FavoriteLoadingپسندیدہ کتابوں میں شامل کریں

 

 

 

فہرست مضامین

عرفان القرآن

 

تفسیری ترجمہ

 

حصہ چہارم۔ فتح تا ناس

 

               ڈاکٹر طاہر القادری


 

سُورۃ الْفَتْح

سورت : مدنی              ترتیب تلاوت : ۴۸ترتیب نزولی : ۱۱۱

رکوع : ۴        آیات : ۲۹    پارہ نمبر : ۲۶

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (اے حبیبِ مکرم!) بیشک ہم نے آپ کے لئے (اسلام کی) روشن فتح (اور غلبہ) کا فیصلہ فرما دیا (اس لئے کہ آپ کی عظیم جدّ و جہد کامیابی کے ساتھ مکمل ہو جائے)o

۲۔ تاکہ آپ کی خاطر اللہ آپ کی امت (کے اُن تمام اَفراد) کی اگلی پچھلی خطائیں معاف فرما دے٭ (جنہوں نے آپ کے حکم پر جہاد کیے اور قربانیاں دیں) اور (یوں اسلام کی فتح اور امت کی بخشش کی صورت میں) آپ پر اپنی نعمت (ظاہراً و باطناً) پوری فرما دے اور آپ (کے واسطے سے آپ کی امت) کو سیدھے راستہ پر ثابت قدم رکھےo

٭ یہاں حذفِ مضاف واقع ہوا ہے۔ مراد ’’ما تقدم من ذنب أمتک و ما تاخر‘‘ ہے، کیونکہ آگے اُمت ہی کے لئے نزولِ سکینہ، دخولِ جنت اور بخششِ سیئات کی بشارت کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ مضمون، آیت نمبر ۱ تا ۵ ملا کر پڑھیں تو معنی خود بخود واضح ہو جائے گا؛ اور مزید تفصیل تفسیر میں ملاحظہ فرمائیں۔ جیسا کہ سورۃ المؤمن کی آیت نمبر ۵۵ کے تحت مفسرین کرام نے بیان کیا ہے کہ ’’لِذَنبِکَ‘‘ میں ’’امت‘‘ مضاف ہے جو کہ محذوف ہے۔ لہٰذا اس بناء پر یہاں وَاستَغفِر لِذَنبِکَ سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ امام نسفی، امام قرطبی اور علامہ شوکانی نے یہی معنی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات ملاحظہ کریں:- ۱: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) أی لذنب أمتک یعنی اپنی امت کے گناہ۔ (نسفی، مدارک التنزیل و حقائق التاویل، ۴: ۳۵۹)۔ ۲: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) قیل: لذنب أمتک حذف المضاف و أقیم المضاف الیہ مقامہ۔ ’’واستغفر لذنبک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں۔ یہاں مضاف کو حذف کر کے مضاف الیہ کو اس کا قائم مقام کر دیا گیا۔‘‘ (قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۵: ۳۲۴)۔ ۳: وَ قیل لذنبک لذنب أمتک فی حقک ’’یہ بھی کہا گیا ہے کہ لذنبک یعنی آپ اپنے حق میں امت سے سرزد ہونے والی خطاؤں کی۔‘‘ (ابن حیان اندلسی، البحر المحیط، ۷: ۴۷۱)۔ ۴: (وَاستَغفِر لِذَنبِکَ) قیل: المراد ذنب أمتک فھو علی حذف المضاف ’’کہا گیا ہے کہ اس سے مراد امت کے گناہ ہیں اور یہ معنی مضاف کے محذوف ہونے کی بناء پر ہے۔‘‘ (علامہ شوکانی، فتح القدیر، ۴: ۴۹۷)۔

۳۔ اور اﷲ آپ کو نہایت با عزت مدد و نصرت سے نوازےo

۴۔ وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں تسکین نازل فرمائی تاکہ ان کے ایمان پر مزید ایمان کا اضافہ ہو (یعنی علم الیقین، عین الیقین میں بدل جائے)، اور آسمانوں اور زمین کے سارے لشکر اﷲ ہی کے لئے ہیں، اور اﷲ خوب جاننے والا، بڑی حکمت والا ہےo

۵۔ (یہ سب نعمتیں اس لئے جمع کی ہیں) تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اور (مزید یہ کہ) وہ ان کی لغزشوں کو (بھی) ان سے دور کر دے (جیسے اس نے ان کی خطائیں معاف کی ہیں)۔ اور یہ اﷲ کے نزدیک (مومنوں کی) بہت بڑی کامیابی ہےo

۶۔ اور (اس لئے بھی کہ ان) منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے جو اﷲ کے ساتھ بُری بدگمانیاں رکھتے ہیں، انہی پر بُری گردش (مقرر) ہے، اور ان پر اﷲ نے غضب فرمایا اور ان پر لعنت فرمائی اور ان کے لئے دوزخ تیار کی، اور وہ بہت بُرا ٹھکانا ہےo

۷۔ اور آسمانوں اور زمین کے سب لشکر اﷲ ہی کے لئے ہیں، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہےo

۸۔ بیشک ہم نے آپ کو (روزِ قیامت گواہی دینے کے لئے اعمال و احوالِ امت کا) مشاہدہ فرمانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہےo

۹۔ تاکہ (اے لوگو!) تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان (کے دین) کی مدد کرو اور ان کی بے حد تعظیم و تکریم کرو، اور (ساتھ) اﷲ کی صبح و شام تسبیح کروo

۱۰۔ (اے حبیب!) بیشک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اﷲ ہی سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اﷲ کا ہاتھ ہے۔ پھر جس شخص نے بیعت کو توڑا تو اس کے توڑنے کا وبال اس کی اپنی جان پر ہو گا اور جس نے (اس) بات کو پورا کیا جس (کے پورا کرنے) پر اس نے اﷲ سے عہد کیا تھا تو وہ عنقریب اسے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گاo

۱۱۔ عنقریب دیہاتیوں میں سے وہ لوگ جو (حدیبیہ میں شرکت سے) پیچھے رہ گئے تھے آپ سے (معذرۃً یہ) کہیں گے کہ ہمارے اموال اور اہل و عیال نے ہمیں مشغول کر رکھا تھا (اس لئے ہم آپ کی معیت سے محروم رہ گئے) سو آپ ہمارے لئے بخشش طلب کریں۔ یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ (باتیں) کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہیں۔ آپ فرما دیں کہ کون ہے جو تمہیں اﷲ کے (فیصلے کے) خلاف بچانے کا اختیار رکھتا ہو اگر اس نے تمہارے نقصان کا ارادہ فرما لیا ہو یا تمہارے نفع کا ارادہ فرما لیا ہو، بلکہ اﷲ تمہارے کاموں سے اچھی طرح باخبر ہےo

۱۲۔ بلکہ تم نے یہ گمان کیا تھا کہ رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور اہلِ ایمان (یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم) اب کبھی بھی پلٹ کر اپنے گھر والوں کی طرف نہیں آئیں گے اور یہ (گمان) تمہارے دلوں میں (تمہارے نفس کی طرف سے) خُوب آراستہ کر دیا گیا تھا اور تم نے بہت ہی برا گمان کیا، اور تم ہلاک ہونے والی قوم بن گئےo

۱۳۔ اور جو اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر ایمان نہ لائے تو ہم نے کافروں کے لئے دوزخ تیار کر رکھی ہےo

۱۴۔ اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اﷲ ہی کے لئے ہے، وہ جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے، اور اﷲ بڑا بخشنے والا بے حد رحم فرمانے والا ہےo

۱۵۔ جب تم (خیبر کے) اَموالِ غنیمت کو حاصل کرنے کی طرف چلو گے تو (سفرِ حدیبیہ میں) پیچھے رہ جانے والے لوگ کہیں گے: ہمیں بھی اجازت دو کہ ہم تمہارے پیچھے ہو کر چلیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ اﷲ کے فرمان کو بدل دیں۔ فرما دیجئے: تم ہرگز ہمارے پیچھے نہیں آ سکتے اسی طرح اﷲ نے پہلے سے فرما دیا تھا۔ سو اب وہ کہیں گے: بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو، بات یہ ہے کہ یہ لوگ (حق بات کو) بہت ہی کم سمجھتے ہیںo

۱۶۔ آپ دیہاتیوں میں سے پیچھے رہ جانے والوں سے فرما دیں کہ تم عنقریب ایک سخت جنگ جو قوم (سے جہاد) کی طرف بلائے جاؤ گے تم ان سے جنگ کرتے رہو گے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے، سو اگر تم حکم مان لو گے تو اﷲ تمہیں بہترین اجر عطا فرمائے گا۔ اور اگر تم رُوگردانی کرو گے جیسے تم نے پہلے رُوگردانی کی تھی تو وہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کر دے گاo

۱۷۔ (جہاد سے رہ جانے میں) نہ اندھے پر کوئی گناہ ہے اور نہ لنگڑے پر کوئی گناہ ہے اور نہ (ہی) بیمار پر کوئی گناہ ہے، اور جو شخص اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت کرے گا وہ اسے بہشتوں میں داخل فرما دے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہوں گی، اور جو شخص (اطاعت سے) منہ پھیرے گا وہ اسے درد ناک عذاب میں مبتلا کر دے گاo

۱۸۔ بیشک اﷲ مومنوں سے راضی ہو گیا جب وہ (حدیبیہ میں) درخت کے نیچے آپ سے بیعت کر رہے تھے، سو جو (جذبۂ صِدق و وفا) ان کے دلوں میں تھا اﷲ نے معلوم کر لیا تو اﷲ نے ان (کے دلوں) پر خاص تسکین نازل فرمائی اور انہیں ایک بہت ہی قریب فتحِ (خیبر) کا انعام عطا کیاo

۱۹۔ اور بہت سے اموالِ غنیمت (بھی) جو وہ حاصل کر رہے ہیں، اور اﷲ بڑا غالب بڑی حکمت والا ہےo

۲۰۔ اور اﷲ نے (کئی فتوحات کے نتیجے میں) تم سے بہت سی غنیمتوں کا وعدہ فرمایا ہے جو تم آئندہ حاصل کرو گے مگر اس نے یہ (غنیمتِ خیبر) تمہیں جلدی عطا فرما دی اور (اہلِ مکہّ، اہلِ خیبر، قبائل بنی اسد و غطفان الغرض تمام دشمن) لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے، اور تاکہ یہ مومنوں کے لئے (آئندہ کی کامیابی و فتح یابی کی) نشانی بن جائے۔ اور تمہیں (اطمینانِ قلب کے ساتھ) سیدھے راستہ پر (ثابت قدم اور)گامزن رکھےo

۲۱۔ اور دوسری (مکّہ، ہوازن اور حنین سے لے کر فارس اور روم تک کی بڑی فتوحات) جن پر تم قادر نہ تھے بیشک اﷲ نے (تمہارے لئے) ان کا بھی احاطہ فرما لیا ہے، اور اﷲ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھنے والا ہےo

۲۲۔ اور (اے مومنو!) اگر کافر لوگ (حدیبیہ میں) تم سے جنگ کرتے تو وہ ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگ جاتے، پھر وہ نہ کوئی دوست پاتے اور نہ مددگار (مگر اﷲ کو صرف یہ ایک ہی نہیں بلکہ کئی فتوحات کا دروازہ تمہارے لئے کھولنا مقصود تھا)o

۲۳۔ (یہ) اﷲ کی سنت ہے جو پہلے سے چلی آ رہی ہے، اور آپ اﷲ کے دستور میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گےo

۲۴۔ اور وہی ہے جس نے سرحدِ مکّہ پر (حدیبیہ کے قریب) ان (کافروں) کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دیئے اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان (کے گروہ) پر غلبہ بخش دیا تھا۔ اور اﷲ ان کاموں کو جو تم کرتے ہو خوب دیکھنے والا ہےo

۲۵۔ یہی وہ لوگ ہیں جنھوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجدِ حرام سے روک دیا اور قربانی کے جانوروں کو بھی، جو اپنی جگہ پہنچنے سے رکے پڑے رہے، اور اگر کئی ایسے مومن مرد اور مومن عورتیں (مکہّ میں موجود نہ ہوتیں) جنہیں تم جانتے بھی نہیں ہو کہ تم انہیں پامال کر ڈالو گے اور تمہیں بھی لاعلمی میں ان کی طرف سے کوئی سختی اور تکلیف پہنچ جائے گی (تو ہم تمہیں اِسی موقع پر ہی جنگ کی اجازت دے دیتے۔ مگر فتحِ مکّہ کو مؤخّر اس لئے کیا گیا) تاکہ اﷲ جسے چاہے (صلح کے نتیجے میں) اپنی رحمت میں داخل فرما لے۔ اگر (وہاں کے کافر اور مسلمان) الگ الگ ہو کر ایک دوسرے سے ممتاز ہو جاتے تو ہم ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب کی سزا دیتےo

۲۶۔ جب کافر لوگوں نے اپنے دلوں میں متکبّرانہ ہٹ دھرمی رکھ لی (جو کہ) جاہلیت کی ضِد اور غیرت (تھی) تو اﷲ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اور مومنوں پر اپنی خاص تسکین نازل فرمائی اور انہیں کلمۂ تقویٰ پر مستحکم فرما دیا اور وہ اسی کے زیادہ مستحق تھے اور اس کے اہل (بھی) تھے، اور اﷲ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہےo

۲۷۔ بیشک اﷲ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو حقیقت کے عین مطابق سچا خواب دکھایا تھا کہ تم لوگ، اگر اﷲ نے چاہا تو ضرور بالضرور مسجدِ حرام میں داخل ہو گے امن و امان کے ساتھ، (کچھ) اپنے سر منڈوائے ہوئے اور (کچھ) بال کتروائے ہوئے (اس حال میں کہ) تم خوفزدہ نہیں ہو گے، پس وہ (صلح حدیبیہ کو اس خواب کی تعبیر کے پیش خیمہ کے طور پر) جانتا تھا جو تم نہیں جانتے تھے سو اس نے اس (فتحِ مکہ) سے بھی پہلے ایک فوری فتح (حدیبیہ سے پلٹتے ہی فتحِ خیبر) عطا کر دی (اور اس سے اگلے سال فتحِ مکہ اور داخلۂ حرم عطا فرما دیا)o

۲۸۔ وہی ہے جس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو ہدایت اور دینِ حق عطا فرما کر بھیجا تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب کر دے، اور (رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی صداقت و حقانیت پر) اﷲ ہی گواہ کافی ہےo

۲۹۔ محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اﷲ کے رسول ہیں، اور جو لوگ آپ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی معیت اور سنگت میں ہیں (وہ) کافروں پر بہت سخت اور زور آور ہیں آپس میں بہت نرم دل اور شفیق ہیں۔ آپ انہیں کثرت سے رکوع کرتے ہوئے، سجود کرتے ہوئے دیکھتے ہیں وہ (صرف) اﷲ کے فضل اور اس کی رضا کے طلب گار ہیں۔ اُن کی نشانی اُن کے چہروں پر سجدوں کا اثر ہے (جو بصورتِ نور نمایاں ہے)۔ ان کے یہ اوصاف تورات میں (بھی مذکور) ہیں اور ان کے (یہی) اوصاف انجیل میں (بھی مرقوم) ہیں۔ وہ (صحابہ ہمارے محبوبِ مکرّم کی) کھیتی کی طرح ہیں جس نے (سب سے پہلے) اپنی باریک سی کونپل نکالی، پھر اسے طاقتور اور مضبوط کیا، پھر وہ موٹی اور دبیز ہو گئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہو گئی (اور جب سرسبز و شاداب ہو کر لہلہائی تو) کاشتکاروں کو کیا ہی اچھی لگنے لگی (اﷲ نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم کو اسی طرح ایمان کے تناور درخت بنایا ہے) تاکہ اِن کے ذریعے وہ (محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے جلنے والے) کافروں کے دل جلائے، اﷲ نے ان لوگوں سے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے مغفرت اور اجرِ عظیم کا وعدہ فرمایا ہےo

 

 

 

سُورۃ الْحُجُرَات

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۴۹  ترتیب نزولی : ۱۰۶

رکوع : ۲       آیات : ۱۸    پارہ نمبر : ۲۶

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ اے ایمان والو! (کسی بھی معاملے میں) اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے آگے نہ بڑھا کرو اور اﷲ سے ڈرتے رہو (کہ کہیں رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بے ادبی نہ ہو جائے)، بیشک اﷲ (سب کچھ) سننے والا خوب جاننے والا ہےo

۲۔ اے ایمان والو! تم اپنی آوازوں کو نبیِ مکرّم (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی آواز سے بلند مت کیا کرو اور اُن کے ساتھ اِس طرح بلند آواز سے بات (بھی) نہ کیا کرو جیسے تم ایک دوسرے سے بلند آواز کے ساتھ کرتے ہو (ایسا نہ ہو) کہ تمہارے سارے اعمال ہی (ایمان سمیت) غارت ہو جائیں اور تمہیں (ایمان اور اعمال کے برباد ہو جانے کا) شعور تک بھی نہ ہوo

۳۔ بیشک جو لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی بارگاہ میں (ادب و نیاز کے باعث) اپنی آوازوں کو پست رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اﷲ نے تقویٰ کے لئے چن کر خالص کر لیا ہے۔ ان ہی کے لئے بخشش ہے اور اجرِ عظیم ہےo

۴۔ بیشک جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر (آپ کے بلند مقام و مرتبہ اور آدابِ تعظیم کی) سمجھ نہیں رکھتےo

۵۔ اور اگر وہ لوگ صبر کرتے یہاں تک کہ آپ خود ہی ان کی طرف باہر تشریف لے آتے تو یہ اُن کے لئے بہتر ہوتا، اور اﷲ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہےo

۶۔ اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (شخص) کوئی خبر لائے تو خوب تحقیق کر لیا کرو (ایسا نہ ہو) کہ تم کسی قوم کو لاعلمی میں (ناحق) تکلیف پہنچا بیٹھو، پھر تم اپنے کئے پر پچھتاتے رہ جاؤo

۷۔ اور جان لو کہ تم میں رسول اﷲ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) موجود ہیں، اگر وہ بہت سے کاموں میں تمہارا کہنا مان لیں تو تم بڑی مشکل میں پڑ جاؤ گے لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت عطا فرمائی اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ فرما دیا اور کفر اور نافرمانی اور گناہ سے تمہیں متنفر کر دیا، ایسے ہی لوگ دین کی راہ پر ثابت اور گامزن ہیںo

۸۔ (یہ) اﷲ کے فضل اور (اس کی) نعمت (یعنی تم میں رسولِ اُمّی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی بعثت اور موجودگی) کے باعث ہے، اور اﷲ خوب جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہےo

۹۔ اور اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں جنگ کریں تو اُن کے درمیان صلح کرا دیا کرو، پھر اگر ان میں سے ایک (گروہ) دوسرے پر زیادتی اور سرکشی کرے تو اس (گروہ) سے لڑو جو زیادتی کا مرتکب ہو رہا ہے یہاں تک کہ وہ اﷲ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، پھر اگر وہ رجوع کر لے تو دونوں کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو، بیشک اﷲ انصاف کرنے والوں کو بہت پسند فرماتا ہےo

۱۰۔ بات یہی ہے کہ (سب) اہلِ ایمان (آپس میں) بھائی ہیں۔ سو تم اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرایا کرو، اور اﷲ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائےo

۱۱۔ اے ایمان والو! کوئی قوم کسی قوم کا مذاق نہ اڑائے ممکن ہے وہ لوگ اُن (تمسخر کرنے والوں) سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں ہی دوسری عورتوں کا (مذاق اڑائیں) ممکن ہے وہی عورتیں اُن (مذاق اڑانے والی عورتوں) سے بہتر ہوں، اور نہ آپس میں طعنہ زنی اور الزام تراشی کیا کرو اور نہ ایک دوسرے کے برے نام رکھا کرو، کسی کے ایمان (لانے) کے بعد اسے فاسق و بدکردار کہنا بہت ہی برا نام ہے، اور جس نے توبہ نہیں کی سو وہی لوگ ظالم ہیںo

۱۲۔ اے ایمان والو! زیادہ تر گمانوں سے بچا کرو بیشک بعض گمان (ایسے) گناہ ہوتے ہیں (جن پر اُخروی سزا واجب ہوتی ہے) اور (کسی کے غیبوں اور رازوں کی) جستجو نہ کیا کرو اور نہ پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی کیا کرو، کیا تم میں سے کوئی شخص پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھائے، سو تم اس سے نفرت کرتے ہو۔ اور (اِن تمام معاملات میں) اﷲ سے ڈرو بیشک اﷲ توبہ کو بہت قبول فرمانے والا بہت رحم فرمانے والا ہےo

۱۳۔ اے لوگو! ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا فرمایا اور ہم نے تمہیں (بڑی بڑی) قوموں اور قبیلوں میں (تقسیم) کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بیشک اﷲ کے نزدیک تم میں زیادہ با عزت وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہو، بیشک اﷲ خوب جاننے والا خوب خبر رکھنے والا ہےo

۱۴۔ دیہاتی لوگ کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں، آپ فرما دیجئے: تم ایمان نہیں لائے، ہاں یہ کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں اور ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا، اور اگر تم اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت کرو تو وہ تمہارے اعمال (کے ثواب میں) سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا، بیشک اﷲ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہےo

۱۵۔ ایمان والے تو صرف وہ لوگ ہیں جو اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر ایمان لائے، پھر شک میں نہ پڑے اور اﷲ کی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں سے جہاد کرتے رہے، یہی وہ لوگ ہیں جو (دعوائے ایمان میں) سچےّ ہیںo

۱۶۔ فرما دیجئے: کیا تم اﷲ کو اپنی دین داری جتلا رہے ہو، حالانکہ اﷲ اُن (تمام) چیزوں کو جانتا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، اور اﷲ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہےo

۱۷۔ یہ لوگ آپ پر احسان جتلاتے ہیں کہ وہ اسلام لے آئے ہیں۔ فرما دیجئے: تم اپنے اسلام کا مجھ پر احسان نہ جتلاؤ بلکہ اﷲ تم پر احسان فرماتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کا راستہ دکھایا ہے، بشرطیکہ تم (ایمان میں) سچے ہوo

۱۸۔ بیشک اﷲ آسمانوں اور زمین کے سب غیب جانتا ہے، اور اﷲ جو عمل بھی تم کرتے ہو اسے خوب دیکھنے والا ہےo

 

 

 

سُورۃ ق

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۵۰  ترتیب نزولی : ۳۴

رکوع : ۳       آیات : ۴۵   پارہ نمبر : ۲۶

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ ق (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہی بہتر جانتے ہیں)، قسم ہے قرآنِ مجید کیo

۲۔ بلکہ اُن لوگوں نے تعجب کیا کہ اُن کے پاس اُنہی میں سے ایک ڈر سنانے والا آ گیا ہے، سو کافر کہتے ہیں: یہ عجیب بات ہےo

۳۔ کیا جب ہم مَر جائیں گے اور ہم مٹّی ہو جائیں گے (تو پھر زندہ ہوں گے)؟ یہ پلٹنا (فہم و ادراک سے) بعید ہےo

۴۔ بیشک ہم جانتے ہیں کہ زمین اُن (کے جسموں) سے (کھا کھا کر) کتنا کم کرتی ہے، اور ہمارے پاس (ایسی) کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہےo

۵۔ بلکہ (عجیب اور فہم و ادراک سے بعید بات تو یہ ہے کہ) انہوں نے حق (یعنی رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور قرآن) کو جھٹلا دیا جب وہ اُن کے پاس آ چکا سو وہ خود (ہی) الجھن اور اضطراب کی بات میں (پڑے) ہیںo

۶۔ سو کیا انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی جو ان کے اوپر ہے کہ ہم نے اسے کیسے بنایا ہے اور (کیسے) سجایا ہے اور اس میں کوئی شگاف (تک) نہیں ہےo

۷۔ اور (اِسی طرح) ہم نے زمین کو پھیلایا اور اس میں ہم نے بہت بھاری پہاڑ رکھے اور ہم نے اس میں ہر قسم کے خوش نما پودے اُگائےo

۸۔ (یہ سب) بصیرت اور نصیحت (کاسامان) ہے ہر اس بندے کے لئے جو (اﷲ کی طرف) رجوع کرنے والا ہےo

۹۔ اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی برسایا پھر ہم نے اس سے باغات اگائے اور کھیتوں کا غلّہ (بھی)o

۱۰۔ اور لمبی لمبی کھجوریں جن کے خوشے تہ بہ تہ ہوتے ہیںo

۱۱۔ (یہ سب کچھ اپنے) بندوں کی روزی کے لئے (کیا) اور ہم نے اس (پانی) سے مُردہ زمین کو زندہ کیا، اسی طرح (تمہارا) قبروں سے نکلنا ہو گاo

۱۲۔ اِن (کفّارِ مکہ) سے پہلے قومِ نوح نے، اور (سرزمینِ یمامہ کے اندھے) کنویں والوں نے، اور (مدینہ سے شام کی طرف تبوک کے قریب بستیِ حجر میں آباد صالح علیہ السلام کی قوم) ثمود نےo

۱۳۔ اور (عُمان اور اَرضِ مَہرہ کے درمیان یمن کی وادیِ اَحقاف میں آباد ہود علیہ السلام کی قومِ) عاد نے اور(مصر کے حکمران) فرعون نے اور (اَرضِ فلسطین میں سدوم اور عمورہ کی رہنے والی) قومِ لُوط نےo

۱۴۔ اور (مَدیَن کے گھنے درختوں والے بَن) اَیکہ کے رہنے والوں نے (یہ قومِ شعیب تھی) اور (بادشاہِ یَمن اسعَد ابوکریب) تُبّع (الحِمیَری) کی قوم نے، (الغرض اِن) سب نے رسولوں کو جھٹلایا، پس (اِن پر) میرا وعدۂ عذاب ثابت ہو کر رہاo

۱۵۔ سو کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے کے باعث تھک گئے ہیں؟ (ایسا نہیں) بلکہ وہ لوگ اَزسرِنَو پیدائش کی نسبت شک میں (پڑے) ہیںo

۱۶۔ اور بیشک ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم اُن وسوسوں کو (بھی) جانتے ہیں جو اس کا نفس (اس کے دل و دماغ میں) ڈالتا ہے۔ اور ہم اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیںo

۱۷۔ جب دو لینے والے (فرشتے اس کے ہر قول و فعل کو تحریر میں) لے لیتے ہیں (جو) دائیں طرف اور بائیں طرف بیٹھے ہوئے ہیںo

۱۸۔ وہ مُنہ سے کوئی بات نہیں کہنے پاتا مگر اس کے پاس ایک نگہبان (لکھنے کے لئے) تیار رہتا ہےo

۱۹۔ اور موت کی بے ہوشی حق کے ساتھ آ پہنچی۔ (اے انسان!) یہی وہ چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھاo

۲۰۔ اور صُور پھونکا جائے گا، یہی (عذاب ہی) وعید کا دن ہےo

۲۱۔ اور ہر جان (ہمارے حضور اس طرح) آئے گی کہ اُس کا ایک ہانکنے والا (فرشتہ) اور (دوسرا اعمال پر) گواہ ہو گاo

۲۲۔ حقیقت میں تُو اِس (دن) سے غفلت میں پڑا رہا سو ہم نے تیرا پردۂ (غفلت) ہٹا دیا پس آج تیری نگاہ تیز ہےo

۲۳۔ اور اس کے ساتھ رہنے والا (فرشتہ) کہے گا: یہ ہے جو کچھ میرے پاس تیار ہےo

۲۴۔ (حکم ہو گا): پس تم دونوں (ایسے) ہر ناشکر گزار سرکش کو دوزخ میں ڈال دوo

۲۵۔ جو نیکی سے روکنے والا ہے، حد سے بڑھ جانے والا ہے، شک کرنے اور ڈالنے والا ہےo

۲۶۔ جس نے اﷲ کے ساتھ دوسرا معبود ٹھہرا رکھا تھا سو تم اسے سخت عذاب میں ڈال دوo

۲۷۔ (اب) اس کا (دوسرا) ساتھی (شیطان) کہے گا: اے ہمارے رب! اِسے میں نے گمراہ نہیں کیا بلکہ یہ (خود ہی) پرلے درجے کی گمراہی میں مبتلا تھاo

۲۸۔ ارشاد ہو گا: تم لوگ میرے حضور جھگڑا مَت کرو حالانکہ میں تمہاری طرف پہلے ہی (عذاب کی) وعید بھیج چکا ہوںo

۲۹۔ میری بارگاہ میں فرمان بدلا نہیں جاتا اور نہ ہی میں بندوں پر ظلم کرنے والا ہوںo

۳۰۔ اس دن ہم دوزخ سے فرمائیں گے: کیا تو بھر گئی ہے؟ اور وہ کہے گی: کیا کچھ اور زیادہ بھی ہےo

۳۱۔ اور جنت پرہیزگاروں کے لئے قریب کر دی جائے گے، بالکل دُور نہیں ہو گیo

۳۲۔ (اور اُن سے ارشاد ہو گا): یہ ہے وہ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا (کہ) ہر توبہ کرنے والے (اپنے دین اور ایمان کی) حفاظت کرنے والے کے لئے (ہے)o

۳۳۔ جو (خدائے) رحمان سے بِن دیکھے ڈرتا رہا اور (اﷲ کی بارگاہ میں) رجوع و اِنابت والا دل لے کر حاضر ہواo

۳۴۔ اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ، یہ ہمیشگی کا دن ہےo

۳۵۔ اِس (جنت) میں اُن کے لئے وہ تمام نعمتیں (موجود) ہوں گی جن کی وہ خواہش کریں گے اور ہمارے حضور میں ایک نعمت مزید بھی ہے (یا اور بھی بہت کچھ ہے، سو عاشق مَست ہو جائیں گے)o

۳۶۔ اور ہم نے اُن (کفار و مشرکینِ مکہّ) سے پہلے کتنی ہی اُمتوں کو ہلاک کر دیا جو طاقت و قوّت میں ان سے کہیں بڑھ کر تھیں، چنانچہ انہوں نے (دنیا کے) شہروں کو چھان مارا تھا کہ کہیں (موت یا عذاب سے) بھاگ جانے کی کوئی جگہ ہوo

۳۷۔ بیشک اس میں یقیناً انتباہ اور تذکّر ہے اس شخص کے لئے جو صاحبِ دل ہے (یعنی غفلت سے دوری اور قلبی بیداری رکھتا ہے) یا کان لگا کرسُنتا ہے (یعنی توجہ کو یک سُو اور غیر سے منقطع رکھتا ہے) اور وہ (باطنی) مشاہدہ میں ہے (یعنی حسن و جمالِ الوھیّت کی تجلّیات میں گم رہتا ہے)o

۳۸۔ اور بیشک ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور اُس (کائنات) کو جو دونوں کے درمیان ہے چھ زمانوں میں تخلیق کیا ہے، اور ہمیں کوئی تکان نہیں پہنچیo

۳۹۔ سو آپ اُن باتوں پر جو وہ کہتے ہیں صبر کیجئے اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجئے طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلےo

۴۰۔ اور رات کے بعض اوقات میں بھی اس کی تسبیح کیجئے اور نمازوں کے بعد بھیo

۴۱۔ اور (اُس دِن کا حال) خوب سن لیجئے جس دن ایک پکارنے والا قریبی جگہ سے پکارے گاo

۴۲۔ جس دن لوگ سخت چنگھاڑ کی آواز کو بالیقین سنیں گے، یہی قبروں سے نکلنے کا دن ہو گاo

۴۳۔ بیشک ہم ہی زندہ رکھتے ہیں اور ہم ہی موت دیتے ہیں اور ہماری ہی طرف پلٹ کر آنا ہےo

۴۴۔ جِس دن زمین اُن پر سے پھٹ جائے گی تو وہ جلدی جلدی نکل پڑیں گے، یہ حشر (پھر سے لوگوں کو جمع کرنا) ہم پر نہایت آسان ہےo

۴۵۔ ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہتے ہیں اور آپ اُن پر جبر کرنے والے نہیں ہیں، پس قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت فرمائیے جو میرے وعدۂ عذاب سے ڈرتا ہےo

 

 

سُورۃ الذَّارِیات

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۵۱   ترتیب نزولی : ۶۷

رکوع : ۳       آیات : ۶۰   پارہ نمبر : ۲۶، ۲۷

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ اُڑا کر بکھیر دینے والی ہواؤں کی قَسمo

۲۔ اور (پانی کا) بارِ گراں اٹھانے والی بدلیوں کی قَسمo

۳۔ اور خراماں خراماں چلنے والی کشتیوں کی قَسمo

۴۔ اور کام تقسیم کرنے والے فرشتوں کی قَسمo

۵۔ بیشک (آخرت کا) جو وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے بالکل سچا ہےo

۶۔ اور بیشک (اعمال کی) جزا و سزا ضرور واقع ہو کر رہے گیo

۷۔ اور (ستاروں اور سیّاروں کی) کہکشاؤں اور گزر گاہوں والے آسمان کی قَسمo

۸۔ بیشک تم مختلف بے جوڑ باتوں میں (پڑے) ہوo

۹۔ اِس (رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور قرآن سے) وہی پھرتا ہے جِسے (علمِ ازلی سے) پھیر دیا گیاo

۱۰۔ ظنّ و تخمین سے جھوٹ بولنے والے ہلاک ہو گئےo

؟؟؟؟؟؟؟

۱۱۔ جو جہالت و غفلت میں (آخرت کو)

۳۱۔ (ابراہیم علیہ السلام نے) کہا: اے بھیجے ہوئے فرشتو! (اس بشارت کے علاوہ) تمہارا (آنے کا) بنیادی مقصد کیا ہےo

۳۲۔ انہوں نے کہا: ہم مجرِم قوم (یعنی قومِ لُوط) کی طرف بھیجے گئے ہیںo

۳۳۔ تاکہ ہم اُن پر مٹی کے پتھریلے کنکر برسائیںo

۳۴۔ (وہ پتھر جن پر) حد سے گزر جانے والوں کے لئے آپ کے رب کی طرف سے نشان لگا دیا گیا ہےo

۳۵۔ پھر ہم نے ہر اُس شخص کو (قومِ لُوط کی بستی سے) باہر نکال دیا جو اس میں اہلِ ایمان میں سے تھاo

۳۶۔ سو ہم نے اُس بستی میں مسلمانوں کے ایک گھر کے سوا (اور کوئی گھر) نہیں پایا (اس میں حضرت لوط علیہ السلام اور ان کی دو صاحبزادیاں تھیں)o

۳۷۔ اور ہم نے اُس (بستی) میں اُن لوگوں کے لئے (عبرت کی) ایک نشانی باقی رکھی جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیںo

۳۸۔ اور موسیٰ (علیہ السلام کے واقعہ) میں (بھی نشانیاں ہیں) جب ہم نے انہیں فرعون کی طرف واضح دلیل دے کر بھیجاo

۳۹۔ تو اُس نے اپنے اراکینِ سلطنت سمیت رُوگردانی کی اور کہنے لگا: (یہ) جادوگر یا دیوانہ ہےo

۴۰۔ پھر ہم نے اُسے اور اُس کے لشکر کو (عذاب کی) گرفت میں لے لیا اور اُن (سب) کو دریا میں غرق کر دیا اور وہ تھا ہی قابلِ ملامت کام کرنے والاo

۴۱۔ اور (قومِ) عاد (کی ہلاکت) میں بھی (نشانی) ہے جبکہ ہم نے اُن پر بے خیر و برکت ہوا بھیجیo

۴۲۔ وہ جس چیز پر بھی گزرتی تھی اسے ریزہ ریزہ کئے بغیر نہیں چھوڑتی تھیo

۴۳۔ اور (قومِ) ثمود (کی ہلاکت) میں بھی (عبرت کی نشانی ہے) جبکہ اُن سے کہا گیا کہ تم ایک معیّنہ وقت تک فائدہ اٹھا لوo

۴۴۔ تو انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی، پس انہیں ہولناک کڑک نے آن لیا اور وہ دیکھتے ہی رہ گئےo

۴۵۔ پھر وہ نہ کھڑے رہنے پر قدرت پا سکے اور نہ وہ (ہم سے) بدلہ لے سکنے والے تھےo

۴۶۔ اور اس سے پہلے نُوح (علیہ السلام) کی قوم کو (بھی ہلاک کیا)، بیشک وہ سخت نافرمان لوگ تھےo

۴۷۔ اور آسمانی کائنات کو ہم نے بڑی قوت کے ذریعہ سے بنایا اور یقیناً ہم (اس کائنات کو) وسعت اور پھیلاؤ دیتے جا رہے ہیںo

۴۸۔ اور (سطحِ) زمین کو ہم ہی نے (قابلِ رہائش) فرش بنایا سو ہم کیا خوب سنوارنے اور سیدھا کرنے والے ہیںo

۴۹۔ اور ہم نے ہر چیز سے دو جوڑے پیدا فرمائے تاکہ تم دھیان کرو اور سمجھوo

۵۰۔ پس تم اﷲ کی طرف دوڑ چلو، بیشک میں اُس کی طرف سے تمہیں کھلا ڈر سنانے والا ہوںo

۵۱۔ اور اﷲ کے سوا کوئی دوسرا معبود نہ بناؤ، بیشک میں اس کی جانب سے تمہیں کھلا ڈر سنانے والا ہوںo

۵۲۔ اسی طرح اُن سے پہلے لوگوں کے پاس بھی کوئی رسول نہیں آیا مگر انہوں نے یہی کہا کہ (یہ) جادوگر ہے یا دیوانہ ہےo

۵۳۔ کیا وہ لوگ ایک دوسرے کواس بات کی وصیت کرتے رہے؟ بلکہ وہ (سب) سرکش و باغی لوگ تھےo

۵۴۔ سو آپ اُن سے نظرِ التفات ہٹا لیں پس آپ پر (اُن کے ایمان نہ لانے کی) کوئی ملامت نہیں ہےo

۵۵۔ اور آپ نصیحت کرتے رہیں کہ بیشک نصیحت مومنوں کو فائدہ دیتی ہےo

۵۶۔ اور میں نے جنّات اور انسانوں کو صرف اسی لئے پیدا کیا کہ وہ میری بندگی اختیار کریںo

۵۷۔ نہ میں اُن سے رِزق (یعنی کمائی) طلب کرتا ہوں اور نہ اس کا طلب گار ہوں کہ وہ مجھے (کھانا) کھلائیںo

۵۸۔ بیشک اﷲ ہی ہر ایک کا روزی رساں ہے، بڑی قوت والا ہے، زبردست مضبوط ہے (اسے کسی کی مدد و تعاون کی حاجت نہیں)o

۵۹۔ پس ان ظالموں کے لئے (بھی) حصۂ عذاب مقرّر ہے ان کے (پہلے گزرے ہوئے) ساتھیوں کے حصۂ عذاب کی طرح، سو وہ مجھ سے جلدی طلب نہ کریںo

۶۰۔ سو کافروں کے لئے اُن کے اُس دِن میں بڑی تباہی ہے جس کا اُن سے وعدہ کیا جا رہا ہےo

 

 

سُورۃ الطُّوْر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۵۲  ترتیب نزولی : ۷۶

رکوع : ۲         آیات : ۴۹    پارہ نمبر : ۲۷

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (کوہِ) طُور کی قَسمo

۲۔ اور لکھی ہوئی کتاب کی قَسمo

۳۔ (جو) کھلے صحیفہ میں (ہے)o

۴۔ اور (فرشتوں سے) آباد گھر (یعنی آسمانی کعبہ) کی قَسمo

۵۔ اور اونچی چھت (یعنی بلند آسمان یا عرشِ معلیٰ) کی قَسمo

۶۔ اور اُبلتے ہوئے سمندر کی قَسمo

۷۔ بیشک آپ کے رب کا عذاب ضرور واقع ہو کر رہے گاo

۸۔ اسے کوئی دفع کرنے والا نہیںo

۹۔ جس دن آسمان سخت تھر تھراہٹ کے ساتھ لرزے گاo

۱۰۔ اور پہاڑ (اپنی جگہ چھوڑ کر بادلوں کی طرح) تیزی سے اڑنے اور (ذرّات کی طرح) بکھرنے لگیں گےo

۱۱۔ سو اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہےo

۱۲۔ جو باطل (بے ہودگی) میں پڑے غفلت کا کھیل کھیل رہے ہیںo

۱۳۔ جس دن کو وہ دھکیل دھکیل کر آتشِ دوزخ کی طرف لائے جائیں گےo

۱۴۔ (اُن سے کہا جائے گا:) یہ ہے وہ جہنّم کی آگ جسے تم جھٹلایا کرتے تھےo

۱۵۔ سو کیا یہ جادو ہے یا تمہیں دکھائی نہیں دیتاo

۱۶۔ اس میں داخل ہو جاؤ، پھر تم صبر کرو یا صبر نہ کرو، تم پر برابر ہے، تمہیں صرف انہی کاموں کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے تھےo

۱۷۔ بیشک متّقی لوگ بہشتوں اور نعمتوں میں ہوں گےo

۱۸۔ خوش اور لطف اندوز ہوں گے اُن (عطاؤں) سے جن سے اُن کے رب نے انہیں نوازا ہو گا، اور اُن کا رب انہیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھے گاo

۱۹۔ (اُن سے کہا جائے گا:) تم اُن (نیک) اعمال کے صلہ میں جو تم کرتے رہے تھے خوب مزے سے کھاؤ اور پیوo

۲۰۔ وہ صف در صف بچھے ہوئے تختوں پر تکیے لگائے (بیٹھے) ہوں گے، اور ہم گوری رنگت (اور) دلکش آنکھوں والی حوروں کو اُن کی زوجیت میں دے دیں گےo

۲۱۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور اُن کی اولاد نے ایمان میں اُن کی پیروی کی، ہم اُن کی اولاد کو (بھی) (درجاتِ جنت میں) اُن کے ساتھ ملا دیں گے (خواہ اُن کے اپنے عمل اس درجہ کے نہ بھی ہوں یہ صرف اُن کے صالح آباء کے اکرام میں ہو گا) اور ہم اُن (صالح آباء ) کے ثوابِ اعمال سے بھی کوئی کمی نہیں کریں گے، (علاوہ اِس کے) ہر شخص اپنے ہی عمل (کی جزا و سزا) میں گرفتار ہو گاo

۲۲۔ اور ہم انہیں پھل (میوے) اور گوشت، جو وہ چاہیں گے زیادہ سے زیادہ دیتے رہیں گےo

۲۳۔ وہاں یہ لوگ جھپٹ جھپٹ کر (شرابِ طہور کے) جام لیں گے، اس (شرابِ جنت) میں نہ کوئی بے ہودہ گوئی ہو گی اور نہ گناہ گاری ہو گیo

۲۴۔ اور نوجوان (خدمت گزار) اُن کے اِردگرد گھومتے ہوں گے، گویا وہ غلاف میں چھپائے ہوئے موتی ہیںo

۲۵۔ اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم پرسشِ احوال کریں گےo

۲۶۔ وہ کہیں گے: بیشک ہم اس سے پہلے اپنے گھروں میں (عذابِ الٰہی سے) ڈرتے رہتے تھےo

۲۷۔ پس اﷲ نے ہم پر احسان فرما دیا اور ہمیں نارِ جہنّم کے عذاب سے بچا لیاo

۲۸۔ بیشک ہم پہلے سے ہی اُسی کی عبادت کیا کرتے تھے، بیشک وہ احسان فرمانے والا بڑا رحم فرمانے والا ہےo

۲۹۔ سو (اے حبیبِ مکرّم!) آپ نصیحت فرماتے رہیں پس آپ اپنے رب کے فضل و کرم سے نہ تو کاہن (یعنی جنّات کے ذریعے خبریں دینے والے) ہیں اور نہ دیوانےo

۳۰۔ کیا (کفّار) کہتے ہیں: (یہ) شاعر ہیں؟ ہم اِن کے حق میں حوادثِ زمانہ کا انتظار کر رہے ہیںo

۳۱۔ فرما دیجئے: تم (بھی) منتظر رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ (تمہاری ہلاکت کا) انتظار کرنے والوں میں ہوںo

۳۲۔ کیا اُن کی عقلیں انہیں یہ (بے عقلی کی باتیں) سُجھاتی ہیں یا وہ سرکش و باغی لوگ ہیںo

۳۳۔ یا وہ کہتے ہیں کہ اس (رسول) نے اس (قرآن) کو از خود گھڑ لیا ہے، (ایسا نہیں) بلکہ وہ (حق کو) مانتے ہی نہیں ہیںo

۳۴۔ پس انہیں چاہئے کہ اِس (قرآن) جیسا کوئی کلام لے آئیں اگر وہ سچے ہیںo

۳۵۔ کیا وہ کسی شے کے بغیر ہی پیدا کر دیئے گئے ہیں یا وہ خود ہی خالق ہیںo

۳۶۔ یا انہوں نے ہی آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے، (ایسا نہیں) بلکہ وہ (حق بات پر) یقین ہی نہیں رکھتےo

۳۷۔ یا اُن کے پاس آپ کے رب کے خزانے ہیں یا وہ اُن پر نگران (اور) داروغے ہیںo

۳۸۔ یا اُن کے پاس کوئی سیڑھی ہے (جس پر چڑھ کر) وہ اُس (آسمان) میں کان لگا کر باتیں سن لیتے ہیں؟ سو جو اُن میں سے سننے والا ہے اُسے چاہئے کہ روشن دلیل لائےo

۳۹۔ کیا اس (خدا) کے لئے بیٹیاں ہیں اور تمہارے لئے بیٹے ہیںo

۴۰۔ کیا آپ اُن سے کوئی اُجرت طلب فرماتے ہیں کہ وہ تاوان کے بوجھ سے دبے جا رہے ہیںo

۴۱۔ کیا اُن کے پاس غیب (کا علم) ہے کہ وہ لکھ لیتے ہیںo

۴۲۔ کیا وہ (آپ سے) کوئی چال چلنا چاہتے ہیں، تو جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ خود ہی اپنے دامِ فریب میں پھنسے جا رہے ہیںo

۴۳۔ کیا اﷲ کے سوا اُن کا کوئی معبود ہے، اﷲ ہر اُس چیز سے پاک ہے جسے وہ (اﷲ کا) شریک ٹھہراتے ہیںo

۴۴۔ اور اگر وہ آسمان سے کوئی ٹکڑا (اپنے اوپر) گرتا ہوا دیکھ لیں تو (تب بھی یہ) کہیں گے کہ تہ بہ تہ (گہرا) بادل ہےo

۴۵۔ سو آپ اُن کو (اُن کے حال پر) چھوڑ دیجئے یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن سے آ ملیں جس میں وہ ہلاک کر دیئے جائیں گےo

۴۶۔ جس دِن نہ اُن کا مکر و فریب ان کے کچھ کام آئے گا اور نہ ہی اُن کی مدد کی جائے گےo

۴۷۔ اور بیشک جو لوگ ظلم کر رہے ہیں اُن کے لئے اس عذاب کے علاوہ بھی عذاب ہے، لیکن اُن میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیںo

۴۸۔ اور (اے حبیبِ مکرّم! اِن کی باتوں سے غم زدہ نہ ہوں) آپ اپنے رب کے حکم کی خاطر صبر جاری رکھئے بیشک آپ (ہر وقت) ہماری آنکھوں کے سامنے (رہتے) ہیں٭ اور آپ اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجئے جب بھی آپ کھڑے ہوںo

٭ اگر ان ظالموں نے نگاہیں پھیر لی ہیں تو کیا ہوا، ہم تو آپ کی طرف سے نگاہیں ہٹاتے ہی نہیں ہیں اور ہم ہر وقت آپ کو ہی تکتے رہتے ہیں۔

۴۹۔ اور رات کے اوقات میں بھی اس کی تسبیح کیجئے اور (پچھلی رات بھی) جب ستارے چھپتے ہیںo

 

 

 

سُورۃ النَّجْم

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۵۳ترتیب نزولی : ۲۳

رکوع : ۳       آیات : ۶۲   پارہ نمبر : ۲۷

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ قَسم ہے روشن ستارے (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی جب وہ (چشمِ زدن میں شبِ معراج اوپر جا کر) نیچے اترےo

۲۔ تمہیں (اپنی) صحبت سے نوازنے والے (یعنی تمہیں اپنے فیضِ صحبت سے صحابی بنانے والے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نہ (کبھی) راہ بھولے اور نہ (کبھی) راہ سے بھٹکےo

۳۔ اور وہ (اپنی) خواہش سے کلام نہیں کرتےo

۴۔ اُن کا ارشاد سَراسَر وحی ہوتا ہے جو انہیں کی جاتی ہےo

۵۔ ان کو بڑی قوّتوں والے (رب) نے (براہِ راست) علمِ (کامل) سے نوازاo

۶۔ جو حسنِ مُطلَق ہے، پھر اُس (جلوۂ حُسن) نے (اپنے) ظہور کا ارادہ فرمایاo

۷۔ اور وہ (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم شبِ معراج عالمِ مکاں کے) سب سے اونچے کنارے پر تھے (یعنی عالَمِ خلق کی انتہاء پر تھے)o

۸۔ پھر وہ (ربّ العزّت اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے) قریب ہوا پھر اور زیادہ قریب ہو گیا٭o

٭ یہ معنی امام بخاری نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے الجامع الصحیح میں روایت کیا ہے، مزید حضرت عبد اﷲ بن عباس، امام حسن بصری، امام جعفر الصادق، محمد بن کعب القرظی التابعی، ضحّاک رضی اللہ عنہم اور دیگر کئی ائمہِ تفسیر کا قول بھی یہی ہے۔

۹۔ پھر (جلوۂ حق اور حبیبِ مکرّم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں صرف) دو کمانوں کی مقدار فاصلہ رہ گیا یا (انتہائے قرب میں) اس سے بھی کم (ہو گیا)o

۱۰۔ پس (اُس خاص مقامِ قُرب و وصال پر) اُس (اﷲ) نے اپنے عبدِ (محبوب) کی طرف وحی فرمائی جو (بھی) وحی فرمائیo

۱۱۔ (اُن کے) دل نے اُس کے خلاف نہیں جانا جو (اُن کی) آنکھوں نے دیکھاo

۱۲۔ کیا تم ان سے اِس پر جھگڑتے ہو کہ جو انہوں نے دیکھاo

۱۳۔ اور بیشک انہوں نے تو اُس (جلوۂ حق) کو دوسری مرتبہ (پھر) دیکھا (اور تم ایک بار دیکھنے پر ہی جھگڑ رہے ہو)٭o

٭ یہ معنی ابن عباس، ابوذر غفاری، عکرمہ التابعی، حسن البصری التابعی، محمد بن کعب القرظی التابعی، ابوالعالیہ الریاحی التابعی، عطا بن ابی رباح التابعی، کعب الاحبار التابعی، امام احمد بن حنبل اور امام ابوالحسن اشعری رضی اللہ عنہم اور دیگر ائمہ کے اَقوال پر ہے۔

۱۴۔ سِدرۃ المنتہیٰ کے قریبo

۱۵۔ اسی کے پاس جنت الْمَاْویٰ ہےo

۱۶۔ جب نورِ حق کی تجلیّات سِدرَۃ (المنتہیٰ) کو (بھی) ڈھانپ رہی تھیں جو کہ (اس پر) سایہ فگن تھیں٭o

٭ یہ معنی بھی امام حسن بصری رضی اللہ عنہ و دیگر ائمہ کے اقوال پر ہے۔

۱۷۔ اور اُن کی آنکھ نہ کسی اور طرف مائل ہوئی اور نہ حد سے بڑھی (جس کو تکنا تھا اسی پر جمی رہی)o

۱۸۔ بیشک انہوں نے (معراج کی شب) اپنے رب کی بڑی نشانیاں دیکھیںo

۱۹۔ کیا تم نے لات اور عزیٰ (دیویوں) پر غور کیا ہےo

۲۰۔ اور اُس تیسری ایک اور (دیوی) منات کو بھی (غور سے دیکھا ہے؟ تم نے انہیں اﷲ کی بیٹیاں بنا رکھا ہے؟)o

۲۱۔ (اے مشرکو!) کیا تمہارے لئے بیٹے ہیں اور اس (اﷲ) کے لئے بیٹیاں ہیںo

۲۲۔ (اگر تمہارا تصور درست ہے) تب تو یہ تقسیم بڑی ناانصافی ہےo

۲۳۔ مگر (حقیقت یہ ہے کہ) وہ (بت) محض نام ہی نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لئے ہیں۔ اﷲ نے ان کی نسبت کوئی دلیل نہیں اتاری، وہ لوگ محض وہم و گمان کی اور نفسانی خواہشات کی پیروی کر رہے ہیں حالانکہ اُن کے پاس اُن کے رب کی طرف سے ہدایت آ چکی ہےo

۲۴۔ کیا انسان کے لئے وہ (سب کچھ) میسّر ہے جس کی وہ تمنا کرتا ہےo

۲۵۔ پس آخرت اور دنیا کا مالک تو اﷲ ہی ہےo

۲۶۔ اور آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں (کہ کفّار و مشرکین اُن کی عبادت کرتے اور ان سے شفاعت کی امید رکھتے ہیں) جِن کی شفاعت کچھ کام نہیں آئے گی مگر اس کے بعد کہ اﷲ جسے چاہتا ہے اور پسند فرماتا ہے اُس کے لئے اِذن (جاری) فرما دیتا ہےo

۲۷۔ بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کر دیتے ہیںo

۲۸۔ اور انہیں اِس کا کچھ بھی علم نہیں ہے، وہ صرف گمان کے پیچھے چلتے ہیں، اور بیشک گمان یقین کے مقابلے میں کسی کام نہیں آتاo

۲۹۔ سو آپ اپنی توجّہ اس سے ہٹا لیں جو ہماری یاد سے رُوگردانی کرتا ہے اور سوائے دنیوی زندگی کے اور کوئی مقصد نہیں رکھتاo

۳۰۔ اُن لوگوں کے علم کی رسائی کی یہی حد ہے، بیشک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اُس کی راہ سے بھٹک گیا ہے اور اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جِس نے ہدایت پا لی ہےo

۳۱۔ اور اﷲ ہی کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے تاکہ جن لوگوں نے برائیاں کیں انہیں اُن کے اعمال کا بدلہ دے اور جن لوگوں نے نیکیاں کیں انہیں اچھا اجر عطا فرمائےo

۳۲۔ جو لوگ چھوٹے گناہوں (اور لغزشوں) کے سوا بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں، بیشک آپ کا رب بخشش کی بڑی گنجائش رکھنے والا ہے، وہ تمہیں خوب جانتا ہے جب اس نے تمہاری زندگی کی ابتداء اور نشو و نما زمین (یعنی مٹی) سے کی تھی اور جبکہ تم اپنی ماؤں کے پیٹ میں جَنیِن (یعنی حمل) کی صورت میں تھے، پس تم اپنے آپ کو بڑا پاک و صاف مَت جتایا کرو، وہ خوب جانتا ہے کہ (اصل) پرہیزگار کون ہےo

۳۳۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے (حق سے) منہ پھیر لیاo

۳۴۔ اور اس نے (راہِ حق میں) تھوڑا سا (مال) دیا اور (پھر ہاتھ) روک لیاo

۳۵۔ کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ دیکھ رہا ہےo

۳۶۔ کیا اُسے اُن (باتوں) کی خبر نہیں دی گئی جو موسیٰ (علیہ السلام) کے صحیفوں میں (مذکور) تھیںo

۳۷۔ اور ابراہیم (علیہ السلام) کے (صحیفوں میں تھیں) جنہوں نے (اﷲ کے ہر امر کو) بتمام و کمال پورا کیاo

۳۸۔ کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے (کے گناہوں) کا بوجھ نہیں اٹھائے گاo

۳۹۔ اور یہ کہ انسان کو (عدل میں) وہی کچھ ملے گا جس کی اُس نے کوشش کی ہو گی (رہا فضل اس پر کسی کا حق نہیں وہ محض اﷲ کی عطاء و رضا ہے جس پر جتنا چاہے کر دے)o

۴۰۔ اور یہ کہ اُس کی ہر کوشش عنقریب دکھا دی جائے گی (یعنی ظاہر کر دی جائے گی)o

۴۱۔ پھر اُسے (اُس کی ہر کوشش کا) پورا پورا بدلہ دیا جائے گاo

۴۲۔ اور یہ کہ (بالآخر سب کو) آپ کے رب ہی کی طرف پہنچنا ہےo

۴۳۔ اور یہ کہ وہی (خوشی دے کر) ہنساتا ہے اور (غم دے کر) رُلاتا ہےo

۴۴۔ اور یہ کہ وہی مارتا ہے اور جِلاتا ہےo

۴۵۔ اور یہ کہ اُسی نے نَر اور مادہ دو قِسموں کو پیدا کیاo

۴۶۔ نطفہ (ایک تولیدی قطرہ) سے جبکہ وہ (رحمِ مادہ میں) ٹپکایا جاتا ہےo

۴۷۔ اور یہ کہ (مرنے کے بعد) دوبارہ زندہ کرنا (بھی) اسی پر ہےo

۴۸۔ اور یہ کہ وہی (بقدرِ ضرورت دے کر) غنی کر دیتا ہے اور وہی (ضرورت سے زائد دے کر) خزانے بھر دیتا ہےo

۴۹۔ اور یہ کہ وہی شِعریٰ (ستارے) کا رب ہے (جس کی دورِ جاہلیت میں پوجا کی جاتی تھی)o

۵۰۔ اور یہ کہ اسی نے پہلی (قومِ) عاد کو ہلاک کیاo

۵۱۔ اور (قومِ) ثمود کو (بھی)، پھر (ان میں سے کسی کو) باقی نہ چھوڑاo

۵۲۔ اور اس سے پہلے قومِ نوح کو (بھی ہلاک کیا)، بیشک وہ بڑے ہی ظالم اور بڑے ہی سرکش تھےo

۵۳۔ اور (قومِ لُوط کی) الٹی ہوئی بستیوں کو (اوپر اٹھا کر) اُسی نے نیچے دے پٹکاo

۵۴۔ پس اُن کو ڈھانپ لیا جس نے ڈھانپ لیا (یعنی پھر اُن پر پتھروں کی بارش کر دی گئی)o

۵۵۔ سو (اے انسان!) تو اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں میں شک کرے گاo

۵۶۔ یہ (رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بھی) اگلے ڈر سنانے والوں میں سے ایک ڈر سنانے والے ہیںo

۵۷۔ آنے والی (قیامت کی گھڑی) قریب آ پہنچیo

۵۸۔ اﷲ کے سوا اِسے کوئی ظاہر (اور قائم) کرنے والا نہیں ہےo

۵۹۔ پس کیا تم اس کلام سے تعجب کرتے ہوo

۶۰۔ اور تم ہنستے ہو اور روتے نہیں ہوo

۶۱۔ اور تم (غفلت کی) کھیل میں پڑے ہوo

۶۲۔ سو اﷲ کے لئے سجدہ کرو اور (اُس کی) عبادت کروo

 

 

 

سُورۃ الْقَمَر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۵۴ترتیب نزولی : ۳۷

رکوع : ۳       آیات : ۵۵   پارہ نمبر : ۲۷

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ قیامت قریب آ پہنچی اور چاند دو ٹکڑے ہو گیاo

۲۔ اور اگر وہ (کفّار) کوئی نشانی (یعنی معجزہ) دیکھتے ہیں تو مُنہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ (یہ تو) ہمیشہ سے چلا آنے والا طاقتور جادو ہےo

۳۔ اور انہوں نے (اب بھی) جھٹلایا اور اپنی خواہشات کے پیچھے چلے اور ہر کام (جس کا وعدہ کیا گیا ہے) مقررّہ وقت پر ہونے والا ہےo

۴۔ اور بیشک اُن کے پاس (پہلی قوموں کی) ایسی خبریں آ چکی ہیں جن میں (کفر و نافرمانی پر بڑی) عبرت و سرزنش ہےo

۵۔ (یہ قرآن) کامل دانائی و حکمت ہے کیا پھر بھی ڈر سنانے والے کچھ فائدہ نہیں دیتےo

۶۔ سو آپ اُن سے منہ پھیر لیں، جس دن بلانے والا (فرشتہ) ایک نہایت ناگوار چیز (میدانِ حشر) کی طرف بلائے گاo

۷۔ اپنی آنکھیں جھکائے ہوئے قبروں سے نکل پڑیں گے گویا وہ پھیلی ہوئی ٹڈیاں ہیںo

۸۔ پکارنے والے کی طرف دوڑ کر جا رہے ہوں گے، کفّار کہتے ہوں گے: یہ بڑا سخت دِن ہےo

۹۔ اِن سے پہلے قومِ نوح نے (بھی) جھٹلایا تھا۔ سو انہوں نے ہمارے بندۂ (مُرسَل نُوح علیہ السلام) کی تکذیب کی اور کہا: (یہ) دیوانہ ہے، اور انہیں دھمکیاں دی گئیںo

۱۰۔ سو انہوں نے اپنے رب سے دعا کی کہ میں (اپنی قوم کے مظالم سے) عاجز ہوں پس تو انتقام لےo

۱۱۔ پھر ہم نے موسلادھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیےo

۱۲۔ اور ہم نے زمین سے چشمے جاری کر دیئے، سو (زمین و آسمان کا) پانی ایک ہی کام کے لئے جمع ہو گیا جو (اُن کی ہلاکت کے لئے) پہلے سے مقرر ہو چکا تھاo

۱۳۔ اور ہم نے اُن کو (یعنی نوح علیہ السلام کو) تختوں اور میخوں والی (کشتی) پر سوار کر لیاo

۱۴۔ جو ہماری نگاہوں کے سامنے (ہماری حفاظت میں) چلتی تھی، (یہ سب کچھ) اس (ایک) شخص (نوح علیہ السلام) کا بدلہ لینے کی خاطر تھا جس کا انکار کیا گیا تھاo

۱۵۔ اور بیشک ہم نے اِس (طوفانِ نوح کے آثار) کو نشانی کے طور پر باقی رکھا تو کیا کوئی سوچنے (اور نصیحت قبول کرنے) والا ہےo

۱۶۔ سو میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھاo

۱۷۔ اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہےo

۱۸۔ (قومِ) عاد نے بھی (پیغمبروں کو) جھٹلایا تھا سو (اُن پر) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا (عبرت ناک) رہاo

۱۹۔ بیشک ہم نے اُن پر نہایت سخت آواز والی تیز آندھی (اُن کے حق میں) دائمی نحوست کے دن میں بھیجیo

۲۰۔ جو لوگوں کو (اس طرح) اکھاڑ پھینکتی تھی گویا وہ اکھڑے ہوئے کھجور کے درختوں کے تنے ہیںo

۲۱۔ پھر میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا (عبرت ناک) رہاo

۲۲۔ اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہےo

۲۳۔ (قومِ) ثمود نے بھی ڈرسنانے والے پیغمبروں کو جھٹلایاo

۲۴۔ پس وہ کہنے لگے: کیا ایک بشر جو ہم ہی میں سے ہے، ہم اس کی پیروی کریں، تب تو ہم یقیناً گمراہی اور دیوانگی میں ہوں گےo

۲۵۔ کیا ہم سب میں سے اسی پر نصیحت (یعنی وحی) اتاری گئی ہے؟ بلکہ وہ بڑا جھوٹا اور خود پسند (اور متکبّر) ہےo

۲۶۔ انہیں کل (قیامت کے دن) ہی معلوم ہو جائے گا کہ کون بڑا جھوٹا، خود پسند (اور متکبّر) ہےo

۲۷۔ بیشک ہم اُن کی آزمائش کے لئے اونٹنی بھیجنے والے ہیں، پس (اے صالح!) اُن (کے انجام) کا انتظار کریں اور صبر جاری رکھیںo

۲۸۔ انہیں اس بات سے آگاہ کر دیں کہ اُن کے (اور اونٹنی کے) درمیان پانی تقسیم کر دیا گیا ہے، ہر ایک (کو) پانی کا حصّہ اس کی باری پر حاضر کیا جائے گاo

۲۹۔ پس انہوں نے (قدار نامی) اپنے ایک ساتھی کو بلایا، اس نے (اونٹنی پر تلوار سے) وار کیا اور کونچیں کاٹ دیںo

۳۰۔ پھر میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا (عبرت ناک) ہواo

۳۱۔ بیشک ہم نے اُن پر ایک نہایت خوفناک آواز بھیجی سو وہ باڑ لگانے والے کے بچے ہوئے اور روندے گئے بھوسے کی طرح ہو گئےo

۳۲۔ اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہےo

۳۳۔ قومِ لُوط نے بھی ڈرسنانے والوں کو جھٹلایاo

۳۴۔ بیشک ہم نے اُن پر کنکریاں برسانے والی آندھی بھیجی سوائے اولادِ لُوط (علیہ السلام) کے، ہم نے انہیں پچھلی رات (عذاب سے) بچا لیاo

۳۵۔ اپنی طرف سے خاص انعام کے ساتھ، اسی طرح ہم اس شخص کو جزا دیا کرتے ہیں جو شکر گزار ہوتا ہےo

۳۶۔ اور بیشک لُوط (علیہ السلام) نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تھا پھر اُن لوگوں نے اُن کے ڈرانے میں شک کرتے ہوئے جھٹلایاo

۳۷۔ اور بیشک اُن لوگوں نے لُوط (علیہ السلام) سے اُن کے مہمانوں کو چھین لینے کا ارادہ کیا سو ہم نے اُن کی آنکھوں کی ساخت مٹا کر انہیں بے نور کر دیا۔ پھر (اُن سے کہا:) میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھوo

۳۸۔ اور بیشک اُن پر صبح سویرے ہی ہمیشہ قائم رہنے والا عذاب آ پہنچاo

۳۹۔ پھر (اُن سے کہا گیا:) میرے عذاب اور ڈرانے کا مزہ چکھوo

۴۰۔ اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہےo

۴۱۔ اور بیشک قومِ فرعون کے پاس (بھی) ڈر سنانے والے آئےo

۴۲۔ انہوں نے ہماری سب نشانیوں کو جھٹلا دیا پھر ہم نے انہیں بڑے غالب بڑی قدرت والے کی پکڑ کی شان کے مطابق پکڑ لیاo

۴۳۔ (اے قریشِ مکہ!) کیا تمہارے کافر اُن (اگلے) لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے (آسمانی) کتابوں میں نجات لکھی ہوئی ہےo

۴۴۔ یا یہ (کفّار) کہتے ہیں کہ ہم (نبیِ مکرّم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر) غالب رہنے والی مضبوط جماعت ہیںo

۴۵۔ عنقریب یہ جتّھہ (میدانِ بدر میں) شکست کھائے گا اور یہ لوگ پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گےo

۴۶۔ بلکہ اُن کا (اصل) وعدہ تو قیامت ہے اور قیامت کی گھڑی بہت ہی سخت اور بہت ہی تلخ ہےo

۴۷۔ بیشک مجرم لوگ گمراہی اور دیوانگی (یا آگ کی لپیٹ) میں ہیںo

۴۸۔ جس دن وہ لوگ اپنے مُنہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے (تو اُن سے کہا جائے گا:) آگ میں جلنے کا مزہ چکھوo

۴۹۔ بیشک ہم نے ہر چیز کو ایک مقرّرہ اندازے کے مطابق بنایا ہےo

۵۰۔ اور ہمارا حکم تو فقط یک بارگی واقع ہو جاتا ہے جیسے آنکھ کا جھپکنا ہےo

۵۱۔ اور بیشک ہم نے تمہارے (بہت سے) گروہوں کو ہلاک کر ڈالا، سو کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہےo

۵۲۔ اور جو کچھ (بھی) انہوں نے کیا اعمال ناموں میں (درج) ہےo

۵۳۔ اور ہر چھوٹا اور بڑا (عمل) لکھ دیا گیا ہےo

۵۴۔ بیشک پرہیزگار جنتوں اور نہروں میں (لطف اندوز) ہوں گےo

۵۵۔ پاکیزہ مجالس میں (حقیقی) اقتدار کے مالک بادشاہ کی خاص قربت میں (بیٹھے) ہوں گےo

 

 

سُورۃ الرَّحْمٰن

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۵۵ترتیب نزولی : ۹۷

رکوع : ۳       آیات : ۷۸  پارہ نمبر : ۲۷

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (وہ) رحمان ہی ہےo

۲۔ جس نے (خود رسولِ عربی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو) قرآن سکھایا٭o

٭ کفّار و مشرکینِ مکہ کے اِس الزام کے جواب میں یہ آیت اتری کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو (معاذ اللہ) کوئی شخص خفیہ قرآن سکھاتا ہے۔ حوالہ جات کے لئے ملاحظہ کریں: تفسیر بغوی، خازن، القشیری، البحر المحیط، الجمل، فتح القدیر، المظہری، اللباب، الصاوی، السراج المنیر، مراغی، اضواء البیان اور مجمع البیان وغیرھم۔

۳۔ اُسی نے (اِس کامل) انسان کو پیدا فرمایاo

۴۔ اسی نے اِسے (یعنی نبیِ برحق صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مَا کَانَ وَ مَا یَکُونُ کا) بیان سکھایا٭o

٭ مفسرین کرام نے بیان کا معنی علمِ مَا کَانَ وَ مَا یَکُونُ بھی بیان کیا ہے۔ حوالہ جات کے لئے ملاحظہ کریں: تفسیر بغوی، خازن، جمل، المظہری، اللباب، زاد المسیر، صاوی، السراج المنیر اور مجمع البیان۔

۵۔ سورج اور چاند (اسی کے) مقررّہ حساب سے چل رہے ہیںo

۶۔ اور زمین پر پھیلنے والی بوٹیاں اور سب درخت (اسی کو) سجدہ کر رہے ہیںo

۷۔ اور اسی نے آسمان کو بلند کر رکھا ہے اور (اسی نے عدل کے لئے) ترازو قائم کر رکھی ہےo

۸۔ تاکہ تم تولنے میں بے اعتدالی نہ کروo

۹۔ اور انصاف کے ساتھ وزن کو ٹھیک رکھو اور تول کو کم نہ کروo

۱۰۔ زمین کو اسی نے مخلوق کے لئے بچھا دیاo

۱۱۔ اس میں میوے ہیں اور خوشوں والی کھجوریں ہیںo

۱۲۔ اور بھوسہ والا اناج ہے اور خوشبودار (پھل) پھول ہیںo

۱۳۔ پس (اے گروہِ جنّ و انسان!) تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۱۴۔ اسی نے انسان کو ٹھیکری کی طرح بجتے ہوئے خشک گارے سے بنایاo

۱۵۔ اور جنّات کو آگ کے شعلے سے پیدا کیاo

۱۶۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۱۷۔ (وہی) دونوں مشرقوں کا مالک ہے اور (وہی) دونوں مغربوں کا مالک ہےo

۱۸۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۱۹۔ اسی نے دو سمندر رواں کئے جو باہم مل جاتے ہیںo

۲۰۔ اُن دونوں کے درمیان ایک آڑ ہے وہ (اپنی اپنی) حد سے تجاوز نہیں کر سکتےo

۲۱۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۲۲۔ اُن دونوں (سمندروں) سے موتی (جس کی جھلک سبز ہوتی ہے) اور مَرجان (جِس کی رنگت سرخ ہوتی ہے) نکلتے ہیںo

۲۳۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۲۴۔ اور بلند بادبان والے بڑے بڑے جہاز (بھی) اسی کے (اختیار میں) ہیں جو پہاڑوں کی طرح سمندر میں (کھڑے ہوتے یا چلتے) ہیںo

۲۵۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۲۶۔ ہر کوئی جو بھی زمین پر ہے فنا ہو جانے والا ہےo

۲۷۔ اور آپ کے رب ہی کی ذات باقی رہے گی جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ انعام و اکرام ہےo

۲۸۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۲۹۔ سب اسی سے مانگتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں۔ وہ ہر آن نئی شان میں ہوتا ہےo

۳۰۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۳۱۔ اے ہر دو گروہانِ (اِنس و جِن!) ہم عنقریب تمہارے حساب کی طرف متوّجہ ہوتے ہیںo

۳۲۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۳۳۔ اے گروہِ جن و اِنس! اگر تم اِس بات پر قدرت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمین کے کناروں سے باہر نکل سکو (اور تسخیرِ کائنات کرو) تو تم نکل جاؤ، تم جس (کرّۂ سماوی کے) مقام پر بھی نکل کر جاؤ گے وہاں بھی اسی کی سلطنت ہو گیo

۳۴۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۳۵۔ تم دونوں پر آگ کے خالص شعلے بھیج دیئے جائیں گے اور (بغیر شعلوں کے) دھواں (بھی بھیجا جائے گا) اور تم دونوں اِن سے بچ نہ سکو گےo

۳۶۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۳۷۔ پھر جب آسمان پھٹ جائیں گے اور جلے ہوئے تیل (یا سرخ چمڑے) کی طرح گلابی ہو جائیں گےo

۳۸۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۳۹۔ سو اُس دن نہ تو کسی انسان سے اُس کے گناہ کی بابت پوچھا جائے گا اور نہ ہی کسی جِن سےo

۴۰۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۴۱۔ مجرِم لوگ اپنے چہروں کی سیاہی سے پہچان لئے جائیں گے پس انہیں پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ کر کھینچا جائے گاo

۴۲۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۴۳۔ (اُن سے کہا جائے گا:) یہی ہے وہ دوزخ جسے مجرِم لوگ جھٹلایا کرتے تھےo

۴۴۔ وہ اُس (دوزخ) میں اور کھولتے گرم پانی میں گھومتے پھریں گےo

۴۵۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۴۶۔ اور جو شخص اپنے رب کے حضور (پیشی کے لئے) کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے اُس کے لئے دو جنتیں ہیںo

۴۷۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۴۸۔ جو دونوں (سرسبز و شاداب) گھنی شاخوں والی (جنتیں) ہیںo

۴۹۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۵۰۔ ان دونوں میں دو چشمے بہہ رہے ہیںo

۵۱۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۵۲۔ ان دونوں میں ہر پھل (اور میوے) کی دو دو قِسمیں ہیںo

۵۳۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۵۴۔ اہلِ جنت ایسے بستروں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے استر نفِیس اور دبیز ریشم (یعنی اَطلس) کے ہوں گے، اور دونوں جنتوں کے پھل (اُن کے) قریب جھک رہے ہوں گےo

۵۵۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۵۶۔ اور اُن میں نیچی نگاہ رکھنے والی (حوریں) ہوں گی جنہیں پہلے نہ کسی انسان نے ہاتھ لگایا اور نہ کسی جِن نےo

۵۷۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۵۸۔ گویا وہ (حوریں) یا قوت اور مرجان ہیںo

۵۹۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۶۰۔ نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا کچھ نہیں ہےo

۶۱۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۶۲۔ اور (اُن کے لئے) اِن دو کے سوا دو اور بہشتیں بھی ہیںo

۶۳۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۶۴۔ وہ دونوں گہری سبز رنگت میں سیاہی مائل لگتی ہیںo

۶۵۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۶۶۔ اُن دونوں میں (بھی) دو چشمے ہیں جو خوب چھلک رہے ہوں گےo

۶۷۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۶۸۔ ان دونوں میں (بھی) پھل اور کھجوریں اور انار ہیںo

۶۹۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۷۰۔ ان میں (بھی) خوب سیرت و خوب صورت (حوریں) ہیںo

۷۱۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۷۲۔ ایسی حوریں جو خیموں میں پردہ نشین ہیںo

۷۳۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۷۴۔ انہیں پہلے نہ کسی انسان ہی نے ہاتھ سے چھُوا ہے اور نہ کسی جِن نےo

۷۵۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۷۶۔ (اہلِ جنت) سبز قالینوں پر اور نادر و نفیس بچھونوں پر تکیے لگائے (بیٹھے) ہوں گےo

۷۷۔ پس تم دونوں اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گےo

۷۸۔ آپ کے رب کا نام بڑی برکت والا ہے، جو صاحبِ عظمت و جلال اور صاحبِ اِنعام و اِکرام ہےo

 

 

 

سُورۃ الْوَاقِعَۃ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۵۶  ترتیب نزولی : ۴۶

رکوع : ۳       آیات : ۹۶    پارہ نمبر : ۲۷

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ جب واقع ہونے والی (قیامت) واقع ہو جائے گیo

۲۔ اُس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں ہےo

۳۔ (وہ قیامت کسی کو) نیچا کر دینے والی (کسی کو) اونچا کر دینے والی (ہے)o

۴۔ جب زمین کپکپا کر شدید لرزنے لگے گیo

۵۔ اور پہاڑ ٹوٹ کر ریزہ ریزہ ہو جائیں گےo

۶۔ پھر وہ غبار بن کر منتشر ہو جائیں گےo

۷۔ اور تم لوگ تین قِسموں میں بٹ جاؤ گےo

۸۔ سو (ایک) دائیں جانب والے، دائیں جانب والوں کا کیا کہناo

۹۔ اور (دوسرے) بائیں جانب والے، کیا (ہی برے حال میں ہوں گے) بائیں جانب والےo

۱۰۔ اور (تیسرے) سبقت لے جانے والے (یہ) پیش قدمی کرنے والے ہیںo

۱۱۔ یہی لوگ ( اللہ کے) مقرّب ہوں گےo

۱۲۔ نعمتوں کے باغات میں (رہیں گے)o

۱۳۔ (اِن مقرّبین میں) بڑا گروہ اگلے لوگوں میں سے ہو گاo

۱۴۔ اور پچھلے لوگوں میں سے (ان میں) تھوڑے ہوں گےo

۱۵۔ (یہ مقرّبین) زر نگار تختوں پر ہوں گےo

۱۶۔ اُن پر تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گےo

۱۷۔ ہمیشہ ایک ہی حال میں رہنے والے نوجوان خدمت گار ان کے اردگرد گھومتے ہوں گےo

۱۸۔ کوزے، آفتابے اور چشموں سے بہتی ہوئی (شفاف) شرابِ (قربت) کے جام لے کر (حاضرِ خدمت رہیں گے)o

۱۹۔ انہیں نہ تو اُس (کے پینے) سے دردِ سر کی شکایت ہو گی اور نہ ہی عقل میں فتور (اور بدمستی) آئے گیo

۲۰۔ اور (جنّتی خدمت گزار) پھل (اور میوے) لے کر (بھی پھر رہے ہوں گے) جنہیں وہ (مقرّبین) پسند کریں گےo

۲۱۔ اور پرندوں کا گوشت بھی (دستیاب ہو گا) جِس کی وہ (اہلِ قربت) خواہش کریں گےo

۲۲۔ اور خوبصورت کشادہ آنکھوں والی حوریں بھی (اُن کی رفاقت میں ہوں گی)o

۲۳۔ جیسے محفوظ چھپائے ہوئے موتی ہوںo

۲۴۔ (یہ) اُن (نیک) اعمال کی جزا ہو گی جو وہ کرتے رہے تھےo

۲۵۔ وہ اِس میں نہ کوئی بیہودگی سنیں گے اور نہ کوئی گناہ کی باتo

۲۶۔ مگر ایک ہی بات (کہ یہ سلام والے ہر طرف سے) سلام ہی سلام سنیں گےo

۲۷۔ اور دائیں جانب والے، کیا کہنا دائیں جانب والوں کاo

۲۸۔ وہ بے خار بیریوں میںo

۲۹۔ اور تہ بہ تہ کیلوں میںo

۳۰۔ اور لمبے لمبے (پھیلے ہوئے) سایوں میںo

۳۱۔ اور بہتے چھلکتے پانیوں میںo

۳۲۔ اور بکثرت پھلوں اور میووں میں (لطف اندوز ہوں گے)o

۳۳۔ جو نہ (کبھی) ختم ہوں گے اور نہ اُن (کے کھانے) کی ممانعت ہو گیo

۳۴۔ اور (وہ) اونچے (پر شکوہ) فرشوں پر (قیام پذیر) ہوں گےo

۳۵۔ بیشک ہم نے اِن (حوروں) کو (حسن و لطافت کی آئینہ دار) خاص خِلقت پر پیدا فرمایا ہےo

۳۶۔ پھر ہم نے اِن کو کنواریاں بنایا ہےo

۳۷۔ جو خوب محبت کرنے والی ہم عمر (ازواج) ہیںo

۳۸۔ یہ (حوریں اور دیگر نعمتیں) دائیں جانب والوں کے لئے ہیںo

۳۹۔ (ان میں) بڑی جماعت اگلے لوگوں میں سے ہو گیo

۴۰۔ اور (ان میں) پچھلے لوگوں میں سے (بھی) بڑی ہی جماعت ہو گیo

۴۱۔ اور بائیں جانب والے، کیا (ہی برے لوگ) ہیں بائیں جانب والےo

۴۲۔ جو دوزخ کی سخت گرم ہوا اور کھولتے ہوئے پانی میںo

۴۳۔ اور سیاہ دھوئیں کے سایے میں ہوں گےo

۴۴۔ جو نہ (کبھی) ٹھنڈا ہو گا اور نہ فرحت بخش ہو گاo

۴۵۔ بیشک وہ (اہلِ دوزخ) اس سے پہلے (دنیا میں) خوش حال رہ چکے تھےo

۴۶۔ اور وہ گناہِ عظیم (یعنی کفر و شرک) پر اصرار کیا کرتے تھےo

۴۷۔ اور کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مر جائیں گے اور ہم خاک (کا ڈھیر) اور (بوسیدہ) ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم (پھر زندہ کر کے) اٹھائے جائیں گےo

۴۸۔ اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی (زندہ کئے جائیں گے) o

۴۹۔ آپ فرما دیں: بیشک اگلے اور پچھلےo

۵۰۔ (سب کے سب) ایک معیّن دِن کے مقررّہ وقت پر جمع کئے جائیں گےo

۵۱۔ پھر بیشک تم لوگ اے گمراہو! جھٹلانے والوo

۵۲۔ تم ضرور کانٹے دار (تھوہڑ کے) درخت سے کھانے والے ہوo

۵۳۔ سو اُس سے اپنے پیٹ بھرنے والے ہوo

۵۴۔ پھر اُس پر سخت کھولتا پانی پینے والے ہوo

۵۵۔ پس تم سخت پیاسے اونٹ کے پینے کی طرح پینے والے ہوo

۵۶۔ یہ قیامت کے دِن اُن کی ضیافت ہو گیo

۵۷۔ ہم ہی نے تمہیں پیدا کیا تھا پھر تم (دوبارہ پیدا کئے جانے کی) تصدیق کیوں نہیں کرتےo

۵۸۔ بھلا یہ بتاؤ جو نطفہ (تولیدی قطرہ) تم (رِحم میں) ٹپکاتے ہوo

۵۹۔ تو کیا اس (سے انسان) کو تم پیدا کرتے ہو یا ہم پیدا فرمانے والے o

۶ہیں۰۔ ہم ہی نے تمہارے درمیان موت کو مقرّر فرمایا ہے اور ہم (اِس کے بعد پھر زندہ کرنے سے بھی) عاجز نہیں ہیںo

۶۱۔ اس بات سے (بھی عاجز نہیں ہیں) کہ تمہارے جیسے اوروں کو بدل (کر بنا) دیں اور تمہیں ایسی صورت میں پیدا کر دیں جسے تم جانتے بھی نہ ہوo

۶۲۔ اور بیشک تم نے پہلے پیدائش (کی حقیقت) معلوم کر لی پھر تم نصیحت قبول کیوں نہیں کرتےo

۶۳۔ بھلا یہ بتاؤ جو (بیج) تم کاشت کرتے ہوo

۶۴۔ تو کیا اُس (سے کھیتی) کو تم اُگاتے ہو یا ہم اُگانے والے ہیںo

۶۵۔ اگر ہم چاہیں تو اسے ریزہ ریزہ کر دیں پھر تم تعجب اور ندامت ہی کرتے رہ جاؤo

۶۶۔ (اور کہنے لگو): ہم پر تاوان پڑ گیاo

۶۷۔ بلکہ ہم بے نصیب ہو گئےo

۶۸۔ بھلا یہ بتاؤ جو پانی تم پیتے ہوo

۶۹۔ کیا اسے تم نے بادل سے اتارا ہے یا ہم اتارنے والے ہیںo

۷۰۔ اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری بنا دیں، پھر تم شکر ادا کیوں نہیں کرتےo

۷۱۔ بھلا یہ بتاؤ جو آگ تم سُلگاتے ہوo

۷۲۔ کیا اِس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم (اسے) پیدا فرمانے والے ہیںo

۷۳۔ ہم ہی نے اِس (درخت کی آگ) کو (آتشِ جہنّم کی) یاد دلانے والی (نصیحت و عبرت) اور جنگلوں کے مسافروں کے لئے باعثِ منفعت بنایا ہےo

۷۴۔ سو اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریںo

۷۵۔ پس میں اُن جگہوں کی قَسم کھاتا ہوں جہاں جہاں قرآن کے مختلف حصے (رسولِ عربی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر) اترتے ہیں٭o

٭ یہ ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس کے بیان کردہ معنی پر کیا گیا ہے، مزید حضرت عکرمہ، حضرت مجاہد، حضرت عبد اللہ بن جبیر، حضرت سدی، حضرت فراء اور حضرت زجاج رضی اللہ عنھم اور دیگر ائمہ تفسیر کا قول بھی یہی ہے؛ اور سیاقِ کلام بھی اسی کا تقاضا کرتا ہے۔ پیچھے سورۃ النجم میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو نجم کہا گیا ہے، یہاں قرآن کی سورتوں کو نجوم کہا گیا ہے۔ حوالہ جات کے لئے ملاحظہ کریں: تفسیر بغوی، خازن، طبری، الدر المنثور، الکشاف، تفسیر ابن ابی حاتم، روح المعانی، ابن کثیر، اللباب، البحر المحیط، جمل، زاد المسیر، فتح القدیر، المظہری، البیضاوی، تفسیر ابی سعود اور مجمع البیان۔

۷۶۔ اور اگر تم سمجھو تو بیشک یہ بہت بڑی قَسم ہےo

۷۷۔ بیشک یہ بڑی عظمت والا قرآن ہے (جو بڑی عظمت والے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم پر اتر رہا ہے)o

۷۸۔ (اس سے پہلے یہ) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہےo

۷۹۔ اس کو پاک (طہارت والے) لوگوں کے سوا کوئی نہیں چھُوئے گاo

۸۰۔ تمام جہانوں کے ربّ کی طرف سے اتارا گیا ہےo

۸۱۔ سو کیا تم اسی کلام کی تحقیر کرتے ہوo

۸۲۔ اور تم نے اپنا رِزق (اور نصیب) اسی بات کو بنا رکھا ہے کہ تم (اسے) جھٹلاتے رہوo

۸۳۔ پھر کیوں نہیں (روح کو واپس لوٹا لیتے) جب وہ (پرواز کرنے کے لئے) حلق تک آ پہنچتی ہےo

۸۴۔ اور تم اس وقت دیکھتے ہی رہ جاتے ہوo

۸۵۔ اور ہم اس (مرنے والے) سے تمہاری نسبت زیادہ قریب ہوتے ہیں لیکن تم (ہمیں) دیکھتے نہیں ہوo

۸۶۔ پھر کیوں نہیں (ایسا کر سکتے) اگر تم کسی کی مِلک و اختیار میں نہیں ہوo

۸۷۔ کہ اس (رُوح) کو واپس پھیر لو اگر تم سچّے ہوo

۸۸۔ پھر اگر وہ (وفات پانے والا) مقرّبین میں سے تھاo

۸۹۔ تو (اس کے لئے) سرور و فرحت اور روحانی رزق و استراحت اور نعمتوں بھری جنت ہےo

۹۰۔ اور اگر وہ اصحاب الیمین میں سے تھاo

۹۱۔ تو (اس سے کہا جائے گا:) تمہارے لئے دائیں جانب والوں کی طرف سے سلام ہے (یا اے نبی! آپ پر اصحابِ یمین کی جانب سے سلام ہے)o

۹۲۔ اور اگر وہ (مرنے والا) جھٹلانے والے گمراہوں میں سے تھاo

۹۳۔ تو (اس کی) سخت کھولتے ہوئے پانی سے ضیافت ہو گیo

۹۴۔ اور (اس کا انجام) دوزخ میں داخل کر دیا جانا ہےo

۹۵۔ بیشک یہی قطعی طور پر حق الیقین ہےo

۹۶۔ سو آپ اپنے ربِّ عظیم کے نام کی تسبیح کیا کریںo

 

 

سُورۃ الْحَدِید

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۵۷ترتیب نزولی : ۹۴

رکوع : ۴       آیات : ۲۹    پارہ نمبر : ۲۷

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمین میں ہیں، اور وہی بڑی عزت والا بڑی حکمت والا ہےo

۲۔ اسی کے لئے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، وہی جِلاتا اور مارتا ہے، اور وہ ہر چیز پر بڑا قادر ہےo

۳۔ وہی (سب سے) اوّل اور (سب سے) آخر ہے اور (اپنی قدرت کے اعتبار سے) ظاہر اور (اپنی ذات کے اعتبار سے) پوشیدہ ہے، اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہےo

۴۔ وہی ہے جِس نے آسمانوں اور زمین کو چھ اَدوار میں پیدا فرمایا پھر کائنات کی مسندِ اقتدار پر جلوہ افروز ہوا (یعنی پوری کائنات کو اپنے امر کے ساتھ منظم فرمایا)، وہ جانتا ہے جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس میں سے خارج ہوتا ہے اور جو کچھ آسمانی کرّوں سے اترتا (یا نکلتا) ہے یا جو کچھ ان میں چڑھتا (یا داخل ہوتا) ہے۔ وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے تم جہاں کہیں بھی ہو، اور اللہ جو کچھ تم کرتے ہو (اسے) خوب دیکھنے والا ہےo

۵۔ آسمانوں اور زمین کی ساری سلطنت اسی کی ہے، اور اسی کی طرف سارے امور لوٹائے جاتے ہیںo

۶۔ وہی رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور وہ سینوں کی (پوشیدہ) باتوں سے بھی خوب باخبر ہےo

۷۔ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر ایمان لاؤ اور اس (مال و دولت) میں سے خرچ کرو جس میں اس نے تمہیں اپنا نائب (و امین) بنایا ہے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے خرچ کیا اُن کے لئے بہت بڑا اَجر ہےo

۸۔ اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے، حالانکہ رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تمہیں بلا رہے ہیں کہ تم اپنے رب پر ایمان لاؤ اور بیشک ( اللہ) تم سے مضبوط عہد لے چکا ہے، اگر تم ایمان لانے والے ہوo

۹۔ وہی ہے جو اپنے (برگزیدہ) بندے پر واضح نشانیاں نازل فرماتا ہے تاکہ تمہیں اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لے جائے، اور بیشک اللہ تم پر نہایت شفقت فرمانے والا نہایت رحم فرمانے والا ہےo

۱۰۔ اور تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی ساری ملکیت اللہ ہی کی ہے (تم تو فقط اس مالک کے نائب ہو)، تم میں سے جن لوگوں نے فتحِ (مکّہ) سے پہلے ( اللہ کی راہ میں اپنا مال) خرچ کیا اور قتال کیا وہ (اور تم) برابر نہیں ہو سکتے، وہ اُن لوگوں سے درجہ میں بہت بلند ہیں جنہوں نے بعد میں مال خرچ کیا ہے اور قتال کیا ہے، مگر اللہ نے حسنِ آخرت (یعنی جنت) کا وعدہ سب سے فرما دیا ہے، اور اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اُن سے خوب آگاہ ہےo

۱۱۔ کون شخص ہے جو اللہ کو قرضِ حسنہ کے طور پر قرض دے تو وہ اس کے لئے اُس (قرض) کو کئی گنا بڑھاتا رہے اور اس کے لئے بڑی عظمت والا اجر ہےo

۱۲۔ (اے حبیب!) جس دن آپ (اپنی امّت کے) مومن مَردوں اور مومن عورتوں کو دیکھیں گے کہ اُن کا نور اُن کے آگے اور اُن کی دائیں جانب تیزی سے چل رہا ہو گا (اور اُن سے کہا جائے گا:) تمہیں بشارت ہو آج (تمہارے لئے) جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں (تم) ہمیشہ ان میں رہو گے، یہی بہت بڑی کامیابی ہےo

۱۳۔ جس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمان والوں سے کہیں گے: ذرا ہم پر (بھی) نظرِ (التفات) کر دو ہم تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کر لیں۔ ان سے کہا جائے گا: تم اپنے پیچھے پلٹ جاؤ اور (وہاں جا کر) نور تلاش کرو (جہاں تم نور کا انکار کرتے تھے)، تو (اسی وقت) ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی جائے گی جس میں ایک دروازہ ہو گا، اس کے اندر کی جانب رحمت ہو گی اور اس کے باہر کی جانب اُس طرف سے عذاب ہو گاo

۱۴۔وہ (منافق) اُن (مومنوں) کو پکار کر کہیں گے: کیا ہم (دنیا میں) تمہاریسنگت میں نہ تھے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں! لیکن تم نے اپنے آپ کو (منافقتکے) فتنہ میں مبتلا کر دیا تھا اور تم (ہمارے لئے برائی اور نقصان کے) منتظر رہتے تھے اور تم (نبوّتِ محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور دینِاسلام میں) شک کرتے تھے اور باطل امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈال دیا، یہاںتک کہ اللہ کا اَمرِ (موت) آ پہنچا اور تمہیں اللہ کے بارے میں دغا باز(شیطان) دھوکہ دیتا رہاo

۱۵۔پس آج کے دن (اے منافقو!) تم سے کوئی معاوضہ قبول نہیں کیا جائے گا اور نہہی اُن سے جنھوں نے کفر کیا تھا اور تم (سب) کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور یہی(ٹھکانا) تمہارا مولا (یعنی ساتھی) ہے، اور وہ نہایت بری جگہ ہے (کیونکہتم نے اُن کو مولا ماننے سے انکار کر دیا تھا جہاں سے تمہیں نورِ ایماناور بخشش کی خیرات ملنی تھے)o

۱۶۔کیا ایمان والوں کے لئے (ابھی) وہ وقت نہیں آیا کہ اُن کے دل اللہ کی یادکے لئے رِقّت کے ساتھ جھک جائیں اور اس حق کے لئے (بھی) جو نازل ہوا ہےاور اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھران پر مدّت دراز گزر گئی تو اُن کے دل سخت ہو گئے، اور ان میں بہت سے لوگنافرمان ہیںo

۱۷۔جان لو کہ اللہ ہی زمین کو اُس کی مُردنی کے بعد زندہ کرتا ہے، اور بیشکہم نے تمہارے لئے نشانیاں واضح کر دی ہیں تاکہ تم عقل سے کام لوo

۱۸۔بیشک صدقہ و خیرات دینے والے مرد اور صدقہ و خیرات دینے والی عورتیں اورجنہوں نے اللہ کو قرضِ حسنہ کے طور پر قرض دیا ان کے لئے (صدقہ و قرضہ کااجر) کئی گنا بڑھا دیا جائے گا اور اُن کے لئے بڑی عزت والا ثواب ہو گاo

۱۹۔اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے وہی لوگ اپنے رب کے نزدیکصدیق اور شہید ہیں، اُن کے لئے اُن کا اجر (بھی) ہے اور ان کا نور (بھی) ہے، اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی لوگ دوزخی ہیںo

۲۰۔جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشا ہے اور ظاہری آرائش ہے اورآپس میں فخر اور خود ستائی ہے اور ایک دوسرے پر مال و اولاد میں زیادتی کیطلب ہے، اس کی مثال بارش کی سی ہے کہ جس کی پیداوار کسانوں کو بھلی لگتیہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہے پھر تم اسے پک کر زرد ہوتا دیکھتے ہو پھر وہریزہ ریزہ ہو جاتی ہے، اور آخرت میں (نافرمانوں کے لئے) سخت عذاب ہے اور(فرمانبرداروں کے لئے) اللہ کی جانب سے مغفرت اور عظیم خوشنودی ہے، اوردنیا کی زندگی دھوکے کی پونجی کے سوا کچھ نہیں ہےo

۲۱۔(اے بندو!) تم اپنے رب کی بخشش کی طرف تیز لپکو اور جنت کی طرف (بھی) جسکی چوڑائی (ہی) آسمان اور زمین کی وسعت جتنی ہے، اُن لوگوں کیلئے تیار کیگئی ہے جو اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں، یہ اللہ کا فضل ہےجسے وہ چاہتا ہے اسے عطا فرما دیتا ہے، اور اللہ عظیم فضل والا ہےo

۲۲۔کوئی بھی مصیبت نہ تو زمین میں پہنچتی ہے اور نہ تمہاری زندگیوں میں مگروہ ایک کتاب میں (یعنی لوحِ محفوظ میں جو اللہ کے علمِ قدیم کا مرتبہ ہے) اس سے قبل کہ ہم اسے پیدا کریں (موجود) ہوتی ہے، بیشک یہ (علمِ محیط وکامل) اللہ پر بہت ہی آسان ہےo

۲۳۔تاکہ تم اس چیز پر غم نہ کرو جو تمہارے ہاتھ سے جاتی رہی اور اس چیز پر نہاِتراؤ جو اس نے تمہیں عطا کی، اور اللہ کسی تکبّر کرنے والے، فخر کرنےوالے کو پسند نہیں کرتاo

۲۴۔جو لوگ (خود بھی) بخل کرتے ہیں اور (دوسرے) لوگوں کو (بھی) بخل کی تلقینکرتے ہیں، اور جو شخص (احکامِ الٰہی سے) رُوگردانی کرتا ہے تو بیشک اللہ(بھی) بے پرواہ ہے بڑا قابلِ حمد و ستائِش ہےo

۲۵۔بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح نشانیوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے اُن کےساتھ کتاب اور میزانِ عدل نازل فرمائی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہو سکیں،اور ہم نے (معدنیات میں سے) لوہا مہیّا کیا اس میں (آلاتِ حرب و دفاع کےلئے) سخت قوّت اور لوگوں کے لئے (صنعت سازی کے کئی دیگر) فوائد ہیں اور(یہ اس لئے کیا) تاکہ اللہ ظاہر کر دے کہ کون اُس کی اور اُس کے رسولوں کی(یعنی دینِ اسلام کی) بِن دیکھے مدد کرتا ہے، بیشک اللہ (خود ہی) بڑی قوتوالا بڑے غلبہ والا ہےo

۲۶۔اور بیشک ہم نے نوح اور ابراہیم علیہما السلام کو بھیجا اور ہم نے دونوںکی اولاد میں رسالت اور کتاب مقرر فرما دی تو ان میں سے (بعض) ہدایت یافتہہیں، اور ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہیںo

۲۷۔پھر ہم نے ان رسولوں کے نقوشِ قدم پر (دوسرے) رسولوں کو بھیجا اور ہم نےان کے پیچھے عیسیٰ ابنِ مریم (علیہما السلام) کو بھیجا اور ہم نے انہیںانجیل عطا کی اور ہم نے اُن لوگوں کے دلوں میں جو اُن کی (یعنی عیسیٰ علیہالسلام کی صحیح) پیروی کر رہے تھے شفقت اور رحمت پیدا کر دی۔ اور رہبانیت(یعنی عبادتِ الٰہی کے لئے ترکِ دنیا اور لذّتوں سے کنارہ کشی) کی بدعتانہوں نے خود ایجاد کر لی تھی، اسے ہم نے اُن پر فرض نہیں کیا تھا، مگر(انہوں نے رہبانیت کی یہ بدعت) محض اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے (شروع کیتھی) پھر اس کی عملی نگہداشت کا جو حق تھا وہ اس کی ویسی نگہداشت نہ کر سکے(یعنی اسے اسی جذبہ اور پابندی سے جاری نہ رکھ سکی)، سو ہم نے اُن لوگوںکو جو ان میں سے ایمان لائے (اور بدعتِ رہبانیت کو رضائے الٰہی کے لئےجاری رکھے ہوئے) تھے، اُن کا اجر و ثواب عطا کر دیا اور ان میں سے اکثرلوگ (جو اس کے تارک ہو گئے اور بدل گئے) بہت نافرمان ہیںo

۲۸۔اے ایمان والو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اُس کے رسولِ (مکرّم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر ایمان لے آؤ وہ تمہیں اپنی رحمت کے دو حصّے عطافرمائے گا اور تمہارے لئے نور پیدا فرما دے گا جس میں تم (دنیا اور آخرتمیں) چلا کرو گے اور تمہاری مغفرت فرما دے گا، اور اللہ بہت بخشنے والابہت رحم فرمانے والا ہےo

۲۹۔(یہ بیان اِس لئے ہے) کہ اہلِ کتاب جان لیں کہ وہ اللہ کے فضل پر کچھ قدرتنہیں رکھتے اور (یہ) کہ سارا فضل اللہ ہی کے دستِ قدرت میں ہے وہ جِسےچاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ فضل والا عظمت والا ہے

 

 

سُورۃ الْمُجَادَلَۃ

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۵۸ترتیب نزولی : ۱۰۵

رکوع : ۳       آیات : ۲۲   پارہ نمبر : ۲۸

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔بیشک اللہ نے اس عورت کی بات سن لی ہے جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میںتکرار کر رہی تھی اور اللہ سے فریاد کر رہی تھی، اور اللہ آپ دونوں کےباہمی سوال و جواب سن رہا تھا، بیشک اللہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہےo

۲۔تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظِہار کر بیٹھتے ہیں (یعنی یہ کہہ بیٹھتےہیں کہ تم مجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح ہو)، تو (یہ کہنے سے) وہ اُن کیمائیں نہیں (ہو جاتیں)، اُن کی مائیں تو صرف وہی ہیں جنہوں نے اُن کو جَناہے، اور بیشک وہ لوگ بری اور جھوٹی بات کہتے ہیں، اور بیشک اﷲ ضرور درگزرفرمانے والا بڑا بخشنے والا ہےo

۳۔اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کر بیٹھیں پھر جو کہا ہے اس سے پلٹناچاہیں تو ایک گردن (غلام یا باندی) کا آزاد کرنا لازم ہے قبل اِس کے کہ وہایک دوسرے کو مَس کریں، تمہیں اس بات کی نصیحت کی جاتی ہے، اور اللہ اُنکاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہوo

۴۔پھر جسے (غلام یا باندی) میسّر نہ ہو تو دو ماہ متواتر روزے رکھنا (لازمہے) قبل اِس کے کہ وہ ایک دوسرے کو مَس کریں، پھر جو شخص اِس کی (بھی) طاقت نہ رکھے تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا (لازم ہے)، یہ اِس لئے کہتم اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر ایمان رکھو۔ اور یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدود ہیں، اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہےo

۵۔بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے عداوترکھتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل کئے جائیں گے جس طرح اُن سے پہلے لوگ ذلیل کئےجا چکے ہیں اور بیشک ہم نے واضح آیتیں نازل فرما دی ہیں، اور کافروں کے لئےذِلت انگیز عذاب ہےo

۶۔جس دن اللہ ان سب لوگوں کو (دوبارہ زندہ کر کے) اٹھائے گا پھر انہیں اُنکے اعمال سے آگاہ فرمائے گا، اللہ نے (ان کے) ہر عمل کو شمار کر رکھا ہےحالانکہ وہ اسے بھول (بھی) چکے ہیں، اور اللہ ہر چیز پر مطّلع (اور آگاہ) ہےo

۷۔( انسان!) کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ اُن سب چیزوں کو جانتا ہے جوآسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں، کہیں بھی تین (آدمیوں) کی کوئیسرگوشی نہیں ہوتی مگر یہ کہ وہ ( اللہ اپنے محیط علم و آگہی کے ساتھ) اُنکا چوتھا ہوتا ہے اور نہ ہی کوئی پانچ (آدمیوں) کی سرگوشی ہوتی ہے مگر وہ(اپنے علمِ محیط کے ساتھ) اُن کا چھٹا ہوتا ہے، اور نہ اس سے کم (لوگوں) کی اور نہ زیادہ کی مگر وہ (ہمیشہ) اُن کے ساتھ ہوتا ہے جہاں کہیں بھی وہہوتے ہیں، پھر وہ قیامت کے دن انہیں اُن کاموں سے خبردار کر دے گا جو وہکرتے رہے تھے، بیشک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہےo

۸۔کیا آپ نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں سرگوشیوں سے منع کیا گیا تھا پھروہ لوگ وہی کام کرنے لگے جس سے روکے گئے تھے اور وہ گناہ اور سرکشی اورنافرمانیِ رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے متعلق سرگوشیاں کرتے ہیں اورجب آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں تو آپ کو اُن (نازیبا) کلمات کے ساتھ سلامکرتے ہیں جن سے اللہ نے آپ کو سلام نہیں فرمایا اور اپنے دلوں میں کہتےہیں کہ (اگر یہ رسول سچے ہیں تو) اللہ ہمیں اِن (باتوں) پر عذاب کیوں نہیںدیتا جو ہم کہتے ہیں؟ انہیں دوزخ (کا عذاب) ہی کافی ہے، وہ اسی میں داخلہوں گے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہےo

۹۔اے ایمان والو! جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور ظلم و سرکشی اورنافرمانیِ رسالت مآب (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی سرگوشی نہ کیا کرو اورنیکی اور پرہیزگاری کی بات ایک دوسرے کے کان میں کہہ لیا کرو، اور اللہ سےڈرتے رہو جس کی طرف تم سب جمع کئے جاؤ گےo

۱۰۔(فی اور تخریبی) سرگوشی محض شیطان ہی کی طرف سے ہوتی ہے تاکہ وہ ایمانوالوں کو پریشان کرے حالانکہ وہ (شیطان) اُن (مومنوں) کا کچھ بگاڑ نہیںسکتا مگر اللہ کے حکم سے، اور اللہ ہی پر مومنوں کو بھروسہ رکھنا چاہیےo

۱۱۔اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ (اپنی) مجلسوں میں کشادگی پیدا کروتو کشادہ ہو جایا کرو اللہ تمہیں کشادگی عطا فرمائے گا اور جب کہا جائےکھڑے ہو جاؤ تو تم کھڑے ہو جایا کرو، اللہ اُن لوگوں کے درجات بلند فرما دےگا جو تم میں سے ایمان لائے اور جنہیں علم سے نوازا گیا، اور اللہ اُنکاموں سے جو تم کرتے ہو خوب آگاہ ہےo

۱۲۔اے ایمان والو! جب تم رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے کوئی راز کی باتتنہائی میں عرض کرنا چاہو تو اپنی رازدارانہ بات کہنے سے پہلے کچھ صدقہ وخیرات کر لیا کرو، یہ (عمل) تمہارے لئے بہتر اور پاکیزہ تر ہے، پھر اگر(خیرات کے لئے) کچھ نہ پاؤ تو بیشک اللہ بہت بخشنے والا بہت رحم فرمانےوالا ہےo

۱۳۔کیا (بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم میں) تنہائی و راز داری کےساتھ بات کرنے سے قبل صدقات و خیرات دینے سے تم گھبرا گئے؟ پھر جب تم نے(ایسا) نہ کیا اور اللہ نے تم سے باز پرس اٹھا لی (یعنی یہ پابندی اٹھادی) تو (اب) نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو اور اللہ اور اُس کےرسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعت بجا لاتے رہو، اور اللہ تمہارےسب کاموں سے خوب آگاہ ہےo

۱۴۔کیا آپ نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جو ایسی جماعت کے ساتھ دوستی رکھتے ہیںجن پر اللہ نے غضب فرمایا، نہ وہ تم میں سے ہیں اور نہ اُن میں سے ہیں اورجھوٹی قَسمیں کھاتے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیںo

۱۵۔ اللہ نے اُن کے لئے سخت عذاب تیار فرما رکھا ہے، بیشک وہ برا (کام) ہے جو وہ کر رہے ہیںo

۱۶۔انہوں نے اپنی (جھوٹی) قَسموں کو ڈھال بنا لیا ہے سو وہ (دوسروں کو) راہِ خدا سے روکتے ہیں، پس اُن کے لئے ذِلّت انگیز عذاب ہےo

۱۷۔ اللہ (کے عذاب) سے ہرگز نہ ہی اُن کے مال انہیں بچا سکیں گے اور نہ اُن کیاولاد ہی (انہیں بچا سکے گی)، یہی لوگ اہلِ دوزخ ہیں، وہ اس میں ہمیشہرہنے والے ہیںo

۱۸۔جس دن اللہ اُن سب کو (دوبارہ زندہ کر کے) اٹھائے گا تو وہ اُس کے حضور(بھی) قَسمیں کھا جائیں گے جیسے تمہارے سامنے قَسمیں کھاتے ہیں اور وہگمان کرتے ہیں کہ وہ کسی (اچھی) شے (یعنی روِش) پر ہیں۔ آگاہ رہو کہ یہلوگ جھوٹے ہیںo

۱۹۔اُن پر شیطان نے غلبہ پا لیا ہے سو اُس نے انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے،یہی لوگ شیطان کا لشکر ہیں۔ جان لو کہ بیشک شیطانی گروہ کے لوگ ہی نقصاناٹھانے والے ہیںo

۲۰۔بیشک جو لوگ اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) سے عداوت رکھتے ہیں وہی ذلیل ترین لوگوں میں سے ہیںo

۲۱۔ اللہ نے لکھ دیا ہے کہ یقیناً میں اور میرے رسول ضرور غالب ہو کر رہیں گے، بیشک اللہ بڑی قوت والا بڑے غلبہ والا ہےo

۲۲۔آپ اُن لوگوں کو جو اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کبھی اس شخصسے دوستی کرتے ہوئے نہ پائیں گے جو اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہو آلہ و سلم) سے دشمنی رکھتا ہے خواہ وہ اُن کے باپ (اور دادا) ہوں یا بیٹے(اور پوتے) ہوں یا اُن کے بھائی ہوں یا اُن کے قریبی رشتہ دار ہوں۔ یہی وہلوگ ہیں جن کے دلوں میں اُس ( اللہ) نے ایمان ثبت فرما دیا ہے اور انہیںاپنی روح (یعنی فیضِ خاص) سے تقویت بخشی ہے، اور انہیں (ایسی) جنتوں میںداخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ اُن میں ہمیشہ رہنےوالے ہیں، اللہ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہ اللہ سے راضی ہو گئے ہیں،یہی اﷲ (والوں) کی جماعت ہے، یاد رکھو! بیشک اﷲ (والوں) کی جماعت ہی مرادپانے والی ہےo

 

 

سُورۃ الْحَشْر

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۵۹  ترتیب نزولی : ۱۰۱

رکوع : ۳       آیات : ۲۴   پارہ نمبر : ۲۸

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے (سب) اللہ کی تسبیح کرتے ہیں، اور وہی غالب ہے حکمت والا ہےo

۲۔وہی ہے جس نے اُن کافر کتابیوں کو (یعنی بنو نضیر کو) پہلی جلاوطنی میںگھروں سے (جمع کر کے مدینہ سے شام کی طرف) نکال دیا۔ تمہیں یہ گمان (بھی) نہ تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور انہیں یہ گمان تھا کہ اُن کے مضبوط قلعےانہیں اللہ (کی گرفت) سے بچا لیں گے پھر اللہ (کے عذاب) نے اُن کو وہاں سےآ لیا جہاں سے وہ گمان (بھی) نہ کر سکتے تھے اور اس ( اللہ) نے اُن کے دلوںمیں رعب و دبدبہ ڈال دیا وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور اہلِ ایمان کےہاتھوں ویران کر رہے تھے۔ پس اے دیدۂ بینا والو! (اس سے) عبرت حاصل کروo

۳۔اور اگر اللہ نے اُن کے حق میں جلا وطنی لکھ نہ دی ہوتی تو وہ انہیں دنیامیں (اور سخت) عذاب دیتا، اور ان کے لئے آخرت میں (بھی) دوزخ کا عذاب ہےo

۴۔یہ اس وجہ سے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہو سلم) سے شدید عداوت کی (ان کا سرغنہ کعب بن اشرف بدنام گستاخِ رسول تھا)،اور جو شخص اللہ (اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی) مخالفت کرتا ہے توبیشک اللہ سخت عذاب دینے والا ہےo

۵۔(اے مومنو! یہود بنو نَضیر کے محاصرہ کے دوران) جو کھجور کے درخت تم نےکاٹ ڈالے یا تم نے انہیں اُن کی جڑوں پر کھڑا چھوڑ دیا تو (یہ سب) اللہ ہیکے حکم سے تھا اور اس لئے کہ وہ نافرمانوں کو ذلیل و رسوا کرےo

۶۔اور جو (اَموالِ فَے) اللہ نے اُن سے (نکال کر) اپنے رسول (صلی اللہ علیہو آلہ و سلم) پر لَوٹا دیئے تو تم نے نہ تو اُن (کے حصول) پر گھوڑے دوڑائےتھے اور نہ اونٹ، ہاں! اللہ اپنے رسولوں کو جِس پر چاہتا ہے غلبہ و تسلّطعطا فرما دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر بڑی قدرت رکھنے والا ہےo

۷۔جو (اَموالِ فَے) اللہ نے (قُرَیظہ، نَضِیر، فِدَک، خَیبر، عُرَینہ سمیتدیگر بغیر جنگ کے مفتوحہ) بستیوں والوں سے (نکال کر) اپنے رسول (صلی اللہعلیہ و آلہ و سلم) پر لوٹائے ہیں وہ اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہو آلہ و سلم) کے لئے ہیں اور (رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے) قرابت داروں(یعنی بنو ہاشم اور بنو المطّلب) کے لئے اور (معاشرے کے عام) یتیموں اورمحتاجوں اور مسافروں کے لئے ہیں، (یہ نظامِ تقسیم اس لئے ہے) تاکہ (سارامال صرف) تمہارے مال داروں کے درمیان ہی نہ گردش کرتا رہے (بلکہ معاشرے کےتمام طبقات میں گردش کرے)۔ اور جو کچھ رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تمہیں عطا فرمائیں سو اُسے لے لیا کرو اور جس سے تمہیں منع فرمائیں سو(اُس سے) رُک جایا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو (یعنی رسول صلی اللہ علیہو آلہ و سلم کی تقسیم و عطا پر کبھی زبانِ طعن نہ کھولو)، بیشک اللہ سختعذاب دینے والا ہےo

۸۔(مذکورہ بالا مالِ فَے) نادار مہاجرین کے لئے (بھی) ہے جو اپنے گھروں اوراپنے اموال (اور جائیدادوں) سے باہر نکال دیئے گئے ہیں، وہ اللہ کا فضلاور اس کی رضاء و خوشنودی چاہتے ہیں اور (اپنے مال و وطن کی قربانی سے) اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی مدد کرتے ہیں، یہی لوگہی سچے مؤمن ہیںo

۹۔(یہ مال اُن انصار کے لئے بھی ہے) جنہوں نے اُن (مہاجرین) سے پہلے ہی شہرِ(مدینہ) اور ایمان کو گھر بنا لیا تھا۔ یہ لوگ اُن سے محبت کرتے ہیں جواِن کی طرف ہجرت کر کے آئے ہیں۔ اور یہ اپنے سینوں میں اُس (مال) کی نسبتکوئی طلب (یا تنگی) نہیں پاتے جو اُن (مہاجرین) کو دیا جاتا ہے اور اپنیجانوں پر انہیں ترجیح دیتے ہیں اگرچہ خود اِنہیں شدید حاجت ہی ہو، اور جوشخص اپنے نفس کے بُخل سے بچا لیا گیا پس وہی لوگ ہی با مراد و کامیاب ہیںo

۱۰۔اور وہ لوگ (بھی) جو اُن (مہاجرین و انصار) کے بعد آئے (اور) عرض کرتےہیں: اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی، جو ایمانلانے میں ہم سے آگے بڑھ گئے اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لئے کوئیکینہ اور بغض باقی نہ رکھ۔ اے ہمارے رب! بیشک تو بہت شفقت فرمانے والا بہترحم فرمانے والا ہےo

۱۱۔کیا آپ نے منافقوں کو نہیں دیکھا جو اپنے اُن بھائیوں سے کہتے ہیں جو اہلِکتاب میں سے کافر ہو گئے ہیں کہ اگر تم (یہاں سے) نکالے گئے توہم بھی ضرورتمہارے ساتھ ہی نکل چلیں گے اور ہم تمہارے معاملے میں کبھی بھی کسی ایک کیبھی اطاعت نہیں کریں گے اور اگر تم سے جنگ کی گئی تو ہم ضرور بالضرورتمہاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ یقیناً جھوٹے ہیںo

۱۲۔اگر وہ (کفّارِ یہود مدینہ سے) نکال دیئے گئے تو یہ (منافقین) اُن کے ساتھ(کبھی) نہیں نکلیں گے، اور اگر اُن سے جنگ کی گئی تو یہ اُن کی مدد نہیںکریں گے، اور اگر انہوں نے اُن کی مدد کی (بھی) تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگجائیں گے، پھر اُن کی مدد (کہیں سے) نہ ہو سکے گیo

۱۳۔(اے مسلمانو!) بیشک اُن کے دلوں میں اللہ سے (بھی) زیادہ تمہارا رعب اورخوف ہے، یہ اس وجہ سے کہ وہ ایسے لوگ ہیں جو سمجھ ہی نہیں رکھتےo

۱۴۔وہ (مدینہ کے یہود اور منافقین) سب مل کر (بھی) تم سے جنگ نہ کر سکیں گےسوائے قلعہ بند شہروں میں یا دیواروں کی آڑ میں، اُن کی لڑائی اُن کے آپسمیں (ہی) سخت ہے، تم انہیں اکٹھا سمجھتے ہو حالانکہ اُن کے دل باہم متفرّقہیں، یہ اس لئے کہ وہ لوگ عقل سے کام نہیں لیتےo

