبر ۱۹۸۷ء

۷۹۔    ’فراق کی ایک غیر مطبوعہ تحری‘   مرسلہ نظیر صدیقی، ’قومی زبان‘ کراچی ستمبر۱۹۸۹ء

 

(۷)

افسانے

۱۔      ’سرخ گلاب‘ (ماخوذ)   ’نگار‘ مئی ۱۹۲۷ء

۲۔      ’گوپال اور چرواہا‘ ’زمانۂ کانپور، جولائی ۱۹۳۸ء

۳۔     ’سچ کہاں ہے ‘   ’شاہکار‘ الہ آباد فراق نمبر ۱۹۶۵ء

 

(۸)

انٹرویو

۱۔      ’قومی یکجہتی کا مسئلہ‘ ’سمت پرکاش شوق، ’نقوش‘ جنوری ۱۹۶۳ء

۲۔      ’آواز مری گیسوئے سب کھول رہی ہے‘ امیر عارفی، سمت پر کاش شوق،نقوش، جون ۱۹۶۳ء

۳۔     ’لسانی بد تمیزی‘ سمت پرکاش شوق، نقوش، نومبر ۱۹۶۴ء

۴۔     ’کائنات گل نغمۂ شمیم حنفی، شیرازہ سرینگر نومبر ۱۹۶۴ء

۵۔     ’فراق کے ساتھ چند شامیں ‘ شمیم حنفی، فنون‘ جون ۱۹۶۵ء

۶۔      ’بات چیت‘ سمت پر کاش شوق،نقوش، ستمبر۱۹۶۵ء

۷۔     ’فراق کے ساتھ پانچ شامیں ‘ ممتاز الحق، شاہکار فراق نمبر ۱۹۶۵ء

۸۔     ’بات چیت‘ سمت پرکاش شوق، نقوش، اپریل تا جون ۱۹۶۶ء

۹۔      ’فراق صاحب سے ایک انٹرویو، محبوب اللہ‘’ساقی‘کراچی جنوری، فروی ۱۹۶۸ء

۱۰۔     ’فراق صاحب سے ایک انٹر ویو، محبوب اللہ مجیب، ’شاہکار‘ رسولہواں نمبر

۱۱۔     ’شاعری کیا ہے ‘ سمت پرکاش شوق ‘’نقوش دسمبر۱۹۷۰ ء

۱۲۔     ’فراق صاحب سے ایک انٹر ویو ’رتن سنگھ، ’عصری ادب ‘ دہلی، مئی، اگست ۱۹۷۷ء

  1. 13. Firaq Gorakhpuri. The legend and the Man 1, 2, 3, 4 by Sandhya-Singhal. The Sunday, Northern India Patrika, August, 1980

(یہ انٹرویو چار قسطوں میں اگست ۱۹۸۰ ء کی ہر ا توار کو شائع ہوا)

۱۴۔    ’اردو زبان تہذیب و معاشرت کا نقش لازوال ہے ‘’سید فیاض علی، روز نامہ ’نوائے وقت‘ لاہور، ۶ جون ۱۹۸۲ء

۱۵۔    ’فراق سے ایک انٹر ویو‘ بلونت سنگھ(غیر مطبوعہ، محزونہن ع)

 

(۹)

تدوین

۱۔      ’لغات ہیرا، مجلس ادارت، فراق گورکھپوری، پروفیسر مسیح الزماں، ڈاکٹر جعفر رضا(منشی جھمن لال بدایونی کی تالیف) مطبوعہ ساہتیہ کلا بھون، الہ آباد ۱۹۶۶ء

۲۔      ’اردو کی شاندار غزلیں ‘ مرتبہ فراق گورکھپوری، جعفر رضا (سومیہ پبلیکیشنز، ممبئی کو دسمبر۱۹۷۰ ء میں معاہدے کے مطابق سکرپٹ دے دیا گیا اور معاوضہ وصول کر لیا گیا لیکن کتاب ابھی تک شائع نہیں ہوئی)

________________

س ن۔ سن نا معلوم

٭٭٭

تشکر عزیز نبیلؔ جنہوں نے مکمل کتاب ’’ فراق گورکھپوری: شخصیت، شاعری اور شناخت‘‘ کی فائل فراہم کی

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید