FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

عہد نامہ قدیم

 

 

                   ۱۱۔ کتاب سلاطین اول

 

 

 

 

                   جمع و ترتیب: اعجاز عبید

 

 

 

 

 

 

کتاب ۱۱۔ سلاطین اول

 

 

 

 

 

 

 

 باب: 1

 

 

1 بادشاہ داؤد بہت بوڑھا ہو گیا تھا اس کا جسم کبھی گرم نہیں  ہوتا تھا۔ ان کے  خادم اس پر کمبل ڈھانکتے  تھے  لیکن وہ پھر بھی ٹھنڈا ہی رہتا۔

2 اس لئے  ان کے  خادموں  نے  ان سے  کہا ” ہم لوگ آپ  کی دیکھ بھال کے  لئے  ایک لڑکی تلاش کریں  گے  وہ آپ  کے  ساتھ سوئے  گی اور آپ  کو گرم رکھے  گی۔”

3 اس لئے  بادشاہ کے  خادموں  نے  بادشاہ کو گرم رکھنے  کے  لئے  ملک اسرائیل میں  ہر جگہ کوئی خوبصورت لڑکی دیکھنا شروع کیا۔ انہیں  ایک لڑ کی مل گئی جس کا نام ابی شاگ تھا وہ شہر شونمیت کی رہنے  وا لی تھی۔ انہوں  نے  اس خوبصورت لڑکی کو بادشاہ کے  پاس لا یا۔

4 لڑکی بہت ہی خوبصورت تھی۔ وہ بادشاہ کی دیکھ بھال اور خدمت میں  لگ گئی لیکن بادشاہ داؤد اس کے  ساتھ کوئی جنسی تعلق نہ رکھا۔

5 ادونیاہ بادشاہ داؤد اور اس کی بیوی حجّیت کا بیٹا تھا۔ ادونیاہ بہت خوبصورت آدمی  تھا۔ بادشاہ داؤد نے  کبھی بھی اپنے  بیٹے  ادونیاہ کی اِصلاح نہیں  کی۔ داؤد نے  کبھی بھی یہ نہیں  پو چھا ” تم یہ کام کیوں  کر رہے  ہو؟” ادونیاہ بھائی ابی سلوم کے  بعد پیدا ہوا تھا۔ اور بہت مغرور ہو گیا تھا اور وہ یہ طئے  کر چکا تھا کہ وہ دوسرا بادشاہ بنے  گا۔ ادونیاہ کو بادشاہ بننے  کی بہت زیادہ خواہش تھی۔ اس لئے  اس نے  خود کے  لئے  ایک رتھ اور گھوڑے  اور پچاس آدمی  اپنے  آگے  دوڑنے  کے  لئے  رکھے۔

6

7 ادونیاہ نے  ضرویاہ کے  بیٹے  یو آب سے  بات کی اور کاہن ابی یاتر سے  بھی انہوں  نے  اس کا نیا بادشاہ بنے  کے  لئے  مدد کرنے  کا فیصلہ کیا۔

8 لیکن بہت سارے  لوگ ادونیاہ کے  کرتوت سے  متفق نہیں  تھے۔ وہ لوگ داؤد کے  وفادار تھے۔ یہ وہ لوگ تھے  کاہن صدوق بنایاہ یہویدع کا بیٹا نبی ناتن سمعی ریعی اور بادشاہ داؤد کا خاص پہریدار تھے۔ اسی لئے  یہ لوگ ادونیاہ کے  ساتھ شریک نہیں  ہوئے۔

9 ایک روز عین راجل کے  قریب زحلت کی چٹان پر ادونیاہ نے  کچھ بھیڑ گائیں  اور موٹے  بچھڑوں  کی ہمدردی کے  نذرانے  کے  طور پر قربانی دی۔ ادونیاہ نے  اپنے  بھا ئیوں  ( بادشاہ داؤد کے  دوسرے  بیٹوں  ) اور یہوداہ کے  تمام افسروں  کو بھی مدعو کیا۔

10 لیکن ادونیاہ نے  اپنے  باپ کے  خاص محافظوں  اپنے  بھائی سلیمان بنایاہ اور نبی ناتن کو مدعو نہیں  کیا۔

11 لیکن ناتن نے  اس کے  متعلق سنا اور سلیمان کی ماں  بت سبع کے  پاس گئی۔ ناتن نے  اس سے  کہا ” کیا آپ  نے  سنا کہ حجیت کا بیٹا ادونیاہ کیا کر رہا ہے ؟ ” وہ اپنے  آپ  کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ اور ہمارے  مالک بادشاہ داؤد اس کے  متعلق کچھ نہیں  جانتے۔

12 تمہاری زندگی اور تمہارے  بیٹے  سلیمان کی زندگی خطرہ میں  ہو سکتی ہے۔ لیکن میں  تمہیں  کہوں  گا کہ تمہیں  اپنے  بچاؤ کے  لئے  کیا کرنا ہو گا۔

13 بادشاہ داؤد کے  پاس جاؤ اور ان سے  کہو ” میرے  آقا و بادشاہ آپ  نے  مجھ سے  وعدہ کیا تھا کہ آپ  کے  بعد میرا بیٹا سلیمان نیا بادشاہ ہو گا۔ پھر ادونیاہ کیوں  کر نیا بادشاہ ہو رہا ہے ؟ ‘

14 جبکہ آپ  اس سے  بات کر ہی رہے  ہوں  گے  تو میں  اندر آؤں  گا۔آپ کے  جانے  کے  بعد جو واقعات ہوئے  وہ میں  بادشاہ سے  کہوں  گا۔ اور اس سے  بات کی تصدیق ہو جائے  گی کہ جو بات آپ  نے  کہی وہ سچ ہے۔ ”

15 اِس لئے  بت سبع بادشاہ سے  ملنے  اس کے  خواب گاہ میں  گئی۔ بادشاہ بہت بوڑھا تھا۔شُونمیت کی لڑ کی ابی شاگ وہاں  اس کی دیکھ بھال کر رہی تھی۔

16 بت سبع تعظیم سے  بادشاہ کے  سامنے  جھکی۔ بادشاہ نے  پو چھا ” میں  تمہارے  لئے  کیا کر سکتا ہوں ؟ ”

17 بت سبع نے  جو اب دیا ” جناب آپ  نے  خداوند اپنے  خدا کا نام لے  کر مجھ سے  وعدہ کیا تھا۔ آپ  نے  کہا تھا ” تمہارا بیٹا سلیمان میرے  بعد دوسرا بادشاہ ہو گا۔ سلیمان میرے  تخت پر بیٹھے  گا۔’

18 اب آپ  یہ نہیں  جانتے  لیکن ادونیاہ اپنے  آپ  کو بادشاہ بنا رہا ہے۔

19 ادونیاہ ہمدردی کا نذرانہ پیش کر رہا ہے۔ اس نے  کئی گائیں  اور بہترین بھیڑوں  کو ہمدردی کے  نذرانہ کے  لئے  ذبح کیا ہے۔ ادونیاہ نے  آپ  کے  تمام بیٹوں  کو بلایا ہے  اور اس نے  کاہن ابی یاتر اور یوآب کو بلایا ہے  جو آپ  کی فوج کا سپہ سالار ہے۔ لیکن اس نے  آپ  کے  وفادار بیٹے  سلیمان کو نہیں  بلایا۔

20 اب میرے  آقا و بادشاہ! سبھی بنی اسرائیلیوں  کی نظریں  آپ  پر ہیں۔ وہ آپ  کے  فیصلے  کا انتظار کر رہے  ہیں  کہ آپ  کے  بعد دوسرا بادشاہ کون ہو گا؟

21 آپ  کو اپنی موت سے  پہلے  کچھ کرنا چاہئے۔ اگر آپ  نہ کریں  تو آپ  کا اپنے  آباء و  اجداد کے  ساتھ دفن ہونے  کے  بعد وہ لوگ کہیں  گے  کہ سلیمان اور میں  مجرم ہوں۔”

22 جبکہ بت سبع ابھی بادشاہ سے  بات کر رہی تھی ناتن نبی اس سے  ملنے  آیا۔

23 خادموں  نے  بادشاہ سے  کہا ” نبی ناتن یہاں  ہیں۔” ناتن اندر بادشاہ سے  بات کرنے  کے  لئے  گیا۔ ناتن بادشاہ کے  سامنے  تعظیم سے  جھکا۔

24 اور کہا ” میرے  آقا و بادشاہ کیا آپ  نے  اعلان کیا ہے  کہ آپ  کے  بعد ادونیاہ دوسرا بادشاہ ہو گا؟ کیا آپ  نے  فیصلہ کیا ہے  کہ اب ادونیاہ لوگوں  پر حکومت کرے  گا؟

25 کیوں  کہ آج ہی وہ سب سے  اچھی گایوں  اور بھیڑوں  کا ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنے  کے  لئے  وادی میں  گیا اور اس نے  آپ  کے  تمام بیٹوں  فوج کے  سپہ سالار اور کاہن ابی یاتر کو بلایا ہے۔ وہ اب اس کے  ساتھ کھا پی رہے  ہیں  اور وہ کہہ رہے  ہیں  ‘ بادشاہ ادونیاہ کی عمر دراز ہو۔’

26 لیکن اس نے  مجھے  نہیں  بلایا اور نہ ہی کاہن صدوق یا یہویدع کے  بیٹے  بنایاہ اور نہ ہی آپ  کے  بیٹے  سلیمان کو۔

27 میرے  آقا و بادشاہ! ” کیا آپ  نے  ہم سے  کہے  بغیر ایسا کیا؟ ” براہ کرم ہمیں  کہئے  کہ آپ  کے  بعد دوسرا بادشاہ کون ہو گا؟ ”

28 تب بادشاہ داؤد نے  کہا ” بت سبع سے  کہو کہ وہ اندر آئے  ” اس لئے  بت سبع بادشاہ کے  سامنے  آئی۔

29 تب بادشاہ نے  حلف لیا : ” میں  خداوند کی زندگی کی قسم کھاتا ہوں  جس نے  مجھے  ہر مصیبت سے  بچائی۔

30 آج میں  تم سے  اپنا کیا ہوا پہلے  کا وعدہ پورا کروں  گا۔ میں  نے  وہ وعدہ اسرائیل کے  خداوند خدا کی طاقت سے  کیا تھا۔ میں  نے  وعدہ کیا تھا کہ میرے  بعد تمہارا بیٹا سلیمان دوسرا بادشاہ ہو گا۔ اور میں  نے  وعدہ کیا تھا کہ میرے  تخت پر وہ میری جگہ لے  گا میں  اپنا وعدہ پورا کروں  گا۔”

31 تب بت سبع زمین پر سجدہ ریز ہوئی بادشاہ کے  سامنے  اس نے  کہا بادشاہ داؤد کی عمر دراز ہو۔”

32 تب بادشاہ داؤد نے  کہا ” کاہن صدوق نبی ناتن اور یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کو اس کمرے  میں  بلاؤ۔” اس لئے  تینوں  آدمی  بادشاہ سے  ملنے  اندر آئے۔

33 تب بادشاہ نے  ان سے  کہا ” میرے  عہدیداروں  کو اپنے  ساتھ لے  جاؤ۔میرے  بیٹے  سلیمان کو خچر پر بٹھاؤ۔ اس کو جیحون کے  چشمے  پرلے  جاؤ۔

34 اس جگہ پر کاہن صدوق اور نبی ناتن سلیمان کا اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے  کے  لئے  مسح کرے  گا۔ بگل بجاؤ اور اعلان کرو کہ یہ نیا بادشاہ سلیمان ہے۔

35 تب یہاں  واپس آؤ اس کے  ساتھ۔سلیمان میرے  تخت پر بیٹھے  گا اور میری جگہ نیا بادشاہ ہو گا۔ میں  نے  سلیمان کو اسرائیل اور یہوداہ کا حکمراں  چنا ہے۔ ”

36 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے  بادشاہ کو جواب دیا ” آمین! خداوند خدا نے  خود یہ کہا میرے  آقا و بادشاہ۔

37 میرے  آقا و بادشاہ خداوند آپ  کے  ساتھ ہے  اور اب مجھے  امید ہے  کہ بادشاہ سلیمان کی بادشاہت بڑھ کر آپ  سے  زیادہ طاقتور ہو گی میرے  آقا و بادشاہ۔”

38 اس لئے  کاہن صدوق ناتن بنایاہ اور بادشاہ کے  خادموں  نے  بادشاہ داؤد کی اطاعت کی۔ انہوں  نے  سلیمان کو بادشاہ داؤد کے  خچر پر بٹھا یا اور اس کے  ساتھ جیحون کے  چشمہ پر گئے۔

39 کاہن صدوق نے  مقدس خیمہ سے  تیل لایا۔ صدوق نے  تیل کو سلیمان کے  سر پر ڈالا یہ بتانے  کے  لئے  کہ وہ بادشاہ تھا۔ انہوں  نے  بگل بجایا اور تمام لوگ پکارے   ” بادشاہ سلیمان کی عمر دراز ہو۔”

40 تب تمام لوگ سلیمان کے  ساتھ شہر میں  گئے۔ لوگ بہت خوش ہشاش بشاش تھے۔ وہ بانسری بجا رہے  تھے  اور اتنی زیادہ آوازیں  کر رہے  تھے  کہ زمین دہل گئی۔

41 اس دوران ادونیاہ اور اس کے  مہمان اسی وقت کھا نا ختم کر رہے  تھے  انہوں  نے  بگل کی آواز کو سنا۔ یوآب نے پوچھا ” یہ کیسی آواز ہے ؟ شہر میں  کیا ہو رہا ہے ؟ ”

42 یوآب ابھی کہہ ہی رہا تھا کاہن ابی یاترکا بیٹا یونتن آیا۔ ادونیاہ نے  کہا ” یہاں  آؤ! تم ایک اچھے  آدمی  ہو تمہیں  میرے  پاس اچھی خبریں  لانی چاہئے۔ ”

43 لیکن یونتن نے  جواب دیا ” نہیں ! یہ آپ  کے  لئے  اچھی خبر نہیں  ہے۔ بادشاہ داؤد نے  سلیمان کو نیا بادشاہ بنایا ہے۔

44 بادشاہ داؤد نے  کاہن صدوق ناتن نبی یہویدع کے  بیٹے  بنایاہ کو بھیجا اور تمام بادشاہ کے  خادم اس کے  ساتھ تھے۔ انہوں  نے  سلیمان کو بادشاہ کے  ذاتی خچر پر بٹھا یا۔

45 پھر کاہن صدوق اور ناتن نبی نے  جیحون کے  چشمہ پر سلیمان پر مسح کیا پھر وہ شہر میں  گئے  لوگ ان کے  ساتھ چلے  اور اب شہر میں  لوگ بہت خوش ہیں۔ یہ وہی آوازیں  ہیں  جو تم سن رہے  ہو۔

46 یہاں  تک کہ سلیمان بادشاہ کے  تخت پر بیٹھا ہے  بادشاہ داؤد کے  خادم اس سے  مبارک باد کہنے  آئے  ہیں۔ وہ کہہ رہے  ہیں  بادشاہ داؤد آپ  عظیم بادشاہ ہیں  اور اب ہم دعا کرتے  ہیں  کہ خدا سلیمان کو بھی عظیم بادشاہ بنا دے۔ ہمیں  امید ہے  تمہارا خدا سلیمان کو تم سے  بھی زیادہ مشہور بنا دے  گا اور ہمیں  امید ہے  سلیمان کی بادشاہت تمہاری بادشاہت سے  عظیم ہو گی۔ یہاں  تک کہ بادشاہ داؤد جب وہاں  تھے  تو اس نے  اپنے  بستر پر سے  ہی سلیمان کے  سامنے  تعظیم کی۔

47  48 اور کہا اسرائیل کے  خداوند خدا کی حمد ہو۔ خداوند نے  میرے  بیٹوں  میں  سے  ایک کو میرے  تخت پر بٹھا یا۔ اور اس نے  مجھے  یہ دیکھنے  کے  لئے  زندہ رہنے  دیا۔ ”

49 ادونیاہ کے  سب مہمان ڈر گئے  اور جلدی سے  نکل گئے۔

50 ادونیاہ بھی سلیمان سے  خوف زدہ تھا۔ اس لئے  وہ قربان گاہ تک گیا اور قربان گاہ کے  سینگوں  کو پکڑ لیا۔

51 تب کسی نے  سلیمان کو کہا ” ادونیاہ آپ  سے  ڈر گیا ہے۔ اے  بادشاہ سلیمان ادونیاہ مقدس خیمہ میں  قربان گاہ کے  سینگ کو پکڑ رکھا ہے  اور اس کو چھوڑنے  سے  انکار کرتا ہے۔ ادونیاہ کہتا ہے   ‘ بادشاہ سلیمان سے  کہو کہ مجھ سے  وعدہ کرے  کہ وہ مجھے  نہیں  ہلاک کرے  گا۔”

52 اس لئے  سلیمان نے  جواب دیا ” اگر ادونیاہ اپنے  آپ  کو اچھا آدمی  بتائے  تو میں  وعدہ کرتا ہوں  کہ اس کے  بال کو بھی نقصان نہ پہنچے  گا۔ لیکن اگر اس نے  کوئی غلطی کی تو وہ مرے  گا۔ ”

53 اس کے  بعد بادشاہ سلیمان نے  ادونیاہ کو لانے  کچھ آدمیوں  کو بھیجا۔ آدمیوں  نے  ادونیاہ کو بادشاہ سلیمان کے  پاس لائے۔ ادونیاہ بادشاہ سلیمان کے  پاس آیا اور تعظیماً جھک گیا تب سلیمان نے  کہا ” گھر جاؤ۔ ”

 

 

 

 

باب:  2

 

 

1 بادشاہ داؤد کی موت کا وقت عنقریب آ گیا اس لئے  داؤد نے  سلیمان سے  بات کی اور اس نے  کہا۔

2 ” سب لوگوں  کی طرح میں  بھی مرنے  کی قریب ہوں۔ لیکن تم بڑے  ہو کر طاقتور بن رہے  ہو۔

3 اب ہوشیاری سے  اپنے  خداوند خدا کے  احکام کی پابندی کرو۔ ہوشیاری سے  اس کے  قانون اور احکام اور فیصلے  اور معاہدوں  کی اطاعت کرو۔ ہر چیز کی پابندی کرو جو موسیٰ کی شریعت میں  لکھی ہے۔ اگر تم ایسا کرو گے  تو ہر چیز میں  جو تم کرو گے  اور جہاں  کہیں  بھی تم جاؤ گے  کامیاب رہو گے۔

4 اور اگر تم خداوند کی اطاعت کرو تب خداوند مجھ سے  کیا ہوا وعدہ کو پو را کرے  گا۔خداوند نے  کہا ہے   ‘ اگر تمہارے  بیٹے  ہوشیاری سے  اس راستے  پر رہیں  جو میں  ان سے  کہتا ہوں  اور دل سے  میری اطاعت کریں  تو پھر تمہارے  خاندان ہی سے  ایک آدمی  ہمیشہ اسرائیل کا بادشاہ ہو گا۔”

5 داؤد نے  یہ بھی کہا ” تم یاد کرو ضرویاہ کے  بیٹے  یو آب نے جو میرے  ساتھ کیا اس نے  اسرائیلی فوج کے د و سپہ سالاروں  کو مار ڈالا۔ اس نے  نیر کے  بیٹے  ابنیر  اور یتر کے  بیٹے  عماسا کو مار ڈالا۔یاد رکھو اس نے  ان کو امن و امان کے  دوران مار ڈالا۔ ان آدمیوں  کے  خون کے  چھینٹے  فوجوں  کے  تلواروں  فیتوں  اور جوتوں  پر پڑے  تھے۔ مجھے  ان کو سزا دینی چاہئے  تھی۔

6 لیکن اب تم بادشاہ ہو اس لئے  تمہیں  اس کو اپنی عقلمندی سے  سزادینی ہو گی۔ لیکن تمہیں  یہ ضرور یقین ہو نا چاہئے  کہ وہ مارا گیا ہے  اس کو بڑھاپے  کی آرام کی موت نہ مرنے  دو۔

7 ” جلعاد کے  برزلی کے  بچوں  پر مہربان رہو انہیں  اپنا دوست ہونے  دو اور اپنے  میز پر کھانے  دو۔ انہوں  نے  اس وقت میری مدد کی جب میں  تمہارے  بھائی ابی سلوم کے  پاس سے  بھا گا تھا۔

8 اور یاد رکھو جیرا کا بیٹا سمعی ابھی یہاں  اطراف میں  ہے۔ وہ یحوریم میں  بنیمین کے  خاندانی گروہ سے  ہے۔ یاد کرو اس نے  بہت بُری طرح سے  مجھ پر لعنت کی ہے۔ پر اس دن جب محنایم کو بھا گا تھا تب وہ مجھ سے  ملنے  دریائے  یردن آیا تھا میں  نے  اس سے  وہ وعدہ کیا تھا۔ میں  نے  خداوند کے  سامنے  وعدہ کیا تھا کہ میں  سمعی کو ہلاک نہیں  کروں  گا۔

9 اب اس کو بغیر سزا دیئے  مت چھوڑو۔تم عقلمند آدمی  ہو تم جان جاؤ گے  کہ اس کے  ساتھ کیا کرنا چاہئے۔ لیکن اس کو بڑھاپے  میں  آرام سے  مرنے  نہ دو۔ ”

10 تب داؤد مر گیا۔ اس کو شہر داؤد میں  دفن کیا گیا۔

11 داؤد نے  اسرائیل پر ۴۰ سال حکومت کی۔ اس نے  حبرون میں  سات سال حکومت کی اور ۳۳ سال یروشلم میں۔

12 اب سلیمان بادشاہ تھا۔ وہ اپنے  باپ داؤد کے  تخت پر بیٹھا اور بادشاہت پر ان کا مکمل اقتدار تھا۔

13 تب حجیت کا بیٹا ادونیاہ بت سبع کے  پاس گیا جو سلیمان کی ماں  تھی۔ بت سبع نے  اس سے  پو چھا ” کیا تم امن میں  آئے  ہو۔” ادونیاہ نے  جواب دیا ” ہاں  یہ بالکل پُر امن ملاقات ہے۔

14 مجھے  تم سے  کچھ کہنا ہے۔ ” بت سبع نے  کہا تو پھر کہو۔

15 ادونیاہ نے  کہا ” جیسا کہ تم جانتے  ہو کہ میں  بادشاہ بننے  وا لا تھا۔” سبھی بنی اسرائیل سمجھے  تھے  کہ میں  ان کا بادشاہ تھا۔ لیکن حالات بدل گئے۔ اب میرا بھائی بادشاہ ہے۔ خداوند نے  اس کو بادشاہ چُنا ہے۔

16 اب ایک بات میں  تم سے  پو چھتا ہوں  براہ کرم اس سے  انکار نہ کرو۔ بت سبع نے  جواب دیا ” تم کیا چاہتے  ہو؟ ”

17 ادونیا نے  کہا ” میں  جانتا ہوں  بادشاہ سلیمان سے  آپ  جو کہیں  گی وہ وہی کریں  گے  اس لئے  براہ کرم اس سے  کہئے  کہ شو نمیت کی خاتون ابی شاگ سے  مجھے  شادی کرنے  دے۔ ”

18 تب بت سبع نے  کہا ” ٹھیک ہے  میں  بادشاہ سے  تمہارے  لئے  بات کروں  گی۔”

19 اس لئے  بت سبع بادشاہ سلیمان سے  بات کرنے  گئی۔ بادشاہ سلیمان نے  اس کو دیکھا اور اس سے  ملنے  کے  لئے  کھڑا ہوا۔ اور اس کی تعظیم کے  لئے  جھکا اور تخت پر بیٹھا۔ اس نے  کچھ خادموں  کو دوسرا تخت اپنی ماں  کے  لئے  لانے  کو کہا تب وہ اس کے  دائیں  جانب بیٹھ گئی۔

20 بت سبع نے  اس سے  کہا ” میں  ایک چھوٹی بات تم سے  پو چھنا چاہتی ہوں  براہ کرم مجھ سے  انکار نہ کرنا۔” بادشاہ نے  جواب دیا "ماں ! جو بھی آپ  چاہیں  پو چھ سکتی ہیں  میں  تم سے  انکار نہ کروں  گا۔”

21 پھر بت سبع نے  کہا ” تم اپنے  بھائی ادونیاہ کو شونمیت کی عورت ابی شاگ سے  شادی کرنے  دو۔ ”

22 بادشاہ سلیمان نے  ماں  کو جوا ب دیا ” آپ  مجھ سے  کیوں  پو چھ رہی ہیں  کہ ابی شاگ کو ادونیاہ کو دوں۔ آپ  مجھ سے  اس کو بادشاہ ہونے  کے  لئے  بھی کیوں  نہیں  پو چھتیں ؟ بہر حال وہ میرا بڑا بھائی ہے۔ کاہن ابی یاتر اور یو آب اس کی حمایت کریں  گے۔ ”

23 تب سلیمان نے  خداوند سے  وعدہ کیا۔ اس نے  کہا ” میں  حلف لیتا ہوں  کہ اس کی خواہش کو پو را کروں  گا اور اس کی قیمت اس کو اپنی زندگی سے  چکانی ہو گی۔

24 خداوند نے  مجھے  اسرائیل کا بادشاہ بنا یا ہے  اس نے  مجھے  تخت دیا ہے  جو میرے  باپ داؤد کا ہے۔ خداوند نے  اپنا وعدہ پو را کیا اور مجھے  میرے  خاندان کو بادشاہت دی۔ اب میں  ہمیشہ قائم رہنے  والے  خداوند کی قسم کھاتا ہوں  کہ آج ادونیاہ مرے  گا۔”

25 بادشاہ سلیمان نے  بنایاہ کو حکم دیا اور بنایاہ باہر گیا اور ادونیاہ کو مار ڈالا۔

26 بادشاہ سلیمان نے  کاہن ابی یاتر سے  کہا ” مجھے  تم کو مار ڈالنا چاہئے۔ لیکن میں  عنتوت میں  تمہیں  گھر واپس جانے  دوں  گا۔ میں  اب تمہیں  نہیں  ماروں  گا کیوں  کہ تم نے  خداوند کا مقدس صندوق لے  جانے  میں  مدد کی ہے  جب میرے  باپ داؤد کے  ساتھ جا رہے  تھے۔ اور میں  جانتا ہوں  کہ تم نے  بُرے  وقت میں  میرے  باپ کا ساتھ دیا ہے۔ ”

27 سلیمان نے  ابی یاتر سے  کہا کہ وہ خداوند کی خدمت کو جاری نہیں  رکھ سکا۔ یہ سب ایسے  ہوا جیسا کہ خداوند نے  ہونے  کے  لئے  کہا تھا۔ خدا نے  شیلہ کے  کاہن عیلی اور اس کے  خاندان کے  متعلق کہا اور ابی یاتر عیلی کے  خاندان سے  تھا۔

28 یو آب نے اس کے  متعلق سنا اور ڈرا اس نے  ادونیاہ کی طرفداری کی تھی لیکن ابی سلوم کی نہیں۔ یوآب خداوند کے  خیمہ میں  دوڑا۔ اور قربانگاہ کے  سینگ پکڑ لئے  –

29 کسی نے  بادشاہ سلیمان سے  کہا کہ یو آب قربان گاہ پر خداوند کے  خیمہ میں  تھا اس لئے  سلیمان نے  بنا یاہ کو حکم دیا کہ جائے  اور اس کو مار ڈالے۔

30 بنایاہ خداوند کے  خیمہ میں  گیا اور یو آب سے  کہا ” بادشاہ کہتا ہے  باہر آؤ۔” لیکن یوآب نے جواب دیا ” نہیں  میں  یہیں  مروں  گا۔” اس لئے  بنا یاہ واپس بادشاہ کے  پاس گیا اور جو یوآب نے کہا وہ اس سے  کہہ دیا۔

31 تب بادشاہ بنایاہ کو حکم دیا ” جیسا وہ کہتا ہے  کرو اس کو وہیں  مار ڈالو پھر اس کو دفن کرو۔ تب میں  اور میرا خاندان یوآب کے  قصور سے  آزاد ہوں  گے  یہ قصور اس لئے  ہوا کیوں  کہ یو آب نے معصوم لوگوں  کو ہلاک کیا تھا۔

32 یو آب نے دو آدمیوں  کو جو اس سے  بہتر تھے  مار ڈالا وہ نیر کا بیٹا ابنیر  اور ایتر کا بیٹا عماسا تھے۔ ابنیر  اسرائیل کی فو ج کا سپہ سالار تھا اور عماسا یہوداہ کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ میرے  باپ نے  اس وقت نہیں  جانا کہ یو آب نے انہیں  مار ڈالا ہے۔ اس لئے  خداوند یو آب کو ان دو آدمیوں  کو مار ڈالنے  کی سزا دے  گا۔

33 وہ ان کی موت کا قصوروار ہے  اور اس کا خاندان بھی ہمیشہ کے  لئے  قصوروار ہے۔ لیکن خدا داؤد اور اس کی نسل کو خاندان کے  بادشاہوں  کو سلامت رکھے  گا اور اس کی بادشاہت کو ہمیشہ قائم رکھے  گا۔”

34 اس لئے  یہویدع کے  بیٹے  بنایاہ نے  یو آب کو مار ڈالا۔ یو آب کو بیابان میں  اس کے  گھر کے  قریب دفن کیا گیا۔

35 پھر سلیمان نے  یہویدع کے  بیٹے  بنایاہ کو یو آب کی جگہ فوج کا سپہ سالار بنایا۔ سلیمان نے  صدوق کو بھی نیا اعلیٰ کاہن ابی یاتر کی جگہ بنا یا

36 تب بادشاہ نے  سمعی کو بلانے  کے  لئے  بھیجا تھا۔ بادشاہ نے  اس سے  کہا ” اپنے  لئے  یروشلم میں  یہاں  ایک گھر بناؤ۔ اس گھر میں  رہو اور شہر مت چھوڑو۔

37 اگر تم شہر چھوڑو گے  اور قدرون نالے  کو پار کرو گے  اور اس سے  آگے  جاؤ گے  تو تم مار دیئے  جاؤ گے  اور تم خود سے  بدنام کئے  جاؤ گے  اور تم خود سے  مجرم بنو گے۔ ”

38 اس لئے  سمعی نے  جواب دیا ” ٹھیک ہے  میرے  بادشاہ میں  آپ  کی اطاعت کروں  گا۔” اس لئے  سمعی ایک طویل عرصے  تک یروشلم میں  رہا۔

39 لیکن تین سال بعد سمعی کے  دو غلام بھا گ گئے۔ وہ جات کے  معکا کے  بیٹے  اکیس سے  پاس گئے۔ سمعی نے  سنا کہ اس کے  غلام جات میں  ہیں۔

40 اس لئے  سمعی نے  اپنے  گدھے  پر زین کسا اور جات میں  اکیس کے  پاس گیا۔ وہ اپنے  غلاموں  کو دیکھنے  گیا اس نے  ان لوگوں  کو وہاں  پایا اور واپس گھر لا یا۔

41 لیکن کسی نے  سلیمان سے  کہا سمعی یروشلم سے  جات جا چکا ہے  اور واپس آیا ہے۔

42 اس لئے  سلیمان نے  اسے  بلوایا۔ سلیمان نے  کہا ” میں  نے  خداوند کے  نام پر حلف لیا کہ تم اگر یروشلم چھوڑو گے  تو مر جاؤ گے  میں  نے تا کید کی تھی اگر تم کہیں  گئے  تو تمہاری موت تمہاری غلطی سے  ہو گی۔ اور میں  نے  جو کہا تم نے  اسے  منظور کیا تھا۔ تم نے  کہا تھا تم میرے  کہنے  کے  مطابق اطاعت کرو گے۔

43 تم نے  اپنا وعدہ کیوں  توڑا؟ ” تم نے  میرا حکم کیوں  نہیں  مانا؟

44 تم جانتے  ہو کہ تم نے  کئی غلطیاں  میرے  باپ کے  خلاف کی ہیں۔ اب خداوند تمہیں  ان غلطیوں  کی سزا دے  گا۔

45 لیکن خداوند مجھ پر فضل کرے  گا۔ وہ داؤد کی بادشاہت کی ہمیشہ حفاظت کرے  گا۔”

46 تب بادشاہ نے  بنایاہ کو حکم دیا کہ وہ سمعی کو مار ڈالے  اور اس نے  کہا ” اب سلیمان کا اپنی بادشاہت پر مکمل تسلط ہو گیا۔

 

 

 

باب:  3

 

 

1 سلیمان نے  مصر کے  بادشاہ فرعون کے  ساتھ معاہدہ کر کے  اس کی بیٹی سے  شادی کی۔ سلیمان نے  اس کو شہر داؤد میں  لے  آیا۔ اس وقت سلیمان ابھی اپنا محل اور خداوند کی ہیکل بنا رہا تھا۔ سلیمان یروشلم کے  اطراف دیوار بھی بنا رہا تھا۔

2 ابھی ہیکل مکمل نہیں  ہوا تھا اس لئے  لوگ ابھی تک قربان گاہ پر جانوروں  کی قربانی اونچی جگہوں  پر دے  رہے  تھے۔

3 سلیمان نے  خداوند سے  محبت کی جس سے  وہ خداوند کے  قانون کی تعمیل کر کے  دکھا یا جیسا کہ اس کے  باپ داؤد نے  بھی کیا تھا۔ لیکن سلیمان نے  کچھ ایسی حرکتیں  بھی کیں  جسے  داؤد نے  اس کو نہ کرنے  کا حکم دیا تھا۔ وہ اب تک اونچی جگہ پر قربانی کا نذرانہ پیش کیا اور بخور جلائے۔

4 بادشاہ سلیمان جبعون کو قربانی پیش کرنے  کے  لئے  وہاں  گیا کیوں  کہ وہ اونچی جگہوں  میں  سب سے  اہم جگہ تھی۔ سلیمان نے  ۱۰۰۰ نذرانے  قربان گاہ پر پیش کئے۔

5 جب سلیمان جبعون میں  تھا تو خداوند اس کے  پاس رات کو خواب میں  آیا خدا نے  کہا ” جو کچھ تم چاہتے  ہو مانگو میں  تمہیں  دوں  گا۔”

6 سلیمان نے  جواب دیا ” آپ  اپنے  خادموں  پر میرے  باپ داؤد پر مہربان تھے  وہ تمہارے  ساتھ چلا۔ وہ اچھّا تھا اور صحیح رہا اور تو نے  بڑی عظیم مہربانیاں  اس پر کیں  جب تو نے  اس کے  بیٹے  کو اس کے  تخت پر اس کے  بعد حکومت کرنے  کی اجازت دی۔

7 خداوند میرے  خدا تو نے  مجھے  میرے  باپ کی جگہ اپنا خادم کو بادشاہ بنایا۔ لیکن میں  ایک چھوٹے  بچے  کی مانند ہوں۔ مجھے  عقل نہیں  ہے  جو چیزیں  مجھے  کرنا چاہئے  وہ کیسے  کروں  میں  نہیں  جانتا ہوں۔

8 میں  تیرا خادم یہاں  تیرے  چنے  ہوئے  لوگوں  میں  ہوں۔ وہ بہت سارے  لوگ ہیں  ان کو گننے  کے  لئے  کئی ہیں۔ اس لئے  ایک حاکم کو ان میں  کئی فیصلے  کرنے  ہیں۔

9 اس لئے  میں  تم سے  پو چھتا ہوں  کہ مجھے  عقل دوتا کہ میں  حکو مت کر سکوں  اور لوگوں  کو صحیح طریقے  سے  جانچ سکوں۔ اس سے  میں  صحیح اور غلط کو جانچ سکوں  گا بغیر کسی عقل کے  ان عظیم لوگوں  پر حکو مت کر نا نا ممکن ہے۔ ”

10 خداوند خوش تھا کہ سلیمان نے  ان چیزوں  کے  لئے  اس کو پو چھا۔

11 اس لئے  خدا نے  اس کو کہا ” تم نے  اپنے  لئے  لمبی عمر نہیں  مانگی اور تم نے  اپنے  لئے  دولت نہیں  مانگی۔ تم نے  اپنے  دشمنوں  کے  لئے  موت نہیں  مانگی۔ تم نے  عقل مانگی تاکہ صحیح فیصلے  کر سکو۔

12 اس لئے  میں  تمہیں  وہ دوں  گا جو تم نے  مانگا ہے۔ میں  تمہیں  عقلمند اور ہوشیار بناؤں  گا۔ میں  تمہیں  ہر اس شخص سے  زیادہ عقلمند بناؤں  گا جو پہلے  رہا ہے  اور تمہارے  بعد رہے  گا۔

13 میں  تمہیں  وہ چیزیں  دوں  گا جو تم نے  نہیں  مانگی۔ تمہاری ساری زندگی میں  تم دولت مند اور عزت والے  ہو گے۔ کوئی دوسرا بادشاہ تمہارے  جیسا عظیم نہیں  ہو گا۔

14 میں  تم سے  کہتا ہوں  کہ میرے  کہنے  پر چلو میری اطاعت کرو اور میرے  قانون اور حکم کو مانو۔ یہ تم اسی طرح کرو جیسا کہ تمہارے  باپ داؤد نے  کیا اگر تم ایسا کرو گے  تو میں  تمہیں  لمبی عمر بھی دوں  گا۔”

15 سلیمان جاگ گیا وہ جان گیا کہ خدا نے  اس سے  خواب میں  باتیں  کیں  تو سلیمان یروشلم گیا اور خداوند کے  معاہدے  کے  صندوق کے  سامنے  کھڑا ہوا سلیمان بخور جلا کر نذرانہ پیش کیا خداوند کو ہمدردی کا نذرانہ پیش کیا۔ اس کے  بعد تمام عہدہ داروں  اور قائدین کو دعوت دی جو حکومت کرنے  میں  اس کی مدد کرتے  تھے۔

16 ایک دن دو عورتیں  جو فاحشہ تھیں  سلیمان کے  پاس آئیں  وہ بادشاہ کے  سامنے  کھڑی ہو گئیں۔

17 ان میں  سے  ایک عورت نے  کہا ” جناب میں  اور یہ عورت ہم دونوں  ایک ہی گھر میں  رہتے  ہیں۔ ہم دونوں  حاملہ ہوئیں  اور بچوں  کی پیدائش ہونے  والی تھی۔ جب میں  نے  بچے  کو جنم دیا تب یہ عورت میرے  ساتھ تھی۔

18 تین دن کے  بعد اس عورت کو بھی بچہ پیدا ہوا۔ ہمارے  ساتھ اس گھر میں  کوئی اور نہیں  تھا وہاں  ہم دونوں  ہی تھے۔

19 ایک رات جب یہ عورت اپنے  بچے  کے  ساتھ سوئی ہوئی تھی تو اس کا بچہ مر گیا۔ کیونکہ وہ عورت اس بچہ پر ہی سو گئی تھی۔

20 اس لئے  اسی رات اس نے  میرے  بچے  کو جب میں  سوئی ہوئی تھی بستر سے  لے  لیا اور وہ اپنا مردہ بچہ کو میرے  بستر پر رکھ دیا۔

21 دوسری صبح اٹھ کر میں  اپنے  بچے  کو دودھ پلانا چاہی لیکن میں  نے  دیکھا کہ بچہ مردہ ہے  جب میں  نے  غور سے  اس بچے  کو دیکھا تو وہ میرا بچہ نہیں  تھا۔”

22 لیکن دوسری عورت نے  کہا ” نہیں ! تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے ! ” لیکن پہلی عورت نے  کہا ” نہیں ! تم غلط ہو مردہ بچہ تمہارا ہے ! ” اور زندہ بچہ میرا ہے  اس طرح وہ دونوں  عورت بادشاہ کے  سامنے  بحث و تکرار کرنے  لگیں۔

23 بادشاہ سلیمان نے  کہا ” تم میں  ہر ایک کہتی ہو کہ زندہ بچہ میرا ہے  اور مردہ بچہ تیرا ہے۔ ”

24 تب بادشاہ سلیمان نے  اپنے  ایک خادم کو تلوار لانے  بھیجا۔

25 اور بادشاہ سلیمان نے  کہا ” ہم ایسا کریں  گے  کہ زندہ بچے  کے  دو ٹکڑے  کر کے  دونوں  عورت کو آدھا آدھا دے  دیں  گے۔ ”

26 اس پر دوسری عورت نے  کہا ” بالکل ٹھیک ہے۔ بچہ کے  دو ٹکڑے  کر دیں تا کہ ہم میں  سے  کوئی بھی اس بچہ کو نہ لے  پائے  گا۔” لیکن پہلی عورت جو حقیقتاً زندہ بچہ کی ماں  تھی اور اپنے  بچے  کے  لئے  محبت اور ترس رکھتی تھی بادشاہ سے  کہا ” جناب براہ کرم بچہ کو جان سے  مت ماریئے  بلکہ اسی کو دے  دیجئے  ”

27 تب بادشاہ سلیمان نے  کہا ” بچّہ کو مت مارو اور پہلی عورت کو دے دو کیوں  کہ وہی اس کی حقیقی ماں  ہے۔ ”

28 بنی اسرائیلیوں  نے  بادشاہ سلیمان کے  فیصلے  کے  متعلق سنا اور اس کی بہت عزت اور تکریم کی کیوں  کہ وہ عقلمند تھا انہوں  نے  دیکھا کہ اس کے  پاس صحیح فیصلے  کرنے  کے  لئے  خدا داد حکمت اور عقلمندی تھی۔

 

 

 

باب:  4

 

 

1 بادشاہ سلیمان نے  سبھی بنی اسرائیلیوں  پر حکومت کی۔

2 ان میں  نمایاں  عہدیداروں  کے  نام یہ ہیں  جنہوں  نے  حکومت کرنے  میں  اس کی مدد کی :

3 الیحورف اور اخیاہ جو سیسہ کے  بیٹے  تھے۔ الیحورف اور اخیاہ کا کام تھا کہ عدالت میں  جو واقعات ہوں  اس کو تحریر کریں  یہوسفط۔اخیلود کا بیٹا۔ یہوسفط لوگوں  کی تاریخ کے  متعلق تحریر کرتا تھا۔

4 یہویدع کا بیٹا بنا یاہ۔ بنایاہ فوج کا سپہ سالار تھا۔ صدوق اور ابی یاتر۔ صدوق اور ابی یاتر کاہن تھے۔

5 ناتن کا بیٹا عزریاہ۔ عزریاہ ضلع کے  گورنروں  کا صدر تھا۔ ناتن کا بیٹا زبُود۔ زبود کاہن تھا اور بادشاہ سلیمان کا مُشیر۔

6 اخیسر اخیسر محل کی ہر چیز کا ذمہ دار تھا۔ ادونی رام جو عبدا کا بیٹا۔ ادونی رام غلاموں  کا صدر تھا۔

7 اسرائیل بارہ علاقوں  میں  تقسیم تھا جو ضلع کہلاتے  تھے۔ سلیمان نے  ہر ضلع پر حکومت کرنے  کے  لئے  گورنروں  کو چُنا۔ ان گورنروں  کو حکم دیا گیا کہ اس کے  ضلعوں  سے  غذا جمع کریں  اور اسے  بادشاہ اور اس کے  محل میں  رہنے  وا لوں  کے  لئے  بھیجے۔ بارہ گورنروں  میں  سے  ہر ایک سال کے  ایک مہینہ کی غذا بادشاہ کو پہنچانے  کا ذمّہ دارتھا۔

8 ان بارہ گورنروں  کے  نام یہ ہیں  : بِن حُور افرائیم کے  پہاڑی ملک کا گورنر تھا۔

9 بِن دقرمقص سعلبیم بیت شمس اور ایلون بیت حنان کو گور نر تھا۔

10 بِن حصدار بوت شوکہ اور حفر کا گورنر تھا۔

11 بِن ابینداب نافوت دور کا گورنر تھا۔ اس نے  سلیمان کی بیٹی طافت سے  شادی کی۔

12 اخیلود کا بیٹا بعنہ تعناک مجّدد اور سارے  بیت شان جو کہ ضرتان کے  قریب تھا اس کا گورنر تھا۔ یہ یزر عیل کے  نیچے  بیت شان سے  ابیل محولہ تک یُقمعام کے  پار تک تھا۔

13 بِن جبر رامات جلعاد کا گور نر تھا۔ وہ جلعاد میں  منسی کے  بیٹے  یائیر کے  تمام شہروں  اور گاؤں  کا گورنر تھا اور وہ بسن کے  ضلع ارجوب کا بھی گورنر تھا۔ اس علاقہ میں  ۶۰ شہر تھے  جن کے  اطراف فصیل بنی ہوئی تھی۔ ان شہروں  کے  دروازوں  پر کانسے  کے  سلاخیں  لگی تھیں۔

14 عدد کا بیٹا اخینداب محنایم کا گور نر تھا۔

15 اَ خیمعض نفتالی کا گور نر تھا۔ وہ سلیمان کی بیٹی بسمت سے  شادی کی تھی۔

16 حُوسی کا بیٹا بعنہ آشر اور علو تھ کا گور نر تھا۔

17 فروح کا بیٹا یہوسفط اشکار کا گورنر تھا۔

18 سمعی جو ایلہ کا بیٹا تھا۔ بنیمین کا گورنر تھا۔

19 اُوری کا بیٹا جبر جلعاد کا گورنر تھا۔ جلعاد وہ ملک تھا جہاں  اموریوں  کا بادشاہ سیحون رہتا تھا اور جہاں  بسن کا بادشاہ عوج بھی رہتا تھا۔ لیکن جبر ہی صرف اس ضلع کا گورنر تھا۔

20 وہاں  بہت سارے  لوگ یہوداہ اور اسرائیل میں  رہتے  تھے۔ لوگوں  کی تعداد ساحل کی ریت کی مانند تھی۔ وہ کھاتے  پیتے  اور لطف اندوز ہوتے  تھے۔

21 سلیمان نے  تمام بادشاہت جو دریائے  فرات سے  فلسطینی لوگوں  کی سر زمین تک حکومت کی اس کی بادشاہت مصر کی سرحد تک تھی۔ یہ ممالک سلیمان کو تحفے  بھیجے  اور اس کی پوری زندگی تک اطاعت گذاری کئے۔

22 یہ غذا کی تعداد تھی جو ہر روز سلیمان کی ضرورت تھی اس کے  لئے  اور تمام لوگوں  کے  لئے  جو اس کے  ساتھ میز پر کھاتے  تھے  :

23  24 سلیمان نے  ان علاقوں  میں  حکومت کیا جو دریائے  فرات کے  مغرب میں  تھے  حکومت کی یہ زمین تفسح سے  غزہ تک تھی اور سلیمان نے  اپنی بادشاہت کے  ہر سمت میں  امن و امان قائم کیا تھا۔

25 سلیمان کی زندگی میں  یہوداہ اور سبھی بنی اسرائیل دان سے  بیر سبع تک امن و سلامتی سے  تھے۔ لوگ امن سے  ان کے  انجیروں  کے  درختوں  کے  نیچے  اورانگور کے  باغوں  میں  بیٹھے  رہتے۔

26 سلیمان کے  پاس ۴۰۰۰ گھوڑے  رتھ کے  لئے  رکھنے  کی جگہ تھی اور اس کے  پاس ۱۲۰۰۰ گھوڑ سوار سپاہی تھے۔

27 اور ہر مہینہ ۱۲ ضلعوں  کے  گورنروں  میں  سے  ایک گورنر بادشاہ سلیمان کو اس کی ضرورت کی چیزیں  دیا کرتا۔ یہ بادشاہ کی میز پر کھانے  والے  ہر آدمی  کے  لئے  کافی تھا۔

28 ضلع کے  گور نر بادشاہ کو اس کے  رتھوں  کے  گھوڑوں  اور سواری کے  گھوڑوں  کے  لئے  کافی چارہ اور جو بھی دیتے  تھے۔ ہر آدمی  ضرورت کے  مقام پر یہ اناج لا تا۔

29 خدا نے  سلیمان کو بہت عقلمند بنا یا تھا۔ سلیمان کئی کئی چیزوں  کو سمجھتا تھا۔ اس کی عقل تصور سے  بھی عظیم تھی۔

30 سلیمان کی عقل مشرق کے  تمام آدمیوں  کی عقل سے  عظیم تھی اور اس کی عقل مصر کے  تمام لوگوں  سے  عظیم تر تھی۔

31 وہ روئے  زمین کے  ہر آدمی  سے  زیادہ عقلمند تھا وہ ازراخی ایتان سے  بھی زیادہ عقلمند تھا۔ وہ ماحُول کے  بیٹے  ہیمان اور کل کول اور دردع سے  زیادہ عقلمند تھا۔ بادشاہ سلیمان اسرائیل اور یہوداہ کے  اطراف تمام ملکوں  میں  مشہور ہوا۔

32 بادشاہ سلیمان نے  اپنی زندگی میں  ۳۰۰۰ حکمتی تعلیمات اور ۱۰۰۵ نغمے  لکھے۔

33 سلیمان فطرت کے  بارے  میں  بھی بہت کچھ بتاتا تھا۔ سلیمان مختلف قسم کے  پودوں  کے  متعلق لبنان بڑے  دیودار کے  درختوں  چھوٹے  پودے  جو دیواروں  پر اگتے  ہیں  ان کے  متعلق جانکاری رکھتا تھا۔ بادشاہ سلیمان جانوروں  پرندوں  اور سانپوں  کے  متعلق بھی جانتا تھا۔

34 سبھی ہی قوموں  کے  لوگ بادشاہ سلیمان کی عقلمندی کے  متعلق سننے  کو آئے  سبھی قوموں  کے  بادشاہوں  نے  اپنے  عقلمند آدمیوں  کو بادشاہ سلیمان کی باتیں  سننے  کے  لئے  بھیجے۔

 

 

 

 

باب:  5

 

 

1 حیرام صور کا بادشاہ تھا۔ حیرام ہمیشہ سے  داؤد کا دوست رہا تھا۔ اس لئے  جب حیرام نے  سنا کہ داؤد کے  بعد سلیمان نیا بادشاہ ہوا ہے  تو اس نے  اپنے  خادموں  کو سلیمان کے  پاس بھیجا۔

2 یہ سب کچھ سلیمان نے  بادشاہ حیرام کو کہا

3 ” یا دکرو کہ میرا باپ بادشاہ داؤد کو اس کے  اطراف میں  کئی جنگیں  لڑنی تھی اس لئے  وہ خداوند اپنے  خدا کی تعظیم کے  لئے  کبھی ہیکل نہ بنا سکا۔ بادشاہ داؤد اس وقت کے  انتظار میں  تھا جب خداوند اس کے  تمام دشمنوں  کو شکست دینے  کے  لئے  اجازت دے۔

4 لیکن خداوند میرے  خدا نے  میرے  ملک کے  تمام سمتوں  میں  مجھے  سلامتی دی ہے۔ اب میرے  دشمن نہیں  ہیں  میرے  لوگ خطرہ میں  نہیں  ہیں۔

5 ” خداوند نے  میرے  باپ داؤد سے  وعدہ کیا تھا۔ خداوند نے  کہا ” میں  تمہارے  بیٹے  کو تمہارے  بعد بادشاہ بناؤں  گا۔ اور تمہارا بیٹا میری تعظیم کے  لئے  ہیکل بنائے  گا۔ ‘ اب میں  خداوند اپنے  خدا کی تعظیم کے  لئے  وہ ہیکل بنانے  کا منصوبہ رکھتا ہوں۔

6 اور اس لئے  میں  تم سے  مدد کے  لئے  پو چھتا ہوں۔ تمہارے  آدمیوں  کو لبنان بھیجو۔ وہاں  انہیں  میرے  لئے  دیودار کے  درختوں  کو کاٹنا ہو گا۔ میرے  خادم تمہارے  ساتھ کام کریں  گے۔ تم جو بھی طئے  کرو گے  وہ قیمت مزدوری میں  تمہیں  ادا کروں  گا تمہارے  خادموں  کے  لئے  لیکن مجھے  تمہاری مدد کی ضرورت ہے  ہمارے  نجّار صیدون کے  نجّاروں  سے  زیادہ اچھے  نہیں  ہیں۔”

7 جب حیرام نے  سنا جو سلیمان نے  پو چھا تو وہ بہت خوش تھا۔بادشاہ حیرام نے  کہا ” میں  آج خداوند کا شکر ادا کرتا ہوں  کہ داؤد کو عظیم قوم پر حکومت کرنے  کے  لئے  عقلمند بیٹا دیا۔”

8 تب حیرام نے  سلیمان کو پیغام بھیجا۔ پیغام میں  کہا ” تم نے  جن چیزوں  کے  لئے  پوچھا وہ میں  سنا۔ میں  تم کو تمام دیو دار کے  درخت اور چیر کے  درخت جو تم چاہو دوں  گا۔

9 میرے  خادم انہیں  لبنان سے  سمندر تک لائیں  گے  تب میں  انہیں  ایک ساتھ باندھوں  گا اور انہیں  ساحل سے  جو جگہ تم چنو وہاں  تک بہا دوں  گا۔ میں  وہاں  بند کو علیٰحدہ کروں  گا اور تم درختوں  کولے  سکو گے۔ تم میرے  خاندان کے  لئے  غذا فراہم کر کے   اس کے  اجر میں  مناسب تنخواہ ادا کر سکتے  ہو۔”

10 حیرام سلیمان کو دیودار کے  سبھی درخت اور دوسرے  درخت جس کی اس کو ضرورت تھی دے  دیا۔ سلیمان نے  حیرام کو تقریباً ۱۲۰۰۰۰ بوشل گیہوں  کے  اور تقریباً ۱۲۰۰۰۰ گیلن خالص زیتون کا تیل ہر سال اس کے  خاندان کو دیا۔

11  12 خداوند نے  سلیمان کو عقل دی جیسا کہ اس نے  وعدہ کیا تھا۔ اور سلیمان اور حیرام کے  درمیان امن تھا یہ دونوں  بادشاہوں  نے  ایک معاہدہ ان کے  درمیان کیا۔

13 بادشاہ سلیمان نے  اسرائیل کے  ۳۰۰۰۰ آدمیوں  پر دباؤ ڈالا اس کام میں  مدد کے  لئے۔

14 بادشاہ سلیمان نے  ادونی رام نامی ایک آدمی  کو عہدیدار بنایا۔ سلیمان نے  آدمیوں  کو تین گروہوں  میں  تقسیم کیا۔ ہر گروہ میں  ۱۰۰۰۰آدمی  تھے۔ ہر گروہ لبنان میں  ایک مہینہ کام کرتا اور دو مہینے  گھر جاتا۔

15 سلیمان نے  ۸۰۰۰۰ آدمیوں  کو پہاڑی ملک میں  کام کرنے  کے  لئے  بھی دباؤ ڈالا۔ان آدمیوں  کا کام چٹانوں  کو کاٹنا تھا۔ اور ۷۰۰۰۰ آدمی  چٹانیں  لے  جانے  کے  لئے  تھے۔

16 اور ۳۰۰۳ آدمی  بھی تھے  جو کام کرنے  والوں  پر نگراں  عہدیدار تھے۔

17 بادشاہ سلیمان نے  انہیں  حکم دیا تھا کہ بڑے  اور قیمتی پتھر کاٹ کر ہیکل کی بنیاد رکھیں  یہ پتھر بڑی توجہ کے  ساتھ کاٹے  گئے۔

18 تب سلیمان اور حیرام کے  معماروں  اور جبل کے  آدمیوں  نے  ایک ساتھ کام کیا اور پتھروں  کو موافق طریقے  سے  تراشا۔ ان لوگوں  نے  ہیکل کو بنانے  کے  لئے  پتھّروں  اور لکڑی کے  کندوں  کو تیار کیا۔

 

 

 

 

باب:  6

 

 

1 اس طرح سلیمان نے  ہیکل کو بنوانا شروع کیا۔ یہ بنی اسرائیلیوں  کے  مصر چھوڑنے  کے  ۴۸۰ سال بعد کا واقعہ ہے۔ یہ سلیمان کے  دورِ حکومت کا اسرائیل کے  بادشاہ کی حیثیت سے  چوتھا سال تھا۔ یہ سال کا دوسرا مہینہ یعنی زیو کا مہینہ تھا۔

2 ہیکل ۶۰ کیوبٹ لمبا ۲۰ کیوبٹ چوڑا اور ۳۰ کیوبٹ اونچا تھا۔

3 ہیکل کا بر آمدہ ۲۰ کیوبٹ لمبا اور ۱۰ کیوبٹ چوڑا تھا۔ دہلیز ہیکل کے  خاص حصہ کے  سامنے  تک جاتا تھا۔ اس کی لمبائی ہیکل کی چوڑائی کے  مساوی تھی۔

4 بر آمدہ ہیکل کی کھڑ کیاں  جالی دار پر دہ سے  ڈھکا ہوا تھا۔

5 تب سلیمان نے  کمروں  کی قطاریں  خدا کی ہیکل کے  صدر حصّہ کے  اطراف بنوایا یہ کمرے  ایک دوسرے  کے  اوپر بنائے  گئے  تھے۔ یہ کمروں  کی قطاریں  تین منزلہ اونچی تھیں۔

6 کمرے  ہیکل کی دیوار سے  ملے  ہوئے  تھے۔ لیکن ان کی شہتیریں  دیوار میں  نہیں  بنیں  تھیں۔ خدا کے  اس ہیکل کی دیوار اوپر پتلی ہو گئی تھی۔ اس لئے  ان کمروں  کے  ایک طرف کی دیوار اس کے  نیچے  کی دیوار کی بہ نسبت پتلی تھی۔ نچلی منزل کے  کمرے  پانچ کیوبٹ چوڑے  تھے  اور درمیان منزل کے  کمرے  چھ کیوبٹ چوڑے  تھے  اور اس کے  اوپر کے  کمرے  سات کیوبٹ چوڑے  تھے۔

7 کاریگروں  نے  دیوار کے  بنانے  میں  بڑے  پتھروں  کا استعمال کیا تھا۔ معماروں  نے  پتھروں  کو اسی جگہ تراشا تھا جہاں  وہ زمین سے  نکالے  تھے۔ اس لئے  ہتھوڑی کلہاڑیوں  یا کسی دوسرے  لوہے  کے  اوزاروں  کی آواز ہیکل میں  نہیں  تھی۔

8 نیچے  کے  کمروں  کا داخلہ ہیکل کے  جنوبی سمت میں  تھا اندرونی جانب دوسری یا تیسری منزل کے  کمروں  تک کے  لئے  سیڑھیاں  تھیں۔

9 اس طرح سلیمان نے  ہیکل کے  کام کو پورا کیا۔ ہیکل کا ہر ایک حصّہ دیودار کے  تختوں  سے  ڈھانکا گیا۔

10 سلیمان نے  ہیکل کے  اطراف کمروں  کے  بنانے  کا کام بھی پورا کیا۔ ہر منزل پانچ کیوبٹ اونچی تھی۔ ان کمروں  کے  دیودار کے  شہتیریں  ہیکل کو چھوتے  تھے۔

11 خداوند نے  سلیمان سے  کہا۔

12 ” اگر تم میرے  تمام قانون و احکام کی اطاعت کرو میں  تمہارے  لئے  وہی چیزیں  کروں  گا جس کا میں  نے  تمہارے  باپ داؤد سے  وعدہ کیا تھا۔

13 اور میں  اسرائیل کے  بچوں  میں  اس ہیکل میں  رہوں  گا جو تم بنا رہے  ہو۔ میں  بنی اسرائیلیوں  کو کبھی نہیں  چھوڑوں  گا۔”

14 اس طرح سلیمان نے  ہیکل کی تعمیر کا کام ختم کیا۔

15 ہیکل کے  اندرونی پتھر کی دیواریں  دیودار کے تختوں  سے  ڈھانکی  گئی تھی۔ دیودار کے  تختے  فرش سے  چھت تک تھے۔ پتھر کا فرش کو چیر کے  تختوں  سے  ڈھانکا تھا۔

16 انہوں  نے  ۲۰ کیوبٹ لمبا کمرہ ہیکل کے  اندر پچھلے  حصے  میں  بنایا تھا انہوں  نے  اس کمرے  کی دیواروں  کو دیودار کے  تختوں  سے  ڈھانکا تھا۔ دیودار کے  تختے  فرش سے  چھت تک تھے۔ یہ کمرہ نہایت مقدس جگہ کہلاتا تھا۔

17 نہایت مقدس جگہ کے  سامنے  ہیکل کا خاص حصہ تھا یہ کمرہ ۴۰ کیوبٹ لمبا تھا۔

18 اس کمرہ کی دیواروں  کو دیو دار کے  درختوں  سے  ڈھانکا تھا۔ دیوار کا کوئی بھی پتھر دکھائی نہ دیتا تھا۔ دیودار میں  انہوں  نے  پھو لوں  اور کدّوں  کی تصویریں  کندہ کیں  تھیں۔

19 سلیمان نے  کمرہ کو ہیکل کے  پچھلے  حصے  میں  گہرا بنایا تھا۔ یہ کمرہ خداوند کے  معاہدہ کے  صندوق کے  لئے  تھا۔

20 یہ کمرہ ۲۰ کیوبٹ فیٹ لمبا اور ۲۰ کیوبٹ فیٹ چوڑا تھا اور ۲۰ کیوبٹ اونچا تھا۔

21 سلیمان نے  ہیکل کے  اندرونی حصہ کو خالص سونے  سے  ڈھانکا تھا۔ اور اس نے  اندرونی کمرہ کے  سامنے  سونے  کی زنجیر لگا یا تھا۔ اور اس کمرہ کو سونے  سے  ڈھانکا تھا۔

22 سارے  ہیکل سونے  سے  ڈھکے  ہوئے  تھے  سلیمان قربان گاہ کو جو نہایت مقدس جگہ میں  تھی وہ بھی سونے  سے  ڈھکی تھی۔

23 سلیمان نے  بھی دو کروبی فرشتوں  کے  مجسمے  پروں  کے  ساتھ بنائے  تھے  اور اسے  کمرہ میں  رکھا تھا۔ کاریگروں  نے  مجسموں  کو زیتون کی لکڑی سے  بنا یا تھا۔ یہ کروبی فرشتوں  کو نہایت مقدس جگہ میں  رکھا گیا تھا۔ ہر فرشتہ ۱۰ کیو بٹ طویل تھا۔

24 دونوں  کروبی فرشتے  ایک ہی ناپ اور ایک ہی طریقے  سے  بنائے  گئے  تھے۔ ہر کروبی فرشتہ کے  دو بازو تھے۔ ہر بازو ۵ کیوبٹ لمبا تھا ایک بازو کے  ختم سے  دوسرے  بازو کی ابتدا تک ۱۰ کیوبٹ تھے  اور ہر کروبی فرشتہ ۱۰ کیوبٹ لمبا تھا۔

25  26  27 یہ کروبی فرشتوں  کو نہایت مقدس جگہ پر رکھا گیا وہ ایک دوسرے  کے  ساتھ کھڑے  تھے  ان کے  بازو ایک دوسرے  سے  چھوتے  ہوئے  کمرے  کے  درمیان میں  تھے  اور دوسرے  دو باز و دیوار کی طرف چھوتے  ہوئے  تھے۔

28 دو کروبی فرشتوں  کو سونے  سے  ڈھانکا گیا تھا۔

29 سلیمان نے  خاص کمرہ کے  اطراف کی دیوار اور اس کے  اندرونی دیواروں  پر کروبی فرشتوں  کی تصویریں  تاڑ کے  درختوں  اور پھو لوں  کی تصویریں  کندہ کی تھی۔

30 دونوں  کمروں  کے  فرش سونے  سے  ڈھکے  ہوئے  تھے۔

31 کاریگروں  نے  دو دروازے  زیتون کی لکڑی سے  بنائے  تھے۔ انہوں  نے  ان دروازوں  کو نہایت مقدس جگہ کے  داخلے  پر لگا یا تھا۔ دروازوں  کے  اطراف چوکھٹ پانچ رخی بنائی گئی تھی۔

32 انہوں  نے  دو دروازے  زیتون کی لکڑی کے  بنائے  تھے۔ کاریگروں  نے  کروبی فرشتوں  کے  تاڑ کے  درختوں  اور پھو لوں  کی تصویریں  ان لکڑی پر کندہ کی تھی۔ دروازوں  اور ان کے  نقشوں  کو بھی سونے  کے  پتر سے  ڈھانکا گیا تھا۔

33 انہوں  نے  صدر کمرے  کے  داخلے  کے  لئے  دروازے  بھی بنائے  تھے۔ دروازے  کا چو کھٹ جو مربع نما تھا زیتون کی لکڑی سے  بنائی گئی تھی۔

34 پھر انہوں  نے  دروازے  بنانے  کے  لئے  فر کی لکڑی کا استعمال کیا تھا۔

35 وہاں  دو دروازے  تھے  ہر دروازہ کے  دو حصّے  تھے  اس لئے  وہ لوگ اس کو موڑ کر کھولتے  یا بند کرتے  تھے۔ انہوں  نے  کروبی فرشتوں  کے  تاڑ کے  درختوں  اور پھولوں  کی تصویریں  دروازے  پر کندہ کی تھیں  پھر انہیں  سونے  سے  مڑھا تھا۔

36 پھر انہوں  نے  اندرونی آنگن بنا یا انہوں  نے  آنگن کے  اطراف دیواریں  بنائیں  ہر دیوار تراشے  ہوئے  پتھروں  کی تین قطاروں  اور ایک قطار دیودار کی لکڑی سے  بنی تھی۔

37 انہوں  نے  ہیکل کا کام زیو کے  مہینے  میں  شروع کیا جو سال کا دوسرا مہینہ تھا۔ یہ سلیمان کے  اسرائیل کا بادشاہ ہونے  کے  چار سال کے  درمیان کا واقعہ ہے۔

38 ہیکل کا کام بول کے  مہینے  میں  ختم ہوا جو سال کا آٹھواں  مہینہ ہے۔ یہ سلیمان کا لوگوں  پر حکومت کرنے  گیارھواں  سال تھا۔ ہیکل کے  بنانے  میں  سات سال ہوئے۔ ہیکل ٹھیک اسی طرح بنا جیسا کہ اس کا منصوبہ تھا۔

 

 

 

باب:  7

 

 

1 بادشاہ سلیمان نے  اپنے  لئے  بھی ایک محل بنوایا۔سلیمان کا محل بننے  میں  ۱۳ سال لگے۔

2 اس نے  ایک عمارت بھی بنوائی جس کو ” لبنان کا جنگل ” کہا گیا۔ یہ ۱۰۰ کیوبٹ لمبی تھی اور ۵۰ کیوبٹ چوڑی اور ۳۰ کیو بٹ اونچی تھی۔ دیودار کے  بنے  ستون کی چار قطاریں  تھیں۔ ہر ستون کے  اوپر دیودار کا تاج تھا۔

3 دیودار کے  شہتیر ستونوں  کی قطار کے  پار گئے  تھے۔ دیودار کے  تختے  ان چھت کی شہتیروں  میں  لگے  تھے۔ ستونوں  کے  ہر حصہ میں  ۱۵ شہتیر لگے  تھے۔ جملہ ۴۵ شہتیر تھے۔

4 دیوار کی ہر سمت میں  کھڑکیوں  کی تین قطاریں  تھیں۔ کھڑکیاں  ایک دوسرے  کے  روبرو تھیں۔

5 تین دروازے  ہر حصہ پر تھے۔ تمام دروازے  اور چوکھٹیں  مربع تھیں۔

6 سلیمان نے  "پیش دہلیز ” کے  ستون بھی بنوائے  تھے۔ یہ ۵۰ کیوبٹ لمبے  اور ۳۰ کیوبٹ چوڑے  تھے  اس پیش دہلیز کے  سامنے  سے  ستونوں  کے  سہارے  سے  ایک چھت جیسی تھی۔

7 سلیمان نے  ایک درباری تخت کا کمرہ بنایا تھا جہاں  لوگوں  کا انصاف کرتا تھا۔ اس نے  اس کو ” انصاف کے  کمرے  ” کا نام دیا تھا یہ کمرہ فرش سے  چھت تک دیودار سے  مڑھا تھا۔

8 جس محل میں  سلیمان رہتا تھا وہ انصاف کا کمرہ کے  ساتھ تھا اس کو بھی انصاف کا کمرہ کے  جیسا ہی بنایا گیا تھا۔ اس نے  اسی طرح کا کمرہ اس کی بیوی کے  لئے  بھی بنوایا تھا۔ جو بادشاہ مصر کی بیٹی تھی۔

9 یہ تمام عمارتیں  قیمتی پتھر کے  ٹکڑوں  سے  بنائی گئیں  تھیں  یہ پتھر صحیح ناپ کے  مطابق آرے  سے  کاٹے  گئے  تھے۔ انہیں  سامنے  اور پیچھے  سے  کاٹا گیا تھا یہ قیمتی پتھر عمارت کی بنیاد سے  اوپری حصے  تک استعمال کئے  گئے  تھے۔

10 بنیاد کو بڑے  اور قیمتی پتھروں  سے  بنا یا گیا تھا۔ کچھ پتھر ۳۰ کیوبٹ لمبے  اور دوسرے  ۸ کیوبٹ لمبے  تھے۔

11 پتھروں  کے  اوپر دوسرے  قیمتی پتھر اور دیودار کے  شہتیر تھے۔

12 محل کے  آنگن کے  اطراف دیواریں  تھیں  یہ دیواریں  پتھر کی تین قطاروں  میں  اور ایک دیودار کی ایک قطار تھی۔

13 بادشاہ سلیمان نے  صدر میں  حورام نا می شخص کے  پاس پیغام بھیجا۔ سلیمان حورام کو یروشلم لا یا۔

14 حورام کی ماں  نفتالی خاندان کے  گروہ کی اسرائیلی تھی۔ اس کا مرحوم باپ صور کا رہنے  وا لا تھا۔ حورام نے  کانسہ کی چیزیں  بنائی تھیں۔ وہ بڑا تجربہ کار اور مشّاق کاریگر تھا۔ اس لئے  سلیمان نے  اس کو آنے  کو کہا اور حورام نے  منظور کیا۔ اس لئے  سلیمان نے  حورام کو کانسہ کے  کاموں  کا نگران کار بنایا۔ حورام نے  کانسے  سے  چیزیں  بنائیں۔

15 حورام نے  کانسے  کے  دوستون بنائے۔ ہر ستون ۱۸ کیوبٹ لمبا اور ۱۲ کیوبٹ گول تھا ستون کھو کھلے  تھے  اور دھات تین انچ موٹی تھی۔

16 حورام نے  ستون کے  دو بالائی حصے  بھی بنایا۔

17 تب اس نے  دونوں  بالائی حصّوں  پر ڈھانکنے  کے  لئے  زنجیروں  کے  دو جال بنائے۔

18 پھر اس نے  کانسہ کی دوقطاریں  بنائیں  جو انار کی طرح دکھائی دیتی تھیں۔ اس نے  اس کانسے  کے  جالوں  کو ستون کے  بالائی حصّہ کو ڈھکنے  کے  لئے  بنا یا تھا۔

19 ستون کے  بالائی حصے  جو ۴ کیوبٹ لمبے  ستون پر پھو لوں  کی مانند تھے۔

20 ستونی بالائی حصے  ستون پر تھے  وہ کٹورہ نما جال کے  بنے  ہوئے  تھے  اس جگہ پر دوسو انار کی قطاریں  ستون کے  با لائی حصوں  پر تھے۔

21 حورام نے  ان کانسہ کے  دوستونوں  کو ہیکل کی پیش دہلیز پر رکھا تھا۔ ایک ستون داخلہ کے  جنوبی جانب تھا دوسرا شمالی جانب اور جنوبی جانب کے  ستون کا نام یاکن تھا اور شمالی ستون کا نام بوعز رکھا۔

22 اس نے  پھول نما ستونی بالائی حصّہ کو ستون کے  اوپر رکھا اس طرح دونوں  ستونوں  کا کام ختم ہوا۔

23 تب حورام نے  کانسہ کا گول حوض بنا یا یہ حوض ” سمندر” کہلاتا تھا۔ اس کا قطر تقریباً ۳۰ کیوبٹ تھا۔ یہ آر پار ۱۰ کیوبٹ تھا اور ۵ کیو بٹ گہرا تھا۔

24 حوض کے  باہری سرے  چاروں  طرف ایک دائرہ بنا ہوا تھا۔ اس دائرے  کے  نیچے  حوض کے  اطراف کانسے  کے  بنے  کدّوؤں  کی دو قطاریں  تھیں۔ کانسے  کے  یہ کدو حوض کے  ایک حصے  کی شکل میں  ایک اکائی میں  بنے  تھے۔

25 حوض کانسے  کے  بنے  ۱۲ بیلوں  کے  پیٹھ پر تھا۔ تمام ۱۲ بیل حوض کے  مخالف سمت میں  رخ کئے  ہوئے  تھے۔ تین شمال کی جانب سے  دیکھ رہے  تھے۔ تین مشرق تین جنوب اور تین مغرب کی طرف۔

26 حو ض کا باہری کنارہ تین انچ موٹا تھا۔ حوض کا کنارہ پیالہ کے  کنارے  کے  مانند تھا۔ پھول کی پنکھڑیوں  کے  جیسے  تھے۔ تالاب میں  ۰۰۰،۱۱ گیلن پانی کی گنجائش تھی۔

27 تب حورام نے  دس کانسے  کی گاڑیاں  بنا ئی۔ ہر ایک گاڑی ۴ کیوبٹ لمبی ۴ کیوبٹ چوری اور ۳ کیوبٹ اونچی تھی۔

28 گاڑیاں  مربع نما تختوں  کو چوکھٹوں  میں  ترتیب کر کے  بنائی گئی تھی۔

29 چوکھٹ میں  لگے  تختوں  پر شیر ببر بیل اور کروبی فرشتوں  کی تصویریں  کندہ تھیں۔ ببر اور بیلوں  کے  اوپر اور نیچے  پھو لوں  اور بیل کے  پودوں  کو کندہ کیا گیا تھا۔

30 ہر گاڑی میں  ۴ کانسے  کے  پہیے  اور ڈنڈے  تھے۔ کونوں  پر بڑے  کانسہ کے  کٹورے  بنے  تھے۔ سارے  پھو لوں  کے  نقش کانسے  میں  کندہ کئے  ہوئے  تھے۔

31 کٹورے  کے  اوپری سِرے  پر ہر ایک ڈھانچہ بنا ہوا تھا جو ایک کیوبٹ لمبا تھا۔ کٹورے  کا کھلا حصہ گول ڈیڑھ کیوبٹ قطر کا تھا۔ اور کانسے  کا نقش کندہ ڈھانچہ مربع نما تھا گول نہیں۔

32 ڈھانچہ کے  نیچے  چار پہیئے  تھے۔ پہیئے  کا قطر ڈیڑھ کیوبٹ تھا پہیوں  کے  دھُرے  گاڑی کے  ساتھ ایک اکائی کی شکل میں  بنے  ہوئے  تھے۔

33 پہیئے  رتھ کے  پہیوں  کے  مانند تھے۔ پہیوں  کی ہر چیز دھُرے   پٹھیا ڈنڈے  ( ڈریہ) اور ناہ کانسے  کے  بنے  تھے۔

34 ہر گاڑی کے  چار سہا رے  چارں  و کونوں  پر تھے  اور وہ ایک ہی ٹکڑے  سے  گاڑی میں  بنے  ہوئے  تھے۔

35 اور کانسے  کی ایک دھاری ہرایک گاڑی کے  اوپر کی اطراف لگی تھی۔یہ بھی گاڑی کے  ساتھ ایک ہی ٹھوس ٹکڑے  سے  بنی تھی۔

36 گاڑی کے  بازو اور ڈھانچے  پر کروبی فرشتوں  ببر اور تاڑ کے  درختوں  کی تصویریں  کانسے  میں  نقس کندہ تھیں۔ یہ تصویریں  پوری گاڑی میں  کندہ تھیں۔

37 حورام نے  دس گاڑیاں  بنائی اور وہ سب ایک جیسی تھیں  ہر گاڑی کانسہ سے  بنی تھی۔ کانسہ کو پگھلا کر سانچے  میں  ڈالا گیا تھا اس لئے  سب گاڑیاں  ایک جیسی اور ایک ہی ناپ کی تھیں۔

38 حورام نے  دس کٹورے  بھی بنائے  تھے  دس گاڑیوں  میں  ہر ایک کے  لئے  ایک کٹورہ تھا۔ ہر کٹورہ ۴ کیوبٹ چوڑا تھا اور ہر کٹورہ میں  ۲۳۰ گیلن پانی کی گنجائش تھی۔

39 حورام نے  ہیکل کے  جنوبی جانب پانچ گاڑیاں  رکھیں  اور دوسری پانچ گاڑیاں  شمالی جانب۔ اس نے  بڑے  حوض کو ہیکل کے  جنوب مشرقی کونے  میں  رکھا۔

40 حورام نے  برتن چھوٹے  بیلچے  اور چھوٹے  کٹورے  بھی بنائے۔ حورام نے  یہ چیزیں  بادشاہ سلیمان کی خواہش سے  بنایا۔ یہ ان چیزوں  کی فہرست ہے  جو حورام نے  خداوند کی ہیکل کے  لئے  بنائے  :

41 42 43 44 45  46 سلیمان نے  کانسے  کا وزن کبھی نہیں  کیا جو ان چیزوں  کے  بنانے  کے  لئے  استعمال کیا گیا۔ اس کو تولنا ممکن نہ تھا کیوں  کہ بہت زیادہ کانسے  کا استعمال کیا گیا تھا۔ اس لئے  جملہ کانسے  کا وزن معلوم نہ ہو سکا۔ بادشاہ نے  حکم دیا کہ سب چیزیں  سکّات اور ضرتان کے  درمیان دریائے  یردن کے  قریب بنائی جائیں۔ انہوں  نے  یہ ساری چیزیں  کانسے  کو پگھلا کر سانچے  میں  ڈال کر بنایا۔

47 48 سلیمان نے  سونے  کی اور کئی چیزیں  بھی خداوند کی ہیکل کے  لئے  بنانے  کا حکم دیا۔ یہ سونے  کی بنی وہ چیزیں  ہیں  جو سلیمان نے  ہیکل کے  لئے  بنوائیں۔

49 50 51 اس طرح بادشاہ سلیمان نے  خداوند کی ہیکل کے  لئے  جیسا چاہا تھا اسی طرح کام کو ختم کیا۔ تب بادشاہ سلیمان نے  وہ چیزیں  لیں  جو اس کے  باپ داؤد نے  خاص مقصد کے  لئے  بچائی تھیں۔ وہ یہ سب چیزیں  ہیکل میں  لایا اس نے  سونے  اور چاندی کو خداوند کی ہیکل کے  خزانہ میں  رکھا۔

 

 

باب:  8

 

 

1 تب بادشاہ سلیمان نے  اسرائیل کے  تمام بزرگوں  کو اور خاندانی گروہوں  کے  صدر اور اسرائیلی خاندانی قائدین کو ایک ساتھ بلایا۔ اس نے  ان سب کو اپنے  پاس یروشلم میں  آنے  کے  لئے  کہا۔سلیمان چاہتا تھا کہ معاہدے  کے  صندوق کو داؤد کے  شہر صیون سے  ہیکل میں  لانے  میں  اس کے  ساتھ شامل ہوں۔

2 اس لئے  سبھی بنی اسرائیل بادشاہ سلیمان کے  ساتھ آئے۔ یہ واقعہ ایتانیم مہینہ ( سال کا ساتواں  مہینہ ) میں  ہوا جبکہ یہ خاص پناہ کا تیوہار تھا۔

3 اسرائیل کے  سب بزرگ اس جگہ پر آئے۔ تب کاہن نے  مقدس صندوق کو لیا۔

4 انہوں  نے  خداوند کے  مقدس صندوق کو مجلس خیمہ کے  ساتھ لائے  اور اس خیمہ میں  جو مقدس چیزیں  تھیں  لے  آئے۔ احباروں  نے  ان چیزوں  کے  لانے  میں  کاہن کی مدد کی۔

5 بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل ایک ساتھ مقدس صندوق کے  سامنے  آئے۔ انہوں  نے  کئی قربانیاں  پیش کیں  انہوں  نے  کئی بھیڑیں  اور مویشی ذبح کئے  جو کوئی بھی آدمی  ان تمام کو گن نہیں  سکا۔

6 پھر کاہنوں  نے  خداوند کے  معاہدے  کے  صندوق کو ہیکل کے  نہایت مقدس جگہ کے  اندر کے  کمرے  میں  لایا۔ اور اسے  کروبی فرشتوں  کے  پروں  کے  نیچے  رکھا۔

7 کروبی فرشتوں  کے  پر مقدس صندوق کے  اوپر پھیلے  تھے۔ وہ مقدس صندوق اور اس کے  ڈنڈوں  کو ڈھکے  ہوئے  تھے۔

8 یہ ڈنڈے  بہت لمبے  تھے۔ کوئی بھی آدمی  جو مقدس جگہ پر کھڑا ہوتا تو ان ڈنڈوں  کے  آخری سِرے  کو دیکھ سکتا تھا۔ لیکن باہر سے  انہیں  کوئی بھی نہیں  دیکھ سکتے  تھے۔ وہ ڈنڈے  آج بھی وہیں  ہے۔

9 مقدس صندوق میں  صرف وہ پتھر کی دو تختیاں  تھیں۔ یہ پتھر کی دو تختیاں  موسیًنے  مقدس صندوق میں  اس وقت رکھا تھا جب وہ حورب نامی جگہ میں  تھا جہاں  خداوند نے  بنی اسرائیلیوں  سے  ان کے  مصر سے  باہر نکل آنے  کے  بعد معاہدہ کیا تھا۔

10 کاہنوں  نے  مقدس صندوق کو نہایت مقدس جگہ پر رکھا۔ جب کاہن مقدس جگہ سے  باہر آئے  تو بادل خداوند کی ہیکل میں  بھر گئے۔

11 کاہن اپنا کام جاری نہ رکھ سکے  کیوں  کہ ہیکل خداوند کے  نور سے  بھر گیا تھا۔

12 تب سلیمان نے  کہا : ” خداوند نے  سورج کو آسمان میں  چمکنے  کے  لئے  بنایا لیکن اس نے  کالے  بادلوں  کو رہنے  کے  لئے  چُنا۔

13 میں  نے  تیرے  لئے  ایک عجیب و غریب ہیکل بنایا تاکہ تو ہمیشہ ہمیشہ کے  لئے  اس میں  رہ سکے۔ ”

14 تمام بنی اسرائیل وہاں  کھڑے  تھے۔ اس لئے  بادشاہ سلیمان ان کی طرف پلٹا اور خدا سے  ان کو فضل دینے  کو کہا۔

15 تب بادشاہ سلیمان نے  خدا سے  لمبی دعا کی جو اس نے  کہا وہ یہ ہے  : ” خداوند اسرائیل کے  خدا کا حمد ہو۔ اس نے  اپنی قوت سے  ان وعدوں  کو پورا کیا جو اس نے  میرے  باپ سے  کیا تھا۔ اس نے  میرے  باپ داؤد سے  کہا

16 خداوند میرے  باپ داؤد سے  کہا ‘ میں  اپنے  لوگوں  کو مصر سے  باہر اسرائیل لایا لیکن ابھی تک میں  نے  اسرائیل کے  خاندانی گروہ سے  اپنے  لئے  ایک شہر نہیں  چنا جہاں  میرے  نام کا ایک ہیکل بنائی جائے  گی۔ اور میں  نے  ایک آدمی  کو بھی نہیں  چُنا کہ بنی اسرائیلیوں  کا قائد ہو۔ لیکن اب میں  یروشلم کو چنا ہوں۔ وہ شہر جہاں  میری تعظیم ہو گی۔ اور میں  نے  داؤد کو چُنا کہ میرے  لوگ اسرائیل پر حکومت کرے۔ ‘

17 ” میرے  باپ داؤد نے  بہت چاہا کہ خداوند اسرائیل کے  خدا کے  نام کا ایک ہیکل رہنے  کے  لئے  بنانا چاہئے۔

18 لیکن خداوند نے  میرے  باپ داؤد سے  کہا ” میں  جانتا ہوں  کہ تم میری تعظیم کے  لئے  ایک ہیکل بنانا چاہتے  ہو۔ اور یہ اچھا ہے  کہ تم میری ہیکل بنانا چاہتے  ہو۔

19تا ہم میری ہیکل بنانے  کے  لئے  صرف تم ہی ایک نہیں  ہو گے۔ بلکہ اس کے  بجائے  تمہاری نسل میں  سے  ایک اسے  بنائے  گا۔”

20 ” اسی لئے  خداوند نے  اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا۔ میں  اب اپنے  باپ داؤد کی جگہ بادشاہ ہوں۔ میں  نے  بنی اسرائیلیوں  پر حکومت کی جیسا کہ خداوند نے  وعدہ کیا اور میں  نے  خداوند اسرائیل کے  خدا کے  لئے  ہیکل بنوایا۔

21 میں  نے  ہیکل میں  مقدس صندوق کے  لئے  ایک جگہ بنائی۔ اس مقدس صندوق میں  ایک معاہدہ ہے  جو خداوند نے  ہمارے  آباء و  اجداد سے  کیا تھا خداوند نے  یہ معاہدہ اس وقت کیا جب وہ ہمارے  آباء و  اجداد کو مصر سے  باہر لایا تھا۔”

22 تب سلیمان خداوند کی قربان گاہ کے  سامنے  کھڑا ہوا۔ سب لوگ اس کے  سامنے  کھڑے  تھے۔ بادشاہ سلیمان نے  اپنے  ہاتھ پھیلائے  اور آسمان کی طرف دیکھا۔

23 اس نے  کہا : ” خداوند اسرائیل کا خدا زمین وآسمان میں  کوئی دوسرا تجھ جیسا خدا نہیں۔ تو نے  اپنے  لوگوں  سے  معاہدہ کیا کیوں  کہ تو انہیں  چاہتا ہے  اور اس معاہدہ کو بر قرار رکھا۔ تو اپنے  ان لوگوں  پر مہربان اور رحم دل ہے  جو تجھے  پو رے  دل سے  چاہتے  ہیں۔

24 تو نے  اپنے  خادم داؤد میرے  باپ سے  وعدہ کیا تھا اور تو نے  اس وعدہ کو پو را کیا۔ تو نے  اپنے  مُنھ سے  وعدہ کیا تھا۔ اور تیری عظیم قوت سے  تم نے  اس وعدہ کو آج سچ کر کے  دکھا یا۔

25 اب خداوند اے  اسرائیل کے  خدا دوسرے  وعدوں  کو بھی جو تو نے  اپنے  خادم میرے  باپ داؤد سے  کئے  تھے  انہیں  پو را کر۔ تو نے  کہا تھا ‘ داؤد! تمہارے  بیٹے  کو میری اطاعت کرنی چاہئے۔ جیسا تم نے  کیا اگر وہ ایسا کریں  تو پھر تمہارے  خاندان سے  کوئی ایک بنی اسرائیلیوں  پر حکومت کرے  گا۔ ‘

26 اور خداوند اسرائیل کے  خدا میں  تجھ سے  التجا کرتا ہوں  کہ میرے  باپ سے  کئے  ہوئے  وعدے  کو جاری رکھ۔

27 ” لیکن اے  خدا کیا تو حقیقت میں  یہاں  زمین پر ہمارے  ساتھ ہو گا؟ ” تیرے  لئے  آسمان اور جنت کی اعلیٰ جگہ بھی چھوٹی ہے  یقیناً یہ ہیکل جو میں  تیرے  لئے  بنایا ہوں  تجھے  سمانے  کے  لئے  کافی نہیں  ہے۔

28 لیکن براہ کرم میری دُعا سنو اور التجا کو سنو میں  تیرا خادم ہوں  اور تو خداوند میرا خدا ہے  اس دُعا کو سنو جو آج میں  تجھ سے  کر رہا ہوں۔

29 پہلے  تو نے  کہا تھا میری وہاں  تعظیم کی جائے  گی۔ اس لئے  براہ کرم دن رات اس پر نظر رکھو براہ کرم میری دعا کو سنو جو میں  تجھ سے  اس ہیکل میں  کرتا ہوں۔

30 خداوند میں  اور تمہارے  بنی اسرائیل اس جگہ کی طرف آئیں  گے  اور تجھ سے  دعا کریں  گے  براہ کرم ان دعاؤں  کو سنو۔ ہم جانتے  ہیں  تو جنت میں  رہتا ہے۔ ہم تجھ سے  التجا کرتے  ہیں  کہ وہاں  تو ہماری دعاؤں  کو سن اور ہمیں  معاف کر دے۔

31 ” اگر کوئی شخص کسی دوسرے  شخص کا قصور کرے  تو اس کو قربان گاہ پر لایا جائے  گا۔ اگر وہ شخص قصوروار نہ ہو تو وہ ایک حلف لے  گا اور وہ وعدہ کرے  گا کہ وہ بے  گناہ ہے۔

32 تب برائے  مہربانی جنت سے  اس آدمی  کا سن اور اس آدمی  کو پرکھ۔ اگر وہ شخص قصوروار ہے  تو ہمیں  بتا کہ وہ قصوروار ہے  اور اگر وہ شخص معصوم ہے  تو براہ کرم ہم کو بتا کہ وہ قصوروار نہیں  ہے۔

33 ” کبھی تمہارے  اسرائیلی لوگ تمہارے  خلاف گناہ کریں  گے۔ اور ان کے  دشمن ان کو شکست دیں  گے۔ جب وہ لوگ تیرے  پاس واپس آئے  اور اقرار کرے  کہ تو ان لوگوں  کا خدا ہے  اور جب اس ہیکل میں  تیری عبادت کرے  اور معافی کی بھیک مانگے  تو

34 براہ کرم تو جنت سے  ان کی سن تب اپنے  اسرائیلی لوگوں  کے  گناہ معاف کر۔ اور برائے  مہربانی پھر ان کو ان کی ز مین پر قبضہ کرنے  کی اجازت دے۔ تو نے  یہ زمین ان کے  آباء و  اجداد کو دی تھی۔

35 ” کسی بھی وقت وہ تیرے  خلاف گناہ کریں  گے  اور تو ان کی زمین پر بارش کو روک دے  گا تب اگر وہ لوگ اس ہیکل کی طرف دعا کرے  اور یہ اقرار کرے  کہ آپ  ان کے  خدا ہیں  اور اپنے  گناہ سے  ہٹ جائے  تو۔

36 برائے  مہربانی ان کی دعاؤں  کو جنت سے  سن اور تو اپنے  خادموں  کے  اپنے  بنی اسرائیلیوں  کے  گناہوں  کو معاف کر۔ ان لوگوں  کو اچھا اور صحیح راستے  پر رہنے  کی تعلیم دے۔ براہ کرم زمین پر بارش برسا جو تو نے  انہیں  دی ہے۔

37 ” ہو سکتا ہے  زمین خشک ہو جائے  اور کوئی اناج اس پر نہ اُگے  یا پھر کوئی بیماری لوگوں  میں  پھیل جائے  یا ہو سکتا ہے  جو اناج اُگے  وہ کیڑے  مکوڑے  تباہ کر دیں  یا تمہارے  لوگوں  پر ان کے  شہروں  میں  ان کے  دشمن حملہ کریں  یا کئی لوگ بیماریوں  میں  مبتلا ہوں۔

38 تیرے  بنی اسرائیلیوں  میں  کوئی آدمی  اپنے  کئے  ہوئے  کسی بھی گناہ کو قبول کرے  اور اس پر نادم ہو اور اس ہیکل کی طرف خاکساری سے  دعا کرے

39 تو براہ کرم اس کی دعا کو سن اور اپنے  گھر سے  جو جنت میں  ہے  اس کی دعا کو سُن۔ تب لوگوں  کو معاف کر اور ان کی مدد کر۔ صرف تو ہی تمام لوگوں  کے  دلوں  کے  منشا کو جانتا ہے۔ اگر کوئی خلوص دل سے  اپنے  گناہوں  کی معافی مانگے۔ اس لئے  اپنا فیصلہ انفرادی طور پر لوگوں  کے  لئے  کر۔

40 ایسا کر تاکہ تیرے  لوگ تجھ سے  ڈریں  گے  جب تک وہ اس زمین پر رہیں  گے  جس کا تو نے  ان کے  آباء و  اجداد سے  وعدہ کیا تھا۔

41 ” دوسری جگہوں  سے  لوگ تیری عظمت اور طاقت کے  متعلق سنیں  گے  وہ لوگ دور سے  تیری عبادت کے  لئے  اس ہیکل میں  آئیں  گے۔

42  43 تو جنت کے  گھر سے  براہ کرم ان کی دعاؤں  کو سُن۔ براہ کرم جو لوگ دوسری جگہوں  سے  جو کہیں  ان کی دعاؤں  کو پو را کرتا کہ لوگ تجھ سے  ڈریں  اور اس طرح تعظیم کریں  جس طرح کہ بنی اسرائیل کرتے  ہیں۔ تب ہر جگہ کے  تمام لوگ جان جائیں  گے  کہ میں  نے  اس ہیکل کو تیری تعظیم کے  لئے  بنا یا ہے۔

44 ” کسی وقت تو اپنے  لوگوں  کو حکم دے  گا کہ جاؤ اور ان کے  دشمنوں  کے  خلاف لڑو تب تیرے  لوگ اس شہر کی طرف پلٹیں  گے  جس کو تو نے  چُنا ہے  اور اس ہیکل کی طرف جسے  میں  نے  تیری تعظیم کے  لئے  بنا یا ہے۔ اور وہ تیری عبادت کریں  گے۔

45 اس وقت ان کی دعاؤں  کو تو جنت کے  گھر سے  سُن اور برائے  مہربانی ان کی مدد کر۔

46 ” تیرے  لوگ تیرے  خلاف گناہ کریں  گے  کیوں  کہ ہر آدمی  گناہ کرتا ہے۔ اور تو اپنے  لوگوں  پر غصّہ کرے  گا اور ان کے  دشمنوں  کو انہیں  شکست دینے  دے  گا۔ ان کے  دشمن ان کو قیدی بنائیں  گے  اور انہیں  دور کی زمین پرلے  جائیں  گے۔

47 اس دور دراز زمین پر سوچیں  گے  کہ کیا واقعات ہوئے  ہیں۔ وہ اپنے  گناہوں  پر نادِم ہوں  گے  اور تم سے  دعا کریں  گے۔ وہ کہیں  گے   ‘ ہم نے  گناہ کئے  ہیں  اور غلطیاں  کیں  ہیں۔’

48 وہ اس دور دراز زمیں  رہیں  گے۔ لیکن اگر وہ اس زمین کی طرف اپنے  پو رے  دل و جان سے  پلٹیں  جو تو نے  ان کے  اجداد کو دی تھیں  اور اس شہر کو جسے  تو نے  چنا اور اس گھر کو جسے  میں  نے  تیری تعظیم کے  لئے  بنا یا

49 تو پھر تو اپنے  جنت کے  گھر سے  سُن۔ اور اس کی حمایت کر۔

50 اپنے  لوگوں  کے  تمام گناہوں  کو معاف کر اور انہیں  میرے  خلاف پلٹنے  کے  لئے  معاف کر اُن کے  دُشمنوں  کو اُن پر مہربان کر۔

51 یاد کر وہ تیرے  لوگ ہیں۔ یاد کر کہ تو نے  انہیں  مصر سے  باہر نکال لا یا تھا۔ ایسا ہی جس طرح انہیں  کسی گرم تنور سے  نکال کر بچایا ہو۔

52 ” خداوند خدا براہ کرم میری دعاؤں  کو سُن اور اپنے  اسرائیلی لوگوں  کی دعاؤں  کو بھی سُن۔ جب کبھی وہ تیری مدد مانگیں۔

53 تو نے  انہیں  تمام لوگوں  میں  سے  چُنا ہے  جو زمین پر رہتے  ہیں۔ خداوند تو نے  وعدہ کیا ہے  کہ ہمارے  لئے  اسے  کرو گے   کیونکہ تو نے  اپنے  خادم موسیٰ کے  ذریعہ اس وقت اعلان کیا تھا جب تو نے  ہمارے  آباء و  اجداد کو مصر سے  باہر لا یا تھا۔”

54 سلیمان نے  یہ دُعا خدا سے  کی۔ وہ قربان گاہ کے  سامنے  گھٹنوں  کے  بل تھے۔ سلیمان نے  اپنے  ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر دعا کی۔ سلیمان دُعا ختم کر کے  کھڑے  رہے۔

55 پھر اس نے  اونچی آواز میں  خدا سے  بنی اسرائیلیوں  پر فضل کے  لئے  کہا۔سلیمان نے  کہا

56 ” خداوند کی حمد کرو وہ اپنے  اسرائیل کے  لوگوں  کو آرام پہنچانے  کا وعدہ کیا ہے  اور اس نے  ہمیں  آرام دیا ہے۔ خداوند نے  اپنے  خادم موسیٰ کو استعمال کیا اور کئی اچھے  وعدے  کئے  بنی اسرائیلیوں  سے  کئے۔ اور خداوند نے  ان کے  ہر ایک وعدہ کو پو را کیا۔

57 میں  دُعا کرتا ہوں  کہ خداوند ہمارا خدا ہمارے  ساتھ اسی طرح رہے  گا جیسا کہ وہ ہمارے  آباء و  اجداد کے  ساتھ تھا۔

58 میں  دعا کرتا ہوں  کہ ہم اس سے  رجوع ہوں  گے  اور اس کے  راستے  پر چلیں  گے۔ پھر ہم تمام ان قانونی فیصلوں  اور احکامات کی پابندی کریں  گے  جو اس نے  ہمارے  آباء و  اجداد کو دی تھیں۔

59 مجھے  امید کہ خداوند ہمارا خدا ہماری دعا کو ہمیشہ یاد رکھے  گا۔ اور جو چیزیں  ہم نے  مانگی ہیں  اسے  یاد رکھے  گا۔ میری دعا ہے  کہ خداوند یہ چیزیں  اپنے  خادموں  کے  لئے   بادشاہوں  کے  لئے  اور اپنے  اسرائیلی لوگوں  کے  لئے  کرے  گا۔ میری دعا ہے  کہ وہ ہر روز یہ کرے۔

60 اگر خداوند ان چیزوں  کو پورا کرے  گا تو ساری دنیا کے  لوگوں  کو معلوم ہو گا کہ خداوند ہی سچّا خدا ہے۔

61 تم لو گوں  کو اس کے  سچے  وفادار خداوند ہمارے  خدا کے  رہنا چاہئے۔ تمہیں  ہمیشہ اس کے  راستے  پر چلنا اور اس کے  قانون کی اطاعت کرنی اور احکامات کی پابندی کرنی چاہئے۔ اب جیسا تم کر رہے  ہو اسی طرح آئندہ بھی اسی عمل کو جاری رکھو۔”

62 بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل خداوند کو قربانیاں  پیش کیں۔

63 سلیمان نے  ۰۰۰،۲۲ مویشی اور ۰۰۰،۱۲۰ بھیڑیں  ذبح کئے  یہ ہمدردی کا نذرانہ ہے۔ اس طریقہ سے  بادشاہ اور بنی اسرائیلیوں  نے  یہ بتایا کہ انہوں  نے  یہ ہیکل خداوند کو دیا ہے۔

64 بادشاہ سلیمان نے  اس دن ہیکل کے  سامنے  کے  میدان کو وقف کیا۔ اس نے  جلانے  کا نذرانہ اجناس کا نذرانہ اور جانوروں  کی چربی جو ہمدردی کے  نذرانے  کے  طور پر استعمال کی گئی پیش کئے۔ بادشاہ سلیمان نے  یہ نذرانے  آنگن میں  پیش کئے۔ اس نے  ایسا اس لئے  کیا کہ  کانسہ کی قربان گاہ جو خداوند کے  سامنے  تھی یہ سب کرنے  کے  لئے  بہت چھوٹی تھی۔

65 اس لئے  ہیکل میں  بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں  نے  تعطیل منائی۔ سارا اسرائیل شمال میں  ہمات کے  درّے  سے  لے  کر جنوب میں  مصر کی سرحد تک تھا۔ بہت سارے  لوگ وہاں  تھے  وہ وہاں  خوب کھائے  پئے  سات دن خداوند کے  ساتھ مزے  سے  گزارے۔ پھر وہ مزید سات دن تک ٹھہرے  انہوں  نے  کل ۱۴ دنوں  تک تقریب منائی۔

66 دوسرے  دن سلیمان نے  لوگوں  سے  کہا کہ گھر جائیں  سب لوگوں  نے  بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور وداع ہو کر گھر گئے۔ وہ خوش تھے  کیوں  کہ خداوند نے  اپنے  خادم داؤد اور اس کے  لوگوں  کے  لئے  اچھی چیزیں  کیں  تھیں۔

 

 

 

 

باب:  9

 

 

 

1 اس طرح سلیمان نے  ہیکل اور اپنی ذاتی محل بنانے  کا کام ختم کیا۔ سلیمان جو کچھ بنوانا چاہتا تھا اسے  بنوایا۔

2 تب خداوند دوبارہ سلیمان پر ظاہر ہوا اسی طرح جیسے  پہلے  جِبعون کے  شہر میں  ہوا تھا۔

3 خداوند نے  اس کو کہا ” میں  نے  تمہاری دعا سنی اور میں  نے  ان باتوں  کو بھی سنا جس کی التجا تو نے  کی کہ میں  کروں۔ تو نے  اس ہیکل کو بنوایا اور میں  نے  اسے  مقدس جگہ بنایا۔ اس طرح ہمیشہ میری تعظیم ہوتی رہے  گی میں  ہمیشہ اس کو دیکھتا رہوں  گا اس کے  متعلق سوچتا رہوں  گا۔

4 تمہیں  اسی طرح خدمت کرنی چاہئے  جس طرح تمہارے  باپ داؤد نے  کی تھی وہ سیدھا اور سچا تھا اور تمہیں  میرے  قانون کی اطاعت اور جن چیزوں  کا میں  نے  حکم دیا ہے  اس کی پابندی کرنی چاہئے۔

5 ” اگر تم یہ سب چیزیں  کرو تو میں  تمہیں  یقین دلاتا ہوں  کہ اسرائیل کا بادشاہ ہمیشہ تمہارے  خاندان میں  سے  کوئی ایک ہو گا۔ یہ وعدہ میں  نے  تمہارے  باپ داؤد سے  کیا تھا۔ میں  نے  اس کو کہا تھا کہ اسرائیل پر اس کی نسل میں  سے  ہی ایک حکومت کرے  گا۔

6 "لیکن اگر تم یا تمہارے  بچوں  نے  میرے  راستے  پر چلنا چھوڑ دیا اور میرے  قانون اور احکام کی پابندی نہیں  کی اور کسی دوسرے  جھوٹے  خداؤں  کی عبادت و خدمت کی تو میں  اسرائیل کو زبردستی زمین سے  ہٹاؤں  گا جو میں  نے  انہیں  دی ہے  دوسرے  لوگ اسرائیل پر مذاق اڑائیں  گے۔ میں  نے  اس ہیکل کو پاک بنایا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے  جہاں  لوگ میری تعظیم کریں  گے۔ لیکن اگر تم میری اطاعت نہ کرو تو میں  اسے  تباہ کر دوں  گا۔

7   8 ہیکل تباہ ہو جائیں  گے۔ ہر آدمی  جو دیکھتا ہو گا وہ حیران ہو گا۔ وہ پوچھیں  گے  کہ خداوند نے  کیوں  اس سرزمین اور ہیکل پر بھیانک چیزیں  کیں۔

9 دوسرے  لوگ جواب دیں  گے  یہ واقعات اس لئے  ہوئے  کیوں  کہ انہوں  نے  اپنے  خداوند خدا کو چھوڑ دیا تھا اس نے  ان کے  اجداد کو مصر سے  باہر لے  آیا تھا لیکن انہوں  نے  دوسرے  خداؤں  کے  راستہ پر چلنے  کا تہیہ کیا تھا۔ انہوں  نے  ان کی عبادت اور خدمت شروع کی تھی اس لئے  خداوند نے  ایسے  برے  حادثات ان پر لائے۔ ”

10 سلیمان کو خداوند کی ہیکل اور شاہی محل بنوانے  میں  ۲۰ سال لگے۔

11 اور ۲۰ سال بعد بادشاہ سلیمان نے  گلیل کے  ۲۰ شہروں  کو صور کے  بادشاہ حیرام کو دیئے۔ سلیمان صور کے  بادشاہ حیرام کو یہ شہر اس لئے  دیئے  کیوں  کہ حیرام نے  سلیمان کو ہیکل اور محل بنوانے  میں  مدد کی تھی۔ حیرام نے  سلیمان کو تمام دیودار اور چیر کی لکڑی اور سلیمان کو جو سونا درکار تھا وہ مہیا کیا تھا۔

12 اس لئے  حیرام نے  صور سے  سفر کیا تاکہ جو شہر سلیمان نے  دیئے  تھے  اسے  دیکھے  جب حیرام نے  ان شہروں  کو دیکھا تو وہ خوش نہیں  ہوا۔

13 بادشاہ حیرام نے  کہا ” میرے  بھائی! یہ تم نے  جو شہر دیئے  ہیں  یہ کیا شہر ہیں ؟ ” حیرام نے  اس زمین کو کُبول کی زمین کہا اور وہ علاقہ آج بھی کبول کہلاتا ہے۔

14 حیرام بادشاہ سلیمان کو تقریباً ۰۰۰،۹ پاؤنڈ سونا خدا کی ہیکل بنوانے  میں  استعمال کے  لئے  بھیجا۔

15 بادشاہ سلیمان نے  غلاموں  کو ہیکل اور محل بنانے  کے  کام کے  لئے  زور دیا۔ تب بادشاہ سلیمان نے  ان غلاموں  کو دوسری کئی چیزیں  بنانے  کے  لئے  استعمال کیا اس نے  ملّو بنوایا۔ اس نے  یروشلم کے  اطراف شہر کی فصیل بنائی پھر اس نے  دوبارہ حصور مُجّدد اور جزر کے  شہروں  کو بنوایا۔

16 گزرے  زمانے  میں  مصر کے  بادشاہ نے  شہر جزر کے  خلاف لڑا تھا اور اس کو جلایا تھا۔ اس نے  کنعانی لوگوں  کو ہلاک کیا تھا جو وہاں  رہتے  تھے۔ سلیمان نے  فرعون کی بیٹی سے  شادی کی۔ اس لئے  فرعون نے  شادی کے  تحفہ کے  طور پر وہ شہر سلیمان کو دیا تھا۔

17 سلیمان جزر کو دوبارہ بنوایا۔ اور نچلے  بیت حورون کو بھی بنایا۔

18 بادشاہ سلیمان نے  بعلات اور تمر یہوداہ کے  ریگستانی شہروں  کو بنا یا۔

19 بادشاہ سلیمان نے  ان شہروں  کو بھی بنوایا جہاں  وہ اناج اور دوسری چیزیں  جمع رکھتا تھا۔ اور اس نے  ان جگہوں  کو بنا یا جہاں  اس کے  رتھ اور گھوڑے  رکھے  جا تے۔ بادشاہ سلیمان نے  کئی اور چیزیں  جو اس نے  چا ہیں  یروشلم میں  اور لبنان اور جہاں  اس کی حکومت تھی بنوائیں۔

20 اس زمین پر جو لوگ رہتے  تھے  اسرائیلی نہیں  تھے۔ وہ لوگ اموری حتیّ فرزّی حوّی اور یبوسی تھے۔

21 اسرائیلی یشوع کے  وقت کے  لوگوں  کو تباہ کرنے  کے  قابل نہ تھے۔ لیکن سلیمان نے  انہیں  اس کے  لئے  بطور غلامی کرنے  پر مجبور کیا۔ وہ آج تک بھی غلام ہیں۔

22 سلیمان نے  کسی بھی اسرائیلی کو اپنا غلام ہونے  کے  لئے  جبر نہیں  کیا۔ بنی اسرائیل سپاہی تھے  حکومت کے  عہدیدار افسر کپتان اور رتھوں  کے  سپہ سالار اور گاڑی بان تھے۔

23 سلیمان کے  منصوبہ پلان پر ۵۵۰ نگران کار تھے  وہ ان آدمیوں  کے  اوپر نگران عہدیدار تھے  جو کام کرتے  تھے۔

24 فرعون کی بیٹی شہر داؤد سے  بڑے  محل میں  جو سلیمان نے  اس کے  لئے  بنوایا تھا اس میں  منتقل ہو گئی۔ تب سلیمان نے  ملّو بنوایا۔

25 سال میں  تین دفعہ سلیمان جلانے  کی قربانی اور ہمدردی کا نذرانہ قربان گاہ پر پیش کرتا تھا یہ قربان گاہ سلیمان نے  خداوند کے  لئے  بنوایا تھا۔ بادشاہ سلیمان خوشبوئیں  جلا کر بھی خدا کے  سامنے  نذرانہ پیش کرتا۔ اس لئے  اس نے  ہیکل کے  لئے  جو چیزیں  چاہئے  تھیں  مہیا کیں۔

26 بادشاہ سلیمان نے  عصیون جا بر پر جہاز بھی بنوائے۔ یہ شہر بحر احمر کے  ساحل پر ایلوت کے  قریب ادوم کی زمین پر ہے۔

27 بادشاہ حیرام کے  پاس کچھ آدمی  تھے  جو سمندر کے  متعلق جانتے  تھے  وہ آدمی  اکثر جہازوں  پر سفر کرتے  تھے۔ بادشاہ حیرام نے  ان آدمیوں  کو سلیمان کی بحری فو ج میں  کام کرنے  کے  لئے  بھیجا۔

28 سلیمان کے  جہاز اوفیر گئے  ان جہازوں  میں  تقریباً ۳۱۵۰۰ پاؤنڈ سونا اوفیر سے  سلیمان کے  پاس لائے  گئے۔

 

 

 

باب:  10

 

 

1 سبا کی ملکہ نے  سلیمان کے  متعلق سنا اس لئے  وہ اس کو جانچنے  کے  لئے  کئی مشکل سوالات کرنے  کے  ارادے  سے  آئی۔

2 اس نے  خادموں  کے  دو بڑے  گروہ کے  ساتھ یروشلم کا سفر کیا۔ کئی اونٹوں  پر مصالحے  لدے  تھے  اور سونا اور جواہرات بھی تھے۔ وہ سلیمان سے  ملی اور وہ تمام سوالات ان سے  کی جو سوچ رکھی تھی۔

3 سلیمان نے  سارے  سوالات کے  جوابات دیئے۔ کوئی بھی سوال اس کے  لئے  زیادہ مشکل نہیں  تھا۔

4 ملکہ سبانے  دیکھا کہ سلیمان بہت عقلمند ہے۔ اس نے  خوبصورت محل بھی دیکھا جو اس نے  بنوایا تھا۔

5 ملکہ نے  بادشاہ کی میز پر کھانے  بھی دیکھے  اس نے  دیکھا کہ اس کے  عہدیدار ایک دوسرے  سے  مل رہے  ہیں۔ اس نے  محل کے  خادموں  کو دیکھا جو اچھے  لباس پہنے  ہوئے  تھے۔ اس نے  ضیافت کو بھی دیکھا جس میں  قربانی کا نذرانہ ہیکل میں  پیش کیا گیا تھا۔ ان تمام چیزوں  نے  اس کو حیران کر دیا اور وہ مشکل سے  سانس لے  سکی۔

6 اس لئے  ملکہ نے  بادشاہ سے  کہا ” میں  نے  اپنے  ملک میں  آپ  کی عقلمندی کے  متعلق اور کئی چیزیں  سنی ہیں  اور ہر چیز سچ ہے۔ میں  نے  جب تک آ کر اپنی آنکھوں  سے  ان چیزوں  کو نہیں  دیکھا تب تک مجھے  یقین نہ تھا۔

7 اب میں  دیکھتی ہوں  کہ جو کچھ میں  نے  سنا تھا یہ اس سے  کہیں  بڑھ کر ہے۔ تمہاری دولت اور عقلمندی کے  متعلق جو لوگوں  نے  کہا ” یہ اس سے  بھی بڑھ کر ہے۔

8 تمہاری بیویاں  اور عہدیدار قسمت والے  ہیں  وہ تمہاری خدمت کر سکتے  ہیں  اور ہر روز تمہاری عقلمندی کی باتیں  سن سکتے  ہیں۔

9 خداوند اپنے  خدا کی حمد کرو وہ تمہیں  اسرائیل کا بادشاہ بنا کر خوش ہے  چونکہ خداوند خدا اسرائیل سے  سدا محبت رکھی اس لئے  اس نے  تمہیں  بادشاہ بنا یا۔تم قانون پر عمل کرو اور لوگوں  سے  سیدھا سُلوک کرو۔”

10 تب ملکہ سبانے  بادشاہ کو تقریباً ۹۰۰۰ پاؤنڈ سونا دیا۔ اس نے  کئی مصالحے  اور جواہرات بھی دیئے۔ ملکہ سبانے  اتنے  مصالحے  سلیمان کو دیئے  جو کسی نے  کبھی بھی اسرائیل نہ لائے  تھے۔

11 حیرام کے  جہاز اُوفیر سے  سونا لائے  وہ جہاز بہت زیادہ لکڑی اور جواہرات بھی لائے۔

12 سلیمان نے  لکڑی کے  بنائے  ہوئے  محل اور ہیکل کے  پادان ( سیڑھی) بنوانے  میں  استعمال کیا اس نے  لکڑی کا استعمال گلوکاروں  کے  لئے  بربط اور لا ئیر ( یونانی بربط ) بنانے  میں  کیا۔ کوئی بھی آدمی  اس قسم کی لکڑی کو کبھی بھی اسرائیل نہیں  لا یا اور نہ کسی نے  اس قسم کی لکڑی کو اس وقت سے  آج تک دیکھا۔

13 تب بادشاہ سلیمان نے  ملکہ سبا کو تحفے  دیئے  جیسے  عموماً بادشاہ کسی دوسرے  ملک کے  حاکم کو دیا کرتے  ہیں۔ پھر اس نے  ملکہ کو وہ سب کچھ دیا جو اس نے  مانگا۔ اس کے  بعد ملکہ اور اس کے  خادم ان کے  ملک کو واپس ہو گئے۔

14 ہر سال بادشاہ سلیمان تقریباً ۹۲۰۷۹ پاؤنڈ سونا حاصل کرتا تھا۔

15 تجارتی جہازوں  سے  لائے  ہوئے  سونے  کے  علاوہ وہ تاجروں  عرب کے  بادشاہوں  اور گورنروں  سے  بھی سونا حاصل کرتا تھا۔

16 بادشاہ سلیمان نے  ۲۰۰ بڑی ڈھالیں  سونے  کے  پتروں  سے  بنائی تھیں  ہر ڈھال میں  تقریباً پندرہ پاؤنڈ سونا لگا تھا۔

17 اس نے  ۳۰۰ چھوٹی ڈھالیں  بھی سونے  سے  بنوائیں  تھیں  ہر ڈھال میں  تقریباً ۴ پاؤنڈ سونا لگا تھا۔ بادشاہ نے  ان کو  "صحرائے  لبنان ” نامی عمارت میں  لگا یا تھا۔

18 بادشاہ سلیمان نے  ایک ہاتھی دانت کا تخت بھی بنوایا تھا جس پر خالص سونا مڑھا تھا۔

19 تخت تک چھ زینے   بنے  تھے۔ تخت کا پچھلا حصہ گول تھا کرسی کے  دونوں  طرف ہاتھ رکھنے  کے  لئے  ہتھے  لگائے  گئے  تھے  اور کرسی کے  بغل میں  دونوں  ہتھوں  کے  نیچے  شیر ببر کی تصویریں  تھیں۔

20 ہر زینہ پر دو شیر ببر ہر سمت تھے۔ ایسا کسی اور بادشاہت میں  نہیں  تھا۔

21 سلیمان کے  سب پیالے  اور مگ سونے  کے  بنے  ہوئے  تھے۔ اور تمام رکابیاں  جو ” صحرائے  لبنان ” نامی عمارت میں  تھیں  وہ بھی خالص سونے  کی تھیں۔ محل کی کوئی چیز چاندی کی نہیں  تھی۔ سونا اتنا زیادہ تھا کہ سلیمان کے  زمانے  میں  لوگ چاندی کو اہم نہیں  سمجھتے  تھے۔

22 بادشاہ کے  پاس بھی کئی تجارتی جہاز تھے  جو اس نے  دوسرے  ملکوں  کو تجارتی اغراض کے  لئے  بھیجا تھا۔ یہ حیرام کے  جہاز تھے  ہر تین سال میں  جہاز نیا ساز و سامان سونا چاندی ہاتھی دانت اور جانوروں  سے  لدے  واپس آتے۔

23 روئے  زمین پر سلیمان عظیم بادشاہ تھا وہ تمام بادشاہوں  سے  زیادہ دولتمند اور عقلمند تھا۔

24 ہر جگہ کے  لوگ بادشاہ سلیمان کو دیکھنا چاہتے  تھے۔ خدا کی طرف سے  دی گئی اس کی عقلمندی کی بات سننا چاہتے  تھے۔

25 ہر سال لوگ بادشاہ کو دیکھنے  آتے  تھے  اور ہر آدمی  تحفہ لا تا۔ وہ سونے  اور چاندی کی بنی چیزیں  کپڑے   ہتھیار مصالحے   گھوڑے  اور خچر لا تے۔

26 اس لئے  سلیمان کے  پاس کئی رتھ اور گھوڑے  تھے  اس کے  پاس۱۴۰۰ رتھ اور ۱۲۰۰۰ گھوڑے  تھے۔ سلیمان نے  ان رتھوں  کے  لئے  خاص شہر بنایا تھا اس لئے  رتھ ان شہروں  میں  رکھے  جاتے  تھے۔ بادشاہ سلیمان کچھ رتھ یروشلم میں  اپنے  پاس بھی رکھے  تھے۔

27 بادشاہ اسرائیل کو بہت دولتمند بنا یا تھا۔شہر یروشلم میں  چاندی چٹانوں  اور دیودار کی لکڑی کی طرح ایسی عام تھی جس طرح کئی انجیر کے  درخت پہاڑیوں  پر اُگتے  ہیں۔

28 سلیمان گھوڑوں  کو مصر اور کیو سے  لا یا اس کے  تاجر انہیں  کیو سے  خریدتے  اور اسرائیل کو لاتے۔

29 ایک رتھ جس کی قیمت چاندی کے  ۱۵ پاؤنڈ اور ایک گھوڑا جس کی قیمت ۴ /۳ ۳ پاؤنڈ چاندی تھی۔

 

 

باب:  11

 

 

1 بادشاہ سلیمان عورتوں  سے  محبت کرتا تھا۔ اس نے  کئی عورتوں  سے  محبت کی جو اسرائیلی قوم سے  نہیں  تھیں۔ اُن میں  فرعون کی بیٹی حتیّ عورتیں  موآبی عمّونی ادومی اور صیدونی عورتیں  تھیں۔

2 گذرے  زمانے  میں  خداوند نے  بنی اسرائیلیوں  سے  کہا تھا ” تمہیں  دوسری قوم کے  لوگوں  سے  شادی نہیں  کرنی چاہئے۔ اگر تم کرو گے  تو وہ لوگ تمہیں  اپنے  خداؤں  کے  راستے  پر چلنے  کے  لئے  مجبور کریں  گے۔ ” لیکن سلیمان ان عورتوں  کی محبت میں  پڑ گیا۔

3 سلیمان کی ۷۰۰ بیویاں  تھیں  ( یہ عورتیں  دوسری قوموں  کے  قائدین کی بیٹیاں  تھیں۔) اُن کے  پاس ۳۰۰ لونڈیاں  بھی تھیں  جو ان کی بیویوں  کی مانند تھیں  ان کی بیویاں  ان کے  لئے  خدا کی طرف سے  پھر جانے  کا سبب بنی۔

4 جب سلیمان بوڑھا ہوا تو ان کی بیویوں  نے  اس کے  دل کو دوسرے  خداوند کی طرف مائل کیا۔ سلیمان مکمل طور پر خداوند کے  راستے  پر نہیں  چلے  جیسا کہ ان کا باپ داؤد نے  چلے  تھے۔

5 سلیمان نے  عستارات کی عبادت کی۔ یہ صیدون کے  لوگوں  کا خداوند تھا۔ اور سلیمان نے  مِلکوم کی عبادت کی۔ یہ عمّونی لوگوں  کا بھیانک بُت تھا۔

6 اس طرح سلیمان نے  خداوند کے  خلاف قصور کیا۔سلیمان مکمل طریقہ سے  خداوند کے  راستے  پر نہیں  چلا جس طرح اس کا باپ داؤد چلا تھا۔

7 سلیمان نے  کموس کی عبادت کے  لئے  جگہ بنا ئی۔ کموس موآبی لوگوں  کا خوفناک بُت تھا۔سلیمان نے  عبادت کی جگہ یروشلم کے  سامنے  پہاڑی پر بنا یا اسی پہاڑی پر سلیمان نے  مولک کی عبادت کی جگہ بنا ئی۔ مولک عمّونی لوگوں  کا خوفناک بُت تھا۔

8 پھر سلیمان نے  ایسی چیزیں  اس کی تمام بیویوں  کے  لئے  کیں  جو دوسرے  ملکوں  کی تھیں۔ اس کی بیویاں  خوشبوئیں  جلاتیں  اور ان کے  خداؤں  کو قربانی دیتی تھیں۔

9 سلیمان خداوند اسرائیل کے  خدا کے  راستے  سے  پلٹ گیا اس لئے  خداوند سلیمان پر غصّہ ہوا خداوند دوبارہ سلیمان کے  پاس آیا۔

10 خداوند نے  سلیمان سے  کہا ” اس کو دوسرے  خداؤں  کو نہیں  ماننا چاہئے  لیکن سلیمان نے  خداوند کے  حکم کی تعمیل نہیں  کی۔

11 اس لئے  خداوند نے  سلیمان سے  کہا ” تم نے  مجھ سے  کئے  ہوئے  معاہدہ کو توڑا ہے  تم نے  میرے  احکام کی اطاعت نہیں  کی اس لئے  میں  وعدہ کرتا ہوں  کہ تمہاری بادشاہت تم سے  چھین لوں  گا میں  اس کو تمہارے  کسی ایک خادم کو دوں  گا۔

12 لیکن میں  تمہارے  باپ داؤد سے  محبت کرتا ہوں  اس لئے  جب تک تم زندہ رہو گے  تمہاری بادشاہت تم سے  نہیں  لوں  گا۔ میں  اس وقت تک انتظار کروں  گا جب تک تمہارا بیٹا بادشاہ نہ بن جائے۔ تب میں  اس سے  بادشاہت لے  لوں  گا۔

13 پھر بھی میں  تمہارے  بیٹے  سے  ساری بادشاہت نہیں  چھینوں  گا۔ میں  اسے  ایک خاندانی گروہ تک حکومت کرنے  دوں  گا۔ یہ میں  داؤد کے  لئے  کروں  گا۔ وہ ایک اچھا خادم تھا اور میں  اسے  یروشلم کے  لئے  کروں  گا جو شہر میں  نے  چُنا ہے۔ ”

14 اس وقت خداوند نے  ادومی ہدد کو سلیمان کا دشمن بنایا۔ ہدد ادوم کے  بادشاہ کے  خاندان سے  تھا۔

15 یہ واقعہ اس طرح ہوا۔ پہلے  داؤد نے  ادوم کو شکست دی تھی یو آب داؤد کی فوج کا سپہ سالار تھا۔ یو آب ادوم میں  اپنے  مرے  ہوئے  سپاہیوں  کو دفن کرنے  گیا تب یوآب نے وہاں  کے  زندہ ( آدمیوں  ) کو مار ڈالا۔

16 یو آب اور سبھی بنی اسرائیل ادوم میں  چھ مہینے  تک رہے  اس درمیان انہوں  نے  ادوم کے  تمام سپاہیوں  کو مار ڈالا۔

17 لیکن اس وقت ہدد نوجوان لڑکا تھا اس لئے  ہدد مصر کو بھاگ گیا۔ اس کے  باپ کے  کچھ خادم بھی اس کے  ساتھ گئے  تھے۔

18 انہوں  نے  مدیان کو چھوڑا اور وہ فاران کو گئے۔ فاران میں  کچھ دوسرے  لوگ اس کے  ساتھ ہو گئے۔ تب سارا گروہ مصر کو گیا۔ وہ مصر کے  بادشاہ فرعون کے  پاس گئے  اور مدد مانگے۔ فرعون نے  ہدد کو مکان اور زمین دی فرعون نے  اس کی مدد بھی کی اور اس کے  لئے  کھانے  کا بھی بندوبست کیا۔

19 فرعون ہدد کو بہت چاہتا تھا۔ فرعون نے  ہدد کو ایک بیوی دی۔وہ عورت فرعون کی سالی تھی۔(فرعون کی بیوی تحف نیس تھی۔)

20 اس لئے  تحف نیس کی بہن نے  ہدد سے  شادی کی۔انہیں  ایک لڑ کا ہوا جس کا نام جنوبت تھا۔ ملکہ تحفنیس نے  جنوبت کو فرعون کے  گھر میں  اس کے  بچوں  کے  ساتھ پر ورش کی اجازت دی۔

21 مصر میں  ہدد نے  سُنا کہ داؤد مر گیا۔ اس نے  یہ بھی سنا کہ یوآب فوج کا سپہ سالار بھی مر گیا۔ اس لئے  ہدد نے  فرعون سے  کہا ” مجھے  اپنے  ملک میں  اپنے  گھر جانے  دو۔”

22 لیکن فرعون نے  جواب دیا ” میں  نے  تمہیں  ہر چیز جو تمہیں  ضرورت ہے  وہ دی ہے  تم کیوں  اپنے  ملک واپس جانا چاہتے  ہو؟ ” ہدد نے  کہا ” براہ کرم مجھے  صرف گھر جانے  دو۔”

23 خدا نے  بھی دوسرے  آدمی  کو سلیمان کا دشمن بنایا۔ یہ آدمی  رزون تھا جو الیدع کا بیٹا تھا۔ رزون اپنے  آقا کے  پاس سے  بھا گا تھا اس کا آقا ضوباہ کا بادشاہ ہدد عزر تھا۔

24 داؤد کے  ضوباہ کی فوجوں  کو شکست دینے  کے  بعد رزون نے  چند آدمیوں  کو جمع کیا اور ایک چھوٹی فوج کا سردار بن گیا۔ رزون دمشق گیا اور وہاں  ٹھہرا۔ رزون دمشق کا بادشاہ ہوا۔

25 رزون ارام پر حکومت کیا۔ رزون اسرائیل سے  نفرت کیا اس لئے  وہ اس ملک کا دشمن بنا رہا جب تک کہ سلیمان زندہ تھا۔ رزون اور ہدد اسرائیل کے  لئے  مصیبت کا سبب بنے  ہوئے  تھے۔

26 نباط کا بیٹا یُر بعام سلیمان کے  خادموں  میں  سے  ایک تھا۔ یربعام افرائیم کے  خاندانی گروہ سے  تھا۔ وہ صریدہ شہر کا رہنے  والا تھا۔ یربعام کی ماں  کا نام صروعہ تھا۔ اس کا باپ مر چکا تھا۔ وہ بادشاہ کے  خلاف ہو گیا تھا۔

27 وہ کیسے  بادشاہ کے  خلاف بغاوت کیا۔ اور اس کی کیا وجہ ہے  یہ ایسا ہے  کہ : سلیمان ملّو بنوارہا تھا اور اس کے  باپ داؤد کے  شہر کی فصیل بنوا رہا تھا۔

28 یُر بعام طاقتور آدمی  تھا۔ سلیمان نے  دیکھا کہ یہ آدمی  اچھا کام کرنے  والا ہے  اس لئے  سلیمان نے  اس کو تمام مزدوروں  کانگراں  کار بنایا جو یوسف کے  خاندانی گروہ سے  تھے۔

29 ایک دن یربعام یروشلم کے  باہر سفر کر رہا تھا۔ شیلاہ کا نبی اخیاہ اس کو سڑک پر ملا۔ اخیاہ ایک نیا کوٹ پہنا تھا۔ یہ دو آدمی  ملک میں  تنہاتھے۔

30 اخیاہ نے  اپنا کوٹ لیا اور اس کو پھاڑ کر بارہ ٹکڑے  کئے۔

31 تب اخیاہ نے  یربعام سے  کہا ” اس کوٹ کے  ٹکڑے  تم اپنے  لئے  لو خداوند اسرائیل کا خدا کہتا ہے  :میں  سلیمان کی بادشاہت اس سے  چھین لوں  گا اور میں  تمہیں  دس خاندانی گروہ دوں  گا۔

32 اور میں  داؤد کے  خاندان کو اجازت دوں  گا کہ وہ ایک خاندانی گروہ پر اقتدار رکھے  میں  ان کو اس گروہ میں  رہنے  دوں  گا۔ یہ میں  اپنے  خادم داؤد اور یروشلم کے  لئے  کروں  گا۔ یروشلم وہ شہر ہے  جسے  میں  اسرائیل کے  تمام خاندانی گروہوں  سے  چُنا ہے۔

33 میں  سلیمان سے  بادشاہت لوں  گا کیوں  کہ وہ میرا راستہ چھوڑ دیا ہے  وہ عستارات کی عبادت کرتا ہے  جو صیدون کا جھوٹا دیوتا ہے  وہ کموس کی عبادت کرتا ہے  جو موآب کا جھوٹا دیوتا ہے۔ اور وہ ملکوم کی عبادت کرتا ہے  جو عمّونیوں  کا جھوٹا دیوتا ہے۔ سلیمان نے  اچھی اور صحیح چیزوں  کو کرنا چھوڑ دیا ہے  وہ میرے  قانون کی اور احکام کی اطاعت نہیں  کرتا وہ اس راستے  پر نہیں  رہتا جس راستے  پر اس کا باپ داؤد رہا۔

34 اس لئے  میں  سلیمان کے  خاندان سے  بادشاہت لے  لوں  گا۔ لیکن میں  سلیمان کو اس کی باقی زندگی تک ان کا حاکم رہنے  دوں  گا۔ میں  یہ اپنے  خادم داؤد کے  لئے  کروں  گا۔ میں  داؤد کو چنا کیوں  کہ وہ میرے  تمام احکام کی اور قانون کی پابندی کی تھی۔

35 لیکن میں  ان کے  بیٹے  سے  بادشاہت لے  لوں  گا۔اور یُربعام میں  تمہیں  اجازت دوں  گا کہ تم دس خاندانی گروہ پر حکومت کرو۔

36 میں  سلیمان کے  بیٹے  کو ایک خاندانی گروہ پر حکومت کرنے  کی اجازت دوں  گا۔میں  یہ کروں  گاتا کہ میرے  خادم داؤد کی نسل ہمیشہ یروشلم میں  حکومت کرے  جو شہر میں  نے  خود چنا ہے۔

37 لیکن میں  تمہیں  ہر چیز پر جو تم چا ہو حکومت کرنے  کے  لئے  بناؤں  گا۔ تم سارے  اسرائیل پر حکومت کرو گے۔

38 میں  یہ چیزیں  تمہارے  لئے  کروں  گا اگر تم صحیح راستے  پر رہو اور میرے  احکام کی تعمیل داؤد کی طرح کرو تو پھر میں  تمہارے  ساتھ ہوں۔ میں  تمہارے  خاندان کو بادشاہوں  کا خاندان بناؤں  گا جیسا کہ میں  نے  داؤد کے  لئے  کیا میں  اسرائیل تمہیں  دوں  گا۔

39 میں  داؤد کے  بچوں  کو سلیمان نے  جو چیزیں  کیں  ہیں  اس کے  لئے  سزا دوں  گا لیکن میں  انہیں  ہمیشہ کے  لئے  سزا نہیں  دوں  گا۔”

40 سُلیمان نے  یربعام کو مار ڈالنے  کی کوشش کی لیکن یُربعام مصر کو بھاگ گیا وہ مصر کے  بادشاہ سیساق کے  پاس گیا۔ یربعام وہاں  سلیمان کے  مرنے  تک ٹھہرا۔

41 سلیمان نے  جو حکومت کی تو اس نے  کئی عظیم اور عقلمندی کے  کام کئے۔ یہ تمام چیزیں  ” تاریخ سلیمان ” کی کتاب میں  لکھی ہیں۔

42 سلیمان نے  یروشلم میں  تمام اسرائیل پر چالیس سال حکومت کی۔

43 تب سلیمان مر گیا اور اپنے  آباء و  اجداد کے  ساتھ دفن ہوا۔ وہ پاپ کے  شہر داؤد میں  دفن ہوا پھر سلیمان کا بیٹا اس کے  بعد دوسرا بادشاہ ہوا۔

 

 

 

 

باب:  12

 

 

1 نباط کا بیٹا یربعام ابھی تک مصر میں  تھا جہاں  وہ سلیمان سے  بھا گ کر گیا تھا جب اس نے  سلیمان کی موت کے  متعلق سنا تو وہ اپنے  شہر یریدا کو واپس ہوا جو افرائیم کی پہاڑی پر ہے۔ بادشاہ سلیمان مر گیا اور اپنے  باپ دادا کے  ساتھ دفن ہوا۔ اس کے  بعد اس کا بیٹا رحبعام نیا بادشاہ ہوا۔

2

3 سبھی بنی اسرائیل سکم کو چلے  گئے۔ وہ رحبعام کو بادشاہ بنانے  گئے۔ رحبعام بھی سکم کو بادشاہ بننے  کے  لئے  گیا۔ لوگوں  نے  رحبعام سے  کہا۔

4 ” تمہارے  باپ نے  ہم پر زبردستی کی کہ ہم سخت محنت کریں۔ اب ہمارے  لئے  اس کو آسان کرو۔ اس سخت کام کو روک دو جسے  تمہارے  باپ نے  ہمیں  کرنے  کے  لئے  مجبور کیا تھا۔ تب ہم تمہاری خدمت کریں  گے۔ ”

5 رحُبعام نے  جواب دیا ” تین دن میں  میرے  پاس آؤ میں  تمہیں  جواب دوں  گا۔” اس لئے  لوگ نکل گئے۔

6 وہاں  کچھ عمر رسیدہ آدمی  تھے  جنہوں  نے  سلیمان جب زندہ تھا فیصلہ کرنے  میں  اس کی مدد کی تھی۔ اس لئے  رحُبعام نے  ان آدمیوں  سے  پوچھا اس کو کیا کرنا چاہئے۔ اُس نے  پوچھا ” تم کیا سوچتے  ہو کہ مجھے  لوگوں  کو کیا جواب دینا چاہئے ؟ ”

7 بزر گوں  نے  جواب دیا ” اگر آج تم ان کے  خادم کی طرح رہو گے  تو وہ تمہاری سچی خدمت کریں  گے  اگر تم ان سے  مہر بانی سے  بات کرو گے  تو وہ تمہارے  لئے  ہمیشہ کام کریں  گے۔ ”

8 لیکن رحُبعام نے  نصیحت نہیں  سنی۔ اس نے  نوجوان آدمیوں  سے  پو چھا جو اس کے  دوست تھے۔

9 رخبعام نے  کہا ” لوگوں  نے  کہا ہے  کہ انہیں  میرے  باپ کے  دیئے  ہوئے  کام سے  آسان کام دیا جائے۔ تم کیا سوچتے  ہو مجھے  ان لوگوں  کو کا کیا جواب دینا چاہئے ؟ ” مجھے  انہیں  کیا کہنا ہو گا؟ ”

10 بادشاہ کے  نوجوان دوستوں  نے  کہا ” وہ لوگ تمہارے  پاس آئے  اور بولے  تمہارا باپ ہم لوگوں  پر دباؤ ڈالا کہ ہم سخت محنت کریں  اب ہمارا کام آسان کرو۔ اس لئے  تم ان سے  کہو ‘ میری چھوٹی انگلی میرے  باپ کے  سارے  جسم سے  زیادہ طاقتور ہے۔

11 میرے  باپ نے  تم پر دباؤ ڈالا کہ تم سخت محنت کرو لیکن میں  تمہیں  اور زیادہ سخت محنت کرنے  کو کہتا ہوں  میرے  باپ نے  تم سے  کام لینے  کے  لئے  کوڑا استعمال کیا تھا۔ میں  تمہیں  زخمی کرنے  کے  لئے  اُن کوڑوں  سے  ماروں  گا جن میں  خاردار لو ہے  کے  ٹکڑے  لگے  ہوں  گے۔ ”

12 رحُبعام نے  لوگوں  سے  تین دن میں  واپس آنے  کو کہا تھا اس لئے  تین دن کے  بعد تمام بنی اسرائیل رحُبعام کے  پاس آئے۔

13 اس وقت بادشاہ رحُبعام ان سے  سخت الفاظ میں  بولا اور اس نے  بزرگوں  کی نصیحت کو نہیں  سنا۔

14 اس کے  دوستوں  نے  جو اس کو کہا وہی کیا۔ رحُبعام نے  کہا ” میرے  باپ نے  تم کو سخت محنت کرنے  کے  لئے  دباؤ ڈالا اس لئے  میں  تمہیں  اور زیادہ کام دیتا ہوں۔ میرا باپ کام کرنے  کے  لئے  کوڑے  کا استعمال کرتے  ہوئے  دباؤ ڈالا۔ میں  تمہیں  ایسے  کوڑے  ماروں  گا جس میں  تمہیں  گھائل کرنے  کے  لئے  دھات کے  تیز ٹکڑے  ہوں  گے۔ ”

15 اس طرح بادشاہ نے  لوگوں  کے  چاہنے  کے  مطابق نہیں  کیا۔ خداوند نے  اپنی چاہت کو پورا کرنے  کے  لئے  ایسا کیا جو اس نے  نباط کے  بیٹے  یربعام کے  ساتھ کی تھی۔ خداوند نے  اخیاہ نبی کو وعدہ پورا کرنے  کے  لئے  استعمال کیا۔ اخیاہ شیلاہ کا رہنے  وا لا تھا۔

16 سبھی بنی اسرائیلیوں  نے  دیکھا کہ نیا بادشاہ ان کی بات سننے  سے  انکار کیا۔ اس لئے  لوگوں  نے  بادشاہ سے  کہا ” کیا ہم داؤد کے  خاندان کا حصہ ہیں ؟ ” نہیں ! کیا ہم یسّی کی زمین میں  کوئی حصّہ پاتے  ہیں ؟ ” نہیں ! اس لئے  اسرائیلیو چلو اپنے  گھر چلیں۔” اس طرح بنی اسرائیل گھر چلے  گئے۔

17 لیکن رحُبعام ابھی بھی اسرائیلیوں  پر حکومت کی جو یہوداہ کے  شہروں  میں  تھے۔

18 ادونی رام نامی ایک آدمی  تمام ملازموں  کا نگراں  کار تھا۔ بادشاہ رحُبعام نے  ادونی رام کو لوگوں  سے  بات کرنے  کے  لئے  بھیجا۔ لیکن بنی اسرائیلیوں  نے  اس پر پتھر پھینکے  یہاں  تک کہ وہ مر گیا۔ بادشاہ رحُبعام اپنی رتھ کی طرف بھا گا اور یروشلم فرار ہو گیا۔

19 اس وجہ سے  اسرائیلی داؤد کے  خاندانوں  کے  خلاف ہو گئے  اور ابھی تک آج بھی وہ داؤد کے  خاندان کے  خلاف ہیں۔

20 سبھی بنی اسرائیلیوں  نے  سنا کہ یرُ بعام واپس آ چکا ہے  اس لئے  انہوں  نے  اس کو مجلس میں  بلا یا اور اس کو تمام اسرائیل پر بادشاہ بنا یا یہوداہ کا خاندانی گروہ ہی ایک ایسا گروہ تھا جس نے  داؤد کے  خاندان کے  مطابق چلنے  کو جاری رکھا۔

21 رحُبعام واپس یروشلم گیا وہ یہوداہ کے  خاندانوں  اور بنیمین کے  خاندانی گروہ کو ایک ساتھ جمع کیا۔ یہ ۱۸۰۰۰ آدمیوں  کی فوج تھی۔رحُبعام بنی اسرائیلیوں  کے  خلاف لڑنا چا ہا وہ اپنی بادشاہت واپس لینا چاہتا تھا۔

22 لیکن خداوند نے  خدا کے  ایک آدمی  سے  بات کی۔ اس کا نام سمعیاہ تھا۔ خداوند نے  کہا

23 ” سلیمان کے  بیٹے  رحُبعام جو یہوداہ کا بادشاہ ہے  اور تمام یہوداہ اور بنیمین کے  لوگوں  سے  بات کرو۔

24 ان سے  کہو ‘ خداوند کہتا ہے  تمہیں  اپنے  بھا ئیوں  کے  خلاف جنگ پر نہیں  جانا چاہئے  تم میں  سے  ہر ایک کو گھر لوٹ جانا ہو گا میں  نے  ہی ان واقعات کو ہونے  دیا۔” اس لئے  رحُبعام کی فوج کے  آدمیوں  نے  خداوند کے  احکامات کی اطاعت کی وہ سب واپس گھر گئے۔

25 سِکم پہاڑی ملک افرائیم کا ایک شہر تھا۔ یُربعام نے  سِکم کو ایک طاقتور شہر بنایا اور وہاں  رہے  اس کے  بعد وہ شہر فنوایل گیا اور اس کو طاقتور بنایا۔

26 یر بعام نے  خود سے  کہا ” اگر لوگ خداوند کے  گھر کو یروشلم میں  جاتے  رہیں  تو پھر وہ چاہیں  گے  کہ داؤد کا خاندان ان پر حکومت کرے۔ لوگ دوبارہ رحُبعام یہوداہ کے  بادشاہ کے  کہنے  پر چلیں  گے۔ پھر وہ مجھے  مار ڈالیں  گے۔ ”

27   28 اس لئے  بادشاہ نے  اس کے  مشیروں  سے  پوچھا کہ اس کو کیا کرنا ہو گا؟ انہوں  نے  اس کو مشورہ دیا اِس لئے  کہ یُربعام نے  سونے  کے  دو بچھڑے  بنوایا۔ بادشاہ یربعام نے  لوگوں  سے  کہا ” تمہیں  یروشلم کو عبادت کے  لئے  نہیں  جانا چاہئے  اے  اسرائیلیو! یہی سب دیوتا  ہیں  جو تمہیں  مصر سے  باہر لائے۔ ”

29 بادشاہ یُر بعام ایک سونے  کا بچھڑا بیت ایل میں  رکھا۔ اس نے  دوسرا سونے  کا بچھڑا شہر دان میں  رکھا۔

30 لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا۔ بنی اسرائیلیوں  نے  بیت ایل اور دان کے  شہروں  میں  بچھڑوں  کی پرستش کرنے  کے  لئے  سفر کئے  لیکن یہ بہت بڑا گناہ تھا۔

31 یربعام نے  بھی اعلیٰ جگہوں  پر ہیکل بنوایا۔ اس نے  بھی کاہنوں  کو اِسرائیل کے  مختلف خاندانی گروہوں  سے  چنا ( اس نے  ان کاہنوں  کو بھی چنا جو کہ لاوی خاندانی گروہ سے  نہیں  تھے۔ )

32 اور بادشاہ یُربعام نے  ایک نئی تعطیل شروع کی۔ یہ تعطیل یہوداہ کے  فسح کی تقریب کی مانند تھی۔ لیکن یہ تعطیل آٹھویں  مہینے  کے  پندرھویں  دن تھی۔پہلے  مہینے  کے  پندرہویں  دن نہیں  تھی۔ اس زمانے  میں  بادشاہ شہر بیت ایل میں  قربان گاہ پر نذرانہ پیش کرتا تھا۔اور وہ قربانی ان بچھڑوں  کے  لئے  دیا کرتا تھا جو اس نے  بنوائے  تھے۔ بادشاہ یُربعام بھی بیت ایل میں  کاہنوں  کو اعلیٰ جگہوں  پر خدمت کرنے  کے  لئے  چُنا جو اس نے  بنوائے  تھے۔

33 اِس لئے  بادشاہ یُربعام اس کا اپنا وقت تعطیل کے  لئے  مقرر کیا اسرائیلیوں  کے  لئے  یہ آٹھویں  مہینہ کا پندرہواں  دن تھا۔ اس عرصہ میں  وہ قربانیاں  پیش کیں  اور قربان گاہ میں  خوشبوئیں  جلاتا جو اس نے  بنائی تھی۔ یہ شہر بیت ایل میں  تھی۔

 

 

 

باب:  13

 

 

1 خداوند نے  ایک خدا کے  آدمی  کو حکم دیا کہ یہوداہ سے  شہر بیت ایل کو جاؤ۔ بادشاہ یُربعام خوشبوؤں  کا نذرانہ دیتا ہوا قربان گاہ پر کھڑا تھا جس وقت خدا کا آدمی  پہنچا۔

2 خداوند نے  خدا کے  آدمی  کو حکم دیا تھا کہ قربان گاہ کے  خلاف بولو۔ اس نے  کہا ” اے  قربان گاہ خداوند تم سے  کہتا ہے  داؤد کے  خاندان میں  یوسیاہ نام کا ایک لڑکا پیدا ہو گا۔ کاہن لوگ اعلیٰ جگہوں  پر ابھی خدمت انجام دیتے  ہیں۔ لیکن اے  قربان گاہ ان کاہن کو تمہیں  سونپے  گا اور انہیں  مار دے  گا ابھی وہ کاہن تم پر خوشبو جلاتے  ہیں  لیکن یوسیاہ انسانی ہڈیوں  کو تم پر جلائے  گا۔”

3 خدا کے  آدمی نے  لوگوں  کو ثبوت دیا کہ یہ باتیں  ہوں  گی۔ اس نے  کہا ” یہ ثبوت ہے  کہ خداوند نے  اس کے  متعلق کہا۔ خداوند نے  کہا ” یہ قربان گاہ توڑ دی جائے  گی اور اس کی راکھ زمین پر گرے  گی۔”

4 بادشاہ یربعام نے  خدا کے  آدمی  سے  بیت ایل کی قربان گاہ کے  متعلق پیغام سنا۔ اس نے  اپنے  ہاتھ قربان گاہ سے  ہٹا لئے  اور آدمی  کو اشارہ کیا اور کہا ” اس آدمی  کو گرفتار کرو۔” لیکن بادشاہ نے  جب یہ کہا اس کا ہاتھ مفلوج ہو گیا اور وہ اسے  حرکت نہ دے  سکا۔

5 قربان گاہ بھی ٹوٹ کر ٹکڑے  ٹکڑے  ہو گئی اس کی تمام راکھ زمین پر گر گئی۔ یہ ثبوت تھا ان باتوں  کی جو خدا کے  آدمی نے  کہا تھا یہ خدا کی طرف سے  ہے۔

6 تب بادشاہ یربعام نے  خدا کے  آدمی  سے  کہا ” براہ کرم میرے  لئے  خداوند اپنے  خدا سے  دعا کرو کہ وہ میرے  ہاتھ کو صحیح سلامت کر دے۔ ” تب خدا کے  آدمی نے  خداوند سے  دعا کی اور بادشاہ کا ہاتھ اچھا ہو گیا جیسا یہ پہلے  تھا۔

7 تب بادشاہ نے  خدا کے  آدمی  سے  کہا ” براہ کرم میرے  ساتھ گھر آؤ اور میرے  ساتھ کھانا کھاؤ میں  تمہیں  تحفہ دوں  گا۔”

8 لیکن خدا کے  آدمی نے  بادشاہ کو کہا ” میں  تمہارے  ساتھ گھر نہیں  جاؤں  گا۔ اگر تم مجھے  اپنی آدھی بادشاہت بھی دے  دو تو بھی نہیں  جاؤں  گا۔ میں  کوئی چیز اس جگہ پر نہ کھاؤں  گا اور نہ پیوں  گا۔

9 خداوند نے  مجھے  حکم دیا ہے  کہ کوئی چیز نہ کھاؤں  نہ پیوں  اور خداوند نے  مجھے  یہ بھی حکم دیا ہے  کہ میں  نے  اس سڑک پر جسے  میں  آتے  وقت استعمال کیا تھا اس پر سفر نہ کروں۔”

10 اس لئے  وہ الگ سڑک پر سفر کیا۔ اس نے  اسی سڑک پر سفر نہیں  کیا جو اس نے  بیت ایل آنے  کے  لئے  استعمال کیا تھا۔

11 وہاں  ایک بوڑھا نبی شہر بیت ایل میں  رہتا تھا۔ اس کے  بیٹے  آئے  اور اس سے  خدا کے  آدمی نے  جو کچھ بیت ایل میں  کیا تھا اس کے  متعلق کہا انہوں  نے  ان کے  باپ سے  جو کچھ خدا کے  آدمی نے  بادشاہ یربعام کو کہا تھا وہ کہے۔

12 بوڑھے  نبی نے  کہا ” جب وہ نکلا تو کونسی سڑک استعمال کیا۔” پھر بیٹوں  نے  اپنے  باپ کو بتا یا کہ خدا کا آدمی  کس راستہ سے  یہوداہ کو گیا۔

13 بوڑھے  نبی نے  اپنے  بیٹوں  سے  کہا کہ میرے  گدھوں  پر زمین کسو۔ پھر انہوں  نے  گدھا پر زین رکھا۔ تب نبی اپنے  گدھے  پر سوار ہو کر نکل پڑے۔

14 بوڑھا نبی اس سڑک پر خدا کے  آدمی  کے  پیچھے  گیا۔ بوڑھے  نبی نے  خدا کے  آدمی  کو ایک بلوط کے  پیڑ نے  نیچے  بیٹھا ہوا پایا۔ بوڑھے  نبی نے  پوچھا ” کیا آپ  خدا کے  نبی ہو جو یہوداہ سے  آئے  ہو؟ ” خدا کے  آدمی نے  جواب دیا ” ہاں  میں  ہوں۔”

15 پھر بوڑھے  نبی نے  کہا ” براہ کرم میرے  ساتھ گھر آیئے  اور میرے  ساتھ کھانا کھا یئے۔ ”

16 لیکن خدا کے  آدمی نے  جواب دیا ” میں  تمہارے  ساتھ تمہارے  گھر نہیں  جا سکتا۔ میں  تمہارے  ساتھ اس جگہ کھا پی نہیں  سکتا۔

17 خداوند نے  مجھے  کہا ‘ تم کوئی بھی چیز اس جگہ نہ کھا نا نہ پینا اور تمہیں  اس سڑک سے  نہیں  جانا چاہئے  جس سڑک سے  آئے  ہو۔ ”

18 تب بوڑھے  نبی نے  کہا ” لیکن میں  بھی آپ  کی طرح نبی ہوں۔” پھر بوڑھے  نبی نے  جھو ٹ بولا اور کہا ” خداوند کے  پاس سے  ایک فرشتہ میرے  پاس آیا۔ فرشتہ نے  مجھ سے  کہا ” تمہیں  اپنے  گھر لاؤں  اور تمہیں  اپنے  ساتھ کھلاؤں  پِلاؤں۔”

19 پھر خدا کا آدمی  بوڑھے  نبی کے  گھر گئے  اور اس کے  ساتھ کھا یا پیا۔

20 جب وہ دونوں  میز کے  پاس بیٹھے  ہوئے  تھے  تو خداوند نے  بوڑھے  نبی سے  کہا۔

21 اور بوڑھے  نبی یہوداہ کے  خدا کے  آدمی  سے  بولا۔ اس نے  کہا ” خداوند نے  کہا ہے  کہ تم نے  اس کی اطاعت نہیں  کی! تم نے  وہ نہیں  کیا جس کا خداوند نے  حکم دیا تھا۔

22 خداوند نے  تمہیں  حکم دیا تھا کہ اس جگہ نہ تو کچھ کھانا اور نہ ہی پینا لیکن تم آئے  اور کھائے  اور پئے۔ اس لئے  تمہاری لاش کو تمہاری خاندانی قبر میں  دفن نہیں  کی جائے  گی۔”

23 خدا کے  آدمی نے  کھانا اور پینا ختم کیا تب بوڑھے  نبی نے  اس کے  لئے  گدھا پر زین کسا اور وہ آدمی  گھر کے  لئے  نکل گیا۔

24 وہ گھر کے  لئے  جب سڑک پر سفر کر رہا تھا تو ایک شیر ببر نے  حملہ کیا اور اس خدا کے  آدمی  کو مار ڈالا ان کی لاش سڑک پر پڑی تھی۔ گدھا اور شیر ببر لاش کے  قریب کھڑے  تھے۔

25 کچھ لوگ سڑک پر سفر کر رہے  تھے  انہوں  نے  لاش کو دیکھا اور شیر ببر کو جو کہ لاش کے  قریب کھڑا تھا۔ وہ لوگ شہر کو آئے  جہاں  بوڑھا نبی رہتا تھا اور جو کچھ سڑک پر دیکھا تھا اس کے  متعلق کہا۔

26 بوڑھے  نبی نے  اس آدمی  کو دھو کہ دیا تھا اور اسے  واپس لے  گیا۔ اس نے  جو کچھ ہوا تھا اس کے  متعلق سنا اور کہا ” وہ خدا کا آدمی  ہے  جس نے  خدا کے  حکم کی اطاعت نہیں  کی اس لئے  خدا نے  شیر ببر کو  بھیجا تا کہ اس کو مار ڈالے۔ خداوند نے  کہا کہ وہ ایسا کرے  گا۔ ”

27 تب نبی نے  اپنے  بیٹوں  سے  کہا ” میرے  گدھے  پر زین کسو۔” پھر اس کے  بیٹوں  نے  اس کے  گدھے  پر زین کسا۔

28 بوڑھا نبی گیا اور لاش سڑک پر پڑی ہوئی پایا۔ گدھا اور شیر ببر ابھی تک وہاں  قریب ہی کھڑے  تھے۔ شیر ببر نے  لاش کو نہیں  کھایا اور اس نے  گدھے  کو بھی چوٹ نہیں  پہنچائی تھی۔

29 بوڑھے  نبی نے  لاش کو اپنے  گدھے  پر رکھا اس نے  لاش کو اس پر رونے  اور اسے  دفن کرنے  کے  لئے  شہر واپس لائے

30 بوڑھے  نبی نے  لاش کو اپنے  خاندانی قبر میں  دفن کیا۔ بوڑھا نبی اس پر رویا۔ بوڑھے  نبی نے  کہا ” آہ میرے  بھائی میں  تمہارے  لئے  غمگین ہوں۔”

31 اس طرح بوڑھے  نبی نے  لاش کو دفن کیا۔ پھر اس نے  اپنے  بیٹوں  سے  کہا ” جب میں  مر جاؤں  تو مجھے  اسی قبر میں  دفن کرنا۔ میری ہڈیوں  کو اس کے  بغل میں  رکھنا۔

32 جو باتیں  خداوند نے  اس کے  ذریعہ کہی یقیناً سچ ہو گی۔ خداوند نے  بیت ایل کی قربانگاہ اور سامریہ کے  دوسرے  شہروں  کی اعلیٰ جگہوں  کے  خلاف اس کو استعمال کیا۔ ”

33 بادشاہ یُر بعام نہیں  بدلا۔ وہ گناہ کرنا جاری رکھا اس نے  کاہن بنانے  کے  لئے  مختلف خاندانوں  سے  لوگوں  کو چُننا جاری رکھا۔ کاہنوں  نے  اعلیٰ جگہوں  کی خدمت کی۔ کوئی بھی آدمی  جو کاہن بننا چاہتا تھا اس کو کاہن بننے  کی اجازت دی گئی۔

34 وہ گناہ تھا جو اس کی بادشاہت کی تباہی و بربادی کا سبب بنا۔

 

 

 

باب:  14

 

 

1 اس وقت یُر بعام کا بیٹا ابیاہ بہت بیمار ہوا۔

2 یرُ بعام نے  اپنی بیوی سے  کہا ” شیلاہ جاؤ۔ جاؤ اور اخیاہ نبی کو دیکھو اخیاہ ہی وہ آدمی  ہے  جس نے  کہا تھا کہ میں  اسرائیل کا بادشاہ بنوں  گا۔ لباس تبدیل کر لوتا کہ لوگ نہ جان سکیں  کہ تم میری بیوی ہو۔

3 اخیاہ نبی کو روٹی کے  دس ٹکڑے  کچھ کیک اور شہد کا مرتبان دو۔ پھر اس کو پو چھو ہمارے  بیٹے  کو کیا ہو ا۔ اخیاہ نبی تمہیں  بتائے  گا۔”

4 اس طرح بادشاہ کی بیوی نے  وہی کیا جو اس نے  کہا وہ شیلاہ گئی۔ وہ اخیاہ نبی کے  گھر گئی۔ اخیاہ بہت بوڑھا تھا اور اندھا ہو گیا تھا۔

5 لیکن خداوند نے  اس کو کہا کہ یربعام کی بیوی اپنے  بیٹے  کے  متعلق تم سے  پو چھنے  آ رہی ہے۔ وہ بیمار ہے۔ خداوند نے  اخیاہ نبی کو وہ باتیں  بتائی جو اسے  کہنا چاہئے۔ یُربعام کی بیوی اخیاہ کے  گھر آئی وہ یہ کو شش کر رہی تھی کہ لوگوں  کو معلوم نہ ہو کہ وہ کون ہے۔

6 اخیاہ نے  اس کے  آنے  کی آہٹ کو دروازے  پر سُنا اس لئے  اخیاہ نے  کہا ” یُر بعام کی بیوی اندر آؤ تم کیوں  کو شش کر رہی ہو اس بات کی کہ لوگ تمہیں  کوئی اور سمجھیں ! میرے  پاس تمہارے  لئے  بُری خبر ہے۔

7 واپس جاؤ اور خداوند اسرائیل کا خدا جو کہتا ہے  وہ یُر بعام سے  کہو۔خداوند کہتا ہے   "یربعام میں  نے  تمہیں  سبھی بنی اسرائیلیوں  میں  سے  چُنا میں  نے  تمہیں  اپنے  لوگوں  کا حاکم بنایا۔

8 داؤد کا خاندان اسرائیل کی بادشاہت پر حکو مت کر رہا تھا۔ لیکن میں  نے  ان سے  بادشاہت لے  لی اور تمہیں  دی لیکن تم میرے  خادم داؤد کی طرح نہیں  ہو۔ وہ ہمیشہ میرے  احکام کی اطاعت کی وہ دل و جان سے  میرے  کہنے  پر چلا اس نے  صرف وہی کام کیا جس سے  میں  راضی تھا۔

9 لیکن تم نے  کئی بڑے  گناہ کئے۔ تمہارے  گناہ ان لوگوں  کے  گناہ سے  زیادہ برے  ہیں  جنہوں  نے  تم سے  پہلے  حکومت کی۔ تم نے  میرا کہنا ماننا چھوڑ دیا۔ تم نے  دوسرے  خداؤں  اور بتوں  کو بنایا جس نے  مجھے  بہت غصہ دلایا۔

10 اس لئے  اے  یُر بعام میں  تمہارے  خاندان پر مصیبت لاؤں  گا۔ میں  تمہارے  خاندان کے  تمام آدمیوں  کو مار ڈالوں  گا۔ میں  تمہارے  خاندان کو مکمل طور سے  تباہ کر دوں  گا جس طرح آ گ گائے  کے  گوبر کو پوری طرح سے  تباہ کر دیتی ہے۔

11 اگر تمہارے  خاندان کا کوئی بھی آدمی  شہر میں  مر جائے  تو اس کو کتے  کھائیں  گے  اور تمہارے  خاندان کا کوئی آدمی  اگر میدان میں  مر جائے  تو پرندے  کھائیں  گے۔ خداوند نے  کہا ہے۔ ”

12 پھر اخیاہ نبی نے  یربعام کی بیوی سے  بات کرنی جاری رکھی اس نے  کہا ” اب گھر جاؤ جیسے  ہی تم اپنے  شہر میں  داخل ہو گی تمہارا بیٹا مر جائے  گا۔

13 تمام اسرائیل اس کے  لئے  روئیں  گے  اور اس کو دفن کریں  گے  یُر بعام کے  خاندان میں  صرف تمہارا بیٹا ہی وہ شخص ہو گا جسے  دفنایا جائے  گا۔ یہ اس لئے  کہ یربعام کے  خاندان میں  صرف وہی ایک ہے  جس نے  خداوند اسرائیل کے  خدا کو خوش کیا ہے۔

14 خداوند اسرائیل پر نیا بادشاہ بنائے  گا۔ وہ نیا بادشاہ یربعام کے  خاندان کو تباہ کرے  گا۔ یہ واقعہ بہت جلد ہو گا۔

15 پھر خداوند اسرائیل کو ضرر پہنچائے  گا۔ بنی اسرائیل بہت ڈریں  گے۔ وہ پانی کی لمبی گھاس کی طرح کانپیں  گے۔ خداوند اسرائیل کو اس اچھی زمین سے  اکھاڑ دے  گا جسے  اس نے  ان کے  باپ دادا کو دی تھی۔ وہ ان کو دریائے  فرات کی دوسری جانب منتشر کر دے  گا۔ یہ واقعہ ہو گا کیوں  کہ خداوند لوگوں  سے  غصہ میں  ہے۔ لوگوں  نے  اس کو اس وقت غصہ میں  لایا جب انہوں  نے  آشیرہ کی عبادت کے  لئے  خاص ستون بنائے۔

16 یربعام نے  گناہ کیا اور پھر یربعام نے  بنی اسرائیلیوں  سے  گناہ کر وائے۔ اس لئے  خداوند بنی اسرائیلیوں  کی شکست ہونے  دے  گا۔”

17 یُربعام کی بیوی ترضہ واپس گئی جیسے  ہی وہ گھر گئی لڑ کا مر گیا۔

18 سب اسرائیلیوں  نے  اس کو دفن کیا اور اس کے  لئے  روئے۔ یہ بالکل ویسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے  کہا تھا۔ خداوند نے  اپنے  خادم اخیاہ نبی کو یہ باتیں  کہنے  کے  لئے  استعمال کیا۔

19 بادشاہ یربعام نے  یہ سارے  کام کئے۔ اس نے  جنگیں  لڑیں  اور لوگوں  پر حکو مت کی یہ سارے  کام جو اس نے  کیا وہ ” تاریخ سلاطین اِسرائیل "میں  لکھا ہے۔

20 یُر بعام بحیثیت بادشاہ ۲۲ سال حکومت کی تب وہ مر گیا اور اپنے  باپ دادا کے  پاس دفن ہوا۔ اس کا بیٹا ندب اس کے  بعد نیا بادشاہ ہوا۔

21 اس وقت جب سلیمان کا بیٹا رحبعام یہوداہ کا بادشاہ ہوا وہ ۴۱ سال کا تھا۔ رحبعام نے  شہر یروشلم پر ۱۷ سال تک حکومت کی۔ یہ شہر جس کو خداوند نے  تعظیم کے  لئے  چُنا اس نے  اس شہر کو تمام اسرائیل کے  شہروں  میں  سے  چنا۔ رحُبعام کی ماں  نعمہ تھی وہ عمّونی تھی۔

22 یہوداہ کے  لوگوں  نے  بھی گناہ کئے  اور وہ کام کئے  جسے  خداوند نے  بہت برا کہا تھا۔ جس وجہ سے  خداوند کو بہت غصہ آیا۔ وہ لوگ اپنے  باپ دادا سے  بھی زیادہ برا گناہ کئے۔

23 لوگوں  نے  اعلیٰ جگہیں  پتھر کی یاد گاریں  اور مقدس ستون بنائے  ان لوگوں  نے  ان چیزوں  کو ہر اونچی پہاڑی پر اور ہر سبز درخت کے  نیچے  بنائے۔

24 وہاں  ایسے  بھی آدمی  تھے  جو ہیکل میں  طوائف کا کام انجام دیتے  اور دوسرے  خداؤں  کی عبادت کرتے  تھے۔ اس طرح یہوداہ کے  لوگوں  نے  کئی برائیاں  کیں۔ وہ لوگ ان لوگوں  کی طرح برتاؤ کیا جسے  خدا نے  پہلے   وہ جس زمین پر رہتے  تھے  اس زمین سے  ایسا برتاؤ کرنے  کی وجہ سے  نکال دیا تھا۔ کیوں  کہ وہ لوگ ایسا کئے  تھے  اس لئے  خدا نے  ان لوگوں  کی زمین ان سے  لے  لی اور اسے  اسرائیلیوں  کو دے  دی۔

25 رحُبعام کی بادشاہت کے  پانچویں  سال مصر کے  بادشاہ سیسق نے  یروشلم کے  خلاف لڑا۔

26 سیسق نے  خداوند کے  گھر اور بادشاہ کے  محل سے  خزانے  لے  لئے  اس نے  سونے  کی ڈھالیں  جو داؤد نے  ارام کے  بادشاہ ہدد عزر سے  لیں  تھیں  ان کو بھی لے  لی۔ داؤد نے  یہ ڈھا لیں  یروشلم لائی تھیں۔ لیکن سیسق نے  تمام سونے  کی ڈھا لیں  لے  لیں۔

27 اس لئے  بادشاہ رحبعام نے  اور ڈھالیں  ان کی جگہ رکھنے  کے  لئے  بنوائیں  لیکن یہ ڈھا لیں  کانسے  کی بنی تھیں  ( سونے  کی نہیں  ) اس نے  ڈھالوں  کو اُن آدمیوں  کو دیا جو محل کے  دروازوں  پر پہرہ دیتے  تھے۔

28 ہر وقت بادشاہ خداوند کے  گھر کو جاتا تو پہریدار اس کے  ساتھ جاتے  وہ ڈھالیں  لے  جاتے۔ وہ کام ختم ہونے  کے  بعد ان ڈھا لوں  کو واپس محافظ خانہ کی دیوار پر لگا دیتے۔

29 جو کچھ بادشاہ رحبعام نے  کیا کتاب ” تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں  لکھی ہیں۔

30 رحبعام اور یُر بعام ہمیشہ ایک دوسرے  کے  خلاف جنگیں  لڑتے  رہے۔

31 احبعام مر گیا اور اپنے  باپ دادا کے  پاس دفن ہو ا۔ وہ اپنے  باپ دادا کے  پاس شہر داؤد میں  دفن ہوا ( اس کی ماں  نعمہ وہ عمونی تھی۔) رحبعام کے  بعد اس کا بیٹا ابیام دوسرا بادشاہ ہوا۔

 

 

 

باب:  15

 

 

1 ابیام یہوداہ کا نیا بادشاہ ہوا۔ یہ نباط کے  بیٹے  یُر بعام کے  اسرائیل پر حکومت کے  اٹھارویں  سال کے  درمیان کی بات تھی۔

2 ابیام یروشلم پر تین سال حکومت کی۔ اس کی ماں  کا نام معکہ تھا وہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔

3 اس نے  وہی گناہ کئے  جو اس کے  باپ اس سے  پہلے  کر چکا تھا۔ ابیام خداوند اپنے  خدا کا مکمل طور سے  وفادار نہیں  تھا۔ اس طرح وہ اپنے  دادا داؤد جیسا نہیں  تھا۔

4 چونکہ خداوند داؤد سے  محبت کرتا تھا۔ اس لئے  اس نے  ابیام کو یروشلم میں  بادشاہ ہونے  کی اجازت دی تھی۔ تاکہ داؤد کی نسل سے  کوئی ایک وہاں  تخت پر ہو گا۔

5 داؤد نے  ہمیشہ اچھے  کام کئے  جیسا کہ خداوند نے  چا ہا۔داؤد نے  صرف اس وقت خداوند کی نافرمانی کی جب وہ حتیّ کے  اوریّاہ کے  خلاف گناہ کیا تھا۔

6 رحبعام اور یُر بعام ہمیشہ ایک دوسرے  سے  جنگ لڑتے  رہے  تھے۔

7 جو کچھ ابیام نے  کیا وہ کتاب ” تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں  لکھا ہے۔ ابیام اور یر بعام کے  درمیان جب ابیام بادشاہ تھا تو دونوں  میں  جنگ ہو تی تھی۔

8 جب ابیام مر گیا وہ شہر داؤد میں  دفن ہوا۔ اب۷یام کا بیٹا آسا اس کے  بعد نیا بادشاہ ہوا۔

9 یُر بعام کی اسرائیل پر بادشاہت کے  بیسویں  سال کے  درمیان آسا یہوداہ کا بادشاہ ہوا۔

10 آسانے  یروشلم میں  ۴۱ سال حکومت کی۔ اس کی دادی کا نام معکہ تھا اور معکہ ابی سلوم کی بیٹی تھی۔

11 آسانے  وہ اچھے  کام کئے  جو خداوند نے  کہا کہ صحیح ہیں  جسے  اس کے  اجداد داؤد نے  کیا تھا۔

12 اس زمانے  میں  ایسے  بھی آدمی  تھے  جنہوں  نے  اپنی جنسی خواہش کے  لئے  جسم بیچ کر دوسرے  خداؤں  کی خدمت کی تھی۔آسانے  ان لوگوں  سے  زبردستی کی کہ ملک چھوڑ دیں۔ آسانے  اُن بتوں  کو بھی لے  لیا جو اس کے  باپ دادا نے  بنائے  تھے۔

13 آسانے  اپنی دادی معکہ کو ملکہ کے  عہدہ سے  ہٹا دیا کیوں  کہ معکہ نے  آشیرہ دیوی کی بھیا نک مورتیوں  کو بنا یا تھا۔ آسانے  بھیانک بُت کو کاٹ ڈالا اس کو اس نے  قدرون کی وادی میں  جلا یا۔

14 آسانے  اعلیٰ جگہوں  کو تباہ نہیں  کیا لیکن وہ زندگی بھر خداوند کا وفادار رہا۔

15 آسا اور اس کے  باپ نے  خدا کو چند چیزیں  دی تھیں۔ انہوں  نے  سونے   چاندی اور دوسری چیزوں  کے  تحفے  دیئے  تھے۔ آ سا تمام چیزوں  کو ہیکل میں  رکھا۔

16 اس زمانے  میں  جب آسا یہوداہ کا بادشاہ تھا وہ ہمیشہ اسرائیل کے  بادشاہ بعشا کے  خلاف لڑتا رہا۔

17 بعشا یہوداہ کے  خلاف لڑا۔ بعشا لوگوں  کو آسا کے  ملک یہوداہ میں  آنے  اور باہر جانے  سے  روکنا چا ہا۔ اس لئے  اس نے  شہر رامہ کو بہت طاقتور بنا یا۔

18 اس لئے  آسانے  خداوند کے  گھر اور بادشاہ کے  محل کے  خزانوں  سے  سونا اور چاندی لیا۔ اس نے  چاندی اور سونا اپنے  خادموں  کو دیا اور انہیں  ارام کے  بادشاہ بِن ہدد کو بھیجا۔ بِن ہدد طابر مون کا بیٹا تھا۔ طابر مون حُز یون کا بیٹا تھا۔ دمشق بن ہدد کا پایہ تخت شہر تھا۔

19 آسانے  اس کو پیغام بھیجا ” میرا باپ اور تمہارے  باپ میں ا یک امن کا معاہدہ تھا۔ اب میں  تمہارے  ساتھ امن کا معاہدہ کرنا چاہتا ہوں۔ میں  تمہیں  سونے  اور چاندی کا تحفہ بھیج رہا ہوں۔ براہ کرم اسرائیل کے  بادشاہ بعشا کے  معاہدہ کو توڑ دو اس طرح وہ میرے  ملک سے  باہر ہو جائے  گا اور ہمیں  تنہا چھوڑ دے  گا۔”

20 بادشاہ بِن ہدد نے  بادشاہ آسا کے  ساتھ معاہدہ کیا اور اپنی فوج اسرائیل شہر عیّون دان ابیل بیت معکہ گلیلی کی جھیل کے  قریب کے  شہر اور ساری زمین کو جو کہ نفتالی خاندانی گروہ کی ہے  اس کے  خلاف لڑنے  کے  لئے  بھیجی۔

21 بعشانے  ان حملوں  کے  متعلق سنا اس لئے  اس نے  رامہ کو طاقتور بنا نا روک دیا اس نے  اس شہر کو چھوڑا اور تِرضہ کو واپس گیا۔

22 تب بادشاہ آسانے  یہوداہ کے  تمام لوگوں  کو حکم دیا کہ ہر آدمی  کو مدد کرنا چاہئے۔ وہ رامہ کو گئے  اور تمام پتھر اور لکڑی کو لئے  جس سے  بعشانے  شہر کو طاقتور بنا یا۔ وہ اُن چیزوں  کو بنیمین کے  خاندانی گروہ کی زمین جبعہ اور مضفہ لے  گئے  تب بادشاہ ان کا استعمال کیا اور ان دوشہروں  کو زیادہ طاقتور بنایا۔

23 آسا کے  متعلق جو تمام دوسری باتیں  عظیم کارنامے  جو انجام دیئے  اور وہ شہر جو اس نے  بنوائے  "تاریخ سلاطین یہوداہ”کتاب میں  لکھے  ہوئے  ہیں۔جب آسا بوڑھا ہو گیا اس کے  پیروں  میں  بیماری ہوئی۔

24 آسا مر گیا اور شہر داؤد میں  دفن ہوا پھر یہوسفط جو آسا کا بیٹا تھا اس کے  بعد نیا بادشاہ ہوا۔

25 آسا کی یہوداہ پر بادشاہت کے  دوسرے  سال یُربعام کا بیٹا ناداب اسرائیل کا بادشاہ ہوا۔ ناداب نے  اسرائیل پر دو سال حکومت کی۔

26 نادابنے  خداوند کے  خلاف برے  کام کئے۔ اس نے  اپنے  باپ یُربعام کی طرح وہی گناہ کئے  اور یربعام نے  بھی بنی اسرائیلیوں  سے  گناہ کر وایا تھا۔

27 بعشا اخیاہ کا بیٹا تھا وہ اِشکار کے  خاندانی گروہ سے  تھا۔ بعشانے  ندب بادشاہ کو مار ڈالنے  کا منصوبہ بنایا۔ یہ اس دوران ہوا جب ندب اور تمام اسرائیل جبّتون کے  شہر کے  خلاف لڑ رہے  تھے۔ یہ فلسطینی شہر تھا۔ اس جگہ پر بعشانے  ناداب کو مار ڈالا۔

28 جب آسا یہوداہ کا بادشاہ تھا اس کے  تیسرے  سال یہ واقعہ ہوا اور اس طرح بعشا اسرائیل کا اگلا بادشاہ ہوا۔

29 جب بعشا نیا بادشاہ بنا اس نے  یربعام کے  خاندان کے  ہر ایک آدمی  کو مار ڈالا۔ بعشا نے  یربعام کے  خاندان کے  ایک آدمی  کو بھی زندہ نہ چھوڑا۔یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے  کہا تھا خداوند نے  اپنے  خادم شیلاہ کے  اخیاہ کے  معرفت فرمایا۔

30 ایسا اس لئے  ہوا کیوں  کہ بادشاہ یربعام بنی اسرائیلیوں  سے  کئی گناہ کروانے  کا سبب بنا۔ یربعام نے  خداوند اسرائیل کے  خدا کو بہت غصہ میں  لایا۔

31 دوسری باتیں  جو نادابنے  کیں  وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں  لکھی ہوئی ہیں۔

32 اب یہوداہ کا بادشاہ آسا اور بعشا ایک دوسرے  کے  خلاف زندگی بھر جنگ لڑتے  رہے۔

33 آسا کی دور حکومت کے  تیسرے  سال جب وہ یہوداہ پر حکومت کرتا تھا اخیاہ کا بیٹا بعشا اسرائیل کا بادشاہ بنا۔ بعشانے  تِر ضہ میں  سارے  اسرائیل پر چوبیس سال حکومت کی۔

34 لیکن بعشانے  وہ کام کئے  جنہیں  خداوند نے  برا کہا تھا۔ اس نے  وہی گناہ کئے  جو یربعام نے  کیا تھا۔ یربعام ان گناہوں  کو لوگوں  سے  کروایا تھا۔

 

 

باب:  16

 

 

1 تب خداوند نے  یاہو سے  مندر جہ ذیل الفاظ بعشا کے  خلاف کہا

2 ” میں  نے  تم کو ایک اہم آدمی  بنایا۔ میں  نے  تم کو اپنے  بنی اسرائیلیوں  پر شہزادہ بنایا لیکن تم نے  یربعام کے  ہی راستہ کو اختیار کئے۔ تم میرے  بنی اسرائیلیوں  سے  گناہ کروانے  کا سبب بنے۔ انہوں  نے  اپنے  گناہوں  سے  مجھے  غصہ دلایا۔

3 اس لئے  میں  تمہیں  بعشا اور تمہارے  خاندان کو برباد کروں  گا۔ میں  وہی کروں  گا جو میں  نباط کے  بیٹے  یُربعام کے  خاندان کے  ساتھ کیا۔

4 تمہارے  خاندان کے  لوگ شہر کی گلیوں  میں  مریں  گے  اور ان کے  جسموں  کو کتے  کھائیں  گے۔ تمہارے  خاندان کے  کچھ لوگ میدانوں  میں  مریں  گے  اور پرندے  ان کے  جسموں  کو کھائیں  گے  ”

5 بعشا کے  متعلق دوسری باتیں  اور جو بڑے  کارنامے  وہ جو انجام دیئے  تھے  وہ کتاب "تاریخ سلاطین اسرائیل "میں  لکھی ہوئی ہیں۔

6 بعشا مر گیا اور ترضہ میں  دفن ہوا۔ اس کا بیٹا ایلہ اس کے  بعد نیا بادشاہ ہوا۔

7 اس لئے  خداوند نے  حنانی کے  بیٹے  یاہو نبی کے  ذریعے  بعشا اور اس کے  خاندان کے  خلاف اپنا پیغام دیا۔ بعشا نے  خداوند کے  خلاف بہت برائی کیا اس سے  خداوند کو بہت غصہ آیا۔ بعشا نے  وہی کام کیا جو اسے  پہلے  یربعام کے  خاندان نے  کیا تھا۔ اور خداوند اس لئے  بھی غصہ میں  تھا کیوں  کہ بعشا نے  یر ُبعام کے  خاندان کو مار ڈالا تھا۔

8 ایلہ آسا کی بادشاہت کے  چھبیسویں  سال یہوداہ کا بادشاہ ہوا۔ ایلہ بعشا کا بیٹا تھا۔ اس نے  ترضہ پر دو سال حکومت کی۔

9 زِمری بادشاہ ایلہ کے  عہدیداروں  میں  سے  ایک تھا۔ زمری ایلہ کے  آدھی رتھوں  پر قیادت کرتا تھا۔ لیکن زمری نے  ایلہ کے  خلاف منصوبے  بنائے۔ بادشاہ ایلہ تِرضہ میں  تھا۔ وہ ارضہ کے  گھر میں  پی رہا تھا اور مدہوش ہو رہا تھا۔ ارضہ ترضہ میں  محل کا نگراں  تھا۔

10 زِمری گھر کے  اندر گیا اور بادشاہ ایلہ کو مار ڈالا۔ یہ ستائیسویں  سال کا واقعہ ہے  جب آسا یہوداہ کا بادشاہ تھا پھر زمری ایلہ کے  بعد نیا بادشاہ ہوا۔

11 زمری کے  نئے  بادشاہ ہونے  کے  بعد اس نے  بعشا کے  تمام خاندان کو مار ڈالا۔ اس نے  بعشا کے  خاندان کے  ایک آدمی  کو بھی زندہ نہ چھوڑا۔ زمری نے  بعشا کے  دوستوں  کو بھی مار ڈالا۔

12 اس طرح زمری نے  بعشا کے  خاندان کو تباہ کیا۔ یہ ایسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے  یاہو نبی کی معرفت بعشا کے  خلاف فرمایا تھا کہ ہو گا۔

13 یہ سارے  واقعہ بعشا کے  اور اس کے  بیٹے  ایلہ کے  گناہوں  کی وجہ سے  ہوا۔ وہ گناہ کئے  اور بنی اسرائیلیوں  کو گناہ کروانے  کا سبب بنا۔ خداوند غصہ میں  تھا کیوں  کہ ان لوگوں  کے  پاس کئی بت تھے۔

14 دوسری باتیں  جو ایلہ نے  کی تھیں  وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں  لکھی ہوئی ہیں۔

15 زمری اس وقت بادشاہ بنا جب آسا کی یہوداہ پر بادشاہت کا ستا ئیسواں  سال تھا۔ زمری نے  ترضہ پر سات دن حکومت کی۔ یہ واقعہ اس طرح ہوا : اسرائیل کی فوجوں  نے  جبتون کے  قریب فلسطینی قصبوں  میں  پڑاؤ ڈالا۔ وہ جنگ کے  لئے  تیار تھے۔

16 خیمہ میں  آدمیوں  نے  سنا کہ زمری کے  بادشاہ کے  خلاف منصوبہ بنایا ہے  انہوں  نے  سنا کہ اس نے  بادشاہ کو مار ڈالا۔ اس لئے  تمام اسرائیلیوں  نے  اس دن عمری کو اسرائیل پر بادشاہ بنا یا۔عمری فوج کا سپہ سالار تھا۔

17 اس لئے  عمری اور تمام اسرائیلی جبّتون سے  نکل کر تِرضہ پر حملہ کئے۔

18 زمری نے  دیکھا کہ شہر کو فتح کر لیا گیا ہے  اس لئے  وہ محل کے  اندر گیا اور آ گ لگانی شروع کی۔ اس نے  محل کو اور اپنے  آپ  کو جلا ڈالا۔

19 اسطرح زمری مر گیا کیوں  کہ اس نے  گناہ کیا تھا۔زمری نے  وہ کام کئے  جنہیں  خداوند نے  بُرا کہا تھا۔ اس نے  اسی طرح گناہ کئے  جس طرح یُر بعام نے  گناہ کئے  تھے۔ اور یُر بعام نے  بنی اسرائیلیوں  کے  لئے  گناہ کرنے  کا سبب بنا تھا۔

20 زمری کے  خفیہ منصوبوں  کی کہانی اور دوسری باتیں  جو زمری نے  کیں  وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل” میں  لکھی ہوئیں  ہیں  اور جو واقعات ہوئے  جب زمری بادشاہ ایلہ کے  خلاف ہوا تھا وہ بھی اس کتاب میں  لکھے  ہوئے  ہیں۔

21 بنی اسرائیل دو گروہوں  میں  بٹ گئے۔ آدھے  لوگ جینت کے  بیٹے  تبنی کے  ساتھ تھے  اور اس کو بادشاہ بنانا چاہتے  تھے۔ اور دوسرے  آدھے  لوگ عمری کے  ساتھ تھے۔

22 لیکن عمری کے  تائیدی ساتھی جینت کے  بیٹے  تبنی کے  لوگوں  سے  زیادہ طاقتور تھے  اس لئے  تبنی کو مار ڈالا گیا اور عمری بادشاہ ہوا

23 آسا کی یہوداہ پر بادشاہت کے  ۳۱ ویں  سال کے  درمیان عمری اسرائیل کا بادشاہ ہوا۔ عمری نے  اسرائیل پر بارہ سال حکومت کی ان میں  سے  چھ سال اس نے  تِرضہ کے  شہر پر حکومت کی۔

24 لیکن عمری نے  سامریہ کی پہاڑی کو خریدا۔ اس نے  سمر سے  اس کو تقریباً ۱۵۰ پاؤنڈ چاندی میں  خریدا۔ عمری نے  اس پہاڑی پر ایک شہر بنا یا۔اس نے  شہر کو اس کے  مالک سمر کے  بعد سامریہ نام دیا۔

25 عمری نے  وہ کام کئے  جس کو خداوند نے  بُرا کہا۔ عمری اس سے  پہلے  کہ سب بادشاہوں  سے  زیادہ بُرا تھا۔

26 اس نے  وہی سب گناہ کئے  جو نباط کا بیٹا یُربعام نے  کیا۔ یربعام نے  بنی اسرائیلیوں  سے  گناہ کروانے  کا سبب بنا۔اس لئے  خداوند اسرائیل کے  خدا کو بہت غصہ آیا۔ خداوند بہت غصّہ میں  تھا کیوں  کہ انہوں  نے  بیکار بتوں  کی عبادت کی۔

27 عمری کے  متعلق دوسری باتیں  اور عظیم کارنامے  جو اس نے  انجام دیا وہ ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں  لکھا ہوا ہے۔

28 عمری مر گیا اور سامریہ میں  دفن ہوا۔اس کا بیٹا اخی اب اس کے  بعد نیا بادشاہ ہوا۔

29 عمری کا بیٹا اخی اب اسرائیل کا بادشاہ ہوا جبکہ آسا کی یہوداہ پربادشاہت کا اڑتیسواں  سال تھا۔ اخی اب نے  اسرائیل کے  شہر سامریہ پر ۲۲ سال حکومت کی۔

30 اخی اب نے  وہ کام کئے  جنہیں  خداوند نے  بُرا کہا۔ اور اخی اب تمام بادشاہوں  سے  بُرا تھا جو اس سے  پہلے  تھے۔

31 اخی اب کے  لئے  صرف یہی کافی نہیں  تھا کہ وہ وہی گناہ کرے  جو نباط کا بیٹا یُر بعام نے  کیا تھا۔ اس طرح اخی اب نے  اِتبعل کی بیٹی اِیزبل سے  بھی شادی کی۔اتبعل صیدون کے  لوگوں  کا بادشاہ تھا۔ تب اخی اب نے  بعل کی عبادت اور خدمت شروع کی۔

32 اخی اب نے  سامریہ میں  بعل کی عبادت کرنے  کے  لئے  ایک ہیکل بنا یا۔ اس نے  وہاں  ایک قربان گاہ اس ہیکل میں  رکھی۔

33 اخی اب نے  ایک خاص ستون آشیرہ کی عبادت کے  لئے  نصب کیا۔ اخی اب نے  بہت زیادہ بُرائیاں  کیں  جس کی وجہ سے  خداوند اسرائیل کا خدا ان تمام بادشاہوں  سے  زیادہ غصہ ہوا کہ اس سے  پہلے  تھے۔

34 اخی اب کے  زمانے  میں  بیت ایل کے  حی ایل نے  دوبارہ یریحو کے  شہر کو بنایا۔حی ایل کے  شہر پر کام شروع کرنے  کے  وقت اس کا بڑا بیٹا ابیرام مر گیا۔ اور جب حی ایل نے  شہر کے  دروازے  بنائے  اس کا چھوٹا بیٹا سجو ب مر گیا۔ یہ واقعہ اسی طرح ہوا جیسا کہ خداوند نے  نون کے  بیٹے  یشوع کے  ذریعہ کہا تھا کہ یہ ہو گا۔

 

 

 

باب:  17

 

 

1 ایلیاہ جلعاد کے  شہر تشبی کا نبی تھا۔ ایلیاہ نے  بادشاہ اخی اب سے  کہا ” میں  خداوند اسرائیل کے  خدا کی خدمت کرتا ہوں  اس کی طاقت سے  میں  وعدہ کرتا ہوں  کہ کوئی شبنم یا بارش آئندہ چند سالوں  میں  نہیں  گرے  گی بارش صرف اسی وقت گرے  گی اگر میں  گِرنے  کا حکم دوں۔”

2 تب خداوند نے  ایلیاہ سے  کہا

3 ” یہ جگہ چھوڑو اور مشرق کو جاؤ۔ کریت نالہ کے  قریب چھپ جاؤ۔یہ نالہ یردن کے  مشرق میں  ہے۔

4 تم اس ندی سے  پانی پی سکتے  ہو۔ میں  کوؤں  کو حکم دیا ہوں  کہ تمہارے  لئے  اس جگہ غذا لائے۔ ”

5 اس طرح ایلیاہ نے  وہی کیا جو خداوند نے  اس کو کرنے  کے  لئے  کہا۔ وہ دریائے  یردن کے  مشرق میں  کریت نالہ کے  قریب رہنے  کے  لئے  گیا۔

6 کوّے  ایلیاہ کے  لئے  ہر صبح اور ہر شام غذا لا تے۔ ایلیاہ اس ندی سے  پانی پیتا۔

7 بارش نہیں  ہوئی۔ کچھ عرصہ بعد ندی بھی سوکھ گئی۔

8 تب خداوند نے  ایلیاہ سے  کہا۔

9 ” صیدون میں  صارپت کو جاؤ اور وہاں  رہو۔ وہاں  ایک عورت ہے  جس کا شوہر مر چکا ہے۔ وہ اس جگہ پر رہتی ہے  میں  نے  اس کو حکم دیا ہے  کہ تمہیں  کھا نا دے۔ ”

10 اس لئے  ایلیاہ صارپت کو گیا وہ شہر کے  دروازے  پر گیا اور وہاں  ایک عورت کو دیکھا اس کا شوہر مر چکا تھا۔ عورت جلانے  کے  لئے  لکڑیاں  جمع کر رہی تھی۔ ایلیاہ نے  اس کو کہا ” کیا تم تھوڑا پانی ایک پیالہ میں  لا سکتی ہوتا کہ میں  پی سکوں ؟ ”

11 عورت اس کے  لئے  پانی لانے  جا رہی تھی اور ایلیاہ نے  کہا ” براہ کرم ایک روٹی کا ٹکڑا بھی میرے  لئے  لاؤ۔”

12 عورت نے  جواب دیا ” خداوند تیرے  خدا کی حیات کی قسم میرے  پاس روٹی نہیں  ہے۔ میرے  پاس تھوڑا آٹا مرتبان میں  ہے  اور تھوڑا زیتون کا تیل جگ میں  ہے۔ میں  یہاں  اس جگہ جلانے  کے  لئے  کچھ لکڑی کے  ٹکڑے  جمع کر کے  لے  جانے  کے  لئے  آئی۔ میں  انہیں  گھر لے  جا کر اپنا آخری کھا نا پکاؤں  گی۔ میں  اور میرا بیٹا ہم دونوں  اسے  کھائیں  گے  اور پھر بعد میں  بھوک سے  مر جائیں  گے۔ ”

13 ایلیاہ نے  اس عورت سے  کہا ” فکر نہ کرو گھر جاؤ اور اپنا کھانا پکاؤ جیسا کہ تم نے  کہا لیکن پہلے  ایک چھوٹی سی روٹی اپنے  آٹے  سے  بناؤ اور وہ روٹی میرے  پاس لاؤ۔ تب پھر اپنے  اور اپنے  بیٹے  کے  لئے  کھانا پکاؤ۔

14 خداوند اسرائیل کا خدا کہتا ہے   ” وہ آٹے  کا مرتبان کبھی خالی نہ ہو گا اور اس جگ میں  ہمیشہ تیل رہے  گا۔ یہ اس وقت تک جاری رہے  گا جب تک کہ خداوند بارش نہ بھیجے۔ ”

15 اس لئے  وہ عورت اپنے  گھر گئی اور ایلیاہ نے  جو کہا اس نے  ویسا ہی کیا۔ایلیاہ وہ عورت اور اس کے  بیٹے  کافی دنوں  تک کھانا کھاتے  رہے۔

16 آٹے  کا مرتبان اور تیل کا جگ کبھی خالی نہیں  ہوا۔ یہ ویسا ہی ہوا جیسا کہ خداوند نے  ایلیاہ کے  ذریعہ کہا تھا کہ ایسا ہو گا۔

17 کچھ عرصہ بعد عورت کا لڑکا بیمار ہوا وہ زیادہ سے  زیادہ بیمار ہوتا گیا۔ آخر کار لڑ کے  کی سانس بند ہو گئی۔

18 اور عورت نے  ایلیاہ سے  کہا ” تم ایک خدا کے  آدمی  ہو کیا تم میری مدد کر سکتے  ہو؟ یا تم مجھے  میرے  گناہوں  کو یاد دلانے  کے  لئے  یہاں  آئے  ہو؟ کیا تم یہاں  صرف میرے  بیٹے  کو مروانے  کے  لئے  آئے  ہو؟ ”

19 ایلیاہ نے  اس کو کہا "تمہارے  بیٹے  کو مجھے  دو۔” ایلیاہ نے  لڑ کے  کو اس سے  لیا اور اوپر گیا۔ اس نے  اس کو اس کمرے  میں  بستر پر لٹا دیا جہاں  وہ ٹھہرا تھا۔

20 تب ایلیاہ نے  دعا کی ” خداوند میرے  خدا اس بیوہ نے  مجھے  اپنے  گھر میں  رہنے  دیا ہے۔ کیا تو اس کے  ساتھ یہ برا سلوک کرے  گا؟ ” کیا تو اس کے  بیٹے  کو مرنے  دے  گا؟ ”

21 پھر ایلیاہ لڑ کے  کے  اوپر تین دفعہ لیٹا ایلیاہ نے  دعا کی ” خداوند میرے  خدا برائے  مہربانی اس لڑ کے  کو دوبارہ زندگی دے۔ ”

22 خداوند نے  ایلیاہ کی دعا سن لی۔ لڑ کا دوبارہ سانس لینے  لگا وہ اب زندہ تھا۔

23 ایلیاہ لڑ کے  کو سیڑھیوں  سے  نیچے  لایا۔ اس نے  لڑ کے  کو اس کی ماں  کے  حوالے  کیا ” دیکھو تمہارا بیٹا زندہ ہے۔ ”

24 عورت نے  جواب دیا ” سچ مچ اب میں  جانتی ہوں  کہ تم خدا کے  آدمی  ہو۔” میں  جانتی ہوں  خداوند تمہارے  ذریعہ سے  کہتا ہے۔ ”

باب:  18

 

 

1 تیسرے  سال کے  دوران بارش نہیں  ہوئی خداوند نے  ایلیاہ سے  کہا ” جاؤ بادشاہ اخی اب سے  ملو۔ میں  جلد ہی بارش بھیجوں  گا۔”

2 اس لئے  ایلیاہ اخی اب سے  ملنے  گیا۔ اس وقت سامریہ میں  کھانا نہیں  تھا۔

3 اس لئے  بادشاہ اخی اب نے  عبد یاہ سے  کہا میرے  پاس آؤ۔عبدیاہ بادشاہ کے  محل کا نگراں  کار تھا۔( عبدیاہ خداوند کا سچا مان نے  وا لا تھا۔

4 ایک بار اِیز بل خداوند کے  تمام نبیوں  کو مار رہی تھی اس لئے  عبدیاہ نے  ۱۰۰ نبیوں  کو لیا اور انہیں  دو غاروں  میں  چھپا یا عبدیاہ نے  ۵۰ نبیوں  کو ایک غار میں  اور ۵۰ کو دوسرے  غار میں  رکھا پھر عبدیاہ ان کے  لئے  کھانا اور پانی لا یا۔)

5 بادشاہ اخی اب نے  عبدیاہ سے  کہا ” میرے  ساتھ آؤ ہم ہر چشمے  اور نالے  پر دیکھیں  گے  شاید کہ ہمیں  کہیں  گھاس مل جائے تا کہ ہمارے  گھوڑے  اور خچّر زندہ رہیں۔ پھر ہمیں  اپنے  جانوروں  کو نہیں  مارنا پڑے  گا۔”

6 ہر آدمی نے  ملک کا ایک حصہ چُنا جہاں  وہ پانی کو ڈھونڈ سکے۔ تب دو آدمی  پو رے  ملک میں  گھومے۔ اخی اب ایک طرف خود گیا اور عبد یاہ دوسری طرف گیا۔

7 جب عبدیاہ سفر کر رہا تھا وہ ایلیاہ سے  ملا عبدیاہ نے  ایلیاہ کو پہچان لیا۔ عبدیاہ ایلیاہ کے  سامنے  جھک گیا اس نے  کہا ” ایلیاہ؟ کیا یہ آپ  ہیں  آقا؟ ”

8 ایلیاہ نے  جواب دیا ” ہاں  یہ میں  ہوں  جاؤ اور اپنے  آقا بادشاہ سے  کہو کہ میں  یہاں  ہوں۔”

9 تب عبدیاہ نے  کہا ” اگر میں  اخی اب سے  کہتا ہوں  کہ میں  جانتا ہوں  تم یہاں  ہو تو وہ مجھے  مار ڈالے  گا میں  نے  تمہارے  ساتھ کوئی بُرائی نہیں  کی تم مجھے  کیوں  مروا دینا چاہتے  ہو؟”

10 میں  خداوند کی حیات کی قسم کھاتا ہوں  بادشاہ تمہیں  ہمیشہ تلاش کر رہا ہے۔ اس نے  لوگوں  کو تمہیں  تلاش کرنے  کے  لئے  ہر ملک میں  بھیجا ہے۔ اگر ملک کا حاکم کہتا ہے  کہ تم اس کے  ملک میں  نہیں  ہو تو اخی اب حاکم کو قسم کھلواتا ہے  یہ کہنے  کے  لئے  کہ تم اس ملک میں  نہیں  تھے۔

11 اب تم چاہتے  ہو کہ میں  جاؤں  اور اسے  کہوں  کہ تم یہاں  ہو۔ تب خداوند تمہیں  کسی دوسری جگہ لے  جا سکتا ہے۔ بادشاہ اخی اب یہاں  آئے  گا اور وہ تمہیں  نہ پاس کے   گا۔ اور وہ مجھے  مار ڈالے  گا۔ میں  جس وقت بچہ تھا تب سے  ہی خداوند کا کہا مانتا ہوں۔

12  13 میں  نے  جو کیا تم نے  سُنا ایز بل خداوند کے  نبیوں  کو جان سے  مار رہا تھا۔ اور میں  نے  ۱۰۰ نبیوں  کو غار میں  چھپایا۔ میں  نے  ۵۰ نبیوں  کو ایک غار میں  رکھا اور ۵۰ نبیوں  کو دوسرے  غار میں  رکھا۔ میں  اُن کے  لئے  غذا اور پانی لا یا۔

14ا ب تم چاہتے  ہو کہ میں  جا کر بادشاہ سے  کہوں  کہ تم یہاں  ہو۔ بادشاہ مجھے  مار ڈالے  گا۔”

15 ایلیاہ نے  جواب دیا ” میں  خداوند کی زندگی کی قسم کھاتا ہوں  جس کی میں  خدمت کرتا ہوں  کہ میں  بادشاہ کے  سامنے  کھڑا ہوں  گا۔”

16 اس لئے  عبدیاہ بادشاہ اخیا ب کے  پاس گیا اس نے  بتا یا کہ ایلیاہ وہاں  ہے  تو بادشاہ اخی اب ایلیاہ سے  ملنے  گئے۔

17 جب اخی اب نے  ایلیاہ کو دیکھا تو کہا ” کیا یہ تم ہو؟ تم وہ آدمی  ہو جس نے  اسرائیل کو مصیبت میں  ڈالا۔”

18 ایلیاہ نے  جوا ب دیا ” میں  اسرائیل کی مصیبت کا سبب نہیں  ہوں۔ تم اور تمہارا باپ اس مصیبت کا سبب ہو تم مصیبت کا سبب بنے  جب تم احکام خداوند کی اطاعت رو ک دی اور جھوٹے  خداؤں  کو ماننا شروع کیا۔

19 اب تمام اسرائیل سے  کہو کہ مجھ سے  کرمل کی چوٹی پر ملیں۔ اور اس جگہ پر بعل کے  ۴۵۰ نبیوں  کو لاؤ۔ اور جھوٹی دیوی آشیرہ کے  ۴۰۰ نبیوں  کو وہاں  لاؤ جو ملکہ ایز بل کے  ٹیبل پر ہر دن کھاتے  ہیں۔”

20 اس لئے  اخی اب نے  تمام اسرائیلیوں  اور ان نبیوں  کو کرمل کی چوٹی پر بلا یا۔

21 ایلیاہ ان لوگوں  کے  پاس آیا۔ اس نے  کہا ” تم لوگ کب یہ فیصلہ کرو گے  کہ تمہیں  کس کی اطاعت کرنی چاہئے ؟ اگر خداوند ہی سچا خدا ہے  تو تمہیں  اس کی اطاعت کرنی چاہئے۔ ” لیکن اگر بعل سچا خدا ہے  تو تمہیں  اس کی اطاعت کرنی چاہئے۔ ” لوگوں  نے  کچھ نہیں  کہا۔

22 اس لئے  ایلیاہ نے  کہا ” یہاں  صرف میں  ہی خداوند کا نبی ہوں  لیکن یہاں  بعل کے  ۴۵۰ نبی ہیں۔

23 اس لئے  دوسانڈ لاؤ۔ بعل کے  نبی ایک سانڈ لیں  اور اس کو ذبح کر کے  ٹکڑے  ٹکڑے  کریں  پھر گوشت کو لکڑی پر رکھیں۔ لیکن جلنے  کے  لئے  آ گ نہ لگاؤ۔ دوسرے  سانڈ کولے  کر میں  بھی ایسا ہی کروں  گا۔ اور میں  بھی آ گ نہیں  لگاؤں  گا۔

24 اے  بعل کے  نبیوں  اپنے  دیوتاسے  دعا کرو۔ اور جس کی بھی لکڑیاں  جلنی شروع ہو جائے  وہی سچا خدا ہے۔ ” تمام لوگوں  نے  اس کو قبول کیا کہ یہ ایک اچھا خیال ہے۔

25 تب ایلیاہ نے  بعل کے  نبیوں  سے  کہا ” تم بہت سارے  ہو اس لئے  تم پہلے  جاؤ سانڈ کو چن کر تیار کرو لیکن آ گ جلانی شروع نہ کرو۔”

26 پھر نبیوں  نے  اس سانڈ کو لیا جو انہیں  دیا گیا تھا اور اسے  تیار کیا۔ پھر وہ لوگ بعل سے  دوپہر تک دعا کئے  لیکن نہ کوئی آواز تھی اور نہ ہی کسی نے  جواب دیا۔ نبیوں  نے  اپنی بنائی ہوئی قربان گاہ کے  اطراف ناچ کئے  لیکن آ گ نہیں  جلی۔

27 دوپہر میں  ایلیاہ نے  ان کا مذاق اڑا یا۔ ایلیاہ نے  کہا ” اگر بعل حقیقت میں  دیوتا ہے  تو تب تمہیں  بلند آواز سے  دعا کرنی ہو گی۔ ہو سکتا ہے  وہ سوچ رہا ہو۔ یا پھر وہ مصروف ہو۔ یا ہو سکتا ہے  وہ سفر کر رہا ہو۔ وہ سو رہا ہو گا۔ یا ہو سکتا ہے  تم بلند آواز سے  دعا کرو تو وہ جاگ جائے۔ ”

28 اس لئے  نبیوں  نے  اونچی آواز سے  دعائیں  کیں  وہ لوگ اپنے  آپ کو تلواروں  اور بھالوں  سے  گھائل کر لئے۔ ( یہ ان کی عبادت کا طریقہ تھا۔) ان لوگوں  نے  اپنے  آپ  کو اس قدر گھائل کر لیا کہ خون بہنے  لگا۔

29 دوپہر کا وقت گذر گیا لیکن آ گ ابھی تک شروع نہ ہوئی تھی۔ نبیوں  نے  اس وقت تک جنگلی حرکتیں  کرتے  رہے۔ جب تک شام کی قربانی کا وقت نہ آ گیا لیکن بعل کی طرف سے  کوئی جواب نہ تھا۔ کوئی آواز نہ تھی کوئی بھی نہیں  سُن رہا تھا۔

30 تب ایلیاہ نے  تمام لوگوں  سے  کہا ” اب میرے  پاس آؤ اس لئے  سب لوگ ایلیاہ کے  اطراف جمع ہوئے۔ خداوند کی قربان گاہ اکھاڑ دی گئی تھی۔” اس لئے  ایلیاہ نے  اس کو ٹھیک کیا۔

31 ایلیاہ نے  بارہ پتھر حاصل کئے۔ ایک پتھر ہر بارہ خاندانی گروہ کے  لئے  تھا۔ یہ بارہ خاندانی گروہ کا نام یعقوب کے  بارہ بیٹوں  کے  نام سے  تھے۔ یعقوب وہ آدمی  تھا۔ جسے  خداوند نے  اسرائیل نام دیا تھا۔

32 ایلیاہ نے  قربان گاہ کو بنانے  کے  لئے  اور خداوند کی تعظیم کے  لئے  ان پتھروں  کو استعمال کیا۔ ایلیاہ نے  ایک چھوٹا خندق قربان گاہ کے  اطراف کھودا۔ جو اتنا گہرا اور چوڑا تھا کہ اس میں  ۷ گیلن پانی سما سکتا تھا۔

33 تب ایلیاہ قربان گاہ پر لکڑیاں  رکھیں  اس کے  سانڈ کو کاٹ کر ٹکڑے  کئے  اور ٹکڑوں  کو لکڑی پر رکھا۔

34 تب ایلیاہ نے  کہا ” چار مرتبان پانی بھرو۔ پانی کو گوشت کے  ٹکڑوں  اور لکڑی پر ڈالو۔” پھر ایلیاہ نے  کہا ” دوبارہ کرو۔” پھر اس نے  کہا ” تیسری بار کرو۔”

35 پانی قربان گاہ سے  بہنے  لگا اور کھائی بھر گئی۔

36 یہ وقت دوپہر کی قربانی کا تھا اس لئے  نبی ایلیاہ قربان گاہ کے  قریب گیا اور دعا کی ” خداوند خدا ابراہیم اسحاق اور یعقوب کے  خدا میں  اب تم سے  یہ مانگتا ہوں  کہ تم یہ ثابت کرو کہ میں  تمہارا خادم ہوں۔ ان لوگوں  کو بتاؤ کہ تم نے  مجھے  یہ سب چیزیں  کرنے  کے  لئے  حکم دیا ہے۔

37 خداوند میری دعا کو سن لو۔ ان لوگوں  کو بتاؤ کہ تم خداوند خدا ہو تب لوگوں  کو معلوم ہو گا کہ تم انہیں  اپنی طرف لا رہے  ہو۔ ”

38 اس لئے  خداوند نے  آ گ بھیجی۔ آ گنے  قربانی کے  نذرانے  کو لکڑی کو پتھر کو اور قربان گاہ کے  اطراف کی زمین کو جلا یا۔ آگ نے  خندق کے  اندر کے  پانی کو خشک کر دیا۔

39 تمام لوگوں  نے  اس واقعہ کو دیکھا تمام لوگ زمین پر جھک گئے  اور یہ کہنا شروع کئے   ” خداوند خدا ہے ! خداوند خدا ہے۔ ”

40 تب ایلیاہ نے  کہا ” بعل کے  نبیوں  کو پکڑو ان میں  سے  کسی کو بھی فرار ہونے  نہ دو۔ ” اس لئے  لوگوں  نے  تمام نبیوں  کو پکڑ لیا۔ تب ایلیاہ نے  ان سب کو قیسون کے  نالے  تکلے  گیا اس جگہ پر اس نے  سب نبیوں  کو مار ڈالا۔

41 تب ایلیاہ نے  بادشاہ اخی اب سے  کہا ” اب جاؤ کھاؤ اور پیو۔ موسلا دھار بارش آ رہی ہے۔ ”

42 اس لئے  بادشاہ اخی اب کھانے  کے  لئے  گیا۔ اسی وقت ایلیاہ کرمل کی چوٹی پر چڑھ گیا۔ چوٹی کے  اوپر ایلیاہ جھک گیا اس نے  اپنا سر گھٹنوں  میں  ڈال دیا۔

43 تب ایلیاہ نے  اپنے  خادم سے  کہا "سمندر کی طرف دیکھو۔” خادم اس جگہ پر گیا جہاں  سے  سمندر دکھائی دے  سکے  پھر خادم واپس آیا اور کہا ” میں  نے  کچھ نہیں  دیکھا۔” ایلیاہ نے  کہا ” جاؤ دوبارہ دیکھو۔” ایسا سات مرتبہ ہوا۔

44 ساتویں  بار خادم واپس آیا اور کہا ” میں  نے  ایک چھوٹا سا بادل دیکھا جو آدمی  کی مٹھی کے  برا بر ہے۔ سمندر سے  آ رہا تھا۔ ” ایلیاہ خادم سے  کہا ” بادشاہ اخی اب کے  پاس جاؤ اور اس کو کہو کہ رتھ لے  اور اپنے  گھر کی طرف چلے  جائیں۔ اگر ابھی وہ نہیں  نکلے  تو بارش اس کو روک دے  گی۔”

45 تھوڑی ہی دیر بعد آسمان کالے  بادلوں  سے  ڈھک گیا تیز ہوائیں  چلنے  لگی اور زوردار بارش شروع ہو ئی۔ اخی اب اس کی رتھ میں  سوار ہوا اور یزر عیل کی طرف واپس سفر کیا۔

46 خداوند کی طاقت ایلیاہ کے  اندر آئی۔ ایلیاہ نے  اپنے  کپڑوں  اپنے  چاروں  طرف کس لیا پھر دوڑنے  لگا۔ تب ایلیاہ بادشاہ اخی اب سے  دور یزر عیل کے  راستے  پر دوڑا۔

 

 

 

باب:  19

 

1 بادشاہ اخی اب نے  ایز بل سے  تمام باتیں  کیں  جو ایلیاہ نے  کیں  اخی اب نے  اس کو کہا کہ کس طرح ایلیاہ نے  تمام نبیوں  کو تلوار سے  مار ڈالا۔

2 اس لئے  ایز بل نے  قاصد کو ایلیاہ کے  پاس بھیجا ایز بل نے  کہا ” میں  وعدہ کرتی ہوں  کل اس وقت سے  پہلے  میں  تمہیں  مار ڈالوں  گی جس طرح تم نے  ان نبیوں  کو مار ڈالا۔ اگر میں  کامیاب نہ ہوئی تو دیوتا  مجھ کو مار ڈالے۔ ”

3 جب ایلیاہ نے  یہ سنا وہ ڈر گیا اس لئے  اپنی جان بچانے  کے  لئے  بھا گا۔اس نے  اپنے  خادم کو بھی لے  گیا۔وہ بیر سبع یہوداہ کو گئے۔ ایلیاہ نے  اپنے  خادم کو بیر سبع میں  چھوڑا۔

4 پھر ایلیاہ سارا دن صحرا میں  چلتا رہا۔ ایلیاہ ایک جھاڑی کے  نیچے  بیٹھ گیا۔اس نے  اپنے  لئے  موت مانگی۔ایلیاہ نے  کہا ” میں  بہت زندہ رہا مجھے  مرنے  دو میں  اپنے  باپ دادا سے  اچھا نہیں  ہوں۔”

5 تب ایلیاہ درخت کے  نیچے  لیٹ گیا اور سو گیا۔ ایک فرشتہ ایلیاہ کے  پاس آیا اور اس کو چھوا۔ فرشتہ نے  کہا ” اٹھو کھاؤ۔”

6 ایلیاہ نے  دیکھا اس کے  بہت قریب کوئلہ پر پکا ہوا کیک اور مرتبان میں  پانی ہے۔ ایلیاہ نے  کھا یا اور پیا پھر وہ دوبارہ سونے  گیا۔

7 بعد میں  خداوند کا فرشتہ دوبارہ اس کے  پاس آیا۔اس کو چھوا اور کہا "اٹھو کھاؤ! اگر نہیں  کھاؤ گے  تو لمبے  سفر کے  لئے  قوّت نہ رہے  گی۔

8 اس لئے  ایلیاہ اٹھا وہ کھا یا اور پیا۔ اس غذا کی قوت سے  وہ چالیس دن اور چالیس رات چلا۔ وہ حوریب کی پہاڑی تک گیا جو خدا کی پہاڑی ہے۔

9 وہاں  ایلیاہ ایک غار میں  گیا اور ساری رات ٹھہرا رہا۔ تب خداوند نے  ایلیاہ سے  کہا ” ایلیاہ تم یہاں  کیوں  ہو؟ ”

10 ایلیاہ نے  جواب دیا ” اے  خداوند خدا قادر مطلق میں  نے  ہمیشہ تیری خدمت کی ہے۔ میں  نے  ہر ممکن تیری سب سے  اچھی خدمت کی ہے۔ لیکن بنی اسرائیلیوں  نے  تمہارے  ساتھ معاہدہ توڑ دیا۔ انہوں  نے  تمہاری قربان گاہ کو تباہ کیا انہوں  نے  نبیوں  کو مار ڈالا۔ صرف میں  ہی ایک نبی ہوں  اور اب وہ مجھے  مار ڈالنے  کی کوشش کر رہے  ہیں۔”

11 تب خداوند نے  ایلیاہ سے  کہا ” جاؤ میرے  سامنے  پہاڑ پر کھڑے  رہو میں  تمہارے  بغل سے  نکلوں  گا۔” پھر ایک بہت تیز ہوا چلی اس تیز ہوا نے  پہاڑوں  کو توڑا بڑی چٹانوں  کو خداوند کے  سامنے  توڑ ڈالا۔ لیکن اس ہوا میں  خداوند نہیں  تھا۔ اس ہوا کے  بعد ایک زلزلہ آیا لیکن اس زلزلہ میں  بھی خداوند نہیں  تھا۔

12 زلزلہ کے  بعد آگ آئی تھی لیکن اس آگ میں  بھی خداوند نہیں  تھا۔ آ گ کے  بعد وہاں  خاموشی اور دھیمی آواز تھی۔

13 جب ایلیاہ نے  آواز کو سُنا تو اس نے  کوٹ سے  اپنا چہرہ ڈھانک لیا۔ تب وہ گیا اور غار کے  منھ پر کھڑا ہوا۔تب ایک آواز نے  اس کو کہا ” ایلیاہ تم یہاں  کیوں  ہو؟ ”

14 ایلیاہ نے  کہا ” خداوند خدا قادر مطلق جتنا مجھ سے  بہتر ہو سکا میں  نے  ہمیشہ تیری خدمت کی لیکن بنی اسرائیلیوں  نے  تیرے  ساتھ معاہدہ کو توڑا انہوں  نے  تیری قربان گاہوں  کو برباد کیا۔ انہوں  نے  تیرے  نبیوں  کو مار ڈالا صرف میں  ایک نبی زندہ رہ گیا ہوں  اور اب وہ مجھے  مار ڈالنے  کی کوشش کر رہے  ہیں۔”

15 خداوند نے  کہا ” واپس اس سڑک پر جاؤ جو دمشق کے  اطراف کے  ریگستان کو جا تی ہے۔ دمشق کو جاؤ اور حزائیل کو ارام کے  بادشاہ کی حیثیت سے  مسح کرو۔

16 پھر نمسی کے  بیٹے  یا ہو کا بحیثیت اسرائیل کے  بادشاہ کے  مسح کرو۔ پھرا بیل محولہ کے  سافط کے  بیٹے  الیشع کا مسح کرو وہ نبی ہو گا اور تمہاری جگہ لے  گا۔

17 حزائیل کئی بڑے  لوگوں  کو مار ڈالے  گا۔ یا ہو ہر اس آدمی  کو مار ڈالے  گا جو حزائیل کی تلوار سے  بھا گے  گا۔ اور الیشع ہر اس آدمی  کو مار ڈالے  گا جو یاہو کی تلوار سے  بھا گے  گا۔

18 ( ایلیاہ! صرف تم ہی اسرائیل میں  وفادار آدمی  نہیں  ہو۔) وہ آدمی  کئی آدمیوں  کو مار ڈالیں  گے۔ لیکن اس کے  باوجود بھی ۷۰۰۰ لوگ اسرائیل میں  رہیں  گے  جو بعل کے  آگے  نہیں  جھکے  گی۔ ان ۷۰۰۰ آدمیوں  کو زندہ رہنے  دوں  گا اور ان لوگوں  میں  کسی نے  بھی بعل کو کبھی نہیں  چوما۔ ”

19 اس لئے  ایلیاہ اس جگہ کو چھوڑا اور سافط کے  بیٹے  الیشع کو دیکھنے  چلا گیا۔الیشع بارہ جوڑا بیلوں  سے  کھیت جوت رہا تھا۔ اور وہ خود بارہواں  جوڑا کو ہانک رہا تھا۔ایلیاہ الیشع کے  پاس گیا۔اور اپنا کوٹ الیشع پر رکھا۔

20 الیشع فوراً اپنے  بیلوں  کو چھوڑا اور ایلیاہ کے  پیچھے  بھا گا الیشع نے  کیا کہا ” مجھے  اپنی ماں  اور باپ کا وداعی بوسہ لینے  دو پھر میں  تمہارے  ساتھ آؤں  گا۔” ایلیاہ نے  جواب دیا "ئھیک ہے  جاؤ! میں  تمہیں  روکنا نہیں  چاہتا۔”

21 تب الیشع نے  خاص کھانا اپنے  خاندان کے  ساتھ کھا یا۔ الیشع گیا اور اپنے  دونوں  بیلوں  کو ذبح کیا۔ اس نے  ہل چلانے  کے  جوا کو جلانے  کے  لئے  استعمال کی اور گوشت کو اُبالا پھر اس نے  لوگوں  کو دیا اور انہوں  نے  گوشت کھا یا۔ پھر الیشع ایلیاہ کے  ساتھ جانے  لگا۔ الیشع تب ایلیاہ کا مدد گار بن گیا۔

 

 

 

باب:  20

 

 

1 بن ہدد ارام کا بادشاہ تھا۔ اس نے  ایک ساتھ اپنی فوج کو جمع کیا اس کے  ساتھ ۳۲ بادشاہ تھے۔ ان کے  پاس گھوڑے  اور رتھ تھے۔ انہوں  نے  سامر یہ پر حملہ کیا اور اس کے  خلاف لڑے۔

2 بادشاہ نے  قاصدوں  کو اسرائیل کے  بادشاہ اخی اب کے  شہر کو بھیجا۔

3 پیغام یہ تھا ” بن ہدد کہتا ہے   ‘ تمہیں  اپنا سونا اور چاندی مجھے  دینا چاہئے  تمہیں  اپنی بیویوں  اور بچوں  کو بھی مجھے  دینا چاہئے۔ ”

4 اسرائیل کے  بادشاہ نے  جواب دیا ” بادشاہ میرے  آقا! میں  اور میرا سب کچھ تیرے  ماتحت ہے۔ ”

5 تب قاصد واپس اخی اب کے  پاس آئے  انہوں  نے  کہا ” بن ہدد کہتا ہے  میں  پہلے  ہی تم کو کہہ چکا ہوں  کہ تمہیں  اپنا سارا چاندی سونا بیویوں  اور بچوں  کو مجھے  دینا چاہئے۔

6 کل میں  اپنے  آدمیوں  کو تیرے  مکان اور تیرے  افسروں  کے  مکانوں  کی تلاشی کے  لئے  بھیج رہا ہوں۔ تمہیں  میرے  آدمیوں  کو اپنا تمام قیمتی اثاثہ دینا ہو گا اور وہ سب چیزیں  میرے  پاس واپس لائیں  گے۔ ”

7 اِسی لئے  بادشاہ اخی اب نے  اس ملک کے  سب بزرگوں  ( قائدین ) کی مجلس طلب کی۔ اخی اب نے  کہا ” دیکھو بن ہدد مصیبت لانا چاہتا ہے  پہلے  اس نے  مجھ سے  کہا کہ مجھے  اس کو اپنی بیوی اور بچے   سونا اور چاندی دینا چاہئے  میں  نے  یہ دینا منظور کیا ( اور اب وہ ہر چیز لینا چاہتا ہے۔ ) ”

8 لیکن بزر گوں  (قائدین ) اور تمام لوگوں  نے  کہا ” اس کی فرمانبرداری مت کرو جو وہ کہتا ہے  مت کرو۔”

9 اس لئے  اخی اب نے  پیغام بن ہدد کو بھیجا۔ اخی اب نے  کہا ” تم نے  پہلے  جو کہا وہ میں  کروں  گا۔ لیکن میں  تمہارا دوسرا حکم نہیں  مانوں  گا۔” بادشاہ بن ہدد کے  آدمیوں  نے  بادشاہ تک پیغام لے  گئے۔

10 پھر وہ بن ہدد کے  دوسرے  پیغام کے  ساتھ واپس آئے  پیغام میں  کہا تھا ” میں  سامریہ کو بالکل تباہ کر دوں  گا میں  قسم کھاتا ہو کہ اس شہر میں  کوئی چیز نہیں  بچے  گی۔ اگر میرے  ہر ایک آدمی  سامریہ کا مٹھی بھر دھول بھی لے  تو ان سبھوں  کے  لئے  یہ کافی نہ ہو گا۔ اگر یہ سچ نہ ہو تو میرے  دیوتا مجھے  تباہ کر دے۔ ”

11 بادشاہ اخی اب نے  جواب دیا ” بن ہدد سے  کہو کہ سپاہی جنگ کے  بعد شیخی بگھارتے  ہیں  نہ کہ جنگ سے  پہلے۔ ”

12 بادشاہ بن ہدد دوسرے  حاکموں  کے  ساتھ اپنے  خیمہ میں  پی رہا تھا۔ اس وقت قاصد آئے  اور بادشاہ اخی اب کا پیغام دیا۔ بادشاہ بن ہدد نے  اپنے  آدمیوں  کو حکم دیا کہ شہر پر حملہ کی تیاری کرے۔ اس لئے  سب آدمی  اپنی جگہوں  سے  جنگ کے  لئے  آگے  بڑھے۔

13 اسی وقت ایک نبی بادشاہ اخی اب کے  پاس گیا۔ نبی نے  کہا ” بادشاہ اخی اب خداوند تم کو کہتا ہے  کیا تم بڑی فوج کو دیکھتے  ہو؟” میں  خداوند تم کو اجازت دیتا ہوں  کہ آج تم اس فوج کو شکست دو تب تمہیں  معلوم ہو گا کہ میں  خداوند ہوں۔”

14 اخی اب نے  پوچھا ” انہیں  شکست دینے  تم کس کو استعمال کرو گے ؟ ” نبی نے  جواب دیا ” خداوند کہتا ہے  حکومت کے  عہدیدار کے  نوجوان عہدیداروں  کو۔” تب بادشاہ نے  پو چھا ” پہلے  حملہ کون کرے  گا؟ ” نبی نے  جواب دیا ” تم کرو گے۔ ”

15 اس لئے  اخی اب نے  نوجوان حکومت کے  عہدیداروں  کو جمع کیا وہ ۲۳۲ نو جوان تھے  پھر بادشاہ نے  ایک ساتھ اسرائیل کی فوج کو بلایا جملہ تعداد ۰۰۰ ۷ تھی۔

16 دوپہر کو بادشاہ بن ہدد اور ۳۲ بادشاہ جو اس کی مدد کے  لئے  تھے  اپنے  خیموں  میں  پی کر مد ہوش تھے۔ اس وقت بادشاہ اخی اب کا حملہ شروع ہوا۔

17 نو جوان مدد گاروں  نے  پہلے  حملہ کیا۔ بادشاہ بن ہدد کے  آدمیوں  نے  اس کو کہا کہ سپاہی سامر یہ کے  باہر آئے  ہیں۔

18 پھر بن ہدد نے  کہا ” شاید وہ لڑنے  کے  لئے  آ رہے  ہیں  یا پھر شاید صلح کرنے  کے  لئے  آ رہے  ہیں  لیکن انہیں  کسی بھی حالت میں  پکڑ لو۔

19 بادشاہ اخی اب کے  نو جوان اسرائیلی فوجوں  کے  ساتھ ان لوگوں  کے  پیچھے  حملہ کی رہنمائی کر رہے  تھے۔

20 لیکن اسرائیل کے  ہر آدمی نے  اس آدمی  کو مار ڈالا جو اس کے  خلاف سامنے  آیا۔ اس لئے  ارام کے  آدمیوں  نے  بھاگنا شروع کیا۔ اسرائیل کی فوج نے  ان کا پیچھا کیا۔ بادشاہ بن ہدد رتھ کے  گھوڑے  پر سوار ہو کر فرار ہو گیا۔

21 بادشاہ اخی اب فوج کولے  کر آگے  بڑھا اور تمام گھوڑوں  اور رتھوں  کو ارام کی فوج سے  لے  لیا۔ اس طرح بادشاہ اخی اب نے  ارامی فوج کو زبردست شکست دی۔

22 تب نبی بادشاہ اخی اب کے  پاس گیا اور کہا ” ارام کا بادشاہ بن ہدد بسنت میں  آپ  کے  خلاف لڑنے  دوبارہ آئے  گا۔ اس لئے  اب آپ  کو گھر جانا ہو گا اور اپنی فوج کو طاقتور بنا نا ہو گا اور ہوشیاری سے  اس کے  خلاف دفاعی منصوبے  بنانا ہو گا۔ ”

23 بادشاہ بن ہدد کے  افسروں  نے  اس کو کہا ” اسرائیل کا دیوتا پہاڑوں  کا دیوتا ہے۔ ہم پہاڑی علاقوں  میں  لڑے  تھے۔ اس لئے  بنی اسرائیل جیت گئے۔ اس لئے  ہم کو ان سے  کھلی زمین پر لڑنے  دو پھر ہم جیتیں  گے۔

24 تمہیں  یہی کرنا چاہئے۔ ۳۲ بادشاہوں  کو حکم دینے  کی اجازت نہ دو۔سپہ سالار کو ان کی فوجوں  کو حکم دینے  دو۔

25 ” اب تم تباہ شدہ فوج کی طرح فوج جمع کرو۔ اس فوج کی طرح گھوڑوں  اور رتھوں  کو جمع کرو۔ پھر ہمیں  اسرائیلیوں  سے  کھلی زمین پر لڑنے  دو تب ہم جیتیں  گے۔ ” بن ہدد ان کے  مشوروں  پر عمل کیا۔ اس نے  وہی کیا جو انہوں  نے  کہا۔

26 اس لئے  بہار کے  موسم میں  بن ہدد نے  ارام کے  لوگوں  کو جمع کیا وہ اسرائیل کے  خلاف لڑنے  کے  لئے  افیق گیا۔

27 اسرائیلی بھی جنگ کے  لئے  تیار تھے۔ بنی اسرائیل ارامی فوج سے  لڑنے  گئے۔ انہوں  نے  اپنا خیمہ ارامی خیمہ کے  مقابل لگا یا۔ دشمنوں  کے  موازنہ کرنے  پر اسرائیل دو چھوٹے  بھیڑوں  کے  ریوڑ کی مانند دکھائی دیئے  لیکن ارامی سپاہیوں  نے  سارا علاقہ گھیر لیا تھا۔

28 اسرائیل کے  بادشاہ کے  پاس ایک خدا کا آدمی  اس پیغام کے  ساتھ آیا : ” خداوند نے  کہا ‘ ارامی لوگوں  نے  کہا ” میں  خداوند پہاڑیوں  کا خدا ہو ں۔وہ سمجھتے  ہیں  کہ میں  وادیوں  کا خدا نہیں  ہوں  اس لئے  میں  تمہیں  اجازت دیتا ہوں۔ اس بڑی فوج کو شکست دو تب تم جان جاؤ گے  کہ میں  خداوند ہوں  ( ہر جگہ میں  )۔”

29 فوجوں  نے  ایک دوسرے  کے  خلاف سات دن تک خیمے  ڈالے  رہے۔ ساتویں  دن جنگ شروع ہو ئی۔اسرائیلیوں  نے  ۰۰۰،۱۰۰ ارامی سپاہیوں  کو ایک دن میں  مار ڈالا۔

30 زندہ بچے  ہوئے  افیق شہر کی طرف بھاگ گئے۔ شہر کی فصیل ان ۲۷۰۰۰ سپاہیوں  پر گری۔ بن ہدد بھی شہر کو بھاگا وہ ایک کمرہ میں  چھپ گیا۔

31 اس کے  خادموں  نے  اس کو کہا ” ہم نے  سنا کہ اسرائیل کے  بادشاہ رحم دل ہیں  اگر ہم لوگ ٹاٹ کے  کپڑے  پہنے  اور اپنے  سروں  پر رسیاں  باندھ کر اسرائیل کے  بادشاہ کے  پاس چلیں  تو ممکن ہے  وہ ہمیں  زندہ رہنے  دیں۔”

32 انہوں  نے  ٹاٹ کے  کپڑے  پہنے  اور سروں  پر رسیاں  باندھیں۔ وہ اسرائیل کے  بادشاہ کے  پاس آئے  اور کہا ” آپ  کا خادم بن ہدد کہتا ہے  براہ کرم مجھے  جینے   دو۔” اخی اب نے  کہا ” کیا وہ اب تک زندہ ہے ؟ وہ میرا بھائی ہے۔ ”