۱۵۔(اُن کا حال) اُن لوگوں جیسا ہے جو اُن سے پہلے زمانۂ قریب میں ہی اپنیشامتِ اعمال کا مزہ چکھ چکے ہیں (یعنی بدر میں مشرکینِ مکہ، اور یہود میںسے بنو نضیر، بنو قینقاع و بنو قریظہ وغیرہ)، اور ان کے لئے (آخرت میںبھی) دردناک عذاب ہےo

۱۶۔(منافقوں کی مثال) شیطان جیسی ہے جب وہ انسان سے کہتا ہے کہ تُو کافر ہوجا، پھر جب وہ کافر ہو جاتا ہے تو (شیطان) کہتا ہے: میں تجھ سے بیزار ہوں،بیشک میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہےo

۱۷۔پھر ان دونوں کا انجام یہ ہو گا کہ وہ دونوں دوزخ میں ہوں گے ہمیشہ اسی میں رہیں گے، اور ظالموں کی یہی سزا ہےo

۱۸۔اے ایمان والو! تم اللہ سے ڈرتے رہو اور ہر شخص کو دیکھتے رہنا چاہئیے کہاس نے کل (قیامت) کے لئے آگے کیا بھیجا ہے، اور تم اللہ سے ڈرتے رہو، بیشک اللہ اُن کاموں سے باخبر ہے جو تم کرتے ہوo

۱۹۔اور اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اللہ کو بھلا بیٹھے پھر اللہ نے اُن کیجانوں کو ہی اُن سے بھلا دیا (کہ وہ اپنی جانوں کے لئے ہی کچھ بھلائی آگےبھیج دیتے)، وہی لوگ نافرمان ہیںo

۲۰۔اہلِ دوزخ اور اہلِ جنت برابر نہیں ہو سکتے، اہلِ جنت ہی کامیاب و کامران ہیںo

۲۱۔اگر ہم یہ قرآن کسی پہاڑ پر نازل فرماتے تو (اے مخاطب!) تو اسے دیکھتا کہوہ اﷲ کے خوف سے جھک جاتا، پھٹ کر پاش پاش ہو جاتا، اور یہ مثالیں ہم لوگوںکے لئے بیان کر رہے ہیں تاکہ وہ غور و فکر کریںo

۲۲۔وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے، وہی بے حد رحمت فرمانے والا نہایت مہربان ہےo

۲۳۔وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، (حقیقی) بادشاہ ہے، ہر عیب سے پاکہے، ہر نقص سے سالم (اور سلامتی دینے والا) ہے، امن و امان دینے والا (اورمعجزات کے ذریعے رسولوں کی تصدیق فرمانے والا) ہے، محافظ و نگہبان ہے،غلبہ و عزّت والا ہے، زبردست عظمت والا ہے، سلطنت و کبریائی والا ہے، اللہہر اُس چیز سے پاک ہے جسے وہ اُس کا شریک ٹھہراتے ہیںo

۲۴۔وہی اللہ ہے جو پیدا فرمانے والا ہے، عدم سے وجود میں لانے والا (یعنیایجاد فرمانے والا) ہے، صورت عطا فرمانے والا ہے۔ (الغرض) سب اچھے نام اسیکے ہیں، اس کے لئے وہ (سب) چیزیں تسبیح کرتی ہیں جو آسمانوں اور زمین میںہیں، اور وہ بڑی عزت والا ہے بڑی حکمت والا ہے

 

 

 

سُورۃ الْمُمْتَحِنَۃ

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۶۰  ترتیب نزولی : ۹۱

رکوع : ۲       آیات : ۱۳    پارہ نمبر : ۲۸

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ تم (اپنے) دوستیکے باعث اُن تک خبریں پہنچاتے ہو حالانکہ وہ اس حق کے ہی مُنکر ہیں جوتمہارے پاس آیا ہے، وہ رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو اور تم کو اسوجہ سے (تمہارے وطن سے) نکالتے ہیں کہ تم اللہ پر جو تمہارا پروردگار ہے،ایمان لے آئے ہو۔ اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے اور میری رضا تلاش کرنےکے لئے نکلے ہو (تو پھر اُن سے دوستی نہ رکھو) تم اُن کی طرف دوستی کےخفیہ پیغام بھیجتے ہو حالانکہ میں خوب جانتا ہوں جو کچھ تم چھپاتے ہو اورجو کچھ تم آشکار کرتے ہو، اور جو شخص بھی تم میں سے یہ (حرکت) کرے سو وہسیدھی راہ سے بھٹک گیا ہےo

۲۔اگر وہ تم پر قدرت پا لیں تو (دیکھنا) وہ تمہارے (کھلے) دشمن ہوں گے اوروہ اپنے ہاتھ اور اپنی زبانیں تمہاری طرف برائی کے ساتھ دراز کریں گے اورآرزو مند ہوں گے کہ تم (کسی طرح) کافر ہو جاؤo

۳۔تمہیں قیامت کے دن ہرگز نہ تمہاری (کافر و مشرک) قرابتیں فائدہ دیں گی اورنہ تمہاری (کافر و مشرک) اولاد، (اُس دن اللہ) تمہارے درمیان مکمل جدائیکر دے گا (مومن جنت میں اور کافر دوزخ میں بھیج دیئے جائیں گے)، اور اللہاُن کاموں کو خوب دیکھنے والا ہے جو تم کر رہے ہوo

۴۔بیشک تمہارے لئے ابراہیم (علیہ السلام) میں اور اُن کے ساتھیوں میں بہتریننمونۂ (اقتداء ) ہے، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا: ہم تم سے اور اُن بتوںسے جن کی تم اللہ کے سوا پوجا کرتے ہو کلیتہً بیزار (اور لاتعلق) ہیں، ہمنے تم سب کا کھلا انکار کیا ہمارے اور تمہارے درمیان دشمنی اور نفرت وعناد ہمیشہ کے لئے ظاہر ہو چکا، یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ،مگر ابراہیم (علیہ السلام) کا اپنے (پرورش کرنے والے) باپ سے یہ کہنا کہمیں تمہارے لئے ضرور بخشش طلب کروں گا، (فقط پہلے کا کیا ہوا ایک وعدہ تھاجو انہوں نے پورا کر دیا اور ساتھ یوں جتا بھی دیا) اور یہ کہ میں تمہارےلئے (تمہارے کفر و شرک کے باعث) اللہ کے حضور کسی چیز کا مالک نہیں ہوں۔(پھر وہ یہ دعا کر کے قوم سے الگ ہو گئے:) اے ہمارے رب! ہم نے تجھ پر ہیبھروسہ کیا اور ہم نے تیری طرف ہی رجوع کیا اور (سب کو) تیری ہی طرف لوٹناہےo

۵۔اے ہمارے رب! تو ہمیں کافروں کے لئے سببِ آزمائش نہ بنا (یعنی انہیں ہم پرمسلّط نہ کر) اور ہمیں بخش دے، اے ہمارے پروردگار! بیشک تو ہی غلبہ و عزتوالا بڑی حکمت والا ہےo

۶۔بیشک تمہارے لئے ان میں بہترین نمونۂ (اِقتداء ) ہے (خاص طور پر) ہر اسشخص کے لئے جو اللہ (کی بارگاہ میں حاضری) کی اور یومِ آخرت کی امید رکھتاہے، اور جو شخص رُوگردانی کرتا ہے تو بیشک اللہ بے نیاز اور لائقِ ہر حمدو ثناء ہےo

۷۔عجب نہیں کہ اللہ تمہارے اور اُن میں سے بعض لوگوں کے درمیان جن سے تمہاریدشمنی ہے (کسی وقت بعد میں) دوستی پیدا کر دے، اور اللہ بڑی قدرت والا ہے،اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہےo

۸۔ اللہ تمہیں اس بات سے منع نہیں فرماتا کہ جن لوگوں نے تم سے دین (کے بارے) میں جنگ نہیں کی اور نہ تمہیں تمہارے گھروں سے (یعنی وطن سے) نکالا ہے کہتم ان سے بھلائی کا سلوک کرو اور اُن سے عدل و انصاف کا برتاؤ کرو، بیشک اللہ عدل و انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہےo

۹۔ اللہ تو محض تمہیں ایسے لوگوں سے دوستی کرنے سے منع فرماتا ہے جنہوں نے تمسے دین (کے بارے) میں جنگ کی اور تمہیں تمہارے گھروں (یعنی وطن) سے نکالااور تمہارے باہر نکالے جانے پر (تمہارے دشمنوں کی) مدد کی۔ اور جو شخص اُنسے دوستی کرے گا تو وہی لوگ ظالم ہیںo

۱۰۔اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت کر کے آئیں تو انہیں اچھیطرح جانچ لیا کرو، اللہ اُن کے ایمان (کی حقیقت) سے خوب آگاہ ہے، پھر اگرتمہیں اُن کے مومن ہونے کا یقین ہو جائے تو انہیں کافروں کی طرف واپس نہبھیجو، نہ یہ (مومنات) اُن (کافروں) کے لئے حلال ہیں اور نہ وہ (کفّار) اِن (مومن عورتوں) کے لئے حلال ہیں، اور اُن (کافروں) نے جو (مال بصورتِمَہر اِن پر) خرچ کیا ہو وہ اُن کو ادا کر دو، اور تم پر اس (بات) میںکوئی گناہ نہیں کہ تم اِن سے نکاح کر لو جبکہ تم اُن (عورتوں) کا مَہرانہیں ادا کر دو، اور (اے مسلمانو!) تم بھی کافر عورتوں کو (اپنے) عقدِنکاح میں نہ روکے رکھو اور تم (کفّار سے) وہ (مال) طلب کر لو جو تم نے(اُن عورتوں پر بصورتِ مَہر) خرچ کیا تھا اور وہ (کفّار تم سے) وہ (مال) مانگ لیں جو انہوں نے (اِن عورتوں پر بصورتِ مَہر) خرچ کیا تھا، یہی اللہکا حکم ہے، اور وہ تمہارے درمیان فیصلہ فرما رہا ہے، اور اللہ خوب جاننےوالا بڑی حکمت والا ہےo

۱۱۔اور اگر تمہاری بیویوں میں سے کوئی تم سے چھوٹ کر کافروں کی طرف چلی جائےپھر (جب) تم جنگ میں غالب آ جاؤ اور مالِ غنیمت پاؤ تو (اس میں سے) انلوگوں کو جن کی عورتیں چلی گئی تھیں اس قدر (مال) ادا کر دو جتنا وہ (اُنکے مَہر میں)خرچ کر چکے تھے، اور اُس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمانرکھتے ہوo

۱۲۔اے نبی! جب آپ کی خدمت میں مومن عورتیں اس بات پر بیعت کرنے کے لئے حاضرہوں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہرائیں گی اور چوری نہیںکریں گی اور بدکاری نہیں کریں گی اور اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی اوراپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان سے کوئی جھوٹا بہتان گھڑ کر نہیں لائیں گی(یعنی اپنے شوہر کو دھوکہ دیتے ہوئے کسی غیر کے بچے کو اپنے پیٹ سے جناہوا نہیں بتائیں گی) اور (کسی بھی) امرِ شریعت میں آپ کی نافرمانی نہیںکریں گی، تو آپ اُن سے بیعت لے لیا کریں اور اُن کے لئے اللہ سے بخشش طلبفرمائیں، بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہےo

۱۳۔اے ایمان والو! ایسے لوگوں سے دوستی مت رکھو جن پر اللہ غضبناک ہوا ہےبیشک وہ آخرت سے (اس طرح) مایوس ہو چکے ہیں جیسے کفار اہلِ قبور سے مایوسہیںo

 

 

سُورۃ الصَّفّ

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۶۱   ترتیب نزولی : ۱۰۹

رکوع : ۲       آیات : ۱۴    پارہ نمبر : ۲۸

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے (سب) اللہ کی تسبیح کرتے ہیں، اور وہ بڑی عزت و غلبہ والا بڑی حکمت والا ہےo

۲۔اے ایمان والو! تم وہ باتیں کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہوo

۳۔ اللہ کے نزدیک بہت سخت ناپسندیدہ بات یہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو خود نہیں کرتےo

۴۔بیشک اللہ ان لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اُس کی راہ میں (یوں) صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوںo

۵۔اور (اے حبیب! وہ وقت یاد کیجئے) جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سےکہا: اے میری قوم! تم مجھے اذیت کیوں دیتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میںتمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں۔ پھر جب انہوں نے کج روی جاریرکھی تو اللہ نے اُن کے دلوں کو ٹیڑھا کر دیا، اور اللہ نافرمان لوگوں کوہدایت نہیں فرماتاo

۶۔اور (وہ وقت بھی یاد کیجئے) جب عیسیٰ بن مریم (علیہما السلام) نے کہا: اےبنی اسرائیل! بیشک میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں، اپنے سےپہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اُس رسولِ (معظّم صلی اللہعلیہ و آلہ و سلم) کی (آمد آمد) کی بشارت سنانے والا ہوں جو میرے بعد تشریفلا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں میں اس وقت) احمد (صلی اللہ علیہ و آلہو سلم) ہے، پھر جب وہ (رسولِ آخر الزماں صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) واضحنشانیاں لے کر اُن کے پاس تشریف لے آئے تو وہ کہنے لگے: یہ تو کھلا جادو ہےo

۷۔اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو سکتا ہے جو اللہ پر جھوٹا بہتان باندھےحالانکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جا رہا ہو، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایتنہیں فرماتاo

۸۔یہ (منکرینِ حق) چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کو اپنے منہ (کی پھونکوں) سےبجھا دیں، جبکہ اللہ اپنے نور کو پورا فرمانے والا ہے اگرچہ کافر کتنا ہیناپسند کریںo

۹۔وہی ہے جس نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو ہدایت اور دینِ حقدے کر بھیجا تاکہ اسے سب ادیان پر غالب و سربلند کر دے خواہ مشرک کتنا ہیناپسند کریںo

۱۰۔اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت بتا دوں جو تم کو دردناک عذاب سے بچا لےo

۱۱۔(وہ یہ ہے کہ) تم اللہ پر اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر(کامل) ایمان رکھو اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کرو، یہیتمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہوo

۱۲۔وہ تمہارے گناہوں کو بخش دے گا اور تمہیں جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کےنیچے سے نہریں جاری ہوں گی اور نہایت عمدہ رہائش گاہوں میں (ٹھہرائے گا) جو جناتِ عدن (یعنی ہمیشہ رہنے کی جنتوں) میں ہیں، یہی زبردست کامیابی ہےo

۱۳۔اور (اس اُخروی نعمت کے علاوہ) ایک دوسری (دنیوی نعمت بھی عطا فرمائے گا) جسے تم بہت چاہتے ہو، (وہ) اللہ کی جانب سے مدد اور جلد ملنے والی فتح ہے،اور (اے نبیِ مکرّم!) آپ مومنوں کو خوشخبری سنا دیں (یہ فتحِ مکہ اور فارسو روم کی فتوحات کی شکل میں ظاہر ہوئی)o

۱۴۔اے ایمان والو! تم اللہ کے مددگار بن جاؤ جیسا کہ عیسیٰ بن مریم (علیہماالسلام) نے (اپنے) حواریوں سے کہا تھا: اللہ کی (راہ کی) طرف میرے مددگارکون ہیں؟ حواریوں نے کہا: ہم اللہ کے مددگار ہیں۔ پس بنی اسرائیل کا ایکگروہ ایمان لے آیا اور دوسرا گروہ کافر ہو گیا، سو ہم نے اُن لوگوں کی جوایمان لے آئے تھے اُن کے دشمنوں پر مدد فرمائی پس وہ غالب ہو گئےo

 

 

سُورۃ الْجُمُعَۃ

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۶۲  ترتیب نزولی : ۱۱۰

رکوع : ۲       آیات : ۱۱      پارہ نمبر : ۲۸

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔(ہر چیز) جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے (جوحقیقی) بادشاہ ہے، (ہر نقص و عیب سے) پاک ہے، عزت و غلبہ والا ہے بڑی حکمتوالا ہےo

۲۔وہی ہے جس نے اَن پڑھ لوگوں میں انہی میں سے ایک (با عظمت) رسول (صلی اللہعلیہ و آلہ و سلم) کو بھیجا وہ اُن پر اُس کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں اوراُن (کے ظاہر و باطن) کو پاک کرتے ہیں اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیمدیتے ہیں، بیشک وہ لوگ اِن (کے تشریف لانے) سے پہلے کھلی گمراہی میں تھےo

۳۔اور ان میں سے دوسرے لوگوں میں بھی (اِس رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کوتزکیہ و تعلیم کے لئے بھیجا ہے) جو ابھی اِن لوگوں سے نہیں ملے (جو اس وقتموجود ہیں یعنی اِن کے بعد کے زمانہ میں آئیں گے)، اور وہ بڑا غالب بڑیحکمت والا ہےo

۴۔یہ (یعنی اس رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی آمد اور اِن کا فیض و ہدایت) اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے اس سے نوازتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہےo

۵۔اُن لوگوں کا حال جن پر تورات (کے احکام و تعلیمات) کا بوجھ ڈالا گیا پھرانہوں نے اسے نہ اٹھایا (یعنی اس میں اِس رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کاذکر موجود تھا مگر وہ اِن پر ایمان نہ لائے) گدھے کی مِثل ہے جو پیٹھ پربڑی بڑی کتابیں لادے ہوئے ہو، اُن لوگوں کی مثال کیا ہی بُری ہے جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا ہے، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں فرماتاo

۶۔آپ فرما دیجئے: اے یہودیو! اگر تم یہ گمان کرتے ہو کہ سب لوگوں کو چھوڑ کرتم ہی اللہ کے دوست (یعنی اولیاء ) ہو تو موت کی آرزو کرو (کیونکہ اس کےاولیاء کو تو قبر و حشر میں کوئی پریشانی نہیں ہو گی) اگر تم (اپنے خیالمیں) سچے ہوo

۷۔اور یہ لوگ کبھی بھی اس کی تمنا نہیں کریں گے اُس (رسول کی تکذیب اور کفر) کے باعث جو وہ آگے بھیج چکے ہیں۔ اور اللہ ظالموں کو خُوب جانتا ہےo

۸۔فرما دیجئے: جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ ضرور تمہیں ملنے والی ہے پھر تم ہرپوشیدہ و ظاہر چیز کو جاننے والے (رب) کی طرف لوٹائے جاؤ گے، سو وہ تمہیںآگاہ کر دے گا جو کچھ تم کرتے تھےo

۹۔اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے توفوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید وفروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتےہوo

۱۰۔پھر جب نماز ادا ہو چکے تو زمین میں منتشر ہو جاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل(یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاحپاؤo

۱۱۔اور جب انہوں نے کوئی تجارت یا کھیل تماشا دیکھا تو (اپنی حاجت مندی اورمعاشی تنگی کے باعث) اس کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے اور آپ کو (خطبہ میں) کھڑےچھوڑ گئے، فرما دیجئے: جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل سے اور تجارت سےبہتر ہے، اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہےo

 

 

 

 

سُورۃ الْمُنَافِقُوْن

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۶۳  ترتیب نزولی : ۱۰۴   رکوع : ۲         آیات : ۱۱      پارہ نمبر : ۲۸

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (اے حبیبِ مکرّم!) جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتےہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اُسکے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً منافق لوگ جھوٹے ہیںo

۲۔انہوں نے اپنی قَسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے پھر یہ (لوگوں کو) اللہ کی راہسے روکتے ہیں، بیشک وہ بہت ہی برا (کام) ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیںo

۳۔یہ اِس وجہ سے کہ وہ (زبان سے) ایمان لائے پھر (دل سے) کافر رہے تو اُن کے دلوں پر مُہر لگا دی گئی سو وہ (کچھ) نہیں سمجھتےo

۴۔ (اے بندے!) جب تو انہیں دیکھے تو اُن کے جسم (اور قد و قامت) تجھے بھلےمعلوم ہوں، اور اگر وہ باتیں کریں تو اُن کی گفتگو تُو غور سے سنے (یعنیتجھے یوں معقول دکھائی دیں، مگر حقیقت یہ ہے کہ) وہ لوگ گویا دیوار کےسہارے کھڑی کی ہوئی لکڑیاں ہیں، وہ ہر اونچی آواز کو اپنے اوپر (بَلا اورآفت) سمجھتے ہیں، وہی (منافق تمہارے) دشمن ہیں سو اُن سے بچتے رہو، اللہانہیں غارت کرے وہ کہاں بہکے پھرتے ہیںo

۵۔اور جب اُن سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) تمہارے لئے مغفرت طلب فرمائیں تو یہ (منافق گستاخی سے) اپنے سر جھٹک کرپھیر لیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ تکبر کرتے ہوئے (آپ کی خدمتمیں آنے سے) گریز کرتے ہیں٭o

٭ یہ آیت عبد اللہ بن اُبیّ (رئیس المنافقین) کے بارے میں نازل ہوئی، جب اسے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمتِ اقدس میں بخشش طلبی کے لئے حاضر ہونے کا کہا گیا تو سر جھٹک کر کہنے لگا: میں نہیں جاتا، میں ایمان بھی لا چکا ہوں، ان کے کہنے پر زکوٰۃ بھی دے دی ہے۔ اب کیا باقی رہ گیا ہے فقط یہی کہ محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو سجدہ بھی کروں؟ (الطبری، الکشاف، نسفی، بغوی، خازن)۔

۶۔اِن (بدبخت گستاخانِ رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے حق میں برابر ہے کہآپ اُن کے لئے استغفار کریں یا آپ ان کے لئے استغفار نہ کریں، اللہ ان کو (تو) ہرگز نہیں بخشے گا (کیونکہ یہ آپ پر طعنہ زنی کرنے والے اور آپ سے بےرخی اور تکبّر کرنے والے لوگ ہیں)۔ بیشک اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیںفرماتاo

۷۔ (اے حبیبِ مکرّم!) یہی وہ لوگ ہیں جو (آپ سے بُغض و عِناد کی بنا پر) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ جو (درویش اور فقراء ) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہو سلم) کی خدمت میں رہتے ہیں اُن پر خرچ مت کرو (یعنی ان کی مالی اعانت نہکرو) یہاں تک کہ وہ (سب انہیں چھوڑ کر) بھاگ جائیں (منتشر ہو جائیں)،حالانکہ آسمانوں اور زمین کے سارے خزانے اللہ ہی کے ہیں لیکن منافقین نہیںسمجھتےo

۸۔وہ کہتے ہیں: اگر (اب) ہم مدینہ واپس ہوئے تو (ہم) عزّت والے لوگ وہاں سےذلیل لوگوں (یعنی مسلمانوں) کو باہر نکال دیں گے، حالانکہ عزّت تو صرف اللہ کے لئے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کے لئے اور مومنوںکے لئے ہے مگر منافقین (اس حقیقت کو) جانتے نہیں ہیںo

۹۔اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد (کہیں) تمہیں اللہ کی یاد سےہی غافل نہ کر دیں، اور جو شخص ایسا کرے گا تو وہی لوگ نقصان اٹھانے والےہیںo

۱۰۔اور تم اس (مال) میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے ( اللہ کی راہ میں) خرچکرو قبل اِس کے کہ تم میں سے کسی کو موت آ جائے پھر وہ کہنے لگے: اے میرےرب! تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کی مہلت اور کیوں نہ دے دی کہ میں صدقہ وخیرات کر لیتا اور نیکوکاروں میں سے ہو جاتاo

۱۱۔اور اللہ ہرگز کسی شخص کو مہلت نہیں دیتا جب اس کی موت کا وقت آ جاتا ہے، اور اللہ اُن کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہوo

 

 

 

سُورۃ التَّغَابُن

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۶۴  ترتیب نزولی : ۱۰۸

رکوع : ۲       آیات : ۱۸    پارہ نمبر : ۲۸

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ہر وہ چیز جو آسمانوں میں ہے اور زمین میں ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے۔ اسیکی ساری بادشاہت ہے اور اسی کے لئے ساری تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر بڑاقادر ہےo

۲۔وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، پس تم میں سے (کوئی) کافر ہو گیا، اور تممیں سے (کوئی) مومن ہو گیا، اور اللہ اُن کاموں کو جو تم کرتے ہو خوبدیکھنے والا ہےo

۳۔اسی نے آسمانوں اور زمین کو حکمت و مقصد کے ساتھ پیدا فرمایا اور (اسی نے) تمہاری صورتیں بنائیں پھر تمہاری صورتوں کو خوب تر کیا، اور (سب کو) اسیکی طرف لوٹ کر جانا ہےo

۴۔جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ جانتا ہے اور ان باتوں کو (بھی) جانتاہے جو تم چھپاتے ہو، اور جو ظاہر کرتے ہو اور اللہ سینوں والی (راز کی) باتوں کو (بھی) خوب جاننے والا ہےo

۵۔کیا تمہیں اُن لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے (تم سے) پہلے کفر کیا تھاتو انہوں نے (دنیا میں) اپنے کام کی سزا چکھ لی اور ان کے لئے (آخرت میںبھی) دردناک عذاب ہےo

۶۔یہ اس لئے کہ اُن کے پاس اُن کے رسول واضح نشانیاں لے کر آتے تھے تو وہکہتے تھے: کیا (ہماری ہی مثل اور ہم جنس) بشر٭ ہمیں ہدایت کریں گے؟ سو وہکافر ہو گئے اور انہوں نے (حق سے) رُوگردانی کی اور اللہ نے بھی (اُن کی) کچھ پرواہ نہ کی، اور اللہ بے نیاز ہے لائقِ حمد و ثنا ہےo

٭ بشر کا یہ معنی ائمہ تفاسیر کے بیان کردہ معنی کے مطابق ہے۔ حوالہ جات کے لئے دیکھیں: تفسیر طبری، الکشاف، نسفی، بغوی، خازن، جمل، مظہری اور فتح القدیر وغیرہ۔

۷۔کافر لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ (دوبارہ) ہرگز نہ اٹھائے جائیں گے۔ فرمادیجئے: کیوں نہیں، میرے رب کی قسم! تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر تمہیں بتادیا جائے گا جو کچھ تم نے کیا تھا، اور یہ اللہ پر بہت آسان ہےo

۸۔پس تم اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر اور اُس نور پرایمان لاؤ جسے ہم نے نازل فرمایا ہے، اور اللہ اُن کاموں سے خوب آگاہ ہےجو تم کرتے ہوo

۹۔جس دن وہ تمہیں جمع ہونے کے دن (میدانِ حشر میں) اکٹھا کرے گا یہ ہار اورنقصان ظاہر ہونے کا دن ہے۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لاتا ہے اور نیک عملکرتا ہے تو ( اللہ) اس (کے نامۂ اعمال) سے اس کی خطائیں مٹا دے گا اور اسےجنتوں میں داخل فرما دے گا جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں وہ ان میںہمیشہ رہنے والے ہوں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہےo

۱۰۔اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی لوگ دوزخی ہیں (جو) اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، اور وہ کیا ہی برا ٹھکانا ہےo

۱۱۔ (کسی کو) کوئی مصیبت نہیں پہنچتی مگر اللہ کے حکم سے اور جو شخص اللہ پرایمان لاتا ہے تو وہ اُس کے دل کو ہدایت فرما دیتا ہے، اور اللہ ہر چیز کوخوب جاننے والا ہےo

۱۲۔اور تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی اطاعتکرو، پھر اگر تم نے رُوگردانی کی تو (یاد رکھو) ہمارے رسول (صلی اللہ علیہو آلہ و سلم) کے ذمّہ صرف واضح طور پر (احکام کو) پہنچا دینا ہےo

۱۳۔ اللہ (ہی معبود) ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ رکھنا چاہئےo

۱۴۔اے ایمان والو! بیشک تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارےدشمن ہیں پس اُن سے ہوشیار رہو۔ اور اگر تم صرفِ نظر کر لو اور درگزر کرواور معاف کر دو تو بیشک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہےo

۱۵۔تمہارے مال اور تمہاری اولاد محض آزمائش ہی ہیں، اور اللہ کی بارگاہ میں بہت بڑا اجر ہےo

۱۶۔پس تم اللہ سے ڈرتے رہو جس قدر تم سے ہو سکے اور (اُس کے احکام) سنو اوراطاعت کرو اور (اس کی راہ میں) خرچ کرو یہ تمہارے لئے بہتر ہو گا، اور جواپنے نفس کے بخل سے بچا لیا جائے سو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیںo

۱۷۔اگر تم اللہ کو (اخلاص اور نیک نیتی سے) اچھا قرض دو گے تو وہ اسے تمہارےلئے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا، اور اللہ بڑا قدر شناس ہےبُردبار ہےo

۱۸۔ہر نہاں اور عیاں کو جاننے والا ہے، بڑے غلبہ و عزت والا بڑی حکمت والا ہےo

 

 

سُورۃ الطَّلاَق

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۶۵  ترتیب نزولی : ۹۹

رکوع : ۲       آیات : ۱۲    پارہ نمبر : ۲۸

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اے نبی! (مسلمانوں سے فرما دیں:) جب تم عورتوں کو طلاق دینا چاہو تو اُنکے طُہر کے زمانہ میں انہیں طلاق دو اور عِدّت کو شمار کرو، اور اللہ سےڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، اور انہیں اُن کے گھروں سے باہر مت نکالو اورنہ وہ خود باہر نکلیں سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کر بیٹھیں، اور یہ اللہ کی (مقررّہ) حدیں ہیں، اور جو شخص اللہ کی حدود سے تجاوز کرے تو بیشکاُس نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، (اے شخص!) تو نہیں جانتا شاید اللہ اِس کے (طلاق دینے کے) بعد (رجوع کی) کوئی نئی صورت پیدا فرما دےo

۲۔پھر جب وہ اپنی مقررہ میعاد (کے ختم ہونے) کے قریب پہنچ جائیں تو انہیںبھلائی کے ساتھ (اپنی زوجیت میں) روک لو یا انہیں بھلائی کے ساتھ جداکر دو۔ اور اپنوں میں سے دو عادل مَردوں کو گواہ بنا لو اور گواہی اللہ کےلئے قائم کیا کرو، اِن (باتوں) سے اسی شخص کو نصیحت کی جاتی ہے جو اللہاور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے، اور جو اللہ سے ڈرتا ہے وہ اس کے لئے (دنیا و آخرت کے رنج و غم سے) نکلنے کی راہ پیدا فرما دیتا ہےo

۳۔اور اسے ایسی جگہ سے رِزق عطا فرماتا ہے جہاں سے اس کا گمان بھی نہیںہوتا، اور جو شخص اللہ پر توکل کرتا ہے تو وہ ( اللہ) اسے کافی ہے، بیشک اللہ اپنا کام پورا کر لینے والا ہے، بیشک اللہ نے ہر شے کے لئے اندازہمقرر فرما رکھا ہےo

۴۔اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہو چکی ہوں اگر تمہیں شک ہو (کہاُن کی عدّت کیا ہو گی) تو اُن کی عدّت تین مہینے ہے اور وہ عورتیں جنہیں (ابھی) حیض نہیں آیا (ان کی بھی یہی عدّت ہے)، اور حاملہ عورتیں (تو) اُنکی عدّت اُن کا وضعِ حمل ہے، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے (تو) وہ اس کےکام میں آسانی فرما دیتا ہےo

۵۔یہ اللہ کا امر ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل فرمایا ہے۔ اور جو شخص اللہسے ڈرتا ہے وہ اُس کے چھوٹے گناہوں کو اس (کے نامۂ اعمال) سے مٹا دیتا ہےاور اَجر و ثواب کو اُس کے لئے بڑا کر دیتا ہےo

۶۔تم اُن (مطلّقہ) عورتوں کو وہیں رکھو جہاں تم اپنی وسعت کے مطابق رہتے ہواور انہیں تکلیف مت پہنچاؤ کہ اُن پر (رہنے کا ٹھکانا) تنگ کر دو، اور اگروہ حاملہ ہوں تو اُن پر خرچ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ اپنا بچہ جَن لیں، پھراگر وہ تمہاری خاطر (بچے کو) دودھ پلائیں تو انہیں اُن کا معاوضہ ادا کرتےرہو، اور آپس میں (ایک دوسرے سے) نیک بات کا مشورہ (حسبِ دستور) کر لیاکرو، اور اگر تم باہم دشواری محسوس کرو تو اسے (اب کوئی) دوسری عورت دودھپلائے گیo

۷۔صاحبِ وسعت کو اپنی وسعت (کے لحاظ) سے خرچ کرنا چاہئے، اور جس شخص پر اُسکا رِزق تنگ کر دیا گیا ہو تو وہ اُسی (روزی) میں سے (بطورِ نفقہ) خرچ کرےجو اُسے اللہ نے عطا فرمائی ہے۔ اللہ کسی شخص کو مکلّف نہیں ٹھہراتا مگراسی قدر جتنا کہ اُس نے اسے عطا فرما رکھا ہے، اللہ عنقریب تنگی کے بعدکشائش پیدا فرما دے گاo

۸۔اور کتنی ہی بستیاں ایسی تھیں جن (کے رہنے والوں) نے اپنے رب کے حکم اوراُس کے رسولوں سے سرکشی و سرتابی کی تو ہم نے اُن کا سخت حساب کی صورت میںمحاسبہ کیا اور انہیں ایسے سخت عذاب میں مبتلا کیا جو نہ دیکھا نہ سنا گیاتھاo

۹۔سو انہوں نے اپنے کئے کا وبال چکھ لیا اور اُن کے کام کا انجام خسارہ ہی ہواo

۱۰۔ اللہ نے اُن کے لئے (آخرت میں بھی) سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ سو اللہ سےڈرتے رہا کرو اے عقل والو! جو ایمان لے آئے ہو، بیشک اللہ نے تمہاری (ہی) طرف نصیحتِ (قرآن) کو نازل فرمایا ہےo

۱۱۔ (اور) رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو (بھی بھیجا ہے) جو تم پر اللہ کیواضح آیات پڑھ کر سناتے ہیں تاکہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے ہیں اور نیکاعمال کرتے ہیں تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے، اور جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے وہ اسے ان جنتوں میں داخلفرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں،بیشک اللہ نے اُس کے لئے نہایت عمدہ رزق (تیار کر) رکھا ہےo

۱۲۔ اللہ (ہی) ہے جس نے سات آسمان پیدا فرمائے اور زمین (کی تشکیل) میں بھیانہی کی مِثل (تہ بہ تہ سات طبقات بنائے)، ان کے درمیان (نظامِ قدرت کیتدبیر کا) امر اترتا رہتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر بڑا قادرہے، اور یہ کہ اللہ نے ہر چیز کا اپنے علم سے احاطہ فرما رکھا ہے (یعنیآنے والے زمانوں میں جب سائنسی اکتشافات کامل ہوں گے تو تمہیں اللہ کیقدرت اور علمِ محیط کی عظمت کا اندازہ ہو جائے گا کہ کس طرح اُس نے صدیوںقبل ان حقائق کو تمہارے لئے بیان فرما رکھا ہے)o

 

 

سُورۃ التَّحْرِیم

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۶۶  ترتیب نزولی : ۱۰۷

رکوع : ۲       آیات : ۱۲    پارہ نمبر : ۲۸

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اے نبیِ (مکرّم!) آپ خود کو اس چیز (یعنی شہد کے نوش کرنے) سے کیوں منعفرماتے ہیں جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال فرما رکھا ہے۔ آپ اپنی ازواج کی (اس قدر) دل جوئی فرماتے ہیں، اور اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہےo

۲۔ (اے مومنو!) بیشک اللہ نے تمہارے لئے تمہاری قَسموں کا (کفارہ دے کر) کھولڈالنا مقرر فرما دیا ہے۔ اور اللہ تمہارا مددگار و کارساز ہے، اور وہ خوبجاننے والا بڑی حکمت والا ہےo

۳۔اور جب نبیِ (مکرّم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے اپنی ایک زوجہ سے ایکرازدارانہ بات ارشاد فرمائی، پھر جب وہ اُس (بات) کا ذکر کر بیٹھیں اور اللہ نے نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) پر اسے ظاہر فرما دیا تو نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے انہیں اس کا کچھ حصہ جِتا دیا اور کچھ حصہ (بتانے) سے چشم پوشی فرمائی، پھر جب نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نےانہیں اِس کی خبر دے دی (کہ آپ راز اِفشاء کر بیٹھی ہیں) تو وہ بولیں: آپکو یہ کس نے بتا دیا ہے؟ نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا کہ مجھےبڑے علم والے بڑی آگاہی والے (رب) نے بتا دیا ہےo

۴۔اگر تم دونوں اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرو (تو تمہارے لئے بہتر ہے) کیونکہتم دونوں کے دل (ایک ہی بات کی طرف) جھک گئے ہیں، اگر تم دونوں نے اس باتپر ایک دوسرے کی اعانت کی (تو یہ نبی مکرّم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کےلئے باعثِ رنج ہو سکتا ہے) سو بیشک اللہ ہی اُن کا دوست و مددگار ہے، اورجبریل اور صالح مومنین بھی اور اس کے بعد (سارے) فرشتے بھی (اُن کے) مددگار ہیںo

۵۔اگر وہ تمہیں طلاق دے دیں تو عجب نہیں کہ اُن کا رب انہیں تم سے بہترازواج بدلہ میں عطا فرما دے (جو) فرمانبردار، ایماندار، اطاعت گزار، توبہشعار، عبادت گزار، روزہ دار، (بعض) شوہر دیدہ اور (بعض) کنواریاں ہوں گیo

۶۔اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کاایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر) ہیں جوکسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اﷲ کی نافرمانی نہیں کرتے اوروہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہےo

۷۔اے کافرو! آج کے دن کوئی عذر پیش نہ کرو، بس تمہیں اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو کرتے رہے تھےo

۸۔اے ایمان والو! تم اللہ کے حضور رجوعِ کامل سے خالص توبہ کر لو، یقین ہےکہ تمہارا رب تم سے تمہاری خطائیں دفع فرما دے گا اور تمہیں بہشتوں میںداخل فرمائے گا جن کے نیچے سے نہریں رواں ہیں جس دن اللہ (اپنے) نبی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو اور اُن اہلِ ایمان کو جو اُن کی (ظاہری یاباطنی) معیّت میں ہیں رسوا نہیں کرے گا، اُن کا نور اُن کے آگے اور اُن کےدائیں طرف (روشنی دیتا ہوا) تیزی سے چل رہا ہو گا، وہ عرض کرتے ہوں گے: اےہمارے رب! ہمارا نور ہمارے لئے مکمل فرما دے اور ہماری مغفرت فرما دے،بیشک تو ہر چیز پر بڑا قادر ہےo

۹۔اے نبیِ (مکرّم!) آپ کافروں اور منافقوں سے جہاد کیجئے اور اُن پر سختیفرمائیے، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ کیا ہی برا ٹھکانا ہےo

۱۰۔ اللہ نے اُن لوگوں کے لئے جنہوں نے کفر کیا ہے نوح (علیہ السلام) کی عورتاور لوط (علیہ السلام) کی عورت (واہلہ اور واعلہ) کی مثال بیان فرمائی ہے،وہ دونوں ہمارے بندوں میں سے دو صالح بندوں کے نکاح میں تھیں، سو دونوں نےاُن سے خیانت کی پس وہ اللہ (کے عذاب) کے سامنے اُن کے کچھ کام نہ آئے اوراُن سے کہہ دیا گیا کہ تم دونوں (عورتیں) داخل ہونے والوں کے ساتھ دوزخمیں داخل ہو جاؤo

۱۱۔اور اللہ نے اُن لوگوں کے لئے جو ایمان لائے ہیں زوجۂ فرعون (آسیہ بنتمزاحم) کی مثال بیان فرمائی ہے، جب اس نے عرض کیا: اے میرے رب! تو میرےلئے بہشت میں اپنے پاس ایک گھر بنا دے اور مجھ کو فرعون اور اُس کے عملِ (بد) سے نجات دے دے اور مجھے ظالم قوم سے (بھی) بچا لےo

۱۲۔اور (دوسری مثال) عمران کی بیٹی مریم کی (بیان فرمائی ہے) جس نے اپنی عصمتو عفّت کی خوب حفاظت کی تو ہم نے (اس کے) گریبان میں اپنی روح پھونک دیاور اس نے اپنے رب کے فرامین اور اس کی (نازل کردہ) کتابوں کی تصدیق کیاور وہ اطاعت گزاروں میں سے تھیo

 

 

 

 

سُورۃ الْمُلْک

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۶۷ترتیب نزولی : ۷۷

رکوع : ۲       آیات : ۳۰   پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔وہ ذات نہایت بابرکت ہے جس کے دستِ (قدرت) میں (تمام جہانوں کی) سلطنت ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہےo

۲۔جس نے موت اور زندگی کو (اِس لئے) پیدا فرمایا کہ وہ تمہیں آزمائے کہ تممیں سے کون عمل کے لحاظ سے بہتر ہے، اور وہ غالب ہے بڑا بخشنے والا ہےo

۳۔جس نے سات (یا متعدّد) آسمانی کرّے باہمی مطابقت کے ساتھ (طبق دَر طبق) پیدا فرمائے، تم (خدائے) رحمان کے نظامِ تخلیق میں کوئی بے ضابطگی اورعدمِ تناسب نہیں دیکھو گے، سو تم نگاہِ (غور و فکر) پھیر کر دیکھو، کیا تماس (تخلیق) میں کوئی شگاف یا خلل (یعنی شکستگی یا اِنقطاع) دیکھتے ہوo

۴۔تم پھر نگاہِ (تحقیق) کو بار بار (مختلف زاویوں اور سائنسی طریقوں سے) پھیر کر دیکھو، (ہر بار) نظر تمہاری طرف تھک کر پلٹ آئے گی اور وہ (کوئیبھی نقص تلاش کرنے میں) ناکام ہو گیo

۵۔اور بے شک ہم نے سب سے قریبی آسمانی کائنات کو (ستاروں، سیاروں، دیگرخلائی کرّوں اور ذرّوں کی شکل میں) چراغوں سے مزیّن فرما دیا ہے، اور ہمنے ان (ہی میں سے بعض) کو شیطانوں (یعنی سرکش قوتوں) کو مار بھگانے (یعنیان کے منفی اَثرات ختم کرنے) کا ذریعہ (بھی) بنایا ہے، اور ہم نے ان (شیطانوں) کے لئے دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہےo

۶۔اور ایسے لوگوں کے لئے جنہوں نے اپنے رب کا اِنکار کیا دوزخ کا عذاب ہے، اور وہ کیا ہی برا ٹھکانا ہےo

۷۔جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کی خوف ناک آواز سنیں گے اور وہ (آگ) جوش مار رہی ہو گیo

۸۔گویا (ابھی) شدتِ غضب سے پھٹ کر پارہ پارہ ہو جائے گی، جب اس میں کوئیگروہ ڈالا جائے گا تو اس کے داروغے ان سے پوچھیں گے: کیا تمہارے پاس کوئیڈر سنانے والا نہیں آیا تھاo

۹۔وہ کہیں گے: کیوں نہیں! بے شک ہمارے پاس ڈر سنانے والا آیا تھا تو ہم نےجھٹلا دیا اور ہم نے کہا کہ اللہ نے کوئی چیز نازل نہیں کی، تم تو محض بڑیگمراہی میں (پڑے ہوئے) ہوo

۱۰۔اور کہیں گے: اگر ہم (حق کو) سنتے یا سمجھتے ہوتے تو ہم (آج) اہلِ جہنم میں (شامل) نہ ہوتےo

۱۱۔پس وہ اپنے گناہ کا اِعتراف کر لیں گے، سو دوزخ والوں کے لئے (رحمتِ اِلٰہی سے) دُوری (مقرر) ہےo

۱۲۔بے شک جو لوگ بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے بخشش اور بڑا اَجر ہےo

۱۳۔اور تم لوگ اپنی بات چھپا کر کہو یا اُسے بلند آواز میں کہو، یقیناً وہ سینوں کی (چھپی) باتوں کو (بھی) خوب جانتا ہےo

۱۴۔بھلا وہ نہیں جانتا جس نے پیدا کیا ہے؟ حالانکہ وہ بڑا باریک بین (ہر چیز سے) خبردار ہےo

۱۵۔وُہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو نرم و مسخر کر دیا، سو تم اس کے راستوںمیں چلو پھرو، اور اُس کے (دئیے ہوئے) رِزق میں سے کھاؤ، اور اُسی کی طرف (مرنے کے بعد) اُٹھ کر جانا ہےo

۱۶۔کیا تم آسمان والے (رب) سے بے خوف ہو گئے ہو کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے (اس طرح) کہ وہ اچانک لرزنے لگےo

۱۷۔کیا تم آسمان والے (رب) سے بے خوف ہو گئے ہو کہ وہ تم پر پتھر برسانے والیہوا بھیج دے؟ سو تم عنقریب جان لو گے کہ میرا ڈرانا کیسا ہےo

۱۸۔اور بے شک ان لوگوں نے (بھی) جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے، سو میرا اِنکار کیسا (عبرت ناک ثابت) ہواo

۱۹۔کیا اُنہوں نے پرندوں کو اپنے اوپر پر پھیلائے ہوئے اور (کبھی) پر سمیٹےہوئے نہیں دیکھا؟ اُنہیں (فضا میں گرنے سے) کوئی نہیں روک سکتا سوائےرحمان کے (بنائے ہوئے قانون کے)، بے شک وہ ہر چیز کو خوب دیکھنے والا ہےo

۲۰۔بھلا کوئی ایسا ہے جو تمہاری فوج بن کر (خدائے) رحمان کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرے؟ کافر محض دھوکہ میں (مبتلا) ہیںo

۲۱۔بھلا کوئی ایسا ہے جو تمہیں رِزق دے سکے اگر ( اللہ تم سے) اپنا رِزق روکلے؟ بلکہ وہ سرکشی اور (حق سے) نفرت میں مضبوطی سے اَڑے ہوئے ہیںo

۲۲۔کیا وہ شخص جو منہ کے بل اوندھا چل رہا ہے زیادہ راہِ راست پر ہے یا وہ شخص جو سیدھی حالت میں صحیح راہ پر گامزن ہےo

۲۳۔آپ فرما دیجئے: وُہی ( اللہ) ہے جس نے تمہیں پیدا فرمایا اور تمہارے لئےکان اور آنکھیں اور دِل بنائے، تم بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہوo

۲۴۔فرما دیجئے: وُہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور تم (روزِ قیامت) اُسی کی طرف جمع کیے جاؤ گےo

۲۵۔اور وہ کہتے ہیں: یہ (قیامت کا) وعدہ کب پورا ہو گا اگر تم سچے ہوo

۲۶۔فرما دیجئے کہ (اُس کے وقت کا) علم تو اللہ ہی کے پاس ہے، اور میں تو صرفواضح ڈر سنانے والا ہوں (اگر وقت بتا دیا جائے تو ڈر ختم ہو جائے گا)o

۲۷۔پھر جب اس (دن) کو قریب دیکھ لیں گے تو کافروں کے چہرے بگڑ کر سیاہ ہوجائیں گے، اور (ان سے) کہا جائے گا: یہی وہ (وعدہ) ہے جس کے (جلد ظاہر کیےجانے کے) تم بہت طلب گار تھےo

۲۸۔فرما دیجئے: بھلا یہ بتاؤ اگر اللہ مجھے موت سے ہم کنار کر دے (جیسے تمخواہش کرتے ہو) اور جو میرے ساتھ ہیں (ان کو بھی)، یا ہم پر رحم فرمائے (یعنی ہماری موت کو مؤخر کر دے) تو (ان دونوں صورتوں میں) کون ہے جوکافروں کو دردناک عذاب سے پناہ دے گاo

۲۹۔فرما دیجئے: وُہی (خدائے) رحمان ہے جس پر ہم ایمان لائے ہیں اور اُسی پرہم نے بھروسہ کیا ہے، پس تم عنقریب جان لو گے کہ کون شخص کھلی گمراہی میںہےo

۳۰۔فرما دیجئے: اگر تمہارا پانی زمین میں بہت نیچے اتر جائے (یعنی خشک ہو جائے) تو کون ہے جو تمہیں (زمین پر) بہتا ہوا پانی لا دےo

 

 

 

سُورۃ الْقَلَم

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۶۸  ترتیب نزولی : ۲

رکوع : ۲       آیات : ۵۲   پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔نون (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ہی بہتر جانتےہیں)، قلم کی قَسم اور اُس (مضمون) کی قَسم جو (فرشتے) لکھتے ہیںo

۲۔ (اے حبیبِ مکرّم!) آپ اپنے رب کے فضل سے (ہرگز) دیوانے نہیں ہیںo

۳۔اور بے شک آپ کے لئے ایسا اَجر ہے جو کبھی ختم نہ ہو گاo

۴۔اور بے شک آپ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں (یعنی آدابِ قرآنی سے مزّین اور اَخلاقِ اِلٰہیہ سے متّصف ہیں)o

۵۔پس عنقریب آپ (بھی) دیکھ لیں گے اور وہ (بھی) دیکھ لیں گےo

۶۔کہ تم میں سے کون دیوانہ ہےo

۷۔بے شک آپ کا رب اس شخص کو (بھی) خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے، اور وہ ان کو (بھی) خوب جانتا ہے جو ہدایت یافتہ ہیںo

۸۔سو آپ جھٹلانے والوں کی بات نہ مانیںo

۹۔وہ تو چاہتے ہیں کہ (دین کے معاملے میں) آپ (بے جا) نرمی اِختیار کر لیں تو وہ بھی نرم پڑ جائیں گےo

۱۰۔اور آپ کسی ایسے شخص کی بات نہ مانیں جو بہت قَسمیں کھانے والا اِنتہائی ذلیل ہےo

۱۱۔ (جو) طعنہ زَن، عیب جُو (ہے اور) لوگوں میں فساد انگیزی کے لئے چغل خوری کرتا پھرتا ہےo

۱۲۔ (جو) بھلائی کے کام سے بہت روکنے والا بخیل، حد سے بڑھنے والا سرکش (اور) سخت گنہگار ہےo

۱۳۔ (جو) بد مزاج درشت خو ہے، مزید برآں بد اَصل (بھی) ہے٭o

٭ یہ آیات ولید بن مغیرہ کے بارے میں نازل ہوئیں۔ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ جتنے ذِلت آمیز اَلقاب باری تعالیٰ نے اس بدبخت کو دئیے آج تک کلامِ اِلٰہی میں کسی اور کے لئے استعمال نہیں ہوئے۔ وجہ یہ تھی کہ اُس نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شانِ اَقدس میں گستاخی کی، جس پر غضبِ اِلٰہی بھڑک اٹھا۔ ولید نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی شان میں گستاخی کا ایک کلمہ بولا تھا، جواباً باری تعالیٰ نے اُس کے دس رذائل بیان کیے اور آخر میں نطفۂ حرام ہونا بھی ظاہر کر دیا، اور اس کی ماں نے بعد ازاں اِس اَمر کی بھی تصدیق کر دی۔ (تفسیر قرطبی، رازی، نسفی وغیرھم)

۱۴۔اِس لئے (اس کی بات کو اہمیت نہ دیں) کہ وہ مال دار اور صاحبِ اَولاد ہےo

۱۵۔جب اس پر ہماری آیتیں تلاوت کی جائیں (تو) کہتا ہے: یہ (تو) پہلے لوگوں کے اَفسانے ہیںo

۱۶۔اب ہم اس کی سونڈ جیسی ناک پر داغ لگا دیں گےo

۱۷۔بے شک ہم ان (اہلِ مکہ) کی (اُسی طرح) آزمائش کریں گے جس طرح ہم نے (یمنکے) ان باغ والوں کو آزمایا تھا جب انہوں نے قَسم کھائی تھی کہ ہم صبحسویرے یقیناً اس کے پھل توڑ لیں گےo

۱۸۔اور انہوں نے (اِن شاء اللہ کہہ کر یا غریبوں کے حصہ کا) اِستثناء نہ کیاo

۱۹۔پس آپ کے رب کی جانب سے ایک پھرنے والا (عذاب رات ہی رات میں) اس (باغ) پر پھر گیا اور وہ سوتے ہی رہےo

۲۰۔سو وہ (لہلہاتا پھلوں سے لدا ہوا باغ) صبح کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح ہو گیاo

۲۱۔پھر صبح ہوتے ہی وہ ایک دوسرے کو پکارنے لگےo

۲۲۔کہ اپنی کھیتی پر سویرے سویرے چلے چلو اگر تم پھل توڑنا چاہتے ہوo

۲۳۔سو وہ لوگ چل پڑے اور وہ آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھےo

۲۴۔کہ آج اس باغ میں تمہارے پاس ہرگز کوئی محتاج نہ آنے پائےo

۲۵۔اور وہ صبح سویرے (پھل کاٹنے اور غریبوں کو اُن کے حصہ سے محروم کرنے کے) منصوبے پر قادِر بنتے ہوئے چل پڑےo

۲۶۔پھر جب انہوں نے اس (ویران باغ) کو دیکھا تو کہنے لگے: ہم یقیناً راستہ بھول گئے ہیں (یہ ہمارا باغ نہیں ہے)o

۲۷۔ (جب غور سے دیکھا تو پکار اٹھے: نہیں نہیں،) بلکہ ہم تو محروم ہو گئے ہیںo

۲۸۔ان کے ایک عدل پسند زِیرک شخص نے کہا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم ( اللہ کا) ذِکر و تسبیح کیوں نہیں کرتےo

۲۹۔ (تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا رب پاک ہے، بے شک ہم ہی ظالم تھےo

۳۰۔سو وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم ملامت کرنے لگےo

۳۱۔کہنے لگے: ہائے ہماری شامت! بے شک ہم ہی سرکش و باغی تھےo

۳۲۔امید ہے ہمارا رب ہمیں اس کے بدلہ میں اس سے بہتر دے گا، بے شک ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیںo

۳۳۔عذاب اسی طرح ہوتا ہے، اور واقعی آخرت کا عذاب (اِس سے) کہیں بڑھ کر ہے، کاش! وہ لوگ جانتے ہوتےo

۳۴۔بے شک پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں والے باغات ہیںo

۳۵۔کیا ہم فرمانبرداروں کو مجرموں کی طرح (محروم) کر دیں گےo

۳۶۔تمہیں کیا ہو گیا ہے، کیا فیصلہ کرتے ہوo

۳۷۔کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم (یہ) پڑھتے ہوo

۳۸۔کہ تمہارے لئے اس میں وہ کچھ ہے جو تم پسند کرتے ہوo

۳۹۔یا تمہارے لئے ہمارے ذِمّہ کچھ (ایسے) پختہ عہد و پیمان ہیں جو روزِ قیامتتک باقی رہیں (جن کے ذریعے ہم پابند ہوں) کہ تمہارے لئے وہی کچھ ہو گا جسکا تم (اپنے حق میں) فیصلہ کرو گےo

۴۰۔ان سے پوچھئے کہ ان میں سے کون اس (قسم کی بے ہودہ بات) کا ذِمّہ دار ہےo

۴۱۔یا ان کے کچھ اور شریک (بھی) ہیں؟ تو انہیں چاہئے کہ اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر وہ سچے ہیںo

۴۲۔جس دن ساق (یعنی اَحوالِ قیامت کی ہولناک شدت) سے پردہ اٹھایا جائے گا اوروہ (نافرمان) لوگ سجدہ کے لئے بلائے جائیں گے تو وہ (سجدہ) نہ کر سکیں گےo

۴۳۔ان کی آنکھیں (ہیبت اور ندامت کے باعث) جھکی ہوئی ہوں گی (اور) ان پر ذِلتچھا رہی ہو گی، حالانکہ وہ (دنیا میں بھی) سجدہ کے لئے بلائے جاتے تھے جبکہوہ تندرست تھے (مگر پھر بھی سجدہ کے اِنکاری تھے)o

۴۴۔پس (اے حبیبِ مکرم!) آپ مجھے اور اس شخص کو جو اس کلام کو جھٹلاتا ہے (اِنتقام کے لئے) چھوڑ دیں، اب ہم انہیں آہستہ آہستہ (تباہی کی طرف) اسطرح لے جائیں گے کہ انہیں معلوم تک نہ ہو گاo

۴۵۔اور میں اُنہیں مہلت دے رہا ہوں، بے شک میری تدبیر بہت مضبوط ہےo

۴۶۔کیا آپ ان سے (تبلیغِ رسالت پر) کوئی معاوضہ مانگ رہے ہیں کہ وہ تاوان (کے بوجھ) سے دبے جا رہے ہیںo

۴۷۔کیا ان کے پاس علمِ غیب ہے کہ وہ (اس کی بنیاد پر اپنے فیصلے) لکھتے ہیںo

۴۸۔پس آپ اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر فرمائیے اور مچھلی والے (پیغمبریونس علیہ السلام) کی طرح (دل گرفتہ) نہ ہوں، جب انہوں نے ( اللہ کو) پکارااس حال میں کہ وہ (اپنی قوم پر) غم و غصہ سے بھرے ہوئے تھےo

۴۹۔اگر ان کے رب کی رحمت و نعمت ان کی دستگیری نہ کرتی تو وہ ضرور چٹیل میدانمیں پھینک دئیے جاتے اور وہ ملامت زدہ ہوتے (مگر اللہ نے انہیں ا س سےمحفوظ رکھا)o

۵۰۔پھر ان کے رب نے انہیں برگزیدہ بنا لیا اور انہیں (اپنے قربِ خاص سے نواز کر) کامل نیکو کاروں میں (شامل) فرما دیاo

۵۱۔اور بے شک کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو ایسے لگتا ہے کہ آپ کو اپنی (حاسدانہ بد) نظروں سے نقصان پہنچانا چاہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ تودیوانہ ہےo

۵۲۔اور وہ (قرآن) تو سارے جہانوں کے لئے نصیحت ہےo

 

 

 

سُورۃ الْحَآقّۃ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۶۹  ترتیب نزولی : ۷۸

رکوع : ۲       آیات : ۵۲   پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔یقیناً واقع ہونے والی گھڑیo

۲۔کیا چیز ہے یقیناً واقع ہونے والی گھڑیo

۳۔اور آپ کو کس چیز نے خبردار کیا کہ یقیناً واقع ہونے والی (قیامت) کیسی ہےo

۴۔ثمود اور عاد نے (جملہ موجودات کو) باہمی ٹکراؤ سے پاش پاش کر دینے والی (قیامت) کو جھٹلایا تھاo

۵۔پس قومِ ثمود کے لوگ! تو وہ حد سے زیادہ کڑک دار چنگھاڑ والی آواز سے ہلاک کر دئیے گئےo

۶۔اور رہے قومِ عاد کے لوگ! تو وہ (بھی) ایسی تیز آندھی سے ہلاک کر دئیے گئے جو انتہائی سرد نہایت گرج دار تھیo

۷۔ اللہ نے اس (آندھی) کو ان پر مسلسل سات راتیں اور آٹھ دن مسلّط رکھا، سوتُو ان لوگوں کو اس (عرصہ) میں (اس طرح) مرے پڑے دیکھتا (تو یوں لگتا) گویا وہ کھجور کے گرے ہوئے درختوں کی کھوکھلی جڑیں ہیںo

۸۔سو تُو کیا ان میں سے کسی کو باقی دیکھتا ہےo

۹۔اور فرعون اور جو اُس سے پہلے تھے اور (قومِ لوط کی) اُلٹی ہوئی بستیوں (کے باشندوں) نے بڑی خطائیں کی تھیںo

۱۰۔پس انہوں نے (بھی) اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی، سو اللہ نے انہیں نہایت سخت گرفت میں پکڑ لیاo

۱۱۔بے شک جب (طوفانِ نوح کا) پانی حد سے گزر گیا تو ہم نے تمہیں رواں کشتی میں سوار کر لیاo

۱۲۔تاکہ ہم اس (واقعہ) کو تمہارے لئے (یادگار) نصیحت بنا دیں اور محفوظ رکھنے والے کان اسے یاد رکھیںo

۱۳۔پھر جب صور میں ایک مرتبہ پھونک ماری جائے گےo

۱۴۔اور زمین اور پہاڑ (اپنی جگہوں سے) اٹھا لئے جائیں گے، پھر وہ ایک ہی بار ٹکرا کر ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گےo

۱۵۔سو اُس وقت واقع ہونے والی (قیامت) برپا ہو جائے گےo

۱۶۔اور (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گے اور یہ کائنات (ایک نظام میں مربوط اورحرکت میں رکھنے والی) قوت کے ذریعے (سیاہ) شگافوں٭ پر مشتمل ہو جائے گیo

٭ واھیۃ …. الوَھی: وَھِی، یَھِی، وَھیًا کا معنیٰ ہے: شق فی الادیم والثوب ونحوھما، یقال: وَھِیَ الثوب أی انشَقّ وَ تَخَرّقَ (چمڑے، کپڑے یا اس قسم کی دوسری چیزوں کا پھٹ جانا اور ان میں شگاف ہو جانا۔ اِسی لئے کہا جاتا ہے: کپڑا پھٹ گیا اور اس میں شگاف ہو گیا) …. (المفردات، لسان العرب، قاموس المحیط، المنجد وغیرہ)۔ اسے جدید سائنس نے black holes سے تعبیر کیا ہے۔

۱۷۔اور فرشتے اس کے کناروں پر کھڑے ہوں گے، اور آپ کے رب کے عرش کو اس دن انکے اوپر آٹھ (فرشتے یا فرشتوں کے طبقات) اٹھائے ہوئے ہوں گےo

۱۸۔اُس دن تم (حساب کے لئے) پیش کیے جاؤ گے، تمہاری کوئی پوشیدہ بات چھپی نہ رہے گیo

۱۹۔سو وہ شخص جس کا نامۂ اَعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ (خوشی سے) کہے گا: آؤ میرا نامۂ اَعمال پڑھ لوo

۲۰۔میں تو یقین رکھتا تھا کہ میں اپنے حساب کو (آسان) پانے والا ہوںo

۲۱۔سو وہ پسندیدہ زندگی بسر کرے گاo

۲۲۔بلند و بالا جنت میںo

۲۳۔جس کے خوشے (پھلوں کی کثرت کے باعث) جھکے ہوئے ہوں گےo

۲۴۔ (اُن سے کہا جائے گا:) خوب لطف اندوزی کے ساتھ کھاؤ اور پیو اُن (اَعمال) کے بدلے جو تم گزشتہ (زندگی کے) اَیام میں آگے بھیج چکے تھےo

۲۵۔اور وہ شخص جس کا نامۂ اَعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہکہے گا: ہائے کاش! مجھے میرا نامۂ اَعمال نہ دیا گیا ہوتاo

۲۶۔اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہےo

۲۷۔ہائے کاش! وُہی (موت) کام تمام کر چکی ہوتیo

۲۸۔ )آج) میرا مال مجھ سے (عذاب کو) کچھ بھی دور نہ کر سکاo

۲۹۔مجھ سے میری قوت و سلطنت (بھی) جاتی رہیo

۳۰۔ )حکم ہو گا:) اسے پکڑ لو اور اسے طوق پہنا دوo

۳۱۔پھر اسے دوزخ میں جھونک دوo

۳۲۔پھر ایک زنجیر میں جس کی لمبائی ستر گز ہے اسے جکڑ دوo

۳۳۔بے شک یہ بڑی عظمت والے اللہ پر ایمان نہیں رکھتا تھاo

۳۴۔اور نہ محتاج کو کھانا کھلانے پر رغبت دلاتا تھاo

۳۵۔سو آج کے دن نہ اس کا کوئی گرم جوش دوست ہےo

۳۶۔اور نہ پیپ کے سوا (اُس کے لئے) کوئی کھانا ہےo

۳۷۔جسے گنہگاروں کے سوا کوئی نہ کھائے گاo

۳۸۔سو میں قَسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی جنہیں تم دیکھتے ہوo

۳۹۔اور ان چیزوں کی (بھی) جنہیں تم نہیں دیکھتےo

۴۰۔بے شک یہ (قرآن) بزرگی و عظمت والے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کا (منزّل من اللہ) فرمان ہے، (جسے وہ رسالۃً اور نیابۃً بیان فرماتے ہیں)o

۴۱۔اور یہ کسی شاعر کا کلام نہیں (کہ اَدبی مہارت سے خود لکھا گیا ہو)، تم بہت ہی کم یقین رکھتے ہوo

۴۲۔اور نہ (یہ) کسی کاہن کا کلام ہے (کہ فنی اَندازوں سے وضع کیا گیا ہو)، تم بہت ہی کم نصیحت حاصل کرتے ہوo

۴۳۔ (یہ) تمام جہانوں کے رب کی طرف سے نازل شدہ ہےo

۴۴۔اور اگر وہ ہم پر کوئی (ایک) بات بھی گھڑ کر کہہ دیتےo

۴۵۔تو یقیناً ہم اُن کو پوری قوت و قدرت کے ساتھ پکڑ لیتےo

۴۶۔پھر ہم ضرور اُن کی شہ رگ کاٹ دیتےo

۴۷۔پھر تم میں سے کوئی بھی (ہمیں) اِس سے روکنے والا نہ ہوتاo

۴۸۔اور پس بلاشبہ یہ (قرآن) پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہےo

۴۹۔اور یقیناً ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے بعض لوگ (اس کھلی سچائی کو) جھٹلانے والے ہیںo

۵۰۔اور واقعی یہ کافروں کے لئے (موجبِ) حسرت ہےo

۵۱۔اور بے شک یہ حق الیقین ہےo

۵۲۔سو (اے حبیبِ مکرّم!) آپ اپنے عظمت والے رب کے نام کی تسبیح کرتے رہیںo

 

 

 

سُورۃ الْمَعَارِج

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۰ترتیب نزولی : ۷۹

رکوع : ۲       آیات : ۴۴   پارہ نمبر : ۲۹

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ایک سائل نے ایسا عذاب طلب کیا جو واقع ہونے والا ہےo

۲۔کافروں کے لئے جسے کوئی دفع کرنے والا نہیںo

۳۔ (وہ) اللہ کی جانب سے (واقع ہو گا) جو آسمانی زینوں (اور بلند مراتب درجات) کا مالک ہےo

۴۔اس (کے عرش) کی طرف فرشتے اور روح الامین عروج کرتے ہیں ایک دن میں، جس کا اندازہ (دنیوی حساب سے) پچاس ہزار برس کا ہے٭o

٭ فِی یَومٍ اگر وَاقِعٍ کا صلہ ہو تو معنی ہو گا کہ جس دن (یومِ قیامت کو) عذاب واقع ہو گا اس کا دورانیہ ۵۰ ہزار برس کے قریب ہے۔ اور اگر یہ تَعرُجُ کا صلہ ہو تو معنی ہو گا کہ ملائکہ اور اَرواحِ مومنین جو عرشِ اِلٰہی کی طرف عروج کرتی ہیں ان کے عروج کی رفتار ۵۰ ہزار برس یومیہ ہے، وہ پھر بھی کتنی مدت میں منزلِ مقصود تک پہنچتے ہیں۔ واﷲ أعلم بالصواب۔ (یہاں سے نوری سال (light year) کے تصور کا اِستنباط ہوتا ہے۔)

۵۔سو (اے حبیب!) آپ (کافروں کی باتوں پر) ہر شکوہ سے پاک صبر فرمائیںo

۶۔بے شک وہ (تو) اس (دن) کو دور سمجھ رہے ہیںo

۷۔اور ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیںo

۸۔جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہو جائے گاo

۹۔اور پہاڑ (دھُنکی ہوئی) رنگین اُون کی طرح ہو جائیں گےo

۱۰۔اور کوئی دوست کسی دوست کا پرساں نہ ہو گاo

۱۱۔ (حالانکہ) وہ (ایک دوسرے کو) دکھائے جا رہے ہوں گے، مجرم آرزو کرے گا کہکاش! اس دن کے عذاب (سے رہائی) کے بدلہ میں اپنے بیٹے دے دےo

۱۲۔اور اپنی بیوی اور اپنا بھائی (دے ڈالے)o

۱۳۔اور اپنا (تمام) خاندان جو اُسے پناہ دیتا تھاo

۱۴۔اور جتنے لوگ بھی زمین میں ہیں، سب کے سب (اپنی ذات کے لئے بدلہ کر دے)، پھر یہ (فدیہ) اُسے ( اللہ کے عذاب سے) بچا لےo

۱۵۔ایسا ہرگز نہ ہو گا، بے شک وہ شعلہ زن آگ ہےo

۱۶۔سر اور تمام اَعضائے بدن کی کھال اتار دینے والی ہےo

۱۷۔وہ اُسے بلا رہی ہے جس نے (حق سے) پیٹھ پھیری اور رُوگردانی کیo

۱۸۔اور (اس نے) مال جمع کیا پھر (اسے تقسیم سے) روکے رکھاo

۱۹۔بے شک انسان بے صبر اور لالچی پیدا ہوا ہےo

۲۰۔جب اسے مصیبت (یا مالی نقصان) پہنچے تو گھبرا جاتا ہےo

۲۱۔اور جب اسے بھلائی (یا مالی فراخی) حاصل ہو تو بخل کرتا ہےo

۲۲۔مگر وہ نماز ادا کرنے والےo

۲۳۔جو اپنی نماز پر ہمیشگی قائم رکھنے والے ہیںo

۲۴۔اور وہ (ایثار کیش) لوگ جن کے اَموال میں حصہ مقرر ہےo

۲۵۔مانگنے والے اور نہ مانگنے والے محتاج کاo

۲۶۔اور وہ لوگ جو روزِ جزا کی تصدیق کرتے ہیںo

۲۷۔اور وہ لوگ جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرنے والے ہیںo

۲۸۔بے شک ان کے رب کا عذاب ایسا نہیں جس سے بے خوف ہوا جائےo

۲۹۔اور وہ لوگ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیںo

۳۰۔سوائے اپنی منکوحہ بیویوں کے یا اپنی مملوکہ کنیزوں کے، سو (اِس میں) اُن پر کوئی ملامت نہیںo

۳۱۔سو جو ان کے علاوہ طلب کرے تو وہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیںo

۳۲۔اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کی نگہداشت کرتے ہیںo

۳۳۔اور وہ لوگ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہتے ہیںo

۳۴۔اور وہ لوگ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیںo

۳۵۔یہی لوگ ہیں جو جنتوں میں معزّز و مکرّم ہوں گےo

۳۶۔تو کافروں کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے چلے آرہے ہیںo

۳۷۔دائیں جانب سے (بھی) اور بائیں جانب سے (بھی) گروہ در گروہo

۳۸۔کیا ان میں سے ہر شخص یہ توقع رکھتا ہے کہ وہ (بغیر ایمان و عمل کے) نعمتوں والی جنت میں داخل کر دیا جائے گاo

۳۹۔ہرگز نہیں، بے شک ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ (بھی) جانتے ہیںo

۴۰۔سو میں مشارق اور مغارب کے رب کی قَسم کھاتا ہوں کہ بے شک ہم پوری قدرت رکھتے ہیںo

۴۱۔اس پر کہ ہم بدل کر ان سے بہتر لوگ لے آئیں، اور ہم ہرگز عاجز نہیں ہیںo

۴۲۔سو آپ انہیں چھوڑ دیجئے کہ وہ اپنی بے ہودہ باتوں اور کھیل تماشے میں پڑےرہیں یہاں تک کہ اپنے اس دن سے آ ملیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہےo

۴۳۔جس دن وہ قبروں سے دوڑتے ہوئے یوں نکلیں گے گویا وہ بتوں کے اَستھانوں کی طرف دوڑے جا رہے ہیںo

۴۴۔ (ان کا) حال یہ ہو گا کہ ان کی آنکھیں (شرم اور خوف سے) جھک رہی ہوں گی،ذِلت ان پر چھا رہی ہو گی، یہی ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھاo

 

 

 

سُورۃ نُوْح

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۱  ترتیب نزولی : ۷۱

رکوع : ۲       آیات : ۲۸   پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔بے شک ہم نے نوح (علیہ السلام) کو ان کی قوم کی طرف بھیجا کہ آپ اپنی قوم کو ڈرائیں قبل اس کے کہ اُنہیں دردناک عذاب آ پہنچےo

۲۔اُنہوں نے کہا: اے میری قوم! بے شک میں تمہیں واضح ڈر سنانے والا ہوںo

۳۔کہ تم اﷲ کی عبادت کرو اور اُس سے ڈرو اور میری اِطاعت کروo

۴۔وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں مقررہ مدت تک مہلت عطا کرے گا، بے شکاﷲ کی (مقرر کردہ) مدت جب آ جائے تو مہلت نہیں دی جاتی، کاش! تم جانتے ہوتےo

۵۔نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! بے شک میں اپنی قوم کو رات دن بلاتا رہاo

۶۔لیکن میری دعوت نے ان کے لئے سوائے بھاگنے کے کچھ زیادہ نہیں کیاo

۷۔اور میں نے جب (بھی) اُنہیں (ایمان کی طرف) بلایا تاکہ تو انہیں بخش دے توانہوں نے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں دے لیں اور اپنے اوپر اپنے کپڑےلپیٹ لئے اور (کفر پر) ہٹ دھرمی کی اور شدید تکبر کیاo

۸۔پھر میں نے انہیں بلند آواز سے دعوت دیo

۹۔پھر میں نے انہیں اِعلانیہ (بھی) سمجھایا اور انہیں پوشیدہ رازدارانہ طور پر (بھی) سمجھایاo

۱۰۔پھر میں نے کہا کہ تم اپنے رب سے بخشش طلب کرو، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہےo

۱۱۔وہ تم پر بڑی زوردار بارش بھیجے گاo

۱۲۔اور تمہاری مدد اَموال اور اولاد کے ذریعے فرمائے گا اور تمہارے لئے باغات اُگائے گا اور تمہارے لئے نہریں جاری کر دے گاo

۱۳۔تمہیں کیا ہو گیا ہے کہ تم اﷲ کی عظمت کا اِعتقاد اور معرفت نہیں رکھتےo

۱۴۔حالانکہ اس نے تمہیں طرح طرح کی حالتوں سے پیدا فرمایاo

۱۵۔کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اﷲ نے کس طرح سات (یا متعدّد) آسمانی کرّے باہمی مطابقت کے ساتھ (طبق در طبق) پیدا فرمائےo

۱۶۔اور اس نے ان میں چاند کو روشن کیا اور اس نے سورج کو چراغ (یعنی روشنی اور حرارت کا منبع) بنایاo

۱۷۔اور اﷲ نے تمہیں زمین سے سبزے کی مانند اُگایا٭o

٭ اَرضی زندگی میں پودوں کی طرح حیاتِ اِنسانی کی اِبتداء اور نشو و نما بھی کیمیائی اور حیاتیاتی مراحل سے گزرتے ہوئے تدریجاً ہوئی، اِسی لئے اِسے اَنبَتَکُم مِّنَ الاَرضِ نَبَاتًا کے بلیغ اِستعارہ کے ذریعے بیان کیا گیا ہے۔

۱۸۔پھر تم کو اسی (زمین) میں لوٹا دے گا اور (پھر) تم کو (اسی سے دوبارہ) باہر نکالے گاo

۱۹۔اور اﷲ نے تمہارے لئے زمین کو فرش بنا دیاo

۲۰۔تاکہ تم اس کے کشادہ راستوں میں چلو پھروo

۲۱۔نوح (علیہ السلام)نے عرض کیا: اے میرے رب! انہوں نے میری نافرمانی کی اوراُس (سرکش رؤساء کے طبقے) کی پیروی کرتے رہے جس کے مال و دولت اور اولادنے انہیں سوائے نقصان کے اور کچھ نہیں بڑھایاo

۲۲۔اور (عوام کو گمراہی میں رکھنے کے لئے) وہ بڑی بڑی چالیں چلتے رہےo

۲۳۔اور کہتے رہے کہ تم اپنے معبودوں کو مت چھوڑنا اور وَدّ اور سُوَاع اوریَغُوث اور یَعُوق اور نَسر (نامی بتوں) کو (بھی) ہرگز نہ چھوڑناo

۲۴۔اور واقعی انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا، سو (اے میرے رب!) تو (بھی ان) ظالموں کو سوائے گمراہی کے (کسی اور چیز میں) نہ بڑھاo

۲۵۔ (بالآخر) وہ اپنے گناہوں کے سبب غرق کر دئیے گئے، پھر آگ میں ڈال دئیے گئے، سو وہ اپنے لئے اﷲ کے مقابل کسی کو مددگار نہ پا سکےo

۲۶۔اور نوح (علیہ السلام) نے عرض کیا: اے میرے رب! زمین پر کافروں میں سے کوئی بسنے والا باقی نہ چھوڑo

۲۷۔بے شک اگر تو اُنہیں (زندہ) چھوڑے گا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کرتے رہیںگے، اور وہ بدکار (اور) سخت کافر اولاد کے سوا کسی کو جنم نہیں دیں گےo

۲۸۔اے میرے رب! مجھے بخش دے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو مومن ہوکر میرے گھر میں داخل ہوا اور (جملہ) مومن مردوں کو اور مومن عورتوں کو،اور ظالموں کے لئے سوائے ہلاکت کے کچھ (بھی) زیادہ نہ فرماo

 

 

 

سُورۃ الْجِنّ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۲ترتیب نزولی : ۴۰

رکوع : ۲       آیات : ۲۸   پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔آپ فرما دیں: میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنات کی ایک جماعت نے (میری تلاوتکو) غور سے سنا، تو (جا کر اپنی قوم سے) کہنے لگے: بیشک ہم نے ایک عجیبقرآن سنا ہےo

۲۔جو ہدایت کی راہ دکھاتا ہے، سو ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، اور اپنے رب کے ساتھ کسی کو ہرگز شریک نہیں ٹھہرائیں گےo

۳۔اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بہت بلند ہے، اس نے نہ کوئی بیوی بنا رکھی ہے اور نہ ہی کوئی اولادo

۴۔اور یہ کہ ہم میں سے کوئی اَحمق ہی اللہ کے بارے میں حق سے دور حد سے گزری ہوئی باتیں کہا کرتا تھاo

۵۔اور یہ کہ ہم گمان کرتے تھے کہ انسان اور جنّ اللہ کے بارے میں ہر گز جھوٹ نہیں بولیں گےo

۶۔اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنات میں سے بعض اَفراد کی پناہ لیتے تھے، سو اُن لوگوں نے اُن جنات کی سرکشی اور بڑھا دیo

۷۔اور (اے گروہِ جنات!) وہ انسان بھی ایسا ہی گمان کرنے لگے جیسا گمان تم نے کیا کہ اللہ (مرنے کے بعد) ہرگز کسی کو نہیں اٹھائے گاo

۸۔اور یہ کہ ہم نے آسمانوں کو چھوا، اور انہیں سخت پہرہ داروں اور (اَنگاروں کی طرح) جلنے اور چمکنے والے ستاروں سے بھرا ہوا پایاo