33 بن ہدد کے  آدمی  چاہتے  تھے  کہ بادشاہ اخی اب کچھ کہے  یہ ظاہر ہونے  کے  لئے  کہ وہ بادشاہ بن ہدد کو جان سے  نہیں  مارے  گا۔ جب اخی اب نے  بن ہدد کو اپنا بھائی کہا اس کے  مشیروں  نے  فوراً کہا ” ہاں  بن ہدد آپ  کا بھائی ہے۔ ” اخی اب نے  کہا ” اس کو میرے  پاس لاؤ اس لئے  بن ہدد بادشاہ اخی اب کے  پاس آیا۔ بادشاہ اخی اب نے  اس سے  کہا کہ وہاس کے   ساتھ رتھ میں  آ جائے۔

34 بن ہدد نے  اس کو کہا ” اخی اب! میں  تمہیں  وہ شہر دوں  گا جو میرے  باپ نے  تمہارے  با پ سے  لئے  تھے۔ اور تم دمشق میں  ویسے  ہی دکانیں  رکھ سکتے  ہو جیسے  کہ میرے  باپ نے  سامریہ میں  کیا تھا۔” اخی اب نے  جواب دیا ” اگر تمہیں  یہ منظور ہو تو میں  تمہیں  جانے  کی آزادی دیتا ہوں۔” اس طرح دوبارہ بادشاہوں  نے  ایک امن کا معاہدہ کیا تب بادشاہ اخی اب نے  بادشاہ بن ہدد کو آزادی سے  جانے  دیا۔

35 نبیوں  میں  سے  ایک نے  دوسرے  نبی سے  کہا ” مجھے  مار! ” اس نے  کہا کیوں  کہ خداوند نے  حکم دیا تھا لیکن دوسرے  نبی نے  اس کو مار نے  سے  انکار کیا۔

36 اس لئے  پہلے  نبی نے  کہا ” تم نے  خداوند کے  حکم کی تعمیل نہیں  کی۔ اس لئے  ایک شیر ببر جب تم یہ جگہ چھوڑو گے  تم کو مار ڈالے  گا۔” دوسرے  نبی نے  وہ جگہ چھوڑی اور ایک شیر ببر نے  اس کو مار ڈالا۔

37 پہلا نبی دوسرے  آدمی  کے  پاس گیا اور کہا ” مجھے  مار! ” اس آدمی نے  اس کو مارا اور نبی کو چوٹ پہنچائی۔

38 اس لئے  نبی نے  اپنے  چہرے  کو کپڑے  سے  لپیٹا۔ اس طرح کوئی بھی نہ دیکھ سکا کہ وہ کون تھا۔ نبی گیا اور سڑک پر بادشاہ کا انتظار کیا۔

39 بادشاہ وہاں  آیا اور نبی نے  اس کو کہا ” میں  جنگ میں  لڑنے  گیا ہم میں  سے  ایک آدمی  ایک دشمن سپاہی کو میرے  پاس لایا۔ آدمی نے  کہا ” اس آدمی  کی نگرانی کرو۔ اگر یہ بھاگ گیا تو اس کی جگہ تم کو اپنی زندگی دینی ہو گی یا تمہیں  ۷۵ پاؤنڈ چاندی جرمانہ دینا ہو گا۔”

40 لیکن میں  دوسری چیزوں  میں  مصروف ہو گیا اس لئے  وہ آدمی  بھاگ گیا ” اِسرائیل کے  بادشاہ جواب دیا ” تم نے  کہا ہے  کہ تم سپاہی کے  فرار ہونے  کے  قصور وار ہو اس لئے  تم جواب جانتے  ہو تم کو وہی کرنا چاہئے  جو آدمی نے  کہا ”

41 تب نبی نے  کپڑا اپنے  منہ پر سے  ہٹایا۔ اسرائیل کے  بادشاہ نے  اس کو دیکھا تو یہ جانا کہ وہ نبیوں  میں  سے  ایک ہے۔

42 پھر نبی نے  بادشاہ سے  کہا ” خداوند تم کو کہتا ہے  تم نے  اس آدمی  کو آزاد چھوڑ دیا جسے  میں  نے  کہا تھا کہ اسے  مرنا ہو گا۔ اس لئے  تم اس کی جگہ لو گے۔ تم مرو گے۔ اور تمہارے  لوگ دشمنوں  کی جگہ لیں  گے۔ تمہارے  لوگ مریں  گے۔

43 پھر بادشاہ سامر یہ اپنا گھر واپس گیا وہ پریشان اور فکر مند تھا۔

 

 

 

باب:  21

 

 

1 بادشاہ اخی اب کا محل سامریہ کے  شہر میں  تھا۔ محل کے  نزدیک ایک انگور کا باغ تھا۔ نبوت نامی ایک شخص اس باغ کا مالک تھا وہ یزرعیل کا رہنے  والا تھا۔

2 ایک دن اخی اب نے  نبوت سے  کہا ” اپنا کھیت مجھے  دو میں  اسے  ترکاری کا باغ بنا نا چاہتا ہوں۔ تمہارا کھیت میرے  محل کے  قریب ہے  میں  تم کو اس کے  بدلے  میں  ایک اچھا انگور کا کھیت دوں  گا یا اگر تم بہتر سمجھو تو میں  تمہیں  اس کی رقم ادا کروں  گا۔”

3 نبوتنے  جواب دیا ” میں  اپنی زمین تمہیں  کبھی نہیں  دوں  گا یہ زمین میرے  خاندان کی ہے۔ ”

4 اس لئے  اخی اب گھر گیا وہ پریشان ہوا اور نبوت پر غصہ میں  تھا۔ یزر عیل کے  آدمی نے  جو کہا اس کو اس نے  پسند نہیں  کیا۔ ( نبوت نے  کہا تھا ” میں  اپنے  خاندان کی زمین نہیں  دوں  گا۔”) اخی اب اپنے  بستر پر لیٹ گیا وہ اپنا چہرہ پلٹا لیا اور کھانے  سے  انکار کیا۔

5 اخی اب کی بیوی ایزبل اس کے  پاس گئی ایزبل نے  اس کو کہا ” تم پریشان کیوں  ہو؟ تم کھانے  سے  کیوں  انکار کرتے  ہو؟ ”

6 اخی اب نے  جواب دیا ” میں  نبوت سے  کہا جو یزر عیل کا رہنے  والا آدمی  ہے  کہ اپنا کھیت مجھے  دے  میں  نے  اس سے  کہا کہ میں  اس کی پوری قیمت دوں  گا یا وہ بہتر سمجھے  تو میں  اس کو دوسرا کھیت دوں  گا لیکن نبوت نے  اپنا کھیت مجھے  دینے  سے  انکار کیا۔”

7 ایزبل نے  جواب دیا ” لیکن تم اسرائیل کے  بادشاہ ہو اپنے  بستر سے  اٹھو کچھ کھا لوتا کہ اپنے  کو بہتر محسوس کرو میں  نبوت کا کھیت تمہارے  لئے  لوں  گی۔”

8 پھر ایزبل نے  چند خطوط لکھے  اس نے  خطوط پر اخی اب کے  دسخط اور نام لکھے  وہ اخی اب کی ذاتی مہر خطوں  پر لگائی۔ پھر اس نے  ان بزرگوں  (قائدین ) کو اور اہم آدمیوں  کو بھیجا جو نبوت کی طرح اس شہر میں  رہتے  تھے۔

9 خط میں  یہ تھا : اعلان کرو کہ ایک دن روزہ کا ہو گا جب لوگ کچھ نہیں  کھائیں  گے۔ پھر شہر کے  تمام لوگوں  کو ایک میٹنگ کے  لئے  اکٹھا کرو اس میٹنگ میں  ہم نبوت کے  متعلق بات کریں  گے۔

10 کچھ آدمیوں  کو دیکھو جو نبوت کے  متعلق جھوٹ کہیں  کہ نبوت بادشاہ کے  اور خدا کے  خلاف کہتا ہے  پھر نبوت کو شہر کے  باہر لے  جاؤ اور پتھروں  سے  مار ڈالو۔

11 پھر بزر گوں  (قائدین ) اور یزرعیل کے  اہم آدمیوں  نے  حکم کی اطاعت کی۔

12 قائدین نے   اعلان کیا ایک دن روزہ کا ہو گا جب تمام لوگ کچھ نہیں  کھائیں  گے۔ اس دن انہوں  نے  سب لوگوں  کو مجلس میں  بلایا۔ نبوت کو ایک خاص جگہ لوگوں  کے  سامنے  رکھا۔

13 تب دو آدمیوں  نے  لوگوں  سے  کہا کہ انہوں  نے  سنا کہ نبوت بادشاہ کے  اور خدا کے  خلاف کہتا ہے۔ اس لئے  لوگوں  نے  نبوت کو شہر سے  باہر لے  گئے  پھر انہوں  نے  اس کو پتھروں  سے  مار ڈالا۔

14 تب قائدین نے   ایز بل کو پیغام بھیجا۔ پیغام میں  کہا گیا تھا :”نبوت کو مار ڈالا گیا۔”

15 جب ایزبل نے  یہ سنا تو اس نے  اخی اب سے  کہا ” نبوت مر گیا ہے۔ اب تم جا سکتے  ہو اور وہ کھیت جو تم چاہتے  تھے  لے  لو۔”

16 اس لئے  اخی اب انگور کے  کھیت کو گیا اور اس کو اپنے  لئے  لے  لیا۔

17 اس وقت خداوند نے  ایلیاہ سے  کہا ( ایلیاہ تشبی کا رہنے  والا نبی تھا ) خداوند نے  کہا

18 ” سامر یہ میں  بادشاہ اخی اب کے  پاس جاؤ۔ اخی اب نبوت کے  انگور کے  کھیت پر ہو گا۔ وہ وہاں  کھیت کو اپنی ملکیت میں  لینے  کے  لئے  ہے۔

19 اخی اب سے  کہو کہ میں  خداوند اس سے  کہتا ہوں  : اخی اب تم نے  نبوت کو مار ڈالا اب تم اس کی زمین لے  رہے  ہو۔ اس لئے  میں  تم سے  کہتا ہوں  جس جگہ نبوت مرا ہے  تم بھی اسی جگہ مرو گے۔ جس جگہ کتوں  نے  نبوت کا خون چاٹا ہے  اسی جگہ کتے  تمہارا بھی خون چاٹیں  گے۔ ”

20 اس لئے  ایلیاہ اخی اب کے  پاس گیا۔ اخی اب نے  ایلیاہ کو دیکھا اور کہا ” تم نے  مجھے  پھر پا لیا تم ہمیشہ میرے  خلاف ہو۔” ایلیاہ نے  جواب دیا ” ہاں  میں  نے  تم کو دوبارہ پایا تم نے  ہمیشہ اپنی زندگی کو خداوند کے  خلاف گناہ کرنے  میں  گزار دی۔

21 اس لئے  خداوند تم کو کہتا ہے  کہ میں  تمہیں  تباہ کروں  گا میں  تم کو مار ڈالوں  گا اور تمہارے  خاندان کے  ہر مرد آدمی  کو بھی۔

22 تمہارا خاندان بھی ایسا ہی ہو گا جیسا کہ نباط کے  بیٹے  یُربعام کا خاندان اور تمہارا خاندان۔ بادشاہ بعشا کے  خاندان کے  مانند ہو گا۔ یہ دونوں  خاندان بالکل تباہ ہو گئے  تھے۔ میں  یہ تمہارے  ساتھ بھی کروں  گا کیوں  کہ تم نے  مجھے  غصہ میں  لایا ہے۔ تم بنی اسرائیلیوں  سے  گناہ کروانے  کا سبب ہو۔

23 اور خداوند یہ بھی کہتا ہے  تمہاری بیوی ایزبل کی لاش شہر یزر عیل میں  کتّے  کھائیں  گے۔

24 تمہارے  خاندان کا جو بھی آدمی  شہر میں  مرے  گا اس کو کتّے  کھائیں  گے۔ کوئی بھی آدمی  جو کھیتوں  میں  مرے  گا اس کو پرندے  کھائیں  گے۔ ”

25 دوسرے  کسی آدمی نے  اتنی برائیاں  اور گناہ نہیں  کیں  جتنی کہ اخی اب نے۔ اس کے  ان چیزوں  کے  کرنے  کا سبب اس کی بیوی ایز بل تھی۔

26 اخی اب نے  بہت بڑا گناہ کیا اور ان لکڑی کے  ٹکڑوں  ( بُتوں  کی عبادت کی۔ یہ وہی چیز تھی جو اموری لوگوں  نے  کی تھی۔ اور خداوند نے  ان سے  زمین لے  لی اور بنی اسرائیلیوں  کو دی۔

27 ایلیاہ کے  کہنے  کے  بعد اخی اب بہت غمگین تھا اس نے  اپنے  کپڑے  پھاڑ لئے  تھے  یہ بتانے  کے  لئے  کہ وہ غمزدہ ہے۔ تب اس نے  خاص سوگ کے  کپڑے  ڈال لیا۔ اخی اب نے  کھانے  سے  انکار کیا وہ اسی خاص کپڑوں  میں  سو گیا اخی اب بہت غمزدہ اور پریشان تھا۔

28 خداوند نے  ایلیاہ نبی سے  کہا۔

29 ” کیا تم دیکھتے  ہو کہ اخی اب میرے  سامنے  کتنا خاکسار ہو گا۔ اس وجہ سے  میں  اس کی پوری زندگی میں  مصیبت نہ آنے  دوں  گا۔ اس کا بیٹا کے  بادشاہ بننے  تک میں  انتظار کروں  گا۔ تب پھر میں  اخی اب کے  خاندان پر مصیبت کا سبب بنوں  گا۔”

 

 

 

باب:  22

 

 

1 دوسال کے  درمیان اسرائیل اور ارام میں  امن تھا۔

2 تب تیسرے  سال کے  درمیان یہوداہ کا بادشاہ یہوسفط اسرائیل کے  بادشاہ اخی اب سے  ملنے  گیا۔

3 اس وقت اخی اب اپنے  افسروں  سے  پو چھا ” یار کرو کہ ارام کے  بادشاہ جلعاد میں  رامات کو ہم سے  لیا! ہم نے  رامات کو واپس لینے  کے  لئے  کیوں  کچھ نہیں  کیا؟ یہ ہمارا شہر ہونا چاہئے۔ ”

4 اس لئے  اخی اب نے  بادشاہ یہوسفط سے  پو چھا ” کیا تم ہمارے  ساتھ شامل ہو گے  اور رامات پر ارام کی فوجوں  کے  خلاف لڑو گے ؟ ” یہوسفط نے  جواب دیا ” ہاں  میں  شامل ہوں  گا میرے  سپاہی اور گھوڑے  تمہاری فوج میں  شامل ہونے  کے  لئے  تیار ہے۔

5 لیکن پہلے  ہم کو خداوند کا مشورہ لینا ہو گا۔”

6 اس لئے  اخی اب نے  ایک نبیوں  کی مجلس منعقد کی اس وقت تقریباً ۴۰۰ نبی تھے۔ اخی اب نے  نبیوں  سے  پو چھا ” کیا مجھے  جا کر رامات میں  ارام کی فوج سے  لڑنا ہو گا؟ یا مجھے  دوسرے  وقت کا انتظار کرنا ہو گا؟ ” نبیوں  نے  جواب دیا ” تمہیں  اب جانا اور لڑنا ہو گا۔ خداوند تمہیں  جیتنے  کی اجازت دے  گا۔”

7 لیکن یہوسفط نے  کہا ” کیا یہاں  کوئی اور خداوند کا نبی ہے ؟ اگر ہے  تو ہمیں  ان سے  پوچھنا ہو گا کہ خدا کیا کہتا ہے۔ ”

8 بادشاہ اخی اب نے  جواب دیا ” یہاں  ایک اور نبی ہے۔ اس کا نام میکایاہ ہے  جو املہ کا بیٹا ہے۔ لیکن میں  اس سے  نفرت کرتا ہوں۔ جب وہ خداوند کے  لئے  کہتا ہے  تو وہ میرے  لئے  کوئی اچھی بات نہیں  کہتا۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں  کہتا ہے  جسے  میں  پسند نہیں  کرتا ہو ں۔” یہوسفط نے  کہا ” بادشاہ اخی اب تمہیں  اُن چیزوں  کو نہیں  کہنا چاہئے۔ ”

9 اس لئے  بادشاہ اخی اب نے  اپنے  افسروں  میں  سے  ایک کو کہا جاؤ اور میکا یاہ کو دیکھو۔

10 اس وقت دو بادشاہ شاہی لباس پہنے  ہوئے  اپنے  تختوں  پر بیٹھے  تھے۔ یہ انصاف کی جگہ تھی جو سامریہ کے  دروازے  کے  قریب تھی۔ تمام نبی ان کے  سامنے  کھڑے  تھے۔ وہ ان کے  حضور پیشین گوئی کر رہے  تھے۔

11 نبیوں  میں  ایک کا نام صدقیاہ تھا۔ وہ کنعانہ کا بیٹا تھا۔ صدقیاہ نے  چند لو ہے  کے  سینگ بنائے  تھے۔ تب اس نے  اخی اب کو کہا ” خداوند کہتا ہے  تم اس لو ہے  کے  سینگ کو ارام کی فوج کے  خلاف لڑنے  کے  لئے  استعمامل کرو گے۔ تم ان کوشکست دو گے  اور ان کو تباہ کرو گے۔ ”

12 صدقیاہ نے  جو کہا دوسرے  تمام نبیوں  نے  اس کو منظور کیا۔ نبی نے  کہا ” تمہاری فوج کو اب آگے  بڑھنا چاہئے۔ انہیں  ارام کی فوج کے  خلاف رامات پر لڑائی لڑنی ہو گی۔ تم لڑائی جیتو گے  خداوند نے  جیت کی اجازت دی ہے۔ ”

13 جب یہ واقعہ ہو رہا تھا افسر میکایاہ کو ڈھونڈنے  گیا افسرنے  میکایاہ کو پایا اور اس کو کہا۔ دوسرے  تمام نبیوں  نے  کہا کہ بادشاہ کامیاب ہو گا اس لئے  میں  تم سے  کہتا ہوں  کہ وہی کہو جو کہتے  ہیں۔ تم یہ خوشخبری دو۔”

14 لیکن میکایاہ نے  جواب دیا ” نہیں ! خداوند کی حیات کی قسم میں  وہی باتیں  کہتا ہوں  جو خداوند مجھ سے  کہنے  کے  لئے  کہتا ہے۔ ”

15 تب میکایاہ بادشاہ اخی اب کے  سامنے  کھڑا رہا۔ بادشاہ نے  اس کو پو چھا میکایاہ ” کیا مجھے  اور بادشاہ یہوسفط کو فوج میں  شامل رہنا ہو گا اور کیا ہم کو اب رامات میں  ارام کی فوج کے  خلاف لڑ نا ہو گا؟ ” میکایاہ نے  جواب دیا ” ہاں  تمہیں  جانا ہو گا اور اب ان سے  لڑ نا ہو گا خداوند تمہیں  جیتنے  دیں  گے۔ ”

16 لیکن اخی اب نے  جواب دیا ” تم خداوند کی قوت سے  نہیں  کہہ رہے  ہو تم اپنے  ہی الفاظ کہہ رہے  ہو اس لئے  مجھ سے  سچائی کہو۔ مجھے  کتنی بار تم سے  کہنا ہو گا۔ مجھے  کہو کہ خداوند کیا کہتا ہے۔ ”

17 میکایاہ نے  جواب دیا ” میں  دیکھ سکتا ہوں  کہ کیا ہو گا۔ اسرائیل کی فوج پہاڑ یوں  پر منتشر ہو جائے  گی وہ بغیر کسی راستہ بتانے  والے  کے  بھیڑوں  کی طرح ہوں  گے  یہی کچھ خداوند کہتا ہے   ” ان آدمیوں  کا کوئی قائد نہیں  ہے  انہیں  لڑ نا نہیں  گھر جانا ہو گا۔”

18 تب اخی اب نے  یہو سفط سے  کہا ” دیکھو! میں  تم سے  کہہ چکا ہوں  یہ نبی میرے  بارے  میں  اچھی باتیں  کبھی نہیں  کہتا۔ وہ ہمیشہ وہی باتیں  کہتا ہے  جو میں  سُننا نہیں  چاہتا۔”

19 لیکن میکایاہ خداوند کے  بارے  میں  کہنا جاری رکھا۔ میکایاہ نے  کہا سُنو! یہ الفاظ خداوند کہتا ہے  :۔ میں  نے  خداوند کو دیکھا کہ وہ جنّت میں  تخت پر بیٹھا ہے  اس کے  فرشتے  اس کے  قریب کھڑے  ہیں۔

20 خداوند نے  کہا ‘ کیا تم میں  سے  کسی نے  بادشاہ اخی اب کو فریب دیا ہے ؟ میں  چاہتا ہوں  کہ وہ جائے  اور ارام کی فوج کے  خلاف رامات میں  لڑے  تب وہ مار ڈالا جائے  گا۔’ فرشتوں  کو کیا کرنا چاہئے  اس کے  بارے  میں  وہ سب راضی نہ ہوئے۔

21 تب ایک فرشتہ خداوند کے  پاس گیا اور کہا ‘ میں  اس کو فریب دوں  گا۔’

22 خداوند نے  جواب دیا ‘ تم بادشاہ اخی اب کو کیسے  فریب دو گے۔ ‘ فرشتے  نے  جواب دیا ‘ میں  اخی اب کے  سب نبیوں  کو پریشان کروں  گا میں  نبیوں  کو کہوں  گا کہ وہ بادشاہ اخی اب سے  جھوٹ بولیں۔ نبیوں  کے  پیغام جھوٹے  ہوں  گے۔ ‘ اس لئے  خداوند نے  کہا ” بہت اچھا جاؤ اور بادشاہ اخی اب کو فریب دو تم کامیاب ہو گے۔ ”

23 میکایاہ نے  اس کی کہانی ختم کی تب اس نے  کہا ” اس طرح یہ واقعہ یہاں  ہوا۔ خداوند نے  تمہارے  نبیوں  کو تم سے  جھوٹ کہنے  کا سبب بنایا۔ خداوند نے  خود طئے  کیا کہ بڑی مصیبت تم پر آنی چاہئے۔ ”

24 تب صدقیاہ نبی میکا یاہ کے  پاس گیا۔ صدقیاہ نے  میکایاہ کے  چہرے  پر چوٹ پہنچا ئی۔ صدقیاہ نے  کہا ” کیا تم حقیقت میں  یقین کرتے  ہو کہ خداوند کی عظیم طاقت مجھے  چھوڑ چکی ہے  اور اب تمہارے  ذریعہ کہہ رہی ہے۔ ”

25 میکایاہ نے  جواب دیا ” جلد ہی مصیبت آئے  گی۔ اس وقت تم جاؤ گے  اور ایک چھوٹے  کمرے  میں  چھپ جاؤ گے  اور تمہیں  معلوم ہو گا کہ میں  سچّائی بیان کر رہا ہوں۔”

26 تب بادشاہ اخی اب نے  اپنے  ایک افسر کو حکم دیا کہ میکایاہ کو گرفتار کرے۔ بادشاہ اخی اب نے  کہا ” اس کو گرفتار کرو اور اس کو شہر کے  گورنر عمّون اور شہزادہ یُوآس کے  پاس لے  جاؤ۔

27 انہیں  کہو کہ میکایاہ کو قید میں  رکھے  اس کو صرف روٹی اور پانی دو۔ اس کو وہاں  اس وقت تک رکھو جب تک میں  لڑائی سے  گھر واپس نہ آؤں۔”

28 میکایاہ نے  زور سے  کہا ” تم سب لوگ سنو میں  کیا کہتا ہوں ! بادشاہ اخی اب! لڑائی سے  اگر آپ  جنگ سے  گھر زندہ واپس آ گئے  تب معلوم ہو جائے  گا کہ میری بات خدا کی جانب سے  نہیں  ہے۔ ”

29 تب بادشاہ اخی اب اور بادشاہ یہوسفط ارام کی فوج کے  خلاف لڑنے  رامات کو گئے۔ یہ اس علاقے  میں  تھا جو جِلعاد کہلاتا ہے۔

30 اخی اب نے  یہوسفط سے  کہا ” ہم لڑائی کے  لئے  تیار ہوں  گے۔ میں  ایسے  کپڑے  پہنوں  گا جس سے  معلوم ہو گا کہ میں  بادشاہ نہیں  ہوں  لیکن اپنے  خاص کپڑے  پہنو جس سے  معلوم ہو کہ تم بادشاہ ہو۔” اس طرح اسرائیل کے  بادشاہ نے  جنگ شروع کی ایسا لباس پہنا جس سے  معلوم نہیں  ہوا کہ بادشاہ تھا

31 ارام کے  بادشاہ کے  پاس ۳۲ رتھوں  کے  سپہ سالار تھے۔ اس بادشاہ نے  ان ۳۲ رتھ کے  سپہ سالاروں  کو حکم دیا کہ اسرائیل کے  بادشاہ کو دیکھو۔ ارام کے  بادشاہ نے  سپہ سالاروں  سے  کہا انہیں  بادشاہ کو مارنا ہو گا۔

32 اس لئے  دوران جنگ ان سپہ سالاروں  نے  بادشاہ یہوسفط کو دیکھا سپہ سالاروں  نے  سمجھا کہ یہی اسرائیل کا بادشاہ ہے  اس لئے  وہ اس کو جان سے  مار نے  گئے۔ یہوسفط نے  پکارنا شروع کیا۔

33 سپہ سالاروں  نے  دیکھا کہ وہ بادشاہ اخی اب نہیں  تھا۔ اس لئے  انہوں  نے  اس کو نہیں  ہلاک کیا۔

34 لیکن ایک سپاہی نے  ہوا میں  تیر چلایا وہ کسی خاص آدمی  کو نشانہ نہیں  لگا رہا تھا لیکن اس کا تیر اسرائیل کے  بادشاہ اخی اب کو لگا۔ تیر بادشاہ کو ایسی جگہ لگا جہاں  زرہ بکتر سے  ڈھکا نہیں  تھا۔ اس لئے  بادشاہ اخی اب نے  اس کے  رتھبان سے  کہا ” مجھے  تیر لگا ہے  رتھ کو اس علاقہ سے  باہرلے  چلو۔ ہمیں  لڑائی کے  علاقے  سے  دور جانا چاہئے۔ ”

35 فوجوں  میں  گھمسان لڑائی جاری تھی۔ بادشاہ اخی اب رتھ میں  ہی رہا۔ وہ رتھ کے  کنارے  کے  پہلوؤں  پر ٹیک لگا کر ارام کی فوج کو دیکھ رہا تھا۔ اس کا خون بہہ کر رتھ کے  نچلے  حصے  میں  پھیل گیا تھا۔ اس کے  بعد میں  رات کو بادشاہ مر گیا۔

36 سورج کے  غروب ہوتے  وقت اسرائیل کی فوج کے  سب آدمیوں  کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے  شہر کو اپنی زمین پر واپس جائیں۔

37 اس طرح بادشاہ اخی اب مر گیا۔ کچھ لوگ اس کی لاش کو سامریہ لے  گئے۔ انہوں  نے  اس کو وہاں  دفن کیا۔

38 آدمیوں  نے  اخی اب کی رتھ کو سامریہ میں  پانی کے  چشمے  پر صاف کیا کتوں  نے  رتھ میں  لگا ہوا بادشاہ اخی اب کے  خون کو چاٹا۔ اور فاحشاؤں  نے  اپنے  کو دھونے  کے  لئے  پانی کو استعمال کیا۔ یہ باتیں  اسی طرح ہوئیں  جیسا کہ خداوند نے  کہا تھا کہ ایسا ہو گا۔

39 وہ سب کارنا مے  جو بادشاہ اخی اب نے  اپنے  دور حکومت میں  کیا وہ کتاب ” تاریخ سلاطین اسرائیل ” میں  لکھا ہوا ہے  اور اس کتاب میں  ہاتھی کے  دانت کے  متعلق بھی کہا گیا ہے۔ جو بادشاہ نے  محل کو خوبصورت بنانے  کے  لئے  استعمال کیا تھا۔ اور کتاب میں  شہروں  کے  تعلق سے  بھی کہا گیا ہے  جو بادشاہ نے  بنوا یا تھا۔

40 اخی اب مر گیا اور اس کے  اجداد کے  ساتھ دفن ہوا۔ اس کا بیٹا اخزیاہ اس کے  بعد دوسرا بادشاہ ہوا۔

41 چوتھے  سال کے  دوران جب اخی اب اسرائیل کا بادشاہ تھا یہوسفط یہوداہ کا بادشاہ ہوا۔ یہوسفط آسا کا بیٹا تھا۔

42 یہوسفط جب بادشاہ ہوا تو ۳۵ سال کا تھا۔یہوسفط نے  یروشلم میں  ۲۵ سال حکومت کی۔ یہوسفط کی ماں  کا نام عزوبہ تھا۔ عزوبہ سلحی کی بیٹی تھی۔

43 یہوسفط اچھا تھا۔ اس نے  اپنے  باپ کی طرح ہی کام کئے۔ اس نے  تمام احکام کی اطاعت کی جو خداوند نے  چا ہا۔ لیکن یہوسفط نے  اعلی جگہوں  کو تباہ نہیں  کیا۔ لوگوں  نے  اس جگہ پر قربانی پیش کرنا اور خوشبو جلانا جاری رکھا۔

44 یہوسفط نے  ایک امن کا معاہدہ اسرائیل کے  بادشاہ سے  کیا۔

45 یہوسفط بہت بہا در تھا اور کئی جنگیں  لڑی تھیں  تمام کارناے  جو اس نے  کیا ” تاریخ سلاطین یہوداہ ” میں  لکھی ہوئی ہیں۔

46 یہوسفط نے  اُن تمام مردوں  اور عورتوں  کو جو جنسی تعلقات کے  لئے  اپنے  جسموں  کو بیچتے  تھے  عبادت کی جگہوں  کو چھوڑنے  پر مجبور کیا۔ وہ لوگ ان عبادت کی جگہوں  کی خدمت اپنے  بادشاہ آسا کے  زمانے  میں  کئے  تھے۔

47 اس زمانے  میں  ادوم کی زمین پر بادشاہ نہیں  تھا۔اس زمین پر گورنر حکومت کرتا تھا گورنر کو یہوداہ کے  بادشاہ نے  چُنا تھا۔

48 بادشاہ یہوسفط نے  کچھ تجارتی جہاز بنوائے  تھے۔ وہ چاہتا تھا کہ جہاز اوفیر تک جا کر اس جگہ سے  سونا لائے۔ لیکن جہاز وہاں  کبھی نہیں  گئے۔ وہ ان کی ہی بندرگاہ عصیون جابر پر تباہ ہو گئے۔

49 اسرائیل کا بادشاہ اخزیاہ نے  اپنے  ذاتی ملاح کو یہوسفط کے  آدمیوں  کے  ساتھ ان کے  جہازوں  پر رکھنے  کی پیشکش کی۔ لیکن یہوسفط نے  اخزیاہ کے  آدمیوں  کو قبول کرنے  سے  انکار کیا۔

50 یہوسفط مر گیا اور اس کے  بعد اجداد کے  ساتھ دفن ہوا۔ وہ اپنے  اجداد کے  پاس شہر داؤد میں  دفن ہوا پھر اس کا بیٹا یُہورام بادشاہ ہوا۔

51 اخزیاہ اخی اب کا بیٹا تھا۔ وہ یہوسفط کے  یہوداہ پر حکومت کرنے  کے  سترہویں  سال کے  دوران اسرائیل کا بادشاہ ہوا تھا۔ اخزیاہ نے  سامریہ میں  دوسال تک حکومت کی۔

52 اخزیاہ نے  خداوند کے  خلاف گناہ کئے۔ اس نے  وہی کام کئے  جیسا کہ اس کا باپ اخی اب اس کی ماں  ایزبل اورنباط کا بیٹا یربعام کر چکے  تھے۔ یہ تمام حا کم بنی اسرائیلیوں  کو مزید گناہ کی طرف لے  گئے۔

53 اخزیاہ نے  جھوٹے  خدا بعل کی پرستش کی اور خدمت کی جیسا کہ اس سے  پہلے  اس کے  باپ نے  کی تھی۔ اور خداوند اسرائیل کے  خدا کو بہت زیادہ غصہ میں  لانے  کا سبب بنا۔خداوند اخزیاہ پر غصہ میں  تھا جیسا کہ اس سے  پہلے  اس کے  باپ پر غصّہ میں  تھا۔

٭٭٭

ماخذ:

http://gospelgo.com/a/urdu_bible.htm

پروف ریڈنگ: اویس قرنی، اعجاز عبید

تدوین اور ای بک کی تشکیل: اعجاز عبید