۹۔اور یہ کہ ہم (پہلے آسمانی خبریں سننے کے لئے) اس کے بعض مقامات میں بیٹھاکرتے تھے، مگر اب کوئی سننا چاہے تو وہ اپنی تاک میں آگ کا شعلہ (منتظر) پائے گاo

۱۰۔اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ (ہماری بندش سے) ان لوگوں کے حق میں جو زمینمیں ہیں کسی برائی کا اِرادہ کیا گیا ہے یا ان کے رب نے ان کے ساتھ بھلائیکا اِرادہ فرمایا ہےo

۱۱۔اور یہ کہ ہم میں سے کچھ نیک لوگ ہیں اور ہم (ہی) میں سے کچھ اس کے سوا (برے) بھی ہیں، ہم مختلف طریقوں پر (چل رہے) تھےo

۱۲۔اور ہم نے یقین کر لیا ہے کہ ہم اللہ کو ہرگز زمین میں (رہ کر) عاجز نہیںکر سکتے اور نہ ہی (زمین سے) بھاگ کر اسے عاجز کر سکتے ہیںo

۱۳۔اور یہ کہ جب ہم نے (کتابِ) ہدایت کو سنا تو ہم اس پر ایمان لے آئے، پھرجو شخص اپنے رب پر ایمان لاتا ہے تو وہ نہ نقصان ہی سے خوف زدہ ہوتا ہےاور نہ ظلم سےo

۱۴۔اور یہ کہ ہم میں سے (بعض) فرماں بردار بھی ہیں اور ہم میں سے (بعض) ظالمبھی ہیں، پھر جو کوئی فرمانبردار ہو گیا تو ایسے ہی لوگوں نے بھلائی طلب کیo

۱۵۔اور جو ظالم ہیں تو وہ دوزخ کا ایندھن ہوں گےo

۱۶۔اور یہ (وحی بھی میرے پاس آئی ہے) کہ اگر وہ طریقت (راہِ حق، طریقِ ذِکرِاِلٰہی) پر قائم رہتے تو ہم انہیں بہت سے پانی کے ساتھ سیراب کرتےo

۱۷۔تاکہ ہم اس (نعمت) میں ان کی آزمائش کریں، اور جو شخص اپنے رب کے ذِکر سےمنہ پھیر لے گا تو وہ اسے نہایت سخت عذاب میں داخل کر دے گاo

۱۸۔اور یہ کہ سجدہ گاہیں اللہ کے لئے (مخصوص) ہیں، سو اللہ کے ساتھ کسی اور کی پرستش مت کیا کروo

۱۹۔اور یہ کہ جب اللہ کے بندے (محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) اس کی عبادتکرنے کھڑے ہوئے تو وہ ان پر ہجوم در ہجوم جمع ہو گئے (تاکہ ان کی قرات سنسکیں)o

۲۰۔آپ فرما دیں کہ میں تو صرف اپنے رب کی عبادت کرتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتاo

۲۱۔آپ فرما دیں کہ میں تمہارے لئے نہ تو نقصان (یعنی کفر) کا مالک ہوں اور نہبھلائی (یعنی ایمان) کا (گویا حقیقی مالک اللہ ہے میں تو ذریعہ اور وسیلہہوں)o

۲۲۔آپ فرما دیں کہ نہ مجھے ہرگز کوئی اللہ کے (اَمر کے خلاف) عذاب سے پناہ دےسکتا ہے اور نہ ہی میں قطعاً اُس کے سوا کوئی جائے پناہ پاتا ہوںo

۲۳۔مگر اللہ کی جانب سے اَحکامات اور اُس کے پیغامات کا پہنچانا (میری ذِمّہداری ہے)، اور جو کوئی اللہ اور اُس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کینافرمانی کرے تو بیشک اُس کے لئے دوزخ کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گےo

۲۴۔یہاں تک کہ جب یہ لوگ وہ (عذاب) دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہاہے تو (اُس وقت) انہیں معلوم ہو گا کہ کون مددگار کے اعتبار سے کمزور تراور عدد کے اِعتبار سے کم تر ہےo

۲۵۔آپ فرما دیں: میں نہیں جانتا کہ جس (روزِ قیامت) کا تم سے وعدہ کیا جا رہاہے وہ قریب ہے یا اس کے لئے میرے رب نے طویل مدت مقرر فرما دی ہےo

۲۶۔ (وہ) غیب کا جاننے والا ہے، پس وہ اپنے غیب پر کسی (عام شخص) کو مطلع نہیں فرماتاo

۲۷۔سوائے اپنے پسندیدہ رسولوں کے (اُنہی کو مطلع علی الغیب کرتا ہے کیونکہ یہخاصۂ نبوت اور معجزۂ رسالت ہے)، تو بے شک وہ اس (رسول صلی اللہ علیہو آلہ و سلم) کے آگے اور پیچھے (علمِ غیب کی حفاظت کے لئے) نگہبان مقرر فرمادیتا ہےo

۲۸۔تاکہ اللہ (اس بات کو) ظاہر فرما دے کہ بے شک ان (رسولوں) نے اپنے رب کےپیغامات پہنچا دئیے، اور (اَحکاماتِ اِلٰہیہ اور علومِ غیبیہ میں سے) جوکچھ ان کے پاس ہے اللہ نے (پہلے ہی سے) اُس کا اِحاطہ فرما رکھا ہے، اوراُس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہےo

 

 

سُورۃ الْمُزَّمِّل

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۳ترتیب نزولی : ۳

رکوع : ۲       آیات : ۲۰   پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اے کملی کی جھرمٹ والے (حبیب!)o

۲۔آپ رات کو (نماز میں) قیام فرمایا کریں مگر تھوڑی دیر (کے لئے)o

۳۔آدھی رات یا اِس سے تھوڑا کم کر دیںo

۴۔یا اس پر کچھ زیادہ کر دیں اور قرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کریںo

۵۔ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری فرمان نازل کریں گےo

۶۔بے شک رات کا اُٹھنا (نفس کو) سخت پامال کرتا ہے اور (دِل و دِماغ کی یک سُوئی کے ساتھ) زبان سے سیدھی بات نکالتا ہےo

۷۔بے شک آپ کے لئے دن میں بہت سی مصروفیات ہوتی ہیںo

۸۔اور آپ اپنے رب کے نام کا ذِکر کرتے رہیں اور (اپنے قلب و باطن میں) ہر ایک سے ٹوٹ کر اُسی کے ہو رہیںo

۹۔وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، سو اُسی کو (اپنا) کارساز بنا لیںo

۱۰۔اور آپ ان (باتوں) پر صبر کریں جو کچھ وہ (کفار) کہتے ہیں، اور نہایت خوبصورتی کے ساتھ ان سے کنارہ کش ہو جائیںo

۱۱۔اور آپ مجھے اور جھٹلانے والے سرمایہ داروں کو (اِنتقام لینے کے لئے) چھوڑدیں اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دیں (تاکہ اُن کے اَعمالِ بد اپنی اِنتہاء کو پہنچ جائیں)o

۱۲۔بیشک ہمارے پاس بھاری بیڑیاں اور (دوزخ کی) بھڑکتی ہوئی آگ ہےo

۱۳۔اور حلق میں اٹک جانے والا کھانا اور نہایت دردناک عذاب ہےo

۱۴۔جس دن زمین اور پہاڑ زور سے لرزنے لگیں گے اور پہاڑ بکھرتی ریت کے ٹیلے ہو جائیں گےo

۱۵۔بے شک ہم نے تمہاری طرف ایک رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) بھیجا ہے جوتم پر (اَحوال کا مشاہدہ فرما کر) گواہی دینے والا ہے، جیسا کہ ہم نےفرعون کی طرف ایک رسول کو بھیجا تھاo

۱۶۔پس فرعون نے اس رسول (علیہ السلام) کی نافرمانی کی، سو ہم نے اس کو ہلاکت انگیز گرفت میں پکڑ لیاo

۱۷۔اگر تم کفر کرتے رہو تو اُس دن (کے عذاب) سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گاo

۱۸۔ (جس دن کی) شدت کے باعث آسمان پھٹ جائے گا، اُس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گاo

۱۹۔بے شک یہ (قرآن) نصیحت ہے، پس جو شخص چاہے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اِختیار کر لےo

۲۰۔بے شک آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ (کبھی) دو تہائی شب کے قریب اور (کبھی) نصفشب اور (کبھی) ایک تہائی شب (نماز میں) قیام کرتے ہیں، اور اُن لوگوں کیایک جماعت (بھی) جو آپ کے ساتھ ہیں (قیام میں شریک ہوتی ہے)، اور اﷲ ہیرات اور دن (کے گھٹنے اور بڑھنے) کا صحیح اندازہ رکھتا ہے، وہ جانتا ہے کہتم ہرگز اُس کے اِحاطہ کی طاقت نہیں رکھتے، سو اُس نے تم پر (مشقت میںتخفیف کر کے) معافی دے دی، پس جتنا آسانی سے ہو سکے قرآن پڑھ لیا کرو، وہجانتا ہے کہ تم میں سے (بعض لوگ) بیمار ہوں گے اور (بعض) دوسرے لوگ زمینمیں سفر کریں گے تاکہ اﷲ کا فضل تلاش کریں اور (بعض) دیگر اﷲ کی راہ میںجنگ کریں گے، سو جتنا آسانی سے ہو سکے اُتنا (ہی) پڑھ لیا کرو، اور نمازقائم رکھو اور زکوٰۃ دیتے رہو اور اﷲ کو قرضِ حسن دیا کرو، اور جو بھلائیتم اپنے لئے آگے بھیجو گے اُسے اﷲ کے حضور بہتر اور اَجر میں بزرگ تر پالو گے، اور اﷲ سے بخشش طلب کرتے رہو، اﷲ بہت بخشنے والا بے حد رحم فرمانےوالا ہےo

 

 

سُورۃ الْمُدَّثِّر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۴ترتیب نزولی : ۴

رکوع : ۲       آیات : ۵۶   پارہ نمبر : ۲۹

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اے چادر اوڑھنے والے (حبیب!)o

۲۔اُٹھیں اور (لوگوں کو اللہ کا) ڈر سنائیںo

۳۔اور اپنے رب کی بڑائی (اور عظمت) بیان فرمائیںo

۴۔اور اپنے (ظاہر و باطن کے) لباس (پہلے کی طرح ہمیشہ) پاک رکھیںo

۵۔اور (حسبِ سابق گناہوں اور) بتوں سے الگ رہیںo

۶۔اور (اس غرض سے کسی پر) احسان نہ کریں کہ اس سے زیادہ کے طالب ہوںo

۷۔اور آپ اپنے رب کے لئے صبر کیا کریںo

۸۔پھر جب (دوبارہ) صور میں پھونک ماری جائے گیo

۹۔سو وہ دن (یعنی روزِ قیامت) بڑا ہی سخت دن ہو گاo

۱۰۔کافروں پر ہرگز آسان نہ ہو گاo

۱۱۔آپ مجھے اور اس شخص کو جسے میں نے اکیلا پیدا کیا (اِنتقام لینے کے لئے) چھوڑ دیںo

۱۲۔اور میں نے اسے بہت وسیع مال مہیا کیا تھاo

۱۳۔اور (اس کے سامنے) حاضر رہنے والے بیٹے (دئیے) تھےo

۱۴۔اور میں نے اسے (سامانِ عیش و عشرت میں) خوب وُسعت دی تھیo

۱۵۔پھر (بھی) وہ حرص رکھتا ہے کہ میں اور زیادہ کروںo

۱۶۔ہرگز (ایسا) نہ ہو گا، بے شک وہ ہماری آیتوں کا دشمن رہا ہےo

۱۷۔عنقریب میں اسے سخت مشقت (کے عذاب) کی تکلیف دوں گاo

۱۸۔بے شک اس نے سوچ بچار کی اور (دِل میں) ایک تجویز مقرر کر لیo

۱۹۔بس اس پر ( اللہ کی) مار (یعنی لعنت) ہو، اس نے کیسی تجویز کیo

۲۰۔اس پر پھر ( اللہ کی) مار (یعنی لعنت) ہو، اس نے کیسی تجویز کیo

۲۱۔پھر اس نے (اپنی تجویز پر دوبارہ) غور کیاo

۲۲۔پھر تیوری چڑھائی اور منہ بگاڑاo

۲۳۔پھر (حق سے) پیٹھ پھیر لی اور تکبّر کیاo

۲۴۔پھر کہنے لگا کہ یہ (قرآن) جادو کے سوا کچھ نہیں جو (اگلے جادوگروں سے) نقل ہوتا چلا آ رہا ہےo

۲۵۔یہ (قرآن) بجز اِنسان کے کلام کے (اور کچھ) نہیںo

۲۶۔میں عنقریب اسے دوزخ میں جھونک دوں گاo

۲۷۔اور آپ کو کس نے بتایا ہے کہ سَقَر کیا ہےo

۲۸۔وہ (ایسی آگ ہے جو) نہ باقی رکھتی ہے اور نہ چھوڑتی ہےo

۲۹۔ (وہ) جسمانی کھال کو جھلسا کر سیاہ کر دینے والی ہےo

۳۰۔اس پر اُنیس (۱۹ فرشتے داروغے مقرر) ہیںo

۳۱۔اور ہم نے دوزخ کے داروغے صرف فرشتے ہی مقرر کئے ہیں اور ہم نے ان کی گنتیکافروں کے لئے محض آزمائش کے طور پر مقرر کی ہے تاکہ اہلِ کتاب یقین کرلیں (کہ قرآن اور نبوتِ محمدی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم حق ہے کیونکہ ان کیکتب میں بھی یہی تعداد بیان کی گئی تھی) اور اہلِ ایمان کا ایمان (استصدیق سے) مزید بڑھ جائے، اور اہلِ کتاب اور مومنین (اس کی حقانیت میں) شکنہ کر سکیں، اور تاکہ وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے اور کفاریہ کہیں کہ اس (تعداد کی) مثال سے اللہ کی مراد کیا ہے؟ اسی طرح اللہ (ایکہی بات سے) جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہراتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرماتاہے، اور آپ کے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور یہ (دوزخکا بیان) اِنسان کی نصیحت کے لئے ہی ہےo

۳۲۔ہاں، چاند کی قَسم (جس کا گھٹنا، بڑھنا اور غائب ہو جانا گواہی ہے)o

۳۳۔اور رات کی قَسم جب وہ پیٹھ پھیر کر رخصت ہونے لگےo

۳۴۔اور صبح کی قَسم جب وہ روشن ہو جائےo

۳۵۔بے شک یہ (دوزخ) بہت بڑی آفتوں میں سے ایک ہےo

۳۶۔انسان کو ڈرانے والی ہےo

۳۷۔(یعنی) اس شخص کے لئے جو تم میں سے (نیکی میں) آگے بڑھنا چاہے یا جو (بدی میں پھنس کر) پیچھے رہ جائےo

۳۸۔ہر شخص اُن (اَعمال) کے بدلے جو اُس نے کما رکھے ہیں گروی ہےo

۳۹۔سوائے دائیں جانب والوں کےo

۴۰۔ (وہ) باغات میں ہوں گے، اور آپس میں پوچھتے ہوں گےo

۴۱۔مجرموں کے بارے میںo

۴۲۔ (اور کہیں گے:) تمہیں کیا چیز دوزخ میں لے گئیo

۴۳۔وہ کہیں گے: ہم نماز پڑھنے والوں میں نہ تھےo

۴۴۔اور ہم محتاجوں کو کھانا نہیں کھلاتے تھےo

۴۵۔اور بیہودہ مشاغل والوں کے ساتھ (مل کر) ہم بھی بیہودہ مشغلوں میں پڑے رہتے تھےo

۴۶۔اور ہم روزِ جزا کو جھٹلایا کرتے تھےo

۴۷۔یہاں تک کہ ہم پر جس کا آنا یقینی تھا (وہ موت) آ پہنچیo

۴۸۔سو (اب) شفاعت کرنے والوں کی شفاعت انہیں کوئی نفع نہیں پہنچائے گیo

۴۹۔تو ان (کفّار) کو کیا ہو گیا ہے کہ (پھر بھی) نصیحت سے رُوگردانی کئے ہوئے ہیںo

۵۰۔گویا وہ بِدکے ہوئے (وحشی) گدھے ہیںo

۵۱۔جو شیر سے بھاگ کھڑے ہوئے ہیںo

۵۲۔بلکہ ان میں سے ہر ایک شخص یہ چاہتا ہے کہ اُسے (براہِ راست) کھلے ہوئے (آسمانی) صحیفے دے دئیے جائیںo

۵۳۔ایسا ہرگز ممکن نہیں، بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) وہ لوگ آخرت سے ڈرتے ہی نہیںo

۵۴۔کچھ شک نہیں کہ یہ (قرآن) نصیحت ہےo

۵۵۔پس جو چاہے اِسے یاد رکھےo

۵۶۔اور یہ لوگ (اِسے) یاد نہیں رکھیں گے مگر جب اللہ چاہے گا، وُہی تقویٰ (و پرہیزگاری) کا مستحق ہے اور مغفرت کا مالک ہےo

 

 

سُورۃ الْقِیامَۃ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۵ترتیب نزولی : ۳۱

رکوع : ۲       آیات : ۴۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

 

۱۔میں قسم کھاتا ہوں روزِ قیامت کیo

۲۔اور میں قسم کھاتا ہوں (برائیوں پر) ملامت کرنے والے نفس کیo

۳۔کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اُس کی ہڈیوں کو (جو مرنے کے بعد ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جائیں گی) ہرگز اِکٹھا نہ کریں گےo

۴۔کیوں نہیں! ہم تو اس بات پر بھی قادر ہیں کہ اُس کی اُنگلیوں کے ایک ایک جوڑ اور پوروں تک کو درست کر دیںo

۵۔بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ اپنے آگے (کی زندگی میں) بھی گناہ کرتا رہےo

۶۔وہ (بہ اَندازِ تمسخر) پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہو گاo

۷۔پھر جب آنکھیں چوندھیا جائیں گیo

۸۔اور چاند (اپنی) روشنی کھو دے گاo

۹۔اور سورج اور چاند اِکٹھے (بے نور) ہو جائیں گےo

۱۰۔اُس وقت انسان پکار اٹھے گا کہ بھاگ جانے کا ٹھکانا کہاں ہےo

۱۱۔ہرگز نہیں! کوئی جائے پناہ نہیں ہےo

۱۲۔اُس دن آپ کے رب ہی کے پاس قرارگاہ ہو گیo

۱۳۔اُس دن اِنسان اُن (اَعمال) سے خبردار کیا جائے گا جو اُس نے آگے بھیجے تھے اور جو (اَثرات اپنی موت کے بعد) پیچھے چھوڑے تھےo

۱۴۔بلکہ اِنسان اپنے (اَحوالِ) نفس پر (خود ہی) آگاہ ہو گاo

۱۵۔اگرچہ وہ اپنے تمام عذر پیش کرے گاo

۱۶۔ (اے حبیب!) آپ (قرآن کو یاد کرنے کی) جلدی میں (نزولِ وحی کے ساتھ) اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کریںo

۱۷۔بے شک اسے (آپ کے سینہ میں) جمع کرنا اور اسے (آپ کی زبان سے) پڑھانا ہمارا ذِمّہ ہےo

۱۸۔پھر جب ہم اسے (زبانِ جبریل سے) پڑھ چکیں تو آپ اس پڑھے ہوئے کی پیروی کیا کریںo

۱۹۔پھر بے شک اس (کے معانی) کا کھول کر بیان کرنا ہمارا ہی ذِمّہ ہےo

۲۰۔حقیقت یہ ہے (اے کفّار!) تم جلد ملنے والی (دنیا) کو محبوب رکھتے ہوo

۲۱۔اور تم آخرت کو چھوڑے ہوئے ہوo

۲۲۔بہت سے چہرے اُس دن شگفتہ و تر و تازہ ہوں گےo

۲۳۔اور (بلا حجاب) اپنے رب (کے حسن و جمال) کو تک رہے ہوں گےo

۲۴۔اور کتنے ہی چہرے اُس دن بگڑی ہوئی حالت میں (مایوس اور سیاہ) ہوں گےo

۲۵۔یہ گمان کرتے ہوں گے کہ اُن کے ساتھ ایسی سختی کی جائے گی جو اُن کی کمر توڑ دے گیo

۲۶۔نہیں نہیں، جب جان گلے تک پہنچ جائےo

۲۷۔اور کہا جا رہا ہو کہ (اِس وقت) کون ہے جھاڑ پھونک سے علاج کرنے والا (جس سے شفا یابی کرائیں)o

۲۸۔اور (جان دینے والا) سمجھ لے کہ (اب سب سے) جدائی ہےo

۲۹۔اور پنڈلی سے پنڈلی لپٹنے لگےo

۳۰۔تو اس دن آپ کے رب کی طرف جانا ہوتا ہےo

۳۱۔تو (کتنی بد نصیبی ہے کہ) اس نے نہ (رسول صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی باتوں کی) تصدیق کی نہ نماز پڑھیo

۳۲۔بلکہ وہ جھٹلاتا رہا اور رُوگردانی کرتا رہاo

۳۳۔پھر اپنے اہلِ خانہ کی طرف اکڑ کر چل دیاo

۳۴۔تمہارے لئے (مرتے وقت) تباہی ہے، پھر (قبر میں) تباہی ہےo

۳۵۔پھر تمہارے لئے (روزِ قیامت) ہلاکت ہے، پھر (دوزخ کی) ہلاکت ہےo

۳۶۔کیا اِنسان یہ خیال کرتا ہے کہ اُسے بے کار (بغیر حساب و کتاب کے) چھوڑ دیا جائے گاo

۳۷۔کیا وہ (اپنی اِبتداء میں) منی کا ایک قطرہ نہ تھا جو (عورت کے رحم میں) ٹپکا دیا جاتا ہےo

۳۸۔پھر وہ (رحم میں جال کی طرح جما ہوا) ایک معلّق وجود بن گیا، پھر اُس نے (تمام جسمانی اَعضاء کی اِبتدائی شکل کو اس وجود میں) پیدا فرمایا، پھر اسنے (انہیں) درست کیاo

۳۹۔پھر یہ کہ اس نے اسی نطفہ ہی کے ذریعہ دو قِسمیں بنائیں: مرد اور عورتo

۴۰۔تو کیا وہ اس بات پر قادر نہیں کہ مُردوں کو پھر سے زندہ کر دےo

 


 

سُورۃ الْإِنْسَان / الدَّہِر

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۷۶ترتیب نزولی : ۹۸     رکوع : ۲         آیات : ۳۱    پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔بے شک انسان پر زمانے کا ایک ایسا وقت بھی گزر چکا ہے کہ وہ کوئی قابلِ ذِکر چیز ہی نہ تھاo

۲۔بے شک ہم نے انسان کو مخلوط نطفہ سے پیدا فرمایا جسے ہم (تولّد تک ایکمرحلہ سے دوسرے مرحلہ کی طرف) پلٹتے اور جانچتے رہتے ہیں، پس ہم نے اسے (ترتیب سے) سننے والا (پھر) دیکھنے والا بنایا ہےo

۳۔بے شک ہم نے اسے (حق و باطل میں تمیز کرنے کے لئے شعور و بصیرت کی) راہبھی دکھا دی، (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو جائے یا ناشکر گزار رہےo

۴۔بیشک ہم نے کافروں کے لئے (پاؤں کی) زنجیریں اور (گردن کے) طوق اور (دوزخ کی) دہکتی آگ تیار کر رکھی ہےo

۵۔بیشک مخلص اِطاعت گزار (شرابِ طہور کے) ایسے جام پئیں گے جس میں (خوشبو، رنگت اور لذت بڑھانے کے لئے) کافور کی آمیزش ہو گیo

۶۔ (کافور جنت کا) ایک چشمہ ہے جس سے (خاص) بندگانِ خدا (یعنی اَولیاء اللہ) پیا کریں گے (اور) جہاں چاہیں گے (دوسروں کو پلانے کے لئے) اسے چھوٹیچھوٹی نہروں کی شکل میں بہا کر (بھی) لے جائیں گےo

۷۔ (یہ بندگانِ خاص وہ ہیں) جو (اپنی) نذریں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی سختی خوب پھیل جانے والی ہےo

۸۔اور (اپنا) کھانا اﷲ کی محبت میں (خود اس کی طلب و حاجت ہونے کے باوُجوداِیثاراً) محتاج کو اور یتیم کو اور قیدی کو کھلا دیتے ہیںo

۹۔ (اور کہتے ہیں کہ) ہم تو محض اللہ کی رضا کے لئے تمہیں کھلا رہے ہیں، نہتم سے کسی بدلہ کے خواست گار ہیں اور نہ شکر گزاری کے (خواہش مند) ہیںo

۱۰۔ہمیں تو اپنے ربّ سے اُس دن کا خوف رہتا ہے جو (چہروں کو) نہایت سیاہ (اور) بدنما کر دینے والا ہےo

۱۱۔پس اللہ انہیں (خوفِ اِلٰہی کے سبب سے) اس دن کی سختی سے بچا لے گا اورانہیں (چہروں پر) رونق و تازگی اور (دلوں میں) سرور و مسرّت بخشے گاo

۱۲۔اور اِس بات کے عوض کہ انہوں نے صبر کیا ہے (رہنے کو) جنت اور (پہننے کو) ریشمی پوشاک عطا کرے گاo

۱۳۔یہ لوگ اس میں تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے، نہ وہاں دھوپ کی تپش پائیں گے اور نہ سردی کی شدّتo

۱۴۔اور (جنت کے درختوں کے) سائے ان پر جھک رہے ہوں گے اور ان کے (میووں کے) گچھے جھک کر لٹک رہے ہوں گےo

۱۵۔اور (خُدام) ان کے گرد چاندی کے برتن اور (صاف ستھرے) شیشے کے گلاس لئے پھرتے ہوں گےo

۱۶۔اور شیشے بھی چاندی کے (بنے) ہوں گے جنہیں انہوں نے (ہر ایک کی طلب کے مطابق) ٹھیک ٹھیک اندازہ سے بھرا ہو گاo

۱۷۔اور انہیں وہاں (شرابِ طہور کے) ایسے جام پلائے جائیں گے جن میں زنجبیل کی آمیزش ہو گیo

۱۸۔ (زنجبیل) اس (جنت) میں ایک ایسا چشمہ ہے جس کا نام "سلسبیل” رکھا گیا ہےo

۱۹۔اور ان کے اِرد گرد ایسے (معصوم) بچے گھومتے رہیں گے، جو ہمیشہ اسی حالمیں رہیں گے، جب آپ انہیں دیکھیں گے تو انہیں بکھرے ہوئے موتی گمان کریں گےo

۲۰۔اور جب آپ (بہشت پر) نظر ڈالیں گے تو وہاں (کثرت سے) نعمتیں اور (ہر طرف) بڑی سلطنت دیکھیں گےo

۲۱۔ان (کے جسموں) پر باریک ریشم کے سبز اور دبیز اطلس کے کپڑے ہوں گے، اورانہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا ربّ انہیں پاکیزہ شرابپلائے گاo

۲۲۔بے شک یہ تمہارا صلہ ہو گا اور تمہاری محنت مقبول ہو چکیo

۲۳۔بے شک ہم نے آپ پر قرآن تھوڑا تھوڑا کر کے نازل فرمایا ہےo

۲۴۔سو آپ اپنے ربّ کے حکم کی خاطر صبر (جاری) رکھیں اور ان میں سے کسی کاذب و گنہگار یا کافر و نا شکر گزار کی بات پر کان نہ دھریںo

۲۵۔اور صبح و شام اپنے رب کے نام کا ذکر کیا کریںo

۲۶۔اور رات کی کچھ گھڑیاں اس کے حضور سجدہ ریزی کیا کریں اور رات کے (بقیہ) طویل حصہ میں اس کی تسبیح کیا کریںo

۲۷۔بے شک یہ (طالبانِ دنیا) جلد ملنے والے مفاد کو عزیز رکھتے ہیں اور سخت بھاری دن (کی یاد) کو اپنے پسِ پشت چھوڑے ہوئے ہیںo

۲۸۔(وہ نہیں سوچتے کہ) ہم ہی نے انہیں پیدا فرمایا ہے اور ان کے جوڑ جوڑ کومضبوط بنایا ہے، اور ہم جب چاہیں (انہیں) انہی جیسے لوگوں سے بدل ڈالیںo

۲۹۔بے شک یہ (قرآن) نصیحت ہے، سو جو کوئیچاہے اپنے رب کی طرف (پہنچنے کا) راستہ اِختیار کر لےo

۳۰۔اور تم خود کچھ نہیں چاہ سکتے سوائے اس کے جو اللہ چاہے، بے شک اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہےo

۳۱۔وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت (کے دائرے) میں داخل فرما لیتا ہے، اور ظالموں کے لئے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہےo

 


 

 

سُورۃ الْمُرْسَلاَت

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۷ترتیب نزولی : ۳۳

رکوع : ۲       آیات : ۵۰   پارہ نمبر : ۲۹

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔نرم و خوش گوار ہواؤں کی قَسم جو پے در پے چلتی ہیںo

۲۔پھر تند و تیز ہواؤں کی قَسم جو شدید جھونکوں سے چلتی ہیںo

۳۔اور ان کی قَسم جو بادلوں کو ہر طرف پھیلا دیتی ہیںo

۴۔پھر ان کی قَسم جو (اُنہیں) پھاڑ کر جدا جدا کر دیتی ہیںo

۵۔پھر ان کی قَسم جو نصیحت لانے والی ہیںo

۶۔حجت تمام کرنے یا ڈرانے کے لئےo

۷۔بیشک جو وعدۂ (قیامت) تم سے کیا جا رہا ہے وہ ضرور پورا ہو کر رہے گاo

۸۔پھر جب ستاروں کی روشنی زائل کر دی جائے گیo

۹۔اور جب آسمانی کائنات میں شگاف ہو جائیں گےo

۱۰۔اور جب پہاڑ (ریزہ ریزہ کر کے) اُڑا دیے جائیں گےo

۱۱۔اور جب پیغمبر وقتِ مقررہ پر (اپنی اپنی اُمتوں پر گواہی کے لئے) جمع کئے جائیں گےo

۱۲۔بھلا کس دن کے لئے (ان سب اُمور کی) مدت مقرر کی گئی ہےo

۱۳۔فیصلہ کے دن کے لئےo

۱۴۔اور آپ کو کس نے بتایا کہ فیصلہ کا دن کیا ہےo

۱۵۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے خرابی (و تباہی) ہےo

۱۶۔کیا ہم نے اگلے (جھٹلانے والے) لوگوں کو ہلاک نہیں کر ڈالا تھاo

۱۷۔پھر ہم بعد کے لوگوں کو بھی (ہلاکت میں) ان کے پیچھے چلائے دیتے ہیںo

۱۸۔ہم مجرموں کے ساتھ اِسی طرح (کا معاملہ) کرتے ہیںo

۱۹۔اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی خرابی ہےo

۲۰۔کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی (کی ایک بوند) سے پیدا نہیں کیاo

۲۱۔پھر اس کو محفوظ جگہ (یعنی رحمِ مادر) میں رکھاo

۲۲۔ (وقت کے) ایک معیّن اندازے تکo

۲۳۔پھر ہم نے (نطفہ سے تولّد تک تمام مراحل کے لئے) وقت کے اندازے مقرر کئے، پس (ہم) کیا ہی خوب اندازے مقرر کرنے والے ہیںo

۲۴۔اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہےo

۲۵۔کیا ہم نے زمین کو سمیٹ لینے والی نہیں بنایاo

۲۶۔ (جو سمیٹتی ہے) زندوں کو (بھی) اور مُردوں کو (بھی)o

۲۷۔ہم نے اس پر بلند و مضبوط پہاڑ رکھ دئیے اور ہم نے تمہیں (شیریں چشموں کے ذریعے) میٹھا پانی پلایاo

۲۸۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی بربادی ہو گیo

۲۹۔ (اب) تم اس (عذاب) کی طرف چلو جسے تم جھٹلایا کرتے تھےo

۳۰۔تم (دوزخ کے دھوئیں پر مبنی) اس سائے کی طرف چلو جس کے تین حصے ہیںo

۳۱۔جو نہ (تو) ٹھنڈا سایہ ہے اور نہ ہی آگ کی تپش سے بچانے والا ہےo

۳۲۔بیشک وہ (دوزخ) اونچے محل کی طرح (بڑے بڑے) شعلے اور چنگاریاں اڑاتی ہےo

۳۳۔ (یوں بھی لگتا ہے) گویا وہ (چنگاریاں) زرد رنگ والے اونٹ ہیںo

۳۴۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہےo

۳۵۔یہ ایسا دن ہے کہ وہ (اس میں) بول بھی نہ سکیں گےo

۳۶۔اور نہ ہی انہیں اجازت دی جائے گی کہ وہ معذرت کر سکیںo

۳۷۔اُس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی ہلاکت ہےo

۳۸۔یہ فیصلے کا دن ہے (جس میں) ہم تمہیں اور (سب) پہلے لوگوں کو جمع کریں گےo

۳۹۔پھر اگر تمہارے پاس (عذاب سے بچنے کا) کوئی حیلہ (اور داؤ) ہے تو (وہ) داؤ مجھ پر چلا لوo

۴۰۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑا افسوس ہےo

۴۱۔بیشک پرہیزگار ٹھنڈے سایوں اور چشموں میں (عیش و راحت کے ساتھ) ہوں گےo

۴۲۔اور پھل اور میوے جس کی بھی وہ خواہش کریں گے (ان کے لئے موجود ہوں گے)o

۴۳۔ (ان سے کہا جائے گا:) تم خوب مزے سے کھاؤ پیو اُن اَعمالِ (صالحہ) کے عوض جو تم کرتے رہے تھےo

۴۴۔بے شک ہم اِسی طرح نیکو کاروں کو جزا دیا کرتے ہیںo

۴۵۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی خرابی ہےo

۴۶۔ (اے حق کے منکرو!) تم تھوڑا عرصہ کھا لو اور فائدہ اٹھا لو، بے شک تم مجرم ہوo

۴۷۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی خرابی ہےo

۴۸۔اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم (اﷲ کے حضور) جھکو تو وہ نہیں جھکتےo

۴۹۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بڑی تباہی ہےo

۵۰۔پھر وہ اِس (قرآن) کے بعد کس کلام پر ایمان لائیں گےo

 

 

سُورۃ النَّبَا

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۸ترتیب نزولی : ۸۰

رکوع : ۲       آیات : ۴۰   پارہ نمبر : ۳۰

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

 

۱۔یہ لوگ آپس میں کس (چیز) سے متعلق سوال کرتے ہیںo

۲۔ (کیا) اس عظیم خبر سے متعلق (پوچھ گچھ کر رہے ہیں)o

۳۔جس کے بارے میں وہ اختلاف کرتے ہیںo

۴۔ہرگز (وہ خبر لائقِ انکار) نہیں! وہ عنقریب (اس حقیقت کو) جان جائیں گےo

۵۔ (ہم) پھر (کہتے ہیں: اختلاف و انکار) ہرگز (درست) نہیں! وہ عنقریب جان جائیں گےo

۶۔کیا ہم نے زمین کو (زندگی کے) قیام اور کسب و عمل کی جگہ نہیں بنایاo

۷۔اور (کیا) پہاڑوں کو (اس میں) ابھار کر کھڑا (نہیں) کیاo

۸۔اور (غور کرو) ہم نے تمہیں (فروغِ نسل کے لئے) جوڑا جوڑا پیدا فرمایا (ہے)o

۹۔اور ہم نے تمہاری نیند کو (جسمانی) راحت (کا سبب) بنایا (ہے)o

۱۰۔اور ہم نے رات کو (اس کی تاریکی کے باعث) پردہ پوش بنایا (ہے)o

۱۱۔اور ہم نے دن کو (کسبِ) معاش (کا وقت) بنایا (ہے)o

۱۲۔اور (اب خلائی کائنات میں بھی غور کرو) ہم نے تمہارے اوپر سات مضبوط (طبقات) بنائےo

۱۳۔اور ہم نے (سورج کو) روشنی اور حرارت کا (زبردست) منبع بنایاo

۱۴۔اور ہم نے بھرے بادلوں سے موسلادھار پانی برسایاo

۱۵۔تاکہ ہم اس (بارش) کے ذریعے (زمین سے) اناج اور سبزہ نکالیںo

۱۶۔اور گھنے گھنے باغات (اگائیں)o

۱۷۔(ہماری قدرت کی ان نشانیوں کو دیکھ کر جان لو کہ) بیشک فیصلہ کا دن (قیامت بھی) ایک مقررہ وقت ہےo

۱۸۔جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم گروہ در گروہ (اﷲ کے حضور) چلے آؤ گےo

۱۹۔اور آسمان (کے طبقات) پھاڑ دیئے جائیں گے تو (پھٹنے کے باعث گویا) وہ دروازے ہی دروازے ہو جائیں گےo

۲۰۔اور پہاڑ (غبار بنا کر فضا میں) اڑا دیئے جائیں گے، سو وہ سراب (کی طرح کالعدم) ہو جائیں گےo

۲۱۔بیشک دوزخ ایک گھات ہےo

۲۲۔ (وہ) سرکشوں کا ٹھکانا ہےo

۲۳۔وہ ختم نہ ہونے والی پے در پے مدتیں اسی میں پڑے رہیں گےo

۲۴۔نہ وہ اس میں (کسی قسم کی) ٹھنڈک کا مزہ چکھیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کاo

۲۵۔سوائے کھولتے ہوئے گرم پانی اور (دوزخیوں کے زخموں سے) بہتے ہوئے پیپ کےo

۲۶۔ (یہی ان کی سرکشی کے) موافق بدلہ ہےo

۲۷۔اس لئے کہ وہ قطعاً حسابِ (آخرت) کا خوف نہیں رکھتے تھےo

۲۸۔اور وہ ہماری آیتوں کو خوب جھٹلایا کرتے تھےo

۲۹۔اور ہم نے ہر (چھوٹی بڑی) چیز کو لکھ کر محفوظ کر رکھا ہےo

۳۰۔ (اے منکرو!) اب تم (اپنے کئے کا) مزہ چکھو (تم دنیا میں کفر و سرکشی میں بڑھتے گئے) اب ہم تم پر عذاب ہی کو بڑھاتے جائیں گےo

۳۱۔بیشک پرہیزگاروں کے لئے کامیابی ہےo

۳۲۔ (ان کے لئے) باغات اور انگور (ہوں گے)o

۳۳۔اور جواں سال ہم عمر دوشیزائیں (ہوں گی)o

۳۴۔اور (شرابِ طہور کے) چھلکتے ہوئے جام (ہوں گے)o

۳۵۔وہاں یہ (لوگ) نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ (ایک دوسرے کو) جھٹلانا (ہو گا)o

۳۶۔یہ آپ کے رب کی طرف سے صلہ ہے جو (اعمال کے حساب سے) کافی (بڑی) عطا ہےo

۳۷۔(وہ) آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان ہے (سب) کاپروردگار ہے، بڑی ہی رحمت والا ہے (مگر روزِ قیامت اس کے رعب و جلال کاعالم یہ ہو گا کہ) اس سے بات کرنے کا (مخلوقات میں سے) کسی کو (بھی) یارانہ ہو گاo

۳۸۔جس دن جبرائیل (روح الامین) اور (تمام) فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے، کوئیلب کشائی نہ کر سکے گا، سوائے اس شخص کے جسے خدائے رحمان نے اِذنِ (شفاعت) دے رکھا تھا اور اس نے (زندگی میں تعلیماتِ اسلام کے مطابق) بات بھی درستکہی تھیo

۳۹۔یہ روزِ حق ہے، پس جو شخص چاہے اپنے رب کے حضور (رحمت و قربت کا) ٹھکانا بنا لےo

۴۰۔بلا شبہ ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے، اس دن ہر آدمیان (اعمال) کو جو اس نے آگے بھیجے ہیں دیکھ لے گا، اور (ہر) کافر کہے گا: اے کاش! میں مٹی ہوتا (اور اس عذاب سے بچ جاتا)o

 

سُورۃ النَّازِعَات

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۷۹  ترتیب نزولی : ۸۱

رکوع : ۲       آیات : ۴۶   پارہ نمبر : ۳۰

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

 

۱۔ان (فرشتوں) کی قَسم جو (کافروں کی جان ان کے جسموں کے ایک ایک انگ میںسے) نہایت سختی سے کھینچ لاتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جومادہ کے اندر گھس کر کیمیائی جوڑوں کو سختی سے توڑ پھوڑ دیتی ہیں)o

۲۔اور ان (فرشتوں) کی قَسم جو (مومنوں کی جان کے) بند نہایت نرمی سے کھولدیتے ہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو مادہ کے اندر سے کیمیائیجوڑوں کو نہایت نرمی اور آرام سے توڑ دیتی ہیں)o

۳۔اور ان (فرشتوں) کی قَسم جو (زمین و آسمان کے درمیان) تیزی سے تیرتے پھرتےہیں۔ (یا:- توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو آسمانی خلا و فضا میں بلا روکٹوک چلتی پھرتی ہیں)o

۴۔پھر ان (فرشتوں) کی قَسم جو لپک کر (دوسروں سے) آگے بڑھ جاتے ہیں۔ (یا:- پھر توانائی کی ان لہروں کی قَسم جو رفتار، طاقت اور جاذبیت کے لحاظ سےدوسری لہروں پر سبقت لے جاتی ہیں)o

۵۔پھر ان (فرشتوں) کی قَسم جو مختلف اُمور کی تدبیر کرتے ہیں۔ (یا:- پھرتوانائی کی ان لہروں کی قَسم جو باہمی تعامل سے کائناتی نظام کی بقا کےلئے توازن و تدبیر قائم رکھتی ہیں)o

۶۔ (جب انہیں اس نظامِ کائنات کے درہم برہم کر دینے کا حکم ہو گا تو) اس دن (کائنات کی) ہر متحرک چیز شدید حرکت میں آ جائے گیo

۷۔پیچھے آنے والا ایک اور زلزلہ اس کے پیچھے آئے گاo

۸۔اس دن (لوگوں کے) دل خوف و اضطراب سے دھڑکتے ہوں گےo

۹۔ان کی آنکھیں (خوف و ہیبت سے) جھکی ہوں گیo

۱۰۔ (کفّار) کہتے ہیں: کیا ہم پہلی زندگی کی طرف پلٹائے جائیں گےo

۱۱۔کیا جب ہم بوسیدہ (کھوکھلی) ہڈیاں ہو جائیں گے (تب بھی زندہ کیے جائیں گے)o

۱۲۔وہ کہتے ہیں: یہ (لوٹنا) تو اس وقت بڑے خسارے کا لوٹنا ہو گاo

۱۳۔پھر تو یہ ایک ہی بار شدید ہیبت ناک آواز کے ساتھ (کائنات کے تمام اَجرام کا) پھٹ جانا ہو گاo

۱۴۔پھر وہ (سب لوگ) یکایک کھلے میدانِ (حشر) میں آ موجود ہوں گےo

۱۵۔کیا آپ کے پاس موسیٰ (علیہ السلام) کی خبر پہنچی ہےo

۱۶۔جب ان کے رب نے طویٰ کی مقدّس وادی میں انہیں پکارا تھاo

۱۷۔(اور حکم دیا تھا کہ) فرعون کے پاس جاؤ وہ سرکش ہو گیا ہےo

۱۸۔پھر (اس سے) کہو: کیا تیری خواہش ہے کہ تو پاک ہو جائےo

۱۹۔اور (کیا تو چاہتا ہے کہ) میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تاکہ تو (اس سے) ڈرنے لگےo

۲۰۔پھر موسیٰ (علیہ السلام) نے اسے بڑی نشانی دکھائیo

۲۱۔تو اس نے جھٹلا دیا اور نافرمانی کیo

۲۲۔پھر وہ (حق سے) رُو گرداں ہو کر (موسیٰ علیہ السلام کی مخالفت میں) سعی و کاوش کرنے لگاo

۲۳۔پھر اس نے (لوگوں کو) جمع کیا اور پکارنے لگاo

۲۴۔پھر اس نے کہا: میں تمہارا سب سے بلند و بالا رب ہوںo

۲۵۔تو اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کی (دوہری) سزا میں پکڑ لیاo

۲۶۔بیشک اس (واقعہ) میں اس شخص کے لئے بڑی عبرت ہے جو ( اللہ سے) ڈرتا ہےo

۲۷۔کیا تمہارا پیدا کرنا زیادہ مشکل ہے یا (پوری) سماوی کائنات کا، جسے اس نے بنایاo

۲۸۔اس نے آسمان کے تمام کرّوں (ستاروں) کو (فضائے بسیط میں پیدا کر کے) بلندکیا، پھر ان (کی ترکیب و تشکیل اور افعال و حرکات) میں اعتدال، توازن اوراستحکام پیدا کر دیاo

۲۹۔اور اُسی نے آسمانی خلا کی رات کو (یعنی سارے خلائی ماحول کو مثلِ شب) تاریک بنایا، اور (اِس خلا سے) ان (ستاروں) کی روشنی (پیدا کر کے) نکالیo

۳۰۔اور اُسی نے زمین کو اِس (ستارے: سورج کے وجود میں آ جانے) کے بعد (اِس سے) الگ کر کے زور سے پھینک دیا (اور اِسے قابلِ رہائش بنانے کے لئے بچھا دیا)o

۳۱۔اسی نے زمین میں سے اس کا پانی (الگ) نکال لیا اور (بقیہ خشک قطعات میں) اس کی نباتات نکالیںo

۳۲۔اور اسی نے (بعض مادوں کو باہم ملا کر) زمین سے محکم پہاڑوں کو ابھار دیاo

۳۳۔ (یہ سب کچھ) تمہارے اور تمہارے چوپایوں کے فائدہ کے لئے (کیا)o

۳۴۔پھر اس وقت (کائنات کے) بڑھتے بڑھتے (اس کی انتہا پر) ہر چیز پر غالب آ جانے والی بہت سخت آفتِ (قیامت) آئے گیo

۳۵۔اُس دن انسان اپنی (ہر) کوشش و عمل کو یاد کرے گاo

۳۶۔اور ہر دیکھنے والے کے لئے دوزخ ظاہر کر دی جائے گیo

۳۷۔پھر جس شخص نے سرکشی کی ہو گیo

۳۸۔اور دنیاوی زندگی کو (آخرت پر) ترجیح دی ہو گیo

۳۹۔تو بیشک دوزخ ہی (اُس کا) ٹھکانا ہو گاo

۴۰۔اور جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور (اپنے) نفس کو (بری) خواہشات و شہوات سے باز رکھاo

۴۱۔تو بیشک جنت ہی (اُس کا) ٹھکانا ہو گاo

۴۲۔ (کفّار) آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا وقوع کب ہو گاo

۴۳۔تو آپ کو اس کے (وقت کے) ذکر سے کیا غرضo

۴۴۔اس کی انتہا تو آپ کے رب تک ہے (یعنی ابتداء کی طرح انتہاء میں بھی صرف وحدت رہ جائے گی)o

۴۵۔آپ تو محض اس شخص کو ڈر سنانے والے ہیں جو اس سے خائف ہےo

۴۶۔گویا وہ جس دن اسے دیکھ لیں گے تو (یہ خیال کریں گے کہ) وہ (دنیا میں) ایک شام یا اس کی صبح کے سوا ٹھہرے ہی نہ تھےo

 

 

 

سُورۃ عَبَسَ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۰ترتیب نزولی : ۲۴

رکوع : ۱         آیات : ۴۲   پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ان کے چہرۂ (اقدس) پر ناگواری آئی اور رخِ (انور) موڑ لیاo

۲۔اس وجہ سے کہ ان کے پاس ایک نابینا آیا (جس نے آپ کی بات کو ٹوکا)o

۳۔اور آپ کو کیا خبر شاید وہ (آپ کی توجہ سے مزید) پاک ہو جاتاo

۴۔یا (آپ کی) نصیحت قبول کرتا تو نصیحت اس کو (اور) فائدہ دیتیo

۵۔لیکن جو شخص (دین سے) بے پروا ہےo

۶۔تو آپ اس کے (قبولِ اسلام کے) لیے زیادہ اہتمام فرماتے ہیںo

۷۔حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری (کا بوجھ) نہیں اگرچہ وہ پاکیزگی (ایمان) اختیار نہ بھی کرےo

۸۔اور وہ جو آپ کے پا س (خود طلبِ خیر کی) کوشش کرتا ہوا آیاo

۹۔اور وہ (اپنے رب سے) ڈرتا بھی ہےo

۱۰۔تو آپ اُس سے بے توجہی فرما رہے ہیںo

۱۱۔ (اے حبیبِ مکرّم!) یوں نہیں بیشک یہ (آیاتِ قرآنی) تو نصیحت ہیںo

۱۲۔جو شخص چاہے اسے قبول (و اَزبر) کر لےo

۱۳۔ (یہ) معزّز و مکرّم اوراق میں (لکھی ہوئی) ہیںo

۱۴۔جو نہایت بلند مرتبہ (اور) پاکیزہ ہیںo

۱۵۔ایسے سفیروں (اور کاتبوں) کے ہاتھوں سے (آگے پہنچی) ہیںo

۱۶۔جو بڑے صاحبانِ کرامت (اور) پیکرانِ طاعت ہیںo

۱۷۔ہلاک ہو (وہ بد بخت منکر) انسان کیسا نا شکرا ہے (جو اتنی عظیم نعمت پا کر بھی اس کی قدر نہیں کرتا)o

۱۸۔ اللہ نے اسے کس چیز سے پیدا فرمایا ہےo

۱۹۔نطفہ میں سے اس کو پیدا فرمایا، پھر ساتھ ہی اس کا (خواص و جنس کے لحاظ سے) تعین فرما دیاo

۲۰۔پھر (تشکیل، ارتقاء اور تکمیل کے بعد بطنِ مادر سے نکلنے کی) راہ اس کے لئے آسان فرما دیo

۲۱۔پھر اسے موت دی، پھر اسے قبر میں (دفن) کر دیا گیاo

۲۲۔پھر جب وہ چاہے گا اسے (دوبارہ زندہ کر کے) کھڑا کرے گاo

۲۳۔یقیناً اس (نافرمان انسان) نے وہ (حق) پورا نہ کیا جس کا اسے ( اللہ نے) حکم دیا تھاo

۲۴۔پس انسان کو چاہیے کہ اپنی غذا کی طرف دیکھے (اور غور کرے)o

۲۵۔بیشک ہم نے خوب زور سے پانی برسایاo

۲۶۔پھر ہم نے زمین کو پھاڑ کر چیر ڈالاo

۲۷۔پھر ہم نے اس میں اناج اگایاo

۲۸۔اور انگور اور ترکاریo

۲۹۔اور زیتون اور کھجورo

۳۰۔اور گھنے گھنے باغاتo

۳۱۔اور (طرح طرح کے) پھل میوے اور (جانوروں کا) چارہo

۳۲۔خود تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لئے متاعِ (زیست)o

۳۳۔پھر جب کان پھاڑ دینے والی آواز آئے گیo

۳۴۔اُس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گاo

۳۵۔اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے (بھی)o

۳۶۔اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے (بھی)o

۳۷۔اس دن ہر شخص کو ایسی (پریشان کن) حالت لاحق ہو گی جو اسے (ہر دوسرے سے) بے پروا کر دے گیo

۳۸۔اسی دن بہت سے چہرے (ایسے بھی ہوں گے جو نور سے) چمک رہے ہوں گےo

۳۹۔(وہ) مسکراتے ہنستے (اور) خوشیاں مناتے ہوں گےo

۴۰۔اور بہت سے چہرے ایسے ہوں گے جن پر اس دن گرد پڑی ہو گیo

۴۱۔(مزید) ان (چہروں) پر سیاہی چھائی ہو گیo

۴۲۔یہی لوگ کافر (اور) فاجر (بدکردار) ہوں گےo

 

 

سُورۃ التَّکْوِیر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۱   ترتیب نزولی : ۷

رکوع :            آیات : ۲۹    پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔جب سورج لپیٹ کر بے نور کر دیا جائے گاo

۲۔اور جب ستارے (اپنی کہکشاؤں سے) گر پڑیں گےo

۳۔اور جب پہاڑ (غبار بنا کر فضا میں) چلا دیئے جائیں گےo

۴۔اور جب حاملہ اونٹنیاں بے کار چھوٹی پھریں گی (کوئی ان کا خبر گیر نہ ہو گا)o

۵۔اور جب وحشی جانور (خوف کے مارے) جمع کر دیئے جائیں گےo

۶۔جب سمندر اور دریا (سب) ابھار دیئے جائیں گےo

۷۔اور جب روحیں (بدنوں سے) ملا دی جائیں گیo

۸۔اور جب زندہ دفن کی ہوئی لڑکی سے پوچھا جائے گاo

۹۔کہ وہ کس گناہ کے باعث قتل کی گئی تھیo

۱۰۔اور جب اَعمال نامے کھول دیئے جائیں گےo

۱۱۔اور جب سماوی طبقات کو پھاڑ کر اپنی جگہوں سے ہٹا دیا جائے گاo

۱۲۔اور جب دوزخ (کی آگ) بھڑکائی جائے گیo

۱۳۔اور جب جنت قریب کر دی جائے گیo

۱۴۔ہر شخص جان لے گا جو کچھ اس نے حاضر کیا ہےo

۱۵۔تو میں قَسم کھاتا ہوں ان (آسمانی کرّوں) کی جو (ظاہر ہونے کے بعد) پیچھے ہٹ جاتے ہیںo

۱۶۔جو بلا روک ٹوک چلتے رہتے ہیں (پھر ظاہر ہو کر) چھپ جاتے ہیںo

۱۷۔اور رات کی قَسم جب اس کی تاریکی جانے لگےo

۱۸۔اور صبح کی قَسم جب اس کی روشنی آنے لگےo

۱۹۔بیشک یہ (قرآن) بڑی عزت و بزرگی والے رسول کا (پڑھا ہوا) کلام ہےo

۲۰۔جو (دعوتِ حق، تبلیغِ رسالت اور روحانی استعداد میں) قوت و ہمت والے ہیں (اور) مالکِ عرش کے حضور بڑی قدر و منزلت (اور جاہ و عظمت) والے ہیںo

۲۱۔ (تمام جہانوں کے لئے) واجب الاطاعت ہیں (کیونکہ ان کی اطاعت ہی اللہ کیاطاعت ہے)، امانت دار ہیں (وحی اور زمین و آسمان کے سب اُلوہی رازوں کےحامل ہیں)o

۲۲۔اور (اے لوگو!) یہ تمہیں اپنی صحبت سے نوازنے والے (محمد صلی اللہ علیہو آلہ و سلم) دیوانے نہیں ہیں (جو فرماتے ہیں وہ حق ہوتا ہے)o

۲۳۔اور بیشک انہوں نے اس (مالکِ عرش کے حُسنِ مطلق) کو (لامکاں کے) روشن کنارے پر دیکھا ہے٭o

٭ یہ ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عباس، انس بن مالک، عکرمہ، ابو سلمہ، ضحّاک، ابو العالیہ، حسن، کعب الاحبار، شریک بن عبد اللہ اور شعبی و غیرھم رضی اللہ عنھم کے اَقوال پر کیا گیا ہے جنہیں بخاری، مسلم، ترمذی، ابن جریر، بغوی اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کیا ہے اور کثیر ائمہ تفسیر نے بھی اسے اختیار کیا ہے۔

۲۴۔اور وہ (یعنی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) غیب (کے بتانے) پر بالکلبخیل نہیں ہیں (مالکِ عرش نے ان کے لئے کوئی کمی نہیں چھوڑی)o

۲۵۔اور وہ (قرآن) ہرگز کسی شیطان مردود کا کلام نہیں ہےo

۲۶۔پھر (اے بدبختو!) تم (اتنے بڑے خزانے کو چھوڑ کر) کدھر چلے جا رہے ہوo

۲۷۔یہ (قرآن) تو تمام جہانوں کے لئے (صحیفۂ) نصیحت ہےo

۲۸۔تم میں سے ہر اس شخص کے لئے (اس چشمہ سے ہدایت میسر آ سکتی ہے) جو سیدھی راہ چلنا چاہےo

۲۹۔اور تم وہی کچھ چاہ سکتے ہو جو اللہ چاہے جو تمام جہانوں کا رب ہےo

 

سُورۃ الْإِنْفِطَار

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۲ترتیب نزولی : ۸۲

رکوع : ۱         آیات : ۱۹     پارہ نمبر : ۳۰

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گےo

۲۔اور جب سیارے گر کر بکھر جائیں گےo

۳۔اور جب سمندر (اور دریا) ابھر کر بہہ جائیں گےo

۴۔اور جب قبریں زیر و زبر کر دی جائیں گیo

۵۔تو ہر شخص جان لے گا کہ کیا عمل اس نے آگے بھیجا اور (کیا) پیچھے چھوڑ آیا تھاo

۶۔اے انسان! تجھے کس چیز نے اپنے ربِ کریم کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیاo

۷۔جس نے (رحم مادر کے اندر ایک نطفہ میں سے) تجھے پیدا کیا، پھر اس نے تجھے (اعضا سازی کے لئے ابتداء ً) درست اور سیدھا کیا، پھر وہ تیری ساخت میںمتناسب تبدیلی لایاo

۸۔جس صورت میں بھی چاہا اس نے تجھے ترکیب دے دیاo

۹۔حقیقت تو یہ ہے (اور) تم اِس کے برعکس روزِ جزا کو جھٹلاتے ہوo

۱۰۔حالانکہ تم پر نگہبان فرشتے مقرر ہیںo

۱۱۔ (جو) بہت معزز ہیں (تمہارے اعمال نامے) لکھنے والے ہیںo

۱۲۔وہ ان (تمام کاموں) کو جانتے ہیں جو تم کرتے ہوo

۱۳۔بیشک نیکوکار جنّتِ نعمت میں ہوں گےo

۱۴۔اور بیشک بدکار دوزخِ (سوزاں) میں ہوں گےo

۱۵۔وہ اس میں قیامت کے روز داخل ہوں گےo

۱۶۔اور وہ اس (دوزخ) سے (کبھی بھی) غائب نہ ہو سکیں گےo

۱۷۔اور آپ نے کیا سمجھا کہ روزِ جزا کیا ہےo

۱۸۔پھر آپ نے کیا جانا کہ روزِ جزا کیا ہےo

۱۹۔ (یہ) وہ دن ہے جب کوئی شخص کسی کے لئے کسی چیز کا مالک نہ ہو گا، اور حکم فرمائی اس دن اللہ ہی کی ہو گیo

 

 

 

سُورۃ الْمُطَفِّفِین

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۳ترتیب نزولی : ۸۶

رکوع : ۱         آیات : ۳۶   پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔بربادی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لئےo

۲۔یہ لوگ جب (دوسرے) لوگوں سے ناپ لیتے ہیں تو (ان سے) پورا لیتے ہیںo

۳۔اور جب انہیں (خود) ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کر دیتے ہیںo

۴۔کیا یہ لوگ اس بات کا یقین نہیں رکھتے کہ وہ (مرنے کے بعد دوبارہ) اٹھائے جائیں گےo

۵۔ایک بڑے سخت دن کے لئےo

۶۔جس دن سب لوگ تمام جہانوں کے رب کے حضور کھڑے ہوں گےo

۷۔یہ حق ہے کہ بد کرداروں کا نامۂ اعمال سجین (یعنی دیوان خانۂ جہنم) میں ہےo

۸۔اور آپ نے کیا جانا کہ سجین کیا ہےo

۹۔ (یہ قید خانۂ دوزخ میں اس بڑے دیوان کے اندر) لکھی ہوئی (ایک) کتاب ہے (جس میں ہر جہنمی کا نام اور اس کے اعمال درج ہیں)o

۱۰۔اس دن جھٹلانے والوں کے لئے تباہی ہو گیo

۱۱۔جو لوگ روزِ جزا کو جھٹلاتے ہیںo

۱۲۔اور اسے کوئی نہیں جھٹلاتا سوائے ہر اس شخص کے جو سرکش و گنہگار ہےo

۱۳۔جب اس پر ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا (یا سمجھتا) ہے کہ (یہ تو) اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیںo

۱۴۔ (ایسا) ہرگز نہیں بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) ان کے دلوں پر ان اَعمالِ (بد) کازنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کمایا کرتے تھے (اس لیے آیتیں ان کے دل پر اثر نہیںکرتیں)o

۱۵۔حق یہ ہے کہ بیشک اس دن انہیں اپنے ر ب کے دیدار سے (محروم کرنے کے لئے) پسِ پردہ کر دیا جائے گاo

۱۶۔پھر وہ دوزخ میں جھونک دیئے جائیں گےo

۱۷۔پھر ان سے کہا جائے گا: یہ وہ (عذابِ جہنم) ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھےo

۱۸۔یہ (بھی) حق ہے کہ بیشک نیکوکاروں کا نوشتہ اعمال علّیّین (یعنی دیوان خانۂ جنت) میں ہےo

۱۹۔اور آپ نے کیا جانا کہ علّیّین کیا ہےo

۲۰۔ (یہ جنت کے اعلیٰ درجہ میں اس بڑے دیوان کے اندر) لکھی ہوئی (ایک) کتاب ہے (جس میں ان جنتیوں کے نام اور اَعمال درج ہیں جنہیں اعلیٰ مقامات دئیےجائیں گے)o

۲۱۔اس جگہ ( اللہ کے) مقرب فرشتے حاضر رہتے ہیںo

۲۲۔بیشک نیکوکار (راحت و مسرت سے) نعمتوں والی جنت میں ہوں گےo

۲۳۔تختوں پر بیٹھے نظارے کر رہے ہوں گےo

۲۴۔آپ ان کے چہروں سے ہی نعمت و راحت کی رونق اور شگفتگی معلوم کر لیں گےo

۲۵۔انہیں سر بہ مہر بڑی لذیذ شرابِ طہور پلائی جائے گیo

۲۶۔اس کی مُہر کستوری کی ہو گی، اور (یہی وہ شراب ہے) جس کے حصول میں شائقینکو جلد کوشش کر کے سبقت لینی چاہیے (کوئی شرابِ نعمت کا طالب و شائق ہے،کوئی شرابِ قربت کا اور کوئی شرابِ دیدار کا۔ ہر کسی کو اس کے شوق کےمطابق پلائی جائے گی)o

۲۷۔اور اس (شراب) میں آبِ تسنیم کی آمیزش ہو گیo

۲۸۔(یہ تسنیم) ایک چشمہ ہے جہاں سے صرف اہلِ قربت پیتے ہیںo

۲۹۔بیشک مجرم لوگ ایمان والوں کا (دنیا میں) مذاق اڑایا کرتے تھےo

۳۰۔اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو آپس میں آنکھوں سے اشارہ بازی کرتے تھےo

۳۱۔اور جب اپنے گھر والوں کی طرف لوٹتے تو (مومنوں کی تنگ دستی اور اپنی خوشحالی کا موازنہ کر کے) اِتراتے اور دل لگی کرتے ہوئے پلٹتے تھےo

۳۲۔اور جب یہ (مغرور لوگ) ان (کمزور حال مومنوں) کو دیکھتے تو کہتے: یقیناً یہ لوگ راہ سے بھٹک گئے ہیں (یعنی یہ دنیا گنوا بیٹھے ہیں اور آخرت تو ہےہی فقط افسانہ)o

۳۳۔حالانکہ وہ ان (کے حال) پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجے گئے تھےo

۳۴۔پس آج (دیکھو) اہلِ ایمان کافروں پر ہنس رہے ہیںo

۳۵۔سجے ہوئے تختوں پر بیٹھے (اپنی خوش حالی اور کافروں کی بدحالی کا) نظارہ کر رہے ہیںo

۳۶۔سو کیا کافروں کو اس (مذاق) کا پورا بدلہ دے دیا گیا جو وہ (مسلمانوں سے) کیا کرتے تھےo

 

 

 

سُورۃ الْإِنْشِقَاق

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۴ترتیب نزولی : ۸۳

رکوع : ۱         آیات : ۲۵   پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔جب (سب) آسمانی کرّے پھٹ جائیں گےo

۲۔اور اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائیں گے اور (یہی تعمیلِ اَمر) اُس کے لائق ہےo

۳۔اور جب زمین (ریزہ ریزہ کر کے) پھیلا دی جائے گیo

۴۔اور جو کچھ اس کے اندر ہے وہ اسے نکال باہر پھینکے گی اور خالی ہو جائے گیo

۵۔اور (وہ بھی) اپنے رب کا حکمِ (اِنشقاق) بجا لائے گی اور (یہی اِطاعت) اُس کے لائق ہےo

۶۔اے انسان! تو اپنے رب تک پہنچنے میں سخت مشقتیں برداشت کرتا ہے بالآخر تجھے اسی سے جا ملنا ہےo

۷۔پس جس شخص کا نامۂ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گاo

۸۔تو عنقریب اس سے آسان سا حساب لیا جائے گاo

۹۔اور وہ اپنے اہلِ خانہ کی طرف مسرور و شاداں پلٹے گاo

۱۰۔اور البتہ وہ شخص جس کا نامۂ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گاo

۱۱۔تو وہ عنقریب موت کو پکارے گاo

۱۲۔اور وہ دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہو گاo

۱۳۔بیشک وہ (دنیا میں) اپنے اہلِ خانہ میں خوش و خرم رہتا تھاo

۱۴۔بیشک اس نے یہ گمان کر لیا تھا کہ وہ حساب کے لئے ( اللہ کے پاس) ہرگز لوٹ کر نہ جائے گاo

۱۵۔کیوں نہیں! بیشک اس کا رب اس کو خوب دیکھنے والا ہےo

۱۶۔سو مجھے قَسم ہے شفق (یعنی شام کی سرخی یا اس کے بعد کے اُجالے) کیo

۱۷۔اور رات کی اور ان چیزوں کی جنہیں وہ (اپنے دامن میں) سمیٹ لیتی ہےo

۱۸۔اور چاند کی جب وہ پورا دکھائی دیتا ہےo

۱۹۔تم یقیناً طبق در طبق ضرور سواری کرتے ہوئے جاؤ گےo

۲۰۔تو انہیں کیا ہو گیا ہے کہ (قرآنی پیشین گوئی کی صداقت دیکھ کر بھی) ایمان نہیں لاتےo

۲۱۔اور جب ان پر قرآن پڑھا جاتا ہے تو ( اللہ کے حضور) سجدہ ریز نہیں ہوتےo

۲۲۔بلکہ کافر لوگ (اسے مزید) جھٹلا رہے ہیںo

۲۳۔اور اللہ (کفر و عداوت کے اس سامان کو) خوب جانتا ہے جو وہ جمع کر رہے ہیںo

۲۴۔سو آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیںo

۲۵۔مگر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے ہیں ان کے لئے غیر منقطع (دائمی) ثواب ہےo

 

 

سُورۃ الْبُرُوْج

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۵ترتیب نزولی : ۲۷

رکوع : ۱         آیات : ۲۲   پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔برجوں (یعنی کہکشاؤں) والے آسمان کی قَسمo

۲۔اور اس دن کی قَسم جس کا وعدہ کیا گیا ہےo

۳۔جو (اس دن) حاضر ہو گا اس کی قَسم اور جو کچھ حاضر کیا جائے گا اس کی قَسمo

۴۔خندقوں والے (لوگ) ہلاک کر دیے گئےo

۵۔ (یعنی) اس بھڑکتی آگ (والے) جو بڑے ایندھن سے (جلائی گئی) تھیo

۶۔جب وہ اس کے کناروں پر بیٹھے تھےo

۷۔اور وہ خود گواہ ہیں جو کچھ وہ اہلِ ایمان کے ساتھ کر رہے تھے (یعنی انہیں آگ میں پھینک پھینک کر جلا رہے تھے)o

۸۔اور انہیں ان (مومنوں) کی طرف سے اور کچھ (بھی) ناگوار نہ تھا سوائے اس کےکہ وہ اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو غالب (اور) لائقِ حمد و ثنا ہےo

۹۔جس کے لئے آسمانوں اور زمین کی (ساری) بادشاہت ہے، اور اللہ ہر چیز پر گواہ ہےo

۱۰۔بیشک جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو اذیت دی پھر توبہ (بھی) نہ کی تو ان کے لئے عذابِ جہنم ہے اور ان کے لئے (بالخصوص) آگ میں جلنے کاعذاب ہےo

۱۱۔بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں، یہی بڑی کامیابی ہےo

۱۲۔بیشک آپ کے رب کی پکڑ بہت سخت ہےo

۱۳۔بیشک وہی پہلی بار پیدا فرماتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا فرمائے گاo

۱۴۔اور وہ بڑا بخشنے والا بہت محبت فرمانے والا ہےo

۱۵۔مالکِ عرش (یعنی پوری کائنات کے تختِ اقتدار کا مالک) بڑی شان والا ہےo

۱۶۔وہ جو بھی ارادہ فرماتا ہے (اسے) خوب کر دینے والا ہےo

۱۷۔کیا آپ کے پاس لشکروں کی خبر پہنچی ہےo

۱۸۔فرعون اور ثمود (کے لشکروں) کےo

۱۹۔بلکہ ایسے کافر (ہمیشہ حق کو) جھٹلانے میں (ہی کوشاں رہتے) ہیںo

۲۰۔اور اللہ اُن کے گرد و پیش سے (انہیں) گھیرے ہوئے ہےo

۲۱۔بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن ہےo

۲۲۔ (جو) لوحِ محفوظ میں (لکھا ہوا) ہےo

 

 

سُورۃ الطَّارِق

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۶  ترتیب نزولی : ۳۶

رکوع : ۱         آیات : ۱۷    پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔آسمان (کی فضائے بسیط اور خلائے عظیم) کی قَسم اور رات کو (نظر) آنے والے کی قَسمo

۲۔اور آپ کو کیا معلوم کہ رات کو (نظر) آنے والا کیا ہےo

۳۔ (اس سے مراد) ہر وہ آسمانی کرّہ ہے (خواہ وہ ستارہ ہو یا سیارہ یا اَجرامِسماوی کا کوئی اور کرّہ) جو چمک کر (فضا کو) روشن کر دیتا ہے٭o

٭ النجم الثاقب سے مراد ذاتِ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بھی ہے، جس نے سراجاً منیراً کی شان کے ساتھ آسمانِ رسالت پر چمک کر ظلمت بھری کائنات کو نورِ ایمان سے روشن کر دیا ہے۔ (الشفاء )

۴۔کوئی شخص ایسا نہیں جس پر ایک نگہبان (مقرر) نہیں ہےo

۵۔پس انسان کو غور (و تحقیق) کرنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہےo

۶۔وہ قوت سے اچھلنے والے پانی (یعنی قوی اور متحرک مادۂ تولید) میں سے پیدا کیا گیا ہےo

۷۔جو پیٹھ اور کولہے کی ہڈیوں کے درمیان (پیڑو کے حلقہ میں) سے گزر کر باہر نکلتا ہےo

۸۔بیشک وہ اس (زندگی) کو پھر واپس لانے پر بھی قادر ہےo

۹۔جس دن سب راز ظاہر کر دیے جائیں گےo

۱۰۔پھر انسان کے پاس نہ (خود) کوئی قوت ہو گی اور نہ کوئی (اس کا) مددگار ہو گاo

۱۱۔اس آسمانی کائنات کی قَسم جو پھر اپنی ابتدائی حالت میں پلٹ جانے والی ہےo

۱۲۔اس زمین کی قَسم جو پھٹ (کر ریزہ ریزہ ہو) جانے والی ہےo

۱۳۔بیشک یہ فیصلہ کن (قطعی) فرمان ہےo

۱۴۔اور یہ ہنسی کی بات نہیں ہےo

۱۵۔بیشک وہ (کافر) پُر فریب تدبیروں میں لگے ہوئے ہیںo

۱۶۔اور میں اپنی تدبیر فرما رہا ہوںo

۱۷۔پس آپ کافروں کو (ذرا) مہلت دے دیجئے، (زیادہ نہیں بس) انہیں تھوڑی سی ڈھیل (اور) دے دیجئےo

 

 

سُورۃ الْأَعْلیٰ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۷ترتیب نزولی : ۸

رکوع : ۱         آیات : ۱۹     پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اپنے رب کے نام کی تسبیح کریں جو سب سے بلند ہےo

۲۔جس نے (کائنات کی ہر چیز کو) پیدا کیا پھر اسے (جملہ تقاضوں کی تکمیل کے ساتھ) درست توازن دیاo

۳۔اور جس نے (ہر ہر چیز کے لئے) قانون مقرر کیا پھر (اسے اپنے اپنے نظام کے مطابق رہنے اور چلنے کا) راستہ بتایاo

۴۔اور جس نے (زمین سے) چارہ نکالاo

۵۔پھر اسے سیاہی مائل خشک کر دیاo

۶۔ (اے حبیبِ مکرّم!) ہم آپ کو خود (ایسا) پڑھائیں گے کہ آپ (کبھی) نہیں بھولیں گےo

۷۔مگر جو اﷲ چاہے، بیشک وہ جہر اور خفی (یعنی ظاہر و پوشیدہ اور بلند و آہستہ) سب باتوں کو جانتا ہےo

۸۔اور ہم آپ کو اس آسان (شریعت پر عمل پیرا ہونے) کے لئے (بھی) سہولت فراہم فرمائیں گےo

۹۔پس آپ نصیحت فرماتے رہیے بشرطیکہ نصیحت (سننے والوں کو) فائدہ دےo

۱۰۔البتہ وہی نصیحت قبول کرے گا جو اﷲ سے ڈرتا ہو گاo

۱۱۔اور بدبخت اس (نصیحت) سے پہلو تہی کرے گاo

۱۲۔جو (قیامت کے دن) سب سے بڑی آگ میں داخل ہو گاo

۱۳۔پھر وہ اس میں نہ مرے گا اور نہ جیئے گاo

۱۴۔بیشک وہی با مراد ہوا جو (نفس کی آفتوں اور گناہ کی آلودگیوں سے) پاک ہو گیاo

۱۵۔اور وہ اپنے رب کے نام کا ذکر کرتا رہا اور (کثرت و پابندی سے) نماز پڑھتا رہاo

۱۶۔بلکہ تم (اﷲ کی طرف رجوع کرنے کی بجائے) دنیاوی زندگی (کی لذتوں) کو اختیار کرتے ہوo

۱۷۔حالانکہ آخرت (کی لذت و راحت) بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والی ہےo

۱۸۔بیشک یہ (تعلیم) اگلے صحیفوں میں (بھی مذکور) ہےo

۱۹۔ (جو) ابراہیم اور موسیٰ (علیہما السلام) کے صحائف ہیںo

 

سُورۃ الْغَاشِۃ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۸ترتیب نزولی : ۶۸

رکوع : ۱         آیات : ۲۶   پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔کیا آپ کو (ہر چیز پر) چھا جانے والی قیامت کی خبر پہنچی ہےo

۲۔اس دن کتنے ہی چہرے ذلیل و خوار ہوں گےo

۳۔ (اﷲ کو بھول کر دنیاوی) محنت کرنے والے (چند روزہ عیش و آرام کی خاطر سخت) مشقتیں جھیلنے والےo

۴۔دہکتی ہوئی آگ میں جا گریں گےo

۵۔ (انہیں) کھولتے ہوئے چشمہ سے (پانے) پلایا جائے گاo

۶۔ان کے لئے خاردار خشک زہریلی جھاڑیوں کے سوا کچھ کھانا نہ ہو گاo

۷۔ (یہ کھانا) نہ فربہ کرے گا اور نہ بھوک ہی دور کرے گاo

۸۔ (اس کے برعکس) اس دن بہت سے چہرے (حسین) با رونق اور ترو تازہ ہوں گےo

۹۔اپنی (نیک) کاوشوں کے باعث خوش و خرم ہوں گےo

۱۰۔عالی شان جنت میں (قیام پذیر) ہوں گےo

۱۱۔اس میں کوئی لغو بات نہ سنیں گے (جیسے اہلِ باطل ان سے دنیا میں کیا کرتے تھے)o

۱۲۔اس میں بہتے ہوئے چشمے ہوں گےo

۱۳۔اس میں اونچے (بچھے ہوئے) تخت ہوں گےo

۱۴۔اور جام (بڑے قرینے سے) رکھے ہوئے ہوں گےo

۱۵۔اور غالیچے اور گاؤ تکیے قطار در قطار لگے ہوں گےo

۱۶۔اور نرم و نفیس قالین اور مَسندیں بچھی ہوں گیo

۱۷۔) منکرین تعجب کرتے ہیں کہ جنت میں یہ سب کچھ کیسے بن جائے گا! تو) کیا یہلوگ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح (عجیب ساخت پر) بنایا گیا ہےo

۱۸۔اور آسمان کی طرف (نگاہ نہیں کرتے) کہ وہ کیسے (عظیم وسعتوں کے ساتھ) اٹھایا گیا ہےo

۱۹۔اور پہاڑوں کو (نہیں دیکھتے) کہ وہ کس طرح (زمین سے ابھار کر) کھڑے کئے گئے ہیںo

۲۰۔اور زمین کو (نہیں دیکھتے) کہ وہ کس طرح (گولائی کے باوجود) بچھائی گئی ہےo

۲۱۔پس آپ نصیحت فرماتے رہئے، آپ تو نصیحت ہی فرمانے والے ہیںo

۲۲۔آپ ان پر جابر و قاہر (کے طور پر) مسلط نہیں ہیںo

۲۳۔مگر جو رُوگردانی کرے اور کفر کرےo

۲۴۔تو اسے اﷲ سب سے بڑا عذاب دے گاo

۲۵۔بیشک (بالآخر) ہماری ہی طرف ان کا پلٹنا ہےo

۲۶۔پھر یقیناً ہمارے ہی ذمہ ان کا حساب (لینا) ہےo

 

 

سُورۃ الْفَجْر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۸۹  ترتیب نزولی : ۱۰

رکوع : ۱         آیات : ۳۰   پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اس صبح کی قَسم (جس سے ظلمتِ شب چھٹ گئی)٭o

٭ مراد ہر روز کی صبح یا نمازِ فجر ہے یا بطورِ خاص ماہ ذی الحجہ کی پہلی صبح یا یکم محرم کی صبح ہے یا عید الاضحیٰ کی صبح۔ اس سے مراد سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی ذاتِ گرامی بھی ہے جن کی بعثت سے شبِ ظلمت کا خاتمہ ہوا اور صبحِ ایمان پھوٹی۔

۲۔اور دس (مبارک) راتوں کی قَسم٭o

٭ مراد ماہِ رمضان کے آخری عشرہ کی راتیں یا پہلے عشرۂ محرّم کی راتیں ہیں یا اوّل عشرۂ ذی الحجہ کی راتیں ہیں جو برکات و درجات سے معمور ہیں۔

۳۔اور جفت کی قَسم اور طاق کی قَسم٭o

٭ جفت (جوڑا) سے مراد کل مخلوق ہے جو جوڑوں کی صورت میں پیدا کی گئی ہے، اور طاق (فرد و تنہا) سے مراد خالق ہے جو وحدہ لا شریک ہے۔ یا شَفع یومِ نحر (قربانی) اور وَتر یومِ عرفہ (حج) ہے، یا شَفع سے مراد دنیا کے شب و روز ہیں اور وَتر سے مراد یومِ قیامت ہے جس کی کوئی شب نہ ہو گی۔ یا شَفع سے مراد سال بھر کی عام جفت راتیں ہیں اور وَتر سے مراد سال بھر کی برکت والی طاق راتیں ہیں، مثلاً شبِ معراج، شبِ برات اور شبِ قدر وغیرہ جو پے در پے رجب، شعبان اور رمضان میں آتی ہیں۔ یا شَفع سے مراد حضرت آدم علیہ السلام اور حضرت حواء علیہا السلام کا پہلا جوڑا ہے اور وَتر سے مراد تنہا حضرت آدم علیہ السلام، جن سے تخلیقِ انسانیت کی ابتداء ہوئی۔

۴۔اور رات کی قسم جب گزر چلے (مراد ہر شب ہے یا بطورِ خاص شبِ مزدلفہ یا شبِ قدر)o

۵۔بیشک ان میں عقل مند کے لئے بڑی قسم ہےo

۶۔کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے (قومِ) عاد کے ساتھ کیسا (سلوک) کیاo

۷۔ (جو اہلِ) اِرم تھے (اور) بڑے بڑے ستونوں (کی طرح دراز قد اور اونچے محلات) والے تھےo

۸۔جن کا مثل (دنیا کے) ملکوں میں (کوئی بھی) پیدا نہیں کیا گیاo

۹۔اور ثمود (کے ساتھ کیا سلوک ہوا) جنہوں نے وادیِ (قری) میں چٹانوں کو کاٹ (کر پتھروں سے سینکڑوں شہروں کو تعمیر کر) ڈالا تھاo

۱۰۔اور فرعون (کا کیا حشر ہوا) جو بڑے لشکروں والا (یا لوگوں کو میخوں سے سزا دینے والا) تھاo

۱۱۔ (یہ) وہ لوگ (تھے) جنہوں نے (اپنے اپنے) ملکوں میں سرکشی کی تھیo

۱۲۔پھر ان میں بڑی فساد انگیزی کی تھیo

۱۳۔تو آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایاo

۱۴۔بیشک آپ کا رب (سرکشوں اور نافرمانوں کی) خوب تاک میں ہےo

۱۵۔مگر انسان (ایسا ہے) کہ جب اس کا رب اسے (راحت و آسائش دے کر) آزماتا ہےاور اسے عزت سے نوازتا ہے اور اسے نعمتیں بخشتا ہے تو وہ کہتا ہے: میرے ربنے مجھ پر کرم فرمایاo

۱۶۔لیکن جب وہ اسے (تکلیف و مصیبت دے کر) آزماتا ہے اور اس پر اس کا رزق تنگ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیاo

۱۷۔یہ بات نہیں بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ عزت اور مال و دولت کے ملنے پر) تم یتیموں کی قدر و اِکرام نہیں کرتےo

۱۸۔اور نہ ہی تم مسکینوں (یعنی غریبوں اور محتاجوں) کو کھانا کھلانے کی (معاشرے میں) ایک دوسرے کو ترغیب دیتے ہوo

۱۹۔اور وراثت کا سارا مال سمیٹ کر (خود ہی) کھا جاتے ہو (اس میں سے افلاس زدہ لوگوں کا حق نہیں نکالتے)o

۲۰۔اور تم مال و دولت سے حد درجہ محبت رکھتے ہوo

۲۱۔یقیناً جب زمین پاش پاش کر کے ریزہ ریزہ کر دی جائے گیo

۲۲۔اور آپ کا رب جلوہ فرما ہو گا اور فرشتے قطار در قطار (اس کے حضور) حاضر ہوں گےo

۲۳۔اور اس دن دوزخ پیش کی جائے گی، اس دن انسان کو سمجھ آ جائے گی مگر (اب) اسے نصیحت کہاں (فائدہ مند) ہو گیo

۲۴۔وہ کہے گا: اے کاش! میں نے اپنی (اس اصل) زندگی کے لئے (کچھ) آگے بھیج دیا ہوتا (جو آج میرے کام آتا)o

۲۵۔سو اس دن نہ اس کے عذاب کی طرح کوئی عذاب دے سکے گاo

۲۶۔اور نہ اس کے جکڑنے کی طرح کوئی جکڑ سکے گاo

۲۷۔اے اطمینان پا جانے والے نفسo

۲۸۔تو اپنے رب کی طرف اس حال میں لوٹ آ کہ تو اس کی رضا کا طالب بھی ہو اور اسکی رضا کا مطلوب بھی (گویا اس کی رضا تیری مطلوب ہو اور تیری رضا اس کیمطلوب)o

۲۹۔پس تو میرے (کامل) بندوں میں شامل ہو جاo

۳۰۔اور میری جنتِ (قربت و دیدار) میں داخل ہو جاo

 

سُورۃ الْبَلَد

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۰  ترتیب نزولی : ۳۵

رکوع : ۱         آیات : ۲۰   پارہ نمبر : ۳۰

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔میں اس شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوںo

۲۔ (اے حبیبِ مکرّم!) اس لئے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما ہیں٭o

٭ یہ ترجمہ ’’لا زائدہ‘‘ کے اعتبار سے ہے۔ لا ’’نفیِ صحیح‘‘ کے لئے ہو تو ترجمہ یوں ہو گا: میں (اس وقت) اس شہر کی قَسم نہیں کھاؤں گا (اے حبیب!) جب آپ اس شہر سے رخصت ہو جائیں گے۔

۳۔ (اے حبیبِ مکرّم! آپ کے) والد (آدم یا ابراہیم علیہما السلام) کی قَسم اور (ان کی) قَسم جن کی ولادت ہوئی٭o

٭ یعنی آدم علیہ السلام کی ذریّتِ صالحہ یا آپ ہی کی ذات گرامی جن کے باعث یہ شہرِ مکہ بھی لائقِ قَسم ٹھہرا ہے۔

۴۔بیشک ہم نے انسان کو مشقت میں (مبتلا رہنے والا) پیدا کیا ہےo

۵۔کیا وہ یہ گمان کرتا ہے کہ اس پر ہرگز کوئی بھی قابو نہ پا سکے گاo

۶۔وہ (بڑے فخر سے) کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال خرچ کیا ہےo

۷۔کیا وہ یہ خیال کرتا ہے کہ اسے (یہ فضول خرچیاں کرتے ہوئے) کسی نے نہیں دیکھاo

۸۔کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں نہیں بنائیںo

۹۔اور (اسے) ایک زبان اور دو ہونٹ (نہیں دئیے)o

۱۰۔اور ہم نے اسے (خیر و شر کے) دو نمایاں راستے (بھی) دکھا دیئےo

۱۱۔وہ تو (دینِ حق اور عملِ خیر کی) دشوار گزار گھاٹی میں داخل ہی نہیں ہواo

۱۲۔اور آپ کیا سمجھے ہیں کہ وہ (دینِ حق کے مجاہدہ کی) گھاٹی کیا ہےo

۱۳۔وہ (غلامی و محکومی کی زندگی سے) کسی گردن کا آزاد کرانا ہےo

۱۴۔یا بھوک والے دن (یعنی قحط و اَفلاس کے دور میں غریبوں اور محروم المعیشتلوگوں کو) کھانا کھلانا ہے (یعنی ان کے معاشی تعطل اور ابتلاء کو ختم کرنےکی جدّ و جہد کرنا ہے)o

۱۵۔قرابت دار یتیم کوo

۱۶۔یا شدید غربت کے مارے ہوئے محتاج کو جو محض خاک نشین (اور بے گھر) ہےo

۱۷۔پھر (شرط یہ ہے کہ ایسی جدّ و جہد کرنے والا) وہ شخص ان لوگوں میں سے ہوجو ایمان لائے ہیں اور ایک دوسرے کو صبر و تحمل کی نصیحت کرتے ہیں اورباہم رحمت و شفقت کی تاکید کرتے ہیںo

۱۸۔یہی لوگ دائیں طرف والے (یعنی اہلِ سعادت و مغفرت) ہیںo

۱۹۔اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا وہ بائیں طرف والے ہیں (یعنی اہلِ شقاوت و عذاب) ہیںo

۲۰۔ان پر (ہر طرف سے) بند کی ہوئی آگ (چھائی) ہو گیo

 

 

الشَّمْس

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۱   ترتیب نزولی : ۲۶

رکوع : ۱         آیات : ۱۵    پارہ نمبر : ۳۰

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔سورج کی قَسم اور اس کی روشنی کی قَسمo

۲۔اور چاند کی قَسم جب وہ سورج کی پیروی کرے (یعنی اس کی روشنی سے چمکے)o

۳۔اور دن کی قَسم جب وہ سورج کو ظاہر کرے (یعنی اسے روشن دکھائے)o

۴۔اور رات کی قَسم جب وہ سورج کو (زمین کی ایک سمت سے) ڈھانپ لےo

۵۔اور آسمان کی قَسم اور اس (قوت) کی قَسم جس نے اسے (اذنِ الٰہی سے ایک وسیع کائنات کی شکل میں) تعمیر کیاo

۶۔اور زمین کی قَسم اور اس (قوت) کی قَسم جو اسے (امرِ الٰہی سے سورج سے کھینچ دور) لے گئیo

۷۔اور انسانی جان کی قَسم اور اسے ہمہ پہلو توازن و درستگی دینے والے کی قَسمo

۸۔پھر اس نے اسے اس کی بدکاری اور پرہیزگاری (کی تمیز) سمجھا دیo

۹۔بیشک وہ شخص فلاح پا گیا جس نے اس (نفس) کو (رذائل سے) پاک کر لیا (اور اس میں نیکی کی نشو و نما کی)o

۱۰۔اور بیشک وہ شخص نامراد ہو گیا جس نے اسے (گناہوں میں) ملوث کر لیا (اور نیکی کو دبا دیا)o

۱۱۔ثمود نے اپنی سرکشی کے باعث (اپنے پیغمبر صالح علیہ السلام کو) جھٹلایاo

۱۲۔جبکہ ان میں سے ایک بڑا بد بخت اٹھاo

۱۳۔ان سے اﷲ کے رسول نے فرمایا: اﷲ کی (اس) اونٹنی اور اس کو پانی پلانے (کے دن) کی حفاظت کرناo

۱۴۔تو انہوں نے اس (رسول) کو جھٹلا دیا، پھر اس (اونٹنی) کی کونچیں کاٹ ڈالیںتو ان کے رب نے ان کے گناہ کی وجہ سے ان پر ہلاکت نازل کر دی، پھر (پوری) بستی کو (تباہ کر کے عذاب میں سب کو) برابر کر دیاo

۱۵۔اور اﷲ کو اس (ہلاکت) کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہوتاo

 

 

سُورۃ اللَّیل

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۲  ترتیب نزولی : ۹

رکوع : ۱         آیات : ۲۱    پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔رات کی قَسم جب وہ چھا جائے (اور ہر چیز کو اپنی تاریکی میں چھپا لے)o

۲۔اور دن کی قَسم جب وہ چمک اٹھےo

۳۔اور اس ذات کی (قَسم) جس نے (ہر چیز میں) نر اور مادہ کو پیدا فرمایاo

۴۔بیشک تمہاری کوشش مختلف (اور جداگانہ) ہےo

۵۔پس جس نے (اپنا مال اﷲ کی راہ میں) دیا اور پرہیزگاری اختیار کیo

۶۔اور اس نے (اِنفاق و تقویٰ کے ذریعے) اچھائی (یعنی دینِ حق اور آخرت) کی تصدیق کیo

۷۔تو ہم عنقریب اسے آسانی (یعنی رضائے الٰہی) کے لئے سہولت فراہم کر دیں گےo

۸۔اور جس نے بخل کیا اور (راہِ حق میں مال خرچ کرنے سے) بے پروا رہاo

۹۔اور اس نے (یوں) اچھائی (یعنی دینِ حق اور آخرت) کو جھٹلایاo

۱۰۔تو ہم عنقریب اسے سختی (یعنی عذاب کی طرف بڑھنے) کے لئے سہولت فراہم کر دیں گے (تاکہ وہ تیزی سے مستحقِ عذاب ٹھہرے)o

۱۱۔اور اس کا مال اس کے کسی کام نہیں آئے گا جب وہ ہلاکت (کے گڑھے) میں گرے گاo

۱۲۔بیشک راہِ (حق) دکھانا ہمارے ذمہ ہےo

۱۳۔اور بیشک ہم ہی آخرت اور دنیا کے مالک ہیںo

۱۴۔سو میں نے تمہیں (دوزخ کی) آگ سے ڈرا دیا ہے جو بھڑک رہی ہےo

۱۵۔جس میں انتہائی بدبخت کے سوا کوئی داخل نہیں ہو گاo

۱۶۔جس نے (دینِ حق کو) جھٹلایا اور (رسول کی اطاعت سے) منہ پھیر لیاo

۱۷۔اور اس (آگ) سے اس بڑے پرہیزگار شخص کو بچا لیا جائے گاo

۱۸۔جو اپنا مال (اﷲ کی راہ میں) دیتا ہے کہ (اپنے جان و مال کی) پاکیزگی حاصل کرےo

۱۹۔اور کسی کا اس پر کوئی احسان نہیں کہ جس کا بدلہ دیا جا رہا ہوo

۲۰۔مگر (وہ) صرف اپنے ربِ عظیم کی رضا جوئی کے لئے (مال خرچ کر رہا ہے)o

۲۱۔اور عنقریب وہ (اﷲ کی عطا سے اور اﷲ اس کی وفا سے) راضی ہو جائے گاo

 

سُورۃ الضُّحیٰ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۳  ترتیب نزولی : ۱۱

رکوع : ۱         آیات : ۱۱      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے)۔ (یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے چاشت (کی طرح آپ کے چہرۂ انور) کی (جس کیتابانی نے تاریک روحوں کو روشن کر دیا)۔ (یا:- قَسم ہے وقتِ چاشت (کی طرحآپ کے آفتابِ رِسالت کے بلند ہونے) کی (جس کے نور نے گمراہی کے اندھیروںکو اجالے سے بدل دیا)o

۲۔اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔ (یا:- اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے سیاہرات کی (طرح آپ کی زلفِ عنبریں کی) جب وہ (آپ کے رُخ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے)۔ (یا:- قَسم ہے رات کی (طرح آپ کے حجابِ ذات کی) جب کہ وہ (آپکے نورِ حقیقت کو کئی پردوں میں) چھپائے ہوئے ہے)o

۳۔آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہےo

۴۔اور بیشک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لئے پہلے سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہےo

۵۔اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گےo

۶۔ (اے حبیب!) کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا پھر اس نے (آپ کو معزّز ومکرّم) ٹھکانا دیا۔ (یا:- کیا اس نے آپ کو (مہربان) نہیں پایا پھر اس نے (آپ کے ذریعے) یتیموں کو ٹھکانا دیا)٭o

٭ اِس ترجمہ میں یتیماً کو فاٰویٰ کا مفعولِ مقدّم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)

۷۔اور اس نے آپ کو اپنی محبت میں خود رفتہ و گم پایا تو اس نے مقصود تکپہنچا دیا۔ (یا:- اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائیفرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی)٭o

٭ اِس ترجمہ میں ضالاً کو فَھَدیٰ کا مفعولِ مقدم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)

۸۔اور اس نے آپ کو (وصالِ حق کا) حاجت مند پایا تو اس نے (اپنی لذتِ دید سےنواز کر ہمیشہ کے لئے ہر طلب سے) بے نیاز کر دیا۔ (یا:- اور اس نے آپ کو (جوّاد و کریم) پایا تو اس نے (آپ کے ذریعے) محتاجوں کو غنی کر دیا)٭o

٭ اِس ترجمہ میں عائِلًا کو فَاَغنیٰ کا مفعولِ مقدم قرار دیا گیا ہے۔ (ملاحظہ ہو: التفسیر الکبیر، القرطبی، البحر المحیط، روح البیان، الشفاء اور شرح خفاجی)

۹۔سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیںo

۱۰۔اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیںo

۱۱۔اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریںo

 

 

سُورۃ الشَّرْح / الْإِنْشِرَاح

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۴  ترتیب نزولی : ۱۲

رکوع : ۱         آیات : ۸      پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ (انوارِ علم و حکمت اور معرفت کے لئے) کشادہ نہیں فرما دیاo

۲۔اور ہم نے آپ کا (غمِ امت کا وہ) بار آپ سے اتار دیاo

۳۔جو آپ کی پشتِ (مبارک) پر گراں ہو رہا تھاo

۴۔اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر (اپنے ذکر کے ساتھ ملا کر دنیا و آخرت میں ہر جگہ) بلند فرما دیاo

۵۔سو بیشک ہر دشواری کے ساتھ آسانی (آتی) ہےo

۶۔یقیناً (اس) دشواری کے ساتھ آسانی (بھی) ہےo

۷۔پس جب آپ (تعلیمِ امت، تبلیغ و جہاد اور ادائیگیِ فرائض سے) فارغ ہوں تو (ذکر و عبادت میں) محنت فرمایا کریںo

۸۔اور اپنے رب کی طرف راغب ہو جایا کریںo

 

 

سُورۃ التِّین

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۵  ترتیب نزولی : ۲۸

رکوع : ۱         آیات : ۸      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔انجیر کی قَسم اور زیتون کی قَسمo

۲۔اور سینا کے (پہاڑ) طور کی قَسمo

۳۔اور اس امن والے شہر (مکہ) کی قَسمo

۴۔بیشک ہم نے انسان کو بہترین (اعتدال اور توازن والی) ساخت میں پیدا فرمایا ہےo

۵۔پھر ہم نے اسے پست سے پست تر حالت میں لوٹا دیاo

۶۔سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو ان کے لئے ختم نہ ہونے والا (دائمی) اجر ہےo

۷۔پھر اس کے بعد کون ہے جو آپ کو دین (یا قیامت اور جزا و سزا) کے بارے میں جھٹلاتا ہےo

۸۔کیا اﷲ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ہےo

 

سُورۃ الْعَلَق

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۶  ترتیب نزولی : ۱

رکوع : ۱         آیات : ۱۹     پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (اے حبیب!) اپنے رب کے نام سے (آغاز کرتے ہوئے) پڑھئے جس نے (ہر چیز کو) پیدا فرمایاo

۲۔اس نے انسان کو (رحمِ مادر میں) جونک کی طرح معلّق وجود سے پیدا کیاo

۳۔پڑھیئے اور آپ کا رب بڑا ہی کریم ہےo

۴۔جس نے قلم کے ذریعے (لکھنے پڑھنے کا) علم سکھایاo

۵۔جس نے انسان کو (اس کے علاوہ بھی) وہ (کچھ) سکھا دیا جو وہ نہیں جانتاتھا۔ (یا:- جس نے (سب سے بلند رتبہ) انسان (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہو سلم) کو (بغیر ذریعۂ قلم کے) وہ سارا علم عطا فرما دیا جو وہ پہلے نہجانتے تھے)o

۶۔ (مگر) حقیقت یہ ہے کہ (نافرمان) انسان سر کشی کرتا ہےo

۷۔اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو (دنیا میں ظاہراً) بے نیاز دیکھتا ہےo

۸۔بیشک (ہر انسان کو) آپ کے رب ہی کی طرف لوٹنا ہےo

۹۔کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو منع کرتا ہےo

۱۰۔ (اﷲ کے) بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے۔ (یا:- ( اللہ کے محبوب و برگزیدہ) بندے (محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کو جب وہ نماز پڑھتے ہیں)o

۱۱۔بھلا دیکھئے تو اگر وہ ہدایت پر ہوتاo

۱۲۔یا وہ (لوگوں کو) پرہیزگاری کا حکم دیتا (تو کیا خوب ہوتا)o

۱۳۔اب بتائیے! اگر اس نے (دینِ حق کو) جھٹلایا ہے اور (آپ سے) منہ پھیر لیا ہے (تو اس کا کیا حشر ہو گا)o

۱۴۔کیا وہ نہیں جانتا کہ اﷲ (اس کے سارے کردار کو) دیکھ رہا ہےo

۱۵۔خبر دار! اگر وہ (گستاخیِ رسالت اور دینِ حق کی عداوت سے) باز نہ آیا تو ہم ضرور (اسے) پیشانی کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹیں گےo

۱۶۔وہ پیشانی جو جھوٹی (اور) خطا کار ہےo

۱۷۔پس وہ اپنے ہم نشینوں کو (مدد کے لئے) بلا لےo

۱۸۔ہم بھی عنقریب (اپنے) سپاہیوں (یعنی دوزخ کے عذاب پر مقرر فرشتوں) کو بلا لیں گےo

۱۹۔ہرگز نہیں! آپ اس کے کئے کی پرواہ نہ کیجئے، اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ سر بسجود رہئے اور (ہم سے مزید) قریب ہوتے جائیےo

 

 

سُورۃ الْقَدْر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۹۷  ترتیب نزولی : ۲۵

رکوع : ۱         آیات : ۵      پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔بیشک ہم نے اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہےo

۲۔اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا ہےo

۳۔شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہےo

۴۔اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیل) اپنے رب کے حکم سے (خیر و برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیںo

۵۔یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی ہےo

 

سُورۃ الْبَینۃ

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۹۸  ترتیب نزولی : ۱۰۰

رکوع : ۱         آیات : ۸      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔اہلِ کتاب میں سے جو لوگ کافر ہو گئے اور مشرکین اس وقت تک (کفر سے) الگ ہونے والے نہ تھے جب تک ان کے پاس روشن دلیل (نہ) آ جاتیo

۲۔ (وہ دلیل) اﷲ کی طرف سے رسول (آخر الزماں صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ہیں جو (ان پر) پاکیزہ اوراقِ (قرآن) کی تلاوت فرماتے ہیںo

۳۔جن میں درست اور مستحکم احکام (درج) ہیںo

۴۔ (ان) اہل کتاب میں (نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی نبوت ورسالت پر ایمان لانے اور آپ کی شانِ اقدس کو پہچاننے کے بارے میں پہلے) کوئی پھوٹ نہ پڑی تھی مگر اس کے بعد کہ جب (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہو آلہ و سلم کی) روشن دلیل ان کے پاس آ گئی (تو وہ باہم بٹ گئے کوئی ان پرایمان لے آیا اور کوئی حسد کے باعث منکر و کافر ہو گیا)o

۵۔حالانکہ انہیں فقط یہی حکم دیا گیا تھا کہ صرف اسی کے لئے اپنے دین کوخالص کرتے ہوئے اﷲ کی عبادت کریں، (ہر باطل سے جدا ہو کر) حق کی طرف یکسُوئی پیدا کریں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیا کریں اور یہی سیدھا اورمضبوط دین ہےo

۶۔بیشک جو لوگ اہلِ کتاب میں سے کافر ہو گئے اور مشرکین (سب) دوزخ کی آگ میں (پڑے) ہوں گے وہ ہمیشہ اسی میں رہنے والے ہیں، یہی لوگ بد ترین مخلوق ہیںo

۷۔بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے وہی لوگ ساری مخلوق سے بہتر ہیںo

۸۔ان کی جزا ان کے رب کے حضور دائمی رہائش کے باغات ہیں جن کے نیچے سے نہریںرواں ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اﷲ اُن سے راضی ہو گیا ہے اور وہلوگ اس سے راضی ہیں، یہ (مقام) اس شخص کے لئے ہے جو اپنے رب سے خائف رہاo

 

 

سُورۃ الزَّلْزَلَۃ/ الزِّلْزَال

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۹۹   ترتیب نزولی : ۹۳

رکوع : ۱         آیات : ۸      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔جب زمین اپنے سخت بھونچال سے بڑی شدت کے ساتھ تھرتھرائی جائے گیo

۲۔اور زمین اپنے (سب) بوجھ نکال باہر پھینکے گیo

۳۔اور انسان (حیران و ششدر ہو کر) کہے گا: اسے کیا ہو گیا ہےo

۴۔اس دن وہ اپنے حالات خود ظاہر کر دے گیo

۵۔اس لئے کہ آپ کے رب نے اس کے لئے تیز اشاروں (کی زبان) کو مسخر فرما دیا ہو گاo

۶۔اس دن لوگ مختلف گروہ بن کر (جدا جدا حالتوں کے ساتھ) نکلیں گے تاکہ انہیں ان کے اَعمال دکھائے جائیںo

۷۔تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہو گی وہ اسے دیکھ لے گاo

۸۔اور جس نے ذرہ بھر برائی کی ہو گی وہ اسے (بھی) دیکھ لے گاo

 

 

سُورۃ الْعَادِیات

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۰            ترتیب نزولی : ۱۴

رکوع : ۱         آیات : ۱۱      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (میدانِ جہاد میں) تیز دوڑنے والے گھوڑوں کی قَسم جو ہانپتے ہیںo

۲۔پھر جو پتھروں پر سُم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیںo

۳۔پھر جو صبح ہوتے ہی (دشمن پر) اچانک حملہ کر ڈالتے ہیںo

۴۔پھر وہ اس (حملے والی) جگہ سے گرد و غبار اڑاتے ہیںo

۵۔پھر وہ اسی وقت (دشمن کے) لشکر میں گھس جاتے ہیںo

۶۔بیشک انسان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا ہےo

۷۔اور یقیناً وہ اس (ناشکری) پر خود گواہ ہےo

۸۔اور بیشک وہ مال کی محبت میں بہت سخت ہےo

۹۔تو کیا اسے معلوم نہیں جب وہ (مُردے) اٹھائے جائیں گے جو قبروں میں ہیںo

۱۰۔اور (راز) ظاہر کر دیئے جائیں گے جو سینوں میں ہیںo

۱۱۔بیشک ان کا رب اس دن ان (کے اعمال) سے خوب خبردار ہو گاo

 

 

سُورۃ الْقَارِعَۃ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۱ترتیب نزولی : ۳۰

رکوع : ۱         آیات : ۱۱      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (زمین و آسمان کی ساری کائنات کو) کھڑکھڑا دینے والا شدید جھٹکا اور کڑکo

۲۔وہ (ہر شے کو) کھڑ کھڑا دینے والا شدید جھٹکا اور کڑک کیا ہےo

۳۔اور آپ کیا سمجھے ہیں کہ (ہر شے کو) کھڑ کھڑا دینے والے شدید جھٹکے اور کڑک سے مراد کیا ہےo

۴۔ (اس سے مراد) وہ یومِ قیامت ہے جس دن (سارے) لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہو جائیں گےo

۵۔اور پہاڑ رنگ برنگ دھنکی ہوئی اُون کی طرح ہو جائیں گےo

۶۔پس وہ شخص کہ جس (کے اعمال) کے پلڑے بھاری ہوں گےo

۷۔تو وہ خوش گوار عیش و مسرت میں ہو گاo

۸۔اور جس شخص کے (اعمال کے) پلڑے ہلکے ہوں گےo

۹۔تو اس کا ٹھکانا ہاویہ (جہنم کا گڑھا) ہو گاo

۱۰۔اور آپ کیا سمجھے ہیں کہ ہاویہ کیا ہےo

۱۱۔ (وہ جہنم کی) سخت دہکتی آگ (کا انتہائی گہرا گڑھا) ہےo

 

 

سُورۃ التَّکَاثُر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۲            ترتیب نزولی : ۱۶

رکوع : ۱         آیات : ۸      پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔تمہیں کثرتِ مال کی ہوس اور فخر نے (آخرت سے) غافل کر دیاo

۲۔یہاں تک کہ تم قبروں میں جا پہنچےo

۳۔ہرگز نہیں! (مال و دولت تمہارے کام نہیں آئیں گے) تم عنقریب (اس حقیقت کو) جان لو گےo

۴۔پھر (آگاہ کیا جاتا ہے:) ہرگز نہیں! عنقریب تمہیں (اپنا انجام) معلوم ہو جائے گاo

۵۔ہاں ہاں! کاش تم (مال و زَر کی ہوس اور اپنی غفلت کے انجام کو) یقینی علمکے ساتھ جانتے (تو دنیا میں کھو کر آخرت کو اس طرح نہ بھولتے)o

۶۔تم (اپنی حرص کے نتیجے میں) دوزخ کو ضرور دیکھ کر رہو گےo

۷۔پھر تم اسے ضرور یقین کی آنکھ سے دیکھ لو گےo

۸۔پھر اس دن تم سے (اﷲ کی) نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا (کہ تم نے انہیں کہاں کہاں اور کیسے کیسے خرچ کیا تھا(o

 

سُورۃ الْعَصْر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۳           ترتیب نزولی : ۱۳

رکوع : ۱         آیات : ۳      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔زمانہ کی قَسم (جس کی گردش انسانی حالات پر گواہ ہے)۔ (یا:- نمازِ عصر کیقَسم (کہ وہ سب نمازوں کا وسط ہے)۔ (یا:- وقتِ عصر کی قَسم (جب دن بھرچمکنے والا سورج خود ڈوبنے کا منظر پیش کرتا ہے)۔ (یا:- زمانۂ بعثتِمصطفی (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) کی قَسم (جو سارے زمانوں کا ماحصل اورمقصود ہے)o

۲۔بیشک انسان خسارے میں ہے (کہ وہ عمرِ عزیز گنوا رہا ہے)o

۳۔سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لے آئے اور نیک عمل کرتے رہے اور (معاشرے میں) ایک دوسرے کو حق کی تلقین کرتے رہے اور (تبلیغِ حق کے نتیجے میں پیش آمدہمصائب و آلام میں) باہم صبر کی تاکید کرتے رہےo

 

 

سُورۃ الْہُمَزَۃ

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۴           ترتیب نزولی : ۳۲

رکوع : ۱         آیات : ۹       پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ہر اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو (روبرو) طعنہ زنی کرنے والا ہے (اور پسِ پشت) عیب جوئی کرنے والا ہےo

۲۔ (خرابی و تباہی ہے اس شخص کے لئے) جس نے مال جمع کیا اور اسے گن گن کر رکھتا ہےo

۳۔وہ یہ گمان کرتا ہے کہ اس کی دولت اسے ہمیشہ زندہ رکھے گیo

۴۔ہرگز نہیں! وہ ضرور حطمہ (یعنی چورا چورا کر دینے والی آگ) میں پھینک دیا جائے گاo

۵۔اور آپ کیا سمجھے ہیں کہ حطمہ (چورا چورا کر دینے والی آگ) کیا ہےo

۶۔ (یہ) اﷲ کی بھڑکائی ہوئی آگ ہےo

۷۔جو دلوں پر (اپنی اذیت کے ساتھ) چڑھ جائے گیo

۸۔بیشک وہ (آگ) ان لوگوں پر ہر طرف سے بند کر دی جائے گیo

۹۔ (بھڑکتے شعلوں کے) لمبے لمبے ستونوں میں (اور ان لوگوں کے لئے کوئی راہِ فرار نہ رہے گی)o

 

 

 

سُورۃ الْفِیل

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۵            ترتیب نزولی : ۱۹

رکوع : ۱         آیات : ۵      پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا سلوک کیاo

۲۔کیا اس نے ان کے مکر و فریب کو باطل و ناکام نہیں کر دیاo

۳۔اور اس نے اس پر (ہر سمت سے) پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دیئےo

۴۔جو ان پر کنکریلے پتھر مارتے تھےo

۵۔پھر (اﷲ نے) ان کو کھائے ہوئے بھوسے کی طرح (پامال) کر دیاo

 

 

سُورۃ قُرَیش

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۶            ترتیب نزولی : ۲۹

رکوع : ۱         آیات : ۴      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔قریش کو رغبت دلانے کے سبب سےo

۲۔انہیں سردیوں اور گرمیوں کے (تجارتی) سفر سے مانوس کر دیاo

۳۔پس انہیں چاہئے کہ اس گھر (خانہ کعبہ) کے رب کی عبادت کریں (تاکہ اس کی شکر گزاری ہو)o

۴۔جس نے انہیں بھوک (یعنی فقر و فاقہ کے حالات) میں کھانا دیا (یعنی رِزقفراہم کیا) اور (دشمنوں کے) خوف سے امن بخشا (یعنی محفوظ و مامون زندگی سےنوازا)o

 

 

سُورۃ الْمَاعُوْن

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۷           ترتیب نزولی : ۱۷

رکوع : ۱         آیات : ۷      پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو دین کو جھٹلاتا ہےo

۲۔تو یہ وہ شخص ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے (یعنی یتیموں کی حاجات کو ردّ کرتا اور انہیں حق سے محروم رکھتا ہے)o

۳۔اور محتاج کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا (یعنی معاشرے سے غریبوں اور محتاجوں کے معاشی اِستحصال کے خاتمے کی کوشش نہیں کرتا)o

۴۔پس افسوس (اور خرابی) ہے ان نمازیوں کے لئےo

۵۔جو اپنی نماز (کی روح) سے بے خبر ہیں (یعنی انہیں محض حقوق اﷲ یاد ہیں حقوق العباد بھلا بیٹھے ہیں)o

۶۔وہ لوگ (عبادت میں) دکھلاوا کرتے ہیں (کیونکہ وہ خالق کی رسمی بندگی بجا لاتے ہیں اور پسی ہوئی مخلوق سے بے پرواہی برت رہے ہیں)o

۷۔اور وہ برتنے کی معمولی سی چیز بھی مانگے نہیں دیتےo

 

 

سُورۃ الْکَوْثَر

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۸           ترتیب نزولی : ۱۵

رکوع : ۱         آیات : ۳      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔بیشک ہم نے آپ کو (ہر خیر و فضیلت میں) بے انتہا کثرت بخشی ہے٭o

٭ کوثر سے مراد حوضِ کوثر یا نہرِ جنت بھی ہے اور قرآن اور نبوت و حکمت بھی، فضائل و معجزات کی کثرت یا اصحاب و اتباع اور امت کی کثرت بھی مراد لی گئی ہے۔ رفعتِ ذکر اور خلقِ عظیم بھی مراد ہے اور دنیا و آخرت کی نعمتیں بھی، نصرتِ الٰہیہ اور کثرتِ فتوحات بھی مراد ہیں اور روزِ قیامت مقامِ محمود اور شفاعتِ عظمیٰ بھی مراد لی گئی ہے۔

۲۔پس آپ اپنے رب کے لئے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں (یہ ہدیۂ تشکرّ ہے)o

۳۔بیشک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہو گاo

 

 

سُورۃ الْکَافِرُوْن

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۰۹            ترتیب نزولی : ۱۸

رکوع : ۱         آیات : ۶       پارہ نمبر : ۳۰

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔آپ فرما دیجئے: اے کافرو!o

۲۔میں ان (بتوں) کی عبادت نہیں کرتا جنہیں تم پوجتے ہوo

۳۔اور نہ تم اس (رب) کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوںo

۴۔اور نہ (ہی) میں (آئندہ کبھی) ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن (بتوں) کی تم پرستش کرتے ہوo

۵۔اور نہ (ہی) تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس (رب) کی میں عبادت کرتا ہوںo

۶۔ (سو) تمہارا دین تمہارے لئے اور میرا دین میرے لئے ہےo

 

سُورۃ النَّصْر

سورت : مدنی            ترتیب تلاوت : ۱۱۰ترتیب نزولی : ۱۱۴

رکوع : ۱         آیات : ۳      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔جب اﷲ کی مدد اور فتح آ پہنچےo

۲۔اور آپ لوگوں کو دیکھ لیں (کہ) وہ اﷲ کے دین میں جوق دَر جوق داخل ہو رہے ہیںo

۳۔تو آپ (تشکراً) اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح فرمائیں اور (تواضعاً) اس سےاستغفار کریں، بیشک وہ بڑا ہی توبہ قبول فرمانے والا (اور مزید رحمت کےساتھ رجوع فرمانے والا) ہےo

 

 

سُورۃ اَلْمَسَد / اللَّہَب

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۱۱  ترتیب نزولی : ۶

رکوع : ۱         آیات : ۵      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ جائیں اور وہ تباہ ہو جائے (اس نے ہمارے حبیب پر ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی ہے)o

۲۔اسے اس کے (موروثی) مال نے کچھ فائدہ نہ پہنچایا اور نہ ہی اس کی کمائی نےo

۳۔عنقریب وہ شعلوں والی آگ میں جا پڑے گاo

۴۔اور اس کی (خبیث) عورت (بھی) جو (کانٹے دار) لکڑیوں کا بوجھ (سر پر) اٹھائے پھرتی ہے، (اور ہمارے حبیب کے تلووں کو زخمی کرنے کے لئے رات کو انکی راہوں میں بچھا دیتی ہے)o

۵۔اس کی گردن میں کھجور کی چھال کا (وہی) رسّہ ہو گا (جس سے کانٹوں کا گٹھا باندھتی ہے)o

 

 

سُورۃ الْإِخْلاَص

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۱۲ترتیب نزولی : ۲۲

رکوع : ۱         آیات : ۴      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔ (اے نبیِ مکرّم!) آپ فرما دیجئے: وہ اﷲ ہے جو یکتا ہےo

۲۔اﷲ سب سے بے نیاز، سب کی پناہ اور سب پر فائق ہےo

۳۔نہ اس سے کوئی پیدا ہوا ہے اور نہ ہی وہ پیدا کیا گیا ہےo

۴۔اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہےo

 

 

سُورۃ الْفَلَق

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۱۳ترتیب نزولی : ۲۰

رکوع : ۱       آیات : ۵      پارہ نمبر : ۳۰

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔آپ عرض کیجئے کہ میں (ایک) دھماکے سے انتہائی تیزی کے ساتھ (کائنات کو) وجود میں لانے والے رب کی پناہ مانگتا ہوںo

۲۔ہر اس چیز کے شر (اور نقصان) سے جو اس نے پیدا فرمائی ہےo

۳۔اور (بالخصوص) اندھیری رات کے شر سے جب (اس کی) ظلمت چھا جائےo

۴۔اور گرہوں میں پھونک مارنے والی جادوگرنیوں (اور جادوگروں) کے شر سےo

۵۔اور ہر حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرےo

 

 

سُورۃ النَّاس

سورت : مکی   ترتیب تلاوت : ۱۱۴ترتیب نزولی : ۲۱

رکوع : ۱         آیات : ۶       پارہ نمبر : ۳۰

 

 

               بِسمِ اللہِ الرَحمٰنِ الرَّحیِم

 

۱۔آپ عرض کیجئے کہ میں (سب) انسانوں کے رب کی پناہ مانگتا ہوںo

۲۔جو (سب) لوگوں کا بادشاہ ہےo

۳۔جو (ساری) نسلِ انسانی کا معبود ہےo

۴۔وسوسہ انداز (شیطان) کے شر سے جو (اﷲ کے ذکر کے اثر سے) پیچھے ہٹ کر چھپ جانے والا ہےo

۵۔جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا ہےo

۶۔خواہ وہ (وسوسہ انداز شیطان) جنات میں سے ہو یا انسانوں میں سےo

٭٭٭

تشکر عبد الستار منہاجین، مرتب کتاب

پروف ریڈنگ، ای بک: اعجاز عبید